Ehtesabe Qadianiat Books Index

# مضمون مصنف جلد
1 2213 آداب تلاوت مع طریقہ حفظ قرآن وحفظ قراآت قاری رحیم بخش پانی پتی قرآن مجید اللہ تعالی ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان قرآن و علوم قرآن
2 4806 آداب حاملین قرآن یحییٰ بن شرف النووی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔تلاوت قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا مستحب عمل ہے ۔ ۔اونگھ آجانے پر تلاوت بند کر دینا مستحب ہے ۔عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدہ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو تو کامل خاموشی او رغور سے سننا چاہیے۔اور جب خود تلاوت کریں تودل میں خیال ہوکہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہیں ۔ اس لیے نہایت ادب ،سلیقے اور ترتیل سے ٹھر ٹھر کر قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تلاوت کرنے والے پر خوش ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب’’آداب ِتلاوت مع طریقۂ حفظ قرآن وحفظ قراءات‘‘پاک وہند میں تجوید وقراءات کو فروغ دینے والی معروف شخصیت قاری المقری قاری رحیم بخش پانی پتی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے فضائل قرآن ،آداب تلاوت، قرآن مجید اور قراءات کو حفظ کرنے کےطریقہ کو بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو نہایت مقبولیت ونافعیت سے نوازا۔ ہزاروں طالبانِ قرآن کے علاوہ بےشمار عامۃ المسلمین بھی اس سے مستفید ہوئے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کرنے اور اسے پڑھنے ،سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا) تجوید و قرات
3 6292 آسان اور جدید طرز کا قاعدہ معلم القرآن للاطلفال محمد حنیف فریدی قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں زیر نظر ’’ آسان اور جدید طرز کاقاعدہ معلم القرآن للاطفال‘‘ قاری محمد حنیف فریدی(ایم۔اے)کا طلبہ اور طالبات کو قرآن حکیم کی تعلیم دینے کے لیے ایک جامع قرآنی قاعدہ ہے ۔مرتب نے یہ قاعدہ اس قدر آسا ن فہم انداز میں ترتیب دیا ہےکہ بچوں کو غیر ضروری بوجھ اور طوالت سے بچایا جائے اور ان کا شوق زندہ رہے ۔پہلے دو حروف والے الفاظ ، پھر تین اور پھر چار حروف والے الفاظ درج کیے گئے ہیں تاکہ بچوں پر نفسیاتی دباؤ بھی نہ پڑے اور ذہن بتدریج وسعت پکڑتا جائے ۔ راقم کو اس قاعدہ کے آخر میں درج شش کلمہ سے اتفاق نہیں ہےکیونکہ ان چھ میں سے کسی ایک کلمے کا نام بھی قرآن و حدیث میں موجود نہیں، یہ غیر معروف ہیں اور بہت بعد میں کسی نے ان ناموں کو ترتیب دیا ہےا ن چھ کلموں کی اہمیت و فرضیت تو دور کی بات ہے انکی یہ ترتیب اور ان چھ کلموں کے مکمل الفاظ ہی ثابت نہیں، کسی ضعیف حدیث میں بھی ان چھ کلموں کی موجودہ ترتیب یا فضیلت ثابت نہیں ہے۔(م۔ا) تجوید و قرات
4 6472 آسان تجوید سلمیٰ کوکب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبرز اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان تجوید‘‘سلمیٰ کوکب صاحبہ (پرنسپل النور قرآن مرکز، اعظم گارڈن ،لاہور ) کی مرتب شدہ ہے۔مرتبہ نے اسے مرتب کرنے میں عام فہم اسلوب اختیار کیا ہے۔باتصویر بنا کر اس کو مزید سہل اور دلچسپ بنادیا گیا ہے ملتی جلتی آوازوں والے حروف کی ادائیگی ومشق اور تجوید کے ضروری مسائل وقواعدپر مشتمل یہ مختصر کتاب طلبہ وطالبات اور عام مسلمانوں کو تجوید القرآن سکھانے کےلیے آسان اور باتصویر کتاب ہے۔مشہور مبلغ اور مصلح حافظ محمد یحییٰ عزیز میرمحمدی رحمہ اللہ نے اس کتاب کے متعلق اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے لکھا ہے’’رسالہ آسان تجوید کا مطالعہ کیا مصنفہ نےبچوں کی نفسیات کا بھی خیال رکھا ہے اور آسان بنانے کے لیے بڑی محنت کی ہے‘‘اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا) تجوید و قرات
5 6828 آسان تجوید پہلی کتاب یحیی بن عبد الرزاق الغوثانی قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’آسان تجوید(پہلی کتاب)‘‘ڈاکٹر یحیٰ عبد الرزاق الغوثانی کی كتاب تيسيرأحكام التجويد کا اردو ترجمہ ہے۔محمد ابرار الحق حیدرآبادی نےاس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔یہ کتاب مبتدی طلبہ کےلیے سوال وجواب کی صورت میں مرتب کی گئی ہے۔(م۔ا) تجوید و قرات
6 1162 آسان قاعدہ مع دینیات عبد الرحمن محمد عثمان عمری قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے او راس کی زبان عربی ہے جس کا سیکھنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔عربی زبان کے حروف تہجی اور حرکات و سکنات اپنی جگہ خاص اہمیت کے حامل ہیں۔اگر حرف کی ادائیگی صحیح نہ ہو تو اس کاتلفظ بدل جاتا ہے اورمعنی میں تبدیلی آجاتی ہے جو گناہ کا باعث ہے۔ دینی تعلیم کے لئے مسلمان اپنے بچوں کو صغر سنی سے ہی قرآن کی تعلیم کی طرف راغب کردیتے ہیں ۔ مدارس و مساجد میں بچوں کو قرآن پڑھنے کے ابتدائی مراحل سے گزارا جاتا ہے جس میں عربی حروف تہجی کی پہچان اور تراکیب کو ایک خاص اسلوب سے ذہن نشین کروایا جاتا ہے۔زیرنظر کتاب اسی نوعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے جس میں حروف تہجی کی پہچان اور تلفظ کی تصحیح کے لیے ایک خاص ترتیب سےمفرد و مرکب حروف و الفاظ درج ہیں تاکہ آسان ترین انداز میں بچوں کے ذہن میں قرآنی الفاظ کو راسخ کیاجاسکے۔(ک۔ط) تجوید و قرات
7 5683 آیات متشابہات مفتی رضوان رشید قاسمی قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے جس میں ہماری ہدایت اور راہنمائی کی تما م تفصیلات موجود ہیں۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ اس میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے۔قرآن مجید کی اسی شان اور مقام ومرتبے کے پیش نظر اہل علم نے اس کی خدمت میں اپنی زندگیاں کھپا ئی ہیں اور اس کے مختلف علوم وفنون کو مدون فرمایا ہے۔قرآن مجید کے مختلف علوم وفنون میں سے ایک علم متشابہات القرآن ہے۔ حفاظ کرام کو ان آیتوں پر متشابہات پیش آتے ہیں جن کے الفاظ کا ایک حصہ ہم شکل حروف سے مرکب ہے عام طور پر قرآن کریم کےحافظوں کوان آیات کویاد کرنے میں دشوار ی ہوتی ہے اور مختلف آیات میں تعبیر کےاختلاف اور کلمات کی کمی اور زیادتی کو محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے آیات متشابہات کے متلق متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ آیات متشابہات‘‘ مولانا مفتی رضوان رشید قاسمی (مہتمم جامعہ رشیدیہ ،بنگلور ) کی کاوش ہے موصوف نے اس مختصر کتاب میں اس طرح کی تمام آیتوں کو جمع کر نے کی سعی کی ہے جن میں عام طور پر متشابہات لگتے ہیں۔مسابقہ حفظ کے لیے طلبۂ حفظ ، حفاظ اور قراء کےلیے ایک نایاب تحفہ ہے ۔اس کتاب کو طلبا حفظ قرآن کریم ا ورنئے حفاظ کےلیے ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا بہت مفید ہوگا ۔ یہ کتاب ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر کلیۃ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف فارمیٹ میں موصول ہوئی ہے افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا) تجوید و قرات
8 3222 احسن التجوید اری محمد اظہر حسن علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ احسن التجوید‘‘ محترم جناب قاری محمد اظہر حسن صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہو ں نے علم تجوید کےضروری مسائل اور روایت سیدنا حفص کے تمام جزئیات نہایت اختصار کے ساتھ سلیس او رعام فہم اردو میں بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو طلبائے تجوید کےلیے نافع بنائے (آمین) ( م۔ا) میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی تجوید و قرات
9 5985 احسن المقال فی القراءات الثلاث قاری محمد ادریس العاصم قراء ثلاثہ (ابو جعفر یزید بن القعقاع ،یعقوب بن اسحاق الحضرمی ،خلف بن ہشام ) سے مروی قراءات کو قراءات ثلاثہ کہاجاتا ہے ۔ مذکورہ قراء ثلاثہ کی قراءات ثلاثہ اور مشہور قراء سبعہ(عبد اللہ بن عامر، ابن کثیر المکی، عاصم ابی النجود الکوفی، ابو عمرو بصری، حمزہ کوفی، نافع مدنی اور کسائی کوفی) کی قراءات کے مجموعے کو قراءات عشرہ کہتے ہیں ۔قراءات سبعہ اور قراءات ثلاثہ کے متعلق الگ الگ کئی کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ احسن المقال فی القراءات الثلاث‘‘ و طن عزیز پاکستان کی نامور شخصیت شیخ القراء والمجودین قاری محمد ادریس العاصم ﷾کی تصنیف ہے۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں قراءات ثلاث کو نہایت جامعیت اور آسان انداز میں پیش کرنےکی کوشش کی ہے ۔طلباء اس کتاب سے استفادہ کر کے ’’ الدرۃ المضیۃ‘‘ کوآسانی سے پڑھ سکتے ہیں ۔شیخ قاری ادریس عاصم ﷾ تجوید قراءات کے متعلق درجن سے زائد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت وعافیت والی زندگی دے اور خدمت قرآن وقراءات کے سلسلے میں ان کی تدریسی وتصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت سے سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
10 6910 احیاء المعانی قرات سبعہ کے اصولی اختلافات حصہ اول ظہیر الدین معروفی اعظمی 1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اورنصابی کتاب ہے۔ شاطبیہ کا اصل نام حرزالامانی ووجه التهانی ہے لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اوراسے قصیدةلامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پرہوتاہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔ بڑے بڑے مشائخ اورعلماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیےاعزازسمجھا شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ احیاء المعانی ‘‘ قاری ظہیر الدین معروفی اعظمی کی تصنیف ہےاس کتاب کے جملہ مضامین ، مسائل وقواعد ،احکام واصول شاطبی رحمہ اللہ کی معروف کتاب قصیدہ شاطبیہ سے ماخوذ ومستفاد ہیں یہ کتاب تاریخی اور فنی حیثیت سے اپنے موضوع پر بڑی اہم اور فن سبع قراءات میں جامع کتاب ہے ۔ (م۔ا) قرآءت اکیڈمی، گجرات تجوید و قرات
11 2423 اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن محمد فیروز الدین شاہ کھگہ قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔مگر افسوس کہ بعض مستشرقین ابھی تک اس وحی سماوی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس میں تحریف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو اس سے دور کیا جا سکے۔اہل علم نے ہر دور میں ان دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا ہے اور مستند دلائل سے ان کے بے تکے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ زیر نظر کتاب 'اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن' محترم محمد فیروز الدین شاہ کھگہ کا ایم فل کا مقالہ ہے جو انہوں نے شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم فل کی ڈگری کے حصول کے لئے لکھا تھا۔اس میں انہوں نے قراءات قرآنیہ کا تعارف، تدوین وارتقاء،سبعہ احرف اور اختلاف قراءات،اختلاف قراءات اور استشراقی نظریہ تحریف کے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہےاور مدلل دلائل سے مستشرقین کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے دفاع کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ) تجوید و قرات
12 976 اسہل التجوید فی القرآن المجید قاری محمد یحییٰ رسولنگری قرآن کریم کے حروف کو درست تلفظ کے ساتھ ادا کرنا لازم و ملزوم ہے۔ بصورت دیگر قرآن کریم کے معانی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ فی زمانہ جہاں بہت سے لوگ قرآن کریم کو صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کا ذوق شوق رکھتے ہیں وہیں معتد بہ طبقہ ایسا بھی ہے جو اس حوالے سے سستی کا شکار ہے۔ شیخ القراء قاری یحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ نے اسی ضرورت کے پیش نظر عام فہم انداز میں یہ کتاب تصنیف فرمائی۔ قاری صاحب نے روایت حفص سے متعلقہ جن قواعد کو نقل کیا ہے ان کا یاد کرنا نہایت آسان ہے ان قواعد کو مشق میں لا کر عوام الناس ایسی غلطیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں جن سے فساد معنی لازم آتا ہے۔ قاری صاحب کے بقول اگر اس کتاب کو اچھی طرح سمجھ کر پڑھ لیا جائے تو حفص کے قواعد پر مکمل عبور حاصل ہو جائے گا۔ (عین۔ م) تجوید و قرات
13 2220 اسہل الموارد فی شرح عقیلۃ اتراب القصائد قاری فتح محمد پانی پتی کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " اسھل الموارد فی شرح عقیلۃ اتراب القصائد "استاذ القراءوالمجودین قاری فتح محمد پانی پتی مہاجر مدنی ﷫ کی تصنیف ہے ،جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی﷫ کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے "عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد"کی عظیم الشان اردو شرح ہے۔امام شاطبی ﷫کی اس کتاب کے دو سو اٹھانوے اشعار ہیں جن میں انہوں نے امام دانی﷫ کی کتاب" المقنع "کے مضامین کو نظم کر دیا ہے۔اس میں انہوں نے رسم عثمانی کے قواعد وضوابط کو بیان کیا ہے۔یہ کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد کتاب ہے۔ جس میں حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ) تجوید و قرات
14 6470 اعجاز التلاوۃ علم تجوید کے معانی پر اثرات قاری اختر اقبال قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علم تجوید کے معانی پر اثرات‘‘ مشہور مصری محقق الاستاذ محمد شملول کی تصنیف اعجاز رسم القرآن واعجازالتلاوۃ کی ایک مبحث کا اردو ترجمہ ہے جسے قاری اختر اقبال نے اپنے طلباء سے ترجمہ کروا کر مرتب کیا ہے ۔ اس مختصر کتاب میں علم تجوید کے معانی پر اثرات کے متعلق بحث کی گئی ہے اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت قواعد کے مطابق بالکل ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ نازل ہوا ہے تاکہ نصوص قرآنی کے حقیقی معانی کھل کر سامنے آجائیں۔( م۔ ا) مکتبہ نعیمیہ مردان تجوید و قرات
15 535 اقراء قاعدہ قاری عبد الرحمن قرآن مجید پڑھنا پڑھانا بہت افضل عمل ہے، انتہائی سعادت مند اور خوش نصیب وہ حضرات ہوتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت پر مامور فرما دیتے ہیں۔ خواہ وہ تدریساً ہوں یا تصنیفاً، اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے قاری عبدالرحمٰن صاحب مہتمم جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ، سیالکوٹ، نے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے تدریسی تجربہ کی روشنی میں عام فہم انداز میں بنام ’اقرا قاعدہ‘ مرتب کیا ہے، قاعدہ کے آخر میں مزید دینی معلومات کو شامل کیا گیا ہے۔ اساتذہ اگر محنت سے پڑھائیں گے تو پڑھنے والے ان شاء اللہ قرآن کریم کو کافی حد تک صحیح پڑھنے کی مہارت حاصل کر لیں گے اور بہت سارے فوائد سے مستفید ہوں گے۔(ع۔م) مکتبہ قدوسیہ،لاہور تجوید و قرات
16 2214 الاجراء في قواعد التجويد قاری نجم الصبیح تھانوی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " الاجراء فی قواعد التجوید "محترم قاری نجم الصبیح تھانوی صاحب کی تصنیف ہے،اور اس پر تقریظ استاذ القراء والمجودین قاری محمد ادریس العاصم ﷾کی رقم کردہ ہے۔اس کتاب میں مولف نے علم تجوید کے ابتدائی مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
17 5938 الالوانیہ فی متن الشاطبیہ خالد محمود قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔شاطبیہ کا اصل نام حرز الامانی ووجه التهانی ہے لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اور اسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پر ہوتا ہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔زیر نظر کتاب’’الألوانية في متن الشاطبية‘‘ جناب خالدمحمود صاحب کی کاوش ہے۔اس میں طلباء واساتذہ قراءات ِسبع کی آسانی کےلیے رنگوں کااستعمال کیاگیا ہے ۔وہ کلماتِ قرآنیہ جو اختلاف قراءات سے متعلق ہیں انہیں سبز رنگ کے ساتھ ممتاز کردیاگیا ہے۔اور جہاں کلمہ قرآنی سے کسی سورۃ یا محل کی جانب اشارہ ہے توایسے کلمات کا رنگ تبدیل نہیں کیا گیا۔رموز واسماء اور واؤ فاصل کے لیے سرخ رنگ استعمال کیا کیا ہے۔(م۔ا) تجوید و قرات
18 6099 الباقیات الصالحات شرح المختارات من اصول القراءت قاری محمد ابراہیم میر محمدی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس ومکرم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ اس کی تلاوت باعث اجروثواب اسی وقت ہوگی کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کے لیے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ضرور ی ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا اور عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدۂ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو تو مکمل خاموشی او رغور سے سننا چاہیےاور جب خود تلاوت کریں تودل میں خیال ہوکہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہیں اس لیے نہایت ادب ،سلیقے اور ترتیل سے ٹھر ٹھر کر قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تلاوت کرنے والے پر خوش ہو ۔ زیر کتاب ’’ الباقیات الصالحات شرح المختارات من اصول القراءات ‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کے مرتب کردہ کتابچہ بعنوان المختارات من اصول القراءات کا آسان فہم ترجمہ وشرح ہے ۔ قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں قرآن مجید کی تلاوت وقراءات کے بنیادی اصول وضوابط کو 103 اشعار کی صورت میں پیش کیا ہےمبتدی طلبہ طالبات ان ابیات؍اشعار کو یاد کر کے قرآن مجید کی تلاوت اور قراءات کےاصول وضوابط کو ازبر کرسکتےہیں۔ طلبہ وطالبات کی آسانی کےلیے مرتب کتابچہ ہذا کےشاگرد رشید جناب قاری اختر اقبال صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے اس کتابچہ کا ترجمہ پشتوزبان میں بھی کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اور مرتب کی خدمتِ قرآن کے سلسلے میں تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا) تجوید و قرات
19 2281 التبیان شرح خلاصۃ البیان قاری محمد ایوب سورتی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " التبیان شرح خلاصۃ البیان "محترم قاری محمد ایوب سورتی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جس میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔اس کی تصحیح وتبویب کا کام محترم قاری نجم الصبیح تھانوی نے کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
20 2219 التحفة المرضية شرح المقدمة الجزرية محمد عاشق الٰہی بلند شہری اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " التحفۃ المرضیۃ شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء قاری محمد عاشق الہی بلند شہری﷫ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
21 2215 التحفۃ الجمیلۃ شرح قصیدۃ العقیلۃ قاری ابو الحسن اعظمی کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " التحفۃ الجمیلۃ شرح قصیدۃ العقیلۃ "استاذ القراءقاری ابو الحسن علی اعظمی ﷫ کی تصنیف ہے ،جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی﷫ کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے "عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد"کی عظیم الشان اردو شرح ہے۔امام شاطبی ﷫کی اس کتاب کے دو سو اٹھانوے اشعار ہیں جن میں انہوں نے امام دانی﷫ کی کتاب" المقنع "کے مضامین کو نظم کر دیا ہے۔اس میں انہوں نے رسم عثمانی کے قواعد وضوابط کو بیان کیا ہے۔یہ کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد کتاب ہے۔ جس میں حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
22 2328 التقدمة الشريفية في شرح المقدمة الجزرية قاری محمد شریف اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " التقدمۃ الشریفیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء لاہور پاکستان کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید و قرات
23 6842 الجامع فی القراءات العشر المتواترۃ جلد اول ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ حجیت قراءات وفاع قراءات کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور کے ترجما ن مجلہ ’’ رشد‘‘ کے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل خاص نمبر گراں قد ر علمی ذخیرہ ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ قراءات کے موضوع پر اس علمی ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔(م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ 91 بابر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور تجوید و قرات
24 6842.01 الجامع فی القراءات العشر المتواترۃ جلد دوم ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ حجیت قراءات وفاع قراءات کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور کے ترجما ن مجلہ ’’ رشد‘‘ کے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل خاص نمبر گراں قد ر علمی ذخیرہ ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ قراءات کے موضوع پر اس علمی ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔(م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ 91 بابر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور تجوید و قرات
25 6842.02 الجامع فی القراءات العشر المتواترۃ جلد سوم ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ حجیت قراءات وفاع قراءات کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور کے ترجما ن مجلہ ’’ رشد‘‘ کے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل خاص نمبر گراں قد ر علمی ذخیرہ ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ قراءات کے موضوع پر اس علمی ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔(م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ 91 بابر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور تجوید و قرات
26 1942 الجواہر الضیائیہ شرح الشاطبیہ قاری محمد سلیمان دیوبندی قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات سبعہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی شروحات لکھنے کو اپنے لیے اعزاز سمجھا ہے۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے،جسے یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔زیر نظر کتاب 'الجواھر الضیائیہ شرح الشاطبیہ' شیخ القراءقاری محمد سلیمان دیو بندی  کی تالیف ہے۔جس میں مولف نے شاطبیہ کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ اور قراءات سبعہ سے متعلقہ تمام اہم مباحث کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
27 5831 الجواہر النقیۃ فی شرح المقدمہ الجزری قاری اظہار احمد تھانوی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الجواہر النققیہ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ‘‘شیخ القراء والمجووین القاری المقری اظہار احمد تھانوی  کی کاوش ہے ۔ قاری صاحب مرحوم نے تجوید وقراءات کی دسیوں کتب سے استفادہ کرکے یہ شرح مکمل کی ہے شارح نے اس میں قارئین کی آسانی کےلیے اصطلاحات بھی متعین کی ہیں ۔یہ شرح شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
28 5988 الجواہر فی قراءت امام ابن عامر قاری نجم الصبیح تھانوی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی کتب ِسماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواہر فی قراءات امام ابن عامر ‘‘ قاری نجم الصبیح التھانوی﷾ کی تصنیف ہے ۔امام ابن عامر الشامی قراء سبعہ میں سے ایک ہیں ۔ فاضل مصنف نے کتاب کے شروع میں امام ابن عامر کے اصول قراءات کو قواعد کی صورت میں تحریر کردیا ہے جنہیں سمجھ کر امام ابن عامر کی قراءت کو پڑھاجاسکتا ہے۔نیز کتاب کو سمجھنے کے لیے مصنف نے ص8 پر مزیدہدایات بھی درج کردی ہیں۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
29 6838 الدراری شرح الدرۃ قاری اظہار احمد تھانوی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔ علم قراءات کے میدان میں پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ قراءات ثلاثہ کا ہے ، اس کے لیے علامہ جزری کی کتاب الدّرّة المضية پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة المضية قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء اور قراءنے الدّرّة المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الدراری شرح الدرۃ المضیہ‘‘ وطن عزیز پاکستان کی نامور شخصیت شیخ القراء قاری اظہار احمد ﷫ کی کاوش ہےشیخ مرحوم نے اس شرح میں اشعار کا لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے آسان فہم ترجمہ اور تشریحی فوائد تحریر کیے ہیں ۔ رموز سے اس کی وضاحت کردی ہے ۔ حرف ت سے مراد ترجمہ اورف سے تشریحی فوائد مراد ہیں۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
30 5987 الدرر فی قراءت امام ابو عمرو بصری قاری نجم الصبیح تھانوی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی کتب ِسماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الدرر فی قراءات امام ابو عمروبصری ‘‘ قاری نجم الصبیح التھانوی﷾ کی تصنیف ہے ۔امام ابوعمرو بصری قراء سبعہ میں سے ایک ہیں ۔ فاضل مصنف نے کتاب کے شروع میں امام ابوعمرو بصری کے اصول قراءات کو قواعد کی صورت میں تحریر کردیا ہے جنہیں سمجھ کر امام ابوعمرو بصری کی قراءت کو پڑھاجاسکتا ہےنیز کتاب کو سمجھنے کے لیے مصنف نے ص11 پرمزید ہدایات بھی درج کردی ہیں۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
31 1941 الدرۃ المضیئۃ القرۃ المرضیۃ محمد تقی الاسلام دہلوی قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔الدرۃ المضیئہ علامہ ابن الجزری کی قراءات سبعہ کے بعد والی قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔زیر نظر کتاب ' قرۃ المرضیۃ شرح الدرۃ المضیئہ"شیخ القراءقاری فتح محمدپانی پتی کی تالیف ہے۔جس میں مولف نے شاطبیہ کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ اور قراءات سبعہ سے متعلقہ تمام اہم مباحث کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔قاری فتح محمدپانی پتی علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر بیسیوں علمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ) مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید و قرات
32 7118 الروضة الزخرة في تشجير اصول القراءات العشر المتواترة قاری سلمان احمد میر محمدی قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں ۔ ان تمام پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے، ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جا رہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح و تفسیر اپنی عملی زندگی،اقوال و افعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الروضة الزاخرة في تشجير أصول القراءات العشر المتواترة‘‘ شیخ القراء قاری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ یہ کتاب قراء سبعہ اور قراء ثلاثہ کے اصولی مسائل پر مشتمل اور نہایت مفید کتاب ہے۔ قاری صاحب نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے قراء عشرہ کے اصولوں کو بطور دلیل شاطبیہ اور درّہ کے اشعار کے ساتھ بہترین اور آسان اسلوب پر مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب تجوید و قراءت کے شائقین کے لیے انمول تحفہ ہے ۔ (م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید و قرات
33 6304 الزبدۃ الطیبۃ باجراء القراءات العشرۃ فیاض الرحمن علوی قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔ زیر نظر کتاب’’الزبدۃ الطیبۃ باجراء قراءات العشرۃ‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور)کی تصنیف ہے ۔قاری صاحب نے اس کتاب میں طیبۃ النشر کا اجراء جمع الجمع کے طریق پر کیا ہے ۔اور بہت اہم تحقیقات بھی اس میں جمع کردی ہیں ۔نیزطلباء کی آسانی کے لیے اول پارہ پاؤ کے ساتھ بہت سی مشکل آیات کا اجراء بھی لکھ دیا گیا ہے۔(م۔ا) مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور تجوید و قرات
34 5986 العبیر فی قراءت امام ابن کثیر قاری نجم الصبیح تھانوی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی کتب ِسماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتاب’’ العبیر فی قراءت امام ابن کثیر ‘‘ قاری نجم الصبیح التھانوی﷾ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے کتاب کے شروع میں امام ابن کثیر کے اصول قراءات کو تقریباً دس قواعد کی صورت میں تحریر کردیا ہے جنہیں سمجھ کر امام ابن کثیر کی قراءت کو پڑہا جاسکتا ہے ۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
35 6299 العلویۃ علی الشاطبیۃ جلد اول فیاض الرحمن علوی قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علومِ قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔شاطبیہ کا اصل نام حرز الامانی ووجه التهانی ہے لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اور اسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پر ہوتا ہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ العلویہ علی الشاطبیہ‘‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور)کی قراءات سبعہ کی مشہور کتاب الشاطبیہ کی آسان اور عام فہم شرح ہے ۔شارح نے بڑی محنت سے ایک نافع اور نفیس شرح شائقین علم القراءۃ کےلیے تیاری کی ہے ۔اندازِ تشریح وبیان ِمسائل بڑا عمدہ ہے مسائل کو آسان ترکرنے کے لیے نقشے دئیے گئے ہیں ۔(م۔ا) مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور تجوید و قرات
36 2279 الفوائد البهية شرح الدرة المضيئة قاری ابو الحسن اعظمی قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔الدرۃ المضیئہ علامہ ابن الجزری ﷫کی قراءات سبعہ کے بعد والی قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ' الفوائد البھیۃ شرح الدرۃ المضیئہ"شیخ القراءقاری ابو الحسن علی اعظمی صدر شعبہ تجوید دار العلوم دیو بندکی تالیف ہے۔جس میں مولف نے الدرۃ کے اشعارکو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔مولف موصوف علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
37 4119 الفوائد التجویدیہ فی شرح المقدمۃ الجزریہ قاری ابو محمد سعید احمد اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " الفوائد التجویدیۃفی شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء مولاناقاری ابو محمد سعید احمدصاحب ،صدر مدرس شعبہ تجوید وقراءات جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
38 6323 الفوائد التجویدیہ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ (جدید ایڈیشن ) قاری ابو محمد سعید احمد اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’الفوائد التجویدیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ‘‘ کی کاوش ہے قاری صاحب نے طلباء کی علمی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے بہت عمدہ کام کیا ہے اور نہایت آسان اور سادہ زبان میں تشریح وتوضیح کا عمدہ طریقے پر حق ادا کیا ہے۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
39 2199 الفوائد السلفیہ علی المقدمہ الجزریہ قاری محمد ادریس العاصم اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " الفوائد السلفیۃ علی المقدمۃ الجزریۃ"بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین قاری محمد ادریس العاصم﷾کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
40 5684 الفوائد المتممہ لقراءت العشر قاری انیس احمد خان فیض آبادی قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ قراءاتِ سبعہ متواترہ کے علاوہ اور بھی قراءات زبان مبارک ﷺ سے منطوق اور ثابت ہیں اور وہ قراءات ثلاثہ ہیں اور یہ بھی عند الجمہور متوار ہیں ۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب گ‎’’الفوائد لمتمّمة لقراءات العشر‘‘ استاذ االاستاتذہ قاری المقری انیس احمد خاں فیض آبادی﷫ کی قراءات ثلاثہ پر مختصر مگر جامع مفید کتاب ہے طلباء قراءات کےلیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔ یہ کتاب ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر کلیۃ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف فارمیٹ میں موصول ہوئی ہے افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی، گجرات تجوید و قرات
41 7078 الفوائد المحبية (جزء اول) قاری انیس احمد خان فیض آبادی شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی اہم ترین، اساسی اور نصابی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔ بڑے بڑے مشايخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ الفوائد المحبیۃ‘‘ قاری انیس احمد خان صاحب فیض آبادی کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں طلبہ کی سہولت کے پیش نظر شاطبیہ کے اشعار میں بیان شدہ اصول و ضوابط کو سہل اور مختصر انداز میں مرتب کیا ہے۔ (م۔ا) مدرسہ انیس القرآن جلالسی بنگال تجوید و قرات
42 5113 القرآن الکریم عبد الکریم اثری اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی واردو زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں،جن میں سے ایک یہ کتاب بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ القرآن الکریم مع طریقۃ تلاوۃ القرآن....‘‘ عبد الکریم اثری صاحب کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید اور اردو زبان کے ذریعے قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ محترم قاری صاحب نے تجوید کے قواعد بیان کرنے کے بعد شعبہ ناظری،حفظ اور قراءات پڑھنے والے طلباء کے لئے الگ الگ پڑھانے کے طریقے بیان کئے ہیں کہ کس درجہ کے طلباء کو کس انداز میں پڑھایا جائے اور یہ طریقے اساتذہ کے لئے انتہائی مفید اور کار آمد ہیں۔تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن) فرید بک ڈپو، نئی دہلی تجوید و قرات
43 6763 القصیدۃ الخاقانیۃ مع احوال وآثار خاقانی ابو مزاحم موسیٰ بن عبید اللہ الخاقانی قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ القصیدۃ الخاقانیۃ‘‘شیخ ابو مزاحم موسیٰ بن عبید اللہ الخاقانی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے یہ علم تجوید پر لکھا گیا سب سے پہلا منظومہ ہے جوکہ مسائل تجوید پر مختصر اور نہایت جامع ہے مترجم جناب حافظ قاری شہریار صاحب نے اس کا بہترین اردو ترجمہ کرنے کے علاوہ علامہ خاقانی کے احوال بھی مرتب کیے ہیں ۔ ( م۔ ا) دار السلام بھاٹی دروازہ لاہور تجوید و قرات
44 6829 القول السدید فی علم التجوید جدید ایڈیشن قاری سلمان احمد میر محمدی قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ القول السدید فی علم التجوید‘‘جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہورمیں شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کے اولین شاگرد او ر بھائی محترم قاری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ ( فاضل وسابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ) کی کاوش ہے۔ قاری صاحب نے اپنی کتاب میں تجوید کے تقریباً تمام اساسی قواعد کو نہایت سہل انداز میں بیان کردیا ہے ۔مبادیات تجوید، مخارج، صفات سے لے کر ادغام اور سکتہ تک کے تمام تر قواعد کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب کے آخر میں تجوید سے متعلقہ بعض ضروری مسائل بھی بیان کر دئیے گئے ہیں یہ کتاب کلیۃ القرآن و ا لتربیۃ الاسلامیہ ،بنگہ بلوچاں میں شامل ِنصاب ہے جس سے ابتدائی کلاسوں اور ریفریشرکورسز کے طلباء مستفید ہوتے ہیں(م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید و قرات
45 1690 القول السدید قاری سلمان احمد میر محمدی قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایک معجزہ ہے ۔اس کی تلاوت ِکا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے فن تجوید پر اب تک اردو میں بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا نہایت سہل اور آسان ہے۔ ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ جو کہ جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہورمیں شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی﷾ کے اولین شاگرد او ر بھائی محترم قاری سلمان احمد میر محمدی﷾ ( فاضل وسابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ) کی کاوش ہے۔ قاری صاحب نے اپنی کتاب میں تجوید کے تقریباً تمام اساسی قواعد کو نہایت سہل انداز میں بیان کردیا ہے ۔مبادیات تجوید، مخارج، صفات سے لے کر ادغام اور سکتہ تک کے تمام تر قواعد کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب کے آخر میں تجوید سے متعلقہ بعض ضروری مسائل بھی بیان کر دئیے گئے ہیں یہ کتاب کلیۃ القرآن و ا لتربیۃ الاسلامیہ ،بنگہ بلوچاں میں شامل ِنصاب ہے جس سے ابتدائی کلاسوں اور ریفریشرکورسز کے طلباء مستفید ہوتے ہیں(م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید و قرات
46 1222 القول السدید فی علم التجوید ( جدید ایڈیشن) قاری سلمان احمد میر محمدی قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا۔ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایک معجزہ ہے اس کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ عرب لوگ باوجود فصیح و بلیغ ہونے کے قرآن کریم جیسی ایک آیت لانے سے بھی قاصر رہے۔ قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے فلہٰذا ضروری ہے کہ قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح پڑھنے کا حق ہے۔ فن تجوید پر اب تک اردو میں بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا نہایت سہل اور آسان ہے۔ اس سلسلہ کی بہت سی کتب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پہلے سے موجود ہیں۔ پیش نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ جو کہ قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کے چھوٹے بھائی قاری سلمان احمد میر محمدی کی کاوش ہے۔ قاری صاحب اپنی کتاب میں تجوید کے تقریباً تمام اساسی قواعد لے آئے ہیں اور نہایت سہل انداز میں لائے ہیں۔ مبادیات تجوید، مخارج، صفات سے لے کر ادغام اور سکتہ تک کے تمام تر قواعد کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب کے آخر میں تجوید سے متعلقہ بعض ضروری مسائل بھی بیان کر دئیے گئے ہیں۔(ع۔م) کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید و قرات
47 7116 الكنز في وقف حمزة و هشام علي الهمز قاری سعید احمد جس طرح قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا وجوب قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے، اسی طرح قرآنی اوقاف کی معرفت اور دورانِ تلاوت اس کی رعایت رکھنا بھی واجب ہے۔ کیونکہ اگر تجوید حروف کی درست ادائیگی کا ذریعہ ہے، تو معرفتِ وقوف صحیح معنی کے فہم و ادراک کا باعث ہے۔علم وقف و ابتداء کی معرفت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات بے موقع وقف،ابتداء یا اعادہ کرنے سے معنی ٰمیں خلل آ جاتا ہے۔ جس سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے معانی پر غور کیا جائے اور علم اوقاف کی تعلیم حاصل کی جائے۔ امام حمزہ اور ہشام کلمہ مہموز پر وقف کرنے میں ایک خاص اسلوب رکھتے ہیں جس میں بے حد تنوع اور باریکیاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الكنز في وقف حمزة و هشام على الهمز‘‘ قاری سعید احمد (صدر مدرس شعبہ تجوید و قراءات، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ) کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں امام ہمزہ اور امام ہشام کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔ ہمزہ کی اقسام کو اس کی تخفیف کی کیفیت اور اس کی مثالوں کے ذکر کے ساتھ بیان کیا ہے اور مہموز کلمات میں جو جائز وجوہ بنتی ہیں ان کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ شاطبیہ کے اشعار کا حوالہ بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
48 6655 المدخل الی علم القراءات والقصیدۃ الشاطبیۃ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ’ علم قراء ت ایسا علم ہے کہ جس میں قرآنی کلمات کوبولنے کی کیفیت اور انہیں اَدا کرنے کا مختلف فیہ اور متفقہ طریقہ ہر ناقل کی قر اء ت کی نسبت کے ساتھ معلوم ہوتاہے۔اور علم قراء ت کا موضوع قرآ ن کریم کے کلمات ہیں، کیونکہ اس علم میں ان کلمات کے تلفظ کے حالات پرہی بحث کی جاتی ہے زیر نظر رسالہ ’’ المدخل إلى علم القراءات والقصیدۃ الشاطبیۃ‘‘ شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہےیہ رسالہ انہوں نے کلیۃ القرآن جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہور میں پہلی کلاس کے طلباء کے لیے مرتب کیا جس میں انہوں نے علم قراءات کی ابتدائی معلومات کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا) کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ 91 بابر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور تجوید و قرات
49 3487 المدخل الیٰ علم الوقف والابتداء و معہ تسہیل الاہتداء فی الوقف والابتداء (اردو) قاری محمد ابراہیم میر محمدی وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سے اعادہ۔ (النشر:۱؍۲۴۰) نشر کی رو سے یہی تعریف ممتاز اور زیادہ واضح ہے) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کا احساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سے قرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اس طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا‘‘(المزمل:۴)’’اور قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھو۔ ‘‘سیدنا علی﷜ سے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا: ’’الترتیل ھو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵)اس تفسیر میں ترتیل کے دو جز بیان کیے گئے ہیں۔ تجوید الحروف اور معرفۃ الوقوف۔ زیر تبصرہ کتاب"المدخل الی علم الوقف والابتداء ومعہ تسہیل الاھتداء فی الوقف والابتداء"استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾ کے علم الوقف والابتداء پر لکھے دو غیر مطبوع رسائل پر مشتمل ہے۔ جسے محدث لائبریری کے نائب مدیر محترم قاری محمد مصطفی راسخ صاحب نے ترتیب دیتے ہوئے اس میں مفید اضافہ جات کئے ہیں۔ یہ کتاب وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب میں شامل ہے، اور کلیۃ القرآن الکریم کے طلباء کو پڑھائی جاتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مرتب دونوں کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ) ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید و قرات
50 6557 المرشد فی مسائل التجوید والوقف قاری اظہار احمد تھانوی علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’المرشد فی مسائل التجوید والوقف‘‘شیخ القرّاء قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ ک تصنیف ہے۔اس کتاب میں تجوید اوروقف کےعلاوہ تاریخ جمع قرآن وکتابت قرآن سے متعلق بیش بہا نادر معلومات سوال وجواب کی صورت میں جمع ہیں ،کتاب کے مقدمہ میں حفاظت قرآن،جمع وتدوین قرآن، قراءات متواترہ،اہمیت تجوید اور تحسین صورت،سند کی اہمیت وغیرہ سے متعلق نہایت علمی اور پُر مغز ابحاث کی گئی ہیں ۔(م۔ا) قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید و قرات
51 3776 المسھلۃ فی شرح المقدمۃ بالسؤال والجواب قاری حبیب الرحمن اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " المسھلۃ فی شرح المقدمۃ بالسؤال والجواب "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جو قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی کاوش ہے۔یہ کتاب شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے، جس میں مولف موصوف نے سوالا جوابا مقدمہ جزریہ کی شرح بیان کی ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ) جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید و قرات
52 6303 المعانی الجمیلۃ فی شرح العقیلۃ فیاض الرحمن علوی

کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ  تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف  وقیاسی عربی رسم  میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’المعانی الجمیلہ فی شرح العقیلۃ‘‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) کی تصنیف ہے ۔جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی﷫ کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے ’’عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد‘‘کی مختصر وآسان شرح ہے۔(م۔ا)

مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور تجوید وقراءات
53 5939 المقدمہ الجزریہ قاری محمد شریف

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی و اردوزبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب  کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر  متعدد اہل علم نے اس کی شروح اور تراجم کیے ہیں ۔زنظر کتاب  علم  تجوید کے دو معروف رسالے  ’’ المقدمۃ الجزریۃ‘‘ از علامہ محمد بن محمد الجز ری الشافعی ،تحفۃ الاطفال از علامہ سلیمان بن حسین بن محمد الجمروزی﷫ پر مشتمل ہے ۔ شیخ القراء قاری محمدشریف ﷫     نے  طلباء  کی آسانی  کے لیے مذکورہ دونوں رسائل کا سلیس ترجمہ کر کے انہیں یکجا شائع کیا ہے۔صفحہ 9 تا16 مقدمہ جزریہ کا صرف  عربی متن ہے۔  صفحہ 17 سے صفحہ 65 تک  مقدمہ جزریہ  کے اشعار کا عربی متن  مع  سلیس اردو ترجمہ ہےاور  اس  کےبعد علامہ جزری کے  مختصر حالات زندگی قلمبند کیے گئے ہیں ۔صفحہ 67 سے آخرتک علامہ  جمروزی   کےرسالہ’’ تحفۃ الاطفال‘‘ کابمع  عربی متن اردو ترجمہ ہے۔طلباء تجوید مقدمہ جزریہ کے ساتھ  اگر   صرف اکسٹھ اشعار پر مشتمل  ’’تحفۃ الاطفال‘‘ بھی یاد کرلیں گے تو علم میں ایک قیمتی اضافے  کےعلاوہ اذہان   وطبائع میں انشراح بھی پیدا ہوگا اور طلباء ان اشعار کو مزے مزے لے لے کر پڑھیں گے ۔(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
54 6194 المقدمۃ الجزریۃ ( مترجم قاری اختر اقبال ) ابی الخیر شمس الدین محمد بن محمد بن محمد بن علی یوسف الجزری الشافعی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کواپنے  بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ (مقدمة على قارئه ان يعلمه)ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب  کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر  متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں زیرنظر کتاب ’’ المقدمۃ الجزریۃ‘‘علامہ جزری رحمہ اللہ کی    فن تجوید پر معروف کتاب ہے۔استاد  القراء  قاری اختر اقبال صاحب نے اسے تحقیق وتخریج سے مزین کیا ہے۔اس کتاب میں پہلے  مقدمہ جزریہ کے109 ؍اشعار کے متن کو   تخریج  و تحقیق کے ساتھ  پیش کیا  گیا ہے ۔ متن مقدمہ  جزریہ  کو  دار الغوثانی ،موسسہ  الثقافیۃ اور سید فرغلی کی سات مخطوطات سے تیار کی گئی متن جزریہ سے استفاد  کر کے  مکمل کیا  گیا ہے۔اس کےبعد قاری اختر اقبال صاحب نے مقدمہ جزریہ کی تقریبا بیس شروحات   اور متون سے استفادہ کر کے  مقدمہ جزریہ  کے  109؍ اشعارکا  ترجمہ اوراس کے  مفید فوائد بھی تحریر کیے ہیں ۔ترجمہ وحواشی قاری محمدشریف ،قاری اظہار احمد تھانوی ،مولانا عاشق الٰہی رحمہم اللہ کی شروحات سے  استفادہ کر کے تحریر کیے گئے  ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ نعیمیہ مردان تجوید وقراءات
55 7079 المیسرہ فی اصول القرءات العشر و اجراءھا بطریق الطیبۃ محمد صدیق سانسرودی

قرآن مجید آسمانی کتب میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی آخری  کتاب ہے۔ آپﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام  کے سامنے  اس کی مکمل تشریح و تفسیر  اپنی  عملی زندگی ،  اقوال  و افعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی ۔ صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا  بھی سکھایا ۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا ۔  کتبِ احادیث میں  اسناد احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل   علم اور قراء نے علومِ قراءات کے موضوع پر سینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’الميسرة في أصول القراءات العشر و اجراءها بطريق الطيبة‘‘ شیخ القراء قاری محمد صدیق  فلاحی سانسرودی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے  ائمہ فن کی کتابوں سے استفادہ  کر کے اس کتاب  کو مرتب کیا ہے۔ متقدمین کی کتابوں کے علاوہ  متاخرین ماہرین فن کی  تصانیف سے استفادہ کر کے  قراءات عشرہ کبریٰ کے متعلق بہت سے مشکل مقامات کو حل کر دیا ہے۔(م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
56 6577 النفحات العاطرۃ فی توجیہ القراءات العشر المتواترۃ قاری عویمر ابراہیم میر محمدی

’’علم توجیہِ القراءات‘‘ایک جلیل القدر علم ہے،اس علم میں کسى خاص قرأت کى عربی کے معتمداسالیب سے مطابقت کو بیان کیا جاتا ہےتاکہ کسی بھی صحیح قراءت کامعروف رکن ثابت ہوسکے اور لغت کے ساتھ اس کی موافقت معلوم ہوسکے،نیزمختلف قراءاتوں کے مابین موجودفروق کو بھی واضح کیا جاتا ہے۔اس  علم سے معانی کى عظمت اور وسعت کا ادراک کرنے میں مدد ملتی ہے، اس کے تحت کئی مباحث آتے ہیں۔ جیسے نحوی توجیہ، صرفی توجیہ، ادائیگی سے متعلق توجیہ اور الفاظ کے معنوں کى توجیہ وغیرہ۔اس علم کی اہمیت کے پیش نظر  دنیا بھر کے كليات القرآن الكريم کے طلبہ پر’’توجیہ القراءات‘‘ کا مضمون پڑھنا  لازم کیاگیاہے،تاکہ وہ قراءات سیکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مختلف معانی اور اسرار ووجوہ پر بھی کامل دسترس پیدا کر سکیں،نیز ایک لفظ کی مختلف قراءات کے مابین سبب اختلاف، ان کا باہمی تعلق اور تفسیری فروق جان سکیں۔اس علم سے متعلق عربی زبان بیسیوں مباحث کتابی صورت میں موجود  ہیں لیکن اردو زبان میں کوئی مستند کتاب موجود نہ تھی ۔ یہ سعادت شیخ القراء قاری ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )کے صاحبزادےو تلمیذ رشید جناب قاری عویمرابراہیم میرمحمدی  حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے زیر نظر کتاب’’ النفحات العاطرة فی توجیه القراءات العشر المتواترة‘‘توجیہ قراءات عشرہ  پر ایک مستند اور مفید کتاب ہےجو کہ پاک وہند کےتمام کلیات القرآن الکریم کے طلبہ ،اہل علم اور فن قراءات  سے محبت رکھنے والوں کےایک لیے انمول تحفہ ہے استاذ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ  کی تقدیم اور  فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی خان حفظہ اللہ کی نظرثانی سے کتاب ہذا کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ قاری عویمر صاحب کے علم  وعمل اوران کے زورِقلم میں اضافہ فرمائے اور اس عمدہ کاوش کوقبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

دار المصنفین لاہور تجوید وقراءات
57 2200 النفحہ العنبریہ شرح المقدمہ الجزریہ قاری ابو الحسن اعظمی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب  کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر  متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’  النفحۃ العنبریۃ شرح المقدمۃ الجزریۃ ‘‘ بھی  مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین مولانا قاری ابو الحسن اعظمی ﷫ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
58 5989 الوجوہ المسفرۃ قاری محمد بن احمد الشہیر بالمتولی

علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتاب’’ الوجوہ المسفرۃ‘‘علامہ محمد بن احمد شمس المتولی کی تصنیف ہے ۔موصوف نے اس مختصر سی کتا ب میں الدرۃ  المضیۃ کی  طرح قراءاتِ ثلاث کو  بیان کیا ہے ۔پاک  وہند کے مشہور شیخ  استاذ القراء والمجودین مولانا قای فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
59 5894 الکلام المفید فی اجراء التجوید قاری محمد شریف نوراللہ

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فن تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہےعلم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں    جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔حتیٰ کہ اب  تجویدی  مصاحف    نے  قرآن مجید کو تجوید سے پڑھنا مزید آسان کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الکلام المفید فی  اجراء  التجوید‘‘ معروف شیخ القراء  قاری محمد شریف ﷫ (بانی مدرسہ دار القرآن ،لاہور) کی مرتب شدہ ہے۔موصوف نے اس کتاب  میں جمال القرآن ، معلم التجوید،فوائد مکیہ،اور مقدمہ الجزریہ کےمسائل کو  طلباء کےلیے  سہل اور مفید انداز میں پیش کردیا ہے ۔تاکہ طلباء  عملی مشق کےساتھ ساتھ ان کتابوں میں پڑھےہوئے مسائل کے علمی  اجراءمیں بھی ماہر بن جائیں اور انہیں اس فن میں صحیح معنیٰ میں  بصیرت حاصل ہوجائے ۔یہ کتاب روایت ِ حفص کے اساتذہ وطلبا کے لیے  ایک انمول اور شاندار تحفہ  ہے۔ قاری  شریف مرحوم اس کتاب کے علاوہ کئی تجوید وقراءت کی کتب کےمصنف ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
60 3107 الکواکب النیرۃ فی وجوہ الطیبۃ قاری محمد ادریس العاصم

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔طیبۃ النشر  علامہ ابن الجزری ﷫کی قراءات عشرہ کبری پر اہم ترین اساسی اور نصابی منظوم کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات عشرہ کبری کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء  اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب 'الکواکب النیرۃ فی وجوہ الطیبۃ"شیخ القراءقاری محمد ادریس العاصم صاحب کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے شاطبیہ اور درہ سے زائد ان وجوہ کو جمع فرما دیا ہے جو علامہ ابن الجزری نے اپنی کتاب "طیبۃ النشر" میں بیان کی ہیں۔ مولف موصوف نے ان وجوہ کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے،  جسے سامنے رکھ آسانی سے عشرہ کبری پڑھی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے، اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
61 5958 الیسر شرح طیبۃ النشر فی القراءات العشر محمد تقی الاسلام دہلوی

قرآن مجید     نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے۔آپﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی ،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  اسناد احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔حجیت قراءات  وفاع قراءات  کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور  کے ترجما  ن مجلہ   ’’ رشد‘‘ کے  تین جلدوں میں خاص نمبر  گراں قد ر علمی ذخیرہ  ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ  تعالیٰ   قراءات   کے  موضوع پر  اس  ضخیم علمی  ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔ زیر نظرکتاب’’الیسر شرح طیۃ النشر فی  القرءات العشر‘‘ قراءات عشرہ کی عظیم القدر درسی کتاب ’’ طبیۃ النشر فی  القرءات العشر‘‘ از جزری ﷫ کی  عام فہم اور شافی شرح ہے ۔الیسر  محمد تقی الاسلام دہلوی  کی تالیف ہے موصوف نےاس شرح کا نام  النَّضِير البَصَرُ الضَّبِيعةُ النَّضرُ    رکھا لیکن یہ الیُسر کے نام سے معروف ہے ۔چونکہ طیبۃ النشر فن کی آخری  درسی کتاب  ہےاس  لیےشارح  نے اس شرح میں انتہائی اختصار سے کام لیا ہے۔شرح کا انداز اس طرح کا رکھا ہے کہ جو ترجمہ ہے وہی شرح ہے یعنی تشریحی ترجمہ ہے ۔ جس سے مقصود ومطلب بآسانی اخذ ہوسکے۔ اسی مقصد کےلیے کلمات رمزیہ کو اسماء کے قائم مقام رکھا ہےا ور ان کو ترجمہ میں بطور ِ اسماء کے لیا ہے۔نیز اختصار  کے پیش نظر تکرار سے بچنے کےلیے زیادہ تر ایسا کیا ہے کہ اختلافی کلمہ کا تلفظ پہلے کیاپھر قیود بیان کی ہیں ۔اور اندازِ شرح کو آسان سےآسان تر کرنے کی حتی الوسع کوشش کی ہے ۔ تاکہ طلباء خود نفسِ  اشعار سے اختلاف اور وجوہ کو سمجھ کر نکالیں۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ مؤلف مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
62 6617 امانیہ شرح شاطبیہ جلد اول قاری اظہار احمد تھانوی

قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے۔اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پرنازل فرمایاہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اورمنزل من اللہ ہیں۔ ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی  عملی زندگی، اقوال وافعال اوراعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شماراہل علم اورقراء نےعلومِ قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ ہنوزیہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ 1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی  قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی  اورنصابی کتاب ہے۔ شاطبیہ کا اصل نام حرزالامانی ووجه التهانی ہے  لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اوراسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پرہوتاہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ  تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔ بڑے  بڑے مشائخ اورعلماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیےاعزازسمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ أمانیة شرح شاطبیة ‘‘شیخ القرّاء قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔ قاری صاحب مرحوم نےامام شاطبی رحمه اللہ کی  قراءاتِ سبعہ میں  اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب حرز الامانی ووجه التهانی المعروف شاطبیۃ کی شرح پر’’شرح الشاطبیۃ‘‘ کے نام سے مفصل شرح بھی لکھی ہے- أمانیة دراصل  شرح الشاطبیہ کا ہی اختصار ہے، شاطبیہ کی یہ شرح أمانیة دو جلدوں پر مشتمل ہے پہلی جلد اصول پراوردوسری فُرش پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
63 7081 انوار الفرقان شرح جمال القرآن قاری محمد رمضان

جمال القرآن مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہے شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر کئی قراء نے اس کے حواشی تحریر کیے ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ انوار الفرقان‘‘ جمال القرآن کی شرح ہے قاری محمد رمضان صاحب نے قاری سید حسن شاہ بخاری صاحب کے افادات سے استفادہ کر کے اسے مرتب کیا ہے یہ شرح نہایت آسان اور عام انداز میں تحریر کی گئی ہے۔ اس شرح کی خصوصیت یہ ہے کہ ’’ جمال القرآن‘‘ کے متن پر نمبر لگا کر نیچے اس سے متعلقہ قاری سید حسن شاہ بخاری صاحب کے درسی افادات اور دیگر مشائخ فن تجوید و قراءات کے حواشی، فوائد، تحقیقات اور جواہر سے اصحابِ ذوق کے لیے علمی مواد فراہم کیا ہے۔ (م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
64 1707 بچوں کے لیے تجویدی قاعدہ قاری محمد ابراہیم میر محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں  کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ  دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ  یہی "بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ" ہے ۔ اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،ملتی جلتی آوازوں والے حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔اگرچہ یہ قاعدہ بچوں کے لئے لکھا گیا ہے ،مگر بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔اللہ تعالی استادمحترم قاری صاحب کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
65 6009 تاریخ تجوید و قراءات قاری نجم الصبیح تھانوی

علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب   اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ علم تجوید وقراءات ‘‘    استاذ القراء والمجودین قاری اظہار احمد تھانوی ﷫ کے خلف الرشید استاذ  القراء قاری نجم الصبیح  تھانوی﷾(صدر مدرس شعبہ تجوید واقراءات،مدرسہ تجوید القرآن رنگ محل،لاہور) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول  ’’ تاریخ تجوید‘‘ اور حصہ دوم  ’’ تاریخ قراءات ‘‘ پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
66 6122 تاریخ علم تجوید ( قاری محمد طاہر رحیمی ) ابو عبد القادر محمد طاہر رحیمی مدنی

علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب   اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’تاریخ علم تجوید‘‘شیخ القراءابو عبدالقادر محمد طاہر رحیمی صاحب کا مرتب شدہ ہے مرتب موصوف نےاس مختصر رسالہ میں  علم تجوید واوقاف کی ضرورت واہمیت ،فن تجوید کی تدوین ،اسکے اہم فوائد ومنافع، روایت حفص کی پوری سند،تجوید کے وجوب کے دلائل قرآن وحدیث،اجماع وقیاس و اقوال سے،منکرین تجوید کے چند شبہات اور ان کےجوابات تجویدوقراءات سے متعلق چند فقہی مسائل وغیرہ  پر نہایت عمدہ طریق سے روشنی ڈالی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تجوید وقراءات
67 5742 تجوید الصبیان المعروف زینۃ القرآن قاری محمد شریف نوراللہ

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ  قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا  کہ جب اس کی تلاوت اسی طرح کی جائے جس طرح تلاوت کرنے کا حق ہے اور یہ  صرف اور صرف علم تجوید ہی سے حاصل ہوگا۔ علم تجوید کا ثبوت قرآن کریم ،احادیث نبویہ ۔اجماع امت ، قیاس اوراقوال ائمہ سے  ملتا ہے۔تجوید وقراءات کی اہمیت وحجیت  پر کئی اہل علم قراء کی کتب  موجود ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’ تجوید  الصبیان المعروف  زینۃ القرآن ‘‘ شیخ  القراءقاری محمد شریف(بانی مدرسہ دار القراء،لاہور ،  کی  مرتب شدہ ہے  قاری صاحب نے اس رسالہ میں مسائل تجوید کےعلاوہ  چند چیزیں ایسی  اور بھی بیان کی  ہیں جن کا جاننا طلباء قرآن کے لیے نہایت ضروری ہے  اور بہت ہی  مفید ہے ۔چنانچہ قرآن کی محفوظیت ، تلاوتِ قرآن کےفضائل، قرآن  مجید کی تاریخ او رآدابِ تلاوت جیسے  موضوعا ت کو بھی اس کتابچہ میں  آسان فہم انداز میں بیان کیاگیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
68 3792 تجوید الاطفال قاری حبیب الرحمن

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’تجوید الاطفال‘‘ قاری حبیب الرحمٰن صاحب کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے کم سن طلباء وطالبات کے لیے لکھا ہے اسی لیے اس کا نام تجوید الاطفال رکھا ہے ۔ذہین بچے اس رسالہ کی مدد سے پندرہ بیس روزاور متوسط درجہ کے طلباء وطالبات ڈیڑھ ماہ میں ان قواعد کو بآسانی یاد کرکے تجوید کے ساتھ قرآن مجید پڑھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔(م۔ا)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
69 3940 تجوید الاطفال معروف بچوں کی تجوید قاری محمد اسمٰعیل صادق خورجوی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾نے بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ مرتب کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس قاعدے میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ کی ادائیگی انتہائی آسان اور سہل انداز میں سوال وجواب کی شکل میں کروائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مدرسہ تعلیم القرآءت، خورجہ، یو پی، انڈیا تجوید وقراءات
70 1618 تجوید القرآن( مع حل مشقیں ) حافظہ قاریہ رافعہ مریم

تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب 'تجوید القرآن' محترمہ حافظہ قاریہ رافعہ مریم کی تصنیف ہے مصنفہ مفسر قرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی﷫ کی نواسی ہیں ۔ حافظہ مریم صاحبہ نے انتہائی محنت او رلگن سے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے ۔یہ تجوید وقراءات پر آسان فہم تفصیلی کتاب ہے او رکئی تجویدی کتب کا نچوڑ ہے اور یہ کتاب مبتدی اور منتہی طلباء و طالبات کے لیے انتہائی مفید ہے ۔ مؤلفہ نے اس کتاب کو درج ذیل تین حصوں میں تقسیم کر کے مرتب کیا ہے ۔ حصہ اول میں تجوید سے متعلقہ تمام قواعد پر بحث کی گئی ہے ۔حصہ دوم میں قرآن مجید کے فضائل ،معلومات،اس کے حقوق اور اس کے آداب کاذکر ہے ۔حصہ سوم میں تمام اسباق کے ساتھ جومشقیں ہیں ان کا حل درج کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کو جواب کے بارے آسانی ہوسکے ۔اللہ تعالی ن کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ان کےعلم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

قاسم گرافکس منصورہ لاہور تجوید وقراءات
71 2235 تجوید المبتدی المعروف فیوض مکیہ قاری محمد اسماعیل صادق

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب " تجوید المبتدی المعروف فیوض مکیہ"محترم قاری محمد اسماعیل صادق صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
72 6822 تجوید قرآن باتصویر ( عربی و اردو ) جلد اول ڈاکٹر ایمن رشدی سوید

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ زیر نظر کتاب’’ تجویدِ قرآن با تصویر‘‘ ڈاکٹر  ایمن رشدی سوید کی عربی تصنیف  التجوید المصور کا  اردو ترجمہ ہے  ۔مصنف نے اس کتاب میں  علم تجوید سےمتعلق صحیح ترین معلومات  اور تعریفات کو بڑی باریک بینی سے درج کیا ہے  اور حروف کی ادائیگی میں استعمال ہونے والے اعضاء اور اس  کے  متعلقہ حصوں کو بیان کرنے میں توضیحی تصویروں سے مدد بھی لی ہے  اور تجوید کے بعض مسائل پر روشنی ڈالتے   ہوئے  رنگوں کو بڑی خوبصورتی سےاستعمال کیاہےیہ کتاب دو حصوں  پر مشتمل ہے دونوں حصوں کے اردو ترجمہ کی سعادت احسن عبد الشکور نے کی  ہے اور  قاری  محمد مصطفیٰ راسخ (مدرس جامعہ لاہور  الاسلامیہ ،لاہور) کی مراجعت سے اس کتاب کی افادیت دوچند  ہوگئی ہے۔ (م۔ا)

زمزم پبلشرز کراچی تجوید وقراءات
73 5812 تجوید و قراءت کا پیغام خدام قرآن کے نام ( جلد اول ) قاری محمد صدیق

قرآن  کریم  الفاظ ومعانی دونوں کے مجموعہ کا نام ہے ، زمانۂ نبوت سے  تا حال علماء امت نے جس طرح قرآن کے معانی ومطالب کو اپنی محنت  کا میدان بنایا اسی طرح الفاظ قرآن، طرز اداء اور وقف وسکون کوبھی اپنی توجہ کا مرکز بنایا جس کو ہم فن تجوید وقراءات  سےتعبیر کرتے ہیں ۔تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فن تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظرکتاب ’’تجوید وقراءات کا پیغام خدامِ قرآن کے نام  جلد اول ‘‘   ہند وستان کے   مایہ ناز شیخ القراء قاری المقری محمد  صدیق  ﷾کے  تجوید وقراءات  کے موضوع پر پیش کیے گئےدروس   کی کتابی صورت ہے ۔ قاری صاحب کےشاگرد رشید مولوی  رضوان سلمہ  نے قاری صدیق صاحب کے بیانات کو کیسٹوں  سے  تحریرمیں منتقل کیا ہے اور قاری محمد ہارون صاحب  نے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔قاری صدیق صاحب نے اس   میں فن کے پیچیدہ مسائل کاحل ، مصاحف عثمانیہ کے بارے میں امت کا نظریہ اوراس کے تشفی بخش اور قابل اطمینان جوابات، مدارس کو رجال کا ر کی فراہمی کے لیے نئے طرز عمل اور نئے جدوجہد کی طرف توجہ ، فن کے اصول وفروش پر مشتمل کتب کی طرف رجوع کی ضرورت ، اسی طرح مساجد کےلیے ائمہ وخطباء  ومؤذنین تیار کرنے کی طرف ترغیب دلائی ہے۔نیز فن اور صحت کےلیے مضر اور منافی اشیاء سے اجتناب اور فن کے لیے مفید اور نافع چیزوں کے اختیار کی طرف توجہ دلائی ہے بلکہ قاری صاحب  نے امت میں فن کے بارے میں موجود کمزوریوں اور بیماریوں کی تشخیض اوراس کے علاج کو بھی تجویز فرمادیا ہے  جو شائقینِ فن کےلیے تسکین کا باعث ہونے کے ساتھ فن میں ترقی کے خواہاں لوگوں کےلیے راہ نما اور سنگ میل کا  کام دیتا  ہے ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔  (آمین)ادارے کو یہ کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے پی ڈی ایف فارمیٹ میں ملی ہے ۔ (م۔ا)

مدرسہ الفضل احمد آباد انڈیا تجوید وقراءات
74 4454 تجوید کی تدریس کے مراحل اور اس کی تعلیم و تعلم کے احکام ڈاکٹر فہد بن عبد لرحمن الرومی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے. زیر تبصرہ کتاب "تجوید کی تدریس کے مناہج اور اس کی تعلیم وتعلم کے احکام" محترم ڈاکٹر فہد عبد الرحمن رومی اور محترم محمد السید الزعبلاوی صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر حافظ محمد زبیر تیمی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں تجوید کی تدریس کے مناہج اور اسکی تعلیم وتعلم کے احکام کو مدلل انداز میں پیش کیا ہے۔ علم تجوید پڑھانے والے اساتذہ کرام کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے، جس کا تجوید وقراءات کے ہر مدرس کو مطالعہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
75 6748 تجویدی قاعدہ قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن  مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ   دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ زیر نظر ’’تجویدی قاعدہ‘‘میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،ملتی جلتی آوازوں والے حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ  قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں  صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
76 1243 تحبیر التجوید قاری محمد ادریس العاصم

قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا۔ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایک معجزہ ہے اس کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ عرب لوگ باوجود فصیح و بلیغ ہونے کے قرآن کریم جیسی ایک آیت لانے سے بھی قاصر رہے۔ قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے فلہٰذا ضروری ہے کہ قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح پڑھنے کا حق ہے ۔ اور یہ حق اسی طور پر ادا ہو سکتا ہے جب قرآن کو صحیح تلفظ اور قواعد تجوید کے مطابق پڑھا جائے۔ شیخ القرا قاری ادریس عاصم صاحب کو فن تجوید و قراءات میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ اس سلسلہ میں آپ کی خدمات اظہر من الشمس ہیں زیر نظر رسالہ بھی اسی فن کے حوالہ سے آپ کا عوام و خواص کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ جس میں عام فہم انداز میں تجوید کے قواعد اسی غرض سے جمع کیے گئے ہیں کہ حفاظ و طلبا اس کو آسانی سے یاد کر سکیں۔ اور ان قواعد کی روشنی میں قرآن کریم صحیح پڑھنے کی مشق کریں۔ کتاب میں ایک جگہ پر قاری صاحب نے مخارج کا نقشہ بھی پیش کیا ہے۔ علاوہ بریں بعض عیوب تلاوت اور علامات وقوف پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ کتاب کے اخیر میں حافظ صاحب نے اپنی مکمل روایت حفص کی سند بھی لکھی ہے۔(ع۔م)
 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
77 6906 تحبیر التجوید (اضافہ شدہ ایڈیشن) قاری محمد ادریس العاصم

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تحبیر التجوید‘‘ شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم  ر حمہ اللہ کی تصنیف ہے یہ کتا ب اپنے  فن کے حوالہ سے عوام و خواص کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ جس میں عام فہم انداز میں تجوید کے قواعد اسی غرض سے جمع کیے گئے ہیں کہ حفاظ و طلبا اس کو آسانی سے یاد کر سکیں۔ اور ان قواعد کی روشنی میں قرآن کریم صحیح پڑھنے کی مشق کریں۔ کتاب میں قاری صاحب نے مخارج کا نقشہ بھی پیش کیا ہے۔ علاوہ ازیں بعض عیوب تلاوت اور علامات وقوف پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ کتاب کے آخر میں قاری  صاحب نے اپنی مکمل روایت حفص کی سند بھی لکھی ہے۔اللہ  تعالیٰ قاری صاحب مرحوم کو تدرسی وتصنیفی خدمات  کو قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں ان کے درجات بلند  فرمائیں ۔آمین (م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور تجوید وقراءات
78 4367 تحسین القرآن محمد یوسف صدیقی

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’تحسین القرآن ‘‘ محترم قاری محمد یوسف صدیقی﷾ کی تجوید کےموضوع پر ایک مختصر کتاب ہے انہوں نےاسے قرآن پاک کو اچھی آواز اورفن تجوید کے مطابق صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کےلیے بہت آسان کر کے ترتیب دیا ہےاور مسائل تجوید کوآسان انداز میں پیش کرنےکی کوشش کی ہے ۔تجوید کے موضوع پر یہ مختصر کتابچہ حفظ وناظرہ کے طلبا وطالبات کے علاوہ ان خواتین وحضرات کےلیے بھی مفید ہے جوفنی باریکیوں اور تکنیکی اصطلاحات کے بوجھل پن سے گریزاں ہیں ۔ قاری المقری محمد ادریس العاصم ﷾ کی نظرثانی سے اس کتابچہ کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

شرکت پرنٹنگ پریس لاہور تجوید وقراءات
79 1225 تحفۃ القاری قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قاری ابراہیم میر محمدی علمی دنیا کی جانی مانی شخصیت ہیں خاص طور پر انہوں نے خدمت قرآن اور قراءات کے حوالے سے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں۔ عوام الناس کے قرآن کے تلفظ کی درستی کے لیے اور تجوید سے آگاہی کے لیے آپ نے کافی سارے کتابچے اور کتب لکھیں۔ زیر نظر رسالہ میں بھی موصوف قاری صاحب نے فن تجوید کے مسائل کو اختصار اور احسن انداز سے بیان کیا ہے، اور متشابہ الصوت حروف کی پہلے مفردات میں پھر مرکبات میں اور ساتھ ہی حرکات ثلاثہ کی آسان انداز سے مشق کرائی ہے۔ جس سے تلفظ کی درستی کے ساتھ ساتھ حرکات کو مجہول کی بجائے معروف پڑھنا بھی آ جائے گا۔ قاری صاحب نے کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا حصہ ملتی جلتی آوازوں والے حروف اور دوسرا حصہ تجوید کے چند ضروری احکام پر مشتمل ہے۔ کتابچہ کے اخیر میں واضح الفاظ میں اس فن کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ 66 صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ فن تجوید سے شد بد کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ (ع۔م)
 

کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ تجوید وقراءات
80 5690 تحفۃ الحفاظ فی الآیات المتشابہات شکیل احمد مظاہری

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے جس میں  ہماری ہدایت اور راہنمائی  کی تما م تفصیلات موجود ہیں۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ اس  میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے۔قرآن مجید کی اسی شان اور مقام ومرتبے کے پیش نظر اہل علم نے اس کی خدمت میں اپنی زندگیاں کھپا ئی ہیں اور اس کے مختلف علوم وفنون کو مدون فرمایا ہے۔قرآن مجید کے مختلف علوم وفنون میں سے ایک علم متشابہات القرآن ہے۔ حفاظ کرام کو  ان آیتوں پر متشابہات پیش آتے  ہیں  جن کے الفاظ کا ایک حصہ ہم شکل حروف سے مرکب ہے عام طور پر قرآن کریم  کےحافظوں کوان آیات کویاد کرنے میں دشوار ی ہوتی ہے اور مختلف  آیات میں تعبیر کےاختلاف اور کلمات کی کمی اور زیادتی  کو محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے آیات متشابہات کے متلق متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ تحفۃ الحفاظ فی الآیات المتشابہات ‘‘   جناب شکیل احمدمظاہری کی  مرتب شدہ ہےمرتب موصوف نے   ان آیات  کو جمع کیا ہےاور کہاں سورت میں یہ لفظ ہے اور کہاں نہیں ہے اس کو تحریر کردیا ہے تاکہ حفاظ قرآن کو متشابہات سے مامون ہونے  میں مدد مل سکے اور بنا قرآن دیکھے صحیح قرآن کی تلاوت آسانی  سے کی جاسکے ۔یہ کتاب حفاظ کرام اور طلباء علوم دینیہ کےلیے  قرآن پاک کی سولہ سو سے زائد مشابہ اورمتشابہ آیات کا  مفید مجموعہ ہے مسابقہ حفظ کے لیے  طلبۂ حفظ ، حفاظ اور قراء کےلیے ایک نایاب تحفہ ہے ۔اس کتاب کو طلبا حفظ  قرآن کریم ا ورنئے حفاظ کےلیے  ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا  بہت مفید ہوگا ۔ یہ کتاب  ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر  کلیۃ  القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  موصول ہوئی  ہے  افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب ’’متشابہات آیات ِ قرآنیہ‘‘ کے نام سے بھی مطبوع ہے اور سائٹ بھی موجود ہے  ۔ (م۔ا)

فضل بکڈپو جامع مسجد ریلوے کوڈور ضلع کڈپہ انڈیا تجوید وقراءات
81 1790 تحفۃ القراء لطالب التجوید والعلماء قاری محمد یحییٰ رسولنگری

قرآن کریم  چونکہ اللہ رب العزت  کا  ذاتی کلام  ہے  ۔تو اس لیے ضروری  ہے کہ  اس کی تلاوت بھی اسی طرح کی جائے  کہ  جس  نبی کریم ﷺ نے تلاوت کی اور اپنے  صحابہ کرام کو سکھائی ۔قرآن  کریم  کی تلاوت کا حسن بھی یہی ہے  کہ تجوید کے ساتھ تلاوت کی جائے  حضور نبی کریمﷺ قر آن  کریم  کی نہایت عمدگی اورخوش  الحانی  سے تلاوت فرماتے تھے انسان تو انسان حیوان بھی متاثر  ہوئے  بغیر  نہیں ر ہتے تھے ۔تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی  کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ تحفۃ القراء لطالب التجوید والعلماء ‘‘ بھی  اسی مذکورہ سلسلے کی کڑی ہے ۔جوکہ  استاذ المجودین بابائے قراء ات قاری محمدیحیٰ رسولنگری ﷾( بانی  ومدیر دار القراء جامعہ عزیزیہ ،ساہیوال) کی  علم تجوید پر آسان  فہم  تصنیف ہے ۔اس  میں انہو ں نے تجوید وقراءات کی اہمیت کوبیان  کرنے کے  تجوید  کے جملہ احکام  ومسائل کو آسان فہم انداز بیان کردیا  ہے  جس سے  تجوید وقراءات کے ابتدائی طلباء وطالبات  آسانی مستفید ہوسکتے  ہیں۔اس کتاب کی نظر ثانی  کا  کام شیخ  القراء  قاری محمد ابراہیم  میرمحمدی ﷾ نے  انجام دیا ہے جس سے اس  کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ  تعالی  دونوںمشائخ کی  تجوید وقراء ات کے سلسلے میں خدمات کو شرف قبولیت  سے  نوازے اور اس کتاب کو  طالبان  ِعلوم نبو ت کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

اسلامی اکادمی،لاہور تجوید وقراءات
82 1866 ترتیل القرآن حافظ محمد یحیی عزیز میر محمدی

نبی کریم ﷺکی  زبان عربی تھی اور قرآن حکیم اسی زبان میں نازل ہوا ۔ جنت میں بھی یہی زبان بولی جائے گی ۔اگر چہ نزولِ قرآن کا مقصد تو اس کو سمجھنا اوراس پر عمل کرنا ہے ۔ لیکن  ادب  اور محبت کےساتھ اس کی تلاوت بھی  عبادت ہے ۔تلاوت ِ قرآن مجید کے لیے  اس بات کو ملحوظ رکھنا  انتہائی ضروری ہے کہ عربی زبان میں ہر حرف کی  آواز جدگانہ ہوتی ہے ۔ اگر وہ صحیح ادا نہ ہو تو معنی بدل جاتا ہے ۔اس علم کی ضروری باتیں سیکھے بغیر قرآن کا تلفظ صحیح نہیں   ہوتا ۔اور قرآن  مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے۔ تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی  کئی کتب موجود ہیں۔زیر نظرکتاب’’ ترتیل القرآن ‘‘  عالم باعمل  حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی﷫ کی   علم تجوید پر پہلی آسان کتاب ہے ۔جس میں انہو ں  بڑے عام فہم انداز میں ضرروی اصطلاحات کو بیان کرنے کے بعد تجوید کے اصول   وضوابط کو مختصراً بیان کیا ہے اللہ تعالیٰ مرحوم  کو  جنت  الفردوس   میں  اعلیٰ مقام عطا فرمائے  اور ان کی  مرقد پر  اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے  اور ان کی دینی ،تبلیغی ودعوتی خدمات کو  قبول فرمائے (آمین) ( م۔ ا)

 

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
83 6947 ترتیل وتدویر کی خوش الحانی قاری محمد صدیق

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ ترتیل وتدویر کی خوش الحانی ‘‘  قاری محمد صدیق سانسرودی فلاحی   کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ تلاوت وقراءات کی باعتبار رفتار تین قسمیں ہیں ترتیل، تدویر، حد ر جن میں افضلیت سے متعلق اختلاف دور صحابہ   سے چلا آرہا ہے جس کی تفصیل  کتب فن میں موجود ہے۔نیز تلاو ت وقراءات میں خو ش الحانی وتحسین کا شرعا مستحب ہونا یہ منشا نبویﷺ سے ہونا بھی کوئی امر مخفی نہیں بلکہ ابتدائے  اسلام ہی سے اس کی ترغیب کا قولا وعملا ہر طرح اہتمام کیا گیا ہے۔(م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
84 5673 تسہیل القواعد قاری فتح محمد پانی پتی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تسہیل القواعد ‘‘ معروف قاری فتح محمد پانی پتی کی مرتب شد ہے ۔ قاری صاحب موصوف نے اس  مختصر کتاب میں ایسے آسان قاعدے جمع کیے  ہیں جن سے طلباء کو غلط اور صحیح میں فرق کرنے کی لیاقت بہت جلد میسّر آسکتی ہے  ٰ اور قرآن پاک تجوید کے موافق صحیح پڑھنا نہایت آسانی سے سیکھ سکتے ہیں ۔(م ۔ا)

حسنات اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
85 6856 تسہیل الاحکام فی وقف حمزہ و ہشام فیاض الرحمن علوی

جس طرح قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا وجوب قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت  ہے، اسی طرح قرآنی اوقاف کی معرفت اور دورانِ تلاوت اس کی رعایت رکھنا بھی واجب ہے۔ کیونکہ تجوید حروف کی درست ادائیگی کا ذریعہ ہے ، تو معرفتِ وقوف اس کی اعلیٰ تفہیم کا ذریعہ ہے۔علم وقف و ابتداء کی معرفت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات بے موقع وقف، ابتداء یا اعادہ کرنے سے معنی ٰمیں خلل آ جاتا ہے اور نماز ضائع یا ناقص ہو جاتی ہے۔ جس سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے معانی پر غور کیا جائے اور علم اوقاف کی تعلیم حاصل کی جائے۔ زیر نظرکتابچہ’’تسہیل الاحکام فی وقف حمزہ وہشام‘‘ قاری فیاض الرحمٰن علوی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ امام حمزہ   اور امام ہشام رحہما اللہ  کے وقفاً ہمزہ والے کلمات کی تخفیف شاطبیہ وتیسیر اور طیبہ ونشر دونوں طریق کے اصول وقواعد اور قرآن مجید میں جو کلمات دو یاتین ھمزوں سے آئے   ہیں ان کی جائزہ وجوہ پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور تجوید وقراءات
86 5682 تسہیل الاہتداء فی الوقف والابتداء قاری محمد ابراہیم میر محمدی

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سے اعادہ۔(النشر:۱؍۲۴۰) (نشر کی رو سے یہی تعریف ممتاز اورزیادہ واضح ہے) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سے قرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اس طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ہے ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا‘‘(المزمل:۴)’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘سیدنا علی ﷜سے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ھو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵)۔  زیر تبصرہ کتابچہ" تسہیل الاھتداء فی الوقف والابتداء" جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہورمیں کلیۃ القرآن  والعلوم اسلامیہ کے اولین صدر مدرس  شیخ  القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب کے  علم الوقف والابتداء  کے متعلق تحریر کردہ   غیر  مطبوع رسالہ ہے ۔ یہ کتابچہ اب قاری صاحب کی کتاب   ’’المدخل الی علم الوقف والابتداء‘‘  کے ساتھ بھی طبع ہوچکا ہے ۔ جو کہ وفاق المدارس السلفیہ کے  نصاب میں شامل ہے اور کلیۃ القرآن  الکریم  جامعہ لاہور الاسلامیہ اور بنگہ بلوچاں کے طلباء کو پڑھائی جاتی ہے۔اللہ تعالی  قاری صاحب کی تدریسی وتصنیفی جہود کو  قبول فرمائے  ۔اور قاری صاحب کو ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی  دے ۔ اور ان کے سیکڑوں شاگردوں کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے  معرو ف  واعظ   ومذہبی سکالر  قاری صہیب احمدمیر محمدی ،  قاری حمزہ مدنی (مدیر  کلیہ  القرآن  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ، قاری عبد السلام عزیزی (مدیر  معہد القرآن ،لاہور ) قاری عارف بشیر   (مدرس  بیت العتیق ،لاہو ر،  قاری مصطفیٰ راسخ   (نائب مدیر مجلس التحقیق الاسلامی )   قاری ابراہیم میرمحمدی ﷾ کے نامور شاگرد ہیں ۔ (م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ تجوید وقراءات
87 3793 تسہیل التجوید فی حل تیسیر التجوید بالسوال والجواب قاری حبیب الرحمن

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’تسہیل التجوید فی حل تیسیر التجوید بالسوال والجواب‘‘ قاری حبیب الرحمن صاحب کا تحریر کردہ ہے ۔ اس میں قاری صاحب نے طلبائے تجوید کی آسانی کےلیے احکام تجوید کو سوالاً جوالاً اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے تاکہ ابتدائی طلبائے تجوید آسانی سے تجوید کے مسائل کوسمجھ سکیں۔(م۔ا)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
88 5747 تسہیل الدرۃ شرح الدرۃ المضئیۃ قسمت اللہ

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔زیر کتاب  ’’ تسهیل الدر شرح الدّرّة  المضية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے ۔( آمین) موصوف نے  تجوید وقراءات کے متعلق  کتاب ہذا کے علاوہ متعدد  کتب تصنیف کی ہے  ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی تجوید وقراءات
89 3971 تعلیم الوقف مع شرح تفہیم الوصف قاری محمد اسماعیل صادق

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم الوقف (کامل) مع شرح تفھیم الوصف " محترم جناب قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی مکی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک جگہ جمع فرمادیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مدرسہ تعلیم القرآءت، خورجہ، یو پی، انڈیا تجوید وقراءات
90 2021 تفہیم الوقوف قاری محمد اسماعیل امرتسری

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" تفہیم الوقوف بالسؤال والجواب" جناب قاری محمد اسماعیل صاحب امرتسری ﷫کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے  سوالا وجوابا جمع فرمادیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

المکتبۃ الامدادیہ التجویدیہ لاہور تجوید وقراءات
91 5844 تلخیص الدرۃ قسمت اللہ

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔ زیر کتاب  ’’ تلخيص الدّرّة  المضية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے ۔( آمین)قاری قسمت اللہ  نے الدّرّة  المضيةکی اس تلخیص میں صرف مختلف فیہ کلمہ کا شعر،مختلف فیہ کلمہ اور اس کی آیت اور ائمہ ثلاثہ کا اپنی اصل کےساتھ موافقت یا مخالفت نقشے کی صورت میں واضح کیا ہے تاکہ طلباء کےلیے سمجھنا آسان ہو ۔ قاری قسمت اللہ صاحب نے  الدّرّة  المضية‘کی مفصل شرح   بھی لکھی  ہےنیز ان کی تجوید وقراءات کے متعلق  کتاب ہذا کے علاوہ متعدد  کتب تصنیف کی ہے  ہیں ۔(م۔ا)

الہادی للنشر والتوزیع لاہور تجوید وقراءات
92 5947 تلخیص المعانی من عنایات رحمانی محمد تقی الاسلام دہلوی

قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  قرآن مجید کی  مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علومِ قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی کی  قراءات ِ سبعہ میں  اہم ترین اساسی  اور نصابی کتاب ہے ۔شاطبیہ کا اصل نام حرز الامانی ووجه التهانی ہے  لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اور اسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا  اختتام لام الف پر ہوتا ہے۔ یہ کتاب  قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ   تعالیٰ نے  اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے  بڑے مشائخ اور  علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے  اعزاز  سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تلخیص المعانی  من عنایات رحمانی شرح حرز الأماني ووجه التهاني المعروف شرح  شاطبیه ‘‘شیخ القراء قاری محمدشریف ﷫     کی کاوش ہے ۔یہ  پاک وہند میں علم قراءات کے میدان کی معروف شخصیت استاذ القراء والمجودین قاری فتح محمد  پانی پتی  ﷫شاطبیہ کی معروف شرح عنایات رحمانی کی تلخیص ہے ۔قاری شریف صاحب مرحوم نے  نئے   ترجمہ کی بجائے قاری فتح محمد پانی پتی کے بامحاورہ ترجمہ کو ہی اس حد تک  تحت لفظی اورآسان کردیا ہے کہ  طلباء شعر کے مفردات کے معنیٰ  ومفہوم کوآسانی سے سمجھ سکیں۔ اور قراءات کی تمام وجوہ کو نفس  متن سے اخذ کرسکیں ۔نیز قاری  شریف  مرحوم نے  اصل ترجمہ میں جو نحوی ترکیب کے اشارات ہیں ان کو باقی رکھا ہے البتہ جہاں کہیں نحوی ترکیب یا لغت کے اعتبار سے کئی ترجمے ہیں ان میں عمومًا ایک ہی پر اکتفا کیا ہے۔اور اگر کہیں ترجمہ کو تحت لفظی لانے میں طلباء کے لیے کچھ الجھن محسوس ہوئی تو متن کےمفردات کو بامحاورہ ترجمہ کےتابع کرکے  آگے پیچھے کردیا ہے،رمزی کلمات کو بطورِ اسم ترجمہ میں شامل کر کےان کے مرموزین کو قوسین میں  اوران  کلمات کےلغوی معانی کوقوسین سے باہر رکھا ہے۔قاری  صاحب  نے اس شرح کا تاریخی نام  غزیر المعاني والفضفضة المعاني  رکھا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
93 3781 تلفظ ضاد قاری حبیب الرحمن

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "تلفظ ضاد " محترم  قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح اور درست تلفظ پر اظہار خیال کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
94 6749 تمہیدی قاعدہ قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں۔ زیر نظر ’’تمہیدی قاعدہ‘‘شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾کا مرتب شدہ ہے  ۔اس قاعدہ کو  سیکھنے سے   تجوید کے مطابق  قرآن   پڑھنے آسانی ہوسکتی ہے ۔ خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ  قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں  صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
95 3975 تنشیط المبتدی قاری محمد اسمٰعیل صادق خورجوی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی کتب سماویہ میں سے سب سے آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب 'تنشیط المبتدی " قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں انہوں نے امام عاصم کوفی کے راوی امام شعبہ کی روایت کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ مولف موصوف﷫ علم تجوید کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم تجوید پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مدرسہ تعلیم القرآءت، خورجہ، یو پی، انڈیا تجوید وقراءات
96 3236 تنویر المراءت شرح ضیاء القراءت قاری محمد ضیاء الدین صدیقی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کلام کوبندوں کی رشد وہدایت کے لیے نازل فرمایا۔یہ اللہ تعالیٰ کا ایساکلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خودلیا ہے اسی لیے توعرب کے فصیح وبلیغ ادیب اور شعراءایک آیت بنانے سے بھی قاصر و عاجز رہے۔ اس "لاریب" کتاب میں دنیا و آخرت کی بھلائیاں مضمر ہیں۔اب چونکہ یہ کتاب منزل من اللہ ہے تو اس کتاب کو اس طرح پڑھا جائے جیسا ارشاد باری تعالیٰ ہے "ورتل القراٰن ترتیلا"(المدثر) اس حکم الٰہی پر کماحقہ اس وقت عمل ہو گا جب کلام الٰہی کو علم تجوید کے اصول و قواعد کے مطابق پڑھا جائے گا۔ہر مسلمان کے ضروری کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہ ہو۔ زیرتبصرہ کتاب"تنویر المیراث شرح ضیاءالقراٰءت"قاری ابن ضیاء محب الدین احمد کی تصنیف ہے۔ موصوف نے علم تجوید کے بنیادی قواعد مثلا'احکام بسملہ، صفات حروف،مد کے احکام،اظہارو ادغام کے قواعد وغیرہ کا مختصر مگر جامع احاطہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ موصوف کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےاور طلبہ دین کواس کتاب سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

قدیمی کتب خانہ، کراچی تجوید وقراءات
97 5680 تنویر ترجمہ التیسیر مع الوجوہ المسفرہ امام ابی عمرو عثمان بن سعید الدانی

قرآن مجید     نبی کریم پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تنویر  ترجمہ  التیسیر ‘‘   تجویدو قراءات کے معروف  امام  علامہ ابو عمرو عثمانی بن  سعید الدانی ﷫  کی قراءات سبع میں  نہایت اہم کتا ب  ’’ التیسیر‘‘ کا  ترجمہ ہے  ۔  شیخ  القراء  قاری رحیم بخش پانی پتی نے  التیسیر کو اردو قالب میں میں ڈھالا ہے۔اور  علامہ  محمد  بن احمد  شمس  متولی  کی قراءات ثلاثہ  پر مشہور کتاب  ’’ الوجوہ المسفرہ ‘‘ کاترجمہ بھی اس کے ساتھ ملحق ہے ۔الوجوہ المسفرہ کا اردو ترجمہ  شیخ القراء جناب مولانا قاری فتح محمد  پانی پتی نے  کیا ہے ۔ قاری نجمی الصبیح  صاحب نے  علامہ  دانی  اور علامہ متولی ،قاری  رحیم بخش  اور قاری  فتح محمد کے حالات اور مذکورہ دونوں کتابوں کی فہارس  تیاری کر کےاس میں شامل کردی ہیں۔ قراءت  اکیڈمی ،لاہور نے ان دنوں کتب کو یکجا کر کے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
98 2730 توضیح العشر فی طیبۃ النشر قاری عبد اللہ

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔طیبۃ النشر علامہ ابن الجزری ﷫کی قراءات عشرہ کبری پر اہم ترین اساسی اور نصابی منظوم کتاب ہے۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات عشرہ کبری کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب 'توضیح العشر فی طیبۃ النشر" شیخ القراءقاری عبد اللہ صاحب﷫ مدرس جامعہ قاسمیہ کی تالیف ہے۔جس میں مولف نے طیبۃ النشر کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مینجر کتب خانہ، مراد آباد تجوید وقراءات
99 5761 تکملۃ العشرۃ فی اجراء القراءات العشر المتواترۃ من طریق الشاطبیۃ والدرۃ قسمت اللہ

قرآن مجید     نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔ قراءاتِ سبعہ  متواترہ  کے  علاوہ اور بھی  قراءات زبان  رسالت  ﷺ سے منطوق  اور  ثابت ہیں اور وہ قراءات  ثلاثہ ہیں  اور یہ بھی  عند الجمہور  متوار ہیں ۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم ِقراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تکملۃ العشرۃ فی اجراء القراءات العشر المتواترۃ من  طریق الشاطبیۃ والدرۃ‘‘ شیخ  القراء  قاری احمد میاں تھانوی ﷾ کے شاگرد رشید  قاری قسمت اللہ کی   تالیف ہے ۔ یہ کتاب قراءات عشرہ کے اجراء پر مشتمل ہے ۔فاضل مصنف نے ہر آیت کےاجراء سے پہلے اُس آیت کے تمام مختلف فیہ کلمات وصلاً ووقفاً وجوہ کےساتھ بیان کیے ہیں اور ساتھ میں ہر اختلاف کا مأخذ بھی لکھا ہے تاکہ طالب علم کے لیے آیت کا اجراءسمجھنا آسان ہوجائے ۔قاری قسمت اللہ  صاحب اس کتاب کےعلاوہ متعدد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالی قاری صاحب  کی جہو د  کوقبول فرمائے ۔(آمین)(م-ا)

الہادی للنشر والتوزیع لاہور تجوید وقراءات
100 3780 تکملۃ الوقوف فی حل معرفۃ الوقوف بالسؤال والجواب قاری حبیب الرحمن

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" تکملۃ الوقوف فی حل معرفۃ الوقوف  بالسؤال والجواب "محترم  قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی کاوش ہے،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے  سوالا وجوابا جمع فرمادیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
101 6347 تکمیل الاجر فی القراات العشر قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجیداللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔طیبۃ النشر  علامہ ابن الجزری ﷫کی قراءات عشرہ پر اہم ترین اساسی کتاب ہے ۔ زیر  نظر کتاب’’تکمیل الاجرفی القراءات العشر‘‘شیخ القراء قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔اردو زبان میں یہ پہلی کتاب ہے جس میں  قراءات عشرہ کے اصول وفروش اختصار وجامعیت کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں اور آخر میں ایک ضمیمہ بھی ہے جس میں جمع الجمع کے قواعد او رایک پارہ کا اجراء کیاگیا ہے۔ (م۔ا)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
102 5672 تیسیر التجوید ( قاری عبد الخالق ) قاری عبد الخالق

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تیسیر التجوید ‘‘   ماہر فن تجوید استاذ المجوِّدین  جناب قاری عبد الخالق  کی مرتب شدہ ہے ۔ قاری صاحب موصوف نے  اپنے 45 سالہ تجوید وقراءات  کے  تدریسی  تجربہ کی روشنی میں  مخارج حروف، حروف کی صفات لازمہ ، صفات عارضہ، مدات، اوقاف  مختصر  اورآسان  فہم اندا ز میں جمع کردئیے ہیں کہ جس کوابتدائی  طالب علم بآسانی سمجھ لیں اور یاد کرسکیں۔نیزاس کے ساتھ ساتھ  بعض ایسے آداب وفوائد بھی شامل کردئیے ہیں کہ جن کا  جاننا  ہر طالب علم کے  لیے ضروری ہے ۔ (م ۔ا) 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
103 4000 تیسیر التجوید (کامل) بحاشیہ مفید فیض السعید قاری محمد اسماعیل صادق

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تیسیر التجوید(کامل) بحاشیہ مفیدہ فیض السعید "محترم مولانا عبد الخالق صاحب سہارنپوری کی تصنیف ہے جس پر قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾ نے مفید حاشیے (فیض السعید)کا اضافہ کرتے ہوئے اسے شائع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مدرسہ تعلیم القرآءت، خورجہ، یو پی، انڈیا تجوید وقراءات
104 2070 جامع الوقف مع معرفۃ الوقوف قاری محب الدین احمد

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" جامع الوقف مع معرفۃ الوقوف" مولانا قاری محب الدین احمد صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک جگہ جمع فرمادیا ہے۔کلیۃ القرآن کے طلباء کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
105 5896 جامع الوقف معرفۃ الوقوف ( جدید ایڈیشن ) قاری محب الدین احمد

وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف  منجملہ علوم قرآنیہ میں  سے  ایک ہے  جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت  کے  لحاظ سے  علم وقف کسی طرح   بھی علم تجوید سے کم نہیں  جس آیت مبارکہ سے  تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف  کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت  سے   علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ جامع  الوقف مع  معرفۃ الوقوف‘‘  استاذ القراء مولانا قاری محب الدین احمد لکھنوی ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں  نے اس کتاب میں  احکام وقف کے ساتھ سکتہ، سکوت اور قطع کے احکام کو  سہل انداز میں پیش کیا ہے ۔علم وقف میں یہ رسالہ  لاثانی اور بے نظیر ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
106 7195 جبیرۃ الجراحات فی حجیۃ القرءات قاری صہیب احمد میر محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے۔ ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ علم قراءت ایک مبارک و مقدس علم ہے۔ اس کی تمام مباحث کا تعلق قرآن کریم سے ہے۔ قراءت عشرہ متواترہ منزل من الله اور مسموع من النبیﷺ ہیں۔ اِس کے ایک حرف کا انکار پورے قرآن کے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف و تصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک و شبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جبيرة الجراحات في حجية القرءات‘‘ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم و التربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قراءات کے تواتر کا اثبات کرتے ہوئے قراءات متواترہ کی صحت میں تشکیک پیدا کرنے والے مستشرقین اور ان کے ہمنواؤں کا بڑی خوبصورتی سے رد کیا ہے۔نیز فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم قراءات سے متعلق اہم مباحث کو بہت خوشی اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ علم قراءات کے دفاع کے سلسلے میں ایک مسلمان پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔قرآن مجید کے دفاع میں یہ ایک بہترین کتاب ہے ۔ (م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
107 6063 جد اول المختارات من اصول القراءت قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس ومکرم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ اس کی تلاوت باعث اجروثواب اسی وقت ہوگی  کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت  میں  سے  یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کے لیے  ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا  ضرور ی ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا اور  عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا  مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدۂ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو  تو  مکمل  خاموشی او رغور سے سننا چاہیےاور جب  خود تلاوت کریں تودل میں خیال ہوکہ اللہ  تعالیٰ سے  ہم  کلام ہیں اس لیے  نہایت ادب ،سلیقے   اور ترتیل سے  ٹھر ٹھر کر  قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تلاوت کرنے والے پر خوش ہو ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال المختارات من اصول القراءات‘‘ شیخ القراء  والمجودین   فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾  کامرتب کردہ ہے قاری صاحب   نے اس مختصر رسالہ  میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں قرآن مجید کی تلاوت وقراءات  کے 23قواعد واصول  کو   مرتب  کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ طالبات  اس سے رسالہ سے مستفید ہوکر   قرآن کی تلاوت اور قراءات کےاصول وضوابط کا علم حاصل کرسکتےہیں۔اللہ تعالیٰ قاری  صاحب  کی خدمتِ  قرآن کے سلسلے میں  تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی  اور  صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
108 6064 جد اول علم الفواصل قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن مجید کی تلاوت سے متعلقہ علوم میں سے ایک اہم ترین علم، جس کا ہرقاری محتاج ہےوہ علم ’’ علم الفواصل‘‘ ہے۔ اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز شمارِ آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔اس علم کی فضیلت کےلیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ توقیفی ہےجو نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام﷢ وتابعین﷫ کے ارشادات کے ذریعہ  ہم تک پہنچا ہے ۔اس میں قرآن مجید کی آیتوں کے شمار اور ان کے مواقع بتائے جاتے ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الفواصل‘‘ شیخ القراء  والمجودین   فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾  کامرتب کردہ ہے  قاری صاحب   نے اس مختصر رسالہ  میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں  علم الفواصل  کی جملہ معلومات  کو جمع کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ تجوید وقراءات  اس  کتابچہ سے مستفید ہوکر علم الفواصل سے متعلقہ مکمل معلومات  حاصل کرسکتے ہیں    ۔اللہ تعالیٰ قاری  صاحب  کی خدمتِ  قرآن کے سلسلے میں  تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی  اور  صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
109 6066 جد اول علم الوقف قاری محمد ابراہیم میر محمدی

وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف  منجملہ علوم قرآنیہ میں  سے  ایک ہے  جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت  کے  لحاظ سے  علم وقف کسی طرح   بھی علم تجوید سے کم نہیں  جس آیت مبارکہ سے  تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف  کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت  سے   علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الوقف‘‘ شیخ القراء  والمجودین   فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾  کامرتب کردہ ہے  قاری صاحب   نے اس مختصر رسالہ  میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں  علم وقف  کے جملہ احکام ومسائل کو جمع کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ تجوید وقراءات  اس  کتابچہ سے مستفید ہوکر علم وقف کے   احکام کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ قاری  صاحب  کی خدمتِ  قرآن کے سلسلے میں  تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی  اور  صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
110 5998 جمال القرآن مع شرح کمال الفرقان قاری محمد طاہر الرحیمی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبرز  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع  شرح کمال الفرقان   ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحبکی تصنیف ہے ۔جمال القرآن  کی شرح کمال  الفرقان  استاذ القراء  مولانا  قاری محمد طاہر رحیمی کی تحریر کردہ ہے ۔جمال القرآ ن علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہےشائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔شارح جمال القرآن جناب قاری طاہر رحیمی صااحب نے اس شرح میں  ہر ہر  مضمون ،قاعدہ  اور تنبیہ پر حاشیہ کا نشان دے کر بقدر ضرورت اس کی پوری تفصیل  بیان کردی ہے اور بعض لمعات کےآخر میں ان کے مناسب بعض مضامین ضروریہ  بعنوان تکملہ درج کردئیے  ہیں ۔نیز ہر لمعہ کےآخر میں مختصر لفظوں میں اس کا جامع خلاصہ بھی تحریر کردیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ مدنیہ لاہور تجوید وقراءات
111 2208 جمال القرآن مع حاشیہ ایضاح البیان قاری اشرف علی تھانوی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "جمال القرآن"محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحب﷫کی تصنیف ہے،اور اس پر حاشیہ شیخ القراء قاری محمد شریف صاحب﷫ کا رقم کردہ ہے۔جس میں انہوں نے علم تجوید کے ابتدائی مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(تجوید وقراءات)

 

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
112 5998 جمال القرآن مع شرح کمال الفرقان قاری محمد طاہر الرحیمی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبرز  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع  شرح کمال الفرقان   ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحبکی تصنیف ہے ۔جمال القرآن  کی شرح کمال  الفرقان  استاذ القراء  مولانا  قاری محمد طاہر رحیمی کی تحریر کردہ ہے ۔جمال القرآ ن علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہےشائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔شارح جمال القرآن جناب قاری طاہر رحیمی صااحب نے اس شرح میں  ہر ہر  مضمون ،قاعدہ  اور تنبیہ پر حاشیہ کا نشان دے کر بقدر ضرورت اس کی پوری تفصیل  بیان کردی ہے اور بعض لمعات کےآخر میں ان کے مناسب بعض مضامین ضروریہ  بعنوان تکملہ درج کردئیے  ہیں ۔نیز ہر لمعہ کےآخر میں مختصر لفظوں میں اس کا جامع خلاصہ بھی تحریر کردیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ مدنیہ لاہور تجوید وقراءات
113 5621 جمال القرآن مکمل مع حاشیہ زینت الفرقان قاری اشرف علی تھانوی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبرز  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع  حاشیہ زینۃ الفرقان   ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحبکی تصنیف ہے ۔جمال القرآن  پر  زینۃ الفرقان کے نام سے  حاشیہ بھی مولانا اشرف علی تھانوی کا تحریر کردہ ہے ۔اس کتاب میں علم تجوید کے ابتدائی مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔ قاری محمد شریف صاحب﷫ نے بھی جمال القرآن پر ’’ ایضاح البیان‘‘ کے نام سے حاشیہ تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، ملتان تجوید وقراءات
114 2299 جواہر التجوید قاری عبد الرحمن

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع   ماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  حکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں ادار الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ جواہر التجوید‘‘ استاد القراء  جناب قاری المقری محمد ادریس  العاصم ﷾ کے  شاگرد رشید  قاری عبد الرحمن  ﷾(مہتمم جامعہ عثمانیہ  سیالکوٹ ) کی  کاوش ہے ۔انہو ں نے اس کتاب میں علم تجوید،اس کی اصطلاحات لحن،  اوراس کی اقسام ،مخارج کا بیان  باتصویر  بیان  کرنے کے علاوہ  حروف کی آواز وصفات اور ان کے حکام، ادغام ، مد ،ہمزہ ، وقف ، سکتہ، اور رموز اوقاف کے احکام  وبیان کےسلسلہ  تمام  کی مثال  قرآن کریم  سے  بیان  کرنے  کی کوشش کی ہے۔اللہ تعالیٰ    قاری  صاحب کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور طلباء وطالبات کے لیے  اس کتاب کونفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تجوید وقراءات
115 5004 حجیت قراءات قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے۔جسے اللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون، روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع، مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔قراءات قرآنیہ کے موضوع پر اردو زبان میں اب تک متعدد کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں علم قراءات کے اصول وضوابط کو بیان کیا گیا ہے، لیکن حجیت قراءات کے حوالے کوئی  مستقل کتاب موجود نہیں تھی۔ زیر نظر کتاب 'حجیت قراءات'  محترم  فضیلۃ الشیخ عبد الفتاح القاضی صاحب ، محترم ڈاکٹر نبیل بن ابراہیم آل اسماعیل صاحب اور استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب کے تین کتب کے اردو ترجمہ پر مشتمل ہے۔ تینوں کتب کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقصد اسے وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب تعلیم "حجیت قراءات" کے لئے تیار کرنا تھا۔  اردو ترجمہ کرنے کی سعادت راقم(قاری محمد مصطفی راسخ، نائب مدیر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور)  کے حصے میں آئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ   قراء ات  قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی مولفین اور مترجم کی ان کی ان خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
116 7193 حجیت قراءات بنام جبیرۃ الجراحات فی حجیۃ القرءات قاری صہیب احمد میر محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے۔ ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ علم قراءت ایک مبارک و مقدس علم ہے۔ اس کی تمام مباحث کا تعلق قرآن کریم سے ہے۔ قراءت عشرہ متواترہ منزل من الله اور مسموع من النبیﷺ ہیں۔ اِس کے ایک حرف کا انکار پورے قرآن کے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف و تصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک و شبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر نظر کتاب ’’حجیت قراءات ‘‘ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ کی عربی تصنیف جبيرة الجراحات في حجية القرءات کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قراءات کے تواتر کا اثبات کرتے ہوئے قراءات متواترہ کی صحت میں تشکیک پیدا کرنے والے مستشرقین اور ان کے ہمنواؤں کا بڑی خوبصورتی سے ردّ کیا ہے۔نیز فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم قراءات سے متعلق اہم مباحث کو بہت خوشی اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ علم قراءات کے دفاع کے سلسلے میں ایک مسلمان پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔قرآن مجید کے دفاع میں یہ ایک بہترین کتاب ہے ۔ (م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
117 6312 حدیث سبعہ احرف میں قواعد ، فوائد اور دلالات ڈاکٹر ناصر بن سعد القثامی

اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم کو سات  حروف پر نازل فرماکر امت کے لیے اس کی قراءۃ اور فہم کو آسان کردیا ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حدیث سعبہ احرف میں قواعد ،فوائد اوردلالات‘‘ ڈاکٹر ناصر بن سعد القثامی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے  حدیث ’’ انرل القرآن علی سبعۃ احرف‘‘  سے متعلق حقائق کو    بڑے خوبصورت انداز میں علمائے محققین کی عبارات سے استدلال کرتے ہوئے واضح دلائل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب منکرین قراءات کے شبہات کو دور کرنے اور قراءات قرآنیہ کی حقیقت کو جاننے کے میں انتہائی مفید کتاب ہے  ۔فاضل مصنف نے  ’’ حدیث عمر بن خطاب اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ    کے عمومی جائزہ میں حدیث کے تناظر میں قراءات کے ایک انتہائی اہم پہلو پر روشنی ڈالی ہے اور حدیث کے فقہی ومفاہیم کو نہایت شرح وبسط سے بیان کردیا ہے ۔ہمارے دوست جناب ڈاکٹر محمد اسلم صدیق حفظہ اللہ نے کتاب کا اردور ترجمہ  اور مفید حواشی لکھنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
118 5840 حفظ القرآن کس کس کی کیا ذمہ داری ؟ حافظ ابو عثمان محمد اکرام

جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله  ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالی کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر مختصر کتابچہ  ’’ حفظ القرآن کس کس کی کیا ذمہ داری؟‘‘ ابو عثمان حافظ محمد اکرم   کا مرتب شدہ ہے  اس  مختصر کتابچہ  میں انہوں نے والدین ، استاد، اور حفظ کرنےکی فضیلت اور ان تینوں فریق کی ذمہ داریوں کو اضح کیا ہےنیز یہ بتایا  کہ کسی بچے کو حفظ کروانے کے لیے  تین فریق (والدین، استاد، بچہ ازخود) مداخلت کرتے اور حصہ لیتےہیں ۔ ا ن تینوں کا کردار بہت اہمیت کاحامل ہے ۔بچے کے تکمیل حفظ میں ان  کی دلچسپی اور اللہ سے گہرے تعلق کا ہونا بہت ضروری ہے ۔( م۔ا )

دار القلم لاہور تجوید وقراءات
119 5763 حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے ڈاکٹر یحی بن عبد الرزاق غوثانی

جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله  ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالی کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب  ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾      کی  کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية  کا اردو ترجمہ ہے  ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز  میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور  اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر  مفید اہم ہے  کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ  تحفیظ  القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے  نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا  بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں  اس  کتاب کو تقسیم کیا ہے۔ وطن عزیز کی  معروف شخصیت شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش  نظر  اپنے شاگرد رشید  حافظ فیض اللہ ناصر﷾  سے اس  کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر  وا کر  شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی  جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
120 6847 حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے جدید ایڈیشن ڈاکٹر یحی بن عبد الرزاق غوثانی

جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله  ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب  ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾      کی  کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية  کا اردو ترجمہ ہے  ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز  میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور  اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر  مفید اہم ہے  کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ  تحفیظ  القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے  نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا  بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں  اس  کتاب کو تقسیم کیا ہے۔ وطن عزیز کی  معروف شخصیت شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش  نظر  اپنے شاگرد رشید  حافظ فیض اللہ ناصر﷾  سے اس  کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر  وا کر  شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی  جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
121 2301 خلاصہ التجوید قاری اظہار احمد تھانوی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔  زیر تبصرہ  کتاب "خلاصۃ التجوید"علم تجوید وقراءات کے میدان کے ماہر شیخ القراء  قاری اظہار احمد  تھانوی  صاحب﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے علم تجوید کے مسائل کو انتہائی آسان اور مختصر انداز میں  بیان کردیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
122 2053 دفاع قراءات ابو عبد القادر محمد طاہر رحیمی مدنی

اللہ تعالی کا امت محمدیہ پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے امت پر آسانی کرتے ہوئے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اور ان کا انکار کرنا باعث کفر اور قرآن کا انکار ہے۔دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف وتصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دفاع قراءات"پاکستان کے معروف قاری المقری ابو عبد القادر محمد طاہر رحیمی مدنی﷫ کی دفاع قراءات پر ایک منفر داور عظیم الشان تصنیف ہے۔آپ نے اس کتاب میں قراءات قرآنیہ پر اٹھائے گئے متعدد اعتراضات اور شبہات کا مدلل ،مستند اوردندان شکن جواب دیا ہے۔انہوں نے اپنی اس کتاب میں قراءات قرآنیہ کی صحت کے ثبوت کے لئے،قراء کرام کے تعامل اور امت کے اجماع کو بطور دلیل پیش کیا ہے۔ان کے مطابق اگر قراءات قرآنیہ من گھڑت اورغیر ثابت شدہ ہوتیں تو دنیا میں کسی بھی جگہ پڑھی پڑھائی نہ جاتیں۔حالانکہ عہد نبوی سے لیکر آج تک انہیں پڑھا اور پڑھایا جا رہا ہے، اور صورتحال یہ ہے کہ عصر حاضر میں بھی روایت حفص کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں تین دیگر روایات متداول اور رائج ہیں۔اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہ روایات بھی قرآن ہی ہیں ۔اگر یہ قرآن نہ ہوتیں تو ضرور ختم ہو جاتیں،کیونکہ قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے اٹھایا ہوا ہے۔اللہ تعالی حفاظت قرآن کے سلسلے میں کی جانے والی ان کی   ان شاندار خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ کتب طاہریہ، ملتان تجوید وقراءات
123 2268 رسائل اربعہ قاری ابو الحسن اعظمی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔اصلاح تلفظ کے انہی مقاصد کو سامنے رکھ کر استاذ القراء قاری ابو الحسن علی اعظمی صدر مدرس تجوید وقراءات دار العلوم دیو بند نے زیر تبصرہ یہ کتاب "رسائل اربعہ" تصنیف فرمائی ہے۔یہ کتاب بنیادی طور پر چار رسائل یعنی خلاصۃ الترتیل،قواعد التجوید،الفوائد الدریہ ترجمہ المقدمۃ الجزریۃ اور آداب تلاوت القرآن پر مشتمل ہے،جس میں ان چاروں موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔اور اس کانام رسائل اربعہ رکھ دیا گیا ہے۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
124 2777 رسوخ المصطفویہ شرح اتحاف البریۃ قاری محمد مصطفیٰ راسخ

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات سبعہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی شروحات لکھنے کو اپنے لیے اعزاز سمجھا ہے۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے،جسے یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب ' رسوخ المصطفویہ شرح اتحاف البریہ'امام شاطبی کی شاطبیہ میں رہ جانے والی وجوہ قراءات کی تکمیل پر مشتمل امام حسن خلف الحسینی کے منظوم قصیدے اتحاف البریہ کی اردو شرح اور ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ اور شرح کی سعادت راقم (قاری محمد مصطفی راسخ) نے حاصل کی ہے،جسے مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام مکمل کیا گیا ہے۔ راقم کی اس کے علاوہ بھی سات کتب سائٹ پراپلوڈ کی جا چکی ہیں۔یہ کتاب ابھی تک غیر مطبوع ہے اور طبع ہونے کے انتظار میں ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور تجوید وقراءات
125 6905 رسوخ المصطفویہ شرح اتحاف البریۃ ( جدید ایڈیشن ) قاری محمد مصطفیٰ راسخ

شاطبیہ امام شاطبی  رحمہ اللہ  کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی  اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رسوخ المصطفویہ شرح اتحاف البریہ‘‘امام شاطبی کی شاطبیہ میں رہ جانے والی وجوہ قراءات کی تکمیل پر مشتمل امام حسن خلف الحسینی کے منظوم قصیدے اتحاف البریہ کی اردو شرح اور ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ اور شرح کی سعادت  جناب قاری محمد مصطفی راسخ حفظہ اللہ نے  حاصل کی ہے  قاری صاحب  کی اس کتاب کے علاوہ دس کتب سائٹ پراپلوڈ کی جا چکی ہیں اللہ تعالی ٰقراء ات قرآنیہ کے حوالے سے موصوف  کی  سر انجام دی گئی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

دار المصنفین لاہور تجوید وقراءات
126 7096 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم شکل صحابہ رضی اللہ عنہم امان اللہ عاصم

انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے۔ یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے سینکڑوں قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت کرنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کے فضائل بیان کیے ہیں ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ بصورت دیگر ایمان ناقص ہے۔ صحابہ کرام کے ایمان و وفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ یوں تو دائرہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کا ہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیات کے حوالے سے ائمہ محدثین اور اہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی موجود کتب موحود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’رسول اللہ ﷺ کے ہم شکل صحابہ رضی اللہ عنہم‘‘جناب امان اللہ عاصم صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتاب میں سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایک اچھوتے موضوع کو بیان کرتے ہوئے ان اصحاب رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے شکل و صورت میں اپنے آخری نبی سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے مشابہت عطا کی تھی۔(م۔ا)

مکتبہ محمدیہ، لاہور تجوید وقراءات
127 6440 رنگین تجویدی نورانی قاعدہ دار المعرفۃ پاکستان

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں۔ زیر نظر ’’ رنگین تجویدی نورانی قاعدہ‘‘  دار المعرفہ ،لاہور کامرتب شدہ ہے۔یہ 16تختیوں پر مشتمل ایک جامع  قرآنی قاعدہ ہے۔ علم تجوید کے مطابق صحیح اور درست پڑھانے اور پورا پورا فائدہ اٹھانے کےلیے یہ بہترین قاعدہ ہے۔اس قاعدہ کی اضافی خوبی یہ ہے کہ اس میں  مکمل مسنون   نماز    اورنمازجنازہ مع ترجمہ درج ہے  ۔او ر آخر میں  تلاوت کی ضروری خوبیاں اور  اور تلاوت میں جن عیوب سے بچنا چاہیے  ان کو درج کردیا گیا ہے ۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان تجوید وقراءات
128 2605 رہبر تجوید قاری محمد صدیق

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع   پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر   پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’رہبرتجوید ‘‘ جناب قار ی محمد صدیق صاحب کی کاوش ہے اس کتابچہ میں انہوں نے تجوید کے ابتدائی قواعد کو سوال وجواب کی صورت میں آسان انداز میں مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے حاملین قرآن کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

قرآءت اکیڈمی، گجرات تجوید وقراءات
129 2346 رہنمائے تجوید قاری محمد سلیمان دیوبندی

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’رہنمائے تجوید ‘‘مظاہر العلوم سہارنپور کے  مائہ ناز مدرس  مولانا قاری محمد سلیمان  کی کاوش ہے ۔اس  کتابچہ میں انہوں نے  آداب تلاوت  او ر جملہ  قواعد تجوید کو  مختصراً   بطرزسوال وجواب  عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے ۔ اس کتابچہ کی مدد سے  ایک طالب قرآن اس کی  صحیح تلاوت کرسکتاہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو  طلباء و طالبات کے لیے نفع بخش بنائے اور اس مصنف  کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے (آمین)(م۔ا)
 

ناشران قرآن لیمیٹڈ لاہور تجوید وقراءات
130 5617 رہنمائے تجوید المعروف میزان التجوید قاری محمد سلیمان دیوبندی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔

زیر نظر کتاب ’’رہنمائے تجوید المعروف میزان التجوید  ‘‘استاذ القراء قاری سید محمد سلیمان  ﷫ کی قواعد  تجوید کے متعلق آسان فہم کتاب ہے  ۔قاری صاحب موصوف نے تجوید کے  ضروری مسائل سہل اور آسان عبارت میں بطرز سوال   جواب تجوید کے تمام ضروری مسائل  اس کتاب میں مرتب کیے ہیں ۔ یہ کتاب بچوں اور مبتدیوں کےلیے  عام فہم اور مفید   ہے۔ اس میں بیان کئے گئے قواعد تجوید کو یاد کرنا  سہل اور آسا ن ہے ۔(م۔ا) تجویدوقراءات

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
131 2231 زینت المصحف قاری محمد ادریس العاصم

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ  قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا  کہ جب اس کی تلاوت اسی طرح کی جائے جس طرح تلاوت کرنے کا حق ہے اور یہ  صرف اور صرف علم تجوید ہی سے حاصل ہوگا۔ علم تجوید کا ثبوت قرآن کریم ،احادیث نبویہ ۔اجماع امت ، قیاس اوراقوال ائمہ سے  ملتا ہے۔تجوید وقراءات کی اہمیت وحجیت  پر کئی اہل علم قراء کی کتب  موجود ہیں ۔ زیر  نظر کتاب ’’زینۃ المصحف‘‘ استاذ القراء   قاری  محمدادریس العاصم ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی کاوش ہے جس میں انہو ں نے قواعد التجویدکو آسان فہم انداز میں  بیان کیا ہے ۔اور آخر میں معروف ائمہ  قراء کا تعارف بھی پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تجوید وقراءات کے میدان میں  موصوف قاری صاحب کی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
132 5633 سبعہ قراءت قاری محمد غلام رسول بی اے

قرآن مجید     نبی کریم پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سبعہ قراءات ‘‘ قاری محمد غلام رسول بی اے کی  تصنیف ہے ۔قاری صاحب موصوف نے  محنت شاقہ اورکوششِ تامہ سے کمال عرق ریزی  سے  مسائل قراءات  سبعہ کو آسان سے آسان ترین بنادیا ہے ۔اس کتاب سے فن قراءات  وتجوید کے طلبہ کےعلاوہ  عوام الناس بھی بآسانی استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

دار العلوم کیلانیہ رضویہ فیصل آباد تجوید وقراءات
133 3785 سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد قاری محمد شریف

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد " شیخ القراء والمجودین محترم  قاری محمد شریف صاحب کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح اور درست تلفظ پر اظہار خیال کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
134 5948 سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد ( جدید ایڈیشن ) قاری محمد شریف

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فن تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہےعلم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں    جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔حتیٰ کہ اب  تجویدی  مصاحف    نے  قرآن مجید کو تجوید سے پڑھنا مزید آسان کردیا ہے۔علم تجوید میں حرف ضاد کا مخرج طویل ہونے کی وجہ سے  اس کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ۔ازروئے ادا بھی یہ  حرف اتنا مشکل ہے کہ عوام تو  کیا بہت سے خواص بھی اس کو کماحقہ ادا کرنے سے قاصر ہیں س لیے اہل علم نے حرف ضاد کی ادائیگی کے متعلق اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد " شیخ القراء والمجودین محترم  قاری محمد شریف ﷫ کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح اور درست تلفظ پر اظہار خیال کیا ہےاور ان تمام غلط فہمیوں کودور کرنے کی امکانی کوشش کی ہے جن کی وجہ سے اصل حقیقت کے سمجھنے میں الجھنیں پیدا ہوگئی ہیں ۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ مؤلف مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
135 5632 سلک اللالی و المرجان شرح نظم احکام الان قاری محمد طاہر الرحیمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی ٰنے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلک اللّآلی والمرجان‘‘ محمد بن احمد  المتولی کی  کتاب  ’’نظم احکام اٰلان‘‘  کا اردو ترجمہ وشرح ہے ۔ یہ شرح   قاری محمد طاہر الرحیمی  نےکی ہے ۔ مصنف نے اس کتاب میں  اختلافی کلمات  میں سے  فقط ایک ہی کلمہ   اٰلان کے احکام ومضامین اس کی صحیح صحیح وجوہ اور ان کے دلائل واسباب وعلل پر صرف روایت ورش ہی کے موافق نہایت محققانہ تفصیلی کلام کیا  ہے۔اس قصیدہ میں 37 اشعار ہیں اور ہر شعر دال والف پر ختم ہوتا ہے  ۔ روایت ورش میں اس کلمہ کی وجوہ اور اس کے باقی مسائل کے متعلق جو اغلاق واشکال اور دقّت وپیچیدگی تھی اس کو  حسن و  خوبی سے آسان  اور مختصر اسلوب میں حل فرما دیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
136 6493 سلیمانی قاعدہ محمد سلیمان بن صلاح الدین محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں۔ زیر نظر’’سلیمانی قاعدۃ‘‘ محمد سلیمان بن صلاح الدین محمدی کا مرتب شدہ ہے ۔موصوف نے اس  قاعدےکو ایک نئی ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہےیہ قاعدہ 43؍اسباق پر مشتمل ہے آخر میں مسنون نماز،نماز کے بعد کے اذکار ، نماز جنازہ کی دعائیں،معمولات زندگی چند دعائیں اور چند احادیث رسول ﷺبھی شامل کی ہیں۔(م۔ا)

مکتبہ ابن الصلاح شہداد پور تجوید وقراءات
137 6320 سنن القراء ومناہج المجودین ڈاکٹر عبد العزیز القاری

علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔ متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قرّاء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’سنن القرّءا ومناہج المجوّدین ‘‘ ڈاکٹر عبد العزیز القاری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  بہت ہی عمدگی اور شائستگی سے انتہائی علمی  انداز میں علم قراءات کےمختلف موضوعات پر سیر حاصل بحث کی ہے اور دلائل وبراہین کے ذریعے  احسن انداز میں  الشیخ بکرابو زید رحمہ اللہ  کی کتاب  بدع القراء کا علمی محاسبہ بھی کیا ہے۔کتاب ہذا کے مترجم جناب احمدصدیق حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،فاضل مدینہ  یونیورسٹی،مدرس کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ البدر، پھولنگر) نے سلیس ترجمہ کرنے کے علاوہ  چند مقامات پر مسائل کی ضروری وضاحت بھی کردی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین(م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
138 3786 شارح الوقف فی حل جامع الوقف بالسؤال والجواب قاری حبیب الرحمن

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" شارح الوقف فی حل جامع الوقف  بالسؤال  والجواب "محترم  قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی کاوش ہے،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے  سوالا وجوابا جمع فرمادیا ہے۔آپ کی اس سے پہلے بھی ایک کتاب " تکملۃ الوقوف فی حل معرفۃ الوقوف  بالسؤال والجواب"سائٹ پر دی جا چکی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
139 6007 شجرۃ الاساتذہ فی اسانید القراءات العشر المتواترۃ قاری اظہار احمد تھانوی

حدیث کو اس کے بیان  کرنے والے کی  طرف سند کے ساتھ منسوب کرنے  او ررجال حدیث اور راویوں کے تسلسل یعنی متن تک پہنچنے کے ذریعہ کو سند کہتے ہیں۔ سند اور اسناد دونوں ایک دوسرے کے مترادف ہیں  محدثین  کے نزدیک اسناد کی مختلف اقسام ہیں سب سے بہتر سند متصل  ہے محدثین  کی اصطلاح میں اس سے مراد وہ  حدیث ہے جس کی سند اس کےقائل تک متصل ہو متصل کو موصول بھی کہتےہیں ۔اگر سند رسول اللہﷺ تک متصل ہےتو وہ حدیث مرفوع کہتلاتی ہے اور اگر سند صحابی تک متصل ہے تو وہ حدیث موقوف کہلاتی ہے ۔حدیث کے صحت وضعف کےلیے جس  طرح اسناد کی بڑی اہمیت ہے  کتبِ حدیث اورکتب  علوم حدیث  میں باقاعدہ  اسناد موجود ہیں اسی طر ح  مختلف  قراءات  کی اسناد  بھی  موجود ہیں  اہل  علم  نے اسنادِ حدیث کی طرح اسنادِ قراءات پر مستقل کتب  تحریر کی ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’شجرۃ الاساتذۃفی اسانید القراءات العشر المتواترۃ‘‘  شیخ القراء  المقری  قاری اظہار احمدتھانوی﷫ کی اسناد ِقراءات کےمتعلق ایک نامکمل  کتاب تھی جسے  استاذ القراء والمجودین  قاری محمد ادریس عاصم﷾  نے مکمل کر کے مرتب کیا ہے۔قاری صاحب موصوف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ حصہ اول میں   مرتب کے  استاذ قاری اظہار احمدتھانوی﷫ سےلے کر نبی کریمﷺ تک قراءات عشرہ کی اسناد کا مکمل تفصیلی بیان ہے جس میں  قاری ادریس صاحب نےجگہ جگہ وضاحتی نکات بھی بیان کیے ہیں ۔دوسرے  حصہ میں  قاری اظہار احمدتھانوی مرحوم کی وفات کے بعد   قاری  عبد اللہ مکی ،قاری عبدالرحمٰن مکی، قاری عبد المالک ﷭ سے متعلق   بہت سی منظر عام  پرآنے  والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے ۔تیسرے حصے میں  مختلف اسناد کی فوٹوکاپیاں لگائی گئی ہیں اس میں بعض بڑی نایاب اور اچھوتی اسناد بھی شامل ہیں ۔تیسرا حصہ مکمل طور پر قاری  محمدادریس العاصم﷾ کاتیار کردہ ہے۔ اردو زبان میں یہ کتاب اپنے موضوع میں منفرد کتاب ہے۔ قاری ادریس     العاصم ﷾ اس کتاب کے علاوہ  کئی  کتابوں کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ  قاری صاحب کی تدریسی  وتصنیفی  خدمات کو کوقبول  فرمائے  اور انہیں صحت وعافیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
140 1759 شرح احادیث حروف سبعہ اور تاریخ قراءات متواترہ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

قرآن مجید  نبی کریم پر نازل کی جانے والی  آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں  صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام  ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل  علم اور قراء نے  علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر  کتابچہ ’’ شرح احادیث حروف سبعہ اور تاریخ  قراءات متواترہ‘‘ ڈاکٹر مفتی عبد الوااحد ﷾  کا  تالیف شدہ ہے  جس میں  انہوں  نے حروف  سبعہ کے  متعلق احادیث کو  دو  اقسام میں تقسیم کرکے ان کی شرح وتوضیح پیش کرنے کےبعد  قراءات متواترہ  کی تاریخ پیش کرتے ہوئے  قراءات کےمتعلق  بعض اشکالات کا ازالہ  علمی انداز میں پیش کیا ہے(م۔ا)

 

دار الافتاء جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور تجوید وقراءات
141 1661 شرح الشاطبیہ قاری اظہار احمد تھانوی

قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات سبعہ میں اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔زیر نظر کتاب 'شرح الشاطبیہ' شیخ القراء والمجووین القاری المقری اظہار احمد تھانوی  کی تالیف ہے۔ مرحوم قاری صاحب نے شاطبیہ کو آسان اور سہل انداز میں طلباء کےلیے پیش کیا ہے۔ موصوف نے ' امانیہ شرح شاطبیہ' کےنام سے بھی شاطبیہ کی ایک شرح تصنیف فرمائی ہے۔ یہ دونو ں شروح علمی حلقوں میں بے انتہا مقبول ہیں، اور طلباء و اساتذہ دونوں کی علمی ضروریات کو پورا کرتی ہیں اللہ تعالی قراء ات کے سلسلے میں ان کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
142 6766 شرح جامع الوقف ( بالسوال والجواب) رضی احمد فلاحی بھاگل پوری

علم وقف  منجملہ علوم قرآنیہ میں  سے  ایک ہے  جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت  کے  لحاظ سے  علم وقف کسی طرح   بھی علم تجوید سے کم نہیں  جس آیت مبارکہ سے  تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف  کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت  سے   علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’شرح جامع الوقف‘‘  رضی احمد فلاحی بھاگل پوری  کی تصنیف ہے جو کہ علم الوقف  پر 240؍ سوالات  وجوابات کا مجموعہ ہے۔فاضل مصنف نے طلبہ کی سہولت کے پیش نظر اس کتاب میں  مبادیات وقف کو جو کہ علم وقف کےلیے اصل الاصول کا درجہ رکھتی ہیں   کواس میں   پیش کیا ہے  اور کیفیت ِوقف  ومحل وقف سے کیا مراد ہے؟ اس کو ذکر کرتے ہوئے ان کی صورِ اربعہ  کی لغوی تعریف جو اصل کتاب میں مذکور نہیں ہے اور اصطلاحی تعریف جو مذکور ہےان کو فوائد قیود کے اہتمام کے ساتھ بیان کیا  ہے۔ (م۔ا)

مدرسہ اسلامیہ وقف صوفی باغ صورت گجرات تجوید وقراءات
143 1985 شرح سبعہ قراآت جلد اول ابو محمد محی الاسلام عثمانی پانی پتی

اللہ تعالی کا امت محمدیہ پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے امت پر آسانی کرتے ہوئے  قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من  اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اور ان کا انکار کرنا باعث کفر اور قرآن کا انکار ہے۔دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر  یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف وتصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں۔زیر تبصرہ کتاب " شرح سبعہ قراءات"پاکستان کے معروف قاری المقری ابو محمد محیی الاسلام پانی پتی﷫ کی  اصول قراءات پر ایک منفر داور عظیم الشان تصنیف ہے۔آپ نے اس کتاب میں قراءات سبعہ کے اصول وقواعد تیسیر اور شاطبیہ کے طریق سے بیان فرما دئیے ہیں اور جابجا مفید حواشی کا بھی اضافہ فرما دیا ہے۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ،پہلی جلد میں اصول بیان کئے گئے ہیں ،جبکہ دوسری جلد میں قرآن مجید کی سورتوں کی ترتیب کے مطابق فروش کو قلمبند کیا گیا ہے۔اللہ تعالی حفاظت قرآن  کے سلسلے میں کی جانے والی ان کی   ان شاندار  خدمات  کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور تجوید وقراءات
144 1577 شرح طیبۃ النشر قاری محمد ادریس العاصم

قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام ﷢ کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام ﷢ اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں ۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔زیر نظر کتاب قراءات کے مشہور ومعروف امام محمد بن محمد الجزری﷫ کی کتاب طیبۃ النشر کی اردو زبان میں تفہیم وشرح ہے ۔علامہ جزری ﷫ نے اپنی اس کتاب میں الشاطبیہ اور الدرۃ سے زائدوجوہ اور قراءات کو اختصارکےساتھ جمع فرمادیا ہے۔ طیبۃ النشر کے شارح استاد القراء والجودین الشیخ ا لمقری محمد ادریس العاصم﷾ نے اس میں بہت تسہیلی انداز کو اختیارکیا ہے۔ شرح کی تیاری میں شاطبیہ اور درہ کی بہت سے شروحات سے استفادہ کرتے ہوئے انہوں نے کوشش کی ہےکہ اس میں کوئی علمی نکتہ یاپہلو تشنہ نہ رہے، اور بات بہت زیادہ طویل بھی نہ ہونےپائے ۔قاری صاحب نے طلباء کی سہولت کی خاطر ترجمہ میں ایسا انداز اختیار کیا ہے، جو شعروں کوحل کرنے اوران سے قراءات اخذ کرنے میں آسان ترین ہے ۔ موصوف قاری صاحب ماشاء اللہ اس کتاب کے علاوہ بھی تجوید وقراءات کے موضوع پر متعدد کتب کے مصنف اور معروف قراء کے استاد ہیں۔ دورِ حاضر میں تجوید قراءات کےمیدان میں ان کی نمایاں خدمات ہیں اور ان کی کتب مدارس وجامعات میں شامل نصاب ہیں۔ اللہ تعالی خدمت قرآن میں ان کی جہودکوشرف قبولیت سے نوازے۔آمین(م۔ا)

 

 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
145 2326 شرح فوائد مکیہ قاری محمد ادریس العاصم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب " شرح فوائد مکیہ "ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی معروف کتاب "فوائد مکیہ" کی شرح ہے۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
146 2233 ضیاء القرآءت قاری محمد ضیاء الدین صدیقی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "ضیاء القراءات"استاذ القراء قاری محمد ضیاء الدین صدیقی صاحب ﷫کی تصنیف ہے۔یہ کتاب بنیادی طور پر تین رسائل یعنی ضیاء القراءات،سراج القراءات اور تحفۃ المبتدی  پر مشتمل ہے،جن میں علم تجوید کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
147 2269 عذار القرآن قاری محمد اسماعیل پانی پتی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب "عذار القرآن"استا ذ القراء قاری محمد اسماعیل پانی پتی﷫ کی تصنیف ہے۔جس کی تصحیح ،تبویب اور حواشی کا کام محترم قاری نجم الصبیح تھانوی نے انجام دیا ہے۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک تحقیقی، مفید اور شاندار کتاب ہے،جو مولف کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔کتاب نظم ونثر دونوں صورتوں پر مشتمل ہے ۔ہر فصل کے مسائل کو پہلے نثر میں مفصل طور پر بیان کیا گیا ہے اور پھر ان سب کو منظوم کر کے طلباء کو یاد کروانے کے لئے سہولت پیدا کر دی گئی ہے۔اس کتاب کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
148 5993 علم قراءت اور قراء سبعہ قاری ابو الحسن اعظمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔زیر نظر کتاب’’علم قراءات  قرّاء سبعہ‘‘قاری ابوالحسن اعظمی صاحب  کی  تصنیف ہے ۔فاضل مصف نے اس کتاب میں  علمِ  قراءات کی تاریخ ومبادی ، نامور قرّاء سبعہ اور  ان کے چودہ جلیل القدر راویوں کے حالات وکمالات اوراختلاف قراءات کے اصول وقواعد قلم بند کیے ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور تجوید وقراءات
149 5620 عمدۃ المبانی فی اصلاح عدۃ من ابیات حرز الامانی قاری فتح محمد پانی پتی

قرآن مجید کتب سماویہ میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ للہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  قرآن مجید کی  مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔شاطبیہ امام شاطبی کی  قراءات  سبعہ میں  اہم ترین اساسی  اور نصابی کتاب ہے ۔ یہ کتاب  قراءات سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ   تعالیٰ نے  اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے  بڑے مشائخ اور  علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے  اعزاز  سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ عمدۃ المبانی  فی اصلاح عدۃ من ابیات حرز الامانی‘‘ قاری فتح محمد بن محمد اسماعیل پانی پتی کی تالیف  ہے ۔فاضل مصنف نے  اس  رسالہ میں  شاطبیہ کےان اشعار کو جمع  کیا ہے  جن میں شارحین نے کسی قید کی کمی یا اجمال رہ جانے  یا عبارت  میں اولیت پیدا نہ ہونے کی بنا پر اصلاح کی ہے ۔مصنف نے  جن اشعار کی  اصلاح کی ہے ان کی تعداد بھی درج کردی ہے ایسے  اشعار کی تعداد 433 ہے ۔(م۔ا)

ٹیکنیکل پرنٹرز کراچی تجوید وقراءات
150 2151 عنایات رحمانی جلد اول قاری فتح محمد پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔شاطبیہ امام شاطبی  کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی  اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔زیر نظر کتاب 'عنایات رحمانی ' بھی شاطبیہ کی منجملہ شروحات میں سے ایک ہے۔جو پاکستان میں علم قراءات کے میدان کی معروف شخصیت استاذ القراء والمجودین قاری فتح محمد  پانی پتی  ﷫کی تصنیف ہے۔یہ ایک جامع ،مفصل اور تمام امور کا احاطہ کرنے والی بڑی شاندار  اور علمی تالیف ہے جو بڑے سائز کی تین جلدوں پر مشتمل ہےاور علم قراءات کے میدان میں ایک بلند پایہ کاوش ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
151 6785 عنایات رحمانی شرح شاطبیہ جلد اول قاری فتح محمد اعمٰی بن محمد اسماعیل

شاطبیہ امام شاطبی  رحمہ اللہ  کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی  اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’عنایات رحمانی شرح شاطبیہ ‘‘شاطبیہ کی منجملہ شروحات میں سے ایک ہے۔جو پاکستان میں علم قراءات کے میدان کی معروف شخصیت استاذ القراء والمجودین قاری فتح محمد  پانی پتی  ﷫کی تصنیف ہے۔یہ ایک جامع ،مفصل اور تمام امور کا احاطہ کرنے والی بڑی شاندار  اور علمی شرح ہے جو ضخیم تین جلدوں پر مشتمل ہےاور علم قراءات کے میدان میں ایک بلند پایہ کاوش ہے۔  قراءات اکیڈمی ،لاہور کا مطبوعہ ایڈیشن  اگرچہ  کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے  لیکن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ (مدیر کلیۃ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی خواہش پر  اس قدیم ایڈیشن کو بھی سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
152 5686 فتح الرحمن شرح خلاصۃ البیان حافظ ضیاء الدین احمد

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’فتح الرحمٰن شرح خلاصۃ البیان‘‘ الہ آباد ،ہندوستان   کے معروف قاری  مولانا حافظ ضیاء الدین احمد کی  علم تجوید کے معتلق  مستند عربی تصنیف  ’’خلاصۃ البیان‘‘  کی اردو شرح ہے ’’ خلاصۃ البیان‘‘ اپنے  اختصار اور جامعیت میں بے مثال  ہے اور بلاشبہ  فن تجوید  کا عجیب وغریب  خلاصہ وعطر ہے  مصنف  موصوف نے عربی زبان  میں خود ہی اس کی شرح کا بھی آغاز کیا لیکن اسے  مکمل نہ کرپائے بعد ازاں  متعدد قراء  حضرا ت نے اس کتاب کی اہمیت  کے پیش نظراس کی اردو زبان  میں شروح لکھی ہیں جن میں ’’التبیان  شرح خلاصۃ  البیان‘‘ ،’’دراسۃ العرفان شرح خلاصۃ البیان‘‘  اور زیر تبصرہ  کتاب ’’فتح الرحمٰن شرح خلاصۃ البیان ‘‘  قابل ذکر ہیں ۔ فتح الرحمن خلاصۃ البیان کی نہایت مفید فن کےتمام متعلقات کواپنے دامن میں سمیٹے  ہوئے  ایک  جامع ار مکمل شرح ہے  یہ شرح قاری محمد صدیق سانسرودی کی کاوش ہے ۔ یہ کتاب  ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر  کلیۃ  القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  موصول ہوئی  ہے  افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی، گجرات تجوید وقراءات
153 7084 فن تجوید و قراءت تاریخ ہند کے آئینہ میں محمد صدیق سانسرودی

فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی ہجری کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ و قراءات کی طرف توجہ کی گئی علمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت و تبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب اَلرِّعایَة اس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جو کہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءات بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط و مختصر کتب کی تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث و فقہ کی طرح تجوید و قراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید و قراءات کے موضوع پر ماہرین تجوید و قراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فن تجوید و قراءت تاریخ ہند کے آ ئینہ میں‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور جامعہ القراءت ،گجرات میں منعقدہ سیمنیار میں پیش کیے گئے دو مقالات بعنوان ہندوستانی قراء اور علم قراءت،تجوید و قراءت کے اسباب زوال اور نشاۃ ثانیہ اور خطبہ استقبالیہ کا مجموعہ ہے۔(م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
154 7083 فن تجوید و قراءت مکالمات کے آئینہ میں ( اضافہ شدہ ) محمد صدیق سانسرودی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔  زیر نظر کتاب ’’ فن تجوید و قراءت مکالمات کے آئینہ میں‘‘ شیخ القراء قاری محمد صدیق صاحب فلاحی سانسرودی صاحب کی  کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں حسنِ صوت، مخارج، أنزل  القرآن على سبعة احرف، تکبیر بن السورتین کی مشروعیت، قراءات ثلاثہ، علم وقف کی اہمیت، تجوید کی ابتداء اور اس کی تاریخی ارتقاء وغیرہ  بہت سے اہم مباحث پر بہت دلچسپ اور سلیس زبان میں مکالمات پیش کیے گئے ہیں۔ ان مکالمات میں فن تجوید کے شائقین کے لیے  بہت اچھی معلومات اور نادر تحقیقات موجود ہیں ۔(م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
155 2271 فوائد مرضیہ شرح المقدمۃ الجزریۃ قاری محمد سلیمان دیوبندی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فوائد مرضیہ شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین قاری محمد سلیمان دیو بندی سابق صدر شعبہ تجوید وقراءات مظاہر العلوم سہارنپور کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
156 5619 فوائد مکیہ قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب " فوائد مکیہ مع  حاشیہ قاری ابن ضیاء "ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی قواعد تجويد کے متعلق معروف کتاب  ہے  ۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔  فوائد مکیہ کی   کئی قراء نے شرح اور حواشی  لکھے  ہیں۔ زیر نظر  فوائد مکیہ پر  علامہ قاری ابن  ضیاء محب الدین احمد کے قیمتی حواشی پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

قدیمی کتب خانہ، کراچی تجوید وقراءات
157 992 فوائد مکیہ حاشیہ تعلیقات مالکیہ قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

قرآن کریم کو قواعد تجوید کے مطابق پڑھنا از حد ضروری ہے۔ بہت سے نامور قرائے کرام نے قواعد تجوید پر کتب لکھی ہیں اور ان قواعد کو سہل انداز میں بیان فرمایا ہے۔ ان قواعد پر تھوڑی سی محنت اور مشق کے ذریعے ادائیگی حروف کی درستی کی جاسکتی ہے۔ زیر نظر رسالہ میں بھی قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کے لیے قواعد و ضوابط نقل کیے گئے ہیں۔ کتاب کے مصنف قاری عبدالرحمٰن مکی الہ آبادی ہیں۔  (ع۔ م)
 

مدرسہ تجوید القرآن موتی بازار لاہور تجوید وقراءات
158 5903 فوائد مکیہ مع حاشیہ توضیحات مرضیہ ( جدید ایڈیشن ) قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔زیر تبصرہ  کتاب ’’فوائد مکیہ مع  حاشیہ توضیحات مرضیہ ‘‘ ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی معروف کتاب "فوائد مکیہ" پراستاذ القراء والمجودین قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء لاہور پاکستان کا حاشیہ ہے۔جس میں انہوں نے علم تجوید کے بنیادی مسائل کو بیان کیا ہے۔ فوائد مکیہ چونکہ ایک درسی کتاب ہے  ا س  لیے    صاحب حاشیہ قاری محمد  شریف مرحوم نے  حاشیہ میں فن کے مشکل مباحث درج کرنے سے حتی ا لامکان گریز کیا ہے  اور حاشیہ کے مضامین کو حتی ا لامکان عام فہم اور سلیس زبان میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ حاشیہ میں بالعموم عربی عبارتیں درج نہیں کی گئیں صرف ان کےمطالب کو اردو کاجامعہ پہنا کر حاشیہ کاجزو بنایا  ہے۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان  کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
159 1026 فوائد مکیہ مع حاشیہ لمعات شمسیۃ قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

قرآن کریم کو قواعد تجوید کے مطابق پڑھنا از حد ضروری ہے۔ بہت سے نامور قرائے کرام نے قواعد تجوید پر کتب لکھی ہیں اور ان قواعد کو سہل انداز میں بیان فرمایا ہے۔ ان قواعد پر تھوڑی سی محنت اور مشق کے ذریعے ادائیگی حروف کی درستی کی جاسکتی ہے۔ زیر نظر رسالہ میں بھی قاری عبدالرحمٰن مکی الٰہ آبادی نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کے لیے قواعد و ضوابط نقل کیے ہیں۔ قواعد نقل کرتے ہوئے انھو ں نے نہ  صرف جامعیت کوملحوظ رکھا بلکہ انھوں نے کئی ایسی اصطلاحات کو بھی بیان فرمایا جو کتب اسلاف میں نہیں ملتیں۔ کتاب کو مزید سہل انداز میں پیش کرنے کے لیے قاری محمد یوسف سیالوی نے اس پر حاشیہ چڑھایا ہے جس سے قواعد و اصطلاحات کو سمجھنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔ فوائد مکیہ مع حاشیہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ (ع۔م)
 

نوری بک ڈپو لاہور تجوید وقراءات
160 6938 فوائد مکیہ مع حواشی مرضیۃ محب الدین احمد ناروی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ ’’ فوائد مکیہ   ‘‘ ماہر فن تجوید وقراءات قاری عبد الرحمن مکی  کی کاوش ہے۔فوائد مکیہ کی مختلف شیوخ القراء نے   شروح  وحواشی لکھے ہیں ۔ زیر نظر ’’حواشی مرضیہ ‘‘ قاری محب الدین احمد ناروی الہ آبادی   کا تحریر کردہ  ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان ِحسنات میں اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)

زمزم پبلشرز کراچی تجوید وقراءات
161 6747 قاری قاعدہ قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن  مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ   دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ زیر نظر ’’قاری قاعدہ‘‘  مبتدی طلباء اور عامۃ کو قرآن مجید کی صحیح تلاوت سکھانے کے لیے  ترتیب دیا گیا ہے۔اس قاعدے میں  تجوید کے تفصیلی قواعد  وضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ ترصحیح ادائیگی کو واضح کرکے  مشق کروائی  گئی ہے تاکہ مبتدی طلباء قرآنی الفاظ کے صحیح تلفظ کو نہایت آسانی کے ساتھ سمجھ سکیں ۔خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ  قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں  صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
162 1439 قرآن مجید اور اس کی تجوید کی تعلیم کا صحیح طریقہ محترمہ ھدی الشاذلی

تعلیمی شعبہ سے منسلک خواتین و حضرات اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ تعلیمی اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے انتہائی اہم اور ضروری امر ہے ۔ جو اہداف و مقاصد ایک تجربہ کار اور تربیت یافتہ معلم کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں وہ کسی غیر تربیت یافتہ معلم سے حاصل نہیں ہو سکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت پور ی دنیا کے تمام ممالک کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور انہیں متعدد چھوٹے بڑے تربیتی کورسز کروائے جاتے ہیں ، اور پھر ان کورسز کی تکمیل کے بعد ان کی تقرری عمل میں لائی جاتی ہے ۔اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کے اس نیک جذبہ کے تحت محترمہ ’’ ھدی الشاذلی معلمہ القرآن الکریم مدارس تحفیظ القرآن مدینہ منورہ ‘‘ نے اپنی کتاب ’’ الطریق السدید لتعلیم القرآن و التجوید ‘‘ میں یہ چند تجاویز و معروضات پیش کی ہیں ، جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور بڑی شاندار ہیں اور اساتذہ کرام کی تربیت کے باب میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔ کتاب اگرچہ خواتین اساتذہ کے لیے لکھی گئی ہے ، لیکن یہ قرآن مجید کی تعلیم سے منسلک خواتین و حضرات تمام اساتذہ کے لیے کار آمد اور مفید ہے ۔ کتاب کی اس افادیت و اہمیت کے پیش نظر قاری محمد مصطفیٰ راسخ رکن مجلس التحقیق الاسلامی نے  اس کا اردو ترجمہ کیا ہے جو  پیش خدمت ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور مصنفہ ، مترجم  ، ناشر اور تمام طالبان علم کے لیے ذریعہ نجات بنائے ۔ آمین ( ع ۔ر)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
163 558 قرآن مجید کا رسم وضبط الدکتور شعبان محمد اسماعیل

زیر نظر کتاب جامعہ ازہر اور جامعہ ام القریٰ کے استاد دکتور شعبان محمد اسماعیل کی کاوش ہے۔ جنھوں نے اس میں ایک منفرد اور دلکش اسلوب میں علم الرسم اور علم الضبط کی شرعی حیثیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور اہل علم کے مختلف مذاہب کوبیان کرنے کے بعد راجح مسلک کو واضح فرمایا ہے۔ کتاب چونکہ اردو دان طبقہ کے لیے بھی بہت زیادہ مفید تھی اس لیے محترم قاری محمد مصطفیٰ صاحب نے اس کو اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ کتاب میں مصحف قرآنی کے رسم و ضبط سے متعلق مباحث مثلاً عربی کتابت اور رسم عثمانی سے اس کا تعلق، جمع صدیقی، نسخ عثمانی، اسباب و منہج، مصاحف عثمانیہ کی سبعہ احرف پر مشتمل ہونے کی کیفیت، رسم عثمانی کی توقیفیت و عدم توقیفیت، ضبط قرآن کا مفہوم اور اسباب اور تقسیم مصحف وغیرہ پر مشتمل ہے اور اس میں دلائل کی روشنی میں رسم عثمانی و ضبط مصاحف کی شرعی حیثیت کو واضح کیا گیا ہے۔ حافظ صاحب کی اس سے قبل علم الضبط اور علم الرسم پر الگ الگ کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں سے ہم ’علم الضبط‘ کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پیش کر چکے ہیں اور ’علم الرسم‘ بھی عنقریب اپلوڈ کر دی جائے گی۔ زیر مطالعہ کتاب ان علوم کی شرعی حیثیت اور ان کی توقیفیت و عدم توقیفیت کے حوالے سے بنیادی مباحث کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔(ع۔م)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
164 5627 قرآن کریم کا ضبط اور اس سے متعلقہ اہم مباحث ( مقالہ ایم فل ) سارہ بانو

قرآن  مجید  کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان  کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی زبان میں علم ضبط   پر متعدد کتب موجو د ہیں  لیکن اردو زبان میں   اس  موضوع پر کوئی خاص مواد نہیں ہے  اسی ضرورت کے پیش نظر  محترمہ سارہ بانو نے   یونیورسٹی آف  لاہور کے پروفیسر  ڈاکٹر  حافظ انس نظر مدنی ﷾ (مدیر مجلس  التحقیق  الاسلامی  ونگران کتاب سنت سائٹ) کی نگرانی  میں ’’ قرآن  کریم  کاضبط اوراس سے متعلقہ اہم مباحث ‘‘ کے عنوان  سے  یہ تحقیقی مقالہ  یونیورسٹی آف لاہور میں پیش  کرکے  ایم فل   علوم اسلامیہ کی ڈگری حاصل  کی ہے ۔مقالہ نگار نے  حتی الامکان  بنیادی مصادر سے استفادہ کرکے  اس  تحقیقی مقالہ  میں  قرآن کریم کے نظام نقظ الاعراب کو ابتداء سے لے کر موجود صورت تک مناسب  انداز میں بیان کیا او رموضوع  ے متعلق ہر بحث کوپوری تفصیل  سے  بیان  کرکے  ہر بحث سےمتعلقہ پیش آنے والے ہر ممکن  مسئلے کوحل کرنے کی بھی  کوشش کی ہے  تاکہ عام قاری  بھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔ اللہ مقالہ نگار کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دی یونیورسٹی آف لاہور تجوید وقراءات
165 5646 قرآنی املاء اور رسم الخط قاری ابو الحسن اعظمی

قرآن مجید اللہ  منزل  من اللہ کتاب ہے۔ اس عظیم الشان کتاب کو  اللہ  تعالیٰ نے  اپنے آخری نبی سیدنا محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور قرآن مجید کے متعلق ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کے صحف کو ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔اور اس  وقت  کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا ۔رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان ﷜ کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت ﷜ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔قرآن مجید کی معروف کتابت کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قرآنی  املاء اور رسم  الخط‘‘ابو الحسن اعظمی  کے  17؍18 مارچ  کو  مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے زیر اہتمام دو روزہ’’ کل ہند قراءات کانفرس ‘‘میں پیش کیے گئے علمی وتحقیقی مقالے کی کتابی صورت ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں   فن کتابت کی تاریخ ، خطوط کی اقسام، ان اقسام کے موجدین، کتابتِ قرآن کے ادوار ، قرآن کریم کے رسم  الخط کے توقیفی ہونے پر اجماع اور اس کے فوائد ، مصاحف عثمانی  کی تعداد  اور ان میں  محفوظ نسخوں کی موجودہ نوعیّت ،قرآن کریم  کےمختلف کلمات کےرسم الخط کی وضاحت،قرآن کریم کی تعریب وتنقیط کی تاریخ اور دیگر کئی اہم عنوانات پر مقالہ میں سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ صوت القرآن دیوبند یوپی تجوید وقراءات
166 3225 قرآنی قاعدہ مفتاح القرآن محمد یوسف صدیقی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس   کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے  قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم قاری محمدیوسف صدیقی صاحب نے بچوں  کے لئے قرآنی قاعدہ مرتب کیا ہے، جس کی نظر ثانی استاذ القراء قاری محمد ادریس العاصم صاحب﷾نے فرمائی ہے۔اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تجوید وقراءات
167 6004 قراءات شاذہ قاری ابو الحسن اعظمی

قرآن مجید     نبی کریمﷺ پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب ِاحادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔   علماء نے عموماً قراءا ت کی دو مشہور قسمیں ذکر کی ہیں: (۱) قراء اتِ متواترہ (۲) قراء اتِ شاذہ قراء اتِ متواترہ سے مراد وہ صحیح اور مقبول قراء ات مراد لی جاتی ہیں جو نبی کریم ﷺ سے بطریق ِتواتر مروی ہوں۔قراء اتِ شاذہ سے مراد ضعیف سند والی قراء ات ہیں ۔ قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ قراءات شاذہ‘‘ استاذ القرّاءقاری ابوالحسن علی  اعظمی صاحب  کی  تصنیف ہے ۔فاضل مصف نے کتاب  آغازمیں قراءات صحیحہ مقبولہ اور قراءات شاذہ مردودہ کا معیار  کیا ہے؟ اس کےاصول وضوابط  کیا ہیں؟اس پر مختصر کلام کرنے کے بعد   قرّاء اربعہ ، ان کےرواۃ اور طرق کے حالات کامختصر تذکرہ کیا ہے۔اس کےبعد  قراءاتِ شاذہ کے اصول فروش کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا) 

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
168 2163 قراءات شاذہ شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات ڈاکٹر محمد اسلم صدیق

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ مقالہ " قراءات شاذہ ،شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات"ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ایک عرصہ دراز تک کام کرنے والے ریسرچ فیلو  محترم محمد اسلم صدیق صاحب کی کاوش ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم فل کے پیش کیا تھا۔آپ نے اس مقالے میں قراءات شاذہ کی شرعی حیثیت کو واضھ کرتے ہوئے ان کے تفسیر وفقہ پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔کیونکہ قراءات قرآنیہ تمام  علوم وفنون کا منبع ومصدر ہیں ،قراءات خواہ متواترہ ہوں یا شاذہ ،علم نحو وصرف، بلاغہ،لغت،الغرض تمام علوم آلیہ میں ایک اہل رکن اور  محور کی حیثیت رکھتی ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور تجوید وقراءات
169 7088 قراءات عشرہ کبری کا تعارف محمد صدیق سانسرودی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ زیر نظر تحریر بعنوان ’’قراءات عشرہ کبریٰ کا تعارف‘‘ شیخ القراء محمد صدیق سانسرودی فلاحی  کی تحریر ہے۔  جو انہوں نے کلیۃ القرآن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کی آن لائن تقریب تکمیل قراءات عشرۂ کبریٰ کے موقع پر پیش کی، اور اس میں  قراءات عشرہ کبریٰ کا تفصیلی تعارف پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
170 3833 قراءات قرآنیہ تعارف و تاریخ ڈاکٹر عبد الہادی الفضلی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے۔ جسے اللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔قراءات قرآنیہ کے موضوع پر اب تک متعدد کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں علم قراءات کے اصول وضوابط کو بیان کیا گیا ہے، لیکن قراءات قرآنیہ کی تاریخ کے حوالے کوئی مستقل کتاب موجود نہیں تھی۔ زیر نظر کتاب 'قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ ' محترم ڈاکٹر عبد الھادی الفضلی صاحب کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت راقم (قاری محمد مصطفی راسخ، نائب مدیر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور) کے حصے میں آئی ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب کے پہلے باب میں قراءات قرآنیہ کے سولہ تاریخی مراحل کا تذکرہ کیا ہے، اس کے بعد قراءات کی تعریف،قراءات کے مصادر، اختلاف قراءات کے اسباب، قراءات میں اختیار، قراءات کے معیار اور قراءات وتجوید کا فرق بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی مولف اور مترجم کی ان کی ان خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور تجوید وقراءات
171 3559 قراءات قرآنیہ سے استدلال کے مناہج ، برصغیر کی تفاسیر کا تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) حافظ رشید احمد تھانوی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔مگر افسوس کہ بعض مستشرقین ابھی تک اس وحی سماوی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس میں تحریف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو اس سے دور کیا جا سکے۔اہل علم نے ہر دور میں ان دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا ہے اور مستند دلائل سے ان کے بے تکے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔علم قراءات اور علم تفسیر کا آپس میں برا گہرا تعلق ہے، اور مفسرین کرام جا بجا اپنی تفاسیر میں قراءات قرآنیہ سے استدلال کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر نظر کتاب " قراءات قرآنیہ سے استدلال کے مناہج، برصغیر کی تفاسیر کا تجزیاتی مطالعہ" محترم حافظ رشید احمد تھانوی صاحب کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سےپی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے لئے لکھا تھا۔اس میں انہوں نے  برصغیر میں لکھی گئی تفاسیر کا تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہر مفسر نے اپنی کتاب میں کس  منہج کے مطابق قراءات قرآنیہ سے استدلال کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد تجوید وقراءات
172 4170 قراءت قرآنیہ مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں عبد الفتاح عبد الغنی القاضی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔لیکن مستشرقین اور ملحدین قراءات قرآنیہ میں شکوک وشبہات پیدا کر کے مسلمانوں کو قرآن سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" قراءات قرآنیہ، مستشرقین اور ملحدین کی نظر میں " شیخ القراء عبد الفتاح عبد الغنی القاضی صاحب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قراءات قرآنیہ کی حجیت اور مستشرقین کے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر محمد اسلم صدیق صاحب نے کیا ہے جبکہ نظرثانی محترم ڈاکٹر حافظ محمد زبیر تیمی صاحب نے فرمائی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی مولف موصوف کی ان خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور تجوید وقراءات
173 6343 قراات ثلٰثہ قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری،لاہور  میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءاتِ  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظررسالہ’’ قراءۃ ثلاثہ‘‘شیخ القراء قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔ قاری صاحب موصوف نے اس رسالہ میں سبعہ کےبعد والی تین قراءتیں(قراءۃ  امام ابوجعفر مدنی ،قراءۃ امام یعقوب بصری،قراءۃ امام خلف کوفی) کو  بطریق درّۃبالترتیب الگ الگ ذکر کی ہیں۔یہ رسالہ امام ابوجعفر مدنی ، امام یعقوب بصری، امام خلف کوفی رحمہم اللہ  کی  قراءات کی اختلافی وجوہ کے لیے نہایت جامع ہے ۔ فاضل مصنف نے پیش  لفظ میں امام ابو جعفرکا  قراءات  میں  جامع انداز  میں تعارف اور ان کی سیرت کو  پیش کیا ہے اور امام  ابوجعفر سے روایت کرنے والے  دوراوی(عیسیٰ بن وردان،ان جمّاز) کامختصراً تعارف پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
174 2317 قراۃ حضرت امام ابن عامر شامی بروایتین سیدنا امام ہشام و سیدنا امام ابن ذکوان قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام ابن عامر شامی بروایتین سیدنا امام ہشام وسیدنا امام ابن ذکوان" مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام ابن عامر شامی  کے دونوں راویوں  امام ہشام اور امام ابن ذکوان کی روایتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔مولف نے پہلے دونوں رواۃ کے اصول الگ الگ ذکر کئے ہیں اور اس کے بعد فروش اکٹھے ہی ذکر  کر دئیے ہیں،لیکن ہر فرش کے ساتھ اس کے راوی کا نام بھی ذکر کر دیا ہے۔۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
175 2319 قراۃ حضرت امام ابن نافع بہ روایت سیدنا قالون قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام نافع بہ روایت سیدنا قالون " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام نافع مدنی کے راوی امام قالون کی روایت کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
176 2318 قراۃ حضرت امام ابن کثیر مکی بروایتین سیدنا بزی و قنبل قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام ابن کثیر مکی ﷫ بروایتین سیدنا بزی وقنبل " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام ابن کثیر مکی کے دونوں راویوں امام بزی اور امام قنبل کی روایتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔چونکہ امام مکی کے ان دونوں رواۃ کا آپس میں بہت کم اختلاف پایا جاتا ہے اس لئے مولف نے دونوں کو ایک ہی رسالے میں بیان کر دیا ہے اور طریقہ کار یہ اختیار کیا ہے کہ جہاں دونوں راوی متفق ہیں وہاں کسی کانام نہیں لکھا اور جہاں اختلاف ہے وہاں ہر کسی کے اختلاف کے نیچے لائن لگا کر اس راوی کا نام لکھ دیا ہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
177 6344 قراۃ حضرت امام ابوعمر و بصری رحمہ اللہ قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب ِسماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ قراءۃ حضرت امام ابوعمرو بصری بروایتین سیدنا سوسی وسیدنا دوری رحمہما اللہ‘‘شیخ القراء قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔امام ابوعمرو بصری قراء سبعہ میں  سے ایک ہیں ۔ فاضل مصنف نے پیش  لفظ میں امام ابو عمر و بصری کا  قراءات  میں  جامع انداز مقام ومرتبہ اور ان کی سیرت کو  پیش کیا ہے اور امام  ابوعمرو بصری سے روایت کرنے والے  دوراوی(ابو عمر حفص دوری ازدی،ابو شعیب صالح بن زیاد سوسی) کامختصراً تعارف پیش کیا ہے ۔چونکہ دوری اور سوسی  کی روایتوں میں اصول وفروش  میں بہت کم فرق  ہےاس لیے مصنف نے دونوں کو اکٹھا بیان کیا ہے  البتہ جن کلمات میں حفص سے اختلاف  کیا ہے ان کلمات کو خطوط کے ذریعہ ممتاز کردیا ہےا ور کلمہ کےنیچے اس راوی کانام بھی درج کردیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
178 2316 قراۃ حضرت امام حمزہ کوفی بروایتین سیدنا امام خلف و سیدنا امام خلاد قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام حمزہ کوفی ﷫ بروایتین سیدنا امام خلف وسیدنا امام خلاد " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام حمزہ کوفی کے  دونوں راویوں امام خلف اور امام خلادکی روایتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔اس رسالے میں بھی مولف نے پہلے اصول بیان کئے ہیں اور پھر دونوں رواۃ کے فروش کو اکٹھے بیان کرتے ہوئے ہر راوی کے اختلاف کے نیچے اس کا نام لکھ دی اہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
179 2315 قراۃ حضرت امام عاصم بہ روایت ابوبکر شعبہ بن عیاش قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام عاصم براویت ابو بکر شعبہ بن عیاش " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام عاصم کوفی کے راوی امام ابو بکر شعبہ بن عیاش کی روایت کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
180 6345 قراۃ حضرت امام نافع رحمہ اللہ بہ روایت سیدنا ورش رحمۃ اللہ علیہ قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب ِسماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظررسالہ’’ قراءۃ حضرت امام نافع رحمۃ اللہ علیہ بہ روایت سیدنا ورش رحمۃ اللہ علیہ‘‘شیخ القراء قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے پیش  لفظ میں سیدنا ورش کا  قراءات  میں  جامع انداز مقام ومرتبہ اور ان کا تعارف  پیش کرنے کےبعد اس  کتاب میں ورش کی مشکل ترین روایت کی تمام وجوہ کو جمع فرمایا ہےجس سے طلباء پوری آسانی کے ساتھ روایت کوسمجھ کریاد کرسکتے ہیں۔یہ رسالہ اپنے موضوع میں نہایت جامع اور مکمل ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
181 2313 قراۃ حضرت امام کسائی بروایتین سیدنا ابو الحارث و سیدنا دوری قاری رحیم بخش پانی پتی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام کسائی ﷫ بروایتین سیدنا ابو الحارث وسیدنا دوری " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام کسائی کوفی کے  دونوں راویوں امام ابو الحارث اور امام دوری کی روایتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔امام کسائی کے دونوں رواۃ میں چونکہ اختلاف بہت کم ہے لہذا مولف نے دونوں رواۃ کے اختلافات کو اکٹھا ہی بیا ن کر دیا ہے،اور جہاں ان دونوں کا آپس میں اختلاف ہوتا ہے وہاں ان کا نام لکھ دیتے ہیں۔ ۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان تجوید وقراءات
182 2314 قراۃ مکی باضافہ طریق طیبہ قاری محمد طاہر الرحیمی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' قراءۃ حضرت امام ابن کثیر مکی ﷫ بروایتین سیدنا بزی وقنبل " مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف  نے  امام ابن کثیر مکی کے دونوں راویوں امام بزی اور امام قنبل کی روایتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔چونکہ امام مکی کے ان دونوں رواۃ کا آپس میں بہت کم اختلاف پایا جاتا ہے اس لئے مولف نے دونوں کو ایک ہی رسالے میں بیان کر دیا ہے اور طریقہ کار یہ اختیار کیا ہے کہ جہاں دونوں راوی متفق ہیں وہاں کسی کانام نہیں لکھا اور جہاں اختلاف ہے وہاں ہر کسی کے اختلاف کے نیچے لائن لگا کر اس راوی کا نام لکھ دیا ہے۔آپ نے اس سے پہلے بھی قراءت امام مکی پر ایک رسالہ لکھا تھا مگر وہ رسالہ بطریق شاطبیہ تھا،جبکہ یہ رسالہ بطریق طیبہ ہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سرانجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کوقبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ کتب طاہریہ، ملتان تجوید وقراءات
183 7226 قرطاس و قلم محمد حنیف ٹنکاروی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ زیر نظر کتاب ’’ قرطاس و قلم‘‘ محمد حنیف ٹنکاروی کے ان کالموں اور مضامین کو مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف موضوعات ، شخصیات اور حالات پر لکھے بعد ازاں افادۂ عام کے لیے انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے ۔ان میں شروع کے صفحات تجوید و قراءات پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم تجوید وقراءات
184 5645 قواعد الضبط للقرآن الکریم قاری خلیل الرحمن

قرآن  مجید  کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان  کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی اردو  زبان میں علم ضبط   پر متعدد کتب موجو د ہیں۔  زیر نظر کتاب’’ قواعد  الضبط للقرآن  الکریم ‘‘قاری عبد المالک  (شیخ التجوید والقراءات ۔جامعہ دار العلوم ، کراچی) کے  ان افادات کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  شیخ القراء  قاری احمد میاں تھانوی﷾ کے  ایما پر 1429ھ میں  جامعہ دار العلوم ، کراچی میں  دورہ  حدیث سے  فارغ  ہونے والے طلباء کے سامنے پیش کیے ۔موصوف نے طلباء  تخصص کے سامنے    رسم  کے لیے  ’’ دلیل الحیران‘‘ اور’’ ایضاح المقاصد‘‘  کا  تقابلہ جائزہ پیش   کیا ہے اور  ضبط کےلیے  ’’سمیر الطالبین‘‘ کو  بنیاد بنا  کر ضبط سے متعلقہ ضروری کتب   ’’ دلیل الحیران شرح مورد الظمآن ،’’سفیر العالمین‘‘، ’’ ارشاد  الطالبین الی ضبط الکتاب المبین‘‘،’’ الطراز علی ضبط الخراز‘‘ وغیرہ کتب سے   استفاد ہ کر کے  قوابط  ضبط پر   اردوزبان  میں    ’’ تخصص فی القراءات وعلوم  القرآن ‘‘ کے طلبا کو  علم  الضبط  کی ہر بحث کا خلاصہ لکھوایا  جسے بعد ازاں مولانا   قاری خلیل الرحمٰن صاحب (استاذ جامعہ دار العلوم ،کراچی) نے  مرتب کیا اور’’ ادارۃ المعارف، کراچی    نےطلبا علوم قرآن   کے استفادہ کےلیے   کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کتاب قرآن کریم  کی  علامات، اور نشانات، حرکات وسکنات ، مد وشد وغیرہ کے  قواعد وضوابط پر ایک منفرد فنی تحریر  ہے جو قرآنِ کریم کے کلمات کے صحیح تلفظ اور درست کتابت  میں  معاون اور مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ  ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

ادارہ معارف کراچی تجوید وقراءات
185 2311 قواعد ہجاء القرآن مع طریقہ تعلیم الصبیان قاری محمد شریف

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی واردو زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں،جن میں سے ایک یہ کتاب بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قواعد ھجاء القرآن مع طریقۃ تعلیم الصبیان " استاذ القراء والمجودین قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء لاہور پاکستان کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ محترم قاری صاحب نے تجوید کے قواعد بیان کرنے کے بعد شعبہ ناظری،حفظ اور قراءات پڑھنے والے طلباء کے لئے الگ الگ پڑھانے کے طریقے بیان کئے ہیں کہ  کس درجہ کے طلباء کو کس انداز میں پڑھایا جائے اور یہ طریقے اساتذہ کے لئے انتہائی مفید اور کار آمد ہیں۔تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
186 3788 لوامع النشر فی اجراء العشر محمد تقی الاسلام دہلوی

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' لوامع النشر فی اجراء العشر 'استاذ القراء قاری محمد تقی الاسلام دہلوی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں   نے مذکورہ قراءات عشرہ کے عملی اجراء  کا طریقہ بتلایا ہے۔اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
187 3787 لوامع دریۃ فی حل فوائد مکیۃ بالسؤال والجواب قاری حبیب الرحمن

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ  کتاب " لوامع دریۃ فی حل فوائد مکیۃ بالسؤال  والجواب" محترم  قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے  ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی معروف کتاب "فوائد مکیہ" کی ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے  سوالا وجوابا  شرح فرمائی ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ صدیقیہ گلشن راوی لاہور تجوید وقراءات
188 6718 ماہنامہ جریدہ الاشراف کراچی تجوید و قراءات نمبر جولائی 2000ء مختلف اہل علم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ زیر نظر  ’’ماہنامہ  جریدہ الاشرف  جولائی 2000ء ‘‘  جامعہ اشرفیہ ،سکھر کے ترجمان جریدہ  الاشرف  کے قرآن نمبر کی پانچویں جلد  ہے  جوکہ    تجوید وقراءات سے  متعلق  21؍ مختلف اہل  قلم  کےمضامین کا مجموعہ ہے۔اس اشاعت خاص میں  مارچ 1990ء میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ’’کل ہند قراءات قرآن کانفرنس ‘‘  میں فن قراءات  کے مختلف موضوعات پر  پڑھے گئے  اہم مقالات بھی  شامل ہیں ۔(م۔ا)

قریشی آرٹ کراچی تجوید وقراءات
189 6717 ماہنامہ جریدہ الاشراف کراچی تلاوت نمبر مارچ 1999ء مختلف اہل علم

قرآن مجید اللّٰلہ تعالیٰ کی وہ آخری اورمستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے محمد رسول اللّٰلہ پر نازل کیا گیا ہے ۔اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے گا ، اِس کی تلاوت اور اِس کا مطالعہ کرے گا۔تلاوت قرآن کے احادیث  مبارکہ میں  بے شمار فضائل وفوائد اور آداب بیان ہوئے ہیں ۔ زیر نظر  ’’ماہنامہ  جریدہ الاشرف  مارچ1999ء ‘‘  جامعہ اشرفیہ ،سکھر کے ترجمان جریدہ  الاشرف  کے قرآن نمبر کی دو سری جلد  ہے  جوکہ    تلاوت کی اہمیت  و عظمت  ، فضائل ومسائل اور آداب  سے  متعلق  26؍ مختلف اہل  قلم  کےمضامین کا مجموعہ ہے۔تین  مضامین آداب تلاوت سے متعلق  ہیں  اور نیز  اس نمبر میں   نبی کریم ﷺ ، صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم ،تابعین، تبع تابعین اور اسلاف واکابر کے ذوق تلاوت اور شغف بالقرآن کے  ایسے مؤثر واقعات  ہیں کہ جو  واقعتا دلوں میں ہلچل اور جذبہ عمل پیدا کرنے والے ہیں ۔(م۔ا)

 

قریشی آرٹ کراچی تجوید وقراءات
190 260 ماہنامہ رشد کا علم قراءات نمبر (اول) مختلف اہل علم

ہمارا عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ کالجوں،یونیورسٹیوں کے وہ جرائد جنہیں طلبہ اپنے اَساتذہ کی رہنمائی میں مرتب کرتے ہیں عموماً معیاری اور تحقیقی نہیں ہوتے بلکہ ان کا اجراء اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ طلبہ کو تحریر وتدوین کی مشق کا موقع ملے جائے اور عملی کام کر کے اس شعبے میں ان کی صلاحیتیں نکھر جائیں۔  دینی جامعات کے ترجمان جرائد کا حال خاصہ پتلا ہے چہ جائیکہ کسی دینی جامعہ کے ایسے جریدے کی وقیع علمی حیثیت مشاہدے میں آئے جو اصلاً طلبہ مجلہ ہو۔ اس لحاظ سے ماہنامہ رشد کازیر نظر شمارہ ایک استثنائی مثال ہے جو دقیع علمی وتحقیقی حیثیت کا حامل ہے ۔ اس میں علم قراء ات جیسے ادق موضوع پر خصوصی علمی و تحقیقی مضامین شائع کئے گئے ہیں۔ماہنامہ’ رشد‘ کے اس شمارے کے مطالعے سے اس کے مضامین کے تنوع کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس میں ایک طرف منکرین قراء ات اورمستشرقین کے اعتراضات کا مسکت جواب دیا گیا ہے تو دوسر ی طرف قراءات کے اثبات اوران کے شرعی دلائل اورعقلی استدلالات وفوائد کابھی تفصیلی ذکر کیا گیا ہے اور وہ بھی عمدہ اسلوب میں مترددین ومتشکّکین کی عقلی گرہیں کھولتا ہے۔ مزید یہ کہ مرتبین نے اس مجلہ میں علم تجوید وقراءات کے متعلق رسائل وجرائد میں شائع ہونے والے مضامین کا اشاریہ شائع کر کے گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس شمارہ میں 1933ء سے لے کر اب تک 400 سے زائد مضامین کا اشاریہ مرتب کیا گیا ہے اور اسے علم قراءات ، حجیت و انکار قراءات، تدوین آداب تلاوت، قرآنی معلومات، فتاویٰ، قراء کا تعارف اور انٹرویو ز جیسے عنوانات کے تحت مصنف وار اور الف بائی ترتیب سے جمع کیا گیاہے، جس نے طالبان علم کے لئے اس ذخیرہٴ علم سے استفادے کو آسان بنا دیا ہے۔

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور تجوید وقراءات
191 5689 متشابہات آیات قرآنیہ شکیل احمد مظاہری

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے جس میں  ہماری ہدایت اور راہنمائی  کی تما م تفصیلات موجود ہیں۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ اس  میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے۔قرآن مجید کی اسی شان اور مقام ومرتبے کے پیش نظر اہل علم نے اس کی خدمت میں اپنی زندگیاں کھپا ئی ہیں اور اس کے مختلف علوم وفنون کو مدون فرمایا ہے۔قرآن مجید کے مختلف علوم وفنون میں سے ایک علم متشابہات القرآن ہے۔ حفاظ کرام کو  ان آیتوں پر متشابہات پیش آتے  ہیں  جن کے الفاظ کا ایک حصہ ہم شکل حروف سے مرکب ہے عام طور پر قرآن کریم  کےحافظوں کوان آیات کویاد کرنے میں دشوار ی ہوتی ہے اور مختلف  آیات میں تعبیر کےاختلاف اور کلمات کی کمی اور زیادتی  کو محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے آیات متشابہات کے متلق متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ متشابہات آیات ِ قرآنیہ ‘‘   جناب شکیل احمدمظاہری کی  مرتب شدہ ہےمرتب موصوف نے   ان آیات  کو جمع کیا ہےاور کہاں سورت میں یہ لفظ ہے اور کہاں نہیں ہے اس کو تحریر کردیا ہے تاکہ حفاظ قرآن کو متشابہات سے مامون ہونے  میں مدد مل سکے اور بنا قرآن دیکھے صحیح قرآن کی تلاوت آسانی  سے کی جاسکے ۔یہ کتاب حفاظ کرام اور طلباء علوم دینیہ کےلیے  قرآن پاک کی سولہ سو سے زائد مشابہ اورمتشابہ آیات کا  مفید مجموعہ ہے مسابقہ حفظ کے لیے  طلبۂ حفظ ، حفاظ اور قراء کےلیے ایک نایاب تحفہ ہے ۔اس کتاب کو طلبا حفظ  قرآن کریم ا ورنئے حفاظ کےلیے  ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا  بہت مفید ہوگا ۔ یہ کتاب  ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر  کلیۃ  القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  موصول ہوئی  ہے  افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے  یہ کتاب تحفۃ الحفاظ فی الآیات المتشابہات کے نام سے بھی مطبوع ہے اور سائٹ بھی موجود ہے  ۔(م۔ا)

فضل بکڈپو جامع مسجد ریلوے کوڈور ضلع کڈپہ انڈیا تجوید وقراءات
192 5858 متن الدرۃ بحل الشاطبیۃ ابی الخیر شمس الدین محمد بن محمد بن محمد بن علی یوسف الجزری الشافعی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔ زیر نظر  کتاب  ’’ متن الدرة بحل الشاطبية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی)  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف ِقبولیت سے  نوازے۔قاری صاحب موصوف کی یہ کتاب عربی زبان میں  ہے قاری صاحب نے اس کتاب میں طلباء کی آسانی کے لیے رنگوں کااستعمال کیا ہے ۔سرخ رنگ  قراء عشرہ اوران کے رواۃ کی رموز   کی   وضاحت کے لیے  ہے    اور سبز رنگ قراء عشرہ  اور ان کےراویوں   کے اسماء  کےمتعلق ہے اور نیلے رنگ سے مراد    قراءات عشرہ  یا قراءات منفردہ   ہے۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی تجوید وقراءات
193 6305 متون ثلاثہ مع تسہیلات علویہ فیاض الرحمن علوی

. علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔ متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قرّاء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) کی کاوش ہےقاری صاحب موصوف نے  جمال القرآن،فوائد مکیہ  اور مقدمہ الجزریہ کا  اردو ترجمہ ’’متون ثلاثہ مع تسہیلات علویہ‘‘ کے نام سے کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور تجوید وقراءات
194 5678 مجموعہ رسائل ( حسن الاقتداء ، اظہار النعم ، نثر المرجان ) قاری ابو الحسن اعظمی

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ’’کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو۔ معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر نظر ’’مجموعہ رسائل‘‘استاذ القراء قاری ابو الحسن اعظمی  صاحب   کی    تصنیف کردہ تین کتب کا مجموعہ ہے ۔اول رسالہ’’ حسن الاقتداء فی الوقف والابتداء ‘‘ علم وقف سے متعلق  ہے ۔ دوسرا رسالہ تین کلمات کلا۔ بلی اورنعم پر وقف سے متعلق  امام مکی بن طالب قیسی کے رسالے ’’ اظہار النعم فی الوقف کلا وبلی ونعم‘‘ کا  اردو ترجمہ ہے اور تیسرا رسالہ  ’’نثر المرجان فی تعداد آیات القرآن‘‘عدد آیات قرآنیہ سے متعلق  ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
195 2762 مخارج حروف کا نقشہ نا معلوم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے یہ قاعدہ مرتب کیا گیا ہے جس میں حروف کے مخارج کو ایک لسٹ میں جمع کرتے ہوئے اس کا ایک نقشہ بنا دیا گیا ہے۔ لیکن اس قاعدے پر مولف کا نام موجود نہیں ہے۔ اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ، حروف مدہ اور حرکات وغیرہ کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔ یہ قاعدہ بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

کتاب و سنت ڈاٹ کام تجوید وقراءات
196 7087 مختصر قواعد تجوید برائے طلبہ حفظ نا معلوم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ زير نظر كتابچہ ’’ مختصر قواعد تجوید برائے طلبہ حفظ‘‘ پر مرتب و مصنف کا نام درج نہیں ہے ۔اس مختصر کتابچے میں تجوید کے بنیادی 6 قواعد (مخارج کا بیان، پُر و باریک حروف کا بیان، راء کے قواعد، نون ساکن اور تنوین کا بیان، میم ساکن کا بیان، مد کا بیان) کی آسان انداز میں وضاحت کی گئی ہے ۔ (م۔ا)

نا معلوم تجوید وقراءات
197 5688 مصاحف عثمانیہ میں باہم اختلاف ایک حقیقت محمد صدیق سانسرودی

قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ آسمانی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کتاب کو آخرالزمان پیغمبر جناب محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کو صحف کی صورت میں ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق﷜  کے دور میں ایک جگہ جمع کئے گئے قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔ عہد عثمانی میں کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا -رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان ﷜ کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت ﷜ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔ زیرنظر کتاب ’’ مصاحف عثمانیہ میں باہم اختلاف ایک حقیقت‘‘ جناب قاری  محمد صدیق سانسرودی ﷾(صدر شعبہ تجوید وقراءات دار العلوم  فلاح دارین،گجرات ،الہند) کی علمی کاوش ہے ۔موصوف نے بڑے ہی شستہ اور شائستہ طرز پر جمع  وتدوین  قرآن  کریم  کےموضوع  پر پڑے ہوئے تمام مخفی پردوں کو اٹھایا ہے او ر اس موضوع پر نہایت مفید علمی کاوش پیش کی ہے ۔ جمع  وتدوین  قرآن کریم کے سلسلے  میں سیدنا زید بن ثابت ﷜ کے انتخاب اور اس عظیم الشان کام کو آپ کےحوالے کیے جانے کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات اور شبہات اور نہایت عمدگی اور سلیقے سےدیے  گئے مفصل جوابات پیش کیے ہیں ۔ اللہ تعالی ٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سےنوازے ۔ یہ کتاب  ہمیں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ (مدیر  کلیۃ  القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کے توسط سے پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  موصول ہوئی  ہے  افادۂ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا تجوید وقراءات
198 4168 معارف التجوید قاری محمد یوسف سہارنپوری

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔  زیر تبصرہ  کتاب " معارف التجوید " دار العلوم دیو بند میں علم تجوید وقراءات کے استاد مولانا قاری محمد یوسف صاحب سہارنپوری  کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے علم تجوید کے مسائل کو انتہائی آسان اور مختصر انداز میں  بیان کردیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تحسین القرآن دیو بند تجوید وقراءات
199 3789 معلم الاداء فی الوقف والابتداء محمد تقی الاسلام دہلوی

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" معلم الاداء فی الوقف والابتداء "محترم  قاری محمد تقی الاسلام صاحب  کی تصنیف ہے،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو جمع فرمادیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
200 2343 معلم التجوید للمتعلم المستفید قاری محمد شریف

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ  کتاب " معلم التجوید للمتعلم المستفید "علم تجوید وقراءات کے میدان کے ماہر شیخ التجوید استاذ القراء  قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء ماڈل ٹاون  لاہور پاکستان کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے علم تجوید کے مسائل کو انتہائی آسان اور مختصر انداز میں  بیان کردیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
201 5999 معلم التجوید للمتعلم المستفید ( نیو ایڈیشن ) قاری محمد شریف

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فنّ تجویدکوطالبِ تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہےعلم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہےاس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں    جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔حتیٰ کہ اب  تجویدی  مصاحف    نے  قرآن مجید کو تجوید سے پڑھنا مزید آسان کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’  معلّم التجوید للمتعلم المستفید‘‘شیخ القراء والمجودین محترم  قاری محمد شریف ﷫ (بانی دار القراء ،ماڈل ٹاؤن،لاہور )تصنیف ہے ۔مرحوم نے  تجوید کے تمام مسائل  کوسلف اور خلف کی معتر کتابوں سے اخذ کر کے تجوید کے جملہ مسائل کو عمدہ اور سلیس عبارت میں سمجھانے  اور ذہین نشین کرانے کی کوشش کی  ہےجس  سے معمولی استعداد کا طالب علم بھی آسانی سےسمجھ سکتا ہے۔نیزہرمسئلہ کو سوال وجواب کی صورت میں پیش کیا ہے جس سے مسائل کو یاد کرلینے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہے۔تقریباً ساٹھ سال  قبل  80 صفحات پر مشتمل 1959ء میں یہ کتاب پہلی مرتبہ شائع ہوئی تھی ۔قاری محمدشریف مرحوم کے صاحبزادے جناب خالد محمود صاحب نے اس رسالہ کی تدوین نو کر کے دو سال قبل  اس کاجدید اضافی شدہ ایڈیشن شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم  کی خدمت کےقرآن مجید  کے سلسلے میں جملہ مساعی کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
202 2447 معلم القرآن نورانی قاعدہ خالد عبد اللہ

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس   کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے  قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم خالد عبد اللہ  صاحب نے بچوں  کے لئے یہ "معلم القرآن نورانی قاعدہ" مرتب فرمایا ہےتاکہ بچے شروع سے ہی درست تلفظ کے ساتھ ادائیگی کر سکیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ہی قاعدے کے آخر میں انہوں نے نماز ،نماز جنازہ اور روز مرہ کی متعدد مسنون دعائیں بھی جمع کر دی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف  کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تجوید وقراءات
203 2306 معین القاری فی تجوید کلام الباری قاری محمد ابراہیم میر محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس   کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے  قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں  اور بڑوں سب کے لئے یہ کتابچہ تصنیف فرمایا ہے۔ اور آج کل یہ آڈیوکیسٹس کی سہولت کے ساتھ بھی موجود ہے۔اگر کوئی استاد میسر نہ ہوتو کیسٹ کے ذریعے بھی اسے پڑھا جا سکتا ہے،اور اپنے تلفظ کی درستگی کی جا سکتی ہے۔اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔اللہ تعالی استادمحترم قاری صاحب کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ تجوید وقراءات
204 6840 موضح القراءت فی السبع المتواترات جزء 1 قاری محمد حبیب اللہ

قرآن مجید     نبی کریم پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ موضح القراءات فی سبع المتواترات‘‘  استاذ القراء قاری محمد حبیب اللہ  کی کاوش ہے  انہوں نے اس کتاب میں قراءات سبعہ کے تمام ااختلافات اس طرح جمع کیے ہیں کہ کوئی وجہ چھوٹنے نہیں  پائی۔یہ کتاب پانچ اجزاء یعنی پہلے پانچ پاروں پرمشتمل ہے قاری  حبیب اللہ صاحب نے  مذکورہ عنوان کے مطابق پورا قرآن مجید  مکمل کیا تھا جن میں سے پانچ پارے طبع  ہوسکے ہیں ۔(م۔ا)

مدرسہ تجوید القرآن فاروقی مسجد کراچی تجوید وقراءات
205 5898 مکمل قرآنی قاعدہ قاری محمد شریف نوراللہ

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں ۔  زیر نظر ’’ مکمل قرآنی  قاعدہ‘‘ قاری محمد شریف  ﷫ کا مرتب شدہ ہے ۔یہ قاعدہ طلبہ اور طالبات کو قرآن حکیم کی تعلیم دینے  کے لیے  ایک جامع  قرآنی قاعدہ ہے۔علم تجوید کے مطابق صحیح اور درست پڑھانے اور پورا پورا فائدہ اٹھانے کےلیے اسی  قاعدہ کے مصنف  جناب قاری محمد شریف ﷫ نے ’’ قواعد ھجاء القرآن ‘‘   کےنام سے اس کی ایک شرح بھی لکھی ہے۔اس قاعد ہ کی ابتدائی تختیاں اس اسلوب پر مرتب کی کئی ہیں کہ ایک ہی انداز  اور ایک ہی وزن کےکئی کئی الفاظ مسلسل درج ہوتے چلے گئے ہیں حتی  کہ بعد کی تختیوں میں بھی کسی حد تک اسی اسلوب کو اپنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر طالب علم کی زبان پر ایک لفظ چڑھ جائے گا تو وہ باقی لفظوں کوآسانی کے ساتھ  ادا کرتا چلا جائےگا۔اس کے علاوہ  اس  اسلوب  سے دوسرا فائدہ یہ بھی  حاصل ہوگا کہ طلبہ  تختیوں کو رغبت  اور دلچسپی کے ساتھ پڑھتے جائیں گے اور باوجود طویل ہونے کے بھی گرانی محسوس نہیں کریں گے۔ قاری  محمد  شریف مرحوم اس کتاب کے علاوہ کئی تجوید وقراءت کی کتب کےمصنف ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ القراءۃ، لاہور تجوید وقراءات
206 4167 مکی قاعدہ قاری محمد اسماعیل صادق

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس   کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے  قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے متعدد قراء کرام نے بچوں کے لئے متنوع اقسام کے قاعدے تیار کئے ہیں تاکہ شروع میں ہی بچوں کا تلفظ بہتر ہو جائے۔انہی میں سے ایک  کاوش  محترم قاری محمد اسماعیل خورجوی صاحب ، مدرس تحفیظ القرآن مکہ معظمہ کا مرتب کردہ "مکی قاعدہ"ہے۔اس میں انہوں نے حروف مفردہ اور حرکات کی پہچان کے ساتھ ساتھ حروف مستعلیہ، متشا بہ الصوت حروف،حروف قلقلہ  اورحروف مدہ وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔ اگرچہ یہ قاعدہ بچوں کے لئے لکھا گیا ہے ،مگر بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مدرسہ تعلیم القرآءت، خورجہ، یو پی، انڈیا تجوید وقراءات
207 6001 نجوم الفرقان فی علم عددایات القرآن قاری محمد ادریس العاصم

قرآنی علوم میں سے ایک اہم ترین علم عد الآی یا علم الفواصل ہے اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز تعداد آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔اس علم کی فضیلت کےلیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ توقیفی ہےجو نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام﷢ وتابعین﷫ کے ارشادات کے ذریعہ  ہم تک پہنچا ہے ۔ اس میں قرآن مجید کی آیتوں کے شمار اور ان کے مواقع بتائے جاتے ہیں ۔عدد آیات کا علم بڑا وسیع علم ہےاس علم کے متعلق عربی زبان میں متعدد کتب موجود ہیں۔علامہ شاطبی﷫   کی کتاب ’’ناظمۃ الزھر‘‘علم  فواصل کے متعلق اہم کتاب  ہے ۔ زیر نظر کتاب’’نجوم الفرقان فی علم عدد آیات القرآن‘‘شیخ القرّاء قاری محمد ادریس العاصم﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہےقاری صاحب  نے   اس  کتاب میں علم عدد آیات کی معلومات کو عام فہم ، مختصر اور جامع انداز میں  مکمل علم کااحاطہ کرتے ہوئے  جمع کردی ہیں ۔عدد آیات کے متعلق طلباء کے لیے یہ ایک مفید کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وعافیت والی زندگی  سے نوازے۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
208 2308 نهج الاناث في القراءات الثلاث قاری نجم الصبیح تھانوی

مقرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ' نھج الاناث فی القراءات الثلاث " قراءت اکیڈمی کے مدیر محترم قاری نجم الصبیح تھانوی صاحب  کی کاوش ہے۔جس میں مولف  نے قراء ثلاثہ امام ابو جعفرمدنی ،امام یعقوب حضرمی اور امام خلف العاشر کوفی  کی قراءتوں کو انتہائی  آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ان سے پہلے قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا تھا ،اور  قرءات ثلاثہ میں بھی ایک رسالہ لکھاتھا ،لیکن ان رسائل کی دستیابی انتہائی مشکل تھی ۔چنانچہ مولف موصوف نے  یہ رسالہ لکھ  کرقراءات  کے میدان میں اس مشکل کو حل کر دیا۔اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
209 3108 نورانی قاعدہ ( نور محمد حقانی ) نور محمد حقانی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس   کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے  قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ " نورانی قاعدہ " محترم مولانا نو ر محمد حقانی صاحب﷫ کا مرتب کردہ ہے ، جس میں انہوں نے قاعدے کی معروف تختیوں  کے ساتھ ساتھ جا بجا تجوید کے قواعد بھی بیان کر دئیے ہیں اور ساتھ نماز اور مسنون دعائیں جمع کر دی ہیں تاکہ بچے قاعدے کے ساتھ نماز اور چند ضروری دعائیں بھی بچپن ہی سے یاد کر لیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الابلاغ، لاہور تجوید وقراءات
210 7223 نورانی قاعدہ بورڈ پر پڑھانے کا طریقہ مفتی رفیع عثمانی

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ’’نورانی قائدہ‘‘مکتب تعلیم القرآن الکریم کا مرتب شدہ ہے اس میں نورانی قاعدہ پڑھانے والے اساتذہ کرام کی راہنمائی کے لیے اہم تعلیمی ہدایات، تجوید کے قواعد، طریقۂ تعلیم اور مشق کرانے کے مختلف طریقوں کو بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ تعلیم القرآن الکریم تجوید وقراءات
211 7224 نورانی قاعدہ کیسے پڑھائیں مفتی محمد منیر قاسمی

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نورانی قاعدہ کیسے پڑھائیں‘‘ مفتی محمد منیر قاسمی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں اس موضوع سے متعلق مفید مضامین کو جمع کر دیا ہے اور ضروری قواعد و مفید تجربات بھی پیش کیے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ احیاء سنت حیدر آباد تجوید وقراءات
212 7077 نون ساکن اور تنوین کے اخفا میں تفخیم و ترقیق ( ایک تحقیقی جائزہ ) محمد صدیق سانسرودی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ ایک تحقیقی جائزہ بعنوان نون مخفی یا تنوین کے بعد حروف مستعلیہ آنے پر آیا غنہ مفخم ہو گا یا مرقق ؟‘‘ شیخ القراء قاری و مقری محمد صدیق سانسرودی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر تحریر میں مسئلہ ہذا کے سارے پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے ہر ہر اعتراض کا محقق و مدلل اور تسلی بخش جواب تحریر فرمایا اور نقلی و عقلی دلائل کی روشنی میں مسئلہ کو مدلل و مبرہن فرمایا اور ایسی تسلی بخش تفہیم فرمائی کہ مسئلہ کی حقیقت و صحیح نوعیت فن سے دلچسپی رکھنے والوں پر واضح ہو گئی ہے۔(م۔ا)

نا معلوم تجوید وقراءات
213 4368 وقوف المبتدی قاری محمد اسماعیل صادق

وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" وقوف المبتدی" قاری محمد اسماعیل خورجوی صاحب ، مدرس تحفیظ القرآن مکہ معظمہ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو جمع فرمادیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم تجوید وقراءات
214 2485 کاشف العسر شرح ناظمۃ الزہر قاری فتح محمد پانی پتی

منجملہ علوم قرآنی میں سے ایک علم الفواصل ہے ،جس سے مراد ایک ایسا فن ہے جس میں قرآن مجید کی سورتیں اور ان کی آیتوں کا شمار اور ان کے ابتدائی اور آخری سرے بتائے جاتے ہیں۔علم الفواصل کاموضوع بھی قرآن کی سورتیں اورآیات ہیں، کیونکہ اس علم میں انہی کے حالات سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔علم الفواصل توقیفی ہے، کیونکہ رسول اللہﷺنے صحابہ کرام ؓ کو رؤوس آیات پر وقف کرتے ہوئے آیات کا علم سکھایا ہے۔ بعض آیات ایسی ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وقف کیا اور وصل نہیں کیا۔ایسی آیات تمام شماروں میں بالاتفاق معدود ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وصل کیا اور وقف نہیں کیا، ایسے مقامات بالاتفاق تمام شماروں میں متروک ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے کبھی وقف کیا اور کبھی وصل کیا۔اوراہل فن کے لئے یہی مقامِ اختلاف ہے، کیونکہ آپ ﷺ کے وقف کرنے میں اس مقام کے رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتما ل ہے اوریہ بھی احتمال ہے کہ آپ نے راحت کے لئے یا تعریف وقف کے لئے وقف کیا ہو اورآپ ﷺ کے وصل کرنے میں اس مقام (جہاں پہلے وقف کیا تھا)کے عدم رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتمال ہے اور رأس الآیۃ ہونے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ان احتمالات کی موجودگی میں کسی مقام پر آیت ہونے یا نہ ہونے کافیصلہ کرنا اجتہاد کے بغیر نا ممکن تھااور یہی محتمل فیہ مقامات صحابہ کرام کے اجتہاد کرنے کاسبب بنے۔جو در اصل نبی کریمﷺسے ہی ثابت تھے۔ زیر نظر کتاب ' کاشف العسر شرح ناظمۃ الزھر"شیخ القراءقاری فتح محمدپانی پتی﷫کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے امام شاطبی﷫ کے علم الفواصل پر لکھے منظوم قصیدے ناظمۃ الزھر کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔امام شاطبی کا یہ قصیدہ دو سو ستانوے اشعار پر مشتمل ہے،جس میں انہوں مختلف فیہ رؤوس آیات کو جمع فرمایا ہے۔قاری فتح محمدپانی پتی علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر بیسیوں علمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

سول اینڈ ملٹری پریس، کراچی تجوید وقراءات
215 5640 کشف النظر ( ترجمہ و شرح اردو ) کتاب النشر فی القراآت العشر جلد اول ابی الخیر محمد بن الجزری

قرآن مجید     نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے۔آپﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی ،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  اسناد احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم ِقراءات کے موضو ع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔حجیت قراءات  وفاع قراءات  کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور  کے ترجما  ن مجلہ   ’’ رشد‘‘ کے  تین جلدوں میں خاص نمبر  گراں قد ر علمی ذخیرہ  ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ  تعالیٰ   قراءات   کے  موضوع پر  اس  ضخیم علمی  ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین زیر نظر  کتاب ’’کشف النظر  ترجمہ النشر فی القراءات  العشر‘‘قراءات کے مشہور ومعروف  امام  محمد بن  محمد  الجزری﷫ کی فن تجوید  وقراءات پر  کتاب ’’ النشر فی القراءات العشر‘‘ کا اردوترجمہ وشرح ہے۔امام جزری  ﷫ نے یہ  عظیم کتاب  کل نو ماہ میں مکمل  کی ۔ یہ کتاب فنِّ تجوید  وقراءات کی ضروری وقابل احتیاج ابحاث و مہمات کی جامع ہےاور اپنے موضوع پر بیش بہا خزانہ ہے۔یہ کتاب قراء عشرہ سےمتعلق نوسو بیاسی قوی طرق کا حامل دفتر ہےیہ کتاب  علم مخارج الحروف والصفات، علم الوقوف والابتداء ،ادغام کبیر وصغیر کی مباحث ، ہمزات  ویاآت کے احکام وقواعد ، فتح وامالہ اور رسم  الخط اور ابتداء وختم  قرآن کے مباحث واصول او ران کے علاوہ بہت سے ان علو م ومضامین پر مشتمل ہے جن کی طرف  ہر قاری کو احتیاج  ہو۔ قراءات  عشرہ کی اس اہم کتاب اردو ترجمہ  وشرح کا فریضہ قاری محمد طاہر رحیمی نے انجام دیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ کتب طاہریہ، ملتان تجوید وقراءات
216 4010 ھدایات الرحیم فی آیت الکتاب الحکیم قاری رحیم بخش پانی پتی

منجملہ علوم قرآنی میں سے ایک علم الفواصل ہے ،جس  سے مراد ایک ایسا فن ہے جس میں قرآن مجید کی سورتیں اور ان کی آیتوں کا شمار اور ان کے ابتدائی اور آخری سرے بتائے جاتے ہیں۔علم الفواصل کاموضوع بھی قرآن کی سورتیں اورآیات ہیں، کیونکہ اس علم میں انہی کے حالات سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔علم الفواصل توقیفی ہے،  کیونکہ رسول اللہﷺنے صحابہ کرام ؓ کو رؤوس آیات پر وقف کرتے ہوئے آیات کا علم سکھایا ہے۔ بعض آیات ایسی ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وقف کیا اور وصل نہیں کیا۔ایسی آیات تمام شماروں میں بالاتفاق معدود ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وصل کیا اور وقف نہیں کیا، ایسے مقامات بالاتفاق تمام شماروں میں متروک ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے کبھی وقف کیا اور کبھی وصل کیا۔اوراہل فن کے لئے یہی مقامِ اختلاف ہے، کیونکہ آپ ﷺ کے وقف کرنے میں اس مقام کے رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتما ل ہے اوریہ بھی احتمال ہے کہ آپ نے راحت کے لئے یا تعریف وقف کے لئے وقف کیا ہو اورآپ ﷺ کے وصل کرنے میں اس مقام (جہاں پہلے وقف کیا تھا)کے عدم رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتمال ہے اور رأس الآیۃ ہونے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ان احتمالات کی موجودگی میں کسی مقام پر آیت ہونے یا نہ ہونے کافیصلہ کرنا اجتہاد کے بغیر نا ممکن تھااور یہی محتمل فیہ مقامات صحابہ کرام کے اجتہاد کرنے کاسبب بنے۔جو در اصل نبی کریمﷺسے ہی ثابت تھے۔ زیر نظر کتاب ' ھدایات الرحیم فی آیات الکتاب الحکیم "شیخ القراء والمقرئین قاری رحیم بخش صاحب پانی پتی﷫ کی تالیف ہے۔جس میں انہوں  نے قرآن مجید کی آیات کے تمام شماروں کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔قاری  رحیم بخش صاحب پانی پتی﷫  علوم قرآن و قراءات  قرآنیہ کے میدان میں بڑا  بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر بیسیوں علمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات  قرآنیہ  کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ نشریات اسلام ملتان تجوید وقراءات
217 6998 ہدایۃ القراء لوجوب اطباق الشفتین عند القلب والاخفاء قاری حمد اللہ حافظ الصفتی

قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے ۔ اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ زیر نظر کتاب ’’ هداية القراء لوجوب إطباق الشفتين عند القلب و الإخفاء‘‘ فضیلۃ الشیخ المقری حمداللہ حافظ الصفتی المصری کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے کتاب میں قلب اور اخفاء کے وقت و جوب اطباق شفتین کو بیان کیا ہے۔ اقلاب و اخفاء میں اطباق شفتین ایک ضروری امر ہے ۔اگر اطباق شفتین نہ کیا جائے تو حرف کی ادائیگی میں فرق آ جائے گا اور یہ لحن میں شمار ہو گا۔(م ۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
218 5660 ہدیۃ الوحید فی علوم التجوید حافظ عبد الوحید

تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔  زیر نظر کتاب ’’ ہدیۃ الوحید فی علم التجوید ‘‘ استاذ القراء والمجودین القاری محمد عبد الوحید ﷫ کی  نہایت اعلیٰ پائے کی   قواعد تجوید  پر مشتمل کتاب ہے  ۔ اس کتاب میں جو  مسائل تجوید بیان کیے گئے ہیں وہ نہایت علمی نوعیت کے ہیں۔فوائد مکیہ کے مقابلے میں یہ کتاب کچھ مفصل ہے  مگر ابتدائی طلبائے تجوید کےلیے  اس کتاب کے بہت سے مقامات  وضاحت طلب ہیں۔اسی کے پیش نظر  قاری اظہار احمد تھانوی ﷫ نے اس کتاب پر    حواشی منفردہ کے نام سے  حاشیہ لکھا  تھا ۔اس حاشیہ منفردہ  کو بھی   کتاب ہذا  ’’ ہدیۃ الوحید ‘‘ کے ساتھ شامل اشاعت کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
219 2278 ہندی شرح جزری قاری محمد کرامت علی جونپوری

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " ھندی شرح جزری "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین مولانا قاری محمد کرامت علی جونپوری﷫ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور تجوید وقراءات
220 5714 القرآن الکریم بروایۃ اللیث بن خالد وبالہامش ماخالفہ فیہ الدوری عن الکسائی دار الفکر عمان

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)   اردن کے معروف طباعتی  ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان   کی  طرف سے  مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ القرآن الکریم بروایۃ اللیث بن خالد وبالہامش ماخالفہ فیہ الدوری عن الکسائی ‘‘ ہے  دار الفکر  ،عمان  نے  یہ قرآن کریم  روایت اللیث بن خالد(ابو الحارث ) کے مطابق  طبع کیا ہے اور اس کے حاشیہ  میں  روایت دور ی عن امام کسائی کےوہ کلمات درج ہیں  جن کلمات میں انہوں  نے امام اللیث بن خالد(ابو الحارث) کی مخالفت ہے۔قارئین اس    لنکس سے  مختلف قراءات میں مطبوع  مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔ ( راسخ)

https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293

دار الفکر عمان متون قرآن
221 5696 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ قراءۃ ابی جعفر من طریق الدرۃ توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم  وبالہامش قراءۃ ابی جعفر ‘‘بیروت کے معروف طباعتی  ادارے ’’ مؤسسۃ الریان ‘‘بیروت   نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ ،اردن کی  اجازت سے روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں  قراءۃ ابی جعفر یزید بن القعقاع المدنی کے   کلمات درج ہیں۔ ( م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
222 5697 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش قراءۃ امام خلف العاشر من طریق الدرۃ توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن  عاصم وبالہامش قراءۃ  امام  خلف العاشر من طریق الدرۃ ‘‘وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ ،اردن  نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں  قراءۃ خلف بن ہشام  بن ثعلب   الاسدی البزار کے   کلمات درج ہیں  ۔( م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
223 5695 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش قراءۃ ابن عامر توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش  قراءۃ ابن عامر ‘‘  وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ،اردن نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر    روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی     کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں قراءۃ عبد اللہ بن عامر الشامی کے   کلمات درج ہیں  ۔ ( م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
224 5698 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ قالون توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ  قالون ‘‘اردن کے معروف طباعتی  ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان    نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ  کی  اجازت سے روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی   کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں  روایت ابی موسی عیسی بن مینا  قالون  المدنی   کےکلمات درج  ہیں ۔( م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
225 5699 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ السوسی توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ ۔القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ السوسی ‘‘بیروت کے معروف طباعتی  ادارے ’’ مؤسسۃ الریان ‘‘بیروت   نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ ،اردن کی  اجازت سے روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت  ابی شعیب صالح بن زیاد السوسی کے   کلمات درج ہیں  ۔(م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
226 5700 القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ شعبہ توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’  القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ شعبہ ‘‘وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ ،اردن    نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر  روایت حفص بن  سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی  کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں  روایت شعبہ بن عیاش  الاسدی  الکوفی   کےکلمات درج  ہیں ۔(م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
227 5716 القرآن الکریم بروایۃ رَوح وبالہامش ماخالفہ فیہ رُویس من قراءۃ یعقوب من طریق الدرۃ دار الفکر عمان

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ رَوح وبالہامش ماخالفہ فیہ رُویس من  قراءۃ  یعقوب  من طریق الدرۃ ‘‘اردن کے معروف طباعتی  ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان    نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ،اردن کی  اجازت سے  روایت ابی  الحسن  روح   بن  عبد المؤمن الہذلی کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت ابی عبد اللہ محمد  بن  المتوکل اللؤلؤی البصری المعروف رویس کے وہ  کلمات درج ہیں  جن میں انہوں نے روایت رَوح کی مخالفت کی ہے ۔ (راسخ )

https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293

 

دار الفکر عمان متون قرآن
228 5715 القرآن الکریم بروایۃ ہشام بن عمار وبالہامش ما خالفہ ابن ذکوان عن ابن عامرالشامی دار الفکر عمان

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ ہشام بن  عمار وبالہامش ما خالفہ ابن ذکوان عن ابن عامرالشامی ‘‘اردن کے معروف طباعتی  ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان    نے  تجويد وقراءات  اور  قراءات  صغریٰ  وکبریٰ    کے ماہر  و مصنف  کتب قراءات شیخ  توفیق ابراہیم ضمرہ  کےاشراف میں   تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون  و المقدسات الاسلامیہ،اردن کی  اجازت سے  روایت  ہشام بن عمارالسلمی  کے مطابق  شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایۃ عبد اللہ بن ذکوان کےوہ    کلمات درج ہیں  جن میں  انہوں نے روایت ہشا م کی مخالفت کی ہے ۔(راسخ)

https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293

 

دار الفکر عمان متون قرآن
229 5701 مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃ الدوری عن ابی عمرو البصری توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)   سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت  کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس)  مدینہ منورہ  کی  طرف سے  مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃ الدوری عن ابی عمرو البصری ‘‘ ہے  مجمع ملک فہد نے یہ مصحف   روایت ابی  عمر حفص بن عمربن عبد العزیز ابن صہبان بن عدی الدوری الازدی البغدادی عن ابی عمرو  بن العلاء بن عمار التمیمی المازنی البصری  کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس    لنکس سے  مختلف قراءات میں مطبوع  مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔(م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
230 5702 مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃقالون عن الامام نافع توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)   سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت  کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس)  مدینہ منورہ  کی  طرف سے  مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃقالون عن الامام نافع ‘‘ ہے  مجمع ملک فہد نے یہ مصحف   روایت ابی موسی عیسی بن مینا وردان بن عیسی الزُرقی المدنی القالون عن نافع بن عبدالرحمٰن بن ابی نعیم المدنی کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس    لنکس سے  مختلف قراءات میں مطبوع  مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔(م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
231 5703 مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃورش عن الامام نافع توفیق ابراہیم ضمرہ

قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات  معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو  بصری  اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف  عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ  پر کئی  ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان  میں بڑے  بڑے جامعات  سےمنسلک قراء حضرات  تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء  حضرات  ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ  ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘  کی لائبریری  میں بھی  روایت  حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں  مطبوع مصاحف موجود ہیں  جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور  الاسلامیہ   ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور  مدیر کلیۃ القرآن   ڈاکٹر قاری حمزہ  مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے    اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری  میں جمع  کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر  مختلف  قراءات میں مطبوع  مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)   سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت  کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس)  مدینہ منورہ  کی  طرف سے  مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃ ورش عن الامام نافع‘‘ ہے  مجمع ملک فہد نے یہ مصحف   روایت ابی سعیدعثمان بن  سعید المصری  المعروف ورش عن نافع بن عبد الرحمٰن ابن ابی نعیم المدنی  کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس    لنکس سے  مختلف قراءات میں مطبوع  مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔ (م۔ا)

وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ اردن متون قرآن
232 6658 ڈیجیٹل قرآن نا معلوم

مصحف یا صَحِیْفَہ کا زیادہ تر استعمال الہامی کتاب جو اللہ تعالٰی کی طرف سے کسی رسول پر اتاری گئی پر ہوتا ہے۔اس کی  جمع صُحْفٌ اور صحائف ہے۔ عام طور پر قرآن کو مصحف کہا جاتا ہے۔ قرآن ایک مصحف (کتاب) ہے مگر ضروری نہیں ہر مصحف قرآن ہو۔ قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتبِ سماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ اشاعت قرآن مجید  کی ہوتی ہے ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں جن ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے زیر نظر ’’ڈیجیٹل قرآن‘‘سعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف  طباعتی ادارے مجمع ملک فہد کی طرف سے روایت حفص میں  شائع کردہ’’ مصحف مدینہ‘‘  کی  لنک شدہ  پی ڈی ایف فائل ہے ۔اس میں  قرآن کی سورتوں اور پاروں کی لنکنگ کی گئی ہےقاری  ایک کلک  سے بآسانی مطلوبہ سورت اور پارے تک پہنچ سکتا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم متون قرآن
233 5186 احسن الحدیث ( تفسیر پارہ عم ) ڈاکٹر محمد قاسم

اللہ رب العزت نے دنیا ومافیہا کی رہنمائی کے لیے روز اول سے سلسلہ نبوت جاری کیا جس کی آخری کڑی ہمارے نبیﷺ ہیں جنہیں ایک عظیم الشان کتاب عطا فرمائی گئی۔ جسے ہم قرآن مجید فرقان حمید کے نام سے پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور اس کتاب کو سمجھنے سمجھانے کے لیے اس کی بیسیوں تفاسیر منظر عام پر آ چکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری وساری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی آخری پارے کی تفسیر پر مشتمل ہے  اور  اس میں قرآن مجید کی پندرہ سو آیات‘ صحیح احادیث نبویہ اور مستند تفسیروں سے مدد لی گئی ہے۔ آج کل لوگ عدیم الفرصت ہوگئے ہیں اور مطالعہ کتب کا ذوق بھی کافی کمزور پڑ گیا ہے اس لیے یہ ناممکن بات ہے کہ وہ آٹھ یا دس جلدوں پر مشتمل تفسیروں کا مطالعہ کریں اس لیے اسے نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس کا اسلوب عام فہم  ہے اور اس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اگرایک شخص روز صرف ایک گھنٹہ اس کا مطالعہ کرے تو دو ماہ میں پوری کتاب پڑھی جا سکتی ہے۔ اس میں تفسیر کرتے ہوئے تفسیر قرآن بالقرآن‘ اقوال صحابہ کی جستجو اور اقوال تابعین  کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ احسن الحدیث ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم تفاسیر قرآن
234 2289 احکام البسملہ ( بسم اللہ الرحمن الرحیم ) کی تفسیر مسائل و احکام سید بدیع الدین شاہ راشدی

قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے۔جس کی تفسیر ہر مفسر نے اپنے اپنے مقام وفہم کے لحاظ سے لکھی ہے۔کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا ،کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔انہی مفسرین میں سے ایک عظیم محدث ومفسر شیخ العرب والعجم علامہ ابو محمد السید بدیع الدین شاہ الراشدی ﷫ ہیں جنہوں نے "بدیع التفاسیر " کے نام سے ایک جامع اور مستند تفسیر لکھی ہے اور اس میں مذکورہ تمام پہلووں کی رعایت رکھی ہے۔حتی کہ بعض مفسرین جو محض افراط خوش عقیدگی کی بناء پر ضعیف اور موضوع روایات ایک دوسرے سے نقل کرتے چلے آ رہے تھے ان کا بھی علمی جرات سے صفایا کر دیا ہے۔لیکن افسوس کہ شاہ صاحب﷫ تفسیر مکمل کئے بغیر ہی بقضائے رب الاعلی  اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر تبصرہ کتاب " بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تفسیر ،مسائل واحکام " بھی شاہ صاحب کی  اسی تفسیر کی ایک ہلکی سی جھلک ہے جو صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم کے احکام ومسائل وغیرہ پر مشتمل ہے۔یہ تفسیر اصل میں سندھی زبان میں ہے جبکہ اس کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم حافظ عبد الحمید گوندل مدیر ماہنامہ دعوت اہلحدیث نے حاصل کی ہے۔اس میں مولف موصوف نے  بسم اللہ کی لفظی تحقیق اور معانی،وہ کام جن سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہئے،اللہ تعالی کو ہمیشہ اچھے ناموں سے پکارنا چاہئے،اسماء الحسنی کی تشریح،لفظ اللہ کا اشتقاق اور معنی،اسم مبارک اللہ ہی اسم اعظم ہے اوراللہ تعالی کی رحمت کا بیان وغیرہ جیسے موضوعات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ﷫ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

دعوت اہل حدیث پبلی کیشنز حیدر آباد تفاسیر قرآن
235 3056 احکام القرآن ( جصاص ) جلد اول علامہ ابو بکر احمد بن علی الرازی الجصاص الحنفی

قرآن مجید بے شمار علوم وفنون کا خزینہ ہے۔اس کے متعدد مضامین میں سے ایک اہم ترین مضمون اس کے احکام ہیں۔جو پورے قرآن مجید میں جابجا موجود ہیں ۔احکام القرآن پر مبنی آیات کی تعداد پانچ سو یا اس کے لگ بھگ ہے۔لیکن مفسرین کرام نے جہاں پورے قرآن کی تفاسیر لکھی ہیں ،وہیں احکام پر مبنی آیات کو جمع  کر کے الگ سے احکام القرآن  پر مشتمل تفسیری مجموعے بھی  مرتب کئے ہیں۔احکام القرآن پر مشتمل کتب میں قرآن مجید کی صرف انہی آیات کی تفسیر کی جاتی ہے جو اپنے اندر کوئی شرعی حکم لئے ہوئے ہیں۔ان کے علاوہ  قصص ،اخبار وغیرہ پر مبنی آیات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " احکام القرآن "بھی اسی طرز بھی لکھی گئی ایک منفرد کتاب ہے، جو چوتھی صدی ہجری کے معروف حنفی عالم علامہ ابو بکر احمد بن علی الرازی الجصاص الحنفی ﷫ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے  پورے قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے احکام پر مبنی آیات کی خصوصی تفسیر قلم بند کی ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے۔ اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا عبد القیوم صاحب نے حاصل کی ہے۔اردو ترجمے پر مبنی کتاب کی چھ ضخیم جلدیں ہیں، جو اس وقت آپ کے سامنے موجود ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد تفاسیر قرآن
236 3056 احکام القرآن ( جصاص ) جلد اول علامہ ابو بکر احمد بن علی الرازی الجصاص الحنفی

قرآن مجید بے شمار علوم وفنون کا خزینہ ہے۔اس کے متعدد مضامین میں سے ایک اہم ترین مضمون اس کے احکام ہیں۔جو پورے قرآن مجید میں جابجا موجود ہیں ۔احکام القرآن پر مبنی آیات کی تعداد پانچ سو یا اس کے لگ بھگ ہے۔لیکن مفسرین کرام نے جہاں پورے قرآن کی تفاسیر لکھی ہیں ،وہیں احکام پر مبنی آیات کو جمع  کر کے الگ سے احکام القرآن  پر مشتمل تفسیری مجموعے بھی  مرتب کئے ہیں۔احکام القرآن پر مشتمل کتب میں قرآن مجید کی صرف انہی آیات کی تفسیر کی جاتی ہے جو اپنے اندر کوئی شرعی حکم لئے ہوئے ہیں۔ان کے علاوہ  قصص ،اخبار وغیرہ پر مبنی آیات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " احکام القرآن "بھی اسی طرز بھی لکھی گئی ایک منفرد کتاب ہے، جو چوتھی صدی ہجری کے معروف حنفی عالم علامہ ابو بکر احمد بن علی الرازی الجصاص الحنفی ﷫ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے  پورے قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے احکام پر مبنی آیات کی خصوصی تفسیر قلم بند کی ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے۔ اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا عبد القیوم صاحب نے حاصل کی ہے۔اردو ترجمے پر مبنی کتاب کی چھ ضخیم جلدیں ہیں، جو اس وقت آپ کے سامنے موجود ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد تفاسیر قرآن
237 4243 اردو تفاسیر بیسویں صدی میں ڈاکٹر سید شاہد علی

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِ ہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ نے ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِ صحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک وہند کے تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ارد وتفاسیر بیسویں صدی میں‘‘ ڈاکٹر سید شاہد علی مرتب شدہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بیسویں صدی میں اردو زبان میں لکھی جانی والی مکمل تفسیریں، جزوی تفسیریں، اور حواشی کی صورت میں لکھی جانے والی تفسیروں کا تعارف پیش کیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول میں 26 مکمل تفسیروں کا تعارف۔ باب دوم میں 37 جزوی تفسیروں کا تعارف۔ باب سوم میں چار تفسیری حواشی کاتعارف پیش کیا ہے اور باب چہارم حوالہ جات پر مشتمل ہے۔ صاحب کتاب نے اگرچہ اس کتاب کو بڑی محنت سے مرتب کیا ہے 20 صدی میں اردو زبان میں لکھی جانے والی مکمل جزوی، تفسیری حواشی کو اس میں جمع کرنے کی کوشش کی ہے لیکن راقم کے خیال میں اس کتاب میں ابھی تشنگی ہے کیونکہ مصنف تمام تفسیروں کا احاطہ نہیں کرسکے۔ مثلاً انہوں نے مکمل تفسیروں میں مولاناادریس کاندہلوی﷫ کی تفسیر معارف القرآن اور تفسیری حواشی میں اشرف الحواشی کاذکر نہیں کیا۔ تتبع و تلاش سے بیسویں صدی میں لکھی جانے والی مزید تفسیریں بھی مل سکتی ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تفاسیر قرآن
238 6424 اصطلاحات قرآن خواجہ محمد اسلم

اصطلاح سے مراد وہ لفظ ہے جو حقیقی یا اپنے اصل معنوں میں استعمال ہونے کے بجائے کسی فن، علم، ثقافت یا علاقے کے حوالے سے مخصوص معنوں میں استعمال ہو۔جیسے ادبی اصطلاحات، تنقیدی اصطلاحات، علمی، فنی و سائنسی اصطلاحات، لسانی اصطلاحات، قانونی اصطلاحات وغیرہ۔الغرض ہر شعبۂ علم و فن اپنی الگ الگ اصطلاحات رکھتا ہے۔اصطلاحات عموماً وہی الفاظ ہوتے ہیں جو روزمرہ زندگی میں بھی بولے جاتے ہیں۔ تاہم کسی خاص علمی یا تکنیکی میدان کے لوگ اس کے معانی کچھ مختلف طے کر لیتے ہیں تاکہ نئے الفاظ گھڑنے کی ضرورت نہ پڑے۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحاتِ قرآن‘‘خواجہ محمد اسلم  صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں قرآن حکیم کی  اہم اصطلاحات کی قرآن کی اپنی تفسیر کی روشنی میں بڑی خوبی سے تشریح کی ہے۔ قرآن حکیم کے معانی ومطالب کو ان کے صحیح تناظر میں سمجھنے کا ایک منفرد لغات ہے۔قرآن حکیم کےمعنی ومفہوم کو صحیح وجامع طور پر  سمجھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے ۔(م۔ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی تفاسیر قرآن
239 4102 اعراب القرآن و تفسیرہ ( تیسواں پارہ ) عثمان علی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے، اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح و کامرانی کی ضمانت ہے۔ کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں، تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہے وہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔ عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں۔ جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اعراب القرآن وتفسیر (تیسواں پارہ سوالنامہ )‘‘ محترم عثمان علی، حافظ ابو بکر عثمان ، حافظ احسان اللہ نے   شیخ الحدیث حافظ محمد شریف﷾ اور جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد کے مایہ ناز مدرس مولانانجیب اللہ طارق﷾ کی زیرنگرانی اہم تفاسیر کوسامنے رکھ کر صرف سوالنامہ مرتب کیا ہے جس میں جدید شکوک وشبہات کا ازالہ ،قرآن کریم کی صرفی ونحوی ابحاث، لغوی، سبب نزول، تظم بین السور، سورت کاموضوع و مضمون نظم بین الآیات، مختلف فیہ مسائل میں تطبیق، اعراب، وجہ اعراب، محل اعراب و اصطلاحی مطالب کے علاوہ اہم تفسیری نکات کوبھی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ استاد العلماء حافظ عبد العزیز علوی﷾ (شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) کی نظر ثانی سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ کتاب طالبان ِعلوم نبوت کے لیے ایک گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل ہونے والے تمام اہل علم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں اس نہج پر قرآن مجید کےباقی پاروں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) یہ 94 صفحات پر مشتمل صرف سوالنامہ ہے ان سوالات کے جوابات بھی الگ سے شائع کردئیے گئے ہیں۔ جو تین صد سے زائدصفحات پر مشتمل ہے اور وہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے۔ (م۔ا)

ثمامہ مجید پرنٹرز، فیصل آباد تفاسیر قرآن
240 6474 التبیان فی التفسیر مبہمات القرآن امام ابن جماعہ

مبہمات مبہم کی جمع ہےمبہم ہر اس  چیز،معاملہ یا امر کو کہاجاتا ہے  جس کا مطلب ومعنی بذات خود معلوم نہ ہو بلکہ اس کی لیے جستجو کرنی پڑے۔اور قرآن کریم میں وارد مبہمات سے مراد  تمام وہ امور ہیں  جن کی  تعین پوشیدہ ہو،خواہ وہ شخصیات ہوں   یا اماکن ،زما ن ومکان ہو ں یا  اعداد وشمار ہوں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے اس علم کی بنیاد رکھی  اور اس کے حصول کی پوری کوشش کی  اور اس علم کو آگے پھیلایا۔صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علمائے سلف نےاس علم کو  حاصل کیا اور اس فن میں کتب بھی لکھیں کیونکہ یہ بھی علم تفسیر کا حصہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’التبیان فی مبہمات القرآن‘‘ ابن جماعہ کی  کتاب ’’غرر التبیان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتا ب میں  قرآن مجید کےان مقامات کی وضاحت کی گئی ہے جو اشارتاً قرآن مجید میں مذکور ہیں۔اردو ترجمہ کی سعادت  فضیلۃ الشیخ ابو حمزہ عبد الحمید مری حفظہ اللہ ہے کی ہے۔نوجوان محقق وناشر   محترم جناب ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ  نے  اس کتاب کی نظرثانی کر کے اسے  حسن طباعت  سے آراستہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشر کی اس کاو ش کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)

دار ابن بشیر للنشر و التوزیع تفاسیر قرآن
241 4351 الفرقان شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ الفرقان‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق کے ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں درس قرآن کے عنوان سے سلسلہ وار شائع ہونے والے درس کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نے اس میں الفاظ کے مادے ، ان کے ماضی ومضارع اور صیغے بڑےاہتمام سے پیش کیے ہیں ۔ نیز پورے مضمون کے پیغام سمجھانے کےلیے انہو ں نے بہت سےقدیم وجدید تفاسیر کامطالعہ کر کے حسب ضرورت ان دروس میں مختلف مفسرین کے اقتباسات بھی دئیے ہیں ۔ ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں شائع ہونے والے ان دروس قرآن کو قارئین نے بہت پسند کیا ہے توشیخ عمر فاروق صاحب اپنے ان دروس قرآن کو کتابی صورت میں مرتب کیااور مرتب کرتے وقت اسے مفید بنانے کی ہر ممکن سعی اور جستجو کی ہے ، بنیادی عربی گرائمر کے علاوہ فہم قرآن کے سلسلہ میں مفید مضامین کااضافہ بھی کیا ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور تفاسیر قرآن
242 4408 الفرقان ( سورہ البقرہ ) شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ الفرقان سورۃ البقرہ‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق کے ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں درس قرآن کے عنوان سے سلسلہ وار شائع ہونے والے درس کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نے اس میں الفاظ کے مادے ، ان کے ماضی ومضارع اور صیغے بڑےاہتمام سے پیش کیے ہیں ۔ نیز پورے مضمون کے پیغام سمجھانے کےلیے انہو ں نے بہت سےقدیم وجدید تفاسیر کامطالعہ کر کے حسب ضرورت ان دروس میں مختلف مفسرین کے اقتباسات بھی دئیے ہیں ۔بالخصوص تفہیم القرآن ، تدبر قرآن ،فی ظلال القرآن، سے استفادہ کر کے ان کے تفسیری نکات کو اس میں جمع کردیا ہے ۔فہم قرآن کےطلبہ وطالبات کے لیے یہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور تفاسیر قرآن
243 4407 الفرقان ( پارہ عم 30 ) شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ الفرقان پارہ عم30‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق صاحب کی کاوش ہے جوکہ قرآن مجید فرقان حمید کے آخری پارے کےبامحاورہ ترجمہ ، عربی گرائمر ،اورتفسیری نکات پر مشتمل ہے ۔مرتب موصوف نے تیسویں پارے کی سورتوں میں بھی تفسیر وتوضیح کاوہی انداز برقرار رکھا ہے جو سورۂ البقرہ میں اختیار کیاتھا۔ تفاسیر کے جس ذخیرے سےسورۃ البقرہ کی توضیح وتفسیر میں استفاد ہ کیا تھا اس پارے کی تشریح میں بھی انہیں تفاسیر کو پیش نظر رکھا ہے۔بالخصوص تفہیم القرآن ، تدبر قرآن ،فی ظلال القرآن، سے استفادہ کر کے ان کے تفسیری نکات کو اس میں جمع کردیا ہے ۔فہم قرآن کے لیےطلبہ وطالبات کےیہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور تفاسیر قرآن
244 4409 الفرقان سورۃ آل عمران و سورۃ الحجرات شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ الفرقان سورۃ آل عمران و سورۃ الحجرات ‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق صاحب کی کاوش ہے جوکہ قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ آل عمران ، سورۃ الحجرات کے بامحاورہ ترجمہ ، عربی گرائمر ،اورتفسیری نکات پر مشتمل ہے ۔نیز مرتب نےآخر میں آؤ عربی سیکھیں کےعنوان کےتحت15عربی اسباق بھی شامل کیے ہیں۔محترم شیخ عمر فاروق صاحب نے کوشش کی ہےکہ عربی نہ جاننے والے قاری حضرات کے ذہنوں میں قرآن کےالفاظ کی بناوٹ اوراس کی لفظی معانی کی سمجھ پیدا ہو اور قرآن کامفہوم اور پیغام بھی ذہن نشین ہوجائے ۔ اس کےلیے انہوں نے الفاظ کےمادے ،اور صیغے بڑے اہتمام سے دیے ہیں اور پورے مضمون کا پیغام سمجھانے کے لیے انہوں پہلے خود بہت سے قدیم اور جدید تفاسیر کامطالعہ کیا ہے اور پھر حسب ضرورت اپنے دروس میں مختلف تفسیروں کےاقتباسات درج کیے ہیں ۔بالخصوص تفہیم القرآن ، تدبر قرآن ،فی ظلال القرآن، سے استفادہ کر کے ان کے تفسیری نکات کو اس میں جمع کردیا ہے ۔فہم قرآن کےطلبہ وطالبات کے لیے یہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور تفاسیر قرآن
245 2772 الفوائد التفسیر السلفیہ محمد ابو سعید ابن عبد السلام رستمی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِ صحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "الفوائد التفسیریۃ السلفیۃ" محترم محمد ابو سعید بن علامہ سید عبد السلام رستمی ﷫ کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے سلفی علماء کرام کی تفاسیر کو ایک جگہ جمع کرتے ہوئے ایک منفرد انداز میں ایک نئی تفسیر تیار کر دی ہے۔ اور اس کا نام سلفی تفسیری فوائد رکھا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

الجامعۃ العربیۃ، پشاور تفاسیر قرآن
246 1220 انوار البیان فی حل لغات القرآن ۔ جلد1 علی محمدپی۔سی۔ایس

قرآن قیامت تك کے لیے  ایک ضابطہ حیات  كی كتاب ہے جواپنے اندر ہر دور کے مسائل کا حل رکھتی ہے۔ لہٰذا قرآن کا ایک ایک لفظ معجزہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن چونکہ فصیح و بلیغ زبان کا شاہکار ہے او راس زبان کو سمجھنےکےلئے عجمیوں کےلیے قواعد وضع کئے گئے تاکہ ان قواعد كو  مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کے مفہوم کو صحیح طرح سمجھا جائے۔قرآن کے مدلول کو عامۃ الناس پر منکشف کرنے کے لئے مفسرین نے اپنی اپنی بساط کے مطابق عربی  اور غیر عربی زبان میں تفاسیر لکھیں۔ ان تفاسیر میں مفسرین نے احادیث و آثار فقہی آراء اور لغت کے حل کی مدد سے قرآنی الفاظ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کے الفاظ اور  عبارات کی لغوی تفسیر کہ جس میں تراکیب و عبارات کے حل کا اہتمام کیا جاتا  صرف عربی  زبان میں نہیں ۔اُردو زبان میں اس کام کی بہت ضرورت تھی کہ قرآن کی عبارت کو گرامر کی روشنی میں تراکیب کے ساتھ حل کردیا جاتا تاکہ علماء و متعلمین اس سے استفادہ کرسکی اور یہ  الغمام زیر نظر کتاب  ’’انوار البیان  فی حل لغات القرآن ‘‘ میں ہمیں اتم درجہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مصنف نے اس میں ہر سورے کی عبارتوں کی ترکیب اور ہر لفظ کی عربی گرامر کی رو سے نشاندہی کردی ہے اور یہ کتاب چار مجلدات پر مشتمل ہے۔اگرچہ یہ کتاب عامۃ الناس کے لیے نہیں ہے ۔بہرکیف مصنف اپنی کوشش میں کامیاب نظر آتے ہیں اور ایک منتہی اور طالب علم کے لیے علمی حظ اٹھانے کا وافر سامان موجود ہے۔(ک۔ط)

سید احمد شہید اکیڈمی،لاہور تفاسیر قرآن
247 2291 انوار القرآن قرآن کریم تفسیری لغات مولوی عبد الرحمن

قرآن مجید  اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔  یہ کتاب ِعظیم عربی زبان میں  نازل ہوئی اور عربی نہایت جامع وبلیغ زبان ہے۔اس کا وسیع ذخیرۂ الفاظ ہےاور اس میں  نئے  الفاظ بنانے کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔اس کےہر اسم اور فعل کا عام طور پر ایک مادہ(Root)ہوتا ہےجس میں اس کےبنیادی معنی پوشیدہ ہوتے ہین ۔اگر کسی لفظ کےبنیادی معنی معلوم ہوں تو اس سے بننے والے تمام اسماء  ، افعال اور مشتقات کا مطلب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔قرآن مجیدیہ واحد آسمانی  کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان  عربی  میں  محفوظ  ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا  انکار کفر کے مترادف ہے اس  کی  تلاوت باعث برکت وثواب ہے  ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل  فلاح  وکامرانی کی  ضمانت  ہے ۔کتاب اللہ  کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ  سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج  الحمد للہ  اردو  میں  قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر موجود  ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا  جو مقام ومرتبہ ہےوہ  محض  ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے  مختلف اہل علم  نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے  کوششیں کی  ہیں ۔اور اہل قلم  ہمیشہ  سے ہی  کلمات  قرآن  کے لغوی  مفہوم  کی تلاش  میں  محوِ سفر رہے ہیں ۔ جن سے متفید ہوکر   قرآن مجیدمیں  موجود احکام الٰہی  کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’انوار  القرآن‘‘ مولانا عبد الرحمن کی  تصنیف ہے  جو کہ    کلمات ِقرآن   کے لغوی معانی ومفاہیم کے سلسلے میں   ہونے والے  کام کا جامع خلاصہ ہے ۔اس میں ماہرین لغات کی آراء  اور مفسرین ومحدثین کی تحقیق بھی ہے ۔اور اس کتاب کی  ایک بڑی خوبی یہ ہے  کہ عام آدمی سے عالم تک اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔ اس میں قرآن سمجھانے کا آسان سے آسان انداز اختیار کرتے  ہوئے  تمام ضروری معلومات فراہم کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔ یہ کتاب  قرآنی لغت پر ایک عمدہ کتاب ہے اس میں مؤلف نے حل لغات کے علاوہ اہم مقامات پر ائمہ تفاسیر کے اقوال بھی پیش فرمائے ہیں ۔اور مصنف نے  قرآنی الفاظ کے اصلی حروف اوران کےاشتقاق پر بحث کر کے  ان کاصرفی اور نحوی حل پیش کیا ہے ۔نیز لغت اور تفسیر کے علاوہ  عقائد اوراعمال سے متعلق ضروری مسائل بھی آیات قرآنی اوراحادیث نبویہًﷺ کی روشنی میں بیان کردئیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے  قرآنی فہمی کے  لیے  نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)
 

سنگت پبلشرز لاہور تفاسیر قرآن
248 3221 برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات عبد الرشید عراقی

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان او راعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے  زیر تبصرہ کتابچہ ’’برصغیر پاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات‘‘جماعت اہل حدیث کے ممتاز مؤرخ ومقالہ نگار محترم جناب عبدالرشید عراقی﷾ کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ دراصل مولانا عبدالرشید عراقی کےان مضامین کا مجموعہ ہے جوانہوں نے 1980ء میں’’علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات ‘‘ کےعنوان سے ہفت روزہ الاعتصام میں تحریر کیے بعد ازاں بعض اہل علم کے اصرار پر ان میں مزید اضافہ جات کرکے اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔عراقی صاحب کا یہ رسالہ تین ابواب پر مشتمل ہے ۔اس میں انہوں نے 308 کتابوں کاذکر کیا ہےجن کا تعلق تفسیر قرآن اور علوم القرآن سے ہے اور اس کے علاوہ 28 مفسرین کرام (اہل حدیث) کے مختصر حالات زندگی اوران کی تفسیری خدمات کاذکر کیا ہے۔نیز ان کتابوں کابھی ذکر کیا ہے جومخالفین اسلام نے قرآن مجید پر اعتراضات کیے اور علمائے اہل حدیث نے ان کے جوابات دیے اور کچھ ایسی کتابوں کابھی ذ کر کیا ہے جوعلمائے اسلام نے فروعی اختلافات کی وجہ سے بطور تنقید ایک دوسرے کے خلاف لکھیں۔ اللہ تعالی ٰ عراقی کو صحت وعافیت سے نوازےاوران کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

صادق خلیل اسلامک لائبریری فیصل آباد تفاسیر قرآن
249 4354 برصغیر میں مطالعہ قرآن ( بعض علما کی تفسیری کاوشوں کا جائزہ ) محمد رضی الاسلام ندوی

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ برصغیرمیں مطالعہ قرآن ‘‘ بھارت کی مائہ ناز عالمی شہرت کی حامل شخصیت محترم جناب محمد رضی الاسلام ندوی ﷾کے چندمقالات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نےاس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کرکے قرآن فہمی کے میدان میں ماضی قریب کے بعض علمائے ہند کی کاوشوں کا جائزہ ومطالعہ پیش کیا ہے۔باب اول میں سیر سید احمد خاں کی تفسیر القرآن اور مابعد تفاسیر پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے ۔ باب دوم میں بیسوی صدی میں عربی میں تفسیر وعلوم قرآنی کے میدان میں ہونے والے کام کاتعارف کرایا ہے۔اور بیسویں صدی میں لکھی جانے والی تفاسیر میں حروف مقطعات کے مباحث پر روشنی ڈالی ہے ۔ باب سوم میں چند مشہور علماء کرام کی خدمات تفسیر کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے ۔ چوتھے باب میں قرآنی موضوعات پر گزشتہ دودہائیوں میں شائع ہونے والی بعض اہم تصانیف کا جائزہ لیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تفاسیر قرآن
250 979 برہان التفاسیر ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

جب سے دینِ اسلام کا سورج طلوع ہوا ہے اسی وقت سے اس نور ہدایت کو بجھانے کے لیے اسلام دشمن قوتیں اپنی سی کوششیں کر رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں ایسی نابغہ روزگار شخصیات کا بھی ظہور ہوتا رہا جنھوں نے حفاظت دینِ حق کی سعادت حاصل کی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کا شمار بھی ایسی عبقری شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے دفاع اسلام کا حق ادا کردیا۔ زیر مطالعہ کتاب کا پس منظر یہ ہے کہ سلطان محمد پادری صاحب نے اپنے رسالے میں ’سلطان التفاسیر‘ کے عنوان سے قرآن کریم تفسیر کی لکھنا شروع کی ظاہر سی بات ہے پادری صاحب کا مقصود قرآن کریم کو بائبل سے ماخوذ کتاب ثابت کرنا تھا ایسے میں مولانا ثناء اللہ امرتسری کاقلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا انھوں نے اپنے رسالے میں موصوف کے اعتراضات کا شائستہ انداز میں محاکمہ کیا اور دلائل کی قوت سے ان کا رد کیا۔ پادری صاحب زیادہ دیر تک مولانا کے دلائل کا سامنا نہ کر سکے اور پہلے پارے کے چوتھے حصے پر پہنچ کر بواسیرلاحق ہونے کا کہہ کر اس سلسلہ کو جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔ تب تک مولانا کے مضامین کی 81 اقساط شائع ہو چکی تھیں۔ اس کتاب میں ان اقساط کو یکجا کر کے پیش کیا گیا ہے۔(عین۔ م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ تفاسیر قرآن
251 5788 تبصیر الرحمن فی تفسیر القرآن جلد اول محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم  علمی  شخصیات کو جنم دیا ہے  جن  میں مولانا ابراہیم میر  سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال،  شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷭ سرفہرست ہیں  مولانا ابراہیم میر 1874ء  کو  سیالکوٹ میں  پیدا  ہوئے سیالکوٹ  مرے کالج میں شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال کے  ہم جماعت  رہے   مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش  پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور   دینی تعلیم کے حصول کے لیے  کمر بستہ  ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین  محدث دہلوی ﷫ کے حضور  زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی  سید صاحب کے  آخری دور کےشاگرد ہیں  اور انہیں  ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل  ہے ۔مولانا سیالکوٹی  نے  جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ  حافظ  عبد اللہ محدث روپڑی  ﷫نے  پڑہائی اللہ ان کی  مرقد پر اپنی  رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا  مرحوم نے درس تدریس تصنیف وتالیف دعوت ومناظرہ وعظ وتذکیر غرض ہر محاذ پر کام کیا۔ ردّقادیانیت میں  مولانا نےنمایاں کردار اداکیا  مرزائیوں سے  بیسیوں مناظرے ومباحثے کیے  اور مولانا  ثناء اللہ  امرتسری  ﷫کے دست وبازوبنے رہے  مرزائیت کے خلا ف انھوں نے17 ؍کتابیں تصنیف کیں ۔مولانا کی تصانیف میں تفسیر’’ تبصیر الرحمن‘‘  بھی شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تبصیر الرحمٰن  فی تفسیر القرآن ‘‘ کی پہلی جلد ہے  جو کہ پارہ اول کی تفسیر  پر مشتمل ہے ۔سورۃ فاتحہ کی الگ تفسیر ’ واضح البیان فی تفسیر ام القرآن ‘‘ کے نام   سے بھی مطبوع ہے۔ مولانا  ابراہیم میر سیالکوٹی نے  طریقِ تفسیر کے  مسالک خمسہ(مسلک محدثین،مسلک متکلمین،مسلک صوفیائے کرام ،مسلک فقہائے مجتہدین،مسلک اہل ادب  ومعانی ) کو  ملحوظ رکھتے  ہوئے یہ تفسیر مرتب کی ہے ۔ اور مفسّر نےاپنی تفسیر میں جگہ جگہ تفسیر رحمانی  کا حوالہ دیا ہے ۔تفسیر تبصیر الرحمن کی  یہ جلد اول  تقریباً ستر سال قبل  1949ء میں  مسلمان  کمپنی ،سوہدرہ  نے شائع کی تھی  جواب نایاب ہے  ۔ استاد گرامی شیخ الحدیث مولانا  ابو عمارعمرفاروق سعید ی﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) سے  حاصل کر کے کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کی گئی ہے  تاکہ  یہ    نایاب تفسیر  محفوظ ہوجائے اور دنیا بھر میں کتاب وسنت   سائٹ کے ہزاروں  قارئین   اس سے مستفید ہوسکیں ۔اگر کسی  کے پاس  پارہ  اول ،پارہ ،سوم اورتفسیر سورۃ کہف کے علاوہ  مولانا میر سیالکوٹی ﷫ کی   تفسیر  کے اجزاءہوں   ہمیں   عنائت  کریں   سکین کرنے کے بعد  قابل واپسی ہونگے   ۔ ان شاء اللہ ۔(م۔ا) تفاسیر قرآن ۔(م۔ا)

مقبول عامر پریس لاہور تفاسیر قرآن
252 5789 تبصیر الرحمن فی تفسیر القرآن پارہ سوم محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم  علمی  شخصیات کو جنم دیا ہے  جن  میں مولانا ابراہیم میر  سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال،  شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷭ سرفہرست ہیں  مولانا ابراہیم میر 1874ء  کو  سیالکوٹ میں  پیدا  ہوئے سیالکوٹ  مرے کالج میں شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال کے  ہم جماعت  رہے   مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش  پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور   دینی تعلیم کے حصول کے لیے  کمر بستہ  ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین  محدث دہلوی ﷫ کے حضور  زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی  سید صاحب کے  آخری دور کےشاگرد ہیں  اور انہیں  ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل  ہے ۔مولانا سیالکوٹی  نے  جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ  حافظ  عبد اللہ محدث روپڑی  ﷫نے  پڑہائی اللہ ان کی  مرقد پر اپنی  رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا  مرحوم نے درس تدریس تصنیف وتالیف دعوت ومناظرہ وعظ وتذکیر غرض ہر محاذ پر کام کیا۔ ردّقادیانیت میں  مولانا نےنمایاں کردار اداکیا  مرزائیوں سے  بیسیوں مناظرے ومباحثے کیے  اور مولانا  ثناء اللہ  امرتسری  ﷫کے دست وبازوبنے رہے  مرزائیت کے خلا ف انھوں نے17 ؍کتابیں تصنیف کیں ۔مولانا کی تصانیف میں تفسیر’’ تبصیر الرحمن‘‘  بھی شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تبصیر الرحمٰن  فی تفسیر القرآن  ‘‘پارہ سوم کی تفسیر  پر مشتمل ہے ۔ مولانا  ابراہیم میر سیالکوٹی نے  طریقِ تفسیر کے  مسالک خمسہ(مسلک محدثین،مسلک متکلمین،مسلک صوفیائے کرام ،مسلک فقہائے مجتہدین،مسلک اہل ادب  ومعانی ) کو  ملحوظ رکھتے  ہوئے یہ تفسیر مرتب کی ہے۔ اور مفسّر نےاپنی تفسیر میں جگہ جگہ تفسیر رحمانی  کا حوالہ دیا ہے ۔  پارہ سوم  میں   سے آخری 56 آیات کی تفسیر اس  میں نہیں ہے  سورۃ آل عمران کی آیت  نمبر 35 تک تفسیر موجود ہے۔تفسیر تبصیر الرحمن کاپارہ سوم  مسلمان  کمپنی ،سوہدرہ  نے شائع کیاتھا  جواب نایاب ہے  ۔ استاد گرامی شیخ الحدیث مولانا  ابو عمارعمرفاروق سعیدی﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) سے  حاصل کر کے اسے کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے  تاکہ  یہ    نایاب تفسیر  محفوظ ہوجائے اور دنیا بھر میں کتاب وسنت   سائٹ کے ہزاروں  قارئین   اس سے مستفید ہوسکیں ۔اگر کسی  کے پاس  پارہ  اول ،پارہ ،سوم اورتفسیر سورۃ کہف کے علاوہ  مولانا میر سیالکوٹی ﷫ کی   تفسیر  کے اجزاءہوں   ہمیں   عنائت  کریں   سکین کرنے کے بعد  قابل واپسی ہونگے   ۔ ان شاء اللہ ۔(م۔ا)

حمایت اسلام پریس لاہور تفاسیر قرآن
253 4436 تدریس لغۃ القرآن جلد اول ابو مسعود حسن علوی

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " تدریس لغۃ القرآن "محترم ابو مسعود حسن علوی صاحب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عربی زبان کے اصول وقواعد کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک ریسرچ اکیڈمی راولپنڈی تفاسیر قرآن
254 1772 ترجمان القرآن جلد اول ابو الکلام آزاد

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔زیر نظر ترجمہ وتفسیر '  ترجمان القرآن ' ہندوستان کی تحریک آزادی کے فعال اور پرجوش رکن مولانا ابو الکلام آزاد کی ہے۔جس میں انہوں نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ مختصر تفسیر اور فوائد بھی قلمبند کئے ہیں۔تفسیر لکھنے کے دوران آپ کو قید وبند کی صعوبتیں بھی اٹھانا پڑیں،اور ہند کی جانب سے  بار بار اس تفسیر کے مسودات تفتیش کی غرض سے ضبط کئے جاتے رہے۔لیکن آپ نے ہمت نہ ہاری اور اس سعادت کے حصول میں مسلسل کوشاں رہے۔اس میں پہلے مسودات گم ہوجانے کی وجہ سے آپ کو کچھ پارے ایک سے زائد بار بھی لکھنے پڑے۔اس تفسیر کو مکمل کرنے میں آپ کو ستائیس سال کا طویل عرصہ  لگ گیا۔آخر کار آپ اس کو مکمل کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔یہ کتاب تین ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اجافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)
 

 

اسلامی اکادمی،لاہور تفاسیر قرآن
255 3243 تفسیر ابن عباس ؓجلد اول ابو طاہر محمد بن یعقوب فیروز آبادی

قرآن حکیم ایک ایسی کتاب ہے جو انسانی اجتماعیت کے لئے قیامت تک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے قرآنی تعلیمات پر نہ صرف ایک جماعت قائم کی بلکہ ایک زندہ وتابندہ سو سائٹی بھی قائم کر کے دکھائی، جس نے انسانی ترقی کا ایک ایسا منصفانہ نظام زندگی فراہم کیا جس سے آج کا  انسان بے نیاز نہیں رہ سکتا ہے۔قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔زیر تبصرہ کتاب"تفسیر ابن عباس "صحابی رسول ترجمان القرآن سیدنا عبد اللہ بن عباس  کی طرف منسوب ہے، جسے ابو طاہر محمد بن یعقوب  فیروز آبادی ﷫نے مرتب کیا ہے۔اس تفسیر کی نسبت کے حوالے سے اسلاف کی مختلف آراء موجود ہیں۔اس کی اسناد کے متعلق بھی گفتگو کی خاصی گنجائش موجود ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی متعدد روایات صحاح ستہ ودیگر کتب حدیث میں موجود ہیں۔اس لئے اسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔یہ کتاب اردو میں تین ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکی دارالکتب لاہور تفاسیر قرآن
256 472 تفسیر ابن کثیر(تخریج شدہ) جلد1 حافظ عماد الدین ابن کثیر

دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر  کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور  تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تفاسیر قرآن
257 675 تفسیر احسن البیان حافظ صلاح الدین یوسف

امت مسلمہ کی ذلت ورسوائی کا ایک بڑا سبب ،صب تصریح حدیث پاک ،قرآن حکیم سے منہ موڑنا ہے ۔اگر کچھ لوگ قرآن پڑھتے بھی ہیں تو اس کے معانی ومفاہیم سے بے خبر ہیں۔ضرورت ہے کہ ہر مسلمان خدا کی آخری کتاب کو سمجھنے کو شش کرے ۔اس کے لیے کسی ایسی مختصر تفسیر کی ضرورت تھی جس کا مطالعہ آسان ہو اور اس کی عبارت عام فہم ہو۔اس ضرورت کو ’تفسیر احسن البیان‘نے بہ خوبی پورا کیا ہے ۔یہ معروف عالم دین جناب حافظ صلاح الدین یوسف کی تفسیر ہے۔جس میں منہج سلف کے مطابق قرآنی مطالب کی تشریح کی گئی ہے۔اسی بناء پر سعودی حکومت اسے شائع کر کے حجاج کرام میں تقسیم کرتی ہے ۔زیر نظر نسخہ بھی سعودیہ کا چھپا ہوا ہے ۔خدا کرے کہ مسلمان قرآن کی طرف لوٹ آئیں تاکہ فلاح وکامرانی ان کا مقدر بن سکے۔(ط۔ا)
 

شاہ فہد قرآن کمپلیکس تفاسیر قرآن
258 3226 تفسیر احسن التفاسیر اردو جلد اول سید احمد حسن محدث دہلوی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"تفسیر احسن التفاسیر اردو"  محترم  مولانا سید احمد حسن محدث دہلوی ﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے احادیث صحیحہ حسنہ اور اقوال صحابہ ودیگر سلف سے قرآن مجید کی تفسیر کی ہے اور صحت روایت کا حد درجہ خیال رکھتے ہوئے معتبرہ ومسلمہ تفاسیر مثلا تفسیر ابن جریر، ابن کثیر،معالم، خازن، درمنثور، اور فتح البیان کے اہم مطالب کا بہترین انتخاب کیا ہے،نیز آیات کریمہ کے شان نزول صحیح بہ التزام صحت سند لائے ہیں۔یہ تفسیر پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ، جسے بلال گروپ آف انڈسٹریز نے چھاپ کر  فی سبیل اللہ فری تقسیم کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور تقسیم کنندگان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور تفاسیر قرآن
259 2234 تفسیر اصدق البیان جلد 1 محمد صادق خلیل

مولانا محمدصادق خلیل﷫ مارچ 1925 ءمیں اوڈاں والا ماموں کانجن ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ مولانا صادق خلیل کے والد محترم بڑے نیک اورمتقی انسان تھے ۔ انہوں نے اپنے اس اکلوتے فرزند کی تربیت میں اسلامی تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ مولانا صادق خلیل  کچھ بڑے ہوئے تو والد مکرم نے ادعیہ ماثورہ وغیرہ زبانی یاد کرانا شروع کیں اورسرکاری سکول میں داخل کرا دیا ۔ اسکول سے پرائمری پاس کی تو ان کے والد نے 1938ءمیں ان کو اپنے گاؤں اوڈاں والا کے اس دینی مدرسے میں داخل کرا دیا جو صوفی عبداللہ ﷫ نے جاری کیا تھا ۔ یہ چھ سال کا نصاب تھا جو انہوں نے اسی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا کے اساتذہ سے مکمل کیا ۔ صوفی محمد عبداللہ ( بانی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا و جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ) حضرت حافظ محمد گوندلوی ، مولانا نواب الدین ، مولانا ثناءاللہ ہوشیار پوری ، مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی اور مولانا محمد داؤد انصاری بھوجیانی  ﷭ وغیرہم  سے  انہوں  نے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا موصوف نے دارالعلوم سے سند فراغت حاصل  کرنے  کے علاوہ  میٹرک کا امتحان وہیں رہ کر دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحان بھی اسی دارالعلوم کی طرف سے دئیے اور نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ دارالعلوم تقویۃ الاسلام سے فراغت کے بعد 1945ء اپنی مادر علمی میں ہی تدریس کا آغاز کیا ۔ 1945ءسے 1960ءتک پندرہ سال دارالعلوم اوڈاں والا کی مسند تدریسی پر فائز رہے ۔ اس اثناءمیں بہت سے طلبہ نے ان سے استفادہ کیا ۔  1961ءمیں مولانا سید داؤد غزنوی ﷫ کے حکم پر وہ اپنے گاؤں کے دارالعلوم سے نکلے اور جامعہ سلفیہ ( فیصل آباد ) چلے آئے ۔ یہاں کم و بیش انہوں نے دس سال پڑھایا ۔ چار سال جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن رہے ، ایک سال دارالحدیث کراچی ، دس سال مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں ، تین سال جامعہ رحمانیہ،گارڈن ٹاؤن، لاہور اور تین سال دارالحدیث کوٹ رادھا کشن ضلع قصور میں تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ اس عرصے میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا اور وہ علم و عرفان کی رفعتوں پر متمکن ہوئے ۔ ان کے چند نامور شاگردوں کے نام یہ ہیں ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ، مولانا شمس دین پشاور ،  پروفیسر محمد ظفر اللہ کراچی ، مولانا قدرت اللہ فوق ، مولانا ، ، مولانا قاضی محمد اسلم سیف ﷭، مولانا ارشاد الحق اثری ، مولانا محمد خالد سیف ، مولانا عبدالحمید ہزاروی  حفظہم اللہ۔ مولانا صادق خلیل ﷫ جلیل القدر عالمِ دین تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں نام پیدا کر کے ارض پاک وہندمیں شہرت دوام حاصل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سی علمی صلاحیتوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ۔ آپ جید عالم ، بلند پایہ مدرس ، منجھے ہوئے تجربہ کار مترجم ، اونچے درجے کے مفسرِ قرآن ، بلند اخلاق ، متواضع ، فصیح اللسان ، سلیم العقل اور صحیح الفکر عالم دین تھے ۔ عذوبتِ لِسان اور اخلاق حسنہ کی دولت سے مالا مال تھے ، علم و عمل کا حظ وافر ان کے حصے میں آیا تھا ۔ ان کے اوصاف گوناگوں کے باعث سب لوگ ان کا احترام کرتے تھے اور یہ بھی سب پر مشفق و مہربان تھے ۔ آپ اسلاف کی یادگار اور  نشانی تھے ۔ آپ  زندگی بھردرس و تدریس ، وعظ و تقریر اور قلم و قرطاس سے دینِ اسلام کی اشاعت کا فریضہ ادا کر تے رہے ۔ سینکڑوں لوگوں نے ان سے تفسیر ، حدیث ، فقہ و اصول ، صرف و نحو اور منطق وغیرہ جیسے علوم کی تحصیل کی اور مرتبۂ کمال کو پہنچے ۔ بلاشبہ مولانا صادق صاحب کی تدریس و تصنیف کا دائرہ دور تک پھیلا دکھائی دیتا ہے ۔   مولانا مرحوم جہاں بلند پایہ مدرس تھے وہیں بہت عمدہ خطیب بھی تھے ۔آپ عرصے تک گاہے بگاہے مرکزی جامع مسجد رحمانیہ مندر گلی فیصل آباد میں خطبہ جمعہ اور نماز عصر کے بعد درسِ حدیث ارشاد فرماتے رہے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ اوصاف و کمالات اور گوناگوں خوبیوں سے نوازا تھا ۔ ۔ حدیث ، رسول ﷺاور تفسیر قرآن سے ان کو خاص شغف تھا ۔ انہوں نے اپنی رہائش محلہ رحمت آباد ( فیصل آباد ) میں ضیاءالسنہ کے نام سے ترجمہ و تالیف کا ادارہ قائم کر رکھا تھا ۔ترمذی شریف کی شرح تحفۃ الاحوذی کے علاوہ بھی انہوں نے کئی قابل قدر کتب اپنے ادارے کی طرف سے شائع کیں ۔ مولانا ایک جید عالم اور بلند پایہ مصنف تھے۔ انہوں نے متعدد اہم کتب کا نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ ’اصدق البیان‘ کے نام سے اُردو زبان میں قرآن کریم کی ایک ضخیم تفسیر بھی لکھی۔ ۔خدمتِ حدیث کے  سلسلے  میں مشکوٰۃ شریف کا  اردو ترجمہ مع حواشی بھی ان ہی کا  نمایاں کارنامہ ہے ۔ مشکوٰۃ کایہ  ترجمہ  و  حواشی پانچ جلدوں پر مشتمل ہے  اس میں احادیث کی تخریج کر کے صحیح اور ضعیف کا حکم بھی لگایا گیا ہے ۔ یہ کام بڑی محنت ، عرق ریزی اور تحقیق سے کیا گیا ۔مولانا کی صحت بظاہر بہت اچھی تھی ، ترجمہ و تالیف کا کام بڑی مستعدی سے کرتے اور دور دراز کے سفر بھی اکیلے کرتے ۔ وفات سے چند دن پہلے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور آخر 6 فروری 2004ءکی صبح اپنے خالق حقیقی سے جاملے   ۔ اسی روز نماز مغرب کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قریبی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اصدق البیان ‘‘ مولانا صادق خلیل﷫ کا  خدمت  قرآن  کےسلسلے  میں بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ یہ تفسیر اپنے دامن میں معانی و افکار کی گہرائی اور ندرت کی چاشنی لئے ہوئے ہے ۔ مولانا مرحوم کو قرآن پاک سے خاص شغف تھا یہ عظیم الشان تفسیر ان کے اسی ذوق کی مظہر ہے۔  یہ تفسیر سات جلدوں پر مشتمل ہے لیکن ہمیں اس کی پہلی پانچ جلدیں میسر ہوسکیں  جنہیں قارئین  کی خدمت میں  پیش کیا گیا ہے ۔باقی دو جلدوں کو بھی  دستیاب ہونےپر  ویب سائٹ پر پبلش کردیا جائےگا۔( ان شاء اللہ)(م۔ا)
 

صادق خلیل اسلامک لائبریری فیصل آباد تفاسیر قرآن
260 3782 تفسیر البلاغ جلد اول پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں ۔جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک وہند کے تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ ’’تفسیر البلاغ‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔یہ تفسیر موجود ہ دور میں قرآن حکیم کو صحیح طور پر سمجھنے سمجھانے کے لیے ایک اہم کاوش ہے۔اس کے مخاطبین میں جدید تعلیم یافتہ طبقہ اور دینی حلقہ دونوں شامل ہیں۔اس کی زبان او ر اندازِ بیان کو حتیٰ الوسع مربوط اورآسان بنانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ قاری کو بات سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔نیز اس میں قرآنی مشکل الفاظ کے معانی اور ان کی تشریح الگ سے کی گئی ہے ،صحیح احادیث کے مکمل حوالے درج کیے گئے ہیں۔اورمتجدِّدین ، منکرین حدیث اور دوسرے گمراہ طبقوں کی غلط تاویلوں کا محاسبہ بھی کیا گیا ہے۔مفسرموصوف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔ تفسیر ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ بھی شامل ہے ۔تفسیر البلاغ کی ابھی جلد اول و دوم طبع ہوئی ہیں ان میں سورۃ النساء تک تفسیر مکمل ہوچکی ہے مزید کام جاری ہے ۔مزید جلدیں طبع ہونے پر انہیں بھی سائٹ پر پبلش کردیاجائے گا۔(ان شاء اللہ ) اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) (م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور تفاسیر قرآن
261 2327 تفسیر السراج المنیر تلخیص تفسیر ابن کثیر جلد اول راغب رحمانی

قرآن  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  دورِ حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔آٹھویں صدی ہجری کے مؤرخ ومفسر حافظ عماد الدین   بن عمر المعروف حافظ ابن کثیر﷫ نےایک  تفسیر ’’تفسیر القرآن العظیم‘‘ تحریر فرمائی جس کواللہ تعالیٰ نے  قبول امت کا درجہ عطا فرمایا جس میں امام ابن کثیر نے  اپنے وقت کے تمام ذرائع بروئے کار لاکر اس میں احادیث وآثار کے علاوہ  بنی اسرائیل کی روایات سے بعض قصص  بھی نقل کیے ۔ اس تفسیر کو  بلاشبہ ہر دور میں  بےحد قبول عام حاصل ہوا۔ اصل عربی کتاب لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہے ۔ہندوستان  کے مختلف اہل علم نے  اس کا اردوزبان میں ترجمہ کیا جن میں   مولانا محمدجوناگڑھی کےترجمہ  کو بڑی مقبولیت  حاصل  ہے اسی ترجمہ کو آج تک   شائع کیا جارہا ہے  ۔تفسیر ابن کثیر کا  ایک ترجمہ مولانا محمدداود راغب رحمانی ﷫ نے الفضل الکبیر کےنام سے  کیا اور دس جلدوں میں شائع کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’تفسیر السراج المنیر تلخیص تفسیر ابن کثیر‘‘ در اصل  الفضل االکبیر ترجمہ  تفسیر ابن کثیر  اردو کی تلخیص  وتہذیب  ہے ۔  الفضل  الکبیرکی تلخیص وتہذیب اور اس  میں  اضافہ کا  یہ اہم   کام  ہندوسنان کے معروف عالم دین حال مقیم سعودی عرب جناب مولانا  ابو  الاشبال احمد شاغف ﷾نے انجام دیا ہے  ۔المکتبۃ السلفیۃ،لاہور نے اسے  دو ضخیم جلدوںمیں  حسن  طباعت سےآراستہ کیا  ہے ۔ اس تفسیر  میں فقہی  مسائل اورائمہ کےاختلافات بیان کرنے سے  امکانی حد تک  احتراز کیا گیا ہے  تاکہ عام مسلمانوں تک اللہ اوراس کےرسول اللہ ﷺ کی سیدھی سیدھی باتیں پہنچ جائیں۔اور اس میں تفسیر بالرائے  سے  قطعی اجتناب کیا گیا ہے  کیونکہ اللہ کے رسول نےتفسیر بالرائے سے منع فرمایا ہے ۔ قارئین کرام مطالعہ کرنے کے بعد تفسیر السراج المنیرکو ایک مستقل تفسیر خیال فرمائیں گے ۔ان شاء اللہ  (م۔ا)
 

 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور تفاسیر قرآن
262 2963 تفسیر القرآن الکریم (عبد السلام بن محمد) جلد۔1 حافظ عبد السلام بن محمد

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے   معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک وہند کے   تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ان میں علماء اہل حدیث کی بھی تفسیری خدمات نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ  ’’تفسیر القرآن الکریم ‘‘جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ،مرید کے ،شیخورہ کے شیخ الحدیث والتفسیر محترم جناب الشیخ حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾ کی چار جلدوں پرمشتمل تفسیر ہے۔ اس تفسیر میں انہوں نے احادیث صحیحہ، آثار ِصحابہ اورمنہج سلف کی روشنی میں تفسیر بالماثور کاعمدہ نمونہ پیش کیاہےاور عام مفسرین کے برعکس انبیائے کرام اور سابقہ امتوں کےحالات وواقعات کی تفصیل بیان کرنے میں اسرائیلیات اور غیر مستند روایات سے مکمل اجتناب کیاہے۔ اوران کےحالات وواقعات کے بیان میں ثقاہت اورحقائق کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔اس کےعلاوہ انہوں نے قرآن کے مشکل اور تفصیل طلب اہم مقامات کی بڑی عمدہ اور مفید تشریح کی ہے جو متلاشیانِ حق وصداقت کےلیے متاعِ گمشدہ ہے۔ مزید برآں بعض مقامات پر قرآن کےمشکل الفاظ کےمعانی کی لغوی او رنحوی وضاحت بھی کی ہے۔مذکورہ بالا نمایاں اورامتیازی خصوصیات کی حامل یہ تفسیر حافظ صاحب کی 45 سال سے زائد عرصہ پر محیط تعلیمی خدمات ،تدریسی تجربے اور دقیق مطالعہ کا خلاصہ ہے۔ اس تفسیر کی نمایاں اور قابلِ ذکر خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ترجمۂ قرآن بھی محترم حافظ صاحب ہی کا ہے۔ جو لفظی اور بامحاورہ ترجمے کا حسین امتراج ہے جس میں انہوں نے عام فہم اسلوبِ نگارش اختیار کرتے ہوئےالفاظ کے معانی کےلیے اختصار اور جامعیت کو پیش ِنظررکھا ہے۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے اور اسے قارئین کے لیے اصلاحِ عقائد،ترغیب اعمال صالحہ، تزکیۂ نفس اور تطہیر قلوب واذہان کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور تفاسیر قرآن
263 4033 تفسیر القرآن الکریم جز تبارک 29 وعم 30 حافظ عبد السلام بن محمد

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں سب   سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان میں علماء اہل حدیث کی بھی تفسیری خدمات نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ ’’تفسیر القرآن الکریم۔ جزءتبارک 29 و جزء عمّ 30 ‘‘جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ،مرید کے، شیخورہ کے شیخ الحدیث والتفسیر محترم جناب الشیخ حافظ عبد السلام بھٹوی﷾ کی تحریر شدہ ہے۔ اس تفسیر میں انہوں نے احادیث صحیحہ، آثار ِصحابہ اورمنہج سلف کی روشنی میں تفسیر بالماثور کا عمدہ نمونہ پیش کیاہے اور عام مفسرین کے برعکس انبیائے کرام اور سابقہ امتوں کےحالات و واقعات کی تفصیل بیان کرنے میں اسرائیلیات اور غیر مستند روایات سے مکمل اجتناب کیاہے۔ اور ان کےحالات وواقعات کے بیان میں ثقاہت اورحقائق کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کے مشکل اور تفصیل طلب اہم مقامات کی بڑی عمدہ اور مفید تشریح کی ہے جو متلاشیانِ حق وصداقت کے لیے متاعِ گمشدہ ہے۔ مزید برآں بعض مقامات پر قرآن کےمشکل الفاظ کے معانی کی لغوی او رنحوی وضاحت بھی کی ہے۔ مذکورہ بالا نمایاں اور امتیازی خصوصیات کی حامل یہ تفسیر حافظ صاحب کی 45 سال سے زائد عرصہ پر محیط تعلیمی خدمات ،تدریسی تجربے اور دقیق مطالعہ کا خلاصہ ہے۔ اس تفسیر کی نمایاں اور قابلِ ذکر خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ترجمۂ قرآن بھی محترم حافظ صاحب ہی کا ہے۔ جو لفظی اور با محاورہ ترجمے کا حسین امتراج ہے جس میں انہوں نے عام فہم اسلوبِ نگارش اختیار کرتے ہوئے الفاظ کے معانی کے لیے اختصار اور جامعیت کو پیش ِ نظر رکھا ہے۔ حافظ صاحب نے اولاً امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان کےارشاد پر 29 اور 30 پارے کے ترجمہ اور تفسیر کو مکمل کیا جسے دار الاندلس نے پہلے الگ شائع کیا اور بعد ازاں حافظ نےجب قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر مکمل کرلی تو اسے بھی چار جلدوں میں شائع کردیا جسے اہل علم کا ہاں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ یہ تفسیر کتاب وسنت سائٹ پر بھی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے اور اسے قارئین کے لیے اصلاحِ عقائد،ترغیب اعمال صالحہ، تزکیۂ نفس اور تطہیر قلوب و اذہان کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور تفاسیر قرآن
264 4364 تفسیر النساء ابن نواب

قرآنِ  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔قرآن مجید میں مرد وزن کے  احکام ومسائل کو یکساں بیان کیا گیا ہے ۔بعض سورتیں تو زیاہ خواتین کے متعلقہ احکام ومسائل پر مشتمل ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  عصر حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ  نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں ۔جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم  بھی ہوچکے ہیں ۔اور  ماضی قریب   میں برصغیرِ   پاک وہند  کے   تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید   کی اردو  تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔میرے علم  کےمطابق کوئی ایسی تفسیر مرتب نہیں کی  گئی کہ  جس میں صرف خواتین یا صرف مردوں کے متعلق آیات کو یکجا کر کے اس کی تفسیر بیان کی گئی ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر النساء ‘‘ کے مصنف  ابن نواب نےاس کمی کو پورا  کر دیا ہے ۔انہوں نے اس  تفسیر صرف  ان آیات وسور کو  ترتیب سے مرتب کیا  اورپھر ان کی جامع تفسیر کرنے کے ساتھ ساتھ  ا ن کا شان نزول اور ان کے احکام ومسائل اور واقعات  کوبڑی سنجیدگی اورنفاست سے بیان کیا ہے  کہ جوعورتوں کے احکام ومسائل کے متعلق ہیں۔ان میں  نکاح، طلاق، رضاعت، معاشرت، صحت، تعلیم، حقوق فرائض اور خانگی زندگی کے مسائل کو بڑی وضاحت سےبیان کیا ہے  کہ موجودہ دور کی اکثر خواتین  ان سے  بے خبر ہیں۔فاضل مصنف نےایک  اچھوتے انداز میں  عورتوں کو پیش آنے والے معاشرتی مسائل کی نشاندہی کرکے ان کا حل قرآن وحدیث ،ائمہ کرام کی تفاسیر اور عرب علماء کے فتاویٰ جات کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔اس تفسیر کا آخری   حصہ بطور خاص لائق تحسین ہے  جس میں  خواتین کے جدید فقہی مسائل پر عرب کے نامور علمائے کرام کے فتاویٰ جات کوجمع کیاگیا ہے۔ جس  سے اس تفسیر کی افادیت اور جامعیت میں بہت زیادہ اضافہ  ہوا ہے ۔اس تفسیر کے مطالعہ سے خواتین کے عقیدہ اوراعمال کی اصلاح ہوسکتی ہے اور یہ اپنی افادیت کےباعث اس لائق  ہے کہ  اسے  خواتین کے مدارس میں شامل نصاب کیا جائے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے خواتین  اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان تفاسیر قرآن
265 3841 تفسیر امام ابن تیمیہؒ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ (661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے، آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت، کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔تفسیر، حدیث، فقہ، علم فقہ، علم کلام، منطق، فلسلفہ، مذاہب وفرق اورعربی زبان وادب کاگوشہ ایسا نہیں ہے جس پر آب نےگراں قدر علمی سرمایہ نہ چھوڑا ہو۔ آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔شیخ الاسلام کو قرآن سے گہرا لگاؤ تھا۔ فتاوی کی 37 جلدوں میں سے جلد 15،16،17 قرآن مجید کی مختلف آیات وسور کی تفسیر پر مشتمل ہیں ۔تفسیرآیت کریمہ ، تفسیر سورت اخلاص، تفسیرمعوذتین الگ کتابی صورت میں شائع ہوئی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر امام ابن تیمیہ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے تفسیری اجزاء پر مشتمل ہے ۔اس مجموعہ میں اصول تفسیر، تفسیر آیت کریمہ، تفسیر سورۃ الکوثر، تفسیر سورۂ اخلاص، تفسیر سورۃ الفلق والناس کے نام سے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کے تفسیری اجزاء شامل ہیں۔ ان سب اجزاء کاترجمہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی، مولاناعبدالرحیم پشاوری، اور مولانا غلام ربانی ﷭ نے کیا ہے۔ اصول تفسیر پر گراں قدر اور مفید حواشی مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ کےقلم سے ہیں۔ شیخ الاسلام کے یہ تفسیری اجزاء اگرچہ اس پہلے الگ الگ شائع ہوئے ہیں لیکن مولانا رفیق اخمد رئیس سلفی نے ان کو ایک جگہ مرتب کر کے ان کی نظر ثانی کہ ہے۔ اور ان کی قدیم اردو کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ آیات قرآنی کے مکمل حوالہ جات لگادئیے ہیں۔ (م۔ا)

دار العلم، ممبئی تفاسیر قرآن
266 1679 تفسیر ترجمان القرآن بلطائف البیان نواب صدیق الحسن خاں

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ۔برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں او ر انہوں نے دوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم اسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو آپ عرب وعجم کا سرمایۂ افتخار ہیں دنیا کی کوئی اہم لائبریری آپ کی تالیفات سے خالی نہیں ۔زیر نظر کتاب ' تفسیر ترجمان القرآن بلطائف البیان' مفسر القرآن علامہ نواب صدیق حسن خاں کی اردو زبان میں قرآن مجید کی مفصل تفسیر ہےجسے بجا طور پر قرآنی علوم کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاسکتاہے۔ موصوف نے 'فتح البیان فی مقاصد القرآن ' کے نام سے عربی زبان میں بھی قرآن مجید کی ایک تفسیر لکھی ہے۔ نواب صاحب کی اردو تفسیر تقریبا 125 سال قبل 16 ضخیم جلدوں میں شائع ہو ئی تھی جس کی اردو اب پرانی ہوچکی ہے اور یہ کتاب تقریبا ناپید ہوچکی ہے۔ غالباً پاک وہند کے چند مکتبات ہی اس سے مزین ہونگے (الحمد للہ ادارہ محدث کی لائبریری میں یہ عظیم تفسیر موجود ہے ) آج سے 25 سال قبل ماہنامہ 'محدث' لاہور نے اس کو نئے سرے سے ایڈٹ کروا کر قسط وار شائع کرنا شروع کیا تھا۔ نہ جانے یہ سلسلہ کیوں جاری نہ رہ سکا ۔اور دس سال قبل مکتبہ اصحاب الحدیث نے اس کی صرف پہلی جلد شائع کی جوکہ 3 پاروں پر مشتمل ہے ۔ بہر حال اس تفسیر کی اردو کو سہل اور آسان کرکے شائع کرناناشرین ِکتب اور بالخصوص جماعت اہل حدیث کے ذمے ایک قرض ہے۔ میرے حسنِ ظن کے مطابق اس کی اشاعت کاصحیح حق اشاعتِ کتب کے عالمی ادارے 'دار السلام کے ڈائریکٹر محترم مولانا عبد ا المالک مجاہد حفظہ اللہ ادا کرسکتے ہیں اللہ ان کے علم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے (آمین) (م۔ ا)

 

 

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور تفاسیر قرآن
267 592 تفسیر ثنائی جلد1 ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں آپ ایک عظیم محدث اور عظیم مفسر قرآن ہیں۔ مولانا کی مشہور زمانہ تفسیر قرآن اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ یہ تفسیر بھی تفسیر بالماثور ہے جس میں حسب موقع مختصر شرح ساتھ ساتھ کر دی گئی ہے اس کےعلاوہ مخالفین اسلام کے اعتراضات کا جواب بھی وقتاً فوقتاً دیا گیا ہے۔ بعض مقامات کے حل مطالب کے لیے شان نزول کا ذکر بھی کیا گیا ہے ہر آیت میں جہاں تک منقول تھا اس کو بھی نقل کیا گیا ہے۔مکتبہ قدوسیہ نے اس تفسیر کو تین جلدوں میں شائع کیا ہے جس کو ہم ہدیہ قارئین کر رہے ہیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تفاسیر قرآن
268 2774 تفسیر در منثور جلد اول جلال الدین سیوطی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"تفسیر در منثور" دسویں صدی ہجری کے امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابو بکر السیوطی﷫ کی تصنیف ہے، جس میں متن قرآن کا اردو ترجمہ محترم پیر محمد کرم شاہ ازہری﷫نے، جبکہ تفسیر کا ترجمہ محترم سید محمد اقبال شاہ صاحب، محترم محمد بوستان صاحب اور محترم محمد انور مگھالوی صاحب نے کیا ہے۔ یہ کتاب چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور ضیاء القرآن پبلی کیشنز کی مطبوعہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور تمام مترجمین کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔ آمین(راسخ)

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی تفاسیر قرآن
269 674 تفسیر دعوۃ القرآن جلد اول ۔ پارٹ1 سیف اللہ خالد

انسانیت کی رشد و ہدایت کے لیے خدا تعالیٰ کی جانب سے قرآن مجید کا نزول ہوا۔ یہ صحیفہ خداوندی اپنے اندر تمام لوگوں کی اجتماعی و انفرادی مشکلات کا کامل حل سموئے ہوئے ہے۔ اس میں سعادت دارین کے انمول اصول بیان کیے گئے ہیں۔ قرآن کریم کی متعدد زبانوں میں سیکڑوں تفاسیر سامنے آچکی ہیں۔ جن میں تفاسیر بالماثور بھی شامل ہیں اور تفاسیر بالرائے بھی۔ قرآن کریم کی زیر نظر تفسیر ’تفسیر دعوۃ القرآن‘ تفسیر بالماثور پر مشتمل ہے اور  تفاسیر کی دنیا میں ایک خوش کن اضافہ ہے۔ مفسر نے روز و شب کی محنت اور نہایت عرق ریزی کے ساتھ ایک ایسی تفسیر پیش کی ہے جس سے عوم و خواص یکساں طور پر مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے تفسیر قرآن بالقرآن کو سامنے رکھا ہے، کیونکہ قرآن کریم کی بہت سی آیات ایسی ہیں جو ایک جگہ اجمالاً بیان ہوئی ہیں جبکہ دوسری جگہ ان کی تفصیل موجود ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ احادیث قرآنی آیات کے خلاف ہیں۔ مولانا نے قرآن کی تفسیر و تبیین میں احادیث لاکر ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی صحیح حدیث ایسی نہیں ہے جو قرآنی مفہوم کے مخالف ہو۔ مولانا موصوف نے تفسیر کرتے ہوئے ضعیف اور موضوع احادیث رقم کرنے سے گریز کیا ہے۔ اور صرف صحیح اور حسن احادیث سے استدلال کیا ہے۔ علاوہ ازیں تفسیر میں حسب موقع صحابہ کرام کے اقوال بھی نقل کیے گئے ہیں۔ کیونکہ قرآن کریم کی تفہیم میں صحابہ کرام کے صحیح اور مستند اقوال ایک روشن باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ کا اشاد گرامی بھی ہے کہ : چار آدمیوں سے قرآن سیکھو: عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ حذیفہ، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب سے۔ قرآن کی تفسیر میں عموماً رطب و یابس سے بھرپور اسرائیلی روایات کو بیان کرنا معیوب نہیں سمجھا جاتا لیکن مولانا نے ان تمام اسرائیلی روایات سے اجتناب کیا ہے جن کا جھوٹ ہونا کتاب وسنت سے ثابت ہے۔ تفسیر میں موجود تمام احادیث و آثار کی مکمل تخریج و تحقیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صورتوں کی شان نزول کے ضمن میں صرف اور صرف مستند روایات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس تفسیر کو نافع خلائق بنائے۔
 

دار الاندلس،لاہور تفاسیر قرآن
270 603 تفسیر سراج البیان جلد1 محمد حنیف ندوی

اردو دان طبقے کے لیے مفاہیم قرآن کو سمجھنے کے لیے قرآن کریم کو اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھنا از حد ضروری ہے صرف ناظرہ قرآن سے قرآن کریم کے اغراض و مقاصد کا ادراک ناممکن ہے۔ زیر نظر تفسیر سراج البیان اسی سلسلہ کی اہم کڑی ہے۔ اس میں ترجمہ قرآن شاہ عبدالقادر دہلوی اور شاہ رفیع الدین دہلوی کا شامل کیا گیا ہے جو کہ تمام علماء ربانیین کے نزدیک مستند اور معتمد ہے۔ قرآنی آیات کی تفسیر کا بیڑہ علامہ حنیف ندوی نے اٹھایا ہے اور حقیقی معنوں میں تفسیر قرآن کا حق ادا کیا ہے۔ علامہ موصوف کی علمیت کا اندازہ تفسیر سراج البیان کی ورق گردانی سے بخوبی ہو جائے گا۔ علامہ موصوف نے محققانہ انداز میں ہر صفحہ کے اہم مضامین کی تبویب کے ساتھ ساتھ ادبی و لغوی نکات کا تذکرہ کیاہے اور جدید مسائل سے آگاہی بھی فراہم کی ہے۔ اس کےعلاوہ مذہب سلف کی برتری اور تفوق کا اظہار کرتے ہوئے قصری علوم و معارف سے موقع بہ موقع استفادہ کیا گیا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ اس کا مطالعہ کرکے یہ محسوس کریں گے کہ قرآن دنیائے عرب میں سب سے عمدہ اضافہ ہے۔
 

ملک سراجدین اینڈسنز۔لاہور تفاسیر قرآن
271 6296 تفسیر سورۃ الفاتحہ ( حافظ نثار مصطفیٰ ) حافظ نثار مصطفٰی

سورۂ فاتحہ میں توحید ،احکام ،جزاء اور بنی آدم کےاختیار کردہ راستوں وغیرہ کا ذکر ہے  اسی  لیےاسے ’’ ام القرآن‘‘  بھی کہا جاتا ہے ۔ اس سورت کے بہت سےامتیازات ہیں جن کی وجہ سے یہ دوسری سورتوں سے ممتاز ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ حافظ  نثار مصطفی کی کاوش ہے ۔صاحب تفسیر نے  اس کتاب  میں  ڈاکٹر وہبہ  الزحیلی کی التفسيرالمنير في العقيدة والشريعةوالمنهج‘‘ کے اسلوب کو اپناتے ہوئے مشمولات  سورت کو اجمالاً بیان کرنے کے علاوہ  الفاظ کی لغوی توضیحات بھی بیان کردی ہیں  (م۔ا)

ڈاکٹر طیب محمود عالم جامع مسجد محمدی سیالکوٹ تفاسیر قرآن
272 6072 تفسیر سورۃ یوسف ( حافظ نثار مصطفٰی ) حافظ نثار مصطفٰی

سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں سیدنا یوسف ﷤ کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی  کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورۃ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسنِ بیاں میں باقی سور سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ  مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف ﷤کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ زیرنظر  کتاب’’تفسیر سورۃ یوسف‘‘  جناب ڈاکٹڑ  حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) کی  تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نے اس کتاب میں  سورۃ یوسف کاخلاصہ ،فضائل وتعارف،موضوع ،اسلوب، زمانہ نزول،اوراس سوۃر کےنزول کاپس منظروشان نزول،سیدنا یوسف ﷤ کی داستان حقیقت کے اسرار ورموز،تکرار کا سبب،سورۃ یوسف کا اخلاقی سبق، سیدنا یوسف﷤ اور نبی کریم ﷺ کےسیر وکردار میں مشابہ عناصر، تاریخی وجغرافی حالات بیان کیے  ہیں۔فاضل اس کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کےمصنف ہیں۔ اللہ تعالیٰ   مصنف کی جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ا ور ان کے زورِ قلم اضافہ فرمائے ۔یہ اس کتاب کا غیر مطبوع ایڈیشن ہے(آمین) (م۔ا)

نا معلوم تفاسیر قرآن
273 2630 تفسیر ضیاء القرآن جلد اول پیر محمد کرم شاہ الازہری

ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری  ایک عظیم صوفی و روحانی بزرگ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مایہ ناز مفسر، سیرت نگار، ماہر تعلیم، صحافی، صاحب طرز ادیب اور دیگر بیشمار خوبیوں کے مالک تھے۔ آپ ۲۱یکم جو لائی ۱۹۱۸ بھیرہ شریف میں پیدا ہو ئے۔سات سال کی عمر میں 1925 کو پرائمری سکول میں داخل ہوئے ۔ اور 1936ء میں گورنمنٹ ہائی سکول بھیرہ سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔1941ء میں اوریئنٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا اور فاضل عربی میں شیخ محمدعربی، جناب رسول خان صاحب، مولانا نورالحق جیسے اساتذہ سے علم حاصل کیا۔ آپ نے 600 میں سے 512 نمبر لیکر پنجاب بھر میں پہلی پوزیش لیکر فاضل عربی کا امتحان پاس کیا۔علوم عقلیہ و نقلیہ سے فراغت کے بعد 1942ء سے 1943ء دورہ حدیث مکمل کیا اور بعض دیگر کتب بھی پڑھیں۔1941ء میں جامعہ پنجاب سے بی۔اے کا امتحان اچھی پوزیشن سے پاس کیا۔ستمبر 1951ء میں جامعہ الازہر مصر میں داخلہ لیا ایم۔اے اور ایم۔فِل نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ یہاں آپ نے تقریباً ساڑھے تین سال کا عرصہ گزارا۔1981ء میں 63 سال کی عمر میں آپ وفاقی شرعی عدالت کے جج مقرر ہوئے اور 16 سال تک اس فرض کی پاسداری کرتے رہے۔ آپ نے متعدد تاریخی فیصلے کیے جو عدالتی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔7 اپریل 1998ء طویل علالت کے بعد آپ کا وصال ہوا۔سینکڑوں مشائخ اور علما ء نے نماز جنازہ میں شرکت فر مائی۔ آپ نے متعدد تصانیف لکھیں اور ماہنامہ ضیائے حرم جاری کیا ۔ آپ کی مایہ ناز تصنیف زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر ضیا ء القرآن‘‘ ہے یہ تفسیر 3500 صفحات اور 5 جلدوں پر مشتمل ہے جسے آپ نے 19 سال کے طویل عرصہ میں مکمل کی۔اس کی پہلی جلد کا پہلا ایڈیشن ۱۹۶۵ء میں شائع ہوا۔ انھوں نے اپنی تفسیر میں عام فہم اسلوب اختیار کیا ہے۔ وہ ان مقامات کی تفسیر کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں جن کی تفسیر میں عام طور پر اختلاف ہے یا جن کی بنیاد پر بریلوی مکتبۂ فکر کی طرف شرک یا بدعت کی نسبت کی جاتی ہے۔ ایسے مقامات پر انھوں نے قرآن مجید پر براہِ راست غور کرکے کوئی راے قائم کرنے کے بجاے کسی روایت یا تفسیری قول ہی کو اپنی ترجیح کی بنیاد بنایا ہے۔ اسی طرح وہ معاصر تفاسیر سے بھی وسعت قلب کے ساتھ استفادہ کرتے ہیں۔اس تفسیر کے بعض حصے چونکہ یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں اس لیے   طلباء کے اصرار پر اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ہے ۔ تفسیر کے مندرجات سے ادار ے   کا کلی اتفاق ضرورری نہیں ہے۔ (م۔ا)

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی تفاسیر قرآن
274 3601 تفسیر فتح المنان المشہور بہ تفسیر حقانی جلد اول ابو محمد عبد الحق حقانی دہلوی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"تفسیر فتح المنان المشہور بہ تفسیر حقانی"ہندوستان کے معروف عالم دین محترم مولانا ابو محمد عبد الحق حقانی دہلوی ﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے کوزے میں دریا کو بند کر دیا  ہے۔انہوں نے اس تفسیر کی زبان عام فہم، آسان اور سلیس رکھی ہے تاکہ ہر عام وخاص اس سے استفادہ کر سکے اور اس کے لطائف ونکات علمیہ سے فیض یاب ہو سکے۔یہ تفسیر پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی تفاسیر قرآن
275 4441 تفسیر فضل القرآن سورۃ الفاتحہ ، سورۃ البقرۃ حصہ اول فضل الرحمان بن محمد

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔قرآن مجید کی خدمت کو ہر مسلمان اپنے لئے سعادت سمجھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تفسیر فضل القرآن "  محترم  مولانا فضل الرحمن بن محمد الازھری صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے متعدد دیگر تفاسیر سے استفادہ کیا  ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور تفاسیر قرآن
276 641 تفسیر فضل القرآن ۔ جزء اول فضل الرحمان بن محمد

مولانا فضل الرحمن کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو ابتدائی عمر میں تو دینی تعلیم حاصل نہیں سکے۔لیکن جب اللہ نے ان کے لیے ہدایت کا راستہ روشن کیا تو  انہوں نے سخت محنت سے اپنا مقام بنایا۔ آپ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے عربی میں گولڈ میڈلسٹ ہیں اور پاکستان قومی کرکٹ ٹیم  کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔ کرکٹ کے جھمیلوں سے نکللنے کے بعد آپ دینی تعلیم کی طرف راغب ہوئے اور مولانا عطاء اللہ حنیف کی شاگردی میں کتب احادیث اور دیگر علوم میں مہارت حاصل کی۔ آپ اب تک متعدد کتب اور کتابچے لکھ چکے ہیں۔ مولانا نے تفسیر قرآن میں بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا اور ’تفسیر فضل القرآن‘ کے نام سے قرآن کی تفسیر لکھی جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ مولانا نے اس میں تفسیر بالماثور کا اسلوب اختیار کیا ہےاور اسلاف کے نقطہ نظر کو سامنے رکھا ہے۔ جس جگہ پر آیات کی تفسیر آیات سے ہوسکتی تھی وہاں پر آیات ہی سے کی ہے پھر تشریح کے طور پر احادیث رسولﷺ سے استشہاد کیا ہے اور احادیث کو حوالوں سے مزین کیا ہے اگرچہ بہت سے مقامات ایسے بھی ہیں جہاں احادیث حوالوں سے خالی نظر آتی ہیں اور کچھ مقامات پر ضعیف احادیث بھی شامل ہو گئی ہیں۔ جا بجا اقوال صحابہ و ائمہ اور تاریخی واقعات بھی قلمبند کئے گئے ہیں۔ اس تفسیر کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ حل لغات کے عنوان سے ہر آیت کے مشکل الفاظ کے اصل معنی کی وضاحت کر دی گئی ہے۔ جس سے آیت کا مدعا سمجھنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔
 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور تفاسیر قرآن
277 1008 تفسیر قرطبی ابوعبد اللہ محمد بن احمد الانصاری القرطبی

’تفسیر قرطبی‘ ایک ایسا نام ہے جو گزشتہ آٹھ صدیوں سے اہل علم کے ہر طبقہ میں یکساں مقبول ہے۔ اس کی جامعیت اور علمی وسعت کے پیش نظر اگر اسے مسلم سپین کی تہذیب و ثقافت کی درخشاں یادگار تالیف کہا جائے تو بے جانہ ہو گا۔ کہنے کو تو یہ بھی قرآن کریم کے قانونی مطالعہ کی کتاب ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ مطالعہ قرآن کا قانونی پہلو ہو یا عام تفسیری انداز، تفسیر قرطبی علوم اسلامیہ کے تمام پہلوؤں پر ایک جامع دستاویز ہے۔ فقہ و اصول فقہ میں تمام مروجہ مکتب ہائے فکر کا تقابلی مطالعہ اس کا امتیاز ہے۔ اس طرح قانون دان طبقہ کے لیے یہ کتاب حوالہ کا درجہ رکھتی ہے، علما و محققین کے لیے علوم دینیہ کا دائرہ معارف ہے، خطبا اور واعظین کے لیے لا تعداد موضوعات کا خزینہ ہے اورذاکرین کے لیے فضائل و معارف کا مجموعہ ہے۔ اردودان طبقہ کی سہولت کے لیے اس کو اردو قالب میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ترجمہ میں آسان اردو محاورہ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ احادیث کی تخریج حتی الامکان مستند کتب سے کی گئی ہے اور حسب ضرورت توضیحی حواشی کا بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کےتعلیمی مراحل اور علمی مقام کا ایک مربوط خاکہ ان کی اپنی تالیفات کے شواہد کے ساتھ شروع میں پیش کردیا گیا ہے۔ (ع۔ م)
 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد تفاسیر قرآن
278 469 تفسیر قرطبی جلد1 ابوعبد اللہ محمد بن احمد الانصاری القرطبی

’تفسیر قرطبی‘ ایک ایسا نام ہے جو گزشتہ آٹھ صدیوں سے اہل علم کے ہر طبقہ میں یکساں مقبول ہے۔ اس کی جامعیت اور علمی وسعت کے پیش نظر اگر اسے مسلم سپین کی تہذیب و ثقافت کی درخشاں یادگار تالیف کہا جائے تو بے جانہ ہو گا۔ کہنے کو تو یہ بھی قرآن کریم کے قانونی مطالعہ کی کتاب ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ مطالعہ قرآن کا قانونی پہلو ہو یا عام تفسیری انداز، تفسیر قرطبی علوم اسلامیہ کے تمام پہلوؤں پر ایک جامع دستاویز ہے۔ فقہ و اصول فقہ میں تمام مروجہ مکتب ہائے فکر کا تقابلی مطالعہ اس کا امتیاز ہے۔ اس طرح قانون دان طبقہ کے لیے یہ کتاب حوالہ کا درجہ رکھتی ہے، علما و محققین کے لیے علوم دینیہ کا دائرہ معارف ہے، خطبا اور واعظین کے لیے لا تعداد موضوعات کا خزینہ ہے اورذاکرین کے لیے فضائل و معارف کا مجموعہ ہے۔ اردودان طبقہ کی سہولت کے لیے اس کو اردو قالب میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ترجمہ میں آسان اردو محاورہ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ احادیث کی تخریج حتی الامکان مستند کتب سے کی گئی ہے اور حسب ضرورت توضیحی حواشی کا بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کےتعلیمی مراحل اور علمی مقام کا ایک مربوط خاکہ ان کی اپنی تالیفات کے شواہد کے ساتھ شروع میں پیش کردیا گیا ہے۔ (ع۔ م)
 

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی تفاسیر قرآن
279 6113 تفسیر محمدی ملقب بہ موضع فرقان جلد اول حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی

برصغیر پاک و ہند میں لکھوی خاندان نے اسلام کی جو خدمت کی ہے اس سے شاید ہی کوئی پڑھا لکھا آدمی ناواقف ہو۔ تفسیر محمدی کے مصنف مولانا حافظ محمد بن حافظ بارک اللہ لکھوی ﷫ (1221ھ۔1311ھ) مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ ﷫سے کیا  پہلے قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف ، نحو ،فارسی ، منطق ، فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا۔ بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی رحمہما اللہ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی ﷫ سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔دہلی سے واپس آکر اپنے والد  حافظ بارک اللہ مرحوم سے مل کر  موضع لکھوکے میں1850ء کے لگ بھگ ’’مدرسہ محمدیہ ‘‘ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ متحدہ پنجاب کےضلع فیروز پور  میں اہل حدیث کا یہ اوّلین مدرسہ تھا ایک صدی تک لکھوکے اس مدرسہ کا فیض جاری رہا   اور اس درسگاہ  سے ہزاروں علمائے کرام مستفیض ہوئے ۔اس  مدرسے میں برصغیر کے وہ متعدد حضرات حصولِ علم کے لیے تشریف لائے ، جنہوں نےآگے چل کر برصغیر کے تحقیق وتدریس  کے میدان میں بے حدشہرت پائی۔ان میں  مولانا حافظ عبد ا للہ روپڑی،مولانا عبد الوہاب دہلوی، مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی، مولانا عبد الواحد غزنوی،مولاناعطاء اللہ  حنیف،حافظ عبداللہ بڈھیمالوی  رحمہم اللہ   کےعلاوہ دیگر بے شمار علماء کرام کےاسمائے گرامی شامل ہیں۔ایک روایت کے مطابق فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ  بھی   مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی  بن حافظ محمد لکھوی  رحمہما اللہ سے ملاقات کے لیے لکھوکے گئےتھے ۔ 1930ء میں مولانا عبدالقادر لکھوی اور ان کے صاحبزادے مولانا عطاءاللہ لکھوی رحمہما اللہ لکھوکے کے مدرسہ کے  ذمہ دار مدرس تھے ۔ تقسیم ملک (اگست 1947) کےبعد  اوکاڑہ  میں یہ مدرسہ   ’’جامعہ محمدیہ‘‘ کےنام سے قائم  ہوا جو آج تک کامیابی سے جاری وساری ہےجامعہ محمد یہ کے اولین ناظم   ومہتمم مولانا معین الدین لکھوی اور شیخ الحدیث  مولانا عطاءاللہ لکھوی رحمہما اللہ تھےجو کہ 26 نومبر 1952 تک یہاں شیخ الحدیث رہے ۔ صاحب تفسیر محمد ی حافظ محمد لکھوی مرحوم بہت بڑے عالم ،محقق،مصنف،مصلح اور پنجابی کے بہت بڑے شاعر تھے۔ حافظ محمد لکھوی  نے عربی، فارسی، پنجابی میں تدریسی،دعوتی وتبلیغی اور علمی نوعیت کی تقریبا تیس کتابیں تصنیف کیں ۔  قرآن مجید کا فارسی اور پنجابی میں ترجمہ کیا۔ ان  کی پنجابی اشعار کی کتابیں بے حد شوق سے پڑھی جاتی تھیں۔ ان  کی پنجابی نظم میں تفسیر محمدی‘‘ کے نام سے قرآن مجید کی تفسیر سات ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے  حافظ محمد لکھوی کو ان کی تدریسی اور تصنیفی خدمات کی وجہ سے مصلح پنجاب کہا جاتا ہے۔ موصوف نے 27؍اگست 1893ء مطابق 13صفر 1311ھ 90سال کی عمر میں لکھوکے ضلع فیروز پور میں وفات پائی ۔(رحمہ اللہ رحمۃ واسعہ) حافظ محمد لکھوی کے بیٹے مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی ﷫بھی جلیل القدر عالم اور بدرجہ غایت تقویٰ شعار بزرگ تھے۔ حج بیت اللہ کے لئے گئے اور مسجد نبوی میں حالت ِ سجدہ میں وفات پائی جنت البقیع میں دفن کئے گئے۔ مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی مرحوم کےبیٹے مولانا محمد علی لکھوی مدنی  ﷫(دادا ڈاکٹر حماد لکھوی و ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی ) نے ایک عرصے تک اپنے جد ِ امجد اور والد ِمکرم کی مَسند درس پر بیٹھ کر لکھوکے میں طلبہ کو علومِ دین کی تعلیم دی پھر مدینہ منورہ چلے گئے۔ وہاں 46سال مسجد نبوی میں قرآن وحدیث کا درس دیا اورلا تعداد تشنگانِ علوم ان سے فیض یاب ہوئے، جن میں سعودی عرب، الجزائر، شام، مصر، سوڈان، اردن، لیبیا، کویت، نجد اور افریقی ملکوں کے بے شمار علماو طلبا و شامل ہیں۔ مولانا محمد علی لکھوی قرآن وحدیث کا درس دیتے ہوئے مدینہ منورہ میں فوت ہوئے اور جنت البقیع میں انہیں دفن کیا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی  بن مولانا محی الدین  لکھوی(ڈین  شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ  پنجاب ،وائس چئیرمین پیغام ٹی وی)  اور ڈاکٹر عظیم الدین بن مولانا معین الدین لکھوی (ماہر امراض دل و بلڈ پریشر، معروف سیاستدان)    بھی اسی خاندان کےعظیم سپوت ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں خیروبرکت کرے اور ان کی مساعی کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔ اللہ تعالیٰ  لکھوی خاندان کی عظیم علمی شخصیات  ڈاکٹر حماد لکھوی ، مولانا حفیظ الرحمن  لکھوی ، مولانا خلیل الرحمن لکھوی  حفظہم اللہ  کے علم وعمل  اور عمر میں خیر وبرکت فرمائے کہ وہ اپنے خاندان کی علمی روایت کے امین ہیں۔ا ور اللہ تعالیٰ ان کے بعد ان کے جانشینوں کو اس خاندان کی علمی روایت کوباقی رکھنے کی توفیق دے (آمین) حافظ محمد لکھوی ﷫ کی زیر نظر کتاب ’’تفسیر محمدی ملقب بہ موضع فرقان ‘‘ اولین منطوم پنجابی تفسیر ہےیہ قدیم پنجابی تفسیر قرآن مجید کی سات منازل کے مطابق سات ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔یہ تفسیر ’’موضع فرقان‘‘ کے نام سے تالیف کی گئی جوکہ ’’تفسیر محمدی‘‘ کےنام سے معروف ہے۔ صاحب تصنیف نے 1286ھ  بمطابق 1869ء میں اس تفسیر  کی ابتداء کی  اور دس سالوں میں اسے مکمل  کیا ۔1288ھ  بمطابق 1871ءمیں اس کی پہلی منزل(جلداول) طبع ہوئی  بعد ازاں یہ تفسیر کئی بارشائع ہوئی یہ پہلی پنجابی تفسیر ہے کہ اس سے پنجابی خواص وعوام کو بے حدفائدہ پہنچا۔محدث لائبریری،لاہور میں اس کی مختلف طباعت ( 1301،1302،1309،1315،1339،1340، 1342ھ)    کی  متفرق جلدیں موجود ہیں  جن   کی فوٹو کاپی ،سکیننگ کرنا مشکل تھی   ۔ تو  پروفیسر ڈاکٹر حمادلکھوی صاحب   کی ذاتی لائبریری سے یہ کتاب   لے  کر سکین  کی گئی ہےاور اسے   کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے تاکہ  اس قدیم اور نایاب تفسیر کو انٹرنیٹ پر محفوظ  کیا جاسکے  ۔یہ نسخہ مکتبہ اصحاب الحدیث ،لاہور کا  مطبوعہ ہے۔مکتبہ اصحاب   الحدیث  نے75سال قبل طبع ہونے  والے قدیم نسخہ   کا عکس لے کر 2002ء  میں طبع کیا تھا  ۔ تفسیر محمدی میں  قرآن مجید کے دو ترجمے  بھی شاملِ اشاعت  ہیں  ایک ترجمہ فارسی زبان میں  جو  شاہ ولی اللہ دہلوی ﷫ کی فارسی تفسیر تفسیر فتح الرحمٰن سے لیاگیا ہے اور دوسرا ترجمہ پنجابی نثر میں ہے جو صاحب تفسیر کا اپنا ترجمہ ہے۔حافظ محمد لکھوی ﷫ نےتفسیرمحمدی کےعلاوہ  تقریبا 30 کتابیں تصنیف کیں جن میں  ’’ احوال  الآخرت ‘‘؛’’زینت الاسلام ‘‘اور  پاک وہند کے مدارس دینیہ میں شامل نصاب کتاب  ’’ابواب الصرف‘‘  سرفہرست ہیں۔اللہ تعالیٰ لکھوی خاندان کی  دینی  وسماجی خدمات کو قبول  فرمائے   ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور تفاسیر قرآن
280 275 تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ ۔ جلد 1 ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی

امت مسلمہ کے عقائد ونظریات ،عبادات ومعاملات او رجملہ معمولات زندگی کا مآخذ حقیقی اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ اس بات پر امت کا ہمیشہ اجماع رہا ہے کہ سنت رسول ﷺ اسی طرح واجب الاتباع ہے جس طرح  قرآن ۔سنت کاانکار حقیقت میں قرآن کاانکار ہے۔امت مسلمہ کی چودہ سوسالہ تاریخ میں بہت سے فتنوں نے سراٹھایا جھوٹے مدعیان نبوت بھی پیدا ہوئے اور منکرین حدیث بھی وقتا فوقتا سراٹھاتے رہے فتنہ انکار حدیث میں سے ایک فتنہ غلام احمد پرویز کا ہے جس نے انکار حدیث کا اعلان کیا اور قرآن کو اپنے من مانے معنی ومفہوم میں ڈھالنے کے لیےاپنا اصلی چہرہ دکھایا توامت کے اہل علم اس کی حقیقت کو جاننے کے بعد اس فتنہ کو دبانے کے پے درپے ہوئے۔فتنہ انکار حدیث کے مقابلے پر سب سےاچھی دستاویز مولانا سیدابو الاعلی مودودی کی کتاب ’’سنت کی آئینی حیثیت ‘‘کے نام سے 1963 ء میں منظر عام پرآئی اس کتاب  کی جامعیت کے  باوجود اس بات کی ضرورت تھی کہ پرویزی افکار کےتاروپود بکھیرنے کےلیے غلام احمد پرویز کی شخصیت او رلٹریچر بالخصوص تحریفات قرآن کا بے لاگ محاکمہ کیا جائے چنانچہ پروفیسر محمد دین قاسمی نے پرویزی فکر کے مقابلے میں قلم اٹھایا اور دلائل وبراہین اور ثبوت وسند کے ساتھ ثابت کیا کہ یہ دین حق کے خلاف ایک بہت خطرناک او رگہری سازش ہے جسے شیطان نے اپنی کمین گاہ بنا رکھا ہے یہ مقالہ غلام احمد پرویز کی نام نہاد تفیسر قرآن ’’مطالب الفرقان‘‘کا محاکمہ کرنے کےلیے لکھا گیا ہے ۔جوہر صاحب علم کےلیے دور جدید کے اس فتنے کو سمجھنے او رآگے لوگوں کو سمجھانے کا بہترین ذریعہ ہے نیز اس مقالہ میں عالمانہ بحث کے ساتھ ساتھ غلام احمد پرویز کی اغلاط پرمکمل گرفت  بھی کی گئی ہے ۔
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور تفاسیر قرآن
281 2628 تفسیر مظہری جلد اول قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتی

قاضی ثناء اللہ پانی پتی 1810ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے۔ آپ شیخ جلال الدین کبیر الاولیاء کی اولاد سے ہیں۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے سات برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ اور بعد میں دوسرے علوم کی تحصیل میں مشغول رہے۔ تحصیل علم کی خاطر دہلی گئے۔ جہاں شاہ ولی محدث دہلوی  سے حدیث کا علم حاصل کیا۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے شاہ محمد عابدستانی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ ان کے وصال کے بعد حضرت میرزا مظہر جان جاناں سے کسبِ فیض کیا۔علم کی تحصیل کے بعد وطن واپس آئےاور بقیہ عمر افتاء، تصنیف وتالیف اور نشر علوم میں گزاری دی۔ آپ نے پانی پت میں منصب قضاء بھی اختیار کیا اور اس بلند عہدے کا نہایت احسن طریقے سے حق ادا کیا۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنے عہد کے عظیم فقیہ، محدث، محقق اور مفسر تھے۔ مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی انہیں بیہقی وقت کہا کرتے تھے۔ فقہ اصول میں آپ مرتبہ اجتہاد کو پہنچے ہوئے تھے۔ تفسیر وکلام میں وتصوف میں آپ کو یدطولیٰ حاصل تھا۔ آپ کی تیس سے زائد تصانیف وتالیفات ہیں۔ ان میں مشہور تصنیف زیر تبصرہ کتاب تفسیر مظہری عربی زبان میں دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کو آپ نے اپنے مرشد مرزا مظہر جانجاناں کے نام سے منسوب کیا۔ تفسیر کا انداز محدثانہ ہے۔ یہ تفسیر قدمائے مفسرین کے اقوال اور تاویلات جدیدہ کی جامع ہے۔ اس کا اردو ترجمہ کے فرائض ادارہ ضیاء المصنفین، بھیرہ شریف کے تین فضلاء نے انجام دئیے اور مذکور ادارے کے پچاس سے زائد فضلاء نے اس کے مصادر کی تخریج کی۔ ضیاء القرآن پبلی کیشنز نے اسے دس جلد وں شائع کیا ہے۔ (م۔ا)

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی تفاسیر قرآن
282 4799 تفسیر معارف البیان سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ ( 1۔50 ) کے تفسیری نکات ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

قرآن مجید کتابِ ہدایت ہے جو انسان کی اصلاح وتربیت کےلیے نازل کی گئی ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے اس کا صحیح فہم حاصل کرنا ضروری ہے اور وہ لوگ معراجِ سعادت پاتے ہیں جو قرآن کی تعلیم وتعلّم کو اپنی مشغولیت اور زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں ۔ نبیﷺ نے ایسے اصحاب خوش بخت کو بہترین‘ افضل‘ اہل اللہ اور خدا کے خاص بندے جیسے القابات دے کرشان بخشی ہے۔ ان کی عزت ورفعت کے کیا کہنے کہ جنہیں دیکھ کر ذاتِ الٰہی ملائکہ کے سامنے رشک کرے کہ جس کی تخلیق پر تم معترض تھے‘ دیکھو وہی میرے کلام کو اپنی جلوت وخلوت کا مدارِ گفتگو بنائے ہوئے ہے۔قاری قرآن  کو کل قیامت کو بہت سے اجر سے نوازا جائے گا مگرقارئ قرآن قراءت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید میں فہم وتدبر بھی کرے اور اس حوالے سے بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی تفسیر کے ہی موضوع پر لکھی گئی ہے اس میں غیر مسلموں اور دیگر گمراہوں کے اشکالات واعتراضات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے نزی تفسیر کج فکری کے جوابات بھی دیے گئے ہیں اور متداول کتب سے استفادہ کیا گیا ہے۔ جن آیات کی تفسیر کی گئی ہے اس میں آیت کا سلیس اردو ترجمہ  کرتے ہوئے مکاتب فکر کے تراجم کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ تفسیر معا رف البیان ‘‘ حافظ محمد شہباز حسن کاہلوں کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور تفاسیر قرآن
283 3079 تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین جلد۔1 جلال الدین سیوطی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین" دسویں صدی ہجری کے امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابو بکر السیوطی﷫ اور امام جلال الدین محلی ﷫دونوں کی مشترکہ تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا محمد نعیم استاذ تفسیر دار العلوم دیو بند نے کیا ہے۔ یہ کتاب سات ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور دار الاشاعت کراچی کی مطبوعہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی تفاسیر قرآن
284 774 تفسیری نکات وافادات ابن قیم الجوزیہ

قرآن حکیم کی تفسیر اور مطالب بیان کرنا نہایت دقیق اور پیچیدہ معاملہ ہے۔ جس سے کوئی پختہ کار عالم ،جید محقق اور کوہنہ مشق مفسر ہی عہدہ برآن ہو سکتا ہے ۔کیونکہ قلم کی ذرا سی لغزش سے مفہوم میں کئی پیچیدگیاں واقع ہو جاتی ہیں۔اور ممکن ہے معمولی سی خطا کئی لوگوں کی گمراہی کا سبب بن جائے۔حافظ ابن قیم ؒ ایسے تمام اوصاف سے متصف ،علم وعرفان کے وہ مہتاب ہیں جن کی پختہ سوچ ،صاعب رائے اور علم میں پختگی مسلمہ ہے ۔ان کی زیر تبصرہ یہ کتاب تفسیری نکات کا حسین مرقع اور نادر مجموعہ ہے ،جو شائقین علم کے لیے بیش قیمت خزانہ ہے  جو ان کی علمی تشنگی اور تفسیر کے مفاہیم کو سمجھنے کی ضرورت کی کما حقہ آبیاری کرتی ہے۔پھر جید عالم دین مولانا عبدالغفار حسن ؒ کا ترجمہ اور جمع وتبویب سونے پہ سہاگہ ہے ۔یہ اپنے موضوع پر نایاب کتاب ہے ۔(ف۔ر)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تفاسیر قرآن
285 6267 تفہیم احکام القرآن جلد اول سید ابو الاعلی مودودی

قرآن مجید بے شمار علوم وفنون کا خزینہ ہے۔اس کے متعدد مضامین میں سے ایک اہم ترین مضمون اس کے احکام ہیں۔جو پورے قرآن مجید میں جابجا موجود ہیں ۔احکام القرآن پر مبنی آیات کی تعداد پانچ سو یا اس کے لگ بھگ ہے۔مفسرین کرام نے جہاں پورے قرآن کی تفاسیر لکھی ہیں ،وہیں بعض مفسرین نے احکام پر مبنی آیات کو جمع  کر کے الگ سے احکام القرآن  پر مشتمل تفسیری مجموعے مرتب کئے ہیں۔ان میں امام شافعی، امام قرطبی،امام جصاص   رحمہم اللہ کی احکام القرآن  کے نام سے تفاسیر بڑی شہرت  کی حامل  ہیں ۔امام   جصاص کی تین جلدوں پر مشتمل  کتاب ’’احکام   القرآن‘‘ کا اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد  کے شعبہ شریعہ  اکیڈمی کی طرف سے چھ مجلدات میں ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے جوکہ کتاب وسنت سائٹ پر  موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تفہیم احکام القرآن ‘‘سید ابوالاعلی مودودیؒ   کی معروف کتاب ’’ تفہیم القرآن  اور ان کی دوسری تحریروں،تقریروں،انٹرویوز ، مکتوبات  وغیرہ سے   اخذ شد ہ ہے ۔ مولانا عبدالوکیل علوی  مرحوم  نے  ان کو بڑی عرق ریزی سے احکام القرآن کو موضوعات کے تحت جمع  کر مرتب کردیا ہےیہ کتاب پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ جلداول  مبادیات( علوم القرآن، ایمانیات،اخلاقیات۔)،جلد دوم عبادات(نماز ، روزہ،زکاۃ،حج۔)،جلدسوم معاشرت،جلد چہارم  حدوو وتعزیرات،معاشیات،مسئلہ ملکیت زمین،قانونِ وراثت،انفاق فی سبیل اللہ ، سود، تجارت،بنیادی انسان حقوق اورچندمتفرق احکام ومسائل پر مشتمل ہے۔ اور جلدپنجم   مختلف عنوانات کے تحت آٹھ ابواب  پر مشتمل ہے۔پہلا باب اقامت دین  کی ضرورت واہمیت کےبارے میں  ہے ،دوسرا باب ہجرت کے موضوع پر ہے۔تیسرے باب میں خلافت کےمسئلے پر سیر حاصل بحث کی  گئی ہے۔چوتھا،پانچواں اور چھٹا باب جہاد، قتال فی سبیل اللہ اور غلامی سے متعلق احکام ومباحث پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور تفاسیر قرآن
286 5169 توضیح القرآن محمد افضل احمد

قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے  اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫  ہیں  اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔
زیر نظر ترجمہ  قرآن  ’’ توضیح القرآ ن ‘‘ محمد افضل احمدکی  محنت شاقہ اور   علمی رسوخ کا نمونہ ہے ۔اس جلد اول میں سورۃ فاتحہ اور سورۃ بقرہ کی ابتدائی 39 آیات پر مشتمل ہے۔اس  کی زبان سادہ اور اسلوب دل نشیں  ہر عمر  کے قاری  کےلیے  نافع اورمفید ہے ۔یہ جدید ترجمہ نہ صرف عربی متن کے قریب تر ہے  بلکہ اس میں قرآن  فہمی  کے جملہ مصادر  پیش نظر  رکھتے  ہوئے اسے   جدید اسلوب سے ہم آہنگ کر نے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔ا  س میں ہر ہر لفظ  کا  الگ الگ  ترجمہ او رپھر   پور ی عبارت کا رواں ترجمہ پیش کیا  گیا ہے۔اس ترجمہ  سے  دینی مدارس اور ترجمہ  قرآن  کی کلاسز  کے طلباء واساتذہ  بھی  بھر پور  استفادہ کرسکتے  ہیں ۔اللہ  مترجم  موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  نافع بنائے۔ (آمین)(رفیق الرحمن)
 

افضل پیلیکیشنز دہلی تفاسیر قرآن
287 4743 توضیح القرآن ( ثناء اللہ امر تسری ) ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ توضیح القرآن ‘‘شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کےترجمہ قرآن اوراستاد الاساتذہ مولانا عبد الرشید ﷫ کے تفسیری حواشی پرمشتمل ہے ۔مولانا یہ حواشی جون 1969ء تا نومبر1980ء تقریباً ساڑھے گیارہ سال کے طویل عرصہ میں بڑی محنت سے ترتیب دئیے ۔مولانا نے اس مختصر تفسیر میں سلف صالحین کے منہج کو اپنایا ہے اور اہل سنت کے عقائد کو پیش نگاہ رکھتے ہوئے یہ تفسیری حواشی مرتب کیے ہیں ۔ان تفسیری حواشی کو ترتیب دینے میں تفسیرقرطبی، تفسیر طبری، تفسیر ابن کثیر، اورتفسیر ثنائی وغیرہ سے خصوصاً استفادہ کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تفاسیر قرآن
288 2480 توضیح القرآن تفسیر سورہ المائدہ حافظ عبد الوہاب روپڑی

قرآن  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  دورِ حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے    بعض سورتوں کی الگ الگ  تفسیر اور  ان کے   مفاہیم  ومطالب   سمجھا نے کےلیے  بھی کتب تصنیف  کی ہیں  جیسے  معوذتین ،سورہ اخلاص، سورۂ فاتحہ ،سورۂ یوسف ،سورۂ کہف، سورۂ ملک  وغیرہ کی الگ الگ تفاسیر قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’توضیح  الفرقان تفسیر سورۃ المائدۃ ‘‘ مولانا حافظ  عبدالوہاب روپڑی﷾ کی  کاوش  ہے ۔ اس میں  الفاظ  کے معانی  آیات کے شان نزول اور تفسیر ی مطالب حسب ترتیب قلم بند کیے گئے ہیں ، بڑی سہل الفہم اور علمی فوائد اور تفسیری نکات پر مشتمل ہے ۔اسلوب سہل انگیز اور دل نشیں ہے اور استنباط احکام پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔  مصنف کتاب  ہذا حافظ  عبدالوہاب روپڑی صاحب روپڑی خاندان کے  چشم وچراغ ہیں  ۔ موصوف  نے   دینی  تعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور  سے  حاصل کی  پھر  جامعہ ام القریٰ  تشریف گے  اور وہاں سے  سند فراغت حاصل   کر کے       وطن واپس تشریف لائے اور  عبد اللہ محدث روپڑی﷫  کی قائم کردہ درس گاہ جامعہ اہل حدیث  چوک دالگراں میں   تدریسی  خدمات انجام دینے کے علاوہ  دعوتی وتصنیفی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں ۔موصوف صاحب قلم اور اچھے خطیب  بھی ہیں ۔ ان کے زیر اہتمام محدث روپڑی اکیڈمی بھی قائم ہے جس کی  طرف سے محدث روپڑی ﷫ کی بعض علمی اور تحقیقی کتب اور سلطان المناظرین حافظ عبد القادر روپڑی ﷫ کے مناظرات بنام میزان المناظرہ اور خطبات طبع ہوچکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی  دعوتی و تبلیغی، تدریسی وتصنیفی خدمات کو  قبول فرمائے  اورتفسیری  سلسلہ   کو   پایہ تکمیل تک پہنچانےکی توفیق عطافرمائے ( آمین )(م۔ا)
 

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور تفاسیر قرآن
289 1858 تیسیر القرآن (اردو) عبد الرحمن کیلانی

قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  اور آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے  اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  اوراس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫ ہیں  اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔زیرنظر  ترجمہ قرآن  مفسر قرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی ﷫ کا  ہے  ۔ اور اس میں  حاشیہ وفوائد کا کام  مولانا کیلانی   مرحوم  کے  بیٹے   حافظ عتیق الرحمن کیلانی ﷾ نے انجام دیا ہے جوکہ  درج  ذیل خوبیوں کا حامل ہے ۔1۔تقریبا 2000 مقامات پر صحیح حدیث یا قرآنی آیت کو ہی بطور تفسیر پیش کیا گیا ہے ۔2 قرآن کے سائنسی معجزات کی  وضاحت کثرت سے کی گئی ہے۔3  مصحف  حفاظ کرام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے  ہوئے  ترتیب دیا گیااور تمام صفحات  آیت کے خاتمہ پر ختم ہوتے ہیں اور اس میں دو تحقیقی مقالے ’’قرآن کیسے حفظ کریں؟،’’ اور احکام ترتیل وتجوید‘‘ بھی شامل کئے گئے ہیں۔ 4 عربی مادوں والے الفاظ کثرت سے استعمال کئے گئے ہیں تاکہ عربی نص(قرآنی آیات) کا مفہوم زیادہ بہتر انداز میں سمجھا جاسکے ۔5  ہر صفحے کا حاشیہ اسی  صفحہ پر ختم ہوجاتا ہے ۔6 اس میں قرآنی مضامین کا  الف بائی انڈکس شامل ہے۔7 ترجمہ میں آیت کاخاتمہ دائرہ کے نشان سے واضح ہے ۔ 8مغرب سے مرعوب طبقے  کے اسلام کے خلاف اعترضات کے رد میں کثرت سے دلائل دئیے گئے ہیں۔ 9 حاشیہ اور صفحات کے نمبرزمیں انگلش ہندسے استعمال کئےگئے ہیں تا کہ نوجوان  نسل جو کہ اردو  ہندسوں سے ناآشنا ہے بآسانی  مستفید ہوسکے۔ 10 خطاط (نص قرآنی)  اور مترجم ایک ہی  ہےجوکہ مولانا عبدالرحمن کیلانی ﷫ کے  ہاتھ  کاہے ۔اللہ تعالیٰ مولانا کیلانی مرحوم  کےدرجات بلند  فرمائے  اور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کانزول فرمائے۔ان کی اور ان کے خاندان  کی دینی،تبلیغی واصلاحی  اورتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے  (آمین)(م۔ا)
 

 

اسلامک پریس وسن پورہ لاہور تفاسیر قرآن
290 758 تیسیر القرآن (اردو) - جلد1 عبد الرحمن کیلانی

مولانا عبدالرحمن کیلانی مرحوم ومغفور بے شمار خوبیوں کے مالک اور علم دوست انسان تھے۔ان کے قلم کی روانی اور سلاست قارئین کے لیے انتہائی سحر انگیز تھی۔یوں ان کا قلم دور حاضر میں اٹھنے والے فتنوں کے قلع قمع کے لیے شمشیر برآں تھا۔مولانا موصوف نے جس بھی موضوع پر قلم اٹھایا امر کا حق دار کر دیا،ان کی تالیفات کا سلسلہ کافی طویل ہے۔لیکن ان کی زیر نظر تالیف ’’تیسیر القرآن‘‘کتاب اللہ کی بہترین تفسیر ہے جو بہت ہی خوبیوں کی حامل ہے۔جس کا ترجمہ نہایت سلیس ہے کہ معمولی لکھا پڑھا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔تفسیر کی عبارتوں میں سلاست کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔دور حاضر میں مغربی افکار سے متاثر بلکہ مرعوب طبقہ جس آزاد خیالی میں مبتلا ہے اس تفسیر میں ان کے نظریات جن آیات سے متعلق ہیں وہاں خوب گرفت کی گئی ہے اور نہاین مضبوط دلائل سے ان کے عقائد کی تردید کی گئی ہے۔غزوات وسرایا کا سلسلہ میں جو آیات اور صورتیں ہیں ان کا تاریخی پس منظر تفصیل سے بیان کر دیا گیا ہے۔نیز یہ ایک بہترین تفسیر ہے جو قرآن فہمی کے لیے اور باطل نظریات کی سرکوبی کے لیے ایک یادگار تالیف ہے جس کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔موجودہ دور کے اٹھنے والے فتنوں سے حفاظت کا سامان بھی ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس شاہکار تفسیر کو قارئین کے لیے مفید اور مؤلف مرحوم کے لیے نوشتہ آخرت بنائے۔(آمین)(فاروق)
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور تفاسیر قرآن
291 1514 تیسیرالقرآن از مولانا عبد الرحمٰن کیلانی کا تعارف عاصم نعیم

مولانا عبد الرحمن کیلانی﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب  کے  علاوہ ان  کے  بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات   ملک کے   معروف   علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان  الحدیث ، سہ ماہی  منہاج لاہور وغیرہ )  میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی  سرکاری  ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے  عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس  قرآن  کریم  کی  انہوں  نے  کتابت کی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ١٩٧٢ء میں حج کرنے گئے تو مکی سورتوں کی کتابت باب بلال(مسجد حرام ) میں بیٹھ کر اور مدنی سورتوں کی کتابت مسجد نبوی میں اصحاب صفہ کے چبوترہ پر بیٹھ کر کی ۔یہ  وہی  قرآن  کریم ہے  جو  پاک وہند کے مسلمانوں کے لیے  ان  کے مانوس رسم الخط میں سعودی حکومت نے حمائل سائز میں چھاپا اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں  چھپتا او رفری تقسیم ہوتا ہے یعنی  پاکستان اور سعودی عرب میں  مروجہ  رسم قرآنی میں  سب سے زیادہ چھپنے والے قرآن کی کتابت  کی سعادت بھی  آپ کو  حاصل ہے ۔ تفسیر’ تیسیر  القرآن ‘میں قرآن مجید کی اسی بابرکت کتابت کو ہی بطور متنِ قرآن شائع کیا گیا ہے کتابت کے سلسلہ میں موصوف نے   خاندان کے بہت سے لوگوں کو کتابت سکھا  کر باعزت رورگار  پر  لگایا۔١٩٨٠ء کے بعد جب انہیں فکر معاش سے قدرے آزادی نصیب ہوئی تو تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ ہوئے ۔اس میدان میں بھی ماشاء اللہ علماء ومصنفین حضرات کی صف میں نمایاں خدمات انجام دیتے ہوئے  تقریبا 15  کتب تصنیف کرنے کے  علاوہ  ’سبل السلام شرح بلوغ المرام ‘ اور  امام شاطبی کی  کتاب ’الموافقات ‘کا ترجمہ بھی کیا۔ دو دفعہ قومی سیرت کانفرنس میں مقالہ پیش کر کے  صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔آخری عمر میں تفسیر تیسیر القرآن لکھ رہے تھے  اور انکی خواہش تھی کہ ا سکوخود طبع کروائیں مگر عمر نے وفانہ کی١٨دسمبر١٩٩٥ء کو باجماعت نمازِ عشاء ادا کرتے ہوئے حالتِ سجدہ میں اپنے  خالق حقیقی جا ملے ۔ان کا ایک  اورعلمی ودینی  کارنامہ ’’مدرسہ تدریس القرآن والحدیث للبنات‘‘ لاہو ر ہے  اس  ادارے سےسیکڑوں کی تعداد میں  لڑکیاں دینی علوم سے آراستہ ہوچکی  ہیں ۔مولانا کیلانی  کا ادارہ محدث ،لاہور کے ساتھ ایک  خاص تعلق تھا موصوف مدیر اعلیٰ محدث ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی کےسسر جبکہ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی وڈاکٹر حافظ  انس نضر  کے  نانا  تھے ۔مولانا کیلانی  کا  تفصیلی تعارف اور ان کی حیات وخدمات کے لیے ماہنامہ محدث جنوری،جولائی1996ء اور ماہنامہ مطلع الفجردسمبر 1997 کا    ملاحظہ فرمائیں۔زیر نظر  مضمون  ’’ تیسیرالقرآن از  مولانا عبد الرحمن کیلانی  تفسیر بالماثور کا ایک عمدہ نمونہ ‘‘  محتر م   عاصم  نعیم  (لیکچر ر ،شعبہ علوم اسلامیہ ،جامعہ پنجاب  )کی  کاوش ہے  جس میں  انہوں  نے  مولانا کیلانی کا    مختصر  تعارف  پیش  کرنے کے بعد   تفسیر تیسیر  القرآن  کا تعارف اور اس تفسیر کے امتیازات  ومنہج کو   بیان کیا ہے ۔ یہ تفسیر ٤ جلدوں میں ہے اس تفسیر نے   چند ہی سالوں میں دوسری متداول تفاسیر میں اپنی امتیازی حیثیت کو تسلیم کروالیا ہے ۔یہ تفسیر علمائے  سلف کے  تفسیری انداز پر تصنیف کی  گئی اور گزشتہ تفاسیر ماثور ورائے کی جامع تفسیر ہے  اس میں مصنف نے  تفسیر قرآن بالقرآن،صحاح ستہ کی  احادیث ،اقوال صحابہ  وتابعین کو بنیاد بنایا ہے ۔اختلافی  اور فروعی مسائل میں نقلی  عقلی دلائل سے دو ٹوک او رواضح موقف اختیار کیا ہے  اور اس میں منکرین حدیث  کے  استدلالات کی خوب تردید او ر جدید مغرب زدہ طبقات کےاعتراضات پر بھی پوری توجہ مرکوز کی  گئی ہے۔سود،لین دین،تجارت کی غیرشرعی اقسام،تعددِازواج،لونڈیوں اور غلاموں کے مسائل کو خاص طور پر مرکز بحث بنایا گیا ہےاور اسی طرح  بعض آیات کریمہ کاجدید سائنسی تحقیقات کے ساتھ تقابل کیا گیا ہے ۔ اس تفسیر کی اضافی خوبی یہ ہے کہ حاشیہ میں ذیلی سرخیوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  مرحوم  کے  درجات  بلند فرمائے  اور ا ن  کی مرقد پر   اپنی  رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب تفاسیر قرآن
292 433 تیسیرُ الرحمٰن لبیان القرآن محمد لقمان سلفی

ہر دور میں علمائے اسلام نے کتاب وسنت کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ عصر حاضر میں دنیا کے ایک گلوبل ولیج بن جانے کی وجہ سے اہل علم اور خواص کے طبقہ میں یہ ضرورت اور احساس بڑھ گیا ہے کہ دنیا کی ہر زبان میں کتاب اللہ اور احادیث مبارکہ کے تراجم ہونے چاہییں۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ فارسی میں ہوا جس کے مؤلف شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ تھے۔ ان کے بعد ان کے بیٹے شاہ عبد القادر ؒ نے قرآن کریم کا اردو زبان میں پہلا ترجمہ کیا۔ اس کے بعد تو گویا تراجم ، حواشی اور تفاسیر کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ سلف صالحین کے سلفی منہج پر لکھے جانے والے قرآنی حواشی میں سے دوکوبہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی، ان میں سے ایک مفتی عبدہ الفلاح صاحب کا ’اشرف الحواشی‘ اور دوسرا مولانا صلاح الدین یوسف صاحب کا ’احسن البیان‘ ہے۔ سلفی منہج پر لکھے جانے والے ا ن حواشی میں ’تیسیر الرحمن لبیان القرآن‘ ایک اہم اضافہ ہے۔ اس حاشیہ کے مولف ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ہیں جنہوں نے سعودی عرب سے حدیث میں پی۔ ایچ ۔ڈی مکمل کی ہے۔ڈاکٹر صاحب نے قرآن مجید کے متن کا نہایت ہی سلیس اور آسان فہم ترجمہ بیان کیا ہے۔ اس کے بعد حاشیہ میں شروع میں وہ سورۃ مبارکہ کے نام، زمانہ نزول،شان نزول اور فضائل سورۃ، اگر موجود ہوں،پر بحث کرتے ہیں۔ حواشی میں احادیث کے بیان میں صحیح اور مستند روایات کا التزام کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں سلف صالحین کی تفاسیر میں سے تفسیر ابن کثیر، تفسیر قرطبی، فتح القدیر، فتح البیان، محاسن التنزیل، تفسیر سعدی اور حافظ ابن القیم کی تفسیر سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔عوام الناس کے لیے بہت ہی مفید حواشی قرآن ہیں۔
 

علامہ ابن باز اسلامک سٹڈیز سنٹر ہند تفاسیر قرآن
293 6114 حافظ محمد بارک اللہ  کا تفسیری منہج ( مقالہ پی ایچ ڈی ) محمد حمود لکھوی

برصغیر پاک و ہند میں لکھوی خاندان نے اسلام کی جو خدمت کی ہے اس سے شاید ہی کوئی پڑھا لکھا آدمی ناواقف ہو۔ تفسیر محمدی کے مصنف مولانا حافظ محمد بن حافظ بارک اللہ لکھوی ﷫ (1221ھ۔1311ھ) مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ ﷫سے کیا  پہلے قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف ، نحو ،فارسی ، منطق ، فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا۔ بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی رحمہما اللہ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی ﷫ سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔دہلی سے واپس آکر اپنے والد  حافظ بارک اللہ مرحوم سے مل کر  موضع لکھوکے میں1850ء کے لگ بھگ ’’مدرسہ محمدیہ ‘‘ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ متحدہ پنجاب کےضلع فیروز پور  میں اہل حدیث کا یہ اوّلین مدرسہ تھا ایک صدی تک لکھوکے اس مدرسہ کا فیض جاری رہا   اور اس درسگاہ  سے ہزاروں علمائے کرام مستفیض ہوئے ۔اس  مدرسے میں برصغیر کے وہ متعدد حضرات حصولِ علم کے لیے تشریف لائے ، جنہوں نےآگے چل کر برصغیر کے تحقیق وتدریس  کے میدان میں بے حدشہرت پائی۔ان میں  مولانا حافظ عبد ا للہ روپڑی،مولانا عبد الوہاب دہلوی، مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی، مولانا عبد الواحد غزنوی،مولاناعطاء اللہ  حنیف،حافظ عبداللہ بڈھیمالوی  رحمہم اللہ   کےعلاوہ دیگر بے شمار علماء کرام کےاسمائے گرامی شامل ہیں۔ایک روایت کے مطابق فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ  بھی   مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی  بن حافظ محمد لکھوی  رحمہما اللہ سے ملاقات کے لیے لکھوکے گئےتھے ۔ 1930ء میں مولانا عبدالقادر لکھوی اور ان کے صاحبزادے مولانا عطاءاللہ لکھوی رحمہما اللہ لکھوکے کے مدرسہ کے  ذمہ دار مدرس تھے ۔ تقسیم ملک (اگست 1947) کےبعد  اوکاڑہ  میں یہ مدرسہ   ’’جامعہ محمدیہ‘‘ کےنام سے قائم  ہوا جو آج تک کامیابی سے جاری وساری ہےجامعہ محمد یہ کے اولین ناظم   ومہتمم مولانا معین الدین لکھوی اور شیخ الحدیث  مولانا عطاءاللہ لکھوی رحمہما اللہ تھےجو کہ 26 نومبر 1952 تک یہاں شیخ الحدیث رہے ۔ صاحب تفسیر محمد ی حافظ محمد لکھوی مرحوم بہت بڑے عالم ،محقق،مصنف،مصلح اور پنجابی کے بہت بڑے شاعر تھے۔ حافظ محمد لکھوی  نے عربی، فارسی، پنجابی میں تدریسی،دعوتی وتبلیغی اور علمی نوعیت کی تقریبا تیس کتابیں تصنیف کیں ۔  قرآن مجید کا فارسی اور پنجابی میں ترجمہ کیا۔ ان  کی پنجابی اشعار کی کتابیں بے حد شوق سے پڑھی جاتی تھیں۔ ان  کی پنجابی نظم میں تفسیر محمدی‘‘ کے نام سے قرآن مجید کی تفسیر سات ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے  حافظ محمد لکھوی کو ان کی تدریسی اور تصنیفی خدمات کی وجہ سے مصلح پنجاب کہا جاتا ہے۔ موصوف نے 27؍اگست 1893ء مطابق 13صفر 1311ھ 90سال کی عمر میں لکھوکے ضلع فیروز پور میں وفات پائی ۔(رحمہ اللہ رحمۃ واسعہ) حافظ محمد لکھوی کے بیٹے مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی ﷫بھی جلیل القدر عالم اور بدرجہ غایت تقویٰ شعار بزرگ تھے۔ حج بیت اللہ کے لئے گئے اور مسجد نبوی میں حالت ِ سجدہ میں وفات پائی جنت البقیع میں دفن کئے گئے۔ مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی مرحوم کےبیٹے مولانا محمد علی لکھوی مدنی  ﷫(دادا ڈاکٹر حماد لکھوی و ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی ) نے ایک عرصے تک اپنے جد ِ امجد اور والد ِمکرم کی مَسند درس پر بیٹھ کر لکھوکے میں طلبہ کو علومِ دین کی تعلیم دی پھر مدینہ منورہ چلے گئے۔ وہاں 46سال مسجد نبوی میں قرآن وحدیث کا درس دیا اورلا تعداد تشنگانِ علوم ان سے فیض یاب ہوئے، جن میں سعودی عرب، الجزائر، شام، مصر، سوڈان، اردن، لیبیا، کویت، نجد اور افریقی ملکوں کے بے شمار علماو طلبا و شامل ہیں۔ مولانا محمد علی لکھوی قرآن وحدیث کا درس دیتے ہوئے مدینہ منورہ میں فوت ہوئے اور جنت البقیع میں انہیں دفن کیا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی  بن مولانا محی الدین  لکھوی(ڈین  شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ  پنجاب ،وائس چئیرمین پیغام ٹی وی)  اور ڈاکٹر عظیم الدین بن مولانا معین الدین لکھوی (ماہر امراض دل و بلڈ پریشر، معروف سیاستدان)    بھی اسی خاندان کےعظیم سپوت ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں خیروبرکت کرے اور ان کی مساعی کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔ اللہ تعالیٰ  لکھوی خاندان کی عظیم علمی شخصیات  ڈاکٹر حماد لکھوی ، مولانا حفیظ الرحمن  لکھوی ، مولانا خلیل الرحمن لکھوی  حفظہم اللہ  کے علم وعمل  اور عمر میں خیر وبرکت فرمائے کہ وہ اپنے خاندان کی علمی روایت کے امین ہیں۔ا ور اللہ تعالیٰ ان کے بعد ان کے جانشینوں کو اس خاندان کی علمی روایت کوباقی رکھنے کی توفیق دے (آمین) زیر نظر  مقالہ بعنوان’’ حافظ محمد بن بارک اللہ کاتفسیری منہج‘‘   پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ کے برادر اکبر  جناب محمد حمود لکھوی  صاحب کا  وہ  تحقیقی مقالہ کے جسے انہوں  2004ء میں  شعبہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی میں  پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ نگار نے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم کرکے    تفسیرمحمدی  میں   حافظ محمد لکھوی مرحوم کے تفسیری منہج اور انداز  تفسیر کو اجاگر کیا۔پہلا باب  صاحب تفسیر کے ذاتی تعارف اور حالات زندگی پر مشتمل ہے ۔ دوسرا باب حافظ محمد بن بارک اللہ  کےدور کے رجحانات کی وضاحت کرتا ہے۔تیسرا باب تفسیر محمد ی کے تعارف ومنہج کے نام سے موسوم ہے ۔چوتھا باب مابعد الطبیعاتی مسائل میں تفسیر محمدی کااسلوب  واضح کرتا ہے جس میں علم الکلام کے مابعد الطبیعاتی مسائل پر تفسیر محمدی کی روشنی میں تفصیلی بحث کی گئی ہے۔پانچویں باب میں تفسیر محمدی کاعلمی وتحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے چھٹے باب میں تفسیر محمدی اور معاصر تفاسیرکا تقابلی جائزہ پیش کیاگیا۔ یہ مقالہ اس لنک (   http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789//8925)  سےڈاؤنلوڈ کر کے  کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے ۔حافظ محمد لکھوی ﷫ نےتفسیرمحمدی کےعلاوہ  تقریبا 30 کتابیں تصنیف کیں جن میں  ’’ احوال  الآخرت ‘‘؛’’زینت الاسلام ‘‘اور  پاک وہند کے مدارس دینیہ میں شاملِ نصاب کتاب  ’’ابواب الصرف‘‘  سرفہرست ہے۔اللہ تعالیٰ لکھوی خاندان کی  دینی  وسماجی خدمات کو قبول  فرمائے   ۔آمین (م۔ا) 

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب تفاسیر قرآن
294 7194 حسن الخطاب تفسیر ام الکتاب حافظ محمد عباس انجم گوندلوی

سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اور سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک ترین رکن بھی ہے۔ اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: ’’جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیر نماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہو چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’حسن الخطاب تفسیر أم الکتاب‘‘شیخ الحدیث و التفسیر مولانا حافظ محمد عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں تفسیری نکات عام فہم انداز میں واضح کرنے کے علاوہ آیات کی ترکیب اور نحوی نکات بھی ذکر کر دئیے ہیں تاکہ طلباء و اساتذہ اس سے مستفید ہو سکیں ۔نیز قرآن یا سورۂ فاتحہ پر جو بھی غیر مسلموں اور دہریوں یا گمراہ فرقوں نے اعتراض کیے ان کے اطمینان بخش جوابات بھی دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)

نا معلوم تفاسیر قرآن
295 6181 خطبات سورۃ الحجرات حافظ عبد الستار حامد

سورۃ الحجرات قرآن مجید کی 49 ویں سورت جو نبی   کریم ﷺ کی مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 2 رکوع اور 18 آیات ہیں۔یہ سورت ایک ہی  دفعہ نازل نہیں کی  گئی بلکہ حسب ِضرورت اس  کانزول کئی حصوں او رمختلف اوقات میں ہوا ۔اس سورت میں  ایجاز واختصار کے ساتھ ایسے اہم مضامین بیان کیے گئے ہیں۔جن پر اعتقاد ،اخلاق،سیرت،اور کردار کا خوبصورت اور پائیدار محل تعمیر کیا جاسکتا ہے ۔اور ایک اسلامی معاشرہ میں امن، محبت ، انس اور ایثار کی  فضا پیدا کی جاسکتی ہے۔یعنی اس  سورت کااجمالی  موضوع  اہل ایمان اورمسلمانوں کے ان امور کی اصلاح  ہے جن  کا تعلق ان کے  باہمی معاملات او رمجمتع اسلامی سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’خطبات سورۃ الحجرات ‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ الحجرات سےمتعلق  دسمبر 2010ء تا مارچ 2011ء تفسیری خطبات کامجموعہ ہے  ۔موصوف نےاس سورۂ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات  وتفسیر کو خطبا ت جمعہ  میں   مکمل بیان کیا بعد ازاں افادۂ عام کے لیے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔ فاضل مصنف  نے  اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔خطیبانہ  انداز میں یہ سورۃالحجرات کی   کی منفرد  تفسیر ہے ۔ (م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفاسیر قرآن
296 6348 زمخشری کی تفسیر الکشاف ایک تحلیلی جائزہ پروفیسر فضل الرحمن ( دینیات فیکلٹی )

علامہ ابوالقاسم محمود بن عمرو بن احمد خوارَزمی المعروف علامہ زمخشری کی عربی تفسیر ِقرآن جو تفسیر کشاف کے نام سے معروف ہے اصل نام ’’الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل‘‘ ہے جو 4 ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اس تفسیر میں علوم عربیت کو نہایت عمدہ طور پر جمع کیا گیا  ہےیہ تفسیر علوم ادبیہ میں ایک سند شمار کی جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’زمخشری کی تفسیر کا الکشاف ایک تحلیلی جائزہ‘‘ پروفیسر فضل الرحمٰن  کے پی ایچ ڈی  کے اس علمی وتحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے جسے انہوں  نے علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش کر کے  ڈاکٹریٹ کی ڈگری  حاصل کی ۔بعد ا زاں اس میں  مناسب حک وافافہ کرکے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔یہ کتاب   مقدمہ اور چار ابواب پر مشتمل ہے ۔صاحب  کتاب  نے  مقدمہ میں تفسیر او رتأویل کے الفاظ کے مفاہیم کے فروق واشتراکات کی وضاحت کرنے کے علاوہ  تفسیر کے عہدرسالت سے لے کر اس کےایک مستقل فن کی حیثیت اختیار کرنے کے زمانے تک  کا ایک مختصر تاریخی جائزہ پیش کیا ہے  اور ان تفسیری رجحانات کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں جو چھٹی صدی ہجری یعنی زمخشری کے زمانے تک نمودار ہوئے۔(م۔ا)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ تفاسیر قرآن
297 4908 سات تراجم سات تفاسیر نور القرآن محمد صدیق بخاری

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نور القرآن سات تراجم سات تفاسیر ‘‘ محترم جناب محمد صدیق بخاری صاحب کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے سورۃ البقرہ کے سات تراجم سات تفاسیر کو ایک جگہ جمع کردیا ہے ۔ یعنی ہر آیت کے سات ترجمے اور سات تفسیریں اس میں جمع کردیں ہیں مترجمیں میں شاہ عبد القادر، مولانا اشرف علی تھانوی ، مولانا احمد رضا خان ،مولانا محمد جوگڑھی ،مولانا امین احسن اصلاحی ﷭ اور جاوید غامدی کے اسماء گرامی شامل ہیں اور تفاسیر میں مولانا شبیر احمد کی تفسیر عثمانی ، مفتی محمدشفیع کی معارف القرآن ، مولانا محمدنعیم الدین مرادآبادی کی خزائن العرفان ، مولانا سیدابوالاعلی مودودی ، کی تفہیم القرآن ، مولانا حافظ صلاح الدین یوسف کی احسن البیان ، پیر کرم شا ہ الازہری کی ضیاءالقرآن ، مولانا عبد الماجد درآبادی کی تفسیر ماجدی ، مولاناامین احسن اصلاحی کی تدبر قرآن اورجاوید احمدغامدی یک البیان شامل ہے ۔مرتب نے بغیر کی کسی تبصرے کے مذکورہ احباب کےتراجم اور تفاسیر کو محض ایک جگہ جمع کردیا ہے ۔(م۔ا)

سوئے حرم پبلیکیشنز لاہور تفاسیر قرآن
298 6693 سورہ یوسف علم نفسیات کے تناظر میں ڈاکٹر آصف ہیرانی

سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں سیدنا یوسف ﷤ کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی  کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورۃ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسنِ بیاں میں باقی سور سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ  مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف ﷤کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ زیر نظر کتاب’’سورۃ یوسف علم نفسیات کے تناظرمیں  ‘‘ ڈاکٹر آصف ہیرانی  کےپی ایچ ڈی  کے مقالے  بعنوان  الاشارات التربوية في سورة يوسف كا اردو ترجمہ ہے  یہ کتاب 5؍ابواب پر مشتمل ہے  ۔پہلےباب میں سورۃ یوسف کا تعارف  باب دوم میں علم نفسیات سے متعلق سورہ یوسف کی روشنی میں کچھ اہم نکات ذکر کیے گئے ہیں ۔باب سوم میں سورۃ یوسف کی روشنی میں معاشرتی  تعلیم اور ان پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے جن کے بغیر ایک اچھا معاشرہ کنبہ تشکیل نہیں پاسکتا ہے۔ باب چہارم میں سیدنا یوسف علیہ السلام کی زندگی سے متعلق تمام تربیتی پہلوؤں کی طرف سے اشارہ کیاگیا ہے۔جبکہ باب پنجم میں ان  شکوک وشبہات کو رفع کیا گیا جو عام لوگوں کے ذہنوں میں مطالعہ کے وقت  کم علمی کی وجہ سے پیدا ہوسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

اسلامک لرننگ فاؤنڈیشن تفاسیر قرآن
299 4048 عام فہم تفسیر القرآن حصہ اول عبد السلام عمری

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِ ہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے   معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِ صحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہو چکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عام فہم تفسیر القرآن‘‘ 2 مجلدات پر مشتمل مولانا عبدالسلام عمری﷾ کی کاوش ہے یہ تفسیر انہوں نے تفسیر ابن کثیر، احسن البیان، ترجمان القرآن از مولانا ابو الکلام آزاد، تفسیر ثنائی، تفسیر تیسیر القرآن از مولاناعبدالرحمٰن کیلانی﷭، تیسیرالرحمٰن از مولانا محمد لقمان سلفی﷾ اور دیگر اہم تفاسیر سے استفادہ کرکے ان کےخلاصہ کو اس تفسیر ’’عام فہم تفسیر القرآن‘‘ میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعت القرآن، حیدر آباد تفاسیر قرآن
300 5642 فہم القرآن جلد اول میاں محمد جمیل ایم ۔اے

قرآنِ  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  عصر حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ  نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں ۔جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم  بھی ہوچکے ہیں ۔ ہر دور اور ہر زبان میں قرآن مجید کی تفاسیر لکھی گئی ہیں۔ یہاں تک کہ  ماضی قریب   میں برصغیرِ   پاک وہند  کے   تمام مکتب فکر کےعلماء نے تراجم اور تفاسیر کا بے شمار ذخیرہ اردو زبان میں پیش کر كے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تفسیر فہم القرآن ‘‘قائد  ’’تحریک  دعوت  توحید‘‘  میاں  محمد جمیل ﷾ کی تصنیف ہے ۔ میاں جمیل صاحب نے اس تفسیر کا نام سورة الانبیاء کی آیت 79 فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ ) سے لیا ہے ۔  موصوف نے  اس تفسیر میں درج ذیل باتیں جمع کر نے کی کوشش کی ہے تاکہ عوام الناس ‘ طلبہ اور مبتدی خطباء اس سے آسانی سے استفادہ کرسکیں۔
١ ۔ لفظی اور بامحاورہ ترجمہ٢۔ ربطِ کلام ٣ ۔ ہر آیت کے الگ الگ مسائل کا بیان٤ ۔ تفسیر بالقرآن کے حوالے سے ہر آیت کے مرکزی مضمون سے متعلقہ چند آیات ۔تفسیر ہذا کے مفسر موصوف میاں محمد جمیل بن میاں محمد ابراہیم گوہڑ چک 8 پتوکی ضلع قصور اپریل 1947 ء میں پیدا ہوئے۔ حفظِ قرآن اور سکول کی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ تجویدِ قرآن جامعہ محمدیہ اور درس نظامی کی تعلیم جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ سے پائی۔ اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایم۔ اے اسلامیات اور فاضل اردو کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ فراغت ِ تعلیم کے بعد لاہور میں کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ جون 1986 ء میں جامع مسجد ابوہریرہ کی بنیاد کریم بلاک اقبال ٹاؤن میں رکھی اور اعزازی خطابت کی ذمہ داری سنبھالی۔ 1997 ء میں ابوہریرہ شریعہ کالج کا آغاز کیا جس میں طلبہ کو چار سال میں درس نظامی اور بی ۔ اے کروایا جاتا ہے۔ 1987 ء میں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات اور 1996 ء سے لے کر 2002 تک مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سیکرٹری جنرل رہے۔ اس کے بعد موصوف نے   مرکزی جمعیت کی  آئندہ ذمہ داری سنبھالنے سے معذرت کی اور اپنے آپ کو تعلیم و تصنیف کے لیے وقف کیا۔تفسیر فہم القرآن کے علاوہ متعدد کتب  تصنیف کر کے شائع کیں۔ 2005 ء میں تفسیر فہم القرآن لکھنے کا آغاز کیا۔جو 6 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی ۔اللہ تعالیٰ میاں صاحب  کے علم وعمل اور عمرمیں برکت فرمائے اور ان کی تمام مساعی کو اپنی بارگاہ  میں  قبول فرمائے ۔(م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور تفاسیر قرآن
301 4785 قادیانی تفاسیر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ڈاکٹر محمد عمران

اللہ رب العزت نے سیدنا حضرت آدم﷤ سے سلسلہ نبوت کا آغاز کیا اور آخر میں آخری نبی و رسول  حضرت محمد ﷺ کو  مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کر کے ایک تاریخ رقم کردی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قادیانی تفاسیر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ‘‘ ڈاکٹر محمد عمران کی ہے۔ جس میں مرزا قادیانی نے جو قرآنی آیات کی تحریف اور غلط تفاسیر کیں ہیں ان کو عیاں کیا ہے ۔ مزید اس کتاب میں تعارف قادیانیت، مرزا غلام احمد قادیانی، حکیم نور الدین بھیروی، مولوی میر محمد سعید، مولوی غلام حسن نیازی، ڈاکٹر بشارت احمد، محمد علی لاہوری اور قادیانی کی دیگر    تفاسیر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ تا کہ کوئی مسلمان ان کی گندی باتوں میں نہ آئے اور گمراہی کے دین سے بچ کر دین محمدیﷺ کو اپنے جسم اور روح میں بسا لے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو قادیانیوں کے اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان تفاسیر قرآن
302 6978 قرآن مجید بدو ترجمہ عکسی محشی بنام حدیث التفاسیر جلد اول عبد الستار محدث دہلوی

زیر نظر ’’ قرآن مجید عکسی بدو ترجمہ مع محشی بنام حدیث التفاسیر‘‘مولانا عبدالستار محدث دہلوی( امیر ثانی جماعت غرباء اہلحدیث ۔ پاکستان) کے تفسیری حواشی پر مشتمل ہے مولانا عبد الستار دہلوی کے تفسیری حواشی کو مولانا ابو عمار عبد القہار دہلوی بن مولانا عبد الوہاب محدث دہلوی﷫ نے بڑی عرق ریزی اور باریک بینی سے مرتب کیا ہے ۔ تفسیر حواشی کے علاوہ ’’ حل لغات‘‘ کے عنوان سے اس میں عربی کلمات کے اصلی معانی ان کے طریقہ استعمال اور فنی باریکیوں پر مشتمل مفید معلومات بھی درج ہیں۔متعدد مقامات پر فاضل مرتب نے خود بھی اپنی خداد و بصیرت و فراست،علمی لیاقت اور فکری صلاحیت کی بنیاد پر جو نکتہ سنجی فرمائی اور مشکل مقامات کی عقدہ کشائی کی ہے اور مسائل کی الجھی ہوئی گتھی کو سلجھایا ہے اس سے اس تفسیری مجموعہ کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ تفسیری مجموعہ فوائد ستاریہ کے نام سے معروف ہے ۔(م۔ا)

کفایت پرنٹرز کراچی تفاسیر قرآن
303 3015 قرآن مجید کی تفسیریں چودہ سو برس میں نا معلوم

تفسیر کا معنی بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے   اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھادیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن مجید کی تفسیریں چودہ سو برس میں ‘‘خدابخش لائبریری، انڈیا کےزیر اہتمام 1989ء میں قرآنیات کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمنار میں نامور 41 اہل علم کے   تفسیر، تاریخ تفسیر،تذکرہ مفسرین اور علوم قرآن پر پیش کیےگئے مضامین ومقالات کامجموعہ ہے۔ جسے خدابخش اورینٹل پبلک لائبریری آف پٹنہ کی انتظامیہ نے مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کیا۔ یہ کتاب اہل علم اورطالبان ِعلوم نبوت کے لیے مفسرین اور کتب تفاسیر کے تعارف کے حوالے سے قیمتی تحفہ ہے اللہ تعالی ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

خدا بخش اوریئنٹل پبلک لائبریری، پٹنہ تفاسیر قرآن
304 324 قرآن کریم نا معلوم

بنی نوع انسان کی ہدایت ورہنمائی کےلیے اللہ عزو جل نے مختلف اوقات میں حضرات انبیاء ورسل  ؑ پر مختلف  کتابیں نازل کیں لیکن وہ تحریف وتبدل کا شکار ہوگئیں قرآن کریم جوآخری صحیفۂ ہدایت ہے آج بھی اسی طرح محفوظ ہے جس طرح آج سے ڈیڑھ ہزار برس پہلے نازل ہوا تھا یہی کتاب رہنما ،انسانیت کی ہدایت،فوزوفلاح اور کامیابی وکامرانی کی ضامن ہے ارشادنبوی ﷺ کے مطابق اللہ عزوجل اس کتاب کے ذریعے بہت سی قوموں کو رفعت وبلندی سے ہمکنار کرے گا او راس کو نظر انداز کرنے کی بناء پر بہت سوں کو ذلت ورسوائی کے گڑھوں میں دفن کردے گا آج امت مسلمہ کے ادباروذلت کی اصل وجہ قرآن حکیم سے دوری ہے آئیے قرآن کریم کا حق ادا کرتے ہوئے اس کی تلاوت کریں اور اس کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوں تاکہ پھر سے کھوئی ہوئی شان وشوکت بحال کرسکیں۔

نعمانی کتب خانہ، لاہور تفاسیر قرآن
305 1214 قرآن کریم کے آخری تین پاروں کی تفسیر نا معلوم

اسلام کے ابتدائی دور ہی سے علمائے حق نے قرآنی علوم کی ترویج وتبلیغ کاسلسلہ شروع کیا اور عامۃ الناس کی آسانی کے لیے قرآن کے مطالب و مفاہیم کو احسن اور عام فہم انداز سے پیش کیا ،تاکہ قرآن حکیم کی تعلیمات عام ہوں اورلوگوں میں قرآن فہمی    کا ذوق اجاگر ہو ۔علماءکرام نے یہ فریضہ بخوبی ادا کیا اور قرآن مقدس کی تفسیر ،تشریح ،لغوی بحث ،شان نزول کے بیان سمیت مختلف تحقیقی وتکنیکی پہلؤوں پرکام کیا،جوقرآن کے ساتھ ان کی شدید محبت ومودت کی واضح علامت ہے۔ قرآن کریم کے آخری تین پاروں کی جہاں اور اعتبارات سے بہت زیادہ اہمیت ہے وہیں تفصیلی احوال جنت و جہنم اور دیگر احکامات الٰہیہ نے ان کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسی کے پیش نظر زیر مطالعہ کتاب میں قرآن کریم کے آخری تین پاروں کا ترجمہ و تفسیر اور دیگر احکام و مسائل کو بالبداہت بیان کر دیا گیا ہے۔ شروع میں قرآن کریم کی فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے بعد آخری تین پاروں کا متن کے ساتھ مکمل اردو ترجمہ قم کیا گیا ہے۔ اس کے بعد آخر میں ان پاروں سے مستنبط شدہ احکام کو نہایت عمدہ اور سہل انداز میں بیان کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

نا معلوم تفاسیر قرآن
306 1906 قرآن کریم کے تیس پاروں کا مختصر خلاصہ محمد عبد الہادی ابراہیم

رمضان المبارک  کے مقدس مہینے میں لوگ  اللہ تعالیٰ  کی توفیق سے   نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے اور دن میں تلاوت بھی کرتے ہیں  لیکن  اکثر احباب قرآن کریم   کے معنی اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے   اکثر لوگ  اس  مقدس کتاب  کی تعلیمات اور احکامات  سے محروم رہتے  ہیں ۔  محترم  محمد عبدالہادی ابراہیم  نے اس کمی کو  پورا کرنے کےلیے   تیس پاروں  کی تعلیمات اور مفہوم پر مشتمل یہ مختصر سا خلاصہ مرتب کیا ہے  ۔تاکہ ہر کوئی قرآن کریم  سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں  قرآن  مجید  کو پڑھنے  اور اس پر عمل  کرنے کاشوق پیدا ہو ۔اللہ تعالی ٰ  فاضل مرتب کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  ۔ اور اس مختصر   خلاصہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش  بنائے (آمین)(م۔ا)

 

ادارہ تبلیغ القرآن لاہور تفاسیر قرآن
307 1012 قرآن کریم(اشرف الحواشی) شاہ رفیع الدین بن شاہ ولی اللہ الدھلوی

اس وقت آپ کے سامنے قرآن مجید کا وہ اردو ترجمہ موجود ہے جو شاہ رفیع الدین اور نواب وحید الزماں حیدر آبادی نے کیا۔ اردو ترجمہ لفظی اور بامحاورہ دونوں صورتوں میں موجود ہے۔ آیات کی مختصر تفسیر بھی درج کی گئی ہے جو شیخ الحدیث محمد عبدہ الفلاح نے کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور انھیں اس کا بہترین بدیل عطا فرمائے۔ آمین (ع۔م)
 

ابوالکلام آزاد اسلامک اویکنگ سنٹر نئی دہلی تفاسیر قرآن
308 885 لغات القرآن - جلد1 محمد عبد الرشید نعمانی

قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ان لغات سے استفادہ کرنا نسبتاً کافی مشکل ہوتا ہے ۔ مولانا نے قرآنی الفاظ کے متفرق لغات یا اہل لغت سے معانی جمع کرتے ہوئے اس امر کا لحاظ رکھا ہے کہ اگر انہیں حدیث وسنت میں کہیں کسی لفظ کا کوئی معنی ملا تو انہوں نے اسے بھی خصوصی اہتمام کے ساتھ اس لغت میں درج فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی اس سعی کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین!(ح۔ز)

 

مکتبہ حسن سہیل راحت مارکیٹ لاہور تفاسیر قرآن
309 4169 مختصر تفسیر سورہ فاتحہ ، آیت الکرسی ، آخری پارہ صالح بن فوزان الفوزان

تفسیر کا معنیٰ بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔اور اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" مختصر تفسیر سورہ فاتحہ، آیت الکرسی، آخری پارہ "سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے تفسیر ابن کثیر سے انتخاب کرتے ہوئے سورہ فاتحہ، آیت الکرسی اور تیسویں پارے  کے مختصر تفسیر بیان فرمائی ہے۔اس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر غلام محمد قمر ازہری اور عبد النذیر خان ازہر ی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم تفاسیر قرآن
310 6745 معارف البیان فی اعراب القرآن جلد اول ابو اسامہ عبد الرحمن لودھروی

قرآن مجید یہ واحد آسمانی  کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ  ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا  انکار کفر کے مترادف ہے اس  کی  تلاوت باعث برکت وثواب ہے  ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل  فلاح  وکامرانی کی  ضمانت  ہے ۔کتاب اللہ  کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ  سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج  الحمد للہ  اردو  میں  قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا  جو مقام ومرتبہ ہےوہ  محض  ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے  مختلف اہل علم  نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے  کوششیں کی  ہیں ۔جن سے متفید ہوکر   قرآن مجیدمیں  موجود احکام الٰہی  کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’معارف البیان فی اعراب القرآن‘‘  ابو اسامہ  عبد ا لرحمٰن لودھروی  کی  تصنیف ہے  جوکہ قرآن کی ترکیب پر مشتمل جامع مکمل کتاب ہے  چارجلدوں میں یہ کتاب علماء وطلباء کے لیے یکساں مفید ہے ۔ فاضف مصنف نے اکابر کے علوم کو چن چن کر معارف البیان میں جمع کیا ہے  ۔(م۔ا)

مکتبہ امدادیہ ملتان تفاسیر قرآن
311 6432 معوذتین کے مضامین واہداف اور غلط فہمیوں کا ازالہ جمشید عالم عبد السلام سلفی

قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دوسورتیں خود الگ الگ ہیں، اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں، لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے، اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام "مُعَوِّذَتَیُن" (پناہ مانگنے والی دو سورتیں) رکھا گیا ہے۔ یہ دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’معوذتین کے مضامین واہداف اور غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘  محترم  جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہےجوکہ  تین ابواب پر مشتمل ہے ۔پہلے باب میں اجمالی طور پر معوذتین کا تعارف اور اس کی وضاحت وتشریح پیش کی گئی ہے۔دوسرے میں باب میں معوذتین کے اندر بیان کردہ مضامین پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔اور تیسرے باب میں معوذتین سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی تفاسیر قرآن
312 3702 مفہوم القرآن جلد اول رفعت اعجاز

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ، بیت القرآن ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ سات جلدوں پر مشتمل کتاب’’ مفہوم القرآن ‘‘ فہم قرآن کے سلسلے میں محترم رفعت اعجاز صاحبہ ک تصنیف ہے ۔انہوں نے اسے سکول وکالج کے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کرتے ہوئے کتاب اللہ کے معانی کواردو زبان میں نکھارنے کے لیے ایسے خوبصورت الفاظ کاانتخاب کیا ہے جن کو دس گیارہ سال کا بچہ بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔یہ کتاب ان بچوں، بڑوں اور قرآن فہمی کے طلبہ وطالبات کے لیے بہت مفید ہے جو عربی نہیں جانتے اور ناظرہ کی روزانہ تلاوت کرنے کے باوجوداس کے وسیع اور ترپیغام کوسمجھنے سے ناواقف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے قلم ، علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)

بیت القرآن لاہور تفاسیر قرآن
313 5843 مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر بیان القرآن کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ڈاکٹر ریحانہ ضیا صدیقی

مولانا اشرف علی تھانوی ﷫ تھانہ بھون ضلع اترپردیش  میں 1863ء کوپیداہوئے   ابتدائی تعلیم میرٹھ میں ہوئی فارسی کی ابتدائی کتابیں یہیں پڑھیں اور حافظ حسین مرحوم دہلوی سے کلام پاک حفظ کیا پھر تھانہ بھون آکر حضرت مولانا فتح محمد صاحب سے عربی کی ابتدائی اور فارسی کی اکثر کتابیں پڑھیں ذوالقعدہ 1295ھ میں آپ بغرض تحصیل وتکمیل علوم دینیہ دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور پانچ سال تک یہاں مشغول تعلیم رہ کر 1301ھ میں فراغت حاصل کی اس وقت آپ کی عمر تقریباً19سال تھی زمانہ طالب علمی میں حضرت میل جول سے الگ تھلگ رہتے اگر کتابوں سے کچھ فرصت ملتی تو اپنے استاد خاص حضرت مولانا محمد یعقوب کی خدمت میں جابیٹھتے۔ تکمیل تعلیم کے بعد والد اور اساتذہ کرام کی اجازت سے آپ کانپور تشریف لے گئے اور مدرسہ فیض عام میں پڑھانا شروع کر دیا چودہ سال تک وہاں پرفیض کو عام کرتے رہے،1315ھ میں کانپور چھوڑکر آپ آبائی وطن تھانہ بھون تشریف لائے اور یہاں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی خانقاہ کو نئے سرے سے آباد کیا اور مدرسہ اشرفیہ کے نام سے ایک درسگاہ کی بنیاد رکھی جہاں آخر دم تک تدریس،تزکیہ نفوس اور اصلاح معاشرہ جیسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔تدریس کے علاوہ آپ  نے بیسیوں کتب  تصنیف کیں۔ آپ کی تصانیف اور رسائل کی تعداد 800 تک ہے۔آپ کی اہم تصانیف میں  تفسیر بیان القرآن  یہ تقریباً چھ سال کی مدت میں مکمل ہوئی اور پہلی بار 1326ھ میں "اشرف المطابع" تھانہ بھون سے طبع ہوئی،اس میں سلیس بامحاورہ ترجمہ، تفسیر میں روایات صحیحہ اور اکابر کے اقوال کا التزام کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر بیان القرآن کا تحقیقی وتنقیدی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر ریحانہ ضیاء صدیقی  کے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت  ہے جیسے انہوں نے 1991ء میں   علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی  بعد ازاں اس تحقیقی مقالہ کو کتابی میں شائع کردیاگیا۔مقالہ نگار نے   اس مقالے میں  مولانا اشرف علی تھانوی نے جس مقصد اور ضرورت کے تحت تفسیر بیان  القرآن  لکھی تھی اسے  پوری طرح مثالوں کےساتھ واضح کرنے کی  کوشش کے ساتھ ساتھ  تفسیر کے تحقیقی مطالعہ کی روشنی میں چنددیگر تراجم وتفاسیر کا ذکرکرتے ہوئے تفسیر کی فقہی :عقلی،کلامی حیثیت کو واضح کیا ہے  اور اردوترجمہ ،ربط آیات کے حوالوں سے مثالیں بھی پیش کی ہیں ۔نیز مولانا تھانوی کی تفسیر کا امتیاز دیگر تراجم  اور تفاسیر کے موازنہ کےساتھ  مکمل ایک باب میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

الندوہ ٹرسٹ لائبریری چھتر اسلام آباد تفاسیر قرآن
314 3951 پاکستان میں قرآن مجید کے تراجم و تفاسیر ( 1974 تا حال ) پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی

قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔تقسیم ہند سے قبل اور بعد میں قرآن مجید کے کئی تراجم ہوچکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’پاکستان میں قرآن مجید کےتراجم وتفاسیر1947ءتا حال‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شبعہ قرآن وتفسیر کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب انہوں نے اوپن یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ کے لیے تصنیف کی ہے ۔اس میں انہوں نےعلم تفسیر کا مفہوم اور ارتقاء، ترجمہ کا مفہوم اور اقسام اور پاکستان میں ترجمہ نگاری کا ایک تاریخی جائزہ اور پاکستان میں تفسیر نگاری ، پنجابی ، پشتو، سندھی، انگریزی اور دیگر زبانوں میں قرآن مجید کی تفاسیر اور تراجم کے بارے میں معلومات مہیا سپرد قلم کی ہیں۔(م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد تفاسیر قرآن
315 3133 کنز الایمان ایک اہل حدیث کی نظر میں سعید بن عزیز یوسف زئی

زیر تبصرہ کتابچہ" کنز الایمان، ایک اہل حدیث کی نظر میں "علامہ سعید بن عزیز کی تصنیف ہے۔موصوف پہلے بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور دیگر بریلوی حضرات کی طرح مولوی احمد رضا خاں بریلوی کے اندھے مقلد ومعتقد تھے، اسی زمانے میں انہوں نے مولوی احمد رضا خان بریلوی کے ترجمہ قرآن" کنز الایمان" کی تعریف وتوصیف اور فضائل پر ایک مضمون لکھا تھا۔مگر دین حق اور قرآن وحدیث کے مطالعے اور تحقیق کے بعد موصوف نے مسلک حقہ، مسلک عمل بالقرآن والحدیث یعنی مسلک اہل حدیث اختیار کر لیا اور بریلویت سے توبہ کر لی۔بریلوی بھائیوں نے ان کے اس مضمون کو جو انہوں نے اس زمانے میں لکھاتھا جب وہ بریلوی تھے۔"کنز الایمان، ایک اہل حدیث کی نظر میں" کے نام سے اپنی کتب ورسائل میں شائع کیا اور پھر پورے برصغیر میں اسے چھاپ کر تقسیم کیا گیا  اور یہ ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی گئی کہ اہل حدیث عالم دین  شرک وبدعات سے بھرے اس ترجمے کو  بہت ہی عمدہ سمجھتا ہے۔علامہ سعید بن عزیز نے اپنے مختلف بیانات اور مضامین میں اس مضمون کی تردید شائع کی اور پھر اسی تردیدی مضمون وبیان کو کتابی شکل میں چھاپ کر تقسیم کیا گیا جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

کتاب خانہ قرآن و سنت کراچی تفاسیر قرآن
316 3790 ہندوستانی مفسرین اور ان کی عربی تفسیریں ڈاکٹر سالم قدوائی

آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔ہندوستان صدیوں تک اسلامی تہذیب وثقافت کا مرکز رہ چکا ہے جس کے آثار ونقوش اس کے ذرہ ذرہ پر ثبت ہیں ، یہاں کے علماء اور اصحاب کمال کے علمی ،دینی او رتہذیبی کارنامے اسلامی ملکوں سے کم نہیں ہیں ۔ علم وفن کی ہر شاخ خصوصاً دینی علوم میں ہندوستان میں جو علماء پیدا ہوئے ان کی علمی عظمت اسلامی اور عرب ملکوں میں بھی مسلم تھی۔تفسیر کی جانب بھی ہندوستانی مفسرین کی عربی واردو زبان خدمات بڑی نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ ہندوستانی مفسرین اور ان کی عربی تفسیریں‘‘ڈاکٹر محمد سالم قدوائی کے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالے کی کتابی صورت ہے ۔ اس مقالے پر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی ۔جناب سالم قدوائی صاحب کو اپنے اس مقالے کی تیاری کے سلسلے میں جو کتابیں مل سکی ہیں انہوں نے ان کوچار حصوں میں تقسیم کر کے اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔اور ہر حصے کو مصنفین کے سنہ وفات کے حساب سے مرتب کیا ہے ۔پہلے حصے میں ان عربی تفسیروں کا ذکر ہے جو مکمل ہوگئیں ۔دوسرے حصے میں اجزائے قرآن کی تفسیروں کا تعارف ہے ۔ یعنی مختلف سورتوں کی یا محض آیتوں کی تفسیر۔تیسرے حصے میں قدیم مفسرین کی عربی تفسیروں کے حواشی اور شرحوں کاذکر ہے۔چوتھے حصے میں متعلقاتِ قرآن مجید کا ذکر ہے یعنی ان کتابوں کا جو قرآن مجید سے متعلق ہیں مثلاُ ناسخ ومنسوخ، رسم خط، تخریج آیات ، مفردات قرآن ، فضائل قرآن، احکام قرآن وغیرہ ۔فاضل مصنف نے ان تمام کتابوں پر الگ الگ تبصرہ کرتے ہوئے مصنفین کے بھی مختصر حالات قلم بند کیے ہیں۔(م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور تفاسیر قرآن
317 1817 اصول تفسیر امام ابن تیمیہ

قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام ﷢کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (اصول تفسیر)شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اصول قرآن اور اصول تفسیر پر بحث کی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرزاق صاحب ملیح آبادی﷫ نے کیا ہے اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی﷫ نے مفید تعلیق چڑھائی ہے۔قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے کہ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمد پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد نے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔لیکن یہ یقینی ہے کہ باتیں قرآن سے مقصود نہیں ہیں۔قرآنی مقصود صرف وہی ہے جو نبی کریم ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ نے اس کتاب میں یہ بھولی ہوئی بنیادی حقیقت بڑی خوبی اور احسن انداز سے یاد دلا دی ہے،اور وہ تمام اصول بیان کر دئیے ہیں جو کتاب اللہ کی تفسیر کے لئے ضروری ہیں۔اللہ تعالی مولف کی ان گرانقدر خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی قبر کو منور فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اصول تفسیر
318 6907 اصول تفسیر ( عثیمین) محمد بن صالح العثیمین

اصول ِتفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے  جو مفسرین قرآن کے لیے نشان ِمنزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے  اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ زیر نظر کتاب’’ اصول  تفسیر‘‘فضیلۃ الشیخ  محمد بن صالح العثیمین  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔ شیخ رحمہ اللہ نے یہ کتاب امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی میں تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کے طلباء  کی آسانی کے لیے    تصنیف کی  جوکہ   اپنے موضوع  میں اختصار کے ساتھ ساتھ  جامعیت کی بھی حامل ہے ۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر  محترم جناب پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(م۔ا) 

دار المصنفین لاہور اصول تفسیر
319 4599 الفوز العظیم اردو شرح الفوز الکبیر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے۔ وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔ آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے۔ ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔ لیکن شاہ ولی اﷲ کا ایک بے مثال کارنامہ ’’الفوز الکبیر   فی اصول التفسیر ‘‘ہے۔ شاہ صاحب کی علوم القرآن پر اتنی گرفت ہے کہ ان کی تصنیف لطیف ’’الفوز الکبیر‘‘ سند کا درجہ رکھتی ہےچونکہ اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب تھی اسی لئے اناً فاناً سارے عالمِ اسلام میں اس کی شہرت پھیل گئی۔منیر الدین دمشقی اور مولانا سلمان ندوی نے اس کا عربی میں ترجمہ کیا ہے۔ مفتی محمد سعید پالن پوری نے بھی اس کا عربی میں ترجمہ کیا، اور اردو و عربی میں شرح بھی لکھی۔ اس کے علاوہ بھی کئی اہل علم نے اس کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا۔ زیر نظر کتاب ’’الفوز العظیم شرح اردو الفوز الکبیر‘‘ مولانا خورشید انور قاسمی فیض آبادی کی تصنیف ہے جو کہ پچاس سے زائد اہم کتابوں کے منتخب علوم اور محقق اساتذۂ کرام کے فیوض وافادات سے مزین الفوز الکبیر کی نہایت جامع اردو شرح ہے۔ فوز الکبیر کی یہ شرح  طالبانِ علوم نبوت اور مدارس کے اساتذہ و طلباء کے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے کیونکہ یہ کتاب اکثر مدارس اسلامیہ میں شامل نصاب ہے۔ (م۔ا)

قدیمی کتب خانہ، کراچی اصول تفسیر
320 2330 تاریخ التفسیر عبد الصمد صارم

تفسیر  کا معنی بیان کرنا یا کھولنا  یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے  مگر اس کوسمجھنے کےلیے  مختلف علوم کی  ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے  اور علم  تفسیر وہ  علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔ قرآن کلام الٰہی ہے  جو رسول اللہ  ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے  نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے   اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے  ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی  آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے  قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی  جو تفسیر بیان کی اس کا  کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں  آیا او رکچھ  حصہ صحابہ کرام کے  سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں  مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی  اس لیے تفسیر کے نام سے  سوائے  تفسیر ابی بن کعب  اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی  کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے  بعد  عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور  ہر صدی میں  متعدد  کتب تفسیر کی کئی  لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب  ’’تاریخ التفسیر‘‘ عبد الصمد صارم الازہری کی  تصنیف ہے جس  میں انہوں نے  عہدِ رسالت سے  لے  کرچودویں صدی ہجری    تک   لکھی  جانےوالی کتب تفسیر اور مفسرین  کا مختصراً تذکرہ کرنےکےبعد   حدیث وتفسیر کی بعض اصطلاحات ، طبقات المفسرین اور ایک مفسر کےلیے جن  کاعلوم کا جاننا ضروری ہے ان کوبھی بالاختصار  تحریر کیا ہے ۔ یہ کتاب اہل علم او رطالبان  ِعلوم نبوت کے لیے  مفسرین  اور   کتب تفاسیر کے تعارف  کے حوالے  سے  قیمتی  تحفہ ہے  اللہ   تعالی  مؤلف اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

ادارہ علمیہ لاہور اصول تفسیر
321 3244 تاریخ تفسیر و اصول تفسیر پروفیسر میاں منظور احمد

تفسیر کا معنیٰ بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔اور اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔
زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ تفسیر واصول تفسیر‘‘پروفیسر میاں منظور احمد صاحب کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں وہ ان چند مباحث کو جن کاتعلق ایم اے علوم اسلامیہ کےامتحان سے ہے انہیں وہ جدید ترین نصاب کے مطابق زیربحث لائے ہیں۔ تفصیل وتطویل کو چھوڑ کر اختصار کو پیش نظر رکھا گیا ہے تاکہ ایک تویہ رسالہ طویل نہ ہو اور طلبہ وقارئین کےلیے باعث ملال نہ ہو۔مصنف موصوف نے مختلف موضوعات وابحاث پر امتحانی نقظۂنظر کوبھی ذہن میں رکھا ہے بلکہ اصول تفسیر میں تو امتحانی سوالات ہی کوبنیاد بنایا ہے۔(م۔ا)

علمی کتاب خانہ، اردو بازار لاہور اصول تفسیر
322 955 تاریخ تفسیر ومفسرین غلام احمد حریری

عہد رسالت ﷺ سے لے کرعہد حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے۔ مثلاً اسباب نزول، مسائل فقہیہ اور امثال قرآنی جیسی ابحاث پر مستقل تصانیف لکھی گئیں۔ مسلمانوں نے قرآن کریم کے اسرار و نکات معلوم کرنے کے لیے بہت سی مساعی انجام دی ہیں لیکن قرآن کریم کی وسعت و جامعیت کے سامنے مساعی کرنے والے کا عجز و تقصیر کااعتراف کیے بغیر چارہ نہیں رہتا۔ اب تک اردو زبان میں ایسی کوئی جامع کتاب موجود نہیں تھی جس سے علم تفسیر کی مفصل تاریخ اورمفسرین کرام کی جہود و مساعی کا تفصیلی علم ہو سکے۔ پروفیسر غلام احمد حریری نے زیر نظر کتاب کی صورت میں بہت حد تک اس کمی کو پورا کر دیا ہے۔ اس کتاب کا اہم ماخذ و مصدر علامہ محمد حسین الذہبی کی کتاب ’التفسیر والمفسرون‘ ہے۔ کتاب کی اساس اکثر و بیشتر اسی کتاب پر رکھی گئی ہے۔ اس کے غیر ضروری مواد کو حذف کر کے دیگر کتب سے مفید معلومات کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اپنے موضوع اور مواد کے اعتبار سے یہ کتاب اردو زبان میں ایک جامع اور ہمہ گیر تالیف کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ (ع۔ م)

ملک سنز کارخانہ بازار فیصل آباد اصول تفسیر
323 4735 تفسیر اور اصول تفسیر تعارف ، ضرورت اور اہم کتابیں فیصل احمد ندوی بھٹکلی

قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے ۔ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمدﷺ پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔اصول تفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اور اصول تفسیر ضرورت ، تعارف اور اہم کتابیں‘‘اپریل 2013ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں کلیۃ الشریعۃ واصول الدین کی طرف سےکے زیر اہتمام ’’ مدارس میں قرآن واصول قرآن کی تفہیم وتدریس –اسلوب ، منہج ،مسائل ومشکلات ‘‘ کےعنوان سےمنعقد کیے گئے دور وزہ مذاکرہ علمی میں محترم جناب فیصل احمد ندوی کی طرف سےپیش کیے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔(راسخ )

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ اصول تفسیر
324 3778 تفسیر قرآن کا مفہوم آداب اور تقاضے پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

تفسیر کا معنیٰ بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔اور اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" تفسیر قرآن کا مفھوم، آداب اور تقاضے "بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ کے پروفیسر محترم ڈاکٹر عبد الرؤف ظفر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  ضرورت تفسیر، تفسیر اور تاویل کا مفہوم، مفسر قرآن کے لئے ضروری علوم ، مفسر قرآن کے آداب وشرائط اور تفسیر قرآن کی اقسام جیسی مباحث بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس تحقیق الاثری جہلم اصول تفسیر
325 4365 تفسیر قرآن کے اصول و قواعد ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے ۔ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمدﷺ پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔اصول تفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ لیکن برصغیرکے جدید مفسرین نے اپنی مرضی سےاپنے ہی اصول تفسیر قائم کر کے اپنی عقل وفکر سے اپنی تفاسیر میں بعض آیات وسور کی ایسی تفسیر پیش کی ہے جو صریحاً مفسر صحابہ کرام ، تابعین عظام ﷭ اور قرون اولیٰ کے مشہور مفسرین ائمہ کرام ﷭ کی تفاسیر مختلف ہے۔ان مفسرین میں سر سید ، حمید الدین فراہی ، امیں احسن اصلاحی ، غلام احمد پرویز ، جاوید احمد غامدی وغیرہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تفسیر قرآن کے اصول وقواعد‘‘معروف واعظ ومبلغ شیخ الحدیث مولانا یوسف راجووالوی﷫کے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن﷾(مدیر دار الحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔جوکہ ڈاکٹر صاحب کے پی ، ایچ ، ڈی کے لیے لکھے گئے تفصیلی علمی وتحقیقی مقالے کاایک حصہ ہےجسے معمولی ترمیم واضافے کےساتھ الگ شائع کیا ہے۔فاضل مؤلف نےاس کتاب میں چاروں مکاتب فکر ( تفسیر بالماثور، تفسیر بالرأی المحمود، فراہی مکتب فکر، تفسیر با لرأی المذموم) کے اصول تفسیر کو سامنے رکھا اور ان کاتنقیدی جائزہ لیا ہےاور خیر القرون میں تفسیر بالماثور کے مسلمہ اصول تفسیر واضح طور پر مرتب کرنے کی بھر پور اور کامیاب کوشش کی ہے ۔ نیز فن تفسیر میں دستیاب عربی اور اردو لٹریچر کا ایک جامع خلاصہ پیش کیا ہے ۔اس کتاب میں بیان کردہ اصول تفسیر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی فرد واحد کےخود ساختہ نہیں ،بلکہ جمہورمفسرین انہی اصولوں کےتحت قرآن کےسعادت حاصل کرتے رہے ہیں ۔یہ کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے قیمتی اور نادر موتیوں کی ایک لڑی ہے جو دینی مدارس کےمنتہی طلبہ ،اساتذہ اوردورات تفسیر کےفاضل طلباء وطالبات کے لیےایک اکسیر اور خاصے کی چیز ہے ۔مفتی جماعت شارح صحیح بخاری شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی تدریسی ،دعوتی ، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصول تفسیر
326 4736 تفسیر نصوص کے اصول و مناہج ڈاکٹر شیخ محمد ادیب صالح

قرآن حکیم ایک ایسی کتاب ہے جو انسانی اجتماعیت کے لئے قیامت تک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے قرآنی تعلیمات پر نہ صرف ایک جماعت قائم کی بلکہ ایک زندہ وتابندہ سو سائٹی بھی قائم کر کے دکھائی، جس نے انسانی ترقی کا ایک ایسا منصفانہ نظام زندگی فراہم کیا جس سے آج کا  انسان بے نیاز نہیں رہ سکتا ہے۔قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب"تفسیر نصوص کے اصول ومناہج " شام کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر شیخ محمد ادیب صالح کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے، جس میں انہوں نے نصوص کی تشریح وتفسیر کے اصول ومناہج کو بیان فرمایا ہے۔ اردو ترجمہ محترم مولانا محمد ارشد معروفی، استاذ دار العلوم دیو بند نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول تفسیر
327 388 حمیدالدین فراہی اور جمہور کے اصول تفسیر تحقیقی وتقابلی مطالعہ(پی ایچ ڈی مقالہ) ڈاکٹر حافظ انس نضر مدنی

قرآنِ مجید وہ عظیم کتاب ہے ،جسے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رُشد و ہدایت کیلئے نازل فرمایا ہے۔ نبی کریم ﷺ  ، صحابہ کرام ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین سے لے کر آج تک ہر دور میں اہل علم مفسّرین اس کی مشکلات کو حل کرتے اور اس کی گتھیوں کوسلجھاتے چلے  آئے ہیں۔ہر دَور میں مفسرین کرام نے خصوصی ذوق اور ماحول کے مطابق اس کی خدمت کی اور تفسیر کے مخصوص مناہج اور اصول اپنے سامنے رکھے۔ پیش نظر"حمید الدین فراہی اور جمہور کے اصول تفسیر" حافظ انس نضر مدنی کا پی ایچ ڈی کے لیے لکھا جانے والا مقالہ ہے۔ محترم حافظ صاحب امتیازی حیثیت میں فاضل مدینہ یونیورسٹی ہونے کے ساتھ ساتھ ’مجلس التحقیق الاسلامی‘اور ’کتاب ونت ڈاٹ کام‘ کے انچارج ہیں۔ موصوف جہاں طلباء جامعہ لاہور الاسلامیہ کو علم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں وہیں متنوع علمی و تحقیقی کاموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ آپ کی خداد صلاحیتوں کا ایک اظہار زیر نظر مقالہ ہے۔ مولانا حمید الدین فراہی ؒ کے  منہجِ تفسیر اور مولانا امین احسن اصلاحی ؒ کی تفسیر ’تدبر قرآن ‘ پر تو کسی نہ کسی حوالے  سے تحقیقی کام موجود ہے  لیکن مولانا فراہی ؒ کے  اُصول تفسیر اور جمہور کے  اُصول تفسیر میں  مناسبت اور تقابل پر مرتب تحقيقی کام پہلی بارسامنے آیا ہے۔محترم حافظ صاحب نے مولانا فراہی ؒ کے  اُصول تفسیر اور تفسیر پر موجود کام کا سلف صالحین کے  مناہجِ تفسیر سے اس انداز میں تقابلی جائزہ پیش کیاہےکہ واضح ہو سکے  کہ کیا یہ ایک شے  کے  دو رُخ ہیں یا ان میں  آپس میں  جوہری اختلاف اور فرق ہے۔

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اصول تفسیر
328 2170 درایت تفسیری حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

متحدہ پنجاب کے جن اہل  حدیث خاندانوں نے تدریس  وتبلیغ اور مناظرات ومباحث  میں شہرت پائی ان میں  روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے  ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث  روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم  محدث ،مجتہد مفتی اور  محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی﷭ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہما اللہ  وغیرہم۔ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ  مختلف موضوعات  پر  تقریبا  80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی  (صاحب تحفۃ الاحوذی  )فرماتے ہیں  حافظ عبد اللہ  روپڑی  جیسا ذی علم اور  لائق استاد تمام  ہندوستان میں کہیں  نہیں ملےگا۔ہندوستان  میں ان کی نظیر نہیں۔زیر تبصرہ کتاب ’’ درایت تفسیری‘‘ مجتہد العصر  حافظ عبد اللہ محدث روپڑی﷫ کی اصول  تفسیر کے موضوع پرایک اہم اور بے مثال تالیف ہے ۔یہ کتاب محدث روپڑی کی تعلیمی دور  سے فراغت کے بعد پہلی کتاب ہے ۔ یہ کتاب دراصل  محدث روپڑی نے   فاتح قادیان  مولانا  ثناء اللہ امرتسری ﷫ کی  کتاب کے رد میں لکھی تھی ۔  اس کتاب کا تعارف  کراتے ہوئے  مینجر اخبار ’’تنظیم اہلحدیث ‘‘ روپڑ ضلع ابنالہ لکھتے ہیں :’’آج کا خصوصیت کے ساتھ کچھ ایسی آزادی ہوگئی ہے کہ ہرفرقہ قرآن مجید سے استدلال کرتا ہے  اور تروڑ مروڑ کر اپنے موافق کرلیتا ہے ۔ اس رسالہ میں بتلایا گیا ہے کہ کن اصولوں پر تفسیر کرنی چاہیے اور صحیح تفسیر کونسی  ہے  ‘‘اللہ تعالیٰ محدث روپڑی  کی  مرقد پر  اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطافرمائے (آمین) (م۔ا)

 

نا معلوم اصول تفسیر
329 4927 علم تفسیر و حدیث کا ارتقاء گزشتہ چودہ صدیوں میں ڈاکٹر محمد آفتاب خان

پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اور قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ علم تفسیر و حدیث کا ارتقاء گزشتہ چودہ صدیوں میں‘‘ ڈاکٹر محمد آفتاب خان ، ڈاکٹر مولانا عبد الحکیم اکبری کی ہے۔جس میں علم تفسیر کا ارتقاء چودہ صدیوں کا اجمالی جائزہ پیش کیا ہے۔مزید برصغیر پاک و ہند میں تفسیر کے ارتقاء کو اجاگر کرتے ہوئے حدیث، تدوین حدیث اور علم حدیث کا تاریخی پس منظربیان کیا ہےجس میں مستشرقین کے طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو عیاں کرتے ہوئے ان کی تردید کی بھی کی ہے۔۔ چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

ادبیات لاہور اصول تفسیر
330 1647 عون الخبیر شرح الفوز الکبیر فی اصول التفسیر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔ لیکن شاہ ولی اﷲ کا ایک بے مثال کارنامہ 'الفوز الکبیر فی اصول التفسیر 'ہے ۔شاہ صاحب کی علوم القرآن پر اتنی گرفت ہے کہ ان کی تصنیف لطیف 'الفوز الکبیر' سند کا درجہ رکھتی ہےچونکہ اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب تھی اسی لئے اناً فاناً سارے عالمِ اسلام میں اس کی شہرت پھیل گئی۔منیر الدین دمشقی اور مولانا سلمان ندوی نے اس کا عربی میں ترجمہ کیا ہے ۔ مفتی محمد سعید پالن پوری نے بھی اس کا عربی میں ترجمہ کیا، اور اردو و عربی میں شرح بھی لکھی۔اس کے علاوہ بھی کئی اہل علم نے اس کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا ۔ زیر نظر کتاب 'عون الخبیر شرح الفوز الکبیر' مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی کی تصنیف ہے جو کہ فوز الکبیر کو تدریس کے دروان ان کے کیسٹوںمیں ریکارڈ شدہ دروس کو سن کر تیار کی گی ہے ۔فوز الکبیر کی یہ شرح طالبانِ علوم نبوت اور مدارس کےاساتذہ وطلباء کے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے کیونکہ یہ کتاب اکثر مدارس اسلامیہ میں شامل نصاب ہے ۔(م۔ا)

 

 

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ اصول تفسیر
331 2260 لغات القرآن (پہلا پارہ) عزیز احمد

گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی ﷫ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر کتابچہ" لغات القرآن، پہلا پارہ " محترم عزیز احمد صاحب﷫ کی تصنیف ہے ۔ جو انہوں نے ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق فقط پہلے پارے کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کتابچے کے شروع میں عربی گرائمر کے چند ابتدائی اور بنیادی قواعد بھی قلمبند کر دئیے ہیں۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ لغات القرآن،راولپنڈی اصول تفسیر
332 6686 مناہج المفسرین ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف

اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اصول تفسیر  و مناہج تفسیر سے متعلق اہل علم  نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں زیر نظر کتاب’’ مناہج المفسرین‘‘ ڈاکٹرسراج الاسلام حنیف  کی تصنیف ہے  انہوں نے یہ کتاب  عبد الولی خان یونیورسٹی  کے ایم اے  کے طلباء کی بنیادی علمی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی ہے ۔یہ کتاب سات فصلوں پر مشتمل ہے۔فضل اول  تفسیر کے لغوی اور اصطلاحی معنی ، فصل دوم :تفسیر کی قسمیں ، فصل سوم:تفسیر بالرأی،فصل چہارم: تفسیر فقہی، فصل پنجم تفسیر باالاشارۃ،فصل ششم: اردو زبان میں چند مشہور تفاسیر،فصل ہفتم پشتو زبان میں چند مشہور تفاسیر سے متعلق ہے ۔(م ۔ا)

مکتبہ صندلیہ پشاور اصول تفسیر
333 4806 آداب حاملین قرآن یحییٰ بن شرف النووی

قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ آداب حاملین قرآن‘‘ امام یحییٰ بن شرف الدین نووی شارح مسلم و مصنف ریاض الصالحین ان کی کتاب التبیان فی آداب حملۃ القرآن کا حضرت مولانا نجم الدین صاحب اصلاحی نے اردو ترجمہ کیا ہے۔جس میں قرآن مجید ، تلاوت قرآن اور حافظ قرآن کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کیا گیا ہے۔اس کتاب میں قرآنی معلومات کے حوالے سے دس 10 باب اور ایک سو نو 109 فصلیں ہیں، دسواں باب اس کتاب کے اسماء اور لغات بر مشتمل ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ حضرت مولانا نجم الدین صاحب اصلاحی کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

مکہ کتاب گھر لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
334 6559 اربعین القرآن الکریم قاری اویس ادریس العاصم

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے۔قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے ۔ مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  ۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» (صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»(صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔ زیر نظر کتاب ’’اربعین  القرآن الکریم ‘‘  محترم جناب قاری اویس ادریس  العاصم صاحب (متعلم  مدینہ یونیورسٹی)کی مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتاب میں   چالیس ایسی احادیث مع تخریج  جمع کی ہیں جس میں  قرآن کریم کے فضائل وغیرہ کو بیان کیا  گیا ہے۔مرتب نے احادیث  کا   سلیس ترجمہ   کے علاوہ  حدیث کےمشکل الفاظ کے معانی اور  فوائد بھی بیان کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس  کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
335 3778 تفسیر قرآن کا مفہوم آداب اور تقاضے پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

تفسیر کا معنیٰ بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔اور اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" تفسیر قرآن کا مفھوم، آداب اور تقاضے "بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ کے پروفیسر محترم ڈاکٹر عبد الرؤف ظفر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  ضرورت تفسیر، تفسیر اور تاویل کا مفہوم، مفسر قرآن کے لئے ضروری علوم ، مفسر قرآن کے آداب وشرائط اور تفسیر قرآن کی اقسام جیسی مباحث بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس تحقیق الاثری جہلم اصول تفسیر
336 4366 تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی کے سنہری اوراق ڈاکٹر سید بن حسین العفانی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’تلاوت قرآن اور ذکر الہی کےسنہری اوراق ‘‘ دکتور سید بن حسین العفانی کی عربی زبان میں تحریرشدہ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب قرآن مجید کےفضائل ، اس کی تلاوت کےآداب اور اس سے متعلقہ بہت سےاحکام پر مشتمل ہے ۔ کتاب ہذا کےمترجم فاضل دوست حافظ فیض اللہ ناصر ﷾ نے استاذ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کے حکم پر سلیس ،شگفتہ اور رواں ودواں ترجمہ کیا ہے۔اس کتاب میں ہمارے بہت سے اسلاف کے شوقِ تلاوت اور خصوصی رغبت واہتمام کے ایسے واقعات بھی بیان ہوئے ہیں جن پر بظاہر یقین کرنا مشکل ہے لیکن وہ سیرا ورتراجم کی کتب میں محفوظ ہیں اورانہیں مصنف نے بحو الہ اس کتاب میں نقل کیاہے۔یہ کتاب اپنی افادیت کے باعث قرآن مجید کی تلاوت کا شوق رکھنے والے ہرمسلمان کےلیے بہترین تحفہ ہے۔کتاب ہذا کے مترجم فضیلۃ الاخ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ) اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن سے زائد کتب کےمترجم ومصنف ہیں۔ ان دنوں حافظ شفیق الرحمٰن زاہد ﷾ کےقائم کردہ ادارہ ’’ الحکمۃ انٹرنیشل،لاہور‘‘ میں بطور سینئر ریسرچ سکالر خدمات انجام رہے ہیں وہاں تبلیغی واصلاحی ’’ سلسلۃ الکتاب والحکمۃ‘‘ سیریز کے متعدد کتابچہ جات مرتب کرچکے ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسن کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور نے2014ء میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
337 6934 حاملین قرآن فضائل ، آداب اور احکام امام ابو زکریا محی الدین النووی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے کہ جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی نے اس کتاب ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے ’’ونزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء‘‘
قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پر مشتمل ہے، مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑھا اور سمجھا نہ  جائے۔
قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری: 5027)
اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے: «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ» صحیح مسلم: 817)
تاریخ گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھا اور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کا شکار ہوگئے۔
زیر نظر کتاب ’’حاملین قرآن فضائل آداب اور احکام‘‘ امام یحی بن شرف النووی رحمہ اللہ کی کتاب ’’التبيان في آداب حملة القرآن‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ مفتی عبد اللطیف قاسمی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں فضائل قرآن، فضائل حاملین قرآن، آداب قرآن، حقوق قرآن، عظمت قرآن اور ان سے متعلقہ امور کو تفصیلاً بیان کیا ہے۔ (م ۔ ا)

کتب خانہ نعیمیہ دیوبند بنگلور انڈیا فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
338 6201 خدا بول رہا ہے ابو یحیٰ

قرآن مجیدعظیم ایک بے مثال کتاب ہے ، اس کی عظمتوں اور رفعتوں کی کوئی انتہا نہیں ،ہدایت اور اصلاح ،انقلاب اور تبدیلی، ظاہر و باطن کی درستگی اور دنیا و اخرت کی تما م تر بھلائیوں اور کامیابوں کو اللہ تعالیٰ نے اس میں جمع کر رکھا ہے ،علوم ومعارف ،اسرار وحکم کی تمام باتیں بیان کی گئی۔قرآن کریم جو ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے نازل کیا گیا ،اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بے مثال کلام میں عجیب و غریب برکا ت رکھی ہیں ،اس کی تلاوت ،اس کی سماعت ،اس میں غور وفکر کرنا،اس کے معانی و مطالب کو سمجھنے کی کوشش کرنا، اس کے حلال پر عمل کرنا اس کے حرام سے اجتناب کرنا ،اس کی تعلیمات سے زندگیوں کو روشن کرنا ،اور اس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی گذارنا ہر اعتبار سے انسانوں کے لئے اس میں خیر وبرکات ،انقلاب اور کامیابی اور کامرانی ہے ۔قرآن  مجید جہاں نبی کریم ﷺ کا ایک لافانی معجزہ ہے وہیں تمام انسانوں کے لئے ایک مکمل دستور اور منشور بھی ،اس میں اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو بیان کیا ،قوموں کے عروج وزوال کو،فرماں برداروں کے انعام و اکرام کو ،اور نافرمانوں کے انجامِ بد ،جنت کی نعمتوں کو ،اور جہنم کی تکلیفوں کو،کامیابی کے راستوں اور ناکامی کے کاموں کو،غر ض کہ قرآن کریم ہر اعتبار سے ایک جامع اور مکمل کتاب ہے زیر نظر کتاب’’ خدا بول رہا  ہے‘‘ جناب ابو یحییٰ صاحب  کی ناول کے انداز میں آسان فہم دلچسپ تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عظمتِ قرآن کا بیان ایک دلچسپ کہان کی شکل میں  پیس کیا ہے۔مصنف نے  کہانی کا آغاز جنت کی دنیا سے کیا ہے۔کہانی کواس قدر دلچسپ انداز میں مرتب کیا ہے کہ  قاری  کے لیے  ان شاء اللہ  مکمل کتاب  پڑھے بغیر چھوڑنا آسان نہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن کی عظمت  وشان کو سمجھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔(م۔ا)

انذار پبلشرز، پاکستان فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
339 4616 خذ الکتاب بقوۃ یاسمین حمید

اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔ یہ قرآن مجید مکمل شفاء ہے، دلوں کو استقامت بخشتا ہے، شکوک وشبہات کے روگیوں کو نسخہ کیمیا عطاء کرتا ہے، خواہشات نفسانی اور طاعت شیطانی کے اسیر مریضوں کے لیے ربانی علاج تجویز کرتا ہے۔ یہ فرقان حمید ہے جو حق وباطل کے درمیان واضح تفریق کرتا ہے۔ شرک وکفر اور نفاق کے اوصاف وعلامات سے آگاہ کرتا اور مذموم صفات واخلاق اور عقائد فاسدہ کے حاملین کے مکر وخداع اور دجل وفریب سے متنبہ کرتا ہے۔جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "خذ الکتاب بقوۃ " محترمہ یاسمین حمید صاحبہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید پر عمل کرنے ترغیب دلائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

تحریک اسلامی پاکستان حلقہ خواتین فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
340 3794 خصائص القرآن ( سلیمان منصور پوری ) قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ،اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے ۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔اس نے اپنے  سے پہلے کی سب الہامی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اوران میں سےکوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ۔ البتہ قرآن تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کواپنے  اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔اور قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔ قرآن کریم کا  یہ اعجاز  ہے کہ اللہ تعالیٰ نے  قرآن کی حفاظت کا  ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم یہ  خصوصیت ہے  کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس  کی مثال پیش کرنے سے قاصر  ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے ہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے ۔ انہوں نے تین براعظموں پر حکومت کی اور دنیا کو اعلیٰ تہذیب وتمدن اور بہترین نظام ِ زندگی دیا ۔  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خصائص القرآن ‘‘ ہندوستان کے معروف سیرت نگار  قاضی سلیمان منصورپوری کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے قرآن مجید کی فصاحت وبلاغت، ثاتیر قرآن ، قبولیت  قرآن، خصوصیات  قرآن حمید  اور  قرآن کے متعلق سات پشین گوئیاں ، اسلام اور اہل ایمان  کے متعلق پیش گوئیوں کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
341 2775 دولت قرآن کی قدر و عظمت محمد تقی عثمانی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا:«خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے۔ ارشاد نبو ی ہے :«إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا:

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر

زیر تبصرہ کتابچہ’’ دولتِ قرآن کی قدرو عظمت‘‘مولانا تقی عثمانی صاحب کے ایک خطاب کی کتابی صورت جو انہوں نے مارچ 1998ء میں اختتام قرآن کی تقریب میں ارشاد فرمایا۔اس میں انہو ں نے دولت ِ قرآن کی عظمت اور حاملین قرآن کی فضیلت کو بیان کیا۔ استفادۂ عام کےلیے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا گیا ۔اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم کی عظمت وفضیلت کو سمجھنے اوراس پر عمل پیرا ہونےکی توفیق دے۔ (آمین) (م۔ا)

میمن اسلامک پبلشرز، لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
342 4975 صرف ایک کتاب قرآن پڑھیے عامرہ احسان

قرآن مجید، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’قرآن پڑھیئے‘‘عامرہ احسان کی ہے، جس میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔ اورقرآن مجید کی تعلیم، ماہِ رمضان اور شوال کے فوائد و ثمرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ امید ہے اس کتاب کو پڑھنے سے قرآن مجید سے محبت و الفت اور عمل پیرا ہونے کا جذبہ پیدا ہو گا۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ عامرہ احسان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

گوشہ علم و فکر، اسلام آباد فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
343 6678 عظمت قرآن ( محمد منیر قمر) ابو عدنان محمد منیر قمر

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔ قرآن کریم کا  یہ اعجاز  ہے کہ اللہ تعالیٰ نے  قرآن کی حفاظت کا  ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے  کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس  کی مثال پیش کرنے سے قاصر  ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عظمت قرآن ‘‘ مولانا  منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کے ان تفسیری دروس کی تحریری شکل ہے  جو انہوں نے   ائیربیس الظہران کے اسلامک سنٹر میں دئیے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے قرآن مجید سیکھنے  کی عظمت  وفضلیت اور بعض قرآنی  سور کی الگ الگ   فضائل بیان کیے ہیں ۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
344 2049 فضائل قرآن سید ابو الاعلی مودودی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔قرآن واحادیث میں قرآن   اور حاملین قرآن کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا:«خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے :«إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر 

تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر

زیرتبصرہ   کتاب ’’فضائل قرآن ‘‘ حدیث کی معروف کتاب   مشکاۃ المصابیح کے کتاب فضائل قرآن سے منتخب احادیث کے عام فہم مطالب ومفاہیم اور تشریح پر مشتمل ہے ۔ جو کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے ہفتہ وار دورس حدیث کے سلسلے بیان کیے تھےاس کو مرتب نے ٹیپ ریکارڈر سے سن کر مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کیا۔اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو قرآن پر عمل کرنےاور اس کو پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عنائیت فرمائے (آمین) م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
345 3224 فضائل قرآن ( محمد کریم سلطانی ) محمد کریم سلطانی

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فضائل قرآن‘‘ جناب محمد کریم سلطانی صاحب  کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں  فاضل مصنف نے  قرآن کریم ،احادیث مبارکہ  اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں  قرآن مجید کے فضائل بیان کیے  ہیں۔اور احادیث   کی  مکمل تخریج وتحقیق بھی   پیش کردی ہے جس سے کتاب کی افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ صبح نور فیصل آباد فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
346 2293 فضائل قرآن (محمد بن عبد الوہاب) محمد بن عبد الوہاب تمیمی

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :  وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر         اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر زیر نظرکتاب ’’فضائل قرآن‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب﷫  کے قرآن مجید کےفضائل کےحوالے ایک  عربی رسالے کاترجمہ ہے۔شیخ موصوف نے  اس مختصر کتابچہ میں   بڑے احسن انداز میں فضائل قرآن کو بیان کیا ہے ۔معروف مترجم  ومصنف  مولانا محموداحمد غضنفر﷫نے اس کا   سلیس اردو ترجمہ کرکے تقریبا 24 سال قبل شائع کیا ۔اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو  قرآن پر عمل کرنےاور اس کو پڑھنے اور سمجھنے کی  توفیق عنائیت فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
347 2101 قرآن ایک معجزہ عظیم ابو محمد مخدوم زادہ

اسلام کی آمد سے قبل اہل عرب کی ایک اہم خوبی زبان و ادب پر ان کی غیر معمولی قدرت و دسترس اور اس سے خاصی دلچسپی تھی۔ انہیں اپنی اس صفت پر اس قدر فخر تھا کہ وہ ساری دنیا کو بے زبان، صرف خود کو اہل زبان تصور کیا کرتے تھے، وہ ماسوائے عرب کو عجمی کہتے تھے۔یہ دعویٰ گوکہ صحیح نہیں، لیکن بالکل غلط بھی نہیں تھا۔یہ حقیقت ہے کہ اہل عرب کی زبان و بیان اور فصاحت و بلاغت پر قدرت اور غیر عرب کی قدرت میں زمین و آسمان کا تناسب تھا۔ یہ بات صرف اس زمانے کی نہیں، آج بھی عربی زبان دنیا کی عظیم ترین ترقی یافتہ زبانوں سے ایک ہے اور غیر عربی کو عربی سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔جب اسلام آیا تو اہل عرب بلکہ دنیائے انسانیت کو اخلاقی پستیوں اور توہمات کی زنجیروں سے نجات دلانے کا عظیم مقصد لے کر آیا، اس لئے ضروری تھا کہ ان کی راہنمائی ایسے ذرائع سے ہو جو بلند اقدار کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی زبان و ادب کے متعلق مذکورہ نظریے کی تردید کرتا ہو۔چنانچہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا جو ایک طرف دنیائے ادب کا سب سے عظیم شاہکار ہے تو دوسری طرف دین و دنیا کی فلاح و بہبود اور کامیابی و کامرانی کا علم بردار۔جن کے اندر ذرا بھی احساس کا مادہ، غور وفکر کی قوت اور حق قبول کرنے کی لیاقت تھی، انہوں نے حق قبول کیا، قرآن سے مستفید ہوئے اور جنت کی راہ پائی، لیکن جن کے قلوب و اذہان شخصی تعصب و عناد ذاتی نخوتوں اور ابدی گمراہیوں سے بھرے ہوئے تھے، اور جن کے سروں پر ضلالت و گمراہی ناچ رہی تھی، انہوں نے اسے کلام بشر، پاگل پنے کی بات، اگلوں کی حکایات اور شعر و سحر سے موسوم کیا۔زیر تبصرہ کتاب "قرآن ایک معجزہ عظیم"محترم ابو محمد مخدوم زادہ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں قرآن مجید کے انہی معجزات پر گفتگو کی ہے اور معترضین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور عظیم کاوش ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہےکہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

مشتاق بک کارنر لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
348 4860 قرآن بلاتا ہی رہ گیا عبد القدوس سلفی

قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ قرآن بلاتا ہی رہ گیا....!‘‘ حافظ عبد القدوس السلفی کی ہے جس میں بکھری ہوئی امتِ محمدیہ کو یکجا کرنے اور کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنے کی طرف رہنمائی کی ہے۔اس کتاب میں قرآن مجید کی تعلیم کی فضیلت، قرآن کےانتہائی اہم پانچ حقوق بیان کیے گے ہیں۔مزید اس کتاب میں ایک خوبی یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مکمل حوالہ جات کا اہتمام کیا گیا ہے۔امید ہے اس کتاب کو پڑھنے سے قرآن مجید سے محبت و الفت اور عمل پیرا ہونے کا جذبہ پیدا ہو گا۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ حافظ عبد القدوس السلفی کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

دار السیاف لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
349 1781 قرآن مجید کے حقوق قاری صہیب احمد میر محمدی

دین اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ  نےکی۔ قرآن  مجید ایک لائحہ  عمل  اور نصب العین  ہے  کہ جس  نے بھی  اس کو سینے  سے  لگایا اس کی جہالت  اور پریشانیوں  ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش  ہو کر  گر گئیں ۔اور قرآن  مجید ہدایت  ونور کاسرچشمہ  ہے او رزندگی  کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر  انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے  اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے  ممکن اور غیر ممکن  کاوشیں بروئےکار لائی جاتی  ہیں ۔لیکن  اہل اسلام  کی اکثریت اس بات  سے  غافل ہے کہ  ایک  مسلم پر اسلام  اور قرآن مجید کے کیا  حقوق ہیں ۔زیر نظر کتا ب ’’ قرآن مجید کے حقوق‘‘ محترم قاری صہیب احمد  میری ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر  کلیۃ القرآن الکریم  والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی  قرآن مجید کے حقوق کےحوالے سے  قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ایک اہم  کتاب ہے ۔ جس میں  محترم قاری  صاحب نے  قرآنی حقوق کو یاد کرانے اور ان کی حقیقت سے اہل اسلام کوباور رکرانے کے لیے  تقریباً 230  احادیث کوسامنے رکھ کر  اپنے جذبات کو حوالہ قرطاس کیا ہے  اور قاری صاحب  نے عام  فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو  بڑے  احسن انداز میں  بیان کردیا ہے ۔  مصنف اس کتاب کے  علاوہ بھی کئی دینی  ،تبلیغی اور اصلاحی  وعلمی کتب کے  مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے  کےعلاوہ  اچھے  مدرس ،واعظ ومبلغ  اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی  تبلیغی  واصلاحی جماعت کے  روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے  ان کی خدمات کو  شرف  قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ ا)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
350 2602 قرآن مجید کے فنی محاسن سید قطب شہید

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن مجید کے فنی محاسن " مصر کے معروف عالم دین ،اخوان المسلمون کے مرکزی راہنما سید محمد قطب شہید ﷫کی عربی تصنیف "التصویر الفنی فی القرآن" کا اردو ترجمہ ہے اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم پروفیسرغلام احمد حریری صاحب  نے حاصل کی ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید کے فنی محاسن  پر بحث کی ہے۔مولف کی ہر بات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ادبی اعتبار سے موضوع کے مفید کی بناء پر یہ کتاب قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

فیصل اسلامک ریسرچ سنٹر فیصل آباد فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
351 1305 قرآن مجید کے مسلمانوں پر حقوق قاری صہیب احمد میر محمدی

اس دنیا میں ہر شخص اپنے حقوق کا متلاشی اور متقاضی ہے حتیٰ کہ حیوانات کے حقوق کے حصول کے لیے دسیوں پروگرام اسٹیج کیے جاتے ہیں اور اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ہر آن محو گفتگو ہوتے ہیں اور ہر ممکن کوشش بروئے کار لائی جاتی ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ ہر شخص حقوق لینے کا ہی ڈھنڈورا پیٹتا ہے اس کو یہ نہیں پتہ کہ اسلام کے ساتھ منسلک ہونے سے مصدر و منبع اسلام قرآن مجید کے حقوق مجھ پر بھی ہیں میں ان کو ادا کر رہا ہوں کہ صرف اپنے بناوٹی حقوق کا رونا ہی رو رہا ہوں۔ انھی قرآنی حقوق کو یاد کروانے کے لیے اور ان کی حقیقت سے باور کروانے کے لیے قاری صہیب احمد میر محمدی نے تقریباً 230 احادیث مبارکہ سامنے رکھ کر اپنے جذبات کو قلم و قرطاس کے حوالے کیا ہے۔ جو اس وقت ’قرآن مجید کے مسلمانوں پر حقوق‘ کے عنوان کے ساتھ آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی اساس قرآن و سنت کو بنایا گیا ہے چنانچہ ہر قسم کے تعصب و جانبداری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس بات کی سعی کی گئی ہے کہ اسلوب سادہ اور عام فہم ہو اور اختصار کے ساتھ تمام جزئیات کا احاطہ ہو سکے نیز کوشش کی گئی ہے کہ احادیث تمام کی تمام صحیح ہوں۔ اس ضمن میں اگر احادیث پر تحقیق بھی رقم کر دی جاتی تو زیادہ مفید ہوتا لیکن صرف احادیث کی تخریج پر اکتفا کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر یہ کتاب بہت اچھی اور لائق مطالعہ ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
352 2272 قرآن پر عمل سمیہ رمضان

قرآن مجید کتاب ہدایت ہے جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی راہنمائی کے لئے نازل فرمایا ہے۔اور اس کی دعوت مرد وعورت دونوں کے لئے یکساں اور مساوی طور پر پیش کی گئی ہے۔گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان اور عالم اسلام کے دیگر ممالک میں رجوع الی القرآن کی ایک تحریک برپا ہے۔جس کے سبب ادارے قائم ہو رہے ہیں،مختلف دورانیوں پر مشتمل درس قرآن کے متعدد سلسلے جاری ہیں۔جن میں ہزارہا مردو خواتین شرکت کرتے ہیں۔قرآن مجید کے احکام پر عمل کرنے کے حوالے سے کویت کے ایک رسالے "المجتمع" میں ایک سلسلہ مضامین شائع ہوا ،جس میں محترمہ سمیہ رمضان نے اپنے حلقہ درس کا احوال قلمبند کیا ہے۔چنانچہ اس حلقے کے تحت قرآن مجید کی صرف تبلیغ پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ایک ایک آیت کا انتخاب کر کے اس پر عمل بھی کیا گیا اور اپنے تجربات سے دوسروں کو آگاہ کیا گیا۔اس کتاب میں چودہ موضوعات کے تحت جو تجربات بیان کئے گئے ہیں،ان میں قرآن پر عمل کے فوائد وثمرات دو اور دو چار کی طرح واضح ہو کر سامنے آ جاتے ہیں،بنیادی عقائد درست ہوتے ہیں اور بے شمار روحانی ثمرات بھی ملتے ہیں۔یہ مضمون عربی میں تھا ،چنانچہ اس سلسلے کی اہمیت و ضرورت کے پیش نظر اسے اردو میں ڈھال دیا گیا ہے ،تاکہ اردو دان طبقہ بھی اس سے کما حقہ مستفید ہو سکے۔ترجمہ محترم محمد ظہیر الدین بھٹی نے کیا ہے۔یہ کتاب اگرچہ خواتین کے لئے لکھی گئی ہے ،لیکن یہ خواتین وحضرات سب کے لئے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنہ میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

منشورات، لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
353 3774 قرآن کی عظمت و فضیلت پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ،اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے ۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔اس نے اپنے سے پہلے کی سب الہامی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اوران میں سےکوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ۔ البتہ قرآن تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کواپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔اور قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے ہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے ۔ انہوں نے تین براعظموں پر حکومت کی اور دنیا کو اعلیٰ تہذیب وتمدن اور بہترین نظام ِ زندگی دیا ۔ اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :  وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن کی عظمت وفضیلت‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن مجید کی عظمت وفضیلت کے بعض پہلوؤں کو عام فہم انداز میں اُجاگر کیا ہے ۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب اور علوم قرآن سے گہرا شغف ہے او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔ قرآن مجید کا لفظی وبامحاورہ ترجمہ کرنے کے علاوہ ان دنوں قرآن مجید کی تفسیر لکھنے میں مصروف ہیں جس کی دو جلدیں شائع ہوچکی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
354 1436 محاسن قرآن قاری محمد ادریس العاصم

اللہ احکم الحاکمین نے جب کل نوع انسانی کو اپنی بے حدو حساب اور وسیع و عریض رحمت کی موسلادھار بارش سےسیراب کرنے کا ارادہ فرمایا تو تمام کائنات میں بہترین اور افضل ترین ہستی حضرت محمد ﷺ کو اس راہ سے بھٹکی ہوئی نوع انسانی کے لئے مبعوث فرمایا اور پھر اس نعمت پر اکتفا نہ فرمایا بلکہ بارش رحمت کا سلسلہ مزید وسیع ہوا اورقیامت تک کے جن و انس کی  رہنمائی کے واسطے اپنے نبی رحمت ﷺ پر اپنی عظیم الشان آخری کتاب ہدایت نازل  فرمائی جسے ہم قرآن حکیم ، فرقان حمید کے نام سے جانتے ہیں۔اس عظیم الشان کتاب کے ہمارے اوپر کئی حقوق ہیں ان میں  سے  جہاں ہم پر یہ فرض ہے کہ  اس پر اچھی طرح عمل کریں وہاں ہم پر یہ بھی لازم  ہے  کہ اسے اچھی طرح یاد کریں اور  اس کی تلاوت کریں اور وہ بھی اس طرح کریں جیسے کرنے کا  حق ہے یعنی جس طرح صحابہء کرام نے اس کی تلاوت فرمائی۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ آج کے مسلمان انگلش زبان  ادائیگی اور تلفظ میں تو بڑی احتیاط برتتے ہیں ۔ اس کی تلاوت کرتے وقت انتہائی خیال کیا جاتا ہے کہ کہیں خطاء سرزد نہ ہو جائے جبکہ عربی زبان اور  قرآن کے بارے میں کوئی لحاظ نہیں۔محترم قاری ادریس  العاصم ایک عرصہ دراز سے  اس حوالے سے تدریسی  ، تحریری  اور فنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب اسی  سلسلے کی ایک کڑی ہے اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

قرآءت اکیڈمی لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
355 2307 مسلمانوں پر قرآن کریم کے حقوق ناصر محمود غنے

دینِ اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ  نےکی۔ قرآن  مجید ایک لائحہ  عمل  اور نصب العین  ہے  کہ جس  نے بھی  اس کو سینے  سے  لگایا اس کی جہالت  اور پریشانیوں  ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش  ہو کر  گر گئیں ۔اور قرآن  مجید ہدایت  ونور کاسرچشمہ  ہے او رزندگی  کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر  انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے  اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے  ممکن اور غیر ممکن  کاوشیں بروئےکار لائی جاتی  ہیں ۔لیکن  اہل اسلام  کی اکثریت اس بات  سے  غافل ہے کہ   ایک  مسلم پر اسلام  اور قرآن مجید کے کیا  حقوق ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں پر قرآن کریم کے حقوق‘‘ جناب ناصر محمود غنے کی تصنیف ہے ۔مصنف  نےاس کتاب کو  آسان اور مختصر مگر جامع انداز میں لکھاہے تاکہ عام  پڑھا لکھا بندہ بھی اس سے بھر پور فائدہ  اٹھا سکے ۔ او ربندہ مومن اس کوپڑھ کر اپنا تعلق اللہ تعالیٰ اور اس کے  کلام سے بڑے  خلوص کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ جوڑ لے اور کلام اللہ کے  تمام حقوق ادا کرنے والا بن جائے ۔ مصنف کا  اس  کتاب کو لکھنے کامقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کومعلوم ہوکہ  اللہ رب العزت نے ہم پر اپنے  کلام کے بارے  میں کیا کیا حکم دے رکھے ہیں جن کوادا کر کے ہم دنیا اور آخرت میں امن وسکون اور عزت پاسکتے ہیں ۔ اور دیگر اقوام پر کس طرح غالب آسکتے ہیں اور اپنے  دین پر پوری طرح عمل کرسکتے ہیں۔اوراگر ہم اس کے کلام کے حقوق ادا نہیں کرتے  تو پھر ہمارے ساتھ کیا کیا ظلم زیادتی، کمزوری، ذلت اور رسوائی واقع ہو گی اس سے بھی خبردار کردیا  ہے۔ اللہ  تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور تمام  اہل اسلام کو  قرآن مجید کے صحیح حق اداکرنے کی توفیق دے (آمین)  (م۔ا)
 

دار الایمان مکہ سنٹر لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
356 6025 معجزہ مصطٰفی ﷺ امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین ِقرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔قرآن مجیدکی تاثیر اس قدر قوی کہ سننے والا اشکبار ہوےئے بنا نہیں رہتا یہاں تک کہ آپ کے بدترین دشمن بھی راتوں کی تاریکی میں چھپ چھپا کر قرآن سننے آتے تھے۔اور کتنے ہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے متعلق تاریخ  بتاتی ہے کہ بڑے سرکش تھے مگر قرآن مجید  کی تلاوت سن کر پگھل گئے اور پھر مسلمان ہوئے  بغیر نہ رہ سکے ۔ زیر نظر کتاب’’ معجزہ مصطفیٰ ﷺ ‘‘ صاحب سنن نسائی امام ابو عبدالرحمن النسائی کی  تصنیف  فضائل  القرآن   کا  اردو ترجمہ ہے یہ کتاب اپنے موضوع  میں جامع اور انتہائی مفید ہے ۔امام نسائی ﷫ نے قرآن  مجیدکے بارےمیں بنیادی معلومات اس  میں جمع کردی ہیں ۔جناب   نوید احمد ربانی نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری ﷾ کی  اس کتاب کی شاندار تحقیق وتخریج اور علمی فوائد  تحریر کرنے   سےکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم و ناشرین کی اس کاو ش کو  قبول فرمائے ۔(آمین)  (م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
357 1247 مقام قرآن میاں انوار اللہ

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایک معجزہ اور نہایت بابرکت کتاب ہے۔ جس کی تلاوت کرنا اور اپنے عمل کا حصہ بنانا لازم و ملزوم ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ مسلمانان اسلام کی قرآن کے ساتھ جذباتی وابستگی تو ضرور ہے لیکن قرآنی احکامات سے انحراف بھی مسلمانوں کی زندگی کا جزو لازم بن گیا ہے۔ اسی وجہ سے ہرگزرتے دن کے ساتھ غیر مسلم شدت پسند طبقہ کی جانب سے اہانت قرآن کے واقعات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کیا جائے اور اس کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کے معانی کو سمجھا جائے اور عمل کا حصہ بنایا جائے۔ قرآن کریم کی اہمیت و فضیلت سے یقیناً تمام لوگ واقف ہیں۔ اس کے مقام و مرتبے کا کسی حد تک اندازہ اس سے ہی ہو سکتا ہے کہ یہ انسانوں کے رب کی اپنے بندوں سے کیا جانے والا کلام ہے۔اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور بہت لکھا جا رہا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے جس میں قرآن مجید میں غوطہ زن ہو کر ا س کے خصائص و محاسن تلاش کیے گئے ہیں۔ کتاب کی تالیف کرنے والے دو حضرات میاں انوار اللہ اور ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن ہیں۔ جنھوں نے نہایت عرق ریز ی کے ساتھ جہاں مقام قرآن کے حوالے سے اہم نگارشات پیش کی ہیں وہیں قرآن سے متعلقہ دیگر بہت سے مسائل پر علمی انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ (ع۔م)
 

مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
358 2292 چشمہ رحمت پروفیسر حافظ محمد فاروق

لفظ ’’قرآن  ‘‘ قرآن مجیدمیں ستر مرتبہ آیا ہے جس کامفہوم باربار پڑھی جانےوالی کتاب ہے۔ یہ وہ عظیم ترین  بے مثال ،لازوال  اور لاریب کتاب ہے جسے خالق ومالکِ ارض سماء نے کائنات میں بسنےوالوں کی رشد وہدایت اور  رہنمائی کےلیے  سرور عالم ، رسول معظم  جناب حضرت محمد رسول اللہ ﷺ پر تقریبا 23 سال کے عرصہ میں نازل فرمایا جو آج ہمارے سامنے 30پاروں کی شکل موجود ہے۔ہادی برحق امام کائنات حضرت محمد ًﷺکی  مشہور حدیث ہے کہ :۔ ’’جس نےکتاب اللہ کاایک حرف پڑھا اسے ایک  نیکی ملے  گی او ر ایک نیکی کا ثواب دس نیکیوں کے برابر ہے۔‘‘اس فرمان نبوی کی روشنی میں پورے قرآن کی تلاوت کرنے پر  لاکھوں نیکیاں ملتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نےاپنی زبانِ نبوت سے   قرآن کی بعض آیات  اور سورتوں کو تلاوت کرنےکی    مخصوص فضیلت بیان  کی ہے ۔جسے محدثین کرام نے  کتب ِحدیث میں فضائلِ قرآن کے ابواب میں بیان کیا ہے او ر کئی اہل علم  نے عمومی  فضائلِ قرآن اور مخصوص سورتوں کی فضیلت پر  مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’چشمۂ رحمت ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب محترم  جناب  حافظ  محمد فاروق ﷾ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے حدیث کی روشنی میں  قرآن  مجید کی سولہ(16)سورتوں کی فضیلت کو بیان کرنےکےبعد آخر  میں  صبح وشام کی دعائیں  بھی شامل کردی ہیں۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور  اسے  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
359 4428 کتاب اللہ پڑھنے کے قواعد قاضی بشیر احمد

علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرےاس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ کتاب اللہ پڑہنے کے قواعد‘‘ محترم جناب قاضی بشیر احمد صاحب کی مرتب شدہ ہےانہوں نےاس کتاب میں علم تجوید کو عام فہم انداز میں اور نئے اسلوب میں بیان کرنےکی کوشش کی ہے ۔ فاضل مصنف نےیہ کتاب ان حفاظ کرام اور تعلیم یافتہ بالغ حضرات کی رہنمائی کے اور قواعد کویاد کرنے کی آسانی کےلیے تحریرکی ہے اور اس میں علم تجوید کے متعلق چالیس اسباق پیش کرنے کے بعد تجویدی نقشہ جات بھی پیش کیے ہیں۔(م۔ا) 

منشورات، لاہور فضائل ومحاسن ، آداب و خصائص
360 4815 اصدق القصص ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  صحیح اور ثابت قصص کو بیان کیا گیا ہے اور صرف بخاری ومسلم میں مروی ہونے والے واقعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس کتا ب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے‘ پہلے حصے میں  پانچ فصول قائم کی گئی ہے۔ پہلی میں  انبیاء ورسل﷩ کے قصے‘ دوسری میں اللہ تعالیٰ کے عجائب قدرت پر دلالت کرنے والے قصے‘ تیسری میں فضائل اعمال والے قصے‘ چوتھی میں ایمانی نمونے والے قصے اور پانچویں میں برے نمونے والے قصے بیان کیے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں تین فصول کا اہتمام ہے‘ پہلی میں نبیﷺ سے متعلق قصص وواقعات کو‘ دوسری میں صحابہ کرامؓ سے متعلق واقعات کو اور تیسری میں برے نمونے والے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اصدق القصص ‘‘ ابوعبد الصبور عبد الغفور دامنی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مدرسہ دار السنہ تگران آباد مکران تاریخ وقصص قرآن
361 4546 اہل فکر کے لیے یاد دہانی امتیاز احمد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اہل فکر کے لئے یاد دہانی "محترم امتیاز احمد صاحب، ماسٹر آف فلاسفی کی تصنیف ہے ، جس  کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر حافظ سلمان الفارس نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اسلام کی روشن تعلیمات اور آفاقی اصولوں پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم تاریخ وقصص قرآن
362 418 اہل فکرکے لیے یاد دہانی امتیاز احمد

اس وقت آپ کے سامنے"Reminders for people of understanding"  کا اردو ترجمہ’اہل فکر کے لیے یاد دہانی‘ کے نام سے ہے۔ جو محترم امتیاز احمد کی تصنیف ہے۔ فاضل موصوف کے اس سے قبل بھی دو کتابوں کے اردو تراجم اشاعت کے مراحل طے کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے انسانی زندگی کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے قرآن کو بنیاد بناتے ہوئے احادیث و اقوال سلف سے مدد لی ہے۔ انہوں نے متعدد عناوین کے تحت جہاں حضرت داؤد، حضرت سلیمان اور حضرت خضر ؑ سے متعلق متعدد واقعات پر روشنی ڈالی ہے وہیں اسلامی اخلاقیات کے باب میں بھی اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ سلمان الفارس نے کیا ہے۔ ترجمے کے حوالے سے یہ بات قابل غور ہےکہ انہوں قرآنی آیات ذکر کرتے ہوئے صرف اردو تراجم نقل کرنے پر اکتفاء کیا ہے۔ اگر ان کے ساتھ قرآنی عربی نصوص کا تذکرہ بھی ہوتا تو بہت بہتر ہوتا۔ اس کے علاوہ قرآنی آیات کے ذیل میں بیان کردہ احادیث اور اقوال سلف کی تخریج بھی نہیں کی گئی۔ اس کا اہتمام بھی ہوتا تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جاتا۔ بہرحال دین کے چیدہ چیدہ اصولوں سے آگاہی کے لیے یہ کتاب قدرے اہم ہے۔

 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد تاریخ وقصص قرآن
363 4400 تاریخ ارض القرآن کامل سید سلیمان ندوی

ارض قرآن سے مراد وہ سرزمیں مبارکہ ہے جس میں سید الانبیاء امام الانبیاء سیدنا محمد ﷺ پیدا ہوئے اور جس سرزمین پر اللہ تعالیٰ نے آخری کتاب قرآن مجید نازل ہوا۔اور قرآن مجید نے جسے وادی غیر ذی زرع کا خطاب دیا ہے لیکن جس کی روحانی سیر حاصلی کی فروانی کا یہ عالم ہےکہ آج دنیا میں جہاں بھی روحانی کھیتی کاکوئی سرسبز قطعہ موجود ہے تو وہ اسی کشتِ زاد الٰہی کے آخری کسان کی تخم ریزی وآب سیری کا نتیجہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ ارض القرآن ‘‘ برصغیر کے مشہور ومعروف مؤرخ وادیب ، سیر ت نگار مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب دو جلدوں میں یکجا شائع ہوئی ہے ۔جلداول قرآن مجید کی تاریخی آیات کی تفسیر، سرزمیں قرآن (عرب) کاجغرافیہ، اور قرآن میں جن عرب اقوام وقبائل کا ذکر ہے ان کی تاریخی اور اثری تحقیق اور جلد دوم بنو ابراہم کی تاریخ اور عربوں کی قبل اسلام تجارت زبان اورمذہب پر حسب بیان قرآن مجید وتطبیق آثار وتوراۃ وتاریخ یونان وروم کی تحقیقات ومباحث پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی تاریخ وقصص قرآن
364 2210 سفر نامہ ارض القرآن سید ابو الاعلی مودودی

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا سفر کیا گیا تھا۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں علمی اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔تاریخی پہلو سے جزیرۃالعرب کے سفرناموں کا جائزہ لیا جائے تو ان میں تین سفرنامے خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔ ان  میں  سے اہم سفرنامہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا زیر تبصرہ  ’’سفرنامہ ارض القرآن‘‘ ہے، جسے جناب مولانامحمد عاصم الحدّادنے مرتب کیا ہے۔ یہ حج و عمرہ کا سفرنامہ نہیں، بلکہ آثار و مقاماتِ قرآنی کی تحقیق و زیارت کے لیے کیے گئے ایک سفر کی روداد ہے۔ یہ سفرنامہ علومِ قرآنی کے شائقین اور محققین کے لیے ایک گنجینہ علم ہے۔ اس میں سرزمینِ انبیائے کرام  کی تفصیل، اقوامِ قدیمہ کی سرگزشت اور ان کے مساکن کے آثار وغیرہ کا تعارف کرایا گیا ہے۔ یہ سفرنامہ دینی اور تاریخی لٹریچر میں یہ ایک اہم اور مفید اضافہ ہے۔ تفہیم القرآن کی تالیف کا آغاز مولانا مودودی ؒ  نے محرم ۱۳۶۱ھ؍ فروری ۱۹۴۲ ءسے کیا اور یہ کام تیس سال کے بعدجون ۱۹۷۲ء میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ دورانِ تالیف انھوں نے محسوس کیا کہ جن مقامات و آثار کا تذکرہ قرآن کریم میں آیا ہے یا رسول اکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ سے ان کا تعلق ہے انھیں بہ چشم خود دیکھ لینا بہتر ہوگا۔ اس کے لیے انھوں نے ۱۹۵۹کے اواخر اور ۱۹۶۰کے اوائل میں یہ سفر کیا تھا۔ اس سفر میں جماعت اسلامی پاکستان کی دو شخصیات  چودھری غلام محمد اور مولانامحمد عاصم الحدّاد  ۔ مولانا مودودی کے ہمراہ تھیں۔ یہ سفر ۲۲؍ اکتوبر ۱۹۵۹ءکو لاہور سے شروع ہوا اور ۶؍ فروری ۱۹۶۰کو واپسی پر اختتام کو پہنچا۔ لاہور سے کراچی تک کا سفر بذریعہ ٹرین ہوا، وہاں سے بحری جہاز کے ذریعے مسقط، دبئی، قطر اور بحرین ہوتے ہوئے سعودی عرب میں داخلہ ہوا۔ اس سفر کا اصل مقصد آثار و مقامات قرآنی کا بہ راہ راست مشاہدہ تھا۔ یہ چیز اس سفرنامہ کو جزیرۃالعرب کے دیگر سفرناموں سے ممتاز کرتی ہے۔ مولانا مودودی نے سب سے پہلے سعودی عرب کے آثار کا مشاہدہ کیا۔پھر اردن و فلسطین اور مصر کے تاریخی آثار کی بھی زیارت کی تھی۔ اس سفر کے ذریعہ مولانا مودودیؒ نے قرآن کریم میں مذکور آثار و مقامات کے مشاہدہ سے جو بلا واسطہ معلومات حاصل کیں انھیں اپنی تفسیر” تفہیم القرآن” میں استعمال کیا۔ یہ وہ خصوصیت ہے جو تفہیم القرآن کو دیگر معاصر تفسیروں سے ممتاز کرتی ہے۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور تاریخ وقصص قرآن
365 5258 طوفان حضرت نوح علیہ السلام محمد اسحاق دہلوی

ایک بہت بڑا سیلاب جو نوح ؑ کے زمانے میں آیا جس میں نوح ؑ کی کشتی میں سوار انسانوں اور جانوروں کے علاوہ سب ڈوب گئے۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر عراق کے علاقے مابین النھرین (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر تورات، انجیل اور قرآن تینوں میں آتا ہے۔گویا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنےوالوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں ۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طوفانِ حضرت نوح ‘‘ مولانا محمد اسحاق دہلوی کی تصنیف ہے۔ جس میں مشہور پیغمبرحضرت نوح اور ان کی قوم کے حالات ت اور قوم اور ان کے لڑکے پر اللہ تعالیٰ کا طوفانی عذاب وغیرہ کےواقعات کو قرآن مجید ، کتب حدیث ، سیرت وتاریخ سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے ۔(رفیق الرحمن) 

کتب خانہ شان اسلام لاہور تاریخ وقصص قرآن
366 4949 قرآن حکیم میں عورتوں کے قصے عبد المنعم الہاشمی

قرآن و حدیث کا اسلوب ہر اعتبار سے خاص، ممتاز اور منفرد ہے۔ کسی ادیب، مؤرخ یا سیرت نگار نے کوئی واقعہ بیان کرنا ہو تو وہ مربوط انداز میں وقت، جگہ اور شخصیات کا تذکرہ کرے گا۔ لیکن قرآن مجید کا اسلوب بیان بالکل نرالا ہے اور اس کا مقصد نہایت اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جس قدر داستانیں بیان کی گئی ہیں، ان میں اخلاقی اور روحانی پہلو خاص طور پر پیش نظر ہوتا ہے۔ بلکہ ہر پہلو داستان کی جان ہوتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ قرآن حکیم میں عورتوں کے قصّے‘‘لجنۃ المصنفین نے اردو ترجمہ کیا ہےاصل میں یہ کتاب عبد المنعم ہاشمی کی’’ قصص النساءفی القرآن الکریم ‘‘ہے ۔اس کتاب میں پاکباز مومنات خواتین کی مہکتی سیرت کے روح پرور اور ایمان افروز قصّے تذکرے داستانیں بیان کی گئی ہیں جو قرآن مجید نے بیان کی ہیں۔اور قصص کو نہایت مختصر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اور مسلمان بہنوں کو چاہیے کہ وہ مومن عورتوں کی سیرت کا مطالعہ کریں اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی سعادت حاصل کریں اور اس کتاب کو مرتب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(پ،ر،ر)

بیت العلوم، لاہور تاریخ وقصص قرآن
367 2198 قرآن میں خواتین کے واقعات محمد بن ناصر الحمید

قرآن حکیم  میں  بیان شدہ واقعات وقصص تین اقسام مشتمل ہیں۔انبیاء ورسل کے  واقعات  کہ جو انہیں اہل ایمان کے ہمراہ کافروں کے ساتھ پیش  آئے تھے۔اور دوسری قسم  ان واقعات کی  ہے   جو عام لوگوں یا جماعتوں ،قوموں سے متعلق ہیں ۔تیسری قسم  نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ  میں پیش آمدہ واقعات اور قوموں کاذکر ہے ۔قرآنی واقعات بالکل سچے اور حقیقی قصص ہوتے ہیں  یہ کوئی خیالی اور تمثیلی کہانیاں نہیں ہوتیں۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں  انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان  الفاظ  میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے  نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ  کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا  مقصد آپ  کے  دل  کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے  پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے  بھی نصیحت وعبرت ہے‘‘ ۔اور ان  واقعات  کا ایک بہت بڑا مقصد اہل ایمان کی ہمت کوبندھانا اور انہیں اللہ کی راہ میں جوغم ،دکھ اور مصیبتیں پہنچی ہیں ان کے بارے   میں تسلی دلانا ہوتا ہے ۔قرآن حکیم میں  مذکورہ واقعات وقصص میں  سے بعض وہ   ہیں جو ایک ہی بار ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ سیدنا یوسف   اور عزیز مصر کی بیوی  اور ابو الہب کی بیو ی کا واقعہ ہے ۔ان میں سے بعض واقعات ایسے  بھی ہیں  جو باربار ذکر ہوئے  ہیں ۔جیسے  کہ : سیدنا موسیٰ  کی والدہ ، ان کی بہن اور مریم بنت عمران ﷩ کے واقعات ہیں۔ ایسا کسی مصلحت اور ضرورت کے مطابق   ہوا ہے  یہ  تکرار کسی ایک سبب کی بنا پر نہیں ہوا  ۔ اسی طرح ہر تکرار او رعدم تکرار کا کوئی نہ کوئی حکم حکمت ودانائی اور راز ضرور ہے۔ قرآن  حکیم نے  مردوں کے ساتھ  ساتھ  خواتین کے بھی واقعات بیان کیے  ہیں ۔تاکہ  مسلمان عورتیں اپنی اصلاح کے لیے ان واقعات سے نصیحت حاصل کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن میں خواتین کے واقعات ‘‘ مدینہ یونیورسٹی ایک فاضل استاد  ڈاکٹر محمد بن  ناصر  الحمید﷾ کی عربی کتاب قصص النساء فی القرآن کا اردو ترجمہ ہے  ۔مصنف موصوف نے  اس کتاب میں  اللہ  تعالیٰ  کی مومنہ وصالحہ بندیوں کے ساتھ ساتھ کچھ بد اخلاق وبدکردار اور بے وقوف کم عقل عورتوں کےواقعات بھی بیا ن کیے  ہیں ۔ تاکہ مسلمان خواتین اپنے  نہایت اجلے  اسلامی سیرت والے لباس کو اس طرح کے اوچھے پن ،بے وقوقی وبدکرداری اور بد اخلاقی والے  بد نما دھبوں سے بچا سکیں۔ٹیلی ویژن کےسامنے  بیٹھ کر  یا جھوٹے قصے کہانیاں پڑھ کر اپنا وقت برباد کرنے والے  مسلم  خواتین اور مومن ومسلم طالبات کے لیےا س کتاب  میں  دلچسپ واقعات بھی اور اردو ادب کےلیے بہترین عبارتیں اور اسباق ودروس  بھی۔ اس لیے کہ  اردو ترجمہ میں ادبی چاشنی کاخوب لحاظ رکھا گیا ہے ۔ اس  اہم کتاب  کا رواں اور سلیس ترجمہ  کے  فرائض  محترم مولانا  ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد  ﷾ نے  انجام دئیے  ہیں ۔اللہ  تمام اہل  ایمان کو   قرآن وسنت  کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکی  توفیق عطافرمائے اور اس کتاب  کو  عوام الناس کے   لیے نفع بخش بنائے (آمین)  قصص  القرآن
 

دار الکتاب والسنہ، لاہور تاریخ وقصص قرآن
368 2483 قرآن کا قانونِ عروج و زوال ابو الکلام آزاد

تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں  کہ جب قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں  نے اسلامی اصولوں  کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں  قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں  اور سائنسدانوں  نے علم و حکمت کے خزانوں  کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں  رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں  کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اُس وقت کی پسماندہ قوموں  نے جن میں  یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں  سے سائنس اورفلسفہ کے علوم حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں  نے اسلامی دانش گاہوں  سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں  کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔آج بھی دنیا بھر کے مسلمان اس قرآن کو اللہ کی جانب سے نازل شدہ مانتے ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ ایک بے مثل اور معجز کلام ہے ۔ بندوں پر حجت ِالٰہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا واجب الاطاعت حکمنامہ ہے او رانسان کی دنیوی ا ور اخروی فلاح وکامرانی کا ضامن ہے ۔ لیکن اس اعتقاد کےباوصف مسلمانوں نے اس کتابِ عظیم کی ہدایت وتعلیم سے مسلسل بیگانگی اختیار کی ۔ جس کا فطری نتیجہ زوالِ امت کی شکل میں نکلا۔کیونکہ قرآن مجید کو اس امت کےلیے عروج وزوال کا پیمانہ قرار دیاگیا ہے ۔جیسا کہ ہادئ برحق نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کتاب پر عمل کے ذریعے لوگوں کوعروج عطا کرے گا او راس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قعر زلت میں دھکیل دے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن کا قانونِ عروج وزوال‘‘ مولانا ابو الکلام آزاد﷫ کے ان مضامین کا ایک موضوعاتی مجموعہ ہے جو وقتاً فوقتاً   ان کے جاری کردہ مجلہ ’’ الہلال‘‘ میں شائع ہوتے رہے ۔ان مضامین   سے جو مجموعی خاکہ مرتب ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمان ہونا انفرادی اوراجتماعی سطح پر جن ذمہ داریوں کو قبول کرنے کا نام ہے ان سے عہدہ برآہونے کی موثر صورتیں کیا ہیں ؟ اسلام ، مسلمان اورتاریخ اس کتاب میں یہ مثلث تشکیل دی گئی ہے اوراس کے ہر زاویے کو قرآنی رخ پر مکمل کیا گیا ہے۔مولانا آزاد نے اس کتاب میں اس بات کوواضح کیا ہے کہ امت مسلمہ قرآن پر عمل کرکے اب بھی راکھ کے اس ڈھیر سے چنگاریاں ڈھونڈ کر لاسکتی ہے ۔ابو الکلام آزاد برصغیر کی حد تک غالباً پہلے آدمی تھے جنہوں نے امت مسلمہ کی بنیادی ساخت کا قرآن کی روشنی میں تعین کیا اوراس کی شکست وریخت کے اسباب اور مکانات کی پور ی قطعیت کے ساتھ نشان دہی کی اوراپنے قول عمل سے وہ راستے بھی دکھائے جن پر چل کر زوال کر راہ روکی جاسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ مولانا آزاد کے درجات بلند فرمائے اورامت مسلمہ کو قرآن پر کما حقہ عمل کرنے والا بنائے۔آمین( م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور تاریخ وقصص قرآن
369 4954 قرآن کریم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام میاں عبد الرؤف قریشی

اقوام عالَم میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی قوم ایسی نہیں جس کی مذہبی کتاب عیسائیوں کے پیغمبر اور کتاب کو مانتی ہو‘ اس کی سچائی کی تائید کرتی ہو اور ان کے فضائل بیان کرتی ہو۔ چنانچہ قرآن کریم نے بڑی تفصیل کے ساتھ حضرت عیسیٰؑ کا تذکرہ بھی کیا ہے‘ پیدائش عیسیؑ‘ رسالت عیسیؑ‘ معجزات عیسیٰ ‘ مخالفین ومنکرین عیسیٰ کی تردید ومزمت وغیرہ سب معاملات کو احسن انداز سے بیان فرمایا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی قرآن کریم سے وہ آیات اور حوالے ترجمہ ومختصر تشریح کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں جن کا تعلق حضرت عیسیٰؑ‘ ان کی والدہ محترمہ کے فضائل ومناقب اور ان کی کتاب وتعلیمات کے حق وسچ ہونے سے ہے تاکہ عیسائیت کے موجودہ پیروکاروں کو اندازہ ہو کہ قرآن کریم حقیقت کا ترجمان ہے۔ حقیقت کو ہی پسند کرتا ہے اور تعصب وگروہیت سے پاک ہے۔ اس کتاب میں ہر موضوع سے متعلقہ قرآنی آیت کو بیان کیا گیا ہے اور  تفصیل بیان کی گئی ہے۔کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ اور اسلوب نہایت شاندار اپنایا گیا ہے۔ حوالہ جات کا بھی  اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اُن لوگوں کے لیے جو قرآن کریم سے متعصبانہ رویہ رَوا رکھنے والوں کے لیے علمی جواب اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کی جانب انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ یہ کتاب’’ قرآن کریم اور حضرت عیسیٰؑ ‘‘ مؤلف’’قاری عبدالرؤف قریشی‘‘ شہرہ آفاق کتاب ہے‘ آپ تالیف وتصانیف کا عمدہ ذوق رکھتےہ یں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیکن بکس لاہور تاریخ وقصص قرآن
370 6826 قرآنی واقعات آیات و احادیث کی روشنی میں ریاض الحق ایڈووکیٹ

قرآن حکیم  میں  بیان شدہ واقعات وقصص تین اقسام مشتمل ہیں۔انبیاء ورسل کے  واقعات  کہ جو انہیں اہل ایمان کے ہمراہ کافروں کے ساتھ پیش  آئے تھے۔اور دوسری قسم  ان واقعات کی  ہے   جو عام لوگوں یا جماعتوں ،قوموں سے متعلق ہیں ۔تیسری قسم  نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ  میں پیش آمدہ واقعات اور قوموں کاذکر ہے ۔قرآنی واقعات بالکل سچے اور حقیقی قصص ہوتے ہیں  یہ کوئی خیالی اور تمثیلی کہانیاں نہیں ہوتیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں  انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان  الفاظ  میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے  نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ  کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا  مقصد آپ  کے  دل  کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے  پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے  بھی نصیحت وعبرت ہے‘‘ ۔اور ان  واقعات  کا ایک بہت بڑا مقصد اہل ایمان کی ہمت کوبندھانا اور انہیں اللہ کی راہ میں جوغم ،دکھ اور مصیبتیں پہنچی ہیں ان کے بارے   میں تسلی دلانا ہوتا ہے ۔قرآن حکیم میں  مذکورہ واقعات وقصص میں  سے بعض وہ   ہیں جو ایک ہی بار ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ سیدنا یوسف   اور عزیز مصر کی بیوی  اور ابو الہب کی بیو ی کا واقعہ ہے ۔ان میں سے بعض واقعات ایسے  بھی ہیں  جو باربار ذکر ہوئے  ہیں ۔جیسے  کہ : سیدنا موسیٰ  کی والدہ ، ان کی بہن اور مریم بنت عمران ﷩ کے واقعات ہیں۔ ایسا کسی مصلحت اور ضرورت کے مطابق   ہوا ہے  یہ  تکرار کسی ایک سبب کی بنا پر نہیں ہوا  ۔ اسی طرح ہر تکرار او رعدم تکرار کا کوئی نہ کوئی حکم حکمت ودانائی اور راز ضرور ہے۔ قرآن  حکیم نے  مردوں کے ساتھ  ساتھ  خواتین کے بھی واقعات بیان کیے  ہیں ۔تاکہ  مسلمان عورتیں اپنی اصلاح کے لیے ان واقعات سے نصیحت حاصل کریں۔ زیر نظر کتاب’’ قرآنی واقعات آیات واحادیث کی روشنی میں ‘‘  محترم جناب ریاض الحق ایڈووکیٹ  صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآنی سورتوں کی ترتیب  سے   قرآنی واقعات کو  بہت مختصر  لیکن نہایت سادہ انداز ،آسان الفاظ اور عام فہم اسلوب میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے  تاکہ عامۃ ا لناس کے لیے زیادہ سے زیادہ مفید ثابت ہوسکے  ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تاریخ وقصص قرآن
371 5270 قصص الانبیاء سید ابو الحسن علی ندوی

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش   کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قصص الانبیاء‘‘ از  حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی ﷫ انبیاء کے ایمان افروز حالات وواقعات پر مشتمل کتاب ہے ۔امام موصوف کی مایہ ناظ کتابوں میں سےایک ہے اور اپنے موضوع پر لکھی جانے والی اہم ترین کتابوں میں سے ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے جسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت ڈاکٹر  کرنل فیوض الرحمٰن نے کی ہے ۔موصوف نے اس کتاب کا نہایت ہی سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ اسلوب عام فہم ہے، آیات واحادیث کی مکمل تخریج وتحقیق اوراکثر مقامات سے ضعیف اورموضوع روایات کو خارج کیاہے ۔مترجم موصوف نے اس کتاب کی اصل ترتیب کوبھی درست کیا ہے ،ایک ہی واقعہ میں روایات کے تکرار کو ختم کیا ہے، قارئین کی سہولت کے لیے بہت سے مقامات پر نئے عنوانات بھی قائم کیے ہیں جو کہ امام ابن کثیر نے قائم نہیں کیے تھے ۔ او رکتاب کے آخر میں انبیاء﷩ کے واقعات سےجو نتائج وفوائد فوائد سامنے آتے ہیں ان کابھی اضافہ کردیا ہے۔مذکورہ خوبیاں کے باعث یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب بن گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ عوام کواس کتاب سے مستفید فرمائے ۔(آمین) (رفیق الرحمن)

مکتبہ مدنیہ لاہور تاریخ وقصص قرآن
372 2764 قصص الانبیاء ( ابن کثیر) حافظ عماد الدین ابن کثیر

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش   کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قصص الانبیاء‘‘ از امام ابن کثیر الدمشقی ﷫ انبیاء کے ایمان افروز حالات وواقعات پر مشتمل کتاب ہے ۔امام موصوف کی مایہ ناظ کتابوں میں سےایک ہے اور اپنے موضوع پر لکھی جانے والی اہم ترین کتابوں میں سے ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے جسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت ڈاکٹر حافظ عمران ایوب لاہوری ﷾ نے کی ہے ۔موصوف نے اس کتاب کا نہایت ہی سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ اسلوب عام فہم ہے، آیات واحادیث کی مکمل تخریج وتحقیق اوراکثر مقامات سے ضعیف اورموضوع روایات کو خارج کیاہے ۔مترجم موصوف نے اس کتاب کی اصل ترتیب کوبھی درست کیا ہے ،ایک ہی واقعہ میں روایات کے تکرار کو ختم کیا ہے، قارئین کی سہولت کے لیے بہت سے مقامات پر نئے عنوانات بھی قائم کیے ہیں جو کہ امام ابن کثیر نے قائم نہیں کیے تھے ۔ او رکتاب کے آخر میں انبیاء﷩ کے واقعات سےجو نتائج وفوائد فوائد سامنے آتے ہیں ان کابھی اضافہ کردیا ہے۔مذکورہ خوبیاں کے باعث یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب بن گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ عوام کواس کتاب سے مستفید فرمائے (آمین) (م۔ا)

فقہ الحدیث پبلیکیشنز، لاہور تاریخ وقصص قرآن
373 4388 قصص الانبیاء ( عبد الوہاب النجار) علامہ عبد الوہاب النجار المصری

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قصص الانبیاء ‘‘ مصر کے معروف عالم دین علامہ عبدالوہاب النجار المصری ﷫ کی انبیاء ﷩ کے واقعات وقصص پر مشتمل عربی تصنیف کا اردوترجمہ ہے ۔اس کتاب میں انبیاء کرام کےحالات کے لیے سب سے قرآنی آیات کو سامنے رکھا ہے اور کس نبی کا نام کہاں کہاں مذکور ہے اس حوالے سے ہر پیغمبر کے حالات کے شروع میں ایک جدول دیا گیا ہے ۔آیات قرآنیہ کے بعد احادیث صحیحہ سے استفادہ کیا گیا ہےاور اسرائیلی روایات سے مکمل اجنتاب کیا گیا ہے ۔ نیز اسرائیلی روایات کا خرافات اورمن گھڑت ہونا جابجا بیا کیاگیا ہے ۔ہر پیغمبر کےاحوال واقعات سے عبرت وموعظت کے جو پہلو نکلتے ہیں انہیں بطور خاص جگہ دی گئی ہے ۔ (م۔ا)

البیان تاریخ وقصص قرآن
374 4446 قصص الانبیاء کے رموز اور ان کی حکمتیں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

قرآن مجید میں متعدد انبیاء کرام کے قصے مذکور ہیں۔یہ تمام قصے اجمالا اور تفصیلا ہر سورۃ کے اسلوب کے اقتضاء کے موافق مختلف طریقوں سے بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض قصے تو بہ تکرار بیان ہوئے ہیں اور بعض قصوں کے واقعات فقط ایک یا دو جگہ بیان ہوئے ہیں۔ ہمارے مفسرین نے جب قرآن مجید کی تفاسیر لکھیں تو ان میں سے بعض نے بنی اسرائیل سے مروی روایات کی مدد سے جو ان کے ہاں ان انبیاء کے متعلق مشہور تھیں، قرآن مجید کی تفسیر میں بیان کردیں۔اور اس طرح بد قسمتی سے اسرائیلیات ہمارے علم تفسیر کا ایک حصہ بن گئیں۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب "الفوز الکبیر" میں لکھتے ہیں کہ اسرائیلی روایات کو نقل کرنا ایک ایسی بلا ہے جو ہمارے دین میں داخل ہو گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قصص انبیا کے رموز اور ان کی حکمتیں" حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عربی تصنیف "تاویل الاحادیث فی رموز قصص الانبیاء" کا اردو ترجمہ ہے،اردو ترجمہ محترم غلام مصطفی القاسمی صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے انبیاء کرام کے قصص سے مستنبط رموز اور حکمتوں کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

شاہ ولی اللہ اکیڈمی، حیدر آباد تاریخ وقصص قرآن
375 568 قصص القرآن جلد اول ودوم محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے دنیائے انسانی کی ہدایت کےلیے جو مختلف معجزانہ اسلوبِ بیان اختیار فرمائے ہیں ان میں سےایک یہ بھی ہے کہ گزشتہ قوموں کے واقعات و قصص کے ذریعہ ان کے  نیک و بد اعمال اور ان اعمال کے ثمرات و نتائج کو یاد دلائے اور عبرت و بصیرت کا سامان مہیا کرے۔ قرآن مجید کے قصص و واقعات کا سلسلہ بیشتر گزشتہ اقوام اور ان کی جانب بھیجے ہوئے پیغمبروں سے وابستہ ہے اور جستہ جستہ بعض اور واقعات بھی اس کے ضمن میں آ گئے ہیں۔ مسلمان قوم کی پستی کو دیکھتے ہوئے مولانا محمد حفظ الرحمٰن سیوہاروی نے قرآن مجید میں موجود ان قصص کو یکجا صورت میں پیش کرنے کا اہتمام کیا تاکہ ان سے عبرت و بصیرت حاصل کی جائے۔ اس وقت آپ کے سامنے ’قصص القرآن‘ کی پہلی اور دوسری جلد ہے جس میں حضرت آدم سے لے کر حضرت یحییٰ ؑ تک کے واقعات نہایت مفصل اور محققانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ تمام واقعات کی بنیاد اور اساس قرآن عزیز کو بنایا گیا ہے اور احادیث صحیحہ اور واقعات تاریخی کے ذریعے ان کی توضیح و تشریح کی گئی ہے۔ خاص خاص مقامات پر تفسیری، حدیثی اور تاریخی اشکالات اور بحث و تمحیص کے بعد سلف صالحین کے مسلک کے مطابق ان کا حل پیش کیا گیا ہے۔ ہر پیغمبر کے حالات قرآن عزیز کی کن کن سورتوں میں بیان ہوئے ہیں ان کو نقشہ کی شکل میں ایک جگہ دکھایا گیا ہے۔ علاوہ بریں ’نتائج و عبر‘ یا ’عبر و بصائر‘ کے عنوان سے اصل مقصد اور حقیقی غرض و غایت یعنی عبرت و بصیرت کے پہلو کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی تاریخ وقصص قرآن
376 4859 قصص النساء فی القرآن الکریم احمد جاد

قرآن و حدیث کا اسلوب ہر اعتبار سے خاص، ممتاز اور منفرد ہے۔ کسی ادیب، مؤرخ یا سیرت نگار نے کوئی واقعہ بیان کرنا ہو تو وہ مربوط انداز میں وقت، جگہ اور شخصیات کا تذکرہ کرے گا۔ لیکن قرآن مجید کا اسلوب بیان بالکل نرالا ہے اور اس کا مقصد نہایت اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جس قدر داستانیں بیان کی گئی ہیں، ان میں اخلاقی اور روحانی پہلو خاص طور پر پیش نظر ہوتا ہے۔ بلکہ ہر پہلو داستان کی جان ہوتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ قصص النساءفی القرآن الکریم ‘‘عربی زبان میں فضیلۃ الشیخ احمد جاد کی ہے اور اس کو اردو قالب میں ابو ضیاء محمود احمد غضنفرڈھالا ہے۔اس کتاب میں پاکباز مومنات خواتین کی مہکتی سیرت کے روح پرور اور ایمان افروز قصّے تذکرے داستانیں بیان کی گئی ہیں جو قرآن مجید نے بیان کی ہیں۔اور قصص کو نہایت مختصر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اور مسلمان بہنوں کو چاہیے کہ وہ مومن عورتوں کی سیرت کا مطالعہ کریں اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی سعادت حاصل کریں اور اس کتاب کو مرتب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔طالب دعا: پ،ر،ر

دار الابلاغ، لاہور تاریخ وقصص قرآن
377 4774 لغت عرب کے ابتدائی قواعد اور جدید عربی بول چال مع قصص النبین ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔ علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لغت عرب کے ابتدائی قواعد اور جدید عربی بول چال مع قصص النبین‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن (شعبہ علوم اسلامیہ، انجینئر یونیورسٹی) کی ہے۔ جس میں عرب زبان کی خصوصیات، قواعد، ہفتے، مہینوں کے نام اور دیگر الفاظ کو بیان کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں عربی زبان کو سیکھنے کے حوالے سے انبیاء کرام قصوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ تا کہ مدارس دینیہ کے طلباء و مدرسین کے لیے یہ کتاب ایک نادر تحفہ ہے کیونکہ مدارس دینیہ کی اکثریت عربی گرائمر تو جانتی ہے مگر آج کل کی بولی اور لکھی جانے والی عربی زبان سےناواقف ہے ۔اس کتاب کی مدد سے عرب ممالک کے مسافروں کے لیے عربی سیکھنا نہایت آسان ہے ۔ اور یہ کتاب اساتذہ وطلبہ کےلیے عربی بول چال پر ایک شاندار رہنما کتاب ہے۔(رفیق الرحمن) 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور تاریخ وقصص قرآن
378 625 معرکہ ایمان ومادیت سید ابو الحسن علی ندوی

زیر مطالعہ کتاب ’معرکہ ایمان و مادیت‘ میں سورۃ کہف کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔ اس سورۃ کا اکثر حصہ قص پر مشتمل ہے۔ جس میں 1۔ اصحاب کہف کا قصہ 2۔ دو باغ والوں کا قصہ 3۔ حضرت موسیٰ و خضر ؑ کا قصہ اور 4۔ ذو القرنین کا قصہ شامل ہے۔ یہ قصے جو اپنے اسلوب بیان اور سیاق و سباق کے لحاظ سے جدا ہیں، مقصد اور روح کے لحاظ سےایک ہیں اور اس روح نے ان کو معنوی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کر دیا ہے اور ایک لڑی میں منسلک کر دیا ہے۔ کہ ان میں ایمان و مادیت کے مابین کشمکش نظر آتی ہے۔ مولانا ابوالحسن ندوی جو ایک صاحب طرز قلم کار اور متعدد خوبیوں کے حامل شخص ہیں، انہوں نے سورہ کہف کا تفصیلی تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے ۔ اس کے لیے انہوں نے تفسیر قرآن، حدیث، قدیم تاریخ اور حالات حاضرہ کی روشنی میں عبر و نصائح کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا ہے۔
 

ملک برادرز،کارخانہ بازار لاہور تاریخ وقصص قرآن
379 4484 نبیوں کے قصے سید ابو الحسن علی ندوی

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ نبیوں کےقصے ‘‘عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر اور عالم دین ، مؤرخ وادیب سید ابوالحسن علی الندوی ﷫کی بچوں کی تعلیم وتربیت اور ذہی نشوونما کےمتعلق تصنیف شدہ عربی تصنیف ’’ قصص النبین‘‘ کا اردوترجمہ ہے ۔اصل عربی کتاب پانچ حصوں میں ہے ۔اس میں نہایت عمدہ اور دلچسپ انداز میں نبیوں قصے بیان کیے گیے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ عربی زبان میں بچوں کےلیےلکھی گئی تھی لیکن لاکھوں کی تعداد میں بڑوں نےبھی اس سے بھر پور استفادہ کیا۔کیونکہ یہ کتاب اپنی افادیت وجامعیت کی وجہ سے کئی مدارس ویونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے۔اس کتاب کے پہلے چار حصوں میں سیدنا ابراہیم ، یوسف، نوح، ہود، صالح، موسیٰ ،شعیب، داؤد، سلیمان ، ایوب، یونس، زکریا، یحییٰ، اور عیسی﷩ کے قصے بڑے ہی پیارے اندازمیں بیان کیے گئے ہیں اور پانچواں سیدالانبیاء امام الانبیاء سیدنا محمدﷺکی پاکیزہ سیرت پر مشتمل ہے ۔کتاب ہذا پہلے چار حصوں پر مشتمل ہے ۔ان چار حصوں کاترجمہ وطن عزیز کے معروف ہردلعزیز مترجم جناب مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے کیا ہے اور مکتبہ قدوسیہ نے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تاریخ وقصص قرآن
380 2085 احکام القرآن چوہدری نذر محمد

قرآن مجید بے شمار علوم وفنون کا خزینہ ہے۔اس کے متعدد مضامین میں سے ایک اہم ترین مضمون اس کے احکام ہیں۔جو پورے قرآن مجید میں جابجا موجود ہیں ۔احکام القرآن پر مبنی آیات کی تعداد پانچ سو یا اس کے لگ بھگ ہے۔مفسرین کرام نے جہاں پورے قرآن کی تفاسیر لکھی ہیں ،وہیں احکام پر مبنی آیات کو جمع  کر کے الگ سے احکام القرآن  پر مشتمل تفسیری مجموعے مرتب کئے ہیں۔احکام القرآن پر مشتمل کتب میں قرآن مجید کی صرف انہی آیات کی تفسیر کی جاتی ہے جو اپنے اندر کوئی شرعی حکم لئے ہوئے ہیں۔ان کے علاوہ  قصص ،اخبار وغیرہ پر مبنی آیات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’  احکام القرآن‘‘ بھی اسی طرز بھی لکھی گئی  چوہدری نذر محمد  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے تین سو کے قریب موضوعات کے تحت ان موضوعات سے متعلقہ آیات قرآنیہ  کو جمع کر دیا ہے۔انہوں نے آیت قرآنی کا متن اور الفاظ لکھنے کی بجائے اختصار کی غرض سے فقط اس کا ترجمہ دینے پر ہی اکتفاء کیا ہے،اور ساتھ سورۃ اور آیت نمبر لکھ دیا ہے،لیکن اس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ آیات کے متن کے بغیر اسے پڑھنا ذرا بوجھل محسوس ہوتا ہے۔چوہدری نذر محمد صاحب  بنیادی طور پر ایک تاجر پیشہ آدمی تھے ،لیکن حوادثات زمانہ نے انہیں قرآن مجید کے مطالعہ پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے اپنے مطالعہ سے جو کچھ اخذ کیا اسے اپنے جیسے دیگر تاجر حضرات کے لئے جمع کردیا تاکہ وہ بھی قلت وقت کے باوجود قرآن مجید  کے احکام سے واقف ہو سکیں اور اسی کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔یہ کوئی علمی یا تحقیقی کتاب نہیں ہے،بلکہ احکام قرآن پر مبنی معلومات کا ایک مجموعہ ہے۔جو تاجروں جیسے مصروف زندگی گزارنے والے لوگوں کے لئے  روشنی کی ایک کرن ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(احکام القرآن)

 

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی احکام ومسائل
381 4934 جدید دور کے مسائل اور قرآن حکیم ڈاکٹر ذاکر نائیک

قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ یہ اللہ پاک کی طرف سے انسانیت کو عطا ہونے والا مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جدید دور کے مسائل اور قرآن حکیم‘‘ڈاکٹر ذاکر نائیک کے قرآن مجید سے متعلق تین خطابات کو انگریزی سے اردو قالب میں محمد انور آرائیں نے ڈھالا ہے۔پہلا خطبہ قرآن اور بائیبل سائنس کی روشنی میں ، دوسرا خطبہ کیا قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے؟ اور تیسرا خطبہ قرآن اور جدید سائنس پر مبنی ہے۔ان تینوں خطابات میں مستشرقین اور دیگر لوگوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعترضات کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور جدید مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے قرآن مجید کے مقام و مرتبہ کو بلند کیا ہے۔ چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اگر دیگر اہل مذاب سے گفتگو کرتے ہوئے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

اسلامک فاؤنڈیشن، لاہور احکام ومسائل
382 4790 سجدہ تلاوت کے احکام اور آیات سجدہ کا پیغام ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ  قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا  کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت  میں  سے  یہ ہے کہ قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سجدہ تلاوت کے احکام اور آیات سجدہ  کا پیغام‘‘  ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کاہلوں ، شعبہ علوم اسلامیہ، انجنیئرنگ یونیورسٹی، لاہور۔اس کتاب میں سجدہ تلاوت کےضروری احکامات کو بیان کیا گیا ہے۔اور اس کتاب میں جس مقام پر کسی تفسیر کا حوالہ نہیں دیا گیا وہاں پر محولہ تفسیر کا وہی (زیر بحث) مقام دیکھا  جا سکتا ہے۔گویا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کہ صاحب مصنف اور دیگر ساتھیوں کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔( رفیق الرحمن)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور احکام ومسائل
383 4945 قرآن آپ سے کیا کہتا ہے محمد منظور نعمانی

ایک زمانہ تھا کہ عام مسلمان قرآن سے بالکل بے نیاز ہوا کرتے تھے۔ گھروں میں قرآن بس تبرک کے طور پر رکھا جاتا تھا۔اس کے ترجمے کا رواج نہ تھا۔ چنانچہ عربی زبان سے ناواقف لوگوں کے لیے اسے سمجھنے کا کوئی سوال نہ تھا۔ عوام الناس میں سے زیادہ نیک لوگ ثواب حاصل کرنے کی غرض سے بلا سمجھے اسے پڑھا کرتے تھے، جبکہ دیگر لوگ بالعموم مردوں کو بخشوانے اور دلہنوں کو قرآن کے سائے میں رخصت کرنے کے لیے اسے استعمال کیا کرتے تھے۔ علماء و محدثین کی کوششوں سے ہمارے ہاں قرآن کو ایک مختلف حیثیت حاصل ہونا شروع ہوئی۔ علما میں قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر کرنے کا چلن عام ہوا۔ ان کے کیے ہوئے ترجمے گھروں میں رکھے اور پڑھے جانے لگے۔ آہستہ آہستہ قرآن فہمی کی تحریکیں اٹھیں۔ معاشرہ میں قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کا رویہ عام ہوا۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن آپ سے کیا کہتا ہے؟‘‘مولانا محمد منظور نعمانی کی ہے۔ جس میں قرآن کریم کی سادہ اور بلیغ دعوت کوقرآن کریم ہی کے الفاظ میں مختصر تشریحات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر انسانوں کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔اس مقصد کے لیے یہ کتاب انگریزی اور بعض دوسری ملکی زبانوں میں اس کے تراجم اور اشاعت کا مسئلہ زیرِ غور ہے۔مزید اس کتاب میں قرآنی آیات کے ترجمہ میں لفظی ترجمہ اور نحوی ترکیب کی زیادہ پابندی نہیں کی ہے بلکہ ناظرین کی سہولت کا خیال رکھا ہے۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(پ،ر،ر )

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور احکام ومسائل
384 4847 قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات ام عبد المتین عظمت فاطمہ

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلامِ پاک ہے‘ جو مصادرِ شریعت میں سے اولین مصدر ہے‘ نبیﷺ کا معجزۂ خالدہ اور خوشگوار زندگی کے لیے کامل وشامل آسمانی دستور ہے۔ قرآن کرم ہی تمام جن وانس کے لیے ذریعہ ہدایت اور خزینۂ رحمت ہے۔جو اس کے احکام پر عمل پیرا ہو‘ اسے اللہ تعالیٰ عروج وترقی کی رفعتوں سے آشنا کرتا ہے اور اسے پسِ پشت ڈالنے والوں کو تنزّل واِدبار سے دوچار کر دیتا ہے۔ اس کی تلاوت کرنے کا ثواب اتنا ہے کہ ایک ایک حرف پڑھنے سے دس نیکیاں ملتی ہیں اور قلبی وروحانی اور جسمانی بیماریوں سے شفا کا باعث ہے۔قرآن سیکھنے اور سکھانے والے کو بہترین قرار دیا گیا ہے اور سیکھنے والے کے لیے جنت کے راہیں آسان کر دی جاتی ہیں اور زہریلے جانوروں کے زہر کا تریاق ہے۔ یہ تعویذ‘ گنڈوں‘ جادو ٹونوں اور شیطانی وساوس کا رحمانی علاج ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی قرآن مجید کی توضیح وتفسیر پر ہے لیکن اس میں صرف ایک خاص موضوع کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔ اس میں قرآن مجید میں وارد اوامر ونوہی کو دو حصوں میں جمع کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں اوامر واحکامات کو اور دوسرے حصے یں نواہی ومنکرات کو۔ گویا یہ کتاب قرآن مجید میں وارد’معروف ومنکر‘ کا ایک عمدہ انتخاب ہے۔قرآنی آیات کی فصاحت وبلاغت اور جامعیت کی بنا پر اور اختصار کے پیش نظر نا چار ایک ایک عنوان میں کئی کئی موضوعات شامل کر دیے گئے ہیں اور آیات واحادیث کی کمپوزنگ جدید طرز پر کروائی گئی ہے۔ تفسیری وتشریحی اضافوں کو آیات اور ان کے ترجمے کے بعد ذکر کیا ہے تاکہ عربی نص‘ ترجمہ اور تفسیر وتشریح تینوں الگ الگ رہیں۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآن مجید میں احکامات وممنوعات ‘‘ ام عبد المتین عظمت فاطمہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ احکام ومسائل
385 1572 قرآنی احکام و مسائل عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

قرآن مجید اہل اسلام کے دلوں کاسرور اوراہل دل کی آنکھوں کانور ہے آئمہ مجتہدین او رعلماء اسلام نے اس کتابِ دستور ومنشور کی تفسیر کے میدان میں فقید المثال کارنامے سرانجام دیے ہیں ۔مگر ہردو ر میں علمائے کرام نے اس میدان میں مزید کام کی گنجائش کو محسوس کیا اور مبسوط ومختصر تفاسیر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔زیر نظر کتاب ' قرآنی احکام ومسائل 'الشیخ عبد الرحمن بن ناصر بن عبد اللہ السعدی ﷫ کی عربی تصنیف بعنوان' فتح الرحيم الملك العلام فى علم العقائد والتوحيد والأخلاق والأحكام المستنبطة من القرآن' کااردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مؤلف نے علوم قرآن سے تین اہم علوم علم التوحید والعقائد،علم اخلاق واوصاف حمیدہ ،عبادات اور معاملات کے احکام کا علم پر اختصارکے ساتھ بحث کی ہے یہ کتاب طالبانِ علوم نبوت کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے اللہ تعالی فاضل مصنف کے درجات بلند فرمائے اور ناشرین کتاب کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

جامعہ علوم اثریہ جہلم احکام ومسائل
386 1196 نسوانی طبعی خون کے احکام محمد بن صالح العثیمین

فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین کا شمار اس دور کے اکابر فقہا میں ہوتا ہے۔ فتاویٰ کےمیدان میں ان کی مساعی سے اہل علم طبقہ واقف ہے۔ ’الدماء الطبعیۃ للنساء‘ ان کاایک نادر علمی تحفہ ہے۔ بالعموم مستورات حیض، استحاضہ اور نفاس کے مسائل سے ناواقف ہوتی ہیں۔ کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے آگہی نہایت ضروری ہے۔ اسی احساس کے ساتھ شیخ مکرم نے مذکورہ رسالہ تحریر فرمایا تھا۔ اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ مشکل تھا حافظ ریاض احمدنے اس قیمتی کتاب کو اردو میں منتقل کر کے اس مشکل کے حل کی سبیل نکالی ہے۔ انہوں نے ترجمہ کے ساتھ آیات قرآن اور احادیث کی تخریج بھی کر دی ہے۔ جس سے متعلقہ مسائل سمجھنے میں آسانی ہو گئی ہے۔ اس کتاب کی افادیت اس لحاظ سے بڑھ جاتی ہے کہ اس میں خواتین کے اہم مسائل کی تفصیلات آگئی ہیں جن پر ان کے مخصوص احکام کا دارومدار ہے۔ (ع۔م)
 

عبد اللہ حنیف پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز ملتان احکام ومسائل
387 3817 نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام (اردو) نواب صدیق الحسن خاں

لفظ تفسیر در اصل ’’فَسْرٌ‘‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: کھولنا،چونکہ اس علم میں قرآن کریم کے مفہوم کو کھول کر بیان کیا جاتا ہے ،اس لئے اس علم کو’’ علم تفسیر ‘‘کہا جاتا ہے، ابتداء لفظ تفسیر کا اطلاق صرف قرآن کریم کی تشریح پر ہی ہوتا تھا،چناں چہ علامہ زر کشی ﷫ لکھتے ہیں: علم یعرف به فهم کتاب الله المنزل علی نبیه محمدﷺ و بیان معانیه واستخراج احکامه وحکمه (البرہان:۱؍۱۳) یہ کتاب چونکہ خالق کائنات اللہ رب العزت کی کتاب ہے، اس لئے اس کےالفاظ کی تہہ میں معانی ومطالب کے ایسے سمندر موجود ہیں جن کی مکمل غواصی انسان کے بس میں نہیں، اور اس میں اتنے اعجازی پہلو موجود ہیں جن کا مکمل احاطہ بشری قوت وصلاحیت سے ماوراء ہے، کہ اس کتاب کے الفاظ بھی معجز ہیں، تو ترکیب واسلوب ونظم کے اعجاز بھی انسان کو یہ بتاتے ہیں کہ یہ کتاب کسی انسان کی لکھی ہوئی نہیں ہوسکتی، کیونکہ انسان ایسے معجزکلام پر قادر ہی نہیں ہے ۔اس کلام کی یہ بلندی اس بات کی متقاضی ہے کہ انسانی ہدایت کی ضامن اس کتاب سے انسانوں کو جوڑنے اور اس کے معانی ومطالب تک انسانی فکر وشعور کو پہون چانے کے لئے کوئی سہارا اور وسیلہ ہو جس کے ذریعہ انسان اس کتاب کو سمجھ کر اپنے خالق کے اوامر ونواہی سے واقف ہوسکے اور مقصد نزول کی تکمیل کرسکے، علم تفسیر درحقیقت وہی سہارا اور ذریعہ ہے، جوقرآن کے سمجھنے اور اس کے مطالب ومعانی کے صحیح ادراک میں معاون بنتاہے، اور اس کے ذریعہ انسانوں کو اپنے خالق کی مرضی معلوم ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام‘‘ جوعربی زبان میں نواب صدیق حسن خان کی تصنیف کردا ہے، اور اس کا اردو ترجمہ   حافظ ابوبکر ظفر نے کیا ہے ۔فاضل مصنف کی یہ کتاب ان آیات کا مجموعہ ہے جن کی پہچان ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو قرآن کے احکام شرعیہ کی معرفت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور تقریباً دوسو ایسی آیات کو جمع کیا ہے جو احکام پر مشتمل ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

مکتبہ محمدیہ، لاہور احکام ومسائل
388 5120 کتاب اللہ کے صحیح فیصلے اکبر شاہ خاں نجیب آبادی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے عامۃ الناس کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب اللہ کے صحیح فیصلے ‘‘ محترم اکبر شاہ نجیب آبادی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید میں وارد احکام اور کتاب اللہ مراد قرآن میں وارد تمام صحیح فیصلوں   کو یکجاجمع فرما دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی احکام ومسائل
389 1896 آسان علوم قرآن پروفیسر محمد رفیق چودھری

علوم القرآن  سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں  او رجن  کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا  ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن  کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات  وغیرہ  ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول  تفسیر  سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن  کے مباحث  کی ابتدا عہد نبوی  اور دورِ صحابہ کرام سے  ہو چکی  تھی  تاہم  دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد  میں ہوا۔زیر نظر کتاب’’آسان علوم قرآن‘‘ماہنامہ  محدث کے  معروف   کالم نگار  اور  کئی کتب کے مصنف  ومترجم محترم  مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی  تصنیف ہے۔جو بنیادی طور  پر اسلامیات اور علوم القرآن کےمبتدی  طالب علموں کے لیے  لکھی  گئی ہے  اور اس میں  مبتدی  حضرات او رخواتین کے لیے  ضروری معلومات موجود ہیں ۔اس  کی زبان  سادہ اور آسان ہے ۔انداز ِ بیان صاف،رواں اور عام فہم ہے ۔ اس  میں فنی اصطلاحات  کم سے  کم  استعمال کی گئی ہیں۔ کتاب کے  مصنف  محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی  شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب  اور علوم  قرآن سے  گہرا  شغف ہے  او ر طالبانِ علم  کو  مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔ قرآن  مجید  کا  لفظی  وبامحاورہ  ترجمہ  کرنے  کے علاوہ  ان دنوں  قرآن  مجید کی  تفسیر     لکھنے  میں  مصروف ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین)  (م۔ا)

 

مکتبہ قرآنیات لاہور علوم قرآن
390 4233 افعال القرآن پروفیسر عاشق حسین بن متاب علی

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " افعال القرآن"محترم پروفیسر عاشق حسین بن متاب علی صاحب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  قرآن مجید میں مستعمل افعال کو جمع کرتے ہوئے ان کی لغوی و صرفی تشریح فرما دی ہے۔اس کتاب کو پڑھنے سے قرآن مجید کا ترجمہ کرنا انتہائی آسان ہو جاتا ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ رشیدیہ راولپنڈی علوم قرآن
391 6423 اقتباسات فتاویٰ رسم عثمانی سید خلیق ساجد بخاری

رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان ﷜ کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت ﷜ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔قرآن مجید کی معروف کتابت کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے علاوہ  لکھنا  ناجائز ہے ۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔پاک وہند کے میں مطبوعہ   مصاحف بالخصوص  انجمن حمایت اسلام  کی طرف سے مطبوعہ مصحف  کو پاکستان کے ممتاز قراء علماء نے1973ء کو پاکستان کامعیاری مصحف قرار دیا۔لیکن ماضی قریب میں چند مخصوص افراد نےیہ صد ا بلند کی کہ پاک وہند میں رائج  متداول مصاحف رسم عثمانی کےمطابق نہیں لہذا اس رسم کے متبادل یا اس کے متوازی ابن نجاح کے منہج کے مطابق عربوں والا رسم عثمانی متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب’’اقتباسات فتاویٰ رسم عثمانی ‘‘  مولانا  ڈاکٹر محمد الیاس فیصل اور مولانا حافظ محمد ایوب گھرکی کی مشترکہ کاوش ہے مرتبین نے اس میں    علمی مراکز کے فتاوی  جات کے اقتباسات کو جمع کیا ہے جن میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی مصاحف امام دانی کے مسلمہ علمی منہج کی روشنی میں رسم عثمانی کے مطابق ہیں اور پاکستان میں اس متداول رسم   عثمانی کے متوازی عربوں والا رسم ابن نجاح  چھاپنے سے عوام میں اختلاف وانتشار کا اندیشہ ہے ۔(م۔ا)

محمد عبد الرحیم بک سیلرز لاہور علوم قرآن
392 1491 اقسام القرآن ابو عبد اللہ رفیع الدین

اقوامِ  عالم  کے ہاں  قسم  اصل میں  تاکید  کے اسلوبوں  میں سے  ایک اسلوب  ہے  اسلام  سے قبل  عربوں کےمعاشرے میں قسم کو بہت اہمیت  حاصل تھی  عہدِ اسلامی  میں بعض نامناسب  یعنی  شرکیہ  قسمیں ممنوع  ہوگئیں البتہ بعض جو شرک اور دوسرے شوائب سے  پاک تھیں جاری رہیں اور شرع میں قابل لحاظ  ہوئیں قرآن مجید میں اللہ تعالی نے  دلیل وحجت کے کمال اوراس کی پختگی  کے لیے  قسم کا ذکر  فرمایا ہے  کسی  مسئلے  میں  مخاطب کے اطمینان کے دو طریقے  ہیں  ایک  تو شہادت  دوسرا قسم ۔قرآن مجید میں  یہ دونوں طریقے استعمال ہوئے  ہیں ۔اس  موضوع پر عربی   زبان میں  التبیان فی اقسام القرن ،امعان  فی اقسام القرآن، آیات القسم من القرآن االکریم  قابل ذکر کتابیں ہیں ۔زیرِنظر کتاب  اقسام القرآن ‘‘ از ابو عبداللہ  رفیع  الدین ﷫ اس  موضوع پر  عمدہ کاوش ہے جوکہ  قرآن  مجید میں  مذکور اکتالیس   ظاہر  اقسام باری  تعالٰی  کی تشریح وتوضیح پر  مشتمل ہے فاضل  مؤلف نے ،توحید ،رسالت  ،آخرت ، اور قرآن مجید کی حقانیت او رانسانی  احوال کے بارے  آنے والی  اقسام کو عام فہم انداز  میں  پیش کیا ہے  اللہ  اس  کتاب کو    نفع بخش بنائے  اور مؤلف مرحوم کے  درجات بلند فرمائے  (آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ رحمانیہ میلسی چوک کہروڑ پکا علوم قرآن
393 2771 اقسام القرآن ( اصلاحی ) امین احسن اصلاحی

اقوامِ عالم کے ہاں قسم اصل میں تاکید کے اسلوبوں میں سے ایک اسلوب ہے اسلام سے قبل عربوں کےمعاشرے میں قسم کو بہت اہمیت حاصل تھی عہدِ اسلامی میں بعض نامناسب یعنی شرکیہ قسمیں ممنوع ہوگئیں البتہ بعض جو شرک اور دوسرے شوائب سے پاک تھیں جاری رہیں اور شرع میں قابل لحاظ ہوئیں قرآن مجید میں اللہ تعالی نے دلیل وحجت کے کمال اوراس کی پختگی کے لیے قسم کا ذکر فرمایا ہے کسی مسئلے میں مخاطب کے اطمینان کے دو طریقے ہیں ایک تو شہادت دوسرا قسم۔ قرآن مجید میں یہ دونوں طریقے استعمال ہوئے ہیں۔ اس موضوع پر عربی   زبان میں التبیان فی اقسام القرن ،امعان فی اقسام القرآن، آیات القسم من القرآن االکریم قابل ذکر کتابیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اقسام القرآن ‘‘علامہ حمید الدین فراہی کی بلند پایہ علمی کتاب ’’الامعان فی اقسام القرآن ‘‘ کا اردوترجمہ ہےجو کہ ان کی تفسیر’’ نظام القرآن وتاویل الفرقان بالفرقان‘‘ کے مقدمہ کا ایک جز وہے۔ یہ کتاب ان قسموں کےبیان میں ہےجوقرآن مجید میں وارد ہیں۔ اس میں قرآن مجید کی تمام اصول مباحث کی تفصیل پیش کردی گئی ہے۔ کتاب ہذا کا اردو ترجمہ صاحب تفسیرتدبرقرآن مولانا امین احسن اصلاحی نے کیا ہے۔

انجمن خدام القرآن، لاہور علوم قرآن
394 2336 الاتقان فی علوم القرآن جلد۔1 جلال الدین سیوطی

جلال الدین سیوطی﷫ (849۔911ھ)  کا اصل نام عبدالرحمان، کنیت ابو الفضل، لقب جلال الدین ہے  ۔ علامہ سیوطی مصر کےقدیم قصبے سیوط میں پیدا  ہوئے، اسی نسبت سے آپ کو سیوطی کہا جاتا ہے ۔8سال کی عمر میں شیخ کمال الدین ابن الہمام حنفی کی خدمت میں رہ کر قرآن حفظ کیا۔اس کے بعد شیخ شمس سیرامی اور شمس فرومانی حنفی کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا اور ان دونوں حضرات سے بہت سے کتب پڑحیں۔علامہ سیوطی ممتاز مفسر،محدث،فقیہ اور مورخ تھے۔آپ کثیر التصانیف تھے، آپ کی کتب کی تعداد 500 سےزائد ہے۔تفسیر جلالین اور تفسیر درمنثور کے علاوہ قرآنیات پر الاتقان فی علوم القرآن علماء میں کافی مقبول ہے اس کے علاوہ تاریخ اسلام پر تاریخ الخلفاء مشہور ہے۔قرون وسطیٰ کے مسلمان علماء میں علامہ جلال الدین سیوطی اپنی علمی خدمات کی وجہ سے بہت  مشہور و مقبول ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘علامہ جلالالدین سیوطی کی علوم قرآن کے حوالے سے عظیم کتاب ہے ۔اس کتاب کو علوم قرآن پر مشتمل ایک دستاویز کا نام دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس میں امام صاحب نے علوم قرآن کی اسی(۸۰)اَقسام کا تفصیلی تذکرہ قلمبند کیاہے جن میں سے ۲۰؍ اَقسام علم قراء ات کا اِحاطہ کیے ہوئے ہیں۔علامہ موصوف نے یہ کتاب التحبیر کے بعد لکھی اور اس میں  التحبیر کے جملہ مضامین کے علاوہ  علامہ زرکشی کی ’’البرہان فی علوم القرآن‘‘ اور علامہ بلقینی کی’’  مواقع العلوم ‘‘کے منتخب مضامین کوبھی حسن ترتیب کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اور یہ  کتاب فہم قرآن کےلیے۔ اہم اور بنیادی کتاب ہے۔ ’’الاتقان ‘‘کا  زیر تبصرہ  اردو ترجمہ دو جلدوں  پر مشتمل ہے۔ ۔(م۔ا)
 

مکتبہ العلم لاہور علوم قرآن
395 4595 التبیان فی علوم القرآن محمد علی الصابونی

علوم القرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتداء عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ التبیان فی علوم القرآن ‘‘ کلیۃ الشریعہ والدراسات الاسلامیہ ، مکہ مکرمہ کے استاد محترم جناب محمد علی الصابونی کی تصنیف ہے ¬ جسے انہوں نے مدارس اسلامیہ کے لیے اپنی تدریسی یاداشتوں کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے تاکہ طالبان علوم نبوت اس سے استفادہ کرسکیں ۔ اصل کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو جناب اخترفتح پوری صاحب نے اسے اردودان طبقہ کے لیے سلیس اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کتاب اور مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طلباء وطالبات کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور علوم قرآن
396 2527 الخط العثمانی فی رسم القرآنی رحیم بخش

کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "الخط العثمانی فی الرسم القرآنی "مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف نے خط، رسم الخط، خط کی تاریخ ،خط کی اقسام جمع قرآن وتشکیل قراءات کی مختصر تاریخ ،مصاحف عثمانیہ کی تاریخ ،قرآن مجید کے اعراب ،خموس واعشار اجزاء ومنازل جیسی مباحث پر گفتگو کی ہے۔ مولف موصوف﷫ علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات درجۂ قراءات، مسجد سراجاں، ملتان علوم قرآن
397 3700 القرآن شئی عجیب پروفیسر غلام نبی طارق

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدار نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔قرآن مجید قیامت کے قیام تک آنے والی انسانیت کے نام ایک مستقل دعوت ہے جس میں مادی زندگی کی نسبت ایمانی اور اخلاقی زندگی کے لوازم کے تعمیر وتزکیہ پر توجہ دی گئی ہے ۔انسانی روح کی بالیدگی اور پاکیزگی اس کا خاص موضوع ہے۔حقیقت نفس انسانی کی معرفت اور حکمت پر یہ کتاب مبین باربار متنوع پہلوؤں سے متوجہ کرتی ہے ۔نفس انسانی کی تین حالتوں امّارہ، لوّامہ اور مطمئنہ پر جس قدر گہرائی پر گیرائی سے ساتھ کلام مجید میں شرح وبسط کے ساتھ بیان کیاگیا ہے۔قرآن مجید نے اس موضوع کے حوالے سے نفس انسانی کے پہلو پر مختلف جہات سے توجہ دلائی ہے ۔اگر قرآن مجید کا جدید علم النفس کے حوالےسے مطالعہ کیا جائے تو اعجاز القرآن کےعجیب پہلو سامنے آتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’القرآن شئی عجیب‘‘ پروفیسر غلام نبی طارق کی تصنیف ہے ۔موصوف عربی زبان وادب اور اس زبان کی لطافت، فصاحت اور بلاغت کاکامل شعوررکھتے ہیں ۔انہوں نےمدت العمر قرآن مجید کا علم النفس کے حوالے سے اختصاصی مطالعہ کیا ہے اور قرآن مجید کے اس سب سے اہم موضوع پر نکتہ سنجی اور دقیقہ رسی سے کام لیتے ہوئے اس کے تمام تر مطالب کو اس کتاب میں سمیٹنے کی کوشش کی ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلےحصے میں نفس محرکہ کے حوالے اس موضوع کے مبادیات کوپیش کیا ہے اور پھر دوسرے حصے میں نفس انسانی کے مختلف داعیات اور رویوں کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے ۔اس ضمن میں فاضل مصنف نے بہت گہرائی اور اعماق نظر سے آیات قرآنیہ کا مطالعہ کرتے ہوئےاس کتاب مبین کے 270 مقامات کے ان مخصوص الفاظ وتراکیب سے بحث کی ہے جو نفس انسانی کے مختلف پہلوؤں کوپیش کرتے ہیں ۔اور کتاب کے آخر میں ذخیرۂ احادیث سے سو ایسی احادیث کو پیش کیاگیا ہےجونفس انسانی کی ماہیت اور اس کے تزکیے کی مختلف صورتوں کو پیش کرتی ہیں۔قرآنیات کے موضوع پر اس جدید علمی موضوع کا مطالعہ تفہیم قرآن کی نئی جہات کو بے نقاب کرتے ہوئے قرآن فہمی کے ایک نئے اسلوب سے آشنا کرتا ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور علوم قرآن
398 3398 امثال القرآن؛ قرآنی تمثیلات و تشبیہات کا مجموعہ قاری محمد دلاور سلفی

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے توحید، رسالت، آخرت اور دیگر مضامین کو سمجھانے کے لیے مثالیں بیان کی ہیں تا کہ ان مثالوں کی روشنی میں بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا جائے۔ مثال کی صورت میں کی گئی بات دلچسپی کا باعث ہوتی ہے اور مخاطب کو جلد سمجھ آ جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"امثال القراٰن" قاری محمد دلاور سلفی حفظہ اللہ کی منفرد اور سود مند تصنیف ہے۔ کتاب کی تفہیم و تخریج فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے کی ہے جن کی شخصیات کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمت و استقامت عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)

صبح روشن پبلشرز لاہور علوم قرآن
399 1995 انکشافات قرآن اسرار قرآنی ہارون یحییٰ

بہت سےلوگ سچے مومن ہونے کا دعویٰ کرنے   کے باوجود درحقیقت قرآن پر ایمان نہیں رکھتے ۔  غلط اور فرسودہ عقائد سے چمٹے رہتے  ہیں  اور ساری زندگی انہی پر فریب خیالات اور متناقض نظریات کی بھول بھلیوں میں گزار دیتے ہیں  ۔لیکن  قرآن  کواپنے لیے  مشعل  راہ اور رہنما بنانے سے گریزاں رہتے ہیں ۔ حالانکہ قرآن ہی  ہر  شخص کے لیے  صحیح علم کاواحد ذریعہ ہےجس میں خدا کے راز ہائے تخلیق اپنے  درست ترین او رخالص ترین شکل میں موجود ہیں ۔ جو معلومات قرآن پر مبنی نہ ہو وہ  متناقض ہیں لہذا وہ  محض دھوکہ اور فریب  ہیں ۔اور جو لوگ قرآن  سے اپنا تعلق  نہیں جوڑتے  فریب  خوردگی  کی حالت میں زندگی بسر کرتے ہیں  اور وہ آخرت میں خود کودائمی  عذاب  میں گرفتار پائیں گے ۔ قرآن مجید میں  اللہ تعالیٰ نے  انسانوں کو اوامر  ونواہی اوراعلیٰ اخلاقی معیارات سے  اگاہ کرنے کےعلاوہ کئی رازوں سے مطلع کیا ہے  ۔ یہ  بے حد اہم اور سچے راز  ہیں ایک حقیقت شناس  نگاہ زندگی  بھر ان کا مشاہدہ  کرسکتی  ہیں ۔قرآن  کے سوا ان رازوں سے آگاہی  کےلیے  کوئی اور ذریعہ نہیں ہے ۔قرآن ان کا واحد منبع او رماخذ ہے  کوئی شخص خواہ کتنا ہی  ذہین  وفطین ، تعلیم یافتہ اور نابغۂ روزگار ہو ان رازوں کو کہیں  اور سے تلاش نہیں کرسکتا۔زیر نظر  کتاب ’’ انکشافات  قرآن ‘‘ جدید اور سائنسی علوم کےماہر  ترکی کے  معروف   قلمکار   محترم   ہارون یحییٰ  کی   قرآنی انکشافات  کے سلسلے  میں ایک دلچسپ کتاب ہے ۔یہ کتاب ان  موضوعات کے متعلق ہے  جنہیں  قرآن نے اللہ کی نشانیاں اور اس کی حکمتیں قرار  دیا ہے۔ جب انسان قرآن پڑہتا ہے تو اس کی توجہ آیات میں بیان کردہ حکمتوں کی طرف مبذول ہوجاتی ہے۔ جس کےبعد  انسان پرلازم آتاہے کہ وہ  ان حکمتوں پر غور کرے  اور واقعات کاقرآن کی روشنی میں جائزہ لے ۔ ایسا کرنے سے انسان پر  یہ حیرت انگیز  انکشاف ہوگا کہ قرآن انسان کی زندگی  پر بھی اس حاوی ہے جس طرح دوسری چیزوں پر ہے  اس کی  حکمت ذرے ذرے  پرحاوی ہے۔کتاب ہذا کے مطالعہ  سےایک عام  قاری بھی  قرآن کریم  میں  موجود انکشافات سے   اگاہی حاصل کرسکتاہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو   لوگوں کےلیے  نفع بخش  بنائے ( آمین )   ( م۔ا)

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور علوم قرآن
400 2264 بر صغیر میں مطالعہ قرآن ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد

قرآن مجید اپنے تلاوت کرنے والوں اور ماننے والوں کے سامنے بہت سے مطالبات اورتقاضے پیش کرتا ہے :اولاً یہ کہ اس قرآن مجید کووحی حق پرمشتمل اور منزل من اللہ تسلیم کیا جائے ، اس کے احکام پر شرح صدر کے ساتھ ایمان لایا جائے ،اس کےاحکام پر شرح صدر کے ساتھ ایمان لایا جائے ، اس کے متن میں صفات المؤمنین کوبیان کیا گیا ہے ان پر صدق دل سےعمل کیا جائے اورانہی کی روشنی میں سیرت سازی کی جائے اس لیے   اس کے ادب واحترام کے بہت سے لوازم بیان کیے گئے آج انسانیت کے پاس یہ واحدصحیفۂ آسمانی ہے جس سے منشائے الٰہی معلوم کیا جاسکتاہے۔ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد کے تعاون سے علوم قرآ ن کےسلسلے میں1997ء میں چارروزہ مذاکرے کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں ملک بھر کی جامعات، دینی مدارس اور دیگر علمی حلقوں کے محققین نے کافی تعداد میں شرکت کی اور اپنے علمی مقالات ومحاضرات پیش کیے جو بعد میں سہ ماہی فکرونظر کی خصوصی اشاعت میں شائع ہوئے۔ زیر تبصرہ کتاب’’برصغیر میں مطالعہ قرآن‘‘ انہی مقالات کا مجموعہ ہے ۔جسے   صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمن صاحب مرتب کیا اور ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد کے زیر اہتمام   11تا13نومبر2014ء کو’’پاکستان میں مطالعۂ قرآن کی صورت حال‘‘ کے عنوان پر منعقد ہونے والی کانفرنس میں ان مقالات کوکتاب شکل میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس کتاب میں علو القرآن ،اردو تفاسیر اور مفسرین کا تعارف، تذکرہ اور قرآن کے حوالے سے   کئی اہل علم اور مضمون نگاروں کے علمی مضامین شامل ہیں۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد علوم قرآن
401 7241 بچوں کے لیے قرآنی معلومات ام حنظلہ محمدی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے فرستادہ پر نازل کی جانے والی وہ کتاب ہدایت ہے جسے دین اسلام کا منبع اور اولین ماخذ و مصدر قرار دیا گیا ہے۔یہ قرآن ہی تھا جو ایک ایسے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا جس کی گزشتہ ہزاروں سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ ایک بندہ مسلم پر لازم ہے کہ وہ کلام خدا کی تلاوت کرے، اس کے بیان کردہ احکامات کو سمجھے اور ان پر عمل کو یقینی بنائے اور قرآنی معلومات سے آگاہی حاصل کرے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کے لیے قرآنی معلومات‘‘ نور الدین عمری کا مرتب شدہ ہے۔اس میں مختصر قرآنی معلومات خوبصورت ڈیزائننگ کے ساتھ 130 سوال و جواب کی صورت میں پیش کی گئی ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم علوم قرآن
402 4969 تجلیات قرآن کے چند عجائبات بیگم اسحاق امتہ

قرآن مجید، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔ پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبیﷺ پر اتارا گیا۔ قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔ لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔قرآن و حدیث کا اسلوب ہر اعتبار سے خاص، ممتاز اور منفرد ہے۔ کسی ادیب، مؤرخ یا سیرت نگار نے کوئی واقعہ بیان کرنا ہو تو وہ مربوط انداز میں وقت، جگہ اور شخصیات کا تذکرہ کرے گا۔ لیکن قرآن مجید کا اسلوب بیان بالکل نرالا ہے اور اس کا مقصد نہایت اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جس قدر داستانیں بیان کی گئی ہیں، ان میں اخلاقی اور روحانی پہلو خاص طور پر پیش نظر ہوتا ہے۔ بلکہ ہر پہلو داستان کی جان ہوتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’تجلیاتِ قرآن کے چند عجائبات‘‘ اَمتہ الکریم بیگم اسحاق اَمتہ کی تصنیف ہے۔ جس میں قرآن حکیم بعض نہایت اہم حصوّں اور عجیب و غریب اشاروں کو واضح کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ان اشاروں کو تشبیہ و تمثیل فرمایا گیا ہے جن آیات میں یہ اشارات یا تشبیہات ہیں، ان آیات کو اللہ تعالیٰ نے ’’متشابہات‘‘ فرمایا ہے۔ نیز احکام والی آیات کو بھی اجاگر کیا گیاہے۔کاش سب اصحاب اس کِتابچے کو پڑھ کر دیکھیں کہ عجائبات کے کتنے بے شمار خزانے ان آیات میں پوشیدہ ہیں۔ اس کتاب کے پیشِ نظر ایک بات یہ کہ قرآنی آیات کا عربی متن نہی لگایا ہے بلکہ حوالہ دیتے ہوئے کسی آیت کا مفہوم لکھا گیا ہے اور کسی کا خلاصہ۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

فضلی سنز کراچی علوم قرآن
403 2232 تصورات قرآن ابو الکلام آزاد

قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ  لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب "تصورات قرآن" ہندوستان کی معروف ادبی شخصیت مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف اور ڈاکٹر سید عبد اللطیف کی ترتیب ہے۔جس میں انہوں نے  مختلف موضوعات پر قرآن مجید کے تصور  کو واضح کیا ہے۔مثلا قرآن مجید میں الہ کا کیا تصور ہے وغیرہ وغیرہ ۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ جمال، لاہور علوم قرآن
404 1178 تصویر القرآن ابوالقاسم شمس الزماں

قرآن کریم کی تفہیم اور اس کے اردو ترجمہ سے واقفیت کے سلسلہ میں بہت سارے لوگ اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔ پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر صاحب نے اس سلسلہ میں ایک نئے اور آسان اسلوب کو متعارف کرایا ۔ زیر نظر کتاب ’تصویر القرآن‘ میں بھی مولانا ابو القاسم شمس الزماں نے بھی اردو دان طبقہ کے لیے قرآن فہمی کا ایک الگ اسلوب متعارف کرایا ہے۔ مصنف کے خیال میں اگر قرآن کے الفاظ کو درج ذیل تین حصوں میں تقسیم کر لیا جائے تو ترجمہ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے: 1۔ کثیر الاستعمال الفاظ۔ 2۔ اسماء۔ 3۔ افعال۔ درج بالا تینوں حصوں کا مطالعہ، پہچان اور ان کو یاد کرنے میں آسانی کے لیے کثیر الاستعمال الفاظ، اسما کی تعمیر سلامتیون سے اور افعال کی تعمیر سلامتیون سے ۔ اس کتاب میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کتاب میں جتنے بھی ابواب بنائے گئے ہیں ان میں مختلف انداز میں بار بار یہی بات سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح عربی زبان میں تین حرفی لفظ سے اسما اور افعال بنتے ہیں۔ ’سلامتیون‘ یعنی ’س ل ا م ت ی و ن‘ اس کتاب کا بنیادی محور ہیں۔ کتاب کے شروع میں کتاب کا مکمل تعارف کرایا گیا ہے کتاب کو پڑھنے سے پہلے اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے ورنہ کتاب خاطر خواہ فائدہ مند نہیں ہوگی۔(ع۔م)

 

مکتبہ خدیجۃ الکبری علوم قرآن
405 5406 تعلیم القرآن محمد اویس ندوی

دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر کے حقوق وفرائض کو مکمل طور پر بیان کیاگیا ہے ۔لہذا اگر ہر شخص اپنی ذمے داریاں پوری کرے اوردوسروں کے حقوق ادا کرتا رہے تو مسلم معاشرہ امن وامان کا ایک مثالی گہوارہ بن سکتا ہےکیونکہ اس کی تعلیمات میں دینوی واخروی دونوں قسم کے فوائد موجود ہیں جو ایک کامیاب زندگی کی ضمانت ہیں اور مسلمان بچوں کی بنیادی مذہبی تعلیم کو اُجاگر کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ کل کو قوم کے اچھے رہنماء اور لیڈر بن سکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بچوں کی بنیادی مذہبی تعلیم کو بیان کیا گیا ہے یہ کتاب عقائد‘عبادات‘معاملات اور اخلاق وغیرہ سے متعلق وہ تمام احکام وتعلیمات جن کا جاننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہےٰ کا مجموعہ ہے۔ اس میں قرآنی آیات تحریر کی گئی ہیں اور احادیث نبویﷺ کی روشنی میں سادہ مگر دلنشین انداز میں ان کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے اور ان سے متعلق متفرق فوائد ومسائل بیان کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب احادیث نبوی  درحقیقت قرآنی تعلیمات ہی کی تشریحات اور اس کے اجمال کی تفصیل ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تعلیم القرآن ‘‘مولانا محمد اویس صاحب ندوی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دارالفلاخ ، ملتان علوم قرآن
406 3379 تفہیم مباحث فی علوم القرآن محمد جمیل شیدا رحمانی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصاراس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمارجامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لکھےلوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔  زیر تبصرہ کتاب’’تفہیم مباحث فی علوم القرآن ‘‘ مناع القطان کی قرآنی علوم پر مشتمل کتاب مباحث فی علوم القرآن کی تفہیم وتلخیص ہے ۔اصل کتاب عربی زبان میں ہے اور اکثر مدارس دینیہ اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے ۔مصنف نے اختصار کے ساتھ تمام علوم قرآنی کا اس میں احاطہ کردیا ہے۔ جہاں پانچ دس مثالیں بیان کی جاسکتی تھی وہاں ایک دو جامع مثالیں ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے تاکہ قاری زیادہ بوجھ محسوس نہ کرے ۔محترم جناب محمد جمیل شیدا رحمانی صاحب نے اردو زبان میں اس کا اختصار اور تفہیم کواس انداز سے پیش کیا ہے کہ ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات اور شہادۃ العالمیہ کے طلبہ وطالبات نیز جج صاحبان اور اسلامی علوم سے دلچسپی رکھنے والے وکلاء اس کتاب سے اب آسانی سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

آزاد بک ڈپو لاہور علوم قرآن
407 4577 تلخیص القرآن یونس عتیق

رمضان  المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے  ۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ  اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔رمضان المبارک میں جبریل امین  آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں  رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو  قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے   رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘  فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق  کے عہد خلافت میں صحابہ کرام   کے مشوورہ سے  رمضان  المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت  پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔  لیکن  ارض ِپاک وہند   میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے   ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں  لیکن  اکثر احباب قرآن کریم   کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے   اکثر لوگ  اس  مقدس کتاب  کی تعلیمات اور احکامات  سے محروم رہتے  ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے  والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان  کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم  نے  اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم  سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں  قرآن  مجید  کو پڑھنے  اور اس پر عمل  کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ تلخیص  القرآن ‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔یہ کتاب ڈاکٹر عبد الرحمٰن حنیف کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے سیالکوٹ کی ایک مسجد میں رمضان المبارک میں  نمازتراویح کے خلاصہ بیان کیا  پھربڑے عمدہ طریقے سے  اس انداز سے مرتب کیا کہ اس  میں تمام اہم مضامین وعنوانات کا احاطہ کیا ہے اور کسی اہم موضوع کوانداز  نہیں ہونے دیا  اور روزانہ نمازِ تراویح میں تلاوت کی جانے والی آیات کا بالترتیب خلاصہ مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب  ہر مسجد میں تراویح پڑھانے والے حفاظ، مساجد کےخطباء اور ائمہ کے زیر مطالعہ رہے اور اسی کی روشنی میں ہرشبِ رمضان سامعین کو فہم قرآن  کے  ذریعے اس کےمضامیں سے روشناس کرانے کااہتمام  ہوجائے  تو یہ ایک مثبت اور تعمیری تبدیلی کا ذریعہ بن سکتی  ہے ۔ (م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور علوم قرآن
408 654 ثلاثیات ، قرآن و حدیث انجینئر عبد المجید انصاری

ثلاثیات محدثین  کرام  کی ایک معروف اصطلاح ہے جیسے  ثلاثیاتِ بخاری  وغیرہ۔  اس  سے مراد وہ احادیث ہیں جو صرف تین واسطوں سے امام بخاری  تک پہنچیں، اور انہوں نےاپنی  صحیح بخاری  میں درج کردیں۔ فاضل مؤلف نے    محدثین کی اسی اصطلاح کو بطور عنوان ِکتاب اختیار کیا ہے ۔مصنف نے  اس کتاب میں   ان  چیزوں کوبیان کیا ہے جو قرآن وحدیث  میں تین تین مرتبہ یا تین کی تعداد  کے حوالےسے مذکور ہیں ۔ فاضل مصنف  نے  کتاب کے  پہلے حصہ  میں  قرآن مجید سے  248 ایسے مقامات   کو بیان کیا ہے،جہاں اللہ نے تین کے عدد کے  حوالے سے کلام کیا  ہے  اور اسی طرح  دوسرے حصہ میں 272 ایسی احادیث  کوبیان کیا ہے  جن احادیث میں نبی کریمﷺنے تین کےعدد  کے  حوالے سے   بات کی ہے  قارئین کے لیے  یہ ایک اچھوتا اور نادر موضوع  ہے،  اللہ مصنف کی اس کوشش  کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علوم قرآن
409 3784 حروف القرآن قاری محمد اسماعیل امرتسری

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "حروف القرآن " محترم  قاری محمداسماعیل پشاوری صاحب کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے تجوید کے احکام ومسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبۃ الامدادیہ التجویدیہ لاہور علوم قرآن
410 4494 حکمت قرآن حمید الدین فراہی

علامہ حمید الدین الفراہی برصغیر پاک و ہند کے ممتاز قرآنی مفسر اور دین اسلام کی تعبیر جدید کے بانی تصور کئے جاتے ہیں۔ مولانا فراہی بھارت کے صوبہ یوپی (موجودہ اترپردیش) ضلع اعظم گڑھ کے ایک گاؤں پھریہا میں 18 نومبر 1863ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا شبلی نعمانی کی شاگردی اختیار کی۔ مولانا فراہی کی تعلیم کے دو دور ہیں اور ان میں ہر دور اپنی جگہ نمایاں اور مکمل ہے تعلیم کے پہلے دور میں انہوں نے دینی تعلیم کے علاوہ عربی اور مشرقی علوم سیکھے جس کی تکمیل نجی تعلیمی درسگاہوں میں ہوئی دوسرے دور میں انہوں نے انگریزی اور مغربی علوم کی تحصیل کی جس کے لیے انہوں نے سرکاری تعلیم گاہوں میں داخلہ لیا۔ امام حمید الدین فراہی ایک متبحر عالم اور مجتہد فی المذہب تھے آپ گہری علمیت اور بے مثال وسعت نظری کا عجیب وغریب مرقع تھے، زعمائے ملت کی نظر میں مولانا ایک بلند مقام ومرتبہ رکھتے تھے زمانہ طالب علمی ہی میں مولانا کا علمی پایہ مسلم تھا، عربی وفارسی ہی میں وقت کے بڑے بڑے اساتذہ اور ادیب جن سے انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ فراہی صاحب اپنے دور کے نامور مصنف بھی تھے۔ اردو، عربی وفارسی میں دودرجن سے زیادہ مختلف موضوعات پر علمی کتب تصنیف کیں۔ جن میں سے نظام القرآن اور اقسام القرآن بڑی اہم ہیں۔ موصوف 11 نومبر 1930ء کو اپنے خالق حقیقی سےجاملے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حکمت قرآن‘‘ علامہ حمید الدین فراہی کی دو غیر مطبوعہ عربی کتابوں (حکمۃ القرآن اور النظام فی الدیانۃ الاسلامیۃ) کا اردو ترجمہ ہے۔ حکمۃ القرآن میں انہوں نے بتایا ہے کہ تعلیم حکمت رسول اللہﷺ کے فرائض کا ایک حصہ ہے۔ حکمت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت اور اس کی رحمت کی تکمیل ہے جو شکر کے نتیجہ کے طور پر بندہ کو حاصل ہوتی ہے۔ نیز علامہ فراہی نے اس کتاب میں ان شرائط کی نشاندہی کی ہے جن کے پورا ہونے سے حکمت نشو و نما پاتی ہے اور حکمت کا اصل خزانہ قرآن مجید ہے۔ کتاب النظام فی الدیانۃ الاسلامیہ میں دین اسلام کے بعض اصولی نظریات کی وضاحت کی ہے۔ (م۔ا)

دائرہ حمیدیہ مدرسۃ الاصلاح سرائے میر، اعظم گڑھ علوم قرآن
411 2805 خلاصہ تعلیمات قرآن پروفیسر محمد یونس جنجوعہ

رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے ۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے ۔رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں اما جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔ لیکن ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں مگر سمجھ نہیں پاتے ۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصرا مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خلاصہ تعلیمات قرآن‘‘ پروفیسر محمد یونس جنجوعہ صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ہمارے ہاں چونکہ اکثر مساجد میں 27 ویں شب کو قرآن مجید ختم ہوجاتا ہےاس لیے انہوں نے قرآن کو 27 حصوں میں اس طرح تقسیم کیا ہے کہ پہلی سولہ راتوں میں سوا پارہ روزانہ بعد کی نوراتوں میں ایک ایک پارہ، چھبیسویں رات کوآخری پارے کا نصف اوّل اور ستائیسویں رات کو نصف ثانی پڑھا جائے اور تراویح شروع ہونے سے پہلے متعلقہ آیات کا خلاصہ بیان کیا جائے ۔تونمازی رمضان شریف کےدوران قرآن مجید کے مرکزی مضامین سے آگاہی پاکر اسلام کی بنیادی تعلیمات اور ضروری عقائد سے واقفیت حاصل کرسکتے ہیں۔ اور نماز تراویح سے قرآن سننے کےساتھ ساتھ سمجھنے اورجاننے کا مقصدبھی پورا ہوسکتاہے ۔اللہ تعالی ٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اور اس اس خلاصہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

قرآن اکیڈمی جوہر ٹاؤن لاہور علوم قرآن
412 3698 خماسیات قرآن و حدیث انجینئر عبد المجید انصاری

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ اور اس اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو جوامع الکلم سے بھی نوازہ ہے۔ زیر نظر کتاب"خماسیات قرآن و حدیث" انجینئر عبد المجید انصاری کی ایک منفرد اور پرکشش تالیف ہے۔ اس کتاب میں موصوف نے ان چیزوں کا بیان کیا ہے جو قرآن وحدیث میں پانچ پانچ مرتبہ یا پانچ کی تعداد کے حوالے سے مذکور ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ فاضل مولف کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علوم قرآن
413 4498 رجوع الی القرآن، اہمیت اور تقاضے جلد۔1 اشہد رفیق ندوی

قرآن مجید ایک لائحہ عمل اور نصب العین ہے کہ جس نے بھی اس کو سینے سے لگایا اس کی جہالت اور پریشانیوں و مصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش ہو کر گر گئیں۔ اور قرآن مجید ہدایت و نور کا سر چشمہ ہے اور زندگی کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کے بغیر ممکن نہیں۔ رجوع الی القرآن کا مطلب ہے کہ ہم قرآن مجید کو غور سے پڑھیں اس کی تعلیمات کو سمجھیں ان پر عمل پیرا ہوں اور انہیں اپنی زندگی کے ہر سفر میں مشعل راہ بنائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رجوع الیٰ القرآن اہمیت اور تقاضے‘‘ ادارہ علوم القرآن، علی گڑہ کے زیر اہتمام مذکورہ موضوع کے عنوان پر منعقد کیے گئے دو سیمیناروں میں مختلف اہل علم کی طرف سے پیش کیے گئے علمی و تحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ان مقالات کو محترم جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے بڑی محنت سے دو جلدوں میں مرتب کیا ہے یہ دونوں جلدیں قرآن کریم کے متعلق جملہ موضوعات پر مشتمل بیش قیمت علمی تحفہ ہے۔ (م۔ا)

ادارہ علوم القرآن علی گڑھ یوپی علوم قرآن
414 3421 رحمانی فرقان برائے تردید حقائق قرآن حافظ عبد الرحمن رحمانی

اسلامی عقائد و تعلیمات کے مطابق بالاتفاق یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ اگرچہ آخری نبی ہیں لیکن آپ ﷺ مقام ومرتبہ کے لحاظ سے تمام انبیاء ورسل سے افضل ہیں ۔سیدنا عیسیٰ جن کو آسمان پر اٹھا لیاگیا جب آپ دوبارہ دنیا میں آئیں کہ تووہ حضرت محمدﷺ کے امتی کی حیثیت سے آئیں گے اور دین محمدﷺ کی ہی تبلیغ کریں گے ۔سیدناابو ہریرہ سےروایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تمہاری خوشی کا اس وقت کیا حال ہوگا۔ جبکہ عیسیٰ بن مریم تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہار امام تم میں سے ہوگا۔‘‘ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص:۳۰۱)۔ یعنی امام مہدی تمہارے امام ہوں گےاور حضرت عیسیٰ باوجود نبی و رسول ہونے کے امام مہدی کی اقتداء کریں گے۔ زیر تبصرہ کتاب’’رحمانی فرقان برائے تردید حقائق قرآن‘‘ محدث و مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کے برادر خورد حافظ عبد الرحمن رحمانی ﷫ کی تصنیف ہے ۔جوکہ عیسائیوں کی طرف سے شائع کردہ کتاب حقائق قرآن کے جواب لکھی گئی۔حقائق قرآن میں عیسائیوں نے چودہ نمبر لگا کرقرآن مجید سے دعویٰ پیش کیا کہ حضرت عیسیٰ حضرت محمدﷺ سے افضل ہیں ۔تو جناب حافظ عبدالرحمٰن رحمانی ﷫ نے رحمانی فرقان میں چود ہ نمبر لگاکر حقائق قرآن کی تردید کی اور اوردونوں نبیوں میں فرق ظاہر کر کے جواب دیا کہ حضرت محمد ﷺ نہ صرف حضرت عیسیٰ سے افضل ہیں بلکہ تمام انبیاء ﷩ اور جملہ کائنات سے افضل ہیں ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کےبعد بزرگی آپ ﷺ پرختم ہے ۔(م۔)

حافظ عبد الرحمن رحمانی گرلز سکول ماڈل ٹاؤن لاہور علوم قرآن
415 2229 رسم عثمانی اور اسکی شرعی حیثیت حافظ سمیع اللہ فراز

قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ آسمانی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کتاب کو آخرالزمان پیغمبر جناب محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کو صحف کی صورت میں ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق   کے دور میں ایک جگہ جمع کئے گئے قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔ عہد عثمانی میں کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا -رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان   کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت   اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔ زیر نظر کتاب’’رسمِ عثمانی اوراس کی شرعی حیثیت‘‘ محترم  حافظ سمیع اللہ فراز  صاحب کے  اس تحقیقی مقالہ کی  کتابی صورت  ہے جو  انہوں نےشیخ زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی ،لاہور میں  ایم فل   کے  لیے پیش کیا ہے ۔موصوف نے    اس کتاب میں  نزول قرآن  کے وقت رائج عربی خط اور رسم قرآنی میں اتفاق واختلاف ، عہد نبوی،عہد صدیقی، اور عہد عثمانی  میں رسم  قرآنی  کی تعریف  سیدنا عثمان  کے عہد کے مصاحف کی کتابت اور صحابہ کرام  کی موافقت،رسم عثمانی توقیفی ہے یا غیرتوقیفی،رسم عثمانی کا تشریحی مقام یعنی شرعاً مصاحف کی کتابت میں رسم عثمانی کا التزام ضروری ہے  یا  نہیں ؟رسم عثمانی  کےقواعد ستہ کےرموز وفوائد،علم الرسم کی تاریخ ،قدیم وجدید معترضین کارسم  عثمانی پر شبہات واشکلات کا مدلل ابطال جیسے موضوعات کو موضوع بحث بنایا ہے  اورانتہائی محنت وجانفشانی سے  بنیادی مصادر ومآخذ سے متعلقہ مباحث کو جمع کرتے ہوئے بڑی دقتِ نظر سے  اس علم کے اہم مسائل کی تنقیح وتوضیح کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور علوم قرآن
416 338 روح قرآن سید اسعد گیلانی

قرآن مجید اس پوری انسانی دنیا کا رہنما ہے دنیا کا بہت بڑاحصہ اس حقیقت سےبے خبر ہے اس لیے گم کردہ راہ ہوکروہ تباہی و بربادی کاشکار ہورہا ہے اس بات کاعلم صرف مسلمانوں کو ہے لیکن انہوں نے بحیثیت مجموعی اپنے علم کےخلاف طرز عمل اختیار کر رکھا ہےاس لیے وہ خود بھی گم کردہ راہ ہیں اور اور دنیاکو بھی گمراہی میں چھوڑدینے کا دوہرا وبال و غلامی ،پستی اور ذلت  کی صورت میں بھگت رہے ہیں اس ذلت سے نجات کی کوئی صورت اس کے سوا نہیں ہے کہ وہ خدا کی اس کتاب کے ساتھ اطاعت وفرمانبرداری کارویہ اختیار کریں۔جب تک وہ اس کتاب سےمنحرف ہیں ساری دنیا ان سے منحرف رہے گی اور اس انحراف کی سنگین سزا وہ بھگتتے رہیں گے۔
 

مجلس خدمت اسلامی، لاہور علوم قرآن
417 6583 زاد الحفاظ لضبط المتشابہات محمد نعیم صدیقی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے جس میں  ہماری ہدایت اور راہنمائی  کی تما م تفصیلات موجود ہیں۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب  ہدایت میں موجودہیں ۔قرآن مجید کی شان اور مقام ومرتبے کے پیش نظر اہل علم نے اس کی خدمت میں اپنی زندگیاں کھپاکر اس کے مختلف علوم وفنون کو مدون کیا  ہے۔قرآن مجید کے مختلف علوم وفنون میں سے ایک علم ’’متشابہات القرآن ‘‘ہے۔ حفاظ کرام کو  ان آیتوں پر متشابہات پیش آتے  ہیں  جن کے الفاظ کا ایک حصہ ہم شکل حروف سے مرکب ہے عام طور پر قرآن کریم  کےحافظوں کوان آیات کویاد کرنے میں دشوار ی ہوتی ہے آیات متشابہات کے متلق متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’زاد  الحفاظ لضبظ المتشابہات‘‘ محترم جناب محمد نعیم صدیقی  کی مرتب شد ہے  فاضل مرتب نے  اس کتاب میں قرآن مجید کی پہلی دوسورتوں ( الفاتحہ ، البقرۃ)سے231  متشابہ الفاظ؍آیات کو  اس میں جمع کردیا ہے ۔ لفظ   لکھ کر یہ بتا  دیا ہےکہ یہ   لفظ قرآن مجید میں کتنے مقاما ت پر آیا ہے   پھر ان  مقامات کو بحوالہ نقل کردیا ہے (م۔ا)

نا معلوم علوم قرآن
418 4796 شاہ ولی اللہ دہلوی  کی قرآنی خدمات ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شاہ ولی اللہ دہلوی کی قرآنی خدمات‘‘ شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد یٰسین مظہرصدیقی اور پروفیسر ظفر الاسلام کی مشترکہ کاوش ہے۔جس میں شاہ ولی اللہ ﷫ کی قرآن مجید کے حوالے سے تمام خدمات جو کہ مقالات اور سمینار کی صورت میں بیان کی گئی تھی ان سب کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔ آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ علوم قرآن
419 189 عظمت قرآن وحید الدین خاں

قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور یہ نزول سے لے کر اس زمانے تک اور قیامت تک کے لیے ویسے ہی محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوئی تھی-قرآن کریم اور دوسری کتابوں کے درمیان فرق افضل مفضول اور اکمل وغیراکمل کا نہیں بلکہ بنیادی فرق محفوظ اور غیر محفوظ کا ہے،کیونکہ اللہ تبارک وتعالی نے کسی بھی کتاب کی بقا اور حفاظت کی ذمہ داری قبول نہیں جبکہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود قبول کی ہے جس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پہلی کتابیں وقت کے ساتھ ختم ہو جائیں گی اور قیامت تک کے لیے راہنمائی اس کتاب سے حاصل کی جائے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے خود لی ہے-مصنف نے  اپنی کتاب میں قرآن کریم کے حوالے سے تین مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی ہے-1-قرآن اپنی ذات میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی کی کلام ہے-2-یہ کہ قرآن اسی طرح محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوا تھا اور اس میں کسی بھی قسم کا تغیر وتبدل یا کمی وبیشی نہ کی گئی ہے  اور نہ ہی کوئی کر سکتا ہے-3-یہ ایک کتاب دعوت ہے اور اگر اس کی دعوت کو صحیح طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے تو یہ دنیا کو مسخر کر سکتی ہے-

 

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی علوم قرآن
420 4751 عقلیات قرآن کریم ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری

تقلید اور اختلاف امت دین، دلیل، برہان، غور وفکر، تحقیق اورتخلیق کے ضد کے طور پر ابھرا ہے۔ دین، یعنی قرآن پاک اپنی اصلی شکل میں محفوظ ہے جس کے تحفظ کی ذمہ داری تاقیامت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لی ہوئی ہے۔ وحی کے الفاظ، جس وقت یہ نبی پاک ﷺ پر اتارے گئے تھے، ہو بہو وہی ہیں۔ قرآن کی حقانیت تمام فرقوں میں مسلم ہے۔ اس لئے یہی وہ نکتہ ہے جس سے امت میں اتفاق اور یگانگت کی فضا فروغ پا سکتی ہے۔ قرآنی نقطہ نظر سے دین کو سمجھنا انتہائی آسان ہے۔ تاہم اس کو کھلے ذہن کے ساتھ، قرآن کی تفسیر قرآن کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے (قرآن اپنی تفسیر خود اپنی آیات سے کرتا رہتا ہے) نہایت آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے۔ قرآن کریم، وحی خدا وندی ہے۔ دین اپنی اساس میں قدیم سے جدید ہے۔ اس لئے دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ عقلیات قرآن  کریم ‘‘ ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری کی ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی نے کیا ہے۔اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن نے اسلامی عقیدے کی تعمیر میں عقل کو بڑا مقام دیا ہے۔ قرآن کی 6236 آیات کا تعلق عقائد سے ہے جن میں اعتراضات و شبہات کے جوابات میں عقلی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ قرآن اپنے مخاطبین کو دعوت دیتا ہے کہ اسلامی عقیدے کو پہلے اپنی عقل کی روشنی میں پرکھیں اور پھر ایمان لائیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے عقل، فکٰر اور اجتہاد کو استعمال کر کے عقلی استلال کے جس قرآنی منہاج کی طرف رہنمائی فرمائی ہے، صحابہ کرام اور ہر دور میں امت کےعلماء، متکلمین اور فلاسفہ نے اس کی پیروی اور اسے فروغ دیا۔ لہذا دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ ہم  مصنف  کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ علوم قرآن
421 1340 علم الرسم علی محمد الضباع

یہ کتاب کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد درسی کتاب ہے،جس کا مقصد کلیہ القرآن الکریم کے طلباء کو قرآن مجید کے رسم الخط سے روشناس کروانا ہے۔یہ کتاب درحقیقت علامہ علی محمد الضباع ؒ کی کتاب  ’’سمیر الطالبین فی رسم وضبط الکتاب المبین‘‘سے علم الرسم کے باب کا اردو ترجمہ ہے،اور طلباء کی سہولت کے لیے ہر فصل کے آخر میں تمارین کا اضافہ کیا گیا ہے۔کتاب کے مؤلف علامہ علی محمد الضباع ؒ ہیں ،جبکہ اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محدث فتوی کے علمی نگران محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ صاحب حفظہ اللہ رکن دار المعارف،اسلامیہ کالج،ریلوے روڈ لاہورنے حاصل کی ہے۔یہ کتاب علم الرسم کی مبادیات پر مبنی ہے جو حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل جیسی مباحث پر مشتمل ہیں۔نیز اس کتاب کے شروع میں ظہور اسلام کے وقت کتابت کی کیفیت، کاتبین ، مصاحف عثمانیہ کی کیفیت اور آداب کاتب جیسی عظیم الشان مباحث سپرد قلم وقرطاس کی گئی ہیں۔یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے  لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔(م۔ر)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور علوم قرآن
422 1224 علم الضبط قاری محمد مصطفیٰ راسخ

زیر مطالعہ کتاب کلمات قرآنیہ کے ضبط پرمشتمل ایک رہنما کتاب ہے، جس کا مقصد طالبان علم کو علم الضبط کے فنی مبحاحث سے روشناس کرانا ہے۔ کتاب کے مؤلف جامعہ لاہور الاسلامیہ کے سابق استاد اور مجلس التحقیق الاسلامی کے سابق رکن قاری محمد مصطفیٰ راسخ ہیں۔ صاحب علم شخصیت اور فن قراء ات میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔انہوں نے کتاب میں اس امر کی پوری کوشش کی ہے کہ عبارت انتہائی آسان، سلیس، عام فہم اور رواں ہو۔ بے جا طوالت سے اجتناب کرتےہوئے حتی المقدور مختصر اور جامع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب بارہ فصلوں پر مشتمل ہے۔ ہر فصل کے آخر میں تمرینات دی گئی ہیں تاکہ اصول کے حفظ کے ساتھ ساتھ عملی مشق بھی ہوتی جائے۔ کتاب کی افادیت میں یہ بات مزید اضافہ کر دیتی ہے کہ شیخ القرا قاری محمد ابراہیم میر محمدی نے اپنے قلم ثمین سے اس کی نظر ثانی کے ساتھ ساتھ متعدد مقامات پر اصلاح بھی فرمائی ہے۔ (ع۔م)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور علوم قرآن
423 1146 علم الفواصل قاری محمد ابراہیم میر محمدی

قرآن مجید سے تلاوت سے متعلقہ علوم میں سے ایک اہم ترین علم، جس کا ہر  قاری محتاج ہے، علم الفواصل ہے۔ اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز شمار آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب فضیلۃ الشیخ قاری ابراہیم میر محمدی  نے اسی موضوع پر نہایت آسان اور مختصرکتاب ترتیب دی ہے۔ یہ کتاب دو قسموں پر مشتمل ہے۔ پہلی قسم میں علم الفواصل کی سات بنیادی مباحث بیان کی گئی ہیں۔ جبکہ دوسری قسم ’الفرائد الحسان فی عد آی القرآن‘ منظوم قصیدے کے ترجمہ و تشریح پر مبنی ہے۔ جس میں ہر شعر کا ترجمہ و تشریح کرنے کے ساتھ ساتھ وجہ العد اور وجہ عدم العد کو بیان کرنے کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ ہر سورۃ کے اختلافی مقام بیان کرنے سے پہلے اس سورۃ کے مکی یا مدنی ہونے اور علمائے عدد کے ہاں اس کی آیات کی اجمالی تعداد کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اردوترجمہ محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ نے کیا ہے۔ ترجمہ کرتے وقت اس امر کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے کہ عبارت سلیس اورعام فہم ہو۔ اشعار کی تفہیم کے پیش نظر لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے بامحاورہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (ع۔م)
 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور علوم قرآن
424 1017 علوم القرآن ( تقی عثمانی ) محمد تقی عثمانی

قرآن کریم بذات خود علوم و معارف کا خزینہ ہے۔ اس کو پڑھنے والا چاہے ایک عام فہم شخص ہو یا علم کی وسعتوں سے مالامال، اس کی برکتوں سے تہی نہیں رہتا۔ امت مسلمہ مختلف جہتوں اور متعدد پہلوؤں سے قرآن کریم کی خدمت کرتی آئی ہے۔ اس سلسلہ میں ’علوم القرآن‘ کے موضوع پر بہت سا علمی اور تحقیقی مواد موجود ہے۔ پیش نظر کتاب اسی سلسلہ کی ایک اہم ترین کڑی ہے۔ جس میں علوم القرآن سے متعلقہ بہت سے ابحاث کو جمع کر دیا گیا ہے۔ کتاب میں وحی اور نزول قرآن، ترتیب نزول، قراءات سبعہ اور اعجاز قرآن وغیرہ جیسےابحاث اس طرح بصیرت افروز انداز میں آ گئے ہیں کہ مستشرقین کے وساوس اور معاندانہ شکوک و شبہات کا تشفی کن جواب آ گیا ہے۔ جدید نسل کی رہنمائی اور قرآنی حقائق کو واشگاف کرنے کے لیے ایک بہترین کاوش ہے(ع۔م)
 

مکتبہ دار العلوم، کراچی علوم قرآن
425 3245 علوم القرآن ( شمس الحق افغانی ) شمس الحق افغانی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہوؤں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔اہل علم نے قرآن مجید کی تفسیر کے ساتھ ساتھ اس کے علوم کو  الگ سے جمع کرنے کا بھی اہتمام کیا ہے۔جن میں سے امام سیوطی ﷫کی کتاب الاتقان فی علوم القرآن اور امام زرقانی﷫ کی کتاب مناھل العرفان فی علوم القرآن قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"علوم القرآن"مولانا علامہ سید شمس الحق افغانی﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے معروف ترتیب کے مطابق علوم قرآن کو جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبۃ الاشرفیہ لاہور علوم قرآن
426 3604 علوم القرآن ( صبحی صالح ) ڈاکٹر صبحی صالح

علوم القرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ علوم القرآن ‘‘لبنان کے ڈاکٹر صبحی صالح کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں ڈاکٹر صبحی صالح نے حقیقت وحی ، تاریخ قرآن، علوم القرآن، اعجاز القرآن وتاریخ تفسیر جیسے عنوانات کو موضوع بحث بنایا ہے ۔ان مذکورہ ابواب کے تحت کے سیکڑوں ذیلی عنوانات پھیلتے گئے ہیں ۔فاضل مصنف نے ان مباحث میں ان کا حق اداکردیا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع پر نہایت مفصل اور تقریباً اس ضمن میں تحریر کردہ ایک صد کتب کی جامع ہے جن کاتذکرہ ماخذ کے طور پر مصنف نے کتاب کے آخر میں کیا ہے۔ معروف مترجم جناب پروفیسر غلام احمد حریری ﷫ نے 1966ء میں اس اہم کتاب کا ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔مترجم نے ترجمہ وتفہیم میں مطالب کا خاص کاخیال رکھا ہے اور مبہم ومجمل مباحث کوآسان بنا دیا ہے ۔کتاب کی افادیت ومقبولیت کے باعث اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ایڈیشن ہذا اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم اور نارشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)

ملک سنز کارخانہ بازار فیصل آباد علوم قرآن
427 4855 علوم القرآن جلد اول ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف

قرآن مجید جو دینِ اسلام کی اساس وبنیاد ہے‘ جان ومال کی حفاظت کا محکم اور اٹل دستور ہے۔ بدی اور بدکرداری کو نابود کرنے کا ایک ناقابل تنسیخ اور ناقابل تردید ضابطۂ حیات ہے۔ کوئی آسمانی الہامی یا غیرالہامی کتاب ایسی نہیں بتائی جا سکتی جس کو ہر اعتبار اور ہر حیثیت سے قرآن مجید کی طرح کامل اور ناطق کہا جا سکے۔ یہ قرآن مجید ہی ہے جس نے پہاڑوں کی طرح جمے ہوئے لوگوں کو اُن کی جگہ سے ہٹا دیا۔ قلوبِ بنی آدم کی زمین کو پھار کر اُس کی میں معرفت الٰہی کے شیریں چشمے جار کر دیے۔ وصول الی اللہ کے دشوار گزار راستے برسوں کی جگہ منٹوں میں طے کرا دیے۔ مردہ قوموں اور پژمردہ دلوں میں ابدی زندگی کی روح پھونک دی۔قرآن مجید معاش ومعاد کا کامل ترین دستور العمل اور حلا ل وحرام اور جائزوناجائز کا جامع ترین آئین ہے۔ اِنس وجن کی تہذیب وتزکیہ اور ان کی انفرادی واجتماعی برتری اور ساز گاری کا مکمل قانون ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے لیے بغیر تخصیص زمان ومکاں اور بدوں لحاظِ رنگ ونسل نہایت عمدہ‘ متین اور جامع تعلیم پیش کرتا ہے۔ آج تک اس کتاب قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کی مختلف تفاسیر اور اس میں موجود تمام علوم سے متعلقہ گراں قدر محنت کی گئی ہے اور بہت سے کتب کتب خانے کی زینت بن چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی علوم القرآن کے حوالے سے لکھی گئی ہے اس میں کئی ایک علوم قرآن کو جمع کر دیا گیا ہے اور اس میں پندرہ فصول قائم کی گئی ہیں۔ سب سے پہلے اس میں علوم القرآن کا آغاز وتدوین پھر تفسیر سے متعلقہ کتب کا تذکرہ ومختصر تعارف‘ اس کے بعد علمِ اعراب القرآن‘علم معانی القرآن‘ علم غریب القرآن‘علم مشکلات القرآن‘ علم متشابہ القرآن‘ علم الوجوہ والنظائر‘علم احکام القرآن‘ علم الناسخ والمنسوخ‘ علم المناسبات‘ علم اسباب النزول وغیرہ سے متعلقہ کتب کی فہرست دی گئی ہےیہ کتاب نہایت جامع اور اختصار کی مرقع ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ علوم القرآن ‘‘ ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار القرآن و السنہ مردان علوم قرآن
428 3603 علوم القرآن جلد اول ( گوہر رحمان ) گوہر رحمان

علوم القرآن ایک مرکب اضافی ہےاور اس سے مراد وہ علوم ہیں جو قرآن نےبیان کیے ہیں یا وہ قرآن سےاخذ کیے جاسکتے ہیں اورجو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن مجید کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ علوم القرآن کے موضوع پر اس کے ماہرین نے متعدد کتب لکھی ہیں ۔ان میں الاتقان فی علوم القرآن ، البرہان فی علوم القرآن ، مناہل العرفان فی علوم القرآن ،المباحث فی علوم القرآن اور علوم القرآن از تقی عثمانی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’علوم اقرآن‘‘ شیخ القرآن والحدیث مولاناگوہر الرحمٰن ﷫ کی 2 جلدوں پر مشتمل تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اپنی اس کتاب کے بنیادی مباحث کوان 10 ابواب ( تعارف قرآن ، نزول قرآن ، قرآن کا نزول سات حرفوں میں ، تدوین قرآن ، اعجاز القرآن ، النسخ فی القرآن ، مضامین قرآن، تفسیر اوراصول تفسیر، متجددین کا منہج تفسیر، مدون تفاسیر اور تعارف مفسرین)میں مرتب ومدون کیا ہے۔ان ابواب کی ذیلی مباحث میں دوسری ضروری تفصیلات بھی آگئی ہیں۔ اور جہاں تک ممکن ہوسکا ہے کتاب کوجامع بنانے اور تمام ضروری اور اہم مباحث پر حاوی بنانے کی کو شش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ تفہیم القرآن ۔ مردان علوم قرآن
429 5942 علوم القرآن فنی فکری اور تاریخی مطالعہ پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

علوم القرآن  سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں  او رجن  کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا  ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن  کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات  وغیرہ  ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول  تفسیر  سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن  کے مباحث  کی ابتداء عہد نبوی  اور دورِ صحابہ کرام سے  ہو چکی  تھی  تاہم  دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد  میں ہوا۔ قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔علوم قرآن کو    اکثر جامعات و مدارس میں  بطور مادہ پڑھا پڑھایا جاتا ہے اوراس کے متعلق عربی  اردو  زبان میں  بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’علوم القرآن :فنی فکری اور تاریخی مطالعہ  ‘‘ پروفیسرڈاکٹر  عبد الرؤف ظفر﷾ (سابق چیئرمین  شعبہ علوم اسلامیہ  سرگودہا یونیورسٹی وجامعہ اسلامیہ بہاولپور) کی تالیف ہے ۔موصوف نے علوم القرآن  کے موضوع پر   کتب  سے بھر پور استفادہ کرکے اسے مرتب کیا ہے  اور  قرآن مجید کے متعلق عام معلومات  کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔یہ  کتاب کل سات ابواب پر مشتمل ہے ۔باب اول ’وحی ا ور متعلقات وحی‘ کے نام سے   ہے جو کہ تین فصلوں پر مشتمل ہے ۔باب دوم ’تدوین علو م القرآن‘ کے نام  ہےاس میں کل دو فصلیں ہیں ۔باب سوم’ قرآن۔ تعارف ومباحث‘‘ کےعنوان سے ہے جوکہ تین فصلوں پر مشتمل ہے ۔باب چہارم’مبادیات قرآن  کےنام سے ہے اس میں چار فصلیں ہیں ۔باب پنجم ’مبادیات علم تفسیر‘ کے عنوان سے ہےاس میں کل چھ فصلیں ہیں ۔باب ششم’ تفاسیر ومفسرین کا تعارف‘ کےنام سے  ہے۔باب ہفتم’مستشرقین اور مطالعہ قرآن‘ کے عنوان سے ہے ۔ علوم القرآن  کے موضوع پر تقریبا700 صفحات پر مشتمل یہ ایک ضخیم   کتا ب ہے  اور مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت  قرآن کے سلسلے میں ڈاکٹر  صاحب کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اورانہیں  صحت وعافیت والی  زندگی دے ۔آمین)(م۔ا)

نشریات لاہور علوم قرآن
430 4120 فقہ القرآن برائے ایم اے علوم اسلامیہ کوڈ 4553 مفتی منظور احمد

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ پاکستانی تعلیمی اداروں میں باقاعدہ قرآن مجید کی تعلیم دی جاتی ہے اور کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں ۔ زیرتبصرہ کتاب  '' فقہ القرآن برائے ایم اے علوم اسلامیہ '' محترم مفتی منظور احمد صاحب کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی صاحب نے کی ہے۔ اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ قرآن وتفسیر کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کتاب ایم اے علوم اسلامیہ کے لئے تیار کی گئی ہے۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد علوم قرآن
431 4947 قرآن اور تخلیق کائنات میجر سید بشیر حسین شاہ ترمذی

یہ بات اِنتہائی قابلِ توجہ ہے کہ سائنس نے جو دریافتیں بیسویں صدی اور بالخصوص اُس کی آخری چند دہائیوں میں حاصل کی ہیں قرآنِ مجید اُنہیں آج سے 1,400 سال پہلے بیان کر چکا ہے۔ تخلیقِ کائنات کے قرآنی اُصولوں میں سے ایک بنیادی اُصول یہ ہے کہ اِبتدائے خلق کے وقت کائنات کا تمام بنیادی مواد ایک اِکائی کی صورت میں موجود تھا، جسے بعد ازاں پارہ پارہ کرتے ہوئے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اِس سے کائنات میں توسیع کا عمل شروع ہوا جو ہنوز مسلسل جاری و ساری ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سائنسی معاشرے کی نشوونما کی تمام تاریخ حقیقت تک رسائی کی ایسی مرحلہ وار جستجو پر مشتمل ہے جس میں حوادثِ عالم خود بخود اِنجام نہیں پاتے بلکہ ایک ایسے حقیقی اَمر کی عکاسی کرتے ہیں جو یکے بعد دیگرے امرِ ربّانی سے تخلیق پاتا اور متحرک رہتا ہے۔ زیرِ تبصرہ ’’قرآن اور تخلیق کائنات‘‘ میجر السید بشیر حسین شاہ ترمذی کی ہے۔جس میں کائنات کے بارے میں جدید سائنسی نظریات اور قرآنی تصور کو زیر بحث لایا گیا ہےاور ان دونوں کے درمیان مماثلت کو فکری ہم آہنگی سے تعبیر کیا ہے۔ مزید یہ کتاب مذہب اور سائنس کے طالب علموں کے لیے پاکستان کی گولڈن جوبلی پر ایک نادر تحفہ ہے۔ وہ حضرات جو سائنس اور مذہب کو انسانی ترقی کی دو سڑھیاں سمجھتے ہیں اور سائنس کے عقل سے وجدان اور مذہب کو محض جذباتیت سے تحقیق تک کے سفر کے خواہاں ہیں کے لیے یہ کتاب محرک بھی ہے اور تحریک بھی۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

آ زاد انٹر پرائزز لاہور علوم قرآن
432 4946 قرآن اور عقل ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری

تقلید اور اختلاف امت دین، دلیل، برہان، غور وفکر، تحقیق اورتخلیق کے ضد کے طور پر ابھرا ہے۔ دین، یعنی قرآن پاک اپنی اصلی شکل میں محفوظ ہے جس کے تحفظ کی ذمہ داری تاقیامت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لی ہوئی ہے۔ وحی کے الفاظ، جس وقت یہ نبی پاک ﷺ پر اتارے گئے تھے، ہو بہو وہی ہیں۔ قرآن کی حقانیت تمام فرقوں میں مسلم ہے۔ اس لئے یہی وہ نکتہ ہے جس سے امت میں اتفاق اور یگانگت کی فضا فروغ پا سکتی ہے۔ قرآنی نقطہ نظر سے دین کو سمجھنا انتہائی آسان ہے۔ تاہم اس کو کھلے ذہن کے ساتھ، قرآن کی تفسیر قرآن کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے (قرآن اپنی تفسیر خود اپنی آیات سے کرتا رہتا ہے) نہایت آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے۔ قرآن کریم، وحی خدا وندی ہے۔ دین اپنی اساس میں قدیم سے جدید ہے۔ اس لئے دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ قرآن اور عقل‘‘ ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری کی ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی نے کیا ہے۔اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن نے اسلامی عقیدے کی تعمیر میں عقل کو بڑا مقام دیا ہے۔ قرآن کی 6236 آیات کا تعلق عقائد سے ہے جن میں اعتراضات و شبہات کے جوابات میں عقلی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ قرآن اپنے مخاطبین کو دعوت دیتا ہے کہ اسلامی عقیدے کو پہلے اپنی عقل کی روشنی میں پرکھیں اور پھر ایمان لائیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے عقل، فکٰر اور اجتہاد کو استعمال کر کے عقلی استلال کے جس قرآنی منہاج کی طرف رہنمائی فرمائی ہے، صحابہ کرام اور ہر دور میں امت کےعلماء، متکلمین اور فلاسفہ نے اس کی پیروی اور اسے فروغ دیا۔ لہذا دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

دار التذکیر علوم قرآن
433 334 قرآن اور مسلمانوں کے زندہ مسائل ڈاکٹر برہان احمد فاروقی

قرآن اور مسلمانوں کے زندہ مسائل ایک ایسی تصنیف ہے جس میں قرٍآن کو مرکزی ہدایت  قرار دے کر عصر حاضر کے مسائل پر ایک گہری نگاہ ڈالی گئی ہے اور اس سلسلے میں تاریخ فکر کی نمایاں شخصیتوں پر گفتگو کے علاوہ پاکستان اوراسلامی معاشرے کے اعتبار سے تاریخ کے رجحانات اور ان رجحانات پر غلبہ حاصل کرنے کے منہدج سے متعلق تفصیل سے غور کیا گیا ہے ان معنوں میں یہ ایک غیر معمولی تصنیف ہے اورمطالعے میں بھی ایک گہری توجہ اور ارتکاز کا تقاضا کرتی ہے علمیات کے بنیادی مسائل سے طریق انقلاب کی تفصیلات  تک پھیلتی یہ کتاب عمر بھر کے تفکر کا ثمر ہے اور ہماری تاریخ فکر میں  ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے ۔
 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور علوم قرآن
434 5086 قرآن حکیم انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابوں میں قرآن کریم وہ زندہ وجاوید معجزہ ہے جو تقریباً سوا چودہ سالوں سے دنیائے عالم کی ہدایت اور رہنمائی کر رہا ہے۔ اللہ جل جلالہ کے اس کلام نے بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا‘ ان گنت لوگوں کو انسانی زندگی کا مقصد اور زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھلایا‘ بہت سے لوگوں کی اصلاح وتربیت کر کے انہیں صراط مستقیم پر رواں دواں کیا اور بے حد وحساب افراد کی ذہن سازی کر کے انہیں ہدایت وکامرانی سے سرفراز کیا اور پھر صرف یہیں  تک نہیں بلکہ طرز معاشرت کی تعلیم‘ رہن سہن کا سلیقہ وغیرہ کے احکامات دیے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص قرآنی تعلیمات پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب سوالاً جواباً لکھے جانے والا ایک شاہکار انسائیکلوپیڈیا ہے جسے بہت سے موضوعات کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ مستند ترین کتابوں سے ماخوذ کیا گیا ہے۔ اس میں ہر سوال کا جواب کم ازکم تین‘چار یا پانچ حوالوں سے مزین ہے اس لحاظ سے یہ ایک مفصل‘ ضخیم اور مستند ترین معلوماتی خزانہ ہے اور اس میں مخلوقات کی تخلیق اور ان کے فضائل‘ خصائل اور ان کی مکمل تاریخ بیان کی گئی ہے۔ انبیاء کے تذکرے‘ قرآنی قصے‘ عجائبات قرآن اور قرآنی پشین گوئیاں بھی اس کتاب کا  حصہ ہیں۔ یہ کتاب’’ قرآن حکیم انسائیکلوپیڈیا ‘‘ ڈاکٹر ذوالفقار کاظم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الاشاعت مصطفائی دہلی علوم قرآن
435 3946 قرآن حکیم اور مستشرقین ثناء اللہ حسین

مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض  ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث  اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں  اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام   نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور مستشرقین‘‘  محترم ثناء اللہ  حسین کی  کاوش ہے جسے  انہوں  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ  کے طلبہ کےلیے مرتب کیا ہے  اس میں انہوں نے مستشرقین اور قرآن کریم پر مستشرقین کےاعتراضات کاعلمی ، تنقیدی جائزہ ،علوم القرآن پر مستشرقین کے اعتراضات کا علمی  وتنقیدی جائزہ، قرآن کریم کے  متعلق بعض مستشرقین کی مثبت آراء اور ان کے اثرات مطالعہ  قرآن کےحوالے مستشرقین کےاہم  اسالیب اور قرآنیات پر مستشرقین کی مؤلفات کامختصر تعارف پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد علوم قرآن
436 4948 قرآن حکیم کے کھلے راز بدیع الزماں سید نورسی ترکی

یہ بات اِنتہائی قابلِ توجہ ہے کہ سائنس نے جو دریافتیں بیسویں صدی اور بالخصوص اُس کی آخری چند دہائیوں میں حاصل کی ہیں قرآنِ مجید اُنہیں آج سے 1,400 سال پہلے بیان کر چکا ہے۔ تخلیقِ کائنات کے قرآنی اُصولوں میں سے ایک بنیادی اُصول یہ ہے کہ اِبتدائے خلق کے وقت کائنات کا تمام بنیادی مواد ایک اِکائی کی صورت میں موجود تھا، جسے بعد ازاں پارہ پارہ کرتے ہوئے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اِس سے کائنات میں توسیع کا عمل شروع ہوا جو ہنوز مسلسل جاری و ساری ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سائنسی معاشرے کی نشوونما کی تمام تاریخ حقیقت تک رسائی کی ایسی مرحلہ وار جستجو پر مشتمل ہے جس میں حوادثِ عالم خود بخود اِنجام نہیں پاتے بلکہ ایک ایسے حقیقی اَمر کی عکاسی کرتے ہیں جو یکے بعد دیگرے امرِ ربّانی سے تخلیق پاتا اور متحرک رہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن حکیم کے کھلے راز‘‘بدیع الزماں سید نورسی (ترکی) کی ہے۔ جس میں قرآن مجید کی معجزاتی فصاحت کو نمایاں کرنے والی آیات کو نمایاں کیا گیا ہے۔اس کتاب میں الہامی عقل اور انسانی فکر کے حوالے سے چار بنیادی اصولوں کو بیان کیا ہے۔مزید قرآن مجید فصاحت اور سائنس، معجزاتی قرآن اور قرآن کریم کے متعلق نو نکات کو بیان کیے ہیں۔اور یہ کتاب رسالہ نور سے اخذ کی گئ ہے۔بدیع الزماں 1873ء ۔ 1960ء اپنے مسلسل اثر و نفوذسے مسلم دنیاں میں ایک اہم مفکر اور مصنف تھے اوٰر اب بھی ہیں۔مصنف نے کمیونزم کے خلاف جد و جہد کرتے ہوئے لوگوں کی اصلاح کے لئے گامزن رہے۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(پ،ر،ر)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان علوم قرآن
437 2253 قرآن سے ایک انٹرویو پروفیسر محمد رفیق چودھری

آسمان دنیا کے  نیچے  اگر آج کسی کتاب کو کتاب ِالٰہی  ہونے کا شرف حاصل ہے تووہ صرف قرآن مجید  ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ قرآن سےپہلے  بھی اس  دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کئی کتابیں نازل فرمائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سب کی سب انسانوں کی غفلت، گمراہی اور شرارت کاشکار ہوکر  بہت جلد کلام ِالٰہی کے اعزاز سے محروم ہوگئیں۔ اب دنیا میں صرف قرآن ہی ایسی کتاب ہے جو اپنی اصلی حیثیت میں آج بھی محفوظ ہے ۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ  قرآن اس دنیا میں سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے اس کتاب نے ایک جہان بدل ڈالا۔ اس نےاپنے زمانے کی ایک انتہائی پسماندہ قوم کو وقت کی سب سے  بڑی ترقی یافتہ اور مہذب ترین قوم میں تبدیل کردیا اور انسانی زندگی  کےلیے  ایک  ایک گوشے میں نہایت گہرے اثرات مرتب کیے ۔آج بھی دنیا بھر کے  مسلمان اس قرآن کو اللہ کی جانب سے نازل شدہ مانتے  ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ ایک بے مثل اور معجز کلام ہے ۔ بندوں پر حجت ِالٰہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا واجب الاطاعت حکمنامہ ہے  او رانسان کی  دنیوی ا ور اخروی فلاح وکامرانی کا ضامن ہے ۔ لیکن اس اعتقاد کےباوصف مسلمانوں  نے اس کتابِ عظیم کی ہدایت  وتعلیم سے مسلسل بیگانگی اختیار کی ۔ جس کا فطری نتیجہ زوالِ امت کی  شکل میں نکلا۔کیونکہ  قرآن  مجید کو اس امت کےلیے  عروج وزوال کا پیمانہ قرار دیاگیا ہے ۔جیسا کہ ہادئ برحق  نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کتاب پر عمل  کے  ذریعے  لوگوں کوعروج عطا کرے گا او راس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قعر زلت میں دھکیل دے گا۔اس لیے ملتِ  اسلامیہ کےہر فرد کایہ فرض ہے  کہ وہ محسن ِانسانیتﷺ کے اس فرمان کے مطابق’’خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ‘‘اس کتابِ الٰہی کی روشنی کو عام کرنےکی جدوجہد کرے ۔ زیر  نظر کتاب’’ قرآن سے  ایک انٹرویو‘‘اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کتاب میں   قرآن حکیم سے اس کی حقانیت اور انسانی زندگی سے  متعلق کم وبیش 232 سوالات کیے گئے ہیں اور پھر کتاب ِ الٰہی کی ترجمانی کرتے ہوئے  ان سب کے جوابات مع  حوالہ جات تحریرکیے ہیں ۔اس کتاب سےمطالعہ سے  ایک عام قاری یہ اندازہ آسانی سے  کرسکے گاکہ قرآن فی الواقع ’’تبیانا لکل شی‘‘ ہے  او رہر اس بات کونہایت وضاحت سے بیان کرتا ہے جس کاتعلق انسانی ہدایت وگمراہی ہے ۔ کتاب کے  مصنف  محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی  شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے  گہرا  شغف ہے  او ر طالبانِ علم  کو  مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہونے کے علاوہ  قرآن مجید کے مترجم ومفسر بھی ہیں  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور علوم قرآن
438 1894 قرآن مجید ایک تعارف ڈاکٹر محمود احمد غازی

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اسے  پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس  وقت تک  پیدار نہیں ہوتا جب تک اس  کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔قرآن مجید کے تعارف اوراس کے  مضامین  کے سلسلے میں   مختلف اہل علم  نے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔زیر نظر  کتاب ’’ قرآن مجید  ایک تعارف‘‘ڈاکٹر محمود احمد غازی ٰ کے قرآن  پاک کے تعارف پر مشتمل  مضامین کا مجموعہ  ہے    جسے دعوۃ اکیڈمی نے   افادۂ عام کےلیے  کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔یہ مضامین قرآن  پاک کے تعارف کےسلسلے میں  انتہائی سہل انداز میں  مستند معلومات پر مبنی  ہیں۔ اللہ تعالی اسے  عوام الناس کے  لیے  نفع بخش بنائے  (آمین)  (م۔ا)

 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد علوم قرآن
439 3750 قرآن مجید کا اسلوب بیان سید قطب شہید

خالق کائنات نے انسانیت کو جو سب سے بڑا تحفہ اور سب سے عظیم عطیہ عطا فرمایا وہ قرآن مجید ہے۔ انسانیت کو یہ عظیم ترین عطیہ الہٰی عطا اس وقت ہوا، جب ساری کائنات پر جہالت اور تاریکی کے بادل چھائے ہوے تھے ،اور جس طرح مردہ زمین اپنی زندگی کے لئے بارش کی بھیک مانگتی ہے، اسی طرح مردہ تباہ حال انسانیت ایک حیات بخش نظام کے لئے نہایت   ہی بے قراری کے ساتھ آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا اٹھا کر دیکھ رہی تھی۔انسانیت کا سب سے بڑا ہمدرد اور شفیق ترین انسان غار خرا کی خلوتوں میں اس بات پر غور وفکرکرتا رہتا تھا کہ بد اخلاقیوں اور ہوسناکیوں کے کرداب میں پھنسی ہوئی انسانیت کو کیونکر اس کے اصل مقام ومرتبہ سے آشنا کیا جائے۔ یہ غمخوار ملت ومونس انسانیت ایک دن غار حرا میں اسی فکر میں مستغرق تھے کہ یکا یک یہ آواز گونجی: ’’اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ‘‘یہ ایک نئے پیغام نئی تھذیب، نئے تمدن، ایک حیات بخش نظام یعنی اللہ کے کلام قرآن مجید کے نزول کا آغاز تھا۔جو سینہ مہبط وحی بنا،وہ انسانیت کے اسی سبب سے بڑے ہمدرد اور مونس و غمخوار کا سینہ تھا، قرآن مجید نے جنہیں رحمت للعالمین کا لقب عطا فرمایا۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن مجید کا اسلوب بیان‘‘فاضل مصنف سید قطب شہید﷫ کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کے اسلوب بیان، فصاحت وبلاغت اور ادبی پہلوں پر نہایت علمی انداز سے اس کتاب کو تصنیف کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد علوم قرآن
440 1843 قرآن مجید کے ادبی اسرار ورموز پیر ذولفقار احمد نقشبندی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔زیر تبصرہ کتاب " قرآن مجید کے ادبی اسرار ورموز " حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید کے ادبی اسرار ورموز پر بحث کی ہے۔مولف کی ہر بات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ادبی اعتبار سے موضوع کے مفید کی بناء پر یہ کتاب قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبۃ الفقیر، فیصل آباد علوم قرآن
441 1940 قرآن پاک پر چند شبہات کا ازالہ سید محمد تقی

قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل فرمایا ہے۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ  لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔اسی طرح اس کتاب کو مضبوطی سے تھام کرچلنے والا انسان کبھی ناکام ونامراد نہیں ہوا ہے اورنہ ہی کبھی ہوگا۔ اس کتاب میں کوئی تحریف وتبدیلی نہیں کرسکتا،جیسا کہ سابقہ کتب (تورات اورانجیل وغیرہ) میں ہوا ہے، کیونکہ اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ رب العالمین نے اٹھارکھی ہے۔[الحجر:۹] لیکن  مستشرقین اور دشمنان اسلام  کی جانب سے ہر دور میں اس کی حقانیت  پر اعتراضات اور شبہات کئے جاتے رہے ہیں،اور علماء اسلام ان کا کما حقہ جواب دیتے رہے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"قرآن پاک پرچند شبہات کا ازالہ"محترم سید محمد تقی فاطمی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید  کی غیب سے متعلق پانچ معروف  باتوں (کہ ان پانچ چیزوں یعنی قیامت ،بارش ،رحم مادر میں جنین،کل کیا کمائے گا اور موت  کا علم صرف  اللہ تعالی کو ہی ہے)پر  کئے گئے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی اس حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

سید محمد تقی فاطمی لاہور کینٹ علوم قرآن
442 1384 قرآن پکارتا ہے ام حماد

یہ کتاب اسلامی شاعری کا مجموعہ ہے ۔ جس میں ایک سچے مسلمان کی طرف اسلامی شعار کو جذبہ خالص کے تحت  نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا ہے ۔ ام حماد صاحبہ نے اسے بڑے منفرد اور دلکش انداز میں پیش کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مجموعے میں اسلامی جہاد بھی اس کتاب میں موضوع بحث بنایا گیا ہے ۔ ایک نظم جس کا عنوان رکھا گیا ہے کہ قرآن پکارتا ہے ، ’’اٹھو میرا انتقام لو‘‘یہ نظم بدنام زمانہ جیل گوانتا موبے میں قرآن کی بےحرمتی پر لکھی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ بھی مصنفہ کے کئی ایک شاعری کے مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں ۔ جو کہ ایک بندہ مومن کے ایمان کو گرما دینے والے ہیں ۔ اور چونکہ مصنفہ ایک جہادی تحریک سے وابسطہ ہیں اس لئے ان نظموں کا بنیادی مقصد لوگوں کے اندر جہادی شعور بیدار کرنا ہے ۔ اور ویسے بھی شاعری ادب کی ایک ایسی صنف ہے جس میں انسان اپنےخیالات کو انتہائی موثر طریقے سے ادا کر سکتا ہے ۔ پھر اس پر مستزاد یہ ہے کہ محترمہ ام حماد صاحبہ جیسا جذبہ صادقہ اس میں شامل ہو تو اسے چار چاند لگ جاتے ہیں ۔ اللہ تعالی مصنفہ کو اجر جزیل سے نوازے ۔ آمین۔(ع۔ح)
 

دار الاندلس،لاہور علوم قرآن
443 4363 قرآن کا راستہ خرم مراد

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن کا راستہ " محترم خرم مراد صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کی عظمت وشان کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

منشورات، لاہور علوم قرآن
444 3754 قرآن کا فلسفہ اخلاق سید احمد عروج قادری

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ قرآن کریم میں اخلاق کا ایک جامع تصور پیش کیا گیا ہے ۔ جو انسان کی پوری زندگی کو محیط ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انسانی زندگی کےتمام گوشوں میں کون سے کام ہیں جن سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور کون سے کام اس کے غضب کو بھڑکاتے ہیں ۔ انبیائے کرام کی بعثت اسی اخلاق کی نشو ونما اوراستحکام کے لیے ہوتی رہی ہے اور اسی کی تکمیل کے لیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے تھے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’قرآن کا فلسفہ اخلاق‘‘ مولانا سید احمد عروج قادری ﷫ کی تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اس میں انسان کے اخلاقی وجود سےبحث کرتے ہوئے یونانی فلاسفہ کی نارسائیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔اس کے بعد قرآن کےفسلسفۂ اخلاق سے مفصل اور مدلل بحث کی ہے ۔ اورسورۃ النحل کی آیت 90 کی جامع تشریح کی ہے اور اس میں مذکور مکارمِ اخلاق اوررزائل اخلاق پر بہت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔مولانا عروج قادری کی یہ تحریر پہلے ماہنامہ زندگی ،رامپور انڈیا میں دس اقساط میں ’’ انسان کا اخلاقی وجود‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ بعد ازاں ان مضامین کو مرتب کرکے ان کو ’’قرآن کا فلسفۂ اخلاق ‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔اللہ تعالیٰ ا س کتاب کو قارئین کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی علوم قرآن
445 1573 قرآن کریم اور آسمانی صحیفے محمد رضی الاسلام ندوی

اللہ تعالی نے مختلف قوموں کی ہدایت کے لیے ان کے درمیان اپنے پیغمبر بھیجے تو ان پر اپنی کتابیں بھی نازل کیں یہ کتابیں پیغمبروں کے بعدبھی ان قوموں کے لیے ہدایت کاذریعہ رہی ہیں اور ان سے وہ اپنی زندگی کے مختلف معاملات میں رہنمائی حاصل کرتے ر ہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان پر خواہشات ِ نفس کا غلبہ ہوگیا تو انہوں نے ان کتبِ الٰہی کو پس پشت ڈال دیا۔او ر ان میں تحریفات کردیں۔ اللہ تعالی نے سب سے آخر میں خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ پراپنی کتاب قرآن مجید نازل کی ۔دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں قرآن مجید کا امتیازیہ ہے کہ اس کی حفاظت کا اللہ تعالی نے خود وعدہ کیا۔زیر نظر رسالہ مولانا محمد رضی الاسلام ندوی کے قرآن کے حوالے سے مختلف پانچ مضامین کا مجموعہ ہے جن کی تفصیل یہ ہے ۔پہلا مقالہ: قرآن کریم میں صحف سماوی کے حوالے ۔ اس میں ان آیات کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے جن میں صحف سماوی کے حوالے دے کر ان کی بعض تعلیمات نقل کی گئی ہیں۔دوسرا مقالہ:تورات پر تنقید کی قرآنی اصطلات ۔ اس میں ان قرآنی بیانات سے بحث کی گئی ہے جو تورات کی تحریفات سے متعلق وارد ہیں او ران الفاظ کی وضاحت کی گئی ہے جن کا استعمال قرآن میں بہ طور اصطلاح ہوا ہے ۔تیسرے مقالہ میں قرآن کریم کی متعلقہ آیات کے حوالے سے صحفِ ابراہیم کا تعارف کرایا گیا ہےاور چوتھا مقالہ میں حضرت ابراہیم کی سیرت کے متعلق قرآن کریم اور بائبل کے بیانات کا تقابلی مطالعہ بیش کیا گیا ہے اور پانچواں مقالہ اہل کتاب کے متعلق ہے اللہ سے دعا ہے کہ اس کتاب کا فائدہ عام کرے اور مصنف کو اس کے اجر سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی علوم قرآن
446 5733 قرآن کریم اور اس کے چند مباحث ( ابو ہشام ) ابو ہشام

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمار جامعات،مدارس ومساجد میں  قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے  اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب  وحیرت کی بات ہے کہ  ہم  میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا  نہیں ہوتی  جو قرآن  نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی  بلند کردار قوم  پیدا کی  جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں  کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر  سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھےلکھے  لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول  اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ یہ علوم قرآن کریم سے علیحدہ  نہیں ۔ انہی کی پابندی  کتاب اللہ  کوتورات وانجیل کی  طرح کھیل نہیں بننے دے گی اور نہ ہی تحریف کی من مانی روش  کوشہ ملے   گی۔  زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور چند مباحث‘‘ ابو ہشام  کی مرتب شدہ ہے  اس کتاب کو انہوں نے چودہ ابواب میں تقسیم کیا ہے جن کے عنوانات یہ ہیں تعارف قرآن، وحی ،نزول قرآن اور اس کے مقاصد،تدوین قرآن،علوم القرآن ،علم رسم  الخط،حروف سبعہ،علم القراءات،علم ناسخ   ومنسوخ،علم اعجاز القرآن،علم مکی ومدنی ،علم  محکم و متشابہ،علم اسباب النزول،علم  التفسیر(م۔ا)

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد علوم قرآن
447 2383 قرآن کریم اور اس کے چند مباحث ( ڈاکٹر ادریس زبیر ) ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمار جامعات،مدارس ومساجد میں  قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے  اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب  وحیرت کی بات ہے کہ  ہم  میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا  نہیں ہوتی  جو قرآن  نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی  بلند کردار قوم  پیدا کی  جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں  کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر  سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول  اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ یہ علوم قرآن کریم سے علیحدہ  نہیں ۔ انہی کی پابندی  کتاب اللہ  کوتورات وانجیل کی  طرح کھیل نہیں بننے دے گی۔اور نہ ہی تحریف کی من مانی روش  کوشہ ملے   گی۔الزام ترشیوں سے بچنے  اور اپنے میلانات کی اصلاح کے لیے  قرآن کی صحیح خدمت تبھی ہوسکے گی۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور چند مباحث‘‘ میں  انہی ضابطوں اوراصولوں  کودلائل سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے  تاکہ قرآن کریم کے صحیح فہم ممکن ہو اور ایک علمی واعتقادی رشتہ قرآن کریم سے  مزید استوار ہو۔یہ کتاب  قرآن مجید کے تعارف،اور جملہ  علوم قرآنی  کی معرفت  کے لیے سلسلے  میں ایک آسان فہم  انداز میں مرتب شدہ  عمدہ کتاب ہے  اور طالبانِ قرآن کےلیے نادر تحفہ  ہے ۔  صاحب کتاب ڈاکٹر محمد ادریس زبیرفہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں ۔ موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد علوم قرآن
448 2992 قرآن کریم میں بیان کردہ قواعد (قوانین، اصول) عادل سہیل ظفر

اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔ اس کی آیات فرامین الٰہیہ ہیں۔ اس کی دی گئی رہنمائياں ارشادات ربانیہ ہیں، یہ قرآن مجید ہے جو مکمل شفاء ہے، دلوں کو استقامت بخشتا ہے، شکوک وشبہات کے روگیوں کو نسخہ کیمیا عطاء کرتا ہے، خواہشات نفسانی اور طاعت شیطانی کے اسیر مریضوں کے لیے ربانی علاج تجویز کرتا ہے۔ یہ فرقان حمید ہے جو حق وباطل کے درمیان واضح تفریق کرتا ہے۔ شرک وکفر اور نفاق کے اوصاف وعلامات سے آگاہ کرتا اور مذموم صفات واخلاق اور عقائد فاسدہ کے حاملین کے مکر وخداع اور دجل وفریب سے متنبہ کرتا ہے۔ جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن کریم میں بیان کردہ قواعد(قوانین، اصول)" محترم عادل سہیل ظفر صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید میں بیان کردہ قواعد کو جمع کردیا ہے۔ اس کتاب کی تیاری میں انہوں نے شیخ ڈاکٹر عمر المقبل کے دروس کو سامنے رکھ کر ستر فیصد مواد اپنی طرف سے جمع کیا ہے۔ مولف موصوف اس سے پہلے بھی متعدد کتب سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عادل سہیل ظفر ڈاٹ بلاگ سپاٹ ڈاٹ کام علوم قرآن
449 192 قرآن کی بنیادی چار اصطلاحیں:الہ،رب،عبادت اور دین سید ابو الاعلی مودودی

مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے اپنی کتاب میں قرآن کریم میں بار بار ذکر ہونے والی چار اصطلاحات کو موضوع سخن بنایا ہے-وہ چار اصطلاحات یہ ہیں:1-الہ2-رب3-عبادت4-دین-مصنف نے اپنی کتاب میں ان چار اصطلاحات کی اہمیت اور ان کے مفہوم کو بیان کرتے ہوئے قرآن کریم کا مقصد اور مختلف امم سابقہ کے حالات کو پیش کر کے مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی ہے-قرآن کریم میں ان اصطلاحات کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اس لیے ان میں سے ہر ایک لغوی اور شرعی وضاحت  کو آیات قرآنی سے واضح کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان چار اصطلاحات کو سمجھے بغیر قرآن کریم کو سمجھنا ناممکن ہے-ان اصطلاحات سے ناواقفیت یہ نقصان ہو گا کہ نہ تو توحید وشرک کا پتہ چلے گا اور نہ عبادت اللہ کے لیے خاص ہو سکے گی اور نہ ہی دین اللہ کے لیے خالص رہے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ایمان لانے کے باوجود عقیدہ اور عمل دونوں نامکمل ہو جائیں گے-

 

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور علوم قرآن
450 265 قرآن کی پکار عبد اللہ اثری

نبی کریم ﷺ کا یہ خطبہ جو آپ ہر وعظ سے پہلے دیا کرتے تھے کہ تمام باتوں سے بہتر بات اللہ تعالی کی کتاب ہے اور تمام راستوں سے بہتر راستہ محمد ﷺ کا راستہ ہےاورتمام کاموں میں سے بدترین کام وہ ہیں جو اللہ کے دین میں اپنی طرف سے نکالے جائیں(یادرکھو)دین میں جو نیا کام نکالا جائے وہ بدعت ہےاورہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے۔اس  مختصر کتابچے میں دین کی اصلی شکل کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ دین اصلی صورت میں لوگوں کے سامنے واضح ہوجائے اور لوگ بدعات اور غلط رسموں کو چھوڑ کر دین حنیف کی طرف متوجہ ہوں۔اس کتاب میں توحید،شرک،شفاعت،علم غیب ،شریعت سازی اور تقلید جیسے اہم مضامین کو بیان گیا ہے۔کتاب عام فہم اور سلیس اردو میں ہے جس سے ہر عام و خاص بھرپور فائدہ اٹھا سکتاہے
 

www.KitaboSunnat.com علوم قرآن
451 2484 قرآن کے دامن میں پروفیسر محمد رفیق چودھری

آسمان دنیا کے نیچے اگر آج کسی کتاب کو کتاب ِالٰہی ہونے کا شرف حاصل ہے تووہ صرف قرآن مجید ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ قرآن سےپہلے بھی اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کئی کتابیں نازل فرمائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سب کی سب انسانوں کی غفلت، گمراہی اور شرارت کاشکار ہوکر بہت جلد کلام ِالٰہی کے اعزاز سے محروم ہوگئیں۔ اب دنیا میں صرف قرآن ہی ایسی کتاب ہے جو اپنی اصلی حیثیت میں آج بھی محفوظ ہے ۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ قرآن اس دنیا میں سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے اس کتاب نے ایک جہان بدل ڈالا۔ اس نےاپنے زمانے کی ایک انتہائی پسماندہ قوم کو وقت کی سب سے بڑی ترقی یافتہ اور مہذب ترین قوم میں تبدیل کردیا اور انسانی زندگی کےلیے ایک ایک گوشے میں نہایت گہرے اثرات مرتب کیے۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ ہر دو ر میں مختلف اہل علم نے قرآنی تعلیمات کوعام کرنے کے لیے قرآن کریم کی   مختلف انداز میں خدمت کی ہے اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ان خدام قرآن میں ایک نام جناب مولانا محمد رفیق چودہری صاحب کابھی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’قرآن کے دامن میں‘‘ محترم جناب   پروفیسرمحمدر فیق چودہری ﷾ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب در اصل موصوف کے قرآنی مباحث پر 18 علمی وتحقیقی مضامین ومقالات کامجموعہ ہے۔ جواکثر وبیشتر ملک کے معروف دینی رسائل وجرائد میں اشاعت پذیر ہوچکے ہیں۔ ان مضامین کا تعلق چونکہ قرآن مجید کے علوم ومعارف اوراحکام ومباحث سے ہے اس لیے   موصوف نے اسے ’’قرآن کے دامن   میں‘‘ کے نام سے مرتب کیا ہے۔کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے گہرا شغف ہے ۔ اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہونے کے علاوہ قرآن مجید کے مترجم ومفسر بھی ہیں۔ اور ماشاء اللہ قرآن کی فہم وتفہیم کے   موضوع پرنوکتب کے منف ہیں او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور علوم قرآن
452 2528 قرآنی جواہر پارے عبد الحمید خان

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے۔ دنیابھر کی بے شمارکی جامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے۔ ہم نے دنیا والوں اپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔ مغربی تعلیم وتہذیب نے ان کےذہنوں کو مسموم کردیا ہے ۔ اور مذہب اوخلاق کاکو ئی گوشہ ایسا نہیں جو اس زہریلے اثر سے محفوظ رہا ہو۔چاہیے تویہ تھا کہ ہماری زندگی کےہر شعبے میں قرآن کا دخل ہوتا۔ ہم اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے قرآن سے اکتسابِ فیض کرتے اور اس کواپنے لیے مشعل راہ بناتے ۔ مگر دنیا بھر کی کتابوں کے فقرات، ضرب الامثال،محاورات اور مضامین ازبر ہیں ۔جنہیں ہم اپنی تحریر وتقریر اور باہمی گفتگو کومؤثر ودل نشین بنانے کےلیے بلا تکلف استعمال کرتے ہیں مگر قرآن کی کوئی بات ہماری زبان پر شاذونادر ہی آتی ہے۔ زیر نظرکتاب ’’قرآنی جواہر پارے ‘‘عبد الحمید خان ابن مولوی فیر وز الدین کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے قرآن کی ان آیات وفقرات کا انتخاب کیا ہے جن سے تحریروتقریر کو پُر زور مدلّل،مؤثر اور پاکیزہ بنایا جاسکتا ہے۔ صاحب کتاب کااس کو تالیف کرنے کامحض یہی مقصد ہے کہ مسلمان عوام قرآن سے وابستہ ہوں۔ مردوں، عورتوں، بوڑھوں، جوانوں اور بچوں کو قرآنی جواہرپارےازبر ہوں اوروہ اپنی تحریر وتقریر اور روز مرہ گفتگو میں قرآنی ضرب الامثال ،محاورات، آیات اور فقرات استعمال کریں اور اس طرح ایک عام اسلامی فضا پیداہوجائے۔ اردو زبان میں اپنی نوعیت کی یہ منفرد کتاب ہے جس سے نہ صرف عوام ہی بلکہ خطیب ،واعظ مقرر اور انشا پرداز حضرات بھی مستفید ہوسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی علوم قرآن
453 793 قرآنی سورتوں کا نظم جلی خلیل الرحمن چشتی

قرآن کریم کلام الہی اور زندہ و جاوید معجزہ ہے۔اس کا اعجاز در حقیقت اسکی تاثیری زبان،بلاغت و فصاحت،اسالیب و مضامین اور اس کے خاص کلیدی الفاظ اور خاص اصلاحات میں پنہاں ہے۔قرآن کریم چونکہ ہماری فوز و فلاح اور صلاح و اصلاح کا سچا ضامن ہےلہذا اس کی تفہیم و افہام کیلئے تراجم کے ساتھ ساتھ آیات و سور کے باہمی ربط و نظم کو ملحوظ خاطر رکھنا از بس ضروری و لازمی ہے۔قرآن کے نظم جلی اور نظم خفی پر واقفیت حاصل کرنا اس اعتبار سے بہت کارآمد ہے کہ اس کےذریعے سے ربط کلام اور وحدت کلام کو بآسانی دریافت کیا جا سکتا ہے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس کے ذریعے سے قرآن کریم کا درست ترجمہ کرنے اور فہم قرآن کی استعداد و لیاقت کا ملکہ پیدا ہو جاتا ہے۔اس طرح محدود وقت میں قرآن کریم کی تفہیم و افہام آسان ہو جا تا ہے۔ زیر نظر کتاب اس حوالے سے قابل تقلید ہے کہ اس میں موصوف کے وسیع تجر بات و مشاہدات ،قرآن فہمی اور اسکے عمیق مطالعے کی جھلک نظر آتی ہے۔(م۔آ۔ہ)
 

دار الکتب السلفیہ، لاہور علوم قرآن
454 1155 قرآنی سورتوں کا نظم جلی۔نیو ايڈیشن خلیل الرحمن چشتی

قرآن کریم کلام الٰہی اور زندہ و جاوید معجزہ ہے۔اس کا اعجاز در حقیقت اسکی تاثیری زبان،بلاغت و فصاحت،اسالیب و مضامین اور اس کے خاص کلیدی الفاظ اور خاص اصلاحات میں پنہاں ہے۔قرآن کریم چونکہ ہماری فوز و فلاح اور صلاح و اصلاح کا سچا ضامن ہےلہذا اس کی تفہیم و افہام کیلئے تراجم کے ساتھ ساتھ آیات و سور کے باہمی ربط و نظم کو ملحوظ خاطر رکھنا از بس ضروری و لازمی ہے۔قرآن کے نظم جلی اور نظم خفی پر واقفیت حاصل کرنا اس اعتبار سے بہت کارآمد ہے کہ اس کےذریعے سے ربط کلام اور وحدت کلام کو بآسانی دریافت کیا جا سکتا ہے۔اس پر مستزاد یہ کہ اس کے ذریعے سے قرآن کریم کا درست ترجمہ کرنے اور فہم قرآن کی استعداد و لیاقت کا ملکہ پیدا ہو جاتا ہے۔اس طرح محدود وقت میں قرآن کریم کی تفہیم و افہام آسان ہو جا تا ہے۔ زیر نظر کتاب اس حوالے سے قابل داد ہے کہ اس میں موصوف کے وسیع تجر بات و مشاہدات ،قرآن فہمی اور اسکے عمیق مطالعے کی جھلک نظر آتی ہے۔ ’قرآنی سورتوں کا نظم جلی‘ کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے۔ پہلا ایڈیشن بھی قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے لیے یہاں موجود ہے۔ کتاب کے مصنف خلیل الرحمٰن چشتی نے جدید اسلوب اختیار کیا ہے، مگر اس کی حدود قرآن و سنت سے باہر جاتی نظر نہیں آتیں۔ قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے انھوں نے ہر سورت کو مختلف پیرا گرافوں میں تقسیم کر کے ہر پیراگراف کو ایک عنوان دینے کی کوشش کی ہے اور ہر سورت کے نظم کی وضاحت کی ہے اور ہر سورت کا خلاصہ پیش کر دیا ہے۔(ع۔م)
 

دار الکتب السلفیہ، لاہور علوم قرآن
455 3123 قرآنی شمعیں محمد صادق سیالکوٹی

قرآن مجید عالم انسانیت کی رشد و ہدایت کے لئے نازل کی جانے والی ایک عظیم ترین کتاب ہے، جو اللہ تعالی  کا کلام ہے۔ یہ کتاب تئیس  برس کے عرصے میں آخری نبی جناب محمد رسول اللہﷺپر نازل ہوئی۔ قرآن مجید کے نازل ہونے کے عمل کو وحی نازل ہونا بھی کہا جاتا ہے اور یہ کتاب اللہ کے فرشتے حضرت جبرائیل ؑ کے ذریعے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے جس کا مواد تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ نبی کریمﷺ کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق سیدنا  ابو بکر ؓکے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت سیدنا زید بن ثابت انصاری ؓنے کی۔قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے ۔قرآن سابقہ الہامی کتابوں مثلاً انجیل، تورات اور زبور وغیرہ کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان الہامی کتابوں میں بےشمار تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"قرآنی شمعیں"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین اور مصنف محترم مولانا صادق سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کی رشد وہدایت پر مبنی  بے شمارشمعوں کو جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نعمانی کتب خانہ، لاہور علوم قرآن
456 5404 قرآنی ضرب الامثال حکیم انیس احمد خیرآبادی

اردو ادب میں ضرب الامثال اور محاورات کے استعمال کی اہمیت  بڑی واضح ہے۔ان سے کسی قوم کی بنیادی ذہنیت اور اس کی ثقافت فکری کا پتہ چلتا ہے۔اگر ان کے صحیح اور واضح پس منظر اور معانی کا درست علم نہ ہو تو آدمی صحیح مفہوم سے بہت دور بھٹک جاتا ہے۔ضرب الامثال عوامی سطح پر پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں عوامی فطانت سمائی ہوتی ہے اور عوامی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔ خوبی یہ ہے کہ پھر خواص بھی ان ہی مثلوں اور کہاوتوں کو برتتے ہیں اور اپنا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اکثران کے اپنے ماحول یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتیں۔ نہ صرف امثال بلکہ الفاظ، تلفظ، محاورے وغیرہ کے معاملے میں بھی عوام کے آگے خواص کی زیادہ نہیں چلنے پاتی۔ضرب الامثال بالعموم عوامی ذہانت کی امین ہوتی ہیں اور ان کے پیچھے صدیوں کی دانش کارفرما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں زبان کی زینت اور زیور تصور کیا جاتا ہے اور تحریر و تقریر میں رنگا رنگی اور ندرت پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔محاورے اور ضرب المثل میں جو مشترک آہنگ پایا جاتا ہے، وہ اُس دانش، حکمت، دانائی یا اس ذہنی اور فکری استعداد کا وہ قرینہ ہے، جو زندگی کے تجربے سے پھوٹتا ہے، لیکن مختلف صورتیں اور شکلیں اوڑھنے کے بعد یہ ایسی ترکیبی صورتیں اختیار کرتا ہے کہ زبان کے اصطلاحی پیکر میں اُس کا نیا آہنگ یا نیا نام سامنے آتا ہے۔نبیﷺ نے نہایت جامعیت کے ساتھ دینی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ ان جامع تعلیمات کو دیکھتے ہوئے اور انہیں مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے کہاوتیں اور ضرب الامثال جو کہ  بظاہر مختصر مگر پر اثر الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور زبان وبیان میں نتائج اور اثرات کے لحاظ سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں کو متعارف کروایا لیکن بندوں کی ضرب الامثال میں کمی وبیشی ہو سکتی ہے لیکن اللہ رب العز کی بیان کردہ ضرب الامثال واقعی میں بے مثال اور کمی وبیشی سے پاک ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص قرآنی ضرب الامثال پر مشتمل ہے ۔ ہر مثال کو بیان کر کے اس کا ترجمہ اور سورۂ اور آیت کا نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔اور ہر سورۃ سے ضرب الامثال کو نہایت مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآنی ضرب الامثال ‘‘حکیم انیس احمد خیر آبادی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور علوم قرآن
457 4462 قرآنی عمرانیات ڈاکٹر سید ضمیر علی اختر

عمرانیات یا سماجیات سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی علم ہے جو مختلف تجرباتی تفتیشی طریقوں اور تنقیدی جائزوں کے ذریعے معاشرتی نظم، بدنظمی اورمعاشرتی تبدیلی کے بارے میں ایک علمی ڈھانچہ وضع کرتا ہے۔ ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآنی عمرانیات‘‘ ڈاکٹر سیدضمیر علی اختر کی کاوش ہے۔ انہوں نے یہ کتاب اسلامی عمرانیات کے نصاب کے مطابق مرتب کی ہے۔ اس کتاب کی تیاری میں انہوں نے نے بعض غلط فہمیوں کو دور کرنے اور انہیں صحیح اسلامی مناظر میں پیش کرنےکی کوشش کی ہے۔ یہ کتاب قرآنی عمرانیات علوم مروجہ کے علاوہ جامعات میں ایک روز افزوں مقبولیت حاصل ہونےوالے مضمون عمرانیات کی ایک نصابی ضروریات کوپورا کرتی ہے۔ (م۔ا)

اخوان پبلشرز، کراچی علوم قرآن
458 3775 قرآنی لیکچرز علامہ رشید رضا

ہر صاحب شعور انسان  ہمیشہ سے اپنی زندگی اور کائنات کے حقائق کو جاننے کے لئے سرگرداں رہا ہے۔وہ جاننا چاہتا ہے کہ میں کیا چیز ہوں اور میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔؟اس وسیع وعریض کائنات کا کیا مقصد ہے؟ یہ کس طرح وجود میں آئی ،کیا یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی یا فنا ہو جائے گی؟یہ وہ چند سوالات ہیں جن کے جوابات ہر دور میں ہر اس شخص نے تلاش کرنے کی کوشش کی جس نے غور وفکر اور تلاش حق کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔ایسی روش اختیار کرنے والوں کو ہم فلاسفر یا سائنسدان کہتے ہیں۔اور  ان تمام سوالوں کے جوابات خالق کائنات ،رب کائنات اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کے ذریعے انسانوں کو بتاتا ہے۔ان حیران کن سوالوں کے جوابات جب لوگوں کو بتائے جاتے تھے تو وہ ان کا انکار کر دیتے تھے،پھر انہیں ان حقائق کا یقین دلانے کے لئے اللہ تعالی مختلف معجزات دکھاتے تھے،جن سے اہل دانش مطمئن ہو کر اللہ کی دعوت کو قبول کر لیتے تھے۔اب ہمارے سامنے سوال یہ ہےکہ موجودہ دور میں انسان کو تسلی دل اور اطمینان قلبی کا یہ سامان کس طرح مہیا کیا جائے؟اس کے لئے ہمیں قرآن مجید کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔کیونکہ اللہ تعالی نے آج سے چودہ سو سال پہلے قرآن مجید میں ایسے حقائق بیان کر دئیے تھے،جن کے سچا ہونے کا علم آنے والے دور میں بطور معجزہ کے سامنے آنا تھا۔قرآن مجید میں تقریبا  750 آیات ایسی موجود ہیں جن میں آفاق اور انفس کے حقائق کا بیان موجود ہے۔بیسویں صدی میں انسان نے جب ترقی کی تو وہ حقائق ایک ایک کر کے سامنے آنے لگے۔اور یہ حقائق احکام الہیہ پر عمل کرنے کے لئے ترغیب کا باعث ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی لیکچرز "مصر کے معروف عالم دین علامہ رشید رضا صاحب کی کتاب ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کے مختلف موضوعات کو لیکچرز کی شکل میں جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

دار البلاغ، انڈیا علوم قرآن
459 4361 قرآنی مطالعات ( سماجی ، معاشی و سیاسی مسائل کے حوالہ سے ) ظفر الاسلام اصلاحی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ زیرتبصرہ کتاب  '' قرآنی مطالعات، سماجی، معاشی وسیاسی مسائل کے حوالے سے '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م ظفر الاسلام اصلاحی صاحب،پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کے  حوالے سے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی علوم قرآن
460 417 قرآنی معلومات محمد طیب محمد خطاب بھواروی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے فرستادہ پر نازل کی جانے والی وہ کتاب ہدایت ہے جسے دین اسلام کا منبع اور اولین ماخذ و مصدر قرار دیا دیا گیا ہے۔ یہ قرآن ہی تھا جو ایک ایسے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا جس کی گزشتہ ہزاروں سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ ایک بندہ مسلم پر لازم ہے کہ وہ کلام خدا کی تلاوت کرے، اس کے بیان کردہ احکامات کو سمجھے اور ان پر عمل کو یقینی بنائے۔ زیر نظر کتاب ’قرآنی معلومات‘ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، کتاب حکمت قرآن مجید کے متعلق نہ صرف بیشتر معلومات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہےبلکہ اس میں قرآن کے احکام، اس کے فضائل اور سابقہ امتوں کے احوال کو بھی قرطاس کی زینت بنایا گیا ہے۔کتاب کا انداز بیاں اس قدر سادہ اور عام فہم ہے کہ ہر مسلمان چاہے وہ کسی بھی عمر کا ہواس کو پڑھ کر قرآن جیسے چشمہ صافی سے مستفید ہو سکتا ہے۔ کتاب کو سوال و جواب کے اندا زمیں ترتیب دیا گیاہے۔ اور متعدد عناوین کے تحت 276 سوالات کے جوابات فراہم کیے گئے ہیں۔ کتاب کی جمع و ترتیب کا کام محترم محمد طیب بھواری نے احسن انداز میں کیا ہے۔

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض علوم قرآن
461 2321 قرآنی معلومات اور تحقیق امام ابی عمرو عثمان بن سعید الدانی

کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ  تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف  وقیاسی عربی رسم  میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی معلومات اور تحقیق "دراصل علم قراءات کے امام علامہ دانی﷫ کی علم الرسم پر لکھی گئی مایہ ناز  کتاب"المقنع"کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کے سعادت محترم پروفیسر عبد الرزاق صاحب نے حاصل کی ہے۔امام دانی ﷫نے اس کتاب   میں رسم عثمانی کے قواعد وضوابط کو بیان کیا ہے۔یہ کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد  کتاب ہے۔ جس میں حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے  لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی علوم قرآن
462 4362 قرآنیات و ادبیات پروفیسر ابو سفیان اصلاحی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔قرآن مجید کتاب ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ ادبیات کا ایک بہترین مرقع بھی ہے۔اس کی معنویت اور ادبیت روز اول سے مثالی ہے۔ترقی کی تمام منازل طے کر لینے کے باوجود انسانیت اس کی ہم سری کرنے سے قاصر ہے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' قرآنیات وادبیات '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م پروفیسر ابو سفیان اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن  مجید کے ادبی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ علوم قرآن
463 6337 مباحث علوم القرآن ( ڈاکٹر عثمان ) ڈاکٹر عثمان احمد

علوم ِالقرآن  سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں  او رجن  کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا  ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن  کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات  وغیرہ  ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول  تفسیر  سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن  کے مباحث  کی ابتداء عہد نبوی  اور دورِ صحابہ کرام سے  ہو چکی  تھی  تاہم  دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد  میں ہوا۔ قرآن کریم  کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔علوم ِقرآن کو    اکثر جامعات و مدارس میں  بطور مادہ پڑھا پڑھایا جاتا ہے اوراس کے متعلق عربی  اردو  زبان میں  بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مباحث علوم قرآن ‘‘ ڈاکٹر عثمان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شبعہ علوماسلامیہ،جامعہ پنجاب)  کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اردو میں تحریرکردہ تمام کتب سے اپنے موضوعات ،مواد اور اسلوب کے لحاظ سے منفرد ونمایاں ہے ۔ اس  میں زیادہ تر موضوعات وہ ہیں جن کو اردو کتبِ علوم القرآن میں زیر بحث وتحقیق نہیں لایاگیا مثلاً علم الوقف والابتدا، علم الوجوہ والنظائر،علم التقدیم و التاخیر، اصولِ تاویل وغیرہ۔ فاضل مصنف نے ہرموضوع پر نیا مواد پیش کرنے کی کوشش کی  ہے اور تمام موضوعات کو ایک منطقی ترتیب کے ساتھ مدون کیا ہے ۔ (م۔ا)

عکس پبلیکیشنز لاہور علوم قرآن
464 5784 مباحث فی علوم القرآن ( اردو ) عبد اللہ سرور

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ  و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصاراس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمارجامعات،مدارس ومساجد میں  قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے  اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب  وحیرت کی بات ہے کہ  ہم  میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا  نہیں ہوتی  جو قرآن  نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی  بلند کردار قوم  پیدا کی  جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں  کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر  سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لکھےلوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مباحث فی علوم القرآن اردو  ‘‘ مناع القطان کی  قرآنی علوم  پر مشتمل کتاب   ہے ۔اصل کتاب  عربی زبان میں  ہے اور اکثر مدارس دینیہ  اور یونیورسٹیوں کے  نصاب میں شامل ہے ۔مصنف نے  اس میں  ان تمام معلومات کو جمع کرنے کی پوری کوشش کی  ہے جن کی ایک طالب علم اپنی علمی زندگی میں بڑی شدت سے ضرورت محسوس کرتا ہے۔مصنف نے   اس کتاب میں     ان  تمام کتابوں کاخلاصہ جمع کردیا ہے جواس  کتاب کی تصنیف کے وقت تک اس  فن کے متعلق لکھی گئیں  تھیں۔محترم جناب  مولانا  عبد ا للہ سرور صاحب نے  اس انداز  سے اردو زبان میں  اس   کا ترجمہ کیا ہے  کہ   ایم  اے  عربی، ایم اے اسلامیات اور شہادۃ العالمیہ کے طلبہ وطالبات نیز جج صاحبان اور اسلامی علوم سے دلچسپی رکھنے  والے وکلاء اس  کتاب سے اب آسانی سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

مکتبہ محمدیہ، لاہور علوم قرآن
465 2403 محاضرات قرآنی ڈاکٹر محمود احمد غازی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات قرآنی " محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔یہ محاضرات مختصر

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور علوم قرآن
466 520 مطالعہ قرآن محمد حنیف ندوی

صحائف سماوی میں قرآن حکیم وہ منفردکتاب ہے جس کے متعلق کامل وثوق سے کہاجاسکتاہے کہ یہ ہمارے پاس اسی صورت میں محفوظ ومامون ہے جس صورت میں یہ رسول اکرم ﷺ کی زبان حق ترجمان ووحی ربانی کے ذریعے سے جاری ہوئی تھی ۔نزول قرآن کااصل مقصدنفس انسانی کی تہذیب اورباطل عقائداورفاسداعمال کی تردیدہے ۔اس انقلاب انگیزنظریہ کی حامل یہ جامع کتاب ہرزمانہ میں علماءوفضلاکے لیے جاذب توجہ رہی ہے ۔اس کے غائرمطالعہ سے علم وحکمت کے چشمے سداپھوٹتے رہتے ہیں اورانسانی فکرونظرکی آبہاری ہوتی رہی ہے۔زیرنظرکتاب ’’مطالعہ قرآن‘‘مولانامحمدحنیف ندوی کے سال ہاسال کے تدبروتفقہ فی القرآن اوران کے مدت العمرکے شغف علوم دین کانتیجہ ہے۔مولانامرحوم نے انتہائی خوبصورت ادبی پیرائے میں علوم قرآن پرروشنی ڈالی ہے جولائق مطالعہ ہے ۔


 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور علوم قرآن
467 3987 مطالعہ قرآن آیات قرآنی کا تذکیری مطالعہ وحید الدین خاں

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' مطالعہ قرآن آیات قرآنی کا تذکیری مطالعہ '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م مولانا وحید الدین خاں صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

دار التذکیر علوم قرآن
468 3777 مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی سید ابو الحسن علی ندوی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م مولانا سید ابو الحسن علی  ندوی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی علوم قرآن
469 2277 معرفۃ الرسوم مع ضیاء البرہان فی رسم القرآن قاری محب الدین احمد

کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔زیر تبصرہ کتاب "معرفۃ الرسوم مع ضیاء البرہان فی رسم القرآن"استاذ القراء ابن ضیاء محب الدین احمد صاحب ﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں رسم عثمانی کے انہی وقواعد وضوابط کو بیان کیا ہے۔یہ کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد درسی کتاب ہے۔جو علم الرسم کی مبادیات پر مبنی ہے جس میں حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے  لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

قرآءت اکیڈمی لاہور علوم قرآن
470 1419 مقالات قرآن کانفرنس جلد اول پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

قرآن کریم ، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے کیا گیا آخری خطاب ہے ۔ قرآن بظاہر ایک کتاب ہے ، لیکن یہ ایک ایسی نعمت ہے جو ہر ایک دل میں جلوہ فگن ہے ۔ قرآن کریم کی ہر آیت یکتا و  بے مثل ہے ، ترتیب اور شفتگی الفاظ ، بیان کی خصوصیات ، سورتوں کا غیر معمولی آغاز و اختتام ، آیات کی وانی ، بے مثل افکار رسانی اور الفاظ کا ایک حسین امتزاج کا نظارہ اور کیف آور اور وجد آفریں ہے ۔ قرآن کریم کے الفاظ و آیات اس  قدر جامع اور وسیع المعنی ہیں کہ کسی بھی زبان  میں ان کا ترجمہ کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ الفاظ  و آیات  کی مفصل  تو کی جاسکتی ہے لیکن ان کے معانی و مفہوم کا ہمہ جہت اور مکمل احاطہ کرنا ناممکن ہے ۔ زیر نظر کتاب درحقیقت مقالات کا مجموعہ ہے جو بہاولپور یونیورسٹی میں ایک کانفرس کے ذریعے پیش کیے گئے تھے ۔ اس کا مقصد قرآن مجید کے ان ترجم کا جائزہ لینا تھا جو برصغیر میں مختلف ادوار میں کئے گئے  ہیں ۔ برصغیر میں  زبان اردو  کے اندر ترجمۃ القرآن کی روایت شاہ رفیع الدین سے شروع ہوئی جو ابھی تک بڑی تندہی سے جاری و ساری ہے ۔ اس کانفرس میں یہ کوشش کی گئی کہ اردو کے نمایاں تراجم سامنے لائے جائیں تاکہ اس رویت کو ایک معیار کی شکل دی جاسکے۔(ع۔ح)
 

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور علوم قرآن
471 7165 مناہل العرفان فی علوم القرآن ( مترجم ) جلد اول محمد عبد العظیم زرقانی

علوم قرآن سے مراد وہ تمام علوم و فنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں اور جن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت، نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل، جمع قرآن، تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول، مکی و مدنی سورتوں کی پہچان، ناسخ و منسوخ، علم قراءات، محکم و متشابہ آیات وغیرہ، اعجاز القرآن، علم تفسیر، اور اصول تفسیر وغیرہ جیسے علوم شامل ہیں۔ علومِ قرآن کے مباحث کی ابتداء عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہی ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پر بھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآن اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔ علوم قرآن کو اکثر جامعات و مدارس میں بطور مادہ پڑھایا جاتا ہے اور اس کے متعلق عربی و اردو زبان میں بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مناہل العرفان فی علوم القرآن‘‘شیخ محمد عبد العظیم زرقانی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے جو علوم قرآن پر لکھی گئی کتابوں میں ایک اہم ترین، مرجع کی حیثیت رکھنے والی، مفید معلومات پر مشتمل، عمدہ ترین کتاب ہے۔ زرقانی کے بعد علوم القرآن پر کتابیں تصنیف کرنے والے اکثر علما نے اس کتاب سے کافی استفادہ کیا ہے اور ترتیب و تبویب میں بھی مناہل العرفان کی ترتیب کی اتباع کی ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ نے اس کتاب میں علوم القرآن کے اہم ترین مباحث کو پیش کیا ہے۔ یہ کتاب علوم قرآن کے سترہ مباحث پر مشتمل ہے۔ مصنف نے ہر مبحث کے تحت متعدد اہم مسائل کا ذکر کیا ہے، ان مسائل اور تقسیمات کو ذکر کرنے کے لیے مختلف عناوین بھی قائم کیے ہیں ، ضرورت کے تحت ان عناوین کے معانی بھی بیان کیے ہیں اور ہر مبحث کے آخر میں اس سے متعلق اعدائے اسلام کے شکوک و شبہات کا ذکر کر کے ان کا جواب بھی دیا ہے ۔ الغرض یہ کتاب علوم القرآن کے حساس موضوع پر تحریر کردہ بنیادی و حوالہ جاتی کتاب ہے، جس میں ملحدین اور مستشرقین کے شبہات کے تشفی بخش جوابات دئیے گئے ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور علوم قرآن
472 419 میں نے بائبل سے پوچھا قرآن کیوں جلے؟ امیر حمزہ

ازل سے شروع ہونے والا معرکہ حق و باطل تاحال جاری ہے۔ باطل دو بدو لڑائی میں تو مات کھا چکا اور دم دبا کر بھاگنے کی تیاریوں میں ہے۔ لیکن اس کی بوکھلاہٹ ملاحظہ کیجئے کہ اپنا غم غلط کرنے کے لیے نہایت بھونڈے طریقوں سے کبھی رسالت مآب ﷺ  کی ذات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے تو کبھی قرآن پاک کو جلانے کے عزائم ظاہر کیے جاتے ہیں۔کچھ ایام قبل امریکہ کے ایک پادری ٹیری جونز نے قرآن کے بارے میں نہ صرف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ کمینگی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے قرآن کو پھاڑنے، فائرنگ سکواڈ سے اڑانے اور ٹھوکرمار کر اہانت کا اعلان کیا۔ اور تو اور اس نے قرآن کریم پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے کا بھی اعلان کر ڈالا۔ اس کے جواب میں مسلم امہ کی جانب سے شدید رد عمل سامنےآیا۔ ایسے میں تحریک حرمت رسول کے کنونیئر محترم امیر حمزہ کا قلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا۔ انہوں نے کفار کی تمام تر دریدہ دہنی کا جواب علمی انداز میں ’میں نے بائبل سے پوچھاقرآن کیوں جلے؟‘ کےعنوان سے دیا۔ محترم امیر حمزہ صاحب نے یہود و نصاریٰ کی معتبر کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ثابت کیا کہ قرآن حکیم تو تمام انبیاء و رسل کی عزت و توقیر کی تعلیم دیتا ہے، پھر قرآن کے بارے میں اس قدر مکروہ عزائم کا اظہار کیا معنی رکھتا ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ یہود و نصاریٰ نے سماوی کتب میں تغیر و تبدل کر کے انبیاء کی توہین کی ہے جبکہ قرآن نے تو ان کی پاکیزہ سیرت کو اپنے اوراق میں پرویا۔ کتاب میں توارات، زبور اور انجیل کے حوالہ جات کے مطالعہ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہود و نصاری از خود دہشت گردی کے علمبردار ہیں جبکہ قرآن تو امن وآشتی سے بھرپور معاشرہ کی تشکیل کرتا ہے۔

 

دار الاندلس،لاہور علوم قرآن
473 1252 نفائس البیان فی رسم القرآن قاری محمد ادریس العاصم

اللہ تعالیٰ نے جہاں رسول اللہﷺ کے ذریعے سے تجوید و قراء ات کے بہترین تلامذہ صحابہ کرام کی صورت میں پیدا فرمائے وہیں پر حضرات صحابہ رسم قرآن کے بھی ماہر کے طور پر سامنے آئے۔ صحابہ کرام نے قرآن کے رسم میں جن امور کو ملحوظ رکھا وہ قابل داد اور حیرت انگیز ہیں۔ رسم قرآنی پر علما و ائمہ نے بہت سی کتب تحریر فرمائیں جن میں علامہ دانی، علامہ شاطبی اور علامہ الخراز وغیرہم کے نام شامل ہیں۔ اردو زبان میں اس موضوع پر بہت قلیل کام ہوا ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے شیخ القرا قاری ادریس العاصم نے پیش نظر کتاب ترتیب دی ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ تاریخ رسم سے متعلق ہے، دوسرے حصے میں مصاحف عثمانیہ کی تصاویر اور دیگر مختلف ادوار کے مصاحف اور آنحضرتﷺ کے دو نامہ مبارکہ کی تصاویر ہیں جو اس لیے شامل کتاب کی گئی ہیں تاکہ مختلف ادوار میں طرز تحریر سے آگاہی حاصل ہو۔ تیسرے حصے میں رسم قرآن کے اصول بتائے گئے ہیں، چوتھے حصے میں ان اصولوں کے مطابق پورے قرآن کے غیر قیاسی کلمات قرآنی کو بیان کیا گیا ہے۔ پانچواں اور آخری حصہ علم الضبط پر مشتمل ہے۔(ع۔م)
 

قرآءت اکیڈمی لاہور علوم قرآن
474 2309 نکات القرآن سوالا جوابا محمد بن ابی بکر بن عبد القادر الرازی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نکات القرآن " حنفی مکتب فکر کے شیخ زید الدین محمد بن ابو بکر بن عبد القادر الرازی(المتوفی 666ھ) کی عربی تصنیف"مسائل الرازی واجوبتھا من غرائب آی التنزیل"کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ ادارہ اسلامیات لاہور وکراچی کے زیر اہتمام مولانا خالد محمود صاحب،مولانا محمد انس صاحب اور مولانا سید عبد العظیم صاحب پر مشتمل کمیٹی نے کیا ہے۔اس کتاب  میں مولف موصوف نے قرآن مجید کے علمی وادبی نکات واسرار کو 1200 سوالات کی صورت میں پیش کیاہے۔یہ کتاب قرآن مجید کے علوم ومعارف اور اسرار ورموز کی تشریح وتفہیم میں ایک منفرد ،نایاب اور بے مثال کاوش ہے۔ اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی علوم قرآن
475 1977 چند سورتیں ایک نام ام عبد منیب

قرآن مجید عالم انسانیت کی وہ عظیم ترین کتاب ہے جو اللہ کا کلام ہے اور عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کا نازل ہونا بھی کہا جاتا ہے اور یہ کتاب اللہ کے فرشتے سیدنا جبرائیل ؑ کے ذریعے حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی۔ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے جس کا مواد تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنه ؓکے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت سیدنا  زید بن ثابت رضی الله عنه ؓنے کی۔ قرآن ایک بڑی کتاب ہے۔اس کی آیات کی تقسیم نبی کریم  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی زندگی میں فرما چکے تھے اور یہ راہنمائی کر چکے تھے کہ کس آیت کو کس سورت میں کہاں رکھنا ہے۔ اسے سات منزلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی ایک اور تقسیم سیپاروں کے حساب سے ہے۔ سیپارہ کا لفظی مطلب تیس ٹکروں کا ہے یعنی اس میں تیس سیپارے ہیں۔ ایک اور تقسیم سورتوں کی ہے۔ قرآن میں 114 سورتیں ہیں جن میں سے کچھ بڑی اور کچھ چھوٹی ہیں۔ سب سے بڑی سورت سورۃ البقرہ ہے۔ سورتوں کے اندر مضمون کو آیات کی صورت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ قرآن میں چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ آیات ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  " چند سورتیں ایک نام"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  نے قرآن مجید کی آیات ،سورتوں اور پاروں کی معلومات کو جمع فرما دیا ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور علوم قرآن
476 4190 کتابیات قرآن پروفیسر ابو سفیان اصلاحی

علم و تحقیق کے میدان میں کتابیاتی لٹریچر کی اہمیت، ضرورت اور افادیت اہل نظر سے پوشیدہ نہیں۔ دورِ حاضر میں کتابیات اور اشاریہ سازی کے فن میں جو غیر معمولی ترقی ہوئی ہے۔ علمی وتحقیقی کاموں کے لیے اس کی ناگزیر ضرورت و اہمیت کا احساس سب سے پہلے مسلمانوں ہی نے کیا اور اس میدان میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ کتابیات کا ایک بنیادی فائدہ تو یہ ہے کہ بہت سی علمی اور تحقیقی کاوشیں جو امتداد زمانہ کے باعث اہل علم کی نظروں سے اوجھل ہوچکی ہیں وہ دوبارہ نظر میں آجاتی ہیں اور اس طرح ان سے استفادہ کی راہ آسان ہوجاتی ہے۔ نیز بہت سے غیر معروف مصنفین کی علمی خدمات سے اہل علم ودانش کو متعارف ہونے کا موقع بھی ملتاہے اور ان تک رسائی کی سبیل پیدا ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے زیر بحث موضوع پر مطلوبہ معلومات تک رسائی اس حد تک آسان ہو گئی ہے کہ کسی بھی علمی و تحقیقی موضوع پر کام کرنے والا اسکالر آسانی سے یہ معلوم کرسکتا ہے کہ زیر بحث موضوع پر اب تک کس قدر کام ہوچکا ہے اور وہ کہاں دستیاب ہے۔ اس سے مواد کی تلاش و جستجو کا کام بہت کچھ آسان ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کتابیات قرآن‘‘ ادارہ علوم قرآن، علی گڑھ کے رکن جناب پروفیسر ابو سفیان اصلاحی کی کاوش ہے یہ کتاب اردو میں قرآنیات کے موضوع پر شائع ہونے والی کتب کی ایک مستند کتابیات ہے۔ اس کتاب کو ہندو پاک کی مختلف اہم لائبریریوں میں موجود مواد کا جائزہ لے کر موضوعات کے مطابق مرتب کیا ہے۔ ہر موضوع کے ضمن میں مطبوعہ کتب کو حروف تہجی کے اعتبار سے درج کیاگیا ہے۔ (م۔ا)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ علوم قرآن
477 1950 کیا قرآن پاک کلام الٰہی ہے؟ ڈاکٹر ذاکر نائیک

قرآن مجید وہ عظیم الشان آخری آسمانی کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔یہ اسلام کا سب سے پہلا منبع ومصدر ہے۔جب تک مسلمانوں نے اسے تھامے رکھا ،دنیا کی سپر پاور اور راہبر و راہنما رہے ، اور جب اسے ترک کر دیا تو ذلت ورسوائی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرے۔دشمنان اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو اس مصدر اول اور منبع ہدایت سے دور کردیں یا اس کے بارے میں اس کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کر دیں۔چونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،چنانچہ دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی جہالتوں کے باوجود قرآن مجید آج بھی بالکل صحیح سلامت اور تحریف وتصحیف سے محفوظ رنگ کائنات پر جلوہ افروز ہے۔زیر تبصرہ کتاب " کیا قرآن پاک کلام الہی ہے؟" ہندوستان کے معروف داعی اور مبلغ محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک﷾ کے ایک لیکچر پر مبنی ہے جو انہوں نے اسلامک ریسرچ فاونڈیشن کے زیر اہتمام مختلف مذاہب کے لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اپنے اس لیکچر میں بھی انہوں نے عقلی اور سائنسی دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کی کلام ہے۔اللہ تعالی ڈاکٹر صاحب کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

زبیر پبلشرز،لاہور علوم قرآن
478 1875 آسان قرآنی عربی پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن مجید  اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ یہ واحد آسمانی  کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں  محفوظ  ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا  انکار کفر کے مترادف ہے اس  کی  تلاوت باعث برکت وثواب ہے  ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل  فلاح  وکامرانی کی  ضمانت  ہے ۔کتاب اللہ  کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ  سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج  الحمد للہ  اردو  میں  قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا  جو مقام ومرتبہ ہےوہ  محض  ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے  مختلف نے اہل علم  نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے  کوششیں کی  ہیں ۔جن سے متفید ہوکر   قرآن مجیدمیں  موجود احکام الٰہی  کو سمجھا جاسکتا ہے ۔زیر  نظر کتاب ’’آسان قرآنی  عربی ‘‘ماہنامہ  محدث کے  معروف   کالم نگار  اور  کئی کتب کے مصنف  ومترجم محترم  مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی  تصنیف ہے۔یہ  قرآن  مجید  کاترجمہ سکھلانے والے  جدید کتاب ہے ۔ جس کا  بنیادی مقصد براہِ  راست قرآن فہمی ہے  ۔جسے   مصنف  موصوف  نہائت عمدہ اسلوب  سے  مرتب کرتے ہو  قرآنی مثالوں سے مزین  کیا ہے۔ جو  لوگ قرآن حکیم کواس کی زبان میں سمجھنا چاہتے ہیں ۔ ان  شاء اللہ  وہ اس کے ذریعے  صرف دو ماہ کے مختصر عرصے میں اتنی استعداد بہم  پہنچا سکتے ہیں  کہ  قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھ  سکیں ۔ کتاب کے  مصنف  محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی  شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے  گہرا  شغف ہے  او ر طالبانِ علم  کو  مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ (آمین) (م۔ا)

 

مکتبہ قرآنیات لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
479 2439 آسان چالیس سبق حصہ اول فروغ احمد

قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " آسان چالیس سبق" محترم علامہ فروغ احمد صاحب  ناظم اعلی آسان عربی سکیم ،اسلام آباد کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے عربی الفاظ وکلمات ،ان کے مفہوم ومعانی طریقہ ہائے استعمال اور اس کی صرف ونحو کو چالیس آسان ومختصر اسباق میں سمودیا ہے۔ ان اسباق کو مختلف اذہان ،استعداد اور ماحول کے لحاظ سے مختلف صورتوں میں کئی کئی بار شائع کیا جا چکا ہے۔یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے،جو قرآن فہمی اور عربی تعلیم کے سلسلے میں انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو مولف کی میزان حسنات میں داخل فرمائے اور ان کے درجات کو بلند  فرمائے۔آمین(راسخ)

فروغ قرآن اکیڈمی، اسلام آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
480 6231 آپ قرآن مجید کیسے حفظ کریں ؟ حفظ قرآن کے بنیادی قواعد اور عملی طریقے یحیی بن عبد الرزاق الغوثانی

جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله  ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب  ’’آپ قرآن مجید کیسے حفظ کریں؟ حفظ ِ قرآن کے بنیادی قواعد اور عمل طریقے ‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾      کی  کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية  کا اردو ترجمہ وتخلیص ہے  ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز  میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور  اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر  مفید اہم ہے  کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ  تحفیظ  القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے  نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا  بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں  اس  کتاب کو تقسیم کیا ہے۔  یہ منفرد،جامع ، عام فہم اوردلچسپ کتاب  ہے جو دینی مدارس، اسکولز، اور کالجز کےطلبہ، اہل علم، بزنس مین، مصروف ترین حضرات اور پیشہ ور لوگوں کےلیے یکساں مفید ہے ۔اس کتاب کی افادیت کےپیش نظر مولانا محمد ابرار الحق نے اصل  کتاب کی تخلیص وترجمانی   کا انجام دیا ہے۔پاکستان میں شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش  نظر  اپنے شاگرد رشید  حافظ فیض اللہ ناصر﷾  سے اس  کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر  وا کر ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ کے  نام  شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی  جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الغوثانی للدراسات القرآنیۃ فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
481 4353 اساس القرآن خولہ ضیغم

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔قرآن مجید اسی ہزار الفاظ پر مشتمل ہے۔مگر اصل الفاظ دو ہزار ہیں، جن کے بار بار آنے سے یہ اسی ہزار بن گئے ہیں۔ان میں سے 500 الفاظ اردو زبان میں کم وبیش استعمال ہوتے ہیں۔باقی 1500 الفاظ ہیں جنہیں اگر صحیح طرح سے یاد کر لیا جائے توقرآن مجید کو سمجھنا آسان ہو جاتاہے۔ زیرتبصرہ کتاب  ''اساس القرآن '' محترمہ خولہ ضیغم  صاحبہ کی کاوش ہے، جس  میں انہوں نے انہی بنیادی  1734 الفاظ کے لغوی واصطلاحی معانی   بیان کر دئیے ہیں تاکہ قرآن مجید کو سمجھنے میں آسانی ہو سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولفہ موصوفہ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

حسام پبلشرز لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
482 3043 اعراب القرآن و تفسیرہ حافظ محمد شریف

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اعراب القرآن وتفسیر (تیسواں پارہ سوالاً وجواباً)‘‘ محترم عثمان علی ، حافظ ابو بکر عثمان ، حافظ احسان اللہ نے شیخ الحدیث حافظ محمد شریف ﷾ اور جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد کے مایہ ناز مدرس مولانانجیب اللہ طارق ﷾ کی زیرنگرانی اہم تفاسیر کوسامنے رکھ کر سوالاً وجواباً یہ کتاب مرتب کی ہےجس میں جدید شکوک وشبہات کا ازالہ ،قرآن کریم کی صرفی ونحوی ابحاث، لغوی واصطلاحی مطالب کے علاوہ اہم تفسیری نکات کوبھی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔استاد العلماء حافظ عبد العزیز علوی ﷾(شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) کی نظر ثانی سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ یہ کتاب طالبان ِعلوم نبوت کے لیے ایک گراں قدر علمی تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل ہونے والے تمام اہل علم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اورانہیں اس نہج پر قرآن مجید کےباقی پاروں پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

دارالتربیۃ للنشر والتالیف فیصل آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
483 4102 اعراب القرآن و تفسیرہ ( تیسواں پارہ ) عثمان علی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے، اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح و کامرانی کی ضمانت ہے۔ کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں، تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہے وہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔ عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں۔ جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اعراب القرآن وتفسیر (تیسواں پارہ سوالنامہ )‘‘ محترم عثمان علی، حافظ ابو بکر عثمان ، حافظ احسان اللہ نے   شیخ الحدیث حافظ محمد شریف﷾ اور جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد کے مایہ ناز مدرس مولانانجیب اللہ طارق﷾ کی زیرنگرانی اہم تفاسیر کوسامنے رکھ کر صرف سوالنامہ مرتب کیا ہے جس میں جدید شکوک وشبہات کا ازالہ ،قرآن کریم کی صرفی ونحوی ابحاث، لغوی، سبب نزول، تظم بین السور، سورت کاموضوع و مضمون نظم بین الآیات، مختلف فیہ مسائل میں تطبیق، اعراب، وجہ اعراب، محل اعراب و اصطلاحی مطالب کے علاوہ اہم تفسیری نکات کوبھی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ استاد العلماء حافظ عبد العزیز علوی﷾ (شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) کی نظر ثانی سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ کتاب طالبان ِعلوم نبوت کے لیے ایک گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل ہونے والے تمام اہل علم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں اس نہج پر قرآن مجید کےباقی پاروں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) یہ 94 صفحات پر مشتمل صرف سوالنامہ ہے ان سوالات کے جوابات بھی الگ سے شائع کردئیے گئے ہیں۔ جو تین صد سے زائدصفحات پر مشتمل ہے اور وہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے۔ (م۔ا)

ثمامہ مجید پرنٹرز، فیصل آباد تفاسیر قرآن
484 4351 الفرقان شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ الفرقان‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق کے ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں درس قرآن کے عنوان سے سلسلہ وار شائع ہونے والے درس کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نے اس میں الفاظ کے مادے ، ان کے ماضی ومضارع اور صیغے بڑےاہتمام سے پیش کیے ہیں ۔ نیز پورے مضمون کے پیغام سمجھانے کےلیے انہو ں نے بہت سےقدیم وجدید تفاسیر کامطالعہ کر کے حسب ضرورت ان دروس میں مختلف مفسرین کے اقتباسات بھی دئیے ہیں ۔ ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں شائع ہونے والے ان دروس قرآن کو قارئین نے بہت پسند کیا ہے توشیخ عمر فاروق صاحب اپنے ان دروس قرآن کو کتابی صورت میں مرتب کیااور مرتب کرتے وقت اسے مفید بنانے کی ہر ممکن سعی اور جستجو کی ہے ، بنیادی عربی گرائمر کے علاوہ فہم قرآن کے سلسلہ میں مفید مضامین کااضافہ بھی کیا ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور تفاسیر قرآن
485 6287 الفرقان (سورۃ النساء ) شیخ عمر فاروق

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔ہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد    وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ الفرقان سورۃ النساء‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق رحمہ اللہ کی  کاوش ہے جوکہ قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ النسا ء کےبامحاورہ ترجمہ ، عربی گرائمر ،اورتفسیری نکات پر  مشتمل ہے ۔ مرحوم  نے  کوشش کی  ہےکہ عربی نہ  جاننے والے قاری حضرات کے ذہنوں میں قرآن کےالفاظ کی بناوٹ اوراس کی لفظی معانی کی سمجھ پیدا ہو اور قرآن کامفہوم اور پیغام بھی ذہن نشین ہوجائے ۔ اس کےلیے  انہوں نے الفاظ کےمادے ،اور صیغے بڑے اہتمام سے دیے  ہیں اور پورے مضمون کا پیغام سمجھانے کے لیے پہلے خود بہت سے قدیم اور جدید تفاسیر کامطالعہ کیا ہے  اور پھر حسب ضرورت اپنے  دروس میں مختلف تفسیروں کےاقتباسات درج کیے ہیں ۔بالخصوص تفہیم القرآن ، تدبر قرآن ،فی ظلال القرآن،  سے استفادہ کر کے ان کے تفسیری  نکات کو  اس  میں جمع کردیا  ہے ۔فہم قرآن کےطلبہ وطالبات کے لیے یہ کتاب  بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔(م۔ا) 

جامعہ تدبر قرآن، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
486 6275 القرآن الکریم لفظی و بامحاورہ ترجمہ پارہ01 نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔ قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔ زیر نظر  ترجمہ قرآن خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی کاوش ہے۔انہوں نے   لفظی اور با محاورہ ترجمہ کیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ کی فہم قرآن کے سلسلے میں ان کی تمام کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ النور انٹر نیشنل   کی انتظامیہ نے  مکمل تیس پارےالگ الگ پی ایف  فارمیٹ میں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے عنایت کیے ہیں ۔ (م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
487 3791 الیاقوت والمرجان فی حل صیغ القرآن مختار احمد سلفی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الیاقوت والمرجان فی حل صیغ القرآن‘‘عربی زبان خصوصا صرف ونحومیں مہارت تامہ او ردلچسپی رکھنے والے کہنہ مشق استاد مولانا مختار احمد سلفی ﷾کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے قرآنی الفاظ وصیغ کو بڑے سہل انداز اور جدید ترین اسلوب کے ساتھ پیش کیا ہے۔جس میں لفظ کی ظاہری شکل وصورت کو دیکھ کر بغیر اصلیت ومادہ کے درپے ہوئے صیغہ تلاش کیا جاسکتا ہے۔فاضل مصنف نے مکمل قرآن مجید کے صیغوں کوانتہائی آسان او رعام فہم انداز میں ، جدید اسلوب کےمطابق حل کر نے کی کوشش کی ہےاو راس کتاب میں معانی قرآن ، صرفی بحثیں، نحوی قواعد اور تفسیری نکات کو یکجاکرکے طلباء کے لیے آسانی کردی ہے ۔ اردو زبان میں اس انداز کی کوئی کتاب اس سے قبل تیار نہیں کی گئی ۔طلباء، مدرسین کواس کتاب سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے تاکہ کتاب وسنت کی صحیح ترجمانی کرسکیں۔فاضل مصنف اس کتاب کے علاوہ مختار النحو، تبیان الصرف، بدایۃ النحو، تبصیر شرح ابن عقیل کے بھی مصنف ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اثریہ فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
488 7068 انعام القرآن پروفیسر حافظ عتیق اللہ عمر

عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے ہر لفظ کا الگ خانے میں ترجمہ ، رنگوں اور علامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کے فہم میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے عربی زبان اور اس کے قواعد پر مشتمل نصاب سازی کے اسالیب اپنائے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم و تدریس اور تصنیف کے ذریعے کوششیں اور کاوشیں کیں ۔ فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ ، اسلامک انسٹی ٹیوٹ ،لاہور ، دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اِنعام القرآن ‘‘پروفیسر حافظ عتیق اللہ عمر حفظہ اللہ (ڈائریکٹر انعام القرآن ٹرسٹ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن مجید کے ترجمہ سیکھنے اور اس کے فہم اور قرآنی گرائمر کے سلسلے میں چالیس اسباق پیش کیے ہیں ۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر  سبیل اکرام قرآن فاؤنڈیشن ،لاہور نے اسے شائع کر کے تقسیم کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف و ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین (م ۔ا)

سبیل اکرام قرآن فاؤنڈیشن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
489 1220 انوار البیان فی حل لغات القرآن ۔ جلد1 علی محمدپی۔سی۔ایس

قرآن قیامت تك کے لیے  ایک ضابطہ حیات  كی كتاب ہے جواپنے اندر ہر دور کے مسائل کا حل رکھتی ہے۔ لہٰذا قرآن کا ایک ایک لفظ معجزہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن چونکہ فصیح و بلیغ زبان کا شاہکار ہے او راس زبان کو سمجھنےکےلئے عجمیوں کےلیے قواعد وضع کئے گئے تاکہ ان قواعد كو  مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کے مفہوم کو صحیح طرح سمجھا جائے۔قرآن کے مدلول کو عامۃ الناس پر منکشف کرنے کے لئے مفسرین نے اپنی اپنی بساط کے مطابق عربی  اور غیر عربی زبان میں تفاسیر لکھیں۔ ان تفاسیر میں مفسرین نے احادیث و آثار فقہی آراء اور لغت کے حل کی مدد سے قرآنی الفاظ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کے الفاظ اور  عبارات کی لغوی تفسیر کہ جس میں تراکیب و عبارات کے حل کا اہتمام کیا جاتا  صرف عربی  زبان میں نہیں ۔اُردو زبان میں اس کام کی بہت ضرورت تھی کہ قرآن کی عبارت کو گرامر کی روشنی میں تراکیب کے ساتھ حل کردیا جاتا تاکہ علماء و متعلمین اس سے استفادہ کرسکی اور یہ  الغمام زیر نظر کتاب  ’’انوار البیان  فی حل لغات القرآن ‘‘ میں ہمیں اتم درجہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مصنف نے اس میں ہر سورے کی عبارتوں کی ترکیب اور ہر لفظ کی عربی گرامر کی رو سے نشاندہی کردی ہے اور یہ کتاب چار مجلدات پر مشتمل ہے۔اگرچہ یہ کتاب عامۃ الناس کے لیے نہیں ہے ۔بہرکیف مصنف اپنی کوشش میں کامیاب نظر آتے ہیں اور ایک منتہی اور طالب علم کے لیے علمی حظ اٹھانے کا وافر سامان موجود ہے۔(ک۔ط)

سید احمد شہید اکیڈمی،لاہور تفاسیر قرآن
490 2291 انوار القرآن قرآن کریم تفسیری لغات مولوی عبد الرحمن

قرآن مجید  اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔  یہ کتاب ِعظیم عربی زبان میں  نازل ہوئی اور عربی نہایت جامع وبلیغ زبان ہے۔اس کا وسیع ذخیرۂ الفاظ ہےاور اس میں  نئے  الفاظ بنانے کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔اس کےہر اسم اور فعل کا عام طور پر ایک مادہ(Root)ہوتا ہےجس میں اس کےبنیادی معنی پوشیدہ ہوتے ہین ۔اگر کسی لفظ کےبنیادی معنی معلوم ہوں تو اس سے بننے والے تمام اسماء  ، افعال اور مشتقات کا مطلب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔قرآن مجیدیہ واحد آسمانی  کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان  عربی  میں  محفوظ  ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا  انکار کفر کے مترادف ہے اس  کی  تلاوت باعث برکت وثواب ہے  ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل  فلاح  وکامرانی کی  ضمانت  ہے ۔کتاب اللہ  کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ  سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج  الحمد للہ  اردو  میں  قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر موجود  ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا  جو مقام ومرتبہ ہےوہ  محض  ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے  مختلف اہل علم  نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے  کوششیں کی  ہیں ۔اور اہل قلم  ہمیشہ  سے ہی  کلمات  قرآن  کے لغوی  مفہوم  کی تلاش  میں  محوِ سفر رہے ہیں ۔ جن سے متفید ہوکر   قرآن مجیدمیں  موجود احکام الٰہی  کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’انوار  القرآن‘‘ مولانا عبد الرحمن کی  تصنیف ہے  جو کہ    کلمات ِقرآن   کے لغوی معانی ومفاہیم کے سلسلے میں   ہونے والے  کام کا جامع خلاصہ ہے ۔اس میں ماہرین لغات کی آراء  اور مفسرین ومحدثین کی تحقیق بھی ہے ۔اور اس کتاب کی  ایک بڑی خوبی یہ ہے  کہ عام آدمی سے عالم تک اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔ اس میں قرآن سمجھانے کا آسان سے آسان انداز اختیار کرتے  ہوئے  تمام ضروری معلومات فراہم کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔ یہ کتاب  قرآنی لغت پر ایک عمدہ کتاب ہے اس میں مؤلف نے حل لغات کے علاوہ اہم مقامات پر ائمہ تفاسیر کے اقوال بھی پیش فرمائے ہیں ۔اور مصنف نے  قرآنی الفاظ کے اصلی حروف اوران کےاشتقاق پر بحث کر کے  ان کاصرفی اور نحوی حل پیش کیا ہے ۔نیز لغت اور تفسیر کے علاوہ  عقائد اوراعمال سے متعلق ضروری مسائل بھی آیات قرآنی اوراحادیث نبویہًﷺ کی روشنی میں بیان کردئیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے  قرآنی فہمی کے  لیے  نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)
 

سنگت پبلشرز لاہور تفاسیر قرآن
491 4238 تسہیل القرآن میر محمد حسین

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " تسہیل القرآن "محترم میر محمد حسین، ایم اے،فاضل دیو بند  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عربی زبان کے اصول وقواعد کی روشنی میں قرآن مجید کو سمجھنے کے اصول بیان فرمائے ہیں، جن کو سیکھ کر قرآن سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
492 3602 تعلیمات قرآن ( غلام شبیر ) غلام شبیر

نزول قرآن سے قبل عرب معاشرہ مذہبی،معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی ہرلحاظ سے ظلمت اور جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہواتھا۔ہر طرف شرک اور بت پرستی کا دور دورہ تھا، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اورایک دوسرے کے مال وعزت کے لٹیرے تھے۔ انتقام درانتقام کے لئے طویل جنگیں لڑی جاتیں،لڑکیوں کو زندہ درگود کرنا عام سی بات تھی۔شراب،جوا اور زنا ان کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکےتھے۔عریانی کا یہ  عالم  تھا کہ  مرد اور عورتیں عریاں ہوکر بیت اللہ شریف کا طواف کرنا باعث ثواب سمجھتے، مسکینوں،محتاجوں، بیواؤں اور یتیموں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ان حالات میں جب قرآن مجید کا نزول ہوا   تو محض چند سالوں  کے مختصر عرصہ میں قرآنی تعلیمات نے حیرت انگیز طور پر عربوں کی کایا پلٹ کر رکھ دی۔وہ لوگ جو مالوں  دولت کے لئے ڈاکے ڈالتے  اور لوٹ مار کرتے تھے،قرآنی تعلیمات نےانہیں دنیا کے مال ودولت سے اس   قدر بے نیاز کردیا کہ مال ودولت سے زیادہ ان کے نزدیک حقیر کوئی  چیز نہ تھی۔ایک روز حضرت طلحہ  اپنے گھر تشریف  لائے، چہرے سے پریشانی کے آثار ظاہر ہورہے تھے۔بیوی نے وجہ پوچھی تو فرمایا’’میرے پاس  کچھ مال جمع ہوگیا ہے، اس لئے پریشان ہوں۔‘‘بیوی نے کہا ’’اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے؟‘‘ میاں بیوی نے مشورہ کر کے لوگوں کو بلایا اور حضرت طلحہ  نے جمع شدہ چار لاکھ درہم لوگوں میں تقسیم کردئیے۔(طبرانی) یہ تھا  قرآن کی تعلیمات کا ان کی زندگیوں پر اثرکہ کس طرح ان کی زندگیوں میں انقلاب بر پا کردیا۔ زیر تبصرہ کتا’’تعلیمات قرآن‘‘ فاضل محترم   غلام شبیر سلمہ اللہ کی مرتب        کردا   ہے جس میں انہوں نے  قرآنی تعلیمات کو مفصل انداز میں بیان کیا ہے، اور مختلف دلائل سے اس عظیم الشان کتاب کی افادیت کو ثابت کیا ہے۔  اللہ رب العزت  سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس  کار خیر پر اجرے  عظیم  عطا فرمائے۔آمین(شعیب خان)

چلڈرن قرآن سوسائٹی لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
493 6250 تفسیر سورۃ آل عمران( قرآناً عجبا) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ آل عمران‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
494 6256 تفسیر سورۃ الاحزاب ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الاحزاب‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
495 6265 تفسیر سورۃ الانشقاق ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الانشقاق‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
496 6249 تفسیر سورۃ البقرہ ( قرآناً عجبا) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ البقرۃ‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
497 6260 تفسیر سورۃ التحریم ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ التحریم ‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
498 6263 تفسیر سورۃ الدھر ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الدھر‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
499 6258 تفسیر سورۃ الرحمٰن ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الرحمن‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
500 6266 تفسیر سورۃ الفجر ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الفجر‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
501 6262 تفسیر سورۃ المزمل ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ المزمل‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
502 6261 تفسیر سورۃ الملک ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الملک ‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
503 6264 تفسیر سورۃ النبا ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ النبا‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
504 6254 تفسیر سورۃ النور ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ النور‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
505 6259 تفسیر سورۃ الواقعۃ ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الواقعہ‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
506 6252 تفسیر سورۃ الکہف ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الکہف‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
507 6255 تفسیر سورۃ لقمٰن ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ لقمان ‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
508 6253 تفسیر سورۃ مریم ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ مریم ‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
509 6251 تفسیر سورۃ یوسف ( قرآناً عجبا) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ یوسف‘‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
510 6257 تفسیر سورۃ یٰسین ( قرآناً عجبا ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل  ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور )کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ یٰسین‘  خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے  سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا  ہےاور نکات کی صورت میں ان  کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں  تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے  جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
511 3779 تفہیم ترجمہ قرآن پروفیسر ریاض احمد طور

اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔قرآن مجید چونکہ عربی زبان میں ہے لہذا اردو دان طبقے کے لئے اسے سمجھنا ایک مشکل کام ہے۔اہل علم نے اس مشکل کو حل کرتے ہوئے قرآن مجید کے متعدد تراجم کئے ہیں اور عامۃ الناس کو ترجمہ قرآن سکھلانے کے مختلف اندازاختیار کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تفہیم ترجمہ قرآن " محترم پروفیسر ریاض احمد طور صاحب، سابق معلم جامعہ ملک سعود، سعودی عرب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے علامات کے ذریعے ترجمہ  قرآن مجید سکھانے کا ایک منفرد اور انتہائی آسان طریقہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
512 1142 تمرین القرآن پروفیسر عبد الرحمن طاہر

ہمارے ہاں عموماً یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ قرآن مجید چونکہ عربی زبان میں ہے اور ہم عربی زبان سے ناواقف ہیں لہٰذا ہمارے لیے اس کےمعنیٰ و مفہوم کو جاننا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ قرآن مجید کو سمجھنا صرف علما کا کام ہے۔ پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر نے ’مفتاح القرآن‘ اور ’مصباح القرآن‘ کے ذریعے قرآن فہمی کا ایک جدید طریقہ متعارف کرایا۔ ’مفتاح‘ اور ’مصباح‘ کےاس جدید نظام کو طلبہ کے ذہنوں میں مزید پختہ کرنے کے لیے اب ’تمرین القرآن‘ کے نام سے زیر نظر ’ورک بک‘ پیش کی جا رہی ہے ۔ جس کی بدولت Vocabulary  میں اضافے کے ساتھ علامات بھی ذہن نشین ہو جائیں گی۔ اس ’ورک بک‘ میں دو رنگوں کا استعمال کیا گیاہے نیلا رنگ علامات کو نمایاں کرنے یا سوال میں مطلوبہ لفظ کے ساتھ زائد اجزا کو الگ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے تاکہ مطلوبہ لفظ نمایاں ہو جائے۔ اس سے طلبہ کو ترجمہ قرآن سیکھنے کی عملی مشق ہوگی وہیں ان کے معاملات، اخلاق و کردار اور معاشرتی زندگی کی بھی اصلاح ہو جائے گی۔(ع۔م)
 

بیت القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
513 893 تیسیرالقرآن آسان قرآنی گرائمر عطاءالرحمن ثاقب

قرآن مجید سمجھنےکے لیے عربی کے بنیادی قواعد سے واقفیت نہایت ضروری ہے، تاکہ بغیر کسی مشکل کے ترجمہ کیا جا سکے۔ زیر نظر کتاب اسی مسئلہ کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جس میں اختصار کے ساتھ ان قواعد کو رقم کر دیا گیا ہے جو قرآن و حدیث کا ترجمہ سمجھنے کے لیےضرور ی ہیں۔ مشق کے طور پر کتاب میں بہت ساری مثالیں بھی درج کی گئی ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہےکہ عربی گرامر کے ساتھ ساتھ قرآن کے بہت سے الفاظ معانی کے ساتھ ذہن نشین ہو جاتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری کو کافی حد تک قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔ (ع۔م)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
514 1293 تیسیرالقرآن آسان قرآنی گرائمر(جدید ایڈیشن) عطاءالرحمن ثاقب

قرآن مجید سمجھنےکے لیے عربی کے بنیادی قواعد سے واقفیت نہایت ضروری ہے، تاکہ بغیر کسی مشکل کے ترجمہ کیا جا سکے۔ زیر نظر کتاب اسی مسئلہ کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جس میں اختصار کے ساتھ ان قواعد کو رقم کر دیا گیا ہے جو قرآن و حدیث کا ترجمہ سمجھنے کے لیےضرور ی ہیں۔ مشق کے طور پر کتاب میں بہت ساری مثالیں بھی درج کی گئی ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہےکہ عربی گرامر کے ساتھ ساتھ قرآن کے بہت سے الفاظ معانی کے ساتھ ذہن نشین ہو جاتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری کو کافی حد تک قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔ (ع۔م)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
515 1154 تیسیرالقرآن ڈکشنری عطاءالرحمن ثاقب

جب تک قرآن مجید کو اپنی زبان میں سمجھنےکی کوشش نہ کی جائے اس کی قوت تاثیر، اس کی ہیبت و سطوت ، اس کے جلال اور اس کی فصاحت و بلاغت سے آگاہی ممکن نہیں۔ تیسیر القرآن قرآنی گرامر کا ایک کورس ہے جس سےعربی زبان کےابتدائی اور اہم قواعد سکھا کر قرآن مجید کو براہِ راست سمجھنے کی استعداد پیدا کی جاتی ہے۔ عربی گرامر کے قواعد کی قرآنی آیات پر تطبیق سے طالب علم کو قرآن مجید سمجھنے کی صلاحیت تدریجاً پروان چڑھتی رہتی ہے۔ تیسیر القرآن (گرامر) سے طالب علم کو قرآن مجید کو لغوی تشریح کےساتھ مکمل کرنے کی جو تشنگی پیدا ہو جاتی ہے اس کااحساس کرتے ہوئے تیسیر القرآن ڈکشنری کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ اس کا پہلا جز جو پانچ پاروں پر مشتمل ہے آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس سے استفادہ کرنے کے لیے تیسرالقرآن (گرائمر) کا ابتدائی کورس مکمل کرنا لازمی ہے تاکہ ان اصطلاحات کا تعارف ہو جائے جو اس ڈکشنری میں استعمال ہوئی ہیں۔ (ع۔م)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
516 7069 خلاصئہ قرآن پروفیسر حافظ عبد الاعلیٰ

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ توفیق الہی سے نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے ہیں ۔ دن کے اوقات میں تلاوت بھی کرتے ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنی اور مفہوم سے نابلد ہیں جس وجہ سے بہت سے لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات کی معرفت سے محروم رہتے ہیں ۔ اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کر دیا جائے اور بعض اہل علم نے اس خلاصے کو تحریری صورت میں مرتب بھی کیا ہے تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سننے اور سمجھنے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کا شوق بھی پیدا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ خلاصئہ قرآن‘‘ پروفیسر حافظ عبد الاعلیٰ درانی حفظہ اللہ ( فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں پہلے سورت کا نام ، پھر ماسبق یا آئندہ سے ربط ، زمانہ نزول ، سبب نزول ، پھر اس سورت کے نزول میں کون کون سے اہداف ہیں اور اسکے بعد سورت کا اجمالی تجزیہ بیان کیا گیا ہے اجمالی تجزیے میں ان تمام مضامین کے عناوین ہیں جو اس سورت میں بیان کئے گئے ہیں ۔ مستقل مضامین کا سر عنوان یوں بیان کر دیا گیا ہے کہ پورا مضمون سمجھ آ جاتا ہے ۔ خلاصہ قرآن مجید کی تمام سورتوں پرمشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بہت زیادہ گہری اور اکتا دینے والی بحثیں نہیں ہیں، فقہی اختلافات کی بھرمار بھی نہیں ہے ، نقد و تعریض کی یلغار اور اعتراضات کی بوچھاڑ بھی نہیں ہے ۔ فقط سادہ سے لب و لہجے میں وہ سب کچھ بیان کر دیا گیا ہے جو نزول قرآن سے مطلوب ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ عبدالاعلی درانی صاحب کی تحقیقی و تصنیفی اور دعوتی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت و عافیت والی لمبی زندگی دے ۔ آمین (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
517 7244 خلاصہ قرآن ابتسام الٰہی ظہیر حافظ ابتسام الہٰی ظہیر

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ توفیق الٰہی سے نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے ہیں ۔ دن کے اوقات میں تلاوت بھی کرتے ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سے نابلد ہیں جس وجہ سے بہت سے لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات کی معرفت سے محروم رہتے ہیں ۔ اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی بیان کر دیا جائے۔ اور بعض اہل علم نے اس خلاصے کو تحریری صورت میں مرتب بھی کیا ہے تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سننے اور سمجھنے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کا شوق بھی پیدا ہو۔علامہ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ کئی سالوں سے مرکز لارنس روڈ میں ہر سال ماہ رمضان میں قرآن مجید کا خلاصہ بیان کر رہے ہیں اور ان کا یہ خلاصہ ہر سال روزنامہ دنیا میں بھی کالم کی صورت میں شائع ہوتا ہے۔زیر نظر ’’خلاصہ قرآن ‘‘روزنامہ ’’دنیا‘‘2021ء؍1442ھ میں شائع ہونے والے کالموں کی کتابی صورت ہے ۔ (م۔ا)

نا معلوم فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
518 3704 رہنمائے ترجمۃ القرآن قاری حبیب الرحمن قریشی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رہنمائے ترجمان القرآن‘‘ از قاری حبیب الرحمن قریشی بھی فہم قرآن کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے ۔اس کتاب میں مصنف نےہر عمر کے طالب علم کو مدنظر رکھتے ہوئے معروضی مشقوں کے ساتھ قرآن مجید کا ترجمہ سکھانے کی کوشش کی ہےاور طالب علم کی آسانی کے لیے ہرسبق کی معلومات ایک ہی جگہ پر میسر کی گئی ہیں۔ قرآنی ذخیرہ الفاظ ، معانی اور حوالہ جات اس طرح سے لکھے گئے ہیں کہ طالب علم خواہ کسی بھی عمر کا کیوں نہ ہو قرآن مجید کا ترجمہ سیکھ سکتا ہے۔نیز اس کتاب میں ہر قاعدے کی معروضی مشق، قرآنی حوالے اور ترجمہ کےساتھ بنائی گئی ہے ، تاکہ طالب علم مشق حل کرتے وقت قرآن مجید کے حوالے اور ترجمے سےمدد لےکر مشق حل سکے ۔(م۔ا)

ادارہ رجوع الی القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
519 6247 زاد الطلباء و الواعظین ( خلاصہ قرآن ) قاری عبد الرشید اسلم

رمضان  المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے  ۔ قرآن مجید اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ  اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔رمضان المبارک میں جبریل امین﷤ آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہِ رمضان میں  رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو  قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے   رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه ‘‘  فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق﷜ کے عہد خلافت میں صحابہ کرام ﷢ کے مشورہ سے  رمضان  المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت  پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔  لیکن  ارض ِپاک وہند   میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے   ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں  لیکن  اکثر احباب قرآن کریم   کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے   اکثر لوگ  اس  مقدس کتاب  کی تعلیمات اور احکامات  سے محروم رہتے  ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے  والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان  کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم  نے  اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم  سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں  قرآن  مجید  کو پڑھنے  اور اس پر عمل  کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زير نظر كتاب’’زاد الطلباء والواعظین (خلاصہ قرآن)‘‘ عالم باعمل فاضل نوجوان قا ری عبد الرشید اسلم حفظہ اللہ  (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ ) کی  طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد  کاوش ہے ۔یہ  کتاب ہر پارے سے چیدہ  نکات  کی روشنی میں ارباب منبر ومحراب کے لیے حسن ربط سے آراستہ تربیتی دروس کا مجموعہ ہے۔فاضل مرتب  نے قرآن مجید کے ہر پارے کے بینادی نکات ، ہر پارے کی پہلی اور آخری آیت میں مناسب اورموافقت اوراس پارے میں بیان کردہ مضامین کو اس خوبصورتی سے جمع  کیا ہے کہ پارے کا خلاصہ بیان کرنے والے حضرات اسی کو خلاصے کے   طور پر اپنے سامنے رکھ  لیں  تو انہیں بہت بڑی رہنمائی مل سکتی ہے۔ یہ ایک انتہائی قابل قدر اور لائق تحسین کاوش  ہے اور طلباء، خطباء  حضرات کے لیے نہایت مفید  اور  ان کےلیے گرانقدر  وبیش قیمت تحفہ ہے۔ فاضل مصنف  عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن  والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے  فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی  زیر اشراف  بنگہ بلوچاں  ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف  کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے (آمین) (م۔ا)

ابو حمزہ لائبریری فیروز وٹواں تحصیل و ضلع شیخوپورہ فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
520 2146 شرح الفاظ القرآن قرآن پاک کی تفسیری لغت جلد اول عبد الرشید گجراتی

گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانیؒ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر لغت" شرح الفاظ القرآن " کے مرتب مسلک دیو بند کے معروف عالم دین مولانا عبد الرشید گجراتی  ہیں ۔اور اس پر تقدیم شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان صاحب نے لکھی ہے۔مولف موصوف نے یہ کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق پورے قرآن کی  لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

شمسی پبلشنگ ہاؤس کراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
521 1455 شرح تیسیر القرآن ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

قرآن مجید کا فہم حاصل کرکے اس پر عمل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔کیونکہ اس میں زندگی بسر کرنے کے راہنماء اصول وضوابط  اور تزکیہ نفس کے ذرائع بیان کءے گءے ہیں۔ یہ راہنما اصول  وضوابط  قرآن مجید کے ترجمہ سے اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے،جب تک عربی زبان کے ابتدائی قواعد سیکھ کر براہ راست قرآن مجید کا مفہوم سمجھنے کی کوشش نہ کی جائے۔زیر نظر کتاب ’’ شرح تیسیر القرآن‘‘ پروفیسر عطاء الرحمٰن ثاقب ؒ کی قرآنی /عربی گرائمر ’’ تیسیرالقرآن ‘‘ کے لیکچرز سے ماخوذ  ہے۔ جس کو فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور والوں نے شائع کیا ہے۔پروفیسر صاحب وہ عظیم شخصیت  تھے جنہوں نے پاکستان میں1995  میں فہم قرآن کورس کا بلا معاوضہ  آغاز کیا اور فہم قرآن طلباء کےلیے   ایک ایسی بے مثال اور مختصر آسان قرآنی/ عربی گرائمر پر مشتمل کتاب 1996 میں  ’’ تیسیر القرآن ‘‘ کے نام سے تالیف کی جس سے  مدارس اور قرآن کے دیگر طلباء ہزاروں کی تعداد میں استفادہ کرکے اپنی زندگیوں کو قرآن وسنت کے مطابق  بنا رہے ہیں۔ پروفیسر صاحب کی کتاب ’’ تیسیرالقرآن‘‘ کے  توضیح طلب مقامات کو  مزید واضح کرنے کے ساتھ، اسی کتاب کے اسباق کی ترتیب بحال رکھتے ہوئے  محترم ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ نے  از سر نو اس کتاب کو ’’ شرح تیسرالقرآن ‘‘ کے نام سے پیش کیا ہے۔جس میں ڈاکٹر صاحب نے قواعد عربیہ کی وضاحت کرتے ہوئے  نہایت سادہ انداز بیان اختیار کیا ہے۔کتاب میں تمام امثلہ قرآن وحدیث سے دی گئی ہیں اور ہر سبق کے آخر میں تفصیل سے مشقیں اور ان کا حل بھی دیا گیا ہے۔ اور فہم قرآن کورس کو آسان تر بنانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ کم پڑھے لکھے حضرات بھی قرآن کا فہم حاصل کرکے اپنی زندگیوں کو قرآن وسنت کے مطابق ڈھال سکیں۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو قرآن کا فہم کرنے کرکے اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(ک۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
522 7250 صیغ القرآن ( قرآنی صیغے ) پہلا حصہ کوثر علی

قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، و تسہیل کا اور تدریس و تعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہا ہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ، رنگوں اور علامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کے فہم میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے عربی زبان اور اس کے قواعد پر مشتمل نصاب سازی کے اسالیب اپنائے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم و تدریس اور تصنیف کے ذریعے کوششیں اور کاوشیں کیں۔ فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صیغ القرآن(قرآنی صیغے)‘‘ محترم جناب کوثر علی صاحب کی مرتب شدہ ہے۔جو کہ انہوں نے درس نظامی میں زیر تعلیم طلباء کے لیے مرتب کی ہے ۔انہوں نے اس میں قرآنی صیغوں کا ترجمہ اور گردان پیش کی ہے۔ ہر قرآنی صیغے کے ساتھ سورۃ اور آیت کا نمبر درج کیا ہے اور گردان کے آخر میں ہفت اقسام کے لحاظ سے ابواب کی وضاحت کرنے کے بعد ابواب الصرف اور المنجد کا صفحہ نمبر بھی درج کر دیا ہے یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

نا معلوم فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
523 873 عربی سیکھیں اور قرآن سمجھیں عامر سہیل

عربی تما م مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے ،جس سے تعلق قائم رکھنا اورسیکھنے کی کوشش اور شوق ہر دل میں جاگزیں ہونا چاہیے ،کیونکہ مسلمانوں کی مقدس کتاب اور احادیث نبویہ کےعظیم و و سیع مجموعے عربی زبان میں ہیں اور ان سے عربی سیکھے بغیر کماحقہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔اس لیے بحیثیت مسلمان ہر شخص کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ عربی زبان کی ضروری معلومات ضرور سیکھے ،لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم دنیا کی دوڑ اوراچھی زندگی کے حصول کے لیے بچوں کو اس وقت انگلش سکھانا شروع کرتے ہیں ،جب وہ توتلی زبان سے باتیں کرنا شروع کرتاہے۔جب کہ وہ ولادت سے بڑھاپے تک عربی زبان سے نابلد ہی رہتا ہےاورقرآن و حدیث کی زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنی کی کوئی امنگ اور خواہش کبھی پیدا نہیں ہوتے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود بھی عربی زبان سیکھیں اور نسل نو میں بھی عربی کی تعلیم کا ذوق پید ا کریں ۔عربی زبان کوسیکھنے کے لیے یہ ابتدائی درجہ کی اچھی معلوماتی کتاب ہے،جس میں نحو و صرف کے ابتدائی قواعد کو بڑے سہل انداز میں پیش کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
 

www.KitaboSunnat.com فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
524 4413 فہم قرآن کورس حصہ اول ابو فہد قاری عبد الحفیظ ثاقب

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فہم قرآن کورس ‘‘ مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کے شاگرد رشید محترم جنا ب قاری عبدالحفیظ الرحمٰن ثاقب ﷾(مدیر فہم دین انسٹی ٹیوٹ،لاہور ) کی کاوش ہے انہوں نےاس کتاب کو دوپارٹس میں تقسیم کیا ہے پارٹ اول میں 10 یونٹ اور پارٹ دو م میں بھی 11 سے 20 تک 10 یونٹ ہیں او ردو نوں پارٹس میں فہم قرآن ، عربی زبان کے قوائد وضوابط ، گرائمر پر مشتمل ٹوٹل 50 لیکچر پیش کیے ہیں ۔موصوف نے ان لیکچرز میں فہم قرآن کے طلبہ وطالبات کے لیے عربی زبان کے قواعد کو نہایت آسان اور دلچسپ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں تمام مثالیں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے ہی پیش کی ہیں ۔مشقوں کی صورت میں قرآن وحدیث کا وہ بنیادی مواد پیش کیا ہے جس سے عبادات ،معاملات او ر اخلاقیات کی اصلاح ہوسکے ۔(م۔ا)

فہم دین انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
525 4924 فہم قرآن کے زریں قواعد عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم بلا شبہ وہ زندہ و جاوید معجز ہے جو قیامت تک کے لئے انسانیت کی راہنمائی اور اسے صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے کافی و شافی ہے۔ قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسر نہیں کر سکتی۔یہ وہ کتاب ہےجس کی تلاوت، جس کا دیکھنا: جس کا سننا اور سنانا، جس کا سیکھنا اور سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دونوں جہانوں کی عظیم سعادت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ فہم قرآن کے زریں قواعد‘‘علامہ عبد الرحمن ناصر السعدی کی تالیف ’’ القواعد الحسان لتفسیر القرآن‘‘ پروفیسر میاِں فیض رسول ہنجرا کا اردو ترجمہ ہے۔قرآن فہمی کے لیے یہ کتاب انتہائی مؤثر ہے۔اس کتاب میں جو اصول و ضوابط بیان کیے گے ہیں وہ کتاب اللہ کی عظیم الشان اوصاف کی خبر دینے واے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے انسان کے لئے تفسیر اور مفہوم و معانی تک رسائی حاصل کرنے کے راستے کھولتے ہیں۔ یہ قواعد ان بے شمار تفاسیر اور مفہوم سے بے نیاز کر دیتے ہیں جو ان نفع بخش مباحث سے خالی ہوتی ہیں۔لہذا یہ کتاب علوم تفسیر میں ایک عمدہ اضافہ ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(پ،ر،ر)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
526 2245 فیہ ذکر کم جلد اول ( پارہ 1 تا 10 ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ  لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فیہ ذکرکم" النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مضامین قرآن پر مشتمل ایک  منفردتصنیف ہے جو انہوں نے اپنےادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے تیار کی ہے۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے رکوع کی ہیڈنگ قائم کرتی ہیں،پھر اس رکوع کا موضوع متعین کرتی ہیں ،پھر اس کے مضامین  ترتیب کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کرنے کے کام اور آخر میں اپنا جائزہ لینے کے حوالے سے چند سوالات پیش کرتی ہیں کہ اس رکوع کی روشنی میں آیا ہم درست سمت پہ جا رہے ہیں یا غلط راستے پر چل رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولفہ کی اس عظیم الشان کاوش پر ان  کو جزائے خیر دے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
527 1140 قاموس الفاظ القرآن الکریم ڈاکٹر عبد اللہ عباس الندوی

قرآن مجید ایک کامل دستور حیات اورانسانیت کو  جینے کا ڈھنگ سکھاتا ہے قرآن صرف انہی کےلیے منہج وستور بن سکتا ہے جواس کے معانی ومطالب کو سمجھ سکیں۔ اس کے معانی سے واقفیت صرفی ونحوی اعتبار سے قرآن کے جاننے پر موقوف ہے لغت عرب کے قواعد کو جانے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنے کی کوشش کرے گا تو بجائے ہدایت کے گمراہی اور کجر وی کا شکار ہوسکتا ہے ایسی لغزشوں سے بچانے کےلیے علمائے عجم نے بھی قرآن کے ترجمہ وتفاسیر اور اعراب سے متعلق کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے  جامعہ ام القراء  مکہ مکرمہ کے انجمن تدریس کےرکن ڈاکٹر عبداللہ عباس الندوی نےانگریزی دان طبقہ کےلیے عربی سے انگلش میں تصنیف فرمائی اورافادہ عام کےلیے ریٹائرڈ پروفیسر عبدالرزاق فاضل جامعہ ریاض نےاس کا اردو ترجمہ کیا ہے ۔مذکورہ مقصد کو پورا کرنے کےلیے اس کتاب میں قرآن کریم کےکلمات والفاظ کی صرفی تصریف اور نحوی ترکیب کے ساتھ لغوی معنی کو بھی بیان کیا گیا ہے۔انگریزی نسخہ میں جو انگلش حوالے تھے ترجمہ میں ان کو حذف کیا گیا ہےجبکہ سورتوں اور آیتوں کی نشاندہی نمبروں سے کی گئی ہے ترجمہ سلیس اور عام فہم بنانے کی حتی المقدور سعی کی گئی ہے انگریزی متن کے بعض مختلف  فیہ مقامات  پر ترجمہ میں توضیحی

دارالاشاعت اردوبازارکراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
528 1694 قاموس الفاظ القرآن الکریم ( اپ ڈیٹ ) ڈاکٹر عبد اللہ عباس الندوی

قرآن مجیدایک کامل دستورِحیات اورانسانیت کوجینے کا ڈھنگ سکھاتا ہے ،قرآن صرف انہی کے لیے منہج ودستور بن سکتا ہے جو اس کے معانی ومطالب کوسمجھ سکیں اس کے معانی سے واقفیت صرفی ونحوی اعتبار سے قرآن کے جاننے وپر موقوف ہے ۔لغت عرب کے قواعد کو جانے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنےکی کوشش کرے گا تو بجائے ہدایت کےگمراہی اور کجروی کا شکار ہوسکتا ہے ۔ ایسی لغرشوں سے بچانے کے لیے علمائے عجم نے قرآن کے ترجمہ وتفسیر اور اعراب سےمتعلق متعدد کتابیں لکھی ہیں ۔زیرِنطرکتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے ’’جامعه ام القریٰ‘‘مکہ مکرمہ کے معلم ڈاکٹر عبد اللہ عباس ندوی نے انگریزی دان طبقہ کے لیے عربی سے انگلش میں تصنیف کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد الرزاق (فاضل جامعہ ریاض) نے افادہ عام کے لیے اس کااردو ترجمہ کیا ہے ۔مترجم نے ترجمہ سلیس او رعام فہم بنانےکی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔اس کتاب میں قرآن مجید کےکلمات والفاظ کی صرفی تصریف اور نحوی ترکیب کے ساتھ لغوی معنی کو بیان کیا گیا ہے ۔انگریزی متن کے بعض مختلف فیہ مقامات پرتر جمہ میں توضیحی

دارالاشاعت اردوبازارکراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
529 1139 قاموس القرآن قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی

قرآن کریم کی جو جو خدمت جس جس انداز میں علماء امت نے گزشتہ تیرہ سوسال میں اپنے اپنے مخصوص ذوق  فکرونظر  اور اپنے اپنے زمانہ کے مخصوص احوال وظروف  کےدائرہ میں انجام دی ہے اس سے انکار کرنا چاند پر خاک ڈالنا ہے۔من جملہ دیگر خدمات کے ایک خدمت یہ بھی تھی کہ قرآن کریم کے خصوصی لغات مرتب کیے گئے جن میں قرآن کریم کے الفاظ کی صوری ومعنوی تحقیق کی گئی ان لغات القرآن میں امام راغب اصفہانی ؒ کی ’’مفردات غریب القرآن‘‘ اپنی گوناگوں خصوصیات کی بناء پر مشہور وممتاز ہے۔ اردو  زبان میں جب تصنیف وترجمہ کا دور شروع ہوا  اور حضرت شاہ عبدالقادر محدث دہلوی ؒ  نے اردوئے معلیٰ کے آئینہ خانہ میں قرآن کریم کےمعانی ومطالب  کے لعل وجواہر سجائے  اور اپنا پہلا بامحاورہ اردو ترجمہ قرآن کریم مرتب کیا  تو لغات القرآن کے موضوع پر بھی ایک مختصر کتاب ترتیب دی ۔کتاب بہت مختصر تھی جس میں الفاظ کے معانی اور ان کی مختصر تشریح درج کی گئی تھی۔ شاہ صاحب کے اس بنیادی کام پر بعض دوسرے اہل علم نے اضافے کیے  اور کئی کتابیں طبع ہوکر بازار میں آئیں مگر الفاظ قرآن کی صرفی ونحوی تشریح  سے ان کا قلم آگے نہ بڑھ سکا اور اردو زبان وادب میں ہر جہتی ترقی کے باوجود خدمت قرآن کریم کےسلسلہ میں یہ خلا باقی رہا۔ اس خلا کو پر کرنے کی سعادت دیگر اہل علم کے ساتھ قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی نے بھی کی۔ جو قاموس القرآن کے نام سے تمام الفاظ قرآنی کا صحیح اردو ترجمہ  اور ان کی مکمل صرفی ونحوی تشریخ نیز جملہ وضاحت طلب الفاظ پر سہل زبان  میں مختصر جامع اور مستند

دارالاشاعت اردوبازارکراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
530 2482 قرآن آسان ڈاکٹر ملک غلام مرتضی

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے عامۃ الناس کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن آسان " ڈاکٹرملک غلام مرتضی ،حافظ محمد زید ملک اور حافظ محمد بلال ملک کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید کے زیادہ استعمال ہونے والے 270 الفاظ کو منتخب کر کے انہیں مختلف مشتقات کے ساتھ اس طرح پیش کیا ہے کہ ان کی عملی مشق ہو جاتی ہے ،اور ان کے دعوے کے مطابق قرآن مجید کا 70 فیصد ذخیرہ ہمارے حافظے میں جاگزیں ہو جاتاہے۔ یہ کتاب ایک دس روزہ کورس پر مشتمل ہے،اگر کوئی شخص ہمت کر کے بیٹھ جائے اور روزانہ دو سبق نحو وصرف کے اور 27 الفاظ قرآن مجید سے یاد کر لے تو دس دن میں یہ کتاب بآسانی ختم ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

سیرت انٹرپرائزز، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
531 1073 قرآن فہمی کے بنیادی اصول ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

قرآن فہمی کے حوالہ سے صحابہ کرام، سلف صالحین اور بعد کے ادوار میں متعدد صورتوں میں کام ہوتا رہا ہے اور اگرچہ فی زمانہ مسلمانوں کی قرآن سے دوری واقع ہوئی ہے لیکن پھر بھی تاحال بے شمار لوگ اور ادارے قرآن فہمی کے لیے کام رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں قرآن فہمی کے ذیل میں جو اہم مضامین ماہنامہ ’محدث‘ میں شائع ہوئے ہیں ان کو یکجا شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ ان مضامین کی افادیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ یہ رشحات قلم امام ابن تیمیہ، علامہ ناصر الدین البانی، محمد عبدہ الفلاح، مولانا عبدالرحمٰن کیلانی، مولانا عبدالغفار حسن رحمہم اللہ اور مولانا زاہد الراشدی جیسی ہمہ گیر شخصیات کے ہیں۔ پہلے باب میں فہم قرآن کے بنیادی اصولوں پر مضامین جمع کیے گئے ہیں جبکہ دوسرے باب میں فہم قرآن میں حدیث نبوی کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرا اور آخری باب قرآن نافہمی کے اسباب پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں لاہورمیں فہم قرآن کے اداروں پتے درج کیے گئے ہیں اور اس موضوع پر دستیاب مضامین اور کتب کی فہرست بھی دی گئی ہے۔   (ع۔م)

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
532 1304 قرآن مجید کا عربی،اردو لغت ڈاکٹر محمد میاں صدیقی

گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانیؒ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پر موجود ہے۔ پیش نظر لغت کے مرتب ڈاکٹر محمد میاں صدیقی ہیں دیگر علوم اسلامی کے ساتھ ساتھ قرآنیات کے حوالے سے ان کی کتابیں حواشی قرآن حکیم، خلاصہ تفسیر، بیان القرآن، قرآن حکیم ایک نظر میں، احکام زکوٰۃ و عشر اور تفسیر آیات الاحکام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی گئی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی صورت میں لغت تصور کر کے حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کر دیا گیا ہے۔ قرآن حکیم میں بعض الفاظ ایک سے زائد مقامات پر آئے ہیں بلکہ بعض الفاظ ایسے ہیں جو بہت کثرت سے استعمال ہوئے ہیں، ہر مقام کا حوالہ دینا دشوار بھی تھا اس لیے یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ جو لفظ ایک سے زائد جگہ آیا ہے اس کے دو ابتدائی حوالے درج کر دیے گئے ہیں۔ بہرحال اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اردو دان طبقہ کے لیے اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔(ع۔م)
 

مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
533 1358 قرآن مجید کی لغوی تشریح پارہ الم عبد الجبار شاکر فاضل مدینہ یونیورسٹی

قرآن عظیم اللہ تعالی کی طرف سے انسانیت کی ہدایت کے لیے ایک جامع واکمل کتاب ہے جس کی رسول ﷺاللہ نے اعمال واقوال کے ذریعے تشریح فرمائی ۔ قرآن کریم صرف احکام وتشریحات کی کتاب نہیں  بلکہ پوری کائنات کے لیے ایک ضابطہءحیات ہے ۔قرآن میں فکر وتدبر ،حکمت وعبرت،علم ونظر وعقل وافعال پر بےشمار آیات ہیں ۔ رسولﷺکا فرمان ہے (تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن  سیکھے اورسکھائے )قرآن کے نزول کا مقصد اس میں تدبر،غور وفکر اور عمل کرناہے۔قرآن مجید ضخامت وحجم میں چھوٹا ہے لیکن مضامین اور معنوی عظمت کے لحاظ سے بہت بڑا ہے ۔ وسعت  معلومات اور براہین و دلائل کے لحاظ سے ایسا بحر رواں ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۔اسکا اسلوب بیاں فطری ہے۔انسانی عقل وفراست اسکی کماحقہ حقیقت سےعاجز ہے ۔اگر مسلمان اپنی سابقہ عظمت رفتہ کی طرف واپس آناچاہتےہیں تو اس عظیم الشان کتاب کو سمجھ کر پڑھیں۔صرف زبانی یاد کرلینے سے اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اگر ہم قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی طرف متوجہ نہ ہوےتو ہو سکتاہے کہ اللہ کے رسول ﷺکی شکایت  ہمیں بدبختی کے گڑھےکی طرف دھکیل دیں۔قرآنی مقاصد کو حاصل کرنےکیلے عربی زبان اور اس کے قواعد کو سیکھنا انتہائی ضروری ہے۔اس کے قواعد کو آسان تر کرنے کے لیے ہردورمیں مساعی ہوتی رہی ہیں۔  اس سلسلے میں مولا ناعطاالرحمن ثاقب صاحب کو اللہ تعالی نے جو ملکہ دیا تھا وہ بے بدیل ہے ۔انہوں نے اس کارخیرکو سرانجا م دینے کے لئے ایک سعی بے مثال کا آغاز کیاتھا۔لیکن صد افسوس کہ براچاہنے والونے انہیں شہید کردیا۔تاہم ان کی مساعی کو آگے بڑھانے کے لیے ،ان کے  ہی قائم کردہ ادارےفہم قرآن انسٹی ٹیوٹ نے بیڑا اٹھایا۔یہ تشریح بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔(ع۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
534 2228 قرآن وسنت سٹڈی کورس 1 حافظ عبد الوحید

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’قرآن وسنت سٹڈی  کورس ‘‘بھی  انہی کوششوں میں سے  ایک   ہے ۔جسے  حافظ عبد الوحید ﷾( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،مدیر دارالفلاح،لاہور) نے فہم قرآن کے  مبتدی طلبہ وطالبات کےلیے  مرتب کیا ہے اور یہ کتاب  دارالفلاح کے  نصاب میں شامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  طلبہ وطالبات کےلیے  نفع بخش بنائے  اورمرتبین  کے  علم وعمل  میں اضافہ  فرمائے (آمین)  (م۔ا)
 

دار الفلاح لاہور پاکستان فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
535 3952 قرآن پاک کا مطالعہ کیسے کیا جائے ؟ عبید اللہ سندھی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' قرآن پاک کا مطالعہ کیسے کیا جائے؟''پاکستان کے معروف عالم دین محتر م مولانا عبید اللہ سندھی صاحب﷫کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔یہ رسالہ دراصل مولانا کا وہ خطبہ صدارت ہے جو 1914ء میں آپ نے غالبا آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس راولپنڈی میں پڑھا تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

سندھ ساگر اکادمی لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
536 4724 قرآناً عجباً ( پارہ اول ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنا عجبا (پارہ اول )‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
537 2255 قرآنی الفاظ کے مادے پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن مجید  اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔  یہ کتاب ِعظیم عربی زبان میں  نازل ہوئی اور عربی نہایت جامع وبلیغ زبان ہے۔اس کا وسیع ذخیرۂ الفاظ ہےاور اس میں  نئے  الفاظ بنانے کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔اس کےہر اسم اور فعل کا عام طور پر ایک مادہ(Root)ہوتا ہےجس میں اس کےبنیادی معنی پوشیدہ ہوتے ہین ۔اگر کسی لفظ کےبنیادی معنی معلوم ہوں تو اس سے بننے والے تمام اسماء  ، افعال اور مشتقات کا مطلب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔قرآن مجیدیہ واحد آسمانی  کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان  عربی  میں  محفوظ  ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا  انکار کفر کے مترادف ہے اس  کی  تلاوت باعث برکت وثواب ہے  ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل  فلاح  وکامرانی کی  ضمانت  ہے ۔کتاب اللہ  کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ  سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج  الحمد للہ  اردو  میں  قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر موجود  ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا  جو مقام ومرتبہ ہےوہ  محض  ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے  مختلف اہل علم  نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے  کوششیں کی  ہیں ۔جن سے متفید ہوکر   قرآن مجیدمیں  موجود احکام الٰہی  کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر  نظر کتاب ’’قرآنی الفاظ کے مادے  ‘‘ماہنامہ  محدث کے  معروف   کالم نگار  محترم  مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی  تصنیف ہے۔یہ  قرآن  مجید  کاترجمہ سکھلانے والے  جدید کتاب ہے ۔ جس کا  بنیادی مقصد براہِ  راست قرآن فہمی ہے  ۔جسے   مصنف  موصوف  نے نہائت عمدہ اسلوب  سے  مرتب کرتے ہو  ئے اس  میں تمام  قرآنی  الفاظ کےمادے  لکھ دئیے  ہیں ۔یہ کتاب  قرآن فہمی کے طلبہ وطالبات کےلیے   معاون  ثابت  ہوسکتی ہے۔ کتاب کے  مصنف  محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی  شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے  گہرا  شغف ہے ۔ اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہونے کے علاوہ  قرآن مجید کے مترجم ومفسر بھی ہیں۔ اور ماشاء اللہ قرآن کی  فہم وتفہیم کے   موضوع پرنوکتب کے منف ہیں  او ر طالبانِ علم  کو  مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ قرآنیات لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
538 2487 قرآنی عربی پروگرام جلد اول محمد مبشر نذیر

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی عربی پروگرام "محترم محمد مبشر نذیر صاحب  کی دس جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور  فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔مولف موصوف نے  اس میں عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے  مختلف لیول مقرر کئے ہیں ،پہلے لیول میں بنیادی عربی زبان،دوسرے ،تیسرے اور چوتھے لیول میں متوسط عربی زبان اور پانچویں لیول میں اعلی عربی زبان سکھانے کی ایک منفرد اور شاندار کوشش فرمائی ہے،اور پھر ہر لیول میں ایک ایک کتاب سوالات اور مشقوں پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کتاب میں اس کے جوابات دئیے گئے ہیں تاکہ عربی سیکھنے کے شائق حضرات بعد غلطیوں کی تصحیح بھی کر سکیں۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
539 2227 قواعد القرآن حافظ عبد الوحید

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اور قرآن مجید انسانوں کے نام اللہ  تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جوعربی زبان میں ہے  اور یہ بات عربی زبان کی سعادت کےلیے کافی ہے  کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب کے لیے  اس کا انتخاب فرمایا۔ چنانچہ اس کتاب کے فہم کےلیے عربی زبان  کےبنیادی قواعد   وگرائمر کا علم  حاصل کرنا ضروری  ہے۔ہمارے ہاں عام تاثریہ ہے کہ عربی زبان او راس کے قواعد نہایت مشکل ہیں ۔مگرحقیقت یہ ہے کہ اس زبان کا سیکھنا دوسری زبانوں کی نسبت بہت آسان ہے ۔ ماہر لسانیات کابھی  کہنا ہے کہ عربی زبان گرامر کے لحاظ سے دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ آسان اور دلچسپ ہے ۔اللہ تعالیٰ کا بھی ارشاد ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ(القمر:17) ’’تحقیق ہم نے قرآن کو نصیحت کےلیے  نہایت آسان کردیا ہے ۔پس کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا۔‘‘ قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصرِ حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’قواعد القرآن ‘‘بھی  اسی سلسلے  کی ایک کڑی ہے  ۔جسے  حافظ عبد الوحید ﷾( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،مدیر دارالفلاح،لاہور) اور ان کےرفقاء نے  فہمِ قرآن کے  مبتدی طلبہ وطالبات کےلیے  مرتب کیا ہے اور یہ کتاب  دارالفلاح کے  نصاب میں شامل ہے ۔اس  کتاب میں عربی زبان کےقواعد نہایت آسان اور دلچسپ انداز میں پیش  کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور اس کتاب کی  امتیازی خوبی یہ ہے کہ  اس میں  دی گئی تمام مثالیں قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے لی گئی ہیں۔ مشقوں میں قرآنی مفرد الفاظ کے علاوہ  جابجا آیات قرآنیہ او راحادیث نبویہ میں  سے  وہ ضروری مواد پیش کیا گیا ہے جس سے ہر طالب علم کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافے کے ساتھ ساتھ عبادات،معاملات او راخلاقیات کی اصلاح ہوسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  طلبہ وطالبات کےلیے  نفع بخش بنائے  اورمرتبین  کے  علم وعمل  میں اضافہ  فرمائے (آمین)  (م۔ا)
 

قرآن و سنت انسٹیٹیوٹ مزنگ لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
540 4476 لسان القرآن ( عربی کے بنیادی قواعد ) عامر سہیل

اللہ تعالیٰ کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لسان القرآن عربی کے بنیادی قواعد ‘‘محترم جناب عامر سہیل کی مرتب شدہ ہے۔جوکہ قرآن فہمی کے لیے عربی زبان سکھانےکی بہترین کاوش ہے ۔مرتب موصوف قرآن اکیڈمی ،فیصل آباد کے زیر اہتمام قرآن فہمی کی کلاسز میں خو د عربی زبان پڑہاتے ر ہے ۔ان کے طریقہ تدریس کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تو انہوں نے فہم قرآن کے طلباء کے لیے عربی زبان سیکھنے کے بنیادی قواعد کوکتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔تاکہ طلباء وطالبات اس سے آسانی مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

مکتبہ قرآن اکیڈمی فیصل آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
541 4773 لسان القرآن ( عربی کے بنیادی قواعد ) ( جدید ایڈیشن ) عامر سہیل

شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد عربی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لسان القرآن عربی کے بنیادی قواعد ‘‘محترم جناب عامر سہیل کی مرتب شدہ ہے۔جوکہ قرآن فہمی کے لیے عربی زبان سکھانےکی بہترین کاوش ہے ۔مرتب موصوف قرآن اکیڈمی ،فیصل آباد کے زیر اہتمام قرآن فہمی کی کلاسز میں خو د عربی زبان پڑہاتے ر ہے ۔ان کے طریقہ تدریس کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تو انہوں نے فہم قرآن کے طلباء کے لیے عربی زبان سیکھنے کے بنیادی قواعد کوکتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔تاکہ طلباء وطالبات اس سے آسانی مستفید ہوسکیں۔آمین۔ )رفیق الرحمن)

مکتبہ قرآن اکیڈمی فیصل آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
542 1180 لسان القرآن ۔ جزءاول اساتذہ مدرسہ عائشہ صدیقہؓ

عربی ایک مبارک زبان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا نزول بھی اسی زبان میں کیا۔ عربی زبان کی تفہیم کے لیے بہت سے قواعد مرتب کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریباً ہر بڑی زبان میں بہت سی قیمتی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’لسان القرآن‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے۔ جس میں عربی کو سمجھنے کے لیے طالبان علم کی سہولت کی خاطر قواعد و ضوابط رقم کیے گئے ہیں۔ اس علمی کام کے پیچھے کراچی میں واقع مدرسہ عائشہ صدیقہ ؓ کے اساتذہ کی محنت کارفرما ہے، جنھوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ آسان اسلوب میں یہ کتاب مرتب کی تاکہ ہر سطح کے طالب علم حتیٰ کہ عوام الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ کتاب تین جلدوں مشتمل ہے اور اس کو ’النحو الواضح‘ کے طرز پر مرتب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پہلے چند اسباق کے علاوہ ہر سبق کا آغاز عربی جملوں سے کیا گیا ہے جن کی روشنی میں زیر بحث قاعدہ کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد بقدر کفایت تمرینات ہیں جن کے ذریعے طالب علم قاعدہ کی عملی تطبیق کی مشق حاصل کر سکتا ہے۔ بیشتر اسباق کے آخر میں ایک تمرین ایسی ہے جو آیات قرآنیہ پر مشتمل ہے تاکہ طلبا ابتدا ہی سے قرآن کریم کے اسلوب سے کسی حد تک آشنا ہو جائیں۔ قواعد کی شرح نہایت عام فہم اسلوب میں کی گئی ہے۔ صرف ضروری قواعد کے بیان پر اکتفا کیا گیا ہے اور ابتدائی  مرحلہ میں طلبا کو نحو و صرف کی دقیق بحثوں میں الجھانے سے حتی الامکان گریز کیاگیاہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب نہایت مفید اور لائق مطالعہ ہے۔(ع۔م)

مکتبۃ البشریٰ، کراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
543 2260 لغات القرآن (پہلا پارہ) عزیز احمد

گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی ﷫ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر کتابچہ" لغات القرآن، پہلا پارہ " محترم عزیز احمد صاحب﷫ کی تصنیف ہے ۔ جو انہوں نے ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق فقط پہلے پارے کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کتابچے کے شروع میں عربی گرائمر کے چند ابتدائی اور بنیادی قواعد بھی قلمبند کر دئیے ہیں۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ لغات القرآن،راولپنڈی اصول تفسیر
544 885 لغات القرآن - جلد1 محمد عبد الرشید نعمانی

قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ان لغات سے استفادہ کرنا نسبتاً کافی مشکل ہوتا ہے ۔ مولانا نے قرآنی الفاظ کے متفرق لغات یا اہل لغت سے معانی جمع کرتے ہوئے اس امر کا لحاظ رکھا ہے کہ اگر انہیں حدیث وسنت میں کہیں کسی لفظ کا کوئی معنی ملا تو انہوں نے اسے بھی خصوصی اہتمام کے ساتھ اس لغت میں درج فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی اس سعی کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین!(ح۔ز)

 

مکتبہ حسن سہیل راحت مارکیٹ لاہور تفاسیر قرآن
545 2259 لغات القرآن، اودو۔عربی عبد الکریم پاریکھ

گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی ﷫ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر لغت" لغات القرآن " کے مرتب مولانا عبد الکریم صاحب پاریکھ﷫ ہیں ۔ مولف موصوف نے یہ کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق پورے قرآن کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
546 847 مترادفات القرآن عبد الرحمن کیلانی

اسلام کے ابتدائی دور ہی سے علمائے حق نے قرآنی علوم کی ترویج وتبلیغ کاسلسلہ شروع کیا اور عامۃ الناس کی آسانی کے لیے قرآن کے مطالب و مفاہیم کو احسن اور عام فہم انداز سے پیش کیا ،تاکہ قرآن حکیم کی تعلیمات عام ہوں اورلوگوں میں قرآن فہمی    کا ذوق اجاگر ہو ۔علماءکرام نے یہ فریضہ بخوبی ادا کیا اور قرآن مقدس کی تفسیر ،تشریح ،لغوی بحث ،شان نزول کے بیان سمیت مختلف تحقیقی وتکنیکی پہلؤوں پرکام کیا،جوقرآن کے ساتھ ان کی شدید محبت ومودت کی واضح علامت ہے،قرآن مجید کا ظاہری حسن یہ بھی  ہے کہ یہ ادب و بلاغت کی شاہکار کتاب ہے ،جس ایک ایک معنیٰ کے لیے متعدد الفاظ بیان ہوئے ہیں۔جن کے فرق اوربیان کو سمجھنا اور بیان کرنا بھی ایک اہم فن ہے ،جسے ہمارے ممدوح مولانا عبدالرحمٰن کیلانی پ‎﷫ نے نہایت ذوق ،شوق اور پور ی دلجمعی سے کتاب ہذا میں بہترین انداز سے مرتب کیا ہے ۔زیر نظر کتاب مترادفات القرآن کے موضوع پر اہم تصنیف ہے ،جوقارئین اور محقیقین کی علمی آبیاری کا بہترین سامان اور خدمت قرآن کے ایک شاندار کاوش ہے۔(ف۔ر)
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
547 1260 مصباح القرآن پارہ 1 پروفیسر عبد الرحمن طاہر

پاکستان میں قرآن مجید کے اردو ترجمہ اور تفہیم کے حوالے سے بہت سے لوگ اور مراکز اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جو عوام الناس کو قرآن کے ترجمہ سے آگاہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ’مصباح القرآن‘ کی شکل میں انھوں نے قرآن مجید کے ترجمہ کو آسان اور سائنٹفک انداز میں سکھانے اور پڑھانے کی سبیل نکالی ہے۔ ترجمہ قرآن میں یقیناً ایک نئے اور مفید اسلوب سے آراستہ یہ کوشش قرآنی مطالب کو عام کرنے اور ایک طالب قرآن کو معانی و مفاہیم سے آشنا کرنے کی ایک کامیاب کوشش ہے۔ اس میں ترجمہ قرآن کا جو اسلوب اختیار کیا گیا ہے اس میں روز مرہ زندگی میں اردو زبان میں استعمال ہونے والے 65 فیصد الفاظ کو سیاہ رنگ میں پیش کیا گیا ہے، تکرار کے ساتھ استعمال ہونے والے 20 فیصد الفاظ کو نیلا اور 15 فیصد دوسرے اہم الفاظ کو سرخ رنگ میں پیش کر کے ان کے فہم کے الگ الگ ادارے متعین کر دئیے ہیں تاکہ ایک استاد یا طالب قرآن ان کی مدد سے ان کا خصوصی فہم حاصل کر لے، یوں اسی صفحے کے مقابل صفحہ پر پھر انھی تین رنگوں میں تقسیم الفاظ قرآن کے معانی کو بھی ’مفتاح‘ کے اصولوں کے مطابق انھی رنگوں میں قواعد کی تقسیم اور جوڑ توڑ کے پیرائے میں یوں درج کیا گیا ہے کہ کسی آیت شریفہ کا کوئی لفظ یا ان لفظوں کے مزید کسی گرامر میں منقسم حصے کی تعیین، تشریح اور تفہیم بہت واضح اور دلچسپ ہوگئی ہے۔ ترجمہ میں رنگوں کا استعمال قرآنی الفاظ کے رنگوں کے مطابق کیا گیا ہے، بعض الفاظ کی ضروری وضاحت بھی حاشیہ میں کر دی گئی ہے۔ ’مصباح القرآن‘ کو پڑھنے سے قبل اگر پروفیسر صاحب کی کتاب ’مفتاح القرآن‘ میں بیان کردہ علامات کو سمجھ لیا جائے تو قرآن فہمی میں یقیناً بہت بہتر نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ’مفتاح القرآن‘ کتاب و سنت ڈاٹ کام پر آپ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔(ع۔م)
 

بیت القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
548 4939 مطالعہ قرآن حکیم کا منتخب نصاب جلد اول حافظ عاکف سعید

قرآن حکیم‘ رب کائنات کانہایت بابرکت اور پُر عظمت کلام ہے جو نبی آخر الزماں محمد رسول اللہﷺ کے ذریعے نوعِ انسانی کو عطاہوا۔ یہ در اصل نوعِ انسانی کے نام اللہ جل شانہ کے آخری اور کامل ترین پیغام ہدایت کا درجہ رکھتا ہے۔یوں تو قرآن حکیم پوری نوع انسانی کے لیے ہدایت کا خورشید تاباں بن کر نازل ہوار‘ اور اسی لیے اس کے بالکل آغاز ہی میں یعنی سورۃ البقرۃ کے تیسرے  ہی رکوع میں نوع انسانی سے براہ راست خطاب’’یا ایہا الناس‘‘ کے الفاظ سے ہوا‘ تاہم اس میں انسانوں کے مختلف طبقات سے علیحدہ علیحدہ بھی خطاب کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں قرآن مجید کا ایک خاص نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ نصاب جس کا نقظۂ آغاز سورۃ العصر ہے‘ نہایت مؤثر اور مفید مطلب ثابت ہوا۔نصاب میں قرآن مجید کے اُن مقامات کو اہتمام کے ساتھ شامل کیا گیا ہے جن میں خطاب براہ راست مسلمانوں سے ہے اور یوں مسلمانوں کی فکری وعملی رہنمائی پر مشتمل یہ جامع نصاب قرآنی دروس قرآنی  شکل میں بہت وسیع حلقے تک پھیلا۔ یہ دروس اصلاً چوالیس کیسٹوں میں تھے جنہیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کر کے ضروری ترمیم کے بعد سلسلہ وارشائع کیا گیا  ‘ پھر طلباء کی سہولت کے لیے ہر کیسٹ کو کتابی شکل دی گئی اس کے بعد سب کیسٹوں کو ایک کتابی شکل دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس میں چند ایک بڑے نصاب یہ ہیں۔ انسان کی انفرادی زندگی کی رہنمائی کے لیے سورۂ لقمان کا دوسرا اور سورۂ فرقان کا آخری رکوع‘ عائلی زندگی سے متعلق سورۂ تحریم مکمل‘ قومی‘ ملی اورسیاسی زندگی کی رہنمائی کے لیے سورۃ الحجرات مکمل وغیرہ۔یہ کتاب ’’ مطالعہ قرآن حکیم کا منتخب نصاب ‘‘ ڈاکٹر اسرار احمد کے دروس پر مشتمل ہے اور انہیں مرتب حافظ عاکف سعید﷾ نے کیا  ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
549 3950 مطالعہ قرآن حکیم کوڈ 971 پروفیسر محمد فضیل ہاشمی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ پاکستانی تعلیمی اداروں میں باقاعدہ قرآن مجید کی تعلیم دی جاتی ہے اور کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں ۔ زیرتبصرہ کتاب  '' مطالعہ قرآن حکیم برائے ایم اے علوم اسلامیہ، کوڈ نمبر 971'' محترم پروفیسر محمد فضیل ہاشمی صاحب کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم پروفیسر محمد طفیل ہاشمی صاحب نے کی ہے۔ اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ قرآن وتفسیر نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کورس تین حصوں پر مشتمل ہے:1۔اصول تفسیر 2۔ تاریخ تفسیر اور3۔ مطالعہ متن قرآن۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
550 1105 معلم القرآن پروفیسر عبد الرحمن طاہر

قرآن فہمی کو آسان تر بنانے کےلیے پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر نے ’مفتاح القرآن‘ اور ’مصباح القرآن‘ کے نام سے جدید اور منفرد نظام متعارف کرایا۔ اس کے بعد انھوں نے زیر نظر کتاب کی صورت میں اسی طریقہ کار پر مبنی ایک ایسا شارٹ کورس مرتب کیا ہے جو عام لوگوں کو قرآن فہمی کی طرف راغب کرنےاور سکولوں اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو ان کے ترجمہ قرآن کےنصاب کو آسان طریقے سے سمجھانے میں ان کی مدد دے گا۔ اس میں ’مفتاح القرآن‘ میں پیش کردہ بعض ضروری علامات کو بیان کیا گیا ہے،طوالت سے بچنے کے لیے قرآنی آیات کو ختم کر کے علامات والی قرآنی مثالوں کو ذکر کیا گیا ہے۔ ہر سبق کے آخر میں اس جدید طریق سے نماز کا ترجمہ سمجھانے کے لیے نماز کے اسباق کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ آخر میں علامات کو رنگ دے کر چند منتخب آیات بطور نصاب درج کی گئی ہیں اور ان آیات کو پڑھنے کا جدید طریقہ سمجھانے کے لیے نمونے کے دو سبق درج کر کے اساتذہ کی رہنمائی کی گئی ہے (ع۔م)
 

بیت القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
551 4718 معلم القرآن ( جاوید انور ) جاوید انور صدیقی

قرآن ِ مجید  انسانوں کی راہنمائی کےلیے  رب العالمین کی طرف سے نازل  کی گئی آخری کتاب ہے  ۔اور قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع  ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے کہ   اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  میں  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫ ہیں  ۔ اب  تو اردو زبان میں بیسیوں تراجم  دستیاب  ہیں  ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری  ہے ۔ زیر نظر  کتاب ’’ معلم القرآن ‘‘ محترم جناب فضیلۃ الشیخ جاوید انور صدیقی ﷾ کی عظیم  کاوش ہے ۔انہوں نے قرآن مجید کا یہ ترجمہ کرتے وقت شاہ رفیع الدین ، مولانافتح محمدجالندھری، پیر محمد کرم شاہ ، حافظ نذر احمد  ﷭ بالخصوص شیخ التفسیر مولانا عبدہ  الفلاح ﷫ کی تفسیر اشرف الحواشی سے بھر پور استفادہ کیا ہے۔موصوف نے اپنے اس ترجمہ ’’ معلم القرآن  ‘‘ میں گول بریکٹوں میں مختصر تفسیر سمیت تحت اللفظ ایک ہی سطر میں لفظی  اور حتی الامکان بامحاورہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔محترم جناب جاوید انور صدیقی ﷾ نے اس ترجمہ میں  وطن عزیز کے نامور  شیوخ الحدیث ، علماء عزام اور سکالرز سے رائے لی  ہے۔جن میں  شیخ التفسیر  حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾،مفتی شیر محمد ، شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبد المنان نورپوری، ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر، ڈاکٹر اسرار احمد ، ڈاکٹر سرافراز نعیمی ﷭ اور مولانا عبد المالک ﷾،منصورہ ،لاہور کے اسمائے  گرامی شامل ہیں ۔فاضل مترجم نے اسی انداز میں نخبۃ الاحادیث ،بلوغ المرام ، مشکاۃ، صحیح بخاری ،صحیح مسلم،سنن ابو داؤد و وسنن نسائی پر بھی کام کیا ہے جو ابھی پرنٹنگ کے انتظار میں ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی  تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور  ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
552 3598 معلم لغۃ القرآن سید اعجاز حیدر

اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائیڈ تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’معلم لغۃ القرآن‘‘ محترم جناب سید اعجاز حیدر صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہو ں قران مجید کوسمجھنے اور عربی زبان سیکھنے کے لیے آسان انداز میں 49 اسباق پیش کیے ہیں ۔ اور آخر میں مکمل نماز( تکبیر تحریمہ ، ثناء، تعوذ، تسمیہ، سورۃ فاتحہ، سورۃ اخلاص، رکوع، قومہ وسجدہ، کی تسبیحات، درودشریف، دعا ، سلام ، دعائے قنوت) اور سورہ بقرہ کی ابتدائی25 آیات کی لغوی صرفی ونحوی تحلیل پیش کی ہے ۔یہ کتاب قرآن کی زبان سیکھنے اور سکھانے کےلیے ایک جامع رہنما کتاب ہے ۔(م۔ا)

دار التذکیر فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
553 5416 معین الترجمعہ جلد 1 صوفی نذر محمد سیال ایم اے

قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب قرآن مجید کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیے مفید ہے۔ اس کتاب کا سلسلہ بہت پرانا ہے اور اس میں کبھی ڈائریکٹ میتھڈ اور کبھی ٹرانسلیت میتھڈ اپنایا گیا ہے لیکن جدید ایڈیشن میں  نصاب کی تبدیلی کے ساتھ  میتھڈ بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اس کتاب میں صرف وہی لغت کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو جدید سلیبس کے مطابق ہیں  اور اس کتاب میں انگریزی ترجمہ سکھانے کے لیے طلبہ اور طالبات کے لیے گرامر کے ضروری قواعد بھی بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ معین الترجمعہ‘‘صوفی نذر محمد سیال کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کامران پبلشرز فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
554 1270 مفتاح القرآن پروفیسر عبد الرحمن طاہر

قرآن کریم کو سمجھنے اور اس کو دوسروں کو سمجھانے کے لیے اب تک ان گنت علوم کی داغ بیل ڈالی جا چکی ہے۔ اس ضمن میں عربی گرامر اور قواعد زبان کی گزشتہ چودہ سو سالہ تاریخ میں اپنے اپنے زمانے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ہزاروں کتب لکھی گئیں۔ گزشتہ پچاس سالوں میں عرب میں یہ احساس شدت کے ساتھ مسلمانوں کے دلوں میں جاگزیں ہوگیا کہ تدریس قواعد کا سلسلہ اطلاقی ہونا چاہئے لہٰذا اس سلسلہ میں کافی حد تک کامیاب کوششیں بھی ہوئیں۔ برصغیر میں بھی اس ضرورت کو محسوس کیا گیا اور عام فہم انداز میں عربی قواعد کو بیان کرنے کی کوششیں سامنے آئیں۔ زیر نظر کتاب اس سلسلہ کی پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر صاحب کی جانب سے کی جانے والی ایک  مستحسن کوشش ہے۔ جس میں انھوں نے قرآنی تفہیم کےلیے عربی گرامر کے دقیق مسائل کو علامتوں کے ذریعے نہایت آسان انداز میں بیان کر دیا ہے۔ جو لوگ گرامر کو مشکل سمجھتے ہیں ان کو نہایت آسان راستہ مہیا کیا گیا ہے یعنی قرآن کے مطالب تک بذریعہ علامات پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے، یہ علامتیں بار بار استعمال ہونے کی وجہ سے خود بخود یاد ہو جاتی ہیں اس طرح گرامر کے بغیر ہی قرآن کو سمجھنے میں کافی حد تک مدد مل جاتی ہے یہ آسان فہم ہونے کے ساتھ ایک منفرد طریقہ بھی ہے۔ پروفیسر صاحب کی اختیار کردہ اس جدید تکنیک نے قارئین کرام کو عربی گرامر کے رسمی تعلم سے کسی حد تک بے نیاز کر دیا ہے ’مفتاح القرآن‘ میں اختیار کیا جانے والا یہ طریق کار قرآن مجید کے ان قارئین کی جھجک دور کرنے میں معاون ہوگا جو قرآن پاک کا مطالعہ اپنے طور پر کرنا چاہتے ہیں۔(ع۔م)
 

بیت القرآن لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
555 6044 مفتاح القرآن کلمات القرآن کی صرفی ، معنوی اور تحقیقی ڈکشنری ابو معاویہ حافظ عبد الغفور

قرآن ِ مجید انسانیت  کی راہنمائی کےلیے  رب العالمین کی طرف سے نازل  کی گئی آخری کتاب ہے  ۔اور قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع  ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے کہ   اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی تقریباً 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫ ہیں  ۔ اب  تو اردو زبان میں قرآن  مجید  کےبیسیوں لفظی ،بامحاورہ سلیس تراجم    کے علاوہ   قرآن  فہمی   کےسلسلے   میں اردوزبان میں    بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں ۔جن کی  مدد سے  قرآن مجید کے ترجمہ ، معانی ومفہوم کو آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے۔الغرض قرآن مجید کی  تفہیم وتشریح کے لیے ہر دور میں علماء نے  مختلف انداز میں کام کیا ہے  اور یہ  سلسلہ ہنوز  جاری ہے جو کہ تاقیامت جاری رہے گا۔ ان شاء اللہ زیر نظر کتاب’’ مفتا ح القرآن کلمات القرآن  کی صرفی، معنوی اور تحقیقی ڈکشنری‘‘  ابو معاویہ  حافظ  عبد الغفور﷾ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں  قرآنی الفاظ وکلمات کی صرفی ونحوی تشریح وتوضیح کرتے ہوئے قرآن حکیم کے ہر لفظ کا اردوترجمہ، مادہ، وزن،باب مصدر، صیغے اور ہفت اقسام کی  وضاحت کردی ہے ۔یہ کتاب  طلبائے مدارس کے  لیے  گراں قدر تحفہ ہے۔علماء   کے علاوہ ہر وہ شخص جو قرآنی  کلمات والفاظ کےمعانی اور مطالب سے واقفیت حاصل کرنا اور قرآن مجید کا ترجمہ سیکھنا چاہتا ہو وہ اس کتاب کے مطالعہ سے قرآن حکیم کو بہتر انداز میں سمجھ کر آگے سمجھا سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے۔(آمین) (م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث سرگودھا فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
556 1203 مفتاح لسان القرآن ۔ جزء اول اساتذہ مدرسہ عائشہ صدیقہؓ

عربی ایک مبارک زبان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا نزول بھی اسی زبان میں کیا۔ عربی زبان کی تفہیم کے لیے بہت سے قواعد مرتب کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریباً ہر بڑی زبان میں بہت سی قیمتی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’مفتاح لسان القرآن‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے۔ جس میں عربی کو سمجھنے کے لیے طالبان علم کی سہولت کی خاطر قواعد و ضوابط رقم کیے گئے ہیں۔ اس علمی کام کے پیچھے کراچی میں واقع مدرسہ عائشہ صدیقہ ؓ کے اساتذہ کی محنت کارفرما ہے، جنھوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ آسان اسلوب میں یہ کتاب مرتب کی تاکہ ہر سطح کے طالب علم حتیٰ کہ عوام الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ اس سے قبل ہم قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی خدمت میں اسی ادارے کی شائع کردہ کتاب ’لسان القرآن‘ پیش کر چکے ہیں۔ ’لسان القرآن‘ سے درست طریقے انداز سے استفادہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ’مفتاح لسان القرآن‘ کا مطالعہ کیا جائے اور جو قواعد بیان کیے گئے ہیں ان کو یاد کیا جائے اور ہر سبق کے اخیر میں دی گئی مشقوں کو حل کیا جائے۔ یہ کتاب ابتدائی کلاسوں کے طلبا کے لیے خاصی مفید ہے ۔(ع۔م)

مکتبۃ البشریٰ، کراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
557 1128 مفردات القرآن (جدید ایڈیشن) - جلد1 امام راغب اصفہانی

غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس﷜  ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی﷫ نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر﷫ اور علامہ عینی﷫ جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پیش کرتے رہتے ہیں اور بعض مقامات پر وضاحت کے لیے اختلاف قراءت کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ نہایت شاندار ہے۔(ع۔م)
 

اسلامی اکادمی،لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
558 993 مفردات القرآن - جلد1 امام راغب اصفہانی

غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس  ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی﷫ نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر﷫ اور علامہ عینی﷫ جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پیش کرتے رہتے ہیں اور بعض مقامات پر وضاحت کے لیے اختلاف قراءت کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ نہایت شاندار ہے۔(ع۔م)
 

اسلامی اکادمی،لاہور فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
559 3702 مفہوم القرآن جلد اول رفعت اعجاز

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ، بیت القرآن ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ سات جلدوں پر مشتمل کتاب’’ مفہوم القرآن ‘‘ فہم قرآن کے سلسلے میں محترم رفعت اعجاز صاحبہ ک تصنیف ہے ۔انہوں نے اسے سکول وکالج کے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کرتے ہوئے کتاب اللہ کے معانی کواردو زبان میں نکھارنے کے لیے ایسے خوبصورت الفاظ کاانتخاب کیا ہے جن کو دس گیارہ سال کا بچہ بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔یہ کتاب ان بچوں، بڑوں اور قرآن فہمی کے طلبہ وطالبات کے لیے بہت مفید ہے جو عربی نہیں جانتے اور ناظرہ کی روزانہ تلاوت کرنے کے باوجوداس کے وسیع اور ترپیغام کوسمجھنے سے ناواقف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے قلم ، علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)

بیت القرآن لاہور تفاسیر قرآن
560 4976 کیا قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنا ضروری نہیں شمس پیر زادہ

قرآن مجید، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔ پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبیﷺ پر اتارا گیا۔ قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔ لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گے اور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’کیا قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنا ضروی نہیں؟‘‘ شمس پیر زادہ کی ہے، جس میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔اوربیان کیا گیا ہے قرآن مجید کو صرف برکت ، تعویذ،گھر میں لٹکانے اور مریضویں کو گھول کر پلانے کے لئے نہیں نازل کیاگیا بلکہ غورو فکر اور تدبر کے لئے نازل کیا ہے۔ مزید قرآن مجید کی تعلیم کے فوائد و ثمرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ امید ہے اس کتاب کو پڑھنے سے قرآن مجید سے محبت و الفت اور عمل پیرا ہونے کا جذبہ پیدا ہو گا۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ شمس پیر زادہ کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
561 281 آپ کا انتخاب نصرت اے زبیری

موجودہ  مادی دور میں جب کہ ہرشخص دنیوی آسائشات کےحصول میں مگن ہے ایسے لٹریچر کی اشد ضرورت ہے جو مختصر ہو اور اس سے فائدہ اٹھانے میں سہولت ہو اسی کے پیش نظر یہ کتاب مرتب کی گئی ہے تاکہ قرآن حکیم کی کم ازکم ان آیات کو جن کاجاننا اور ان پر اپنی روز مرہ زندگی میں عمل کرنا ہرمسلمان کے لیے نہ صرف انتہائی ضروری  ہےبلکہ فرض ہے ہر ایک کے علم میں لایا جاسکے بقول مؤلف یہ کتاب قرآن کے حوالے سے اللہ تعالی کا بتایا ہوا امن وسلامتی کاسیدھا راستہ دکھانے کی ایک عاجزانہ کوشش ہے یہاں یہ پہلو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ دینی تعلیمات کےلیے صرف اسی ایک کتاب پرانحصار کرنا سنگین غلطی ہوگی­­-

 

زبیر پبلشرز،لاہور موضوعات و مضامین قرآن
562 2171 اشاریہ مضامین قرآن جلد۔1 سید ممتاز علی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پرمشتمل ہے۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اشاریہ مضامین قرآن؍تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘شمس العلماء مو لانا سید ممتاز علی کی قرآن میں بیان شدہ مضامین کو جاننے کے لیے ایک اہم کاوش ہے۔ موصوف 1860ء کو راولپنڈی میں ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنےکےبعددار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور وہاں ممتاز اساتذہ سے   تعلیم حاصل کی ۔آپ زندگی بھر تصنیف وتالیف کے کام سے منسلق رہے ۔آپ نے چار رسالوں کااجراء کیا اور تقریبا 14 کتب تصنیف کیں جن میں سےاہم ترین کتاب’’ تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘ ہے ۔یہ موصوف کا بڑا علمی کارنامہ ہے جس کو آپ نے پچیس برس کی محنت سے ترتیب دیا ۔یہ آیات قرآنی کا ایک مبسوط اشاریہ ہے جو معانی ومطالب کےاعتبار سے مرتب کیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک موضوع ایک ہی مقام پر بیان نہیں ہوا بلکہ ایک عنوان پر روشنی ڈالنے والی متعدد آیات مختلف مقامات پر ملتی ہیں ۔لٰہذا جوشخص کسی خاص موضوع کے ذیل میں آنے والی تمام آیات سے بیک وقت باخبر ہو نا چاہتا ہو اس کے لیے یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ پورا قرآن مجید شروع سے آخر تک نہ پڑھ لے اور یہ ایک دقت طلب مسئلہ ہے ضرورت اس امر کی تھی کہ قرآن میں بیان شدہ تمام موضوعات سےمتعلق آیات ایک ہی مقام پرجمع کردی جائیں۔تاکہ ان سے کما حقہ استفادہ کیاجاسکے ۔اس ضرروت کے پیش نظر مولانا سید ممتاز علی نے نہایت جانفشانی اور عرق ریزی سے پانچ ہزار سے زائد عنوانات کا تعین کیا جو قرآن مجید کی جملہ آیا ت سے قائم ہو سکتے ہیں اور پھر ان کےذیل میں آنے والی تمام آیات ایک مقام پر جمع کردیں اور ساتھ ساتھ ان کا ترجمہ بھی درج کردیا ہے۔یہ کتاب سات حصوں(کتاب العقائد،کتاب الاحکام، کتاب الرسالت،کتاب المعاد، کتاب الاخلاق، کتاب بدء الخلق، کتاب القصص) پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے مضامین کو سمجھے او رجاننے کے لیے انتہائی مفید اور ہر لائبریری اور گھر میں رکھنے کے لائق ہے ۔ علماء واعظین ، مدرسین ، اورمناظرین   کے لیے از بس مفید ہے۔ اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور موضوعات و مضامین قرآن
563 4600 اے ایمان والو! (يا أيها الذين آمنوا آمنوا) پروفیسر محمد رفیق چودھری

اللہ تعالیٰ نے انبیاء﷩ کودنیابھر کے انسانوں کی رشد و ہدایت اور فلاح و نجات کے لیے مبعوث فرمایا اوران کے ذریعے دنیا میں علم وعمل اور جدو جہد کا ایک ایسا سلسلہ شروع فرمایا جو تا قیامت اسی طرح جاری وساری رہے گا۔ سب سے آخری نبی حضرت محمدﷺ کو اللہ تعالیٰ کاجو ازلی اور ابدی کلام عطاہوا۔ یہ کلام لائق اور قابل اتباع ہے اور اس میں جن باتوں کاحکم دیاگیا ہے ان تمام باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے تاہم اس کی وہ آیات خصوصاً قابل توجہ ہیں جن میں اہل ایمان کوخصوصی طور پر مخاطب کیا گیا ہے۔ یہ آیات اپنے اندر بڑی گہرائی اور بصیرت رکھتی ہیں۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كے خطاب سے شروع ہونے والی آیات کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایسی تعلیم دی ہےجو ان کے لیے دنیا اورآخرت میں فلاح وکامرانی کی ضامن اور ان کو ہر قسم کے نقصان وخسران سے بچانے والی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اے ایمان والو‘‘ ماہنامہ محدث کے معروف مضمون نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ان تمام آیات کو جو ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا‘‘کے خطاب سے شروع ہوتی ہیں جمع کر کے ان کا آسان اردو ترجمہ اور ساتھ ہی ان کی مختصر تشریح وتفسیر کردی ہے جس کی وجہ سے یہ ایک درس قرآن کی کتاب بن گئی ہے۔ قرآن مجید میں ’’يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا‘‘ کے خطاب سے شروع ہونے والی آیات کی تعداد 89 ہے۔ فاضل مصنف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر مائے۔ آمین (م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور موضوعات و مضامین قرآن
564 4604 اے لوگو (يَا أَيُّهَا النَّاسُ) پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن دنیا کے تمام انسانوں کو خطاب کرتا ہے۔ وہ عالمگیر کتاب ہے ساری انسانیت کے لیے اللہ سبحانہ کا پیغام ہے۔ دراصل قرآن کتاب ہدایت اور مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے ہر معاملے میں انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کے لیے نازل نہیں ہوا، نہ ایشیائی قوموں کے لیے بلکہ یہ مشرق و مغرب کی تمام اقوام کی ہدایت کے لیے اتارا گیا ہے۔ اگرآج اس کی تعلیمات پر عمل کیا جائے تو دنیا میں امن وامان قائم ہو سکتا ہے ا ور تمام انسانی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ اور آج مسلمانوں میں صرف قرآن کے ذریعے ہی اتحاد پیداہوسکتا ہے اور وہ دنیا وآخرت میں فلاح وکامرانی حاصل کر سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اے لوگو ‘‘ ماہنامہ محدث کے معروف مضمون نگار اور کئی کتب کے مصنف و مترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے ان تمام قرآنی آیات کا ترجمہ وتشریح یکجا کردیا ہے جو يَا أَيُّهَا النَّاسُ کے خطاب سے شروع ہوتی ہیں۔ فاضل مصنف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی و تفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔ کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر مائے۔ آمین ( م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور موضوعات و مضامین قرآن
565 2106 تبویب القرآن جلد اول علامہ وحیدالزمان

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے  مختلف اہل علم  نے اس حوالے  سے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ  کتاب ’’تبویب القرآن  فی مضامین   الفرقان‘‘ کتب  صحاح ستہ اور دیگر  کتب کے معروف  مترجم علامہ وحیدالزماں   کی  قرآن مجید  کے مضامین کےمتعلق دو جلدوں پر مشتمل  اہم کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے پورے قرآن مجیدکے  مضامین کے   ایک سو ایک  عنوان بناکر  ہر عنوان کے متعلقہ  جس قدر آیات کریمہ متفرق مقامات پر آئی ہیں ۔ان کوعمدہ ترتیب سےموضوع وار ایک جگہ  جمع کردیا   ہے اوران کےساتھ ان کاترجمہ بھی لکھ دیا ہے ۔یہ کتاب   خطباء اور واعظین کےلیے  انتہائی  مفید ہے کہ وہ قرآن مجیدکی ایک موضوع  کےمتعلقہ آیات کو ایک  جگہ  دیکھ  کر ان سے  استفاہ کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصحاب ذوق،ارباب تذکیر وتبلیغ اور عام مسلمانوں کےلیے مفید بنائے (آمین)  (م۔ا)

 

ضیاء احسان پبلشرز موضوعات و مضامین قرآن
566 2339 جامع اشاریہ مضامین قرآن جلد اول ڈاکٹر اطہر محمد اشرف

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’جامع  اشاریہ  مضامین ِ قرآن ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس اہم کتاب کو  ڈاکٹر اطہر محمد اشرف نے  بڑی محنت شاقہ اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔موصوف نے  پورے قرآن  کا ایک  جامع اشاریہ مرتب فرماکر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے جو رہتی دنیا تک انسانوں کےلیے ایک مشعل کا کام دے گا۔محترم ڈاکٹر صاحب نےہر لفظِ قرآن کے ماخذکےلیے  سخت محنت شاقہ سے کام لیا ہے اوراس کے پیش نظر تمام مشکلات اور فہم کی دشواریاں دور کردی ہے  ہیں ۔ قرآن مجید میں بکھرے ہوئے احکامات اورہدایات کویکجا کر کے  ایک نوع کے تمام مضامین کومربوط اورمنضبط کر کے قاری کےلیے قرآن مجید کوسمجھنا اوراس پرعمل کرنا سہل کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  موصوف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حامل قرآن کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

شیخ زاید اسلامک ریسرچ سنٹر جامعہ کراچی موضوعات و مضامین قرآن
567 3949 فہم مضامین قرن سرفراز محمد بھٹی

رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے ۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔ لیکن ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فہم مضامین قرآن ‘‘ محترم جناب سرفراز محمد بھٹی کی کاو ش ہے انہوں نے کلام اللہ کے تیس پاروں کا خلاصہ تحریری صورت میں مرتب کر کے افادۂ عام کےلیےنہایت آسان سلیس ارد ومیں پیش کیا ہے ۔قارئین کی دلچسپی اور افادۂ عام کے لیے ہررکوع کا الگ الگ خلاصہ تحریر کیا ہے ۔ رمضان المبارک میں تراویح سے قبل یا بعد اگرروزانہ نصف گھنٹہ میں یہ خلاصہ سنانے کااہتمام ہوجائے تو تعلیمات قرآن کو عام کرنے کی یہ نہایت کامیاب اور مؤثر صورت ہوگی۔(م۔ا)

256 ستلج بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور موضوعات و مضامین قرآن
568 2245 فیہ ذکر کم جلد اول ( پارہ 1 تا 10 ) نگہت ہاشمی

قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ  لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فیہ ذکرکم" النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مضامین قرآن پر مشتمل ایک  منفردتصنیف ہے جو انہوں نے اپنےادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے تیار کی ہے۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے رکوع کی ہیڈنگ قائم کرتی ہیں،پھر اس رکوع کا موضوع متعین کرتی ہیں ،پھر اس کے مضامین  ترتیب کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کرنے کے کام اور آخر میں اپنا جائزہ لینے کے حوالے سے چند سوالات پیش کرتی ہیں کہ اس رکوع کی روشنی میں آیا ہم درست سمت پہ جا رہے ہیں یا غلط راستے پر چل رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولفہ کی اس عظیم الشان کاوش پر ان  کو جزائے خیر دے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل فہم قرآن ، قواعد و لغات قرآن
569 4517 قرآن اور صحابہ ؓ ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب و مصدوق رسولﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرمﷺ کا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا، آپﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام﷢ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا ایمان کاحصہ ہے۔ بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام﷢ وصحابیات ؓن کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن اور صحابہ‘‘ مولانا ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآن کریم کی پاکیزہ روشنی میں صحابۂ کرام کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں کا جامع، خوبصورت اور ایمان افروز تذکرہ کیا ہے۔ یعنی صاحب قرآنﷺ کے اصحاب کامقدمہ قرآن کی ابدی عدالت میں یاصاحب قرآن کےاصحاب کی سیرت کو قرآن کی زبان میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موضوعات و مضامین قرآن
570 4175 قرآن اور صحابہ ؓ ورضوا عنہ ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں

صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام    خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام   کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور صحابہ" محترم مولانا ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن مجید کی روشنی میں صحابہ کرام کے مقام و مرتبہ اور فضیلت کو بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مرکز النداء الاسلامی موضوعات و مضامین قرآن
571 3256 قرآن اور پیغمبر سید ابو الاعلی مودودی

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور پیغمبر" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن مجید کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے۔اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور موضوعات و مضامین قرآن
572 190 قرآن کا مطلوب انسان وحید الدین خاں

قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور اس کا یہ معجزہ ہے کہ اس جیسی کلام کرنا کسی کے اختیار میں نہیں-قرآن کریم اللہ تعالی نے انسان کی راہنمائی کےلیے نازل فرمایا اور اس کے احکامات پر عمل کو لازمی قرار دیا جس سے انسانی دنیا وآخرت کی کامیابی کو سمو دیا-مذکورہ کتاب مولانا وحید الدین خاں کے مختلف دروس وتقاریر کو کتابی شکل میں ڈھالا گیا ہے-چونکہ مختلف مقامات پر دیے جانے والے دروس کے مابین موضوع کا اشتراک موجود تھا تو اس لیے اس کو کتابی میں شکل میں پیش کر دیا گیا ہے-مصنف نے قرآن کریم کی روشنی میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن کریم مخاطب اصل میں انسان ہے-اس لیے مصنف نے جن چیزوں کو بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:1-قرآن کا مطلوب اصل میں انسان ہے2-مومن کی عملی زندگی کیسی ہونی چاہیے3-انسانی زندگی بامقصد ہونی چاہیے4-خدمت دین میں کون کون سی مشکلات آتی ہیں5-اور ان مشکلات کی صورت میں انسان کو کیا کرنا چاہیے-

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی موضوعات و مضامین قرآن
573 6374 قرآن کے تصورات ایک موضوعاتی مطالعہ ڈاکٹر محمد فتحی عثمان

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں زیرنظر کتاب’’قرآن کےتصورات ایک موضوعاتی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر محمد فتحی  عثمان مصری رحمہ اللہ کی انگریزی تصنیف      ATopical Study-Concepts Of Quran:Translation  كا اردو ترجمہ ہے۔ڈاکٹر فتحی عثمان کی یہ تصنیف قرآن کےپیغام کو اورقرآن میں انسانی زندگی کے جملہ پہلوؤں کےبارے میں کیا کچھ بتایا گیا ہےاس کوسمجھنے میں بہت مفید کتاب ہے۔بالخصوص جدیدتعلیم یافتہ طبقہ کےلیے  اس میں دل چسپی اور اپنے ایمان ویقین کو تازہ کرنے کا کافی سامان موجود ہے۔فاضل مصنف نے بہت عام فہم اور سلیس انداز میں قرآنی پیغام کی وضاحت کی ہے ۔حسب ضرورت قدیم اورجدید مفسرین  کےحوالے دیے ہیں  اور سائنسی معلومات سے بھی  استفادہ کیا ہے۔زکوٰۃ فاؤنڈیشن ،انڈیا نےاس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس  کا ترجمہ کروا کر شائع کیا ہے۔’’کانسپیٹس آف قرآن‘‘ کا مکمل اردو ترجمہ تین جلدوں میں ہے یہ پہلی جلد ہےجوکہ اصل کتاب کےابتدائی تین ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

زکوٰۃ فاؤنڈیشن انڈیا موضوعات و مضامین قرآن
574 3377 مختصر مضامین قرآن خالد عبد اللہ

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت  میں خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر مضامین قرآن  ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس کتاب کو  محترم جناب خالد عبد اللہ  صاحب نے علماء، خطباء عوام الناس بالخصوص اتقان القرآن کے طلبہ کےلیے مرتب کیا ہے ۔موصوف نے اس میں  قرآن مجید کے بنیادی  مضامین مختصراً بیان کیے  ہیں۔ہر موضوع کے متعلقہ  آیات کو   جمع کر کے  ان کے   ترجمہ اور وضاحت طلب مقامات  کا بریکٹوں میں  وضاحتی  بیان بھی کردیا ہے ۔تاکہ طلبہ کو حفظ القرآن  وگردان کے دوران قرآن فہمی کے مواقع میسر آئیں اور طلبہ کوبنیادی تعلیمات قرآنی سےآگاہی ہوسکے ۔اس کتاب سے  خطباء ،علماء اور مطالعہ قرآن کا شوق رکھنے والے احباب بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دینی ،دعوتی اور تصنیفی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) ( م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور موضوعات و مضامین قرآن
575 1494 مضامین قرآن حکیم محمد زاہد ملک

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات   پرمشتمل ہے  مختلف اہل علم  نے اس حوالے  سے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مضامین قرآن  ‘‘(از زاہد ملک) بھی اسی سلسلے  کی  کڑی ہے  فاضل مؤلف   نے    خدائے  ذوالجلال کے  عظیم کلام کو آٹھ سو  اہم  جامع عنوانات میں اس طر ح  تقسیم کیا ہے  کہ  جس سے  عام مسلمانوں  کو قرآنی تعلیمات،ہدایات واحکامات کو براہ راست سمجھنے اور  ان  پر عمل کرنے میں مدد ملے گی۔( ان شاء للہ)  فاضل مؤلف نے  تمام موضوعات کو  الف بائی ترتیب سے  مرتب کیا  اور  ہر موضوع سے متعلق آیا ت  کا ترجمہ بھی  پیش کردیا ہے   یہ کتاب قرآن   مجید کے  مضامین کو سمجھے  او رجاننے کے لیے   انتہائی مفید  اور  ہر لائبریری  اور  گھر میں  رکھنے  کے لائق  ہے ۔  اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے  عوام الناس کے لیے  نفع بخش بنائے (آمین)( م۔ا)
 

بن قطب انٹرنیشنل پاکستان موضوعات و مضامین قرآن
576 4882 موضوعات القرآن فی توحید الرحمن حمید اللہ خان عزیز

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے، اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب موضوعات القرآن فی توحید الرحمن‘‘ حمید اللہ خاں عزیز کی ہے۔ اس کتاب میں عقیدہ توحید کیااقسام، اہمیت اور شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے۔مزید اس کتاب میں نزول قرآن کے مقاصد، انبیاء ورسل کے متعلق عقائد، موت اور برزخ کے حالات و واقعات اور ایمان کی فضیلت اور مؤمنین کے مقام کو اجاگر کیا گیا ہے۔یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے ایک منفرد اور انوکھی کتاب ہے،جس کا اہل علم کو ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

ادارہ تفہیم الاسلام بہاولپور موضوعات و مضامین قرآن
577 4481 موضوعات القرآن قرآن کے موضوعات کی اردو حروف تہجی کے اعتبار سے ترتیب نعمان انوار

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’موضوعات القرآن ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس اہم کتاب کو محترم جناب نعمان انوار صاحب نےبڑی محنت شاقہ اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔موصوف نے پورے قرآن کریم کے موضوعات کو اردو حروف تہجی کےاعتبار سے ترتیب دیا ہے ۔فاضل مرتب نے قرآنی آیات کونہ صرف مخصوص موضوعات کےتحت جمع کرنے کااہتمام کیا ہے بلکہ بڑے موضوعات کےتحت مزید موضوعات بھی قلمبند کیے ہیں ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے787 موضوعات پر مشتمل ایک منفرد کتاب ہے ۔قارئین اردوڈکشنری کی طرح اس کتاب سے قرآن کے موضوعات آسانی سے تلاش کرسکتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصحاب ذوق،ارباب تذکیر وتبلیغ اور عام مسلمانوں کےلیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)

ضرب آہن پبلشرز اسلام آباد موضوعات و مضامین قرآن
578 4359 میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے محمد سرور خان

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے " محترم محمد سرور خان صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  کے مضامین کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو عمل کی ترغیب دی ہے۔آپ کی اس پہلے بھی ایک کتاب "کیا تم دیکھتے نہیں"سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

قرآنک بک فاؤنڈیشن موضوعات و مضامین قرآن
579 348 يايهاالذين امنوا! خالدہ تنویر

یوں تو قرآن پاک مکمل ہی ہدایت ہے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو خاص طور سے مخاطب کر کے کوئی بات کہتا ہے تو اس سے ایک طرح کی محبت کا اظہار ہوتا ہے اور دل خود بخود متوجہ ہوتا ہے کہ دیکھیں کیا بات کہی جا رہی ہے۔ عام زندگی میں بھی کسی کو نام لے کر پکارا جائے تو سننے والا پوری توجہ اور دھیان سے بات سننے کو تیار ہو جاتا ہے۔ اور خاص طور پر متوجہ کرنے کے لیے یہی انداز اختیار کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن میں بار بار اللہ تعالیٰ  یا ایہا الذین اٰمنو (اے ایمان والو!) کہہ کر ہمیں بڑی محبت سے بلاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآن کے وہ تمام مقامات یکجا کر دئے گئے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمارا نام لے کر مخاطب کیا ہے اتنی کامیاب ہدایات خاص ہمارے ہی لیے رب دو جہاں نے نازل فرمائی ہیں۔  یوں تو ہم ان ہدایات کو قرآن میں پڑھتے ہی ہیں لیکن ایک ہی جگہ ان سب ہدایات کے مجموعے کو پڑھنا ان شاء اللہ ضرور مفید ہوگا۔ساتھ ہی کچھ تشریحی

پین اسلامک پبلیشرز موضوعات و مضامین قرآن
580 4357 کیا تم دیکھتے نہیں محمد سرور خان

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " کیا تم دیکھتے نہیں " محترم محمد سرور خان صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  میں وارد الفاظ افلا تبصرون کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو عمل کی ترغیب دی ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

قرآنک بک فاؤنڈیشن موضوعات و مضامین قرآن
581 2042 یأیہا الذین آمنوا، اے ایمان والو ڈاکٹر محمود الحسن عارف

اللہ تعالیٰ نے انبیاء﷩کودنیابھر کے انسانوں کی رشد وہدایت اور فلاح ونجات کےلیے مبعوث فرمایا اوران کے ذریعے دنیا میں علم وعمل اور جدو جہد کا ایک ایسا سلسلہ شروع فرمایا جو تا قیامت اسی طرح جاری وساری رہے گا۔سب سے آخری نبی حضرت محمدﷺ کواللہ تعالیٰ کاجو ازلی اور ابدی کلام عطاہوا ۔یہ کلام لائق اور قابل اتباع ہے اور اس میں جن باتوں کاحکم دیاگیا ہے ان تمام باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے تاہم اس کی وہ آیات خصوصاً قابل توجہ ہیں جن میں اہل ایمان کوخصوصی طور پر مخاطب کیا گیا ہے ۔ یہ آیات اپنے اندر بڑی گہرائی اور بصیرت رکھتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’یایھالذین اٰمنوا‘‘ محترم ڈاکٹر محمود الحسن عارف صاحب کی تالیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کی ایسی آیات جن کی ابتدا یایہا الذین اٰمنوا کےدل کش جملے سے ہوتی ہے ان کو موضوعات کےلحاظ سے اس کتاب میں جمع کردیا ہے اور اس کے ساتھ   ساتھ آیات کااردو اور انگریزی ترجمہ ،تشریح وتفسیر بھی اس میں شامل کردی ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل ایمان کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین) م۔ا)

مکتبۃ الکتاب لاہور موضوعات و مضامین قرآن
582 5115 آیت الکرسی اور عظمت الہٰی جلال الدین قاسمی

نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث  سے  ثابت  ہے کہ  آیۃ الکرسی قرآن  کریم  کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے  کہ  اس میں  ذات باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان  ہے۔ آیات قرآنیہ میں سےیہ واحد آیت کریمہ  ہے جس کو آنحضرت ﷺ نے بطور وظیفہ کثرت سے تلاوت کیا ہے  اور صحابہ کرام  اور امت مسلمہ کو تلاوت کی بار بار تاکید فرمائی ہے ۔ مثلاً پانچ نمازوں کے بعد ،رات کوسوتے وقت ، اپنی  مادی چیزوں کو  جن وانس سے محفوظ رکھنے کے لیے  خصوصی  طور  تلاوت کی تعلیم عطا فرمائی ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے  کہ وہ اس کو بطور وظیفہ اپنانے کی  مقدور بھر کوشش کرے  اور اس آیت کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کا اہتمام کرے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ آیۃ الکرسی اور عظمت الٰہی ‘‘ محترم حافظ جلال الدین قاسمی کی کاوش ہے ۔ جو کہ اللہ رب العزت کی عظمت اولیٰ پر مشتمل ہے ۔ مصنف موصوف نے   آیۃ  الکرسی کی فضیلت اور فضیلت کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے مزید آیۃ الکرسی کے دس مستقبل جملے بیان کئے ہیں۔ان میں  عقیدۂ توحید کومختصر بیان کیا  گیا ہے ۔ اسلام کا  عقیدہ شفاعت  کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب اس  آیت میں موجود ہے ۔ علم کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے ۔اسی جیسی کئی دیگر صفات الٰہی کا بیان اس میں موجود ہے ۔مصنف نے   بڑے احسن انداز میں  احادیث کی روشنی میں  بیان کیا ہے کہ اس آیت کی تاثیر کیا ہے ۔اور ہماری زندگیوں کےلیے  اس کی اہمیت وضرورت کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔ آمین۔(رفیق الرحمن)
 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور تفسیر آیات و سور
583 2263 آیت الکرسی جنت کی کنجی فاروق احمد

آیات قرآنیہ میں سےیہ واحد آیت کریمہ ہے جس کو آنحضرت ﷺ نے بطور وظیفہ کثرت سے تلاوت کیا ہے اور صحابہ کرام﷢ اور امت مسلمہ کو تلاوت کی بار بار تاکید فرمائی ہے ۔ مثلاً پانچ نمازوں کے بعد ،رات کوسوتے وقت ، اپنی مادی چیزوں کو جن وانس سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور تلاوت کی تعلیم عطا فرمائی ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس کو بطور وظیفہ اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرے اور اس آیت کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کا اہتمام کرے ۔اور نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان ہے حضرت ابی بن کعبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ: ’’آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے‘‘ اور حضرت انس بن مالک ؓ سے   روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ’’ آیۃ الکرسی ایک چوتھائی قرآن ہے‘‘۔ زیر تبصرہ کتاب’’ آیۃ الکرسی حنت کی کنجی‘‘ محترم فاروق احمد صاحب کی کاوش ہے ۔ جو کہ آیۃ الکرسی کی تفسیر پر مشتمل ہے ۔ مصنف موصوف نے   اہل اسلام کی اس بات کی طرف سے توجہ دلائی ہےکہ فہم قرآن کے مبتدی طالب علم   فہم قرآن کا آغاز اس عظیم آیت   یعنی آیت الکرسی سے کریں۔کیونکہ اس میں عقیدۂ توحید کومختصر بیان کیا گیا ہے ۔ اسلام کا عقیدہ شفاعت کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب اس آیت میں موجود ہے ۔ علم کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے ۔اسی جیسی کئی دیگر صفات الٰہی کا بیان اس میں موجود ہے ۔مصنف نے   بڑے احسن انداز میں احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے کہ اس آیت کی تاثیر کیا ہے ۔اور ہماری زندگیوں کےلیے اس کی اہمیت وضرورت کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔آمین( م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تفسیر آیات و سور
584 2698 آیت الکرسی کے فضائل و تفسیر ڈاکٹر فضل الٰہی

آیت الکرسی بہت بڑی عظمت ورفعت والی آیت ہے اوراس بلندی اور برتری کا سبب اس میں بیان کردہ باتیں ہیں ۔ یہ رب العالمین کی توحید ان کی کبریائی بڑائی صفات پر مشتمل ہے۔قرآن کریم ہر آیت کریمہ عالی مرتبت اور عظیم القدر ہے لیکن ان میں سے عظیم ترین آیت ’’آیت الکرسی‘‘ ہے آیات قرآنیہ میں سےیہ واحد آیت کریمہ ہے جس کو آنحضرت ﷺ نے بطور وظیفہ کثرت سے تلاوت کیا ہے اور صحابہ کرام اور امت مسلمہ کو تلاوت کی بار بار تاکید فرمائی ہے ۔ مثلاً پانچ نمازوں کے بعد ،رات کوسوتے وقت ، اپنی مادی چیزوں کو جن وانس سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور تلاوت کی تعلیم عطا فرمائی ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس کو بطور وظیفہ اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرے اور اس آیت کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کا اہتمام کرے ۔اور نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان ہے حضرت ابی بن کعبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ: ’’آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے‘‘اور حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ’’ آیۃ الکرسی ایک چوتھائی قرآن ہے‘‘ ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’آیت الکرسی کے فضائل وتفسیر‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر محترم مصنف کتب کثیرہ جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہےاس کتاب کو انہوں نے دو بحثوں میں تقسیم کیا ہے پہلی بحث آیت الکرسی کے فضائل اور دوسری بحث آیت االکرسی کی تفسیر کےمتعلق ہے ۔ مبحث اول کو پانچ عنوانات اور مبحث دوئم کو دس مستقل عنوانات کے تحت منفرد انداز میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کےلیے فائدہ مند بنائے (آمین) (م۔ا)

دار النور اسلام آباد تفسیر آیات و سور
585 5186 احسن الحدیث ( تفسیر پارہ عم ) ڈاکٹر محمد قاسم

اللہ رب العزت نے دنیا ومافیہا کی رہنمائی کے لیے روز اول سے سلسلہ نبوت جاری کیا جس کی آخری کڑی ہمارے نبیﷺ ہیں جنہیں ایک عظیم الشان کتاب عطا فرمائی گئی۔ جسے ہم قرآن مجید فرقان حمید کے نام سے پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور اس کتاب کو سمجھنے سمجھانے کے لیے اس کی بیسیوں تفاسیر منظر عام پر آ چکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری وساری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی آخری پارے کی تفسیر پر مشتمل ہے  اور  اس میں قرآن مجید کی پندرہ سو آیات‘ صحیح احادیث نبویہ اور مستند تفسیروں سے مدد لی گئی ہے۔ آج کل لوگ عدیم الفرصت ہوگئے ہیں اور مطالعہ کتب کا ذوق بھی کافی کمزور پڑ گیا ہے اس لیے یہ ناممکن بات ہے کہ وہ آٹھ یا دس جلدوں پر مشتمل تفسیروں کا مطالعہ کریں اس لیے اسے نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس کا اسلوب عام فہم  ہے اور اس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اگرایک شخص روز صرف ایک گھنٹہ اس کا مطالعہ کرے تو دو ماہ میں پوری کتاب پڑھی جا سکتی ہے۔ اس میں تفسیر کرتے ہوئے تفسیر قرآن بالقرآن‘ اقوال صحابہ کی جستجو اور اقوال تابعین  کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ احسن الحدیث ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم تفاسیر قرآن
586 4418 اسلام کے معاشرتی آداب سورۃ الحجرات کی روشنی میں سید ابو الاعلی مودودی

سورۃ الحجرات قرآن مجید کی 49 ویں سورت جو حضرت محمد ﷺ کی مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 2 رکوع اور 18 آیات ہیں۔سورۃ الحجرات کےمضامین اورتفاسیر بالماثور کےمطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ سورۃ الحجرات ایک ہی دفعہ نازل نہیں کی گئی بلکہ حسب ضرورت اس کانزول کئی حصوں او رمختلف اوقات میں ہوا اس سورت کااجمالی موضوع اہل ایمان اورمسلمانوں کے ان امور کی اصلاح ہے جن کا تعلق ان کے باہمی معاملات او رمجمتع اسلامی سے ہوتاہے۔ ابتدائی پانچ آیتوں میں ان کو وہ ادب سکھایا گیا ہے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول کے معاملے میں ملحوظ رکھنا چاہیے۔ پھر یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہر خبر پر یقین کر لینا اور اس پر کوئی کارروائی کر گزرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر کسی شخص یا گروہ یا قوم کے خلاف کوئی اطلاع ملے تو غور سے دیکھنا چاہیے کہ خبر ملنے کا ذریعہ قابل اعتماد ہے یا نہیں۔ قابل اعتماد نہ ہو تو اس پر کارروائی کرنے سے پہلے تحقیق کر لینا چاہیے کہ خبرصحیح ہے یا نہیں۔ اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ اگر کسی وقت مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو اس صورت میں دوسرے مسلمانوں کو کیا طرز عمل اختیار کرنا چاہیے۔ پھر مسلمانوں کو ان برائیوں سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے جو اجتماعی زندگی میں فساد برپا کرتی ہیں اور جن کی وجہ سے آپس کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کا مذاق اڑانا، ایک دوسرے پر طعن کرنا، ایک دوسرے کے برے برے نام رکھنا، بد گمانیاں کرنا، دوسرے کے حالات کی کھوج کرید کرنا، لوگوں کو پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرنا، یہ وہ افعال ہیں جو بجائے خود بھی گناہ ہیں اور معاشرے میں بگاڑ بھی پیدا کرتےہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نام بنام ان کا ذکر فرما کر انہیں حرام قرار دے دیا ہے۔ اس کے بعد قومی اور نسلی امتیازات پر ضرب لگائی گئی ہے جو دنیا میں عالمگیر فسادات کے موجب ہوتے ہیں۔ قوموں اور قبیلوں اور خاندانوں کا اپنے شرف پر فخر و غرور، اور دوسروں کو اپنے سے کمتر سمجھنا، اور اپنی بڑائی قائم کرنے کے لیے دوسروں کو گرانا، ان اہم اسباب میں سے ہے جن کی بدولت دنیا ظلم سے بھر گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مختصر سی آیت فرما کر اس برائی کی جڑ کاٹ دی ہے کہ تمام انسان ایک ہی اصل سے پیدا ہوئے ہیں اور قوموں اور قبیلوں میں ان کا تقسیم ہونا تعارف کے لیے ہے نہ کہ تفاخر کے لیے، اور ایک انسان پر دوسرے انسان کی فوقیت کے لیے اخلاقی فضیلت کے سوا اور کوئی جائز بنیاد نہیں ہے۔ آخر میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اصل چیز ایمان کا زبانی دعویٰ نہیں ہے بلکہ سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول کو ماننا، عملاً فرمانبردار بن کر رہنا، اور خلوص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اپنی جان و مال کھپا دینا ہے۔ حقیقی مومن وہی ہیں جو یہ روش اختیار کرتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو دل کی تصدیق کے بغیر محض زبان سے اسلام کا اقرار کرتے ہیں اور پھر ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں کہ گویا اسلام قبول کر کے انہوں نے کوئی احسان کیا ہے، تو دنیامیں ان کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ہے، معاشرے میں ان کے ساتھ مسلمانوں کا سا سلوک بھی کیا جا سکتا ہے، مگر اللہ کے ہاں وہ مومن قرار نہیں پا سکتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام کے معاشرتی آداب ‘‘ عالم اسلام کے عظیم اسلامی اسکالر مفسر قرآن سید ابو الاعلیٰ مودودی ﷫ کی تصیف ہے جسے انہوں نے سورۃ الحجرات کی روشنی میں انتہائی عام فہم انداز میں عامۃ الناس کے لیے مرتب کیا تھا۔یہ کتاب دراصل ان کی تفسیر ’’ تفہیم القرآن ‘‘ سے اخذ شدہ جسے عامۃ الناس کے استفادے کے لیے اسلامک سروسز سوسائٹی نے الگ سے شائع کیا گیا ہے ۔ (راسخ)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور تفسیر آیات و سور
587 4247 اصلاح اور آزادی کا طریقہ کار (سورۃ الحشر کی روشنی میں) ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

سورۃ الحشر مدنی سورت ہے۔اس میں اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے مدینہ منورہ کے یہودی قبیلہ بنی نضیر کے رسوا کن انجام سے عبرت دلائی گئی ہے اور اہل ایمان کو ان مسائل میں جو بنی نضیر سے جنگ کے تعلق سے پیش آئے تھے ہدایت دی گئی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اصلاح اور آزادی کا طریقہ کارسورۃ الحشر کی روشنی میں‘‘ مصر کے ڈاکٹر صلاح الدین سلطان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس کتاب میں سورۃ الحشر کی روشنی میں ارض فلسطین کی موجود صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس طرف متوجہ کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سورۃ الحشرکی آیات پر یقین رکھتے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے نبرد آزمائی کےلیے تیار ہوجائے۔ اللہ   کے نادار، کمزرو اور مظلوم بندوں کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔جس طرح اللہ تعالیٰ نےنبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢ کی یہود مدینہ کے خلاف مدد کی تھی اسی طرح آج ان شاء اللہ ارض فلسطین کو آزاد کرانےمیں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی ضرور مدد کرے گا۔ (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی تفسیر آیات و سور
588 4593 الجمال والکمال تفسیر سورہ یوسف قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں حضرت یوسف کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ الجمال والکمال تفسیر سورہ یوسف‘‘ برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری ﷫ کی تصنیف ہے ۔قاضی صاحب نے جون 1921 ء کو سفر حج کیا اور اگست تک مکہ مکرمہ میں ہی قیام پذیز رہے ۔قاضی صاحب نے وہی سورۂ یوسف کی تفسیر لکھنے کا آغاز کیا 22 اگست 1921ء کو تقریبا دو مہینے میں اس سورہ کی تفسیرمکمل کرلی تھی۔خاتمۂ تفسیر کے دس بارہ صفحے انہوں نے واپسی کے وقت جہازمیں لکھے اور آخر کے بارہ چودہ صفحات ان مشاہیر کے مختصر حالات پر مشتمل ہیں جن کا ذکر تفسیر میں کیاگیا ہے ۔قاضی صاحب نے اس تفسیر میں مصر کی پوری تاریخ، وہاں کے دریاؤں ، نہروں ، تصنیف کے زمانے تک کےاخباروں ،پہاڑوں ، اہرام مصر ، اہم شخصیتوں کا ذکر کیا ہے¬۔ اور وہاں کی مختلف حکومتوں اور حکمرانوں کا تذکرہ بالترتیب کیا ہے ۔تفسیر کی زبان اور انداز بیان نہایت عمدہ ہے ۔ اس تفسیر کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر قاضی صاحب پورے قرآن مجید کی تفسیر لکھتے توایک جید سیر ت نگار ہونے کے ساتھ بہت بڑے مفسربھی ہوتے ۔قاضی صاحب نے دوسرے حج بیت اللہ سے بذریعہ بحری جہاز واپس آتے ہوئے 30 مئی 1930ء کو جہاز میں وفات پائی۔جہاز میں موجود مولانا اسماعیل عزنوی ﷫ نے ان کی نماز جناز ہ پڑھائی اور میت کو سمندر کی لہروں کے سپرد کردیاگیا۔اللہ تعالیٰ قاضی ﷫ کو جنت الفردو س میں اعلی ٰ مقام عطافرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تفسیر آیات و سور
589 3705 ام الکتاب تفسیر سورہ فاتحہ ابو الکلام آزاد

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں۔ برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت،قرآن کی تفہیم وتفسیر کےسلسلے میں علمائے برصغیر نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ام الکتاب تفسیر سورۃ فاتحہ‘‘ امام الہند مفسر وادیب مولانا ابو الکلام کی تصنیف ہے جو سوۃ فاتحہ کی تفسیر پر مشتمل ہے سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔مولانا آزاد نے قرآں مجید کی مکمل تفسیر’’ ترجمان القرآن ‘‘ کے نام سے بھی کی ہے یہ تفسیر جدید تفسیری ادب میں ایک ممتاز رکھتی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور تفسیر آیات و سور
590 1677 تعلیم بصیرت محمد زکریا زاہد

سورۃ الحجرات کےمضامین اورتفاسیر بالماثور کےمطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ سورۃ الحجرات ایک ہی دفعہ نازل نہیں کی گئی بلکہ حسب ضرورت اس کانزول کئی حصوں او رمختلف اوقات میں ہوا اس سورت کااجمالی موضوع اہل ایمان او رمسلمانوں کے ان امور کی اصلاح ہے جن کا تعلق ان کے باہمی معاملات او رمجمتع اسلامی سے ہوتاہے ۔زیر نظر کتاب '' تعلیم بصیرت''سورۃ الحجرات کے مضامین کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیر پر مشتمل ہے فاضل مصنف نے اس کو دس تربیتی اسباق کی صورت میں پیش کیا ہے اس کتاب میں اخلاقی ،معاشرتی اور عقیدہ توحید سے متعلق ان تمام خرابیوں سے مکمل طور پرآگاہی موجود ہے جن کے بارے اللہ رب العزت نے سورۃ الحجرات میں علاج بتایا ہے ۔ بچوں کی اعلیٰ تربیت کے لیے اس کتاب کا ہر مسلمان کےگھر میں ہونا نہایت ضروری ہے درسی اسباق کی شکل میں کتاب کوبالکل آسان پیرائے میں ترتیب دیا گیا ہے کتاب ہذا کے مصنف '' مولانا ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد ''لیڈیز یونیورسٹی،لاہور میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں اور ماشاء اللہ مؤطا امام مالک ، جامع الترمذی، سنن النسائی، سنن ابن ماجہ، اور اس درجہ کی دیگر کتب کے ترجمہ وفوائد کی تکمیل کے علاوہ کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اشاعت اسلام کے سلسلے میں اللہ تعالی ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

 

مکتبۃ الکتاب لاہور تفسیر آیات و سور
591 1486 تفسیر آیت الکرسی جلال الدین قاسمی

نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث  سے ثابت  ہے کہ  آیۃ الکرسی قرآن  کریم  کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے  کہ  اس میں باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان  ہے حضرت ابی بن کعبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے  اور حضرت انس بن مالک ؓ سے   روایت ہے کہ  رسو ل اللہ ﷺ نے  فرمایا کہ آیۃ الکرسی ایک چوتھائی قرآن  ہے ۔زیر تبصرہ کتابچہ  قرآن مجید کی  اسی  ایت (آیۃ الکرسی) کی  تفسیر پر مشتمل ہے  جس میں   مصنف نے فضیلۃ  آیۃ الکرسی  اور   آیۃ الکرسی کی افضلیت کے سبب کو    بڑے احسن انداز سے  احادیث کی  روشنی میں بیان کیا ہے  اللہ تعالٰی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر  اسے عوام الناس کے لیے نفع  بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
 

جمعیت اہل حدیث حیدرآباد انڈیا تفسیر آیات و سور
592 2478 تفسیر آیت کریمہ امام ابن تیمیہ

زیر تبصرہ کتاب "تفسیر آیت کریمہ "شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫  کی تصنیف ہے جو انہوں نے ان آٹھ سوالوں کے جواب میں لکھی جو ایک سائل نے آیت کریمہ(لا الہ الا انت سبحنک انی کنت من الظلمین)  کے ضمن میں پیدا ہونے والے سوال امام ممدوح کی خدمت میں پیش کئے تھے۔یہ تمام سوالات کتاب کی تمہید میں بالترتیب ذکر کر دئیے گئے ہیں۔امام ابن تیمیہ ﷫ کی یہ کتاب عربی میں ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحیم﷫ ناظم دار العلوم پشاور نے کیا ہے،تاکہ عوام الناس پوری طرح اس سے استفادہ کر سکیں۔نئی طباعت کے وقت اسے از سر نو ترتیب دیا گیا ہے اور مکتبہ ابن تیمیہ کی جانب سے اسے عصرحاضر کے تقاضوں کے عین مطابق شائع کیا گیا ہے۔کتاب کے سات ابواب بنائے گئے ہیں اور کہیں کہیں اسے مزید آسان بنانے کی غرض سے حاشیہ آرائی بھی کی گئی ہے،تاکہ ہر عام وخاص اس سے استفادہ کر سکے۔کتاب کے شروع میں امام ابن تیمیہ ﷫ کے حالات بھی قلم بند کر دئیے گئے ہیں،تاکہ کتاب پڑھنے سے پہلے مطالعہ کرنے والے کے ذہن پر مصنف کی ہمہ گیر شخصیت کا اثر پڑ سکے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ ابن تیمیہ لاہور تفسیر آیات و سور
593 5018 تفسیر الفاتحہ (محمد بن عبد الوہاب) محمد بن عبد الوہاب

اللہ رب العزت نے ہر اُمت کی رہنمائی کے لیے ہر دور کی ضرورت کے مطابق انبیاء کا سلسلہ قائم کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ ہیں اور ہمارے نبیﷺ کو اللہ رب العزت نے ایک اعلیٰ وارفع شریعت دی اور عظیم کتاب بھی دی جسے ہم قرآن مجید کے نام سے جانتے ہیں ۔ قرآن مجید کی پہلی سورت ’سورۃ الفاتحہ‘‘ ہے یہ وہ عظیم سورہ ہے جسے ’’ام القرآن‘‘ اور اساس القرآن بھی کہتے ہیں۔سات آیات پر مشتمل ہے اور اسے نبیﷺ نے ’سبع المثانی‘‘ کا مصداق بھی قرار دیا ہے۔ اس سورہ کی بہت سی تفسیریں لکھی گئی ہیں اور ہر صاحب علم نے اپنی بساط کے مطابق اس کے مطالب ومفاہیم کو سمجھا اور بیان کیا ہے۔ لیکن زیرِ تبصرہ کتاب’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ مولانا محمد بن عبد الوہاب کی تفسیر کو ایک خصوصی اور امتیازی مقام حاصل ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور اس کا ترجمہ کرتے ہوئے علامہ حکیم محمد جمیل شیدا رحمانی﷾ نے بڑی لطافت اور نزاکت سے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ اور یہ ایسی تفسیر ہے کہ جو نہ تو طویل اور اکتا دینے والی ہے اور نہ مختصر اور اُلجھے معنوں والی ہے۔ اور عوام الناس کے فہم سے بالا بھی نہیں یعنی ہر خواص وعلماء کے مطلوب مقصود سے قاصر وکوتاہ بھی نہیں ہے۔ اور شیخ نے ایسی تفسیر لکھی ہے کہ جو بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان مناجات وسرگوشی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب مولانا محمد بن عبد الوہاب کی مایۂ ناز تصنیف ہے آپ  1115ھ میں پیدا ہوئے اور 1153ھ میں وفات پائی۔ آپ نے ذخیم تعداد میں تالیفات کیں جن میں سے کتاب التوحید‘ کتاب الایمان فضائل الاسلام‘ فضائل القرآن‘ کشف الشبہات‘ آداب المشی الی الصلاۃ وغیرہ شاہکار تالیفات ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نور اسلام اکیڈمی، لاہور تفسیر آیات و سور
594 4084 تفسیر المقام المحمود آخری پارہ عبید اللہ سندھی

امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیرالمقام محمود ‘‘ قرآن مجید کےآخرے پارہ عم کی تفسیر ہے مفسرمولانا عبید اللہ سندھی ہیں۔یہ تفسیر بڑے بڑے علمی مباحث اور نکات ورموز سے پُر ہے۔ اس میں جدید فلسفہ اور سائنس کےاصول، سیاسیات او ر تمدن وارتقاء ملل کی تعلیمات وغیرہ سبھی کی اثر اندازی موجود ہے۔اس تفسیر میں یہ خصوصیت ہے کہ طبعیات اور جدید سائنس اور علوم کو بھی قرآنی مسائل کے سمجھنے کا ذریعہ بتایا گیا ہے اور ساتھی ہی ساتھ قرآنی نقظۂ نظر سے ان کی اصلیت کا اندازہ لگانے کی راستے بھی دکھائے گئے ہیں۔عصر حاضر میں جو مختلف حالات اور رجحانات پیدا ہورہے ہیں ان سب میں قرآن پاک ہی سے ہدایت حاصل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تفسیر میں بعض جگہ بہت بڑے بڑے مضامین،اعلیٰ افکار اور دقیق مسائل بھی زیر بحث آئے ہیں۔(م۔)

مکی دارالکتب لاہور تفسیر آیات و سور
595 5791 تفسیر سورت کہف ( ابراہیم میر سیالکوٹی ) محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم  علمی  شخصیات کو جنم دیا ہے  جن  میں مولانا ابراہیم میر  سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال،  شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷭ سرفہرست ہیں  مولانا ابراہیم میر 1874ء  کو  سیالکوٹ میں  پیدا  ہوئے سیالکوٹ  مرے کالج میں شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال کے  ہم جماعت  رہے   مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش  پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور   دینی تعلیم کے حصول کے لیے  کمر بستہ  ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین  محدث دہلوی ﷫ کے حضور  زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی  سید صاحب کے  آخری دور کےشاگرد ہیں  اور انہیں  ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل  ہے ۔مولانا سیالکوٹی  نے  جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ  حافظ  عبد اللہ محدث روپڑی  ﷫نے  پڑہائی اللہ ان کی  مرقد پر اپنی  رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا  مرحوم نے درس تدریس تصنیف وتالیف دعوت ومناظرہ وعظ وتذکیر غرض ہر محاذ پر کام کیا۔ ردّقادیانیت میں  مولانا نےنمایاں کردار اداکیا  مرزائیوں سے  بیسیوں مناظرے ومباحثے کیے  اور مولانا  ثناء اللہ  امرتسری  ﷫کے دست وبازوبنے رہے  مرزائیت کے خلا ف انھوں نے17 ؍کتابیں تصنیف کیں ۔مولانا کی تصانیف میں تفسیر’’ تبصیر الرحمن‘‘  بھی شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تفسیرسورۃ کہف ‘‘مولانا  ابراہیم میر سیالکوٹی  ﷫ کی تالیف ہے ۔مولانا نے  طریقِ تفسیر کے  مسالک خمسہ(مسلک محدثین،مسلک متکلمین،مسلک صوفیائے کرام ،مسلک فقہائے مجتہدین،مسلک اہل ادب  ومعانی ) کو  ملحوظ رکھتے  ہوئے یہ تفسیر مرتب کی ہے ۔ مولانا  نے اس تفسیر کا آغاز 1353 ھ میں کیا  اور1359ھ  میں اسے  مکمل کیا ۔ثنائی بریس ،امرتسر  نے 1939ء کےآخر میں  پہلی بار شائع  کیا ۔یہ نسخہ مکتبہ ثنائیہ،سرگودہا کا  شائع شدہ ہے   جواب نایاب ہے  ۔ استاد گرامی شیخ الحدیث مولانا  ابو عمارعمرفاروق سعید ی﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) سے  حاصل کر کے کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کی گئی ہے  تاکہ  یہ    نایاب تفسیر  محفوظ ہوجائے اور دنیا بھر میں کتاب وسنت   سائٹ کے ہزاروں  قارئین   اس سے مستفید ہوسکیں اگر کسی  کے پاس  پارہ  اول ،پارہ ،سوم اورتفسیر سورۃ کہف کے علاوہ  مولانا میر سیالکوٹی ﷫ کی   تفسیر  کے اجزاءہوں   ہمیں   عنائت  کریں   سکین کرنے کے بعد  قابل واپسی ہونگے   ۔ ان شاء اللہ ۔(م۔ا) تفاسیر قرآن (م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا تفسیر آیات و سور
596 3595 تفسیر سورہ اخلاص امام ابن تیمیہ

سورۂ اخلاص قرآن کریم کی مختصر اور اہم ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایک تہائی قرآنی موضوعات کا احاطہ کرتی ہے اور توحید کا محکم انداز میں اثبات کرتی ہے۔ اس کےشان نزول کے سلسلے میں مسنداحمدمیں روایت ہے کہ مشرکین نے حضورﷺ سے کہا اپنے رب کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورۃ نازل ہوئی ۔اور اس سورۃسے محبت جنت میں جانے کا باعث ہے اسی لیے بعض ائمہ کرام نماز میں کوئی سورۃ پڑھ کر اس کے ساتھ سورۃ اخلاص کو ملاکرپڑھتے ہیں صحیح بخاری میں ہے کہ حضورﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے ،حضورﷺنے فرمایا انہیں خبر دو کہ اللہ بھی اس سے محبت رکھتا ہے۔اور اسی طر ح ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک انصاری مسجد قبا کے امام تھے،ان کی عادت تھی کہ الحمد ختم کرکے پھر اس سورۃ کو پڑھتے، پھر جونسی سورۃ پڑھنی ہوتی یا جہاں سے چاہتے قرآن پڑھتے۔ایک دن مقتدیوں نے کہا آپ اس سورۃ کو پڑھتے ہیں پھر دوسری سورۃ ملاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یاتو آپ صرف اسی کو پڑھئے یا چھوڑ دیجئے دوسری سورۃ ہی پڑھ لیاکریں ،انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جس طرح کرتا ہوں کرتا رہوں گا تم چاہو مجھے امام رکھو، کہو تو میں تمہاری امامت چھوڑ دوں..۔ ایک دن حضورﷺان کے پاس تشریف لائے تو ان لوگو ں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ نے امام صاحب سے کہا تم کیوں اپنے ساتھیوں کی بات نہیں مانتے اور ہر رکعت میں اس سورت کو کیوں پڑھتے ہو؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺمجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے۔آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا۔اور یہ سورت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو... تو صحابہ کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں آپ نے فرمایا قل ھو اللہ احد تہائی قرآن ہے۔اور اسی طرح جامع ترمذی میں ہے کہ رسول مقبول ﷺنے صحابہ سے فرمایا جمع ہو جاؤ میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤں گا، لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے آپ گھر سے آئے سورۃ قل اللہ احد پڑھی اور پھر گھر چلے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تو حضورﷺکا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے شاید آسمان سے کوئی وحی آگئی ہو اتنے میں آپ پھر واپس آئے اور فرمایا میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھا، سنو یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔  زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر سورۃ اخلاص‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی سورۃ اخلاص کی عربی تفسیر کا ترجمہ ہے اس کے ترجمہ کی سعادت محترم جناب مولانا غلام ربانی نے حاصل کی ہے ۔اس سورۃ اخلاص کی تفسیر میں خالص توحید کومدلل انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔اور اس میں عیسائیت، مادہ پرستی، ہندوازم، قدریت، جہمیت اور رافضیت جیسے باطل نظریات پر کڑی تنقید بھی ہے۔چند آیات کی تفسیر میں قرآن وسنت کے بے شمار نئے نئے نکات ومعارف کا انکشاف ہے۔یہ کتاب اہل علم کے لیے ایک بے نظیر علمی خزانہ ہے ۔مکتبہ نذریہ ،لاہور نے اسے 1979ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیاتھا۔(م۔ا)

مکتبہ نذیریہ لاہور تفسیر آیات و سور
597 4574 تفسیر سورہ فاتحہ ( رفیق چوہدری ) پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں۔ برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت،قرآن کی تفہیم وتفسیر کےسلسلے میں علمائے برصغیر نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تفسیر سورۃ فاتحہ ‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے سورۃ فاتحہ کی تفسیر سے قبل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی تفسیر،سورۃ فاتحہ کا تعارف ، مرکزی مضمون کو بھی آسان انداز میں پیش کیا ہے ۔سورۃ فاتحہ کی تفسیر کرتے ہوئے الفاظ کی تحقیق ، نظائر وشواہد کو تحریرکیا ہے ۔مو صوف کتاب ہذا کے علاوہ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) (م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور تفسیر آیات و سور
598 1788 تفسیر سورہ فاطر ارشاد الحق اثری

قرآن  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے  کہ دنیا بھرمیں  سب  سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔  اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو  امامِ کائنات  نے  اپنی  زبانِ صادقہ سے  معاشرے  کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔  دور ِصحابہ سے لے کر  دورِ حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات  سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے  بعض سورتوں کی الگ الگ  تفسیر اور  ان کے  مفاہیم  ومطالب  سمجھا نے کےلیے  بھی کتب تصنیف  کی ہیں  جیسے  معوذتین ،سورہ اخلاص، سورۂ فاتحہ ،سورۂ یوسف ،سورۂ کہف، سورۂ ملک  وغیرہ کی الگ الگ تفاسیر قابل ذکر ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ تفسیر سورۂ فاطر ‘‘ محقق دوراں  مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کے محققانہ  قلم سے  ہفت روزہ الاعتصام میں  شائع ہونے والے  دروسِ قرآن کا  مجموعہ  جو  مسلسل الاعتصام میں شائع ہوتے رہے  ۔اس کی  افادیت کے پیش نظر  اس میں مزید حک واضافہ کے ساتھ  ادارۃ العلوم اثریہ ،فیصل آباد نے  اسے  کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔ جس میں  قرآن  مجید کے ترجمہ کےلیے  استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث  التفسیر مولانا  حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾ کے ترجمہ کاانتخاب کیا گیا ہےجو عام فہم ہے۔ اور  آیات  سے متعلقہ متفرق فوائد ونکات جو کتب تفاسیر وغیرہ میں پائے جاتے ہیں  حتی الوسع انہیں اس تفسیر  میں  جمع کردیا گیا ہے ۔اللہ تعالی اسے  اہل علم ،طلباء  اور عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے  (آمین) (م۔ا )
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد تفسیر آیات و سور
599 921 تفسیر سورہ ق ارشاد الحق اثری

سورۃ ق کا شمار ان قرآنی سورتوں میں ہوتاہے جن میں ایمان کےبنیادی اصولوں کا بیان ہے۔ نبی کریمﷺ نماز فجر، عیدین اور خطبہ جمعہ میں اس سورۃ کی تلاوت فرماتے تاکہ بنیادی عقائد مستحکم ہوں، توحید و رسالت، حساب کتاب اورجزاو سزا کا تصور مستحضر رہے۔ اسی سورۃ کی اسی اہمیت کے پیش نظر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے اپنے خطبات میں اس کی تعبیر وتفسیر پیش کی۔ انھی خطبات کو معمولی حک و اضافے کے ساتھ افادہ عام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ مصنف محترم کا کہنا ہے کہ ہمارے واعظین اور خطبا حضرات سورۃ یوسف جیسی سورتوں کو تو موضوع سخن بناتے ہیں لیکن سورۃ ق جیسی اہم سورتوں پر گفتگو نہیں کرتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے سامنے اس سورۃکی تشریح و توضیح کی جائے تاکہ ان کے سامنے توحید ورسالت کے ساتھ ساتھ موت، قیامت، جزا و سزا، حساب کتاب، جنت و دوزخ کے بیان اور رسول اللہﷺ کو صبر و استقامت کی تلقین پر مشتمل ہو۔ آیات کی تشریح میں قرآن کریم،احادیث نبویہﷺاور دیگر معتبر مصادر سے کام لیا گیا ہے اور کوئی بھی چیز بغیر حوالہ کے نقل نہیں کی گئی۔ مولانا کے بیان کردہ علمی نکات نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ (عین۔ م)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد تفسیر آیات و سور
600 1549 تفسیر سورۃ الاخلاص جلال الدین قاسمی

سورۂ اخلاص قرآن کریم کی مختصر اور اہم ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایک تہائی قرآنی موضوعات کا احاطہ کرتی ہے اور توحید کا محکم انداز میں اثبات کرتی ہے۔ اس کےشان نزول کے سلسلے میں مسنداحمدمیں روایت ہے کہ مشرکین نے حضورﷺ سے کہا اپنے رب کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورۃ نازل ہوئی ۔اور اس سورۃسے محبت جنت میں جانے کا باعث ہے اسی لیے بعض ائمہ کرام نماز میں کوئی سورۃ پڑھ کر اس کے ساتھ سورۃ اخلاص کو ملاکرپڑھتے ہیں صحیح بخاری میں ہے کہ حضورﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے ،حضورﷺنے فرمایا انہیں خبر دو کہ خدابھی اس سے محبت رکھتا ہے۔اور اسی طر ح ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک انصاری مسجد قبا کے امام تھے،ان کی عادت تھی کہ الحمد ختم کرکے پھر اس سورۃ کو پڑھتے، پھر جونسی سورۃ پڑھنی ہوتی یا جہاں سے چاہتے قرآن پڑھتے۔ایک دن مقتدیوں نے کہا آپ اس سورۃ کو پڑھتے ہیں پھر دوسری سورۃ ملاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یاتو آپ صرف اسی کو پڑھئے یا چھوڑ دیجئے دوسری سورۃ ہی پڑھ لیاکریں ،انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جس طرح کرتا ہوں کرتا رہوں گا تم چاہو مجھے امام رکھو، کہو تو میں تمہاری امامت چھوڑ دوں..۔ ایک دن حضورﷺان کے پاس تشریف لائے تو ان لوگو ں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ نے امام صاحب سے کہا تم کیوں اپنے ساتھیوں کی بات نہیں مانتے اور ہر رکعت میں اس سورت کو کیوں پڑھتے ہو؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺمجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے۔آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا۔اور یہ سورت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب﷢ سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو... تو صحابہ کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں آپ نے فرمایا قل ھو اللہ احد تہائی قرآن ہے۔اور اسی طرح جامع ترمذی میں ہے کہ رسول مقبول ﷺنے صحابہ سے فرمایا جمع ہو جاؤ میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤں گا، لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے آپ گھر سے آئے سورۃ قل اللہ احد پڑھی اور پھر گھر چلے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تو حضورﷺکا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے شاید آسمان سے کوئی وحی آگئی ہو اتنے میں آپ پھر واپس آئے اور فرمایا میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھا، سنو یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔ سورۂ اخلاص کی تفسیر متعدد علماء نے کی ہے ان میں سب سے عمدہ تفسیرشیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی تفسیر سورۃ اخلاص ہے۔زیر نظر کتاب ''تفسیر سورہ اخلاص'' مولانا جلال الدین قاسمی﷾ کی تصنیف ہے مولانا نے انوکھے اور اچھوتے انداز میں میں آیات کےہر ٹکڑےکی علمی وفکر ی تشریح کی ہے موصوف نےبہت سی تفاسیرکے اہم اجزاء کو اس میں جمع کردیا ہے اور اس کتاب کو ترتیب دینے میں بہت محنت کی ہے اللہ تعالی مصنف ومعاونین ومحسنین کے حسنات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

 

جمعیت اہل حدیث حیدرآباد انڈیا تفسیر آیات و سور
601 1101 تفسیر سورۃ التوبہ پروفیسر حافظ محمد سعید

خدائی نظرمیں پسندیدہ اورکامل نظام زندگی صرف اسلام ہے ۔اس کوغالب کرنے کے لیے اللہ عزوجل نے جناب محمدرسول اللہ ﷺ کومعبوث فرمایااورضمانت دی کہ دین حق کاچراغ گل کرنے کی ہرسازش کووہ ناکام بنائے گا۔توسورۃ توبہ فطرت کی اپنی حقیقتوں کی ترجمان ہے ۔اس سورہ میں اللہ تبارک وتعالی نے یہودونصاریٰ ،کفارومشرکین،منافقین اورمومنین کوواضح طورپرچارگروہوں میں تقسیم کیاہے اورہرایک کے کردارپرسیرحاصل بحث کی ہے ۔خاص طورپردنیاکی نام نہادسپرطاقتوں کے شکنجے میں پھنسے ہوئے مسلمانوں کوغلبہ  اسلام اورکفرکی دہشت گردی سے نجات کاطریقہ واضح کیاہے ۔یہ سورہ مبارکہ عصرحاضرکےمسلمانوں کے لیے ستارہ نوراورکفارومشرکین کےلیے تازمانہ عبرت کی حیثیت رکھتی ہے ۔موصوف تحریکی شخصیت جناب پروفیسرحافظ محمدسعیدنے عصرحاصرکے تناظرمیں اس سورہ مبارکہ کی تفسیربہت ہی خوبصورت اورعام فہم انداز میں کی ہے ،جس سے اس کے جملہ مفاہیم ومطالب نکھرکرسامنے آجاتےہیں ۔نیزقلب وذہن میں اس پرعمل کاجذبہ بیدارہوتاہے ۔

 

دار الاندلس،لاہور تفسیر آیات و سور
602 4457 تفسیر سورۃ الفاتحہ (العثیمین) صالح بن فوزان الفوزان

سورۂ فاتحہ کو الفاتحہ اس لیے کہا جاتاہے کہ اس کے ساتھ قرآن کا آغاز ہوتا ہے اور یہ سورۃ سب سے پہلے نازل ہونے والی کامل سورت ہے۔ اس سورت کے بارے میں علماء کرام فرماتے ہیں کہ: کہ مکمل قرآن کریم کےمجمل معانی کوشامل ہے جس میں توحید، احکام ،جزاء اور بنی آدم کےاختیار کردہ راستوں وغیرہ کا ذکر ہے اسی لیےاسے ’’ام القرآن‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس سورت کے بہت سے امتیازات ہیں جن کی وجہ سے یہ دوسری سورتوں سے ممتاز ہے۔ نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے، نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن (یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر سورۃ الفاتحۃ‘‘ سعودی عرب کی مایہ ناز دو شخصیات فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین﷫ فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان﷾ کی سورۃ الفاتحہ کی تفسیر وفوائد پر مشتمل ہے۔ جناب طارق علی بروہی نے اسے اردو دان حضرات کے لیے اردو زبان میں منتقل کیا ہے۔ (م۔ا)

توحید خالص ڈاٹ کام تفسیر آیات و سور
603 1445 تفسیر سورۃ یوسف پروفیسر حافظ محمد سعید

سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ  مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف ؑ کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔عصر حاضر  میں جس طرح عفت و عصمت اورسیرت و کردار کو ثانوی حیثیت دے کر عریانی ، فحاشی، بداخلاقی اور حیا باختگی کا چلن عام کیا جارہا ہے۔ میڈیا کی یلغار سے جس طرح گھر اور بازار کا فرق مٹ رہا ہے اور جس طرح سے اخلاقیات پامال ہور ہی ہیں تو ان حالات میں لازم تھا کہ پورے مسلم معاشرے کو بالعموم اور کارکنان دعوت و جہاد کو بالخصوص اس شیطانی یلغار کے مقابل تحفظ سیرت و کردار کے لیے قرآنی رہنمائی سے مسلح کیا جائے۔سورہ یوسف اس سلسلے میں بہترین انتخاب ہے کہ جس میں نہایت وضاحت سے بتا دیا گیا کہ سیدنا یوسف علیہ السلام  نے کس جرات اطوار اور کس پختگی کردار سے پرکشش دعوت گناہ کو ٹھکرادیا۔مؤلف کتاب جناب پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب کی شخصیت محتاج تعارف نہیں  آپ عصر حاضر کی ایک معروف  جہادی تنظیم کے امیر ہیں ۔ چنانچہ زیرنظر کتاب ان کے مختلف دروس کا مجموعہ ہیں جو انہوں نے تحریک کی تربیت گاہوں میں ارشاد فرمائے تھے۔اللہ ان کے علم و عمل میں برکت عطافرمائے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

دار الاندلس،لاہور تفسیر آیات و سور
604 3002 تفسیر سورۃ یٰس ارشاد الحق اثری

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں سب   سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے بعض سورتوں کی الگ الگ تفسیر اور ان کے مفاہیم ومطالب سمجھا نے کےلیے بھی کتب تصنیف کی ہیں جیسے معوذتین، سورہ اخلاص، سورۂ فاتحہ، سورۂ یوسف، سورۂ کہف، سورۂ ملک وغیرہ کی الگ الگ تفاسیر قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تفسیر سورۂ یٰسین‘‘ محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کے محققانہ قلم سے ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہونے والے دروسِ قرآن کا مجموعہ ہےجو مسلسل الاعتصام میں شائع ہوتے رہے۔ اس کی افادیت کے پیش نظر اس میں مزید حک واضافہ کے ساتھ ادارۃ العلوم اثریہ ،فیصل آباد نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے آیات  سے متعلقہ متفرق فوائد ونکات جو کتب تفاسیر وغیرہ میں پائے جاتے ہیں حتی الوسع انہیں اس تفسیر میں جمع کردیا گیا ہے اور تفسیر سے قبل سورۃ یٰسین کی فضیلت میں منقول 20 احادیث واقوال کو بیان کر کے ان کی صحت وضعف کوبھی تفصیل سے تحریری کیاہے۔ اللہ تعالی اسے اہل علم ،طلباء اور عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا )

ادارۃ العلوم الاثریہ، فیصل آباد تفسیر آیات و سور
605 4799 تفسیر معارف البیان سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ ( 1۔50 ) کے تفسیری نکات ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

قرآن مجید کتابِ ہدایت ہے جو انسان کی اصلاح وتربیت کےلیے نازل کی گئی ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے اس کا صحیح فہم حاصل کرنا ضروری ہے اور وہ لوگ معراجِ سعادت پاتے ہیں جو قرآن کی تعلیم وتعلّم کو اپنی مشغولیت اور زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں ۔ نبیﷺ نے ایسے اصحاب خوش بخت کو بہترین‘ افضل‘ اہل اللہ اور خدا کے خاص بندے جیسے القابات دے کرشان بخشی ہے۔ ان کی عزت ورفعت کے کیا کہنے کہ جنہیں دیکھ کر ذاتِ الٰہی ملائکہ کے سامنے رشک کرے کہ جس کی تخلیق پر تم معترض تھے‘ دیکھو وہی میرے کلام کو اپنی جلوت وخلوت کا مدارِ گفتگو بنائے ہوئے ہے۔قاری قرآن  کو کل قیامت کو بہت سے اجر سے نوازا جائے گا مگرقارئ قرآن قراءت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید میں فہم وتدبر بھی کرے اور اس حوالے سے بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی تفسیر کے ہی موضوع پر لکھی گئی ہے اس میں غیر مسلموں اور دیگر گمراہوں کے اشکالات واعتراضات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے نزی تفسیر کج فکری کے جوابات بھی دیے گئے ہیں اور متداول کتب سے استفادہ کیا گیا ہے۔ جن آیات کی تفسیر کی گئی ہے اس میں آیت کا سلیس اردو ترجمہ  کرتے ہوئے مکاتب فکر کے تراجم کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ تفسیر معا رف البیان ‘‘ حافظ محمد شہباز حسن کاہلوں کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور تفاسیر قرآن
606 4132 تفسیر معوذتین امام ابن تیمیہ

قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دوسورتیں خود الگ الگ ہیں، اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں، لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے، اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام "مُعَوِّذَتَیُن" (پناہ مانگنے والی دو سورتیں) رکھا گیا ہے۔ یہ دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ : رسول الله ﷺ جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر  پهونک مارتے، پھر جب (مرض الوفات میں) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله ﷺ پر پڑھتی  تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ اوران کے نامور شاگر امام ابن قیم ﷫ نے ا ن دونوں سورتوں  کی  الگ  الگ  تفسیر  اور زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر معوذتین  حاسدوں کا علاج‘‘  امام  ابن تیمیہ اور امام ابن قیم کی  سورۃ الفلق والناس کی تفسیر کا اردو ترجمہ ہے  قارئین کے  لیے اس کتاب کا مطالعہ کافی مفید ثابت ہوگا۔لہذا قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس کتاب کو خوب غوروخوض سے پڑھیں اور ان سورتوں کے فیوض وبرکات سے ضرور مستفید ہوں۔فضائل وبرکات  کوبیان کیا ہے۔  (م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور تفسیر آیات و سور
607 6900 تفسیروں میں اسرائیلی روایات محمد نظام الدین اسیرادروی

اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود و نصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘  اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت  سے  مفسرین نے  اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ تفسیروں میں اسرائیلی روایات‘‘ مولانا محمدنظام الدین اسیرادروی کی  تصنیف ہے  انہوں نےاس  میں  تفسیروں سے  اسرائیلی روایات کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں  عنوانات اورتفصیلی فہرست موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس  سے استفادہ کرنا مشکل تھا ۔ تومفتی محمد طفیل اٹکی نے ساری کتاب پر عنوانات لگادئیے ہیں  اور آیات،احادیث اورتاریخی واقعات کی تخریج کی  اور اصل مراجع کی  مدد سے عربی عبارات کی اغلاط کی تصحیح کی ہے،مشکل الفاظ کے معانی درج کیے ہیں جس سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ عثمانیہ راولپنڈی تفسیر آیات و سور
608 1507 حاسدوں کے شر سے بچو ( تفسیر المعوذتین ) ابن قیم الجوزیہ

حسد ایک  ایسا جذبہ ہے جو کسی کی تباہی وبربادی پرتکمیل پذیر ہوتاہے اور حسد ایسا مہلک مرض  ہےکہ جس سےحاسدکے اعمال بھی تباہ ہو جاتے ہیں     حسدکی اس بیماری میں ہمارا  معاشرہ مختلف  مصائب سے دوچار ہے  ہر کوئی دوسرے سے خوفزدہ اور  پریشان  ہے ۔ قرآن وسنت کی تعلیمات سے دوری کی بنا پر ہر شخص ایک  دوسرے کاجانی دشمن بنا ہوا ہے اور حسد کی چنگاری میں جھلس رہا ہے  حاسد جب جادو ٹونے  کا وار کرتاہے  تو اس کے اثرات سے  لڑائی جھگڑے ،نااتفاقی  ،بیماریاں ،پریشانیاں ڈیرا  ڈالی لیتی ہیں  کاروبار ،سکون ،صحت تباہ  ہوجاتی ہے۔ اسلام  نے  چودہ  صدیاں قبل  اپنے آخری رسول  پر نازل شدہ کتاب قرآن مجید کے ذریعہ اس  بیماری کےمہلک اثرات سے  دفاع کاطریقہ بتادیا ہے  وہی طریقہ اس کتاب میں   بتایا گیا ہے ۔حسد کے شر سے  محفوظ  رہنے کے لیے  اس کتاب سے  رہنمائی  مل سکتی ہے   یہ  کتاب دراصل امام ابن قیم کی  کتاب ’’ تفسیر المعوذتین‘‘ کااردو ترجمہ ہے  جسے دار الابلاغ نے  حسن طباعت سے  آراستہ کیا ہے  اللہ تعالی مصنف ،مترجم اورناشرین کی  جہو د کو قبول  فرمائے  اور اسے پڑھنے والوں کوعمل کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور تفسیر آیات و سور
609 1488 حسن و جمال کا چاند حافظ محمد عبد الاعلٰے

حضرت یوسف   کے واقعہ کو قرآن نے  احسن القصص کے طور پر بیان کیا ہے جو اپنے مضامین کی جامعیت  ،موضوع کی انفرادیت ،نفس واقعہ کی حلاوت و شیرینی ،نتائج و عواقب کے لحاظ سے بے نظیر اور اثر آفرینی میں اپنی مثال آپ ہونے کی وجہ سے بجاطور پر احسن القصص ہے نزولِ قرآن سے پہلے یہود کے ہاں بائبل اور ثمود میں بھی   اسے تفصیل کے  ساتھ بیان کیا گیا تھالیکن   ان  کتب  میں یہ واقعہ تحریف شدہ تھا ۔قرآن کریم جو آسمانی کتابوں کے لیے نگران بناکر نازل کیا گیا ہےاس نے سابقہ احوال و فصل کو ٹھیک ٹھیک انداز میں بیان کیا اور بائبل کی تحریقات کی اصلاح بھی کی ہے ۔ واقعہ حضرت  یوسف    کئی لحاظ سے دیگر  واقعات کی  نسبت منفرد  ہے  مثلاً پورا قصہ ایک ہی  سورت میں بیان کردیا گیا  ہے اس قدر عبرتیں حکمتیں اور مواعظ ونصائح ایک ہی مقام پر تسلسل کے  ساتھ  جمع  ہیں۔ ہر  دور اور ہر زبان کے مسلم علماء و ادباء نے اس واقعہ کو موضوع سخن بناکر اپنے اپنے ذوق کے مطابق  نظم یا نثر میں لکھا ہے  ۔زیرِ نظر کتاب ’’ حسن وجمال  کاچاند ‘‘ از حافظ عبد الاعلی اسی موضوع پر ایک اہم کاوش ہے ۔جوکہ قرآن واحادیث صحیحہ کی روشنی  میں سیدنا یوسف   کے  حسن وجما ل  وکما لِ سیرت  اور پیغمبرانہ  شان  کی ترجمان  سورۂ  یوسف کی منفرد تفسیر ہے  ۔علماء ،خطبا، واعظین او رعامۃ الناس کے لیے  ایک نادر تحفہ ہے    اللہ  تعالی فاضل مصنف کی جہود کو  قبول  فرمائے  (آمین)( م۔ا)
 

الممتاز پبلی کیشنز لاہور تفسیر آیات و سور
610 4768 خطبات آیت الکرسی حافظ عبد الستار حامد

قرآن حکیم‘ رب کائنات کا اپنے بندوں کے نام پیغام عظیم ہے۔ اس کا پڑھنا کارِ ثواب‘ سمجھنا باعث ہدایت اور عمل کرنا ذریعہ نجات ہے۔ ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب میں سے ایک اہم سبب کتاب الٰہی سے اعراض اور پیغام ربانی سے انحراف بھی ہے۔ امت مسلمہ کے عروج واستحکام‘ عظمت رفتہ کی بحالی اور دنیوی واُخروی کامیابی کے لیے قرآنی فہمی انتہائی ضروری ہے۔ ہماری اعتقادی بے راہ روی اور عملی خرابیوں کی بنیادی وجہ بھی قرآنی احکام سے بے خبری‘ الٰہی فرامین سے لا علمی اور آسمانی ہدایت سے بے اعتنائی ہے۔ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ عوام کوقرآنی حقائق ومعارف سے آگاہ کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر تالیف کی گئی ہے۔ اس میں  قرآنی مجید میں موجود آیات توحید میں سے ایک آیت‘ آیۃ الکرسی کے نام سے مشہور ہے اس کے خطبات کو بیان کیا گیا ہے۔ فضائل سے لے کر اس کے سب اور وجہ تسمیہ نیز  ہر ایک موضوع کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے اور حوالہ ساتھ ہی دے دیا جاتا ہے ۔ یہ کتاب’’ خطبات آیت الکرسی ‘‘ عبد الستار حامد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
611 4338 خطبات سورہ التکاثر حافظ عبد الستار حامد

سورۃ التکاثر مکی سورت ہے قرآن مجید کی ترتیب نزولی کے اعتبار سے سولہویں اور ترتیب توقیفی کے لحاظ سےسورۃ نمبر 102 ہے اس میں معجزانہ اختصار اور بلیغانہ اعجاز کے ساتھ موت ،قبر، قیامت، حشروحساب کے حقائق اوردوزخ کے مناظر بیان کےگئے اور ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو صرف دنیا کی زندگی کو اپنا مقصد بنالیتے ہیں اوردنیا کاا یندھن جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں،ان کے انہماک کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ انہیں دنیا میں ہمیشہ رہنا ہے؛ لیکن پھر اچانک موت آجاتی ہے ،جس کی وجہ سے ان کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں اورانہیں قصر سے قبر کی طرف منتقل ہونا پڑتا ہے ،ان لوگوں کو ڈرایاگیا کہ قیامت کے دن تمام اعمال کے بارے میں سوال ہوگا ،پھر تم جہنم کو ضرور دیکھوگے اور تم سے اللہ کی نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ امن ،فراغت،اکل وشرب،مسکن،علم او رمال ودولت جیسی نعمتوں کو کہاں استعمال کیا؟۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات سورۃ التکاثر ‘‘پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ ’’ التکاثر‘‘ کے متعلق تفسیری خطبات کامجموعہ ہے ۔موصوف نے ان خطبات کاآغاز جنوری 2002ء میں کیا اور دس خطبات میں اس سورۃ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات وتفسیر کو خطبا ت جمعہ میں مکمل بیان کیا ہے ۔خطیبانہ انداز میں یہ سورۃالتکاثر کی منفرد تفسیر ہے ۔مصنف موصوف کی یہ بارہویں اور ’’ قرآن خطبات ‘‘ کے بابربرکت سلسلے کی نوویں(9) کتاب ہے (م۔ا) 

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
612 4339 خطبات سورہ فاتحہ حافظ عبد الستار حامد

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات سورۃ فاتحہ ‘‘پروفیسر حافظ عبدالستار حامد﷾ کے سورۃ فاتحہ کے متعلق بیان کے گئے خطبات کا مجموعہ ہے ان خطبات کا آغاز موصوف نے جولائی 1998ء میں او ر 15 خطبات میں اس عظیم الشان اور بابرکت سورۃ کی تفسیر وتوضیح مکمل کی ۔پروفیسر عبد الستار حماد صاحب نے اس سورت مقدسہ کے خطبات میں عوام کو دقیق تفسیری نکات میں الجھانے سے گریز کرتے ہوئے عام فہم اورسادہ اندازمیں قرآنی احکام سمجھانے اور صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
613 4342 خطبات سورہ مریم حافظ عبد الستار حامد

سورۃ مریم قرآن مجید کی مکی سورتوں میں سے ہے اس سورۃ کا بنیادی موضوع حضرت عیسٰی اور ان کی والدہ حضرت مریم ؑ کے بارے میں صحیح عقائد کی وضاحت اوران کے بارے میں عیسائیوں کی تردید ہے اگرچہ مکہ مکرمہ میں جہاں یہ سورت نازل ہوئی عیسائیوں کی کوئی خاص آبادی نہیں تھی لیکن مکہ مکرمہ کے بت پرست کبھی کبھی آنحضرت ﷺکے دعوائے نبوت کی تردید کے لئے عیسائیوں سے مدد لیا کرتے تھےاس کے علاوہ بہت سے صحابہ کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حبشہ کی طرف ہجرت کررہے تھے جہاں عیسائی مذہب کی حکمرانی تھی اس لئے ضروری تھا کہ مسلمان حضرت عیسی ،حضرت مریم ،حضرت زکریا اور حضرت یحیی ؑ کی صحیح حقیقت سے واقف ہوں چنانچہ اس سورت میں ان حضرات کے واقعات اسی سیاق وسباق میں بیان ہوئے ہیں اور چونکہ یہ واضح کرنا تھا کہ حضرت عیسی اللہ تعالیٰ کے بیٹے نہیں ہیں جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے بلکہ وہ انبیائے کرام ہی کے مقدس سلسلے کی ایک کڑی ہیں اس لئے بعض دوسرے انبیاء کرام ﷩ کا بھی مختصر تذکرہ اس سورت میں آیا ہے لیکن حضرت عیسی کی معجزانہ ولادت او راس وقت حضرت مریم ؑ کی کیفیات سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ا سی سورت میں بیان ہوئی ہیں اس لئے ا س کا نام سورۂ مریم رکھا گیا ہے۔ صحابی رسول ﷺسیدنا جعفر طیار حبشہ میں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے دربار میں اسی سورت کی تلاوت کی تھی جسے سن کر وہ خود اور اسے کے درباری آبدیدہ ہوگئے تھے اور مسلمانوں کواپنےہاں حبشہ پناہ دی اور انہیں بڑے عزت واحترام رکھا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ مریم ‘‘پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ ’’ مریم‘‘ کے متعلق تفسیری خطبات جمعۃ المبارک کامجموعہ ہے ۔موصوف نے ان خطبات کاآغاز مارچ 1994ء میں کیا اور بیس خطبات میں اس سورۃ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات وتفسیر کو خطبا ت جمعہ میں مکمل بیان کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔خطیبانہ انداز میں یہ سورۃمریم کی منفرد تفسیر ہے ۔ (م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
614 4341 خطبات سورہ کوثر حافظ عبد الستار حامد

سورۃ کوثرمکی سورۃ ہے مکی سورتوں کی اہم خصوصیت قرآن کی آفاقی فصاحت و بلاغت ہے۔وہ عرب لوگ جو اپنی زبان کے مقابلے میں دوسروں کو’’ عجمی‘‘یعنی گونگا کہتے تھے وہ بھی قرآن کے سامنے بے بس ہو چکے۔قرآن نے اہل مکہ کو چیلنج دیا کہ ایک کتاب یا ایک سورۃ یا ایک آیت ہی بنا لاؤ لیکن وہ عرب اس چیلنج کا جواب نہ دے سکے اور ماند پڑ گئے۔ایک بار مکہ میں قصیدہ نویسی کا مقابلہ ہوا ،کم و بیش چالیس قصائد خانہ کعبہ کی دیوار پر لٹکائے گئے،ان میں سے بعض اپنی طوالت میں بے مثال تھے ۔آخر میں سورۃ کوثر بھی آویزاں کی گئی اور ہر فیصلہ کرنے والا اس سورۃ پر آن کر اٹک جاتااور سب لوگوں نے بالاتفاق کہا کہ یہ کسی انسان کی کاوش نہیں ہو سکتی۔الکوثر سے ایک نہر مراد ہے ، جو جنت میں آپ ﷺ کو عطا کی جائے گی۔واضح رہے کہ نہر کوثر اور حوض کوثر میں فرق ہے کہ ، حوض کوثر میدان حشر میں ہو گا ـ جبکہ کوثر یا نہر کوثر جنت میں ہے ، البتہ یہ ضرور ہے کہ حوض میں جو پانی ہے اس کا مصدر نہر کوثر ہی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ کوثر‘‘ پرو فیسر عبد الستار حامد ﷾ کی سورۃ الکوثر کی تفسیر میں 12 خطبات کا مجموعہ ہے جوکہ خطیبانہ انداز میں فضائل رسول ﷺ کا منفرد تذکرہ پر مشمل ہے ۔موصوف نےان خطبات میں رسول اکرم ﷺ کی خصوصیات کے حوالے سے ’’ کوثر‘‘ کے چند معروف مفاہیم کو خطبات جمعہ میں بیان کیا اور بعد ازاں اسے کتابی صورت میں مرتب کر کے شائع کیا ہے ۔موصوف اس کے علاوہ سورۃ یوسف ، سورۃ مریم ، سورۃ یٰسین، سورۃ کہف، سورۃ نور، سورۃ فاتحہ اور آیت الکرسی پر اپنے خطبات کو مرتب کر کےشائع کرچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل اور زور قلم میں مزید اضافہ فرمائے ۔(آمین)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
615 4340 خطبات سورہ کہف حافظ عبد الستار حامد

سورت کہف قرآن مجید کی 18 ویں سورت جو مکہ میں نازل ہوئی۔ اس میں اصحاب کہف، حضرت خضر اور ذوالقرنین کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔یہ سورت مشرکین مکہ کے تین سوالات کے جواب میں نازل ہوئی جو انہوں نے نبی ﷺکا امتحان لینے کے لیے اہل کتاب کے مشورے سے آپ کے سامنے پیش کیے تھے۔ اصحاب کہف کون تھے؟ قصۂ خضر کی حقیقت کیا ہے؟ اور ذوالقرنین کا کیا قصہ ہے؟ یہ تینوں قصے عیسائیوں اور یہودیوں کی تاریخ سے متعلق تھے۔ حجاز میں ان کا کوئی چرچا نہ تھا، اسی لیے اہل کتاب نے امتحان کی غرض سے ان کا انتخاب کیا تھا تاکہ یہ بات کھل جائے کہ واقعی محمد ﷺ کے پاس کوئی غیبی ذریعۂ علم ہے یا نہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے صرف یہی نہیں کہ اپنے نبی کی زبان سے ان کے سوالات کا پورا جواب دیا بلکہ ان کے اپنے پوچھے ہوئے تینوں قصوں کو پوری طرح اُس صورتحال پر چسپاں بھی کردیا جو اس وقت مکہ میں کفر و اسلام کے درمیان درپیش تھی۔اس سورت کی فضیلت کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے والے کے لئے دو جمعوں کے درمیانی عرصہ کے لئے روشنی رہتی ہے ۔ ( سنن بیہقی ص249 ج 3 ) زیر تبصرہ کتاب’’خطبات سورۃ کہف ‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ کہف کے متعلق تفسیری خطبات کامجموعہ ہے ۔موصوف نے ان خطبات کاآغاز نومبر1994ء میں کیا اور بیس خطبات یعنی پانچ ماہ میں اس سورۃ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات وتفسیر کو خطبا ت میں مکمل بیان کیا ہے ۔خطیبانہ انداز میں یہ سورۃ کہف کی منفرد تفسیر ہے ۔(م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
616 4343 خطبات سورۃ یٰسین حافظ عبد الستار حامد

سورۃیٰسین مکی سورت ہے اس سورۃکا آغاز “ی” (یا) اور “س” (سین) دو حرفوں سے ہوا ہے اس مناسبت سے اس کا نام سورہ یٰس ہے۔اس کے مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ مکہ کے درمیانی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہو گی۔سورۃ یٰسین کا مرکزی مضمون آخرت کے انجام سے خبردار کرنا ہے اس طور سے کہ غفلت میں پڑے ہوئے لوگ جاگ اٹھیں اور انہیں اپنے مستقبل اور اپنی نجات کی فکر دامن گیر ہو۔ رسول کی بعثت اسی لیے ہوتی ہے کہ وہ خبردار کرنے کا یہ فریضہ انجام دے۔اس سورت کی فضلیت کے متعلق کتب احادیث میں متعدد احادیث موجود ہیں لیکن اسناد کے اعتبار سے یہ صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتیں۔ اور یہ بات بھی ثابت نہیں ہے کہ صحابہ اس سورہ کو کسی شخص کی جانکنی کے موقع پر پڑھا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ یٰسین ‘‘پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ ’’ یٰسین‘‘ کے متعلق تفسیری خطبات جمعۃ المبارک کامجموعہ ہے ۔موصوف نے ان خطبات کاآغاز مارچ 1993ء میں جامع مسجد توحید اہل حدیث وزیر آباد میں کیا اور 12 خطبات میں اس سورۃ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات وتفسیر کو خطبا ت جمعہ میں مکمل بیان کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔خطیبانہ انداز میں یہ سورۃیٰسین کی منفرد تفسیر ہے ۔ (م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
617 4770 خطبات سورۃ یٰسین ( جدید ایڈیشن ) حافظ عبد الستار حامد

قرآن حکیم‘ رب کائنات کا اپنے بندوں کے نام پیغام عظیم ہے۔ اس کا پڑھنا کارِ ثواب‘ سمجھنا باعث ہدایت اور عمل کرنا ذریعہ نجات ہے۔ ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب میں سے ایک اہم سبب کتاب الٰہی سے اعراض اور پیغام ربانی سے انحراف بھی ہے۔ امت مسلمہ کے عروج واستحکام‘ عظمت رفتہ کی بحالی اور دنیوی واُخروی کامیابی کے لیے قرآنی فہمی انتہائی ضروری ہے۔ ہماری اعتقادی بے راہ روی اور عملی خرابیوں کی بنیادی وجہ بھی قرآنی احکام سے بے خبری‘ الٰہی فرامین سے لا علمی اور آسمانی ہدایت سے بے اعتنائی ہے۔ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ عوام کوقرآنی حقائق ومعارف سے آگاہ کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر تالیف کی گئی ہے۔ اس میں   سورۂ یسن کے خطبات کو آسان‘ سادہ اور عام فہم انداز سے بیان کیا گیا ہے اور ہر بات باحوالہ درج کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے اور حوالہ ساتھ ہی دے دیا جاتا ہے ۔ یہ کتاب’’ خطبات سورۂ یسن ‘‘ عبد الستار حامد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

حامد اکیڈمی وزیر آباد تفسیر آیات و سور
618 3594 دروس سورہ فاتحہ عبد الرزاق یزدانی

سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے  قرآن مجید کا  مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ احادیث صحیحہ، آثار صحابہ و اقوال ائمہ کی روشنی میں یہ بات ثابت کی ہے کہ نماز میں فاتحہ پڑھنا ہر نمازی پر فرض اور واجب ہے خواہ وہ نمازی منفرد ہو یا جماعت کی حالت میں۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ  نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے اس سورت کی عربی اور اردو  میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع  ہوچکی ہیں ۔اور کئی  علماء نے سورۃ فاتحہ کی تفسیر وتشریح کو اپنے دروس میں بھی بیان کیا ہے۔ زیر تبصرہ ’’دروس سورۃ فاتحہ ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ  مولانا عبدالرزاق یزدانی ﷫ کے جامع مسجد رحمانیہ پونچھ روڈ ، لاہور میں نماز فجر کے بعد  دیے گئے دروس کا  مجموعہ ہے ۔مولانا نے  سادہ انداز میں  سورۃ فاتحہ کی تفسیر کو تفسیر القرآن بالقرآن کی شکل میں پیش کیا ہے ۔علاوہ ازیں  اس میں احادیث اور تاریخی واقعات بھی جابجاسمودئیے گیے ہیں ۔اور موقع کی مناسبت سے اردو اور پنجابی کےاشعار کے ذریعے بھی  اس تفسیر کودلچسپ بنادیاگیا ہے۔یہ تفسیر علماء کرام ، طلباء اور عامۃ الناس کے مفید ونفع بخش ہے۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

شیخ الاسلام اکیڈمی لاہور تفسیر آیات و سور
619 2468 راہ نجات سورۃ العصر کی روشنی میں ڈاکٹر اسرار احمد

سورۃ العصر قرآن  حکیم کی مختصر ترین سورتوں میں سے ایک ہے ۔اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نےزمانے کی قسم کھا کر کہا ہے کہ بالعموم انسان خسارے میں ہے سوائے  اس آدمی کے جس کے اندر وہ چار صفات پائی جائیں جن کا ذکر آیت نمبر 3 میں آیا ہے ۔خوش قسمتی سےاس میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں وہ تقریبا سب کےسب اردو میں عام طور پر مستعمل ہیں  اور ایک عام اردو دان بھی ان سے  بہت حدتک مانوس ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس سورۃ  کاسرسری مفہوم تقریبا ہر شخص  فوراً جان لیتا ہے اوراس میں کسی قسم کی دقت محسوس نہیں کرتا۔اپنے مضامین کے   اعتبار سے  قرآن مجید کی  ایک  عظیم الشان سورت ہے  امام شافعی﷫ نے اس کےبارے  میں فرمایا کہ ’’ اگر  لوگ تنہا اسی ایک سورۃ پر غور کریں تو یہ ان کے لیے  کافی ہوجائے ‘‘ یہ سورۃ کل تین آیات پر مشتمل ہے  او راس کی دوسری  آیت عددی اعتبار ہی  سے نہیں بلکہ مفہوم کے  لحاظ سے بھی مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ اس میں یہ درد ناک حقیقت بطور کلیہ بیان ہوئی  ہے کہ ’’انسان بالعموم اور بحیثیت مجموعی خسارے میں ہے ۔ پہلی آیت میں  اس حقیقتِ کبریٰ کے دلائل وشواہد کوصرف ایک  قَسم میں سمو کر پیش کردیاگیا ہے ۔ جبکہ تیسری آیت اس کلیے سے ایک استثناء کو بیان کررہی ہے۔اس سورۃ کے  دو حصے  ہیں  ایک دعویٰ اور اس کی دلیل پر مشتمل ہونےکی بناپر انتہائی گہری  علمی اہمیت کا حامل ہے  جبکہ دوسرا جز  عملی اعتبار سے انتہائی اہم   ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’را ہِ نجات سورۃ  العصر کی روشنی میں ‘‘ تحریک تنظیم اسلامی  کے بانی  ڈاکٹر اسرار احمد  ایک ہی موضوع پر مختلف دوتحریروں  کی کتابی صورت  ہے۔ جس میں   انہو ں نے  سورۃ کے  بعض مجموعی تاثرات ا ور خاص طور پر اس کے جز وِثانی کےبعض مضمرات کو  واضح کیا ہے  تاکہ دین کے تقاضوں کا  ایک مجمل مگر جامع تصور سامنے آجائے ۔ (م۔ا)
 

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور تفسیر آیات و سور
620 1922 راہ ہدایت چوہدری جواد سلیم

قرآن مجید اللہ تعالی  نے   نبی کریم ﷺ پر لوگوں کی  ہدایت ونصیحت کے لیے   نازل فرمایا کہ انسان کو اس دنیا میں کس طرح زندگی بسر کرنا ہے۔اورزندگی  گزارنے کے لیے  دین ِاسلام کے قوانین کیا اوران کی  خلاف ورزی پر کیا سزائیں ہیں۔  قرآن میں بیان  کردہ  احکا م   سے تبہی واقف ہو اجاسکتا کہ جب  اس کو   ترجمہ  وتفسیر سے  پڑھا جائے اور اس   کی تعلیم وتفہیم کی  کوشش کی جائے ۔زیر نظر کتاب ’’راہ ہدایت ‘‘ چوہدری جواد سلیم  صاحب کی مرتب شدہ ہے اس میں  انہوں نےمنتخب   قرآنی  آیات کو موضوعات کے لحاظ سے  ترتیب دے  کر  ان کا ترجمہ وتشریح معتبر اور مستند تفاسیر سے  نقل کی ہے ۔جن لوگوں کے پاس  پورا قرآن مجید کا ترجمہ وتفسیر کے پڑہنے کی فرصت  نہیں ان کےلیے   یہ   کتاب انتہائی اہم ہے ۔مفسر  قرآن  حافظ صلاح الدین  یوسف ﷾ کی  اس کتاب پر  نظر ثانی  سےاس  کی   افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ ان کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے  عوام االناس کےلیے  مفید بنائے (آمین) (م۔ا)  

 

اے جے ایس انٹر پرائزر ماڈل ٹاؤن لاہور تفسیر آیات و سور
621 5171 سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کے لیے حکم ابو عدنان محمد منیر قمر

سورۃ الفاتحہ قرآن کریم کی پہلی سورت ہے‘ جو اگرچہ آیات کے اعتبار سے بہت ہی چھوٹی سی ہے مگر اس کی عظمت وفضیلت اور مقام ومرتبہ بہت ہی بڑا ہے‘ اس فضیلت وبرکت والی سورت کو سبھی نمازی‘ ہر نماز کی تمام ہی رکعتوں میں پڑھتے ہیں اور بار بار پڑھے جانے کی وجہ ہی سے اسے سبع المثانی کا نام دیا گیا ہے۔ البتہ ایک صورت ایسی ہے کہ اس میں نمازی کے اس سورت کو پڑھنے یا نہ پڑھنے میں اہلِ علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے اور وہ  صورت ہے’’امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا‘۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  سورۃ الفاتحہ کی فضیلت وبرکت کے ساتھ ساتھ ساتھ  مقتدی کی قراءت یا عدم قراءت کے مسئلے پر تفصیلی بحث اور انتہائی بے لاگ قسم کی تحقیق پیش کی گئی ہے اور ہر ہر بات کو قرآن وسنت کے دلائل‘ صحابہ وائمہ کے آثار واقوال اور ہر مکتبِ فکر کے علماء کے اختیارات وترجیحات سے مزین کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کے لئے حکم ‘‘ مولانا محمد منیر قمر﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ تفسیر آیات و سور
622 5976 سورۃ الفاتحہ کی اہمیت و عظمت اور نماز میں اسکی فرضیت حافظ عبد الجبار بن عبد الرحمٰن

نماز دین اسلام کے بنیادی  پانچ ارکان میں سے  کلمہ توحید کے بعد ایک  اہم ترین رکن  ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ  باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام  کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ  نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا:جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’سورۃ الفاتحہ کی اہمیت وعظمت‘‘حافظ عبد الجبار بن عبدلرحمٰن صاحب کا مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں سورۃ فاتحہ کے  مختلف ناموں کی  وضاحت ، مکمل سورۃ فاتحہ  کے معانی اور تفسیر کو آسان  فہم انداز میں  پیش کرنے کے علاوہ  سورۃ فاتحہ کی اہمیت وعظمت  اور  نماز میں اس کی فرضیت کو  واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

چوہدری عنایت اللہ گہلنوی تفسیر آیات و سور
623 4925 غلبہ روم ( تفسیر سورۃ روم ) ظفر علی خاں

قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔  زیرِ تبصرہ کتاب ’’ غلبۂ روم سورۂ روم کی ابتدائی آیات کی تاریخی تفسیر‘‘مولانا ظفر علی خاں کی ہے۔ جس میں جو پیشین گوئی اس سورت کی ابتدائی آیات میں کی گئی ہے، وہ قرآن مجید کے کلامِ الٰہی ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رسولِ برحق ہونے کی نمایاں ترین شہادتوں میں سے ایک ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کیا جائے تاکہ ان تاریخی واقعات پر ایک تفصیلی نگاہ ڈالی جائے جو ان آیات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

یکتا کتابیں لاہور تفسیر آیات و سور
624 3773 فصل الخطاب فی تفسیر فاتحۃ الکتاب عبد المنان نور پوری

سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اور سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔ زیر تبصرہ ’’ فصل الخطاب فی تفسیر فاتحۃ الکتاب‘‘ شیخ الحدیث حافظ عبد المنان نورپوری﷫ کے جامعہ محمدیہ میں 1998ءمیں تین ماہ میں دئیے گئے 75 دورس پر مشتمل سورۃ فاتحہ کی منفرد تفسیر ہے ۔جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ کی انتظامیہ نے حافظ صاحب مرحوم کے ان علمی دروس کومحفوظ کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر ٹیپ ریکارڑ کرنے کاانتظام کیا ۔ بعد ازاں جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ کے ایک مدرس قاری گل ولی صاحب نے ان دروس کوکیسٹ سے سن کر مرتب کیا۔ان دروس میں حافظ صاحب نے سورۃ فاتحہ کی مکمل تفصیلی تفسیر اور اس کے احکام ومسائل کو بڑے علمی انداز میں بیان کیا۔اللہ تعالیٰ صاحب حافظ صاحب مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ تفسیر آیات و سور
625 155 فلاح کی راہیں ارشاد الحق اثری

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مؤمنین کے لیے فوزو فلاح اور کامیابی کی  راہوں کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے لوگ نمازوں میں خشوع وخضوع اختیار کرنے والے،لغوباتوں سے اعراض کرنے والے،زکوۃ ادا کرنے والے،شرمگاہوں و ا مانتوں کی حفاظت کرنے والے،عہد کی پاسداری کرنے والے  اور نماز کی حفاظت کرنےوالے ہوتے ہیں-زیر نظر کتاب میں ارشاد الحق اثری صاحب انہی فلاح کے راستوں  کو موضوع بحث لائے ہیں- نماز میں خشوع وخضوع کے حوالے سے بحث کرتے ہوئے خشوع ختم کرنے والے اسباب وذرائع کا ذکرکیا گیاہے اور خاشعین کی نماز کے چند ایمان افروز مناظرکو قلمبند کیا گیاہے-اس کے بعد لغو باتوں سے اعراض پر مدلل بحث کرتے ہوئے زکوۃ وصدقہ کی اہمیت اور زکوۃ کے اجتماعی نظام کے فوائد کو قلمبند کیا گیا ہے-مزید برآں  شرمگاہوں کی حفاظت کے ضمن میں صحابہ کرام کے عمل وکردار کی مثالیں بیان کی گئی ہیں اور ساتھ ساتھ زنا کے درجات،اغلام بازی،جانور سے بدفعلی اور استمناء بالید کی دلائل کی روشنی میں شرعی وضاحت کی ہےعلاوہ ازیں امانتوں اور عہدوں کی پاسداری کے سلسلے میں تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے نماز کی حفاظت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے-

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد تفسیر آیات و سور
626 3599 قرآن حکیم کی تین سورتیں ( التین ، القدر ، العصر ) ابو الکلام آزاد

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے توحید، رسالت، آخرت اور دیگر مضامین کو سمجھانے کے لیے مثالیں بیان کی ہیں تا کہ ان مثالوں کی روشنی میں بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا جائے۔ زیر نظر کتاب"قرآن حکیم کی تین سورتین ترجمہ و تفسیر" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی نایاب تفسیری تصنیف ہے۔ جس میں مولانا آزادؒ نے قرآن حکیم منتخب تین سورتوں(التین، القدر، العصر) کا ترجمہ و تفسیر کی ہے۔ مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور تفسیر آیات و سور
627 4169 مختصر تفسیر سورہ فاتحہ ، آیت الکرسی ، آخری پارہ صالح بن فوزان الفوزان

تفسیر کا معنیٰ بیان کرنا یا کھولنا یا کسی تحریر کےمطالب کوسامعین کےقریب ِفہم کردینا ہے ۔قرآن مجید ایک کامل ومکمل کتاب ہے مگر اس کوسمجھنے کےلیے مختلف علوم کی ضرورت ہے ۔قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ کرنا اور ان کامطلب بیان کرنا علم تفسیر ہے اور علم تفسیر وہ علم ہے جس میں الفاظِ قرآن کی کیفیت ،نطق،اور الفاظ کے معانی اور ان کےافرادی ترکیبی حالات اور ان کے تتمات کا بیان ہوتاہے ۔اور اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اس لیے قرٖٖآن مجید کےمفسر اول حضور ﷺ اور پہلی تفسیر حدیث ِرسول ﷺہے ۔آپ ﷺ نے قرآن کی جو تفسیر بیان کی اس کا کچھ حصہ آپ کی حیات ِمبارکہ میں ہی ضبط تحریر میں آیا او رکچھ حصہ صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ رہا جو اس عہد کے بعد ضبطِ تحریر میں آیا ۔عہد خلافت راشد ہ میں مسلمانوں کی زیادہ توجہ حفظ قرآن اور تدوین حدیث اور ملکی معاملات پر رہی اس لیے تفسیر کے نام سے سوائے تفسیر ابی بن کعب اور تفسیر ابن عباس کےاورکوئی تفسیر کی کتاب مرتب نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عصر حاضر تک قرآن کریم کی ہزاروں تفاسیر لکھی جا چکی ہیں اور ہر صدی میں متعدد کتب تفسیر کی کئی لکھی گئیں ۔اس کے علاوہ قرآن کریم کےمتعدد پہلوؤں پر علمی و تحقیقی کام موجود ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" مختصر تفسیر سورہ فاتحہ، آیت الکرسی، آخری پارہ "سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے تفسیر ابن کثیر سے انتخاب کرتے ہوئے سورہ فاتحہ، آیت الکرسی اور تیسویں پارے  کے مختصر تفسیر بیان فرمائی ہے۔اس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر غلام محمد قمر ازہری اور عبد النذیر خان ازہر ی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم تفاسیر قرآن
628 625 معرکہ ایمان ومادیت سید ابو الحسن علی ندوی

زیر مطالعہ کتاب ’معرکہ ایمان و مادیت‘ میں سورۃ کہف کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔ اس سورۃ کا اکثر حصہ قص پر مشتمل ہے۔ جس میں 1۔ اصحاب کہف کا قصہ 2۔ دو باغ والوں کا قصہ 3۔ حضرت موسیٰ و خضر ؑ کا قصہ اور 4۔ ذو القرنین کا قصہ شامل ہے۔ یہ قصے جو اپنے اسلوب بیان اور سیاق و سباق کے لحاظ سے جدا ہیں، مقصد اور روح کے لحاظ سےایک ہیں اور اس روح نے ان کو معنوی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کر دیا ہے اور ایک لڑی میں منسلک کر دیا ہے۔ کہ ان میں ایمان و مادیت کے مابین کشمکش نظر آتی ہے۔ مولانا ابوالحسن ندوی جو ایک صاحب طرز قلم کار اور متعدد خوبیوں کے حامل شخص ہیں، انہوں نے سورہ کہف کا تفصیلی تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے ۔ اس کے لیے انہوں نے تفسیر قرآن، حدیث، قدیم تاریخ اور حالات حاضرہ کی روشنی میں عبر و نصائح کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا ہے۔
 

ملک برادرز،کارخانہ بازار لاہور تاریخ وقصص قرآن
629 769 معوذّتین فضائل،برکات،تفسیر ابن قیم الجوزیہ

قرآن مجید کی آخری دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے ۔لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے ۔نیز ان سورتوں کے تفسیری نکات اور مزید فضائل وبرکات کے لیے زیر نظر کتاب کا مطالعہ کافی مفید ثابت ہوگا۔لہذا قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس کتاب کو خوب غوروخوض سے پڑھیں اور ان سورتوں کے فیوض وبرکات سے ضرور مستفید ہوں۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور تفسیر آیات و سور
630 3817 نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام (اردو) نواب صدیق الحسن خاں

لفظ تفسیر در اصل ’’فَسْرٌ‘‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: کھولنا،چونکہ اس علم میں قرآن کریم کے مفہوم کو کھول کر بیان کیا جاتا ہے ،اس لئے اس علم کو’’ علم تفسیر ‘‘کہا جاتا ہے، ابتداء لفظ تفسیر کا اطلاق صرف قرآن کریم کی تشریح پر ہی ہوتا تھا،چناں چہ علامہ زر کشی ﷫ لکھتے ہیں: علم یعرف به فهم کتاب الله المنزل علی نبیه محمدﷺ و بیان معانیه واستخراج احکامه وحکمه (البرہان:۱؍۱۳) یہ کتاب چونکہ خالق کائنات اللہ رب العزت کی کتاب ہے، اس لئے اس کےالفاظ کی تہہ میں معانی ومطالب کے ایسے سمندر موجود ہیں جن کی مکمل غواصی انسان کے بس میں نہیں، اور اس میں اتنے اعجازی پہلو موجود ہیں جن کا مکمل احاطہ بشری قوت وصلاحیت سے ماوراء ہے، کہ اس کتاب کے الفاظ بھی معجز ہیں، تو ترکیب واسلوب ونظم کے اعجاز بھی انسان کو یہ بتاتے ہیں کہ یہ کتاب کسی انسان کی لکھی ہوئی نہیں ہوسکتی، کیونکہ انسان ایسے معجزکلام پر قادر ہی نہیں ہے ۔اس کلام کی یہ بلندی اس بات کی متقاضی ہے کہ انسانی ہدایت کی ضامن اس کتاب سے انسانوں کو جوڑنے اور اس کے معانی ومطالب تک انسانی فکر وشعور کو پہون چانے کے لئے کوئی سہارا اور وسیلہ ہو جس کے ذریعہ انسان اس کتاب کو سمجھ کر اپنے خالق کے اوامر ونواہی سے واقف ہوسکے اور مقصد نزول کی تکمیل کرسکے، علم تفسیر درحقیقت وہی سہارا اور ذریعہ ہے، جوقرآن کے سمجھنے اور اس کے مطالب ومعانی کے صحیح ادراک میں معاون بنتاہے، اور اس کے ذریعہ انسانوں کو اپنے خالق کی مرضی معلوم ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام‘‘ جوعربی زبان میں نواب صدیق حسن خان کی تصنیف کردا ہے، اور اس کا اردو ترجمہ   حافظ ابوبکر ظفر نے کیا ہے ۔فاضل مصنف کی یہ کتاب ان آیات کا مجموعہ ہے جن کی پہچان ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو قرآن کے احکام شرعیہ کی معرفت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور تقریباً دوسو ایسی آیات کو جمع کیا ہے جو احکام پر مشتمل ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

مکتبہ محمدیہ، لاہور احکام ومسائل
631 4803 واضح البیان فی تفسیر ام القرآن محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔قرآن مجید کی خدمت کو ہر مسلمان اپنے لئے سعادت سمجھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ واضح البیان فی تفسیر ام القرآن‘‘ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی ہے۔ جس میں تفسیر کی تاریخ و تحریک، طرق، تفسیر بسم اللہ شریف اور سورۃ الفاتحہ کی مفصل تفسیر کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، پاکستان تفسیر آیات و سور
632 281 آپ کا انتخاب نصرت اے زبیری

موجودہ  مادی دور میں جب کہ ہرشخص دنیوی آسائشات کےحصول میں مگن ہے ایسے لٹریچر کی اشد ضرورت ہے جو مختصر ہو اور اس سے فائدہ اٹھانے میں سہولت ہو اسی کے پیش نظر یہ کتاب مرتب کی گئی ہے تاکہ قرآن حکیم کی کم ازکم ان آیات کو جن کاجاننا اور ان پر اپنی روز مرہ زندگی میں عمل کرنا ہرمسلمان کے لیے نہ صرف انتہائی ضروری  ہےبلکہ فرض ہے ہر ایک کے علم میں لایا جاسکے بقول مؤلف یہ کتاب قرآن کے حوالے سے اللہ تعالی کا بتایا ہوا امن وسلامتی کاسیدھا راستہ دکھانے کی ایک عاجزانہ کوشش ہے یہاں یہ پہلو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ دینی تعلیمات کےلیے صرف اسی ایک کتاب پرانحصار کرنا سنگین غلطی ہوگی­­-

 

زبیر پبلشرز،لاہور موضوعات و مضامین قرآن
633 2171 اشاریہ مضامین قرآن جلد۔1 سید ممتاز علی

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پرمشتمل ہے۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اشاریہ مضامین قرآن؍تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘شمس العلماء مو لانا سید ممتاز علی کی قرآن میں بیان شدہ مضامین کو جاننے کے لیے ایک اہم کاوش ہے۔ موصوف 1860ء کو راولپنڈی میں ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنےکےبعددار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور وہاں ممتاز اساتذہ سے   تعلیم حاصل کی ۔آپ زندگی بھر تصنیف وتالیف کے کام سے منسلق رہے ۔آپ نے چار رسالوں کااجراء کیا اور تقریبا 14 کتب تصنیف کیں جن میں سےاہم ترین کتاب’’ تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘ ہے ۔یہ موصوف کا بڑا علمی کارنامہ ہے جس کو آپ نے پچیس برس کی محنت سے ترتیب دیا ۔یہ آیات قرآنی کا ایک مبسوط اشاریہ ہے جو معانی ومطالب کےاعتبار سے مرتب کیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک موضوع ایک ہی مقام پر بیان نہیں ہوا بلکہ ایک عنوان پر روشنی ڈالنے والی متعدد آیات مختلف مقامات پر ملتی ہیں ۔لٰہذا جوشخص کسی خاص موضوع کے ذیل میں آنے والی تمام آیات سے بیک وقت باخبر ہو نا چاہتا ہو اس کے لیے یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ پورا قرآن مجید شروع سے آخر تک نہ پڑھ لے اور یہ ایک دقت طلب مسئلہ ہے ضرورت اس امر کی تھی کہ قرآن میں بیان شدہ تمام موضوعات سےمتعلق آیات ایک ہی مقام پرجمع کردی جائیں۔تاکہ ان سے کما حقہ استفادہ کیاجاسکے ۔اس ضرروت کے پیش نظر مولانا سید ممتاز علی نے نہایت جانفشانی اور عرق ریزی سے پانچ ہزار سے زائد عنوانات کا تعین کیا جو قرآن مجید کی جملہ آیا ت سے قائم ہو سکتے ہیں اور پھر ان کےذیل میں آنے والی تمام آیات ایک مقام پر جمع کردیں اور ساتھ ساتھ ان کا ترجمہ بھی درج کردیا ہے۔یہ کتاب سات حصوں(کتاب العقائد،کتاب الاحکام، کتاب الرسالت،کتاب المعاد، کتاب الاخلاق، کتاب بدء الخلق، کتاب القصص) پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے مضامین کو سمجھے او رجاننے کے لیے انتہائی مفید اور ہر لائبریری اور گھر میں رکھنے کے لائق ہے ۔ علماء واعظین ، مدرسین ، اورمناظرین   کے لیے از بس مفید ہے۔ اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور موضوعات و مضامین قرآن
634 2106 تبویب القرآن جلد اول علامہ وحیدالزمان

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے  مختلف اہل علم  نے اس حوالے  سے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ  کتاب ’’تبویب القرآن  فی مضامین   الفرقان‘‘ کتب  صحاح ستہ اور دیگر  کتب کے معروف  مترجم علامہ وحیدالزماں   کی  قرآن مجید  کے مضامین کےمتعلق دو جلدوں پر مشتمل  اہم کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے پورے قرآن مجیدکے  مضامین کے   ایک سو ایک  عنوان بناکر  ہر عنوان کے متعلقہ  جس قدر آیات کریمہ متفرق مقامات پر آئی ہیں ۔ان کوعمدہ ترتیب سےموضوع وار ایک جگہ  جمع کردیا   ہے اوران کےساتھ ان کاترجمہ بھی لکھ دیا ہے ۔یہ کتاب   خطباء اور واعظین کےلیے  انتہائی  مفید ہے کہ وہ قرآن مجیدکی ایک موضوع  کےمتعلقہ آیات کو ایک  جگہ  دیکھ  کر ان سے  استفاہ کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصحاب ذوق،ارباب تذکیر وتبلیغ اور عام مسلمانوں کےلیے مفید بنائے (آمین)  (م۔ا)

 

ضیاء احسان پبلشرز موضوعات و مضامین قرآن
635 1934 حیوانات قرآنی عبد الماجد دریا بادی

خدمتِ قرآن مجید کے طریقے بے شمار ہیں ۔۔اہل علم نے مختلف انداز میں قرآن مجید کی خدمت کی  ہے ۔ ۔قرآن مجید اصلاً ایک کتاب ہدایت اور دستورالعمل ہے ۔ لیکن ضمناً اس میں  بہت سے  علمی مسائل پربھی  روشنی ڈالی گئی  ہے ۔اور عربی زبان وادب کے علاوہ مختلف علوم وفنون کے بھی  کتنے ہی عنوانات اس سے  منور ہوجاتے ہیں۔یعنی قرآن  مجید میں جہاں  مختلف علوم  وفنون کاذکر  موجود ہے  وہاں  قرآن  مجید میں  حیوانات کےذکر بھی خاصی تعداد  میں آیا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ حیوانات قرآنی‘‘ مولانا عبدالماجد دریاآبادی ﷫ کی   قرآن  مجید میں بیان گئے  جانوروں کے   متعلق جامع کتاب ہے ۔ جس   میں انہوں نے  قرآن مجید میں مذکور  تمام  جانوروں کے  ناموں کو بہ ترتیب حروف  تہجی  اس  میں یکجا کرنے کےساتھ ساتھ   عہد قدیم اور عہد جدید میں ان جانوروں کے  متعلق جو معلومات مل سکیں انہیں  بھی اس  میں جمع کردیا ہے۔گویا  قرآن  مجید  میں جن حیوانات کا ذکر آیا ہےان کے اسماء  صفات ،افعال ومتعلقات کے حوالے  سےیہ  کتاب  ایک  جامع لغت ہے (م۔ا)

 

مجلس نشریات اسلامی کراچی مضامین قرآن
636 3521 خلاصہ مضامین قرآن ملک عبد الرؤف

رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔ رمضان المبارک میں جبریل امین﷤ آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اور گھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے۔ اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمر فاروق﷜ کے عہد خلافت میں صحابہ کرام ﷢ کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سے محظوظ ہوتے۔ لیکن ارض ِ پاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سے نابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔ تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا گیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے۔ اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’خلاصہ مضامین قرآن‘‘ مولانا ملک عبد الرؤف صاحب (خطیب جامع مسجد آسٹریلیا) کی یہ ایک کامیاب کوشش ہے موصوف نے تقریباً تیس سال قبل اپنے نمازیوں کو روزانہ نماز تراویح کے بعد تلاوت شدہ قرآن کریم کا خلاصہ سنایا جو بہت پسند کیا گیا۔ دور دور سے صاحبان ذوق اس کو سننے کے لیے آتے تھے۔ تو مولانا نے اپنے اس بیان شدہ کلام اللہ کے تیس پاروں کا خلاصہ تحریری صورت میں مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے نہایت آسان زبان میں تیس ابواب کی صورت میں پیش کیا ہے۔ قارئین کی دلچسپی اور افادۂ عام کے لیے ہررکوع کو جداگانہ عنوان دیا گیا ہے اس خلاصہ کایہ سب سےمنفرد اور اہم کام ہے۔ ہر باب آسانی سے تیس منٹ میں پڑھا جاسکتا ہے۔رمضان المبارک میں تراویح سے قبل یا بعد اگر روزانہ نصف گھنٹہ میں یہ خلاصہ سنانے کااہتمام ہو جائے تو تعلیمات قرآن کو عام کرنے کی یہ نہایت کامیاب اور مؤثر صورت ہوگی۔ حافظ نذر احمد پرنسپل شبلی کالج، لاہور نے اس پر نظرثانی کی اور مسلم اکادمی لاہور 1984ء میں اسے شائع کیا تھا۔ (م۔ا)

پاک مسلم اکادمی لاہور مضامین قرآن
637 7016 روح القرآن سید قاسم محمود

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر و برکت اور ذریعۂ بخشش و نجات ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء و مشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔ بعض اہل علم و قلم نے اس کے موضوعات و مضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ روح القرآن‘‘ آیات قرآنی کا موضوع وار جامع اشاریہ ہے جسے سید قاسم محمود نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے اس میں مضامین کی تجمیع و تدوین پر زور دیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا) 

بک مین لاہور مضامین قرآن
638 4820 عشاریات قرآن و حدیث انجینئر عبد المجید انصاری

اللہ رب العزت نے اپنے آخری نبیﷺ کو قرآن وحدیث جیسی عظیم نعمتوں سے نوازا۔قرآن ِ مجید  انسانوں کی راہنمائی کےلیے  رب العالمین کی طرف سے نازل  کی گئی آخری کتاب ہے  ۔اور قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع  ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے کہ   اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نازل کیا تو ساتھ ہی اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لیا اور بندوں کے ذریعے اس کی حفاظت کروائی مثلا قرآن مجید پر لکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ اور اس کی مختلف جہات ہیں کسی نے عربی متن کے حوالے سے لکھا اور کسی نے ترجمہ کے حوالے اور کسی نے تفسیر اور قراءت کے حوالے سے۔ قرآن کے بعد دوسری کتاب ہدایت حدیث ہے کہ جو نبیﷺ کی زندگی کی ریکارڈنگ اور ان کا اسوہ ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے عشاریے بیان کیے گئے ہیں کہ ایک لفظ/موضوع کتنی بار اور کہاں کہاں ذکر ہوا ہے۔ آیات بیان کرنے کے ساتھ ہی حوالہ بھی ذکر ہے لیکن احادیث میں ناقص حوالہ جات کا ذکر ہے۔ یہ کتاب’’ عُشاریات قرآن وحدیث ‘‘ انجنیئر عبد المجید انصاری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور مضامین قرآن
639 3949 فہم مضامین قرن سرفراز محمد بھٹی

رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے ۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔ لیکن ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فہم مضامین قرآن ‘‘ محترم جناب سرفراز محمد بھٹی کی کاو ش ہے انہوں نے کلام اللہ کے تیس پاروں کا خلاصہ تحریری صورت میں مرتب کر کے افادۂ عام کےلیےنہایت آسان سلیس ارد ومیں پیش کیا ہے ۔قارئین کی دلچسپی اور افادۂ عام کے لیے ہررکوع کا الگ الگ خلاصہ تحریر کیا ہے ۔ رمضان المبارک میں تراویح سے قبل یا بعد اگرروزانہ نصف گھنٹہ میں یہ خلاصہ سنانے کااہتمام ہوجائے تو تعلیمات قرآن کو عام کرنے کی یہ نہایت کامیاب اور مؤثر صورت ہوگی۔(م۔ا)

256 ستلج بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور موضوعات و مضامین قرآن
640 597 قرآن اور عورت ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی

برصغیر میں فتنہ انکار حدیث برسوں سے چلا آرہا ہے۔ بہت سے علمائے حق میں ابطال باطل کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اس فتنہ کی سرکوبی میں پیش پیش رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب بھی ایک ایسے مرد مجاہد کی علمی کاوش ہے جو اس فتنے کی جڑیں کاٹنے کے لیے میدان عمل میں اترا ہوا ہے۔ڈاکٹر پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی کی  یہ کتاب غلام احمد پرویز کے شاگرد عمر احمد عثمانی کی کتاب ’فقہ القرآن‘ کا جائزہ لیتے ہوئے مرتب کی گئی ہے۔ مصنف نے عام فہم انداز میں مد مقابل محقق کے پورے خیالات بھی اپنی کتاب میں شائع کیے ہیں اور ان پر خالص علمی انداز میں تنقید کا حق بھی ادا کیا ہے۔ کتاب کے 11 ابواب میں خواتین سے متعلقہ تقریباً تمام مسائل کی روشنی میں تفصیلی وضاحت کر دی گئی ہے جس میں عورت کا دائرہ کار، عورت کے فرائض و واجبات اورعورت اور مخلوط سوسائٹی سے متعلق تمام اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے قرآن کریم کی روشنی میں شہادت نسواں کی بھی تفصیلی وضاحت موجود ہے۔

 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور مضامین قرآن
641 3256 قرآن اور پیغمبر سید ابو الاعلی مودودی

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور پیغمبر" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن مجید کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے۔اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور موضوعات و مضامین قرآن
642 190 قرآن کا مطلوب انسان وحید الدین خاں

قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور اس کا یہ معجزہ ہے کہ اس جیسی کلام کرنا کسی کے اختیار میں نہیں-قرآن کریم اللہ تعالی نے انسان کی راہنمائی کےلیے نازل فرمایا اور اس کے احکامات پر عمل کو لازمی قرار دیا جس سے انسانی دنیا وآخرت کی کامیابی کو سمو دیا-مذکورہ کتاب مولانا وحید الدین خاں کے مختلف دروس وتقاریر کو کتابی شکل میں ڈھالا گیا ہے-چونکہ مختلف مقامات پر دیے جانے والے دروس کے مابین موضوع کا اشتراک موجود تھا تو اس لیے اس کو کتابی میں شکل میں پیش کر دیا گیا ہے-مصنف نے قرآن کریم کی روشنی میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن کریم مخاطب اصل میں انسان ہے-اس لیے مصنف نے جن چیزوں کو بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:1-قرآن کا مطلوب اصل میں انسان ہے2-مومن کی عملی زندگی کیسی ہونی چاہیے3-انسانی زندگی بامقصد ہونی چاہیے4-خدمت دین میں کون کون سی مشکلات آتی ہیں5-اور ان مشکلات کی صورت میں انسان کو کیا کرنا چاہیے-

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی موضوعات و مضامین قرآن
643 5153 قرآن کریم میں بیان کردہ قواعد حصہ دوم عادل سہیل ظفر

اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم بلا شبہ وہ زندہ و جاوید معجز ہے جو قیامت تک کے لئے انسانیت کی راہنمائی اور اسے صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے کافی و شافی ہے۔ قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسر نہیں کر سکتی۔یہ وہ کتاب ہےجس کی تلاوت، جس کا دیکھنا: جس کا سننا اور سنانا، جس کا سیکھنا اور سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دونوں جہانوں کی عظیم سعادت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ قرآن کریم میں بیان کردہ قواعد (قوانین، اصول) ‘‘عادل سہیل ظفر کی ہے۔قرآن فہمی کے لیے یہ کتاب انتہائی مؤثر ہے۔اس کتاب میں جو اصول و ضوابط بیان کیے گے ہیں وہ کتاب اللہ کی عظیم الشان اوصاف کی خبر دینے واے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے انسان کے لئے تفسیر اور مفہوم و معانی تک رسائی حاصل کرنے کے راستے کھولتے ہیں۔ یہ قواعد ان بے شمار تفاسیر اور مفہوم سے بے نیاز کر دیتے ہیں جو ان نفع بخش مباحث سے خالی ہوتی ہیں۔لہذا یہ کتاب علوم تفسیر میں ایک عمدہ اضافہ ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

کتاب و سنت ڈاٹ کام مضامین قرآن
644 4486 قرآنی دستور حیات ابو یحیٰ امام خان نوشہری

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنی دستور حیات ‘‘مولانا ابو یحییٰ امام خان نوشہروی ﷫ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے تقریباً 80 قریب موضوعات کو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کی روشنی میں بیان کیا ہے اور کتب حدیث وسیرت سے ماخوذ 439 دلچسپ اسلامی واقعات کو اس کتاب میں جمع کردیا ہے ۔(م۔ا)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی مضامین قرآن
645 5722 قرآنیات قرآنی مباحث پر مضامین کا مجموعہ پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت  میں خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ زیر نظر کتاب ’’قرآنیات ‘‘ماہنامہ  محدث کے  معروف  مضمون نویس اور  کئی کتب کے مصنف  ومترجم محترم  مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کے قرآن مجید کے علوم ومعارف اور  احکام  ومباحث کے   متعلق   لکھے گئے  13 مضامین کا مجموعہ ہے  چوہدری صاحب کے یہ مضامین دینی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے  ہیں  بعدازاں انہوں نے ان مضامین کو  ’’قرآنیات ‘‘  کے نام سے  کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔فاضل مصنف   کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔ کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں  جن میں قرآن کریم کا اردو  وانگلش ترجمہ  اور10 جلدوں پر مشتمل  تفسیر االبلاغ بھی شامل ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور مضامین قرآن
646 3377 مختصر مضامین قرآن خالد عبد اللہ

قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت  میں خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر مضامین قرآن  ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس کتاب کو  محترم جناب خالد عبد اللہ  صاحب نے علماء، خطباء عوام الناس بالخصوص اتقان القرآن کے طلبہ کےلیے مرتب کیا ہے ۔موصوف نے اس میں  قرآن مجید کے بنیادی  مضامین مختصراً بیان کیے  ہیں۔ہر موضوع کے متعلقہ  آیات کو   جمع کر کے  ان کے   ترجمہ اور وضاحت طلب مقامات  کا بریکٹوں میں  وضاحتی  بیان بھی کردیا ہے ۔تاکہ طلبہ کو حفظ القرآن  وگردان کے دوران قرآن فہمی کے مواقع میسر آئیں اور طلبہ کوبنیادی تعلیمات قرآنی سےآگاہی ہوسکے ۔اس کتاب سے  خطباء ،علماء اور مطالعہ قرآن کا شوق رکھنے والے احباب بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دینی ،دعوتی اور تصنیفی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) ( م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور موضوعات و مضامین قرآن
647 1494 مضامین قرآن حکیم محمد زاہد ملک

قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات   پرمشتمل ہے  مختلف اہل علم  نے اس حوالے  سے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مضامین قرآن  ‘‘(از زاہد ملک) بھی اسی سلسلے  کی  کڑی ہے  فاضل مؤلف   نے    خدائے  ذوالجلال کے  عظیم کلام کو آٹھ سو  اہم  جامع عنوانات میں اس طر ح  تقسیم کیا ہے  کہ  جس سے  عام مسلمانوں  کو قرآنی تعلیمات،ہدایات واحکامات کو براہ راست سمجھنے اور  ان  پر عمل کرنے میں مدد ملے گی۔( ان شاء للہ)  فاضل مؤلف نے  تمام موضوعات کو  الف بائی ترتیب سے  مرتب کیا  اور  ہر موضوع سے متعلق آیا ت  کا ترجمہ بھی  پیش کردیا ہے   یہ کتاب قرآن   مجید کے  مضامین کو سمجھے  او رجاننے کے لیے   انتہائی مفید  اور  ہر لائبریری  اور  گھر میں  رکھنے  کے لائق  ہے ۔  اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے  عوام الناس کے لیے  نفع بخش بنائے (آمین)( م۔ا)
 

بن قطب انٹرنیشنل پاکستان موضوعات و مضامین قرآن
648 4481 موضوعات القرآن قرآن کے موضوعات کی اردو حروف تہجی کے اعتبار سے ترتیب نعمان انوار

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’موضوعات القرآن ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس اہم کتاب کو محترم جناب نعمان انوار صاحب نےبڑی محنت شاقہ اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔موصوف نے پورے قرآن کریم کے موضوعات کو اردو حروف تہجی کےاعتبار سے ترتیب دیا ہے ۔فاضل مرتب نے قرآنی آیات کونہ صرف مخصوص موضوعات کےتحت جمع کرنے کااہتمام کیا ہے بلکہ بڑے موضوعات کےتحت مزید موضوعات بھی قلمبند کیے ہیں ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے787 موضوعات پر مشتمل ایک منفرد کتاب ہے ۔قارئین اردوڈکشنری کی طرح اس کتاب سے قرآن کے موضوعات آسانی سے تلاش کرسکتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصحاب ذوق،ارباب تذکیر وتبلیغ اور عام مسلمانوں کےلیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)

ضرب آہن پبلشرز اسلام آباد موضوعات و مضامین قرآن
649 4359 میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے محمد سرور خان

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے " محترم محمد سرور خان صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  کے مضامین کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو عمل کی ترغیب دی ہے۔آپ کی اس پہلے بھی ایک کتاب "کیا تم دیکھتے نہیں"سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

قرآنک بک فاؤنڈیشن موضوعات و مضامین قرآن
650 348 يايهاالذين امنوا! خالدہ تنویر

یوں تو قرآن پاک مکمل ہی ہدایت ہے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو خاص طور سے مخاطب کر کے کوئی بات کہتا ہے تو اس سے ایک طرح کی محبت کا اظہار ہوتا ہے اور دل خود بخود متوجہ ہوتا ہے کہ دیکھیں کیا بات کہی جا رہی ہے۔ عام زندگی میں بھی کسی کو نام لے کر پکارا جائے تو سننے والا پوری توجہ اور دھیان سے بات سننے کو تیار ہو جاتا ہے۔ اور خاص طور پر متوجہ کرنے کے لیے یہی انداز اختیار کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن میں بار بار اللہ تعالیٰ  یا ایہا الذین اٰمنو (اے ایمان والو!) کہہ کر ہمیں بڑی محبت سے بلاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآن کے وہ تمام مقامات یکجا کر دئے گئے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمارا نام لے کر مخاطب کیا ہے اتنی کامیاب ہدایات خاص ہمارے ہی لیے رب دو جہاں نے نازل فرمائی ہیں۔  یوں تو ہم ان ہدایات کو قرآن میں پڑھتے ہی ہیں لیکن ایک ہی جگہ ان سب ہدایات کے مجموعے کو پڑھنا ان شاء اللہ ضرور مفید ہوگا۔ساتھ ہی کچھ تشریحی

پین اسلامک پبلیشرز موضوعات و مضامین قرآن
651 2042 یأیہا الذین آمنوا، اے ایمان والو ڈاکٹر محمود الحسن عارف

اللہ تعالیٰ نے انبیاء﷩کودنیابھر کے انسانوں کی رشد وہدایت اور فلاح ونجات کےلیے مبعوث فرمایا اوران کے ذریعے دنیا میں علم وعمل اور جدو جہد کا ایک ایسا سلسلہ شروع فرمایا جو تا قیامت اسی طرح جاری وساری رہے گا۔سب سے آخری نبی حضرت محمدﷺ کواللہ تعالیٰ کاجو ازلی اور ابدی کلام عطاہوا ۔یہ کلام لائق اور قابل اتباع ہے اور اس میں جن باتوں کاحکم دیاگیا ہے ان تمام باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے تاہم اس کی وہ آیات خصوصاً قابل توجہ ہیں جن میں اہل ایمان کوخصوصی طور پر مخاطب کیا گیا ہے ۔ یہ آیات اپنے اندر بڑی گہرائی اور بصیرت رکھتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’یایھالذین اٰمنوا‘‘ محترم ڈاکٹر محمود الحسن عارف صاحب کی تالیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کی ایسی آیات جن کی ابتدا یایہا الذین اٰمنوا کےدل کش جملے سے ہوتی ہے ان کو موضوعات کےلحاظ سے اس کتاب میں جمع کردیا ہے اور اس کے ساتھ   ساتھ آیات کااردو اور انگریزی ترجمہ ،تشریح وتفسیر بھی اس میں شامل کردی ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل ایمان کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین) م۔ا)

مکتبۃ الکتاب لاہور موضوعات و مضامین قرآن
652 4132 تفسیر معوذتین امام ابن تیمیہ

قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دوسورتیں خود الگ الگ ہیں، اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں، لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے، اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام "مُعَوِّذَتَیُن" (پناہ مانگنے والی دو سورتیں) رکھا گیا ہے۔ یہ دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ : رسول الله ﷺ جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر  پهونک مارتے، پھر جب (مرض الوفات میں) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله ﷺ پر پڑھتی  تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ اوران کے نامور شاگر امام ابن قیم ﷫ نے ا ن دونوں سورتوں  کی  الگ  الگ  تفسیر  اور زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر معوذتین  حاسدوں کا علاج‘‘  امام  ابن تیمیہ اور امام ابن قیم کی  سورۃ الفلق والناس کی تفسیر کا اردو ترجمہ ہے  قارئین کے  لیے اس کتاب کا مطالعہ کافی مفید ثابت ہوگا۔لہذا قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس کتاب کو خوب غوروخوض سے پڑھیں اور ان سورتوں کے فیوض وبرکات سے ضرور مستفید ہوں۔فضائل وبرکات  کوبیان کیا ہے۔  (م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور تفسیر آیات و سور
653 2007 اسلامی نظام زندگی قرآن عصری سائنس کی روشنی میں احمد دیدات

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔زیر تبصرہ کتاب " اسلامی نظام زندگی،قرآن اور عصری سائنس کی روشنی میں " عالمی شہرت یافتہ ،عظیم اسلامی سکالر  ،مبلغ،داعی،  مذاہب عالم کےمحقق ،تقابل ادیان کے مناظراور عیسائی پادریوں کی زبانیں بند کردینے والے عظیم مجاہدشیخ احمد دیدات﷫  کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مصباح الرحمن صاحب نے حاصل کی ہے۔آپ  کا پیدائشی نام احمد حسین دیدات ﷫تھا۔ آپ کی  تقاریر کے اہم موضوعات، انجیل، نصرانیت، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، انجیل میں محمد ﷺ کا ذکر ، کیا آج کی اناجیل کلام اللہ ہیں وغیرہ وغیرہ ہوتے تھے۔ مولف ﷫نے اپنی تقاریر اور مناظروں کے ذریعے  عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دیں،جو رہتی دنیا تک ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔آپ نے اس کتاب میں  قرآن اور عصری سائنس کی روشنی میں اسلامی نظام زندگی پر گفتگو فرمائی ہے،اور اسلام کی روشن تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کر کے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

عبد اللہ اکیڈمی لاہور قرآن اور سائنس
654 6450 اللہ کی عظمت اور قرآن کا نظریہ علم وسائنس عزیز احمد خاں

قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقت کو کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں اور بلاشبہ کائناتی دریافتوں میں قرآن   وسانئس میں ہم آہنگی فروغِ اسلام کاباعث بنی ہے۔ زیر نظرکتاب’’اللہ کی عظمت اور قرآن کانظریۂ علم وسائنس‘‘ عزیز احمد خاں کی تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نےاس کتاب میں  اللہ تعالی ٰکے تعلق سے یونانی ، مذہبی اور موجودہ سائنسی نظریات ،اللہ کا قرآنی تصور اورا س کی عظمتیں،مسلمانوں کے علمی عروج اور زوال کےاسباب،فلسفۂ تصوف اور قرآن کا نظریۂ علم وسائنس،اقوامِ عالم میں مذہبوں سے بیزارگی اور دہریت کی ابتداء جیسے موضوعات کو بصیرت افروز معلومات   ،قرآن اور علم فلکیات کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

اطیب اردو کمپیوٹر گرافکس اینڈ پرنٹرس حیدر آباد انڈیا قرآن اور سائنس
655 1971 اللہ کی نشانیاں عقل والوں کے لیے ہارون یحییٰ

اللہ تعالیٰ نے  قرآن  کریم  میں سورۂ بقرہ کی آیت 164 میں  فرمایا کہ  قرآن  کریم  کے نزول کا  ایک مقصد  یہ بھی ہے کہ لوگوں کوسوچنے اور سمجھنے کی دعوت دے۔اسی طرح کی سیکڑوں  آیات قرآن حکیم  میں جابجا بکھری ہوئی  ہیں اور  لوگوں کو مخلوقات پر غور  وفکر کی دعوت دیتی ہیں ۔زیر نظرکتاب’’  اللہ کی نشانیا ں عقل والوں کے لیے ‘‘ عالمی شہرت یافتہ   محترم ہارون یحییٰ  صاحب کی    کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کامقصد بھی یہی کہ لوگوں کو اللہ کی بے شمار نشانیوں میں سے  چند کی طرف  متوجہ  کیا سکے ۔ہارون یحییٰ ترکی کے ایک معروف مصنف ہیں جنہوں نے مادیت اور فری میسزی یہودی تحریکوں کی تردید میں متعددکتابیں لکھی ہیں۔ ہارون یحییٰ اس وقت دنیا میں مادیت پرستی(Materialism) اور ڈاونزم(Darwanism) کا سب سے بڑے  ناقد ہیں۔ عموماًہارون یحییٰ کی تحریروں میں اللہ کی قدرتوں، نشانیوں اورتخلیق کے نمونوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔مصنف کی یہ کتاب بھی اس کائنات میں بکھرے ہوئے عجائبات کے ذریعے اپنے خالق و رب کی معرفت حاصل کرنے کی ایک سعی وجہد ہے۔اللہ ان کی سربلندی کےلیے  تمام کاوشوں کو  قبول فرمائے(آمین) (م۔ا)

 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی قرآن اور سائنس
656 915 بائبل قرآن اور سائنس موریس بوکائلے

زیر مطالعہ کتاب موریس بوکائلے کی کتاب کا اردو قالب ہے۔ جس میں قرآن اور بائبل کو سائنسی تناظر میں دیکھا گیا ہے۔ ابتدا میں یہ کتاب La Bible Le Coran Et La Science کے نام سے فرانسیسی میں لکھی گئی پھر مصنف موریس بوکائلے اور الاستیردی پانیل نے مل کر اس کا انگریزی میں ترجمہ کیا جس کی اشاعت خوب ہوئی اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ثناء الحق صدیقی نے اس کاسلیس اردو ترجمہ کر دیا ہے۔ مترجم نے کتاب میں تفصیلی حواشی کے ذریعے بہت سی ایسی معلومات کا اضافہ کر دیا ہے جو اصل کتاب میں نہیں تھیں۔ بعض مقامات کی تشریح کر دی گئی ہے اور بعض جگہ اختلافی

وقاص پبلیشرز سیالکوٹ قرآن اور سائنس
657 565 سائنس قرآن کے حضور میں طارق اقبال سوہدروی

قرآن پاک مذہب اسلام کاایک بڑاماخذ اور وہ کتاب ہے جس کو اس کے ماننے والے یعنی مسلمان مکمل طورپر کلام الٰہی تصورکرتے ہیں۔ مسلمان اس امر پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ قرآن پاک تمام انسانیت کےلیے رہنمائی حاصل کرنے کا ایک عظیم سر چشمہ ہے یہ تمام تر انسانیت کورہنمائی فراہم کرتاہے اور یہ ہر ایک دور سے ہم آہنگ ہے اور جدید سائنس بھی اس کے مندرجات سے انکار نہیں کر سکتی بلکہ اس کی تائید و تصدیق کرتی ہے۔ زیر نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی موضوع پر ترتیب دی گئی ہے ۔ جس کے بارے میں مصنف کا کہنا ہے کہ یہ کتاب میں نے ان مسلمانوں کے لیے مرتب کی ہے جو قرآن مجید کو اپنا ضابطہ حیات قرار دیتے ہیں تاکہ ان کا ایمان مزید پختہ ہو جائے کہ سائنس نے جن حقیقتوں کو آج دریافت کیا ہے ان میں سے کئی ایک کا ذکر قرآن مجید میں کسی نہ کسی شکل میں پہلے سے ہی موجود ہے۔ کتاب کے مؤلف طارق اقبال سوہدروی ہیں جنھوں نے یہ کتاب ڈاکٹر ذاکر نائک کے اس موضوع پر لیکچرز سے متاثر ہو کر تیب دی ہے۔ (ع۔م)
 

نا معلوم قرآن اور سائنس
658 3378 قرآن اور جدید سائنس حیرت آفریں سائنسی اکتشافات پروفیسر ڈاکٹر فضل کریم

قرآن مجید وہ عظیم الشان آخری آسمانی کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔یہ اسلام کا سب سے پہلا منبع ومصدر ہے۔جب تک مسلمانوں نے اسے تھامے رکھا ،دنیا کی سپر پاور اور راہبر و راہنما  رہے ، اور جب اسے ترک کر دیا تو ذلت ورسوائی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرے۔دشمنان اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو اس مصدر اول اور منبع ہدایت سے دور کردیں یا اس کے بارے میں اس کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کر دیں۔چونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا  ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،چنانچہ دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی جہالتوں کے باوجود قرآن مجید آج بھی بالکل صحیح سلامت اور تحریف وتصحیف سے محفوظ رنگ کائنات پر جلوہ افروز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور جدید سائنس، حیرت آفریں سائنسی اکتشافات"محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل کریم صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے  کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی قرآن اور سائنس
659 4725 قرآن اور جدید سائنس موافق یا نا موافق ڈاکٹر ذاکر نائیک

محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف  مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس  کے حوالے سے  بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام  وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت  کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم  دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔لیکن  میرے خیال میں سائنس سے اسلام کی تائید میں غیر مسلموں کو کوئی عقلی دلیل پیش کرنے میں کوئی برائی والی بات بھی نہیں ہے۔ ۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن اور جدید سائنس، موافق یا ناموافق " بھی  محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب﷾ کی کاوش ہے جو اسی ضمن میں لکھی گئی ہےجو انگریزی زبان میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

الصفہ دار النشر واہ کینٹ اسلام اور سائنس
660 4619 قرآن اور سائنس (افادات سید قطب) محمد نجات اللہ صدیقی

قرآن مجید وہ عظیم الشان آخری آسمانی کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔یہ اسلام کا سب سے پہلا منبع ومصدر ہے۔ جب تک مسلمانوں نے اسے تھامے رکھا، دنیا کی سپر پاور اور راہبر و راہنما رہے، اور جب اسے ترک کر دیا تو ذلت ورسوائی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرے۔دشمنان اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو اس مصدر اول اور منبع ہدایت سے دور کردیں یا اس کے بارے میں اس کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کر دیں۔چونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،چنانچہ دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی جہالتوں کے باوجود قرآن مجید آج بھی بالکل صحیح سلامت اور تحریف وتصحیف سے محفوظ رنگ کائنات پر جلوہ افروز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور سائنس "محترم پروفیسرمحمد نجات اللہ صدیقی صاحب اور محترم سلطان احمد اصلاحی صاحب کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا، آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور قرآن اور سائنس
661 5862 قرآن اور سائنسی دریافتیں ڈاکٹر ذاکر نائیک

قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں اور بلاشبہ کائناتی دریافتوں میں قرآن   وسانئس میں ہم آہنگی فروغِ اسلام کاباعث بنی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن اور سائنسی دریافتیں ‘‘ ڈاکٹر ذاکرنائیک کی  تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں  چند ایسے سائنسی حقائق کو پیش کیاگیا ہے  جو قرآن مجید میں موجود ہیں ۔ڈاکٹر تصدق حسین راجا نے اس کتاب کو اردو قارئین کے لیے   انگریزی اردو قالب میں ڈھالا ہے اللہ تعالیٰ ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ کی حفاظت فرمائے اور فروغ اسلام کے لیے ان  کاوشیں فرمائے  قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم قرآن اور سائنس
662 5723 قرآن رہنمائےسائنس ہارون یحییٰ

قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں زیر نظر کتاب ’’ قرآن رہنمائے سائنس‘‘ ہارون یحیی ٰ  کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔نام نہاد نظریۂ ارتقاء کے علمبرداروں  نے انسانوں کو ان کے خالق کے وجود سے بے خبر اور لاتعلق رکھنے کا ہی جرم نہیں کیا  بلکہ خودسائنس کو بھی بے سمت کر کے بے شمار قیمتی انسانی وسائل کو ضائع کردیا ہے  ان وسائل اور وسائل اور مساعی کی تضیع کی تفصیل  اس کتاب میں موجود ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور قرآن اور سائنس
663 6797 قرآن مجید اور دنیائے حیات جدید سائنس کی روشنی میں چند حقائق محمد شہاب الدین ندوی

علم حیاتیات وہ علم جس میں جاندار اشیا اور جانداروں (پودے اور حیوانات) کے جسموں کی بناوٹ اورا س کی نشو ونما سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ حیاتیات  ( بیالوجی ) سائنس کی اس شاخ کو کہتے ہیں جس میں حیوانیات و نباتات کی جسمانی ساخت و پرداخت اور ان کے طبعی و فطری احوال و کوائف سے بحث کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن مجید اور دنیائے حیات‘‘مولانا محمد شہاب الدین ندوی  کی تصنیف ہے  انہوں نے اس کتاب  علم حیاتیات سے  متعلق  جدید سائنس  کی روش میں  چند ایسے حقائق ومعارف بیان کیے گئے  ہیں جن سے قرآن حکیم نے بحث کی ہے ۔(م۔ا)

فرقانیہ اکیڈمی ٹرسٹ بنگلور انڈیا قرآن اور سائنس
664 306 قرآن پاک اور جدید سائنس ڈاکٹر ذاکر نائیک

قرآن پاک مذہب اسلام کاایک بڑامأخذ  وہ کتاب ہے جس کو اس کے ماننے والے یعنی مسلمان مکمل طورپر کلام الہی تصورکرتے ہیں اورمسلمان اس امر پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ قرآن پاک تمام انسانیت کےلیے رہنمائی حاصل کرنے کا ایک عظیم سر چشمہ ہے یہ تمام تر انسانیت کورہمنائی فراہم کرتاہے اور یہ ہر ایک دور سے ہم آہنگ ہے قرآن پاک اللہ کی آخری اور حتمی کتاب ہے اور یہ معجزوں کا معجزہ ہے اس کے ساتھ یہ انسانیت کےلیے رحمت ہےاس  کتاب’’قرآن پاک اورجدیدسائنس)) میں اس اعتقاد کا جائزہ لیا گیا ہے ۔کتاب دوحصوں پرمشتمل ہے  پہلے حصہ میں قرآن پاک کا چیلنج،ہائیڈرالوجی،علم الجنین اور دوسرے حصہ میں قرآن پاک او ربائبل سائنس کی روشنی میں  جیسی اہم مباحث کوبیان کیا گیا ہے
 

زبیر پبلشرز،لاہور قرآن اور سائنس
665 6932 قرآن کا آفاقی اور انقلابی پیغام دنیا کے تمام انسانوں کے نام ڈاکٹر اختر احمد

قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں اور بلاشبہ کائناتی دریافتوں میں قرآن   وسانئس میں ہم آہنگی فروغِ اسلام کاباعث بنی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن کا آفاقی اور انقلابی پیغام دنیا کے تمام انسانوں کے نام ‘‘ ڈاکٹر اختر احمدصاحب کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں جدید سائنس کے پیش کردہ کائنات کے بارے میں حیران کن اور ہوش ربا حقائق کو پیش کیا ہے اور دہریوں کے تمام اعتراضات کے جوابات  اور  دوسرے  مذاہب کے ماننے والوں کو اسلام کی  طرف دعوت بھی دی گئی ،قرآن کریم  میں ساڑھے چودہ سوسال پہلے بیان کیے گئے حقائق کو آج کی سائنس تسلیم کر رہی ہے اس کی تفصیل بھی  اس کتاب میں موجودہے ۔ اس کتاب میں پیش کیے گئے عظیم سائنس دانوں اور مختلف شعبوں کے اعلیٰ ماہرین کے ایمان افرزو تاثرات   بھی  لائق مطالعہ ہیں۔ (م۔ا)

گولڈن بکس لاہور قرآن اور سائنس
666 4955 قرآن کریم کا سائنسی اعجاز ( غور و فکر کے چند پہلو ) ڈاکٹر محمد عبد التواب حامد

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کو قرآن مجید اور احادیث نبویہﷺ پر مشتمل جامع شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ سائنس کا تعلق طبیعیات سے ہے۔قرآن نے اپنے مقاصد کے اثبات کے لیے طبیعیات سے بھی دلائل پیش کیے ہیں‘ لیکن بعض اوقات ہر طبیعی انکشاف کو قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہےاور اس میں قرآن کا منشا سامنے نہیں رہ پاتا۔ قرآن نے اصلاً انسانوں کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی راہ دکھانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اس کے دلائل تاریخی‘ نفسیاتی‘ سماجی اور طبیعیاتی بھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں انہیں باتوں کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں سائنسی اعجازِ قرآن اور سائنسی تفسیر میں فرق اور سائنسی اعجاز کے چند حقائق کو‘ سائنسی تفسیر کے مؤیدین ومخالفین کا بیان‘ سائنسی تفسیر میں جن امور کی رعایت ضروری ہے اور بعض مثالوں کو بھی بیان کیا گیاہے۔ کتاب کے آخر میں حواشی ومراجع بھی مذکور ہیں۔ کتاب کی ترتیب اور اسلوب نہایت عمدہ ہے۔ یہ کتاب ’’ قرآن کریم کا سائنسی اعجاز‘‘ مؤلف’’ڈاکٹر محمد عبد التواب حامد‘‘ کی شاہکار تصنیف ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی قرآن اور سائنس
667 4951 قرآنی آیات اور سائنسی حقائق ڈاکٹر ہلوک نورباقی

قرآن بنیادی طور پر ایک کتاب ہدایت ہے‘ یعنی وہ فکر وعمل‘ طرز معاشرت ومعیشت اور انفرادی واجتماعی زندگی کے تمام پہلوؤں میں انسانوں کی اس طرح رہنمائی کرتا ہے کہ وہ اس دنیا میں ایک مطمئن اور خوشگوار زندگی بسر کر سکیں اور آخرت کی ابدی زندگی میں بھی فوزوفلاح کے مستحق ہو سکیں۔ اس کی بنیادی دعوت وہی ہے جو تمام انبیاء کرام‘ قرآن سے قبل کی آسمانی کتابوں میں‘ لے کر آئے یعنی عقیدۂ توحید وآخرت‘ جن وانس وملائکہ اور کائنات کے خالق وپروردگار اور اس  کے آخری رسولﷺ کی اطاعت اور عمل صالح۔ کائنات وحیات سے متعلق قرآن میں اتنے رموز وحقائق بیان کیے گئے ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا مشکل ہے‘ جیسے جیسے انسانی علم میں ارتقاء ہو رہا ہے  ویسے ویسے ان حقائق کے راز منکشف ہوتے جا رہے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں قرآن کی ان پچاس آیات کی سائنٹیفک تفسیر کی ہے جو تخلیق ارض وسما‘ تخلیق انسان‘ زمین‘ پہاڑوں اور تہ در تہ سات آسمانوں‘ ہواؤں کے پوشیدہ اسرار‘ رحم مادر‘ پانی اور قوت حیات‘ دل کی حقیقت وغیرہ وغیرہ پچاس موضوعات سے متعلق تحقیقی کاوش ہے۔ اس میں خالص مذہبی یا اسلامی عقائد کو بھی مصنف نے سائنسی انداز میں سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے ان میں وضو‘ روزہ‘ دوزخ‘جنت‘ صحرا کے اسرار اور اللہ کے رب العالمین ہونے کے اسرار وغیرہ جیسے موضوعات ہیں۔ یہ کتاب’’ قرآنی آیات اور سائنسی حقائق ‘‘ ڈاکٹر ہلوک نور باقی کی تحقیقی کاوش ہے اور اس کا ترجمہ سید محمد فیروز شاہ نے کیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

انڈس پبلشنگ کراچی قرآن اور سائنس
668 1991 معجزات قرآنی ہارون یحییٰ

چودہ صدیاں  قبل  اللہ تعالیٰ نے  انسان کی رہنمائی کےلیے  قرآن نازل فرمایا اور حق کی تلاش کے لیے  اس کتاب کی طرف رجوع کرنے  کا حکم دیا ۔ اپنے  نزول کے دن  سے روز قیامت تک یہی  مقدس کتاب تمام انسانیت کی رہنمائی کا واحد ذریعہ  ہے ۔ قرآن حکیم  کا منفرد اندازِ  بیان اور عظیم  دانائی اس کابین ثبوت ہیں ۔ کہ یہ کلام الٰہی  ہے  ۔ قرآن کی ایک ایک  صفت یہ ثابت کرتی ہے کہ بے  شک  یہ اللہ عزوجل ہی کاکلام ہے کسی  انسان کا کلام نہیں ۔ قرآن عظیم  کی ایک  نمایاں صفت اس میں  بیان کئے گئے وہ سائنسی حقائق ہیں   جن کاآج  سےپہلے  جاننا ممکن نہ تھا ۔مگر قرآن نے  چو دہ  سو برس پہلے  انہیں بیان کردیا۔بلاشبہ قرآن پاک سائنس کی کوئی کتاب نہیں  ہے  لیکن ا س میں بیان کئے  گے  بہت سےسائنسی حقائق جوبیسویں صدی کی ترقی اور ٹیکنالوجی ہی  کی بدولت دریافت ہوئے  ہیں ۔قرآن  حکیم  کے نزول کے وقت ان سائنسی حقائق کاجاننا اور دریافت کرنا ممکن ہی نہ تھا۔ یہ  حقیقت اس بات کا ثبوت فراہم کرتی  ہے کہ قرآن  پاک خدا  کاکلام ہے ۔زیر نظر کتاب ’’  معجزات قرآنی ‘‘ترکی  کے  نامور  مصنف  جدید اور سائنسی علوم کے  ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾  کی   تصنیف ہے اس کتاب  میں انہوں نے  قرآن پاک کے سائنسی حقائق کےساتھ  ساتھ  قرآن پاک میں بیان کئے گئے ایسے  حقائق  کوبھی  بیان کیا ہے  جن کا تعلق تاریخ اور مستقبل سے  ہے  ۔ اللہ تعالیٰ فاضل  مصنف کی  تمام  کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

فضلی سنز پبلیکیشنز لاہور قرآن اور سائنس
669 4356 جمع و تدوین قرآن (صدیق حسن) سید صدیق حسن

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے اٹھائی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف وتصحیف  سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالی نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔  کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ  تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف  وقیاسی عربی رسم  میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " جمع وتدوین قرآن "محترم سید صدیق حسن صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عقلی ونقلی دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید عہد بابرکت ہی میں مدون اور مکمل ہو گیا تھا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا جمع و تدوین قرآن
670 4503 جمع و تدوین قرآن (عبد القیوم) ڈاکٹر حافظ محمد عبد القیوم

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِ ہدایت میں انسان کو پیش   آنے والے تمام مسائل کو   تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اورسمجھا نہ جائے۔ اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔ اور قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف و تصحیف سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔ قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔ خلیفہ ثالث سید نا عثمان ﷜ نے اپنے دور خلافت میں قرآن مجید کو مکمل کتابی صورت میں جمع کیا اور اس کے نسخے مختلف علاقوں کی طرف بھی روانہ کیے۔ لیکن قرآن مجید پر اعتراض کرنے والے مستشرقین نے قرآن کریم پر جہاں مختلف پہلوؤں سے اعتراضات کیے ہیں وہاں انہوں نے قرآن مجید کی تدوین اورجمع کرنے کے متعلق بھی اعتراضات کیے ہیں۔ جن کے علماء امت محمدیہ نے شافی کافی جوابات بھی تحریرکیے ہیں۔ زیر نظر مقالہ ’’جمع وتدوین قرآن‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدعبد القیوم صاحب کے ایم فل کے لیے لکھے گے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔ یہ کتاب دس ابواب پر مشتمل ہے۔ فاضلہ مقالہ نگار نے ابتداء میں اس کا جائزہ لیا ہے کہ قرآن کریم پر اعتراضات کی ابتدا کب ہوئی اور کس کے ہاتھوں میں ہوئی۔ معترضین کی کتابوں کے حوالہ سے انہوں نے اعتراضات کا احاطہ کیا اور پھر بڑی منطقی ترتیب سے علمی انداز میں ان کے جوابات تحریرکیے ہیں۔ یہ کتاب جمع وتدوینِ قرآن کی تاریخ پر مشتمل بڑی اہم کتاب ہے۔ (م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور جمع و تدوین قرآن
671 4922 آیات قرآنی کے شان نزول ابو الحسن علی بن احمد الواحدی النیسابوری

اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم بلا شبہ وہ زندہ و جاوید معجز ہے جو قیامت تک کے لئے انسانیت کی راہنمائی اور اسے صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے کافی و شافی ہے۔ قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسر نہیں کر سکتی۔یہ وہ کتاب ہےجس کی تلاوت، جس کا دیکھنا: جس کا سننا اور سنانا، جس کا سیکھنا اور سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دونوں جہانوں کی عظیم سعادت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ آیات قرآنی کے شان نزول‘‘ امام نیشا پوری کی عربی کتاب ’’ اسباب النزول‘‘ کامولانا خالد محمود صاحب نے اردو ترجمہ کیا ہے۔اس کتاب میں قرآن مجید کی سورتوں کی ترتیب کے ساتھ قرآنی آیات کے شان نزول کو بیان کیا ہے۔علمائے امت نے شان نزول کے موضوع پر متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔جن میں سے مشہور ترین کتاب اسباب النزول کا پہلاسلیس اردو ترجمہ ہے۔لہذا یہ کتاب قرآنی آیات کے شان نزول کی معرفت کے لئے عظیم قدر تحفہ ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

بیت العلوم، لاہور شان نزول و اسباب نزول
672 1925 اسباب نزول قرآن اردو ابو الحسن علی بن احمد الواحدی النیسابوری

قرآن  کریم آخری الہامی  کتاب اور عالمی وابدی سرڈچشمۂ ہدایت کی حیثیت سے پڑھنے سمجھنے اور معاشرے میں اس کے قوانین  کے اطلاق کے سلسلے  میں جس اہتمام کاتقاضا کرتا ہے وہ کسی طرح محتاج بیان نہیں ہے ۔ اس سلسلے  میں جاننا ضروری ہے کہ  قرآن کریم معاشرے میں اصلاح کے تدریجی طریق کار کے پیش نظر مختلف حالات میں نازل ہوتا رہا ۔ ا ن مخصوص حالات اور واقعات کی واقفیت  ہر مسلمان  فر د بالخصوص  ہر مبلغ کے لیے  از بس ضروری ہے ۔اس سلسلے میں  امت کےعلماء  کرام  نے  پوری کوشش کی ہے  اور آیات قرآنی کے شان نزول کو تفصیل  کےساتھ محفوظ کیا ہے ۔انہی مستند کتب اور مآخذ میں سے زیر  نظر  کتاب ’’اسباب  نزول القرآن‘‘  ہے جو امام ابو الحسن علی بن احمد بن محمد الواحدی کی تصنیف ہے ۔ جس میں قرآنی آیات کے اسباب یعنی  شان نزول کا  احاطہ کیاگیا ہے۔اللہ تعالی مصنف  مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو  شرف قبولیت سے  نوازے اور اس طالبان ِعلوم نبوت کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

دار الاشاعت، کراچی شان نزول و اسباب نزول
673 4249 تاریخ نزول قرآن عبد الرشید عراقی

قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمدﷺ پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل﷤ کے ذریعےامام الانبیاء سیدنا محمدﷺ پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے با وجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمدﷺ کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ نزول قرآن‘‘ وطن عزیز پاکستان کے معروف سیرت نگار و مؤرخ، کالم نگار مصنف کتب کثیرہ جناب مولانا عبد الرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن مجید کے نزول کو اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے اور نزول قرآن کے متعلق تمام معلومات کو یکجا کردیا ہے۔ یہ کتاب سکول اور مدارس کے طلبہ و طالبات اور عام قارئین کے لیے بڑی اہم اور مفید ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور شان نزول و اسباب نزول
674 3600 قرآنی آیات کے شان نزول خالد عبد الرحمن العک

قرآن کریم آخری الہامی کتاب اور عالمی وابدی سرچشمۂ ہدایت کی حیثیت سے پڑھنے سمجھنے اور معاشرے میں اس کے قوانین کے اطلاق کے سلسلے میں جس اہتمام کاتقاضا کرتا ہے وہ کسی طرح محتاج بیان نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں جاننا ضروری ہے کہ قرآن کریم معاشرے میں اصلاح کے تدریجی طریق کار کے پیش نظر مختلف حالات میں نازل ہوتا رہا ۔ ا ن مخصوص حالات اور واقعات کی واقفیت ہر مسلمان فر د بالخصوص ہر مبلغ کے لیے از بس ضروری ہے ۔ کیونکہ قرآن کریم کے فہم کے لیے جن علوم کی ضرورت پڑتی ہے ان میں سے ایک اہم علم قرآن کریم کی مخصوص آیات کے شان نزول اوران کےمتعلق قصص واقعات کاجاننا بھی ہے قرآن کریم کی بعض آیات ایسی ہیں جن میں شان نزول کوجانے بغیر درست تفسیر ممکن ہی نہیں اور مفسر کوآیت کے صحیح معانی جاننے کے لیے شان نزول کو جانے بغیر چارۂ کار نہیں ہوتا۔علامہ ابن دقیق العید فرماتے ہیں: ’’شان نزول کابیان کرنا قرآن کریم کے معانی سمجھنے کا ایک قوی ذریعہ ہے ۔‘‘اسی اہمیت کے پیش نظر بہت سے علماء نے شان ِنزول کے لیے مستقل کتب تصنیف کیں ہیں اوران میں آیات قرآنی کے شان نزول کو تفصیل کےساتھ محفوظ کیا ہے ۔ ان حضرات میں امام علی بن مدینی، امام عبد الرحمن بن محمد اندلسی، امام ابو الحسن علی بن احمد ، امام ابن جوزی ،امام ابن حجر عسقلانی ، امام ابو الحسن علی بن احمد بن محمد الواحدی اور علامہ سیوطی﷭ کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآنی آیات کےشانِ نزول‘‘شیخ خالد عبد الرحمن العک کی اساب نزول کےموضوع پر بڑی عمدہ کتاب ’’ جامع اسباب نزول‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں آیات شانِ نزول ذکرکرنے کے ساتھ ان کتب کے حوالہ جات دینے کا التزام بھی کیا ہے۔جس سے اصل کتاب کی طرف مراجعت آسان ہوجاتی ہے اور شان نزول کی روایات کوتفسیر کے ساتھ ملاکر قرآن کریم کے فہم میں مدد لی جاسکتی ہے اور کتب کے حوالہ جات ذکرکرنے سے اسباب نزول کی روایات کا درجہ بھی معلوم ہوجاتا ہے۔امام واحدی کی کتاب کا ترجمہ بھی ’’اسباب نزول القرآن‘‘ کے نام سے کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے طالبان ِعلوم نبوت کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) م۔ا )

مکتبہ رحمانیہ لاہور شان نزول و اسباب نزول
675 4952 قرآنی آیات کے شان نزول ( مکمل ) محمد طارق شمسی بن شمس الحق خان

قرآن مجید اللہ جل شانہ کا آخری پیغام ہدایت ہے اور قرآن مجید ہی تمام اچھائیوں کا منبع ومصدر ہے۔اسی سے نیکیوں اور انسانی زندگی کی روشنیوں کے چشمے پھوٹتے ہیں۔ اسی میں دلوں کی شفا‘ بیماریوں کا مداوا اور مومنین کے لیے رحمت کا سامان ہے۔ اور یہی وہ مقدس کتا ب ہے جو لوگوں کو بحر ظلمات سے نکار کر نور اسلام کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ  خود اللہ عزوجل نے لیا ہے اور ہر زمانہ میں مخصوص لوگ پیدا فرمائیں ہیں جو اپنے وقت کے مخصوص حالات اور تقاضوں کے پیش نظر قرآنی علوم میں سے کسی ایک کو اپنے لیے منتخب کرتے رہے اور خدمت کا حق ادا کرتے رہے۔قرآنی مجید سمجھنے کے لیے جن علوم کا جاننا ضروری ہے ان میں سے ایک اہم علم’اسباب النزول‘‘ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع سے متعلقہ ہے  جس میں آیات کا شان نزول‘ ماحول‘ پس منظر اور نزول وحی کے ظاہری سبب اور واقعہ کو بیان کیا گیا ہے۔  ہر آیت کے تحت مستند کتب تفسیر کے حوالے سے شان نزول کو بیان کیا ہے اور ہر روایت کے نیچے اس کے ماخذ کا حوالہ بھی موجود ہے۔ زیادہ تر روایات تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر مظہری‘ اور امام واحدی کی’اسباب النزول‘ سے لی گئی ہیں۔ پہلی جلد میں سورۂ توبہ کے آخر تک کی آیات کا شان نزول بیان کیا ہے۔یہ کتاب’’ قرآنی آیات کے شان نزول ‘‘ محمد طارق شمسی﷾ کی تصنیف ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شمسی پبلشنگ ہاؤس کراچی شان نزول و اسباب نزول
676 3138 قرآن اور آثار کائنات قاری سید محمد شفیق

شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر  نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور آثار کائنات"محترم قاری محمدشفیق صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےمشرکین مکہ  میں پائے جانے والے مختلف قسم کے شرکیہ نظریات وافکار کا دو ٹوک اور مدلل رد فرمایا ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ رفیق تبلیغ احسن منزل لاہور عجائبات و آثار قدیمہ
677 4953 قرآنی تشبیہات و استعارات ڈاکٹر ابو النصر محمد خالدی

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے، اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنی تشبیہات و استعارات‘‘ڈاکٹر ابو النصر محمد خالدی کی ہے جس کو مرتب عطاء الرحمن قاسمی صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر ابو النصر محمد خالدی مرحوم نے قرآنی تشبیہات و استعارات میں 67 سورتوں میں واقع تشبیہات و استعارات کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔اس موضوع پر ابن ناقیہ کی کتاب ’’الجمان فی تشبیہات القرآن‘‘ بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ لیکن اس میں صرف انیس آیات کا ذکر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کے ذریعہ شائع کی گئی ہے۔امید ہے یہ کتاب علمی و ادبی حلقوں میں مقبول ہو گی اور مصنف کے لئے ذخیرہ آخرت ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے دٰرجات کو بلند فرمائے۔ آمین (پ،ر،ر)

شاہ ولی اللہ انسٹیٹیوٹ نئی دہلی عجائبات و آثار قدیمہ
678 438 یہ رنگ بھری دنیا ہارون یحییٰ

ہارون یحی جمہوریہ ترکی کے ایک معروف مصنف ہیں جنہوں نے مادیت اور فری میسزی یہودی تحریکوں کی تردید میں متعددکتابیں لکھی ہیں۔ ہارون یحی اس وقت دنیا میں مادیت پرستی(Materialism) اور ڈاونزم(Darwanism) کا سب سے بڑا ناقد ہے۔ عموماًہارون یحی کی تحریروں میں اللہ کی قدرتوں، نشانیوں اورتخلیق کے نمونوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔مصنف کی یہ کتاب بھی اس کائنات میں بکھرے ہوئے عجائبات کے ذریعے اپنے خالق و رب کی معرفت حاصل کرنے کی ایک سعی وجہد ہے۔اللہ کی معرفت کے حصول کے دو طریقے ہیں ایک تو خبرجو انبیا ورسل اورکتب سماویہ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے اور دوسرا اللہ کی پیدا کی ہوئی اس کائنات پر غوروفکر جسے قرآن مجید تفکرکا نام دیتا ہے۔ قرآن مجید میں انسانوں کو بار بار اس کائنات، اپنے ماحول، زمین وآسمان اور اپنی ذات میں تفکر اور غور وفکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے تا کہ انسان اس غوروفکر کے نتیجے میں اپنے خالق اور محسن حقیقی کی معرفت حاصل کر ے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إن فی خلق السموات والارض واختلاف الیل والنھار لآیات لأولی الألباب۔الذین یذکرون اللہ قیاما وقعودا وعلی جنوبھم ویتفکرون فی خلق السموات والأرض ربنا ماخلقت ھذا باطلا سبحنک فقنا عذاب النار۔(آل عمران : ۱۹۰۔۱۹۱)
بلاشبہ زمین وآسمان کی پیدائش میں اور دن ورات کے آنے جانے میں اہل عقل کے لیے نشانیاں ہیں۔جو لوگ کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے ہوئے اللہ کا ذکرکرتے ہیں اور زمین وآسمان کی پیدائش میں غورو فکر کرتے ہیں[یہ کہتے ہوئے] اے ہمارے رب! آپ نے اس کو باطل پیدا نہیں فرمایا۔ ہم آپ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔
 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان عجائبات و آثار قدیمہ
679 1027 حیات الحیوان اردو- جلد1 علامہ کمال الدین الدمیری

اللہ تعالیٰ نے کائنات میں لاکھوں، کروڑوں مختلف النوع مخلوقات پیدا کی ہیں۔ دنیا میں پائے جانے والے بہت سے خونخوار اور معصوم جانوروں کی تخلیق کی حکمت سے خدا تعالیٰ ہی واقف ہیں البتہ اب اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ حیوانات کے گوشت کےمخصوص حصے، انسانوں کے کے اعضا کے لیے بھرپور اثر رکھتے ہیں۔ ان کی صحبتیں اور ان کی مجلسیں بھی تاثیر سے خالی نہیں۔ حیوانات کے بارے میں جاننا، پڑھنا ایک دلچسپ مرحلہ ہے جو انسان کو ایک نئے دیس میں لے جاتا ہے۔ صدیوں پہلے علامہ دمیری  نے ’حیات الحیوان‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں انھوں نے سیکڑوں جانوروں کا تفصیلی تعارف کرایا۔ اس کتاب کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور اس کے بہت سی زبانوں میں تراجم ہوئے۔ اس کتاب کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ اس کتاب میں صرف حیوانات پر ہی بحث نہیں ہے اس میں قرآنی آیات اور احادیث پر بھی گفتگو موجود ہے۔ تاریخی واقعات بھی درج ہیں ۔ حلال و حرام کے قصے بھی چھیڑے گئے ہیں اور ضرب الامثال بھی زیر بحث آئی ہیں۔ اس کتاب کو حیوانات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ (ع۔م)
 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی حیوانات و نباتات
680 5751 قرآن و حدیث اور علم طب کی روشنی میں کھجور کی اہمیت و افادیت محمدخاں یوسف

کھجور  اللہ   تعالیٰ کی نعمتوں میں سے  وہ  نعمت ہے  اور  یہ ایسا بابرکت ، لذیز اور شیریں پھل ہے جو مولد خون، مقوہ باہ ،  اور مقوی اعصاب ہے۔ جس کا قرآن وحدیث میں کئی مواقع پر ذکر آیا ہے  ۔ یہ انبیاء اور صالحین کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے کھجور کے پھل کو بے حد پسند فرمایا۔ آپ ﷺ اس سے روزہ افطار کرنے کو بھی پسند فرماتے۔ اسے اردو میں کھجور ، پنجابی میں کھجی، عربی میں نخل کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب  ’’ قرآن  وحدیث ا ور علمِ طبّ  کی روشنی میں   کھجور کی اہمیت وافادیت ‘‘ مولانا محمد عبد اللہ (فاضل جامعہ اشرفیہ ،لاہور ) کی  تصنیف ہے موصوف نے اس کتاب میں اس بابرکت پھل کی تاریخ، اس کی خصوصیات قرآن وحدیث میں کن کن مقامات پر اس کا تذکرہ ہے  اور طبی نقطۂ نظر سے اُس کے کیا کیا فوائد ہیں  ۔ یہ سب باتیں  اس کتاب میں بڑی حسنِ خوبی کےساتھ بیان کی ہیں ۔(م۔ا) 

بیت العلوم، لاہور حیوانات و نباتات
681 708 آسان ترجمہ قرآن مجید حافظ نذر احمد

قرآن شریف خداوند کریم کا کلام ہے جس میں انسان کی رشد وہدایت اور دائمی فلاح وکامرانی کے تمام اصول بیان کر دیئے گئے ہیں۔مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قرآن کو پڑھے اور اس کے مطالب کو فہم کی گرفت میں لانے  کی کوشش کرے۔ہماری مادری زبان چونکہ عربی نہیں ہے ،اس لیے تراجم قرآن کا سہارا لینا ناگزیر ہے اردو زبان میں بے شمار تراجم ہو چکے ہیں اور ہر ترجمے کی اپنی خصوصیات ہیں۔کتاب وسنت ڈاٹ کام پر اس سے پہلے بھی قرآن حکیم کے بعض تراجم پیش کیے جا چکے ہیں ۔اب حافظ نذر احمد صاحب کا ترجمہ پبلش کیا جار ہا ہے اس میں بعض ایسی خصوصیات ہیں جو پہلے تراجم میں نہ تھیں مثلاً پہلے ترجمے صرف لفظی یا محض بامحاورہ تھے۔اس میں لفظی ترجمہ بھی ہے اور بامحاورہ بھی۔پھر اس ترجمے کواہل حدیث،دیوبند اور بریلوی تینوں مکاتب فکر کے علما کی تائید حاصل ہے۔لہذا تمام افراد اس سے بلا جھجک استفادہ کر سکتے ہیں امید ہے اس کے مطالعہ سے قارئین میں قرآن فہمی کا ذوق پیدا ہو گا اور قرآن حکیم کی تعلیمات پر عمل کا جذبہ بیدار ہو گا۔ناظرین سے التجا ہے کہ وہ اس کے مطالعہ کے بعد مترجم،ناشر اور کتاب وسنت ڈاٹ کام کے اراکین کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔خداوند قدوس ہم سب کو قرآن شریف پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق رحمت فرمائے۔آمین یار ب العالمین(ط۔ا)
 

مسلم اکادمی لاہور تراجم قرآن
682 2424 آسان ترجمہ قرآن مجید۔ سورۃ البقرۃ حافظ نذر احمد

قرآن کریم کلام ِ الٰہی جس میں انسان کی رشد وہدایت اور دائمی فلاح وکامرانی کے تمام اصول بیان کر دیئے گئے ہیں۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے ۔ لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ہماری مادری زبان چونکہ عربی نہیں ہے، اس لیے تراجم قرآن کا سہارا لینا ناگزیر ہے اردو زبان میں بے شمار تراجم ہو چکے ہیں اور ہر ترجمے کی اپنی خصوصیات ہیں آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’آسان ترجمہ.. سورۃ البقرۃ‘‘ محترم حافظ نذر احمد صاحب کی کاوش ہے۔ جس طرح کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن مجید کے معنیٰ اور اس کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لیے عربی زبان کی گرائمر (صرف ونحو) کا جاننا ضروری ہے۔ اس لیے محترم حافظ صاحب نے شروع میں چند ابتدائی ضروری قواعد کوبیان کیا ہے جن کے بغیر صحیح ترجمہ اور صحیح مفہوم سمجھنا ممکن نہیں۔ موصوف نے عربی زبان کے بنیادی قواعد کے 20 سبق پیش کیے ہیں۔ ان میں نحو کے چند اسباق کے علاوہ تمام سبق علم الصرف سے متعلق ہیں۔ اور عربی قواعد کے علاوہ سورۃ البقرہ میں بار بار استعمال ہونے والے حروف اور مشکل الفاظ بھی مع ترجمہ حروف ابجد کی ترتیب سے جمع کردیئے ہیں۔ یہ ترجمہ لفظی ترجمہ بھی ہے اور بامحاورہ بھی۔پھر اس ترجمے کی نظر ثانی کرنے والوں میں دیوبندی ، بریلوی، اور اہل حدیث تینوں مسلک کے جید علماء شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ حافظ نذر احمد ﷫ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قرآن فہمی کے طلبہ و طالبات کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

مسلم اکادمی لاہور تراجم قرآن
683 1768 القرآن الکریم ( آسان ترین لفظی و تفسیری ترجمہ ) پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے  اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی  کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین  اور شاہ  عبد القادر  ہیں  اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔زیرنظر  قرآن  مجید کا ترجمہ  ماہنامہ  محدث  (لاہور )کے معروف  قلمکار غامدیت کے  ناقد او ر مصنف کتب کثیرپروفیسر مولانا  محمد رفیق   کا  آسان  ترین  لفظی وتفسیری ترجمہ  ہے قرآن مجید کا  فہم حاصل کرنے  اورترجمہ پڑھنے والے  حضرات کے لیے  بیش  قیمت  تحفہ ہے ۔آخر میں قرآنی مضامین کی تفصیلی فہرست اور تجوید کے اہم ومختصر قواعد مع مخارج الحروف کے  تصویری نقشہ جات  قارئین کے  لیے  انتہائی مفید ہیں۔مترجم  موصوف  علوم اسلامیہ  کے  فاضل اور  عربی ،اردو  انگلش  پر مہارتِ تامہ رکھتے  ہیں کئی کتب کے مصنف اور مترجم ہیں ۔ان دنوں قرآن مجید کی تفسیر لکھنے  میں مصروف  ہیں ۔اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ا)
 

 

عبیر ٹریڈرز لاہور تراجم قرآن
684 6360 القرآن الکریم ( فتح محمد جالندھری ) فتح محمد جالندھری

قرآن ِ مجید  انسانوں کی راہنمائی کےلیے  رب العالمین کی طرف سے نازل  کی گئی آخری کتاب ہے  ۔اور قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع  ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے کہ   اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  میں  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫ ہیں  ۔ اب  تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم  دستیاب  ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔ زیر تبصرہ  ترجمہ  قرآن مولانا فتح محمد جالندھری ﷫ کا ہے ۔مولانا فتح محمدنے اس ترجمہ کو ڈپٹی نذیر احمد کے ترجمہ قرآن سے استفادہ  کرکے مکمل کیا۔  یہ ترجمہ اولاً فتح الحمید کے نام سے شائع ہوا تھااس کے  بعد کئی ناشرین نے اسے شائع کیا ہے۔قرآن سوسائٹی، گجرات کا مطبوعہ نسخہ پہلے کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے  ۔اس ایڈیشن کے   پارے اور سورتیں لنک شدہ ہیں اس لیے اسے بھی  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے تاکہ قارئین آسانی سے استفادہ کرسکیں   (م۔ا)

نا معلوم تراجم قرآن
685 4352 القرآن الکریم ( فتح محمد جالندھری ) فتح محمد جالندھری

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ ترجمہ قرآن مولانا فتح محمد جالندھری ﷫ کا ہے ۔مولوی فتح محمد مترجم قرآن کی حیثیت سے عوام میں متعارف ضرور ہیں مگر نہ تو مورخین نے اور نہ ہی سوانح نگاروں نے آپ کا تعارف اپنی تالیفات میں کرایا جس سے معلوم ہوتا کہ آپ عالم دین ہیں اور دینی کتابوں کے مصنف بھی۔ البتہ ترجمہ قرآن ان کا ایک واحد قلمی کارنامہ ہے جو تاریخ میں محفوظ ہے۔ تاریخی شواہدکے مطابق آپ نے اس ترجمہ کو ڈپٹی نذیر احمد ترجمہ قرآن سے استفادہ کرکے مکمل کیا ہے اور یہ ترجمہ اولاً فتح الحمید کے نام سے شائع ہوا تھا۔ (م۔ا)

قرآن سوسائٹی، گجرات تراجم قرآن
686 2962 القرآن الکریم اردو ترجمہ (عبد السلام بن محمد) حافظ عبد السلام بن محمد

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابظۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ  اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ ترجمہ قرآن جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ،مرید کے ،شیخورہ کے شیخ الحدیث والتفسیر محترم جناب الشیخ حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾ کا ہے یہ ترجمہ قرآن مجید کے اردو تراجم میں ایک نہایت عمدہ اور قابل تعریف اضافہ ہے۔ جس میں انہوں نے قرآن مجید کے دل نشیں اسلوب کا لحاظ رکھتے ہوئے لفظ بہ لفظ ترجمہ کرنے اوراسے اردو محاورہ کےمطابق بنانے کی بھر پور کوشش کی ہے اور ترجمہ کرتے وقت عربی الفاظ کے قریب تر اور موزوں ترین الفاظ کا انتخاب کیا ہے۔ اور ترجمہ میں فصاحت وبلاغت کے اصولوں اورعربی زبان کے قواعد کا بھی لحاظ رکھا ہے۔ اس لیے یہ ترجمہ لفظی ہونے کےساتھ ساتھ حسن بیان،عبارت کی روانی اور سلاست کاآئینہ دار بھی ہے ۔اردو زبان میں یہ نادر الوجو اور شاہکار ترجمہ ہے۔ جس کے الفاظ کےانتحاب میں مترجم کے40 سال سے زائد عرصے پر محیط دینی علوم وفنون کےتدریسی تجربے اور نصوص کے گہرے اور وسیع مطالعے کی جھلک اورقدیم وجدید تراجم کا واضح عکس نظر آتا ہے۔ماء اللہ اس ترجمہ کوبڑا قبول عام حاصل ہے چند سالوں میں بیسیوں ہزار نسخے اندرون وبیرون ملک قارئین تک پہنچ چکے ہیں۔اور علماء وطلباء میں حافظ عبدالسلام بھٹوی ﷾ کی اس قابل قدر کاوش کو بہت پذیرائی ملی ہے۔ بالخصوص علمی حلقوں میں بھی اسے بہت سراہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی علمی،تدریسی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور تراجم قرآن
687 6341 القرآن الکریم مترجم میاں محمد جمیل ایم اے میاں محمد جمیل ایم ۔اے

قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے  اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫  ہیں  اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔ زیر نظر ترجمہ قرآن  ’’القرآن الکریم  ‘‘ وطن عزیز کی معرو ف شخصیت مفسر قرآن میاں محمد جمیل ایم اے  حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی  کاوش ہے ۔     جو کہ مترجم کےتدریسی تجریہ اور   علمی رسوخ کا نمونہ ہے ۔اس  کی زبان سادہ اور اسلوب دل نشیں  ہر عمر  کے قاری  کےلیے  نافع اورمفید ہے ۔ اس میں قرآن  فہمی  کے جملہ مصادر کو   پیش نظر  رکھتے  ہوئےبامحاروہ  رواں ترجمہ پیش کیا  گیا ہے۔اس ترجمہ  سے  دینی مدارس اور ترجمہ  قرآن  کی کلاسز  کے طلباء واساتذہ  بھی  بھر پور  استفادہ کرسکتے  ہیں ۔میاں صاحب کا یہ وہی ترجمہ جو انکی تفسیر ’’فہم القرآن‘‘ کے ساتھ شائع ہوا ہے ۔ بعد ازاں میاں صاحب کے ایک شاگرد رشید  پروفیسر حامد رحمن صاحب نے اس ترجمہ کو افادۂ عام کے لیے الگ شائع کیا ہے ۔اس ترجمہ کی پروفیسر حافظ عبد الستار حامدحفظہ اللہ نے  بڑی باریک بینی سے  نظرثانی کی ہے اور کئی مقامات پر الفاظ میں تبدیلیاں کیں ہیں جس سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ  مترجم  موصوف  اور  اسے شائع کرنے والے احباب کی مساعی کو قبول فرمائے اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  نافع بنائے ۔آمین (م۔ا)

فہم دین ویلفیئر سوسائٹی وزیر آباد تراجم قرآن
688 712 ترجمہ قرآن مجید(مولانا مودودی) سید ابو الاعلی مودودی

اردو زبان میں قرآن حکیم کے متعدد تراجم ہو چکےہیں لیکن مولانا مودودی کا ترجمہ ان میں منفرد حیثیت رکھتا ہے ۔وہ خود فرماتے ہیں کہ ’’اردو زبان میں قرآن مجید کے جتنے ترجمے ہو چکے ہیں ان کے بعد اب کسی شخص کے لیے محض برکت وسعادت کی خاطر ایک نیا ترجمہ شائع کرنا وقت او رمحنت کا کوئی صحیح مصرف نہیں ہے۔اس راہ میں مزید کوشش اگر معقول ہوسکتی ہے تو صرف اس کی صورت میں جبکہ آدمی طالبین قرآن کی کئی ایسی ضرورت کو پورا کرے جو پچھلے تراجم سے پوری نہ ہوتی ہو۔‘‘اس کے بعد انہوں نے اپنے ترجمے کا اسلوب یہ بیان کیا ہے کہ ترجمے کو پڑھتے ہوئے ایک عام ناظر قرآن کا مفہوم ومدعا بالکل صاف صاف سمجھتا چلا جائے اور اس سے وہی اثر قبول کرے جو قرآن اس پہ ڈالتا چاہتا ہے اس لیے میں نے لفظی ترجمے کا طریقہ چھوڑ کر آزاد ترجمانی کا طریقہ اختیار کیا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ ادبی اعتبار سے یہ ترجمہ انتہائی اعلیٰ مقام کا حامل ہے اور آزاد ترجمہ ہونے کے باوجود الفاظ قرآن سے قریب ترہے۔امید ہےکہ طالبین قرآن اس سے مستفید ہوں گے اور قرآنی مطالب سے واقفیت حاصل کر کے اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے۔(ط۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور تراجم قرآن
689 5309 شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ قرآن کا تحقیقی ولسانی مطالعہ ڈاکٹر محمد سلیم خالد

اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔قرآن مجید چونکہ عربی زبان میں ہے لہذا اردو دان طبقے کے لئے اسے سمجھنا ایک مشکل کام ہے۔اہل علم نے اس مشکل کو حل کرتے ہوئے قرآن مجید کے متعدد تراجم کئے ہیں ان میں سے ایک اردو ترجمہ شاہ عبد القادر کا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  ان کے ترجمے کے تحقیقی وتنقیدی جائزے پر ہے۔  اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔پھلے میں ترحمۂ قرآن کی بنیادی مباحث جیسا کہ ترجمۂ قرآن کی ضرورت واہمیت‘ اس کے مسائل‘ ترجمے کی اقسام اور برعظیم ترجمۂ قرآن کی روایت کو زیر بحت لایا کیا ہے۔دوسرے میں شاہ عبد القادر کے حالات وعلمی خدمات‘ تیسرے میں شاہ صاحب کے ترجمۂ قرآن کی خصوصیات‘چوتھے میں لسانی مطالعے کی بابت ہے اور پانچویں میں حاصل مطالعہ اور نتائج بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ قرآن کا تحقیقی ولسانی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر محمد سلیم خالد  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ یادگار غالب کراچی تراجم قرآن
690 4445 قرآن حکیم کے اردو تراجم ڈاکٹر صالحہ عبد الحکیم شرف الدین

قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے، جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے، اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے، وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔ یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی، بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی، قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے، اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے خدمت قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز ومحور بنا کے رکھا۔ کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا، کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ ان خدمات میں سے ایک خدمت تراجم قرآن کی ہے، جس کے تحت قرآن مجید کا دنیا کی بے شمار زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ان تراجم میں سے بعض ترجمے اردو زبان میں کئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" قرآن حکیم کے اردو ترجمے، تاریخ، تعارف، تبصرہ ، تقابلی جائزہ" محترمہ ڈاکٹر صالحہ عبد الحکیم صاحبہ کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے قرآن مجید کے اردو تراجم کی تاریخ، تعارف، تبصرہ اور تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (راسخ)

قدیمی کتب خانہ، کراچی تراجم قرآن
691 4487 قرآن مجید مترجم مع اردو تلفظ ( پارہ 1 تا 10 ) فتح محمد جالندھری

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں بیسیوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن مجید مترجم مع اردو تلفظ‘‘ مکتبہ قدوسیہ ،لاہور کے مدیران قدوسی برادران کی ایک منفرد کاوش ہے۔کہ انہوں نے اس مصحف میں متن قرآن کے ساتھ ساتھ مکمل قرآن مجید کے الفاظ کو ہجوں کی صورت میں بھی پیش کیا ہے تاکہ جن حضرات کوقرآن مجید پڑہنےمیں مشکل پیش آتی ہے وہ آسانی سے قرآن مجید روانگی سےپڑھنا سیکھ جائیں ۔اس قرآن مجید کی ضخامت زیادہ تھی جس وجہ اس کاسائز زیاد ہ بن رہا تھا اس لیے اس کی دس دس پاروں کی تین فاعلیں بنا کر ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تراجم قرآن
692 4726 قرآن مجید کے آٹھ منتخب اردو تراجم ڈاکٹر محمد شکیل اوج

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں بیسیوں تراجم دستیاب ہیں ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرہ تبصرہ کتاب ’’ قرآن مجید کے آٹھ منتخب اردو تراجم ‘‘ڈاکٹر محمد شکیل کی اوج کی کاوش ہے ۔دراصل یہ ڈاکٹر شکیل اوج کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے 2000 ء میں کراچی یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔موصوف نے اپنے اس مقالہ میں مولانا احمد رضا خان بریلوی، مولانا محمود حسن دیوبندی، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا عبد الماجد دریاآبای،مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی ، مولانا امین احسن اصلاحی ،مولانا پیرمحمد کرم شاہ الازہری ، مولانا ابو منصورکے قرآنی تراجم کے محاسن معائب کا تقابلی جائزہ نہایت خوبی ،فنی مہارت، ناقدانہ بصیرت ، محققانہ بصارت اور کثیر الجہت علوم کی مدد سےپیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تراجم قرآن
693 4360 مستشرقین اور انگریزی تراجم قرآن پروفیسر اختر الواسع

قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے خدمت قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز ومحور بنا کے رکھا ۔کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا ،کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ ان خدمات میں سے ایک خدمت تراجم قرآن کی ہے، جس کے تحت قرآن مجید کا دنیا کی بے شمار زبانوں  میں ترجمہ کیا گیا۔ان تراجم میں سے بعض انگریزی ترجمے ایسے ہیں جو مسلمانوں کی بجائے مستشرقین نے کئے ہیں اور ان میں بعض جگہوں پر اپنی مرضی کے معانی ومفاہیم بیان کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مستشرقین اور انگریزی تراجم قرآن "محترم پروفیسر  عبد الرحیم قدوائی صاحب کے مضامین پر مشتمل ہے، جسے محترم پروفیسر اختر الواسع صاحب نے مرتب کیا ہے۔مولف موصوف نے  ان مضامین میں مستشرقین کے انگریزی تراجم کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تراجم قرآن
694 4707 مفہوم الفرقان قرآن کریم کے معنی و مفہوم کو سمجھنے کے لیے آسان طریقہ شاہ رفیع الدین بن شاہ ولی اللہ الدھلوی

قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں۔ اب تو اردو زبان میں بیسیوں تراجم دستیاب ہیں ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مفہوم القرآن ‘‘شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے فرزند شاہ رفیع الدین ﷫ اور تفسیر کی مشہو ر ومعروف کتاب ’’ تفسیر ابن کثیر کے مترجم ومصنف کتب کثیرہ مولانا محمد جوناگڑھ کے ﷫ ترجمہ قرآن کریم پر مشتمل ہے ۔مکتبہ قدوسیہ کے ذمہ داران نے قریم کریم کے معنی ٰ ومفہوم کے سمجھنے کے لیے آسان طریقہ اخیتار کرتے ہوئے شاہ رفیع الدین کے لفظی ترجمہ اور مولانا محمد جوناگڑھی﷫ کے بامحاورہ ترجمہ قرآن کو یکجا کر کے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ناشرین کی اس کا وش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تراجم قرآن
695 5726 کنز العرفان وشعر القرآن (اردو ومنظوم پنجابی ترجمہ قرآن) حصہ اول پروفیسر محمدعنایت اللہ

قرآن ِ مجید  انسانوں کی راہنمائی کےلیے  رب العالمین کی طرف سے نازل  کی گئی آخری کتاب ہے  ۔اور قرآن  کریم  ہی وہ واحد کتاب  ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع  ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی  پر  عمل  پیرا  ہو کر  دنیا  میں سربلند ی  او ر آخرت میں نجات  کا  حصول ممکن ہے  لہذا ضروری  ہے کہ   اس کے معانی ومفاہیم  کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم  کے لیے  درس وتدریس  کا اہتمام کیا  جائے  او راس کی تعلیم  کے مراکز  قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی  کے لیے  ترجمہ قرآن اساس  کی حیثیت  رکھتا ہے ۔آج  دنیاکی  کم وبیش 103  زبانوں میں  قرآن  کریم کے  مکمل تراجم شائع ہوچکے  ہیں۔جن میں سے  ایک  اہم زبان اردو بھی ہے  ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ  کرنے والے شاہ  ولی  اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو  فرزند  شاہ  رفیع الدین ﷫اور شاہ  عبد القادر﷫ ہیں  ۔ اب  تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم  دستیاب  ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری  ہے ۔ حتیٰ کہ پنجابی زبان میں قرآن  مجید کےتراجم کیے گئے ہیں ۔ زیر تبصرہ  قرآن مجید کا ترجمہ  جناب پروفیسرمحمد  عنایت اللہ  صاحب کا ہے موصوف نے  کنز العرفان  کےنام سے قرآن  مجید کا  اردو ترجمہ اور شعر القرآن  کےنام سے  قرآن مجید کامنظوم پنجابی ترجمہ کیا ہے پنجابی اور اردو ترجمہ کو یکجا کر کے  2008ء میں شائع کیا گیا تھا ۔  یہ ترجمہ  بازار میں دستیاب  نہیں ہے  ایک دوست کی فرمائش پر اسے   آن لائن پبلش کرنے اور  محفوظ کرنے کی  خاطر   اسے کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش  کیا گیا ہے  ۔یہ ترجمہ 1500 صد صفحات پر مشتمل  کافی   ضخیم ہے جس  کی وجہ سےاس کا سائز کافی زیادہ تھا اس لیے اسے  تین  حصوں میں تقسیم کر کے  پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

شعر القرآن منزل اوکاڑہ تراجم قرآن
696 2704 200 احادیث مبارکہ محمد نعمان فاروقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ  عامۃ الناس  کےلیے  انتہائی دشوار  ہے ۔عامۃ الناس  کی ضرورت کے پیش  نظر کئی اہل علم  نے  مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر  تبصرہ کتاب ’’200 احادیث مبارکہ ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے  جوکہ  مسلم پبلی کیشنز  کے مدیر جناب  مولانا محمد نعمان فاروقی ﷾ کی  کاوش ہےجس میں انہوں نے غیر معروف  مگر صحیح یا حسن  200 احادیث مبارکہ جمع کی  ہیں۔موصوف نے احادیث کی تصحیح وتحسین میں زیاد ہ تر انحصار علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی تحقیق  اور مسند احمد کی تحقیقی کمیٹی پر بھی کیا ہے جس کا اشراف   الشیخ عبد القادر ارناوؤط نے کیاہے ۔مرتب نے کتاب کو دلچسپ بنانے کے لیے   اپیل کرنے  والی ہیڈنگز سےمزین کیا  ہے اور اسلوب کوآسان  سےآسان تر بنانے کی کوشش کی    ہے ۔ اللہ  تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوران احادیث کو عوام الناس کےلیے  فائدہ مند بنائے (آمین) ( م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور کتب حدیث
697 7064 73 فرقوں والی حدیث کا حقیقی مفہوم ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

7 جون 1988ء کو روزنامہ نوائے وقت کے ایک کالم نگار نے اپنے کالم بعنوان ’’ بات در بات ‘‘ کے ضمن میں نبی کریمﷺ کی نجی زندگی کے متعلق کچھ جھوٹی احادیث پیش کر کے اس بات کو اجاگر کرنے کی ناکام کوشش کی کہ اس سے تو نبی رحمت ﷺ کی نجی زندگی متصادم نظر آتی ہے۔ تو ڈاکٹر رانا محمد اسحاق رحمہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ 73 فرقوں والی حدیث کا حقیقی مفہوم‘‘ میں نوائے وقت کے مذکورہ مضمون میں پیش کی گئی جھوٹی احادیث کا علمی و تحقیقی پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ یہ کتابچہ اپنے موضوع میں بہترین دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور تحقیق حدیث
698 5127 آئینہ معلومات حدیث نصرت علی اثیر

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔تفہیم دین اسلام میں نبی رحمت حضرت محمدﷺ کے ارشادات واقوال کا مطالعہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ان ارشادات واقوال کو علم حدیث کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس ذخیرہ علم کے مصادر میں جمع تمام ذخیروں کا احاطہ کرنا تو بڑا ہی مشکل امر ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب  میں  کچھ حد تک احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور اس کتاب میں مختصر سوال وجوابات کی صورت میں معلومات احادیث کو جمع کیا گیا ہے اور اس موضوع پر سیر حاصل مواد یکجا طور پر مل سکتا ہے اور یہ کتاب عام قاری اور علمائے دین کے لیے بھی بڑی فائدہ مند اور کار آمد ہوگی۔ اس کتاب میں حدیث کے تعارف اور تاریخ وارتقاء  اور احکام احادیث تمام مباحث کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ آئینہ معلومات احادیث ‘‘ نصرت علی ایثر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور علوم حدیث
699 963 آئینہ پرویزیت عبد الرحمن کیلانی

اسلام کے ہر دور میں مسلمانوں میں یہ بات مسلم رہی ہے کہ حدیث نبوی قرآن کریم کی وہ تشریح اور تفسیر ہے جو صاحب ِقرآن ﷺ سے صادر ہوئی ہے۔ قرآنی اصول واحکام کی تعمیل میں جاری ہونے والے آپ کے اقوال و افعال اور تقریرات کو حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم ہماری راہنمائی اس طرف کرتا ہے کہ قرآنی اصول و احکام کی تفاصیل و جزئیات کا تعین رسول کریم ﷺ کے منصب ِرسالت میں شامل تھا اور قرآن و حدیث کا مجموعہ ہی اسلام کہلاتا ہے جو آپ نے امت کے سامنے پیش فرمایا ہے، لہٰذا قرآن کریم کی طرح حدیث ِنبوی بھی شرعاً حجت ہے جس سے آج تک کسی مسلمان نے انکار نہیں کیا۔ انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔دور ِجدید میں برصغیر پاک و ہند میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشارپیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز وغیرہ نمایاں ہیں۔ ان میں آخر الذکر شخص نے فتنہٴ انکار ِحدیث کی نشرواشاعت میں اہم کردار ادا کیا، کیونکہ انہیں اس فتنہ کے اکابر حضرات کی طرف سے تیارشدہ میدان دستیاب تھا جس میں صرف کسی غیر محتاط قلم کی باگیں ڈھیلی چھوڑنے کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اس کام کا بیڑہ مسٹر غلام احمدپرویز نے اٹھا لیا جو کہ فتنوں کی آبیاری میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’آئینہ پرویزیت‘ میں مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی گئی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں-

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
700 5135 آثار الحدیث جلد دوم ڈاکٹر علامہ خالد محمود

مسلمان دیگر مذاہب کے بالمقابل علمِ حدیث میں ممتاز تھے۔ ہندوؤں‘ عسائیوں‘ آتش پرستوں اور دیگر اقوام عالم کے پاس ان کی مذہبی کتابیں تو تھیں لیکن ان کتابوں کے گرد ان کے مذہبی پیشواؤں کا پہرہ نہ تھا۔ ان کی روایات‘ ان کتابوں کی ترجمان نہ تھی۔۔۔۔پھر جو کچھ اس سے ہر شخص آشنا ہے۔ نہ وہ کتابیں معناً محفوظ ہیں نہ لفظاً۔۔۔۔ان کے ایڈیشن ہر نئے موڑ پر بدلتے گئے اور ہر ایک کی کتاب ان میں محض ایک تاریخی یاد ہو کر رہ گئی۔ مسلمانوں نے قرآن کریم کے گرد علم حدیث کو پہرہ دار بنایا اور دونوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے ذریعے کروائی۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔مصنف نے  اس میں حدیث کے خلاف پھیلائے گئے فتنوں کی جڑ کاٹی ہے اور فنی اصطلاحات کو اپنے روایتی مفہوم میں محدود نہیں رکھا بلکہ جدید ذہنوں میں اتارنے کے لیے کچھ وسعت سے کام لیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک عظیم مثال ہے اور اس کا اسلوب نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔اور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے  ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ آثار الحدیث ‘‘ علامہ خالد محمود کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعارف، لاہور علوم حدیث
701 6948 آسان اصول حدیث ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) خالد سیف اللہ رحمانی

علم حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر  نظر   کتا ب’’  آسان اصول حدیث ‘‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی  کی تصنیف ہے  انہوں نے  اس کتاب میں حدیث کی اصطلاحات ،روایت ودرایت کے  لحاظ سے حدیث کے مقبول ونامقبول ہونے کے  اُصول وقواعد اور اقسام حدیث کو مثالوں کے ساتھ آسان وعام فہم زبان میں بیان کیا گیا ہے ۔یہ کتاب  دینی مدارس کے اساتذہ ، طلبہ وطالبات اور دیگر اصحاب ذوق کے لیے  ایک قیمتی ومفید تحفہ ہے۔(م۔ا)

کتب خانہ نعیمیہ سہارنپور اصول حدیث
702 2576 آپ حدیث کیسے تلاش کریں؟ محمد محسن گلزار

شریعتِ مطہرہ کا قرآن پاک کے بعد سب سے بڑا ماخذ احادیث رسولﷺ ہیں۔ حق تعالیٰ نے جس طرح اس امت کے لیے حفظ قرآن کی نعمت کو آسان فرمادیا اسی طرح اس امت کےلیے علم حدیث کو بھی رائج فرمادیا ۔ خیرالقرون اور اس کےبعد کچھ عرصہ تک تو ایسے رجال کار موجود تھے ۔جن کے سینے حدیثِ رسول کےسفینے تھے اور سینہ بسینہ یہ علم منتقل ہوا پھر یہ علم سینوں سے منتقل ہو کر اوراق کتب میں جگمگانے لگا۔ اب اگرچہ علم حدیث اکثر کتب کے اندر تھا مگر اہل علم ایسے جید الاستعداد تھے جو مراجع تک باسانی پہنچ جاتےتھے ۔تخریج الحدیث کے موضو ع پر عربی زبان میں تو ڈاکٹر محمود الطحان وغیرہم کتب موجود ہیں لیکن اردو زبان میں اس کا دامن خالی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’آپ حدیث کیسے تلاش کریں‘‘ جو کہ مولانا ابو محمد محسن گلزار نعمانی صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتاب کو سامنے رکھ کر تخصصات حدیث وتقابل ادیان کےطلباء کرام کتب احادیث سے احادیث نکالنے کی عملی تربیت حاصل سکتے ہیں۔ اس کتاب کو ترتیب دیتے ہوئے   کتاب ’’تخریج الحدیث الشریف للبقاعی سے کافی استفادہ کیا گیا ہے۔ احادیث کو تلاش کرنےکی معرفت کےلیے یہ ایک جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طالبان علوم نبوت کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی اصول حدیث
703 982 ائمہ سلف اور اتباع سنت امام ابن تیمیہ

قرآن اور سنت دین اسلام کے بنیادی ماخذ ہیں۔ حدیث اور قرآن کے وحی ہونے میں صرف اس حد تک فرق ہے کہ قرآن وحی متلو اور حدیث وحی غیر متلو ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی حدیث قرآن کے خلاف ہونے کا نعرہ مستانہ بلند کر کے اور کبھی ائمہ کرام کی تقلید کے باوصف احادیث رسولﷺ سے انحراف کا رجحان پایا جاتا ہے۔ جبکہ ائمہ کرام کے مختلف موقعوں پر کہے گئے اقوال اس بات کی ضمانت ہیں کہ دین میں حجت صرف اور صرف کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی اس کتاب میں ائمہ سلف اور سنت کے حوالے سے نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ جس میں ائمہ اربعہ کا عمل بالحدیث اور ترک حدیث پر گتفتگو کرتے ہوئے ترک حدیث کے اسباب پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اردو ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری نے کیا ہے۔ (ع۔م)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اتباع الرسول و اتباع سنت
704 4565 اتباع الرسول بصریح المعقول امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی اصلاحی وتجدیدی زندگی کا واحد مشن یہ تھا کہ اسلام فکر وعمل کی جن بدعات کا شکار ہوگیا ہے اور اس کے صاف ستھرے عقائد وتصورات میں آلائش اور بگاڑ کی جو صورتیں ابھر آئی ہیں ان کو دور کیا جائے اور بتایا جائے کہ اصلی اور حقیقی اسلام کا ان مزخرفا سے دورکا بھی تعلق نہیں ہے۔آپ کی ساری عمر اسلام کے رخ زیبا کو سنوارنے اور جلا بخشنے میں بسر ہوئی ہے۔آپ کی تگ ودو، تحریر وتقریر اور غور وتعمق کا موضوع ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اس سر چشمہ حیات کو کیوں کر اس انداز سے پیش کیا جائے کہ پیاسی اور تشنہ روحیں پھر سے تسلین حاصل کر سکیں۔ اور یہ واقعہ ہے کہ جس اخلاص، جس زور اور بلند آہنگی کے ساتھ امام ابن تیمیہ﷫ نے تجدیدواصلاح کے اس فریضے کو انجام دیا، اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اتباع الرسول بصریح المعقول " میں بھی امام ابن تیمیہ﷫ نے اسلام کی روشن تعلیمات کو اجاگر کیا ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحمن عزیز صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف  اور مترجم کی اس خدمت کو  اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس معارف ابن تیمیہ چیچہ وطنی اتباع الرسول و اتباع سنت
705 4201 اتباع سنت عمر فاروق سلفی

دین اسلام   میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔ اطاعت رسولﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرمﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے۔ اطاعت رسولﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام﷢ نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔ (صحیح بخاری:7280) گویا اطاعتِ رسولﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں۔ اطاعت ِ رسولﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔ جس طر ح عبادات(نماز، روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار، کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ گویا اپنی پوری زندگی میں خواہ انفرادی ہویا اجتماعی، مسجد کے اندر ہویا مسجدکے باہر، بیوی بچوں کے ساتھ ہو یا دوست احباب کے ساتھ ،ہر وقت، ہرجگہ سنت کی پیروی مطلوب ہے ۔محض عبادات کے چند مسائل پرتوجہ دینا اور زندگی کے باقی معاملات میں سنت کی پیروی کو نظر انداز کردینا کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں کہلا سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اتباع سنت‘‘ محترم جناب عمرفاروق سلفی کی مرتب شدہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سنت، معنی ومفہوم اور تعریف، اتباع سنت کے لیے بنیادی شرط، اتباع سنت کی ضرورت واہمیت، اتباع سنت کے تقاضے، فتنہ انکار حدیث، بدعت.... اتباع سنت کی راہ میں حائل رکاوٹ، عصر حاضر میں اتباع سنت جیسے عنوانات قائم کر کے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسلمانوں کی دنیا اور اُخروی نجات کا معیار صرف اور صرف قرآن وسنت ہے۔ اور ان دونوں کے علاوہ کو ئی تیسری چیز ہے ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور تمام مسلمانوں کو قرآن وحدیث کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ (م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور اتباع الرسول و اتباع سنت
706 1819 اتباع سنت سید بدیع الدین شاہ راشدی

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔زیر تبصرہ کتاب(اتباع سنت ) پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید بدیع الدین راشدی کے ایک خطاب پر مشتمل تالیف ہے ،جو انہوں نے 1977ء میں پیپلزپارٹی کا تختہ الٹ کر بر سر اقتدار آنے والے ضیاء الحق کے دور میں کی تھی۔ اس میں انہوں نے مستند دلائل کے ذریعے حجیت حدیث پر استدلال کیا ہے اور منکرین حدیث کو مسکت اور دندان شکن جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ اتباع الرسول و اتباع سنت
707 1806 اتباع سنت کی اہمیت اور فضیلت قاری محمد موسیٰ

دین اسلام  میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے  جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے  ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) جس نے  رسول  اللہﷺ کی اطاعت  کی اس  نے اللہ  کی اطاعت  کی ۔ اور  سورۂ محمد میں  اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33)اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ  اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے  اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش  نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے  میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے  سب لوگ جنت میں جائیں گے  سوائے  اس  شخص کے جس نے انکار کیا  تو صحابہ  کرام﷢ نے عرض کیا  انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے  میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس  نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280)گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔گویا اپنی پوری زندگی  میں خواہ انفرادی ہویا اجتماعی ،مسجد کے اندر ہویا مسجدکے باہر، بیوی بچوں کےساتھ ہو یا دوست احباب کے ساتھ  ،ہر وقت ،ہرجگہ سنت کی پیروی مطلوب ہے ۔محض عبادات کے چند مسائل  پرتوجہ دینا اور زندگی کے باقی معاملات میں سنت کی پیروی کو نظر انداز کردینا کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں کہلا سکتا۔زیر نظر کتاب ’’اتباع سنت کی اہمیت اورفضیلت‘‘ محترم  قاری محمد موسیٰ  کی  تصنیف ہے  ۔ جس میں انہوں نے  قرآنی آیا ت او ر احادیث کی روشنی میں سنت کی اہمیت کواجاگر کیا ہے ۔ اللہ تعالی  ان کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔اور اہل اسلام کے لیے  اتباع رسولﷺکا ذریعہ بنائے (آمین )(م۔ا)

بشیر سنز ریل بازار گوجرانوالہ اتباع الرسول و اتباع سنت
708 1584 اتباع کتاب وسنت اور فقہی مذاہب امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے ۔ زیر نطر کتاب فتاویٰ ابن تیمیہ کی جلد 19،20 کاترجمہ ہے جو کہ اتباع کتاب وسنت اور فقہی مذاہب کے اصول پرمبنی ان فتاوی جات کا مجموعہ ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قرآن وسنت سے اعراض برتنے والوں اور مبتدعین کے رد میں تحریر فرمائے۔فتاوی ابن تیمیہ کی ان دو جلدوں کا ترجمہ مولانا حافظ عبدالغفور (بانی جامعہ علوم اثریہ ،جہلم اور ان کے صاحبزدگان علامہ محمد مدنی  ،حافظ عبد الحمید عامر﷾ او رجامعہ علوم اثریہ کے دیگر ذمہ داران کی کوششوں او رکاوشوں کی بدولت پایۂ تکمیل کوپہنچا ہے ۔اللہ تعالی مترجمین ،ناشرین او رتمام معاونین کی کوششوں کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

یونیورسٹی بک شاپ اسلام آباد اتباع الرسول و اتباع سنت
709 3098 اثبات الدلیل علی توثیق مؤمل بن اسماعیل ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ اگر کسی راوی کو پرکھنے کے نتیجے میں اس کی مثبت صفات سامنے آئیں اور وہ شخص قابل اعتماد قرار پائے تو اسے "تعدیل" یعنی 'قابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔ اگر راوی کی منفی شہرت سامنے آئے اور اس پر الزامات موجود ہوں تو اسے "جرح" یعنی 'ناقابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔نبی کریم ﷺ کی احادیث ہم تک راویوں کی وساطت سے پہنچی ہیں۔ ان راویوں کے بارے میں علم ہی حدیث کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد ہے۔ اسی وجہ سے حدیث کے ماہرین نے راویوں کے حالات اور ان سے روایات قبول کرنے کی شرائط بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ یہ شرائط نہایت ہی گہری حکمت پر مبنی ہیں اور ان شرائط سے ان ماہرین حدیث کے گہرے غور و خوض اور ان کے طریقے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان میں سے کچھ شرائط کا تعلق راوی کی ذات سے ہے اور کچھ شرائط کا تعلق کسی راوی سے حدیث اور خبریں قبول کرنے سے ہے۔ دور قدیم سے لے کر آج تک کوئی ایسی قوم نہیں گزری جس نے اپنے افراد کے بارے میں اس درجے کی معلومات مہیا کرنے کا اہتمام کیا ہو۔ کوئی قوم بھی اپنے لوگوں سے خبریں منتقل کرنے سے متعلق ایسی شرائط عائد نہیں کر سکی جیسی ہمارے علمائے حدیث نے ایجاد کی ہیں۔ ایسی روایات جن کے منتقل کرنے والے راویوں کے ناموں کا علم نہ ہو سکے کے بارے میں یہ خطرہ ہے کہ کسی غلط خبر کو صحیح سمجھ لیا جائے۔ اس وجہ سے ایسی روایات کے سچے یا جھوٹے ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ زیر تبصرہ کتاب" اثبات الدلیل علی توثیق مؤمل بن اسماعیل "انڈیا کے معروف عالم دین، محقق محترم ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے راوی حدیث مؤمل بن اسماعیل کے بارے میں پچیس(25) محدثین سے توثیق ثابت کرتے ہوئے ان پر جرح کے اقوال کا جائزہ لیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ اسماء و رجال
710 296 احادیث صحیح بخاری و مسلم میں پرویزی تشکیک کا علمی محاسبہ ارشاد الحق اثری

يورپ کے مستشرقین کی نقالی میں ہمارے ہاں بھی بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوچکے ہیں جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش ہیں-کبھی تدوین حدیث کے عمل کو تیسری صدی ہجری کی پیداوار قرار دیا جاتا ہے تو کبھی صحابہ کرا م کی احتیاطی تدابیر کو بنیاد بنا کر حدیث میں تشکیک پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے-اس سلسلے میں صحیح بخاری وصحیح مسلم پر بھی شکوک وشبہات کا اظہار کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا-اسی سلسلے کی ایک کڑی مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی کی کتاب ''مذہبی داستانیں'' ہے-جس میں صحیح بخاری ومسلم کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے محدثین کرام اور بعض صحابہ کرام بالخصوص حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین وغیرہ شامل ہیں، کے بارے میں اخلاقی گرواٹ کا مظاہرہ کیا گیا - زیر نظر کتاب میں ارشاد الحق اثری صاحب نے خالص علمی اور تحقیقی انداز میں تمام  اعتراضات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صحیح بخاری وصحیح مسلم کی ان تمام روایات کا دفاع کیا ہے جن کو '' مذہبی داستانیں'' میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے-

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد انکار حدیث
711 1256 احادیث صحیح بخاری ومسلم کو مذہبی داستانیں بنانے کی ناکام کوشش ارشاد الحق اثری

صحیح بخاری و صحیح مسلم سے متعلق امت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کے بعد یہ صحیح ترین کتابیں ہیں۔ ان کتابوں کے بارے علمائے امت کا یہ حکم بلاوجہ نہیں ہے احادیث کا اکثر و بیشتر ذخیرہ امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ کے دور میں مشہور تھا اسی ذخیرہ سے انہوں نے صحیح احادیث پر مشتمل مجموعہ مرتب کیا۔ ایک ایک حدیث اور ہر ایک کی سند کی خوب چھان پھٹک کی، خوب تحقیق و تدقیق کے بعد صحت کا یقین ہوا تو اپنی کتب میں درج کیا۔ اس کے بعد سیکڑوں محدثین کی نظریں ان پر مرتکز رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کتابوں کو امت مسلمہ سے تلقی بالقبول حاصل ہوا۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگوں نے درایت و عقل کے حوالے سے صحیح احادیث کے رد کرنے کا شاخسانہ کھڑا کیا تو کسی نے صحیح بخاری و مسلم پر بلا جواز عمل جراحی کا شوق پورا فرمایا۔ اس بہتی گنگا میں مولانا حبیب الرحمٰن کاندھلوی نے بھی ہاتھ دھونا اپنا فرض سمجھا انہوں نے ’مذہبی داستانیں‘ نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے صحیح بخاری و صحیح مسلم کی احادیث پر شدید نکتہ چینی کی بلکہ انہوں نے صحیح بخاری کو نامکمل کتاب قرار دے کر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ امت مسلمہ کا اسے حدیث کا صحیح ترین مجموعہ قرار دینا بھی محض ایک مذہبی داستان ہے۔ اس کےعلاوہ بہت صحابہ کرام کے حوالہ سے بھی اوٹ پٹانگ باتیں لکھیں۔ زیر مطالعہ کتاب موصوف کی اسی کتاب کے جواب میں وجود میں آئی ہے۔ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ ایک صاحب علم شخصیت اور حدیث و اصول حدیث کا خاص ذوق رکھتے ہیں انہوں نے صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ان احادیث کا بھرپور طریقے سے دفاع کیا ہے جن پر ’مذہبی داستانیں‘ میں تنقید کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں مقدمہ الکتاب میں کاندھلوی صاحب کی کتاب کا ایک طائرانہ جائزہ بھی پیش کر دیا گیا ہے جس سے مصنف کاندھلوی صاحب کی ’قیمتی‘ نگارشات کے خدوخال نمایاں ہو جاتے ہیں۔(ع۔م)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد حفاظت حدیث و دفاع حدیث
712 3191 احادیث ضعیفہ کا مجموعہ ( البانی ) ناصر الدین البانی

خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی﷫(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد ہے۔دور حاضر میں شیخ البانی ﷫ نے احادیث کی تحقیق اور تخریج کا جو شاندار کام کیا ہے ماضی میں اس کی مثالی نہیں ملتی ۔ زیر نظر کتاب ’’احادیث ضعیفہ کامجموعہ ‘‘ شیخ البانی  کی احادیث ضعیفہ اور موضوعہ پر مشتمل کتاب سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة واثرها السي في الامة کی پہلی جلد کا ترجمہ ہے ۔شیخ البانی نے سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة میں بڑی محنت اور عرق ریزی سے صحیحین کے علاوہ سنن اربعہ اور باقی کتب حدیث میں ان احادیث کو تلاش کر کے ان کا پوسٹ مارٹم کیا ہے او ر ان کی تحقیق کو تفضیل کے ساتھ پیش کیا اور انہیں جرح وتعدیل کے قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے ان پر ضعیف اور موضوع ہونے کاحکم لگایا ہے ۔یہ کتاب اہل علم ،خطباء ،واعظین ،اساتذہ کرام اور ائمہ حضرات کے علاوہ عوام الناس کے لیے بھی بہت مفید اور ضروری ہے۔کتاب ہذا کے ترجمہ کے فرائض معروف عالم دین مولانا محمد صادق خلیل ﷫ نے انجام دئیے ہیں ۔ کتاب ہذا سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة واثرها السي في الامة کی پہلی جلد میں سے صرف سو ضعیف اور موضوع احادیث کی تحقیق کو سلیس اردو میں پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالی مصنف ومترجم کے درجات بلند فرمائے ، ان کی خدمتِ دین کےلیے جہود کوقبول فرمائے اور اس کتاب کا نفع عام فرمائے (آمین)( م۔ا )

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد موضوع و منکر روایات
713 1851 احادیث ضعیفہ کا مجموعہ جلد اول ناصر الدین البانی

خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم  شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ  کے لیے  اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر  علامہ شیخ ناصر الدین البانی﷫(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے  جنہوں نے  ساری زندگی شجرِ حدیث کی  آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے  تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ  پر عبور واستحضار رکھتے  تھے ۔آپ کی  شخصیت مشتاقان علم وعمل  کے لیے  نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی  علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی  محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ  دین کے لیے  ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات  میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ  البانی  نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ  پرکھ  کاشعور زندہ کیا۔شیخ  کی ساری زندگی  درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد  تقریبا دوصد سے زائد ہے۔دور حاضر میں  شیخ  البانی ﷫ نے احادیث کی تحقیق اور تخریج کا جو شاندار کام کیا ہے  ماضی میں اس کی مثالی نہیں ملتی ۔ زیر نظر کتاب ’’احادیث  ضعیفہ کامجموعہ ‘‘ شیخ البانی  کی احادیث  ضعیفہ اور موضوعہ پر مشتمل کتاب  سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة  واثرها السي في الامة  کی پہلی جلد کا ترجمہ ہے  ۔شیخ البانی  نے   سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة میں بڑی محنت اور عرق ریزی سے صحیحین کے علاوہ  سنن اربعہ اور باقی کتب  حدیث میں  ان احادیث کو  تلاش کر کے ان کا پوسٹ مارٹم کیا ہے  او ر ان کی تحقیق  کو  تفضیل کے ساتھ پیش کیا  اور  انہیں جرح وتعدیل  کے  قواعد  کو سامنے رکھتے ہوئے ان پر ضعیف اور موضوع ہونے  کاحکم لگایا ہے ۔یہ کتاب اہل علم ،خطباء ،واعظین ،اساتذہ کرام  اور ائمہ  حضرات  کے  علاوہ عوام الناس کے لیے  بھی بہت مفید اور ضروری ہے۔کتاب ہذا کے  ترجمہ کے فرائض معروف  عالم دین   مولانا  محمد صادق خلیل ﷫ نے  انجام دئیے ہیں  یہ کتاب  3 جلدوں  پر مشتمل ہے  جلداول میں 100 اور جلددوم میں 200 اور ثالث میں بھی  200 احادیث ہیں ۔مولانا صادق خلیل نے   سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة کی  دو جلدوں کےترجمے کا کام مکمل  کرلیا تھا او رتیسری جلد کا ترجمہ جاری  تھا کہ مولانا  6؍فروری2004ء بروز جمعۃ المبارک  اس دارفانی  سے  کوچ کرگئے۔اللہ  تعالی مصنف ومترجم  کے درجات بلند فرمائے  ، ان کی خدمتِ دین کےلیے  جہود کوقبول فرمائے اور اس کتاب کا نفع عام فرمائے (آمین)( م۔ا )

 

مکتبہ محمدیہ، لاہور موضوع و منکر روایات
714 4202 احادیث قدسیہ ابو مسعود ندوی

علم حدیث کی اصطلاح میں ’حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ملا علی قاری حدیث قدسی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حدیث قدسی اسے کہتے ہیں جس کی روایت رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے فرمائی ہے کبھی حضرت جبریل کےواسطہ سے اور کبھی وحی الہام یا خواب کے ذریعہ سے اور آپﷺ نے اپنے الفاظ میں وہ مفہوم ادا فرمایا ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے الگ مؤلفات تیار کرنے کے لیے مختلف زمانوں میں مختلف عُلماء کرام نے حسب معمول بہت جان ریزی سے کام لیا ہے، اور مختلف کتابیں مرتب کی ہیں، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احادیث قدسی‘‘ علماء کی ایک کمیٹی کا احادیث کی مشہور ترین مجموعوں موطا امام اور صحاح ستہ سے قدسی روایات اخذ کے جمع کردہ ہے جسے دارالکتب العلمیہ، بیروت نے شائع کیا ہے اسلامک بک فاؤنڈیشن دہلی نے اس مجموعہ کو مولانا ابو مسعود ندوی کے ترجمہ کے ساتھ بمع عر بی متن شائع کیا۔ بعد ازاں منشورات، لاہور نے اس مجموعہ کا صرف اردو ترجمہ شائع کیا ہے لیکن اس میں احادیث کے حوالہ جات درج کردئیے ہیں تاکہ اہل علم کو عربی متن کی تلاش میں دقت نہ ہو۔ (م۔ا)

منشورات، لاہور کتب حدیث
715 6700 احادیث مبارکہ کا عظیم ترین مجموعہ شرح السنۃ ( بغوی) جلد اول امام حسین بن مسعود البغوی

کتاب’’ شرح السنۃ‘‘ محی السنہ ابومحمدالحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی (المتوفى: 516ھ) کی تصنیف ہےیہ کتاب کتب حدیث  میں احادیث پر مشتمل  بہترین ذخیرہ ہے  اس میں  مشکلات وغرائب اور فقہی مسائل کا مفصل ذکر ہے ۔نیز  احادیث کی مشکلات کا حل اور غریب الفاظ کی تفسیر کی گئی ہےشاہ عبد العزیز  محدث دہلوی  رحمہ اللہ کے بقول یہ کتاب فقہ الحدیث اور توجیہ المشکلات میں نہایت کافی وشافی ہےیہ عظیم کتاب چونکہ عربی   ہے ادارہ نصار السنہ ،لاہور نے  7جلدوں میں  ا س کااولین  اردو ترجمہ تحقیق وتخریج کے ساتھ  شائع کرنے  کی سعادت  حاصل کی ہے ۔سلیس اردو ترجمہ  مولانا ابو ثمامہ محمد عبد اللہ سلیم  حفظہ اللہ اور تحقیق وتخریج کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو القاسم محمد محفوظ اعوان حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
716 6786 احادیث متعارضہ اور ان کا حل محمد حسین میمن

بعض احادیث ایسی ہیں جو دیکھنے میں متعا رض ہوتی ہےعام قاری کو سمجھنے میں مشکلات ہوتی ہے۔بعض لوگ سرسری طور پر احادیث کے مطالعہ کے بعد جب انہیں حدیث کے صحیح معنی آشکارا نہیں ہوتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کیخلاف یادو صحیح احادیثوں کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتویٰ دیتے ہیں جو کہ جہالت اور انکار حدیث کی سازش میں ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ائمہ حدیث  نے اس موضوع پر مستقل تصانیف  لکھی ہیں  اور  تطبیق کے اصولوں کو واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتا ب ’’ احادیث متعارضہ  اور ا ن کا حل ‘‘ مولانا محمد حسین میمن حفظہ اللہ  کی تصنیف  ہے انہو ں اس کتا ب میں   دو  بظاہر متضاد احادیث میں تطبیق دی ہے اور ثابت کیا ہےکہ کوئی بھی صحیح حدیث آپس میں  اور صحیح حدیث قرآن مجید کے خلاف نہیں ہوتی یہ صرف اور صرف ذہنوں کا غمار اور پسماندہ  سوچوں کا نتیجہ ہے۔یہ کتاب صحیح احادیث کی پاکیزہ تعلیمات کے درمیان ظاہری تعارض کےبہترین حل کا مستند ذخیرہ ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحفظ حدیث فاؤنڈیشن علوم حدیث
717 866 احادیث میں تعارض رفع کرنے کے اصول۔مقالہ ایم فل مرزا عمران حیدر

قرآن مقدس کے بعد احادیث نبویہ دین اسلام کا دوسرامعتبر ذریعہ ہے ۔دین اسلام  کے یہ دو اصل بڑے ماخذ ہیں ، اس اہمیت کے پیش نظر صحابہ کرام  ،تابعین و تبع تابعین اور علماء و محدثین جیسے قرآن حکیم کو سینوں میں محفوظ کیا ،اسی طرح ذخیرہ حدیث کوحفظ وتحریر اوردرس و تدریس کے ذریعہ محفوظ و مامون بنایا اور قبول حدیث کے ایسے حتمی اور معتبر اصول وضع  کیے کہ احادیث نبویہ میں اختراع اوروضع احادیث کا خاتمہ ہوگیا ۔پھر علما و محدثین نے فقہ و اجتہاد سے شرعی مسائل مستنبط کیے اور کتاب وسنت کے دلائل سے مسائل اخذ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع کیے ،جن کی راہنمائی سے اصل مسئلہ تک رسائی ممکن ہوئی اور علمائے سلف کی ان کاوشوں سے تاویلات وتحریفات اور احادیث نبویہ میں تشکیکات پیدا کرنے والوں کےاہداف متاثر ہوئے اور ایسے فتنہ گروں کو ہر دور میں سخت پسپائی اورندامت کا سامنا کرنا پڑا۔ان متجددین کا اصل ہدف احادیث میں شکوک و شبہات پیداکر کے دین کے اس  دوسرے بڑے ماخذ کو بے اثر کر کے اپنی من مانی تاویلات اور فکری کجی کو ایک باقاعدہ دین کی شکل دینا تھا ۔لیکن نہ یہ بازیگر اپنی اس مہم جوئی میں ماضی میں کامیاب ہوسکے اورنہ یہ حال  واستقبال میں کبھی سرخرو ہوں گے ،کیونکہ دین کی حفاظت کاذمہ خود اللہ مالک الملک نے اپنے ذمہ لیا ہے ۔لہذا ان فتنہ گروں کو سوائے ذلت و رسوائی اور ہزیمت وشکست  کے کچھ نہ ملے گا ۔منکرین احادیث نے احادیث رسول میں کئی طرح سے تشکیک پیدا کرنے کی کوشش کی،ان میں ایک اعتراض یہ تھا کہ احادیث اس حوالہ سے غیر معتبر ہیں کہ ان میں اختلاف پایا جات ہے اورایک ہی معنی کئی متضاد مفہوم کی احادیث پائی جاتی ہیں ۔اس اعتراض کا سبب ان کی علمی کم مائیگی ،جہالت اور حدیث دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔ورنہ مفاہیم و مطالب میں اختلاف تو قرآنی آیات میں بھی موجو د ہے کہ فقط اختلاف مفاہیم کی وجہ سے کلام الہٰی کو غیر معتبر قرار دیا جاسکتاہے،اس عقلی موشگفی کو ماننے کے لیے اپنے یہ کرم فرما بھی تیار نہیں ۔پھر مختلف احادیث کو حل اور جمع کرنے کے باقاعدہ قواعد و ضوابط اور کتب موجود ہیں ،جن سے اس تعارض کا حل ممکن ہے ۔تعارض احادیث کو رفع کرنے کے بارے میں زیرنظر مقالہ ایک اچھی کاوش اور منکرین حدیث کے تعارض حدیث کے اعتراض کابہترین تریاق بھی۔(ف۔ر)
 

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب اصول حدیث
718 225 احادیث ہدایہ فنی و تحقیقی حیثیت ارشاد الحق اثری

اس وقت پوری دنیا خصوصاً برصغیر پاک وہند میں فقہ حنفی کو خاصی پذیرائی حاصل ہے اور بلاتردد فقہ حنفی کی مشہور کتاب 'الہدایۃ' کو کتاب وسنت کا نچوڑ قرار دیا جاتا ہے-  یہ دعوی کس حد تک درست ہے ؟ اور کیا 'ہدایۃ' فی الواقع قرآن کی طرح ہے؟  اس کا شافی اور تسلی بخش جواب ہمیں اس کتاب میں ملے گا-  جس میں ''الہدایۃ''  میں بیان کردہ من گھڑت روایات، اوہام الہدایۃ اور صاحب ہدایۃ کی تضاد بیانیاں جیسے متعدد موضوعات پر قلم اٹھاتے ہوئے اس کی مکمل فنی وتحقیقی حیثیت آشکارا کی گئی ہے-  اصل میں اب سے  کچھ عرصہ قبل مولانا محمد یوسف جے پوری نے 'حقیقۃ الفقہ' کے نام سے کتاب لکھی جس میں احادیث ہدایۃ پر نقد وتبصرہ کیا گیا تھا جس پر ایک حنفی عالم نے ماہنامہ 'البینات' میں ایک لمبا چوڑا مضمون لکھ مارا جس کےجواب میں ارشاد الحق اثری صاحب نے استحقاق حق اور ابطال باطل کا فرض ادا کرتے ہوئے تفصیلی مضامین قلمبند کیے – زیر مطالعہ کتاب کچھ حک واضافہ کے ساتھ انہی مضامین کی یکجا صورت ہے- کتاب کے مطالعے  سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ فقہی مسلک کتاب وسنت کی مکمل تفسیر نہیں بلکہ اس بحر بے کنار کا ایک قطرہ ہے-

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد تحقیق حدیث
719 371 اختصارعلوم الحدیث حافظ زبیر علی زئی

محدثین کرام نے نہایت جانفشانی کے ساتھ احادیث کی کتابوں کے مجموعے لکھے، اسماء  الرجال کا علم مدون کیا اور اصول حدیث کی کتابوں کو زیب قرطاس کر کے ہمارے لیے آسانیاں فراہم کیں۔ زیر نظر کتاب ’اختصار علوم الحدیث‘ بھی دراصل اصول حدیث پر لکھی جانے والی اسماعیل بن عمر بن کثیر کی شاندار کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ محترم حافظ زبیر علی زئی کے ترجمے اور تحقیق و حواشی نے کتاب کو چار چاند لگادئیے ہیں جس سے ان کی خداداد صلاحیتوں کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ کتاب میں نہایت عرق ریزی کے ساتھ حدیث کی تمام اقسام مثلاً صحیح، حسن، ضعیف، معضل، منقطع اور شاذ وغیرہم کی تمام تر ضروری تفصیلات کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور علوم حدیث
720 5915 اربعین خواتین ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 7 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
721 5914 اربعین قبر ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 5 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
722 1151 اربعین ابراہیمی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

جمع حفاظت قرآن مجید کے بعد احادیث نبویہ اور سنن رسول اللہﷺ کے جمع و ضبط، حفاظت و صیانت پر جن احوال و ظروف اور ارشادات خاتم الانبیا نے صحابہ کرام اور تابعین عظام کو آمادہ کیا ہے ان میں ان بشارتوں کا بھی ایک خاص مقام ہے جن کی وجہ سے علمائے امت کےلیے صحرائے احادیث کے سنگ پاروں اور بحر آثار کے قطروں کو محفوظ کرنا ایک اہم علمی وظیفہ اور دینی خدمت بن گیا۔ نبی کریمﷺ نے چالیس حدیثوں کے حفظ و نقل پر جو عظیم بشارت دی ہے ا سکے پیش نظر خیر القرون سے اب تک بے شمار لوگوں نے حدیث کی حفاظت کی اور زبانی یا تحریری طریقہ سے دوسروں تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ صاحب کشف الظنون علامہ مصطفٰی بن عبداللہ معروف بکاتب چلپی نے حضرت عبداللہ بن مبارک سے اپنے زمانے کے مشاہیرعلما میں سے تقریباً 75 علما کی 90 سے زائد اربعینات کا تذکرہ کیا ہے۔ حافظ ابراہیم میرسیالکوٹی کسی تعارف کےمحتاج نہیں ہیں انھوں نے بھی ’اربعین ابراہیمی‘ کے نام سے چالیس احادیث جمع کیں۔ مولانا محمد علی جانباز نے ان چالیس احادیث کی مختصر شرح کر دی جس کے بعد یہ کتاب افادہ قارئین کے لیے حاضر ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور کتب حدیث
723 6505 اربعین اتباع سنت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 6) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
724 6514 اربعین اجتماعیت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 37) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
725 6859 اربعین احکام مصائب تکالیف ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 66) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
726 6535 اربعین احکام و مسائل جنازہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 58) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
727 6531 اربعین احکام و مسائل طلاق ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 54) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
728 6533 اربعین احکام و مسائل مساجد ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 56) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
729 6532 اربعین احکام و مسائل نکاح ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 55) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
730 6534 اربعین احکام و مسائل وصایا ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 57) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
731 6867 اربعین احکام ومسائل لعنت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 75) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
732 5907 اربعین اخلاص و ذم الریاء ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 30 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
733 5920 اربعین اخلاق حسنہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 13 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
734 5929 اربعین ارکان اسلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 22 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
735 6507 اربعین ارکان اسلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 24) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
736 5927 اربعین ارکان ایمان ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 20 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
737 6881 اربعین اسلامی عقیدہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 108) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
738 6520 اربعین اصول تجارت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 43) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
739 6540 اربعین اطاعت حُکام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 63) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
740 6529 اربعین امر بالمعروف ونہی عن المنکر ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 52) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
741 6862 اربعین انبیاء کرام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 69) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
742 6875 اربعین اَحکام جمعہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 90) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
743 6864 اربعین اَحکام صبر و شکر ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 71) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
744 6868 اربعین اَحکام لباس ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 76) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
745 6869 اربعین اکرام مسلم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 77) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
746 6519 اربعین اکل وشرب ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 42) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
747 6858 اربعین تربیت اولاد ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 65) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
748 6528 اربعین تزکیہ نفس ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 51) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
749 6506 اربعین تسبیح ، تحمید ، تکبیر و تحلیل ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 23) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
750 6521 اربعین توحید اسماء وصفات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 44) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
751 1150 اربعین ثنائی ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

جمع حفاظت قرآن مجید کے بعد احادیث نبویہ اور سنن رسول اللہﷺ کے جمع و ضبط، حفاظت و صیانت پر جن احوال و ظروف اور ارشادات خاتم الانبیا نے صحابہ کرام اور تابعین عظام کو آمادہ کیا ہے ان میں ان بشارتوں کا بھی ایک خاص مقام ہے جن کی وجہ سے علمائے امت کےلیے صحرائے احادیث کے سنگ پاروں اور بحر آثار کے قطروں کو محفوظ کرنا ایک اہم علمی وظیفہ اور دینی خدمت بن گیا۔ نبی کریمﷺ نے چالیس حدیثوں کے حفظ و نقل پر جو عظیم بشارت دی ہے ا سکے پیش نظر خیر القرون سے اب تک بے شمار لوگوں نے حدیث کی حفاظت کی اور زبانی یا تحریری طریقہ سے دوسروں تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ صاحب کشف الظنون علامہ مصطفٰی بن عبداللہ معروف بکاتب چلپی نے حضرت عبداللہ بن مبارک سے اپنے زمانے کے مشاہیرعلما میں سے تقریباً 75 علما کی 90 سے زائد اربعینات کا تذکرہ کیا ہے۔ شیخ الاسلام ثناء اللہ امر تسری کسی تعارف کےمحتاج نہیں ہیں انھوں نے بھی ’اربعین ثنائی‘ کے نام سے چالیس احادیث جمع کیں۔ مولانا محمد علی جانباز نے ان چالیس احادیث کی مختصر شرح کر دی جس کے بعد یہ کتاب افادہ قارئین کے لیے حاضر ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور کتب حدیث
752 5912 اربعین جنت( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 3 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
753 5913 اربعین جہنم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 4 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
754 6866 اربعین حج و عمرہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 74) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
755 1107 اربعین حدیث النووی جمال الدین زر ابوزو

’اربعین نووی‘ سے مراد محی الدین ابو زکریا یحییٰ بن شرف الحزامی النووی رحمۃ اللہ علیہ کی منتخب کردہ وہ چالیس احادیث ہیں جو دین اسلام کےتقریباً تمام بنیادی امور کا احاطہ کرتی ہیں۔ اگرچہ چالیس احادیث پر مشتمل مجموعے کئی اشخاص نے مرتب کیے ہیں لیکن جو مقام موصوف محترم کے مجموعے کو حاصل ہوا کسی اور کو نہیں ہو سکا۔ اس وقت آپ کے سامنے امام نووی کی اربعین پر محترم جمال الدین زرابوزو کی انگریزی میں لکھی گئی شرح کے اردو ترجمے کا ابتدائی حصہ ہے۔ جسے انھوں نے نعیم الدین زبیری کے زیر نگرانی مکمل کیا۔ یہ کتابچہ اس سلسلہ کی پہلی حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے۔ کتابچہ میں اس بات کی دانستہ کوشش کی گئی ہے کہ قارئین میں عربی زبان، تخریج حدیث اور اسماء الرجال جیسے اہم مضامین کا ذوق پیدا کیا جائے۔ وہ ان مضامین کا عمومی طور احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ بعض مقامات پر ان پر تفصیلی بحث کرتے ہیں۔ لہٰذا! اس شرح کو پڑھنے والوں میں کسی قدر ان مضامین سے رغبت اور ان سے ذوق پیدا ہوگا۔ دینی موضوعات پر اب تک انگریزی میں لکھی جانے والی کتب میں سے زیر نظر کتاب خاصی اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)
 

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی کتب حدیث
756 6508 اربعین حدیث قدسیہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 31) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
757 5933 اربعین حسن معاشرت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 29 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
758 6512 اربعین حسنات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 35) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
759 6865 اربعین حفظ اللسان ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 73) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
760 5917 اربعین حقوق ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 9 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
761 6871 اربعین حقوق النبی صلی اللہ علیہ وسلم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 79) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
762 6527 اربعین حقوق حیوانات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 50) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
763 6524 اربعین حقوق زوجین ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 47) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
764 5924 اربعین حقوق والدین و اولاد ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 17 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
765 6511 اربعین حقیقت دنیا ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 34) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
766 6523 اربعین ختم نبوت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 46) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
767 6518 اربعین خشیت الٰہی ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 41) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
768 6872 اربعین خصائل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 83) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
769 6870 اربعین درود و سلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 78) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
770 5911 اربعین دعا ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 2 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
771 6513 اربعین دعوت دین ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 36) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
772 5908 اربعین دعوت و اذکار ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 22 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
773 5916 اربعین دل نرم کرنے والی احادیث ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 8 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
774 5921 اربعین رذائل اخلاق ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 14 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
775 6873 اربعین سُبلُ الرحمٰن ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 84) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
776 6510 اربعین سیئات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 33) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
777 5923 اربعین شمائل محمدی علیہ الصلوٰۃ و السلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 16 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
778 5909 اربعین صدقات و زکوٰۃ (سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی25) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
779 6539 اربعین صلہ رحمی ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 62) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
780 6522 اربعین طب ورقیٰ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 45) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
781 6509 اربعین فتن ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 32) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
782 6857 اربعین فرمان نبوی ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 64) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
783 6860 اربعین فضائل آیات وسور ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 67) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
784 6877 اربعین فضائل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 102) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
785 6526 اربعین فضائل اعمال ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 49) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
786 5931 اربعین فضائل اہل بیت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 27 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
787 6874 اربعین فضائل سنن اللیل ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 89) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
788 6879 اربعین فضائل سیدہ فاطمہ حسن و حسین رضی اللہ عنہم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 106) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
789 5930 اربعین فضائل صحابہ کرام ؓ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 26 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
790 6863 اربعین فضائل صحابیات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 70) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
791 6538 اربعین فضائل عشرہ مبشرہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 61) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
792 6878 اربعین فضائل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 103) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
793 5906 اربعین فضائل قرآن (سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی11) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
794 5932 اربعین فضیلت علم واہل علم ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 28 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
795 5928 اربعین فضیلت لا الہ الہ اللہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 21 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
796 3336 اربعین للنساء من احادیث المصطفیٰ ﷺ پروفیسر ثریا بتول علوی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی﷫ کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی  اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع  ہوچکے  ہیں۔نیزبرصغیر میں بھی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ سے  لےکر عصر حاضر کے متعدد علماء کرام نے بھی ’’اربعین‘‘ کے نام سے  کئی مجموعے مرتب کیے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اربعین للنساء‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔اس کتاب کو پروفیسر محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ  نے   خواتین کے لیے  مرتب کیا ہے ۔مصنفہ نےاس میں مجموعہ کو   پانچ ابواب اور چالیس ذیلی موضوعات میں تقسیم کیا ہے ۔ جن میں ایمانیات واخلاق ، ارکان واعمال ،معاملات اور ستروحجاب جیسے اہم موضوعات کا انتہائی پر مغز اور معنی خیر احاطہ کیا ہے ۔خواتین کی انفرادی زندگی سے لے کر عائلی ومعاشرتی سطح تک  اہم مسائل سے متعلقہ احادیث مبارکہ  کا انتہائی دقت تظری سے  انتخاب کیا گیا ہے ۔ اسی وجہ سے یہ مجموعہ مختصر ہونے کے باوجود جامع او رمحیط ہے  اور اپنی  جامعیت  وافادیت کے لحاظ سے اس قابل ہے کہ اسے  باقاعدہ سبقاً پڑھا یاجائے ۔اللہ تعالیٰ اس مجموعہ  حدیث کو  خواتین اسلام کے لیے نفع بخش بنائے  اور مصنفہ کی  اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

تنظیم اساتذہ پاکستان -خواتین تراجم حدیث
797 5918 اربعین لھو و لعب ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 10 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
798 5926 اربعین محاسن اسلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 19 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
799 5922 اربعین مرض و موت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 15 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
800 6536 اربعین مسکراہٹ وآنسو ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 59) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
801 5919 اربعین مصطفٰی علیہ الصلوٰۃ و السلام ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 12 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
802 6517 اربعین معجزات ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 40) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
803 6515 اربعین معرفت الٰہی ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 38) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
804 6537 اربعین ملائکہ ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 60) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
805 5925 اربعین مودت ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 18 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
806 6525 اربعین مکائد الشیطان ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 48) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
807 6861 اربعین نصیحۃ الاطفال ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 68) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
808 6880 اربعین نصیحۃ الطالب ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 107) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
809 5910 اربعین نماز( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 1 ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب بیان کر دہ   یہی احایث ہیں   جن میں  چالیں احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے بشارت دی گئی  ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ  انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہور کےرئیس  مولانا ابو حمزہ  عبد الخالق  صدیقی﷾،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری ﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115 ہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  کے متعلق  40 احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع کی   ہیں اور ان کی ابواب بندی بھی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘  کے تقریباً 35 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے ۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلہ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین   وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
810 6876 اربعین وبائی امراض احتیاط دعا اور دوا ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 101) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں  کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا  مختلف ابواب سے  یا مختلف اسانید سے  چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں   جن میں  چالیس احادیث جمع کرنے  والے  کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت  سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور  حافظ  حامد محمود  الخضری  حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین  کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر  اربعین مرتب کیں ہیں  ہر موضوع  سے متعلق  40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ  جمع  کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے  ۔ادارہ انصار السنہ     ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘  کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام  جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے  کتاب وسنت سائٹ نے   اس سلسلہ اربعینات نبوی کو  پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس  سلسلۂ اربعینا ت نبوی  کے مرتبین  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
811 6516 اربعین پیشینگوئیاں ( سلسلہ اربعینات حدیث نبوی 39) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیں احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زاوئد موجود ہیں ۔  ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النوی‘‘ کے تقریباً 63 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کرنا شروع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اربعینات و شروح اربعین
812 6817 اردو ترجمہ و شرح مسند حمیدی ابوبکر عبد اللہ بن زبیر حمیدی

مسند حمیدی امام حمیدی کی شہرہ آفاق حدیث کی کتاب ہے۔ اس میں 1360 حدیثیں ہیں، بیشتر مرفوع ہیں،صحابہ و تابعین کے کچھ آثار بھی منقول ہیں، پہلی حدیث ابوبکر صدیق سے مروی ہے۔یہ تصنیف روایت اور راویوں کا ذکر کرنے والی پہلی کتاب ہے ۔اس کتاب میں بیان کی گئی احادیث میں سے امام بخاری نے 96 اور امام مسلم نے 152 حدیثیں لیں ہیں امام حمیدی  نےاس کتاب کی ابتدا مسانيد عشرةمبشرہ پھرمہاجرين پھرانصار پہلے مرد اور بعد میں عورتوں کا ذکر کیا  ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند حمیدی مترجم ‘‘ کتب احادیث کے معروف مترجم وناشر انصار السنہ ، لاہور  کی مطبوعہ ہے  یہ ترجمہ مولانا محمد احمد دلپذیر حفظہ  اللہ نےکیا ہے  اور مفید علمی حواشی کا کام  مولانا ابن بشیر حسینوی  نےاحادیث  کی  بڑے عالمانہ اورمحققانہ انداز میں انجام دیا ہے جس میں انہوں نے محدثین کرام ، شارحین حدیث اور علم کے وضاحتی بیانات سے مدد لی ہے،احادیث کی علمی تحقیقی وتخریج کا کام جناب نصیر احمد کاشف  نے بڑی دقیق نظر سےانجام دیا ہے ۔نیز انہوں نےقارئین کی سہولت کےلیے احادیث کے شروع میں مناسب عناوین آویزاں کے کردئیے ہیں اور ابتدا میں امام حمیدی رحمہ اللہ کے حالات زندگی پر ایک تفصیلی شذرہ قلم بند کردیا ہے جس سے ان کے زہد وورع اور حدیث کےلیے وقیع خدمات کاعلم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
813 6504 اردو شرح جمع الفوائد من جامع الاصول و مجمع الزوائد جلد 1 امام محمد بن سلیمان المغربی

کتاب جمع الفوائد مراکش کے جید عالم اور محدث امام محمد بن سلیمان المغربی المتوفی( 1094 ھ) کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے جامع الأصول لابن الأثيراور مجمع الزوائد للهيثمي کو یکجا جمع کردیا ہے۔ درحقیقت یہ کتاب 15؍ معروف کتب احادیث کامجموعہ ہے جس میں صحاح ستہ کےعلاوہ مؤطا امام مالک، مسند احمد، مسند بزار، مسند ابویعلی، سنن دارمی، زوائد رزین اور طبرانی کی معاجم ثلاثہ شامل ہیں۔ اس میں احادیث کی کل تعداد 1031 ہے اور چارجلدوں پر مشتمل ہے۔ مصنف نے ان احادیث کو ’’ جامع ‘‘ کی ترتیب پر مرتب و مدون کیا ہے، اس کے ابواب کی ترتیب صحیح بخاری و صحیح مسلم جیسی ہے، کتاب الایمان سے شروع ہو کر کتاب الجنۃ والنار پر مکمل ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب’’اردو شرح جمع الفوئد من جامع الاصول ومجمع الزوائد‘‘ انصار السنۃ پبلی کیشنز، لاہور کی عظیم کاوش ہے۔ انصار السنہ پبلی کیشز نےاسے 7؍جلدوں میں ترجمہ، تخریج اور فوائد کے ساتھ حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ سلیس ترجمہ کی سعادت مولانا ابو احمد دلپذیر حفظہ اللہ نے اور تخریج و فوائد کا کام شیخ الحدیث حافظ محمد عباس انجم گوندلوی حفظہ اللہ نے بطریق احسن انجام دیا ہے۔ شیخ الحدیث حافظ محمد عباس انجم صاحب نےتخریج میں ضعیف احادیث اور ضعیف رواۃ کی نشاندہی کرتے ہوئے اسماء الرجال کی مستند اور مشہور کتب کے حوالہ ذکر کردئیے ہیں۔ اور شرح کرتے ہوئے اگر کسی حدیث میں کہیں کو ئی ابہام، اشکال یا تعارض ظاہری ہے تو نہایت اختصار اور محققانہ طرز پر ابہام کی وضاحت اور تعارض کا توافق پیش کیا ہے اورمشہور شروحات حدیث اور دیگر متعلقہ کتب سے حوالہ جات بھی نقل کردئیے ہیں۔ نیز مذہبی تعصب سے بالاتر ہوکر اختلافی مسائل کا حل کتاب وسنت اور فہم وعمل صحابہ کرا م ﷢ کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو صحیح معنوں میں عوام وخواص کی اصلاح وہدایت کا ذریعہ اورمترجم وناشر اور دیگر معاونین کےلیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین (م۔ ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
814 6701 اردو شرح عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام حافظ تقی الدین ابی محمد عبد الغنی المقدسی الجماعیلی الحنبلی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے  احوال ظروف کے  مطابق  مختلف  عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے  میں امام عبد الحق اشبیلی کی  کتاب  ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید کی  ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی  کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ اردو شرح عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام  ‘‘  حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ کی احکام الأ حكام شرح عمدة الاحكام   کے اردوترجمہ ،تخریج اور مفید حواشی پر مشتمل ہے ۔ترجمہ وتشریح کی سعادت  محترم جناب  حافظ فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور)نے کی ہے  فاضل مترجم نے  ترجمہ وتشریح کےساتھ ساتھ  راوی حدیث کا تعارف، مشکل الفاظ کے معانی،ہر کتاب کے ابتداء میں خلاصہ ،احادیث سے ثابت شدہ احکام ومسائل پوری تحقیق سے بیان کیے ہیں  تاکہ عربی زبان سے ناواقف لوگ اس  سے کامل طور پر مستفید ہوسکیں۔ محترم جناب  شبیر صدیق صاحب  کی کتاب ہذا پر نظر ثانی اور بیش قیمت مفید اور علمی وتحقیقی فوائد ومسائل  کے اضافہ سے کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم ، وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
815 3099 ازالۃ الکرب عن توثیق سماک بن حرب ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ اگر کسی راوی کو پرکھنے کے نتیجے میں اس کی مثبت صفات سامنے آئیں اور وہ شخص قابل اعتماد قرار پائے تو اسے "تعدیل" یعنی 'قابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔ اگر راوی کی منفی شہرت سامنے آئے اور اس پر الزامات موجود ہوں تو اسے "جرح" یعنی 'ناقابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔نبی کریم ﷺ کی احادیث ہم تک راویوں کی وساطت سے پہنچی ہیں۔ ان راویوں کے بارے میں علم ہی حدیث کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد ہے۔ اسی وجہ سے حدیث کے ماہرین نے راویوں کے حالات اور ان سے روایات قبول کرنے کی شرائط بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ یہ شرائط نہایت ہی گہری حکمت پر مبنی ہیں اور ان شرائط سے ان ماہرین حدیث کے گہرے غور و خوض اور ان کے طریقے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان میں سے کچھ شرائط کا تعلق راوی کی ذات سے ہے اور کچھ شرائط کا تعلق کسی راوی سے حدیث اور خبریں قبول کرنے سے ہے۔ دور قدیم سے لے کر آج تک کوئی ایسی قوم نہیں گزری جس نے اپنے افراد کے بارے میں اس درجے کی معلومات مہیا کرنے کا اہتمام کیا ہو۔ کوئی قوم بھی اپنے لوگوں سے خبریں منتقل کرنے سے متعلق ایسی شرائط عائد نہیں کر سکی جیسی ہمارے علمائے حدیث نے ایجاد کی ہیں۔ ایسی روایات جن کے منتقل کرنے والے راویوں کے ناموں کا علم نہ ہو سکے کے بارے میں یہ خطرہ ہے کہ کسی غلط خبر کو صحیح سمجھ لیا جائے۔ اس وجہ سے ایسی روایات کے سچے یا جھوٹے ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ زیر تبصرہ کتاب"ازالۃ الکرب عن توثیق سماک بن حرب"انڈیا کے معروف عالم دین، محقق محترم ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے راوی حدیث سماک بن حرب کے بارے میں پینتیس محدثین سے توثیق ثابت کرتے ہوئے ان پر جرح کے اقوال کا جائزہ لیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ اسماء و رجال
816 1804 اسلام میں سنت کا مقام محمد لقمان سلفی

قرآن  کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے  بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے  ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے  مصدر شریعت  اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے  ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی  اور  فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔سنت  رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی  تفہیم  کا  دعو یٰ نادانی  ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش  نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری  فرماکر  دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی  بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان  کی فرضیت کے بارے  میں ابہام پیدا کرکے  کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے  سنت کی شرعی  حیثیت کو مجروح کر کے  دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے ۔ لیکن الحمد للہ  ہر دو ر میں محدثین  اور  علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی  اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں سنت کا مقام ‘‘ ہندوستان کے جید عالم دین مفسر  قرآن  ڈاکٹر  محمد لقمان  سلفی ﷾ کی حجیت سنت کے اثبات  اور منکرین سنت ومستشرقین کی تردید کے سلسلہ میں  ان کی  مایہ ناز  عربی تصنیف مكانة السنة فى التشريع الإسلامى کا  سلیس  ورواں  اردو ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر صاحب  نے  اس  کتاب میں  شریعت ِاسلامیہ میں سنت کا  جو عظیم مقام  ہے اسے  قرآن  کریم  کی آیات مبارکہ اور صحیح احادیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے  واضح کیا ہے کہ  جس طرح قرآن کریم دینِ اسلام کے بنیادی عقائد اور شرائع اسلامیہ کو جاننے کا  پہلا ذریعہ ہے اسی طرح نبی کریم ﷺکی احادیث کریمہ دوسرا ذریعہ ہیں ۔ان کے بغیر اسلام کی تکمیل کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ا س کےبعد تاریخی حوالہ جات کی مدد لیتے ہوئے سنت کی جمع وتدوین پر روشنی ڈالنے  کے علاوہ محدثین عظام کی ان  کوشش کو اجاگر کیا  ہے  جن کے  نتیجہ میں  یہ علم شریعت بحفاظت تمام  اکٹھا  کردیا گیا ۔ فاضل مصنف  ڈاکٹر لقمان سلفی ﷾ اس کتاب کے علاوہ کئی کتب کے  مصنف  جامعہ  ابن تیمیہ ،ہنداور  دار الداعی للنشر والتوزیع ،الریاض کے مؤسس ومدیر  ہیں۔ سعودی عرب میں  ڈاکٹریٹ کی تکمیل کے بعد  وہیں  تصنیف وتدریس  میں  مصروف ہیں  ۔ان کی خدمات اور  کارناموں کی  وجہ سے انہیں سعودی شہریت بھی حاصل  ہے  ۔اور موصوف مدینہ  یونیورسٹی میں  تعلیم کے دوران  علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیداور استاذ الاساتذہ حافظ  ثناء اللہ مدنی ﷾ (شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور)  وغیرہ کے ہم کلاس ر ہے ہیں اور ان کا  شمارشیخ ابن  باز   کےخاص تلامذہ میں سے ہوتا ہے  ۔اللہ تعالی  دین اسلام کے لیے ان کی مساعی جمیلہ کو قبول  فرمائے۔ اور اس کتاب کو مستشرقین  و منکرین سنت کے تمام  مکائد  اور شبہات واوہام  اور ان کے مکر وفریب کے  خاتمہ کا  ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)  
 

دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض حجیت حدیث و سنت
817 6068 اسلام میں سنت کا مقام ( البانی ) ناصر الدین البانی

قرآن  کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔  قرآن مجید کے ساتھ  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی    فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہےالغرض اتباعِ سنت جزو ایمان ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’اسلام میں سنت کا مقام ‘‘ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی اہمیت سنت کے متعلق  مایہ ناز کتاب مزلة النسة في الإسلام  کا اردو ترجمہ ہے  ۔شیخ البانی ﷫ نے اس رسالہ میں سنت کی اہمیت اور اس کی تشریعی حیثیت کو کتاب وسنت کےدلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ جناب ع الولی  عبدالقوی﷾(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے  اردو  قالب میں ڈھالنے کے علاوہ اس رسالہ کی تلخیص بھی کی ہے تاکہ عام قارئین  بھی بآسانی مستفید ہوسکیں اور سنت کے تشریعی  مقام سے روشناس ہوسکیں۔ (م۔ا) 

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا حجیت حدیث و سنت
818 6220 اسلام میں سنت کا مقام ( الفوزان ) صالح بن فوزان الفوزان

قرآن مجید کے ساتھ  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی    فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہےالغرض اتباعِ سنت جزو ایمان ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں سنت کا مقام ‘‘ کبار علماء کونسل  سعودی عرب کے   رکن  مشہور  سعودی عالم دین   ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ  کی اہمیت سنت سے متعلق  مایہ ناز  کتاب مكانة السنة في الإسلام  کا اردو ترجمہ ہے  ۔علامہ صالح فوزان نے اس رسالہ میں سنت کی اہمیت اور اس کی تشریعی حیثیت کو کتاب وسنت کےدلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ مولانا  عبد الولی  عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے  اردو  قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے  لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں اور سنت کے تشریعی  مقام سے روشناس ہوسکیں۔ (م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا حجیت حدیث و سنت
819 4942 اسلام کے مجرم کون محمد حسین میمن

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ بعض نے کسی انداز سے تو بعض نے کسی اور انداز سے حدیث نبوی ﷺ کی خدمت کی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام کے مجرم کون؟" محترم محمد حسین میمن صاحب کی تصنیف ہے، جو منکر حدیث ڈاکٹر شبیر کی"اسلام کے مجرم " نامی کتاب کا جواب ہے۔ ڈاکٹر شبیر نے اپنی کتاب میں متعدد احادیث مبارکہ عقلی پر اعتراضات وارد کئے ہیں، جن کا محترم محمد حسین میمن صاحب نے تسلی بخش جواب دے کر دفاع حدیث کا حق ادا کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحفظ حدیث فاؤنڈیشن حجیت حدیث و سنت
820 5013 اسلام، ایمان اور احسان حدیث جبریلؑ کی روشنی میں ڈاکٹر اسرار احمد

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ بعض نے کسی انداز سے تو بعض نے کسی اور انداز سے حدیث نبوی ﷺ کی خدمت کی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام، ایمان اور احسان، حدیث جبریل کی روشنی میں" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے حدیث جبریل کی روشنی میں اسلام، ایمان اور احسان کی تشریح فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انجمن خدام القرآن، لاہور شروحات حدیث
821 482 اصطلاحات المحدثین سلطان محمود محدث جلالپوری

علم حدیث کے تحقیقی مطالعہ کے لیے اصطلاحات محدثین کا جاننا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ عربیت کے لیے صرف اور نحو۔ اس موضوع پر اب تک بہت سے کتب و رسائل لکھے جا چکے ہیں۔ لیکن اس موضوع پر کتب اس انداز سے لکھی جاتی ہیں کہ فقط اہل علم حضرات ہی اس سے استفادہ کر پاتے ہیں مبتدی طالب علم ان سے ایک حد تک ہی مستفید ہو پاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری نے اس مشکل کا زیر نظر مختصر سے کتابچہ کی صورت میں بہت آسان حل نکالا ہے۔ جس میں نہایت سادہ اسلوب میں بنیادی اصلاحات حدیث رقم کر دی گئی ہیں جس سے مدارس کی ابتدائی کلاسوں کے طلبہ اور عوام الناس از خود استفادہ کر سکتے ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ دار الفرقان لاہور اصول حدیث
822 6567 اصطلاحات حدیث محمد بن صالح العثیمین

علم حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحات حدیث‘‘ فضیلۃ الشیخ  محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی  اصول  حدیث متعلق آسان فہم کتاب’مصطلح الحديث ‘کا اردو ترجمہ ہے ۔سلیس ترجمہ کی سعادت   فضیلۃ الشیخ پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ  نے حاصل کی ہے ۔یہ کتاب  مدارس  وجامعات میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کے لیے بيش قیمت تحفہ ہےطالبان علوم نبوت اس آسان فہم کتاب سے استفادہ کر کے  اصول حدیث سے روشناس ہوسکتے ہیں   اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول  فرمائے ۔آمین(م۔ا)

دار المصنفین لاہور اصول حدیث
823 953 اصطلاحات حدیث تعریف اور تشریح ڈاکٹر محمود الطحان

احادیث رسولﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے جہاں علم جرح و تعدیل، علم تاریخ الرواۃ اور معرفۃعلل الحدیث جیسے علوم وجود میں آئے وہیں اس سلسلہ میں کسی بھی غلطی سے محفوظ رہنے کے لیے علم مصطلح الحدیث وجود میں لایا گیا۔ احادیث کا مطالعہ اور ان سے استنباط و استخراج اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک اصطلاحات حدیث کا پورا درک نہ ہو جائے۔ زیر مطالعہ کتاب اسی سلسلے کی ایک اہم کڑیہ ہے۔ اصطلاحات حدیث پر بہت سی عربی اور اردو کتب میں موجود ہیں لیکن اس کتاب کی افادیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ اس میں اختلافی اقوال کے ذکر اور مسائل کو پھیلا کر بیان کرنے سے گریز کیا گیا ہے اور حدیث کے قواعد و اصطلاحات کو عام فہم انداز میں نقل کیا گیا ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ مظفر حسین ندوی نے کیا ہے۔ ترجمہ اس اعتبار سے زیادہ قابل اعتماد ہو گیا ہے کہ اس کی ایک نظر ثانی مولانا تاج الدین ازہری اور دوسری نظر ثانی مولانا عبدالقیوم نے کی ہے۔ (عین۔ م)
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور اصول حدیث
824 3104 اصول التخریج عزیر یونس سلفی المدنی

حدیثِ رسول کی خدمت کےلیے جن علوم پر دسترس حاصل کرنا ضرووری ہے ان میں سے ایک علم ’’تخریج واصول تخریج‘‘ کاعلم ہے۔علم اصول تخریج سے مراد وہ علم جس میں ان اصول وضوابط کی پہنچان حاصل ہو جن کے ذریعے راوی اور روایت کی حالت اور مخرج معلوم کرنے کا طریقہ اور متعلقہ روایت کے تمام طرق اور الفاظ اکٹھے کر کے اس روایت پر صحت یا ضعف کاحکم لگانے کا ملکہ حاصل ہو ۔فن تخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنت رسول ﷺکی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور سے موجودہ زمانہ میں علوم ِشریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنونِ حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتبِ حدیث میں سے کن کتابوں میں کہاں پائی جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اصول التخریج ‘‘عزیر یونس السلفی المدنی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ،سابق استاذ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلے حصے میں تخریج کی مبادیات ، تخریج کےچھ اصول ،ان کی تفصیل اور ان میں استعمال ہونے والی کتب کاتعارف، ان کا طریقۂ استعمال، اور جدید طبقات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کے دوسرے حصہ میں سند اور متن کےاحوال ، جرح وتعدیل کےمراتب اور رجال پر لکھی جانے والی کتب اور ان کاطریقۂ استخدام بیان کیا گیا ہے۔فاضل مصنف نے انتہائی محنت وکوشش کے ساتھ یہ کتاب مرتب کی ہے اور الگ الگ تبویب کے ساتھ بہت احسن انداز میں اصطلاحات اور جرج وتعدیل ک اصول اور اس فن پر لکھی گئی کتب کا تعارف اور ان سے استفادہ کا طریقہ بھی لکھ دیا ہے ۔ امید واثق ہے کہ طلباء واساتذہ کرام کے لیے یہ کتاب رہنما ثابت ہوگی اور اس کےمطالعہ سے کمپیوٹر اور اانٹرنیٹ میں موجود احادیث اور ان کی تخریج وحکم لگانا بھی کافی آسان ہوجائےگا۔( ان شاء اللہ ) اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور طالبانِ حدیث نبوی ﷺ کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ دار التوحید الاسلامیہ لاہور اصول حدیث
825 5123 اصول الحدیث مصطلحات و علوم جلد اول ڈاکٹر خالد علوی

دین اسلام اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل دین ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لی اور اس کے امرِ تکوینی کے تحت علماءِ امت کی ایک جماعت کو یہ شرفِ عظیم حاصل ہوا کہ وہ دین اسلام کی حفاظت وصیانت کے الٰہی انتظام کا حصہ بنے۔ لیتفقہوا فی الدین کے قرآنی امر کو اہل علم ودانش نے اپنی علمی زندگیوں کا مرکز اس طرح بنایا کہ قرآن وحدیث کے الفاظ ومعانی کے حفظ وضبط کے ساتھ ساتھ اخذ واستنباط کے عظیم کام کو بھی مضبوط اصولوں اور بنیادوں پر استوار کر دیا۔ نبیﷺ کے فرامین کی حفاظت پر صحابہ سے لے کر اب تک عربی ودیگر زبانوں میں  بہت کام  ہوا ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب  اُردو خواں طبقے پر مصنف کا احسانِ عظیم ہے اس میں انہوں نے حدیث وعلوم اور ان کی اصطلاحوں کے بارے میں جامع اور مفصل  ابحاث لکھیں ہیں۔اور اس کتاب میں اصول حدیث کی ضروری تمام مباحث کو عمدہ اور تحقیقی انداز میں بیان کیا گیا ہے اور کتاب میں ترتیب نزہۃ النظر کی ترتیب کو ملحوظ رکھا گیبا ہے اور نزہہ کی مباحث کو بنیاد بنا کر کام کیا گیا ہے اس اعتبار سے اگر نزہۃ النظر کی آزاد شرح کا نام دیا جائے تو شاید بے جا نہ ہو گا۔۔ یہ کتاب’’ اصول الحدیث مصطلحات وعلوم‘‘ پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور اصول حدیث
826 5318 اصول جرح و تعدیل محمد صدر الورٰی مصباحی

حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ گویا کہ راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ر او ران کی روایت کردہ حدیث رد کر جاتی ہے اور تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اصول جرح وتعدیل ‘‘ مولانا محمد صدر الورٰی مصباحی ﷾(استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور) کی تصنیف ہے۔جرح وتعدیل کے کےموضو ع اردو زبان میں ایک اہم کتاب ہے اور طالبانِ علوم نبوت کے لیےگراں قد ر تحفہ ہے فاضل مصنف نے اس کتا ب میں اسناد ،طبقات رجال ، قواعد جرح وتعدیل ،ائمہ جرح وتعدیل،کتب جرح وتعدیل کے بارے فن اصول حدیث ،جرح وتعدیل، اسماء الرجال، کے بنیادی جدید وقدیم مصادر ومراجع سےمواد تفصیلاً جمع کردیا ہے جوکہ فن حدیث پر محققانہ اور نادر علمی دستاویز ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(رفیق الرحمن)

کتاب محل لاہور اسماء و رجال
827 496 اصول حدیث محمد اویس نگرامی ندوی

صحابہ کرام ؓ سے لے کر آج تک سیکڑوں اور ہزاروں علما کی شبانہ روز محنت کےباوصف ایسے نقلی اور عقلی اعتبار سے اصول تیار ہوئے جن کے باوصف حضور پاکﷺ کی زندگی کا ایک ایک خدو خال اپنی صحیح صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ حدیث کے طالب علم کو ہمیشہ وہ اصول یاد رکھنے چاہئیں جو حدیث کی حفاظت نیز اس کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے بنائے گئے ہیں تاکہ مقصود ہاتھ سے نہ جانے پائے  اور صحیح طریقہ سے جناب رسولﷺ کا اتباع نصیب میں آئے۔ اسی خیال کے پیش نظر حدیث کے وہ اہم اور ضروری اصول جن کے بغیر علوم نبویﷺ کے طالب علموں کو چارہ نہیں  زیر نظر 17 صفحات پر مشتمل کتابچہ میں مولانا اویس ندوی نے بڑے احسن انداز میں قلمبند کر دئیے ہیں۔ (ع۔م)

مکتبہ دار الفرقان لاہور اصول حدیث
828 4744 اصول حدیث ( ڈاکٹر اقبال ) ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری

علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اصول حدیث ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بعض نوجوانوں کی فرمائش پر تحریر کیا جواولاً ’’ اخبار سلف ‘‘ مالیگاؤں میں قسط وار شائع ہوا ۔ بعد اس کی افادیت کے پیش نظر اس میں اضافہ ونظرثانی کے بعد اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا ہے ۔یہ کتاب ایک مقدمہ ،تمہید ، اور تین ابواب پر مشتمل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں فن مصطلح الحدیث کو ذہن نشین کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور اصول حدیث
829 1868 اصول حدیث ( ڈاکٹر حمید اللہ) ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر

علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جو اس راہ کے سالکان کے لیے  مشعل راہ ہیں۔ حافظ ابن  حجر ﷫ کی کتاب شرح نخبۃ الفکر  عمدہ ترتیب اور اچھے اسلوب کی وجہ سے   یہ بہت  مقبول  کتاب ہے۔یہ اپنی افادیت کے پیش نظر  اکثرمدارس دینیہ  اورایم اے  علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے ۔ شرح  نخبۃ الفکر  چو نکہ عربی زبان میں  ہے  اس  لیے  اسے آسان او رقابل فہم انداز میں اصول حدیث کی اصطلاحات کو بیان  کرنےکی  ضرورت ہے ۔زیر نظر کتاب ’’ اصول حدیث ‘‘ ڈاکٹر  حمید  اللہ عبد القادر ﷾(سابق استاذ الحدیث والفقہ ادارہ علوم اسلامیہ  ،پنجاب یونیورسٹی ،لاہور   کی تصنیف ہے ۔اس انہوں  شرح نخبۃ الفکر  کے  مباحث  کو سادہ  اور عام  انداز میں پیش کیا ہے ۔محترم ڈاکٹر  صاحب نے اصطلاحات کی تعریف عربی اور اردو زبان دونوں میں کی  ہے  اورہر اصطلاح کے ساتھ مثالیں بھی دی ہیں۔اللہ تعالی ان کی اس سعی کوقبول  فرمائے  اور طالبانِ حدیث کے لیے  اس کو مفید بنائے (آمین) (م۔ا )

 

مجید بک ڈپو فیصل آباد اصول حدیث
830 5586 اصول حدیث و اصول تخریج ابو محمد خرم شہزاد

علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی حدیث کے اصول وضوابط اور تخریج کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے اختصار مگر جامعیت کے ساتھ مواد پیش کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ‘سلیس‘ شائستہ وشتہ عمدہ‘ شگفتہ  اور عام فہم ہے۔اصول بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مثالیں بھی دی گئی ہیں تاکہ بات سمجھ میں آئے اور اسماء الرجال کے عظیم فن کی مبادیات‘ سند اور متن کے صحت وسقم کے معیارات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب سے ہر عام وخاص یکساں افادہ کر سکتا ہے۔ یہ کتاب’’ اصول حدیث واصول تخریج ‘‘ابو محمد خرم شہزاد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ التحقیق و التخریج اصول حدیث
831 4962 اصول و مبادی پر تحقیقی نظر بمعہ دفاع اصول محدثین ڈاکٹر ابو المحسن

دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کی ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے تاکہ انسان اپنے انجام خیر کو پہنچ سکے۔اس مقصد کی تکمیل کے لیے اللہ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ انسانیت کو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر گامزن فرمائیں۔نبیﷺ نے اپنے قول‘ فعل اور تقریر کے ذریعہ (جسے حدیث کہا جاتا ہے) دین اسلام کی وضاحت فرمائی۔قرآن مجید کی قطعیت پر آج سارے مسلمانوں کا اجماع ہے لیکن احادیث کے بارے میں مسلمان کسی ایک نتیجے پر جمع نہیں ہیں وہ اس کی قطعیت میں متزلزل ہیں لیکن ہمارے اسلاف قرآن مجید کی طرح حدیث کو بھی قطعی تسلیم کرتے تھے۔اور اسلاف نے حدیث کے قبول ورد کے اعتبارسے کچھ ہمیں اصول دیے ہیں جن پر کسی بھی حدیث کی سند اور اس کے متن کو پرکھا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی ان اصولی قواعد پر بحث ملے گی جس پر آج مستشرقین حملہ آور ہوئے ہیں اور اس کتاب میں ثابت کیا جائے گا کہ اصول حدیث میں وہی اصول مقبول ہیں جن کی بنیاد محدثین نے رکھی اور ان اصولوں میں ترمیم کرنا ضیاع وقت ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ہے اور عبارتوں کے ربط کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ غامدی صاحب کی بیان کردہ اصطلاحات کو بیان کر کے ان پر جرح بھی کی گئی ہے اور ان کے اصولوں کو بھی بیان کر کے مفصل گفتگو کی گئی ہے۔ یہ کتاب ابو عمر محمد یوسف کی شاہکار تصنیف ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور ان کے میزان حسنات کو بھر دے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

سیف اسلامک پبلشرز اصول حدیث
832 262 اصولِ اصلاحی اور اصولِ غامدی کا تحقیقی جائزہ عبد الوکیل ناصر

جناب امین احسن اصلاحی صاحب اور ان کے تلمیذ رشید غامدی صاحب نے انکار حدیث کا اپنے انداز سے علمی اور عقلی اسلوب اپنایا ہے۔ جو "روشن خیال" مسلمانوں میں مغربیت پسندانہ ذہن سے موافقت رکھنے کی وجہ سے خوب پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ ان حضرات نے امت مسلمہ کے کئی اجماعی مسائل سے روگردانی کی ہے جس کی قلعی کئی اہل علم حضرات نے کھولی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں حدیث و سنت کے درمیان فرق کے دعوٰی کی حقیقت کو علمی اصول و مصادر سے واضح کیا ہے۔ خالص علمی و اصولی ابحاث پر  مشتمل منکرین حدیث کی موشگافیوں کو آشکارہ کرتی شاندار تصنیف ہے۔

 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان انکار حدیث
833 1164 اضواء المصابیح فی تحقیق مشکوۃ المصابیح ولی الدین الخطیب التبریزی

مشکوٰۃ المصابیح مسائل میں احادیث کاوہ بہترین مجموعہ ہے کہ جس میں محمد بن عبداللہ التبریزی نے بہترین ترتیب کے ساتھ مسند کتب حدیث سےسينكڑوں روایات کومتعلقہ مسائل کےتحت نقل کردیا ہے۔مشکوٰۃ کی تخریج و تحقیق اگرچہ علامہ ناصر الدین البانی کر چکے ہیں۔ او راب حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ جو کہ فن اسماء الرجال میں منجھی ہوئی شخصیت ہیں ۔زیر نظر کتاب انہی کی تخریج و تحقیق او رفوائد پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے مشکوٰۃ میں درج ہر حدیث کا فن جرح و تعدیل کی روشنی میں جائزہ لیا ہے اور ان پر  صحت و ضعف کا حکم لگایا ہے۔ احادیث کی استنادی حالت کو جانچنے کے لیےنہایت عمدہ تحریر ہے۔(ک۔ط)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تراجم حدیث
834 3076 اطیعو اللہ و اطیعو الرسول رشید اللہ یعقوب

ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ  خواہ وہ علم ہو یا غیر علم،  اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ "اللہ " کا فارسی ترجمہ" خدا "کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ"اللہ" ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی  بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے "اللہ " ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی  اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور  نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے "خدا"کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مفاہیم پر دلالت کرتا ہےمثلا:مالک،شوہر،ملاح،خدا جیساوغیرہ وغیرہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" میں لاثانیت،یا بے مثال ہونے کی کوئی صفت موجود نہیں ہے۔اسے ہر شخص پر چسپاں کیا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول"محترم مولانا رشید اللہ یعقوب صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  لفظ اللہ کی جگہ لفظ خدا کے استعمال کو غلط قرار دیا ہے اور لفظ اللہ کے استعمال کو سنت موکدہ ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

رحمۃ للعالمین ریسرچ سنٹر کراچی اتباع الرسول و اتباع سنت
835 3743 اعجاز حدیث محمد صادق سیالکوٹی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث کاانکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلنے لگی ۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر تبصرہ کتاب’’اعجاز حدیث ‘‘ پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے دلائل سےثابت کیا ہے کہ قرآن مجید کے احکام اور مسلمان کی زندگی کے تمام دین ودنیا کے کام صرف حدیث ہی کی روشنی میں انجام پاتےہیں۔ مومن پیدائش سے لے کر تادم واپسیں حدیث ہی کی آغوش میں ہے او رکسی کو اس کی ضرورت ،حجیت اورخاتمیت سے انکار نہیں ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
836 1254 اعلاء السنن فی المیزان ارشاد الحق اثری

کچھ عرصہ قبل  حنفی علما کو محسوس ہوا کہ محدثین نے اپنی کتب میں جو احادیث جمع کی ہیں ان میں ہمارے مذہب کے دلائل بہت شاذ ہیں اور ان  کی کتابوں میں ان کے فقہی رجحانات کا بہت اثر ہے۔ لہذا حنفی علما نے ایسی کتابیں لکھنے کا بیڑہ اٹھایا جن میں حنفی مذہب کے دلائل پر مشتمل احادیث جمع ہوں اس پر سب سے پہلے علامہ نیموی نے ’آثار السنن‘ کے نام سے کتاب لکھی اس کے بعد مولانا اشرف علی تھانوی نے مولانا احمد حسن سنبھلی کے ساتھ مل کر حنفی مذہب کی مؤید احادیث اور شرح و بسط سے ان پر روایتاً و درایتاً بحث کرنے کی کوشش کی۔ یہ کام کتاب الحج پر پہنچا اور اس کی ایک جلد شائع ہوئی تو  مولانا تھانوی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد احمد حسن سنبھلی کو آڑے ہاتھوں لیا کہ انہوں نے اپنی طرف سے بہت کچھ بدل ڈالا تھا حتیٰ کہ مولانا تھانوی کی بہت سی تصحیحات کو بھی بدل دیا اور بقول ان کے کتاب کا اصل منہج ہی باقی نہ رہا۔ اس کے بعد مولانا عثمانی نے ا س کام کا بیڑا اٹھایا اور اس کو از سر نو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اس کا نام ’اعلاء السنن‘ رکھا گیا جو کراچی سے سولہ جلدوں میں شائع ہوا۔ زیر مطالعہ کتاب میں اسی کتاب ’اعلاء السنن‘ کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مولانا ارشاد الحق اثری معروف عالم دین اور تبحر علمی میں بے نظیر ہیں۔ آپ نے اس کتاب میں ’اعلاء السنن‘ کی فقہی مباحث سے تعرض نہیں کیا بلکہ ان قواعد اور اصولوں کو ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے جن کو مولانا عثمانی نے حدیث کی تصحیح و تضعیف میں اختیار کیا ہے۔ احناف کو آئینہ دکھانے والی یہ ایک نہایت سنجیدہ اور علمی کاوش ہے جس میں اہل علم کے لیے بہت سا سامان موجود ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد حفاظت حدیث و دفاع حدیث
837 1973 الاحادیث المختارۃ من الصحیحین محمد مظہر شیرازی

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے کہ جس کے لیے ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ   اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے ۔احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں جن میں ایک 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی ﷫ نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’الاحادیث المختارہ من الصحیحین‘‘ محترم محمد مظفر شیرازی ﷾ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے دینی جامعات ومدارس کے ابتدائی طلباء کےلیے   صحیح بخاری وصحیح مسلم سے 100 احادیث کا انتخاب کرکے   یکجا کردیا ہے اور ہر حدیث کے اوپر اس سے واضح طور پر سمجھ آنے والا مسئلہ بطور عنوان کے بیان کردیا ہے تاکہ جھوٹی عمر کے طلبہ کوسمجھنے میں آسانی رہے ۔اللہ تعالیٰ شیرازی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، سیالکوٹ کتب حدیث
838 5649 الاحادیث النبویہ ( اربعین نووی ) یحییٰ بن شرف النووی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حًسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی  اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع  ہوچکی ہیں ۔ زیر  نظر کتاب ’’ الاحادیث النبویہ ‘‘ امام نووی ﷫ کےمرتب کردہ مجموعہ حدیث ’’ اربعین نووی‘‘ کا دوسرا نام ہے ۔معروف مترجم  وسوانح نگار  جناب  ابو ضیاء محمود احمد غضنفر﷫نے اربعین نووی  کا ترجمہ ،فوائد  کا کام کیا ہے اور اس کی ابواب  بندی بھی کی ہے اور اس  کا نام  ’’ الاحادیث النبویۃ ‘‘ رکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ  امام نوری﷫ اور مترجم ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔(م۔ا) 

فرید بک ڈپو، نئی دہلی تراجم حدیث
839 2859 الادب المفرد محمد بن اسماعیل بخاری

امام محمد بن اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم   کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے  سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا۔ امام بخاری ﷫ کی صحیح بخاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیف ہیں۔ اسلامی آاداب واطوار کے موضوع پر امام بخاری نے ایک مستقل کتاب مرتب فرمائی ہے۔ جو ’’الادب المفرد‘‘ کے نام سےمعروف ومشہور ہے۔ اس میں تفصیل کے ساتھ ان احادیث کو پیش فرمایا ہے جن سے ایک اسلامی شخصیت نمایاں ہوتی ہے۔ ایک مسلمان کے شب وروز کیسے گزرتے ہیں وہ اپنے قریبی اعزہ وقارب کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے دوست واحباب اور پاس پڑوس کے تعلق سے اس کا کیا برتاؤ ہوتا ہے ۔ ذاتی اعتبار سےاسے کس مضبوط کردار اور اخلاق کا حامل ہوتا چاہیے۔ان جیسے بیسیوں موضوعات پر امام بخاری نے اس کتاب میں احادیث جمع فرمائی ہیں ۔ اس کتاب میں ابواب کی کل تعداد 644 اور مرفوع وموقوف روایات کی تعداد1322 ہے ۔اس کتاب پر محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی﷫ نے علمی وتحقیقی کام کر کے اس کی افادیت دوچند فرمادی ہے ۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر بعض اہل علم نے اس کی شروح وحواشی کا کام بھی کیا ہے۔اور اسی طرح اس کےمتعدد ترجمے بھی کیے گئےہیں ۔ سب سے پہلے نواب صدیق حسن خاں قنوجی ﷫ نے’’ توفیق الباری ‘‘ اور مولانا عبدالغفار المہدانوی ﷫نے’’سلیقہ‘‘ اور مولانا عبد القدوس ہاشمی ﷫ نے’’ کتاب زندگی ‘‘ کےنام سے اس کا ترجمہ کیا ۔ زیرتبصرہ ترجمہ ادب المفرد کا چوتھا محترم مولانا ارشد کمال﷾نے کیا ہے۔ مولاناموصوف ایک منجھے ہوئے صاحب علم نوجوان ہیں جن کے قلم سے کئی مفید کتابیں عالم ِ وجود میں آئی ہیں او راللہ تعالیٰ نے انہیں شرفِ قبولیت سے نوازا ہے ۔مولانا ارشد کمال ﷾ نے ’’الادب المفرد‘‘ کا ترجمہ ہی نہیں اس کی احادیث کی مختصر تخریج بھی کی ہے اور شیخ البانی ﷫ نے احادیث پر جو حکم لگایا ہے اسے بھی ترجمہ کا حصہ بنایا ہے۔ یوں ترجمہ کی افادیت سہ چند ہوگئی ہے۔ اور شیخ الحدیث حافظ عبدالستار الحماد﷾کی نظرثانی سے اس ترجمہ کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔مکتبہ اسلامیہ کےمدیر جناب مولانا محمد سرور عاصم﷾ نے اسے طباعت کے اعلیٰ معیار پر شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم ، اورناشر کی خدمت حدیث کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور کتب حدیث
840 5599 الاسرار المرفوعہ فی الاخبار الموضوعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) نور الدین علی بن سلطان المعروف ملا علی قاری

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ  کی شارح اور مفسر ہے  اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ  کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں  کتاب اللہ  کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی  سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے  شعراء اور بلغاء بھی  باوجود قدرت  کے اس  سے متاثر ہوئے  بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی  زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی  نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے  نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ  صحابہ کرام ﷢ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے  ۔یہی  وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور  سرور وحزن کے  تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی  محفوظ  ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی  میں اس کی نظیر  نہیں ملتی اور نہ  ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ  ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ﷜ کی شہادت  کے ساتھ  ہی دور ِ فتنہ  شروع ہوگیا  جس کی  طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے  ہیں۔ پھر یہ  فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے  بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول  ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں  ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے  گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی  بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع  کردی تھی۔اور پھر اس   کے  بعد  وضع  حدیث کے اس فتنہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے   کو ہی کافی  نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے  علل حدیث، جرح وتعدیل،  اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر  کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب  کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث  کو الگ جمع کیا   او ررواۃ حدیث کےلیے  معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی  تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں  ماضی قریب میں  شیخ البانی کی  کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ الأسرار المرفوعة في الاخبار الموضوعة‘‘ معروف  حنفی عالم  نور الدین علی بن  سلطان  المروف ملاعلی  القاری﷫ کی موضوع  احادیث  پر مشتمل كتاب کا اردو ترجمہ   ہے۔ جناب ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف نے  ا س کا ترجمہ کرنے کے ساتھ  اس پر تحقیق  وتعلیق کاکام بھی کیا ہے  اور مقدمۃ التحقیق کے  عنوان  سے تقریباسو صفحات پر مشتمل  علمی مقدمہ  تحریرکیا ہے جس میں  حدیث  موضوع  کے متعلق مفید معلومات کے علاوہ  اسی کتاب کا ’’موضوعات کبیر‘‘ کے  نام  سے مکتبہ نعمانیہ ،لاہور  سے  مطبوعہ ترجمہ میں  مترجم   کے ترجمہ کی اغلاط  کی طرف توجہ بھی دلائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم کی   اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا) 

دار القرآن و السنہ مردان موضوع و منکر روایات
841 436 الاعتصام ۔حجیت حدیث نمبر مختلف اہل علم

ہر زمانہ میں اہل علم نے کتاب وسنت کی ترویج اور نشر واشاعت کے ساتھ ساتھ ان کے دفاع کا بھی کام کیا ہے۔ بد قسمتی سے مسلمانوں میں بھی ایک طبقہ ایسا پیدا ہو گیا ہے جو اللہ کے رسول ﷺ کی احادیث اور سنن مبارکہ کی حجیت کا قائل نہیں ہے یا اگر قائل ہے تو اس کے استخفاف کے فتنہ میں مبتلا ہے۔ ۱۹۵۶ء میں مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کی ادارت میں ہفت روزہ ’الاعتصام‘کا حجیت حدیث پر ایک خاص نمبر شائع ہوا جس میں برصغیر پاک وہند کے منکرین حدیث کے اعتراضات کا مدلل علمی انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ہفت روزہ ’الاعتصام‘ جماعت اہل حدیث کا ایک قدیم اور مستند علمی ترجمان شمار ہوتا ہے۔ اس رسالہ کا اجرا ۱۹۴۹ء میں مولاناعطاء اللہ حنیف کی سرپرستی میں ہوا۔ اس رسالہ نے ’حجیت حدیث‘ کے علاوہ ’تحریک آزادی‘ اور ’اسلامی آئین‘ اور ’حافظ محمد گوندلوی‘ اور ’مولانا محمد حنیف‘ اور ’مولانا عطاء اللہ حنیف‘ وغیرہ پر بھی خاص نمبرز شائع کیے ہیں۔’الاعتصام‘ کے حجیت حدیث نمبر میں مختلف مسالک کے نمائندہ علماء کے مقالہ جات شائع کیے گئے ہیں۔ اس رسالہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے ۲۰۱۰ء میں دوبارہ شائع کیا گیاہے۔ اس رسالہ میں مولانا داؤد غزنوی، مولانا اسحاق بھٹی، مولانا محی الدین قصوری، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانامحمد حنیف ندوی، علامہ محمد اسد، پروفیسر یوسف سلیم چشتی، ڈاکٹر حمید اللہ ، مولانا عطاء اللہ حنیف، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مولانا ہدایت اللہ ندوی، قاضی عبد الرحیم، پروفیسر عبد القیوم، مولانا رئیس احمد جعفری اور مولانا ہدایت اللہ سوہدروی وغیرہ کی تحریریں شامل ہیں۔ ان جلیل القدر علماء کے ناموں ہی سے اس رسالہ کی اہمیت اور علمی مقام کا ایک ہلکا سا اندازہ ہو سکتا ہے۔ افادہ عام کے لیے اس رسالہ کو پی۔ ڈی۔ ایف فارمیٹ میں اپ لوڈ کیا جا رہا ہے تا کہ منکرین حدیث کے جواب میں ایک مصدر کا کام دے۔
 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
842 5100 الافضل شرح اربعین نووی اردو امام ابو زکریا محی الدین النووی

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث  ہیں جن کی تعلیمات وہدایات  پر  عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے  ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح  حدیث بھی دینِ اسلام  میں ایک  قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی  ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھیلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ الأفضل شرح اربعین نووی اردو معہ عربی متن  مؤلف امام ابو زکریا محی الدین النووی شارح محمد عبد الرحمٰن ندوی ہیں ۔ اس کتاب میں امام نووی شارح صحیح مسلم کی منتخب تنتالیس مستند احادیث کا مجموعہ سلیس ترجمہ اور مفید اصلاحی شرح سیرۃ الصحابہ، سیرۃ محدثین اور اصطلاحات حدیث پر مشتمل بیش قیمت تحفہ ہے۔ ہم امام مسلم﷫، امام ابو زکریا محی الدین النووی شارح محمد عبد الرحمٰن ندوی اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں جنہوں نے اس کتاب پر کام کیا ہےانھیں اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین (ر،ر )

ندوۃ السنہ حیدرآباد ہند شروحات حدیث
843 2540 الامر المبرم لابطال الکلام المحکم محمد ابو القاسم بنارسی

محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت  کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاری﷫کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی  ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی  ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی   کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔لیکن بعض نام نہاد اہل علم ہمیشہ سے صحیح بخاری  پر اعتراضات کرتے چلے آئے  ہیں اور اس کے رواۃ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔اور علماء حق نے ان کے کمزور اعتراضات اور بیہودہ تنقید کا مسکت اور مدلل جواب دے کر انہیں چپ رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " الامر المبرم لابطال الکلام المحکم "محترم مولانا محمد ابو القاسم بنارسی﷫  کی تصنیف ہے،اور اس پر تقدیم وتعلیق شیخ الحدیث مولانا محمد عبدہ فیروز پوری ﷫ کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مولوی عمر کریم حنفی پٹنوی  کے ان اختراعات کا مفصل جواب دیا ہے جو اس نے صحیح بخاری کے ایک سو پچھتر رواۃ پر وارد کئے تھے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو حدیث نبویﷺ پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

اہلحدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور اسماء و رجال
844 3665 التجرید الصریح لأحادیث الجامع الصحیح(مختصر صحیح بخاری) احمد بن عبد اللطیف الزبیدی

امام محمد بن اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفتِ حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا۔ امام بخاری ﷫ کی صحیح بخاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیف ہیں۔حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف ِقبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اوربعض اہل علم تراجم ابواب ، امام بخاری کااجتہادوغیرہ جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں ۔اور بعض نے صحیح بخاری کا اختصار بھی کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مختصرصحیح بخاری ‘‘ نویں صدی ہجری کے معروف عالم امام زبیدی ﷫ کا صحیح بخاری کا مرتب کردہ اختصار’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب یقیناً ان لوگوں کے لیے انمول تحفہ ہے جو علم کا ذوق تورکھتے ہیں لیکن وقت کی قلت کے پیش نظر ان کےذوق کی بھرپور تسکین نہیں ہوپاتی۔کیونکہ اس میں صحیح بخاری کے اختصار کے ساتھ ساتھ جامعیت کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے۔اس مختصر صحیح بخاری کا ترجمہ برصغیر پاک وہند کے معروف عالم دین مولانا محمد داؤد راز دہلوی ﷫ کا ہے جس کی تصحیح اور تخریج مکتبہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالرز نےبڑی مہارت کی ہے نیز شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد﷾ کی نظرثانی اور اس پر جامع مقدمہ تحریر کرنے اور شیخ احمد زھوۃ ،شیخ احمد عنایۃ کی تخریج سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اللہ تعالیٰ تمام کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تراجم حدیث
845 7 التحدیث فی علوم الحدیث پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

یہ کتاب اصول حدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے اور اس میں حدیث کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی حیثیت و منصب و نبوت کے فرائض اور مخالفت رسول اللہ ﷺ پر وعید اور منکرین حدیث کے اعتراضات و جوابات اور ان کے گروہ ، علم اصول حدیث اور اس کا ارتقاء، تقسیم حدیث باعتبار ناقلین، قبول و رد کے اعتبار سے حدیث کی تقسیم، تدلیس کے بارے میں بالتفصیل ذکر، مسند الیہ کےلحاظ سے احادیث کی اقسام، مشترک مابین مقبول و مردو، شرائط قبولیت راوی، باعتبار روایت حدیث کی تقسیم، اخذ حدیث کے طریقے اور جرح و تعدیل جیسے اہم مباحث شامل ہیں۔

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصول حدیث
846 3094 الحکمہ احادیث مبارکہ کا دلنشین مجموعہ شیخ عمر فاروق

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے   حدیث کے مجموعے مرتب کیے ۔اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی ﷫ نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل راہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔عصر حاضر میں بھی کئی مزید مجموعات ِحدیث منظر عام پر آئے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الحکمۃ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔احادیث مبارکہ یہ دلنشیں مجموعہ شیخ عمر فاروق ﷾ نے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب در اصل   ہفت روزہ ’’الاعتصام ‘‘ میں شیخ عمر فاروق کے درس حدیث کے نام سےچھپنے والے مضامین کا مجموعہ جو انہوں مولانا عطاء اللہ حنیف﷫ کی ترغیب پر الاعتصام میں شروع کیے ۔ بعدازاں انہوں نے ان مضامین کو نئے سرے کمپوز کروا کر’’الحکمۃ‘‘کے نام شائع کیا ۔ اس کتاب کا ایک حصہ عبادات اور دوسرا حصہ معاملات واخلاقیات پر مشتمل ہے۔ مرتب موصوف کی اس کتاب کے علاوہ ’’ الفرقان‘‘ اور ’’شریعتِ اسلامیہ کے محاسن‘‘ کے نام سےبھی   دو کتابیں قیولیت عامہ کا درجہ حاصل کرچکی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو صحت وتندرستی والی زندگی عطا فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور کتب حدیث
847 664 السنن الکبری کی تدوین میں امام بیہقی کا منہج ایک تحقیق جائزہ ( مقالہ ایم فل ) میمونہ اسلام

امام بیہقی ؒ ایک عظیم محدث تھے،جن کی کتاب ’السنن الکبری‘کتب حدیث میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔یہ کتاب پانچویں صدی ہجری میں مرتب کی گئی اور ارباب علم ونظر کے ہاں انتہائی اعلیٰ مرتبہ کی حامل ہے۔’السنن الکبریٰ‘میں بے شمار علمی نکات وفوائد موجود ہیں اور اس میں نقد کی روح کارفرما نظر آتی ہے۔اس کا مطالعہ ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے  جو تحقیق حدیث میں زیادہ سے زیادہ مسائل کا احاطہ کرنا چاہے یا نقد کے طرق اور باریکیوں سے آگاہی کا متمنی ہو۔زیر نظر مقالہ میں امام بیہقی کے منہج کو اجاگر کیا گیا ہے ،جسے انہوں نے ’السنن الکبریٰ‘کی تدوین وتالیف میں مد نظر رکھا ہے۔آغاز میں  امام بیہقی کا مفصل تعارف کرایا گیا ہے پھر کتب حدیث میں ’السنن الکبریٰ‘کا مقام ومرتبہ اجاگر کیا گیا ہے۔بعد میں ان اصولوں کی وضاحت ہے جنہیں امام صاحب نے پیش نظر رکھا ہے۔روایات کے اخذ وقبول اور جرح ونقد میں جو ضابطے امام بیہقی کے سامنے رہے ہیں ،انہیں بھی بیان کیا گیا ہے۔یہ مقالہ ایم فل کی ڈگری کے حصول کے لیے لکھا گیا ہے ،چنانچہ تحقیق کے باب میں لائق بھروسہ ہے۔(ط۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد کتب حدیث
848 549 السنۃ امام محمد بن نصر المروزی

رسول اللہﷺ کے فرمان کے مطابق گمراہی اور ضلالت سے بچنے کا واحد طریق کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہے۔ لیکن جب اہل اسلام کے ایک بہت بڑے حصہ نے اس حوالے سے سستی کا مظاہرہ کیا تو سیدھے اور سچے راستے کو کھو بیٹھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بدعت کو سنت کے مقابلے جلدی قبول کیا جاتا ہے بلکہ بدعات و خرافات مسلمانوں کی زندگی کا جزو لازم بن کر رہ گئی ہیں۔ ایسے میں سنت رسول کا دامن تھامنا اور سنن رسول کا زندہ کرنا از حد ضروری ہے۔ چونکہ بدعات کا ظہور رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد جلد ہی ہونے لگا تھا اس لیے علمائے سلف اس حوالہ سے متعدد صورتوں میں اقدامات کرتے رہے ہیں۔ محمد بن نصر مروزی نے اس موضوع پر ایک متہم بالشان کتاب ’السنۃ‘ کے نام سے تالیف کی جس نے صدیوں بعد آج بھی امام صاحب کو علمی حلقوں میں زندہ رکھا ہوا ہے۔ کتاب میں اس صافی منہج اور صحیح عقیدہ کی پہچان کرائی گئی ہے جس کو نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام نے اپنائے رکھا۔ کتاب کا بامحاورہ، سلیس اردو ترجمہ ابو ذر محمد زکریا نے کیا ہے۔ تخریج ونظرثانی حامد محمود الخضری اور حافظ سلیم اختر ہلالی اور فوائد لکھنے کے فرائض عمران ناصر نے ادا کیے ہیں۔(ع۔م)

پاسورڈ

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
849 1320 الصحیفۃ فی الاحادیث الضعیفۃ ابو محمد خرم شہزاد

علوم اسلامیہ میں سےعلم حدیث کی قدرومنزلت اورعزت وشرف کسی بھی اہل علم سے پنہااورمخفی نہیں ہے۔روایات کی صحت وضعف کی پہچان ایک کھٹن مرحلہ ہےجس میں آدمی کو کمال بصیرت کی ضرورت ہے۔اللہ تعالی محدیثن کرام اجمعین پراپنی رحمت اور فضل کی انتہاکردےجنہوں نےدوردراز کےسفرکی صعوبتوں کو طےکیااوربڑی محنت اورجانفشانی سےاس کےاصول وضوابط مقرر فرمائےاورعلل وشذوذ کی گھتیوں کو سلجھایااورجمع مرویات کے رواۃ کی  حالات زندگی مرتب کی ان کی تاریخ ولادت ووفات  ، علمی رحلات ،اساتذہ ومشائخ اورتلامذہ کاتعین اورثقاہت وضعف،عدالت وضبط وغیرہ جیسے کئی امور منضبط کیےتاکہ طالب حدیث کیلے کسی قسم کی تشنگی باقی نہ رہے۔ان ائیمہ کےاصول وضوابط میں سے ایک قاعدہ یہ بھی ہےکہ جب ایک کمزور روایت کو تعدد طرق حاصل ہوجائےاورضعف شدید نہ ہوتووہ درجہ ءاحتجاج تک پہنچ جاتی ہے۔علامہ البانی نے اسی قاعدےکےتحت اپنےسلسلہء صحیحہ میں کچھ روایات جمع کی تھیں۔جب کہ یہ قاعدہ محدثین کے ہاں  مختلف ہے۔متقدمین کی بجائے متاخرین نےاسے زیادہ اہمیت دی ہے۔زیرنظرکتاب میں کچھ ایسی ہی ضعیف روایات کو  جمع کیاگیاہے۔اللہ مولف کی کاوش کو ان کی کامیابی کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موضوع و منکر روایات
850 2092 الصحیفۃ من کلام ائمۃ الجرح و التعدیل علی ابی حنیفۃ ابو محمد خرم شہزاد

امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی ﷫ بغیر کسی اختلاف کے  معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: ’’ اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا ‘‘  آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا، لٰہذا تجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلٰی علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔اس مقام ومرتبے کے باوجود محدثین کرام نے بیان حق کے لئے آپ پر جرح اور تعدیل بھی کی ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’  الصحیفۃ من کلام ائمۃ الجرح والتعدیل  علی ابی حنیفۃ ‘‘  محترم ابو محمد خرم شہزاد کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے محدثین کرام کی طرف سے  امام ابو حنیفہ  پر کی گئی جرح اور تعدیل کو حوالوں کے ساتھ نقل کردیا ہے۔اور تمام مصادر سے اصل عبارتوں کو بھی ترجمہ کے ساتھ ساتھ نقل کر دیا ہے۔تاکہ اہل علم کے لئے اس استفادہ کرنا آسان ہو جائے(راسخ)

 

نا معلوم جرح و تعدیل
851 3300 الفتح الربانی فقہی ترتیب مسند امام احمد (اردو) جلد۔1 امام احمد بن حنبل

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی﷫ نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی ﷫ کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی ﷫ جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
852 513 القرآنیون خادم حسین الہٰی بخش

’القرآنیون‘ عربی زبان میں محترم جناب خادم حسین صاحب کی ایک بہترین کاوش ہے۔ موصوف جامعہ ام القریٰ طائف میں بطور استاذ خدمات سرانجام دے رہےہیں۔ پاکستان کے ضلع مظفر گڑھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ کتاب دراصل ان کا ایم۔ اے کا مقالہ ہے۔ کتاب کی ابتدا میں انھوں نے برصغیر پاک و ہند میں فرقہ اہل قرآن کےبانیوں کا تعارف کرایا ہے اور ساتھ ساتھ ان کے اساسی نظریات کو بیان کیا ہے، جیسے عبداللہ چکڑالوی، خواجہ احمد دین، سرسید احمد خان اور اسلم جیراجپوری اور اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا بھی تعارف کرایا ہے جو انکار حدیث کے نظریات کے قائل تھے یا کم ازکم متاثر ضرور تھے۔ اور آخر میں غلام احمد پرویز کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے۔ شیعہ، خوارج اور معتزلہ جوکہ قدیم منکرین حدیث میں شامل ہیں ان کا سنت کے متعلق نظریہ اور موقف کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے۔ ماضی قریب سے لے کر موجودہ دور کے حکمرانوں کا کردار و نظریات بیان کیے ہیں جو جزوی طور پر یا کلی طور پر انکار حدیث کے افکار سے متاثر تھے۔ دوسرے باب میں منکرین حدیث کے استدلالات کے تارو پود بکھیر دئیے ہیں۔ اور ان کے دلائل کی کمزوریوں کو آشکارا کیا ہے۔ جزوی مسائل کے علاوہ کلی اصولوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔ تیسرے باب میں اعتقادی مسائل کو ہدف بنایا گیا ہے اور منکرین حدیث کےموقف کا شافی رد کیا گیاہے۔ آخری باب میں منکرین حدیث کے نماز، زکوۃ، روزہ اور حدود شرعیہ سے متعلق نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کا شافی جواب دیا ہے۔ آخر میں وصیت وراثت کے مسائل کو بھی بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ عربی زبان سے شد بد رکھنے والے صاحبان علم کے لیے اس کا مطالعہ نہایت مفید رہے گا۔(ع۔م)
 

مکتبہ الصدیق سعودیہ منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
853 871 اللؤلؤ والمرجان - جلد1 محمد فواد عبد الباقی

قرآن حکیم کے بعد شریعت اسلامیہ کابڑاماخذ احادیث رسول ہیں ۔صحابہ وتابعین اور ائمہ محدثین سے جیسے قرآن مقدس کو اپنے سینوں میں محفوظ کیا ایسے احادیث نبویہ کو اپنے منور سینوں میں جگہ دی اور تعلیم و تدریس اور تحریر وتالیف کے ذریعے اس قدر مامون و محفوظ کیا کہ قیامت تک کےلیے آنے والے مسلمانوں کےلیے احادیث رسول تک انکی رسائی کو ممکن و آسان بنادیا ،جو امت پر محدثین کا بہت بڑا احسان ہے۔یہ محدثین اور علماسلف کی محنتوں اور کوششوں کا ثمرہ ہے کہ دین حنیف اصل شکل میں ہمارے پاس موجود ہےاور دینی مسائل کی تلاش میں ہمیں کو ئی دشواری نہیں-صحیح بخاری و صحیح مسلم احادیث کی دواہم کی کتب ہے ،جن کی صحت پر تمام امت کا اجماع ہے اور وہ احادیث مزید اہم اور صحت کے اعتبار سے اعلیٰ ہے ،جن پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے۔زیرنظر کتاب بخاری و مسلم کی متفق روایات کا مجموعہ ہے ،جن کی صحت مسلمہ اور مسائل قطعی ہیں ۔لہٰذاقارئین اس سے کسی قسم کے شکوک وشبہات کے بغیر فائدہ حاصل کرسکتے ہیں ۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تراجم حدیث
854 497 اللمحات جلد 1 رئیس احمد ندوی

مولانا محمد رئیس ندوی ہندوستان کے کبار علما میں سے تھے جنھوں نے پوری زندگی دعوت و تبلیغ، درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں بسر کی، جس سے بے شمار لوگ مستفید ہوئے اور آپ کے بعد بھی آپ کے چھوڑے ہوئے علمی و تحقیقی اور وقیع لٹریچر سے آنے والی نسلیں اپنے عقیدہ و عمل کی اصلاح میں فائدہ اٹھائیں گی۔ زیر نظر کتاب ’اللمحات إلی ما فی أنوار الباری من الظلمات‘ دراصل دیوبندی مکتب فکر کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’انوارالباری شرح صحیح البخاری‘ کا جواب ہے، جس میں دیوبندی مؤلف نے ائمہ محدثین پر تنقید و تبصرہ میں حدودِ علم و ادب سے تجاوز کیا، اپنے مذہب کے مخالف علما و فقہا کے متعلق نازیبا زبان استعمال کی اور علمی مباحث میں تہذیب و شائستگی سے ہٹ کر ایسا لہجہ اختیار کیا جسے انصاف پسند دیوبندی حضرات نے بھی پسند نہیں کیا۔ زیر نظر کتاب ائمہ محدثین اور مسلک اہلحدیث کے دفاع پر مبنی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں مخالفین کے اعتراضات کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے مذہب و مسلک کی حقیقت بھی دلائل و براہین کی روشنی میں خواب واضح کی گئی ہے۔ مولانا ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’انوار الباری‘ میں لکھے گئے خلاف حقائق امور کا جائزہ لیا اور ائمہ محدثین و مسلک اہلحدیث کے خلاف مؤلف انوار کی شرانگیزیوں کا سدباب کیا جنھیں ملاحظہ کرنے کے بعد مؤلف انوار کی علمیت کی حقیقت بخوبی عیاں ہو جاتی ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دلائل و براہین کی روشنی میں مخالفین کے بعض بنیادی مسلمات کی ایسی نقاب کشائی کی ہے کہ اسے پڑھنے کے بعد ہر شخص حقیقت کو تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ کتاب پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جو قارئین کے لیے علم و تحقیق کے نئے در وا کرے گی۔(ع۔م)

 

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس حفاظت حدیث و دفاع حدیث
855 6792 المؤطاء ابن وہب امام ابو محمد عبد اللہ بن وہب المصری

امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب "المؤطا" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔مؤطاسے پہلے بھی احادیث کے کئی مجموعے تیار ہوئے اور ان میں سے کئی ایک آج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ابولقاسم بن محمد شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ مؤطا کے متعدد نسخے ہیں جن میں گیارہ زیادہ معروف ہیں اور چار ایسے ہیں جو مقبولیت اور شہرت کے بامِ عروج پر پہنچے: مؤطا یحییٰ بن یحییٰ اللیثی ، مؤطا ابن بکیر، مؤطا ابی مصعب اور مؤطا ابن وھب ۔ روایاتِ مؤطا میں سب سے مشہور روایت یحیی بن یحیی اللیثی ﷫کی ہے، جب مطلقا مؤطا کہا جائے تو یہی روایت مراد ہوتی ہے، جبکہ دیگر روایات ذکر کرتے ہوئے ساتھ راویوں کی صراحت کردی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مؤطا ‘‘ مؤطا ابن وھب  کا اردو ترجمہ ہے ۔ محدث ابن وھب  درحقیقت مؤطا  مالک کے معتبر مصری روای ہیں ۔ مؤطا ابن وھب میں   پانچ سو اکیس روایات ہیں ،امام مالک رحمہ اللہ کے  چند فتاویٰ بھی اس میں مذکور ہیں ۔مولانا عطاء اللہ سلفی حفظہ اللہ نے اس کو اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے  جبکہ الشیخ نصیر احمد کاشف نے بڑے علمی  انداز میں اس پر تحقیق وتخریج کا  کا م کیا ہے اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
856 807 المتجرالرّابح فی ثواب العمل الصالح ۔ جلد1 امام ابو محمد شرف الدین عبد المومن

ایمان ایقان وعمل کا نام ہے،جس میں نیک اعمال کی ادائیگی کی پر زور تاکید ہے۔اس اعتبار سے کتاب وسنت میں جابجا عبادات و اعمال کے فضائل کا بیان ہے ، جنہیں حیطہ اعمال میں لا کر انسان ایمان میں رسوخ پیدا کر سکتاہے ۔فضائل اعمال کا بیان کتاب وسنت میں منتشر ہے ،جن سے صحیح طور مستفید ہونا مشکل ہے ۔فضائل اعمال سے باآسانی مستفید ہونے اور ان سے بہتر طور بہرہ مند ہونے کی لیے زیر نظر کتاب ترتیب دی گئی ہے۔یہ کتاب فضائل اعمال پر مشتمل بہترین مجوعہ ہے ،جس میں تقریبا قرآن و حدیث میں موجود تقریبا بیشتر فضائل اعمال کا احصا کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور کتب حدیث
857 1280 المستدرک علی الصحیحین حافظ ابی عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم نیساپوری

اس وقت آپ کے سامنے امام حاکم کی مشہور زمانہ کتاب ’مستدرک علی الصحیحین‘ کا اردو قالب ہے۔ دراصل مستدرک حدیث کی اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی صاحب کتاب محدث کی رہی ہوئی احادیث کو لیا جاتا ہے جو اس صاحب کتاب کے مجموعہ احادیث کے ہم پلہ احادیث پر مشتمل ہو۔ چنانچہ امام حاکم نے بھی امام بخاری و امام مسلم کی چھوٹی ہوئی ان حدیثوں کو اس میں جمع فرمایا ہے جو ان کی دونوں کتابوں کی شرطوں پر پوری اترتی ہیں پھر وجہ ترکِ حدیث کو کبھی تو آپ بتا دیتے ہیں لیکن کبھی اظہار لا علمی کر دیا کرتے ہیں، تاہم اپنی شرائط پر پورا اترنے والی احادیث کے لیے ایک عظیم محدث کی طرح دلائل بھی پیش کرتے ہیں جن میں ایک وزن ہے اگرچہ امام صاحب بہت ساری احادیث میں ان شروط کا لحاظ نہ رکھ پائے جن کا اہتمام امام بخاری و مسلم نے کیا تھا اس لیے بعض ضعیف اور موضوع روایات بھی اس میں شامل ہو گئی ہیں پھر بھی اححادیث کا یہ مجموعہ امام بخاری و مسلم کی احادیث میں ایک زبردست اضافہ ہے جس کے لیے امام حاکم ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں۔ اردو ترجمے کا کام شاہ محمد چشتی نے کیا ہے۔ جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ترجموں میں میرا انداز نہایت سادہ ہے بلکہ اتنا سادہ کہ شاید کسی لفظ کے مفہوم سمجھنے کے لیے آپ کو نہ لغات کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی ان شاء اللہ کسی سے پوچھنے کا احتیاج ہو گا۔(ع۔م)
 

ادارہ پیغام القرآن لاہور تراجم حدیث
858 5055 المستدرک علی الصحیحین جلد۔1 حافظ ابی عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم نیساپوری

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’المستدرک علی الصحیحین‘‘ للامام الحافظ ابی عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم النیسابوری کی ہے جس کا اردو ترجمہ الشیخ الحافظ ابی الفضل محمد شفیق الرحمن القادری الرضوی نے خوبصورت اسلوب میں کیا ہے۔ المستدرک علی الصحیحین اس کی چھ جلدیں ہیں اور اسے مستدرک بھی کہتے ہیں اہل سنت کے مشہور عالم امام ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ حاکم نیشا پوریالحاکم نیشاپوری (متوفی 405ھ) کا مرتب کیا ہوا احادیث کا مجموعہ ہے۔ جو الحاکم نیشاپوری نے 72 سال کی عمر میں ترتیب دیا۔ حاکم نیشاپوری کا دعویٰ ہے کہ اس کتاب کی تمام احادیث صحیح بخاری، صحیح مسلم یا دونوں کے معیار کے مطابق حسن اور صحیح احادیث ہیں۔ یہ کتاب المستدرک الحاکم کے نام سے مشہور ہے۔ لیکن علماء اہل حدیث کا کہنا ہے کہ امام حاکم ؒ حدیث کی تصحیح میں متساہل تھے جس کی بنا پر مستدرک میں بہت ساری ضعیف اور موضوع حدیثیں ذکر کر ڈالی ہیں۔ امام ذہبی ؒ نے کتاب کا اختصار کیا اور اس پر بعض مفید تعلیقات بھی چڑھائی ہیں. بہرحال احادیث کا یہ مجموعہ امام بخاری و مسلم کی احادیث میں ایک زبردست اضافہ ہے۔ ہم امام حاکم﷫، محمد شفیق الرحمن القادری الرضوی اور دیگر سا تھیوں کے لئے دعا گو ہیں جنہوں نے اس کتاب پر کام کیا ہےانھیں اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین (پ،ر،ر )

شبیر برادرز، لاہور تراجم حدیث
859 4812 المنتقی ابو محمد عبد اللہ بن علی بن جارود نیساپوری

جو لوگ اس رزمگاہِ خیر وشر میں’پہلی غلطی‘‘ کا اعادہ نہیں کریں گے۔ اب شجرہ ممنوعہ کو نہیں چکھیں گے‘ بالکل اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اس کی ہدایت پر شب وروز بسر کریں گے۔ تو اللہ بزرگ وبرتر انہیں بہشت بریں عطا کرے گا۔ اور جو لوگ اس دار مکافات میں من مانیاں کریں گے۔ احکام الٰہی سے بے اعتنائی برتیں گے۔ منع کیے ہوئے پھلوں کو قوت لایموت بنائیں گے۔ معصیت کی زندگی گزارنے والے یہ لوگ محروم الارث ہو کر رہ جائیں گے۔یعنی جنت میں واپس جانے کے لیے آسمانی ہدایت کی پیروی کرنا‘ اسی پر چلنا اور جو آسمانی ہدایت اور احکام الٰہی کی پابندی نہ کریں گے وہ بہشت سے محروم کر دیے جائیں گے۔ جنت میں لے جانے والے اعمال واسباب کو کتب احادیث میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں حدیث کی اہمیت‘حجیت اور قرآن کی مانند اس کا لابدی ہونا ثابت کیا گیاہے اوراس کتاب میں احادیث پر اعراب بھی لگایا گیا ہے۔ سلیس اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور اردو دان طبقے کی آسانی کے لیے مفہومی ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح پیش کی گئی ہے اور مختلف فیہ مسائل میں زیادہ تر صرف راجح قول پیش کرنے پر اکتفاء کیا گیا ہے اور فقہی مباحث بھی موجود ہے۔ علامہ البانی اور شیخ شعیب الارناؤط جیسے محققین کے اجمالی حکم کو ذکر کیا گیا ہے۔ ۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے حوالے دینے میں جس حدیث کو امام بخاری ومسلم یا کسی ایک نے بھی ذکر کیا ہے تو ان ہی کا حوالہ دیا گیا ہے‘ اور جو صحیحین میں نہ ہوں اور سنن اربعہ میں  ہوں تو ان کا حوالہ دیا گیا ہے کیونکہ صحیحین کے بعد ان کو امتیاز حاصل ہے۔ اور جو حدیث کتب ستہ میں نہ ہو اور دوسری کتب میں ہوں تو ان کا احاطہ نہیں کیا گیا بلکہ تخریج میں معروف کتب کا ذکر کیا گیا ہے اور تخریج کرتے ہوئے احادیث پر صحیح یا ضعیف کا حکم لگانے میں ’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘ کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ المنتقی ‘‘ ابو محمد عبد اللہ بن علی بن جارود نیسابوری  کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور کتب حدیث
860 6300 الموطاء مع شرح و تخریج جلد اول امام مالک بن انس

مؤطا امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے ۔ جسے امام مالک بن انس ﷫نے تصنیف کیا۔ امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ مؤطا امام مالک حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔ جمہور علماء نے مؤطاکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولیٰ میں شمار کیاہے۔اس کی اسی اہمیت کے باعث ہر دور میں اکابر امت نے اپنے اپنے حلقہ ہائے تدریس میں اس سے استفادہ کیا اورمختلف ادوار میں مختلف دول ِ اسلامیہ میں اس کی شروحات وتعلیقات بھی لکھی ہیں ۔امام ابن عبد البر کی ’’الاستذکار‘‘ مؤطا امام مالک کی ضخیم شرح ہے ۔ اور اسی طر ح اردو زبان میں علامہ وحیدالزمان ﷫ نے صحاح ستہ کی طرح اس کا بھی ترجمہ کیا طویل عرصہ سے یہی ترجمہ متداول تھا ۔ زیرنظر مؤطا ا مام مالک کی شرح ارض پاک وہند  میں تین جلدوں پر  مشتمل بزبان اردو پہلی تحقیقی اورمفصل شرح ہے ۔ترجمہ وتخریج وشرح  کا فریضہ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم  حفظہ اللہ  نے ا نجام دیا ہے شارح نے احادیث کی تحقیقی اور علمی وتفصیلی شرح کی ہے تاکہ فہم حدیث میں کسی قسم کااخفاء وبہام باقی نہ رہے۔ہرکتاب کے شروع میں خلاصہ الکتاب اور ہرباب کا خلاصہ اور اس میں موجود،صحیح،موقوف،مقطوع اور اقوال امام مالک کو واضح کیا گیا ہے۔تحقیق حدیث میں ڈاکٹر سلیم الہلالی، علامہ ناصرالدین البانی اور احمد علی سلیمان المصری کی تحقیق پر اعتماد  کیا گیا ہے۔(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
861 7209 النخبة من كلام النبوة عبد القدوس القاری

اسلام کے دو بنیادی اور صافی سرچشمے قرآن و حدیث ہیں جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا اور صحابہ و تابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر نظر کتاب ’’النُّخْبَةُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوّةِ‘‘ محترم عبد القدوس القاری خریج جامعہ لاہور الاسلامیہ و جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، مدیر معہد القرآن الکریم و الدراسات الاسلامیہ کا مرتب شدہ ہے۔یہ مجموعۂ حدیث 200 احادیث اور تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ پچاس چھوٹی احادیث پر مشتمل ہے اس حصے کی ابتدانیت سے متعلق حدیث سے کی گئی ہے ، دوسرا حصہ بھی پچاس احادیث پر مشتمل ہے اس حصے میں موجود احادیث ماقبل حصے کی نسبت کچھ زیادہ الفاظ پر مشتمل ہیں اور اس کی ابتدا علم کی فضیلت کے متعلق حدیث سے کی گئی ہے۔تیسرا حصہ ایک سو احادیث پر مشتمل ہے جس میں موجود احادیث دوسرے حصے کی نسبت کچھ طویل بھی ہیں اس حصے کی ابتدا قرآن کریم کی اہمیت و فضیلت کے متعلق حدیث سے کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ حدیث عامۃ الناس بالخصوص طلباء قرآن کے لیے 200 احادیث کو زبانی یاد کرنے کے لیے بہترین گلدستہ ہے۔ڈاکٹر حافظ حمزہ زیاد المدنی کی نظرثانی سے اس کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

اوئیرنس اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ جوامع
862 5231 النصر الربانی فی ترجمۃ محمد بن حسن الشیبانی حافظ زبیر علی زئی

حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ اگر کسی راوی کو پرکھنے کے نتیجے میں اس کی مثبت صفات سامنے آئیں اور وہ شخص قابل اعتماد قرار پائے تو اسے "تعدیل" یعنی 'قابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔ اگر راوی کی منفی شہرت سامنے آئے اور اس پر الزامات موجود ہوں تو اسے "جرح" یعنی 'ناقابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔نبی کریم ﷺ کی احادیث ہم تک راویوں کی وساطت سے پہنچی ہیں۔ ان راویوں کے بارے میں علم ہی حدیث کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد ہے۔ اسی وجہ سے حدیث کے ماہرین نے راویوں کے حالات اور ان سے روایات قبول کرنے کی شرائط بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ یہ شرائط نہایت ہی گہری حکمت پر مبنی ہیں اور ان شرائط سے ان ماہرین حدیث کے گہرے غور و خوض اور ان کے طریقے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان میں سے کچھ شرائط کا تعلق راوی کی ذات سے ہے اور کچھ شرائط کا تعلق کسی راوی سے حدیث اور خبریں قبول کرنے سے ہے۔ دور قدیم سے لے کر آج تک کوئی ایسی قوم نہیں گزری جس نے اپنے افراد کے بارے میں اس درجے کی معلومات مہیا کرنے کا اہتمام کیا ہو۔ کوئی قوم بھی اپنے لوگوں سے خبریں منتقل کرنے سے متعلق ایسی شرائط عائد نہیں کر سکی جیسی ہمارے علمائے حدیث نے ایجاد کی ہیں۔ ایسی روایات جن کے منتقل کرنے والے راویوں کے ناموں کا علم نہ ہو سکے کے بارے میں یہ خطرہ ہے کہ کسی غلط خبر کو صحیح سمجھ لیا جائے۔ اس وجہ سے ایسی روایات کے سچے یا جھوٹے ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ زير تبصره كتاب ’’النصر الربانى فى ترجمةمحمد حسن الشيباني‘‘پاکستان کے معروف عالم دین محقق محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے راوی حدیث محمدحسن الشیبانی کے بارے علماء جرح وتعدیل کے اقوال نقل کرتے ہوئے ان پر ضعف کا حکم لگایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد کتب حدیث
863 82 امام بخاری پر بعض اعتراضات کا جائزہ ارشاد الحق اثری

امام بخاری کی ذات میں اللہ تعالی نےاس قدر خوبیاں جمع کر دی تھیں جو شاید ہی کسی اور کے حصے میں آئی ہوں-امام صاحب کو سید المحدثین اور امام الدنیا جیسے بلند ترین القابات سے نوازا گیا اور آپ کی کتاب صحیح بخاری کو کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتاب تسلیم کیا گیا لیکن دفاع مسلک کیلئے کی جانے والی کوششوں میں امام بخاری اور ان کی کتاب صحیح بخاری احناف کی راہ میں یقیناً ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ جس کیلئے حنفی علماء نے امام بخاری ؒ جیسی عظیم شخصیت پر بھی اعتراضات اور تنقید سے قلم نہیں روکا۔ انہیں بد نصیب علماء میں سے ایک دیوبندی عالم حبیب اللہ ڈیروی صاحب ہیں جنہوں نے امام بخاری ؒ کے25 اوہام جمع کر کے انہیں اپنی کتاب "ہدایہ علماء کی عدالت میں" کی زینت بنایا ہے۔  فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے ان اوہام کی حقیقت طشت ازبام کی ہے کہ آیا یہ غلطیاں امام بخاری ؒ سے ہوئیں یا ان کو وہم قرار دینے والے خود وہم و خطا کے مرتکب ہیں۔
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد حفاظت حدیث و دفاع حدیث
864 1801 امثال اصطلاحات المحدثین سلطان محمود محدث جلالپوری

احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از ضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم  میں کما حقہ درک حاصل  کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر  ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جو اس راہ کے سالکان کے مشعل راہ ہیں ۔ان میں ایک زیر تبصرہ  مختصر رسالہ ’’ اصطلاحات المحدثین‘‘ کے نام سے  مولانا سلطان محمود ﷫ نےبھی ترتیب  دیا تھا۔جو کہ اکثر مدارس  ہل حدیث میں میں شامل  نصاب ہے ۔ جس میں اس فن کی بنیادی اصطلاحات کی تفہیم کی گئی  ہے اور طلبہ سے بخوبی فائدہ  اٹھاتے  ہیں ۔لیکن  اس کتابچہ میں  اصطلاحات کےساتھ  ان کی مثالیں نہ تھیں جس کے  لیے مدرسین اور طلبا کو  کچھ دقت کا سامنا تھا ۔ مصنف کتاب کے  شاگرد رشید مولانا ابو عمار عمر فاروق سعیدی ﷾ نے اس مشکل کو  حل کرتے  ہو ئے  فٹ

دار الابلاغ، لاہور اصول حدیث
865 3397 امثال الحدیث؛ احادیث نبویہ سے تمثیلات و تشبیہات کا مجموعہ قاری محمد دلاور سلفی

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ آپﷺ نے امت کی خاطر مشکلات و مصائب کو خندہ پیشانی سے قبول کیا اور عرب جیسے بادیہ نشینوں کو ایک ایسا مثالی معاشرہ بنایا جس کی نظیر دنیا کا کوئی اور مذہب نہیں پیش کرنے سے قاصر ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنی پاک کلام میں بھی لوگوں کو انتہائی آسان فہم انداز میں مثالوں کے ساتھ صراط مستقیم کی ترغیب و تہدیب فرمائی ہے اور یہی طریقہ و اسلوب پیارے نبی اکرمﷺ نے اپنے صحابہ کے لیے اپنایا۔ نبی کریمﷺ نے امثال کے ساتھ احکام واضح کیے کیونکہ مثال کی صورت میں بیان کی گئی بات نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوتی ہے بلکہ مخاطب کو جلد ذہن نشین ہو جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "امثال الحدیث" قاری محمد دلاور سلفی حفظہ اللہ کی منفرد اور سود مند تصنیف ہے۔ کتاب کی تفہیم و تخریج فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے کی ہے جن کی شخصیات کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمت و استقامت عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)

صبح روشن پبلشرز لاہور کتب حدیث
866 1886 امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ عبد الوکیل ناصر

عداوتوں میں سے بد ترین عداوت وہ ہوتی ہے جو دوستی کے پیرائے میں اختیار کی جائے اور انسان کو پتہ ہی نہ چل پائے کہ اس لباس خلعت میں ملبوس شخصیت اس کی دوست نہیں بلکہ اس کی دشمن ہے۔انسان اپنے کھلے دشمن سے نقصان اٹھا سکتا ہے ،مگر دھوکہ نہیں کھا سکتا ہے۔لیکن دوستی کے لباس میں ملبوس دشمن سے انسان نقصان بھی اٹھاتا ہے اور دھوکہ بھی کھاتا ہے۔اسی سلسلے کی ایک کڑی بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کا مصداق بننے والے  حافظ ابو خالد ابراہیم المدنی ہیں،جو اپنے خود ساختہ شہوت پرستانہ نظریات کے لئے بہت سی احادیث نبویہ کو تختہ ستم بنا بیٹھے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ قرآن مجید کو معیار اول قرار دیتے دیتے اسے اپنا ہتھیار بے بدل بھی بنا بیٹھے ہیں کہ جب چاہا جیسے چاہا اسے توڑ مروڑ کر مغربی تہذیب کا لبادہ اڑھا دیا۔زیر تبصرہ کتاب " امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ " فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوکیل ناصر ﷾کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے نام نہاد سکالر  ابو خالد المدنی کی انکار حدیث پر مبنی  کتاب " امراۃ القرآن "کا علمی وتحقیقی رد کیا ہے ۔ابو خالد مدنی نے اپنی کتاب میں پردے کو جاہلانہ رسم قرار دیتے ہوئے اسے ملاؤں کی رسم قرار دیا ہے اور پردے سے متعلق احادیث نبویہ کا انکار کر دیا ہے۔چنانچہ فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوکیل ناصر ﷾نے اس کی اس بدنام زمانہ کتاب کا ایک علمی وتحقیقی جواب دیا ہے،اور مستند دلائل کے ذریعے اس کا منہ بند کر دیا ہے۔اللہ تعالی فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوکیل ناصر﷾ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو اصلاح امت کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

 

دارالعاقبۃ کراچی منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
867 4081 امعان المواضیح لحل مقدمۃ مشکوۃ المصابیح احسان الحق فاروقی

کسی بھی مسلمان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کو تدریس ،تقریر یا تحریر کے ذریعے لوگوں تک پہنچائے،آپ ﷺ نے ایسے سعادت مند افراد کے لئے تروتازگی کی دعا فرمائی ہے۔چنانچہ محدثین کرام ﷭نے اسی سعادت اور کامیابی کے حصول کے لئے کوششیں کیں احادیث نبویہ کو اپنی اپنی کتب میں جمع فرمایا۔انہی سعادت مند شخصیات میں سے ایک صاحب مشکوۃ المصابیح ہیں، جنہوں نے آسانی کی غرض سے متعدد کتب احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی کتاب مرتب فرمائی، تاکہ کسی بھی مسئلہ سے متعلق احادیث ایک ہی جگہ جمع مل جائیں۔ مشکوۃ المصابیح کے شروع میں ایک عظیم الشان مقدمہ بھی موجود ہے، جس میں حدیث اور علوم حدیث کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ لیکن اس مقدمے کو سمجھنا مبتدی طلباء کے لئے ایک دشوار امر تھا اور طویل عرصے سے اس کے حل کے لئے ایک ایسی جامع شرح کی ضرورت تھی جو اس کی مشکلات کو حل کر دے۔ زیر تبصرہ کتاب" امعان المواضیح لحل مقدمۃ مشکوۃ المصابیح " محترم مولانا احسان الحق فاروقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مشکوۃ المصابیح کے اسی مشکل مقدمے کو تفصیل کے ساتھ حل فرما دیا ہے اور تمام ممکنہ سوالات کے تسلی بخش جوابات دے دئے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ دار الحرمین، گوجرانوالہ شروحات حدیث
868 5397 انتخاب حدیث عبدالغفار حسن عمرپوری

رسول اکرم ﷺ کے قول وعمل اور تقریر کوحدیث کہتے ہیں ۔ یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔ یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اور راست دینی نظریات عنقا ہوجاتے ہیں۔یہ اس شخصیات کے کلماتِ خیر ہیں جنہیں مان کر ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور رب ذوالجلال نے اسے  کے خطاب سے نوازا۔ یہ وہ علم ہےجس کاصحیح فہم حاصل کرکے ایک عام مسلمان ،امامت کےدرجے پر فائز ہوجاتاہے ۔ جس طرح کہ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نےحدیث نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ حدیث نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے   احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتابت حدیث کےذریعے   حفاظت ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا اور ان احادیث پر عمل کرنے کی راہِین ہموار کی گئی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جس میں  تربیت اخلاق اور تعمیر سیرت کے لیے پوری طرح موزوں اور مفید مضامین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔اس کتاب میں احادیث کے انتخاب میں انفرادی اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق انسانی زندگی کے تمام گوشے سنت رسولﷺ کی روشنی میں اُجاگر ہو جائیں  اور اس لحاظ سے کوئی اہم پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔اس میں بالعموم ان اخلاقی ہدایات اور فقہی تصریحات کو سمویا گیا ہے جو پوری ملتِ اسلامیہ میں متفق علیہ ہیں حتی الامکان اختلافی مسائل کی تفصیل سے احتراز کیا گیا ہے۔صالح سیرت اور پاکیزہ اخلاق‘ صحیح عقائد وافکار سے وجود میں آتے ہیں اس لیے پہلے ان مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔ ترجمہ وتشریح میں زبان سادہ اور اندازِ بیان عام فہم اختیار کیا گیا ہے اور مطالب وہی ذکر کیے گئے ہیں جو فلسفہ وکلام کے اُلجھاؤ اور پیچدگی سے پاک ہوں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ انتخاب حدیث ‘‘مولانا عبد الغفار حسن پوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور علوم حدیث
869 4888 انوار المصابیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد اول ولی الدین الخطیب التبریزی

ادلہ شرعیہ اور مصادر شریعت کے تذکرے میں قرآن کریم کے بعد حدیث رسول ﷺ کا نمبر آتا ہے۔یعنی قرآن کریم کے بعد شریعت اسلامیہ کا یہ دوسرا ماخذ ہے۔حدیث کا اطلاق رسول اللہ ﷺ کے اُمور،افعال اور تقریرات پر ہوتا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اس منصب کے مطابق (جو اللہ پاک نے عطا کیا) توضیح وتشریح کی اور اس کے اجمالات کی تفصیل بیان فرمائی ،جیسے نماز کی تعداد اور رکعات،اس کے اوقات اور نماز کی وضع وہیت،زکوۃ کا نصاب،اس کی شرح،اس کی ادائیگی کا وقت اور دیگر تفصیلات،قرآن کریم کے بیان کردہ اجمالات کی یہ تفسیر وتوضیح نبوی،امت مسلمہ میں حجت سمجھی گئی اور قرآن کریم ہی کی طرح اسے واجب الاطاعت تسلیم کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ نماز زکوۃ کی یہ شکلیں عہد نبوی ﷺ سے آج تک مسلم ومتواتر چلی آرہی ہیں۔اس میں کسی نے اختلاف نہیں کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ انوار المصابیح شرح مشکوٰۃ المصابیح‘‘ شیخ الحدیث مولانا عبد السلام بستوی کی ہے ۔مولانا صاحب اس کتاب کو الگ الگ پاروں میں شائع کر رہے تھےجیسے ہی ایک پارہ ہوتا شائع کر دیتے ۔ گیارہ پارے ہوئے تھے کہ اللہ رب العزت کا بلاوا آ گیا اور یہ نا مکمل رہ گیا تھا ۔ تاہم بعد میں کچھ حصے پر فصیلۃ الشیخ مبشر احمد ریانی صاحب نے تحریج و نظر ثانی کا کام کیا۔ اور فصلیۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی کی تین جلد میں شائع شدہ مشکوٰۃالمصابیح کی تحقیق کو بھی اس نسخہ پر اردو قالب میں نقل کر دیا گیا ہے ۔اور ساتھ ساتھ اس کتاب میں احادیث کے عنوانوں کو بھی درج کر دیا گیا ہے تا کہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اس کتاب پر جن جن لوگوں نے محنت کی ہے ان کی محنت قبول فرمائے اور ان کے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین
طالب دعا: پ،ر،ر

مکتبہ قدوسیہ،لاہور شروحات حدیث
870 2524 انوارِ حدیث حافظ عبد الستار حماد

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے حدیث کے مجموعے مرتب کیے۔ اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی ﷫ نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات، اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔عصر حاضر میں بھی کئی مزید مجموعات ِحدیث منظر عام پر آئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’انوار حدیث ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے جید عالم دین مفتی جماعت شارح بخاری شیخ الحدیث ابو محمد حافظ عبد الستار حماد﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی کاوش ہے۔ جسے انہوں نے   ہفت روزہ اہل حدیث،لاہور کے مدیر مولانا محمدبشیر انصاری﷾ کی کاوش پر بڑے عمدہ انداز سے مرتب کیا ہے ۔موصوف نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے 100 احادیث کا انتخاب کرکے پانچ حصوں (عقائد وعبادات، حقوق ومعامالات، اخلاق وکردار، احکام ومسائل ، دعوات اذکار) میں تقسیم کیا ہے اور پھر اختصار کے ساتھ ان کی تشریح میں صحیح احادیث کو پیش کیا ہے۔ ابتدائی طلباء وطالبات کے لیے یہ کتاب بیش قیمت خزانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور قبول عام کا درجہ عطا فرمائے۔ آمین( م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور کتب حدیث
871 2 انکار حدیث حق یا باطل؟ صفی الرحمن مبارکپوری

منکرین حدیث کے تمام بنیادی شبہات کے دو ٹوک جواب پر مشتمل علمی و تحقیقی کتاب ہے۔ جس میں منکرین حدیث کی طرف سے پیش کئے جانے والے نام نہاد دلائل اور احادیث پر اعتراضات کا محکم براہین کی روشنی میں بھرپور جائزہ لیا گیا ہے۔ فتنہ انکار حدیث کے جائزے پر مشتمل اس کتاب میں ظنیات کی بحث، انکار حدیث کے اصولی دلائل، حجیت و کتابت حدیث، احادیث کے متفرق و متضاد ہونے کی حقیقت، اطاعت رسول اللہ ﷺ اور منصب رسالت کی حیثیت، نماز پنجگانہ اور منکرین حدیث، عذاب قبر اور ثواب قبر جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
872 283 انکار حدیث کا نیا روپ (جلد اول و دوئم ) غازی عزیر مبارکپوری

پاک و ہند میں علماء اہل حدیث کی خدمت حدیث اسلامی تاریخ کاروشن باب ہے اہل علم نے ہر دور میں اس کی تحسین کی پاک وہند سے کتب حدیث کے نہایت مستند متون شائع ہوئے اس خطہ زمین میں کتب حدیث کی نہایت جامع ومانع شروح وحواشی تحریر کیے گئے۔بر صغیر میں فتنہ انکار حدیث صدیوں سے زوروں پر ہےاس کی بعض صورتیں ایسے صریح انکار حدیث پر مبنی ہیں جس کے حامل کا مسلمان ہونا بھی ایک سوالیہ نشان ہے اس فتنہ کے بنیادی اسباب میں دین سے لاعلمی ،غیر مسلم تہذیب سے مرعوبیت اور سیاسی وفکری محکومی سرفہرست ہے یہ پڑھے لکھے تجدد پسند حضرات کافتنہ ہے جوعلوم اسلامیہ سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے اسلام اور اس کے اوامر ونواہی سے جذباتی عقیدت رکھتے ہیں ۔فتنہ انکار حدیث  کو واضح کرنے اور عوام الناس کو اس سے متعارف کروانے کےلیے فدائیان کتاب وسنت نے دن رات محنت کی ان میں سے ایک غازی عزیر بھی ہیں جنہوں نے ’’انکار حدیث کا نیا روپ‘‘جیسی عظیم اور مفصل کتاب لکھ کر حدیث پر اٹھائے جانے والے تمام سوالات کاحل پیش کردیاہے ۔اس کتاب میں جہاں منکرین قرآن وسنت کے تمام اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے وہاں حجیت حدیث ،حفاظت حدیث اور کتابت حدیث جیسے اہم مضامین پر غازی صاحب نے اپنی مجتہدانہ بصیرت سے خوب روشنی ڈالی ہے جس کو پڑھنے کے بعد کسی صائب العقل او رسلیم الفطرت شخص کو حدیث کےمتعلقہ شکوک وشبہات دور کرنے میں مجال انکار نہیں رہتی۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے۔جس میں  حجیت حدیث ،حفاظت حدیث اور کتابت حدیث جیسی اہم مباحث کی تفصیلی گفتگو کے ساتھ منکر ین حدیث امین احسن اصلاحی ک افکار کا کتاب وسنت کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے تاکہ وہ سادہ لوح افراد جوان کے پراپیگنڈے کاشکار ہوجاتے ہیں انہیں حقیقت حال کی خبر ہوسکے اورعامۃ الناس کو بھی اس فتنے سے آگاہی ہوسکے ۔

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور انکار حدیث
873 152 آئینہ غامدیت ۔ ۔تعارف اور نظریات کی ایک جھلک عبد الوکیل ناصر

دور حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور  دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اور بسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج  کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ان کے باطل نظریات کا احاطہ تو اس کتابچہ میں ناممکن تھا۔ اس کیلئے علیحدہ کتب موجود ہیں۔ اس کتاب میں تو ان کے انہی باطل افکار و نظریات کی ایک جھلک ہی پیش کی گئی ہے۔ غامدی افکار و نظریات کے مختصر تنقیدی جائزے پر مشتمل  ایک اچھی کاوش ہے۔

 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
874 3114 اکمل البیان فی شرح حدیث نجد قرن الشیطان حکیم محمد اشرف سندھو

نبی کریم ﷺ کی نبوت کے دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے مستقبل میں پیش آنے والے فتنوں کی پہلے سے ہی پیشین گوئی فرما دی تھی۔نبی کریمﷺ نے  اپنی متعدد احادیث مبارکہ‌ میں عراق کو فتنوں کی سرزمین قراردیا ہے۔تاریخ  اس بات پرشاہد ہے کہ ہمیشہ بڑے بڑے فتنے عراق ہی سےنمودارہوئے ہیں، اورآج بھی ہم اپنی کھلی آنکھوں‌ سے یہاں پر پھیلے فتنوں کودیکھ رہے ہیں۔ صحابی رسول سیدنا  عبداللہ بن عمر ؓ  روایت کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔(بخاری:3289) اس حدیث میں مشرق سے مراد عراق ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد عراق جنگ جمل، صفین، نہروان، واقعہ کربلاء، بنو امیہ اور بنو عباس کی لڑائیاں، پھر تاتاریوں کے خون ریز ہنگاموں کی شکل میں یہ فتنے ظاہر ہوئے۔خوارج وروافض، قدریہ ومعتزلہ اور جہمیہ وغیرہ جیسے گمراہ فرقوں کا ظہور بھی کوفہ، بصرہ وغیرہ عراقی شہروں سے ہوا۔بارہ سو سال تک مسلمانوں کا متفق علیہ یہ رہا کہ  نجد قرن الشیطان سے مراد عراق ہی ہے۔جیسا کہ حنفی شارحین حدیث علامہ کرمانی وعینی اور مسلمہ شارحین حافظ ابن حجر وقسطلانی کی تصریحات سے ظاہر ہوتا ہے۔لیکن جب امام التوحید شیخ محمد بن عبد الوھاب نے نجد یمامہ میں توحید کا علم بلند کیا تو فرقہ غالیہ نے انکے ساتھ بھی وہی سلوک  کرنا شروع کر دیا جو ہر موحد کے ساتھ ہوتا آیا ہے۔ان انہوں نے امام محمد بن عبد الوھاب کو بدنام کرنے کے لئے اس حدیث کا مفہوم بگاڑتے ہوئے  اسے نجد یمامہ پر فٹ کرنا شروع کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب "اکمل البیان فی شرح حدیث نجد الشیطان" محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے انہوں نے فرقہ غالیہ کی ان جعل سازیوں کا مستند دلائل سے رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور شروحات حدیث
875 3217 اہمیت حدیث سید محمد اسماعیل مشہدی

نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور آپ کے سامنے پیش آنے والے واقعات کو حدیث کا نام دیا جاتا ہے، جو درحقیقت قرآن مجید کی توضیح وتشریح ہی ہے۔کتاب وسنت یعنی قرآن وحدیث ہمارے دین ومذہب کی اولین اساس وبنیاد ہیں۔ پھر ان میں کتاب الٰہی اصل اصول ہے اور احادیث رسول اس کی تبیین و تفسیر ہیں۔ خدائے علیم وخبیر کا ارشاد ہے ”وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیّن لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ“ (النحل:44) اور ہم نے اتارا آپ کی طرف قرآن تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے خوب واضح کردیں۔اس فرمان الٰہی سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی رسالت کا مقصد عظیم قرآن محکم کے معانی و مراد کا بیان اور وضاحت ہے۔ آپﷺنے اس فرض کو اپنے قول و فعل وغیرہ سے کس طور پر پورا فرمایا، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ نے اسے ایک مختصر مگر انتہائی بلیغ جملہ میں یوں بیان کیا ہے ”کان خلقہ القرآن“(مسند احمد:24601)یعنی آپ کی برگزیدہ ہستی مجسم قرآن تھی، لہٰذا اگر قرآن حجت ہے (اور بلا ریب وشک حجت ہے) تو پھر اس میں بھی کوئی تردد و شبہ نہیں ہے کہ اس کا بیان بھی حجت ہوگا، آپ نے جو بھی کہا ہے،جو بھی کیا ہے، وہ حق ہے، دین ہے، ہدایت ہے،اور نیکی ہی نیکی ہے، اس لئے آپ کی زندگی جو مکمل تفسیر کلام ربانی ہے آنکھ بند کرکے قابل اتباع ہے ”لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ اُسْوَة حَسَنَةٌ“ (احزاب:21)خدا کا رسول تمہارے لئے بہترین نمونہٴ عمل ہے، علاوہ ازیں آپ ﷺکو خداے علی وعزیز کی بارگاہ بے نہایت سے رفعت وبلندی کا وہ مقام بلند نصیب ہے کہ ساری رفعتیں اس کے آگے سرنگوں ہیں حتی کہ آپ کے چشم وابرو کے اشارے پر بغیر کسی تردد وتوقف کے اپنی مرضی سے دستبردار ہوجانا معیار ایمان و اسلام ٹھہرایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہمیت حدیث‘‘سید محمداسماعیل مشہدی کے 1376ھ کو عام خاص باغ ،ملتان میں حدیث کی اہمیت کے موضوع پر سالانہ جلسہ میں کیےگیے خطاب کی کتابی صورت ہے۔ اس خطاب میں انہوں نے منکرین حدیث کے چند اعتراضات کے مدلل جواب دیے اور حدیث کی اہمیت وحجیت کو خو ب اجاگر کیا۔ تو بعد ازاں اسے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔

محمد یحی خطیب، حافظ آباد حجیت حدیث و سنت
876 4072 برصغیر پاک و ہند میں علم حدیث عبد الرشید عراقی

برصغیر پاک وہند میں علم حدیث کا آغاز پہلی صدی ہجری سے ہوا اور دوسری صدی ہجری میں حضرت ربیع بن صبیح بصری(م160ھ) برصغیر میں وارد ہوئے اور اس کے بعد ہرصدی میں کوئی نہ کوئی محدث برصغیر میں تشریف لاتے رہے ۔برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیاعلمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
زیر تبصرہ کتا ب’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث ‘‘ وطن عزیز کے معروف قلمکاروسوانح نگار مولانا عبد الرشید عراقی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے برصغیر پاک وہند کے علمائے اہل حدیث کی حدیثی خدمات کاتذکرہ کیا ہے ۔نیز علماء اہل حدیث نے خدمت حدیث کے سلسلے میں جو کتابیں تصنیف کیں کی ان کا اس کتاب میں ذکر کیا ہے بقول مصنف اس کتاب میں 436 کتابوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔اور اس کے علاوہ چند مشہور علمائے کرام کے مختصر حالات بھی قلم بند کیے ہیں۔ علاوہ ازیں عراقی صاحب نےان کتابوں کا بھی ذکر کیا ہے جو حدیث کی حمایت وتائید اورنصرت ومدافعت میں لکھی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کی تمام تصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور تدوین و تاریخ
877 7119 برق اسلام یعنی حجیت حدیث پر تحقیقی دستاویز ابو سعید محمد شرف الدین محدث دہلوی

حدیث کا انکار کرنے سے قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سے متاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہونے لگی ۔ لیکن الحمدللہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک و ہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اور ردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کر دیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمد گوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ برق اسلام یعنی حجیت حدیث پر تحقیقی دستاویز‘‘ استاذ العلماء مولانا ابو سعید محمد شرف الدین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایک معروف منکرِ حدیث محمد اسلم جے راجپوری کے مقالہ ’’ علم حدیث‘‘ کے مغالطات کا مدلل اور سنجیدہ طرق سے پردہ چاک کیا ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے 1489ھ میں تقریبا 85 سال قبل تحریر کیا تھا ۔1372ھ میں اس پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ (صاحب تعلیقات سلفیہ علی سنن النسائی) نے وقیع علمی مقدمہ تحریر کیا جس سے اسکی افادیت مزید دو چند ہو گئی ہے۔ (م۔ا)

مدینہ پرنٹنگ ہاؤس لاہور حجیت حدیث و سنت
878 3266 بستان الاربعین محمد صادق سیالکوٹی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔ برضعیر پاک وہند کے علماء بھی مختلف موضوعات پر چالیس احادیث جمع کرنے میں پیش پیش رہے۔ زیر نظر کتاب ’’بستان الاربعین ‘‘پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے مختلف موضوعا ت پر چالیس احادیث جمع کیں۔یہ احادیث دین اسلام کے متعدد تقاضے پورے کرنے والی ہیں ۔ان احادیث پر عمل کرنے سے مسلمانوں کی زندگی کے کئی تاریک پہلو نور کے سانچے میں ڈھل سکتے ہیں۔ان حادیث کو ہمیں اپنے بچوں اور مدارس وسکولوں کےطلبہ وطالبات کویاد کروانی چاہییں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ علوم حدیث
879 4113 بستان الواعظین و ریاض الصالحین امام ابن جوزی بغدادی

حقیقی مومن سچی طلب ، محبت، عبودیت ، توکل، خوف وامید،خالص توجہ او رہمہ وقت حاجت مندی کی کیفیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے پھر وہ اللہ کے رسول کی طرف رجوع کرتا ہے ۔ دریں صورت کہ اس کی ظاہر ی وباطنی حرکات وسکنات شریعت محمدی کے مطابق ہوں ۔ یہی وہ شریعت ہے جو اللہ تعالیٰ کی پسند اور مرضی کی تفصیل کواپنے اندر سموئے ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کوئی ضابطہ حیات قبول نہیں کرے گا۔ ہر وہ عمل جو اس طریقۂزندگی سے متصادم ہو وہ توشۂ آخرت بننے کی بجائے نفس پرستی کا مظہر ہوگا۔ جب ہرپہلو سے سعادت مندی شریعت محمدیہ پر موقوف ہے تو اپنی خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے تمام لمحات اس کی معرفت اورطلب کے لیے وقف کردے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’بستان الواعظین وریاض ا لسامعین‘‘ چھٹی صدی ہجری کےمعروف امام ابن الجوزی﷫ کی تصنیف ہے جو کہ واعظ و ارشاد ،نصیحت آموز واقعات وحکایات ،بعض قرآنی آیات کی تشریح،معاملات ، عبادات ودیگر متفرق موضوعات پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب خطبا واور واعظین کےلیے بیش قیمت نادر تحفہ ہے ۔مولانا سعید احمد چنیوٹی﷾ نے اس کی افادیت کو محسوس کرتے ہوئے اسے اردو دان طبقہ کےلیےاردوقالب میں ڈھالا ہے۔ اور پروفیسر حافظ محمد اصغر﷾ نے اس کی تخریج کی ذمہ داری انجام دی ہے جس اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور کتب حدیث
880 6196 بصائر السنہ جلد اول سید محمد امین الحق

اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالیٰ  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیۃً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیۃً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث  کاانکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے حق نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز (شارح بخاری)، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر نظر کتاب’’بصائر السنۃ‘‘ مولانا سید محمدا مین الحق   طوروی (فاضل دار العلوم دیونبد)  کی دو جلدوں پر مشتمل تصنیف  لطیف ہے۔1957ء میں پہلی بار یہ کتاب شائع ہوئی۔بعد ازاں  2008ء میں مصنف کے بیٹے نےاسے دوبارہ شائع کیا ۔جلد اول   میں  حجیت حدیث ، کتاب کا ضابطہ اطاعت اور رسالت مآبﷺ کی پیغمبرانہ حیثیت، وجوب اتباع ، قرآن وحدیث کا باہمی ربط،عہد نبوت  اور عہد صحابہ میں حدیث کی کتابیں، تدوینِ حدیث اور اس سے متعلقہ مباحث، منکرین حدیث کےحدیث  پراعتراضات اور ان کے مسکت جوابات اور دیگر اہم مباحث شامل ہیں ۔اور جلد دوم میں مسٹر پرویز کے  اس دعوہ کی تردید ہے کہ امام ابوحنیفہ اور شا ولی اللہ  منکرین حدیث تھے۔ تالیف صحیح بخاری کے وقت حدیث کی کتابوں کا وجود، صحیح حدیث کی تعریف اور اس کی اقسام  پرمفصل  کلام ،نسخ کا معنیٰ اوراس  کی دلیل ، مثالیں اور نسخ کے بارے  میں مسٹر پرویز کافریب ظاہر کیا گیا ہے تفسیر باالرائے پر کتاب  وسنت  کی روشنی میں  تفصیلی بحث اور اہم اعتراضات پر عالمانہ  وشارحانہ تبصرہ ہے۔ مولانا  اس کے کتاب  کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف  ہیں اللہ  تعالیٰ  مصنف مرحوم  کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتدریسی خدمات کو  قبول فرمائے ۔  اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔(آمین )صاحب کتاب  طویل عرصہ شیخوپورہ  میں مقیم ر ہے  اور  جامع مسجد شیخوپورہ  میں خطابت کے فرائض انجام دیتے ر ہے ۔مرحوم کے  خطیب پاکستان مولانامحمد حسین شیخو پوری   اور مولانا  داؤد غزنوی سے دوستانہ روابط تھے ۔کتاب ہذا مصف کی بیٹی محترمہ زکیہ خانم (ریٹائرڈ پرنسپل)  نےمحدث لائبریری کے لیے تحفۃ ارسال کی   ہے ۔فجزاها احسن الجزاء۔(م۔ا)

دار القرآن و السنہ مردان حجیت حدیث و سنت
881 3337 بہجۃ الناظرین شرح ریاض الصالحین جلد اول یحییٰ بن شرف النووی

"ریاض الصالحین" ساتویں صدی ہجری کے امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی﷫ کی ایسی عظیم الشان تالیف ہے کئی صدیوں سے یہ مجموعہ حدیث سے امت مسلمہ میں مقبول ہے ۔اس میں عام آدمی کودرپیش تمام مسائل کا حل قرآن کریم کی آیات اور منتخب صحیح احادیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام عطا کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے۔ ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سےعربی زبان میں اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں اور اردو زبان میں بھی اس کے متعدد تراجم کئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بہجۃ الناظرین شرح ریاض الصالحین ‘‘ اردن کے نامور عالم دین فضیلۃ الشیخ ابو اسامہ سلیم بن عید الھلالی کی تصنیف ہے۔ موصوف محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کے ارشد تلامذہ میں سے ہیں ۔ان کے قلم سے تحریر شدہ کئی ایک کتب شائع ہو کر عالم عرب میں شرف قبولیت حاصل چکی ہیں اور ان کی بعض تصانیف کےانگریزی تراجم بھی ہوچکے ہیں۔شیخ کی کتاب ہذا کے ترجمہ و تلخیص کا کام جناب ابوانس محمد سرورگوہر،حافظ مطیع اللہ اور محمد اشیتاق اصغر صاحب نے کیا ہے ۔مکتبہ قدوسیہ ،لاہور کے مدیر ابو بکر قدوسی ﷾ نے اس کتاب کو دو جلدوں میں شائع کیا ہے ۔ یہ کتاب احادیث نبویہ پرمشتمل بیش قیمت خوبصورت تحفہ ہے۔ علمائے کرام خطباء اور واعظوں کے ساتھ ساتھ طالبانِ حدیث نبوی اور عام قارئین اس سے مستفیدہوکر ہر قدم پر رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ۔اللہ تعالی ٰ اس کو اس قدر عمدگی سے تیار کرنے والوں او رناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تراجم حدیث
882 1836 بینات ترجمہ مشکلات علامہ عبد اللہ القصیمی

صحاح ستہ اور دیگر کتب حدیث کی بعض احادیث مبارکہ کو ہمارے بعض بڑے بڑے علماء مشکل یعنی ناقابل فہم اور ناقابل حل سمجھ بیٹھے تھے۔بعض کو طبی نقطہ نظر سے، بعض کو سیاسی نقطہ نظر سے، بعض کو علمی نقطہ نظر سے، بعض کو حسی نقطہ نظر سے اور بعض کو دینی نقطہ نظر سےناقابل فہم اور ناقابل حل سمجھ لیا گیا تھا۔چنانچہ بعض نے انہیں جھوٹ اور غلط قرار دیا اور ان کے راویوں پر بے جا حملے کئے۔جس سے عامۃ الناس شکوک وشبہات کا شکار ہو گئے،اور دین سے دور ہونے لگے۔اس پوری صورتحال کو دیکھ کر سعودی عرب کے معروف عالم دین علامہ عبد اللہ القصیمی میدان میں آئے اور "مشکلات الاحادیث النبویۃ وبیانھا" نامی کتاب لکھ کر ان تمام مشکل احادیث کا معنی ومفہوم واضح کر کے امت کی اس مشکل کو حل کر دیا۔اصل کتاب عربی میں ہے ،جس کے اردو ترجمہ کی سعادت مولانا محمد نصرت اللہ مالیر کوٹلوی نے حاصل کی ہے۔اردو ترجمے کا نام "بینات ترجمہ مشکلات"رکھا گیا ہے۔کتاب انتہائی تحقیقی، مدلل اور اپنے موضوع پر بڑی شاندار ہے،جس کا ہر اہل علم اور طالب علم کوضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعۃ السنۃ، لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
883 2788 تاریخ تحفظ سنت اور خدمات محدثین ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری

قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری فرماکر دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے سنت کی شرعی حیثیت کو مجروح کر کے دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے ۔ لیکن الحمد للہ ہر دو ر میں محدثین اور علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی اور قرون ِ اولیٰ سے عصر حاضر تک صحابہ کرام ائمہ دین اور محدثین عظام نے تحفظ سنت کے لیے بے مثال خدمات پیش کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ تحفظ سنتِ اور خدمات محدثین‘‘ انڈیا کے اسلامی اسکالر ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری ﷾کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے تحفظ سنت کے سلسلے میں صحابہ کرام ائمہ دین اور محدثین عظام کی بے مثال خدمات کی ایک جھلک پیش کرنے کی کو شش کی ہے ۔ فاضل مصنف نے کتاب کو مقدمہ کے علاوہ حسب ذیل چار ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔تحفظِ سنت کی عملی خدمات،تحفظ سنت کی علمی خدمات ، تحفط سنت کی دفاعی خدمات،تحفظ سنت کی تشریحی خدمات ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرماکر اسے امت مسلمہ کے لیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اشاعۃ السنہ یوپی انڈیا تدوین و تاریخ
884 5129 تاریخ حدیث ( طبع سوم ) ڈاکٹر غلام جیلانی برق

حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس ہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ حدیث ‘‘ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی ہے ۔فاضل مصنف نے ا س کتاب میں حدیث پر قیمتی مباحث،مقام حدیث، حدیث بحیثیت تفسیر قرآن ، تاریخ تدوین حدیث ، منکرین سنت کےشبہات کا ازالہ اور محدثین کرام کی خدمات کا جلیلہ کا جامع انداز میں تذکرہ کیاہے۔فاضل مصنف نے حدیث نبوی ﷺ کی تائید وحمایت کاحق ادا کردیا ہے۔ آپ نے تاریخی ادوار کےاعتبار سے تدوین حدیث کی جو مفصل تاریخ بیان کی ہے اس سے مستشرقین کے تمام شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجاتاہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)( رفیق الرحمن)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور تدوین و تاریخ
885 368 تاریخ حدیث ( طبع چہارم ) ڈاکٹر غلام جیلانی برق

منکرین حدیث کی جانب سے احادیث رسول ﷺ کے مجموعوں پر عموماً جو نقطہ اعتراض بلند کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ تدوین حدیث حضور ﷺ کی رحلت سے سو سال بعد ہوئی ہے اور لوگوں نے بہت سے ربط و یابس کو ملا کر احادیث کا نام دے دیا ہے۔ ’تاریخ حدیث‘ کے مطالعے سےآپ متعدد شہادتوں کی روشنی میں یہ جان پائیں گے کہ احادیث کا  معتد بہ حصہ نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ہی کے عہد میں مدون کیا جا چکا تھا۔ کتاب کے لائق مصنف غلام جیلانی برق نے کتاب کی تقسیم دو ابواب میں کی ہے پہلے میں تاریخ حدیث کے ضمن میں ہجرت رسول سے پہلے اور بعد کی دستاویزات کی وضاحت کرتے ہوئے صحابہ کے مجموعوں اور پھر پہلی اور دوسری صدی کے نوشتوں کا تعارف کروایا ہے۔ دوسرے باب میں امام عبدالرؤف المناوی کے مجموعہ احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے بیاسی عنوانات کے تحت سات سو احادیث کا خوبصورت مجموعہ آپ کا منتظر ہے۔
 

دار النشر والتالیف،نئی دہلی تدوین و تاریخ
886 6357 تاریخ حدیث ایم اے علوم اسلامیہ ( کوڈ 4556 یونٹ 1 تا 18) پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

نبی  کریم ﷺ نے  اپنے  صحابہ  کرام کو  حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے    احادیث نبویہ کو  زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات  فرمائیں ۔ اسی لیے  مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظِ احادیث اور کتابتِ حدیث کےذریعے   حفاظت  ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے جس طرح اپنی صحیح کی ترتیب وتبویب میں انتہائی محنت اور عرق ریزی سے کام لیا اسی طرح’’تاریخ ‘‘ کو بھی انہماک اور اہتمام کے ساتھ مرتب کیا۔ زیر نظرکتاب ’’ تاریخ حدیث یونٹ اتا18(کوڈ4556) ‘‘ڈاکٹر علی اصغر چشتی  کی تصنیف ہے۔یہ کتا ب  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی  کے   ایم اے  علوم اسلامیہ  کے طلبہ وطالبات کے    ’’ تخصص فی الحدیث ‘‘ کورس  کے لیے مرتب کی گئی ہے اس کورس کے ابتدائی نویونٹ تاریخ حدیث،طبقاتِ رواۃِ حدیث، تاریخ حدیث کی اہمیت اور علماء رجال پرمشتمل ہیں۔ جبکہ دوسرے حصہ میں برصغیر میں علم حدیث ،تحریک استشراق ومستشرقین، فتنہ انکار حدیث اور پاکستان میں علم حدیث کے موضوعات پر بحث کی گئی ہے ۔ (م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی علوم حدیث
887 5132 تاریخ حدیث و اصول حدیث ڈاکٹر محمد طاہر مصطفٰے

علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ حدیث و اصول حدیث‘‘ ڈاکٹر محمد طاہر مصطفیٰ کی ہے۔جس میں تاریخ حدیث ، اہمیت حدیث، ادوار حدیث، اصول حدیث اور صحاح ستہ کے بارے میں بہت ساری معلومات کو بیان کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں فن مصطلح الحدیث کو ذہن نشین کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(رفیق الرحمن)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور اصول حدیث
888 4275 تاریخ حدیث و محدثین ( جدید ایڈیشن ) محمد ابو زہرہ مصری

حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس ہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ حدیث ومحدثین‘‘ مصرکے عالم دین استاذ محمد ابو زھو کی عربی کتاب ’’ الحدیث والمحدثون‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے ا س کتاب میں حدیث پر قیمتی مباحث ،مقام حدیث، حدیث بحیثیت تفسیر قرآن ، تاریخ تدوین حدیث ، منکرین سنت کےشبہات کا ازالہ اور محدثین کرام کی خدمات کا جلیلہ کا جامع انداز میں تذکرہ کیاہے۔فاضل مصنف نے حدیث نبوی ﷺ کی تائید وحمایت کاحق ادا کردیا ہے۔ آپ نے تاریخی ادوار کےاعتبار سے تدوین حدیث کی جو مفصل تاریخ بیان کی ہے اس سے مستشرقین کے تمام شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجاتاہے۔اس کتاب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر محترم جناب پروفیسر غلام احمد حریری ﷫ (مترجم کتب کثیرہ )نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ زیر تبصرہ ایڈیشن اس کتاب کا جدید ایڈیشن ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)( م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور تدوین و تاریخ
889 6215 تاریخ دارمی ( عثمان بن سعید الدارمی ) عثمان بن سعید الدارمی

علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے  اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ دارمی‘‘عثمان بن سعید الدارمی  کی تصنیف ہے۔رجال کےسلسلے میں یہ ایک مختصر کتاب جس میں رجال کےامام یحیٰ بن معین کے اقوال موجود  ہیں۔تاریخ دارمی در اصل ان سوالات پر مشتمل ہے جو  عثمان بن سعید دارمی نےامام یحیٰ بن معین سے مختلف رواۃ کےبارے میں پوچھے گئے  تھے۔تو عثمان بن سیعد دارمی نے امام یحیٰ بن معین کے جوابات کو تاریخ دارمی کے نام سے مرتب کیا۔محمد سعید عمران صاحب  نےتاریخ دارمی  کو اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ یہ اس کتاب کا آن لائن ایڈیشن ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم اسماء و رجال
890 3194 تحفہ حدیث محمد امین اثری

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث  ہیں جن کی تعلیمات وہدایات  پر  عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے  ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح  حدیث بھی دینِ اسلام  میں ایک  قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی  ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ  عامۃ الناس  کےلیے  انتہائی دشوار  ہے ۔عامۃ الناس  کی ضرورت کے پیش  نظر کئی اہل علم  نے  مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے  کئی علماء نے   حدیث کے  مجموعے مرتب کیے ۔اور اسی طرح  100 احادیث پر مشتمل  ایک  مجموعہ  عارف با اللہ  مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ﷫ نے  ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘  کے  نام سے مرتب کیا جس میں  عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل  راہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب  میں شامل  ہے۔عصر  حاضر میں  بھی کئی مزید مجموعات ِحدیث منظر عام پر آئے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تحفۂ حدیث‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔یہ مجموعہ  حدیث  مولانا محمد اثری  کامرتب شدہ ہے  اس میں انہو ں  نے ان احادیث مبارکہ کو جمع کیا ہے جو انسان کی عملی زندگی سے تعلق  رکھتی ہیں ۔اور  اردو زبان میں  ان احادیث کی  وضاحت اورتفصیل سے ان کی تشریح بھی کردی ہے ۔اسلامی زندگی کی بابت احادیث صحیحہ کا یہ مستند تشریحی  مجموعہ  تقریباً  ساٹھ احادیث پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور کتب حدیث
891 1867 تحفہ اصلاحی ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

مولانا امین احسن اصلاحی﷫ نے  اپنی تفسیر "تدبر قرآن " کے علاوہ اصول تفسیر میں" مبادی تدبر قرآن "اور اصول حدیث میں "مبادی تدبر حدیث" بھی لکھی ہیں۔جن میں انہوں نے اسلاف سے ہٹ کر چند منفرد اصول بیان کئے ہیں۔چنانچہ مولف کتاب ہذا  ڈاکٹر مفتی  عبد الواحد﷫نے   مولانا امین احسن اصلاحی ﷫کی ان دونوں کتب کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا اور اپنے اس جائزے کو اپنی کتاب "ڈاکٹر اسرار احمد﷫ کے افکار ونظریات تنقید  کی میزان میں"کے ساتھ ہی شائع کر دیا ہے۔کیونکہ ڈاکٹر اسرار احمد﷫ نے  اپنے چار منبع فہم قرآن میں سے ایک مولانا حمید الدین فراہی﷫ اور مولانا امین احسن اصلاحی ﷫کو شمار کیا تھا۔بعد میں وہ جائزہ کچھ اضافوں کے ساتھ مضمون کی شکل میں جامعہ مدنیہ کے رسالہ انوار مدینہ میں قسط وار شائع ہوا۔اب  کے بار مولف﷫ نے اس کی نظر ثانی کرتے ہوئے اسے دوبارہ کتابی شکل میں شائع کردیا ہے ،تاکہ مولانا امین احسن اصلاحی﷫ کے شاگردان رشید اس کتاب کا سنجیدگی سے مطالعہ کریں اور اپنے افکار ونظریات پر نظر ثانی کریں۔مولانا امین احسن اصلاحی﷫ تو دنیا میں نہیں رہے ،لیکن ان کے شاگردوں کو تو اصلاح احوال کی گنجائش حاصل ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کتاب کو اصلاح احوال کا ذریعہ بنا دے ۔آمین(راسخ)

 

ادارہ تعلیمات دینیہ کریم پارک لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
892 6500 تحفہ حدیث حصہ اول حافظ محمد ہارون رشید

نبی ﷺسے ثابت شدہ احادیث یاد کرنا اور یاد کرنے کا اہتمام کرنا افضل اور بہترین اعمال میں سے ہے ۔صحابہ ومحدثین کامشغلہ تھاکہ وہ حدیثوں کو حفظ کیا کرتے تھے ۔ کئی ائمہ محدثین ہزاروں احادیث کے  حافظ تھے ۔ علم حدیث میں ایک لاکھ (100000) احادیث حفظ کرنے والوں کو حافظ کہا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی، حافظ ابن کثیر، حافظ ابن عساکر رحمہم اللہ وغیرہم کے لقب کے پیچھے بھی یہی حقیقت ہے۔ احادیث کو یاد کرنے  کے لیے مختلف مجموعہ جات  موجود ہیں۔ زیر نظر مجموعہ ’’تحفہ حدیث‘‘  از حافظ محمد ہارون رشید بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔اس مجموعہ میں   درج شدہ ساری احادیث صحیح بخاری  کی ہیں ۔یہ  مجموعہ چونکہ غیر عربی داں بچوں کےلیے تیار کیا گیا ہے اس  لیے اس میں صرف چھوٹی چھوٹی مگر جامع حدیثیں ہی درج کی گئی ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ سبیل الرشیاد جھارکھنڈ علوم حدیث
893 1763 تحفۃ الاحادیث شرح نخبۃ الاحادیث سید داؤد غزنوی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے  استفتادہ  عامۃ الناس  کےلیے  انتہائی دشوار  ہے ۔عامۃ الناس  کی ضرورت کے پیش  نظر کئی اہل علم  نے  مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں  جن میں ایک  100 احادیث پر مشتمل  ایک  مجموعہ  عارف با اللہ  مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ﷫ نے  نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے  نام سے مرتب کیا جس میں  عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل  رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب  میں شامل  ہے۔زیر نظر کتاب ’’ تحفۃ الاحادیث ‘‘مولانا داؤد غزنوی  کی کتاب نخبۃ الاحادیث کی شرح  ،سلیس وعام فہم ترجمہ  ہے ۔اس  میں  مترجم کی  طرف سے  لغوی  تشریح اور فوائد کااضافہ یقیناً ابتدائی طلبہ کے لیے  بہت مفید  ہے۔مترجم نے  تمام احادیث کی تخریج بھی کردی  ہے تاکہ اصل مراجع کی  طرف آسانی سے  رجوع کیا جاسکے ۔ اللہ تعالی اس  کتاب کا  فائد ہ عام فرمائے  اور مصنف ،مترجم  کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ا)

 

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان کتب حدیث
894 1913 تحفۃ الدرر شرح نخبۃ الفکر فی مصطلح اہل الأثر ابن حجر العسقلانی

اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ   میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر  نے ہی اس کتاب کی شرح ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے   متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب ’’تحفۃ الدرر ‘‘ بھی اردو زبان میں نخبۃ الفکر کی اہم شرح ہے۔جس   سے طلباء و اساتذہ کے لیے نخبۃ الفکر سے استفاد ہ اور اس میں موجود اصطلاحات حدیث کو سمجھنا آسا ن ہوگیا ہے ۔یہ شرح مولانا سعید احمد پالن پوری کی کاوش ہے ۔اللہ تعالی ٰ   مصنف   وشارح کی   علمی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طلباء کے لیے مفیدبنائے (آمین) م۔ا)

قدیمی کتب خانہ، کراچی اصول حدیث
895 4959 تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم ( اردو ) جلد اول امام مسلم بن الحجاج

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔  نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے  ہر زمانے میں  کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو شریعت محمدیﷺ کو لوگوں تک پہنچاتے رہے اور مسلمانوں تک احادیث رسولﷺ کا گراں قدر سرمایہ پہنچانے کےلیے ائمہ حدیث نے بڑی محنتیں کیں اور بہت مشقت اُٹھا کر لمبے لمبے اسفار کیے ہیں اور کئی کتب حدیث کے کئی مجموعے مرتب کیے  جن میں سے ایک کتاب ’’صحیح مسلم‘‘ کے نام سے معروف ہے جس کی کئی شروح لکھی گئی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی  صحیح مسلم کی شرح پر مشتمل ہے جس میں  سب سے پہلے امام مسلم کے مقدمہ کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے‘ پھر اپنی کتاب کی احادیث کو انتہائی عمدہ اور مضامین کی ترتیب کے لحاظ سے لکھا ہے اور پھر سند کا ترجمہ کیا گیا ہے ‘ اگر کہیں اس میں کوئی اشکال ہو تو فوائد میں اس کو حل کیا ہے‘ متن کا مکمل ترجمہ کیا ہے اور لفظی ترجمہ کو نظر انداز نہیں کیا گیا‘ فوائد کے عنوان کے تحت حدیث کی مکمل تشریح کی ہے اور تشریح وتوضیح میں بہت طوالت سے گریز کر کے  فہم وتفہیم میں اگر کوئی اشکال ہو تو اس کو بھی حل کیا ہے‘ احادیث میں بیان کردہ احکام ومسائل کی ضروری توضیح وتفصیل بیان کر دی ہے‘ احکام ومسائل میں شہسوار ائمہ کی آراء کو بھی بیان کر کے راحج مؤقف کی نشاندہی بھی کی گئی ہے‘ جن شارحین نے صحیح احادیث سے غلط مسائل  کے استنباط کی کوشش کی ہے ان کا مناسب انداز میں جواب دیتے ہوئے ان کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ یہ کتاب ’’ تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم ‘‘ مولانا عبد العزیز علوی﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نعمانی کتب خانہ، لاہور شروحات حدیث
896 5959 تخریج و تحقیق کے اصول و ضوابط ابن بشیر الحسینوی

دینی تعلیم میں بے شمارعلوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں جن سب سے اہم ترین قرآن وحدیث ہے ۔تخریج وتحقیق کا حدیث رسول ﷺ ہے۔طالبانِ حدیث کوحدیث بیان کرنے اور پڑھنے کی ضرورت پڑھتی ہے ۔ اگر وہ  فن تخریج وتحقیق سے آشنا ہوں گے تو تب  ہی کسی روایت کی صحت وضعف کے بارے جان سکیں گے۔تخریج  وتحقیق سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی  او ران پر حکم  لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث  کی  بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام  کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب  میں ہےفن تخریج  وتخریج  کا جاننا ہر طالبِ  حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے  کیونکہ سنتِ رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور پر موجودہ زمانہ  میں علومِ شریعت سے تعلق رکھنے  والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے  کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی  ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے  اسی طرح فنون حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج ِ حدیث میں پڑتی  ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتب ِ حدیث میں سے  کن کتابوں میں کہاں  پائی جاتی ہے  اور صحت وضعف کے لحاظ سے  اس کا حکم کیا ہے۔حدیث کے اصول تخریج وتحقیق  کے حوالے سے عربی زبان میں تو  کئی کتب موجود ہیں  لیکن اردو زبان  میں اس موضوع پر کتابیں بہت کم ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تخریج وتحقیق کےاصول وضوابط ‘‘  نوجوان محقق، مصنف کتب کثیرہ شیخ  محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی﷾  (رئیس جامعہ امام احمد بن حنبل ،مدیرسلفی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ،قصور  )کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب فاضل مصنف کی قیمتی کتب میں سے ایک ہے جوانہوں نے بڑی محنت  سے ترتیب دے ہے۔اس  تخریج وتحقیق کے قواعد  آسان میں پیش کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب دینی مدارس ،کالجز اور یونیورسٹیز ک طلبہ وطالبات کے  لیے بیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔اللہ تعالیٰ  فاضل  مصنف کی تحقیقی وتصنیفی، تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے علم و عمل    اضافہ کرے۔آمین) (م۔ا)

سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور اصول حدیث
897 3193 تدوین حدیث اطہر بن جعفر اطہر الحق

دورِجدید میں بعض تعلیم  یافتہ حضرات کے ذہنوں میں  یہ غلط خیال پایا جاتا ہے  کہ  رسول اللہﷺ کی  احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں  ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں  کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے  کے کام کا آغاز  ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے  اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔کیونکہنبی ﷺ کے عہد بابرکت میں حدیث و سنت کی تدوین کا سلسلہ ایک خاص انداز میں شروع ہو گیا تھا اور صحابہ کرام نے اس کی حفاظت و صیانت کو اپنا مقصد حیات قرار دے لیا تھا۔  نبی  کریم ﷺ نے  اپنے  صحابہ  کرام کو  حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے    احادیث نبویہ کو  زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات  فرمائیں ۔ اسی لیے  مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتابت حدیث کےذریعے   حفاظت  ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔ اللہ کے رسول ﷺکو شروع میں یہ خوف لاحق تھا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ حدیث اور قرآن دونوں کو ایک ساتھ ملا کر لکھ لیں جس سے کچھ لوگوں کے لئے دونوں میں فرق کرنا مشکل ہوجائے، اسی لئے آپ ﷺ نے صحابہ کو احادیث لکھنے سے منع کر دیا تھا، جیسا کہ مسند احمد کی حدیث ہے:لا تكتبوا عني، ومن كتب عني شيئا سوى القرآن فليمحه (مسند أحمد)’’مجھ سے کچھ مت لکھو، اور جس نے قرآن کے علاوہ مجھ سے کچھ بات لکھی ہو اسے چاہیے کہ مٹا دے۔‘‘رسول اللہ ﷺکا یہ حکم سن 7 ہجری تک برقرار رہا، لیکن جب قرآن کی حفاظت کے تئیں اللہ کے رسول ﷺ کو اطمینان حاصل ہو گیا تو اپنے ساتھیوں کو احادیث بھی قلمبند کرنے کی عام اجازت دے دی، صحابہ میں کچھ لوگ ایسے تھے جو آپ کی باتیں سننے کے بعد انہیں باضابطہ لکھ لیا کرتے تھے۔ سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص   کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ سے جو کچھ سنتا اسے یاد کرنے کے لئے لکھ لیا کرتا تھا، لوگوں نے مجھے روکا اور کہا: اللہ کے رسول ﷺایک انسان ہیں، کبھی خوشی کی حالت میں باتیں کرتے ہیں تو کبھی غصہ کی حالت میں، اس پر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پھر میں نے نبیﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اكتب فوالذي نفسي بيده لا يخرج منه إلا حق (رواه أبو داود والحاكم)“لکھ لیا کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔‘‘اسی طرح سیدنا  ابوهریرہ  بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے (فتح مکہ کے موقع پر) ایک خطبہ دیا. ابو شاہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے میرے لئے لکھوا دیجئے، آپ نے کہا: أكتبوا لأبي شاة اسے ابوشاہ کے لیے لکھ دو. (بخاری، مسلم)رسول  اللہ ﷺکے انتقال کے بعد قرآن جھليوں، ہڈیوں اور کھجور کے پتوں پر لکھا گیا تھا، صحابہ نے اسے جمع کردیا، لیکن حدیث کو جمع کرنے کی طرف صحابہ کا دھیان نہیں گیا لیکن وہ زبانی طور پر ایک دوسرے تک اسے پہنچاتے رہے، اس کے باوجود کچھ صحابہ نے جو حدیثیں لکھی تھیں ان میں سے کچھ صحيفے مشہور ہو گئے تھے. جیسے ’’ صحیفہ صادقہ‘‘ جو ایک ہزار احادیث پر مشتمل عبداللہ بن عمرو بن عاص  عنہ کا صحیفہ تھا، اس کا زیادہ تر حصہ مسند احمد میں پایا جاتا ہے، ’’صحیفہ سمرہ بن جندب  ‘‘، ’’صحیفہ سعد بن عبادہ‘‘ ،’’ صحیفہ جابر بن عبداللہ انصاری  ‘‘۔ جب مختلف ممالک میں اسلام کا دائرہ وسیع ہونے لگا اور صحابہ کرام مختلف ملکوں میں پھیل گئے، پھر ان میں سے زیادہ تر لوگ وفات پاگئے اور لوگوں کی یادداشت میں بھی کمی آنے لگی تواب حدیث کو جمع کرنے کی ضرورت کا احساس ہوا، لہذا سن 99 ہجری میں جب عمر بن عبدالعزیز ﷫ مسلمانوں کے خلیفہ بنے اور مسلمانوں کے احوال پر نظر ڈالی  جس سے اس وقت مسلمان گزر رہے تھے تو اس نتیجہ پر پہنچے کہ احادیث کی تدوین کا بندوبست کیا جائے، چنانچہ آپ نے اپنے حکام اور نمائندوں کو اس کا حکم دیتے ہوئے لکھا اور تاکید کی کہ اللہ کے رسول ﷺ کی احادیث کو جمع کرنے کا کام شروع کر دیا جائے، جیساکہ آپ نے مدینہ کے قاضی ابو بکر بن حزم کو لکھا کہ: ’’تم دیکھو، اللہ کے رسول ﷺکی جو حدیثیں تمہیں ملیں انہیں لکھ لو کیوں کہ مجھے علم کے ختم ہونے اور علماء کے چلے جانے کا اندیشہ ہے۔‘‘اسی طرح آپ نے دوسرے شہروں میں بھی ائمہ اور محدثین کو خطاب کیا کہ رسول اکرم ﷺکی حدیثیں جمع کرنے کی طرف توجہ دیں۔جب تیسری صدی آئی تو اس میں احادیث جمع کرنے کا ایک الگ طریقہ مشہورہوا کہ محض اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثیں جمع کی گئیں، اور ان میں صحابہ کے قول اورو فعل کو شامل نہیں کیا گیا. اسی طرح مسانيد بھی لکھی گئیں ۔امیر المومنین  فی  الحدیث  امام محمد بن اسماعیل البخاری ﷫نے فقہی ترتيب کے مطابق محض صحیح احادیث کا مجموعہ تیار کیا جسے دنیا آج صحیح بخاری کے نام سے جانتی ہے جو حدیث کی صحیح اور مستند کتابوں میں پہلے نمبر پر آتی ہے، پھر ان کے بعد ان کے ہی شاگرد امام مسلم بن حجاج  ﷫نے صحیح حدیث کا ایک مجموعہ تیار کیا جو آج صحیح مسلم کے نام سے مقبول ہے. اور صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے.امام بخاری اور امام مسلم کے طریقے پر ان کے دور میں اور ان کے بعد بھی محدثین نے کتابیں لکھیں، آج حدیث کی بڑی کتابوں میں جو حدیثیں محفوظ ملتی ہیں انہیں جمع کرنے والے محدثین نے راویوں کے حوالے سے روایتیں بیان کی ہیں، صحابہ نے اللہ کے رسول ﷺکو جو کچھ کہتے سنا تھا یا کرتے دیکھا تھا اسے انہوں نے حفظ کیا اور کچھ لوگوں نے اسے لکھا پھر بعد کی نسل تک اسے پہنچایا، جن کی تعداد لاکھوں تک پہنچتی ہے پھر سننے والوں نے دوسروں کو سنایا یہاں تک کہ اسے جمع کر دیا گیا. جیسے فلاں نے فلاں سے کہا اور فلاں نے فلاں سے کہا کہ میں نے اپنے کانوں سے محمد ﷺکو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے. آ ج صرف مسلمانوں کو یہ اعزاز اور فخر حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے رسول کی ایک ایک بات کو مکمل طور پر محفوظ کیا، اس کے لئے مسلمانوں نے اسماء الرجال کاعلم ایجاد کیا،  جس  کی گواہی ایک جرمن مستشرق ڈاکٹر اے سپرگر (Dr A. Springer)  نےدی   اور حافظ ابن حجر ﷫کی کتاب الإصابہ (مطبوعہ کلکتہ )کے مقدمہ میں لکھا ہے:’’دنیا کی تاریخ میں نہ پہلے دنیا کی کسی قوم کو یہ شرف حاصل ہوا نہ جدید مہذب دنیا میں کسی کو یہ فخر حاصل ہوا کہ اسماء الرجال کے تیکنک کو مسلمانوں کے انداز پر دنیا کے سامنے پیش کر سکیں. مسلمانوں نے اس علم سے دنیا کو آگاہ کرکے ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے، اس ہمہ گیر اور عظیم علم کے ذریعہ 5 لاکھ لوگوں کی زندگیاں انتہائی باریکی  سے محفوظ ہو گئیں ‘‘۔زیر تبصرہ کتاب ’’تدوین حدیث‘‘سید اطہر بن جعفر  کی کتاب  تدوین قرآن حدیث اور تاریخ  کا  حصہ دوم تدوین حدیث ہے۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے    تدوین  حدیث کی تاریخ ، صحائف   حدیث  اورکتب حدیث  ومحدثین کا  تعارف پیش کرنےکے ساتھ ساتھ منکرین حدیث کے دلائل کا رد بھی پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

زاویہ تحقیق و تنقیہ علمی ٹرسٹ کراچی تدوین و تاریخ
898 2585 تعلیم الاحکام من بلوغ المرام کتاب الطہارت ابو السلام محمد صدیق

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے  احوال ظروف کے  مطابق  مختلف  عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے  میں امام عبد الحق اشبیلی کی  کتاب  ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید  کی  ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی  کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آخر الذکر کتاب  مختصر اور  ایک جامع مجموعۂ احادیث ہے۔ جس میں طہارت، نماز، روزہ، حج، زکاۃ، خرید و فروخت، جہاد و قتال غرض تمام ضروری احکام و مسائل پر احادیث کو فقہی انداز پر جمع کر دیا گیا ہے کتاب  کی اہمیت وافادیت اور جامعیت کے پیش نظر  کئی اہل علم نے  اس  کی  شروحات لکھیں اور  ترجمے بھی کیے ۔ شروحات میں   بدر التمام،سبل السلام ،فتح العلام  وغیرہ  قابل ذکر ہیں۔  اردو زبان  میں   علامہ عبد التواب  ملتانی  ،مولانا  محمد سلیمان  کیلانی کا ترجمہ وحاشیہ  بھی اہل علم کے ہاں  متعارف ہیں اور اسی طرح عصرکے  معروف سیرت نگار اور نامور عالم  دین  مولانا صفی الرحمن مبارکپوری﷫ نے بھی نے اس کی عربی میں ا’تحاف الکرام ‘‘کے نام سے  مختصر شرح  لکھی اور پھر خود اس کا ترجمہ بھی کیا۔دارالسلام  نےاسے  طباعت کےعمدہ معیار پر شائع کیا ہے اور اسے  بڑا قبول عام حاصل ہے ۔ اور شیخ  الحدیث  حافظ عبدالسلام  بھٹوی ﷾ کی کتاب الجامع کی شرح بھی  بڑی اہم ہے  یہ تینوں کتب  کتاب  وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’  تعلیم الاحکام  من بلوغ المرام  کتاب الطہارت ‘‘ مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کے شاگرد رشید  مولانا  ابو السلام  محمد صدیق سرگودھوی ﷫ کی کاوش ہے ۔ انہوں نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ  الفاظ کا حل  راوی  کے مختصر حالات اور سوال وجواب کی صورت میں  وہ تمام  مسائل بیان   کیے ہیں  جوپیش آمدہ حدیث سے مستنبط ہوتے ہیں۔  لیکن یہ    صرف  کتاب الطہارت کا ترجمہ وتشریح  ہے ۔ محدث روپڑی کے تین جلدوں پر مشتمل   فتاویٰ  جات بھی  مولانا  صدیق  کے مرتب شدہ ہیں  اللہ تعالیٰ موصوف  کی  تمام خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا شروحات حدیث
899 372 تفہیم اسلام بجواب دو اسلام مسعود احمد بی ایس سی

غلام جیلانی برق ایک ایسی نابغہ روز گار ہستی ہیں جنہوں نے اپنی عمر کا ایک حصہ حدیث رسول ﷺ کی بیخ کنی میں گزارالیکن جب خدا تعالیٰ نے ذہن و قلب کے دریچے وا کیے تو نہ صرف انہوں نے اپنے مؤقف سے رجوع کیا بلکہ بقیہ عمر احادیث رسول ﷺ کے محافظ کے طور پر گزاری۔ زیر مطالعہ کتاب’تفہیم اسلام‘فاضل مؤلف مسعود احمد صاحب کی جانب سے حفاظت حدیث پر ایک انتہائی قابل قدر کاوش ہےجس میں ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی کتاب ’دو اسلام‘ کا علمی اور تحقیقی جواب پیش کیا گیا ہے۔ ’دو اسلام‘ برق صاحب کے سابقہ مؤقف کی بھرپور عکاس ہے جس میں انہوں نے یہ مؤقف پیش کیا کہ حدیث رسول اللہ ﷺ میں تحریف کی گئی ہے اور یہ احادیث اس اعتبار سے بھی ناقابل اعتبار ہیں کہ ان کی تدوین حیات رسول ﷺ سے سینکڑوں سال بعد ہوئی۔ انہوں نے مؤطا امام مالک پر اعتراضات کرنے کے ساتھ صحیح بخاری کی احادیث کو بھی نشانے پر رکھا۔ برق صاحب کے مطابق بہت ساری احادیث کی تعداد ایسی ہے جو باہم متضاد ہیں اور ایسی احادیث کا بھی وجود ہے جن کو عقل سلیم ماننے سے قاصر ہے۔ بہر حال ’تفہیم اسلام‘  میں آپ کو برق صاحب کے اس طرح کے بیسیوں دیگر اعتراضات کے ناقابل تردید جوابات پڑھنے کو ملیں گے۔ ’تفہیم اسلام‘ کی اشاعت کے بعد ڈاکٹر غلام جیلانی برق نے کھلے دل سے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اورپھر ’تاریخ تدوین حدیث ‘ کے نام سے کتاب لکھ کر حدیث کے میدان میں اپنا صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

اہلحدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
900 6115 تفہیم الاحادیث جلد 01 سید ابو الاعلی مودودی

مولانا سیدابوالاعلی مودودیؒ بیسویں صدی کے اُن اہلِ علم و دانش میں سے ہیں جن کے افکار و خیالات نے مسلم دُنیا اور بالخصوص برصغیر پاک و ہند کو غیر معمولی طور پر متاثر کیاہے۔ اُن کی تصنیفات میں بلا شبہ زندہ رہنے کی صلاحیت ہے اور تجدیدو احیائے دین کے حوالے سے اُن کی روشن تحریریں اہلِ عزم و ہمت کے لیےدلیلِ راہ ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تفہیم الاحادیث ‘‘سید ابوالاعلی مودودیؒ کے سرمایہ حدیث کا گرانقدر مجموعہ  ہے مولانا عبدالوکیل علوی  مرحوم  نے تقریباً 30؍ سال  قبل اسے    مرتب کیا ۔1993ء میں پہلی بار شائع  ہوئی ۔مرتب نے کافی محنت اور عرق ریزی سے سید مودودیؒ کی مختلف کُتب میں پھیلی تشریحاتِ حدیث کو یکجا کر دیا ہے۔ کتاب کی ترتیب اعلیٰ اور عنوانات کا انتخاب نہایت موزوں ہے۔عقائد، عبادات، سیرت النبیﷺ، معاشرت اور سیاسیات کے موضوعات کو ترتیب وار آٹھ جلدوں میں تقسیم کرکے ان کے تحت آنے والی احادیث کی تشریحات کو نقل کیا گیا ہے۔نیزمرتب نے تخریج احادیث کے ساتھ اُردو ترجمہ کرکے حدیث فہمی میں آسانی پیدا کی ہے۔سید صاحبؒ کے وسیع تحریری سرمائےمیں سے حدیث پر مبنی مواد کی ضخامت کا اندازہ ”تفہیم الاحادیث“ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔اور اس سے یہ اندازہ بھی  ہوتا ہےکہ سیدصاحب  کا لٹریچر قرآن وحدیث کے حوالوں اور تشریحات کا بے بہا خزانہ ہے اور موصوف  کس قدر حجیت حدیث  کے قائل وفاعل  تھے ۔ان کی مایہ ناز کتاب ’’ سنت کی  آئینی حیثیت ‘‘ بھی اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔ لیکن بعض احادیث کو  تسلیم کرنے کے متعلق  مودودی صاحب   کا موقف  جمہو رعلمائے امت سے مختلف ہے۔ محدث دوراں  حافظ عبد اللہ روپڑی  اور شیخ الحدیث  محمد اسماعیل سلفی رحمہما اللہ  نے اپنی کتب میں اس کی  نشاندہی کی ہے ۔اس لیے   حدیث کے متعلق  مولانا مودودی  مرحوم کےتفردات   سے  ادارہ کتاب وسنت سائٹ  کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔(م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فہم حدیث
901 2402 تفہیم القاری ( اردو ترجمہ و توضیح ارشاد القاری) حافظ محمد گوندلوی

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث  نبوی    کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد  خصوصیات کی  بنا پر اولین مقام   اور  اصح  الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد  کسی اور کتاب  کو  یہ مقام حاصل نہیں  ہوا ۔  صحیح بخاری  کو اپنے  زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق  وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  ننے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔ زیر نظر کتا ب’’ تفہیم القاری اردو ترجمہ وتوضیح ارشاد القاری ‘‘ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی﷫ کی  ’’ارشاد القاری الی نقد فیض الباری ‘‘ کی  پہلی جلد کا  اردو ترجمہ ہے ۔ارشاد القاری الی نقد فیض الباری    چار جلدوں میں طبع ہوچکی  جو کہ  حافظ محمد گوندلوی اوران کے  تلمیذ رشید  حافظ عبد المنان نوری رحمہما اللہ کا  علمی شاہکار ہے۔ارشاد القاری کے مطالعہ سے ایک  طرف  حدیث نبوی کی عظمت اور منہج سلف کی پاسداری ظاہر ہوتی   ہے تو دوسری طرف  حدیث نبوی پر جو تقلیدی رنگ چڑھانے کی سعی نامشکور کی گئی ہے اسکو قرآن وحدیث کے دلائل کے ساتھ صاف کردیاگیا ہے اور حدیث نبوی کی حقیقت کوخوب آشکار کیا گیا ہے شاہ صاحب نے جس رنگ ڈھنگ سے کلام کی اور جہاں کہیں اپنی طرف سےفنی اوراصولی بحث  کر کے بڑا نکتہ بیان کیا۔حافظ گوندلوی﷫ اور نورپوری﷫ نے اسی انداز سےاس پر نقد کیا ہے اور اسی فنی اور اصولی بحث کی حقیقت کوبیان کرتے ہوئے  اس کا صحیح معنی ومفہوم بتایاہے۔ارشاد القاری چونکہ عربی زبان میں تھی  جسے  طلبہ اور عام علماء کےلیے سمجھنا دشوا ر تھا ۔ حافظ عبد المنان نوری ﷫ کے شاگرد خاص مولانا محمد طیب محمدی  صاحب  نے ارشاد القاری کی   تفہیم کے لیے اس کے ترجمہ کاآغاز کیا   اور صرف ایک ہی جلد کاترجمہ کر کے شائع کیا  جو ان کی بہت بڑی کاوش ہے  ۔اللہ تعالیٰ  ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور انہیں   ارشاد القاری کا مکمل ترجمہ  وتوضیح کرنے کی توفیق دے (آمین)( م۔ا)
 

 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ شروحات حدیث
902 4274 تفہیم سنت پروفیسر محمد اکرم نسیم ججہ

اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی  علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان  دونوں ماخذوں میں سے کسی  ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے  کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" تفہیم سنت "محترم پروفیسر محمد اکرم نسیم ججہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  سنت نبوی کی اہمیت وفضیلت بیان کرتے ہوئے بدعات سے بچنے اور احتراز کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ (راسخ)

جامع مسجد محمدی اہل حدیث اچھرہ، لاہور فہم حدیث
903 5583 تقریب التہذیب ( اردو ) جلد اول ابن حجر العسقلانی

علم  اسماء الرجال علم راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ  کا  علم ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہے، اس کے ذریعہ ائمہ حدیث نے مراتب روات اور احادیث کی قوت وضعف کا پتہ لگایاہےحدیث کے راوی جب تک صحابہ کرام﷢ تھے اس فن کی کوئی ضرورت نہ تھی، وہ سب کے سب عادل، انصاف پسند اور محتاط تھے ۔کبارِتابعین بھی اپنے علم وتقویٰ کی روشنی میں ہرجگہ لائق قبول سمجھے جاتے تھے، جب فتنے پھیلے اور بدعات شروع ہوئیں تو ضرورت محسوس ہوئی کہ راویوں کی جانچ پڑتال کی جائے۔ تو ائمہ  محدثین  نے علم اسماء الرجال کو شروع کیا ۔سو حدیث کے لیے جس طرح متن کو جاننا ضروری ہے، سند کو پہچاننا بھی ضروری ٹھہرا کہ اسماء الرجال کے علم کے بغیر علم حدیث میں کوئی شخص کامیاب نہیں ہوسکتا، امام علی بن المدینی (۲۳۴ھ) کہتے ہیں:معانی حدیث میں غور کرنا نصف علم ہے تو معرفت رجال بھی نصف علم ہے۔ (مقدمہ خلاصہ تہذیب الکمال، فصل وھذہ نبذۃ من أقوال الائمۃ فی ہذا:۱/۱۶۵ ) ائمہ محدثین نے اس  اسماء الرجال  پر باقائدہ کتب مرتب کیں۔پہلے دور کی اسماء الرجال کی کتابیں راویوں کے نہایت مختصر حالات کو لیے ہوئے تھیں، بعد میں ابنِ عدی اور ابونعیم اصفہانی نے سب سے پہلے معلومات زیادہ حاصل کرنے کی طرف توجہ کی، خطیب بغدادی ابن عبدالبر اور ابن عساکر دمشقی نے ضخیم جلدوں میں بغداد اور دمشق کی تاریخیں لکھیں تو ان میں تقریباً سب اعیان ورجال کے تذکرے آگئے ہیں۔ جہاں تک فنی حیثیت کا تعلق ہے سب سے پہلے حنبلی المسلک حافظ عبدالغنی المقدسی نے اس پر قلم اٹھایا آپ نے “الکمال فی اسماءالرجال” لکھی  بعد ازاں   محدثین نے انہی کے نقوش وخطوط پر    مزید کام کیا ۔ ۔ حافظ جمال الدین ابوالحجاج یوسف بن عبدالرحمٰن المزی نے الکمال” کو پھر سے مرتب کیا اور اس کا نام “تہذیب الکمالرکھا، آپ نے اس میں اور اہل فن سے بھی معلومات جمع فرمائیں۔پھرحافظ المزی کے شاگرد جناب حافظ شمس الدین ذہبی اٹھے اور انہوں نے “تہذیب الکمال” کو مختصر کرکے “تذھیب التہذیب” لکھی، اس کے علاوہ “میزان الاعتدال” اور “سیرالنبلاء” اور”تذکرۃ الحفاظ” جیسی بلند پایہ کتابیں بھی لکھیں، جو اپنے فن پر وقت کی لاجواب کتابیں سمجھی جاتی ہیں۔پھرشارح صحیح بخاری  حافظ ابن حجر عسقلانی نے “تذہیب التہذیب” کو اپنے انداز میں مختصر کیا اور “تہذیب التہذیب” لکھی جو بارہ جلدوں میں ہے؛ پھرخود ہی اس کا خلاصہ “تقریب التہذیب” کے نام سے لکھا ہے، اس کے علاوہ آپ نے “لسان المیزان” بھی لکھی۔  زیر تبصرہ کتاب  حافظ ابن حجر عسقلانی  کی کتاب  تقریب التہذیب  کااردو ترجمہ  ہے  ۔ اس کا اردو  ترجمہ  کی سعادت  جناب مولانا  نیاز احمد  نے  نے  حاصل کی  ہے مکتبہ رحمانیہ لاہور نے  اسے  دو جلدوں میں طبع کیا ہے۔ یہ کتاب  طلاب علوم حدیث کے لیے   پیش قیمت  تحفہ  ہے ۔(م۔ا)   

مکتبہ رحمانیہ لاہور علوم حدیث
904 2130 تلخیص سبل السلام فی شرح بلوغ المرام محمد بن اسماعیل صنعانی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید کی ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آخر الذکر کتاب کی اہمیت وافادیت اور جامعیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے اس کی شروحات لکھیں اور ترجمے بھی کیے ۔ شروحات میں   بدر التمام،سبل السلام ،فتح العلام وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اور اسی طرح عصرکے معروف سیرت نگار اور نامور عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری﷫ نے بھی نے اس کی عربی میں ا’تحاف الکرام ‘‘کے نام سے مختصر شرح لکھی اور پھر خود اس کا ترجمہ بھی کیا۔دارالسلام نےاسے طباعت کےعمدہ معیار پر شائع کیا ہے اور اسے بڑا قبول عام حاصل ہے۔ کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تلخیص سبل السلام فی شرح بلوغ المرام‘‘ مفسر قرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی ﷫ کے بھائی محترم مولانا سلیمان کیلانی ﷫ کی کاوش ہے جو کہ دراصل سبل السلام شرح بلوغ المرام کی تلخیص کرکے اس کاآسان ترجمہ کیا گیاہے ۔مترجم موصوف نے اس میں کتاب کےاجتہادات اورمشکل مقامات ،مغلق الفاظ کواچھی طرح واضح کیا ہے۔ اور ضعیف حدیثوں کےوجہ ضعف پر اچھی طرح تبصرہ کیا ہے او ر کوئی ایسا مقام جوحل طلب ہونظر انداز نہیں کیا گیا۔یہ شرح دو اجزاء پر مشتمل ہے۔موصوف نے جز اول کا آغاز کتاب الطہارہ اور جز ثانی کا آغاز کتاب البیوع سےکیا ہے ۔موصوف نے یہ تلخیص، ترجمہ وحواشی کام 1935ء میں کیا تھا جوکہ اس کےکچھ عرصہ بعد طبع ہوا ۔موجودہ طبع تقریبا 1963ء کی ہے۔اس کے آخر میں حکیم محمد یوسف خادم کی طرف سے ’’الاعلام لاسماء الرجال الذین ذکرہم فی بلوغ المرام‘‘ کے نام سےاضافہ بھی لائق مطالعہ ہے جس میں انہوں نے بلوغ المرام میں مذکور رجال کا تعارف پیش کیاہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذاکےمترجم وشارح کی تمام کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ شروحات حدیث
905 4106 تنویر الافہام فی حل عربیۃ بلوغ المرام (کتاب الطہارۃ) جاوید اقبال سیالکوٹی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔ انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔ اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید کی ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آخر الذکر کتاب مختصر اور ایک جامع مجموعۂ احادیث ہے۔ جس میں طہارت، نماز، روزہ، حج، زکاۃ، خرید و فروخت، جہاد و قتال غرض تمام ضروری احکام و مسائل پر احادیث کو فقہی انداز پر جمع کر دیا گیا ہے۔ مسائل واحکام کا یہ نہایت اہم او ر گرانقدر مجموعہ علماء او رطلباء کےلیے یکساں مفید ہے۔ اپنی اہمیت وافادیت اور جامعیت کے پیش نظر یہ کتاب دنیا بھر کے مدارسِ اسلامیہ میں داخل نصاب ہے۔ اور کئی اہل علم نے اس کی شروحات لکھیں اور ترجمے بھی کیے ہیں۔ شروحات میں بدر التمام،سبل السلام، فتح العلام وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اردو زبان میں علامہ عبد التواب ملتانی ،مولانا محمد سلیمان کیلانی کا ترجمہ وحاشیہ بھی اہل علم کے ہاں متعارف ہیں اور اسی طرح ماضی قریب کے معروف سیرت نگار اور نامور عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری﷫ نے بھی نے اس کی عربی میں ا’تحاف الکرام ‘‘کے نام سے مختصر شرح لکھی اور پھر خود اس کا ترجمہ بھی کیا۔ دارالسلام نےاسے طباعت کےعمدہ معیار پر شائع کیا ہے اور اسے بڑا قبول عام حاصل ہے۔ اور شیخ الحدیث حافظ عبدالسلام بھٹوی ﷾ کی کتاب الجامع کی شرح بھی بڑی اہم ہے یہ تینوں کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تنویر الافہام فی حل عربیۃ بلوغ المرام ‘‘ محترم مولانا جاوید اقبال سیالکوٹی ﷾ کی کاوش ہے۔ انہوں نےاس میں بلوغ المرام کی تراکیب کو حل کیا ہے۔ جس سے بلوغ المرام پڑہنے والے طلباء کے لیے آسانی ہوگئی ہے۔ تنویر الافہام محض بلوغ المرام کی چند احادیث کی ترکیب ہی نہیں بلکہ یہ عربی قواعد وانشا کا ایک مجموعہ بھی ہے تحریر وتفہیم کا انداز بالکل سہل ہے جسے گرائمر سے معمولی دلچسپی رکھنے والا بھی آسانی کے ساتھ سمجھ لیتا ہے اور پھر ترکیب کےان اصول وقواعد کو یاد کرلینے اور سمجھ لینے اوران کے استعمال میں مہارت حاصل ہوجانے کے بعد طالب علم عربی زبان میں لکھی ہوئی کسی بھی کتاب کو پڑھنے کی اپنے اندر استعداد پائے گا اور بآسانی اپنے مقصد تک پہنچ سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو طالبان علوم نبوت کے لیے نافع بنائے اور مصنف کے لیے اسے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبۃ الکتاب لاہور شروحات حدیث
906 1513 توفیق الباری شرح صحیح بخاری جلد اول ڈاکٹر عبد الکبیر محسن

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ   اصح  الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  ننے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔ زیر نظر   کتاب’’ توفیق الباری  شرح صحیح بخاری ‘‘پروفیسرڈاکٹر عبدالکبیر محسن﷾ کی 12 ضخیم  مجلدات  پر مشتمل عظیم الشان تالیف ہے  جسے نے  انہوں اپنے  والد گرامی مولانا عبد الحلیم (شیح  الحدیث جامعہ محمدیہ اوکاڑہ) کے  حکم اور ہدایات کے  مطابق پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ مؤلف نے  اس  میں  فتح الباری ،ارشاد الساری ،فیض الباری ،شرح تراجم شاہ ولی  اللہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان مذکورہ کتب  کے تمام اہم مباحث کا خلاصہ   اپنے  تصنیف میں پیش کردیا ہے  یہ  کتاب طالبان علوم ِنبوت کےلیے  بیش قیمت  علمی  تحفہ ہے ۔توفیق الباری کی جلد اول مکتبہ  قدوسیہ او ر باقی گیارہ  جلدیں مکتبہ اسلامیہ ،لاہور  نے  شائع کی   ہیں  اللہ  تعالی فاضل مؤلف کی اس عظیم  کاوش کو قبول فرمائے۔  (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
907 900 توفیق الباری فی تطبیق القرآن وصحیح البخاری حافظ زبیر علی زئی

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ’صحیح بخاری‘ کو کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔ لیکن پھر بھی بعض عاقبت نا اندیش  صحیح بخاری اور امام بخاری پر اعتراضات کا سلسلہ دراز کیے رکھتے ہیں۔ انہی حضرات میں سے ایک صاحب احمد سعید ملتانی چتروڑگڑھی ہیں جنہوں نے ’قرآن مقدس اور بخاری محدث‘ کے نام سے کتاب لکھی، جس میں انہوں نے صحیح بخاری کی 54 حدیثوں پر متعدد اعتراضات کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں محترم حافظ زبیر علی زئی نے اپنے مخصوص انداز میں اس کتاب کا جامع اور مسکت جواب دیا ہے۔ حافظ صاحب نے کتاب کے شروع میں ملتانی صاحب کے 34 جھوٹوں کا بھی تذکرہ کیا ہے۔(ع۔م)
 

نعمان پبلیکشنز شروحات حدیث
908 6784 تہذیب الفتح الربانی ترتیب مسند امام احمد بن حنبل شیبانی جلد اول احمد عبد الرحمٰن بناساعاتی

’’مسنداحمد‘‘ ہے امام احمد رحمہ اللہ کی سب سے مشہور کتاب ہے اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب  کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی ۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔اس میں روایات کی تعداد چالیس  ہزار  ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی  بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیابعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا  کام کیا ۔ مصر کے مشہور  محدث احمد بن عبدالرحمن  البنا الساعاتی  نے  الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني   کے  نام سے مسند احمدکی فقہی ترتیب لگائی اور  بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى  کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے ۔اور شیخ شعیب  الارناؤوط   نے علماء محققین  کی ایک جماعت  کے ساتھ مل کر  الموسوعةالحديثية  کے نام سے مسند کی علمی تخریج اور حواشی  مرتب  کیے  جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسےاردو قالب میں  بھی ڈھالا جاچکا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تہذیب الفتح الربانی  ترتیب مسند امام احمد بن حنبل شیبانی ‘‘  انصار  السنۃ پبلی کیشنز کی عظیم  کاوش ہے۔یہ کتاب دراصل   مذکورہ ادارے  کی 12؍جلدوں میں مطبوعہ کتاب  ’’ الفتح الربانی  ترتیب مسند امام احمد بن حنبل شیبانی‘‘  کا 6؍جلدوں پر مشتمل اختصار  ہے۔اختصار وتہذیب کاکام مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی (رئیس ادارہ انصارالسنۃ پبلی)کیشنزنے انجام دیا ہے جبکہ  تحقیق وتخریج کا فریضہ حافظ حامد محمود الخضری(پی ایچ ڈی رسرچ سکالر) نے انجام دیا ہے۔ مترجمین میں  پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾(سابق  شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ) ،   شیخ الحدیث  عباس انجم  گوندلوی﷾ ، ابو القاسم  محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام  پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
909 1338 تیسیر مصطلح الحدیث اردو ڈاکٹر محمود الطحان

علم کی دوقسمیں ہوتی ہیں پہلا یہ کہ وہ علم استدلالی واستنباطی ہو دوسرا یہ کہ وہ علم خبرکے ذریعے حاصل کیا جائے۔خبری علم میں اذعان ویقین کی صرف یہ صورت ہےکہ خبردرست اور صدق پرمبنی ہو۔ محدثین نے اسی مقصد کو حاصل کرنےکےلیے خبر کی صداقت کے کڑےاصول وضع کیے ہیں۔ چنانچہ ایسے ہی علم کو محدثین کی اصطلاح میں اصول حدیث کےنام سےیاد کیاجاتا ہے۔ علم اصول حدیث وہ علم ہے جو محدثین نے صرف اس لئے وضع کیاتھا تاکہ احادیث رسولﷺ میں تحقیق کرسکیں۔ علما نے اس علم پرسینکڑوں کتابیں لکھی ہیں جوکہ اپنی الگ الگ خصوصیات کی حامل ہیں۔ تاہم مشکل اور ادق فنی اصطلاحات کی وجہ سے ایک عام قاری کےلیے ان کتابوں سے استفادہ کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ ڈاکٹر محمود الطحان نے اس کار عظیم کا بیڑا اٹھایا اور اس علم میں ایک آسان ترین کتاب آپ کے ہاتھوںمیں تھمادی۔ یہ کتاب نہ صرف آسان ہے بلکہ جامع بھی ہے اور اپنی جامعیت کے باوجود زیادہ طویل اورمختصربھی نہیں ۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔آمین۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصول حدیث
910 1084 جامع ترمذی (اردو) - جلد 1 امام ترمذی

امام ترمذی کی جامع ترمذی کو جو مقام ملا وہ محتاج بیان نہیں ہے۔ جامع ترمذی کو بہت سے محاسن کی بنا پر انفرادیت حاصل ہے۔ جرح و تعدیل کا بیان، معمول بہا اورمتروکہ روایات کی وضاحت اور قبول و تاویل میں اختلاف اور علما کی تشریحات ایسی خصوصیات ہیں جو صرف جامع ترمذی سے مخصوص ہیں۔ جامع ترمذی کی اسی اہمیت کے پیش نظر متقدمین اور متاخرین نے اس کی بہت سی شروحات لکھی ہیں۔ اس وقت آپ کےسامنے اسی مہتم بالشان کتاب کا اردو ترجمہ موجود ہےجو کہ علامہ بدیع الزمان نے کیا ہے۔ انہوں نے بعض احادیث کے تحت تشریحی

ضیاء احسان پبلشرز تراجم حدیث
911 2796 جامع ترمذی جلد 1 امام ترمذی

جامع ترمذی حدیث کی معروف کتب صحاح ستہ میں سے حدیث کی اہم کتاب ہےامام ترمذی نے اپنی اس کتاب میں خصوصیت کے ساتھ احادیثِ احکام کا اہتمام کیا ہے جن پر فقہاء کرام کا عمل رہا ہے۔ دوسری طرف اس کو صرف احکام کے لیے مختص نہیں کیا؛ بلکہ امام بخاری کی طرح تمام ابواب کی احادیث لاکر اس کتاب کو جامع بنادیا ہے۔ صحاحِ ستہ میں انہی دو کتابوں پر بالاتفاق جامع کا اطلاق کیا جاتا ہےاس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ امام ترمذیؒ ہرحدیث کے آخر میں اس کی سند کے بارے میں صحیح، حسن یاضعیف ہونے کا حکم لگاتے ہیں اور طلبہ حدیث کو مدارجِ حدیث معلوم کرنے میں اس سے بہت مدد ملتی ہے؛ پھرآپ آخر ابواب میں مذاہب فقہاء بھی بیان کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دنوں فہم حدیث میں مذاہب فقہاء کو کس درجہ اہمیت حاصل تھی اور محدثین بیان ِحدیث میں فقہاء کی آراء بیان کرنے میں کوئی عار نہ سمجھتے تھے۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ نے سنن ترمذی کی صحیح اور ضعیف احادیث کو الگ الگ کیا ہے۔اور جامع ترمذی کی کئی شروح لکھی گئی ہیں جو علماء میں متداول ہیں۔علامہ بدیع الزماں ﷫ نے جامع ترمذی کا بھی اردوترجمہ کیا یہی ترجمہ رائج ہے بعض ناشرین نےاسی ترجمہ کوتسہیل وتہذیب کے ساتھ کے شائع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ ’’جامع ترمذی مترجم اردو‘‘علامہ بدیع الزماں کے ترجمہ وتشریح پرمشتمل ہے ۔علاوہ ازیں اس میں ترجمہ کی تسہیل اور فوائد میں مذکورہ آیات کی تخریج کا کا م مولانا حافظ خالد سلفی (فاضل جامعہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن ،لاہور ) نےانجام دیاہے۔ جوکہ دیگر نسخوں میں نہیں ہے اسی امتیاز کی وجہ سے اس مترجم نسخہ کو بھی ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ خالد اورناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

اسلامی کتب خانہ لاہور تراجم حدیث
912 2758 جامع ترمذی مترجم اردو ( تخریج شدہ ایڈیشن ) جلد اول امام ترمذی

جامع ترمذی حدیث کی معروف کتب صحاح ستہ میں سے حدیث کی اہم کتاب ہےامام ترمذی نے اپنی اس کتاب میں خصوصیت کے ساتھ احادیثِ احکام کا اہتمام کیا ہے جن پر فقہاء کرام کا عمل رہا ہے۔ دوسری طرف اس کو صرف احکام کے لیے مختص نہیں کیا؛ بلکہ امام بخاری کی طرح تمام ابواب کی احادیث لاکر اس کتاب کو جامع بنادیا ہے۔ صحاحِ ستہ میں انہی دو کتابوں پر بالاتفاق جامع کا اطلاق کیا جاتا ہےاس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ امام ترمذیؒ ہرحدیث کے آخر میں اس کی سند کے بارے میں صحیح، حسن یاضعیف ہونے کا حکم لگاتے ہیں اور طلبہ حدیث کو مدارجِ حدیث معلوم کرنے میں اس سے بہت مدد ملتی ہے؛ پھرآپ آخر ابواب میں مذاہب فقہاء بھی بیان کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دنوں فہم حدیث میں مذاہب فقہاء کو کس درجہ اہمیت حاصل تھی اور محدثین بیان ِحدیث میں فقہاء کی آراء بیان کرنے میں کوئی عار نہ سمجھتے تھے۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ نے سنن ترمذی کی صحیح اور ضعیف احادیث کو الگ الگ کیا ہے۔اور جامع ترمذی کی کئی شروح لکھی گئی ہیں جو علماء میں متداول ہیں۔علامہ بدیع الزماں ﷫ نے جامع ترمذی کا بھی اردوترجمہ کیا یہی ترجمہ رائج ہے بعض ناشرین نےاسی ترجمہ کوتسہیل وتہذیب کے ساتھ کے شائع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ ’’جامع ترمذی مترجم اردو‘‘علامہ بدیع الزماں کے ترجمہ وتشریح پرمشتمل ہے ۔علاوہ ازیں اس میں حدیث کی ترقیم علامہ فواد عبد الباقی اورعلامہ ناصر الدین البانی﷫ کا حکم صحت وضعف حدیث بھی اس میں شامل ہے ۔نیز جامع ترمذی کے تحقیق وتخریج شدہ اس جدید ایڈیشن کی تسہیل وتہذیب محترم جناب حافظ محمد انور زاہد نےبڑی محنت سے کی ہے ۔اگر چہ ویب سائٹ پر جامع ترمذہ کا ترجمہ موجود ہے لیکن یہ ایڈیشن چونکہ تحقیق وتخریج شدہ ہے اس لیے اسے بھی اسے ویب سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور شروحات حدیث
913 7177 جاوید احمد غامدی کے حلقہ فکر کے ساتھ ایک علمی و فکری مکالمہ ابو عمار زاہد الراشدی

عصر حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دورِ جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اور بسااوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا، سنت کی جدید تعریف کر کے اصطلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قراءات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ۔ ردّ فتنہ غامدیت کے سلسلے میں اولاً ماہنامہ محدث،لاہور نے آغاز کیا۔ محترم مولانا محمد رفیق چوہدری صاحب نے مسلسل غامدیت کے ردّ میں علمی و تحقیقی مضمون لکھے جو محدث کے صفحات پر شائع ہوتے رہے۔ بعد ازاں ان مضامین کو چوہدری صاحب نے اپنے ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔ جسے اہل علم کے ہاں بڑا قبول عام حاصل ہوا۔ اس کے بعد کئی اہل علم نے غامدیت کے ردّ میں مضامین و کتب تصنیف کیں جن میں مفسر قرآن مصنف کتب کثیرہ محترم حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی تصنیف ’’فتنہ غامدیت ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ‘‘، ڈاکٹر حافظ زبیر کی ’’فکر غامدی ‘‘کےعلاوہ کئی کتب سامنے آئی ہیں۔ نیز مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘کی غامدیت کے ردّ میں جدوجہد بھی انتہائی لائق تحسین ہے۔ زیر نظر کتاب بعنوان ’’جاوید احمد غامدی کے حلقہ فکر کے ساتھ ایک علمی و فکری مکالمہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ مولانا زاہد الراشدی صاحب نے جاوید غامدی صاحب کے بعض افکار پر نقد کیا جس کا غامدی صاحب کے بعض شاگردوں نے جواب دیا جس سے ایک مکالمہ کی فضا بن گئی یہ بحث2001 کے آغاز میں روزنامہ ’اوصاف‘،روزنامہ ’جنگ‘اور روزنامہ ’پاکستان‘ کے صفحات پر شائع ہوتی رہی۔ بعد ازاں ماہنامہ الشریعہ اور ماہنامہ اشراق میں بھی اس سلسلے میں بعض مضامین شائع ہوئے۔ اس مجموعہ میں انہی مضامین کو یکجا شائع کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو متعلقہ مسائل پر رائے قائم کرنے میں آسانی ہو ۔ نیز اس مجموعے میں مولانا زاہد الراشدی صاحب کے غامدی کے افکار کے جائزہ پر مبنی بعض دیگر مضامین بھی تکملہ کے طور پر شامل اشاعت کیے گئے۔(م۔ا)

الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
914 685 جاوید غامدی اور انکار حدیث پروفیسر محمد رفیق چودھری

اسلام کی بنیاد قرآن مجید اور رسول اکرم ﷺ کی حدیث وسنت  پر ہے اور اس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہے۔لیکن افسوس ہے کہ متجددین نے اس متفقہ مسلک سے انحراف کر کے خودساختہ نظریات کی بنیاد پر حدیث کا حقیقی مقام ماننے سے انکار کر دیا ہے۔عصر حاضر  کے ایک معروف ٹی وی اسکالر جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے یہ عجیب نظریہ پیش کیا ہے کہ ’حدیث‘دین کا ماخذ نہیں ہے اور اس سے دین ثابت نہیں ہوتا۔انہوں نے ’سنت‘اور’حدیث‘ میں بھی ایک خودساختہ فرق پیش کیا ہے اور اس طرح حدیث کی تشریعی حیثیت کو صدمہ پہنچایا ہے۔محترم جناب رفیق چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے اس طرز عمل کو ’انکار حدیث‘سے تعبیر کیا ہے جو کچھ ایسا بے جا بھی نہیں۔چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے ’نظریہ حدیث‘کا تفصیلی ناقدانہ جائزہ لیا ہے جس سے اس کی کمزوری واضح ہو جاتی ہے۔بعض مقامات پر کچھ سختی دکھائی  دیتی ہے ،تاہم مجموعی طور پر یہ انتہائی مفید کاوش ہے۔(ط۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
915 2761 جرح و تعدیل ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری

راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے  رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو  ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم  اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث  کے عام حالات پر  گفتگو کی جاتی ہے  اور علم  جرح وتعدیل میں  رواۃ ِحدیث کی  عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی  ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے  کےلیے لازم ملزوم ہیں   جرح  سے  مراد روایانِ حدیث کے وہ  عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان  کی عدالت ساقط ہوجاتی  ہے او ر او ران  کی روایت کردہ  حدیث  رد کر جاتی  ہے  اور تعدیل  سےمراد  روائ  حدیث  کے عادل ہونے کے بارے  میں بتلانا اور حکم  لگانا کہ  وہ  عادل  یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث  اوراصولِ حدیث کے ماہرین  نے  کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ  کتب   زیادہ تر عربی زبان میں ہیں  زیر نظر کتاب ’’ جرح وتعدیل ‘‘انڈیا کے  اسلامی اسکالر  ڈاکٹر اقبال  احمد محمد اسحاق بسکوہری ﷾(صدر شعبہ حدیث ،جامعہ محمد منصورہ مالیگاؤں) کی تصنیف ہے۔جرح وتعدیل کے کےموضو ع اردو زبان میں ایک اہم کتاب ہے اور  طالبانِ علوم نبوت کے لیےگراں قد ر  تحفہ ہے  فاضل مصنف  نے اس  کتا ب میں  اسناد ،طبقات رجال ، قواعد جرح وتعدیل ،ائمہ جرح وتعدیل،کتب جرح وتعدیل کے بارے   فن  اصول حدیث ،جرح وتعدیل، اسماء الرجال، کے بنیادی  جدید وقدیم  مصادر ومراجع  سےمواد  تفصیلاً جمع کردیا ہے  جوکہ فن حدیث پر محققانہ اور نادر علمی دستاویز ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

دار القلم انڈیا اسماء و رجال
916 6098 جرح و تعدیل کا ابتدائی قاعدہ ( سوالاً جواباً ) حافظ غلام مصطفیٰ بن عبد الحمید

رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے  رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو  ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم  اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث  کے عام حالات پر  گفتگو کی جاتی ہے  اور علم  جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی  عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی  ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے  کےلیے لازم ملزوم ہیں   جرح  سے مراد روایانِ حدیث کے وہ  عیوب بیان کرنا ہے جن کی وجہ سےان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہےاوران کی روایت کردہ حدیث ردّکرجاتی ہے۔  تعدیل  سےمراد  روائ  حدیث  کے عادل ہونے کے بارے  میں بتلانا اور حکم  لگانا کہ  وہ  عادل  یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث  اوراصولِ حدیث کے ماہرین  نے  کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ  کتب   زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔   زیر نظر کتابچہ ’’ جرح وتعدیل کا   ابتدائی قائدہ سوالاً جواباً‘‘  فاضل  نوجوان مولانا  محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی ﷾  ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،مرکز التربیۃ الاسلامیہ ،فیصل آباد ،رئیس ابن حنبل اوپن یونیورسٹی،مدیر دار ابن بشیر للنشر واالتوزیع)  کے  دوران کلاس جرح وتعدیل کےمتعلق طلبا کےسوالات کےجوابات کی کتابی صورت ہے۔موصوف کے ہونہار دوشاگردوں  نے اپنے شیخ محترم ابن بشیر حسینوی کے   جرح وتعدیل  کے متعلق تدریسی افادات  کو  افادۂ عام کےلیے مرتب کردیا ہے ۔یہ کتابچہ مدارس دینیہ  میں  زیر تعلیم درجہ  رابعہ کے طلباء  وطالبات کے  لیے  جرح وتعدیل  کے  نصاب  کےطور پر نصاب میں  شامل کیے جانے کے لائق ہے۔مولانا ابن بشیر حسینوی صاحب  نےکم عمری   میں ہی  علوم حدیث میں مہارت حاصل کر تھی اور تحقیق   وتصنیف کا ذوق رکھتے  تھے  یہی وجہ اب وہ  دسیوں کتب کے مصنف  ،محقق،مترجم  کے علاوہ ناشر بھی ہیں ۔بالخصوص علوم حدیث  کے موضوع پر متعدد کتب کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تحقیقی وتصنیفی ،تدریسی ودعوتی  جہود کو شرف ِقبولیت  سے نوازے اور اس میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔آمین(م۔ا) 

سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور جرح و تعدیل
917 5897 جرح و تعدیل کے اصول و ضوابط ابن بشیر الحسینوی

رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے  رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو  ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم  اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث  کے عام حالات پر  گفتگو کی جاتی ہے  اور علم  جرح وتعدیل میں  رواۃ ِحدیث کی  عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی  ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے  کےلیے لازم ملزوم ہیں   جرح  سے  مراد روایانِ حدیث کے وہ  عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان  کی عدالت ساقط ہوجاتی  ہے او ران  کی روایت کردہ  حدیث  ردّ کر جاتی  ہے۔   تعدیل  سےمراد  روائ  حدیث  کے عادل ہونے کے بارے  میں بتلانا اور حکم  لگانا کہ  وہ  عادل  یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث  اوراصولِ حدیث کے ماہرین  نے  کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ  کتب   زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔   زیر نظر کتاب ’’ جرح وتعدیل  کےاصول وضوابط‘‘  فاضل  نوجوان مولانا  محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی ﷾  ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،مرکز التربیۃ الاسلامیہ ،فیصل آباد ،رئیس ابن حنبل اوپن یونیورسٹی،مدیر دار ابن بشیر للنشر واالتوزیع) کی علمی کاوش ہے  جوکہ اصول  جرح وتعدیل کے موضو ع  پر اردو زبان میں ایک اہم کتاب ہے اور  طالبانِ علوم نبوت کے لیےگراں قد ر  تحفہ ہے  فاضل مصنف  نے اس کتاب میں   جرح وتعدیل کے اصول ،ائمہ جرح   وتعدیل اور ان کی خاص اصطلات ائمہ جرح وتعدیل کےحالات او رکتب جرح وتعدیل کےمنہج کو آسان فہم اورعالمانہ انداز میں پیش کیا ہے ۔کتاب  ہذا کے فاضل مصنف نےکم مری   میں ہی  علوم حدیث میں مہارت حاصل کر تھی اور تحقیق   وتصنیف کا ذوق رکھتے  تھے  یہی وجہ اب وہ  دسیوں کتب کے مصنف  ،محقق،مترجم    کے  علاوہ ناشر بھی ہیں ۔بالخصوص جرح وتعدیل کے فن پر کئی کتب کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی   تحقیقی وتصنیفی ،تدریسی ودعوتی  جہود کو شرف قبولیت  سے نوازے اور اس میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔آمین(م۔ا)

 

دار ابن بشیر للنشر و التوزیع جرح و تعدیل
918 676 جناب غلام احمد پرویز اپنے الفاظ کے آئینے میں ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی

غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے ’’حقائق ومعارف‘‘اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب میں ’’مفکر قرآن‘‘کے کردار وعمل کو اجاگر کیا ہے اور ان کے فکری تضاد پر روشنی ڈالی ہے۔قاسمی صاحب کا نام’رد پرویزیت‘میں ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے اور اب تک ان کی متعدد کتابیں اس فتنہ کی سرکوبی کے حوالے سے شائع ہو چکی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ’مفکر قرآن‘صاحب قرآن کے نام پر جو کچھ پیش کرتے رہے وہ تحریف کی بد ترین شکل ہے لیکن ان کے مداح اسے معارف وحقائق کا نام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ پرویز صاحب ساری عمر متضاد باتیں کہتے رہے اور اپنی تردید خود ہی کرتے رہے۔ظاہر ہے کہ یہ ان کے باطل پر ہونے کی واضح دلیل ہے ،امید ہے اس کتاب کے مطالعہ  سے پرویزصاحب کی دوغلی شخصیت بے نقاب ہوگی اور مقلد شیان حق کو سچ او رجھوٹ میں امتیاز کرنے میں سہولت ہوگی۔(ط۔ا)

بیت الحکمت، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
919 167 جناب غلام احمد پرویز کے نظام ربوبیت پر ایک نظر ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی

جناب غلام احمد پرویز نے تہذیب غالب کے جملہ عوامل وعناصر کو لے کر اسلامی تعلیمات میں سمودینے کے لیے قرآنی مفردات کی خودساختہ توضیح اور مصلحت قرآنیہ کی خانہ زاد تشریح سے خوب کام لیا-ان کی بہت سی توضیحات تشریحات، انتہائی رکیک،دورخیز، اختراعی اور افترائی ہیں-زیر نظر کتاب میں پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے پرویز صاحب کے انہی نظریات کی قلعی کھولتے ہوئے جناب کے نظام ربوبیت کا مدلل انداز میں جائزہ لیا ہے- کتاب کے شروع میں علمی اور تحقیقی انداز میں پرویز اور کارل مارکس کے اشتراکی نظریات میں کس حدتک مماثلت پائی جاتی ہے کی بین مثالیں پیش کی ہیں- اور ملکیت اراضی، ملکیت مال، انفاق اموال اور زکوۃ کے حوالے سے قرآن مجید کا مؤقف واضح کیا گیا ہے-علاوہ ازیں کیا صدر اسلام میں نظام ربوبیت نافذ تھا؟کیا خلافت راشدہ میں دولت فاضلہ کا وجود نہیں تھا؟کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صدر اسلام کے نظام معیشت کی اصل واساس اور ''مفکر قرآن'' کو اپنے ہی ڈھیروں تضادات دکھا کر موصوف کے دام ہمرنگ زمیں کا شکار ہونے والوں کی  راہ اعتدال کی جانب راہنمائی کی ہے-

بیت الحکمت، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
920 1050 جواب اصول مبادی مجلس التحقیق الاسلامی

عصرحاضرمیں ایسے بہت سے گروہ نظرآتےہیں جونہ صرف تجدیداسلام کے نام نہادودعوے دارہیں بلکہ ائمہ اسلام کے مرتب کردہ ان اصول وقواعدمیں بھی جدت لاناچاہتےہیں کہ جن کی روش میں علمائےسلف وخلف استدلال واستنباط اوراحادیث کی تصحیح وتضعیف کافیصلہ کیاکرتے تھے ۔حالانکہ یہ اصول دراصل قرآن وسنت سے ماخوذہیں اوران کامرجع ومصدرنصوص شرعیہ ہی ہیں ۔لیکن یہ لوگ اپنی عقل وفکرکے بل بوتے پران کی تردیدوتغلیط کرناچاہتے ہیں ،جس سے ایک نیانظام فکرونظروضع کرناان کامنتہائے نگاہ ہے ۔زیرنظررسالہ میں ایک گروہ کے ’’اصول ومبادی‘‘پرناقدانہ  نگاہ ڈالی گئی ہے اورمدلل طریقے سے ثابت کیاگیاہے یہ ’’اصول ومبادی‘‘قرآن وسنت اوراجماع امت سے متصادم ہیں ولہذاناقابل التفات ہیں ۔

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
921 942 جواہر الایمان شرح اللؤلؤوالمرجان محمد فواد عبد الباقی

ائمہ محدثین کے ہاں مسلم ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح ترین احادیث وہ ہیں جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے علامہ محمد فواد عبدالباقی پر جنہوں نے نہایت عرق ریزی سے بخاری ومسلم کی متفقہ احادیث کو اللؤلؤ والمرجان کی صورت میں یکجا کردیا۔بعد ازاں کتاب کی اسی اہمیت کے پیش نظر سینکڑوں مدارس کے نصاب میں اسے شامل کرلیا گیا۔ لیکن چونکہ اس کتاب کی کوئی مستقل شرح نہ تھی اس لیے مدرسین وطلبائے علوم دینیہ کو بعض مقامات پر اس کے حل وتفہیم میں مشکل پیش آتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر عصر حاضر کے معروف ریسرچ سکالر اور مؤلف و مرتب کتب کثیرہ حافظ عمران ایوب لاہوری نے اس کی شرح کا بیڑہ اٹھایا جو آج بفضل اللہ زیور طباعت سے آراستہ ہو کر آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔موصوف نے متن اور شرح کی تمام احادیث کی تخریج کی ہے ۔شرح میں جہاں صحیحین کے علاوہ دیگر کتب کی احادیث نقل کی ہیں وہاں ان پر صحت وضعف کا حکم بھی لگایا ہے ۔تشریح کے لیے زیادہ تر فتح الباری اور شرح النووی کو ہی پیش نظر رکھا ہے ۔شرح میں طوالت سے بچتے ہوئے اختصار اور جامعیت کو ملحوظ رکھا ہے ۔ ہرحدیث کے بعد مشکل الفاظ کے معنی وفوائد بھی قلم بند کیے ہیں۔ بطور خاص ہر مقام پر تعصب سے بالاتر ہوکر کسی خاص فقہی مکتبہ فکر کے بجائے محض دین اسلام کی ہر ترجمانی کی ہے ۔یوں سرور دو عالم کے سنہری فرامین پر مشتمل قیمتی ہیرے اور جواہرات کی چمک دو چند ہوگئی ہے ، جو طلبائے علوم دینیہ اور اساتذہ کرام کے علاوہ عام لوگوں کے دلوں کو بھی نور ایمان سے منور کرنے کے لیے نہایت اہمیت وافادیت کی حامل ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مفید شرح کو سب کے لیے ذریعہ ہدایت بنائے ۔آمین(ع۔ر)
 

فقہ الحدیث پبلیکیشنز، لاہور شروحات حدیث
922 2165 حجیت حدیث ( اسماعیل سلفی) محمد اسماعیل سلفی

اللہ تعالیٰ  نے بنی  نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے  انبیاء ورسل کو اس  کائنات میں مبعوث  کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت  اللہ تعالیٰ کی رضا کو  حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی  ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے  اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ  زندگی گزارنے کے لیے  اسی منہج کو اختیار نہ کرے  جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے  اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین)زیر نظر  کتاب ’’ حجیت  حدیث ‘‘شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی ﷫ کی حجیت حدیث   کے سلسلے میں بڑی  اہم  کتاب ہے  جوکہ مولاناکے  چار مقالات (حدیث  کی تشریعی  حیثیت،جماعت اسلامی کانظریہ حدیث،سنت قرآن کے آئینے  میں ،حجیت حدیث آنحضرت کی سیرت کی روشنی میں ) پر مشمتل ہے ۔ان مقالات کو حافظ شاہد محمود ﷾  نے   مولانا اسماعیل سلفی﷫ کے مجموعہ مقالات حدیث میں   بھی بڑے عمدہ   طریقے کے ساتھ شائع کیا ۔اللہ   تعالیٰ مولانا مرحوم کی دفاع    حدیث کےسلسلے میں کی گئی کوششوں کوقبول فرمائے اوراسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا) 

 

اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور حجیت حدیث و سنت
923 2296 حجیت حدیث ( البانی ،سلفی) ناصر الدین البانی

اللہ تعالیٰ  نے بنی  نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے  انبیاء ورسل کو اس  کائنات میں مبعوث  کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت  اللہ تعالیٰ کی رضا کو  حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی  ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے  اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ  زندگی گزارنے کے لیے  اسی منہج کو اختیار نہ کرے  جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے  اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر کتاب’’ حجیت حدیث‘‘ علامہ  محمد ناصر الدین البانی﷫ ،  شیخ الحدیث  محمد اسماعیل سلفی  ﷫ کی دفاع  وحجیت حدیث کے موضوع پر اہم مقالات کا  مجموعہ ہے ۔اس کتاب کے  حصہ اول میں  علامہ ناصر الدین البانی ﷫کے  تین رسالوں کا اردو ترجمہ شامل ہے ۔ اور دوسرا حصہ  مولانا  محمد اسماعیل سلفی﷫ کے حجیت حدیث کے موضوع پر پانچ مقالات پر مشتمل ہے ۔اس میں  مولانا سلفی کا  ’’حسن البیان فیما سیرۃ  نعمان ‘‘کے  لیے  لکھا گیا  وقیع مقدمہ  بعنوان ’’ درایت اور فقہ راوی‘‘ بھی شامل ہے ۔یہ کتاب اپنے  موضوع پر ایک  اہم دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے ۔اللہ تعالیٰ شیخ  البانی  اور مولانا سلفی  کی دفاع حدیث  کےسلسلے میں  کاوشوں کو قبول فرمائے  اور اس مجموعہ کو  مفید ومقبول بنائے (آمین) (م۔ا)   
 

 

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس حجیت حدیث و سنت
924 2164 حجیت حدیث (ادارہ محدث) ناصر الدین البانی

اللہ تعالیٰ  نے بنی  نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے  انبیاء ورسل کو اس  کائنات میں مبعوث  کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت  اللہ تعالیٰ کی رضا کو  حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی  ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے  اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ  زندگی گزارنے کے لیے  اسی منہج کو اختیار نہ کرے  جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے  اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر نظر کتاب ’’حجیت حدیث‘‘  ماضی قریب کے  عظیم  محدث علامہ شیخ  ناصرالدین البانی ﷫ کی  حجیت حدیث کے  موضوع پر عربی  کتاب الحديث حجة بنفسه في العقائد والاحكام کا   اردو ترجمہ ہے  ۔اس مختصر کتاب میں   شیخ البانی نے   کتاب وسنت کے واضح دلائل سے یہ  ثابت کیا ہے کہ حدیث عقائد اور احکام میں ایک مستقل حجت ہے ۔حجیت حدیث پر مشتمل اس اہم کتاب  کا سلیس ورواں ترجمہ  پاکستان کے معروف اسلامی  سکالر ڈاکٹر حافظ  عبد الرشید اظہر ﷫(سابق استاد جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور)   نےکیا  اور  تقریبا 23 سال قبل حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ (مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ، و مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور نے اسے شائع کیا۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم ،ناشرکی  اشاعت اسلام کےلیے  کی کئی کوششوں وکاوشوں کوقبول فرمائے  (آمین)(م۔ا)
 

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور حجیت حدیث و سنت
925 460 حجیت حدیث (البانی صاحب) ناصر الدین البانی

فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کے عظیم محدث اور جلیل القدر عالم علامہ ناصر الدین البانی ؒ کی زیر نظر کتاب میں اسی دوسرے گروہ کے افکار کی تردید کی گئی ہے۔یہ کتاب تین رسالوں کا مجموعہ ہے پہلا رسالہ  سنت کے مقام و مرتبہ کے بیان پر مشتل ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ سنت کے بغیر قرآن کریم کا فہم حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔دوسرے رسالے میں اس امر پر بحث کی ہے کہ خبر واحد عقیدہ میں بھی حجت ہے ۔اس سلسلہ میں متکلمین اور احناف وغیرہ کے شبہات کا مکمل ازالہ کیا گیا ہے ۔تیسرے رسالہ میں بھی اسی نکتے کو ایک اور انداز میں نکھارا ہے اور اس فن میں بے شمار قیمتی نکات معرض تحریر میں آگئے ہیں ۔حجیت حدیث کے دلائل و براہین پر مشتمل بہترین کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو کرنا چاہیے ۔
 

مکتبہ محمدیہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
926 4266 حجیت حدیث اور انکار حدیث ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

انکار حدیث اور حجیت حدیث دراصل دو موضوعات ہیں۔ انکار حدیث سے مراد حدیث کے انکار کا فتنہ ہے کہ جس کی طرف آپ ﷺ ان الفاظ میں اشارہ فرما گئے ہیں کہ میرے بعد ایک شخص پیدا ہو گا جو گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا ہو گا اور یہ کہے گا کہ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھام لو۔ اور جو اس میں حلال ہے، اسے حلال سمجھو۔ اور جو اس میں حرام ہے، اسے حرام قرار دو۔ پس اس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ لوگوں کو باور کروائے کہ قرآن مجید کے علاوہ تمہیں کسی چیز کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس چیز کو اللہ کے رسول ﷺ نے حرام ٹھہرایا ہے تو وہ بھی ویسے ہی حرام ہے جیسا کہ وہ شیء حرام ہے کہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حرام کہا ہے۔ یہ روایت سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن ابو داؤد اورمسند احمد وغیرہ میں موجود ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ التوبہ کی آیت 29 میں اہل کتاب یعنی یہود ونصاری کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اس کو حرام نہیں سمجھتے کہ جسے اللہ اوراس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہو۔ قرآن مجید کی اس آیت سے واضح طور معلوم ہواکہ کچھ چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا اور کچھ کو اللہ کے رسول نے حرام قرار دیا ہے۔پس اس آیت اور روایت سے معلوم ہوا کہ اسلام کے بنیادی مصادر دو ہیں۔ قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ۔ اب جن لوگوں نے سنت رسول ﷺ کو دین کا بنیادی ماخذ ماننے سے انکار کر دیا تو وہ منکرین حدیث کہلائے اور ان کا یہ رویہ انکار حدیث کہلاتا ہے۔ پس اس امت میں کچھ لوگ تو ایسے ہو گزرے کہ جنہوں نے حدیث کا کلیتاً انکار کیا جبکہ کچھ گروہ ایسے بھی پیدا ہوئے کہ جنہوں نے بعض احادیث کو مان لیا اور بعض کا انکار کر دیا۔ اس کتابچے میں ہم نے دونوں گروہوں کے افکار کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے اگرچہ دونوں کا حکم فرق ہے۔یہ بھی واضح رہے کہ “انکارِحدیث” اور “ردِ حدیث” میں فرق ہے۔ اگر آپ تحقیق کے رستے کسی حدیث کو ضعیف یا موضوع (fabricated) ثابت ہونے کی وجہ سے مردود (rejected) قرار دے رہے ہیں تو یہ رویہ درست ہے لیکن اگر آپ اصول حدیث کی روشنی میں اور ائمہ محدثین کی تحقیق کے نتیجے میں صحیح ثابت ہو جانے والی احادیث کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں تو یہ رویہ انکارِ حدیث کہلاتا ہے۔ انکار حدیث ایک جارحانہ رویہ (aggressive approach) ہے کہ جس میں پہلے سے طے ہوتا ہے کہ ہم نے حدیث کو رد کرنا ہے جبکہ حدیث کا قبول ورد ایک علمی رویہ (academic approach) ہے کہ جس میں اصولِ تحقیق ِحدیث کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس حدیث کو قبول کیا جائے گا یا رد کیا جائے گا۔ انکارِ حدیث کے جواب میں جو علم مسلمانوں میں مدون ہوا، وہ حجیت حدیث کا فن تھا۔ انکارِ حدیث میں حدیث کا انکار کرنے والوں کے دلائل کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو حجیت حدیث میں حدیث کے حجت (authority) ہونے کے دعوی کے دلائل کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ پس اس کتاب میں حدیث کے بارے ان دونوں پہلوؤں کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔ جہاں انکارِ حدیث کے دلائل کا تجزیہ کیا گیاہے، وہاں حدیث کی حجیت کے دلائل بھی بیان کیے گئے ہیں۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ انکارِ حدیث سلبی پہلو ہے تو حجیت حدیث ایجابی پہلو ہے۔حجیت حدیث کے پہلو سے زیادہ تر تحقیقی اورفکری جبکہ انکارِ حدیث کے حوالے سے زیادہ تر تنقیدی اور تجزیاتی ابحاث شامل کتاب کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں اس بحث کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ حدیث کی حجیت کس اعتبار سے ہے کہ حدیث تو مقطوع روایات کو بھی کہہ دیتے ہیں اور حدیث تو تاریخ کے بیان کو بھی شامل ہے اور حدیث تو غیر معمول بہ بھی ہوتی ہے وغیرہ

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور حجیت حدیث و سنت
927 2033 حجیت حدیث در رد موقف انکار حدیث جلال الدین قاسمی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث انکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلی رہی ہے۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی   فتنہ انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی   خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب ’’ حجیت حدیث در ردّ موقف انکار حدیث‘‘ انڈیاکے معروف جید سلفی عالم   دین   مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی   فتنہ انکار حدیث کے رد کےسلسلے میں اہم کاوش ہے ۔اس موضوع پر اگرچہ بہت کتب اور لٹریچر اس سے قبل موجود ہے۔مگر یہ کتاب انتہائی اختصار وجامعیت کے ساتھ عوام وخوام دونوں کےلیے یکساں مفید ہے ۔نیز اس کتاب کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں انہیں اشکلات وشبہات کا ازالہ کیاگیا ہے جنہیں عام طور منکر ین حدیث بڑے طمطراق کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کرکے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان شاء اللہ یہ کتاب ان کے پیش کردہ اشکلات وشبہات کو قلع قمع کرنے کے لیے کافی وشافی ثابت ہوگی ۔ مصنف کتاب کسی تعارف کے محتاج نہیں وہ شریعت اور اسرار شریعت پرگہری نظر رکھتے ہیں۔دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی کےعلاوہ اور بھی زبانوں میں آپ کو مکمل دسترس حاصل ہے،دنیا کی مشکل ترین زبان سنسکرت کے ادب اور خصوصاً اس کی گرائمر پرمہارت رکھتے ہیں   ۔انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔موصوف میدان خطابت کےشہسوار ہیں ان کا ہر خطاب کتاب وسنت کےدلائل سے معمور ہوتا ہے۔ فنِ خطابت پر جو قدرتی ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے ۔2 جولائی 2014 سے پیس ٹی وی پر ان کےعلمی خطابات’’ فیضان کتاب وسنت ‘‘ نامی پروگرام کےتحت نشر کئے جارہے ہیں جنہیں دنیا کے156 ممالک میں دیکھا اور سنا جار ہا ہے ۔نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل تحسین خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اور اللہ ورسول کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)م۔ا)  

فیت والا پبلی کیشن ہاؤس انڈیا حجیت حدیث و سنت
928 707 حجیت سنت شیخ عبد الغنی محمد عبد الخالق

اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ ان کے لیے علم ومعرفت کے حصول اور رہنمائی کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا ذریعہ اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ہے۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ تھا کہ ان میں سے کسی ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ۔زیر نظر کتاب میں جو کہ ایک عظیم المرتبت مصری عالم کی تصنیف ہے،ان تمام شبہات  کا ازالہ کرتے ہوئے سنت رسول کے صحیح مقام ومرتبے کا تعین کیا گیاہے۔اس موضوع پر ویسے تو بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں لیکن اس کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں سنت کی حجیت کو عصمت انبیاء کے تصور سے مربوط کیا گیاہے۔بلامبالغہ یہ بحث جس قدر تفصیل کے ساتھ اس کتاب میں آئی ہے وہ موجودہ دور کی شایدہی کسی اور تصنیف میں نظر آئے۔(ط۔ا)
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد حجیت حدیث و سنت
929 4734 حدیث انسائیکلوپیڈیا اردو سنن نسائی جلد اول امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔شیخ البانی  اور ان کے تلامذہ کی کوششوں سےتحقیق حدیث کاجو ذوق پورے عالم اسلام میں عام ہوا اس کے پیش نظر بجار طور پر لوگوں کے اندر یہ تڑپ پیدا ہوئی کہ کاش سننِ اربعہ میں جوضعیف رویات ہیں ا ن کی نشاندہی کر کےاو ر ان ضعیف روایات کی بنیادپر جو احکام ومسائل مسلمانوں میں پھیلے ہوئے ہیں ان کی تردید وضاحت بھی کردی جائے۔سننِ اربعہ کی عربی شروحات میں تحقیق وتخریج کا اہتمام تو موجود تھا لیکن اردو تراجم میں نہیں تھا تو جب ان کے نئے ترجمے کر کے شائع کیے گیے اوران میں احادیث کی تخریج وتحقیق کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔جیسے دارالسلام سے مطبوعہ سنن ابن ماجہ ، سنن نسائی، سنن ابو داؤد، میں احادیث کی مکمل تخریج وتحقیق پیش کی گئی ہے ۔اور اسی طرح بعض دوسرے اداروں نے بھی یہ کام کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حدیث انسائیکلوپیڈیا اردو سنن نسائی ‘‘عربی متن کےساتھ آسان اورسلیس اردو ترجمہ ،تخریج ،صحت وضعف کے حکم، اس کی تعلیل وتوجیہ اور مفید جامع اورمختصر تعلیقات وحواشی پر مشتمل ہے ۔اس میں ترجمہ کا کام مولانا محمد مستقیم سلفی ، مولانا خالدعمری ، مولانا محمد بشیر تمیمی اورمولانا ابو البرکات اصلاحی نے کیا ہے ۔حواش وفوائد مولانا احمد مجتبیٰ مدنی ،مولانا محمد مستقیم سلفی اور مولانا رفیق احمدسلفی نے تحریر کیے ہیں ۔کتاب کی مکمل تخریج مولانا احمد مجتبیٰ مدنی اور مولانا عبد المجید مدنی نے کی ہے ۔آخرمیں پورے مسودے کا مراجعہ اور بہت سے خامیوں کی اصلاح ومناسب حذف واضافہ ڈاکٹر عبد الرحمٰن عبد الجبار الفریوائی ﷾(استاذ حدیث جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ،الریاض)نے کیا ہے اور گراں قدر جامع علمی مقدمہ بھی تحریرکیا ہے ۔محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کے علمی مقدمہ سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اس کتاب کواشاعت کے قابل بنانے میں شامل تمام احباب کی کاوشوں کو قبو ل فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض کتب حدیث
930 2676 حدیث ثقلین محمد نافع

اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی  علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان  دونوں ماخذوں میں سے کسی  ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض قاصد  کا تھا۔(معاذ اللہ)فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" حدیث ثقلین "محترم مولانا محمد نافع صاحب کی تصنیف ہے۔آپ نے اس کتاب میں حدیث وسنت نبوی کی اہمیت وضرورت اور حجیت پر تفصیلی بحث کی ہے اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا کافی وشافی جواب دیا ہے۔اللہ تعالی دفاع سنت نبوی کی ان کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتاب لاہور کتب حدیث
931 2162 حدیث رسول ﷺ کا تشریعی مقام ڈاکٹر مصطفٰی سباعی

قرآن کریم شریعت کے  قواعد عامہ اوراکثر احکام کلیہ کا جامع ہے اسی جامعیت  نے اس کو ایک ابدی اور دائمی حیثیت عطا کی  ہے  او رجب تک کائنات پرحق  قائم ہے  وہ بھی قائم  ودائم  رہے گا۔ سنت ِنبوی ان قواعد کی شرح وتوضیح کرتی ۔ ان کے نظم وربط کوبرقرار رکھتی  اور کلیات سےجزئیات کا  استخراج کرتی ہے  یہ ایک  درخشندہ حقیقت ہے جس سے  ہر وہ شخص بخوبی آگاہ  ہے جو سنت  کے تفصیلی مطالعہ سے بہرہ مند ہ ہوچکا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر عصر وعہد کے علما وفقہا سنت پر  اعتماد کرتے چلے آئے ہیں ۔ وہ ہمیشہ سنت کے  دامن سے وابستہ رہے اور نئے  حوادث وواقعات کے  احکام اس  سےاخذ کرتے رہے ۔قرآن  کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے  بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے  ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے  مصدر شریعت  اور متمم دین کی حیثیت سے  قرآن مجید کے ساتھ  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے  ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے   ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی  اور  فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔سنت  رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی  تفہیم  کا  دعو یٰ نادانی  ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش   نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباعِ سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری  فرماکر  دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی  بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان  کی فرضیت کے بارے  میں ابہام پیدا کرکے  کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے  حدیث کی شرعی   حیثیت کو مجروح کر کے  دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے ۔ لیکن الحمد للہ  ہر دو ر میں محدثین  اور  علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی  اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’حدیث رسولﷺ کا تشریعی  مقام‘‘سوریا کے  معروف  مفکر  جید عالم  دین  ڈاکٹر مصطفیٰ السباعی کی  دفاع حدیث میں مشہور ومعرو ف کتاب ’’ السنة ومكانتها في التشريع‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے جسے مصنف موصوف نے 1949 میں   جامعہ ازہر سے   حصول ڈگری کے لیے  بطور مقالہ پیش کیا ۔موصوف نے اس کتاب میں  حدیث کا فقہ اسلامی میں مرتبہ ومقام کو پیش کیا  ہے  نیز یہ  حدیث  کن تاریحی مراحل  وادوار سے گزر کر  موجودہ مقام تک  پہنچی او رعلماء نے اس کی  صیانت وتحفظ میں کیا  حصہ لیا؟ علاوہ ازیں ماضی وحال میں  جن لوگوں نے فن حدیث کو ہدف ِ تنقید ونتقیص بنایا تھا  مصنف نے بڑی پر وقار علمی انداز میں  ان کی  تردید کی ہے  اور انہوں نے  جرح وقدح کےلیے  وہ طرز وانداز اختیار کیا جس سے  حق نمایاں ہوجائے اور سنت مطہرہ کا چہرہ درخشاں وتاباں نظر آئے ۔اور کتاب کے آخر میں ان شہرۂ آفاق مجتہدین ومحدثیں کے سیر وسوانح پر روشنی ڈالی ہے  جنہوں نے سنت کےحفظ وتدوین میں  نمایاں خدمات انجام دیں۔ اس اہم کتاب کےترجمہ کی  سعادت  معروف  مترجم  پروفیسر غلام احمد حریری﷫ (مترجم کتب کثیرہ )نے  تقریبا 45سال قبل حاصل کی ۔اس کتاب کے  پہلا اردو ایڈیشن 1971ء میں  شائع ہوا۔ کتاب ہذا   دوسرا ایڈیشن ہے جسے  ملک سنز  فیصل آباد  نے   198ء میں شائع کیا  ۔ ایک صاحب کی فرمائش پر یہ  کتاب    ویٹ سائٹ پر   پیش کی گئی ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی  دفاع حدیث کےسلسلے  میں اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اہل  علم اور  طالبان ِعلوم نبوت کے لیے  نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

ملک سنز کارخانہ بازار فیصل آباد حجیت حدیث و سنت
932 137 حدیث رسول پر اعتراضات اورغیر اہلحدیث کی گالیوں کے جوابات خواجہ محمد قاسم

مسلمانوں کے مابین باہمی اختلافات کا ہونا ایک فطری امر ہے لیکن ان اختلافات کی بنیاد پر فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنا قابل تحسین فعل نہیں ہے- لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اپنے مسلک کو حق پر ثابت کرنے کے لیے دوسرے مسالک پر دشنام طرازی اور گالی گلوچ کا بازار گرم کیا جاتاہے- زیر نظر رسالہ بھی غیر اہلحدیث حضرات کی جانب سے دی جانے والی گالیوں کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے-جس میں مختلف بے بنیاد دلائل کے ساتھ اہل حدیث پر طعن اور دشنام طرازی کی ہے ان تمام غلط دلیلوں کا جواب دیا ہے اور فقہ حنفی کی ہی کتابوں سے احناف کے مسلک کو بیان کر سوچنے پر مجبور کیا ہے-مصنف نے گالی کا جواب گالی سے دینے کی بجائے انتہائی سنجیدگی اور متانت کےساتھ مقلدین حضرات کے شبہات کے ازالے کی کوشش کی ہے-
 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
933 2375 حدیث رسول ﷺ (حقیقت ، اعتراضات اور تجزیات ) ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس اہستی کا  عطا کردہ خزانہ  ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ  ہے اسی لیے  اس  منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ  دوسرے مناصب کی  شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری  کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا  اور اللہ تعالیٰ کے  ہاں   کا  رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ  ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ  وہ منزل من الل وحی ہے  حسے نظر انداز کر کے  کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ  ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلی رہی  ہے۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی  فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر تبصرہ کتاب’’ حدیث رسولﷺ( حقیقت ، اعتراضات او ر تجزیات ) ‘‘ محترم جنا ب ڈاکٹر محمد ادریس  صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہو ں  نے حدیث وسنت کا تعارف،بدعت کا مفہوم،صحابہ کرام اور ان کا حدیثی منہج،صحابہ کرام کے بارے میں بعض غلط رجحانات ،تدوین  حدیث اوراس کی تاریخ ،نقد وتحقیق کا  آغاز  جیسے اہم موضوعات کو بڑے  عمدہ  انداز  میں تحریر کیا  ہے۔مصنف موصوف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے  لیے کوشاں معروف ادارے   ’’دار الہدی‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں۔موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد حفاظت حدیث و دفاع حدیث
934 4605 حدیث قرآن کی تشریح کرتی ہے پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن اور رسول ﷺ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور رسول اللہﷺ اس کتاب کے سکھانے والے معلّم ہیں قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور رسول ﷺ اس کی تشریح کرتا ہے۔ قرآن ایک آئین اور دستور ہے اورر سول اللہﷺ اس کی مستند اور معتبر تشریح اور تعبیر کرنے والا ہے ­۔قرآن کریم شریعت کے قواعد عامہ اوراکثر احکام کلیہ کا جامع ہے اسی جامعیت نے اس کو ایک ابدی اور دائمی حیثیت عطا کی ہے او رجب تک کائنات پرحق قائم ہے وہ بھی قائم ودائم رہے گا۔ سنت ِنبوی ان قواعد کی شرح وتوضیح کرتی۔ ان کے نظم وربط کوبرقرار رکھتی اور کلیات سےجزئیات کا استخراج کرتی ہے یہ ایک درخشندہ حقیقت ہے جس سے ہر وہ شخص بخوبی آگاہ ہے جو سنت کے تفصیلی مطالعہ سے بہرہ مند ہ ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عصر وعہد کے علما وفقہا سنت پر اعتماد کرتے چلے آئے ہیں۔ وہ ہمیشہ سنت کے دامن سے وابستہ رہے اور نئے حوادث وواقعات کے احکام اس سےاخذ کرتے رہے۔ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔ اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِ اسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے۔ اتباعِ سنت جزو ایمان ہے   ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض و لاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے۔ سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام و تعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حدیث قرآن کی تشریح کرتی ہے ‘‘ماہنامہ محدث کے معروف مضمون نگار اور کئی کتب کے مصنف و مترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ کی علمی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے سب سے پہلے قرآن اور رسول کریمﷺ کے باہمی تعلق کواجاگر کیا ہے۔ اس کے بعد ایسی سو (100) سے زیادہ قرآنی آیات اوران کی وضاحت کرنے والی احادیث نبوی کے حوالے دیے ہیں جن سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ حدیث قرآن کی تشریح کرتی ہے۔ فاضل مصنف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔ آمین (م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور حجیت حدیث و سنت
935 6654 حدیث مصراۃ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

مُصَرَّاۃٌ ”سے مراد وہ جانور ہے ، جس کا دودھ اس کے تھنوں میں روک دیا گیا ہو تاکہ دودھ زیادہ نظر آئے۔ اگر کوئی شخص بکری یا اونٹ وغیر ہ کو بیچنے کے ارادے سے خریدار کو دودھ زیادہ باور کروانے کے لیے ایک دو دن تھنوں میں دودھ روکے رکھے تو یہ کام ناجائزو حرام اور دھوکا ہے ، یہ اقدام اس جانور کو عیب دار بنا دیتاہے ، اگر کوئی غلطی سے ایسا جانور خرید لے اور بعد میں اسے پتا چل جائے تو تین دن کے اندر واپس لوٹانے کا مجاز ہے ، لیکن جب جانور واپس لوٹائے گاتو جو دودھ پیا ہے ، اس کے عوض ایک صاع (دو سیر چار چھٹانک) کھجور دے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے ،تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کاا یک صاع بھی دے۔‘‘ (صحیح مسلم : 928) ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حدیث مصراۃ‘‘علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس  مضمون میں ’’ بیع  مصراۃ کی   حدیثِ  مصراۃ کی روشنی میں     تشریح  کردی ہے  اور حدیث مصراۃ کی اور مکمل تحقیق وتخریج  کوبھی پیش کیا ہے۔نیز  بیع  مصراۃ کے  تفصیلا ًاحکام بیان کردیے ہیں   افادۂ عام کے لیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم شروحات حدیث
936 1770 حدیث موضوع اور اس کے مراجع محمد اکرم رحمانی

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ  کی شارح اور مفسر ہے  اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ  کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں  کتاب اللہ  کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی  سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے  شعراء اور بلغاء بھی  باوجود قدرت  کے اس  سے متاثر ہوئے  بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی  زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی  نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے  نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ  صحابہ کرام ؓ  ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے  ۔یہی  وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور  سرور وحزن کے  تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی  محفوظ  ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی  میں اس کی نظیر  نہیں ملتی اور نہ  ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ  ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان  ؓ کی شہادت  کے ساتھ  ہی دور ِ فتنہ  شروع ہوگیا  جس کی  طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے  ہیں۔ پھر یہ  فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے  بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول  ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں  ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے  گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی  بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع  کردی تھی۔اور پھر اس  کے  بعد  وضع  حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے  کو ہی کافی  نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے  علل حدیث، جرح وتعدیل،  اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر  کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب  کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث  کو الگ جمع کیا  او ررواۃ حدیث کےلیے  معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی  تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں  ماضی قریب میں  شیخ البانی کی  کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔زیر نظر کتاب’’حدیث موضوع اور اس کے مراجع‘‘ محترم مولانا محمد اکرم رحمانی  صاحب کی  تصنیف ہے۔ جس میں بھی  محدثین کی انہی مساعی کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا ہے  جوکہ  فنِ حدیث  پر تحقیق وبحث کے  سلسلہ میں  اہمیت کا حامل  ہے۔مرتب موصوف نے  اس مقالہ میں  ان لوگوں کا تذکرہ کیا ہے  جنہوں نے  قصرِ  اسلام کی بنیادوں کو اس کے اندر  ہی بیٹھ کر اس طرح کھودنا  شروع کردیا کہ دیکھنے والا یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائے کہ  وہ تخریب کاری کی بجائے تعمیر میں  لگے ہوئے ہیں۔اور اس میں  ان علمائے سلف کی جہود ومساعی  اوران کے حسین کارناموں کا بھی ذکر کیا ہے  جن کے ذریعہ ان مدعیانِ  اصلاح  وتجدید کاراز بری طرح  فاش کیا گیا ہے اور ان کے دجل وفریب سے سنت مطہرہ  محفوظ ومصون ہوکر رہ گئی  ہے ۔اللہ تعالی رحمانی  صاحب کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں حدیث وسنت  کامحافظ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد موضوع و منکر روایات
937 2060 حدیث نبوی کے چند محافظ ام عبد منیب

اپنے اسلاف کے حالات او ران کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنا اس لیے ضروری کہ بعد میں آنے والے ان کے نقوشِ قدم پر چل سکیں اور زندگی میں ان سے راہنمائی حاصل کی جاسکے اوراسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھا جا سکے ۔ اس سلسلے میں برصغیر کے کئی سیرت نگاروں نے   ائمہ محدثین اور دیگر ائمہ اسلاف کی حیات وخدمات کے حوالے کتب لکھی ہیں۔اور اردو زبان میں عام فہم انداز میں صوفیا کرام اور نام نہادبزرگوں پر تو بہت کچھ لکھا جاتاہے لیکن اسلام کے اصل محسن اور سنت رسولﷺ کے امین اور محافظ ہستیوں کے حالات لکھنے کی روایت نہ ہونے کے برابر ہے۔جس کی وجہ   سے ہماری نئی نسل اور بڑے بھی محدثین کے نام اور ان کے حالات وخدمات سے واقف نہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’حدیث نبوی کے محافظ‘‘ محترمہ ام منیب صاحبہ کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انہوں نے بچوں کے رسالہ نور کے لیے عام فہم انداز میں محدثین کی حیات وخدمات پر لکھے تھے۔ جسے قارئین کے اصرار پر اس سلسلےکو کتابی صورت میں شائع کیا گیاہے۔جس میں گیارہ محدثین کے حالات ِزندگی اور آخر میں فنِ حدیث کی اصطلاحات کااشاریہ بھی شامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس مجموعے کو عوام الناس کےلیےمفید بنائے (آمین)

مشربہ علم وحکمت لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
938 5636 حدیث و سنت میں تفریق کا فتنہ قادیان سے دیوبند تک عبد الواحد انور یوسفی الاثری

حدیث وسنت  دونوں آپس میں اس طرح لازم ملزوم  ہیں کہ ایک کے  کہنے سے دوسرا خود بخود سمجھ میں آجاتا ہے  اسی لیے حدیث  وسنت کو مترادف اور متساوی قرار دیا جاتا ہے اگرچہ لفظی اور معنوی اعتبار سے  دونوں الگ الگ مادوں سے آتے  اورسمجھے جاتے ہیں لیکن اصطلاحی اعتبار سے دونوں لازم ملزوم ہیں  علماء اصول  نےدونوں کی تعریف میں یکسانیت اور توافق کو برقرار رکھا ہے ۔ اسلاف امت ایک ہی چیز کو کبھی سنت اور کبھی حدیث کہہ دیاکرتے تھے اس طرح دونوں میں کسی طرح کی مغایرت باقی نہیں ۔ ایک ہی  حقیقت کے دو نام آپس میں اس طرح ضم ہوگئے کہ دوروح ایک قالب ہوگئے۔ حتیٰ کہ حدیث وسنت کا  یہی مفہوم نبی کریمﷺ، صحابہ کرام ﷢ اور اسلاف امت سے ثابت ہے ۔ماضی قریب میں بھی ہمارے علماء حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے تھے اسی لئیے وہ حدیث  کا ترجمہ سنت اور سنت کا ترجمہ  حدیث سے کیا کرتے تھےجس کے ثبوت  زیر نظر کتاب میں ملاحظہ کیا جاسکتے ہیں ۔ حدیث وسنت میں فرق  کا فتنہ برصغیر میں سب سے پہلے مرزا غلام  احمد قادیانی  کذاب ودجال نے چھوڑ ا اور پھر بہت سے دانشوروں نے  اسے اپنایا اور گلے لگایا یہاں تک کہ ازہر ہند دار العلوم دیوبند میں بھی اس کی بازگشت سنائی دی جانے  لگی  اور شیخ الحدیث سعید پالنپوری کو لکھنا پڑا کہ ہم سنت کے ماننے والے  ہیں  حدیث کےنہیں۔ زیر نظر کتا ب’’ حدیث وسنت میں تفریق کا  فتنہ قادیان سے دیوبند تک‘‘ مولانا عبد الواحد انور یوسفی الاثری﷾  (نائب صدر  مرکز الدعوۃ الاسلامیہ والخیریہ ،مہاراشٹر۔بھارت)کی حدیث وسنت میں تفریق کے فتنے کی سرکوبی کے لیے  تحقیقی کاوش ہے ۔ موصوف نے  یہ کتاب بالخصوص  مشہور دیوبندی عالم  امین صفدر اکاڑوی  کی کتاب ’’ حدیث وسنت میں فرق‘‘  کے جواب میں تحریر کی ہے اوراس موضوع پر موجود  دیگرکتب کابھی ناقدانہ جائزہ لیا ہے۔فاضل مصنف نے امین صفدر اوکاڑی  کی مذکورہ کتاب  کے مشمولات کا جائزہ لےکر یہ ثابت کیا ہےکہ  اسلاف امت حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے تھے  دونوں کی اصالت اور حجیت  میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے تھےیہاں تک کہ دیوبند کے چوٹی کےپرانے علماءبھی حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے اور لکھتے  تھے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر  گراں قدر اور مفید تر ہےاس کے ذریعےاصولی علمی، تاریخی اور توارث کےساتھ حدیث وسنت کی اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔ اور سارے  شبہات تضادات مقلدین کے سامنے آجاتے اور تفریق کرنے والوں کے مکروہ مقاصد ومشن بھی سامنے آجاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور حدیث وسنت میں تفریق کے فتنہ کے خاتمہ کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ و الخیریہ انڈیا حفاظت حدیث و دفاع حدیث
939 6095 حدیث وحی ہے پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن  کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔  قرآن مجید کے ساتھ  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔امت مسلمہ کا اس بات بر ہمیشہ اتفاق اوراجماع رہا ہےکہ قرآن مجید کےعلاوہ حدیث وسنت بھی وحی کا درجہ رکھتی ہےاور رسول اللہ ﷺ پر قرآن کےعلاوہ بھی وحی نازل ہوتی تھی۔لیکن ماضی کےخوارج اورکچھ معتزلہ کی طرح بعض جدید دور کے گمراہ لوگوں نے بھی حدیث وسنت کے وحی ہونے کا انکار کیا ہے اورایک غلط اور گمراہ کن مؤقفااختیار کیا ہے کہ حضورﷺ پر قرآن کےعلاوہ اور کوئی نازل نہیں ہوتی تھی۔ زیر نظر کتاب ’’حدیث وحی ہے‘‘محترم پروفیسر مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ (مصنف ومترجم کتب کثیرہ) کی تصنیف ہےموصوف نے اس مختصر  کتاب میں عام فہم انداز میں عمومی عقلی اور قرآنی دلائل کے ساتھ ساتھ احادیث صحیحہ سے ایسے تفصیلی دلائل فراہم کیے ہیں جن سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہےکہ قرآن مجید کےعلاوہ حدیث وسنت بھی وحی  ہےاور نبی اکرمﷺ پر قرآن کے علاوہ بھی وحی کانزول ہوتاتھا جسے وحی غیر متلو  کہاجاتا ہے  اور قرآن مجید وحی متلوہے ۔پوری امت کےلیے  دونوں قسم وحیوں کی اطاعت اورپیروی لازمی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے  ساتھ ساتھ اپنے رسول ﷺ کی اطاعت کرنے کا حکم بھی دیا ہے ۔فاضل مصنف کتاب ہذا کے علاوہ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں  جن میں تفسیر البلاغ، قرآن کریم کا اردو  وانگلش ترجمہ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) ( م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور حجیت حدیث و سنت
940 4273 حدیث پر عمل کیسے یاسمین حمید

ٖ اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی  علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان  دونوں ماخذوں میں سے کسی  ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے  کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" حدیث پر عمل کیسے؟"محترمہ یاسمین حمیدصاحبہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  نبی کریم ﷺ کی چند معروف احادیث کی تشریح بیان فرمائی ہے۔ (راسخ)

تحریک اسلامی پاکستان حلقہ خواتین اصول حدیث
941 6605 حدیث کا شرعی مقام جلد اول ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی

کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔ منکرین حدیث اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلتی رہی ہے۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی   فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی   خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) مولانا ڈاکٹرسید سعیدا حسن عابدی حفظہ اللہ  کی زیر نظر کتاب بعنوان ’’ حدیث کا شرعی مقام ‘‘ بھی دفاع حدیث کے سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے مصنف موصوف نے اس کتاب میں  دلائل کی زبان میں جہاں حدیث کی حجیت کو ثابت کیا ہے وہیں پر اپنے انوکھے  اور نرالے اسلوب میں حدیث فہمی کے اصول وضابطے متعین کیے ہیں ۔ عصر حاضر کے معترضین ومشککین کے شکوک وشبہات کو  بغیر کسی ادھر ادھر کے نقل ونص  کاسہار لیے ہوئے محض قرآن وحدیث اور عربی لغت کی روشنی میں ردّ کیا ہے۔نیزحدیث وفقہاء) حدیث اور صوفیا، حدیث اور متکلمین اس کتاب کے اہم اور نادر موضوعات ہیں ۔(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ حجیت حدیث و سنت
942 187 حدیث کی اہمیت اور ضرورت خلیل الرحمن چشتی

الفوز اکیڈمی کے زیر اہتمام معرفت حدیث کے موضوع پر مصنف کے دئے گئے نو لیکچرز کے ابتدائی تین لیکچرز پر مشتمل اس کتاب کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دین و شریعت کے ایک اہم ماخذ یعنی علم حدیث کو انتہائی سائینٹیفک لیکن سہل انداز میں متعارف کروایا جائے۔ طلبہ کی آسانی کیلئے اس کتاب میں بہت سے چارٹس بنا دئے گئے ہیں، تاکہ وہ اصطلاحات کے مشکل اسباق کو ذہن نشین کرنے میں آسانی محسوس کریں۔ یہ کتاب ہمارے تعلیم یافتہ طبقے کو حدیث، تاریخ حدیث، تدوین حدیث، اظلاحات حدیث ، کتب حدیث اور دیگر متعلقہ علوم کی ابتدائی واقفیت پہنچانے کیلئے نہایت اہم ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہمارا یہ ذی شعور طبقہ افراط و تفریط سے بچتے ہوئے امت مسلمہ کی سربلندی کے لیے فکری اور عملی اسلحہ سے لیس ہو کر سرگرم عمل ہو جائے۔

 

الفوز اکیڈمی، اسلام آباد حجیت حدیث و سنت
943 4453 حدیث کی مشہور کتابیں اردو ترجمہ ’المستطرفہ‘ ابو عبد اللہ محمد بن جعفر الکتانی

ابو عبداللہ محمد بن جعفر بن ادریس معروف الکتانی1857ء کو فاس شہر میں پیدا ہوئے۔ تما م علوم وفنون کی تعلیم اپنے خاندان میں ہی حاصل کی ۔ 18 سال کی عمر میں تحصیل علم کے بعد مشائخ اور بڑے علماء کے امتحان اور جانچ پرکھ کےبعد خانقاہ کتانیہ میں تدریس شروع کی اور بیس سال کی عمر میں فاس کی سب سے بڑی مسجد جامع قرویین میں تدریس کی ابتداء کی جہاں اپنے والد صاحب کی نگرانی میں تقریباً سب ہی علوم وفنون کی متعددکتابیں پڑھائیں۔تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کیا ۔فقہ) حدیث ،تاریخ، تصوف، تفسیر، سیرت اور انساب وغیرہ جیسے موضوعات پر ساٹھ سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ان کی اہم کتب میں سے زیر تبصرہ اہم کتاب ’’رسالہ المستطرفہ ‘‘ ہے۔ یہ کتاب علم حدیث اور کتب حدیث کے تعارف کے متعلق ہے۔ اس کتاب کا علوم حدیث اور تعارف محدثین کے حوالے سے کتابوں میں وہی مقام ہے جو عام علوم کی نسبت ابن ندیم کی مشہور کتاب الفہرست لابن الندیم کا ہے۔ یہ کتاب حدیث اور علوم حدیث کے 1400 کتابوں کے تذکرے اور چھ صد کے قریب مشہور محدثین کے تراجم اور تعارف پرمشتمل ہے۔ اس میں ہر کتاب صاحب کتاب کا مختصر جامع تعارف ،نقد اور تبصرہ علامہ کتانی نے بڑی جامعیت کےساتھ پیش کیاہے۔ کتاب ہذا اسی کتاب کاترجمہ ہے۔ترجمہ کی سعادت مولانا مفتی شعیب احمد نے حاصل کی ہے۔ مکتبہ رحمانیہ نے اسے حسن ِطباعت سےآراستہ کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور کتب حدیث
944 2688 حدیث کی پہلی کتاب تحقیق و تخریج کے ساتھ عبد المجید سوہدروی

زیر تبصرہ کتاب کتب احادیث کا وہ با برکت سلسلہ ہے جو محترم مولانا عبد المجید سوہدروی  ﷫نے بچوں اور نوجوانوں میں حدیث کا شوق پیدا کرنے کے لئے شروع کیا تھا۔جس وقت آپ نے یہ مبارک سلسلہ شروع فرمایا تھا اس وقت بچوں اور نوجوانوں کے لئے اردو میں حدیث کے موضوع پر بہت کم کتب دستیاب تھیں۔بہرحال آپ نے نونہالان چمن کی اصلاح وتربیت کے لئے جو کتب لکھیں اور ان کی جو تشریح فرمائی وہ اپنی سلاست اور افادیت کی بناء پر بہت پسند کی گئیں۔اس وقت کے تقریبا 500 علماء کرام نے ان کتب کی بابت اپنے اچھے ریمارکس دئیے۔بطور نمونہ چند معروف  علماء کرام  کے ریمارکس کتاب کے شروع میں بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔جنہیں پڑھ کر اس کتاب کی حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے۔یہ حدیث کی کل چار کتب ہیں ۔ہر کتاب میں متعدد احادیث جمع ہیں ۔پہلی کتاب میں 40 احادیث ہیں،دوسری میں 32،تیسری میں بھی 32 اور چوتھی میں 33 احادیث جمع ہیں۔اس طرح یہ نورانی سلسلہ کل 137 احادیث پر مشتمل ہے۔اس کتاب کی تخریج وتحقیق کا کام محترم مولانا محمد ادریس فاروقی صاحب ﷫نے کیا ہے۔یہ کتاب مدارس ،مساجد اور گھروں میں اسلامی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ایک کورس کی حیثیت رکھتی ہے۔اس کا ہر گھر میں ہونا ضروری ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور کتب حدیث
945 2994 حفاظت حدیث ڈاکٹر خالد علوی

رسول اکرم ﷺ کے قووعمل اور تقریر کوحدیث کہتے ہیں ۔ یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔ یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اور راست دینی نظریات عنقا ہوجاتے ہیں۔یہ اس شخصیات کے کلماتِ خیر ہیں جنہیں مان کر ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور رب ذوالجلال نے اسے﷜ کے خطاب سے نوازا۔ یہ وہ علم ہےجس کاصحیح فہم حاصل کرکے ایک عام مسلمان ،امامت کےدرجے پر فائز ہوجاتاہے ۔ جس طرح کہ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نےحدیث نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ حدیث نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے   احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتابت حدیث کےذریعے   حفاظت ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔ اللہ کے رسول ﷺکو شروع میں یہ خوف لاحق تھا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ حدیث اور قرآن دونوں کو ایک ساتھ ملا کر لکھ لیں جس سے کچھ لوگوں کے لئے دونوں میں فرق کرنا مشکل ہوجائے، اسی لئے آپ ﷺ نے صحابہ کو احادیث لکھنے سے منع کر دیا تھا، جیسا کہ مسند احمد کی حدیث ہے:لا تكتبوا عني، ومن كتب عني شيئا سوى القرآن فليمحه (مسند أحمد)’’مجھ سے کچھ مت لکھو، اور جس نے قرآن کے علاوہ مجھ سے کچھ بات لکھی ہو اسے چاہیے کہ مٹا دے۔‘‘رسول اللہ ﷺکا یہ حکم سن 7 ہجری تک برقرار رہا، لیکن جب قرآن کی حفاظت کے تئیں اللہ کے رسول ﷺ کو اطمینان حاصل ہو گیا تو اپنے ساتھیوں کو احادیث بھی قلمبند کرنے کی عام اجازت دے دی، صحابہ میں کچھ لوگ ایسے تھے جو آپ کی باتیں سننے کے بعد انہیں باضابطہ لکھ لیا کرتے تھے۔ سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص ﷜ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ سے جو کچھ سنتا اسے یاد کرنے کے لئے لکھ لیا کرتا تھا، لوگوں نے مجھے روکا اور کہا: اللہ کے رسول ﷺایک انسان ہیں، کبھی خوشی کی حالت میں باتیں کرتے ہیں تو کبھی غصہ کی حالت میں، اس پر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پھر میں نے نبیﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اكتب فوالذي نفسي بيده لا يخرج منه إلا حق (رواه أبو داود والحاكم)“لکھ لیا کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔‘‘اسی طرح سیدنا ابوهریرہ ﷜بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے (فتح مکہ کے موقع پر) ایک خطبہ دیا. ابو شاہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے میرے لئے لکھا دیجئے، آپ نے کہا: أكتبوا لأبي شاة اسے ابوشاہ کے لیے لکھ دو. (بخاری، مسلم)رسول اللہ ﷺکے انتقال کے بعد قرآن جھليوں، ہڈیوں اور کھجور کے پتوں پر لکھا گیا تھا، صحابہ نے اسے جمع کردیا، لیکن حدیث کو جمع کرنے کی طرف صحابہ کا دھیان نہیں گیا لیکن وہ زبانی طور پر ایک دوسرے تک اسے پہنچاتے رہے، اس کے باوجود کچھ صحابہ نے جو حدیثیں لکھی تھیں ان میں سے کچھ صحيفے مشہور ہو گئے تھے. جیسے ’’ صحیفہ صادقہ‘‘ جو ایک ہزار احادیث پر مشتمل عبداللہ بن عمرو بن عاص ﷜عنہ کا صحیفہ تھا، اس کا زیادہ تر حصہ مسند احمد میں پایا جاتا ہے، ’’صحیفہ سمرہ بن جندب ﷜‘‘، ’’صحیفہ سعد بن عبادہ‘‘ ،’’ صحیفہ جابر بن عبداللہ انصاری﷜ ‘‘۔ جب مختلف ممالک میں اسلام کا دائرہ وسیع ہونے لگا اور صحابہ کرام مختلف ملکوں میں پھیل گئے، پھر ان میں سے زیادہ تر لوگ وفات پاگئے اور لوگوں کی یادداشت میں بھی کمی آنے لگی تواب حدیث کو جمع کرنے کی ضرورت کا احساس ہوا، لہذا سن 99 ہجری میں جب عمر بن عبدالعزیز ﷫ مسلمانوں کے خلیفہ بنے اور مسلمانوں کے احوال پر نظر ڈالی  جس سے اس وقت مسلمان گزر رہے تھے تو اس نتیجہ پر پہنچے کہ احادیث کی تدوین کا بندوبست کیا جائے، چنانچہ آپ نے اپنے حکام اور نمائندوں کو اس کا حکم دیتے ہوئے لکھا اور تاکید کی کہ اللہ کے رسول ﷺ کی احادیث کو جمع کرنے کا کام شروع کر دیا جائے، جیساکہ آپ نے مدینہ کے قاضی ابو بکر بن حزم کو لکھا کہ: ’’تم دیکھو، اللہ کے رسول ﷺکی جو حدیثیں تمہیں ملیں انہیں لکھ لو کیوں کہ مجھے علم کے ختم ہونے اور علماء کے چلے جانے کا اندیشہ ہے۔‘‘اسی طرح آپ نے دوسرے شہروں میں بھی ائمہ اور محدثین کو خطاب کیا کہ رسول اکرم ﷺکی حدیثیں جمع کرنے کی طرف توجہ دیں۔جب تیسری صدی آئی تو اس میں احادیث جمع کرنے کا ایک الگ طریقہ مشہورہوا کہ محض اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثیں جمع کی گئیں، اور ان میں صحابہ کے قول اورو فعل کو شامل نہیں کیا گیا. اسی طرح مسانيد بھی لکھی گئیں ۔امیر المومنین فی الحدیث امام محمد بن اسماعیل البخاری ﷫نے فقہی ترتيب کے مطابق محض صحیح احادیث کا مجموعہ تیار کیا جسے دنیا آج صحیح بخاری کے نام سے جانتی ہے جو حدیث کی صحیح اور مستند کتابوں میں پہلے نمبر پر آتی ہے، پھر ان کے بعد ان کے ہی شاگرد امام مسلم بن حجاج ﷫نے صحیح حدیث کا ایک مجموعہ تیار کیا جو آج صحیح مسلم کے نام سے مقبول ہے. اور صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے.امام بخاری اور امام مسلم کے طریقے پر ان کے دور میں اور ان کے بعد بھی محدثین نے کتابیں لکھیں، آج حدیث کی بڑی کتابوں میں جو حدیثیں محفوظ ملتی ہیں انہیں جمع کرنے والے محدثین نے راویوں کے حوالے سے روایتیں بیان کی ہیں، صحابہ نے اللہ کے رسول ﷺکو جو کچھ کہتے سنا تھا یا کرتے دیکھا تھا اسے انہوں نے حفظ کیا اور کچھ لوگوں نے اسے لکھا پھر بعد کی نسل تک اسے پہنچایا، جن کی تعداد لاکھوں تک پہنچتی ہے پھر سننے والوں نے دوسروں کو سنایا یہاں تک کہ اسے جمع کر دیا گیا. جیسے فلاں نے فلاں سے کہا اور فلاں نے فلاں سے کہا کہ میں نے اپنے کانوں سے محمد ﷺکو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے. آ ج صرف مسلمانوں کو یہ اعزاز اور فخر حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے رسول کی ایک ایک بات کو مکمل طور پر محفوظ کیا، اس کے لئے مسلمانوں نے اسماء الرجال کاعلم ایجاد کیا، جس کی گواہی ایک جرمن مستشرق ڈاکٹر اے سپرگر (Dr A. Springer) نےدی  اور حافظ ابن حجر ﷫کی کتاب الإصابہ (مطبوعہ کلکتہ )کے مقدمہ میں لکھا ہے:’’دنیا کی تاریخ میں نہ پہلے دنیا کی کسی قوم کو یہ شرف حاصل ہوا نہ جدید مہذب دنیا میں کسی کو یہ فخر حاصل ہوا کہ اسماء الرجال کے تیکنک کو مسلمانوں کے انداز پر دنیا کے سامنے پیش کر سکیں. مسلمانوں نے اس علم سے دنیا کو آگاہ کرکے ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے، اس ہمہ گیر اور عظیم علم کے ذریعہ 5 لاکھ لوگوں کی زندگیاں انتہائی باریکی سے محفوظ ہو گئیں ‘‘۔ حفاظت حدیث کےسلسلے   میں تفصیلی مواد متعدد اصول حدیث ودفاع کے موضوع پر لکھی گئی کتب میں موجود ہے اورنامور اہل علم کے مضامین ومقالات بھی علمی رسائل وجرائد میں طبع ہوچکے ہیں۔ اوراسی اس طرح اس موضوع پر مستقل کتب لکھی گئی ہیں زیرتبصرہ کتاب’’ حفاظت حدیث ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1971ء میں شائع شائع ہوا پھر اس کے بعد مصنف کی طرف سے اس کی تصحیح وتنقیح اور اضافوں کے ساتھ کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔مذکورہ کتاب   ڈاکٹر خالد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے اردو عربی کتابوں سے استفادہ کر کے عہد نبویﷺ سے عہد تدوین تک کی   تمام مساعی کا مختصر جائزہ لیا ہےاور حفاظت حدیث کے مسلسل عمل کو مربوط طریق پر پیش کرکی سعی جمیل کی ہے ۔ مصنف موصوف   نے اس کتاب میں کتابت حدیث اور حجیت حدیث پر کافی شافی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے   اوران کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور حجیت حدیث و سنت
946 1850 حفاظت حدیث کیوں ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

نبی کریم ﷺکے قول ،عمل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اورر راست دینی نظریات عنقا ہو جاتے ہیں۔یہ اس شخصیت کے کلمات خیر ہیں،جنہیں مان کر ایک عام آدمی صحابی رسول بنا اور اللہ تعالی نے اسے اپنی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا۔یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے ،جسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے۔لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ حدیث رسول آج ایک مظلوم علم بن گیا ہے۔اس پر غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں نے بھی کرم فرمائی کی ہے۔کہا جاتا ہے کہ حدیث کی حفاظت کا اہتمام نہ تو خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اور نہ اس کا حکم دیا ہے،حفاظت حدیث کیا ضروری تھی؟حفاظت نہ کی جاتی تو کونسا پہاڑ ٹوٹ پڑتا؟کسی نے کہا کہ بہت ساری احادیث ہماری عقل کے مخالف ہیں۔یہ اور اس جیسے استخفاف حدیث پر مبنی کلمات ہمارے بعض مدبرین اور واعظین کی تحریروں میں نظر آتے ہیں۔ ایسے اعتراضات کو مستعار لینے اور دین پر جڑنے کی بجائے اگر یہ لوگ اس علم کو ذرا انہماک سے پڑھ لیتے تو شاید توقع سے زیادہ انہیں تشفی ہوتی اور ان کا بہت سا ذہنی نقصان نہ ہوتا۔زیر تبصرہ کتاب (حفاظت حدیث کیوں؟) اسی سلگتے موضوع پر لکھی گئی ہے جو پاکستان کے خواتین کے معروف ادارے الہدی انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظھا اللہ کے خاوند ڈاکٹر محمد ادریس زبیر ﷾کی کاوش ہے۔مولف نے حفاظت حدیث کے موضوع پر انتہائی مفید اور مدلل بحث کی ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

بزم توحید، کراچی حفاظت حدیث و دفاع حدیث
947 2739 حفظ حدیث کورس (حصہ اول) ڈاکٹر نور الحسین قاضی

اللہ تعالیٰ نے یوں تو انسان کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں لیکن قوتِ حافظہ ان میں اہم ترین نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس خاص نعمت سے انسان مشاہدات و تجربات اور حالات و واقعات کو اپنے ذہن میں محفوظ رکھتا ہے اور ضرورت کے وقت انہیں مستحضر کرکے کام میں لاتا ہے-اہل عرب قبل از بعثت ِنبویﷺ ہزاروں برس سے اپنا کام تحریر و کتابت کے بجائے حافظہ سے چلانے کے خوگر تھے-عرب بے پناہ قوت حافظہ کے مالک تھے۔ ان کے شعرا، خطبا اور اُدبا ہزاروں اشعار، ضرب الامثال اور واقعات کے حافظ تھے۔ شجر ہائے نسب کومحفوظ رکھنا ان کا معمول تھا بلکہ وہ تو گھوڑوں کے نسب نامے بھی یاد رکھتے تھے۔ موجودہ دور میں بھی مختلف اقوام میں ایسے بے شمار افراد پائے جاتے ہیں جن کے حافظوں کو بطورِ نظیر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ خود ہندوستان میں سیدانور شاہ کشمیری، سید نذیر حسین محدث دہلوی، حافظ عبدالمنان وزیرآبادی اور حافظ محمد محدث گوندلوی ﷭ بے نظیر حافظے کے مالک تھے-عربوں کا تعلق جب کلامِ الٰہی سے ہوا تو ان کو رسولِ کریمﷺاور قرآنِ مجید سے بے پناہ عقیدت ومحبت ہوئی۔ انہوں نے قرآن و حدیث کو حفظ کرنا شروع کیا۔ حضرت انس بن مالک﷜ جو آپ کے خادمِ خاص تھے، کہتے ہیں کہ’ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہوتے اور حدیث سنتے جب ہم اٹھتے تو ایک دوسرے سے دہراتے حتیٰ کہ ہم اس کو ازبر کرلیتے۔ نبی پاکﷺنے ان اشخاص کے لئے خصوصی دعا فرمائی جو آپ کی باتوں کو سن کر یاد رکھیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔ کئی ائمہ محدثین ہزاروں احادیث کے حافظ تھے۔ عصر حاضر میں متون احادیث کو یاد کرنے کا ذوق موجود ہے۔ احادیث کو یاد کرنے کے لیے مختلف مجموعہ جات موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتابچہ ڈاکٹر نور الحسین قاضی کا مرتب شدہ ہے۔ انہو ں نے صحیح بخاری کی 100 چھوٹی چھوٹی مگر جامع حدیثیں جمع کی ہیں۔ تاکہ گھر کے او ر چھوٹے بڑے مدرسہ اور سکولوں کے بچے اسے آسانی سے یاد کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور طلبہ وطالبات کو اسے یادکرنی کی توفیق دے۔ آمین (م۔ا)

اسلامک آرٹ آف لِونگ فاؤنڈیشن، شاہپور کتب حدیث
948 2891 حق بات ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

نبی کریم ﷺ نے جس طرح حدیث کو حاصل کر کی ترغیب دی اور اس کےحاملین کے لیے دعا فرمائی اسی طرح حدیث وضع کرنے یا حدیث کے نام پر کوئی غلط بات آپﷺ کی طرف منسوب کرنے سے سختی سے منع فرمایا اور اایسےلوگوکو نارجہنم کی وعید سنائی ہے اور اسی طرح علماء اور محدثین نے بھی اس کے متعلق سخت موقف اختیار کیا ان کے نزدیک حدیث کووضع کرنے والا اسی سلوک کا مستحق جو سلوک مرتد اور مفسد کےساتھ کیا جاتاہے ۔وضع حدیث کی ابتدا ہجرت نبوی ﷺ کے چالیس سال بعد ہوئی حدیث وضع کرنے میں سرفہرست روافض تھے خوفِ خدا اور خوف آخرت سے بے نیازی نے اس معاملہ میں ان کو اتنا جری بنا دیا کہ وہ ہر چیز کو حدیث بنادیتے تھے ۔علمائے اسلام نے واضعین کے مقابلہ میں قابل قدر خدمات انجام د ی انہوں نے ایسے اصول وقواعد مرتب کیے او ر موضوع حدیث کی ایسی علامتیں بتائیں جس سے موضوع احادیث کےپہچاننے میں بڑی آسانی ہوتی ہےاو ر موضوع احادیث پر مشتمل کتب لکھیں تاکہ لوگ ایسی ا حادیث سےباخبر ہوجائیں جن کی کوئی اصل نہیں۔ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’حق بات‘‘ ڈاکٹر محمد اسحاق رانا ﷫ کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے زبان زد عام حدیث’’ اطلبو العلم ولو کان بالصین‘‘ کی علمی تحقیق ملکی وغیر ملکی معروف علماء کے فتاویٰ کی روشنی میں مرتب کی ہے۔نیز اس میں اس حدیث کے علاوہ مزید 9 احادیث کی تحقیق کی بھی اس میں شامل ہے ۔ان دس جھوٹی تحقیق شدہ احادیث کے تقابل میں صحیح احادیث بھی پیش کردگئی ہیں تاکہ اتباع سنت محمد ﷺ کر کے جھوٹی احادیث کی وعید سے بچا جاسکے ۔اس کے علاوہ اس کتابچہ میں علوم حدیث کی بعض معروف اصطلاحات اور طبقات کے لحاظ سے راویوں کےنقشہ جات شامل اشاعت کردئیے گیے تاکہ قارئین ان کے مطالعہ سے صحیح اور جھوٹی حدیث کی حقیقت معلوم کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں ضعیف اور موضوع احادیث پر عمل کرنے کی بجائے احادیث ِصحیحہ پر ہی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور تحقیق حدیث
949 2356 خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی امام ترمذی

انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتب احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی‘‘ امام ترمذی ﷫ کی نبی کریم ﷺ کی خصائل وعادات پر مشمتل کتاب شمائل ترمذی کا ترجمہ ہے۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقا پڑھایاجاتا ہے۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی ﷫ وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے ۔ اس کتاب میں امام ترمذی ﷫نے نہایت محنت وکاوش وعرق ریزی سے سیّد کائنات ،سيد ولد آدم، جناب محمد رسول ﷺكے عسرویسر، شب وروز اور سفر وحضرسے متعلقہ معلومات ‏کو احادیث کی روشنى میں جمع کردیا ہے- کتاب پڑھنے والا کبھی مسکراتا اورہنستا ہے تو کبھی روتا اورسسکیاں بھرتا ہے- ‏سیّد کائنات ﷺ کے رخ زیبا کا بیان پڑھتا ہے تو دل کی کلى کھل جاتی ہے اور جب گزر اوقات پر نظر جاتى ہے ‏تو بے اختیار آنسوؤں کی لڑیاں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ زیر تبصرہ شمائل ترمذی کے نسخہ کا ترجمہ وشرح کا کا م جناب علامہ منیراحمد وقار﷾ اور مولانا عبدالصمد ریالوى ﷾ اور احادیث کی تخریج کا فریضہ محترم نصیر کاشف صاحب نے بڑی محنت ولگن سے سرانجام دیا ہے۔ یاد رہے کہ احادیث ‏کی تحقیق ودراسہ میں علمائے متقدمین اورمحدث عصر ناصرالدین البانىؒ کے منہج کو مدّ نظررکھا گیا ہے۔ اللہ تعالی کتاب کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اہل ایمان کو سیرت طیبہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
950 4828 خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی ( جدید ایڈیشن ) امام ترمذی

انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتب احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی‘‘ امام ترمذی ﷫ کی نبی کریم ﷺ کی خصائل وعادات پر مشمتل کتاب شمائل ترمذی کا ترجمہ ہے۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقا پڑھایاجاتا ہے۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی ﷫ وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے ۔ اس کتاب میں امام ترمذی ﷫نے نہایت محنت وکاوش وعرق ریزی سے سیّد کائنات ،سيد ولد آدم، جناب محمد رسول ﷺكے عسرویسر، شب وروز اور سفر وحضرسے متعلقہ معلومات ‏کو احادیث کی روشنى میں جمع کردیا ہے- کتاب پڑھنے والا کبھی مسکراتا اورہنستا ہے تو کبھی روتا اورسسکیاں بھرتا ہے- ‏سیّد کائنات ﷺ کے رخ زیبا کا بیان پڑھتا ہے تو دل کی کلى کھل جاتی ہے اور جب گزر اوقات پر نظر جاتى ہے ‏تو بے اختیار آنسوؤں کی لڑیاں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ زیر تبصرہ شمائل ترمذی کے نسخہ کا ترجمہ وشرح کا کا م جناب علامہ منیراحمد وقار﷾ اور مولانا عبدالصمد ریالوى ﷾ اور احادیث کی تخریج کا فریضہ محترم نصیر کاشف صاحب نے بڑی محنت ولگن سے سرانجام دیا ہے۔ یاد رہے کہ احادیث ‏کی تحقیق ودراسہ میں علمائے متقدمین اورمحدث عصر ناصرالدین البانىؒ کے منہج کو مدّ نظررکھا گیا ہے۔ اللہ تعالی کتاب کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اہل ایمان کو سیرت طیبہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
951 6551 خطبہ ربانیہ تفسیر القرآن اور منکرین حدیث ابو الحسن مبشر احمد ربانی

کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلی رہی ہے۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیرنظر کتاب’’ خطبہ ربانیہ:تفسیر القرآن اور منکرین حدیث ‘‘ فضیلۃ الشیخ مفتی ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے ایک خطبہ ہے جسے جناب اکبروانی صاحب نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں منکرین حدیث کے مختلف گروہوں کاتعارف کروانے کےبعد منکرین حدیث کےحدیث پر کیے گئے اعتراضات کےمسکت جوابات دئیے گیے ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
952 2760 دامنِ حدیث چھوٹنے نہ پائے ابو سعد آصف عباس حماد

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔آج بھی بعض لوگ سرسری طور پر حدیث  کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " دامن حدیث چھوٹنے نہ پائے " محترم ابو سعد آصف عباس حماد صاحب کی تصنیف ہے،جبکہ تحقیق وتخریج محترم غلام مصطفی ظہیر امن پوری کی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے مقام حدیث،تدوین حدیث،کتب حدیث،استخفاف حدیث اور فتنہ انکار حدیث پر ایک مختصر ،مدلل اور عام فہم علمی وتحقیقی گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار العلم، ممبئی حجیت حدیث و سنت
953 1928 درس صحیح بخاری منیر احمد سلفی

دورِ حاضر کے عظیم محدث حضرت الامام حافظ محمد گوندلوی ﷫ ​۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں آپ نے حفظِ قرآن آغاز کیا ۔تکمیل حفظ کے بعد جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔اور مزید دینی تعلیم  مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں حاصل کی ۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی سے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے،  وہاں چند سال تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند پر  فائز ہوئے ۔ ۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں بطور  شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر گوجرانوالہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک یہیں رہے ۔ بڑے  بڑے  متبحر اہل علم آپ کے  تبحر علمی کے معترف ہیں ۔حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی﷫ حافظ محمد گوندلوی ﷫ کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت میں یہ شخص علم کے ایسے سمندر ہیں جس کا کوئی کنارا نہیں اور علمی میدان میں اتنی اونچی پرواز پر چلے گئے ہیں جہاں تک کسی دوسرے کی رسائی نہیں‘‘(الاعتصام، محدث گوندلوی نمبر، ص: ۳۰، ۱۳)اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن ضیاء ﷾اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں’’علامہ ناصر الدین البانی ر﷫ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے علم و فضل کے بڑے قدر شناس تھے۔ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے ایک شاگرد مولانا محمد ریاض بن محمد شریف سیالکوٹی سے راقم الحروف کی ملاقات ہوئی تو وہ بتانے لگے کہ جب میں علامہ البانی سے ملاقات کرنے کے لیے مرکز الجنوب عمان میں واقع ان کے مکتبہ میں گیا اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے حضرت حافظ صاحب گوندلوی  سے اپنے تلمذ کا ذکر کیا تو علامہ البانی حضرت حافظ صاحب  کا ذکر سن کر بڑے خوش ہوئے اور فرمانے لگے:’’ما رأیت تحت أدیم السماء أعلم من الحافظ المحدث محمد الجوندلوی، و کان إمامً فی کل فن، و ھو من أکبر العلماء فی القارۃ الہندیۃ۔‘‘ (مقالات محدث گوندلوی) آپ  نے  طویل عرصہ  صحیح بخاری کی  تددیس کی  اور سیکڑوں  طالبانِ علوم نبو ت  نے  آ پ سے   صحیح بخاری  کا  تدریس لیا ۔زیر نظر  کتاب ’’درس صحیح بخاری ‘‘ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی ﷫ کی تقاریر ودروس صحیح بخاری پر مشتمل  ہے  جس میں   محدث گوندلوی کی سوانح حیات ،امام بخاری ، صحیح بخاری شریف اور  حدیث کی علمی مباحث اور  صحیح بخاری شریف کے کتاب الایمان  پر  حضرت حافظ  صاحب  کے   علمی  دورس شامل  ہیں ۔یہ حافظ صاحب کےوہ دروس ہیں جو  انہوں نے  ’’جامعہ محمدیہ‘‘ گوجرانوالہ  میں 26اکتوبر1975ء تا8دسمبر1975ء  صحیح بخاری پڑھنے والے طلباء سے ارشاد فرمائے  ۔کتاب کے مرتب منیر احمدالسلفی ﷾ نے کسیٹوں سے  سن کر انہیں مرتب کیا اور   افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی  حافظ  صاحب اور ان کے دورس کو مرتب کرکے شائع کرنے والےتمام احباب کی  مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین)(م۔ا)

 

اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور شروحات حدیث
954 273 دفاع سنت ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

یہ کتاب  شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تالیف لطیف ہے جو در حقیقت ایک کتاب بنام ’’ہفوات المسلمین ‘‘ کاعلمی رد ہےجواگست  1922ء میں ایک رافضی اور بدعتی عقائد کے حامل مصنف کی طرف سے شائع ہوئی۔ جس میں اس نے اپنےفہم فاسد سےبعض احادیث صحیحہ کی غلط تعبیر وتشریح پیش کی ہے اور ’’والاناء یترشح یما فیہ ‘‘کےمصداق اپنے خبث باطن کے اظہار کی بھرپور کوشش کی ہے اور یوں وہ ذخیرۂ حدیث پر ردوقدح وارد کرنے کامرتکب بن گیاہے حالانکہ اس تمام سعی لاحاصل کی اساس اوہام وشبہات کےسوا کچھ نہیں اور یہ تمام شبہات اہواء نفس اور شہوات نفس کے نبیجہ میں ابھرتے ہیں ۔اس کتاب میں مولانا نے ہفوات المسلمین  والوں کے تما عقلی ونقلی اعتراضات کا جواب بالدلیل پیش کیا ہے ۔جو ان کے منہ پرایک کھلا طمانچہ ہے ۔
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
955 266 دفاع صحیح بخاری محمد ابو القاسم بنارسی

قرآن مجيدکےبعد سب سے زیادہ صحیح ترین اور قابل اعتماد کتاب ہونے کے شرف صحیح بخاری کو حاصل ہے۔ علماءے امت کا اتفاق ہے کہ اس کی تمام مرفوع ومتصل روایات کی صحت پر اجماع اور انہیں تلقی بالقبول حاصل ہے۔ لیکن تقلیدی جمود اور فقہی روایات کے دفاع میں نہ صرف صحیح بخاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ امام بخاری پر بھی طنز کے نشتر چلائے گئے۔ صحیح بخاری کو ناقص اور نامکمل ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی تو اس کی احادیث کو ضعیف اور ناقابل عمل قرار دینے سے دریغ نہ کیا گیا۔ طرفہ تماشہ تو یہ ہے کہ اس کی بعض روایات کو قرآن پاک کے خلاف باور کرانے میں بھی کوئی عار محسوس نہ کی گئی۔ ان اعتراضات کی بارش کرنے والوں میں سے ایک نمایاں نام مولوی عمر کریم حنفی کا ہے جنہوں نے امام بخاری اور صحیح بخاری کو نشانے پر رکھتے ہوئے بہت سے رسائل  اور اشتہار تحریر کیے جن کا علمی اور سنجیدہ اسلوب میں مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی نے مختلف رسائل میں جواب دیا۔ زیر نظر کتاب میں حافظ شاہد محمود نے بھرپور محنت کے ساتھ ابوالقاسم سیف بنارسی کے دیے گئے تمام جوابات کو جمع کیا ہے۔ یہ مجموعہ سات کتابوں پر مشتمل ہے:1۔ صراط مستقیم لہدایۃ عمر کریم۔ اس میں عمر کریم پٹنوی کے اشتہار کا مختصر جواب ہے۔2۔ الریح العقیم لحسم بناء عمر کریم۔ اس میں ذکرکردہ اشتہار کے بقیہ مباحث کو مفصل بیان کیا گیا ہے۔3۔ العرجون القدیم فی إفشاء ہفوات عمر کریم۔ اس میں امام بخاری کا دفاع اور ان کے حالات زندگی قلمبند کیے گئےہیں۔4۔ الخزی العظیم للمولوی عمر کریم۔ اس میں صحیح بخاری کی حدیثوں میں مطابقت ثابت کر کے عمر کریم کے اعتراضات کا دندان شکن جواب تحریر کیا گیا ہے۔5۔ ماء حمیم للمولوی عمر کریم۔ اس میں عمر کریم کے بارہ سوالوں کے جواب بیان کیے گئےہیں۔6۔ الأمر المبرم لإبطال الکلام المحکم۔  یہ ’’الکلام المحکم‘‘ میں کیے گئے اعتراضات کا مسکت اور جامع جواب ہے۔7۔ حل مشکلات بخاری۔ یہ کتاب پچھلی تمام کتابوں کا خلاصہ ہے۔المختصر اردو زبان میں دفاع صحیح بخاری پر اس قدر جامع کتاب پہلی بار منظر عام پر آئی ہے۔ اسے صحیح بخاری کے دفاع  پر مشتمل دستاویز کہا جائےتو بے جا نہ ہوگا۔

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
956 255 دوام حدیث جلد اول حافظ محمد گوندلوی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔تو اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷫ وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ اہل علم او ررسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظرکتاب ''دوامِ حدیث'' بھی علمائے اہل حدیث کی دفاع ِ حدیث کے باب میں سرانجام دی جانے والی خدمات جلیلہ ہی کا ایک سنہری باب ہے جو محدث العصر حافظ محمد گوندلوی ﷫ کے تحقیق آفریں قلم سے رقم کیا گیا ہے۔یہ کتاب در اصل منکرینِ حدیث وسنت کی ان تحریرات کاجواب ہے جن کوغلام احمد پرویز نے ''مقام حدیث'' کے نام سے 1953ء میں شائع کیا تھا۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔جلد اول میں ''مقام حدیث'' کے تمام مغالطات کا تفصیلی جواب دیا ہے او رجلد دوم میں ڈاکٹر غلام برق جیلانی کی انکار حدیث پر مبنی کتاب''دواسلام'' کا مکمل جواب تحریر کیا ہے۔ حضرت حافظ محدث گوندلوی نے 1953ءمیں جواب کومکمل کرلیا تھا ۔جو کہ ہفت روزہ ''الاعتصام''،ماہنامہ رحیق''اور ترجمان الحدیث ،لاہور میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔ پہلی بار حافظ شاہد محمود﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اس کتاب پر تحقیق وتخریج کا کام کر کے کتابی صورت میں حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ محدث گوندلوی کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے ،اور فاضل نوجوان جید عالمِ دین حافظ شاہد محمود ﷾ کی علمی وتحقیقی خدمات بھی انتہائی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل اورزورِ قلم میں برکت فرمائے (آمین)( م۔ا)

 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
957 4097 راہ سنت ابو السلام محمد صدیق

ٖ اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں: ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین، بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "راہ سنت" محترم مولانا ابو السلام محمد صدیق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سنت نبوی کی اہمیت و ضرورت اور حجیت پر تفصیلی بحث کی ہے اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا کافی وشافی جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی دفاع سنت نبوی کی ان کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا اتباع الرسول و اتباع سنت
958 2179 رحیق الارواح ابو بسام خالد بن محمد

اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ۔ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رحیق الارواح "ابو بسام خالد بن محمد علی الحاج ﷫کی مایہ ناز تصنیف "السنۃ مفتاح الجنۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت حافظ محمد منشاء بن جمال الدین شہید﷫ نے حاصل کی ہے۔آپ نے اس کتاب میں حدیث وسنت نبوی کی اہمیت وضرورت اور حجیت پر تفصیلی بحث کی ہے اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا کافی وشافی جواب دیا ہے۔اللہ تعالی دفاع سنت نبوی کی ان کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

فاروقی کتب خانہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
959 3192 رسالہ عمل بالحدیث ولایت علی صادق پوری

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔زیر تبصرہ کتاب"رسالہ عمل بالحدیث" محترم مولانا ولایت علی صادق پوری صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے حدیث پر عمل کرنے کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور کتب حدیث
960 3060 رسالہ مطمئنہ در تحقیق مسنہ محمد یوسف راجووالوی

ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قربانی کے جانور کی صفات شریعت نے تفصیل سےبیان کر دی ہیں،جن میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ جانور کم از کم "مسنہ"یعنی دودانت والا ہو، اور اگر ایسا جانور نہ مل سکے تو تنگی کی صورت میں ایک سال کا کھیرا مینڈھا کیا جس سکتا ہے۔لیکن افسوس کہ بعض  لوگ کھیرا چھترا ہی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک حوصلہ افزاء طرز عمل نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " رسالہ مطمئنہ در تحقیق مسنہ"محترم مولانا محمد یوسف راجووالوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے دلائل کے ساتھ مسنہ کی تحقیق کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ کمالیہ راجووال تحقیق حدیث
961 1810 روایت حدیث میں خواتین کا مقام ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان

اسلام نے عورت کے لیے  حصول علم دین فرض قرار دیا ہے  ۔چنانچہ ایک مسلمان خاتون کےلیے زیبائش وآرائش، ستر عورت،حجاب شرعی کی شرائط  نگاہ ونظر ،خلوت وجلوت اور اختلاط کے متعلقہ احکام کتاب اللہ  اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق جاننا ضروری  ہے۔جس طر ح عورت کے لیے  اپنے دن رات کے متعلقہ احکام کا جاننا  ضروری ہے اس کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے  کہ کس طرح شرک ومعاصی اور آفات  وامراض قلبیہ سے بچ سکتی  ہے اور ان کے  نقصانات کیا  ہیں ؟ اور کون سا راستہ ان  بیماریوں سے محفوظ  وسالم  ہے۔ نبی کریم  ﷺ کے مبارک اور خیر القرون زمانے میں عورتوں نےجب علمی ضرورت کو محسوس کیا تو آپﷺکی  خدمت میں حاضر ہو کر  اپنے لیے ایک علمی مجلس کے قیام کا مطالبہ کیا ۔اور خواتین کا یہ  علمی سلسلہ  صرف طلب علم ہی  پر موقوف نہیں رہا ۔بلکہ انکا یہ  سلسلہ علم کی نشر واشاعت  اور کتب حدیث کی روایت اور درس وتدریس پر بھی اس طرح مشتمل او ر حاوی رہاکہ خواتین اس میں  امت کے بہت سے رجال کار پر فائق رہیں اور ان سےسبقت لے گئیں۔کتب  تراجم  میں  بے شمار  مشاہیر  خواتین  کےحالات واقعات  موجو د ہیں ۔زیر نظرکتاب  ’’روایت حدیث میں خواتین کا مقام ‘‘ ابو عبیدہ مشہور بن حس  آ ل سلمان کی  عربی کتاب ’’عنایۃ النساء بالحدیث النبوی‘‘ کا  اردو ترجمہ ہے ۔ صاحب  کتاب نے اس  میں  تیر ہویں صدی ہجری تک راویات اور محدثات  اسلام  کے حالات اور کارنامے جمع کردئیے ہیں  جو انہوں نے  خاص طور پر خدمت حدیث میں انجام  دئیے۔اس کتاب کے ترجمے کی سعادت  نور محمد انیس  نے  حاصل کی ہے  ۔نہایت آسان اور رواں ترجمہ کیا ہے ۔ اب اردو داں خواتین بھی  اس کتاب  سےخوب استفادہ کرسکتی ہیں۔ مدارس ،کالجزکی طالبات  اور معلمات کے لیے  یہ کتاب بڑا علمی ذخیرہ  ہے۔اللہ تعالی  خواتین اسلام کے لیے  اس کتاب کو نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا )

دار الاشاعت، کراچی علوم حدیث
962 3741 روضۃ المسلم شرح مقدمۃ المسلم محمد حسین صدیقی

صحیح مسلم کتب صحاح ستہ میں صحیح بخاری کے بعد شمار کی جاتی ہے ، امام مسلم بن حجاج ﷫نے اس کی احادیث کو انتہائی محنت اور کاوش سے ترتیب دیا ہے حسن ترتیب اور تدوین کی عمدگی کے لحاظ سے یہ صحیح بخاری پر بھی فوقیت رکھتی ہے اور زمانہ تصنیف سے لیکر آج تک اس کو قبولیت عامہ کا شرف حاصل رہا ہے۔ متقدمین میں سے بعض مغاربہ اور محققین نے صحیح مسلم کو بے حد پسند کیا ہے اور ا س کو صحیح بخاری پر بھی ترجیح دی ہے چنانچہ ابو علی حاکم نیشاپوری اور حافظ ابوبکر اسماعیلی صاحب مدخل کا یہی قول ہے اور امام عبد الرحمان نسائی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح امام بخاری کی صحیح سے عمدہ ہے(الشیخ محی الدین ابوذکریا یحیٰی بن شرف النووی المتوفی 676 ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13مطبوعہ نور محمد اصح المابع کراچی1375ھ) اور مسلم بن قاسم قرطبی معاصر دارقطنی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح کی مثل کوئی شخص نہیں پیش کرسکتا ، ابن حزم بھی صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح دیتے تھے۔(حافظ الشہاب الدین ابن حجر عسقلانی المتوفی 852ھ ہدی الساری جلد 1صفحہ 24مطبوعہ مصر)اور خود امام مسلم نے اپنی کتاب کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر محدثین دو سو سال بھی احادیث لکھتے رہیں پھر بھی ان کا مدار اسی کتاب پر ہوگا (شیخ محی الدین ابو ذکریا یحیٰی بن شرف نووی متوفی 676ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13 مطبوعہ نورمحمد اصح المطابع کراچی 1375ھ) ۔ اور اب تو دو سو برس چھوڑکر گیارہ سو برس ہونے کو آئے لیکن ان مرد خدا کے قول کی صداقت میں کوئی فرق نہیں آیا اور شاہ عبد العزیز بیان کرتے ہیں کہ ابو علی زعفرانی کو کسی شخص نے وفات کے بعد خواب میں دیکھا اور ان سے پوچھا کہ تمہاری بخشش کس سبب ہوئی تو انہوں نے صحیح مسلم کے چند اجزا کی طرف اشارہ کرکے فرمایا ان اجزا ءکے سبب اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا ۔(شاہ عبد العزیز محدث دہلوی متوفی 1229 ھ بستان المحدثین ص281مطبوعہ سعید اینڈ کمپنی کراچی) امام مسلم ﷫ نے صحیح مسلم کے شروع میں ایک عظیم الشان مقدمہ قائم کیا ہے جس میں انہوں نے اس کتاب میں احادیث بیان کرنے کے اپنے منہج اور اسلوب کو بیان کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" روضۃ المسلم شرح مقدمۃ المسلم " جامعہ بنوریہ میں حدیث کے استاذ مولانا محمد حسین صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امام مسلم ﷫ کے مقدمے کی شرح بیان فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

زمزم پبلشرز کراچی شروحات حدیث
963 2790 رہبر تخریج حدیث ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری

تخریج سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی او ران پر حکم لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث کی بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب میں ہےفن تخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنت رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور سے موجودہ زمانہ میں علوم شریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنون حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتب حدیث میں سے کن کتابوں میں کہاں پائی جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رہبر تخریج حدیث‘‘ انڈیا کے اسلامی اسکالر ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری ﷾(صدر شعبہ حدیث ،جامعہ محمد منصورہ مالیگاؤں) کی کاوش ہے جو کہ علم حدیث کےایک اہم گوشہ فنِ تخریج سے متعلق ہے ۔اردو زبان میں اس فن کی یہ پہلی کی کتاب ہے ۔مؤلف نے اس کتاب میں بڑے اچھے انداز میں اورآسان اسلوب میں حدیث تخریج کرنے کاطریقہ بتایا ہے۔فن حدیث کی کتابوں کی کتنی قسمیں ہیں ہر قسم کی تعریف او ران میں سے مشہور کتابوں کا تذکرہ وتعارف اور طریقہ تخریج واضح کردیا ہے۔ کس قسم کےلیے کون سا قائدہ استعمال کیاجاسکتاہے بڑی دقت اورمہارت سے سمجھا دیا ہے۔فن حدیث اور دیگرفنون کی کتابوں سے حدیث کیسے تلاش کی جاسکتی ہے اوراس پر حکم کیسے لگایا جاسکتاہے۔ اس کتاب سے بہت آسانی سے معلوم کی جاسکتا ہے ۔اس کتاب کو ترتیب دینے میں کتاب ’’ تحفۃ التخریج الی ادلۃ التخریج‘‘ کوبنیاد بنایا گیا ہے۔اورانہی اصولوں ، ابواب اورمعلومات کو ذکر کیا گیا ہے جو اس میں موجود ہیں ۔ مصنف موصوف نے کتا ب کوعام فہم مختصر او رمفید بنانے کی حتیٰ الامکان کو شش کی ہے۔یہ کتاب مقدمہ کےعلاوہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ خدمتِ حدیث کےسلسلے میں ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

مرکز القرآن والسنہ الہ آباد انڈیا اصول حدیث
964 3666 ریاض الصالحین ( صادق خلیل ) جلد اول یحییٰ بن شرف النووی

"ریاض الصالحین" ساتویں صدی ہجری کے امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی﷫ کی ایسی عظیم الشان تالیف ہے کئی صدیوں سے یہ مجموعہ حدیث سے امت مسلمہ میں مقبول ہے ۔اس میں عام آدمی کودرپیش تمام مسائل کا حل قرآن کریم کی آیات اور منتخب صحیح احادیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام حاصل کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے۔ ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سےعربی زبان میں اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں اور اردو زبان میں بھی اس کے متعدد تراجم کئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ر یاض الصالحین ‘‘وطن عزیز کے معروف عالم دین استاذ الاساتذہ مصنف ومترجم کتب کثیرہ مولانا محمد صادق خلیل ﷫(سابق استاد جامعہ لاہور اسلامیہ ،لاہور ) کے ترجمہ وحواشی پر مشتمل ہے ۔ مولانا صادق خلیل ﷫نے یہ ترجمہ تقریبا چالیس سال قبل اس وقت کیا کہ جب آپ جامعہ تدریس القرآن والحدیث ،راولپنڈی میں بطور شیخ الحدیث خدمات انجام دے رہے تھے ۔موصوف نے ریاض الصالحین کا مفید ترجمہ وحواشی تحریر کرنے کے علاوہ ایک علمی مقدمہ بھی لکھا جو کتاب ہذامیں شامل اشاعت ہے ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی خدمت حدیث کی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین) (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور تراجم حدیث
965 4730 سبل السلام اردو ترجمہ جلد اول محمد بن اسماعیل صنعانی

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں  ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " سبل السلام، اردو ترجمہ " امام صنعانی﷫ کی مایہ ناز تصنیف کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے،جو چار جلدوں پر مشتمل  شریعہ اکیڈمی انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کا مطبوعہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحمن کیلانی صاحب ﷫ نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد شروحات حدیث
966 666 سبیل الرسول ﷺ ۔تخریج شدہ محمد صادق سیالکوٹی

اسلام اور اس کی تعلیمات کوسمجھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اتباع اساس اور بنیادی شئے ہے۔دین اسلام پر چلنے کے لیے سرورکائنات حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے صرف احادیث نبوی ﷺ کی مشعل اور سنن ہذی کے چراغ ہی قرآن مجید کی راہ عمل کے چراغ ہیں۔یہی وہ موضوع ہے جو زیر  نظر کتاب میں برصغیر پاک وہند کے مشہور مؤلف جناب حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کے زیر قلم آیا ہے ۔یہ کتاب متذکرہ موضوع پر مولانا موصوف کے سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں نہایت حسن وخوبی اور دلائل کے ساتھ ایک کلیدی حیثیت رکھتی  ہے ۔کتاب کی یہ خوبی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اس کے پڑھنے سے رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔کتاب کی سلیس عبارت،دلکش طرز تحریر اور موقع بہ موقع اشعار نے اس کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔تقلید ائمہ اور اطاعت رسول کے حوالے سے یہ کتاب انتہائی مفید اور قابل مطالعہ ہے ۔(ط۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور اتباع الرسول و اتباع سنت
967 412 سلسلہ احادیث صحیحہ (اردو) جلد 1 ناصر الدین البانی

اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم میں سے بہت سے ایسے صاحب عقل و دانش پیدا کیے ہیں جن کا ذکر خیر مشک و عنبر سے زیادہ قیمتی ہے ۔ انہی باہمت ہستیوں میں سے ایک نام علامہ ناصر الدین البانی کا ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی شجر حدیث کی آبیاری کے لیے وقف کیے رکھی۔ شیخ موصوف کے علمی کارناموں کی طویل فہرست میں سب سے نمایاں کارنامہ احادیث رسول ﷺ کے ذخیرہ میں غوطہ زن ہو کر ان کو صحت و ضعف کے اعتبار سے تقسیم کرنا ہے۔ شیخ موصوف نے حدیث رسول ﷺ پر نہایت وقیع کام کرتے ہوئے کھوٹے اور کھرے کو الگ الگ کیا۔ اس وقت آپ کے سامنے ’سلسلہ احادیث صحیحہ‘ کے نام سے احادیث کا ایسا مجموعہ ہے جس کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے اور فوائد کا تذکرہ کرنے کا فریضہ استاذ الحدیث عبدالمنان راسخ اور ابو میمون محفوظ احمد اعوان نے انجام دیا ہے۔ اس اردو ترجمہ کی خاصیت یہ بھی ہے کہ تمام احادیث کو متعدد ابواب کے تحت یکجا کیا گیا ہے۔ کتاب کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ شیخ البانی معصوم عن الخطاء نہیں تھے آپ کے بعض تفردات پر اہل علم نے نقد کیا ہے۔

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تراجم حدیث
968 1698 سلسلہ احادیث صحیحہ (اپ ڈیٹ)جلد 1 ناصر الدین البانی

خدمت حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی  کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد ہے۔دور حاضر میں شیخ البانی  نے احادیث کی تحقیق اور تخریج کا جو شاندار کام کیا ہے ماضی میں اس کی مثالی نہیں ملتی ۔زیر نظر کتاب سلسلة احاديث الصحيحة شیخ کی عظیم الشان تصانیف میں سے ہے جس میں شیخ نے عوام الناس کے فائدے کےلیے مختلف ابواب ،فصول،مسائل اور فوائد سےمتعلقہ صحیح احادیث کو جمع کردیا ہے ۔شیخ نے اس کتاب میں تبویب بندی اور کسی خاص ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا بلکہ تخریج وتحقیق کے اصول وقواعد کے مطابق جیسے جیسے احادیثِ صحیحہ میسر آتی گئیں انہیں کتاب میں قلم بند کرتے رہے۔اور مختصراً متونِ احادیث ،اسانید طرق اور رواۃ پر بھی بحث کرتے ہوئے فقہی فوائد پر بھی روشنی ڈالی ہے اور بعض مقامات پر کسی خاص موضوع پر طویل ابحاث بھی پیش کی ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ ابو میمون محمد محفوظ اعوان ﷾ نے سلسلہ احادیث الصحیحہ کا ترجمہ کرنے کے علاوہ اس کتاب کی فقہی ترتیب،کتاب بندی،باب بندی اور تخریج وغیرہ کا کام بھی سر انجام دیا ۔ انصار السنہ پبلی کیشنز،لاہور نے اسے 6جلدوں میں شائع کیا ہے۔ اللہ تعالی شیخ البانی اس کتاب کو طباعت کےلیے تیار کرنے والے تمام احبا ب کی جہود کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
969 5736 سلعۃ القربۃ اردو شرح نخبۃ الفکر ابن حجر العسقلانی

اصولِ حدیث پر  حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ کی سب سے  پہلی اور اہم  تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے  جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے  جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے  پیش نظر اکثر مدارس دینیہ   میں  شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں  ابن حجر  نے  علومِ  حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے  ۔حدیث اوراصو ل میں  نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم  لغت میں خلیل بن احمد  کی  کتاب العین  کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول  حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں  لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن  حجر نے ہی  اس کتاب کی  شرح  ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے   متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے  بعد  کئی اہل علم  نے  نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب’’ سلعۃ القربہ اردو شرح نخبۃ الفکر ‘‘  شارح صحیح بخاری   امام ابن حجر عسقلانی ﷫ کی اصول حدیث پر  مشہور درسیی کتاب نزہۃ النظر فی  توضیح نخبۃ الفکر کا اردو ترجمہ ہے  ۔نخبۃ الفکر کا یہ ترجمہ محمد عبد الحی کلفلیتوی   نے  کیا ہے ۔کتاب ہذا کے ساتھ  مولانا خیر محمد  کا   اصول حدیث کے متعلق   رسالہ’’  خیر الاصول فی حدیث الرسول ‘‘ بھی شامل اشاعت ہے ۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور اصول حدیث
970 6579 سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم عبد القیوم بن محمد بن ناصر السیحبانی

قرآن مجیدکےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے۔اور انسانیت کےلیے ایک عظیم مشعل راہ اور نمونۂ عمل ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح زندگی کےہر موڑاخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات اقدس کوبطور نمونہ پیش نظر رکھنا چا ہیے کیوں کہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے۔ زیر نظر مختصر کتاب ’’سنت رسول کی تعظیم اور مخالفینِ سنت کے بارے میں سلف کاموقف ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبدالقیوم بن محمد ناصر السحیبانی حفظہ اللہ (استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)کے تصنیف شدہ عربی رسالہ تعظيم السنة وموقف السلف ممن عارضها أو استهزأ بشئ منها کا اردورترجمہ ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں قرآن وحدیث اور آثار سلف کی روشنی میں سنت رسول اللہﷺ کی اہمیت ومقام ومرتبہ اور اس کی عظمت پر مختصر مگر جامع انداز میں بڑی ہی قیمتی بحث کرتے ہوئے سلف صالحین کا سنت سے لگاؤ اور معاندین ومخالفین سنت کےساتھ ان کےردّ عمل کو واضح کرنے کےلیےان کی زندگیوں کےمتعددواقعات وحکایات کا بہترین انتخاب کیا ہے۔ اورسنت کی مخالفت کرنےوالوں ،اسے عقل کے ترازو پر تولنےوالوں، اوراس کےاوامر کی مخالفت کرنےوالوں کے خطرناک انجام سے لوگوں کو آگاہ کیاہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

مرکز السلام تعلیمی جھارکھنڈ انڈیا حجیت حدیث و سنت
971 3738 سنت رسول ﷺ اور قرآن دونوں ایک ہی چیز ہیں عبد اللہ بن زید المحمود

سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔قرآن کریم اور سنت رسول میں کوئی غیریت نہیں بلکہ اصل میں یہ دونوں ایک ہیں قرآن حکیم کتاب ہے تو سنت اس کی تفسیر قرآن حکیم اجمال ہے تو سنت اس کی تفصیل ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سنت رسول ﷺ اور قرآن دونو ں ایک ہی چیز ہیں ‘‘ شیخ عبد اللہ بن زید المحمود کا تحریر شدہ عربی رسالہ ’’سنۃ الرسول شقیقۃ القرآن‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں شیخ موصوف نے سنت اور حدیث کی دین میں حیثیت پر مدلل اور مفصل بحث کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ’’قرآن اور سنت اصل میں دونوں ایک ہیں۔ یعنی سنت کا انکار قرآن کریم کا انکار ہے ۔یہ مختصر رسالہ اپنے موضوع میں علمی اور مفید ہے ۔اس رسالے کی افادیت کے پیش نظر مولانا مختار احمد ندوی ﷫ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا اور دار الکتب السلفیہ ،لاہور نے اسے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
972 912 سنت سے ایک انٹرویو پروفیسر محمد رفیق چودھری

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی اطاعت کولازم ٹھیرایا وہیں رسول اللہﷺ کی اطاعت کو بھی واجب العمل قرار دیا ۔ قرآن کریم کو سجھنے اور اس کی تشریح و توضیح کے لیے احادیث نبویہﷺسے بڑھ کر کوئی اور ماخذ مدد نہیں دے سکتا۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین سنت اور حدیث کے مابین تفریق کر کے ان کو خانہ زاد معانی پہنانے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ رفیق چودھری صاحب عرصہ سے اس فکر کو مسکت جوابات سے نواز رہے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی متعدد کتب بھی زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ پیش نظرکتاب بھی چودھری صاحب کی سنت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ایک گرانقدر تصنیف ہے۔ جس میں انھوں نے ایک الگ اسلوب میں یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ قرآن و سنت کے مجموعے کا نام ہے اسلام کو اگر کتاب اللہ سے الگ کر کے دیکھا جائے یا اسے سنت سے جدا کرنے کی کوشش کی جائے دونوں صورتوں میں سوائے ظلمت و ضلالت کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ اس کتاب کے مطالعے سے یہ امر بالکل واضح ہو جائے گا کہ حدیث و سنت دراصل قرآن ہی کی شرح ہے اور قرآن ہی کی طرح حجت اور واجب العمل ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی یہ پہلو بھی نمایاں ہو کر سامنے آجائے گا کہ حدیث و سنت ہر دور میں پوری انسانی زندگی کے لیے کامل ہدایت اور رہنمائی ہے۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ قرآنیات لاہور علوم حدیث
973 1697 سنت نبوی پر عمل واجب اور اس کا انکار کفر ہے عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔زیر تبصرہ کتاب’’سنت نبوی پر عمل واجب اور اس کا انکار کفر ہے‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین مفتی اعظم سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز﷫ کی تالیف ہے ،جس میں انہوں مستند دلائل کے ذریعے حجیت حدیث پر استدلال کیا ہے اور منکرین حدیث کو مسکت اور دندان شکن جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

مکتبہ نور حرم، کراچی اتباع الرسول و اتباع سنت
974 756 سنت کی آئینی حیثیت سید ابو الاعلی مودودی

انکار سنت کا فتنہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ انکار سنت کا یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔

زیر نظر کتاب ایک پرویزی ڈاکٹر عبد الودود اور سید ابو الاعلی مودوی ؒ کے سنت کی آئینی حیثیت کے بارے ایک طویل مراسلت پر مشتمل ہے جو پہلے ترجمان القرآن میں شائع ہوئی اور بعد ازاں اس کی افادیت کے پیش نظر اسے ایک مستقل کتاب کے طور بھی شائع کیا گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مولانا مودودی ؒ نے اس کتاب میں عقل و نقل کی روشنی میں پرویزی فکر کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو سنت کے اس دفاع پر جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین(ت۔م)
 

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور حجیت حدیث و سنت
975 3457 سنتیں جو چھوڑ دی گئیں عبد الملک القاسم

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنتیں جو چھوڑ دی گئیں" مولانا عبد المالک القاسم کی عربی تالیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا یوسف بن اسحاق نے نہایت سلیس انداز سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی اتباع الرسول و اتباع سنت
976 1846 سنن ابو داؤد جلد اول امام ابوداؤد سلیمان بن اشعث سجستانی

احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے  اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیثِ رسول ہے  اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس  متن کی عملی تفسیر ہے  رسول ﷺ کی زندگی کے بعد  صحابہ کرام  نے  احادیث  نبویہ  کو  آگے  پہنچا کر  اور پھر  ان  کے  بعد ائمہ محدثین  نے  احادیث کومدون  او ر  علماء امت  نے کتب  احادیث  کے تراجم وشروح  کے ذریعے  حدیثِ رسول کی  عظیم خدمت  کی  ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے  ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی  خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے  شاگردوں  اور  کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی  زبان کافی پرانی ہوگئی ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں  نئے  سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔ماشاء  اللہ یہ سعادت او رشرف دار السلام کو حاصل ہوا کہ انہوں نے  مذکوروہ ضرورتوں کااحساس کرتے ہوئے ایک صدی کے بعد نئےسرے سےکتب  ستہ کے  تراجم وفوائد اردوزبان  کے جدید اور معیاری اسلوب میں کراکر  ان کو طباعت کے اعلی معیارپر شائع کرنے کا  پروگرام بنایا تاکہ قارئین کے  لیے ان کا مطالعہ او ر ان سے استفادہ آسان ہوجائے اور یوں ان کا حلقۂ قارئین بھی زیادہ سے  زیادہ وسیع ہوسکے  کیونکہ ان تمام کاوشوں کا مقصد احادیث رسول کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے ۔کتب احادیث بالخصوص  صحاح ستہ کے نئے تراجم کے سلسلے میں مکتبہ سلفیہ ،پاکستان ، مجلس علمی دار الدعوۃ (نئی دہلی)اور ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائیاستاذ حدیث امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی (ریاض) کاوشیں بھی  لائق تحسین  ہیں ۔زیر نظر ’’کتاب سنن ابو داؤد‘‘ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائیاستاذ حدیث امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی (ریاض) کے  ترجمہ کے ساتھ  چار مجلدات پر مشتمل ہے ۔ جس میں  مراجعت  وتخریج کا کام  مجلس علمی دار الدعوۃ (نئی دہلی) نے سرانجام  دیا ہے ۔ یونیکوڈ  اور پی ڈی  ایف فارمیٹ میں محترم ابوطلحہ عبدالوحید بابر ،محترم محمد عامر عبدالوحید انصاری ،محمد آصف مغل حفظہم  اللہ نے  بڑی محنت شاقہ سے اسے دعوتی  مقاصد کے لیے  تیا رکیا ہے  ۔کہ  جسے  سنن ابوداؤد  مترجم سے  استفاد ہ کرنے کا تیز ترین سوفٹ وئیر کا درجہ حاصل ہے  ۔ اس پروگرام  میں  سنن ابوداؤد کے ابواب کی فہرست اور حدیث  نمبر پر کلک کرنے سے ایک  لمحہ میں  مطلوبہ باب  ،متن حدیث ، تک  پہنچ  کر  استفادہ کیا جاسکتاہے  ۔اور یونیکوڈ  فائل سے  کسی  بھی  مطلوبہ  حدیث کا  متن او راس کا ترجمہ کاپی کیا جاسکتا ہے ۔ اس  نسخے کی ایک  امتیازی خوبی یہ  ہے  کہ اس میں تمام  ابواب واحادیث کا انگریزی ترجمہ بھی  کردیا ہے گیا ہے  جس  سے قارئین کے لیے  ایک ہی  جگہ پر حدیث کا عربی متن، اردو  اور انگریزی ترجمہ میسر ہوگیا ہے ۔۔قارئین کی آسانی کی  کےپیش  نظر  حدیث کوتلاش کرنے کےلیے  سنن ابوداؤد کی احادیث کو چار جلدوں میں تقسیم  کر کے  فہارسِ  ابواب  اور حدیث نمبرز  پر لنک لگا  دئیے گئے  ہیں ۔ اللہ تعالی ٰ  کتاب ہذا کو تیار کرنے والوں کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف  قبولیت سے  نوازے اور  اسے اہل اسلام کے  لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

 

نا معلوم تراجم حدیث
977 5584 سنن ابن ماجہ ( مکتبہ اسلامیہ ) جلد اول امام ابو عبد اللہ محمد بن یزید ابن ماجہ

احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے  اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے  اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس  متن کی عملی تفسیر ہے  رسول ﷺ کی زندگی کے بعد  صحابہ کرام    نے  احادیث  نبویہ   کو  آگے  پہنچا کر  اور پھر  ان  کے   بعد ائمہ محدثین  نے  احادیث کومدوّن   کر کےاو ر  علماء امت  نے کتب   احادیث  کے تراجم وشروح  کے ذریعے   حدیث رسول کی  عظیم خدمت  کی   ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے   ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی  خدمات بھی قابل قد رہیں برصغیر پاک وہند   میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے  شاگردوں  اور  کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے   کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی  زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں  نئے  سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔شیخ البانی  اور ان کے تلامذہ کی   کوششوں سےتحقیق حدیث  کاجو ذوق پورے عالم ِاسلام میں عام ہوا اس کے پیش نظر بجار طور پر لوگوں کے اندر یہ تڑپ پیدا ہوئی کہ کاش  سننِ اربعہ میں جوضعیف رویات ہیں ا ن کی نشاندہی کر کےاو ر ان  ضعیف روایات کی بنیادپر جو احکام ومسائل مسلمانوں میں پھیلے ہوئے ہیں ان کی تردیداور ضاحت بھی کردی جائے۔سننِ اربعہ  کی عربی شروحات میں تحقیق وتخریج کا اہتمام تو موجود تھا لیکن اردو تراجم میں نہیں تھا تو جب ان کے نئے ترجمے کر کے  شائع کیے گیے اوران میں احادیث کی تخریج وتحقیق کا بھی  اہتمام کیا گیا ہے۔جیسے دارالسلام  سے مطبوعہ  سنن ابن ماجہ ، سنن نسائی، سنن ابو داؤد، میں احادیث کی مکمل تخریج وتحقیق پیش کی گئی ہے ۔اور اسی طرح بعض دوسرے اداروں  نے بھی یہ کام کیا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب’’سنن ابن ماجہ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ ترجمہ   جنا ب پروفیسرپروفیسر سعید مجتبیٰ سعید ﷾ نے  کیا  ہے جس کی نظرثانی  مفتی  جماعت  شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد ﷾ نے کی ہے  مکمل کتاب کی تخریج ، تنقیح وتصحیح حافظ ندیم ظہیر نےبڑی محنت سے  کی ہے ۔مکتبہ اسلامیہ ،لاہور  نے اسے 3مجلدات  میں شائع کر کے خدمت حدیث کی سعادت  حاصل کی  ہے ۔محقق ددوراں   حافظ زبیر علی زئی﷫   نے مقدمۃ التحقیق اور  حافظ عبد الستار حماد﷾ نے تدیم میں   امام ابن ماجہ ، سنن ابن ماجہ اور شروحات سنن ابن ماجہ کے متعلق  دلچسپ اور علمی  معلومات پیش کی ہیں  جس   سے  سنن ابن ماجہ کےاس ترجمے کی افادیت میں  مزید ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل تمام احباب کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تراجم حدیث
978 4475 سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ محمد علی جانباز

مولانا محمد علی جانباز ﷫ ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد﷫ تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد﷫ کی ترغیب پر1951ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے مولانا محمد صادق خلیلاور شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب قریشی  سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلویاور استاد العلماء مولانا ابو البرکات احمد مدراسیسے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی  کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا درس لیا۔ حافظ محمد گوندلوی کے علاوہ آپ نے جامعہ سلفیہ میں ہی مولانا شریف اللہ خان سواتی اور حضرت مولانا پروفیسر غلام احمد حریری رحمہما اللہ سے بھی استفادہ کیا۔ اور اِسی اثناء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات بھی پاس کئے۔۱۹۵۸ء میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کی تحریک پر آپ نے جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے ہی اپنے تدریسی دور کا آغاز کیا۔ ۱۹۶۲ء میں مولانا جانباز سیالکوٹ تشریف لے گئے ۔ وہاں پر آپ نے پہلے پہل مدرسہ دار الحدیث جامع مسجد اہلحدیث ڈپٹی باغ میں درس و تدریس شروع کی دو سال بعد یہ مدرسہ ڈپٹی باغ والی مسجد سے مسجد اہل حدیث ابراہیمی میانہ پورہ منتقل ہو گیا۔ اور مدرسہ کا نام دار الحدیث سے تبدیل کر کے جامعہ ابراہیمیہ رکھا گیا اور مولانا محمد علی جانباز ﷫ کے درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری رہا اور آپ کی شب و روز کی محنت کی وجہ سے جامعہ ابراہیمیہ ترقی کے منازل طے کرتا رہا۔ ۱۹۷۰ء میں مولانا محمد علی جانباز  نے جامعہ ابراہیمیہ کو جامع مسجد اہل حدیث محلہ لاہوری شاہ ناصر روڈ پر منتقل کیا۔ ۱۹۷۹ء تک آپ اسی مسجد میں درس و تدریس کا کام سر انجام دیتے رہے اور ۱۹۸۰ء میں جامعہ ابراہیمیہ کو مستقل طور پر الگ عمارت میں منتقل کیا او بعد میں اس کا نام ابراہیمیہ سے تبدیل کر کے جامعہ رحمانیہ رکھا گیا۔ جو اب بھی کتاب و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ مولانا جماعت اہلحدیث کے ممتاز عالمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ محقق، مؤرخ، مجتہد، فقیہ، ادیب اور دانشور تھے۔ آپ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، تاریخ و سیر، منطق و فلسفہ، لغت و ادب اور صرف و نحو پر آپ کو کامل عبور تھا۔ حدیث اور اسماء الرجال پر آپ کی نگاہ وسیع تھی ۔علومِ اِسلامیہ میں جامع الکمالات ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا صاحب عادات و خصائل کے اعتبار سے نہایت پاکیزہ انسان اور زُہد و ورع، تقویٰ و طہارت اور شمائل و اخلاق میں سلف صالحین اور علماءِ ربانیین کے اوصاف کے حامل تھے۔موصوف نے تدریس وتقریراور مختلف مضامین کے علاوہ متعدد عنوانات پر مستقل کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں سے شُہرہ آفاق کتاب اِنجاز الحاجہ شرح اِبن ماجہ (۱۲ جلدیں)، اہمیت نماز، صلوۃُ المصطفیٰ ﷺ، معراجِ مصطفیٰ، آلِ مصطفیٰ ﷺ، توہین رسالت کی شرعی سزا، احکامِ نکاح، احکامِ طلاق، حرمتِ متعہ بجوابِ جواز متعہ اور تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار قابل ذکر ہیں۔مولانا 2008ء میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تمام تر محنتوں اور کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور آپ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ ‘‘ وطن عزیز کے معروف مضمون نگار ، سیرت نگار مصنف کتب کثیرہ محترم جنا ب عبدالرشید عراقی ﷾ کی تحریر ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی سنن ابن ماجہ کی عظیم شرح انجاز الجاجۃ ، امام بن ماجہ اور سنن ابن ماجہ پر مختصر روشنی ڈالی ہے اور شیخ الحدیث مولانا جانباز ﷫ کی مختصر سوانح حیات ،برصغیر میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ کتب حدیث
979 5585 سنن الدارمی جلد اول ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمٰن التمیمی الدارمی

امام  دارمی﷫) 181ھ-255ھ) خراسان کے شہر سمر قند میں پیدا ہوئے۔ قبیلہ تمیم کی ایک شاخ دارم سے نسبی تعلق تھا۔اس کی نسبت سے دارمی کہلائے۔امام دارمی ؒ نے جن نامور علمائے کرام ومحدثین عظام سے استفادہ کیا خطیب بغدادی (م643ھ) نے اس کا  تفصیل سے تاریخ بغداد میں ذکر کیا ہے۔امام دارمی ؒ کے تلامذہ کی فہرست بھی طویل ہے۔بڑ ے بڑے نامور محدثین کرام اور آئمہ فن اُن کے شاگرد تھے۔امام ابن ماجہ(م273ھ) کے علاوہ دوسرے تمام ائمہ صحاح ستہ  یعنی محمد بن اسماعیل بخاری ؒ(م256ھ)امام مسلم بن حجاجؒ(م261ھ) امام ابوداؤد سجستانی ؒ(م275ھ) امام ابو عیسیٰ ترمذیؒ(م279ھ) اور امام ابو عبدالرحمٰن احمد بن شعیب نسائیؒ(م303ھ) کو ان سے تلمذ کاشرف حاصل ہے۔امام مسلمؒ ابو  داؤد ؒ اور ترمذیؒ نے اپنی کتابوں میں اُن کی مرویات بھی درج کی ہیں ۔امام دارمی  کا شمارممتاز محدثین کرام میں ہوتاہے۔قدرت نے ان کو غیر معمولی حفظ وضبط کا ملکہ عطا کیا تھا۔امام دارمی ؒ کی ثقاہت وعدالت کے بھی علمائے فن اور ارباب کمال معترف ہیں امام دارمیؒ احادیث کی معرفت وتمیز میں بھی بہت مشہور تھے۔روایت کی طرح درایت میں بھی اُن کا مقام بہت بلند تھا۔ ر وایت اوردرایت میں اُن کی واقفیت غیر معمولی اور نظر بڑی وسیع اور گہری تھی۔امام دارمی ؒ صرف جلیل القدر محدث ہی نہ تھے۔بلکہ دوسرے علومِ اسلامی میں بھی انھیں عبور حاصل تھافقہ وتفسیر میں بھی یگانہ تھے۔ امام دارمی ؒ کا سب سے برا علمی کارنامہ حدیث وسنت کی مدافعت ہے  آپ نے اپنی ساری زندگی توحید وسنت کی اشاعت اوراُس کی حمایت ومدافعت میں بسر کردی۔آپ نے مخالفین حدیث کا مقابلہ کرکے اُن کا زورتوڑ ا۔اور احادیث کے متعلق شکوک وشبہات واعتراضات کا جواب اور کذب دروغ کی آمیزشوں سے ان کو پاک کرکے عوام وخاص سب کے دلوں میں ان کی عظمت واہمیت اور رسول اللہﷺکی محبت بٹھادی۔اس طرح  مختلف طریقوں سے انھوں نے علم حدیث وآثار کو فروغ بخشاامام دارمی ؒ نے کئی ایک علمی وتحقیقی کتابیں لکھیں ایک ان کی ایک  کتاب "کتاب التفسیر" ہے اور ایک دوسری تصنیف ’’ کتاب الجامع‘‘ ہے۔ فرقہ جہمیہ کی تردید میں آ پ کی کئی ایک کتابیں تھیں۔علامہ سیوطی ؒ (م911ھ) نے آپ کی کئی ایک تصانیف کا ذکر کیا ہے۔سنن دارمی ؒ امام دارمی ؒ کی سب سے مشہور اور معروف کتاب ہے۔صحاح ستہ کے بعد حدیث کی جو کتابیں سب سے زیادہ اہم اور مستند سمجھی جاتی ہیں۔ان میں سنن دارمی کا شمار بھی ہوتا ہے۔ سنن دارمی 35فصول اور 1408 ابواب پر مشتمل ہے۔اس کی اہمیت کی بناء پر محدثین کرام نے اس کی حدیثوں کو قابل احتجاج اور لائق استدلال خیال کیا ہے۔سنن دارمی کی احادیث مشکوٰۃ المصابیح میں آتی ہیں۔حضرت شاہ ولی اللہ ؒ دہلوی (م1176ھ) نے سنن دارمی کو  حدیث کے تیسرے طبقہ میں شمار کیا ہے۔سنن دارمی گوناگوں خصوصیات کی حامل ہے۔اس کی سندیں نہایت عالی اور بلند پایہ ہیں۔یہ اگرچہ حدیث کی کتاب ہے۔لیکن اس میں فقہی مسائل ومباحث اور اُن کے متعلق فقہاء کے اختلافات ودلائل بھی بیان کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ  صحابہ    اجمعین  وتابعین ﷭کے آثار وفتاویٰ بھی درج کئے گئے ہیں۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر الفرقان ٹرسٹ کے ذمہ داران    نے اسے آسان اردو قالب میں ترجمہ وتحقیق کے ساتھ 2؍جلدوں میں  شائع کیا ہے۔ ترجمہ  وتحقیق  کا کام محترم جناب  محمد الیاس بن عبد القادر بن عبد المجید  نے بطریق احسن سرانجام دیا ہےفقہی ابواب پر مرتّب حدیث کا یہ مجموعہ طالبانِ علوم نبوت کیلئے ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔ رب کریم کتاب کے مؤلف، مترجم، محقق ، ناشر کو جزائے خیر دے ، اور جملہ قارئین کے لئے اسے نفع بخش بنائے اور ہم سب کو نبی پاک ﷺکی سنت کو اپنی زندگی میں حرزِجاں بنانے کی توفیق دے۔(آمین )سنن دارمی کا ایک ترجمہ  ’’ انصار السنہ پبلی کیشنز ،لاہور نے بھی شائع کیا ہے   جو کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔(م۔ا)   

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ تراجم حدیث
980 4643 سنن ترمذی (بیت السلام) جلد ۔ 1 امام ترمذی

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سنن ترمذی‘‘ صحیح ترمذی (عربی: جامع الترمذی یا سُنَن الترمذي) یا عام طور سے صحیح ترمذی شریف یا جامع ترمذی شریف بھی کہا جاتا ہے ابوعیسی محمد بن سورہ بن شداد کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو صحاح ستہ کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں آسان اور خوبصورت پیرائے میں احادیث نبویہ کی جمع و تدوین کا اہتمام کیا گیا ہے۔ چناں چہ امام ترمذی  نے اس تالیف میں عقائد، عبادات، اور معاملات سے متعلق احادیث کا عظیم ذخیرہ جمع کیا اور اسے فقہی ترتیب سے مدون کیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب کا مراجعہ او ر تقدیم ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد الجبار الفریوائی نے کیا ہے۔ اس کتاب کا (عربی متن، اردو ترجمہ، تخریج و حاشیہ) مجلس علمی دار الدعوۃ نے تیار کیا ہے اور اس کو مکتبہ بیت السلام ریاض اور لاہور والوں نے چھاپہ ہے۔ اس کتاب کے معاونین کو اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے اوراس کتاب کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور تراجم حدیث
981 5209 سنن جامع ترمذی مترجم مع فوائد و توضیح جلد اول امام ترمذی

شریعت محمدی ﷺ میں دو بنیادی مآخذ ہیں۔ ایک قرآن مجید اور دوسرا مآخذ سنت نبویہﷺ۔ قرآن مجید میں اصول اور حدیث رسولﷺ میں ان کی تشریح وتوضیح پائی جاتی ہے۔ لیکن فتنوں کے اس دور میں شیطان نے اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے ہر طرف بے راہ روی کے جال بچھا رکھے ہیں۔ کہیں انکارِ حدیث تو کہیں تجدد کی آڑ میں دین کی نت نئی تاویلات۔ کہیں مستشرقین کی تلبیسات تو کہیں اپنوں کی نفس پرستی‘ ایسے پر فتن دور میں سنت رسولﷺ کا احیاء سعادت ہی نہیں‘ فرض بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  کا مقصدبھی احیائے دین اور احیائے سنت ہے۔ اصلاً کتاب عربی زبان میں ہے جس کی وقتاً فوقتاً اور نت نئی تشریحات وتوضیحات ہو رہی ہیں کیونکہ یہ کتاب ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھتی ہے اور یہ کتاب جامع ہونے کے ساتھ ساتھ سنن بھی ہے۔ اس کتاب میں  میں ترجمے کی سلاست کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ مشکل الفاظ کے معانی بیان کرنے کے ساتھ ان کی وضاحت بھی ہے اور افادۂ عام کے لیے توضیحی فوائد بھی درج کیے گئے ہیں۔ احادیث کو بیان کرنے سے قبل کتاب کا تعارف اور ہر باب اور اس سے متعلق احادیث کا ترجمہ‘ امام ترمذی کی وضاحت اور مسائل کا خلاصہ بھی درج کیا گیا ہے اور علامہ البانی کے حکم پر اکتفاء کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جامع سنن تر مزی متر جم مع فو ائد و توضیح ‘‘ ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی  کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الحمد لاہور کتب حدیث
982 3667 سنن دار قطنی ( فیض اللہ ناصر ) جلد اول امام ابو الحسن علی بن عمر الدار قطنی

چوتھی  صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث  امام دارقطنی﷫ ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی  صدی کی تاریخ  نا  مکمل رہتی ہے ۔ ان  کا  مکمل  نام یہ  ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبدللہ   الدار قطنی البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی  نے  اپنے  وطن   کے علمی  سرچشموں سے سیرابی  حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور  بڑے بڑے ائمہ کرام سے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی، یحیی بن محمد بن صاعد، ابی بکر بن ابی داود، ابی بکر النیسابوری، الحسین بن اسماعیل المحاملی، ابی العباس ابن عقدہ، اسماعیل الصفار، اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی ، علل حدیث اور رجالِ حدیث ، فقہ، اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھے۔آپ کی امامت  وثقاہت  پر تمام محدثین کا اتفاق ہے۔حافظ عبد الغنی الازدی فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺکی حدیث پر اپنے  وقت  میں  سب سے بہتر دسترس رکھنے والے تین افراد  ہیں۔  ابن المدینی،  موسی بن ہارون اور امام  دارقطنی ۔امام  دارقطنی کی تصانیف 80 سے زائد ہیں۔ 385 ھ میں ان کا انتقال ہوا اور بغداد کے قبرستان باب الدیر میں معروف الکرخی کی قبر کے نزدیک دفن ہوئے۔امام دارقطنی کی تصانیف میں سے ان  کی مشہور زمانہ  کتاب’’ سنن دارقطنی ‘‘ اپنی شان ومقام کےلحاظ سے جداگانہ مقام رکھتی ہے ۔اس میں احادیث کی تعداد 4835 ہے ۔  اس کتاب پر عربی زبان میں تشریح  وتعلیق، تحقیق وتخریج  کے کام تو ہوئے ہیں  لیکن اس کا اردو زبان میں ترجمہ تشریح کا کام  ابھی باقی تھا  ۔اس کمی کو پورا کرنے کے لیے   عزیز دوست محترم  جناب   حافظ فیض اللہ ناصر ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے  سنن دار قطنی کا سلیس اور رواں ترجمہ کرنے کی سعادت  حاصل کی ہے ۔موصوف نے  اس کتاب کا ترجمہ کرتے وقت مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت کا مطبوعہ نسخہ سامنے رکھا ہے  جس کی تحقیق وتخریج کا کام  محقق دوراں الشیخ شعیب الأرنؤوط نے کیا ہے ۔مترجم نے اس تحقیق وتخریج کو بھی اختصار کے ساتھ  اس مترجم نسخے کی زینت بنادیا ہے ۔ جس سے اس کتاب کے علمی مقام اور افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ فاضل مترجم اس کتاب کے  علاوہ  بھی تقریبا نصف درجن کتب کےمترجم ومرتب ہیں۔جس میں امام شافعی﷫ کتاب  مسندشافعی کاترجمہ بھی شامل ہے۔ ۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی  حسن  کارکردگی  کے اعتراف   میں  ان کی مادر علمی  جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور  نے2014ء کے آغاز میں  انہیں اعزازی شیلڈ  وسند سے  نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے  علم وعمل  اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے  (آمین)  (م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی تراجم حدیث
983 465 سنن دارمی (اردو) جلد 1 ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمٰن التمیمی الدارمی

اللہ رب العزت نے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا جو طریق و عمل مقرر  فرمایا ہے ،اسے ’دین اسلام‘کا عنوان دیا گیا ہے۔دین اسلام کی بنیاد وحی الہیٰ پر ہے ۔وحی کی دو صورتیں ہیں :اول ،وجی جلی یا وحی متلو یہ قرآن کریم کی صورت میں ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے ۔دوم ،حدیث و سنت جو رسول اکرم ﷺ کے اقوال و افعال اور تقریرات سے عبارت ہے ۔وحی کے یہ دونوں حصے لازم و ملزوم ہیں اور ایک کو نظر انداز کر کے دوسرے کو سمجھنا ممکن نہیں ہے ۔چنانچہ حدیث و سنت کی اہمیت کے پیش نظر محدثین کرام نے اس کی تدوین و ترتیب اور جمع و حفاظت کا کام بے حد لگن اور محنت سے سر انجام دیا۔اخذ و روایت حدیث میں ایسی احتیاط و اہتمام کا ثبوت دیا کہ امت مسلمہ سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی ۔اس کے نتیجے میں بے شمار کتب حدیث منظر عام پر آئیں ،جن میں سے ایک سنن دارمی بھی ہے جو کہ امام ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمن ابن الفضل  بن بہرام الدارمی کی تالیف ہے ۔امام صاحب کی جلالت قدر کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ امام مسلم،امام ترمذی،امام ابو داؤد،بقی بن مخلد اور حافظ ابو زرعہ رازی ایسے اساطین فن آپ کے تلامذہ میں شامل ہیں ۔آپ کی سنن ،علم حدیث کا شان دار مجموعہ ہے ،جسے تحقیق و تخریج کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے ۔

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
984 391 سنن نسائی شریف جلد1 امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

موجودہ دور میں جہاں خود ساختہ قصے کہانیاں، بے سروپا نا ول و افسانے ہاتھوں ہاتھ لیے جا رہے ہیں وہیں احادیث سے محبت کا ذوق دم توڑ رہا ہے اسی کمی کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی اکادمی نے صحاح ستہ میں معتبر مقام رکھنے والی کتاب ’سنن نسائی‘ کا اردو ترجمہ شائع کیا ہے۔ اس کتاب کی افادیت کو سامنے رکھتے ہوئے ہم قارئین ’کتاب وسنت ڈاٹ کام‘ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ حسن ترتیب، طریق استدلال، صحت نقل، توضیح ابہامات اور بیان علل کے پیش نظر بعض مغاربہ نے اس کو تمام صحاح ستہ پر اولیت دی ہے۔ اس سے قبل یہ کتاب علامہ وحید الزماں کے نہایت سلیس ترجمہ اور بریکٹوں میں تشریح کے علاوہ مفید حواشی کےساتھ شائع ہوچکی ہے۔ لیکن اس کتاب میں کچھ مزید اضافہ جات کے ساتھ ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔ کتاب کے شروع میں امام نسائی اور نواب وحید الزماں کے حالات و خدمات بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔

 

اسلامی اکادمی،لاہور تراجم حدیث
985 3450 سنن نسائی شریف مترجم (سرور گوہر) جلد۔1 امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح و تفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام   نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے   بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اور مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کا اردو زبان میں ترجمہ کر کے برصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سے یہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کا اردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔ شیخ البانی  اور ان کے تلامذہ کی کوششوں سے تحقیق حدیث کاجو ذوق پورے عالم اسلام میں عام ہوا اس کے پیش نظر بجار طور پر لوگوں کے اندر یہ تڑپ پیدا ہوئی کہ کاش سننِ اربعہ میں جو ضعیف رویات ہیں ان کی نشاندہی کر کے اور ان ضعیف روایات کی بنیادپر جو احکام و مسائل مسلمانوں میں پھیلے ہوئے ہیں ان کی تردید و ضاحت بھی کردی جائے۔ سننِ اربعہ کی عربی شروحات میں تحقیق وتخریج کا اہتمام تو موجود تھا لیکن اردو تراجم میں نہیں تھا تو جب ان کے نئے ترجمے کر کے شائع کیے گیے اور ان میں احادیث کی تخریج وتحقیق کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ جیسے دارالسلام سے مطبوعہ سنن ابن ماجہ، سنن نسائی، سنن ابو داؤد، میں احادیث کی مکمل تخریج وتحقیق پیش کی گئی ہے۔ اور اسی طرح بعض دوسرے اداروں نے بھی یہ کام کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سنن نسائی شریف مترجم‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ یہ ترجمہ جنا ب پروفیسر ابو انس محمد سرور گوہر ﷾ نے کیا ہے اور اس میں شیخ خلیل بن مامون شیحا کے نسخہ کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کی تخریج کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ اور احادیث پر صحت وضعف کاحکم علامہ ناصر البانی ﷫ کے نسخہ کے مطابق لگایا گیا ہے۔ مکتبہ محمدیہ، لاہور نے اسے 3مجلدات میں شائع کر کے خدمت حدیث کی سعادت حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل تمام احباب کی اس محنت کو قبول فرمائے۔ (آمین)

مکتبہ محمدیہ، لاہور تراجم حدیث
986 2325 شرح اربعین نووی یحییٰ بن شرف النووی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی  اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع  ہوچکی ہیں ۔زیر نظر شرح بھی  اسی سلسلے  کی ایک اہم کڑی ہے ۔جس میں احادیث کا ترجمہ  فوائد وتشریح انڈیا  کے جید عالم دین   شیخ  عبد الہادی عبد الخالق مدنی ﷾کی  کاوش ہے۔انہوں نے  آسان فہم انداز میں  بھر پور ترجمانی کی  ہے اورعلمی واصلاحی فوائد تحریر کیے ہیں ۔اس کتاب کی اہم خوبی ہرروایت  کی تخریج کےساتھ ساتھ  صحت وسقم کے اعتبار سے ہر روایت پر محدث العصر حالظ زبیر علی زئی﷫ کا نمایاں  حکم ہے ۔نیز احادیث کے متن کے لیے  دار المہناج بیروت  سے شائع شدہ اربعین نووی کے محقق نسخے  کو اصل قرار دیا گیا ہے ۔ جسے محققین نے  تین  قلمی نسخوں کی روشنی میں مرتب کیا ہے ۔اور اسی طرح فاضل نوجوان  مولانا عبد اللہ یوسف ذہبی﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز) نے  اپنے رفقاء کے ساتھ بڑی محنت وجانفشانی سے اس کتاب کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے  ہر ممکن کوشش کی ہے ۔جس سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو طباعت کے  لیے تیار کرنے والے  تمام احباب کوجزائے خیر عطا فرمائے  ، ان کی دین ِاسلام کی اشاعت  وترویج کے لیے محنتوں کوقبول فرمائے  اور اس کتاب کو  عوام وخواص کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
987 2694 شرح اربعین نووی 40 احادیث ) عبد المجید سوہدروی ) عبد المجید سوہدروی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع ہوچکی ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’شرح اربعین نووی‘‘ مولانا حکیم عبدالمجید سوہدروی ﷫ کی ہے۔انہوں نے کتبِ احادیث کا ترجمہ کرنے کا آغاز اربعین نووی سے ہی کیا اور ساتھ ہی بڑی آسان ، معاشرتی اوراخلاقی پہلوؤں پر مشتمل اور بہت سے نکات کی حامل شرح لکھی۔ جو پہلی بار 1955ء میں شائع ہوئی۔اس کےبعد اب جناب مولانا محمد نعمان فاروقی صاحب (مدیر مسلم پبلی کیشنز )نےاسے بڑی عمدہ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔اپنی افادیت کےباعث یہ کتاب اس قابل ہے کہ اسے خواتین کےمدارس میں عمومی طور پر اور بچوں کے مدارس کی ابتدائی کلاسوں میں اور دینی سکولوں کےنصاب میں شامل کیا جائے ۔جن احباب نےبھی کتاب کوطباعت کےلیےتیار کرنےمیں حصہ لیا ہے اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
988 6759 شرح اردو تیسیر مصطلح الحدیث ڈاکٹر محمود الطحان

علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’شرح اردو تیسیر مصطلح الحدیث ‘‘   ڈاکٹر محمود الطحان کی  مدارس وجامعات میں شامل نصاب معروف کتاب ’’تیسیر مصطلح الحدیث‘‘  کی اردو شرح ہے۔اس ایڈیشن   میں اردو شرح  ، اضافات جدیدہ  اور معروضی سوالات  شامل ہیں ترجمہ  وشرح کی سعادت مولانا آصف نسیم حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔یہ ترجمہ  بے حد آسان اور عام فہم  لفظی وبامحاوہ  ہے  ،مترجم نے بریکٹوں کی صورت میں عبارت میں تسلسل پید ا کرنے کے لیے وضاحت کردی ہے ،نیز مختلف جگہوں پر نقشوں کی صورت میں توضیح  اور مغلق وقابل وضاحت عبارتوں کی حواشی کی صورت میں  تشریح کی ہے۔علاوہ ازیں مترجم نے موضوع سے متعلق دیگر کتب سے بھی بھر پور فائدہ اٹھایا ہے اور لغوی ، صرفی،نحوی، منطقی او ربلاغتی توضیحات کا اہتما م کیا ہے ۔ جبکہ مولانا  محمد شکیل عاصم نے طلباء کے لیے بے حد مفید مشقی سوالات کا التزام کیا ہے۔(آمین) (م۔ا)

دار الحمد لاہور اصول حدیث
989 4982 شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام جلد۔1 ابن حجر العسقلانی

اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ چونکہ نبوت کا سلسلہ ختم ہونا تھا اس لیے ناگزیر تھا کہ آپﷺ کو ایک ایسی آخری اور مکمل تعلیم وہدایت دے کر بھیجا جاتا جو رہتی دنیا تک کافی رہتی‘ اس لیے نبیﷺ کو عنایت کی جانے والی اس ربانی تعلیم وہدایت کے بنیادی طور پر دو حصے ہیں‘ ایک قرآن مجید جو لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے کلام اللہ ہے دوسرے نبیﷺ کے وہ ارشادات اور آپﷺ کی وہ قولی اور عملی تعلیمات ہیں جو نبیﷺ اللہ کے نبی رسول اور نمائندے ہونے کی حیثیت سے امت کو دیتے تھے اور یہ تعلیمات قیامت تک کے لیے تھی اس لیے ان کی حفاظت وکتابت کے لیے بہت احتیاط کرتے ہوئے بہت سی کتب احادیث تالیف کی گئی ہیں جن میں سے ایک مختصر کتاب ’’بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام‘‘ کے نام سے حافظ ابن حجر کی معروف ہے ۔ اس کتاب میں نہایت عمدہ اسلوب اپنایا گیا ہے‘ اس کتاب میں ڈیڑھ ہزار سے زائد احادیث ہیں اور اس کی شرح کو مؤلف نے علم کا ایک سمندر بنا دیا ہے اور یہ عربی کتاب چھ جلدوں پر محیط ہے مگر اس کتاب کو مختصر کیا گیا ہے کیونکہ اتنی ضخیم کتاب سے سب کے لیے استفادہ اٹھانا مشکل تھا اس لیے اختصار کرتے ہوئے عربی متن کے من وعن ترجمہ کا التزام (احادیت کے ترجمہ میں عموماً الفاظ کے ترجمہ تک ہی محدود رہا جاتا ہے) اور عربی اور اردو کی تعبیر واسلوب میں بعینہ یکسانیت ہے اور اس کتاب میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ زبان کی روانی اور نرمی متاثر نہ ہو بلکہ قدرے ادبیت اور لذت پیدا ہو۔ اس کتاب میں مسائل کی تفریق وتفصیل اور عناوین کا قیام اور فنون کی تجزی کا بھی خیال رکھا گیا ہے‘ سند میں کلام کو’’روایۃ الحدیث‘‘ متن کی نکارت کو’’درایۃ الحدیث‘‘ حدیث کے قصہ کو’’قصۂ حدیث‘‘ اور حدیث کے خلاصے کو’’خلاصۂ حدیث‘‘کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔ اور اس کتاب میں بعض اضافے بھی ہیں مثلاً مضمون حدیث‘نحوی تراکیب‘اماکن اور محاورات کی وضاحت وغیرہ۔اس کتاب کے مصنف حافظ ابن حجر عسقلانی قاہرہ میں بدھ 12 شعبان 773ھ بمطابق 18 فروری 1372ء کو پیدا ہوئے اور آپ  کا 79 سال 3 ماہ 26 یوم کی عمر میں اتوار 8 ذوالحجہ 852ھ بمطابق 2 فروری 1449ء کو بعد نمازِ عشاء انتقال کیا۔اور قرونِ وسطی کے محدثین کی فہرست میں آپ  کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے‘ آپ کی تالیفات کی تعداد 150 کے قریب ہے جن میں سے الاصابہ فی تمييز الصحابہ‘فتح الباری شرح صحیح البخاری‘تہذيب التہذيب‘الدُر الکامنہ‘التقر يب التہذيب‘المطالب العالیہ بزوائد المسانید الثمانیہ اور بلوغ المرام من ادلۃ الاحكام آپ کی شاہکار تصانیف ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعرفہ لاہور، پاکستان شروحات حدیث
990 6 شرح حدیث جبریل عبد المحسن العباد

یہ کتاب دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔ علماء کی ایک جماعت سے اس حدیث کی بڑی شان منقول ہے۔ یہ حدیث ظاہری و باطنی عبادات کی تمام شروط کی شرح پر مشتمل ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم، آداب اور لطائف کی اقسام جمع ہیں۔ بعض علماء تو اس حدیث کو ام السنۃ کی طرح کہتے ہیں یعنی سنت کی ماں۔ کیونکہ اس نے علم سنت کے بنیادی جملے اکٹھے کر لئے ہیں۔

مکتبہ اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
991 4851 شرح حدیث جبریل ( تصحیح شدہ جدید ایڈیشن ) عبد المحسن العباد

یہ کتاب دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔ علماء کی ایک جماعت سے اس حدیث کی بڑی شان منقول ہے۔ یہ حدیث ظاہری و باطنی عبادات کی تمام شروط کی شرح پر مشتمل ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم، آداب اور لطائف کی اقسام جمع ہیں۔ بعض علماء تو اس حدیث کو ام السنۃ کی طرح کہتے ہیں یعنی سنت کی ماں۔ کیونکہ اس نے علم سنت کے بنیادی جملے اکٹھے کر لئے ہیں۔(ف۔ر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
992 6438 شرح حدیث جبریل ( عبد اللہ ناصر رحمانی ) عبد اللہ ناصر رحمانی

حدیث جبریل ایک مشہور حدیث ہے جس کے روایوں میں عمر ابن الخطاب اور ابوہریرہ جیسے بڑے صحابہ شامل ہیں۔یہ روایت صحیحین کےعلاوہ حدیث کی دیگرکتب میں بھی موجود ہے۔روایت کے مطابق  سید الملائکہ جبریل علیہ السلام انسانی صورت میں آئے اور نبی کریمﷺ سے ایمان کیا ہے؟ اور دیگر سوالات کیے،یہ گفتگو کرنے کے بعد وہ چلے گئے تورسول  اللہ ﷺنے اپنے اصحاب کو بتایا کہ یہ فرشتہ جبریل تھے، جو تمہیں دین کی تعلیم دینے آئے اسی وجہ سے یہ  حدیث ’حدیث   جبریل‘کےنام سےمعروف ہے ۔اہل  علم نے اس حدیث کی الگ سےشروحات  بھی کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’شرح  حدیث جبریل‘‘فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔شیخ موصوف نے فتح الباری،جامع العلوم والحکم،شیخ صالح بن عثیمن کی شرح الاربعین اور شیخ عبدالمحسن  کی شرح حدیث جبریل فی تعلیم الدین کے علاوہ  دیگر مراجع سے استفادہ کر کےاسے اردو دان طبقہ کے لیےمرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  شیخ کی دعوتی وتبلیغی،تدریسی وتحقیقی اور تصنیفی خدمات کو  قبول فرمائے ۔  آ مین (م۔ا)

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی شروحات حدیث
993 290 شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی ﷺ کے آئینےمیں حافظ محمد گوندلوی

نبی اکرم ﷺ  کے اقوال وافعال او راحوال وآثار کاریکارڈ اصطلاحی زبان میں حدیث کہلاتا ہے جس سے آپ صلی اللہ  علیہ وسلم کی سیرت وسنت کا علم ہوتا ہے ارباب علم نے احادیث کی شروح لکھنےکا اہتمام کیا جس کے دواسالیب ہیں ایک  تو یہ ہے کہ کسی ایک مجموعہ حدیث کی مکمل شرح  کی جائے اوردوسرا یہ ہے کہ کسی ایک حدیث کو لے کر اس کی شرح کی جائے  زیرنظر کتاب ’’شرح حدیث ہرقل‘‘میں صحیح بخاری کی ایک حدیث کی مفصل تشریح کی گئی ہے جو کہ دوجلیل القدر علماء کے افادات پر مبنی ہے حدیث ہرقل میں دراصل نبی اکرم ﷺ  کے کردار کی عظمت او رسیرت کی رفعت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اس سلسلہ میں قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ رسول معظم ﷺ کے کردار اور سیرت کی عظمت کی گواہی دینے والٰے دو سخت ترین  دشمن او رکافر تھے گویا’’ الفضل ماشہدت بہ الاعداء‘‘ یعنی جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے ۔فی زمانہ جبکہ بعض بدباطن رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی پر بے بنیاد اعتراضات اچھال رہے ہیں اس کتاب کا مطالعہ بہت ہی مفید ثابت ہوگا۔

 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ شروحات حدیث
994 5746 شرح نخبۃ الفکر فی مصطلح اہل الاثر سوالاً جواباً ابن حجر العسقلانی

اصولِ حدیث پر  حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ کی سب سے  پہلی اور اہم  تصنیف نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر  ہے  جو علمی حلقوں میں مختصر نام نخبة الفکر سے  جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے  پیش نظر اکثر مدارس دینیہ   میں  شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں  ابن حجر  نے  علومِ  حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے  ۔حدیث اوراصو ل میں  نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم  لغت میں خلیل بن احمد  کی  کتاب العین  کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول  حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں  لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن  حجر نے ہی  اس کتاب کی  شرح  نزهةالنظر فی توضیح نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر کے نام سے لکھی جسے   متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے  بعد  کئی اہل علم  نے  نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زير نظر كتاب شرح نخبة الفكر في مصطلح أهل الأثر کا آسان فہم  اردو ترجمہ ہے۔یہ  ترجمہ   مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو تلخیص طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں  اسے مرتب کیا ہے ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر اور نحو میر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اصول حدیث
995 840 شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام ابن حجر العسقلانی

بلوغ المرام من ادلۃ الأحکام، حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کی حدیث پر لکھی گئی مشہور و متداول کتاب ہے۔ یہ مختصر اور جامع مجموعہ احادیث ہے۔ جس میں طہارت، نماز، روزہ، حج، زکاۃ، خرید و فروخت، جہاد و قتال غرض تمام ضروری احکام و مسائل پر احادیث کو فقہی انداز پر جمع کر دیا گیا ہے۔ ’’کتاب الجامع‘‘ اسی کتاب کا ہی ایک حصہ ہے جس میں آداب و اخلاق سے متعلق احادیث نبویہ کو جمع کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب شیخ الحدیث حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی حفظہ اللہ نے لکھی ہے جو ’’کتاب الجامع‘‘ کے ترجمے تخریج احادیث اور تشریح احادیث پر مشتمل ہے۔ کتاب ھذا کا ترجمہ و تشریح، سادگی و سلاست کا بہترین مرقع ہے۔ کتاب میں انسان کی اصلاح سے تعلق رکھنے والے چھ ابواب جمع کئے گئے ہیں جن سے نفس انسانی کی صحیح تربیت ہوتی ہے۔ جن میں ادب کے بیان، نیکی کرنے اور رشتہ داری ملانے کے بیان، دنیا سے بے رغبتی اور پرہیزگاری کے بیان، برے اخلاق سے ڈرانے کے بیان، اچھے اخلاق کی ترغیب کے بیان اور ذکر و دعاء کے بیان پر مشتمل ابواب شامل ہیں۔ یہ کتاب اِس لائق ہے کہ اس کو مدارس ‎،کلیات اور جامعات کے ابتدا کی کلاسوں میں شامل نصاب کیا جائے تاکہ تعمیر سیرت کردار کی تکمیل ہو سکے اور مسلمانوں کی کامیابی و کامرانی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے۔ (آ۔ہ)
 

دار الاندلس،لاہور شروحات حدیث
996 4865 شرف اصحاب الحدیث کا اردو ترجمہ فضائل اہلحدیث حافظ ابوبکراحمدبن علی بن ثابت الخطیب البغدادی

 اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے  جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی  کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی ﷫کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ خالد گرجاکھی صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف   نے اس کتاب میں اصحاب الحدیث کی فضیلت اور ان کے مقام ومرتبے کو بیان کیا ہے۔اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مولف نے اس میں موجود تمام احادیث ،آثار اور ائمہ محدثین کے اقوال اپنی سند سے نقل کئے ہیں جس سے اس کی استنادی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور محدثین
997 5105 شروح صحیح بخاری غزالہ حامد

صحیح بخاری (عربی :الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليہ وسلم وسننہ وأيامہ:مختصر نام الجامع الصحيح ) یا عام طور سے البخاری یا صحیح بخاری شریف بھی کہا جاتا ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کا مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہ احادیث ہے جو صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اکثر سنی مسلمانوں کے نزدیک یہ مجموعہاحادیث روئے زمین پر قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے۔ ابن الصلاح کے مطابق صحیح بخاری میں احادیث کی کل تعداد 9086 ہے۔ یہ تعداد ان احادیث کو شامل کر کے ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ وارد ہوئی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ تعداد میں وارد احادیث کو اگر ایک ہی تسلیم کیا جائے تو احادیث کی تعداد 2761 رہ جاتی ہے۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ   اصح  الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  ننے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔  زیر نظر   ’’شروح صحیح بخاری‘‘ غزالہ حامدبنت پروفیسر عبد القیوم مؤلفہ نے  اس  میں  فتح الباری ،ارشاد الساری ،فیض الباری ،انوار الباری، لامع الدراریاور فضل الباری سے استفادہ کرتے ہوئے اس کتاب کو چار ابواب میں منقسم کیا ہے۔ پہلا باب تعارف حدیث پر مشتمل، دوسرا باب امام المحدثین امام بخاری کے حالات پر مبنی، تیسرا باب الجامع الصحیح اور چوتھا باب شروح صحیح بخاری پر مشتمل ہے گویا کہ    یہ  کتاب طالبان علوم ِنبوت کےلیے  بیش قیمت  علمی  تحفہ ہے ۔  اللہ  تعالی فاضلہ مؤلفہ کی اس عظیم  کاوش کو قبول فرمائے۔  (آمین)(رفیق االرحمن)

اعتقاد پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی شروحات حدیث
998 5516 شروح صحیح بخاری ( جدید ایڈیشن ) غزالہ حامد

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شروح صحیح بخاری‘‘ پنجاب یونورسٹی سے محترمہ غزالہ بٹ (ایم فل اسلامیات) کا مقالہ ہے۔ جس میں صحیح بخاری کی تقریبا دو سو سے زائد شروح کا سراغ لگا کر کام کیا گیا ہے۔ اس مقالے کا پہلا باب حدیث کی فضیلت واہمیت پر مبنی ہے۔دوسرےباب میں امام بخاری کی حالات زندگی کو بیان کیا ہے۔تیسرے باب میں صحیح بخاری کی افادیت کو بیان کیا ہے۔ چوتھے باب میں شروح صحیح بخاری کو بیان کیا ہے۔گویا کہ کے صاحب تالیف اور ان کے رفقاء نے نہایت دیانت اور استقامت اور باریک بینی سے سرانجام دیاہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کی تیاری و طباعت میں شامل تمام احباب کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
999 5056 شعب الایمان اردو ترجمہ جلد۔1 امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی

اسلام کے دو بنیادی اور صافی سر چشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ و تابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’شعب الایمان اردو‘‘ امام ابی بکر احمد بن الحسین البیھقی کی ہے جس کا اردو ترجمہ مولانا قاضی ملک محمد اسماعیل صاحب نے کیا ہے۔ یہ کتاب ایمان کے ستتر (77) شعبوں سے متعلق نصوص قرآنی، احادیث نبویہ، صحابۂ کرام﷢، تابعین و تبع تابعین اور صلحاء امت و صوفیائے کرام کے آثار، اقوال و اشعار پر مشتمل (11269) روایات کا جامع و مفصل انسائیکلو پیڈیا ہے۔ جس کی سات جلدیں ہیں اساتذہ، طلباء اور دیگر لوگوں کے لئے نادر تحفہ ہے۔ اس کتاب کے معاونین کو اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے اور اس کتاب کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

دار الاشاعت، کراچی تراجم حدیث
1000 6987 شعبان المعظم قرآن و سنت کی روشنی میں زبیدہ عزیز

شعبان اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو شعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اور آپ ﷺ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہو جاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔ ماہ شعبان میں شب برات کے سلسلے میں کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پا چکی ہیں جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ شعبان المعظّم قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کا مرتب شدہ ہے اس مختصر کتابچہ کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ ماہ شعبان اور روزے،شعبان اور شب براءت،نصف شعبان کی رات اور نزول قرآن، نصف شعبان کی رات اور عبادات، نصف شعبان کی رات اور مختلف رسومات۔ (م۔ا)

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد موضوع و منکر روایات
1001 2820 شمائل ترمذی ( زبیر علی زئی ) امام ترمذی

انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ کا چلنا پھرنا، آپ کا کھانا پینا آپ کی زلفوں کے تذکرے ، آپ کےلباس اور بالوں وغیرہ کے بیانات جو اصلاح فرد کےلیے بہت زیادہ مفید ہوتی ہیں ۔اسی لیے ائمہ محدثین نے اس طرف بھی خوصی توجہ کی ہے مثلاً امام اورامام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتب تصنیف ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقا پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی ﷫ وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شمائل ترمذی‘‘ امام ترمذی ﷫ کی نبی کریم ﷺ کی خصائل وعادات پر مشمتل کتاب ہے ۔اس کتاب میں امام ترمذی ﷫نے نہایت محنت وکاوش وعرق ریزی سے سیّد کائنات ،سيد ولد آدم، جناب محمد رسول ﷺكے عسرویسر، شب وروز اور سفر وحضرسے متعلقہ معلومات ‏کو احادیث کی روشنى میں جمع کردیا ہے- کتاب پڑھنے والا کبھی مسکراتا اورہنستا ہے تو کبھی روتا اورسسکیاں بھرتا ہے- ‏سیّد کائنات ﷺ کے رخ زیبا کا بیان پڑھتا ہے تو دل کی کلى کھل جاتی ہے اور جب گزر اوقات پر نظر جاتى ہے ‏تو بے اختیار آنسوؤں کی لڑیاں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ زیر تبصرہ شمائل ترمذی کے ترجمہ وتحقیق وفوائد کا کام حافظ زبیر علی زئی ﷫ نے کیا ہے۔یہ ترجمہ حسب ذیل(دو مستند نسخوں سے سند متن کی تصحیح، ہر روایت کی بہترین تخریج، صحت وضعف کے اعتبار سے ہر حدیث پر حکم، آسان فہم ترجمہ، مختصر مگر جامع ونافع فوائد) خوبیوں کےباعث دیگر تراجم سے ممتاز ہے ۔شیخ الحدیث حافظ عبد الحمید ازہر ،حافظ ندیم ظہیر حفظہما اللہ کی نظر ثانی سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔کتاب کو طباعت کےلیے تیار کرنے میں شامل تمام افراد کی مخت کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے اور اہل ایمان کو سیرت طیبہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی شروحات حدیث
1002 5057 صحیح ابن حبان اردو ترجمہ جلد۔1 ابو حاتم محمد بن حبان تمیمی بستی

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن و حدیث ہیں جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح ابن حبان‘‘ امام ابو حاتم محمد بن حبان تمیمی بستی جس کا ترجمہ ابو العلاءمحمد محی الدین جہانگیر نے شاندار اسلوب میں کیا ہے۔ صحیح ابن حبان: امام ابو حاتم محمد بن حبان تمیمی بستی ؒ کی سب سے مایہ ناز تالیف ہےِ، اس کا شمار حدیث کی اہم اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ علامہ سیوطیؒ نے بخاری ومسلم کے بعد جن کتابوں کو زیادہ معتبر بتایا ہے، ان میں کتب صحاح کے ساتھ اس کا بھی ذکر کیا ہے، مگر وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ کا پایہ صحیح ابن حبان سے زیادہ ہے، کیونکہ ابن خزیمہ نے صحت کی جانب زیادہ توجہ کی ہے۔ وہ ادنی شبہ پر بھی توقّف سے کام لیتے ہیںَ، اور یہ صحت میں صحیح مسلم کے قریب ہے۔ لیکن و اضح رہے کہ اس میں ساری حدیثیں صحیح نہیں ہیں جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے ، بلکہ اس میں صحیح ، حسن کے ساتھ کچھ ضعیف حدیثیں بھی ہیں۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر شبیر برادرز کے ذمہ دراران نے آسان و معیاری اردو میں تخریج وتحقیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔ کتاب کے ترجمہ کی سعادت ابو العلاء محمد محی الدین جہانگیر- حفظہ اللہ- نے حاصل کی ہے۔ فقہی ابواب پر مرتّب حدیث کا یہ مجموعہ طالبان علوم نبوت کیلئے ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔ رب کریم کتاب کے مؤلف، مترجم، محقق، ناشر، مراجع کو جزائے خیر دے، اور جملہ قارئین کے لئے اس کے نفع کو عام کرے۔ اور ہم سب کو نبی پاک ﷺ کی سنت کو اپنی زندگی میں حرزِ جاں بنانے کی توفیق دے۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

شبیر برادرز، لاہور تراجم حدیث
1003 1531 صحیح ابن خزیمہ جلد 1 امام ابوبکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ

امام ابن خزیمہ﷫ کاشمار اکابر محدثین او رنامور ائمہ فن میں ہوتا ہے احادیث پر ان کی نظر نہایت وسیع اور گہر ی تھی فقہ میں بھی ان کادرجہ نہایت بلند تھا وہ کم سنی میں ہی امام وحافظ حدیث کی حیثیت سے مشہور ہوگئے تھے ان کے معاصر علماء اور ارباب کمال ا ن کے علم وکمال کے معترف تھے امام ابن خزیمہ محدث وفقہی ہونے کے ساتھ ساتھ نامور مصنف بھی تھے ان کی تصنیفات 140 سے زائد ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب صحیح ابن خزیمہ علامہ ابن خزیمہ ﷫ کی سب سے اہم اور مایہ ناز کتاب ہے اس کا شمار حدیث کی اہم اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے حافظ ابن کثیر﷫ کہتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ نہایت مفید اور اہم کتابوں میں سے ہے اس کتاب میں امام ابن خزیمہ کی محدثانہ اور فقیہانہ صلاحیتوں کابھر پور اظہار کیا گیاہے اس میں انہوں نے حدیث رسول کو موتیوں کی طرح ایک لڑی میں پرو دیا ہے اورفرامین مبارکہ سے علمی نکات کا استنباط کر کے امت مسلمہ کی راہنمائی کا عظیم فریضہ ادا کیاہے امام موصوف نے باطل فرقوں کارد خالص علمی انداز میں کیا ہے ۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر انصار السنہ پبلیکیشنز کے ذمہ دراران نے اردو دان طبقہ کے لیے اعلی معیار پر تخریج وتحقیق کے ساتھ طباعت سے آرستہ کیا ہے کتاب کے ترجمہ کی سعادت شیخ الحدیث مولانا محمد اجمل بھٹی ﷾(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ ،لاہور) نے حاصل کی اور فوائد کا فریضہ مولانا محمد فاروق رفیع﷾ (استاد جامعہ لاہور اسلامیہ،لاہور) نے سر انجام دیا ہے ۔ اللہ تعالی ناشرین کتاب کی جہود کو قبول فرمائے اور اس کتاب کا نفع عام کردے ( آمین)(م۔ا)

 

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1004 2507 صحیح الأداب المفرد للإمام البخاری ناصر الدین البانی

امام محمد بن اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔ اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا۔ امام بخاری ﷫ کی صحیح بخاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیف ہیں۔ اسلامی آاداب واطوار کے موضوع پر امام بخاری نے ایک مستقل کتاب مرتب فرمائی ہے۔ جو ’’الادب المفرد‘‘ کے نام سےمعروف ومشہور ہے۔ اس میں تفصیل کے ساتھ ان احادیث کو پیش فرمایا ہے جن سے ایک اسلامی شخصیت نمایاں ہوتی ہے۔ ایک مسلمان کے شب وروز کیسے گزرتے ہیں وہ اپنے قریبی اعزہ وقارب کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے دوست واحباب اور پاس پڑوس کے تعلق سے اس کا کیا برتاؤ ہوتا ہے۔ ذاتی اعتبار سےاسے کس مضبوط کردار اور اخلاق کا حامل ہوتا چاہیے۔ ان جیسے بیسیوں موضوعات پر امام بخاری نے اس کتاب میں احادیث جمع فرمائی ہیں ۔ اس کتاب پر محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ نے علمی وتحقیقی کام کر کے اس کی افادیت دوچند فرمادی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت عبدالقدوس ہاشمی نے حاصل کی ہے اور اردو ترجمے پر نظر ثانی کا فریضہ مولانا رفیق احمد رئیس سلفی نے انجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ   مؤلف ،محقق ،مترجم ، کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

دار العلم، ممبئی کتب حدیث
1005 2785 صحیح البخاری ( مترجم و شارح داؤد راز ) تخریج شدہ ایڈیشن جلد 1 محمد بن اسماعیل بخاری

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں سے فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں سب سے پہلے علامہ وحید الزمان ﷫ نے صحیح بخاری کا ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث اور اہل علم نے صحیح بخاری کا ترجمہ حواشی اور شروح کا کام سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی جانے والی فیض الباری ازابو الحسن سیالکوٹی ، توفیق الباری اور حافظ عبدالستار حماد ﷾ کی شرح بخاری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ صحیح بخاری کا سلیس ترجمہ و تشریح بر صغیر پاک وہند کے مشہور ومعروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمدداؤد راز﷫ کا ہے جس کا لفظ لفظ قاری کومحظوظ کرتا ہے اور دامن دل کوکھینچتا ہے۔ مولانا نے اپنی زندگی میں ہی 1392ھ میں اسے الگ الگ پاروں کی صورت میں شائع کروایا بعد ازاں 2004 ء میں مکتبہ قدوسیہ نے بڑی محنت شاقہ سے کمپیوٹر ٹائپ کر کے بڑے اہتمام سے آٹھ جلدوں شائع کیا تو اسے بہت قبول عام حاصل ہوا ۔ پھراس کے بعد کئی مکتبات نےبھی شائع کیا زیر تبصرہ نسخہ اولاً مکتبہ اسلامیہ ،لاہور کا طبع شدہ ہے پھر اسی نسخہ کاعکس دار العلم ،ممبئی نے شائع کر کے قارئین کے لیے منہاج السنۃ ویب سائٹ پر پبلش کیا ۔وہاں سے ڈاؤنلوڈ کر کے کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا۔اس نسخہ کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں مولانا داؤد کے تحریر کردہ ترجمہ وتشریح کےساتھ ساتھ فضیلۃ الشیخ احمد زہوۃ اوراحمد عنایۃ کی تخریج اور حافظ زبیر علی زئی ﷫ کا علمی مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔نیز شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد﷾ نےاس کی نظرثانی کرتے ہوئے مشکل مقامات کو آسان فہم کر نے کےساتھ ساتھ نہایت جامع اور تحقیقی مقدمہ بھی تحریر کیا ہے ۔اگرچہ مولانا داؤد راز ﷫ کا یہ ترجمہ پہلے بھی ویب سائٹ پر موجود تھا لیکن مذکورہ امتیازات کی بنا پر نسخہ ہذا کو کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیاگیا ہے ۔ ۔(م۔ا)

دار العلم، ممبئی شروحات حدیث
1006 1720 صحیح بخاری (داؤد راز)۔جلد 1 محمد بن اسماعیل بخاری

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے   مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں سے  فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام   حاصل ہے ۔اردو زبان میں سب سے پہلے علامہ وحید الزمان ﷫ نے صحیح بخاری کا ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث اور اہل علم نے صحیح بخاری کا ترجمہ حواشی اور شروح کا کام سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی جانے والی فیض الباری ازابو الحسن سیالکوٹی ، توفیق الباری اور   حافظ عبدالستار حماد ﷾ کی شرح بخاری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ صحیح بخاری کا سلیس ترجمہ مع مختصر فوائد بر صغیر پاک وہند کے مشہور ومعروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا   محمدداؤد راز﷫ کا ہے جس کا لفظ لفظ قاری کومحظوظ کرتا ہے اور دامن دل کوکھینچتا ہے۔ مولانا نے اپنی زندگی میں ہی   1392ھ میں اسے   الگ الگ پاروں کی صورت میں شائع کروایا بعد ازاں 2004 ء میں مکتبہ   قدوسیہ نے بڑی محنت شاقہ سے کمپیوٹر ٹائپ کر کے بڑے اہتمام سے آٹھ   جلدوں شائع کیا تو اسے بہت قبول عام حاصل ہوا ۔ پھراس کے بعد کئی مکتبات نےبھی شائع کیا زیر تبصرہ نسخہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ۔ہند کی طرف سے طبع شدہ ہے جسے انہوں نے مکتبہ قدوسیہ،لاہور کی اجازت سے ہندوستان سے شائع کیا ۔(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند شروحات حدیث
1007 539 صحیح بخاری اور امام بخاری احناف کی نظر میں محمد ادریس ظفر

سید الفقہاء و المحدثین امام محمد بن اسماعیل بخاری ؒ علم حدیث میں ’امیرالمؤمنین فی الحدیث‘کا پایہ بلند رکھتے ہیں۔ان کا علم و تفقہ ،زبدو ورع اور خشیت و تقوی مسلم ہے۔حضرت الامام نے حدیث رسول ﷺ کی محبت اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے پیش نظر سولہ برس کی محنت شاقہ سے اپنی کتاب ’الجامع الصحیح‘ مرتب فرمائی جو ’صحیح بخاری‘ کے نام سے معروف و مشہور ہے۔خداوند قدوس نے مصنف کے اخلاص و للہیت کا یہ بدلہ عنایت فرمایا کہ امت کی جانب سے اسے تلقی بالقبول حاصل ہوا اور ارباب علم و نظر نے بیک زبان ہو کر اسے ’اصح الکتب بعد کتاب اللہ ‘ کے عظیم الشان اعزاز سے نوازا۔ان علما نے بھی اس امر کا اقرار کیا جو فقہی اعتبار سے امام صاحب کے منہج سے متفق نہ تھے۔لیکن افسوس ناک امر یہ ہےکہ ایک شر ذمہ قلیلہ امام صاحب اور ان کی اس عظیم الشان کتاب حدیث کی شان گھٹانے کی کوشش کرتا رہا۔ایسے لوگ پہلے بھی تھے اور آج بھی ہیں لیکن سچ ہے کہ ’چاند کا تھوکا منہ پہ آتا ہے‘یہ لوگ خود بے وقعت ہو کر رہ گئے۔زیر نظر کتاب میں علمائے احناف کے دسیوں حوالہ جات سے ثابت کیا گیا ہے کہ امام بخاری ؒ علم حدیث کے عظیم امام تھے اور صحیح بخاری خداکی کتاب کے بعد صحیح ترین کتاب ہے ۔فللہ الحمد

المکتبۃ الاثریہ لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1008 4991 صحیح بخاری اور بائبل ایک تقابلی جائزہ محمد حسین میمن

اسلام ایک واحد دین ہے جو آج تک اپنی اصلی حالت میں برقرار ہے دیگر آسمانی کتب صحف آج تبدیل شدہ ہیں پچھلی امتوں نے اپنی کتابوں کے ساتھ جو روش اختیار کی وہ نہ بھولنے والا حادثہ ہے۔ قرآن مجید نے ان کی ناپاک کاوشوں کو کھول کھول کر بیان فرمایا ‘ اپنی کتاب میں تحریف‘مسائل گھڑنا‘ جھوٹے مسئلے بتا کر عامۃ الناس کو صراط مستقیم سے گمراہیوں کی گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دھکیلنا‘اپنے ہاتھوں سے لکھ کر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر دیتے تھے جیسا کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں’’ان لوگوں کے لیے ویل ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ کی طرف کا کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل(ہلاکت)اور افسوس ہے۔‘‘ اور یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں کہ قرآن مجید اور احادیث نبویﷺ کے علاوہ باقی تمام مصحف آسمانی میں تحریف ورد وبدل ہوچکا ہے اور غیر مسلم خود اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ لہذا جب انہوں نے اپنی کتب کو تحریف شدہ پایا تو انہوں نے اسلامی تعلیمات پر بھی تحریف اور ردوبدل کا الزام لگانا اور اس کا اثبات کرنا شروع کر دیااور عیسائی پادریوں اور مستشرقین نے ہزاروں کتب نبیﷺ اور اسلام کے خلاف لکھ ماری ہیں اور مستشرقین قرآن پر تو تحریف کا الزام نہیں لگا سکتے تھے اس لیے انہوں نے احادیث کے غیر محفوظ ہونے کا دعوی کیا اور بہت سے اعتراضات کیےکیونکہ حدیث ہی قرآن پاک کی تفصیل وتوضیح کا اصل ذریعہ ہے مگر ان کے تمام اعتراضات بے کار ہیں اور ان اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بہت سے مضمون اور کتب تالیف کی گئی ہیں جن میں سے ایک زیرِ نظر کتاب ہے۔ اور اس کتاب کی تالیف کا مقصد ڈاکٹر موریس کی کتاب (The Bible the Quran and Science) کے پانچویں باب میں پیش کیے گئے اعتراضات کا جواب ہے جس میں ڈاکٹر موریس نے احادیث کی جمع وتدوین‘اس کی حفاظت اور بخاری ومسلم کی روایات پر اعتراضات کیے ہیں تو مصنف محمد حسین میمن کو یہ بات ناگوار لگی اس لیے انہوں نے اس کے جواب میں یہ کتاب تالیف کی ہے جس میں ڈاکٹر موریس کے اعتراضات کا جواب ہے جس کا تعلق دفاع سنت کے ساتھ ہےاور ان عیسائیوں اور پادریوں کے وہ اعتراضات جو احادیث کے خلاف پیش کرتے ہیں کا بھی جواب ہے‘ اور ان منکرین حدیث کا بھی رد ہیں جو کہتے ہیں کہ احادیث صرف تاریخ ہیں وہ بائبل کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اور اس کتاب میں چوبیس ابواب قائم کیے گئے ہیں جن میں بخاری شریف اور بائبل کی صحت اور روایات کا تقابل پیش کیا گیا ہے‘اور موجودہ دور میں اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات کے جوابات کافی وشافی دیئے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے امت کی ہدایت کا فیصلہ فرما دے اور مصنف کے لیے توشۂ آخرت بنا دے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ تحفظ حدیث فاؤنڈیشن کتب حدیث
1009 1827 صحیح بخاری جلد اول محمد بن اسماعیل بخاری

امام بخاری  کی شخصیت اور  ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام  بخاری نے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ  عطا کیا بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  ننے  مختلف انداز میں  مختلف  زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں سے فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی  کو  امتیازی مقام  حاصل  ہے  ۔اردو زبان میں سب سے پہلے  علامہ وحید الزمان نے  صحیح بخاری کا  ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث  اور  اہل علم نے  صحیح بخاری  کا ترجمہ  حواشی اور شروح  کا کام  سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی  جانے  والی فیض الباری  ازابو الحسن سیالکوٹی ، توفیق الباری  اور  حافظ عبدالستار حماد کی شرح بخاری  قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ صحیح بخاری ‘‘ مو لانا  داؤد راز کے  ترجمے ساتھ سات مجلدات پر مشتمل یونیکوڈ  اور پی ڈی  ایف فارمیٹ میں  منفرد نوعیت  کی  حامل ہے ۔محترم سید شاہنواز حسن، محترم ابوطلحہ عبدالوحید بابر ،محترم محمد عامر عبدالوحید انصاری حفظہم  اللہ نے  بڑی محنت شاقہ سے اسے دعوتی  مقاصد کے لیے  تیا رکیا ہے  ۔کہ  جسے صحیح بخاری  مترجم سے  استفاد ہ کرنے کا تیز ترین سوفٹ وئیر کا درجہ حاصل ہے  ۔ اس پروگرام  میں  صحیح بخاری کے ابواب کی فہرست اور حدیث  نمبر پر کلک کرنے سے ایک  لمحہ میں  مطلوبہ باب  ،متنِ حدیث ، تک  پہنچ  کر  استفادہ کیا جاسکتاہے  ۔اور یونیکوڈ  فائل سے  کسی  بھی  مطلوبہ  حدیث کا  متن او راس کا ترجمہ کاپی کیا جاسکتا ہے ۔قارئین کی آسانی کی  کے پیش  نظر  حدیث کوتلاش کرنے کےلیے  صحیح بخاری کی احادیث کو سات حصوں میں  تقسیم  کر کے  فہارس  ابواب  اور حدیث نمبرز  پر لنک لگا  دئیے گئے  ہیں ۔اللہ تعالی ٰ کتاب ہذا کو تیار کرنے والوں کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف  قبولیت سے  نوازے اور  اسے اہل اسلام کے  لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
سات حصوں میں موجود احادیث کی  تقسیم حسب  ذیل ہے ۔
حصہ 1 :  کتاب الوحی سے کتاب الجمعہ  احادیث:1سے941
حصہ2 :  کتاب صلاۃ الخوف سے کتاب فضائل مدینہ  احادیث 942 سے 1890
حصہ3 :  کتاب الصوم سے کتاب الوصایا  احادیث 8191سے 2781
حصہ4 :  کتاب الجھاد والسیر سے کتاب فضائل الصحابہ  احادیث 2782سے 3775
حصہ5 :  کتاب مناقب الانصار سے کتاب التفسیر  احادیث3776سے 4835
حصہ6 :  کتاب التفسیر (بقیہ) سے کتاب اللباس    احادیث4836سے 5969
حصہ7 :  کتاب الادب سے کتاب التوحید  احادیث5960سے 7563

نا معلوم تراجم حدیث
1010 363 صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ حافظ زبیر علی زئی

نبی اکرم ﷺ کی حدیث وسنت اسلامی شریعت کی اسی طرح اساس وبنیاد ہے جس طرح کہ قرآن کریم ہے حدیث وسنت کے بغیر نہ قرآن کو سمجھا جا سکتا ہے او رنہ ہی احکامات خداوندی پر عمل ممکن ہے اللہ تعالی جزائے خیر دے محدثین کرام رحمہم اللہ کو جنہوں نے انتہائی محنت او رجگر کاوی سے رسول معظم ﷺ  کے اقوال وارشادات  اور عادات وافعال کو حیطۂ تحریر میں لاکر کتابی شکل میں امت کے سامنے پیش کیاتاکہ ان پرعمل کرنے میں آسانی اور سہولت رہے ۔اس ضمن میں امام محمدبن اسماعیل بخاری ؒ  کامرتب کردہ مجموعہ حدیث جو ’صحیح بخاری ‘ کےنام سے معروف ہے جوایک ممتاز مقام رکھتا ہے  کہ اس میں صرف انہی احادیث کو جمع کیا گیا ہے  جوفن حدیث  کی رو سے قطعی صحیح ہیں کوئی کمزور روایت اس میں جگہ نہیں پا سکتی وہ لوگ جو حدیث وسنت کے اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے اور امت کارشتہ رسول اکرم ﷺ  سے کمزور کرنا چاہتے ہیں مختلف طریقوں سے  حدیث رسول ﷺ کو جرح وتنقید کانشانہ بناتے رہتے ہیں ان کی ناپاک جسارتوں کا دائرہ یہاں تک وسعت پذیر ہوا کہ اب انہوں نے ’’صحیح بخاری‘‘ کو بھی ناقابل اعتبار ٹھہرانے کےلیے اس پر اعتراضات کرنا شروع کردیئے ہیں اس نوع کےشبہات  کا ازالہ بہت سارے علماء نے کیا ہے ۔زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ’’صحیح بخاری  پر اعتراضات کا علمی جائزہ‘‘جناب محترم حافظ زبیر علی زئی  حفظہ اللہ کی تألیف ہے جو علم حدیث کے مختلف گوشوں میں یدطو لی رکھتےہیں اور ہمہ وقت خدمت حدیث میں مشغول ہیں آنجناب نے اس کتاب میں صحیح بخاری ،امام بخاری اور صحیح بخاری کامختصر تعارف کرواتے ہوئے صحیح بخاری پر کیئے گئے بعض اعتراضات کا ٹھوس علمی اور مسکت جواب دیا ہے جس پر وہ تمام اہل اسلام کے شکریہ کےمستحق ہیں۔
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1011 177 صحیح بخاری پر منکرین حدیث کے حملے اور ان کا مدلل جواب حافظ زبیر علی زئی

مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہےکہ صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ یعنی اللہ کی کتاب قرآن کے بعد سب سے زیادہ صحیح ترین کتاب ہے بخاری ومسلم ان دونوں کتابوں کو ساری امت نے قبول کر لیا ہے سوائے تھوڑے حروف کے جن پر بعض حفاظ مثلا دار قطنی نے تنقید کی ہے لیکن ان دونوں کی صحت پر امت کا اجماع ہے اور اجماع امت اس پر عمل کرنے کو واجب کرتا ہے اس کتاب میں مصنف نے بخاری کی چند احادیث پر دور حاضر کے  منکرین حدیث نے جو اعتراضات کئے ہیں ان کا با التفصیل جواب دیا ہے جس کے مطالعہ سے ان حضرات کی علمی قابلیت اور دیانت و امانت کا خوب نظارہ کیا جا سکتا ہے۔

مکتبہ الحدیث، حضرو ضلع اٹک حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1012 3572 صحیح بخاری کا دفاع ( زبیر علی زئی ) حافظ زبیر علی زئی

محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت  کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاری﷫کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی  ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی  ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی   کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔لیکن بعض نام نہاد اہل علم ہمیشہ سے صحیح بخاری  پر اعتراضات کرتے چلے آئے  ہیں اور اس کی بعض روایات کو عقل سلیم سے سمجھنے کی بجائے اس پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ علماء حق نے ان کے کمزور اعتراضات اور بیہودہ تنقید کا  ہمیشہ مسکت اور مدلل جواب دے کر انہیں چپ رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " صحیح بخاری کا دفاع"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب﷫  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  صحیح بخاری پر کئے گئے اعتراضات کا علمی جائزہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو حدیث نبویﷺ پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
1013 479 صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث حافظ ابو یحیٰ نور پوری

قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سب کتابوں سے زیادہ صحیح کتاب ہے ۔جیسا کہ امت مسلمہ کے متفقہ تلقی بالقبول والے اصول (اصح الکتب بعد کتاب اللہ )اور اجماع سے ثابت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کہ منکرین حدیث نے صحیح بخاری کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسی سلسلے میں شبیر احمد ازہر میرٹھی نے ’اسماء الرجال‘کے بھیس میں ’صحیح بخاری کا مطالعہ‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس عظیم الشان کتاب پر بے جا الزام تراشی کر کے اس کی شان کو گھٹانے کی کوشش کی ہے جو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ بدعتی ہونے کی نشانی ہے۔زیر نظر کتاب میں فاضل نوجوان حافظ ابو یحیٰ نورپوری نے میرٹھی کی کتاب کا مفصل رد لکھا ہے اور اصول حدیث،علم اسماء الر جال اور اصول محدثین کی روشنی میں اس کی تردید کی ہے تاکہ عامۃ المسلمین منکرین حدیث کے فتنے اور تلبیسات سے محفوظ رہیں۔

دار الاسلاف لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1014 4733 صحیح بخاری کے رواۃ صحابہ ؓ کا دلنشین تذکرہ محمد عظیم حاصلپوری

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام وصحابیات ؓن کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ صحیح بخاری کے رواۃ صحابہ کا دلنشین تذکرہ ‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾ (مصنف کتب کثیرہ ) کی ایک منفرد کاوش ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے ہرصحابی کےنام ونسب او رکنیت ولقب کے ساتھ ساتھ ان کے قبول اسلام کی داستاتوں کو تحریرکیا ہے ، ہرصحابی کی حتی الوسع مرویات کی تعداد ،ہرصحابی وصحابیہ کے تذکرے کے آخر میں ان سے مروی ایک حدیث صحیح بخاری سے بطور نمونہ باترجمہ درج کردی ہے ،کتاب کے آخر میں صحابہ کرام کے اسمائے گرامی تحریر کردیے ہیں جو اپنی کنیت سے مشہور ہیں ۔ نیز فاضل مصنف نے شروع میں امام بخاری وصحیح بخاری کے متعلق ضروری اور قیمتی معلوماات درج کردی ہیں ۔فاضل مصنف نے تقریباً یکصد کتب مصادر سے ان صحابہ کرام کے واقعات حیات کشید کر کے درج کیے ہیں کہ جن کی احادیث کو امام بخاری﷫ نے صحیح البخاری میں درج کیا ہے ۔اس کتاب میں ہر صحابی کے نام ونسب اور کنیت ولقب کی تحقیق کی گئی ہے ،ان کے قبول اسلام کی داستانوں کو تحریر کیا گیا ہے ۔ان کی ذہانت ، عظمت علمیہ، ایثار نفسی ، جر أت ، زہد وروع اور شرافت ودیانت کے دلچسپ اور قابل رشک واقعاتِ حیات کو احاطۂ تحریر میں لایا گیا ہے ۔اپنے موضوع میں یہ کتاب صحابہ کرام کے فضائل ومناقب پر منفرد کاوش ہے ۔ مفتی جماعت شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد ﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام تحقیقی وتصنیف ،صحافتی ،تدریسی اور تبلیغی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور کتب حدیث
1015 2221 صحیح مسلم (آن لائن ایڈیشن) جلد۔1 امام مسلم بن الحجاج

صحیح مسلم امام کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین  لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی  زبان میں  لکھی گئی  شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے۔ پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی  واردو  زبان میں اس کی  شروحات  وحواشی لکھے۔ عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں علامہ وحید الزمان کا ترجمہ قابل ذکر ہے اورطویل عرصہ سے یہی  ترجمہ متداول ہے۔لیکن  اس قدیم اردو کی تسہیل و تھذیب اوراحادیث کی ترقیم کرکے اب کئی مکتبات نے بڑی عمدہ طباعت کے ساتھ صحیح مسلم کا ترجمہ شائع کیا ہے۔ او ر دار السلام تو نے نئے ترجمہ وحواشی کے ساتھ اسے طبع کیا ہے۔ زیر تبصرہ صحیح مسلم کا ترجمہ محترم عزیز الرحمن صاحب نے کیا ہے جو کہ تین مجلدات پر مشتمل ہے۔ اور تینوں جلدوں کی فہارس عناوین ابواب کےساتھ  لنک شدہ ہیں۔ اسی لیے اسے  ویب سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے تاکہ اس سے استفادہ کرنے میں آسانی ہوسکے۔(م۔ا)

قرآن اردو ڈاٹ کام تراجم حدیث
1016 2083 صحیح مسلم شریف جلد اول امام مسلم بن الحجاج

صحیح مسلم امام مسلم کی وہ مہتم بالشان تصنیف ہے ،جو صحاح ستہ میں سے ایک اور صحیح بخاری کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب  ہے۔اس کی تمام روایات صحیح درجہ کی ہیں اور اس میں کوئی بھی روایت ضعیف یا موضوع نہیں ہے۔امام مسلم نے اس کتاب کو کئی لاکھ احادیث نبویہ کے مجموعہ سے منتخب فرما کر بڑی جانفشانی اور محنت سے مرتب فرمایا ہے۔اس کے بارے میں وہ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نےاس کتاب میں صرف وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج چہار دانگ عالم میں ’صحیح مسلم‘ پوری آب وتاب کے کےساتھ جلوہ گر ہے۔ صحیح مسلم کا یہ طبع   کمپیوٹرائزڈچھ جلدوں اور علامہ وحید الزماں کے ترجمے پر مشتمل ہے،جسے خالد احسان پبلشرز لاہور نے شائع کیا ہے۔اس نسخے میں تمام احادیث کو نئے سرے سے کمپوز کیا گیا ہے اور راوی حدیث کے متن حدیث کا مرکزی حصہ الگ فونٹ میں لکھا گیا ہے تاکہ فرمان نبوی کا حصہ نمایاں ہو جائے۔تمام احادیث کی عالمی معیار کے مطابق نمبرنگ کی گئی ہےتاکہ قارئین کو حوالہ تلاش کرنے میں آسانی رہے۔عربی اعراب کی درستگی کے ساتھ ساتھ بعض جگہوں پر اردو زبان کے پرانے الفاظ کو جدید الفاظ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف ،مترجم ،اورناشر  کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو احادیث نبویہ پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین(راسخ) 

 

خالد احسان پبلشرز لاہور تراجم حدیث
1017 2770 صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی جلد۔1 امام مسلم بن الحجاج

صحیح مسلم امام مسلم ﷫(204ھ۔261ھ) کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی زبان میں لکھی گئی شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں اس کی شروحات وحواشی لکھے ۔عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں علامہ وحید الزمان کا ترجمہ قابل ذکر   ہے اورطویل عرصہ سے یہی ترجمہ متداول ہے لیکن اب اس کی زبان کافی پرانی ہوگئی ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے کتب ستہ کے ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی وتخریج‘‘ علامہ وحید الزمان کی ترجمہ شدہ ہے۔لیکن اس میں اس ترجمہ کی قدم اردو کو تسہیل کےساتھ پیش کیا گیا ہے ۔صحیح مسلم کے کئی نسخے بازار میں دستیات ہیں مگر مکتبہ اسلامیہ، لاہور نےاس عظیم کتاب کو منفرد انداز اورامتیازی خوبیوں کےساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ یہ نسخہ درج ذیل امتیازات اور خصوصیات سے مزین ہے۔ مختلف نسخوں سےتقابل کے بعدصحیح ترین عبارت نقل کی گئی ہے،آیات کریمہ کی تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے،تخریج حدیث اور رقم الحدیث کے ذریعے دیگر کتب احادیث کی طرف رہنمائی کامنفرد کام، مسلسل حدیث نمبر کا انتخاب، ہر حدیث مبارکہ کی مکمل تشریح حدیث کے ساتھ ہی مکمل کی گئی ہے،قارئین کی سہولت کے لیے حدیث کےمتن یعنی آپ ﷺ کے الفاظ کو سند اور دیگر عبارات سے الگ فونٹ کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ اللہ ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تراجم حدیث
1018 1742 صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق محمد حسین میمن

بعض لوگ سرسری طور پر حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ایسا ہی کچھ طرز عمل سود سے متعلق صحیح مسلم کی دو صحیح احادیث کے ساتھ اختیار کیا گیا،اور احادیث سمجھ میں آنے کی وجہ سے ان کو باہم متصادم قرار دے دیا گیا۔(کتاب پر معترض کا نام موجود نہیں ہے)حالانکہ مسلم شریف کی صحت پر تمام اہل علم کا اتفاق ہےامام مسلم ﷫خود اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔''میں صحیح مسلم میں ہر وہ حدیث نہیں لکھتا جو میرے نزدیک صحیح نہیں ہے مسلم میں تو صرف وہ احادیث لکھیں ہے جس پر اجماع ہوچکا ہے ۔''اور پھر بظاہردو متعارض احادیث کو جمع کرنے کے طریقے بھی محدثین کے معروف ہیں۔لیکن ان معروف طریقوں کو چھوڑ کر سرے سے ہی حدیث کا انکار کر دینا اسلام کی خدمت ہر گز نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب " صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق " خادم حدیث مولانا محمد حسین میمن کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور اصول حدیث کی روشنی میں معترض کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحفظ حدیث فاؤنڈیشن علوم حدیث
1019 6544 صحیفہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابو انس محمد سرور گوہر

دورِجدید کے بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔سیدنا ابوھریرہ ﷜نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔سیدنا عبد اللہ بن عمر و العاص، سیدنا انس ، سیدنا علی،سیدنا ابو ہریرہ ﷢ کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیرنظر کتاب’’صحیفہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ‘‘مشہور محقق ڈاکٹر رفعت فوزی کے تحقیق شدہ نسخہ کااردو ترجمہ ہے ۔محقق کتاب نے اسے چار فصلوں میں تقسیم کیاہے پہلی فصل میں صحیفہ میں موجود روایات کو تحقیق وتخریج کےساتھ پیش کیاہے اور دوسری فصل توثیق الصحیفه کےنام سے ہے اور تیسری فصل میں عہد نبوی ﷺ میں کتابت حدیث کو ثابت کیا گیا ہے۔اور چوتھی فصل میں اس صحیفہ میں موجود احادیث میں بیان کئے گئے موضوعات پر بحث کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1020 827 صحیفہ ہمام بن منبہ حافظ عبد اللہ شمیم

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔ اس صحیفہ کی کل 139 احادیث ہیں، ان میں سے 61 عقائد و ایمانیات، 46 عبادات، 9 معاملات، 17 اخلاق و آداب اور 6 متفرق مسائل سے تعلق رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس صحیفہ میں 12 قدسی احادیث بھی موجود ہیں۔(ع۔م)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1021 4611 صحیفہ ہمام بن منبہ (الصحیفۃ الصحیفۃ) اردو ترجمہ محمد رفیق چودھری

صحابہ کرام ﷢نے نبی کریمﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ﷜ اور بریدہ بن حصیب﷜ کے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ سیدنا ابو ہریرۃ ﷜کی ان 139 روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں اسے ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ کہا جاتا ہے۔ صحیفہ ہمام بن منبہ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کیا اور 1953ء میں پہلی بار اسے شائع کیا جس میں احادیث کی تعداد 138 ہے۔ بعدازاں مصر کے ڈاکٹر رفعت فوزی کومصر کی ایک لائبریری’ دار الکتب المصریہ ‘‘ سے اس صحیفہ کا ایک مخطوطہ ملا۔اس میں احادیث کی تعداد 139 ہے۔ اسے المکتبہ الخانجی ،مصر نے ’’صحیفہ ہمام بن منبہ عن ابی ہریرہ﷜‘‘ کے نام سے 1985ء میں شائع کیا۔ زیر تبصرہ صحیفہ ہما م بن منبہ کا ترجمہ ڈاکٹر رفعت فوزی والے صحیفہ کوسامنے رکھتے ہوئے کیاگیا۔ نیز فاضل مترجم جنا ب محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ نے اس کے آغا ز میں ایک علمی دیباچہ تحریر کیا ہے او رتمام احادیث کی عربی عبارات پر اعراب لگائے ہیں، ہرحدیث کاعنوان قائم کیا ہے، ترجمہ کے ساتھ ساتھ ہر حدیث کی ضروری تشریح وتوضیح کردی ہے، صحیفہ میں مذکور احادیث کے حوالے دئیے ہیں۔ اور کتاب کے آخر میں حروف تہجی اور مضامین کے اعتبار سے فہرست بھی بنائی ہے ۔صحیفے میں وارد تمام احادیث قدسیہ کی فہرست بھی الگ سے مرتب کردی ہے۔ فاضل مترجم کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔ کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔ آمین(م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور تراجم حدیث
1022 6112 صحیفہ ہمام بن منبہ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ (دنیا کا قدیم ترین مجموعہ حدیث) ڈاکٹر محمد حمید اللہ

سیدنا ابو ہریرۃ ﷜کی ان138؍139 روایات کا مجموعہ ہےجوانہوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں اسے   ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ کہا جاتا ہے۔ صحیفہ ہمام بن منبہ  اگرچہ کتِب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ ڈاکٹر حمیداللہ مرحوم نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کیا اور 1953ء میں پہلی بار اسے شائع کیا جس میں احادیث کی تعداد  138  ہے ۔بعدازاں مصر کے    ڈاکٹر  رفعت فوزی کومصر کی ایک لائبریری’  دار الکتب المصریہ ‘‘  سے اس صحیفہ کا ایک مخطوطہ ملا۔اس میں احادیث کی تعداد 139 ہے  ۔اسے  المکتبہ الخانجی ،مصر نے  ’’صحیفہ ہمام بن منبہ عن ابی ہریرہ﷜‘ ‘ کے نام سے  1985ء میں شائع کیا۔مختلف اہل علم نے صحیفہ ہمام بن منبہ کے اردو تراجم وحواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔زیر نظر صحیفہ ہما م بن منبہ  میں موجود 138 ؍احادیث کو بمع عربی متن  اردو وانگریزی ترجمہ  کےساتھ بیکن ہاؤس ،لاہور  نے  شائع کیا  ہے ۔ آخر میں احادیث  کی تخریج اوراختلاف روایات  کو بھی درج کردیا ہے(آمین)(  م۔ ا) 

بیکن بکس لاہور تراجم حدیث
1023 888 صحیفہ ہمام بن منبہ(اپ ڈیٹ) حافظ عبد اللہ شمیم

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔ اس صحیفہ کی کل 139 احادیث ہیں، ان میں سے 61 عقائد و ایمانیات، 46 عبادات، 9 معاملات، 17 اخلاق و آداب اور 6 متفرق مسائل سے تعلق رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس صحیفہ میں 12 قدسی احادیث بھی موجود ہیں۔(آ۔ہ)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1024 717 ضرب حدیث محمد صادق سیالکوٹی

رسول اکرم ﷺ کی حدیث وسنت شریعت اسلامیہ کی اہم ترین اساس ہے۔حدیث پاک کو نظر انداز کر دیا جائے تو نہ قرآن کریم کو سمجھا جاسکتا ہے اور نہ ہی دین پر مکمل عمل ممکن ہے۔بعض گمراہ لوگ جو دین کا انکار کرنا چاہتے تھے اور شریعت کی پابندیوں سےآزادی کے خواہاں تھے،انہوں نے اس مقصد کے لیے حدیث پاک کو مشکوک ٹھہرانے کی ناپاک سعی کی اور بالآخر اسے ناقابل اعتبار قرار دے کہ مسترد کر دیا۔بر صغیر میں اس حوالے سے مولوی عبداللہ چکڑالوی کا نام خارجی شہرت رکھتا ہے۔بعد ازاں مختلف لوگوں نے اس فتنے کی آبیاری کی اور بالآخر پاکستان میں چودھری غلام احمد پرویز نے اسے خوب رواج دیا۔علما نے اس فتنے کے رد میں بے شمار کتابیں لکھیں اور ساتھ ساتھ مثبت طور پر حدیث رسول ﷺ کی اہمیت وضرورت سے بھی آگاہ کیا۔انہی میں مولانا محمد صادق سیالکوٹی ؒ کی زیر نظر کتاب ’ضرب حدیث‘بھی ہے۔اس میں مولانا مرحوم نے انتہائی شستہ اور علمی انداز میں اطاعت رسول ﷺ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے حدیث کی حجیت کا اثبات کیا ہے اور انکار حدیث کے نتائج پر بھی روشنی ڈالی ہے۔(ط۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1025 1915 ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت غازی عزیر مبارکپوری

حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ﷢ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے-۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ﷜ کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتنے کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس   کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے   کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا   او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں جہاں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو حدیثِ رسول کودین کے مآخذ کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے منکر رہے ہیں وہاں چند ایسے جری دروغ گو بھی موجود رہے ہیں جنہوں نے صدہا احادیث   وضع کر کے نبی کریم ﷺ کے نام مبارک سے لوگوں میں پھیلا کر حدیث مبارکہ ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اس نے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنایا‘‘ کا مصداق بنے۔جبکہ صحیح حدیث باتفاق امت واجب العمل ہے ۔البتہ ضعیف احادیث کے متعلق علماء امت کا نظریہ مختلف رہا ہے ۔ چند علماء فضائل اعمال کے بارے میں وارد احادیث پر عمل کے جواز کے قائل ہیں جبکہ کچھ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ جب تک کوئی حدیث مکمل طور پر محقق نہ ہو اس پر عمل کے لیے   ایک مسلمان کو کسی طور پر بھی مکلف نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ زیر نظر کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘ ہندوستان کے ممتاز عالم دین غازی عزیر مبارکپوری ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ضعیف حدیث کی پہنچان اور اس کی شرعی حیثیت کے حوالے سے مستند حوالہ جات سے مزین   مباحث کی پیش کی ہیں ۔اس موضوع پر اس کتاب سے قبل عربی زبان میں تو   کافی مواد موجود تھا لیکن اردو زبان میں اتنا   مستند اور تفصیلی مواد نہ تھا۔ لیکن کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے بڑی محنت سے اردو داں طبقہ کےلیے یہ کتاب مرتب کی   جو کہ طالبان ِعلوم نبوت کے لیے   گراں قدر علمی تحفہ ہے ۔کتاب کے مصنف طویل عرصہ سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔اپنی روز مرہ کی مصرفیت کے علاوہ   اچھے   مضمون نگار ، مصنف ، مترجم بھی ہیں۔ موصوف نے جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے زیر نگر انی چلنے والے ادارے ’’معہد العالی للشریعۃ والقضاء ‘‘ میں حصول شہادہ کے لیے 1995ء میں ایک تحقیقی وعلمی ضخیم مقالہ بعنوان ’’اصلاحی اسلو ب تدبر حدیث ‘‘ تحریر کیا ۔ جو کہ بعد میں پہلے انڈیا اور پھر پاکستان میں مکتبہ قدوسیہ کی طرف سے ’’انکار حدیث کا نیا روپ‘‘ کے نام سے دوجلدوں میں شائع ہوا۔ یہ مقالہ الحمد للہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اس کے علاوہ ان کے کئی علمی وتحقیقی مضامین پاک وہند کے علمی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔ اللہ تعالی ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے   اور ان کی جہود کو قبول فرمائے (آمین)۔ م۔ا

فاروقی کتب خانہ، ملتان موضوع و منکر روایات
1026 3748 ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت ( مبارکپوری ) غازی عزیر مبارکپوری

حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے۔ نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام﷢ اس کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے-۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ﷜ کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتنے کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس   کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کے لیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے، اسانید کے درجات مقرر کئے۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے۔ موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔ جس سے ہر جہت سے صحیح، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں جہاں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو حدیثِ رسول کودین کے مآخذ کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے منکر رہے ہیں وہاں چند ایسے جری دروغ گو بھی موجود رہے ہیں جنہوں نے صدہا احادیث وضع کر کے نبی کریم ﷺ کے نام مبارک سے لوگوں میں پھیلا کر حدیث مبارکہ ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اس نے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنایا‘‘ کا مصداق بنے۔ جبکہ صحیح حدیث باتفاق امت واجب العمل ہے۔ البتہ ضعیف احادیث کے متعلق علماء امت کا نظریہ مختلف رہا ہے۔ چند علماء فضائل اعمال کے بارے میں وارد احادیث پر عمل کے جواز کے قائل ہیں جبکہ کچھ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ جب تک کوئی حدیث مکمل طور پر محقق نہ ہو اس پر عمل کے لیے ایک مسلمان کو کسی طور پر بھی مکلف نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ زیر نظر کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘ ہندوستان کے ممتاز عالم دین غازی عزیر مبارکپوری ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس سے قبل بھی فاضل مصنف نے اس موضوع پر اسی نام سے کتاب کو تألیف کیا تھا مگر مذکورہ کتاب فاضل مصنف کی اسی موضوع پر ہے اور اسمیں مزید مفید اضافے کیے ہیں۔جس میں انہوں نے ضعیف حدیث کی پہنچان اور اس کی شرعی حیثیت کے حوالے سے مستند حوالہ جات سے مزین مباحث کی پیش کی ہیں۔ اس موضوع پر اس کتاب سے قبل عربی زبان میں تو کافی مواد موجود تھا لیکن اردو زبان میں اتنا مستند اور تفصیلی مواد نہ تھا۔ لیکن کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے بڑی محنت سے اردو داں طبقہ کےلیے یہ کتاب مرتب کی جو کہ طالبان ِعلوم نبوت کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ کتاب کے مصنف طویل عرصہ سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔اپنی روز مرہ کی مصرفیت کے علاوہ اچھے مضمون نگار، مصنف ، مترجم بھی ہیں۔ موصوف نے جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کے زیر نگر انی چلنے والے ادارے ’’معہد العالی للشریعۃ والقضاء ‘‘ میں حصول شہادہ کے لیے 1995ء میں ایک تحقیقی وعلمی ضخیم مقالہ بعنوان ’’اصلاحی اسلو ب تدبر حدیث ‘‘ تحریر کیا۔ جو کہ بعد میں پہلے انڈیا اور پھر پاکستان میں مکتبہ قدوسیہ کی طرف سے ’’انکار حدیث کا نیا روپ‘‘ کے نام سے دوجلدوں میں شائع ہوا۔ یہ مقالہ الحمد للہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کے کئی علمی وتحقیقی مضامین پاک وہند کے علمی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی جہود کو قبول فرمائے۔ (آمین)

دار الکتب العلمیہ، لاہور موضوع و منکر روایات
1027 3982 ضعیف اور من گھڑت واقعات حصہ اول حافظ محمد انور زاھد

حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے-۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتنے کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ضعیف اورمن گھڑت واقعات‘‘حافظ محمد انوار زاہد ﷾ کی کاوش ہے ۔ انہوں نے طبقات ابن سعد ، میزان الاعتدال ، سلسلۃ احادیث ضعیفہ،الخصائص الکبریٰ وغیرہ کتب حدیث سے ضعیف اور موضوع روایات کواخذ کر کے ان کا ترجمہ کر کے اسے چار جلدوں میں مرتب کیا ہے ۔ ضعیف اور من گھڑت کے واقعات کے سلسلے میں اردو زبان میں یہ ایک منفرد کاوش ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور موضوع و منکر روایات
1028 713 ضعیف اور موضوع روایات ( جدید ایڈیشن ) محمد یحیٰ گوندلوی

ہمارے ہاں مذہبی جہالت کا غلبہ ہے اور عوام کی اکثریت میں صحیح اور غیر صحیح روایات میں تمیز کی صلاحیت نہیں ہے وہ بلا تحقیق ہر روایت کو حدیث سمجھ کر رسول اکرم ﷺ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب کا مقصد تحریر یہ ہے کہ عوام میں پھیلی ہوئی ضعیف اور موضوع روایات کو صحیح احادیث سے الگ کیا جائے تاکہ جو رسول اکرم ﷺ کا قول یا فعل نہیں وہ آپ ﷺ سے منسوب نہ ہو اور لوگ اسے حدیث رسول ﷺ سمجھ کر اس پر عمل نہ کریں،کیونکہ صحیح حدیث دین ہے اور اس پر عمل کرنا واجب ہے جبکہ موضوع روایات نہ دین ہے اور نہ کلام رسول ۔بنا بریں ان پر عمل کرنا حرام ہے اسی طرح ضعیف روایت اصل کے اعتبار سے مشکوک ہوتی ہے اور دین کی بنیاد یقین پر ہے شک پر نہیں جس سے اجتناب ضروری ہے ۔فی زمانہ جبکہ بعض مذہب خروش عوام سے داد و تحسین اور مال وزر بٹورنے کے لیے موضوع ومنکر روایات بیان کر رہے ہیں ،اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا اور کھرے کھوٹے میں تمیز کے لیے معتبر کسوٹی ثابت ہو گا۔(ط۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض موضوع و منکر روایات
1029 413 ضعیف اور موضوع روایات محمد یحیٰ گوندلوی

دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے لیکن بدقسمتی ملاحظہ کیجئے کہ امت مسلمہ خصوصاً بر صغیر پاک و ہند میں اس قدر ضعیف، موضوع اور من گھڑت احادیث مروج ہیں کہ ان کو شمار کرنے کا صرف تصور ہی کیا جا سکتا ہے۔ ’ضعیف اور موضوع روایات‘ کے نام سے آپ کے سامنے ایسی روایات موجود ہیں جن کو ائمہ جرح و تعدیل نے ضعیف یا موضوع قرار دیا ہے اور جو ناقابل عمل ہونے کے ساتھ ناقابل بیان بھی ہیں۔ کتاب میں حافظ محمد یحییٰ گوندلوی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ ہر حدیث کے عموماً مجروح راوی پر مفسر جرح کی ہے، ضعیف وغیرہ کا حکم ائمہ نقاد کی روشنی میں لگایا ہے، جو روایات حکم کے لحاظ سے مختلف فیہ ہیں ان روایات میں قوی قرائن کو مد نظر رکھا ہے، راویوں پر جرح بحوالہ نقل کی ہے اور جس محدث نے راوی پر جرح کی ہے اس کا نام بھی ذکر کیا ہے۔ کتاب کا تمام تر تنقیدی مواد ائمہ محدثین کی کتابوں سے اخذ کیا گیا ہے اس میں سوائے ترتیب اسلوب اور ترجمہ کے باقی سب محدثین کرام کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔ اس کتاب کو اردو زبان میں پہلی مستقل اور منفرد کتاب کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

 

جامعہ تعلیم القرآن والحدیث ساہووالہ سیالکوٹ موضوع و منکر روایات
1030 434 ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام تقی الدین ابی الفتح

جس طرح مفسرین کرام نے ’احکام القرآن‘ کے نام سے احکام سے متعلقہ قرآنی آیات کو جمع کیا ہے اور ان کی تفاسیر مرتب کی ہیں اسی طرح محدثین عظام نے بھی ایسی احادیث کے مجموعے مرتب کیے ہیں جو صرف احکام پر مشتمل ہوں۔ ان مجموعات میں سے علامہ ابن حجر ؒ کی ’بلوغ المرام‘ اور علامہ عبد الغنی مقدسی کی کتاب’ عمدہ الاحکام‘ اورامام عبد السلام بن ابن تیمیہ کی کتاب ’المنتقی فی اخبار المصطفی‘ بہت معروف ہوئیںیہاں تک کہ یہ تینوں کتابیں مدارس اسلامیہ میں درسی کتب میں شمارہونے لگیں۔ ان تین کتابوں کے علاوہ احادیث احکام میں جو کتاب معروف ہوئی وہ امام ابن دقیق العید(متوفی ۶۱۲ھ) کی کتاب ’الالمام باحادیث الاحکام‘ ہے۔ اس کتاب میں امام صاحب نے عبادات سے لے کر حدود وتعزیرات تک کے احکام سے متعلقہ احادیث جمع کر دی ہیں۔ اس کتاب کی کئی ایک عربی شروحات بھی لکھی گئی ہیں۔ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کا ترجمہ و تشریح کی ہیں۔کتاب کا اسلوب یہ ہے کہ سب سے پہلے حدیث کی عربی عبارت اور سامنے ہی اس کا ترجمہ بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اس حدیث کی تحقیق وتخریج کے عنوان سے اس کے مصادر اور اس کی صحت وضعف کی بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد فوائد کے عنوان سے حدیث سے اخذ شدہ مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب اپنے اسلوب اور بیان کے اعتبار سے مستند احادیث احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے ایک بہت ہی مفید کتاب ہے۔ مصنف کے صحیح حدیث کے التزام کی وجہ سے بعض اہل علم نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ اس کتاب میں موجود ہر حدیث مستند ہے اور اسے بطور دلیل پیش کیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو احادیث کا فہم حاصل کرنے اور ان پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور شروحات حدیث
1031 435 ضیاء الکلام فی شرح عمدۃ الاحکام تقی الدین ابی الفتح

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ دین اسلامی کے بنیادی مصادر ہیں۔ اہل علم نے ہر زمانہ میں تفسیر اور حدیث کے علم کے نام سے ان مصادر دینیہ کی خدمت کی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اس پر علمی وتحقیقی کام ہوا ہے۔ بعض محدثین نے صحیح احادیث کو جمع کرنے کا التزام کیا تو بعض دوسروں نے فقہی موضوعات کے تحت روایات کو اکٹھا کیا۔ بعض اہل علم نے صحابہ کی روایات کو جمع کرتے ہوئے مسانید کو مرتب کیا تو بعض احکام سے متعلقہ ضعیف اور موضوع روایات پر متنبہ کرنے کے لیے مستقل تصانیف لکھیں۔ حدیث پر مختلف گوشوں میں سے ایک اہم گوشہ احکام الحدیث کا بھی ہے۔ مختلف ادوار میں فقہائے محدثین نے احکام سے متعلقہ روایات کو چھوٹے بڑے حدیث کے مجموعوں کی شکل میں مرتب کیا ہے۔ ان مجموعوں میں سے ایک اہم مجموعہ ’عمدۃ الأحکام فی کلام خیر الأنام‘ ہے جسے امام عبد الغنی المقدسی متوفی ۴۰۰ھ نے مرتب کیا ہے۔ اس مجموعہ حدیث کی خصوصیت اور امتیاز یہ ہے کہ یہ صحیحین میں منقول احکام سے متعلقہ روایات پر مشتمل ہے۔ پس اس پہلو یہ ایک انتہائی مستند کتاب ہے۔ مختلف زمانوں میں اہل علم نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کی عربی شروحات لکھی ہے۔ افادہ عام کے لیے مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے اس کا اردوترجمہ اور شرح لکھی ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت ہی آسان فہم ہے۔ سب سے پہلے حدیث بیان کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ’معنی الحدیث‘ کے عنوان سے اس کا ترجمہ بیان کیا گیاہے۔ اس کے بعد ’مفردات الحدیث‘ کے نام سے حدیث کے مشکل الفاظ کی ضاحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد ’مفہوم الحدیث‘حدیث کا ایک عمومی مفہوم بیان گیا ہے اور سب سے آخر میں ’احکام الحدیث‘ کے عنوان سے حدیث سے مستنبط شدہ مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور شروحات حدیث
1032 7031 ضیائے نبوی (اردو ترجمہ وشرح: اربعین نووی) جمشید عالم عبد السلام سلفی

زیر نظر کتاب   ضیائے نبوی ( اردو ترجمہ و شرح : اربعین نووی) محترم جناب جمشید عالم عبدالسلام سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ موصوف نے شرح و فوائد کے عنوان سے ہر حدیث کی جامع انداز میں شرح کی ہے اور جو مباحث و مسائل مزید تفصیل اور توضیح کے محتاج تھے انہیں قدرے تفصیل سے مدلل قلم بند کرنے کے علاوہ ہر حدیث کی دلکش ، معنیٰ خیز اور موزوں عنوان بندی کی ہے۔نیز اربعین نووی کے تمام راویان حدیث کا مختصر اور جامع تعارف بھی پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم و شارح کی تدرسی و دعوتی اور تحقیقی و تصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی تراجم حدیث
1033 3668 طریق النجاۃ الصحاح من المشکوٰۃ ابو محمد ابراہیم آراوی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔اور اللہ تعالی کی رسی یعنی  قرآن کریم  کے ساتھ انسان کا  تعلق اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب  تک  قرآن کریم کی  تشریح وتفسیر رسول اللہ ﷺ کی سنت ،حدیث یعنی  آپ کے طریقہ سے نہ ہو  اور آپ ﷺ کےطریقہ کےساتھ وابستہ ہونا اس وقت تک ناممکن ہے جب تک اس علم پر عمل  نہ کیا جائے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور ترجمہ وتشریح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ائمہ اسلاف کی طرح برصغیر  میں بھی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ سے  لےکر عصر حاضر کے متعدد علماء کرام نے  احادیث کے مختلف مجموعات مرتب کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طریق النجاۃ  الصحاح من المشکوٰۃ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑھی ہے ۔اس کتاب کو1305ھ میں  مولااابو محمدابراہیم  آراوی ﷫ نے  مشکوٰۃ المصابیح سے  متفق علیہ احادیث کاانتخاب کر کے مشکوٰۃ المصابیح کے ہی طرز پرمرتب کیا حتیٰ کہ مشکوٰۃ المصابیح کے   کتاب وباب کی ترتیب کوبھی  برقرار رکھا ۔اور صحیح بخاری وصحیح مسلم  ہی کی حدیثوں کاترجمہ نہایت سلیس اور بامحاورہ اردو میں لکھا۔قارئین کی آسانی کےلیے بخاری ومسلم کی احادیث کے لیے (ق)، صحیح بخاری کے لیے (ب) ،صحیح مسلم کے لیے (م) کے رموز درج کیے ۔(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی شروحات حدیث
1034 6126 عجالہ نافعہ شاہ عبد العزیز دہلوی

علم حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول دسیوں  کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عجالہ نافعہ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی  ﷫ کا دو صد سال پہلے لکھا گیا علوم حدیث پر نایاب رسالہ ہے ۔ شاہ صاحب  نےیہ رسالہ فارسی میں تحریر کیا   تھا اس کی افادیت کے پیش نظر  ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ﷫ نے اس  رسالے کا عربی ترجمہ کیا  اورمولانا عبد الحلیم چشتی نے  اس کا اردو ترجمہ  و فوائد تحریر کیے ۔ڈاکٹر عبدالغفار صاحب نے  فارسی ،عربی  اوراردو تینوں سے استفادہ کر کے  اس  رسالے کاسلیس اردو ترجمہ کیا ہے  اور بعض قیمتی  بحوث بطور مقدمہ تحریر فرمائیں ۔اس مختصر رسالے میں  شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ﷫ نے  مصطلحات حدیث اور اس کی اقسام ومراتب حدیث اور حدیث کی تنقید کے اصول وقواعدنہایت خوش اسلوبی کے ساتھ بیان کیے  ہیں۔ہمارے  دوست نوجوان عالم دین    مولانا ابن بشیر حسینوی صاحب کی ڈاکٹر عبد الغفار صاحب کے ترجمہ کی  مراجعت اور اس پر  تعلیقات سے   اس کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا) 

دار ابن بشیر للنشر و التوزیع اصول حدیث
1035 2648 عظمت حدیث (عبد الغفار حسن مدنی) عبد الغفار حسن

قرآن کے بغیر دین اسلام کے علم کاتصور محال ہے۔ اسی طرح شارح قرآن کے بغیر قرآن کا علم حاصل نہیں ہوسکتا۔اسی لیے صحابۂ کرام ﷢ نے قرآن وحدیث میں کوئی فرق روا نہیں رکھا۔ ان نفوس قدسیہ کے نزدیک نہ صرف دونوں واجب الاطاعت تھے بلکہ انہوں نے عملاً یہ ثابت کردیا کہ ان کے نزدیک احادیث ِاحکام قرآن ہی کا تسلسل تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے ان فیصلوں کو جو قرآن کریم میں منصوص نہیں کتاب اللہ کے فیصلے قرار دیا۔ زیر نظر کتاب ’’عظمت حدیث ‘‘ مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ﷫‘‘ کی تالیف ہے یہ کتاب حدیث اور علومِ حدیث کے تعارف تدوین وحفاظت اور اسلام میں اس کی حجیت واستنادی حیثیت، نیز اس بارے میں پیش کردہ شکوک وشبہات اور مغالطوں کے ازالے پر گرانقدر علمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبد الغفار حسن  کے علاوہ مولانا عبد الجبار عمر پوری، مولانا حافظ عبد الستار حسن عمرپوری اور مولانا ڈاکٹر صہیب حسن﷾ کے مقالات بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کوجنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔آمین(م۔ا)

دار العلم، اسلام آباد حجیت حدیث و سنت
1036 226 عظمت حدیث از عبد الرشید عراقی عبد الرشید عراقی

علم حدیث  ایک عظمت ورفعت پر مبنی موضوع ہے کیونکہ اس  کا تعلق براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات بابرکات سے ہے۔جتنا یہ بلند عظمت ہے اتنا ہی اس کے عروج میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور اس کو مشکوک بنانے کی  سعی ناکام کی گئی۔علمائے حدیث نے دفاع حدیث کے لیے ہر موضوع پر گرانقدر تصنیفات لکھیں۔اسی سلسلے کی ایک کڑی عظمت حدیث کے نام سے عبدالرشید عراقی صاحب کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے عظمت حدیث کےساتھ ساتھ حجیت حدیث ،مقام حدیث،تدوین حدیث،اقسام کتب حدیث،اصطلاحات حدیث،مختلف محدثین ائمہ کرام جو کہ صحاح ستہ کے مصنفین ہیں ان کے حالات اور علمی خدمات،مختلف صحابہ کا تذکرہ  کرتے ہوئے مختلف شروحات حدیث کو اپنی اس کتاب میں موضوع بنایا ہے۔

نعمانی کتب خانہ، لاہور حجیت حدیث و سنت
1037 5068 علم جرح و تعدیل ڈاکٹر سہیل حسن

پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ۔ جن میں سے ایک امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی "نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر" ہے۔ اس کے برعکس دور جدید ہی کے ایک عرب عالم ڈاکٹر محمود طحان کی کتاب "تیسیر مصطلح الحدیث" پہلے ہی دور جدید کے اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ ایسے ہی زیر تبصرہ کتاب ’’علم جرح و تعدیل‘‘ ڈاکٹر سہیل حسن کی ہے جس میں یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہےکہ یہ علم (جرح و تعدیل) انتہائی ٹوس بنیادوں پر قائم ہے، صرف سنی سنائی باتوں پر حکم نہیں لگایا گیا، بلکہ اس فن میں علمائے جرح و تعدیل، راویان حدیث کی تمام روایات کا بغور مطالعہ اور پرکھنے کے بعد کوئی رائے قائم کرتے ہیں۔اور اس کتاب علم جرح و تعدیل کے بارے میں تمام مباحث جمع کر دی  گئی ہیں۔ امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم  مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اسماء و رجال
1038 5133 علم حدیث اور پاکستان میں اس کی خدمت ڈاکٹر محمد سعد صدیقی

یہ بات محتاج بیان نہیں ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ دین اسلام کی اساس وبنیاد ہے۔ اور سنت رسولﷺ ہی قرآن حکیم کی تفسیر ہے۔ اس بناء پر امت کے لیے حدیث  رسولﷺ ہی معیار ہدایت اور ذخیرہ سعادت اور باعث نجات وفلاح ہے۔ قرون اولیٰ سے آج تک حدیث کے موضوع پر مختلف حیثیتوں سے اہل علم کتابیں اور مقالے مرتب کر رہے ہیں اور ان میں بعض تصانیف اپنے معیار تحقیق کے لحاظ سے ایسی عظمت وبرتری اور قبولیت کی حامل ہوئیں کہ تاریخ ان پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی انہی کتب میں سے ایک ہے۔ اس کا اسلوب نہایت ہی اعلیٰ اور معیار تحقیق کا بہترین پیکر ہے۔ اور مستند حوالوں کے ساتھ کتاب کو مرتب کیا گیا ہے اور حدیث کی حجیت وتدوین اور برصغیر میں علماء اسلام نے جو خدمات انجام دیں تاریخی نوعیت سے اس کو بھی دلائل وحقائق کے ساتھ مرتب کیا ہے اور اس میں چھ ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے میں  علم حدیث سے متعلق اس کے مرادی معنی اور اصطلاحی معنی بیان کیے گئے ہیں‘ دوسرا باب  عظمت حدیث اور حجیت حدیث کے حوالے سے‘ تیسرا باب علوم احادیث کی تفصیلات واقسام کی تعریفات پر‘ چوتھا باب علم حدیث کا ارتقاء اور تدوین حدیث پر‘ پانچواں باب برصغیر میں علوم اسلامیہ اور خصوصاً علم حدیث کی خدمات پر اور آخری باب میں  ان شخصیات کا تذکرہ ہے جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد حدیث کے میدان میں خدمات انجام دیں ۔ یہ کتاب’’ علم حدیث اور پا کستان میں  اس  کی خدمت ‘‘ ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صاحب ﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ تحقیق قائد اعظم لائبریری لاہور علوم حدیث
1039 2377 علم حدیث مصطلحات اور اصول ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

علم حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’علم حدیث  مصطلحات اور اصول‘‘ محترم جناب ڈاکٹر محمد اریس زبیر صاحب کی  کاوش ہے ۔جسے انہو ں نے   اصول حدیث  کی   اہم عربی  کتب سے استفادہ کر کے  جملہ  اصطلاحات حدیث کو    حوالہ اور مثالوں کے ساتھ   اردو دان طبقے  اور حدیث کے طلبہ وطالبات کے لیے  آسان فہم انداز میں بیان کیا  ہے  ۔ یہ   کتاب  اصول حدیث کی  معرفت کےلیے   اردو  میں  لکھی  جانے والی کتب میں اہم اضافہ  ہے ۔مدارس  ویونیورسٹیوں میں  زیر تعلیم  طالبان ِ حدیث کےلیے   بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کے مصنف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں۔موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے۔  (آمین)(م۔ا)
 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد شروحات حدیث
1040 376 علم حدیث میں اسناد ومتن کی تحقیق کے اصول ( مقالہ پی ایچ ڈی ) ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی

زیر نظر کتاب در اصل ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی کاوہ مقالہ ہے جو انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے’ علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول‘ کے عنوان سے لکھا۔ ڈاکٹر صاحب کو خدا تعالیٰ کی جانب سے نہ صرف لحن داؤدی عطاء ہوا ہے بلکہ موصوف عقائد، اصول فقہ، اصول حدیث اور اصول تفسیر جیسے وقیع موضوعات کا اعلیٰ ذوق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی صلاحیتوں کا حقیقی ادراک مقالے کی ورق گردانی سے بخوبی ہو جائے گا اس میں انہوں نے  اسناد و متن اور ان سے متعلقہ چند بنیادی اصطلاحات کا تعارف کرواتے ہوئے اسناد و متن کی تحقیق کے اصولوں کا فنی ارتقاء پیش کیاہےاور اسناد و متن کی تحقیق کے وہ اصول بھی بتلائے ہیں جو فن حدیث کے ماہرین نے مرتب فرمائے ہیں۔ ایک مستقل باب میں فقہاء کرام کی طرف سے پیش کر دہ ’متن حدیث ‘ کی تحقیق کے ’درایتی نکات‘ کی مکمل اور جامع وضاحت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں علم فقہ اور علم حدیث کے مابین تعلق اور مناسبت بیان کرتے ہوئے معاصر مفکرین کے ان افکار کو زیر بحث لایا گیا ہے جو محدثین کرام کے مسلمہ اصولوں سے ٹکراتے ہیں۔ کتاب کے آخری حصہ میں نہایت عرق ریزی کے ساتھ معاصر مفکرین کی طرف سے پیش کئے گئے درایتی نقد کے اصولوں کے ضمن میں ان کے مختلف جزوی دلائل کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

 

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور علوم حدیث
1041 822 علم مختلف الحدیث اور فتح الباری میں اس کا اطلاق محمد زکریا

علوم نبویہ کی ایک شاخ علم حدیث ہے۔قرن اول سے ہی حدیث رسول پر خدمات کی انفرادی کاوشیں شروع ہو چکی تھیں۔اور یہ سلسہ ہنوز تا حال جاری و ساری ہے۔علم حدیث کی بیشمار جہات پر مختلف علماءکرام نے کار ہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں۔علم حدیث کا ایک اہم پہلو’’اختلاف الحدیث‘‘ ہے۔بادئ النظر میں بعض احادیث باہم متعارض و متضاد معلوم ہوتی ہیں۔جس سے عوام الناس کے فتنے میں مبتلا ہونے کااندیشہ ہوتا ہے۔چنانچہ اس قسم کی صعوبت و تشکیک کو رفع کرنے کے لئے بہت سا رے علماءحدیث میدان عمل میں اترے۔اور انہوں نے علم مختلف الحدیث میں ہونے والی ملحدین و مشککین کی ریشہ دوانیوں کا خوب احتساب کیا ہے۔ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیات میں ایک حافظ ابن حجر عسقلانیؒ ہیں۔ایم ۔فل لیول پر لکھا گیا زیر نظر مقالہ اس لحاظ سے قابل ستائش کوشش ہے۔(م۔آ۔ہ)
 

شعبہ علوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد اصول حدیث
1042 1916 علوم الحدیث ڈاکٹر صبحی صالح

علم حدیث کی قدر ومنزلت اور شرف وقار صرف اس لیے ہےکہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے ۔علم حدیث ارشادات واعمال رسول اللہ ﷺ کامظہر اور نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا عملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ علو م حدیث ‘‘ لبنان کے پروفیسر ڈاکٹر صبحی صالح کی   عربی تصیف ’’مباحب فی علوم الحدیث‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ مؤلف موصوف نے اس کتاب میں اصول حدیث سے متعلق جملہ امور پر سیر حاصل بحث کی ۔طریق بحث میں قدیم وجدید اسلوب کاا متزاج ہے اور اجتہادی شان نمایاں ہے ۔علاوہ اازیں اس میں مستشرقین اور منکرین حدیث کے پھیلائے ہوئے شکوک وشبہات کا شافی وکافی جواب دیا گیا ہے۔ الغرض اپنے موضوع پر یہ ایک جامع کتاب ہے اور تدریسی نقظۂ نظر سے بہت مفید ہے۔ مولانا محمد رفیق چودھری﷾ نے اسے طلبائے علوم اسلامیہ اور اردو خوان طبقے کےلیے آسان ، رواں اور سلیس ترجمہ کی صورت میں پیش کیا ہے ۔اللہ تعالی مترجم ومصنف کے کاوشوں کوشرف قبولیت سے   نوازے (آمین) م ۔ا

اسلامی اکادمی،لاہور علوم حدیث
1043 416 علوم الحدیث فنی فکری اور تاریخی جائزہ پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر ان نابغہ روز گار ہستیوں میں سے ایک ہیں جو تشریعی اور عصری دونوں علوم میں مہارت تامہ رکھتے ہیں۔ آپ نے گلاسکو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی حیثیت میں حاصل کی۔ اور بہاولپور یونیوسٹی میں حدیث کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ مسند سیرت کے ڈائریکٹر ہیں۔  ’علوم الحدیث فنی، فکری اور تاریخی مطالعہ‘ اسی مرد مجاہد کے شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جس کا لفظ لفظ تحقیق و جستجو سے بھرپور ہے۔ ایک شارع کی حیثیت سے رسول اکرم ﷺ کا یہ فرض منصبی تھا کہ آپ ﷺ قرآنی احکامات اور اس کی جملہ جزئیات کی تشریح و توضیح کریں۔ اور  یہ تمام تر تفصیلات صرف اور صرف احادیث میں ملتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان نسل در نسل احادیث نبوی کی حزم و احتیاط کے ساتھ حفاظت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ حدیث کی حفاظت کا سب سے پہلے سہرا ان علمائے اصول حدیث کے سر ہے جنہوں نے حدیث کی حفاظت کے لیے بیسیوں علوم متعارف کروائے۔ زیر مطالعہ کتاب میں انہی علوم پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔   ایک استاذ حدیث ہونے کے ناطے مصنف موصوف کا احادیث رسول ﷺ کے ساتھ ایک خاص ربط و تعلق ہے اس لیے انہوں علوم الحدیث  سے متعلق تمام فنی و فکری مباحث کو قلمبندکرنے میں کسی قسم کی دقیقہ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔ اردو میں  اس موضوع پر اس سے پہلے بھی بہت کام ہو چکا ہے لیکن یہ کتاب اس حوالے سے انفرادی حیثیت کی حامل ہے کہ اس میں علوم الحدیث کے ہر موضوع کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر موصوف نے حدیث کی ضرورت و حجیت، اسماء الرجال، جرح و تعدیل، فن تخریج، شروح الحدیث، علم الانساب، علم معرفۃ الاسماء والکنی، لغات الحدیث الغرض حدیث کے کسی بھی موضوع کو تشنہ نہیں چھوڑا۔ مصنف کی جستجو اور لگن کا اندازہ اس سے لگائیے کہ انہوں نے اس کتاب کی تیاری کے لیے جن کتب سے استفادہ کیا ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے جس کی فہرست انہوں نے کتاب کے آخر میں درج کی ہے۔ یقیناً یہ کتاب علوم حدیث کا انسائیکلو پیڈیا اور معلومات کا بحر ذخار ہے۔

 

قدوسیہ اسلامک پریس لاہور علوم حدیث
1044 1090 علوم الحدیث مطالعہ وتعارف مختلف اہل علم

استخفاف و انکار حدیث کا فتنہ بڑی تیزی کے ساتھ مسلم معاشروں میں اپنے پنجے گاڑ رہا ہے۔ خصوصاً برصغیر میں اس ذہن کو کافی حد تک تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ اس کی سب سے بنیادی وجہ حدیث اور علوم الحدیث سے عدم واقفیت اور ناشناسائی ہے۔ اسی کے پیش نظر جمعیت اہل حدیث علی گڑھ انڈیا کے زیر اہتمام 1998ء میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا عنوان ’علوم الحدیث: مطالعہ و تعارف‘ تھا۔ جس میں صاحب علم و فضل شخصیات نے موضوع سے متعلقہ اپنے وقیع مقالات پیش کیے۔ یہی مقالات یکجا کتابی صورت میں زیر مطالعہ ہیں۔ ان مقالات میں حدیث و سنت کا تعارف بھی ہے اور اس کی حجیت اور تشریعی حیثیت پر تفصیلی گفتگو بھی۔ تدوین حدیث کی مرحلہ وار تاریخ بیان کرتے ہوئے ان غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے جو تدوین حدیث کے سلسلہ میں پائی جاتی ہیں۔ ضعیف حدیث کی تشریعی حیثیت بڑا حساس موضوع ہے، ایک مقالہ میں تفصیل کے ساتھ فریقین کے دلائل کا جائزہ لے کر اس کے اسباب و محرکات اور نتائج و اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ فقہ اہل الحدیث اور فقہ اہل الرائے کے درمیان موازنہ ایک بڑا دلچسپ موضوع ہے، بعض محدثین اور شارحین حدیث کے درمیان تقابل کرتے ہوئے اس موضوع کو نمایاں کیا گیا ہے۔ علاوہ بریں اور بہت سے اہم موضوعات پر مقالہ جات موجود ہیں۔  (ع۔م)
 

مقامی جمعیت اہل حدیث علی گڑھ یوپی علوم حدیث
1045 1791 علوم حدیث رسول صلی ا للہ علیہ وسلم ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

علم حدیث  کی قدر ومنزلت اور شرف وقار صرف اس لیے ہےکہ  یہ شریعت اسلامی  میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا  مصدر ہے ۔علم حدیث ارشادات واعمال رسول اللہ ﷺ کامظہر  اور نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا عملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کے لیے بہترین نمونہ  ہے ۔جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے  اس زبان کے قواعد واصول  کو سمجھنا ضروری ہے  اسی طر حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے  اصول  حدیث میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ محدثین اور اصول حدیث  کی  مہارت رکھنےوالوں  نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً  امام شافعی نے الرسالہ کے  نام سے  کتاب تحریرکی  پھر اس کی روشنی میں  دیگر اہل  علم نے کتب  مرتب کیں۔زیر نظر کتاب ’’علوم حدیث رسول ﷺ‘‘  ڈاکٹر ر انا محمد اسحاق ﷫(فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی علوم حدیث کےسلسلے میں  آسان فہم  تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں  نے حدیث وسنت کی  تعریف  اور ان کے فرق  کو واضح کر تے ہوئے  معروف اصطلاحات ِحدیث کو  بیان  کرنے  کے علاوہ  مکتوباتِ  نبوی  ،کاتبینِ  وحی ،کتابتِ حدیث کے ادواراور کتب ِاحادیث کےطبقات کوبھی بڑے احسن انداز میں  بیان کیا ہے  ۔ اللہ تعالی  فاضل مصنف کی  اس کاوش کو قبول  فرمائے اور اسے  طالبانِ علوم نبوت کےلیے  نفع بخش بنائے  (آمین) (م۔ا)
 

 

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور علوم حدیث
1046 1625 عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام حافظ تقی الدین ابی محمد عبد الغنی المقدسی الجماعیلی الحنبلی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ''احادیثِ احکام'' کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ''احکام الکبریٰ''امام عبد الغنی المقدسی کی ''عمدۃ الاحکام ''علامہ ابن دقیق العید کی ''الالمام فی احادیث الاحکام ''او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ''بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام '' قابل ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ نصف درجن سے زائد اس کی شروع وحواشی لکھے جا چکے ہیں عربی میں امام ابن دقیق العید اور اردو میں مولانا محمود احمد غضنفر ﷫ کی شروحات اہم ہیں ۔اردو شرح ضیاالکلام تو کتاب وسنت سائٹ پر بھی موجود ہے۔زیرنظر کتاب ''عمدۃ الاحکام '' چھٹی صدی ہجر ی کے عظیم محدث ،فقیہ امام ابو محمدتقی الدین عبدالغنی المقدسی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف صحیح بخاری وصحیح مسلم سے احادیث کا انتخا ب کر کے احادیث کوفقہی ترتیب سے جمع کیا ہے ۔ یہ کتا ب 107ابواب اور 410 صحیح احادیث پر مشتمل ہے اور اکثر دینی مدار س میں شامل ِنصاب ہے ۔ نامور ادیب ومصنف مولانا محمود احمد غضنفر نے اپنے معروف ادیبانہ اسلوب میں طلباء وطالبات او رافادۂ عام کے لیے اس کاترجمہ کیا ہے ۔اللہ تعالی کتا ب کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی تفہیم و ترویجِ حدیث کے سلسلے میں خدمات کوشرف قبولیت سے نوازے(آمین) (م۔ا)

 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور تراجم حدیث
1047 2983 عمدۃ التصانیف شرح نخبۃ الاحادیث محمد علی جانباز

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ  عامۃ الناس  کےلیے  انتہائی دشوار  ہے ۔عامۃ الناس  کی ضرورت کے پیش  نظر کئی اہل علم  نے  مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں  جن میں ایک  100 احادیث پر مشتمل  ایک  مجموعہ  عارف با اللہ  مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ﷫ نے   نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘  کے  نام سے مرتب کیا جس میں  عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل  رااہنمائی موجود ہے۔ نخبۃ  الاحادیث ایک ایسی کتاب ہے کہ جس نے علماء کرام پیدا کرنےکے لیے  بنیاد میں رکھی جانے والی اینٹ کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہ کتاب ہے  جس کومدرسہ میں داخل ہونےوالا طالب علم سب سے پہلے  حفظ کرتا ہے۔ یعنی ایک طالب حدیث کی علم  حدیث کی ابتداء اسی کتاب سےہوتی ہےموصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب  میں شامل  ہے۔اس کی افادیت واثرپذیری کومحسوس کرتے ہوئے شارح ابن ماجہ مولانا محمد علی جانباز﷫ نے زیر تبصرہ  دلپذیر شرح لکھی ہے ۔ اس شرح کے بعد یہ کتاب جہاں اساتذہ وطلباء کے لیے مزید مفید ہوگئی ہے وہاں ہی یہ عام لوگوں کےلیے ایک ایسی روشن شمع بن گئی  ہے کہ جس کی روشنی میں وہ اندھیروں سےروشنیوں کی طرف سفر کی شروعات کرسکتے ہیں ۔ اگرچہ یہ کتاب چھوٹی ہےمگر اس میں مولانا نےاس کی شرح کرتے ہوئے انداز بڑی حدیث کی کتب جیسا رکھا ہے یعنی  کوزے  میں دریا بند کردیا ہے اور راوی الحدیث پر بھی علیحدہ بحث کی ہے ۔حدیث کےترجمہ کے بعد حدیث کی شرح صحاح ستہ کے علاوہ دیگر کتب حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے بیان کی ہے ۔ کتاب کے متن میں آنے  والی احادیث کی تخریج بھی شامل کردی گئی ہے تاکہ اصل مراجع تک آسانی  سے رسائی ممکن ہو اور دیگر کتب حدیث  میں  تلاش کر کے  تحقیق کے کام کوآگے  بڑھایا جاسکے ۔ اللہ تعالیٰ    مولاناداؤد غزنوی ﷫ ، مولانا محمد علی جانباز ﷫ کو جنت میں اعلی مقام عطافرمائے  اورناشرین  کو  اجر عظیم  سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور شروحات حدیث
1048 4272 عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری جلد اول محمد حسین میمن

محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت  کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاری﷫کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی  ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی  ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی   کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے  ۔ زیر تبصرہ کتاب " عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری "محترم مولانا محمدحسین میمن صاحب کی تصنیف ہے، جس کی نظر ثانی شیخ الحدیث محترم مولانا مقصود احمد سلفی صاحب نے فرمائی ہے اور اس پر تقدیم محقق العصر محترم مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے لکھی ہے۔ یہ کتاب صحیح بخاری کے ابواب اور احادیث میں مناسبت کا بیش بہا مجموعہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوراور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحفظ افکار اسلام،شیخوپورہ شروحات حدیث
1049 5902 غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ عبد الحق خان بشیر نقشبندی

دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصطلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت      کےسلسلے میں ماہنامہ   محدث ،لاہور نے  آغاز  کیا  ۔ محترم   مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے  مسلسل  غامدیت کے رد میں   علمی  وتحقیقی مضمون لکھے  جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے  بعدازاں ان  مضامین کو چودہری   صاحب نے اپنے  ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے  اہل علم  کے ہاں بڑا قبول عام حاصل  ہوا ۔او ر پھر اس کے  بعد کئی اہل علم  نے  غامدیت کے ردّ میں  مضامین وکتب   تصنیف  کیں جن میں  مفسر قرآن   مصنف کتب کثیرہ   محترم حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی تصنیف ’’ فتنہ غامدیت ایک تحقیقی وتنقید ی جائزہ‘‘   ڈاکٹر حافظ زبیر کی ’’فکر غامدی ‘‘ کےعلاوہ کئی کتب سامنے  آئی ہیں  ۔نیز مجلہ  ماہنامہ ’’صفدر ‘‘ کی  غامدیت کے رد میں جدوجہد  بھی انتہائی لائق تحسین ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ  بعنوان ’’ غامدی سے اختلاف کیا ہے؟ مع جاوید غامدی کے بارے میں دار العلوم دیوبند کافتویٰ‘‘ مولانا عبد الحق  بشیر صاحب  کا مدرسہ ریحان  المدارس ، گوجرانوالہ  میں  چند ماہ قبل )اپریل ،مئی 2019(دورہ  تفسیر القرآن  الکریم  میں  پیش   کیے  گیے  درس کی کتابی صورت ہے  اس میں  مولانا عبد الحق صاحب نے غامدی نظریات کا   مختصر انداز میں  خوب ردّ کیا ہے ۔نیز اس رسالہ کے آخر میں  غامدی افکار ونظریات کے متعلق دار العلوم ،دیوبند کا فتویٰ بھی منسک کردیا ہے۔(م۔ا)

جامعہ حنفیہ فیصل آباد منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1050 7175 غامدی صاحب کا تصور حدیث و سنت ابو عمار زاہد الراشدی

تمام اہل سنت کے نزدیک ’سنت‘کی تعریف میں اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے ساتھ ساتھ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی شامل ہیں، اسی لیے اصول فقہ کی کتب میں جب علمائے اہل سنت، سنت پر بطور مصدر شریعت بحث کرتے ہیں تو سب اسی بات کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے علاوہ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی مصدر شریعت ہونے کی حیثیت سے سنت کی تعریف میں شامل ہیں۔ جبکہ غامدی صاحب کے نزدیک سنت سے مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی ﷺ نے اس کی تجدید و اصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں ’’غامدی صاحب کا تصور حدیث و سنت ‘‘ماہنامہ اشراق،لاہور میں غامدی صاحب کے تصور سنت کے بارے شائع ہونے والے موقف کے جواب میں علامہ زاہد الراشدی صاحب کی ان ناقدانہ تحریروں کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ الشریعہ کے مختلف شماروں میں شائع ہوئیں بعد ازاں الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ نے افادۂ عام کے لیے انہیں کتابی صورت میں شائع کیا۔(م۔ا)

الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1051 710 غامدی مذہب کیا ہے؟ پروفیسر محمد رفیق چودھری

امت میں بے شمار فتنے پیدا ہوتے رہے ہیں ،جن میں معتزلہ ،خوارج،باطنیہ ،بہائیہ،بابیہ وغیرہ نے امت کو بے حد نقصان پہنچایا ہے ۔فی زمانہ جناب جاوید احمد غامدی کے نظریات بھی فتنہ بنتے جار ہے ہیں ۔انہوں نے بے شمار مسائل میں امت کے متفقہ اور اجماعی مسائل سے انحراف کی راہ اختیار کی ہے ۔زیر نظر کتاب میں جناب رفیق چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے نظریات کی علمی تردید کی ہے اور ان کے منحرف افکار کا تعارف کرایا ہے ۔ان کے یہ قول غامدیت،پورے دین اسلام کو بگاڑنے اور اس میں فساد برپا کرنے کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے متوازی ایک نیا مذہب ہے ،ممکن ہے اس میں مبالغہ محسوس ہو لیکن اگر دیکھا جائے کہ غامدی صاحب کے نزدیک رجم کی سزا ثابت نہیں:دوپٹہ اور داڑھی دین کا حصہ نہیں ،موسیقی اور مصوری جائز ہیں اور اسی طرح کے دیگر نظریات تو بہت حد تک یہ رائے واضح نظر آتی ہے ۔غامدی صاحب کے افکار سے آگاہی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا کہ اس کے مصنف غامدی صاحب کو ذاتی طور پر ایک طویل عرصے سے جانتے ہیں اور ان کے ذہنی وفکری ارتقاء سے پوری طرح باخبر ہیں نیز اسلامی حمیت وغیرت بھی رکھتے ہیں ،جس کا ایک عمدہ نمونہ یہ کتاب ہے ۔دعا ہے کہ خداوند عالم مسلمانوں کو اس قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے اور دین پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق فرمائے ۔(ط ۔ا)
 

مکتبہ قرآنیات لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1052 5310 غامدی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جا ئزہ ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر محمد قاسم فکتو

قرآن وحدیث دین اسلام کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان دونوں میں سے حدیث کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ قرآن کریم جس قسم کا انسانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جو تہذیب وتمدن انسانوں کے لیے پسند کرتا ہے اور جن اخلاقی اقدار وروایات کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کےبنیادی اصول ہر چند قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں ‘تاہم اس کی عملی تفصیلات وجزئیات احادیث اور سیرت رسولﷺ ہی نے مہیا کی ہیں۔اس لیے یہ اسوۂ رسول جو احادیث کی شکل میں محفوظ ومدون ہے‘ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے بیش قیمت خزانہ رہا ہے۔ اس اتباع سنت اور پیروی رسول کے جذبے نے مسلمانوں کو ہمیشہ الحاد وبے دینی سےبچایا ہے‘ شرک وبدعت کی گرم بازاری کے باوجود توحید وسنت کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ آج جو لوگ سنت رسولﷺ کی تشریعی حیثیت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ در اصل اتباع سنت کے اسی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم کے تیار کردہ مسلم معاشرے کی روح اور بنیاد ہے۔ انکار حدیث کا فتنہ پچھلے ادوار میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی ایک انکار حدیث کرنے والے مصنف یعنی غامدی صاحب کے نظریات کے تنقیدی جائزے پر مشتمل ہے۔ غامدی اور اصلاحی کے نظریات کی تردید اور بیخ کنی کی کئی ہے اور فتنۂ انکار حدیث کی تاریخ‘ وجوہات اور اس کے منفی اثرات‘ عقائد سے متعلق غامدی کے باطل نظریات‘ ارتداد‘ کفر‘ یہود ونصارٰی اور ہنود سے متعلق غامدیکی یاوہ گوئی‘ داعیان نبوت خاص طور پر قادیانی کے دفاع میں غامدی کی ہفوات کا قرآن وحدیث کی روشنی مدلل رد کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ غامدی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جا ئزہ ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم فکتو  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الاندلس،لاہور حدیث وعلوم حدیث
1053 5000 غامدی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ڈاکٹر محمد قاسم

موجودہ زمانہ مُہیب وتاریک فتنوں کا زمانہ ہے۔ اگر یہ فتنے کفر والحاد کے لباس میں ہوتے تو ان سے بچنا کم از کم اُس مسلمان کے لیے ایک درجے میں آسان تھا جو اپنی دینی اور ایمانی روایات سے عمل کی کمی بیشی کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر وابستہ ہے۔ لیکن یہ فتنے شیطان کے مزین کردہ پردوں میں ظاہر ہو رہے ہیں‘ ایک مسلمان قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے والا‘ اسلامی روایات کا حامل‘ مسلم معاشرے کا فرد‘ مسلمانوں کی صفوں میں شامل‘ دینی اجتماعات کا مقرر‘ یکاک اُس کے فکر ونظر میں زبردست تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں تو وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے اور غلط افکار کی نشریات میں محو مصروف ہو جاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ایسے افکار جو قرآن وسنت کے برعکس کی تردید اور وضاحت پر لکھی گئی ہے۔ اس میں غامدی صاحب کے غلط نظریات اور افکار کی قرآن وسنت سے تردید کی گئی ہے اور اس کے اسقام ومعائب کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اور غامدیت کی اصلیت‘ مقاصد واہداف‘ انحرافات‘ اس کے طبعی نتائج واثرات‘ دائرہ کار‘ مآخذ اور سرچشموں پر سیر حاصل اور مدلل بحث کی گئی ہے نیز آسان‘ سہل اور قابل فہم اسلوب میں اس کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ مزید اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے میں اسلام میں عقیدۂ رسالت کی مرکزیت کو‘ دوسرے میں انکارِ رسالت پر کفر لازم آنے کی توضیحات کو‘ تیسرے میں اسلام عرب ادیان پر غالب ہونے کے لیے آیا ہے یا تمام دنیا کے ادیان پر کو‘ چوتھے میں احادیث نبویﷺ کی تشریعی حیثیت کو‘ پانچویں میں حدیث سے قرآنی حکم کی تخصیص ہو سکتی ہے یا نہیں کو‘ چھٹے میں عورتوں کے حجاب کے بارے میں اور ساتویں باب میں داڑھی کے مسئلے کو مکمل تفصیل کے ساتھ اور مدلل گفتگو کی گئی ہے۔ یہ کتاب ’’غامدی نظریات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

امام ابن تیمیہ ریسرچ اینڈ دعوۃ سنٹر، جمو کشمیر منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1054 5855 غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ جلد اول سید خالد جامعی

دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت      کےسلسلے میں ماہنامہ   محدث ،لاہور نے  آغاز  کیا  ۔ محترم   مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے  مسلسل  غامدیت کے رد میں   علمی  وتحقیقی مضمون لکھے  جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے  بعدازاں ان  مضامین کو چودہری   صاحب نے اپنے  ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے  اہل علم  کے ہاں بڑا قبول عام حاصل  ہوا ۔او ر پھر اس کے  بعد کئی اہل علم  نے  غامدیت کے ردّ میں  مضامین وکتب   تصنیف  کیں زیر نظر  غیر مطبوع کتاب   بعنوان ’’  غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ یہ کتاب   وہ مجموعہ  مقالات ہے   جو سید خالد جامعی کی جدید تحریروں پر مشتمل ہے ۔بلاشبہ یہ مجموعہ مقالات غامدیت کےنقد  وتعاقب  اورمغربیت کی حقیقت شناشی کے ضمن   عمدہ کاوش ہےسید خالد جامعی صاحب کے  مضامین   جناب وحید مراد صاحب نے  تین جلدوں میں مرتب کیا ہے زیر نظر جلد اول ہے  باقی جلدیں میسر ہونے پر انہیں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا۔ان شاء اللہ ۔ (م۔ا)

جامعہ کراچی دار التحقیق برائے علم و دانش منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1055 616 غزوہ ہند پروفیسر ڈاکٹرعصمت اللہ

نبی کریم ﷺ نے بذات خود جس جنگ میں شرکت کی ہو اس غزوہ کا نام دیا جاتا ہے ۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی زبان اقدس سے ایسے فرامین بھی جاری ہوئے جن میں آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے بعد ہونے والی جنگوں اور معرکوں کو بھی غزوہ کا نام دیا ان میں سے ایک غزوہ ہند سے متعلق نبوی پیشگوئی ہے۔ زیر نظر مختصر سی کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ صاحب نے غزوہ ہند سے متعلق اسی نبوی پیشگوئی کو موضوع بحث بنایا ہے۔ بہت سے اہل علم حضرات غزوہ ہند سے متعلق احادیث کا تو تذکرہ کرتے ہیں لیکن حوالوں سے اجتناب برتا جاتا ہے۔ مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ بے شمار کتب مصادر کو کھنگالنے کے بعد موضوع سے متعلق تمام احادیث کو جمع کیا، ترتیب دے کر ان کا درجہ بلحاظ صحت و ضعف معلوم کیا پھر ان ارشادات نبوی سے ملنے والے اشارات و حقائق اور پیشگوئیوں کو آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے مدلل انداز میں واضح کیا ہے کہ خلافت راشدہ سے قیامت تک ہندوستان کے خلاف جتنے بھی حملے ہوں کے ان میں شریک لوگ غزوہ ہند میں ہی تصور کیے جائیں گے۔

دار الاندلس،لاہور تحقیق حدیث
1056 6887 فتح السلام بشرح صحیح البخاری الامام جلد اول محمد بن اسماعیل بخاری

امام بخاری رحمہ اللہ  کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخارینے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ   اصح  الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  نے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی    کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔ برصغیر میں   متعدد علمائے کرام نے  صحیح بخاری کے تراجم ،فوائد اور شروحات لکھی ہیں ۔جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد  قابل ذکر ہیں  ۔ شیخ الحدیث  مولانا عبد الحلیم    کی  ’’توفیق الباری شرح  صحیح بخاری  ‘‘ ،  مفتی جماعت  شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ  کی’’ ہدایۃ القاری  شرح  صحیح بخاری ‘‘کے نام    سے نئی شروح  بھی منظر عام  پر  چکی ہیں ۔ اس کے علاوہ استاذی المکرم   شیخ الحدیث  محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ ’’منحۃ الباری ‘‘ کے  نام سے صحیح بخاری کی شرح لکھ رہے ہیں  دس جلدیں شائع ہوچکی ہیں یہ شرح تکمیل کے قریب ہے  اللہ تعالیٰ استاد  محترم کو صحت وعافیت سے نوازے  اور  صحیح  بخاری  کی  اس خدمت کو شرف ِقبولیت سے نوازے  ۔ آمین زیر نظر   کتاب’’ فتح السلام بشرح صحیح البخاری  الامام   ‘‘  شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی حفظہ اللہ  کی   عظیم کاوش ہے ۔ اردو زبان میں لکھی جانے والی شروحات میں سے  ان کی شرح کئی لحاظ سے منفرد اور نمایاں مقام رکھتی ہے ۔ محترم حافظ صاحب  نے قدیم وجدید باطل فرقوں اور گمراہ کن نظریات کے حامل افراد کی طرف سے پیدا کردہ اشکالات اور اعتراضات کا مدلل اور علمی انداز میں جواب دیا ہے۔ حافظ صاحب نے منکرینِ حدیث ،اہل   القرآن  ،اصلاحی فکر اور غامدی کے جدت پسندی کے گمراہ کن نظریات کابھر پور انداز میں ردّ کیا ہے۔ صحیح بخاری کا یہ ترجمہ وشرح محترم حافظ صاحب  کی تقریباً56سال کے عرصے پر محیط تعلیمی خدمات ، تدریسی تجربے اور دقیق مطالعے کا مظہر ہے اس شرح کی دو  جلدیں شائع ہوچکی ہیں دوسری جلد کتاب الجنائزتک  ہے ۔ان دو جلدوں کو  محترم حافظ صاحب  کے حکم پر افادۂ عام کےلیے  کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش  کیا گیا ہے جیسے  جیسے باقی جلدیں طبع ہوئیں  توانہیں بھی    کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا۔ (ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ اسے    ’’ترجمۃ القرآن ‘‘، تفسیر القرآن  الکریم‘‘ اور’’شرح کتاب الجامع من  بلوغ المرام ‘‘ سے   بھی زیاد  مقبولیت  سے  نوازے اور نفع بخش بنائے ۔اللہ  تعالیٰ حضرت حافظ کی  اس عظیم کاوش  اور ان کی دیگر  تمام تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی ودعوتی مساعی کو قبول فرمائے اورانہیں  صحت وعافیت  والی  زندگی دے  اور اس شرح کو مکمل کرنے کی توفیق دے ۔ (آمین) ( م ۔ ا )

دار الاندلس،لاہور شروحات حدیث
1057 1282 فتنہ انکار حدیث محمد ایوب دہلوی

فتنہ انکار حدیث دور حاضر کے فتنوں میں سے ایک بڑا فتنہ ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ اس کا موقف علمی زیادہ مستحکم و مضبوط ہے بلکہ اس وجہ سے کہ اپنے مقصد کے اعتبار سے یہ فتنہ دہریت اور کمیونزم کا ہم آہنگ ہے۔ اس کا مقصد بجز دین کو فنا کرنے کے اور کچھ نہیں ہے۔ منکرین حدیث اس گمراہی میں مبتلا ہیں یا دوسروں کو یہ کہہ کر گمراہ کرنا چاہتے ہیں کہ واجب الاتباع محض وحی الٰہی ہے اور وحی صرف کتاب اللہ میں منحصر ہے اور حضور نبی کریمﷺ کی اطاعت آپ کی زندگی تک محض مرکز ملت ہونے کی وجہ سے تھی آج مرکز ملت کی عدم موجودگی میں حضورﷺ کے احکام کی پابندی غیر ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب میں علامہ محمد ایوب صاحب دہلوی نے اس ضمن میں پائے جانے والے تمام تر شبہات کا جواب دیا ہے۔ حدیث سے متعلق بحث کرتے ہوئے اس موضوع کو آٹھ سوالات میں تقسیم کیا گیا ہے اور پھر انھی آٹھ سوالات کو سامنے رکھ کر خالص علمی انداز میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ تحقیق حق کراچی منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1058 3018 ما یفید الناس فی شرح قال بعض الناس ( اللہ بخش ) مفتی اللہ بخش

امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث نبوی   کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اوربعض اہل علم تراجم ابواب، امام بخاری کااجتہادوغیرہ جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مایفید الناس فی شرح قال بعض الناس‘‘ ملتان کے جید سلفی عالم دین شیخ الحدیث مفتی اللہ بخش کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صحیح بخاری کے پچیس مقامات ’’ قال بعض الناس ‘‘ کی عالمانہ وضاحت وشرح پیش کی ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر منفرد کتاب ہے اور طلبائے صحیح بخاری اور استاتذہ کے لیے گرانقدر علمی تحفہ ہے ۔(م۔ا)

ادارہ توحید و سنت، ملتان شروحات حدیث
1059 5972 متن اربعین حسین ؓ عبد اللہ دانش

سیدنا حسین ﷜اپنے بھائی سیدنا حسن﷜ سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی  ﷜ لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ﷜ ہجرت کے چوتھے  سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین  دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے   اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔  سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری ﷜ کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین ﷜ نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے دور مقامِ ثعلبہ سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھیا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست  بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین  ﷜نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اورنواسۂ رسول کو  شہید کر دیا۔ زیر نظر کتاب’’متن اربعین سیدنا حسین﷜‘‘امریکہ میں  طویل عرصہ سےمقیم معروف مذہبی سکالر فضیلۃ الشخ عبداللہ دانش﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی کاوش ہے  موصوف نے بڑی   عرق ریزی سے مستنداور معتبر روایات کا سہارا لیتے ہوئے ذخیرۂ احادیث سے نبی کریم ﷺ کی اپنے  نواسے سیدنا حسین ﷜ کے متعلق چالیس صحیح احادیث مبارکہ کا مجموعہ ’’ اربعین  سیدنا  حسین﷜‘‘ کے نام مرتب کر کے بڑے  اجھےاسلوب میں سیدنا حسین ﷜ کی حیثیت، شخصیت اورکردار کو بڑے ہی باوقار انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ صاحب  تصنیف کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی وتبلیغی   خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کےعلم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے۔ (آمین)  (م۔ا)

مرکز الحرمین الاسلامی، فیصل آباد اربعینات و شروح اربعین
1060 4881 متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات ایک تحقیقی مطالعہ ڈاکٹر محمد اکرم ورک

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔اور جن لوگوں نے احادیث پر اشکالات کے تیر برسائے ہیں ان کا ازالہ کرنے میں سے بہت سے علماء اور محدثین نے سعی کی ہے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات - ایک تحقیقی مطالعہ‘‘ میں فاضل محقق ڈاکٹر محمد اکرم ورک نے منکرین حدیث، مستشرقین اور جدید پسندوں کے اعتراضات،شبہات کا خالصتا تحقیقی اندازمیں جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں ذخیرۂ حدیث کی حفاظت و استناد سے متعلق روایات، حفاظت قرآن سے متعلق روایات،سیاست و قضا سے متعلق روایات،انبیاء ﷩ کی سیرت سے متعلق روایات، عقل عام اور مشاہدہ سے ظاہری تعارض پر مبنی روایات کو جمع کیا ہے۔ یہ تصنیف منکرین حدیث کے شکوک شبہات کو دور کرنے کے لیے اور منکرین حدیث کے لیے کھلی تلوار ہے - پر فتن دور میں اپنے آپ کو ذہنی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہےاللہ رب العزت ڈاکٹر محمد اکرم ورک کی کاوش کو قبول فرمائے اور صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین۔ پ،ر،ر

الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ حجیت حدیث و سنت
1061 898 مجموعہ فتاویٰ رد پرویزیت - جلد2 احمد علی سراج

برصغیر میں عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے انکار حدیث کے فتنہ کی تخم ریزی کی، حافظ اسلم جیراجپوری اور غلام احمد پرویز نے اس کی آبپاشی کی اور اپنے افکار و نظریات کی بنیاد انکار حدیث پر رکھی۔ چنانچہ انھوں نے علی الاعلان کہا کہ حجت شرعیہ صرف قرآن کریم ہے دینی معاملات میں حدیث حجت نہیں، اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حدیث کا استہزا کیا اور اس کے لیے گستاخی کے جملے بولے۔ علمائے کرام نے فتنہ پرویزیت کا ادراک کرتے ہوئے ان کے لٹریچر کا بھرپور تعاقب کیا اور مسکت جوابات دئیے۔ تحریک رد پرویزیت کے سلسلے میں جو علمی تحقیقی کام ہوا اور ملک کےاخبارات وجرائد میں چھپا اس کی یکجا کتابی شکل اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ تاکہ علمی وتحریکی حضرات ایک مجموعے سے باآسانی استفادہ کر سکیں۔ (عین۔ م)
 

جامعہ سراج العلوم دارالقرآن ڈیرہ اسماعیل خان منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1062 2509 مختصر الترغیب والترہیب ابن حجر العسقلانی

امت محمد یہ ﷺ کا اعزاز وامتیاز ہےکہ حفاظت ِقرآن وسنت   کے تکوینی فیصلے کی تکمیل وتعمیل اس کے علمائے محدثین کے ہاتھوں ہوئی۔ ائمہ محدثین نے مسانید، مصنفات، سنن، معاجم وغیرہ کی صورت میں مختلف موضوعات پر مجموعہ ہائے حدیث ترتیب دئیے۔ کسی نے احادیث ِ احکام منتخب کیں تو کسی نے عمل الیوم واللیلہ ترتیب دیا۔ بہت سےعلماء نے الزہد والرقائق کے عنوان سے احادیث جمع کیں۔ تو کسی نے اذکار کا گلدستہ تیار کیا۔ یہ ایک طویل سلک مروارید ہے اور اسی سلک میں منسلک ایک نمایاں نام ’’ الترغیب والترہیب ہے۔ اس عنوان سے مختلف ائمہ نے کتابیں کیں ہیں۔ لیکن اس میں جو شہرت ومقبولیت ساتویں صدی ہجری کے مصری عالم دین امام منذری ﷫ کی تصنیف کوملی وہ انہی کا حصہ ہے۔ یہ عظیم کتاب اپنی جامعیت، حسن ترتیب ،عناوین کے تنوع اور ان کی مناسبت سےمجموعہ احادیث کا ایک دائرۃ المعارف ہے۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ نے اس کا اختصار کیا اور اختصار اس طرح کیا کہ اس کی جامعیت میں کمی نہیں آنے دی۔ زیرتبصرہ کتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ کی سعادت معروف عالم دین مترجم کتب کثیرہ جناب محمد خالد سیف﷾ نےحاصل کی ہے۔ عام قارئین کی سہولت کے لیے مراجعت کرتے وقت محدث العصر علامہ ناصرالدین البانی ﷫ کی تعلیقات کی روشنی میں احادیث کی صحت وضعف کی طرف   اشارہ کردیاگیا ہے۔ ترغیب وترہیب اور فضائل اعمال میں ضعیف احادیث کے بیان کےجواز اور عدم جواز کے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے ایک مختصر بصیرت افروز کتابچہ کا ترجمہ بھی اس میں شامل اشاعت کردیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ عامۃ المسلمین کے لیے اس کتاب کو مفید بنائے۔ آمین(م۔ا)

دار العلم، ممبئی کتب حدیث
1063 3259 مختصر شعب الایمان اردو ابو جعفر عمر قزوینی

یہ کتاب اسلام کی بنیادی اور ایمان کی اہم ستتر’’77‘‘شاخوں پر مشتمل ہے جو امام بیہقی ﷫کی کتاب (شعب الایمان )کا اختصار ہے ‘اس کو ایمانیات ‘عبادات ‘معاملات ‘اخلاقیات ‘معاشرتی آداب وغیرہ کے موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصرشعب الایمان‘‘ مام ابو جعفر عمر قزوینی ﷫کی مرتب کردہ ہے انہوں نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے قرآنی آیات ‘ احادیث مبارکہ آئمہ کے اقوال وغیرہ کی روشنی میں مرتب فرمایا۔ امام بیہقی ؒ وہ شخصیت ہیں جو حق و باطل کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے اس قدر دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کا م کیا مذکورہ بالا ان کی کتب کی تعداد خود ثبوتع پیش کرتی ہیں امام ؒ 384 ہجری ماہ شعبان کو نیشا پور کے قصبہ ’’بیہق‘‘ میں پیدا ہوئے طالب علمی زمانہ’ خراسان ‘بغدادئ کوفہ ‘عراق وغیرہ کے کئی بار سفر کیے امام موصوف مشہور زمانہ ’’امام حاکم ﷫ کے شاگرد خاص تھے فراغت کے بعد نیشا پور جا کر بڑے اجتماع میں اپنی تالیفات پڑ کر سنائیں امام موصوف (بیہقی﷫) نے 1000 کے قریب کتب تصنیف کیں اور درس و تدریس میں مشغول رہے اور یہ سلسلہ تدریس آخری عمر تک جاری رکھا۔ آپ کے سینکڑوں شاگردوں نے شرف تلمذ حاصل کیا امام بیہقی ﷫ 74 سال کی عمر پا کر 10 جمادی الاولیٰ 458 ہجری کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ نیشا پور سے بیہق ان کے آبائی گاؤں میں دفنایا کیا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصرشعب الایمان ‘‘مام ابو جعفر عمر قزوینی ﷫کی مرتب کردہ ہے نہایت مفید ثابت ہوئی ہے اور اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے ہر شخص ضروری تعلیمات سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے عملی کاوش کی تاکہ ہر عام و خاص اس سے مستفید ہو سکے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب ’’مختصر شعب الایمان ‘‘کو فاضل مصنف کے لیے خصوصا امام بیہقی﷫ کے لیے جن کی اصل کتاب کا اختصار ہے ذریعہ نجات بتائے۔ آمین(ظفر)

قدیمی کتب خانہ، کراچی تراجم حدیث
1064 6687 مختصر مشکاۃ المصابیح علی بن عبد اللہ آل ثانی

کتبِ حدیث کے مجموعات میں  سے   ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘  کے نام سے معروف    ہے ۔ جوکہ پانچ ہزار نو سو پنتالیس (5945) احادیث نبویہ ﷺ  پر مشتمل انمول ذخیرہ ہے جسے  امام بغوی ﷫ نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ  خطیب تبریزی ﷫نے ’مصابیح السنۃ‘ کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔  اور راوی حدیث صحابی کا نام اور حدیث کی تخریج کی اور اس کو تین فصول میں تقسیم کیا ۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق وغرب کے عوام وخواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ، علماء وطلبا ، واعظین وخطباء سب ہی اس کتاب سےاستفادہ کرتےچلے آرہےہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک وہند کےدینی مدارس  کےقدیم نصاب  درس میں شامل چلی آرہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر  کئی اہل علم  نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی  لکھے ہیں اوراس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا  ہے’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ دراصل دوکتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا  نام مشکوٰۃ ہےیہ  مجموعہ جہاں دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے  تووہیں یہ عام پرھے لکھے افراد کےلیے  بھی  روشنی کامینارہ  ہے۔ احادیث کا یہ  ایسا ذخیرہ ہے  کہ جوہر  ایک  مسلمان گھرانے کی ضرورت ہے  کیونکہ اس میں دین ِاسلام کےتقریبا ہر قسم کے مسائل درج ہیں کہ جن کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہر مسلمان کادینی فریضہ ہے ۔ زیر نظر ’’ مختصر مشکاۃ المصابیح‘‘ مشکاۃ المصابیح کا اختصار ہے یہ  شیخ عبد البدیع صقر نے کیا ہے  اس میں 1319 احادیث ہیں  جن کو موصوف نے   چھ ابواب ( باب العقائد، باب  العبادات،باب الاخلاق،باب السیاسۃ،باب الاقتصاد، باب الاجتماع،)  میں تقسیم  کر کے اس میں مزید عنوان  بندی کی ہے ۔اور تخریج کے  ساتھ ساتھ مفید حواشی میں بھی تحریر کیے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ عربی میں  لیکن افادہ عام کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

دار العربیۃ بیروت کتب حدیث
1065 387 مختصرصحیح مسلم (مترجم) شیخ محمدعیسیٰ

"صحیح المسلم" امام مسلم کی وہ مہتم بالشان تصنیف ہے جس کے بارے میں وہ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نےاس کتاب میں صرف وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج چہار دانگ عالم میں ’صحیح مسلم‘ پوری آب وتاب کے کےساتھ جلوہ گر ہے۔ صحیح مسلم کی اسی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے حافظ عبدالعظیم زکی الدین نے نہایت عمدگی کے ساتھ صحیح مسلم کااختصا رپیش کیا۔ جس کا اردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔اردو ترجمے فرائض شیخ محمد عیسیٰ نے سرانجام دئیے ہیں۔انہوں نے علامہ وحید الزمان کے ’صحیح مسلم‘ کے ترجمے سے استفادہ کرتے ہوئے سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ محترم شیخ محمد عیسیٰ نے صحیح مسلم کے مختلف نسخہ جات، اس کی شروحات و حواشی اور بہت سی علمی مراجعات کو سامنے رکھتے ہوئے علامہ البانی کے محقق نسخے کو سامنے رکھتے ہوئے کتاب کو ترتیب دیا ہے۔

 

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی تراجم حدیث
1066 3 مراۃ البخاری عبد المنان نور پوری

یہ مجموعہ اوراق حافظ عبد المنان نور پوری صاحب کے ان دروس پر مشتمل ہے جو انہوں نے کتاب بخاری پڑھانے سے قبل طلبہ کو لکھوائے تھے۔ ہمارے ہاں زمانہ ماضی میں جہاں فتنہ انکار حدیث پروان چڑھا وہاں اہل الرائے احناف بھی آئمہ کی تقلید کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے میں پیچھے نہ رہے۔ ان دونوں قسم کے گروہوں کے باطل افکار و نظریات کااصولی رد کر کے محدثین کرام رحمہم اللہ کے اعتدال پسندانہ مسلک کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نیز اس کتاب میں علوم الحدیث، کتاب البخاری اور امام بخاری کی سیرت پر سیر حاصل گفتگو کے ساتھ علم الحدیث کی تعریف و اقسام، عہد نبوی میں کتابت حدیث اور تدوین حدیث کے دلائل اور ان پر منکرین کے شبہات کا ازالہ، حجیت حدیث کے قرآنی دلائل، بخاری کا صحیح موضوع، امام بخاری پر آئمہ کی تقریظ و تائید جیسی اہم ابحاث شامل ہیں۔

دار الحسنی نوشہرہ روڈ گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1067 3664 مرقاۃ المفاتیح شرح اردو مشکوۃ المصابیح جلد اول علامہ قاری علی بن سلطان محمد القاری

اللہ تعالی کی رسی یعنی قرآن کریم کے ساتھ انسان کا تعلق اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک قرآن کریم کی تشریح وتفسیر رسول اللہ ﷺ کی سنت ،حدیث یعنی آپ کے طریقہ سے نہ ہو اور آپ ﷺ کےطریقہ کےساتھ وابستہ ہونا اس وقت تک ناممکن ہے جب تک اس علم پر عمل نہ کیا جائے ۔کتبِ حدیث کے مجموعات میں سے ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ کے نام سے معروف ہے ۔مشکاۃ المصابیح احادیث نبویہ ﷺ کا انمول ذخیرہ ہے جسے امام بغوی ﷫ نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ خطیب تبریزی ﷫نے ’مصابیح السنۃ‘ کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ اور راوی حدیث صحابی کا نام اور حدیث کی تخریج کی اور اس کو تین فصول میں تقسیم کیا ۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق وغرب کے عوام وخواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ، علماء وطلبا ، واعظین وخطباء سب ہی اس کتاب سےاستفادہ کرتےچلے آرہےہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک وہند کےدینی مدارس کےقدیم نصاب درس میں شامل چلی آرہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی لکھے ہیں۔اوراس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے حتیٰ کہ خود مصنف کے استاذ محترم نے بھی اپنے لائق شاگرد کی تالیف کی ایک جامع شرح قلمبند فرمائی۔ یہ اعزاز بہت ہی کم لوگوں حاصل ہوا ہوگا۔’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ دراصل دوکتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا نام مشکوٰۃ ہے۔کتبِ حدیث کےمجموعات میں اس کا نام سر فہرست ہے ۔یہ مجموعہ جہاں دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے تووہیں یہ عام پرھے لکھے افراد کےلیے بھی روشنی کامینارہ ہے۔ اصولی طور پر اگر اس کی اہمیت کودیکھا جائے تواحادیث کا یہ ایسا ذخیرہ ہے کہ جوہر ایک مسلمان گھرانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں دین ِاسلام کےتقریبا ہر قسم کے مسائل درج ہیں کہ جن کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہر مسلمان کادینی فریضہ ہے ۔مدارس دینیہ میں مشکوٰۃ عربی شروح میں سے مرعاۃ المفاتیح اور مرقاۃ المفاتیح زیادہ مقبول ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب علی بن سلطان محمد القاری معروف ملا علی کی مشکوٰۃ المصابیح کی عربی شرح مرقاۃ المفاتیح کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔یہ شرح ملا علی قاری﷫ کے علم وفکر کا عظیم مجموعہ اور مشکوٰۃ المصابیح کی دیگر شروح میں ممتاز ہے۔مرقاۃ کا یہ اولین اردو ترجمہ ہے۔مترجمین نے ترجمہ کی سلاست اور روانی کو برقرار رکھتے ہوئے ترجمہ میں ہم آہنگی اور یکسانیت کاخاص اہتمام کیا ہے ۔اور احادیث کی مکمل تخریج کابھی اہتمام کیا ہے ۔اس مبسو ط عربی شرح کا ترجمہ جید علماء کی کی ایک ٹیم نے کیا ہے۔جس سے مشکاۃ المصابیح کے مدرسین اور طلباء کے لیے آسانی ہوگئ ہے ۔یہ ترجمہ گیارہ ضخیم مجلدات پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجمین وناشرین کی اس اہم کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور شروحات حدیث
1068 6318 مسند ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قاضی ابوبکر احمد بن علی الاموی المروزی

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد  سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو ۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر احمد بن علی الاموی المروزی کی تالیف  ہے۔ترجمہ  تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل  کی  ہے۔امام ابوبکر رحمہ اللہ نے اس کتاب میں  سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام مرویات کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں کل 143 روایات ہیں جن میں سے 140 مؤلف کی بیان کردہ ہیں۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1069 6541 مسند ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ابو اسحاق بن حرب العسکری

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘امام ابو اسحاق بن حرب العسکری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وفوائد کی سعادت امان اللہ عاصم صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ وہ سو(100) احادیث جمع کی ہیں جن کاانہوں نے اپنے اساتذہ سے سما ع کیا ہے۔مترجم نے احادیث کی توضیح میں آیات قرآنی، احادیث صحیحہ ،آثار صحیحہ، آثا رصحابہ اور متعبر کتب شرح وکتب فقہ سے سےاستفادہ کر کے ترجمہ کرتے ہوقت نہایت سلیس اور سادہ الفاظ کا انتخاب کیا ہے۔ ترجمہ وفوائد کے علاوہ تمام احادیث وآثار پرصحت وضعف کےحوالے حکم بھی نقل کردیا ہے ۔ہر حدیث پر علامہ ناصر الدین البانی اور الشیخ شعیب الاناؤط رحہما اللہ کی تحقیق سے منقول حکم نقل کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1070 6643 مسند ابی داؤد الطیالسی ۔مترجم جلد اول ابو داؤد سلیمان ابن داؤد ابن الجارود طیالسی

امام ابوداؤد طیالسی (133ھ-204ھ) عظیم محدث، حافظ الحدیث اور فقیہ تھے۔ امام ابوداؤد فارسی الاصل تھے لیکن بعد ازاں بصرہ میں سکونت کی نسبت سے البصری مشہور ہوئے۔طیالسی کی نسبت ’’طیالسہ‘‘  کی طرف ہے۔ (طیالسہ اس سبز چادر کو کہتے ہیں جسے علما و مشائخ پہنتے ہیں) امام محمد بن اسماعیل بخاری اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ کےعلاوہ کئی کبار محدثین   امام ابوداؤد طیالسی کے شاگردوں میں شامل ہیں ۔ مسند ابوداؤد طیالسی جو امام ابوداؤد کی مشہور  تصنیف ہے ۔مسند ابوداؤد طیالسی پہلی بار حیدرآباد دکن سے 1321ھ میں شائع ہوئی تھی۔یہ مسند کی ترتیب پر ہے،اب یہ کتاب  ابواب فقہ کی ترتیب سے بھی چھپ گئی ہے، اس میں بعض ایسی احادیث ہیں جواور کتابوں میں نہیں ملتیں، اس پہلو سے یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابی داؤد الطیاسی مترجم ‘‘  2890 احادیث  اور تین جلدوں پر مشتمل ہے    جنا ب غلام دستگیر چشتی سیالکوٹی صاحب نےاس کا   سلیس اردو ترجمہ   اور تخریج کی سعادت حاصل کی ہے ،مسند طیالسی کا  کوئی  اورترجمہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے  اس ترجمہ کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا کیا ہے۔ (م۔ا)

پروگریسو بکس، لاہور تراجم حدیث
1071 1899 مسند ابی ہریرہ ؓ عطا اللہ طارق

اسلامی  تعلیمات سے اگاہی  حاصل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ۔ اسلام کی معرفت کے لیے  ہمارے  سامنے سب سے بڑی کتاب  قرآن  مجید  ہے ۔ جس کے ذریعے  مکمل رہنمائی ملتی ہے  اس کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو سمجھنے کا دوسرا بڑا ذریعہ احادیث نبویہ  ہیں ۔جن کو  صحابہ  کرام﷢ نے روایت کیا اورائمہ محدثین کے ذریعے   یہ ذخیرہ احادیث ہم تک پہنچا۔ان کو تسلیم کرنا اوران پر عمل کرنا ہر مسلمان  پر لازم ہے ۔صحابہ  کرام  میں سے  سب سے  زیاد ہ  روایات  سیدنا  حضرت ابو ھریرہ ﷜ نے  بیان فرمائی   ہیں ۔ حضرت ابو ھریرہ ﷜ وہ جلیل القدر صحابی  ہیں  جنہوں نے اپنی زندگی  حضور اکرم ﷺ کی احادیث کی خدمت  کے لیے  وقف کردی تھی۔ آپ  دنیا  کی آسائشوں سے الگ تھلگ ہو کر  صرف آپ ﷺ کی مجلس میں موجود  رہتے اور آپ کے ہرفر مان کوبڑی توجہ اور انہماک سے سنتے اور حفظ کرتے ۔دنیا سے اس قدر بے نیاز کہ فاقہ کشی کی نوبت آجاتی ۔لیکن مسجد سے   قدم  اس لیے  باہر نہ نکالتے کہ  کہیں  ان کی عدم موجودگی  میں آپ ﷺ کوئی بیان  جاری فرمادیں او رابو ہریرہ  اس کو سن  نہ سکے ۔اس  حقیقت  کو صحابہ  کرام  نے بھی تسلیم کیا  آپ  سے براہ  راست استفادہ کرتے   ۔تابعین نےبھی آپ کو محدث کا درجہ عطا کیا ۔اس کے بعد تمام محدثین نے  آپ کی روایات کو کتب ِاحادیث  میں  بیان کیا ۔ لیکن بدقسمتی   سے   بعض جہلاء جنہیں صحابہ سے عناد اور بغض ہے حضرت ابو ھریرہ ﷜ پر اعتراض کرتے ہیں اور ا ن کے محدثانہ مقام ومرتبہ کو کم کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ۔ اہل علم نے  حضرت  ابو ھریرہ ﷜ کے  دفاع کے سلسلے میں   کتب اور علمی مقالات  تحریر کیے ہیں  جن میں  ان پر  کیے جانے  والے  اعتراضات کا مدلل ومسکت  جواب دیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’مسند  ابی ھریرہ  الذی جاء فی  الصحیح البخاری بغیر تکرار‘‘ معروف  واعظ ومبلغ  جید عالم دین مولانا  عطاء اللہ طارق   کی   تالیف  ہے ۔ جس میں انہوں نے  صحیح بخاری میں  موجود  سیدنا حضرت ابو ھریرہ  ﷜ کی تمام مرویات کو جمع کر کے تکرار کو حذف کردیاہے۔اور پھر اس کا بہترین سلیس ترجمہ بھی کیا  ہے تاکہ  عوام الناس بھی اس  سے مستفید ہوسکیں ۔ اس  مجموعۂ حدیث  میں احادیث  کی تعداد  314 ہے ۔ اللہ تعالی   مولانا  کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے  اور ان کے درجات بلند فرمائے  (آمین ) (م-ا)

 

ادارہ اصلاح المسلمین گگو منڈی وہاڑی کتب حدیث
1072 6793 مسند اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ امام ابو القاسم بغوی

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد  سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند اسامہ بن زید‘‘ چوتھی صدی ہجری کے عظیم محدث ابو القاسم  بغوی کی  تصنیف  مسند الحب ابن الحب اسامه بن زيد  كا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب 54؍روایات کا مجموعہ ہے ان روایات کو صاحب کتاب نے اپنی سند کے ساتھ سیدنا اسامہ بن زید کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ سے بیان کی ہیں۔فضیلۃ الشیخ امان اللہ عاصم  حفظہ اللہ  نے  سلیس اردو ترجمہ ،تخریج اور مفید علمی حواشی کا  کام بخوبی انجام  دیا ہے ۔(م۔ا) 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1073 2824 مسند اسحٰق بن راہویہ ابو یعقوب اسحٰق بن ابراہیم راہویہ

تابعین کے فیضِ تربیت سے جولوگ بہرہ ور ہوئے اور ان کے بعد علومِ دینیہ کی اشاعت وترویج کی انہی میں امام ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ ﷫ (161ھ۔ 238ھ)بھی ہیں، ان کا شمار ان اساطینِ اُمت میں ہوتا ہے جنہوں نے دینی علوم خصوصاً تفسیر وحدیث کی بے بہا خدمات انجام دی ہیں اور اپنی تحریری یادگاریں بھی چھوڑی ہیں۔ابتدائی تعلیم کے بعد حدیث کی طرف توجہ کی سب سے پہلے امام وقت عبداللہ بن مبارک﷫ کی خدمت میں گئے اور پھردوسرے شیوخ حدیث کی مجالسِ درس میں شریک ہوئے اور ان سے استفادہ کیا، اس وقت ممالکِ اسلامیہ میں دینی علوم کے جتنے مراکز تھے وہ سب ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور تھے؛ مگرابنِ راہویہ نے اِن تمام مقامات کا سفر کیا اور وہاں کے تمام ممتاز محدثین وعلماء سے استفادہ کیا۔ان کوابتدا ہی سے علم حدیث سے شغف تھا اور اسی کے حصول میں انہوں نے سب سے زیادہ محنت وکوشش کی؛ مگرتفسیر وفقہ وغیرہ میں بھی ان کو دسترس تھی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں قوتِ حافظہ بھی غیرمعمولی دیا تھا، بے شمار احادیث زبانی یاد تھیں، کئی کئی ہزار احادیث تلامذہ کووہ اپنی یادداشت سے لکھا دیا کرتے تھے اور کبھی کتاب دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی خود کہتے تھے کہ میں جوکچھ سنتا ہوں اسے یاد کرلیتا ہوں اور جوکچھ یاد کرلیتا ہوں؛ پھرنہیں بھولتا، فرماتے تھے سترہزار حدیثیں ہروقت میری نظروں کے سامنے رہتی ہیں، ابوذرعہ مشہور محدث کہتے تھے کہ ان کے جیسا قوتِ حفظ رکھنے والا نہیں دیکھا گیا۔ ان سے جن لوگوں نے اکتساب فیض کیا ان میں امام بخاری، امام مسلم، امام ترمذی، ابوداؤد، نسائی اور امام احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین رحمہم اللہ وغیرہ کے نام بھی شامل ہیں ان تمام ائمہ نے اپنی اپنی کتابوں میں اسحاق ابن راہویہ کی مرویات نقل کی ہیں۔ امام اسحاق نے حدیث وفقہ کی تدریس کےساتھ ساتھ بہت کتابیں بھی تصنیف کیں۔ زیر نظر کتاب ’’مسند اسحاق بن راھویہ‘‘ بھی انہی کی یادگار تصنیف ہے۔ یہ کتاب مسند کی ترتیب پر تھی جس سے عامی کےلیے استفادہ مشکل تھا اس چیز کومد نظر رکھتے ہوئے اورعوام الناس کے استفادہ کی آسانی کے لیے کتاب کوفقہی ترتیب دی گئی ہے۔ حدیث کی اس اہم کتاب کے ترجمہ کا کام جناب ابو انس محمد سرور گوہر﷾ بطریق احسن انجام دیا ہے۔ ترجمہ میں حتی القدور کوشش کی گئی ہے کہ یہ ن نہایت سلیس اور عام فہم ہو۔محترم جناب حافظ عبد الشکور ترمذی اور حافظ محمد فہد حفظہما اللہ نےشرح اور تخریج کا کام بڑی عرق ریزی کے ساتھ انجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ادارہ انصارالسنۃ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور کتاب کو طباعت کےلیے تیارکرنے والے تمام احباب کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1074 474 مسند امام احمد بن حنبل (مترجم) جلد 1 امام احمد بن حنبل

زیر نظر کتاب امام المحدثین،شمس الموحدین اور کتاب وسنت کے بے باک داعی  امام احمد بن حنبل ؒ کی خدمت حدیث کے  سلسلہ میں معرکہ آراء تصنیف ہے ۔جس کی حسن ترتیب اور بہترین انتخاب کی دنیا معترف ہے ۔یہ کتاب احادیث نبویہ کا عظیم و وسیع ذخیرہ ہے ،جس میں  تیس ہزار کے لگ بھگ مرویات ہیں ۔اتنا بڑا ذخیرۂ احادیث  کسی ایک مؤلف کی الگ تالیف میں ناپید ہے۔ان اوصاف کے سبب علمائے حدیث اور شائقین  تحقیق ہمیشہ سے اس کتاب کے دلدادہ اور طالب رہے ہیں ۔اس کتاب کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر حافظ احمد شاکر اور شعیب ارنؤوط نے اس کی تحقیق و تخریج کی جس  وجہ سے اس کتاب سے استفادہ کرنا آسان ہو گیا اور صحیح ،حسن اور ضعیف روایات کی پہچان سہل ہو گئی۔احادیث نبویہ کے اس وسیع ذخیرے سے عربی دان طبقہ ہی اپنی علمی تشنگی دور کر سکتا تھا لیکن اردو دان طبقہ کے لیے اس سے استفادہ مشکل تھا۔چنانچہ علم حدیث کو عام کرنے اور عامیوں کو  احادیث نبویہ سے روشناس کرانے کے لیے اردو مکتبہ جات نے کمرہمت کسی اور ہر مکتبہ نے اپنی استعدادو استطاعت کے  مطابق کتب احادیث کے تراجم و فوائد شائع کرنے کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ صحاح ستہ سے بڑھتا ہوا دیگر کتب احادیث تک جا پہنچا ۔پھر عوام الناس کے کتب احادیث سے ذوق و شوق کے سبب مالکان مکتبہ جات  میں حوصلہ بڑھا اور انہوں نے بڑی کتب احادیث کے تراجم پیش کرنے کا عزم کیا اسی سلسلہ کی کڑی مسند احمد بن حنبل کا زیر نظر ترجمہ ہے ۔جو مکتبہ رحمانیہ کی بہت بڑی علم دوستی اور جذبہ  خدمت  حدیث کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔کتاب کے ترجمہ میں مترجم کی علمی گہرائی اور وسعت مطالعہ کی داد دینا پڑتی ہے ۔نیز  احادیث کی مختصر تخریج اور روایات کے صحت و ضعف کے حکم کی وجہ سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔احادیث پر اکثر حکم تو الشیخ شعیب ارنؤوط کا ہے البتہ بعض روایات پر شیخ البانی  کا حکم نقل کیا گیا ہے۔عمومی و اجتماعی فوائد کے اعتبار سے یہ نہایت مفید کتاب ہے لیکن اشاعت کی عجلت یا کسی ضروری مصلحت کی وجہ سے کتاب کو معیاری بنانے  میں کوتاہی کی گئی ہے ۔کیونکہ احادیث کی تخریج و تحقیق کے اسلوب کی نا تو مقدمہ میں وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی تخریج و تحقیق کا معیار ایک ہے۔بلکہ کچھ احادیث کی مختصر تخریج ہے اور بعض احادیث تخریج سے یکسر خالی ہیں۔یہی معاملہ تحقیق کا ہے کہیں شعیب ارنؤوط کا حکم نقل ہے ،کہیں علامہ البانی کا اور کہیں دونوں کے متضاد حکم درج ہیں۔اور اکثر ضعیف روایات کے اسباب ضعف غیر منقول ہیں اس کے برعکس کچھ مزید علمی فوائد ہیں:مثلاً حدیث نفس صفحہ بارہ پر مسند احمد کے راویوں کی ترتیب کا بیان ہے چونکہ یہ ترتیب غیر ہجائی ہے اس لیے صفحہ چھیالیس پر تمام راویوں کی حروف ہجائی  کے اعتبار سے  ترتیب نقل کی گئی ہے ۔نیز احادیث کی تلاش کی خاطر آخری دو جلدوں میں احادیث کے اطراف درج کیے گئے ہیں ۔جس سے احادیث کی تلاش قدرے آسان ہو گئی ہے۔یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔
 

مکتبہ رحمانیہ لاہور تراجم حدیث
1075 1565 مسند امام شافعی ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی

اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان تمام عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی ﷫ کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔زیر نظر کتاب ''مسند امام شافعی '' اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی ﷫ کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے ۔اس کتاب کے ترجمے کی سعادت محتر م حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) نے حاصل کی ہےموصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اللہ فاضل مترجم کی جہود کوقبول فرمائے اور ان کے زور قلم اور علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔(آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی تراجم حدیث
1076 3739 مسند امام شافعی ( اردو ) جلد اول ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی

اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی ﷫ کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔مسند امام شافعی اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی ﷫ کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے۔مسند شافعی کے پہلے نسخے میں احادیث کی ترتیب ایسی نہ تھی کہ جس سے موضوعاتی انداز میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ۔کیونکہ اس میں ایک موضوع کی احادیث کتاب کے مختلف مقامات پر بکھری پڑی تھیں۔ چنانچہ امیر سنجر بن عبد اللہ ناصری ﷫ نےمختلف موضوعات وعناوین کے اعتبار سے متعدد ابواب وکتب قائم کیے اور ہر کتاب اور باب کے تحت ان احادیث کو جمع کیا جو اس موضوع کے تحت آتی تھیں اورترتیب نہایت احسن اور شگفتہ انداز میں لگائی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسند امام شافعی‘‘ امیر سنجر بن عبد اللہ ناصری﷫ کی ترتیب شدہ نسخہ کا اردو ترجمہ ہے یہ ترجمہ شدہ نسخہ دو جلدوں پر مشتمل ہے جسے ادارہ انصار السنہ پبلی کیشنز، لاہور کے ذمہ داران نے انتہائی محنت سے تیار رکروا کر طبع کیا ہے ۔اس کو اردو قالب میں ڈھالنے اور اس کے فوائد تحریر کرنے اور احادیث کی تخریج کرنے کی سعادت محترم جناب حافظ محمد فہد صاحب نےحاصل کی ہے ۔ مترجم نے آسان اور عام فہم ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دوران ترجمہ مشکل الفاظ یا مقامات کی وضاحت کے لیے عموماً غریب الحدیث کی کتب پر اعتماد کیا گیا ہے ۔احادیث میں مذکور مختلف مسائل کی وضاحت قرآن ، صحیح احادیث اور ثابت شدہ آثارِ صحابہ واقوال ِ سلف صالحین سے بحوالہ کی گئی ہے ۔ اور فوائد میں مختلف اصطلاحات کی تعریف وتوضیح کرتے ہوئے دوسری عبارت سے ان اصطلاحات کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں ۔دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے ۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری ﷾(ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز،لاہور ) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا35کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ ،لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کےلیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ المحمدیہ نواں کوٹ لاہور شروحات حدیث
1077 5008 مسند حمیدی اردو ترجمہ ابوبکر عبد اللہ بن زبیر حمیدی

اللہ تعالیٰ کے کلام کے بعد نبیﷺ کا مبارک کلام ہے۔ حدیث یعنی حضور اقدسﷺ کا قول یا فعل یا حال یا تقریر یعنی حضورِ اقدسﷺ نے کچھ ارشاد فرمایا ہو یا حضور اقدسﷺ نے کوئی فعل کیا ہو یا حضورﷺ سے کسی حال میں پائے گئے ہوں یا نبیﷺ کے سامنے کسی بھی صحابیؓ نے کچھ کہا یا کوئی فعل کیا ہو اور نبیﷺ نے سکوت فرمایا ہو۔ یہ وہ کلام ہے جس میں مشغول رہنے والا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقرب اور بارگاہ رسالت میں مقبول ہوتا ہے‘ اگر خلوص کے جذبہ کے ساتھ ہو۔وہ شخص انتہائی قسمت والا ہوتا ہے جس کو قرآن وحدیث جیسی سعادت مل جائے‘ جن لوگوں نے حدیث شریف کی خدمت خلوصِ نیت اور صدق دل کے ساتھ کی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے کرم سے ایسا نوازا ہے کہ ابد تک اُن کو حیات جاوداں عطا کر دی ہے جیسا کہ امام بخاری ومسلم وغیرہم۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص  حدیث کے موضوع پر مشتمل ہے اس کتاب کا نام مسند حمید ی ہے اور مسند حدیث کی اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں احادیث کو موضوعات اور ابواب کی بجائے ہر صحابی کی الگ الگ احادیث مع اسناد جمع کر دی گئی ہوں اور دوسرا لفظ حمیدی ہے جو کہ مصنف کا تخلص ہے اس لیے اس کتا ب کا نام مسند حمیدی رکھا گیا ہے۔اس کتاب میں 1360 احادیث ہیں‘ جن میں سرے اکثر مرفوع روایات ہیں اور صحابہ وتابعین کے کچھ آثار بھی منقول ہیں۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے اور ہر حدیث کی مکمل تحقیق وتخریج کی گئی ہے اور حوالہ مکمل ذکر کیا جاتا ہے جلد‘صفحہ اور حدیث کا نمبر وغیرہ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسند حمیدی ‘‘ امام الائمہ ابی بکر عبد اللہ بن زبیر بن عیسی حمیدی کی تالیف کردہ ہے اور اس کا اردو ترجمہ ابو حمزہ مفتی ظفر جبار چشتی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

پروگریسو بکس، لاہور تراجم حدیث
1078 6542 مسند سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ حافظ ابو عبد اللہ احمد بن ابراہیم الدورقی

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابو عبد اللہ احمد بن ابراہیم کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔ مترجم نے ہر حدیث میں موجود مسائل کی مختصر تفہیم فوائد کی شکل میں تحریر کی ہے۔احادیث کی تحقیق وتخریج کےسلسلہ میں ائمہ محدثین کے علاوہ جید محققین محدث البانی اور احمد شاکر وغیرہ کےاحادیث پر حکم کو بطور فائدہ ذکرکیا ہے۔یہ کتاب 134؍احادیث پر مشتمل ہے ۔اس میں چھ احادیث سیدنا سعد بن ابی وقاص کے علاوہ دیگر افراد سے مروی ہیں۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1079 5187 مسند عبد الرحمن بن عوف احمد بن محمد بن عیسٰی البرتی

احادیث نبویہﷺ کی جمع وتدوین مسلمانوں کا ایسا عظیم الشان کارنامہ ہے جس کی مثال کوئی امت یا قوم پیش نہیں کر سکتی۔احادیث اور فن حدیث پر اتنی بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ ان کی فہرست ہی مرتب کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا بحر ذخار ہے کہ جس کے ساحل پر پہنچنے کے لیے ایک مدت دراز درکار ہے۔ یہ ایک ایسا علمی کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ جتنا فخر کرے کم ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے کیونکہ موجودہ زمانے میں جب کہ دین سے بے رغبتی عام ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمتِ خاصہ کا نزول ہوا کہ وقت  کی اس اہم ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو تالیف کیا گیا۔ اس میں مجموعہ احادیث کو بزبان اُردو ترجمہ‘ تخریج اور تشریحات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔اس میں باون عظیم الفوائد روایات ہیں اور یہ نشر دین اور غلبہ دین کے تعلق سے بہت سے زریں قواعد وفوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں احادیث کو با حوالہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلے مصدر کا نام پھر کتاب کا نام اور باب کا نام اور رقم الحدیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ مسند عبد الرحمن بن عوف ‘‘ احمد بن محمد بن عیسی البرتی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور کتب حدیث
1080 6317 مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ابو امیہ محمد بن ابراہیم طرسوسی

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد  سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوامیہ محمد بن ابراہیم طرسوسی کی تالیف  ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل  کی  ہے۔امام ابوامیہ نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں  سیدنا  عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا) 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1081 6543 مسند عبد اللہ بن مالک رحمہ اللہ امام عبد اللہ بن مبارک

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ‘‘عظیم محدث الامام الحافظ عبد اللہ مبارک رحمہ اللہ کی تالیف لطیف ہے ہے۔اس میں امام موصوف نے289 ؍روایات جمع کی ہیں ۔ یہ کتاب بھی انصار السنہ پبلی کیشز،لاہور کے سلسلہ خدمۃ الحدیث النبویﷺ کی ایک کڑی ہے۔اس کا سلیس ترجمہ وتخریج اور علمی تشریحات وتعلیقات کی سعادت جناب یاسر عرفات صاحب نے حاصل کی ہے ۔مترجم نے ’مسند ‘ کے ترجمے کو سلیس اور عام فہم پیش کرنے کی کوشش کی ہے اوراحادیث مبارکہ کی شرح میں محدثین کرام، شارحین حدیث اور اہل علم کے وضاحتی بیانات سے مدد لی ہے۔اللہ تعالیٰ انصار السنہ پبلی کیشز کو توحید وسنت کی اشاعت کے لیے مینارِ نور بنا دے اور اسے قائم ودائم رکھے،ان کی بابرکت جہود ومساعی کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1082 6319 مسند عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ امام ابوبکر محمد بن محمد بن سلیمان باغندی

مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد  سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر محمد بن محمد المعروف ابن باغندی کی تالیف  ہے۔اس کتاب کے مفیدحواشی محدث عبد التواب ملتانی رحمہ اللہ کے  ہیں اور علمی تخریج اور مشکلات کی توضیح شیخ العرب والعجم السید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ    کی ہے۔ترجمہ وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل  کی  ہے۔امام ابوبکر نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں  عمربن عبد العزیز سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1083 7207 مشكاة المصابيح النسخة الهندية جلد01 محمد بن عبد اللہ الخطیب التبریزی

کتبِ حدیث کے مجموعات میں سے ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘کے نام سے معروف ہے ۔ جو کہ پانچ ہزار نو سو پنتالیس (5945) احادیث نبویہ ﷺ پر مشتمل انمول ذخیرہ ہے جسے امام بغوی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں (صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی) اور دیگر کتبِ احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق و غرب کے عوام و خواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ،علماء و طلبا ، واعظین و خطباء سب ہی اس کتاب سے استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک و ہند کے دینی مدارس کے قدیم نصاب درس میں شامل چلی آ رہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی لکھے ہیں اور اس پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا ہے ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘در اصل دو کتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا نام مشکوٰۃ ہے۔ صاحب مشکوٰۃ نے احادیث مشکوٰۃ کے راویوں اور مخرجین کے علاوہ احادیث کے ضمن میں آنے والی شخصیات کا بھی ایک الگ کتاب میں بالاختصار تذکرہ کیا ہے جس کا نام ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ہے مدارسِ اسلامیہ میں پڑھائے جانے والے درسی نسخہ کے آخر میں یہ کتاب مطبوع ہے ۔مشکوٰۃ پڑھنے والے ہر شخص کے لیے ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘کا پڑھنا از حد ضروری ہے۔ زیر نظر مشکاۃ کا نسخہ بنام ’’مشکاة المصابیح (النسخة الهندية) جسے دار ابن حزم ،الریاض نے شیخ رمضان بن احمد بن علی آل عوف کی تحقیق و تعقیب کے ساتھ 6جلدوں میں شائع کیا ہے ۔نسخہ ہندیہ سے مراد وہ قلمی نسخہ جو ہندوستان میں طبع ہوا ہے۔ اسی نسخہ ہندیہ کے ساتھ تقابل کر کے زیر نظر نسخہ تیار کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

دار ابن حزم کتب حدیث
1084 424 مشکوٰۃ المصابیح (اردو) جلد اول ولی الدین الخطیب التبریزی

اس وقت آپ کے سامنے ’مشکوٰۃ المصابیح‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ ’مشکوٰۃ المصابیح‘ احادیث کا وہ مجموعہ ہےجسے امام بغوی نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر خطیب تبریزی نے ’مصابیح السنۃ‘ کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔  اور راوی حدیث صحابی کا نام اور حدیث کی تخریج کی۔مزید برآں ہر فصل میں ایک باب کا اضافہ کیا۔’مشکوۃ المصابیح‘ کو تین فصول میں تقسیم کیا گیا ہےپہلی فصل میں  صحیح بخاری و مسلم کی احادیث بیان کی گئی ہیں۔ دوسری فصل میں وہ احادیث ہیں جن کو دیگر ائمہ نے اپنی کتب میں نقل کیا ہے۔ تیسری فصل میں شروط کے تحت ایسی چیزیں شامل ہیں جن میں باب کا مضمون پایا جاتا ہے۔ ’مشکوۃ المصابیح‘ کی افادیت کے پیش نظر اس  کے متعدداردو تراجم شائع ہوچکے ہیں۔ اس کا پیش نظر اردو قالب مولانا صادق خلیل  مرحوم کی انتھک محنت کا ثمرہ ہے۔ خدا ان کو غریق رحمت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ دے۔ کتاب کے اردو ترجمے میں ان کی محنت کی جھلک واضح نظر آتی ہے لیکن ترجمے میں بعض جگہ سرسری نقائص کا بھی اشارہ ملتا ہے۔ مثلاً بعض مقامات پر مشکل الفاظ کا ترجمہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ اور ٹائٹل پر مولانا کے نام کے ساتھ مترجم و شارح بھی لکھا گیا ہے حالانکہ انہوں نے صرف ترجمہ کیا ہے احادیث کی تشریح نہیں کی۔ بہت نادر مقامات پر بعض حدیثوں کی صرف مختصر وضاحت کی ہے۔ اس کے علاوہ تحقیق و نظر ثانی کے ذیل میں ناصر محمود داؤد کا نام ذکر کرتے ہوئے پیش لفظ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ضعیف رواۃ کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اسماء و رجال کی کتب کے حوالہ جات دئیے گئے ہیں۔ حالانکہ امر واقع اس سے بالکل مختلف ہے۔ اور بہت کم مقامات پر یہ اہتمام نظر آتا ہے۔ اور تحقیق تو کجا مشکوۃ میں بیان کردہ احادیث کی تخریج بھی نہیں کی گئی۔

 

مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی شروحات حدیث
1085 1059 مشکوۃ المصابیح (اسماعیل سلفی) - جلد1 ولی الدین الخطیب التبریزی

’مشکوۃ المصابیح ‘ مختلف کتب احادیث سے منتخب احادیث کے  مجموعے کا نام ہے۔ در اصل امام بغوی ؒ نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد، مسند امام شافعی، سنن بیہقی، سنن دارمی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا تھا۔ اس کے بعد خطیب تبریزی ؒ نے اس کتاب کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ مثلاً یہ حدیث فلاں صحابی سے مروی ہے، ہر باب میں تیسری فصل کا اضافہ کیا اور اصل کتاب کا حوالہ دیا۔ اور اس کتاب کا نام ’مشکوۃ المصابیح‘ رکھا۔ اس وقت آپ کے سامنے مشکوۃ المصابیح اردوترجمہ کے ساتھ موجود ہے۔ کتاب  کی افادیت اس اعتبار سے بہت بڑھ گئی ہے کہ ترجمہ شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ضروری جگہوں پر حاشیہ کی بھی اہتمام کیا ہے۔(ع۔م)

 

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ تراجم حدیث
1086 2077 مشکوۃ المصابیح جلد اول ولی الدین الخطیب التبریزی

اللہ تعالی کی رسی یعنی  قرآن کریم  کے ساتھ انسان کا  تعلق اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب  تک  قرآن کریم کی  تشریح وتفسیر رسول اللہ ﷺ کی سنت ،حدیث یعنی  آپ کے طریقہ سے نہ ہو  اور آپ ﷺ کےطریقہ کےساتھ وابستہ ہونا اس وقت تک ناممکن ہے  جب تک اس علم پر عمل  نہ کیا جائے ۔کتبِ حدیث کے مجموعات میں  سے   ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘  کے نام سے معروف    ہے ۔مشکاۃ المصابیح احادیث نبویہ ﷺ کا انمول ذخیرہ ہے جسے  امام بغوی  نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ  خطیب تبریزی ﷫نے ’مصابیح السنۃ‘ کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔  اور راوی حدیث صحابی کا نام اور حدیث کی تخریج کی اور اس کو تین فصول میں تقسیم کیا ۔اس  کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس  کے متعدداردو تراجم کیے گئے  اور  جید علماء کرام  نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا  ہے ۔ یہ  مجموعہ جہاں دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے  تووہیں یہ عام پرھے لکھے افراد کےلیے  بھی  روشنی کامینارہ  ہے۔ اصولی طور پر اگر اس کی اہمیت کودیکھا جائے تواحادیث کا یہ  ایسا ذخیرہ ہے  کہ جوہر  ایک  مسلمان گھرانے کی ضرورت ہے  کیونکہ اس میں دین ِاسلام کےتقریبا ہر قسم کے مسائل درج ہیں کہ جن کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہر مسلمان کادینی فریضہ ہے ۔زیرتبصرہ   مشکوٰۃ المصابیح کا نسخہ   سیدمحمد  عبداللہ   غزنوی کے   فرزند جلیل   سید محمد عبدالاول غزنوی کا ترجمہ وفوائد   پانچ مجلدات پر مشتمل ہےاور اس میں احادیث کی تخریج  کےساتھ ساتھ شیخ ناصرالدین البانی کی  طرف سے حکم الحدیث کے عنوان  سے صحت وضعف کا حکم  لگا کر حدیث کی اہمیت کو واضح کیاگیاہے ۔محترم  حافظ عبد لخبیر اویسی اور  پروفیسر ابو انس محمدسرور گوہر نے  اس میں  تسہیل ترجمہ وحواشی کا  کام  انتہائی خوش اسلوبی سے کیا  ہے ۔جس  کی وجہ سے  قاری کےلیے     سید عبد الاول غزنویکے ترجمہ وفوائد سے  استفادہ کرنا آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ  تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل تمام احباب کی مساعی جمیلہ کو شرف ِقبولیت سے  نواز ے ۔جلد اول  کے  شروع میں  ائمہ  محدثین  کے  حالات واحوال پر  مشتمل  طویل  مقدمہ اور  جلد پنجم کے  آخر میں’’ الاکمال فی اسماء الرجال ‘‘کا ترجمہ بھی شامل  اشاعت  ہے  جو کہ طالبانِ حدیث کے لیے  انتہائی مفید ہے ۔(آمین) (م۔ا)

 

مکتبہ محمدیہ، لاہور تراجم حدیث
1087 2126 مشکوۃ المصابیح مع الاکمال فی اسماء الرجال جلد اول ولی الدین الخطیب التبریزی

مشکوٰۃ المصابیح  حدیث کی ایک  معروف کتاب ہے۔ جسے  اس کی تالیف کے دور سے ہی اس قدرشرفِ قبولیت حاصل ہے  کہ بہت سے لوگوں نے اس کی شروحات ،تعلیقات اور حواشی لکھے حتی خود مصنف کے استاذ محترم  نے بھی اپنے لائق  شاگرد کی تالیف کی ایک جامع شرح قلمبند فرمائی۔ یہ اعزاز بہت ہی کم لوگوں حاصل ہوا ہوگا۔’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ دراصل دوکتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا  نام مشکوٰۃ ہے۔کتبِ حدیث کےمجموعات میں اس کا نام سر فہرست ہے او ربہت سے دینی مدارس میں یہ  کتاب شاملِ  نصاب ہے ۔اس لیے  بہت سے اہل علم نے  اس کی عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی  لکھے ہیں ۔ صاحب  مشکوٰۃ نے  احادیث مشکوٰۃ کے راویوں اورمخرجین کے علاوہ ااحادیث کےضمن میں آنے والی شخصیات کا بھی ایک الگ کتاب میں بالاختصار تذکرہ کیا ہے  جس کا نام ’’ الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ہے مدارسِ اسلامیہ میں پڑھائے جانے والے درسی نسخہ کےآخر میں یہ کتاب مطبوع ہے ۔مشکوٰۃ پڑھنے والے ہر شخص کےلیے  ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ کاپڑھنا  از حد ضروری ہے۔زیر تبصرہ  ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ کے ترجمہ کے فرائض پروفیسر ابوانس محمد سرور گوہر نے سرانجام دئیے ہیں۔اور  انتہائی سلیس اور رواں ترجمہ پوری  احیتاط کےساتھ کیاہے۔اس ترجمہ کی  نظر ثانی شارح صحیح بخاری ،مفتی جماعت    شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد نے  انتہائی  ذمہ داری سے   ادا کی  ہے۔ اور احادیث کی تخریج وتحقیق کا فریضہ عصر ِحاضر کےعظیم محقق علامہ حافظ زبیر علی زئی نے عرق ریزی سے سرانجام دیا ہے ۔اوراس  میں  شامل اشاعت  الاکمال کاترجمہ معروف اسلامی سکالر ومضمون نگار ،مترجم کتب کثیرہ  پروفیسر ابو حمزہ سعیدمجتبیٰ السعیدی (سابق استاذ حدیث جامعہ لاہورالاسلامیہ ،ورکن مجلس ادارت ماہنامہ  محدث،لاہور) کےقلم ہوا ہے  ۔کتاب  ہذا پر مذکورہ  معروف  علمی  شخصیات  کے کام کی وجہ  سے زیر تبصرہ ایڈیشن منفرد خصوصیات کا حامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کےمصنف،مترجم، محقق ،ناشرین اور  کتاب کو تیار کرنے والے دیگر اہل علم کی  کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے  نوازے (آمین)(م۔ا)

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور شروحات حدیث
1088 4644 مصنف ابن ابی شیبہ مترجم جلد۔ 01 امام ابن ابی شیبہ

خدمت ِ حدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے، تاکہ اس کا شمار کل قیامت کے دن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔ اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا، بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی، اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مصنف ابن ابی شیبہ﷫" امام ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابو شیبہ العبسی الکوفی﷫ کی مایہ ناز تصنیف کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے، جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کو جمع فرمایا ہے۔ یہ ترجمہ گیارہ جلدوں پر مشتمل مکتبہ رحمانیہ کا مطبوعہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم مولانا محمد اویس سرور صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

مکتبہ رحمانیہ لاہور تراجم حدیث
1089 521 مطالعہ حدیث محمد حنیف ندوی

اس کتاب میں ثابت کیاگیاہے کہ حدیث وسنت کی تدوین تاریخی تقاضوں کے بجائے خالصتہ دینی عوامل کی بناء پرہوئی ہے اوراپنے دامن میں یہ اس طرح سےاستناد،اتصال اورتسلسل کولیے ہوئے ہے جس کی دنیاکے تاریخی لٹریچرمیں نظیرنہیں پائی جاتی۔ہم اس میں اس حقیقت کااظہاربھی کرچکےہیں کہ محدثین کرام نے نہ صرف رواۃ کے بارے میں جرح وتعدیل سے کام لیاہے بلکہ ان پیمانوں اوراصولوں کی تشریح بھی فرمائی ہےجن کےبل پرمتن ونفس مضمون کی صحت واستواری کابھی ٹھیک ٹھیک اندازہ کیاجاسکتاہے۔رہاتیسراعتراض تواس کابھی ہم نے اس کتاب میں تفصیل سے جواب دیاہے اوربتایاہے کہ فتنہ وضع حدیث کب ابھرا،کن اسباب ووجوہ نے اس کوتقویت پہنچائی اورمحدثین کرام نے اس کے انسدادکے لیے کیاکیامساعی جمیلہ انجام دیں۔نیز اس سلسلے میں کن ایسی علمی وتحقیقی کسوٹیوں کی نشان دہی کی،جن کے ذریعے نہ صرف موضوع حدیثوں کوآسانی سے پہچاناجاسکتاہے بلکہ ان سے فن تاریخ میں ان حقائق کی تعیین بھی کی جاسکتی ہے جوصحیح اوردرست ہیں اوران واقعات کوبھی دائرہ علم وادراک میں لایاجاسکتاہے جوتصحیف والحاق کی دخل اندازیوں کاکرشمہ ہیں ۔دوسرے لفظوں میں یوں کہناچاہیے کہ حدیث وسنت  کے ذخائرمحض انواررسالت اورفیوض نبوت کے ان پہلوؤں ہی کی عکاسی نہیں کرتے جوہمارے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ،بلکہ اپنے جلومیں حفظ وصیانت کےان علو م ومعارف کوبھی لیے ہوئے ہیں جن کی بناپرکسی واقعہ کےمدارج صحت وضعف کاتعین ہوتاہے۔یہ علوم ومعارف کیاہیں اوراحادیث نے آنحضرت ﷺ کے زمانہ سے لے کرعہدتدوین  تک حفظ وصیانت کے کن مرحلوں کوطے کیااورکیونکرعلم وحکمت کے یہ لعل وگہراتصال وتسلسل کےساتھ ہم تک پہنچے۔ان تمام امورکوجاننے کے لیے اصل کتاب کامطالعہ ضروری ہے جوچھوٹے بڑے پندرہ ابواب پرمشتمل ہے۔اس میں ان تمام فنی مباحث کی تفصیل مذکورہے،جن کوجانے بناحدیث کاکماحقہ ،علم حاصل نہیں ہوسکتاہے۔


 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور علوم حدیث
1090 3929 مطالعہ حدیث کوڈ نمبر 4622 پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں حدیث  نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مطالعہ حدیث، ایم اے علوم اسلامیہ ، کوڈ نمبر 4622 "محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی صاحب اور محترم معین الدین ہاشمی صاحب  کی مشترکہ کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، کلیہ عربی علوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں بخاری شریف کے کتاب العلم اور سنن ابو داود شریف کے کتاب الآداب کی احادیث مبارکہ  کے ترجمے ،تشریح اور اس سے مستنبط مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی  ہیں۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد علوم حدیث
1091 3928 مطالعہ حدیث کوڈ نمبر 972 ڈاکٹر محمد سعد صدیقی

نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں حدیث  نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مطالعہ حدیث، کوڈ نمبر 972"محترم ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صاحب کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر معین الدین ہاشمی صاحب نے فرمائی ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، کلیہ عربی علوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں بخاری شریف کے کتاب العلم اور سنن ابو داود شریف کے کتاب الآداب کی احادیث مبارکہ  کے ترجمے ،تشریح اور اس سے مستنبط مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی  ہیں۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد علوم حدیث
1092 1461 معارف نبوی ﷺ خلیل الرحمن چشتی

قرآن  مجید  کے  بعد  حدیث رسول ﷺ  کو یہ اعزاز حاصل ہے، کہ    اسے پڑھنا،سمجھنا    اور اس کی تعلیم دینا باعث  ثواب ہے۔ ہر دو ر میں اہل علم نے  قرآن مجید کی طرح حدیث رسول ﷺ کی بھی  مختلف انداز میں خدمت کی ہے  ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’معارف نبوی   ﷺ ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی  ہے  ،جو    مختلف موضوعا ت پر مشتمل 523 احادیث کا مجموعہ  ہے۔  اس   میں  اختصار کے ساتھ اسلام ،ایمان، وحی ،عقائد،  فضائل علم،دعوت وتبلیغ ، ارکان اسلام، احسان، اذکار واوراد،  حسن معاشرت، اخلاقیات ،معاملات،اوراجتماعیت  جیسے گیارہ  اہم  موضوعات پر  احادیث کو جمع کردیا گیا ہے۔  ہر  حدیث کا باحوالہ عربی متن  پیش کرنےکے  ساتھ ساتھ      اس کا  اردو اورانگریزی ترجمہ بھی   درج کردیا  گیا  ہے، تاکہ   اردونہ  جاننے والے   احباب بھی مستفید  ہوسکیں۔ اس کتاب کو  الفوز اکیڈمی کے فہم دین کے  کورسز  کےشرکاء کو سامنے رکھ کر  مرتب کیا  گیا ہے۔   کورسز کے شرکاء   ان احادیث کو باقاعدہ زبانی یاد کرتے  ہیں۔الفوز اکیڈ می ایک غیرسیاسی  اسلامی تربیت گاہ  ہے، جو  مختلف کورسز کے ذریعے جدید تعلیم یافتہ  طبقے کی فکری اوعملی تربیت کرتی ہے، تاکہ وہ فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکردین اسلام کی تبلیغ  اور  دعوت دین کو اپنی زندگی  کا نصب العین بنائیں۔  کتاب ہذا کے  مرتب  خلیل الرحمن چشتی صاحب  ہمہ وقت تفہیم دین   کے  لئے کوشاں رہتے  ہیں ، اس  سلسلے میں انہوں دیگر کتب کے علاوہ  ’’قواعد زبان  قرآن‘‘  دو ضخیم جلدوں میں بھی تالیف کی  ہے، جو  فہم  قرآن کے سلسلے میں بہت مفید کتاب ہے ۔ اللہ تعالی ان  کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین)
 

الفوز اکیڈمی، اسلام آباد کتب حدیث
1093 1011 معجم اصطلاحات حدیث ڈاکٹر سہیل حسن

قرآن وحی متلو اور حدیث وحی غیر متلو ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح قرآن کریم کی حفاظت کی اسی طرح محدثین کے ذریعے سے حدیث کی بھی حفاظت فرمائی۔ ائمہ حدیث نے حدیث کو تمام آلائشوں سے پاک رکھنے کی پوری سعی کی۔ صحیح احادیث کے مجموعے مرتب کیے اور ہر وہ چیز جو ہمارے دین کے لیے لازمی ہے، اسے سند کے ذریعے منتقل کیا۔ اس کے علاوہ حدیث کو قبول کرنے یا نہ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع ہوئے جن کو اصول حدیث یا علوم مصطلح حدیث کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ اس فن کی تمام اصطلاحات جمع کر دی جائیں۔ فاضل مؤلف ڈاکٹر سہیل حسن نے اس کے لیے دو کتب سے مدد لی ہے۔ جن میں سے ایک ترکی زبان میں ڈاکٹر مجتبیٰ اوگور کا حدیث انسائیکلو پیڈیا ہے جبکہ دوسری عربی کتاب ضیاء الرحمٰن اعظمی کی ’معجم مصطلاحات الحدیث ولطائف الاسانید‘ ہے جس میں شامل تمام اصطلاحات مع تفصیل، ترجمہ کرنے کے زیر نظر معجم میں شامل کر دی گئی ہیں۔ مزید برآں اس کتاب میں بعض ایسے مباحث شامل کیے گئے ہیں جو شاید اور کسی کتاب میں یکجا نہ مل سکیں۔ مثلاً تحویل کی صورت میں اسناد پڑھنے کا طریقہ، مختلف صحابہ کی روایت کردہ احادیث کی تعداد، محدثین کرام اور ان کی مؤلفات وغیرہ۔ طالبان حدیث کے لیے یہ کتاب ایک قیمتی تحفہ ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد اصول حدیث
1094 1649 معجم صغیر ابو القاسم سلیمان بن احمد بن ایوب طبرانی

امام طبرانی ابو القاسم بن احمد بن ایوب(260۔360ھ) علم وفضل کے جامع او رفن حدیث میں نہایت ممتاز تھے امام طبرانی نے ایک ہزار سے زائد محدثین سے علم حاصل کیا ۔حافظ ذہبی کا بیان ہے کہ حدیث کی کثرت اور علوِ اسناد میں ان کی ذات نہایت ممتاز تھی او ر حدیث میں ان کی بالغ نظری کا پوری دنیائے اسلام میں چرچا تھا ،شاہ عبد العزیز لکھتے ہیں کہ حدیث میں وسعت اور کثرتِ روایت میں وہ یکتا او رمفرد تھے ۔اما م طبرانی نے معجم کے نام سے تین کتابیں لکھیں (معجم کبیر،معجم اوسط،معجم صغیر) یہ ان کی مشہور ومعروف تصانیف ہیں جو علم حدیث کی بلند پایہ کتابیں سمجھی جاتی ہیں ،شاہ ولی اللہ دہلوی نے ان کو حدیث کے تیسرے طبقہ کتابوں میں شامل کیا ہے ۔محدثین کی اصطلاح میں معجم ان کتابوں کو کہا جاتا ہے جن میں شیوخ کی ترتیب پر حدیثیں درج کی گئی ہوں۔زیر تبصرہ کتاب''معجم صغیر '' مختصر ہونے کی وجہ سے زیادہ مقبول اور متداول ہے اس کی ترتیب شیوخ کے ناموں پر ہے اس میں انہوں نے حروف تہجی کے مطابق ایک ہزار سےزیادہ شیوخ کی ایک ایک حدیث درج کی ہے آخر میں بعض خواتین محدثات کی بھی حدیثیں ہیں ۔اس میں کل احادیث کی تعداد 1197 ہے ۔ کتاب کی اہمیت کے پیش نظر مولانا عبد الصمد ریالوی ﷾ نے اس کا اردو کاترجمہ کیا او ر فوائد کا کام مولانا محمد فاروق رفیع(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ)اور حافظ فہد اکرم حفظہما اللہ نے بڑے احسن طریقے انجام دیا ۔ اللہ اس کتا ب کو اشاعت کے لیے تیارکرنے والے تمام احباب کی علمی کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کا نفع عام کردے(آمین)(م۔ا)

 

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1095 1187 مقالات الحدیث حافظ زبیر علی زئی

حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ایک جانی مانی اور علمی طور پر قدآور شخصیت ہیں۔ اصول حدیث اور اسماء الرجال کےمیدان میں آپ یدطولیٰ  رکھتے ہیں۔ جہاں موصوف کی بہت سی کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو کر اہل علم سے داد وصول کر چکی ہیں وہیں آپ کے مضامین قارئین کے ذوق کا سامان کرتے رہتے ہیں۔ آپ نے 2004ء میں ایک ماہنامہ ’الحدیث‘ کے نام سے نکالنے کا اہتمام کیا جس کا تسلسل تاحال بڑی کامیابی کے ساتھ برقرار ہے۔ گوناگوں مصروفیات کے باوجود ’الحدیث‘ کا ہر شمارہ حافظ صاحب ہی کے تحقیقی مضامین سے پُر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اہل علم حضرات ’الحدیث‘ میں اپنے رشحات قلم پیش کرتے رہتے ہیں۔ قارئین کے پرزور اصرار پر ماہنامہ ’الحدیث‘ میں اب تک جتنے بھی مضامین 2004ء سے 2010ءتک شائع ہوئے ہیں ان کو کتابی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ 691 صفحات پر مشتمل اس ضخیم  کتاب میں بہت سارے اساسی اور اہم مسائل پر تحقیقی ابحاث موجود ہیں۔ تمام مضامین کو مختلف موضوعات میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ بنیادی موضوعات میں توحید و سنت کے متعلق مسائل، مسلک اہل حدیث، طہارت و نماز سے متعلق مسائل، الدعا، اصول حدیث و تحقیق الروایات، تذکرہ علمائے حدیث، تعارف و تبصرہ، اہل باطل اور مبتدعین کا رد، زکوٰۃ و معاملات اور دریچہ اصلاح جیسے عنوانات شامل ہیں۔ مقدمہ میں حافظ زبیر علی زئی لکھتے ہیں: ’’چونکہ ہمارے رسالے میں راقم الحروف اور حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ کا متفق ہونا ضروری ہے، لہٰذا ہم نے تمام مضامین کو خود چیک کیا اور جہاں صاحب تحریر سے اختلاف تھا، اس کی وضاحت و صراحت کر دی۔‘‘ (ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
1096 923 مقالات حدیث محمد اسماعیل سلفی

مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پیش نظر کتاب مولانا کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانھوں نے حدیث کا دفاع کرتے ہوئے لکھے جن میں حجیت حدیث، حجیت اخبار آحاد، کتابت حدیث، اصول محدثین اور ان کے اصول فقہا سے مقارنہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہد محمود ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی۔ پہلا مضمون امام بخاری ؒ  کے مسلک پر مشتمل ہے جس میں امام صاحب کے منہج و مسلک کا غائرانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون حدیث شریف کا مقام حجیت پر ہے جس میں حدیث نبوی کامقام تشریع واحتجاج بیان فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ’حدیث علمائے امت کی نظر میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شواہد کے ساتھ علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ فرمایا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اورمدیر فاران کراچی، حضرت ابراہیم علیہ السلام  کے کذبات ثلاثہ، عجمی سازش کا فسانہ جیسے متعدد مضامین شامل اشاعت ہیں۔ (عین۔ م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1097 1532 مقالات حدیث ( جدید ایڈیشن) محمد اسماعیل سلفی

شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔ پیش نظر کتاب '' مقالات حدیث (تصحیح واضافہ شدہ جدید ایڈیشن )مولانا سلفی کے حجیت حدیث وفاع حدیث کے سلسلہ میں ان کے قیمتی 18 مضامین کا مجموعہ ہے جن میں حدیث کی تشریعی اہمیت ،سنت قرآن کے آئینہ میں ، حجیت حدیث،حدیث علمائے امت کی نظر میں ،امام بخاری کامسلک ،جماعت اسلامی کا نظریۂ حدیث ،حضرت ابراہیم﷤ کے کذبات ثلاثہ ،عجمی سازش کا فسانہ ،تمنا عمادی کا علمی محاسبہ ، وغیرہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہدمحمود ہدیہ تبریک کےمستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی جس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی مولانا سلفیکے درجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے (آمین) (م۔ا )

 

 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1098 4835 مقدمہ مشکوۃ المصابیح مصطلحات الحدیث محمد عبد الحق محدث دہلوی

اللہ رب العزت نے اپنی آخری نبیﷺ کو مبعوث فرمایا تو امت کے رہنمائی کے لیے دو بنیادی اصول یا کتب بھی دیں ایک قرآن مجید اور ایک احادیث مبارکہ۔ ان دونوں پر عمل ہی حقیقی اسلام تصور کیا جاتا ہے۔ اور ان دونوں کتب کی تشریح وتوضیح کے لیے بہت سا گراں قدر علم وکتب لکھی جا چکی ہیں۔ نبیﷺ کی احادیث وسنت مبارکہ کے علمی وتحقیقی حیثیت سے مشائخ حدیث نے چار اہم شعبے قرار دیئے ہیں(حدیث کی روایت‘ حدیث کی درایت‘ حدیث کے درجات اور حدیث کے ناقلین ورواۃ کے درجات)۔حدیث کی روایت کو علم روایت حدیث اور حدیث کی درایت کو علم اصول حدیث کہتے ہیں۔ علم روایت حدیث کے ہر طالب وشائق کو اس کی درایت کے اصول معلوم کرنا از بس ضروری ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص حدیث اور علم اصول حدیث کے حوالے سے ہے جس میں اردو زبان میں حدیث پڑھنے اور سیکھنے سے متعلقہ اصول کو بیان کیا گیا ہے جو کہ اردو دان طبقے کے لیے بے حد نافع ہے۔ اور فن حدیث سے متعلق ایسی بنیادی اور ابتدائی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور علم حدیث کے وہ اصول وقواعد بیان کیے گئے ہیں جن کا جاننا  از حد ضروری ہے۔ مفیدباتوں اور فوائد کو فٹ

دار الابلاغ، لاہور کتب حدیث
1099 3740 من اطیب المنح فی علم المصطلح عبد الکریم مراد

علم حدیث سے مراد ایسے  قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں۔جس طرح گرائمر کے بغیر عربی زبان  سمجھنا دشوار ہے بعینہٖ علم حدیث میں مہارت تامہ ، اصول حدیث میں کماحقہ دسترس رکھے بغیر ناممکن ہے ۔ اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ان میں سے سب سےمختصر ، جامع اور آسان  شیخ عبد  الکریم مراد ،شیخ عبد المحسن العباد کی مرتب شدہ  زیر تبصرہ کتاب  ’’ من اطیب فی علم المصطلح‘‘ ہے یہ کتاب اپنی افادیت واہمیت کے باعث مدینہ  یونیورسٹی اور پاک وہند کے  اہم مدارس میں شامل نصاب ہے ۔یہ چونکہ عربی زبان میں  ہے جس عام آدمی مستفید نہیں ہوسکتا تھا۔اسی ضرورت کے پیش نظر محترم   مولانا خاور رشید بٹ ﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور  ودارالعلوم  المحمدیہ ،لاہور ) نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم موصوف نے  عربی عبارت کو مد نظر رکھتے ہوئے بے حد آسان اور عام فہم  وبامحاورہ ترجمہ کا  التزام کیا ہے اور ہر بحث سے پہلے مفردات باب کے نام سے مشکل الفاظ کے معانی  وصیغے حل کیے  ہیں،طلباء کےلیے مشقی سوالات مختلف انداز میں ترتیب دیئے گئے ہیں  تاکہ طلبہ اسے آسانی سے سمجھ سکیں۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور اصول حدیث
1100 5744 من اطیب المنح فی علم المصطلح سوالاً جواباً عبد المحسن العباد

جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے  اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اُصولِ حدیث  میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اُصول حدیث سے مراد ایسے  قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا  راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ایسا  ضروری علم  ہے جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتبِ اُصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین کتاب  من أطیب المنح فی علم المصطلح ہے ۔یہ  کتاب  مدینہ یونیورسٹی  کے پروفیسرشیخ عبد المحسن  العباد اور عبد الکریم  المرام کی مرتب شدہ  ہے اُصول حدیث  میں  یہ  مختصراور  جامع ترین کتاب ہےیہی وجہ کہ یہ  اکثر مدارس  و جامعات کے نصاب میں بھی شامل ہے ۔اس کتاب کو پڑھ کر  اصول حدیث کی  وافر معلومات   سے آگاہی ہوجاتی ہے ۔مختلف اہل علم نے اس کا اردو ترجمہ بھی  کیا ہے ۔ زیر نظر سوالاً جواباً  اردو ترجمہ   مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو ترجمہ  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں  یہ ترجمہ کیا ہے  ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر،نحو میر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اصول حدیث
1101 4157 من اطیب فی علم المصطلح ( جدید ایڈیشن ) عبد الکریم مراد

جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے  اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اصول حدیث  میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اصول حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا  راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ایسا  ضروری علم  ہے جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتب اصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین زیر تبصرہ  کتاب ’’ من اطیب المنح فی علم المصطلح‘‘ ہے ۔یہ  کتاب  مدینہ یونیورسٹی  کے پروفیسرشیخ عبد المحسن  العباد اور عبد الکریم  المرام کی مرتب شدہ  ہے اصول حدیث میں اس سے مختصر، جامع اور آسان  کوئی کتاب نہیں ہےیہی وجہ کہ یہ بڑے بڑے جامعات کے نصاب میں بھی شامل ہے ۔اس کتاب کو پڑھ کر  اصول حدیث کی  وافر معلومات   سے آگاہی ہوجاتی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر  جناب مولانا عبد المنان راسخ﷾ اور مولانا محفوظ اعوان  ﷾ نے نہایت  محنت سے  اس کا بہترین آسان  وسلیس  اردوترجمہ کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ محمدیہ، لاہور اصول حدیث
1102 1651 منتخب آیات و احادیث پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات پر اختصار و شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ بعض محدثین اور اہل علم نے انہی کتبِ احادیث سے مختلف موضوعات پر مشتمل احادیث کےمجموعے تیار کے جیسے مشکاۃ المصابیح ،جامع الاصول ،اربعین نووی ،ریاض الصالحین،کتاب الاربعین لابن تیمیہ وغیرہ اور دور حاضر میں بھی اربعین اور منتخب آیات احادیث کے نام سے مجموعات مرتب کیے گئے مثلاً اربعین ثنائی ،اربعین ابراہیمی از ابراہیم میر سیالکوٹی ،بیاض الاربعین از مولاناصادق سیالکوٹی وغیرہ ۔زیر نظر رسالہ بھی منتخب آیات واحادیث کا مجموعہ ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور ) کی نگرانی میں تیارکر کے شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہورنے شائع کیا ہے جس کے پہلے حصہ میں حدووتعزیرات او راخلاقیات کے حوالے منتخب قرآنی آیات کوجمع کیا گیا ہے او ردوسرے حصے میں حافظ ابن حجر عسقلانی  کی کتاب بلوغ المرام سے باب الادب کے تحت 15 او ر باب البر والصلۃ سے 14 احادیث کا انتخاب کر کے اس میں شامل کی ہیں۔ یہ مجموعہ ابتدائی فہم ِقرآن وحدیث کی کلاسز کے نصاب میں شامل کرنے کےلائق ہے ۔ اللہ اس کے مرتبین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے(م۔ا)

 

 

شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کتب حدیث
1103 3554 منتخب صحیح الترغیب والترہیب جلد۔1 حافظ محمد راشد رندھاوا

امت محمد یہ ﷺ کا اعزاز و امتیاز ہے کہ حفاظت ِ قرآن وسنت کے تکوینی فیصلے کی تکمیل و تعمیل اس کے علمائے محدثین کے ہاتھوں ہوئی۔ ائمہ محدثین نے مسانید، مصنفات، سنن، معاجم وغیرہ کی صورت میں مختلف موضوعات پر مجموعہ ہائے حدیث ترتیب دئیے۔ کسی نے احادیث ِ احکام منتخب کیں تو کسی نے عمل الیوم واللیلہ ترتیب دیا۔ بہت سےعلماء نے الزہد والرقائق کے عنوان سے احادیث جمع کیں۔ تو کسی نے اذکار کا گلدستہ تیار کیا۔ یہ ایک طویل سلک مروارید ہے اور اسی سلک میں منسلک ایک نمایاں نام ’’ الترغیب والترہیب ہے۔ اس عنوان سے مختلف ائمہ نے کتابیں لکھیں ہیں۔ لیکن اس میں جو شہرت و مقبولیت ساتویں صدی ہجری کے مصری عالم دین امام منذری ﷫ کی تصنیف کو ملی وہ انہی کا حصہ ہے۔ یہ عظیم کتاب اپنی جامعیت، حسن ترتیب، عناوین کے تنوع اور ان کی مناسبت سے مجموعہ احادیث کا ایک دائرۃ المعارف ہے ۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ نے   اس کا اختصار کیا اور اختصار اس طرح کیا کہ اس کی جامعیت میں کمی نہیں آنے دی۔ اور اسی طرح محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی﷫ نے اس پر تحقیق و تخریج کا بھی کیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’صحیح الترغیب والترھیب‘‘ علامہ ناصر الدین البانی﷫ کی صحیح الترغیب و الترہیب کے انتخاب کا ترجمہ ہے۔ یہ انتخاب محترم جناب ڈاکٹر راشد رندھاوا صاحب نے کیا ہے۔ احادیث کے انتخاب میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا ہے کہ تکرار سے اجتناب کرتے ہوئے تمام ابواب سے احادیث مبارکہ کو قلم قرطاس کیا جائے۔ ان منتخب شدہ احادیث کا رواں اور سلیس ترجمہ حافظ محمدساجد حکیم نے کیا ہے۔ اولاً یہ کتاب ڈاکٹر راشد رندھاوا صاحب نے خود شائع کی بعد ازاں اسے دار العلم ،ممبئی بھی شائع کیا زیر تبصرہ ایڈیشن دار العلم ،ممبئی سے شائع شدہ ہے۔ (م۔ا)

دار العلم، ممبئی شروحات حدیث
1104 1593 منتقی الاخبار جلد اول امام عبد السلام بن عبد اللہ ابن تیمیہ

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات پر اختصار و شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ''احادیثِ احکام'' کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں ''احکام الکبریٰ'' از امام عبد الحق اشبیلی ، ''عمدۃ الاحکام '' ازامام عبد الغنی المقدسی ،''المنتقی ٰ من اخبار المصطفیٰ'' از مجد الدین علامہ عبدالسلام بن عبد اللہ ابن تیمیہ ،''الالمام فی احادیث الاحکام '' ازعلامہ ابن دقیق العید او ر''بلوغ المرام من احادیث الاحکام '' از حافظ ابن احجر عسقلانی قابل ذکر ہیں ۔زیرتبصرہ کتاب ''منتقیٰ الاخبار''مجد الدین علامہ عبدالسلام بن عبد اللہ ابن تیمیہ کی(2جلدوں میں ) ہزاروں احادیثِ احکام ومسائل پر مشتمل اہم تصنیف ہے ۔اسلامی احکام کی منتخب کتابیں بہت ہیں مگر جو عظمت اس کتاب کو حاصل ہے وہ کسی او رکو نصیب نہیں ہوئی۔ کتبِ حدیث میں اپنی طر ز کی واحد کتاب ہے ۔یہ کتاب صحاح ستہ او رمسند احمدکا جوہرہے ۔اس گراں قدر مجموعے کا مقصدِتالیف روزمرہ پیش آنے والے مسائل واحکام(عبادات ،معاملات،معاشرت،معاشیات، سیاسیات وغیرہ) میں اہل اسلام کے لیے سنت نبویہ سے رہنمائی مہیا کرنا ہے۔کتاب ہذا کے مصنف ابو البرکات مجدالدین عبد السلام بن عبد اللہ (590۔653ھ) شیخ الاسلام امام احمد بن عبد الحلیم ابن تیمیہ کے دادا ہیں ۔ابن تیمیہ کے نسبی لقب سے یہ بھی شہرت رکھتے ہیں ۔امام ذہبی فرماتےہیں کہ شیخ مجدالدین اپنے زمانے کے بے نظیر فاضل تھے ۔فقہ واصول فقہ کے سربرآوردہ عالم، حدیث اور فقہ الحدیث میں ماہر تھے ۔قرآن مجید او راس کی تفسیر میں ان کو یدطولیٰ حاصل تھا ۔بہت سی کتابوں کے مصنف او رمختلف مذاہب کی معرفت میں یگانہ روزگار تھے۔اس کتاب کی اہمیت کے پیشِ نظر سب سے پہلے علامہ نواب صدیق حسن خاں﷫ نے 1297ھ میں مطبع فاروقی دہلی سے اہل علم کے لیے اسے طبع کروایا۔اس اشاعت کے 53 سال بعد شیخ حامد فقی کی تعلیقات کے ساتھ 1350ھ؍1931 میں مصر میں طبع ہوئی۔ نیل الاوطار شرح منتقیٰ الاخبار از محمد بن علی شوکانی اسی کی بے نظیر شرح ہے ۔منتقیٰ الاخبار کے مترجم مولانا محمد داؤد راغب رحمانی  (1908۔1977) دار الحدیث رحمانیہ،دہلی کے فیض یافتہ اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہیں ۔ منتقیٰ الاخبار کے اردو ترجمہ کی اشاعتِ اول 1982ء،طبع ثانی 1999ء اور طبع سوم 2009ء میں ہوئی ۔ جسے اہل علم اور نئے تعلیم یافتہ حضرات خصوصا وکلاء کے طبقہ نے بہت پذیرائی بخشی ۔ اللہ تعالی اس کتاب کے مصنف ومترجم اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائےاو ر اس کتاب کو جملہ مسلمانوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

 

 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور تراجم حدیث
1105 2624 منکرین حدث کی مغالطہ انگیزیوں کے علمی جوابات جلال الدین قاسمی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث انکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلی رہی ہے۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی، مولانا محمد حسین بٹالوی، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب ’’ منکرینِ حدیث کی مغالطہ انگیزیوں کے علمی جوابات‘‘ انڈیاکے معروف جید سلفی عالم دین مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی فتنہ انکار حدیث کے رد کےسلسلے میں اہم کاوش ہے ۔اس موضوع پر اگرچہ بہت کتب اور لٹریچر اس سے قبل موجود ہے۔ مگر یہ کتاب انتہائی اختصار وجامعیت کے ساتھ عوام وخوام دونوں کےلیے یکساں مفید ہے ۔نیز اس کتاب کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں انہیں اشکلات وشبہات کا ازالہ کیاگیا ہے جنہیں عام طور منکر ین حدیث بڑے طمطراق کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کرکے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ کتاب ان کے پیش کردہ اشکلات وشبہات کو قلع قمع کرنے کے لیے کافی وشافی ثابت ہوگی ۔ مولانا محمد ارشدکمال﷾ کی تخریج سے اس کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ مصنف کتاب کسی تعارف کے محتاج نہیں وہ شریعت اور اسرار شریعت پرگہری نظر رکھتے ہیں۔دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی کےعلاوہ بھی کئی زبانوں میں آپ کو مکمل دسترس حاصل ہے،دنیا کی مشکل ترین زبان سنسکرت کے ادب اور خصوصاً اس کی گرائمر پرمہارت رکھتے ہیں۔ انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔موصوف میدان خطابت کےشہسوار ہیں ان کا ہر خطاب کتاب وسنت کےدلائل سے معمور ہوتا ہے۔ فنِ خطابت پر جو قدرتی ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے ۔2 جولائی 2014 سے پیس ٹی وی پر ان کےعلمی خطابات’’ فیضان کتاب وسنت ‘‘ نامی پروگرام کےتحت نشر کئے جارہے ہیں جنہیں دنیا کے156 ممالک میں دیکھا اور سنا جار ہا ہے ۔نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل تحسین خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اور اللہ ورسول کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1106 552 منکرین حدیث اور بی بی عائشہ ؓکے نکاح کی عمر عطاء اللہ ڈیروی

بی بی عائشہ ؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر چھ سال ہونے پر قدیم زمانے سے تمام امت اسلامیہ کا اجماع رہا ہے اور صرف اس مغرب زدہ دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوئے ہیں جو ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کی دہائی دےکر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا اور کروانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طرح صحیح احادیث کے انکار کا دروازہ کھل جائے اور اگر ایک بار یہ دروازہ کھل گیا تو پھر خواہش پرست لوگ جس حدیث کو چاہیں گے قبول کریں گے اور جس کو چاہیں گے رد کر دیں  گے اس طرح وہ دین کو موم کی ناک بنا کر جس طرح چاہیں موڑ سکیں گے۔ بی بی عائشہ ؓ کی عمر سے متعلق وارد تمام احادیث صحت کے اعلیٰ درجہ پر اور متواتر ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ اس سلسلہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں عطاء اللہ ڈیروی نے اس مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔(ع۔م)
 

نا معلوم منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1107 8 منکرین حدیث اور مسئلہ تقدیر نا معلوم

اس کتاب میں مسئلہ تقدیر پر منکرین حدیث کے بے بنیاد شبہات و اعتراضات پر جامع و مدلل رد و تنقید ہے۔ اہم مباحث میں دین اور مذہب میں فرق , خلق و امر کی بحث , لفظ گمراہی کا لغوی و اصطلاحی معنی , قانو ں , تدبر قرآن , تقدیر میں پرویزی کا معنی , تشریح اور طریقہ کا ر , ہدایت و ضلالت کی بحث , تقدیر پر ایمان کا باہمی تعلق , عمر فاروق ؓکا قول , انسان میں نیکی اور بدی کی تمیز , ابن عباس ؓکی تفسیر , تقدیر اور تدبیر کا باہمی تعلق , منکرِ تقدیر کا اقرار تقدیر جیسے تمام مسائل شامل ہیں۔

الہدیٰ آن لائن پبلیکیشنز منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1108 234 منکرین حدیث سے چار سوال ابو سیاف اعجاز احمد تنویر

احادیث کی حجیت اور اس کے ماخذ دین ہونے سے انکار کرنے والے منکرین حدیث جو انکار حدیث کی آڑ میں اصل اسلام ہی سے انحراف کرنا چاہتے ہیں، کے پیش کردہ اصولوں کے رد میں اس کتاب میں بطور مثال ان سے چار سوالات کیے گئے ہیں کہ اگر حدیث بھی قراان کی طرح وحی الٰہی اور قرآن کی تفسیر و توضیح اور اس کے مجملات کی تفصیل نہیں ہے تو قرآن میں مذکور چار مجمل باتوں کی وضاحت کی جائے کہ قرآن حکیم میں ان چار باتوں کا ذکر کہاں ہے جن کی طرف قرآن نے فقط اشارہ کیا ہے؟ اس اعتبار سے یہ کتاب نہایت فاضلانہ اور منکرین حدیث کے لیے ایک زبردست چیلنج ہے۔

دار الاندلس،لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1109 1611 منکرین حدیث کے شبہات اور ان کا رد پروفیسر سعید مجتبی سعیدی

قرآ ن ِ مجید کے بعد حدیث نبویﷺ اسلامی احکام اور تعلیمات کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ بلکہ حقیقت تویہ کہ خود قرآن کریم کو ٹھیک ٹھیک سمجھنا ،اس سے احکام اخذ کرنا اور رضائے الٰہی کے مطابق اس پر عمل کرنا بھی حدیث وسنت کی راہنمائی کے بغیر ممکن نہیں ۔لیکن اس کے باوجود بعض گمراہ ا و رگمراہ گر حضرا ت حدیث کی حجیت واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف ہیں او رآئے دن حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ ہر دور میں علماء نے ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا اور ان کے بودے اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے ہیں ۔منکرین کےرد میں کئی کتب اور بعض مجلات کے خاص نمبر ز موجود ہیں ۔ ان کتب میں سے دوام حدیث ،مقالات حدیث، آئینہ پرویزیت ، حجیت حدیث ،انکا ر حدیث کا نیا روپ وغیرہ اور ماہنامہ محدث ،لاہور ،الاعتصام ، ماہنامہ دعوت اہل حدیث ،سندھ ،صحیفہ اہل حدیث ،کراچی کے خاص نمبر بڑے اہم ہیں ۔ زیر نظر کتاب ''منکرین حدیث کے شبہاب اور ان کارد '' معروف مصنف ومترجم کتب کثیرہ جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کےجامعہ لاہور الاسلامیہ میں علمائے کرام کی ایک سات روزہ تربیتی ورکشاپ منعقدہ 2005میں منکر ین حدیث کے رد میں دئیے گئے لیکچر کی کتاب صورت ہےجس میں منکرین کے شبہات ومغالطات کا ٹھوس علمی دلائل کے ساتھ رد کیا گیا ہے بظاہر یہ ایک مختصر سا کتابچہ ہے لیکن علم سے لبریز ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچے کواپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الابلاغ، لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1110 233 منکرین حدیث کے چار اعتراضات اور ان کا علمی و تحقیقی جائزہ عبد الرحمن کیلانی

فلسفہ اور سائینٹیفک نظریات نیز مغربی مادی ترقی سے مرعوبیت زدہ ذہن لئے ہوئے اور اتباع نفس کے تحت قرآنی آیات کی من مانی تحریف نما تاویل کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے موجودہ دور کے نام نہاد اہل قرآن (منکرین حدیث) رسول اکرم ﷺ کی ثابت شدہ سنتوں میں تشکیک پیدا کرکے سنت کو ناقابل اعتبار قرار دینے کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں منکرین حدیث کی طرف سے بتکرار و شدت پیش کئے جانے والے بنیادی نوعیت کے چار اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ وہ سوالات یہ ہیں:
1۔  کیا "ظن" دین بن سکتا ہے۔
2۔  کیا واقعی حدیث اور تاریخ ایک ہی سطح پر ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے؟ (تقابلی جائزہ)
3۔ کثرت احادیث مثلاً یہ اعتراض کہ امام بخاری ؒ کو چھ لاکھ احادیث یاد تھیں۔ وہ آ کہاں سے گئیں اور پھر گئیں کدھر؟
4۔ طلوع اسلام والوں کے ہاں معیار حدیث کیا ہے؟
 یہ کتاب دراصل منکرین حدیث کے خلاف لکھی گئی مبسوط کتاب "آئینہ پرویزیت" کا ایک باب ہے۔ جسے اس کی اہمیت کے پیش نظر علیحدہ سے شائع کیا گیا ہے۔

دار الاندلس،لاہور منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1111 6688 منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ( فتنہ انکار صلوٰۃ نمبر ) ظفر اقبال خان

اقامت صلوٰۃ  سے مراد اور مقصود ادائے صلوٰۃ کے تربیتی ، اثرات اپنی    عملی زندگی میں رائج اور نافذ کرنا ہیں لیکن اہل قرآن (منکرین حدیث ) کے نزدیک صلاۃ کا معنیٰ’’فلاحی نظام حکومت کا قیام‘‘، یا درس و اجتماع یا دعا ء وغیرہ ہے منکرین حدیث کی طرف سے لفظ صلوۃ کی یہ فرضی تشریح عربی لغت اور قرآن و حدیث  کے صریحاً خلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ‘‘ جناب  ظفر اقبال خان صاحب کی تصینف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں  تقسیم کر کے اس میں  اہل قرآن کے تمثیلی او روحدۃ الوجودی الحاد’’فتنہ انکار صلاۃ‘‘ کو نمایاں کیا ہے۔ابواب کےعنوانات حسب ذیل ہیں۔ باب اول :منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ،باب دوم:منکرین صلاۃ کے اعتراضات کے جوابات،باب سوئم :منکرین اطاعت واتباع رسول پر داہریت کے اثرات، باب چہارم:اراکین مرکز اسلامیہ پر اہل قرآن کے اثرات ،باب پنجم: اہل قرآن کے تصور رسالت وصلاۃ پر ارسطو اور ابن عربی کے اثرات۔(م ۔ا)

ادارہ اسلامیہ حویلی بہادر شاہ جھنگ منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1112 4483 موضوع اور منکر روایات حصہ اول ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’موضوع او رمنکر روایات حصہ اول ‘‘ ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں مسلمانوں کے اندر گردش کرنے والی ان بے بنیاد اور من گھڑت روایتوں کو بیان کیا ہے جنہوں نے اسلام کے عقائد وایمانیات سے لے کر اس کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے اور ان کی وجہ سے عوام سے لے کر اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں تک میں ایک ایسا دینی تصوف پیدا ہوگیا ہے جو کتاب وسنت کی تعلیمات پر مبنی تصور سےبہت مختلف ہے ۔اس میں جہاں موضوع او رمنکر روایات کا ذکر کیاگیا ہے وہیں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ جس مسئلے سے متعلق موضوع اور منکر روایتوں کا ذکر ہے اس مسئلے کو قرآن پاک ا ور نبی اکرم ﷺ کے صحیح ارشادات کی روشنی میں واضح کر کے اس کےبارے میں اسلام کاصحیح حکم بھی بیان کردیا ہے ۔یہ اس کتاب کا پہلا حصہ حصہ دوم پہلے سائٹ پر موجود ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض موضوع و منکر روایات
1113 4483.01 موضوع اور منکر روایات حصہ دوم ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی

حدیث وسنت اسلامی شریعت کا اساسی ترین ماخذ ہے بدقسمتی سے حدیث کے حوالے سے امت میں دو انتہائی متضاد رویوں کا وجود رہا ہے ۔ایک طرف تو حدیث کی تشریعی حیثیت تسلیم  کرنے سے انکار کیا گیا یااس کے استخفاف کی راہ  اپنائی گئی ۔دوسری طرف حدیث کے نام پر ایسی بے سروپاروایات رائج کی گئیں،جن کا ثبوت ہی رسول اکرم ﷺ سے ثابت نہ تھا۔قصہ کو واغطین اور غیر محتاط مصنفین نے اس فتنے کی خوب آبیاری کی ،نتیجتاً من گھڑت روایات کی کثرت ہوگئی اور انہیں پیغمبر اعظم ﷺ کی جابن منسوب کیا جانے لگا۔انکار حدیث کے موضوع پر تو بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں ،لیکن موضوع ومنکر روایات کی محققانہ دلائل کے ذریعے نفی پر اردو میں زیادہ مواد موجود نہیں۔زیر نظر کتاب اسی کمی کو بہ طریق احسن پورا کرتی ہے ۔اس میں غیبات،قصص الانبیاء،حج وزیارت مدینہ اور معاشرت سے متعلقہ موضوع ومنکر روایات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ان مسائل سے متعلق اسلامی نقطہ نظر خالص کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔بعد ازاں علم الرجال کی معتبر کتابوں سے ان کے صحت وسقم کی نشاندہی کی گئی ہے۔فی زمانہ جبکہ خرافیت پسند حضرات موضوع ومنکر روایات کو معاشرے میں پھیلانے کی مذموم سعی میں مصروف ہیں ،اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید رہے گا۔(ط۔ا)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض موضوع و منکر روایات
1114 4482 موضوع روایات محمد ظفر اقبال

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’موضوع روایات ‘‘ مولانا محمد ظفر اقبال کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب خود ساختہ او رمن گھڑت روایات جنہیں نبی کریم ﷺ کی طرف غلط طور پر منسوب کردیا گیا پر مشتمل ساڑھے تین صد احادیث کا مجموعہ ہے اور ملا علی قاری کی الموضوعات الکبیر کی اردو زبان میں پہلی تلخیص وتشریح ہے ۔ نیز چہل حدیث ، ثلاثیات بخاری اور معلومات صحاح ستہ کے قابل قدر اضافے کے ساتھ ایک بہترین مجموعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مسلمانوں کو موضوع ،منکر روایات سے بچنے اور صحیح احادیث پرعمل پیراہونے کی توفیق دے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور موضوع و منکر روایات
1115 4158 موضوعات کبیر ( اردو ) نور الدین علی بن سلطان المعروف ملا علی قاری

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ موضوعات کبیر اردو‘‘ معروف حنفی عالم نور الدین علی بن سلطان المروف ملاعلی القاری﷫ کی موضوع احادیث پر مشتمل مجموعہ احادیث ’ الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ‘ کا اردو ترجمہ ہے۔مکتبہ نعمانیہ کی طرف سے شائع کردہ سلسلہ ضعیف اور موضوع روایات کا یہ پہلا سلسلہ ہے۔ اس مجموعہ میں احادیث کی تعداد 1368 ہے ۔ محترم حافظ محمدانور زاہد ﷾ نے اس موضوع روایات پر مشتمل مجموعہ کو عربی سے اردو زبان میں ڈھالا ہے او رمزید کچھ اضافے بھی کیے ہیں۔( م۔ا )

نعمانی کتب خانہ، لاہور موضوع و منکر روایات
1116 6159 مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں حافظ صلاح الدین یوسف

مولانا امین احسن اصلاحی(1904ء۔1947ء)  اعظم گڑھ کے ایک گاؤں موضع بمہور میں پیداہوئے۔موصوف مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور ان کے افکار ونظریات کے ارتقا کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔مولانا امین احسن اصلاحی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گاؤں کے دو مکتبوں میں ہوئی سرکاری مکتب میں مولوی بشیر احمد جبکہ دینی مکتب میں مولوی فصیح احمد ان کے استاد تھے یہاں سے آپ نے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔دس سال کی عمر میں  مدرستہ الاصلاح سرائے میر میں داخل ہوئے یہاں آٹھ سال تعلیم حاصل کی  ۔اس عرصے میں آپ نے عربی زبان،قرآن، حدیث،فقہ اور کلامی علوم کی تحصیل کی ،اردو ،فارسی ،انگریزی اور بالخصوص عربی میں اس قدر دسترس حاصل کی کہ آئندہ کے تحقیق وتدبر کی راہیں خود طے کرسکیں مولانا امین احسن اصلاحی دوران تعلیم ایک ذہین اور قابل طالب علم کی حیثیت سے نمایاں رہے۔مدرسہ سے فارغ ہوتے ہی صحافت سے منسلک ہوگئے۔1925ء میں مولانا اصلاحی صحافت کو خیر باد کہہ کر حمید الدین فراہی کی خواہش پر علوم قرآن میں تخصص کی غرض سے ہمہ وقت مدرستہ الاصلاح سے وابستہ ہو گئے، مدرسہ میں تدریسی فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ دیگر اساتذہ کے ساتھ مولانا فراہی سے درس قرآن لینے لگے آپ نے مولانا فراہی سے صرف علوم تفسیر ہی نہیں پڑھے بلکہ استاد کے طریقہ تفسیر میں مہارت بھی حاصل کی ،عربی شاعری کی مشکلات میں ان سے مدد لینے کے ساتھ ساتھ سیاسیات اور فلسفہ کی بعض کتب بھی ان سے پڑھیں۔مولانا فراہی کی محنتوں کا نتیجہ تھا کہ مولانا امین احسن اصلاحی نے’’تدبر قرآن ‘‘ کےنام سے  ایک ایسی تفسیر لکھی جو حقیقی معنوں میں فکر فراہی کی غماز ہے،مولانا  اصلاحی صاحب نےاپنے استاد فراہی صاحب سے متأثر ہوکر انکار حدیث کے نظریے کو اختیار کیا۔مولانا فکری تضاد اور انتشار کا شکار تھے ان کی تصانیف اس پر شاہد ہیں۔مولانااصلاحی نے فکرفراہی کواپنی تفسیرتدبرقرآن اور دیگر کتب کے واسطے سے انہیں عامۃ الناس میں پھیلانے کی بھر پور کوشش کی ۔بہت سے جید علماء نے  مولانا اصلاحی  کےتفسیری تفردات اور ان کی فکری گمراہیوں کو واضح کیا  ہےجن میں عصر حاضر کی نامور شخصیت مفسرقرآن حافظ صلاح الدین یوسف صاحب سرفہرست ہیں ۔زیر نظر کتاب’’مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں ‘‘مفسر قرآن  مصنف کتب  کثیرہ   حافظ صلاح الدین یوسف  ﷾ کی  تصنیف ہے اور المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی کے دفاع حدیث  انسائیکلوپیڈیا کی پہلی  جلد ہے۔اس کتاب میں حافظ صاحب نے مولانا اصلاحی کےافکار کابھر پور علمی انداز میں تعاقب کیا ہے  ،مولانا اصلاحی نےاپنا قلم کس بے رحمی سے استعمال کیا ہے، مقدس ہستیوں خصوصاً صحابہ اور راویانِ حدیث پر کس انداز سے قلم چلایا ہےیہ سب ناقابل بیان اور دل آزار ہے وہ سب کتاب ہذاکے مطالعہ سے واضح ہوگا اور اس حوالے سے مولانا اصلاحی کے چہرے پر پڑا دبیز پردہ ہٹ جائے گا اور اصل چہرہ سامنے آجائے گا۔حافظ صاحب  نے مولانا اصلاحی صاحب کی شرح’’ صحیح بخاری‘‘  اور تفسیر’’ تدبر قرآن‘‘ میں موجودمیں اصلاحی صاحب کی تمام انحرافات اور گمراہیوں کااس کتاب میں  تفصیل سے اور مدلل انداز میں جائزہ لیا ہے۔مولانا اصلاحی کےجمہور علماء امت سے مختلف  حدیثی وتفسیری  نظریات اور گمراہ کن اثرات سے واقفیت کے لیے اس کتاب کا مطالعہ از حدمفید ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی  اور صحافتی خدمات کو  قبول فرمائے اور انہیں صحت وتندروستی والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1117 5548 میزان الاعتدال اردو جلد اول شمس الدین الذہبی

راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے  رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو  ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم  اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث  کے عام حالات پر  گفتگو کی جاتی ہے  اور علم  جرح وتعدیل میں  رواۃ ِحدیث کی  عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی  ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے  کےلیے لازم ملزوم ہیں   جرح  سے  مراد روایانِ حدیث کے وہ  عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان  کی عدالت ساقط ہوجاتی  ہے او ر او ران  کی روایت کردہ  حدیث  رد کر جاتی  ہے  اور تعدیل  سےمراد  روائ  حدیث  کے عادل ہونے کے بارے  میں بتلانا اور حکم  لگانا کہ  وہ  عادل  یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث  اوراصولِ حدیث کے ماہرین  نے  کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ  کتب   زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ میزان الاعتدال فی  نقد الرجال  (اردو )  ‘‘ علم  اسماء الرجال وتاریخ   کی مشہور ومعروف  شخصیت  امام شمس الدین  محمد بن احمد  بن عثمان    ذہبی  کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب امام ذہبی کی لاجواب  تصنیف ہے  جو ضعیف راویوں کے بارے  میں ہے ۔ اس میں  امام ذہبی  نے شیخ ابو احمد عبد اللہ بن عدی کی کتاب  ’’ الکامل  فی ضعفاء الرجال ‘‘ کے مواد کو ااختصار اور جدید ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہے ۔جرح وتعدیل کے  متعلق کتب کی تاریخ  میں امام  ذہبی کی یہ کتاب  نمایاں حیثیت رکھتی ہے ۔ اس کی اہمیت  کا  اندازہ اس بات  سے  لگایا  جاسکتا ہے  کہ   شارح بخاری  حافظ ابن حجر  عسقلانی  نے اس  کتاب کی اہمیت  ، اختصار اور جامعیت  کے پیش نظر  اسے  تحقیق کا موضوع بنایا اور اس  میں  مزید مفید اضافہ  جات  کرنے کے بعد اسے ’’ لسان المیزان ‘‘ کے   نام  سے اہل علم کے سامنے پیش کیا ہے ۔ کتاب  ہذا  میز  ان الاعتدال  پر  شیخ علی محمد معوض اور شیخ  احمد عبد الموجود کے تحقیق وتعلیق شدہ  نسخہ کا  اردو ترجمہ ہے ۔  امام  ذہبی  نے تصنیف وتایف  کے  علاوہ درس  وتدریس  کی طرف بھی بھر پور توجہ دی  اور اپنے زمانے کے معروف علمی مراکز میں درس  و تدریس کے فرائض  سرانجام دیتے  رہے۔ امام  ذہبی  نے دو سو کے قریب  تصانیف یادگار چھوڑی ہیں جو مختصر اور طویل  دونوں قسم کی ہیں  ان   طویل تصانیف  میں کتاب ہذا میزان الاعتدال کے علاوہ  ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ اور’’ تاری الاسلام ‘‘  قابل ذکر ہیں۔میزان الاعتدال  کے  ترجمہ کی سعادت جناب  مولانا ابو سعید  نے حاصل کی  اور    مکتبہ رحمانیہ  لاہور   نے اسے  حسن ِطباعت سے آراستہ کیا ہے   یہ  ترجمہ شدہ کتاب  آٹھ   مجلدات پر مشتمل ہے جو طالبانِ علوم  حدیث کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔(م۔ا)

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور اسماء و رجال
1118 6026 ناقابل قبول راویوں کی کتاب محمد سعید عمران

علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اور تاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب و نسب، قوم و وطن، علم و فضل، دیانت و تقویٰ، ذکاوت و حفظ، قوت و ضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیر اس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہے راویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ ز نظر کتاب ’’ ناقابل قبول راویوں کی کتاب‘‘ محترم جناب محمد سعید عمران صاحب کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں تدوینِ حدیث کے دور کی پانچ مشہور کتابوں سے استفادہ کر کے ایسے 3161 راویوں کے صرف نام بمعہ حوالہ حروف تہجی کی ترتیب سے اس کتاب میں درج کر دئیے ہیں۔ اورجن کتابوں سے استفادہ کیا ہے ان کا مکمل نام مع مصنف و ناشر اور ان کتابوں کے نام کا مخفف بھی ہر غیر مقبول راوی کے نام کے ساتھ لکھ دیا ہے ۔ احادیث کی تحقیق کرنے والے حضرات غیر مقبول رواۃ کے اسماء کو اس کتاب میں آسانی سے دیکھ کر اصل مراجع تک پہنچ سکتے ہیں۔(م۔ا)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد اسماء و رجال
1119 6404 نخبۃ الصحیحین قاری صہیب احمد میر محمدی

تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی  سے  ہوا  او ر صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے     استفتادہ  عامۃ الناس  کےلیے  کچھ دشوار  ہے ۔عامۃ الناس  کی ضرورت کے پیش  نظر کئی اہل علم  نے  مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں  ۔کتاب ہذا’’نخبۃ الصحیحین‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اللہ تعالیٰ اسے قبول عام فرمائے ۔اس  سے پہلے  اسی نوعیت کی   100 ؍احادیث پر مشتمل  کتاب  ’’نخبۃ الاحادیث ‘‘ازمولانا سید محمد داؤد غزنوی  ﷫ بھی ا  نتہائی مختصراور جامع کتاب ہے جو اکثر مدارس سلفیہ میں شامل نصاب ہے۔ زیر نظر کتاب’’نخبۃ الصحیحین‘‘محترم قاری صہیب احمد  میری ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر  کلیۃ القرآن الکریم  والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی  کاوش ہے ۔یہ  صحیحین (صحیح بخاری ومسلم) سے سو(100) ایسی احادیث مبارکہ کاانتخاب ہے  جو آج  کی نوجوان نسل کی اخلاقی،معاشرتی اور تربیت  واصلاح کے لیے ممد ومعاون اور اانتہائی ضروری ہے۔قاری صاحب نے تربیتِ نسل جدید کےلیے جو امور ضروری ہوسکتے ہیں اس میں ان کی نشاندہی کردی ہے۔  مصنف اس کتاب کے  علاوہ بھی کئی دینی  ،تبلیغی اور اصلاحی  وعلمی کتب کے  مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے  انتظام وانصرام کو سنبھالنے  کےعلاوہ  اچھے  مدرس ،واعظ ومبلغ  اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی  تبلیغی  واصلاحی جماعت کے  روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے    ان کی خدمات کو  شرف ِ قبولیت سے  نوازے (آمین) ( م۔ ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور علوم حدیث
1120 5063 نصرۃ الحدیث ابو المآثر حبیب الرحمن الاعظمی

ہر دور میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کے خلاف بڑی گہری سازشیں کیں کسی نے اللہ کا انکار کیا، کسی نے انیباء و رسل کا انکار کیا اور کسی آسمانی کتابوں کا انکار کیا، لیکن ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے دشمنان اسلام کی سازشوں کو نا کام کیا کیونکہ اللہ نعالیٰ نے دین اسلام کو بھیجا ہی ادیان باطلہ پر غالب کرنے کے لئےہے۔لہذا اس دور میں بھی دشمنان اسلام نے قرآن مجید کا انکارایسے اندازمیں کیا ، وہ اس طرح کہ انہوں نے ایسی چیز کا انکار کیا ہے جس کے بغیرقرآن سمجھنا نا ممکن ہے اور وہ ہے رسول اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ کیونکہ جب احادیث کا انکار ہو گیا تو شریعت کی باقی چیزوں کا انکار خود بخود ہو جائے گا۔اور اللہ نے تعالیٰ کے فضل کرم سے منکرین حدیث کی کوششوں کو نا کام بنانے کے لئے علماء و محدثین نے محنتیں کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نصرۃ الحدیث‘‘ محدث جلیل حضرت مولانا ابو المآثر حبیب الرحمٰن الاعظمی کی ہے۔ جس میں نبی ﷺ کے فرامین کو مجروح کرنے اور انھیں معاذ اللہ نا قابل اعتبار ٹھرانے کے لیے منکرین رسالت جو وسوسے مسلمانوں کے دلوں میں ڈال رہے ہیں اور جو نکتے تراش رہے ہیں ان کا ازالہ کیا ہے اور اس قسم کے تمام شیطانی وسوسوں اور منافقانہ الزمات کی جڑیں کاٹ کر رکھ دی ہیں۔ مزید نصرۃ الحدیث کے مطالعہ سے احادیث رسول کی اہمیت، افادیت اور ضرورت بلکہ اس کے منصوص ہونے پر دل مطمئن ہو جاتا ہے، اس کتاب کا ایک ایک ورق ایمان افروز ہے۔ پر فتن دور میں اپنے آپ کو ذہنی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہےاللہ رب محدث جلیل حضرت مولانا ابو المآثر حبیب الرحمٰن الاعظمی کی کاوش کو قبول فرمائے اور صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین۔(ر،ر)

دار المآثر الاسلامیہ انڈیا حجیت حدیث و سنت
1121 5190 نوادر الحدیث مع اللائی المنثورہ محمد یونس جونپوری

کلام الٰہی کے بعد سب سے افضل واعلیٰ اور سب سے نافع اور سچا کلام‘ کلام سید المرسلین ہے جن کے بارے میں خود اللہ رب العزت نے گواہی دی کہ اس ذات مقدسﷺ کی زبان مبارک سے جو بھی صادر ہوتا ہے وہ خواہش نفسانی سے نہیں بلکہ وہ وحی الٰہی اور ارشاد ربانی ہوتا ہے‘ اور  نبیﷺ کے فرامین در حقیقت کلام الٰہی کی ہی توضیح پر مشتمل ہیں۔ اسی لیے اللہ رب العزت نے اپنی اطاعت کے ساتھ ہی نبیﷺ کی اطاعت کو بیان کیا۔ اور قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا اور سنت رسولﷺ کی حفاظت کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر زمانہ میں ایسے لوگ پیدا کیے جو ا س کی حفاظت اور اس کے پرچار کا ذریعہ بنے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں خطوط کی صورت میں مختلف سوالات کے جوابات کو مختلف موضوعات اور ابواب کے تحت مرتب کیا گیا ہے اور عنوانات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ اگر ایک خط میں کئی ایک سوال تھے تو مرتب نے ہر سوال کو اس کے جواب کے ساتھ علیحدہ علیحدہ کر کے اس کو اسی موضوع اور باب سے ملحق کیا ہے اور باہمی تعلق کو بھی پیش نظر رکھا ہے۔ احادیث کی تحقیق ‘ رواۃ اور اسماء رجال کو  حروف تہجی کے اعتبار سے نقل کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نواد الحدیث مع اللالئی المنثورہ ‘‘ مولانا محمد یونس جونپوری﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ حبیبیہ رشیدیہ لاہور کتب حدیث
1122 3545 والذی نفسی بیدہ (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے) تفضیل احمد ضیغم ایم اے

قرآن مجید میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذارسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے۔ لہذا ایک مسلمان کے ایمان کایہ تقاضہ ہے کہ وہ نبیﷺ کی زبان سے نکلی ہوئی ہربات کو سچ سمجھے اوران کی شخصیت کو اپنے لیے آئیڈیل اور نمونہ بنائے۔ کیونکہ کامیابی کی طرف جانے والے سب راستے شریعت محمدیہ ﷺ سے ہوکر گزرتے ہیں۔ نبی کریمﷺ کوچھوڑ کر کسی بھی بڑے کا دامن تھامنا نہ نجات دلاسکتا ہے اور نہ ہی صحیح راستے کی جانب راہنمائی کرسکتاہے اور ہماری کامیابی نبی کریم ﷺ کے ااقوال وافعال وااعمال پرعمل پیرا ہونے میں ہے۔ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے بہت سے کاموں کو قسم اٹھا کر ذکر فرمایا ہے ، یا اپنی خبروں کی حقانیت پر قسم اٹھائی اور قسم اٹھانے کے لیے بھی آپ مختلف الفاظ استعمال کیا کرتے تھے۔ مثلا واللہ، والذی بعثنی بالحق، والذی نفس محمد بیدہ، والذی نفسی بیدہ وغیرہ ۔نبی ﷺ کی زبان صادر ہونے والے یہ قسمیہ کلمات احادیث کی مختلف کتب میں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ والذی نفسی‘‘ کے مصنف جناب تفضیل احمد ضیغم نے اس کتاب میں ان فرامین کو یکجا کرنے کا اہتمام کیا ہے جو ’’والذی نفسی بیدہ‘‘ کے جملہ سے صادر ہوئے ہیں۔ ا ن میں کچھ احکام ہیں اور کچھ آپ ﷺ کی جانب سے بیان کی جانے والی خبریں۔ صاحب کتاب نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک حصہ میں نبیﷺکی زبان مبارک سے ادا ہونے والی قسمیہ احادیث، دوسرے حصہ میں صحابہ کرام ﷢ کے قسمیہ کلمات ہیں۔ اور تیسرے حصہ میں اس مضمون سے متعلقہ چند ضعیف روایات درج کردی ہیں اور تمام احادیث کے حوالہ نقل کرنے کے ساتھ محدثین کا حکم بھی نقل کردیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد کتب حدیث
1123 2331 وہ ہم میں سے نہیں عادل سہیل ظفر

اسلام ایک دینِ  کامل اور مکمل ضابطۂ حیات  ہے ۔اسلام کے  تمام اوامر ونواہی  اور حلال وحرام  کو  اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ﷺنے  بیان کردیا ہے  ۔جن امور کو اختیار کرنے کو  کہا گیا ہے اللہ تعالیٰ اور نبی ﷺ نے انہیں کرنے کا  حکم  دیا ہے  یا ان   پر عمل کی فضیلت بیان کردی ہے اسی طرح جن  امور کو اختیار کرنے سے  روکا ہے انہیں حکماً روک دیا ہے  یہ  ان کو کرنے کی سزا اور   نقصانات بیان کردیئے ہیں ۔ ہمارے ماحول  اور معاشرے میں ہماری عادات میں بہت سے اقوال وافعال یعنی کام اور ایسی باتیں شامل کی جاچکی ہیں جن کو عام طور  کوئی اہمیت  نہیں دی جاتی لیکن وہ بہت بڑے جرم ہیں اوران جرائم کی سزا نبی کریم ﷺ نے مقرر فرمائی ہے اور  وہ کام کرنے والے کو اپنی ملت سے خارج قرار دیا ہے۔جس سے یہ معلوم ہوتا ہے  ہے کہ قیامت کے دن اس شخص کا  حشر ایمان والوں میں نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ رسول اللہﷺ کی شفاعت پائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسے مجرموں میں شامل ہونے سے محفوظ رکھے ۔زیر نظر کتاب ’’وہ ہم میں سے  نہیں ‘‘ محترم عادل سہیل  ظفرصاحب  کی کاوش ہے  جس میں  انہوں نےاحادیث میں وارد ہونے والے ان جرائم کو  جمع کردیا ہے   جن کی  سزا   رسول اللہﷺ نے یہ طے فرمائی ہے کہ  ان کوکرنے والے  ’’ ہم میں سے نہیں ‘‘اللہ تعالیٰ  ہمیں ایسے کاموں کو  اختیار کرنے  سے محفوظ فرمائے جن کے بارے میں نبیﷺ نے  فرمایا ’’فلیس منا؍‎ٔٔٔ.... پس وہ ہم سے نہیں‘‘ اور اس  کتاب  کو عوام الناس   کے لیے نفع بخش  بنائے۔ (آمین)( م۔ا )
 

www.KitaboSunnat.com کتب حدیث
1124 3737 پرویز کے بارے میں علماء کا متفقہ فتویٰ مع اضافات جدیدہ نا معلوم

عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں  کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف قرآن ہی منزل من اللہ ہے چونکہ دوسری کتابوں میں روایات میں ، اسناد میں اور متون اقوال میں اختلافات بکثرت ہیں لہذا یہ دوسری کتابیں نہ تو منزل من اللہ ہیں نہ مثل قرآن ہیں نہ ہی اس لائق ہیں کہ انہیں پڑھا جائے اور ان کی روایات پر عمل کیا جائے۔ تحریف قرآن وانکار حدیث کےداعی مسٹر  غلام احمد پرویز صاحب ہیں، جن کی گمراہی پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" پرویز کے بارے میں علماء کا متفقہ فتوی مع اضافات جدیدہ "مدرسہ عربیہ اسلامیہ ، نیو ٹاؤن کراچی کے شعبہ تصنیف کی کاوش ہے، جس میں غلام احمد پرویز کے بارے میں علماء کرام کے فتاوی کو ایک جگہ جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شعبہ تصنیف مدرسہ عربیہ اسلامیہ کراچی منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
1125 6353 پند روزہ صحیفہ اہل حدیث ’’ حدیث نمبر ‘‘ 1952ء مختلف اہل علم

صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہدصحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کا اظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعتِ رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث کا انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلتی رہی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد ّمیں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرھم کی خدمات  قابل ِتحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے ردّ میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیرنظر’’ حدیث نمبر‘‘پندروزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی کی تاریخ  حدیث ،حجیت حدیث واہمیت حدیث   پر اشاعت خاص ہے۔یہ اشاعت خاص تقریبا70؍سال قبل شائع ہوئی۔یہ مارچ تامئی1952ء کا شمارہ ہے  جوکہ  تقریبا 90مختلف اہل قلم کی تاریخ  حدیث ،حجیت حدیث واہمیت حدیث سے متعلق تحریروں کا مجموعہ ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ شعیب معرفت محمدی مسجد کراچی حجیت حدیث و سنت
1126 4 چالیس احادیث سید بدیع الدین شاہ راشدی

حجیت حدیث، اہمیت حدیث اور حفاظت حدیث پر مشتمل مجموعہ اور ناصحانہ مقدمہ سمیت برصغیر میں فتنہ انکار حدیث کے آغاز کی تاریخ پر بحث ہے۔ اور اعمال صالحہ کا بیان ہے اسی طرح حقوق العباد , زکوة , روزے کے فضائل , قیام اللیل , حج کے احکامات کے بارے میں , ناحق مال پر قبضہ کرنا , کبیرہ گناہ کی تعریف مذمت اور حرام چیزوں کے بارے میں ناصحانہ چالیس احادیث کا ذخیرہ جمع کیا گیا ہے۔

دار التقوی ، کراچی کتب حدیث
1127 6150 چالیس حدیثیں برائے اطفال محمد بن سلیمان المہنا

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔ اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ والدین اپنے بچوں کے مستقبل کےبارے  میں بہت سہانے خواب دیکھتے ہیں اور اپنا مال ودولت  بھی کھلے  دل سے ان کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں مگردین  کے  لحاظ سے   ان کی تربیت کا پہلو بہت کمزور رہ جاتا ہے ۔نتیجتاً اولاد صدقہ جاریہ بننے کی بجائے نافرمان بن جاتی ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے  بچوں  کوانکے پچپن میں ہی اخلاقیات کی تربیت کےساتھ ساتھ مسنون دعائیں،قرآنی آیات وسورتیں او راحادیث نبویہ    پڑھا ئیں اور زبانی یاد کرائیں تاکہ ان کی صحیح تربیت ہوسکے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ چالیس حدیثیں برائے اطفال‘‘مشہور سعودی عالم  فضیلۃ الشیخ محمدبن سلیمان المھنا حفظہ اللہ   کے تربیت اولاد سےمتعلق  مرتب  شدہ رسالہ الأربعون الوالدانية  کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔شیخ موصوف نے اس  کتابچہ میں  مختلف موضوعات (عقائد،عبادات،معاملات،اخلاق اورآداب  وغیرہ) سے متعلق چالیس صحیح احادیث    کو  مختصر ومفید شرح کےساتھ جمع کیا ہے۔یہ کتاب اگرچہ چھوٹے بچوں کےلیے مرتب کی گئی لیکن سبھی  عمر کے  لوگوں کےلیے یہ کتاب نفع بخش ہے اور ہرشخص کو ان  تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔شفیق الرحمٰن ضیاء اللہ مدنی صاحب نےاس کتاب کی افادیت کے پیش  نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو دان طبقہ بھی اس سے  مستفید ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین   )یہ اس کتاب کا انٹرنیٹ ایڈیشن ہے  ۔  مترجم نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش  کرنے کے لیے اس کی  پی ڈی ایف فائل ادارہ محدث کوخود بھیجی  ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم اربعینات و شروح اربعین
1128 1353 کتاب الاربعین ( ابن تیمیہ ) امام ابن تیمیہ

شیخ السلام امام ابن تیمیہ ؒ اپنے عہد کے وہ عظیم محدث ، مجتہد ، مجاہد ، مفتی اور غیور ناقد تھے جنہوں نے موقع کی مناسبت سے باطل مذاہب ومسالک کے ردود بھی لکھے اور فلسفیانہ ومنطقیانہ موشگافیوں کی اصل حقیقت بھی واضح فرمائی ، نیز عوام کے مسائل ہوں یا علما کی  ذہنی   الجھنیں ، آپ نے اپنے فتاوی کے ذریعے سے ان کا بہترین حل پیش جو آج  بھی اس راہ کے راہیوں کے لیے مشعل راہ ہے ۔ شیخ السلام کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے آپ نے اپنے دور میں کتاب و سنت کی ترجمانی کی ، دین اسلام کی برتری اور اہل حق کی علمبرداری خود پر لازم کر رکھی تھی ۔ آپ نے جہاں  عقائد باطلہ اور فرق ضالہ کے خلاف قلمی جہاد کیا ، وہاں اخلاقیات ، عبادات ، معاملات اور حقوق وآداب پر بھی کئی کتابیں تحریر کیں ہیں ۔ انہیں میں سے ایک تصنیف لطیف کتاب الاربعین ہے جس میں ایک اسلامی زندگی کے مذکورہ گوشوں پر بڑی خوش اسلوبی سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اس کتاب کو محترم حافظ زبیر علی زئی نے اردو قالب میں  ڈھال کر اعلی تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے ، نیز مختصر جمع و فوائد اس پرطرہ ہیں ۔ محترم حافظ  صاحب دور حاضر میں حقیقی علمی درد رکھنے والے ہیں ۔ اللہ ان کی  دینی خدمات قبول فرمائے ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تراجم حدیث
1129 6813 کتاب الامثال امام عبد اللہ بن محمد بن جعفر الاصبہانی

امثال مثل کی جمع ہےادب میں مثل اس قول کوکہاجاتاہےجوعمومی طور پر بیان کیاجاتا ہو،اس میں اسی حالت کوجس کےبارےمیں وہ امثال بیان کی گئی ہوں اس حالت سےتشبیہ دی جاتی ہےجس کےلئے وہ امثال کہی گئی ہوتی  ہےقرآن وحدیث کی تمثیلات سے اصل غرض عبرت حاصل کرنا ہے ،تاکہ انسان اس مین غور وفکرکرکے دنیاکی حقیقت،اس کی ناپائیداری اور زوال وفناکو سمجھتے ہوئے اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان لائے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک بنانے سے احتراز کرے۔ نبی کریمﷺ نے امثال کے ساتھ احکام واضح کیے کیونکہ مثال کی صورت میں بیان کی گئی بات نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوتی ہے بلکہ مخاطب کو جلد ذہن نشین ہو جاتی ہے امثال الحدیث کا ایک بہت بڑا ذخیرہ کتب حدیث بکھرا پڑا ہے۔بعض ائمہ نے   امثال الحدیث پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’کتاب الامثال فی الحدیث النبوی ‘‘ امام ابو الشیخ  عبد اللہ  بن جعفر الاصبہانی  رحمہ اللہ کی تصنیف  ہے امام اصبہانی نے اس کتا ب میں  اپنی سند کے ساتھ 373  روایات  جمع کی ہیں جس میں مرفوع وموقوف  احادیث کےعلاوہ  اسی موضوع  سے متعلق کچھ سبق آموز حکایات اور اہل علم کے اقوال بھی شامل ہیں۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں  ہے   تو مولانا ارشد کمال حفظہ اللہ نے اس  کتاب کا سلیس اردوترجمہ اور علمی تحقیق وتخریج کا فریضہ انجام دیا ہے ۔مترجم موصوف  اس کتاب کے علاوہ  کئی کتابوں کے مترجم  ومصنف ہیں ۔(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تراجم حدیث
1130 6698 کتاب الزہد امام وکیع بن جراح الرواسی

دنیا کو ترک کرکے آخرت کی طرف مائل ہونے یا غیر اللہ کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا نام زھدہے اور ایسا کرنے والے کو زاہد کہتے ہیں شیخ الاسلام  امام ابن تیمیہ  رحمہ اللہ  کہتے ہیں زھداس چیز کو چھوڑ دینا جو آخرت میں فائدہ مند ہونیوالی نہیں۔اور امام ابن قیم رحمہ اللہ    کہتے ہیں : عارفوں کے ہاں زھدکی بابت جس چیز پر اتفاق ہے وہ یہ کہ: قلب اپنے آپ کو وطنِ دنیا سے حالتِ سفر میں پائے اور آخرت کی آبادی میں اپنے لئے اچھے سے اچھا گھر ڈھونڈے۔ زھد کے متعلق محدثین نے مستقل  کتابیں  مرتب کی ہیں  جن  میں   انہوں نے  زھد سےمتعلق احادیث جمع کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب الزھد‘‘ امام وکیع بن جراح الرواسی  کی کتاب ہے  جوکہ  دنیا سے بے رغبتی اور فکر آخرت سے متلق ہےاس میں روایات کی تعداد 532 ہے  جن میں بعض ضعیف اور بعض صحیح وحسن ہیں اس کتاب کا اردو ترجمہ اور  تحقیق وتخریج کی سعادت  حافظ شبیر احمد جمالی حفظہ اللہ نے  کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور شروحات حدیث
1131 6023 کتاب الضعفاء والمتروکین ابو محمد خرم شہزاد

علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے  اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’کتاب الضعاء والمتروکین‘‘امام ابن حجر عسقلانی ﷫ کی اسماء الرجال پر مشہور کتاب ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں  سے  ضعیف، مجہول ، متروک اور کذاب راویوں کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مترجم جناب ابو محمد  خرم شہزاد﷾ نے   اس میں  100 ؍ راویوں  کے متعلق محدثین  کی جرج وتعدیل کو  ان کی اصل کتابوں  سےنقل کیا ہے۔ مترجم نے  اکثر راویوں پر محدثین کی صرف        جرح نقل کی ہے  طوالت کی وجہ سے تعدیل کو  حذف کردیا ہے ۔یہ  ’’کتاب الضعاء والمتروکین ‘‘کی جلد اول ہے  جسے  نیٹ سے ڈاؤنلوڈ کیا گیا ہے اس کی باقی جلدیں دستیاب ہونے  پر انہیں بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا ۔( ان شاء اللہ ) مترجم کے اندازے کےمطابق اس کی  15 ؍جلدیں ہونگی۔اللہ تعالیٰ  مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور طالبان ِحدیث کے لیے تحقیقِ احادیث کے کام   مفید بنائے ۔( آمین) (م۔ا)

مکتبہ دار الحدیث شیخوپورہ اسماء و رجال
1132 2115 کتاب العلم من الصحیح البخاری مع علمی نکات ام عبد منیب

امام بخاری﷫کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔ جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی   کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔اور بعض اہل علم نے صحیح بخاری کے بعض خاص حصوں کی شرح بھی کی ہے جیسے کتاب التوحید از احافظ عبد الستار حماد ﷾،کتاب الجہاد از مولاناداؤد راز﷫ اسی طرح زیر تبصرہ کتاب ’’کتاب العلم من الصحیح البخاری مع علمی نکات‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نےہر حدیث کا ترجمہ پیش کرنے کےبعد اس حدیث میں موجود مشکل الفاظ کے معانی کالم کی صورت میں تحریر کیے ہیں او ر ہر حدیث سے حاصل شدہ علمی نکات کو نمبروار اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے جس سے طالبانِ علومِ حدیث آسانی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔تفہیم حدیث کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور شروحات حدیث
1133 1519 کتاب زندگی ترجمہ الادب المفرد محمد بن اسماعیل بخاری

دنیا میں وہ کون آدمی ہے، جو اپنی ا ولاد کو اچھے اخلاق اور ستودہ صفات سے مزین نہ دیکھنا چاہتا ہو،ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد باادب بامراد ہو۔لیکن ہماری ان تمناؤں کا کس طرح خون ہو رہا ہے؟ ذرا  اپنے گرد وپیش پرنظر اٹھا کر دیکھیئے ، اپنے گھر ، کنبے  اور خاندان ہی کو دیکھ لیجیے۔کیا  یہ امر واقعہ نہیں ہے کہ ہماری  وہ  اولاد  جو ہمارے  ہی خون  سے  پیدا  ہوئی ہے،  اور جسے ہم بہتر سے بہتر دیکھنے کی تمنا  رکھتے  ہیں۔ اس کے نزدیک ہماری حیثیت بہتر وبرتر کی بجائے خبطی اور بدتر کی  ہے۔آخر اس کا سبب کیاہے۔  ان تمام خامیوں کا حل آب کو اس کتاب  ’’ الادب المفرد ‘‘ میں ملے گا۔ جو  ان احادیث نبویہﷺ  وآثار صحابہ پر مشتمل ہے،  جو اخلاقیات، باہمی تعلقات، حقوق وفرائض، اورمعاشرتی مسائل سے متعلق ہیں۔ یہ کتاب ایک مسلمان  کی اخلاقی زندگی  کےلیے وہ چشمہ ہدایت ہے،جسے دنیائے اسلام کے سب سے بڑے محدث حضرت امام بخاری ؒ نے جمع کرکے امتِ اسلامیہ تک پہنچایا ہے۔ اس کتاب سے  یہ علم ہوتا  ہے کہ ایک انسان اپنی زندگی کو کن ضوابط کا پابند بنا کر دنیا کی مسرتیں اور آخرت کی بلندیاں حاصل کرسکتا ہے۔(ک۔ح)
 

نفیس اکیڈمی کراچی تراجم حدیث
1134 3742 کتابت حدیث عہد رسالتؐ و عہد صحابہ ؓ میں مفتی رفیع عثمانی

دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتابت حدیث عہد رسالت وعہد صحابہ میں ‘‘مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جاہلیت عرب میں کتابت کی ابتداء، مکہ مدینہ کے اہل قلم حضرات، عہد رسالت میں کتابت ، کتابت کےبارے میں اسلام کی روش اوراس کے اجتماعی زندگی پر اثرات، عہد رسالت میں کتابتِ حدیث، احادیث کے تحریری مجموعے، تبلیغی خطوط، انتطام مملکت کے مختلف شعبوں کے لیے قوانین وہدایات کی تحریری نقول، اوراس ضمن میں اسلوب واندازِ تحریر پر مفصل ومدلل مباحث پیش کیے ہیں ۔ نیز عہد صحابہ وتابعین﷭ میں کتابتِ حدیث، احادیث لکھنے والے صحابہ کرام ، تابعین عظام اور دوسری صدی ہجری میں تدوین حدیث اور احادیث کے مجموعات وغیرہ کا تعارف پیش کیا ہے ۔کتاب کےابتدائی صفحات میں حجیت حدیث ، منکرین حدیث اور مستشرقین کی اعتراضات کی حقیقت اوران کے جوابات اور حفاظت حدیث کے طریقوں پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔یہ کتاب حفاظت حدیث کے طریقۂ کتابت اوراس کے متعلق امور کی وضاحت کے موضوع پر اردو زبان میں مفید کتاب ہے ۔(م۔ا)

ادارہ المعارف، کراچی تدوین و تاریخ
1135 1908 کتابت و تدوین حدیث ڈاکٹر ساجد الرحمٰن صدیقی

دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ غلط خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ ﷜نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی ﷢ کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’کتابتِ وتدوین حدیث صحابہ کرام﷢ کے قلم سے ‘‘ مصر سے طبع شدہ ایک عربی کتاب ’’کتابۃ الحدیث بالاقلام الصحابۃ‘‘ کا ترجمہ ہے محترم ڈاکر ساجدالرحمن صدیقی صاحب نے اسے بعض جزوی تبدیلیوں اور چند اضافوں کے ساتھ اردو کےقالب میں ڈھالا ہے۔ جس   میں فاضل مصنف نے مستند حوالوں کے ساتھ اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ صحابہ کرام﷢ نے احادیث کےمحموعے اور صحائف مدون اور مرتب کئے اور احادیث مبارکہ کو خود زمانۂ نبوت میں نبی کریم ﷺ کی اجازت اور آپ کے حکم سےضبط تحریر میں لاتے رہے۔ پہلی صدی ہجری میں کتابت وتدوین حدیث کا بہت عظیم الشان کام ہوا او رپھر اس کام کو حضرت عمر بن عبد العزیز نےباقاعدہ سرکاری سرپرستی میں آگے بڑھایا۔اللہ تعالی ٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی تدوین و تاریخ
1136 1722 کنز العمال۔ حصہ 1 علامہ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین

کسی بھی مسلمان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کو تدریس ،تقریر یا تحریر کے ذریعے لوگوں تک پہنچائے،آپ ﷺ نے ایسے سعادت مند افراد کے لئے تروتازگی کی دعا فرمائی ہے۔چنانچہ محدثین کرام ﷭نے اسی سعادت اور کامیابی کے حصول کے لئے کوششیں کیں احادیث نبویہ کو اپنی اپنی کتب میں جمع فرمایا۔اسلام کے انہی درخشندہ ستاروں میں سے ایک علامہ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین ہندی برھان پوری ﷫ہیں ،جنہوں نے زیر تبصرہ کتاب " کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال "تصنیف فرمائی ہے۔اور اس کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا مفتی احسان اللہ شائق نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب دراصل امام سیوطی﷫ کی ہے ۔انہوں نے پہلے "الجامع الکبیر"نامی ایک کتاب لکھی ،جس میں تمام احادیث کو جمع فرمایا،اور یہ کتاب آج بھی نام سے موجود ہے۔اس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کو حروف تہجی کی ترتیب پر مرتب فرمایا،اور قسم الاقوال اور قسم الافعال دونوں کو الگ الگ جمع فرمایا۔پھر اسی جامع الکبیر کی قسم الاقوال میں سے مختصر احادیث کو منتخب کیا اور "الجامع الصغیر "نامی کتاب لکھ ڈالی۔پھر کچھ عرصہ بعد "جامع صغیر " کا استدراک کرتے ہوئے "زوائد الجامع "نامی کتا ب لکھ دی۔علامہ علاء الدین علی متقی ﷫کا کام یہ ہے کہ انہوں نے امام سیوطی﷫ کی ان کتب کو فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے "کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال"نامی یہ کتاب تالیف فرمادی،جو نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ پر مشتمل ایک عظیم الشان ذخیرہ ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ کی احادیث مباکہ پر عمل کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

دار الاشاعت، کراچی تراجم حدیث
1137 5759 کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کےحکم والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی جائزہ عادل سہیل ظفر

قرآ ن ِ مجید  کے بعد حدیث نبویﷺ اسلامی  احکام اور تعلیمات کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ بلکہ حقیقت تویہ کہ خود قرآن کریم کو ٹھیک ٹھیک سمجھنا ،اس سے احکام  اخذ کرنا اور رضائے الٰہی کے  مطابق اس پر عمل کرنا بھی  حدیث وسنت کی راہنمائی  کے بغیر ممکن نہیں ۔لیکن اس کے  باوجود بعض گمراہ  ا و رگمراہ گر  حضرا ت حدیث کی حجیت  واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف  ہیں او رآئے دن   حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے  رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ  ہر  دور میں علماء نے  ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا  اور ان کے بودے  اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے  ہیں ۔منکرین کےردّ میں  کئی  کتب اور بعض مجلات کے  خاص نمبر  ز موجود ہیں ۔ ان کتب  میں سے دوامِ حدیث ،مقالات حدیث، آئینہ  پرویزیت ، حجیت حدیث ،انکا ر حدیث  کا نیا روپ وغیرہ  اور ماہنامہ  محدث ،لاہور ،الاعتصام ، ماہنامہ دعوت اہل حدیث  ،سندھ ،صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  کے  خاص نمبر   بڑے اہم  ہیں ۔جناب عادل سہیل ظفر کا زیر نظر کتابچہ ’’کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کےحکم  والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی  جائزہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔موصوف نے سوشل میڈیا پر  انکار حدیث کے   متعلق وائرل ہونے والے ایک مضمون  بعنوان ’’ بخاری شریف میں جانوروں کی ٹارگٹ کلنگ کے وحشیانہ احکامات‘‘ جواب میں  یہ  مضمون تحریرکیا ہے  اور اس تحریر کا  قرآن کریم اور صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کی روشنی میں خوب ناقدانہ جائزہ لیا ہے ۔عادل سہیل صاحب نےاپنے جوابی مضمون کا عنوان ’’ صحیح سنت شریفہ کے انکاریوں کے اعتراضات کی ٹارگٹ کلنگ‘‘ بھی  رکھا ہے  اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور ان کے زورِ قلم میں اضافہ فرمائے ۔(م۔ا)

کتاب و سنت ڈاٹ کام حفاظت حدیث و دفاع حدیث
1138 2731 گلدستہ احادیث خالد عبد اللہ

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’گلدستہ احادیث‘‘ محترم خالد عبد اللہ ﷾کی کاوش ہے۔جو کہ 15 مختلف اور انتہائی اہم موضوعات کےتحت صرف بخاری ومسلم سے لی گئی حدیث مبارکہ کا دل نشیں مستند مجموعہ ہے۔ صاحب کتاب نے اسے پندراہ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ہرحدیث کی تخریج وترتیب بڑے خوبصورت انداز میں کی گئی ہے۔موصوف اس کے علاوہ 8 کتابیں تصنیف کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام کوششوں کوقبول فرماکر دنیا وآخرت میں انہیں اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ( م۔ا)  

جامع اشاعت القرآن و حدیث، مرید کے کتب حدیث
1139 4111 گلدستہ احادیث مع سنہرے اقوال محمد عظیم حاصلپوری

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’ گلدستہ احادیث مع سنہرے اقوال ‘ مصنف کتب مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کی کاوش ہے اس کتاب کو انہوں نے چھ فصلوں میں تقسیم کیا ہے اور کتب احادیث سے ان احادیث کو تلاش کرکے بمع ترجمہ اس کتاب میں جمع کردیا ہے کہ جن احادیث میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا بیان ہے۔اور ہر فصل میں ایسے اقوال بھی درج کیے ہیں جن میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا ذکرہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور کتب حدیث
1140 2520 ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت قاضی اطہر مبارکپوری

نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور آپ کے سامنے پیش آنے والے واقعات کو حدیث کا نام دیا جاتا ہے، جو درحقیقت قرآن مجید کی توضیح وتشریح ہی ہے۔کتاب وسنت یعنی قرآن وحدیث ہمارے دین ومذہب کی اولین اساس وبنیاد ہیں۔ پھر ان میں کتاب الٰہی اصل اصول ہے اور احادیث رسول اس کی تبیین و تفسیر ہیں۔ خدائے علیم وخبیر کا ارشاد ہے ”وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیّن لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ“ (النحل:44) اور ہم نے اتارا آپ کی طرف قرآن تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے خوب واضح کردیں۔اس فرمان الٰہی سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی رسالت کا مقصد عظیم قرآن محکم کے معانی و مراد کا بیان اور وضاحت ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے اس فرض کو اپنے قول و فعل وغیرہ سے کس طور پر پورا فرمایا، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ نے اسے ایک مختصر مگر انتہائی بلیغ جملہ میں یوں بیان کیا ہے ”کان خلقہ القرآن“(مسند احمد:24601)یعنی آپ کی برگزیدہ ہستی مجسم قرآن تھی، لہٰذا اگر قرآن حجت ہے (اور بلا ریب وشک حجت ہے) تو پھر اس میں بھی کوئی تردد و شبہ نہیں ہے کہ اس کا بیان بھی حجت ہوگا، آپ نے جو بھی کہا ہے،جو بھی کیا ہے، وہ حق ہے، دین ہے، ہدایت ہے،اور نیکی ہی نیکی ہے، اس لئے آپ کی زندگی جو مکمل تفسیر کلام ربانی ہے آنکھ بند کرکے قابل اتباع ہے ”لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ اُسْوَة حَسَنَةٌ“ (احزاب:21)خدا کا رسول تمہارے لئے بہترین نمونہٴ عمل ہے، علاوہ ازیں آپ صلى الله عليه وسلم کو خداے علی وعزیز کی بارگاہ بے نہایت سے رفعت وبلندی کا وہ مقام بلند نصیب ہے کہ ساری رفعتیں اس کے آگے سرنگوں ہیں حتی کہ آپ کے چشم وابرو کے اشارے پر بغیر کسی تردد وتوقف کے اپنی مرضی سے دستبردار ہوجانا معیار ایمان و اسلام ٹھہرایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت"مورخ اسلام مولانا قاضی اطہر صاحب مبارکپوری کی تصنیف ہے، جسے محمد صادق مبارک پوری استاذ جامعہ احیاء العلوم مبارک پور اعظم گڑھ یو پی نے مرتب کیا ہے۔اس میں انہوں نے ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت کے حوالے سے تفصیلات نقل کی ہیں۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی علوم حدیث
1141 5675 یزید بن معاویہ اور جیش مغفورلہم ( جابر دامانوی ) ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

کسی بھی مسلمان کی  عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص  اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا  کہ  کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔یزید بن معاویہ کے متعلق  بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔ زیر نظر   کتاب ’’یزید بن معاویہ اور جیش مغفور لہم‘‘  ڈاکٹر ابو جابر دامانوی ﷾ کے  ماہنامہ محدث  ،لاہور  میں جنوری 2010ء شائع شدہ مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر دامانوی  مضمون کے جواب میں  مولاناعبد الولی حقانی  اور  ڈاکٹر حافظ شریف شاکر نے  مضامیں تحریرکیے     جو  ماہنامہ  محدث ۔لاہور کے شمارہ  اپر یل 2010ء اور نومبر 2012ء  میں شائع ہوئے ۔ ڈاکٹر دامانوی نے اپنے مضمون میں  ناقابل تردید دلائل سے ثابت کیا کہ یزید بن معاویہ  قسطنطنیہ  پر حملہ کرنے والوں میں  سب  سے آخری لشکر میں شریک ہوا تھا  سیدنا محمود بن الربیع  کے جس قول سے یزید کا پہلے لشکر میں شامل ہونا ثاتب کیا جاتا ہے  ڈاکٹر دامانوی نے اسی قول سے اس کا  سب سے آخری لشکر میں شامل ہونا ثابت کیا ہے ۔ ڈاکٹر دامانوی صاحب نے   ماہنامہ محدث کے مطبوعہ مضامین کو  کتابی صور ت میں مرتب وقت  اسے چار  حصوں میں تقسیم کیا ہے  حصہ اول  : جیش مغفور  کا سپہ سالار کون تھا؟۔ حصہ دوم : لشکر قسطنطنیہ اور امارت یزید کا مسئلہ اور کیا جیش مغفور لہم کے سالار معاویہ  تھا؟ پر تبصرہ ۔  حصہ  سوم  جیشِ مغفور کے سالار پر تحقیق مزید؟۔ حصہ چہارم : یزید بن معاویہ کی شخصیت قرآن وحدیث ، اقوال صحابہ کرام وسلف صالحین کی روشنی میں ۔ کے عناوین  کے نام  سے  ہے  ۔(م۔ا) 

ابوجابر سلفی لائبریری کیماڑی تحقیق حدیث
1142 1427 آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے ارشاد الحق اثری

فقہی فروعی اختلافات نئے نہیں  بلکہ زمانہ قدیم سے ہی آرہے ہیں۔یہ اختلافات حضرات صحابہ کرام میں بھی تھے ۔ اسی طرح تابعین عظام اور ائمہ مجتہدین میں بھی تھے ۔ مگر وہ حضرات اس  کے باوجود باہم شیر و شکر تھے۔لیکن مقلدین مجتہدین کے دور میں  یہ فقہی اختلافات شدت اختیار کرتے چلے گئے اور امت کے  اندر انتشار و افتراق نے جنم لینا شروع کر دیا ۔ پھر وہ وقت بھی آگیا کہ یہی فقہی اختلافات باہمی کفر و فسق کی بنیاد بھی بننے لگے۔  حالانکہ اختلافات کا پیدا ہوجانا  ایک فطری امر ہے لیکن تشویش ناک  صورت حال اس وقت ہوتی ہے جب  یہ غیر انسانی رویے اور جنگ و جدال کی  شکل اختیار کرجائیں۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس کا سبب تالیف یہ ہے کہ عصر حاضر کے جید عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے اپنے معاصر ،دیو بندی مکتبہ فکر کے راسخ عالم دین مولانا سرفراز احمد صفدر صاحب کو ان کی تصنیفات میں  وارد شدہ بعض فکری و اجتہادی مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے آئندہ ایڈیشن میں تبدیلی کی درخواست کی۔ جس پر  مولاناسرفراز صفدر صاحب نے توجہ فرماکر اصلاح کرلی۔ لیکن ان کے بیٹے  حافظ عبدالقدوس صاحب  نے یہ محسوس کیا کہ والدگرامی کی یہ پسپائی حلقہ احباب میں باعث تشویش  بن رہی ہے ۔ چنانچہ  اس پر انہوں نے ارشادالحق اثری صاحب پر ایک کتاب لکھ ڈالی ۔ جس میں مولانا کی ذات گرامی کے ساتھ ساتھ مسلک اہل حدیث پر نیش زنی کی گی ۔ پھر مولانا ارشادالحق صاحب نے اس  کے جواب میں زیر نظر کتاب رقم فرمائی۔(ع۔ح)

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد فقہ اسلامی
1143 4547 آئینہ کتاب وسنت مقلد اور غیر مقلد کب سے ہیں محمد منیر عاجز

مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا  ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "آئینہ کتاب وسنت، مقلد اور غیر مقلد کب سے ہیں "محترم محمد منیر عاجز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں  نے بڑے ہمدردانہ انداز میں مقلدین کو مسلک اہل حدیث اختیار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس اشاعت توحید و سنت ڈنمارک تقلید و اجتہاد
1144 4242 آبی وسائل شرعی احکام ضوابط صفدر زبیر ندوی

پانی اور ہوا انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کے وجود و بقا کے لئے خالقِ کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ انسان کی تخلیق سے لے کر کائنات کی تخلیق تک سبھی چیزوں میں پانی اور ہوا کی جلوہ گری نظر آتی ہے۔ قرآن کریم میں ہے۔ وجعلنا من الماءِ کل شیءٍ حی افلا یو منون۔ ترجمہ: اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیا وہ ایمان نہ لائیں گے (سورۃ انبیاء، آیت ۳۰) سی کرہِ ارض (زمین) پر جتنے بھی جاندار ہیں خواہ انسان ہوں یا دوسری مخلوق ان سب کی زندگی کی بقا پانی پر ہی منحصر (Depend) ہے۔ زمین جب مردہ ہو جاتی ہے تو آسمان سے آبِ حیات بن کر بارش ہوتی ہے اور اس طرح تمام مخلوق کے لئے زندگی کا سامان مہیا کرتی ہے۔ اللہ نے انسانوں کے لئے پانی کا انتظام مختلف طریقوں سے کر رکھا ہے۔ پانی کی اہمیت و ضرورت کے پیش نظر اس کی بوند بوند کی حفاظت کرنا ہرانسان کاحق ہے۔ نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں پانی کو استعمال کرنے کے متعلق احکامات صادر فرمائے ہیں۔ کتب حدیث وفقہ میں کتاب المیاہ کےنام محدثین و فقہاء نے ابواب قائم کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آبی وسائل شرعی احکام وضوابط‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا کی جانب سے مارچ 2011ء میں ’’آبی وسائل اور ان کے متعلق احکام‘‘ کے عنوان سےمنعقد کیے گئے بیسویں سیمینار میں پیش کئے گئے علمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔اس موضوع کے متعلق نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر بھی تقریباً یہ پہلا سیمینار تھا۔ جس میں ارباب فقہ و افتاء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس مسئلہ کی مختلف جہتوں پر سہل اور چشم کشا تحریریں مقالات کی صورت میں سیمینار میں پیش کیں۔ بعدازاں مولانا صفدر زبیر ندوی صاحب نے ان علمی ،فقہی اور تحقیقی مقالات و مناقشات کو بڑے احسن انداز میں کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔ (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1145 6621 آداب اختلاف اتحاد امت کا قابل عمل راستہ ڈاکٹر اختر حسین عزمی

انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک  مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے  دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر  اختلاف کا معا ملہ  ہے  جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا  رہا  اور  پایا جاتا ہے  ۔ اختلاف  اساسی طورپر دین کی  رو سے  کوئی منکر چیز نہیں ہے  ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلافات اگرچہ ختم نہیں  ہوسکتے لیکن اسلاف میں اختلاف کا کوئی نہ کوئی ادب وقرینہ موجود رہا ۔ زیر نظر کتاب’’آداب اختلاف اتحاد ِامت کا قابلِ عمل راستہ‘‘  پروفیسر ڈاکٹر اختر حسین عزمی صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ’’آداب اختلاف ‘‘ کےعنوان سے ایک مثبت ،قابل عمل اور محققانہ  انداز میں  فرقہ بندی سے نالاں ہوکر امت ختمی رسل کو امت واحدہ بننے کی طرف متوجہ کیا ہے اور آداب اختلاف کے مثبت  منفی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی مفید کوشش کی ہے۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور اصول فقہ
1146 6553 آداب سفر ( اویس ادریس ) قاری اویس ادریس العاصم

اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں  دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ  چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے  اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح  سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر نظر رسالہ’’ آداب سفر‘‘محترم جناب قاری اویس ادریس  العاصم صاحب (متعلم  مدینہ یونیورسٹی)کا مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے  کتب اور رسائل سے استفادہ کرکے  اس  میں سفر کے بعض احکام وآداب اور سنن کو جمع کیا ہے یہ  مختصر کتابچہ  مسافر وں کےلیے بہترین زادراہ ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس  کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور فقہ اسلامی
1147 7091 آسان اصول الحدیث اردو ترجمہ المنظومة البيقونية شیخ طہ عمر بن محمد البیقونی

علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہو جائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔ جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑھنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کو آگاہ ہونا از حد ضرورری ہے تاکہ وہ اس علم كا کما حقہ ادراک کر سکے، ورنہ اس کے فہم و تفہیم میں بہت سی الجھنیں پیدا ہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن و علماء حدیث نے مختصر و مطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان اصول حدیث ‘‘ امام عمر بن محمد بن فتوح البیقونی رحمہ اللہ کے اصطلاحات حدیث کے تعارف پر مشتمل معروف منظوم رسالہ المنظوممة البيقونية کا اردو ترجمہ ہے۔ امام بیقونی نے اس رسالہ میں 34 مصطلحات حدیث کو پیش کیا ہے ۔اس مختصر منظوم رسالہ کی اہمیت و افادیت  کے پیش نظر اس کی 80 سے زائد شروحات ،تعلیقات اور حواشی تحریر کیے گئے ہیں لیکن یہ تمام عربی میں ہیں۔زیر نظر ترجمہ اس کا اولین اردو ترجمہ ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفیضی حیدر آباد انڈیا تاریخ و تدوین اصول فقہ
1148 6560 آسان اصول فقہ محمد رفیق چودھری

جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے  اس زبان کے قواعد و اصول  کوسمجھنا ضروری ہے  اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے  اصول  فقہ  میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ فقہاء و محدثین نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً  امام شافعی نے الرسالہ کے  نام سے    کتاب تحریرکی  پھر اس کی روشنی میں  دیگر اہل  علم نے کتب  مرتب کیں۔ زير نظر كتاب ’’آسان اصول فقہ‘‘  مولانا محمد رفیق چودھری حفظہ اللہ  کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتا ب میں  عوام الناس کو اصول فقہ کے چند بنیادی تصورات سے روشناس کرایا ہے۔ اس کتاب  کا مقصد قارئین کو فقیہ یا مجتہد بنانا نہیں ہے بلکہ اس میں صرف کچھ ایسے بنیادی امور پر بحث کی ہے جو اس فن کے مبتدیوں کےلیے بہت ضروری ہیں ۔تفہیم کےلیے ہر باب   کے آخر میں مشقی سوالات بھی درج کردئیے  گئے ہیں۔ فاضل مصنف  اس کتاب کے علاوہ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں  جن میں قرآن کریم کا اردو و انگلش ترجمہ  اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی و تعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔آمین (م۔ا) 

مکتبہ قرآنیات لاہور اصول فقہ
1149 5371 آسان فقہی اصطلاحات اردو ترجمہ المصطلحات الفقہیہ مفتی سید حکیم شاہ بتکرامی

اسلام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام ہے جو ہر اعتبار سے محفوظ ہے۔ اس کے احکام وفرامین کا مستقل سر چشمہ قرآن مجید اور سنت مطہرہ ہے۔ فقہ الاحکام کا ذخیرہ عہد نبوی اور خلافت راشدہ میں حجاز کی حدود سے نکل کر افریقا اور ایشیاء کے متعدد اقالیم میں نو مسلم افراد اور اقوام کی ہمہ نوع رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا دکھائی دیتا ہے۔بسا اوقات تمدن کے ارتقاء‘ مقامی عرف کے تقاضے اور حالات کے اقتضا سے ایسے مسائل بھی سامنے آتے ہیں کہ جن میں کوئی متعین نص موجود نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں فقیہ کتاب وسنت سے مستنیر حکمت‘ تدبر اور غور وفکر سے کام لیتے ہوئے ایسی قیاسی رائے ظاہر کرتا ہے جو نصوص کے مزاج سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔اور اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں  فقہی اصطلاحات کو بیان کیا گیا ہے یہ کتاب عربی زبان میں تھی جس کا افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور یہ لفظی ترجمہ نہیں ہے  کہ ہر لفظ کا نیچے ترجمہ کیا ہو اور نہ ہی ایسا ترجمہ ہے کہ عبارت سے اس کا کوئی تعلق ہی نہ ہو بلکہ خیر الامور اوسطھا کے تحت دونوں جانبوں کی رعایت کی گئی ہے ۔اکثر مقامات پر اس کا توضیحی ترجمہ کیا گیا ہے اور اگر عبارت دقیق اور مغلق  تھی تو لفظی ترجمہ بھی کیا گیا ہے اور  اس میں مترجم نے ضمیمے میں چند اصطلاحات کا اضافہ بھی کیا ہے اور یہ کتاب کئی فقہی اصطلاحات کا مجموعہ ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب اصلا عربی میں ’’المصطلحات الفقہیہ حسب ترتیب ابواب الفقہیہ‘‘ کے نام سے مفتی سید حکیم شاہ بتکرامی﷾ کی ہے جس کا اردو ترجمہ ’’ آسان فقہی اصطلاحات ‘‘مولانا عباد الرحمن  نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامی کتب خانہ کراچی فقہ اسلامی
1150 2610 آلہ جہیر الصوت وغیرہ کی شرعی حیثیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال  کے بارے میں اہل علم  نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے  مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس  شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس  حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مکالمے کی شکل میں  اس مراسلے کا ایسا زبر دست اور شاندار جواب دیا کہ اس پرسب  عش عش کر اٹھے۔آپ کا وہ جواب اس وقت آپ کے سامنے ہے،کہ نماز میں لاوڈ سپیکر کا استعمال بالکل جائز اور درست ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ قدس اہلحدیث لاہور جدید فقہی مسائل
1151 6750 آمین معنی و مفہوم فضیلت امام ومقتدی کے لیے حکم ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز میں سورہٴ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے،علماء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سری اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی،جن نمازوں میں بالجہر (زور) سے قراء ت کی جاتی ہے (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورہ فاتحہ ختم ہوتے ہی امام ومقتدی دونوں کو بآواز بلند آمین کہنا مشروع ومسنون ہے، اس کا ثبوت احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اور آثار صحابۂ کرام اور اجماع صحابہ سے ہے۔ سیدنا بوہریرہ بیان کرتے ہیں  کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ آمین معنیٰ ومفہوم  فضلیت ،امام ومقتدی کے لیے حکم ‘‘ مولانا منیر  قمر حفظہ اللہ  (مصنف کتب کثیرہ) کا مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس  میں  قائلین آمین بالجہر اور قائلین آمین بالسر دونوں فریق کے دلائل ذکر کر کے ان کا بے لاگ جائزہ پیش کیاگیا ہے اور آمین بالجہر کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ کرام  وتابعین عظام نیز آئمہ کرام اور محققین علماء وفقہاء کے اقوال سے ثابت کیا  اوراس موقف کو راجح اور صحیح تر قرار دیاگیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ اختلافی مسائل
1152 767 أدب الخلاف اردو ترجمہ سلیقۂ اختلاف ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ بن حمید

اختلاف رائے انسانی سرشت میں داخل ہے اور کسی بھی شخصی رائے کو من وعن قبول کر لینا ناممکن ہے ۔حتی کہ شرعی مسائل میں بھی اختلاف رائے کی گنجائش باقی ہے ۔اور مختلف مسائل میں مختلف علما کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔جائز اختلاف حق ہے اور دلائل کی رو سے اختلاف کا وقوع پذیر ہونا بعید از قیاس نہیں۔نیز کتاب وسنت کے دلائل بھی بے طریق احسن وجادلہ ومباحثہ کی اجازت دیتے ہیں۔لیکن اختلاف رائے کی صورت میں فریق مخالف کو ہدف تنقید بنانا ،دشنام طرازی کا لامتناہی سلسلہ شروع کرنا اور فریق مخالف کی عزت اور خون تک کو حلال سمجھ لینا قطعاً ناجائز ہے ۔اور انتہائی سفلت اور کمینگی ہے ۔اخلاق کے دائرہ میں رہتے ہوئے ناقد کی بات سننا اپنے دفاع میں دلائل دینا،مباحثے کو خوبصورت پیرائے میں ڈھالنا اور فریق مخالف کی عزت ووقار کو ملحوظ رکھنا مباحثہ کی بہترین صورت ہے ۔زیر تبصرہ کتاب اختلاف رائے کے آداب واحکام پر مشتمل ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کے لیے بہترین ثابت ہو گا۔(ف۔ر)
 

وزارة الشؤن الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد فقہی مباحث
1153 3318 ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع نواب صدیق الحسن خاں

ہر مسلمان پرواجب اور ضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کے وارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسلﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اور اسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب"ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع" علامہ نواب صدیق حسن خان بھوپالیؒ کی ایک معرکۃ الاراء کتاب"جلب المنفعۃ فی الذب عن الائمۃ المجتہدین الاربعۃ" فارسی کا اردو ترجمہ ہے، مترجم مولانا محمد اعظمی حفظہ اللہ تعالیٰ نے حتی المقدور کتاب کا ترجمہ سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ مولانا خان صاحبؒ کے علمی و دینی خدمات جلیلہ اور ان کے تجدیدی کارنامے تعارف کے محتاج نہیں۔ مولانا خان صاحبؒ نے اپنی اس نایاب تصنیف میں ائمہ اربعہ کے دفاع کے ساتھ ان کے اور جماعت اہل حدیث و محدثین کے فضائل و مناقب بیان کئے ہیں اور مقلدین اور ان کے مخالفین کے درمیان جو لعن طعن، الزام تراشی اور تکفیر و تفسیق کی گرم بازاری رہتی ہے اس پر سخت نکیر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا گو ہیں کہ وہ امت مسلمہ کو اتفاق و اتحاد سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین (عمیر)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سنت
1154 6021 اتباع اور تقلید میں فرق ابوالاسجد محمد صدیق رضا

دین اسلام   میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے  جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے  ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) جس نے  رسول  اللہﷺ کی اطاعت  کی اس  نے اللہ  کی اطاعت  کی ۔ اور  سورۂ محمد میں  اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ  اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے  اعمال ضائع نہ کرو۔‘‘اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش   نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے  میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے  سب لوگ جنت میں جائیں گے  سوائے  اس  شخص کے جس نے انکار کیا   تو صحابہ  کرام﷢ نے عرض کیا   انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے  میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس  نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280)گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ زیر نظر کتاب’’ اتباع اور تقلید میں فرق ‘‘ ابو الاسلام سجد صدیق ررضا﷾ کی تحریر ہے موصوف نے مضبوط دلائل  کے ساتھ  اتباع اور تقلید میں فرق کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد تقلید و اجتہاد
1155 7176 اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا تقلید جامد ؟ محمد رحمت اللہ خان

اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’میری امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کر دیا۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات و احادیث نبویہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ یہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے۔ اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔ جس طرح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق و کردار، کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اتباع رسول ﷺ یا تقلید جامد‘‘ایڈووکیٹ محمد رحمت اللہ خان صاحب کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ دین کی اصلی راہ اتباعِ رسولﷺ کی راہ ہے ۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور تقلید و اجتہاد
1156 4765 اتباع رسول ﷺ یا تقلید امام ابو حنیفہ  عبد الجبار سلفی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  انہیں کتابوں میں سے ایک ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت اور امام ابو حنیفہ کی تقلید  کے حاملین کے چند مکالمات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اور نہایت آسان  اور عام فہم اسلوب کو اپنایا گیا ہے اور اختلافی مباحث میں بھی ایک دوسرے کو باعزت طریقے سے مخاطب کر کے سوال وجواب کی صورت میں مسئلہ حقیقت کو واضخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور بحث کے ساتھ ہی حوالہ جات کو ذکر کیا جاتا ہے لیکن کہیں کہیں حوالہ جات ناقص بھی ہیں ۔ یہ کتاب’’ اتباع رسول یا تقلید امام ابو حنیفہ ‘‘ مولانا عبد الجبار سلفی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فیض اللہ اکیڈمی لاہور تقلید و اجتہاد
1157 4766 اتباع سنت اور تقلید ائمہ اربعہ کی نظر میں ناصر الدین البانی

اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جن باتوں کی تعلیم دی ہے ان میں باہمی اتحاد واتفاق کو خاص اہمیت حاصل ہے‘ قرآن کریم اور حدیث شریف میں مختلف اسلوب سے اتحاد کی منفعت کو واضح کیا گیا ہے اور اختلاف وافتراق کی مذمت کی گئ ہے‘ گزشتہ اقوام کی تاریخ ذکر کر کے بھی اس حقیقت کو ذہن نشین کرایا گیا ہے کہ صفحۂ ہستی پر باوقار اور بااقبال زندگی کے نقوش ثبت کرنے کے لیے قوم کا متحد ومتفق ہونا ضروری ہے۔ افسوس ہے کہ اسلام کی اس واضح تعلیم کے باوجود امت میں نفرت واختلافات کے جراثیم سرایت کر گئے اور فرقوں اور ٹولیوں میں بٹ گئے۔زیرِ تبصرہ کتاب علامہ البانی اور شیخ عبد الرحمان کے رسالہ کا اردو ترجمہ ہے جس میں  عوام میں موجود فرقوں کے اسباب اور اشکالات کو کتاب وسنت کے دلائل کے ساتھ دور کرنے کی سعی کی گئی ہے اور ثابت کیا ہے کہ جماعت اہل حدیث نہ تو ائمہ کی توہین کرتی ہے اور نہ ہی تقلید کی دعوت دیتی ہے۔ اور تقلید کی تعریف وتوضیح کے ساتھ ساٹہ مختصر تاریخ بھی قلمبند کی گئی ہے۔ اور تقلید کی شرعی حیثیت کیا ہے اور عمل صحابہ واقوال ائمہ کیا ہیں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اتباع سنت اور تقلید ائمہ اربعہ کی نظرمیں ‘‘ علامہ محمد ناصر الدین البانی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ ناصریہ، فیصل آباد تقلید و اجتہاد
1158 5051 اتباع سنت اور صحابہ و ائمہ کے اصول فقہ ڈاکٹر وصی اللہ محمد عباس

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے ، فرمایا:( َ ومَا خَلَقْتُ الْجِنَّوَالْاِنْسَاِلَّالِیَعْبُدُوْن)(الذاریات)میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں)۔ جن وانس کی تخلیق کا مقصد اصلی چونکہ عبادت ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے عبادت کا طریقہ اور اس کی کیفیت بتانے کےلئے انبیائے کرام کاسلسلہ قائم فرمایا۔کیوں کہ کون ساعمل اورکونسی عبادت اللہ کو پسند اور کون ساعمل اور کون سی عبادت اللہ کو ناپسند ہے یہ بندے کو اس وقت تک معلوم نہیں ہوسکتی جب تک کہ اللہ تعالیٰ خود نہ بتائے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے ذریعہ اپنی خوشی اور ناراضگی کے امور کی اطلاع دی اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْت))النحل: ۳۶(۔ ہم نے ہرامت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف ا للہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو)۔اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہر قوم پر یہ فرض کیا کہ اپنے رسولوں کی بات مانیں ، ان کی اطاعت کریں اور انہیں اپنا اسوہ تسلیم کریں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ )(النساء)۔ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے)۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھ سے قبل جتنے بھی نبی بھیجے ہر ایک کے کچھ خاص ساتھی ، مددگار اورصحابہ ہوا کرتے تھے، جونبی کی باتوں کو مانتے اور ان کی سنت کو اپناتے تھے‘‘ (مسلم)۔ یعنی ہرزمانے کے انبیائے کرام کی امتوں پر فرض تھا کہ اپنے نبی کی باتوں پر ایمان لائیں اور ان کی اطاعت کریں جنہوں نے ایسا کیا وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور جنہوں نے انبیائے کرام کی ہدایت اور ان کے طریقے کو درخورِ اعتنا نہیں سمجھا وہ مستحق ہلاکت قرار پائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اتباع سنت اور صحابہ وآئمہ کے اصول فقہ‘‘جوکہ وصی اللہ محمد عباس کی تصنیف کردا ہے ،جس میں انہوں نے اس موضوع کو قرآن وحدیث اور سلف وصالحین کے اقوال سے مرتب کیا ہے،اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(شعیب خان)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی اصول فقہ
1159 55 اثبات رفع الیدین خالد گھرجاکھی

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں سنت رسول کو ملحوظ خاطر رکھے کیونکہ ہر وہ عمل جو سنت رسول سے مخالف ہو نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ روز قیامت وبال بھی بن جائے گا- بہت سے مسلمان نماز تو ادا کرتے ہیں لیکن  اس میں سنت رسول کا خاص اہتمام نہیں کرتے انہی میں سے ایک اہم سنت رفع الیدین ہے- زیر نظر کتاب میں مولانا ابوخالد نور گھرجاکھی نے احادیث، صحابہ وتابعین، آئمہ اور محدثین کے اقوال کی روشنی میں رفع الیدین کا اثبات پیش کیا ہے اور محکم دلائل کے ساتھ رفع الیدین کے تارکین کا رد بھی کیا ہے-اثبات رفع الیدین کے لیے انہوں نے صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت کا قولی اور فعلی ثبوت پیش کیا ہے –یعنی کہ صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت سے اثبات الیدین سے متعلقہ روایات کو پیش کیا اور اس کے بعد صحابہ کی ہی ایک بہت بڑی جماعت سے عملی طور پر رفع الیدین کا ثبوت پیش کیا ہے کہ وہ سب رفع الیدین کے قائل بھی تھے اور فاعل بھی تھے-
 

دار التقوی ، کراچی اختلافی مسائل
1160 6715 اجماع ڈاکٹر محمود الحسن عارف

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1161 2335 اجمل الحواشی علی اصول الشاشی جمیل احمد سکروڈوی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔اصول شاشى احناف كى اصول فقہ پر لکھی گئی مشہور كتابوں ميں سے ایک ہے اور اس كے مؤلف ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى ( 344ھ )ہيں۔يہ امام ابو الحسن كرخى كے شاگرد ہيں، ان كى تعريف كرتے ہوئے كہتے ہيں: ابو على سے زيادہ حافظ ہمارے پاس كوئى نہيں آيا، شاشى بغداد ميں رہے اور وہيں تعليم حاصل كى۔چونکہ علماء احناف کے ہاں یہ کتاب اصول فقہ کے میدان میں ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے ،چنانچہ انہوں نے اس کی متعدد شروحات بھی لکھی ہیں۔ جن میں سے "شرح مولى محمد بن الحسن الخوارزمى متوفى ( 781 ھ)،حصول الحواشى على اصول الشاشى از حسن ابو الحسن بن محمد السنبھلى الہندى ،عمدۃ الحواشى از مولى محمد فيض الحسن گنگوہى،تسھيل اصول الشاشى از شيخ محمد انور بدخشانى قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اجمل الحواشی علی اصول الشاشی "بھی اصول شاشی کی ایک عظیم الشان اردو شرح ہے،جو دار العلوم دیو بند کے استاذ مولانا جمیل احمد سکروڈوی صاحب کی تصنیف ہے۔اور سچی بات یہ ہے کہ اصول شاشی کی تفہیم میں یہ ایک منفرد اور مفید ترین شرح ہے،راقم جامعہ لاہور الاسلامیہ میں اصول شاشی کے مادہ کی تدریس کے دوران اس کتاب سے بھی استفادہ کرتا رہا ہے۔اصول فقہ کے طلباء اور اساتذہ کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)(اصول فقہ)

مکتبہ رحمانیہ لاہور اصول فقہ
1162 480 احسن الجدال بہ جواب راہ اعتدال جلال الدین قاسمی

حیدر آباد شہر(انڈیا)  کے مشہور دیو بندی عالم دین  مولانا خالد سیف اللہ رحمانی  صاحب نے  ’’’راہ  اعتدال‘‘کے  نام سے   ایک  کتاب لکھی،  جس  میں  انہوں نے  چند مشہور مسائل  تقلید ،  اما م ابو حنیفہ کا مقام ،قراءت خلف الامام ،رفع الیدین ،آمین بالجھر ،مصافحہ کا مسنون طریقہ، عورتوں اور مردوں کی نماز میں فرق ،خواتین کا مساجد میں آنا  وغیرہ  جیسے  موضوعات پر خامہ فرسائی فرمائی ،اور انہوں   نے ان مسائل میں اپنے مذہب کے اثبات میں  آیات  قرآنیہ کی تحریف سے بھی گریز نہیں کیا اور اپنے موقف کی تائید میں ہر ہر قدم پر روایات ضعیفہ کاسہارا لیا اور  غیر مقلدیت   کوگمراہی  کا دروازہ کہا جبکہ معاملہ اس کے بر عکس ہے ساری خرابیوں اورگمراہیوں کی جڑ تو تقلید ہے ۔ زیر نظر  کتا ب ’’احسن الجدال بہ جواب راہ اعتدال ‘‘مولانا  حافظ جلال الدین  قاسمی  فاضل  دار العلوم دیو بند﷾ کی اہم تالیف  ہے۔  جس میں   انہوں  نے رحمانی صاحب کی کتاب ’’ راہ اعتدال ‘‘کا تحقیقی جائزہ لیاہے   اوررحمانی  صاحب  کی بے اعتدالیوں کا خوب  محاسبہ کیا ہے۔ فاضل مصنف  ایک وسیع النظر عالم دین اورکئی کتب کے مصنف ہیں ۔آپ  کی کتابوں کو علمی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتاہے اللہ تعالی مصنف کی اس  کاوش کو شرف قبولیت بخشے  اور اس کتاب کومفید عوام وخواص بنائے (آمین)(م۔ا)
 

جمعیت اہل حدیث حیدرآباد انڈیا اختلافی مسائل
1163 4276 احکام سفر محمد علی جانباز

سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں  دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ  چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے  اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح  سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  " احکام سفر " شیخ الحدیث  مولانا محمد علی جانباز صاحب کی تصنیف ہے، جس  میں انہوں نے  سفر کی مختلف اقسام بیان کرتے ہوئے ان  کے شرعی  احکام کو بیان کیا ہے ۔ نیز اس سفر میں نماز کی ادائیگی کے مسائل مثلا یہ کہ نماز قصر کب ہو گی اور کتنے دنوں تک ہو گی اور کیا سواری پر نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں کی جا سکتی ہے وغیرہ وغیرہ جیسے مسائل تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور فقہ و اجتہاد
1164 1580 احکام سوگ احمد بن عبد اللہ السلیمی

اسلام ایک کامل ضابطہ حیات کا نام ہے ۔اس کے احکام انسانی زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہیں۔جہاں ہمارادین خوشی کے موقع پر ہمیں بے لگام نہیں چھوڑتا وہیں غم کاسامنا کرنے کے بارے میں بھی ہماری راہنمائی فرماتا ہے۔موت نظامِ قدرت کا ایک لازمی باب ہے ۔موت کےرنج والم کی کیفیت کا شریعت اسلامیہ کے ضوابط کے تحت سامنا کرنے کا نام سوگ ہے ۔لیکن ہمارے پاک وہند کے معاشرےمیں اس حوالے سے ہندوؤانہ رسوم ورواج کا اس قدر چلن عام ہوچکا ہے کہ سوگ کے متعلق ہم کتاب وسنت کی ہدایات کوفراموش کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ''احکام سوگ'' احمد بن عبداللہ السلیمی کے عربی رسالہ الاحداد اقسامه ،احکامه کا ترجمہ ہے ۔جس میں فاضل مصنف نے سوگ کی تعریف ،اقسام اور احکام ومسائل کوقرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے جس کا مطالعہ خصوصا خواتین کے لیے انتہائی مفید ہے اللہ رب العزت کتاب ہذا کو مصنف مترجم اورناشر کےلیے خیر وبرکت کا ذریعہ بنائے اورامت کے لیے بھی نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور فقہ اسلامی
1165 3930 احکام شرعیہ میں حالات و زمانہ کی رعایت محمد تقی امینی

معاشرے کی حالت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی،بلکہ اس میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، یہ تبدیلی کبھی معمولی ہوتی ہے جو حالات کے اتار چڑھاو سے رونما ہوتی ہے اور کبھی ہمہ گیر ہوتی ہے  جو ایک دور کے بعد دوسرے دور کے آنے سے ظہور پذیر ہو جاتی ہے۔پہلی صورت میں زیادہ کدوکاوش کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ چند احکام ومسائل کے موقع ومحل میں تبدیلی سے کام چل جاتا ہے۔لیکن دوسری صورت میں چند مسائل پر بات ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے قانونی نظام کو نئے انداز میں ڈھالنے اور نئے قوانین وضع کرنے کی ضرورت  ہوتی ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اور یہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو تاقیامت پیش آنے والے مسائل کا حل اپنے پاس رکھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" احکام شرعیہ میں حالات وزمانہ کی رعایت " مسلک دیو بند سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین مولانا محمد تقی امینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی روشنی میں اسلام کی اسی عالمگیریت کو بیان کیا ہے۔(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہ اسلامی
1166 4539 احکام عدت محمد علی جانباز

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے ۔حیات انسانی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس میں اسلام نے اس کی راہنمائی نہ فرمائی ہو ۔عبادات ومعاملات سے متعلق مسائل واحکام وآگاہی اسلامی معاشرہ کے ہر فرد کی ضرورت ہوتی ہے انہی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ عدت وسوگ کا ہے۔موت کےرنج والم کی کیفیت کا شریعت اسلامیہ کے ضوابط کے تحت سامنا کرنے کا نام سوگ ہے ۔لیکن ہمارے پاک وہند کے معاشرےمیں اس حوالے سے ہندوؤانہ رسوم ورواج کا اس قدر چلن عام ہوچکا ہے کہ سوگ کے متعلق ہم کتاب وسنت کی ہدایات کوفراموش کر چکے ہیں۔عورت کی عدت سے مراد وہ ایام کہ جن کے گزر جانے پر اس سے نکاح کرنا حلال ہو جاتا ہے۔عورت کے عدت گزارناواجب ہے اس پر تمام علماء امت کا اجما ع ہے ۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’احکام عدت ‘‘ شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی کاوش ہے ۔ اس میں انہوں نے مسئلہ عدت وسوگ کی جملہ جزئیات کا احکاطہ کرتے ہوئے عدت او ر سوگ کےجملہ اہم وضروری مسائل کو اردو زبان میں تحریر کیا ہے تاکہ بوقت ضرورت اردو طبقہ بھی اس اسے استفاد ہ کرسکے ۔(م۔ا)

مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ طلاق
1167 4542 احکام قسم و نذر محمد علی جانباز

اسلامی شریعت میں نذر ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہےکسی خیر کے کام کا عہد کرلینا۔یعنی نذریا منت ایک وعد ہ ہے  جو اللہ تعالیٰ سےکیا جاتا ہے ۔ لہذا تمام وعدوں کے نسبت اس وعدے کو پورا کرنا زیادہ اہم اور قابل ترجیح ہے ۔ اگرچہ عہد کوئی بھی ہو اسے پورا کرنا مسلمان پر لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے : وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(الاسراء:34) ’’اور عہد پورا کرو بے  شک  عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا‘‘۔ نذرماننے میں قسم  کھانے کامفہوم خود بخود شامل ہے  لہذا یہ ایک  وعدہ ہے  کہ جس کے متعلق قسم کھائی جاتی ہے کہ اسے  ضرور پورا کروں گا۔نذ ر ماننا  فرض نہیں  لیکن  جب کوئی نذر مان لے  توپھر اسے پورا کرنا فرض ہوجاتا ہے اور نذرپوری نہ کرنا سخت گناہ ہے ۔روزہ مرہ زندگی میں   اکثر وبیشتر قسم ونذر کا استعمال ہوتا ہے ۔اکثر لوگوں کو شریعت کے مسائل کا  علم نہیں ہوتا اس لیے ان مسائل میں اکثر غلطیاں کرجاتے ہیں  بلکہ بعض اوقات ایسی فاش غلطیاں ہوتی ہیں جو شرک کے دائرہ  میں آتی ہیں ۔ شارح سنن ابن ماجہ     شیخ الحدیث  مولانا محمد علی جانباز ﷫ نے زیر تبصرہ   رسالہ ’’ احکام قسم ونذر  ‘‘  میں لوگوں کو انہی مسائل سے  آگاہ کیا  ہے کہ لوگ جس میں اکثر وبیشتر غلطیاں کرتے  ہیں ۔مصنف موصوف نے   احکام  قسم کو بیان کرتے ہوئے  قسم کا  حکم ، قسم کی اقسام  او رکفار قسم کو  وضاحت سے پیش کیا ہے  اس کے بعد  احکام نذر کو بیان کرتے  ہوئے نذر کی تعریف ،  نذر کی اقسام  ، کفارہ  نذر  وغیرہ کو آسان فہم انداز میں تحریر کیا ہے ۔اردو طبقہ کےلیے  احکام  قسم ونذر سمجھنے کے لیے یہ رسالہ گراں قد ر تحفہ  ہے ۔اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی دعوتی ، تدریسی، تحقیقی وتصنیفی  خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ جدید فقہی مسائل
1168 5984 احکام میں عرف و تعامل کی حیثیت محمد زبد الحق برکاتی مصباحی

فقہ اسلامی  کا ایک  اہم ماخذ او رسرچشمہ عرف و عادت ہے ۔عرف سے مراد وہ  قول  یا فعل ہے  جو کسی ایک معاشرہ کےیا تمام معاشروں کے تمام    لوگوں میں  روا ج  پاجائے ۔اور وہ اس کے مطابق چل رہے ہوں۔فقہاء کے نزدیک  عرف وعادت دونوں کے  ایک ہی معنیٰ ہیں ۔عرف  شریعت اسلامیہ میں  معتبر  ہے او ر اس پر احکام کی بنیاد رکھنا درست ہے ۔کتب فقہ میں  اس کی حجیت اور اقسام وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ احکام میں عروف وتعامل کی حیثیت ‘‘   علامہ سید محمد امین المعروف ابن عابدین شامی       کے ’’ مجموعہ رسائل‘‘  میں  سے  ایک رسالہ   نشر العرف في بناء الأحكام على العرف  کا اردو ترجمہ ہے۔اس  رسالہ میں میں  علامہ ابن عابدین نے  یہ  ثابت کیا ہے کہ  بہت سے مسائل شرعیہ کی بنیاد عرف  پرہے  نیز کن مسائل میں عرف کا اعتبار ہے اور کن لوگوں کاعرف معتر  ہے۔یہ رسالہ  تخصص فی الفقہ کے طلباء  اور مفتیان کرام کےلیے بہت مفید ہے ۔جناب مولانا  محمد زبد الحق برکاتی نے اسے اردو  قالب میں ڈالا ہے ۔(م۔ا)

فلاح ریسرچ فاؤنڈیشن انڈیا اصول فقہ
1169 1849 اختلاف رائے، آداب و احکام ڈاکٹر سلمان فہد عودہ

امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اختلاف رائے احکام وآدا ب‘‘ فضلیۃ الشیخ دکتور سلمان فہد عودہ کی عربی تصنیف ’’ فقہ الاختلاف ولا یزالون مختلفین‘‘ کا   اردو ترجمہ ہے ۔مؤلف موصوف نے اس کتاب میں اساسی حیثیت سے اختلاف کی شرعی نوعیت کا تذکرہ کیا ہے ، اور اس کو کتاب وسنت ،نیز صحابہ وعلماء مجتہدین کی سیرت وکردار کی روشنی مین واضح کیا ہے ۔اور اس مشروعیت کےپیچھے نظری وعملی طور پر جو صالح نتائج وثمرات ہیں ان کی طرف اشارہ کیا ہے ۔اور ان آداب کوبھی بیان کیا ہے جن کی رعایت اس غرض سے کی جانی چاہئے تاکہ اختلاف سے وہ صالح فائدہ وثمرہ حاصل کیا جا سکے جواس کی مشروعیت سے مقصود ہے خواہ یہ اس سلسلے کے اخلاقی آداب ہوں یا عملی وانتطامی۔اس کتاب کو اپنی پوری تفصیل میں اس انداز پر مرتب کیا گیا ہے کہ اس میں علمی وبنیادی انداز میں اختلاف کے قضیہ کوپیش کیا گیا ہے اور بنیادی دلائل کو تاریخ کےعلمی واقعات کے ساتھ مرتبط کیا گیا ہے اور موقع بموقع بہت سی مناسب مثالیں بھی ہر قبیل کی ذکر کی گئی ہیں۔اور اپنی اس علمی وبنیادی خوبی کے ساتھ اس کاایک بڑا امتیاز یہ بھی ہے کہ اس کا اسلوب نرم ،انداز سہل کہ جس کو امت کے عام پڑھے لکھے لوگ قبول کریں اور پسند بھی کریں۔اللہ تعالی ٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل علم کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ ا )

المشرق ، لاہور فقہی مباحث
1170 1839 اختلافات ائمہ کی شرعی حیثیت اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا

شریعت اسلامی انسانیت کے لئے اللہ تعالی کا ہدایت نامہ ہے ،جس میں زندگی کے تمام مسائل کے بارے میں تفصیلی یا اجمالی راہنمائی موجود ہے۔شریعت کے بعض احکام ایسے ہیں ،جو یقینی ذرائع سے ثابت ہیں،اور الفاظ وتعبیرات کے اعتبار سے اس قدر واضح ہیں کہ ان میں کسی دوسرے معنی ومفہوم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔ان کو قطعی الثبوت اور قطعی الدلالہ کہا جاتا ہے،اور شریعت کے بیشتر احکام اسی نوعیت کے ہیں۔جبکہ بعض احکام ہمیں ایسی دلیلوں سے ملتے ہیں،جن کے سندا صحیح ہونے کا یقین نہیں کیا جا سکتا ہے،یا ان میں متعدد معانی کا احتمال ہوتا ہے۔اسی طرح بعض مسائل قیاس پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں قیاس کی بعض جہتیں پائی جاتی ہیں۔تو ایسے مسائل میں اہل علم اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق فتوی دیتے ہیں،جو ایک دوسرے سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔اب سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ اہل علم اور ائمہ کرام کے ان اختلافات اور اجتہادی آراء کا شرعی حکم کیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " اختلافات ائمہ کی شرعی حیثیت "ایفا پبلیکیشنز دہلی انڈیا کی مطبوعہ ہے،جس میں اسی اہم ترین موضوع پر منعقد سیمینار میں پیش کئے گئے مقالات کو جمع کر دیا گیا ہے ،اور تمام مقالہ نگار اہل نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ان قیمتی مقالات کو جمع کرنے کی سعادت مولانا صفدر زبیر ندوی صاحب نے حاصل کی ہے۔ادارہ کتاب وسنت ڈاٹ کام کا مقالہ نگار حضرات سے کلی اتفاق ضروری نہیں ہے،لیکن چونکہ یہ ایک خالص علمی اور تحقیقی مجموعہ ہے ،چنانچہ افادہ کی غرض سے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔اللہ تعالی تمام مقالہ نگار اور مرتب وتمام معاونین کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ ایزدی میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1171 2563 اسباب اختلاف الفقہاء عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی

جن دین اسلام کی صداقت وحقانیت کا موضوع زیر بحث آتا ہے تو اکثر یہ شبہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ دین اختلافات ومجالات کی جولانگاہ ہے۔اس میں مختلف فرق ومذاہب پائے جاتے ہیں،ان میں کس کو اختیار کیا جائے اور کس کو ترک کیا جائے؟اعداء دین کی طرف سے تو اس شبہ کا ذکر وبیان چنداں حیرت خیز نہیں۔مگر مقام افسوس ہے کہ عصر حاضر میں نام نہاد مسلم اس شبہ کی آڑ میں سرے سے دین حنیف ہی سے کنارہ کشی کا جواز تلاش کرنے لگے ہیں۔حالانکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ دور کے اکثر مذاہب میں اس قدر اصولی واساسی نزاعات پائے جاتے ہیں اور ان میں تفرقہ بازی کی اس قدر بھر مار ہے کہ ایک فریق دوسرے کو اس مذہب سے خارج کئے بغیر دوسری کسی بات پر مطمئن نہیں ہوتا۔یہودی ،عیسائی ،ہندو اور موجودہ  دور کے دیگر مذاہب اس کی بہترین مثال ہیں۔عیسائیوں کے دو مشہور فرقوں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کی باہم نبرد آزمائی اور معرکہ آرائی تو تاریخ عالم کی مشہور داستان ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسباب اختلاف الفقہاء"سعودی عرب کے معروف عالم دین امام محمد بن سعود یونیورسٹی ریاض کے چانسلر  ڈاکٹر عبد اللہ  بن عبد المحسن  الترکی﷾ کی تصنیف ہے،جس میں اسی شبہ کا تسلی بخش جواب دیا گیاہے،اور فقہاء کرام کے اختلافات کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کا اردو ترجمہ پاکستان کی معروف شخصیت  پروفیسر غلام احمد حریری صاحب﷾ نے کیا ہے۔ اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نعمانی کتب خانہ، لاہور فقہی مباحث
1172 121 اسباب اختلاف الفقہاء ( ارشاد الحق اثری ) ارشاد الحق اثری

زیر تبصرہ کتاب دراصل شیخ محمد عوامہ کی تصنیف "اثر الحدیث الشریف فی اختلاف الفقہاء" ، جس کا خلاصہ دیوبندی آرگن ماہنامہ بینات میں شائع ہوا ، کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔ شیخ عوامہ نے اپنی کتاب میں ائمہ فقہاء کےاختلافات کے حقیقی عوامل بیان کرنے کے بجائے درحقیقت محدثین کرام رحمہم اللہ کے اس عام تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ ؒ میں حفظ و ضبط کی کمی تھی اور وہ دوسرے ائمہ حدیث کی نسبت حدیث کا کم علم رکھتے تھے۔ اس ضمن میں انہوں نے ائمہ حدیث کے بارے میں اپنے روایتی عناد کا مظاہرہ بھی کیا ۔ ان کی انہی بے اصولیوں کا جائزہ اس کتاب میں لیا گیا ہے ۔ جب قرآن ایک، نبی ایک، قبلہ ایک، دین ایک ۔۔ پھر امت میں اتنے اختلافات کیوں؟ اس سوال کا جواب جاننے کے متمنی ہیں تو اس کتاب کا مطالعہ یقیناً بصیرت مہیا کرے گا۔ چونکہ یہ ایک دقیق علمی موضوع ہے۔ اس لئے عام حضرات کیلئے یہ کتاب تفہیم کے لحاظ سے کچھ مشکل ہو سکتی ہے۔ موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ہم اپنے قارئین سے درخواست کریں گے کہ وہ پھر بھی اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔

 

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد فقہی مباحث
1173 6366 استحسان حقیقت ارکان اقسام مفتی زبیر بن قاسم سید کولہا پوری

فقہ اسلامی میں  اور خاص کر فقہ حنفی میں استحسان ایک کثیر الاستعمال مصدر فقہ ومنبع احکام کے طور مسلم اور حجت شرعیہ ہےجس کا تصور اور ذکردیگر فقہاء کی بہ نسبت فقہاء حنفیہ کےہاں زیادہ پایا جاتاہے۔ زیرنظرکتاب’’ استحسان‘‘ کا  مفتی زبیر بن قاسم کے ایک تحقیقی  مقالہ کی کتابی صورت ہے مقالہ نگار نے اس مقالہ  میں    استحسان کی حقیقت معدول عنہ، معدول الیہ، حقیقت،اقسام،ارکان کی مفصل ومرتب تفصیلات  تحریر کی ہیں اور بڑی جانفشانی  اورعرق ریزی سے موضوع کے تمام پہلوؤں کااحاطہ  کیا ہے۔(م۔ا) 

جامعہ علوم القرآن جمبوسر ضلع بھروچ گجرات ہند فقہ حنفی
1174 6708 استحسان و استصحاب واستدلال ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1175 1433 اسلام اور اجتہاد پروفیسر قاضی مقبول احمد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس میں زندگی گزار نے کے تمام تر اصول و ضوابط موجود ہیں۔بالفاظ دیگر انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی  ملتی ہے۔دوسری طرف یہ ایک حقیقت ہے کہ شرعی احکام و نصوص محدود ہیں جبکہ انسانی زندگی کے معاملات لامحدود ہیں ۔لہذا ان لامحدود مسائل کو حل کرنے کے لئے اجتہاد  کرنا ضروری ہے۔اجتہاد اسلامی شریعت کو متحرک کرتا ہے۔ عصری مسائل کو اسلامی فکر کے مطابق ڈھالنا اجتہاد سے ہی ممکن ہے۔بصورت دیگر  جمود آجائے گا۔لیکن اجتہاد کرنے کے لئے عقل انسانی آزاد نہیں اور نہ ہی خود ساختہ اصولوں کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ اس کے لئے بھی شریعت نے الگ سے اصول  و ضوابط دیے ہیں۔ان کی پابندی اور پاسداری کرنا ہر مجتہد کے  لئے ضروری ہے۔ اجتہاد کے بنیادی قواعد کیا  ہیں؟ اس کے اصول و ضوابط کیا  ہیں؟اس کے علاوہ اجتہاد کرتے وقت ایک مجتہد کے لئے  کون سے عمومی  مسلمات فکر کی پاسداری کرنی چاہیے؟اس سلسلے میں اہل سنت اور دیگر افکار و نظریات میں کیا فرق ہے؟یہ اور اس نوعیت کے دیگر بنیادی سوالات جن کی بہت زیادہ اہمیت ہے یہ سب  اس کتاب کا  موضوع  ہیں۔اللہ موصوف کو اجر جزیل سے نوازے۔ انہوں نے حتی الوسع کوشش فرمائی ہے کہ اس باب میں اہل سنت کی احسن طریقے سے ترجمانی ہو جائے۔(ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تقلید و اجتہاد
1176 3264 اسلام اور برٹش لاء ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

دنیابھر میں اسلام اور دہشت گردی کو ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت کرنے کے لیے بہت سے حلقے اور حکومتیں سرگرم ہیں۔مغربی میڈیا، نظام تعلیم، صحافت، داخلی و خارجی پالیسیاں اوردیگر ذرائع ابلاغ اس دوڑ میں سب سے نمایاں ہیں۔بارہویں صدی سے لگاتارمسیحی چرچ نے نبی کریم ﷺ کو طاقت اور ہوس کے جنون میں مبتلافردباور کرانے کی کوشش کی اور مسلمانوں کو خون کے پیاسے اور شہوت پرست مطلق العنّان عربوں کے روپ میں پیش کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔ اسلام کے متعلق لوگوں کے ذہنوں کو انتشار و خلفشاراورمختلف قسم کے شکوک و شبہات کا ایک جال بچھایا جارہاہے۔ خیر القرون سے لے کر دورحاضر تک یہودی و نصرانی ہمیشہ سے صفِ اوّل کے اسلام مخالف ثابت ہوئے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے کہ برٹش ایک سامراجی مملکت کا نام ہے۔ انسانی حقوق کےسب سے بڑےعلمبردار کہلوانے والے در حقیقت نسل انسانی کے سب سے بڑے غاصب اور قاتل ہیں۔ اگر حقائق پر نظر رکھی جائے تو پچھلے پچاس (50) برسوں میں برٹش کئی وسیع پیمانے پر ہونے والی جنگوں میں ملوث رہا ہے۔جبکہ اسلام اس کے برعکس امن و سلامتی، اخوت، اور مساوات کا دین ہے۔ اسلام ایک واحد مذہب ہے جو غیر مسلموں کو بھی تحفظ اور پناہ بخشتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام اور برٹش لاء" مولانا ابو الوفا ثناء اللہ مرحوم امرتسریؒ کی تصنیف ہے۔ مولانا مرحومؒ نے ان حالات میں اپنی کتاب کو تصنیف کیا جب انگریز برصغیر پر اپنی پوری قوت کے ساتھ مسلط تھا۔ قانون سازی کے تمام اختیارات گورنر جنرل کے ہاتھ میں تھے۔ ان حالات میں حضرت مولانا مرحومؒ یہ کتاب لکھ کر جہاں رائج الوقت قوانین کی خامیوں اور کوتاہیوں پر انگشت نمائی کی ہے وہاں اس کے ساتھ ہی ساتھ اسلامی قوانین سے ان کاموازنہ کر کے شرعی قوانین کی برتری اور فضیلت ظاہر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا مرحومؒ کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو فرنگیوں کی منافقانہ چالوں کو سدّ باب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا قانون و قضا
1177 4763 اسلام اور جدید فکری مسائل خالد سیف اللہ رحمانی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔آج روئے زمین پر واحد دین اسلام ہے جو اپنی اصل حالت میں باقی ہے جس کی تعلیمات زندہ ہیں جس کے مآخذ دستیاب ہیں اور جس کے پاس نبی کریم محمد رسول اللہ جیسی ہستی نمونہ عمل کے لیے ہے ۔ انسانی اذہان کے پیدا شدہ افکار ونظریات دم توڑ چکے ہیں اور اب آنے والا دور اسلام کا دور ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا فیصلہ آنے والی تاریخ کرے گی۔یورپ اور امریکا جیسی مادیت پرست دنیا میں اسلام کی روز افزوں ترقی اس کا واضح ثبوت ہے ۔ اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام اور جدید فکری مسائل ‘‘ مولانا خالد سیف رحمانی کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور شریعت اسلامی سے متعلق ملکی و عالمی سطح پر پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور پروپیگنڈوں کا سنجیدہ جائزہ لیا گیا ہے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اس کی عقل ۃ فطرت اور حکمت و مصلحت سے ہم آہنگی پر روشنی ڈالی گئی ہے نیز موجودہ دور میں پیش آنے والے حدید فکری مسائل پر دعوتی و تذکیری اسلوب میں روشنی ڈالی گئی ہے اور اسلامی نقظۂ کو واضح کیا گیاہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور فقہ اسلامی
1178 1903 اسلام اور فقہی مکاتب فکر محمد سلطان المعصومی

انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بب جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔زیر تبصرہ کتاب(اسلام اور فقہی مکاتب فکر)جناب محمد سلطان المعصومی الخجندی المکی ﷫کی عربی تالیف "ھل المسلم ملزم باتباع مذھب من المذاھب الاربعۃ"یعنی کیا مسلمان مذاہب اربعہ میں سے کسی خاص مذہب کا پابند ہے،کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محمد یوسف نعیم نے حاصل کی ہے۔کتاب اگرچہ کچھ نو مسلم جاپانیوں نے چند سوالات کے جوابات اور رد تقلید کے موضوع پر لکھی گئی ہے،مگر مجموعی طور پر اس کی افادیت عمومی اہمیت کی حامل ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور امت مسلمہ کو تقلید کے جمود سے نکال کر اجتہاد کے مقام پر فائز کر دے۔آمین(راسخ)

عبد الرحمٰن دار الکتب، کراچی فقہ اسلامی
1179 7141 اسلام خالص کیا ہے ؟ محمد اسماعیل زرتارگر

قرآن و سنت کی مکمل اتباع کرنے کا نام خالص اسلام ہے یعنی نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے کی اتباع خالص اسلام ہے۔ جبکہ قرآن و سنت کے واضح دلائل چھوڑ کر محض ائمہ و فقہاء کے اقوال، اجتہادات کے پیچھے لگ جانا تقلید ہے۔ یہ تقلید کا ہی نتیجہ تھا کہ ایک زمانہ میں مسجد الحرام میں ایک جماعت کے بجائے 4 جماعتیں ہوا کرتی تھیں۔ہر امام اپنی اپنی فقہ کے مطابق اپنے پیروکاروں کو نماز پڑھاتا تھا۔جب حنفی مصلیٰ پر نماز ہوتی تو شافعی اپنے مصلیٰ پر نماز پڑھتے تھے،یعنی بیت اللہ جو وحدت ملت کی علامت تھا اسے چار حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا،اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزائے خیر دے کہ اس نے چار مصلوں کو ختم کر کے صرف ایک مصلیٰ پر لوگوں کو جمع کر دیا۔ محترم جناب محمد اسماعیل زرتارگر صاحب نے زیر نظر رسالہ بعنوان ’’اسلام خالص کیا ہے؟‘‘میں تقلید کی تاریخ و ارتقاء کو بیان کرنے کے علاوہ اس بات کو واضح کیا ہے کہ قرآن و سنت کی اتباع ہی خالص اسلام ہے۔(م ۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور تقلید و اجتہاد
1180 360 اسلام میں اختلاف کے اصول وآداب ڈاکٹر طہ ٰ جابر فیاض العلوانی

موجودہ دور میں امت مسلمہ کو سب سے خطرناک مرض جو لاحق ہوا ہے وہ ہے اختلاف اور مخالفت۔ ذوق ، رجحان، کردار، اخلاق یہاں تک کہ معتقدات و نظریات ، افکار و آراء، اسالیب فقہ، فرض عبادات، ہر شے اور ہر معاملے میں اختلاف!۔ حالانکہ اسلام نے توحید کے بعد باہمی اختلافات سے اجتناب ، تعلقات کو مکدر اور اخوت اسلامیہ کو مجروح کرنے والی ہر چیز کے ازالہ اور امت مسلمہ کے اتحاد پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ اس کتاب میں اختلاف کی حقیقت اور اس کے حدود، اسباب و علل اور اس کے قواعد و ضوابط، اختلاف کی گنجائش، اس کے منفی پہلوؤں سے بچنے کی راہ وغیرہ جیسی اہم مباحث شامل ہیں۔ اس اہم موضوع پر یہ ایک مبارک اور اطمینان بخش کوشش ہے جس سے تعلیم یافتہ مسلمان اچھی طرح سمجھ لے گا کہ استنباط مسائل کے لیے علماء کا طریقہ کار کیا تھا۔ کن اصولوں پر ان کے اجتہاد کی عمارت کھڑی تھی اور ان کے اختلاف کی تعمیری بنیاد کیا ہوا کرتی تھی۔ نیز اختلاف کے اصولوں سمیت احتساب عمل کے آداب پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے لئے خالص علمی و تحقیقی اسلوب پر مشتمل معلمانہ حیثیت کی حامل مقصد اتحاد و اعتدال کی طرف والہانہ دعوت دیتی شاندار کتاب ہے۔
 

الفرقان اسلامک کلچر سوسائٹی حیدر آباد، دکن اختلافی مسائل
1181 702 اسلام میں حیوانات کے احکام پروفیسر محمد یوسف خان

اسلام کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ان تمام امورومعاملات سے متعلق ہدایات دی گئی ہیں جو زندگی میں پیش آسکتے ہیں جانوروں کے بارے میں بھی کتاب وسنت میں بہت سی ہدایات ملتی ہیں حیوانات بھی خدا کی مخلوق ہیں ان کے ساتھ ایک انسان کابرتاؤ کیا ہونا چاہیے اور ان سے انتفاع واستفادہ کی حدود کیا ہیں یہ ایک اہم سوال ہے زیر نظر کتاب میں اس کا شافی جواب دیا گیا ہے نیز حیوانات کے بارے میں قرآن وسنت اور علوم جدیدہ کی روشنی میں بہت سی دلچسپ معلومات دی گئی  ہیں جو لائق مطالعہ ہیں-فقہی مسائل کے ضمن میں مصنف نے فقہ حنفی کی ترجمانی کی ہےَ، لہٰذا اس حوالے سے قرآن وحدیث کا حکم معلوم کرنے کے لئے ان علما سے رجوع کرنا چاہیے جو تقلید کے بہ جائے براہ راست کتاب و سنت اور سلف صالحین سے استفادہ کے منہج پر گامزن ہوں۔البتہ عمومی طور پر معلومات کے لئے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔(ط۔ا)

بیت العلوم، لاہور فقہ اسلامی
1182 2980 اسلام میں عدل کے ضابطے ابن قیم الجوزیہ

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام میں عدل کے ضابطے‘‘ امام ابن قیم ﷫ کی معروف کتاب ’’الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ کااردوترجمہ ہے۔ اس کتا ب میں امام صاحب نےشرعی سیاست ،اسلامی نظام حکومت اور نظام حکومت اور نظام عدل ، اسلام کا عدالتی طریقہ کار ، اسلامی ضابطہ ہائے عدل وانصاف ، شرعی مناہج قضا جیسی مباحث کو بہترین اندازمیں بیان کیاہے ۔ یہ کتاب اسلامی شریعت کے نفا ذ کے لیے جدوجہد کرنے والوں خصوصاً علماء اور قانون دان حضرات کے لیے بہت فائدہ مند ہے ۔پاکستا ن کے وکلاء اور جج صاحبان کے لیے اس کا مطالعہ انتہائی مفید ہے۔فقہ اسلامی کےاردو ذخیرہ میں یہ کتاب ایک گرانقدر اضافہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائےاوراسے عوام الناس کےلیے باعث نفع بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، ملتان قانون و قضا
1183 2982 اسلام میں قانون سازی خالق داد رانجھا

اسلام کا معنی ہے اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا اور جس سے وہ روکے بلا اعتراض رک جانا۔اسلام ایک عالمگیر شریعت ہے جس کا مقصد پوری انسانیت کی اصلاح اور فلاح ہے۔اسلام انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو خدا کے بنائے ہوئے قوانین  کی بالاتری سے محدود کرتا ہے۔منبر ومحراب سے لے کر حکومت واقتدار تک ہر شعبہ زندگی میں اسلام ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے  مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام میں قانون سازی"محترم جناب خالد داد رانجھا صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اسلامی قوانین  کے نفاذ اور ان کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1184 2898 اسلام کا قانون اراضی نصرت علی اثیر

زراعت اور انسان کا رشتہ آفرینش انسانی سے شروع ہو جاتا ہے۔اگر غور کیا جائے تو لا تقربا من ھذہ الشجرۃ کا اشارہ اس طرف ہے کہ زراعت کی طرف رغبت انسانی فطرت میں شدت کے ساتھ موجود ہے اور مطلوب یہ ہے کہ زراعت کی یہ شدید رغبت دائرہ رضا الہی کے اندر محدود رہے۔یہ آیت انسانی تاریخ میں زراعت اور شجر کاری کا تعین بھی کرتی ہے۔یعنی انسان کے وجود میں آنے سے پہلے درخت موجود تھا۔گویا انسان نے جو سب سے پہلا مشاہدہ کیا وہ زمین کے روئیدگی کے عمل کا مشاہدہ تھا۔انسان کی جسمانی بقاء کا دارومدار بھی کلی طور پر زراعت پر ہے۔کیونکہ جسمانی بقاء کے لئے نباتات از بس ضروری ہیں۔انسان آج کے دور کا ہو یا قبل از تاریخ کا کسی نہ کسی طرح زراعت سے وابستہ ضرور رہتا ہے۔انبیاء کرام علیھم السلام کی تعلیمات میں زراعت کے بارے میں واضح تعلیمات موجود ہیں۔پاکستان بننے کے بعد زراعت میں بھی کچھ نئے مسائل پیدا ہوئے ،مثلا متحدہ ہندوستان میں مسلم ملکیت کی زمینوں کے بارے میں الجھن تھی کہ یہ خراجی ہیں یا عشری؟ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا قانون اراضی "محترم نصرت علی اثیر صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے عشر کے انہی مسائل کااسلامی  حل بیان کیا ہے۔یہ کتاب مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری کے زیر اہتمام تیار کی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1185 2673 اسلام کا قانون شہادت سید محمد متین ہاشمی

قرآن مجید میں قانون شہادت پر  ابدی اور عالمگیر کلیات واصول بیان ہوئے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کا جو مبارک اور قیمتی ذخیرہ کتب احادیث کی صورت میں موجود ہے اس میں اس قانون کی مزید تشریح ،تفسیر اور عملی صورت اور حالات وواقعات کے مزید مسائل کے حل کرنے کا کافی وشافی اور مستند مواد موجود ہے۔اس کے بعد اقوال واعمال صحابہ کرام ،تابعین عظام آئمہ مجتہدین اور فقہائے ممالک اسلامیہ واسلامی عدالتوں کے فیصلے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ان کی روشنی میں اجتہاد کی مزید راہیں کھلتی رہتی ہیں۔اسی طرح علماء کرام نے  بے شمار تصانیف وتالیفات  کے ذریعے بے شمار فتاوی اور احکام کی کتب تدوین کی ہیں جن میں قانون شہادت کو سائنٹیفک ،اور جدید خطوط میں پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔شہادت کے موضوع پر جو سرمایہ اسلام کے دامن میں موجود ہے ۔اس کے مقابلے میں دنیا کے تمام دیگر ممالک کا کل سرمایہ بلا مبالغہ عشر عشیر کی حیثیت نہیں رکھتا۔بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اسلام کا بیشتر سرمایہ عربی،فارسی اور ترکی زبان میں ہے،جو معروف اسلامی کتب خانوں میں موجود ہے۔اسی کمی کو دور کرنے کے لئے یہ کتاب" اسلام کا قانون شہادت " لکھی گی ہے۔جو دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری لاہور کے ریسرچ ایڈ وائزر مولانا  سید محمد متین ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے اور  ان کی علم دوستی اور خدمت اسلام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔آپ نے اس کتاب میں اسلام کا قانون شہادت کے حصہ فوجداری کو ٹچ کیا ہے۔اور اس سلسلہ میں معروف اسلامی مصادر سے استفادہ کیا ہے۔آپ جہاں مناسب محسوس کرتے ہیں وہاں اپنے رائے کا بھی اظہار فرماتے ہیں۔یہ کتاب قانون کے طلباء کے لئے انتہائی مفید اور  ایک شاندار تحفہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1186 2877 اسلام کا قانون وقف مع تاریخ مسلم اوقاف ڈاکٹر محمود الحسن عارف

وقف اسلامی قانون کا ایک اہم جز اور مسلمانوں کی ملی زندگی کا ایک روشن رخ ہے۔مسلمانوں نے ہر دور میں اس کارِخیراورفلاحی پروگرام کورواج دیا ہے۔ وقف کی تعریف یہ ہے کہ ملکیت باقی رکھتے ہوئے جائداد کا نفع سب کے لیے یا کسی خاص طبقے کیلئے خاص کردیاجائے۔نہ اس کو بیچا جاسکتاہے اور نہ منتقل کیاجاسکتا ہے۔اسلام میں سب سے پہلا وقف پیغمبرحضرت محمدﷺنے کیا ۔آپ ﷺنے سات باغوں کووقف کیا جو اسلام میں پہلاوقف خیری تھا۔ دوسرا وقف اسلام میں خلیفہ دوم سید نا عمر فاروق﷜ نے کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ کے زمانہ ہی میں صحابہ کرام ﷢نے کئی وقف کیے۔جب پیغمبراسلام کے سامنے کوئی شوسل مسئلہ آتاتوآپﷺ صحابہ کرام کو ترغیب دیتے،صحابہ کرام فوراََ وہ چیز دے دیتے ۔اسلام کے مالیاتی نظام میں وقف کو ایک بنیادی حیثیت حاصل ہے۔اسلامی تاریخ کے ہردور میں غریبوں اورمسکینوں کی ضروریات کو پوراکرنے ،انہیں معاشی طورپر خود کفیل بنانے ،مسلمانوں کو علوم و فنون سے آراستہ کرنے ،مریضوں پریشان حالوں کی حاجت روائی کرنے اور اصحاب علم و فضل کی معاشی کفالت میں اسلامی وقف کا بہت اہم رول رہا ہے۔ کتب ِ فقہ میں اسکے تفصیلی احکامات موجود ہیں ۔ فقہ کی اکثر کتب چونکہ عربی زبان میں ہیں ۔اردو دان طبقہ جس سے مستفید نہیں ہوسکتا تھا ۔ جناب ڈاکٹر محمود الحسن عارف صاحب نے   فقہ کی امہات الکتب سے استفادہ کر کے اردو دان حضرات کے لیے زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام کا قانون وقف مع تاریخ مسلم اوقاف ‘‘ تیار کی ۔اس کتاب میں انہوں نے اسلام کے قانون وقف کاتعارف کروانے کی کوشش کی ہے ۔اس میں ’’وقف‘‘کے لغوی واصطلاحی پس منظر کے ساتھ اس کے قوانین پر بھی تفصیلاً بحث کرنے کے علاوہ عہد نبوی سے قیام پاکستان تک مسلم اوقاف کے مختلف ادوار کی تاریخ بھی پیش کردی ہے ۔اردو زبان میں اپنے موضوع پر یہ ایک تحقیقی نوعیت کی ایک اہم کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1187 4826 اسلام کا نظام حسبہ تقی الدین احمد بن تیمیہ

اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ قرآن وحدیث سے ہمیں اعمال پر محاسبہ کرنے کا واضح اشارہ ملتا ہے اور احادیث مین ایمان کے ساتھ احتساب کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اسلامی نظام زندگی میں عدل وانصاف کویقینی بنانے اور معاشرے کو منظم ومستحکم کرنے کے لیے بہت سے ادارے متعارف کروائے گئے جن میں سے ایک ادارہ احتساب ہے۔محاسبہ انفرادی ہو یا اجتماعی‘ اصلاح معاشرہ اور قیام عدل کے لیے نہایت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  اسی موضوع( حسبہ/محاسبہ)  کو زیر بحث لایا گیا ہے۔امام ابن تیمیہ نے سب سبے پہلے الحسبہ فی الاسلام کے عنوان سے کتاب مرتب کی اور اس میں تمام ضروری ابحاث  کو جمع کر دیا۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں تالیف کی گئی جس کا شریعہ اکیڈمی نے اردو ترجمہ کیا اور ترجمہ نہایت سلیس اور عام فہم ہے۔ اس میں منقول احادیث وآثار کے واضح حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں اور حسبہ کے فکری وتاریخی پس منظر اور مؤلف کے مختصر تعارف کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام کا نظام حسبہ ‘‘ شیخ الاسلام تقی الدین احمد بن تیمیہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد قانون و قضا
1188 3022 اسلام کا نظام قانون عبد القادر عودہ

اسلام کا معنی ہے اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا اور جس سے وہ روکے بلا اعتراض رک جانا۔اسلام ایک عالمگیر شریعت ہے جس کا مقصد پوری انسانیت کی اصلاح اور فلاح ہے۔اسلام انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو خدا کے بنائے ہوئے قوانین کی بالاتری سے محدود کرتا ہے۔منبر ومحراب سے لے کر حکومت واقتدار تک ہر شعبہ زندگی میں اسلام ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام کا نظام قانون"مصر کے معروف عالم دین اور اخوان المسلمون کے نائب مرشد عام محترم جناب عبد القادر عودہ شہید ﷫کی عربی تصنیف "الاسلام واوضاعنا القانونیۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ محترم جناب غلام علی صاحب نے کیا ہے۔جو قبل ازیں جماعت اسلامی کے جریدے ترجمان القرآن میں بالاقساط چھپ چکا ہے۔کتاب کے آخر میں اسی موضوع سے متعلقہ چند مضامین اور مولف مصوف کی ہی ایک دوسری کتاب کا بھی ترجمہ کر یکجا کر دیا گیاہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

الاتحاد الاسلامی العالمی قانون و قضا
1189 6707 اسلام کا نظریہ اجتہاد ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1190 3174 اسلامی دستور کے بنیادی اور رہنما اصول مفتی عزیز الرحمن

عرصہ دراز سے جدیدتعلیم یافتہ لوگوں کی طرف سےیہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اسلام میں لچک پیدا کی جائے۔اور اب یہ مطالبہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ کہا جانے لگا ہے کہ اسلام کی تشکیل جدید کی جائے۔حیرت کی بات ہے کہ اگر تو یہ لوگ اسلام کو جانتے ہیں ، تو پھر یہ اسلام کو کیا بنانا چاہتے ہیں اور اگر نہیں جانتے تو پھر اسے جاننے اور سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ہیں۔کسی بھی مذہب کی تشکیل جدید یا اس میں مقرر شدہ رعایتوں کے بعد لچک اگر تحریف یا تبدیلی نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے، یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی دستور کے بنیادی اور رہنما اصول"محترم مفتی عزیز الرحمن صاحب کی گرانقدر تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں اسلامی دستور کے بنیادی اور رہنما اصول کو بیان فرمایا ہے کہ آج کا دکھی انسان اسلام کے سائے میں ہی چین اور سکون کی زندگی گزار سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ رحمانیہ لاہور قانون و قضا
1191 2803 اسلامی ریاست میں عدل نافذ کرنے والے ادارے سید عبد الرحمن بخاری

ایک زندہ انسانی وجود کو جتنی ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے تقریبا اتنی ہی ضرورت نفاذ اسلام میں قیام عدل کی ہے۔کیونکہ قیام عدل کے بغیر اسلامی نظام کا کوئی بھی جز اپنی صحیح صورت میں نشو و نما نہیں پا سکتا ہے۔اسی لئے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ﷺ میں عدل کو قائم کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔پاکستان میں عدل قائم کرنے کے راستے میں بے شمار دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں۔ان رکاوٹوں میں سے  سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک وہ ادارے صحیح معنوں میں قائم نہیں ہو سکے ہیں جن کے توسط سے اسلام کا حقیقی نظام عدل قائم کیا جا سکے۔یہ کام قدرے صبر آزما اور دیر طلب بھی ہے ،اگر کوئی چاہتا ہے کہ چند مہینوں میں یہ کام ہو جائے تو اس کی یہ خواہش درست نہیں ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کا  م کو کٹھن سمجھ کر ہمت ہی ہار دی جائےاور کسی قسم کی پیش رفت ہی نہ کی جائے۔کام کرنا ہوگا اور محنت کرنا ہوگی ان شاء اللہ جلد یا بدیر کامیابی حاسل ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی ریاست میں عدل نافذ کرنے والے ادارے" محترم جناب سید عبد الرحمن بخاری صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ان خطوط کی نشاندہی کی ہے جن کی بنیاد پر نفاذ عدل کے اداروں کی تشکیل یا اصلاح کی جا سکتی ہے۔فاضل مقالہ نگار کا یہ مقالہ پہلےدیال سنگھ لائبریری سے شائع ہونے والے  سہ ماہی مجلے منہاج  کے اسلامی نظام  عدل نمبر شمارہ جنوری 1974ء میں شائع ہوا اور اہل علم نے اسے بہت پسند فرمایا۔لہذا مقالے کی افادیت کے پیش نظر اسے کتابچے کی شکل میں شائع کر دیا گیا جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1192 1545 اسلامی عدالت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

انسانی معاشرہ میں فسادکو ختم کرنے اور اور اللہ تعالی کی متعین کردہ حدود کو اس معاشرہ میں قائم رکھنے کا نام عدل ہے اسی عدل کے قائم کرنے والے کانام قضاء ہے قضاء کیا ہےقاضی کی کیا کیا ذمہ داریاں ہیں؟اور اسلامی عدالت میں کیا طریقہ کار ہونا چاہیے زیرنظر کتا ب اسلامی عدالت از مجاہد الاسلام قاسمی اس موضوع پر اردو دفعات پر مشتمل فقہ اسلامی کی پہلی کتاب ہے جو نہایت جامع اور مستند ہے اس کتاب کی ترتیب میں تمام ائمہ فقہ کی آراء سےاستفادہ کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

 

 

ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیۃ کراچی قانون و قضا
1193 5364 اسلامی فقہ عبید اللہ عبید

فقہ اسلامی فرقہ واریت سے پاک ایک ایسی فکر ِسلیم کا نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول ﷺکی خالص تعلیمات میں سے سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی فقہ ‘‘ مولانا عبید اللہ عبید کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ فقہی احکام کو عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب فاضل مرتب نے محدث العصر حافظ محمد گوندلوی  کی زندگی میں مرتب کر کے حافظ صاحب مرحوم کی خدمت میں پیش کی تھی جس پر انہوں نے نظر ثانی کی جس سے کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی۔کتاب ہذا کتاب کا دوسرا طبع ہے ۔جس میں مرتب موصوف نے کافی مقامات پر اضافے اور ترامیم کی ہیں تاکہ اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوسکے ۔اسلامی فقہ کا یہ مجموعہ ایسے افراد کے لیے انتہائی اہم اور مفید ہے جو اپنی مصروفیات کی بنا پر کتاب وسنت کا مطالعہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا )

عثمان ظفر پبلشرز گوجرانوالہ فقہ اسلامی
1194 4698 اسلامی فقہ کے اصول و مبادی ڈاکٹر ساجد الرحمٰن صدیقی

دنیا میں ہمیشہ تغیرات اور تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔کبھی کوئی ایسا دور نہیں گزرا کہ اس عالم میں جمود طاری ہو گیا ہو۔انسان کی ساری تاریخ انقلاب اور تغیرات سے بھری پڑی ہے۔لیکن موجودہ صدی میں تغیرات اور تبدیلیوں کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔ان تغیرات وتبدیلیوں نے امت مسلمہ کو ایک چیلنج سے دوچار  کر دیا ہے۔ایسا چیلنج جس کا تعلق براہ راست فقہ اسلامی کے احیاء اور تدوین نو سے ہے۔اس چیلنج سے عہدہ برا ہونے کے لئے جہاں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید تمدنی مسائل کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں اجتہاد کے ذریعے تلاش کیا جائے وہیں جدید اسلوب کے مطابق فقہی کتب کی تدوین واشاعت کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اہل علم اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی فقہ کے اصول ومبادی "محترم ڈاکٹر ساجد الرحمن صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں فقہ اسلامی کے  اصول ومبادی کو بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار التذکیر اصول فقہ
1195 560 اسلامی قانون ارتداد ڈاکٹر تنزیل الرحمن

مرتد کی سزائے قتل کے معاملے میں آنحضرتﷺ کے زمانے سے لے کر عہد حاضرتک تمام ائمہ مجتہدین اور علمائے شریعت کا اتفاق رائے پایا جاتا ہے، لیکن ہمارے جدید تعلیم یافتہ طبقہ کا ایک مغرب زدہ گروہ احادیث نبوی، آثار صحابہ، ائمہ مجتہدین کی آرا اور چودہ سو سالہ تعامل کے علم الرغم مرتد کی سزائے قتل کو جائز نہیں سمجھتا۔ ایسے میں محترم ڈاکٹر تنزیل الرحمٰن  نے زیر نظر کتاب لکھ کر اسلامی قانون میں ارتداد کی سزا سے متعلق کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔ یہ کتاب اسلامی قانون میں مرتد کی سزا، مالی تصرفات پر پابندی، وصیت و میراث سے محرومی اور اس کی اولاد کے بارے میں متعلقہ احکام پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلے ارتداد کے لغوی اور شرعی معنی کو قرآن، حدیث اور مستند کتب فقہ کی عبارتوں کے ذریعہ مشخص کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ارتداد کی شرائط ذکر کرنے کے بعد ارتداد کے اثرات اور نتائج سے بحث کی گئی ہے۔ یہ اثرات و نتائج مرتد کی ذات سے متعلق ہیں۔ موجودہ دور میں اہمیت کے اعتبار سے مرتد کی ذات سے متعلق احکام اور بالخصوص ’مرتد کی سزائے قتل‘ کے بارے میں مفصل گفتگو کی گئی ہے۔ مرتد کے بارے میں شرعی نقطہ نظر جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور قانون و قضا
1196 4825 اسلامی قانون ایک تعارف جلد اول شہزاد اقبال شام

علوم اسلامیہ میں سے فقہ اور اصلو فقہ کو بالعموم بیانیہ اسالیب والے علوم کے برعکس قدرے مشکل گردانا جاتا ہے۔ یہ وہ علوم ہیں جوانسان کی عملی زندگی سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ قرآن وسنت سے مسائل کے استخراج اور استنتاج کے ضمن میں ان کی حیثیت بنیاد کی سی ہے جس کے بغیر عمارت تعمیر کرنا کارِ دشوار ہے۔ وطن عزیز میں آزادی کے بعد عملی زندگی کو اسلامی حوالوں سے مزین کرنے کی ضرورت‘ اہمیت اور افادیت کا دائرہ ہر آنے والے وقت اور دن کے ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس موضوع پر بے بہا اور گراں قدر کتب کتب خانہ کی زینت بن چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں  جامعیت کے ساتھ ساتھ سلاست کے وصف بھی ہیں۔ اس کتاب کا پہلا باب قانون کے ماخذ اول پر بحث کرتا ہے‘ دوسرا باب دوسرے بنیادی مآخذ پر‘ اور  اس کے بعد اجماع‘ قیاس اور اجتہاد وغیرہ کے موضوعات اور ابحاث کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی قانون ایک تعارف ‘‘ ڈاکٹر شہزاد اقبال شام کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد قانون و قضا
1197 3026 اسلامی قانون کی تدوین امین احسن اصلاحی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی قانون کی  تدوین" پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا امین احسن اصلاحی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے اسلامی قانون کے بنیادی تصورات،مقاصد شریعت اور اجتہاد،اسلام کا دستوری اور انتظامی قانون،اسلام کا قانون جرم وسزا،اسلام کا قانون تجارت ومالیات،مسلمانوں کا بے مثال فقہی ذخیرہ ایک جائزہ،اور فقہ اسلامی دور جدید میں جیسے عنوانات پر مبنی ہیں۔ یہ ان کے سلسلہ محاضرات کی تیسری کڑی ہے ۔اگرچہ ادارہ محدث کا مولف موصوف کی فکر اور موقف سے کلی اتفاق ضروری نہیں ہے،لیکن اجتہادی اختلاف رائے کو قبول کرنے کا مظاہرہ کرتے ہوئےاس کتاب  کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔(راسخ)

انجمن خدام القرآن، لاہور قانون و قضا
1198 5656 اسلامی قانون کی تشکیل میں صحابہ ؓ کا کردار ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

اسلامی قانون سازی کو تشریع اسلامی بھی کہا جاتا ہے ۔شریعتِ اسلامی ایسا واضح راستہ  ہے جو انسانوں کو زندگی کے مآخذ تک پہنچاتا ہے۔تشریع کا معنیٰ قانون سازی کرنا ہے تشریع الٰہی اور تشریع رسول  ﷺ دونوں ہی مصدر اصلی اور حجت ہیں۔اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کو تشریع الٰہی کےبیان ،توضیح اور تشریعِ احکام کا مختار بنایا ہے۔ تشریع الٰہی اور تشریع رسول ﷺ دونوں کا نام شریعتِ اسلامی ہے ۔ ان دونوں ہی سے دین کی تکمیل ہوئی۔تشریع اسلامی یعنی اسلامی قانون سازی کا آغاز نزولِ وحی سے ہوا۔ تمام احکامِ شریعت ایک ہی بار نازل نہیں ہوئے بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوتے رہے۔ اسلامی معاشرے میں انسانی ضرورتوں کے مطابق احکام دئیے جاتے رہے ۔ یہ احکام اللہ تعالیٰ اور سول اللہﷺ دونوں  کی طرف سےتھے۔نبی کریم ﷺ کی زندگی کے بعد  قانون سازی کا  اختیار سب سے پہلے  صحابہ کرام﷢ کو تفویض ہوا۔اسلامی سلطنت کی وسعت اور امت مسلمہ میں عددی اضافہ کے ساتھ  نئے واقعات  ومسائل نے ظہور کیا ۔ان میں متعد مسائل ایسے تھے جن کے بارے میں قرآن وسنت سےبراہ راست رہنمائی نہیں ملتی تھی۔ ایسے مسائل کا شرعی حکم جاننے کے لیے لوگ صحابہ کرام﷢ کی طرف رجوع کرتے تھے  اور ان کے بتائے ہوئے حکم پر عمل کرتے تھے ۔ یوں رسول اللہ ﷺ کے بعد امورِ قانون سازی انجام دینے کی ذمہ داری براہِ راست صحابہ کرام﷢ پر آن پڑی اور صحابہ کرام   کی جماعت انبیاء﷩ کے  بعد  تمام انسانوں سے افضل ترین جماعت ہے ۔ صحابہ کرام کے  احکام ، فیصلوں ، فتاویٰ اور آراء کو اسلامی قانون سازی میں اہم  مقام حاصل  ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی قانون  کی تشکیل  میں صحابہ  کرام کا کردار‘‘ ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں(چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ یو ای ٹی ،لاہور ) کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں 123 صحابہ کرام ﷢ ،217 محدثین ، ماہرین قانون اسلامی ، اصولیین ، فقہاء اور علماء کرام  وغیرہ کا تذکرہ اور 113 ضروری انسانی مسائل پر فقہی احکام شامل ہیں۔مصنف موصوف نے اسلامی ادب کی 415 مستند کتب سے استفادہ کرکے اس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہ عام
1199 2984 اسلامی نظام عدل کا نفاذ مشکلات اور ان کا حل سید محمد متین ہاشمی

اسلام کا نظامِ عدل اپنے  تصور انسان ، صفتِ دوام ،مساوات، تصور آخرت وخوف  الہ ، نظام عقوبات ، تصور قضا ، شہادت کے معیار اور سیدھے سادے طریق کار کی بنا پر دنیا کےتمام نظامہائے عدل سے ارفع اور فائق ہے۔ مغرب کےنظامِ عدل کوترمیمات کےذریعہ اسلامی  نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ اس لیے  کہ اسلام کے نظام ِ عدل میں تصور انسان دوسرا ہے اور مغرب کے نظام میں دوسرا اور  تصور انسان ہی وہ بنیاد ہے جس پر قوانین کی تدوین عمل میں آتی ہے۔اس لیے وطن عزیز میں  اسلامی  نظام عدل کو ہی نافذ کرنا چاہیے۔ اور یہ سمجھنا کہ اسلامی نظام  کےنفاذ کی ذمے داری صرف حکومت پر عائد ہوتی ہے غلط ہے بلکہ یہ پاکستان کے ہر باشندے کی ذمہ داری ہے  کہ جن بنیادوں پر اس مملکت کا  قیام ہوا تھا انہیں بہر صورت وبہر قیمت مستحکم کیا جائے  اور اس کام کی انجام دہی میں ہر شخص  حسبِ حیثیت اپنا فر ض ادا کرے ۔ جنرل ضیاء کےدور حکومت میں  پاکستان میں  اسلامی  نظام عدل کے نفاذ کی کوششیں کی  گئیں اور اس کے لیے عملی اقدامات بھی کیے گئے لیکن  یہ کوششیں بار آور نہ ہوسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی  نظام ِعدل کا نفاذ مشکلات ان کا حل‘‘مولاناسیدمحمد  متین ہاشمی ﷫ کی کاوش ہے اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ اسلامی نظامِ عدل کی ایسی  چند امتیازی خصوصیات جو  دیگر نظامہائے عدل سے ممتاز کرنے  والی ہیں کو بیان کر کےبعد  پاکستان میں اسلامی  نظامِ عدل کے نقاذ میں مشکلات اوران کا  حل  کو  بڑے احسن انداز میں  بیان کیا ہے۔ اللہ  تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قانون و قضا
1200 2569 اسلامی نظریہ ضرورت عبد المالک عرفانی

دنیا میں ہمیشہ تغیرات اور تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔کبھی کوئی ایسا دور نہیں گزرا کہ اس عالم میں جمود طاری ہو گیا ہو۔انسان کی ساری تاریخ انقلاب اور تغیرات سے بھری پڑی ہے۔لیکن موجودہ صدی میں تغیرات اور تبدیلیوں کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔ان تغیرات وتبدیلیوں نے امت مسلمہ کو ایک چیلنج سے دوچار  کر دیا ہے۔ایسا چیلنج جس کا تعلق براہ راست فقہ اسلامی کے احیاء اور تدوین نو سے ہے۔اس چیلنج سے عہدہ برا ہونے کے لئے جہاں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید تمدنی مسائل کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں اجتہاد کے ذریعے تلاش کیا جائے وہیں جدید اسلوب کے مطابق فقہی کتب کی تدوین واشاعت کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے متعدد ادارے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔شریعہ اکیڈمی ،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے اپنے آغاز سے ہی اس طرف توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔چنانچہ فقہ اسلامی  کے اہم موضوعات پر تحقیقی کام کے علاوہ اساسی کتب کے تراجم اور جدید اسلوب میں شریعہ مونو گرافکس کی ترتیب واشاعت کاکام بھی جاری وسار ی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی نظریہ ضرورت " بھی اسی سلسلےکی ایک کڑی ہے،جس میں اسلامی نظریہ ضرورت پر جدید اسلوب میں بحث کی گئی ہے۔یہ کتاب محترم ڈاکٹر عبد المالک عرفانی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ضرورت،اکراہ،ضرر ،مشقت،حاجت ،عموم البلوی،خصوص البلوی،حرج ،خوف ،فساد اور تخفیف ورخصت کی مباحث پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1201 6954 اشرف الانوار شرح اردو نور الانوار جلد اول عبد الحفیظ فاضل دار العلوم دیوبند

وہ علم جس  میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال  کے  مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے  معین قواعد کا استخراج کیا جائے  کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے  مجتہد  تفصیلی  دلائل سے احکام  معلوم کرے ، اس علم کا  نام اصول فقہ ہے ۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے  اس زبان کے قواعد واصول  کوسمجھنا ضروری ہے  اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے  اصول  فقہ  میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ فقہاء و محدثین نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً  امام شافعی نے الرسالہ کے  نام سے    کتاب تحریرکی  پھر اس کی روشنی میں  دیگر اہل  علم نے کتب  مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب’’ اشرف الانوار شرح اردو نور الانوار‘‘اصول فقہ  کے متعلق ملا جیون کی   مشہور کتاب نوار الانوار کا  اردو ترجمہ ہے ۔نور الانوار   اصول الفقہ کی کتاب المنار کی شرح ہے۔یہ شرح ’’ اشرف الانوار ‘‘ مولانا عبد الحفیظ صاحب نے کی ہے  جو کہ دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ شرکت علمیہ اصول فقہ
1202 5847 اشرف الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد اول جمیل احمد سکروڈوی

الہدایہ امام ابوالحسن علی بن ابی بکرمرغینانی(593ھ) کی مشہور ترین تصنیف ہے جو کہ  بدایۃ المبتدی کی شرح ہے ۔ فقہ حنفی میں یہ سب سے اہم کتاب ہےصاحب الہدایہ نے فقہ میں متن کی کتاب لکھی ہے اس میں  قدوروی سے  بھی مسائل اخذ کیے ہیں  یہاں ‎‎‎‎قدوری سے مسئلے نہ مل سکے وہاں امام محمد کی کتاب جامع صغیر سے مسئلے لیے اور دونوں کو ملا کر کتاب بدایة المبتدی تصنیف کی۔پھر کفایۃ المنتہی کے نام سے اسی( 80 )جلدوں میں اس کی شرح لکھی ۔شرح سے فراغت کے قریب پہنچے تو محسوس ہوا کہ کتاب اتنی لمبی ہو گئی ہے کہ اس کو کوئی نہیں پڑھے گا۔ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ اصل کتاب بدایة المبتدی ، ہی کو نہ چھوڑ دیں اس لیے بدایة المبتدی کی دوسری شرح مختصر لکھی جس کا نام ’ھدایہ‘ رکھا۔فقہ حنفی کی یہ معروف اور اہم کتاب ہونے کےپیش نظر   علماء احناف نے اس کی دسیوں شروحات لکھی ہیں ۔یہ کتاب برصغیر  وپاک وہند  کے اکثر جامعات ومدارس میں شامل نصاب ہے حتی کہ وفاق المدارس سلفیہ مرحلہ  العالیۃ کےنصاب میں بھی شامل ہے ۔اس لیے اکثر طلباء واساتذہ کو ضرورت رہتی ہے یہ کتاب مدارس احناف میں تو عموماً دستیاب ہوتی ہے  لیکن  مدارس سلفیہ  کی لائبریریوں میں   کم ہی پائی جاتی ہے  اگر ہے توالہدایۃ    مع حاشیہ   وشروح کے پرانے درسی سائز کے نسخہ جات موجود ہوتے ہیں  جن سے استفادہ کرنا ہی مشکل ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اشرف الہدایۃ شرح اردو ہدایۃ‘‘ مولانا جمیل  سکروڈھوی کی تصنیف ہے اور ہدایۃ کی مفصل اردو شرح ہے جوکہ  16ضخیم  مجلدات پر مشتمل ہے  اور  یہ مزید اضافۂ عنوانات وتصحیح نظرثانی شدہ جدہ جدید ایڈیشن  ہے۔محض اس لیے کتاب کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے  کہ  طلباء واساتذہ اور اسکالرز حضرات بوقت ضرورت  اس سے مستفید ہوسکیں ۔(م۔ا)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی فقہ حنفی
1203 5251 اصول الشاشی نظام الدین ابی علی احمد بن محمدبن اسحاق الشاشی الحنفی

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے  علامہ ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى (344ھ )  کی مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔یہ کتاب  چونکہ عربی زبان میں ہے اور مدارس  اسلامیہ کے  نصاب میں شامل ہونے کی وجہ سے مختلف اہل علم نے اس کے اردو   تراجم وحواشی تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر’’   اصول شاشی  ‘‘   کا نسخہ انصار السنۃ پبلی کیشنز نے   حافظ حامد محمود الخضری  حفظہ اللہ ( پی ایچ ڈی  سکالر سرگودھا یونیورسٹی ) کی تحقیق ، تعلیق  و حواشی کے ساتھی  شائع کیا ہے ۔ (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اصول فقہ
1204 6969 اصول الشاشی فی اصول الفقہ اردو نظام الدین شافعی

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے  علامہ ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى (344ھ )  کی مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔یہ کتاب  چونکہ عربی زبان میں ہے اور مدارس  اسلامیہ کے  نصاب میں شامل ہونے کی وجہ سے مختلف اہل علم نے اس کے اردو   تراجم وحواشی تحریر کیے ہیں۔ اصول الشاشی کا  زیر نظرترجمہ  مولانا  محمد مشتاق احمد انبیہٹوی نے کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبۃ العلم لاہور اصول فقہ
1205 6322 اصول فقہ ( محمد علی ) محمد علی

دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں  تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے  یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علومِ اسلامیہ میں تحقیقی مقالہ نگاری‘‘ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب علوم ِاسلامیہ میں تحقیقی مضامین، مقالہ جات اور علمی  ریسرچ کرنے  والے اسکالرز اور اپنی تدریسی پیشہ وارانہ ترقی کے لیے تحقیقی مقالات شائع کرنےوالے اساتذہ کے مسائل کو زیر بحث لاتی ہے ۔اس میں ان کی ضرورت کے لیے قابل عمل مشورے  اور حسبِ حال تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ نیزحصول مواد کےلیے آن لائن لائبریریوں اورویب سائٹوں کی طرف رہنمائی بھی شامل ہے ۔  (م۔ا)

نا معلوم تحقیق و تنقید
1206 544 اصول فقہ پر ایک نظر محمد عاصم الحداد

اصول فقہ سے مراد ایسے قواعد و ضوابط ہیں جن سے کتاب سنت سے احکام کشید کرنے کا کام لیا جاتا ہے۔ پیش نظر کتاب ’اصول فقہ پر ایک نظر‘ میں فاضل مؤلف محمد عاصم الحداد نے مختلف مکاتب فکر کے اختیار کردہ انہی اصولوں پر ناقدانہ نگاہ ڈالی ہے۔ اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کا صحیح فہم حاصل کرنے کے طریقوں کی وضاحت کی ہے۔ کتاب لکھتے ہوئے ان کے پیش نظر یہ مقصد یہ تھا کہ اصول فقہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود موادکا باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیا جائے اور اس کی افادیت اور عدم افادیت سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔ تاکہ امت مسلمہ چند مشہور ائمہ دین کے بیان کردہ اصولوں ہی پر تکیہ نہ کرے بلکہ ہر فرد کو فرمودات باری تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ کے ارشادات عالیہ سے پوری طرح مستفید ہونے کا موقع میسر آ سکے۔
 

اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور اصول فقہ
1207 5868 اطاعت رسول ﷺ کی شرعی حیثیت اور تقلید کی حقیقت رفعت سالار فیضی

اللہ رب العزت کا بے حد احسان ہے کہ ہم اسلام کے ماننے والے ہیں‘ دین اسلام ایسا آفاقی وعالمگیر دین ہے جس میں قیامت تک کے لیے زندگی کے ہر شبعہ میں کامل ومکمل ترین رشد وہدایت ہے۔ اس کی ہر تعلیم میں سادگی اور افادیت کے ہر پہلو پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اس دین کے آنے کے بعد دنیا کی تمام شریعتیں اور ادیان منسوخ کر دیے گئے ‘ لہذٰا اس دین کے علاوہ کسی دوسرے دین اور نبیﷺ کے علاوہ کسی کی پیروی کرنا دنیا وآخرت میں خسران اور نقصان کا باعث اور سبب ہے۔ نبیﷺ نے عملی نمونۂ کے حوالے سے بھی ایک عظیم مثال قائم کی اور ہر شعبے میں رہنمائی کامل فرمائی‘ اور ہر دور میں  نبیﷺ کی حیات مبارکہ اور اطاعت رسولﷺ پر لکھا گیا جن میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس کتا ب میں نبیﷺ کی کامل اطاعت کرنے کا درس دیا گیا ہے اور جو لوگ  غلط راہوں پر گامزن ہے ان کی رہنمائی کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کی زبان اور اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے۔ اصل مصادر سے حوالوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور عہد صحابہ وتابعین وتبع تابعین سے تقلید کو بیان کیا گیا ہے کہ تب تقلید تھی یا اطاعت رسولﷺ کو اولین ترجیح دی جاتی تھی؟ اسی طرح اس میں اطاعت رسولﷺ سے انحراف کے نقصانات کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح تقلید کی ابتداء اور ارتقاء کو بھی بیان کیا گیا ہے اور ائمہ اربعہ کے مؤقف کو بھی بیان کیا گیا ہے اور راجح قول بھی ذکر کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’ اطاعت رسولﷺ کی شرعی حیثییت ‘‘ شیخ رفعت سالار فیضی﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی تقلید و اجتہاد
1208 1042 اعلام الموقعین عن رب العالمین(جلد اول) ابن قیم الجوزیہ

علامہ ابن القیم الجوزیہ ؒ ایک جلیل القدرعالم ربانی تھے ۔آپ نےبے شمارکتابیں تصنیف فرمائی ہیں ان میں زیرنظرکتاب اعلام الموقعین ایک ممتاز مقام رکھتی ہے ۔اس مفصل کتاب میں علامہ موصوف نے اصول فقہ خصوصافتوی،اجتہاداورقیاس کے موضوع پرقلم اٹھایاہے اورحق یہ ہےکہ حق اداکردیاہے ۔جولوگ تقلیداورقیاس کےباب میں افراط وتفریط کاشکارہیں ،ان کاتفصیلی ردکیاہے اورایک ایک مسئلے پربیسیوں دلائل پیش کیےہیں ۔حیلہ سازوں کی بھی تردیدفرمائی ہےاورصحابہ کرام وسلف صالحین کے حوالے سے واضح کیاہے کہ وہ ہرمسئلے میں کتاب وسنت مقدم رکھتے تھے ،لہذاہمیں بھی براہ راست کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ اقوال رجال کاسہارالیناچاہیے ۔ان لوگوں کی غلطی کوبھی واضح کیاہے جویہ گمان رکھتےہیں بعض احادیث خلاف قیاس ہیں ۔اس وضع کتاب کوخطیب الہندعلامہ محمدجوناگڑھی نے رواں اورشگفتہ اردوکے قالب میں ڈھالاہے ،جس سےاردودان طبقےکے لیے بھی اس سے استفادہ کی راہ  آسان ہوگئی ہے۔خداوندقدوس فاضل مؤلف اورمترجم کی اس عظیم خدمت کوشرف قبولیت سے نوازےاوراہل اسلام کواس سے اکتساب فیض کی توفیق  مرحمت فرمائے۔آمین

 

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور فقہ عام
1209 6448 افادات حضرت شاہ ولی اللہ دھلوی صدر الدین اصلاحی

حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی مشہور و معروف تالیف ہے جس میں آپ نے نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات اوراقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔اس کتاب میں تطبیقی انداز اختیار کیا گیا ہے۔نیزاس کتاب میں شاہ ولی اللہ نے اسلامی عقائد اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کی ہے اور دلیلیں دے کر اسلامی احکام اور عقائد کی صداقت ثابت کی ہے۔اصل کتاب چونکہ عربی میں ہے کئی اہل علم نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہےاوراس کی شرح ،تسہیل وتخلیص کا کام بھی کیا ہے ۔مولانا  صدر الدین اصلاحی صاحب نے ’’افادات حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی‘‘ میں حجۃاللہ البالغہ کےاہم ابواب کا خلاصہ پیش کیا ہے ۔ یہ  کتاب پہلے سید ابو الاعلیٰ مودودی  کی نظرثانی کے ساتھ ’’ماہنامہ ترجمان القرآن ‘‘ میں مضامین کی صورت میں طبع ہوتی رہی بعد ازاں  1944ء اسے  پہلی بار کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔ (م۔ا)

امام ولی اللہ اکیڈمی لاہور فقہ اسلامی
1210 2498 اقضیۃ الرسول ﷺ ( اردو ترجمہ ) محمد بن الفرج ابن الطلاح الاندلسی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی  حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام  کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے  ۔اور کئی اہل علم  نے   اس سلسلے میں   کتابیں تصنیف کیں ان میں سے   زیر تبصرہ اہم  کتاب امام ابو عبد اللہ  محمدبن  فرج  المالکی   کی  نبی  کریم ﷺ کے  فیصلوں پر مشتمل   ’’اقضیۃ الرسول  ﷺ ‘‘ ہے  ۔ یہ کتاب  ان فیصلوں اورمحاکمات پر مشتمل ہے جو  نبی ﷺ نے اپنے 23 سالہ دور نبوت میں مختلف مواقع پر صادر فرمائے۔یہ  عظیم الشان کتاب   ڈاکٹر اعظمی صاحب  کی تحقیق سے قبل  ناباب تھی  قدیم رسم الخط میں اس کے چند نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود تھے ۔لیکن ڈاکٹر ضیاء الرحمن  اعظمی ﷾نے جامعہ ازہر ،مصر میں اس  کتاب  گرانقدر کی تحقیق پر پی   ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر کے اس کتاب کو  نئی زندگی بخشی۔ موصوف نے  اس کی تحقیق وتدقیق میں انتہائی محنت اور جانفشانی  سے کام لیا  کتاب میں  وارد شدہ احادث  کی تخریج کی  اور فن  جرح تعدیل ک ےمسلمہ اصولوں کےمطابق ان  کی صحت وعدم صحت  و اضح کیا  اوراس کے ساتھ ساتھ  انہوں نے  ان احادیث سے مستنبط ہونے والے  فقہی اور قانونی احکام کے بارے  میں مختلف فقہی مسالک بھی بیان کردیے ہیں۔ او رکتاب کے آخر میں انہوں نے  استدراکات  کے عنوان سے آنحضور ﷺ کی مزید ان  احادیث وقضایا کا اضافہ بھی کردیا ہے  جو کسی وجہ  سے اصل کتاب میں شام  ہو نے  سے راہ گئے تھے ۔علاوہ ازیں انہوں نے کتاب کے شروع میں ایک مفصل مقدمہ لکھ اسلامی قانون کی اہمیت اور قانون نافذ کرنے  والے  اداروں اور افراد کے کردار او رذمہ داریوں پر بھی  تفصیل سے روشنی  ڈالی ہے ۔ کتاب کے آخر میں  مراجع، اعلام اور  عنوانات کی تفصیلی فہارس کا اضافہ کر کے اس کے  استفادہ کو زیادہ سے زیادہ آسان بنادیا ہے۔ یہ کتاب  قانون دان حضرات اور اسلامی آئین وقانون کے نقاذ سےدلچسپی رکھنے والے  احباب کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے  ادارہ   معارف اسلامی منصورہ نے  تقریبا  28  سال قبل اس کاترجمہ کر وا کر اسے  حسن ِطباعت سےآراستہ کیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، محقق ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کو  وطن عزیز میں اسلامی آئین وقانون کی تدوین وتفیذ کا ایک  مؤثر ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور قانون و قضا
1211 2488 الاحکام السلطانیہ امام ابو الحسن علی بن محمد بن حبیب البصری

دنیا کے وجود میں آنے کے بعد اس دنیا میں رہنے والے انسانوں نے کئی حکومتی اور سیاسی نظام تخلیق کئے اور اختیار کیے، لیکن ہر نظام ایک مدت کے بعد اپنی موت آپ ہی مر گیا۔ ان سیاسی نظاموں کے تخلیق کرنے کی وجہ یہ تھی کہ انسان نے حاکمیت اپنے سر لے لی اور یہ مائنڈ سیٹ بنا لیا کہ افراد کی طاقت سے بالا اور زبردست ہوتی ہے، اور ان تمام سیاسی نظاموں کے برباد ہونے کی سب سے بنیادی وجہ یہ تھی کہ یہ انسان کے بنائے ہوئے نظام تھے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،اسلام نے مسلمانوں کو جہاں عبادات کے طریقے بتلائے ہیں وہاں ایک نظام حکومت بھی عطا فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الاحکام السلطانیہ "پانچویں صدی کے معروف فقیہ اور دولت عباسیہ کے قاضی أبو الحسن علي بن محمد بن حبيب البصری البغدادی الماوردی کی تصنیف عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم مولوی سید محمد ابراہیم صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  اسلامی حکومت کے خدو خال اور طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور کتاب کو بیس ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جن میں سے امام کا تقرر،وزراء کا تقرر،فوجی سپہ سالاروں کا تقرر،کوتوالی کا تقرر،عدالت ،اشراف کی دیکھ بھال،امامت نماز ،امارت حج،صدقات،جزیہ وخراج کے عائد کرنے کے ضوابط اور دفاتر کا قیام اور ان کے احکام وغیرہ جیسے ابواب قابل ذکر ہیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی نظام حکومت جیسی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

قانونی کتب خانہ لاہور قانون و قضا
1212 819 الاختلاف بين آئمۃ الاحناف عصمت الله ثاقب ملتانی

روزِ اوّل سے ہی شیطان اس کوشش میں مصروفِ عمل ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان باہمی نفرت و قدورت اور تعصب و تہذب کا بیج بودے۔ نتیجۃً وہ مسلمانوں کو آتش جہنم کا ایندھن بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ استخفاف حدیث، تقلید شخصی اور فقہ حنفی کو مشروعیت کا درجہ قرار دینا، یہ وہ اسباب ہیں جن کی بنا پر مقلد اور غیر مقلد کی اصطلاحات کو وجود ملا ہے اور مسلمانوں کے مابین اختلافات اور مذہبی مسائل کی خلیجیں وسعت پذیر ہوئی ہیں۔ کتاب اللہ اور اسوہ حسنہ کو مشعل راہ نہ بنانے کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان اہواء و آراء کی غیر مرئی اور خود ساختہ بندشوں میں جکڑا جاتا ہے پھر وہ شرعی نصوص اور حدیث سے بیزاری محسوس کرتے ہوئے تقلید شخصی، استخفاف حدیث اور فقہ حنفی کی مشروعیت پر مرنے مارنے پر تل جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں علامہ عصمت اللہ خان نے دلائل اور حوالہ جات کے ساتھ فقہ حنفی کے حقائق کی پردہ چاکی کر دی ہے۔ فقہ حنفی کے پوسٹمارٹم پر یہ مفید کاوش ہے۔ (م۔ آ۔ ہ)
 

النور اکیڈمی مکتبہ ثنائیہ اختلافی مسائل
1213 427 الاصلاح حافظ محمد گوندلوی

حضرت العلام، محدث العصر جناب محمد گوندلوی ؒ تعالیٰ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائببریری کہا کرتے تھے ۔ان کی یہ کتاب ایک گوہر نایاب ہے جو ایک بریلوی عالم دین کی تصنیف’جواز الفاتحہ علی الطعام‘ کے جواب میں تحریر کی گئی ہے لیکن اس میں اس خاص مسئلہ کے علاوہ دیگر بدعات، اجتہاد وتقلید، قیاس، شرکیہ عقائد اور رسومات سے متعلق بھی انتہائی وقیع اور علمی تحقیقات پیش کی گئی ہیں۔اس کتاب میں تقلید، ندائے یا رسول اللہ، بشریت رسول، قبروں پر قبے بنانا، چالیسواں اور فاتحہ علی الطعام جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب میں ان فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ اصولی مباحث بھی زیر بحث آئے ہیں جن میں ایک اہم مسئلہ قیاس اور بدعت میں فرق کا ہے۔ کتاب اس قدر علمی مواد پر مشتمل ہے کہ عوام الناس تو کجا، علماء اور متخصصین بھی اس کے مطالعے سے اپنے علم میں گہرائی، وسعت اور رسوخ محسوس کریں گے۔ہم یہ بھی یہاں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت العلام کی ابحاث میں انتہائی گہرائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے عوام الناس کو انہیں سمجھنے میں دقت ہوتی ہے لیکن ایسی مشکل کتابوں کا مطالعہ کرنے سے انسان کی فکر کی پرواز میں بلندی اور علم میں گہرائی و رسوخ پیدا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ’مرکز التربیۃ الإسلامیۃ‘ کو اس کی جزا دے کہ انہوں نے واقعتاً علم کے ایک خزانے کو عوام الناس کے سامنے لانے کے لیے اپنی کوششیں صرف کیں ہیں۔اللہ تعالیٰ حضرات العلام کی اس مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ تقلید و اجتہاد
1214 2780 الاعلام بجواب رفع الابہام و تایید الدلیل التام سید بدیع الدین شاہ راشدی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" الاعلام بجواب رفع الابھام وتایید الدلیل التام " پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب ﷫کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ یہ کتاب انہوں نے محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫کے رسالے "رفع الابھام فی جواب دلیل تام"کے جواب میں لکھی ہے۔ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے حوالے سے حافظ عبد اللہ بہاولپوری صاحب ﷫ کی ایک کتاب بھی پہلے اپلوڈ کی جا چکی ہے۔ یہ مسئلہ اپنے زمانے میں ایک معرکۃ الآراء مسئلہ رہا ہے ،جس میں حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ اور محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب ﷫اپنے اپنے موقف کو بیان کرتے رہے ہیں۔چونکہ دونوں مصنف ہی اہل حدیث ہیں اور یہ دونوں موقف ہی علمی اور اجتہادی محنت پر مشتمل ہیں،لہذا ہم نے دونوں مواقف پر مبنی کتابیں ہی اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ اہل علم دونوں کا مطالعہ کر کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اللہ تعالی دونوں مولفین کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ناظر پریس، کراچی اختلافی مسائل
1215 2541 الایقاف فی سبب الاختلاف محمد حیات سندھی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور اہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے  فروغ حاصل ہوا  ہے ۔  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ الایقاف فی سبب الاختلاف ‘‘محترم مولانا محمد حیات سندھی﷫ کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ مولانا ابو سعید محمد حسین صاحب بٹالوی ﷫ نے کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف ﷫نے لوگوں کو تقلید شخصی کے بدترین  نتائج سے آگاہ  کرنے کے  ساتھ ساتھ  انہیں کتاب وسنت کی طرف  رجوع کرنے  کی  ترغیب دلائی ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اختلافی مسائل
1216 6953 التاریخ التشریع الاسلامی محمد ادریس سلفی

تاریخی اعتبار سے فقہ اسلامی کے عموما ًدو ادوار نظر آتے ہیں۔ ترقی پذیر دور اور جمود کا دور۔ ترقی پذیر دور کے تین مراحل ہیں جن میں زمانہ رسالت، دور صحابہ اور دور تابعین وتبع تابعین شامل ہیں۔ جمود کا دور ایک طویل دور انئے کا ہے جو ازمنہ ثلاثہ کے بعد سے تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ التاریخ التشریع الاسلامی ‘‘  مولانا  ادریس سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے  یہ در اصل  وفاق المدارس سلفیہ ، پاکستان کے  مرحلہ  شہادۃ العالمیہ سال دوم  میں مضمون  تاریخ   الفقہ   میں شیخ مناع  القطان کی  شامل نصابی کتاب ’’ تاریخ التشریع الاسلامی ‘‘ کے تدریسی نوٹس ہیں جسے ان  کےایک شاگرد  سمیع اللہ ناصر  نے مرتب کیا ہے۔ طلباکی  آسانی کے لیے اسے  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش  کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم فقہ اسلامی
1217 2886 التحقیق الراسخ حافظ محمد گوندلوی

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 10 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’التحقیق الراسخ فی ان احادیث رفع الیدین لیس لہا ناسخ‘‘ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی ﷫ کی رفع الیدین کے موضوع پر علمی اور تحقیقی کتاب ہے یہ دراصل مولوی محمد اشفاق الرحمن کے ایک رسالہ ’’نور العینین‘‘ کے جواب میں لکھی گئی ہے ۔مولوی اشفاق الرحمن نے اس رسالہ میں رفع الیدین کو منسوخ اور مکروہ کہا تھا ۔تو مولانا احمد اللہ ﷫ (شیخ الحدیث دار الحدیث الرحمانیہ دہلی) نے اولاً کا اس کا جواب تحریر کیا اورمؤلف کےجملہ شکوک وشبہات حل فر مادیئے تھے ۔تو مؤلف رسالہ نور العینین نے اسکا کوئی جواب نہ دیا۔ بعد ازاں حافظ محمد گوندلوی ﷫ نے رفع الیدین کےموضوع پر ایک تفصیلی بحث تحریر کی جس میں مسئلہ رفع الیدین مواضع ثلاثہ کا ثبوت ادلہ صحیحہ سےباطریق احسن دیاگیا ہے اور عموماً جملہ منکرین احناف کےتمام شبہات وخدشات کا ازالہ کیاگیا ہے ۔ نیز مولف نور العینین کے جملہ شبہات وایرادات کابھی نہایت اچھے طریقے سے حل فرمادیا ہے۔ 1349ھ میں پہلی یہ کتا ب شائع ہوئی ۔ زیرتبصرہ ایڈیشن 1985ء میں مکتبہ سلفیہ ،لاہور نےشائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کے درجات بلند فرمائے ۔(آمین) (م۔ا) 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور اختلافی مسائل
1218 7152 الحق المبین فی الجھر بالتامین غلام مصطفی ظہیر امن پوری

نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے، علماء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سرّی اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی۔ جن نمازوں میں بالجہر (بلند آواز) سے قراءت کی جاتی ہے، (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورہ فاتحہ ختم ہوتے ہی امام و مقتدی دونوں کا با آواز بلند آمین کہنا مشروع و مسنون ہے، اس کا ثبوت احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اورآثار صحابہ کرام اور اجماع صحابہ سے ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب امام "غیر المغضوب علیہم ولا الضالین" کہے تو تم آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان ’’الحق المبین فی الجهر بالتأمین‘‘ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس رسالہ میں محققانہ دلائل سے ثابت کیا ہے کہ جہری نمازوں میں امام اور مقتدی دونوں کے لیے اونچی آواز سے آمین کہنا سنت ہے۔ جس کے ثبوت کے لیے متواتر احادیث، آثار صحابہ اور ائمہ محدثین کی تصریحات شاہد ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی دعوتی و تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م ۔ا)

نا معلوم اختلافی مسائل
1219 2750 الدرر البہیہ محمد بن علی شوکانی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور اس علم کے نتیجے میں جو فروعیات سامنے آتی ہیں انہیں فقہ کہا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ترجمہ الدرر البھیہ " بارہویں صدی ہجری کے معروف عالم دین،مجتہد اور فقیہ امام محمد بن علی بن محمد الشوکانی ﷫کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم عبید اللہ عبید صاحب نے کیا ہے۔یہ فقہ کے مسائل پر مشتمل ہے اور اپنے فن پر ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔ بارگای الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین( راسخ)

مکتبۃ الدعوۃ، لاہور فقہی مباحث
1220 2177 الرسائل فی تحقیق المسائل عبد الرشید انصاری

رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے، جنہیں صحابہ کرام ﷢کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔اور اس کا ترک یا نسخ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔سیدنا وائل بن حجر﷜آخری ایام میں مسلمان ہونے صحابہ میں سے ہیں۔صحیح مسلم میں ان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے۔ زیر تبصرہ کتاب " الرسائل فی تحقیق المسائل "مولانا عبد الرشید انصاری کی رفع الیدین جیسے معرکۃ الآراء مسئلے کی تحقیق پر ایک عظیم الشان تصنیف ہے،جو انہوں نے انتہائی محنت اور شوق سے جمع فرمائی ہے۔ اس کتاب میں مولف نے پہلے اثبات رفع الیدین پر 22 بائیس کتب حدیث سے 44 چوالیس صحابہ کرام ﷢سے مروی 339 تین سو انتالیس احادیث جمع کی ہیں،پھر عدم رفع الیدین کے قائلین کے 38 اڑتیس دلائل بیان کر کے ان میں سے ایک ایک دلیل کا مستند اور بڑے احسن انداز میں رد کیا ہے ۔یہ اپنے موضوع پر ایک اہم ترین اوربڑی شاندار کتاب ہے،اور طلباء وعلماء دونوں کے مفید ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عبد الرشید انصاری، گوجرانوالہ اختلافی مسائل
1221 7117 الرسالہ ( تخریج و تعلیق عبد الراؤف عبد الحنان ) ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی

وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے، جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے عالم ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے ایک کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں ۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی مایۂ ناز کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ کتاب الرسالہ کی افادیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے اس کو تحقیق و تخریج سے مزین کیا اور اس کا اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ زیر نظر نسخہ پر فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان رحمہ اللہ نے شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ کے تحقیق شدہ نسخے پر اعتماد کرتے ہوئے تخریج و تعلیق کا علمی کام کیا ہے۔ سال 2023ء کے شروع میں استاد محترم حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے علماء کی ایک جماعت کو امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الرسالہ‘‘ کی تدریس کرنے کا ارادہ کیا۔ تو انہوں نے فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف ر حمہ اللہ کا تخریج شدہ نسخہ طلب کیا تو یہ نسخہ نہ تو نیٹ پر موجود تھا اور نہ ہی کسی سے مل پایا۔ بالآخر بڑی جستجو کے بعد استاذی المکرم محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کی لائبریری سے یہ نسخہ دستیاب ہوا اسی کی سکیننگ کر کے افادۂ عام کےلیے کتاب و سنت پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

دار الفتح اصول فقہ
1222 158 الظفر المبین فی رد مغالطات المقلدین محمد ابو الحسن سیالکوٹی

اللہ تعالی نے محمد رسول اللہ ﷺ پر دین اسلام کو مکمل فرمادیا- دین کی تکمیل کے بعد نہ تو اس میں اضافے کی گنجائش ہے اور نہ ہی کسی شخص کو اس میں ردو بدل کی اجازت دی جاسکتی ہے ليكن  ہمارے ہاں کچھ لوگ  بسا اوقات ایسا طرز عمل اختیار کرتے ہیں جو اسوہ رسول ﷺ سے مطابقت نہیں رکھتا ہوتا لیکن تقلید ی میلانات کی وجہ سے اسی پر عمل کو ترجیح دی جاتی ہےاور براہ راست کتاب وسنت سے احکامات اخذ کرنے والوں پر بہت سے اعتراضات کیے جاتے ہیں-اس طرز عمل کی کس حد تک تائید کی جاسکتی ہے، اس ضخیم کتاب میں اسی کا جائزہ بھرپور اور مدلل انداز میں لیا گیا ہے –مولانا ابوالحسن سیالکوٹی نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے  مقلدین حضرات کے بیسیوں مغالطات کا جواب پیش کیا ہے-ان مغالطات میں سےچند یہ ہیں:1- ہر مسئلے کی سند رسول اللہ تک پہنچانی ضروری نہیں-2-دین کےمعاملے میں قیاس کرنا مشروع ہے-3-فقہ کی کتابیں بڑی آسان ہیں-4-امام ابوحنیفہ کی فضیلت میں وارد ہونے والی احادیث 5-آئمہ اربعہ پر امام ابوحنیفہ کی فضیلت 6-اہلحدیث ، حدیث کے آسان مسائل پر عمل کرتے ہیں 7- مجتہدین کا کوئی مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف نہیں8-حدیث میں کئی احتمالات ہیں جس کی بناء پر عمل کرنا ناجائز ہے-9- اجتہاد کے ختم ہونے کا دعوی10- امام بخاری امام شافعی کے مقلد تھے-پھر ان ان مغالطوں کے ضمن میں مقلدین کے  ڈھیروں  ایسے مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے جو تقلیدی رجحانات کی وجہ سے کتاب وسنت سے میل نہیں کھاتے-

مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی اختلافی مسائل
1223 2961 الفقہ الاسلامی وادلتہ جلد اول (حصہ اول) ڈاکٹر وہبہ الزحیلی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ عالم عرب کے  معروف عالم دین استاذ  ڈاکٹر وھبہ زحیلی﷫رکن مجمع الفقہ الاسلامی کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "الفقہ الاسلامی وادلتہ" اسی انسائیکلو پیڈیا کی ایک جلد ہے۔یہ کتاب چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا مفتی ارشاد احمد اعجاز﷾ اور محترم مفتی ابرار حسین صاحب﷾ سمیت دیگر  تین چار حضرات نے کیا ہے۔یہ کتاب دور حاضر کے فقہی مسائل، ادلہ شرعیہ، مسالک اربعہ  کے فقہاء کی آراء اور اھم فقہی نظریات پر مشتمل دور جدید کے عین مطابق مرتب کردہ ایک علمی ذخیرہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی فقہ اسلامی
1224 6016 القواعد الفقہیہ محمد بن صالح العثیمین

وہ علم جس  میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال  کے  مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے  معین قواعد کا استخراج کیا جائے  کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے  مجتہد  تفصیلی  دلائل سے احکام  معلوم کرے ، اس علم کا  نام اصول فقہ ہے ۔علامہ  ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے  سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور  فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے  اس زبان کے قواعد واصول  کو سمجھنا ضروری ہے  اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے قواعد فقہیہ و  اصول  فقہ  میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ فقہاء و محدثین نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً  امام شافعی نے الرسالہ کے  نام سے    کتاب تحریرکی  پھر اس کی روشنی میں  دیگرقدیم اہل  علم نے کتب  مرتب کیں ہیں۔ عصر حاضر میں اس میدان میں کام کرنےوالے اہل علم میں سے  ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان  کا ہے۔ اصول فقہ  پران کی  مایۂ کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے  اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب  ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ القواعد الفقہیۃ‘‘مشہور سعودی عالم دین  فضیلۃ  الشیخ  محمد بن  صالح العثیمین﷫ کی تصنیف ہے شیخ  موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں ایسے قواعد   اس کتاب میں پیش کیے ہیں  کہ جو امت کودین اسلام کی منشیٰ  ومراد جاننے کے لیے آسان  طریقہ سے شافی وکافی رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان فقہی قواعد کی خوبی  یہ ہےکہ ان کامرجع و ماخذ قرآن وحدیث ہے ۔ فاضل نوجوان  جناب افضل سہیل  ﷾ نے شیخ صالح عثیمین﷫ کی اس کتاب کو بنیاد بنا کر  اس میں بہت سے مفید اضافہ جات کرنے  کے علاوہ   اس کا سلیس اردو ترجمہ اور تحقیق وتخریج  کا  معیاری کام کر کے   اسےایک نئی  کتاب کےروپ میں  پیش کیا ہے۔ جس سے کتاب کی افادیت  دو چند ہوگئی ہے۔ اردو زبان  میں فقہ  کے  175ہم قواعد پر مشتمل یہ  کتاب مدارس دینیہ کے طلبہ  اور علماء کرام کےلیے گرانقدر  تحفہ ہے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اصول فقہ
1225 585 القول المتين فی الجھربالتامین حافظ زبیر علی زئی

نماز دین اسلام کادوسرا اہم رکن اورقرب الہی کابہترین ذریعہ ہے ۔جہاں اللہ رب العزت نے مواظیت نماز کوفرض قراردیاہے وہاں رسول اللہ ﷺ نے (صلواکارأیتمونی أصلی)کی شرط عائدفرمائی یعنی تکبیرتحریمہ سے تسلیم تک تمام امورکاطریقہ نبوی ﷺ کے مطابق ہوناضروری ہے ۔انہی امورمیں سے نماز کے بعض مسائل ایسے ہیں جواحادیث صحیحہ اورعمل صحابہ ؓ سے ثابت ہونے کے باوجودبعض لوگوں کے اعتراضات کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں ۔آمین بالجہرکامسندبھی انہی میں شامل ہے ۔صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ جہری نماز وں میں باجماعت نماز پڑھتے ہوئے سورہ فاتحہ کے خاتمہ پرآمین بلندآواز سے کہی جائے گی لیکن بعض لوگ ضعیف احادیث اورمردوددلائل کی بناء پرآمین بالجہرکے مخالف ہیں اورقائلین بالجہرپرنانواطعن وتشنیع کرتے ہیں ۔زیرنظرکتاب میں انتہائی مدلل اورعلمی طریقہ سے آمین بالجہرکاثبوت پیش کیاگیاہے اوراس کے مخالف نقطہ نگاہ کے دلائل کابھی ناقدانہ جائزہ لیاگیاہے ۔

 

نعمان پبلیکشنز اختلافی مسائل
1226 1904 المحلی جلد اول امام ابن حزم اندلسی

امام ابن حزم رحمہ اگرچہ ظاہر ی تھے لیکن ان کی علمیت اور علوم اسلامیہ میں مہارت کےتمام لوگ معترف ہیں۔ انھوں نے بے شمار قیمتی کتابوں کا ذخیرہ اپنے پیچھے یادگارچھوڑا ہے۔امام ابن حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید بن حزم، کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی۔ آپ اندلس کےشہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور عمر کی 72 بھاریں دیکھ کر 452 ہجری میں فوت ہوئے۔ابن حزم تقریباّ چار صد کتب کے مولف ہیں۔ آپ کی وہ کتابیں جنہوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور الاحکام فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔ یہ کئی اجزاء پر مشتمل ایک ضخیم فقہی کتاب ہے جس میں فقہ اور اصول فقہ کے ابواب شامل ہیں۔زیرنظر کتاب ’’المحلی اردو‘‘اما م  ابن حزم  کی معروف کتاب المحلى بالآثار کا اردو ترجمہ  ہےیہ ترجمہ  محدث العصر  مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی  اور نامور سلفی عالم مولانا صغیر احمد شاغف بہاری رحمہا اللہ نے  تقریباً35؍سال قبل پروفیسر غلام احمد حریری رحمہ اللہ  سے کرایا ۔اس کی  نظرثانی  اور احادیث کی  تخریج  کا فریضہ مولانا شاغف بہاری مرحوم نے انجام دیا ۔اس کی پہلی جلد1984ء میں   ’’دار الدعوۃ السلفیہ،لاہور‘‘ سے مولانا عطاء اللہ حنیف   رحمہ اللہ  کی زندگی میں شائع  ہوئی ۔اور دوسری  جلد بھی  سات سال بعد 1990ء میں   دار الدعوۃ السلفیہ،لاہور سے ہی شائع ہوئی۔اس کے بعد والی جلدیں ’’مرکز الدعوۃ والارشاد‘‘ لاہور  نے شائع کیں۔ فی الوقت ہمیں اس کی تین جلدیں میسر ہوئی  تو انہیں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے۔مزید جلدیں ملنے پرانہیں بھی  پبلش کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ (م۔ا)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور فقہ اسلامی
1227 483 الموافقات فی اصول الشریعہ جلد1 امام شاطبی ؒ

’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے  والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو  اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ کی کوئی صورت ہی نہیں باقی رہتی۔ یہ کتاب’’ الموقفات فی اصول الشریعۃ ‘‘ امام ابو اسحاق‘ابراہیم بن موسی الشاطبی کی مرتب کردہ ہے اور اس کے مترجم کا نام  مولانا عبد الرحمان کیلانی ہے۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف اور مترجم وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور اصول فقہ
1228 3315 الموسوعۃ القضائیۃ اسلامی عدالتوں کے فیصلوں پر مبنی انسا ئیکلو پیڈیا ریسرچ کمیٹی، فلاح فاؤنڈیشن، لاہور

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے۔ جس سے مظلوم کی نصرت، ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔ اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت بتایا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا: ’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔ جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کےبعد خلفاء راشدین سیاسی قیادت، عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے دور ِخلافت میں دور دراز شہروں میں متعدد قاضی بناکر بھیجے۔ ائمہ محدثین نےنبیﷺ اور صحابہ کرام ﷢کے فیصلہ جات کو کتبِ احادیث میں نقل کیا ہے۔ اور کئی اہل علم نے اس سلسلے میں کتابیں تصنیف کیں ان میں سے اہم کتاب امام ابو عبد اللہ محمدبن فرج المالکی کی نبی کریمﷺ کے فیصلوں پر مشتمل ’’اقضیۃ الرسول ﷺ ‘‘ ہے۔ ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی﷾ نے جامعہ ازہر ،مصر میں اس کتاب کی تحقیق پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ادارہ معارف اسلامی ،لاہور نے اسکا اردو ترجمہ کرواکر شائع کیا۔ چند سال قبل شیخ ڈاکٹرارکی نور محمد نے صحابہ کرام﷢ کے کتب ِحدیث وفقہ اورکتب سیر وتاریخ میں منتشر اور بکھرے ہوئے فیصلہ جات کو ’’اقضیۃ الخلفاء الراشدین‘‘ کے نام سے جمع کرکے جامعہ اسلامیہ، مدینہ منور ہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اشاعت کتب کے عالمی ادارے دارالسلام نے نےاسے دو جلدوں میں شائع کیا ۔اور 1997ء حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ اور جسٹس خلیل الرحمٰن خاں اور پرو فیسر عبد الجبار شاکر ﷫ نےمجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے تحت الموسوعۃ القضائیۃ (اسلامی عدالتوں کے فیصلوں پر مبنی انسائیکلو پیڈیا) کے سلسلے میں کام کا آغازکیاجس میں عہد رسالت سے عصر حاضر تک شرعی عدالتوں کے فیصلہ جات کو جمع کر کےشائع کرنے کا منصوبہ تھا۔ ابھی صرف عربی زبان میں ایک جلد تیار ہوئی تھی جس کو مدنی صاحب شائع کرنے کے لیے کوشاں تھے لیکن اس دوران جسٹس خلیل الرحمن اور پرو فیسر عبد الجبار شاکر ﷫ نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کر واکر فلاح فاؤنڈیشن کی طرف سے شائع کردیا۔ زیرتبصرہ کتاب وہی کتاب ہے۔ اس کتاب کی تیاری میں امام ابو عبد اللہ محمدبن فرج المالکی کتاب ’’اقضیۃ الرسول ‘‘ پیش نظر ر ہی ہے۔ کتاب ہذا میں نبی کریم ﷺ کی طرف سے صادر کردہ 355 فیصلوں کو اطراف حدیث سے جمع کر کے پیش کیا گیا ہے۔ ابتدائی کام کے دوران راقم کوبھی محترم ریاض الحسن نوری﷫ کی نگرانی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ کتاب ہذا جج حضرا ت اور وکلاء کے لیے ایک بہترین کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری عدالتوں کو انگریزی قانون کی بجائے نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ کے نظام قضاء وعدل کے مطابق فیصلے کرنےکی توفیق دے۔ (آمین) ( م۔ا)

فلاح فاؤنڈیشن، لاہور قانون و قضا
1229 4196 الوجیز فی اصول الفقہ عبد الکریم زیدان

وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سے بحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے، اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص: 452) جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نےایک نئی اٹھان لی اوراس پر کئی جہتوں سے کام کاآغاز ہوا: مثلاً اصول کاتقابلی مطالعہ، راجح مرجوح کاتعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنےکے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرناوغیرہ ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پران کی مایۂ کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ سید عبدالکریم زیدا ن کی اصول فقہ کے موضوع پر جامع عربی کتاب کا ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو چارابو اب میں تقسیم کرکے مثالوں کے ساتھ تفصیلی مباحث پیش کی ہیں۔ باب اول :حکم کی مباحث۔ باب دوم: احکام کے دلائل کی بحث میں۔ باب ثالث: احکام کے استنباط کے طریقہ اور قواعد اور ان کے ساتھ ملحق قواعد ترجیح اور ناسخ ومنسوخ۔ باب چہارم: اجتہاد او راس کی شرائط ،مجتہد،تقلید اور اس کے تعریف کے متعلق ہے۔ مصنف نے اس میں ہر مسئلے کے بارے میں بنیادی اوراہم اصول اختصار و جامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اس کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مؤلف نے کسی ایک مکتب فکر کے اصول پیش نہیں کیے اور نہ کسی خاص مکتب فقہ کی تقلید وحمایت کی ہے۔ اختلافی مسائل میں مصنف نے مختلف آراء کا محاکمہ کیا ہے اور آخر میں اپنی رائے پیش کی ہے۔ عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا کام محترم جناب حافظ شعیب مدنی﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) اور مولانا حافظ اسلم شاہدروی﷾ کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس ترجمہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مصنف کتاب کی طرف سے اضافہ کی گئی فصل کا ترجمہ بھی شامل کردیاگیا ہے۔ جبکہ دیگر تراجم میں یہ اضافہ شامل نہیں ہے نیز مترجمین نے چند مقامات پر توضیحی

مکتبہ محمدیہ، لاہور اصول فقہ
1230 1907 الوجیز فی اصول فقہ عبد الکریم زیدان

وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452) جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے   کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ سید عبدالکریم زیدا ن کی اصول فقہ   کے موضوع پر جامع عربی کتاب کا ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو   چارابو اب(باب اول :حکم کی مباحث۔ باب دوم :احکام کے دلائل کی بحث میں۔باب ثالث:احکام کے استنباط کے طریقہ اور قواعد اور ان کے ساتھ ملحق قواعد ترجیح اور ناسخ ومنسوخ۔باب چہارم : اجتہاد ا راس کی شرائط ،مجتہد،تقلید اوراس کےتعریف۔) میں تقسیم کرکے   مثالوں کے ساتھ   تفصیلی مباحث پیش کی ہیں ۔یہ اپنی افادیت او رجامعیت کے پیش نظر   وفاق المدارس سلفیہ او راکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور اصول فقہ
1231 2835 الکتاب المستطاب فی جواب فصل الخطاب حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين، أما بعد فالصراع العلمي والنضال المذهبي بين أهل الحديث والحنفية في القارة الباكندية (باكستان والهند ) أمر معروف و مشهور، و من المسائل المهمة التى كثر حولها الكلام والجدال مسئلة قراءة فاتحة الكتاب في الصلاة خلف الإمام " فوضعوا فيه التأليفات الكبار و سعوا فيما ادعوا من الإثبات والإنكار، ولكن المقلدين قد أكثروا الاستدلال بالرأي والقياس، وظنوا أنه يروج عند كثير من الناس، ثم إذا علموا كساده في سوق الدرايات والروايات، أرادوا أن يلبسوه لباس السنن والآيات، فتكلفوا بل حرفوا. و لم يعرفوا أن هذين العلمين، التكلف فيهما عين الشين وأيضا ليس فرسان هذا الميدان إلا من رزق الفهم في كتاب الله و نال الثريا للإيمان، و هم أهل الحديث الذين ساروا سيرا حثيثا، وأما أولئك فاشتغالهم بعلم الحديث قليل قديما و حديثا فلذا تراهم في كل مسئلة يناظرون فيها أهل الحديث قاصرين، وأهل الحديث عليهم ظاهرين، وكيف يدرك الظالع شأو الضليع، وهل يستوى الخالع والخليع، ومن حمل وزرا فوق طاقته، يهلك أو يسقط من ساعته" و على هذا المنوال ألف شيخ الحنفية العلامة أنور شاه الكشميري كتابه "فصل الخطاب" ودافع عن مذهبه و رد على مخالفه و اشتهر أو شُهِّر عند  بعض الناس بأن كتاب الشيخ المذكور ليس هناك من يستطيع الجواب عليه من أهل الحديث، بل" تحدى به متعصبةُ الحنفية أهلَ الحديث، بل أعلن مؤلفه أن لا يمكن للسلفيين أن يفهموا الكتاب!" حتى وصل الخبر إلى الشيخ الحافظ عبدالله الروبري، فتصدى للرد عليه وألف كتابا ماتعا و سماه "الكتاب المستطاب في جواب فصل الخطاب" فأجاد فيه و أفاد "وقدّم فصلاً في أخطاء الكشميري في العربية نحو الستين غلطاً بعد إسقاط ما يمكن أن يكون من الطابع، وجعل كتاب الكشميري كله على الهامش، لئلا يُقال ترك منه شيئا، فلم يترك جزئية إلا وردّ عليها رداً محكما، وذلك في حياته، وتحدى الحنفية أن يردوا عليه ردًّا علميا، وأعطاهم مهلة أربعين سنة لذلك كما ذكر في الكتاب! وتوفي العلامة الكشميري ولم يرد، وبعد مدة جيء به إلى تلميذه العلامة البنوري ليرد عليه وينتصر لشيخه، ونُقل عنه أنه أبقى الكتاب أياماً عنده، ثم قال: إن الرد عليه يحتاج إلى استيعاب تفهمه أولاً، وقد تعذر عليّ ذلك. فالكتاب دَيْنٌ عليهم إلى الآن. رحم الله الجميع، طُبع الكتاب الطبعة الأولى سنة 1348، والثانية سنة 1396. " ثم لم يتيسر طبعه إلى الآن، ولما كثر السؤال عن هذا الكتاب القيم من الإخوة من العرب والعجم على الشبكات العنكوتية وغيرها ولم يكن هناك مجال لطباعة الكتاب، و كانت نسخ من الكتاب محفوظة في بعض المكتبات العامة والخاصة منها مكتبة "مجلة المحدث" وهي مجلة علمية دعوية ثقافية تصدر شهريا برئاسة الشيخ عبدالرحمن المدني، ابن أخي الشيخ الروبري، تشرف المجلس المعلمي لموقع الكتاب والسنة - وهم أبناء الشيخ المدني و أحفادالشيخ الروبرى – بأمر من فضيلة الشيخ المدني بتصوير هذا الكتاب و رفعه على الشبكة لكي يعم النفع و يستفيد منه القاصي والداني. و تم تصوير الكتاب بمهارة تامة بأرقى أنواع المصورات ، ولكن يعصب قراءة بعض المواضع لكون الكتاب طباعة حجرية كما هو الحال في الكتب القديمة قبل ظهور الطباعة الحديثة. و هذا مما يؤكد على ضرورة إعادة طبع الكتاب مع الخدمة التى تليق بمكانة الكتاب و مصنفه. و إذ نقدم لأهل العلم هذا السفر الجليل نرجو من الله التوفيق والسداد والقبول والإخلاص، وهو المستعان و عليه التكلان. (خ۔ح)

ادارہ محمدیہ لاہور اختلافی مسائل
1232 2885 الکلمۃ الکافیۃ فی قراءۃ سورۃ الفاتحہ قاری محمد اسماعیل اسد حافظ آبادی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ الکلمۃ الکافیۃ فی قراءۃسورۃ الفاتحۃ‘‘ مولانا حافظ قاری محمد اسماعیل اسد حافظ آبادی ﷫ کی کاوش ہے اس میں انہوں نے اختصار کےساتھ کتاب وسنت کی روشنی میں مسئلہ سورۃ فاتحہ خلف الامام کو ٹھوس دلائل کےساتھ پیش کیا ہے۔موصوف نے یہ کتابچہ ایک حنفی مولوی صاحب کے دعووں کے جواب میں تحریر فرمایا تھا جوانہوں نے عدم قر أت کے متعلق کیے تھے ۔ مقلدین کے طرف سے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان اعتراضات وشکوک کے موصوف نے باحسن طریق جوابات دئیے ہیں ۔ اور مقلدین کے دلائل کو کتا ب وسنت ،تعاملِ صحابہ اور اقوال آئمہ کی روشنی میں تارِعنکبوت سے زیادہ کمزو ر ثابت کیا ہے ۔ الغرض یہ رسالہ مختصر ہونے کے باوجود مضمون کےلحاظ سے ایک بہت بڑی اہمیت کاحامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین) (م۔ا)

مجلس التبلیغ سیالکوٹ اختلافی مسائل
1233 125 امام ابو حنیفہ ؒ کی قانون ساز کمیٹی کی حقیقت کرم الدین سلفی

احناف کی طرف سے پیش کئے جانے والے بلند بانگ مگر کھوکھلے دعاوی میں ایک دعوٰی یہ بھی کیا جاتا ہے کہ امام ابو حنیفہ ؒ نے فقہ کی تدوین کیلئے چالیس بڑے بڑے محدثین پر مشتمل ایک مجلس قانون ساز کمیٹی منتخب کی تھی، امام صاحب ان سے مشورہ لیتے تھے، ہر قسم کا مسئلہ زیر بحث آتا تھا ، اگر مجلس کا کسی مسئلہ پر اتفاق ہوتا تو درج کر لیا جاتا اور اگر اختلاف ہوتا تو کئی کئی روز اس پر بحث جاری رہتی اور یہ کام تیس سال تک ہوتا رہا۔ اور اس قصہ سے اصل مقصود چاروں اماموں کو برحق کہنے کے قولی دعوے کے برعکس دوسرے ائمہ کرام کی فقہ پر فقہ حنفی کی برتری ثابت کرناہے۔ حالانکہ قانون ساز کمیٹی کے اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں، ایک افسانے سے زیادہ اس کی کوئی وقعت نہیں۔ اس قصے کے بے اصل ہونے کے تمام دلائل اس کتاب میں درج کر دیے گئے ہیں۔مسلکی عصبیت سے ہٹ کر اس کتاب کا مطالعہ صراط مسقیم کی روشن شاہراہ کی طرف آپ کو ایک قدم آگے بڑھنے میں ضرور مد دے گا، ان شاء اللہ۔
 

مکتبہ ابن کرم فقہ حنفی
1234 4628 امام ابو حنیفہ کی تدوین قانون اسلامی ڈاکٹر محمد حمید اللہ

امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی﷫ بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سے وزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80 ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا، لٰہذا تجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلٰی علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔ آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ اس مقام و مرتبے کے باوجود محدثین کرام نے بیان حق کے لئے آپ پر جرح اور تعدیل بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "امام ابو حنیفہ﷫ کی تدوین قانون  اسلامی" محترم  ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امام ابو حنیفہ﷫ کی قانون اسلامی کی تدوین کے حوالے سے سرانجام دی جانے والی خدمات کا تذکرہ کیا ہے۔ (راسخ)

اردو اکیڈمی سندھ کراچی فقہ حنفی
1235 640 امت مسلمہ کے 765 اجماعی مسائل امام ابوبکر ابن المنذر نیشاپوری

فقہ اسلامی کی نادر کتابیں جو عصر حاضر کی تحقیقی کاوشوں کے نتیجہ میں سامنے آئیں انھی میں امام ابن المنذر نیشاپوری کی کتاب ’الاجماع‘ بھی ہے۔ اجماع کا معنی یہ ہے کہ مسلمان علما شریعت کے کسی حکم پر متفق ہو جائیں اور جب امت کا اجماع کسی شرعی حکم پر ثابت ہو جائے تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ ان کے اجماع سے خروج کرے۔ کیونکہ امت مسلمہ کسی ضلالت کے اوپر جمع نہیں ہو سکتی۔ فقہ اسلامی کی لا متناہی بساط سے صرف اجماعی مسائل کا انتخاب بڑی دیدہ ریزی اور ہمت کا کام ہے۔ امام ابن المنذر نے امت کے اس تقاضہ کو پورا کیا اور اس موضوع پر سب سے پہلی کتاب قلمبند کی۔ زیر نظر کتاب ’امت مسلمہ کے اجماعی مسائل‘ ابن المنذر کی اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جسے ہم اردو قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ ترجمہ میں یکسانیت اور مسائل کے مفہوم کا خاص لحاظ رکھا گیا۔ تحقیقی حوالہ جات سے گریز کرتے ہوئے صرف مفید حواشی کا انتخاب کیا گیا۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کی ذمہ داری ابو القاسم عبدالعظیم نے بخوبی نبھائی ہے۔(ع۔م)

مکتبہ الامام البخاری،کراچی فقہ اسلامی
1236 6359 انتخاب بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد ابن رشد

فقہ مقارن کی  کی کتب میں ’’بدایۃ المجتہد و نہایۃ المقتصد‘‘ ایک معروف کتاب ہے ۔علامہ ابن رشد سب سے پہلے کسی بھی مسئلے پر تمام فقہا کی آراء اور دلائل پیش کرتے ہیں اس کے بعد سبب اختلاف کا تذکرہ کرتے ہیں اور راجح مؤقف کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ اگرچہ بہت سی جگہوں پر انہوں نے صرف دلائل کے ذکر پر اکتفا کیا ہے اور راجح مؤقف کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا ہے۔ مصنف اگرچہ خود مالکی المسلک ہیں لیکن کسی بھی موقع پر جانبدار نظر نہیں آتے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے  اور اور  دنیا کے اکثر  جامعات ومدار س میں داخل نصاب ہے۔اردو داں طبقہ کے لیے ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی نے ا سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ انتخاب بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد‘‘وفاق المدارس سلفیہ  عالمیہ کے نصاب میں شامل بعض ابواب (کتاب  النکاح  والطلاق،کتاب البیوع والاجارات والجعل واالقراض والشرکۃ) کا آسان فہم اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ وانتخاب کا فریضہ جناب محمد احمد صاحب ا نجام دیا ہے ۔(م۔ا)

آزاد بک ڈپو لاہور فقہ اسلامی
1237 680 اندھی تقلید و تعصب میں تحریف کتاب و سنت ابو عدنان محمد منیر قمر

کسی مسئلہ کی تفہیم و توضیح میں اختلاف ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں کہ یہ تو صحابہ کرام ؓ اجمعین کے بہترین زمانہ میں بھی تھا اصل بات یہ ہے کہ جب  قرآن وحدیث کی نصوص سامنے آجائیں تو سرتسلیم ضم کر دینا چاہیے یہی اہل ایمان کا وطیرہ ہے۔لیکن جب حق  کی پیروی مقصود نہ ہو بلکہ محض اپنے فرقے اور گروہ کی بالا دستی ہی فتہائے نگاہ ٹھہرے تو انسان کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھ جاتی ہے اور وہ قرآن و حدیث کو ماننے کے بجائے اپنے مقصد کی خاطر ان میں تحریف و تبدل پر ہی اتر آتا ہے جوکہ انتہائی خطرناک رویہ ہے۔بعض تقلیدی گروہوں میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ آیات  قرآنی اور احادیث کی لفظی ومعنوی تحریف سے بھی نہیں چوکتے گویا بقول اقبال: ’’خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں‘‘زیر نظر کتابچہ میں باحوالہ اس امر کو ثابت کیا گیا ہے کہ بعض افراد  نے قرآن وحدیث میں دانستہ و نادانستہ لفظی یا معنوی تبدیلیاں کی ہیں۔امید ہے کہ ٹھنڈے دل سے اس پر غور وفکر کرکے اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے گی اور محض مناظرانہ پچ میں آکر حق کا انکار نہیں کیا جائے گا۔
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور تقلید و اجتہاد
1238 3849 انسائیکلو پیڈیا اثبات رفع الیدین خالد گھرجاکھی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سےکلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔ نماز کفر و ایمان کے درمیان ایک امتیاز ہے۔ دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز اداکرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ لیکن نماز کی قبولیت کی اول شرط یہ ہےکہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔ آپﷺ نے فرمایا: "تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھو"(الحدیث)۔ نماز پر مواظبت ہر مسلمان مرد عورت پر فرض اور واجب ہے۔ نماز کے مختلف فیہ مسائل میں سے ایک معرکۃ الآراء مسئلہ 'رفع الیدین' بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "انسائیکلو پیڈیا اثبات رفع الیدین" جو کہ فضیلۃ الشیخ مولانا خالد گرجاکھیؒ کی ایک تحقیقی تصنیف ہے۔ جس میں 50 راویان صحابہ، 400 احادیث و آثار سے رفع الیدین کو جواز کو ثابت کیا ہے۔ اور اس کے علاوہ مانعین رفع الیدین کے دلائل کا منصفانہ جائزہ بھی لیا ہے کہ ان کے دلائل کس حد تک حجت بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا کو غریق رحمت کرے اور ان کی تصانیف کو صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین(عمیر)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ اختلافی مسائل
1239 4629 انشورنس ایک شرعی مطالعہ ڈاکٹر مصطفی احمد الزرقاء

اسلام نے بڑے صاف اور واضح انداز میں حلال اور حرام کے مشکل ترین مسائل کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے اس کے لیے کچھ قواعد و ضوابط بھی مقرر فرمائے ہیں جو راہنما اصول کی حیثیت رکھتے ہیں ایک مومن مسلما ن کے لیے ضروری ہے کہ تاحیات پیش آمدہ حوائج و ضروریات کو اسی اصول پر پر کھے تاکہ اس کا معیار زندگی اللہ اور اس کے رسول کریم ﷺ کی منشا کے مطابق بن کر دائمی بشارتوں سے بہر ہ ور ہو سکے۔ سیدنا ابو ہریرہ﷜ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام (بخاری:2059) دور حاضر میں مال حرام کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں، لاٹری، انشورنس، اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"انشورنس ایک شرعی مطالعہ"محترم ڈاکٹر مصطفی احمد الزرقاء کلیۃ الشریعۃ، اردن یونیورسٹی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم الیاس نعمانی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کی روشنی میں انشورنس پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

نا معلوم فقہی مباحث
1240 4467 انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر، نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی، اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔ اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔ لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریمﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا: تم ایسے نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں ہے۔ زیر نظر کتاب "انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر" انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو ثابت کیا ہے، تاکہ تما م مسلمان اپنی نماز یں نبی کریمﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔ کتاب کے شروع میں معروف عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب﷾ کا علمى مقدمہ بھی موجود ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین۔ (راسخ)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ اختلافی مسائل
1241 6361 انوار القدوری شرح اردو مختصر القدوری جلد اول مفتی وسیم احمد قاسمی

مختصر قدوری فقہ حنفیہ میں متفق علیہ متن کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسے متون اربعہ میں شمار کیا جاتا ہےاسے  امام ابوالحسین احمد بن محمدبغدادی قدوری نےتقریبا ایک ہزار سال قبل تصنیف  کیا جس میں 61 کتب 62 ابواب ہیں اور بیسیوں کتابوں سے تقریبا 12 ہزار مسائل کا انتخاب ہے ۔یہ کتاب حنفی مدارس  میں درس نظامی کے نصاب کا حصہ ہے۔اس لیے  علماء نےعربی  واردو زبان میں کئی شروح لکھی ہیں۔مختصر القدور ی کی 3؍جلدوں پر مشتمل  ا یک معروف  اردوشرح ’’ انوار القدوری  شرح مختصر القدوری‘‘  از مفتی وسیم احمد قاسمی  کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا  گیا ہے کہ  تاکہ بوقت ضرورت قارئین اس سے استفادہ کرسکیں کیونکہ یہ بوقت ضرورت سلفی مدارس  کی  لائبریریوں میں بھی دستیاب نہیں ہوتی ۔ مختصر  القدوری کی یہ شرح جامع وجدید شرح ہے جس میں مشکل الفاظ کےمعانی ، کتب فقہ سے ہرمسئلہ کا حوالہ اور ہرباب سے ماقبل ربط ومناسبت کو بیان کیاگیا ہے۔ (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی فقہ حنفی
1242 1542 انٹرنیشنل فقہ اکیڈمی جدہ کے شرعی فیصلے مختلف اہل علم

یہ ایک حقیقت ہےکہ موجودہ دور تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں،معاشی انقلابات اور وسائل و ذرائع کی ایجادات کا ہے۔اس لئے اس عہد میں مسائل بھی زیادہ پیش آتےہیں،چنانچہ ماضی قریب میں مختلف اسلامی ممالک میں اس مقصد کے لئے فقہ اکیڈمیوں کاقیام عمل میں آیا، جدید مسائل کو حل کرنے میں ان کی خدمات بہت ہی عظیم الشان اورقابل تحسین ہیں، اس سلسلہ کی ایک کڑی انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی ( جدہ) بھی ہےجوکہ اسلامی کانفرنس کی تنظیم OIC کے تحت 1983ء میں جدہ میں قائم ہوئی۔اس اکیڈمی کے تحت اب تک مختلف ممالک میں تقریباً 19 سیمینار ہوچکے ہیں ۔ان سیمیناروں میں مجموعی اعتبار سے 133 معاشی ،معاشرتی، طبی اور اجتماعی مسائل پر بحث ہوچکی ہے اور اس کے فیصلے پوری دنیا میں قدر و وقعت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب بھی انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی (جدہ) کے تحت ہونے والا سیمینار زمیں عصر حاضر کے جدید معاشی،طبی،معاشرتی وسیاسی اور سائنسی مسائل کے بارے میں علمائے عالم اسلام کے شرعی فیصلے اور سفارشات پر مشتمل ہے ۔ جسے اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) نے مولانا مفتی محمد فہیم اخترندوی (انچارج علمی امور اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا)سے ترجمہ کروا کر شائع کیا۔ اللہ تعالی اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا کی جہود کو شرف قبولیت بخشے ۔ (آمین (م۔ا)

 

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1243 6806 اہل تقلید کی طرف سے چند سوالات اور اہل حدیث کی طرف سے ان کے جوابات فاروق اصغر صارم

کسی آدمی کی  وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ   ہو،نہ ہی  اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’اہل تقلید کی طرف  سے چند سوالات اور اہل حدیث  کی طرف سے ان کے جوابات ‘‘معروف عالم دین  مولانا فاروق اصغر صارم ﷫ (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ انہوں نے  صوفی محمد عباس رضوی کے مرتب کردہ دوورقی پمفلٹ  بعنوان  ’’ غیر مقلدین وہابیوں سے چند سوالات ‘‘  کے جواب میں مرتب کیا  تھا  اور اس میں  صوفی رضوی   کی رضوی کی طرف سے پیش کیے گے  بارہ  سوالات کے جوابات  اور ان کے  شکوک شبہات کا    ازالہ     پیش کیا ہے  اور کتابچہ ہذا کے آخر میں  مقلدین  احناف سے چند سوالات  بھی کیے ہیں ۔ مرتب  موصو ف  ایک جید عالم  دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ  کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم  تھے  اور محدث  العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف   دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے   مختلف مدارس میں   تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں  بھی تقریبا پانچ سال  تدریسی خدمات انجام دیں  ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے  اور انہیں  جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین  (م۔ا)

ادارہ احیاء التحقیق الاسلامی، گوجرانوالا تقلید و اجتہاد
1244 5821 اہل حدیث اور احناف کے درمیان اختلاف کیوں ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ محمد جونا گڑھی

انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک  مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے  دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر  اختلاف کا معا ملہ  ہے  جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا  رہا  اور  پایا جاتا ہے  یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے  کہ  گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے  اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک  ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے  نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء  واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف  اساسی طورپر دین کی  رو سے  کوئی منکر چیز نہیں ہے  ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔علم الاختلاف سے مراد ان مسائل کا علم  ہے  جن میں اجتہاد جاری ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اہل حدیث  اوراحناف کے درمیان اختلاف کیوں؟ ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ‘‘  خطیب  الہند مولانا محمد جوناگڑھی﷫  کی تصنیف ہے  اس کتاب  میں انہوں نے احناف کےاس دعوے ( فقہ حنفی کی کتابوں  کاایک بھی مسئلہ خلافِ حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز گودا اور عطر ہے ) کو  غلط ثابت کیا ہےاور  اس دعوے کی حقیقت سے مسلمانوں کوآگاہ کرنے کے علاوہ  یہ بتایا ہے کہ  فقہ میں سیکڑوں مسائل احادیث صحیحہ کےصریخ خلاف ہیں (م۔ا)

اہل حدیث اکیڈمی، مؤناتھ بھنجن، یو پی اختلافی مسائل
1245 3663 اہل حدیث اور اہل تقلید حافظ صلاح الدین یوسف

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔  زیرتبصرہ کتا ب’’اہل حدیث اوراہل تقلید‘‘ مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کے رد تقلید کے موضوع اگست 1937ء تافروری 1974ء سولہ اقساط میں ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے ۔ان مضامین کی افادیت اورکئی اہل علم کےاصرار پر 1976ء میں شارح سنن نسائی شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے ان مضامین کو مرتب کروا کر کتابی صورت میں شائع کیا ۔اس مختصر سی کتاب میں مصنف کتاب نے اہل حدیث اور اہل تقلید کے نقطۂ نظر کے مابین فرق کی خوب توضیح کی ہے اور جماعت اہل حدیث اور مسلک اہل حدیث پر بے سروپا الزامات کی حقیقت کو بھی خو ب آشکار ا کیا ہے اور اہل حدیث اور مسلک اہل حدیث پر بعض اعتراضات کا دلائل کے ساتھ تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے ۔ ۔(م۔ا)

ادارہ الاعتصام شیش محل لاہور تقلید و اجتہاد
1246 3939 اہل حدیث کے 10 مسائل (تخریج شدہ ایڈیشن) ابو یحیٰ امام خان نوشہری

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویا مسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو- زیر تبصرہ کتاب ’’ اہل حدیث کے دس مسائل‘‘ مولانا ابو یحیٰ امام خاں نوشہروی ﷫ کی تصنیف ہے۔ مولانا نے اس کتاب میں اہل حدیث کے دس مسائل (نماز ،اذان ، جمعہ ، امام کی شرطیں، روزے ، وضو اور طہارت ، زکوٰۃ، حج ، نکاح اورجنازے کے مسائل) کو کتاب وسنت کی روشنی میں سوال وجواب اور ایک دلچسپ مکالمے کی صورت میں   بیان کیا ہے جس سے ایک تو مسئلہ سمجھنے میں آسانی اور قاری کوکتاب پڑہتے ہو ئے کوئی اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی ۔اور وعظ نصحیت کا یہ ایک مؤثر طریقہ ہے۔ یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی سائٹ پر موجود تھی لیکن اس میں تخریج کا اہتمام نہیں ہے ۔یہ ایڈیشن تخریج شدہ ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا کے درجات بلند فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی اختلافی مسائل
1247 96 اہل حدیث کے امتیازی مسائل سید بدیع الدین شاہ راشدی

مسائل کو سمجھنے کے اعتبار سے ذہنوں کے مختلف ہونے کی وجہ سے ایک ہی بات مختلف انداز میں سمجھ آتی ہے لیکن قابل تسلیم بات وہی ہوتی ہے جس کی تائید قرآن وسنت کر رہے ہوں-اس لیے بنیاد قرآن وسنت ہو تو اس بنیاد پر سمجھے جانے والے مسائل اپنا ایک خاص تعارف رکھتے ہیں-زیر نظر رسالہ میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی نے نے انتہائی سادہ علمی انداز میں  نمازوں کے اوقات کا تعین،نواقض وضو،سینے پر ہاتھ باندھنا،فاتحہ خلف الامام، آمین بالجہر اور رفع الیدین ،جلسہ استراحت  اور تشہد میں بیٹھنے کے طریقے وغیرہ کے حوالے سے مسلک اہل حدیث کا مؤقف واضح کرتے ہوئےثابت کیاہے کہ یہی وہ مسلک ہے جن کاعمل  سنت رسول، آثار صحابہ وتابعن اور اقوال آئمہ کے عین مطابق ہے-
 

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ اختلافی مسائل
1248 3938 اہلحدیث کے امتیازی مسائل حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے۔ مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائے اور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنے والا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل و نہار، شب و روز، محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کےامتیاز ی مسائل‘‘ محدث العصر شیخ الحدیث و التفسیر حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی﷫ کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک حنفی مولوی اشرف علی تھانوی کے تحریر کردہ رسالہ ’’ الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد‘‘ میں ذکر کردہ پندرہ مسائل پر دلائل صحیحہ کی روشنی میں بحث کی ہے۔ یہ رسالہ مسلک اہل حدیث کی پوری دستاویز ہے جس کے اندر دو باتیں ہیں ایک تو مذہب اہل حدیث کے مسائل دوسرا مخالفین کے جوابات۔یہ رسالہ پہلی مرتبہ 1925ء میں طبع ہوا تھا۔ موجودہ ایڈیشن 1972ء کاطبع شدہ اس میں محدث روپڑی کا مختصر تعارف بھی شامل اشاعت ہے۔ (م۔ا)

جامعہ کمالیہ راجووال اختلافی مسائل
1249 626 ایک غیرمقلد کی توبہ توبہ توبہ عبد الہادی عبد الخالق مدنی

دین اسلام میں کسی بھی مسئلہ پر  کتاب وسنت کی راہنمائی معلوم نہ ہونے پر اہل علم کی طرف رجوع کا اصول بیان کیا گیا ہے اور تقلید کے بجائے تحقیق کا رجحان پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن کچھ عرصہ قبل ایک کتاب ’ایک غیر مقلد کی توبہ‘ کے نام سے  منظر عام پر آئی جس میں تقلیدی روش ترک کرنے والوں پر بہت سے بے جا اعتراضات کا سلسلہ دراز کیا گیا۔ ان اعتراضات کی حیثیت کیا ہے زیر نظر رسالہ میں ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے ۔ فاضل مؤلف نے مقلدین پر کی جانے والی تمام دشنام طرازیوں کا علمی انداز میں جواب دیتے ہوئے کتاب وسنت کی واضح ہدایت اور صحابہ و سلف کے روشن طریقے کی جانب راہنمائی کی ہے۔
 

دار القرآن والسنہ لاہور تقلید و اجتہاد
1250 1019 بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد ابن رشد

فقہ کی کتب میں ’بدایۃ المجتہد و نہایۃ المقتصد‘ کو جو مقام حاصل ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسے علمی دنیا کی نہایت وقیع کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دنیا کے اکثر مدارس میں یہ کتاب نصاب کا حصہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ علامہ ابن رشد کا انداز بیان ہے۔ موصوف سب سے پہلے کسی بھی مسئلے پر تمام فقہا کی آراء اور دلائل پیش کرتے ہیں اس کے بعد سبب اختلاف کا تذکرہ کرتے ہیں اور راجح مؤقف کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ اگرچہ بہت سی جگہوں پر انھوں نے صرف دلائل کے ذکر پر اکتفا کیا ہے اور راجح مؤقف کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا ہے۔ مصنف اگرچہ خود مالکی المسلک ہیں لیکن کسی بھی موقع پر جانبدار نظر نہیں آتے۔ اس مایہ ناز کتاب کا اردو قالب آپ کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ اس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ لیکن پھر بھی بعض جگہوں پر جملے بے ربط سے محسوس ہوتے ہیں۔ یہ کتاب ہر خاص و عام کے لیے لائق مطالعہ ہے۔ یقیناً اس سےدوسرے مسالک کے بارے میں منافرت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ (ع۔م)
 

دار التذکیر فقہ اسلامی
1251 737 برصغیر میں علم فقہ محمد اسحاق بھٹی

زیر نظر کتاب معروف مؤرخ وسوانح نگار جناب محمد اسحق بھٹی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں برصغیر پاک وہند میں علم فقہ کی نشرواشاعت اور اس سے متعلقہ اہم کتب کا تعارف کرایا گیاہے۔ابتدا میں علم فقہ کے معنی ومفہوم پر روشنی ڈالی گئی ہے،پھر ماخذ فقہ،اجتہاد اور استنباط مسائل میں اختلاف پر بحث کی ہے۔اصحاب فتوی صحابہ وتابعین اور مختلف علاقوں میں مراکز فقہ کی بھی نشاندہی کی ہے اس کے بعد ائمہ اربعہ کے مناہج فقہ کا تذکرہ ہے بعدازاں بر صغیر میں فقہ کی آمد کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے اور پھر گیارہ فقہی کتابوں کا تعارف کرایا ہے ۔ان میں الفتاوی الغیاثیہ،فتاوی امینیہ ،فتاوی بابری اور فتاوی عالمگیری اہم ہیں۔یہاں اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ اس سے ان کتابوں کا تعارف ہی مقصود ہے۔ان کے مندرجات کی توثیق یا مباحث کی تائید پیش نظر نہیں،اس لیے کہ اصل حجت کتاب وسنت ہیں ۔تمام مسائل انہی کی روشنی میں قبول کرنے چاہییں،جبکہ ان کتابوں کے مندرجات زیادہ تر مخصوص مکاتب فقہ کی تقلید پر مبنی ہیں۔اس نکتے کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔(ط۔ا)
 

کتاب سرائے لاہور فقہ اسلامی
1252 3981 برصغیر ہند میں علوم فقہ اسلامی کا ارتقاء ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی

اسلامی علوم میں فقہ اسلامی کوخصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ فقہ کاتعلق ایک طرف کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ ﷺ سے جو جو تمام احکام شرعیہ کاماخذ ہیں۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روزگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ہندوستان میں جب اسلامی علوم کی کرنیں طلوع ہونے لگیں تو شروع میں علم حدیث پرزیادہ توجہ دی گئی خاص کر سندھ اور گجرات کے علاقہ میں لیکن اس کے بعد اہل فقہ اہل علم کی توجہ کا مرکز بن گیا اور فتاوی تاتارخانیہ، فتاوی ہندیہ ، قضا کے موضوع پر صنوان القضاءاوراصول فقہ میں مسلم الثبوت اور اس کی شرح فواتح الرحموت، نورالانوار جیسی اہم تالیفات منظر عام آئیں جس میں بعض کو فقہ اسلامی کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاسکتا ہے ۔بر صغیر کے علماء میں فقہ سے تعلق رکھنے والی شخصیتوں کی کثرت کاجناب محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی کتاب ’فقہاء ہند‘ کی کئی جلدوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’برصغیر ہند میں علوم فقہ اسلامی کاارتقاء‘‘ ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی کی تصنیف ہے جوکہ دار اصل انگریزی زبان میں ایم فل کا مقالہ ہے جسے خود مصنف نے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ یہ کتاب ایک مقدمہ اور چھ ابواب پر مشتمل ہے فاضل مصنف نے فقہ اسلامی کی حقیقت اوراس کے ارتقاء پر طائرانہ نظر ڈالتے ہوئے اپنی اس کاوش کا تعارف کرایا ہے باب اول میں برصغیر میں فقہ اسلامی کے ارتقاء پر گفتگو کرتے ہوئے 1857ء سے قبل کی فقہی خدمات کا سرسری جائزہ لیاکیا ہے۔ نیز 1857ء کےبعد اس میدان میں ہونے والی غیر معمولی علمی ترقی کی طرف اجمالی طور اشارہ کیا ہے۔دوسرے باب میں عربی ، فارسی اورانگریزی زبان کے فقہی لٹریچر کے اردوترجمہ کا ذکرکیاہے۔تیسرے باب میں اردو میں تالیف شدہ کتب فقہ کی فہرست پیش کی ہے۔چوتھے باب میں ہندوستان کے فقہی مدارس و مکاتب پر روشنی ڈالی گئی ہےاس میں ان درسگاہوں کا بھی ذکر ہے جن کی فقہ اسلامی پر خصوصی توجہ رہی ہے اس باب میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی خدمات کوخاص طور پر خرج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ نیز ان اداروں کابھی ذکر کیا ہے جو مسائل کواجتماعی غور وفکر کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔پانچویں باب میں چند اہم فقہی کتابوں کا تعارف اور چھٹےباب میں پاکستان کی سرکاری جامعات اور بعض حکومتی اور پرائیوٹ اداروں کی خدمات کا تعارف ہےبحیثیت مجموعی یہ کتاب برصغیر ہندو پاک کی فقہی خدمات پر ایک عمدہ کاوش ہے ۔(م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی تاریخ و تدوین اصول فقہ
1253 2586 تاریخ التقلید حکیم محمد اشرف سندھو

اہل اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلام ایک کامل دین ہے ۔ ہر مسلمان شہادتین کے اقرار کے ساتھ حصراً دو چیزوں کا مکلف بن جاتا ہے یعنی کتاب و سنت۔ قیامت تک کے لئے دنیا کی کوئی طاقت ان دو چیزوں میں تفریق پیدا نہیں کرسکتی ۔ یہ کامیابی کی سب سے قوی اساس اور نجات کا مرکزی سبب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ عنہم اجمعین کے قلوب و اذہان میں اس کی اہمیت اور محبت کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی ، چنانچہ انہوں نے اسی پر عمل کرکے ؓ عنہم کا لقب حاصل کیا۔ اسی لئے کتاب و سنت کا وہی مفہوم معتبر ہے جو اجماع و سلف صالحین سے ثابت ہے ، خیر القرون کے مسلمانوں نے بھی اسی کو اپنا کر  عالمِ کفر پر غلبہ پایا اور باطل ان کے سامنے سر نگوں تھا۔اس کے برعکس ایک حساس اور گھمبیر مسئلہ تقلید شخصی کا ہے ، جس کا آغاز قرونِ ثلاثہ کے بعد ہوا۔ یہ ایک ایسا ناسور ہے جس سے ہر دور میں مسلمان تشتت و افتراق کا شکار ہوئے ہیں۔ اس نے اسلام کے مصفیٰ آئینہ کو دھندلا دیا۔ تقلید راہِ حق میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور مقلد کو تارکِ سنت بناتی ہے ۔ تقلید وحی کی ضد ، توحید کے منافی اور چوتھی صدی کی بدعت ہے۔اللہ تمام مسلمانوں کو اس سے محفوظ فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب "تاریخ التقلید" محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ پر بناء رکھتے ہوئے  تقلید کی تاریخ کو مرتب فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور تقلید و اجتہاد
1254 2597 تاریخ فقہ اسلامی (محمد الخضری ) علامہ محمد خضری

فقہ اسلامی کی اجمالی تاریخ اگرچہ عربی تاریخوں مثلا مقدمہ ابن خلدون اور کشف الظنون وغیرہ میں مذکور ہے،لیکن اس زمانے میں جو جدید فقہی ضروریات پیدا ہو گئی ہیں،ان کے لئے یہ اجمالی حالات واشارات بالکل ناکافی ہیں۔موجودہ حالات میں بہت سے معاملات کی نئی نئی صورتیں پیدا ہو گئی ہیں، اور ان معاملات کی بناء پر ایک جدید فقہ کو مرتب کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔اور یہ سوال پیدا ہو رہا تھا کہ آیا فقہ اسلامی ایک جامد چیز ہے ؟یا ہر زمانے کی ضروریات وحالات کے مطابق اس میں تغیر وتبدل ہوتا رہا ہے۔؟اس سوال کو حل کرنے کی سب سے پہلی ضرورت یہ تھی کہ فقہ اسلامی کے مختلف ادوار کی مفصل تاریخ مرتب کی جائے،اور ہر دور تغیرات،انقلابات،خصوصیات اور امتیازات نہایت تفصیل سے دکھائے جائیں اور ان کے علل واسباب کی تشریح کی جائے ۔ زیر تبصرہ کتاب "تاریخ فقہ اسلامی" عالم اسلام کے معروف عالم دین اور مجتہد علامہ محمد الخضری کی عربی تصنیف "تاریخ التشریع الاسلامی" کا اردو ترجمہ ہے۔جس پر مترجم کا نام موجود نہیں ہے۔مولف موصوف نے فقہ اسلامی کی تاریخ  کو چھ ادوار پر تقسیم کیا ہے ،جن میں سے پہلا فقہ بعھد نبی  کریمﷺ،دوسرا فقہ بعھد کبار صحابہ کرام یا خلفائے راشدین،تیسرا  فقہ بعھد صغار صحابہ کرام وتابعین ،چوتھا فقہ کا وہ زمانہ جس میں اس نے باقاعدہ ایک مستقل علم کی حیثیت اختیار کر لی،پانچواں فقہ کا وہ دور جس میں ائمہ کے مسائل کی تحقیق کے لئے جدل کی گرم بازاری ہوئی اور چھٹا دور بزمانہ تقلید سے شروع ہو کر آج تک کے زمانے پر مشتمل ہے۔فقہ اسلامی کی تاریخ پر یہ ایک منفرد اور شاندار کتاب ہے ،فقہ کے فن سے تعلق رکھنے والے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف ومترجم  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

اسلامی اکادمی،لاہور تاریخ و تدوین اصول فقہ
1255 864 تبدیلی حالات سے شرعی احکام کی تبدیلی کے تصورات ۔مقالہ ایم فل حافظ طاہر اسلام عسکری

فی زمانہ نفاذ شریعت کی کوششوں کے ذیل میں یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آ رہا ہے کہ جن مسائل سے متعلق قرآن و حدیث میں واضح نصوص موجود ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان پر عمل میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں تو کیا ان کو بعینہ تسلیم کر لیا جائے یا حالات کے مطابق ان میں ترمیم و اضافہ ممکن ہے؟ اس وقت آپ کے سامنے حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب کامل محنت اور جانفشانی کے ساتھ لکھا جانے والا ایم۔فل کا مقالہ ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر اسی سوال کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیاہے۔ اس سلسلہ میں انھوں نے تعلیم یافتہ مسلمانوں کے تین طبقات کا تذکرہ کیاہے۔ پہلا طبقہ وہ ہے جو قرآن و حدیث کے منصوص احکام کو غیر متبدل مانتے ہیں۔ دوسری طبقہ جدت پسندوں کا ہے جن کے مطابق سیاست، معیشت اور معاشرت سے متعلقہ اسلامی حدود وضوابط کو عصری تقاضوں کے پیش نظر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں تیسرا طبقہ ان علما کا ہے جو عقائد و عبادات میں تو کسی تبدیلی کے قائل نہیں ہیں لیکن حالات کے تحت معاملات سے متعلقہ احکام میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں۔ محترم حافظ صاحب نے اس قسم کے تمام خیالات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اجتہاد کا درست تصور اور اس کا دائرہ کار واضح کیا ہے۔ علاوہ ازیں نصوص شریعت کی تبدیلی کے حق میں جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں اسلامی اصول تحقیق کی روشنی میں ان کاتحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ حافظ صاحب نے تبدیلی حالات سے متعلق عرب علما کے نقطہ نظر کا بھی تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔ (ع۔م)
 

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب فقہی مباحث
1256 6294 تحفہ اہلحدیث المعروف انکشاف جدید در تحقیق تقلید ابو تراب محمد حسین

کسی آدمی کی  وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ   ہو،نہ ہی  اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر  کتاب’’تحفۂ اہل حدیث  المعروف انشکاف جدید در تحقیق تقلید‘‘  مولانا  ابوتراب محمد حسین ہزاروی  کی تصنیف ہےاس کتاب میں فاضل مصنف نے  اس بات کو واضح کیا ہے کہ مسلمان جب سے تقلید شخصی کے پھندہ میں پھنس کر رائے وقیاس کا شکار ہوئے  اسی وقت سے اسلام میں ضعف اور کمزوری کے آثار نمایاں ہوئے ۔ کیونکہ اسلام کی ساری قوت جو قرآن و حدیث کی اشاعت اور توحید وسنت  کی تبلیغ پر صرف ہونی چاہیے تھی کتب فقہ میں بٹ کر رہ گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین (م۔ا)

حمیدیہ بک ایجنسی سوہدرہ گوجرانوالہ تقلید و اجتہاد
1257 4294 تحقیق الکلام فی وجوب القراءۃ الخلف الامام ( کامل ) عبد الرحمن مبارکپوری

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ تحقیق الکلام فی وجوب القراءۃ الخلف الامام ‘‘ شارح ترمذی محدث العصر علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری ﷫ کی تصنیف لطیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کی فرضیت کا تفصیلی اور محققانہ اثبات پیش کیا ہے اورمانعین قراءت خلف الامام کے رسائل ومباحث خصوصاً آثار السنن کے ابوابِ قراءت کا مدلل اور شافی جواب دیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ دار الفرقان لاہور اختلافی مسائل
1258 4741 تحقیق مناط کی تطبیق میں کوتاہی کے نتائج ڈاکٹر ہانی احمد عبد الشکور

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔منجملہ اصول فقہ میں سے ایک مناط(علت) کی تحقیق اور تطبیق بھی ہے۔اگر مناط کی تطبیق میں کوتاہی واقع ہو جائے تو نتائج کہیں کے کہیں کا پہنچتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم ڈاکٹر ہانی احمد عبد الشکور کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم شعبہ حسنین ندوی صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف اور مترجم  کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین  (راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1259 3163 تذکیر الثقلین برد تقبیل الابہامین محمد رفیق خاں پسرور

نبی کریم  دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے  بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج  بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی  ہے۔اور اس امر کی  بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ  مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک بدعت نبی کریم ﷺ کا نام مبارک آنے پر انگوٹھوں کو چومنا ہے جس  کا اسلام ،شریعت ،نبی کریم ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ نبی کریم کی وفات کے بعد گھڑی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب " تذکیر الثقلین برد تقبیل الابہامین"محترم مولانا محمد رفیق خاں صاحب خطیب جامع مسجد اہلحدیث پسرور صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور ایک سو علماء کرام کی تحریرات اور تصدیقات کی روشنی میں ہر جگہ نبی کریم ﷺ کو پکارنے، انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگانے،کفن پر لکھنے اور قبر پر بوسہ دینے سمیت معاشرے میں پھیلی متعددبدعات کا مستند اور مدلل رد کیا ہےاور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ بدعات کو چھوڑ کر نبی کریم ﷺ کی  سنت کی اتباع کریں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اہل حدیث پسرور سیالکوٹ فقہی مباحث
1260 4632 ترقی کا اسلامی تصور مقاصد شریعت کی روشنی میں محمد عمر چھاپرا

سلام کا راستہ اعتدال اور میانہ روی کا راستہ ہے۔ وہ انسان کا مادی و عقلی ارتقاء بھی چاہتا ہے۔ اخلاقی بلندی بھی چاہتا ہے اور روحانی پاکیزگی بھی۔ موجودہ زمانے کے نظریات نے انسان کو سمجھنے میں ایک بنیادی غلطی کی ہے۔ وہ انسان کو صرف ایک مادی اور عقلی وجود سمجھتا ہے۔ بندر کے بچے سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ بندر کا صرف مادی وجود ہوگا۔ ڈارون کا بندر صرف مادی وجود ہی تو رکھ سکتا ہے۔ اس کم خیالی، کم نگاہی اور مشاہدے کی کمی کو کیا کہیے گا۔کیا آپ سکونِ قلب نہیں چاہتے؟ کیا آپ اپنے آس پاس امن کی پاسداری اور قانون کی بالا دستی نہیں چاہتے؟ کیا آپ اپنے ماں باپ سے محبت نہیں کرتے؟ کیا اپنی بہنوں کا احترام نہیں کرتے؟ کیا اپنے چھوٹوں کی بھلائی نہیں چاہتے؟ کیا آپ کا دل انسانوں کی مجبوریوں، اور مریضوں کی کراہوں پر نہیں تڑپتا؟ کیا اچھے اور نیک خیالات آنے پر آپ خوش نہیں ہوتے؟جی ہاں آپ ایک اخلاقی وجود ہیں، اور آپ کی روح نیکیوں سے خوش اور بالیدہ ہوتی ہے۔ اسلام نے جتنا زور انسان کے مادی اور عقلی وجود پر دیا ہے اتنا ہی زور یا اس سے زیادہ اخلاقی و روحانی وجود پر دیا ہے۔ اسی لئے اسلام ایک ہمہ جہت، ہمہ پہلو Development کا تصور رکھتا ہے۔ زیر تبصر ہ کتاب "ترقی کا اسلامی تصور، مقاصد شریعت کی روشنی میں" محترم محمد عمر چھاپرہ اسلامی ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، جدہ، سعودی عرب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مقاصد شریعت کی روشنی میں ترقی کے اسلامی تصور کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول و منطور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1261 6441 تسہیل حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی مشہور و معروف تالیف ہے جس میں آپ نے نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات اوراقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔ اس کتاب میں تطبیقی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ نیزاس کتاب میں شاہ ولی اللہ نے اسلامی عقائد اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کی ہے اور دلیلیں دے کر اسلامی احکام اور عقائد کی صداقت ثابت کی ہے۔اصل کتاب چونکہ عربی میں ہے کئی اہل علم نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہےاروواس کی شرح ،تسہیل وتخلیص کا کام بھی کیا ہے ۔حجۃ البالغہ کی یہ تسہیل ایم ڈی چوہدری  نےکی  ہے۔(م۔ا)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور فقہ اسلامی
1262 4044 تغیر پذیر حالات میں تفقہ کے تقاضے اور ہم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

احکام شریعت کے فہم صحیح کو تفقہ کہتے ہیں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین کی فہم صحیح عطا فرماتے ہیں۔دین کے فہم صحیح کے لئے ضروری ہے کہ فقیہ کا ایک طرف خالق کائنات سے  اس کا رشتہ استوار ہو، دوسری طرف وہ خلق اللہ کی ضرورتوں اور مصلحتوں سے آگاہ ہو۔وہ کتاب وسنت کا غواص بھی ہو اور اپنے عہد کے تقاضوں سے باخبر اور سماج کا نباض بھی ہو۔ دنیا میں ہمیشہ تغیرات اور تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔کبھی کوئی ایسا دور نہیں گزرا کہ اس عالم میں جمود طاری ہو گیا ہو۔انسان کی ساری تاریخ انقلاب اور تغیرات سے بھری پڑی ہے۔لیکن موجودہ صدی میں تغیرات اور تبدیلیوں کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔ان تغیرات وتبدیلیوں نے امت مسلمہ کو ایک چیلنج سے دوچار  کر دیا ہے۔ایسا چیلنج جس کا تعلق براہ راست فقہ اسلامی کے احیاء اور تدوین نو سے ہے۔اس چیلنج سے عہدہ برا ہونے کے لئے جہاں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید تمدنی مسائل کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں اجتہاد کے ذریعے تلاش کیا جائے وہیں جدید اسلوب کے مطابق فقہی کتب کی تدوین واشاعت کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے متعدد ادارے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تغیر پذیر حالات میں تفقہ کے تقاضے اور ہم "عالم عرب کے معروف عالم دین محترم  داکٹر یوسف القرضاوی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  تغیر پذیر حالات میں تفقہ کے تقاضوں کو بیان فرما یا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1263 6580 تفصیلی فہرست مضامین اردو رحمۃ اللہ الواسعہ شرح حجۃ اللہ البالغہ سعید احمد پالن پوری

حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی مشہور و معروف تالیف ہے جس میں آپ نے نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام ِشرع کی حکمتوں اورمصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات اوراقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔ اس کتاب میں تطبیقی انداز اختیار کیا گیا ہے۔نیزاس کتاب میں شاہ ولی اللہ نے اسلامی عقائد اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کی ہے اور دلیلیں دے کر اسلامی احکام اور عقائد کی صداقت ثابت کی ہے۔اصل کتاب چونکہ عربی میں ہے کئی اہل علم نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہےاوراس کی شرح ،تسہیل وتخلیص کا کام بھی کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب حجۃ اللہ البالغہ کی پانچ جلدوں پر مشتمل ضخیم شرح رحمۃ اللہ الواسعۃ از مولانا سعید احمد پالن پوری کی پانچوں جلدوں کی تفصیلی فہارس پر مشتمل ہے۔اس تفصیلی فہرست کی مدد سے رحمۃ اللہ الواسعۃ کی پانچوں جلدوں سے آسانی سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ حجاز دیوبند فقہ اسلامی
1264 2354 تفہیم اصول الشاشی ابو نعمان بشیر احمد

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ اصول شاشى احناف كى اصول فقہ پر لکھی گئی مشہور كتابوں ميں سے ایک ہے اور اس كے مؤلف ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى (344ھ )ہيں۔يہ امام ابو الحسن كرخى كے شاگرد ہيں، ان كى تعريف كرتے ہوئے كہتے ہيں: ابو على سے زيادہ حافظ ہمارے پاس كوئى نہيں آيا، شاشى بغداد ميں رہے اور وہيں تعليم حاصل كى۔چونکہ علماء احناف کے ہاں یہ کتاب اصول فقہ کے میدان میں ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے ،چنانچہ انہوں نے اس کی متعدد شروحات بھی لکھی ہیں۔ جن میں سے "شرح مولى محمد بن الحسن الخوارزمى متوفى (781 ھ)،حصول الحواشى على اصول الشاشى از حسن ابو الحسن بن محمد السنبھلى الہندى ،عمدۃ الحواشى از مولى محمد فيض الحسن گنگوہى،تسھيل اصول الشاشى از شيخ محمد انور بدخشانى قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تفہیم اصول الشاشی "بھی اصول شاشی کا اردو ترجمہ اور حاشیہ ہےجو مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ کے استاذ فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد صاحب کی کاوش ہے۔مولف نے اس کتاب میں ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے پوری اصول شاشی کو سوال و جواب کی شکل میں مرتب کر دیا ہے اور بعض اہم مواقع پر حاشیے میں راجح مسلک کی وضاحت بھی کر دی ہے۔ راقم جامعہ لاہور الاسلامیہ میں اصول شاشی کے مادہ کی تدریس کے دوران اس کتاب سے بھی استفادہ کرتا رہا ہے۔اصول فقہ کے طلباء اور اساتذہ کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصول فقہ
1265 3062 تفہیم الفقہ ڈاکٹر سید تنویر بخاری

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " تفہیم الفقہ" ایم اے اسلامیات کے طلباء کے لئے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے۔جومحترم تنویر بخاری صاحب، پروفیسر عین الحق صاحب اور پروفیسر واحد بخش سعیدی صاحب کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب کے دو حصے ہیں۔جن میں سے پہلے حصے میں اصول شاشی جبکہ دوسرے حصے میں امام ابن رشد کی بدایۃ المجتہد کے بعض متعین ابواب کا ترجمہ پیش کیا گیاہے۔ ایم اے کے نصاب  میں شامل ہونے کی وجہ سے اس کتاب کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔تاکہ یونیورسٹیز اور کالجز کے طلباء  اس سے استفادہ کر سکیں۔(راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور نصابی کتب
1266 130 تقليد کے خوفناک نتائج پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

کتاب کے نام سے اس کی اہمیت عیاں ہے۔ اس لاجواب اور بے نظیر کتاب میں مختلف مکاتب فکر (دیوبندی، بریلوی اور عثمانی توحیدی) کے معترضین کے دلائل کا مکمل و مدلل جائزہ لیا گیا ہے۔ نیز ان مضامین کے لکھنے کے بعد جو جو اعتراضات ان فرقوں کی جانب سے موصول ہوئے ان سب کا جواب بھی اسی کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جس سے اس کی اہمیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ مردوں کے سننے یا نہ سننے کا مسئلہ مشہور و معروف ہے، اسی طرح عذاب قبر جس کا انکار کیپٹن عثمانی صاحب (توحیدی گروپ کے بانی) نے کیا، ان کے دلائل کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔ نیز ان کے شاگرد کی طرف سے اس مضمون کے جواب کا جواب الجواب بھی لکھا گیا ہے۔ بریلوی علماء کی معنوی تحریفات کو بھی سماع موتٰی بھی خوب واضح کیا گیا ہے اورکتاب و سنت کے شافی دلائل سے اس مسئلہ کے ایک ایک پہلو کو اعتراضات کی گرد و غبار سے پاک کر کے نکھار دیا گیا ہے۔ انتظامیہ یہ کتاب اپنے قارئین و ناظرین کو تجویز کرتی ہے اور اس کی ہارڈ کاپی خرید کر دوسروں تک پہنچانے کی دعوت دیتی ہے

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تقلید و اجتہاد
1267 6545 تقلید آئمہ اربعہ کی نظر میں ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظرکتاب’’تقلید ائمہ اربعہ کی نظر میں ‘‘ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی(رئیس انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) اور حافظ حامد محمود الخضری (نگران انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) حفظہما اللہ کی مشترکہ تصنیف ہے کی تصنیف ہے۔فاضل مصنفین نےاس کتاب میں سنت رسولﷺ کی عظمت واہمیت اورتقلید کی مذمت جیسے اہم موضوع انتہائی موثر طریقے سے ذکرکیے ہیں ۔کتاب وسنت کے دلائل اور اقوال ائمہ کی روشنی میں تقلید کی شناعت وقباحت اور نقصانات کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ تمسک بالسنہ کی ضرورت واہمیت کو بھی واضح کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے اور مولانا ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، حافظ حامد محمود الخضری کی تحقیق وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تقلید و اجتہاد
1268 4091 تقلید اور علمائے دیو بند حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور اہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرےفروغ حاصل ہوا  ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے  اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب " تقلید اور علماء دیو بند "رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا رشید احمد گنگوہی ﷫، مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ﷫، مولانا محمود الحسن﷫، مولانا مرتضی حسن ﷫وغیرہ علماء  دیو بند کی تحریرات(جو انہوں نے اثبات تقلید میں مختلف پیرایہ میں لکھی ہیں)کے محققانہ ومنصفانہ جوابات دئیے ہیں۔ مولف موصوف ﷫ اس کتاب کے ذریعے لوگوں کو تقلید شخصی کے بدترین  نتائج سے آگاہ  کرنے کے  ساتھ ساتھ  انہیں کتاب وسنت کی طرف  رجوع کرنے  کی  ترغیب دلائی ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور تقلید و اجتہاد
1269 4579 تقلید کا حکم کتاب و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر وصی اللہ محمد عباس

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’تقلید کاحکم کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ مفتی ومدرس حرم مکی ڈاکٹر وصی اللہ بن محمدعباس (پروفیسر ام القریٰ یونیورسٹی،مکۃ المکرمۃ) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب مقدمہ تمہید اور تیرا (13) فصول پر مشتمل ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں کتاب وسنت ،آثار صحابہ اور اقوال سلف سےاستدلال کا التزام کیا ہے ۔ تقلید کی مذمت اور اتباع سنت کی فضیلت پر یہ بڑی عمدہ کتاب ۔ محترم جناب حافظ حامد محمود الخضری ﷾ کی اس کتاب کی تخریج اورپروف ریڈنگ سے کتاب کی افادیت مزید دوچند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور تقلید و اجتہاد
1270 131 تقلید کی حقیقت محمود الحسن الجمیری

یہ کتاب تقلید کی حقیقت کے بارے میں لکھی گئی ہے وہ تقلید جس میں عرصہ دراز سے لوگ تقلید میں غوطے لگا رہے ہیں اور یہ ایک ایسے شخص کے  علمي جواهر هي، جو خود  پہلے تقلید کی حقیقت کو ثابت کرتا تھا اب وہ اہلحدیث ہوا ہے اور اس کی وجہ تقلید نہیں بلکہ تحقیق ہے جس کا ہر مسلمان کو پابند کیا گیا ہے کہ جب بھی کوئی بات آئے تو اس کی تحقیق کر لینی چاہیے- دوسری اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ  اس میں تقلید کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں کیا گیا ہے اس میں ابطالِ تقلید کے لیے اقوال صحابہ , آئمہ سلف کا مذہب , میر محمد کا غالیانہ استنباط , تقلید علمائے احناف کے نزدیک , ابطال تقلید کے لیے علمائے احناف کے اقوال , اتباع سنت اور تقلید میں فرق کرنے والی کتاب ہے-اس میں انہوں نے مختلف علماء کے باطل استدلالات کی وضاحت کرتے ہوئے احناف کے مختلف مسائل میں اختلافات کو بھی پیش کرتے ہوئے  قرآن وسنت کی روشنی میں ان کو وضاحت کی ہے-
 

بیت الحمد،کراچی تقلید و اجتہاد
1271 1958 تقلید کی شرعی حیثیت اشکالات اور شبہات کا ازالہ جلال الدین قاسمی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں۔ زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تقلیدکی شرعی حیثیت ‘‘مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی تقلیدکے حوالے سے قرآن وحدیث، آثار صحابہ وتصریحات ائمہ عظام واقوال علماء کرام کی روشنی میں اہم کتاب ہے جس میں انہوں نے لوگوں کو تقلیدِ شخصی کے بدترین نتائج سے اگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ   انہیں کتاب وسنت کی طرف رجوع کی ترغیب دلائی ہے۔ فاضل مصنف دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی اور سنسکرت کےعلاوہ اور بھی زبانوں میں آپ کو مکمل دسترس حاصل ہے ۔انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔فنِ خطابت پر جو قدرتی ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے۔ نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل تحسین خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اور اللہ ورسول کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین) مصنف موصوف نے اس قبل ’’رد تقلید ‘‘کے عنوان سے انڈیا میں ایک رسالہ شائع کیا تھا جو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجو د ہے۔ زیر نظر کتابچہ بھی اگر چہ تقلیدکے رد کے سلسلے میں ہے اور تقریبا سابقہ کتابچہ کے مواد پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کو پاکستان میں تخریج وتخریج کےساتھ شائع کیا گیا ہے۔ اس تحقیقی کام سےکتاب کی افادیت اور استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس لیے اس کو ویب سائٹ پر اپڈ یٹ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف اور جملہ معانین کے اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) م ۔ا

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور تقلید و اجتہاد
1272 1897 تقلید کیا ہے بشیر الرحمٰن صدیقی

کسی آدمی کی  وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ   ہو،نہ ہی  اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور ہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ  دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند  دہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے  فروغ حاصل ہوا  ہے ۔  امت کا  درد رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں ۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔زیر کتاب’’تقلید کیاہے ؟  تقلید کے موضو ع پر  مولانا چراغ دین  (اہل حدیث) اور  مولانا  قاضی شمس الدین  (دیوبندی ) مابین   تحریری مناظرہ کی  روداد ہے   جس  مولانا بشیر الرحمٰن صدیقی نے مرتب  کرکیا  اور  ادارہ ندوۃ المحدثین  گوجرانوالہ  نے   افادہ عام کے لیے شائع کیاہے ۔(م۔ا)

 

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ تقلید و اجتہاد
1273 6723 تقنین ( اسلامی احکام کی ضابطہ بندی) ڈاکٹر محمود احمد غازی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1274 5139 تلخیص اصول الشاشی مع قواعد فقہیہ مجلس المدینہ العلمیہ

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے ایک بنیادی‘ مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  ادارے نے اصول الشاشی کی تلخیص پیش کرن کی سعی کی ہے۔ اس کے مطالعے کے بعد اصلِ کتاب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگا۔ اس میں طلباء کے نفیس مزاج کو م نظ رکھتے ہوئے کتاب کی کمپوزنگ‘ تقال اور تفتیش وغیرہ ہر اعتبار سے تحسین کی کوشش کی گئی ہے‘ اصول الشاشی کی تمام ابحاث کو نمبر وار اسباق کی صورت میں پیش کیا گیا ہے‘ تعریفات اور امثلہ وغیرہ کو ہیڈنگز کی صورت میں امتیازی شکل دی گئی ہے‘ اسباق کے دوران اہم نکات کو ’

مکتبہ المدینہ کراچی اصول فقہ
1275 5777 تمام المنۃ فی التعلیق علیٰ فقہ السنۃ ناصر الدین البانی

قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ ماضی قریب کے  محدثِ جلیل، امام جرح و تعدیل شیخ علامہ محمد ناصر الدین البانی ﷫ ایسا ہی گوہر بے مثال تھا جس کی آب و تاب نے مشرق و مغرب کو منور کر دیا۔ ۔ علامہ البانیؒ خدمت سنت اور حدیث رسول اللہ کے اہتمام و انصرام، احادیث کے مراجع و مصادر، روایات کی صحت و ضعف کے لحاظ سے درجہ بیان کرنے میں بے نظیر تھے۔ شیخ البانیؒ کی تصنیفات علمی تحقیق، اسانید و شواہد اور محدثین کے اقوال کے تتبع اور تلاش کے حوالے سے ممتاز ہیں۔شیخ  نے تحقیق وتخریج کے علاوہ بعض کتب پر حواشی وتعلیقات بھی  تحریر کیے ۔  زیر نظر کتاب  فقہ اسلا می کی مشہور ومعروف  کتاب فقہ السنۃ پر  شیخ البانی ﷫  کی   تعلیق بعنوان’’تمام المنۃ فی تعلیق علیٰ فقہ السنۃ‘‘ کا  اردو ترجمہ ہے ۔ا س کتاب میں شخ البانی  نے  فقہ السنہ  میں وار ان احادیث کافنی جائزہ لیا ہے جن پر علامہ  سید سابق نے اعتماد کر  کے  مسائل کا استخراج کیا ہے۔جمال احمد مدنی اور عزیز الحق عمری نے نہایت محنت و لگن سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔  تاکہ اردو داں طبقہ  بھی شیخ البانی   کی تعلیقات  سے مستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ شیخ البانیؒ کو غریق رحمت فرمائے اور مترجمین کو بھی اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اہلحدیث، مؤناتھ بھنجن، یوپی فقہ اسلامی
1276 286 تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام ارشاد الحق اثری

زیر تبصرہ کتاب دراصل فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر لکھی گئ جامع و مستند، سنجیدہ و ٹھوس علمی دلائل سے مزین کتاب "توضیح الکلام" کے جواب میں حبیب اللہ ڈیروی صاحب کی جانب سے لکھی جانے والی کتاب "توضیح الکلام پر ایک نظر" کا جواب ہے۔ بلاشبہ تحقیق و تنقید سے علم ترقی کرتا ہے، کئی مخفی گوشے اجاگر ہوتے ہیں۔بشرطیکہ دیانتداری اور پوری دیدہ وری سے لکھا جائے۔ مگر ڈیروی صاحب کی یہ تصنیف بھی ان کی دیگر کتب کی طرح علمی ثقاہت سے فروتر ہے۔ حد یہ ہے کہ توضیح الکلام میں موجود کسی کتابت کی غلطی اور حوالہ دیتے ہوئے صفحہ کی غلطی پر بھی وہ آپے سے باہر ہو گئے ہیں۔ توضیح الکلام جیسی ٹھوس، سنجیدہ اور علمی کتاب کا جواب گالیوں ، بدتہذیبی اور غیظ و غضب کے اظہار سے دیا گیا ہے۔ حتٰی کہ محدثین کرام کو بھی محرف، خائن، دسیسہ کار، مجرم، ظالم، بداخلاق کہا گیا ہے۔ تفصیلات تو اس کتاب میں ملاحظہ فرمائیں۔ لیکن بہرحال، توضیح الکلام کے بعد تنقیح الکلام کے شائع ہونے سے فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر بہرحال ایک مستند و تحقیقی دستاویز تیار ہو گئی ہے۔

 

 

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد اختلافی مسائل
1277 973 تنقید سدید سید بدیع الدین شاہ راشدی

مسلمانوں کو کتاب وسنت پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنےمسائل زندگی کےبارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں اہل علم سے رہنمائی لینی چاہئے؟ یا کسی ایک فقیہ کی تقلید شخصی پرکاربند رہنا چاہیے ؟یہ نکتہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک عرصہ سے بحث ونظر کاموضوع رہا ہے ایک حنفی عالم دین نے ''اجتہاد وتقلید'' کےنام سے ایک رسالہ تصنیف فرمایا جس میں ترک تقلید ہی کا رونا رویا گیا تقلید جامد کی حمایت میں لکھي گئی اس کتاب مین کوئی نئی بات نہیں بلکہ وہی سطحی مغالطے ہیں جو ایک زمانے سے حلقہ مقلدین  میں چلے آرہے ہیں زیرنظر کتاب میں شیخ العرب والعجم علامہ سیدبدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے اس رسالے کامفصل علمی اور تحقیقی جواب دیاہے جس سے مقلدین کاتمام دلائل کا تاروبود بکھر کررہ جاتے ہیں اورتقلید سے متعلق سارے شبہات کامکمل ازالہ ہوجاتا ہے

 

مکتبہ الامام البخاری،کراچی تقلید و اجتہاد
1278 285 توضیح الکلام فی وجوب القراۃ خلف الامام ارشاد الحق اثری

نماز سے متعلقہ مسائل میں ایک اہم اختلافی مسئلہ فاتحہ خلف الامام یعنی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے یا نہ پڑھنے کا ہے۔ اس موضوع پر فریقین کی بیسیوں کتب موجود ہیں۔ فاتحہ خلف الامام کا انکار کرنے والوں کی طرف سے اس سلسلے کی جامع کتاب "احسن الکلام" شائع ہوئی ہے۔ جس کا کچھ جواب "خیر الکلام" میں حافظ محمد گوندلوی صاحب نے بخوبی دیا ہے۔ لیکن "احسن الکلام" کے نئے ایڈیشن میں "خیرالکلام" پر بھی اعتراضات کئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "توضیح الکلام" اسی "احسن الکلام" کے محدثانہ جائزے اور تنقید متین پر مشتمل ہزار سے زائد بڑے سائز کے صفحات پر پھیلی ہوئی ایک بے مثال علمی و تحقیقی دستاویز ہے۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں ٹھوس علمی دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ سورۂ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں اور امام، مقتدی اور منفرد سب کیلئے یہی حکم ہے۔ دوسرے حصے میں مانعین کے دلائل کو محدثانہ نقد و نظر کی کسوٹی پر رکھ کر ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ مؤلف احسن الکلام نے اپنے مؤقف کو سنبھالا دینے کیلئے جو تاویلات فاسدہ کی ہیں، شاذ اقوال کا سہارا لیا ہے اور علمی خیانتوں کا ارتکاب کیا ہے، تدلیس و تلبیس اور دجل و فریب سے بھی دامن وابستہ رکھا ہے، فاضل مصنف شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے اپنے تعقبات میں ان پر ہر پہلو سے بڑی مدلل گفتگو بلکہ سخت گرفت کی ہے اور کوئی اہم و غیر اہم گوشہ تشنہ بحث نہیں رہنے دیا۔  بلاشبہ فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر یہ کتاب ایک بحر زخار ہے۔ ممکن ہے کہ ٹھوس علمی گفتگو کو عام قارئین سمجھنے میں دقت محسوس کریں لیکن سمجھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ کتاب و سنت ڈاٹ کام ٹیم اپنے قارئین کو یہ کتاب خریدنے، پڑھنے اور دوسروں تک پہنچانے کی پرزور اپیل کرتی ہے۔

 

 اہم

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد اختلافی مسائل
1279 6499 تین اہم مسئلے کرم الدین سلفی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔  زیر تبصرہ کتاب  ’’تین اہم مسئلے ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ  تصنیف ہےانہوں  نے اس کتا ب میں نماز سے متعلق تین  اہم مسائل (زبان سے نیت کرنا ،نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا،پاؤں سے پاؤں ملانا) کو دلائل   کی روشنی میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ ابن کرم اختلافی مسائل
1280 2455 جامع الاصول ( الوجیز فی اصول الفقہ ) جدید ایڈیشن عبد الکریم زیدان

وہ علم جس  میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال  کے  مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے  معین قواعد کا استخراج کیا جائے  کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے  مجتہد  تفصیلی  دلائل سے احکام  معلوم کرے ، اس علم کا  نام اصول فقہ ہے ۔علامہ  ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے  سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور  فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے  اس زبان کے قواعد واصول  کو سمجھنا ضروری ہے  اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے  اصول  فقہ  میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ فقہاء و محدثین نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً  امام شافعی نے الرسالہ کے  نام سے    کتاب تحریرکی  پھر اس کی روشنی میں  دیگر اہل  علم نے کتب  مرتب کیں۔ اصول  فقہ کی تاریخ میں  بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ا  س دور میں علم اصول فقہ نےایک نئی اٹھان لی اوراس بر کئی جہتوں سے کام کاآغاز ہوا:مثلاً تراث کی تنقیح وتحقیق ،اصول کاتقابلی مطالعہ ،راجح مرجوح کاتعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو  یک جا پیش کرنےکے ساتھ  ساتھ  موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرناوغیرہ ۔اس میدان میں کام کرنےوالے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان  کا بھی ہے۔ اصول فقہ  پران کی  مایۂ کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے  اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب  ہے ۔
زیر نظر  کتاب  ’’ جامع الاصول ‘‘ سید عبدالکریم  زیدا ن کی اصول  فقہ   کے موضوع پر جامع  عربی  کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ کا ترجمہ ہے  ۔ فاضل مصنف نے اس  کتاب کو   چارابو اب(باب اول :حکم کی مباحث۔ باب دوم :احکام کے دلائل کی بحث  میں۔باب ثالث:احکام کے استنباط کے طریقہ  اور قواعد اور ان کے ساتھ ملحق قواعد ترجیح  اور ناسخ  ومنسوخ۔باب  چہارم : اجتہاد ا راس کی شرائط ،مجتہد،تقلید اوراس  کےتعریف۔) میں  تقسیم کرکے   مثالوں کے ساتھ   تفصیلی مباحث پیش کی  ہیں ۔ مصنف  نے  اس میں ہر مسئلے کے بارے  میں بنیادی اوراہم اصول اختصار وجامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اس کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مؤلف نے کسی ایک مکتب فکر  کے اصول پیش  نہیں کیے اور نہ کسی خاص مکتب فقہ کی تقلید وحمایت کی ہے۔اختلافی مسائل میں مصنف نے مختلف آراء کا محاکمہ کیا ہے اور آخر میں اپنی رائے پیش کی ہے ۔ عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنےکی سعادت  ڈاکٹر احمد حسن نے  حاصل کی  ہے۔مترجم نےترجمہ کے علاوہ حاشیے میں بعض مقامات پر اضافاجات بھی کیے  ہیں۔اس سے قبل یہ کتاب مجتبائی پریس لاہور سے شائع ہوئی تھی لیکن اس میں   کچھ پیرا گراف   ترجمہ ہونے سے رہ گئے تھے۔اس ایڈیشن میں   ڈاکٹر عبدالحی ابڑو صاحب نے  کتاب کی دوبارہ   نظر ثانی کی اور جن پیراگراف کا ترجمہ رہ گیا تھا ان  کا ترجمہ کرکے  کتاب میں شامل کردیا ہے  اورمکمل کتاب   کو کمپوز کروا کر  طباعت کےاعلیٰ معیار پر شائع کیا۔جس کی وجہ سےیہ ایڈیشن پہلے ایڈیشن سے  زیادہ مفید ہوگیا ہے۔امید ہے یہ کاوش اصول فقہ کے طلبہ  اور علمائے کرام کےلیے مفید ثابت ہوگی۔یہ کتاب اپنے موضوع میں افادیت او رجامعیت  کے پیش نظر   وفاق المدارس  سلفیہ  او راکثر مدارس دینیہ کے  نصاب میں شامل ہے ۔(م۔ا)
 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1281 3762 جامع الشواہد فی دخول غیر المسلم فی المساجد ابو الکلام آزاد

شرعی اعتبار سے کسی غیرمسلم کا  مسلمانوں کی مساجد میں (سوائے مسجد حرام کے)داخل ہونا جائز ہے ۔جیسا کہ  نبی کریم ﷺ نے ثمامہ بن اثال کو اسلام لانے سے پہلے مسجد نبوی میں رسی سے باندھ دیا تھا۔ اسی طرح ثقیف اور نجران کا وفد اسلام لانے سے پہلے مسجد میں داخل ہواتھا۔ اگر ساتھ میں انہیں مسجد کے آداب بتا دئیے جائیں توزیادہ  بہتر ہے تاکہ وہ مسجد کے تقدس کی پامالی نہ کرے مثلا ساتر لباس پہن کر مسجد آنا، مسجد میں گندگی نہ پھیلانا، یہاں گندی بات نہ کرنا وغیرہ ۔ اور رہی بات مسجد کے تقدس کی تو مسجد کا تقدس ہر حال میں قائم رکھنا چاہیے وہ مسلم کے لیے ہو یا غیر مسلم کے لیے ، اللہ کے گھروں میں پاکیزگی اور قرآن و شریعت کے دائرے کو مدعوکار رکھتے ہوئے داخل ہونا چاہیے۔شرعی طور پر مقبول ضروریات میں عمومی طور پر درج ذیل ضروریات ہیں ۔ اسلام کی طرف رغبت دلانے کے لیے کسی کافر کو مسجد میں داخل کرنا ، اور رکھنا ،مسلمان امام ، یا قاضی سے اپنے فیصلے کروانے کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،مسلمان امام ، یا قاضی ، یا حاکم سے ملاقات کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،لیکن اس بات کی احتیاط کی جانی چاہیے کہ وہ کافر اپنے کفر کی نجاست کے ساتھ کسی ایسی حالت میں نہ ہوں جس حالت میں مسلمان کو بھی مسجد میں داخل ہونے کی، یا وہاں رکنے اور بیٹھنے کی اجازت نہیں، یعنی جنابت یا حیض کی حالت میں نہ ہوں، زیر تبصرہ کتاب" جامع الشواہد فی دخول غیر المسلم فی المساجد "مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  غیر مسلموں کے مسجد میں داخلے کے جواز پر بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ابو الکلام آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کراچی فقہی مباحث
1282 1395 جدید فقہی مسائل جلد1 خالد سیف اللہ رحمانی

جدید صنعتی اور فکری انقلاب نے جو بہت سے مسائل پیدا کر دیے ہیں ان میں ایک جدید دور میں پیدا ہونے والے مسائل کا فقہی اور شرعی حل بھی  ہے ۔ جو جدید ایجادات  اور نئے معاملات کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں ۔ ان  مسائل کا حل کرنا ایک مشکل اور دشوار کام ہے ۔ اس لئے کہ ان کے لیے قرآن و حدیث اور فقہ کے قدیم  ذخیرہ میں ان کی نظائر اور ان سے قریب ترین صورتیں تلاش کرنی ہوتی ہیں ۔ احکام کی علتوں اور  اسباب پر غور کرنا ہوتا ہے ۔ اور اپنے زمانہ کے عرف اور رواج کو بھی سامنے رکھنا پڑتا ہے ۔ اس  مشکل اور دشوار کام کو حل کرنا علما کے ذمہ ہے ۔ اور وہی ان کے صحیح حل تلاش کرنے کے اہل ہیں ۔ چناچہ ہر زمانہ کے اہل علم اور اہل افتا نے اپنے اپنے دور کے مسائل حل کیے ہیں ۔ موجودہ دور میں بھی ایسی متعدد کوششیں ہو چکی ہیں ۔ زیر نظرکتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ مؤلف نے ایسے تمام جدید مسائل کو جن کا تعلق عبادات ، معاشرت اور معاملات اور اجتماعی مسائل سے ہے  یکجا کر دیا ہے ۔ اور نہائت اختصار و ایجاز کے ساتھ ، سہل ، عام فہم زبان اور دل نشین اسلوب میں مسائل پر گفتگو کی ہے اور ہر مسلہ مستند کتابوں سے حوالے اور نظائر  کی روشنی میں لکھا گیا ہے ۔ مصنف کی قابل تحسین بات یہ ہے کہ انہوں نے زیادہ سے زیادہ  اختلاف سے بچنے کی کوشش کی ہے ۔ اور جہاں علما کی رائے سے اختلاف کیا ہے وہاں اپنی رائے فتوی کی بجائے تجویز کے لب و لہجہ میں پیش کی ہے ۔ نیز  اس  کے  وجوہ دلائل بھی بیان کر دئیے ہیں ۔( ع۔ح)
 

زمزم پبلشرز کراچی فقہی مباحث
1283 1725 جدید فقہی مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں حافظ مبشر حسین لاہوری

اللہ تعالیٰ نے قرآن وسنت کی شکل میں دینِ اسلام کو قیامت تک کے لیے محفوظ فرماکر معیار ہدایت مقرر کردیا ہے  اور قرآن وسنت کے احکام میں اتنی وسعت اور لچک رکھی ہے  کہ یہ  تاقیامت پیش آنے والے مسائل میں امت ِ مسلمہ کی رہنمائی کرسکیں۔یہی وجہ ہے کہ  قرآن وسنت کی  روشنی میں  پیش آمدہ مسائل  کے حل  کے لیے اجتہاد کا دروازہ  قیامت  تک کے لیے  کھلا رکھا گیا ہے۔ عصر حاضر میں  امت مسلمہ کو بے  شمار نئے مسائل  کا سامنا ہے ان  پیدا ہونے والے  نئے مسا ئل کے حل کےلیے  قرآن وسنت سے براہِ راست اجتہاد کے حوالے سے اہل علم  افراط وتفریط کا شکار ہیں ۔جدید فقہی مسائل کے حوالے سے  مختلف اہل علم اوربالخصوص  فقہ اکیڈمی انڈیا کی  کتب  قابل ذکر ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’جدید فقہی  مسائل ‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہوری﷾ (ریسرچ سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد) کی  تالیف ہے ۔جس میں انہوں نے جدید فقہی  مسائل کے حل  کےلیے  تمام فقہی  مسالک  کے فقہی ذخیرے  استفادہ  کرتے ہوئے اس کتاب میں  پانچ ابواب قائم کرکے پندرہ اہم مسائل کوزیر بحث لائے ہیں جبکہ ضمنی طور پر ا ن کے  تحت کئی مزید مسائل پر بھی  بحث کی گئی ہے ۔ہر اہم میں  پہلے اس کی واقعاتی  صورت حال کوبیان کرنے کے بعد اس مسئلہ کے ایک ایک جز پر قرآن وسنت  کی روشنی میں بحث کرنے کے  بعد اس  مسئلہ کی مزید توضیح اور تائید کےلیے  عرب وعجم کے ممتاز علماء کی آراء وفتاویٰ کو بھی اس میں  جمع کردیا گیا ہے ۔ اس کتاب کے فاضل مؤلف کتاب ہذا کے علاوہ بھی  کئی علمی واصلاحی کتب  کے  مؤلف ومترجم ہیں  ۔اللہ تعالی  ان کی مساعی جمیلہ کو شرف  قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ا)
 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور فقہی مباحث
1284 2738 جزء رفع الیدین محمد بن اسماعیل بخاری

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) نماز کے مسائل میں رفع الیدین کوایک بنیادی اور اساسی حیثیت حاصل ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام   کی اس قدر   کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے   زیادہ صحابہ   نے روایت نہ کیا ہو۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جزء رفع الیدین‘‘ رفع الیدین کےاثبات کے موضوع پر امیر المومنین فی الحدیث   امام محمد بن اسماعیل بخاری﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں امام بخاری ﷫ نے ایک سو بائیس حوالوں سے اس کاثبوت واثبات واضح کیا ہے۔ ان احادیث کے رایوں میں مکہ ،حجاز ، عراق، شام، بصرہ، یمن ، خراسان اور بخارا سے تعلق رکھنے والے حضرات شامل ہیں اثبات رفع الیدین میں یہ رسالہ حرف ناطق ہے ۔ جس سے علم حدیث کے اصول ومبادی جاننے والا کو ئی انکار نہیں کرسکتا ۔امام بخاری کے اس رسالےکو متعدد ناشرین نے ترجمہ کے ساتھ شائع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ ایڈیشن کے عربی متن کی عمد ہ تحقیق، مثالی تخریج اور مستند اردو ترجمہ   محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی﷫ کے قلم ہوا ہے جس اس رسالے کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس رسالےکوامت مسلمہ کی نمازوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ آمین (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اختلافی مسائل
1285 4284 جشن یوم آزادی منانے کا شرعی حکم عبد الرحمن ناصر البراک

انسان کی زندگی دکھ سکھ ، غمی و خوشی ، بیماری و صحت ، نفع و نقصان اور آزادی و پابندی سے مرکب ہے۔ اس لیے شریعت نے صبر اور شکر دونوں کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بندہ ہر حال میں اپنے خالق کی طرف رجوع کرے۔ دکھ ، غمی ، بیماری ، نقصان اور محکومیت پر صبر کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کو دور کرنے کے اسباب اختیار کرنے کا بھی حکم ہے جبکہ سکھ ، خوشی ، صحت ، نفع اور آزادی پر شکر کرنے کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کی قدردانی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرح کے حالات کو شریعت کے مزاج اور منشاء کے مطابق گزارا جائے تو باعث اجر وثواب ورنہ وبال جان۔لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دونوں حالتوں میں خدائی احکام کو پس پشت ڈالتے ہیں۔ مشکل حالات پر صبر کے بجائے ہائے ہائے، مایوسی و ناامیدی اور واویلا کرتے ہیں جبکہ خوشی کے لمحات میں حدود شریعت کو یکسر پامال کردیتے ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ جب کسی گھر میں کوئی فوتگی ہو جاتی ہے تو لوگوں کی زبانیں تقدیر خداوندی پر چل پڑتی ہیں اور مرنے والے کو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ " ابھی تو تیرا وقت بھی نہیں آیا تھا " وغیرہ وغیرہ۔آزادی کے مد مقابل یوں تو غلامی کا لفظ آتا ہے اور غلامی کا مفہوم عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ کوئی انسان یا گروہ، قوم یا نسل کسی دوسرے انسان، گروہ ، قوم یا نسل کے ہاتھوں غلام بنا دی جائے۔دنیا بھر میں مختلف ممالک سال میں اپنے وطن کے لیے ایک دن ایسا مقرر کرتے ہیں کہ جس میں ان کے عوام اور حکومت وطن کی کی آزادی کا دن مناتے ہوئے ملک کی تعظیم کرتے ہیں ۔اس دن کو ''وطن کا دن ''یا یوم آزادی کہا جاتا ہے۔ یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" جشن یوم آزادی منانے کا شرعی حکم " سعودی عرب کے معروف عالم دین الشیخ عبد الرحمن بن ناصر البراک اور الشیخ حامد بن عبد اللہ احمد علی صاحبان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عرب  علمائے کرام کے فتاوی کی روشنی میں جشن یوم آزادی منانے کے شرعی حکم پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس  کاوش  کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

نا معلوم فقہ و اجتہاد
1286 1120 حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

شاہ ولی اللہ دہلوی برصغیر کی جانی مانی علمی شخصیت ہیں۔ شاہ صاحب بنیادی طور پر حنفی المسلک تھے۔ وہ دور برصغیر میں تقلیدی جمود کا دور تھا اور فقہ حنفی کو حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔شاہ ولی اللہ جیسے ماہر فقہ نے اسی مکتبہ فکر میں پرورش پائی تھی۔ لیکن جب آپ  حج کے لیے مکہ گئے تو وہاں سے عرب شیوخ سے درس حدیث لیا یہیں سے آپ کی طبیعت میں تفہیم دین بارے تقلیدی جمود کے خلاف تحریک اٹھی۔ وہاں سے تشریف لاکر سب سے پہلے آپ نے برصغیر کے عوام کو اپنی تحریروں سے یہ بات سمجھادی کہ دین کسی ایک فقہ میں بند نہیں بلکہ چاروں اماموں کے پاس ہے۔ یہ جامد تقلید کے خلاف برصغیر میں باضابطہ پہلی کوشش تھی۔ اس کے بعد شاہ صاحب نے  ساری زندگی قرآن و سنت کو عام کرنے کے لیے وقف کردی۔ پیش نظر کتاب ’حجۃ اللہ البالغۃ‘ بھی موصوف ہی کی مشہور و معروف تالیف ہے جس میں آپ نے نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات،  سماجیات او راقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔ اردو ترجمہ کرنے کے فرائض مولانا خلیل احمد بن مولانا سراج احمد نے ادا کیے ہیں۔ یہ اردو ترجمہ خاصا پرانا ہے اس لیے بہت سارے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو موجودہ اردو کتب میں متروک ہو چکے ہیں۔ اور کتابت بھی ہاتھ سے کی گئی ہے جس کی وجہ سے کتاب کا مطالعہ کرنا قدرے مشکل ہو گیا ہے۔ کتاب کی افادیت کی پیش نظر اس کو جدید اسلوب میں شائع کرنے کی ضرورت ہے۔(ع۔م)
 

کتب خانہ شان اسلام لاہور فقہ عام
1287 162 حرمت رضاعت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

حرمت رضاعت کتنی بار دودھ پینے سے  ثابت ہوتی ہے؟ اس حوالے سے ہمارے ہاں مختلف مؤقف پائے جاتے ہیں- زیر نظر کتاب میں ابوجابر عبداللہ دامانوی صاحب نے اسی موضوع پر جامعہ عربیہ، بنوری ٹاؤن کے ایک فتوی کا علمی وتحقیقی جائزہ پیش کرتے ہوئے اپنی آراء کا اظہار کیاہے-اور واضح اور محکم دلائل کے ساتھ ثابت کیاہےکہ حرمت رضاعت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے اس سے کم پر نہیں - مصنف نے کتاب میں جہاں  حنفی حضرات کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام احادیث کا اصل مفہوم بیان کیا ہے وہاں  ان پرصحت وضعف کا حکم بھی لگایا ہے-علاوہ ازیں حرمت رضاعت کے چند اصول بیان کرتے ہوئے کتاب وسنت کے اصل مؤقف کی جانب راہنمائی فراہم کی گئی ہے

 

مدرسہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر فاروق فقہ اسلامی
1288 2926 حقانیت رفع الیدین محمد اسلم ربانی

شریعتِ اسلامیہ میں  نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری)  رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ  ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ  رفع الیدین کی حدیث کو  صحابہ کرام    کی اس قدر   کثیر  تعداد  نے روایت  کیا ہے  کہ شاید  اور  کسی  حدیث  کواس  سے   زیادہ  صحابہ    نے  روایت  نہ کیا  ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے  جزء  رفع الیدین میں لکھا ہے  ہے کہ  رفع الیدین کی حدیث کوانیس  صحابہ   نے روایت کیا  ہے ۔  لیکن صد  افسوس  اس  مسئلہ  کو مختلف  فیہ  بنا کر  دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین  پر  امام  بخاری   کی جزء  رفع الیدین ،حافظ زبیر  علی  زئی   کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب  قابل  ذکر  ہیں۔اثبات رفع الیدین پر   کتا ب ہذا کے  علاوہ تقریبا 10 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی  موجود ہیں۔زیر تبصرہ کتابچہ’’حقانیت رفع الیدین‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتابچہ محمد اسلم ربانی (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) کی  کاوش ہے  انہوں نےاس مختصر رسالہ میں اثبات رفع الیدین کے متعلق اکثر حوالہ جات  حنفیوں کی کتابوں سے  پیش کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا اختلافی مسائل
1289 733 حقیقت تقلید و اجتہاد محمد بن علی شوکانی

یہ مسئلہ ایک طویل عرصہ سے استخوان نزاع بنا ہوا ہے کہ آیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے یا کھلا ہے ،اور یہ کہ کیا ہر شخص پر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟مقلدین حضرات کا کہنا ہے کہ اجتہاد کا مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب ہر شخص کے لیے ضروری ہے  کہ وہ ان ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرے ۔اس کے برعکس اہل حدیث کا کہنا ہے ہ باب اجتہاد تاقیامت واہے اور تقلید شخصی کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں،لہذا یہ درست نہیں۔زیر نظر کتابچہ امام شوکانی ؒ کی تصنیف ہے جو یمن کے ایک جلیل القدر عالم ،فقیہ،مفسر ،مجتہد اور محدث تھے۔امام صاحب ؒ نے اس میں ارباب تقلید کے دلائل کا جائزہ لیا ہے اور ان کے مغالطوں کا تجزیہ کر کے ان کا تارو پود بکھیر دیا ہے ،نیز یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خود ائمہ متبوعین نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے ۔امید ہے کہ مسئلہ تقلید کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔(ط۔ا)

فاروقی کتب خانہ، ملتان تقلید و اجتہاد
1290 272 حقیقۃ التقلید و اقسام المقلدین(مقدمہ) ابو محمد امین اللہ پشاوری

قرآن و حدیث ہی کامل و اکمل دین ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی پر عمل کر کے ؓ کا لقب حاصل کیا اور قیامت تک کیلئے یہی قانون قرار پایا۔ دوسری طرف راہ حق کی طرف سب سے بڑی رکاوٹ تقلید شخصی ہے۔ کہ جس کی بدولت نبی اکرم ﷺ کے بعد پوری امت میں سے کسی ایک عالم کو امام مختص کر  کے اس کی ہر صحیح یا غلط بات کو مان لیا جاتا ہے۔ دور حاضر میں اس موضوع پر سلف صالحین سے لے کر آج تک علماء تحریاً و تقریراً اظہار حق کرتے رہے ہیں۔ انہی میں ایک کاوش یہ زیر تبصرہ کتاب بھی ہے ، جو کہ درحقیقت پشتو زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ اس کا اردو ترجمہ ہے۔ مصنف محترم، فقہ حنفی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ آئے دن مختلف مقلدین کی جانب سے شبہات و سوالات کے جوابات کے علاوہ مناظروں میں بھی جہالت کے خلاف تحقیق کی تلوار سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ تقلید کی حقیقت اور کتاب و سنت کے اتباع کی طرف والہانہ دعوت دیتی یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔

مکتبہ محمدیہ، پشاور تقلید و اجتہاد
1291 2566 حقیقۃ الفقہ محمد یوسف جے پوری

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم  مولانا حافظ محمد یوسف جے پوری ﷫ کی تصنیف ہے،جس کی تصحیح ونظر ثانی شیخ الحدیث مولانا محمد داود راز صاحب نےکی ہے۔مولف موصوف ﷫ نے اس کتاب میں تقلید کا معنی ومفہوم،تقلید کے رد میں صحابہ کرام،تابعین عظام اور ائمہ فقہاء کے اقوال اور حدیث کی عظمت وشان جیسی مباحث بیان کرتے ہوئےفقہ کے متعدد ابواب کو بیان کیا ہے اور پھر اس میں فقہاء کرام کے اقوال بیان کرتے ہوئے راجح موقف کی بھی وضاحت فر دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین  (راسخ)

اسلامی اکادمی،لاہور فقہ حنفی
1292 124 حقیقۃ الفقہ ( جے پوری ) محمد یوسف جے پوری

اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے-پہلے حصہ میں وہ موضوعات زیر بحث لائے گئے ہیں جو قرآن و حدیث یا اجماع صحابہ کے خلاف ہیں جن کی تہذیب اجازت نہیں دیتی اور حصہ دوم میں وہ امور صحیہ اور مسلمہ درج کیے گئے ہیں جن پر بالخصوص اہل حدیث کا عمل ہے –مصنف نے اس کتاب میں جن باتوں پر خصوصی بحث کہ ہے اور اپنا موضوع بنایا ہے وہ رسول اللہ , صحابہ , تابعین کے زمانے کا طرز عمل ہے، اسلام میں فرقہ بندی , تقلید کے معنی , ابتداء و اسباب , تقلید کی تردید کتاب و سنت و تفاسیر ز اقوال صحابہ تابعین و تبع تابعین آ ئمہ اربعہ کے اقوال سے ہے- اس طرح نماز , روزہ , حج, زکوۃ , نکاح , رضاعت , طلاق و بیوع اور کھا نے پینے کے متعلق سب مسائل کا بیان ہے -جبکہ حصہ دوم میں امام ابو حنیفہ , شافعی , ملا علی قاری کے اقوال , کتب احادیث , آئمہ حدیث , کتب فقہ , اور دوسرے اہم موضوع بیان کیے ہیں-ہر بحث کو الگ الگ باب بنا کر اس کے بارے میں احناف کے فقہی مسائل کو بیا ن کر کے قرآن وسنت کی روشنی میں اور علمائے احناف کی آراء کی روشنی میں اس کی وضاحت کی گئی ہے-
 

نعمان پبلیکشنز فقہ حنفی
1293 6714 حکم شرعی حصہ اول ( حکم تکلیفی) ڈاکٹر محمود الحسن عارف

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1294 1685 خاتمہ اختلاف مولانا عبد الجبار محدث کھنڈیلوی

وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعتِ اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مرکز پر جمع ہونے، ایک ہی جیسے لباس میں جمع ہونے، ایک ہی کلمہ ادا کرنے اور ایک ہی جیسے افعال ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ انفرادی عبادت کے مقابلہ میں اجتماعی عبادت کی جو اہمیت ہے اس میں من جملہ دوسری باتوں کے امت کے اتحاد کا نکتہ بھی شامل ہےزیر نظر کتاب (خاتمہ اختلاف) مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی ﷫کی کاوش ہے ،اس میں انہوں نے امت میں مشہور اختلافی مسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کرتے ہوئے ایک راجح موقف اپنایاہے ،اور پھر ہر ہر مسئلے پر حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے تائیدی اقوال نقل کئے ہیں۔تاکہ حق کا متلاشی کتاب وسنت کے مطابق اپنے مذہب پر عمل کر سکے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے لئے باعث نجات بنائے ۔آمین(راسخ)

 

ایس عبد الطیف محمد اکبر اینڈ کمپنی کراچی فقہی مباحث
1295 6709 خاص ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1296 4651 خاندانی منصوبہ بندی امت محمدیہ کا قتل ابو سیاف اعجاز احمد تنویر

خاندان کے لغوی معنی ہیں، گھرانہ، قبیلہ، کنبہ۔ خاندان سے مراد افراد کا ایسا منظم گروہ ہے، جسکا آغاز تعلق ازواج میں منسلک دو افراد (یعنی میاں بیوی) سے ہوتا ہے۔ اور پھر ان کی نسل بڑھنے سے انسانی رشتوں اور تعلقات میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور یوں خاندانی کی حدود میں وسعت آجاتی ہے۔ دنیا میں پہلے خاندان کا آغاز ابو البشر حضرت آدم ؑ اور ان کے جوڑے حضرت حوا سے ہوا۔ جو اصل میں انسانی معاشرے کا سنگ بنیاد ہے۔ منصوبہ بندی کے معنی ہیں تجویز کرنا، تدبیر کرنا،خاکہ یا نقشہ بنانا۔ اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ تحدید خاندان۔ اصطلاح میں خاندانی منصوبہ بندی سے مرادکنبہ کی پرورش کا وہ طریقہ جس میں بچوں کی تعداد پر نظر رکھی جائے تاکہ ملکی آبادی بے تکان نہ بڑھے، خاندانی منصوبہ بندی ضبط ولادت کا دوسرا نام نہیں بلکہ اسمیں ہر وہ عمل اور کوشش شامل ہے جو زوجین کو خاندان کی حدود میں سکون اور تشفیات کا سامان کرے۔ ماں کی صحت اور خاندان میں توازن برقرار رکھنے کے لیے بچوں کی پیدائش میں وقفہ کا انتظام کرنا، مانع حمل تدابیر کے ذریعے بچوں کی پیدائش کو روکنا اور ادویات اور میکانکی طریقے سے رضاکارانہ طور پر افزائش نسل روکنا مراد لیا جاتا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی اسلامی تعلیمات کے مخالف تحریک ہے، جسے دشمنان اسلام نے اسلام سے ڈر کر مسلمانوں کے اندر متعارف کروایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "خاندانی منصوبہ بندی، امت محمدیہﷺ کا قتل" محترم ابو سیاف اعجاز احمد تنویر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے خاندانی منصوبہ بندی کو امت محمدیہﷺ کا قتل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

دار الاندلس،لاہور فقہی مباحث
1297 619 خاندانی نظام سید سابق مصری

دین اسلام ایک فطری اور ہمہ گیر مذہب ہے جس نے انسانی زندگی سے متعلقہ کسی پہلو کو بھی رہنمائی سے تشنہ نہیں چھوڑا۔ خاندانی نظام کو بے رواہ روی سے بچانے کے لیے اسلام نے بہت اہم اقدامات کیے ہیں جو معاشرتی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔ اسلام کے بیان کردہ انہی اساسی نظریات کو سید سابق نے اپنی مشہور کتاب ’فقہ السنۃ‘ میں ایک باب کے طور پر نقل کیا جس کو انہوں نے ’نظام الاسرۃ‘ کا نام دیا۔ حافظ محمد اسلم شاہدروی نے اسی باب کو اردو قالب میں ڈھالا اور بعض مقامات پر توضیح و تشریح کر کے بھی مسئلہ کی وضاحت کی۔ اس میں منگنی، نکاح، طلاق، خلع، عدت اور پرورش وغیرہ جیسے احکام کے ضمن میں بیسیوں مسائل پر کتاب و سنت کی آرا سامنے آئی ہیں۔ کتاب کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہے۔ کتاب علماے کرام ہی لائق مطالعہ نہیں بلکہ عامۃ المسلمین بھی اس سے استفادہ کر کے اسلام کے خاندانی نظام کو سمجھنے اور مستحکم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کتاب میں موجود احادیث و آثار کی تخریج کی گئی ہے لیکن بہت سی جگہوں پر ایسی احادیث بھی نظر آتی ہیں جو مکمل حوالہ جات سے خالی ہیں۔ بہرحال مجموعی طور پر افادہ عام کے لیے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور فقہ اسلامی
1298 1640 خضاب کی شرعی حیثیت سعید بن علی بن وہف القحطانی

شریعت اسلامیہ میں سفید بالوں کو خضاب لگانے کو جائز قرار دیا گیاہے۔بشرطیکہ وہ کالے کے علاوہ کوئی رنگ ہو۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا:'' بڑھاپے کی سفیدی کو بدل دو، یہود جیسے نہ بنو۔''کالے خضاب کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ شوافع عام حالات میں اسے حرام قرار دیتے ہیں۔ مالکیہ، حنابلہ اور احناف اسے حرام تو نہیں البتہ مکروہ کہتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اس کے جواز کے قائل ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: ''بعض علما نے سیاہ خضاب کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔'' (ابن حجر، فتح الباری، دار المعرفہ، بیروت، ١٠/ ٣٥٤) ایک قول حضرت عمر بن الخطابؒ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ کالا خضاب استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے۔ (عبد الرحمن مبارک پوری، تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی، طبع دیو بند، ٥/ ٣٥٦)۔ متعدد صحابۂ کرام سے بھی اس کا استعمال ثابت ہے، مثلاً حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت مغیرہ بن شعبہؓ، حضرت عمرو بن العاصؓ، حضرت جریر بن عبد اللہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، حضرت عقبہ بن عامرؓ، حضرت عبد اللہ بن جعفرؓ۔ تابعین اور بعد کے مشاہیر میں ابن سیرینؒ، ابو بردہؒ، محمد بن اسحاقؒ صاحب المغازی، ابن ابی عاصمؒ اور ابن الجوزی بھی کالا خضاب استعمال کیا کرتے تھے۔ (تحفۃ الاحوذی، ٥/٣٥٥، علامہ مبارک پوری نے اور بھی بہت سے تابعین و مشاہیر کے نام تحریر کیے ہیں۔ ٥/ ٣٥٧۔ ٣٥٨)زیر نظر کتاب (خضاب کی شرعی حیثیت ،کتاب وسنت کی روشنی میں)معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں خضاب کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے۔(راسخ)

 

 

نا معلوم فقہی مباحث
1299 5970 خلاف الامۃ فی العبادات امام ابن تیمیہ

امت میں اختلاف کا ہونا ناگزیر ہے، ہر دور میں ہوتا آیاہے اور ہوتا رہے گا، حقیقت میں یہ بھی اللہ کی قدرت کا مظاہرہ ہے اس کو کوئی مٹانے کے درپے ہوتو بھی مٹ نہیں سکتا، یہ الگ بات ہے کہ ہر اختلاف نہ تو مذموم ہے اور نہ ہی ہر اختلاف محمود ہوسکتا، وہ اختلاف جس کا منشاء وسبب قبیح ہو وہ اختلاف یقینا مذموم ہے، اختلاف خواہ مذموم ہو یا محمود اس کے حدود سے تجاوز کرنا اور مخالفین کے ساتھ اعتدال سے ہٹ کر افراط وتفریط کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔ فقہی مباحث میں جو کچھ اختلاف پایا جاتا ہے اس کا اکثر حصہ افضلیت و اولیت پر مبنی ہےایک نوع فروعی واجتہادی اختلاف کی ہے، یہ اختلاف محمود ہے۔ جس طرح انبیاء کی شریعتیں الگ الگ رہی ہیں، فروعی مسائل میں ہر مجتہد کی آراء مختلف ہوئی ہیں، کسی کو باطل نہیں کہا جاسکتا، اس قسم کا اختلاف امت کی آسانی کے لیے ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’خلاف الامۃ فی العبادات‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کا ایک اہم رسالہ  ہے ۔امام موصوف نے اس میں  اختلافات امت کے اسباب وعلل پر نہایت گراں قدر تحریری سرمایہ محفوظ کردیا ہے ۔ جونہایت جامع بھی ہے اور انتہائی موثر بھی ۔ اور بالخصوص اپنی دینی معاملات  کی رہمائی کے لیے جس سبیل ہدایت کی ضرروت ہے اس میں ا س کی نشاندہی   کردی گئی ہے۔علمی حلقوں کی معروف شخصیت   مولانا عبد الرحیم پشاوری ﷾ نےاس   کتابچہ کو  اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم موصوف نے اس کے علاوہ  بھی امام ابن تیمیہ ﷫ ،امام ابن قیم﷫ کی  کئی کتب کے اردو ترجمے کیے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی  مساعی حسنہ کا قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

امام شمس الحق ڈیانوی پبلشرز کراچی فقہی مباحث
1300 2769 خیر الکلام فی قراءۃ الفاتحۃ خلف الامام ابو السلام محمد صدیق

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔ اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میںفاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نمازناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "خیر الکلام فی قراءۃ الفاتحۃ خلف الامام" محترم مولانا ابو السلام محمد صدیق﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، ورنہ اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہو گی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

انجمن اہلحدیث، سرگودھا اختلافی مسائل
1301 232 خیر الکلام فی وجوب الفاتحۃ الخلف الامام حافظ محمد گوندلوی

امام کے پیچھے مقتدی کو سورۃ الفاتحہ پڑھنی چاہئے یا نہیں۔ اس مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی مسئلہ کی نفیس تحقیق ہے۔ اسلوب بیان سنجیدہ ، محققانہ اور معتدل ہے۔ زبان کچھ حد تک پیچیدہ ہے شاید عوام کو ان علمی نکات کو سمجھنے میں کچھ دقت ہو۔  ممکن ہے یہ کتاب  "دلچسپ" نہ ہو اور زبان اور مناظرانہ نوک جھونک  کے چٹخارہ پسند حضرات اس سے محظوظ نہ ہو سکیں۔ لیکن اس میں شبہ نہیں کہ یہ بلند پایہ تحقیقات پر مشتمل مدبرانہ انداز میں تصنیف کی گئی شاندار کتاب ہے۔ فریق مخالف دیوبندی عالم سرفراز خان صفدر صاحب کی مشہور کتاب "احسن الکلام" کے بھی چیدہ چیدہ گوشوں پر علمی گرفت کی گئی ہے۔

مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ اختلافی مسائل
1302 905 درایت محمدی محمد جونا گڑھی

اس کتاب میں حنفی مذہب کی اعلی کتاب ہدایہ کی پوری چھان بین کی گئی ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ  ہدایہ میں امام ابوحنیفہ ،امام ابو یوسف ، امام شافعی اور امام مالک وغیرہ کے مذاہب بیان کرنے ،تاریخی واقعات،موقوف اور مرفوع حدیث کی تمیز ،خلفاء اور صحابہ کے مسئال اور رایوں کےناموں میں مصنف ہدایہ نے فاش غلطیاں کی ہیں ۔ہدایہ میں بہت سی ایسی احادیث ہیں جوبالکل لاپتہ اور بے اصل ہیں  اکثر صحیح احادیث کا انکار ہے ار احادیث میں کمی وزیادتی بھی ہے ۔اغلاط ہدایہ یعنی درایت محمدی  جس کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ ہدایہ وغیرہ فقہ کی کتابوں کی احادیث ناقابل اعتبار ہیں۔فقہ کی کتابوں کے تمام مسائل امام ابوحنیفہ کے نہیں ۔ہدایہ کے ایک سوخلاف عقل ونقل مسائل ،ہدایہ کے امام صاحب اوران کے شاگردوں کےایک سواختلافی مسائل،ہدایہ میں خود امام صاحب کے اقوال میں حلال وحرام کااختلاف  وغیرہ درج ہے۔ہدایہ کی اصلیت پر ایک اہم کتاب درایت محمدی۔(ک۔م)

مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی فقہ حنفی
1303 6705 دلالات ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا) 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1304 218 دین الحق بجواب جاء الحق ۔ حصہ اول ابو صہیب محمد داؤدارشد

بریلوی مکتبہ فکر کے حکیم الامت مفتی اعظم احمد یار گجراتی نے بریلوی شریعت پر ایک ضخیم کتاب جاء الحق وزہق الباطل نامی تحریر کی جو کہ ان کے حلقہ فکر کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے واعظین، خطباء و مفتیان عظام کا مبلغ علم اور معیار تحقیق یہی کتاب ہے جس میں بدعات اور خرافات ہفوات کو ایک جگہ جمع کر کے کتاب و سنت کے واضح نصوص کی تحریف کر کے شریعت مطہرہ کے صاف و شفاف پانی میں بدعات و رسومات کی ناپاک ملاوٹ کی ناکام کوشش کی ہے۔ دین الحق کے مطالعے سے قارئین اندازہ کر سکیں گے کہ فاضل مصنف محمد داؤد ارشد نے ان کی پیش کردہ بدعات کے سامنے کتاب و سنت کے نصوص کا کیسا مضبوط بند باندھ دیا ہے۔ مصنف نے مفتی صاحب کی پیش کردہ ہر دلیل پر عالمانہ و محققانہ تبصرہ پیش کیا ہے اور ناقدانہ تعاقب کیا ہے اس کے ساتھ جو صحیح حقیقت ہے اس کو کتاب و سنت کی روشنی میں واضح کیا ہے اور فی الواقع بیان کرنے کا حق ادا کر دیا ہے۔ بلاشبہ ان کی یہ کاوش بدعت کے رد اور کتاب و سنت کے دفاع میں سنگ میل ثابت ہوگی۔

 

مکتبہ عزیزیہ، لاہور اختلافی مسائل
1305 119 دین میں تقلید کا مسئلہ حافظ زبیر علی زئی

یہ کتاب دراصل حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے تقلید  کے رد پر مشتمل  ان پانچ مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ الحدیث حضرو میں قسط وار شائع ہوئے۔ فرق مسالک سے شغف رکھنے والے احباب جانتے ہیں کہ اہلحدیث اور احناف کے درمیان ایمان، عقائد اور اصول کے بعد ایک بنیادی اختلافی مسئلہ تقلید ہے۔ پھر اس کی بھی دو قسمیں ہیں تقلید مطلق اور تقلید شخصی۔ قرآن، حدیث ، اجماع اور آثار سلف صالحین سے تقلید کی یہ دونوں قسمیں باطل اور مردود ہیں۔ لیکن آج یہ مسئلہ امت مسلمہ میں شدید اختلاف کا موجب بنا ہوا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ اگر امت مسلمہ کبھی متفق و متحد ہوئی تو کتاب و سنت ہی پر اتفاق ہو سکتا ہے۔ نہ کہ چار یا بارہ اماموں پر۔ دعوت غور و فکر اور تقلیدی اندھیروں سے کتاب و سنت کے دلائل کی روشنی سے دین کو سمجھنے کی دعوت دیتی یہ کتاب انشاء اللہ بہت سے رہِ گم کردہ مسافروں کو صراط مستقیم کی روشن شاہراہ کا رستہ دکھانے کا سبب بنے گی۔

 

 

نعمان پبلیکشنز تقلید و اجتہاد
1306 133 دینی امور پر اجرت کا جواز ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

دور حاضر میں ایک اہم ترین مسئلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ آیا قرآن وسنت کی تعلیم دینے پر حاصل کیا جانے والا وظیفہ کس نوعیت سے تعلق رکھتا ہے؟آیا کہ ایک معلم شریعیت کے لیے اس کا لینا جواز رکھتا ہے یا نہیں؟جدید دور کے ایک نوزائیدہ گروہ (جسے عرف عام میں توحیدی گروہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے) کے نزدیک دینی امور مثلاً امامت، قرآن پڑھانے وغیرہ پر اجرت لینا شرعی تعلیمات کے خلاف اور حرام ہے۔ ان کی طرف سے اس سلسلے میں ذہن سازی کیلئے مفت اردو لٹریچر تقسیم کیا جا رہا ہے۔فاضل مؤلف نے ان کے اس دعوی کے بطلان پر کتاب و سنت کی روشنی میں دلائل پیش کئے ہیں اور اس گروہ کی طرف سے پیش کئے جانے والے اعتراضات کے بھرپور جوابات دیے ہیں۔
 

مکتبہ دار الرحمانیہ،کراچی فقہی مباحث
1307 4258 ذبیحہ کے شرعی احکام محمد فہیم اختر ندوی

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ انسان کے روزہ مرہ کے معمولات میں سے ایک اہم امر   جانور کو ذبج کرنا ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریمﷺ کے واضح ارشادات موجود ہیں۔ فقہاء نےبھی ذبائح کا مستقل عنوان قائم کر کے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطالعہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو‘ تو وہ اس آلے کو نہ دیکھ رہا ہو جس سے اسے ذبح کرنا ہے‘ نیز ذبیحہ کو دوسرے جانوروں سے چھپا کر رکھنا چاہئے کیونکہ مسند امام احمد میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ چھری کو تیز کر لیا جائے اور اسے جانوروں سے چھپایا جائے اور معجم طبرانی کبیرو اوسط میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہﷺ کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جس نے بکری کی گردن پر پاؤں رکھا ہوا تھا‘ وہ چھری تیز کر رہا تھا اور بکری اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی‘ آپ نے فرمایا: ’’یہ کام اس سے پہلے کیوں نہ کر لیا‘ کیا تو اسے دو دفعہ مارنا چاہتا ہے‘‘۔ جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ کر لیا جائے۔ اونٹ نحر کے وقت کھڑا کر لیا جائے اور اس کے بائیں پاؤں کو باندھ لیا جائے اور بکری اور گائے وغیرہ کو ذبح کرنے کے لیے بائیں پہلو پرلٹا نا چاہیے۔اور اسی طرح جانور کے ٹھنڈا ہونے یعنی اس کی روح نکلنے کے بعد اس کی گردن توڑی اور کھال اتاری جائے۔ عصر حاضر اختراعات و انکشافات کا دور ہے جس میں انسان کا کام مشینوں سےلیا جارہا ہے۔ چنانچہ زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح جانور کو ذبح کرنے اور ذبح کے بعد کے ضروری امور انجام دینے کے لیے بھی تیز رفتار مشینیں وجود میں آگئی ہیں۔ بعض ملکوں میں تو گورنمنٹ کی طرف سے بنے ہوئے مذبح میں جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور مذبح میں حکومت کی طرف سے مشین کے ذریعے ذبح کا باضابطہ انتظام کیاجاتاہے۔ دور جدید میں جانوروں کو ذبح کرنے کے جدید سے جدید طریقوں کے پیش نظر اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا ) نے دسمبر 1995ء میں اسی موضوع پر ایک سیمنیار کا انعقاد کیا یہ ان کا ساتواں سیمینار تھا اس سیمینار میں بحث ومناقشہ میں بڑی تعداد نے حصہ لیا اور اسی موضوع پر پانچ صد مقالات پیش کیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ذبیحہ کے شرعی احکام‘‘ انہی فقہی وعلمی و تحقیقی مقالات پر مشمل ہے۔ ان مقالات کو جناب مولانامحمد فہیم اختر ندوی نے تلخیص کر کے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔ ان مقالات میں حلال وحرام جانور، ذبح کرنے کے طریقے اورآداب، ذبح سے پہلے بے ہوشی اور مشینی ذبح سے متعلق احکامات کو بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید فقہی مسائل
1308 4787 رؤیت ہلال مشاہدہ یا نظام فلکیات پر اعتماد مقصود الحسن فیضی

اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رؤیت ہلال مشاہدہ یا نظام فلکیات بر اعتماد؟‘‘ مولانا ابو کلیم مقصود الحسن فیضی کی ہے ۔ اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پایا جاتا ہے اور اس کے مطابق لوگ احکامات الہٰیہ کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اسی طریقے سے رویت ہلال کمیٹی کی ضرورت ،ان کے کیے ہوئے فیصلے کو تسلیم کرنا اور ان کی تحقیق کےمطابق کیے گئے اعلان کوقبول کرتے ہوئے اپنے اپنے مطلع کا اعتبار کرتے ہوئے شرعی احکامات کی بجا آوری کی جائے اسی میں ہی امت مسلمہ کی خیر ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا ابو کلیم مقصود الحسن فیضی کی سعی کو قبول فرمائے۔ آمین۔رفیق الرحمن

نور اسلام اکیڈمی، لاہور فقہی مباحث
1309 1443 راہ نجات رحمت اللہ ربانی

چوتھی صدی ہجری  میں امت مسلمہ  نے  بحثیت مجموع   اجتہاد  کا  راستہ  چھوڑ کر تقلید کا راستہ اپنا لیا۔اور پھر بتدریج یہ تقلیدی جمود اس قدرپختہ ہوگیا کہ  آج چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود اسے خرچنا مشکل ہی نہیں بلکہ محال نظر آتا ہے۔لیکن  اس امت کی نجات صحیح معنوں صرف اجتہاد اور کتاب وسنت کے تمسک سے ہی ہے۔اگرچہ مسلمانوں  میں موجود تمام مسالک و فرق یہی کہتے ہیں کہ ہم کتاب و سنت سے ہی  منسلک ہیں لیکن عملا صورتحال مختلف  ہے۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے اسی فکر کے خدوخال واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔اور اس ہر فرقے و مسلک کتاب و سنت سے تمسک کی قلعی کھولنے کی سعی کی ہے۔اس سلسلے میں موصوف نے کئی ایک شرعی مسائل  و احکام  کو پیش نظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا ہے۔اور  غیر جانب دار ہو کر تجزیہ کیا ہے۔کیونکہ اس موصوف خود اس باب میں حقیقت کے شدت سے متلاشی تھے۔اسی وجہ سے انہوں نے اپنی کتاب کا نام راہ نجات رکھا ہے۔ تاہم  یہ فقہی اختلافات ہوتے ہیں ان کے بناء پر جدل و نزاعات  کی راہ ہموار نہیں کرنی چاہیے۔اگرچہ مصنف کا رویہ  بحثیت مجموع اعتدال کی طرف  ہی مائل  ہے۔اللہ ان کی کاوش کو کامیابی ء درین کا ذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
 

بیت الربانی، لاہور تقلید و اجتہاد
1310 3170 رحمۃ اللہ الواسعہ شرح حجۃ اللہ البالغہ جلد اول سعید احمد پالن پوری

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی﷫ برصغیر کی ایک معروف علمی شخصیت ہیں۔ آپ بنیادی طور پر حنفی المسلک تھے۔جس دور میں آپ پیدا ہوئے وہ تقلیدی جمود کا دور تھا اور فقہ حنفی کو حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔شاہ ولی اللہ جیسے ماہر فقہ نے اسی مکتبہ فکر میں پرورش پائی تھی۔ لیکن جب آپ حج کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو وہاں عرب شیوخ سے درس حدیث لیاجس سے آپ کی طبیعت میں تقلیدی جمود کے خلاف ایک تحریک اٹھی۔چنانچہ وہاں سے واپسی پر آپ نے سب سے پہلے برصغیر کے عوام کو اپنی تحریروں سے یہ بات سمجھائی کہ دین کو کسی ایک فقہ میں بند نہیں کیا جا سکتا، بلکہ وہ چاروں اماموں کے پاس ہے۔ یہ جامد تقلید کے خلاف برصغیر میں باضابطہ پہلی کوشش تھی۔اس کے بعد شاہ صاحب نے ساری زندگی قرآن و سنت کو عام کرنے کے لیے وقف کردی۔آپ نے اپنی معروف کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات او راقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے جس کا متعدد اہل علم نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔اور اس وقت ضرورت تھی کہ اس کی کوئی شرح بھی ہو تی چنانچہ مولف نے یہ کمی پوری کر دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغۃ" دار العلوم دیوبند کے استاذ مولانا سعید احمد پالن پوری صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے شاہ صاحب کی اس عظیم الشان تصنیف کی شرح کر دی ہے۔یہ کتاب پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور افادیت کے پیش نظر اسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغۃ کی یہ جلدیں ہمیں پی ڈیف کی صورت میں ملی ہیں ان میں جلد نمبر 2 نہیں مل سکی اگر کسی صاحب کے پاس دوسر ی جلد ہو تو ہمیں عنایت کردے تاکہ اسے بھی سائٹ پر آن لائن کیا جاسکے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف، مترجم اور شارح سب کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

زمزم پبلشرز کراچی فقہ عام
1311 1811 رد تقلید جلال الدین قاسمی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور ہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے  فروغ حاصل ہوا  ہے ۔  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں ۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ رد تقلید ‘‘مولانا حافظ  جلال الدین قاسمی ﷾ کی  تقلیدکے  حوالے سے قرآن  وحدیث ، آثار صحابہ وتصریحات ائمہ عظام واقوال علماء کرام کی روشنی میں اہم کتاب ہے جس میں  انہوں  نے  لوگوں کو تقلید شخصی کے بدترین  نتائج سے  اگاہ  کرنے  ساتھ ساتھ  انہیں کتاب وسنت کی طرف  رجوع کی  ترغیب دلائی ہے  ۔ فاضل  مصنف دار العلوم دیوبند  کے  فاضل  اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی اور سنسکرت کےعلاوہ اور بھی زبانوں میں آپ کو  مکمل دسترس حاصل ہے  ۔انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے  دیکھا جاتا ہے ۔فن خطابت پر جو  قدرتی ملکہ  آپ کو حاصل ہے وہ کمی ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے ۔نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل  تحسین  خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اور  اللہ  ورسول  کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

فیت والا پبلی کیشن ہاؤس انڈیا تقلید و اجتہاد
1312 1828 رفع الشکوک والاوہام بہ جواب بارہ مسائل بیس لاکھ انعام جلال الدین قاسمی

جب کوئی شخص حق کو تسلیم نہ کرنے کا ذہنی فیصلہ کر چکا ہوتو پھر وہ فرشتوں کو آسمان سے اترتا دیکھ لے یا مردے اس سے بات کرنے لگیں، تب بھی وہ حق کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اس فساد ذہن کی مختلف وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ غلو فی الدین بھی ہے۔یہ غلو ہی کی تو کرشمہ سازیاں ہیں کہ یہود نے سیدنا عزیر﷤ کو،نصاری نے سیدنا عیسی﷤ کو اللہ کا بیٹا کہا۔ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمارے بعض مسلمانوں نے اپنے اپنے پیشواوں اور اماموں کو معصوم قرار دے دیا،اور ان کے اقوال کو حدیث نبوی پر بھی ترجیح دینے لگے۔اپنے اس موقف پر انہوں نے بے شمار کتب لکھیں ہیں اور اس کا خوب چرچا کیا ہے۔ایسی ہی کاوشوں میں سے ایک مذموم کاوش ایک   مولوی منیر احمد ملتانی نے کی ہے،جس نے "بارہ مسائل بیس لاکھ انعام" نامی کتاب لکھ کر عامۃ الناس کو گمراہ اور مرعوب کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے عوام تو مرعوب ہوں سو ہوں ،لیکن اہل علم کے نزدیک اس کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔جب یہ کتاب منظر عام پر آئی تو دار العلوم دیو بند کے فاضل "مولانا جلال الدین قاسمی" نے ضروری سمجھا کہ اس کا جواب دیا جائے،چنانچہ مولف نے " رفع الشکوک والاوہام بہ جواب بارہ مسائل بیس لاکھ انعام "نامی یہ کتاب لکھ کر ایسا مدلل اور مسکت جواب دیا کہ مخالفین انگشت بدندان رہ گئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت علماء اہل حدیث، بنگلور اختلافی مسائل
1313 6238 رفع الیدین ( محمد علی لکھوی ) محمد علی لکھوی

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (صحیح بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ  رفع الیدین کی حدیث کو  صحابہ کرام  ﷢ کی اس قدر   کثیر  تعداد  نے روایت  کیا ہے  کہ شاید  اور  کسی  حدیث  کواس  سے   زیادہ  صحابہ  ﷢ نے  روایت  نہ کیا  ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے  جزء  رفع الیدین میں لکھا ہے  کہ  رفع الیدین کی حدیث کوانیس  صحابہ   نے روایت کیا  ہے ۔  لیکن صد  افسوس  اس  مسئلہ  کو مختلف  فیہ  بنا کر  دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین  پر  امام  بخاری   کی جزء  رفع الیدین کے علاوہ کئی کتابیں موجود ہیں ۔اثبات رفع الیدین پر تقریبا20 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی  موجود ہیں۔ زیرنظر کتابچہ  ’’رفع الیدین ‘‘ مولانا معین الدین لکھوی  مرحوم کے والد گرامی  مولانا محمد علی لکھوی (مدنی) رحمہ اللہ  کا مرتب شدہ ہے۔مولانا محمد علی لکھوی نےاس کتابچہ میں اثبات رفع الیدین  کےسلسلے میں   احادیث پیش کرنے کے علاوہ   یہ ثابت کیا ہے کہ ہزاروں تابعین ،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین،ومحدثین رحمہم اللہ  رفع الدین کو روایت کرتے  اور اس پر عمل کرتے چلے آئے ۔نیز صوفیا کرام کے سرتاج محبوب سبحانی شیخ عبد القادر جیلانی  بھی رفع الیدین کے قائل اور اس پر عامل تھے۔اور بہت سے علمائے حنفیہ نے بھی رفع الیدین  کو تسلیم کرلیا تھا۔یہ تمام حوالے اس مختصر  تحریر میں درج ہیں ۔ اللہ تعالیٰ لکھوی خاندان کی  علمی وتحقیقی اور  دینی  وسماجی خدمات کو قبول  فرمائے   ۔آمین (م۔ا)

مرکز الاسلام لکھوکے فیروزپور پنجاب اختلافی مسائل
1314 7130 رفع الیدین تارکین و مانعین رفع الیدین حصہ دوم ابو عدنان محمد منیر قمر

اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے عقیدۂ توحید و رسالت کے بعد سب سے اہم ترین رکن نماز پنجگانہ ہے جس کو مسنون طریقے سے ادا کرنا ضروری ہے۔کیونکہ عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔ لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘(صحیح بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے تواتر سے ثابت ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کو اس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو اور امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کو انیس صحابہ نے روایت کیا ہے۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ زیر نظر کتاب ’’رفع الیدین‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے تارکین و مانعین رفع الیدین کے دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اختلافی مسائل
1315 6637 رفع الیدین عظیم سنت حافظ محمد اکرام

نماز میں رفع الیدین رسول اللہ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ  رفع الیدین کی حدیث کو  صحابہ کرام  رضی اللہ  عنہمکی اس قدر   کثیر  تعداد  نے روایت  کیا ہے  کہ شاید  اور  کسی  حدیث  کواس  سے   زیادہ  صحابہ  رضی اللہ  عنہمنے  روایت  نہ کیا  ہو۔ او رامام بخاری رحمہ اللہ نے  جزء  رفع الیدین میں لکھا ہے  کہ  رفع الیدین کی احادیث کوانیس  صحابہ   نے روایت کیا  ہے ۔  لیکن صد  افسوس  اس  مسئلہ  کو مختلف  فیہ  بنا کر  دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین  پر  امام  بخاری   کی جزء  رفع الیدین کے علاوہ کئی کتابیں موجود ہیں ۔اثبات رفع الیدین پر تقریبا20 کتابیں توکتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی  موجود ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ رفع الیدین عظیم سنت ‘‘ محترم جناب  محمد اکرم  کی کاوش ہے انہوں نے جدید انداز میں رفع الیدین کی احادیث کو پوسٹوں کی صورت میں  سہل انداز میں  مکمل حوالہ جات کے ساتھ مرتب کیا ہے ،42؍کتب احادیث میں  رفع الیدین سے متعلق موجو د 539 احادیث کو فہرست کی صورت میں  پیش کیا ہے اور آخری دوپوسٹوں میں  رفع الیدین سے متعلق احادیث کے انٹرنیشل نمبر بھی درج کیے ہیں اس کتابچہ کی مدد سے بہت کم وقت میں رفع الیدین کی  احادیث سے متعلق  اگاہی حاصل کی جاسکتی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

فہم اسلام لائبریری اختلافی مسائل
1316 7006 رفع الیدین عظیم سنت ( راہی ) مختلف اہل علم

نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی احادیث کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کو اس سے زیادہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت نہ کیا ہو ۔ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی احادیث کو انیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رفع الیدین عظیم سنت‘‘ایک محقق کی تحریر ہے صاحب تحریر نے صحیح و صریح دلائل سے ثابت کیا ہے کہ رفع الیدین سے نماز پڑھنا نبی اکرمﷺ کی دائمی سنت ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور اختلافی مسائل
1317 802 رفع الیدین(مسائل واحکام،دلائل وتحقیق) ابو عدنان محمد منیر قمر

رفع الیدین نبی کریمﷺکی محبوب سنت ہے ،جس پر آپ نے ہمیشہ عمل کیا اور اپنی حیات مبارکہ میں کبھی کوئی نماز رفع الیدین کے بغیر نہیں پڑھی ۔نیز آپ نے تمام امتیوں کو اس بات کاپابند کیا کہ و ہ طریقہ نبوی کے مطابق نماز ادا کریں ،لیکن تقلید شخصی کے خوگروں نے عوام کا کتاب وسنت سے تعلق توڑ کر اتباع و اطاعت کا رخ ائمہ کی طرف موڑ دیا اور اعمال کی ادائیگی کے لیے قول وفعل امام کو ترجیح دی گئی ،یوں عوام کو سنت سے ناتا ٹوٹا اور شخصیت پرستی کا آغاز ہو ،آل تقلید  کی اس گھناؤنی سازش سے اتباع رسولﷺکا جذبہ معدوم ہوا اور عبادات میں بدعات و محدثات کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا کہ اسلام کا اصل چہرہ ہی مسخ کردیا گیا اور حاملین کتاب وسنت  کو بے دین و بے ایمان قرار دیا گیا ،صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر غیر فقیہ ہونے کے بے ہودہ الزامات عائد کیے گئے اور جہاں مذہب کے خلاف احادیث آئیں انہیں مختلف تاویلات وتحریفات سے رد کر دیا گیا۔انہیں مسائل میں سے ایک مسئلہ نمازوں میں رفع الیدین کا ہےجسے آل تقلید مختلف حیلوں بہانوں سے منسوخ اور معدوم سنت قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس کے برعکس سلفی علما نے آل تقلید کی ان چیرہ دستیوں کو ہمیشہ طشت از بام کیا اور رفع الیدین کے مسنون و مستحب ہونے کو دلائل قویہ سے ثابت کرکے مقلدین کی سازشوں کو بے نقاب کیا ۔رفع الیدین کے ثبوت اورمسنون عمل ہونے کے متعلق یہ ایک معلوماتی کتاب     ہے ،جس کے مطالعہ کے بعدتقلیدی تعصب سے پاک شخص خود بخود رفع الیدین کا قائل و فاعل ہو جائے گا۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اختلافی مسائل
1318 3150 رفع یدین اور آمین حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام   کی اس قدر   کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ   نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ   نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری   کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر   کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 10 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رفع یدین اورآمین‘‘ محدث العصر مجتہد وفقہی حضرت العلام حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کے مسئلہ رفع الیدین اور آمین کے حوالے سےتحقیقی وتنقیدی تفصیلی فتاوی پر مشتمل ہے ۔یہ رسالہ اگرچہ بظاہر دومسئلوں میں ہے مگر ضمناً بہت سے مسائل اختلافیہ اس میں آگئے ہیں ۔جیسے بسم اللہ بالجہر، سینہ پر ہاتھ باندھنا، جلسۂ استراحت اور ان کے علاوہ اور بہت سے اصولی فروعی مسائل اس میں شامل ہیں۔یہ رسالہ در اصل محدث روپڑی﷫ کےان فتاوی جات پرمشتمل ہے جوانہوں نےمولوی ارشاد احمددیوبندی تلمیذ مولانا عبد اللہ درخواستی  آف خانپور(ریاست بہاولپور) کے رفع الیدین اورآمین کے فتوی کے جواب پر 1960ء تنقیدتبصرہ فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی  کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطافرمائے (آمین) م۔ا

مکتبہ تنظیم اہل حدیث، لاہور اختلافی مسائل
1319 4524 زیر ناف ہاتھ باندھنے کا تحقیقی جائزہ رضاء اللہ عبد الکریم المدنی

نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا، اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ اور اللہ تعالی کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کے مطابق ادا کی گئی ہو۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بہت سارے مسلمان نماز نبوی ﷺ پڑھنے کی بجائے مختلف مسالک اور اپنے علماء کی بتلائی ہوئی نماز پڑھتے ہیں۔نماز کے انہی اختلافی مسائل میں سے ایک زیر ناف ہاتھ باندھنے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" زیر ناف ہاتھ باندھنے کا تحقیقی جائزہ "محترم مولانا رضاء اللہ عبد الکریم المدنی، خادم الحدیث والافتاء جامعہ سید نذیر حسین محدث دہلوی انڈیاکی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھنے کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی کے مطابق نماز پڑھنے کا پابند بنائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ تحفظ کتاب و سنت، دہلی اختلافی مسائل
1320 6591 سردی کا موسم اور اس کے شرعی آداب و مسائل محمد سلمان غفرلہ

اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں۔کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی وگرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ،یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے۔شریعت  نے بھی موسم سرم اور موسم گرما کے الگ الگ احکام بیان کیے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں ۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’ سردی کا موسم اور اس کے شرعی آداب  ومسائل‘‘ جناب محمد سلمان صاحب کا مرتب شد ہ ہے۔فاضل مرتب نے اس رسالہ میں سردی کے موسم کی حقیقت اور اس کے آداب ومسائل کو احادیثِ نبویہ کی روشنی میں پیش کیا ہے اور اس کے فوائد ومنافع اور اس  میں کی جانے والی کوتاہیوں کو واضح کیا  ہے۔اس مختصر رسالہ  کے استفادہ سے  قارئین سردیوں کے ایاّم کو قیمتی اور سنت کے مطابق بناسکتے ہیں اور بہت سی غلطیوں سے بچ سکتے ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم فقہ اسلامی
1321 2987 سعودی عرب میں عدالتی تنظیم اسلامی شریعت اور عدالتی اقتدار کی روشنی میں ڈاکٹر سعود بن سعد آل دریب

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘ نبی کریمﷺ کی  حیات مبارکہ مسلمانوں کےلیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام  کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے۔ عصر حاضر میں سعودی عرب  کا نظام عدل بھی اسلامی شریعت کی تنفیذ وتطبیق کا قابل تقلید نمونہ اور مثالی مظہر سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے ا س کا امن وامان برقرار ہے اور  وہ خوش حالی اور اطمینان وسکون کے اعتبار سے مرکزی مقام پر فائز ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ سعودی عرب میں عدالتی تنظیم اسلامی شریعت اور عدالتی اقتدار کی روشنی میں ‘‘ سعودی عدالت کے ایک فاضل استاذ  کی عربی تصنیف’’ التنظم القضائی فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ فی ضوء الشریعۃ الاسلامیۃ ونظام السلطۃ القضائیۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں  مصنف  موصوف نے اسلامی  شریعت کی انفرادیت اورعظمت اور اس کی  تنفیذ کے سلسلے میں مملکت سعودی عرب کی مخلصانہ وعادلانہ کدوکاوش اور لگن کی وضاحت کی ہے۔امام  محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی کے  علمی وتحقیقی ادارے نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرواکر  اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ۔(م۔ا)

جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ الریاض قانون و قضا
1322 6125 سفر کے احکام و مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں عبد العلیم بن عبد الحفیظ

سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں  دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ  چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے  اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح  سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’سفر کےاحکام ومسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ مولانا عبد العلیم  بن  عبدالحفیظ سلفی صاحب کی   کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  قرآن وسنت کی روشنی   میں عوام کو  سفر کے ضروری احکام ومسائل  سے روشناس  کرنے کی بھر پور کوشش کی  ہے۔ہر مسئلہ میں علماء کے درمیان پائے جانے والے اختلاف کو بیان کر کےان کےدلائل کو بھی بیان کردیا ہےاور ان کےدلائل کو ذکر  کر کےان کامختصر جائزہ لے کر راجح مسلک کی وضاحت کردی ہے۔اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے  نفع بخش بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو  قبول فرمائے ۔آمین (م-ا) 

مکتب تعاونی برائے دعوت و توعیۃ الجالیات، ریاض فقہ اسلامی
1323 6030 سلف صالحین اور تقلید حافظ زبیر علی زئی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت شریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا درد رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلف صالحین اورتقلید‘‘ غالبًا محدث العصر حافظ زبیر علی﷫ کے تقلید کے متعلق ایک تحقیقی مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ حافظ صاحب مرحو م نے اس رسالہ میں کہا ہے کہ علماء کے لیے تقلید جائز نہیں بلکہ حسبِ استطاعت کتاب وسنت اور اجماع پر قولاً وفعلاً عمل کرنا ضرروی ہے اوراگر ادلۂ ثلاثہ میں کوئی مسئلہ نہ ملے تو پھر اجتہاد جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تمام تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی وتبلیغی جہود کو قبول فرمائےاور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کا نزول اور جنت الفردوس عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد تقلید و اجتہاد
1324 4270 سلیقئہ اختلاف ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ بن حمید

انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔علم الاختلاف سے مراد ان مسائل کا علم ہے جن میں اجتہاد جاری ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سلیقۂ اختلاف‘‘ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ بن حمید ( سابق امام وخطیب بیت اللہ الحرام ) کے جامعہ ام القریٰ ، مکۃ المکرمہ کے لیکچرز ہال میں اہل علم اور طلبا واساتذہ کے سامنے دئیے گئے محاضرات کی کتابی صورت ’’ ادب الخلاف‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ان محاضرات کو اہل علم کے ہاں بڑی پزیرائی حاصل ہوئی تو شیخ موصوف کی نظرثانی کےبعد اس کے ’’ ادب الخلاف ‘‘ کےنام سے مختلف مقامات سے متعدد عربی ایڈیشن شائع ہوئے۔بعد ازاں رابط عالم اسلامی نے اپنے ہفتہ وار ترجمان ’’العالم الاسلامی‘‘ میں اسے قسط وار شائع کیا ۔اس کتاب کی افادیت کے باعث اسے اردو داں طبقہ کے لیے اردو قالب میں ڈھال کر وزارت اسلامی امور سعودی عرب نےاسے کثیر تعدا د میں شائع کر کے تقسیم کیا ۔(م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب فقہی مباحث
1325 6721 سنت ڈاکٹر محمد سعد صدیقی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1326 2247 سنت رسولﷺ کیا ہے اور کیا نہیں محمد عاصم الحداد

کسی بھی علم کی اہمیت کا اندازہ اس کے موضوع سے لگایاجاتاہے۔ علم اصول حدیث کا موضوع "سندومتن "یعنی حدیث ہے۔ اورحدیث کی اہمیت سے کوئی بھی مسلمان انکار نہیں کرسکتا،کیونکہ قرآن مجید کے بعد حدیث احکام شرعیہ کا ایک اہم ترین اور دوسرا بڑا ماخذہے۔یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اس ضمن میں نہایت ہی احتیاط برتی ہے۔ اور نبی کریمﷺ کی طرف منسوب احادیث کی چھان بین کے لئے اصول وضع کیے ہیں۔ان میں سے کچھ اصولوں کا تعلق حدیث کی سند سے ہے،اور کچھ کا حدیث کے متن سے ہے۔حدیث کی سند کی تحقیق کے عمل کو "روایت حدیث" کہا جاتا ہے۔جبکہ متن کی تحقیق کے عمل کو "درایت حدیث" کہا جاتا ہے۔ احادیث کو جب روایت کے اصولوں کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے تو احادیث کی غالب تعداد کے بارے میں نہایت ہی اطمینان کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان احادیث کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف درست ہے یا نہیں۔ بسا اوقات کوئی حدیث روایت کے اصولوں کے مطابق صحیح قرار پاتی ہے لیکن اس کے متن میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس بات کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی درست نہیں ہو سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک ثقہ سے ثقہ اور محتاط سے محتاط شخص بھی بھول چوک یا غلطی سے پاک نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روایت کے اصولوں پر پرکھنے کے بعد بعض احادیث کو درایت کے اصولوں پر پرکھنے کی ضرورت بھی پیش آتی ہے تاکہ حدیث کی سند کے ساتھ ساتھ اس کے متن کی تحقیق بھی کر لی جائے کہ آیا یہ بات واقعتاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے درست طور پرثابت ہے یا نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب" سنت رسول ﷺ کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟"جماعت اہل حدیث کے معروف اصولی اور عالم دین محترم مولانا محمد عاصم الحداد ﷾کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے محدثین کے ان اصولوں کو بیان کیا ہے جو انہوں نے حدیث کی چھان بین کے لئے وضع فرمائے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بعض فقہاء کے ان اصولوں کا بھی جائزہ لیا ہے جو انہوں نے اپنی فقہی مسالک کی تایید میں گھڑے ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور سنت
1327 3234 سنت قرآن حکیم کی روشنی میں عبد الغفار حسن

آنحضور ﷺ کے بعد اجرائےنبوت کاتخیل جس طرح ملت اسلامیہ میں انتشارو خلفشار کا باعث بناہے،اسی طرح انکار حدیث کاشو شہ بھی اپنے نتائج کے لحاظ سےکچھ کم خطرناک نہیں ہے۔قرآن مجید کے بعدحدیث نبوی ﷺ اسلامی احکام و تعلیمات کا دوسرابڑا ماخذ ہے۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو کما حقہ سمجھنے کے لیے،اس پررضائے الٰہی کےمطابق عمل کرنے کے لیےحدیث کا ہونا ازحد ضروری اور اہم ہے۔دین کے بے شمار احکام سنت رسولﷺ کی راہنمائی کے بغیر ناقص ہیں مثلا'نماز کا طریقہ،زکوٰۃ کا نصاب،جنازے کے احکام،حج کے مناسک وغیرہ ۔منکرین حدیث نے یہ نعرہ بلند کیا کہ انسان کی راہنمائی کےلیے صرف قرآن کافی ہے۔حدیث رسول ﷺ کےمتعلق امت مسلمہ کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا۔حدیث رسول ﷺ کے انکارسے درحقیقت قرآن مجید کا انکار لازم آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت قرآن حکیم کی روشنی میں"عبدالغفار احسن کی تصنیف ہے۔اس مقالے میں قرآنی آیات سے ثابت کیاگیاہےکہ اسلامی شریعت کا دوسراماخذحدیث رسولﷺ ہےیہ حدیث وحی کی ایک مستقل قسم ہےاس کے بغیر نہ تو قرآن مجید کاصحیح فہم حاصل ہو سکتا ہے اور نہ اسلام کی شاہراہ پرانسان ایک قدم چل سکتاہے۔ موصوف نے بڑے احسن انداز سےمنکرین حدیث کے مغالطوں کے اعتراضات کا قرآن کی روشنی میں مدلل جوابات دیئے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے ۔آمین(عمیر)

جامعہ تعلیمات اسلامیہ، فیصل آباد سنت
1328 2193 سنت نبوی ﷺ اور ہم ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

قرآن کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے  بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے  ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے  ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی  اور فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔سنت  رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم  کا  دعو یٰ نادانی  ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش  نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اور ایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں۔اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث نبویہ  کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری  فرماکر  دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی  بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان  کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے  سنت کی شرعی  حیثیت کو مجروح کر کے  دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے۔لیکن الحمد للہ  ہر دور میں محدثین  اور  علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی  اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ سنت نبوی ﷺ اور ہم  ‘‘ انصار السنۃ پبلی کیشنز  کے روح رواں  مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾(مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے ۔اس  کتاب میں انہوں نے  قرآن  کریم  کی آیات مبارکہ ،احادیث نبویہ،اقوال  صحابہ وتابعین ،ائمہ اربعہ وسلف صالحین کے اقوال کی  روشنی میں سنت کی اہمیت ،مقام  ومرتبہ  بیان کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے  کہ   جس طرح قرآن کریم دینِ اسلام کے بنیادی عقائد اور شرائع اسلامیہ کو جاننے کا  پہلا ذریعہ ہے اسی طرح نبی کریم ﷺکی احادیث کریمہ دوسرا ذریعہ ہیں ۔ان کے بغیر اسلام کی تکمیل کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔اس کے بعد  حفاظت حدیث کے سلسلے میں معروف ائمہ محدثین  کی حیات وخدمات کومختصرا بیان کیا ہے  اور پھر منکرین  حدیث کے اعتراض اور  ان کے جوابات کو   پیش کرنے کے بعد  تقلید اور بدعت  کی حقیقت  کو واضح کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف  موصوف  کی تصنیفی  ودعوتی کوششوں کو قبول  فرمائے۔ اور اس کو  کتاب عوام الناس  میں حدیث وسنت   کی اہمیت  اوراتباع سنت کا شعور اجاگر کرنے کا  ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا) 
 

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور سنت
1329 4798 سنت و بدعت کی پہچان سعید بن علی بن وہف القحطانی

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا  میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سنت و بدعت کی پہچان ‘‘ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی کی بے مثال تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ زبیر احمد سلفی نے انتہائی عمدہ انداز میں کیا ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں سنت کا مفہوم ومقام ، باطل فرقے ، خانقاہی، متصوفانہ نظریات اور مروّجہ بدعات کا قرآن و سنت کی روشنی میں تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف اور مترجم کے لیے اس کتاب کو صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین(رفیق الرحمن)

الدار السلفیہ، ممبئی سنت
1330 3508 سنت و بدعت کی کشمکش ماہر القادری

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بے شمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی ادا کرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہے کہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔ دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہے یہ واحد دین ہے جو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت و بدعت کی کشمش" ماہر القادری مرحوم کی بے مثال تصنیف ہے۔ موصوف برصغیر کے مشہور ادیب و صف اول کے تبصرہ نگاروں میں سے تھے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں مشرکانہ عقائد، خانقاہی، متصوفانہ نظریات اور مروّجہ بدعات کا قرآن و سنت کی روشنی میں تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

دار المسلم، لاہور سنت
1331 6722 سنت کی حجیت کا جائزہ ڈاکٹر محمد سعد صدیقی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1332 2497 سنت کی روشنی اور بدعت کی تاریکیاں سعید بن علی بن وہف القحطانی

قرآن کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے  بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے  ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے  ۔سنت وہ ہدایت ہےجس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ،علم واعتقاد اور قول وعمل کےساتھ گامزن تھے اور یہی وہ سنت ہے جس کی اتباع واجب ہےاور اس پر چلنے والے قابل تعریف اوراس کی مخالف کرنےوالے قابل مذمت ہیں ۔کیونکہ اتباعِ سنت جزو ایمان ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی  اور فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔سنت  رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم  کا  دعو یٰ نادانی  ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش  نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اور ایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث نبویہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔ اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری  فرماکر  دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی  بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان  کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے  سنت کی شرعی  حیثیت کو مجروح کر کے  دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے۔لیکن الحمد للہ  ہر دور میں محدثین  اور  علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی  اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ سنت کےمقابلے   بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ بدعت سے مراد ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے   لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ہو۔ بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے۔ اہل سنت زندہ زندہ دل،روشن ضمیر ہوتے ہیں اور ظاہروباطن میں اللہ کے حکم کےپابند اور رسول اللہ ﷺکےتابع دار ہوتے ہیں۔ اور اہل بدعت مردہ اور تاریک دل ہوتے ہیں ،ان پر مکمل طور پر تاریکی چھائی ہوتی ہے ان کے دل سیاہ اوران کے سارے احوال اندھیروں میں ڈوبے ہوتے ہیں۔لہذا جن کےساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ فرماتا ہے انہیں ان تاریکیوں سے نکال کر سنت کی روشنی کی طرف رہنمائی فرماتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سنت کی روشنی اور بدعت کی تاریکیاں قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘دنیائے عرب کے ایک فاضل مؤلف ومحقق جناب ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی کی کتاب ’’نور السنۃ وظلمات البدعۃ فی ضوء الکتاب والسنۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مؤلف نے بڑی عمدگی اور نہایت مدلل طریقہ پر سنت کی اہمیت اوراہل سنت کے مقام ومرتبہ، ان کے اسمائے گرامی اور ان کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔ اسی طرح بدعت اوراہل بدعت کی حقیقت،قبولیت عمل کی شرائط ،بدعت کی مذمت، اس کے اسباب، انواع اوران کے احکام نیز معاشرے میں پھیلی ہوئی متعدد بدعات کی نشاندہی فرمائی ہے اور بدعتی کی توبہ کا حکم اور بدعات کےبرے اثرات ونقصانات کا کا تفصیلی جائزہ لیاہے۔ عربی سے اردو رواں وسلیس ترجمہ کا کام محترم جناب شیخ سہیل احمد فضل الرحمن مدنی ﷾ نے انجام دیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے معاشرے میں رواج پاجانےوالے بدعات وخرافات کے خاتمے اورسنت کو عام کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سنت
1333 668 سیف محمدی محمد جونا گڑھی

دنیا میں کوئی ایسا مسلمان نہیں جو اس حقیقت سے نا آشنا ہو کہ زمانہ رسالت مآب ﷺ میں مسلمانوں کے پاس عقیدے اور عمل کے لیے صرف وحی الہی تھی جس کے دو حصے تھے:قرآن وحدیث،صحابہ کرام ؓ صرف انہی د و چیزوں پر عمل کرتے رہے۔دین ودنیا کی تمام ضرورتوں کے احکام اسی سے لیتے رہے۔صحابہ وتابعین کے زمانہ میں وحی الہیٰ ہی ماخذ ومصدر مسائل تھا۔بعد ازاں بعض لوگوں نے تقلید شخصی کو بھی داخل دین کر لیا اور ائمہ اربعہ سے منسوب فتاوی واجتہادات کو بھی مستقل ماخذ سمجھ کر ان سے مسائل کا استنباط کرنے لگے۔اہل حدیث کی دعوت یہ ہے کہ پھر سے صحابہ وتابعین کی روش کی جانب پلٹا جائے اور صرف قرآن وحدیث ہی سے رہنمائی لی جائے۔حضرات مقلدین کو یہ روش پسند نہیں چنانچہ وہ اہل حدیث کی جانب غلط مسائل منسوب کر کے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،حالانکہ اہل حدیث کا دامن ان سے بالکل بری ہے۔دوسری طرف خود ان کے فقہی ذخیرے میں ایسے مسائل ہیں جو کتاب وسنت کے بالکل خلاف اور شرم وحیا سے عاری ہیں ۔زیر نظر کتاب میں خطیب الہند مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے اسی کو موضوع بحث بنایا ہے اور انتہائی مدلل انداز سے فقہ حنفی کے مسائل کو کتاب وسنت کے مخالف ثابت کیا ہے ۔امید ہے مقلد شیان حق کھلے دل سے اس کا مطالعہ کریں گے ،جس سے حق پہچاننے میں یقیناً مدد ملے گی۔(ط۔ا)
 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان فقہ اسلامی
1334 6720 شرائع سابقہ و اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم واستصلاح ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1335 3689 شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ ﷺ کے فیصلے محمد بن فرج المالکی القرطبی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی  حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپﷺ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام  کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے  ۔اور کئی اہل علم  نے   اس سلسلے میں   کتابیں تصنیف کیں ان میں سے   زیر تبصرہ کتاب” شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہﷺ کے فیصلے  ‘‘ امام ابو عبد اللہ  محمدبن  فرج  المالکی   کی  نبی  کریم ﷺ کے  فیصلوں پر مشتمل   کتاب ’’اقضیۃ الرسول  ﷺ ‘‘  کا  اردو ترجمہ ہے  ۔ یہ کتاب  ان فیصلوں اورمحاکمات پرمشتمل ہے جو  نبی ﷺ نے اپنے 23 سالہ دور نبوت میں مختلف مواقع پر صادر فرمائے۔اس کتاب    میں  مصنف نے  وہ تمام فیصلے درج  کردئیے ہیں جو  فیصلے آپ نے خود فرمائے یاوہ فیصلے کرنے کا  آپ نے حکم فرمایا  ہے۔کتاب ہذا کا  ترجمہ    مولانا عبد الصمد ریالوی﷾ نے کیا ہے  اوراحادیث کی تحقیق وتخریج کا کام الشیخ طالب عواد نے کیا ہے۔ ادارہ   معارف اسلامی منصورہ نے   بھی تقریبا  28  سال قبل اس کاترجمہ کر وا کر شائع کیا تھا۔یہ اس  نسخے کا ترجمہ تھا جس پر ڈاکٹر ضیاء الرحمن  اعظمی ﷾نے تحقیق وتخریج کا  کام  کر کے   جامعہ ازہر ،مصر  سےپی   ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔یہ کتاب  قانون دان حضرات اور اسلامی آئین وقانون کے نقاذ سےدلچسپی رکھنے والے  احباب کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے  ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، محقق ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کو  وطن عزیز میں اسلامی آئین وقانون کی تدوین وتفیذ کا ایک  مؤثر ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

سبحان پبلیکیشنز لاہور قانون و قضا
1336 1594 صحیح بخاری میں اصول اجتہاد جلد اول حافظ عبد الرحمٰن مدنی

اجتہاد ہر دور کی اہم ضرورت رہا ہے اور اس کی اہمیت بھی ہمیشہ اہل علم کے ہاںمسلم رہی ہے۔ اجتہاد اسلام کا ایک ایسا تصور ہے جو اسے نت نئی نیرنگیوں سے آشنا کر کے فکری جمود سے آزادی بخشتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانہ میں آپﷺ کی حیثیت اللہ احکم الحاکمین کی طرف سے صدق و وفا کے علمبردار مرشد الٰہی کی تھی۔ صحابہ اکرام ﷢ کو جو بھی مسئلہ درپیش آتا تو اس سے متعلق الہامی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے وہ اللہ کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرتے تھے اور کتاب وسنت کی روشنی سےپوری طرح مطمئن ہو جاتے، بعض اوقات اگر وحی نازل نہ ہوتی توآپ شریعت الٰہی کی تعلیمات میں غور وفکر کرتے اور یہ فکر ونظر آپﷺ کے ملکہ نبوت کے حامل ہونے کے باوصف ہر طرح کے مسائل کی عقدہ کشائی کرتا، جسے لغوی طور پر تو 'اجتہاد ' کہا جا سکتا ہے، لیکن ہوائے نفس سے پاک ہونے اور ملکہ نبوت کی ممارست کی بدولت یہ سنت رسولﷺ ہی کہلاتا۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عصمت اور الہامی تصویب کا نتیجہ ہوتا تھا۔ چونکہ خلفاے راشدین کے دور میں اسلامی خلافت کی حدود اس قدر وسیع ہو گئی تھیں کہ اس دور کی سپر پاورز 'روم وفارس ' بھی زیر نگیں ہو کر خلافت اسلامیہ تین براعظموں ایشیاء، افریقہ اور یورپ تک پھیل چکی تھی ۔تو ہزاروں نئے مسائل بھی سامنے آتے رہے جن کو حل کرنے کے لیے اجتہاد کی اہمیت روز برروز بڑھنے لگی تو تابعین میں اجتہاد کے دو مکاتب فکر 'اہل الاثر' اور 'اہل الرائے' کے نام سے معروف ہوئے۔ اہل الاثر کے سرخیل مشہور محدث اور فقیہ تابعی سعید بن مسیب کو قرار دیا جاتا ہے جن کا حلقہ اثر زیادہ تر حرمین شریفین تھا۔ ۔ دوسری طرف حدیث وفقہ کے ایک بڑے امام ، ابراہیم نخعی تھے۔جو کچھ نئے اسالیب اجتہاد کے حامل ہونے کی بنا پر 'اہل الرائے' کے امام بن گئے۔ اس کے بعد امام شافعینے اجتہادی اسالیب کو منضبط کرنے کے لیے اصول حدیث وفقہ کے موضوع پر معرکۃ الآراء کتاب 'الرسالۃ' لکھ کر اجتہادی اسالیب کو پختہ بنیادوں پر استوار کرنے کی کوشش کی۔ امام شافعی دونوں حلقوں کے اکابرین سے استفادہ کے باوجود بنیادی طور پر 'اہل الاثر' مکتب فکر پر ہی گامزن رہے ۔تیسری صدی ہجری کے حدیث وفقہ کے اجل امام بخاری کا تعلق بنیادی طور پر 'اہل الاثر' مکتب فکر سے ہے، تاہم انہوں نے اپنی تصنیف 'الجامع الصحیح' میں جہاں روایت و درایت کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ کی صحیح احادیث پر استدلال کی بنیاد رکھی وہاں صحیح بخاری کی ترتیب وتدوین میں اجتہاد وفقہ کو اتنی اہمیت دی کہ ان کی کتاب کے بارے میں یہ مشہور ہو گیا : "فقه البخاري في تراجم أبوابه" (امام بخاری کی فقاہت ان کے ابواب کی ترجمانی میں ہے۔)بلاشبہ امام بخاری متقدمین ائمہ سلف کےاس دور کا ایک منارہ نور ہیں جس کی ضیا پاشی نہ صرف اس دور میں چہارسو پھیلی بلکہ ان کی جامع صحیح کو اتنی مقبولیت اور ہردل عزیزی ملی کہ اب تک اسلامی مشرق و مغرب میں اسے جملہ اسلامی مکاتبِ فکر کےہاں نہایت اعلیٰ مقام کی حامل کتاب تسلیم کیا جاتا ہے ۔ کیا یہ اعزاز کم ہے کہ اسے اُسوہ حسنہ کی مبارک نقشہ کشی کرنےوالی تالیفات میں سے 'أصح الکتب بعد کتاب الله' کےلقب سے یاد کیاجاتاہے؟موصوف کی تالیف کی عظمت کا یہ مظہربھی منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس کے بے شمار پہلوؤں پرہزاروں جلدوں پر مشتمل سیکڑوں شروحات لکھی گئیں اور اب تک لکھی جارہی ہیں او راسلامی جامعات کے آخر ی مرحلوں میں اس کی تدریس کرنے والے کو 'شیخ الحدیث' کےاعلیٰ ترین منصب کاحامل سمجھا جاتا ہے۔اجتہاد کے بار ے میں امت مسلمہ نئے دور میں افراط وتفریط کا شکار ہے۔اگرچہ کتاب وسنت کی جامعیت اور اجتہاد کی وسعتوں کی بدولت ہر قسم کے قدیم وجدید مسائل کا بہترین حل پیش کیا جا سکتا ہے زیر نظر مقالہ أصول الاجتهاد في الجامع المسند الصحیح المختصر من أمور رسول الله ﷺ وسُننه وأیامه''وہ اہم علمی وتحقیقی کاوش ہے جسے مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی ﷾ (رئیس جامعہ لاہورالاسلامیہ) نے جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی کے لیے پیش کیا ۔ امام بخاری  کی کتاب کا نام 'الجامع الصحیح' ہے جو اس کی جامعیت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ امام صاحب نے اس کتاب میں اپنے دور کے ہر قسم کے شعبہ زندگی سے متعلقہ مسائل کو متنوع ابواب قائم کر کے ائمہ سلف کی تائید کے ساتھ صحیح ترین احادیث سے پیش فرمایا ہے۔ امام بخاری نے مقاصد شریعت کی روشنی میں کتاب وسنت کے اطلاق کے متنوع اسالیب کو اجتہاد قرار دیا ہے اور ان مناہج کی نسبت صحابہ﷢ اور سلف صالحین کی طرف کی ہے۔ پس اگر ہم خلفائے راشدین کی اجتہادی بصیرت سے مستفید ہونا چاہتے ہیں اور ان بنیادوں پر اہل علم کی اجتہادی تربیت کرنا چاہتے ہیں کہ جن بنیادوں پر صحابہ کی اجتہادی تربیت ہوئی تھی اور اس اجتہادی ذوق وملکہ کو بیدار کرنا چاہتے ہیں جو صحابہ میں موجود تھا تو اس کے لیے صحیح بخاری کا امام بخاری کے اصول اجتہاد کی روشنی میں ایک علمی مطالعہ از بس ضروری ہے۔ مقالہ ہٰذا کلیۃً ہرگزکوئی بدیعی شے نہیں ہے بلکہ امام بخاریکے 'اُصولِ اجتہاد' کے پہلو سے اس میں جو کچھ مواد جمع کیاگیاہے وہ اس جامع صحیح کی سابقہ سینکڑوں شروحات کی خوشہ چینی کےعلاوہ جابجا ان خصوصی تبصروں پر بھی مشتمل ہے جو مقالہ نگار کی اپنی تدریسی وتحقیقی زندگی کےدوران اس کےسامنے آتےر ہے۔ انگلینڈ سے ایک صاحب کی فرمائش پر اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پرآن لائن کیا گیا ہے۔ موصوف مقالہ نگار محترم ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی او ر شيخ التفسير حافظ محمد حسین روپڑی (والد مقالہ نگار)کے تربیت یافتہ صاحب بصیرت جید عالم دین ہیں( موصوف كو محدث روپڑی کے علاوہ شیخ ابن باز ،علامہ ناصر الدین البانی، شیخ حماد الانصاری ، شیخ عطیہ سالم ،مولانا عبد الغفار حسن ﷭ وغیرہ جیسی عظیم شخصیات سے شرفِ تلمذ حاصل ہے ۔)او راپنے خاندان کے علم وعمل کی روایات کو بر قرار رکھے ہوئے ہیں اور اسی لیے ان کا احترام ا ن کے اکابر کی طرح لوگوں کے دلوں میں موجود ہے ۔ موصوف حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کی وفات کے بعد حصول تعلیم کےلیے مدینہ یونیورسٹی جانے سےقبل جامعہ اہل حدیث (مسجد قدس)چوک دالگراں کے ناظم اورہفت روزہ تنظیم ا ہل حدیث کے مدیر رہے ۔سعودی عرب سے واپس آکر 1970ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ماہنامہ محدث کا اجراء کیا جوکہ اہل علم کے ہاں مقبول ترین رسالہ ہے ۔اور مدرسہ رحمانیہ وجامعہ لاہور الاسلامیہ کے نام سے دینی درسگاہ قائم کی ۔حافظ صاحب کی کوششوں سے جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور اب ماشاء اللہ یونیورسٹی کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔اب تک سیکڑوں طلباء اس درسگاہ سے فیض یاب ہو چکے ہیں جن میں مولانا خالدسیف شہید ،مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید ، مولانا قاری عبد العلیم بلال ،مولانا محمد شفیق مدنی، ڈاکٹر حافظ محمداسحاق زاہد(مؤلف زاد الخطیب)، مولانا عبد القوی لقمان ، ڈاکٹر حافظ محمد انو ر(اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد )، ڈاکٹر نصیر اختر(جامعہ کراچی) سید توصیف الرحمن راشد ی(معروف خطیب واعظ) وغیر ہم قابل ذکر ہیں ۔اسی طرح حافظ صاحب نے 1982میں عصر ی یونیورسٹیوں کے فاضلین اوروکلاء او رجج حضرات کی تربیت کے لیے المعہد العالی للشریعۃ والقضاء کےنام سے ایک ادارہ قائم کیا جس سے ہائی کورٹ وسپریم کورٹ کے بیسیوں وکلاء اور ججز کے علاوہ علماء حضرا ت نے بھی تربیت حاصل کی ان میں پروفیسر ظفر اقبال ، حافظ محمد سعید(امیر جماعۃ الدعوۃ،پاکستان ) ، جسٹس خلیل الرحمن خاں(سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جسٹس رفیق تارڈ(سابق صدر پاکستان )،جسٹس منیر مغل وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔تقریبا 25 سال قبل حافظ صاحب نےخواتین کی تعلیم وتربیت کے لیے اسلامک انسٹیٹیوٹ کا آغاز کیا اب ماشاء اللہ لاہور بھر میں اسلامک انسٹیٹیوٹ کی کئی شاخیں موجود ہیں جس سےہزاروں خواتین مستفید ہوچکی ہیں انسٹی ٹیوٹ کے تمام امور کی نگر انی حافظ صاحب کی اہلیہ محترمہ کے ذمے ہیں ۔1992 میں حافظ صاحب نے جامعہ لاہور الاسلامیہ کے تحت شیخ القراء محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی معیت میں کلیۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ کا آغاز کیاماشاء آج ملک بھر کے اہم مدارس ومساجد میں اس کلیہ کے فاضل تجویدوقراءات کی تعلیم دینے میں مصروف ہیں اور اسی طرح ملک کے مایہ ناز نواجوان قراء قاری ابراہیم صاحب کے شاگرد اور اسی کلیۃ القرآن کے فاضل ہیں مثلا قاری صہیب احمد میر محمدی، قاری حمزہ مدنی ،قاری عبد السلام عزیزی ،قاری محمد عارف بشیر وغیرہ ۔محدث فور م ، کتاب وسنت اور دیگر ویب سائٹس بھی حافظ کی زیر پرستی چل رہی ہیں جس کی نگرانی موصوف کے بیٹے ڈاکٹر حافظ انس نضر (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کرتے ہیں ۔6 سال قبل اس ویب سائٹ کا آغاز ہوا ۔ دنیا بھر میں صحیح اسلامی منہج پر کام کرنے والی اردو ویب سائٹس میں مقبول ترین ویب سائٹ ہے ہر روز بلا ناغہ اس میں ایک کتا ب اپ لوڈ کی جاتی ہے اب تک تقریبا 2000کتب آن لائن ہوچکی ہیں دنیا بھر سے تقریبا 10000 یومیہ لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ (ولله الحمد) محترم حافظ صاحب کے چاروں بیٹے علم قدیم وعلم جدید کا حسین امتزاج ہیں ۔چاروں نے باقاعدہ درس ِنظامی کی مکمل تعلیم حاصل کی اور اسلامی علوم اور دینی اداروں کی خدمت کے ذریعے ماشاء اللہ خاندان کی علمی ودینی روایات کے امین بن گئے ہیں اور سب نے اہم موضوعات پر پی ایچ ڈی کر کے عصری جامعات سے ڈاکٹریٹ کی اسناد بھی حاصل کر رکھی ہیں ۔اور دین اسلام کی ترویج واشاعت میں مصروف عمل ہیں ۔ دین اسلام کی اشاعت وترویج کے سلسلے میں اللہ تعالی حافظ صاحب اور ان کے خاندان کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اور انہیں تندرستی وصحت عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

کلیہ معارف اسلامیہ، جامعہ کراچی ، کراچی تقلید و اجتہاد
1337 1472 ضرورت و حاجت سے مراد اور احکام شرعیہ میں ان کا لحاظ قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام ایک ایسا عادلانہ آسمانی دین ہے جو انسانی زندگی کی ہمہ جہت ترقی کاضامن ہے۔خالق کائنات انسان کی جملہ ضرورتوں ، حاجتوں سے پوری طرح باخبر ہے۔ اس لیے شریعت اسلامی میں ان تمام پہلوؤں کانہایت حسن و کمال کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہےجن کے ذریعہ انسان کی رہنمائی ہوتی ہے اور اس کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔اور راست جہت میں سنورتا  اور ترقی کرتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو منصب قیادت پر سرفراز فرمایاہے۔یہ منصب   بہت ساری صلاحیتوں    اور خوبیوں کا متقاضی ہے۔ ان میں سے سب سے اہم ترین یہ ہے کہ  پیش آمدہ مسائل کا  حل پیش کیا جائے۔اس سلسلے میں علمائے اصول جس علم سے استمداد لیتے ہیں اسے اصول فقہ کہتے ہیں۔  جس کا ایک گوشہ تسہیل وتیسیر، رفع حرج، تخفیف وترخیص، اعتدال و توازن ، تسامح  او راباحت کے اصولوں کا ہے۔اسلام نے بندوں کے مفادات و مصالح اور ضروریات کی مکمل رعایت رکھی ہے اس لیے مقاصد شریعت میں رفع حرج، دفع ضرر او رمصالح کو نمایاں مقام حاصل ہے۔فقہاء نے ان اصولوں کی روشنی میں امت کی ضرورتوں کا دائرہ متعین کرتے ہوئے ان کا حق پیش کرنے او ردین ،نفس، عقل، مال اور نسل کی حفاظت و رعایت رکھنے کے لیے ہر پہلو پر غور و خوض کیا  اور اپنے قیمتی اجتہادات پیش کئے ہیں۔زیر نظر کتاب اصلا ضرورت و حاجت کے اصولوں پر مبنی  منتخب مقالات کا مجموعہ ہے۔جو اسلامی فقہ   اکیڈمی (انڈیا) کے زیرنگرانی منعقدہ سالانہ پروگرام میں اہل علم نے پڑھے تھے۔بعد میں انہیں کتابی شکل میں پیش کر دیا گیا ہے۔(اصول فقہ)(ع۔ح)
 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1338 6584 ضروریات دین کی تعریفات طارق انور مصباحی

ضروریات دین یہ وہ مصالح ہیں جو انسان کے دین ودنیا دونوں کے قیام اور بقاء کےلیےضروری ہیں۔ اگر یہ مصالح نہ ہوں تو حیات انسانی کے امور ٹھیک طور پر نہیں چل سکتے بلکہ اس کے دونوں شعبوں دین اور دنیا میں بگاڑ پیدا ہوجائے۔ ضروری مصالح کے فقدان سے صالح معاشرہ کا وجود ناممکن ہے۔ شریعت اسلامی نے ضروری مصالح کا ہرلحاظ سے اعتبار کیا ہے اوران کے تحفظ کو مقاصدِشریعت میں شامل کیا ہے۔ اہل علم نے ضروریات دین کی مختلف تعریفات کی ہیں۔ طارق انور مصباحی نے زیر نظر کتاب’’ ضروریات دین کی تعریفات‘‘ میں ضروریات دین کی مختلف تعریفات اور انکا تجزیہ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

مجلس علمائے جھارکھنڈ فقہ اسلامی
1339 490 ضمیر کا بحران رئیس احمد ندوی

اہل حدیث کی دعوت یہ ہے کہ وحی الہی یعنی کتاب وسنت کو زندگی کا دستور العمل بنایا جائے  اور اسی کے مطابق اپنے عقیدہ وعمل کو ڈھالا جائے اس کے بالمقابل ارباب تقلید اپنے آئمہ وفقہاء کے اقوال وآراء او راجتہادات وفتاوی کی طرف دعوت دیتے ہیں خود ان کو بھی احساس ہے کہ ان کی دعوت میں قرآن وحدیث کو اولیت حاصل نہیں ہے اب بجائے اس کے کہ یہ اپنی اصلاح کریں اوراتباع سنت کو اپنانے کی فکر کریں اگر کوئی ان کو سمجھانے کی کوشش کرے ان کے عقائد واعمال کی کمزوریوں کی نشاندہی کرے او رقرآن وسنت کی طرف رجوع کی ترغیب دے تو یہ اسی پہ سرچڑ ھ دوڑتے ہیں اور اس کے خلاف اپنے غیظ وغضب کا اظہار کرتےہیں ایسی ہی صورت حال مولانا محمد یوسف جے پوری ؒ کی کتاب حقیقۃ الفقہ کے بارے میں دیکھنے میں آئی ہے کہ اس کے جواب میں اہل تقلید کے دیوبندی وبریلوی دھڑوں نے کتابیں لکھی ہیں جن میں علمی اور سنجیدہ اسلوب اپنان کے بجائے محض الزام تراشیوں اور دشنام طرازی سے کام لیا گیا ہے زیر نظر کتاب  اسی طرح کی دوکتابوں کا جواب ہے جس مین انتہائی مدلل اور علمی طریق سے اہل حدیث کا دفاع کیا ہے اور ارباب تقلید کے استدلال قلعی گھوبی گئی ہے ۔



 

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس تقلید و اجتہاد
1340 4300 طبی اخلاقیات، دائرے اور ضابطے فقہ اسلامی کی روشنی میں قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں طبی مسائل اور احکامات کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " طبی اخلاقیات، دائرے اور ضابطے فقہ اسلامی کی روشنی میں "محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی مرتب کردہ ہے، جو ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کی ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےآٹھویں فقہی سیمینار مؤرخہ22 تا 24 اکتوبر1995ء  منعقدہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ انڈیا میں طبیب سے متعلق شرعی ہدایات، متعدی امراض اور خصوصا ایڈز کی بناء پر مرتب ہونے والے احکام پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہ اسلامی
1341 5639 طہارت کے فقہی احکام محمد فاروق رفیع

اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی  ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی  طہارت کے لیے  تزکیہ نفس کے وہ  تمام طریقے جن کی  تفصیل قرآن وحدیث میں  ملتی ہے ان کا اپنے  نفس کو پابند بنانا  ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی  کے لیے  بھی ان تمام تفصیلات سے  اگاہی ضروری ہے  جو ہمیں کتاب وسنت  مہیا کر تی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ طہارت کے فقہی احکام ‘‘محترم جناب مولانا د فاروق رفیع﷾(استاد الحدیث والفقہ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور)   کے  مستند دلائل پر مبنی سلسلہ فقہی احکام  کی پہلی کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے  اس کتا ب میں ہر مسئلہ کے ثبوت کے لیے کتاب اللہ اور احادیث نبویہ کو بنیادبنایا ہے ۔ نیز اس کے ساتھ  فقہاء ومحدثین کی آراء اور جید علمائے کرام کے فتاویٰ جات اور شارحین کی تعبیرات سے مسائل کی تفصیل بیان کی ہے  اور فقہی مذاہب کو دلائل کے ساتھ بیان کر کے راجح اور مرجوح موقف کی نشاندہی کی  ہے ۔طلباء واساتذہ کرام  او رعام قارئین  کے لیے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ  تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور ان کے میزان  حسنات میں اضافہ فرمائے ۔  موصوف تصنیف  وتالیف ،تخریج وتحقیق کا   عمدہ ذوق  رکھتے  ہیں  اس  کتاب کے علاوہ  تقریبا نصف درجن سے زائد  کتب کے   مصنف ، اچھے مدرس   اور واعظ ہیں۔  اللہ تعالیٰ ان  کےعلم وعمل او ر زور ِقلم میں  اضافہ فرمائے (آمین) ( م۔ا)

فصل الخطاب للنشر و التوزیع فقہ اسلامی
1342 6704 عام ، مشترک ، حقیقت و مجاز ، صریح و کنایہ ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا) 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1343 2743 عدالت نبوی کے فیصلے عبد اللہ قرطبی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد خلفاء راشدین سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے دور ِخلافت میں دور دراز شہروں میں متعدد قاضی بناکر بھیجے۔ ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام ﷢کے فیصلہ جات کو کتبِ احادیث میں نقل کیا ہے۔اوربعض اہل علم نے نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام﷢کے فیصلہ جات پرمشتمل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’عدالت نبوی کے فیصلے ‘‘از عبد اللہ القرطبی بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں وہ مقدمات او ر فیصلےجمع کردئیے ہیں جو قاضی بالحق حضرت محمدﷺ کے دربار عالی میں وقتاً وفوقتاً پیش ہوتے رہے۔ (م۔ا)

ادبستان، لاہور قانون و قضا
1344 6724 عرف اور سد ذرائع ڈاکٹر منیر احمد مغل

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1345 1563 عرف و عادت مختلف اہل علم

فقہ اسلامی کا ایک اہم ماخذ او رسرچشمہ عرف و عادت ہے ۔عرف سے مراد وہ قول یا فعل ہے جو کسی ایک معاشرہ کےیا تمام معاشروں کے تمام لوگوں میں روا ج پاجائے ۔اور وہ اس کے مطابق چل رہے ہوں۔فقہاء کے نزدیک عرف وعادت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ۔عرف شریعت اسلامیہ میں معتبر ہے او ر اس پر احکام کی بنیاد رکھنا درست ہے ۔کتب فقہ میں اس کی حجیت اور اقسام وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔زیر نظر کتاب ''عرف وعادت '' اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام آٹھویں فقہی سیمنیار منعقدہ اکتوبر 1995ء علی گڑھ میں پیش کئے گئے علمی،فقہی اور تحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے جس میں عرف وعادت کی حقیقت،عرف اور اس کی اقسام کااعتبار،عرف وعادت کے معتبر ہونے کی شرطیں، عرف وعادت سے متعلق فقہی قواعد،عرف او ر اقوال فقہاء میں تعارض کے حوالے سے تفصیلی مباحث پیش کی گئی ہیں۔(م۔ا)

 

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1346 2972 عصر حاضر اور اسلام کا نظام قانون ڈاکٹر محمد امین

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " عصر حاضر اور اسلام کا نظام قانون " محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں فقہ اسلامی،علم اصول فقہ،فقہ اسلامی کے امتیازی خصائص،اہم فقہی علوم اور مضامین ایک تعارف،تدوین فقہ اور مناہج فقہاء،اسلامی قانون کے بنیادی تصورات،مقاصد شریعت اور اجتہاد،اسلام کا دستوری اور انتظامی قانون،اسلام کا قانون جرم وسزا،اسلام کا قانون تجارت ومالیات،مسلمانوں کا بے مثال فقہی ذخیرہ ایک جائزہ،اور فقہ اسلامی دور جدید میں جیسے عنوانات جمع  ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور پاکستاب میں اسلامی قانون کا نفاذ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور قانون و قضا
1347 452 عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد ایک تجزیاتی مطالعہ ۔پارٹ 1 ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

اصطلاح فقہاء میں‘احکام شرعیہ میں سے کسی چیز کے بارے میں ظن غالب کو حاصل کرنے کے لئے اس طرح پوری پوری کوشش کرنا کہ اس پر اس سے زیادہ غور وخوض ممکن نہ ہو اجتہاد کہلاتا ہے‘گویا کہ ہر ایسی کوشش جوکہ غیرمنصوص مسائل کا شرعی حل معلوم کرنے کے لئے کی جاتی ہے، اجتہاد ہے۔اور اگر ایسی کوشش اجتماعی ہو یعنی وہ کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کے تحت ہوتو اجتماعی اجتہاد کہلاتی ہے۔ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہر علم کا دائرہ اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ ایک مجتہد اور فقیہ کے لئے ہرایک شعبہ علم میں مہارت پیدا کرنا تو دور کی بات ، اس کے مبتدیات کا احاطہ کرنا بھی ناممکن ہو گیا ہے‘مزید برآں فقہ الاحکام( دین) سے متعلق مختلف علوم و فنون پر دسترس رکھنے والے علماء تو بہت مل جائیں گے لیکن فقہ الواقعہ(دنیا) سے تعلق رکھنے والے اجتماعی اور انسانی علوم ومسائل کی واقفیت علماء میں تقریبا ناپید ہے۔آج ایک عالم کو جن مسائل کاسامنا ہے وہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہیں۔ان متنوع مسائل کا صحیح معنوں میں ادراک اور شریعت کی روشنی میں ان کا حل پیش کرنا اکیلے ایک عالم کے لئے تقریباً ناممکن ہے۔اس لیے آج اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ علماء کی انفرادی اجتہادی کاوشوں کے بجائے اجتماعی سطح پر اجتہاد کے کام کو فروغ دیا جائے‘ ایسے ادارے اور فقہی اکیڈمیاں قائم کی جائیں جو اجتماعی اجتہاد کے اس کام کو آگے بڑھا سکیں‘ان اداروں میں عالم اسلام کے ممتاز اور جید علماء کو نمائندگی حاصل ہو۔علماء کے علاوہ مختلف عصری علوم کے ماہرین بھی اس مشاورتی عمل میں شریک ہوںتا کہ زیر بحث مسئلہ کوفنی نقطہ نظر سے سمجھنے میں علماء کی مدد کریں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اس قسم کی ملی جلی فکری اوراجتہادی کوششوں سے مسئلہ اور زیادہ نکھر جائے گا، اور تعیین و اطلاق کی ایک لائق عمل شکل اختیار کر لے گا۔اسی طرح کا ایک اجتماعی اور شورائی اجتہاد ہی فقہ اسلامی کی معاصر ضرورتوں کو پورا کر سکتا ہے اورڈاکٹر محمود احمد غازی کے بقول اس اجتماعی اجتہاد کے نتیجے میںایک کوسمو پولیٹن یا اجتماعی فقہ امت مسلمہ کوحاصل ہو سکتی ہے جسے فقہ شافعی ‘فقہ حنبلی ‘فقہ مالکی یا فقہ حنفی کی بجائے ’فقہ اسلامی‘ کے نام سے موسوم کیا جا سکتا ہے اور جو سب مذاہب اسلامیہ کے نزدیک قابل قبول ہو گی۔لیکن اس اجتماعی اجتہاد کے ضمن میں علماء کو دو باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا ایک یہ کہ اجتماعی اجتہاد کی صورت علماء کی کسی بھی مجلس یا ’لجنۃ‘ کا اصل مقصود حکم الہی کی تلاش ہو اور باہمی مفاہمت اس مقصد پر کسی طور بھی غالب نہ آنے پائے اور دوسری بات یہ کہ اس اجتماعی جتہاد کو اجماع کا درجہ دے کر اس کی بنیاد پر کوئی تقنین سازی کرتے ہوئے اس کے مخالف رائے رکھنے والے مجتہدین پر جبرااس کا نفاذ نہ کیا جائے۔
اجتماعی اجتہاد کے موضوع پر ابھی تک ایک ہی کتاب سامنے آئی ہے جس کا نام ’ الاجتہاد الجماعی فی التشریع الاسلامی‘ہے۔یہ کتاب ڈاکٹر عبد المجید السوسوہ کی ہے۔ڈاکٹر السوسوہ کی اس کتاب کے منظر عام پر آنے کے بعد علماء میں اجتماعی اجتہاد کی شرعی حیثیت اور دلائل کے بار ے میں ایک علمی بحث کاآغاز ہوگیا۔بعض علماء نے اجتماعی اجتہاد کے حق میں اور بعض نے اجتماعی اجتہاد کی مخالفت میں مضامین لکھے ہیںاور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ علامہ البانی نے ’السلسلۃ الضعیفۃ ‘ میںالسوسوہ کی کتاب میں موجود بعض اصولی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے ۔ بعض دوسرے علماء مثلا مصطفی الزرقا،مصطفی الشلبی ،محمد یوسف موسی ،محمود شلتوت ،احمد شاکر، ڈاکٹر زکریا البری ،ڈاکٹر محمد عمارۃ، ڈاکٹر محمد الدسوقی ،شیخ عبد الامیرقبلان لبنانی ،محمد عبدہ،بدیع الزمان النورسی اور مفتی شام علامہ شیخ احمد کفتارونے بھی بالواسطہ یا بلا واسطہ اجتماعی اجتہاد کی تائید میں لکھاہے۔ اس سلسے میں قابل ذکر کام پروفیسر ڈاکٹر طاہر منصوری صاحب کی کاوشوں کے نتیجے میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے زیر اہتمام اجتماعی اجتہا د کے تصور و ارتقاء پر ایک علمی سیمینار کا انعقادہے۔ جس میں ملک بھر سے مختلف مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز اور جید علماء نے شرکت کی اور اجتماعی اجتہاد سے متعلق اپنے نظریات اور خیالات کا اظہار کیا۔سیمینار کے مقالہ جات انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کے تحت کتابی شکل میں شائع بھی ہو چکے ہیں۔زیر نظر مقالہ بھی اجتماعی اجتہاد کے ماضی، حال اور مستقبل کے حوالہ سے ایک مستند دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے اور پنجاب یونیورسٹی سے علوم اسلامیہ میں پی۔ ایچ۔ڈی (۲۰۰۳۔۲۰۱۰ئ)کے مرحلہ میں مکمل ہوکر جمع ہو چکا ہے ۔
 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
1348 2658 عصر حاضر میں اجتہاد اور اس کی قابل عمل صورتیں مختلف اہل علم

فقہ اسلامی میں اجتہاد کا موضوع بیک وقت نہایت نازک اور نہایت اہم ہے ۔ اجتہاد کی ضرورت ہر دور میں مسلم رہی  ہے  اوردورِ جدید میں اس ضرورت کے بڑھ جانے کا  احساس شدید سے شدید تر ہوتاچلاجارہا ہے ۔ تاہم اس باب میں انتہائی احتیاط کو ملحوظ رکھنا بھی اتناہی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’عصر حاضر میں اجتہاد  اوراس کی قابل عمل صورتیں ‘‘شیخ زاید اسلامک سینٹر،لاہور،کراچی اور پشاور کی  بیس سالہ تقریبات کے ضمن میں شیخ زائد اسلامک  سینٹر،لاہور کےتحت ’’عصر حاضر میں اجتہاد اور اس کی قابل عمل صورتیں‘‘ کے عنوان سے  ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا ۔اس سیمینار میں  ملک کے نامور علماء اور ارباب فکر نے شرکت فرمائی اور مقالات پیش کیے ۔ ان مقالات میں اجتہاد کے موضوع پر بعض نہایت فکر انگیز نکتے سامنے آئے ۔ان مقالات کی اہمیت کے  پیش نظر  ڈاکٹر حافظ عبد القیوم صاحب نے  محمود احمد غازی،مولانا زاہد الراشدی،ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی اور ڈاکٹر طاہر منصوری کے مقالات کو  مرتب کیا اورشیخ زاید اسلامک سینٹرلاہور  نے دس سال  قبل  اسے کتابی صورت میں  شائع کیا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوطباعت کے لیے تیار کرنے والوں اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور تقلید و اجتہاد
1349 1481 عصر حاضر کے فقہی مسائل بدر الحسن القاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،اس کی تعلیمات انسانی فطرت کے مطابق اور اس سے ہم آہنگ ہیں،اور اپنے اندر بے پناہ جامعیت ،ہمہ گیری اور عالمگیریت رکھنے کے سبب ہر دم رواں ،پیہم دواں زندگی کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔زندگی کے عملی احکام عبادات ،معاملات ،معاشرتی اور مالیاتی قوانین،اجتماعی اور تعزیری احکام،وہ امور ہیں ،جن میں حالات وزمانہ کی تبدیلی ،اور عرف وعادت کے تغیر کی وجہ سےبہت کچھ تبدیلی بھی روا رکھی جاتی ہے۔اور اجتہاد کے ذریعے  پیش آمدہ مسائل کو حل کیا جاتا ہے۔ کتاب کے مؤلف مولانا بدر الحسن القاسمی دار العلوم دیو بند کے فاضل ،ایک ذہین،بالغ نظر اور باخبر عالم ہیں۔آپ کو فقہ اسلامی اور جدید علم کلام سے خصوصی دلچسپی ہے۔آپ نے اس کتاب میں جدید فقہی مسائل کو دلائل کے ساتھ بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے ،اوراجتہادی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر مسئلہ میں راجح موقف کو بیان کرنے کی زبر دست کوشش کی ہے،آپ سے اختلاف رائے تو ہو سکتا ہے ،مگر آپ نے تحقیق کا جو معیار قائم کیا ہے وہ ایک مثالی اور منفرد ہے۔(راسخ)
 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1350 2615 عقد الجید فی احکام الاجتہاد و التقلید شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور اہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘رہی ہے۔ موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا  ہے ۔ امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’عقد الجید فی احکام الاجتہاد والتقلید ‘‘امام الہند سید شاہ ولی اللہ محدث دہلوی﷫ کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر محمد میاں صدیقی صاحب نے کیا ہے۔سید شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ان نامور مصلحین ومجددین میں سے ہیں جنہوں نے برصغیر میں قرآن وسنت کی حقیقی تعلیمات کو متعارف کروایا۔آپ نے برصغیر کی تاریخ میں پہلی بار قرآن وسنت اور حدیث وسیرت کو اساس قرار دیا۔آپ کے خاندان نے قرآن وسنت کی جو بے مثال خدمت کی ہے وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد تقلید و اجتہاد
1351 6297 علم اصول فقہ ایک تعارف جلد اول ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

وہ علم جس  میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال  کے  مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے  معین قواعد کا استخراج کیا جائے  کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے  مجتہد  تفصیلی  دلائل سے احکام  معلوم کرے ، اس علم کا  نام اصول فقہ ہے ۔ علم اصول فقہ ، وحی الٰہی  اور عقل انسانی دونوں کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے  اس زبان کے قواعد واصول  کو سمجھنا ضروری ہے  اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل  کرنےکے لیے  اصول  فقہ  میں دسترس  اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے  اس علم کی اہمیت  کے  پیش نظر  ائمہ فقہاء و محدثین نے  اس موضوع پر  کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علم اصول فقہ ایک تعارف‘‘ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں(چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ یو ای ٹی ،لاہور ) کی تین جلدوں پر مشتمل  تصنیف  ہے ۔فاضل مصنف نے یہ کتاب اسلامی قانون میں دلچسپی رکھنے والے اصحاب کے لیے مرتب کی ہے ۔اس  کتاب میں  اصول فقہ کی تاریخ،مصادر فقہ، قواعدکلیہ، اور فقہ اسلامی کے اصولِ تعبیر وتشریح جیسے موضوعات کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے۔نیز اس کتاب میں  اصولِ فقہ اسلامی کا  ایک بھر پور اورجامع تعارف پیش کیا گیا ہے۔(آمین)(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1352 6362 عون الملک المعبود فی تحقیق احادیث رفع الیدین فی السجود حافظ محمد ایوب صابر

نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ  رفع الیدین کی حدیث کو  صحابہ کرام  ﷢ کی اس قدر   کثیر  تعداد  نے روایت  کیا ہے  کہ شاید  اور  کسی  حدیث  کواس  سے   زیادہ  صحابہ  ﷢ نے  روایت  نہ کیا  ہو۔ رفع الیدین کرنے  کی چار جگہیں ( تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے اٹھتے ہوئے، اور پہلے تشہد سے اٹھنے کے بعد)تو صحیح احادیث  سے ثابت ہیں ۔بعض روایات  میں دو سجدوں کے درمیان  رفع الیدین کرنے کا  بھی ذکر ہے  لیکن سجدوں میں رفع الیدین والی احادیث اہل حدیث علماء کے ہاں شاذ ہیں۔ زیرنظر کتابچہ ’’عون الملک لمعبود فی احادیث رفع الیدین فی السجود‘‘ حافظ محمد ایوب صابر کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے سید محمد حسین سلفی کی کتاب’’سجدوں میں رفع یدین سنت ہے‘‘ کا مدلل ردّ کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہےکہ سجدوں میں رفع یدین ک دلائل صحیح نہیں ہیں اور پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتے ۔نیز اس کتابچہ میں مصنف نے محمدحسین سلفی کےمغالطات کی نشاندہی بھی کی ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی نماز
1353 6364 عہد حاضر میں اجماع کے انعقاد کی علمی صورتیں ( مقالہ پی ایچ ڈی ) الطاف حسین لنگڑیال

اجماع فقہ اسلامی کی ایک اصطلاح اور اسلامی شریعت کا تیسرا اہم مآخد جس سے مراد نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی بھی زمانہ میں آپ کی امت کے تمام مجتہد علماء کا کسی  ایسے دینی معاملے پر اکھٹے ہوجانا جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح حکم موجود ہو۔ زیرنظر مقالہ بعنوان’’ عہدحاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورتیں‘‘ جناب الطاف حسین لنگڑیال صاحب کا  وہ  تحقیقی وعلمی مقالہ ہےجسے انہوں نے  پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد منصوری صاحب  کی نگرانی میں مکمل کیا اور  پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالےکو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول میں  اجماع کا تعارف،باب دوم اجتہاد اور اسکا  تعارف،باب سوم اجتماعی اجتہاد اور اجماع،باب چہارم عصر حاضر میں اجتماہی اجتہاد کےادارے او ران کاطریق کار،باب پنجم اجتماعی اجتہادی اداروں کی فقہی خدمات کا جائزہ،عہد حاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورت حال (م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب فقہ اسلامی
1354 604 غنیۃ الطالبین عبد القادر جیلانی ؒ

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی کتب کاجائزہ لیا جائے تو وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں۔ شیخؒ کی طرف بہت سی کرامات منسوب کی جاتی ہیں لیکن ان میں سے بہت سی ایسی ہیں جن کو ان کے عقیدت مندوں نے بلادلیل ان کی طرف منسوب کر رکھا ہے۔ شیخ صاحب مجموعی طور پر عقیدہ سلف کے حامل ہیں اگرچہ ان کے کچھ تفردات ہیں،  جس کا معاملہ ہم اللہ پر چھوڑتے ہیں۔ ’غنیۃ الطالبین‘ شیخ عبدالقادر جیلانی کی وہ شہرہ آفاق کتاب ہے جس میں انہوں نے متعدد فقہی مسائل پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ مبشر حسین لاہوری نے کیا ہے اور بعض فوائد کا بھی اضافہ کیا ہے۔ اس ایڈیشن کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں تمام قرآنی آیات اور احادیث و آثار وغیرہ کی تخریج بھی قلمبند کی گئی ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی نے اپنے مخصوص انداز میں نماز، روزہ، حج، زکوۃ، اذکار و ادعیہ اور فضائل اعمال وغیرہ پر روشنی ڈالی ہے۔

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور فقہ اسلامی
1355 6656 غیر مسلموں اور جانوروں کا جوٹھا اور کفار و مسلمین کے تعلقات ابو عدنان محمد منیر قمر

پانی کے کسی برتن ،تالاب یا حوض سے کوئی انسان ،حیوان یا درندہ پانی پی  لے اور کچھ باقی بھی بچ جائے  تو اس بچے ہوئے پانی کو جوٹھا پانی کہا جاتا ہے جسے عربی میں سؤر كہا جاتا ہے۔ ایسا پانی کے پینے والوں  کے  الگ الگ ہونے کی وجہ سے کئی نوعیتوں کاہوتا ہےاورجوٹھ کی   الگ الگ نوعیتیں  واقسام ہیں  مثلاً انسان کا جوٹھا، اور پھر ان میں سے مسلمان کا جوٹھا،او ر کافر ومشرک کا جوٹھا، حیوان کا جوٹھا،  اور پھر ان میں سے ایسے جانوروں کا جوٹھا جن کا گوشت کھایا جاتا ہے  اور جن کا گو شت نہیں کھایا جاتا  اور جود ردندے ہیں   اور جو محض جانور تو ہیں مگر درندے  نہیں ۔ زیر نظر کتاب’’غیر مسلموں  اور  جانوروں کا  جوٹھا اور کفّار  ومسلمین کے تعلقات ‘‘ میں  محترم جناب مولانا محمدمنیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) نے  انہی احکام کو قرآن وسنت ، فقہی اقوال کی روشنی میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ فقہ اسلامی
1356 3540 فاتحہ خلف الامام خالد گھرجاکھی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا ۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو، امام ہو یا مقتدی ہو۔ کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نا مکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میںفاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔ دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھے بغیر نماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فاتحہ خلف الامام‘‘ معروف سلفی عالم مولانا خالد گھر جاکھی ﷫ کی تالیف ہے۔ اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کی روشنی فرضیت فاتحہ کو احادیث نبویہ، اقوال صحابہ وتابعین، اور ائمہ کی روشنی میں نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقلدین کے طرف سے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان اعتراضات وشکوک کے موصوف نے باحسن طریق جوابات دئیے ہیں۔ یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کاوش ہے۔۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعت قرآن و حدیث، کراچی اختلافی مسائل
1357 32 فاتحہ خلف الامام بشمول دو فتوے سکتات اور آمین سید بدیع الدین شاہ راشدی

سورہ فاتحہ کا نماز میں پڑھنا ایک لازمی جز ہے جو کہ احادیث سے با صراحت ثابت ہے اور نماز میں سورہ فاتحہ کے نہ پڑھنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے اس لیے علما نے اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر بہت کچھ لکھا ہے جس کی ایک مثال بدیع الدین راشدی کی زیر نظرکتاب فاتحہ خلف الامام ہے –نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بارے میں لوگوں میں مختلف گروہ پائے جاتے ہیں ان میں سے کچھ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جہری نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی اور پھر اس موقف کو تقویت دینے  کے لیے اور اس کو ثابت کرنے کےلیے دلائل دیے جاتے ہیں-تو ان دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے سورہ فاتحہ کے بارے میں کیا موقف ہونا چاہیے مصنف نے فاتحہ خلف الامام کے نام سے کتاب تصنیف کر کے اس بات کو بڑے اچھے انداز واضح کیا ہے-اس کتاب میں مصنف نے فاتحہ خلف الامام کے بارے میں صحیح اور مرفوع احادیث کا ذکر کیا ہے اور ان راویوں کا ذکر بھی کیا ہے جن سے یہ احادیث مروی ہیں اور اس کے علاوہ ایسے آثار کو بیان کیا ہے جو صحابہ کرام سے منقول ہیں اور آخر میں دو اہم فتوے بیان کیے ہیں  جوکہ امام کے سکتات میں مقتدیوں کا سورہ فاتحہ پڑھنے کے بارے میں ہیں-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اختلافی مسائل
1358 7025 فتح المعین فی تقریب منہج السالکین اردو عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب و سنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول و غبار کو اڑا کر ماحول کو صاف و شفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسے بھی ہیں جن کے علم و فضل اور اجتہادات سے ایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فتح المعین فی تقریب منہج السالکین و توضیح الفقہ فی الدین‘‘علامہ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ہیثم بن محمد سرحان حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ تقریب منہج السالکین و توضیح الفقہ فی الدین علامہ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ ڈاکٹر ہیثم بن محمد سرحان حفظہ اللہ نے اس کتاب کی فتح المعین کے نام سے مختصر توضیح و تشریح کی ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں مسائل اور دلائل کو یکجا کرتے ہوئے صرف ان اہم ترین اور مفید چیزوں کو ذکر کیا ہے جو اس موضوع کے لیے اشد ضروری تھیں۔ ڈاکٹر محفوظ الرحمن محمد خلیل مدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکے ۔ (م۔ا) 

نا معلوم فقہ اسلامی
1359 3242 فرضیت فاتحہ رحمت اللہ ربانی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سےکلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔نماز کفر وایمان کےدرمیان ایک امتیاز ہے۔دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز اداکرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کی اول شرط یہ ہےکہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کےمختلف فیہ مسائل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ پڑھنے کا ہے کہ نماز میں مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھے گا یا نہیں۔ کتاب وسنت کے دلائل کےمطابق فاتحہ ہر نفل،فرض نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا فرض اور واجب ہے۔خواہ نمازی منفرد ہو،امام ہویامقتدی ہو۔کیونکہ سورہ فاتحہ نماز کے ارکان میں سےایک رکن ہےاور اس کےبغیر نماز نامکمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"لاصلوۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب" اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ نہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب"فرضیت فاتحہ" مولانا رحمت اللہ ربانی کی ایک شاہکار تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے براہیں قاطعہ اور دلائل ساطعہ سے اس مسئلہ کو واضح کیا ہےکہ فاتحہ ہر نماز کی ہر رکعت میں فرض ہےخواہ نمازی منفرد ہو،جماعت میں ہو، مرد ہو ،عورت ہو،نماز سری ہو یاجہری فاتحہ فرض اور واجب ہے۔ موصوف نے اپنی تصنیف میں مقلدین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب بھی دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنت و لگن کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ آمین(عمیر)

بیت الربانی، لاہور اختلافی مسائل
1360 3223 فصل الخطاب فی فضل الکتاب نواب صدیق الحسن خاں

قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :  وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر زیر تبصرہ کتاب’’( فصل الخطاب فی فضل الکتاب‘‘ علامہ نواب صدیق حسن خاں﷫ کی تصنیف ہے ۔ یہ رسالہ موصوف نے 1305ھ میں تحریر کیا او رمؤلف کی زندگی میں متعد بارطبع ہوا۔علامہ موصوف نے اس رسالہ میں احادیث صحیحہ واقوال صحابہ وائمہ دین کی روشنی میں قرآن مجید فرقان حمید کے فضائل بیان کیے اور آیات کتاب اللہ اور اس کی سورتوں پر مفصل گفتگو کی ہے۔ مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ اس رسالہ میں مذکور آیات واحادیث وآثار کی تخریج ، اعراب اور ان کےاردو ترجمے کرکے اسے شائع کرنا چاہتےتھے تاکہ اس کی افادیت زیادہ ہوجاجائے ۔لیکن اپنی بیماری کی وجہ سے موصوف یہ کام نہ کرسکے البتہ فصل الخطاب فی فضل االکتاب کا مطبع فاروقی دہلی طبع 1896ء کےنسخے کو قدرے ممکن تنقیح وحواشی کے ساتھ اسے 1984ء میں شائع کیا علامہ نواب صدیق حسن ﷫ کا یہ رسالہ اب حافظ عبد اللہ سلیم﷾ ، حافظ شاہد محمود﷾ کی تسہیل وتخریج کے ساتھ مجموعہ علوم القرآن میں دار ابی الطیب گوجرانوالہ سے شائع ہوچکا ہے۔اس مجموعہ میں نواب صدیق حسن ﷫ کی قرآن کےمتعلق مزید تین کتب (تذکیر الکل بتفسیر الفاتحۃ واربع قل،افادۃ الشیوخ بمقدار الناسخ والمنسوخ،اکسیر فی اصول التفسیر) بھی شامل ہیں یہ مجموعہ علوم قرآن بھی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔( م ۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اختلافی مسائل
1361 2374 فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

فقہ اسلامی فرقہ واریت سے  پاک ایک ایسی فکر سلیم کا  نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول کی خالص تعلیمات س میں سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت  کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ  تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر  کے طور پر عطا کردیتا  ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت  سے  سچی وابستگی  کے بعد تقرب الٰہی  کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر  ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات  کا  صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ  ہوتا ہے  اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی  کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم  کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فقہ اسلامی  ایک تعارف‘‘ محترم ڈاکٹر محمد ادریس زبیر صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے کوشش کی  ہے  کہ فقہ کے   رائج  معنی سے ہٹ کر  فقہ وتاریخ فقہ  کا صحیح معنی ومفہوم متعین کیا جائے اور وہ اثرات زائل کیے جائیں  جو کسی بھی صورت میں فقہ کے معنی محدود کرتے یا مبالغہ آمیزی سے کام لیتے ہیں۔ صاحب کتاب نے  فقہی اصلطلاحات اورفقہی مواد کی ترتیب  وتنظیم کو سہل انداز سے قابل فہم بنانے کی بھر پور کوشش کی ہے اور استدلال  میں قرآنی آیات وصحیح وحسن احادیث یا صحابہ کرام  کے موثوق آثار کو بنیاد بنایا ہے ۔ اللہ  تعالی  مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  طلبہ وطالبات کے لیے نفع بخش بنائے  (آمین)یہ   کتاب  فقہ کی  معرفت کےلیے   اردو  میں  لکھی  جانے والی کتب میں اہم اضافہ  ہے ۔مدارس  ویونیورسٹیوں میں  زیر تعلیم  طالبان ِ علم کےلیے   بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کے مصنف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں ۔ موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد فقہ اسلامی
1362 4262 فقہ اسلامی تعارف اور تاریخ پروفیسر اختر الواسع

فقہ اسلامی فرقہ واریت سے پاک ایک ایسی فکر سلیم کا نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول کی خالص تعلیمات میں سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی قرآن وسنت کے عملی احکام کا نام ہے ۔ کچھ قرآن اور سنت کے متعین کردہ ہیں اورکچھ احکام قرآن وسنت کےاصولوں سےمستنبط کیے ہوئے ہیں ۔ ان دونوں قسم کےاحکام سےمل کرفقہ اسلامی عملی قانون بن کر سامنے آتی ہے۔ اس لحاظ سے فقہ اسلامی ہی دراصل انسانی زندگی سے ہر قدم پر اور ہر لمحہ مربوط رہتی ہے ۔ اور یہ قرآن وسنت کی روشن تعلیمات کو نمایاں کرتی ہے ۔فقہ کا علم کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ فقہ اسلامی تاریخ اور تعارف ‘‘ اسلامی فقہ کےاجمالی تعارف وتاریخ پر مشتمل پروفیسر اختر الواسع کی گراں قدر تصنیف ہے اس کتاب کو انہوں نے نوابواب میں تقسیم کیا ہے ان ابواب میں انہوں نے فقہ اسلامی کے آغاز سے لے کےموجود دور تک کی عہد بہ عہد تاریخ اور ہر عہد کی خصوصیات وخدمات فقہ اسلامی کی تعریف وتعارف ، فقہ اسلامی کے مصادر ، فقہی مسالک ، فقہی علوم وفنون، فقہی اختلاف کی حیثیت واسباب اور فقہی مسالک میں تطبیق ، اجتہاد وتقلید کی حقیقت وتعارف ، مختلف فقہی مسالک کی معروف فقہی کتابوں کا تعارف پیش کیا ہے اور آخر میں سو سے زائد مروج فقہی اصطلاحات کی فرہنگ بھی پیش کی ہے ۔یہ کتاب موضوع کی متوع ہمہ گیری کے ساتھ ساتھ متوازن ضخامت کی حامل ہے ۔ نہ تو اتنی مفصل ہےکہ مطالعہ کے لیے وقت فرصت مہیا نہ ہوسکے اور نہ اتنی مختصر کہ موضوع پر گفتگو تشنہ رہ جائے ۔کتاب کا موضوع اگرچہ خشک اور اصطلاحات سےگراں بار بھی ۔لیکن فاضل مصنف نے حتی الامکان اسے آسان زبان اور سہل اسلوب میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔اور جدید اسلوب کے مطابق ضروری معلومات کےبعد ان کےحوالے درج کردیے ہیں تاکہ تفصیلی مطالعہ کےشائقین ان کی طرف رجوع کرسکیں۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تاریخ و تدوین اصول فقہ
1363 2567 فقہ اسلامی کی نظریہ سازی ڈاکٹر جمال الدین عطیہ

نظریہ ذہن میں قائم ہونے والا ایک تصور ہے ،خواہ یہ تصور فکر منطقی کے تسلسل سے پیدا ہو یا فرعی وجزئی احکام کے استقراء سے ماخوذ ہو۔یہ تصور تجریدیت سے متصف ہوتا ہےکیونکہ اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ تطبیقی صورتحال سے بلند ہو کر اس تطبیق کے پیچھے کارفرما نظریہ وتصور تک رسائی حاصل کی جائے۔نظریہ ایسا جامع تصور ہوتا ہے جو موضوع کے تمام مراتب ودرجات اور اس کے تمام اثرات سے بحث کرتا ہے۔نظریہ جس جامع تحریری تصور کا نام ہے اسے دریافت کرنے کے لئے اس موضوع سے تعلق رکھنے والے تمام ظواہر واحکام میں پائے جانے والی مشترک صفات کا پتہ لگایا جاتا ہے تاکہ ان کے ذریعہ اس موضوع کے مشترک اور عام قواعد معلوم کئے جائیں۔فقہی نظریہ کی تعریف اس طرح کی جا سکتی ہے کہ فقہی نظریہ اس مجرد تصور کا نام ہے جو جزئی فرعی احکام کو منضبط کرنے والے قواعد عامہ کو یکجا کرے۔ زیر تبصرہ کتاب "فقہ اسلامی کی نظریہ سازی " عالم عرب کے معروف سکالر محترم ڈاکٹر جمال الدین عطیہ صاحب کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عتیق احمد قاسمی صاحب نے کیا ہے۔یہ کتاب مولف موصوف کے ان لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نے قطر یونیورسٹی کے کلیۃ الشریعہ (شریعت کالج ) کے طلباء وطالبات کے لئے فقہی نظریات کے نصاب کی تمہید اور مقدمہ کے طور پر تیار کئے اور پیش کئے،اور پھر بعد میں ان کی افادیت کے پیش نظر شائع کر دیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہ اسلامی
1364 5393 فقہ اسلامی کے ذیلی ماخذ محمد نعمان

فقہ اسلامی کا سب سے پہلا اور بنیادی ماخذ قرآن کریم ہے‘ قرآن کریم تشریع اسلامی کی بنیاد اور قانون اسلامی کا اصلِ اصلو ہے‘ قرآن بلا فرق وامتیاز تمام انسانوں کے لیے امام وپیشوا ہے‘ قرآن کریم کی حیثیت بنیادی دستور کی ہے‘ اس لیے اس میں اصول وکلیات کے بیان پر اکتفاء کیا گیا ہے اور معاملات کی تفصیلات اور مسائل کی فروع وجزئیات سے بحث نہیں کی گئی ہے اور اگر کہیں کی گئی ہے تو بہت کم‘ ایسا ہی ہونا بھی چاہیے تھا اگر قرآن مجید میں بالعموم مسائل ومعاملات پر تفصیلی بحثیں کی جاتیں تو پھر طوالت کے باعث اس کی دستوری شان باقی نہیں رہتی‘ اور اگر قیامت تک پیش آنے والے مسائل اس میں بیان کر دیئے جاتے تو قرآن ضخیم کتاب کی شکل میں ہوتا تو اس سے استفادہ دشوار ہو جانا تھا ۔فروعی مسائل کے حل کے لیے بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں جن میں کتب فقہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی کتب فقہ میں سے ایک ہے جس میں  فقہ کی مآخذ کو بیان کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن‘سنت اور اجماع تین بڑے بنیادی مآخذ ہیں لیکن ان کے ذیل میں آنے والے موضوعات پر اردو میں قدرے تفصیل کام بہت کم ہے جیسا کہ قیاس‘ استحسان‘ استصحاب حال‘ مصالح مرسلہ‘ عرف وعادت‘ قولِ صحابی‘ سدِّ ذرائع اور شرائع من قبلنا۔اس کتاب میں ان تمام کو قدرے تفصیل اور آسان فہم میں عوام تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر بات کو باحوالہ اور عربی عبارات نقل کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے تاکہ اہل علم حضرات اصل مرجع کا خود ہی مطالعہ کریں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فقہ اسلامی کے ذیلی ماخذ ‘‘مولانا محمد نعمان صاحب کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ المعارف، کراچی فقہ اسلامی
1365 1492 فقہ الاکبر امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ

اما م ابو حنیفہ  صاحب مذہب معروف فقہی امام ہیں ،آپ اپنے  دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے  ۔آپ خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔امام موصوف کےزمانے میں  ابھی احادیث جمع نہیں ہوئی تھیں  لہذا امام  ابو حنیفہ اجتہاد بصیرت  سے   پیش آمدہ مسائل کا حل فرماتےتھے  .اس کتاب کی امام ابو حنیفہ کی طرف نسبت کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو مختلف آراء پائی جاتی ہیں،بعض اسے امام ابو حنیفہ کی ہی تالیف قرار دیتے ہیں تو بعض نے اس نسبت کو مشکوک قرار دیا ہے۔الغرض اس میں پچاس  فقہی مسائل کو انتہائی علمی طریقہ سے بیان کیا گیا ہے  ۔جو اہل علم کے لئے ایک گرانمایاں علمی تحفہ ہے۔( م۔ا)
 

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور فقہ اسلامی
1366 4263 فقہ السنہ محمد عاصم

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "فقہ السنہ" معروف عالم دین محمد عاصم صاحب کی کاوش ہے،جسے انہوں نے  معروف فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے قرآنی آیات ،واحادیث نبویہ سے مزین کر دیا ہے ۔اور فروعی مسائل میں صرف ایک ہی قول راجح وصحیح کوبیان کر دیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کے لئے سمجھنا آسان ہو اور مبتدی قاری اپنا مطلوب پا لے۔انہوں نے اس کتاب کو مختصر اور مفید بنانے کی از حد کوشش کی ہے ،تاکہ اس سے عابد اپنی عبادت کے لئے ،واعظ اپنی وعظ کے لئے ،مفتی اپنے فتوی کے لئے ،معلم اپنی تدریس کے لئے قاضی اپنے فیصلے کے لئے ،تاجر اپنی تجارت کے لئے اور داعی اپنی دعوت کے لئے فائدہ اٹھا سکے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

منصورہ بک سنٹر لاہور فقہ اسلامی
1367 6365 فقہ السنہ ( منتخب ابواب ) سید سابق مصری

فقہ السنہ سید سابق مصری کی  تصانیف میں سے ایک شاہ کار تصنیف ہے اس کتاب میں فقہ اسلامی کے مسائل کتاب اللہ، صحیح احادیث اور اجماعِ امّت کے دلائل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔  اس  میں بہت آسان اور سہل اسلوب میں بہت سے مسائل کا استیعاب کیا گیا ہے جن کی ایک مسلمان کو ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً اختلافات کو بیان کرنے سے احتراز کیا گیا ہے، فقہ السنۃ کو عالم عرب میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔یہ کتاب  عالم  عرب کی یونیورسٹیوں اور پاک وہند  کے مدارس وجامعات کے میں شامل نصاب ہے ۔مشہور محدّث علامہ محمد ناصر الدین البانی ؒ نے اس پر بعض ملاحظات لکھے ہیں اور اس میں بعض ضعیف احادیث کی نشان دہی کی ہے۔ ان کی کتاب کا نام ’ ’تمام المنّة فی التعلیق علی فقه السنة ہے۔نصابی کتاب ہونے کی وجہ سے اس کا مکمل اور الگ الگ حصوں کے ترجمے بھی شائع ہوچکے ہیں ۔زیر نظر کتاب بھی  وفاق المدارس سلفیہ کے نصاب میں شامل منتخب ابواب ( کتاب الایمان، النذور،الاطعمۃ،الذکاۃالشرعیۃ ،الاضحیۃ اور العقیقۃ)کا سلیس اردو ترجمہ  ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد فقہ اسلامی
1368 3927 فقہ السنہ ایم اے علوم اسلامیہ ( تخصص فی الحدیث) پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں سنت نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ السنہ، ایم اے علوم اسلامیہ (تخصص فی الحدیث)" محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی صاحب، محترم ڈاکٹر ضیاء الحق صاحب اور محترم معین الدین ہاشمی صاحب  کی مشترکہ کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، شعبہ اسلامک لاء (فقہ) نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں احادیث نبویہ کی روشنی میں طہارت، نماز، روزہ، حج ، زکوۃ تجارت، وصیت، وراثت، نکاح، طلاق، جہاد، حدود وتعزیرات نذر وغیرہ کے مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی  ہیں۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
1369 785 فقہ السنہ حصہ اول ودوم محمد عاصم الحداد

محمد عاصم الحداد فقہ و اصول فقہ کے میں نہایت اعلیٰ ذوق کے حامل ہیں۔ اصول فقہ پر ان کی مختصر کتاب ’اصول فقہ پر ایک نظر‘ علمی دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے اور متعدد مدارس میں بطور نصاب پڑھائی جا رہی ہے۔ محترم عاصم الحداد نے جہاں اصول فقہ کو اپنا موضوع سخن بنایا وہیں شریعت اسلامیہ کے عملی مسائل یعنی فقہی احکام پر بھی ایک شاندار اور منفرد کتاب لکھی جو اس وقت ’فقہ السنۃ‘ کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلا حصہ طہارت، نماز اور جنائز کے مسائل کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ دوسرے حصے میں زکوٰۃ، رمضان اور حج و عمرہ کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ فقہی احکام پر اردو زبان میں متعدد کتب موجود ہیں لیکن اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں مولانا نے مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام فقہی مسالک کی بنیادوں کا تعارف کرایا ہےاور انہیں دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ فقہی اختلافات کو ایک دوسرے سے نفرت کی بنیاد بنا لیتے ہیں حالانکہ مسالک کے مابین اختلاف اصولی نہیں سراسر اجتہادی ہے جس کی وجہ سے اپنے علاوہ دیگر تمام مسالک کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کرنا کسی طور درست نہیں ہے۔ مصنف نے کتاب کا اسلوب یہ اختیار کیا ہے کہ متن میں احناف، موالک، شوافع، حنابلہ اور جمہور اہل حدیث کا جن مسائل میں اتفاق ہے ان کو قلمبند کیا ہے اور جن مسائل میں اختلاف موجود ہے اس کو متن کے بجائے حاشیہ میں جگہ دی ہے۔ انہوں نے اپنی سی پوری کوشش کی ہے کہ ہر مسئلہ میں ہر مسلک کے متعلق قرآن و حدیث سے اس کی بنیاد کا ذکر  کیا جائے  اور یہ وضاحت بھی کی جائے کہ اگر دوسرے مسلک والوں کی بنیاد کسی اور آیت اور حدیث پر ہے تو اختلاف کا بنیادی سبب کیا ہے۔ تاکہ مسالک کے مابین موجود نفرت کی حدت کو کم کیا جا سکےاور ان مسالک سے وابستہ لوگ ایک دوسرے کی نیتوں پر حملے کرنے کی بجائے دیانت کے ساتھ  دوسروں کوکوئی موقف طے کرنے کا حق دے سکیں۔(ع۔م)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہ اسلامی
1370 4280 فقہ النساء محمد عطیہ خمیس

دین کے اکثر مسائل مردوں اور عورتوں کے درمیان مشترکہ ہیں لیکن بعض مسائل ایسے ہیں جو صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہیں۔جن کو جاننا خواتین کے لئےانتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کراسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عورتیں نہ تو خود مطالعہ کرتی ہیں اور نہ ہی کسی مستند عالم دین سے مسئلہ دریافت کرنے کی تکلیف گوارہ کرتی ہیں۔بعض باتیں بڑی شرم وحیا کی ہوتی ہیں جن کے دریافت کرنے میں حجاب محسوس ہوتا ہے لیکن ایسی باتیں جب دین اور شریعت سے متعلق ہوں تو ان کے دریافت کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شرع میں شرم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ النساء "محترم محمد عطیہ خمیس صاحب کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا سید شبیر احمد صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں شرم وحیا والے عورتوں کے مخصوص مسائل کو بیان کیا ہے تاکہ مسلمان خواتین ان مخصوص مسائل کا مطالعہ کر کے ان پر عمل پیرا ہو سکیں اور انہیں کسی سے سوال کرنے کی بھی تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول  ومنطورفرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور گوشہ نسواں
1371 6706 فقہ جعفری و فقہ ظاہری ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1372 2544 فقہ حضرت ابو بکر ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن مسعود   اور جلیل القدر فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں ۔زیر تبصرہ کتاب " فقہ حضرت ابو بکر  " اسی انسائیکلو پیڈیا کی پہلی جلد اور پہلی کڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1373 2559 فقہ حضرت امام حسن بصری  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصیت اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن عباس ،سیدنا عبد اللہ بن عمر ، جلیل القدرتابعی فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ حضرت امام حسن بصری﷫" اسی انسائیکلو پیڈیا کی آٹھویں جلد اورکڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1374 2557 فقہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن عباس ،سیدنا عبد اللہ بن مسعود ، جلیل القدرتابعی فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫،اور سیدنا امام حسن بصری ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ عبد اللہ بن عمر " اسی انسائیکلو پیڈیا کی چھٹی جلد اورکڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1375 2560 فقہ حضرت عثمان ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن مسعود   اور جلیل القدر فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ حضرت عثمان  " اسی انسائیکلو پیڈیا کی تیسری جلد اور تیسری کڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا الیف الدین ترابی صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1376 2558 فقہ حضرت علی ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن مسعود   اور جلیل القدر فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ حضرت علی  " اسی انسائیکلو پیڈیا کی چوتھی جلد اور چوتھی کڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1377 2545 فقہ حضرت عمر ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئے اب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن مسعود   اور جلیل القدر فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫کی فقہ پر مشتمل انساءیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ حضرت عمر  " اسی انسائیکلو پیڈیا کی دوسری جلد اور دوسری کڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم ساجد الرحمن صدیقی نے کیا ہے۔اس سے پہلے فقہ حضرت ابو بکر  بھی چھپ چکی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1378 6716 فقہ شافعی وفقہ حنبلی ڈاکٹر محمد میاں صدیقی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1379 4188 فقہ شافعی، تاریخ و تعارف مفتی محمد سراج الدین قاسمی

امام شافعی﷫ کے فقہی مسلک کو مذہب شافعی کہتے ہیں۔ آپ کا نام محمد بن ادریس الشافعی ہے۔ امام ابوحنیفہ ﷫ کا سال وفات اور امام شافعی﷫کا سال ولادت ایک ہی ہے آپ 150ھ میں فلسطین کے ایک گاؤں غزہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی زمانہ بڑی تنگدستی میں گزرا، آپ کو علم حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا۔ 7 سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا تھا، 15 برس کی عمر میں فتویٰ دینے کی اجازت مل گئی تھی۔ آپ امام مالک کی شاگردی میں رہے اور ان کی وفات تک ان سے علم حاصل کیا۔ آپ نے اصولِ فقہ پر سب سے پہلی کتاب ’’الرسالہ‘‘ لکھی ’’الام‘‘ آپ کی دوسری اہم کتاب ہے۔ آپ نے مختلف مکاتیب کے افکار و مسائل کو اچھی طرح سمجھا اور پرکھا پھر ان میں سے جو چیز قرآن و سنت کے مطابق پائی اسے قبول کر لیا۔ جس مسئلے میں اختلاف ہوتا تھا اس پر قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل بحث کرتے۔ آپ صحیح احادیث کے مل جانے سے قیاس و اجتہاد کو چھوڑ دیتے تھے۔ فقہ شافعی کے ماننے والوں کی تعداد فقہ حنفی کے بعد سب سے زیادہ ہے اور آج کل ان کی اکثریت ملائشیا، انڈونیشیا، حجاز، مصر و شام اور مشرقی افریقہ میں ہے۔ فقہ حنفی کی طرح فقہ شافعی بھی کافی وسیع ہے۔ فقہ شافعی کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بڑے بڑے محدثین پید ا ہوئے انہوں نے اپنی تحریر سے اس دبستان فقہ کی خوب خوب خدمت کی اور فقہی تالیفات کے ڈھیر لگا دیئے۔امام شافعی نے 204ھ میں مصر میں وفات پائی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فقہ شافعی تاریخ وتعارف‘‘ فقہ اکیڈمی انڈیا کی طرف سے 2013ء میں امام شافعی اور فقہ شافعی کے تعارف کے سلسلے میں منعقد کیے گئے ایک سیمینار کی روداد ہے اس سیمینار میں اچھی خاصی تعداد میں اہل علم نے اپنے مقالات پیش کیے ۔یہ مجموعہ انہی مقالات پر مشتمل ہے۔ جس میں امام شافعی کے حالات وخصوصیات ،فقہ شافعی کی تاریخ، اس کے امتیازات اور فقہ شافعی کی توضیح کرنے والی تالیفات نیز اس سلسلے میں علما ہند کی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔اردو زبان پر اپنے موضوع پر اولین منفرد کتاب ہے۔ اس کتاب کو مفتی سراج الدین قاسمی نے مرتب کیا ہے اور فقہ اکیڈمی ہند نے حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہ شافعی
1380 2555 فقہ عبد اللہ بن عباس ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصیت اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن عباس ،سیدنا عبد اللہ بن عمر ، جلیل القدرتابعی فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫،اور سیدنا امام حسن بصری ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ عبد اللہ بن عباس " اسی انسائیکلو پیڈیا کی ساتویں جلد اورکڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(فقہ اسلامی)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1381 2556 فقہ عبد اللہ بن مسعود ؓ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ شام کے معروف عالم دین  ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی﷾ ظہران یونیورسٹی سعودی عرب کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس  میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔اب تک وہ چاروں خلفاءے راشدین  کی فقہ کے علاوہ صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن عباس ،سیدنا عبد اللہ بن عمر ، جلیل القدرتابعی فقیہ سیدنا امام ابراہیم نخعی ﷫،اور سیدنا امام حسن بصری ﷫کی فقہ پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا مرتب کر چکے ہیں اور شاید ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ اس سلسلے کو دیگر ائمہ و فقہاء تک لے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ عبد اللہ بن مسعود  " اسی انسائیکلو پیڈیا کی پانچویں جلد اور پانچویں کڑی ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد القیوم صاحب﷾ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور فقہ عام
1382 450 فقہ و حدیث سید بدیع الدین شاہ راشدی

زیر نظر کتاب محدث العصر شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمتہ اللہ علیہ کا عظیم علمی شاہکار اور معرکہ آراء کتاب ہے ۔جسے کتاب وسنت کے دلائل کو دین حنیف کا ماخذ ثابت کیا گیا ہے اور کتاب وسنت کو چھوڑ کر خودساختہ حنفی فقہ اور ائمہ احناف کے بے سروپا اقوال کی آنکھیں بند کر کے تقلید  واتباع کی شناعت کو طشت ازبام کیا ہے۔اس کتاب کی تالیف کا پس منظر یہ ہے کہ راشدی صاحب نے ایک فتوی دیا۔جس کا ماحصل یہ تھا کہ ہم قرآن وحدیث  کے علاوہ کسی اور چیز کو سند نہیں سمجھتے۔اس فتوی سے مشتعل ہو کر اور تعصب وعناد کی تربیت میں پروان چڑھنے و الے ایک حنفی عالم نے مسلکی غیرت کے تاؤ میں آکر اس فتوی پر بے جاتبرّا بازی کی اور فقہ کو دین حنیف کا اساس ثابت کرنے کے لیے بے سروپا دلائل سے یہ ثابت کرنے کی سعی لاحصل کی او راس مسئلہ کو ترتیب دے کر کہ اگر کنویں میں کوئی چیز گر کر مر جائے یا مردہ چیز کنویں میں گر پڑے تو ای کی صفائی کیسے ہوگی۔چنانچہ اس مسئلہ کی عقدہ کشائی کے لیے کتاب وسنت خاموش ہیں ۔لہذا کتب فقہ ہی اس مسئلہ کی نشاندہی کرتی ہیں۔سو ثابت ہوا کہ فقہ ہی دین کی بنیادی اساس ہے اور فقہ کے مقابلے میں احادیث نبویہ کی چنداں ضرورت و اہمیت نہیں ۔کتاب وسنت پر اس جارحانہ حملے کے جواب میں شاہ صاحب نے قلم اٹھایا اور حدیث وفقہ کا اس انداز میں تقابلی  جائزہ پیش کیا کہ فقہ کی اصلیت اور اہل فقہ کا گھناؤنا کردار کھول کر پیش کیا کہ اس کی تردید کی کسی حنفی میں جرأت باقی نہ رہی ۔یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی ہے اور علامہ مرحوم نے کتاب کو چار اجزاء میں مرتب کیا ہے۔
(ا) ہدایہ کے سو مسائل کا ذکر جو احادیث نبویہ کے صریح خلاف ہیں
(ب) قہ حنفیہ کے چالیس اخلاق سوز مسائل کا بیان جو حیاء ،اخلاق اور تہذیب وشائستگی سے حددرجہ گرے ہوئے ہیں ۔
(ج) دس ایسے مسائل جو ابو حنیفہ ،صاحبین (امام یوسف،امام محمد) اور امام کرخی کے درمیان مختلف ہیں۔
(د) تیس ایسے مسائل جو کتاب  وسنت کی تعلیمات کے بالکل متصادم ہیں۔
ان میں سے صرف پہلے جزء کا اردو ترجمہ ہوا ہے اور اس کتاب کی ترتیب یوں ہے کہ ایک صفحہ پر حدیث نبوی بیان ہوئی ہے اور اس سے اگلے صفحہ پر ہدایہ کی وہ عبارت مذکور جو حدیث کے صریح خلاف ہے بیان کی گئی ہے ۔نیز  احادیث کی تخریج اور ہدایہ کی عبارتوں کی تخریج بھی موجود ہے ۔یہ ایک انتہائی اہم اور نادر کتاب ہے جس کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے بالخصوص سادہ لوح حنفی لوگ جنہیں یہ باور کرایا جاتا ہے کہ فقہ کتاب وسنت کا خلاصہ اور ائمہ احناف کا کوئی قول کتاب وسنت کے خلاف نہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے حقیقت واضح ہو جائے گی کہ حنفی فقہ کتاب وسنت سے بالکل الگ  دین ہے ۔حنفی فقہ کی ترویج دراصل ایک نئی دین سازی ہے ۔لہذا یہ کتاب تقلیدی بندھنوں میں بندھے لوگوں کے لیے روشنی کا مینارہ ہے  کہ فقہی معہ شگافیوں کی حقیقت سے با خبر ہو کر کتاب وسنت کے دلائل کو حرز جان بنائیں اور وہ دین جو نبی ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اس کی اتباع کرکے خود کو کتاب و سنت کا صحیح متبع بنائیں۔
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ فقہ اسلامی
1383 4686 فقہی احکام و مسائل کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا فقہ السنہ جلد اول سید سابق مصری

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "فقہ السنہ" معروف عالم دین محمد عاصم صاحب کی کاوش ہے،جسے انہوں نے  معروف فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے قرآنی آیات ،واحادیث نبویہ سے مزین کر دیا ہے ۔اور فروعی مسائل میں صرف ایک ہی قول راجح وصحیح کوبیان کر دیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کے لئے سمجھنا آسان ہو اور مبتدی قاری اپنا مطلوب پا لے۔انہوں نے اس کتاب کو مختصر اور مفید بنانے کی از حد کوشش کی ہے ،تاکہ اس سے عابد اپنی عبادت کے لئے ،واعظ اپنی وعظ کے لئے ،مفتی اپنے فتوی کے لئے ،معلم اپنی تدریس کے لئے قاضی اپنے فیصلے کے لئے ،تاجر اپنی تجارت کے لئے اور داعی اپنی دعوت کے لئے فائدہ اٹھا سکے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور فقہ اسلامی
1384 4110 فقہی اختلافات حقیقت ، اسباب اور آداب و ضوابط حبیب الرحمن

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" فقہی اختلافات حقیقت، اسباب اور آداب وضوابط" محترم حافظ خبیب الرحمن صاحب کی تصنیف ہے، جسے  انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی شریعہ اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے فقہی اختلافات کی حقیقت، اسباب اور اس کے آداب وضوابط پر  سیر حاصل گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اختلافی مسائل
1385 4030 فقہی اختلافات کی اصلیت (شاہ ولی اللہ) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور ضابطہ اخلاق ہے جو زندگی کے ہر پہلوں کے متعلق مکمل رہنمائی کرتا ہے یہ بات بد قسمتی سے اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے یکسر ختم ہو چکی ہے‘جس کی بنیادی وجہ تعلیمات الہیہ سے انحراف یا پھر تحریفات و تاویلات کا طرز فکر ہے جس نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔ اسی طرح کی کچھ صورت حال امت مسلمہ کی بھی ہے جس کی وجہ سے آج امت مسلمہ مختلف جماعتوں، گروہوں، اور ٹولیوں میں بٹی ہوئی ہے، اس ختلاف کے اسباب کیا ہیں؟ اور ان کے ازالے کی کیا صورت ہو سکتی ہے، انہیں ہم چار بنیادی باتوں میں محصور کر سکتے ہیں، تعلق باللہ کی کمی، مقام نبوت سے نا آشنائی، مقصدیت کا فقدان اور مسلکی اختلافات کی حقیقت کو نہ جاننا، آج ہمارا تعلق اپنے خالق و مالک سے کمزور ہو چکا ہے، بلکہ رسمی بن کر رہ گیا ہے، اللہ تعالی سے تعلق کی بنیاد پر ہی دل باہم جڑتے ہیں، کتنے لوگ ہیں جو اللہ کے نبی ﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن ان کا عمل آپ کی سنت کے خلاف ہوتا ہے، یاد رکھیں صحابہ کرام میں جو اتحاد پیدا ہوا تھا اس میں حب رسول کا بھی دخل تھا لیکن یہ خالی جذباتی محبت نہ تھی بلکہ انہوں نے آپ کو اپنی زندگی کا آئیڈیل اور نمونہ بنا لیا تھا، دوسری جانب کتنے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی محبت میں ایسا غلو کیا کہ خالق و مخلوق کا رشتہ اور فرق بھی ختم ہونے لگا۔اسی خدشہ کا اظہار اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے اخیر وقت میں کیا تھا اور فرمایا:میری شان میں غلو مت کرنا جیسا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسی ؑ کی شان میں غلو کیا میں محض ایک بندہ ہوں لہذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو (صحيح البخاري)اگر ہمیں اتحاد امت مطلوب ہے مگر میں تو کہنا چاہوں گا ضرور ہونا چاہئے تو اس کے لیے ہمیں اللہ تعالی سے تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا، پیارے نبی ﷺ کی رسالت کو اپنی اصلی شکل میں ماننا ہوگا، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بیچ فرق کو سمجھنا ہوگا اور کتاب و سنت کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنانا ہوگا کیوں کہ اسی بنیاد پر امت متحد ہوئی تھی اور آج بھی اسی کی بنیاد پر متحد ہو سکتی ہےخود صحابہ کرام کے بیچ اختلافات پائے جاتے تھے لیکن ان کے اختلافات نے کبھی عداوت کی شکل اختیار نہ کی ‘کبھی انتشار و افتراق کا سبب نہ بنے، وجہ صرف یہ تھی کہ سب حق کے متلاشی تھے، قرآن و حدیث ان کا مطمح نظر تھا، ائمہ اربعہ کے بیچ اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن ان کا دل ایک دوسرے کے تئیں بالکل صاف تھا، ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کبھی رنجش پیدا نہ ہوئی ۔آج امت مسلمہ کو باہمی محبت کی ضرورت ہے، ظاہر ہے اس کے لیے وسعت نظری کی ضرورت ہے اور وسعت قلبی کی بھی۔ تنگ دلی اور تنگ نظری سے ہمیں نقصان ہی ہوا ہے اور ہو رہا ہے‘ بلکہ مجھےکہنے دیا جائے کہ ہمارے اختلاف کی وجہ سے غیر قومیں اسلام سے بدظن ہو رہی ہیں، اسلام پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔ خدا راہ ذرا ہوش میں آئیے اور وقت کی نزاکت کے پیش نظر اختلافات سے نکل کر اتحاد و اتفاق کی طرف توجہ مبذول کر یں ۔اختلافات بہت ہو گئے، بیان بازیاں بہت ہو چکیں، اب متحد ہونے کی ضرورت ہے ، سب سے پہلے ہم اپنی نیتوں میں اخلاص پیدا کریں، ہمارا کام محض اللہ کے لیے ہو، ہمارے ہر عمل میں اللہ کی خوشنودی مطلوب ہو، اچھائیوں کو سراہیں اور کوئی غلطی ہے تو نیک نیتی کے ساتھ اور خیر خواہانہ انداز میں اسے ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوشش کریں جب تک ایک دوسرے کےقریب نہ ہوں گے تلخیاں دور نہیں ہو سکتیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کی ایک کڑی ہے کہ ’’اتحاد امت میں حائل رکاوٹیں اور اختلاف کے اسباب کی نشان دہی کی گی ہے اور ان اختلافات کا حل پیش کیا گیا ہے جس کو محدث الاثر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫نے(الانصاف فی بیان سبب الاختلاف)کے عنوان سے مرتب کیا۔ انہوں نے 5 ابواب میں کتاب کو تقسیم کیا جس میں پہلا باب ’’صحابہ اور تابعین میں فروعی اختلاف کے اسباب کا نام دیا‘‘دوسرا باب ’’فقہی مخسالک میں اختلاف کے اسباب ‘‘تیسرے باب ’’اہل حدیث و اہل الرائے کے درمیان اختلاف کے اسباب ‘‘چوتھا باب ’’چوتھی صدی سے قبل کے حالات‘‘اور پانچواں باب ’’چوتھی صدی ہجری کے بعد کے حالات ‘‘کے نام سے کتاب کو ترتیب دیا آخر میں شخیات ‘کتب‘مقامات‘قرآنی آیات کی فہرست اور احادیت مبارکہ کی فہرست دی ہے ۔جس سے امام موصوف کی علمی اور انقلابی فکر کا اندازہ ہوتا ہے کہ کس قدر وہ اتحاد امت کی ضرورت محسوس کر تے تھے ‘اس کتاب کی اہمیت و افادیت سے کوئی صاحب شعور انکار نہیں کر سکتا۔جیسا کہ :فاضل ‘ مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد جو کہ علماء اکیڈمی محمکہ اوقاف پنجاب کے سرمایہ فخر ہیں اردو زبان میں ٹرانسلیٹ کرنی کی انتھک محنت کے بعد اپنی مراد کو پہنچنےمیں کامیاب ہو ئے اس کو’’فقہی اختلاف کی اصلیت ‘کا نام دیا یہ بات یاد رکھیں اس کتاب کے اس سے قبل کئی تراجمے ہو چکے ہیں مگر ہر ترجمہ کی افادیت اپنی ہوتی ہے اس کی جازبیت کے مدارج مختلف ہوتے ہیں چاہے کتنی ہی زبانوں یا کتنی ہی بار اس کے ترجمے کیوں نہ ہو جائیں قارئین کے دلوں پر جداگانہ اثر ہوتا ہے ہر مصنف کا اک ابنا خاص اسلوب بیان ہوتا ہے   مترجم موصوف نے شروع میں شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی ﷫کا مختصر تعارف پیش کیا ہے مشکل مقامات کی وضاحت کی‘ عبارات میں تسلسل کو نہایت کی خوبصورت انداز میں ترتیب دیا ہے آخرمیں آشاریہ کا کام علماء اکیڈمی کے آفیسر تحقیق و مطبوعات نے تیار کیا ہے ‘ اس مو ضوع کا خلاصہ (شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی ﷫کی مایا ناز تصنیف :حجۃ اللہ البالغہ کے تتمہ میں بھی موجود ہے ) علماء اکیڈمی محکمہ اوقاف   پنجاب نے مفید جانتے ہوئے   1981ء میں شائع کیا ۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو مؤلف( شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫اور مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد﷫)کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ‘ان کے درجات و حسنات بلند فرمائے اس کتاب کو اتحاد امت کا ذریعہ بنائے۔ آمین(ظفر)

علماء اکیڈمی، لاہور فقہی مباحث
1386 4687 فقہی اختلافات کی حقیقت سلف کا موقف اور ہمارا طرز عمل فیصل احمد ندوی بھٹکلی

ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" فقہی اختلاف کی حقیقت:سلف کا موقف اور ہمارا طرز عمل " محترم فیصل احمد ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے فقہی اختلافات کے حوالے سے سلف کے موقف اور ہمارے طرز عمل پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ اختلافی مسائل
1387 7105 فن اصول فقہ کی تاریخ عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد حاضر تک جلد اول ڈاکٹر فاروق حسن

وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے امام ہیں جنہوں نے اس موضوع پر سب سے پہلے قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے کتاب تحریر کی۔ پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا:مثلاً تراث کی تنقیح و تحقیق ،اصول کا تقابلی مطالعہ،راجح مرجوح کا تعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرنا وغیرہ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی بہترین کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ فن اصول فقہ کی تاریخ، عہد رسالتﷺ سے عہد حاضر تک‘‘محترم ڈاکٹر فاروق حسن صاحب کی طرف سے جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی کے لیے پیش کیے گئے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عہد رسالت سے عصرِ حاضر تک کے ایک ہزار سے زائد اصولیین کی فنّ اصول فقہ پر بارہ سو سے زائد کتب کا تعارف اور سو سے زائد اہم کتب کا ارتقائی انداز سے تحقیقی تجزیہ پیش کیا ہے۔نیز مختلف ممالک کے معروضی،سیاسی و جغرافیائی حالات میں فن اصول فقہ کے نشیب فراز، مصنفین کے مناہج، کتب کے مشتملات اہمیت، محاسن و معائب اور شروح و حواشی کو مؤلفین کی تاریخ وفات کی زمانی ترتیب کے لحاظ سے ترتیب دیا ہے۔ تاکہ قارئین ایک ہی نظر میں مختلف ادوار میں کئے جانے والے کام سے آگاہ ہو سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی اصول فقہ
1388 2783 فوز المرام فی قراۃ فاتحہ خلف الامام عبد الرحمن فاضل دبو بند

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب محترم مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بند کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے،ورنہ اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہو گی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اشاعت السنۃ المحمدیہ، فیصل آباد اختلافی مسائل
1389 2310 قادیانیوں کی توہین رسالت پر لاہور ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ جسٹس میاں نذیر اختر

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم   سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالی نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں  قومی  اسمبلی پاکستان  نے  بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے  دیا  اور اس کے بعد  پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں  نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم  قرار دینے کے  فیصلے جاری کیے ۔  زیرنظر کتابچہ وہ تاریخی فیصلہ ہے جسے 2 اگست 1992ء کو قادیانیوں کی توہین رسالتﷺ،توہین اہل  بیت  اور اسلام دشمن سرگرمیوں  پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس میاں نذیر اختر صاحب   نےصادرکیا۔ جس کاہر ایک لفظ امت مسلمہ کودعوتِ فکر وعمل  دیتاہے ۔ رد قادیانیت کے سلسلے میں اللہ تعالی تمام اہل اسلام  کی کوششوں  کو قبول   فرمائے  (آمین)(م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قانون و قضا
1390 5307 قاموس الفقہ جلد اول خالد سیف اللہ رحمانی

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ اس موضوع کے حوالے سے بہت سی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جسے علوم اسلامی کا ایک عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔اور کتاب کے نام سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ کتاب صرف فقہ کی اصطلاحات کے حوالے سے ہوگی لیکن حقیقت میں یہ کتاب فقہ کی مصطلحات کے علاوہ تفسیر‘ حدیث‘ اصول فقہ اور قواعد فقہ کے اصطلاحی الفاظ سے بھی اعتناء کیا گیا ہے اور محض مصطلحات کے تعارف پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس کے ذیلی مباحث اور متعلقات  کوشرح وبسط سےپیش کیا گیا ہے۔ اس کی ترتیب اولاً حروف تہجی کے اعتبار سے کی گئی ہے پھر بحث کے آغاز میں لغوی واصطلاحی تعریف بیان کی گئی ہیں اور فقہی حدود وقیود کو ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ تعریف جامع ومانع رہے اور ہر طرح کے سقم سے محفوظ ہو۔یہ کتاب اردو زبان میں مرتب ہونے والی فقہ اسلامی کی پہلی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں فقہی اصطلاحات کو حروف تہجی کی ترتیب سے فقہی احکام‘ حسب ضرورت احکامِ شریعت کی مصالح اور معاندین اسلام کے رد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور مذاہب اربعہ کو ان کے اصل ماخذ سے نقل کیا گیا ہے نیز جدید مسائل اور اصولی مباحث پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ہر بات مستند حوالہ کے ساتھ‘ دل آویز اُسلوب اور عام فہم زبان میں بیان کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قاموس الفقہ ‘‘مولانا خالد سیف اللہ رحمانی﷾ کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

زمزم پبلشرز کراچی فقہ اسلامی
1391 3365 قانونی دستاویز نویسی ( اصول اور نمونے ) محمد عطاء اللہ خان

دستاویز سے مراد ہر وہ اہم تحریر، یاد داشت یا اقرار نامہ ہے جوآئندہ حوالے کے لیے مفید ہو۔اور جوشخص پیشے کے طور پر اپنے قلم سے دستاویزات لکھتا ہے اُسے ’’دستاویز نویس‘‘ کہتے ہیں۔ان تحریروں میں کاروباری معاملات، منصفین کے فیصلے، تاریخی شواہد، بادشاہوں اور حکومت کے اہم ذمہ داروں کے مطالعے کے لئے عبادت گاہوں اور شہروں کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔دستاویز کسی بھی متمدن معاشرے میں اجتماعی زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔اس کی بدولت معاشرہ بہت سی ان خرابیوں سے محفوظ رہتا ہے جو حقوق اور ذمہ داریوں کا تعین نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہو سکتی ہیں۔دستاویز کی موجودگی معاملے کے تمام فریقوں کو حدود کا پابند کرتی ہےاور اختلاف یا نزاع کی صورت میں صحیح فیصلے اور انصاف کے لئے بنیاد کا کام دیتی ہے۔اردو زبان میں دستاویز نویسی صدیوں سے رائج ہےاور اس وقت اس پر کئی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"قانونی دستاویز نویسی (اصول اور نمونے)"محترم محمد عطاء اللہ خان صاحب کی تصنیف ہے، جسے کوثر برادرز،  ٹرنر روڈ، ہائی کورٹ، لاہور نے طبع کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں قانونی دستاویزات کے اصول اور نمونے جمع کر دئیے ہیں تاکہ ہر شخص کوئی بھی قانونی دستاویز لکھتے وقت ان کا لحاظ رکھ سکے۔یہ کتاب اشٹامپ فروش حضرات کے بہت مفید اور انتہائی اہم ہے، انہیں اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)

کوثر برادرز لاء بکس پبلشرز لاہور قانون و قضا
1392 6719 قرآن ڈاکٹر ساجدہ محمد حسین بٹ

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1393 141 قرآن وحديث میں تحریف ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

تقليد نے امت مسلمہ میں جو جمود طاری کیا ہے اس کے بہت سارے نقصانات دیکھنے کو مل رہے ہیں-زیر نظر کتاب میں ابوجابر عبداللہ دامانوی نے محققانہ انداز میں ثابت کیا ہے کہ مقلدین حضرات اگر اپنے امام کے قول کے خلاف کوئی قرآنی آیت یا حدیث پالیتے ہیں تو ان  پر عمل کرنے کی بجائے قرآن وحدیث میں ایسی تحریف کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے جس سےیہ قول امام کے موافق ہوجائیں-اس کتاب میں دیوبندیوں کی واضح اور مبینہ خیانتوں کو ان کی محرف کتابوں کے فوٹواسٹیٹ کے ذریعے ظاہر اور واضح کیا گیا ہے-پھر حدیث کی اصل کتابوں کے بھی فوٹودے کر ان کی خیانتوں کی نقب کشائی کی گئی ہے-مثال کے طور پر مختلف کتب حدیث میں احادیث کی کمی بیشی،احادیث میں اپنی مرضی کے مختلف قسم کے الفاظ کا اضافہ،اپنے مکتبوں میں میں اپنی مرضی کی کتب احادیث طبع کرکے امت میں افتراق کا سبب بننا-ان تمام چیزوں کو دلائل کے ساتھ واضح کر کے مدلل پکڑ کی گئی ہے-
 

مدرسہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر فاروق تقلید و اجتہاد
1394 2908 قرۃ العینین فی اثبات رفع الیدین نور حسین گھرجاکھی

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 10 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرۃ العینین فی اثبات رفع الیدین‘‘ مولانا نور حسین گھرجاکھی ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے احادیث نبویہ اور اقوال و عمل صحابہ ،تابعین وائمہ کرام کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ رفع الیدین فی موضع الثلاثہ سنت متواترہ ہے اوراس کاترک کسی بھی صحابی سے بسند صحیح ثاتب نہیں۔نیز قرون ِ ثلاثہ کے ائمہ کرام اس کےقائل وفائل تھے ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانو ں حدیث مبارکہ ’’صلوکمارائیتومونی اصلی ‘‘ پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین )(م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ اختلافی مسائل
1395 40 قضائے عمری ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید

حالات کے ساتھ ساتھ لوگوں نے دین میں مختلف قسم کی بدعات اور خرافات کو داخل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایک عام انسان کے لیے دین کی اصل شکل دیکھنا مشکل ہو گئی ہے-لوگوں کو دین کے فوائد حاصل کرنے کے لیے شارٹ کٹ طریقے بتائے جا رہے ہیں-اور انہی فتنوں میں سے ایک قضائے عمری بھی ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا کیسے دی جائے؟اس کتاب میں قضائے عمری کے بارے میں بحث کی گئی ہے جس میں قضائے عمری کی شرعی حیثیت , مقاصد و احکام , قتل عمد اور قتل خطاء کے مابین فرق  کو واضح کرتے ہوئے صحابہ کرام , تابعین اور دیگر محققین عظام جو قضائے عمری کے بجائے توبہ کو کافی سمجھتے هيں، کے دلائل و اقوال کو بالتفصیل بیان کیا گیاہے -اسی طرح گناہوں سے توبہ کرنے کے بارے میں بھی وضاحت ہے کہ کس طرح گناہ سے توبہ کرنی ہے اورتوبہ کرنےکے بعدجو آدمی پھر گنا ہ کرلیتا ہے کیا اس کی پہلی توبہ قبول ہوتی ہے یا نہیں  ؟اس کے علاوہ توبہ کی شرائط کوبھی بیان کیا گیا ہے نیزجو افعال عمل کی راہ میں رکاوٹ  بنتے ہیں ان کے بیان کے ساتھ ساتھ نماز کی فضیلت و فرضیت ,ترک نماز پر وعید و حکم اور حقوق اللہ کی توبہ سے معافی کی بھی وضاحت موجود ہے -
 

جامعہ الاحسان الاسلامیہ،کراچی اختلافی مسائل
1396 1212 قواعد اصولیہ میں فقہاء کا اختلاف اور فقہی مسائل پر اس کا اثر ڈاکٹر مصطفیٰ سعید الخن

فقہا کی اختلافی آرا اور ان کے دلائل کاتنقیدی مطالعہ ایک دلچسپ موضوع ہے۔ تیسری اور چوتھی صدی کے فقہا نے اس موضوع کی طرف توجہ کی اور اختلاف فقہا پر مستقل کتابیں لکھیں۔ محمدبن نصر المروزی، محمد بن جریر طبری اور ابو جعفراحمد بن محمد الطحاوی نے اس موضوع پر بسیط کتب تحریر فرمائیں۔ برصغیر کے معروف فقیہ شاہ ولی اللہ نے اس موضوع پر دو رسالے تحریر فرمائے۔ ایک رسالہ تو اجتہاد و تقلید پر اصولی بحث ہے لیکن اس کتاب کا ایک باب اختلاف فقہا اور اس کے اسباب و علل پر ہے۔ شاہ صاحب کا دوسرا رسالہ ’رسالہ الانصاف فی بیان سبب الاختلاف‘ ہے۔ اس رسالہ میں ائمہ فقہا کے اسباب و علل پر بھی گفتگو کی ہے اور بعض اہم فقہی فقہی مسالک میں تطبیق کی سعی بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی پروفیسر مصطفیٰ سعید الخن نے اس موضوع پر اسلاف کے ذخیرہ علم کو پیش نظر رکھ کر قواعد اصولیہ کا علمی جائزہ لیا ہے اور قواعد اصولیہ میں اختلاف کی وجہ سے جو اثرات اختلاف الفقہا پر مرتب ہوئے ہیں ان کو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی علمی حیثیت اور موجودہ دور میں اس کی افادیت کے پیش نظر شریعہ اکیڈمی نے اس کا اردو ترجمہ کرایا ہے۔ شریعہ اکیڈمی کے فاضل نوجوان مولانا حبیب الرحمٰن نے اس کتا ب کو اردو میں ترجمہ کرنے کا کام سرانجام دیا ہے۔ اصول فقہ اور قواعد اصولیہ کے فنی مباحث کو بڑی محنت سے انھوں نے رواں اردو میں منتقل کیا ہے۔ (ع۔م)
 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1397 6711 قواعد کلیہ ( حصہ اول ) ڈاکٹر محمود احمد غازی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1398 4845 قواعد کلیہ اور ان کا آغاز و ارتقا ( مع اضافات ) ڈاکٹر محمود احمد غازی

اسلامی علوم میں فقہ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ اسلامی فقہ اسلام کا نظام قانون ہے‘ جو اپنی جامعیت ووسعت اور دائر کار کے لحاظ سے تمام معاصر اور قدیم نظم ہائے قانون سے فائق وبرتر ہے جس کا کئی مغربی ماہرینِ قانون نے بھی برملاء اعتراف کیا ہے۔ البتہ یہ واضح ہے کہ اس نظام قانون کی ترتیب وتدوین اور انطباق وتطبیق کا عمل انسانی کاوش ہے‘ جس کی تیاری میں انسانی تاریخ کی بہترین ذہانتیں اور دماغ کارفرما رہے ہیں۔ ہر انسانی عمل کی طرح اس کی تفصیلات‘ جزئیات کے استنباط اور انطباق وتشریح میں بھی بہتری پیدا کرنے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے اور مختلف ادوار میں اس کے نئے گوشوں اور کم نمایاں پہلوؤں کو نمایاں کرنے‘ بدلتے زمانے کے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق اضافے کرنے اور تبدیلی لانے کا عمل جاری رہا ہے۔اور آج یہ احساس شدت سے بیدار ہے کہ مسلم معاشرے میں اسلامی احکام وقوانین کا نفاذ ہو اور اس حوالے سے علماء نے بہت سے کتب بھی لکھ دی ہیں جن میں سے ایک زیر تبصرہ کتاب بھی ہے جس میں اسلامی فقہ کے ایک اہم موضوع قواعد کلیہ اور ان کے آغاز وارتقاء اور اس پر لکھی گئی کتب کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے اور مختلف فقہی مذاہب کے قواعد کلیہ کی‘ مثالوں کے ساتھ مختصر تشریح کی گئی ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قواعد کلیہ اور اُن کا آغاز وارتقاء ‘‘ ڈاکٹر محمود احمد غازی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1399 6713 قیاس مفتی محمد مجاہد

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1400 3879 قیاس ایک تقابلی مطالعہ عمر سلیمان الاشقر

علم اصول فقہ وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے   کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ اصول فقہ کے اصولوں میں ایک سے ایک اصول قیاس بھی ہے ۔قیاس اصول اربعہ یعنی کتاب وسنت ، اجماع، اور قیاس میں سےایک اصل ہے ۔کتب اصول فقہ میں اس پر تفصیلی ابحاث موجود ہیں اور الگ سے کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قیاس ایک تقابلی مطالعہ ‘‘ کویت عالم جناب عمر سلیمان الاشقر کی تصنیف ہے اس   میں انہوں نے قیاس کے موضوع پر موضوعی بحث کر کے مختصر طور پر ہر پہلو کو اضح کردیا ہے۔ موصوف نےاس میں قیاس کے لغوی واصطلاحی مفہوم اور قیاس واجتہاد ورائے کےباہمی فرق پرروشنی ڈالی ہے ۔نیز قیاس کی حجیت پر بحث کرتے ہوئے علماء کے مختلف مذاہب اور نقطہ ہائے نظر کا ذکر کیا ہے۔ قیاس کے ماننے او نہ ماننے والے دونوں فریق کے دلائل اور ساتھ ہی ان پراعتراضات وجوابات ذکر کر کےدونوں قسم کی آراء کے مابین تطبیق کی کوشش کی ہے اور قیاس کے متعلق رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام ﷢ کے موقف کو بھی ذکر کیا ہے۔اور خاتمہ کتاب میں قیاس کی مخالفت کے لیے مشہور اہل ظاہر کے رویے پر محاکمہ اور ان شرائط کی توضیح کی ہےجن کاوجود قیاس کے لیے ضروری ہےنیز اس سوال کاجواب بھی دیا ہے کہ صریح حکم کی تلاش وجستجو سے پہلے قیاس جائز ہوسکتا ہے یا نہیں۔اس اہم کتاب کاسلیس ترجمہ ادارۃ البحوث جامعہ سلفیہ ،بنارس کے رفیق جناب مولانا عبد الوہاب حجازی صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی اصول فقہ
1401 3916 مباحث فقہیہ، اصول فقہ اور فقہ کے چند اہم مسائل پر اہم معاصر تحقیقی بحثیں قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے  اپنے اپنے اصول وضع کئے  ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مباحث فقہیہ، اصول فقہ اور فقہ کے چند اہم مسائل پر اہم معاصر تحقیقی بحثیں " محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب  کی تصنیف ہے، جسےایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1402 111 متنازعہ مسائل کے قرآنی فیصلے نا معلوم

ہمارے ہاں بہت سے دینی مسائل میں اختلاف پایا جاتا ہے ہرفرقہ والا اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہوئے مخالف کو گمراہ قرار دیتا ہے اس کا ایک بہت بڑا سبب یہ ہے کہ عوام قرآنی تعلیمات سے ناآشنا ہے حالانکہ عقیدہ سے متعلق بعض مسائل ایسے ہیں کہ قرآن میں ان کا دوٹوک حل موجود ہے زیر نظر کتاب میں بعض اختلافی مسائل کے بارے میں قرآنی آیات پیش کی گئی ہیں جن سے اختلاف کاواضح فیصلہ ہوجاتا ہے اس سلسلہ میں عقیدہ کے چار اہم مسائل یعنی مسئلہ علم غیب ،مسئلہ حاضر وناظر،غیراللہ  کی پرستش اور سفارش  او رمسئلہ مختار کل پرروشنی ڈالی گئی ہے ۔

 

نا معلوم اختلافی مسائل
1403 1692 متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے ابو عبد اللہ آصف محمود

قرآن وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ تابعین﷭ کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک لوگ اس نہج پر کار بند رہے امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔زیر نظر کتاب '' متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے '' محترم ابو عبد اللہ آصف محمود ﷾کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر کے پیش کیا ہے کہ جن احادیث میں امت میں پائے جانے متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں مشرکین کے اس پروپیگنڈے کا بھی مدلل جواب دیاہے کہ امت محمد یہ میں شرک کا وجود نہیں ۔بازار میں '' متنازعہ مسائل کے خدائی فیصلے '' کے نام سے بھی ایک کتاب ہے جس میں فقہی باب بندی کے ساتھ ترجمےکے ساتھ قرآن مجید کی وہ تمام آیات جمع کردی گئی ہیں جو متنازعہ واختلافی مسائل کا شافی حل پیش کرتی ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مؤلف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام اہل اسلام کی ہدایت کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ محمدیہ، لاہور اختلافی مسائل
1404 4836 متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے ( جدید ایڈیشن ) ابو عبد اللہ آصف محمود

قرآ وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ   تابعین﷭ کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں  ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف  کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا  قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت  کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی  بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا  او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک  لوگ اس نہج پر کار بند رہے  امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔ زیر نظر کتاب   ’’ متنازعہ مسائل کے  محمدی  فیصلے ( جدید ایڈیشن ) ‘‘  محترم   ابو عبد اللہ  آصف محمود ﷾کی  تصنیف  ہے جس میں  انہوں نے  صرف  ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر  کے  پیش کیا ہے کہ جن احادیث  میں امت  میں پائے  جانے  متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں  مشرکین کے اس پروپیگنڈے  کا بھی مدلل جواب دیاہے  کہ امت محمد یہ میں  شرک کا وجود نہیں ۔بازار میں  ’’ متنازعہ مسائل کے  خدائی فیصلے ‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب ہے  جس میں فقہی باب بندی کے ساتھ ترجمےکے ساتھ  قرآن مجید کی وہ تمام آیات جمع کردی  گئی  ہیں جو متنازعہ  واختلافی مسائل کا شافی حل پیش کرتی ہیں  ۔ اللہ  تعالی سے  دعا کہ وہ مؤلف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے،اور تمام اہل اسلام کی  ہدایت کا ذریعہ بنائے (آمین)

اسلامی اکادمی،لاہور اختلافی مسائل
1405 2398 محاضرات فقہ ڈاکٹر محمود احمد غازی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات فقہ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔ یہ محاضرات مختصر

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہ عام
1406 3562 محرف قرآن و منکر حدیث پرویز صاحب اور مسئلہ تقدیر عطاء اللہ ڈیروی

عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں  کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف قرآن ہی منزل من اللہ ہے چونکہ دوسری کتابوں میں روایات میں ، اسناد میں اور متون اقوال میں اختلافات بکثرت ہیں لہذا یہ دوسری کتابیں نہ تو منزل من اللہ ہیں نہ مثل قرآن ہیں نہ ہی اس لائق ہیں کہ انہیں پڑھا جائے اور ان کی روایات پر عمل کیا جائے۔ تحریف قرآن وانکار حدیث کےداعی مسٹر  غلام احمد پرویز صاحب منجملہ مسائل میں سے مسئلہ تقدیر میں بھی گمراہی کا شکار ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"محرف قرآن ومنکر حدیث  پرویز صاحب اور مسئلہ تقدیر"محترم مولانا عطاء اللہ ڈیروی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے فتنہ تحریف قرآن و انکار حدیث کے سرخیل غلام احمد پرویز کے مسئلہ تقدیر کے بارے میں عقائد ونظریات کا مدلل رد کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتب العلمیہ، لاہور قانون و قضا
1407 4780 محمدیات محمد جونا گڑھی

دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ محمدیات‘‘ مولانا محمد صاحب جونا گڑھی کی ہے۔ جس میں انہوں نے فقہ حنفی کے (فاتحہ خلف الامام، فاتحہ خوانی اور دیگر بدعات کو قرآن وحدیث کے خلاف ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ محمدیہ، لاہور اختلافی مسائل
1408 4719 مختصر اصول اردو الاصول من علم الاصول محمد بن صالح العثیمین

وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔ اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ا س دور میں علم اصول فقہ نےایک نئی اٹھان لی اوراس پر کئی جہتوں سے کام کاآغاز ہوا:مثلاًاصول کاتقابلی مطالعہ ،راجح مرجوح کاتعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنےکے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرناوغیرہ ۔اس میدان میں کام کرنےوالے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مختصر اصول اردو الاصول من علم الاصول ‘‘ فضیلۃ الشیخ صالح عثیمین ﷫ ن کی اصول فقہ کے موضوع پر جامع کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں تفصیلی مباحث پیش کی ہیں ۔ حکم کی مباحث،احکام کے دلائل کی بحث میں،احکام کے استنباط کے طریقہ اور قواعد اور ان کے ساتھ ملحق قواعد ترجیح اور ناسخ ومنسوخ، اجتہاد او راس کی شرائط ،مجتہد،تقلید اوراس کےتعریف کے متعلق ہے ۔ مصنف نے اس میں ہر مسئلے کے بارے میں بنیادی اوراہم اصول اختصار وجامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اس کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مؤلف نے کسی ایک مکتب فکر کے اصول پیش نہیں کیے اور نہ کسی خاص مکتب فقہ کی تقلید وحمایت کی ہے۔اختلافی مسائل میں مصنف نے مختلف آراء کا محاکمہ کیا ہے اور آخر میں اپنی رائے پیش کی ہے امید ہے یہ کاوش اصول فقہ کے طلبہ اور علمائے کرام کےلیے مفید ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں مزید اضافہ فرمائے اور ان کی تدریسی ، تصنیفی وتحقیقی ،تبلیغی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(رفیق الرحمن)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصول فقہ
1409 1729 مختصر فقہ اسلامی محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ التویجری

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (مختصر فقہ اسلامی) سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ التویجری کی کاوش ہے ،جسے انہوں نے معروف فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے قرآنی آیات ،واحادیث نبویہ سے مزین کر دیا ہے ۔اور فروعی مسائل میں صرف ایک ہی قول راجح وصحیح کوبیان کر دیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کے لئے سمجھنا آسان ہو اور مبتدی قاری اپنا مطلوب پا لے۔انہوں نے اس کتاب کو مختصر اور مفید بنانے کی از حد کوشش کی ہے ،تاکہ اس سے عابد اپنی عبادت کے لئے ،واعظ اپنی وعظ کے لئے ،مفتی اپنے فتوی کے لئے ،معلم اپنی تدریس کے لئے قاضی اپنے فیصلے کے لئے ،تاجر اپنی تجارت کے لئے اور داعی اپنی دعوت کے لئے فائدہ اٹھا سکے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم فقہ اسلامی
1410 126 مروجہ فقہ کی حقیقت سید بدیع الدین شاہ راشدی

یہ کتاب علامہ بدیع الدین شا ہ راشدی کی تصنیف ہے -اس میں موصوف نے فقہ حنفی کے نام سے موجود مسائل پر گفتگو کی ہے اور ان کے بارے میں قرآن وسنت سے دلائل پیش کر یہ ثابت کیا ہے کہ جس فقہ کے لیے اتنا جتن کرتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے- مثلاً فقہ حنفی کے نام سے موسوم مسائل میں سے چند ایک یوں بھی ہیں کہ ساس سے نکاح کی اجازت , بیوی کو افیون کھلانا , متعہ کے متعلق , مشت زنی کے بارے , دبر میں وطی کرنا بڑاگنا ہ نہیں , بیٹی سے نکاح کی حلت , شراب میں گوندہے ہوئے آٹے کی روٹی , مسئلہ رفع الیدین ,رکعات تراویح کے بارے میں علماء احناف کا موقف اور دوسرے آئمہ کا موقف، گمراہ فرقوں کی بنیاد , عقیدہ اہلحدیث , غلام احمد قادیانی کے بارے  میں, ان جیسے تمام مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے علامہ وحید الزمان پر لگائے گئے الزامات کی حقیقت کو واضح بھی کیا گیا ہے
 

دار الراشدیہ،کراچی فقہی مباحث
1411 2578 مسئلہ اجتہاد محمد حنیف ندوی

شریعت اسلامی انسانیت کے لئے اللہ تعالی کا ہدایت نامہ ہے ،جس میں زندگی کے تمام مسائل کے بارے میں تفصیلی یا اجمالی راہنمائی موجود ہے۔شریعت کے بعض احکام ایسے ہیں ،جو یقینی ذرائع سے ثابت ہیں،اور الفاظ وتعبیرات کے اعتبار سے اس قدر واضح ہیں کہ ان میں کسی دوسرے معنی ومفہوم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔ان کو قطعی الثبوت اور قطعی الدلالہ کہا جاتا ہے،اور شریعت کے بیشتر احکام اسی نوعیت کے ہیں۔جبکہ بعض احکام ہمیں ایسی دلیلوں سے ملتے ہیں،جن کے سندا صحیح ہونے کا یقین نہیں کیا جا سکتا ہے،یا ان میں متعدد معانی کا احتمال ہوتا ہے۔اسی طرح بعض مسائل قیاس پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں قیاس کی بعض جہتیں پائی جاتی ہیں۔تو ایسے مسائل میں اہل علم اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق فتوی دیتے ہیں،جو ایک دوسرے سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ اجتہاد "ہندوستان کے معروف عالم دین محترم  مولانا محمد حنیف ندوی صاحب﷫ کی تصنیف  ہے،جس میں انہوں نے قرآن ،سنت ،اجماع،تعامل اور قیاس کی فقہی قدروقیمت اور ان کی حدود پر ایک نظر ڈالی ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ چند دیگر اہم فقہی مباحث مثلا : کیا اسلامی نظام فکر قابل فہم ہے؟،اسلام کن معنوں میں مکمل دین ہے،صحابہ کا طریق افتاء واجتہاد ،فقہائے اسلام،دلالت ورائے کے فقہی پہلوپر بھی روشی ڈالی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تقلید و اجتہاد
1412 2701 مسئلہ تقلید محمد ادریس فاروقی

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور اہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا  ہے ۔امت کا  درد رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق  دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے  سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مسئلہ تقلید ‘‘محترم مولانا محمد ادریس فاروقی صاحب﷫ کی تصنیف ہےجس میں مولف موصوف ﷫نے لوگوں کو تقلید شخصی کے بدترین  نتائج سے آگاہ  کرنے کے  ساتھ ساتھ  انہیں کتاب وسنت کی طرف  رجوع کرنے  کی  ترغیب دلائی ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور تقلید و اجتہاد
1413 3175 مسئلہ تقلید، فاتحہ خلف الامام، طلاق ثلاثہ، نماز تراویح کے متعلق اہلحدیث اور علماء حرمین کا اتفاق ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

دنیا جہان میں مختلف نقطہ نگاہ رکھنے والوں کی کسی طور پربھی کمی نہیں ہے ۔انسانوں کا باہمی اختلاف ایک فطری امر ہے لیکن اس اختلاف کو بنیاد بنا کر جھگڑے اور فساد کی راہ ہموار کرنا قابل نفرین عمل ہے۔دین اسلام مین تقلید کی کوئی گنجائش نہیں اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے۔اپنے ائمہ کی تقلید کرنا گویا کہ اپنے عمل سے ظاہر کرنا ہے کہ اسلام ناقص دین ہے۔ زیر نظر کتاب ''اہل حدیث اور علمائے حرمین کا اتفاق رائے''رنگونی صاحب کی کتاب'' غیر مقلدین سعودی عرب کے آئمہ ومشائخ کے مسلک سے شدید اختلاف ''کا نہایت ہی مدلل اور سنجیدہ جواب ہے۔رنگونی صاحب نے جن مسائل کوبنیاد بنا کر غیر مقلدین اور سعودی علماء ومشائخ اور علماء کے مابین شدید اختلاف دکھانے کی کوشش کی ہے مؤلف نے کتاب وسنت اور آئمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں نہایت اختصار کے ساتھ ان موضوعات پر محققانہ بحث کی ہے۔اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ فاضل مؤلف نے خالص علمی اسلوب اختیار کیا ہے اور ز بان انتہائی آسان اور عام فہم استعمال کی ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف کو اجر عظیم سے نوازے   اور ہم سب کو دین حنیف سمجھنے کی تو فیق عطا فرمائے۔آمین (عمیر)

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اختلافی مسائل
1414 7154 مسئلہ رفع الیدین غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے عقیدہ توحید و رسالت کے بعد سب سے اہم ترین رکن نماز پنجگانہ ہے۔ جس کو مسنون طریقے سے ادا کرنا ضروری ہے، کیونکہ عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ، لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے: ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘(صحیح بخاری)۔ نماز میں رفع الیدین کرنا رسول اللہ ﷺ سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید کسی اور حدیث کو اس قدر صحابہ نے روایت کیا ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ: رفع الیدین کی حدیث کو انیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ اثبات رفع الیدین پر امام بخاری رحمہ اللہ کی جزء رفع الیدین کے علاوہ کئی کتابیں موجود ہیں، تقریبا20 کتابیں کتاب و سنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مسئلہ رفع الیدین‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ انہوں نےاس کتاب میں مسئلہ رفع الیدین کے دلائل اور اس مسئلہ پر پیش کیے جانے والے شبہات کا محققانہ جائزہ پیش کیا ہے۔ (م ۔ا)

دار التخصص و التحقیق جہلم اختلافی مسائل
1415 2635 مسئلہ رفع الیدین میاں قادر بخش

رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ  ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے، جنہیں صحابہ کرام  کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔اور اس کا ترک یا نسخ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔سیدنا وائل بن حجر آخری ایام میں مسلمان ہونے صحابہ میں سے ہیں۔صحیح مسلم میں ان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی  کریم ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ رفع یدین "محترم علامہ قادر بخش  کی رفع الیدین  جیسے معرکۃ الآراء مسئلے کی تحقیق پر ایک عظیم الشان  تصنیف ہے،جو انہوں نے انتہائی محنت اور شوق سے جمع فرمائی ہے۔یہ کتاب انہوں نے دو حنفی علماء  مولانا شمس الحق افغانی اور مولانا عبد الرشید نعمانی کی مشترکہ لکھی ہوئی کتاب "مسئلہ رفع یدین اور اہل حدیث"کے جواب میں لکھی ہے اور اس میں رفع یدین کا اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انجمن شبان اہلحدیث بہاولپور اختلافی مسائل
1416 1602 مسئلہ رفع الیدین ایک علمی و تحقیقی کاوش ابو محمد عبد القادر بن حبیب اللہ سندھی

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام ﷢ کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ ﷢ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب ''مسئلہ رفع الیدین'' شیخ ابومحمد عبد القادر بن حبیب اللہ سندھی ﷫ کی عربی تصنیف الكشف عن كشف الرين عن مسئلة رفع اليدين کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت مشہور ومعروف مترجم ومصنف مولانا محمد خالد سیف ﷾ نے حاصل کی ہے ۔اس کتا ب میں مصنف نے فاضلانہ ومحدثانہ انداز میں مضبوط ومستحکم دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ رفع الیدین ہی حضور اقدس ﷺ کی دائمی سنت ہے۔اس کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے او رکسی ایک صحابی سے بھی صحیح سند کے ساتھ یہ ثابت نہیں کہ وہ رفع الیدین نہ کرتےہوں۔نیز اس میں ایک حنفی عالمِ دین مولانا محمد ہاشم سندھی کی کتاب '' کشف الرین'' کا علمی وتحقیقی اسلو ب میں تجزیہ کیا گیا ہے۔ اثبات رفع الیدین کے موضوع پر یہ ایک عمدہ تالیف ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت مفید ہوگا۔ شیخ عبد القادر سندھی  سندھ میں پیدا ہوئے اور پچپن میں ہی مدینہ منورہ میں ہجرت کرگئے تھے انہوں نے ابتدائی تعلیم مدینہ منورہ کے سکولوں میں حاصل کی۔آپ بہت ذہین وفطین تھے ان کی ذہانت او رتعلیمی قابلیت سے متاثر ہو کر شاہ سعود نے انہیں سعودی شہریت دینے کا حکم صادر کیا تھا۔آپ کا شمار مدینہ یونیورسٹی کے اولین طلباء میں ہوتا ہے ۔فراغت کے بعد بیت اللہ شریف میں قائم معہد الحرم مکی او رمدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الحدیث میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔شیخ عبد القادر کو تصنیف وتالیف سے خاص دلچسپی تھی آپ نے بے شمار کتب اور رسائل تصنیف کئے ۔جامعہ علوم اثریہ ،جہلم (پاکستان) کا سنگ بنیاد آپ نے رکھا اور اس کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کیا ۔1999 کومدینہ منورہ میں وفات پائی ۔اللہ تعالی سے دعاہے کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین( م۔ا)

 

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اختلافی مسائل
1417 2549 مسئلہ رفع الیدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ ارشاد الحق اثری

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام   کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ   نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب '' مسئلہ رفع الیدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی  جائزہ "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین،محقق اور سکالر مولانا ارشاد الحق اثری صاحب ﷾کی تصنیف ہے ۔ جوانہوں نے گوجرانوالہ کے ایک حنفی  فقیہ مولانا سرفراز خاں صاحب کے ایک تلمیذ کی کتاب"نور الصباح" کے جواب میں لکھی ہے،اور اس کے پیش کردہ مغالطات  وادعات کا بھرپور جواب دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف ﷾کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اختلافی مسائل
1418 6635 مطالعہ الفقہ الاسلامی ( نظرثانی شدہ ایڈیشن ) یونٹ 9۔1 کوڈ :4632 ڈاکٹر محمود الحسن عارف

فقہ شریعت اسلامی کی ایک اہم اصطلاح ہے، فقہ سے مراد ایسا علم جس میں اُن شرعی احکام سے بحث ہوتی ہو جن کا تعلق عمل سے ہے اور جن کو تفصیلی دلائل سے حاصل کیا جاتا ہے ”فقہ“ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے، وہ قرآن کریم کا خلاصہ اور سنت رسول ﷺکی روح ہے، شریعت کے عمومی مزاج ومذاق کا ترجمان ہے اور اسلامی زندگی کے لیے چراغ راہ بھی، اس لیے علوم اسلامیہ میں اس کی جو اہمیت وضرورت ہے وہ آفتاب نیم روز کی طرح روشن ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مطالعہ الفقہ اسلامی کوڈ:4632‘‘ ڈاکٹر محمود الحسن عارف صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد  میں  ایم اے علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے،فاضل مصنف نے کتاب  ہذاکو 9یونٹوں میں  تقسیم کیا ہے  اس کتاب( کو رس کوڈ:4632)   میں طلبہ وطالبات کو براہ راست مطالعہ متن کے ذریعے اسلامی قوانین  کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی فقہ اسلامی
1419 6925 معدوم فقہی مسالک دلچسپ تاریخی تجزیہ مختار خواجہ

پوری اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کی غالب ترین اکثریت اہل سنت کی رہی ہے، اس مکتبِ فکر میں آج چار فقہی مسالک ہیں، لیکن ہماری علمی تاریخ میں ان کے علاوہ اور بھی فقہی مسالک پائے گئے ہیں جو آج ناپید یا معدوم ہوچکے ہیں۔ چند مسالک کی بقا اور دیگر مسالک کے معدوم ہوجانے کے اسباب کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے متعدد علمی وحقیقی اسباب ہیں۔ زیر نظر  رسالہ بعنوان ’’معدوم فقہی مسائل  دلچسپ تاریخی تجزیہ ‘‘ مختار خواجہ  کی ایک عربی تحریر کا اردو ترجمہ ہے ۔مختار خواجہ نے اس  رسالے میں  امام اوزاعی، امام لیث بن سعد، امام ابن جریر طبری، امام داؤد ظاہری رحہم اللہ  اور دیگر کئی ائمہ اور ان کے غیر مروجہ مسالک کا تذکرہ کیا ہے  ۔ جو امتداد زمانہ اور  نامساعد حالات کےسبب آج علمی دنیا میں   اپنی مستقبل وجداگانہ حیثیت میں موجود نہیں ۔ (م۔ا) 

حارث پبلیکیشنز فقہ عام
1420 173 معقولات حنفیہ ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

زير نظر مختصر سے رسالہ میں ابوالوفاء ثناء اللہ امر تسری نے مسلک حنفیہ کے اختیار کردہ ان مسائل کو سپرد قلم کیاہے جو قرآن وسنت کی نصوص  سے میل نہیں کھاتے، لیکن ہمارے بھائی بعض غلط فہمیوں کو بناء پر اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کو تیار نہیں ہیں-کتاب میں مولانا نے سات مسائل جن میں مفقود الخبر،مرتد کا حکم، حرمت مصاہرت،خیار بلوغ،در دہ دہ،اقتدائے مقیم بالمسافر اور تفریق بین الزوجین جیسے مسائل شامل ہیں پر کتاب وسنت اور مقلدین حضرات  کے مؤقف کو بیان کر کے ثابت کیاہاے کہ ان دونوں میں آپس میں کس حد تک تفاوت پایا جاتا ہے- نیز مولانا اشرف علی تھانوی کے رسالہ 'الحیلۃ الناجزہ المحلیلۃ العاجزہ' پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔

 

النور اکیڈمی مکتبہ ثنائیہ فقہ اسلامی
1421 236 معیار الحق فی تنقید تنویر الحق سید نذیر حسین محدث دہلوی

ہندوستان میں تقلید شخصی کا ایسا رجحان پیدا ہو چکا تھا کہ قرآن وسنت کو سمجھنا انتہائی مشکل تصور کیا جاتا اور لوگوں کے اس کے قریب بھی نہ آنے دیا جاتا تھا حتی کہ ان کے دلوں میں یہ چیز پیدا کر دی گئی تھی کہ قرآن وسنت کوسمجھنا عام انسان کا کام ہی نہیں تو اس دور میں شاہ ولی اللہ ؒ نے تقلید کے خلاف آواز حق کو بلند کرتے ہوئے قرآن وسنت کے افہام وتفہیم کو عام کرنے کی کوشش کی –اسی تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے شاہ اسماعیل شہید نے ایک کتاب تنویر العینین فی اثبات رفع الیدین تحریر فرمائی جس میں مختلف فقہی اختلافات کے بیان کے ساتھ ساتھ تقلید شخصی کا بھر پور رد فرمایا-اس کتاب کے منظر عام پر آنے کےبعد اس کے رد میں ایک غالی مقلد مولوی محمد شاہ پاک پٹنی نے تنویر الحق نامی کتاب کو شائع کر کے شاہ اسماعیل شہید کے دلائل کے اثر کوزائل کرنے کی ناکام کوشش کی -اس کے بعد شیخ الحدیث  میاں نذیر حسین محدث دہلوی نے تنویر الحق کے رد میں معیار الحق فی تنقید تنویر الحق کا جواب لکھا جس میں تنویر الحق کا مکمل علمی محاکمہ کیا گیا ہے اور عام فہم انداز کواختیار کیا گیا ہے تاکہ عام قاری کو بھی دلائل سمجھنے میں دقت کاسامنا نہ ہو- معیار الحق کی اشاعت کے بعدمولوی ارشاد حسین رام پوری نے معیار الحق کا جواب دیا جس کا نام انہوں نے انتصار الحق رکھا-مصنف نے کتاب کی تالیف کے بعد یہ دعوی بھی کیا کہ کوئی بھی غیر مقلد اس کا جواب نہیں دے سکے گا-اور الحمد للہ اس دعوی کے جواب میں میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے پانچ شاگردوں نے پانچ جوابات لکھے اور جب معیار الحق اور انتصار الحق دونوں کتابیں مولانا ابو الکلام آزاد کے سامنے پیش کی گئیں تو انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا:مجھ پر معیار الحق کی سنجیدہ اور وزنی بحث کا بہت اثر پڑا  اور انتصار الحق کا علمی ضعف صاف نظر آ گیا-

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تقلید و اجتہاد
1422 698 مفتی تقی عثمانی کا رجوع ابو الاسجد

جناب مفتی تقی عثمانی صاحب دیوبندی مکتب فکر کی معروف شخصیت ہیں۔آپ مولانا مفتی محمد شفیع کے صاحبزادے اور بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں۔موصوف وفاقی شرعی عدالت کے جج بھی رہ چکے ہیں آج کل آپ اسلامی بینکوں کی سرپرستی فرمارہے ہیں اور حیلوک کے ذریعے ’مروجہ اسلامی بینکاری‘کے جواز کا فتوی دے رہے ہیں۔مفتی تقی عثمانی صاحب کی ایک کتاب’فقہی مقالات‘ہے جو ان کے فقہی مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کی چوتھی جلد میں موصوف نے ’حرام اشیاء سے علاج‘کے ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے بعض کبار حنفی علما  کے حوالے سے یہ فتوی دیا کہ علاج کی خاطر سورہ فاتحہ کو پیشاب اور خون سے لکھا جائز ہے ۔اس پر عامۃ المسلمین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تو مفتی صاحب نے ’اسلام‘اقبار میں یہ وضاحت کی وہ نجاست سے سورہ فاتحہ کے لکھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں ان کے اس وضاحتی بیان کا جائزہ لیتے ہوئے اس مسئلہ سے متعلق احناف کے نقطہ نظر پر تنقیدی نگاہ ڈالی گئی ہے امید ہے اس کے مطالعہ سے حق کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)

www.KitaboSunnat.com فقہ اسلامی
1423 3915 مقاصد شریعت عصری تناظر میں ڈاکٹر جمال الدین عطیہ

اسلام ساری انسانیت کے لیے آیاہے، ہرزمانے کے لیے ہے، اور ہر خطے میں اس کی تعلیمات کے مطابق ایک پرسکون معاشرے کی تشکیل عمل میں آسکتی ہے ۔اسلام انسان کی  بنیادی ضرورتوں کا رکھوالا ہے ۔ بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ اسلام انسانیت کی نجات کا ضامن ہے ، اسلام دین کی حفاظت کرتا ہے، جان کی حفاظت کرتا ہے،عقل کی حفاظت کرتا ہے،عزت کی حفاظت کرتا ہے،اور مال کی حفاظت کرتا ہے ۔ اصولِ فقہ کے ذیلی مباحث میں ایک عنوان " مقاصد شریعت "  بھی آتا ہے۔اس موضوع پر  متعدد قدیم وجدید علماء نے کتب لکھی ہیں۔ جن  میں مقاصد شریعت پر گفتگو کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مقاصد شریعت، عصری تناظر میں "ڈاکٹر جمال الدین عطیہ صاحب کی  تصنیف ہے ، جسے ایفا پبلیکیشنز انڈیا نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے  مقاصد شریعت سے متعلقہ مسائل،مقاصد کا جدید تصور اور  مقاصد کی حیویت اور فعالیت،  وغیرہ جیسی مباحث بیان فرمائی ہیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک تحقیقی اور علمی تصنیف ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اصول فقہ
1424 476 مقالات راشدیہ ۔جلد 1 محب اللہ شاہ راشدی

حضرت علامہ محب اللہ شاہ صاحب راشدی سندھ کے نام ور اہل حدیث عالم تھے ۔آپ علم و فضل کے اعتبار سے بڑے جامع الکلمالات تھے ،تمام علوم اسلامیہ پر آپ کو دسترس حاصل تھی۔’مقالات راشدیہ‘آپ کے مختلف مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ چار ابواب پر مشتمل ہےجن میں عقائد،مسائل ،تحقیق وتنقید او رشخصیات کے زیر عنوان قریباً ڈیڑھ درجن مقالات شامل ہیں۔ان مقالات میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور شاہ صاحب نے انتہائی تحقیقی اسلوب میں ان پر قلم اٹھایا ہے ۔500سے زائد صفحات پر مبنی ا س عظیم الشان کتاب میں بے شمار قیمتی نکات علمیہ ہیں جو ارباب علم کے لیے خصوصاً انتہائی مفید ہیں۔خدا کرے جلد ہی شاہ صاحب کے مقالات کی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آئیں تاکہ شائقین کتاب وسنت ان سے مستفید ہو سکیں۔
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور فقہی مباحث
1425 5165 مقلدین آئمہ کی عدالت میں ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی

تقلید کا معنی لغت میں پیروی ہے اور لغت کے اعتبار سے تقلید، اتباع، اطاعت اور اقتداء کے سب ہم معنی ہیں۔ تقلید کے لفظ کا مادہ "قلادہ" ہے۔ جب انسان کے گلے میں ڈالا جائے تو "ہار" کہلاتا ہے اور جب جانور کے گلے میں ڈالا جائے تو "پتہ" کہلاتا ہے۔ اصولین کے نزدیک تقلید کے اصطلاحی معنی:دلیل کا مطالبہ کئے بغیر کسی امام مجتہد کی بات مان لینے اور اس پرعمل کرنے کے ہیں۔قاضی محمدعلی لکھتے ہیں: "التقلید اتباع الانسان غیرہ فیما یقول او یفعل معتقدا للحقیقة من غیر نظر الی الدلیل"۔ (کشف اصطلاحات الفنون:۱۱۷۸) ترجمہ: تقلید کے معنی یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی دوسرے کی قول و فعل میں دلیل طلب کیئے بغیر اس کو حق سمجھتے ہوئے اتباع کرے۔ گویا کہ تقلید کرنے والے کو مقلد کہا جاتا ہے۔عقلی احکام میں تقلید جائز نہیں، جیسے صانع عالم (جہاں کا بنانے-والا) اور اس کی صفات (خوبیوں) کی معرفت (پہچان)، اس طرح رسول الله صلے الله علیہ وسلم اور آپ کے سچے ہونے کی معرفت وغیرہ. عبید الله بن حسن عنبری سے منقول ہے کہ وہ اصول_دین میں بھی تقلید کو جائز کہتے ہیں، لیکن یہ غلط ہے اس لئے کہ الله تعالٰیٰ فرماتے ہیں کہ "تمہارے رب کی طرف سے جو وحی آئی اسی پر عمل کرو، اس کے علاوہ دوسرے اولیاء کی اتباع نہ کرو، کس قدر کم تم لوگ نصیحت حاصل کرتے ہو۔

وحید پبلیکیشنز تقلید و اجتہاد
1426 3563 ممتاز قادری کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی شرعی حیثیت محمد خلیل الرحمن قادری

نبی  کریمﷺکی عزت، عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کاجزوِلاینفک ہے اور حب ِرسولﷺایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کئےجارہے ہیں، دراصل یہ ان کی شکست خوردگی اور تباہی و بربادی کے ایام ہیں۔گستاخ رسول کی سزا ئے موت ایک ایسا بین  امر ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت ﷺ نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے۔اور گستاخ رسول کو قتل کرنے والے کو شرعا کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔لیکن افسوس کہ اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک پاکستان  کی عدالتیں توہین رسالت کے معاملے پر کوتاہی اور غیر شرعی فیصلے صادر کر رہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"ممتاز قادری کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا شرعی جائزہ"محترم علامہ محمد خلیل الرحمن قادری  صاحب  ناظم اعلی جامعہ اسلامیہ لاہورکی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ممتاز قادری کیس کے حوالے سے پاکستان کی سپریم کورٹ سے صادر ہونے والے فیصلے  کا شرعی جائزہ پیش کیا ہےاور ممتاز قادری کا بھرپور دفاع کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین(راسخ)

نا معلوم قانون و قضا
1427 5512 مناظرۂ مسعود وسعید فی باب الاتباع و التقلید سید احمد حسن محدث دہلوی

کسی آدمی کی  وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ   ہو،نہ ہی  اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور ہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ  دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرے  فروغ حاصل ہوا  ہے ۔  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتا ب ’’مناظر ہ مسعود وسعید فی بحث الاتباع والتقلید‘‘ سید نذیر حسین محدث دہلوی ﷫ کے نامور شاگرد صاحب’’ احسن لتفاسیر‘‘     مولانا  احمد حسن دہلوی ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتا ب کا موضوع   اتباع وتقلید ہے  موصوف نے یہ کتاب سوال وجواب  کے انداز میں مرتب  کی اور نہایت سلیس زبان میں مسئلہ تقلید کو بہت خوبصورتی کے ساتھ مدلل  انداز میں مرتب کیا ہے ۔جناب راشد حسن مبارکپوری نے  جامعہ ہمدرد نئی دہلی  کی سنٹرل لائبریری سے تلاش کر کے   اس پر مفید حواشی لگا کر اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفیصل نئی دہلی تقلید و اجتہاد
1428 6712 مناہج و اسالیب اجتہاد ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1429 4973 منو کا قانون اور اسلامی قانون سید عبد القیوم جالندھری

اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کی ہے اور ہر معاملے میں واضح نص نہ بھی ہو تو ایک اصول اور قانون ضرور دیا گیا ہے اور اس اصول اور قانون سے پھر زیرِ بحث آنے والے مسائل کو اجتہاد سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اسلامی قوانین کو مد نظر رکھ کر زندگی بسر کی جاتی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے مخالفین نے کچھ ایسے قانون بنائے جو سر سر اسلام کے مخالف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسے قوانین کو بیان کیا گیا ہے جو اسلام کے مخالف ہیں اور ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ خاص کر اس کتاب میں قوم ہنود کے بادشاہ منو نے اُس قوم کے لیے جو قوانین واضح کیے تھے جو کہ اس قوم کی تہذیب وعقائد تھے ‘ منو کے قانون کے چند احکام کا اسلام کی تہذیب کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے تو مؤلف نے یہ ثابت کیا ہے کہ منو کے قانون عقل وعدل اور انسانی فطرت کے موافق نہیں اور لغو ہیں۔ جبکہ اسلامی تہذیب وعقائد اور قانون عقل وعدل اور انسانی فطرت کے موافق ہیں۔ اس کتاب میں منو کے قانون اور اسلام کے قوانین میں بہت سارے فرق کو واضح کیا گیا ہے اور ہندو قوم کی تاریخ‘ تہذیب ‘ عقائد اور ان کے عہدکا تجزیہ بھی لیا گیا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی آیات کا حوالہ ساتھ ساتھ اور دیگر کتب کا حوالہ فٹ

سید محبوب عالم لٹن روڈ، لاہور قانون و قضا
1430 7015 موسم اور ہماری شریعت احتیاطی تدابیر اور شرعی راہ نمائیاں حافظ شبیر صدیق

اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں ۔ کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی و گرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ، یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے ۔ جیسے انسانی جسم کے لیے ان موسموں کی اہمیت اور ان میں دلچسپی کا سامان ہے اسی طرح بدلتے موسموں کے ساتھ ساتھ بدلتے احکام اپنے اندر بہت سے حکمتیں اور سہولتیں لیے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ موسم اور ہماری شریعت ‘‘ حافظ شبیر صدیق حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مختلف موسموں سے متعلقہ احکام و مسائل بڑی خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے سال کے چاروں موسموں (گرما ، سرما ، خزاں اوربہار) کے تعلق سے ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ ، کتاب و سنت کی روشنی میں ان موسموں سے صحیح طریقے سے استفادہ کے امکانات و مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور فقہ اسلامی
1431 6501 موسم سرما احکام و مسائل عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں۔کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی وگرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ،یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے۔شریعت  نے بھی موسم سرم اور موسم گرما کے الگ الگ احکام بیان کیے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں ۔ زیرنظر کتاب’’موسم سرما احکام ومسائل‘‘  مولانا  عبد السلام بن صلاح الدین مدنی حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں موسم سرما(جاڑے کےدنوں) کےبیشتر احکام ومسائل کو قرآن وسنت   کی روشنی میں بیان کیا ہے اور  حددرجہ صحیح احادیث سے ماخوذ مستند معلومات جمع کرنے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض فقہ عام
1432 1109 موسوعہ فقہیہ 1 وزارت اوقاف واسلامی امور کویت

عصر حاضر علمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں مختلف اسلوب اختیارکیے جا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’موسوعۃ فقہیہ‘ میں موسوعاتی یا انسائیکلوپیڈیائی اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام اہل علم کے لیے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہو جاتا ہے۔ اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک کے مسائل و دلائل کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ ہر مسلک کے دلائل موسوعہ میں شامل کیے گئے ہیں، موازنہ اور ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کیے گئے ہیں اور احادیث کی تخریج کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ موسوعہ کی ہر جلد کے آخر میں سوانحی ضمیمہ شامل کیا گیا ہے جس میں اس جلد میں مذکور فقہا کے مختصر سوانحی خاکے مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔ اسی مہتم بالشان موسوعہ کا اردو ترجمہ وزارت اوقاف و اسلامی امور کویت اور اسلامی فقہ اکیڈمی (انڈیا)کے تعاون سے اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ نہایت اعلیٰ معیار کا ہے، ترجمہ کے لیے ہندوستان بھر کے ممتاز علماکی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ترجمہ ہونے کے بعد اس سلسلہ میں ممتاز ماہرین سے نظر ثانی کرائی گئی ہے۔ پھر یہیں پر بس نہیں کویت کی وزارت اوقاف و اسلامی امور نے ترجمہ کے بارے میں مزید اطمینان حاصل کرنے کے لیے مستقل ایک نظر ثانی کمیٹی کویت میں تشکیل دی۔ موسوعہ فقہیہ کے اردو ترجمہ کے اس منصوبہ سے جہاں ایک طرف جدید اور سہل اسلوب میں اسلامی فقہ و قانون کے مکمل سرمایہ سے اردو خواں طبقہ کےلیے استفادہ ممکن ہو سکے گا اور ماہرین قانون کے لیے یہ موسوعہ ایک قیمتی تحفہ ثابت ہوگا وہیں دوسری طرف اس کے ذریعہ باصلاحیت علما اور نئی نسل کی ابھرتی ہوئی خفیہ صلاحیتوں سے روشناس و مستفید ہونے کا موقع بھی ملے گا۔   (ع۔م)
 

جینوین پبلیکیشنز اینڈ میڈیا انڈیا کتابیات و اشاریہ جات
1433 4313 مچھلی کی خرید و فروخت فقہ اسلامی کی نظر میں اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے نویں فقہی سیمینار مؤرخہ11 تا 14 اکتوبر 1996ء منعقدہ جامعۃ الہدایہ جے پور انڈیا میں مچھلی کی خرید وفروخت کے بارے میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید فقہی مسائل
1434 1437 مکہ فقہ اکیڈمی کے فقہی فیصلے قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی  کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔اب یہ ایک لازمی بات ہے کہ شرعی نصوص محدود جبکہ انسانی مسائل لامحدود ہیں۔انہیں حل کرنے کے لئے  اجتہاد و تفقہ کا راستہ اپنانا ضروری ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن اور حدیث نبوی میں زندگی کے بعض مسائل کے بارے میں جزوی تفصیلات بھی موجود ہیں اور بعض مسائل خاص کر معاملات کے بارے میں زیادہ تر اصول و قواعد کی رہنمائی پر اکتفاء کیا گیا ہے تاکہ ہر عہد کی ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق ان کی تطبیق میں سہولت ہو، اسی لئے ہر دور میں ایسے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں جن کے بارے میں صریح حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا۔دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں، معاشی انقلابات اور وسائل و ذرائع کی ایجات کا ہے، اس لئے اس عہد میں مسائل بھی زیادہ پیش آتے ہیں، چنانچہ ماضی قریب میں مختلف اسلامی ممالک میں اس مقصد کے لئے فقہ اکیڈمیوں کا قیام عمل میں آیا، نئے مسائل کو حل کرنے  میں ان کی خدمات بہت ہی عظیم الشان اور قابل تحسین ہیں، اس سلسلہ کی ایک کڑی اسلامک فقہ اکیڈمی ( انڈیا) بھی ہے۔زیرنظر کتاب  اکیڈمی کے تحت منعقدہ  مختلف سمینارز  میں کئے گئے  جدید فقہی فیصلے  ہیں۔(ع۔ح)
 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1435 6986 میت کو غسل ، کفن اور دفن کرنے کے احکام ( خالد محمود کیلانی) خالد محمود کیلانی

انسانی زندگی دنیاوی ہو یا آخرت کی دونوں کے آغاز میں عجیب و غریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگر دنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کے سفر کا نقطۂ آغاز بھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دنیا کے سفر کے مرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان و اقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کو مسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحرحال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کا سفر ہو یا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن و سنت کی ہدایات کے مطابق سرانجام دیا جائے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ میت کے غسل ، کفن اور دفن کے احکام‘‘ محترم خالد محمود کیلانی صاحب کی کاوش ہے موصوف نے اس کتابچہ میں موت سے لے کر تدفین تک اور اس کے بعد کے متعلقہ امور کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ( م۔ا)

حدیث پبلیکیشنز،لاہور فقہ اسلامی
1436 6789 میت کو غسل کفن اور دفن کے احکام محمد اسماعیل ساجد

انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا   کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے  ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں  قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں  قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل  کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت  کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے  تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال  انسان کی فلاح  اسی میں  ہے کہ  دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام  دیا جائے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ میت کےغسل ، کفن اوردفن کےاحکام‘‘ محترم جناب محمد اسماعیل ساجد صاحب کی کاوش ہے مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں  بیمار پرسی، حالت نزع ،غسل وکفن ، مسنون جنازہ ، دعائیں، تعزیت، ایصال ثواب اور زیارت  قبور کے مسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔( م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور فقہ اسلامی
1437 4267 میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں مختلف اہل علم

صحت اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور حتی المقدور اس کی حفاظت انسان کا فریضہ اور اس کی ذمہ داری بھی ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں صنعتی انقلاب، ماحولیاتی عدم توازن اور غذائی اجناس میں اضافہ کے لئے نئے نئے تجربات کی وجہ سے بیماریوں بڑھ رہی ہیں اور امراض پیچیدہ  تر ہوتے جارہے ہیں۔اس کے ساتھ امراض کی تشخیص اور علاج کے نت نئے زود اثر طریقے بھی دریافت ہو رہے ہیں۔لیکن جدید طریقہ علاج اتنا مہنگا اور گراں ہو چکا ہے کہ متوسط معاشی صلاھیت کے حامل لوگوں کے لئے اس کے اخراجات ناقابل برداشت ہو جاتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہےکہ  طب وعلاج جو خدمت خلق کا ایک ذریعہ  اور باعزت پیشہ تھا اب اس نے تجارت کی صورت اختیار کر لی ہے۔اس صورت حال نے میڈیکل انشورنس کو وجود بخشا ، جس کی متعدد صورتیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں  انہوں نے پندرہویں فقہی سیمینار منعقدہ میسور مؤرخہ  11 تا 13 مارچ 2006ء میں میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں کے موضوع پر  اہل علم کی طرف سے پیش کئے گئے تحقیقی مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید فقہی مسائل
1438 870 میں رفع الیدین کیوں کروں؟ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دلائل شرعیہ کی رو سے نبی کریمﷺکی ذات اسوہ حسنہ  اور معتبرمیزان ہے ،جن کے اتباع کے بغیر کامیابی ممکن نہیں اور کسی بھی عمل کی قبولیت کا معیار یہ ہے کہ وہ سنت نبوی کے مطابق ہو ۔شریعت میں ہر وہ عمل مردود ہے ،جس کی بنیاد مخالفت حدیث پر ہو یا وہ دین میں ایجاد کردہ عمل ہو،چونکہ نماز دین کی اساس اورقرب الہٰی کا بہترین ذریعہ ہے ،اس لیے ہرمسلمان پر لازم ہے کی اس کی نماز سنت کے مطابق ہے اورنماز کا کوئی بھی عمل نماز نبوی کے خلاف نہ ہو ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ تقلید کی روش نے سادہ لوح مسلمانوں کو اصل دین سے بے بہرہ کر کے تقلید امام کے نام سے ان کی نماز تک بگاڑ دی اور نمازکے کئی فرائض و سنن کو تقلید کے تیشے سے چھیدکر عامۃ الناس میں اتنامنفی پراپیگنڈہ کیا کہ لوگ انہیں نمازکے فرائض سنن ماننے کے لیے تیارنہیں۔ان سنن میں سے آپ کی ایک دائمی سنت رفع الیدین ہے ،جو آپ سے متواتر ثابت ہے ،کتاب ہذا میں رفع الیدین کے ثبو ت پر سیرحاصل گفتگو کی گئی ہے اوردلائل وآثار سے اس مسئلہ کی حقانیت ثابت کی گئی ہے۔اثبات رفع الیدین  کے موضوع پر یہ ایک عمدہ تالیف ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت مفید ہوگا۔(ف۔ر)

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اختلافی مسائل
1439 1939 نبی اکرم ﷺ کے عدالتی فیصلے ( مقالہ ) ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی  حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام ﷢کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے  ۔اور کئی اہل علم  نے   اس سلسلے میں   کتابیں تصنیف کیں ان میں سے   اہم  کتاب امام ابو عبد اللہ  محمدبن  فرج  المالکی   کی  نبی  کریم ﷺ کے  فیصلوں پر مشتمل   ’’اقضیۃ الرسول  ﷺ ‘‘ ہے  ۔ڈاکٹر ضیاء الرحمن  اعظمی ﷾نے جامعہ ازہر ،مصر میں اس  کتاب کی تحقیق پر پی   ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ادارہ معارف اسلامی ،لاہور نے اسکا  اردو ترجمہ کرواکر شائع کیا۔اورپندرہ سال قبل حافظ  عبد الرحمن مدنی ﷾ نےمجلس التحقیق الاسلامی،لاہور  کے تحت الموسوعۃ القضائیۃ (اسلامی عدالتوں کے فیصلوں پر مبنی انسائیکلو پیڈیا)  کے سلسلے میں  کام کا آغازکیاجوکہ ابھی جاری ہے ۔اور  چند سال  قبل  شیخ ڈاکٹرارکی  نور محمد  نے  صحابہ کرام ﷢ کے  کتب ِحدیث وفقہ اورکتب سیر وتاریخ  میں  منتشر  اور  بکھرے  ہوئے فیصلہ جات کو   ’’اقضیۃ الخلفاء الراشدین ‘‘کے  نام سے جمع کرکے  جامعہ اسلامیہ ،مدینہ منور ہ  سے پی ایچ ڈی کی ڈگری  حاصل  کی ۔ اشاعت کتب کے عالمی ادارے دارالسلام نے نےاسے  دو جلدوں میں شائع کیا ۔زیر نظرمقالہ ’’نبی کریم  ﷺ عدالتی فیصلے ‘‘ڈاکٹر حافظ حسن  مدنی ﷾(مدیر  ماہنامہ محدث،لاہور)  کا در اصل وہ  تحقیقی مقالہ ہے جسے  انہوں نے   پنجاب یونیورسٹی میں  پی ایچ ڈی  کے لیے پیش کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری  حاصل کی ۔موصوف نے اس مقالہ میں  986 فیصلوں کو مستند ذرائع سےجمع کر کے  جدید قانونی ترتیب کے مطابق  اس  طر ح پیش کیا  کہ  موصوف  کے  اس  کا  م کو اس موضوع  پر کئے گئے  تمام تحقیقی کاموں میں   انفرادی اور امتیازی حیثیت حاصل ہے۔اوراس مقالہ میں ایک اہم پہلو  یہ ہے کہ  موصوف  نے  اپنے  مقالہ کو  یونیورسٹی میں  پیش کرتے وقت  فیصلوں کی  کمپیوٹرائزیشن   کی  اور ایک  ایسا   سوفٹ  وئیر  تیار کیا   جو  نہ صرف سی ڈی  بلکہ انٹرنیٹ پر بھی  آن لائن کام کرسکتا ہے۔اس سافٹ وئیر میں  موضوع  کے اعتبار سے  نمبر کے  لحاظ سے یا کسی بھی لفظ کے ذریعے  مطلوبہ  مقام تک رسائی  ہوسکتی ہے اور کسی بھی فیصلے کوتلاش کرکے  اس کو پرنٹ کیا  جاسکتا ہے۔ مقالہ نگار  ڈاکٹر حافظ حسن  مدنی ﷾ محتر  م  جناب  ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی ﷾ (مدیر اعلی ماہنامہ محدث ، بانی و مدیر  جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور )کے صاحبزادے  ہیں۔ موصوف   ڈاکٹر  حسن مدنی  صاحب تکمیل حفظ کے بعد  درس نظامی کے لیے  جامعہ لاہور میں داخل  ہوئے۔درس نظامی کے ساتھ  ساتھ عصری تعلیم کو بھی جاری رکھا۔ 1992ء میں جامعہ لاہورالاسلامیہ  سے  فراغت  کے بعد   جامعہ تدریس  اور مجلس التحقیق الاسلامی اور ماہنامہ  محدث سے منسلق ہوگے ۔کئی  سال مجلس التحقیق اسلامی  کے ناظم کی حیثیت سے  اپنے  فرائض انجام دیتے رہے اس  دوران انہوں نے   تقریبا ایک درجن کتب  شائع کیں۔جن کو اہل علم او ر  عوام الناس میں  قبولِ عام حاصل  ہوا ۔اس  کے ساتھ ساتھ  آپ  طلباء جامعہ  کے لیے  قائم  کے گے ’’لاہورانسٹی ٹیوٹ فار کمپیوٹر سائنسز‘‘کے  پرنسپل  بھی رہے۔اس کے علاوہ آپ نے  جامعہ سے   فراغت کے بعد   ماہنامہ محدث میں   معاون مدیرِ محدث   کے   طور  پر کام کا آغاز کیا  اور فروری 2001 سے  بطور مدیر  محدث  خدمات سرانجام دے رے ہیں ۔اور تقربیا  8سال سے  جامعہ لاہور الاسلامیہ(رحمانیہ) کے  مدیر التعلیم اور اس  کے ساتھ ساتھ پنجاب یونیورسٹی میں علوم اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حال ہی میں ان کی دینی  وتحقیقی صحافی خدمات کے  اعتراف میں انہیں کتاب وسنت کی اشاعت کے عالمی ادارے 'دار السلام انٹرنیشنل' کے زیر اہتمام قائم ہونے والی اہل علم وقلم کی تنظیم 'اہل حدیث رائٹرز فورم' کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ آپ  نے  اپنی ادارت میں ماہنامہ محدث کے خاص نمبرز( فتنہ انکار حدیث نمبر،اصلاحی نظریات پر اشاعت خاص ، تصویر نمبر، امامت  زن نمبر،اشاعت  خاص مسئلہ توہین رسالت ،تہذیب وثقافت پر خصوصی اشاعت ،تحریک  نسواں پر اشاعت خاص،اشاعت خاص بر المیہ سوات وغیرہ  )  کے  علاوہ  پر ویزیت  اور غامدیت  کے رد   میں  قیمتی مضامین شائع کیے  اور کئی کرنٹ موضوعات  پر    آپ نے  بڑے ہی  اہم   اداریے  اور مضامین تحریر کیے   بالخصوص  مشرف  دور  میں   حدودآرڈیننس  اور حقوق نسواں بل پر آپ  کی  تحریری  کاوشیں انتہائی لائق تحسین ہیں۔اور آپ دینی  مدارس کی تعلیم  وترقی  کے حوالے سے  بڑے فکر مند  ہیں اس حوالے   آپ کئی مقالات لکھ چکے  ہیں۔  ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار  محترم عطاء اللہ صدیقی﷫ سے    قیمتی مضمون لکھوا کر شائع کرنا بھی آپ ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔اور موصوف کئی   قومی وبین الاقوامی کانفرنسز میں  مختلف موضوعات پر تحقیقی  مقالات بھی  پیش کرچکے  ہیں ۔اللہ تعالیٰ موصو ف   کےعلم وعمل ان کی دینی وتعلیمی  اور صحافتی خدمات میں اضافہ فرمائے ۔ اور محدث کی 45 سالہ   علمی وتحقیقی  روایت  کو تسلسل  کے ساتھ باقی رکھنے کی توفیق  عنائت فرمائے (آمین)(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب قانون و قضا
1440 6796 نجوم الحواشی شرح اردو اصول الشاشی حسین احمد ہر دواری

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے ایک بنیادی‘ مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔ زیر نظر کتاب’’نجوم الحواشی‘‘   اصول شاشی کی اردو شرح  ہے شارح  جناب  مولانا حسین احمد نے  عبارت کی سہل انداز میں  تشریح کرنے کے ساتھ ساتھ جزئیات کو اصل ضابطہ پر سلیقہ سے منطبق کرنے کی کوشش کی ہے۔مشکل عبارت اور مسائل کو ہم کتب فقہیہ کی  مدد سے سلجھایا ہے ۔ نیز حل لغات ، عبارت کاربط ، ضمائر کے مراجع اور ضروری ترکیب نحویہ کوبھی اہتمام کے ساتھ تحریر کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور اصول فقہ
1441 1071 نصر الباری فی تحقیق جزاالقراۃ للبخاری محمد بن اسماعیل بخاری

دين اسلام میں جس طرح نماز کی اہمیت مسلمہ ہے بالکل اسی طرح نماز کے اندر سورۃ فاتحہ کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے- كتاب وسنت كی نصوص اس سلسلے میں واضح راہنمائی فراہم کرتی ہیں اگر کوئی شخص غیر جانبداری سے ان کا مطالعہ کرے تویقینا راہ صواب اس کی منتظر ہے-علمائے اسلام کی جانب سے اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں-اس سلسلے میں امام بخاری نے ایک کتاب جزء القراء ۃ للبخاری کے نام سے تصنیف کی – جس میں انہوں نے فاتحہ خلف الامام کو موضوع بحث بناتے ہوئے تفصیل کے ساتھ اپنی علمی آراء کا اظہار فرمایا-حافظ زبیر علی زئی نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے امام صاحب کی  کتاب کا ترجمہ، تحقیق ، تعلیقات اور اضافہ جات کے ساتھ انتہائی سادہ انداز میں عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے اتمام حجت  کیا ہے-اس سلسلے میں انہوں نے احادیث مرفوعہ،آثار صحابہ،آثار التابعین اور اس ضمن میں علماء کرام کا تذکرہ کر کے ثابت کیاہے کہ کسی بھی مرفوع حدیث میں فاتحہ خلف الامام کی ممانعت وارد نہیں ہوئی-فاتحہ خلف الامام کی ممانعت میں جتنی بھی احادیث بیان کی جاتی  ہیں وہ صحیح نہیں ہیں یا ان کی اصل نہیں- مصنف نے کتاب میں فاتحہ خلف الامام کے اثبات پر دلائل کے انبار لگاتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ سورۃ فاتحہ نماز کا لازمی حصہ ہے اور اس کے بغیر نماز کو مکمل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اختلافی مسائل
1442 1264 نماز میں اونچی آواز سے آمین کہنا محمد مظفر الشیرازی

جہری نمازوں میں امام و مقتدی کا اونچی آواز میں آمین کہنا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت ہے۔ بہت سی احادیث اس بات کی شاہد ہیں کہ آمین کہنا ایک مسنون عمل ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ایک بڑا فقہی مسلک اونچی آواز میں آمین کہنے کا قائل نہیں ہے۔ اس موضوع پر فریقین کی جانب سے بہت لے دے ہو چکی ہے اور ہوتی رہتی ہے۔ بہرحال اس مسئلہ کو علمی انداز میں سمجھنے اور سلجھانے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’نماز میں اونچی آواز سے آمین کہنا‘ بھی، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب دراصل اس عربی مقالے کا اردو ترجمہ ہے جو محترم محمد مظفر الشیرازی نے مدینہ یونیورسٹی میں پڑھتے ہوئے آخری سال میں ’القول الامین فی الجھر بالتامین‘ کے نام سے جمع کرایا۔ اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ عبدالرزاق اظہر نے اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مؤلف نے الجہر بالتامین سے متعلقہ جتنی روایات بھی میسر آ سکیں ان کی مکمل طور پر تخریج کی ہے اور ہر حدیث پر صحت و سقم کے حوالے سے حکم لگایا ہے، حدیث کی جتنی بھی سندیں ہیں ان کا جدول بھی پیش کیا ہے، ہر ایک راوی کا حکم ضم کرنے کے ساتھ ساتھ اسی ترتیب سے آثار صحابہ کو بھی نقل کر دیا ہے اور ساتھ ساتھ مخالفین کے دلائل کا مناقشہ بھی کیا ہے۔ (ع۔م)
 

دار الخلود کامونکی اختلافی مسائل
1443 37 نماز میں خشوع اور عاجزی یعنی سینے پر ہاتھ باندھنا سید بدیع الدین شاہ راشدی

ہمارے ہاں فقہی جمود اور تعصب کی وجہ سے یہ رجحان بہت تقویت اختیار کر گیاہے کہ نماز میں اسوہ رسول کو مدنظر رکھنے کی بجائے اسے اپنے آباؤ اجداد کے طریقہ کے مطابق ہی ادا کرنے کوشش کی جاتی ہے- حالانکہ نماز کی قبولیت کے لیے طریقہ نبوی ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے-نماز کی دیگر جزئیات کی طرح اس مسئلے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کی جگہ کون سی ہے-کچھ لوگوں کا خیال ہے ہاتھ زیر ناف باندھے جائیں اور کچھ لوگ ہاتھوں کو سینے پر باندھنے کے قائل ہیں-زیر نظر کتاب میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق بالدلائل گفتگو کی ہے انہوں نے اس حوالے سے احادیث، آثار صحابہ اور اقوال تابعین کا تذکرہ کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ نہ باندھنے والوں کے دلائل کا بھی رد پیش کیا ہے-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اختلافی مسائل
1444 2905 نماز میں رفع الیدین کرنے کی شرعی حیثیت ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی﷫ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری ﷫ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی  کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 10 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’نماز میں رفع الیدین کرنے کی شرعی حیثیت ‘‘ ڈاکٹر محمد اسحاق رانا﷫ کا تصنیف شدہ ہے۔اس کتابچہ میں انہوں نےایسی 37 صحیح ترین احادیث جمع کردی ہیں جن سے رسول اللہ ﷺ کا نماز میں رفع الیدین کرنے کا پورا نقشہ ان کے ارشادات واعمال سے ثابت ہے ۔ اس کتاب کے مطالعہ سے اس سلسلہ میں جہلاء کے اعتراضات کے ٹھوس دلائل موجود ہیں جو معروف علمی طریقہ سے پیش کردیئے گئے تاکہ حقائق پوری دیانتداری سے واضح ہوسکیں۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سےنوازے (آمین)(م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور اختلافی مسائل
1445 3202 نماز میں سورہ فاتحہ کرم الدین سلفی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’نماز میں سورۃ فاتحہ‘‘مولانا کرالدین السلفی کی تصنیف ہے۔موصوف معروف سلفی مدارس میں استاد رہے ۔علوم دینیہ وآلیہ کی تدریس تعلیم میں آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا ۔کتاب ہذا آپ کا علمی شاہکار ہے جس میں آپ نے فرضیت فاتحہ کواحادیث نبویہ ، اقوال صحابہ وتابعین، اور ائمہ کی روشنی میں نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے-یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کاوش ہے ۔فاتحہ خلف الامام کے وجوب واثبات پر اس کتاب میں ساڑھے تین صد سے زائد دلائل باحوالہ نقل کیے گئے ہیں جنہیں دیکھ کر اور پڑھ کر ہر انصاف پسند آدمی کی سمجھ میں یہ مسئلہ آسکتا ہے کہ سورۃ فاتحہ ہر حالت میں ضروری ہے اوراس سے فرار کی کوئی صورت نہیں ہے ۔اس کتاب میں مدرک رکوع کی رکعت پر مفصل بحث کرتے ہوئے مصنف موصوف نے 30 دلائل اس امر کے دیے ہیں کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔نیز نماز جنازہ میں بھی سورۃ فاتحہ کی فرضیت کےبارےمیں 39 حوالے نقل کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کےمیزان ِحسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، ملتان اختلافی مسائل
1446 3285 نماز میں سورۂ فاتحہ احادیث صحیحہ، آثار صحابہ و اقوال آئمہ کی روشنی میں کرم الدین سلفی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد سب سے اہم رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔ نماز کفر و ایمان کے درمیان ایک امتیاز ہے۔ دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے، لیکن نماز کی قبولیت کی شرط اول یہ ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کے نماز کے موافق ہو۔ نماز کے مختلف فیہ مسائل میں سے ایک مختلف فیہ مسئلہ فاتحہ پڑھنے کا بھی ہے کہ نماز میں مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے گا یا نہیں۔ کتاب و سنت کے دلائل کے مطابق فاتحہ ہر فرض و نفل نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا فرض اور واجب ہے خواہ نمازی منفرد ہو، امام ہو یا مقتدی، کیونکہ فاتحہ کے بغیر نماز نا مکمل و ناقص ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: "لا صلوٰۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب" اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ نہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب"نماز میں سورۃ الفاتحہ" جو کہ فاضل مصنف کرم الدین سلفی کی فرضیت فاتحہ پر بے مثال تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے احادیث صحیحہ، آثار صحابہ و اقوال ائمہ کی روشنی میں یہ بات ثابت کی ہے کہ نماز میں فاتحہ پڑھنا ہر نمازی پر فرض اور واجب ہے خواہ وہ نمازی منفرد ہو یا جماعت کی حالت میں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ فاضل موصوف کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)(نماز نبوی)

جامع مسجد محمدیہ اہلحدیث، ملتان اختلافی مسائل
1447 36 نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام حافظ زبیر علی زئی

نماز کے دیگر مسائل کی طرح ایک اختلافی مسئلہ نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کے مقام کا بھی ہے۔ ہمارے برصغیر میں اکثریت نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتی نظر آتی ہے۔ رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔ اس کتاب میں رسول اکرم ﷺ کی نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کے مقام کی وضاحت اور ہاتھ باندھنے کا حکم مستند احادیث کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ طرفین کے دلائل اور ان پر کئی طرق سے بحث ہے۔ فاضل مصنف نے نفس مسئلہ پر ہی راست گفتگو کی ہے جو کہ اکثر یا تو احادیث و آثار پر مشتمل ہے ، یا مخالفین پر اتمام حجت کیلئے سلف صالحین کے زیر بحث مسئلہ سے متعلقہ اقوال پر۔ اپنے موضوع کے لحاظ سے مختصر مگر جامع کتاب ہے۔
 

مکتبہ الحدیث، حضرو ضلع اٹک اختلافی مسائل
1448 4159 نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اورمقام ( جدید ایڈیشن ) حافظ زبیر علی زئی

نماز دین اسلام کے بنیادی  پانچ ارکان میں سے  کلمہ توحید کے بعد ایک  اہم ترین رکن  ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ  باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی  کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق  کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بہت سارے مسلمان نماز نبوی ﷺ پڑھنے کی بجائے مختلف مسالک  اور اپنے علماء کی بتلائی ہوئی نماز پڑھتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام "محقق العصر محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے نماز میں ہاتھ باندھنے اور ہاتھ باندھنے کے مقام کے حوالے سے مدلل  گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی کے مطابق نماز پڑھنے  کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اختلافی مسائل
1449 58 نماز میں ہاتھ کہاں باندھیں؟ حافظ ثناء اللہ ضیاء

ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنی ہر قسم کی عبادات اور معاملات میں اسوہ رسول کو ملحوظ خاطر رکھے- دین اسلام میں عبادات میں سے اہم ترین عبادت نماز ہے جس کے ترک سے ایک مسلمان اسلام سے خارج قرار پاتا ہے- رسول اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز کے مکمل ارکان وشرائط سے پوری طرح آگاہ فرما دیا تھا لہذا ضروری ہے کہ نماز کو اس کی مکمل شرائط کے ساتھ اسوہ رسول کے مطابق ادا کیا جائے- نماز کی ادائیگی میں جو فروعی اختلافات پائے جاتے ہیں ان میں سےایک مسئلہ ہاتھوں کو باندھنے کا ہے کہ قیام کی حالت میں ہاتھ سینے پر باندھے جائیں گے یا سینے سے نیچے یا زیر ناف؟اس کتاب میں مصنف نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے چاہیں؟ اس حوالے سے انہوں نے بہت سی احادیث،آثار صحابہ اور  ائمہ کے اقوال کا  تذکرہ کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کااصل محل کیا ہے؟
 

مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد اختلافی مسائل
1450 4075 نماز کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

دعا عبادت کا مغز ہے یا عین عبادت ہے۔ دعا کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے اور اللہ تعالی سے اس کی مدد مانگی جا سکتی ہے۔لیکن فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنے کے حوالے سے اہل علم کے درمیان دو رائے چلی آ رہی ہیں اور دونوں ہی غلو،مبالغے اور تشدد پر مبنی ہیں۔کچھ لوگ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو بدعت قرار دیتے ہیں تو کچھ لوگ فرض نماز کے بعد دعا مانگنے کو ضروری اور فرض قرار دیتے ہیں۔یہ دونوں موقف ہی غلو اور تشدد پر مبنی ہیں۔دعا کرنا بھی اللہ تعالی کی عبادت کرنا ہے۔جس پر کوئی بھی کسی قسم کی پابندی لگانا جائز نہیں ہے۔جس وقت کوئی چاہے، جب چاہے،جس طرح چاہے دعا کرے۔انفرادی دعا یا اجتماعی دعا اس پر کوئی مثبت یا منفی پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نماز کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت "محترم ڈاکٹر رانا محمد اسحاق صاحب کی تصنیف ہے، جس کی تحقیق وتخریج محترم مولانا خالد مدنی صاحب نے فرمائی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں دعا کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور اختلافی مسائل
1451 3593 نماز کے تین اہم اختلافی مسائل پروفیسر محمد اکرم نسیم ججہ

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نمازی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش و منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔مذاہب فقہیہ میں نمازکے مسائل کے سلسلے میں رفع الیدین، فاتحہ خلف ، آمین بالجہر میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں فاضل نے نماز کی اہمیت وفضیلت کو بیان کرنے کےبعدد رفع الیدین، فاتحہ خلف، آمین بالجہر کے اثبات کو احادیث صحیحہ، اقوال صحابہ وائمہ محدثین کی روشنی میں پیش کیا ہے او راور عدم اثبات کے دلائل کی حقیقت کوبھی واضح کیا ہے۔ (م۔ا)

جامع مسجد محمدی اہل حدیث اچھرہ، لاہور اختلافی مسائل
1452 1278 نور العینین فی اثبات رفع الیدین۔جدید ایڈیشن حافظ زبیر علی زئی

شریعت اسلامیہ میں  نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقہ رسول ﷺ  لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری)  نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے لیکن افسوس بہت سے دیگر مسائل کی طرح  ’’ مسئلہ رفع الیدین ‘‘ بھی تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ جب صحیح مرفوع احادیث، آثار صحابہ، آثار تابعین اور آئمہ کرام سے رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین ثابت ہے تو اس کے مقابلے میں ضعیف، موضوع اور چند ایک تابعین کے عمل کی کیا وقعت رہ جاتی ہے ؟ رفع الیدین کو  ایک معرکۃ الآراء مسئلہ بنا دیا گیا  ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلیٰ کوشش مولانا  حافظ زبیر علی زئی محقق حدیث حفظہ اللہ تعالیٰ کی ہے۔ جس میں انہوں نے رفع الدین کے مسئلے کو نکھارنے کی کوشش کی ہے۔مختلف لوگوں کے مختلف دلائل ،ان کا عالمانہ تجزیہ، اور پھر ان دلائل کا علمی محاکمہ پیش کیا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے سنت کی اہمیت پر بیان کر کے ایک مسلمان کے لیے یہ چیز واضح کی ہے کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد سنت کی پیروی اور اتباع ہونی چاہیے اس لیے اس موضوع کو نکھارنے کے بعد دوسرے مسائل کو پیش کیا ہے۔ رفع الیدین کے دلائل کو بڑی شرح وبسط کے ساتھ بیان کرنے کے بعد اس کے مقابلے میں پائے جانے والے اعتراضات کو خوب واضح کیا اور ان کا علمی انداز سے جواب دیا ہے۔ جس میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے عمل اور بعد کے تابعین اور تبع تابعین کے اعمال اور اقوال سے اس مسئلہ کو نکھارنے کی کوشش کی ہے۔ نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین اس سے قبل اپنی اہمیت وافادیت کے پیش نظر کئی بار چھپ چکی ہے۔ علمی اور سنجیدہ حلقوں میں بہت مقبول ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ علمی دنیا میں ایک عظیم انقلاب ہے، یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز گزرنے کے باوجود یہ کتاب لاجواب ہی ہے۔محدث لائبریری پر اس کتاب کا  پرانا ایڈیشن (نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین) بھی موجود ہے۔ اب اسی کتاب کو مزید حک واضافہ کے ساتھ دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔ جس میں زیادات واضافے کے تحت حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے اور بہت سے علمی وتحقیقی مباحث کو شامل کرلیا ہے۔ مثلاً سجدوں میں رفع الیدین کا مسئلہ، اخبار الفقہاء والمحدثین کی روایت کاجائزہ ، سیدنا ابن عباس ؓ سے منسوب تفسیر اور ترک رفع یدین وغیرہ۔واضح رہے کہ اس ایڈیشن میں سابقہ تسامح وغیرہ کی تصحیح اور بعض کی وضاحت بھی کردی گئی ہے۔ اور بعض جگہ علمی فائدہ جانتے ہوئے تکرار کو بحال رکھا گیا ہے۔ نیز اب یہی ایڈیشن معتبر ہے۔ ادارہ محدث نے ضروری سمجھا کہ اس کتاب کو بھی آپ کےلیے پیش کردی جائے۔ سو کتاب پیش ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا  ہے کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اختلافی مسائل
1453 59 نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین عند الرکو ع و بعدہ فی الصلوة حافظ زبیر علی زئی

نماز میں رفع الیدین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلی کوشش مولانا زبیر علی زئی محقق حدیث حفظہ اللہ تعالی کی ہے-جس میں انہوں نے رفع الدین کے مسئلے کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-مختلف لوگوں کے مختلف دلائل ،ان کا عالمانہ تجزیہ، اور پھر ان دلائل کا علمی محاکمہ پیش کیا ہے-اس لیے سب سے پہلے سنت کی اہمیت پر بیان کر کے ایک مسلمان کے لیے یہ چیز واضح کی ہے کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد سنت کی پیروی اور اتباع ہونی چاہیے اس لیے اس موضوع کو نکھارنے کے بعد دوسرے مسائل کو پیش کیا ہے-رفع الیدین کے دلائل کو بڑی شرح وبسط کے ساتھ بیان کرنے کے بعد اس کے مقابلے میں پائے جانے والے اعتراضات کو خوب واضح کیا اور ان کا علمی انداز سے جواب دیا ہے-جس میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے عمل اور بعد کے تابعین اور تبع تابعین کے اعمال اور اقوال سے اس مسئلہ کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-اللہ تعالی سے دعا کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اختلافی مسائل
1454 7230 ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کے پاکستانی معاشرے پر منفی اثرات سید عارف شیرازی

ٹرانس جینڈر انگریزی زبان کے دو کلمات trans اور gender کا مجموعہ ہے، ٹرانس trans کا معنیٰ ہے تبدیل کرنا اور gender سے مراد ہے جنس، گویا ٹرانس جینڈر پرسن، transgender person سے وہ مرد یا عورت مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مرد یا عورت پیدا کیا لیکن وہ اللہ کے فیصلے پر ناخوش ہیں اور اپنی پیدائشی جنس تبدیل کر کے مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننا چاہتے ہیں۔ ان میں سے بعض ہارمون تھراپی یا سرجری وغیرہ کروا کر جسمانی خدوخال بدل لیتے ہیں اور بعض اپنی طرز گفتگو، لباس، عادات وغیرہ تبدیل کر کے اپنی پسند کے مطابق جنس کا اظہار gender expression کرتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے 2018 میں خواجہ سرا اور خُنثی کی آڑ میں اس غیر انسانی رویے کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے transgender persons Right protection act منظور کیا ہے ۔ جو کہ سراسر غیر اسلامی، اور غیر انسانی ایکٹ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کے پاکستانی معاشرے پر منفی اثرات‘‘ سید عارف شیرازی کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کا اسمبلی سے پاس شدہ اصل مسودہ اور اس ایکٹ میں ترامیم کو پیش کرنے کے بعد اس موضوع کے متعلق 11 اہل قلم کے تحریر شدہ مضامین کو اس کتاب میں شامل اشاعت کیا ہے۔(م۔ا)

ظلال القرآن فاؤنڈیشن لاہور قانون و قضا
1455 6919 ٹرانس جینڈر قانون اس کی حقیقت اور شرعی حیثیت ڈاکٹر محمد امین

ٹرانس جینڈر انگریزی زبان کے دو کلمات trans اور gender  کا مجموعہ ہے، ٹرانس trans کا معنی ہے تبدیل کرنا  اور gender سے مراد ہے جنس، گویا ٹرانس جینڈر پرسن، transgender person سےوہ مرد یا عورت مراد  ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مرد یا عورت پیدا کیالیکن وہ اللہ کے فیصلے پر ناخوش ہیں اور اپنی  پیدائشی جنس تبدیل کرکے مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننا چاہتے ہیں. ان میں سے بعض ہارمون تھراپی یا سرجری وغیرہ کروا جسمانی خد وخال بدل لیتے ہیں اور بعض اپنی طرز گفتگو، لباس، عادات وغیرہ تبدیل کرکے اپنی پسند کے مطابق جنس کا اظہارgender expression کرتے ہیں. پاکستانی پارلیمنٹ نے 2018 میں خواجہ سرا اور خُنثی کی آڑ میں اس غیر انسانی رویے کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے transgender persons Right protection act منظور کیا ہے . جوکہ  سراسر غیر اسلامی، اور غیر انسانی ہے ایکٹ ہے۔ زیر نظر کتاب’’ ٹرانس جینڈر قانون اس کی حقیقت اور شرعی حیثیت‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد امین  صاحب (جنرل سیکریٹری ملی مجلس شرعی پاکستان،مدیر ماہنامہ البرہان ،لاہور  ) کی مرتب شدہ ہے  جوکہ چودہ فصلوں پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب  ٹرانس جینڈر سے متعلق  ان مضامین کا مجموعہ ہے  جو  15دسمبر 2022ء تک دینی جرائد، اخبارات اورسوشل میڈیا میں شائع ہوئے ۔فاضل مرتب  نے اس کتاب میں  ٹرانس جینڈر ایکٹ کے بارے میں علماء کرا م ، اسلامی سکالرز، صحافیوں اور اہل دانش، قانونی ماہرین اور طبی معالجین کا موقف پیش کیا   ہے  بطور معلومات اس کتاب  میں   اس  قانون کی حمایت کرنے والوں کا موقف بھی دیا دیا ہے اور دینی مدارس کے فتاویٰ جات، دینی تنظیموں کی قرار دادیں،اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے ، سپریم کورٹ کے فیصلے، وفاقی شرعی عدالت کی کاروائی اور صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جانے والی قراردادیں اور  سینٹ وقومی اسمبلی کی کاروائیوں کا بھی ذکر کردیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ البرہان لاہور قانون و قضا
1456 61 ٹوپی و پگڑی یا ننگے سر نماز ؟ ابو عدنان محمد منیر قمر

عبادات میں سے سب سے افضل عبادت نماز ہے اسی لیے اس کی ادائیگی میں مسنون طریقے کو اختیار کرنا بہت ہی زیادہ ضروری ہے اسی لیے علماء نے نماز کے موضوع پر بے شمار کتب لکھیں ہیں تاکہ اس اہم فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ رہ جائے-نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیا نماز پڑھتے وقت سر ڈھانپنا ضروری ہوتا ہے یا اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی-کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سر ڈھانپے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر سر نہ بھی ڈھانپا جائے تو اس میں سنت کی مخالفت نہیں ہوتی-اس لیے اس کتاب میں نماز کے متعلق تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے  اوراس میں ٹوپی یا پگڑی سے سر کو ڈھانپنے اور نماز میں پگڑی کے فضائل و برکات کے بارے میں وضاحت موجود ہے جس کو احادیث نبویہ سے ثابت کیا گیا ہے تو اس طرح ننگے سر نماز , باطل راویات کے اثرات اور ننگے سر نماز کے دلائل کی استنادی حیثیت کو ثابت کیا گیا ہے -
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اختلافی مسائل
1457 6710 پاکستان میں قوانین کو اسلامیانے کا عمل ڈاکٹر محمود احمد غازی

قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس  کو  مختلف  سکالرز نے مرتب کیا  اور شریعہ اکیڈمی  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل  اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ  سکالرز کے افادہ  اور نیٹ پر  محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔  جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور  بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اصول فقہ
1458 4269 پلاسٹک سرجری فقہ اسلامی کی روشنی میں مختلف اہل علم

اللہ تعالی نے انسان کو بہترین قالب اور شکل وصورت میں پیدا فرمایا ہے۔ اور پھر اس کے حسن کو دوبالا کرنے کے لئے اس میں جذبہ آرائش بھی ودیعت فرمایا ہے۔نیز اپنے آپ کو آراستہ کرنے کا ایک سے ایک سلیقہ بھی دیا ہے۔چنانچہ انسان شروع ہی سے زینت وآرائش کے مختلف طریقے استعمال کرتا رہا ہے۔جب سیدنا آدم اوراماں حوا کو جنت سے نکالا گیا اور وہ جنتی لباس  سے محروم ہو گئے تو انہوں نے بے ساختہ اپنے جسموں پر درختوں کے پتے لپیٹنا شروع کر دئے۔یہ واقعہ جہاں اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شرم وحیا انسان کی فطرت کا بنیادی عنصر ہے، وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی کی فطرت میں لباس وپوشاک کی خواہش رکھی گئی ہے۔اور لباس صرف جسم کو چھپاتا ہی نہیں بلکہ انسان کے لئے باعث زینت بھی ہے۔عصر حاضر میں خوبصورتی  میں اضافے کے لئے بے شمار مصنوعات سامنے آ چکی ہیں۔ان میں سے ایک "پلاسٹک سرجری" ہے، جس میں جسم کے ایک حصے سے چمڑہ، گوشت یا ہڈی لے کر جسم کے دوسرے حصے میں پیوست کر دیا جاتا ہے۔اس کا مقصد کبھی اپنی شناخت کو چھپانا، کبھی کسی عیب کو دور کرنا، کبھی جسمانی تکلیف کا ازالہ کرنا اور کبھی خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے اٹھارہویں فقہی سیمینار منعقدہ 28 فروری تا 2 مارچ 2009ء میں پلاسٹک سرجری کے موضوع پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی فقہی مباحث
1459 2580 پیغام حرم محمد سلطان المعصومی

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امت ِاسلامیہ کے جسم کوجن امراض او رمشکلات نے کمزور کیا ہے ان میں بدعات وخرافات اور رسومات  قبیحہ کے علاوہ اوہام پرستی ، کنبہ پروری ، ، پیر پرستی قبر پرستی جیسے امراض کی طرح شخصیت پرستی اور تقلید جامدبھی مرض لا علاج بن گیا ہے  قرآن وحدیث   نے اتفاق واتحاد کی جس شدت سے تاکید کی ہے اس گروہی عصبیت نے ائمہ کرام اور بزرگوں کے اقوال کوبلا دلیل  واجب العمل قرار دے کر امت میں  انتشار اور افتراق پیدا کردیا ہے۔اس  اذیت ناک بیماری نے  پوری دنیا میں تباہ کاریاں مچائیں اور اس کے اثرات دور دور تک پہنچے ۔یہاں تک کہ رشد وہدایت کا مرکز کعبۃ اللہ  بھی ان جراثیم سے پاک نہ رہ سکا ۔تاریخ کے  صفحات  پر یہ بات موجود ہے کہ ایک ایسا وقت بھی آیا کہ  وحدت ِانسانیت کے اس بین الاقوامی اور دائمی اسٹیج پر بھی  اس  شخصیت پرستی اور گروہ بندی نےبیک وقت چار مصلے نبوادیئے۔ ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) ۔ارباب ِتقلید جوتاویل بھی چاہیں کریں مگر ان کے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں جس سے وہ اس تقلید مطلق کاجواز ثابت کر سکیں اور انسانیت کو اس سے مطمئن کر سکیں۔اسلام کی اصلی اور حقیقی روح اتباع کتاب وسنت ہے اور شرک ، بدعات وخرافات اور تقلید اسلامی روح کے منافی عناصر ہیں ۔ اور اسلام کی اس   حقیقی روشنی کوبرقرار رکھنے کےلیے  ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے  بندے  پیدا کیے  جنہوں نے  اسلام اور شریعت ِاسلامیہ کےخلاف پیدا ہونے والے فتنوں کو واشگاف کیا او ران تمام  الزامات وشبہات کا مسکت جواب دیا جو بیمار دل ودماع کے حامل افراد نے پیدا کردیئے تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’ پیغامِ حرم‘‘ علامہ ابو عبد الرحمن محمد سلطان المعصومی  المکی  مدرس مسجد حرام  مکہ مکرمہ کےرسالہ ’’ہدیۃ السلطان الی مسلمی الیابان‘‘ کا اردو ترجمہ  ہے   جو دراصل  چابان کے چند نومسلم نوجوانوں کے اسلام کی حقیقت اور تقلید  کے  متعلق  سوالات کے  جواب میں شیخ سلطان  المعصومی نے تحریر کیا ۔ اس رسالہ میں  شیخ  موصوف نے  قرآن وحدیث  سلف صالحین ، ائمہ اربعہ اور دیگر علمائے امت ﷭ کے اقوال وفرمودات اور تاریخی شواہد کی روشنی میں  تقلید جامدکی  حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔کتاب کے ترجمہ کے فرائض   مولانا عزیز عبید اللہ  ناصر بنارسی صاحب  نے انجام دئیے ۔ اللہ تعالیٰ  مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے امتِ مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا)
 

الدار العلمیہ موری گیٹ دہلی تقلید و اجتہاد
1460 6280 ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی کتاب حدود آرڈیننس پر تبصرہ کتاب وسنت کی روشنی میں علامہ سید مظہر سعید کاظمی

شریعت میں حدود اللہ سے مراد وہ خاص سزائیں ہیں جو مخصوص  معاصی وذنوب او غلطیوں پر ان کے ارتکاب کرنے والوں کو دی جاتی ہیں تاکہ وہ گناہوں سے باز آ جائیں اورمعاشرہ امن وسکون کا منظر پیش کرسکے۔ اللہ تعالیٰ کی  قائم کردہ حددو سے  تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے   اپنے  آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے   عذاب مہین کی  وعید  سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام  جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا  جس  کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے  اسلامی  حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا  ہے ۔ (نعوذ باللہ   من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کےبعد  کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں  چل سکا۔معترضین کے اعتراضات  کےجوابات اور حدود اللہ کی وضاحت وتوضیح اور اثبات سے متعلق اہل علم نے  بیسوں کتب تصنیف کی ہیں ۔علامہ سید مظہر سعید کاظمی  نے زیر نظر کتاب میں   ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی  کی کتاب ’’ حدودو آرڈیننس ‘‘ پر ناقدانہ تبصرہ کیا ہے (م۔ا)

مکتبہ مہریہ کاظمیہ ملتان فقہ اسلامی
1461 4251 ڈی این اے ٹیسٹ اور جنیٹک سائنس سے متعلق شرعی مسائل مختلف اہل علم

انسانی تخلیق میں اللہ تعالی کی جو حکمت، قدرت، تدبیر اور مناسبت کار فرما ہے سائنس کی ترقی  کے ساتھ ساتھ اس کی نئی نئی جہتیں سامنے آ رہی ہیں۔ایسے ہی مظاہر قدرت میں جنیٹک سائنس سے حاصل ہونے والی معلومات بھی ہیں۔انسان کے جسم کا بے شمار خلیات سے مرکب ہونا، ہر خلیہ پر جین کی ایک بہت بڑی تعداد کا قیام پذیر ہونا اور ان جینوں کا انسان کی مختلف صلاحیتوں اور قوتوں پر اثر انداز ہونا کارخانہ قدرت کا ایسا اعجاز ہے کہ جس کا رمز آشنا ایک مسلمان ڈاکٹر کے بہ قول دو ہی صورتوں میں ایمان سے محروم رہ سکتا ہے، یا  تو اس کے دماغ میں خلل ہو یا وہ توفیق خداوندی سے محروم ہو۔جنیٹک سائنس جہاں خدا کی بے پناہ قدرت اور اس کی حکمت و تدبیر سے پردہ اٹھاتی ہےاور  علاج کے باب میں ایک چراغ امید بن کر آئی ہے، وہاں بہت سارے شرعی مسائل بھی ان تحقیقات کے پس منظر میں پیدا ہو گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ڈی این اے ٹسٹ اور جنیٹک سائنس  سے متعلق شرعی مسائل"  ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں  انہوں نے پندرہویں فقہی سیمینار منعقدہ میسور مؤرخہ  11 تا 13 مارچ 2006ء میں ڈی این اے ٹسٹ اور جنیٹک سائنس  سے متعلق شرعی مسائل  کے موضوع پر  اہل علم کی طرف سے پیش کئے گئے تحقیقی مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید فقہی مسائل
1462 4133 ڈیجیٹل تصویر اور سی ڈی کے شرعی احکام مفتی احسان اللہ شائق

اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا، تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں میں نے ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار محسوس کرلئے ۔ تو کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ’’ میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیاہے ؟ آپ نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا ماجرا ہے ؟ میں کہنے لگی :’’ میں نے اسے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا’’ یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے روز عذاب دیا جائے گا، اور انہیں کہا جائے گا : اسے زندہ کرو جو تم نے پیدا کیا اور بنایا ہے، اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ‘‘۔(بخاری ومسلم )تصویروں کو مٹانے اور توڑنے کیلئے رسول اللہ ﷺ نےقاصد روانہ کئے ‘‘ سیدنا علی نے ابی ھیاج الاسدی سے کہا کیا میں تمہیں اس مشن پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ۔ کہ کسی تصویر کو نہ چھوڑنا کہ اسے مٹادینا اور کسی قبر کو جو زمین سے بلند ہو اسے زمین کے برابر کردینا ۔‘‘ ( صحیح مسلم )انسانی وجود کے رونگٹے کھڑے کردینے والی وعید پر مشتمل ان نصوص کے باوجود جب انسان عجیب وغریب تأویلات کے ذریعے تصویر کو جائز قرار دے اور معاشرے میں اس کے رواج کا باعث بنےتو یہ کتنی ہی لا پرواہی کی بات ہے ۔اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں   اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔ فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی، البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ دورِ حاضر میں مسلمانوں میں بے دینی، فحاشی وعریانی پھیلانے کی جس قدر کوششیں ہور ہی ہیں شاید ہی اس سے پہلے ہوئی ہوں۔ بدعات اور خلاف شرع رسومات سے مسلمانوں کے عقیدے و نظریات کو بگاڑنے اسلامی تعلیمات سے دور کرنے اور کفر کی دہلیز پر پہنچانے کی سرتوڑ کوشش جاری ہیں۔ فحاشی وعریانی پھیلانے میں گانا بجانا، موسیقی، تصاویر چاہے ویڈیو کی شکل میں ہو یا پرنٹ تصاویر ہوں سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تصویر اور سی ڈی کے شرعی احکام ‘‘ کی مولانا مفتی احسان اللہ شائق کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں تصاویر کا استعمال شرعاً کہاں جائز ہے اور کہاں جائز نہیں اور کون سی تصاویر مطلقاً حرام ہیں اور کون سے مختلف فیہ ہیں۔ ڈیجیٹل کیمرہ کی تصاویر اور ہاتھ کی بنی ہوئی تصاویر میں کچھ فرق ہے یا دونوں کاایک ہی حکم ہے اس بارے میں علماء کرام کے مختلف آراء، نیز تصاویر کے استعمال کے مختلف مواقع کے بارے میں علماء کی مختلف آراء اور فتاویٰ پیش کیے ہیں۔ نیز ٹی وی پر دینی پروگرام پیش کرنا اور سی ڈی کی تصویر سےمتعلق فقہاء کے فتاویٰ جات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی جدید فقہی مسائل
1463 2753 کتاب الرسالہ (اصول فقہ و حدیث) ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی

فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔ تمام مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ) کے اہل علم نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کر کے کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب صاحب مسلک امام محمد بن ادریس شافعی ﷫کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا مفتی امجد علی صاحب رامپوری﷫ نے کیا ہے۔امام شافعی﷫ کی یہ کتاب اصول فقہ واصول حدیث کے فن پر سب سے پہلی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے حدیث اور فقہ کے اصول قرآن وحدیث کی روشنی میں مرتب فرمائے ہیں۔ یہ کتاب تمام اہل علم کے ہاں معروف اور دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

محمد سعید اینڈ سنز تاجران کتب، قرآن محل، کراچی اصول فقہ
1464 5666 کتاب الزواج المعروف خاندانی نظام ( فقہ السنہ) سید سابق مصری

خاندانی نظام کےسلسلے میں جو اصول شریعتِ اسلامیہ  نے متعارف کرائے ہیں  ان پر عمل پیرا ہو کرایک کامیاب زندگی گزاری جاسکتی ہےکیونکہ ان کی اساس حقوق کی ادائیگی اور احساسِ ذمہ داری ہے ۔اور اسلام  ایک مکمل  ضابطۂ حیات  ہے   پور ی انسانیت کے لیے  اسلامی تعلیمات کے  مطابق  زندگی  بسر کرنے کی  مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے  انسانی  زندگی میں  پیش   آنے  والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات  کے   لیے  نبی ﷺ کی  ذاتِ مبارکہ  اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے  ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو  نبی کریم ﷺ کے بتائے  ہوئے طریقے  کے مطابق سرانجام  دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں  مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں   گھیرے  ہوئے  ہیں  بالخصوص   برصغیر پاک وہند میں  شادی  بیاہ کے  موقع پر  بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں    اور ان  رسومات میں بہت   زیادہ   فضول خرچی اور اسراف  سے  کا م لیا  جاتا ہے   جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان  مواقع پر  تمام  رسوم تو ادا کی جاتی  ہیں   ۔لیکن  لوگوں کی اکثریت  فریضہ  نکاح کے  متعلقہ مسائل  سے  اتنی غافل ہے  کہ میاں   کو بیو ی کے حقوق  علم نہیں ،  بیوی   میاں  کے حقوق  سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے  نابلد ہے ۔ زیر نظر کتا ب ’’ کتاب الزواج المعروف  خاندانی نظام ‘‘مشہور   مصری عالم دین  سید سابق کی فقہ کی معروف کتاب ’’ فقہ السنۃ‘‘  میں سے کتا ب النکاح والطلاق کا اردو ترجمہ ہے ۔فقہ السنہ کےیہ ابواب  چونکہ  وفاق المدارس سلفیہ کےنصاب میں شامل ہیں۔ طلبا وطالبات  کی ضروت  وآسانی کے پیش نظر  جناب ڈاکٹر عبد الکبیر محسن ﷾ نےاسے  اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔یہ کتاب خاندانی نظام سےمتعلق بہترین معلومات اور اسلامی تعلیمات کا انسائیلوپیڈیا ہے جس میں نکاح کی اہمیت وفضلیت ، تعدد  ازواج کی حکمت، حسن  معاشرت، اورازدواجی زندگی کے مسائل سمیت طلاق کے اہم مباحث بھی شامل ہیں۔شارح بخاری مفتی جماعت  شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد الستار حماد ﷾ کی کتاب ہذا کی نظر ثانی سے اس کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے ۔کتاب میں موجود احادیث کو علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کے صحت وضعف کےحکم سے مزین کیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت  سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور فقہ اسلامی
1465 6827 کتاب الفقہ جلد اول عبد الرحمٰن الجزیری

علامہ عبدالرحمن بن محمد الجزیری جامعہ ازہر سے تعلق رکھنے والے ممتاز فقیہ ہیں موصوف جامع ازہر کے کلیۃ اصول دین میں ایک عرصے تک استاد رہےوہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں  ان کی تصانیف میں سے زیر نظر کتاب  ’’کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعۃ ‘‘  پانچ جلدوں پر مشتمل معروف   کتاب  ہےیہ  کتاب وزارت الاوقاف مصر کی تحریک اور اس کی دلچسپی سے عمل میں آئی۔علامہ جزیری نے اس کتاب میں آسان اسلوب میں ائمہ اربعہ کی فقہ کو پیش کیا گیا احکام کی علتوں اور مسائل کی حکمتوں کو بھی سلیس زبان میں بیان کیا گیا ہے ۔مولانا منظور احسن عباسی صاحب  نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالاہے  علماء اکیڈمی  محکمہ اوقاف ،پنجاب نے اسے پانچ جلدوں میں شائع کیا ہے۔(م۔ا)

علماء اکیڈمی، لاہور فقہ حنفی
1466 5582 کتاب النفقات اور اسلامی ممالک میں رائج الوقت قوانین حماد اللہ وحید

نفقہ کا لفظی معنیٰ خرچ کرنے کےہیں لغت میں اس شئی کو کہتے ہیں  جو انسان اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے ۔ اصطلاح فقہ میں ایک شخص کا دوسرے کی محنت کے عوض ضروریات زندگی فراہم کرنے کو نفقہ کہتے ہیں۔ چنانچہ شوہر کو شریعت نے یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنی زوجہ کو اپنے پاس روکے رکھے جس کا معاوضہ نفقہ کی صورت میں ادا کرنا  واجب ہے ۔ اس کا وجوب کتاب اللہ  سے ثابت ہے ۔ ارشاد ربانی ہے :وَ عَلی الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَ كِسوَتهُنَّ بِالمَعْرُوفِ صاحب اولاد کا فرض ہے کہ ماؤں کی روٹی اور کپڑے کا مناسب طریقہ سے انتظام کرے۔‘‘اسی طرح  دوسری جگہ ارشاد فرمایا:اَلرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّـهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ’’ مرد عورتوں کے حاکم اور نگراں ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو خد انے بعض کو بعض پر دی ہیں اور اس بنا پر کہ انہوں نے عورتوں پر اپنا مال خرچ کیا ہے۔‘‘ نفقہ میں  خوراک ، لباس ، مسکن  اور دیگر اشیاء ضرورت وغیرہ شامل   ہیں ۔ کتب فقہ میں اس کے تفصیلی احکام  مختلف اوراق اور ابواب میں ایسے یھیلے ہوئے ہیں کہ  جس  سے  عام آدمی کےلیےاستفادہ کرنا مشکل کام ہے ۔محترم جناب مولانا مفتی حماد اللہ وحید صاحب (رئیس دار الافتاء جامعہ انوار القرآن ،کراچی )  نے ان منتشر جواہر پاروں کو اس کتاب ’’کتاب النفقات  ‘‘ میں یکجا کردیا ہے  ۔ فاضل مصنف نے  حتی الامکان کوشش کی  ہے  کہ موضوع سے متعلق تمام مباحث کو کتاب میں مختصراً سمو دیا  ہے ۔ (م۔ا) 

زمزم پبلشرز کراچی فقہ اسلامی
1467 5581 کتاب الکفالہ و النفقات اسلام کا نظام کفالت ایک تحقیقی جائزہ ڈاکٹر مفتی عمران الحق کلیانوی

کفالت یا تکفیل کے لغوی معنی ذمہ داری ، ضمانت، پرورش  کرنا او رکسی پر خرچ کرنے کے ہیں شرعاً کفالت اس کو کہتے ہیں کہ اصیل سےہٹا کر کفیل کے ذمہ کو ئی کام ڈال دینا۔مکفول کی کفالت کیوں کہ کفیل کے ذمہ  ہوتی ہےاس لیے نان نفقہ پر اسی کفالت کا اطلاق کیا جاتا ہے  کیوں کہ کفیل اپنے زیر کفالت افراد کو کھانے پینے ، رہنے سہنے اور دیگر اخراجات میں  اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اور ان کی پرورش اور خبر گیری کرتا ہے۔تو یہ کافل یا کفیل کہلاتا ہے اورجن کی یہ کفالت کرتا ہے  وہ مکفول  کہلاتے ہیں  او ریہ عمل  کفالت کہلاتا ہے۔ نفقہ کا لفظی معنیٰ خرچ کرنے کےہیں لغت میں اس شئی کو کہتے ہیں  جو انسان اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے ۔کفالت نفقات کے ہم معنی بھی  ہے کیونکہ  عام طور پر فقہاء نے کفالت کے باب کو باب النفقات ہی کے نام  سے موسوم کیا ہے ۔ قرآن مجید میں  کہیں  ماں باپ پر اولاد کی کفالت واجب فرمائی کہیں اولادپر ماں باپ کی  کفالت کہیں یتیم کی کفالت ،کہیں فقراء ومساکین کی ، مسافرین ومجاہدین کی کفالت ، کہیں معذورین کی کفالت ، کہیں حکمران کے ذمہ اپنی رعایا کی کفالت کا  ذکر ہے۔الغرض قرآن کریم ’’ نظام کفالت‘‘ کی  تعلیم سے لبریز ہے اور جو فرد اپنے کفالتی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اس کےلیے شدید عذاب کی وعید  ہے ۔ نفقہ کے موضوع پر مفتی حماد اللہ وحید (رئیس دار الافتاء جامعہ انوار القرآن ،کراچی )   کی مستقل  کتاب ’’کتاب النفقات  ‘‘  ہے  جو کتاب وسنت سائٹ موجود ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب  ’’ کتاب الکفالہ والنفقات ‘‘     ڈاکٹر  مفتی عمران  الحق  کلیانوی ( مشیر مذہبی  امور جامعہ کراچی ) کا دراصل پی ایچ ڈی کا  وہ  تحقیقی مقالہ ہے ۔  جسے موصوف نے 2002ء  میں جامعہ کراچی  میں پیش  کر کے  ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل  کی ۔اس  میں انہوں نے  محققانہ انداز میں اسلام  کے نظام کفالت و نفقات   کا دیگر نظاموں اور مذاہب کے نظام کفالت او رنفقات سے  تقابل اور    تنقیدی جائزہ پیش کر کےیہ ثابت  کر نے کی کوشش کی ہے کہ   اسلام نے جو  انسانی ہمدردی کی تعلیم دی  ہے خصوصاً معاش   جو  کہ  جینے کے لیے  ہر ایک کا بنیادی  حق ہے تو اس کے لیے    اسلام نے جو نظام کفالت   قائم کیا ہے  آج بھی کوئی  نظام کوئی مذہب کو ئی  قوم اسلامی نظام کفالت  کےمقابلے میں ایک عشر عشیر بھی پیش نہیں کرسکتا۔اور معاشرت ، معیشت اور سیاست سے متعلق اسلام  کی جو عملی تعلیمات موجود ہیں مذاہب باطلہ  اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہیں۔(م ۔ا) 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی فقہ اسلامی
1468 2139 کسی دوسرے کا بچہ گود لینا ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نےدنیاکی  ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے  اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت  قابلِ رشک عطا کی  کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا،کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو  بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین  کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ  دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں ، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد  زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی  ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے ۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے  انسان  نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے  حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے  ۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا  کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا۔اس اولاد سےمحروم والدین کوجان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ  نے جس کےلیے  جومناسب جانا وہی اسے  دیا۔ لہذا  اولاد کی محرومی کی صورت میں انہیں شکوہ شکایت یا ناشکری کرنے کی بجائے قناعت اور شکر سے کا م لینا چاہیے ۔اگر علاج معالجہ کا مسئلہ ہو تو اس کے لیے   کوشش وکاوش  جاری رکھی جاسکتی ہے ۔لیکن غیرشرعی طریقوں سے حصول اولاد کی کوشش کرنا  جائز  نہیں۔دنیا کے  قدیم جاہلی معاشروں  سے لے کر دور ِ حاضر  کے ہر معاشرے میں بے اولاد والدین نے اپنی محرومی کا ازالہ کرنے کےلیے  مختلف صورتیں ایجاد کیں جن میں  بعض   درج  ذیل ہیں۔کسی مفلس والدین کے ہاں بچہ پیدا ہوتے ہی یا پیدا ہونے سے پہلے ہی  خرید لیا  اور ہمیشہ  کے لیے اس کی ولدیت اور نام ونسب  کا حق محفوظ کرلیا۔بعض لوگ کسی  رشتہ دار  یا غیر آدمی کا بچہ لے کر اس کی ولدیت اپنے نام سے جوڑ لیتے ہیں اوراس بناوٹی بیٹے یا بیٹی کووہ تمام حقوق حاصل ہوتے ہیں جو سگی اولاد کو  حاصل  ہوتے  ہیں۔بعض مرد اپنے سگے بھائی یا  اپنے چچا زاد بھائی  کا بیٹا یا بیٹی گود لے کر  اس کی ولدیت اپنے نام کے ساتھ نتھی کرلیتے  ہیں ۔ ہندوؤں میں بھی اس کی  مختلف صورتیں موجود ہیں۔اور اہل عرب کےہاں جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ کسی دوسرے کابچہ بڑی عمر کاہوتا یا چھوٹی عمر کا اس کے اصل والدین سے معاہدہ کر کے اس  کاحق ولدیت اپنے نام کرالیتے اور معاہدے کا اعلان کعبہ میں یا معتبر افراد کی موجودگی میں کیاجاتا ۔ لیکن اسلام نے ان  تمام   طریقوں کو ختم کردیا اور اللہ  تعالیٰ نے حکم دیا:کہ لے پالک بچوں کی نسبت ان کے حقیقی باپوں ہی کی طرف کی جائے ، جن کی پشت سے وہ پیدا ہوئے ہیں ۔ اور اگر ان کےحقیقی باپوں کاعلم نہ ہو تو وہ پھر وہ دینی بھائی اور متبنی بنانے والے اور دیگر مسلمانوں کے دوست ہیں ۔ اللہ تعالینے اس بات کو حرام قرار دے دیاکہ بچے کی لے پالک بنانےوالے کی طرف حقیقی نسبت کی جائےبلکہ بچے کے لیے بھی اس بات کو حرام قرار دے دیا کہ وہ اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے ، البتہ اگر زبان کی کسی غلطی کی وجہ سے ایسا ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، اللہ سبحانہ و تعالی نے واضح فرمایا ہے کہ یہ حکم عین عدل و انصاف پر مبنی ہے ، یہی سچی بات ہے ، اس میں انساب اور عزتوں کی حفاظت بھی ہے اور ان لوگوں کےمالی حقوق کی حفاظت بھی ، جو ان کے زیادہ حق دار ہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے :﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ۚ ذ‌ٰلِكُم قَولُكُم بِأَفو‌ٰهِكُم ۖ وَاللَّهُ يَقولُ الحَقَّ وَهُوَ يَهدِى السَّبيلَ ﴿٤﴾ ادعوهُم لِءابائِهِم هُوَ أَقسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ فَإِن لَم تَعلَموا ءاباءَهُم فَإِخو‌ٰنُكُم فِى الدّينِ وَمَو‌ٰليكُم ۚ وَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ فيما أَخطَأتُم بِهِ وَلـٰكِن ما تَعَمَّدَت قُلوبُكُم ۚ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٥﴾... سورةالاحزاب"اورنہ تمہارے لے پالکوں کوتمہارے بیٹے بنایا ، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالی توسچی بات فرماتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے ۔ مومنو! لے پالکوں کو ان کے( اصلی ) باپوں کےنام سے پکارا کرو کہ اللہ کےنزدیک یہ بات درست ہے۔ اگر تم کو ان سےباپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سےغلطی سےہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے )اوراللہ بڑا بخشنے ولا نہایت  مہربان ہے ۔‘‘نبی ﷺ نے فرمایاہے :مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ الْمُتَتَابِعَةُ، (سنن ابی داؤد: 5115)’’جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو ۔‘‘اللہ سبحانہ وتعالی نے منہ لولے بیٹے کے دعوے کو ،جس کو کوئی حقیقت نہیں ہوتی ، مسترد کردیا ، اس لیے اس سے متعلق وہ تمام احکام بھی ختم ہوگئے ، جن پر زمانہ جاہلیت میں عمل ہوتا تھا اور پھر اسلام کے ابتدائی دور تک ہوتا رہا ۔ زیر نظرکتابچہ ’’  محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  کی  کاوش ہے جس میں انہوں نے کسی  دوسرےکا بچہ گود لینے کی شرعی حیثیت اور اسے کے احکام ومسائل اور  اس سلسلے میں پیش  آنے مفاسد کا  آسان فہم  میں  ذکر کیا ہے  اوراولاد سے  محروم والدین کےلیے اس کی متبادل صورتیں بھی پیش کی ہیں۔اللہ تعالیٰ  مصنفہ کی اس  کاوش کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور فقہ اسلامی
1469 4654 کلیات فقہ حنفی المعروف بہ اصول الکرخی عبید اللہ بن الحسین الکرخی

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟ قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "کلیات فقہ حنفی المعروف بہ اصول الکرخی" امام عبید اللہ بن الحسین الکرخی﷫ کی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر شہباز حسن صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور فقہ حنفی
1470 1246 کیا رفع الیدین منسوخ ہے؟ حافظ محمد ادریس کیلانی

نماز میں رفع الیدین کرنا نبی کریمﷺ کی سنت ثابتہ ہے لیکن بہت سے لوگ مختلف دلائل کے باوصف رفع الیدین کے بغیر نماز ادا کرتے ہیں۔ کبھی اس کو منسوخ قرار دیا جاتا ہے تو کبھی سنت متواترہ کے خلاف ہونے کا نعرہ مستانہ بلند کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اشتہارات یا رسائل میں ایسے مضامین شائع کیے جاتے ہیں جن میں رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا فتویٰ دیا جاتا ہے۔ چند سال قبل فیصل آباد سے اسی قسم کا ایک اشتہار شائع ہوا جس میں ترک رفع الیدین کے دلائل جمع کیے گئے تھے حافظ محمد ادریس کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اشتہار کا مدلل تجزیہ کیا اور عدم رفع الیدین کے تمام دلائل کا نہایت شرح و بسط کے ساتھ جواب دیا۔ جو ماہنامہ ’حرمین‘ جہلم میں دو اقساط میں شائع ہوا۔ یہ مضمون زیر نظر کتابچہ کی صورت میں پیش کیے جارہے ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ دار الحدیث لاہور اختلافی مسائل
1471 94 گوشت خوری جائز یا ناجائز ڈاکٹر ذاکر نائیک

دنیا جہان میں مختلف نظریات اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ پائے جاتے ہیں ۔ لہذا ایک دوسرے کے نقطہ ہائے نگاہ کی تفہیم کے لیے بحث مباحثوں اور مناظروں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ زیر نظر کتاب میں بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک اور رشمی بھائی زاویری کے درمیان ''گوشت خوری جائز یا ناجائز'' کے موضوع پر ہونے والے مباحثے کو مرتب کیا گیا ہے جس میں فریقین کی طرف سے اپنے مؤقف کے اثبات میں جدید سائنسی حقائق کی روشنی میں پرزور دلائل دئیے گئے ہیں۔کتاب کے دوسرے حصے میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے موضوع سے متعلقہ سوالات کا بالدلائل تسلی بخش جواب پیش کیا ہے۔ ان سوالات کا تعلق دنیا میں کھائے جانے والی مختلف غذاؤں سے متعلق تھا کہ کون کون سی غذا جس کو دین اسلام حرام قرار دیتا ہے اور اس کی کیا حکمتیں ہیں اور جن غذاؤں کو حلال قرار دیتا ہے اس میں کیا کیا فوائد ہیں۔(م۔ا)

دار النوادر، لاہور فقہی مباحث
1472 4591 1000 سے زیادہ جنت کے راستے محمد امین انصاری

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمہیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا اور جنت میں لے جانے والے نیک اعمال کرنا ہوں گے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’1000 سے زیادہ جنت کی طرف جانےوالے راستے ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد امین انصاری ﷾ کی ایک عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں نہایت خوبصورت اسلوب اور دل نشیں ترتیب کے ساتھ ایسے ایک ہزار سے زیادہ اعمال قرآ ن وسنت کی روشنی میں جمع کردئیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہر شخص جنت کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے ۔محترم جناب حافظ عبد اللہ سلیم ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا) 

مکتبہ بیت السلام الریاض جنت و جہنم
1473 628 آؤلاالہ الا اللہ کی طرف حافظ محمد علی فیصل

عقیدہ توحید کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر ہے۔ جس نے صدق دل سے اس کو پڑھا، سمجھا اور عمل کیا دنیا و عاقبت میں اس کی کامیابی پر شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں اس مبارک کلمہ کے ضمن میں عقیدہ توحید کی وضاحت کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے جمع ہونے کا درس دیا گیا ہے۔ توحید و شرک کے موضوع پر بہت سی ضخیم کتب لکھی جاچکی ہیں لیکن افادہ عام کے لیے یہ مختصر سی کتاب بے نظیر ہے۔











 

العلی پبلیکیشنز توحید
1474 19 آئمہ اربعہ (ابوحنیفہ،مالک،شافعی اور احمدرحمہم اللہ )کا عقیدہ ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن

دین اسلام کے چار بڑے ٹکڑے کرنے والوں کیلئے عبرت آمیز کتاب۔  چار مشہور اماموں کے عقائد کا مدلل بیان۔  دور حاضر کے مقلدین اپنے اماموں کے عقائد  مثلاً توحید، تقدیر، ایمان وغیرہ کی مد میں اپنے اماموں سے کس قدر اختلاف رکھتے ہیں، اس کا اندازہ اس کتاب کو پڑھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ مقلدین حضرات کا دعوٰی ہے کہ جس بات پر چاروں امام متفق ہو جائیں وہ اجماع کے درجے میں جا پہنچتی ہے۔ آئیے دیکھیں کہ عقائد کے معاملات جن میں چاروں امام متفق ہیں، کیوں ان کی تقلید کرنے والے ان اجماعی معاملات میں اختلاف کا رویہ اپنائے بیٹھے ہیں۔ ایک روشن اور راہنما تحریر
 

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب عقیدہ و منہج
1475 1221 آئینہ توحید محمد بن اسماعیل صنعانی

اللہ تعالیٰ کی عبادت انسان کا سب سے اہم فریضہ ہے۔ اس میں غفلت کسی بھی طور مناسب نہیں ہے۔ دور حاضر میں ایسے لوگ بکثرت موجود ہیں جو اللہ کی عبادت میں مختلف چیزوں کو شریک بنائے ہوئے ہیں۔ چنانچہ کوئی اللہ کی بارگاہ میں سربسجود ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ کسی مقبرہ یا مزار پر بھی اپنی جبین رگڑتا ہے کوئی خانہ خدا میں ’یا غوث اعظم‘ کی رٹ لگائے ہوئے ہے تو کوئی اللہ کے نام پر قربانی دینا اتنا اہم نہیں سمجھتا جتنا صلحائے امت کی قبروں پر جانور ذبح کرنا ضروری سمجھتا ہے۔ فضیلۃ الشیخ محمد بن اسماعیل صنعانی نے اسی ناسور کو ختم کرنے کے لیے ’تطہیر الإعتقاد عن درن الالحاد‘ کے نام سے کتابچہ لکھا۔ 50 صفحات پر مشتمل اس کتابچے کا اردو  ترجمہ آپ کے سامنے ہے جو کہ سیف الرحمٰن الفلاح نے کیا ہے۔(ع۔م)
 

مرکز دعوۃ الاسلامیہ صمد پورہ روڈ اوکاڑہ توحید
1476 3645 آئینہ توحید و سنت بجواب شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت ابو حذیفہ محمد جاوید سلفی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے۔ توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے۔ شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے۔ نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’آئینہ توحید وسنت بجواب شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت ‘‘ابو حذیفہ محمد جاوید سلفی کی تصنیف ہے یہ کتاب انہوں نے حفیظ الرحمٰن قادری کی کتاب’’شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت‘‘ کے جواب میں تحریر کی ہے۔ حفیظ الرحمن قادری نے اس کتاب میں تمام بدعات کو سنت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔تو ابو حذیفہ محمد جاوید سلفی نے قادری صاحب کی اس کتاب کا گہرائی سے مطالعہ کرکے قرآن وحدیث کے دلائل سے حق کوخوب واضح کیا ہے او رآخر میں قادری صاحب کے شبہات کا ترتیب سے جواب دیا ہے۔ موصوف نے اس کتاب کو تحریر کرنے میں ہر ممکن کوشش کی ہے کہ حقائق انتہائی دیانت داری کے ساتھ قلم بند کیے جائیں۔ (م۔ا)

مدرسہ تجوید القرآن والحدیث گوالمنڈی، لاہور توحید
1477 4602 آئیے عقیدہ سیکھیے! پروفیسر سید طالب الرحمن

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریمﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِ عقائد کی جد و جہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آئیے عقیدہ سکھیے‘‘ پروفیسر ڈاکٹر سید طالب الرحمٰن شاہ﷾ کی کاوش ہے مصنف نے کتاب میں اپنی نگارشات قلمبند کرتے ہوئے قدرے مختلف اسلوب اختیار کیا ہے اور عقیدہ سے متعلق تمام مواد کو سوالاً جواباً قلمبند کیا ہے۔ کیونکہ یہ اسلوب فی زمانہ متداول ہونے کے ساتھ کسی مضمون کی تفہیم وتعلیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ مرتب نے پوری کوشش کی ہے کہ بچوں کے معیار کوسامنے رکھتے ہوئے جواب کومختصر سےمختصر تیار کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا )

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ، راولپنڈی عقیدہ و منہج
1478 6153 آثار قیامت اور فتنہ دجال کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں شاہ رفیع الدین بن شاہ ولی اللہ الدھلوی

قیامت آثار  قیامت کو  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث میں  وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے  جیساکہ احادیث میں  ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیر کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گااس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔علامات قیامت کے حوالے  سے   ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں     ابواب بندی بھی کی  ہے اور  بعض  اہل علم نے    اس موضوع پر مستقل بھی  کتب  لکھی ہیں ۔  زیر نظر کتاب ’’ آثار قیامت اور فتنہ دجال کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ عمدۃ المفسرین  شاہ رفیع الدین دہلوی  رحمہ اللہ کی کتاب ’’ قیامت نامہ ‘‘   کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔مترجم کتاب جناب  مولانا محمد اسلم زاہد صاحب نے  مولانا نور محمد صاحب کے قدیم ترجمہ ’’قیامت نامہ‘‘ کو  جدید لباس میں بڑے احسن انداز  میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔عنوانات لگانے کےعلاوہ  آیات واحادیث کی تخریح بھی کردی ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی  ۔ نیز مترجم نے کتاب کےدوسرے حصے کے طور  پر اس میں کچھ تحقیقی مضامین کااضافہ بھی کیا ہے۔ان مضامین میں ان شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے جواکثر منکرین حدیث کی کتابوں میں پائے جاتے ہیں۔دوسرے حصے کاعنوان’’فتنہ دجال کی حقیقت ‘‘ ہےجس میں اس فتنےکےخدوخال اورمنکرین حدیث کےاجاگرکئے ہوئے شبہات کاازالہ ہے۔(م۔ا) 

عمر پبلیکیشنز، لاہور قیامت و آخرت
1479 5872 آج کی مشہور بدعات و منکرات کا بیان عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا  میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’بدعات ومنکرات کا بیان‘‘جو کہ در اصل  عربی  زبان میں فضیلۃ الشیخ  عبد العزیز  بن عبد اللہ بن باز ؒ کی تصنیف ہے ،اور اس  کا اردو زبان میں ترجمہ  صفی احمد مدنی  صاحب نے کیاہے،جس میں  انہوں نے موجودہ  دور میں پائے  جانے  والی بدعات اور منکرات کو  تفصیلا ذکرکیا ہے ،اور قرآن وحدیث  سے مدلل انداز میں اس  کا رد بھی کیا ہے،اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

مکتبہ سلفیہ حیدر آباد رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1480 6148 آخری جنگ ( شیطان کے خلاف انسان کا اعلان جنگ ) ابو یحیٰ

شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم ﷤کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی  ہے۔ قرآن مجید میں  بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف  توجہ دلائی ہے  کہ  شیطان مردود سےبچ کر رہنا  یہ   تمہارا کھلا دشمن ہے  ۔ارشاد باری تعالی  إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے  تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘  اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک  کے لیے  زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے  اس عطا شدہ قوت  کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ  کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم ﷤ کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان  بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم  نے شیطان کو جواب دیا کہ  تو لاکھ  کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے  وہ تیری پیروی نہیں کریں گے   او رتیرے دھوکے میں  نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے   محفوظ  رہنے کےلیے  علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ اوروعظ وارشاد کےذریعے  بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے  مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ  اللہفان من  مصاید الشیطان از امام ابن  قیم الجوزیہ  ﷭ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ آخری جنگ (شیطان کے خلاف انسان کا اعلان جنگ)‘‘ جناب ابو یحییٰ صاحب  کی ناول کے انداز میں آسان فہم دلچسپ تصنیف ہے۔اس  کتاب میں صاحب کتاب نے  آسان فہم انداز میں اس بات کو واضح کیا ہے  انسان کا  ابلیس سے  جنگ  کاآغاز  اس وقت ہوا جب اس نے ہمارے باپ سیدنا آدم ﷤ کوسجدہ کرنے سے انکار کردیا۔شیطان اور انسان کی اس جنگ میں امت مسلمہ  ایک انتہائی اہمیت کاحامل گروہ ہے ۔ وہ اگر اپنی ذمہ داری کو محسوس کریں تو انسانیت کی بڑی تعداد کو شیطان کے چنگل سے چھڑا سکتے ہیں۔اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ   گویا خود شیطان کے مشن میں اس کے مدد گار بن جائیں گے۔شیطان کے شر سے بچنے کا طریقہ صرف یہی ہے کہ لوگ قرآن  مجید کو اپنی خواہشات اور تعصبات پر ترجیح دینے لگیں۔چنانچہ انسان اور شیطان کی اس جنگ میں ا مت مسلمہ کی اہمیت اور شیطان کاطریقہ کار ہی  صاحب   تحریر کے  زیر تبصرہ  ناول’’  آخری جنگ‘‘ کامرکزی خیال ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں  ہمارے ازلی دشمن شیطان  کی فریب کاریوں سےمحفوظ فرمائے ۔آمین (م۔ا) 

نا معلوم ملائکہ و جنات و شیاطین
1481 4208 آخری سفر کی تیاری ام عثمان

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔موت انسان کےاپنے اصل گھر کی طرف روانگی کی پہلی منزل ہے ۔ دنیا میں رہتے ایک اچھا مسلمان چاہتا کہ اس کاہر قول،عمل اور طرز زندگی اللہ کےحکم کےمطابق ہو اوررسول اللہ ﷺ کی سنت کےموافق ہو ۔ اسے کےچلے جانے کے بعد اس کےلواحقین کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے کہ اس کی آخری رسومات بھی اسی طرح شرعی طریقے سے پوری کرنے کاحق ادا کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آخری سفر کی تیاری ‘‘ محترمہ ام عثمان صاحبہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتاب میں آسان فہم انداز میں احادیث کی روشنی میں وفات کےفوراً حاضرین کی ذمہ درایاں ،غسل میت کا طریقہ،کفن دینے کاطریقہ،غسل وکفن کے مراحل میں غیر مسنون افعال، جنازہ لے کر جانا، نماز جنازہ کاطریقہ ، میت کی مغفرت کے لیے مسنون دعائیں، تدفین، زیارت قبور، میت کو ثواب پہنچانے کے مسنون وغیر مسنون طریقوں کوبیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے اور تما م اہل اسلام کوخاتمہ بالایمان نصیب فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد موت قبر و حشر
1482 1813 آداب قبور اور فرمان محمدی محمد ابراہیم جونا گڑھی

اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ابتدائے اسلام میں شرک کے اندیشے کے پیش نظر قبروں کی زیارت سے منع کردیا گیا تھا اور پھر عقیدہ توحید پختہ ہوجانے کے بعد اس کی اجازت دے دی گئی۔زیارتِ قبور ایک جائز ومستحب بلکہ مسنون عمل ہے۔ نبی کریم ﷺبھی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے اور اہل قبور کے لیےدعا کرتے اور فرماتے تم قبروں کی زیارت کیاکرو، وہ دنیا سے بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ زیارتِ قبور یادِ آخرت کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔ لیکن قبروں کی یہ زیارت چند آداب کو ملحوظ رکھ کر کی جاتی ہے،تاکہ کسی بھی مومن سے کوئی شرکیہ فعل سرزد نہ ہوجائے۔زیر تبصرہ کتاب (آداب قبور اور فرمان محمدی) مولانا محمدبن ابراہیم جونا گڑھی﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں زیارت قبورکے آداب کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ﷫کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی مسائل قبور
1483 6603 آسان توحید عبد اللہ بن احمد الحوبل

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م   نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’آسان توحید‘‘شیخ عبداللہ بن احمد الحویل کی عربی تالیف  التوحيد الميسر کا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے علمائے اسلام کی توحید کے موضوع پر لکھی گئی کتب سے استفادہ کرکے اسے مرتب کیا ہے اور اس میں توحید کی بنیادوں سے لے کر تفصیلات تک تمام مضامین کونہایت مختصر مگر جامع  انداز میں پیش کیا ہے،فاضل مصنف  اس  کتاب میں شرک کی بعض اقسام اوراس کی وجہ سے  توحید میں آنے والے نقص کا بھی ذکر کیا  ہے۔یہ کتاب  جہالت اور اندھی تقلید کی وجہ سے واقع ہونے والے شرک کے سامنے برہان قاطع ہے ۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کے علاوہ  مشکل مقامات پر مفید حواشی وتعلقیات بھی تحریر کیے ہیں ۔( یاد ر ہےکہ  التوحيد الميسر  کا  ایک ترجمہ  ’ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور ‘نے ’’فہم توحید ‘‘ کے نام سے بھی شائع  کیا ہے۔)ا  للہ تعالیٰ مصنف  ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان توحید
1484 6649 آسمانوں کے دروازے کب کھلتے ہیں ؟ حافظ عبد الرزاق اظہر

ساتوں آسمان دروازوں پر مشتمل ہیں  اور ان دروازوں کی تعداد بہت زیادہ ہے  ان  کا احصاء اور شمارممکن نہیں سوائے رب تعالیٰ کی ذات کے  ان کی تعداد کوئی نہیں جانتا اور یہ تمام دروازے قیامت کے دن کھلیں گے اور اس  کا علم اللہ کی ذات کو ہے کہ وہ کب آئےگی ۔آسمان کے بعض دروازے فرشتوں کے اترنے اور چڑھنے کےلیے کھلتے ہیں  اور اسی وقت ہی بند کردئیے جاتے ہیں ۔لیکن بعض اعمال اور اوقات ایسے ہیں کہ جس وقت آسمان کے دروازے کھلے جاتے ہیں ۔جیسے کہ جامع ترمذی حدیث مبارکہ ہے عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ» ’’ سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ زوال کے بعد اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے اور فرماتے یہ ایسا وقت ہے کہ اس میں آسمانوں کے دروازے کھلتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ ایسے وقت میں میرے نیک اعمال اوپر اٹھائے جائیں۔‘‘ (جامع ترمذی:478) زیر نظر کتاب’’آسمان کے دروازۃے کب کھلتے ہیں؟‘‘ محترم جناب  حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں  ان اعمال واذکار وغیرہ کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کے لیے آسمانوں کے دروازے کھلتے ہیں اور وہ پھر رب ذوالجلال کی ذات گرامی کے سانے پیش ہوتے ہیں  اور رب کائنات انہیں شرف قبولیت سے نوازتے ہیں  اور اسی طرح کچھ ایسے کام ہیں کہ جن کے لیے آسمانوں کےدروازے نہیں کھلتے اور نہ ہی وہ آسمان سے اوپر جاتے ہیں او ر نہ ہی انہیں شرف قبولیت حاصل ہوتا ہے ۔اپنے موضوع یہ کتاب بڑی ہی مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

دار الخلود کامونکی عقیدہ و منہج
1485 88 آسمانی جنت اور درباری جہنم امیر حمزہ

جنت اور جنہم دنیا میں کیے جانے والے اعمال کی جزا کا نام ہے-اپنے آپ کو اللہ کے حکموں کی پابندی کرنے والے اور اس کے احکامات کے مطابق اپنے زندگی بسر کرنے والوں کے لیے جزا کے طور پر جنت اور اس کی نافرمانی کرنے والوں کے لیےجزا کے طور پر جنہم مقرر کی گئی ہے-اس كتاب کےپہلے حصے میں اللہ تعالی کے مہمان خانے یعنی جنت کی سیر کا تذکرہ ہے جبکہ دوسرے حصے میں زمین پربنی جعلی اور خودساختہ بہشت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا گیا ہے-تیسرے اور چوتھے حصے میں مصنف نے  مزید دودرباروں پر ہونے والے مشاہداتی مناظر کا تفصیلی تذکرہ کیاہے-مثال کے طور پر ڈھول کی تھاپ پر اللہ کا ذکر،قبروں کا طواف،قبروں پر حج،بہشتی دروازے کی حقیقت اور لوگوں کا عقیدہ،درباروں اور مزاروں پر ہونے والے حیا سوز اور اخلاق سوز مناظر،ولیوں کی دھمالیں وغیرہ- اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات بخوبی عیاں ہوجائے گی کہ موجودہ پرفتن اور آندھیوں کے دور میں اس درباری جہنم سے اللہ کی مخلوق کو نکال کر آسمانی جنت میں داخل کرنے کی کوشش کرنا کس قدر ضروری ہے-
 

دار الاندلس،لاہور جنت و جہنم
1486 3321 آفتاب ہدائیت رد ِّرفض وبدعت قاضی محمد کرم الدین دبیر

شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین , یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کر سکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں ۔شیعہ عقائدکو جاننے کے لیے عربی اردو زبان میں بڑی مستند کتب موجودہیں۔اردو زبان میں امام العصر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی کتاب الشیعہ والسنہ ، اصلاح شیعہ ا ز ڈاکٹر موسیٰ موسوی ،اور عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً از عبدالرحمٰن الشثری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’آفتاب ہدایت‘‘ مولانا قاضی محمد کرم الدین دبیر ﷫ کی تصنیف ہے اس میں مصنف موصوف نے شیعہ مذہب کےقصص اختراعیہ کا براہین قاطعہ سے رد کیا ہے اور شیعہ سنی اختلافی مسائل کو آپ نے ایسی حسن ترتیب دے کر پیش کیا کہ اس تصنیف کےبعد مناظرین یہ کتاب پڑھ کر رفض کی بیخ کنی میں آسانی محسوس کرتے تھے ۔بے شمار لوگ اس کتاب کوپڑھ کر جادۂ حق پر آئے ۔یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے تمام اردو تصانیف میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔اس کتاب میں ان الزامات ومطاعن کا عقلی ونقلی دلائل وشواہد سے تسلی بخش جواب دیاگیا ہے۔ جو دشمنانِ دین نے پیغمبر آخر الزمان ﷺ کےجانثار اصحاب وخلفاء پر وارد کیے ہیں۔اور قرآن وحدیث کی روشنی میں صحابہ کرام کی عظمت وشان اور علومرتبت کوظاہر کیاگیا ہے ۔کتاب کی مقبولیت کے باعث کے اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے اوران کی مبارک زندگیوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1487 3641 آپ جنت میں اپنے درجات کیسے بلند کر سکتے ہیں محمد بن ابراہیم النعیم

جنت اور اس کے متعلق گفتگو کرنا ایک ایسا طویل موضوع ہے کہ اس سے نہ تو انسان اکتاتاہے اور نہ ہی تھکتا ہے۔ بلکہ پاکیزہ نفوس اس سے مانوس ہوتے ہیں اور ذہن اس سے خوب سیراب ہوتا ہے۔ تو ہم میں سے کون ہے جو جنت کی امید نہ رکھتا ہو؟ہر مسلمان کی یہ خواہش اور ارزو ہے کہ اللہ اس کو جنت الفردوس میں داخلہ نصیب کر کے جھنم کی سختیوں سے بچائے،کیونکہ جنت ایک ایسی نعمت لا یزال ہے کہ اس کی نظیر دنیا میں نہیں مل سکتی اور نا ہی عقل اس کا ادراک کرسکتی۔بلا شک وشبہ جنت ہمارا مطلوبہ ہدف اور پختہ امید اور خواہش ہے۔ یہی وہ عظیم جزا اور بہت بڑا ثواب ہے جسے اللہ نے اپنے اولیاء اور اطاعت گزاروں کے لیے تیار کر رکھاہے۔ یہی وہ کامل نعمتیں ہیں جنہیں بیان نہیں کیا جاسکتاہے،اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اس جنت کی جو تعریف کی اور اس کے جو اوصاف بیان کیے ان سے عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔اس لیے کہ ہم اس کی خوبصورتی، عظمت اور درجات کا تصور کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔ جنت   میں ایسی نعمتیں   ہیں کہ جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں کسی کان نے سنا تک نہیں اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا کھٹکا ہواہے۔ جو اس میں داخل ہوگیا وہ انعام پاگیا،وہ کبھی محتاج نہیں ہوگا،اس کے کپڑے بوسیدہ نہ ہونگے، نہ اس کی جوانی   ختم ہو گی اور نہ ہی اپنے مسکن سے کبھی اکتائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آپ جنت میں اپنے درجات کیسے بلند کرسکتے ہیں‘‘جو کہ در اصل ایک عربی زبان کی کتاب ہےشیخ محمد بن ابراہیم نعیم کی جس کا اردو ترجمہ حافظ عبدالماجد﷾ نے کیا ہے۔ جس میں ان ہو نے ان اعمال کا ذکر کیا ہے جو جنت میں ہمارے درجات کی بلندی کا ذریعہ ہیں اور اس کے لیے صحیح   دلائل کو پیش کیا گیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر بر اجرے عظیم سے نوازے آمین۔ (شعیب خان)

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور جنت و جہنم
1488 4028 آپ کے خواب اور ان کی تعبیریں قرآن و سنت کی روشنی میں ابو محمد خالد بن علی العنبری

خواب خصالِ انسانی کاحصہ ہیں ہر انسان زندگی میں اس سے دو چار ہوتا ہے کبھی اسے اچھے اور کبھی بڑے خوف ناک خواب دکھائی دیتے ہیں۔ جب آدمی اچھے خواب دیکھتاہے تو اس بات کی تڑپ ہوتی ہے کہ خواب میں اسے کیا اشارہ ہوا ہے اور جب برے خواب ہوں تو خوف زادہ ہوجاتاہے ایسے میں انسان کی قرآن وسنت سے راہنمائی بہت ضروری ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پہلے پہلے جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا کی گئی وہ نیند میں خواب تھے آپ جوبھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صج کے پھوٹنے کی مانند بالکل آشکار ہو جاتی ‘‘اور نبیﷺ نے فرمایا ’’نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ہے ‘‘خوابوں کی تعبیر، احکام او راقسام کے حوالوں سے احادیث میں تفصیل موجود ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’آپ کے خواب اور ان کی تعبیر‘‘ ابو محمد حامد خالد بن علی العنبری کی خوابوں کی تعبیر کے متعلق ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے۔ اس میں انہو ں نے خواب کے آداب، تقاضے، کیفیت، اور احادیث کی روشنی میں بیان کردیے ہیں تاکہ قارئین اس کتاب میں بیان کیے گیے اصو ل و ضوابط سے استفادہ کر کے صحیح ترین تعبیر سے آگاہ ہوسکیں۔ ( م۔ ا)

مکتبہ ابن تیمیہ لاہور خواب اور تعبیر الرویا
1489 5519 آیات ختم نبوت محمد سیف الرحمن قاسم

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم  نبوت  کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں  ہر مکتب فکر  نے  گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں  علمائے   حدیث کی خدمات  نمایا ں  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ آیاتِ ختم  نبوت ‘‘  مولانا محمد سیف الرحمٰن قاسم کی مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتاب میں  ختم نبوت کی دلیل بننے والی  سیکڑوں آیات کو  سورت اور آیت کا حوالہ دے کر طریق استدلال کے ساتھ جمع کر دیا ہے ۔اس کتاب میں ردّ مرزائیت  کےبارے میں  عجیب وغریب مواد موجود ہے ۔ (م۔ا)

جامعہ الطیبات للبنات الصالحات گوجرانوالہ عقیدہ و منہج
1490 1702 ائمہ تلبیس مولانا ابو القاسم محمد رفیق دلاوری

یہ بات روز روشن کی طر ح عیاں ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔کتب تاریخ میں اسو د عنسی ، مسیلمہ کذاب ، مختار ابن ابو عبید ثقفی اور ماضی قریب کے مرزا قادیانی سمیت کئی جھوٹے مدعیان نبوت کا ذکر موجودہے ۔زیر نظر کتاب ''آئمہ تلبیس '' مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف ہے جوکہ خیر القرون کے زمانہ سے مرزاقادیانی تک کے تمام ان جھوٹے مدعیا ن نبوت کے سچے حالات و اقعات پر مشتمل ہے کہ جنہوں نے الوہیت،نبوت، مسیحیت ، مہدویت اور اس قسم کے دوسرے جھوٹے دعوے کر کےاسلام میں رخنہ اندازیاں کیں اور اسلام کے بارے میں مارہائے آستین ثابت ہوئے ۔(م ۔ا )

 

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1491 3091 ائمہ حنفیہ کی کوششیں شرک اور اس کے وسائل کے بیان میں ڈاکٹر محمد عبد الرحمن الخمیس

اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے  سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر  نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔شرک کی اسی قباحت اور اس کے ناقابل معافی جرم ہونے کے سبب تمام علماء امت نے اس کی مذمت کی اور لوگوں کو اس سے منع کرتے رہے۔عصر حاضر میں شرک پھیلانے کے سب سے بڑے علمبردار احناف اور معتقدین ہیں، جنہوں نے ہزاروں درباروں اور مزاروں کو کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔لیکن متقدمین احناف شرک کی مذمت کرتے اور لوگوں کو اس سے منع کیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب" ائمہ حنفیہ کی کوششیں،  شرک اور اس کے وسائل کے بیان میں" سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن الخمیس کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم سعید مرتضی ندوی صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں علماء احناف کے وہ اقوال جمع فرما دئیے ہیں جن میں انہوں نے شرک کی مذمت کی ہے،تاکہ عصر حاضر کے مشرکین پر حجت قائم ہو سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب توحید و شرک
1492 875 ابلیس وشیاطین سے متعلق چند حقائق عبد الہادی عبد الخالق مدنی

جنات غیبی مخلوق ہے ،کتاب وسنت کےدلائل کی روح سے جنات کاو جود اور ان کے توالدوتناسل کا باقاعدہ سلسلہ موجود ہے ،سائنس اس سےانکاری ہے لیکن ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ جنات کے وجو د کو تسلیم کرےاوربالخصوص ابلیس لعین کی سازشوں ،اس کی دسیسہ کاریوں اور وسوسوں سے آگاہ ہواور اس کے حملوں سے بچنے کی کوشش کرے ۔کیونکہ ابلیس انسانیت کاکھلا دشمن ہے اور اس کی دلی آرزو یہ ہے کہ کوئی بھی انسان رحمت الہٰی کی مستحق نہ ٹھہرے ۔بلکہ جیسے وہ درگاندہ راہ ٹھہرا ہے،ایسے ہی تمام انسان بارگاہ ایزدی سے دھتکارے جائیں،ابلیس سمیت دیگر جنات کے بارے معلومات کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت معلومات افزا ہو گا اور اس کتاب کو پڑھ کر شیطانی سازشوں اور حملوں سے بچنے میں کافی آسانی ہوگی۔(ف۔ر)

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب ملائکہ و جنات و شیاطین
1493 6062 ابن عربی کا تصور ختم نبوت ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

’’ابن عربی کاتصورختم نبوت‘‘ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھی۔ بعض لوگوں کے اصرار پر  انہیں ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچہ کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔یہ کتابچہ حافظ صاحب کی نئی کتاب "مقالات"کا ایک باب بھی ہےلہذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے علیحدہ سے بھی شائع کیا جا رہا ہے۔ شیخ ابن عربی کے تصور توحید یا وحدت الوجود پر تو بہت کام ہوا ہے لیکن ان کے تصور ختم نبوت پر کوئی کام موجود نہیں ہے۔تو اس کمی کو اس کتابچہ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس مقالے میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا غلام احمد قادیانی اور شیخ ابن عربی کے تصور ختم نبوت میں کچھ مشترک بنیادیں موجود ہیں؟ اور کیا غلام احمد قادیانی نے واقعی اپنا تصور ختم نبوت شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین سے اخذ کیا ہے؟ اور کیا شیخ ابن عربی بھی محض تشریعی نبوت کے خاتمے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی مطلق نبوت ک ےجاری رہنے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا تھا؟ تو ان سب سوالات کو اس کتابچے میں ایڈریس کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔(ع۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1494 3274 اثبات اعادہ روح عاصم بن عبد اللہ آل معمر

اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار  نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان  کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو  اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ  ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ اعادہ روح  کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب اور اعادہ روح  کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر اور اعادہ روح ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اثبات اعادہ روح"محترم جناب عاصم بن عبد اللہ آل معمر القریونی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وحدیث سےاعادہ روح کا  اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

المکتبۃ الاشرفیہ لاہور روح
1495 3073 اردو ترجمہ کتاب الوسیلہ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علومِ اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاویٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیر تبصرہ کتاب’’ اردو ترجمہ کتاب الوسیلہ‘‘امام ابن تیمیہ ﷫ کی ان معرکۂ آراء تصنیفات میں سے ایک ہےجن میں امام  نے بڑی تفصیل کے ساتھ بدعات اور عوام میں مروجہ افکار ونظریات کی تردید وابطال کیا ہے۔ مسئلہ وسیلہ ان مسائل میں سے ہے جن پر اہل بدعت بہت زیادہ زور دیتے ہیں ۔ امام ﷫ نے کتاب وسنت کی روشنی میں بڑے دل نشیں اور مؤثر انداز میں اس کی نقاب کشی کی اور حق کی راہ دکھلائی ہے۔یہ کتاب اگر چہ پہلے ویب سائٹ پر موجود تھی لیکن کتاب ہذا کا ترجمہ چونکہ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کا ہے اس لیے اسے بھی پبلش کردیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں راہ حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور وسیلہ
1496 197 ارکان اسلام ابو الکلام آزاد

مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے- مصنف نے اپنی کتاب  کو ارکان خمسہ کے اعتبار سے پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر ایک حصے میں الگ الگ ایک ایک رکن اسلام پر مدلل او رتفصیلی گفتگو کی ہے-پہلے حصے میں حقیقت توحید کو بیان کرتے ہوئے ایمان اور عمل صالح کی یکجائی کو حسن  کمال کے ساتھ بیان کیا گیا ہے-حقیقت التوحید میں خدا، کائنات اور فطرت کو موضوع بنایا گیا ہے جبکہ دوسرا حصہ حقیقت صلوۃ پر مشتمل ہے جس میں یہ واضح کیا ہے کہ اسلام کے نظام صلوۃ میں مرکزی حیثیت انسان کو حاصل ہے-حقیقت صلوۃ  میں مولانا نے مسائل صلوۃ کی بجائے نماز جس جوہر بندگی اور حقیقت عبدیت کا مظہر ہے، اس کی طرف اس انداز سے توجہ دلائی  ہے کہ مسلمان ہونے کا حقیقی مطلب لائق فہم ہوجاتا ہے-تیسرا حصہ حقیقت زکوۃ پر مشتمل ہے جس میں اسلام کے نظام زکوۃ کی افادیت پر زور دیا ہے-چوتھے حصے میں حقیقت صایم کی وضاحت کرتے ہوئے صیام کے بارے میں جو اسلامی تصور پیش کیا گیا ہے، کی مکمل وضاحت کرتے ہوئے زکوۃ کی قانونی ہیئت پر بھی عام اسلوب سے ہٹ کر مجتہدانہ انداز سے گفتگو کی ہے-پانچویں حصے میں حقیقت حج پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے جس میں حج کے موضوع پر لکھے جانے والے سارے لٹریچر سے نہ صرف یہ کہ منفرد ہے بلکہ اس میں حج کے عمل کو عظیم روحانی تناظر میں رکھ کر دیکھا گیا ہے-

مکتبہ جمال، لاہور عقیدہ و منہج
1497 779 ارکان اسلام(ایک اجمالی تعارف) ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

حدیث جبریل میں اسلام اور ایمان کے ارکان الگ الگ بیان ہوئے ہیں جو اصل دین اور اسلام کے بنیادی اجزاء ہیں،دونوں ارکان کا چولی دامن کا ساتھ ہے کہ ایک یا دونوں کے انکار سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔اس جز میں اسلام کے وہ بنیادی ارکان کا بیان ہے۔جن کا جوارح سے تعلق ہے اور ان کا اہتمام ہر مسلمان پر لازم ہے۔اسلامی تعلیمات اور اسلام کے بنیادی اساس سے تعارف کے لحاظ سے یہ عقیدہ کی ابتدائی بہترین کتاب ہے ۔جس میں
1-توحید کی اقسام
2-ایمان بالرسول
3-نما ز کی پابندی اور اس کے احکام
4-زکوٰۃ کی ادائیگی اور اس کے بنیادی مسائل
5-رمضان کے روزوں کی فرضیت اور اس کے احکام
6-فرضیت حج اور اس کے احکام کا تفصیلی بیان ہے۔
یہ کتاب عوام الناس کی اصلاح اور عقیدہ کی درستگی کے اعتبار سے جامع کتاب ہے ،اس کا مطالعہ قارئین کے ایمان میں رسوخ اور اضافہ کا باعث ہوگا۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور عقیدہ و منہج
1498 13 ارکان ایمان ایک تعارف ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

عقیدہ توحید اسلام کی اساس ہے اور اس کے بغیر نجات ناممکن ہے اسی لیے شریعت میں عقیدہ توحید کی اصلاح پر بہت زور دیا گیا ہے –بطور مسلمان ہر ایک فرد کو اپنے ایمان کے بارے میں ضروری ضروری باتوں کا علم ضرور ہونا چاہیے تاکہ وہ ایمان  اور توحید کے معاملے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہو-اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ کتاب ہے  جس میں ایمانیات سے متعلقہ ابتدائی چیزوں کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے جو کہ ہر مسلما ن کی ضرورت ہیں اور ان سے آشنائی لازمی ہے-جس میں ایمان کا معنی ومفہوم ،ایمان کی اہمیت اور عقائد سے متعلقہ لازمی امورمثلاً ایمان باللہ،ایمان بالرسل،ایمان بالملائکہ ،ایمان بالکتب اور ایمان بالآخرت کو عام فہم اور مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے-اس کے علاوہ ایمان کے ان ارکان کے بارے میں عوام کے ہاں جو غلط فہمیاں اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ان کو بیان کر کے کتاب وسنت کے دلائل کے ساتھ ان کا کافی وشافی جواب دیا گیا ہے-

توحید پبلیکیشنز، بنگلور ایمانیات
1499 1877 ارکان ایمان قرآن و حدیث کی روشنی میں عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اللہ  تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور  اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات  ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی  متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور  حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود  ہے  ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس  کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے  ہوئے رسولوں کو   تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک  وبدعمل کا صلہ مل کر رہے  گا۔ یہ پانچ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔زیر نظر کتاب  ’’ارکان ایمان‘‘مولانا عبد الرحمن عاجز مالیرکوٹلوی کی تصنیف  ہے جس میں   انہو ں آیات  واحادیث کی روشنی میں  ارکانِ ایمان کو تفصیل سے پیش کیا  ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس  کےلیے   نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

 

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد عقیدہ و منہج
1500 3037 ارکان ایمان کتاب وسنت کی روشنی میں ڈاکٹر عبد القیوم محمد شفیع بستوی

دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے دین کی اساس اور جڑ ہے ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے بالمقابل کفر ونفاق ہیں یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کو تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک وبدعمل کا صلہ مل کر رہے گا۔ یہ پانچ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ارکان ایمان‘‘مولانا عبد القیوم محمد شفیع بستوی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ایمان کے بنیادی ارکان ارکانِ ستہ کا تعارف عام فہم انداز میں کتاب وسنت کی روشنی میں انتہائی مؤثر اور دل نشیں اسلوب میں پیش کیا ہے ۔کتاب میں موجود مباحث سےہم ایمان وعقیدہ کے سلسلہ میں پائی جانے والے خرابیوں سےخود کودور رکھ سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتا ب کوشرف قبولیت سے نوازے اورمؤلف اورناشرکو زیادہ سےزیادہ دین وعلم کی خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین) (م۔ا)

مرکز تحفیظ القرآن والدعوۃ السلفیہ یوپی عقیدہ و منہج
1501 589 اساسیات اسلام محمد حنیف ندوی

دین دو باتوں ،فکر وکردار یا عقیدہ وعمل سے تعبیر ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں ،ایسا عقیدہ جو عمل کی اساس بنے ،کردار وسیرت کی تشکیل کرے اور بجائے خود تخلیقی نوعیت کا حامل ہو ایمان کہلاتا ہے۔اور اگر اس سے زندگی ،عمل اور تخلیق وآفرینش کی نشاط کاریاں چھین لی جائیں تو پھر وہ عقیدہ ہو سکتا ہے ،یا اسلام کا ادنی درجہ بھی اسے کہہ سکتے ہیں،ایمان نہیں۔زیر تبصرہ کتاب "اساسیات اسلام" معروف عالم دین اور متعدد کتابوں کے مصنف مولانا حنیف ندوی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلام کے بارہ میں اسی نقطہ نگاہ کو سامنے رکھا ہے کہ اسلام زندگی اور عمل کا مذہب ہے،اور اسی بناء پر تعمیر فرد اور تعمیر معاشرہ سے متعلقہ مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔اور اسلام کی روشنی میں فرد ومعاشرے کے فکری اور تہذیبی مسائل کا تجزیہ اور ان کا حل پیش کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان خدمات کو قبول فرمائے،اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور عقیدہ و منہج
1502 1255 اسباب المغفرۃ محمد عامر اعوان

انسان سے غلطی اور گناہ کا سرزد ہو جانا کوئی اچنبھےکی بات نہیں ہے لیکن گناہ ہو جانے کے بعد اس پر اترانا اور فخریہ انداز میں اس کو جتلانا نہایت خطرناک بات اور باعث ننگ و عار ہے۔ شیطان سے غلطی ہوئی کہ اس نے حکم خداوندی ماننے سے انکار کر دیا اسی طرح حضرت آدم و حوا ؑ سے بھی غلطی ہوئی لیکن فریقین کی غلطیوں میں فرق یہ تھا کہ ثانی الذکر نے اعتراف جرم کر لیا اور اپنی غلطی کی معافی کے خواستگار ہوئے تو اللہ نے ان کے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دئیے جبکہ اول الذکر نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تکبر و غرور کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دنیا و آخرت میں لعنت کا مستحق بنا دیا۔ ایسے ہی خوش بخت انسان وہ ہے کہ جس سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو وہ فوراً اللہ کے سامنے دست دعا دراز کرے اور اللہ سے اپنے گناہ کی معافی طلب کرے یقیناً اللہ تعالیٰ مغفرت اور رحمت سے مرحوم نہیں فرمائے گا۔ پیش نظر کتاب میں قرآن کریم اور ذخیرہ احادیث سے ان احادیث کا چناؤ کیا گیا ہے جن میں اللہ اور اس کے رسولﷺ نے خوشخبری سنائی ہے کہ اگر تم یہ اعمال کرو گے تو اللہ تمھارے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ کتاب کےمصنف محمد عامر اعوان نےاس سلسلہ میں تقریباً 65 اعمال کا تذکرہ کیا ہے ۔ احادیث کی مکمل تخریج کی گئی ہے اور ساتھ علامہ البانی ؒ کی تحقیق بھی درج کی گئی ہے ۔(ع۔م)
 

دار الخلود کامونکی عقیدہ و منہج
1503 4061 استقامت فی الدین فضل الرحمٰن ہزاروی

استقامت فی الدین بڑا اہم موضوع ہے بلکہ دین اسلام کی ابتدائی تاریخ اسی استقامت فی الدین سے ہی تعبیر ہے۔استقامت سے مراد اسلام کو عقیدہ ،عمل اورمنہج قرار دے کر مضبوطی سے تھام لینا ہے۔اور استقامت اللہ اوراس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو لازم پکڑنے اوراس پر دوام اختیار کرنے کا نام ہے۔اہل علم نے استقامت کی مختلف تعریفیں کی ہیں ۔ سیدنا حضرت عمرفاروق ر فرماتے کہ استقامت کامطلب احکامات اور منہیات پر ثابت قدم رہنا اور لومڑی کی طرح مکر وفریب سے کام نہ لینا یعنی اوامر کےبجالانے اور نواہی کے ترک پراستمرار بجالانا ہے۔امام ابن قیم ﷫ استقامت کے متعلق تمام اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ استقامت ایک ایسا جامع کلمہ ہے جو توحید اور اوامر ونواہی پر استقامت ،اسی طرح فرائض کی ادائیگی اللہ تعالیٰ کی محبت اس کی اطاعت وفرماں برداری لازم پکڑنے ،معصیت کوچھوڑدینے اور اللہ تعالیٰ کی حقیقی بندگی اختیار کرنے کا نام ہے ۔اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ اور آپ کی امت کو استقامت اختیار کرنے کاحکم بھی دیا ہے ۔ارشادباری تعالیٰ ہے : فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(11؍112)اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نبیﷺ اور ان کے ساتھیوں کویہ حکم دیا ہےکہ وہ ویسی ہی استقامت اختیار کریں جیسی استقامت کا انہیں حکم دیاگیا ہے اور اس سے دائیں بائیں نہ ہٹیں اور نہ ہی اللہ کی شریعت سے تجاوز کریں۔استقامت فی الدین کی ضرورت مسلمان کوزندگی کے ہر موقع پر پڑتی ہے ۔ خصوصاً غمی، خوشی کے موقع پر جب کہ دین کومحفوظ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔بالخصوص زندگی کے مختلف نامساعد حالات میں استقامت ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے ان حالات میں دین پر قائم رہنا او رصبر وسکون سے رضائے الٰہی کےمطابق زندگی بسر کرنا ہی استقامت ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ استقامت فی الدین‘‘مولانا فضل الرحمٰن ہزاروی صاحب کی قابل قدر کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں استقامت کےموضوع پر ایسے واقعات درج کیےہیں جن کےپڑہنے سے انسان استقامت فی الدین کے مفہوم کوسمجھ سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ مولاناکی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے لیے اجروثواب کا ذریعہ بنائے۔(آمین)(م۔ا)

تحریک اصلاح امت گوجرانوالہ عقیدہ و منہج
1504 5297 اسلام کا بنیادی عقیدہ توحید خالص ڈاکٹر ابوامینہ بلال فلپس

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام کا بنیادی عقیدہ توحید خالص‘‘ جناب ابو امینہ بلال فلپس کی انگریزی زبان میں تصنیف ہے جس کو اردو قالب میں ابن احمد نقوی نے ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں توحید کی اقسام، شرک کی اقسام، حضرت آدم سے اللہ تعالٰی کا عہد، تعویذ اور شگون، قسمت کا حال بتانا، علم نجوم، جادو، ماورائیت، دیدار الہی، اولیاء کی پرستش اور قبر پرستی کے حوالہ علمی گفتگو کی ہے۔ فاضل مصنف نے ہر بات کتاب وسنت کی دلیل کے ساتھ پیش کی ہےاور براہ راست کسی کو مخاطب کرنے کی بجائے عمومی مرض کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کا علاج بھی بتایا ہے اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ بھی حتی الامکان کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اس کتاب کو عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی توحید و شرک
1505 4674 اسلام اور احترام نبوت تقی الدین علی السبکی

اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کے لیے سیدنا محمدﷺ کو رسول اور رہنماء ورہبر بنا کر مبعوث فرمایا۔آپﷺ نے اپنوں اور بیگانوں میں تریسٹھ سالہ ظاہری زندگی بسر کی وہ بھی بھر پور۔ تمام کے ساتھ لین دین کیا‘ مسجد کے مصلیٰ سے لے کر سربراہ ریاست تک آپ نے معاملات سر انجام دیئے‘ اپنے تو کجا بیگانوں اور مخالفوں نے بھی تسلیم کیا کہ ان کی ذات اقدس معاملہ بھی اس قدر امین وپاکیزہ ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی‘ لیکن اس کے باوجود کفار نے آپﷺ کو  ساحر‘ کاہن اور مجنون کہا۔آپﷺ نے ساری ظاہری حیات میں کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا‘ ہاں حدود الٰہی توڑنے اور مخلوق پر ظلم وستم کرنے والوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔آپﷺ کی سیرت وکردار پر بے بہا مواد عوام الناس میں موجود ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسا مواد بھی ہے جو احترام نبویﷺ کے مخالف ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے کہ نبیﷺ کی ناموس کے خلاف مواد کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب ہیں۔ پہلا مسلمان گستاخ کا حکم‘ دوسرا ذمی اور دیگر کفار کستاخوں کا حکم‘ تیسرا سب وشتم سے مراد کیا ہے؟ اور چوتھا مقام مصطفیٰﷺ کا تذکرہ کے عنوان سے ہیں۔اور ہر باب میں حسب  ضرورت فصول کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور احترام نبوت ‘‘ مفتی محمد خان قادری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کاروان اسلام پبلیکیشنز، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1506 449 اسلام اور توہین رسالت پروفیسر ثریا بتول علوی

اہل مغرب کے اللہ کے رسول ﷺ کی ذات پر شخصی حملوں نے عصر حاضر میں ہر مسلم و غیر مسلم کے دل میں توہین رسالت کی حقیقت اور سزا کے بارے علم حاصل کرنے کا ایک جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مغرب نے اس بات کو جانچ لیا ہے کہ اسلام کی اصل بنیادیں کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں۔ لہٰذا کسی نہ کسی طرح ان کے بارے شکوک وشبہات پھیلا کے عام لوگوں کو ان سے متنفر کر دو تو عوام الناس کا بڑے پیمانے پر اسلام کی طرف میلان اور رجحان خود بخود تھم جائے گا۔
اللہ کے رسول ﷺ کی ذات کی حفاظت کے لیے بہت سے اہل علم نے قلم اٹھایا ہے جن میں سب سے پہلے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے ’الصارم المسلول‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ نے بھی بہت ہی آسان فہم اسلوب بیان میں توہین رسالت کی سزا کی تاریخ اور اس کے شرعی دلائل پرروشنی ڈالی ہے۔علاوہ ازیں مغرب ان سازشوں کو بھی محترمہ نے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن کی تکمیل کے لیے وہ توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں یا نت نئے ڈرامے رچاتے ہیں۔کتاب اپنے موضوع پر صحافتی انداز میں لکھی گئی ایک عمدہ کتاب ہے اگرچہ ایک جگہ محترمہ نے لکھا ہے کہ توہین رسالت کے مرتکب کے لیے نیت کا اعتبار نہیں ہو گا، ہمارے خیال میں محترمہ کا یہ قول محل نظر ہے۔ اسلام میں تو ہر عمل کی بنیاد نیت ہے ، یہاں تک کہ کلمہ کفر کہنے اور نہ کہنے میں بھی نیت کا اعتبار کیا گیا ہے۔
 

تنظیم اساتذہ پاکستان -خواتین ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1507 2964 اسلام اور مسائل جاہلیت محمد بن عبد الوہاب تمیمی

کسی بھی چیز کی خوبی اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اس کے مقابل کی چیز سامنے ہو۔اشیاء کی حقیقت تو ان کی اضداد ہی سے واضح ہوتی ہے۔اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔اسلام کی یہ پاکیزہ تعلیمات اور روشن اصول اس وقت زیادہ نکھر کر سامنے آتی ہیں جب اسلام سے ماقبل دور جاہلیت پر نظر ڈالی جائے۔نبی کریم ﷺ نے دور جاہلیت کے متعدد امور سے منع فرمایا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" اسلام  اور مسائل جاہلیت "عالم عرب کے معروف داعی اور مصلح شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوھاب ﷫ کی ایک عظیم الشان عربی تصنیف "مسائل الجاھلیۃ التی خالف فیھا رسول اللہ ﷺ اھل الجاھلیۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ انڈیا کے معروف سلفی عالم دین محترم جناب مولانا مختار احمد ندوی سلفی نے کیا ہے۔مولف موصوف ﷫نے اس کتاب میں دور جاہلیت میں پائے جانے والے ایسے سو مسائل کو ایک جگہ جمع فرمادیا ہے جن سے نبی کریم ﷺ نے اسلام میں منع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور عقیدہ و منہج
1508 4003 اسلام میں امام مہدی ؓ کا تصور حافظ محمد ظفر اقبال

امام مہدی کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے؛ اور سنیوں میں ان کے آخرت یا قرب قیامت کے نزدیک نازل ہونے کے بارے میں ایک سے زیادہ روایات پائی جاتی ہیں جبکہ شعیوں کے نزدیک حضرت امام مہدی علیہ السلام، امام حسن عسکری کے فرزند اور اہلِ تشیع کے آخری امام ہیں۔ حضرت امام مہدی ؑ وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ ان کے وجود کے بارے میں مسلمان متفق ہیں اگرچہ اس بات میں اختلاف ہےکہ وہ پیدا ہو چکے ہیں یا نہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ ایک ایسے شخص کے بارے میں عقائد تقریباً دنیا کے تمام مذاہب میں ملتے ہیں جو آخرِ دنیا میں خدا کی سچی حکومت قائم کرے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ ایسے شخص کے بارے میں متعدد مذاہب میں پیشین گوئیاں ملتی ہیں اور الہامی کتب میں بھی یہ ذکر شامل ہے۔ مسلمانوں کے عقائد کے مطابق یہ شخص امام مہدی ؑ ہوں گے اور ان کے ساتھ حضرت عیسیٰ ؑ کا ظہور بھی ہوگا اور یہ دونوں علیحدہ شخصیات ہیں۔ ان کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے پھر بھی اب تک مہدویت کے کئی جھوٹے دعویدار پیدا ہوئے اور فنا ہو گئے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں امام مہدی  کاتصور"مولانا حافظ محمد ظفر اقبال  فاضل جامعہ اشرفیہ کی مرتب کردہ ہے جو انہوں نے اپنے استاد محترم مولانا محمد یوسف خان صاحب استاد الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور  کے دروس سے حاصل کئے۔اس کتاب میں انہوں نے امام مہدی کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ، نام ونسب، سیرت وحلیہ،علامات ظہور مہدی،صحیحین میں ظہور مہدی سے متعلق احادیث  بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

بیت العلوم، لاہور مسیح و مہدی
1509 4143 اسلام میں بدعت و ضلالت کے محرکات ڈاکٹر ابو عدنان سہیل

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات‘‘ڈاکٹرابوعدنان سہیل کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں بدعت کے اضرار ومفاسد کوکتاب وسنت اورتاریخی حقائق ووقعات کی روشنی میں انتہائی علمی انداز میں اجاگر کیا ہے ۔یہ کتاب اسلام کےقدیم ترین دشمن یہود کی خطرناک سازشوں کو بے نقاب کرتی ہے جوپہلی صدی ہجری سے کبھی رافضیت وباطنیت کے روپ میں اور کبھی درویشوں اور تارک الدنیا فقیروں کا بہروپ دھار کر جاہل وسادہ لوح مسلمانوں کو شرک وبدعت میں مبتلا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔اس کتاب میں موجود تصوف اوراس کےنام نہاد اولیاء کےاصلی خدوخال کو واضح کرتی ہے جوبرسوں سے اسلام کالبادہ اوڑھ کر اس کی جڑ پر کلہاڑی چلانے میں لگے ہوئے ہیں۔نیز مصنف نےاس میں یہ ثاتب کیا ہے کہ دنیا دا رمشائخ اورگمراہ صوفیوں کےجوگیانہ افکار ونظریات نےغیرمسلموں کےاندر اسلام کی اشاعت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ کتا ب کےناشر جناب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہےاپنی افادیت کےلحاظ سے یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے ہند و پاک کے تمام مدارمیں داخل مطالعہ کیا جائےتاکہ طلبہ وطالبات اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں سےآگاہ ہوسکیں۔(م۔ا)

دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1510 4649 اسلام میں توبہ کی اہمیت و فضیلت اور اس کا طریقہ محمد بن ابراہیم الحمد

انسان   کی خصلت  ہے کہ  وہ  نسیان  سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت  وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے  گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے  کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے  توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے  معبود ومالک   کی ناراضگی  کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ  کریم  کے دربار میں  حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے  کا پکا عزم کرتےہوئے  توبہ کرتا ہے کہ اے  مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے  آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے  احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل  ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں  کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ  ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی  اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم  اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے  دنیاوالو! ہےکوئی  جو مجھ سے اپنے گناہوں کی  مغفرت طلب کرے ... ہے  کوئی توبہ کرنے  والا میں اسے  ا پنی  رحمت سے بخش دوں۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں توبہ کی اہمیت وفضیلت اور اس  کا طریقہ‘‘ شیخ محمد بن ابراہیم الحمد حفظہ اللہ کی تالیف  الطريق الي التوبة  کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں  توبہ کی فضیلت بیان کرنے کے ساتھ  ساتھ  قرآن وحدیث کی روشنی میں   اس بات کو ثابت کیا ہے کہ توبہ کا دروازہ بلاتفریق پوری انسانیت کے  چوبیس گھنٹہ کھلا ہے۔ او ران غلطیوں کی نشاندہی  کر تے ہوئے نہایت  ہی جامع  انداز میں ان کا علاج بھی پیش کیا ہےکہ جن  غلطیوں کے اکثر لوگ توبہ کے تعلق سے شکار ہو جایا کرتے ہیں ۔الغرض یہ کتابچہ   طریقہ توبہ کے تمام شکلوں  وصورتوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض توبہ و استغفار
1511 7169 اسلام میں قبروں کے احکام ابو سلمان جاوید اقبال محمدی

قبر پرستی شرک اور گناہ کبیرہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی وفات کے وقت سختی سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس سے بچنے کی تلقین کی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے خود بھی رسول اللہ ﷺکے حکم پر عمل کیا اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیا۔ ائمہ کرام اور محدثین نے لوگوں کو تقریر و تحریر کے ذریعے اس فتنہ یعنی عبادتِ قبور سے آگاہ کیا۔ ابو سلمان جاوید اقبال محمدی کا مرتب شدہ زیر نظر کتابچہ ’’ اسلام میں قبروں کے احکام‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ اس کتابچہ میں موصوف نے اختصار کے ساتھ احکامِ قبور کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو لوگوں کے لیے قبر پرستی کے مذموم جہنمی فعل سے بچانے کا ذریعہ بنائے ۔ آمین (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض قبر پرستی
1512 877 اسلام میں پکی قبروں کی حیثیت محمد بن علی شوکانی

دین اسلام شرک وبدعات ،افراط وتفریط اور غلو سے پاک دین ہے ۔شرعی دلائل کی رو سے شرک بہت خوفناک گناہ ہے ،جو انسان  کو رب تعالیٰ سے دور کردیتا اور جہنم کاسزاوار قرار دیتا ہے ۔سو شرکیہ عقائد ونظریات سے بچنے اور وہ اسباب ومحرکات جو شرک کا ذریعہ بنیں ،کتاب وسنت کے دلائل ان سے گریز کرنے کی سخت تاکید کرتے ہیں اورانسانو ں کو شرکیہ وکفریہ اعمال و افعال سے اجتناب کی پرزور تلقین کرتے ہیں۔ان شرکیہ او رکفریہ نظریات میں سے انتہائی خطرناک عقیدہ قبرپرستی اورمزارات کی پوجا ہے ۔شریعت اسلامیہ نے قبروں پر قبے او رمزارات تعمیر کرنے سے منع کیا ہے اور قبروالوں سے حاجات پوری کرانے اور انہیں مشکلات میں پکارنے کو حرام قراردیاہے ،قبروں پر قبوں کی تعمیر اورمزارات سازی امت مسلمہ میں شرک کا بہت بڑا محرک ہے ،جس کی وجہ سے امت مسلمہ کی اکثریت شرک جیسے سنگین جرم میں ملوث ہے اورتقدس و عقیدت کی آڑ میں تمام شرکیہ و کفریہ کام جاری ہیں ۔زیرنظر کتاب قبروں کی پختہ تعمیر ،مزارات و درگاہوں  کی تعمیر اور قبروں میں مدفون اولیا کرام کی پوجا پاٹ کی حرمت پر ایک شاندار علمی تصنیف ہے۔(ف۔ر)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض مسائل قبور
1513 7113 اسلام کو قادیانیت سے بچائیے محمد طاہر عبد الرزاق

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کو قادیانیت سے بچائیے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے نامور اہل قلم کی عقیدۂ ختم نبوت اور محاسبۂ قادیانیت سے متعلق علمی و تحقیقی تحریروں کا انتخاب کر کے حسن و خوبصورتی کے ساتھ مرتب و یکجا کر دیا ہے۔ اس سے ان کے اعلیٰ ذوق اور تحفظ ختم نبوت سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1514 7114 اسلام کے اجالے قادیانیت کے اندھیرے محمد طاہر عبد الرزاق

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کے اجالے قادیانیت کے اندھیرے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے کبار علماء ،نامور اہل قلم کی قادیانیوں کے تعارف،تحریک ختم نبوت کے تاریخی پس منظر، عقیدہ ختم نبوت کے بارے میں قادیانیوں کے علمی مغالطوں اور ملت اسلامیہ کے خلاف قادیانیوں کی سازشوں جیسے اہم عنوانات پر فاضلانہ نگارشات کا انتخاب پیش کیا اور ایسی ترتیب سے انہیں ایک لڑی میں پرویا ہے کہ بہت سے اہم موضوعات کا احاطہ ہو گیا ہے، اور عام پڑھے لکھے مسلمانوں کے لیے ضروری مواد جمع کر دیا گیا۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1515 3912 اسلام کے بنیادی عقائد ( ترجمہ عقیدہ طحاویہ ) ڈاکٹر رانا خالد مدنی

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں زیرنظر کتاب ’’ العقیدہ الطحاویہ ‘‘علامہ ابو جعفر الورّاق الطحاوی﷫ کی عقیدہ کے موضوع پر معروف کتاب کے عربی متن کاترجمہ ہے۔جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کےعقائد بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب مذکور کی خو بی یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے ۔بظاہریہ چھوٹی سی کتاب ہے ۔ لیکن فائدہ کےاعتبار سے عظیم کتاب متصور ہوتی ہے۔ اس چھوٹی سی کتاب کےبارے میں علماء کاتبصرہ یہ ہےکہ:’’علامہ طحاوی ﷫ نے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ میں ہر وہ چیز جمع کردی ہےجس کی ہر مسلمان کو ضرورت تھی‘‘عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے۔متن عقیدہ الطحاویہ کا مختلف اہل علم نے ترجمہ کیا ہےیہ ترجمہ پروفیسر ڈاکٹر رانا خالد مدنی(فاضل مدینہ یونیورسٹی ، چیئرمین ادارہ اشاعتِ اسلام ،لاہور) نے کیا ہے انہوں نے متن عقیدہ الطحاویہ کے تمام مطبوعہ ایڈیشنوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی تحقیق کرکے تمام عبارات پر اعراب لگائے ہیں ۔ترجمہ انتہائی آسان کیا ہے ضرورت کےپیش نظر بعض مقامات کی حاشیہ میں وضاحت کردی ہے ۔اور امام طحاوی ﷫ کامختصر تعارف بھی پیش کردیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور عقیدہ و منہج
1516 3342 اسلام کے بنیادی عقائد (رفیق احمد رئیس) رفیق احمد رئیس سلفی

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریمﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح عقائدکی جد وجہد میں صرف کیا۔اور انسانیت کی فوز و فلاح دین اسلام ہے۔ دین اسلام بنیادی طور پر چند عقائد کے مجموعے کا نام ہے۔ جو انسان عقائد پر دل وجان سے ایمان لے آئے اور اپنےعمل سےاس ایمان پر مہر تصدیق بھی ثبت کرے اسے مسلمان کہتے ہیں۔لیکن جب ہم اپنے گرد وپیش دیکھتے ہیں تو صورت حال اس سے مختلف نظر آتی ہے۔ لوگوں کی کثیر تعداد صحیح اسلامی عقائد سے بے خبر ہیں۔ آباء پرستی اور شخصیت پرستی کے نام پر چند رسومات ونظریات کو دین سمجھا جاتا ہے۔علماء امت نے عقائد و نظریات کی اصلاح کے لیے چھوٹی بڑی بے شمار کتب تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام کے بنیادی عقائد‘‘ از مولانا رفیق احمد رئیس سلفی بھی ان ہی کتب میں سے ایک ہے۔ مصنف نےاس رسالہ کو نہایت عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے جس سے عام آدمی چاہے وہ عمر کے جس حصے میں بھی ہو آسانی سے استفادہ کرسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ رسالہ کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور عقیدہ و منہج
1517 4416 اسلامی عقائد(جدید اضافہ شدہ ایڈیشن) زبیدہ عزیز

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین اسلام اللہ تعالیٰ کادیا ہوا خوبصورت طریقہ زندگی ہے جو عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدار بھی عقیدہ ہی کی درستگی پر ہے ۔آخرت میں اعمال کے حساب وکتاب کےوقت عبادات اور اخلاقیات وغیرہ کی کوتاہی سے درگزر ممکن ہے لیکن وہا ں عقیدے کا فساد قابل معافی نہ ہوگا۔عقیدہ ہی کی بنا پر ایک شخص مومن ومنافق،کافر ومشرک قرار پاتا ہے لہٰذا اصلاح عقائد ہر مسلمان فرد کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ اسی پر اس کےدین کی درستگی کا انحصار ہے ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم شائع ہوچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اسلامی عقائد‘‘محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کی مرتب شدہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کی نگرانی وراہنمائی میں ’’الہدیٰ انٹر نیشنل کے ڈپلومہ کورس کے نصاب کےلیے تیار کیا ہے۔جس میں عقائد کے متعلق تمام معلومات جامع،مختصر اور آسان فہم انداز میں یکجا کردی گئی ہیں تاکہ ایک طالب علم اپنا محاسبہ کرسکے اور لا علمی اور بےخبری میں فسادِ عقیدہ کا شکار نہ ہو جائے ۔یہ اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن ہے جس میں ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے عقیدہ دیے گئے لیکچرز کا مفید موادبھی شامل کردیاگیا ہے جس سے کتاب کی افادیت میں مزیداضافہ ہوگیا ہے۔ اس ایڈیشن میں تقریباً ساٹھ صفحات کا اضافہ کیا گیا ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے ۔یہ کتاب فہم قرآن کلاسز اور شارٹ کورسز کے نصاب میں شامل کرنے کے لائق ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد عقیدہ و منہج
1518 1669 اسلامی عقائد حافظ ابن احمد الحکمی

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ''ا سلامی عقائد '' سعودی عرب کے معروف او رجید عالم دین فضلیۃ الشیخ حافظ بن احمد الحکمی ﷫ کی عربی کتا ب أعلام السنة المنثوره أو 200 سؤال وجواب في العقيدة الإسلامية کا ترجمہ ہے۔موصوف نے اس کتاب کو سوال وجواب کی شکل میں مدون کیا ہے اور عقائد سے متعلقہ بنیادی مسائل کو یکجا کر دیا ہے۔ اور اس میں توحید کے ان اصولوں کا بیان کیا گیا ہے جن کی تمام رسولوں نے دعوت دی تھی۔امیدہے یہ کتاب عقائد کی درستگی میں سنگ میل ثابت ہوگی۔( ان شاء اللہ) اللہ تعالی ٰ اس کوشش کو شرف قبولیت سے نوازے اور مصنف ،مترجم،ناشر ین کو اجر جمیل عطا فرمائے (آمین) (م۔ ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور عقیدہ و منہج
1519 3096 اسلامی عقائد اردو ترجمہ شرح عقیدہ طحاویہ علامہ ابن ابی العز الحنفی

اعمال صالحہ کا اعتبار ایمان پر موقوف ہے اس لیے کہ ایمان اصل ہے ۔ امام بخاری﷫ نے اعتقادی اصولوں کو کتاب الایمان اور کتاب التوحید کے تحت نہایت مفصل او رمدلل بیان فرمایا ۔امام ابوداؤد اوربعض دیگر آئمہ کرام نے ان اصولوں کو کتا ب السنۃ کے تحت ذکر کیا ہے جہاں اثباتی انداز میں اللہ کی ربوبیت، الوہیت اس کے اوصاف کا ذکر فرمایا ہے وہاں منفی انداز میں ان فرقوں کو گمراہ قرار دیا جنہوں نے اللہ کی صفات کا انکار کیا ۔ مسائل عقیدہ پر خصوصیت کے ساتھ بعض جلیل القدر اہل علم نے عقائد کے عنوان پر کتابیں تالیف کی ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ نے العقیدۃ الواسطیہ، العقیدۃالحمویہ،شرح العقیدہ الاصفہانیہ او رامام طحاوی﷫ نے العقیدۃالطحاویہ کے نام سے رسائل تالیف فرمائے۔ ان کے علاوہ بعض دیگر محدثین نے نہایت عمدہ او رمؤثر انداز میں کتابیں تالیف کیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیرنظر کتاب ’’اسلامی عقائد اردور ترجمہ شر ح عقیدہ طحاویہ‘‘علامہ ابو جعفر الورّاق الطحاوی﷫ کی عقیدہ کے موضوع پر معروف کتاب ’’ العقیدہ الطحاویہ ‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہے ۔ عقید ہ طحاویہ کی یہ ضخیم شرح علامہ ابن ابی العز الحنفی نےترتیب دی ۔جس میں احسن انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کےعقائد بیان کیے گئے ۔ہیں۔ کتاب مذکور کی خو بی یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے یہ شرح اپنی اہمیت وافادیت کے باعث تقریبا تمام مدارس عربیہ،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور دیگر سعودی عرب کی جامعات وکلیات کے نصاب میں شامل ہے۔کتاب کے آغاز میں علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کامقدمہ نہایت قیمتی نادر معلومات کا خزانہ ہے جس میں انہو ں نے احادیث کے بارے میں نادر معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ علامہ زاہد الکوثری اور ان کے شاگرد علامہ ابو غدہ کے اعتراضات کے جس علمی تحقیقی انداز میں انہوں نے پوسٹ مارٹم کیا ہے یقیناً انہی کا حصہ ہے ۔ شرح عقیدہ طحاویہ کا یہ سلیس و آسان فہم ترجمہ معروف عالم دین مصنف ومترجم کتب کثیرہ مولانا محمد صادق خلیل ﷫ نے تقریبا تیس سال قبل شائع کر کے اپنے ادارہ ضیاء السنۃ سے شائع کیا ہے جسے مدارس کے اساتذہ وطلباء کے ہاں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ان کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد نصابی کتب
1520 4764 اسلامی عقائد دو مسلمانوں کا مکالمہ وارثان انبیاء

دین ِ اسلام کا سب سے اہم‘ أقدم اور بنیادی مسئلہ‘ عقیدے کا مسئلہ ہے۔ جس کے لیے نبوتیں اور رسالتیں تشکیل دی گئیں اور جسے واضح کرنے کے لیے بار بار وحی الٰہی کا نزول ہوتا رہا اور ہر نبی کو یہی مسئلہ آشکارہ کرنے کے لیے کڑی ذمہ داری سونپی گئی۔انبیاء﷩ نے بطریق احسن‘ مکمل امانت ودیانت کے ساتھ عقیدۂ توحید کی خدمت سر انجام دی‘ جو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت کر گئی۔ تب ہی تو اللہ تعالیٰ نے ’’سلام علی المرسلین‘‘ فرما کر انبیاء﷩ کو سلام بھیجا جو ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔سلسلہ نبوت کی آخری کڑی جناب حضورﷺ ہیں اِنہوں نے بھی اپنے مشن کا آغاز ’’قولوا لا الٰہ اللہ تفلحوا‘‘ سے کیا۔اور نبیﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا اس لیے اب یہ فریضہ علماء کرام کے سپر دہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   بھی عقیدے سے متعلقہ تمام مسائل کو سوال وجواب کر کے پیش کیا گیا ہے اس کتاب کی ترتیب اور اسلوب نہایت عمدہ ہے۔ ہر بات کو قرآن یا حدیث صحیحہ سے لیا گیا ہے اور قرآن مجید کی آیات کا حوالہ ساتھ ہی نقل کر دیا جاتا ہے جبکہ حدیث کا حوالہ فٹ

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور عقیدہ و منہج
1521 1802 اسلامی عقائد(زبیدہ عزیز) زبیدہ عزیز

اسلامی  عقائد پر کامل یقین بندۂ مومن کی انفرادی زندگی کی اہم ترین ضرورت۔ ہر مسلمان کا فرض ہے  کہ  بلاشک وشبہ اور بلاشرکت غیرے اپنے پیدا  کرنے والے کو  ایک مانے کفر وشرک کی چھوٹی بڑی ہر  قسم  کی گندگیوں  سے اپنے دل ودماغ کو آئینہ  کی طر ح صاف  وشفاف رکھے  ۔اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے  اسی لیے  نبی کریم ﷺ نے  مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین  اسلام اللہ تعالی کادیا ہوا خوبصورت  طریقہ زندگی ہے  جو  عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر  ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدار بھی عقیدہ ہی کی درستگی  پر ہے ۔آخرت میں اعمال کے حساب وکتاب کے وقت عبادات اور اخلاقیات  وغیرہ کی کوتاہی سے درگزر ممکن ہے  لیکن وہا ں عقیدے کا فساد  قابل معافی نہ ہوگا۔عقیدہ ہی کی بنا پر ایک شخص مومن ومنافق،کافر ومشرک قرار پاتا ہے لہٰذا اصلاح عقائد ہر مسلمان فرد کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ اسی  پر اس کےدین کی درستگی کا انحصار ہے ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے  جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم شائع ہوچکے ہیں۔زیر نظر کتاب  ’’اسلامی عقائد‘‘محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کی مرتب  شدہ  ہے جسے انہوں نے  ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کی نگرانی  وراہنمائی میں ’’الہدیٰ انٹر نیشنل کے ڈپلومہ کورس کے نصاب کےلیے تیار کیا ہے۔جس میں عقائد کے متعلق تمام معلومات جامع،مختصر اور  آسان فہم انداز میں  یکجا کردی گئی ہیں  تاکہ  ایک طالب علم اپنا محاسبہ کرسکے  اور لا علمی اور بےخبری میں فسادِ عقیدہ کا شکار نہ ہو جائے ۔یہ کتاب  فہم قرآن کلاسز اور شارٹ کورسز کے نصاب میں شامل کرنے کے لائق ہے ۔اللہ تعالی مصنفہ کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور عوام الناس کے  عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد عقیدہ و منہج
1522 6020 اسلامی عقیدہ محمد بن صالح العثیمین

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے زیر کتاب ’’ اسلامی عقیدہ ‘‘ مشہور سعودی عالم دین  شیخ  محمد بن  صالح العثیمین﷫ کی  عقیدہ کے  موضوع پر  جامع  کتاب  کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں اسلام کے بنیادی عقائد کا اختصار کے ساتھ  جائزہ پیش کرتے ہوئے ارکانِ اسلام اور ارکان ایمان کا تذکرہ کیا ہے ۔ایمان کے چھ ارکان کی تفصیل نہایت جامع انداز میں بیان کی ہے ارو اس ضمن میں بعض گمراہ فرقوں اوران کے اعتراضات کا  مدلل  جوابات کے ساتھ ردّ کیا ہے۔ الغرض یہ کتاب  عقائد اسلامیہ سے متعلقہ ان بنیادی معلومات پر مشتمل ہے جن کی معرفت ہر مسلمان پر لازم  ہے ۔ ا للہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور عقیدہ و منہج
1523 5054 اسلامی عقیدہ احکام و مسائل سید آصف عمری

ر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرض نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی عقیدہ احکام ومسائل‘‘فاضل مصنف سیدآصف عمری کی تصنیف کرداہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی عقیدہ کے احکام ومسائل کوسوال وجواب کی شکل میں بیان کیا ہے، اور خصوصا   موجودہ دور کی گمراہیاں شرک ،بدعات خرافات ورسومات کی مذمت کی ہے۔ کیونکہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عوام الناس کی کثیر تعداد محض کتاب وسنت کی تعلیمات ومسائل سے لاعلمی کی بنیاد پر ایسے اعمال پر کار بند ہے جن کا دارو مدار محض آباء واجداد کی اندھی تقلید معاشرے کی رسم ورواج ، خاندانی روایات،بدعات اور غیر قوموں کے تصورات پر ہے۔ اور ایسے رسم ورواج جو قرآن وسنت سے ثابت نہ ہو ان پر انسان کو عمل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے ۔آمین(شعیب خان)

ملٹی پرپز ایجوکیشن سنٹر، حیدر آباد، انڈیا عقیدہ و منہج
1524 24 اسلامی عقیدہ کتاب وسنت کی روشنی میں محمد بن جمیل زینو

عقیدے کے موضوع پر بے شمار تصنیفات موجود ہیں اور لکھی جا رہی ہیں جن میں کچھ متقدمین یونانی فلسفے سے متاثر ہیں یا پھر متکلمانہ اور مناظرانہ اسلوب بیان کی حامل ہیں اور بعد ولوں میں کچھ جدید رجحانات کی وجہ سے متاثر ہو کر بعض لوگوں نے سائنس کی نت نئی موشگافیوں کو لے کر عقائد کو ثابت کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے اکثر مصنفین افراط وتفریط کا شکار ہو گئے کیونکہ سائنس غیبی امور سے متعلق گفتگو نہیں کر سکتی جبکہ عقیدے میں اکثر امور کا تعلق غیب سے ہی ہے اس لیے عقیدے کو سمجھنے کے لیےسب سے بہترین چیز قرآن اور حدیث ہی ہے جس میں نہ تو نت نئی موشگافیوں کو عمل دخل ہے اور نہ ہی افراط وتفریط اور نہ اٹکل پچو سے کام لیا گیا ہے بلکہ جس اللہ کی ذات کے بارے میں عقیدہ اور فرشتوں کے بارے میں عقیدہ ہونا چاہیے وہ خود اللہ رب العزت نے بیان کر دیا ہے جو کہ بالکل برحق اور سچ ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں اسلام اور ایمان کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے بعد اللہ تعالی کے بندوں پر کیا حقوق ہیں اور بندوں کے اللہ تعالی پر کیا حقوق ہیں اس چیز کو واضح کیا ہے اور اسی طرح توحید کی اقسام،شرک کی اقسام،کلمہ طیبہ کی شرائط،عقیدہ توحید کی اہمیت،قبولیت عمل کی شرائط،اسلام کے حکموں کے مطابق دوستی اور دشمنی کے اصول،اللہ کے دوست اور شیطان کے دوست کون لوگ ہیں،اور اسی طرح توحید کے فوائد کے ساتھ ساتھ شرک کے نقصانات کو بھی بیان کیا ہے-اور سب سے بڑھ کر خوبی یہ ہے ان تمام بحثوں کو الگ الگ موضوع کے تحت سوال وجواب کی صورت میں بیان کیا ہے جس سے کسی بھی بات کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان عقیدہ و منہج
1525 4898 اسلامی مہینوں کے غیر شرعی رسوم و رواج تفضیل احمد ضیغم ایم اے

اللہ تعالیٰ کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرمادیاہے او ر جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے(محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کےنزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے ۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے،پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے ۔لیکن ہمارے معاشرے میں لوگوں سارے مہینوں میں طرح طرح کی بدعات وخرافات انجام دیتے ہیں کہ جو صریحاً شریعت اسلامیہ کے خلاف ہیں ۔قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اوراردومیں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں میں پیش آنے والے تاریخی واقعات اور ان میں کی جانے والی عبادات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی مہینوں کے غیر شرعی رسوم ورواج ‘‘ محترم جناب تفضیل احمد ضیغم کی تالیف ہے ۔ فاضل مصنف نے ا س کتاب میں اسلامی مہینے اوربدعات مروجہ میں رمضان المبارک اور غیر شرعی امور ، شب برات اوراسلام ، رجب کےکونڈے ،محرم اوربدعات محرم ، مروجہ عید میلاد النبی جیسے مسائل کو باحوالہ اور ضعیف روایات سے اجتناب کرتے ہوئے علمی اور تحقیقی انداز میں مرتب کر کے لوگوں کودعوت فکر دی ہے کہ ان چیزوں سے مکمل اجتناب واحتراز کریں جن کا دین سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمارے معاشرے سے بدعات وخرافات کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1526 3324 اسلامی مہینے فضائل، بدعات، آداب و رسوم اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور

اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے  ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرما دیاہے او رجب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے (محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے، پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے۔ قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اور اردو میں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں میں پیش آنے والے تاریخی واقعات  اور ان میں کی جانے   والی عبادات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی مہینے ( فضائل، بدعات، آداب ورسوم) ‘‘لاہور میں خواتین کی تعلیم وتربیت کےادارے ’’اسلامک انسنی ٹیوٹ،لاہور ‘‘ کی طالبات کےلیے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس کتاب میں ماہ محرم، صفر، ربیع الاول، رجب، شعبان، ذی الحجہ کے فضائل او ر ان مہینوں میں کیے جانے والے غیر شرعی امور کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نیز آخر میں شادی مبارک، بچوں کی پیدائش کے موقع پر کرنے والے کام اور سوگ کے اسلامی طریقہ کو اختصار سے آسان فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگر چہ اسلامک انسنی ٹیوٹ، لاہور نے اپنی طالبات کے لیے مرتب کی ہے اور ابھی طبع نہیں ہوئی لیکن   اس کی اہمیت وافادیت کی وجہ سے اسے عامۃ الناس کے استفادہ کےلیے پبلش کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) اسلامک انسنی ٹیوٹ، لاہور ڈاکٹر حافظ انس نضر﷾ (مدیرکتاب وسنت ڈاٹ کام )  کی والد ہ محترمہ کی زیرنگرانی لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے۔ لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے فراغت کی اسناد حاصل کر چکی ہیں۔ (م۔ا)

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1527 4550 اسماء الحسنیٰ قواعد معارف اور ایمانی اثرات شفیق الرحمٰن الدراوی

اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ اسماء اللہ الحسنیٰ ‘‘ محترم پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی ﷾کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے کوشش کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کےاسماء حسنیٰ کےعلم ذریعہ سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی معرفت کروائی جائے اور ان اسماء کے تقاضے اور ثمرات بتائے جائیں تاکہ لوگ ان سے صحیح معنوں میں مستفید ہوسکیں ۔ اور ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی اور بزرگی کا نور روشن ہو۔فاضل مصنف نے اپنے ایک

مدرسہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر فاروق اسماء حسنی و صفات
1528 5934 اسماء اللہ الحسنٰی اللہ تعالیٰ کے پیارے نام معانی و مفہوم عثمان صفدر

اللہ تعالی ٰ کے  بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے  ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ  توحید کی  معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصل دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ  کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی  اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن  واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے  کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے  اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله  تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام  ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان  کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )۔اسماء الحسنیٰ کے    معانی ،شرح تفہیم  کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’اسماء اللہ الحسنیٰ اللہ  تعالیٰ کے پیارے نام معانی ومفہوم‘‘  المدینہ  اسلامک  ریسرچ سنٹر،کراچی کی رفیق  خاص محترم جناب عثمان صفدر (فاضل مدینہ یونیورسٹی )کا مرتب شدہ ہے  اس  مختصر رسالہ میں  فاضل مرتب نے  اللہ تعالیٰ کے پیارے ناموں کے معانی ومفہوم کو آسان فہم اندازمیں  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی اسماء حسنی و صفات
1529 3038 اسماء اللہ عزوجل قرآن و حدیث کے مطابق جلد اول رشید اللہ یعقوب

اللہ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا دین کے اصول میں سے ایک اہم اصل، اور بندے کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کے ذریعہ اس سے دعاومناجات کریں۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں تم ان ناموں کے ساتھ اسے پکارو، اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔اہل علم اللہ تعالی کے ان ناموں کی تقسیم کچھ یوں کرتے ہیں کہ ان میں لفظ اللہ تو ذاتی نام ہے جبکہ دیگر صفاتی نام ہیں۔اللہ تعالی کے ان صفاتی ناموں کے عجیب وغریب فضائل ومناقب اور اثرات ہیں جن کی تفصیل پر اس موضوع پر لکھی کتب میں دستیاب ہے۔علماء امت نے اس موضوع پر ابتداء ہی سے تصانیف کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔جن میں کچھ کتابیں روایات کے انداز پر لکھی گئی ہیں، کچھ میں ان کے لغوی معانی پر تحقیق کی گئی ہے تو کچھ میں ان اسماء مبارکہ کے اثرات پر کلام کی گئی ہے۔مجموعی طور پر ان کتابوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔اسی طرح تفاسیر واحادیث کی کتب میں جوابحاث موجود ہیں وہ ان کے علاوہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسماء اللہ عزوجل ، قرآن وحدیث کے مطابق" محترم جناب رشید اللہ یعقوب صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اللہ تعالی کے مبارک ناموں کی تفہیم وتشریح کی ہے ۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اپنے موضوع پر ایک شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

رحمۃ للعالمین ریسرچ سنٹر کراچی اسماء حسنی و صفات
1530 7212 اسمائے حسنٰی ایک تحقیقی جائزہ محمد عمران مظاہری

اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسمائے حسنیٰ ایک تحقیقی جائزہ ‘‘محترم محمد عمران مظاہری صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسمائے حسنیٰ کے بارے میں کچھ علمی و حل طلب مسائل کہ اسمائے حسنیٰ99 ہی ہیں یا کم و بیش کا بھی احتمال ہے؟ اور کیا99 اسمائے حسنیٰ قرآن کریم میں بھی موجود ہیں یا نہیں؟نیز یہ کہ اسم ذات لفظ ’’اللہ‘‘99 اسمائے حسنیٰ میں شامل ہے یا زائد ہے۔ جیسے سوالات کے متعلق انتہائی شافی و کافی اور مدلل جوابات کو جمع کیا گیا ہے۔(م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس اسماء حسنی و صفات
1531 1559 اسمائے حسنیٰ سے محبت ، انکا احصاء اور تقاضا ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔'' وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ''اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )زیر تبصرہ کتاب ''اسمائے حسنیٰ''ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نےتوحید کی اہمیت وفضیلت بیان کرنے کے بعد قرآن واحادیث کے دلائل کی روشنی میں اللہ تعالیٰ كى مبارک ناموں کےمعانی ومعارف کو حروف تہجی کے اعتبار سے پیش کیا۔کتاب کے شروع میں شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ ناصررحمانی ﷾کا علمی مقدمہ بھی انتہائی اہم اور لائق مطالعہ ہے۔اس کتاب میں ترتیب وتخریج واضافہ کا کا م مولانا حافظ حامدمحمود الخصری ﷾ نے انجام دیا ہے ۔ اسمائے حسنی کے معانی ومفہوم کو سمجھنےکےلیے یہ کتاب گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مصنف، اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اسماء حسنی و صفات
1532 2565 اصلاح الرسوم قاری اشرف علی تھانوی

عصر میں اکثر مسلمانوں کو  دیکھا جاتا ہےکہ   وہ اپنی رسومِ  اختراعیہ کے  اس قدر پابند ہیں کہ فرض وواجب کےکی ادائیگی چھوڑ دیتے  ہیں  مگر ان رسم ورواج کوپورے کرنے میں رائی برابر بھی کمی نہیں آنے دیتے۔اور ان کی بدولت طرح طرح  کی پریشانی اور تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں او ردین ودنیا دونوں کھو دیتے ہیں۔اور چونکہ رسم ورواج    عام ہے  اس لیے  ان کی برائی بھی دل میں بس برائے نام  ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب  مولانا اشرف علی تھانوی﷫ کی  تصنیف ہے جس میں  انہو ں نے  برصغیر  پاک وہند کے مسلمانوں  میں عبادت سمجھ کر  کی جانے والی بدعات ورسومات   کوبیان کیا ہے  جن کا  دین حق سے کوئی  تعلق نہیں۔مولانا  صاحب نے  رسومات  کی خرابیوں اور قباحتوں کوخوب واضح کیا ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر لاجواب کتاب ہے ۔اللہ اس کتاب کو  رسومات کے خاتمے کا ذریعہ بنائے (آمین ) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1533 3825 اصلاح الرسوم میت کے گھر کا کھانا محمد صدیق مغل

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے گھرپہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اصلاح رسوم یعنی میت کے گھر کا کھانا" محترم میاں محمد صدیق مغل صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رسوم ورواجات کی حرمت کے حوالے مختلف علمائے کرام کے فتاوی جات کو جمع فرما دیا ہے۔ پر گفتگو فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ تبلیغ القرآن والسنۃ سنت نگر لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1534 3642 اصلاح عقائد (مبشر لاہوری) حافظ مبشر حسین لاہوری

اللہ رب العزت نے جب سے حضرت انسان کی تخلیق کی ،اسی دن سے انسان پر اپنی رحمت اور عنایت کا باب کھول دیا تھا مگریہ انسان اپنےرب کی تمام   تر نعمتوں کو بھلا کراس آیت کا مصداق بناہوا ہے،جسے قرآن یوں بیان کرتا ہے ،إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ(القرآن)اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی ان نعمتوں کی یاد دہانی مختلف انداز میں کرائی ہے تاکہ لوگ اللہ کے شکر گزار اور عبادت گزار بن سکیں اور ان ہی نعمتوں میں سے دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے احسان جتاتے ہو یاد دہانی کرائی۔ان میں سے ایک ایمان کی نعمت ہے اور دوسری نبی کےیمﷺ کی رسالت ونبوت کی نعمت ہے۔ایمان کی نعمت کو اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر اپنا احسان قرار دیاجب کچھ نئے نئے اسلام قبول کرنے والوں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺپر احسان   جتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کا دین قبول کرلیا ہے،تواللہ تعالیٰ نے ان کے اس طرز عمل پر یہ آیت نازل فرمادی’’قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا‘‘اور اسی سورت   کے آخر میں اس بات کی طرف متوجہ کیاگیا کہ تمہارا ایمان کو قبول کرنا یہ اللہ کا تم پر احسان ہے کہ تم کو ایمان جیسی نعمت سے بہرا مند فرمایا،زیر تبصرہ کتاب ’’اصلاح عقائد‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہوری کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اصلاح عقائد اور ایمانیات کے متعلق مفصل انداز میں قرآن وسنت سے دلائل کو اخذ کیاہے،اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

شیخ مختار پبلیکیشنز سری نگر، کشمیر عقیدہ و منہج
1535 1432 اصلاح عقائد قرآن حکیم کی روشنی میں حبیب اللہ بن محمد شفیع

شریعت اسلامیہ میں اصلاح عقائد کو بینادی حیثیت حاصل ہے ۔ کوئی بھی عمل جب تک صحیح عقیدہ پر مبنی نہ ہوگا ، اللہ رب العزت کے ہاں نہ تو بار پاسکے گا اور نہ ہی اجر و ثواب کا مستحق ہو سکے گا۔یہی وجہ ہے کہ حضرات انبیائے کرام    نے اپنے مخاطبین کے سامنے سب سے پہلے جو مسائل بیان کیے ، ان کا تعلق عقیدہ تو حید سے تھا۔زیر نظر تالیف میں  مؤلف نے عقیدہ کی اسی اہمیت کو اجا گر فرمایا ہے،جس میں الگ الگ ابواب کی صورت میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور مختار کل ہونے کو بڑی خوبی اور صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔نیز رسول رحمت ، نبی آخر الزماں، خاتم النبین، رحمۃ للعالمین حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان بشریت و نبوت کو نہایت مختصر مگر جامع اور سلجھے ہوئے انداز میں واضح کیا ہے۔ کمال یہ ہے  کہ جو کچھ بھی لکھا ہے قرآن پاک کی تعلیمات و ہدایات کی روشنی میں لکھا ہے۔جس سے انکار و فرار ممکن ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو سعادت درین کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

منچر روڈ علی پور چھٹہ گجرانوالہ عقیدہ و منہج
1536 5956 اصلاح عقیدہ کتاب وسنت کی روشنی میں عزیز الرحمن ایم ایس سی فزکس

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آچکے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زنظر رسالہ’’ اصلاح عقیدہ کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘  پروفیسر عبد الرحمٰن طاہر صاحب کے   شاگرد عزیز محترم جناب عزیز الرحمٰن  ﷫ کا مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس رسالہ  میں   اصلاح عقائد، دعا اور توبہ  سے  متعلقہ مسائل کو  سوالاً جواباً عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے  اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو عامۃ الناس کےلیے  مفید بنائے اور مرتب مرحوم کےلیے اسے صدقہ جاریہ بنائے اور انہیں جنت میں  اعلیٰ دررجات عنائت فرمائے۔ آمین(م۔ا)

نا معلوم عقیدہ و منہج
1537 1152 اصلاح عقیدہ کتاب وسنت کی روشنی میں محمد بن جمیل زینو

’اصلاح عقیدہ‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو کا چھوٹا سا پمفلٹ ہے جو سوال و جواب کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے اس میں عقیدہ توحید کی اہمیت اور شرک و بدعات کی تباہ کاریوں کو واضح کیا گیا ہے۔ ہر سوال کے جواب میں قرآنی آیات اور رسول اللہﷺ کی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ اس پمفلٹ کا ترجمہ جناب طاہر نقاش نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے۔ طاہر نقاش صاحب نے اس پمفلٹ میں جہاں مشکل اصطلاحات تھیں ان کی آسان پیرائے میں تشریح کر دی ہے۔ کتابچہ کو متداول تراجم کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان فہم بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور بعض جگہ مفہوم سمجھانے کے لیے فٹ

دار الابلاغ، لاہور عقیدہ و منہج
1538 3089 اصول دین محمد بن سلیمان التمیمی

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دین "شیخ الاسلام امام محمد بن سلیمان التمیمی  ﷫کی عربی تصنیف "اصول الدین الاسلامی " کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین اور بلند پایہ ادیب محترم مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب اپنی اہمیت وفادیت کے پیش نظر متعدد دینی مدارس میں داخل نصاب ہے۔یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے ہر گھر کی زینت بنایا جائے اور گھر میں تما م بچوں کو یہ زبانی یاد کروائی جائے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ لاہور عقیدہ و منہج
1539 6640 اصول دین محمد بن سلیمان التمیمی

دین کے بنیادی اصول رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں  ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے   شیخ محمد بن سليمان التميمي کا عربی رسالہ  بعنوان  الواجبات المتحتمات المعرفة على كل مسلم ومسلمة  بہت  مفید ہے  مذکورہ رسالہ کی افادیت کے پیش نظر مختلف اہل علم نے اس کی عربی میں شروحات کی ہیں   ۔مترجمین نے متن رسالہ  اورشروحات کے تراجم کیے ہیں زیر نظر ترجمہ  محمد طاہر محمد حنیف سلفی حفظہ اللہ  نے’’ دین  کے بنیادی اصول ‘‘ کے نام سے کیا ہے  اور ہرموضوع کے آخر میں چند مشقی سوالات اور کچھ مفید اہم اضافہ جات کر کے  ابو عبد البر عبد الحی السلفی نے اسے مرتب کیا ہے  طلبہ  مدارس اسلامیہ اس رسالہ کے استفادہ سے  عقائد  صحیحہ  میں رسوخ حاصل  سکتے ہیں ۔ (م۔ا)

جمعیۃ الشیخ ابن عثیمین التعلیمیۃ والخیریۃ نیپال عقیدہ و منہج
1540 4871 اضواء التوحید ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی

دین اسلام میں سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ‘ مسئلہ توحید ہے بلکہ یہ تو بندوں پر اللہ کا حق بھی ہے۔ آج کے پُر فتن دور میں کسی بھی انسان کی سب سے بڑی خوشبختی  ہے کہ وہ اللہ کی توحید اور اکرم الاولین والآخرین محمد رسول اللہﷺ کی سنت مطہرہ ومبارکہ کے ساتھ صحیح اور راسخ تعلق قائم کرے‘ اور خاص کر جب معاشرہ کی ایک خاصی تعداد شرک وبدعت کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہو اور عقیدہ توحید سے تعلق ہی در حقیقیت مقصدِ تخلیق کی تکمیل ہے اور عقیدۂ توحید اصلِ اسلام‘ عین اسلام اور اساسِ اسلام ہے۔ اور عقیدۂ توحید آخرت کی فلاح کے ساتھ دینا میں بھی سعادت وسیادت اور استحکام معیشت کا علمبردار ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی عقیدۂ توحید پر ایک جامع کتاب ہے‘ مسئلہ توحید اور اس کے مالہ وما علیہ پر نفیاً اور اثباتاً مفصل گفتگو ہے‘ اور مشرکانہ عقائد کے اثبات کے لیے مشرکوں کے دلائل کی غلط تحریفات کی پردہ بھی چاک کیا گیا ہے‘  ‘ اسلوب کے لحاظ سے سلفی فکر کی پوری ترجمانی  کرتی ہے‘ تمام مسائل کے اثبات کے لیے‘ نیز ملحدین کے الحاد کے رد کے لیے قرآن وحدیث  کے دلائل پر اکتفاء کیا گیا ہے‘ اور قرآنی آیات کی تفسیر کے لیے کلام سلف سے پوری پوری رہنمائی لی گئی ہے۔اس کتاب  میں سب سے پہلے توحید کی اہمیت اور اقسام اور چند ابحاث توحید کے بیان کے بعد مصنف﷾ نے  چار باب قائم کیے گئے ہیں اور  پہلے باب  میں عبادت سے متعلقہ  مسائل کا ذکر ہے‘ دوسرے باب میں شرک کی ابحاث‘ تیسرے باب میں اولیاء وصالحین کی عبادت سے متعلقہ‘ چوتھے باب میں بتوں سے متعلقہ ‘ پانچویں باب میں آیات الامثال سے متعلقہ‘ چھٹے باب میں فتنۂ قبور سے متعلقہ‘ ساتویں باب میں واسطہ ووسیلہ سے متعلقہ‘ آٹھویں باب میں شرک کی قباحتوں سے متعلقہ‘ نویں باب میں مشرک پیشواؤں اور ان کے پَیروکاروں سے متعلقہ اوردسویں باب میں توحید باری تعالیٰ کے لیے دلائل سے متعلقہ تفصیلی گفتگوکی گئی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’اضواء التوحید‘‘ مولانا الشیخ عبد الغفور دامنی﷾ کی تالیف لطیف ہے جو کہ مدینہ یونیورسٹی کے فاضل اور بلوچستان جیسے دور افتا علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ دعا ہے کہ  اللہ تعالی مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مدرسہ دار السنہ تگران آباد مکران توحید
1541 5997 اظہار حق اردو ترجمہ صیانۃ الانسان عن وسواس الشیخ دحلان محمد بشیر سہسوانی

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زير نظر كتاب’’ اظہارِ حق اردو ترجمہ صیانۃ الانسان عن وسواس الشیخ دحلان ‘‘ شیخ الکل فی الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے  ممتاز اولین شاگر علامہ محمد  بشیرسہسوانی﷫ کی  عقیدہ میں معرکۃ الآراء کتاب ’’صیانة الانسان عن وسوسةالشیخ دهلان کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب علامہ سہسوانی ﷫ نے شافعی مفتی شیخ احمد دحلان مکی سے مسئلہ توحید پر مناظرہ کےبعد اس کے ردّ میں  مرتب کی اور اس میں  میں عقیدے  سے متعلق نہایت اہم مباحث قلمبند کیے ہیں۔یہ پہلی مرتبہ مطبع فاروقی ،دہلی سے طبع ہوئی اس کےبعد نجد سے بھی کئی مرتبہ شائع  ہوئی۔علامہ رشید رضا مصر ی صاحب تفسیر المنار نے اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوکہا کہ: ’’ کتاب  ’’صیانۃ الانسان‘‘ صرف شیخ دحلان کاردّ ہی نہیں  ہے  اور نہ صرف ان فقہاء کاردّ ہے جن سے شیخ دحلان نے اپنے دلائل کو نقل کیا ہے...بلکہ یہ  ان کےبعد آنے والے تمام قبر پرستوں اوربدعتیوں پر ردّ ہے‘‘یہ کتاب اس قدر اہمیت کی حامل  ہےکہ توحید پر لکھی جانے والی اکثر کتب میں اس کتاب کےبکثرت حوالے ملتے ہیں۔ حتیٰ کہ علامہ ناصر الدین البانی﷫ نےبھی اس کے حوالے اپنی متعدد تحریروں میں دیے ہیں ۔صیانۃ الانسان کی ہمہ گیر افادیت کے پیش نظر سہوانی خاندان کے ایک صاحب علم شخصیت جناب عبد المعید نقوی﷾ کی خواہش پر  جناب عبد العظیم حسن زئی﷾(مدرس جامعہ ستاریہ،کراچی ) نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم وناشرین کی  کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ ایوبیہ کراچی عقیدہ و منہج
1542 1192 اعمال ایسے کہ فرشتے اتریں ابوالریان نعیم الرحمٰن

دنیا میں کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اترتے اور ان کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو فرشتوں کے نزول کا باعث بنیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں ابوالریان نعیم الرحمان نے کتاب و سنت کی روشنی میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے فرشتے اترتے ہیں۔ کتاب کے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ان اعمال کا تذکرہ ہے جن کے باوصف فرشتے اترتے ہیں۔ دوسرے باب میں ان اشخاص کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس میں حضرت مریم ؑ ، سیدہ عائشہ، حفصہ، فاطمہ ؓ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں ایسے اعمال کو قلمبند کیا گیا ہے جن کی وجہ سے فرشتے دور بھاگتے ہیں۔(ع۔م)
 

دار الاندلس،لاہور ایمان و عمل
1543 6166 اعمال کی قبولیت ڈاکٹر فضل الٰہی

آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔ یعنی زندگی کے ہر معاملہ میں اپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں  اللہ  ورسول ﷺ کی دی  ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے ۔کیونکہ کتنے ہی کام ایسے ہیں ، جو کرنے یا دیکھنے والوں یا دونوں ہی  قسم کے لوگوں کی نگاہ میں نہایت پسندیدہ ہوتے ہیں ، لیکن رب ذوالجلال کے ہاں رائی کے ذرے کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ علاوہ ازیں کتنے ہی قدر وقیمت والے اعمال ان کےکرنے والوں کی دیگر کرتوتوں کی بنا پر بے وقعت اور بے  حیثیت قرار پاتے  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اعمال کی قبولیت ‘‘ پروفیسرڈاکٹر فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب موصوف نے  اس کتاب میں   حسب ذیل پانچ سوالات سے متلق گفتگو  کی ہے۔1۔قبولیت اعمال کی اہمیت کیا ہے ؟2۔قبولیت اعمال کی شرائط کیا  ہیں؟3۔قبولیت کی شرائط ہونے کے باوجود اعمال کو اکارت کرنے والے کام کیا ہیں ؟4۔مقبول اعمال کو برباد کرنےوالے گناہ کون سے ہیں ؟5۔قبولیت میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی تدبیریں کیا ہیں ؟  اللہ تعالیٰ ڈاکٹر  صاحب کی تمام تحقیقی وتصنیفی،تدریسی ودعوتی جہود کوقبول فرمائے  اور انہیں امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

دار النور اسلام آباد اعمال
1544 5306 اغاثۃ اللھفان فی مصاید الشیطان ابن قیم الجوزیہ

اللہ رب العزت نے شیطان کو بنی نوع انسان کا دشمن قرار دیا ہے اور اس کی راہ پر چلنے سے روکا ہے۔ انسان کو گمراہ کر کے راہِ جنت سے ہٹا کر راہ جہنم پر چلانا شیطان کا مقصدِ عظیم ہے‘ اس کے عزائم ومقاصد سے قرآن وحدیث میں واضح کیا گیا ہے۔انسان اور شیطان کی معرکہ آرائی آدمؑ کی پیدائش سے شروع ہوئی اور قیامت تک جاری رہے گی اہل ایمان ہمیشہ کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو کر اس کی چالوں کو ناکام بناتے رہیں گے جبکہ کفار‘ منافقین اور کمزور ایمان والے شیطانی حربوں وجھانسوں میں آتے رہیں گے۔ شیطانی ہتکھنڈوں‘ گھاتوں اور وارداتوں سے آگاہ رکھنے کے لیے علمائے امت نے ہر دور میں کتاب وسنت کی روشنی میں کتب تالیف کیں تاکہ اہل ایمان واسلام کو اس کے تازیانے سے باخبر رکھ سکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے امام ابن قیم نے عربی زبان میں تالیف کیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت عمدہ اور نایاب تحریر ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اسے اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا گیا ہے اور آسان‘ سہل اور عام فہم ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں انسان کو اپنے سب سے بڑے دشمن کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے اور اس کے مختلف مکروفریب‘ داؤ‘ پھندوں اور حیلوں کو واضح کیا گیا ہے تاکہ انسان ان سے بچ کر اپنی زندگی گزار سکے۔یہ کتاب تیرہ ابواب پر مشتمل ہے جس میں سے پہلے بارہ ابواب میں اقسام قلب‘ امراض قلب اور ان کی علامات کی نشاندہی کر کے کتاب وسنت کی روشنی میں ان کے علاج اور طریق علاج کی وضاحت کی گئی ہے اور تیرہویں باب میں شیطان کے مکرو فریب اور اس کی چال بازیوں کے مختلف رقیق ودقیق پہلو آسان پیرائے میں بیان کیے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اغاثۃ اللھفان فی مصاید الشیطان ‘‘شیخ الاسلام حافظ ابن قیم الجوزیہ کی تالیف کردہ اور حافظ محمد اسلم شاہدروی کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1545 5871 الاسماء الحسنٰی یعنی اللہ کے پیارے نام محمد ایوب سپرا

اسمائ الٰہی کو قرآن مجید میں  اسما ئے حسنیٰ سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے  معنیٰ بہترین اور خوب ترین کے ہیں۔ اسمائے  باری تعالیٰ  کو حسنیٰ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں پر جس پہلو سے بھی غور کیا جائے خواہ علم ودانش کی رو سے اور خواہ قلبی  احساسات وجذبات کے اعتبار سے یہ سراپا عمدگی ہی عمدگی اور حسن ہی حسن نظرآتے ہیں۔اللہ وحدہ لاشریک  کے اسم ذاتی یعنی ’’اللہ‘‘ کے علاوہ  اسے جس نام سے بھی پکاریں گے وہ اچھا ،محبوب اور دل کو دولت اطمینان سے مالا مال کرنے والا ہوگا۔اسمائے حسنیٰ  کی تعداد صحیح  قول کے مطابق (99 )اور ان کی فضیلت  یہ ہے  کہ جو شخص  ان ناموں کا واسطہ دے کر دعا کرے گا اللہ اس کی  دعا کو قبول کریں گے۔(الحدیث) زیر تبصرہ کتاب ’’الاسماء الحسنیٰ‘‘فاضل مصنف  محمد ایوب سپرا کی تصنیف ہے جس  میں انہوں نے اللہ رب العزت  کے اسماء وصفات  کا جامع  ومختصر تعارف ،ان کی  اہمیت  وافادیت، اسمائے حسنیٰ کی قسمیں اور ان کے ذریعہ سے  دعا کرنے کے طریقے کے علاوہ  وسیلہ کے بارے میں  مدلل بیان کیا گیا ہے۔اللہ اور اس کی توحید کی معرفت حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب یقینا  نہایت مفید اور معاون ثابت ہو گی۔اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف  کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(شعیب خان)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی اسماء حسنی و صفات
1546 4749 الاسماء الحسنیٰ میاں انوار اللہ

اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ الاسماء الحسنی ‘‘ میاں انوار اللہ صاحب کی ہے۔ جو کہ اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب سے پہلے قرآن مجید سے کیا گیا ہے۔اور آیت اور سورۃ کا نمبر بھی دیا گیا ہے اس کے بعد صحاح ستہ کی کتب میں سے جس کتاب میں بھی اللہ تعالیٰ کا کوئی نام ملا وہ درج کیا گیا ہے او راس کی تشریح کی گئی ہے اور کتاب اور باب کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔اور جو اسماء غیر ثابت ہیں ان کی بھی وضاحت کی گئی ہے اور ان احادیث پر مدلل جر ح بھی کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( رفیق الرحمن)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور اسماء حسنی و صفات
1547 3143 الاسماء الحسنیٰ ( مودودی ) سید ابو الاعلی مودودی

اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے۔ اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے۔ قرآن مجید میں اسمائے الٰہی کو اسمائےحسنیٰ کے نام سےبیان کیاگیا ہے جس کے معنی ٰبہترین اور خوب ترین ہیں۔ اسمائے باری تعالیٰ کو حسنیٰ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں پر جس پہلو سے غور کیا جائے خواہ علم ودانش کی رو سے اور خو اہ قلبی احساسات وجذبات کے اعتبار سے یہ سراپا عمدگی ہی عمدگی اور حسن ہی حسن نظر آتے ہیں ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے «إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری ) زیر تبصرہ کتاب’’الاسماء الحسنیٰ‘‘ کو مولانا عبد الوکیل ﷾ نے تفہیم القرآن میں مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی ﷫ کے بیان کردہ تفسیری حاشیوں کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔ اس کتاب کا تشریحی مواد تفہیم القرآن اور مولانا مودودی کی دیگر کتب سے لیا گیا ہے۔ یہ لوازمہ دراصل تفہیم الاحادیث کی جلد اور کےباب اول کا ایک حصہ ہے۔ اصل کتاب میں اگر چہ یہ ایک فصل کے تحت آیا ہے مگر اس کی افادیت کےپیش نظر اسے الگ کتاب صورتی میں شائع کیا گیا ہے ۔کتاب بڑی مقبول ِ خاص وعام ہے اس سے قبل اس کے چھے ایڈیشن شائع ہو کر عوام الناس میں پہنچ چکے ہیں ۔ایڈیشن ہذا اس کتا ب کا ساتواںایڈیشن ہے جسے ادارہ معارف اسلامی ،منصورہ کمپیوٹر کمپوزنگ کےساتھ طباعت کے اعلیٰ معیار پر شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی تیاری میں شامل تمام احباب کی دینی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔  (آمین) م۔ا

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور اسماء حسنی و صفات
1548 1199 البراہین القاطعہ فی رد الانوار الساطعہ محمد عبد الجبار عمرپوری

نبی کریمﷺ پر دین مکمل ہوچکا ہے اب اس میں کسی بھی کمی یابیشی کی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے لوگ مختلف تاویلات کے ذریعے دین میں بدعات کا دروازہ کھولنے کی سعی کرتے ہیں۔ صاحبان علم و عمل شروع دن سے بدعات کے خاتمے کے لیے ہمہ تن رہے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں بھی بدعات کو ثابت کرنے کے حوالے سے جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان کا محاکمہ کیا گیا ہے۔ یہ رسالہ مولانا عبدالغفار حسن رحمۃ اللہ علیہ کے دادا مولانا عبدالجبار نے 1905ء میں تحریر فرمایا۔ کتابچے کی افادیت کے پیش نظر مولانا صہیب حسن نے اس کو جدید اسلوب اورکتابی صورت میں پیش کیا ہے۔ فارسی اور عربی تراکیب کا ترجمہ حاشیہ میں دے دیا گیا ہے، اور جو احادیث یااقوال حوالہ کے محتاج تھے ان کے حوالے بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

دار الخلد، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1549 3155 البلاغ المبین فی احکام رب العالمین شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا  کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا  وغیرہ ایسے اعمال جو  شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"البلاغ المبین فی احکام رب العلمین واتباع خاتم النبین" حکیم الامت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی﷫ کی فارسی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا محمد علی مظفری صاحب نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں قبر پرستی کی حرمت اور شرک کی مذمت پر گفتگو کی ہے۔مولف کی اس کے علاوہ بھی متعدد کتب ہیں، جو تقلید کے خاتمے اور شرک کی مذمت پر مبنی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

فاروقی کتب خانہ، ملتان توحید و شرک
1550 2562 التحذیر من البدع ( ابن باز) عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے   بدعت اور شرک ایسے جرم ہیں جو توبہ کے  بغیر معاف نہیں ہوتے ۔ شرک تو لیے  کہ مشرک اللہ کے علاوہ کسی اور کو مالک الملک کی وحدانیت کےبرابر لانے کی ناکام کوشش کرتا ہے اور بدعت اس لیے کہ بدعتی اپنے عمل سےیہ تاثر دیتا ہے کہ دین نامکمل تھا اور اس نے دین میں یہ اضافہ کر کے اسے مکمل کیا ہے ۔یعنی  شریعت سازی کی مساعی ناتمام کادوسرا نام بدعت ہے ۔  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے  راہبوں ،صوفیوں،  نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے  قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور   طرح طرح کی بدعات وخرافات  نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے  اسلام کی اصل  شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی  ہے۔دن کی بدعات  الگ  ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔انہی بدعات   میں  سے معراج  کی رات کی بدعات ،  ربیع الاول میں  ودلات رسول  ﷺ کے سلسلے میں کی جانے بدعات اور ماہ شعبان میں شب برات  کے  سلسلے میں   من گھڑت  موضوع احادیث کو   سامنے رکھتے ہوئے  کی  جانے والی بدعات ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’التحذیر من البدع‘‘ سعودی عرب کے  مفتی اعظم  شیخ   ابن باز ﷫ کےرد بدعات کے موضوع پر ایک عربی  کتابچہ کا اردو ترجمہ ہے ۔  شیخ ﷫ نے  اس کتابچہ  میں  نبی کریم ﷺ  کی ولادت کے سلسلے میں کی جانے بدعات ، معراج  کی رات خاص اہتمام کا  حکم ، شعبان کی پندرھویں رات کو لوگوں کا عبادت کے لیے اکٹھا ہونا،  ایک جھوٹے وصیت نامے کی حقیقت  جیسے موضوعات کا   آیات قرآنی اوراحادیث نبویہ کی روشنی میں  جائزہ  لیا ہے  ا ور  ثابت کیا کہ ان کا  قرآن وحدیث سے  کوئی ثبوت نہیں  یہ ساری بدعات ہیں  جو گمراہی وضلالت پر مبنی ہیں۔ اللہ   تعالیٰ شیخ مرحوم  اورمترجم کی  کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح  کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
 

الادارۃ السلفیہ للترجمہ والتالیف فیصل آباد بدعی عقائد
1551 7042 التفقہ فی الدین ( تقویۃ الایمان اور کتاب التوحید پر کیے گئے اعتراضات کے جوابات ) سید اقتدار احمد سہسوانی

اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پر عمل پیرا ہونے سے پورا ہو سکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد و اعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں ۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نے بھی عوام الناس کو توحید اور شرک کی حقیقت سے آشنا کرنے کے لیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’التفقہ فی الدین‘‘ علامہ سید اقتدار احمد سہسوانی رحمہ اللہ کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو ہفت روزہ اہل حدیث ،لاہور میں بالاقساط شائع ہوئے ۔ ان مضامین میں انہوں نے ردّ شرک و اثبات توحید سے متعلق لکھی گئی دو شہرۂ آفاق کتب ’’تقویۃ الایمان‘‘ اور ’’کتاب التوحید پر‘‘ کئے گئے اعتراضات کے جوابات دئیے ہیں ۔ عبد الرشيد حنيف آف جھنگ نے ان مضامین کو کتابی صورت میں مرتب کر کے شائع کیا ۔اور اس پر علامہ حکیم فیض عالم صدیقی رحمہ اللہ سے وقیع مقدمہ بھی تحریر کروایا جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔ (م۔ا)

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ توحید
1552 3045 التوحید ( علامہ احمد بن حجر ) علامہ احمد بن حجر آل بوطامی البغلی

تمام انبیاء کرام ﷩ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔مومن کاسب سےبڑا سرمایہ توحید ہے اسکی نجات کاسب بڑا سہارا توحید ہے۔ جن وانسان کی تخلیق کا مقصد توحید ہے۔ انسان کانامۂ اعمال میں توحید سےزیادہ وزنی کوئی چیز نہیں ، اسلام کا پورا علم کلام اور شریعت کاسارا نظام توحید کےاردگرد گھومتا ہے۔ توحید ہی اول ہے اور یہی آخر ہے۔اسی سے اسلامی زندگی کی ابتداء ہوتی ہے اوراسی پر خاتمہ بالخیر ہوتا ہے، یہی جنت کی کنجی ہے اور یہی دنیا کی سعادت، اسی پر شفاعت موقوف ہے۔اور یہی تمام انبیاءکی دعوت کانقظۂ آغاز ہے۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’التوحید‘‘علامہ شیخ احمدبن حجر قاضی محکمۂ شرعیہ ،قطر کی عربی ’’تطہیر الجنان والارکان عن درن الشرک والکفران‘‘ کتاب کاترجمہ ہے۔انہوں نےاس جامع اورمختصر کتاب میں توحید کی عظمت اس کے محکم دلائل، شرک کی نجاست اس کےبدتر نتائج ، نیز شرک کی تمام رائج اقسام قبرپرستی ، وسیلہ ، علم غیب، غیر اللہ کی نذرونیاز،اولیاء کرام سے استمداد، استغنا، تقرب،مسئلہ حیات النبیﷺ وغیرہ جیسے مسائل پر سیر حاصل کی ہے ۔طرزِ تحریر اتنا دلکش اور دلائل اتنے مسکت ہیں کہ ہرحق پسند جس کے دل میں قبولیتِ حق کی ذرا بھی رمق باقی ہے وہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔فاضل مصنف نے شرک وبدعات کےداعیوں کی ایسی قلعی کھولی ہے اور ان کے دلائل کا تانابانا اس طرح بکھیر دیا ہے کہ اسلاف کی ہڈیوں کےیہ تاجر کتاب کامطالعہ سےمبہوت ہوکر رہ جائیں۔ مولانا مختار احمد ندوی سلفی(مدیر الدار السلفیہ،بمبئی) نے تقریبا چالیس سال قبل کتاب ہذا کا آسان و سلیس ترجمہ کر کےشائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اورہمیں عقیدۂ توحید قائم دائم رکھے (آمین)(م۔ا) 

الدار السلفیہ، ممبئی توحید
1553 6787 التوحید ( احمد بن حجر) احمد بن حجر آل بوطامی

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو  ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے  کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’التوحید‘‘  علامہ  احمد بن حجر آل بوطامی  کی تصنیف ہے علامہ  موصوف نے اس کتاب میں توحید کی عظمت اس کے محکم دلائل، شرک کی نجاست اس کے بدتر نتائج، نیز شرک کے تمام رائج اقسام قبرپرستی ، وسیلہ ،علم غیب ،غیر اللہ کی نذر ونیاز ، اولیاء کرام سے   استمداد، استغاثہ، تقرب، مسئلہ حیات النبیﷺ  و غیرہ جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی ہے۔یہ کتاب توحید کی افادیت اور شرک وبدعات کے نقصانات سمجھنے کےلیے سادہ   وعام فہم کتاب ہے  اللہ  تعالیٰ  کتاب کو  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے  تما م اہل اسلام کو  توحید کےنورسے منور  فرمائے  اور شرک کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے  ( آمین) (م۔ا) 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور توحید
1554 1644 الجامع الفرید ، مسائل الجاہلیہ محمد بن عبد الوہاب

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔124 مسائل ایسے تھے جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے ،کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔مجدد الدعوہ شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوھاب نے ان تمام مسائل کو اس کتابچے میں جمع فرما دیا ہے،تاکہ ہر مسلمان ان سے آگاہ ہوجائے اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکے۔موضوع کی افادیت کو سامنے رکھتے معروف عالم دین مولانا عطاء الرحمن ثاقب نے اس کا اردو ترجمہ کر کے اردو خواں طبقہ کے آسانی پیدا کردی ہے۔اللہ تعالی ان تمام حضرات کی محنتوں کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ عقیدہ و منہج
1555 3312 الجواب الباہر فی زوار المقابر (اردو) امام ابن تیمیہ

اللہ اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے  سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ابتدائے اسلام میں شرک کے اندیشے کے پیش نظر قبروں کی زیارت سے منع کردیا گیا تھا اور پھر عقیدہ توحید پختہ ہوجانے کے بعد اس کی اجازت دے دی گئی۔زیارتِ قبور  ایک جائز ومستحب بلکہ مسنون  عمل ہے۔ نبی کریم ﷺبھی قبروں کی زیارت کے لئے  تشریف لے جاتے اور اہل قبور کے لیےدعا کرتے اور فرماتے تم  قبروں کی زیارت  کیاکرو، وہ دنیا سے بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں اور آخرت  کی یاد دلاتی ہیں۔آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ زیارتِ قبور  یادِ آخرت کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔ لیکن قبروں کی یہ زیارت چند آداب کو ملحوظ رکھ کر کی جاتی ہے،تاکہ کسی بھی مومن سے کوئی شرکیہ فعل سرزد نہ ہوجائے۔ موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا  کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا  وغیرہ ایسے اعمال جو  شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں زیر تبصرہ کتاب "الجواب الباھر فی زوار المقابر"شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ محترم عطاء اللہ ثاقب صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  زیارت قبورکے  آداب کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے زیارت قبر نبوی ﷺ کے آداب کو بھی بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف﷫کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتب الدعوۃ، پاکستان مسائل قبور
1556 5333 الحاد ایک تعارف محمد دین جوہر

دنیا کے ہر مذہب میں خدا کے تعارف‘ اس کے اقرار‘ اس سے انسان کے تعلق اور اس تعلق کے حامل انسان کی خصوصیات کو مرکزیت حاصل ہے۔ مختصراً‘ مذہب خدا کا تعارف اور بندگی کا سانچہ ہے۔ جدید عہد مذہب پر فکری یورش اور اس سے عملی روگردانی کا دور ہے۔ لیکن اگر مذہب سے حاصل ہونے والے تعارفِ خدا اور تصور خدا سے انکار بھی کر دیا جائے تو فکری اور فلسفیانہ علوم میں’خدا‘ ایک عقلی مسئلے کے طور پر بھی موجود رہتا ہے۔ خدا کے مذہبی تصور اور اس سے تعلق کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جدیدیت نے اپنی ابتدائی تشکیل میں ایک مجہول الٰہ کا تصور دیا تھا جس کی حیثیت ایک فکشن سے زیادہ نہیں تھی۔الحاد سے عام طور پر خدا کا انکار مراد لیا جاتا ہے اور دہریت اس کی فکری تشکیلات اور تفصیلات پر مبنی ایک علمی مبحث اور تحریک ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں الحاد کا تعارف‘ پس منظر‘ اسباب کو بیان کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے جا سکتے ہے۔پہلے حصے کو محمد دین جوہر نے تالیف کیا ہے ‘ جس میں ہم عصر الحاد پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔دوسرے  حصے کو محمد مبشر نذیر نے ترتیب دیا ہے جس میں مسلم اور مغربی معاشروں پر الحاد جدید کے اثرات کو تفصلاً بیان کیا گیا ہے اور اس حصے میں سات ابواب ہیں۔ اور تیسرے حصے کو حافظ محمد شارق نے مرتب کیا ہے جس میں الحاد اور جدید ذہن کے سوالات کو بیان کیا گیا ہے اور تیسرے حصے میں مزید مصنف نے چار حصے مرتب کیے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ الحاد ایک تعارف ‘‘ محمد دین جوہر‘ محمد مبشر نذیر اور حافظ محمد شارق کی تصنیف کردہ ہے۔آپ سب  تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور عقیدہ و منہج
1557 4626 الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات مبشر نذیر

الحاد کا لفظ عموما لادینیت اور خدا پر عدم اعتماد کے معنوں میں بولا جاتا ہے۔ نام نہاد فکری سور ماؤں نے انسانی زندگی کو مسائل اور پیچیدگیوں سے پاک اور امن وسکون کا گہوارہ بنانے کی جتنی کوششیں کی ہیں۔ان میں انہیں شکست فاش کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے مسائل کو سلجھانے کی جتنی تدبیریں کیں، ان تدبیروں نے مسائل کو نہ صرف مزید الجھا دیا بلکہ ان میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیاہے۔اس ناکامی کا بدیہی سبب یہ ہے کہ یہ حضرات بالعموم اپنی کوششوں کی بنیاد اسی الحاد اور مادہ پرستی پر رکھتے ہیں جو سارے بگار کی اصل جڑ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ انسانیت کو موجودہ فکری بحران، سماجی انتشار اور اخلاقی پستی سے نجات دلانا مقصود ہے تو پھر سب سے پہلے اس کفر والحاد پر کاری ضرب لگانی ہو گی جس کی بنیاد پر موجودہ تہذیب کی عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اسلام ہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر عمل کرنے انسانیت اپنے مسائل حل کر سکتی ہے، اور دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات " محترم مبشر نذیر صاحب کی عربی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے جدید الحاد کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات کے حوالے گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ کراچی دار التحقیق برائے علم و دانش عقیدہ و منہج
1558 3405 الدین الخالص قسط 2 ابو جابر عبد اللہ دامانوی

اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار  نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان  کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو  اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ  ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ عذاب قبر  کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الدین الخالص، دوسری قسط"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے عذاب قبر کا اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

جماعۃ المسلمین کراچی توحید و شرک
1559 443 الصارم المسلول علی شاتم الرسول -اپ ڈیٹ امام ابن تیمیہ

جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام  پر انبیائے کرام ؑ کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی کرامت کہیے  یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام ؒ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں  سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام ؒ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔اس کتاب کے حسن قبول کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو شیخ الاسلام کے سخت ناقد اور مخالف ہیں وہ بھی اس کا اردو ترجمہ کر کے شائع کر رہے ہیں،جیسا کہ اس سے قبل اس ترجمے کو اسی ویب سائٹ پر پیش کیا جا چکا ہے۔اب معروف سلفی عالم اور مصنف و مترجم جناب پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم کا ترجمہ  پیش کیا جارہا ہے۔جو اگرچہ کافی عرصہ سے موجود ہے تاہم اس کی نئی طباعت حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے۔امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے عقیدہ ناموس رسالت میں پختگی آنے کی اور جناب رسالتمآب ﷺ سے محبت و الفت کے رشتے مزید مستحکم ہوں گے۔ان شاء اللہ تعالیٰ
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1560 6459 العصیدۃ السماویۃ شرح العقیدۃ الطحاویۃ جلد اول مفتی رضاء الحق

امام طحاوی مشہور محدث وفقیہ ہیں اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔عقیدے سے متعلق ان کی معروف کتاب ’’عقیدہ طحاویہ ‘‘ ہے۔ جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقائد بیان کیے گئے ہیں عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے اس کتاب کی خو بی یہ ہے کہ  اس  میں تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے۔اس  کی بہت ساری شروحات لکھی گئی ہیں ۔علامہ البانی رحمہ اللہ  نے بھی اس کی شرح لکھی ہے۔مولانا صادق خلیل رحمہ اللہ  نے ’’اسلامی عقائد ‘‘ کے نام سے   علامہ البانی رحمہ اللہ کی شرح کا اردو ترجمہ کیا ہے۔زیر نظر کتاب ’’ العصیدۃ السماویۃ شرح العقیدۃ الطحاویۃ‘‘مولانا مفتی رضاءالحق کےافادات   کی کتابی صورت ہے۔مولانا محمد  عثمان بستوی نے اسے دوجلدوں میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

دار العلوم زکریا جنوبی افریقہ عقیدہ و منہج
1561 4520 العقیدہ (صالح سعد) صالح سعد السحیمی

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے   جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’العقیدہ‘‘ شیخ صالح سعد السحیمی﷾ کی عقیدہ مو ضوع پر تصنیف شدہ عربی رسالہ کا ترجمہ ہے۔ شیخ صفی احمدمدنی﷾ نے اس کتابچہ کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مترجم موصوف نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ اس میں چند اہم مباحث کا اضافہ بھی کیا ہے۔ اصلاح عقائد اور پختگی عقیدہ کے باب میں یہ رسالہ اپنا مؤثر کردار کا حامل ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ ترجمان، دہلی عقیدہ و منہج
1562 3044 العقیدۃ الطحاویۃ ( محمود احمد غضنفر ) امام جعفر الطحاوی ؒ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں زیرنظر کتاب ’’ العقیدہ الطحاویہ ‘‘علامہ ابو جعفر الورّاق الطحاوی﷫ کی عقیدہ کے موضوع پر معروف کتاب کے متن کاترجمہ ہے۔جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کےعقائد بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب مذکور کی خو بی یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے ۔بظاہریہ چھوٹی سی کتاب ہے ۔ لیکن فائدہ کےاعتبار سے عظیم کتاب متصور ہوتی ہے۔ اس چھوٹی سی کتاب کےبارے میں علماء کاتبصرہ یہ ہےکہ:’’علامہ طحاوی ﷫ نے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ میں ہر وہ چیز جمع کردی ہےجس کی ہر مسلمان کو ضرورت تھی‘‘عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے۔ اس کتاب کی افادیت کےپیش نظر مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نےاس کا سلیس ترجمہ کر کے شائع کیا ۔ علامہ ابن ابی العز الحنفی نے اس کی ضخیم شرح کی ہے اس کابھی ترجمہ موجود ہےعنقریب اسے بھی ویب سائٹ پر ببلش کردیا جائے گا۔(ان شاء اللہ) (م۔ا)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ لاہور نصابی کتب
1563 4519 العقیدۃ الواسطیۃ اردو امام ابن تیمیہ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے   جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ رسالہ آپ نے مقام واسط کے قاضی شیخ رضی الدین واسطی شافعی کی فرمائش پر تحریر کیا اور اسے اپنے عقیدہ کی بنیاد قرار دیا جس وجہ اس مختصر رسالہ کی امام صاحب کی عقیدہ کے متعلق تصنیف کردہ دوسری کتب سے اہمیت زیادہ ہے۔ امام ابن تیمیہ﷫ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس، الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں۔ عقیدہ واسطیہ اپنی افادیت وجامعیت کی وجہ سے کئی عرب یونیورسٹیوں اور پاک و ہند کے عربی اسلامی مدارس میں شامل نصاب ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’عقیدہ واسطیہ‘‘ کے متن کا ترجمہ ہے یہ ترجمہ شیخ صفی احمد مدنی نے کیا ہے۔ تاکہ مدارس کے طلباء وطالبات اور دیگر بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔ (م۔ا)

شریف غالب بن محمد الیمانی اسلامک ریسرچ اکیڈمی، حیدر آباد عقیدہ و منہج
1564 1330 الفرقان (اردو) امام ابن تیمیہ

نبی کریمﷺ اور آپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کا اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’الفرقان‘ کے نام سے زیر نظر شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے جو دین کی مبادیات تک سے واقف نہیں ہوتے اور تو اور ایسے لوگ بھی ولی کے خطاب سے سرفراز ہوتے ہیں جنھیں زندگی میں کبھی نہانا بھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسے میں شیخ الاسلام کی یہ کتاب ان جیسے خانہ زاد اولیاء کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔ جس میں اولیاء اللہ کی پہچان کے ساتھ ساتھ بہت سارے اولیاء اللہ کا تعارف بھی کرایا گیا ہے۔ کتاب کا اردو ترجمہ مولانا غلام ربانی مرحوم نے کیا ہے۔(ع۔م)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور عقیدہ و منہج
1565 3910 الفرقان بین اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطن امام ابن تیمیہ

نبی کریمﷺ اورآپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کی اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےاپنی کتاب  میں اوراپنے رسول ﷺ کی سنت  میں بیان فرما دیا ہےکہ لوگوں میں سے  اللہ  تعالیٰ کے دوست بھی ہیں اور شیطان کے بھی اور اولیاء رحمٰن اور اولیاء شیطان کے  درمیان  جو فرق ہے  وہ بھی ظاہر کردیا ہے ۔اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’’الفرقان بین اولیاء الرحمٰن واولیاء الشیطان‘‘ کے نام سے شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے جو دین کی مبادیات تک سے واقف نہیں ہوتے اور تو اور ایسے لوگ بھی ولی کے خطاب سے سرفراز ہوتے ہیں جنھیں زندگی میں کبھی نہانا بھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسے میں شیخ الاسلام کی یہ کتاب ان جیسے خانہ زاد اولیاء کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔ جس میں اولیاء اللہ کی پہچان کے ساتھ ساتھ بہت سارے اولیاء اللہ کا تعارف بھی کرایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب   شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ کے اسی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت  مولانا غلام ربانی ﷫ نے حاصل کی ہے ۔ یہ ترجمہ  اگرچہ پہلے بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود تھا  لیکن  اس میں احادیث کی تخریج  نہیں کی گئی تھی  زیر نظر ایڈیشن میں  محترم  جنا ب ابن عبد العزیز صاحب  نے احادیث کی مکمل تخریج کی  ہے جس سے اس رسالہ کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ او ر مکتبہ سلفیہ ،لاہور نے  اسے خوبصورت انداز میں حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے  اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیا ہے ۔(م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1566 3976 القضاء والجزاء بامر اللہ متی یشاء عذاب قبر کی حقیقت سید بدیع الدین شاہ راشدی

عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’عذاب قبر کی حقیقت‘‘ شیخ العجم والعرب سید بدیع الدین شاہ راشدی ﷫ کا عقیدہ عذاب کے متعلق شاندار رسالہ ہے یہ رسالہ انہوں نے ہندوستان کے شہر جودھپور کے ایک مولوی کا عذاب قبر کے متعلق تحریر کردہ رسالہ بنام ’’ الجزاء بعد القضاء ‘‘ کے جواب میں تحریر کیا ۔ الجزاء بد القضاء کے مصنف نے اپنے اس رسالہ میں عقیدہ عذاب قبر کےسلسلہ میں قرآن وسنت کے صریح نصوص کا انکار کیا تو سید بدیع الدین شاہ راشدی نے قرآن وسنت کےٹھوس دلائل کے روشنی میں زیر تبصرہ رسالہ ’’ القضاء والجزاء بامر اللہ متی یشاء‘‘ کے نام سے اس کے جواب میں تحریر کیا ہے اور اس میں جودھپوری صاحب کےتمام باطل نظریات واعتراضات کے تسلی بخش جوابات دیے اور خوب ان کا علمی پوسٹ مارٹم کیا ۔(م۔ا)

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ موت قبر و حشر
1567 6588 القول المفید علم نجوم اور عقیدہ توحید محمد بن علی شوکانی

علمِ  نجوم  (یعنی ستاروں اور ان کی گردش نیز  اس کے نتیجے میں کائنات کے نظام میں رونما ہونے والے واقعات کا علم) سے دو کاموں میں مدد لی جاتی ہے، ایک حساب میں اور دوسرا استدلال میں۔ اس علم کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا حرام ہے جیسے جادو کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا دونوں برابر ہیں۔ نیل الاوطار میں ہے کہ جس طرح جادو کا سیکھنااور اس پر عمل کرنا حرام ہے اسی طرح علم نجوم کا سیکھنا اور اس میں کلام کرنا حرام ہے،البتہ علمِ نجوم سے شرعی اَحکام میں مدد لینا مطلوب و مستحسن ہے،  مثلاً نماز کے اوقات معلوم کرنا، قبلہ کا رخ معلوم کرنا وغیرہ۔ زير نظر كتاب’’ القول المفید علم نجوم اور عقیدۂ توحید‘‘امام  محمدبن علی الشوکانی رحمہ اللہ  کی تصنیف ہے  انہوں  اس کتاب میں علم نجوم کی تعریف  اور اس کی اقسام ،توکل اور اس کی اقسام وغیرہ کو اس میں بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان عقیدہ و منہج
1568 207 اللہ اور انسان حافظ مبشر حسین لاہوری

مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی برائیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر کی قباحت اور شرعی حکم کو بیا ن کیا ہے- ان معاشرتی بداخلاقیوں اور کبیرہ گناہوں کو مختلف ابواب کے تحت بیا ن کیا ہے-مصنف نے کتاب کو موضوعات کے اعتبار سے سات مختلف ابواب میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ہر باب کو مختلف فصول میں تقسیم کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے وہ اجمالا درج ذیل ہیں:حیا کی فضیلت و اہمیت،شرک و تکبیر سے اجتناب،زبان کی حفاظت،جھوٹ وغیبت سے اجتناب اور نقصانات،گالی گلوچ سے اجتناب،پردے کا احکام،حرام مال سے اجتناب،حرام مال کے مختلف ذرائع،مدارس کے مال اور مختلف خیراتی اداروں کے مال کو خرچ کرنے میں احتیاط کو مدنظر رکھنا،دنیا کی محبت ،مال کی محبت اور بخل سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت واہمیت،سخاوت اور مہمان نوازی کی اہمیت وفضیلت،بغض وعداوت سے بچتے ہوئے تزکیہ نفس کی ضرورت واہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کو ہروقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے-اس کے علاوہ بے شمار شاندار موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے-
 

مبشر اکیڈمی،لاہور عقیدہ و منہج
1569 4210 اللہ اکبر خدا کی خدائی کا نعمہ ، خدا کی عظمت کا بیان وحید الدین خاں

خدا کو پا لینا سب سے بڑی حقیقت کو پانا ہے۔کوئی انسان جب خدا کو پاتا ہے تو یہ اس کے لئے ایک ایسی زلزلہ خیز دریافت ہوتی ہے جو اس کی پوری زندگی کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔وہ ایک ناقابل بیان ربانی نور میں نہا اٹھتا ہے۔وہ ایک نیا انسان بن  جاتا ہے۔اس کی سوچ نئے رخ پر چلنے لگتی ہے۔اس کا عمل کچھ سے کچھ ہو جاتا ہے۔اس کی تمام کاروائیاں ایک ایسے انسان کی کاروائیاں بن جاتی ہیں جو خدا کے ظہور سے پہلے خدا کو دیکھ لے، جو قیامت کی ترازو کھڑی ہونے سے پہلے اپنے آپ کو قیامت کی ترازو پر کھڑا محسوس کرنے لگے۔مومن اور غیر مومن کا فرق یہ ہے کہ غیر مومن پر جو کچھ قیامت میں گزرنے والا ہے، وہ مومن پر اسی دنیا میں گزر جاتا ہے۔غیر مومن جو کچھ آخرت میں دیکھے گا، وہ مومن اسی دنیا میں دیکھ لیتا ہے۔غیر مومن  کل کے دن جو کچھ مجبور ہو کر مانے گا اس کو مومن بندہ آج کے دن کسی مجبوری کے بغیر مان لیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اللہ اکبر، خدا کی خدائی کا نغمہ، خدا کی عظمت کا بیان"محترم مولانا وحید الدین خاں صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں اللہ تعالی کی ذات کا تعارف قلم بند فرمایا ہے تاکہ انسان اللہ کی معرفت حاصل کر کے اس کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کر سکے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دار التذکیر ذات باری تعالی
1570 2705 اللہ تعالی کی بخشش کے انداز ابن ابی الدنیا

قرآن مجید میں ہے کہ اللہ کریم محتاج بندے کو ایسی جگہ سے رزق عطاکرتے ہیں جہاں سے اس کاگمان بھی نہیں ہوتا۔ بالکل ایسے ہی اللہ کریم اپنے موحد مگر گناہ گار بندوں کوبخشنے کےسامان وذرائع ایسے مقامات سے پیدا کرتے ہیں کہ بندے کا ذہن کبھی اس طرف گیا ہی نہیں ہوتا۔ بندہ گناہ کرتا ہے ،نافرمانیاں کرتا ہے مگر اللہ ارحم الراحمین اس سے اتنا پیارکرتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر اس کو معاف کرتا رہتا ہے۔ اس کے گناہ معاف کر کے درجات بلند کرتا رہتا ہے ۔اس کودنیا میں بھی کامیابیاں عطا کرتا ہے اور آخرت میں اپنی رضا وخوشنودی کاسرٹیفکیٹ عطا کر کے جنتوں میں داخل کر دیتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کی بخشش کے انداز ‘‘علامہ ابن ابی الدنیا کی عربی کتاب ’’المرض والکفارات‘‘ کا سلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔مترجم کتاب جناب حافظ فیض اللہ ناصر ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) نے ترجمہ کےعلاوہ اصل کتاب میں مزید اضافہ جات ، مقدمہ اور پھر مزید مفید وضاحتیں لکھ کر کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں۔موصوف اس کتاب کےعلاوہ کی کئی کتب کےمترجم ومصنف ہیں۔ اس کتاب میں اللہ تعالیٰٰکےایسے دلربا اندازوں اور طریقوں کا تفصیلی بیان ہےکہ جن کے ذریعہ اللہ کریم بندے کوبخش دیتا ہے۔ مثلاً اگر کسی بندہ کوکوئی تکلیف پہنچی آزمائش آگئی حتیٰ کہ کبھی بخار ہی ہوگیا تو اللہ کریم بخار سے پہنچنے والی اس کی تکلیف کا بہانہ بنا کر اس کو بخش دیتے ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی اللہ کریم کی بخشش کےکتنے ہی دلربا انداز پیش کیے گئے کہ آپ انہیں پڑھ عش عش کر اٹھیں گے ۔یہ کتاب ہر مریض ، میڈیکل سٹوڈنٹ یا ڈاکٹڑ وحکیم اور طبیب کےلیے ایک خاص تحفہ ہے جبکہ عام لوگوں بیمار وپریشان اور مصیبتوں میں پھنسے افراد کےلیے مشعل راہ اور دنیاوی واُخروی کامیابی کی نوید بہار ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کوعوام الناس کےلیے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور توبہ و استغفار
1571 5157 اللہ تعالیٰ کہاں ہے ہر جگہ یا عرش پر نواب محمد صدیق حسن خان حسینی بخاری

اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی اور معبود حقیقی ہیں‘ زمین و آسمان کی تخلیق کرنے والے‘ زمین وآسمان میں موجود تمام اشیاء جاندار وغیرہ جاندار کو بنانے والے اور رزق دینے والے۔ اللہ رب العزت کے سوا دنیا وما فیہا میں کوئی بھی ذرہ برابر بھی کچھ بنانے والا نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو نقصان دینے والا اور نہ ہی نفع دینے والا۔ صرف وہی ذات اقدس ہے جو ہر کام پر قادر مطلق ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے سوالات اور عقائد منظر عام پر آئیں ہیں جنہیں سننے کے بعد عقلیں دھنگ رہ جاتی ہیں مثلا پہلے جب بھی سوال کیا جاتا کہ اللہ کہاں ہے تو ہمیں جواب یہی ملتا تھا کہ وہ عرش پر ہے یا آسمان پر لیکن اب ہمیں یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔نعوذ باللہ۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں مصنف نے  مسئلہ استواء اور جہت فوق کو  نہایت مدلل اور علمی انداز میں ثابت کیا ہے۔ اس کتاب میں کل بارہ فصلیں ہیں۔ جس میں سے گیارہ فصلوں میں مسئلہ استواء اور جہت فوق کو مختلف ناحیوں سے ثابت کیا ہے اور اس سلسلے میں پیدا ہونے والے شکوک وشبہات کے دور کیا گیا ہے اور بارہویں فصل میں بلا دلیل کتاب وسنت کے صحیح عقائد کو صرف شمار کرا دیا گیا ہے۔ اختصار کے پیش نظر عقائد کے بعض مسائل کی تشریح حاشیے میں کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’اللہ تعالیٰ کہاں ہےہر جگہ یاعرش پر‘‘ نواب صدیق حسن خان  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی ذات باری تعالی
1572 3904 اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ ڈاکٹر عبد الحفیظ سموں

اللہ کہاں ہے؟ یہ ایک محض ایک سوال ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ  کی ذات مبارک سے متعلق ہے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں،لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جس کی وضاحت کتب عقائد میں موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟‘‘ جمعیت اہل حدیث سندھ کے ایک اسکالر ڈاکٹر عبدالحفیظ سموں ﷾ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کہاں ہے کے عقیدے کو واضح کیا ہے اور سلف صالحین ائمہ محدثین﷭ کا موقف بھی بڑے واشگاف الفاظ میں باحوالہ بیان کردیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں معلومات کاگنجینہ اور براہین کاخزینہ ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہمیں عقیدہ صحیحہ پر قائم دائم رکھے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبۃ الدعوۃ السلفیہ، مٹیاری ضلع حیدر آباد، سندھ ذات باری تعالی
1573 3314 اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ (عبد اللہ بہاولپوری) پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کے اعتبار سے اختلاف کا ہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بہت سارے مسالک و مذاہب پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہر کوئی یہ حسن ظن رکھتا ہے کہ وہ صراط مستقیم پر ہے اور اس کے مخالفین راہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ کے فرمان کے مطابق ایسا گروہ حق پر ہے جس کا عمل نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے عمل کے عین مطابق ہے۔ دنیا جہان میں کچھ ایسے بھی فرقے پائے جاتے ہیں جو اللہ رب العزت کی صفات میں افراط و تفریط کا شکار ہونے کی وجہ سے راہ اعتدال سے دور ہو گئے۔ ان میں سے معتزلہ، جہمیہ، اشاعرہ، ماتریدیہ وغیرہ قابل ذکر ہیں، یہ فرقے اللہ تعالیٰ کا استوا علی العرش، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ،پنڈلی، نزول آسمانِ اول اور وہ تمام صفات الٰہی جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان میں تلاویلات و تحریفات اور تعطیلات کے قائل ہیں۔ جبکہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ اہل سنت و الجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ تمام صفات برحق ہیں اور ان پر ہمارا مکمل ایمان و ایقان ہے۔ ہم بغیر کسی تاویل، تعطیل، تکییف، تشبیہ کے ان پر ایمان لاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب "اللہ تعالیٰ کہاں ہیں" حافظ محمد عبد اللہ بہاولپوریؒ کا خطبہ جمعہ ہے جسے معروف محقق اعجاز احمد تنویر حفظہ اللہ نے مرتب کیا ہے۔ مولانا بہاولپوریؒ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا ان کا انداز بیاں سادہ اور قرآن و سنت کے دلائل کے بعد ایسی عقلی توجیہات، سادہ مثالوں سے بات سمجھاتے کہ مخالف کے دل میں اتر جاتی۔ مولانا بہاولپوریؒ نے اپنے اس خطبہ جمعہ میں اللہ تعالیٰ کا استوا علی العرش ہونا، معجزہ کیا ہے، تقلید اور اتباع میں فرق اور دیگر اہم موضوعات پر قرآن و سنت سے دلائل دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کہ میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

دار الاندلس،لاہور ذات باری تعالی
1574 7125 اللہ تعالیٰ کے خوبصورت نام محمد مصطفیٰ بکری اسعید

اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے ۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے «إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔ اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔  زیر نظر کتاب ’’اللہ تعالیٰ کے خوبصورت نام‘‘ شیخ محمد مصطفیٰ بکری اسعید کی تصنیف ہے جو اللہ تعالیٰ کے مختصر ناموں پر مبنی ہے۔ فاضل مصنف نے اس میں اللہ کے نام کا معنیٰ مفہوم ذکر کیا ہے اور معنی ٰکی دلیل قرآن و حدیث سے بیان کی ہے۔ نیر یہ بھی بتایا کہ یہ نام قرآن مجید میں کتنی مرتبہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)

جامعہ سلفیہ سری نگر اسماء حسنی و صفات
1575 5870 اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر ایمان عبد الرحمن محمد عثمان عمری

دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کے اعتبار سے اختلاف کا ہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بہت سارے مسالک و مذاہب پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہر کوئی یہ حسن ظن رکھتا ہے کہ وہ صراط مستقیم پر ہے اور اس کے مخالفین راہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ایسا گروہ حق پر ہے جس کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے عمل کے عین مطابق ہے۔ دنیا جہان میں کچھ ایسے بھی فرقے پائے جاتے ہیں جو اللہ رب العزت کی صفات میں افراط و تفریط کا شکار ہونے کی وجہ سے راہ اعتدال سے دور ہو گئے۔ ان میں سے معتزلہ، جہمیہ، اشاعرہ، ماتریدیہ وغیرہ قابل ذکر ہیں، یہ فرقے اللہ تعالیٰ کا استوا علی العرش،اللہ تعالیٰ کا ہاتھ،پنڈلی، نزول آسمانِ اول اور وہ تمام صفات الٰہی جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان میں تلاویلات و تحریفات اور تعطیلات کے قائل ہیں۔ جبکہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ اہل سنت و الجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ تمام صفات برحق ہیں اور ان پر ہمارا مکمل ایمان و ایقان ہے۔ ہم بغیر کسی تاویل، تعطیل، تکییف، تشبیہ کے ان پر ایمان لاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب"اللہ پرایمان اور توحید کی بعض بنیادی تعلیمات" سید حسین بن عثمان عمری مدنی کی توحید کی متعلق ایک جامع کتاب ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے اللہ پر ایمان کے متعلق اور توحید کی اقسام، اہمیت ، فضیلت، توحید اسماء صفات اور شرک کی مذمت کرتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل و براہیں سے توحید باری تعالیٰ کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی کاوش کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

العلم فاؤنڈیشن ذات باری تعالی
1576 886 اللہ عزوجل کی پہچان ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین اسلام دین توحید ہے اور توحید کی اصل معرفت باری تعالیٰ ہے۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے محسن ومنعم اور خالق ومالک کے بارے زیادہ سے زیادہ معلومات اور تعارف حاصل کرے۔ زیر تبصرہ کتاب کا اصل مقصود بھی یہی ہے۔ اس کتاب میں معرفت حق سبحانہ وتعالیٰ کے بارے کتاب وسنت کی نصوص کو حسن ترتیب سے جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہمیں اپنے خالق ومالک حقیقی کے بارے ایسی مستند معلومات فراہم کرتی ہے کہ جس سے قلوب انسانی میں اپنے رب کی محبت اور اس کے لیے شکرگزاری کے جذبات نہ صرف پیدا ہوتے ہیں بلکہ بڑھ بھی جاتے ہیں۔ یہ کتاب توحید ربوبیت، توحید الوہیت اور توحید اسماء وصفات کی ابحاث کو سمیٹے ہوئے ایک عام مسلمان کے لیے اس کے رب کی حقیقی معرفت کو نہایت آسان فہم انداز میں ممکن بناتی ہے۔ کتاب کا بنیادی موضوع معرفت خداوندباری تعالیٰ ہے اور اس موضوع پر یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ اپنے عاجز بندوں کی اس حقیر کوشش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین!(ف۔ر)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور ذات باری تعالی
1577 147 اللہ موجود نہیں؟ امیر حمزہ

مولانا امیر حمزہ نے اس کتاب میں تصوف کی تباہیوں کے ساتھ ساتھ صوفیانہ عقائد کو پیش کرتے ہوئے ان کے عقیدہ وحدۃ الوجود کو واضح کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں چار چیزوں کو موضوع سخن بنایا ہے-1-بلھے شاہ کے کلام کی حقیقت اور عقائد وافکار-2-نصرت فتح علی خان اور اس کی قوالیاں،3-فارسی قرآن اور مولانا روم،4-عقیدہ وحدۃ الوجود-مصنف نے قوالوں کی اللہ اور رسول کے معاملے میں مختلف گستاخیوں کو واضح کرتے ہوئے ان کے باطلانہ عقائد کی تردید کی ہے-اسی طرح  قوالوں اور مختلف صوفیوں کے تباہ کن عقائد کو بھی واضح کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی(نعوذ باللہ)بازیگر ہے،اللہ تعالی(نعوذباللہ)سیاپے کرتا ہے،مصلے کو آگ لگا دو،اللہ تعالی آدمی اور چیتا بن کر آ گیا(نعوذ باللہ)،اللہ تعالی کا نام رام رکھ دینا،او ر کبھی اپنے آپ کو اللہ سمجھنا،مسجد ،مندر اور شراب خانے سب برابر ہیں،اللہ لیلی کی اداؤں میں ہے اور سوہنی کو اللہ مہینوال کی صورت میں نظر آتا ہے-اور اسی طرح قوالوں کی بکواسات کو پیش کر کے ان کے کلام کی حقیقت کو واضح کیا ہے-اسی طرح مولانا روم کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کے فارسی قرآن کی نشاندہی بھی کی ہے-اس طرح کے باطل عقائد کو اور گستاخانہ حرکتوں کو بیان کر کے قرآن وسنت سے صحیح عقیدے کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے ایک عام آدمی کے عقیدے کی اصلاح کے ساتھ ساتھ تصوفانہ اور صوفیانہ عقائد سے بھی واقفیت حاصل ہوتی ہے –اس لیے اگر کھلے ذہن کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو یہ سراسر اصلاح پر مبنی اور زبردست انکشافات کا ڈھیر ہے–  اور عقیدے کی اصلاح کی طرف ایک پیش رفت بھی ہے-
 

دار الاندلس،لاہور ذات باری تعالی
1578 941 اللہ کہاں ہے ؟ عادل سہیل ظفر

اللہ کہاں ہے؟ کتاب کا مذکورہ بالا عنوان محض ایک سوال نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالی  کی ذات مبارک سے متعلق ہے،دیگر بہت سے عقائد  کی  طرح اس عقیدے میں بھی ایسی بات کو اپنایا جاچکا ہے اور اس کی تشہیر و ترویج کی جاتی ہے جو بات قرآن کریم ، رسول اللہ ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، تابعین، تبع تابعین اور امت کے آئمہ رحمہم اللہ اجمعین  کی تعلیمات کے خلاف ہے۔اس کتاب میں اسی غلطی کو واضح کیا گیا ہے۔وللہ الحمد۔(ک۔ح)
 

www.ahya.org ذات باری تعالی
1579 5822 اللہ کہاں ہے ؟ ( امن پوری ) غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اللہ کہاں ہے؟ یہ ایک  محض ایک سوال ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ  کی ذات مبارک سے متعلق ہے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ  الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى  سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں  اور یہی  اہل سنت  والجماعت (سلف صالحین) کا عقیدہ ہے لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جس کی وضاحت کتب عقائد میں  موجود ہے ۔محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ﷾ نے زیر نظرکتاب ’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘   میں  قرآن وسنت ، اقوال صحابہ  وائمہ محدثین کی روشنی  اسی عقیدے کو  علمی انداز میں ثابت کیا ہے۔شاید یہ کتاب ابھی مطبوع نہیں ہے  ہمیں پی ڈی ایف فارمیٹ  موصول ہوئی تواسے کتاب وسنت سائٹ کے قارئین لیےپبلش کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری ﷾ کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی مساعی کوقبول فرمائے ۔آمین)(م۔ا)

نا معلوم ذات باری تعالی
1580 428 اللہ کی نشانیاں ہارون یحییٰ

الحاد، لادینیت اور انکار خدا اس دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے جس کی بنیاد اہل سائنس نے مغرب میں رکھ دی ہے۔ ہارون یحی جمہوریہ ترکی کے ایک نامور قلم کار ہیں اور وہ اپنی تحریروں میں جدید مادہ پرستانہ افکار اور نظریات کا شدت سے رد کرتے ہیں۔ ہارون یحی کے خیال میں سائنس اور یہودیوں کی فری میسنز تحریکوں نے انکار خدا کے نکتہ نظر کو عام کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہارون یحی کے بقول مادہ پرستوں کے پاس اس کائنات کی تخلیق کی واحد بھونڈی دلیل ڈارون کا نظریہ ارتقاء ہے جس کے حق میں وہ بغیر سوچے سمجھے دلائل دیتے چلے جاتے ہیں اور اس نظریہ کے دفاع کے لیے کٹ مرنے پر بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ سائنس کی دنیا میں دو نظریات کو بہت پذیرائی ملی ایک ڈارون کا نظریہ اور دوسرا بگ بینگ تھیوی۔ یہ دونوں نظریات اس دوسرے کے مخالف ہیں۔ ڈارون کی تھیوری کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کا کوئی خالق نہیں ہے بلکہ مادہ ہمیشہ سے ہے اور اپنی شکلیں تبدیل کرتا رہا ہے یعنی مادہ نے ارتقاء کے مختلف مراحل طے کر کے اس کائنات کی شکل اختیار کر لی ہے۔ ا س تھیوری کے مطابق مادہ دائمی ہے، ازل سے ہے اور مستقل حیثیت کا حامل ہے۔ اس کے برعکس سائنس دنیا میں ایک جدید تھیوری بگ بینگ کے نام سے پیش کی گئی ہے کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ کائنات اور مادہ ازلی نہیں ہے بلکہ اس کی ایک ابتدا ہے اور ایک وقت میں یہ کائنات اور مخلوقات یک دم بغیر کسی ارتقاء سے گزرے ہوئے وجود میں آ ئے ہیں۔ بگ بینگ کی تھیوری کو ماننے کا لازمی نتیجہ ایک خالق کو ماننا نکلتا ہے۔ اپنی اس کتاب میں ہارون یحی نے بگ بینگ کی تھیوی کی وکالت کی ہے اوراسے سائنس اور قرآن سے صحیح ثابت کیا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ہارون یحی، اہل سائنس کی طرح محض بگ بینگ ہی کو نہیں مانتے بلکہ وہ اسے ایک منظم اور بامقصد دھماکہ قرار دیتے ہیں جس سے ایک منظم اوربامقصد کائنات پیدا کی گئی ہے جس کا نظم اور مقصدیت اس کے خالق کے وجود اور وحدہ لاشریک ہونے پر دلالت کرتا ہے۔

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان ذات باری تعالی
1581 556 اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا عبد الہادی عبد الخالق مدنی

غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا۔ نہ فرشتے غیب جانتے ہیں، نہ جنات اور نہ ہی انسان غیب جانتے ہیں۔ انسانوں میں اللہ کے محبوب بندے انبیا اور اولیا بھی غیب نہیں جانتے۔ نبیوں کے سردار محمد رسول اللہﷺ بھی غیب نہیں جانتے تھے۔ یہ وہ مبرہن حقائق ہیں جو کتاب و سنت کے صفحات میں بے شمار دلائل کے ساتھ دوپہر کے سورج کی طرح عیاں اور روشن ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس قدر واضح دلائل کے باوجود علم غیب کو اللہ کے علاوہ بہت سے لوگوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔ 31 صفحات پر مشتمل زیر نظر کتابچہ میں مولانا عبدالہادی عبدالخالق مدنی نے قرآن و سنت کے محکم دلائل کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ علم غیب فقط اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اور اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف اس کی نسبت کرنا گمراہی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔(ع۔م)
 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء حاضر و ناظر
1582 4227 اللہ کے محبوب بندوں کی آخری منزل جنت ابن قیم الجوزیہ

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتاب’’اللہ کے محبوب بندوں کی آخری جنت ترجمہ حادی الارواح ‘‘ملت اسلامیہ کے عظیم مصلح ومحدث ،مجتہد امام ابن قیم الجوزیہ﷫ کی کتاب ’’ مختصرحادی الارواح الی بلاد الافراح ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں امام موصوف نے تفصیل کےساتھ جنت کی چابی ، جنت کی وسعت ، اس کی تعداد ، اہل جنت کے اوصاف ، وہاں کےعیش وآرام، جنت کی خوش نصیب خواتین، جنت کے بیش بہا محلات ، حوریں ، خدام ، جنت کے بازار،اللہ تعالیٰ کادیدار، اللہ تعالیٰ کےعرش وکرسی کا ذکر وغیرہ کا ایسا تفصیلی ذکر کیا ہے کہ جس کوپڑھ کر جنت کی ایک ایسی تصویر ذہن میں آتی ہے جسے اللہ اور اس کے رسولﷺ نےذکر فرمایا ہے ۔ ورنہ جنت تو حقیقت میں ہمارے وہم وخیال سے بالاتر ہے ۔نیز اس کتاب میں ان خوش نصیب مومنوں کا بھی ذکر ہے جن کےلیے بطور انعام جنت بنائی اور سنواری گئی ہے اور ان اعمال کابھی تفصیل کےساتھ ذکر کیاگیا ہے جن کی وجہ سے یہ جنت ان عاملین اور محبین کےلیے مخصوص کی گئی ہے کہ جنہیں قرآن مجید نے انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین کہہ کر پکارا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کتاب ، مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م ۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور جنت و جہنم
1583 1479 المسند فی عذاب القبر محمد ارشد کمال

روح اور بدن کی جدائی کا نام  موت ہے۔ موت  عالم دنیا سے عالم آخرت میں داخلے کا ذریعہ ہے،جہاں سے انسان کی ابدی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ عالم آخرت کے دو مرحلے ہیں ایک عالم برزخ ،یعنی موت سے لے کر حساب وکتاب کےلیے دوبارہ اٹھائےجانے تک، اور دوسرا مرحلہ دوبارہ اٹھائے جانے کے بعد یعنی عالم حشر سے شروع  ہوگا۔ عالم برزخ میں ملنے والی سزا کو عذاب قبر کہا جاتا ہے۔ عقیدہ عذاب قبر اس قدر اہم ہے کہ اس  پر بڑے بڑے محدثین اور آئمہ کرام رحمہم اللہ اجمعین نے باقاعدہ کتب تالیف فرمائی ہیں۔ جیسا کہ امام بیہقی  نے ’’ اثبات عذاب قبر‘‘ امام ابن ابی الدنیا نے ’’کتاب القبول اور کتاب الاہوال‘‘ امام قرطبی نے ’’التذکرہ‘‘ امام ابن رجب نے ’’اھوال القبور ‘‘ امام ابن قیم نے ’’ کتاب الروح‘‘ اورامام  جلال الدین سیوطی نے ’’ شرح الصدور‘‘ جیسی گراں قدر کتب تالیف فرمائیں۔ مگر عقلی گمراہیوں  میں مستغرق بعض  بے دین حضرات نے محض اس وجہ سے عذاب قبر کا انکارکردیا کہ یہ ہمیں نظر نہیں آتا ہے،  اور ہماری عقل اسے تسلیم نہیں کرتی ہے۔ ان کی یہ بات انتہائی جاہلانہ اور احمقانہ  ہے،  کیونکہ اس کائنات میں کتنی ہی ایسی اشیاء ہیں، جن کا وجود مسلم ہے، لیکن ہمیں وہ نظر نہیں آتی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب ’’ المسند فی عذاب القبر ‘‘ فاضل مؤلف محمد ارشد کمال  کاوش ہے۔اس میں انہوں نے  عذاب قبر کے اثبات پر ڈیڑھ سو کے قریب صحیح وصریح  مرفوع وموقوف احادیث جمع کر دی ہیں،اورعذاب قبر کےحوالے سے  پیدا ہونے والے بعض اہم مسائل پر  تسلی بخش اور مدلل بحث کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(ک،ح)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موت قبر و حشر
1584 485 الوصیۃ الصغریٰ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ علیہ الرحمۃ کی تجدیدی اوراصلاحی خدمات قیامت تک امت اسلامیہ پراحسان رہیں گی،اوران کی علمی ،اصلاحی اورتجدیدی یادگاریں رہتی دنیاتک عوام وخواص کے لیے مشعل راہ بنی رہیں گی۔زیرنظررسالہ الوصیۃ الصغریٰ جودراصل حضرت معاذبن جبل ؓکی اس حدیث کی  مکمل تشریح ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے ان کو تقوی ،حسن خلق ،اخلاص ،توکل ،توبہ ،استغفار،تفقہ فی الدین اورمداومت ذکرکی تاکیدفرمائی تھی ۔یہ وصیت اتنی جامع اورمکمل ہے کہ ہرمسلمان کواسے اپنی زندگی کادستورالعمل بنایاچاہیے کہ اسی میں امت کی فلاح اوردین ودنیا کی سعادت کارازمضمرہے ۔رب کریم ہمیں ان قیمتی نصائخ کواپنانے کی توفیق عنائیت فرمائے تاکہ ہم اپناکھویاہوا وقارپھرسے حاصل کرسکیں۔آمین

 

 

الدار السلفیہ، ممبئی عقیدہ و منہج
1585 3046 الوصیۃ الکبریٰ امام ابن تیمیہ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’الوصیۃ الکبریٰ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کا تحریر شدہ ہے ۔اس میں انہوں نے فرقۂ ناجیہ اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد کی تحقیق پیش کی ہے ۔ یہ کتاب امام ابن تیمیہ نے ابو البرکات عدبن مسافر اموی  کےپیروکاروں کی اصلاح کےلیے لکھی تھی ۔اصل کتاب میں عناوین کی تقسیم نہیں تھے لیکن مترجم نے قارئین کی سہولت اورتفہیم کےلیے سو عناوین قائم کرکے کتاب کو عام فہم بنادیا ہے ۔اس کتاب کو حافظ محمدشریف عبد الغنی ﷫ نے تقریبا 90سال قبل ترجمہ کروا کر شائع کیا۔(م۔ا)

کشمیری کتب خانہ لاہور توحید و شرک
1586 3129 الوضاحت بالقرآن فی عقیدہ التوحید و الرسالہ محمد یوسف

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" الوضاحت بالقرآن فی عقیدۃ التوحید والرسالۃ "محترم محمد یوسف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  توحید پر مبنی آیات کو خوبصورت عنوانات دیتے ہوئے اس کتاب میں جمع کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

حدیث پبلیکیشنز کیلیانوالہ گوجرانوالہ توحید
1587 4910 الولاء والبراء في الاسلام، اسلام کا پیمانہ محبت و عداوت صالح بن فوزان الفوزان

اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول ﷺ  سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعا لیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ زیر نظر کتابچہ   بعوان’’اسلام کا پیمانہ محبت وعداوت‘‘ اس موضوع پر  اہم  رسالہ  ہے  جو  کہ   شیخ  صالح بن فوزان کے ایک عربی رسالہ الولاء والبراء کا عربی  ترجمہ ہے ۔ محترم اجمل عبد الرحمٰن رحمانی صاحب نے اس کو قالب میں ڈھالا ہے۔ اس رسالے کو  مؤلف نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے  پہلے حصہ میں قرآن  واحادیث کی روشنی میں  ان دس امور کو بیان کیا  ہے جو  کفار سے  دوستی  اور محبت کی دلیل ہیں  اور دوسرے  حصہ میں ان دس امور کوبیان کیا جو  مسلمانوں سے محبت کی علامت  ہیں اللہ تعالی اس  کتاب کو  لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔آمین (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض عقیدہ و منہج
1588 3396 ام الکتاب میں اللہ کا تعارف محمد ابو الخیر اسدی

ہم مختلف لوگوں سے سنتے ہيں جو اللہ تعالیٰ کا تعارف ان کی اپنی عقل وسمجھ کے مطابق کرتے ہيں، اور بعض مسلمان انہی نظريات اور افکار سے متاثر ہو جاتے ہيں۔ اللہ تعالی کے تعارف کو سمجھنے اور اس کے متعلق علم حاصل کرنے کا سب سے بہترين ذريعہ خود اللہ رب العالمين، قران مجيد اور رسول اللہﷺ کا اللہ تعالیٰ کے متعلق تعارف کروانا ہے، جسے صحابہ ؓ کے فہم کے مطابق سمجھنا چاہيے۔ اللہ تعالیٰ جو اس کائنات کا خالق، مالک اور مدبر ہے قرآن کو نازل فرمايا تاکہ ہم اپنی زندگی کو بامعنیٰ بنائيں اور آخرت ميں کامياب ہوں، اگر ہم قران مجيد پر کھلے دل اور دماغ سے غور کريں گے تو ہميں اللہ تعالیٰ کا حقيقی تعارف حاصل ہو سکے گا جس کے ذريعہ ہم اللہ تعالیٰ کے حقوق کو سمجھ سکیں گے اور اس کی خالص بندگی کرنے ميں ہميں مدد ملےگی جيسے کے اس کی عبادت کرنے کا حق ہے۔ لفظ ’’ اللہ ‘‘يہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام ہے، جو صرف اللہ ہی کے ليے خاص ہے کوئی اور ذات اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس نام سے موسوم نہیں ہو سکتی۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ لفظ "اللہ" کا معنی يہ ہے کہ "وہ اوصاف کاملہ اور صفات جامعہ کى مالک ذات جو ساری مخلوق کی عبادت کى اکىلى حقدار اور مستحق ہے"۔ اللہ تعالی کا يہ نام قرآن کريم میں سب سے زیادہ استعمال ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے تمام افعال میں یکتا اور اکیلا ہے اللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق، مالک اور مدبر ہےاور ساری کائنات کا نظام وہی چلا رہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب(پالنے والا) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے ناموں اور صفات میں اکیلا ،منفرد اور جداہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے ’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ (الأعراف: 180) اللہ تعالیٰ کاصحیح تعارف حاصل کرنے کابہترین ذریعہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید، احادیث صحیحہ اور آسمان وزمین موجود اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ام الکتاب میں اللہ کا تعارف‘‘علامہ ابو الخیر اسدی﷫ کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کاتعارف پیش کیا ہے۔ کیونکہ اس سورت میں معرفت الٰہیہ، رسالت، آخرت کواجمال کے طورپر بیان کیاگیا ہے۔ باقی سارے قرآن میں ان تینوں اصولوں کی تفصیل کے ساتھ تشریح کی گئی ہے۔ (م۔ا)

مجلس نشر السنۃ، ملتان ذات باری تعالی
1589 6173 امام مہدی کے دوست ودشمن عاصم عمر

امام مہدی کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے ۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔  سیدنا عیسی  اورامام  مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔زیر نظر کتاب’’امام مہدی کے دوست ودشمن‘‘ مولانا عاصم عمر  صاحب کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول: فتنوں کا بیان...اس میں مختلف یہودی جادوئی شخصیات کے بارے میں مختصراً بیان ہے ۔باب دوم:راہ حق کے مسافر...اس با میں اسلاف کا تذکرہ ہے ۔باب سوم:اس باب میں امام مہدی سے متعلق مختصر چند بحثیں ہیں ۔(م۔ا)

الھجرہ پبلیکیشن کراچی مسیح و مہدی
1590 821 امت اور شرک کا خطرہ ابوالاسجد محمد صدیق رضا

انبیاء و رسل کی بعثت کے مقاصد میں سے عظیم ترین مقصد عقیدہ توحید کی شمع کو روشن کرنا تھا اور اللہ کے بندوں کو شرک کی اندھیر نگری سے نکالنا تھا۔ چنانچہ انبیاء و رسل کے ذھبی سلسلہ کی ابتداء حضرت آدم اور انتہا سرور دو عالم حضرت محمدؐ ہیں۔ آپؐ نے جہاں عقیدہ توحید کو واضح کیا وہاں شرک کی تردید کے لئے بھی سعی مسلسل برقرار رکھی۔ رسول کریم ﷺ نے جو پیشین گوئیاں فرمائی ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی وحی میں شامل ہیں۔ ان پیشین گوئیوں میں سے ایک بڑی پیشین گوئی یہ بھی ہے کہ امت مسلمہ میں سے بعض لوگ مشرکین کے ساتھ مل جائیں گے اور اوثان (بتوں، قبروں وغیرہ) کی عبادت کریں گے۔ اس کے برعکس عصر حاضر میں بعض اہل بدعت نے عجیب و غریب بلکہ کتاب و سنت کے منافی دعویٰ کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ امت مسلمہ میں شرک کبھی نہیں ہو گا۔ زیر نظر کتاب میں کتاب و سنت کی روشنی میں مذکورہ مسئلہ پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ (م۔آ۔ہ)
 

نعمان پبلیکشنز توحید و شرک
1591 3733 امت مسلمہ کی عمر اور مستقبل قریب میں مہدی کے ظہور کا امکان امین محمد جمال الدین

کتاب وسنت میں یہ امر پوری  طرح واضح کر دیاگیا ہے کہ دنیا کی یہ موجودہ زندگی عارضی اور فانی ہے۔ اصل اور حقیقی زندگی آخرت کی ہے،لہذا ہمیں  اس کی فکر کرنی چاہیے۔نبی کریم ﷺ نے  اس دنیا کے خاتمے یعنی قیامت برپا ہونے  کی متعدد چھوٹی اور بڑی نشانیاں  اور علامات بتلائی ہیں۔ علامات قیامت سے مراد قیامت کی  وہ نشانیاں ہیں جن کا ظہور قیامت سے قبل ہوگا، مثلاً امام مہدی کاظہور، سیدنا عیسیٰ ؑ کا آسمان سے اترنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا اور اﷲ کے غضب سے ہلاک ہو جانا، سورج کا مغرب سے نکلنا، آگ کا ظاہر ہونا وغیرہ یہ سب علامات قیامت ہیں۔ اس طرح جب قیامت کی تمام نشانیاں ظاہر ہوں گی پھر حکم الٰہی سے سیدنا اسرافیل ؑ صور پھونکیں گے جس سے سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ پھر جب اﷲ تعالیٰ کو منظور ہوگا دوبارہ صور پھونکا جائے گا، جس سے تمام مردے زندہ ہو جائیں گے۔قیامت کی ان نشانیوں  میں سے ایک بڑی نشانی امام مہدی کا ظہور بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " امت مسلمہ کی عمر اور مستقبل قریب میں مہدی کے ظہور کا امکان " جامعہ ازہر مصر کے پروفیسر امین محمد جمال الدین کی عربی تصنیف"عمر امۃ الاسلام وقرب ظھور المھدی" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم پروفیسر خورشید عالم صاحب نے کیا ہے۔مولف کے خیال میں  عصر حاضر میں قیامت کی متعدد چھوٹی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں اور اب قیامت بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگا میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور مسیح و مہدی
1592 3896 انسان اور آخرت حافظ مبشر حسین لاہوری

اس بات سےآج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہےکل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچ سکتے ہیں اور موت کےبعد پیش آنے والے مراحل میں کامیاب ہوسکتے ہیں جنہوں نےاپنی آخرت کی بہتری کےلیےدینوی زندگی میں مناسب تیاری کی ہو۔ زیر تبصرہ کتا ب’’انسان اور آخرت‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین ﷾ریسر سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ولیکچرراسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے کتاب سلسلہ’’ اصلاح عقائد کا آٹھواں حصہ ہے۔انہوں نےاس کتاب میں موت او رموت کے ساتھ شروع ہوجانے والے جملہ اُخروی مراحل کو قرآن وسنت کی روشنی میں نہایت سادہ اور عام فہم زبان میں اختصار اور جامعیت کےساتھ پیش کیا ہے۔ تاکہ اردو زبان پڑھنے اور سمجھنے والے ایک عام آدمی کوبھی ایمانیات کےاس رکن عظیم سے ممکنہ حد تک واقفیت ہوسکے اور اس کی روشنی میں وہ اپنی آخرت کی بہتری کےلیے دنیوی زندگی میں مناسب تیاری کرسکے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام تحریری وتقریری کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کولوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور قیامت و آخرت
1593 210 انسان اور شیطان حافظ مبشر حسین لاہوری

شيطان کے بارے میں مختلف ادیان ومذاہب میں مختلف تصورات پائے جاتے ہیں- کہیں اسے دیوتا کا مقام حاصل ہے تو کہیں نفس امارہ اور خواہش شر کی حیثیت سے دیکھا جاتاہے خود مسلمانوں میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اس کے وجود کے انکاری ہیں- شیطان کیا ہے؟ اسے کیوں پیدا کیا گیا؟ اس کا انسان کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟کیا شیطان ہر انسان کےساتھ ہوتا ہے؟شیطان انسان کو کیسے گمراہ کرتا ہے؟ اوراس سے بچاؤ کی کیا احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہیں؟  کتاب ہذا میں ان تمام سوالوں کے جواب قرآن وسنت کی روشنی میں انتہائی سادہ انداز میں دئیے گئے ہیں- علاوہ ازیں فلسفہ خیر وشر، دنیا میں ہونے والی برائیوں میں شیطان کا کردار، اور خود انسان کے ارادہ و اختیار کی نوعیت وغیرہ پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے اس سلسلہ میں بہت سے گمراہانہ عقائد کا رد بھی کتاب ہذا کی زینت ہے-

مبشر اکیڈمی،لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1594 4137 انسان اور شیطان ( جدید ایڈیشن ) حافظ مبشر حسین لاہوری

قرآن مجید جو انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی ’’ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ‘‘( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی زیادہ اجر کالالچ دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی سے بے نیاز کر کے دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان از امام ابن قیم الجوزیہ ﷭ اور اسی طرح اردو زبان میں مولانا مبشر حسین لاہوری اور حافظ عمران ایوب لاہوری کی کتب بھی قابل ذکر اور لائق مطالعہ ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’انسان اور شیطان‘‘ مصنف کتب ڈاکٹر حافظ مبشر حسین ﷾ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں شیطان کیا ہے ؟ اسے کیوں پیدا کیا گیا ہے؟...اس کاانسان کےساتھ کیا تعلق ہے ؟.... شیطان انسان کو کیسے گمراہ کرتا ہے ؟... شیطان کےمکروفریب کی نوعیت کیا ہے ؟... اس سےبچاو کی تدابیر کیاہیں جیسے سوالات کا جواب قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیا ہے ۔علاوہ ازیں فلسفۂ خیر وشر ، دنیا میں ہونے والی برائیوں میں شیطان کا کردار اور خود انسان کےارادہ واختیار کی نوعیت وغیرہ پر بھی فاضل مصنف نے سیر حاصل بحث کی ہے۔نیزبہت سےگمراہانہ افکار کارد بھی اس کتاب کی زینت ہے ۔(م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1595 200 انسان اور فرشتے حافظ مبشر حسین لاہوری

عقائد کے باب میں جس طرح ایمان باللہ اور ایمان بالرسل کو اہم حیثیت حاصل ہے اسی طرح ایمان بالملائکہ کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا- لیکن ہمارے ہاں اس موضوع پر  بہت کم لٹریچر  ایسا موجود ہے جو فرشتوں سے متعلق صحیح رخ کی نشاندہی کرتا ہویہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کی گمراہ  کن فکر پروان چڑھ رہی ہے جو فرشتوں کے وجود کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں- زیر مطالعہ کتاب میں مبشر حسین لاہوری نے اپنے مخصوص انداز میں فرشتوں  کی دنیا سے متعلق تمام حقائق سپرد قلم کر دئیے ہیں- فاضل مؤلف نے کتاب کے نو ابواب میں فرشتوں کا تعارف، فرشتوں کو عطاء کردہ قدرت، ان کی صفات واخلاق، اور مشہور فرشتوں کی ذمہ داریوں سے آگأہ کرتے ہوئے  اہل ایمان کے ساتھ فرشتوں کے تعلق کی نوعیت واضح کی ہے- اس کے علاوہ کتاب وسنت کے صریح دلائل کی روشنی میں منکرین ملائکہ کے شبہات واعتراضات کا بھی کافی و شافی جواب دیا گیا ہے-

مبشر اکیڈمی،لاہور عقیدہ و منہج
1596 4136 انسان اور فرشتے ( جدید ایڈیشن ) حافظ مبشر حسین لاہوری

ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ انسان اور فرشتے‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کی سلسلہ اصلاح عقائد میں سے چوتھی کتاب ہے ۔اس میں انہوں نے یہ بتایا ہےکہ انسانوں اور فرشتوں کےتعلق کی نوعیت کیا ہے ؟ فرشتوں پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے ؟ مشہور فرشتے کون سے ہیں ؟ فرشتوں کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟ فرشتے انسانوں کےحق میں دعائیں کب کرتے ہیں ؟ کن بدبختوں پر فرشتے بددعائیں کرتے ہیں ؟فرشتےکن انسانوں کی مدد کے لیے اترتے ہیں ؟او ر وہ کب اور کیسے مدد کرتے ہیں؟ وغیرہ وغیرہ اس کے علاوہ اس کتاب میں منکرین ملائکہ کےشبہات واعتراضات کا بھی کافی شافی جواب دیا گیا ہے ۔اللہ اس کتاب کو عامۃ الناس کےعقائد کی اصلاح ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور عقیدہ و منہج
1597 4138 انسان اور کفر حافظ مبشر حسین لاہوری

کفر کے معنیٰ ہیں انکار کرنا۔ دین کی ضروری باتوں کا انکار کرنا یا ان ضروری باتوں میں سے کسی ایک یا چند باتوں کا انکار کرنا کفر کہلاتا ہے اور جو شخص کفر کا مرتکب ہوتا ہے اس کو شریعتِ اسلامی میں کافر کہتے ہیں۔کفر زیادہ تر شریعت حقہ سے انکار یا دین سے انکار کے لئے استعمال ہوتا ہے اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا اس کے فرستادہ انبیاء سے یا ان کی لائی ہوئی شریعت سے انکار ہے۔جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ پر نازل ہوا اس سے انکار کرنا کفر ہے اور کفر ایمان کی ضد ہے۔ کسی شخص کے عقائد و نظریات کی بنیاد پر اس کو کافر قرار دینا اسلامی اصطلاح میں تکفیر کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان اورکفر ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کے کتابی سلسلہ اصلاح عقائد کی دسویں اور آخری کتاب ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے چارابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں یہ بتایا ہے کہ وہ کون سی صورتیں ہیں جن سے ایک بندۂ مومن کا ایمان ضائع ہوجاتاہے نیز کسی پر کفر کا فتویٰ لگانے سےپہلے وہ کون سے آداب وضوابط ہیں جن کا لحاظ رکھانا از بس ضروری ہے ۔نیز کتاب کے آخر میں ضمیمہ کےطور پر عقیدہ کی معروف کتاب ’’ شرح العقیدہ الطحاویۃ‘‘ کے ان مباحث کا اردو ترجمہ بھی شامل کردیاگیا ہے جو اس موضوع سےبراہ راست تعلق رکھتے ہیں۔(م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور عقیدہ و منہج
1598 7243 انسان اور گناہ حافظ مبشر حسین لاہوری

اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب و سنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ ، کبیرہ گناہ ۔بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے ۔ گناہ کے بعد جسے احساس ندامت اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی کا احساس خوش نصیب انسان کے حصہ میں آتا ہے۔گناہ انسان کے مختلف جوارح و اعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’انسان اور گناہ ‘‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہوری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں جامع اور مستند کتاب ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں موضوع سے متعلقہ تمام ضروری مباحث کا احاطہ کر دیا ہے۔گناہ کی حقیقت ، گناہ کے اسباب، گناہوں سے بچنے کے طریقے، خطرناک گناہوں کی تفصیلات، گناہوں کے دنیوی و اخروی اعتبار سے انفرادی، اجتماعی ،اخلاقی ،روحانی ،مادی اور طبی نقصانات کا مکمل احاطہ ، گناہوں کے اُخروی نقصانات،گناہ چھوڑنے کے دنیوی و اُخروی فوائد انعامات ، گناہوں سے بچنے کے لیے توبہ کا صحیح طریقۂ کار اور توبہ کی راہ میں بننے والی رکاوٹوں کا مکمل بیان کرنے کے علاوہ اس کتاب میں صحیح احادیث اور سچے واقعات کا انتخاب کرتے ہوئے ضعیف احادیث اور جھوٹے واقعات سے ہر ممکنہ اجتناب کیا گیا ہے۔(م۔ا)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی معاصی و منکرات
1599 4060 انسانیت موت کے دروازے پر ابو الکلام آزاد

انسانی  زندگی کے آخری لمحات کوزندگی کے درد انگیز خلاصے سے تعبیر کیا جاتا ہے اس  وقت بچپن سےلے کر اس آخری لمحے کےتمام بھلے اور برے اعمال پردۂ سکرین کی طرح آنکھوں کے سامنے نمودار ہونے لگتے ہیں ان اعمال کے مناظر کو دیکھ کر کبھی تو بے ساختہ انسان کی زبان سےدررد وعبرت کےچند جملے نکل جاتے ہیں اور کبھی یاس وحسرت کےچند آنسوں  آنکھ سےٹپک پڑتے ہیں ۔کتاب ہذا کے مصنف ابواکلام آزاد کا نام برصغیر کی تاریخ میں سیاست،مذہب اور ادب کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں۔وہ ایک بلند پایہ ادیب،زیرک سیاستدان اور باعمل مذہبی سکالر اور رہنما تھے۔ ان کے شخصیت کے کئی پہلو تھے۔ زیر نظر کتاب’’انسانیت موت کےدروازے پر‘‘ میں انہوں نے انسانی زندگی کی فنا پذیری اور موت کو موضوع بنایا ہے۔انسانیت موت کی دہلیزپر میں انہوں نے انسانی تاریخ کی مشہور شخصیات کی کیفیات اور آخری کلمات بیان کیے ہیں جو انہوں نے مرتے وقت ادا کیے تھے۔موت سے کسی کو مفر نہیں اور قرآن کے مطابق ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔چنانچہ بحیثیت مسلمان ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنی چاہیے۔یہ کتاب عالم فانی سےعالم بقاء کےسفر کی دلسوز کہانی اس قدر مؤثر ہے کہ شاید ہی کوئی سنگ دل ہو  جو اس کا مطالعہ کر ے اور اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں نہ لگ جائیں۔(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد موت قبر و حشر
1600 5890 انسانیت موت کے دروازے پر ( ادارہ اسلامیات ) ابو الکلام آزاد

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی  ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔ انسان زندگی کے  آخری لمحات کو زندگی کے درد انگیز خلاصے سے تعبیر کیا جاسکتا ہے اس وقت بچپن سے لے کر آخری لمحہ تک کےتمام بھلے اور برے اعمال پردۂ سکرین کی طرح آنکھوں کے سامنے نمودار ہونے لگتے ہیں  ان اعمال کے مناظر کودیکھ کر کبھی توبے  ساختہ انسان کی زبان سے درد وعبرت کےچند جملے نکلتے ہیں  اور کبھی یاس وحسرت کےچند آنسو آنکھ سے  ٹپک پڑتے ہیں ۔موت کے وقت ایمان  پر ثابت  قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن  اس وقت موحد  ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان  اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے  برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے  اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں  دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان  اس کے وار سےبچتے ہیں جن  پر اللہ کریم  کے خاص رحمت ہو ۔دنیا کےاس پل  پر سے گزر کر عقبیٰ کی طرف ہر انسان  نےجانا ہے ۔ موت سے کسی کو مفر نہیں اور قرآن کے مطابق ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔چنانچہ بحیثیت مسلمان ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’انسانیت موت کےدروازے پر‘‘  مولانا ابو الكلام ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس  کتاب میں انہوں نے انسانی زندگی کی فنا پذیری اور موت کو موضوع بنایا ہےاور اس میں اسلامی  تاریخ کی مشہور شخصیات (  نبی کریم ﷺ،خلفاء اربعہ ،سیدنا حسین،عمروابن العاص،معاویہ بن ابی سفیان ، خبیب بن عدی ، عبد اللہ بن زبیر، عبد اللہ ذوالبجادین ، عمر بن  عبد العزیز ﷢، حجاج  بن یوسف، ) کی موت  کے وقت کی کیفیات اور ان کے آخری کلمات بیان کیے ہیں جو انہوں نے مرتے وقت ادا کیے تھے۔ یہ کتاب عالم فانی سےعالم بقاء کےسفر کی دلسوز کہانی اس قدر مؤثر ہے کہ شاید ہی کوئی سنگ دل ہو  جو اس کا مطالعہ کر ے اور اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں نہ لگ جائیں۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی موت قبر و حشر
1601 7159 انسداد زناکاری کے لیے اسلام کی حفاظتی تدابیر ابو عدنان محمد منیر قمر

زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے جس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ، قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑ کے یا جنسی تسکین حاصل ہو۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار و روایات کو خطرہ ہے۔ فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ انسداد زناکاری کے لیے اسلام کی حفاظتی تدابیر‘‘ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ(مترجم و مصنف کتب کثیرہ ) کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اسلامی نکتہ نظر سے فحاشی، بے حیائی اور اس کے مضمرات و مفاسد پر ایسی سیر حاصل بحث کی ہے کہ موضوع کا کوئی پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی و تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ معاصی و منکرات
1602 1676 انوار التوحید محمد صادق سیالکوٹی

دنیا میں جتنے بھی انبیاء ورسل تشریف لائے ان کی ہدایت کا نقطۂ آغاز توحید سے ہوا انسان کے لیے راس المال توحید ہی ہے جسے ہر زمانے میں اللہ کے بندوں نے مضبوط ہتھیاروں سے محفوظ رکھا۔ شرک اپنے رنگ وروپ بدل بدل کر نئے نئے ہتھاروں میں ملبوس ہمیشہ آتا رہا ہے او رآج بھی آرہا ہے اور وارثانِ نبو ت عقیدہ توحید کی حفاظت کےلیے ہر طرح کی خدمات پیش کرتے رہے ۔زیر تبصرہ کتاب ''انوار التوحید '' مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مشرکانہ عقائد او ربدعتوں کی خوب قلعی کھولی ہے اور فاضل مصنف نے آیات قرآنی اور احادیث کے حوالے سے بتایا ہے کہ توحید کے اصل تقاضے کیا ہیں اور مسلمان جن خرافات میں الجھے ہوئے ہیں وہ خرافات کس قدر بے اصل او ردین کی روح کے مخالف اور توحید کی ضد ہیں ۔اور اس کتاب میں ایمان کی حقیت ،اللہ کی صفات،اور اسمائے حسنی کی بڑی تفصیل سے تشریح کی گئی ہے اور دین میں نکالی ہوئی بعض نئی باتوں(بدعات)کو حنفی فقہ کی کتب سے غلط ثابت کیا ہے ۔یہ کتاب اسلامی عقائد وتعلیمات سے واقفیت حاصل کرنے میں کافی معاون ثابت ہوسکتی ہے اس کتاب میں تقریبا ساڑھے تین صد مختلف نکات پرروشنی ڈالی گئ ہے اللہ تعالیٰ مولانا سیالکوٹی  کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور توحید
1603 6659 انوار التوحید ( ڈاکٹر محمد ایوب شنواری) ڈاکٹر محمد ایوب شنواری

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’انوار التوحید‘‘ ڈاکٹر محمد ایوب شنواری کی کاوش ہے  جوکہ ردّ شرک اور اثبات توحید کے موضوع  پر دلچسپ اور آسان فہم کتاب ہے۔یہ کتاب  جہاں تخلیق کائنات کی اول وآخر وجہ ’’توحید خالص‘‘ کو اجاگر کرتی ہے وہاں شیطانی شکوک وشبہات کے ازالے کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔(م۔ا)

نا معلوم عقیدہ و منہج
1604 2970 اولیاء الرحمن کی پہچان عبد الرشید حنیف

کس قدر عجیب بات ہے کہ آدمی جس عقل اور فہم وبصیرت سے دنیوی امور میں کام لیتا ہے دین کے معاملے میں اس عقل وبصیر ت اور تدبر سے کام نہیں لیتا۔کوئی چیز خرید کرنا ہو گھی، گوشت، دودھ درکار ہو تو کئی دکانیں پھر پھرا کر خالص اور ملاوٹ سے پاک سستی اور اچھی چیز خریدی جاتی ہے۔لیکن کس قدر جہالت، کور چشمی اور نادانی کی بات ہے کہ دین کے معاملے میں ہم بالکل اندھے اور بہرے بن جاتے ہیں۔جہاں کہیں کوئی واقعہ عجوبہ روزگار، خارق عادت دیکھ لیا یا کوئی پاگل اور دیوانہ نظر آگیا جھٹ اسے بزرگ اور ولی اللہ سمجھ لیتے ہیں اور اسے مجذوب کا نام دیکر محبوب خدا خیال کرنے لگتے ہیں اور یہ سوچنے کی زحمت گوارا ہی نہیں کرتے کہ جو آدمی از خود رفتہ ہوش وحواس باختہ ہے ۔اللہ کے اوامر اور نواہی کی پابندی نہیں کرتابلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ بھلا ولی اللہ یعنی اللہ کا دوست کیسے ہو سکتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" اولیاء الرحمن کی پہچان"شیخ الحدیث مولانا عبد الرشید ناظم اعلی مدرسہ تدریس القرآن والحدیث سنت نگر لاہور کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اولیاء الرحمن کی پہچان کو بیان کرتے ہوئے  اولیاء الرحمن اور اولیاء الشیطان کا فرق بیان کیا ہے اوراولیاء الشیطان سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تبلیغ القرآن والسنۃ سنت نگر لاہور اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1605 4551 اولیاء اللہ و اولیاء الشیطان ابو الکلام آزاد

نبی کریمﷺ اورآپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کی اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےاپنی کتاب میں اوراپنے رسول ﷺ کی سنت میں بیان فرما دیا ہےکہ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے دوست بھی ہیں اور شیطان کے بھی اور اولیاء رحمٰن اور اولیاء شیطان کے درمیان جو فرق ہے وہ بھی ظاہر کردیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اولیاء اللہ واولیاء الشیطان ‘‘ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں اللہ کےبندوں کا ایمان افروز تذکرہ اور شیطان کے دوستوں کے خوفناک انجام کو بیان کیا ہے ۔ قرآن کی زبان صداقت سے اولیاء اللہ اور اولیاء الشیطان کی تعریف ووضاحت اور تعین کی ہے ۔ ان کے حسن وبد انجام کی خبر دی ہے ۔اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’’الفرقان بین اولیاء الرحمٰن واولیاء الشیطان‘‘ کے نام سے شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1606 946 اولیاء اللہ کی پہچان ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

’اولیاء‘ سے مراد وہ مخلص اہل ایمان ہیں جواللہ کی بندگی اور گناہوں سے اجتناب کی وجہ سے اللہ کے قریب ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے لوگ ایسے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا مرتبہ عطا کر دیتے ہیں جنھیں اپنا ہوش تک نہیں ہوتا، زندگی میں وہ کبھی نماز کے قریب بھی نہیں گئے ہوتے اور طہارت تک کی بھی فکر نہیں ہوتی۔ پیش نظر کتاب کے مصنفین نے انھی حقائق پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ اولاً تو اولیاء اللہ اور اولیاء الشیطان میں فرق کیا جائے اور ثانیاً اولیاء کو ان کے مقام و مرتبہ پر فائز کیا جائے ان کے مقام و مرتبہ میں نہ کمی کی جائے اور نہ زیادتی۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے ولیوں کا تعارف موجود ہے حقیقی اولیا کی پہچان کراتے ہوئے بہت سے برگزیدہ انبیا کا تذکرہ کرایا گیا ہے۔ دوسرا حصہ شیطان اور اس کے دوستوں کےتعارف پر مشتمل ہے جس میں شیطان کے دوستوں کی سزا کے ساتھ ساتھ ان سے محفوظ رہنے کے طریقے بھی قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔ کتاب میں موجود علمی مواد ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی نے جمع کیا ہے جبکہ ترتیب، اضافہ جات اور تخریج حافظ حامد محمود الخضری نے کی ہے۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1607 3522 اولیاء حق و باطل انصار زبیر محمدی

اولیاء الرحمن، اولیاء الشیطان، اللہ تعالی نے اپنی کتاب  قرآن مجید میں اور نبی کریمﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں اس  امرکی  وضاحت کر دی ہے کہ لوگوں میں سے کچھ اللہ کے ولى اور کچھ شیطان کے دوست ہیں اور اللہ اور شیطان کے دوستوں کے درمیان فرق بھی بیان کر دیا گیا ہے۔الله تعالى اپنے دوستوں کے بارے میں فرماتا ہے:یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہونگے۔یہ وہ لوگ ہیں اور برائیوں سے پرہیز رکھتے ہیں۔ان کے لئے دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے۔اللہ کے افضل ترین اولیاء اس کے رسول ہیں، اللہ تعالی اپنے رسولوں کے ہاتھوں معجزات وکرامات ظاہر فرماتا ہے اور اسی طرح اپنے اولیاء کے ہاتھوں سے بھی کرامات ظاہر کرتا ہے، اور جو کچھ شیطان کے دوستوں کے ہاتھوں سے ظاہر ہوتا ہے تو یہ شیطانی احوال ہیں۔ شيخ الإِسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں: اگرچہ معجزہ لغت میں ہر غیر معمولی کام کو شامل ہے، اور متقدمین ائمہ جیسا کہ امام احمد بن حنبل اور دوسروں نے، ان کا نام نشانیاں رکھا ہے، لیکن متاخرین میں سے اکثر نے لفظی طور پر معجزہ اور کرامت میں فرق کیا ہے، معجزہ نبی اور کرامت ولی کے لئے مخصوص کی ہے، اور دونوں کو (عادت سے ہٹ کر) غیر معمولی امر قرار دیا ہے۔ جب یہ بات معلوم ہو گئی کہ شخص مذکور اولیاء شیطان میں سے ہے اور اس کے مذکورہ کام شیطانی احوال میں سے ہیں جو لوگوں کی نظروں میں شیطانوں کے ذریعے دھوکہ اور اشتباہ پیدا کرتا ہے اس کا حقیقت کے ساتھـ کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اولیاء حق وباطل" شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی عربی تصنیف "الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ محترم شیخ انصار زبیر محمدی صاحب نے کیا ہے۔اور اس کے شروع میں ضمیمہ محترم صفی الرحمن مبارکپوری صاحب﷫کا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ان کے درمیان فرق کو واضح کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین(راسخ)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1608 2059 اپریل فول ام عبد منیب

بے شک جھوٹ برے اخلاق میں سے ہے ,جس سے سب ہی شریعتوں نے ڈرایا ہے ،جھوٹ نفاق کی نشانی ہے اور اللہ کے رسولﷺنے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ آپ ﷺکے فرمان کے مطابق جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے، مزید براں اللہ کے رسول ﷺنے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ آج کل لوگ مزاح کے نام پر انتہائی جھوٹ گھڑتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹے لطائف سنا کر ہنساتے ہیں ۔ آپ ﷺکے اقوال مبارکہ کی روشنی میں اپریل فول جیسی باطل رسوم وروایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم مغربی معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے،گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولناانکے نزدیک جائز ہے جبکہ آپ ﷺکے فرمان کے مطابق جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینا اور انہیں تفریح فراہم کرنااور ہنسانا سخت موجبِ گناہ ہے۔کتاب وسنت میں جھوٹ کی شدید ممانعت آئی ہے.اوراس کی حرمت پراجماع ہے.اورجھوٹے شخص کیلئے دنیا وآخرت میں برا انجام ہے۔ اپریل فول منانے کی روایت کو بدقسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے،اور ہر سال نہایت ہی جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخرکرتے ہوئے اور اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوں کو گرماتے رہتے ہیں۔آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب واقرباء کو بے وقوف بنانے کے لیے مناتے ہیں۔ اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بےشمار لوگوں کی زندگیوں میں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ اپریل فول کاشکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہوکرہمیشہ کے لیے گھر کی چہار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں ، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور کتنے خوش وخرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہوجاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’اپریل فول‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی   بگھڑے ہوئے معاشرے کے لیے ایک اصلاحی تحریری کاوش ہے جس میں نے انہوں نے اپریل کی تاریخ اور حقیقت کو کواضح کرتے ہوئے قرآن واحادیث اور علمائےکرام کے فتاویٰ کی روشنی میں اس کا شرعی جائزہ بھی پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ موصوفہ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ۔(آمین)

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1609 4518 اپریل فول کی تاریخی و شرعی حیثیت ڈاکٹر عاصم عبد اللہ القریوتی

اپریل فول منانے کی روایت کو بد قسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے،اور ہر سال نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے اور اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوں کو گرماتے رہتے ہیں۔ آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب و اقرباء کو بے وقوف بنانے کے لیے مناتے ہیں۔ اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بےشمار لوگوں کی زندگیوں میں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ اپریل فول کاشکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہو کر ہمیشہ کے لیے گھر کی چہار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش و خرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہو جاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’اپریل فول کی تاریخی وشرعی حیثیت‘‘ ڈاکٹر عاصم عبد اللہ القریوتی کے عربی کتابچہ کا ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس میں اس رسم بد کی تاریخی حیثیت اور اس کے متعلق کفار کے خیالات و نظریات رقم کیے ہیں۔ جھوٹ کے نقصانات اور اس کے بارے میں وارد شدہ وعیدیں بھی نقل کی ہیں۔ نیز قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں کفار کے ساتھ مشابہت کی مذمت بھی بیان کردی ہے۔ اور مزاح کا جواز اور آنحضرتﷺ کے مزاح کی چند مثالیں بھی پیش کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1610 6727 اکمل البیان فی تائید تقویۃ الایمان حافظ عزیز الدین مراد آبادی

تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید ﷫ کی ایک جاندار اور لا جواب تصنیف ہے۔ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کا موضوع توحید اس موضوع پر بے شمار کتابیں اور رسالے لکھے جاچکے ہیں ۔تقویۃ الایمان  بھی انہی کتب  میں سے ایک اہم کتاب ہے ۔ کتاب تقویۃ الایمان      اب تک لاکھوں کی تعداد میں  چھپ کر کروڑوں  آدمیوں  کے  لیے  ہدایت کا ذریعہ بن چکے ہے ۔ پہلی مرتبہ 1826ء میں شائع ہوئی ۔ شاہ اسماعیل شہید﷫ کا اندازِ بحث اور طرزِ استدلال سب سے نرالا ہے  اور سراسر مصلحانہ  ہے  علمائے حق کی طرح انہوں نے  صرف کتاب وسنت کومدار بنایا ہے ۔ آیات وآحادیث پیش کر کے  وہ نہایت سادہ اور سلیس میں ان کی تشریح  فرمادیتے ہیں  اور توحید کے مخالف جتنی  بھی غیر شرعی  رسمیں  معاشرے میں مروج تھیں ان کی اصل حقیقیت دل نشیں انداز میں  آشکارا کردیتے ہیں ۔انہوں نے  عقیدہ  وعمل کی ان تمام خوفناک غلطیوں کوجو اسلام کی تعلیم توحید کے  خلاف تھیں مختلف عنوانات کے تحت جمع کردیا۔مثلاً شرک فی  العلم ، شرک فی التصرف، شرک فی العبادات، شرک فی العادت۔ تقویۃالایمان توحید کے موضوع پر ایک جامع اور یگانہ کتاب  ہے ۔اردو زبان میں  یہ کتاب  معمولی  پڑھے لکھے آدمی سے لےکر متبحر عالم دین تک سب کے لیےیکساں مفید ہے ۔تقویۃ  الایمان کے طبع ہوتے ہی اس کی تائید وتردید میں متعدد کتابیں  طبع ہوئیں۔ زیر نظر کتاب’’ اکمل البیان فی تائید تقویۃ الایمان بجواب اطیب البیان‘‘مولانا حافظ عزیز الدین مراد آبادی رحمہ اللہ کی تصنیف ہےمولانا موصوف نے یہ کتاب تقویہ الایمان کے دفاع میں لکھی۔مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ نے بڑی جدوجہد کے بعد 1965ء میں  اسے  پہلی مرتبہ    شائع کیا۔اس کتاب پر مولانا اسماعیل  سلفی رحمہ اللہ کے پرمغز مقدمہ  اور ناشر کتاب  مولاناعطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی  تصدیر ونظرثانی سے کتاب کی افادیت  دوچند ہوگئی  ہے۔ (م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور توحید و شرک
1611 3158 اھداء ثواب حافظ محمد گوندلوی

دور ِحاضر میں مسلمانوں کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے کارواج عام ہے ۔ قرآن خوانی اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی خوانی اور ایصال ثواب توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ البتہ قرآن پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا کرنے سے میت کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔ 1۔کسی مسلمان کا مردہ کےلیے دعا کرنا بشرطیکہ دعا آداب وشروط قبولیت دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا تو اس کی طرف سے روزے رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اھداء ثواب‘‘ محدث دوراں حافظ محمد گوندلوی﷫ کی رد بدعات کےسلسلے میں ایک علمی تحریر ہے۔ جس میں انہو ں میت کی نفع رسانی کےجائز اور ناجائز طریقے بیان کرنے کےساتھ ساتھ تیجے ،ساتویں وچالیسویں کے بدعت اور ناجائز ہونےکامدلل بیان ہے۔اور قرآن مجید کی آیت کریمہ’’ وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى‘‘پر بھی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کوعامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) ( م۔ا)

گل حسن شاہ گوجرانوالہ ایصال ثواب
1612 7066 اھداء ثواب اور قرآن خوانی کرم الدین سلفی

جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال اس سے منقطع ہو جاتے ہیں ( یعنی کسی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ) مگر تین چیزیں ایسی ہیں ( جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) ایک صدقہ جاریہ ، دوسری نیک اولاد، جو اس کے لئے دعا کرتی رہے اور تیسری چیز وہ عمل ہے جس سے لوگ اس کے مرنے کے بعد فائدہ اٹھاتے رہیں ۔ ان تین چیزوں کے علاوہ کسی بھی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ۔ قرآن خوانی جیسے تمام امور خلاف شریعت ہیں اور محض رسم و رواج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اھداء ثواب اور قرآن خوانی ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال کو پیش کیا ہے کہ اگر انسان انہیں اپنی زندگی میں کر جائے تو مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب برابر پہنچتا رہے گا ۔ بعض ایسے اعمال بھی ہیں جنہیں اگر زندہ آدمی میت کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کرے تو ان کا ثواب اور نفع میت کو پہنچ جاتا ہے لیکن اس کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں چند ضروری شرطیں ہیں جب تک ان کا لحاظ نہ کیا جائے میت کو کچھ فائدہ نہ ہو گا ۔ (م۔ا)

مکتبہ ابن کرم ایصال ثواب
1613 4370 اہل السنۃ و الجماعۃ ( سید سلیمان ندوی ) سید سلیمان ندوی

مسلمانوں میں ہر دور میں سینکڑوں فرقے پیدا ہوئے، لیکن وہ نقش بر آب تھے۔ابھرے اور  مٹ گئے، لیکن جو فرقہ عموم اور کثرت کے ساتھ باقی ہے اور آج مسلمان آبادی کا کثیر حصہ بن کر اکناف عالم میں پھیلا ہوا ہے وہ فرقہ "اہل سنت والجماعت"ہے۔عام طور پر ہندوستا ن میں اہل سنت کے معنی یہ سمجھے جاتے ہیں کہ جو شیعہ نہ ہو، لیکن یہ کافی نہیں ہے، یہ اس کا اثباتی پہلو نہیں ہے، یہ تو اس کا منفی پہلو ہے، ضرورت ہے کہ اس کی حقیقت  کو پوری  طرح سمجھا جائے۔اس لئے ہم کو اہل السنہ والجماعہ کے ایک ایک لفظ کے معنی پر غور کرنا ہو گا۔ زیر تبصرہ کتاب اہل السنۃ والجماعۃ ""محترم مولانا سید سلیمان ندوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جو پہلے معارف رسالے میں مضمون کی شکل میں قسط وار شائع ہوتی رہی، پھر احباب کے اصرار پر اسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا۔کتاب کے بعض جملوں سے عدم اتفاق کے باوجود ایک علمی وتحقیقی تحریر ہونے کے باعث قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی عقیدہ اہل سنت والجماعت
1614 6278 اہل سنت اور محرم الحرام اہل سنت کے غور وفکر کے لیے چند اہم باتیں حافظ صلاح الدین یوسف

اہل سنت والجماعت  او ر اہل تشیع کے مابین  کئی ایک اختلافی مسائل  میں سے ایک معرکۃ الآراہ اختلاف ’’عقیدۂ امامت ‘‘ہے ۔عقیدۂ امامت اہل تشیع کا بنیادی  عقیدہ ہے۔اس عقیدے کو ان کے ہا ں اصول دین میں شمار کیا جاتا ہے ۔جس کےبغیروہ  آدمی کا ایمان نا مکمل گردانتےہیں۔اس بنیادی عقیدۂ امامت کی وجہ سے اہل سنت اور اہل تشیع  کے درمیان اختلاف اتنا اہم کہ دونوں فریق  اس کی وجہ سے فکر منہج کےاعتبار سے ایک دوسرے سے اتنے دور ہیں جیسےآسمان اور زمین ایک دوسرے سے دور ہیں ۔لیکن بد قسمتی سے  اہل سنت کے عوام اپنے مسلکِ حقہ سے کما حقہ واقف نہ ہونے کی وجہ سے محرم کےمہینے میں بہت سی ایسی رسومات  کا ارتکاب کرتے ہیں  یا ایسے تصورات ان کےذہنوں میں راسخ ہیں  جواہل سنت کےموقف کےیکسر مخالف ہیں ۔ مفسر قرآن    ومصنف کتب کثیرہ  حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ  نے زیر نظرکتاب’’اہل سنت اور محرم الحرام اہل سنت کے غوروفکر کےلیے چند اہم باتیں‘‘ میں اہل سنت  کےعوام وخواص کو مخاطب کر کےان کو  یہ سمجھانے کی کوشش کی  ہےکہ اہل تشیع اوراہل سنت کےدرمیان تو اتنا عظیم فرق ہے  لیکن ماہِ محرام میں ان کا طرز عمل وفکرایسا ہوتا ہےکہ ان کے ڈانڈے شیعیت سے جاملتے ہیں،جب کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔اہلِ سنت  کےعوام و خواص کو ماہِ محرم کی رسومات وتصورات سے دامن بچا کر اپنا امتیاز برقرار رکھنا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی  اور صحافتی خدمات کو  قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ  مقام عطا فرمائے ۔ (م۔ا)

مکتبہ ضیاء الحدیث لاہور عقیدہ اہل سنت والجماعت
1615 780 اہل سنت فکر وتحریک ( ڈبل ) محمد عبد الہادی المصری

دین اسلا م کا اصل ماخذ  کتاب و سنت ہے، جس کے اہتمام کی خاص تاکید ہے  اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سمیت تمام امتیوں کوہر دورمیں کتاب وسنت سے شدید وابستگی کی تلقین کی گئی ہے-نبی کریمﷺنے ان الہامی تعلیمات پر عمل  اور ان پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کودین  کی بقا سے  تعبیر کیاہے، اور ان سے بے التفاتی اور کجی کو گمراہی قراردیا، آپ ﷺ نے فرمایا۔میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہاہوں، جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامے رکھو گے  کبھی گمراہ نہ ہو گے، (وہ دو چیزیں ) اللہ کی کتاب اور میری سنت ہے- لہذا دین کی بقا اور استحکام کتاب وسنت سے تعلق استوار کرنے ہی میں ہے،اسلام کے ابتدائی ادوار میں اسلام کے غلبہ اور استحکام کا باعث بھی یہی چیز تھی اور مرور زمانہ کے ساتھ اسلام کا استحکام انہی دو چیزوں سے نتھی ہے،سو جس بھی دور میں اہل اسلام خود کو کتاب وسنت کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال لیں گے، عظمت ورفعت ان کا مقدر ٹھہرے گی –نیز مذہب کے نام پر وجود میں آنے والی تنظیمیں اور تحریکیں بھی وہی مستحکم اور دیرپا ہوتی ہیں جن کی بنیاد الہامی تعلیمات پر ہو اور منہج میں سلف کے فہم کی جھلک ہو-لیکن ہوتا یہ ہے کہ اسلامی تحریکیں اٹھان میں تواپنا منشور کتاب وسنت سے کشید کرتی ہیں پھر آہستہ آہستہ مصلحتوں کی آڑ میں دین اسلام کی اصل تعلیمات سے بہت دور نکل جاتی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب  اسلامی تحریکوں کے لیے بہترین راہنماہے ، جس میں تحریکوں کی بقاو استحکام کے محرکات اور زوال و فنا کے اسباب کا بیان ہے، یہ ایک بڑی معلوماتی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ نہایت اہم اور بہت مفید ہے۔(ف۔ر)
 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان عقیدہ اہل سنت والجماعت
1616 5083 اہل سنت و الجماعت کون ابو عمار عبد الغفار بن عمر

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے جتنے بھی انبیاء کو مبعوث کیا سب کے سب انبیاء کا بنیادی مقصد اور بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی تھی۔ عقیدہ ہر عمل کی قبولیت کی اولین شرط ہے اگر عقیدہ درست ہو گا تو عمل قبول ہو گا اگر عقیدے میں کجروی ہوئی تو عمل قبول نہیں ہوگا۔ انبیاء کے بعد یہ کام علماء امت نے جاری وساری رکھا کہ لوگوں کے عقائد کو درست  کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی عقیدہ اہل سنت والجماعت کو بیا ن کیا گیا ہے کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ بہت سے لوگ اپنے آپ کو صحیح عقیدہ پر مبنی قرار دے رہے ہیں اور ہر کوئی یہی کہتا ہے کہ وہ اہل سنت والجماعۃ کے عقائد پر مبنی مذہب وفرقہ ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  اصل عقیدہ اہل سنت والجماعت ہے کونسا؟ اس کتاب میں وہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ فرقوں کی تعداد اور جنتی فرقے کی وضاحت  مکمل  دلائل کے ساتھ کی گئی ہے اور  ہر بات کو قرآن اور حدیث سے بیان کیا گیا ہے اور حوالہ جات کا خاص اہتمام کیا گا ہے اورقرآنی حوالہ میں سورۂ کا نام اور آیت نمبر دیا گیا ہے اور حدیث کے حوالے میں مصدر کا نام اور حدیث نمبر اور اس کا اجمالی حکم بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اہل سنت والجماعت کون؟ ‘‘ ابو عمار عبد الغفار بن عمر  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم عقیدہ اہل سنت والجماعت
1617 1621 اہل سنت والجماعت کا عقیدہ (اپ ڈیٹ) محمد بن صالح العثیمین

اعمالِ صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے ۔ اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد و ہد ایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے سب سےپہلے عقیدۂتوحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے ۔اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔عقیدہ اسلامیہ کی تعلیم وتفہیم کے لیے کئی اہل علم نے چھوٹی بڑی کتب تصنیف کی ہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب '' اہل سنت والجماعت کاعقیدہ ''سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے۔جوکہ توحید باری تعالیٰ اوراس کےاسماء وصفات،اس کی کتابوں ،رسولو ں ، روز قیامت اور تقدیر کے خیر وشر کی فصول میں اہل سنت وجماعت کے عقیدہ پر مشتمل ایک عمدہ کتابچہ ہے ۔مؤلف نے اسے بڑی جانفشانی اور عمدگی سے مرتب کرکے اسے بے حد مفید بنادیا ہے۔ عقیدہ کے حوالےسے وہ تمام معلومات جن کی ہر طالب علم اور عام مسلمانوں کو ضرورت محسوس ہوتی ہے ان کو ذکرکردیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں ایسے بیش قیمت فوائد واضافے جمع کردئیے ہیں جو عقائد کی بڑی بڑی کتابوں میں میسرنہیں۔اللہ تعالیٰ مؤلف کی کتاب ہذا اور دوسری تالیفات کو عوام الناس کے لیے فائدہ مند اور نفع بخش بنائے،اور ہمیں حق کے ایسےراہنمااورہدایت یافتہ لوگوں کی صف میں شامل فرمائے جو علی وجہ البیصرت دعوت الی اللہ کا فریضہ سرانجام د یں ۔ ( آ مین ) ( م۔ا)

 

 

مکتب تعاونی برائے دعوت و توعیۃ الجالیات، ریاض عقیدہ اہل سنت والجماعت
1618 4207 اہل سنت کا منہج تعامل کتاب و سنت اور فہم سلف کی روشنی میں ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ الولاء عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی دوست ،مدگار، حلیف کے ہیں۔ عقیدہ الولاء کی رو سے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سےاس کےبعد رسول اکرمﷺ سے اور اس کے بعد تمام اہل ایمان سے محبت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے ۔البراء بھی عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب بیزاری اور نفرت کا اظہار کرنا یا دشمنی کا اظہار کرنایا کسی سے قطع تعلق کرنا ہے ۔عقیدہ البراء کی روہ سے اسلام دشمن کفار سے شدید نفرت اور بیزاری کااظہار کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور موقع ملنے پر ان کے خلاف جہاد کرنا ان کی قوت توڑنا او ران سے ظلم کا بدلہ لینا فرض ہے ۔شریعت ِاسلامیہ میں عقیدہ ’’الولاء والبراء‘‘ بہت اہمیت رکھتاہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کی کوئی ایک سورت بلکہ کوئی ایک صفحہ ایسا نہیں جس میں ’’ الولاء والبراء‘‘ کےبارے میں احکام نہ دئیے گئے ہوں یا کسی نہ کسی طرح ’’ الولاء والبراء‘‘کا تذکرہ نہ کیا گیا ہو۔قرآن مجید کی ابتداء سورۃ الفاتحہ سے ہوتی ہے جس میں صرف سات آیات ہیں لیکن اس میں سورۃ میں بھی ’’ولاء‘‘ اور ’’براء‘‘ کا مضمون بھر پور انداز میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اہل سنت کا منہج تعامل ‘‘ ڈاکٹر سیدشفیق الرحمٰن کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں نہایت ہی احتیاط اوراعتدال کے ساتھ امت کو جوکہ فرقہ پرستی کی آگ کے شعلہ جوالہ میں جل رہی ہے وحدت واتحاد کا جام شریں پیش کیا ہے ۔ اور خلاف شریعت کاموں پر اور نظریات پر جونفرت ہونی چاہیے اسے بھی روشناس کیا ہے۔اور بہت سےعلمی اور فکری فتنوں کا تذکرہ کر کے فکر صحابہ کو ہی صائب اوردرست قرار دیا ہے ۔یہ کتاب عقائد کا مختصر اورنہایت عمدہ مجموعہ ہے ۔یہ کتاب اپنے عام فہم اسلوب کی وجہ سے جہاں علماء وطلباء کے لیے مفید ہے وہاں عوام الناس کے لیے بھی اس پُرفتن دور میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔(م۔ا)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور عقیدہ اہل سنت والجماعت
1619 965 اہم امور پرتنبیہ نصرت اے زبیری

موجود ہ زمانے میں مادیت کی چکا چوند ہر انسان کو اپناگرویدہ کررکھا ہے اور لوگ محض دنیوی مال ومتاع کے حصول میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں تخلیق انسانی کااصل مقصد یعنی عقیدہ توحید کو  کو اختیار کرتے ہوئے عبادت الہی کی بجا آوری کافریضہ نگاہوں سے اوجھل ہوچکاہے بلکہ دین سے جہالت او رلاعلمی کی صورت حال یہ ہے کہ لوگ توحید کی اہیمت سے بے خبر ہیں او ران امور کابڑی لاپرواہی سے ارتکاب کرتے ہیں جو اسلام ہی کو ختم کردیتے ہیں ان کو نواقض اسلام کہا جاتا ہے زیرنظر کتاب میں اختصار کے ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں توحیدوشرک اور نواقض اسلام سے متعلق بعض تنبیہات  ذکر کی گئی ہیں  جن کامطالعہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ عقیدہ توحید پرکاربند رہ سکیں اور اس کےمنافی امور سے بچ سکیں کتابچہ کے مضامین کو سابق مفتی اعظم سعودی عرب علامہ ابن باز ؒ کی سند توثیق حاصل ہے جس سے اس کی وقعت میں اضافہ ہوجاتا ہے


 

زبیر پبلشرز،لاہور توحید
1620 2168 ایصال ثواب اور اس کی حقیقت عادل سہیل ظفر

مسلمانوں کی بڑی اکثریت اس بات کو مانتی ہے کہ ہم دعا کے ذریعے سے اپنی نیکیوں کا اجر اپنے مرحوم اعزہ کو دے سکتے ہیں۔ چنانچہ اس تصور کے مطابق ایک شخص یا کچھ لوگ کوئی نیک عمل کرتے ہیں۔ پھر یہ دعا کی جاتی ہے کہ اس نیک عمل کا اجر فلاں مرحوم یا فلاں فلاں مرحوم کو عطا کیا جائے۔ ہمارے ہاں، اس کام کے لیے کچھ رسوم بھی رائج ہیں اور ان میں یہ عمل بڑے اہتمام سے کیا جاتا ہے۔یہ مسئلہ دور اول ہی سے موضوع بحث ہے۔ چنانچہ اس بات پر توسب متفق ہیں کہ میت کواخروی زندگی میں ہمارے دو طرح کے اعمال سے فائدہ پہنچتاہے۔ایک دعاے مغفرت، دوسرے وہ اعمال خیر جو میت کی نیابت میں کیے جائیں۔نیابت سے مراد یہ ہے کہ مرنے والااس عمل میں کسی نہ کسی نسبت سے شریک ہے۔ اس کی متعدد صورتیں ہو سکتی ہیں، مثلاً یہ کہ مرنے والے نے کوئی کام شروع کیا ہوا تھا اور تکمیل نہیں کر سکا، کوئی نذر مانی ہوئی تھی پوری نہیں کر سکا یا کوئی قرض تھا جسے وہ ادا نہیں کر سکا وغیرہ۔البتہ، اس میں اختلاف ہے کہ مرنے والے کی نسبت کے بغیر عمل کا ثواب بھی میت کو پہنچتا ہے یا نہیں۔مراد یہ ہے کہ میت کے اعزہ واقارب اپنے طور پر کوئی نیکی کا کام کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے اس عمل کا ثواب فلاں کو دے دیا جائے۔مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ دعا کرنا درست ہے اور کیا یہ دعا قبول بھی ہوتی ہے، یعنی میت کو یہ ثواب واقعی دے دیا جاتا ہے۔ایک گروہ کی راے میں ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے۔ دوسرے گروہ کی راے میں ان کا جواب نفی میں ہے۔اور ہمارے ہاں اسی نفی والے قول پر ہی عمل ہے۔زیر تبصرہ کتاب " ایصال ثواب اور اس کی حقیقت"محترم عادل سہیل ظفر صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  ایصال ثواب کے مروجہ طریقوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں جائزہ لیا ہےکہ کونسا طریقہ درست ہے اور کونسا طریقہ درست نہیں ہے۔موصوف نے اگرچہ بعض جگہ ایسا موقف بھی اختیار کیا ہے جو اہل حدیث کے معروف موقف کے خلاف ہے لیکن اسلاف سے اس موقف کی کچھ نہ کچھ تائید مل جاتی ہے ،اور چونکہ وہ موقف اجتہادی ہوتا ہے لہذا  اسے سائٹ پر پیش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

نا معلوم ایصال ثواب
1621 4226 ایصال ثواب جائز اور ناجائز صورتیں حافظ شبیر صدیق

عصرحاضر میں مسلمانوں کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے کارواج عام ہے ۔ قرآن خوانی اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی اور اایصال ثواب توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ البتہ قرآن پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا کرنے سے میت کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔
1۔کسی مسلمان کا مردہ کےلیے دعا کرنا بشرطیکہ دعا آداب وشروط قبولیت دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا تو اس کی طرف سے روزے رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔ زیرتبصرہ رسالہ ’’ایصال ثواب کی جائز وناجائز صورتیں ‘‘ ادارہ دار السلام کے ریسرچ فیلو حافظ شبیر صدیق کی کاوش ہے۔یہ رسالہ پہلے ماہنامہ ’’ضیاء حدیث ‘‘ میں شائع ہوا ۔ بعد ازاں اسے افادۂ عام کی غرض سے مسلم پبلی کیشنز، لاہور کےمدیر جناب مولانانعمان فاروقی ﷾ نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔فاضل مصنف نےاس میں رسومات غیرشرعیہ کا جائزہ لے کر ان کا بےثبوت ہونا اور غیروں کی نقالی پر مبنی ہونے کا اثبات کیا ہے اور اس کے ساتھ تصویر کا دوسراپہلو یعنی ایصال ثواب کی جائز صورتوں کی تفصیل بھی بیان کردی ہے تاکہ ناجائز صورتوں کو چھوڑ کر ایصال ثواب کی صرف جائز صورتیں ہی اختیار کی جائیں کیونکہ فوت شدگان کوایصال ثواب جائزہ صورتوں ہی کےذریعے سے ممکن ہے ناجائز صورتیں تو صرف زندوں کی لذت اندوزی کا سامان ہے اور بس مردوں کے نفع اور انکی مغفرت کاان میں کوئی پہلو نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو عوا م الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(م ۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور ایصال ثواب
1622 4223 ایمان اور اخلاق عبد الحمید صدیقی

تاریخ کے نامعلوم دور سے لیکر آج تک یہ سوالات ہر انسان کے سامنے رہے ہیں کہ یہ کائنات کیا ہے اور کس طرح وجود میں آئی ہے۔بلکہ خود انسان کس طرح پیدا ہوا ہے اور اس کا نجام کیا ہونا چاہئے۔کائنات میں موجود اشیاء کا باہمی رشتہ کیا ہے اور ان اشیاء سے انسان کا تعلق کیا ہے۔نیز اس تعلق کے تقاضے کیا ہیں۔ان گتھیوں کو سلجھانے کے لئے ہر دور کا انسان غور وفکر میں مصروف رہا ہے اور ہر دور نے ان سوالات کے جوابات کے لئے ایک مکمل فلسفہ حیات وضع کیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نظام ہائے زندگی ظہور میں آئے ہیں۔ہمارے موجودہ دور میں بھی زندگی کے مختلف فلسفے اور نظام موجود ہیں اور ان میں اعتقاد رکھنے والے اپنے اپنے مخصوص طرز زندگی کو صحیح اور بہتر ثابت کرنے میں کوشاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ایمان اور اخلاق"محترم پروفیسر عبد الحمید صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے کائنات کے نظام کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور اس میں ڈارون کی خام خیالیاں، وجودخالق کائنات، اسلام میں خدا کا تصور،خدا اور رسولﷺ کی محبت کے تقاضے، انسان کا مقصد حیات، انسان اور رائج الوقت تہذیبیں،مادی ترقی اور انسان،انسان کا متاع دنیا سے تعلق، صبر وتوکل اور عورت کا مقام جیسے ابواب قائم کئے ہیں۔(راسخ)

البدر پبلیکیشنز لاہور ایمان و عمل
1623 3039 ایمان اور زندگی ڈاکٹر یوسف القرضاوی

ایمان بعض غیر مرئی اور نامشہود حقائق کا اقرار وتصدیق ۔ایسا اقرار جو انسان کے رگ وپے میں رچ بس جائے کہ اٹھتے بیٹھتے زبان سے اسی کااظہارہو اور ایسی تصدیق کےاس کے متعلق دل میں ریب وتشکک کا کوئی شائبہ باقی نہ رہے ۔قرآن مجید اللہ تبارک وتعالیٰ کی آخری کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ پر نازل فرمایا اس کتاب کے بہت سے مقامات پر اللہ نے کامیابی کامعیار ایمان اور عمل صالح کو قرار دیا۔ ایمان کی حقیقت کوسمجھنا ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے کہ جب تک ایمان کی حقیقت کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک اس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ادراک نہیں ہو سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان اورزندگی ‘‘عالمِ اسلام کے نامور مصنف علامہ یوسف قرضاوی کی عربی تصنیف ’’الایمان والحیٰوۃ‘‘کی تلخیص وترجمہ ہے۔یہ کتاب پہلے ماہنامہ ترجمان القرآن ،لاہور میں قسط وار شائع ہوتی رہی۔ بعدازاں اسے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔علامہ موصوف نے اس کتاب میں ایمان اور حیات ِ انسانی کےمابین گہرے ربط کو واضح کرتے ہوئے اس کےانفرادی واجتماعی دوائر پر ایمان کےاثرات بیان کیے ہیں نیز تفصیل سےبتایا ہے کہ دنیا میں حقیقی سعادت سے ہمکنار ہونے کےلیے دولتِ ایمان کا حصول از بس ضروری ہے۔نیز اس کتاب میں زیادہ تر ان اوصاف کی نشاندہی کی گئی ہے جو ایمان کے زیر اثرِ انسان میں پیدا ہوتے ہیں۔فاضل مصنف کو چونکہ جدید وقدیم علوم پر خاصی دسترس حاصل ہے۔ اس لیے آپ دوسرے افکارونظریات اورادیان ومذاہب کابھی ساتھ ساتھ جائزہ لیتے گئےہیں۔ او رجگہ جگہ عقیدۂ اسلام کی حقانیت وفوقیت کےاثبات کی بھی کامیاب کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور ایمان و عمل
1624 5655 ایمان اور عقل ابو الکلام آزاد

دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے  دین کی اساس اور جڑ  ہے  ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے  بالمقابل کفر ونفاق ہیں  یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ  تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور  اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات  ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی  متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور  حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود  ہے  ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس  کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے  ہوئے رسولوں کو   تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک  وبدعمل کا صلہ مل کر رہے  گا۔ یہ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان  اور عقل‘‘ امام  الہند مولانا ابو الکلام آزاد  کی ایمانیات سے   متعلق بکھری ہوئی تحریروں کا مجموعہ ہے ان کی ان تحریروں   کوجناب محمد  رفیق چودہری نے  ایک خاص ترتیب سے   یکجا کیا ہے مولانا ابوالکلام آزاد کی عقائد  سے متعلقہ یہ تحریریں نہایت درجہ مفید ،تشکیک شکن اور ایمان پرور ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور عقیدہ و منہج
1625 948 ایمان اور عمل صالح ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

ایمان نام ہے اس چیز کا کہ زبان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا جائے، دل کے ساتھ اس کی تصدیق کی جائے اور عمل صالح کا اہتمام کیا جائے۔ یعنی اعمال ایمان کا لازمی حصہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جہاں ایمان کا تذکرہ کیا ہے وہیں عمل صالح کو بھی لازماً ذکر کیا ہے۔ ایمان اور عمل صالح کے تعلق کی نسبت سے محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی نے قرآن اور حدیث کو بنیاد بناتےہوئے اس کتاب میں اپنی نگارشات پیش کی ہیں۔ انھوں نے توحید کی تینوں کی اقسام توحید الوہیت، توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات پر روشنی ڈالتے ہوئے کتاب کے چودہ ابواب میں ایمان کے کمزور ہونے کے اسباب، ایمان کے ثمرات، اہل ایمان کی صفات اور اس جیسے  متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ حسب معمول کتاب کی تحقیق وتخریج اوراضافہ جات کا کام حافظ حامد محمود الخضری نے کیا ہے۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عقیدہ و منہج
1626 4224 ایمان بالرسول اور اس کے تقاضے غلام سرور چٹھ

دین اسلام کے بنیادی  عقائد تین ہیں۔اللہ پر ایمان، رسول اللہ ﷺ پر ایمان اور آخرت پر ایمان۔اللہ اور آخرت پر ایمان بھی نبی کریم ﷺ کی وساطت سے ہی ممکن ہوا ہے۔اللہ تعالی کی ذات کیسی ہے؟ اس کی صفات کیا کیا ہیں؟ وہ کن باتوں سے خوش ہوتا ہے اور کن سے ناراض؟اس کو خالق ومالک اور حاکم ورازق مان لینے کے تقاضے کیا ہیں؟آخرت کیوں ہو گی؟ کیسے ہو گی؟ جزا وسزا کے پیمانے کیا ہوں گے؟جزا کے حقداروں کو کیا انعام ملیں گے؟ اور سزا کے مستحقین کو کس انجام سے دوچار ہونا پڑے گا؟ان سب سوالوں کے جواب نبی کریمﷺ کی لائی ہوئی شریعت اور آپ کی تعلیمات ہی سے مل سکتا ہے۔ اسلام اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لانے کا نام ہے اور اس ایمان کی سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ انسان کو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبت ہو اللہ کی محبت ایسی محبت کہ اس کے ساتھ کوئی بڑ ے سے بڑ ا انسان بھی اس محبت میں شریک نہیں ہو سکتا۔اور اس محبت کا تقاضا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" ایمان بالرسول اور اس کے تقاضے "محترم غلام سرور چٹھہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  نبی کریم ﷺ سے محبت کے تقاضے بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف   کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں  آپﷺ سے محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد انبیا و رسل
1627 1668 ایمان بالغیب حقیقت اور اقسام حافظ ابتسام الہٰی ظہیر

قرآن مجید اللہ تبارک وتعالیٰ کی آخری کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ پر نازل فرمایا اس کتاب کے بہت سے مقامات پر اللہ نے کامیابی کامعیار ایمان اور عمل صالح کو قرار دیا۔ ایمان کی حقیقت کوسمجھنا ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے کہ جب تک ایمان کی حقیقت کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک اس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ادراک نہیں ہو سکتا۔زیر نظرکتاب ''ایمان بالغیب حقیقت اور اقسام'' مشہور معروف شخصیت امام العصر علامہ احسان الٰہی ظہیرشہید﷫ کے صاحبزادہ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر﷾(ناظم اعلیٰ جمعیت اہل حدیث پاکستان) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآ ن واحادیث کی روشنی میں ایمان کی اقسام ،ارکان ایمان ،جنات او رجادو کی حقیت ،انبیاء کرام کی دعوت اور مقام ،جہنم میں لے جانے والے اعمال وغیرہ جیسے موضوعا ت کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ مؤلف ِکتاب کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو ایمان بالغیب کی حقیقت کوسمجھنے کی توفیق دے اور ہمارے دلوں میں ایمان کو راسخ فرمائے (م۔ا)

 

 

دار القرآن والسنہ لاہور عقیدہ و منہج
1628 621 ایمان باللہ کی حقیقت ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

’لا الہ الا اللہ‘ کے دو جزء ہیں:ایک میں باطل معبودوں کی نفی ہے اور دوسرے میں صرف اللہ کے معبود ہونے کا اقرار ایمان کے لیے ان دونوں کا فہم اور ان کے تقاضوں کے مطابق عمل پیرا ہونا ضروری ہے ورنہ ایمان باللہ کی حقیقت تک نہیں پہنچا جا سکتا۔بہت سے لوگ خدائے معبود ہونے کا اقرار تو کرتے ہیں لیکن غیر اللہ کا انکار نہیں کرتے جس سے وہ شرک میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں جناب ڈاکٹر شفیق الرحمان نے واضح کیا ہے کہ اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے اور غیر اللہ کی نفی سے کیامراد ہے؟آخر میں انہوں نے ان امور پر بھی روشنی ڈالی ہے جو صحیح عقیدہ سے انحراف کا سبب بنتے ہیں ۔ہر مسلمان کو اس کتابچہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ صحیح  معنوں میں اللہ پر ایمان کے مفہوم کو سمجھ سکے اور اس کو عملاً اپنا سکے۔(ط۔ا)
 

دار البلاغ، انڈیا ذات باری تعالی
1629 5185 ایمان زیادتی اور کمی کے اسباب ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر

سلف صالحین کے اصول عقیدہ میں سے ہے کہ دل سے پختہ تصدیق‘ زبان سے مکمل اقرار اور ارکان وجوارح کے ساتھ مکمل عمل کا نام ایمان ہے کہ جو اللہ عزوجل اور اس کے نبیﷺ کی مکمل اطاعت کے ساتھ بڑھتا ہے اور معصیت ونافرمانی کے ساتھ کم ہوتا ہے۔ایمان ایک ایسا جوہر ہے جو دل میں ایک وقار رکھتا ہو اور عمل  اس کی تصدیق کرے اور یہ کہ اللہ عزوجل کے احکام کی پیروی کرنے اور اس کے منع کردہ کاموں سے دُور رہنے کے نتیجہ میں ایمان کے ثمرات بالکل واضح ہو جائیں اور اگر علم ایمان‘ عمل سے متجرد ہو تو پھر اس کا کچھ فائدہ نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی اسی عظیم جوہر یعنی ایمان سے متعلق ہے۔ اس میں ایمان کے مفسدات اور ایمان کو بڑھانے والے اعمالِ صالحہ کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کو بڑے اختصار و ایجاز اور سلاست وروانی کے ساتھ عام فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں دو ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ پہلے میں ایمان میں اضافے کے اسباب اور دوسرے میں ایمان میں کمی کے اسباب کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ ایمان زیادتی اور کمی کے اسباب ‘‘ ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر﷾  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعرفہ لاہور، پاکستان ایمان و عمل
1630 4928 ایمان و عمل کا قرآنی تصور الطاف احمد اعظمی

دین نام ہے ایمان اور عمل صالح کا۔جہاں تک ایمان و عمل کے لفظ کا تعلق ہے اس سے کوئی بھی مسلمان نا واقف نہ ہو گا، لیکن اس کے معنی و مفہوم سے صحیح طور پر واقف کم ہی مسلمان ملیں گے۔ بہت سے مذہبی لوگ بھی ایمان و عمل کے حقیقی ( قرآنی) معنی و مفہوم سے نا بلد ملتے ہیں۔ اور یہ غالبا اسی نا واقفیت کا نتیجہ ہے کہ ان کی زندگیاں بھی بڑی حد تک مومنانہ اوصاف و خصائص سصے تہی دامن نظر آتی ہیں۔بہت سے ایسے مسلمان بھی ملتے ہیں جو ایمان و عمل کا ایک ایسا تصور رکھتے ہیں جو قرآنی تعلیمات سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔ایمان و عمل کے اس غیر قرآنی تصور کی وجہ سے افکار و اعمال کی بے شمار خرابیوں میں مبتلا ہیں۔چنانچہ مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کا وجود اور ان کے باہمی نزاع و پیکار کا ایک بڑا سبب بھی ایمان و عمل کا یہی غیر قرآنی تصور ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ایمان و عمل کا قرآنی تصور‘‘ الطاف احمد اعظمی کی ہے۔ جس میں ایمان و عمل کےمتعلق اہل کتاب کے افکار و اعمال کا جائزہ لیتے ہوئے ایمان و عمل کے لغوی و قرآنی اور اس کے شرعی مفہوم کو قرآنی آیات کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ مزید ایمان کے اجزائے ترکیبی یعنی بنیادی اصولوں کو شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

دار التذکیر ایمان و عمل
1631 1332 ایمان کی روشنی آصف خورشید

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اس سلسلہ میں بہت اہم قدم اٹھایا ہے اور بچوں کےلیے بہت ساری کہانیاں مرتب کر کے شائع کی ہیں۔ ’ایمان کی روشنی‘ بھی اس سلسلہ میں آصف خورشید صاحب کی ایک دلکش کاوش ہے۔ جس میں صحابہ کرام کی زندگی کے واقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔ ان واقعات میں کھجوروں کی سرزمین، روشنی، سچا رب، امانت، انوکھی حکمت عملی، مدینے کا قیدی اور جھوٹا خدا شامل ہیں۔ یہ ایمان افرو زواقعات حقیقت میں ایمان کی تقویت کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور ایمان و عمل
1632 22 ایمان کے بنیادی اصول محمد بن صالح العثیمین

علم توحید تمام علوم سے افضلیت اور شرف والا علم ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالی کی عظیم صفات اور بندوں پر اللہ کے حقوق کا علم ہوتا ہے-اسی لیے جب ہم انبیائے کرام کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو ہر نبی کی پہلی دعوت عقیدہ توحید کی درستگی کی ہی  طرف دعوت ہے-یہ کتاب محمد بن صالح العثیمین کی عربی تصنیف تھی جس کو مشتاق احمد کریمی نے اردو قالب میں انتہائی سلیس اور عام فہم انداز میں ڈھالا ہے-مصنف نے اس کتاب میں عقیدے سے متعلقہ بنیادی بحثوں کو بہت ہی اعلی اور شاندار انداز سے بیان فرمایا ہے-جس میں اللہ تعالی پر ایمان،رسل اور ملائکہ پر ایمان ،یوم آخرت اور تقدیر کے خیر وشر پر ایمان کو انتہائی دلنشین انداز سے واضح کیا ہے اس لیے یہ کتاب علماء کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے لیے بھی انتہائی شاندار تحفہ ہے۔
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض ایمان و عمل
1633 2285 ایمان کے ثمرات اور نفاق کے نقصانات سعید بن علی بن وہف القحطانی

دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے  دین کی اساس اور جڑ  ہے  ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے  بالمقابل کفر ونفاق ہیں  یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں  ۔لیکن کفر کی بہ نسبت نفاق اسلام اور مسلمانوں کے لیے زیادہ خطر ناک ہے ۔مدینہ میں مسلمانوں کوکافروں سے زیادہ منافقوں سے  نقصان اٹھانا پڑا۔ منافقین مسلمانوں کونقصان پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتےتھے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم  بالخصوص سورۂ توبہ میں ان کی نقاب کشائی کی ہے  اور ا کےگھناؤنے کردار اور برے اوصاف سے نبی کریم ﷺ اور مسلمانوں کو مطلع فرمایا ہے او رانہیں ان کے دینوی واخروی انجام کار سے بھی آگاہ فرمایا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ایمان کے ثمرات نفاق کے  نقصانات‘‘ مملکت سعودی عرب کے معروف عالم  فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی قحطانی﷫ کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے ۔جس میں شیخ  نے  کتاب وسنت  کے نصوص اور سلف صالحین کےفرمودات پر مشتمل مستند حوالوں کی روشنی میں ایمان کےمفہوم،اس کے ثمرات وفوائد،اس کی شاخوں،مومنوں کے اوصاف،نیز نفاق کا مفہوم، اس کےانواع واقسام اور منافقین کے اوصاف کی وضاحت فرمائی ہے ۔کتاب کے اردوترجمہ کی سعادت انڈیا کے  ممتاز عالم دین  جناب ابو عبد اللہ  عنایت اللہ  سنابلی﷾ نے حاصل کی  ہے۔موصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم  ومصنف  ہیں ۔جن میں  بعض کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پربھی موجود ہیں ۔ اور اس کتاب پر تخریج وتحقیق کا کام  مکتبہ اسلامیہ ،لاہورکےممتاز ریسرچ سکالر محترم  مولانا عبد اللہ  یوسف ذہبی ﷾ نے  سر انجام دیاہے اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم   اورناشرین کتاب   کی مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور ایمان و عمل
1634 4225 ایمان کے درجات اور شاخیں عبد اللطیف حلیم

اس دنیا میں سب سے قیمتی دولت ایمان ہے ۔ اس کی حفاظت کے لیے ہجرت تک کو مشروع قرار دیا گیا ہے ۔ یعنی اگر گھر بار ، جائیداد ، رشتہ داری ، دوست واحباب، کاروبار، بیوی ، بچے سب کچھ چھوڑنا پڑے تو چھوڑدیا جائے مگر ایمان کو نہ چھوڑا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے بہت سے مقامات پر کامیابی کامعیار ایمان اور عمل صالح کو قرار دیا۔ ایمان کی حقیقت کوسمجھنا ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے کہ جب تک ایمان کی حقیقت کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک اس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ادراک نہیں ہو سکتا۔اور جس طرح قرآن مجید پر ایمان لانا ضروری ہے اسی طرح حدیث رسول ﷺ پر بھی ایمان لانا فرض ہے کیونکہ حدیث رسول ﷺ کے بغیر ہم قرآن کو بھی کما حقہ نہیں سمجھ سکتے۔ اور اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ مومن کا ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ خود صحابہ کا بیان ہے کہ جب ہم رسول اکرم ﷺ کی مبارک محفل میں ہوتے تو ایمان میں اضافہ ہوتا جبکہ بیوی بچوں کے درمیان وہ کیفیت نہ ہوتی ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان کے درجات او رشاخیں‘‘ نوجوان عالم دین مولانا ابو عکاشہ عبداللطیف حلیم کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے لفظ ایمان کی تفصیل اور تشریح حدیث رسول ﷺ کی روشنی میں کی ہے اور ایمان کے تمام شعبہ جات کو بڑے اختصار اورانتہائی جامع انداز میں نہایت احسن انداز میں بیان کرتے ہوئے ایک قاری پر رموز اور عقد کو کھول کر سامنے رکھ دیا ہے۔اورایمان پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے بھی بڑے مدلل اور مسکت جوابات دیے ہیں ۔فاضل مؤلف کی یہ کاوش انتہائی قابل تحسین ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے زورِ قلم میں مزید اضافہ فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور ایمان و عمل
1635 1987 اینڈ آف ٹائم قیامت کی نشانیاں اور ظہور امام مہدی ہارون یحییٰ

وقوع  قیامت کا  عقیدہ اسلام کےبنیادی  عقائد میں سےہے اور ایک    مسلمان کے  ایمان کا   حصہ ہے ۔  قیامت آثار  قیامت کو  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث میں  وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے  جیساکہ احادیث میں  میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی ﷤کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔علامات قیامت کے حوالے  سے   ائمہ محدثین نے  کتب احادیث میں     ابواب بندی بھی کی  ہے اور  بعض  اہل علم نے    اس موضوع پر  کتب  لکھی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’اینڈ آف ٹائم‘‘ بھی اس موضوع پر جدید اور سائنسی علوم کےماہر  ترکی کے  معروف   قلمکار   محترم   ہارون یحییٰ  کی  منفرد  کتاب ہے ۔  اینڈ آف ٹائم  سےمراد  آخری دور ہے اور اسلامی نقطۂ نظر  سے  یہ قرب  قیامت کا دور ہے ۔قرآن  وحدیث کی رو سےآخری زمانہ دو ادوار  پر مشتمل ہے ۔پہلے دور میں  لوگ مادی وروحانی  مشکلات میں مبتلا ہوجائیں گے  جبکہ دوسرا دور سنہری دور  ہوگا اس میں بندوں پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت کی  فروانی  ہوگی ۔ اس دور میں  دین  حق  کی ترویج اور اشاعت  ہوگی ۔اسی دور کے اختتام  پر معاشرہ  تباہی  کے  دہانے پر پہنچ جائے گا اور لوگ  قیامت کی گھڑیاں گننا شروع کردیں گے ۔اس کتا ب میں  اسی وقت ِ آخر کاجائزہ قرآن وحدیث کی روشنی میں  پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس  کتاب عوام الناس کے لیے  فائدہ مند بنائے   اور لوگوں کےعقیدۂ  آخرت کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

بک کارنر شو روم جہلم قیامت و آخرت
1636 4676 ایک باپ کا اپنے آخری لمحات میں اپنے بیٹے کے نام ’’وصیت نامہ‘‘ محمد عظیم حاصلپوری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام کی انہی روشن تعلیمات میں سے ایک اہم مسئلہ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اپنے ورثاء کے لئے کوئی وصیت کرنا بھی ہے۔انبیاء کرام کا یہ طریقہ کار رہا ہے کہ وہ اپنے لمحات میں اپنی اولاد کو نیکی اور اطاعت الہی کی وصیتیں کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب"ایک باپ کا اپنے آخری لمحات میں اپنے بیٹے کے نام وصیت نامہ "محترم محمد عظیم حاصل پوری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انبیاء کرام کی اپنی اولاد کو کی گئی وصیتوں کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

نا معلوم موت قبر و حشر
1637 146 ایک سوال کی دس شکلیں شریف غالب بن محمد الیمانی

حضور نبی کریم ﷺ نے سب سے پہلے اللہ تعالی کی وحدانیت کا درس دیا لیکن مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ نے بھی پہلی قوموں کی روش اختیار کرتے ہوئے شرک کی مختلف صورتوں کو اپنا لیا- زیر نظر کتاب میں مصنف نے ''کیا اللہ تعالی کے علاوہ کوئی اور مشکل حل کرنے پر قادر ہے؟''سوال کی مختلف انداز میں دس شکلیں پیش کرتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں تسلی بخش جواب پیش کیاہے-جس میں انہوں نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ کیا اللہ کے علاوہ کوئی اور پکار کو سن سکتا ہے؟اگر سن سکتا ہے تو اس کی کیفیت کیا ہو گی؟کیا وہ سب کی پکار کو ایک ہی لمحے میں سن سکتا ہے؟کیا اس کو دنیا میں پائی جانے والی تمام زبانوں کے علم کا ہونا ضروری ہے یا نہیں-مصنف نے انتہائی سادہ انداز میں امت مسلمہ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اہل قبور سے مانگنا ،ان کو تصرفات دینا اور اپنے معاملات میں ان کو بااختیار سمجھنا یہ سب شرک کی اقسام میں ہی آتا ہے –اسی طرح احناف کی معتبر کتب سے پائے جانے والی عقیدے کی خرابیوں کو واضح کیا ہے-جیسے قبروں کو پکا بنانا،ان کو بوسہ دینااور کسی ولی یا پیر فقیر کی قبر کے واسطے سفر کرنا ،ولی کےواسطے سے دعا کرنا،انبیاء اور اولیاء کی قبروں کا طواف کرنا اور نذریں چڑھانا-
 

الفرقان اسلامک کلچر سوسائٹی حیدر آباد، دکن مسائل قبور
1638 2251 باران توحید امیر حمزہ

تمام انبیاء کرام ؑ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح ؑ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ؓ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ باران توحید‘‘ جماعۃ الدعوۃ باکستان کے مرکزی راہنما مولانا امیر حمزہؒ کی مایۂ ناز کتاب ہےجس میں توحید کے متعلق اکثر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مولانا امیر حمزہ ؒ نے معاشرے میں موجود شرک کی مختلف شکلوں کو بنیاد کر توحید کی وضاحت اس انداز میں کی ہے کہ ایک عام قاری بھر پور استفادہ کرسکتاہے ۔ جو شخص دعوت توحید کا پیغمبرانہ کام کرنا چاہتا ہے اوریہ دعوت دینا چاہتا ہے تووہ ’’بارانِ توحید ‘‘ جیسی غیر فرقہ وارانہ کتاب کےمضامین سامنے رکھے ۔ اس کتاب کےہر عنوان میں قرآنی آیات ہیں اور صاحبِ قرآن محمد رسول اللہ ﷺ کی احادیث ہیں ۔ الغرض یہ کتاب علماء ،طلباء ،خطباء کےلیے ایک خزینہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین) م۔ا)

دار الاندلس،لاہور توحید
1639 660 بخشش کی راہیں محمد بشیر الطیب بن عطاء اللہ

بند ہ مومن خطاکار  تو ہے ہی  ،لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق  بہترین خطا کار وہ  ہوتا ہے  جو اپنی  خطاؤں کو اللہ تعالیٰ سے  معاف کروانے کے  لیے  ہر دم فکر مند رہتاہے اور اس  کے لیے  عملی طور  پر جدوجہد بھی   کرتا ہے  تاکہ  اس کے گناہ مٹ جائیں  او راللہ اس پر راضی ہوجائے ۔مومن جب اپنی  خطاؤں کی طرف دیکھتا ہے او ردوسری طرف اسے اللہ کے عذاب کا ڈر بھی  ہوتاہے  تو  وہ  اللہ   تعالیٰ کی طرف  رجوع کرتا ہے  او ر ان نیک اعمال کو بجا لاتا ہے جو اس  کے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں  ،کیونکہ نیک اعمال ہی وہ چیز ہیں جنہیں  اخلاص ومحبت کے ساتھ سرانجام دیا جائے  تواللہ  تعالیٰ ان کے ذریعے  خطا کار انسان کی خطاؤں کو معاف فرمادیتا ہے  فرمان الٰہی  ہے  ( ان الحسنات یذهبن  السیات) (هود:114)زيرنظر کتاب  ’’بخشش کی راہیں ‘‘ اسی موضو ع  کے متعلق آیات واحادیث کا گراں قدر مجموعہ ہے،  جس میں مسلم معاشرہ میں  سرزد ہونے والے گناہوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ  توبہ او راعمال صالحہ کے ذریعے انہیں  معاف کروانے  کا  حل بھی  پیش کیا گیا ہے۔  فاضل مصنف نے  پچاس کے قریب ایسے اعمال ذکر کئے ہیں  جو کتاب وسنت کی روشنی میں   گناہوں کاکفارہ بن سکتے ہیں۔  اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ یہ قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ہے  اوراپنے  موضوع کے اعتبار  سے بہت اہم ہے ۔ عوام وخواص کے لیے  یکساں مفید ہے۔  اسے ہر دردمند مسلمان کے پاس ہونا  چاہیے۔  اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کوشش کو دنیا میں شرف قبولیت سے نوازے  اور ان کے لیے  سرمایہ آخرت  بنائے۔ (آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ حسین محمد بادامی باغ لاہور توبہ و استغفار
1640 2437 بخشش کی راہیں ( حافظ محمد منشاء ) حافظ محمد منشا بن جمال الدین

انسان   کی خصلت  ہے کہ  وہ  نسیان  سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت  وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے  گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے  کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے  توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے  معبود ومالک   کی ناراضگی  کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ  کریم  کے دربار میں  حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے  کا پکا عزم کرتےہوئے  توبہ کرتا ہے کہ اے  مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے  آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے  احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل  ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں  کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ  ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی  اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم  اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے  دنیاوالو! ہےکوئی  جو مجھ سے اپنے گناہوں کی  مغفرت طلب کرے ... ہے  کوئی توبہ کرنے  والا میں اسے  ا پنی  رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے  خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے  قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں  بھر زندگی  سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ  حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے  سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے  ایسے نیک اعمال  کی  کی ترغیب دلائی ہے   کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر  کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ  میں ان  اعمال کی تفصیل موجود ہے  اور بعض  اہل  علم نے  اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ کتاب ہذا ’’ بخش کی راہیں‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کی  مختصر اور انتہائی جامع تصنیف ’’الخصال المفکرۃ للذنوب المتقدمۃ والمتاخرۃ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ اس مختصر رسالے  میں  حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ نے صرف وہ احادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں جن میں بطور خاص کسی نیک عمل کےانجام دینے پر اگلے اور پچھلے گناہوں کی بخشش کا ذکر ہے ۔کتاب کو اردو قالب میں مولانا حافظ محمد منشاء صاحب نے  ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو   لوگوں کےلیے  گناہوں سے بچنے کا  ذریعے بنائے اور مصنف ومترجم اور ناشر کی  اس کا وش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، لاہور توبہ و استغفار
1641 369 بدعات اور ان کا شرعی پوسٹ مارٹم احمد بن حجر قاضی دوحہ قطر

بعض غفلت شعار لوگوں کی نیک نیتی کی بناء پر یا اپنے تئیں دین میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے بعض مفسدہ پرداز لوگوں کے سبب ایام قدیم سےمسلمانوں میں بدعات کی ایجاد اور ان پر عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا میں ایسے علماء سوء کی کمی نہیں ہے جو ان بدعات کی نشر و اشاعت کے ذریعےدادِ عیش حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب بدعات کے موضوع پر شیخ احمد بن حجر کی ایک شاندار تصنیف ہے جس میں حقیقی طور پر موضوع سے متعلقہ تمام مواد کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب میں عقائد و عبادات سے متعلق بہت سی بدعات کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے قواعد کا تذکرہ موجود ہے جو اس موضوع پر بنیادی اصول کا درجہ رکھتے ہیں۔جہاں اہل بدعات کے شبہات کا ذکر اوران کا مدلل رد موجود ہے وہیں بدعت کی تمام اقسام کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تشریعی حیثیت کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا خاتمہ مختلف ابواب میں وارد شدہ موضوع احادیث کے مجموعہ پر کیا گیا ہے جس نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اگر اس کتاب کو بدعات کا قلع قمع کرنے والی تلوار کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
 

دار الکتب السلفیہ، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1642 5749 بدعات رجب و شعبان ابو عدنان محمد منیر قمر

اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی   خلقت  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے ۔انہی بدعات   میں  سےماہ رجب  اور ماہ شعبان کی بدعات ہیں ۔ رجب اسلامی سال کا  ساتواں قمری  مہینہ  ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے   نبیﷺ نے  فرمایا ’سال بارہ مہینوں کاہے  جن میں سے چار حرمت والے  ہیں   لفظ رجب ترجیب سےماخوذ ہے کہ جس کے  معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ  سے اس  کا  نام ’’رجب ‘‘ رکھا گیا کیوں عرب اس مہینے میں  لڑائی سے  مکمل  اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ  خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے  وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے  مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی  قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا  اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ  زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم  اداکرنا 27 رجب کو  شب معراج کی وجہ سے  خصوصی  عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے  وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل  کرنایہ سب  کام بدعات کے دائرے میں  آتے ہیں ۔ اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ شعبان کا مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرم ﷺکوشعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اورآپ ﷺشعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہوجاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔  ماہ شعبان  میں شب برات  کے  سلسلے میں   کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پاچکی ہیں  ہیں  جس  کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’بدعات رجب وشعبان ‘‘مولانا محمدمنیر قمر﷾ (مترجم  ومصنف کتب کثیرہ کے   آٹھ ریڈیائی تقاریرکا مجموعہ ہےجو متحدہ عرب امارات  ام القیوین کی اردو سروس سے  انہوں نے بدعات رجب وشعبان کے نام سے اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کیے ۔ بعد ازاں  ان  تقاریر کو مولانا  کی صاحبزادی نبیلہ  قمر نے  اپنے والد گرامی کے خطابات کو   تحریر کی شکل میں  منتقل کیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1643 6834 بدعات سنت کے میزان میں غلام مصطفی ظہیر امن پوری

شریعت کی  اصطلاع میں  ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے   اور اس کا  شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ  ہو بدعت کہلاتا ہے۔  یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا  ہواور نہ ہی کسی  کو کرنےکا  حکم  دیا  ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی  کواجازت دی ۔ بدعت  کورواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے  والے   کل قیامت کو حوض کوثر  سے  محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت  فرمان ِنبوی  میں  موجو د ہے ۔ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ  نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ بدعات سنت کے میزان میں ‘‘ میں تقریبا دو درجن بدعات کی نشاندہی کی ہے اور ان کے محققانہ جائزہ بھی لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)

نا معلوم بدعی اعمال
1644 3831 بدعات سے گریز کیجیے ترجمہ التحذیر من البدع عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ او ر عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے۔ سنِ بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے سال  کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کے لیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی عبادات کو دین میں شامل کر رکھا ہے جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اور جس کا ثبوت کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے بدعت اور شرک ایسے جرم ہیں جو توبہ کے  بغیر معاف نہیں ہوتے۔ شرک تواس لیے کہ مشرک اللہ کے علاوہ کسی اور کو مالک الملک کی وحدانیت کے برابر لانے کی ناکام کوشش کرتا ہے اور بدعت اس لیے کہ بدعتی اپنے عمل سے یہ تاثر دیتا ہے کہ دین نامکمل تھا اور اس نے دین میں یہ اضافہ کر کے اسے مکمل کیا ہے۔ یعنی شریعت سازی کی مساعی ناتمام کادوسرا نام بدعت ہے۔ اس  وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ وقت کے راہبوں ،صوفیوں، نفس پرستوں اور نام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے قال اللہ و قال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار و خیالات اور طرح طرح کی بدعات وخرافات نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے اسلام کی اصل  شکل گم ہوتی جارہی ہے۔ اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی ہے۔ دن کی بدعات الگ ہیں، ہفتے کی بدعات الگ، مہینے کی بدعات الگ، عبادات کی بدعات الگ، ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔ انہی بدعات میں سے معراج  کی رات کی بدعات، ربیع الاول میں ودلات رسولﷺ کے سلسلے میں کی جانے بدعات اور ماہ شعبان میں شب برات کے سلسلے میں من گھڑت موضوع احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے کی  جانے والی بدعات ہیں۔ بدعات وخرافات کی تردید اور اتباع سنت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر دور میں اہل علم نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’بدعات سے گریز کیجئے‘‘  مفتی دیارسعودی عرب ورئیس ادارہ بحوث علمیہ شیخ ابن باز﷫ کےرد بدعات کے موضوع پر ایک عربی رسالے التحذیر من البدع کا اردو ترجمہ ہے شیخ﷫ نے اس کتابچہ میں جشن عید میلاد النبی، جشن شب معراج، جشن شب برات(ماہ شعبان کی پندرہویں رات، خادم مسجدنبوی شیخ احمد کےخواب کی حقیقت کا آیات قرآنی اوراحادیث نبویہ کی روشنی میں  جائزہ  لیا ہے اور ثابت کیا کہ ان کا  قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں  یہ ساری بدعات ہیں جو گمراہی و ضلالت پر مبنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ شیخ مرحوم  اور مترجم کی کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح  کا ذریعہ بنائے۔ آمین( م۔ا)  
 

جمعیت مرکز امام ابن حجر، حیدر آباد، انڈیا رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1645 4214 بدعات مروجہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا و آخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے۔ صحابہ کرام﷢ نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے   اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب   لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’مروجہ بدعات‘‘ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز﷫ کےرد بدعات کے موضوع پر ایک عربی کتابچہ التحذیر من البدع کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ﷫ نے اس کتابچہ میں نبی کریمﷺ کی ولادت کے سلسلے میں کی جانے بدعات، معراج کی رات خاص اہتمام کا حکم، شعبان کی پندرھویں رات کو لوگوں کا عبادت کے لیے اکٹھا ہونا، ایک جھوٹے وصیت نامے کی حقیقت جیسے موضوعات کا آیات قرآنی اوراحادیث نبویہ کی روشنی میں جائزہ لیا ہے اور ثابت کیا کہ ان کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں یہ ساری بدعات ہیں جو گمراہی وضلالت پر مبنی ہیں۔شیخ ابن باز﷫ کے اس رسالے کا مختلف اہل علم نے ترجمہ کیا ہے۔ زیر تبصرہ ترجمہ شیخ الحدیث کرم الدین سلفی ﷫ کا ہے اللہ   تعالیٰ شیخ مرحوم اورمترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ ابن کرم رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1646 4217 بدعات و رسوم کی تباہ کاریاں عبد السلام رحمانی

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے ۔ اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے راہبوں ،صوفیوں، نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور طرح طرح کی بدعات وخرافات نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے اسلام کی اصل شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی ہے۔دن کی بدعات الگ ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔ الغرض ہمارے معاشرے میں فی الوقت جو مروج ہے وہ اسلام نہیں کچھ اور ہی چیز ہے ۔ اسلام کو اصل روپ میں دیکھنا ہو تو اس کو رسوم وبدعات سے پاک کرنا ہوگا ہے ۔ تب ہی وہ دین حاصل ہوگا جو عند اللہ مقبول ہے ۔ وہ اعمال سرزد ہوں گے ۔ جو میزان کو بھاری کردیں ان نیکیوں کا ارتکاب ہوگا جورائیگاں نہیں جائیں گی۔ رسوم وبدعات سے اجتناب کے لیے ان سے واقفیت بھی از حد ضروری ہے ۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ بدعات ورسوم کی تباہ کاریاں ‘‘ مولانا عبد السلام رحمانی کی کاوش ہے ۔ جس انہوں نے مصر کےمعروف شیخ علی محفوظ طنطاوی کی کتاب ’’ الابداع فی مضار الابتداع‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے عقائد وعبادات ومعاملات کے اعتبار سےبدعی امور اور روسوم معاشرہ ومنکرات کا قرآن وحدیث کےدلائل کی روشنی میں جائزہ لیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1647 2491 بدعات کا انسائیکلو پیڈیا ناصر الدین البانی

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب   وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام ﷢ نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے ۔ اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے راہبوں ،صوفیوں، نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور   طرح طرح کی بدعات وخرافات نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے اسلام کی اصل شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی ہے۔دن کی بدعات الگ ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔جید اہل علم نے   بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے   اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب   لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو   بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’بدعات کا انسکائیکلوپیڈیا‘‘ ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان اور ابو عبداللہ احمد بن اسماعیل شکوکانی کی مرتب شدہ عربی کتاب ’’قاموس البدع‘‘ کا ترجمہ ہے ۔یہ کتاب محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی﷫ کی تصنیفات سے ماخوذ شدہ ہے۔ کتا ب کے ترجمہ اور اس پر استدراکات کا فریضہ جناب ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن﷾ نے بڑی محنت ولگن سے انجام دیاہے۔ مرتبین نےاس کتاب میں ان تمام بدعات کو یکجا کر دیا ہے جنہیں علمائے سوء بڑی کوشش سے روز بروز، ہفتہ بہ ہفتہ وار سبق کی طرح سکھاتے اور رٹاتے ہیں، مسلمانوں کی اکثریت اسے اسلام سمجھ کر بڑے انہماک سےیاد کرتی اور خوبصورتی کے ساتھ ادا کرتی ہے اور ان بدعات کی ادائیگی پر بے شمار دولت بھی خرچ کرتی ہے ۔مؤلفین نے بہت سےمقامات پر علامہ البانی﷫ کا موقف حاشیے میں انہی کے الفاظ سے پیش کیا ہے ۔ ایسے مقامات پر انہوں نے (منہ) کی رمز استعمال کی ہے ۔ دیگر حواشی مؤلفین کی طرف سے ہیں ۔ان دیگر حواشی میں بھی علامہ البانی کے موقف کی وضاحت کی گئی ہے ۔ یا انہی کے موقف کو اپنے الفاظ میں پیش کردیا گیا ہے ۔کتاب چونکہ علمی نوعیت کی ہے ۔اس لیے بعض دقیق علمی مسائل میں اختلاف رائے کابھی امکان ہوتا ہے اور انسانی کوشش میں غلطی کے احتمال کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔لہذا مترجم کتاب ڈاکٹر حافظ شہباز حسن صاحب نے بعض مواقع پر علامہ البانی ﷫ کے نکتہ نظر کے برعکس دوسرے علماء کا موقف حاشیہ میں پیش کردیا ہے تاکہ قارئین میں کسی قسم کی غلط فہمی یا بے چینی پیدا نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ مرتبین، مترجم وناشرین کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مسلمانوں کو بدعات وخرافات سے محفوظ فرمائے۔آمین( م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1648 566 بدعت اور امت پر اس کے برے اثرات علی بن محمد ناصر الفقہی

اس وقت مسلم معاشرہ شرک و بدعات اور اوہام و خرافات کے دلدل میں جس بری طرح پھنسا ہوا ہےوہ کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں ہے۔ جب سے پوری دنیا نے ایک گاؤں کی شکل اختیار کی ہے ان بدعات کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے میں اس امر کی ضرورت تھی کہ امت مسلمہ اور نوجوان طبقہ کو صحیح اسلامی عقیدہ اور دین کے اصل مرجع کتاب و سنت سے متعارف کرایا جائے اور بدعات و خرافات کی خطرناکی سے آگاہ کیا جائے اور باطل عقائد اور منحرف خیالات کے آگے بند باندھنے کی کوشش کی جائے۔ زیر نظر رسالہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جسے مدینہ یونیورسٹی کے ایک سابق استاذ علی بن ناصر الفقیہی نے ترتیب دیا ہے۔ محمد ابوالکلام بن شمس الدین المدنی نے اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے۔ 79 صفحات پر مشتمل اس رسالے میں مؤلف نے بدعت اور امت پر اس کے اثرات کو بڑے مدلل طریقے سے بیان کیا ہے۔ بدعت کو مختلف اقسام میں تقسیم کرنے کے بعد مؤلف نے چند بدعتی فرقوں کا تعارف اور ان کے اصولوں پر روشنی ڈالی ہے۔ (ع۔م)
 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1649 4756 بدعت اور امت پر اس کے برے اثرات ( جدید ایڈیشن ) علی بن محمد ناصر الفقہی

اس وقت مسلم معاشرہ شرک وبدعات اور اوہام وخرافات کے دلدل میں جس بری طرح پھنسا ہوا ہے‘ وہ کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں۔ اپنے گردوپیش موجود غیر مسلم افراد کی زیر اثر اوہام وخرافات اور بدعات ومنکرات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے اور دن بدن نت نئی برائیوں کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہیں جو معاشرہ کے لیے سم قاتل سے کم نہیں۔ اس لیے اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ امت مسلمہ اور خاص کر نوجوان طبقہ کو صحیح اسلامی عقیدہ اور دین کے اصل مرجع کتاب وسنت سے متعارف کرایا جائے اور بدعات وخرافات کی خطر ناکی سے واقف کرایا جائے ا۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے اس مین مؤلف نے بدعت اور امت پر اس کے مضر اثرات کو بڑے مدلل طریقہ سے بیان کیا ہے۔ اور سب سے پہلے بدعت کی تعریف واقسام کا تذکرہ کیا ہے  اور بدعتی کا حکم نیز بدعتی فرقے اور ان کے چیدہ چیدہ اصول کو بیان کیاگیا ہے ۔ یہ کتاب’’ بد عت اور امت پر اسکے بر ے  اثرات ‘‘ ڈاکٹر علی بن محمد بن ناصر الفقیہی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1650 6618 بدعت حسنہ ایک جائزہ ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی

  ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے   لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ  ہو۔  یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا  ہواور نہ ہی کسی  کو کرنےکا  حکم  دیا  ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی  کواجازت دی۔ بدعت  کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے  والے   کل قیامت کو حوض کوثر  سے  محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت  فرامین ِنبوﷺی  میں  موجو د ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’بدعت حسنہ ایک جائزہ ‘‘  ابو عائش  جلال الدین بہرو المدنی صاحب کا  مرتب شدہ  ہےفاضل مرتب نے اس  کتابچہ میں شامل مواد کو جمع کرنے میں بڑی محنت کی ہے  اور  اس نظرئیے کو مسترد کیا ہےکہ  بدعات میں کوئی بدعت حسنہ بھی ہوسکتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے نفع بخش بنائے ،مرتب کے زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔آمین  (م۔ا)

نا معلوم ایمان و عقائد اور اعمال
1651 101 بدعت سے دامن بچائیے شاہ اسماعیل شہید

امت مسلمہ کے ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ بغیر کسی مسلکی تفریق کے اپنے دامن کو بدعتی خرافات سے پاک رکھے- لیکن بدقسمتی سے مسلکی جکڑبندیوں کی وجہ سے بہت سے مسلمان بدعات کو سنت کا نام دے کر ان پر عمل پیرا ہیں-زیر نظر کتاب میں  بدعت کیاہے ؟  اور یہ سنت سے کس طرح مختلف ہے؟ جیسے سوالات کا تفصیلی جواب دیا گیاہے- مصنف نے ہمارے ہاں  پائی جانے والی معاشرتی بدعات کا تفصیلی تذکرہ کرتے  ہوئے بدعات سے دامن بچا کر سنت کو اختیار کرنے کی انتہائی آسان راہ دکھائی ہے-کتاب کے آخر میں صوفیاء کی نظر میں بدعات کیا مقام رکھتی ہیں کا حقائق کی روشنی میں تجزیہ کیا گیا ہے-
 

دار الابلاغ، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1652 1795 بدعت کی حقیقت شمیم احمد خلیل سلفی

دینِ اسلام  ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں  دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں  ۔ یہ ایک  ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق  نہیں  اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ  تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی  ہی میں  اس کی  تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی  دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں  کتاب  وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام ﷢  نے کتاب وسنت کو جان سے  لگائے رکھا ۔ا  ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی  اور وہ  اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو  ں جوں زمانہ گزرتا  گیا لوگ  کتاب وسنت  سے دور ہوتے گئے  اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے  پیر جمانے شروع کردیئے اور  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔جید اہل  علم نے  بدعات  اور اس  کے  نقصانات  سے  روشناس کروانے کے لیے  اردو  وعربی زبان میں متعدد چھوٹی  بڑی کتب  لکھیں  ہیں جن کے  مطالعہ سے اہل اسلام  اپنے  دامن کو  بدعات سے  خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔زیر  نظر کتاب ’’ بدعت کی حقیقت‘‘مولانا شمیم احمد خلیل السلفی﷾ کی  کاوش  ہے  جس میں  انہوں نے  بدعت کے بھیانک نتائج کو پیش کرتے  ہوئے اس سلسلہ میں پیش کئے جانے والے شبہات  کاپردہ چاک کر کے  اہل بدعت کو بے  نقاب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان  کی اس کاوش کو  شرف قبولیت سے نواز ے ۔اور اسے عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1653 279 بدعت کی پہچان اور اس کی تباہ کاریاں عبد الہادی عبد الخالق مدنی

اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں یہ اعلان فرمایا ہے کہ میں نےتمہارا دین (اسلام)مکمل کردیا ہے اسے یہ لازمی نتیجہ نکلتاہے کہ اب اس میں کسی قسم کی کمی نہیں ہوسکتی ہے او رنہ ہی اضافہ ورنہ تکمیل دۤین کے کوئی معنی نہیں رہتے لکن شیطان انسلان کو گمراہ کرنے کےلیے مختلف حربے استعمال کرتا رہتا ہے انہی میں سے ایک حربہ ’’بدعت‘‘ کا ہے کہ کسی کام کے بارے میں یہ سمجھ لینا کہ یہ تو بڑا اچھا کام ہے جبکہ قرآن وسنت سے اس کا ثبوت نہ ملتا ہو،اسی کو بدعت کہا جاتا ہے یعنی اسے دین کا کام قرار دے دیا جائے علمائ نے بدعت کو عام گناہوں سے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے کہ گناہ سے توبہ کی امید ہوتی ہے لیکن تدعتی تو بدعت کو اچھا اور نیک عمل سمجھ کر سرانجام دیتا ہے وہ اس سے توبہ کیسے کرسکتاہے لہذا ضروری ہے کہ اپنے اعمال کا جائزہ لے کر بدعت سے بچاجائے اس سلسلہ میں جناب عبدالہادی عبدالخالق مدنی کی کتاب انتہائی مفید ہے جس کے مطالعہ سے بدعت کی پہچان اور اس کی تباہ کاریوں سے آگاہی حاصل ہوتی ہے

 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1654 1927 بدعت کیا ہے ؟ ( ام عبد منیب ) ام عبد منیب

بدعت کا مطلب بغیر کسی مثال کے کسی چیز کووجود میں لانا ہے ۔ لیکن شریعت کی  اصطلاع میں  ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے   لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ  ہو۔  یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا  ہواور نہ ہی کسی  کو کرنےکا  حکم  دیا  ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی  کواجازت دی ۔اس کے برعکس جوکام رسول اللہ ﷺ نے ایک بشرکی  حیثیت سے بشری ضروریات پوری کرنے کے لیے  کیے  ،آپ  ﷺ نے جو وسائل یا ضروریاتِ زندگی استعمال کیں ،دنیاوی امور میں  آپ ﷺ  نے جو تدبیریں اختیار کیں ان میں قیامت تک نئے  وسائل ،نئی چیزیں اورنئے تجربوں سےفائدہ اٹھانا بدعت نہیں۔بدعت  کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے  والے   کل قیامت کو حوض کوثر  سے  محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت  فرمان ِنبوی  میں  موجو د ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’بدعت کیا  ہے ‘‘ محترم امہ عبد منیب صاحبہ  کاخواتین کے ایک اجتماع میں   بیان کیاجانے وہ  خطاب ہے جسے  انہوں نے   خواتین کی ترغیب پر  مرتب   کر کے کتابی صورت میں  افادۂعام کےلیے شائع کیا ہے  ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کی  اصلاح  او ر بدعت کے خاتمے کا   ذریعہ بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1655 4412 بدعت کیا ہے ؟ ( دار البلاغ ) محمد بن صالح العثیمین

بدعت کا مطلب بغیر کسی مثال کے کسی چیز کووجود میں لانا ہے ۔ لیکن شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔اس کے برعکس جوکام رسول اللہ ﷺ نے ایک بشرکی حیثیت سے بشری ضروریات پوری کرنے کے لیے کیے ،آپ ﷺ نے جو وسائل یا ضروریاتِ زندگی استعمال کیں ،دنیاوی امور میں آپ ﷺ نے جو تدبیریں اختیار کیں ان میں قیامت تک نئے وسائل ،نئی چیزیں اورنئے تجربوں سےفائدہ اٹھانا بدعت نہیں۔بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔ زیرتبصرہ رسالہ ’’ بدعت کیا ہے؟ ‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین ومفتی شیخ محمد بن صالح العثیمین ﷫ کے بدعت کے متعلق تحریر شدہ عربی کتابچہ کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ نے اس مختصر کتابچہ میں بدعت کی پہچان ، نقصان اور اس سے اپنےایمان کو کیسے بچانا ہے ؟ کےمتعلق راہنمائی فرمائی ہے ۔استاذ الاساتذہ مولانا عمرفاروق سعیدی ﷾ نے اسے اپنی تعلیقات وحواشی کے ساتھ اردو داں طبقے کے لیے اردوقالب میں ڈھالا ہے تاکہ لوگوں کو حق وباطل میں پہچان کرنےمیں آسانی ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ اس مختصر کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار البلاغ، انڈیا رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1656 1144 برزخی زندگی اور قبر کے عذاب وآرام کے مسائل خالد بن عبد الرحمٰن الشایع

اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا  حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا  اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے۔زیر نظر کتاب میں کافر و مومن کی روح نکلنے سے لے کر قبر کے عذاب و عتاب کے تمام مراحل کو قرآن و حدیث سے واضح کردیا گیا ہے اور واعظانہ انداز میں انذرانہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے کتاب میں برزخی احوال حدیثوں میں مذکور عبرتناک  واقعات و امثال سے مزین کر دیا گیا ہے۔ جنت کی امید اور جہنم سے بچنے کی تڑپ رکھنے والے ہرانسان کو  اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔(ک۔ط)
 

اسلامک دعوت سینٹر سلیل موت قبر و حشر
1657 159 بسنت اسلامی ثقافت اور توہین رسالت محمد اختر صدیق

ہمارے بہت سارے نام نہاد دانشور ایک عرصے سے  اس بات کا اعلان کرتے چلے آرہے ہیں کہ بسنت ایک خالص موسمی اور علاقائی تہوار ہے جس کا مذہب کے ساتھ دور کا بھی تعلق  نہیں ہے- اس دعوے کی حقیقت کیا ہے آئیے ملاحظہ کرتے ہیں مولانا اختر صدیق صاحب کی اس کتاب میں-مولانا نے کتاب کے شروع میں بسنت کا مکمل تعارف کرواتے ہوئے بسنت کی ابتدا اور تاریخ  پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے جس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ خالص ہندوانہ مذہبی تہوار ہے جو کہ گستاخ رسول ''حقیقت رائے'' کی یاد میں منایا جاتا ہے-بسنت نے پاکستانیوں کی زندگی میں کیا گل کھلائے ہیں اوراس کی وجہ سے  انہیں کس قدر جانی ومالی نقصان برداشت کرنا پڑا اس کی تفصیل بھی آپ کو اس کتاب میں پڑھنے کوملے گی-کتاب کے آخر میں بسنت کے حق میں دلائل کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے بسنت کے خلاف عوام الناس کے بیانات کو قلمبند کیا گیا ہے-

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1658 1032 بسنت اسلامی ثقافت اور پاکستان محمد عطاء اللہ صدیقی

محمد عطاء اللہ صدیقی اس وقت ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں۔ وہ گزشتہ سال پھیلنے والی ڈینگی کی وبا کا شکار ہوئے اور پلک جھپنے میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ البتہ اپنی تحریروں کی صورت میں آج بھی وہ زندہ ہیں۔ موصوف اگرچہ صوبائی وزیر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے لیکن اسلامی شعائر کے ساتھ وابستگی کا یہ عالم تھا کہ پوری زندگی قلمی جہاد کرتے ہوئے گزاری۔ ادارہ محدث کے ساتھ ان کا نہایت گہرا تعلق تھا۔ اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود ’محدث‘ میں وقتا فوقتاً لکھتے رہتے۔ محترم صدیقی صاحب کی تحریریں اردو ادب کا شاہکار نظر آتی ہیں۔ صدیقی صاحب چونکہ ثقافت کے وزیر تھے اس حوالے سے ان کی اسلامی تہذیب و ثقافت پر خاصی گہری نظر تھی۔ بسنت کو بھی چونکہ پاکستان میں کچھ لوگ تہذیب و ثقافت کا حصہ گردانتے ہیں اس لیے انھوں بسنتی خرافات کے خلاف جامع کام کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ زیر نظر کتاب اسی منصوبے کا تکملہ ہے۔ جس میں ناقابل تردید ادلہ کی روشنی میں بسنت کی حقیقت واشگاف  کی گئی ہے۔ کتاب میں محترم صدیقی صاحب نے اپنے اور دیگر مضمون نگاروں کی بسنت سے متعلقہ لکھی جانے والی تحریرات کو جمع کیا ہے۔ کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں 1۔ بسنت، تاریخ مذہب اور ثقافت۔ 2۔ بسنت اور جدید لاہور۔ 3۔ ویلنٹائن ڈے۔ 4۔ بسنتی کالم، بسنتی خبریں اور بسنتی خطوط شامل ہیں۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1659 1562 بسنت تاریخ اور مذہب کے آئینے میں محمد عطاء اللہ صدیقی

بسنت ایک ایسے طرزِ معاشرت کو پروان چڑھانے کاباعث بن رہا ہے جس میں کردار کی پاکیزگی کی بجائے لہوو لعب سے شغف، اوباشی اور بے حیائی کا عنصر بے حد نمایاں ہےہمارے ہاں دانشوروں کا ایک مخصوص طبقہ بسنت کو 'ثقافتی تہوار' کا نام دیتا ہےبسنت کے موقع پر جس طر ح کی 'ثقافت' کا بھرپور مظاہرہ کیا جاتا ہے، کوئی بھی سلیم الطبع انسان اسے 'بہترین اذہان کی تخلیق' نہیں کہہ سکتا۔تاریخی طور پر بسنت ایک ہندووٴانہ تہوار ہی تھامگر جو رنگ رلیاں، ہلڑ بازی، ، لچرپن، بے ہودگی، ہوسناکی، نمودونمائش اور مادّہ پرستانہ صارفیت بسنت کے نام نہاد تہوار میں شامل کردی گئی ہے اس کا تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ۔بسنت نائٹ کو بازار ی عورتیں جسم فروشی سے چاندی بناتی ہیں اور بہت سے لوگ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بڑے تاجروں کو اپنے مکانات کی چھتیں کرائے پر دے کر ایک ہی رات میں لاکھوں کی کمائی کرتے ہیں۔ ہوٹلوں کی چھتیں ہی نہیں، کمرے بھی بسنتی ذوق کے مطابق آراستہ کئے جاتے ہیں۔ شہروں میں جنسی بے راہ روی کتنی ہے، اور بازاری عورتوں کے لاوٴ لشکر کس قدر زیادہ ہیں، اس کا اندازہ اگر کوئی کرنا چاہے تو بسنت نائٹ سے زیادہ موزوں شاید کوئی دوسرا موقع نہ ہو۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر عطاء اللہ صدیقی ﷫کی ۱4 سال قبل لکھی جانےوالی ایک فکر انگیز جامع تحریر ہےجس میں انہوں نے بسنت کی تاریخ اور مذہب کے آئینے میں اس كی حقیقت کو پیش کیا ہےموصوف فکرِ اسلامی کے بے باک ترجمان اور غیور پاسبان اور بے حد شفیق ہر دلعزیز صاحب بصیرت کالم نگار تھے جو ستمبر۲۰۱۱ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اللہ تعالی مرحو م کے درجات بلند فرمائے اوران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

اسلامک ہیومن رائٹس فورم 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1660 3491 بسنت کیا ہے؟ ابو لبابہ شاہ منصور

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات دین ہے۔ دین اسلام میں انسانی زندگی کا ایسا کوئی مقام نہیں جس میں دین اسلام کی راہنمائی موجود نہ ہو۔ اسلام سے قبل عرب قبیلے مختلف اقسام کے تہوار اور میلے منعقد کرتے تھے۔ اسلام جہاں اپنے ماننے والوں کو مختلف احکامات کا پابند کرتا ہے وہاں دین اسلام نے مسلمانوں کے لیے عیدین کو بھی متعارف کروایا ہے جس میں مسلمان اللہ رب العزت کے آگے سر بسجود ہوتے ہوئے، شریعت کے قوانین کی خلاف ورزی کیے بغیر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ تاریخ اسلام میں نہ تو عید میلاد النبیؐ کا تصور ملتا ہے اور نہ ہی بسنت منانے کا، یہ ایک ایسی بدعات ہیں جن کی دین اسلام میں کوئی اصل نہیں۔ بسنت ایک خالصتاً ہندو انہ رسم ہے اور اس کے پیچھے ایک گستاخ اور بدبخت لڑکے کی یاد گیری کا عنصر واضح طور پر کار فرما ہے۔ زیر نظر کتاب"بسنت کیا ہے؟" مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ایک تحقیقی رسالہ ہے جس میں مستند تاریخی شہادتوں اورہندو مصنفین کی تحریرات کے عکس کے ساتھ یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ بسنت ایک واقعتاً ہی ہندوانہ رسم ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس جان لیوا رسم سے محفوظ فرمائے اور مصنف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

الفلاح، کراچی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1661 7139 بندگی ( اردو ترجمہ العبودیۃ) امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام و المسلمین امام ابن تیمیہ (661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے، آپ پائے کے عالم اور دلیر مجاہد تھے، آپ نے جس طرح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی، اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خوب استعمال کیا۔ باطل افکار و خیالات کے خلاف ہر دم سرگرم عمل اور مستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب و تاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشر و اشاعت، کتاب و سنت کی ترویج و ترقی اور شرک و بدعت کی تردید و توضیح میں بسر کی ۔ امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم و فنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن و حدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر و قیمت کا صحیح تعین کیا۔تفسیر، حدیث، فقہ، علم کلام، منطق، فلسلفہ، مذاہب و فرق اور عربی زبان و ادب کا گوشہ ایسا نہیں ہے جس پر آپ نے گراں قدر علمی سرمایہ نہ چھوڑا ہو۔ آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ زیر نظر کتاب ’’بندگی‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب العبودية کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب عقیدہ اسلامیہ کے موضوع پر انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ امام موصوف سے عبادت کا معنیٰ اور مفہوم کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں یہ مفصل ،جامع اور بنیادی رسالہ لکھ دیا جوکہ چار فصلوں پر مشتمل ہے۔عبادت کیا چیز ہے اور اس کے فروعات کیا ہیں۔؟ اور کیا تمام دین عبادت کی تعریف میں داخل ہے کہ نہیں؟ عبودیت کی کیا حقیقت ہے؟ کیاعبودیت بلند ترین مقامات سے ہے یا کوئی اور مقام اس سے بھی بلند تر ہے؟ ان سب سوالوں کا جواب امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کتاب میں دیا ہے۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور عقیدہ و منہج
1662 6625 بنیادی اسلامی عقائد ابن نذیر

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ تمام انسانوں کے لیے  عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں،  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد واعمال اللہ کے نزدیک وہی مقبول ہونگے جن کی بنیاد کتاب وسنت پر ہو ورنہ عند اللہ مردود ہونگے چاہے وہ اعمال  وعقائدلوگوں کی نطر میں خوبصورت اور دیدہ زیب کیوں نہ ہوں۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری   وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ بنیادی اسلامی عقائد‘‘مولانا محمد عالم سلفی مدنی حفظہ اللہ  کے  اصلاح  عقائد سے متعلق چنددروس کا مجموعہ ہے جسے نے انہوں نے افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اس کتاب میں عقائد وعبادات اور شرک وبدعات سے متعلق بہت سارے مسائل  اور کلمہ توحید کی تشریح اوراس کے ارکان ،تقاضوں کو عام فہم اور سلیس اسلوب میں پیش کیا گیا ہے ،اور  اللہ تعالیٰ کے عرش پر موجود ہونے کے دلائل عقل ونقل سے پیش کیے گئے ہیں ۔نیزاصلاح عقائد سے متعلق ایسی دس باتوں کو بھی پیش کیا کہ جن کا جاننا ہر مسلمان کےلیے واجب  وضروری ہے۔اس کےعلاوہ فاضل مصنف نے  ان نواقض اسلام کو بھی  بیان کیا ہےکہ جن کے ارتکاب سے ایک مسلمان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے یہ کتاب یکساں طور پر طلباء  اور عامۃ الناس کےلیے مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کے  اعمال وعقائد ،عبادات کی  اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد عقیدہ و منہج
1663 1165 بنیادی عقائد عبد المحسن العباد

امام عبداللہ ابو محمد بن ابی زید القیروانی کا شمار چوتھی صدی ہجری کے محدثین و فقہا میں ہوتا ہے، آپ نے ’الرسالہ‘ کے نام سےایک مبسوط کتاب تالیف فرمائی۔ اور اس کتاب پر ایک جامع مقدمہ تحریر فرمایا۔ جو اگرچہ بہت مختصر ہے لیکن اس میں علوم و معارف اورمعانی و مطالب کا ایک بحر زخار موجزن ہے۔ بہ بات مبنی برحقیقت ہے کہ امام صاحب نے اصول و فروع کے حوالے سے ان چند سطور کے کوزے میں دریا بند کردیا ہے۔ اس مختصر مقدمہ کو وقت کے عظیم محدث، سابق وائس چانسلر مدینہ یونیورسٹی فضیلۃالشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد نےایک نہایت نفیس اور لطیف شرح کے ساتھ مزین فرمایا ہے۔ آپ عصر حاضر میں منہج سلف صالحین کےامین و محافظ تصور کیے جاتے ہیں۔ تحریر و تقریر میں بہت نمایاں اور منفرد مقام کے حامل ہیں۔ اس کتاب میں  شیخ موصوف نے ہر مسئلہ پر قرآن و حدیث کا انبار لگا دیاہے، نیز جا بجا ائمہ سلف کے ذکر سے کتاب کی اہمیت و افادیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ یہ کتاب اصول وفروع کا ایک حسین امتزاج ہونے کے ساتھ ساتھ، تمام مسائل عقیدہ کو کتاب وسنت، اقوال سلف صالحین کی روشنی میں پیش کرنے کا گرانقدر مجموعہ ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی عقیدہ و منہج
1664 5346 بیت الحمد تک عبد اللہ کے ساتھ میرا سفر ڈاکٹر عبد المحسن عبد اللہ الجار اللہ الخرافی

اللہ رب العزت نے انسانیت کو پیدا کرنے کا مقصد بیان کیا ہے کہ وہ آزمائے کہ ان میں سے اچھے عمل کرنے والا کون ہے؟ اس لیے کوئی دنیا میں آ رہا ہے اور کوئی جا رہا ہے کیونکہ یہ فطری عمل ہے جسے بدلنے کی انسانی کوشش ناکام ونامراد ہے۔ اللہ رب العزت نے دنیا میں جو بھی نعمت دی ہے اس کے بارے میں کل قیامت کو سوال بھی کیا جانا ہے اور کبھی نعمت دینے کے بعد دنیا میں ہی واپس لے لی جاتی ہے جیسے کہ اولاد ہے لیکن اگر اولاد کے فوت ہو جانے کے بعد اس پر صبر کرنے اور اللہ کی تعریف کرنے  سے جنت میں ایک ایسا گھر بنا دیا جاتا ہے جسے بیت الحمد کا نام دیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی مصنف کے ان ایام کا تذکرہ ہے جس میں ان کا بیٹا بیمار تھا اور اس کے بعد اللہ سے جا ملا ان کی یہ کتاب مریض‘ اس کے گھر والے اور ساتھ رہنے والے‘ بیماری کا علاج کرنے والے‘ اپنے بیٹوں اور چہیتوں کی وفات کا غم برداشت کرنے والے‘ علاج کے لیے دوسرے ممالک کا سفر کرنے والے اور صحت مند وہ افراد جو اپنے پیاروں کی وفات کا غم اور اس کے احکام جاننا چاہتے ہیں کے لیے مفید ہے۔اس کتاب میں مرض‘ علاج اور وفات سے متعلقہ مفید معلومات دی گئی ہیں اور غافل حضرات کو آگاہ کرنے اور جاہل کو راستہ بتلانے اور عمل کرنے والے کے لیے ہمت کا سامان ہے۔ اس کتاب میں ماضی اور دور حاضر دونوں کی جھلک موجود ہے اور جدید فوائد اور اچھی حکمتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بیت الحمد تک ‘‘ڈاکٹر عبد المحسن عبد اللہ الجار اللہ الخرافی  کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ عبید اللہ مظفر الحسن نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم موت قبر و حشر
1665 3295 بے لوث نمبر بجواب غوث نمبر (رفیق خاں) محمد رفیق خاں پسرور

اسلامی تعلیمات میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جو کائنات کلی کا مالک حقیقی ہے تمام تر اختیارات اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ تمام جہانوں کا خالق و مالک وہی اکیلا و یکتا ہے وہی موت و حیات ‘صحت و تندرستی مصائب و مشکلات کو ٹالنے والا ہے۔ ایک مومن و مسلمان کا یہی عقیدہ ہے اسی پر چل کر کامیابی و کامرانی مل سکتی ہے اس کے علاوہ غیر اللہ کی پوجا و پیروی کرنے سے گمراہی اور ناکامی اس کا مقدر بن جائے گی۔ بد قسمتی سے اسی طرح کا عقیدہ مشرکین مکہ کا تھا جو غیر اللہ کو خدائی صفات کا حامل مان کر ان سے اپنی حاجات و منات بجا لاتے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کے مرتکب ہوتے۔ اسی شرک سے منع کرنے اور توحید الوہیت و ربوبیت اور اسماء و صفات کی بنیادی تعلیم کے لیے انبیاء و رسل کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جو حضرت آدم ﷤ سے لے کر آخری نبی ﷺپر اختتام پزیر ہوا۔ یہی بنیادی عقیدہ تھا جس پر آپنے بھی دشمن بن گئے طائف کی وادیوں میں لہو لہان کیا گیا۔ مگر افسوس کہ نبی اکرم ﷺ سے محبت و عقیدت کا دعویٰ کرنے والے نام نہاد مسلمان آج اسی بنیادی عقیدہ کو مسخ کرنے کے در پہ ہیں۔ محبت رسولﷺ کے نام پہ آج بدعات و خرافات اور تفسیر و تاویل باطلہ کا اس قدر طوفان کھڑا کر دیا کہ اسلامی روایات داؤ پہ لگنے لگیں۔ جیسا کہ بریلوی مکتبہ فکر کا پندرہ روزہ مجلّہ (رضوان) جس کے مدیر سید محمود احمد صاحب رضا خانی ہیں اس رسالہ کےخصوصی شمارے جو کہ ستمبر 952ء میں (غوث اعظم نمبر) کے موضوع پرشائع ہوا جس میں   مندرجہ ذیل من گھڑت کرامات کے سا تھ پیر عبد القادر جیلانی﷫ کی شخصیت کو خدائی صفات کا حامل مانا گیا ہے۔ جو کہ پیر صاحب کی شخصیت کے بھی منافی ہیں اور پیر صاحب نے ان عقائدکی اپنی زبانی تردید بھی کی ہے اور اس سے براءت بھی ظاہر کی ہے جیسا کہ ’’مردے سنتے ہیں۔ چور قطب بنا دیا۔ بادلوں پر حکومت۔ لوح محفوظ اولیاء کے قبضہ میں ہے۔ چہرہ سرخ ہو گیا۔ عصا روشن ہو گیا۔ مرغی کو زندہ کر دیا۔ روافض کی توبہ قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بے لوث نمبر‘‘ ابو الشفیق محمد رفیق خاں پسروری کی علمی کاوش ہے جو کہ (رضوان کے خصوصی شمارے غوث اعظم نمبر) کا تحقیقی جواب ہے جس میں صوفیاء و اولیاء کی جعلی اور من گھڑت کرامات پرقرآن و سنت اور پیر عبدالقادر جیلانی﷫ کے اقوال کی روشنی میں مشرکین کے باطل عقائد پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔ اس سے قبل رضوان کے خاص شمارے (نماز نمبر جس میں احادیث نبویہ سلف صالحین و حقیقی اہل سنت والجماعت اور علماء حق ’’سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ نواب صدیق الحسن خاں صاحبؒ مولانا سعید بنارسی مرحوم﷫ جیسی شخصیات پر تبرابازی کی گئی ہے فا ضل مصنف نے بڑی فکر اور تحقیق سے (شعبان)کے نام سے دلائل و براھین کی روشنی میں جواب دیا۔ اللہ تعالیٰ مصنف ﷫ کی اس علمی بصیرت اور دینی خدمت کو شرف قبولیت سے ہمکنار فرمائے اور حق کی پہچان و باطل کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (ظفر)

نا معلوم عقیدہ و منہج
1666 7259 تبرکات کی شرعی حیثیت غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اولیاء و صالحین ان کے آثار و نشانات اور ان سے متعلق اوقات و مقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کا ایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو و مبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زمانہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ شرک و بدعات کی لپیٹ میں آ گیا ہے ۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔لیکن بعض غالی درجہ کے قبر پرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنے جسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کے جسم اور ان کے کپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔اس مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر عرب و عجم کے کئی نامور علماء نے اس موضوع پر گراں قدر کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی محققانہ زیر نظر کتاب ’’تبرکات کی شرعی حیثیت‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ یہ کتاب ادارہ محدث کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں موصول ہوئی ہے ۔افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم بدعی عقائد
1667 50 تجدید ایمان ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

حدیث جبریل میں رسول اللہ ﷺ نے ایمان اور اسلام میں فرق بتایا ہے لیکن تمام قسم کی فروعی بحثوں کو ایک طرف رکھنے ہوئے عقائد کی اصلاح ایک لازمی جز ہے کیونکہ اللہ کے ہاں عقیدے کی لغزش ناقابل معافی جرم ہے اسی لیے عقیدے کی خرابی سے شرک پیدا ہوتا اور اللہ کے ہاں بندہ بغیر توبہ کے شرک کا گناہ لیے آ گیا تو اس پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے-اس لیے عقیدہ توحید ایک لازمی امر ہے جس کو فاضل مصنف نے انتہائی بلیغ اور واضح انداز سے بیان کیا ہے تاکہ کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ رہ جائے-عقیدے کی اصلاح کے لیے انبیاء کی موت وحیات کا مسئلہ، اولیاء کی تکریم میں مبالغہ کرتے ہوئے ان سے استعانت کا پہلو اختیار کرنا ، عقیدے کو خراب کرنے والی موضوع اور من گھڑت قسم کی روایات کی وضاحت کرتے ہوئے مشرکین مکہ کے شرک کی کیفیت اور بعد کے مشرکین کی وضاحت،وسیلہ کی حقیقت اور غیر اللہ سے مسائل کا حل تلاش کرنا،انبیاء وغیرہم کے بارے میں نور وبشر کے مسئلے کی وضاحت،مسئلہ علم غیب کی وضاحت اور اختیارات کس کے پاس ہیں ان تمام چیزوں کرتے ہوئے آخر میں سنت کی اہمیت کو بیان کر کے لوگوں کو قرآن وسنت پر اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ مسلمان اپنے زندگی کا ہر معاملہ قرآن وسنت کی روشنی میں حل کرے-اور قرآن وسنت کے متعلق پائے جانے والے مختلف شبہات کا مدلل رد بھی کیا ہے-مثال کے طور پر جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ احادیث عجمی سازش ہیں یا یہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں نہیں لکھی گئیں بلکہ بعدکی پیداوار ہیں تو ایسے تمام گھٹیا اعتراضات کا مدلل محاکمہ کیا گیا  ہے۔
 

دار البلاغ، انڈیا ایمان و عمل
1668 3425 تجلیات ختم نبوت صلاح الدین سعیدی

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺکو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپﷺ کی وفات کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب"تجلیات ختم نبوت"محترم صلاح الدین سعیدی صاحب کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے ختم نبوت پر دلائل بیان کرنے کے بعد  اس  مردود اور کذاب کے جھوٹ اور فراڈ کا پردہ چاک کیا ہے اور مسلم مشاہیر کے اقوال کی روشنی میں قادیانیت کے دھوکے سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں  قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتابت شیخ ہندی سٹریٹ لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1669 93 تحريک ختم نبوت شورش کاشمیری

یہ عقیدہ کہ سلسلہ نبوت ورسالت سیدنا محمدعربی ﷺ پرختم ہوچکا اور اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اسلام کا بنیادی ترین عقیدہ ہے جسے تسلیم کیے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا تاریخ میں ایسی کئی روسیاہیوں کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے ردائے نبوت پر ہاتھ ڈالنےکی ناپاک جسارت کی۔انہی میں مرزا غلام احمد قادیانی کانام بھی آتا ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا لیکن مسلمانان برصغیر نے اس فتنے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کے نتیجے میں بالآخرپاکستان میں انہیں آئینی طور پر کافرقرار دے دیاگیا لیکن اس  کےلیے اسلام اور جانثار ختم نبوت نے بےشمار قربانیاں دیں جن کی تفصیل معروف صحافی جناب آغاشورش کاشمیری نے ’’تحرک ختم نبوت‘‘ میں کی ہے جس میں 1891 ء سے لیکر 1974 ء تک اس عظیم تحریک کی تفصیلات کو انتہائی خوبصورت اور مؤثر اسلوب نگارش میں قلمبند کیا گیا ہے اس کتاب کے بعض مندرجات  سے اختلاف کی گنجائش ہے لیکن مجموعی طور پر یہ  کتاب  انتہائی مفید اور لائق مطالعہ ہے ۔
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1670 3427 تحریک تحفظ ختم نبوت 1953ء مجاہد الحسینی

قیامِ پاکستان کے بعد 1952ء کو کوئٹہ کے ایک اجلاس میں مرزا محمود نے اعلان کیاکہ ہم 1952ء کے اندراندر بلوچستان کو احمدی صوبہ بنادیں گے۔‘‘ اس کا یہ اعلان مسلمانان پاکستان کے اوپر بجلی بن کر گرا تو علماء نے اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی کہ اس فتنہ کامقابلہ کرنے کے لیے ایک مستقل جماعت ہونی چاہیے۔ قادیانی جماعت کی حمایت برطانیہ، روس، اسرائیل، فرانس، امریکا سب کررہے تھے۔پاکستان میں ہر مکتبہ فکر نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک تحفظ ختم نبوت کا آغاز کیا۔جس میں بڑوں سے لے کر بچوں تک تمام نےبھر پور حصہ لیا۔1953میں ۔ تحریک ختم نبوت اپنے زوروں پرتھی ۔ عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو کافر قرار دو اور اس کے لیے لوگ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار تھے۔ وزیرخارجہ ظفراللہ قادیانی اور جنرل اعظم نے انتظامیہ اور فوج کی مدد سے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی لیکن لوگوں کا جذبہ عروج پر تھا ۔ روزانہ سینکڑوں لوگ سڑکوں پر گولیاں کھا کر شہید تو ہو جاتے لیکن پھر بھی اپنے آقا ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ مارنے والوں کو کافر قرار دینے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوتے تھے ۔ بڑے تو بڑے بچے تک اس تحریک کی خاطر جان قربان کرنے کو تیار تھے ۔ایک دن ایک دس بارہ سال کا بچہ بستہ لٹکائے اسکول جانے کے لیے نکلا۔ سڑک پر پہنچا تو لوگوں کو ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے اور فوج سے مار کھاتے دیکھا ۔ نہ جانے اچانک کیا ہوا کہ وہ خود بھی ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگانے لگا ۔ اسی اثنا میں ایک فوجی کی اس پر نظر پڑ گئی اس نے آکر اس بچے کو پکڑ لیا اور کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہو چلو کان پکڑ لو ۔ بچے نے خاموشی سے کان پکڑ لیے ۔ فوجی اسے کہنے لگا کہ بتاؤ تمہاری اس حرکت پر تمہیں کتنا ماروں ۔ بچے نے کان چھوڑ کر فوجی کی طرف دیکھا اور مضبوط لہجے میں کہنے لگا اتنا مارو جتنی مار تم روز محشر کھا سکو ، یاد رکھو میں تو آج تمہاری مار برداشت کرلوں لگا لیکن محشر کے دن تم میرے رب کی مار برداشت نہیں کرسکو گے فوجی یہ سن کر ہکا بکا رہ گیا ۔ ایسے ہوگیا جیسے اس کے بدن میں جان نہ رہی ہو ، بچے نے اپنا بستہ اٹھایا اور ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتا اسکول کی طرف روانہ ہوگیا اور وہ فوجی اسے بت بنا کھڑا دیکھتا رہا ۔ اس طر ح کی سیکڑوں ایمان افروز داستانیں تاریخ کے صفحات میں درج ہیں ۔سچ ہے جذبہ ایمانی اور حب رسول ﷺ جب کسی کے دل میں سما جائے تو وہ بڑے سے بڑے ظالم کےسامنے کھڑے ہونے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تحریک تحفظ ختم نبوت 1953ء ‘‘ اس تحریک کےایک مجاہد جناب مجاہد الحسینی صاحب کے تحریک تحفظ ختم نبوت کی بابت ضرب مومن اخبار میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے اس میں انہوں نے اس تحریک دوران پیش آنے والے ناقابل فراموش واقعات اور مشاہدات کو پیش کیا ہے ۔ رسائل وجرائد کے معروف اشاریہ ساز محترم دو ست جنا ب شاہد حنیف صاحب نے اس میں مزید اضافہ جات کرکے اسے مرتب کیا ہے ۔مرتب موصوف رسائل وجرائد اور کتب کی اشاریہ سازی کےسلسلہ میں نہایت تندہی اور جانفشانی سے کام کررہیں اور بہت سے دینی علمی وادبی رسائل کے اشاریے مرتب کرنےکے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر کتابیات بھی مرتب کر چکے ہیں۔اور ان دنوں اہم علمی رسائل کے اشاریہ کا انسائیکلوپیڈیا مرتب کرنےمیں مصروف ہیں۔اللہ تعالیٰ انہیں اس اہم کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق دے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

ختم نبوت پبلیکیشنز لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1671 4666 تحفظ ناموس رسالت ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان  سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ  کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ ۔ یہ کتاب’’ تحفظ ناموس رسالتﷺ ‘‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی پاکستان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1672 1972 تحفظ ناموس رسالت اور ہم ام عبد منیب

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب   نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت   ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ تحفظ مامو س رسالت اور ہم ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے   گستاخانِ رسول سے نبٹنے کے لیے اس بات کواجاگر کیا ہے کہ اگر مسلمان ممالک کے حکمران صرف ایک دن کےلیے ان لمبی زبانوں او رخاکے بنانے والوں کے ممالک سے معاشی بائیکاٹ کرتے تو دشمن بغیر کسی جنگ کے سدھا ہوجاتا اوریہ سب اپنے کرتوں سے بازآجاتے۔بحر حال حکومتی سطح پر کچھ کرنے کی بجائے عام غیور مسلمانوں کوزیر نظر سطور میں انفرادی سطح پر علاج سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالی ٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسلام دشمن قوتوں کی تمام سازشوں سے امت مسلمہ کو محفوط رکھے ۔آمین(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1673 5960 تحفۃ المسلم ( بنیادی عقائد و اعمال کا بہترین مجموعہ ) قاری سیف اللہ ساجد

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے  جواپنے ماننے والوں کی عقائد ونظریات ،عبادات کے علاوہ  اخلاق وآداب ، معاشی  ومعاشرتی ،عائلی  معاملات ،حلال وحرام ،جائز وناجائز الغرض زندگی  کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ  تعالیٰ کی عظیم کتاب  قرآن مجید او رنبی کریم  ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ  ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک  مسلمان  سیراب ہوکر اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔علمائے حق   کی ہر موضوع پر مستقل  کتابوں، رسائل وجرائد، محاضرات و مقالات کی صورت میں  رہنمائی  موجود ہےجس سے ایک عام مسلمان بھی آسانی سے استفادہ کرسکتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تحفۃ المسلم ‘‘  شیخ ابن باز  اور شیخ عبد الملک  قاسم کے  چند اہم  عربی رسائل (اسلامی عقیدہ ،عقیدہ کی غلطیاں،نواقض اسلام،محبت حرمت،توکل،گناہوں کے برے اثرات ،توبہ واستغفار،اسلام علیکم ،مثالی عورت) کامجموعہ  ہے ۔قاری سیف اللہ ساجد صاحب نے ان رسائل  کا ترجمہ ،تبویب  اور تخریج  کر کے  افادۂ  عام  کےلیے مرتب  کیا ہے ۔یہ رسائل  بنیادی عقائد واعمال کابہترین مجموعہ ہے ۔(م۔ا)

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان عقیدہ و منہج
1674 4063 تحفۃ الموحدین ابو احسان مختار احمد جیلانی

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔  سورۃ اخلاص میں اللہ تعالی فرماتے ہیں " کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحفۃ الموحدین "قاطع شرک وبدعت علامہ ابو احسان سید مختار احمد جیلانی صاحب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  عقیدہ توحید بیان کرتے ہوئے مسئلہ علم غیب، مسئلہ حاضر وناظر، مسئلہ مختار کل ، مسئلہ بشریت انبیاء علیھم السلام اور مسئلہ نور پر قرآن وسنت کی روشنی میں سیر حاصل بحث کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ اسلامیہ تقویۃ الایمان راجن پور توحید
1675 879 تشریح الاسماء الحسنیٰ سید بدیع الدین شاہ راشدی

اخروی کامیابی اور دخول جنت کے لیے انسان کا توحید سے متصف ہونا شرط اور مشرک پر جنت کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہے ،اس لیے ہرمسلمان پر لاز م ہے کہ وہ توحید کی بنیادی تعلیمات سے روشناس ہو اور ہرشرکیہ فعل سے پاک ہو۔توحید کی تین اقسام ہیں (1)توحید ربوبیت (2)توحید الوہیت (3)توحید اسماءوصفات۔توحید کی پہلی دو اقسام پر تقریر  وتالیف اوردرس وتدریس کے ذریعہ کافی کام ہوا ہے ،لیکن تو حید کی تیسری قسم توحید اسماءوصفات میں کافی علمی تشنگی موجود اور عوام کی اکثریت توحید کی اس قسم میں اتنی پختہ اور مضبوط نہیں جتنی مضبوطی توحید کی پہلی دو اقسام میں پائی جاتی ہے۔اس تشنگی کاحل شیخ العرب والعجم شاہ بدیع الدین راشدی  اس تصنیف میں موجود ہے ۔کتاب ہذا میں توحید اسماءو صفات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کی بہترین تشریح کی گئی ہے، اپنے موضوع پر یہ شاہکار تصنیف اور بہترین علمی دستاویز ہے۔(ف۔ر)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اسماء حسنی و صفات
1676 440 تصحیح العقائد رئیس احمد ندوی

اللہ کے رسول ﷺ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور آپ کی اطاعت کے بغیر ہمارے ایمان ناقص ہے۔ پس آپ کی ذات سے محبت اورآپ کی اطاعت دین میں مطلوب ومقصود ہے۔محبت میںغلو آ ہی جاتا ہے جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سابقہ اقوام نے بھی اپنے انبیاءکی محبت میںغلو کرتے ہوئے انہیں معاذ اللہ ، اللہ کا بیٹا بنا لیا ہے جیسا کہ عیسائیوں کا حضرت عیسی ؑ کے بارے عقیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنی امت کو اپنی تعریف میں غلوکرنے سے منع فرمایا ہے۔ایک روایت کا مفہوم ہے کہ آپ نے تلقین کی کہ میری تعریف میں ایسا مبالغہ نہ کرنا جیسا کہ نصاری نے حضرت عیسی ؑ کی تعریف میں مبالغہ کیا ہے۔آپ کے مقام ومرتبہ کے بیان یامدح وثنا میںاہل حدیث کا کوئی اختلاف نہیںہے بلکہ وہ اسے جزو ایمان قرار دیتے ہیں، اختلاف اس صورت میں ہے جب آپ کے مقام ومرتبہ کے بیان یا نعت گوئی میں آپ کو اللہ کی ذات یااسماء و صفات کا شریک قرار دیا جائے کہ جس کی تردید کے لیے آپ نے اپنی ساری زندگی کھپا دی۔  
بریلوی مسلک کے فضلا اللہ کے رسول ﷺ کی مدح وثنا میں غلو کرتے ہوئے آپ کو ہر جگہ حاضر ناظر ثابت کرتے ہیں یا آپ کو ابتدائے کائنات سے قیام قیامت تک کی جزئیات و کلیات کا عالم الغیب ثابت کرتے ہیں۔ بریلوی حضرات کے اس غلو کے جواب میں مولانا عبد الرؤوف رحمانی صاحب نے ایک رسالہ ’تردید حاضر وناظر‘ کے نا م سے لکھا ہے۔جس کا جواب ایک بریلوی فاضل نے ’الشاہد‘ کے نام سے دیا۔ اس ’الشاہد‘ کے جواب میں مولانا محمد رئیس ندوی صاحب نے ’تصحیح العقائد بابطال شواھد الشاھد‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ بریلوی فاضل کی طرف سے اس کتاب کا جواب ’الشاہد‘ کے جدید ایڈیشن کی صورت میں دیا گیا۔ مولانا رئیس ندوی ؒ نے بھی اس جدید ایڈیشن کا جواب ’تصحیح العقائد‘ کے جدید ایڈیشن کے ذریعے دیا اور اب یہ کتاب اللہ کے رسول ﷺ کے عالم الغیب ہونے، حاضر ناظر ہونے، اللہ کے نبی ﷺ کے سایہ کے ہونے اور آپ کے معراج کے موقع پر اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کے بارے ایک بنیادی مصدر کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔کتاب کا اسلوب مجادلانہ اور مناظرانہ ہے کیونکہ درحقیقت یہ ایک تحریری مناظرہ ہی ہے اور یہ اسلوب کی سختی دونوں طرف سے ہی پائی جا رہی ہے بلکہ یہ کہنا بھی مناسب ہو گا کہ اس سختی کی ابتدا مولانا احمد رضاخان کے مزاج سے ہوئی ہے اور وہی پہلے شخص ہیں جنہوں نے ان مسائل میں اپنے مخالفین کو گمراہ، ضال، بدعتی، کافر،مشرک اور جو گالی ممکن ہو سکتی تھی، دی ہے اور یہ نازیبا کلمات آج بھی ان کی کتابوں میں موجود ہیں۔ایک طرف مزاج اور اسلوب میں تشدد اور سختی ہو تو دوسری طرف بھی آ ہی جاتی ہے۔ بہرحال پھر بھی اس مجادلانہ و مناظرانہ اسلوب سے صرف نظر کرتے ہوئے کتاب اپنے موضوع پر ایک علمی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ عقیدہ و منہج
1677 812 تعبیرالرؤیا علامہ ابن سیرین

خواب اور ان کی تعبیر پر ،دین اسلام نے بحث کی ہے۔کتاب و سنت کی متعدد نصوص اس کے وجود اور اسکی حقیقت پر شاہد ہیں۔خوابوں کے وجود کا ہی انکار کر دینا ،یا خوابوں کی بنیاد پر شرعی نصوص کا انکار کر دینا،ہر دو نقطہ ہائے نگاہ افراط و تفریط کا شکار ہیں اور اسلامی نقطہ نگاہ سے کوسو ں دور ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواب ،یا تو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں یا پھر نفسانی خیالات اور شیطانی تصورات کا مجموعہ ہوتے ہیں۔اچھے خواب سے خوش ہو کر رب کریم کا شکریہ بجا لانا اور مزید اعمال صالحہ کی متوجہ ہو نا چاہیے اور اگر خواب بظاہر برا محسوس ہو تو پھر اللہ کے سامنے شیطان لعین سے پناہ مانگنا اور اپنے اعمال کی درستگی کی فکر کرنی چاہیے۔خوابوں کی تعبیر میں علامہ ابن سیرین ؒ کو غیر معمولی دسترس حاصل تھی۔زیر نظر کتاب ان کی سعی مسلسل کا نہ صرف بہترین نمونہ ہے بلکہ خوابوں کی تعبیر کا بے نظیر انسائیکلوپیڈیا ہےجو مختلف ازمنہ میں بڑے بڑے عماید ملت سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔(م۔آ۔ہ)
 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور خواب اور تعبیر الرویا
1678 957 تعلق باللہ اسباب، ذرائع اور ثمرات ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

تعلق باللہ انسان کےدل کو ماسوائے اللہ سے خالی کر دیتا ہے۔ یہ انتہائی اہم فریضہ ہے، جس کا شریعت نے حکم بھی دیا اور بے تحاشا اجرو ثواب کے وعدے بھی فرمائے۔ انبیائے کرام﷩ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ نہایت مضبوط تعلق قائم تھا اور نبی کریمﷺ نے تو کائنات میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کیا۔ زیر نظر کتاب میں انھی مبارک ہستیوں کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق بیان کرتے ہوئے تعلق باللہ کے اسباب، ذرائع اور ثمرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اپنے موضوع پر یہ ایک مدلل کتاب ہے جس می موضوع سے متعلق تقریباً تمام مواد آگیا ہے۔ زہد کے باب میں یہ کتاب ایک اہم اضافہ ہے۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور ذات باری تعالی
1679 1551 تعویذ او رتوحید ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی

بدعات وخرافات اور خلاف شرع رسم ورواج سےپاک وصاف معاشرہ اتباع سنت کا آئینہ دار ہوتاہے جب بھی معاشرہ میں قرآن وسنت کی مخالف پائی جائے گی تو اس میں اعتقادی خرابیاں عام ہوں گی جہاں مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں وہاں اہل علم کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح کےلیے ان کی خرابیوں کی نشاندہی اور انکی راہنمائی کریں۔معاشرے میں اعتقادی خرابیوں کا ایک مظہر تعویذ گنڈے کا رواج بھی ہے ۔زیر نظر کتاب التمائم فی میزان العقیدہ از ڈاکٹر علی بن نفیع کا اردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مصنف نے تعویذ کی شرعی حیثیت کو واضح کرتے ہوئے سمجھ میں نہ نے آنے والے یا غیر شرعی الفاظ وغیرہ سے بنے ہوئے تعویذوں کو لٹکانے یا پہننے کا قرٖآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں شرک ہونا ثابت کیا ہے یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت مفید ہے اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کو اس سے فائدہ پہنچائے (آمین)(م۔ا)

 

 

دار الابلاغ، لاہور توحید
1680 6496 تقدیر کا عقیدہ محمد ابو الخیر اسدی

’’تقدیر‘‘ کائنات میں ہونے والے تغیرات کے متعلق اللہ کی طرف سے لگائے گئے اندزاے کا نام ہے، یہ تغیرات پہلے سے اللہ تعالی کے علم میں ہوتے ہیں، اور حکمتِ الہی کے عین مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یعنی اس بات کی تصدیق کرنا کہ خیر وشر اللہ کی قضاء وقدر سے ہے اور یہ کہ اللہ سبحانہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، کوئی چیز اس کے ارادے کے بغیر نہیں ہوتی اور کوئی چیز اس کی مشیئت سے خارج نہیں ہے،اللہ تعالیٰ نے ’’نوشتہ تقدیر‘‘ کو انتہائی پوشیدہ اور صیغہ راز میں رکھا ہے،چنانچہ جس چیز کا پہلے سےاندازہ ٹھہرایا جا چکا ہے،اس کے رونما ہونے کے بعد ہی اس کا علم ہوتا ہے۔ نبی ﷺ نے عمل کرنے کا حکم دیا ہے اور عمل کو چھوڑ کر صرف تقدیر ہی پر بھروسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ تقدیر پر ایمان چار امور پر مشتمل ہے جس کی تفصیلات کتب  حدیث وعقیدہ  میں موجود ہیں ۔علامہ ابو الخیر اسدی رحمہ اللہ  نےزیر نظر مختصر رسالہ’’ تقدیر کا عقیدہ ‘‘  میں  تقدیر کا مفہوم ،تقدیر پر کفار اور مشرکین کا  اعتراض،افعال پر استطاعت کی بحث،انسان کا فعل اور علم الٰہی،علم الٰہی  کےساتھ بندوں کے افعال کی تطبیق اورتقدیر کی غلط تعبیر کےضرر کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیہ مخدوم رشید ملتان عقیدہ و منہج
1681 4079 تقویٰ کے ثمرات اور سعادت مند زندگی کے اسباب محمد بن صالح العثیمین

تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگانِ دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تقویٰ کے ثمرات اور سعادت مند زندگی کےاسباب ‘‘ عربی کےدو مختلف رسالوں کااردو ترجمہ ہے پہلا رسالہ ’’من ثمرات التقویٰ شیخ صالح العثمین کا ہے۔ اس میں انہوں نےپہلے تقویٰ کی اہمیت بیان کی تقویٰ، کےمتعلق سلف صالحین کی وصیتوں کا تذکرہ کیا اور علمائے سلف کے اقوال کی روشنی میں تقویٰ کامفہوم واضح کیا ہے۔ اس کےبعد انہوں نےزیادہ ترقرآنی آیات کی روشنی میں تقویٰ کے معاشی، معاشرتی، اخلاقی، دینی دنیا وی اوراخروی چھیالیس ثمرات ذکر کیے ہیں۔اس کتاب کا دوسرا حصہ شیخ عبدالرحمٰن ناصر السعدی﷫ کے تحریر کردہ عربی رسالہ ’’ الوسائل المفیدہ للحیاۃ السعیدۃ‘‘ کاترجمہ ہے۔ ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)

مکتبہ رشیدیہ سلفیہ سمندری فیصل آباد توبہ و استغفار
1682 26 تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید

جس طرح ابن تیمیہ ؒ تعالی کی تجدید دین کی خدمات کا انکار ناممکن ہے اسی طرح ہندوستان میں اسلا می روح اور سلفی عقیدے کی ترویج و اشاعت میں جو خدمات شاہ ولی اللہ ؒ تعالی کے خاندان نے سر انجام دی ہیں ان کوبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا-تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید ؒ کی ایک جاندار اور لا جواب تصنیف ہے اور چونکہ شاہ اسماعیل شہید شاہ ولی اللہ کے پوتے ہیں ا س لیے ان کی تربیت میں وہی سلفی عقیدہ اور اہل سنت کا طور طریقہ رچابسا نظر آتا ہے-مصنف نے اس کتاب کو سات بابوں میں تقسیم کیا ہے-(1) پہلاباب توحید کے متعلق عوام کی بے خبری اور شرک کے کاموں میں آگے سے آگے نکل جانے کے متعلق ہے کہ کس طرح سے لوگ عقیدے کی خرابی کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں-(2)دوسرا باب شرک کی اقسام کے متعلق ہے کہ انسان روزمرہ کے کاموں میں کیسے کیسے شرک کا ارتکاب کرتا ہے جس میں میں خاص طور پر علم میں شرک،تصرفات میں شرک اور عبادات میں شرک کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ہے-(3) تیسرا باب توحید کی خوبیاں اور شرک کی برائیاں پر مبنی ہے کہ عقیدہ توحید سے دنیاوی اور اخروی کون کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور شرک کے ارتکاب کیا کیا عذاب اور سزائیں آتی ہیں- (4)چوتھا باب شرک فی العلم کی تردید اور اس کے مدعی کے بارے میں ہے جس میں خاص طور پر مسئلہ علم غیب کو قرآن وسنت اور صحابہ کرام کے اقوال سے وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور اس چیز کو واضح کیا گیا ہے کہ ہر مشکل کے وقت صرف ایک اللہ کو ہی پکارنا چاہیے اوریہ عقیدہ ہونا چأہیے کہ ہر قسم کے نفع ونقصان کا مالک صرف ایک اللہ تعالی کی ذات ہے-(5)پانچواں باب شرک فی التصرف کی تردیدمیں ہے اوراس کے علاوہ مسئلہ شفاعت کو وضاحت کے ساتھ بیان کرتے ہوئے شفاعت کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں اور اس کے بعد اللہ کے ہاں کون سی شفاعت ہو گی اور کون سی نہیں ہو سکتی اس کو خوب وضاحت سے بیان کیا ہے -(6) چھٹا باب عبادات میں شرک کی حرمت کےبارےمیں ہے جس میں پہلے عبادت کا معنی مفہوم بیان کیا اور اس کے بعد اس چیز کو واضح کیا ہے کہ ہر قسم کی عبادات صرف اللہ تعالی کے لیے خاص ہیں، عبادت کی کوئی بھی قسم چاہے وہ کتنی چھوٹی سے چھوٹی عبادت کیوں نہ ہومثلا نذرونیاز،صدقہ خیرات، غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا اور مختلف قسم کے غیر شرعی نام رکھنا ان تمام چیزوں کو بیان کیا گیا ہے-(7)ساتویں باب میں میں رسم و رواج اور اولاد کے بارےمیں ،کھیتی باڑی کے سلسلے میں اور جانوروں کے سلسلےمیں ،نذر و نیاز اور حلال و حرام کے مسائل میں جو شرکیہ امور پائے جاتے ہیں ان کی وضاحت کے ساتھ ساتھ سید کی تشریح کرتے ہوئے تصویر کے بارے میں ارشاداتن نبوی کو بیان کیا ہے

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض عقیدہ و منہج
1683 3162 تقویۃ الایمان ( تحقیق شدہ ) شاہ اسماعیل شہید

جس طرح  امام ابن تیمیہ ﷫ کی تجدید دین کی خدمات کا انکار ناممکن ہے اسی طرح ہندوستان میں اسلا می روح اور سلفی عقیدے کی ترویج و اشاعت میں جو خدمات شاہ ولی اللہ ﷫ کے خاندان نے سر انجام دی ہیں ان کوبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا- تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید ﷫ کی ایک جاندار اور لا جواب تصنیف ہے۔ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کا موضوع توحید ہے جو دین کی بنیاد ہے اس موضوع پر بے شمار کتابیں اور رسالے لکھے جاچکے ہیں ۔تقویۃ الایمان  بھی انہی کتب  میں سے ایک اہم کتاب ہے ۔یہ کتاب پہلی مرتبہ 1826ء میں شائع ہوئی جب  شاہ اسماعیل شہید سید احمدبریلوی ﷫ اور ان کی جماعت مجاہدین کےہمراہ وطن مالوف سے ہجرت کر کے جاچکے تھے ۔اور ہند وستان کی آزادی  وتطہیر کے لیے جہاد بالسیف کا آغاز  ہورہا تھا۔کتاب تقویۃ الایمان      اب تک لاکھوں کی تعداد میں  چھپ کر کروڑوں  آدمیوں  کے  لیے  ہدایت کا ذریعہ بن چکے ہے ۔شاہ اسماعیل شہید﷫ کا اندازِ بحث اور طرزِ استدلال سب سے نرالا ہے  اور سراسر مصلحانہ  ہے  علمائے حق کی طرح انہوں نے  صرف کتاب وسنت کومدار بنایا ہے ۔ آیات وآحادیث پیش کر کے  وہ نہایت سادہ اور سلیس میں ان کی تشریح  فرمادیتے ہیں  اور توحید کے مخالف جتنی  بھی غیر شرعی  رسمیں  معاشرے میں مروج تھیں ان کی اصل حقیقیت دل نشیں انداز میں  آشکارا کردیتے ہیں ۔انہوں نے  عقیدہ  وعمل کی ان تمام خوفناک غلطیوں کوجو اسلام کی تعلیم توحید کے  خلاف تھیں مختلف عنوانات کے تحت جمع کردیا۔مثلاً شرک فی  العلم ، شرک فی التصرف، شرک فی العبادات، شرک فی العادت۔ یوں  تقویۃالایمان توحید کے موضوع پر ایک جامع اور یگانہ کتاب بن گئی ۔اردو زبان میں  یہ کتاب  معمولی  پڑھے لکھے آدمی سے لےکر متبحر عالم دین تک سب کے لیےیکساں مفید ہے ۔زیر  تبصرہ   تقویۃ الایمان کا نسخہ  المکتبہ  السلفیۃ،لاہور سے طبع شد ہے  جس  میں  مولانا غلام رسول مہر ﷫ کا مبسوط مقدمہ  شامل اشاعت ہے  نیزاس  اس نخسے کی امتیازی  خوبی  یہ ہےکہ اس پر شارح نسائی مولانا عطا اللہ حنیف ﷫ کی  تحقیق موجود ہے ۔(م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور توحید و شرک
1684 3842 تقویۃ الایمان مع حواشی از ابو الحسن ندوی شاہ اسماعیل شہید

جس طرح  امام ابن تیمیہ ﷫ کی تجدید دین کی خدمات کا انکار ناممکن ہے اسی طرح ہندوستان میں اسلا می روح اور سلفی عقیدے کی ترویج و اشاعت میں جو خدمات شاہ ولی اللہ ﷫ کے خاندان نے سر انجام دی ہیں ان کوبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا-تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید ﷫ کی ایک جاندار اور لا جواب تصنیف ہے۔ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کا موضوع توحید ہے جو دین کی بنیاد ہے اس موضوع پر بے شمار کتابیں اور رسالے لکھے جاچکے ہیں۔ تقویۃ الایمان  بھی انہی کتب  میں سے ایک اہم کتاب ہے ۔یہ کتاب پہلی مرتبہ 1826ء میں شائع ہوئی جب  شاہ اسماعیل شہید سید احمد بریلوی﷫ اور ان کی جماعت مجاہدین کےہمراہ وطن مالوف سے ہجرت کر کے جا چکے تھے ۔اور ہند وستان کی آزادی  و تطہیر کے لیے جہاد بالسیف کا آغاز  ہورہا تھا۔کتاب تقویۃ الایمان اب تک لاکھوں کی تعداد میں  چھپ کر کروڑوں  آدمیوں کے  لیے  ہدایت کا ذریعہ بن چکے ہے۔ شاہ اسماعیل شہید﷫ کا اندازِ بحث اور طرزِ استدلال سب سے نرالا ہے  اور مصلحانہ ہے علمائے حق کی طرح انہوں نے صرف کتاب و سنت کومدار بنایا ہے۔ آیات وآحادیث پیش کر کے وہ نہایت سادہ اور سلیس میں ان کی تشریح  فرمادیتے ہیں اور توحید کے مخالف جتنی  بھی غیر شرعی رسمیں  معاشرے میں مروج تھیں ان کی اصل حقیقیت دل نشیں انداز میں  آشکارا کردیتے ہیں۔ انہوں نے  عقیدہ  وعمل کی ان تمام خوفناک غلطیوں کوجو اسلام کی تعلیم توحید کے  خلاف تھیں مختلف عنوانات کے تحت جمع کردیا۔مثلاً شرک فی  العلم، شرک فی التصرف، شرک فی العبادات، شرک فی العادت۔ یوں  تقویۃ الایمان توحید کے موضوع پر ایک جامع اور یگانہ کتاب بن گئی۔ اردو زبان میں یہ کتاب معمولی  پڑھے لکھے آدمی سے لے کر متبحر عالم دین تک سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ زیر تبصرہ ’’تقویۃ الایمان‘‘ در اصل عالم اسلام کے عظیم مفکر مولانا ابو الحسن ندوی ﷫ کے  ان حواشی  کاترجمہ  ہے جوانہوں نے تقویۃ الایمان کو عربی زبان میں منتقل کرتے ہوئے اس پر ایک گرانقدر مقدمہ اور شاہ  صاحب کے مختصر جامع حالات زندگی کی دلکش تصویر کشی بھی کی او رجگہ جگہ بہت سےقیمتی تشریحی حواشی اور جلیل القدر علماء  ومشائخ کےتائیدی بیانات وارشادات بھی نقل  فرمائے۔ اور اس کا نام ’’رسالہ التوحید ‘‘ رکھا بلاد عربیہ میں اسے شرف قبول حاصل ہوا اور اسے دار العلوم ندوۃ العلماء   کے نصاب میں شامل کر لیاگیا۔محترم مولانا شمس الحق ندوی صاحب (ایڈیٹر تعمیر حیات ‘‘ نے مولانا ابو الحسن ندوی ﷫ کے  تقویۃ الایمان پر تحریر کردہ حواشی کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اصل کتاب کی طرح یہ  حواشی بھی مشرکانہ ومبتدعانہ رسم ورواج کا خاتمہ کریں گے۔ (ان شاء اللہ)(م۔ا)

مکتبہ خلیل غزنی سٹریٹ لاہور عقیدہ و منہج
1685 7073 تلاش حق ( الکتاب انٹرنیشنل ) نا معلوم

کسی بھی انسان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت ہے کہ اللہ تعالی اسے صراط مستقیم پر چلا دے اور اس کے لیے حق کو واضح کر دے ۔ جو آدمی خلوص دل اور تعصبات سے بالاتر ہو کر حق کو تلاش کرتا ہے ، اللہ تعالی ضرور اسے راہ حق دکھا دیتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تلاش حق ‘‘ الکتاب انٹرنیشنل مرادی روڈ بٹلہ ہاؤس نئی دھلی 25 کی شائع کردہ ہے ۔ اس پر کسی مؤلف کا نام موجود نہیں ہے۔اس کتاب میں مختلف خانقاہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی زندگی پر مشتمل مضامین جمع کئے گئے ہیں جو تصوف سے نکل کر صحیح اسلام کے راستے پر گامزن ہو گئے۔ (م۔ا)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی تاریخ تصوف
1686 256 تلبیس ابلیس امام عبد الرحمٰن الجوزی

امام عبدالرحمن الجوزی کی کتاب تلبیس ابلیس اپنے موضوع کے اعتبار سے بلندپایہ تصانیف میں سے ایک ہے-مصنف نے اپنے کتاب  کو مختلف ابواب میں تقسیم کرتے ہوئے تیرہ ابواب میں مختلف قسم کے بڑے اہم موضوعات کا احاطہ کیا ہے-پہلے باب میں کتاب و سنت کواختیار کرنے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے اور دوسرے باب میں بدعت اور بدعتیوں کے مختلف  گروہوں  کی مکمل تفصیل جیسے معتزلہ،خوارج،مرجئہ،وغیرہ کے ساتھ ساتھ خلافت راشدہ پر روشنی ڈالی گئئ ہے-اسی طرح شیطان انسان کو کس طریقے سے گمراہ کرتا ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیطان کے مختلف حیلوں کو مختلف ابواب میں مختلف لوگوں کے اعتبار سے تقسیم کیا ہے-مثلا مختلف ادیان کے اعتبار سے شیطان کیسے تلبیس یا اختلاط پیدا کرتا ہے،غلط عقائد کی ترویج کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں شیطان کیسے وسوسے پیدا کرتا ہے،علماء کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے-غرضیکہ مصنف نے جمیع موضوعات  اور معامالات کوزیر بحث لا کر یہ سمجھایا ہے کہ شیطان تمام معاملات میں دخل اندازی کس طریقے سے دیتا ہے اور لوگوں کو راہ ہدایت سے کیسے بھٹکاتا ہے-راہ ہدایت کے متلاشی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے-
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1687 891 توبہ مگر کیسے؟ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اللہ تعالیٰ کو وہ بندے بے حد پسند ہیں جو گناہ کرنے کے بعد خدا تعالیٰ کے سامنے اپنی جبین نیاز کو جھکا دیتے ہیں۔ گناہ ہو جانا ایک فطری عمل ہے لیکن ایک مسلمان کا یہ وطیرہ ہونا چاہئے کہ وہ گناہ کے فوراً بعد اللہ سے رجوع کرے۔ اور گناہوں پر اکڑفوں کا مظاہرہ نہ کرے۔ ’توبہ مگر کیسے؟‘ میں بڑے عمدہ سلیقے سے کتاب وسنت کی نصوص کی روشنی میں توبہ کی تعریف، فضیلت و اہمیت، شرائط، فوائد، گناہوں سے بچاؤ کی تدابیر اور گناہوں کے نقصانات، تائبین کے درجات اور ان کے سچے واقعات اور چند ایک اذکار مسنونہ جمع کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور توبہ و استغفار
1688 5019 توبہ و استغفار کے فوائد ذکاء اللہ بن محمد حیات

یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان خطا کاپتلا ہے‘ کوئی بھی پارسائی اور پاکدامنی کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔تمام اولاد آدم(ما سوائے حضرات انبیاء کرام) سے گناہوں‘ خطاؤں اور غلطیوں کا سر زد ہونا ممکن ہے لیکن سب سے بہترین انسان وہ ہے جو غلطی کے ندامت کا اظہار کرتا ہے‘ اپنے خالق حقیقی کے در پر آکر دو چار آنسو گراتا ہے اور اپنے مالک کے سامنے گڑ گڑاتےہوئے صدق دل سے توبہ واستغفار کرتا ہے۔ ایسا انسان سب سے بہترین ہے جو غلطی کے بعد صدق دل سے توبہ کرتا ہے۔دنیا میں بسنے والے خاکی حضرات کو منانا تو مشکل ہو سکتا ہے مگر اللہ رب العزت کو راضی کرنا مشکل نہیں ہے۔اور خود اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر توبہ واستغفار کرنے کاحکم دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’توبہ واستغفار کے فوائد‘‘ اسی موضوع کو اُجاگر کرنے کےلیے تصنیف کیا گیا ہے۔ اس میں توبہ و استغفار کی اہمیت اور فوائد کو واضح کرنے کے لیے قرآن وحدیث کی نصوص اور ائمہ ومفسرین کے اقوال‘ گلدستہ کی صورت میں قارئین کی خدمت میں پیش کیے گئے ہیں اور اس کتاب کو مصنف نے بڑی محنت اور عرق ریزی کے ساتھ تصنیف کیا ہے۔ اس کتاب میں توبہ واستغفار کی لغوی واصطلاحی معانی بیان کر کے ان میں فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ توبہ کی شرائط کو درج کر کے توبہ و استغقار کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر استغفار کی کیفیت اور اس کا اثبات بھی بیان کیا گیا ہے اور توبہ کے ثمرات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف جناب ذکاء اللہ بن محمد حیات﷾ ہیں جو کہ تالیف وتصنیف میں ایک عمدہ ذوق وشوق رکھتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتب الاسلامیہ، حافظ آباد توبہ و استغفار
1689 1210 توبہ وتقویٰ اسباب، وسائل اور ثمرات شفیق الرحمٰن الدراوی

جب سے اللہ تعالیٰ نے انسان کو وجود بخشا ہے تب ہی سے اس سے غلطیاں سرزد ہونے کا بھی آغاز ہو گیا۔ مگر یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر خاص رحمت ہے کہ اس نے غلطی اور گناہ کرنے والےکو فوراً اس کی سزا نہیں دی بلکہ گناہ کے بعد توبہ کرلینے اور معافی مانگ لینے والے کے لیے اس کی غلطیوں کو نیکیوں میں بدلنے کا وعدہ کیا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب ایسے لوگوں، جو یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہمارے گناہ اس قدر زیادہ ہیں کہ اب واپسی کی گنجائش باقی نہیں رہی اور وہ اسی بدگمانی میں گناہ پر گناہ کیے جا رہے ہیں کہ اب ذلت ہمارا مقدر بن چکی ہے، توبہ کرنے اور متقیوں کو تقویٰ پر استقامت کے لیے سیدھی راہ دکھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ کتاب میں فاضل مؤلف ابو شرحبیل شفیق الرحمٰن نے پہلے گناہ، اس کی اقسام اور اس کے انسانی نفس اور کائنات میں واقع ہونے والے برے اثرات کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد توبہ و استغفار کے فوائد، اس کے شروط و احکام اور توبہ و استغفار کے درمیان فرق بیان کیا ہے۔ پھر اس کے بعد تقویٰ، اس کی اہمیت اور احکام و مسائل ذکر کیے ہیں۔ اس کے بعد نیک اعمال کی حفاظت کے بارے میں کچھ نگارشات بیان کی گئی ہیں۔  (ع۔م)
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ توبہ و استغفار
1690 926 توبہ کا دروازہ بند ہونے سے پہلے ہارون یحییٰ

غلطی سرزد ہونے پر ایک مؤمن پورے اخلاص کےساتھ توبہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے معافی کا خواستگار ہوتا ہے یہ چیز جہاں اسے تکلیف و یاسیت سے بچاتی ہے وہیں اس کے مذہبی جوش و جذبے اور عبادت میں مزید اضافہ کردیتی ہے۔ دوسری طرف کفار کا تاسف انتہائی تکلیف دہ اور مستقل نوعیت کا ہوتا ہے کیونکہ وہ گناہ سرزد ہونے پر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ نہیں کرتے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ہارون یحییٰ اسی موضوع کو زیر بحث لائے ہیں۔محترم ہارون یحییٰ کا تعلق ترکی سے ہے۔ آپ متعدد موضوعات پر بیسیوں کتب کے مصنف ہیں۔ آپ کے مؤثر اور دلنشین انداز بیان نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ کتاب میں جہاں قیامت کے دن احساس پشیمانی اور دوزخ میں پشیمانی جیسے ابواب موجود ہیں وہیں ایک باب ڈارون کے نظریہ ارتقا کی شکست وہزیمت پر بھی مشتمل ہے۔ جس کی وجہ مصنف نے یہ بیان کی ہے کہ اس دنیا میں جتنے روحانیت کش فلسفوں نے جنم لیاہے اس کی بنیاد یہی نظریہ ہے۔ (عین۔ م)
 

العتبیق پبلیکیشنز کینیڈا توبہ و استغفار
1691 5111 توحید ، عقیدہ اور فقہ کے مفید مبادیات ابو عبد الرحمن یحیی بن علی الجوری

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے جتنے بھی انبیاء کو مبعوث فرمایا سب کا اولین مقصد عقیدے کی درستگی رہا ہے اور  انبیاء کے بعد اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  خاص عقائد اور توحید کے حوالے سے ہے اس میں سوال جواب کے انداز میں مسائل کو سمجھایا گیا ہے اور اس کا ترجمہ نہایت سلیس اور اسلوب شاندار ہے اور بات کی مزید تفصیل بتانے کے لیے فٹ

نا معلوم توحید
1692 4062 توحید الرحمٰن بجواب استمداد از عباد الرحمٰن حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ توحید الرحمان بجواب استمداد از عبادالرحمٰن‘‘ حضرت العلام محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑی ﷫ کی تصنیف ہے جو انہوں نے 1959ء میں انجمن حزب الاحناف ،لاہور کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’’ استمداد ازعبادالرحمٰن‘‘ کےجواب میں تحریرکی ۔حافظ صاحب مرحوم کی یہ کتاب ان کی زندگی میں تبویب وتصویب جدید سے شائع نہ ہوسکی۔بعد ازاں ان کے اخلاف حافظ عبد الوہاب روپڑی ﷾ نےاس کتاب کو تبویب وترتیب کےساتھ شائع کیا ہے تاکہ عوام الناس ان علمی جواہرپاروں سے استفادہ کرسکیں اور شرکیہ ظلمات سےباہر آکر نجات اخروی حاصل کرسکیں۔محدث روپڑی اکیڈمی نے اس کتاب کےعلاوہ بھی محدث روپڑی بعض کتب(انسانی زندگی کامقصد، زیارت قبر نبویﷺ، ارسال الیدین بعدالرکوع، تحقیق التراویح، تقلید اور علماء دیوبند، وسیلہ بزرگان ، رد بدعات ) کو دوبارہ شائع کیا ہے ۔(م۔ا)

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور توحید
1693 3979 توحید اور شرک ( سید حامد علی ) سید حامد علی

اللہ  تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں  واحد اور بے  مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ  کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے  اور شرک ایسا گناہ ہے  کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں  کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے  عظیم  گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا عمل  ہے ۔ پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ چنانچہ جس  کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں  اللہ کے علاوہ کسی  کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی  وہ مشرک ہے۔اثبات توحید اور ابطال شرک کے لیے انبیاء کرام کو  اللہ تعالیٰ نےمبعوث کیا  ۔ نبی کریم ﷺ او رآپ کے جانثار صحابہ کرام  نے  بھی  اسی مشن کو جاری وساری رکھا اور بعد میں تابعین ، ائمہ  کرام اور کئی اہل علم نے رد شر ک او راثبات توحید پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ توحیداور شرک ‘‘ از سید حامد علی  بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو بارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے  اور مختلف مذاہب کی تعلیمات کی روشنی میں  توحیدکو ثابت کیا   اور شرک  کا رد کیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور توحید و شرک
1694 3429 توحید اور شرک (منہاس ) محمد خان منہاس

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’توحید اور شرک‘‘ کتاب کے ہذا کے مرتب محمدخان منہاس صدر الفوز اکیڈمی ،اسلام آباد کے گھر میں تقریبا بیس سال قبل 1418ھ کے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بعد نماز تراویح مختلف علماء واستاتذہ کی طرف سے دئیے گئے لیکچرز کامجموعہ ہے ۔ان لیکچروں کو محتر م جناب محمد خان منہاس اور خلیل الرحمٰن چشتی صاحب نے مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کیا ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1999ء میں شائع اور ہوا۔زیر تبصرہ اس کتاب کا پانچواں ایڈیشن ہے ۔اس میں مرتبین نے توحید اور شرک کی مختلف قسموں کومختلف عنوانات کے تحت الگ الگ کر کے بیان کردیا ہے ۔ ہرباب کے آخر میں موضوع کا خلاصہ اور سوالات پیش کردیے گئے ہیں۔تاکہ طلبہ میں قرآنی آیات سے استنباط اور پھر اس کے استحضار کی صلاحیتیں پیدا ہوسکیں او ر وہ اسے سمجھ کر ایک دوسرے کوسمجھانے کے قابل ہوسکیں۔یہ کتاب توحید اور شرک کی مختلف قسموں کی وضاحت کرنے والی ایک جامع اورمستند کتاب ہے۔(م۔ا)

الفوز اکیڈمی، اسلام آباد توحید و شرک
1695 6442 توحید اور شرکیہ امور کا تفصیلی بیان عبد اللہ ناصر رحمانی

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظرکتاب’’ توحید اور شرکیہ امور کاتفصیلی بیان ‘‘ مسئلہ توحید  وشرک  پر فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی ایک  جامع، مدلل،علمی اور مضبوط کتاب ہے۔شیخ نےاس کتاب میں توحید  اسماء وصفات تفصیلا بیان کیا گیا ہے۔ اور ’’سعادت نوع بشر‘‘ کےعنوان سے ایک  نئے انداز سےتوحید کی اہمیت وضرورت کو اجاکر کر کے بڑے دردمندانہ انداز سے توحید کواپنانے کی تلقین کی ہے۔نیز شرکیہ امور کو الگ سے ذکر  کر کےقرآن وحدیث کی نصوص سے ان کی تردید کی ہے۔(م۔ا )

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی توحید و شرک
1696 6219 توحید اور صاف ستھرے سلفی عقیدہ کی وضاحت عبد اللہ بن محمد بن حمید

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے  مشرکوں کے لیے  وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے  چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب  ’’ توحيد اور صاف ستهرے سلفی عقيده كی وضاحت ‘‘ علامہ عبد للہ بن محمد بن حمید رحمہ اللہ  کےتوحید  کے موضوع سے متعلق مختصر عربی رسالہ بعنوان التوحيدوبيان العقيدةالسلفية النقية کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے  اس  رسالہ میں  قرآن وسنت کے  بین دلائل سے مرصع عقیدہ توحید اور سلفی عقیدہ کی خوب وضاحت کی  ہے۔عقیدہ توحید سے متعلق یہ مختصر رسالہ بندۂ مسلم کےلیے بدعات وخرافات کے شائبہ سے دور صاف ستھرے سلفی عقیدہ کی وضاحت کرتا ہے۔مولانا  عبد الولی  عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے  اردو  قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے  لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا توحید و شرک
1697 3647 توحید اور پیامبر توحید ڈاکٹر محمد ایوب طاہر

توحید اور رسالت اس لائحہ عمل کے دوبنیادی اجزا ہیں۔جن کو صحت کے ساتھ قبول کرنے او رنتیجہ کے طور پر ان کو عملی زندگی میں نافذ کرنے سےاس مقصدِ عظیم کو حاصل کیا جاسکتا ہےجسے اخروی کامیابی کہا جاتا ہے۔ توحید،حیات وکائنات کی تخلیق کا مقصد اولین وآخرین ہے اور اس کاصرف ایک تقاضا ہے کہ جن وانس اپنے جملہ مراسم عبودیت صرف اور صرف ایک اللہ کے لیےخالص کرلیں اور ایک مسلمان شعوری یا غیرشعوری طور پر دن میں بیسیوں مرتبہ اس کا اعلان کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں کے لیے ہدایت ورہنمائی کے لیے تمام انبیاء ورسول میزان عدل کے ساتھ مبعوث فرمائے۔ ان سب کی دعوت کا نقطہ آغاز توحید تھا۔ سب نےتوحید کی دعوت کو پھیلانے عام کرنے اور توحیدکی ضد شرک تردید میں پورا حق ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’توحید اور پیامبر توحید‘‘ڈاکٹر محمد ایوب شاہد کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں توحید ومخالف فکر کی تردید کی گئی ہے ۔ فلسفہ یونان سےمغلوب،فکر تصوف وحدت الوجود، وحدت الشہود اورجدید فکری یلغاروں کا قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں رد کیاگیاہے۔اور اس کتاب میں نبی اکرمﷺ کو بحیثیت ’’علمبردار توحید‘‘ پیش کیا گیاہے۔اورتوحید کوشرک سےبچاؤ کے لیے جو کوشش کی گئی ہے اسے سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوکر توحید کےپیغام کو سمجھنے کی توفیق عطافرمائے ۔(آمین) کتاب ہذا پر حافظ تنویر الاسلام (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ (البیت العتیق) کی تحقیق ونظر ثانی سے کتاب کی افادیت میں مزیداضافہ ہوگیاہے۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور توحید
1698 149 توحید اورہم بشیر احمد لودھی

عقیدہ توحید ایمان کی بنیادی اساس ہے اس لیے اس کی کوتاہی ناقابل معافی جرم ہے-مصنف نے اس کتاب میں عقیدہ توحید کی اہمیت کے پیش نظر توحید کے معاملے میں پائی جانے والی کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے عقیدہ توحید کی وضاحت کی ہے-عقیدے کی خرابیوں میں مذاہب باطلہ کا الہ کے بارے میں تصور اور پھر عقیدے کی خرابی کی چند ایک مثالیں بیان کی ہیں،توحید الوہیت،توحید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات،مسئلہ شفاعت كا بيان،وسیلے کا معنی ومفہوم اور اس کا طریقہ کار اور لوگوں کے پائے جانے والے غلط عقائد کی نشاندہی،اور پھر آخر میں دعا کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ہر مسلمان کے لیے ثابت کیا کہ وہ ہر مشکل میں خود اللہ تعالی سے دعا کرے اور کسی غیر کے سامنے جھکنے کی بجائے اللہ کے سامنے ہی سجدہ ریز ہونا چاہیے-
 

انجمن اصلاح معاشرہ،سیالکوٹ توحید
1699 3515 توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شقوق و شبہات کا ازالہ محمد بن سلیمان التمیمی

آج کل کے پر فتن دور میں جو جہالت وضلالت میں، قبل ازبعثت کی جہالت سےدو ہاتھ آگے بڑھ چکاہے، اسلام کے نام لیواؤں کواسلام سے اتنی نفرت ہے کہ ان کہ سامنے اگر اسلام کواصلی صورت میں پیش کیا جائے تواسے اسی طرح مکروہ جانتے ہیں جیساکہ اسلام کی پہلی منزل پر سمجھا گیا تھا۔حالانکہ’’توحید‘‘وہ چیز ہے جس کے بغیر کوئی انسان دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ’’توحید‘‘ ہی وہ چیز ہےکہ جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں انبیاء و رسلﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو غیراللہ کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت میں لگائیں۔ اور شرک جیسے گناہ کبیرہ سے ان کو بچائے۔ اور شرک کی شنا عت وخطورات کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےشرک کرنے والے کے گنا ہوں کو بخشنے سے انکار کردیاہے،اور یہ ایک بہت ہی تلخ حقیقت ہے،جو اللہ رب العزت کی مشرکین سے نارضگی کا مظہر ہے۔ زیرہ تبصرہ کتاب ’’شکوک وشبہات کا ازالہ‘‘ جو کہ محمد بن سلیمان التمیمی صاحب کی بے مثال تصنیف ہے۔ جس میں فاضل موصوف نے تو حید باری تعالٰی کے اثبات اور شر ک کی مذمت میں نہایت ہی قابل تعریف اور مفید تصنیف ہے۔ اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو اپنے دربارمیں شرف قبولیت بخشےـ آمین(شعیب خان)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ توحید
1700 878 توحید خالص سید بدیع الدین شاہ راشدی

انسانوں اور جنات کی تخلیق کا مقصد صرف یہ تھا کہ یہ دونوں مخلوقات اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت کریں ،دنیا میں اس کی تو کا پرچار کریں اور نظام تو حید کو دنیا میں رائج کریں ۔توحید کی تعلیمات کو جاری و ساری رکھنے کی غرض سے اللہ مالک الملک نے انبیاء و رسل کی بعثت اور آسمانی  کتب کے نزول کا سلسلہ شروع کیا اور انسانیت کی راہنمائی اور ہدایت کے لیے دعوت واصلاح کے مؤثر نظام کی بحالی جاری رہی ۔اس کے باوجو د شیطا ن لعین نے اپنی دسیسہ کاریوں اور فریب کاریوں کاسلسلہ جاری رکھااوراپنی چالاکیوں سے شرک و کفرکی بے شمار راہیں واہ کیں ۔کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ تو اس کے ہم نوا تھے ،ابلیس اور اس کی آل نےمسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنا گرویدہ بنالیا اور تو حید کے قوانین و ضوابط کی جگہ ابلیسیت سے پاس شدہ ایک نیا دین دیا جو شرک وبدعات سے آراستہ اور خواہشات نفسی کی خوب آبیاری کرتاہے۔اس خوفناک سازش سے امت اسلامیہ کے گمراہ فرقوں  کے رگ و پے میں شرک سرایت کرگیا اور یہ لوگ اسلام اور توحید کے نام پر دھڑلے سے شرک کرنے لگے ۔شرک و کفر کے سیلاب کے سامنے یہ کتاب ایک مضبوط بند ہے،جو عرب وعجم کے مسلمہ استاد فضیلۃ الشیخ شاہ بدیع الدین راشدی صاحب کا امت  پر احسان  عظیم ہے۔جس میں تو حید کی اقسام ،توحید کی اہمیت وضرورت  پر سیر حاصل بحث ہے اور امت میں پائے جانے والے شرک کا خوب تدارک ہے۔(ف۔ر)

المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ کراچی توحید و شرک
1701 3125 توحید خالص اور اس کے تقاضے عبد القادر سلفی

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" توحید خالص اور اس کے تقاضے "محترم جناب عبد القادر سلفی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں توحید خالص اور  اس کے تقاضوں کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عبد الغنی سلفی نزد نئی مسجد اہل حدیث مالیگاؤں مہاراشٹر توحید
1702 494 توحید ربانی سید بدیع الدین شاہ راشدی

انبیائے کرام کی دعوت کا بنیادی نقطہ توحید تھا۔ اسی کے لیے انہوں نے اور ان کے متبعین نے طرح طرح کی تکالیف کا سامنا کیا جن کے واقعات قرآن و حدیث میں مذکور ہیں۔ مگر افسوس کہ علمی دور کے انحطاط اور جہالت کے غلبے کی وجہ سے بہت سارے لوگ توحید سے بے خبر اور شرک کی بے شمار اقسام میں گرفتار ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے لوگ توحید عبادت کی اصل بنیاد توحید ربوبیت کے حوالےسے سخت انحراف کا شکار ہیں۔ جو شخص اس امتحان میں فیل ہو گیا وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ نتیجتاً اپنی دنیا، اپنی قبر اور اپنی آخرت سب کی بربادی کا خود ہی انتظام کر ڈالا۔ زیر نظر کتاب میں محترم بدیع الدین شاہ راشدی نے توحید کی تمام تر جہات سے متعلق بہت تفصیلی اور مدلل گفتگو کی ہے۔ یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی اور شائع ہوئی تھی اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مولانا حزب اللہ نے اس کو اردو میں منتقل کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ توحید کی بنیاد اور اس سے متعلقہ تمام تر معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے لوگوں تک بھی یہ کتاب ضرور پہنچانی چاہیے۔(ع۔م)
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ توحید ربوبیت
1703 6358 توحید ربوبیت پر عقلی دلائل عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

توحید ربوبیت کا مطلب اس عقیدے پر یقین رکھنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا رب ہے،اس کے سوا کوئی رب نہیں۔یعنی  توحید ربوبیت کا معنیٰ یہ ہوا کہ یہ اقرار کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کا خالق و مالک ہے،وہی ان کو زندگی عطا کرنے والا اور مارنے والا ہے،وہی ان کا نافع اور ضار ہے،اضطرار اور مصیبت کے وقت وہی دعاؤں کا سننے والا اور فریاد رسی کرنے والا ہے،وہی دینے اور روکنے والا ہے،ساری کائنات اسی کی مخلوق ہے اور اسی کا حکم اس میں نافذ ہے۔ زير نظر كتاب’’ توحید ربوبیت پر عقلی دلائل‘‘فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن سعدی رحمہ اللہ توحید ربوبیت سے متعلق ایک تحریر کی کتابی صورت ہے ۔شیخ باسل بن سعود الرشودنے  تحقیق وتخریج اور پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ  اسےاردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفر آباد توحید ربوبیت
1704 339 توحید سب سے پہلے اے داعیان اسلام ناصر الدین البانی

یہ ایک عظیم انتہاہی اورنفع بخش رسالہ ہےجو ایک سوال کا جواب ہے جسے محدث عصرشیخ ناصرالدین  البانی  ؒ نے دیا ہے او روہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے ۔وہ کیا طریقہ کار ہے جومسلمانوں کو عروج کی طرف لے جائے اور وہ کیا راستہ ہے کہ جسے اختیار کرنے پراللہ تعالی انہیں زمین پر غلبہ عطاکرے گا اور دیگر امتوں کے درمیان جوان کا شایان شان مقام ہے  اس پر فائز کرے گاپس علامہ البانی ؒ نے اس سوال کا نہایت ہی مفصل اور واضح جواب ارشاد فرمایاجس کی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں یہ رسالہ پیش کیا جارہاہے نہایت ہی مفید مضمون ہے ۔
 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام توحید
1705 533 توحید سے جاہل شخص کے بارے میں شرعی حکم ابو عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن عبد الحمید المصری

اللہ تعالی ٰ نے جن و انس کو محض اس لیے تخلیق فرمایا ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں،یعنی توحید کو عقیدہ وعمل کے اعتبار سے مان کر دکھائیں۔اسلام کا اساسی ترین مسئلہ،توحید ہی ہے ۔کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ توحید سے با خبر نہ ہو۔لیکن افسوس کہ آج کلمہ گو مسلمانوں کی عظیم اکثریت توحید اور اس کے تقاضوں سے قطعاً بے خبر اور ناواقف ہے ۔زیر نظر کتابچے میں اس نکتے پر بحث کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص کلمہ پڑھنے کے بعد کفریہ و شرکیہ امور کا مرتکب ہوتا ہے تو کیا جہالت اس کے لیے عذر بن سکتی ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں کافی تفیل ہے کہ وہ کفریہ و شرکیہ امر دین کی واضح اور جلی تعلیمات سے متعلق ہے یا تفصیلی اور خفی تعلیمات سے ؟مزید برآں کیا ان امور کا مرتکب مسلمان معاشرے میں رہتا ہے یا کافر معاشرے میں ،اس طرح کیا وہ نیا نیا مسلمان تو نہیں ہوا؟ان تمام مسائل پر اس رسالے میں بحث کی گئی ہے جو لائق مطالعہ ہے۔
 

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس توحید
1706 5444 توحید مفہوم ، اقسام ، نواقض علامہ علی الخضیر

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ توحید مفہوم، اقسام ، نواقض ‘‘ علامہ علی الحفیر ﷾ کی کتب بالخصوص المعتصر شرح کتاب التوحید سے ماخوذ ہے ۔اس کتاب میں دیگر علمائے عرب کے مضامین سے بھی علمی نکات شامل کئے گئے ۔اس کتاب میں توحید کا معنیٰ مفہوم ، تعریف ، توحید کی معروف تین اقسام اور او ر ان کے دلائل و نواقض کو بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور توحید
1707 1762 توحید پر ایمان اور شرک سے بیزاری حافظ محمد سلیمان ايم ایڈ

توحید پرایمان اور شرک سے  بیزاری ہی اصل دین  ہے ۔اس کے بغیر  اللہ تعالی کسی دین کو قبول نہی نہیں فرماتا ۔تمام انبیاء کرام ﷩ ایک  ہی پیغام  اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام  سالہاسال تک مسلسل  اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے  انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور  اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے  آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے  جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں توحید کی  اہمیت کے پیش نظر  ہر دور  میں اہل علم  نے بہت سی کتب تصنیف فرمائیں ہیں۔زیر نظر کتاب ’’توحید پر ایمان اور  شرک سے  بیزاری ‘‘ اسی مذکورہ مبارک سلسلہ کی کڑی ہے ۔ جسے  محترم حافظ  محمد سلیمان (ایم ۔ایڈ) نے  بہت سلیس ، اورعام  فہم انداز میں مرتب فرمایا ہے۔ مختلف  عنوانات  کے تحت آیات کریمہ اور احادیث نبویہ ﷺ کا انتخاب کر کے  ان کا اردو  ترجمہ اور  ہلکے پھلکے  انداز میں ان کی تشریح بھی کردی ہے ۔تاکہ  عامۃ المسلمین کے لیے  استفادہ آسان ہواور  انہیں توحید کی حقیقت سمجھنے میں کوئی دشواری محسوس نہ ہو۔ اللہ تعالی اس کتاب کو مرتب ناشر اورمعاونین کے لیے  باعث نجات اور صدقہ جاریہ بنائے  (آمین) ( م۔ا)

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد توحید و شرک
1708 2526 توحید کا نور اور شرک کی تباہ کاریاں سعید بن علی بن وہف القحطانی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ توحید کا نور اور شرک کی تباہ کاریاں‘‘سعودی عرب کے ممتاز عالم سعید بن علی بن وھف القحطانی کے ایک عربی کتابچہ کا اردو ترجمہ ہے۔ جس میں انہو ں نے توحید کا مفہوم، اس کے دلائل، اس کی انواع واقسام، اس کے ثمرات ، شرک کا مفہوم، اس کے ابطال کے دلائل، جائز وناجائز شفاعت، شرک کےاسباب ووسائل ، اس کی انواع واقسام اوراس کے آثار ونقصانات کو قرآن حدیث کے دلائل میں بڑے احسن انداز سے بیا ن کیا ہے ۔ کتاب ہذا کو اردو قالب میں ڈھالنے کا کام انڈیا کے   ممتاز عالم دین ابو عبداللہ عنایت اللہ سنابلی نے کیا ہے او راس میں تخریج وتصحیح کےفرائض محترم جناب مولانا عبد اللہ یو سف ذہبی(ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنس،لاہور) نے انجام دیئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم ،ناشر کی خدمات کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے تما م اہل اسلام کو توحید کےنورسے منور فرمائے اور شرک کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور توحید و شرک
1709 27 توحید کا پیغام عبد العزیز بن محمد آل سعود

انسان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالی نے اپنی عبادت رکھا اور ہر وہ کام جس کو دین یا ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ عبادت کے زمرے میں آتا ہے اس لیے ہر وہ معاملہ جس کو ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ خالصتا اللہ تعالی کی رضا کے لیے اور اسی کے نام پر ہونا چاہیے اگر کوئی شخص کسی بھی ثواب والے کام کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا حاصل کرنے کے لیے سر انجام دے گا تو یہ اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ شر ک جیسے قبیح گناہ کا ارتکاب ہو جائے گا-اس لیے مصنف نے اس کتاب میں عبادت كا لغوي اور اصطلاحي مفهوم بيان كرنے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کا مقصد بھی واضح کیا ہے- اوراس کےساتھ ساتھ بہت ہی اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے جن میں سے مسئلہ شفاعت،شرک کی اقسام ،وسیلہ کی پہچان اور قبروں پر عمارت تعمیر کر نے کے بارے میں بیان ہے-سب سے اہم خوبی یہ ہےکہ ہرموضوع کو الگ الگ فصل کے تحت بیان کیا ہے۔
 

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار توحید
1710 298 توحید کنزالایمان کے آئینے میں ابو عبد الرحمن الاثری

اللہ تعالیٰ نے اپنی بے پایاں ، لامحدود رحمت کے باوجود قرآن میں واضح اعلان کیا ہے کہ شرک کی معافی نہیں جب تک توبہ نہ کر لی جائے۔ قرآن کریم میں صدہا آیات شرک سے ڈراتی ہیں اور توحید کے فوائد بتاتی ہیں۔ اس کے باوجود آج ہمارے معاشرے میں شرک اتنا عام ہو گیا ہے کہ لوگ شرک ہی کو دین سمجھ بیٹھے ہیں۔ جب اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے ، اثبات توحید اور رد شرک کے بارے میں آیات پیش کی جاتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ترجمہ صحیح نہیں ہے۔ اس اشکال کو دور کرنے کے لئے اس رسالے میں جو آیات پیش کی گئی ہیں وہ احمد رضاخان بریلوی کے  ترجمہ کنزالایمان  سے لی گئی ہیں۔ اس مختصر کتابچہ میں صرف آیات قرآنی ہی کو مضامین کے حساب سے ترتیب دیا گیا ہے اور تمام آیات کا ترجمہ کنزالایمان سے لیا ہے تاکہ اس اشکال کو دور کر دیا جائے کہ یہ ترجمہ غلط ہے۔شرک کی قباحت کو سمجھ کر اس سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی فکر ضرور کرنی چاہئے۔ اسی فکر کو عملی جامہ پہنانے کی اس کتابچہ میں عمدہ کوشش کی گئی ہے۔

مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ پاک کالونی توحید
1711 3436 توحید کی آواز المعروف خطبات نواز جلد اول ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد و صلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتا ہے اور خطابت و بیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس و تقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات نواز جلد اول‘‘ ہر دلعزیز عوامی جناب مولانا محمد نواز چیمہ کے تقریبا 36 اہم موضوعات پر خطبات کا مجموعہ ہے۔ موصوف نے ان خطبات میں دلچسپ اور غیرمشہور واقعات کو باحوالہ درج کیا ہے اور ہرموضوع میں اشعار بھی درج کیے ہیں۔ اور حتی الوسع موضوع اور ضعیف روایات کی نشاندہی کی ہے اور صحیح احادیث و روایات سے عنوان بیان کیے ہیں۔ آیات و احادیث اور واقعات کے مستند کتب سے حوالہ جات بھی نقل کیے۔ کتاب ہذا خطبات نواز کی جلد اول ہے جوکہ ہمیں کسی صاحب نے سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے عنایت کی تھی اگر کسی صاحب کے پاس اس کی مزید جلدیں ہوں تو ہمیں پبلش کرنے کے لیے دے دیں تاکہ قارئین اس سے بھی مستفید ہوسکیں۔ (م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ توحید
1712 7030 توحید کی برکات شرک کے نقصانات میاں محمد جمیل ایم ۔اے

زیر نظر کتاب ’’ توحید کی برکات اور شرک کے نقصانات‘‘ مفسر قرآن مولانا میاں محمد جمیل حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ایجوکیڈ طبقہ کو سامنے رکھتے ہوئے سہل انداز میں توحید اور شرک کے تمام پہلوں کا احاطہ کرتے ہوئے قارئین کرام کو توحید کی برکات اور شرک کے اعتقادی ، اخلاقی ،معاشرتی اور اخروی نقصانات سے آگاہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ میاں جمیل صاحب کی تحقیقی و تصنیفی ، دعوتی و تبلیغی جہود کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ تمام اہل اسلام کو توحید کے نور سے منور فرمائے اور شرک کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے ۔ آمین (م۔ا) 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور توحید
1713 6443 توحید کی روشنی اور شرک کی تاریکی ڈاکٹر نور اللہ خاں اثری

اُخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو  ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے  کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’توحید کی روشنی اور شرک کی تاریکی‘‘ کی تصنیف ہےاس کتاب میں اسلامی عقائد کی اساس وبنیاد ’’عقیدۂ توحید‘‘ اور اس کے منافی امور کی وضاحت کی گئی ہے۔کتاب کے اندر توحید اور شرک کی حقیقت کو بڑی وضاحت سے بیان کیاگیا ہے۔نیز معاشرے میں پھیلی شرک کی مختلف صورتوں کو بھی واضح کیاگیا ہے۔(م۔ا) 

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی توحید و شرک
1714 4149 توحید کی سنہری کرنیں صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کامعنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔تردید شرک اور اثبات کےسلسلے میں اہل علم نے تحریر اور تقریری صورت میں بےشمار خدمات انجام دیں۔ ماضی میں شیخ الاسلام محمد بن الوہاب﷫ کی اشاعت توحید کےسلسلے میں خدمات بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلام میں توحید کے موضوع پرکتاب التوحید جیسی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔یہ کتاب توحید کی طرف دعوت دینے والی ہے ۔ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔ اس کتاب کی اہمیت کے افادیت کے پیشِ نظر متعد د اہل علم نےاس کی شروحات بھی لکھی ہیں اور کئی علماء نے اس کتاب کےمتعد د زبانوں میں ترجمہ بھی کیا ہے۔اردو زبان میں بھی اس کےمتعدد علماء نےترجمے کیے جسے سعودی حکومت اور اشاعتی اداروں نے لاکھوں کی تعداد میں شائع کر کے فری تقسیم کیا ہے۔  زیر تبصرہ کتاب’’ توحید کی سنہری کرنیں‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب کی عقیدہ توحید پر مشہور ومعروف کتاب التوحید کی شرح ’’غایۃ المرید ‘ کے ایک اختصار کا ترجمہ ہےیہ اختصار شیخ محمد بن حسین القحطانی نے کیا ہے ۔جسے دار الابلاغ ،لاہور کے مدیر محترم جناب طاہر نقاش﷾ نے اردو ترجمہ کروا کر’ توحید کی سنہری کرنیں‘ کے نام سے بڑے خوبصورت انداز میں طباعت کے بہترین معیار پر شائع کیا ہے ۔یہ کتاب شرک کی پُر خار وادیوں سے نکل کر توحید کے مہکتے گلستانوں میں پہنچنے کےخواشمندوں کے لیے تحفہ خاص ہے ۔جو لوگ اپنے عقیدے کی حفاظت وصیانت کرنا چاہتے ہیں وہ افراد اس کتاب کا خود مطالعہ کریں اور اسے تقسیم کر کے عام کریں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کتاب وشارح اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور توحید
1715 4854 توحید کی پکار ماہر القادری

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ توحید کی پکار‘‘ ماھر القادری صاحب کی ہے۔ جس میں توحید، بدعت، قبر پرستی، الوسیلہ کا حقیقی مفہوم کو بیان کیا ہے۔ امید ہے اس کتاب سے معاشرے میں شرک ، بدعات اور گمراہی کا خاتمہ ممکن ہو گا۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اس کتاب کو عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

دار المسلم، لاہور توحید
1716 1207 توحید کے بنیادی اصول ڈاکٹر ابوامینہ بلال فلپس

اللہ کی توحید وہ روشنی ہے کہ جس کے دل میں جگہ بنا لیتی ہے اسے زندگی کے تمام فنون و راہیں سجھا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کے لیے انبیاء کا سلسلہ نازل کیا۔جن کی دعوت کا مرکزی موضوع ہی توحید تھا وہ لوگوں کو ان کے رب کی حقیقی شناخت کروانے اور معبودوان باطلہ  کی نشاندہی کرتے ہوئے ان سےبراء ت کادرس دیتے۔ اسی توحید کےلیے  انبیاء و رسل نے اپنی جان قربان کیں اور اپنے جسم مخالفین کے پتھروں سےلہولہان کروائے۔زیر نظر کتاب نو مسلم ڈاکٹر ابوامینہ بلا ل فلپس کی تصنیف ہے جو جمیکا میں پیدا ہوئے  کینیڈا میں پلے بڑھے اور 1972ء میں  اسلام قبول کیا اور عرب کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں میں اسلامی تعلیم حاصل کی۔مذکورہ کتاب میں مصنف نے توحید اور اس سے متعلقہ ابحاث کو مفصل ذکر  کردیا ہے اس کتاب کے کل گیارہ باب ہیں۔ پہلا باب توحید کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ دوسرا شرک کی اقسام ۔ تیسرا اللہ کا آدم سے عہدلینا۔ چوتھاطلسم اور شگون۔ پانچواں قسمت سےمتعلقہ بحث ۔ چھٹے میں علم نجوم کی وجہ سے شرک کی قباحتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسی طرح ساتویں باب میں جادو  اور  اس کی حقیقت کا بیان ہے۔ آٹھویں باب میں اللہ کےہرجگہ ہونے کے عقیدہ پر وضاحت ہے۔نویں باب میں اللہ تعالیٰ کے دنیا میں دیدار سے متعلق بحث ہے جبکہ دسویں باب میں وحدت الوجود کےمسئلہ کو موضوع  بحث بنایا گیا ہے ۔اس طرح گیارہویں اور آخری باب  فوت شدہ سے دعائیں مانگنے کاردّ پر مشتمل ہے۔(ک۔ط)
 

نا معلوم توحید
1717 7205 توحید کے فوائد و ثمرات اور شرک کی تباہ کاریاں جاوید اقبال فانی

اللہ تبارک و تعالیٰ کے تنہا لائقِ عبادت ہونے ، عظمت و جلال اور صفاتِ کمال میں واحد اور بےمثال ہونے کا پختہ اعتقاد کے ساتھ اعتراف کرنے کا نام توحید ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے۔ قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے۔ مشرک انسان کی عقل کام نہیں کرتی۔ اسے ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔ نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی و بربادی کا سبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی اللہ کے ساتھ الوہیت، ربوبیت اور اسما و صفات میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بنایا وہ مشرک ہے۔توحید کے اثبات اور ردّشرک پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بےشمار واضح دلائل ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ توحید کے فوائد و ثمرات اور شرک کی تباہ کاریاں‘‘ محترم جناب جاوید اقبال فانی کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے توحید کا مفہوم، اس کے دلائل اور اس کے ثمرات ، شرک کا مفہوم اور آثار و نقصانات کو قرآن و سنت کی روشنی میں بڑے احسن انداز سے بیان کیا ہے ۔ ( م۔ا)

جمعیۃ الدعوۃ والارشاد و توعیۃ الجالیات طائف سعودی عرب توحید و شرک
1718 3525 توحیدی چمکاں عبد الشکور خان عزیز

آج کل کے پر فتن دور میں جو جہالت وضلالت میں،قبل ازبعثت کی جہالت سےدوہاتھ آگے بڑھ چکاہے،اسلام کے نام لیواؤں کواسلام سے اتنی نفرت ہے کہ ان کہ سامنے اگر اسلام  کواصلی صورت میں پیش کیا جائے تواسے اسی طرح مکروہ جانتے ہیں جیساکہ اسلام کی پہلی منزل پر سمجھا گیا تھا۔حالانکہ’’توحید‘‘وہ چیز ہے جس کے بغیر کوئی انسان دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ’’توحید‘‘ ہی وہ چیز ہےکہ جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں انبیاء ورسلﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو غیراللہ کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت میں لگائیں۔ اور شرک  جیسے  گناہ کبیرہ سے ان کو بچائے۔ اور شرک کی شنا عت  وخطورات کی سب سے بڑی دلیل  یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےشرک کرنے  والے  کے گنا ہوں کو بخشنے سے انکار کردیاہے،اور یہ ایک بہت ہی تلخ حقیقت ہے،جو اللہ رب العزت کی مشرکین سے نارضگی کا مظہر ہے، زیرہ تبصرہ کتاب  ’’توحیدی چمکاں‘‘ جو کہ عبدالشکور خان﷾کی پنجابی زبان میں ایک  بے مثال تصنیف ہے۔جس میں فاضل مصنف نے  تو حید باری تعالیٰ کے اثبات اور شر ک کی  مذمت میں نہایت ہی قابل تعریف اور مفید تصنیف ہے ۔ جس کے مطالعہ سے یقینا قارئین مستفید ہونگے۔اللہ رب العزت سے دعا کراے ہیں کہ اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت  بخشےـ آمین(شعیب خان)

نعمانی کتب خانہ، لاہور توحید
1719 3071 توضیح عقائد نسفی اردو عبد الحلیم شرر

عقائد نسفی  ابو حفص  عمر بن  محمد نسفی  حنفی ماتریدی  کی  تصنیف ہے ۔ اس کی متعدد شروحات لکھی جاچکی ہیں ۔ 'خیالی' اس کی معروف شرح ہے جس پر علامہ عبد الحکیم سیالکوٹی نے حاشیہ لکھا ہے۔علامہ تفتازانی نے بھی اس کی مفصل شرح لکھی  ہے۔ تفتازانی کی شرح پر کئی شرحیں لکھی گئیں ہیں۔ یہ کتاب مدارسِ عربیہ میں مقبول و متداول ہے۔ادیب عربی کےامتحان میں بطور نصاب شامل ہوجانے کے بعد اس کی درسی حیثیت میں قابل ِقدر اضافہ  ہوا تو جناب عبدالحلیم شرر  نے  عقائد نسفی کے متن کواردو میں پیش کیا  اور طلبہ کی سہولت کےلیے  اسے سوال وجواب کی  شکل دی گئی ۔نیز اس کے ساتھ ایک منظوم عقائد نامہ  بھی شامل کردیا گیا ہے  تاکہ طلباء کوپڑھنے اور یاد کرنے میں آسانی  رہے ۔( م۔ا)

المکتبۃ العلمیۃ، لاہور عقیدہ و منہج
1720 1095 توہین آمیز خاکوں پر بیت الحرام سے بلند ہونیوالی صدائیں ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

جیسا کہ اہل اسلام واقف ہیں کہ گذشتہ سالوں میں بعض مغربی ممالک کے اخبارات میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے گئے اور اس کے بعد یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور فیس بک پر خاکوں کے مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس صورت میں سرزمین توحید کیسے خاموش رہ سکتی تھی۔ بیت اللہ الحرام سے اس پر صدائے احتجاج بلند ہوئی جس نے رفتہ رفتہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو چراغ پا کر دیا اور اسی سے تحفظ ناموس رسالت کی مؤثر تحریک کا آغاز ہوا۔ ماہنامہ ’محدث‘ میں اس خطبہ کو اردو ترجمہ کر کے شائع کیا گیا۔ علاوہ بریں جامعہ لاہور الاسلامیہ اور ’محدث‘ کے مدیر حافظ حسن مدنی نے ’محدث‘ ہی میں اداریہ لکھا جس میں عالمی قوانین کے تناظر میں توہین آمیز خاکوں کا جائزہ لیا اور امت مسلمہ کے لیے لائحہ عمل پیش کیا۔ اس اداریے اور خطبہ حرم کو افادہ عام کے لیے پملفٹ کی صورت میں شائع کر کے تقسیم کیا گیا۔ یہی پمفلٹ اس وقت قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1721 4675 توہین آمیز خاکے اسلام اور عالمی قوانین کی نظر میں ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

رسول  کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان  کا  جز وِلاینفک ہے اور  حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں  سے  ہے اور آپ کی شانِ مبارک  پر  حملہ اسلام پر حملہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا  قتل کے  حوالے   سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت   میں  بے  شمار واقعات موجود ہیں  اور   شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس  موضوع پر  الصارم المسلول  علی شاتم الرسول ﷺ کے  نام سے  مستقل کتاب  تصنیف فرمائی ہے2005ء میں ڈنمارک،  ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق  اڑایا۔جس سے  پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ  ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے  تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔    علماء  ،خطباء  حضرات اور قلمکاروں  نے  بھر انداز میں    اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے  نبی کریمﷺ کے   ساتھ  عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض  رسائل وجرائد کے   حرمت ِرسول کے  حوالے سے   خاص نمبر ز  اور  کئی نئی کتب  بھی  شائع  ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی  ہیں یہ کتابچہ  بھی اسے سلسلے  کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتابچہ در اصل ماہنامہ محدث ،لاہور  کے شمارہ  مارچ 2006ء میں  شائع ہونے   والے دو  مضامین کی کتابی صورت ہے۔پہلا مضمون امام حرم مکی شیخ راشد الخالد کے ایک خطبۂ جمعہ کا ترجمہ ہے   ترجمہ کرنے کا فریضہ  ڈاکٹر  محمد اسلم صدیق حفظہ اللہ ( اسسٹنٹ پروفیسر یو ای ٹی  کیمپس ،فیصل آباد)   نےانجام دیا ( ان دونوں مترجم  موصوف  ریسرچ فیلو مجلس التحقیق الاسلامی تھے ) جبکہ دوسرا مضمون  ڈاکٹر حافظ حسن مدنی   حفظہ اللہ کی  مجلہ محدث  مارچ 2006ء کی ادارتی تحریر ہے۔ ( م۔ا)

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1722 6138 توہین رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کی شرعی سزا مفتی جمیل احمد تھانوی

رسول  کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان  کا  جز وِلاینفک ہے اور  حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں  سے  ہے اور آپ کی شانِ مبارک  پر  حملہ اسلام پر حملہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا  قتل کے  حوالے   سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت   میں  بے  شمار واقعات موجود ہیں  اور   شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس  موضوع پر  الصارم المسلول  علی شاتم الرسول ﷺ کے  نام سے  مستقل کتاب  تصنیف فرمائی ہے2005ء میں ڈنمارک،  ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق  اڑایا۔جس سے  پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ  ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے  تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔    علماء  ،خطباء  حضرات اور قلمکاروں  نے  بھر انداز میں    اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے  نبی کریمﷺ کے   ساتھ  عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض  رسائل وجرائد کے   حرمت ِرسول کے  حوالے سے   خاص نمبر ز  اور  کئی نئی کتب  بھی  شائع  ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی  ہیں یہ کتاب بھی اسے سلسلے  کی ایک کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’توہین رسالت اور اس کی سزا‘‘ مولانامفتی جمیل احمد تھانوی کی تصنیف ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر اہم فقہی دستاویز  ہے جس میں قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے مستند حوالوں سے توہین رسالت کی سزا اوراسےسے متلق شرعی احکام  تفصیل سے  بیان کیے گئے  ہیں۔( م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1723 4668 توہین رسالت کا علمی و تاریخی جائزہ محمد تصدق حسین

اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کے لیے ہر نعمت کو مسخر کیا اور اس کی رہنمائی کے لیے ضرورت کے مطابق انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ ہر نبی ورسول کی عزت اور ان کا احترام ایمانیات کا حصہ ہے۔ اور سب سے بڑھ کر سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  انبیاء﷩ کے واقعات کو قرآن حکیم سے بیان کیا گیا ہے  اور ان کے فضائل ومناقب کو اُجاگر کیا گیا ہے اور پھر ارتقائی صورت کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں آٹھ ابواب قائم کیے گئے ہیں۔پہلے میں قرآن کریم اور مختلف انبیاء کا بیان ہے‘ دوسرے میں اقوام عالم اور مرکزیت انبیاء کو‘تیسرے میں مرکزیت سید کائناتﷺ کو‘ چوتھے میں تاجدار انبیاء اور غیرمسلم کو‘ پانچویں میں آداب بارگاہِ نبوت کو‘ چھٹے میں مسئلہ توہین رسالت کو‘ ساتویں میں اقوامِ عالم اور توہین مذہب کو اور آٹھویں میں سازشوں کے تسلسل کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ توہین رسالت کا علمی وتاریخی جائزہ ‘‘ علامہ محمد تصدق حسین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تحریک مطالعہ قرآن، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1724 4669 توہین رسالت کا مقدمہ خرم مراد

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں نبیﷺ کی ذات سے متعلقہ ہی ایک مقدمہ اور اس کی تمام تر صورت حال کو واضح کرنے کی کاوش کی گئی ہے اور مغرب کے مختلف چہروں کو بے نقاب کرنے کے کوشش ہے اور  پھر اس مقدمے سے پیدا ہونے والے سوالات اور اشکالات کو نمایاں کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ توہین رسالت مقدمہ ‘‘ خرم مراد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

منشورات، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1725 3329 توہین رسالت کی سزا ( پروفیسر حبیب اللہ ) پروفیسر حبیب اللہ چشتی

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔اور اسی دوران گستاخ رسول کی سزا وانجام کےحوالے سے متعددنئی کتب چھپ منظر عام پر آئی ہیں کتاب ہذا بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’توہین رسالت کی سزا‘‘ جنا ب پروفیسر حبیب اللہ چشتی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے توہین رسولﷺ کرنےوالوں کےلیے سزائےموت کےقانون کوقرآن وسنت،اجماع امت، اقوال ائمہ فقہ اور تاریخی حوالوں سے ثابت کیا ہے۔یہ کتاب جمال رسول ﷺ کادلکش تذکرہ اور قانون توہین رسالت کا تاریخی مجموعہ ہے۔ (م۔ ا) 

مکتبہ جمال، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1726 431 توہین رسالت ﷺ کی شرعی سزا محمد علی جانباز

شاتم رسول کی سزا کے بارے سب سے پہلے مفصل اور مدلل کلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اپنی کتاب ’الصارم المسلول علی شاتم الرسول‘ میں کیا ہے۔ امام صاحب کے اس کتاب کے لکھنے کا سبب ایک نصرانی تھا جس نے آپ کی شان میں گستاخی کی تھی۔ یوں تو عربی زبان میں اس موضوع پر اور بھی کئی کتب موجود ہیں لیکن اردو میں اس پر مواد کافی کم تھا۔ مولانا محمد علی جانباز صاحب نے اس موضوع پراپنی  کتاب میں عوام الناس کی معلومات کے لیے بہت سا مواد آسان فہم انداز میں جمع دیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ عصر حاضر میں مغرب میں اللہ کے رسول ﷺ اور قرآن کی اہانت کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔ مغرب کی نقالی میں اب مسلمان ممالکمیں موجود سیکولر عناصر اور غیر مسلموں نے بھی اس بارے اپنی زبان دراز کرنا شروع کر دی ہے جیسا کہ سلمان رشدی ، عاصمہ ملعونہ اور راجپال جیسوں کی مثالیں واضح ہیں۔حال ہی میں گورنر پنجاب کے قتل اور حکومت پاکستان کی طرف سے توہین رسالت کی سزا کے ملکی قانون میں تبدیلی کے اقدامات نے اس بات کی ضرورت اور اہمیت کئی گنا بڑھ گئی تھی کہ اس مسئلہ کو اجاگر کیا جائے کہ اللہ کے رسول ﷺ کی شان میں گستاخی یا آپ کو گالی دینے یا آپ پر کیچڑ اچھالنے کی سزا اور حد شریعت اسلامیہ میں قتل مقرر کی گئی ہے اور اس سے کوئی بھی گستاخ بری الذمہ نہیں ہے۔شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کا شمار معاصر کبار علمائے اہل الحدیث میں ہوتا ہے۔ ۱۹۵۸ء میں آپ نے جامعہ سلفیہ ، فیصل آباد سے اپنی تدریس کا آغا ز کیا۔اس کتاب کے علاوہ آپ کی معروف کتابوں میں ’سنن ابن ماجہ‘ کی عربی شرح ’انجاز الحاجۃ‘ کے نام سے ہے۔

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1727 4509 تیرے نام تیری پہچان ساجدہ ناہید

اللہ تعالی ٰ کے با برکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے۔ اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد (یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تیرے نام تیری پہچان‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب محترمہ ساجدہ ناہید اور محترمہ بشریٰ تسنیم کی مشترکہ کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قرآن وسنت کے علاوہ مستند ائمہ محدثین اور علماء کی تشریحات کو بھی نقل کرتے ہوئے صفات الٰہی سے استفادے پر بہترین تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ یہ کتاب اپنے موضوع کی بہت سے عربی اور اردو کتب کا حسین مرقع ہے۔ مرتبین نے قرآنی اسلوب کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کتاب کااندازِ تحریر کبھی خطاب، کبھی متکلم او رکبھی انذار وتبشیر کا اختیار کیا ہے اور تاریخی واقعات اور مثالوں سے سبق حاصل کرنےکی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ دونوں خواتین کی اس اہم کو کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (آمین)

مسلم پبلیکیشنز لاہور اسماء حسنی و صفات
1728 6022 جائز وناجائز تبرکات کتاب و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی

اولیاء وصالحین ان کے آثار ونشانات اور ان سے متعلق اوقات  ومقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کاایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو ومبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زما نہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا  ایک بہت بڑا طبقہ شرک وبدعات کی لپیٹ میں آگیا ہے  اور یہ سلسلہ قدیم زمانے  سے چلا آرہا ہے ۔قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کےمستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔مشرکین مکہ کو بتوں کی پرستش، ان کی تعظیم، ان کے لیے قربانیاں، نذر نیاز او ردیگر  عبادات  پیش کر نے اورا ن سےمالوں او رجانوں میں نفع ونقصان کی امید وابستہ کرنے  جیسے باطل عقائد کی جانب کھینچ لانے کا سبب غیر شرعی طریقہ سے مکہ کے پتھروں  سے حصول برکت او ران کی تعظیم تھی ۔چنانچہ بکثرت اس طرح کی چیزیں ملتی ہیں کہ قدیم اہل جاہلیت اپنے چوپائے اور اموال بتوں کے پاس لے کر آتے تھےتاکہ  ان معظم بتوں کی برکت سے یہ چوپائے ا ور اموال بابرکت ہوجائیں یا ان سے بیماری دورجائے ۔قدیم اہل جاہلیت کی اپنے بتوں سےایک برکت طلبی یہ بھی تھی کہ وہ   یہ  اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ بت جنگی ہتھیاروں میں برکت مرحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں پر فتح یاب ہوتے ہیں۔حتی کہ اہل جاہلیت میں  برکت طلبی صرف بتوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ بتوں کے مجا وروں اورا ن  کے کپڑوں تک سے برکت طلب کی جاتی  تھی صرف اس وجہ سے کہ یہ بتوں کے قریب اوران کےخدمت گزار ہیں ۔پھر مرورِ زمانہ کےساتھ  مسلمانوں میں برکت طلبی قبروں سے شروع ہوگئی ہے اور لوگ حصول برکت کےلیے قبروں کا طواف اور مختلف طریقوں سے ان کی عبادت کرنے لگے ان پر اپنے نذرانے اور قربانیاں پیش کرتے حتی کہ   بعض غالی درجہ کے قبرپرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنےجسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کےجسم اور ان کےکپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔اس مسئلہ کی اہمیت کی پیش نظر عرب وعجم کے کئی نامور علماء نےاس  موضوع پر گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں  یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جائز وناجائز تبرکات کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی﷾ کی  ا گراں قدر تصنیف   التبرك المشروع والممنوع کا اردو ترجمہ ہے  فاضل مصنف نے  اس  کتاب میں  قرآن وحدیث کے  واضح دلائل سے مرصع تبرک کی  جائز وناجائز صورتوں کا ذکرکیا ہے  اور ناجائز تبرکات کی اعتقادی خرابیوں کو واضح دلائل سے خلاف شرع ہونا ثابت کیا ہے۔ یہ کتاب  اپنے اختصار اور اجمال ، جامعیت اور طرز تحریر کی بنار پر عظیم اہمیت اور فادیت کی حامل ہے۔ کتاب کی افادیت کو اردو داں طبقہ میں عام کرنے کے لیے جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) نے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے انتہائی سادہ وسہل اسلوب میں  ترجمہ کرنےکی کوشش کی ہے  تاکہ ہر عام وخاص اس سے بآسانی مستفید ہوسکے ۔مترجم نے    اس کتاب کا اردوترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ بعض  جگہوں پر کچھ مفید  حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف  ومترجم  اور ناشرین کی     اس کاو ش کو شرفِ قبولیت  سے نوازے اور اس کتاب کو   مسلمانوں کےلیے نفع بخش بنائے  اورانہیں ہر قسم کی اعتقادی خرابی اور بدعات خرافات سے بچائے ۔(آمین) مترجم  نےیہ کتاب   پی ڈی ایف فارمیٹ میں  کتاب وسنت پر  پبلش کرنے کےلیے عنائت کی ہے ۔(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا بدعی عقائد
1729 6903 جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت محمد امین

متنازعہ مسائل میں  سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے  بہت سارے  مسلمان ہرسال ب12 ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے  ہیں ۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے  اور نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دلائی ،  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کا کوئی تصور نہ  تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے  اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  بلکہ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو  جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب  تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ جشن میلاد النبیﷺ کی حقیقت مع جواب الجواب‘‘ محترم محمد امین صاحب کی کاوش ہے  جوکہ ایک بریلوی مولوی ابوداؤد محمد صادق کی  کتاب ’’ جشن میلاد النبیﷺ ناجائز کیوں؟ اور جلوس اہل حدیث وجشن ودیوبند کا جواز کیوں؟  کے جواب میں  لکھی گئی ہے۔بریلوی مولوی صاحب اپنی کتاب میں 12؍ربیع الاول کی مروجہ عید میلاد  اور جلوس کو ثابت کرنے کےلیے  ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن  ایک بھی ایسی دلیل پیش نہیں کی  کہ جس سے 12ر بیع الاول کی مروجہ عید میلاد کو منانے اور جلوس نکالنے کا ثبوت ملتا ہو ۔ محترم محمد امین صاحب  مصنف کتاب ہذا  نے بریلوی مولوی  محمد صادق کے دلائل اور اس کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔( م۔ا)

نا معلوم بدعی اعمال
1730 5825 جشن و جلوس عید میلاد النبی ﷺ غلو فی الدین فضل الرحمٰن صدیقی

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور  احادیث نبویہ میں اللہ  اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات  ہیں  ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی  نہ کرنے میں ہے  اللہ اور رسولﷺکی اطاعت  عقائد ،عبادات ،معاملات ،  اخلاق کردار  ہر الغرض ہر میدان  میں قرآن  واحادیث کو پڑھنے  پڑھانے  سیکھنے  سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی  ہے  مسلمانوں کوعملی زندگی میں  اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور  سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل  سے راہنمائی لینے  چاہیے کہ انہوں  نے قرآن وحدیث پر کیسے  عمل کیا  کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ  تعالی نے معیار حق  قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے  بھی اختلافات کی صورت  میں   سنتِ نبویہ  اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی  ہے جب مسلمان  سنت ِنبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کوچھوڑ دیں گے تو  وہ دین میں نئے نئے کام  ایجاد کرکے  بدعات میں ڈوب جائیں گے  اور سیدھے  راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس  وقت  مسلمانوں  کا ہے ۔متازعہ مسائل میں  سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے  بہت سارے  مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے  ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے  ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے  محفلیں منعقدکی جاتی  ہیں  اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی  ہے۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرون اولیٰ کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے  اور نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دلائی ،  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کوئی تصور نہ  تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے  اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  بلکہ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔اس بدعت میلاد کےبارے میں کافی کچھ لکھا جاچکا ہے  لیکن پھربھی  برصغیر پاک وہند کے، یورپین ممالک   بالخصوص انگلینڈ کے اہل بدعت مولوی اس رسم کے احیا ءوترویج کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ وہ سادہ لوح عوام کواصل دین تو کیا بتاتے ،یہود ونصاریٰ کی نقل میں انہیں چند بےاصل رسومات کا خوگر بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگائے ہوئے ہیں۔ان کے نزدیک نماز، روزہ، زکوۃ، حج اور حلال وحرام کی تمیز اتنی اہم نہیں جتنی ان بدعات کی آبیاری اور پاسداری۔انگلینڈ میں جہاں پاکستان وہندی الاصل مسلمانوں کی دوسری نسل وجود میں آچکی ہےاور جو مغربی تہذیب کےسایہ میں پروان چڑھ کر خود اپنے دین و ایمان کی بازی لگا چکی ہے۔ وہاں بجائے اس کے کہ انہیں تعلیم وتربیت ،نصیحت وفہمائش اور پیار ومحبت سے اصل دین کی طرف مائل کیاجاتا،بدعتی علماء انہیں میلاد کےجلوسوں ،گیارہویں کے لنگر وں ،مُردوں کےختم اور پیروں فقیروں کےلاتعداد عرسوں پر مشتمل ایک خود  ساختہ دین کا عادی بنارہے ہیں۔الحمد للہ دیار غیر میں  ایسے علماء حق بھی موجود ہیں جودین کے نام  پر کی جانے والی دکانداری کو خوب سمجھتے ہیں اور تحریر وتقریر کےذریعہ قرآن وسنت کی صحیح تعلیمات کو اجاگر کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب’’جشن وجلوس عید میلاد النبیﷺ غلو فی الدین‘‘ انگلینڈمیں  مقیم جناب فضل الرحمٰن صدیقی صاحب کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں  میلاد کے جوازپر مصر اہل بدعت کےپیش کردہ ہفوات کوقرآن وسنت،تعامل صحابہ﷜، فرمودات ائمہ وربعد کے ادوار کےعلماء عظام کی تحقیقات کی روشنی میں خس وخاشاک کی مانند اکھاڑ پھینکا ہے۔مصنف موصوف اہل بدعت کےسرخیل پیشواؤں کی تحریروں کے خوب شناسا ہیں اس لیے  انہو ں نے  کمال محنت کےساتھ ان کے اصل روپ کونمایاں کیا ہے جو حب رسول ﷺکے لبادہ میں درحقیقت اہانتِ رسولﷺ کاغماز ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے  اوراسےعوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث برمنگھم برطانیہ بدعی اعمال
1731 918 جن اور شیاطین کی دنیا کتاب وسنت کی روشنی میں عمر سلیمان الاشقر

فی زمانہ ہمارا معاشرہ جنات و جادو اور آسیب کے حوالے سے جعلی عاملوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ ہرجگہ جادوگروں اور عاملوں کے آویزاں اشتہارات اور ان پر موجود بہت سے جانفزا نعرے عوام الناس کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ اسلام ایک فطری دین ہے جس نے ہر پیش آمدہ مسئلے کا فطری حل بھی بتایا ہے۔ جادو و جنات کے توڑ کے لیے بھی اسلامی تعلیمات نہایت جامع ہیں۔ پیش نظر کتاب میں انھی تعلیمات کو نہایت آسان اور عام فہم انداز میں بیان کر دیا گیا ہے۔ ’مکتبہ قدوسیہ‘ ہدیہ تبریک کا مستحق ہے کہ اس نے اس اہم موضوع پر کتاب و سنت کی روشنی میں عوام الناس کی رہنمائی کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ کتاب میں جہاں جنات و شیاطین، جادوگروں، نام نہاد عاملوں کی حقیقت واشگاف کی گئی ہے وہیں شیاطین سے بچاؤ کے طریقوں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جن، جادو، آسیب اور نظر بد کا علاج ایسے آسان اسلوب میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن و حدیث سے شناسائی رکھنے والا عام سا آدمی بھی ان پر عمل پیرا ہو کر جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1732 3081 جن ہمزاد اور اسلام سید اقتدار احمد سہسوانی

موجودہ دور پر نظر ڈالی جائے تو فتنوں کی بھر مار لگی ہوئی ہے۔آئے دن ایک نیا فتنہ سامنے آتا ہے ۔اگر تو اللہ تعالی کی مدد شامل حال ہو تو  امان مل جاتی ہے ورنہ لوگ ان فتنوں کا شکار ہوکر اپنے ایمان کو بھی کمزور کرتے ہیں دوسروں کو بھی غلط راستہ بتاتے ہیں۔اللہ تعالی نے اپنی کامل قدرت سے بے شمار مخلوقات پیدا کی ہیں۔لیکن صرف دوکو عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے: ایک انسان اور دوسرے جنات۔چونکہ جنات ہمیں نظر نہیں آتے اس بناء پر بہت سے غلط عقائد سامنے آتے ہیں۔ کچھ سائنسی ذہن کے حامل حضرات تو ان کے وجود کا ہی انکار کر دیتے ہیں، اور کچھ اس حد تک جاتے ہیں کہ ان ہی کو سب کچھ مانتے ہیں ۔کچھ عرصے سے اردو زبان میں جنات اور جادو کے موضوع پر کثرت سے کتابیں شائع ہو رہی ہیں۔ان میں اکثر کتب رطب ویابس کا مجموعہ ہیں۔اب ضرورت تھی کہ کوئی مستند  کتاب سامنے آئے جو فرضی داستانوں سے پاک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب " جن، ھمزاد اور اسلام "محترم جناب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے جنات اور جادو کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے خود ساختہ اور فرضی قصے کہانیوں کی تردید کی ہے۔مولف چونکہ خود بھی جنات اور جادو کے توڑ کے ماہر ہیں اس لئے جا بجا اپنے تجربات ومشاہدات بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1733 107 جنازہ ،قبر اور تعزیت کی چند بدعات احمد بن عبد اللہ السلیمی

چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ان مشہور بدعات کی نشاندہی کرتا ہے جن میں اکثر و بیشتر مسلمان شعوری یا لاشعوری طور پر گرفتار ہیں۔ جنازہ، قبر اور تعزیت سے متعلقہ اکثر بدعات کو بہت سے کتاب و سنت کے شیدائی بھی بدعات نہیں سمجھتے اور ان میں بالواسطہ یا بلا واسطہ شریک ہو جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ان تمام احباب کیلئے انشاء اللہ سنت و بدعت کے درمیان تفریق کا شعور پیدا کرے گا۔

 

 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1734 5758 جناّت قرآن کریم اور صحیح احادیث مبارکہ کی روشنی میں عادل سہیل ظفر

اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں کئی عالم تخلیق کئے، اس کرّۂ ارض پر دو ایسی مخلوقات ہیں جن کی ہدایت کےلیے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام اور رسل مبعوث فرمائے ان کےلیےاللہ تعالیٰ نے سزا و جزا کا تصور پیش کیا یعنی یوم آخرت ۔ اللہ تعالیٰ کی یہ دو مخلوقات انسان اور جن ہیں۔ جنات کی دنیا اسرار کے پردے چھپی رہتی ہے ۔ جنات انسانوں کی نظروں سے پوشیدہ کر دئیے گئے۔بعض لوگ جنات کے وجود کا  انکار کرتے  ہیں حالانکہ  قرآن مجید میں جنات کی تخلیق کےمتعلق واضح آیات موجود ہیں ۔ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَار ’’اور اللہ نےجنوں کوآگ کے لپکتےہوئے شعلے سے تخلیق فرمایا‘‘(سورۃ الرحمن:15) وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَارِ السَّمُوم ’’اور جنات کو ہم نے انسانوں سے پہلے ہی بغیر دہواں والی آگ سے تخلیق فرمایا‘‘(الحجر:27)اسی  طرح احادیث مبارکہ میں بھی جنات کی تخلیق  کا ذکر موجود ہے ۔ محترم جناب عادل سہیل ظفر صاحب نےزیر نظر  تحریر’’ جناّت قرآن کریم  اور صحیح احادیث مبارکہ کی روشنی میں ‘‘جنات کے متعلق   یہ عناوین (جنات کی تخلیق مواد اور حکمت،جنات بھی انسانوں کی طرح ہی اللہ کے دین کی پیروی کرنے کے مکلف ہیں ،جنات کی اقسام،جنوں کےموجود رہنے والی جگہیں،جنات کی دس عمومی صفات،جناب کودور رکھنے اوردور کرنےکے طریقے )  قائم کر کے آیات قرآانیہ اور احادیث صحیحہ  کی روشنی میں جنات کے متعلق بحث کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور ان کے زورِ قلم میں اضافہ فرمائے ۔(م۔ا)

کتاب و سنت ڈاٹ کام ملائکہ و جنات و شیاطین
1735 5119 جنت اور اہل جنت ابن قیم الجوزیہ

قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے  انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے  تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ جنت اور اہل جنت کتاب و سنت کی روشنی میں‘‘  اصل میں علامہ ابن قیم الجوزی (متوفیٰ 751ھ)  کی ’’حادی الاوراح الی بلاد الافراح‘‘  کا ترجمہ ہے۔جس میں قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں جنت اور اہل جنت سے متعلق تفضیلی معلومات پر مشتمل دلوں میں جنت کا شوق اور اس کے حصول  کے لئے عملی جدو جہد کا ولولہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب کو اردو قالب میں مولانا خورشید انور ندوی  مدنی نے ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ  اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو  جہنم سے آزادی اور  جنت میں داخلہ نصیب فرمائے ۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
 

دار العلوم سبیل الاسلام ، مدینۃ العلم جنت و جہنم
1736 3325 جنت اور جہنم کی راہیں حافظ ثناء اللہ ثاقب

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ اور جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالی نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’جنت اور جہنم کی راہیں‘‘ ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے اس کتاب میں فاضل مصنف نے جنت میں لے جانے والے تیس اسباب کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ جو بھی شخص ان عمال پر کاربند ہوگا اللہ کےفضل سے یہ کام اسے جنت میں لے جانے کےسبب بن جائیں گے ۔ لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ جوکوئی یہ اعمال کرے وہ ضرور ہی جنت میں جائے گا، خواہ اس کاعقیدہ کیسا ہی کیوں نہ ۔ بلکہ جنت میں صرف اور صرف حقیقی مؤمن ہی جائے گا۔ اگر کوئی کافر یا مشرک ان میں سے بعض اعمال پر کاربند ہویا یہ سارے ہی اعمال کرلے تو بھی اس کو قعطاً کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اور وہ جنت میں ہر گز نہیں جاسکےگا۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور جنت و جہنم
1737 4421 جنت برائے فروخت محمد سرور خان

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جنت برائے فروخت ‘‘ محترم جناب محمد سرور خان کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں بڑے سہل اور دلچسپ انداز میں اس بات کوواضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت خریدنے کے لیے مسلمانوں کے اعمال صالحہ ہی کرنسی

قرآنک بک فاؤنڈیشن جنت و جہنم
1738 2334 جنت بلا رہی ہے حافظ فیض اللہ ناصر

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا   آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے   اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیےحور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر نظر کتاب ’’ جنت بلار ہی ہے ‘‘فاضل نوجوان حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے صحیح اور مستند احادیث سےماخوذ ایسے ہی اعمال کوجمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ جو بہت مختصربھی ہیں اور بیش بہااجر وثواب کےموجب بھی۔ان چھوٹے چھوٹےاعمال پر عمل پیر ہوکر مسلمان   جنت کےوارث بن سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ موصوف اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن کتب کےمترجم ومرتب ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف   میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور نے2014ء کے آغاز میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے۔آمین  (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور جنت و جہنم
1739 1327 جنت سے محروم کر دینے والے چالیس اعمال محمد عظیم حاصلپوری

اشرف المخلوقات حضرت انسان کا حقیقی معنوں میں کھویاہوامقام جنت ہے۔ابوالبشر سیدناآدم ؑ سے خطاسرزد ہونے کی بناپر،ہم اس حقیقی مقام سے نکال دیے گئے تھے تاہم پھر بھی اللہ تعالی کی یہ  کرم ہےکہ اس نے بنی نوع انسان پر اپنی رحمت کے دروازے بندنہیں کیے۔اس نےہرامت کو احکامات کا ایک مجموعہ دیاتھا اور فرمادیاتھاکہ جو میرےان احکام پر چلے گاان پرعمل کرےگے وہ اپناکھویاہوامقام حاصل کرلےگا۔اورجس نےان احکام کی پابندی نہ کی اور نافرمانیاں کرتا رہاتو اسے اس عالی شان مقام سےمحروم کردیاجائےگا۔چناچہ اس کے حصول کیلے جدوجہد کرناہوگی۔محترم عظیم حاصل پوری صاحب نے اس مختصرسی کتاب میں ان گناہوں کی طرف اشارہ فرمایاہےجوعام طورپرہمارےروزمرہ معمول سے تعلق رکھتےہیں لیکن ہم ناچاہتےہوئے لاشعوری طور پرانکا ارتکاب کرجاتےہیں۔مزید برآں یہ ہےکہ وہ شرف انسانیت کے بھی خلاف ہیں۔ان کے اتکاب کی وجہ سے ایک انسان کے عزت ووقار پربھی حرف آتاہے۔اس لئے ان سے گریز اختیارکرناازبس ضروری ہے۔اللہ تعالی جناب عظیم صاحب کو اجر جزیل سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور جنت و جہنم
1740 5179 جنت میں خواتین کے لیے انعامات سلیمان بن صالح الخراشی

اللہ رب العزت نے ہمیں پیدا کرنے کے بعد ہمارے لیے دنیا  میں استعمال کے لیے بہت سی نعمتوں کو پیدا فرمایا ‘ یہ دنیا اگرچہ بظاہر بڑی خوشنما اور طرح طرح کی نعمتوں سے مزین ہے‘ مگر یہ اس قابل نہیں کہ جنت کی نعمتوں سے اس کا تقابل کیا جائے۔ کیونکہ دنیا کی خوبصورتی اور زیبائش و آرائش اس لیے ہے کہ ہم نے جنت کا نظارہ نہیں کیا۔اگر دنیا میں جنت کے نظارے کا کوئی امکان ہوتا تو اسے دیکھ لینے کے بعد کوئی بھی دنیا کو قابل التفات نہ سمجھتا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں   عورتوں کے لیے جنت میں کیا کیا انعامات ہوں گے کو بیان کیا گیا ہے اور صحیح دلائل اور علمائے کرام  کے اقوال کی توثیق بھی کی ہے اور مستورات کی طرف سے آنے والے سوالات کو تفصیل کے ساتھ اور با حوالہ طریقے سے بیان کرنے کی جستجو کی گئی ہے اور  اسلوب عام فہم لیا گیا  ہے  اور جنت کے احوال کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے تاکہ جنت کا شوق  بڑھے۔ یہ کتاب’’ جنت میں خواتین کے لئے انعامات ‘‘  سلیمان بن صالح الخرشی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور جنت و جہنم
1741 5176 جنت میں لے جانے والے 40 عمل محمد عظیم حاصلپوری

بلا شبہ جنت عیش وعشرت ’راحت وسکون’دل کش اور دلفریب جگہ کا نام ہے لیکن اسکا ملنا صالح اعمال اور رضائے الہی کے بغیر نا ممکن ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے " جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے وہی لوگ جنتی ہیں اسمیں ہمیشہ ہمیش رہیں گے-" [البقرة:82] پتہ چلا کہ محض ارادہ اور تمنا کرلینے سے جنت نہیں مل سکتی بلکہ اسکے لیے نیک اعمال کا ہونا بہت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں سب سے پہلے جنت کا مختصر تعارف دیا گیا ہے اور اس کے بعد  جنت میں لے جانے والے چالیس اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور باحوالہ طریقہ سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے اور زیادہ تر صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اور حوالہ دیتے ہوئے پہلے مصدر کا نام ‘ پھر کتاب اور باب کا نام ذکر کیا جاتا ہے اور اس کے بعد حدیث کا نمبر اور حکم ذکر کیا جاتا ہے۔ترتیب نہایت عمدہ اور اسلوب عام فہم اپنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ جنت میں لے جانے والےچالیس اعمال ‘‘ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور جنت و جہنم
1742 4702 جنت میں لے جانے والے وظائف امان اللہ عاصم

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔اور جنت میں لے جانے والے اعمال کرنا پڑیں گے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’جنت میں لے والے وظائف ‘‘ محترم جناب امان اللہ عاصم صاحب کا مرتب شدہ ہے جسے انہوں نے بڑے عام فہم انداز سے مرتب کیا ہے اور جنت میں لے جانےوالے وظائف میں ایسے اذکار مسنونہ کی نشاندہی کی ہے کہ جن کو اپنا حرز جان بنا کر حسین و جمیل دودھ وشہد کی بہتی نہروں والی جنت کے مالک بن سکتے ہیں ۔۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
1743 595 جنت میں لے جانے والے چالیس اعمال عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

انسانی جسم کی ساخت اورجبلت ایسی ہے کہ یہ مختلف اسباب ووجودکی بناء پرمرض کاشکارہوجاتاہے۔اسلام میں جسطرح نارمل حالات اورصحت وتندرستی کے حوالے سے احکام موجودہیں۔وہیں اللہ عزوجل نے بیماروں کے لیے بھی بعض رخصتیں اورخاص احکام نازل فرمائی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں عالم اسلام کی مشہورعلمی شخصیت  علامہ ابن بازمفتی اعظم سعودی عرب نے انہی احکام کوبیان کیاہے ۔اس کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے یہ اپنی نوعیت کاپہلاکتابچہ ہے ۔شیخ صاحب مرحوم نے اس میں ان تمام مسائل کاتذکرہ کیاہے جومریض کودرپیش آتے ہیں ،خواہ ان کاتعلق وضو،تیمم اورنماز کی مختلف حالتوں اورصورتوں وغیرہ سے ہویانرسز کے ساتھ معاملات ونگرانی اورخلوت وغیرہ سے ۔اسی طرح ڈاکٹرزاورنرسز کاآپس میں میل جول ،خلوت ،موسیقی کےعلاوہ موانع حمل جیسے قضیے بھی زیربحث آئے ہیں۔بنابریں یہ فتاوی ہسپتال کے عملہ ،مریضوں اورعام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہے ۔
 

دار الاندلس،لاہور ایمان و عمل
1744 643 جنت و جہنم کے نظارے سعید بن علی بن وہف القحطانی

یہ دنیا دار العمل ہے جزاء و سزا کا فیصلہ آخرت میں ہوگا۔جن و انس کی تخلیق کا مقصد عبادت الہیٰ ہے۔عبادت کی تفصیلات بتانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام ؑ بھیجے جنہوں نے خدا کا پیغام انسانوں تک پہنچا دیا۔اب یہ انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر عمل پیرا ہو۔جو کامیاب ہو وہ جنت میں جائے گا اور ناکام شخص جہنم  کا رزق بنے گا،ہر مسلمان کی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ جہنم  سے بچ کر جنت میں داخل ہو جائے اور یہی حقیقی کامیابی ہے۔زیر نظر کتاب میں قرآن و حدیث کے حوالے سے نہایت سلیس اور موثر انداز میں جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذاب کا ایک موازنہ پیش کیا ہے،یہ کتاب عربی سے اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ جناب عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی نے سر انجام  دیا ہے جس پر وہ اردو دان طبقہ کے شکریہ کے سزاوار ہیں۔خداتعالیٰ مؤلف و مترجم کو جزا دے او رہمیں جنت کے راستے پر گامزن فرمائے۔آمین
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض جنت و جہنم
1745 5021 جنت کا راستہ عبد اللہ بن احمد العلاف

اللہ رب العزت نے جن وانس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جس مقصد کے لیے بنی نوع انسان کی تخلیق کی گئی ہے اس مقصد کو پورا کریں اور دنیا یا اس کی آسائش کو حاصل کرنے میں اپنی قیمتی لمحات نہ گزار دیں جو نہ تو مستقل، نہ ہی اس کی کوئی اہمیت بلکہ ایک مسافر خانہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ عقل مند انسان وہ ہے اپنے لیے آخرت کی تیاری کرتے ہوئے دنیا میں گناہوں سے اجتناب کرے اور عبادت الٰہی میں مگن ہو جائے۔ ہماری تخلیق کا جب مقصد ہی عبادت الٰہی ہے تو ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے نفسانی خواہشات کو قابو میں رکھیں اور اپنے عقل وشعور کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے آپ کو سلفِ صالحین کی راہ پرگامزن کریں اور عبادت کے لیے وہی طریقہ اختیار کریں جو نبیﷺ سے صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت ہے اور اپنے عزیز واقارب کو بھی دعوت دیں کہ اپنی تخلیق کا اصل مقصد یاد رکھیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی سبق کو یاد کروایا گیا ہے اور جس کا عنوان’جنت کا راستہ‘ دیا گیا ہے اور اس میں عقائد‘ ارکان اسلام‘ ایمان‘ فضائل اعمال‘ اوامر ونواہی پر مشتمل ہر خاص وعام کے لی مفید مضامین جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔کتاب کو ہر حوالے سے مکمل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ بھی رہنمائی کی گئی ہے کہ اگر کوئی دشواری ہو تو کسی مستند عالم سے رجوع کیا جائے۔اور اس کتاب میں جنت میں لے جانے والی راہوں کو بیان کیا گیا ہے تاکہ ان پر چل کر ہم اپنی راہیں ہموار کر سکیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جنت کا راستہ ‘‘ عبد اللہ بن احمد العلاف﷫ کی تصنیف کردہ اور خلیق الرحمن قدر﷾ کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دائرہ نور القرآن، کراچی جنت و جہنم
1746 1474 جنت کی تلاش میں عبد اللہ بن علی الجعیثن

زیر نظر کتاب ’’ جنت کی تلاش میں ‘‘ ان احادیث مبارکہ پر مشتمل ہے ،جو جنت کو واجب کردینے والے  اعمال واسباب  سے متعلق ہیں۔ کتاب مختصر مگر جامع ہے۔ کتاب میں ذکر کردہ  احادیث مبارکہ کی صحت وضعف کو بیان کرنےکا بھی   اہتمام کیا گیا ہے۔  قارئین کرام اس  کتاب کا مطالعہ کرنے سے پہلے دوباتیں ذہن میں  رکھیں۔اول: اس کتاب میں وہ احادیث بیان کی گئی ہیں، جن میں جنت میں لے جانے والے اعمال کا ذکر ہے۔دوم: شرعی طور پریہ بات بالکل واضح اور طے شدہ ہے کہ جنت میں داخلہ صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت سےہو گا۔ بندے کا عمل اس میں داخلے کی اصل بنیاد نہیں ہے،ہاں البتہ اعمال جنت میں دخول کا سبب ضرور ہیں۔یہ کتاب سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ عبد اللہ بن علی الجعیثن کی  تالیف ہے ،جسے اردو قالب میں ڈھالنے اور نشر  کرنے کی سعادت محترم طاہر نقاش کے حصے میں آءی ہے۔انہوں نے امت مسلمہ کو  جنت میں داخل ہونے کےلیے کءے جانے والے  ضروری اعمال کی ترغیب دی ہے کہ اگر جنت میں جانا چاہتے ہوتو کفروشرک کی پرزور آندھیوں میں اپنے عقیدے کے چراغ کو روشن رکھنا ہوگا،  تاکہ اس کی روشنی میں روز قیامت آسانی سے پل صراط پار کرکے جنت الفردوس تک پہنچ جائیں۔ان انعامات کے حصول کےلیے  عقیدہ کا قرآن وسنت کے مطابق ہونا ضروری ہے، عقائد کی درستگی اور جنت کے حصول کےلیے ’’ اصلاح عقیدہ ‘‘ اور  ’’ جنت کی تلاش میں ‘‘ جیسی کتب کا مطالعہ کریں۔(ک۔ح)
 

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
1747 4567 جنت کی تلاش میں ( نگہت ہاشمی ) نگہت ہاشمی

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’جنت کی تلاش ‘‘ خواتین کی تعلیم وتعلم کے لیے کام کرنے والے معروف ادارے النور انٹرنیشنل کی سرابراہ محترمہ استاذہ نگہت ہاشمی صاحبہ کے جنت کے موضوع پر دئیے گیے لیکچر کی کتابی صورت ہے ۔محترمہ نےاس میں دنیا کی عیش وعشرت اور سہولیات اور قیامت کے دن اہل ایمان ، صالحین کو ملنے والی جنت کی نعمتوں کا تقابل کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ دنیا وی حسن اور دنیا کی چمک دھمک اوردنیاوی سہولتوں کی حقیقی جنت کےمقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ہے ۔نیز قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں جنت کے درجات ، نعمتیں ، اور باغات اورجنتیوں کو ملنے والے انعامات کا اس مختصر کتاب میں آسان فہم انداز میں تذکرہ کیا ہے ۔ (م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل جنت و جہنم
1748 3097 جنت کی راہ ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جنت کی راہ ‘‘ مولانا ابو عبد الرحمن شبیربن نور کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کوانہوں نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں جنت کیسی ہوگی اوراہل جنت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کیا کیا عنائتیں اور نوازشیں ہوں گی کا بیان ہے ۔ اور باب دوم میں جنت میں داخلے کی لازمی شرطوں کابیان ہے ۔ تیسرے باب میں ان ’’سو (100) اعمال کا تذکرہ ہے جو کسی مومن کو جنت میں لے جانے کاسبب بن سکتے ہیں ۔اور شروع میں ایک مفصل تمہید ہے جس میں مبادی واصول بیان کیے گئے ہیں ۔ نیز ڈاکٹر محمد نذیر مسلم کا جامع اورعلمی طویل مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔ فاضل مصنف نے تمام مسائل کو کتاب اللہ اور ثابت شدہ احادیث کے حوالے سے بیان کیاہے اور اقوال، قصے ،کہانیاں، ذاتی آراء، خواب اوراس طرح کے غیر مستند ذرائع معلومات سےمکمل اجتناب کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جنت میں داخلہ نصیب فرمائے (آمین)(م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور جنت و جہنم
1749 1057 جنت کی راہیں 175 سے زائد اسباب نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود

یہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جس کے خاتمے کے بعد دائمی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ جب تک انسان کی سانسیں چل رہی ہیں اس کو اختیار ہے اپنے لیے عیش و آرام والی زندگی کا انتخاب کر کے اس کے لیے محنت کرے یا پھر زمانے کی مصلحتوں کا شکار ہو کر آتش جہنم کو اپنا مقدر بنا لے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ  نے بہت سے ایسے اعمال بتلا دئیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر انسان نہایت آسانی سے اللہ کی رحمت کے ساتھ جنت کا مستحق ہو سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں ان تمام اعمال کے فضائل پر روشنی ڈالی گئی ہے جو دراصل جنت میں جانے کا سبب اور نہایت آسان راستے ہیں۔ اصل کتاب عربی میں تھی جس کو نایف بن ممدوح آل سعود نے تالیف کیا جس کو اردو میں مجلس تحقیق الاسلامی کے سابقہ رکن محمد اسلم صدیق نے منتقل کیا۔ ہمارے ہاں ذکر و اذکار اور فضائل اعمال پر بہت سی کتب مروج ہیں لیکن ان میں صحت و ضعف کا خاص اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے ان پر انحصار درست نہیں ہے۔ جبکہ کتاب ہذا کے مؤلف نے صرف مستند اور صحیح احادیث سے ثابت اعمال کو جمع کیا ہے۔ ترجمہ بامحاورہ اور سلیس ہے۔ احادیث کی تحقیق کے لیے علامہ البانی کی تحقیق پر اعتما د کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور جنت و جہنم
1750 6631 جنت کی زندگی اورنگزیب یوسف

جنت اللہ  کےمحبوب بندوں کا   آخری مقام ہے  اور اطاعت گزروں کےلیے   اللہ تعالیٰ کا  عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔حصول جنت کےلیے  انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے  تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول  بہت آسان  ہے  یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے  جو صِدق نیت سے اس کےحصول کے لیے  کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے  بندوں کے لیے ہی بنایا ہے  اور یقیناً اس  نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی  ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر نظر کتاب’’جنت کی زندگی‘‘اورنگزیب یوسف صاحب کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں جنت کے مختلف مناظر(جنت کی نہریں ، دریا،باغات،جنت کے موسم،جنت کے پھل،جنت کے لباس)کو آسان فہم انداز سے قرآنی  آیات اور احادیث نبویہ  کی روشنی میں   پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

نا معلوم جنت و جہنم
1751 2267 جنت کی قیمت مگر کیا عبد الملک القاسم

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے  انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے  تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جنت کی قیمت مگر کیا ‘‘ سعودی عرب کے  جید عالم دین  الشیخ  عبد المالک قاسم کی عربی تصنیف’’والثمن الجنۃ‘‘ کارواں اور سلیس ترجمہ  ہے ۔ مصنف موصوف نے  اس کتاب میں  نمازکو جنت کی قیمت  بتایا ہے  اوراس کی جوفکر نبی کریم ﷺ ،صحابہ کرام  ،تبع تابعین  اور سلف صالحین ﷭ میں پائی جاتی تھی اسے اپنے  اندر لاکر جنت کے حصول میں محنت کرنی چاہیے اور ان اعمال کو  اختیار کرنا چاہیے کہ جن کے کرنے سے جہنم کی آگ سے نجات او ر جنت میں  داخلہ ممکن ہے ۔اللہ تعالیٰ  اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو  جنت میں داخلہ نصیب فرمائے۔ آمین(م۔ا)
 

دار القدس پبلشرز لاہور جنت و جہنم
1752 3003 جنت کی کنجیاں عبد الہادی بن حسن وہبی

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا   آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے   اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حورو غلمانملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے۔ لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ جنت واجب کرنے والے اعمال‘‘ شیخ عبد الہادی بن حسن وھبی کی عربی کتاب کا ترجمہ ہےانہوں نے اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں ان اعمال کا حسین انتخاب پیش کیا ہے۔جن کا التزام ہر مسلمان کےلیے جنت میں داخلہ یقینی بنا سکتاہے۔ محترم حافظ عمران ایو ب لاہوری ﷾ نے اس کتاب کو اردوقالب میں ڈھالنے کے ساتھ ساتھ اس کی تخریج اور مختصر فوائد کا   کا م بھی کیا ہے۔نیز ہرحوالہ کو علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی تحقیق سے مزین کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ المسلمین کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

فقہ الحدیث پبلیکیشنز، لاہور جنت و جہنم
1753 4701 جنت کے مہمان بنیئے امان اللہ عاصم

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’جنت کے مہمان بنیے ‘‘ محترم جناب امان اللہ عاصم صاحب کی کاوش ہے جسے انہوں نے بڑے عام فہم انداز سے مرتب کیا ہے اور اس میں اختصار سے جنت کے محلات کے حصول اور پھر ان دودوھ وشہد کی نہروں والی جنت کے سرکاری ، شاہی والٰہی مہمان بننے کے گُر یعنی وہ اعمال بتائے کہ جن کے کرنے سے انسان جنت کا مہمان بن سکتا ہے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
1754 5177 جنتی کون حافظ انعام الحق فاروقی

اللہ رب العزت کے گھر میں کون سی کمی ہے‘ ایک معمولی سا عمل بھی اس کی نظر میں بھا جائے تو بندے کو نواز دیتا ہے۔ عمر بھر کی پونجی جوڑ کے تب کہیں دنیا میں ایک رہائشی مکان تعمیر ہوتا ہے اور تعمیر کے بعد بھی بندہ ایک مدت ہائے دراز تک اس کی تزئین وآرائش میں لگا رہتا ہے اور اتنی دیر میں سانس کی ڈوری ٹوٹ جاتی ہے‘ کدھر گئے شاہی قلعہ لاہور کے مکیں..؟لہٰذا یہ دنیا چند لمحات  کی مختصر عمر ہے اس لیے یہ جنت کی تیاری میں جاگنے کا وقت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں   جنتی اعمال بیان کیے گئے ہیں کہ جن پر عمل کر کے ہم جنت کے وارث بن سکتے ہیں۔ کتاب کی ترتیب نہایت عمدگی کے ساتھ دی گئی ہے پہلے مصنف نے ایک بڑا موضوع بیان کیا ہے اور پھر اس کی ما تحت آنے والی جزئیات کو بڑے احسن طریقے کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ جنتی کون ‘‘ حافظ انعام الحق فاروقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

طیبہ قرآن محل فیصل آباد جنت و جہنم
1755 3080 جنتی کون ؟ دوزخی کون ؟ قرآن کی روشنی میں پروفیسر محمد رفیق چودھری

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ اور جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالی نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’جنتی کون؟دوزخی کون؟ قرآن کی روشنی میں ‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں ایسےتمام امور بیان کرنے کی کوشش کی ہےجن کی بنا پر قرآن نے انسانوں کےجنتی یا دوخی ہونےکاذکرکیا ہے۔اختصار کےپیش نظر ہر حوالے کےلیے ایک ہی متعلقہ آیت اور اس کااردوترجمہ دے دیا ہے ۔مزید حوالہ جات کوتکرار سےبچنے کےلیے صرف سورتوں کےناموں اورآیتوں کےنمبروں تک محدود رکھا ہے اوران کامتن اورترجمہ نہیں دیا۔فاضل مصنف نے کتاب کے دوحصے کیے ہیں پہلے حصے میں ایسے 35اوامرذکر کیے ہیں جن کی پابندی کر کے کوئی شخص جنت کامستحق ہوسکتاہے۔ پھر ساتھ ہی 10 ایسے نواہی بیان کیے ہیں جن سے اجتناب کر کے کوئی آدمی جنت کاحق دار ہوسکتاہے ۔دوسرے حصے میں ایسے 72امور بیان کیے ہیں جن کےارتکاب پر کوئی آدمی آخرت میں دوزخ کے عذاب کا مستوجب ہوگا۔اگرچہ قرآن مجید کےعلاوہ صحیح احادیث میں بھی جنتیوں اور دوزخیوں کی کچھ مزید نشانیاں بیان ہوئی ہیں تاہم مصنف نے صرف قرآن کی روشنی میں جنتیوں اور جہنمیوں کی نشانیاں بیان کی ہیں ۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب اور علوم قرآن سے گہرا شغف ہے او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔ قرآن مجید کا لفظی وبامحاورہ ترجمہ کرنے کے علاوہ قرآن مجید کی تفسیر لکھنے میں مصروف ہیں جس کی کچھ جلدیں طبع ہوکر منظر عام آچکی ہیں مزید کام جاری ہے اللہ تعالیٰ انہیں تکمیل کی توفیق دے ۔اور ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ، اس کتاب کواہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے اور ہمیں ایسے کام کرنے کی توفیق دے جس کےنتیجے میں ہم اُخروی زندگی میں دوزخ کے عذاب سےبچ سکیں اور اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوجائیں(آمین) (م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور جنت و جہنم
1756 5070 جھوٹے نبی ابو القاسم رفیق دلاوری

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے کیونکہ نبیﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا اور نبوت کا سلسلہ نبیﷺ پر آ کر ختم ہو گیا ہے لیکن  نبیﷺ نے اپنی زندگی میں ہی یہ پشین گوئی فرما دی تھی کہ میرے بعد کچھ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے بھی ہوں گے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص انہی لوگوں پر تصنیف کی گئی ہے جنہوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ اس کتاب میں ستر کے قریب لوگوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا اور ان کے نبوت کے دعویٰ کی وجوہات اور ان کے حالات وغیرہ کو تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ ہے اور اسلوب بھی دلکش ہے اس کے مطالعے سے بوریت کا احساس نہیں ہوتا۔ اور حوالہ جات دیے تو گئے ہیں مگر ناقص حوالہ جات ہیں یعنی صرف اصل مصدر کا نام ذکر کیا گیا ہے ان کی جلد اور صفحہ نمبر کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ یہ کتاب’’ جھوٹے نبی ‘‘ ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نگارشات مزنگ لاہور نبوت
1757 6384 جہنم ( نگہت ہاشمی ) نگہت ہاشمی

جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی  میں جہنم سے  آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیرنظر کتاب’’جہنم‘‘خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہےانہوں نےاس مختصر کتاب میں  جہنم عذاب کی شدت اور جہنم کے عذاب کی مختلف قسمیں، جہنمیوں کےماکولات اور مشروبات کو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کے روشنی میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا) 

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل جنت و جہنم
1758 4663 جہنم اور جہنمیوں کے احوال ابو سالم النذیر

جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں، منافقوں، مشرکوں اور فاسقوں و فاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’جہنم اور جہنمیوں کے احوال‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو سالم النذیر کی ایک عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے جہنم کی ماہیت اور اس کے مختلف نام ،جہنم کے طبقات، عذاب کی شدت اور خفت کےاعتبار سے جہنمیوں کی قسمیں، جہنم کے عذاب کی مختلف قسمیں، جہنمیوں کے ماکولات اور مشروبات کو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کے روشنی میں پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر حافظ شہباز حسن صاحب نے اردو دان طبقہ کےلیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور جنت و جہنم
1759 1063 جہنم ایک خوفناک انجام ڈاکٹر محمد اسلم صدیق

جہنم واقعتاً ایک دل دہلا دینے والا مقام ہے، لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ کی اکثریت جہنم کی اندھیر نگریوں اور ان عذابات سے واقفیت کے باوجود اس سے بچاؤ میں تساہل کا شکار نظر آتی ہے۔ دوسری طرف کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس دنیا کی عارضی ہونے پر کامل ایمان رکھ کر حقیقی دنیا کی تیاری میں لگے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو بھی یقیناً ایسے انسان ہی مطلوب ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب کا بھی بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگوں کو جہنم کی وادیوں سے آگاہی دی جائے اور اس سے بچاؤ کے لیے خدا تعالیٰ کی فراہم کردہ تدابیر پر عمل کیا جائے۔ کتاب کے مصنف مجلس التحقیق الاسلامی کے سابقہ رکن محترم محمد اسلم صدیق صاحب ہیں، جو علمی  دنیا کی جانی پہچانی شخصیت ہیں اور صاحب علم انسان ہیں۔ کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا باب جہنم کے وحشت مناظرپر مشتمل ہے۔ دیگر ابواب میں جہنمیوں کی حالت زار، جہنم میں لے جانے والے گناہ اور سلف صالحین کے جہنم سے خوف کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ آخری باب میں اختصار کے ساتھ وادی جہنم سے بچنے کا راستے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور جنت و جہنم
1760 719 جہنم میں عورتوں کی کثرت کیوں؟ ڈاکٹر مصطفی مراد

جہنم سے آزادی اور جنت کا حصول شریعت کا مقصود و منشا رہا ہے۔شریعت اسلامی میں دیگر تعلیمات سماویہ کی طرح شریعت اسلامی نے بھی فلاح وکامرانی کے راستوں پر گامزن ہونے کے احکام ومسائل اور ذلت ورسوائی سے بچنے کی تراکیب ومنہاج کما حقہ بیان فرما دیےہیں۔اسلام تمام بنی نوع انسان کو عموما اور اپنے نام لیواؤں کو خصوصا اللہ کے عتاب وعذاب سے بچنے کی تلقین کرتا ہے، اور ان اعمال کی نشاندہی کرتا ہے جو عقائد سے متعلقہ  اور قبیح افعال پر مشتمل ہیں اور جن کی وجہ سے لوگ اللہ کے غیض وغضب کا نشانہ بن جائیں گے۔ جہنم کے عذاب  سےچھٹکارا از بس ضرور ی ہے ۔فرمان باری تعالیٰ ہے
’’اے ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ‘‘(التحریم:6)
زیر نظر کتاب  مصر کے معروف عالم اور جامعہ ازہر کے استاد الشیخ الدکتور مصطفیٰ مراد کی کتاب (نساء أہل النار )کا ترجمہ ہے جسے شیخ سلیم اللہ زماں نے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اردو ترجمہ سہل اور سلیس ہے کتاب میں احادیث کی تخریج کا اہتمام بھی ہے ۔اگر حدیث کی صحت وضعف کی نشاندہی  کر دی جاتی تو عامۃ الناس کے لیے مزید سہولت میسر ہو جاتی ۔ بہر کیف اس کتاب کو  عورتوں سے متعلقہ ہونے کی وجہ سے ہر گھر کی زینت ہونا چاہیے۔
 

دار الاندلس،لاہور جنت و جہنم
1761 1509 جہنم میں لے جانے والی مجلسیں عدنان طرشہ

انسان  شروع سےہی  اس  دنیا میں تمدنی  او رمجلسی زندگی  گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر  مرنے تک اسے  زندگی  میں  ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا  ہے  خاندان ،برادری  اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے  اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے  او ر نیک نامی  کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی  بدنامی  ،ذلت اور بے عزتی  کاباعث بنتی ہیں  انسان کو  ان  مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے  لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے  کہ لوگ  اس کے مرنے کے  بعد بھی اسے یاد   رکھیں ۔ زیر نظر کتاب جوکہ ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے  اس میں ایسی  ہی باتوں او ر امور قبیحہ کی  نشاندہی  کی  گئی ہے کہ جو  روزمرہ  کی  یاروں ،دوستوں ، عزیزوں، رشتہ داروں ،کاروباری شراکت داروں  وغیرہ کے ساتھ  مل  بیٹھ کر  گفتگو کرنے کی مجلسوں میں سرانجام دئیے  جاتے ہیں  فاضل مصنف   نے بہت ہی خوبصورت انداز میں  آداب ِمجالس کو  شرعی  دلائل کے ساتھ  پیش کیا  ہے  اس کتاب میں  مذکور موضوعات  اتنے عمدہ او رمفید   ہیں کہ ہر مجلس ومحفل میں پیش  کئے جانےکے قابل ہیں  ہر مربی  ومعلم  ان کی روشنی میں  اپنےزیر تربیت حلقہ کے افراد کی  تربیت  کرسکتاہے  اللہ سےدعا ہے کہ  قرآن وسنت کی  روشنی میں  غیر موزوں مجالس  کی نشاندہی کرنےوالی اس  مفید کتاب سےراہنمائی حاصل کرکے   اہل اسلام  کو اس  پر عمل کرنے کی  توفیق بخشے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
1762 4420 جہنم کے مسافر پروفیسر نور محمد چوہدری

جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالی نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب ’’جہنم کے مسافر ‘‘ محترم جناب پروفیسر نور محمد چودہری کی مختصر سی تالیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے سفرجہنم کے ہولناک نتائج سے بچانے کے لیے بلکہ مسافرروں کو صراط مستقیم پر لاکر ان کی عاقبت سنوارنے کے لیے کتاب اللہ اوراحادیث مبارکہ میں جو انتباہ کیے گیے ہیں ان کا اس کتاب میں اختصار سے احاطہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور جنت و جہنم
1763 3683 جہنم کے پروانہ یافتہ احمد خلیل جمعہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اچھائی اور برائی ،خیر وشر،نفع   ونقصان میں امتیاز کرنے اور اس میں صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے ۔اچھے کام کرنے اور راہِ ہدایت کو اختیار کرنے کی صورت میں اس کے بدلے میں جنت کی نوید سنائی ہے ۔ شیطان اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی صورت میں اس کے لیے   جہنم کی وعید سنائی ہے۔دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جس کے خاتمے کے بعد دائمی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ جب تک انسان کی سانسیں چل رہی ہیں اس کو اختیار ہے اپنے لیے عیش و آرام والی زندگی کا انتخاب کر کے اس کے لیے محنت کرے یا پھر زمانے کی مصلحتوں کا شکار ہو کر آتش جہنم کو اپنا مقدر بنا لےجہنم ایسے کافروں اور منافقوں کا ٹہکانہ ہے جن کے دل میں نو رایمان ذرہ برابر بھی نہیں پایا جاتا۔ ۱وراس  جہنم  میں گنجائش اور وسعت اتنی ہوگی کہ تمام گناہگاروں کے اس میں سما جانے کے بعد بھی جہنم مزید مطالبہ کرے گی”ھل من مزید“ جس سے اس کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جہنم  کے پروانہ یافتہ‘‘جو کہ فاضل مصنف احمد خلیل جمعۃ کی عربی زبان میں تألیف کرداتھی (المبشرون  بالنار)      جس کا اردو زبان میں ترجمہ ،مولانا محمد طاہر صدیق  نے کیا ہے جس میں انہوں نے ان اعمال کا تذکرہ کیا ہے جو انسان کو صراط مستقیم سے دور کرتے ہیں اور جہنم میں جانے کا سبب بنتے ہیں۔اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

دار الاشاعت، کراچی جنت و جہنم
1764 2183 جہیز جہنم کے انگارے محمود خالد مسلم

جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی   نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا تھا۔جہیز سے ہرگز وراثت کا حق ختم نہیں ہوتا ہے۔ وراثت کا قانون اللہ تعالی نے دیا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر شدید وعید سنائی ہے۔ جہیز اگر لڑکی کا والد اپنی مرضی سے دے تو اس کی حیثیت اس تحفے کی سی ہے جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔لیکن اس میں اسراف وتبذیر  سےگریز کرنا  چاہیے۔زیر نظر کتاب ’’جہیز جہنم  کے انگارے ‘‘ محترم محمود خالد مسلم‘‘ کی کاوش ہے  جس میں  انہوں نے  جہیز کے حوالے سے  حسب  ذیل سوالات کے جواب دینے کی  کوشش کی ہے ۔کہ کیا اسلام میں جہیز لینے یادینے کی اجازت  ہے ؟۔اسلام میں شادی کے اخراجات کی ذمہ داری کس پر ڈالتا ہے ؟۔برصغیر میں  جہیز کا رواج کس طرح پھیلا اور اس نے  کیا اثرات مرتب کیے ؟۔جہیز سےمتعلق وہ کونسے اقدامات ہیں جن کے اٹھانے سے  ہمارے معاشرے میں لاکھوں خواتین کا گھر بسایا جاسکتاہے  ۔ اور ہماری حکومتوں نے  جہیز کےبارے  میں کیا اقدامات اٹھائے اوریہ کہ ان اقدامات کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔اللہ  کتاب کو   عوام الناس کی  اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

المسلمین لوئر مال لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1765 4221 حب رسول ﷺ کی آڑ میں مشرکانہ عقائد ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے  سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر  نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔شرک کی اسی قباحت اور اس کے ناقابل معافی جرم ہونے کے سبب تمام علماء امت نے اس کی مذمت کی اور لوگوں کو اس سے منع کرتے رہے۔ زیر تبصرہ کتاب"حب رسول  ﷺ کی آڑ میں  مشرکانہ عقائد" محترم ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے محبت رسول ﷺ کی آڑ میں پھیلانے جانے والے مشرکانہ عقائد کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

محمد پبلشرز اسلام آباد معاصی و منکرات
1766 4116 حراست توحید عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

صحیح عقیدہ ہی ملت اسلامیہ کی بنیاد اوردین اسلام کی اساس ہے کیونکہ اعمال صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے۔ اور یہ بات کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے واضح اور مسلم ہے کہ بارگاہ الٰہی میں انسان کے وہی اعمال مقبول ہوگے جن کی اساس صحیح عقیدے پر ہوگئی۔ صحیح عقیدے کے بغیر ہر عمل بیکار ہے اوراللہ کے ہاں اس کا کوئی درجہ نہیں۔   اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد وہدایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے بھی  سب سےپہلے عقیدۂ توحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے   عقیدہ کاحسن ہی جو انسان کو کامیاب و کامران بناکر اللہ   کی رضا مندی او رخوشی کاسرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے۔ اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائے گا، اور اگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔ (االا من رحم ربی) زیر تبصرہ کتاب ’’حراست توحید‘‘ عالم اسلام کے نامور عالم دین مفتی اعظم سعودی عرب فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز﷫ کے اصلاح عقیدہ کے متعلق تحریر کیے گیے تین رسائل العقیدۃ الصحیحۃ و مایضادہا(صحیح اسلامی عقیدہ اور اس کے منافی امو ر) ،اقامۃ البراہین علی من استغاث بغیر اللہ(غیر اللہ سے فریاد.... شرعی دلائل کی روشنی میں)، حکم السحر والکہانۃ (جادو اور کہانت کی حیثیت) کامجموعہ ہے۔ اس میں شیخ موصو ف نے مسائل عقیدہ کو بڑے آسان فہم انداز میں کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ اسے عامۃالناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

وزارة الشؤن الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد توحید
1767 5024 حرمت رسول ﷺ اور آزادیٔ رائے رانا محمد شفیق خاں پسروری

ہم پر اللہ رب العزت ٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘پیارے نبی‘رسول رحمتﷺ کی ذاتِ مقدسہ ومبارکہ فضیلت وشوکت کے اعلیٰ ترین مقام ومرتبہ پر ہے۔ساری عزتیں ان کی عزت وتوقیر کے سائے میں رکھ دی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کےذکر کو رفعت واشرافیت کی انتہاؤں سے نوازا ہے اور حدِ ادراک سے وسیع وسعتوں سے ہم کنار کیا ہے۔اس موضوع پر جن سیرت نگار وں نے بہت عمدہ لکھا ہے ان میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف بھی ہیں۔ اُن کی یہ کتاب اُن کے ایسے کالموں اور مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں مغربی ممالک کی طرف سے ہادی عالم اور محسن کائنات کی شان میں کی جانے والی گستاخیوں کے جواب میں اور ان کے متعلق تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں توہین رسالت ایکٹ سے لے کر مغربی ممالک میں ہلاس فیمی کے موجود قوانین کا جائزہ اور اُن کا تجزیہ کیا گیا ہے‘ اور توہین رسالت کے خوفناک انجام اور عواقب سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اور اس کے علاوہ بیش بہا معلومات کا بھی ذخیرہ ہے اور قارئین کے لیے ایک تحفے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور یہ کتاب’’حرمت رسول اور آزادی رائے‘‘ مولانا رانا محمد شفیق خان پسروری﷾ کی تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔ آپ﷾ خط وکتابت کے ساتھ ساتھ خطیب‘ صحافی اور کالم نگار بھی ہیں۔عام معلوماتی کالموں کے علاوہ دینی موضوعات پر بھی ان کے کالم’’روز نامہ پاکستان‘‘ میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف ﷾کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مخزن علم، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1768 3413 حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت ؓ حافظ مہر محمد میانوالوی

 واقعہ کربلا نبی کریم ﷺ کی وفات اور دین محمدی کی تکمیل کے تقریباً 50 سال بعد پیش آیا۔ یہ ایک تاریخی سانحہ ہے لیکن  اس واقعہ کی وجہ سے شیطان کو بدعتوں اور ضلالتوں کے پھیلانے کا موقع مل گیا۔چنانچہ کچھ لوگ ماہ محرم کا چاند نظر آتے ہی اور بالخصوص دس محرم میں نام نہاد محبت کی بنیاد پر سیاہ کپڑے زیب تن کرتے ہیں ۔سیاہ جھنڈے بلند کرتے ہیں ۔نوحہ و ماتم کرتے ہیں ۔ تعزیے اور تابوت بناتے ہیں۔ منہ پیٹتے اور روتے چلاتے ہیں۔ بھوکے پیاسے رہتے ہیں۔ ننگے پاؤں پھرتے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی، جوتا نہیں پہنتے۔ نوحہ اور مرثیے پڑھتے ہیں۔ عورتیں بدن سے زیورات اتاردیتی ہیں۔ ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کیا جاتاہے۔ سیدنا حسین  اور دیگر شہداءکی نیاز کا شربت بنایا جاتاہے۔ پانی کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں۔ماتم سمیت مذکورہ تمام کام شرعا حرام اور ممنوع ہیں۔اہل بیت سمیت تمام صحابہ کرام  کا ان بدعات کی حرمت پر اتفاق تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت" محترم حافظ مہر محمد میانوالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل بیت کی تعلیمات کی روشنی میں ماتم کی حرمت کو ثابت کیا ہے اور صبر کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات عثمانیہ،گوجرنوالہ رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1769 5069 حسن خاتمہ ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

اس زندگی میں ہر شخص اپنے فائدے کےلیے تگ و دو کرتا ہے، اپنے معاملات سنوارنے اور ذرائع معاش کے لیے کوشش کرتا ہے، ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دین اور دنیا دونوں کو سنوارتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے دنیا میں خیر سے نوازا اور آخرت میں بھی ان کیلیے خیر و بھلائی ہے، نیز انہیں آگ کے عذاب سے بھی تحفظ دیا ۔جبکہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو دنیا کیلیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں لیکن آخرت کو بھول جاتے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو گل چھرّے اڑاتے ہیں اور ڈنگروں کی طرح کھاتے ہیں ، ان کا ٹھکانہ آگ ہے۔موت اس دھرتی پر تمام مخلوقات کا آخری انجام ہے، اس دنیا میں ہر ذی روح چیز کی انتہا موت ہے، اللہ تعالی نے موت فرشتوں پر بھی لکھ دی ہے چاہے وہ جبریل، میکائیل، اور اسرافیل ؑ ہی کیوں نہ ہوں، حتی کہ ملک الموت بھی موت کے منہ میں چلے جائیں گے اور تمام فرشتے لقمۂ اجل بن جائیں گے،موت دنیاوی زندگی کی انتہا اور اخروی زندگی کی ابتدا ہے،موت کے ساتھ ہی دنیاوی آسائشیں ختم ہو جاتی ہیں اور میت مرنے کے بعد یا تو عظیم نعمتیں دیکھتی ہے یا پھر درد ناک عذاب ۔ زیر تبصرہ ’’حسن خاتمہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن صاحب کی ہے۔جس میں حسن خاتمہ کا معنی و مفہوم ، اہمیت اور حسن خاتمہ کے پانچ اسباب کو اجاگر کیا گیا ہے مزیداس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ زندگی کا حسین خاتمہ کیوں ضروری ہے؟ اس کا حصول کیسے ممکن ہے؟ حسن خاتمہ کی علامات کیا ہیں؟ اور ان تمام سوالوں کے جامع اور مختصر جوابات بھی دئیے گے ہیں ۔اس کتاب کے آخر میں حسن خاتمہ کے متعلق مسنون دعائیں ذکر کی گئی ہیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

جامعہ کمالیہ راجووال موت قبر و حشر
1770 1508 حسن عقیدہ محمد طاہر نقاش

اعمالِ  صالحہ کی قبولیت کامدار  عقائد  صحیحہ پر ہے   اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین  مطابق ہے  تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک  پہنچ جاتے ہیں   اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام  انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد وہدایت کے لیے  مبعوث فرمایا تو  انہوں نے  سب سےپہلے  عقیدۂتوحید کی دعوت  پیش کی  کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی  ہے   عقیدہ  کاحسن ہی  جو انسان کو کامیاب و کامران بناکر اللہ   کی  رضامندی او رخوشی کاسرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے  ۔اگر عقیدہ  قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان  جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے  گی۔زیر نظر کتاب بھی عقیدہ کی اصلاح کے لیے  ایک اہم کتاب ہے جوکہ   عرب کے نامور عالمِ  دین فضلیۃ الشیخ  محمد بن جمیل زینو﷾کی سوال وجواب کے انداز میں عربی تصنیف  کا ترجمہ ہے  اردو ترجمہ کی سعادت دار الابلاغ  کے  مدیر  جناب طاہر  نقاش ﷾ نے  حاصل کی  ہے  اور اسے  طبا عت  کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ترجمہ انتہائی عام فہم اور سلیس ہے  اللہ اسے عوام الناس کے لیے  نفع بخش  بنائے۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور عقیدہ و منہج
1771 6218 حصن التوحید مختلف اہل علم

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے  مشرکوں کے لیے  وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے  چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’حصن  التوحید‘‘سعودی عرب کے معروف وممتاز علماء کرام فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن السعدی، سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز، فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین، فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن الجبرین، فضیلۃ الشیخ   ڈاکٹر ناصر بن عبد الکریم العقل رحمہم اللہ  عقیدۂ توحید  کے موضوع  علمی  مقالات  کااردو ترجمہ ہے۔اس مجموعۂ توحید  میں عقیدۂ توحید کی اہمیت اور اس کے منافی امور کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے۔نیز معاشرہ میں رائج فاسد عقائد کی نقاب کشائی اور اہل شرک کے باطل دعووں او رشبہات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔نیزجولوگ قصوں ، کہانیوں  اور خوابوں پر اعتماد کرتے ہیں اور قبروں پر جانے سے اپنی حاجات کے پورا ہونے سے اپنے شرک کے صحیح ہونے پر استدلال کرتے ہیں اس کی سیر حاصل تردید کی گئی ہے۔مولانا عبد الولی  عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے  اردو  قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے  لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں ۔اور خودکو اعتقادی خرابیوں سے بچاسکیں۔اللہ تعالی اس کتاب کے مؤلف،مترجم اور ناشرین کی  اس کاو ش کو قبول فرمائے ، ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے  اور عامۃ الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ فاضل مترجم کتاب ہذا کے   علاوہ درجن کے قریب کتب کے  مترجم و مصنف ہیں اللہ تعالیٰ ان  کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے آمین(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا توحید
1772 1173 حضرت عیسیٰ ؑ سے بے پناہ محبت نے مجھے اسلام تک پہنچا دیا ابو مریم سائمن الفریڈو

پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور اس کے ماں باپ یا سوسائٹی اسے یہودی ، نصرانی او رمجوسی بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے منتخب بندوں کےدل میں ایمان کی روشنی رکھی ہوتی ہے جو انہیں سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرتی رہتی ہے او روہ حق کی تلاش میں کوشاں رہتے ہیں اور اس وقت تک ان کا سفر ختم نہیں ہوتا جب تک وہ منزل کو نہ پالیں۔ ان کا خلوص، لگن اور حق کی جستجو آخر کار انہیں ان کی منزل و مقصود سے ہمکنار کردیتی ہے اور انہیں وہ حق کا راستہ مل جاتا ہے جس کے لئے ان کے اندر برسوں سے اضطراب برپا ہوتا ہے۔زیر نظر کتاب نو مسلم عیسائی سائمن الفریڈو کی خود نوشت ہے جو اسلام لانے کے بعد ابومریم بنے۔یہ تحریر ان کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات او رحضرت عیسیٰؑ کے متعلق عیسائی تعلیمات کے حقائق پر مشتمل ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام  کی فیوض و برکات اور عیسائیت کی تعلیمات کاموازنہ کرکے خدائی فیصلہ کے مطابق اسلام کو ہی نجات کا ذریعہ گردانا اور ثابت کیا ہے اوراسی طرح  عیسائیت میں موجود فکری انحطاط اور خرافات کوبھی  اجاگر کیا ہے ۔یقیناً عیسائی دنیا کے لئے یہ کتاب حقائق و عبر کے نمونہ کی حثیت رکھتی  ہے کہ وہ لوگ بھی اپنے آبائی مذہب سے ذرا ہٹ کر اسلام کا مطالعہ کریں جس طرح ابومریم نےکیا اور اس زاویہ سے اسلام کو سمجھیں تو یقیناً حق کو پالیں گے۔(ک۔ط)
 

نا معلوم مسیح و مہدی
1773 3440 حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ کا مقدمہ عیسائی عدالت میں محمد الیاس چنیوٹی

تاریخ عالم اٹھا کر دیکھئے۔ کفر نے اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہمیشہ ایڑھی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ وہ کون سا جال ہے، جو اسلام کو مقید کرنے کے لیے استعمال نہ کیا گیا۔ وہ کون سی سازش ہے، جو اسلام کی گردن کاٹنے کے لیے تیار نہ کی گئی۔ وہ کونسی درندگی ہے جس کی مشق سینہ اسلام پر نہ کی گئی۔ وہ کونسے ہولناک مظالم ہیں، جو اسلام کے نام لیواؤں پر روانہ رکھے گئے۔ لیکن جب ہندوستان پر فرنگی استعمار قابض ہو چکا تھا۔ مسلمان غلامی کی آہنی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ کفر نے اسلام پر ایک نیا، نرالا اور اچھوتا حملہ کیا۔ ایک خوفناک اور بھیانک منصوبہ بنا۔ جس کے تحت اسلام کو اسلام کے نام پر لوٹنے کا پروگرام بنا۔ کفر نے اپنے اس خاص مشن کو"قادیادنیت" کا نام دیا۔ اور اس کی قیادت ایک ننگ دین، ننگ وطن اور تاریخ کا بدترین انسان مرزا غلام احمد قادیانی کو سونپ دی گئی۔ وہ کذاب مرزا احمد ہی تھا جس نے برطانوی سامراج کے مقاصدے شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزا نے مذہبی روپ اختیار کر کے اجرائے نبوت، حیات مسیح، مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اور مسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر آمادہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب"حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ کا مقدمہ عیسائی عدالت میں" مولانا محمد الیاس چنیوٹی کی ایک فکر انگیز تصنیف ہے۔ مولانا نے عیسائیوں کو ایک لمحہ فکریہ دیا ہے کہ قادیانی گروہ حضرت عیسیٰؑ کی شان میں انتہائی نا قابل برداشت گستاخی کے باوجود عیسائی قوم اور حکومتوں کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے ہیں بلکہ عیسائی قوم ان کے حقوق کی جنگ لڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ راقم کو اجر عظیم سے نوازے اور امت محمدیہ کو اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین (عمیر)

انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ، پاکستان مسیح و مہدی
1774 938 حقوق مصطفیٰ ﷺ اور توہین رسالت کی شرعی سزا ابو عدنان محمد منیر قمر

22 شعبان 1426 ھ کو ڈنمارک کے اخبار میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع ہوئے۔ اس کے بعد توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور بہت سے دیگر ممالک نے بھی اس ناپاک جسارت میں حصہ لیا۔ انھی دنوں میں شیخ محترم ابو عدنان محمد منیر قمر نے سعودی ریڈیو سے اپنے پروگرام ’اسلام اور ہماری زندگی‘ میں اس موضوع پر تقاریر نشرکیں۔ ان میں سے بیشتر تقاریر ڈیلی اردو نیوز جدہ میں شائع بھی ہوتی رہیں۔ وہ تمام تقاریر و مضامین اس وقت کتابی شکل میں قارئین کےسامنے ہیں۔ کتاب کے شروع میں نبی کریمﷺ کی رحمت کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم ﷺسے محبت کی فرضیت پر قرآنی دلائل دئیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انبیا کرام سے استہزا کے انجام پر متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے توہین رسالت کی سزا کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس وقت مرتکب توہین رسالت ﷺ کی توبہ کے بارے میں کچھ علما مختلف الرائے ہیں۔ اس بارے میں بھی کسی حتمی رائے کا اظہار کیا جاتا تو کتاب کی جامعیت میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔ بہر آئینہ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین اور قابل مطالعہ کتاب ہے۔(عین۔ م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1775 5981 حقیقت توحید عبد الولی عبد القوی

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے  مشرکوں کے لیے  وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے  چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’حقیقتِ توحید‘‘محترم جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے   آسان فہم انداز میں  عوام الناس کو اسلام کے چشمہ صافی سے متعارف کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ فاضل مصنف اس کے  علاوہ  نصف درجن سے زائد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ ان  کی تمام تح-قیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا توحید
1776 48 حقیقت توحید ( صالح بن فوزان ) صالح بن فوزان الفوزان

اس کتاب میں توحید کی حقیقت کے بیان کے ساتھ ساتھ یہ بھی بیان ہے کہ جوشبہات مشرکین مکہ پیش کرتے تھے وہی شبہات آج کے مشرکین بھی پیش کرتے ہیں-مصنف نے مشرکین مکہ کے توحید کے متعلق شبہات کو پیش کر کے ان کا رد کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عقیدہ توحید کی بھی وضاحت کی ہے اور اس چیز کو واضح کیا ہے کہ دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے-اس لیے عقیدہ توحید کی پہچان کے لیے علوم شرعیہ سے وافقیت ضروری ہے۔
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض توحید
1777 657 حقیقت توحید و سنت گوہر رحمان

انسانیت کے لیے سب سے قیمتی چیز توحید  ہے۔توحید وہ گوہر نایاب ہے جس کے ساتھ اللہ تعالی نے تمام انبیا کو مبعوث کیا ہے، اور یہ اللہ کا بندوں پر پہلا حق ہے۔ جس کے بغیر انسان کا کوئی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب میں مولانا گوہر رحمان نے توحید کے موضوع پر بہترین انداز میں قلم کاری کی ہے ، اور عقلی طرز استدلال کے ذریعے توحید کے موضوع  کو واضح کیا ہے ۔ غیر مسلم فلاسفہ اور مفکرین کے اقوال کو استعمال میں لاتے    ہو ئے یہ ثابت  کیا گیا ہے کہ توحید انسانی فطرت ہے اور انسانوں کی اکثریت کا عقیدہ ہے۔ غیر اسلامی دنیا میں دعوت توحید کی ذمہ داری ادا کرنے والے لوگوں کے لیے یہ ایک بے نظیر کتاب ہے۔(م۔ا)
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور توحید
1778 4135 حقیقت رسم گیارہویں پروفیسر نور محمد چوہدری

ہر قمری مہینہ کی گیارہویں رات کو شیخ عبد القادر جیلانی ﷫ کے نام پر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے وہ " گیارہویں شریف " کے نام سے مشہور ہے ۔ خاص کر ربیع الآخر کی گیارہویں شب کو اسے زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔گیارہویں ہندوستانی بدعت ہے، جو شیعہ کی تقلید میں اپنائی گئی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے ائمہ کے لیے نیاز برائے ایصال ثواب دیتے ہیں۔ خوب یاد رہے کہ سلف صالحین اور ائمہ اہل سنت سے یہ طریقہ ایصال ثواب ہرگز ہرگز ثابت نہیں۔ اگر اس کی کوئی شرعی حیثیت ہوتی اور یہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا باعث ہوتا تو وہ اس کا اہتمام کرتے۔ رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان : ’’من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد ‘‘ کے مطابق یہ گیارھویں منانے کا عمل رسول اللہ ﷺکے بعد شروع ہوا ہےلہذایہ بدعت ہے اور گمراہی والا کام ہے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حقیقت رسم گیارہویں‘‘پروفیسر نور محمد چودہری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن احادیث کےدلائل کی روشنی میں ثابت کیا ہے رسم گیارہویں کی کوئی حقیقت نہیں ہے یہ محض ایک بدعت ہے جسے نام نہاد ملاؤں نے اپنے پیٹ بھرنے کےلیے نے مسلمانوں میں رواج دیا ہے ۔سادہ لوح مسلمان اس کابدعت کثرت سےشکار ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اس بدعت کے خاتمے ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1779 6094 حقیقت شرک ( عبد الولی عبد القوی ) عبد الولی عبد القوی

شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روزہ عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو  ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے  کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ مقام ِافسوس ہے کہ اسلامی معاشرہ کے اکثر افراد توحید کی لذتوں سے بے بہرہ  ہیں  مشرکانہ عقائد واعمال کے اسیر ہوچکے ہیں تو حید کی جگہ شرک اور سنت کی جگہ بدعت نے لے لی ہے ۔اس طرح کی ابتر صورت حال میں عوام الناس کو اسلام کے چشمہ صافی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے ۔اور بادۂ نبوت کے جرعہ نوشوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت کےسامنے شر ک کی مذمت اور توحید کی فضیلت کو   واضح کریں۔تا کہ لوگوں کا رشتہ اللہ کی کتاب  قرآن کریم اور سول اللہ ﷺ کے فرامین سے براہ راست قائم ہوجائے ۔شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں۔ جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات ،سعودی عرب )کی زیر کتاب بعنوان’’ حقیقت شرک‘‘ اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ کتاب  حسب ذیل چھ  فصلوں پر مشتمل ہے

شرک کی تعریف، مذمت اور انواع واحکام                                    ۔کلمہ گومشرکین کے یہاں شرک اکبر کے مظاہر ۔

بعض شرکیہ اقوال وافعال۔                                                        وسیلہ اور شفاعت۔

اللہ کا مختلف اسلوب اور پیرائے میں اہل شرک  کودعوت توحید۔           انتشار شرک کے اسباب ومحرکات

مرتب کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا توحید و شرک
1780 3911 حقیقت شرک و توحید امین احسن اصلاحی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’حقیقت شرک وتوحید‘‘صاحب تدبرقرآن مولانا امین احسن اصلاحی ﷫ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب دو حصوں حقیت شرک اور حقیقت توحید پر مشتمل ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے دین کے بنیادی عقائد کی وضاحت قرآن حکیم کے فطری وعقلی دلائل کی روشنی میں کی ہے ۔پہلے حصے حقیقت شرک میں دس ابواب قائم کیے ہیں ۔ اور ا ن میں شرک کی حقیقت اور اس کے اقسام ، مشرکین کا شرک،اہل کتاب کا شرک، منافقین کا شرک،موجودہ دنیا او رموجودہ مسلمانوں کی حالت کا جائزہ اور شرک کا اصلی سبب بیان کیا ہے۔اور کتاب کے دوسرے حصہ حقیقت توحید میں توحید کے عمومی دلائل ،توحید کےدلائل انفس،توحید خصوصی دلائل، توحید کےاثرات اور دین میں توحید کی اہمیت کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

فاران فاؤنڈیشن، لاہور توحید و شرک
1781 1543 حقیقت شہادتین رابعہ الطویل

مسلمان کو سب سےزیادہ جس چیز کا اہتمام کرنا چاہیے او رجس چیز پر اسے سب سے زیادہ حریص ہونا چاہیے وہ وہ چیز ہے جس کا تعلق امو رِعقیدہ اوراصولِ عبادت سے ہے کیونکہ عقیدے کی سلامتی اور نبی کریمﷺ کی اتباع یہی دو ایسی چیزیں ہیں کہ جن پر اعمال کی قبولیت کا دارمدار ہے اور یہی بندۂ مومن کے لیے نفع بخش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے جوکہ امورِ عقیدہ سے متعلق اس عظیم کلمہ کی وضاحت پر مشتمل ہے جس کے لیے مخلوق کو پید اکیا گیا ،رسولوں کو مبعوث کیا گیا، کتابیں نازل کی گئیں اور جس کی بنا پر لوگ مومنوں اور کافروں میں تقسیم ہوگئے اورخوش نصیب اہل جنت اور بد نصیب اہل جہنم میں بٹ گئے اس کتاب میں اسی کلمۂ توحید کے فضائل ،معانی ،ارکان ، شروط اور نواقض اور اسی طرح اس کلمۂ طیبہ کے دوسرے جزء محمد رسول اللہﷺ کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے ۔کتاب کے ترجمےکا کام '' زاد الخطیب'' کے مؤلف ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ﷾ نے سر انجام دیا ہے حافظ صاحب اس کتاب کے علاوہ متعدد کتب کے مترجم ومؤلف بھی ہیں اللہ تعالیٰ اشاعت دین کے سلسلے میں مصنف ومترجم کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اس کتاب کواپنے بندوں کے لیے نفع مند بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ حسین محمد بادامی باغ لاہور عقیدہ و منہج
1782 5027 حقیقت وسیلہ مقصود الحسن فیضی

ہر انسان خواہش مند ہے کہ وہ صراطِ مستقیم ‘ ہدایت یافتہ اور صحیح عقیدے کا حامل  ہو۔یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس شخص کا عقیدہ یہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالحہ کے بغیر آخرت میں نجات نہیں مل سکتی وہ پوری محنت کے ساتھ ایمان کو حاصل کرے گا اور اعمال صالحہ کے لیے وقت اور سرمائے کو خرچ کرے گا۔اور یہی نجات کا محفوظ راستہ ہے۔البتہ اگر کسی کا عقیدہ بگڑ گیا اور اُس نے سمجھ لیا کہ فلاں صاحب کا وسیلہ کام دے دے گا یا فلاں ہستی کی شفاعت کام آجائے گی تو بھلا وہ کیوں کر مشقت اٹھا کر اعمال کی محنت کرے گا اور اپنی ذات وخواہشات کو پابندیوں میں جکڑے گا۔اس وقت ہمارا معاشرہ اسی غلط عقیدے کی وجہ سے بے عملی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بس رہے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب مصنف﷾ نے وسیلے کے عنوان پر ایک جامع ومدلل کتاب تالیف فرمائی ہے۔ اس عنوان کو جملہ تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور روشن دلائل کو آسان زبان میں سمو دیا ہے۔ہر عنوان میں دیگر اہم شخصیات کی اہم تالیفات سے اقتباس بھی لیے گئے ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے‘ حوالے میں اصل مصدر کو ذکر کر کے جلد اور صفحہ نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں وسیلہ کی لغوی اور شرعی  تعریف کر کے وسیلہ کی اقسام کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ شرعی(جو جائز ہے) اور غیر شرعی(جو ناجائز ہے) وسیلہ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اور آخر میں وسیلہ لینے والوں کے شبہات کو بیان کر کے ان کا ازالہ کیا گیا ہے۔یہ کتاب’’حقیقت وسیلہ‘‘ مولانا مقصود الحسن﷾ کی علمی اور تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ  اللہ تعالیٰ مصنف ﷾کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نور اسلام اکیڈمی، لاہور وسیلہ
1783 4761 حقیقت وسیلہ ( مقصود الحسن فیضی ) مقصود الحسن فیضی

ہر باشعور کا یقین ہے کہ آگ سے ہاتھ جل جاتا ہے‘ لہٰذا کوئی سمجھ دار جان بوجھ کر آگ کو ہاتھ نہیں لگاتا۔اسی طرح ہر انسان کا یقین ہے کہ مال ومتاع ضرورت پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چنانچہ ہر صاحب استطاعت انسان مال کمانے میں اپنی جان عزیز کا بڑا حصہ خرچ کر ڈالتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالح کے بغیر نجات ممکن نہیں تو وہ اپنا وقت اور سرمایہ اسی مقصد میں خرچ کرے گا اور جس کا عقیدہ بگڑ گیا کہ فلاں کے وسیلے سے کام چل جائے گا تو وہ بھلا کیوں مشقت کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے کہ وسیلہ کی کیا حقیقت ہے ؟ کتاب کو جامع ومدلل انداز میں تحریر کیا گیا ہے اور مضمون کی جملہ تفصلات کو دلائل میں سمو دیا ہے۔ وسیلہ کے مفہوم اور اس کی جائز وناجائز صورتوں کا بیان ہے اور وسیلے کی ناجائز صورتوں میں پیش کیے جانے والے دلائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حوالہ جات بھی فٹ

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض وسیلہ
1784 3052 حقیقۃ الوسیلۃ عبد الرحمن عزیز آبادی

وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے علاوہ ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حقیقۃالوسیلہ‘‘مولانا عبدالرحمٰن عزیز﷫ کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں مصنف نے اصلاح عقائد کے سلسلے میں سلجھے ہوئے انداز میں عالمانہ بجث کی ہے۔ انہوں نے وسیلہ کے جوازکی صورتیں پیش کرنے کے بعد ناجائز صورتوں کےجواز میں پیش کیے جانے والے دلائل ، احادیث وآثار او ران کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔یہ رسالہ اپنے موضوع پر مختصر اور انہائی جامع ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کے جزائے خیر عطافرمائے اوراس رسالہ کےذریعہ صراط مستقیم سےبھٹکے لوگوں کوہدایت نصیب فرمائے (آمین) ( م۔ا)

ادارہ امر بالمعروف، پتوکی وسیلہ
1785 23 حلال اور حرام وسیلہ ناصر الدین البانی

مختلف مذاہب میں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں اسی طرح دین اسلام میں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے نیک اعمال اور صدقہ جاریہ جیسے امور کو مقرر کیا گیا ہے-عقیدے کی خرابی کی وجہ سے کچھ لوگوں میں غلط ذرائع کو اختیار کر کے دین میں داخل کر کے ان کے ذریعے تقرب حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے حالانکہ سیدھا سا اصول ہے کہ ایک اچھے کام کے لیے غیر شرعی کام کا سہارا لینا حماقت کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جا سکتا-مصنف نے اپنی کتاب میں اسی چیز کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ کون سے ذرائع ہیں کہ جن کے ساتھ اللہ تعالی کا قرب حاصل کیا جا سکتا ہے اور وہ کون سے ناجائز امور ہیں جن کو اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا-اسی طرح وسیلہ کی لغوی تعریف،شرعی اور غیر شرعی وسیلہ کی پہچان کا طریقہ،کون سا وسیلہ اللہ کے ہاں قابل قبول ہے،شرعی وسیلہ کی اقسام کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور اسی طرح مخلوق کو وسیلہ بنانے کے بارے میں لوگوں کی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی کیا گیا ہے-اور اس چیز کو ثابت کیا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے لیے کسی مخلوق کو وسیلہ کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا
 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان وسیلہ
1786 3118 حیات مسیح اور ختم نبوت نور محمد قریشی

امت مسلمہ مسئلہ حیات مسیح ؑ پر ہر دور میں متفق رہی ہے ۔لیکن مرزا قادیانی کے کچھ نفس پرستوں نے خود ساختہ عقلی دلائل کا سہارا لے کر مسئلہ حیات مسیح ؑ پر امت مسلمہ میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اور الحمد اللہ ہمارے بزرگان دین اور علماءکرام نے ایسے فتنوں کا پوری طرح تعاقب کیااور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا  ہے۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسی ؑ کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ 'اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا 'وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے ، اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فیدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہے اور یہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے، عیسی پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے۔ یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ  قمر احمد عثمانی  کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "حیات مسیح اور ختم نبوت" محترم نور محمد قریشی ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قمر احمد عثمانی کے نظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں درست عقائد کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

بیت الحکمت، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1787 3078 خالص توحید محمد شفیع مکی

تمام انبیاء کرام ﷩ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خالص توحید ‘‘ شیخ محمد شفیع مکی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے مسئلہ توحید کو نہایت وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے اور مختلف عنوانات کےتحت دلائل قرآن وحدیث جمع کردئیے ہیں۔ اور مسئلہ توحید کو مدلل اور آسان لفظوں میں بیان کیا ہے ۔ اصلاح عقائد اور تردید شرک کے مسئلہ میں بے حد مفید ہے ہرمسلمان کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو پختہ عقیدۂتوحید عطافرمائے کیونکہ توحید ایمان کی بنیاد ہے توحید کےبغیر کوئی عمل مقبول نہیں ہوتا۔(م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا توحید
1788 4150 خالق اور مخلوق کے درمیان وسیلہ کی شرعی حیثیت امام ابن تیمیہ

مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے علاوہ ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’وسیلہ کی شرعی حیثیت ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کے توسل کےموضوع پر مختصر اور جامع رسالہ ’’ الواسطہ بین الحق والخلق ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔مترجم جناب قاری سیف اللہ ساجد قصوری (فاضل جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) نےاس رسالہ کو اردو قالب میں منتقل کرتے ہوئے انتہائی شستہ اور قابل تعریف اسلوب اختیار کیا ہے ۔زبان میں سلاست وروانی کے ساتھ ساتھ مصنف نے مدعا ومقصود کو قارئین کےلیے انتہائی آسان بنا دیا ہے ۔فاضل مترجم نے ترجمہ کے علاوہ اس میں علیحدہ علیحدہ عنوانات قائم کیے ہیں اور قرآنی آیات واحادیث کی تخریج بھی کردی ہے۔(م۔ا)

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان وسیلہ
1789 4144 ختم مروجہ برطعام کی تردید سدید عبد القادر حصاروی

اسلام اللہ تعالی کا دیا ہوا دین ہے۔یہ نہ تو عوام کی من مانیوں کا مرکب ہے اور نہ ہی کسی کی خواہشات کے تابع ہے۔نہ اسے بزرگوں کی اندھی تقلید سے کوئی واسطہ ہے اور نہ ہی معاشرے کی خود ساختہ رسوم وبدعات سے کوئی سروکار ہے۔بلکہ یہ تو سیدھی کھری اور دو ٹوک بات کرتا ہےکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو۔یہی وہ خالص اور بنیادی تعلیم ہے جو ہر قسم کی آمیزش سے پاک ہے۔اس میں نہ مرغوبات نفس کا دخل ہے نہ کج رو عقل کا۔مگر انتہائی دکھ کی بات ہے کہ آج اس کا خالص رنگ نظر نہیں آتا، بلکہ سنت کو پامال کیا جا رہا ہے اور رسوم وبدعات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔انہی بے شمار بدعات میں سے ایک معروف ترین بدعت کھانے پر ختم پڑھنے کی بدعت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ختم مروجہ بر طعام کی تردید سدید "محقق شہیر  محترم مولانا عبد القادر عارف حصاروی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس پر محترم مولانا محمد شریف حصاروی صاحب نے تحقیق فرمائی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے  ختم مروجہ کو بدعت ثابت کیا ہے اوردلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ اس کا قرآن وسنت میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الخلد، لاہور بدعی اعمال
1790 3083 ختم نبوت ( ایوب دہلوی ) محمد ایوب دہلوی

اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " ختم نبوت " محترم مولانا حافظ محمد ایوب صاحب دہلوی ﷫کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قادیانیت اور عقیدہ ختم نبوت کی شرعی حیثیت کو ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے سوالا و جوابا بیان فرمایا ہے۔یہ کتاب در حقیقت ان کے مفید اور شاندار دروس سے تیار کی گئی ہے ، جو وہ مختلف مقامات پر ارشاد فرماتے رہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ رازی کراچی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1791 5637 ختم نبوت ( امن پوری ) غلام مصطفی ظہیر امن پوری

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ مولاناغلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری﷾ نے  اپنی  زیر نظر کتاب ’’ ختم نبوت‘‘مدلل انداز میں میں اس  موضوع کوبیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)

بیت السلام کراچی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1792 3568 ختم نبوت (مفتی محمد شفیع) مفتی محمد شفیع

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: َّماا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ: محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ فاضل مصنف مولانامفتی محمدشفیعؒ صاحب نےمدلل انداز میں اپنی  کتاب’ختم نبوت‘میں اس  موضوع کوبیان کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

ادارہ المعارف، کراچی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1793 5374 خدا فلسفیوں کی نظر میں ڈاکٹر وحید عشرت

دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات تو عام طور پر ایک جیسی ہی ملتی ہیں، کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رز‍ق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔مفکرین کے خدا کے متعلق مختلف افکار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خدا فلسفیوں کی نظر میں ‘‘ ڈاکٹر وحید عشرت کی مرتب شدہ ہے اس مجموعہ مقالات میں مرتب نے اللہ تعالیٰ کے متعلق 40 مختلف مفکرین کے تحریر شدہ ایسے مضامین کو جمع کیا ہےکہ جن میں معروف فلاسفہ کے تصور خدا کو بیان کیا گیا ہے ۔مضمون نگاروں میں ڈاکٹر منظور احمد ، علامہ محمد ایوب دہلوی، محمد ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد اقبال مولانا امین احسن اصلاحی ، محمد لطفی جمعہ وغیرہم کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ (م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور توحید الوہیت
1794 5610 خدا موجود ہے جان کلوور مونزما

دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے  جو  ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ  ہے جو  تمام مخلوق کا  خالق، مالک ، داتا ، رازق  مشکل کشااور معبود  ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا  اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں  لیکن وہ  اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر  وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ اس مسئلے پر فلاسفہ اور متکلمین اور علمائے دینیات جو کچھ لکھا  ہے اس کا  شمار  واحاطہ بھی مشکل ہے ۔ لیکن سائنسدانوں نے اسے مستقل موضوع بناکر  کم ہی کبھی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی  صفات کے کھلے کھلے آثار وشواہد جو سائنس کے ہر شعبے میں نظر آتے ہیں۔انہیں بڑی خوبی کے ساتھ   ’’جان کلوورمونزما ‘‘نے  خدا کی موجودگی کے متعلق مغرب کے چالیس سائنسدانوں کی شہادت  کو زیرکتاب’’  خدا موجود ہے‘‘ میں پیش کیا ہے  اور نہایت معقول طریقے سے بتایا ہےکہ یہ کلام لامحالہ ایک صانع حکیم ہی کے ہوسکتے ہیں جو  علیم و خبیر اور سمیع وبصیر ہو  جن کے بلا ارادہ ایک منصوبے اور مقصد کے مطابق کائنات  کا یہ  نظام بنایا ہو او رجسے محض پید کرنے ہی سے  دل چسپی نہ ہو بلکہ  اپنی پیداکی ہوئی مخلوق کی حاجات وضروریات پوری کرنےکی بھی فکر ہو۔یہ اصل کتاب انگریزی میں تھی ۔اردو قارئین کےلیے جناب عبد الحمید صدیقی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے  ۔مفکر اسلام جناب  مولانا ابوالاعلیٰ مودودی  کا اس کتاب  پر دیباچہ تحریر کرنے سے  کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

مقبول اکیڈمی لاہور ذات باری تعالی
1795 6780 خدا کا تصور مذاہب عالم میں ڈاکٹر ذاکر نائیک

دنيا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے۔ زیر نظر کتاب اسی موضوع پر دنیا کے مشہور ومعروف دانشور ڈاکٹر عبدالکریم ذاکر نائیک کی شاندار تصنیف ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلے حصے میں مصنف نے دنیا کےبڑے بڑے مذاہب، جن میں ہندومت، عیسائیت، یہودیت اور اسلام شامل ہیں، میں خدا کے حوالے سے پائے جانے والے تصور کو ان کی کتابوں کی روشنی میں واضح کیا ہے – کتاب کے دوسرے حصے میں موصوف نے اسلام کے متعلق غیر مسلموں کے بہت سے اشکالات مثلا کثرت ازواج، مسلمانوں کا طریقہ ذبح،شراب کی حرمت اسلام میں کیوں ہے؟گوشت خوری کیوں جائز ہے،اور مسلمان دہشت گرد کیوں ہوتا ہے اس طرح کے تمام اشکا لات کا تسلی بخش جواب دیتے ہوئے ان موضوعات پر علمی انداز میں کافی وشافی بحث کی ہے۔(م۔ا)

زبیر پبلشرز،لاہور ذات باری تعالی
1796 6781 خدا کی تاریخ کیرن آر مسٹرانگ

دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے  جو  ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ  ہے جو  تمام مخلوق کا  خالق، مالک ، داتا ، رازق  مشکل کشااور معبود  ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا  اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں  لیکن وہ  اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر  وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ خدا کی تاریخ‘‘ کیرن آرف سٹرانگ کی کتاب A HISTORY OF GOD کا اردوترجمہ ہے۔یاسر جواد نے اردو قارئین کےلیےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔یہ کتاب نو ابواب پر مشتمل ہے اس میں  یہودیت ،عیسائیت اور اسلام میں  واحدانیت کا  تاریخی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور ذات باری تعالی
1797 7124 خطبہ غدیر خم اور اہل بیت کے حقوق ارشاد الحق اثری

اہلِ سنت اور روافض کے مابین ایک مختلف فیہ مسئلہ نبی مکرم ﷺ کی جانشینی اور خلافت کا ہے جسے شیعہ سنی نزاع کی بنیاد بھی کہا جا سکتا ہے۔رافضہ کے بنیادی دلائل میں ایک ’’حدیثِ غدیرِ خُم‘‘ بھی ہے جس میں، ان کے مطابق، نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین (وصی) نامزد کیا تھا اور صحابہ کرام کو انھیں خلافت سونپ دینے کی تلقین کی تھی۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبہ غدیرِ خُم اور حقوقِ اہل بیت‘‘ محدث العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ صاحب کی اپنے موضوع میں ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں روافض کی مزعومہ دلیل کا علمی جائزہ لیا ہے اور ان کے موہوم استدلال کی حقیقت طشت ازبام کی ہے۔حدیث غدیرِ خُم میں چونکہ نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے رشتۂ مودت استوار رکھنے کے علاوہ اہلِ بیت کے حقوق کی پاسداری کرنے کی بھی تلقین کی تھی، اس لیے مولانا اثری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا میں اس پہلو پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس میں پہلے تو اہلِ بیت کا مصداق ذکر کیا اور بتایا ہے کہ اہلِ بیت میں کون کون سے افراد شامل ہیں، ساتھ ہی اس کے متعلق پیدا کردہ اشکالات کا تنقیدی جائزہ لیا اور بیان کیا ہے کہ امتِ مسلمہ پر اہلِ بیت کے کیا کیا حقوق عائد ہوتے ہیں جن کو ادا کرنا ضروری ہے۔بلاشبہہ انھوں نے نہایت تحقیق اور اہل السنہ کے علاوہ شیعہ کے معتبر مصادر سے اس اختلافی مبحث کو مدلل صورت میں قارئین کے سامنے نکھار کر پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

دار ابی الطیب، گوجرانوالہ اہل بیت
1798 2900 خلافت رسالت ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

آج مہذب دنیا کے لوگوں کا تقاضا ہے کہ ہمیں ایسا مذہب بتاو جو نہ صرف اخروی وعدہ جنت ہم کو دے،بلکہ دنیا میں بھی کمال ترقی تک پہنچائے۔مسلمان ان کے اس تقاضا کو پورا کرنے کے مدعی ہیں،کہتے ہیں کہ آو ہم اسلام میں آپ کو یہ کوبی دکھاتے ہیں۔اسلام کی تاریخ زندہ ہے وہ بتاتی ہے کہ اسلام نے محض اخروی وعدوں پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ دنیوی عزت دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔نہ صرف وعدہ کیا  بلکہ جو کہا وہ دلوا بھی دیا۔اسلام کی تاریخ میں اس کا بڑا واضح ثبوت موجود ہے کہ نبی کریم ﷺ ابتداء میں تنہا تھے لیکن آخر عمر میں آ کر ایک باقاعدہ حکومت کے صاحب تاج وتخت ہو کر جلوہ نما ہوئے تھے۔اور ایسا ہونا کوئی اتفاقی امرنہ تھا بلکہ وعدہ خداوندی کی تکمیل تھا۔نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد خلافت کے مسئلہ پر شیعہ سنی میں عرصہ دراز سے تنازع چلا آرہا ہے،اور قدیم زمانے سے فریقین نے اس مسئلہ پر بڑی بڑی کتب لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" خلافت رسالت " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین ،امام المناطرین مولانا حافظ ثناء اللہ امرتسری﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے شیعہ سنی کے اس قدیم تنازعے کو ایک جدید انداز سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ عزیزیہ، لاہور انبیا و رسل
1799 1245 خواب اور تعبیر محمد اختر صدیق

عام زندگی میں ہر انسان کو خوابوں سے واسطہ رہتا ہے جہاں انسان اچھا خواب دیکھ کر خوش ہوتا ہے وہیں برا خواب دیکھ کر پریشان بھی ہو جاتا ہے۔ خوابوں سے متعلق مناسب شرعی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ فقط نیند میں نظر آنے والے واقعات پر کچھ غیر شرعی افعال سرانجام دینے لگتے ہیں۔ بہر حال شریعت مطہرہ نے اس سلسلہ میں بھی انسان کی کامل رہنمائی فرمائی ہے۔ پچاس کے قریب صفحات پر مشتمل زیر نظر کتابچہ میں مولانا اختر صدیق نے اسی شرعی رہنمائی کو اختصار کے ساتھ قلمبند کر دیا ہے۔ مولانا موصوف فاضل مدینہ یونیورسٹی اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے سابق استاد ہیں۔ کتابچہ کی دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے پہلے حصہ میں خواب کے آداب، اقسام اور خواب سے متعلقہ شرعی رہنمائی کا تذکرہ ہے جبکہ دوسرے حصہ میں اچھے اور بہترین خواب کے اسباب، کیا اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے؟ نبی کریمﷺ کو خواب میں دیکھنا کیسا ہے؟ جیسے مباحث پیش کیے گئے ہیں۔ خوابوں سے متعلقہ شریعت کی عام تعلیمات سے واقفیت کے لیے اس کتابچہ کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خواب اور تعبیر الرویا
1800 536 خواب اور تعبیر جدید ایڈیشن شیخ عبد الغنی ابن اسماعیل نابلسی

عام زندگی میں ہر انسان کو خوابوں سے واسطہ رہتا ہے جہاں انسان اچھا خواب دیکھ کر خوش ہوتا ہے وہیں برا خواب دیکھ کر پریشان بھی ہو جاتا ہے۔ خوابوں سے متعلق مناسب شرعی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ فقط نیند میں نظر آنے والے واقعات پر کچھ غیر شرعی افعال سرانجام دینے لگتے ہیں۔ بہر حال شریعت مطہرہ نے اس سلسلہ میں بھی انسان کی کامل رہنمائی فرمائی ہے۔ علمائے امت نے دیگر فنون کی طرح اس فن کی بھی حفاظت کی اور اس فن میں بھی بہت سی کتب تصنیف فرمائیں جن میں شیخ عبدالغنی بن اسماعیل نابلسیؒ کی مشہور زمانہ کتاب ’تعطیر الأنام فی تعبیر المنام‘ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اسی کتاب کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے اس بات کو خاص طور پر مد نظر رکھا گیا ہے کہ ترجمہ سلیس اور بامحاورہ تو ہو لیکن مفہوم سے یک سرمو انحراف نہ ہو۔ کتاب کی فہرست میں عنوانات کا اردو ترجمہ تحریر کیا گیا ہے اورحروف تہجی کے اعتبار سے انھیں رقم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی خواب کی تعبیر آسانی سے تلاش کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ ترجمہ اصل کتاب کا کیا گیا ہے نہ کہ معروف مصطفیٰ زریق صاحب کی تلخیص کا، جو کہ لوگوں میں اصل کتاب کے طور پر متعارف ہے۔ خوابوں کے حوالے سے یہ بات ذہن میں رہے کہ ہر قسم کے خواب کی تعبیر نہیں ہوتی۔ کتاب کےمقدمہ میں بھی مصنف نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے اور ایسے خواب جن کی تعبیر نہ ہو ان کی سات قسمیں بیان کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام خوابوں میں صحیح ترین خواب بشریٰ ہیں جو طبیعت میں سکون، لباس، پوشاک اور خوراک کے معیاری ہونے اور صحت مند ہونے کی صورت میں دیکھے جاتے ہیں یہ خواب اکثر سچے ہوتے ہیں اضغاث کم ہوتے ہیں۔ایسے خوابوں کی انھوں نے پانچ قسمیں بیان کی ہیں۔اس کے علاوہ خواب سمجھے بغیر تعبیر بیان کر دینا بھی بہت خطرناک ہے۔خوابوں کے تعبیر کرنے کے کچھ اصول ہیں ان اصولوں سے آگاہی کے بغیر تعبیر شروع کر دینا بھی دست نہیں ہے۔ کتاب میں تعبیر سے متعلقہ تمام تر چیزوں کی وضاحت کر دی گئی ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور خواب اور تعبیر الرویا
1801 4335 خواب کی حقیقت تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹر غلام قادر لون

انسان کبھی نیند کی حالت میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہے جو بیداری اورجاگنے کی حالت میں نہیں دیکھ سکتا۔ عرف عام میں اس کو خواب کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ خواب میں روح جسم سے نکل کر عالم علوی اور عالم سفلی میں سیرکرتی ہے جو جاگنے میں نہیں دیکھ سکتی وہ دیکھتی ہے۔ اسے حِسِّ روحانی کہنا چاہیے، حس جسمانی صرف حاضر پر حاوی ہوسکتی ہے اور حِس روحانی حاضر وغائب دونوں کا ادراک و احساس کرتی ہے، اس لئے خواب میں ایسے احوال وکیفیات مشاہدہ میںآ تی ہیں جن سے خود خواب دیکھنے والے کو بڑی حیرت ہوتی ہے، کبھی مسرت انگیز اورکبھی خوفناک تصویریں ذہن میں ابھرتی ہیں اور بیداری کے ساتھ ہی یہ تمام کہانی یکلخت مٹ جاتی ہے۔ قرآن کے متعدد مقامات میں مختلف نوعیتوں سے خواب کا تذکرہ کیا گیا ہے اوراحادیث میں بھی رسول اکرم ﷺ نے اس کی قدرے تفصیل بیان فرمائی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب کا وجود حق ہے۔ انبیاء کرام کے علاوہ دیگر افراد کا خواب اگرچہ حجت شرعی نہیں تاہم یہ فیضان الوہیت اور برکات نبوت سے ہے۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ اس سے مراد علم نبوت ہے یعنی رویاء صالحہ علم نبوت کے اجزاء اور حصوں میں سے ایک جزو حصہ ہے۔ (صحیح بخاری ومسلم) غور کیاجائے تو اس حدیث میں آپ ﷺ نے اچھے اور بہتر خواب کی فضیلت و منقبت بیان فرمائی ہے اوراسے نبوت کا پرتو قرار دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" خواب کی حقیقت، تحقیق کی روشنی میں"محترم ڈاکٹر غلام قادر لون صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے خواب کی حقیقت کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

القلم پبلی کیشنز کشمیر خواب اور تعبیر الرویا
1802 1670 خوابوں کا سفر محمد حسن ظاہری

خواب خصالِ انسانی کاحصہ ہیں ہر انسان زندگی میں اس سے دوچار ہوتا ہے کبھی اسے اچھے اور کبھی بڑے خوف ناک خواب دکھائی دیتے ہیں ۔ جب آدمی اچھے خواب دیکھتاہے تو اس بات کی تڑپ ہوتی ہے کہ خواب میں اسے کیا اشارہ ہوا ہے اور جب برے خواب ہوں تو خوف زادہ ہوجاتاہے ایسے میں انسان کی قرآن وسنت سے راہنمائی بہت ضروری ہے ۔ حضرت عائشہ  فرماتی ہیں کہ پہلے پہلے جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا کی گئی وہ نیند میں خواب تھے آپ جوبھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صج کے پھوٹنےکی مانند بالکل آشکارہوجاتی ''اور نبی ﷺنے فرمایا ''نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ہے ''خوابوں کی تعبیر ،احکام او راقسام کے حوالوں سے احادیث میں تفصیل موجود ہے ۔ اس سلسلے میں متقدمین میں سے امام ابن سرین  کی کتاب قابل ذکر ہے جو کتاب وسنت ویٹ سائٹ پر موجود ہے ۔زیر نظر کتاب ''خوابوں کاسفر''از محمدحسن ظاہر ﷾ بھی اسی موضوع پر اہم کتاب ہے فاضل مصنف نے اس میں خواب کے متعلق احکام اور انبیاء و رسل،صحابہ کرام ،تابعین،تبع تابعین او رنیک لوگوں کےخواب جمع کرکے ان کی ضروری وضاحب بھی کردی ہے اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور قلم میں برکت عطاء فرمائے (آمین)( م۔ ا)

 

 

دار القدس پبلشرز لاہور خواب اور تعبیر الرویا
1803 5904 خوابوں کی تعبیر کے اصول و ضوابط ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

خواب ہماری زندگی کا ایک اہم جزو ہیں۔ ہم روزانہ خواب دیکھتے ہیں، سوتے میں بھی اور جاگتے میں بھی، اور پھر ان کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ دنیا میں کچھ حاصل کرنے کے لیے خواب دیکھنا بہت ضروری ہے، آپ وہی حاصل کر پاتے ہیں یا اسی کے لیے محنت کرتے ہیں کہ جس کے خواب آپ جاگتی آنکھوں دیکھ چکے ہوں۔ تو پہلی قسم کے خوابوں کا اس کتابچے میں ذکر نہیں ہے یعنی جاگتی آنکھوں سے دیکھے جانے والے خوابوں کا ۔ ان خوابوں کو تعبیر کے لیے بس دو چیز وں کی ضرورت ہوتی ہے، محنت اور قسمت !اپنے مستقبل یعنی تعلیم، ملازمت، کاروبار، شادی، اولاد وغیرہ کے بارے میں آپ کی سوچیں، آپ کے خواب ہی تو ہیں کہ جنہیں پورا کرنے کے لیے آپ محنت کر رہے ہیں۔ بعض اوقات آپ کی محنت رنگ لاتی ہے اور قسمت بھی ساتھ دیتی ہے تو آپ کا خواب پورا ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں آپ محنت تو بہت کرتے ہیں لیکن قسمت ساتھ نہیں دیتی تو آپ کا خواب پورا نہیں ہو پاتا لیکن ایسی صورت حال میں اگر آپ کے پاس ایمان کی دولت ہو گی تو اس خواب کا پورا نہ ہونا آپ کے لیے اذیت کا باعث نہیں بنے گا بلکہ آپ صبر کی دولت کے ساتھ ایک اچھی زندگی گزار جائیں گے۔ تو صرف محنت کچھ نہیں ہے بلکہ عبادت اور بندگی کے ساتھ محنت والی زندگی اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ اور یہی وہ زندگی ہے جسے قرآن مجید میں حیات طیبہ یعنی پاکیزہ زندگی کہا گیا ہے اور ایسی زندگی گزارنے والے کے خواب بھی طیب ہی ثابت ہوتے ہیں۔اور دوسری قسم کے خواب وہ ہے جو ہم سوتے میں دیکھتے ہیں اور یہی اس کتابچے کا موضوع ہیں۔ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے لیے اچھے خوابوں کا دیکھنا بہت ضروری ہے۔ یہ خواب بعض اوقات ناامیدی کے اندھیروں میں آپ کے لیے روشنی کی کرن بن جاتے ہیں، یہ خواب بستر مرگ پر آپ کو زندہ رہنے کی امنگ عطا کرتے ہیں۔ تو اچھے خوابوں کا دیکھنا بہت ضروری ہے اور پھر ان کی اچھی تعبیر پر یقین رکھنا تو اس سے بھی ضروری ہے کہ بعض اوقات انسان کےپاس زندگی گزارنے کے لیے سوائے چند خوابوں کے کچھ ہوتا ہی نہیں ہے۔اس کتابچے میں جن خوابوں کو بیان کیا گیا ہے، وہ حقیقی خواب ہیں کہ جن کی تعبیر ہم سے وقتا فوقتا لوگوں نے پوچھی ہے۔ اگرچہ پہلے بھی لوگ خوابوں کی تعبیر پوچھتے رہتے تھے لیکن جب فیس بک پر ہم نے خوابوں کی تعبیر کےا صول وضوابط کے بیان کا یہ سلسلہ شروع کیا تو کافی سارے لوگوں نے واٹس ایپ اور میسنجر پر اپنے خواب شیئر کیے۔ ان خوابوں میں سے کوئی ستر کے قریب خوابوں کے مواد کا ہم نے جائزہ لیا اور ان کے ایک معتد بہ حصے کو اس کتابچے کی تفہیم کے لیے اس کا حصہ بنایا ہے لیکن خواب دیکھنے والے کی معلومات کو شیئر نہیں کیا گیا ہے اور صرف خواب کے مواد کےتجزیے کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ بہت سے خواب ایسے بھی تھے جو ایک سے زائد لوگ دیکھ رہے تھے جیسا کہ ہوا میں اڑنا، اونچائی سے گرنا، کمرہ امتحان میں پریشان رہنا، اپنے آپ کو بے لباس دیکھنا، اپنے کسی محرم سے تعلق قائم کرنا، سانپ اور کتے کو دیکھنا، نجاست اور گندگی دیکھنا ، قیامت برپا ہوتے دیکھنا، چاند کو دیکھنا وغیرہ۔ اس کتابچے میں خوابوں کی تعبیر کے علاوہ ان کی تعبیر کے اصول وضوابط متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے تا کہ ان کی تعبیر میں آسانی رہے۔ [ڈاکٹر حافظ محمد زبیر]

دار الفکر الاسلامی خواب اور تعبیر الرویا
1804 4425 خوشبوئے جنت سے محروم لوگ حافظ عبد الرزاق اظہر

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔اہل ایمان اور صالحین کو تو جنت کی خوشبو تو چالیس کی مسافت سے آنا شروع ہوجائے گی لیکن گناہ گار لوگوں کو جنت کی خوشبو تک نہیں آئی گی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خوشبوئے جنت سے محروم لوگ ‘‘ محترم جناب حافظ حافظ عبد الرزاق اظہر ﷾ کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآ ن وحدیث کے واضح اور مضبوط دلائل سے ان معاشرتی برائیوں اور کبیرہ گناہوں اوراخلاقی پستیوں کو بڑے عمدہ پیرائے میں یکجا کردیا ہے جو حقیقت میں بندوں کو جنت کی اس خوشبو جو چالیس برس کی مسافت سے آنا شروع جائے گی سے محرومی کا باعث ہیں۔(م۔ا)

دار الخلود کامونکی جنت و جہنم
1805 1989 خوف خدا ہارون یحییٰ

اللہ تعالیٰ کاخوف ہی دراصل  اللہ پرکامل ایمان   ہونے کاٹھوس  ثبوت اورآخرت کی  زندگی  میں  ملنے  والے  اجر کی  اہم نشانی  ہے ۔  آخرت کی زندگی میں  خود کو نارِ جہنم سے  محفوظ رکھنے کا واحد طریقہ خوف ِ الٰہی   او رپرہیز گار ی  کو اختیار کرنے میں ہے ۔روز ِحساب ایک ایسی خوفناک حقیقت ہے  جس  سےبچنا ناممکن  اور جس کے بارے  میں خصوصی طور  پر غور  وفکر  کرنالازم ہے۔ تاہم  یہ خوف صرف ایمان والوں کونصیب ہوتاہے اور یہ ایک خاص قسم  کاخوف ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی متعدد آیات  اور نبی کریم  ﷺ  نےاحادیث میں  روزِ  قیامت  پیش  آنے والے  مختلف واقعات  بیان کردیئے ہیں ۔دنیا کی مختصر سی  زندگی میں انسان  جوکام بھی کرتا ہے  اس کے اعمال نامے میں  لکھا جارہا ہے ۔ اورہر انسان  اس دن کی طرف تیزی  سے بڑھ رہا ہے  جب   انسان کواللہ کےحضور پیش ہوکر اپنے اعمال کے لیے  جوابدہ ہونا پڑے گا۔ چنانچہ اہل ایمان کو    یہ  امید کرنی چاہیےکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان لوگوں میں  شامل کردے  جو اللہ تعالیٰ سے  ڈرتے ہوئےاس کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا خوف بڑی چیز ہے  ۔ جسے  یہ دولت  حاصل ہوگی  وہ بہت  بڑا خوش نصیب ہے  ۔ جس  کےدل  میں خوف الٰہی  ہوگا وہ گناہوں  سے دور رہے گا اوراس کےلیے  بڑے  برے درجات ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ(سورۃ الرحمن:46) یعنی  جو  شخص  قیامت کےدن  اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کاڈر  اپنے دل میں رکھتا ہے اوراپنے  تئیں نفس کی خواہشوں سےپچاتا ہے اور سرکشی نہیں کرتا ہے۔ زندگانی  کے پیچھے پڑ کر آخرت سے  غفلت نہیں کرتا ،بلکہ آخرت کی فکر زیادہ  کرتا ہےاور اسے  بہتر اور پائیدار سمجھتا ہے ۔ فرائض بجا لاتا ہے۔محرمات سےرکتا ہے  قیامت کےدن  اسے  ایک  نہیں  بلکہ  دو  جنتیں ملیں گی۔اللہ تعالیٰ تمام  ایمان اہل  کواپنے دلوں میں  اللہ تعالیٰ خوف اور تقویٰ ،پرہیزگاری پیدا کرنے کی توفیق  عطافرمائے ۔زیر نظر کتاب  ’’خوف خدا‘‘  ترکی  کے  نامور  مصنف  جدید اور سائنسی علوم کے  ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾  کی   تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے  اپنے  منفرد انداز میں    خوف الٰہی  کی حقیقت اور فوائد وثمرات کو آیات قرآنی  کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو لوگوں کےدلوں  میں اپنا  کاخوف پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے  (آمین )  (م۔ا)

خزینہ علم وادب لاہور ذات باری تعالی
1806 1396 دجال اور قیامت کی نشانیاں مدثر حسین سیان

تاریخ عالم کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن  کی طرح  واضح ہوتی  ہے کہ ہر دور میں  اہل حق  باطل قوتوں  کے ساتھ برسرپیکار رہے ہیں ۔ جلد یا بدیر فتح اہل حق  کا مقدر ٹھہری ہے ۔تاریخ کے صفحات میں بدر وحنین  ، موتہ وتبوک، قادسیہ و یرموک ،ایران و روم ، افغانستان  و ہندستان ،شام وعراق ،فلسطین وبیت  المقدس کی فتوحات کے زریں نمونے آج بھی موجود ہیں ۔حق وباطل کا یہ معرکہ قیامت تک یونہی چلتا رہےگا۔اور خروج دجال انہی معرکوں کے تناظر میں ہوگا۔گزشتہ کچھ دہائیوں سے   خروج دجال کے بارےمیں مختلف قسم کی آرا سامنے آئی  ہیں ۔حتی کہ بعض مفکرین اور ریسرچ سکالرز نے موجودہ دور کی سپر پاور امریکہ کو ہی دجال سے تعبیر کردیا ہے۔ان کا کہنا کہ امریکہ کی تہذیب اور طاقت سب کچھ دجالیت ہی ہے۔درج ذیل کتاب راقم الحروف کا ایم فل کا ایک تحقیقی مقالہ ہے جس میں اس رائے کوپیش نظر رکھتے ہوئے دجال کے بارے میں   سلف کی رائے سامنے لانے کی  کوشش کی گئی  ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے  دجال کے بارے میں مسیحی اور یہودی تعلیمات کا بھی جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔تاکہ دجال کے بارے میں تمام قسم  کی اراوتعلیمات سامنے رکھ کر ایک درست مؤقف اپنانا ممکن ہو۔مصنف کا  خیال ہے کہ موجودہ امریکن جنگ  کو معرکہ ءخیر وشر کی  ایک کشمکش  تو  کہا  جاسکتا ہے لیکن اسے  فتنہءدجال سے  تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ اس طرح کے حالات پیدا ہو رہے  جن  میں دجال  کا ظہور ہوگا۔(ع۔ح)
 

علم دوست پبلیکیشنز، لاہور قیامت و آخرت
1807 2201 دعوت اہل حدیث ( ختم نبوت نمبر ) مختلف اہل علم

اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اوراسلام کو   بحیثیت دین بھی مکمل کردیا اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  پسندیدہ قرار دیا ہے  یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ کہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول  ہیں قرآن مجید سے یہ عقیدہ واضح طور سے  ثابت  ہے کہ کسی طرح کا کوئی نبی یا رسول اب قیامت تک نہیں آسکتا جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے ماکان محمد  ابا احد من رجالکم وولکن رسول الله وخاتم النبین (الاحزاب:40) ’’محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں البتہ اللہ  کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں‘‘ حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا  متفق علیہ عقیدہ رہا ہے  اور اس  میں  مسلمانوں میں کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت  محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے  کا دعویٰ کرے او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نہیں ۔برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے  بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے  مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا مرزا قادیانی  نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری  میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے  خود لکھا کہ میں نے  انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ  اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں  اس نے   جنوری 1891ء میں  اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ  کردیا جس پر وہ  اپنی وفات تک قائم رہا۔قادیانی  فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے  علمائے اہل حدیث  نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں اور اس وقت بھی دے  رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں  مرزا قادیانی نے  جیسے  ہی پر پرزے  نکالنے  شروع کیے اسی وقت سے اللہ تعالیٰ نے ایسے  بندے کھڑے   کردیئے جنہوں نے  اسے  ناکوں  چنے چبانے پر مجبور کردیا۔ سب سے پہلے   اس کا جھنڈ ا معروف سلفی عالم دین مولانا محمد حسین بٹالوی  ﷫ نے اٹھایا  پھر  مولانا ثناء اللہ امرتسری  ،قاضی سلیمان منصورپور ی،مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،حافظ عبد القادر روپڑی ، حافظ  محمد گوندلوی ،علامہ احسان الٰہی ظہیر﷭  وغیرہ کے  علاوہ بے شمار علماء  ختم نبوت کی چوکیداری کےلیے  اپنے اپنے  وقت پر میدان عمل میں اترتے رہے ۔موجودین  میں  تحریک ختم  نبوت   کے سلسلے میں  ڈاکٹر  بہاء الدین ﷾ کی خدمات  سب سے نمایاں  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی عمر میں برکت فرمائے  اور انہیں صحت وتندرستی سے نوازے ۔(آمین)اور اسی طرح  اہل  حدیث صحافت  کی  بھی نمایاں خدمات ہیں ۔دعوت اہل حدیث،سندھ، اور  ضیائے  حدیث،لاہور کی اشاعت خاص قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ ’’دعوت اہل حدیث ختم نبوت نمبر‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے  جوکہ رد قادیانیت کے  سلسلے میں   جید علمائے اہل حدیث کے 30 علمی وتحقیقی مضامین ومقالات پر  مشتمل ہے۔جس میں قرآن وحدیث کی روشنی میں  قادیانیت کی حقیقت کو خوب   واضح کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  ماہنامہ  دعوت اہل حدیث  کےایڈیٹر  حافظ عبد الحمید گوندل ﷾ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے  بڑی محنت سے    معروف علماءکرام سے مضامین حاصل کرکے   ان کو  گیارہ مختلف موضوعات میں  تقسیم  کیا اور حسن طباعت سے  آراستہ کیا ۔(م۔ا)
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1808 5030 دعوت توحید وسیلے کی حقیقت ابو بلال عبد اللہ طارق

اسلامی تعلیمات میں تمام امور پر عقیدہ توحید کو اولیت حاصل ہے اور توحید ہی اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے اور اسی پر دنیا وآخرت کی کامیابی کا انحصار ہے الغرض دین اسلام کی اساس وبنیاد عقیدہ توحی ہے۔عقیدہ توحید کی ضد شرک ہے اور شرک ایسا جرم عظیم ہےکہ اگر بندہ اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہوئے فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت کو حرام قرار دیا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے حد محبت کرتا ہے اور بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کو بھی مبعوث فرمایا اور ہر نبی نے جس دعوت سے آغاز کیا وہ دعوت توحید ہی تھی۔زیرِ تبصرہ کتاب’’ دعوت توحید وسیلے کی حقیقت ‘‘ بھی اسی موضوع کو اُجاگر کرنے کے لیے تالیف کی گئی ہے۔ اس کتاب میں سب سے پہلے عقیدہ توحید ہی کی دعوت دی گئی ہے‘ توحید کے بعد وسیلہ کی حقیقت کو بیان کیاگیا ہے جو شرک کی ہر قسم کی بنیادی جڑ ہے۔اور وسیلہ کی ایک شکل جو تعویز ہے اس کو بھی بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تاکہ امت شرک کی ہر قسم سے نکل کر خالص اللہ کی توحید کی طرف آجائے۔ اور اس کتاب میں قرآن وحدیث سے غلط عقائدونظریات کی تردید کی گئی ہے اور حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے۔زبان کی سلاست اور سہل انداز اپنایا گیا ہے اور اس کتاب کی جمع وترتیب بھی نہایت عمدہ ہے تاکہ قارئین کے لیے نہایت آسانی ہو۔یہ کتاب مولانا ابو بلال عبد اللہ طارق صاحب کی علمی اور تحقیقی کاوش ہے‘ آپ خط وکتابت کاعمدہ ذوق وشوق رکھتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم توحید
1809 3271 دعوت قرآن کے نام پر قرآن و حدیث سے انحراف ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار  نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان  کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو  اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ  ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ عذاب قبر  کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"دعوت قرآن کے نام پر قرآن وحدیث سے انحراف"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے عذاب قبر کا اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی موت قبر و حشر
1810 5031 دفاع عقیدہ توحید رد عقیدہ تثلیث محمد حسین میمن

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ مریم علیھا السلام تینوں خدا ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا اور آخری نبیﷺ کی بات کو تسلیم بھی نا کیا اور قرآن مجید کے حقائق اور مسیحؑ کی عزت وناموس کو جیسے چاہا استعمال کیا۔لیکن اللہ رب العزت نے اپنے دین اور قرآن کی حفاظت کے لیے ہر دور میں اپنے ایسے بندے پیدا کیے جو حفاظت دین کے پرچم کو تھام لیتے ہیں اور دین کا پرچار کرتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مسیحی پادریوں کی غلط تعلیمات اور ان کے باطل افکار کا جائزہ لیا گیا ہے اور تمام اشکلات واعتراضات کا تسلی بخش جواب دینے کی سعی کی گئی ہے۔اور ان کے بیان کردہ تمام نظریات کو عیاں کر کے ان کا رد پیش کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دفاع عقیدہ توحید‘ رد عقیدہ تثلیث ‘‘ محمد حسین میمن کی تصنیف کردہ اور خلیق الرحمن قدر﷾ کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک میسج آرگنائزیشن توحید و شرک
1811 3130 دلائل ہستی باری تعالیٰ عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

زندگی اور کائنات کی سب سے اہم حقیقت اللہ تعالیٰ کا وجود ہے۔ اس کے ہونے یا نہ ہونے سے ہر چیز کے معنیٰ بدل جاتے ہیں ۔ اگر اللہ ہے تو زندگی اور کائنات کی ہر چیز بامعنی اور بامقصد ہے اور اگر اللہ موجود ہی نہیں تو پھر کائنات کی ہر چیزبے معنی اور بے مقصد ہے۔ لیکن اسلام میں اہمیت اللہ کے ہونے یا نہ ہونے کو حاصل نہیں بلکہ اللہ کی الوہیت کو حاصل ہے ۔ قرآن مجید انسان کو کائنات میں غور کرنے اور اس میں  اللہ تعالی کی نشانیاں تلاش کرنے پر ابھارتا ہے۔ قرآن مجید میں زمین و آسمانوں کی تخلیق، سورج، چاند اور ستارے، جانوروں میں دودھ بننے کے پیچیدہ عمل کی طرف اشارات، انسان کی پیدائش میں اللّٰہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں، سمندروں میں کشتیوں کا چلنا، بارش بننے کا عمل، پہاڑوں کے فوائد، رات اور دن کا باری باری آنا جانا وغیرہ کو اللہ تعالی کی عظیم نشانیوں میں شمار کیا گیا ہے اور زمین اور آسمانوں کی تخلیق اور بناوٹ میں غور کرنے کی خاص طور پر ترغیب دلائی گئی ہے۔ تمام عقلاء اس بات پر متفق ہیں کے صنعت سے صانع(بنانے والا) کی خبر ملتی ہے مصنوع (جس کو بنایا گیا)اور صنعت (factory)کو دیکھ کر عقل مجبور ہوتی ہے کہ اس کے صانع کا اقرار کرے۔ دہریئے(atheist) اور لا مذہب لوگ بھی اس اصول کو تسلیم کرتے ہیں کہ فعل کے لئے فاعل کا ہونا ضروری ہے ۔ پس جب ایک بلندعمارت اور ایک بڑا قلعہ اور اونچے مینار کو اور ایک دریا کے پل کو دیکھ کر عقل یہ یقین کر لیتی ہے کہ اس عمارت کا بنانے والا کوئی ضرور ہے، تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کائنات کا وسیع وعریض نظام بغیر کسی چلانے والےکے چل رہا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "دلائل ہستی باری تعالی" محترم عبد الرؤف بن رحمت اللہ جھنڈا نگری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی طریقے اے  اللہ تعالی کے وجود پر عقلی ونقلی دلائل کو جمع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

شعبہ تصنیف و تالیف مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر ذات باری تعالی
1812 2531 دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی سعد حسن خان یوسفی ٹونکی

دنیا ایک عارضی اور فانی جگہ ہے،ہر انسان نے یہاں سے چلے جانا ہے۔جبکہ آخرت دائمی اور ہمیشہ رہنے والی جگہ ہے،اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔اللہ تعالی دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اور یہ دنیا کی زندگی تو کھیل تماشا ہے ،آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے ،کاش وہ اس حقیقت کو جانتے ۔(عنکبوت:64)نبی کریم ﷺ نے دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا: آدمی کہتا ہے میرا مال میرا مال،حالانکہ اس کا مال صرف تین چیزیں ہیں: ایک وہ جو اس نے کھا لیا۔ دوسرا وہ جو اس نے پہن لیا اور بوسیدہ کرلیا ،اور تیسرا وہ جواپنے ہاتھ سے اللہ کے راہ میں دے دے کل قیامت کو اس کو اس کا بدلہ ملے گا کیونکہ وہ تو اللہ کے پاس چلا گیا اور اللہ کے پاس چلا گیا تو آخرت میں اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ فرمایا :اس کے علاوہ جو بھی مال اپنے ورثاء کے لیے چھوڑ گئے یہ اس کا مال نہیں ہے۔ یہ تو ورثاء کا مال ہے پھر ورثاء بعد میں لڑتے بھی ہیں۔دوسری جگہ فرمایا: میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا۔تیسری جگہ فرمایا: ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا “زیر تبصرہ کتاب" دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی "مولانا سعد حسن خان یوسفی ٹونکی  کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ رفیق تبلیغ احسن منزل لاہور موت قبر و حشر
1813 4219 دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی ( جدید ایڈیشن ) سعد حسن خان یوسفی ٹونکی

دنیا میں انسان کا اس کی رفتارکاپہلا قدم ہے جب سے یہ دنیا میں آیا ہے اس کو ایک منٹ کےلیے قرارنہیں۔دنیا ایک عارضی اور فانی جگہ ہے،ہر انسان نے یہاں سے چلے جانا ہے۔جبکہ آخرت دائمی اور ہمیشہ رہنے والی جگہ ہے،اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔اللہ تعالیٰ دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اور یہ دنیا کی زندگی تو کھیل تماشا ہے ،آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے ،کاش وہ اس حقیقت کو جانتے ۔(عنکبوت:64)نبی کریم ﷺ نے دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا: آدمی کہتا ہے میرا مال میرا مال،حالانکہ اس کا مال صرف تین چیزیں ہیں: ایک وہ جو اس نے کھا لیا۔ دوسرا وہ جو اس نے پہن لیا اور بوسیدہ کرلیا ،اور تیسرا وہ جواپنے ہاتھ سے اللہ کے راہ میں دے دے کل قیامت کو اس کو اس کا بدلہ ملے گا کیونکہ وہ تو اللہ کے پاس چلا گیا اور اللہ کے پاس چلا گیا تو آخرت میں اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ فرمایا :اس کے علاوہ جو بھی مال اپنے ورثاء کے لیے چھوڑ گئے یہ اس کا مال نہیں ہے۔ یہ تو ورثاء کا مال ہے پھر ورثاء بعد میں لڑتے بھی ہیں۔دوسری جگہ فرمایا: میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا۔تیسری جگہ فرمایا: ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا۔ زیر تبصرہ کتاب" دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی "مولانا سعد حسن خان یوسفی ٹونکی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق دے۔۔آمین۔یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی سائٹ پر موجود تھی لیکن وہ اس کتاب کا پرانا ایڈیشن ہے ۔اب ہمیں اس کتاب کا جدید ایڈیشن دستیاب ہو لہٰذا ا سے بھی سائب پر پبلش کیا جارہا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم موت قبر و حشر
1814 1117 دو متضاد تصویریں (عقائد اہل سنت اور عقائد فرقہ اثنا عشریہ کا تقابلی مطالعہ) سید ابو الحسن علی ندوی

زیر مطالعہ کتاب میں مولانا سید ابوالحسن ندوی نے اپنے مخصوص انداز میں شیعہ کے فرقہ اثنا عشریہ اور اہل سنت کے عقائد کا جائزہ پیش کیا ہے اور ان میں سے صحیح اور غلط کا فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کتاب میں اولین مسلمانوں اور تاریخ اسلام کے مثالی عہد میں اسلامی تعلیمات کے اثرات اور رسول اللہﷺ کی دعوتی مساعی کے نتائج کا نقشہ پیش کیا ہے۔ مصنف نے ظہور اسلام سے قیام قیامت تک نبی کی وحدت اور اس کے تنہا شارع ہونے کے بار ے میں امت کے عقیدہ پر روشنی ڈالی ہے۔ پھر اس سلسلہ میں فرقہ اثنا عشریہ جو نقطہ نظر رکھتا ہے اس کو بالتفصیل بیان کیا  ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں انہی کے نمائندوں، پیشواؤں اور تصنیفات کے حوالہ جات پیش کیے ہیں۔  (ع۔ م)
 

حاجی عارفین اکیڈمی کراچی عقیدہ و منہج
1815 4683 دہکتی جہنم میں لے جانے والے 60 قبیح اعمال امان اللہ عاصم

جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’دہکتی جہنم میں لے جانے والے 60 قبیح اعمال ‘‘ فاضل نوجوان عالم دین محترم جناب امان اللہ عاصم ﷾ کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں ا نہوں نے جہنم کے خوفناک اور المناک ،رسوا کن ٹھکانے سے بچنے کے لیے ایسے 60 اعمال پیش کیے ہیں جونیکیوں سےمحروم کر کے جہنم میں لے جانے کا باعث اور سبب بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
1816 7242 دین اسلام اور بدعت ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

 ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کا باعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تو یہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہو اور نہ ہی کسی کو کرنے کا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کو اجازت دی۔ بدعت کو رواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات و خرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کر دیئے جائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرامین ِنبویﷺ میں موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’دین اسلام اور بدعت‘‘ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں سنت رسولﷺ کی عظمت و اہمیت اور بدعت کی مذمت جیسے اہم موضوع انتہائی موثر طریقے سے ذکر کیے گئے ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے بدعت کی شناخت و قباحت اور نقصانات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتے ہیں اور تمسک بالسنہ کی ضرورت و اہمیت بھی واضح ہو جاتی ہے۔ (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور بدعی عقائد
1817 16 دین کے تین اہم اصول محمد بن عبد الوہاب تمیمی

انسان كي تخليق كا مقصد الله تعالي نے اپنی عبادت رکھا ہے اس لیے انسان کو نہ تو رزق کے معاملے میں زیادہ پریشان ہونا چاہیے اور نہ ہی دنیا کے حصول کے لیے اپنے آپ کو کھپا دینا چاہیے بلکہ اللہ تعالی نے اس کے رزق کا ذمہ خود لیا ہے جبکہ انسان کو دین کے مطابق زندگی بسر کرنے کا پابند کیا ہے-اس لیے اللہ تعالی نے ہر انسان کو شعور بخشا ہے اور اس کو فطرت اسلام پر پیدا فرمایا تاکہ یہ اپنی گمراہی کو بے علمی کے عذر سے پیش نہ کر سکے-اس لیے اللہ تعالی نے ہر انسان کو مختلف طریقوں سے یہ باور کروا دیا ہے کہ کوئی خالق ومالک اور کوئی ایسی ہستی ہے جو سارا نظام چلا رہی ہے اور اس دنیا کی ہر چیز کو کنٹرول کیے ہوئے ہے-اس لیے ہر مسلمان کو جن چیزوں سے معرفت ضروری ہے مصنف نے اپنی کتاب میں ان چیزوں کو موضوع بنایا ہے اور وہ اہم چیزیں درج ذیل ہیں:1-اللہ تعالی کی معرفت اللہ تعالی نے زمین وآسمان ،سورج،چاند اور ستاروں،شجر حجر اور پہاڑوں سے اور دنیا کے نظام سے اپنی معرفت کروائی ہے اور حتی کہ فرمان باری تعالی کے مطابق خود انسان کی اپنی جا ن میں بہت ساری نشانیاں موجود ہیں- 2-دین کی معرفت دنیا میں رہتے ہوئے انسان کو زندگی گزارنے کے لیے جو راہنمائی فراہم کی جاتی ہے اس کو وحی کا نام دیا گیا ہے اور اس کے ذریعے انسان کو اللہ تعالی کی مقرر کردہ حدود وقیود کا پابند کیاجاتا ہے تاکہ اس کی زندگی میں افراط وتفرط نہ آئے اور معتدل رویے سے زندگی بسر کرے-لہذا انسان کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ اس وحی کو پہچانے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرے اسی پہچان کا نام دین کی معرفت ہے- 3-نبی کریم ﷺ کی معرفت رسول اللہ ﷺ کی معرفت سے مراد یہ ہے کہ ان کو پیغمبر مان کر ان پر ایمان لایا جائے اور ان کی تعلیمات کو حرف آخر سمجھتے ہوئے اپنی زندگی کو اس کا پابند کیا جائے اور اس چیز کا عقیدہ رکھا جائے کہ آپ آخری پیغمبر ہیں اور آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے- مصنف نے ان تین باتوں کو بڑے اچھے انداز سے بیان کیا ہے جن کا سیکھنا اور علم حاصل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب عقیدہ و منہج
1818 798 دین کے تین اہم اصول ( ابو عدنان محمد منیر قمر ) محمد بن سلیمان التمیمی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل وشعور اور فہم وفراست سے نوازا ہے۔لہذا انسان پر لازم ہے کہ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تخلیقی کرشموں اور نظام کائنات کا جائزہ لے کر غور وفکر کرے ، خالق حقیقی کی پہچان حاصل کرے اور اپنی تخلیق کا مقصد تلاش کرے۔نظام کائنات اور اللہ کی خلاقی وصناعی کے اوصاف پر غورو خوض کرنے سے ہی انسان دین حق تلاش کرسکتا ہے۔لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں پر مزید احسان کیے کہ ان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل مبعوث کیے اور آسمانی کتابیں نازل کیں۔یوں خالق کی پہچان آسان ہوئی اور دنیا وآخرت کی فلاح کی راہیں کھلیں۔پھر نبوت ورسالت کا خاتمہ آقا نامدار رسول ہاشمی ﷺ پر ہوا اور شریعت محمدیہ کو قیامت تک کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ قرار دیا گیا۔اس شریعت کی پاسداری ہر مسلمان پر لازم ہے۔پھر دین کے کچھ بنیادی ارکان ہیں،جن سے شدید وابستکی صحت ایمان کی شرط ہے۔اس کتاب میں ارکان اسلام  اور دین کے بنیادی اصولوں ہی پر روشنی ڈالی گئی ،اصلاح عقیدہ کے اعتبار سے یہ ایک اچھی کتاب ہے۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور عقیدہ و منہج
1819 307 دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح محمد بن عبد الوہاب تمیمی

یہ کتاب  ’’تین کے بنیادی اصول اور ان کی شرح‘‘کااردوترجمہ ہے کتاب ہذاکی افادیت اور اہمیت اس کےنام سے ہی واضح ہے ۔یہ کتاب طلباء اور عامۃ الناس کے لئے یکساں مفید ہی نہیں بلکہ ضروری ہے کیونکہ عقیدہ کی اصلاح اور درستگی کے بغیر کوئی بھی عمل  اللہ تعالی کی بارگاہ  میں نہ ہی قابل قبول ہے اور نہ ہی باعث اجروثواب ہے خواہ وہ عمل طاہری طور پر کتنا خوشنما کیوں نہ ہواور پھر درست اعمال کے بغیر کسی بھی انسان کی اخروی نجات ممکن نہیں ۔اس کے علاوہ مصنف اور شارح کا انداز تحریر علمی ومنطقی ہے اور دقیق عبارات والفاظ کاترجمہ کرتے ہوئے قوسین میں مزید وضاحت بھی کردی گئی ہے ۔



 

مرکز’’الکتاب‘‘ٹاؤن شب لاہور عقیدہ و منہج
1820 6488 دین کے تین بنیادی اصول اور ان کے دلائل ہیثم بن محمد جمیل سرحان

دین تین بنیادی اصول ہیں رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں  ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ تین اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان تین بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے   شیخ محمد بن عبدالوہاب کا عربی رسالہ  بعنوان  ثلاثة الأصول وأدلتها  کی  زیر نظر شرح  بڑی مفید ہے ۔یہ شرح   فضیلۃ الشیخ ہیثم بن محمد جمیل سرحان نے کی ہے ۔محفوظ   الرحمن محمد خلیل الرحمٰن نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم عقیدہ و منہج
1821 4647 راہ جنت عبد الہادی بن حسن وہبی

بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے کہ جنت کا حصول کیسے ممکن ہے؟ اور جنت کی راہیں کیسے ہموار کی جا سکتی ہیں؟ اور اس میں کتا ب وسنت سے ایسے نصوص کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو توبہ کی اہمیت وفضیلت کو اُجاگر کرنے پر دال ہوں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ راہ جنت ‘‘ عبد الہادی بن حسن الوہبی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض جنت و جہنم
1822 931 رب کائنات اور اس کی عبادت عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اس کائنات ہست وبود کی ہرشے کاایک مقصد وجود ہے انسان جو اشرف المخلوقات ہے یقیناً  اس کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ہونا چاہیے قرآن کریم میں بتایاگیا ہے کہ انسان اور جن کی تخلیق کامقصد اللہ عزوجل کی عبادت ہے اللہ رب العزت جو اس کائنات کاخالق ومالک  اوررازق ہے وہی بندگی او رپرستش کا اصل مستحق ہے عقل بھی اس نتیجے تک پہنچاتی ہے کہ جس ذات نےہمیں پیدا کیا ہماری پرورش اور تربیت کاانتظام کی اسی کے سامنے اپنی جبیں نیاز کو جھکانا چا ہئے تمام انبیاء علیم السلام کی دعوت بھی یہی تھی کہ لوگو !اللہ کی بندگی کرو اور اس میں کسی کوشریک نہ ٹھہراؤ زیرنظر کتاب میں اسی حقیقت کو انتہائی خوبصورت اور مؤثر پیرایے میں بیان کیا گیا ہے جس کے مطالعہ سے انسان اپنےمقصد وجود کی جانب متوجہ ہوسکتا ہے او راپنا حقیقی فرض جان سکتا ہے ۔

 

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد ذات باری تعالی
1823 112 رجب کے کونڈوں پرایک نظر محمد صادق خلیل

اسلامی مہینہ کی بائیس رجب کو منائی جانے والی کونڈے بھرنے کی رسم اب پاک و ہند میں خوب شہرت پا چکی ہے۔ اسے جناب جعفر صادق ؓسے منسوب کیا جاتا ہے۔ حالانکہ نہ تو یہ ان کا یوم پیدائش ہے نہ یوم وفات۔ یہ رسم دراصل شیعہ حضرات نے کاتب وحی جناب معاویہ ؓکے یوم وفات کی خوشی منانے کیلئے ایجاد کی جسے نام نہاد اہلسنت کہلانے والے مسلمانوں نے بھی لاشعوری طور پراپنا لیا۔اس رسم کے ساتھ لکڑہارے کی داستان بھی وابستہ ہے۔ اس کتابچہ میں اس رسم کی تردید اور اس سے متعلقہ دیومالائی داستان کے خاص خاص حصوں کا علمی ، تحقیقی اور عقلی لحاظ سے جائزہ لیا گیا ہے۔
 

دار التقوی ، کراچی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1824 2776 رحمت کے فرشتوں سے محروم گھر عکاشہ عبد المنان

فرشتوں کی کئی اقسام ہیں اور تمام فرشتوں کا سردار حضرت جبریل امین ﷤ ہیں کہ جو تمام انبیاء﷩ پر اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آتے رہے ۔فرشتے بھی انسانوں کی طرح اللہ تعالیٰ کی بندگی میں مصروف رہتے ہیں اور انسانوں کی حفاظت اور ان کی سلامتی کے لیے دعابھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ خوش نصیب بندے ایسے ہیں جو ایسے اعمال سرانجام دیتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں اور درود کا مطلب علمائے کرام نے انسان کے لیے فرشتوں کو دعا و استغفار کرنا بتلایا ہے۔ اور کچھ بدقسمت ایسے ہیں جو ایسے کاموں میں بدمست رہتے ہیں جو اللہ اور اس کے فرشتوں کی لعنت کا موجب بنتے ہیں۔ قرآن وسنت میں ایسے اعمال کی بالتفصیل بیان کردیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’رحمت کےفرشتے سے محروم گھر‘‘ ایک عربی تصنیف ’’بیوت لاتدخلہا الملائکۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے فرشتوں کے عجیب وغریب حالات اوراقسام نیز ان گھروں کا مفصل تذکرہ کیا ہے جن میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ (م۔ا)

بیت العلوم، لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1825 1194 رحمت کے فرشتے آپ کے پاس عبد المنان راسخ

اللہ تعالیٰ نے بعض اعمال ایسے مقرر فرمائے ہیں جن کی انجام دہی پر حوصلہ افزائی کے طور پر فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اللہ تعالیٰ رحمتوں کا نزول فرما کر، کبھی فرشتوں کو مبعوث فرما کر، کبھی مقرب ملائکہ کے ذریعہ بشارتیں سنا کر اور کبھی رحمت کے فرشتوں کو ان کانگران بنا کر ان کی عزت اور عظمت میں اضافہ فرماتے ہیں۔ معدودے چند خوش نصیب ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس اللہ تعالیٰ کے فرشتے تشریف لاتے ہیں۔ اور یقیناً یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ اس مختصر سے رسالہ میں محترم عبدالمنان راسخ نے 25 ایسے اعمال صحیح احادیث کی روشنی میں تحریر کیے ہیں۔ جن کی ادائیگی پر رحمت کے فرشتوں کا v.i.pپروٹوکول حاصل ہوتا ہے۔  (ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1826 2581 رد بدعات ( عبد اللہ روپڑی) حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ او ر عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سنِ بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے   بدعت اور شرک ایسے جرم ہیں جو توبہ کے  بغیر معاف نہیں ہوتے ۔ شرک تو لیے  کہ مشرک اللہ کے علاوہ کسی اور کو مالک الملک کی وحدانیت کےبرابر لانے کی ناکام کوشش کرتا ہے اور بدعت اس لیے کہ بدعتی اپنے عمل سےیہ تاثر دیتا ہے کہ دین نامکمل تھا اور اس نے دین میں یہ اضافہ کر کے اسے مکمل کیا ہے ۔یعنی  شریعت سازی کی مساعی ناتمام کادوسرا نام بدعت ہے ۔  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے  راہبوں ،صوفیوں،  نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے  قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور   طرح طرح کی بدعات وخرافات  نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے  اسلام کی اصل  شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی  ہے۔دن کی بدعات  الگ  ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔بدعات وخرافات کی تردید  اور اتباع سنت کواجاگر کرنے کے لیے  ہر دور میں   اہل علم نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ ردِّ بدعات ‘‘ مجتہد العصر  حافظ عبد اللہ  محدث روپڑی ﷫ کا تصنیف شدہ ہے ۔ جس میں انہوں نے   مندرجہ ذیل مسائل کی  پوری تحقیق پیش کی ہے ۔اسقاط میت ،  میت کودفن کر کے چالیس قدم پر دعا کرنا ، اہل میت  کے گھر فاتحہ کےلیے  جمع ہونا ، اہل  میت کا دریا پر نہانا ، اہل میت کے گھر کچھ روز  تک گوشت نہ آنے دینا ، بچہ کے ختنہ کے وقت تلوار لے کر کھڑے  ہونا او ربچہ کوٹوکری میں  رکھ  بکری کے سر پر بٹھانا ، خطبہ  میں سنتیں پڑہنا ، مسئلہ توسل ، ذکر لا الہٰ الا اللہ جمع ہو کر تمام رات  پڑھنا،  اذان میں محمد ﷺ کے نام  پر انگوٹھے  چوم کر آنکھوں پر ملنا، ظہر احطتیاطی پڑہنا ،  انگریزی بال رکھنا ، ڈاڑہی منڈانا ، گیارہویں  کا ختم ،  سماع موتی،  قبوں کاگرانا، حدیث  قرن شیطان، اہل نجد کاذکر  معنیٰ بدعت ، مسئلہ تقلید (م۔ا)
 

نا معلوم بدعی اعمال
1827 1352 رد بدعت تاریخ کے آئینے میں عبد الحکیم عبد المعبود المدنی

دین اسلام کے حقیقی وارثین وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نزول قرآن کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کیا اور نبی کریم ﷺ کے روئے زیبا کو دیکھ کر اپنے ایمان ویقین کو تازہ کیا، انہیں نفوس قدسیہ کی محنتوں، کاوشوں اور عظیم الشان قربانیوں اور بے مثال جان نثاریوں کانتیجہ ہے کہ آج دین اسلام کامل اور مکمل شکل میں موجود ومحفوظ ہے۔ یہ وہ عظیم ہستیاں تھیں جنہوں نے اسوہ رسول  ﷺ کو ہمہ دم مقدم رکھا۔ المختصر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حیات طیبہ کے روشن دریچوں سے یہ بات عیاں ہے کہ جس طرح اتباع میں ان کا جذبہ کامل تھا اسی طرح ابتداع اور نو ایجاد شدہ بدعتوں سے وہ بالکل دور اور متنفر رہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا یہ طرز عمل رہا کہ جب بھی اہل ھوا اور اصحاب بدعت نے اپنی بدعات وخرافات سے دین میں مداخلت کرنے کی سازشیں کیں اور فتنوں کو جنم دیا تو فوراَ ہی زبان وبیان اور سیف وسنان سے ان کے خلاف معرکہ آراء ہوگئے ۔ دین میں بدعت کا ایجاد کرلیا جانا بہت ہی خطرناک اور گھناؤنا کھیل ہے۔علمائے سلف واضح طور بدعتوں کی سیہ کاریوں، تباہ کاریوں اور بربادیوں کے سلسلے میں ملت کو آگاہ رکرتے رہے۔کیونکہ دین میں سب سے بڑا چور دروازہ اہل بدعت کی یہی فتنہ سامانایں ہیں جن سے اہل اسلام کو سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے تابعین اور اسلاف امت کے حوالے سے بدعت اور اہل بدعت کے خلاف  ان کے وہ زریں اقوال پیش کردیے ہیں، جو آج کے دور میں اہل اسلام کےلیے رہنمائی اور روشنی کا ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین

رحمانی اکیڈمی، گاندھی نگر،ممبئی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1828 3139 رد عقائد بدعیہ نذیر احمد رحمانی

نبی کریم  دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے  بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج  بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی  ہے۔اور اس امر کی  بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ  مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات کا اسلام ،شریعت ،نبی کریم ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ نبی کریم کی وفات کے بعد گھڑی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب "رد عقائد بدعیہ"محترم مولانا نذیر احمد رحمانی اعظمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں معاشرے میں پھیلی بدعات کا مستند اور مدلل رد کیا ہےاور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ بدعات کو چھوڑ کر نبی کریم ﷺ کی  سنت کی اتباع کریں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ سخن دار الاقامہ بنارس بدعی اعمال
1829 6436 رسائل امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین  کا خوب ردّ کیا ۔ زیر نظر کتاب’’رسائل امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ‘‘ شیخ الاسلام ابن  تیمیہ رحمہ اللہ کے چند رسائل کے  اردو تراجم کا مجموعہ ہے ۔اس میں درج ذیل رسائل شامل ہیں زیارۃ القبور؛شرک کیا ہے؛گانا بجانا سننا اور قوالی ؛روزے کی حقیقت ؛زیارت  بیت   المقدس؛قضاءوقدر؛النیۃ فی العبادات؛مسائل نیت؛ہجرجمیل ، صفح جمیل،صبر جمیل؛قولی واعتقادی لغزشیں ؛ فقر وتصوف ؛الوصیۃ الصغری ٰ؛درجات الیقین اور آخر میں امام ابن قیم رحمہ اللہ  کی كتاب روضةالمحبین ونزهةالمشتاقين کے آخری باب کا  ترجمہ   بھی اس میں شامل ہے۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور عقیدہ و منہج
1830 3439 رسائل توحید حصہ اول محمد بن عبد الوہاب

اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں۔ حضرت نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی۔ اور   اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے توحید و شرک کی حقیقت کو سادہ اور دل نشیں الفاظ میں بیان کردیا ہے۔ اوراللہ تعالیٰ کے بارے میں مذاہب باطلہ کا تصور پیش کرنے کے بعد سفارش کی حقیقت بیان کی ہے او راس ضمن میں قرآنی حقائق سے استشہاد کیا ہے۔ حضرت نوح﷤، اصحاب کہف اور عزیر﷤ کے قصوں اور قرآنی آیات سے خالص توحید کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے وسیلے کی حقیقت اوراسے اختیار کرنےکا طریقہ انبیائے کرام﷩ کی پاکیزہ سیرت کی پیروی میں دکھایا ہے، نیز قرآن کریم کی روشنی میں معجزہ اور کرامات کی حقیقت کھول کر بیان کردی ہے۔ اسے کھلے دل ودماغ سے پڑھنے والا شرک اوراس کے تمام مظاہر سے بچ کر خلوص دل سے توحید الٰہی کوحرزِ جاں بنائے گا تو دنیا اورآخرت میں یقیناً فوز وفلاح کا مستحق ٹھرے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسائل توحید‘‘ شیخ محمد بن عبد الوہاب﷫ کی کتب و رسائل میں سے توحید کے موضوع پرماخوذ رسائل کا مجموعہ ہے۔ محترم جناب حامد محمود صاحب نے شیخ موصوف کی کتب سے اخذ کر کے ان کا ترجمہ کیا ہے۔ مترجم نے بعض مقامات پر حاشیہ کی صورت میں کچھ توضیحی نکات بھی پیش کیے ہیں۔ اور محترم جناب عمران صدیقی صاحب نے بعض رسائل کے شروع میں اس رسالہ کے متعلقہ ایک چھوٹی سی تمہیدتحریر کی ہے۔ جو اس رسالہ کے فہم کے لیے مفید ومعاون ہے۔ اللہ تعالیٰ عقیدہ توحید پر قائم دائم رکھے۔ (آمین) (م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، لاہور توحید
1831 113 رسالت و بشریت محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

قرآن نے جو نقشہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے قبل پائے جانے والے نظریات کا کھینچا ہے، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ لوگ یہ تسلیم نہیں کرتے تھے کہ کوئی شخص بشر (انسان) ہو کر اللہ تعالٰی کا رسول بھی ہو سکتا ہے۔ اور آج یہی نظریات مسلمانوں کے ایک خاص گروہ میں پائے جاتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج کے مسلمان کہلانے والے انہیں رسول مان کر بشر تسلیم نہیں کرتے۔ گویا بشر اور رسول کے ایک ذات میں جمع ہو جانے کے دونوں گروہ منکر ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے اسی باطل گروہ کے اس باطل عقیدے کا کتاب و سنت کی روشنی سے رد کیا ہے اور ان کی طرف سے پیش کئے جانے والے تار عنکبوت دلائل و شبہات کا خوب علمی محاکمہ کیا ہے۔ نور و بشر کے موضوع پر بے نظیر تصنیف ہے۔
 

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1832 3442 رسالہ توحید و رد شرک عبد العزیز بن محمد آل سعود

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’شیخ الاسلام مجدد دین امام محمد بن عبد الوہاب﷫ کے تلمید خاص اور ان کی قائم کرد ہ تحریک احیاء کتاب وسنت کےممد ومعاون شیخ عبد العزیز بن محمد بن سعود ﷫ کے توحید اور شرک کے موضوع پر ایک رسالہ کاترجمہ ہے۔ یہ رسالہ اگرچہ مختصر ہے مگراپنے مشمولات ومحتویات کے اعتبار سے ایک جامع کتاب کی حیثیت کا حامل ہے۔ کیونکہ اس میں ایک دقیق النظر صاحب بصیرت عالم کتاب وسنت کی فکری کاوش اور امت مسلمہ کے ایک مخلص مجاہد ، مصلح حاکم اور مرد میدان کی عقیدہ فہمی جمع ہے۔ اس اہم رسالہ کا ترجمہ کی سعادت جناب ڈاکٹر ظہور احمد اظہر (سابق پرنسل اورئنٹیل کالج،لاہور ) نے حاصل کی۔اور محترم جناب حافظ عبدالرشید اظہر﷫ نے 1995ء میں اسے   اپنے قائم کردہ ادارے ’’دار الفکر الاسلامی ‘‘ کی طرف سے شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عقیدہ توحیدپر قائم ودائم رکھیں اور اس کی نشرواشاعت وتبلیغ کی توفیق دے۔ (آمین)

دار الفکر الاسلامی توحید و شرک
1833 6105 رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ محمد فاخر الہ آبادی

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے زیرنظر کتاب’’رسالہ نجاتیہ درعقائد حدیثیۃ‘‘ بارہویں صدی ہجری کے ایک سلفی عالم دین مولانا محمدفاخر زائرالہ آبادی﷫ کی  تصنیف ہے ۔اصل کتاب  فارسی میں ہے  اس کا اولین  خلاصہ  نما اردو ترجمہ علامہ نواب  صدیق حسن خان ﷫نے  کیا ۔دوسرا ترجمہ مولانا عطاء اللہ حنیف مرحوم کی خواش پر  حافظ محمد  اسحاق  مرحوم (شیخ الحدیث دارالعلوم تقویۃ الاسلام،لاہور نے کیا  جسے جمیعت اہل حدیث لاہور نے شائع کیا۔کتاب ہذا کےاردوایڈیشن کی تحقیق وشرح کےساتھ مزین یہ تیسری اشاعت ہے ۔تحقیق وشرح  کامحنت طلب کام کرنے کی سعادت  مولانا محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی اور ابوخزیمہ عمران معصوم انصاری حفظہما اللہ  نے حاصل کی ہے ۔شرح وتحقیق  سے اس رسالہ کی  افادیت  دوچند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجمین ،محققین  وناشرین کی   اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس رسالے کوگمراہی کی دلدل میں پھنسے ہوئے عوام  و خواص کی صحیح رہنمائی کا ذریعہ اور آخرت میں سرخروئی کا باعث بنائے ۔آمین (م۔ا)

سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور ایمان و عقائد اور اعمال
1834 2159 رسم مہندی اور مایوں ام عبد منیب

اسلام  ایک مکمل  ضابطۂ حیات  ہے   پور ی انسانیت کے لیے  اسلامی تعلیمات کے  مطابق  زندگی  بسر کرنے کی  مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے  انسانی  زندگی میں  پیش   آنے  والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات  کے   لیے  نبی ﷺ کی  ذات مبارکہ  اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے  ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو  نبی کریم ﷺ کے بتائے  ہوئے طریقے  کے مطابق سرانجام  دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں  مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں   گھیرے  ہوئے  ہیں  بالخصوص   برصغیر پاک وہند میں  شادی  بیاہ کے  موقع پر  بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں    اور ان  رسومات میں بہت   زیادہ   فضول خرچی اور اسراف  سے  کا م لیا  جاتا ہے   جوکہ صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔شادی بیاہ کے  موقعہ پر  اداکی جانے والی رسومات میں سے   مائیوں اور مہندی دو جڑواں رسمیں ہیں ۔جنہیں  بیاہ کے موقع پر ہندو لوگ کرتے ہیں ۔ یہ دونوں رسمیں ہمارے  معاشرے میں عام ہیں حالانکہ ہم مسلمان ہیں اور ہند کافر ہیں ۔ مسلمان اور کافر کی رسمیں ایک جیسی کبھی نہیں ہو سکتیں ۔ لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ موجودہ مسلمان صرف مائیوں اور مہند ی ہی نہیں   اور بھی بہت سے ہندوانانہ رسومات ادا کرتے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ ’’ رسم مہندی اورمایوں‘‘ اصلاح معاشرہ  کے  سلسلے میں  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  کاوش  ہے جس میں انہوں نے   مہندی اورمایوں کے علاوہ دیگر رسومات کا تعارف کروانے کےبعد  ان رسومات کا   شرعی جائزہ  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی  اس کاوش کو مسلمانوں میں  رائج ہندوانہ رسومات  کے خاتمے کا ذریعہ بنائے  ( آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1835 3857 رسول اللہ ﷺ نے خواب میں کیا دیکھا؟ فضل اللہ محمد الیاس سلفی

خواب خصالِ انسانی کاحصہ ہیں ہر انسان زندگی میں اس سے دوچار ہوتا ہے کبھی اسے اچھے اور کبھی بڑے خوف ناک خواب دکھائی دیتے ہیں ۔ جب آدمی اچھے خواب دیکھتاہے تو اس بات کی تڑپ ہوتی ہے کہ خواب میں اسے کیا اشارہ ہوا ہے اور جب برے خواب ہوں تو خوف زادہ ہو جاتاہے ایسے میں انسان کی قرآن وسنت سے راہنمائی بہت ضروری ہے۔ حضرت عائشہ  فرماتی ہیں کہ پہلے پہلے جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا کی گئی وہ نیند میں خواب تھے آپ جوبھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صج کے پھوٹنےکی مانند بالکل آشکارہوجاتی ‘‘اور نبی ﷺنے فرمایا ’’نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ہے ‘‘خوابوں کی تعبیر ،احکام او راقسام کے حوالوں سے احادیث میں تفصیل موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ نے خواب میں کیا دیکھا‘‘ مولانا فضل اللہ محمد الیاس سلفی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ان خوابوں کا ذکر کیا ہے حو صحیح بخاری کے کتاب التعبیر میں مختلف ابواب کے تحت موجود ہیں ۔صحیح بخاری کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں بھی نبی اکرم ﷺ کے دیکھے گئے خواب اور بہت سے خوابوں کا ذکر ہے مگر اس اس کتابچہ میں صحیح بخاری سے ہی ماخوذ ومنقول احادیث کو یکجا ومرتب کیاگیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی خواب اور تعبیر الرویا
1836 3434 رسول اکرمﷺ اور خلفائے راشدین کے آخری لمحات ابو الکلام آزاد

رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کے آخری لمحات قرآن مجید کی صداقت کے لیے موت بھی ایک مستند دلیل ہے"کل من علیھا فان" ہر ذی روح چیز فانی ہے بقاء و دوام صرف اور صرف رب ذوالجلال کے لائق ہے۔ دنیا ایک سرائے کی مانند ہے، یہاں کی مجلس دائمی نہیں اسی لیے ہر نفس حیات و ممات کے سلسلہ سے وابستہ ہے۔ مگر کچھ ایسے نفوس مقدسہ بھی ہوتے ہیں جو فنا ہونے کے باوجود غیر فانی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں اور اپنے اخلاق و کردار، علم و معرفت اور کارہائے نمایاں کی ایسی قندیلیں روشن کرجاتے ہیں جو باد مخالف کے باوجود نہیں بجھتیں۔ آپ ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول بن کر آئے۔ آپ ﷺ ذاتِ گرامی سے کون واقف نہیں، آپ ﷺ کی تعلیمات روزِ قیامت تک امت کے لیے منارہ نور اور مشعل راہ ہیں اور آپ ﷺ نے جانثار صحابہ کرام بالخصوص خلفائے راشدین ان کی سیرت بھی امت مسلمہ کے لیے ایک کسوٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کے آخری لمحات" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی ایک شاہکار تصنیف ہے جس میں مولانا آزادؒ نے رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کی اس جہانِ فانی سے رخصتی کے وقت ان کی وصایا اور ان کے آخری لمحات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا آزادؒ کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور موت قبر و حشر
1837 3237 رسومات محرم اور تعزیہ داری محمود احمد عباسی

اسلام ایک امن وعافیت اور خیر وسلامتی کاکامل دین ہے۔ اور رسول اللہﷺ کی بعثت کا مقصد ہی تزکیہ نفوس اور اصلاح عقائد تھا۔آپﷺ کی آمد سے لوگوں کو ایک مقصد حیات ملاآپ ﷺ نے معاشرے سے اخلاقی بحران کا خاتمہ کیا۔ اسی وجہ سے جب تک بنی آدم محمد عربیﷺ کی تعلیمات پر عمل کاربند رہے وہ صراط مستقیم پر گامزن تھےاور جب نام نہاد علماء نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر جھوٹے قصے کہانیوں کا سہارا لینا شروع کر دیا تو دین میں بدعات و خرافات کا دور دورہ ہوا۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت، عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد،تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "رسومات محرم و تعزیہ داری" محمود احمد عباسی مرحوم کی تصنیف ہے۔ موصوف نے قرآن وسنت ،آثار صحابہ، تابعین اور علماء کے فتوجات سے اہل تشیع کا مجالس،تعزیہ داری اور دیگر رسومات محرم کو ناجائز اور حرام قرار دیاہےاور شیعوں کے مغالطات کا زبردست تعاقب کیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (عمیر)

نا معلوم رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1838 564 رسومات مسلم میت پروفیسر نور محمد چوہدری

دین نبی کریمﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اب اس میں کسی بھی قسم کی کمی یا اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔ لین افسوس کی بات یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمان ہندؤوں کے ساتھ طویل عرصہ گزارنے کی وجہ سے ان کی بہت سی غیر شرعی رسومات کو اختیار کر چکے ہیں۔ اس پر نام نہاد ملاں اپنے پیٹ پلیٹ کی خاطر ان بدعات کو سند جواز عطا کرتے نظر آتے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ کسی شخص کے دنیا سے رخصت ہو جانے پر بھی رسومات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ انھی رسومات میں سے تیجہ، ساتواں، دسواں اور چہلم وغیرہ بھی ہیں۔ اس کتابچہ میں انھی رسومات کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔(ع۔م)
 

فیض اللہ اکیڈمی لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1839 114 روح،عذاب قبر اور سماع موتٰی عبد الرحمن کیلانی

عبدالرحمٰن کیلانی صاحب کی یہ کتا ب دراصل ترجمان الحدیث اور محدث میں چھپنے والے سلسلہ وار مضامین کا مجموعہ ہے۔ کتاب کا موضوع کتاب کے نام سے ظاہر ہے اور شاید مسلمانوں کا کوئی فرقہ اور کوئی طبقہ ایسا نہ ہوگا جو اس موضوع سے گہری دلچسپی نہ رکھتا ہو۔  ان مسائل میں کچھ لوگ اگر افراط کی راہ پر نکل کر گمراہ ہوئے تو کچھ رد عمل میں تفریط کا شکار بنے۔ زیر تبصرہ کتاب اس موضوع پر کتاب و سنت کی صحیح راہنمائی مہیا کرتے ہوئے اعتدال کی راہ دکھاتی ہے۔  اس کتاب میں احناف اور توحیدی گروہ کے بانی کیپٹن عثمانی کے  افراط و تفریط پر مشتمل عقائد پیش کر کے ان کا علمی محاکمہ کیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے عالم برزخ کی زندگی اور دنیاوی زندگی کی صورت حال کو واضح کیا ہے،روح کا سفر اور شہید کی زندگی کا تصور،سماع موتٰی کے بارے میں مختلف اقوال ورائے اور اس کی  استثنائی صورتیں،برزخی جسم اور برزخی قبر کا تعارف، توحیدی گروہ کے بانی کیپٹن عثمانی کے پیدا کردہ مختلف شبہات کا بھرپور علمی رد پیش کیا ہے،اور اسی طرح سماع موتی کی آڑ لے کر اولیاء کو تصرفات کا حامل قرار دینا اور کیا سماع موتی کے عقیدے سے بندہ مشرک ہو جاتا ہے یا نہیں ،ایسی ابحاث کو حتی الامکان معتدلانہ رویے کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے-کتاب کا انداز انتہائی سادہ اور عام فہم ہے اور بات کو نکھارنے اور سمجھانے کی غرض سے مختلف استفسارات اور سوالات کو پیش کرکے ان کا جواب بھی تحریر کر دیا گیا ہے تاکہ سوال کے ساتھ جواب بھی موجود ہو اور بات بالکل واضح ہو کر لوگوں میں حق اور باطل میں فرق کرنے کا شعور بیدار کر سکے-
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور موت قبر و حشر
1840 246 ریاض التوحید حافظ ابو عثمان محمد اکرام

توحید کے موضوع پر قرآنی دلائل سے مزین ایک عمدہ کتاب ہے۔ جس میں فاضل مصنف نے موضاعتی ترتیب سے آیات کو یکجا کر دیا ہے۔ قرآن جو لاریب کتاب ہے جو رشد وہدایت کا عالمگیر مرکز اور فوز و فلاح کا داعی ہے، توحید جیسے بنیادی عقیدے کی واضح ترین الفاظ میں تشریح بیان کرتا ہے، پھر بھی نام نہاد مذہبی پیشواؤں کی ہٹ دھرمی اور عوام کی جہالت مسلم معاشرے میں شرک کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں۔ مصنف خود پہلے شرک و بدعت کی دلدل میں ڈوبے رہے ، بعد میں اللہ تعالیٰ نے انہیں ہدایت نصیب فرمائی۔ اب دوسروں کی فوز و فلاح کا درد ان کے قلم سے جھلکتا ہے۔

مکتبہ اسلامیہ، لاہور توحید
1841 2055 زندہ کا مردہ کے لیے ہدیہ اور ایصال ثواب ام عبد منیب

دور ِحاضر میں مسلمانوں کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ   بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے کارواج عام ہے ۔ قرآن خوانی اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی اور اایصال ثواب توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ   قرآن پڑھنے کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ البتہ قرآن پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا  کرنے سے میت کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ 1۔کسی مسلمان کا مردہ کےلیے دعا کرنا بشرطیکہ دعا آداب وشروط قبولیت دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا تو اس کی طرف سے روزے رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’زندہ کامردہ کے لیے ہدیہ اور ایصال ثواب ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں انہوں نے مختلف اہل علم اور   فتاویٰ جات سے استفادہ کرکے   مذکورہ مسئلہ کی شرعی حیثیت کوواضح کیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے ہیں جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں باقی بھی عنقریب   اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محتر م عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم وحکمت،لاہور) نے اپنے ادارے کی تقریبا تمام مطبوعات ویب سائٹ کے لیے ہدیۃً عنایت کی ہیں اللہ تعالی اصلاح م معاشرہ کے لیے ان کی تمام مساعی کو قبول فرمائے،آمین۔ (م ۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور ایصال ثواب
1842 1765 زندہ کا مردہ کے لیے ہدیہ اور قرآن خوانی محترمہ ام منیب

دور ِحاضر میں مسلمانوں  کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے  کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ  بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے  بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے  کارواج عام ہے  ۔ قرآن خوانی  اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت  سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی خوانی توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت  یہ ہے کہ  قرآن  پڑھنے کا  میت  کوثواب نہیں  پہنچتا۔ البتہ  قرآن  پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا کرنے سے  میت کو فائدہ  ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور  قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں  کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔1۔کسی مسلمان کا مردہ  کےلیے دعا کرنا  بشرطیکہ  دعا  آداب  وشروط قبولیت  دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا  تو اس  کی طرف سے روزے  رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے  چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔زیر نظر کتابچہ’’زندہ کامردہ کے لیے  ہدیہ اور قرآنی خوانی ‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں  انہوں نے مختلف اہل علم اور  فتاویٰ جات  سے استفادہ کرکے  مذکورہ مسئلہ کی شرعی حیثیت کوواضح کیا  ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت  پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے  ہیں  جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں  باقی بھی  عنقریب  اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محتر م عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم  وحکمت،لاہور) نے چند دن قبل  اپنے  ادارے کی تقریبا  تمام مطبوعات ویب سائٹ کے  لیے  ہدیۃً عنایت کی  ہیں  اللہ تعالی  اصلاح م معاشرہ کے لیے  ان کی تمام مساعی  کو  قبول فرمائے  (آمین)  (م ۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور ایصال ثواب
1843 2190 زیارت قبر نبوی محمد بشیر سہسوانی

امت ِ مسلمہ کا  اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ  اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے  ۔اس لیے  ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا  چاہیے  کہ اللہ  تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا  ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرضم نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی  سے متعلق سلف  صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام  کا جو طرز عمل  تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے  فرمان نبویﷺ  لاتشد الرحال إلا ثلاثة (  تین مسجدوں کے علاوہ  عبادت اور ثواب کے لیے  کسی  اور جگہ  سفر نہ کیا  جائے ) کے پیشِ نظر  قرونِ  ثلاثہ میں کوئی رسول  اللہ ﷺ یا کسی  دوسرے کی  قبر کی زیارت کے لیے  سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ  مدینہ میں  بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں  لگاتے  او رنہ ہی  وہاں کثرت سے جانے  کو پسند کرتے تھے ۔قبر پرستی کی تردید اور زیارتِ قبر کے  مسنون اور بدعی طریقوں کی وضاحت کےلیے  علمائے اہل حدیث  نےبے شمار کتابیں  لکھیں اور  رسائل شائع کیے ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’زیارت قبر نبویﷺ‘‘ مقام انبیاء ،مزارات اولیاء اورمقامات مقدسہ  کی  طرف سفر اور زیارت کا حکم کو موضو ع   برضغیر کے  متبحر عالم دین  سید نذیر محدث دہلوی کے  شاگرد  محدث العصر علامہ محمد بشیر سہسوانی ﷫ کی  وہ  کتاب جسے انہوں نے  مولانا ابوالحسنات عبدالحی حنفی کی’’ الکلام المبرور فی رد القول المنصور‘‘ کے  جواب  میں إتمام الحجة علي من أوجب الزيارة مثل الحجة المعروف بالسعي المشكور‘‘کے نام  سے دیا۔ علامہ سہسوانی  اور مولاناعبد الحی لکھنوی کے  مابین مسئلہ شد رحال کے موضوع   ایک  عرصہ تک   تحریر وتقریری مباحثہ جاری ہے ۔کتاب ہذا  مذکورہ مسئلہ پر علامہ سہسوانی  کی طرف سے  آخری جواب  ہے جس میں مصنف موصوف نے مسئلہ شد  رحال کا  صحیح موقف قرآن وحدیث اورآثار  سلف صالحین کی روشنی  میں  مدلل  انداز میں واضح کیا ہے۔حافظ مولانا  حافظ شاہد محمود﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے اس  بڑی محنت شاقہ سے  تحقیق وتخریج کا   کام کیا ۔اور   فضیلۃ الشیخ عزیر شمس  ﷾کا  طویل مقدمہ   بھی کتاب کے  شروع میں شامل اشاعت  ہے ۔ جس سے کتاب کی علمی اور استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ   تعالی  اس کتاب کو   عوام الناس کے عقیدہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ مصنف اور کتاب کو تسہیل ، تحقیق وتخریج کے ساتھ  شائع   کرنے شامل  تمام احباب کی محنتوں کو  قبول فرمائے اوران کےعلم وعمل میں   اضافہ فرمائے  (آمین) (م۔)
 

 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ مسائل قبور
1844 2091 سالگرہ ام عبد منیب

سالگرہ کااصل  نام  برتھ ڈئے ہے ۔جس کامطلب ہے پیدائش کا دن ۔ یہ  ایک  رسم ہے جو تقریب  کے شکل میں  ادا کی جاتی  ہے ،سالگرہ کام کا مطلب ہے  زندگی  کے گزشتہ سالوں میں ایک  اور گرہ لگ گئی  یعنی موصوف ایک سال زندگی کا مزید گزار چکے ہیں۔  برتھ ڈے کو عربی میں  یوم المیلاد،ہندی میں  جنم دن  اور اردو میں سالگرہ کہتے ہیں ۔كتاب و سنت كے شرعى دلائل سے معلوم ہوتا ہے كہ سالگرہ منانا بدعت ہے، خواہ وہ نبی کریمﷺ کی ہو یا کسی عام آدمی کی ہو،جو چیز نبی کریمﷺ کے لئے منانا جائز نہیں ہے وہ کسی دوسرے کے لئے کیسے جائز ہو سکتی ہے۔ یہ دين ميں نيا كام ايجاد كر ليا گيا ہے شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اس طرح كى دعوت قبول كرنى جائز ہے، كيونكہ اس ميں شريک ہونا اور دعوت قبول كرنا بدعت كى تائيد اور اسے ابھارنے كا باعث ہوگا۔زیر نظر کتابچہ’’سالگرہ‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کی  اصلاح معاشرہ  کے سلسلہ میں ایک  اہم کاوش ہے جس میں  انہو ں نے  سالگرہ  منانے کا آغاز اوراس تقریب میں کی جانے والی خرافات  کو بیان کرتے ہوئے اس کاشرعی  جائزہ بھی  پیش کیا ہے  ۔اللہ تعالیٰ  اس کتابچہ کو  عوام الناس کے لیے   نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1845 4849 سبیل الجنۃ احمد بن حجر آل بوطامی

جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زير تبصره كتاب ’’سبيل الجنة‘‘ علامہ احمد بن حجر آل بوطامی کی تالیف کا اردو ترجمہ عبد السلام سلفی صاحب نے کیا ہے۔جس میں سنت نبوی کا معنی ، حیثیت، اسلامی شریعت کے سرچشمے، منکرین حدیث کے شبہات کا ازالہ اور دیگر اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں سبیل الجنۃ کا حسین انتخاب پیش کیا ہے۔جن کا التزام ہر مسلمان کےلیے جنت میں داخلہ یقینی بنا سکتاہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ المسلمین کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا جنت و جہنم
1846 2727 سجدۃ القلم سعید احمد بودلہ

اس کائنات کا حسن انسان کے ذوق جمال کا مرہون منت ہے۔اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ متعدد انسانی علوم کا منشا وباعث بھی انسان کا ذوق جمال ہے۔ما فی الضمیر اور احساسات ومشاہدات کے اظہار کے لئے انسان گفتگو اور تحریر کا سہارا لیتا ہے۔انسان کا جمالیاتی ذوق زبانی ذریعہ اظہار پر صرف ہوا تو علم لغت، علم بیان،علم بدیع،علم بلاغت،علم مناظرہ اور علم منطق جیسے علوم وجود میں آئے اور تحریری ذریعہ بیان کو انسانی جمالیات نے رونق بخشی تو علم رسم،علم کتابت،خطاطی ،پینٹنگ اوردیگر علوم وجود میں آئے۔ زیر تبصرہ کتاب"سجدۃ القلم"محترم جناب سعید احمد بودلہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلامی خطاطی کے شائقین کو اس فن کے بارے میں بعض بنیادی معلومات اور خطوط کے اوصاف کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں اللہ تعالی کے ننانوے 99 نام مبارک مختلف خطوط اور رنگوں میں تخلیق کئے ہیں جو اس فن کے ساتھ ان کے گہرے تعلق پر ایک واضح دلیل ہے۔جناب بودلہ صاحب صرف مصور وخطاط ہی نہیں بلکہ وہ ایک مخلص مسلمان اور بے لوث انسان بھی ہیں۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے اس فن کی خدمت میں مصروف ہیں اور پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز ان کو حاصل ہے۔ یہ کتاب فنون لطیفہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ایک منفرد اور قیمتی اثاثہ ہے اور اپنے اندر دلکشی کے کئی سامان رکھتی ہے۔ (راسخ)

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور اسماء حسنی و صفات
1847 462 سرور دو عالم ﷺ کی نبوت کے دلائل ابو مسعود عبد الجبار سلفی

اللہ تعالیٰ نے انسانوں  کی راہنمائی کے لیے جن جلیل القدر ہستیوں کو منتخب فرمایا،انہیں رسول و نبی کہا جاتاہے۔سلسلہ انبیاء ورسل ؑ کی آخری کڑی آقائے دو جہاں حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں جن پر سلسلہ نبوت ورسالت مکمل ہوا اور اب رہتی دنیا تک انہی کی اتباع و اطاعت ہی فلاح و کامرانی کی ضامن ہے۔مسلمان اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود جناب محمد رسول اللہ ﷺ سے جو محبت وعقیدت رکھتے ہیں،اسی نے انہیں ایک امت واحدہ بنارکھا ہے۔یہی چیز کفار  کے لیے پریشانی کا باعث ہے اور وہ اس تعلق کو ختم یا کمزور کرنے کے لیے ناپاک جسارتیں کرتے رہتے ہیں۔کبھی وہ آپ ﷺ کے خاکے بناتے ہیں اور کبھی آپ ﷺ پر لایعنی اعتراضات اور الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں۔جس  کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو مشکوک کیا جائے۔لیکن مسلمان اہل علم نے ان کے اعتراضات کا جواب دے رکھا ہے اور اپنی کتابوں میں نبوت ورسالت محمدی کے ایسے مضبوط دلائل و براہین پیش کیے ہیں ،جنہیں جھٹلانا ممکن نہیں۔زیر نظر کتاب میں بھی اسی کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جس سے ایمان بالرسالت میں مزید ایقان و استحکام پیدا ہو گا۔ان شاء اللہ

الہادی للنشر والتوزیع لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1848 6239 سعادتوں کا سفر صلاح الدین بن محمد البدیر

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے  مشرکوں کے لیے  وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے  چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین سیدنا محمد ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ سعادتوں کا سفر‘‘  فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ (امام وخطیب مسجد نبوی)   کے مرتب کردہ مجموعۂ احادیث  بعنوان بلوغ السعادة من أدلة توحيد العبادة کا اردو ترجمہ ہے۔شیخ موصوف نے  کئی  سال کی مسلسل  تحقیق  ومحنت کے بعد اسے  مرتب کیا ہے اوربڑی عرق ریزی سے  اس کتاب  میں  توحید کے اہم ترین موضوع پر   تقریباً بارہ صد صحیح احادیث جمع کردی ہیں ۔قارئین  کی  سہولت کےلیے ضروری مقامات پر احادیث کی شرح بھی  کی نیز قارئین کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات بھی  تحریر کیے ہیں۔یہ کتاب توحید کے موضوع پر حدیث کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا ، عقیدۂ توحید اور ایمانیات کا شاہکار ہے۔ خطباءاساتذہ،طلبہ، اور باذوق عوام کےلیے انمول تحفہ ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر جامعہ بلال اسلامیہ،لاہور نے اس  کا ترجمہ کروا کر  افادہ عام کےلیے اسے  مفت تقسیم کیا ہے۔اللہ تعالیٰ  مصنف ،مترجم  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)

نا معلوم توحید و شرک
1849 6602 سفر آخرت میت اور جنازہ کے احکام و مسائل مفتی محمد عبیداللہ خان عفیف

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کچھ حقوق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی سے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت  کےخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’سفر آخرت ‘‘مفتی  عبید اللہ خان  عفیف حفظہ اللہ  کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں میت اور جنازہ  سے متعلق اسلامی احکام ومسائل اور اس موقع پر کی جانے والی رسوم وبدعات کو صراحت کےساتھ بیان  کرتے ہوئے ماتم کےسلسلہ میں  رواج یافتہ بدعات ورسومات پر  بھی مدلل نقد کی ہے۔ (م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان نماز جنازہ
1850 115 سماع موتٰی کیا مردے سنتے ہیں؟ پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر ہےلیکن صد افسوس کہ  امت محمد ﷺ  میں سے بہت سے لوگ  مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے  کا مسئلہ شرک  کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے- موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں-زیر نظر کتاب میں سماع موتی سے متعلق تمام اشکالات کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے-کتابچہ سوال وجواب کی صورت میں مرتب کیا گی ہے جو افہام وتفہیم کا آسان ترین ذریعہ ہےمعمولی پڑھا لکھا آدمی بھی باآسانی مستفید ہوسکتا ہے-جس میں لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے مختلف شبہات کو سوال کی صورت میں پیش کر کے قرآن سنت کی راہنمائی کو جواب کی صورت میں پیش کیا ہے-
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور ایمان و عقائد اور اعمال
1851 3908 سماع موتی حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر مبنی ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد یہ میں سے بہت سے لوگ  مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے  کا مسئلہ شرک  کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے۔ موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ( فَاِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ )[30:الروم:52] ’’اے نبی! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا۔ آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ بہرے کے کان تو ہوتے ہیں‘ لیکن سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ جب وہ نہیں سن سکتا تو مردہ کیا سنے گا جس میں نہ سننے کی طاقت رہی اور نہ سننے کا آلہ۔ ہاں اﷲ تعالیٰ اس حالت میں بھی اس کے ذرات کو سنا سکتا ہے۔ کسی اور کی طاقت نہیں کہ ایسا کر سکے۔ چنانچہ فرمایا: ( اِنَّ ﷲَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُج وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ)[35:الفاطر:22]’’ اﷲ تو جسے چاہے سنا دے‘ کان ہوں‘ یا نہ ہوں ‘ لیکن اے پیغمبر! آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں‘‘یعنی مردہ ہیں۔ اب اس قدر وضاحت کے بعد کوئی کہہ سکتا ہے کہ مردے سنتے ہیں؟زیر تبصرہ کتاب"سماع موتی"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الاسلام حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مستند دلائل کے ساتھ سماع موتی کے مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔کتاب کی تبویب وتخریج حافظ عبد الوھاب روپڑی صاحب نے فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور عقیدہ و منہج
1852 3609 شاتم رسول کو مارنے والے کی سزا کا شرعی حکم ممتاز قادری کیس کے تناظر میں ڈاکٹر محمد امین

نبی  کریمﷺکی عزت، عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کاجزوِلاینفک ہے اور حب ِرسولﷺایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کئےجارہے ہیں، دراصل یہ ان کی شکست خوردگی اور تباہی و بربادی کے ایام ہیں۔گستاخ رسول کی سزا ئے موت ایک ایسا بین  امر ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت ﷺ نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے۔اور گستاخ رسول کو قتل کرنے والے کو شرعا کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔لیکن افسوس کہ اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک پاکستان  کی عدالتیں توہین رسالت کے معاملے پر کوتاہی اور غیر شرعی فیصلے صادر کر رہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ"شاتم رسول کو مارنے والے کی سزا کا شرعی حکم، ممتاز قادری کیس کے تناطر میں"محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ممتاز قادری کیس کے حوالے سے پاکستانی عدالتوں سے صادر ہونے والے غیر شرعی فیصلوں  کے اسباب کا جائزہ لیا ہے اور ممتاز قادری کا بھرپور دفاع کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین(راسخ)

مکتبہ البرہان لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1853 1678 شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا محمود الرشید حدوٹی

رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے ۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔او راسلامی تاریخ میں کئی ایسے واقعا ت موجو د ہیں کہ جب بھی کسی نے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا تو اہل ایمان نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے گستاخِ رسول کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی ۔اور اسی طرح اس موضوع پر قاضی عیاض کی کتاب '' الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ بھی قابل ذکر ہے۔زیر نظر کتاب '' شاتم رسول ﷺ کی سزا'' اسی سلسلے کی کڑی ہے جوکہ مولانا محمود الرشید حدوٹی کی تصنیف ہے جس میں مولانا نے نبی کریم کی شان ِاقدس میں گستاخی کرنے والوں کے بارے میں قرآن کریم ، کتب احادیث میں وار ارشادات نبوی ، قرآنی آیات کے ذیل میں مفسرین کرام کی توضیحات اور فقہاء کرام کی فقہی آراء کو پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے اور اس کتاب کومقام رسالت کی معرفت کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)

 

 

مکتبہ آب حیات، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1854 2811 شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ( شفیق الرحمن الدراوی ) شفیق الرحمٰن الدراوی

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔اور حرمت رسول ﷺ کے متعلق رسائل وجرائد میں بیسوں نئےمضامین طبع ہوئے اور کئی مجلات کے اسی موضوعی پر خاص نمبر اور متعد د کتب بھی شائع ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ‘ پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی﷾( فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے رسول اللہ ﷺ کی رحمت کے بیان کےساتھ ساتھ آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کے متعلق حکم بیان کیا گیا ہے ۔جس کےلیے قرآن وحدیث کےبیسیوں حوالہ جات جمع کیے گئے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ آپ ﷺ کا طرز عمل ، صحابہ کرام کے فیصلے ،علماء کرام﷭ کے مذاہب ،آئمہ اربعہ کے اقوال قدیم وجدید دور کےاہل علم کے آراء پیش کی گئی ہیں ۔ ساتھ ہی عصر حاضر میں یہودی ، عیسائی ، ماسونی ، اور ملحدانہ بیہودگیوں کے خلاف راست اقدام کےلیے مسلمانوں کے ممکنہ کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کےلیے شرعی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اور سابقہ تاریخ میں اس طرح کے کردار کے اثرات ونتائج بیان کر کے لوگوں کو پیغمبر برحقﷺ کی نصرت اور آپ کےخلاف زہریلے اقدامات کرنے والوں کا بائیکاٹ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔مصنف نے اس کتاب میں پہلے رحمت نبوت کی وضاحت کے لیے ’’نبی رحمتﷺ‘‘ کے عنوان سے باب قائم کر کے آپ کے رحمت للعالمین ہونے کے مختلف عملی پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اور پھر انصاف پسندوں کے اعترافات ذکر کرنے کے بعد گستاخ ِ رسول کےموضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اورمؤلف کوتالیف وتصنیف اور ترجمہ کے میدان میں کام کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1855 6406 شاتم کی سزا اور مصلحتوں کا لحاظ محمد خلیل الرحمن قادری

سید الانبیاء  حضرت  محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت  مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص  کاایمان اس  وقت تک مکمل قرار نہیں دیا  جاسکتا  جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے  کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے  رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے  بڑھ  کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ  امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم  ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط  ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے  ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے  آپﷺ کی  شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے  شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ زیرنظر کتاب’’شاتم کی سزا اور مصلحتوں کا لحاظ‘‘ علامہ محمد خلیل الرحمٰن قادری صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں   ڈاکٹر محمد عمار خان  ناصر  کی کتاب’’توہین رسالت کا مسئلہ‘‘ کےایک تفصیلی باب’’حکمت ومصلحت کی چنداہم پہلو‘‘ میں پیش کیے گئے واقعات کا  تنقیدی جائزہ لیا ہے  اورشاتم  کی سزا کےحوالے سے پیدا کردہ تشکیک وشبہات کا  ازالہ کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ کریمیہ کے بلاک لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1856 3019 شادی کی جاہلانہ رسمیں محمد ابو الخیر اسدی

ہمارا معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود غیر اسلامی رسوم ورواج میں بری طرح جکڑچکا ہے،اور ہندو تہذیب کے ساتھ ایک طویل عرصہ تک رہنے کے سبب متعدد ہندوانہ رسوم ورواجات کو اپنا چکا ہے۔کہیں شادی بیاہ پر رسمیں تو کہیں بچے کی ولادت پر رسمیں،کہیں موسمیاتی رسمیں تو کہیں کفن ودفن کی رسمیں۔الغرض ہر طرف رسمیں ہی رسمیں نظر آتی ہیں۔اسلامی تہذیب وثقافت کا کہیں نام ونشان نہیں ملتا ہے۔ الا ما شاء اللہ۔انہیں رسوم ورواج میں سے شادی کے موقعوں پر ادا کی جانے والی رسوم ہیں،جس کا اسلامی تہذیب کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ان رسوم ورواج میں اسلامی تعلیمات کا خوب دل کھول استخفاف کیا جاتا اور غیر شرعی افعال سر انجام دیئے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " شادی کی جاہلانہ رسمیں"مولانا علامہ ابو الخیر اسدی صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے شادی بیاہ کے مواقع پر کی جانے والی رسوم ورواجات پر روشنی ڈ الی ہے کہ یہ کیسے اسلامی معاشرے کا حصہ بنیں اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اعلیٰ تھلہ سادات، ملتان رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1857 3140 شان رب العالمین محمد صادق سیالکوٹی

اللہ تعالی کے نیک بندوں، ولیوں، بزرگوں، صدیقوں، اور نبیوں کی اپنی اپنی شان اور بزرگی ہے، لیکن ان بزرگ ہستیوں کو مرتبے اور شانیں عطا کرنےوالے اللہ رب العزت کی بھی ضروری شان ہے۔اللہ تعالیٰ کی بے شمار صفات ہیں جن کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے، اسی طرح اس کی صفات کی بھی کوئی حد اور انتہا نہیں۔ اس کی صفات اور کمالات نہ تو ہمارے شمار میں آ سکتے ہیں اور نہ ہی وہ صفات ہو سکتی ہیں جن کو ہم بیان کر سکیں۔اللہ کا وجود اس کائنات کی ایک کھلی حقیقت ہے۔ اس دنیا کے نباتات، جمادات ، حیوان، چرند، پرند اور انسان  اپنے ظاہر و باطن سے اعلان کررہے ہیں کہ وہ  آپ سے آپ وجود میں نہیں آئے بلکہ انہیں کسی نے پیداکیا ہے۔ چنانچہ ہر شے کا اپنے رب سے پہلا رشتہ مخلوق اور خالق کا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " شان رب العالمین "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین اور مصنف محترم مولانا صادق سیالکوٹی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اللہ تعالی کی شان اور مقام کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

نعمانی کتب خانہ، لاہور ذات باری تعالی
1858 2728 شان مصطفی اور گستاخ رسول کی سزا قاری محمد یعقوب شیخ

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب   نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت  ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں  ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’شان مصطفیٰ ﷺ اور گستاخ رسول کی سزا‘‘جماعت الدعوۃ ،پاکستا ن کے مرکزی رہنماجناب قاری محمد یعقوب شیخ ﷾ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے شان مصطفیٰ ﷺ کوبیان کرنے کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ کی شان او رمقام ومرتبہ کا لحاظ نہ کرنے والے گستاخوں کی سزا’’قتل‘‘ کو قرآن وحدیث اور اجماعِ امت کی روشنی میں دلائل سے ثابت کیا ہے نیز کیا گستاخِ رسولﷺ کے لیے عفو ودرگزر کی گنجائش ہےاور اس کو معاف کرنے کا کسی کو اختیار ہے اور قانون توہین رسالت کے اٹھنے والے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازکر ان کےلیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں ذریعہ نجات بنائے (آمین)

دار الاندلس،لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1859 116 شاہراہ بہشت امیر حمزہ

انقلابی داعیانہ مضامین پر مشتمل یہ کتاب ثقیل علمی اور تحقیقی اسلوب کی بجائے دعوتی اسلوب میں تحریر کی گئی ہے۔ اس کا موضوع توحیدی دعوت اور شرک سے آگاہی ہے۔ نہایت ہی عام فہم اور سادہ انداز میں کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اور مصنف کے مزارات پر کئے جانے والے شرکیہ اعمال کے  آنکھوں دیکھے حال و تردید پر مشتمل یہ کتاب دعوت توحید کیلئے ایک بہترین کتاب ہے۔ اب تک اس کتاب کے دس ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور بحمدللہ ہزاروں لوگ اس کتاب کی وجہ سے شرکیہ عقائد و اعمال سے توبہ کر کے شاہراہ بہشت پر گامزن ہو چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر دعوتی سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے بہترین دعوتی ہتھیار ہے۔ خود بھی پڑھئے دوسروں تک بھی پی ڈی ایف فائلز اور ہارڈ کاپی کی صورت میں پہنچائیے۔

دار الاندلس،لاہور جنت و جہنم
1860 3511 شب برأت حقیقت کے آئنے میں محمد عظیم حاصلپوری

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسولوں کو مبعوث فرمایا جو شرک و بدعت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بندوں تک پہنچاتے۔ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ختم الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ ایک داعئ انقلاب، معلم، محسن و مربی بن کر آئے۔ جس طرح آپﷺ کے فضائل و مناقب سب سے اعلیٰ اور اولیٰ ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی امت کو بھی اللہ رب العزت نے اپنی کلام پاک میں"امت وسط" کے لقب سے نوازہ ہے۔ اسلام نے اپنی دعوت و تبلیغ اور امت کے قیام و بقاء کے لیے اساس اولین ایک اصول کو قرار دیا ہے جو"امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دعوت الی الخیر، برائی سے روکنا اس امت کا خاصہ اور دینی فریضہ ہے۔ اسلام تو نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ میں مکمل ہو گیا تھااورانسان کی راہنمائی کے لیے اس میں تشنگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جس میں انسان کے لیے راہنمائی نہ ہو۔ شب و روز کی زندگی کے معمولات و عبادات سب موجود ہیں مگر مسلمانوں نے نعوذ با للہ عبادت کے نام پر ایسے کام شروع کر دیئے جیسے وہ اسلام کو ادھورہ اور شریعت محمدیہ ﷺ کو ناقص قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب"شب برات حقیقت کے آئینے میں"جو کہ فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری کا ایک تحقیقی رسالہ ہے۔ محترم موصوف جو کہ علمی و ادبی حوالے میں ایک معتبر حیثیت کے حامل ہیں۔ فاضل مصنف نے کتاب ہذا میں شب برات کی حقیقت کا قرآن سنت کی روشنی میں تحقیقی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے اور محترم موصوف کو ہمت واستقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

صبح روشن پبلشرز لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1861 1329 شب براءت کی حقیقت عبد العلیم بن عبد الحفیظ

اسلامی شریعت کی خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے اندرکسی بھی نقص واضافہ کی گنجائش قطعی طور پرنہیں ہے ،اللہ تعالی نے اپنے فرمان: ’’ آج کے دن میں نے تمہارےلئے تمہارےدین کومکمل کردیا ہےاورتمہارےاوپراپنی نعمت کاا تمام کردیاہے،اوراسلام کوبطوردین پسندکرلیا ہے‘‘ (المائدۃ :3) میں اس کی مکمل وضاحت  فرمادی ہے ، اوراس کے عقائدواعمال کے اندرکسی بھی کمی وزیادتی کو سرےسے نکال دیاہے ، لیکن بدعت پرستوں اورشکم پرورعلماءنے مذکورہ آیت کریمہ کی دھجیاں اڑاتےہوئے دین میں بدعات وخرافات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیا اوراسلامی عقائدوعبادات کواپنی بدعتی چیرہ دستیوں سے داغدار کرکےامت مسلمہ کے عام افرادکوگناہوں کے شکنجہ میں جکڑکرصحیح عقائدوافکار اوراعمال وافعال سے کوسوں دورکردیا ،جس کا نمونہ آپ ان بدعتی محافل ومجالس   اور رسوم واعمال کے موقع سے ملاحظہ کرسکتےہیں ، جس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے والے ان  کے قیام اوردفاع میں جان کی بازی تک لگانے کو تیار ملیں گے، لیکن یہی جان فروش نمازپنجگانہ اورعقا‏ئدواعمال کی تصحیح کے لئےمنعقداجتماعات سے کوسوں دورنظرآئیں گے-الامان والحفیظ- بدعت پرستوں کی ایجادکردہ بدعتوں میں سے شعبان کی پندرہویں تاریخ کی رات میں کی جانے والی بدعتیں بھی  ہیں  جواسلام میں کئی صدیوں بعدایجاد کی گئیں،  جن کاثبوت نہ اللہ کے کلام میں ہے، نہ رسول اللہ ﷺ کے اقوال وافعال میں اورنہ اتباع سنت کے خوگرصحابہ کرام ؓ  کے عہدمیں ۔ زیرنظرکتابچہ کے اندر اسی موضوع  پر " النصيحة لعامة المسلمين " کے جذبہ کے تحت  خامہ فرسا‏‏‏ئی کی کوشش کی ہے تاکہ عام آدمی اسلامی معاشرےمیں پھیلے اس"مذہبی ناسور"کی  حقیقت سےآشناہوکراپنے عقائدواعمال پرنظرثانی کرسکے اور انہیں کتاب وسنت کے موافق کرکے دنیا اورآخرت  کی سرخروئی سے ہمکنارہوسکے۔ اللہ تعالی ہی  صحیح راستے کی رہنمائی کرنے والاہے۔

نا معلوم رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1862 5781 شب براءت کی حقیقت ( جدید ایڈیشن ) عبد العلیم بن عبد الحفیظ

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی   خلقت  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے ۔انہی بدعات   میں  سے  ماہ شعبان میں شب برأت  کے  سلسلے میں   من گھڑت  موضوع احادیث کو   سامنے رکھتے ہوئے  کی  جانے والی بدعات ہیں۔ مسلمانوں نے شب برأت کو  ایک مذہبی اور  روائتی  حیثیت دے رکھی  ہے اس  خیالی اور تصوراتی رات کو اس  طرح اہمیت دی جاتی ہے  جس  طرح لیلۃ القدر کو دی جاتی  ہے ۔ عجیب بات ہے کہ واعظین  لیلۃ القدر میں  جو  کچھ بیان کرتے ہیں  شب برأت میں وہی   کچھ بیان کرتے ہیں ۔اور  عوام الناس کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ قرآن کریم کا   نزول ماہ شعبان کی  پندریں رات کو شروع ہوا ۔ زیر تبصرہ  کتابچہ’’شب براءت کی حقیقتسعودی عرب  کےمعروف  ادارے مکتب تعاونی وجالیات سے منسلک   مولانا عبد العلیم بن عبد الحفیظ سلفی ﷾ کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے  اس کتابچہ کےاندر  عصر حاضر کے مجدد اور امام علامہ ابن باز ﷫ کے اس موضوع سے متعلق نہایت مشہور اور قیمتی مضمون  کا ترجمہ بھی  شامل کیا ہے  اور شعبان  وشب براءت سےمتعلق چند ضعیف اور موضوع روایتوں کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے کہ جنہیں   دلیل بناکر عوام الناس کو گمراہ کیا جاتا ہے۔نیز کتابچہ ہذا کے آخر میں  شب براءت  کو کی جانے والی بدعتوں کامختصر خاکہ بھی بیان کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  اس کو امتِ مسلمہ کےلیےنفع بخش بنائے اور مؤلف وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

علامہ ابن باز اسلامک سٹڈیز سنٹر ہند رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1863 1854 شب برات اور اس کی شرعی حیثیت حافظ سید امان اللہ شاہ بخاری

اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی   خلقت  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے ۔انہی بدعات   میں  سے  ماہ شعبان میں شب برأت  کے  سلسلے میں   من گھڑت  موضوع احادیث کو   سامنے رکھتے ہوئے  کی  جانے والی بدعات ہیں۔ مسلمانوں نے شب برأت کو  ایک مذہبی اور  روائتی  حیثیت دے رکھی  ہے اس  خیالی اور تصوراتی رات کو اس  طرح اہمیت دی جاتی ہے  جس  طرح لیلۃ القدر کو دی جاتی  ہے ۔ عجیب بات ہے کہ واعظین  لیلۃ القدر میں  جو  کچھ بیان کرتے ہیں  شب برأت میں وہی   کچھ بیان کرتے ہیں ۔اور  عوام الناس کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ قرآن کریم کا   نزول ماہ شعبان کی  پندریں رات کو شروع ہوا ۔زیر نظر کتابچہ ’’ شبِ برأت اور اس کی حقیقت‘‘ مولانا حافظ سید امان اللہ  شاہ بخاری کی کاوش  ہے   جس میں انہوں نے  شب برأت کی شرعی  حیثیت کو   قرآن وحدیث کے دلائل اورائمہ محدثین ومفسرین کے   اقوال کی روشنی میں  واضح کیا ہے ۔اللہ تعالی   مصنف کی اس کاوش  کو  قبول  فرمائے  اور اسے  شب برأت کی حقیقت کو سمجھنے اور اس ماہ شعبان  میں پائی جانے والی بدعات سے   بچنے کا ذریعہ بنائے  (آمین) (م-ا)

 

سید حسان شاہ اکیڈمی راجہ جنگ قصور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1864 5154 شب برات کی حقیقت کتاب و سنت کی روشنی میں ضیاء الحسن محمد سلفی

دین ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو کہ نبیﷺ کی زندگی میں ہی مرحلۂ تکمیل کو پہنچ گیا تھا۔ اب اس میں کسی بھی قسم کی کمی وبیشی کرنا حرام ہے۔ خود نبیﷺ نے اپنی زندگی مبارک میں تبلیغ دین کا حق ادا کر دیا اور دین کو کوئی گوشہ تشنہ نہ چھوڑا اور آپ نے اپنے اقوال وافعال کے ذریعہ اپنی امت کے لیے ہر اس امر کی وضاحت فرما دی جسے اللہ نے مشروع کر دیا یا جس کو شریعت نے حرام وناجائز بتلایا اور اِس کی گواہی حجۃ الوداع کے تاریخی موقعہ پر صحابہؓ کے جم غفیر نے دی۔ اب نبیﷺ کے بعد دین میں کسی بھی ایسی بات کا اضافہ جو نبیﷺ نے نہیں کی یا بتلائی تو وہ بدعت وگمراہی کے سوا کچھ حیثیت نہ رکھے گی۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   ان  غیر مشروع اعمال کو بیان کیا گیا ہے جو شب برات کے دن یا رات کو کیے جاتے ہیں اور وہ نہ نبیﷺ سے ثابت ہیں‘ نہ صحابہ سے اور نہ ہی تابعین عظام سے مثلا قبروں کی زیارت کا اہتمام‘ آتش بازی وچراغاں کرنا‘ شب برات کا روزہ اور قیام‘ مخصوص نماز کا اہتمام وغیرہ۔ اور اس میں شب برات کی شرعی حیثیت کے بارے میں بھی گفتگو موجود ہے۔ اس کتاب میں حوالہ جات کا اہتمام نہیں کیا گیا جو اس کتاب میں نقص یا عیب ہے۔ یہ کتاب’’ شب برأت کی حقیقت کتاب و سنت کی روشنی میں‘‘ ضياء الحسن محمد سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی بدعی اعمال
1865 7052 شبہات کا ازالہ( کشف الشبہات) محمد بن عبد الوہاب

شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز توحید پرست انسان کی عملی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت و گندگی کے ہوتے ہوئے آسمان و زمین کی وسعتوں کے برابر اعمال بھی بے کار و عبث ہوں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک و بدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب و عجم کے بے شمار علماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’شبہات کا ازلہ ( کشف الشبہات) ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں مشرکین کے اہم شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)

ریاست عامہ برائے علمی تحقیقات و افتاء و دعوت و الارشاد سعودیہ توحید
1866 3061 شرح ارکان الایمان ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی

دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے دین کی اساس اور جڑ ہے ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے بالمقابل کفر ونفاق ہیں یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کو تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک وبدعمل کا صلہ مل کر رہے گا۔ یہ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرح ارکان ‘‘ ابی عبدالصبور عبد الغفور دامنی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اللہ تعالیٰ ،اس کی کتابوں، رسولوں اور فرشتوں ، آخرت اورتقدیر پر ایمان لانےکی حقیقت کو آیات قرآنی اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں تفصیلاً بیان کیا ہے ۔کتاب کے آغاز میں شیخ عبد اللہ ناصررحمانی ﷾ کا جامع مقدمہ انتہائی اہم اور لائق مطالعہ ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوعوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اورہمیں ایمان کی پختگی نصیب فرمائے(آمین) (م۔ا)

مدرسہ دار السنہ تگران آباد مکران عقیدہ و منہج
1867 6283 شرح ارکان ایمان ترجمہ شرح اصول الایمان محمد بن صالح العثیمین

دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے  دین کی اساس اور جڑ  ہے  ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے  بالمقابل کفر ونفاق ہیں  یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ  تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور  اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات  ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی  متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور  حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود  ہے  ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس  کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے  ہوئے رسولوں کو   تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک  وبدعمل کا صلہ مل کر رہے  گا۔ یہ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’شرح ارکان ایمان ترجمہ شرح اصول الایمان‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ  کی تصنیف’’ شرح اصول الایمان‘‘  کا  سلیس اردو ترجمہ  ہے شیخ موصوف نے اس کتاب  میں مختصر انداز میں ایمان کے جملہ ارکان کی تشریح کے ساتھ ساتھ ان کے فوائد کوبھی بیان کردیا ہے ۔اگر کسی رکن پر باطل پرستوں کی جانب سے اعتراضات ہوئے ہیں تو عقل ،شریعت   حس اور واقع کی روشنی میں ان کا دندان شکن جواب دیا ہے۔اصل کتاب میں قرآنی آیات و احادیث کے حوالے نہیں تھے مترجم کتاب جناب کفایت اللہ سنابلی صاحب نے اس کمی کو پورا کردیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنف ،مترجم وناشرین  کی  تمام جہود کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ ایمان و عقائد اور اعمال
1868 5201 شرح اسماء حسنیٰ کتاب و سنت کی روشنی میں سعید بن علی بن وہف القحطانی

اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شرح اسماء الحسنیٰ کتاب و سنت کی روشنی میں‘‘ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔جس میں سب سے پہلے یہ واضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء توقیفی ہیں۔ مزید اس کتاب میں اسماء حسنیٰ پر ایمان کے ارکان، اللہ کے ناموں الحاد کی اقسا اور اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں کی بنظیر شرح کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی اسماء حسنی و صفات
1869 6611 شرح اصول ثلاثہ محمد بن سلیمان التمیمی

دین کے  تین بنیادی اصول ہیں رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں  ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ تین اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان تین بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے   شیخ محمد بن عبدالوہاب کا عربی رسالہ  بعنوان  ثلاثة الأصول وأدلتها  بڑا اہم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرح اصول ِ ثلاثہ  ‘‘ شیخ الاسلام  محمد بن عبد الوہاب  کی عقیدہ کے  موضوع پر مختصر  اور نہایت جامع کتاب   ’’ اصول ثلاثہ ‘‘ کی شرح  وتوضیح کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ شرح سعودی  عرب کے مایہ ناز عالم دین  فضیلہ الشیخ صالح العثیمین﷫ نے  کی  ہے۔مذکورہ کتاب کی یہ  نہایت جامع شرح وتوضیح  ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں کتاب وسنت کی تعلیمات کاعطر ہے۔ اور یہ چھوٹی سے  کتاب اپنی  جامعیت اور نافعیت کے لحاظ سے بڑی بڑی کتابوں پر بھاری ہے۔یہ کتاب  توحید ، رسالت اور آخرت کے  بارےمیں  دین حنیف کی جامع تعلیمات سے روشناس  کراتی ہے ۔اصول ثلاثہ کی اس عظیم شرح  کوعبدالکبیر عبد القوی مبارکپوری حفظہ اللہ نے   اردو داں طبقہ کےلیے  اردو قالب میں ڈھالا ہے اللہ تعالیٰ شارح ومترجم کتاب کی اس  کاوش کو ان  کی نجات کا ذریعہ بنائے اور اسے عامۃ الناس کےنفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ عقیدہ و منہج
1870 4866 شرح السنہ امام محمد الحسن بن علی بن خلف البربہاری

کلمہ توحید کا اقرار کر لینے کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت عقیدہ ومنہج کی درستگی پر ہے۔ اگر عقیدہ ومنہج میں کوئی ذرا سی بھی اونچ نیچ ہو تو وہ بڑے سے بڑے عمل کو رائیگاں کرنے کا باعث بن جاتی ہے اور عقیدہ کی درستگی چھوٹے سے چھوٹے عمل کو بھی پہاڑ جیسا بنانے میں معاون ہوتی ہے۔عصر حاضر میں مختلف میدانوں میں مسلم ممالک کے خلاف عموماً حرمین شریفین کے خلاف خصوصاً کچھ ایسی سازشیں اور بڑے منصوبے رچے جا رہے ہیں جن میں سے کچھ سازشوں کا تعلق عقیدہ وسلوک سے ہے اور کچھ کا تعلق کتاب وسنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر کسی اور چیز پر اعتماد کرنے سے ہے اور حالت تو یہ ہے کہ ملحدانہ لہریں اللہ کےمقام پر ترید کرنے تک پہنچ چکے ہیں اور یہ لہریں وجود الٰہی کا انکار کرنے‘ اس کا مستحق عبادت نہ ہونے اور عصر حاضر میں اس کے دین کے فیصلہ سازی کی صلاحیت مفقود ہونے پر نوجوانوں کو تربیت دے رہی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ شرح السنہ‘‘ میں بھی اصل عقائد کو مختصر بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اصلا عربی زبان میں ہے جس کا سلیس اور سہل ترجمہ پیش کیا گیا ہے اور ترجمے کے ساتھ ساتھ تشریح کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں باطل فرقوں کا رد بھی کیا گیا ہے۔ کتاب کی ترتیب اور اس کا اسلوب نہایت اعلیٰ ہے مگر اس میں کچھ نقص بھی ہیں کہ یہ کتاب نہ تو عربی میں مکمل شرح کے ساتھ ہے اور نہ ہی مترجم نے اسے اصل کتاب سے توازن کر کے مکمل کیا ہے یہ پوری کتاب کے 172 نکات میں سے صرف 9 نکات کی شرح ہے اور مترجم نے ویسے ہی ترجمہ کر دیا ہے۔ اور حدیث کا حوالہ صرف ’کما جاء فی الحدیث‘‘ کی عبارت سے دیا گیا ہے اور حدیث کی کتاب اور اصل عبارت کو بیان نہیں کیا گیااور  کئی اہم نکات سے تعرض کیے بغیر گزر جاتے ہیں۔لیکن پھر بھی اس کی تکمیل کے لیے مصنف نے پہلے مصنف سے رہ گئی تخریج کو بھی مکمل کیا ہے اور وہی نسخہ اور اسلوب اپنایا ہے۔شرح کو عنوان بھی دیا ہے۔یہ کتاب ’لامام ابی محمد الحسن بن علی بن خلف البرنہاری‘ کی تالیف کا ترجمہ ’شفیق الرحمان الدراوی‘ نے کیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ الفرقان لاہور عقیدہ و منہج
1871 2211 شرح عقیدہ واسطیہ امام ابن تیمیہ

عقیدے  کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر دور  میں انبیاء کو مبعوث کیا  حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں  عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ  الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی  سلسلے کی  ایک کڑی ہے ۔شیخ  الاسلام کی تالیفات وتصنیفات کی ورق گردانی  کرنے والے  اور ان کا گہرا مطالعہ کرنے والے  اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں  کہ انہوں نے   حق کے  دفاع اور اہل باطل کی تردید میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔امام ابن تیمیہ کی  کتاب عقیدہ واسطیہ کے مفہوم  ومطلب کو واضح کرنے  کے لیے  الشیخ  محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’شرح عقیدہ واسطیہ‘‘معروف سعودی عالمِ دین ومفتی فضلیۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین﷫ کی تصنیف ہے ۔جس کے ترجمہ کی سعادت محترم  پروفیسر جار اللہ ضیا ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے حاصل کی  اور الفرقان ٹرسٹ نے  اسے اعلی طباعتی معیار پر شائع کیا ہے ۔یہ کتاب دینی طلباء،اساتذہ کرام اور عوام الناس کے لیے  انتہائی مفید ہے  ۔کتاب ہذا  کےمترجم محترم  پروفیسر جار اللہ ضیا ﷾ ماشا ء اللہ   ایک  قابل  مدرس اور اچھے  واعظ ہیں اس کتاب کے علاوہ بھی  کئی  کتب کے  مترجم ہیں۔ اللہ  تعالیٰ اس کے  مصنف وشارح کے  درجات کو  بلند فرمائے  اور ان کی قبروں پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ مترجم اور ناشرین کے علم وعمل میں  اضافہ فرمائے اور ان کی تمام  مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین)(م۔ا)
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ عقیدہ و منہج
1872 1674 شرح عقیدہ واسطیہ سوالا جوابا امام ابن تیمیہ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ''عقیدہ واسطیہ''بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے امام ابن تیمیہ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ وفاق المدارس السلفیہ میں الشیخ خلیل ہراس کی شرح شامل نصاب ہے۔زیرنظر کتاب''شرح عقیدہ واسطیہ سوالاً جواباً''شیخ عبد العریز السلمان کی عربی کتاب''الاسئلة والاجوبة الاصولية على العقيدة الواسطية''کا اردو ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت محترم مولانا محمد اختر صدیق ﷾ (فاضل جامعہ لاہوالاسلامیہ ،لاہو ر وفاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے حاصل کی اور مکتبہ اسلامیہ نے اسے اعلی طباعتی معیار پر شائع کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے عقیدے کے مسائل کو عمدہ اور آسان فہم انداز میں پیش کیاہےیہ کتاب دینی طلباء،اساتذہ کرام اور عوام الناس کے لیے انتہائی مفید ہے کیوں کہ مصنف نے اسے عام فہم اورسلیس انداز میں سوالاً جواباً مرتب کیا ہے ۔کتاب ہذا کے مترجم محترم محمداختر صدیق ﷾ ماشا ء اللہ ایک قابل مدرس اور اچھے واعظ ہیں اس کتاب کے علاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مصنف ومترجم ہیں سعودی عرب میں دعوتی ،تبلیغی او رتالیف وترجمہ کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصابی کتب
1873 6606 شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ

عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات نے سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دائمی عقیدہ‘‘امام ابن قدامہ المقدسی   کی معروف کتاب’’لمعۃ الاعتقاد‘‘  کی شرح کا اردو ترجمہ ہےلمعۃ الاعتقاد کی شرح عالم  عرب کے معروف عالم دین  شیخ صالح بن فوزان  الفوزان  نے کی  ہے اور ترجمہ کی سعادت  ابویحییٰ محمد زکریا زاہد رحمہ اللہ  نے حاصل کی  ہے۔امام  ابن قدامہ المقدسی نے اس کتاب میں توحید ربوبیت ،توحید الوہیت،توحید اسماء وصفات کے ساتھ ساتھ علم غیب اور قضا وقدر کے مسئلے انتہائی اچھے اندازسے بیان کیے ہیں۔اور انداز بیان میں سلاست پیدا کرنے کے لیے ہر بحث کو الگ الگ فصلوں میں تقسیم کر دیا ہے۔(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ عقیدہ و منہج
1874 6491 شرح کتاب التوحید(التقسیم والتقعید للقول المفید) ہیثم بن محمد جمیل سرحان

تمام انبیاء کرام ﷩ ایک  ہی پیغام  اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام  سالہاسال تک مسلسل  اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے  انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زير نظر كتاب’’القسیم والتقعید للقول المفید‘‘  معروف  سعودی عالم فضیلۃ الشیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کی  امام محمد بن عبدالوہاب  کی کتاب التوحید کی  شرح ’’ القول المفید علی  کتاب التوحید‘‘ کی شرح  کا اردو ترجمہ  ہے۔ القول المفید کی شرح کا فریضہ فضیلۃ الشیخ  ھیثم بن محمد سرحان (سابق مدرس معہد الحرم ۔مسجد نبوی) نے انجام دیا ہے اور محفوظ الرحمن محمد  خلیل الرحمن نے اسے  اردو میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)

مرکز دار الہدی انڈیا توحید ربوبیت
1875 6610 شرح کشف الشبہات محمد بن سلیمان التمیمی

شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو  ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے  کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’شرح کشف الشبہات ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کشف الشبہات کی مختصر شرح ک اردو ترجمہ ہے  شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے اس کتاب میں  مشرکین کے اہم  شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں  ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں ۔کشف  الشبہات کے شارح  فضیلۃ الشیخ محمد بن  صالح  العثیمین رحمہ اللہ نے  شرح میں  نہایت آسان فہم اور سادہ اسلوب اختیار کیا ہے ۔ (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ عقیدہ و منہج
1876 3866 شرک کی تعریف، اقسام، و انجام طاہر نثار عزیز بن عبد العزیز

یہ حقیقت ہےکہ شرک ظلمِ عظیم ہےشرک اکبر الکبائر ہے ،شرک رب کی بغاوت ہے شرک ناقابلِ معانی جرم ہے ، شرک ایمان کےلیے زہر قاتل ہے ، شرک اعمالِ صالحہ کے لیے چنگاری ہے ۔اور شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا بہت سارے لوگ ایسے ہیں کہ جو شرک کے مفہوم کونہیں سمجھتےشرک کرنے کےباوجود وہ کہتے ہیں کہ وہ شرک نہیں کر رہے ان کے نزدیک شرک صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیساکوئی اور رب بنالیا جائے او راس کی عبادت کی جائے اصل میں وہ شرک کی حقیقت سےناواقف ہیں اسی لیے تو وہ کہتے ہیں انہوں نے کونسا کو ئی اور رب بنایا ہے۔شرک جیسی مہلک بیماری سے بچنے اور تو حید کواختیار کرنے کا انسانیت تک پہنچانےکے لیے اللہ تعالیٰ نےانبیاء کرام کو مبعوث کیا اور قرآن مجید نےسب سے زیادہ زور توحید کےاثبات اورشرک کی تردید پر صرف کیا ہے ۔سید البشر حضرت محمد ﷺ نے بھی زندگی بھر لوگوں کو اسی بات کی دعوت دی   اورزندگی کے آخری ایام میں بھی اپنی امت کو شرک سے بچنے کی تلقین کرتے رہے ۔بعد میں صحابہ کرام ، تابعین ، ائمہ محدثین اور علمائے عظام نے دعوت وتبلیغ ، تحریر وتقریر کے ذریعے لوگوں کو شرک تباہ کاریوں سے اگاہ کیا ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شرک کی تعریف ، اقسام ، انجام ‘‘طاہر نصار عزیز بن عبد العزیز کی تصنیف ہے ۔انہوں نے مسلمانوں کوشرک جیسی خطر ناک بیماری سے بچانے کےلیےاس کتاب میں اختصار سے شرکی تعریف ،اقسام شرک، شرک کی برائیاں، شرک کے مضاہر وغیرہ کو کتاب اللہ اور سنت رسول کے مطابق دلائل کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائےاور امت مسلمہ کو شرک سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور توحید و شرک
1877 25 شرک اکبر کفراکبر اور بدعت کے بارے میں جاہل اور مقلد پر قیام حجت کےقواعد ابن قیم الجوزیہ

یہ کتابچہ دراصل علامہ ابن قیم کی دو کتابوں "کتاب الطبقات" اور"قصیدہ نونیہ" کی تلخیص ہے۔ اس میں جاہل مقلدین اور کفر اکبر، شرک اکبر اور دیگر بدعی عقائد میں مبتلا گروہوں پر حجت کے قواعد اور اصول بیان کئے گئے ہیں۔ ایک حساس موضوع پر عمدہ تحریر ہے۔

 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان توحید و شرک
1878 6034 شرک اکبر کے مظاہر عبد الولی عبد القوی

اللہ  تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں  واحد اور بے  مثال ،اسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ  کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے  اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں  کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے  کبیرہ  گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ چنانچہ جس  کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں  اللہ کے علاوہ کسی  کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی  وہ مشرک ہے۔مقام ِافسوس ہے کہ اسلامی معاشرہ کے اکثر افراد توحید کی لذتوں سے بے بہرہ  ہیں  مشرکانہ عقائد واعمال کے اسیر ہوچکے ہیں تو حید کی جگہ شرک اور سنت کی جگہ بدعت نے لے لی ہے ۔اس طرح کی ابتر صورت حال میں عوام الناس کو اسلام کے چشمہ صافی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کا رشتہ اللہ کی کتاب  قرآن کریم اور سول اللہ ﷺ کے فرامین سے براہ راست قائم ہوجائے ۔شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں  یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر کتاب’’ مسلمانا ن برصغیر ہندوپاک کے یہاں شرک اکبر کے مظاہر اور اسلام کا موقف‘‘  جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )کی تصنیف ہے  مؤلف نے  اسے تین فصلوں میں تقسیم کیا ہے  پہلی فصل میں شرک کی تعریف اس کی انواع واقسام اور اس کی تباہ کاریاں،دوسری فصل میں شرک اکبر کے مظاہر اوران کی  بابت اسلام کا موقف اور تیسری فصل میں اتنتشار شرک کے اسباب ومحرکات کو  پیش کیا ہے اور آخرمیں وسیلہ کی شر عی حیثیت کو  بطور ضمیمہ   شامل کیا ہے ۔  فاضل مصنف   اس کتاب کے علاوہ تقریباً درجن کے قریب  کتابوں کے مصنف ومترجم ہے ۔یہ  کتاب موصوف نے پی ڈی ایف فارمیٹ میں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے  عنائت کی  ہے ۔اللہ تعالیٰ کی ان کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتبلیغی  جہود کو قبول فرمائے  اور ان کے زورِ قلم میں  اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا توحید و شرک
1879 1824 شرک کا مرتکب کافر ہے محمد بن عبد الوہاب

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔ آپ نے متعدد کتب تصنیف فرمائیں اور شرک وبدعات کے خلاف میدان کارزار میں کارہائے نمایاں سر انجام دئیے۔آپ نے خالصتا کتاب وسنت کی دعوت کو عام کیا اور لوگوں کو شرک وبدعات سے دور کرنے کے لئے کتب لکھیں۔آپ کی من جملہ کتب میں سے ایک زیر تبصرہ یہ کتاب (شرک کا مرتکب کافر ہے) ہے۔جو آپ کی عربی کتاب (کشف الشبہات فی التوحید) کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ابو بکر صدیق سلفی نے حاصل کی ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ان کتابوں کی تدوین وتالیف کا عظیم مقصد شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب ﷫ کے پیش نظر یہ تھا کہ دنیائے اسلام کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کروایا جائے ،اور وہ عقائد ورسم ورواج،جن کی تنسیخ کے متعلق قرآن وسنت اور آثار صحابہ سے ثبوت فراہم ہوتا ہے ،دلائل وبراہین سے قطعیت کے ساتھ ان کو رد کر دیا جائے۔اور صرف ان واضح احکامات پر ایمان وعمل کی اساس قائم کی جائے جو مسلمانوں کے لئے فلاح و خیر اور نجات اخروی کا باعث ہوں۔چنانچہ انہوں نے اپنی کتب میں ان تمام مسائل پر مدلل گفتگو کی ہے اور کسی قسم کے تعصب وعناد کے بغیر بہت ہی سادہ ودلنشیں پیرائے میں قرآن وحدیث کا نچوڑ نکال دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل حق ،جو گروہی مفاد اور مذہبی تعصب نہیں رکھتے ہیں ،ان کتب کے پیش کردہ حقائق سے استفادہ کر کے اصل اسلامی تعلیمات یعنی کتاب وسنت کا راستہ اختیار کرتے رہے ہیں ،اور ان شاء اللہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان تمام خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

محمد ویلفیئر ٹرسٹ، کراچی توحید و شرک
1880 1526 شرک کی ہولناکیاں اور تباہ کاریاں محمد ولی راضی

شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے ۔قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے۔   شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں  کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے  عظیم  گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک انسانی  عقل پر پردہ ڈال دیتا ہےاور انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آنا شروع ہو جاتی ہے  ۔پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ بہت سارے لوگ  ایسے ہیں  جو شرک  کے مفہوم کونہیں سمجھتے،اورشرک کرنے کےباوجود کہتے ہیں کہ وہ شرک نہیں کر رہے ۔ ان کے نزدیک شرک صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیساکوئی  اور رب بنالیا جائے او راس کی عبادت کی جائے ۔اصل میں وہ شرک کی حقیقت سےناواقف ہیں اسی لیے  تو  وہ کہتے ہیں انہوں نے کونسا کو ئی اور رب بنایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  اسی موضوع پر ایک اہم کتاب ہے  جس میں  فاضل  مصنف نے  قرآن وسنت کی  روشنی میں شرک کی حقیقت  اور اس کے نقصانات پر   آسان فہم  تفصیلی  بحث کی ہے  او رشرک  کے  تمام پہلوؤں پر  تفصیل  روشنی  ڈالی ہے۔ کتاب  دوحصوں میں مشتمل  ہے۔  پہلے حصے میں شرک  کی  حقیقت اور دوسرے  میں  شرک  کے نقصانات سے آگاہ کیا گیا ہے،  اور بتایا  گیاہےکہ جن کو اللہ کے سو ا ما فوق الاسباب پکار ا جاتاہے،  وہ نہ تو سفارش کرسکیں  گے  اورنہ ہی  کسی کی  فریاد سن  سکیں گے ۔ یہ کتاب شرک کےموضوع پر ایک  لاجواب تحفہ ہے۔  اللہ  سے  دعا ہے کہوہ اس کتاب کا مطالعہ کرنے والوں کے   مشرکانہ عقائد کی اصلاح کر کے انہیں موحد بنائے۔ (آمین)(م۔ا)
 

سلیمان اکیڈمی لاہور توحید و شرک
1881 3161 شرک کیا ہے محمد عطاء اللہ بندیالوی

یہ حقیقت ہےکہ شرک ظلمِ عظیم ہےشرک اکبر الکبائر ہے ،شرک رب کی بغاوت ہے شرک ناقابلِ معانی جرم ہے ، شرک ایمان کےلیے زہر قاتل ہے ، شرک اعمالِ صالحہ کے لیے چنگاری ہے ۔اور شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا بہت سارے لوگ ایسے ہیں کہ جو شرک کے مفہوم کونہیں سمجھتےشرک کرنے کےباوجود وہ کہتے ہیں کہ وہ شرک نہیں کر رہے ان کے نزدیک شرک صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیساکوئی اور رب بنالیا جائے او راس کی عبادت کی جائے اصل میں وہ شرک کی حقیقت سےناواقف ہیں اسی لیے تو وہ کہتے ہیں انہوں نے کونسا کو ئی اور رب بنایا ہے۔شرک جیسی مہلک بیماری سے بچنے اور تو حید کواختیار کرنے کا انسانیت تک پہنچانےکے لیے اللہ تعالیٰ نےانبیاء کرام کو مبعوث کیا اور قرآن مجید نےسب سے زیادہ زور توحید کےاثبات اورشرک کی تردید پر صرف کیا ہے ۔سید البشر حضرت محمد ﷺ نے بھی زندگی بھر لوگوں کو اسی بات کی دعوت دی اورزندگی کے آخری ایام میں بھی اپنی امت کو شرک سے بچنے کی تلقین کرتے رہے ۔بعد میں صحابہ کرام ، تابعین ، ائمہ محدثین اور علمائے عظام نے دعوت وتبلیغ ، تحریر وتقریر کے ذریعے لوگوں کو شرک تباہ کاریوں سے اگاہ کیا ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’شرک کیا ہے؟‘‘ مولانا محمد عطاء اللہ بندیالوی صاحب کے1421ء کےرمضان المبارک میں سرگودھا شہر کی جامع مسجد حنفیہ میں ’’شرک کیا‘‘ کےعنوان پر دروس کا مجموعہ ہے موصوف کے ان دروس کاسلسلہ تقریباً دس روز جاری رہا ۔جسے سامعین نے بہت زیادہ پسند کیا تو موصوف نے افادہ عام کےلیے اسے مرتب کرکے شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ الحسینیہ سرگودھا توحید و شرک
1882 700 شرک کے چور دروازے ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی اور حافظ محمود الخضری کے اشتراک سے تسلسل کے ساتھ علمی موضوعات پر بہت سی کتب اشاعت کے زیور سے آراستہ ہو رہی ہیں۔ اس کتاب میں دونوں حضرات نے شرک کی شناعت کو سامنے رکھتے ہوئے اس موضوع پر بھی قرآن و حدیث کا مؤقف پیش کردیا ہے ۔ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے پہلے باب میں توحید اور اس کی اقسام کی تعریف ہے ، نیز ان شروط کا ذکر ہے جن پر توحید کی سلامتی اور بقا کا انحصار ہے ۔ دوسرا باب شرک کی حقیقت اور اس کےاضرار کو واضح کرتا ہے، نیز مختلف قوموں میں پائے جانے والے شرک کو قرآن و حدیث کی نصوص سے بیان کرتا ہے ۔ تیسرے اور آخری باب میں عصر حاضر میں پائے جانے والے شر کے کے مختلف طرق کا قدرے تفصیلی ذکر ہے۔ رسالہ کا اسلوب سہل ہے اور تمام مندرجات مدلل اور باحوالہ ہیں ۔ (ع ۔ م)
 

دار التوحید ،لاہور توحید و شرک
1883 3438 شمع توحید ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

تمام انبیاء کرام﷩ ایک ہی پیغام اور ایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ تمام انبیاء کرام سالہا سال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانے کے لیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جس کا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے حضرت نوح﷤ نے ساڑے نو سو سال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی عقیدۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’شمع توحید‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ کی عقیدہ توحید پر ایک منفرد تحریر ہے۔ مرکزی انجمن حزب الاحناف ہند نے ایک رسالہ ’’العقائد‘‘ شائع کیا۔ جس میں اس کے مصنف علامہ حکیم ابو الحسنات سید محمد احمدقادری (خطیب مسجدوزیر خاں، لاہور) نے رسول اللہﷺ کے متعلق لکھا کہ رسول اللہﷺ کوبشر کہنا کفر ہے اور رسول اللہ ﷺ عالم الغیب ہیں اور آپ ہرجگہ حاضر وناظر ہیں ‘‘تو 1928ء میں مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ نے سید محمد احمد قادری کے اس رسالہ ’’العقائد‘‘ کا دلائل سے مزین جواب سپرد قلم کیااور اس رسالہ میں رسول اللہﷺ کے متعلق بیان کیے گئے غلط عقائد کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ مولانا امرتسری کے رسالہ شمع توحید کو مکتبہ قدوسیہ، لاہور نے 15 سال قبل دوبارہ شائع کیا۔قارئین کے استفادہ کے لیے ہم اسے سائٹ پر پبلش کرر ہے ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور توحیدوشرک
1884 3153 شہر خموشاں ( قبرستان ) عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا  حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا  اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’شہر خموشاں‘‘ مولانا  عبدالرحمن عاجزمالیر کوٹلوی﷫ کی تالیف ہے۔اس کتا ب کا زیادہ  حصہ ان کی دیگر کتب   کےمضامین کے انتخابات پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں انہوں  نے  دور حاضر کے انسانوں کو قرآن کریم کی آیات کریمہ اور احادیثِ رسول اللہﷺ کے حوالے  سے یاددلایا ہے  کہ وہ جس طرح دنیا کی زندگی  میں کثرتِ مال ودولت ور آل واولاد کےلیے شب وروز سرگرم عمل ہیں ،اور وہ اس میں اس حد تک تجاوز  کر گئے ہیں کہ ان کی  زندگی کا مطمح نگاہ اورمقصودہی مال ودولت کی کثرت رہ گیا ہے۔ جس  کے باعث وہ قرآن کی آیت کریمہ  کے مطابق ’’تکاثر‘‘ کے عذاب میں مبتلا ہوگئے ہیں  اور مزید ہورہے ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ شہرخموشاں (قبرستان) کی جانب رواں دواں ہیں اسی طرح انہیں اس پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ وہ اس شہر میں رہائش پذیر ہونے کےلیے اپنے  سانھ کیا زاد سفر لے جارہے ہیں ۔ کیونکہ یہ دنیا کی زندگی  تو عارضی ہے اور حیات ابدی تو آخرت میں نصیب ہوگی۔الغرض اپنے موضوع کے اعتبار سےیہ منفرد کتاب  ہے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی تمام مساعی کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد موت قبر و حشر
1885 493 شیخ عبد القادر جیلانی اور موجودہ مسلمان حافظ مبشر حسین لاہوری

شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ الل علیہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ علمی مرتبہ، تقویٰ و للّٰہیت اور تزکیہ نفس کے حوالے سے شیخ کی بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت و احترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن و سنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ مبشر حسین لاہوری ایک علمی ذوق رکھنے والے شخص ہیں موصوف کی متعدد کتب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کو حافظ صاحب نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا باب شیخ جیلانی کے مستند سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں شیخ کے عقائد و نظریات اور دینی تعلیمات کے بارے میں بحث کی گئی ہے جبکہ تیسرے باب میں ان غلط عقائد کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے جنھیں شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام میں پھیلا رکھا ہے۔(ع۔م)
 

مبشر اکیڈمی،لاہور علماء
1886 5966 شیطان سے بچاؤ کے اسباب حافظ عبد الرزاق اظہر

قرآن مجید جو انسان کے لیے  ایک  مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی  گئی ہے  کہ  شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ   تمہارا کھلا دشمن ہے  ۔ارشاد باری تعالی ’’ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ‘‘( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے  تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو  کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی  زیادہ اجر کالالچ دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے  منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے  اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی  سے  بے نیاز کر کے  دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔شیطان سے انسان کی دشمنی آدم ﷤کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی  ہے  اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک  کے لیے  زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے  اس عطا شدہ قوت  کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ  کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم ﷤ کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان  بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم  نے شیطان کو جواب دیا کہ  تو لاکھ  کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے  وہ تیری پیروی نہیں کریں گے   او رتیرے دھوکے میں  نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے   محفوظ  رہنے کےلیے  علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے  بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے  مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ  اللہفان من  مصاید الشیطان از امام ابن  قیم الجوزیہ  ﷭ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ شیطان سے بچاؤ کےاسباب‘‘  مولانا عبد الرزاق اظہر ﷾ کی تصنیف ہے ۔موصوف نے اس کتاب  میں ان تمام اسباب کااحاطہ کرنے کی بڑی عمدہ کوشش کی ہے جن کے ذریعے سے شیطانی مکروفریب سے بچا جاسکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور ملائکہ و جنات و شیاطین
1887 1689 شیطان کی انسان دشمنی عبد العزیز بن صالح العبید

قرآن مجید جو انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی '' إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ''( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی زیادہ اجر کالالج دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی سے بے نیاز کر کے دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔زیر نظر کتاب '' شیطان کی انسان دشمنی ''سعودی عالم دین ڈاکٹر عبد العزیز بن صالح(پروفیسرمدینہ یونیورسٹی ) کی عربی کتا ب عداوة الشيطان للانسان كما جآت في القرآن، کا ترجمہ ہے ۔ جس میں نہوں نے قرآن كی روشنی میں یہ واضح کیا ہےکہ شیطان مردود کن کن طریقوں سے گمراہ کرتا ہے اور اس کےمکروفریب سےکس طرح بچا جاسکتاہے ۔اس کتاب کے اردو ترجمہ کا کام پروفیسر حبیب الرحمن خلیق (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے انجام دیااو ر طارق اکیڈمی نے احسن انداز میں اسے زیور طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے او راس کتاب کو اہل ایمان کے لیے شیطان مردوسے محفوظ رہنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد ملائکہ و جنات و شیاطین
1888 546 شیطان کی انسان دشمنی انتباہ اور بچاؤ عبد الہادی بن حسن وہبی

خدا کی آخری کتاب میں بتایا گیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور اس بدبخت نے رب ذوالجلال کی جانب سے دھتکارے جانےکے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بنی آدم کو ہر پہلو سے بہکانے اور راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرے گااور انہیں اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جائے گا۔یہ اللہ عزوجل کا انسانوں پر خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے نہ صرف انہیں شیطانوں کی انسان دشمنی سے  آگاہ کیا ہے بلکہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی بتلا دیئے  جو کتاب و سنت میں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔زیر نظر کتاب میں قرآن و حدیث کی روشنی میں ان تمام امور کو واضح کیا گیا ہے جن کے ذریعے انسان ،شیطان لعین کے خطرناک حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔آج کے مادی و الحادی دور میں جبکہ شیطان اور اس کے پیروکار پوری قوت کے ساتھ انسانیت پر حملہ آور ہیں،ہر مسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ شیطانی حملوں کے بالمقابل اپنا دفاع کر سکے۔
 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد ملائکہ و جنات و شیاطین
1889 3127 شیطان کی تاریخ یاسر جواد

شیطان اللہ کا باغی، سرکش اور نافرمان ہے۔وہ چاہتا ہے کہ اس کی مانند انسان بھی اللہ کا باغی ، سرکش اور نافرمان بن جائے۔جب سے اللہ تعالی نے انسان کو پیدا فرمایا ہے ، تب سے شیطان اس کی دشمنی کرتا چلا آرہا ہے۔ اللہ تعالی نے  قرآن مجید میں یہ واضح  اعلان کر دیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور اس بدبخت نے رب ذوالجلال کی جانب سے دھتکارے جانےکے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بنی آدم کو ہر پہلو سے بہکانے اور راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرے گااور انہیں اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جائے گا۔یہ اللہ عزوجل کا انسانوں پر خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے نہ صرف انہیں شیطانوں کی انسان دشمنی سے  آگاہ کیا ہے بلکہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی بتلا دیئے  جو کتاب و سنت میں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔دنیا کی مختلف تہذیبوں اور مذاہب میں شیطان کے حوالے مختلف تصورات پائے جاتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" شیطان کی تاریخ، مختلف تہذیبوں اور مذاہب میں تصور شیطان کا تحقیقی جائزہ "محترم پال کیرس اور یاسر جواد صاحبان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انہی تصورات کی تاریخ بیان کی ہے۔یہ کتاب مختلف مذاہب وتہذیبوں میں شیطان کی تاریخ کے حوالے سے ایک شاندار اور زبر دست کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو شیطان کے شر سے بچائے اور اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری والی زندگی گزارنے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

نگارشات مزنگ لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
1890 4634 شیطان کے مکر و فریب ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

شیطان انسان کا کھلا اور واضح دشمن ہے، جس نے نہ صرف انسان کو جنت سے نکالا بلکہ اب اسے دوبارہ جنت میں جانے سے روکنے کے لئے بھی ہر وقت لگا رہتا ہے۔ یہ ایسا حاسد اور برتری پسند ہے کہ جو اپنے بےجا تکبر کی وجہ سے درگاہ الہی سے نکالا گيا اور اس نے قسم کھائی کہ وہ ہمیشہ انسان کو گمراہی کی طرف لے کر جائے گا۔ بلاشبہ ہم میں سے ہر ایک نے شیطان کے وسوسوں اور فریب کا واضح طور پر تجربہ کیا ہے اور بعض اوقات اس کے جال میں بھی پھنسے ہیں۔ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے خدا سے انس، آگاہی اور  تقوی ایسے اہم ترین عوامل ہیں کہ جو ہمیں نہ صرف اندرونی شیطان کے فریب بلکہ بیرونی شیطان کے نقصان سے بھی بچا سکتے ہیں۔ خداوند متعال نے بہت سی آيات میں شیطان کے نفوذ کی راہوں کے بارے میں انسان کو خبردار کیا ہے۔ سورہ فاطر کی آيات پانچ اور چھ میں ارشاد ہوتا ہے: اے لوگو اللہ کا وعدہ سچا ہے لہذا زندگانی دنیا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے اور دھوکہ دینے والا تمہیں دھوکہ نہ دے دے۔ بےشک شیطان تمہارا دشمن ہےتو اسے دشمن سمجھو وہ اپنے گروہ کو صرف اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ سب جہنمیوں میں شامل ہو جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب "شیطان کے مکر و فریب" محترم ڈاکٹر صلاح الدین سلطان صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شیطان کے مکر وفریبوں کو بیان کرتے ہوئے اس سے بچنے کے طریقے بتلائے۔اللہ ہم سب کو شیطان کے مکر وفریب سے محفوظ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی ملائکہ و جنات و شیاطین
1891 1628 شیطانی ہتھکنڈے ( صحیح تلبیس ابلیس) امام عبد الرحمٰن الجوزی

شیطان سے انسان کی دشمنی آدم ﷤کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم ﷤ کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان از امام ابن قیم الجوزیہ ﷭۔زیر تبصرہ کتاب '' شیطانی ہتھکنڈے ؍صحیح تلبیس ابلیس '' امام ابن جوزی  (510۔597ھ) کی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے علامہ ابن جوزی کی یہ کتاب شروع سے انسانیت کی راہنمائی کاباعث بنتی چلی آرہی ہے۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین کے شاگرد علی حسن علی عبد الحمید ﷾نے تلبیس ابلیس کی صحیح روایات پر مبنی اس کتاب کو المنتقى النفيس من تلبيس ابليس كے دلکش عنوان سے مرتب کیا۔شیخ علی حسن نےاس میں غیر صحیح روایات کو خارج کر کے احادیث کے تکرار کو حذف کیا او راحادیث صحیحہ کی تخریج کی ہے ۔اوربے فائدہ حکایات وقصص کوبھی نکال دیا او ر کئی مقامات پر لازمی وحتمی تعلیقات کا اضافہ کیا ہے یہ کتاب اسی تحقیق وتخریج شدہ نسخے کا ترجمہ ہے ۔تلبیس ابلیس سے بچنے کےلیے اس کا پڑہنا او ر پڑھانا ازحد ضروری ہے اسے ہر مکتب ، گھر، سکول وکالج او رہر دفتر میں ہونا چاہیے تاکہ عوام الناس اس کا مطالعہ کر کے شیطان کے وساوس اور تلبیسی چالوں سےبچ سکیں اللہ اس کتاب سے قارئین کوشیطان کےحملوں سے اگاہی اور بچنے توفیق دے (آمین)(م۔ا)

 

 

دار الابلاغ، لاہور اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
1892 3867 صحیح اسلامی عقائد شرح العقیدۃ الواسطیہ کا اردو ترجمہ امام ابن تیمیہ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے   امام ابن تیمیہ﷫ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ الشیخ خلیل ہراس کی شرح العقیدۃ الواسطیۃ پاک و ہند کےاکثر مدارس وجامعات کے نصاب میں شامل ہے ۔ اس کتاب میں   عقیدۂ سلف کو قرآن وصحیح احادیث کی روشنی میں واضح کیاگیا ہے ساتھ ہی ساتھ باطل فرقوں کے اعتقادات کا دلائل کی روشنی میں رد بھی کیاگیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صحیح اسلامی عقائد اردو ترجمہ شرح العقیدۃ الواسطیۃ‘‘ فضیلۃ الشیخ خلیل ہراس کی تالیف کردہ شرح عقیدہ واسطیہ کا   اردو ترجمہ ہے ۔یہ ترجمہ انڈیا کے ایک عالم مولوی جاوید عمری   کی کاوش ہے ۔شیخ خلیل ہراس کی یہ شرح عقیدہ سے متعلق تقریباً تمام ہی پہلوؤں کو محیط ومتوسط حجم کی ایک جامع شرح ہے اس شرح کا یہ اردو ترجمہ اردو داں طبقہ بالخصوص مدارس کے اساتذہ وطلباء کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے   قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی عقیدہ و منہج
1893 7151 صحیح اسلامی عقیدہ ام عدنان بشریٰ قمر

اسلام کی فلک بوس عمارت کی اساس عقیدہ پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں 13 سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائد کی جدوجہد میں صرف کیا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’صحیح اسلامی عقیدہ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ اصلاح عقائد کے سلسلے میں یہ ایک اہم کوشش ہے۔ مصنفہ نے کتاب کو مرتب کرنے میں قرآنی آیات و احکام اور صحیح و حسن درجہ کی احادیث نبویہ اور اہل علم کی نگارشات سے بھر پور استفادہ کیا ہے۔کتاب میں وارد احادیث کی فنی تخریج جناب حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے کی ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ ایمان و عمل
1894 1135 صحیح اسلامی عقیدہ علامہ حافظ بن احمد حکمی

دین اسلام میں ایمانیات یعنی عقائد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ عقائد کی حیثیت وہی ہے جو بدن میں ریڑھ کی ہڈی کی ہے۔ اس لیے عقاید کی درستی از بس ضروری ہے بصورت دیگر اعمال کی قبولیت ممکن نہیں ہے۔ عقاید کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی عقائد سے متعلقہ بنیادی مسائل کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس میں دین کی بنیادی باتوں سے بحث کی گئی ہے اور توحید کے ان اصولوں کا بیان کیا گیا ہے جن کی تمام رسولوں نے دعوت دی تھی۔ کتاب میں سوال و جواب کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس کا مقصد مؤلف کے ہاں یہ ہے کہ قاری سوال دیکھ کر پوری طرح بیدار اورمتوجہ ہو جائے اور اس کے بعد جب جواب پڑھے تو پوری بات ذہن نشین ہو جائے اور کچھ بھی غموض باقی نہ رہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مؤلف علامہ حافظ بن احمد حکمی ہیں اردو ترجمہ مشتاق احمد کریمی نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے حتی الامکان مشکل الفاظ اور دشوار ترکیبوں سے احتراز کیا گیا ہے۔  (ع۔م)
 

المنار پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی عقیدہ و منہج
1895 3124 صحیح اسلامی عقیدہ اور اس کے منافی امور عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب"صحیح اسلامی عقیدہ اور اس کے منافی امور"سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز ﷫کی عربی تصنیف "العقیدۃ الصحیحۃ وما یضادھا" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم شیخ عبد الہادی ندوی صاحب نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ریاست عامہ برائے علمی تحقیقات و افتاء و دعوت و الارشاد سعودیہ عقیدہ و منہج
1896 6014 صحیح اسلامی عقیدہ حصہ 1 مختلف اہل علم

اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے زیر نظر کتاب ’’ صحیح اسلامی عقیدہ‘‘ مدینہ یونیورسٹی  اور جامعۃالامام  محمد بن سعود ،الریاض کے  اساتذہ  کی ٹیم کی   تیار کردہ کتاب کا اردو ترجمہ ہے  جوکہ چھ حصوں پر مشتمل ہے ۔ یہ  کتاب جامعہ سلفیہ ،بنارس  اور ہندوستان کے کئی سلفی مدارس میں شامل نصاب ہے۔یہ کتاب اسلامی عقیدہ سیکھنے اور  مسلمانوں کےحالات کی اصلاح کے لیے بہترین کتاب ہے ۔مصنفین نے اس کتاب میں شامل تمام موضوعات کو  عمدہ اور ایسے سادہ عبارت  واسلوب میں بیان کیا ہے کہ جن سے عقائد کے مسئلہ میں پڑھنے والے کو پوری تشفی حاصل ہوجاتی ہے ۔ صحیح عقیدہ کی تعلیم واشاعت کے سلسلہ میں  مصنفین کےاخلاص کا پتہ اس بات  سے بھی چلتا ہے کہ کتاب کی تیاری  کے بعد انہوں نے اسےبراعظم افریقہ کے بعض مدارس اور وہاں منعقد ہونے والے تدریبی دوروں میں پڑھانے کاانتطام کراکر اس بات کا اطمینان حاصل کیا  ہےکہ کتاب اپنے مقصد میں کامیاب ہے۔اللہ  تعالیٰ اس کتاب کے مصنفین ،مترجم وناشرین  کی اس عمدہ کاوش کوقبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس عقیدہ و منہج
1897 430 صحیح اور مستند فضائل اعمال ابو عبد اللہ علی بن محمد المغربی

فضائل اعمال دین کا ایک اہم گوشہ ہے اور اسلامی احکام کی ترغیب وتشویق دین اسلام میں بذاتہ مطلوب ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کو بھی قرآن مجید میں بشیر اور نذیر کے لقب عطا کیے گئے ہیں۔مختلف زمانوں میں علماء اورفقہاء نے اس موضوع پر متفرق کتابیں لکھی ہیں تا کہ لوگوں کو فرائض دینیہ اور مستحبات کی طرف راغب کیا جائے۔ برصغیر پاک وہند میں تبلیغی جماعت کی نصابی کتاب ’فضائل اعمال‘ اسی مقصد سے لکھی گئی تھی لیکن اس کتاب میں بعض موضوع وضعیف روایات اور غیر عقلی ومنطقی واقعات کی موجودگی نے ایک بڑے طبقے کو اس کتاب سے استفادہ کرنے سے روکے رکھا۔ اگرچہ امام نووی ؒ کی کتاب ’ریاض الصالحین‘ فضائل اعمال کی کتاب کی کسی درجے میں ضرورت پورا کرتی ہے لیکن پھر بھی یہ احساس عام تھا کہ فضائل اعمال کے موضوع پر صحیح اور مستند احادیث پر مشتمل ایک مستقل کتاب ہونی چاہیے۔ عربی کے ایک عالم دین شیخ ابو عبد اللہ علی بن محمد المغربی نے اس احساس کا ادراک کرتے ہوئے فضائل کی صحیح اور مستند احادیث پر مشتمل ایک کتاب تالیف کی جس کا ترجمہ اور تشریح جناب عبد الغفار مدنی صاحب نے کیا ہے۔ کتاب میں شروع میں کسی عمل کی فضیلت کے بارے حدیث نقل کی جاتی ہے۔ بعد ازاں اس حدیث کی تخریج دی گئی ہے اور اس کے بعد اس کی شرح بیان کی گئی ہے۔ صحیحین کی روایت پر تو کوئی حکم نہیں لگایا گیا ہے کیونکہ ان دونوں کتابوں کو تلقی بالقبول حاصل ہے لیکن بقیہ کتب کی روایات کے بارے وضاحت کی گئی کہ وہ صحیح ہیں ۔ البتہ بعض مقامات پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ مصنف نے غیر صحیحین کی روایت نقل کرنے کے بعد وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ روایت صحیح ہے یا نہیں؟ بہر حال مجموعی طور پر ایک مفید کتاب ہے اور عوام الناس کو اس کتاب کے مطالعہ کی ترغیب دینی چاہیے۔

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور ایمان و عمل
1898 2789 صحیح فضائل اعمال ( البانی ) سعید الرحمٰن ہزاروی

شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجروثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہےمزیدبرآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام واحسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ صحیح فضائل اعمال ‘‘ میں مستند شرعی نصوص اور صحیح احادیث کی روشنی میں فضائل اعمال کے متعلقہ احادیث نبویہ کوجمع کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ کسی عمل کی فضیلت میں کوئی موضوع اورمن گھڑت روایت اور غیر مستند حدیث درج نہ کی جائے ۔کئی لوگوں نے فضائل اعمال کے نام سے بعض مجموعے تیار کر رکھے ہیں جس میں موضوع روایات ، من گھڑت حکایات واقعات اور غیر معتبر وضعیف روایات کا انبار ہے ۔ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں فضائل اعمال کے متعلق ایسی بے شمار معتبر اور صحیح احادیث وسنن مروی ہیں جو اس سلسلے میں ایک مسلمان کے لیے کافی ووافی ہیں پھر ایسے مستند ذخیرے کوچھوڑ کر خود ساختہ روایات وحکایات کی طرف جانا محض جہالت کا شاخسانہ او راندھی تقلید کا نتیجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایسی مذموم روش سے محفوظ رکھے اور انہیں کتاب وسنت پرعمل اور اسی پر اکتفا کرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین)کتاب ہذا میں احادیث وسنن کے جمع وانتخاب کے سلسلے میں شیخ ناصر الدین البانی ﷫ کی تحقیقات وتخریجات پر اعتماد کیاگیا ہے اور صرف معتبر ومستند احادیث ہی کواس کتاب میں شامل کیاگیا ہے تاکہ ہر مسلمان بلا کھٹکے ان نصوص شرعیہ پر عمل پیرا ہوسکے اور ان کےصحت واستناد کے متعلق کسی کے ذہن میں کوئی شبہ نہ رہے ۔ نیز احادیث کے متون کی تشریح میں اکابر علمائے امت کے اقوال وشروح کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے تاکہ نصوص شرعیہ کو سمجھنا آسان ہو اوراس سلسلے میں ابہام اورتشنگی باقی نہ رہے ۔ اللہ تعالیٰ مؤلف ،مترجم اور ناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کےلیے اخروی نجات کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض عقیدہ و منہج
1899 4289 صحیح فضائل اعمال ( محمد طیب ) محمد طیب

انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں ، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امو ر۔انسانی طبیعت کےرجحان کے مطابق انسان ہمیشہ یہ طمع ولالچ کرتا ہے کہ کم سےکم عمل کرکے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرے ، تھوڑے وقت میں تھوڑے عمل سےاپنے خالق ومالک کو خوب خوش کرے اوراس کی رضا حاصل کر کے جنتوں کا پروانہ تھامے اوردل بہار بہشتوں کا مالک بن جائے ۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب کا عث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجروثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ صحیح فضائل اعمال ‘‘ سعودی علماء کی صحیح فضائل اعمال پر مرتب شدہ کتاب کاترجمہ ہے ۔ یہ کتاب اس قدر مختصر اور جامع ہےکہ ہر قاری بآسانی اسے ایک دو مجلسوں میں پڑھ سکتاہے ۔مرتبین نے اس کتاب میں ایسےتمام اعمال کو مہکتے پھولوں کی صورت میں جو ارکان اسلام اور دیگر عبادتی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں اکٹھا کر کے صحیح فضائل اعمال کا ایک خوشبو بکھیرتا گلدستہ بنادیا ہے ۔ یہ کتاب اپنی جامعیت وافادیت کےاعتبار سے اس موضوع پر موجود دیگر کئی کتب سے اس اعتبار سے منفرد کہ یہ مختصر بھی ہے اور صحیح احادیث کی روشنی میں صحیح ترین بھی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے مرتبین ، مترجم وناشرین کی اس عمد ہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور عقیدہ و منہج
1900 890 صحیح فضائل اعمال (نیو ایڈیشن) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

نبی کریمﷺ نے بہت سے اعمال کی فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔ اعمال کے فضائل سے واقفیت انسان کے جوش و جذبے میں اضافہ کرتی اور مہمیز کا کام دیتی ہے۔ فی زمانہ بہت سے لوگ شد و مد کے ساتھ فضائل اعمال پر روشنی ڈالتے ہیں اور بہت ساری جماعتیں فضائل اعمال کا خصوصی اہتمام کرتی ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اعمال کے فضائل بیان کرتے ہوئے صحت و ضعف کا خیال نہیں رکھا جاتا اور بہت ساری ضعیف بلکہ موضوع اور من گھڑت روایات کو عوام الناس کے سامنے بیان کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں بڑی شدت کے ساتھ ایک ایسی کتاب کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو جو اعمال، مقامات اور اوقات کے حوالے سے صرف صحیح اور ثابت احادیث پر مشتمل ہو۔ زیر نظر کتاب نے اسی کمی کو بہت حد تک پورا کر دیا ہے۔ مصنف کتاب نے ایمان کےفضائل پر روشنی ڈالتے ہوئے علم، طہارت، نماز، قرآن اور روزہ جیسی عبادت کے فضائل کو بھی صحیح احادیث کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ علاوہ بریں انبیاء کے فضائل و مناقب کےعلاوہ صحابہ کرام کے فضائل بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ کتاب کے آخر میں جنت اور جہنم سے متعلق اختصار کے ساتھ بعض معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ (ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عقیدہ و منہج
1901 4148 صدائے عام در اعتقاد اہل اسلام بدر الزمان محمد شفیع نیپالی

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ عقائد کے حوالے سے مختلف مسالک میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن بعض عقائد ایسے ہیں جن پر سب کا اتفاق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" صدائے عام در اعتقاد اہل اسلام "سعودی عرب کے سولہ علماء کرام کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے ان متفقہ عقائد کو جمع فرما دیا ہےم جن پرسلفی،حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی علماء کا اتفاق ہے۔اس کتاب کو سعودی حکومت نے وسیع پیمانے پر مفت تقسیم کیا تھا۔یہ کتاب عربی میں ہے جس کا اردو  ترجمہ محترم مولانا بدر الزمان نیپالی نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی عقیدہ اہل سنت والجماعت
1902 1786 صراط مستقیم اور ہم محمد بن جمیل زینو

عقیدہ ومنہج کوسمجھنا  دین میں  بنیادی اہمیت  رکھتا ہے ۔انبیاء سب سے پہلے آکر عقیدے کی اصلاح کیا کرتے تھے ۔عقیدے کی اصلاح کے ساتھ صراط مستقیم کا حصول او رعمل  کی اصلاح ہوتی ہے  ۔عمل کی اصلاح سے اخلاق ومعاملات کی اصلاح ہوتی اور اسی طرح پورے معاشرے کی اصلاح ہوتی ہے۔اس سارے عمل  میں بنیاد عقیدہ ہے ۔ ہر مسلمان کو سب سے پہلے اپنے عقیدہ کا فہم وشعور ہونا چاہیے  کہ اس کا عقیدہ درست اور عین  اسلام کے  مطابق ہے یا نہیں۔ کیونکہ نجات کا سارا دارومدار عقیدے پر ہے ۔اگر عقیدہ  درست نہ ہوگا تو اچھے سے اچھا عمل بھی بے کار جائے گا۔ زیر نظرکتاب ’’صراط مستقیم اور ہم ‘‘ مشہور ومعروف سعودی عالم دین  محمد بن  جمیل زینو اور سید سیف الرحمن کی  تصنیف ہے ۔ جس میں  انہوں نے  عقیدہ کی بحث کو پیش کرتے ہوئے مباحث فقہیہ  اور مختلف فرقوں  اور تفرقہ بازی کے بگاڑ کو بیان کیا ہے  ۔اور اسی طرح حنفیت کی حقیقت  کو  واضح کرتے  ہوئے  بتایا ہےکہ اصل کامیابی  مختلف اماموں اور تقلید کو اختیار کرنے  میں نہیں بلکہ  صراط  مستقیم  نبی کریم ﷺ کے  کتاب  وسنت میں  وارد فرامین  کو ماننے اور  اللہ ورسولﷺ کی اتباع کرنے کا نام  ہے ۔اللہ اس کتاب کوشرک وبدعات  میں گھیرے  ہوئے  اور  راہ راست سے ہٹے لوگوں کی  اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا )
 

 

دار التوحید کراچی عقیدہ و منہج
1903 1016 صراط مستقیم کی حقیقت اور جنت کا راستہ انجینئر حافظ محمد جعفر

دین اسلام میں شدو مد کے ساتھ شرک کی مذمت کی گئی ہے اور اسے ناقابل معافی جرم قرار دیا ہے لیکن فی زمانہ امت مسلمہ ہی کے بہت سے لوگ اس گناہ بدتر میں مبتلا ہیں۔ اور طرفہ تماشہ یہ ہے کہ امت مسلمہ کو شرک سے مبریٰ قرار دیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی تناظر تفصیلاً گفتگو کرتے ہوئے راہ ہدایت کی جانب رہنمائی کی گئی ہے۔ اور ثابت کیا گیا ہے کہ اکابرین کے فمودات پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنے کی بجائے کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے ساتھ تمسک ہی میں تمام لوگوں کی نجات ہے۔ (ع۔م)
 

اصلاح واتحاد امہ اسلام آباد عقیدہ و منہج
1904 970 صفات المنافقین ابن قیم الجوزیہ

اسلام کی نظر میں منافق مشرک وکافر سے بڑا مجرم ہےاسی لیے فرمایا گیا ہے کہ منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے یہ  تو اعتقادی نفاق کی سزا ہے تاہم عملی نفاق ہی کم خطرناک نہیں ہے جو آج کل کثرت سے نظر آتاہے حدیث کی رو سے جو شخص منافقوں کی حصلتیں اپناتا جاتا ہے وہ منافق ہوتا جاتا ہے تاں آنکہ وہ پکا اور خالص منافق بن جاتا ہے امام ابن القیم الجوزیہ ؒ نےزیر نظر رسالہ میں قرآن وحدیث کی روشنی میں منافقوں کی مذموم صفات کو اجاگر کیا ہے تاکہ ان سے بچا جاسکے اس رسالے کامطالعہ کرکے ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ کہیں ہمارے اندر منافقوں کی صفات وعلامات تو موجود نہیں اگر ایسا ہوتو فوراً اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے

 

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد نفاق
1905 1093 صفات رب العالمین شمس الدین الذہبی

توحید کی بنیادی قسموں میں سے توحید اسماء و صفات اہم ترین قسم ہے۔ اہل سنت کا اس سلسلہ میں عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو بغیر کسی تکییف و تمثیل کے بعینہٖ مان لینا۔ لیکن مشبہہ نے اللہ تعالیٰ کی صفات کو انسانوں کی صفات کے ساتھ بعینہٖ تشبیہ دی، مجسمہ نے کہا اللہ تعالیٰ ہماری ہی طرح جسم، ہاتھ اور کان رکھتے ہیں جبکہ معطلہ نے سرے سے صفات کا انکار کر دیا۔ محدثین اور علمائے سلف نے ان فرق باطلہ کی تردید میں بہت سارا علمی کام کیا اور متعدد کتب تصنیف کیں۔ امام ذہبی ؒ نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’الاربعین فی صفات رب العالمین‘ کے نام سے کتاب لکھی، اسی کتاب کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے اگر احادیث اور اقوال سلف کی عبارتوں کے حوالہ جات کا اہتمام کر دیا جاتا توکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا تھا۔(ع۔م)
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور اسماء حسنی و صفات
1906 6882 صفات نفس یعنی امارہ لوامہ مطمئنہ قاضی اطہر مبارکپوری

ایک آیت قرآنی کے مطابق  روح اللہ تعالیٰ کا  امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ صفات نفس‘‘ علامہ ابن قیم الجوزیہ کی  کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ میں سى  چند اہم فصلوں کا اردو ترجمہ ہے۔اس رسالہ میں نفس امارہ، نفس لوامہ اور نفس مطمئنہ کی وضاحت اور اس کی حقیقت بیان کی گئی ہے ۔یہ ترجمہ پہلی بار 1950ء میں بمبئی سے  شائع ہوا بعد ازاں 2015ء میں اسے  تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔(م۔ا)

قاضی اطہر اکیڈمی یوپی انڈیا عقیدہ و منہج
1907 2261 ضیائے حدیث (ختم نبوت نمبر) محمد ادریس فاروقی

تمام مسلمانوں کا یہ متفق  علیہ عقیدہ ہے کہ   نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے)  ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا  ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔(اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ) اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ ﷺکے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ ﷺ نے نبوت کے ان جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔سیدنا ثوبان  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ. )میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اب اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ" ماہنامہ ضیائے  حدیث لاہور (ختم نبوت نم ماہنامہ ضیائے  حدیث لاہور (ختم نبوت نمبر)"بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں اس اہم موضوع (ختم نبوت) پر مختلف اہل علم کے مضامین جمع کر دئیے گئے ہیں۔یہ رسالہ اپنے اس موضوع پر ایک انتہائی مفید اور شاندار کاوش ہے۔اللہ تعالی تما م مضمون نگاران اور مدیران کی ان محنتوں کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

محمد ادریس فاروقی، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1908 5313 طائفہ منصورہ کا دفاع المعروف قصیدہ نونیہ ابن قیم الجوزیہ

دنیا میں کوئی انسان یا  جماعت ایسی نہ ہو گی جسے تمام لوگوں نے اچھا سمجھا یا کہا ہو۔ البتہ یہ دیکھنا چاہیے کہ کسی انسان یا جماعت کو اچھا یا بُرا کہنے یا سمجھنے والے کا اپنا وزن یا قد کاٹھ کیا ہے؟ کیونکہ دنیا میں ایسے ناقدین بھی جو اللہ عزوجل اور اس کے مصطفین اور اخیار بندوں کے ہاں مچھر کے پَر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتے لیکن وہ نفسانیت سے مغلوب ہو کر آسمانِ شریعت کے ستاروں اور ہدایت کے میناروں پر تھوکنے کی کوشش میں اپنا منہ گندا کر لیتے ہیں اور علم وعمل کے پہاڑوں کو ٹکریں مار کر اپنے سر زخمی کروا بیٹھتے ہیں اور ان پہاڑوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔اس قدیمی روایت کے مطابق طائفہ منصورہ اہل حدیث کے ساتھ صدیوں سے ایسا ہوتا چلا آ رہا ہے اور ان کے حاسدین ان کے خلاف فضا خراب کرتے چلے آر ہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں طائفہ منصورہ کی حقیقت کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور متقدمین کے آراء اور تحریروں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اور طائفہ منصور پر ہونے والے اشکال واعتراضات کو بیان کر کے رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور امام ابن قیم نے 5828 اشعار صرف حقائق کی عکاسی میں پیش کیے ہیں۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اسے نہایت سلیس اور بامحاورہ اردو ترجمے کے قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ طائفہ منصورہ کا دفاع المعروف قصیدہ نونیہ ‘‘ امام ابن قیم الجوزیہ دمشقی کی تالیف کردہ ہے، جس کا اردو ترجمہ اور توضیح ابو مسعود عبد الجبار سلفی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار السیاف لاہور عقیدہ و منہج
1909 4231 طائفہ منصورہ کی صفات عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابو بصیر الطرطوسی

آج عالم اسلام بہت کثرت کے ساتھ فرقہ بندی، گروہ بندی اور جماعتی انتشار کا شکار ہے۔ہر فرقہ وگروہ دوسرے سے ہٹ کر اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہے۔ اور یہ سمجھتا ہے کہ اسلام کی فتح ونصرت کا فریضہ صرف اسی کے ہاتھوں سر انجام پانے والا ہے۔بسااوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس جماعت کا حق کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ نبوی منہج اور سلف صالحین کے طریقے کو اختیار کرنے والی ہوتی ہے۔مختلف جماعتوں کے وجود نے عام لوگوں کے ذہن میں تمام جماعتوں کے بارے میں شک وشبہ کا بیج بو دیا ہے۔حالانکہ جھوٹی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سچی جماعتیں اور گروہ بھی موجود ہیں۔نتیجہ یہ نکلا کہ عام سوچ اور فکر رکھنے والے لوگ جماعتوں اور گروہوں سے اس فرق کے بغیر ہی جدا ہو گئے کہ کونسی جماعت حق پر ہونے کی وجہ سے ان کی دوستی کی مستحق ہے اور کونسی جماعت باطل پر ہونے کی وجہ سے براءت کی مستحق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "طائفہ منصورہ کی صفات "محترم عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابو بصیر الطرطوسی صاحب کی تصنیف ہے، جس کی تلخیص محترم ڈاکٹر شفیق الرحمن صاحب نے کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں طائفہ منصورہ اور جماعت حق کی صفات بیان کی ہیں کہ جن جن لوگوں میں یہ صفات ہوں گی وہ حق پر ہونگے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور عقیدہ اہل سنت والجماعت
1910 3297 طریق الجنۃ المعروف جنت کا راستہ حافظ زبیر علی زئی

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہے تو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہے جس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"طریق الجنۃ" مولانا زبیر علی زئیؒ کی محنت کا نتیجہ ہےموصوفؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت نہیں اور مسلک حق اہل حدیث کےلیے ان کی بے پناہ تحقیقات کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ موصوفؒ نے اپنی تصنیف میں مختصر صحیح عقائد، نماز کے احکام، قیام رمضان، فاتحہ خلف الامام، اور تقلید وغیرہ کے موضوعات پر تحقیقی بحث کی ہے اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے لیے سامان مغفرت بنائے۔ آمین(عمیر)

جماعۃ اہل الحدیث ، اٹک جنت و جہنم
1911 3074 عالم برزخ عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے زیر تبصرہ کتاب’’عالمِ برزخ‘‘ مولانا عبدالرحمن عاجز مالیرکوٹلوی﷫ کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے عالمِ برزخ کی حقیقت او رعقلی ونقلی دلائل سے اس کاثبوت پیش کیا ہے ۔اور عذاب ِقبر کو عقلاً ونقلاً کتاب وسنت سے ثابت کیا ہے۔قبر سےمتعلق بعض عبرت انگیز سچے واقعات بھی بیان کئے گئے ہیں ۔اور ان اعمال کی نشاندہی کی گئی ہے جو موجب ِعذاب وثوابِ قبر ہیں۔ نیز عبرت آموز اسلوب میں ان اعمال واسباب سے بھی پردہ اٹھایا ہے جو اس زندگی میں انسان کے لیے راحت یاتکلیف کا باعث بن سکتے ہیں ۔ اور اس کتاب میں کافر و مومن کی روح نکلنے سے لے کر قبر کے عذاب و عتاب کے تمام مراحل کو قرآن و حدیث سے واضح کردیا گیا ہے اور واعظانہ انداز میں انذرانہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔ برزخی احوال کوحدیثوں میں مذکور عبرتناک واقعات و امثال سے مزین کر دیا گیا ہے کتاب کے مطالعہ سے ایمان تازہ ہوتاہے فکر آخرت کا جذبہ بیدار ہوتاہے ۔موت کا منظر ،قبر کی ہولناکی اور دیگر حقائق سامنے آجاتے ہیں جن سے انسان مابعدالموت دوچار ہونے والا ہے۔۔ جنت کی امید اور جہنم سے بچنے کی تڑپ رکھنے والے ہرانسان کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔عالم برزخ کے موضوع پر یہ کتاب ہر لحاظ سے نہایت درجہ مفید ہے۔(م۔ا) 

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد موت قبر و حشر
1912 1480 عالم عقبیٰ محمد صادق سیالکوٹی

اس عالم فانی کی چند روزہ زندگی محض افسانہ ہے۔ آج یا کل اس دار مکافات سے  ہرایک لازما کوچ کرنا ہے۔ موت سے کسی کو مفر نہیں۔ پھر غور کرنا چاہیے کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟ کہاں جائیں گے؟ کیا پیش آئے گا؟ کہاں رہیں گے؟ امن وچین ملے گا یا درد وعذاب سے دو چار ہونگے ؟ کن احوال وظروف کا سامنا ہوگا ٰ؟  جو شخص موت کے بعد کے احوال وکوائف  اور حالات وواقعات  پر نظر نہیں رکھتا، وہ بڑا غافل اور ناعاقبت اندیش انسان ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس مادی دور میں مسلمان آخرت کو بھلا چکے ہیں ۔ دنیا کی زیب وزینت  اور آرائش، اس کی حلاوت وطراوت ، تازگی وخنکی، عیش وشادمانی، خوشی وخرمی، نقش ونگار، حسن وجمال، دل فریبی اور دل ربائی کے نشے میں ایسے چور ہیں کہ اس مدہوشی اور بے خودی میں آخرت کے بارے میں ضعیف الاعتقاد ہوگئے ہیں ۔ حالانکہ کے قرآن مجید نے توحید کے بعد آخرت ، قیامت اور معاد کےعقیدےپر بڑا زور دیا ہے۔ اور قیامت و آ خرت کےمنکر کو کافر قرار دیا ہے۔ زیر تبصرہ یہ کتاب معروف عالم دین مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کی کاوش ہے۔اس  میں انہوں نے برزخ، بعثت، حشر، نشر، قیامت، میزان، صراط، احوال حشر، مسلہ شفاعت، زندگی کا حساب، جنت اور دوزخ کے حالات کو  کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔جن پر یقین واعتقاد رکھنا ہرمسلمان پر واجب اور ضروری ہے۔اللہ تعالی ہم سب کی دنیا وآخرت دونوں کو بہترین بنائے۔آمین(ک۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور قیامت و آخرت
1913 6169 عجیب و غریب بدعات عبد السلام رحمانی

دینِ اسلام  ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں  دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں  ۔ یہ ایک  ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق  نہیں  اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ  تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی  ہی میں  اس کی  تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی  دلیل ورہنما ہے ۔ صحابہ کرام    نے کتاب وسنت کو جان سے  لگائے رکھا ا  ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی  اور وہ  اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو  ں جوں زمانہ گزرتا  گیا لوگ  کتاب وسنت  سے دور ہوتے گئے  اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے  پاؤں جمانے شروع کردیئے اور  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ دنیا بھر بالخصوص برصغیر پاک وہند کے اندر مروجہ وبدعات وخرافات ایک ایسا کینسر ہے جو ہمارے اعمال کو ہلاک  وبرباد اور غارت کررہا ہے۔جید اہل  علم نے   بدعات  اور اس  کے  نقصانات  سے  روشناس کروانے کے لیے   اردو  وعربی زبان میں متعدد چھوٹی  بڑی کتب   لکھیں  ہیں جن کے  مطالعہ سے اہل اسلام  اپنے  دامن کو   بدعات و  خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’عبادات میں عجیب وغریب بدعات ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد السلام رحمانی  کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتا ب کو ایک معروف مصری عالم شیخ علی محفوظ  کی بدعات  ومنکرات کے موضوع پر بڑی مفید  عربی  تصنیف الابداع في مضار الابتداع سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے۔اور اس میں برصغیر کے معاشرہ میں پائی جانے والی منکرات وسیئات کی نشاندہی اور تفصیل بھی  بیان کردی ہے۔اولا ًیہ1977ء  کتاب  پندروہ روزہ ’’ ترجمان ،دہلی‘‘ میں قسط وار شائع ہوتی رہی۔بعد ازاں 1989ءاسے  کتابی صورت میں مرتب کر کے  افادۂ عام کےلیے کےشائع  کیا گیا۔بقول شیخ علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کتاب الابداع في مضار الابتداع   الاعتصام للامام الشاطبی کی تلخیص ہے۔2011ء میں دار الابلاغ ،لاہور کے  بانی ومدیر جناب طاہر نقاش حفظہ اللہ اس کتاب  کو تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کیا۔اللہ تعالیٰ مصنف  وناشرین کی  اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے  ہمارے معاشرے میں  رائج  ہندوانہ ، یہودیانہ  اور صلیبانہ بدعات ومنکرات اور رسومات کے خاتمے کاذریعہ بنائے ۔(آمین)( م۔ا) 

دار الابلاغ، لاہور بدعی اعمال
1914 4011 عذاب سے بچنے کا دوسرا سبب استغفار ڈاکٹر فیصل بن مشعل بن سعود

اللہ تعالیٰ نے توبہ واستغفار کا دروازہ کھلا رکھا ہے جب تک انسان کاآخری وقت نہیں آجاتا وہ توبہ کرسکتا ہے اوراس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے لیکن جب آخری لمحات آجائیں موت سامنے نظر آنے لگے جب انسان کو یقین ہوجائے کہ بس اب وقت آگیا ہے اس وقت اگر وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرے تو اس کی اس توبہ کا کوئی اعتبار نہیں یا اس وقت کی توبہ قابل قبول نہیں۔انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور استغفار کرتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں۔ نبی کریمﷺ خو د ایک دن سو سے زائد مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے ۔استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔استغفار کرنا نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی کا اظہار ،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔اور استغفار گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف ہے،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اورنیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کوشش کرتا ہے۔ استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔کیونکہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ان العبد اذا أخطا خطیئۃ نکتت فی قلبہ نکتۃ سوداء ،فان ھو نزع واستغفر وتاب،صقل قلبہ‘‘(رواہ الترمذی)’’جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے،اگر انسان اس گناہ کو چھوڑ دے اور اس پر توبہ واستغفار کرے تو اس کے دل کودھو کر چمکا دیا جاتا ہے۔‘‘ حضرت شداد بن اوس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یقین کامل کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی دن شام سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا،اسی طرح جو شخص یقین کامل کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی رات صبح سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا۔سید الاستغفار یہ ہے:((اللھم أنت ربی لاالہ الا أنت،خلقتنی وأنا عبدک ،وأنا علی عھدک ووعدک مااستطعت،أعوذبک من شر ما صنعت ، أبوء لک بنعمتک علی وأبوء بذنبی ،فاغفرلی فانہ لا یغفر الذنوب الا أنت))[رواہ مسلم] ’’اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوںجس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوںاور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’ عذاب سے بچنے کا دوسرا سبب استغفار‘‘ ڈاکٹر فیصل بن مشعل بن سعود آل سعود کے ایک عربی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔اس میں انہوں نے استغفار کی تعریف، ثمرات،شرائط وآداب، درجات، فضلیت اور استغفار کےکلمات اور گناہوں کے مٹانے والے انیس اعمال کو آسان فہم انداز میں قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور توبہ و استغفار
1915 224 عذاب قبر محمد ارشد کمال

اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں-عالم برزخ کیا ہے؟ اور عذاب قبر کیا ہے؟ اس کتاب میں اسی معرکۃ الآراء مسئلے سے  متعلق تمام حقائق  کو سپرد قلم کیا گیا ہے- مصنف محمد ارشد کمال نے کمال مہارت سے لغت، قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے اثبات عذاب قبر پر دلائل کا انبار لگاتے ہوئے منکرین عذاب قبر کو مسکت جوابات سے اپنے مؤقف پر نظر ثانی کی دعوت دی ہے-علاوہ ازیں منکرین عذاب قبر کے چند بناوٹی اصولوں کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا بھر پور محاسبہ کیا گیا ہے-  کتاب کے آخر میں انتہائی جانفشانی کے ساتھ منکرین عذا ب قبر سے متعلق علماء کرام کی آراء کو بھی قلمبند کر دیا گیا ہے-
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موت قبر و حشر
1916 4411 عذاب قبر قرآن مجید کی روشنی میں محمد ارشد کمال

عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔عذاب قبر سے مراد وہ عذاب اور سزا ہے جو موت سے لے کر حساب وکتاب کے لیے دوبارہ اٹھائے جانے یعنی قیامت سےپہلے تک اللہ تعالیٰ کےنافرمانوں کودی جاتی ہے ۔ اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں ۔جبکہ بعض کوتاہ بین ایسے بھی ہیں جنہوں نےاس کا انکار کیا جیسا کہ عصر حاضر میں منکرین حدیث ہیں جواس کا کلی انکار کرتے ہیں او راسی طرح برزخیوں کا ٹولہ ہے جو کہتے ہیں کہ اس قبر میں میت کو عذاب نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عذاب قبر قرآن مجید کی روشنی میں ‘‘ فاضل نوجوان محقق ومترجم محترم جناب مولانا ارشد کمال ﷾ کی علمی وتحقیقی کاوش ہے ۔موصوف نے اس مختصر کتاب میں عقیدہ عذاب قبر کو قرآن مجید سے ثابت کرتے ہوئے منکرین حدیث ومنکرین عذاب قبر کے اعتراضات کا بودا پن بھی ظاہر کیا ہے ۔موصوف اسی موضوع پر ایک تفصیلی کتاب ’’ المسند فی عذاب القبر ‘‘کے نام میں بھی تصنیف کرچکے ہیں جوکہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔(م۔ا) 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور موت قبر و حشر
1917 4597 عذاب قبر میں مبتلا اور اس سے محفوظ رہنے والے لوگ محمد عظیم حاصلپوری

عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔عذاب قبر سے مراد وہ عذاب اور سزا ہے جو موت سے لے کر حساب وکتاب کے لیے دوبارہ اٹھائے جانے یعنی قیامت سےپہلے تک اللہ تعالیٰ کےنافرمانوں کودی جاتی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نماز کے تشہد میں اوراپنی دیگر دعاؤں میں عذاب قبر اورقبر وحشر کے فتنوں سے بکثرت اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے ۔اس لیے اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں ۔جبکہ بعض کوتاہ بین ایسے بھی ہیں جنہوں نےاس کا انکار کیا جیسا کہ عصر حاضر میں منکرین حدیث ہیں جواس کا کلی انکار کرتے ہیں اوراسی طرح برزخیوں کا ٹولہ ہے جو کہتے ہیں کہ اس قبر میں میت کو عذاب نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عذاب قبر میں مبتلا اور اس سےمحفوظ رہنے والے لوگ ‘‘ مولانا محمد عظیم حاصپلوری ﷾ (مصنف مترجم کتب کثیرہ) کی کاوش ہے انہوں اس کتاب کو الشیخ ولید بن عیسیٰ السعدون کی عربی کتاب’’ السورۃ المنجية والمنانعة من عذاب القبر‘‘ سے استفادہ کر کے اس کا سلیس ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بیان کی گئی مختصر چیزوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔نیز اس کے علاوہ ان تمام اعمال کو بھی شامل کردیا ہے جن کے سبب عذاب قبر ہوتا ہے اور جن کے سبب سے انسان عذاب قبر سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موت قبر و حشر
1918 1703 عذاب قبر کا بیان ( جدید ایڈیشن) صفی الرحمن مبارکپوری

شاید ہی  اسلام کاکوئی  حکم اور مسئلہ ہو کہ  جومختلف مسالک کے فلسفیانہ اور تخیلاتی بھنور میں پھنس کر  اپنے  اصل حلیے کو نہ کھو  چکا ہو انہی مسائل میں سے  ایک مسئلہ  عذاب قبر کا  مسئلہ ہے جس کے بارے میں لوگ افراد وتفریط کا شکار ہیں اور  منکرین حدیث کی طرح  منکرین عذابِ قبر  کے  عقیدہ  کے حاملین  بھی  موجود ہیں جس کی کوئی بھی  معقول دلیل موجود نہیں اس کے برعکس اثبات  قبر پر بہت سی  آیات قرآنیہ اور سینکڑوں احادیث موجود ہیں۔فرمانِ نبوی ﷺ کے مطابق موت کے بعدکا مرحلہ آخرت کی ہی پہلی سیڑھی اور زینہ ہے  اس مرحلہ میں موت سے لے کر یوم البعث کے  قائم ہونےتک جو کچھ قرآن کریم اور صحیح احادیث میں ثابت ہے اس  پرایمان لانالازمی  ہے ۔عذاب ِ قبر دین اسلام کے  بنیادی  عقائد میں  سے  ایک  اہم  عقیدہ  ہے عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے  والے  اور بے دین افراد اگرچہ  عذاب قبر کا  انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی  ہے  کہ اس کے  برحق ہونے پر کتاب  وسنت میں  دلائل کے انبار موجود  ہیں اسی لیے  جملہ اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے  ہوئے  اس  پرایمان رکھتے ہیں ۔اس مسئلے  پر  امام  بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب ﷭  جیسے کبار محدثین اور آئمہ  کرام نے  باقاعدہ کتب  تالیف فرمائی  ہیں ۔ زیر نظر  کتابچہ’’عذاب قبر ‘‘معروف  عالم دین  مو لانا  صفی الرحمن  مباکپوری  اور  مولانا  ابو عبد اللہ  جابر دامانوی ﷾ کی مسئلہ  اثبات  عذاب قبر  پر اہم تحریر یں ہیں۔جس  میں  انہوں نے عذاب قبر کے متعلق جو مختلف شکوک شبہات  ونظریات محض عقلی بنیادوں پر پائے جاتے  ہیں کتاب وسنت کی روشنی میں  منکرین عذاب قبر کا  کافی وشافی جواب دیا گیا ہے  اور دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ  عذاب قبر برحق ہے ۔  محمد یٰسین  راہی ﷾ (مدیر  اداہ  تبلیغ  اسلام، جام پور)  نے ان دونوں تحریروں کو یکجا کرکے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں حق کے  اتباع کی  توفیق عطا فرمائے او رباطل سےمکمل طور پر اجتناب کی  توفیق دے ( آمین ) ( م۔ا)

 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور موت قبر و حشر
1919 4216 عذاب قبر کی حقیقت ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عذاب قبر کی حقیقت ‘‘ کراچی کی معروف علمی شخصیت ڈاکٹر ابوعبد اللہ جابر دمانوی ﷾ کی کتاب’’ الدین الخالص‘‘ کا اختصار وانتخاب ہے جس میں انہوں نے منکرین حدیث اور منکرین عذاب کے رد کیا اور عقیدہ اثبات عذاب پر قرآن وحدیث سے ٹھوس دلائل پیش کیے ہیں ۔ محدث العصر حافظ زبیر علی زئی ﷫ کے اس کتاب کا علمی مقدمہ تحریر کرنے سےکتاب کی افادیت مزید دو چند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

مدرسہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر فاروق مسائل قبور
1920 3075 عصمت انبیاء ( ابن حزم ) امام ابن حزم اندلسی

انبیاء کرام ؑ کی عصمت کاعقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے۔شاہ اسماعیل شہید﷫ عصمت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔:عصمت کامعنیٰ یہ ہے کہ انبیاء کرام  کے اقوال وافعال، عبادات وعادات، معاملات ومقامات اوراخلاق واحوال میں حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بدولت اُن کومداخلتِ نفس وشیطان اورخطاونسیان سے محفوظ رکھتا ہے اورمحافظ ملائکہ کو ان پر متعین کردیتا ہے تاکہ بشریت کاغُبار اُن کے پاک دامن کو آلودہ نہ کردے اورنفس بہیمیہ اپنے بعض اموراُن پر مسلّط نہ کردے اور اگر قانون رضائے الٰہی کے خلاف اُن سے شاذ ونادر کوئی امرواقع ہو بھی جائے تو فی الفور حافظ حقیقی(اللہ تعالیٰ)اس سے انہیں آگاہ کردیتا ہے اور جس طرح بھی ہوسکے غیبی عصمت ان کوراہ راست کی طرف کھینچ لاتی ہے‘‘(منصب امامت:۷۱) زیر تبصرہ کتاب "عصمت انبیاء"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ ابن حزم الاندلسی﷫ کی معروف عربی تصنیف "الفصل فی الملل والاھواء والنحل" کے باب "عصمۃ الانبیاء" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا  ہدایت اللہ ندوی صاحب ﷫نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شرکت پرنٹنگ پریس لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1921 1919 عصمت نبوت محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

انبیاء کرام ؑ کی عصمت کاعقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے۔شاہ اسماعیل شہید﷫ عصمت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔:عصمت کامعنیٰ یہ ہے کہ انبیاء کرام کے اقوال وافعال، عبادات وعادات، معاملات ومقامات اوراخلاق واحوال میں حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بدولت اُن کومداخلتِ نفس وشیطان اورخطاونسیان سے محفوظ رکھتا ہے اورمحافظ ملائکہ کو ان پر متعین کردیتا ہے تاکہ بشریت کاغُبار اُن کے پاک دامن کو آلودہ نہ کردے اورنفس بہیمیہ اپنے بعض اموراُن پر مسلّط نہ کردے اور اگر قانون رضائے الٰہی کے خلاف اُن سے شاذ ونادر کوئی امرواقع ہو بھی جائے تو فی الفور حافظ حقیقی(اللہ تعالیٰ)اس سے انہیں آگاہ کردیتا ہے اور جس طرح بھی ہوسکے غیبی عصمت ان کوراہ راست کی طرف کھینچ لاتی ہے‘‘(منصب امامت:۷۱) زیر تبصرہ کتاب "عصمت انبیاء"جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز داعی اور معروف عالم دین مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ﷫کی کاوش ہے ،جو انہوں نے عیسائی پادری مسٹر جیمس منرو کی کتاب "عدم معصومیت محمد" کے جواب میں لکھی ہے۔عیسائی پادری نے اپنے عیسائی مذہب کے مطابق اس کتاب میں نبی کریمﷺسمیت تمام انبیاء کی عصمت کا انکار کیا ہے،اور اپنے اس عیسائی مذہب کی تائید میں قرآن مجید کی بعض آیات مبارکہ اور احادیث نبویہ سے استدلال کیا ہے ،چنانچہ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی﷫ نے اس کا ایک مدلل اور مسکت جواب لکھ کر اس کا منہ بند کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

النور اکیڈمی مکتبہ ثنائیہ ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1922 5712 عظیم شخصیات کے آخری لمحات خواجہ طاہر محمود کوریجہ

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے  کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا  نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی  کی ایسی ریٹائرمنٹ  ہےجس کےلیے  کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر  ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی  ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان  پر ثابت  قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن  اس وقت موحد  ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان  اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے  برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے  اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں  دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان  اسکے وار سےبچتے ہیں جن  پر اللہ کریم  کے خاص رحمت ہو ۔زیر نظر کتاب ’’ عظیم شخصیات کےآخری لمحات ‘‘ جناب خواجہ طاہر محمود کی کوریجہ کی کاوش ہے  اس کتاب میں انہوں ہے  تقریباً  دو صد پچاس مشاہیر  کی زندگی کےآخری ل لمحات کو انتہائی خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اور تمام مشاہیر کی تاریخ وفات ان کی عمر اور ان کی تدفین کی تفصیل بھی درج کر دی ہے ۔اس طرح یہ کتاب  ان مشہور ہستیوں کی مختصر تاریخ بھی بن گئی ہے ۔کتاب  میں مذکور شخصیات کو مصنف نے چھ حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ  اول نبی کریمﷺ خلفاء اربعہ ،سید فاطمہ بنت محمد ، حسن وحسین حصہ دوم  عام صحابہ کرا م  حصہ سوم  آئمہ، فقہاء، علماء مجتہدین حصہ چہارم  مشائخ عظام ، اولیاء کرام  حصہ پنجم سلاطین، وزراء  وامراء، حصہ ششم شعراء وادیب کے تذکرہ اور آخری لمحات کے کلمات پر مشتمل ہے ۔اس موضوع پر مولاناابوالکلام آزاد   اور عبدالرحمان طارق کی کتابیں موجود ہیں ۔ (م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور موت قبر و حشر
1923 5623 عظیم کائنات کا عظیم خدا ڈاکٹر غلام جیلانی برق

دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے  جو  ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ  ہے جو  تمام مخلوق کا  خالق، مالک ، داتا ، رازق  مشکل کشااور معبود  ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا  اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں  لیکن وہ  اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر  وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عظیم  کائنات کا عظیم خدا‘‘ ملک  کی ایک نامور شخصیت  ڈاکٹر غلام جیلانی  کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے  اللہ کی توحید او راس کی صفات  کا ملہ  جلیلہ پر ٹھوس اور ناقابل تردید تکوینی ودلائل پیش کر کے  ان جملہ شکوک وشبہات کا استیصال کردیا ہے جو اس اہم ترین مسئلہ پر کسی کےدل میں پیدا ہوسکتے ہیں۔(م۔ا)

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی ذات باری تعالی
1924 4814 عقائد اسلام عبد اللہ بن زید المحمود

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین اسلام اللہ تعالیٰ کادیا ہوا خوبصورت طریقہ زندگی ہے جو عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدار بھی عقیدہ ہی کی درستگی پر ہے ۔آخرت میں اعمال کے حساب وکتاب کےوقت عبادات اور اخلاقیات وغیرہ کی کوتاہی سے درگزر ممکن ہے لیکن وہا ں عقیدے کا فساد قابل معافی نہ ہوگا۔عقیدہ ہی کی بنا پر ایک شخص مومن ومنافق،کافر ومشرک قرار پاتا ہے لہٰذا اسلامی عقائد سے آگاہی از حد ضرور ی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں اسلامی عقائد کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی اصلاح کی کوشش بھی کی گئی ہے اور اسلامی عقائد بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مخالف اسلامی اشیاء شرک وبدعات اور مروجہ شرکیہ بدعات کا رد بھی نہایت مدلل طور پر کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب نہایت جامع اور دینی حقائق اور رد شرک وبدعات کا کامل طور پر جامع ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عقائد اسلام ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن زید المحمود کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی اہل بیت
1925 18 عقائد اہل سنت والجماعت حسن بن علی بن خلف ابر بہاری

صحابہ کرام نے جو دین اللہ کے رسول ﷺ سے حاصل کیا تھا اس کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا دیا لیکن اس کےباوجود کچھ شرپسندلوگوں نے اس دین کے حلیے کو بدل دیا اور اس میں بدعا ت اور خرافات کو داخل کردیا- عبداللہ بن سبا یہودی نے حضرت عثمان ؓکے دور میں اہل بیت کی محبت کا ڈھونگ رچا کر حضرت عثمان کے خلاف بغاوت کا ماحول پیدا کر دیا اور اس کی فتنہ انگیزی کا ہی نتیجہ تھا کہ حضرت عثمان ؓکی شہید کیا گیا-یہ پہلا فتنہ تھا اور اس کے بعد فتنوں کا ایسا سیلاب آیا کہ فتنے پر فتنے پھوٹنے لگے اور رافضی، خارجی،جہمی،معتزلی اور دیگر عقائد میں گمراہ فرقوں نے جنم لیا-مصنف نے اپنی کتاب میں اہل سنت کے عقیدے کی ترجمانی کرتے ہوئے اس کو بڑے اچھےانداز سے بیان کی ہے-مثلاً یہ کہ مسلمان میں اطاعت اور اتباع کا جذبہ ہونا چاہیے،رسولوں پر ایمان،آسمانی کتابوں پر ایمان اور تمام برحق انبیاء پر ایمان اور اللہ تعالی کی صفات کو بلا تاویل اور تعطیل کے قبول کرنا اور ان صفات سے اللہ تعالی کو متصف سمجھنا-مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت نہ کرنا،شریعت کی نافرمانی کی صورت میں کسی انسان کی بات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور اسی طرح اس چیز کی وضاحت کی گئی ہے کہ کسی بھی مسلمان کو دائرہ اسلام سے کب خارج تصور کیا جائےگا۔
 

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت عقیدہ اہل سنت والجماعت
1926 4314 عقائد باطلہ کا رد رحمت اللہ ربانی

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔ شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔ اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے، ان کی تفصیلات قرآن مجید میں، اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔124 مسائل ایسے تھے جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔ اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عقائد باطلہ کا رد " محترم مولانا رحمت اللہ ربانی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مستند دلائل کے ساتھ باطل عقائد کا رد فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار احیا سنہ، بروکلین امریکہ عقیدہ و منہج
1927 895 عقائد علماء اہل سنت دیوبند خلیل احمد سہارنپوری

پیش نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے علمائے دیوبند کے عقائد پر تصنیف کی گئی ہے۔ ’المہند علی المفند‘ اور عقائد اہل السنۃ دیوبند حضرات کی مستند ترین کتابیں ہیں۔ زیرنظر کتاب میں مصنف نے حاشیہ کے ذریعے ان کتابوں میں علمائے دیوبند کے ایسے عقائد کی نشاندہی کی ہے جو اہل سنت والجماعت کے عقائد کے خلاف ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ بریلویوں اور دیوبندیوں کے عقائد میں کس حد تک فرق ہے۔ کتاب میں مصنف نے دیوبندیوں کے عقائد پر تعلیقات لکھی ہیں اور علمائے اہل سنۃ والجماعۃ کے فتووں کو ان عقائد کی تردید میں پیش کیا گیا ہے۔ (ع۔ م)

 

دار الکتاب والسنہ، لاہور دیوبندی
1928 574 عقلیات ابن تیمیہ محمد حنیف ندوی

شيخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ الرحمۃ کی علمی وتجدیدی مساعی ہماری تاریخ کاایک روشن باب ہیں ۔علامہ نے ہرموضوع پرقلم اٹھایاہے اورکتاب وسنت کی روشنی میں امت کی راہنمائی کافریضہ سرانجام دیاہے ۔زیرنظرکتاب ’عقلیات ابن تیمیہ ‘علامہ کے فلسفہ ومنطق سے متعلق تبصرہ وتجزیہ پرمشتمل ہے۔مولانامحمدحنیف ندوی نے بڑے سلیقہ اورہنرمندی سے فلسفہ ومنطق کے حوالے سے علامہ کے مختلف اقتباسات کوجمع کیاہے اورانتہائی ادبی پیرائے میں علامہ کی نگارشات کواردوزبان میں ڈھالاہے۔ہم بصدمسرت یہ علمی سوغات قارئین کی نذرکررہے ہیں ،اس یادہانی کے ساتھ کہ اس کتاب کے بعض مندرجات محل نظرہیں۔

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور عقیدہ و منہج
1929 379 عقیدة الموحدین ابو عبد الرحمٰن السلفی

ایک آدمی کا ایمان صرف اسی صورت میں کامل ہو سکتا ہے جب وہ اپنے ہر فیصلے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرےاگر وہ ایسانہیں کرتا تو وہ طاغوت کا پیروکار ہے۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں عقائد کی وقیع بحثوں سے ہٹ کر  توحید کا وہ رخ دکھایاگیا ہے جس سے عام طور عوام تو تو عوام خواص بھی نا آشنا ہیں۔ ابو عبداللہ عبدالرحمن سلفی نے طاغوت کی تعریفات کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن، حدیث اور اقوال سلف صالحین کے روشنی میں ثابت کیاہے کہ موجودہ دور کا سب سے بڑا طاغوت انسان کے انسان پر اس کے بنائے ہوئے قوانین کی حکمرانی کی شکل میں تمام عالم پر چھایا ہو اہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ طاغوت کا انکار توحید کا سب سے بڑا رکن ہے جب تک کسی شخص میں یہ نہ ہو وہ موحد نہیں کہلا سکتا۔

 

 

بیت الحمد،کراچی عقیدہ و منہج
1930 6413 عقیدہ الفرقہ الناجیہ علی بن عبد اللہ النحی

عقیدے  کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر دور  میں انبیاء کو مبعوث کیا  حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں  عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ  الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی  سلسلے کی  ایک کڑی ہے    امام ابن تیمیہ﷫ کی  اس کتاب کے مفہوم  ومطلب کو واضح کرنے  کے لیے  الشیخ  محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ عقیدۃ  الفرقۃ الناجیۃ‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی شہرہ آفاق تالیف ’عقیدہ واسطیہ ‘ کی شرح کاترجمہ ہے ۔یہ نفیس  شرح  فضیلۃ الشیخ  ڈاکٹر صالح بن فوزان کی ہے۔ شیخ موصوف  نے نہایت سلیس شگفتہ انداز میں   عقیدہ واسطیہ کی شرح فرمائی ہے۔شیخ صالح   الفوزان کی یہ شرح  کئی علماء کرام کی علمی شروح کاملخص اورمرقع ہے اس شرح کا یہ سلیس وآسان فہم ترجمہ  وطن عزیز کی معروف شخصیت محدث العصر عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی عقیدہ و منہج
1931 3183 عقیدہ امامت اور حدیث غدیر محمود اشرف عثمانی

اسلام میں عقائدکی حیثیت ایک ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔اسی وجہ سے قرآن وسنت میں عقائد کو بہت شدومد کے ساتھ بیان کیا گیاہے ۔عقائد ہی کی وجہ سے بہت سے گمراہ فرقوں نے جنم لیا۔ معتزلہ،ماتریدیہ،اشاعرہ،جہمیہ وغیرہم یہ تمام جماعتیں عقائد میں لغزش اور افراط و تفریط کا شکار ہونے کے سبب معرض وجود میں آئیں۔قرآن و سنت سے غلط استدلال اور عقل کےعمل دخل کی وجہ سے صراط مستقیم سے ہٹ گئیں۔ اسی طرح اہل سنت والجماعت او ر اہل تشیع کے مابین کئی ایک اختلافی مسائل میں سے ایک معرکۃ الآراہ اختلاف "عقیدہ امامت "ہے۔ "عقیدہ امامت "اہل تشیع کا بنیادی عقیدہ ہے۔اس عقیدے کو ان کے ہا ں اصول دین میں شمار کیا جاتا ہے ۔جس کےبغیروہ آدمی کا ایمان نا مکمل گردانتےہیں ان کے ہاں اصول دین پانچ ہیں ۔ (1) توحید (2) عدل۔ (3)نبوت۔ (4)امامت۔ (5) قیامتاہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ امت کی ہدایت کے لیے اللہ نے اماموں کو متعین کیاہے اور قیامت تک بارہ امام آئیں گے۔گیارہ امام کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ بارہواں امام جب اللہ کی مصلحت ہو گی تب ظاہر ہو گا۔ اور اسی طرح حضرت علی ؓ کو خلیفہ بلافصل اور معصوم تسلیم کرتے ہیں ۔ اپنے عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے وہ قرآن کی آیات او ر حدیث غدیر۔ حدیث ثقلین، حدیث موالاۃ سے استدلال کرتے ہیں۔ زیر نظرکتاب "عقیدہ امامت اور حدیث غدیر" مولانا محمود اشرف عثمانی حفظہ اللہ کی قابل داد تالیف ہے ۔جس میں انہوں نے اہل تشیع کے استدلال کا احسن طریقے سےتعاقب کیا ہے ۔اور ان کے باطل عقائد کا مدلل جواب دیا ہے۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اللہ ان کو اجر عظیم عطا فرمائے اور امت مسلمہ کے لیے ان کی کاوش کو ذریعہ رہنمائی بنائے۔ آمین (عمیر )

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور اہل حدیث
1932 3157 عقیدہ اہل سنت و الجماعت ترجمہ عقیدہ واسطیہ امام ابن تیمیہ

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے امام ابن تیمیہ﷫ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ وفاق المدارس السلفیہ میں الشیخ خلیل ہراس کی شرح شامل نصاب ہے۔ زیرتبصرہ کتاب’’ عقیدہ اہل سنت الجماعت ‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی شہرہ آفاق تالیف عقیدہ واسطیہ کی شرح کاترجمہ ہے ۔یہ شرح وتوضیح فضیلۃ الشیخ محمد ہراس کی ہے۔ شیخ موصوف نے نہایت سلیس شگفتہ انداز میں عقیدہ واسطیہ کی شرح فرمائی ہے۔ اس شرح کا یہ سلیس و آسان فہم ترجمہ معروف عالم دین مصنف ومترجم کتب کثیرہ مولانا محمد صادق خلیل ﷫ نے عقیدہ اہل سنت والجماعت کےنام سے کیا ۔ جسے مدارس کے اساتذہ وطلباء کے ہاں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ان کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد نصابی کتب
1933 5038 عقیدہ اہل سنت و جماعت محمد بن ابراہیم الحمد

اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ زیرِ نظر کتاب’’عقیدہ اہل السنہ والجماعہ‘‘ خاص اسی موضوع’’عقیدہ ومنہج‘‘ پر ہے۔ اس کتاب میں دو ابواب قائم کیے گئے ہیں اور آخر میں خاتمہ پر مشتمل تفصیل بھی ہے۔پہلے باب میں اسلامی عقیدے کا مفہوم اور اس کی خصوصیات کے عنوان سے ہے اور اس کے تحت دو فصلیں بھی ہیں پہلی فصل اسلامی عقیدے کے مفہوم پر ہے جس کے تحت تین مباحث ہیں۔دوسرا باب اہل سنت وجماعت کی خصوصیات کے عنوان سے ہے۔ یہ باب ان خصائص واوصاف پر مشتمل ہے جو اہل السنہ والجماعہ کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔اور خاتمہ ان دلائل کے خلاصے پر ہے جو اس مقالے میں آچکے ہیں اور یہ مقالہ متقدمین اور متاخرین اسلاف کے اقوال کا مجموعہ ہے۔امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعے کے بعد قاری سلف و صالحین کے عقیدہ سے مکمل آگاہی حاصل کر لے گا اور یہ کتاب سب کے عقیدے کے پختگی کا باعث ہوگی کیونکہ مؤلف نے اس کتاب کو بڑی عمدہ ترتیب دی ہے اور ہر بحث پر دلائل دے کر حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’عقیدہ اہل سنت وجماعت‘‘ مولانا عبد الجبار سلفی صاحب کے کیے ترجمے پر مشتمل ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)(ح۔م۔ا)

مرکز البحوث العلمیہ والدراسات الاسلامیہ اوکاڑہ عقیدہ اہل سنت والجماعت
1934 1403 عقیدہ اہل سنت والجماعت (عبد الخالق صدیقی) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

عقیدہ توحید صرف آخرت کی کامیابی اور کامرانیوں کی ہی ضمانت نہیں ، بلکہ دنیا کی فلاح ، سعادت و سیادت ، غلبہ و حکمرانی اور استحکام معیشت کا علمبردار بھی ہے ۔ امت مسلمہ کے عروج اور زوال کی یہی اساس ہے ۔ اسی بنیاد پر تاریخ کے گزشتہ ایام میں مسلمانوں مشرق و مغرب اور شمال وجنوب میں اپنے جھنڈے لہرائے تھے ۔ اللہ تعالی نے اسی کی بنیاد پر خلافت ارضی کا وارث ٹھہرانے کا وعدہ فرمایا ہے ۔ اور اسے چھوڑ کر یا ترک کرنے سے ذلت و رسوائی کے مقدر بنانے کی وعید سنائی ہے ۔ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمان اس وقت تک قیادت و سیادت کا فریضہ سر انجام دیتے رہے جب تک وہ اسے تھامے رہے ۔ اور جب انہوں نے اس کو چھوڑ دیا تو ذلیل و رسوا ہو گئے ۔ اسی بنا بر سابقہ امتوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ۔ اور امت مسلمہ کے اندر بھی جب یونانی فلسفے کی وجہ سے بےجا تاویلات اور تشبیہات کا دروازہ کھلا تو انہو ‎ں بھی توحید کے درس کو بھلا دیا ۔ زیر نظر کتاب اسی جذبہ صالحہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے تاکہ امت کے اندر اس عقیدے کے حوالے سے تمام شکوک و شبہات رفع ہو جائیں ۔ اللہ مصنف کو اجر جزیل عطا فرمائے ۔ (ع۔ح)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عقیدہ اہل سنت والجماعت
1935 1163 عقیدہ اہل سنت والجماعت کا بیان اور اس کی پابندی کی اہمیت سعید بن علی بن وہف القحطانی

نبی اکرم ﷺ کی وفات اور صحابہ کرام ؓ کے اس دنیا سےتشریف لے جانے  کے بعد امت میں نئے نئے فرقوں نے سراٹھایا۔ جس میں معتزلہ، جہمیہ جیسے کلامی گمراہ فرقے وجود میں آئے اور ان کےبعد صوفیہ، باطنیہ اور اس طرح کے دوسرے گروہ بھی پیدا ہوگئے یہ سب گروہ عقیدہ  کی بنیاد پر تقسیم ہوئے تھے۔ لیکن ہر دور میں مسلمانوں کی ایک جماعت حق کادفاع کرتی رہی اور انہوں نے ہمیشہ باطل نظریات و عقائد رکھنے والے فرقوں کو علمی محاذوں پر للکارا اور دلائل  قاطعہ سے ان  فتنوں کو روکا او ریہ جماعت اہل سنت والجماعۃ کے نام سے معروف ہوئی۔زیر نظر کتاب میں اہل سنت والجماعۃ کے نظریات و عقائد کاتعارف ہے۔ اس کتاب میں اسلامی عقائد پر تفصیل سےروشنی ڈالی گئی ہے اور اس کے علاوہ اس تحریر پر شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی تعلیق بھی موجود ہے۔(ک۔ط)
 

نا معلوم عقیدہ اہل سنت والجماعت
1936 3723 عقیدہ اہلحدیث (یحیی گوندلوی) محمد یحیٰ گوندلوی

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد"قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے۔اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب " عقیدہ اہلحدیث "شیخ الحدیث والتفسیر محترم مولانا محمدیحیی گوندلوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اہل حدیث  کا عقیدہ بیان کیاہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، گوجرانوالہ عقیدہ اہل سنت والجماعت
1937 6751 عقیدہ اہلسنت والجماعت محمد بن صالح العثیمین

اعمالِ  صالحہ کی قبولیت کامدار  عقائد  صحیحہ پر ہے  ۔ اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین  مطابق ہے  تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام  انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد و ہد ایت کے لیے  مبعوث فرمایا تو  انہوں نے  سب سےپہلے  عقیدۂتوحید کی دعوت  پیش کی  کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی  ہے   ۔اگر عقیدہ  قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان  جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے  گی۔عقیدہ اسلامیہ کی  تعلیم وتفہیم کے لیے   کئی اہل علم نے  چھوٹی بڑی کتب تصنیف کی ہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’  عقیدہ اہل سنت والجماعت ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین   فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔جوکہ توحید باری تعالیٰ اوراس کےاسماء وصفات،اس کی کتابوں ،رسولو ں ، روز قیامت اور تقدیر کے خیر وشر کی فصول میں اہل سنت وجماعت کے عقیدہ پر مشتمل ایک  عمدہ  کتابچہ ہے ۔مؤلف نے اسے بڑی جانفشانی اور عمدگی سے مرتب کرکے  اسے بے  حد مفید بنادیا ہے۔ عقیدہ کے  حوالےسے وہ تمام معلومات جن کی  ہر طالب علم اور عام مسلمانوں کو ضرورت محسوس ہوتی ہے ان کو ذکرکردیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں ایسے  بیش قیمت فوائد واضافے  جمع کردئیے  ہیں جو عقائد کی بڑی بڑی کتابوں میں  میسرنہیں۔اللہ  تعالیٰ مؤلف کی کتاب ہذا  اور دوسری تالیفات کو   عوام الناس کے لیے فائدہ مند اور نفع بخش بنائے،اور ہمیں  حق کے  ایسےراہنمااورہدایت یافتہ لوگوں کی صف میں شامل فرمائے جو علی وجہ البصیرت دعوت الی اللہ کا فریضہ سرانجام د یں ۔ ( آ مین ) ( م۔ا)

جامعہ علوم الحدیث صدیقیہ للبنات پاکپتن عقیدہ اہل سنت والجماعت
1938 3869 عقیدہ ایمان اور منہج اسلام عبد اللہ بن عبد الحمید الاثری

توحید دین کی اساس ہے باقی سب چیزیں وسائل توحید ہیں ۔ توحید کے بغیر انسان کی پہنچان ہی نہیں ہوتی۔ توحید نے انسان کو حقیقی شعور بخشا ہے ۔ زمین پر کوئی بھی مخلوق ایسی نہیں جوتوحید پرست نہ ہو۔ ایک انسان ایسی مخلوق ہے جو توحید اور شرک کےدرمیان رہتا ہے سوائے انبیاء کے جو توحید والے ہوتے ہیں اور توحید کی طرف بلاتے ہیں۔اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عقیدہ ایمان او رمنہج اسلام ‘‘شیخ عبدللہ بن عبد الحمید الاثری﷾ کی عقیدہ توحید کے موضوع پر بہترین جامع عربی تصنیف ’’الوجیز فی عقیدۃ السلف الصالح‘‘ کا   سلیس اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب سلف صالحین اہل السنہ والجماعۃ کے عقیدہ کامختصر اور جامع بیان ہے۔فاضل مؤلف نے اس میں بہت مفید ومضبوط معلومات جمع کی ہیں۔ ہربات کی تائید کےلیے دلیل کا التزام کیا ہے ۔اورتوحید کی تمام اقسام ، ایمان اور قضاء وقدر کے بارے میں علماء اہل السنۃ والحدیث کے اقوال کا مکمل ذکر موجود ہے ۔انہوں نے ہے سلف صالحین کے عقیدہ کو ایسی وسعت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ہر مسلمان آدمی اسے آسانی سے پڑھ کر اس موضوع کی مختلف تحقیقی باتوں پر مطلع ہو سکتا ہے۔ اس اہم مفید کتاب کاترجمہ متعدد ضخیم کتب کے مصنف ومترجم ابو یحیٰ محمد زکریا زاہد ﷾ نے اپنی فنی مہارت کے ساتھ اس انداز میں کیا ہے کہ یہ ترجمہ اصل تصنیف معلوم ہوتی ہے ۔ترجمہ بامحاورہ ہونے کے ساتھ ساتھ آسان فہم اوراردو ادب کی چاشنی سے یوں لبریز ہےکہ پڑھنے والے کا دل کرتا ہے   کتاب شروع کرے تو مکمل کر کے ہی دم لے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اہل ایمان کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور مصنف،مترجم   وناشرین کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی عقیدہ و منہج
1939 4215 عقیدہ توحید اور اس کے منافی امور صالح بن فوزان الفوزان

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ عقیدہ توحید اوراس کے منافی امور ‘‘ سعودی عرب کےنامور عالم دین فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان کی توحید اورعقائد کے دیگر امور کےمتعلق تصنیف شدہ عربی کتاب ’’ عقیدۃ التوحید وبیان مایضادہا من الشرک الاکبر والاصغر والتعطیل والبدع وغیر ذلک ‘‘ کا سلیس ورواں ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نےاس کتاب میں توحید کا معنیٰ ،اسکی اقسام ، کلمہ طیبہ کامطلب،اس کے تقاضے ،شرائط، ارکان ونواقض کوبیان کرنےکے بعد عبادت کا معنیٰ واقسام ، دین کے مراتب اورآپس میں ان کے تعلق کو واضح کیا ہے ۔اور ان افعال واعتقادات کو بیان کیا کہ جن کواختیار کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے یا اس کےایمان میں کمی آجاتی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ احیاء منہج السلف کراچی توحید
1940 280 عقیدہ توحید اور علمائے سلف کی خدمات سید بدیع الدین شاہ راشدی

دین وشریعت کی اساس اور نقطۂ آغازتوحید کا عقیدہ ہے اسلامی تعلیمات کی تمام ترجزئیات وتفصیلات اسی کی تشریح وتوضیح ہیں اسی بناء پر اللہ عزوجل نے عقیدہ توحید  کی ابلاغ ،دعوت اور اشاعت کےلیے  ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء ورسل جیسی جلیل القدر ہستیوں کو اس اہم ترین فریضے کی بجا آوری پرمامور کیا جنہوں نے اپنی ذمہ داری کوکما حقہ اداکیا سیدنا محمدعربی ﷺ پر چونکہ نبوت ورسالت  کاخاتمہ ہوگیا اس لیے اب اس  ذمہ داری کا بوجھ ارباب علم کے کندھوں پر آن پڑا کہ وہ عقیدہ توحید سے لوگوں کو روشناس کرائیں او رکل عالم تک اس پیغام کو پہنچائیں مطالعہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء اس ذمہ داری سے بطریق احسن عہدہ برآ ہوئے۔زیر نظر کتاب ’’عقیدہ توحید اور علمائے سلف کی خدمات‘‘ میں بھی علامہ سیدبدیع الدین شاہ راشدی  ؒ نے عقیدہ توحید کے حوالے سے اہل علم وفکر کی ساعی جمیلہ  کاتاریخی تناظر میں تذکرہ کیا ہے جس سے یہ امر نکھر کر نظروبصر کے سامنے آتاہٰےکہ ہر دور میں علمائے کرام  نے زبان وقلم کے ذریعے عقیدہ توحید  کی آبیاری کی ہے ۔

 

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ توحید
1941 7021 عقیدہ توحید خطبات مسجد نبوی کی روشنی میں عبد المحسن بن محمد القاسم

اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پر عمل پیرا ہونے سے پورا ہو سکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد و اعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بےشمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نے بھی عوام الناس کو توحید اور شرک کی حقیقت سے آشنا کرنے کے لیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ عقیدۂ توحید خطبات مسجد نبوی کی روشنی میں ‘‘مسجد نبوی کے امام و خطیب ڈاکٹر عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ کے توحید کے موضوع پر مسجد نبوی میں پیش کیے گئے 14 خطبات کا مجموعہ ہے۔ڈاکٹر محفوظ الرحمن محمد خلیل مدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکے ۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم توحید
1942 1627 عقیدہ توحید کی روشنی میں روضہ رسول ﷺ کی زیارت امام ابن تیمیہ

امت ِ مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرض نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی سے متعلق سلف صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام کا جو طرز عمل تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے فرمان نبویﷺ لاتشد الرحال إلا ثلاثة ( تین مسجدوں کے علاوہ عبادت اور ثواب کے لیے کسی اور جگہ سفر نہ کیا جائے ) کے پیشِ نظر قرونِ ثلاثہ میں کوئی رسول اللہ ﷺ یا کسی دوسرے کی قبر کی زیارت کے لیے سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ مدینہ میں بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں لگاتے او رنہ ہی وہاں کثرت سے جانے کو پسند کرتے تھے ۔قبر پرستی کی تردید اور زیارتِ قبر کے مسنون اور بدعی طریقوں کی وضاحت کےلیے علمائے اہل حدیث نےبے شمار کتابیں لکھیں اور رسائل شائع کیے ۔زیر نظر کتاب''ر وضۂ رسول کی زیارت '' شیخ الاسلام ابن تیمیہ  کی کتاب الجواب الباہرفی زوار المقابر کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت جید عالم دین معروف مترجم مولانا عطاء اللہ ثاقب ﷾ نےکی ہے اس کتاب میں امام ابن تیمیہ نے عقیدہ توحید کی روشنی میں روضۂ رسول ،اولیاء اللہ اور عام مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کے احکام ومسائل اور آداب بیان کیے ہیں ۔ اللہ تعالی اس کتاب کے مصنف ،مترجم ،ناشرین کی کوششوں کوقبول قرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

دار الابلاغ، لاہور توحید
1943 7187 عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور منکرین حدیث کا تاریخی پس منظر ابو عمار زاہد الراشدی

ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33: 40) ترجمہ:’’محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت اور منکرین ختمِ نبوت کا تاریخی پس منظر‘‘وطن عزیز کی مشہور عالمی شخصیت مولانا زاہد الراشدی صاحب کے ختم نبوت سے متعلق مضامین میں سے چند اہم مضامین کا انتخاب ہے جسے قاری جمیل الرحمن اختر نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔یہ کتابچہ عقیدۂ ختم نبوت اور قادیانی گروہ کی سرگرمیوں اور مختلف اطراف سے پھیلائے جانے والے شکوک و شبہات اور اعتراضات کے پس منظر میں علماء کرام ،طلبہ، دینی کارکنوں اور جدید تعلیم یافتہ حلقوں کے لیے یکساں طور پر مفید ہے۔ (م۔ا)

شعبہ نشر و اشاعت پاکستان شریعت کونسل لاہور عقیدہ و منہج
1944 1482 عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات محمد رمضان یوسف سلفی

اللہ تعالیٰ نے  نبی کریم ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، اوراسلام کو   بحیثیت دین بھی مکمل کردیا، اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  پسندیدہ قرار دیا ہے۔  یہی وہ عقید ہ ہے  جس پر قرون اولیٰ سے لیکرآج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول  ہیں۔حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا  متفق علیہ عقیدہ رہا ہے،  اور اس  میں  مسلمانوں کا کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت  محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے  کا دعویٰ کرے، او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے  بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے  مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا۔ مرزا قادیانی  نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا، اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری  میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے  خود لکھا کہ میں نے  انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ  اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں۔  اس نے   جنوری 1891ء میں  اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ  کردیا جس پر وہ  اپنی موت تک قائم رہا۔قادیانی  فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے  علمائے اہل حدیث  نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں،اور اس وقت بھی دے  رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں ۔جب مرزا غلام احمد نے 1891ء میں مسیح موعود نے  کا اعلان کیا تو سب سے پہلے  علمائے  اہل حدیث میدان عمل میں آئے اورمرزا صاحب کی  تردید میں تحریر وتقریر کے ذریعہ سدباب کیا  علمائے اہل حدیث نے  اس فتنے  کی تردید  وبیخ کنی میں تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا  اور عقیدہ ختم  نبوت کے  تحفظ میں  پیش پیش رہ کر گراں قدر  خدمات  سرانجام دی اس سلسلے میں  علمائے اہل حدیث کی بے مثال خدمات کی چند اولیات یہ ہیں ۔1901ء میں جب مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا تو سب پہلے مشہور اہل حدیث عالم مولانا  محمد حسین بٹالوی نے  نے  برصغیر کے دوصد علماء سے مرزا قادیانی کی تکفیر پر فتویٰ حاصل کر کے شائع کیا اس فتویٰ پر سب سے پہلے سید نذیرحسین محدث دہلوی نے  دستخط فرمائے۔مرزا قادیانی سے  مقابلے کے لیے  سب سے پہلے  مولانا ثناء اللہ  امرتسری   نے قادیا ن جاکرمرزا کو للکارا، لیکن وہ مقابلے کے لیے  نہیں نکلا ،مرزائیوں سے مناظروں اور مباحثوں کا سلسلہ سب سے پہلے مولانا محمدحسین  بٹالوی اور مولانا ثناء اللہ امرتسری نے شروع کیا،مولانا ثناء اللہ امرتسری نے  مرزائیوں سے سب سے  زیادہ مناظرے کیے، مرزا قادیانی کو مباہلے کا چیلنج سب سے  پہلے  اہل حدیث علماء  نے دیا،مسلمانان برصغیر کی طرف سے  فاتح قادیان کا لقب مولانا ثناء اللہ امرتسری کو ہی دیا گیا ،مرزا قادیانی کی تردید میں اولین کتاب قاضی  سلیمان منصورپوری نے  ’’غایت  المرام‘‘ کے نام سے لکھی ، قیام پاکستان کے بعد  سے ملک کے دستور میں مرزائیوں کو  اقلیت قرار دینے  کا مطالبہ تحریری صورت میں سب سے پہلے   مولانا  حنیف ندوی  نے کیا۔  اس سے ہمار ا مقصد علمائے اہل حدیث کی خدمات کو اجاگر کرنا ہے  نہ کہ کسی کی  تنقیص۔ مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ جماعت اہل  حدیث پاکستان کےمعروف قلمکار  ہیں ان کے مضامین  ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں ۔سلفی صاحب  کی اس کتاب  کے  علاوہ تقریبا چار کتابیں اوربھی ہیں۔ سلفی صاحب  نے زیرتبصرہ کتا ب  ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں  قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ یہ کتاب یقینا شائقینِ مطالعہ  اورا ہل علم کے لیے ایک دستاویز اور گراں قدرعلمی تحفہ ہے  ۔(م۔ا)
 

دار الابلاغ، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1945 6416 عقیدہ رسالت جمشید عالم عبد السلام سلفی

اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو ہدایت اور رہنمائی دینے کے لیے جن برگزیدہ بندوں کے ذریعے اپنا پیغام حق مخلوق تک پہنچایا انہیں نبی اور رسول کہتے ہیں اور ان کے منصب کو نبوت اور رسالت کہا جاتا ہے۔اسلامی عقائد کی رو سے ایمان بالرسالت سے مراد حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء سرور کائنات نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس تک تمام انبیا و رسل کی نبوت اور رسالت کو برحق ماننا ہے۔ زیر نظر کتاب’’عقیدۂ رسالت‘‘  جمشید عالم  عبد السلام سلفی تحریر ہے صاحب تحریر  نے اس کتاب میں ایمان کے تیسرے رکن ایمان بالرسل پر سیر حاصل بحث  کی ہے۔موضوع کےتمام گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی عقیدہ و منہج
1946 5193 عقیدہ سلف پر اعتراضات کا علمی جائزہ جلد اول واصل واسطی

اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ اور بعض حضرات ایسے ہیں جو سلف صالحین کے عقائد پر اعتراضات پیش کرتے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں ان اعتراضات کا علمی وتحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں  سب سے پہلے اشاعرہ اور ماتریدیہ کے باہمی تعلقات کو بیان کیا گیاہے اور اس کے بعد تقلید اور اہل حدیث کا عنوان قائم کر کے سلف میں سے نمایاں شخصیات  کے عقائد کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد عقیدے سے متعلق تمام عنوانات کو کتاب ہذا کی زینت بنایا گیا ہے۔ اور ہر بات کو با حوالہ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور مکمل حوالہ جات فٹ

جامعہ الامام ابن تیمیہ خانوزئی عقیدہ اہل سنت والجماعت
1947 3048 عقیدہ طایفہ منصورہ عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابو لصیر الطرطوسی

اسلام میں ایمان وعقیدہ کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں ۔ اعمالِ صالحہ کی قبولیت ، عقیدہ کی صحت اور درستی ہی پر منحصر ہے ۔عقیدے  کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر دور  میں انبیاء کو مبعوث کیا  حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں  عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔زیر تبصرہ نظر کتاب  بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب شیخ عبد المنعم مصطفیٰ  حلیمہ ابوبصیر طرطوسی﷫ کی  عقیدہ کے موضوع پر  ان کےعربی رسالہ’’ ہذہ عقیدتنا وہذا الذی ندعوا الیہ‘‘ کا ترجمہ ہے۔اس کتاب میں  مصنف موصوف نے  ائمہ سلف کےاسلوب ومنہج کوپیش نظر رکھتے ہوئے نہ صرف اساسی عقائد وتصورات کوواضح کیا ہے ، بلکہ عصر  حاضر کے ان افکار ونظریات پر بھی گفتگو کی ہے  جوفکر  وعقیدہ کے موضوع سےتعلق رکھتے ہیں ۔ چنانچہ جمہوریت، سیکولرازم اور خودساختہ قوانین  بھی اس کتاب میں زیر بحث آئے ہیں۔یہ کتابچہ بلاشبہ عقیدہ طحاویہ کےبعد عقائد اہل سنت کی معرفت کےلیے ایک معیاری متن کی حیثیت رکھتا ہے۔اس رسالہ کا  سلیس  ورواں ترجمہ کی سعادت  حافظ طاہر اسلام عسکری﷾ (فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ )نے  حاصل کی ہے۔ مترجم موصوف نےاس  کتابچہ کو فقرات میں تقسیم کر کے نمبر ز لگا دیے ہیں  او رعناوین کابھی اضافہ کیا ہے۔ تاکہ مباحث کی تفہیم میں آسانی رہے۔ اور احادیث مبارکہ کےحوالےبھی درج کردیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم  وناشرین کی اس کاوش  کو شرف ِقبولیت سے  نوازے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور عقیدہ و منہج
1948 1000 عقیدہ طحاویہ (اردو) امام جعفر الطحاوی ؒ

اسلامی تعلیمات کو دوحصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک فکروعقیدہ  اور دوسرے عملی امور ان دونوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے لیکن عقیدہ زیادہ اہم اور ضروری ہے کہ اعمال کی قبولیت بھی صحیح عقیدہ پر منحصر ہے علماء نے ہر دور میں فکرواعتقاد کے موضوع پرکتابیں لکھی ہیں زیرنظر کتاب امام طحاوی ؒ نے مرتب کی ہے جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقائد بیان کیے گئے ہیں عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے کتاب مذکور کی خو بی یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے اسی لیے مجلس التحقیق الاسلامی نے تصحیح ونظر ثانی کے بعد قارئین کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے خداکرے کہ اصلاح عقائد کی صورت پیدا ہو-

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور عقیدہ و منہج
1949 6288 عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں ڈاکٹر مفتی نظام الدین شامزی

امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔  سیدنا عیسی  اورامام  مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔اور اس پر عربی واردو زبان میں  کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں  ‘‘ مفتی نظام الدین شامزئی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  احادیث  صحیحہ، محدثین اور متکلمین کے اقوال کی روشنی میں   امت  کا امام مہدی سے   متعلق عقیدہ پیش کرنے  کی کوشش کی ہے۔۔(م۔ا)

ادارہ دعوت اسلام جامعہ سلفیہ بنوریہ کراچی مسیح و مہدی
1950 6589 عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح و الابانہ ابو عبد اللہ عبید اللہ ابن بطۃ العکبری

عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات نے سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عقیدہ وآداب  کی کتاب ‘‘ ابو عبد اللہ عبید اللہ ابن  بطۃ العبکری  کی  عقیدہ ،عبادات ، اور آدب سے متعلق کتاب  الابانۃ  الصغریٰ کا  اردو ترجمہ ہے ،ابن بطہ نےاس کتاب میں   وہ چیزیں جمع کردی ہیں جن سے  ایک مسلمان کولاعلم نہیں رہنا چاہیے ۔ یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ مترجم  کی تحقیقی وتصنیفی  اور تدریسی جہود کو  کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان عقیدہ و منہج
1951 4185 عقیدہ و منہج پروفیسر حافظ محمد سعید

اسلام میں ایمان وعقیدہ کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں۔ اعمالِ صالحہ کی قبولیت ، عقیدہ کی صحت اور درستی ہی پر منحصر ہے۔ عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی۔ عقیدہ کا سمجھنا دین میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ انبیاء کرام سب سے پہلے آکر عقیدے کی اصلاح کیا کرتے تھے۔ عقیدے کی اصلاح کے ساتھ ہی عمل کی اصلاح ہوتی ہے اور عمل کی اصلاح سے اخلاق و معاملات کی اصلاح ہوتی ہے۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا و ہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’عقیدہ ومنہج‘‘ پروفیسر حافظ محمدسعید ﷾ (امیر جماعۃ الدعوہ پاکستان) کے عقیدہ کے موضوع پر متعدد دوروس وخطابات کی کتابی صورت ہے۔ محترم حافظ صاحب کے لیکچرز کو جناب قاضی کاشف نیاز صاحب نے بڑی محنت سے تحریری اسلوب میں منتقل کیا ہے ۔اس کتاب میں انبیاء کے اسلوب دعوت کو معیار بنا کر   عقیدہ ومنہج کو پوری وضاحت اور تفصیل کےساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ فلسفیانہ بحثوں اور علم کلام کے گورکھ دھندوں کی بجائے دین کو سمجھنے کے لیے توحید کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ نیز اس کتاب میں باطل فرقوں معتزلہ اور جہمیوں وغیرہ کے نظریات کے رد کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے جدید سیاسی نظاموں میں جس طرح اسلامی نظریات کو شامل کیا گیا ہے ان کو بھی بڑے شرح وبسط کےسا تھ ذکر کیا گیا ہے۔ یہ مجموعہ مضامین دعوت کا کام کرنے والوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور عقیدہ و منہج
1952 14 عقیدہ واسطیہ امام ابن تیمیہ

ابن تيميه وه مصنف هیں جنہوں نے دین اسلام کی خدمت کرتے ہوئے ہر اہم موضوع پر گفتگو کی ہے اس لیے عقیدے کے معاملے میں بھی ابن تیمیہ نے جس انداز سے وضاحت کی ہے یہ انہی کا خاصہ ہے –اللہ تعالی کی صفات میں تحریف کے منکرین گروہ پیدا ہوئے جو کہ فلسفہ سے متاثر تھے تو ابن تیمیہ نے ان کے فلسفے کا رد اور ان کے باطل عقائد کا رد قرآن وسنت سے کیا اور ان کے عقائد کی خرابی کو بڑی وضاحت سے بیان کرنے کے بعد مدلل رد کیا ہے-ابن تیمیہ نے اس کتاب میں اہل سنت کے عقیدے کو بیان کرتے ہوئے عقیدے کی مختلف بحثوں موضوع سخن بنایا ہے جس میں اللہ تعالی پر ایمان کے ساتھ ساتھ اس کی مختلف صفات کا ثبوت اور اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونے کا ثبوت اور مومنین کے لیے جنت میں اللہ تعالی کے دیدار پر تفصیلی بحث کی ہے- اسی طرح اولیاء کی کرامات کو واضح کیا ہے کہ کون سی چیز کرامت ہوتی ہے اور کون سی چیز کرامت سے خارج ہے بلکہ شیطانی دھوکہ ہے
 

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی عقیدہ و منہج
1953 2129 عقیدہ کی خرابیاں اور ان سے بچنے کے طریقے عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اعمال ِ صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے   اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجۂ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں   اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد وہدایت کے لیے مبعوث فرمایا ۔تو انہوں نے سب سےپہلے عقیدۂتوحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے   عقیدہ کاحسن ہی جو انسان کو کامیاب و کامران بناکر اللہ   کی رضامندی او رخوشی کاسرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے ۔اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔ عقیدے کی سلامتی ایک اہم چیز اور زبردست فریضہ ہے دوسرے فرائض کا درجہ اس کے بعد ہے ۔اسلامی عقیدے میں بعض لوگوں کی طرف سے کچھ ایسی خرابیاں اور علطیاں واقع ہوئی ہیں جواسے ختم کردیتی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عقیدہ کی خرابیاں اور ان سے بچنے کے طریقے ‘‘ سماحۃ الشیخ ابن باز ﷫ کی ایک تقریر بعنوان’’ القوادح فی لعقیدۃ ووسائل السلامۃ منہا‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ کی سعات محترم اسرار الحق عبید اللہ صاحب نے حاصل کی ہے ۔شیخ  نے اس میں   عقیدہ کےسلسلے میں دو قسم کی خرابیوں کو بیان کیا ہے ۔اول: ایسی قسم جو عقیدے کوبرباد اور ختم کردیتی ہے جس کا مرتکب۔ نعوذ بااللہ کافر ہوجاتاہے ۔ اور دوسری قسم وہ ہے جو اس عقیدے میں کمی اور کمزوری پیدا کر دیتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کتابچہ کو اہل ایمان کےعقائد کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

خلیل احمد ملک عقیدہ و منہج
1954 4469 عقیدہ کے مختصر ابواب احمد بن محمد العتیق

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ کیونکہ کسی بھی طریقۂ زندگی میں عقیدہ کی اہمیت بالکل ویسی ہی ہے جیسی انسانی جسم میں دل کی ۔عقیدہ انسانی زندگی کااصل محرک ہوتا ہےاسلامی زندگی کا رخ بھی اسلامی عقیدہ ہی متعین کرتا ہے ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’عقیدہ کے مختصر ابواب ‘‘احمد بن محمد العتیق کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نےاسے مبتدی طلباء کے ضرورت کے پیش نظر عربی زبان میں مرتب کیا ہے ۔تاکہ اس متن کو اپنے علمی سفر کی ابتدا ء میں ہر حرزجان بنالیں۔ اس کتابچہ کی افادیت کے پیش نظر محترم جناب محمد زکریا زکی صاحب نے اس مختصر کتابچہ کو اردو قارئین کےلیے اردوقالب میں ڈھالا ہے۔ اور فضیلۃالشیخ مولانا محمد اجمل بھٹی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی زیر پرستی قائم ہونے والے ایک نئے ادارے ’’اویرنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ‘‘ نے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب میں شامل تمام احباب کی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

اوئیرنس اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ عقیدہ و منہج
1955 11 عقیدہ یا جہالت مشتاق احمد کریمی

عقائد کی درستگی ایمان کی درستگی اوراس کی تکمیل ہے اگر عقیدے میں خرابی پیدا ہو جائے تو اعمال کی قبولیت ناممکن ہے اسی لیے انبیائے کرام کی دعوت میں بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی دعوت تھی –ہر نبی نے پہلے اپنی امت کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی ہے اس کے بعد عبادات اور دوسرے احکامات فرض کیے گئے-اس لیے کسی سے امید یا خوف رکھنا،کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا ،وحی پر یقین اور ایمان،انبیاء کے بارے میں غلو اور افراط وتفریط سے بچتے ہوئے یقین رکھنااور شریعت میں اللہ تعالی کی جو صفات بیان کر دی گئیں ان کو بغیر کسی ماہیت اور کیفیت کے معلوم کرنے کے یقین رکھنا عقیدہ کہلاتا ہے-اس لیے مصنف نے اپنی کتاب میں ان تمام چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مزیدعقائد کی تفصیلات کو واضح کیا ہے جس میں ایک عقیدے کی خرابی نجومی اور کاہن لوگوں کے پاس جانے والی بھی ہے جس کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور عبادات میں نذرونیاز کے مسئلے کو واضح کرتے ہوئے اس کو صرف اللہ کے ساتھ خاص کرنے پر روشنی ڈالی ہے-نجومی ،کاہن،شعبدہ بازی،جوتشی،علم غیب اور شرک سے روکنے والوں پر لگائے جانے والے بہتانوں اور شریعت ،شرعی احکامات اور انبیاء کو اپنی باتوں میں مذاق کے طور پر پیش کرنے والوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں رد پیش کیا ہے۔
 

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار عقیدہ و منہج
1956 3298 عقیدۂ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت (سوالاً جواباً) صادق علی زاہد

عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گا وہ کافر، مرتد، خارج از اسلام ہوگا۔ 1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔ جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ زیر تبصرہ کتاب" عقیدہ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت"مولانا صادق علی زاہد کی تصنیف ہے موصوف نے اپنی تصنیف میں قادیانیوں کے گمراہ کن عقائد و نظریات کوسوالاً جواباً پیش کیاہے۔اللہ تعالیٰ ان کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1957 3296 عقیدۃ المؤمن عبد المعید سلفی

اسلام ایک سچا مذہب ہے جو قیامت تک کے آنے والے لوگوں کے لیے رہنما ہے چاہے کسی مذہب کے ماننے والے ہو اور جو اسلام کی تعلیمات کو ماننے کے ساتھ ساتھ نبی محمدﷺ کےآخری نبی ہونے اور قرآن کو اللہ کی کلام ہونے پر ایمان رکھے باقی ایمان کی تمام بنیادی چیزوں پر ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں زندگی بسر کرے وہی کامیاب و کامران ہو گا ورنہ قیامت کے روز ناکام و نامراد ہو گا یہ ہی ایک مومن کا عقیدہ ہے -سچے مومن کی علامات ومنہج اور عقیدے کی پہچان حضور اکرم ﷺکی اس حدیث مبارکہ سے ہو گی کہ آپﷺ نے فرمایا: میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہو جب تک ان دونوں کو تھامے رکھوں گے ہر گز گمراہ نہیں ہو گے ‘‘معلوم ہوا کہ   حقیقی مومن وہی ہو سکتا ہے جو صرف اور صرف قرآن و سنت پر عمل کرنے والا ہو۔ تقلید شخصی وشرک و بدعت ‘ تشبیہ و تمثیل‘ تکییف و تاویل ‘تحریف و تنکیر ‘غلو ‘اشتباہ ‘ شبہات ومنکرات اور منہیات سے بچ کر عقیدہ توحید خالص و اطاعت رسول ﷺ کی فرمابرداری میں زندگی کے جملہ پہلوں کو بسر کرے وہی محشر کے روزسرخ روع ہوگا ان شاء اللہ۔ اسی طرح نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو حق پر قائم رہنے کے لیے اسی راستہ کو اختیار کرے گا جس پر میں (محمدﷺ)اور میرے صحابہ چل رہے ہیں اور جو اس سے ہٹ کر اپنی مرضی کا دین بنا لےگا وہ گمراہی کی دلدل میں پھنستا ہوا حق سے دوری اختیار کرتا چلا جائے گا : ناکامی اس کا مقدر بنتی چلی جائے گی۔ جیسا کہ   باطل فرقے (جہمیہ ‘معتزلہ ‘روافض‘خوارج وغیرہ )ہیں ۔عقائد کے متعلق جتنی بھی کتب لکھی گئیں یا لکھی جا رہی ہیں سب میں ایمان کی تشریع کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عقیدۃ المومن ‘‘ نواب صدیق الحسن خاں کی کتاب ’’فتح الباب لعقائد اولی الالباب ‘‘کی تلخیص و ترتیب ہے۔ تلخیص وترتیب کا یہ اہم کام جناب عبد المعید عبد الجلیل سلفی صاحب نے انجام دیا ہے۔ اس کتاب میں عقیدے کے متعلق ہر بحث کو دلائل کی دنیا میں ثابت کیا گیا ہے اور جس جگہ اہل علم کے درمیان اختلاف پایا گیا وہاں راجع قول کی نشان دہی کتاب و سنت‘صحابہ و تابعین کے اقوال کی روشنی میں پیش کر دی گئی ہے۔ کیونکہ وہ اولین مخاطبین میں سے ہیں۔ یہ کتاب آٹھ ابواب پر مشتمل ہے ۔اس میں پہلا باب اللہ تعالیٰ کے نام اور تمام صفات پر مشتمل ہے دوسرا باب اسماء الہی کی تقسیم وتعداد اورمسئلہ روئیت پر مشتمل ہے۔ تیسرا باب بندو کے تمام افعال کی تخلیق و خالق حقیقی کے متعلق ہے۔ چوتھا باب کتب الہی یوم آخرت ‘ملائکہ ‘اور انبیاء و رسل کے بھیجے جانےکی حکمت و مصلحت پر مشتمل ہے ۔پانچواں باب ایمان کی اقسام و علامات و ایمان سے خارج کر دینے والے اعمال کے متعلق ہے۔ چھٹا باب مختلف عقائد اور اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے پختہ وعدے وگمراہی کے اسباب ا و رکفریہ کاموں کے ساتھ کامیاب جماعت   کے متعلق بحث پر مشتمل ہے۔ ساتواں باب امامت و خلافت کی بحث پر مشتمل ہے۔ آٹھواں باب سلف صالحین کے سیرت و کردار اور عقائدپر مشتمل ہے۔ اس کتاب   کی افادیت کے پیش نظر   ادارۃ البحوث الاسلامیہ جامعہ سلفیہ بنارس نے اکتوبر 1986میں اشاعت کی سعادت حاصل کی ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو سلفی صاحب اور نواب صدیق الحسن صاحب﷫کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اس کتاب کو راہ حق کی پہچان کا ذریعہ بناتے ہوئےشرف قبولیت سے نوازے۔

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس عقیدہ و منہج
1958 20 عقیدے کے بارے میں شکوک و شبہات کاازالہ محمد بن عبد الوہاب تمیمی

اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرنے کا نام توحید ہے –حضرت نوح ؑ کی قوم نے شرک کی ابتدا کی اور اپنے نیک لوگوں کی تصویریں اور مجسمے بنا کر ان کی تعظیم شروع کر دی جو بعد میں شرک جیسے گناہ کی طرف لے گئی-مشرکین مکہ بھی اپنے بنائے بتوں کی عبادت کرتے تھے اور نظریہ یہ ہوتا تھا کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کرتے ہیں-تو مصنف نے عقیدے میں پائے جانے والے ایسے شکوک وشبہات کو بیان کر کے ان کا رد کیا ہے-مصنف نے انبیاء کی بعثت کے مسئلہ کو واضح کرتے ہوئے توحید ربوبیت اور مشرکین کا عقیدے کو بیان کیا ہے- انبیاء سے دشمنی کے بارے میں اور ان کے شبہات کا جواب اور اس کے علاوہ غیراللہ سے استغاثہ اور عبادات کے بارے میں پائے جانے والی اختراعات اور اس کے ساتھ ساتھ قربانی اور شفاعت کے متعلق عقیدے کی وضاحت کی ہے اور توحید ربوبیت اور الوہیت کو تفصیلا واضح کیا ہے
 

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب عقیدہ و منہج
1959 6981 علامات قیامت اور نزول مسیح مفتی رفیع عثمانی

 قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے جیسا کہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اور خنزیر کو قتل کریں گے ۔صلیب کو توڑیں گے ۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہو گا ۔ زیر نظر کتاب ’’ علامات قیامت اور نزول مسیح ‘‘ مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ پہلا حصہ حصۂ دوم ہی کی تلخیص ہے جس میں حضرت عیسیٰ کی علامات کا مقابلہ مرزا غلام احمد قادیانی کے حالات سے کیا گیا ہے ۔ دوسرا حصہ علامہ انور شاہ کشمیری کی عربی تصنیف التصريح بماتواتر في نزول المسيح کا اردو ترجمہ ہے ۔ جبکہ تیسرے حصے میں وہ تمام علاماتِ قیامت ایک خاص انداز میں پر مرتب کی گئی ہیں جو حصہ دوم کی احادیث میں آئی ہیں ، نیز علاماتِ قیامت کے بعض اہم پہلوؤں پر قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیقی بحث کی گئی ہے ۔ (م۔ا) 

مکتبہ دار العلوم، کراچی قیامت و آخرت
1960 215 علامات قیامت کا بیان محمد اقبال کیلانی

قیامت کا وقوع ایک ایسا یقینی امر ہے جس میں کسی بھی مسلمان کے لیے شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے- لیکن قیامت کا ظہور کب ہوگا اس کے بارے میں اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا،  البتہ رسول اللہ ﷺنے امت کو چند ایسی علامات سے آگاہ کیا ہے جن سے قیامت کی آمد کا سرسری اندازہ کیا جا سکتا ہے- زیر مطالعہ کتاب میں مولانا اقبال کیلانی نے اپنے مخصوص انداز میں انہی علامات قیامت سے پردہ اٹھایا ہے- کتاب کی تین حصوں میں تقسیم کی گئی ہے پہلے حصے میں ان احادیث کو جگہ دی گئی ہے جن میں امت میں پیدا ہونے والے فتنوں اور گمراہیوں  مثلا شراب و زنا وغیرہ کو آشکار کیا گیا ہے – دوسرے حصے میں قیامت کی علامات صغری جن میں دولت کی فراوانی، عورتوں کی کثرت  اور برکت کا اٹھ جانا جیسی علامات کی احادیث کی روشنی میں وضاحت کی گئی ہے -کتاب کے تیسرے اور آخری حصے میں قیامت کے بالکل قریب ظاہر ہونے والے واقعات جن میں امام مہدی کی آمد، دجال کا ظہور اور اسی طرح کے  دیگر واقعات کو قلمبند کیا گیا ہے-
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور قیامت و آخرت
1961 1816 علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب صالح بن فوزان الفوزان

عقیدے کے مسائل بلا شبہ بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔اور تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کی تعلیم تمام ابواب ومسائل کے ساتھ اہل علم سے حاصل کریں۔یہ بات کافی نہیں ہے کہ ادھر ادھر سے بلا ترتیب افراتفری میں عقیدے سے متعلق سوالات کئے جائیں،کیونکہ جس قدر بھی کثرت سے سوالات کئے جائیں اور ان کے جواب حاصل کئے جائیں،قریب ہے کہ جہالت اور بھی بڑھ جائے ۔لہذا جو لوگ خود اپنے آپ کو اور اپنے مسلمانوں بھائیوں کو صحیح معنوں میں نفع پہنچانا چاہتے ہیں ،ان پر واجب ہے کہ وہ معروف اہل علم سے اول تا آخر عقیدہ کا علم حاصل کریں،اور اس کو تمام ابواب ومسائل کے ساتھ جمع کریں۔ساتھ ہی اسے اہل علم اور اسلاف کی کتب سے حاصل کریں۔اس طریقے سے جہالت بھی دور ہو جائے گی اور کثرت سوالات کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔پھر وہ لوگوں کو تعلیم دینے اور ان کے سوالات کو حل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔زیر تبصرہ کتاب (علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب مع کفر وایمان سے متعلق اہم سوال وجواب) بھی عقیدے کے چند اہم مسائل پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان ﷾ کی کاوش ہے۔اس میں انہوں نے علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب،فی زمانہ ان آداب کی مخالفت،کفر وارتداد کیا ہے؟کیا عمل ایمان کا جزء یا رکن ہے یا کمال کی شرط ہے،مرجئہ کی اقسام اور ایمان سے متعلق ان کے اقوال ،اعمال کو کلی طور پر چھوڑنے والے کا حکم ،کیا قبر پرست مشرکین ہیں ،کیا غیر اللہ سے مدد مانگنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہےوغیرہ جیسی اہم مباحث کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے۔آمین(راسخ)

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام عقیدہ و منہج
1962 6200 علم غیب خاصہ خدا است حافظ محمد الیاس اثری

 غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کےعلاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ نہ فرشتے ،انسان اور جنات غیب جانتے ہیں۔اور نہ ہی  انسانوں میں سے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے انبیا اور اولیا غیب نہیں جانتے۔ اور نہ ہی سید الانبیاءسیدنا  محمد رسول اللہﷺ غیب کی باتیں جانتے تھے۔  اللہ تعالیٰ کے علاوہ  غیب کی باتیں نہ جاننے کے دلائل کتاب و سنت کے صفحات میں دوپہر کے سورج کی طرح عیاں اور روشن ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس قدر واضح دلائل کے باوجود علم غیب کو اللہ کے علاوہ بہت سے لوگوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ علم غیب خاصۂ خدااست‘‘شیخ الحدیث حافظ محمد الیاس اثری حفظہ اللہ کی کاوش  ہے۔فاضل مصنف اس مختصر  کتاب میں  مسئلہ علم غیب پر  بریلوی مفتی احسان اللہ نقشبندی  کے مغالطات کا خوب علمی اور مدلل جواب لکھا ہے اور موضوع سے متعلق مدلل ومبرہن مواد اس کتاب  میں جمع کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(م۔ا)

جامعۃ العلوم الاثریہ، جہلم عقیدہ و منہج
1963 3095 علوی مالکی سے دو دو باتیں گمراہ کن عقائد و خیالات کی تردید رئیس احمد ندوی

نبی کریم  دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے  بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک محفل میلاد النبیﷺ کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔لیکن افسوس کہ بعض نام نہاد مولوی اسے دین ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں اسے رواج دینے کی سعی نامشکور کر رہے ہیں۔انہی حضرات میں سے ایک محمد علوی مالکی ہیں ، جنہوں نے جعل سازی اور تلبیس سے کام لیکر اس بدعت کو مشروع ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "علوی مالکی سے دو دو باتیں، گمراہ کن عقائد وخیالات کی تردید"سعودی عرب کے معروف عالم دین محترم شیخ عبد اللہ بن سلیمان بن منیع صاحب کی عربی تصنیف "حوار مع المالکی "کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولانا محمد رئیس ندوی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف نے علوی مالکی کے گمراہ کن خیالات  وعقائد کی تردید کی ہے، اور صحیح اسلامی عقیدہ بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس عظم کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس عقیدہ و منہج
1964 557 عمل صالح کی پہچان ابو عدنان محمد منیر قمر

کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ درست ہو اور توحید باری تعالیٰ پر مکمل ایمان ہو۔ عمل صالح کے لیے دوسری شرط یہ ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی ریاکاری کا شائبہ نہ ہو۔ اور تیسری شرط یہ ہے کہ وہ مطابق سنت ہو۔ اعمال میں ان تینوں شروط میں سے اگر ایک شرط  بھی مفقود ہو تو اللہ کے ہاں ایسے عمل کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ایسا عمل رائیگاں بلکہ باعث وبال ہے۔ زیر نظر کتاب میں ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الدین نے انھی تین شروط کو تفصیل کے ساتھ قلم زد کیا ہے۔ در اصل مصنف سعودی عرب کے ریڈیو میں مختلف موضوعات پر تسلسل کے ساتھ پروگرام کرتے رہے ہیں۔ ’عمل صالح کی پہچان‘ کے نام سے بھی آپ کا پروگرام نشر ہوتا رہا ہے۔ اس سے قبل ’قبولیت عمل کی شرائط‘ کے عنوان سے مصنف کی ایک ضخیم کتاب پاکستان اور ہندوستان سے شائع ہ چکی ہے۔ زیر نظر کتاب اسی مفصل کتاب کا اختصار اور خلاصہ ہے۔(ع۔م)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور ایمان و عمل
1965 7092 عمل کم اجر زیادہ حافظ فیض اللہ ناصر

انسان کی فوز و فلاح کے لیے ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ نہ دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کا ذکر کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال صالحہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ اور انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ شریعتِ اسلامیہ میں احکامات الہیہ پر عمل کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کا اجر و ثواب بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان کو عمل کی رغبت پیدا ہو۔ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور تمام معاملات پر عمل کرنے کا اجر و ثواب ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام اللیل ، روزہ ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جو بہت بڑے ثواب کا باعث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عمل کم اجر زیادہ‘‘ برادر مکرم جناب حافظ فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں ایسے چند اعمال کا ذکر کیا ہے جو بے حسباب و اجر و ثواب کے حامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (م۔ا)

آغاز سحر لاہور پاکستان ایمان و عمل
1966 4808 عکس وجود باری تعالیٰ بدیع الزماں سید نورسی ترکی

اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع شدہ جھوٹے اعتقادات اور نظریات  کی تلچھٹ کو دور کرنے اور انہیں شعوری اور روحانی طور پر پاک کرنے کی سعی کی گئی ہے اور انداز تحریر نہ تو عالمانہ ہے اور صحافانہ بلکہ احساسات کے ذریعے اصلاح کی گئی ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عکس وجود باری تعالیٰ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ذات باری تعالی
1967 6837 عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شرعی و تاریخی جائزہ ( جدید ایڈیشن ) محمد رفیق طاہر

متنازعہ مسائل میں  سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے  بہت سارے  مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے  ہیں ۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے  اور نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دلائی ،  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین رحہم اللہ  کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کا کوئی تصور نہ  تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے  اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  بلکہ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو  جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب  تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ عید میلاد النبیﷺ کا شرعی وتاریخی جائزہ‘‘ معروف محقق ابو عبد الرحمٰن محمد رفیق  الطاہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔فاضل موصوف نے  بڑے محققانہ انداز میں اس مختصر کتابچہ  میں ثابت کیا ہےکہ جشن عید میلاد النبیﷺ ایک قبیح بدعت ہے جسکا وجود خیر القرون میں نہیں ملتا۔قارئین اس   مختصر کتابچہ سے  استفادہ  کر کے اس بدعت کی حقیقت اور اس کاشرعی حکم جان اورسمجھ سکتےہیں اس کتابچہ کو  جشن میلاد کے قائلین وفائلین کےلیے اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین ( م۔ا)

ادارہ دین خالص بدعی اعمال
1968 7158 عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت غلام مصطفی ظہیر امن پوری

متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانے کا ہے۔ بہت سارے مسلمان ہر سال 12 ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ اور جشن میلاد مناتے ہیں۔ لیکن اگر قرآن و حدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ قرآن و حدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا اور نہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اور نہ ہی وہ جشن مناتے تھے۔ اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کے ہاں بھی نہ اس عید کا کوئی تصور تھا، نہ وہ اسے مناتے تھے اور نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتے تھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا۔ عید میلاد النبی جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے کے لیے اہل علم نے بیسیوں کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عید میلاد النبیﷺ کی شرعی حیثیت‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کے بارے میں اسلاف امت کے طرز عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا کسی کا یوم ولادت بطور عید منایا جا سکتا ہے کہ نہیں؟ پھر محققانہ انداز میں مذکورہ سوال کا جواب ڈھونڈ کر نوک قلم سے گزار دیا ہے اور رحمت الٰہی کے زیر سایہ منہج سلف کی نشاندہی کر دی ہے۔ ( م۔ا)

نا معلوم بدعی اعمال
1969 3482 عیسائی استعمار کی دھول ’’اپریل فول‘‘ مسلمانوں کو قبول عبد الوارث ساجد

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسان کی راہنمائی کے لیے انبیاء کرام و رسولوں کی جماعت کو انسانیت کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا۔ مگر اس کے باوجود بھی حضرت انسان ایک اندھے کی طرح کسی کا مقلد بن کر اپنی ثقافت، شرافت، معاشرہ اور اپنی ہی دینی تعلیمات و تربیت کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اگر دین سے ہٹ کر بھی اسے دیکھا جائے تو عقل سلیم رکھنے والا شخص اس کو ہرگز نہیں تسلیم کرے گا کہ ایک گھر میں خوشیوں کا محفل ہو اور ساتھ والے گھر میں رنج و الم کا ماتم، ہر ایسی رسم جو اپنے ساتھ بے شمار طوفان لاتی ہے، اس کا اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اپریل فول منانے والےفرسٹ اپریل کوجھوٹ کی آڑ لے کر اپنے دوسرے بھائیوں کو بیوقوف بنا کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ہمیں یہ بھی احساس نہیں کہ ایک سازش کے تحت مسلمان نو جوانوں کو اپنی تہذیب سے دور کیا جارہا ہے نیو ائیر نائٹ، ویلنٹائن ڈے، اپریل فول جیسی رسمیں اپنا کر ہم نہ صرف اپنا مالی نقصان کرتے ہیں بلکہ تہذیبی موت سے بھی دو چار ہو رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اپریل فول" عبدالوارث ساجد کی ایک تحقیقی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے اپریل فول کی تاریخِ آغاز، اس کی حقیقت اور اپریل فول کے نقصانات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس خطرناک سازش سے محفوظ فرمائے اور مصنف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

صبح روشن پبلشرز لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1970 3051 غنیہ محمدی محمد ابراہیم جونا گڑھی

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ زيرتبصره کتاب ’’غنیۃ محمدی‘‘ مولانا محمد بن ابراہیم جوناگڈھی ﷫ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے پیر انِ پیر عبدالقادر جیلانی کے وہ ملفوظات گرامی مع ترجمہ جمع کیے ہیں جن سےتوحید وسنت کا اثبات اور بدعتوں اور خلاف شرح مسائل کی تردید ہوتی ہے اور آخر میں 21 دلائل سے ثابت کیا کہ غنیۃ الطالبین پیر عبدالقادر جیلانی ﷫ ہی کی تصنیف ہے۔(م۔ا)

مکتبہ محمدیہ کراچی اہل حدیث
1971 1265 غیر اسلامی تہوار تاریخ، حقائق، مشاہدات محمد اختر صدیق

مسلم معاشروں کو اخلاقی بگاڑ کا شکار کرنے کے لیے مغرب نے ایسے درجنوں تہوار مستعار دے دئیے ہیں جن کا اسلامی تہذیب و ثقافت کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ لیکن ہمارے نام نہاد مسلمان شد ومد کے ساتھ ان مغربی تہواروں کو منانے میں مصروف ہیں۔ دینِ اسلام تفریح اور کھیلوں کا مخالف نہیں ہے لیکن تفریح کے نام پر اباحیت پسندی کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں مولانا اختر صدیق نے انھی مغربی تہواروں کا اپنے مخصوص انداز میں تذکرہ کیاہے جو مسلم معاشروں میں بھی رواج پاچکے ہیں۔ اس سلسلہ میں انھوں نےبسنت، ویلنٹائن ڈے، خواتین کاعالمی دن اور اپریل فول وغیرہ جیسے تہواروں کو موضوع بحث بنایا ہے۔ مصنف نے تہواروں کی تاریخی اور شرعی حیثیت کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔ چند اہل قلم اور فکر مند دانشوروں کے آرٹیکل بھی شامل کتا ب ہیں۔ تمام دلائل باحوالہ نقل کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1972 160 غیر مسلم تہوار -- بے حیائی کا بازار تفضیل احمد ضیغم ایم اے

زيرنظر کتابچہ میں تفضیل احمد ضیغم صاحب نے مسلمانوں کے اختیار کردہ ان تہواروں کا تذکرہ کیاہے جن کا مسلمانوں کی تہذیب وثقافت کے ساتھ  دور کا بھی تعلق نہیں لیکن ہمارے ہاں مغری تہذیب سے مسحور ومرعوب طبقہ مسلمانوں میں ان تہواروں کے ذریعے کفرو الحاد کا بیج بونے میں مصروف ہے-مصنف نے انتہائی سادہ اور آسان فہم انداز میں بسنت، ویلنٹائن ڈے اور اپریل فول کی تاریخی حیثیت بیان کرتے ہوئےان تہواروں کے معاشرے پر منفی اثرات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے-علاوہ ازیں مزدور ڈے، عید کارڈ اور ہیپی نیو ائیر کے سلسلے میں شرعی وضاحت پیش کرتے ہوئے اسلام میں ان تہواروں  کی کس حدتک گنجائش ہے، کو قلمبند کیاگیاہے-

دار الاندلس،لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
1973 104 غیراللہ کی پکار کی شرعی حیثیت ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

توحید یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کو اسباب سے بالاتر نہ پکارا جائے۔ لیکن آج کے نام نہاد مسلمانوں نے ہر کام کیلئے الگ الگ پیر بنا لئے ہیں جن سے مختلف قسم کی مافوق الاسباب امداد و استعانت طلب کی جاتی ہے۔ بیٹے دینے والا پیر الگ ہے تو خزانے بخشنے والا کوئی اور۔ بہشتی دروازہ کسی کے پاس ہے تو بیماریاں دور کرنے والا پانی کسی اور کے پاس۔ بالکل اسی طرح جیسے مشرکین الگ الگ بتوں سے الگ الگ کاموں کی توقعات رکھتے تھے۔ فاضل مصنف نے اس نازک اور حساس موضوع پر نہایت ہی عمدہ طریقے سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کو اسباب سے بالاتر پکارنا شرک ہے۔ غیر اللہ سے مدد طلب کرنے والوں کے تار عنکبوت دلائل اور شبہات کا بھرپور علمی محاکمہ کیا ہے۔

 

 

مکتبہ دار التوحید والسنہ،لاہور توحید
1974 3627 فتنہ انکار ختم نبوت مرزا محمد حسین

اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ  کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" فتنہ انکار ختم نبوت "مرزا محمد حسین بی کام کی تصنیف ہے۔موصوف مرزائیوں کے خلیفہ ثانی مرزا بشیر الدین محمود کے خاندان کی مستورات کے اتالیق رہے ہیں اور اس لحاظ سے وہ ان کے گھر کے بھیدی ہیں۔انہیں اس خانہ ساز نبوت کے اندرون خانہ کے حالات دیکھنے کے جو مواقع  میسر آئے وہ کسی دوسرے شخص کو میسر نہیں آئے۔انہوں نے مرزا محمود کے گھر کے جو حالات آنکھوں سے دیکھے بعض احباب کے کہنے پر اس کتاب میں جمع دئیے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب میں شریک تمام اہل علم کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

شیخ محمد اشرف لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1975 4714 فداک ابی وامی میرے ماں باپ آپ پر قربان حافظ ابوبکر اسماعیل

حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔صحابہ کرام نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرتے تھے اوراس محبت میں مال ودولت کیا جان تک قربان کردیتے تھے تاریخ میں ایسی ایک نہیں سیکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ صحابہ کرام کا یہی وہ جذبہ اور ایسی ہی محبت آج بھی دلوں میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فداک ابی وامی میرے ماں باپ آپ پر قربان ‘‘ مولانا ابوبکر اسماعیل کی کاوش ہے جس میں انہوں نے حب النبی ﷺ کے متعلق روشنی ڈالی ہے ۔محترم جناب مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾ نے نبی اکرم ﷺ سے صحابہ کی محبت اور جان نثاری پرجامعہ مقدمہ تحریر کر کے کتاب میں چار چاند لگادیے ہیں ۔نیز انہوں نے فوائد اور صحابہ کے حالات ، فضائل اور افادیت کا ذکر کر کے اس کتاب کو جامع اور پر اثر بنادیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

صبح روشن پبلشرز لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1976 3272 فرزاندان توحید کا پیغام بندگان تثلیث کے نام سعید بن وحید علیگ

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ  پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "فرزندان توحید کا پیغام بندگان تثلیث کے نام"ہندوستان کے معروف مبلغ محترم سعید بن وحید علیگ بی اےصاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے عیسائی پادریوں کی طرف سے قرآن مجید اور اسلام پر کئے گئے اعتراضات کا جا مع ومسکت جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

تبلیغ مرکز دیندار انجن کراچی توحید و شرک
1977 4470 فرشتوں کا تعارف اور ان کی ذمہ داریاں عمر سلیمان الاشقر

ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا انکار نہیں کرسکتا۔ملائکہ کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فرشتوں کا تعارف اور ان کی ذمہ داریاں ‘‘ دیار عرب کے مشہور عالم دین شیخ عمر سلیمان الاشقر ﷾ کی فرشتوں کے متعلق تحریر شدہ عربی کتاب ’’ عالم الملائکہ الابرار‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے قرآن وحدیث کےگلشن میں غوطہ زن ہوکر ملائکہ کےبارے میں بکھرے ہوئے موتیوں کویکجا کردیا ہے ۔مترجم کتاب محترم جناب محمد حسن ظاہر ی ﷾نےاردوداں طبقہ کے لیے عربی متن کی جاندار تسہیل اور ترجمانی کرتےہوئے مبہم ومشکل تعبیرات سے اجتناب کرتے ہوئے عبارات کو بہترین اسلوب میں ڈھال دیا ہے ۔ مفتی جماعت استاذ الاساتذہ مولاناابو الحسن مبشر احمدربانی ﷾ نے اس کتاب کی نظر ثانی کی ہے اور اس میں چند ایک مقامات پر مفید اضافہ جات کیے ہیں جس سے کتاب کی افادیت مزید دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مؤلف ، مترجم ،اور کتاب کی اشاعت میں شامل تمام احباب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں فرشتوں کی دعاؤں کاحق دار بنائے اور ان کی لعنت سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ الکریمیہ گوجرانوالہ ملائکہ و جنات و شیاطین
1978 6752 فرشتوں کی تاریخ یاسر جواد

ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ کیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا  انکار نہیں کرسکتا۔ملائکہ کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب’’فرشتوں کی تاریخ‘‘ لیوس   او لیور کی کتابAngels: A-Z کا اردو ترجمہ ہے  ۔اردو ترجمہ وتحقیق  کا کام یاسر  جواد نے  کیا  ہے۔اس کتاب میں فرشتوں کے بارے میں یہودیت ، عیسائیت، اسلام اور دیگر مذاہب کے مختلف تصورات کا انتہائی دلچسپ  معلوماتی اور تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے  ۔(م۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور عقیدہ و منہج
1979 4758 فضائل اعمال ( بھواروی ) محمد طیب محمد خطاب بھواروی

انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امو ر۔انسانی طبیعت کےرجحان کے مطابق انسان ہمیشہ یہ طمع ولالچ کرتا ہے کہ کم سےکم عمل کرکے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرے، تھوڑے وقت میں تھوڑے عمل سےاپنے خالق ومالک کو خوب خوش کرے اوراس کی رضا حاصل کر کے جنتوں کا پروانہ تھامے اوردل بہار بہشتوں کا مالک بن جائے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب کا عث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی اعمال کے فضائل پر مشتمل ہے۔ اس میں تین سو اسی احادیث صحیحہ کو بیان کیا گیا ہے جو مختلف موضوعات پر دلائل ہیں۔اس میں صحت حدیث کے التزام ‘ حدیث کے اخیر میں حوالے کے ساتھ حدیث نمبر درج ہے۔ اور احادیث کے متن کو بیان نہیں کیا گیا اور علامہ البانی کے حکم کو قول فیصل تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ فضائل اعمال ‘‘ محمد طیب محمد خطاب بھواروی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض اعمال
1980 5040 فضائل اعمال صحیح احادیث کی روشنی میں (السعیدی ) حافظ عبد العظیم المنذری

انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امو ر۔انسانی طبیعت کےرجحان کے مطابق انسان ہمیشہ یہ طمع ولالچ کرتا ہے کہ کم سےکم عمل کرکے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرے، تھوڑے وقت میں تھوڑے عمل سےاپنے خالق ومالک کو خوب خوش کرے اوراس کی رضا حاصل کر کے جنتوں کا پروانہ تھامے اوردل بہار بہشتوں کا مالک بن جائے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب کا عث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں اعمال کے فضائل بیان کیے گئے ہیں اور یہ عربی کتاب ’’کفایۃ التعبد وتحفۃ الزہد‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔اس میں صحت حدیث کے التزام ‘ حدیث کے اخیر میں حوالے کے ساتھ حدیث نمبر درج ہے۔ اور احادیث کے متن کو بیان نہیں کیا گیا اور علامہ البانی کے حکم کو قول فیصل تسلیم کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فضائل اعمال صحیح حدیث کی روشنی میں ‘‘حافظ عبد العظیم المنذری کی تصنیف کردہ ہے جس کا اردو ترجمہ عمر فاروق سعیدی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی ایمان و عقائد اور اعمال
1981 3994 فضائل اعمال کے دفاع کا علمی و تحقیقی جائزہ مجیب الغفار اسعد الاعظمی

شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجروثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہےمزیدبرآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام واحسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔کتب احادیث میں فضائل کے متعلق کئی ایسی صحیح احادیث موجود ہیں۔جن پر عمل کر کے ا یک مسلمان اپنے نامۂ اعمال میں   اضافہ کرسکتا ہے ۔کئی لوگوں نے فضائل اعمال کے نام سے بعض مجموعے تیار کر رکھے ہیں جس میں موضوع روایات ، من گھڑت حکایات واقعات اور غیر معتبر وضعیف روایات کا انبار ہے ۔ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں فضائل اعمال کے متعلق ایسی بے شمار معتبر اور صحیح احادیث وسنن مروی ہیں جو اس سلسلے میں ایک مسلمان کے لیے کافی ووافی ہیں پھر ایسے مستند ذخیرے کوچھوڑ کر خود ساختہ روایات وحکایات کی طرف جانا محض جہالت کا شاخسانہ او راندھی تقلید کا نتیجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایسی مذموم روش سے محفوظ رکھے اور انہیں کتاب وسنت پرعمل اور اسی پر اکتفا کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ زیرتبصرہ کتاب’’ مجموعہ فضائل اعمال کےدفاع کا علمی وتحقیقی جائزہ ‘‘مولانا محمد الاعظمی اور مولانا مجیب الغفار اسعد اعظمی   کی تصنیف ہے جس میں مصنفین نےتبلیغی جماعت کی اہم شخصیت مولانا محمد زکریا کاندہلوی﷫ کی مرتب کردہ کتاب ’’فضائل اعمال‘‘ میں بیان کی جانے والی احادیث اور واقعات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔اس کتاب پر اعتراضات وتنقیدات او ران کے جواب کالامتناہی سلسلہ مصنف موصوف کی حیات سے چلا آرہا ہے۔ کبھی جرائد ومجلات کےصفحات پر اور کبھی رسالوں وکتابچوں کی شکل میں یہ سلسلہ منظر عام آتا رہتاکتاب ہذابھی مولانا عبداللہ معروفی کے ایک کتابچہ بعنوان ’’فضائل اعمال پر اعتراضات ایک اصولی جائزہ‘‘ کے جواب میں لکھی گئی ہے۔مولانا محمد الاعظمی اور مولانا مجیب الغفار اسعد اعظمی نے   اس کتاب میں مجموعہ فضائل اعمال کے دفاع کا   محدثانہ اسلوب سے علمی وتحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی تبلیغی جماعت
1982 3132 فلسفہ ختم نبوت (حفظ الرحمن سیو ہاروی ) محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

تمام مسلمانوں کا یہ متفق  علیہ عقیدہ ہے کہ   نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے)  ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا  ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریمﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔(اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ) اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ ﷺکے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ ﷺ نے نبوت کے ان جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔سیدنا ثوبان  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ. )میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اب اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فلسفہ ختم نبوت"جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز عالم دین محترم مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی صاحب ﷫کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں عقیدہ ختم نبوت کو بڑے خوبسورت انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

مکتبہ مدنیہ لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1983 2081 فوت شدگان کو ثواب کیسے پہنچائیں ؟ خالد بن یعقوب الشطی

مسلمانوں  کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے  کسی آدمی کے فوت  شدگان کو ثواب کو  پہنچانے کامسئلہ   بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے  بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے  کارواج عام ہے  ۔ قرآن خوانی  اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت  سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ  قرآنی خوانی  اور اایصال  ثواب  توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت  یہ ہے کہ   قرآن  پڑھنے کا  میت  کوثواب نہیں  پہنچتا۔ البتہ  قرآن  پڑھنےکے بعد میت کے لیے  دعا   کرنے سے  میت کو فائدہ  ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور  قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں  کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔1۔کسی مسلمان کا مردہ  کےلیے دعا کرنا  بشرطیکہ  دعا  آداب  وشروط قبولیت  دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا  تو اس  کی طرف سے  روزے  رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے  چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’فوت شدگان کوثواب کیسے پہنچائیں؟‘‘شیخ خالد بن یعقوب الشطی  کے ایک عربی رسالے کا  سلیس اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کی سعادت  جامعہ لاہور الاسلامیہ(بیت العتیق) کےایک قابل استاذ مولانا عبد الرشید تونسوی (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نےحاصل کی ہے۔ کتابچہ ہذا کے  مصنف موصوف نے اس کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں دوسروں کے عمل سے میت کونفع پہنچانے والے کام   ذکر کیے گئے ہیں۔باب دوم میں  میت کو اس کےاعمال سے حاصل ہونے والے  فوائد کا ذکر ہےاور باب  ثالث میں وہ امور بیان کیے ہیں جو میت کےلیے  بے فائدہ  ہیں۔اور وہ بے  اس  لیے ہیں کہ شریعت  میں ان کی کوئی دلیل نہیں۔اللہ اس کتابچہ کو  لوگوں کےعقائدکی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور اس کے مصنف ،مترجم ،ناشرین کی    تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور ایصال ثواب
1984 7148 فکر آخرت ام عدنان بشریٰ قمر

اُخروی زندگی ہی ابدی زندگی ہے، جو وہاں کامیاب ہو گیا وہ ہمیشہ جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا رہے گا اور جو وہاں ناکام ہوا وہ دوزخ میں جلے گا۔ اگرچہ دنیا میں اللہ کا قانون مختلف ہے اور وہ کافر و مومن سب کو زندگی کے آخری لمحہ تک روزی پہنچاتا ہے، لیکن موت کے بعد دونوں کے احوال مختلف ہو جائیں گے جس کا مقصدِ حیات صرف دنیا طلبی ہو گا اسے جہنم کا ایندھن بنا دیا جائے گا اور جو آخرت کا طلبگار ہو گا اسے جنت کا وارث بنا دیا جائے گا۔ اس لیے دنیا میں رہتے ہوئے ہمیشہ اپنی آخرت، موت اور حساب کتاب کو یاد رکھنا چاہیے اور اسی فکر میں رہنا چاہیے کہ میں نے جہنم سے بچاؤ اور جنت میں داخلے کے لیے کیا عمل کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فکر آخرت‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں دنیا کی بے ثباتی اور آخرت کی حیاتِ جاودانی کے بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیلات پیش کی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ ہم رب کے حضور دعاگو ہیں کہ یہ کتاب امت مسلمہ کے لیے اپنی آخرت کو بہتر بنانے کا مفید ذریعہ ثابت ہو۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ قیامت و آخرت
1985 6391 فہم توحید عبد اللہ بن احمد الحوبل

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’فہم  توحید‘‘شیخ عبداللہ بن احمد الحویل کی عربی تالیف  التوحيد الميسر کا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے علمائے اسلام کی توحید کے موضوع پر لکھی گئی کتب سے استفادہ کرکے اسے مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب اثبات ِتوحید سنت اور ابطال شرک وبدعت کے موضوع پر ایک نہایت منفرد کاوش اور  طالبان صادق کےلیے ایک رہنما کتاب ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر ڈاکٹر حافظ طاہر اسلام عسکری   صاحب نے  اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔آمین (م۔ا )

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور توحید
1986 6419 فیضان قرآن ( شرک کی نشاندہی بذریعہ قرآنی آیات ) ناصر محمود غنے

شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو  ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے  کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت   کے خاتمہ  اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے  شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف  فرمائی  ہیں۔ زیرنظر کتاب’’ فیضان قرآن(شرک کی نشاندہی بذریعہ قرآنی آیات) ‘‘  ناصر محمود غنے کی مرتب شدہ ہے  مرتب نے اس کتاب میں  زیادہ  سےزیادہ قرآنی آیات کےحوالے سے  شرک کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس  کتاب کے مطالعے سے  شرک کےبارے میں کافی معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار الایمان مکہ سنٹر لاہور عقیدہ و منہج
1987 4664 قانون توہین رسالت ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان  سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ  کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ قانون توہین رسالت ‘‘ سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی پاکستان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1988 4665 قانون ناموس رسالت کیوں ضروری ہے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان  سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  نبیﷺ کی شان اقدس کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے کچھ قوانین جو شارع کی طرف سے مقرر کیے گئے ان کوبیان کیا گیا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے کہ ناموس رسالت قانون کیوں کر ضروری ہے اور اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب زیادہ تر قانونی شقوں اور دفعات کے بیان کرنے کے ساتھ مزین ہے اور حوالہ جات کی کمی ہے۔ یہ کتاب’’ قانون ناموس رسالتﷺ کیوں ضروری ہے؟ ‘‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی پاکستان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
1989 839 قبر اور عذاب قبر ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

عذاب  قبر دین اسلام کے    بنیادی  عقائد میں   سے  ایک  اہم   ترین عقیدہ   ہے۔ عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے  والے  اور بے دین افراد اگرچہ  عذاب قبر کا  انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی  ہے  کہ اس کے  برحق ہونے پر کتاب  وسنت میں  دلائل کے انبار موجود  ہیں ۔تمام  اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے  ہوئے  اس  پرایمان رکھتے ہیں ۔ عقیدہ  عذاب  قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر  امام  بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب ﷭  جیسے کبار محدثین اور آئمہ   کرام نے  باقاعدہ کتب  تالیف فرمائی  ہیں اور اسی طرح اردو زبان میں بھی کئی  جید علماء کرام  اور  اہل علم نے  اثبات عذاب قبر اور منکرین عذاب قبر کےرد میں کتب ومضامین لکھے  ہیں۔   زیر نظر کتابچہ بھی  اسی مسئلہ کے متعلق ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ  عذاب قبر برحق ہے۔(م۔ا)
 

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور قیامت و آخرت
1990 5800 قبر رسول ﷺ سے قبر پرستوں کا استدلال اور اس کا جواب پروفیسر ڈاکٹر صالح بن عبد العزیز سندی

پیغمبرِ  اسلام  حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ  شرکیہ امور سے  بچنے کی  ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت  اسی  قدر  مشرکانہ  عقائد واعمال  میں  مبتلا ہے  اور اپنے  پیغمبر  کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے  ۔آپ  ﷺ   نے واضح  الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو غور سے سن لو تم سے   پہلی امت کے لوگوں نے اپنے  انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء  وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم  قبروں کو مساجد نہ  بنالینا۔میں تم کواس سے  روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ  نےاپنی مرض الموت میں  یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ  عمل پر لعنت کرتےہوئے  فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ

قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ  ہے نبی کریم ﷺ نے   سختی سے   اس  سےمنع فرمایا اور اپنی  وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے  بچنے کی  تلقین  کی ۔ صحابہ کرام  نے اس پر عمل کیا  اور  پھر  ائمہ کرام  اور محدثین نے   لوگوں کو تقریر وتحریر کے  ذریعے  اس   فتنہ سے  آگاہ کیا ۔لیکن آج قبرپرستی کے فتنے میں ملوث لوگوں نے ہمیشہ عوام نت نئے شبہات کا شکار بنایا ہے تاکہ وہ لوگوں کو برابر دھوکے کی آڑ میں رکھیں، انہی شبہات میں سے ایک شبہ اورگمان یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ  کی قبر آپ کی مسجد میں ہے ۔ لہذا اس پر قیارس کرتے ہوئے قبروں پر مسجد بنانا یا مسجدوں میں مردے دفن کرنا جائز ہوجاتا ہے  اور ایسی مسجدوں میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’قبررسول ﷺ سے قبرپرستوں کا استدلال اوراس کا جواب‘‘ مدینہ یونیورسٹی کے استاد عقیدہ جناب  ڈاکٹر صالح بن عبد العزیز سندی﷾ کے ایک عربی کتابچہ بعنوان’’ الجواب عن شبهة الاستدالا بالقبر النبوي على جو اتخاذ القبورمساجد‘‘ کااردو ترجمہ ہے ۔اس  مختصر کتابچہ میں  اس دور کے ایک بڑے شبہے کا مختلف طریقوں سے مسکت جوا ب دیاگیا ہے  جو آجکل امت مسلمہ  میں بالعموم اور مسلمانانِ برصغیرمیں  خصوصی طور پر اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس  کاوش کو     قبول فرمائے  اور امت مسلمہ کے لیے نفع بخش  بنائے ۔آمین(م۔ا)

شعبہ تصنیف و تالیف مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر موت قبر و حشر
1991 4528 قبر سے حشر تک محمد ابو القاسم سلفی

اس بات سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہے کل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سے دو چار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کے کھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔ کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہے ایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہے جس کے لیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کے لیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔ یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کو خالی کرنے کے لیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسے موقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچ سکتے ہیں اور موت کےبعد پیش آنے والے مراحل میں کامیاب ہو سکتے ہیں جنہوں نے اپنی آخرت کی بہتری کے لیے دینوی زندگی میں مناسب تیاری کی ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قبر سے حشرتک‘‘ جامعہ سلفیہ بنارس کے مدرس مولانا محمد ابو القاسم سلفی﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے دنیا سے رخصت ہونے کی حالات، حیات برزخ، جنت اور جہنم اور حشر و نشر کے تما مناظر کو ترتیب وار بیان کیا ہے۔ موضوع سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ کوی کجا کردیا ہے۔ احادیث کے انتخاب میں نہایت ہی احتیاط کے کام لیا اور غیر صحیح احادیث کے ذکر سے اجتناب کیا ہے۔ کتاب کا انداز بیان نہایت ہی عام فہم اور سلیس ہے کم پڑھے لکھے لوگ بھی اس سے پوری طرح مستفید ہو سکتے ہیں۔ (م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس موت قبر و حشر
1992 5047 قبر پر مٹی دیتے وقت محمد محفوظ حسین

اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو شریعت محمدیﷺ کو لوگوں تک پہنچاتے رہے اور مسلمانوں تک احادیث رسولﷺ کا گراں قدر سرمایہ پہنچانے کے لیے ائمہ حدیث نے بڑی محنتیں کیں اور بہت مشقت اُٹھا کر لمبے لمبے اسفار کیے ہیں اور کئی کتب حدیث کے کئی مجموعے مرتب کیے   اور احادیث کی تحقیق پر بھی کئی کتب تالیف کی گئی جن میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب بھی ہے اس میں قبر پر مٹی دیتے وقت ’’منہا خلقناکم وفیہا نعیدکم ومنہا نخرجکم تارۃ اخری‘‘ پڑھنے والی روایات کی تحقیق کی گئی ہے‘ سب سے پہلے مسند احمد والی‘ پھر سنن بیہقی والی‘ پھر مستدرک حاکم والی روایت کی تحقیق کی گئی ہے۔ اسی طرح متن کے ساتھ ساتھ راویوں کی مختصر تحقیق بھی پیش کی گئی ہے۔ روایت کے بعد خلاصہ تحقیق بھی پیش کیا گیا ہے اور آسانی کے لیے اہم

نا معلوم مسائل قبور
1993 6355 قبر پرستوں کے جال میں حافظ صلاح الدین یوسف

قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ  ہے نبی کریم ﷺ نے   سختی سے   اس  سےمنع فرمایا اور اپنی  وفات کے وقت کے بھی صحابہ کرام کو اس سے  بچنے کی  تلقین  کی ۔ صحابہ کرام  نے اس پر عمل کیا  اور  پھر  ائمہ کرام  اور محدثین نے   لوگوں کو تقریر وتحریر کے  ذریعے  اس   فتنۂ عباد ت ِقبور سے  اگاہ کیا ۔زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ زیر نظر کتاب’’قبرپرستوں کے جال میں ‘‘ مفسر قرآن حافظ  صلاح الدین یوسف حمہ اللہ(مصنف کتب کثیرہ) کے  قلم سے قبرپرستی کے ردّ میں لکھے گئے  مختلف  رسائل وجرائد میں مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ہے ۔ ان مضامین میں  حافظ  صاحب  مرحوم نے   ان دلائل کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے  جو قبرپرستی جیسے  شرکِ صریح کے جواز  میں بالعموم بریلوی علماء یا ان  کے ہمنوا اہل قلم  کی طرف سے  پیش کیے جاتے ہیں ۔ اور اس کے متعلق شیطان اور اس کے  نمائندوں کی طرف سے پھیلائے گئے  شکوک وشبہات اور تاویلات فاسدہ کی حقیقت  قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر کے  ان کا خوب بطلان کرتے  ہوئے احقاق حق کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ دار الدعوۃ السلفیۃ ،لاہورنے کتاب  ہذا  کو’’ قبر پرستی کا ایک حقیقت پسندانہ  جائزہ‘‘  کے  نام  سے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  محترم حافظ صاحب کی اس کاوش کو  شرک کی دلدل میں  دھنسی امت کےلیے راہنمائی کاباعث بنائے  اور حضرت حافظ صاحب مرحوم کی  تمام مساعی حسنہ  کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردس عطافرمائے ۔ آمین (م۔ا) 

دار الابلاغ، لاہور مسائل قبور
1994 4147 قبر پرستی پروفیسر نور محمد چوہدری

پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔ ’’لوگو کان کھول کر سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ اپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ ہے نبی کریم ﷺ نے سختی سے اس سےمنع فرمایا اور اپنی وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے بچنے کی تلقین کی ۔ صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا اور پھر ائمہ کرام اور محدثین نے لوگوں کو تقریر وتحریر کے ذریعے اس فتنہ عباد ت ِقبورذ سے آگاہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قبر پرستی ‘‘ پروفیسر نور محمد چوہدری کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مزارات پر حاجت روائی کے لیے پیش کیے جانے والے نذرانے ، چڑھاوے، سجدے کی شرعی حیثیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ قبرپرستی کی تاریخ وآغاز کوسپرد قلم کیا ہے ۔نیز قبرو ں اور مزارت پر ہونے بدعات وخرافات اور قبرپرستی کے لیے پیش کیے جانے والے من گھڑت دلائل کا قرآن واحادیث کے ٹھوس دلائل سے رد کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو قبروں کے فتنوں سے محفوظ فرمائے ۔(م۔ا)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور مسائل قبور
1995 4782 قبر پرستی اور سماع موتیٰ محمد قاسم خواجہ

آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا  کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا  وغیرہ ایسے اعمال جو  شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قبر پرستی اور سماع موتیٰ ‘‘محترم محمد قاسم خواجہ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب درحقیقت رد قبر پرستی کے موضوع پر لکھے گئے ان کے متعدد مضامین کا مجموعہ ہے۔ اور ان دلائل کا  مختصراً جائزہ  لیا گیا ہے جو قبرپرستی جیسے  شرکِ صریح کے جواز  میں بالعموم بریلوی علماء یا ان  کے ہمنوا اہل قلم  کی طرف سے  پیش کیے جاتے ہیں ۔ اور اس کے متعلق شیطان اور اس کے  نمائندوں کی طرف سے پھیلائے گئے  شکوک وشبہات اور تاویلات فاسدہ کی حقیقت  قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر کے  ان کا خوب بطلان کرتے  ہوئے احقاق حق کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

گرجاکھی کتب خانہ لاہور مسائل قبور
1996 2100 قبر پرستی ایک حقیقت پسندانہ جائزہ حافظ صلاح الدین یوسف

آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا  کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا  وغیرہ ایسے اعمال جو  شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" قبر پرستی (ایک حقیقت پسندانہ جائزہ)" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مفسر قرآن محترم مولانا حافظ صلاح الدین﷾ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب درحقیقت رد قبر پرستی کے موضوع پر لکھے گئے ان کے متعدد مضامین کا مجموعہ ہے۔جو مختلف اوقات میں معروف اہل حدیث مجلے الاعتصام میں چھپتے رہے اور احباب کے اصرار پر بعد میں انہیں ایک کتاب کی شکل میں طبع کر دیا گیا ہے۔موصوف کی اس کے علاوہ بھی بے شمار مفید اور علمی کتب ہیں،جن میں سے تفسیر احسن البیان سب سے زیادہ قابل ذکر ہے۔اللہ تعالی مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
 

 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور مسائل قبور
1997 313 قبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی سید داؤد غزنوی

سیدنا انس ؓامیہ کے دور میں رویاکرتے تھے کہ عہداول کادین باقی نہیں رہا لیکن اگر وہ ہمارے اس دور کو دیکھتے تو کیاکہتے ؟کیا وہ ہمیں مشرک قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اس وقت اور آج کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تووہ فقط لفظ اسلام ہے یا چند ظاہری  ورسمی عبادات ہیں اور وہ بھی بدعت کی آمیزش سے پاک نہیں ۔کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ ہمارے پاس محفوظ تو ہیں لیکن بدنصیبی یہ ہے کو دونوں مہجور و متروک ہیں طاقوں او رالماریوں کی زینت یا کنڈوں ،تعویذوں میں مستعمل ہیں۔مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اوربا وجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں ۔اجمیر کا عرس دیکھنے کےبعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جوعامل قرآن اور علمبردارتوحید تھے ؟یہ کتابچہ قبرپرستی کیوں کر پھیلی ،اسباب اور فتنہ قبرپرستی کے انسداد کےلیے وسائل وذرائع  کی اہم مباحث پر مشتمل ہے ۔نیزیہ کتابچہ مصلحین امت کو یہ سبق دیتاہے کہ وہ اٹھیں او رعلماء سوء کے اس شرذمۂ مشومہ کے چہرہ سے نقاب الٹ دیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں او ران لمبی گھنی ڈاڑھیوں کی اوٹ میں کفروریا کی سیاہی چھپی ہوئی ہے ؟
 

مکتبہ محمدیہ، پشاور مسائل قبور
1998 1901 قبر پرستی کے فروغ کے لیے شیطان کی تدبیریں ابو مسعود عبد الجبار سلفی

پیغمبرِ  اسلام  حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ  شرکیہ امور سے  بچنے کی  ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت  اسی  قدر  مشرکانہ  عقائد واعمال  میں  مبتلا ہے  اور اپنے  پیغمبر  کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے  ۔۔آپ  ﷺ   نے واضح  الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو  کان کھول کر سن لو تم سے   پہلی امت کے لوگوں نے اپنے  انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء  وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم  قبروں کو مساجد نہ  بنالینا۔میں تم کواس  روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ اپنی مرض الموت میں  یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ  عمل پر لعنت کرتےہوئے  فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَقبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ  ہے نبی کریم ﷺ نے   سختی سے   اس  سےمنع فرمایا اور اپنی  وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے  بچنے کی  تلقین  کی ۔ صحابہ کرام  نے اس پر عمل کیا  اور  پھر  ائمہ کرام  اور محدثین نے   لوگوں کو تقریر وتحریر کے  ذریعے  اس   فتنہ  عباد ت ِقبور سے  اگاہ کیا ۔زیر  نظر کتاب  ’’ قبر پرستی  کے فروغ کے لیے  شیطان کی  تدبیریں‘‘ علامہ ابن قیم ﷫ کی معروف کتاب   اغاثۃ اللھفان فی مقاید الشیطان ‘‘ کے ایک  معرکہ  آراء  باب کا ترجمہ ہے  جس کاتعلق فتنہ عبادۃ قبور  سے ۔ مولانا عبد الجبار  سلفی ﷾ ( مصنف ومترجم  کتب کثیرہ )  نے اپنے خاص میں اسے  اردو قالب میں  ڈھالا ہے ۔فاضل  مترجم   نے کتاب کےآخر میں  امام ابن  قیم ﷫ کی گرانقدر تحریر کی تائید وتشریح کی  غرض سے  شاہ  ولی  اللہ  دہلوی ، شاہ عبدالعزیز محدث  دہلوی اور  شیخ الاسلام محمد عبد الوہاب ﷭کی   مترجم تحریریں بھی اس میں شامل کردی  ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی  مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  عوام الناس  کےلیے  مفید بنائے (آمین) ایمان  عقائد۔ قبر پرستی ) ( م۔ا)

 

الہادی للنشر والتوزیع لاہور مسائل قبور
1999 1467 قبر پرستی کے فروغ کے لیے شیطان کی ہوشربا تدبیریں ابن قیم الجوزیہ

توحید  ایک  ایسا  تصور  ہے جس پر دین اسلام کی بنیاد اور اساس ہے۔یہ تمام انبیاء و رسل کی دعوت ہے۔اس کے بالمقابل شرک ہے۔ شرک  شعوری اور لاشعوری کئی طرح سے لوگوں میں آجاتا ہے۔تاہم شرک کی  سب سےزیادہ خطرناک صورت وہ ہے جب وہ لاشعوری طور پر آجائے۔انبیاء کے بعد اب یہ امت کے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہرزمانے کے رسوم و رواجات کو سمجھتے ہوئے شرک وبدعت کی اشکال واضح کریں اور لوگوں کو ان موذی امراض سے بچائیں۔زیر نظر کتاب عالم اسلام کے مشہور و معروف عالم  ابن قیم کی تالیف ہے۔اس میں انہوں نے اپنے زمانے کا خیال کرتے ہوئےتصور توحید سمجھانے کی کوشش فرمائی ہے۔ لیکن مرور ایام کے باوجود آج  کے حالات اور اس کتاب کی علمیت کے باوصف  اس کی افادیت بعینہ اسی طرح برقرار ہے جیسے بوقت تحریر تھی۔واضح رہے کہ یہ کتاب ابن قیم کی  مشہور تالیف اغاثۃ اللفہان کے ایک جزء کا ترجمہ ہے ۔جسے مترجم موصوف نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے  اصل اسلوب کتاب کا خیال کرتے  ہوئے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اور حتی الوسع کوشش کی ہے کہ  اردو میں اصل کتاب کا لطف آئے۔(ع۔ح)
 

محمدی پبلشنگ اینڈ کیسٹ ہاؤس لاہور مسائل قبور
2000 420 قبروں پر مساجد اور اسلام ناصر الدین البانی

اسلام دین توحید ہے  اسلامی تعلیمات تمام کی تمام عقیدہ توحید ہی کے گرد گھومتی ہیں توحید کی ضد شرک ہے کتاب وسنت میں شرک کی پرزور نفی کی گئی ہے اور ان امور سے بھی مجتنب رہنے کا حکم دیا گیاہے جو شرک کا ذریعہ بن سکتے ہیں انہی میں سے ایک مسئلہ قبروں پر مساجد تعمیر کرنےکابھی ہے کہ اس سے شرک کا دروازہ کھلتاہے رسول اکرم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ کے آخری لمحات میں یہودونصاری پرلعنت فرمائی کے انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد کی حیثیت دے دی افسوس کہ آج امت مسلمہ میں یہ روش عام ہوچکی ہے اور بے شمار مزارات پرمساجد نظر آتی ہیں جہاں کھلم کھلاشرک ہورہا ہے عظیم محدث علامہ ناصر الدین البانی ؒ نے زیرنظر کتاب میں اسی مسئلے کی کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کی ہے علامہ موصوف  نے ثابت کیاہے  کہ قبروں پرمسجدیں بنانا شریعت کی روسے قطعی حرام اور گناہ کبیرہ ہے او رتمام فقہی مکاتب فکر اسی کے قائل ہین علامہ ناصر الدین البانی ؒ  نے اس ضمن میں اہل بدعت کی طرف سے اٹھائے گئے شبہات کا بھی ٹھوس  علمی انداز میں ازالہ کیا ہے ہر بات کتاب وسنت کے محکم استدلال  اور قوی استشہاد کی بناء پر پیش کی گئی ہے جس سے مسئلہ زیر بحث کے تمام پہلو روز روشن کی طرح نکھر گئے ہیں

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور مسائل قبور
2001 407 قبروں کی زیارت اور صاحب قبر سے فریاد امام ابن تیمیہ

آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا وغیرہ ایسے اعمال جو شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قبروں کی زیارت اور صاحب قبر سے فریاد ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تالیف کا ثمر صادق احمد حسین نے اردو ترجمہ کیا ہے۔یہ کتاب درحقیقت رد قبر پرستی کے موضوع پر لکھے گئے ان کے متعدد مضامین کا مجموعہ ہے۔ اور ان دلائل کا مختصراً جائزہ لیا گیا ہے جو قبرپرستی جیسے شرکِ صریح کے جواز میں بالعموم بریلوی علماء یا ان کے ہمنوا اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں ۔ اور اس کے متعلق شیطان اور اس کے نمائندوں کی طرف سے پھیلائے گئے شکوک وشبہات اور تاویلات فاسدہ کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر کے ان کا خوب بطلان کرتے ہوئے احقاق حق کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض مسائل قبور
2002 6223 قبروں کی زیارت اوران محفلوں میں شریک ہونا ... امام ابن تیمیہ

عبرت حاصل کرنے اور آخرت کو یاد رکھنے کے لیے قبروں کی زیارت کرنا شرعی عمل  ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ قبروں کی زیارت کرتے وقت زیارت کرنے والاایسے کلمات نہ کہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنے، مثلاً:  اللہ تعالی کو چھوڑ کر قبر میں دفن شدہ سے مانگنا اور اسے پکارنا، اس سے مدد طلب کرنا، یا اس کی شان میں قصیدے پڑھنا ، اور اسے یقیناً جنتی قرار دینا۔مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون  بھی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ‘‘(صحیح مسلم ) زیر نظر کتابچہ ’’ قبروں کی زیارت اور ان محفلوں میں شریک ہوناجن کےبارے میں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ وہاں اولیاء کی روحیں حاضر ہوتی ہیں ..‘‘ شیخ الاسلام  ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے   ایک فتویٰ بعنوان زيارة القبوروشهود مناسبة يزعمون فيهاحضور أرواح الأولياء کا اردو ترجمہ ہے۔جناب عزیز الرحمن ضیاء اللہ سنابلی صاحب نے ’’اسلام سوال وجواب سائٹ ‘‘ سے حاصل کرکےاس  کی مراجعت کی ہے ۔یہ کتابچہ  امام ابن تیمیہ   کی معروف کتاب’’مجموع فتاویٰ ‘‘ کی جلد 27ص72۔75 سے ماخوذ ہے۔ (م۔)

نا معلوم مسائل قبور
2003 3873 قبروں کے فتنے اور ان کی بدعتیں ڈاکٹر صالح بن مقبل

پیغمبرِ  اسلام  حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ  شرکیہ امور سے  بچنے کی  ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت  اسی  قدر مشرکانہ  عقائد واعمال میں  مبتلا ہے  اور اپنے  پیغمبر  کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے  ۔آپ  ﷺ نے واضح  الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔ ’’لوگو  کان کھول کر سن لو تم سے   پہلی امت کے لوگوں نے اپنے  انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء  وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم  قبروں کو مساجد نہ  بنالینا۔میں تم کواس سے  روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ اپنی مرض الموت میں  یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے  فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى،اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ  ہے نبی کریم ﷺ نے   سختی سے   اس  سےمنع فرمایا اور اپنی  وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے  بچنے کی  تلقین  کی ۔ صحابہ کرام  نے اس پر عمل کیا  اور  پھر  ائمہ کرام  اور محدثین نے   لوگوں کو تقریر وتحریر کے  ذریعے  اس   فتنہ  عباد ت ِقبور سے  اگاہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’قبروں کے فتنے اور ان کی بدعات‘‘ کی سعودی عرب ،ریاض کے نوجوان  عالم دین شیخ ابو عبداللہ صالح بن مقبل العصیمی  کی عربی تصنیف’’بدعات القبور‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وسنت نیز اجماع علماء امت سے  دلائل کے ساتھ عقیدہ اہل سنت والجماعت کی روشنی میں  قبروں سے متعلقہ بدعات  کا رد کیا ہے  نیز قبرستان اور قبروں میں  عقیدہ  سے متعلق مشہور بدعات کا ائمہ اکرام اور بعض علماء کےاقوال  کی شہادت پیش کر کے ثابت کیا ہے واقعتاً یہ بعدعت ہیں۔فتنہ قبر پرستی پر یہ جامع اور مستند کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ  مصنف اور مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام، مؤناتھ بھنجن، یو پی مسائل قبور
2004 4671 قرآن حکیم اور گستاخ رسول مفتی محمد خان قادری

قرآن مجید اللہ رب العزت کا پاک کلام ہے۔یہ کتاب ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے ضابطۂ حیات بھی ہے۔ اللہ رب العزت نے اسے نازل کرنے کے بعد خود اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لیا ہے اور تا قیامت اس میں ردوبدل کی گنجائش نہیں ہے۔ اس زمین پر اصلاح اور احترام مخلوق وانسانیت کا قیام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی کتب اور بھیجے گئے رسولوں کے ذریعے ممکن ہے اور ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد برپا نہ کرو‘لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے فتنے اُٹھے جنہیں اہل حق نے دندان شکن جواب دیے اور شریعت کا دفاع کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب  ناموس رسالت کی حفاظت کو بیان  کرتے ہوئے دولتِ ایمان محفوظ کرنے‘ طاغوت کو ناکامی کا منہ دکھانے اور اس دھرتی پر نظام مصطفی قائم کرنے کو بیان کیا ہے۔غیروں کی طرف سے ہونے والے اعتراضات کو احسن جواب کے ساتھ دور کیا ہے اور ناموس رسالت کے حوالے سے چند بنیادی اصولوں کو بھی کتاب کی زینت بنایا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآن حکیم اور گستاخ رسول ‘‘ مفتی محمد خان قادری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جمعیت علماء پاکستان، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2005 2102 قرآن خوانی ام عبد منیب

قرآن خوانی  فارسی زبان کا  لفظ ہےجس کامطلب ہےقرآن پڑھنا ۔ہمارے  معاشرے  میں اس سے مراد کسی حاجت برآری یا مردے کوثواب  پہنچانےکے لیے  لوگوں کاجمع ہو  کر  قرآن   مجید پڑھنا۔ قرآنی خوانی کےلیے لوگوں کوکسی مخصوص وقت پر بلایا جاتا ہے  جس جس میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں مقصد کےلیے  قرآنی خوانی  ،یٰسین خوانی  یا آیت کریمہ وغیرہ  پڑھوانا ہے ۔ ساتھ حسبِ مقدور دعوت کابھی اہتمام کیا جاتاہے ۔لوگ اس میں باقاعدہ تقریب کےانداز میں آتے ہیں،حاضرین  میں  علیحدہ علیحدہ تیس پارے  بانٹ دیے جاتے ہیں ۔پڑھنے کےبعد  دعوت  اڑائی جاتی ہے ۔ بعض لوگ ختم بھی پڑھواتے ہیں اور بعض لوگ  رشتہ داروں کی بجائے مدارس کےبچوں کوگھر میں بلالیتے ہیں اور بعض مدرسہ میں ہی بیٹھ کر قرآن خوانی کرنے کا کہہ دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ  گھروں میں سیپارے  بھیج دیتے ہیں۔ مردوں کو ثواب  پہنچانے والے اس طرح  کےتمام امور  شریعت کےخلاف ہیں  اور محض رسم ورواج کی حیثیت رکھتے ہیں۔حقیقت  یہ ہے کہ  اس  قرآن  خوانی کا  میت  کوثواب نہیں  پہنچتا۔ البتہ  قرآن  پڑھنےکے بعد میت کے لیے  دعا   کرنے سے  میت کو فائدہ  ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور  قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں  کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔1۔کسی مسلمان کا مردہ  کےلیے دعا کرنا  بشرطیکہ  دعا  آداب  وشروط قبولیت  دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا  تو اس  کی طرف سے  روزے  رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے  چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔زیر تبصرہ  کتابچہ ’’ قرآن خوانی ‘‘ محترم  ام عبد منیب  صاحبہ کی  اصلاح  عقائد کےسلسلے میں اہم  کاوش ہے  جس میں انہو ں نے قرآن  واحادیث اور علماء کرام کے  فتویٰ کی  روشنی میں ثابت کیا ہے کہ   جو  شخص قرآن خوانی یا  مختلف قسم کےاوراد وظائف پڑھ کرکسی دوسرے کے لیے  ایصالِ ثواب کرتا ہے یا غیر مسنون طریقے سے ان سب کاذکر اور تلاوت کرتا ہے تویہ سب امور رسول اللہ ﷺکی سنت سے انحرف ہے۔اللہ تعالی ٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور ایصال ثواب
2006 129 قرآن خوانی اور ايصال ثواب مختار احمد ندوی

اس کتاب میں قرآ ن و حدیث کے دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ تیجا ،ساتواں،دسواں،چہلم اور برسی وغیرہ بدعات مروجہ کا ثواب مردوں کو نہیں پہنچتا , لہذا اس بات کو ثابت کرنے کے لیے بے شمار مسائل پر گفتگو کی گئی ہے مشروط اور غیر مشروط طریقہ کار , میت کے گھر کھا نا کھانے کی روایت , قبروں پر قرآن خوانی اور ایصال ثواب , قبروں کی زیارت اور آپّ کا معمول , آئمہ حدیث , مذاہب اربعہ , علماء اصول کے اقوال وغیر ہ چالیسویں کی بدعت , مزاروں پر تلاوت قرآن , قبروں پر اجتماع , قبروں پر نذر و ذبیحہ اور ختم قرآن  پر بحث کی گئی ہے-نگاہ دوڑائیے تو درگاہیں اور آستانے انسانوں کے ہجوم سے اٹے ہوئے ہیں اور مسجدیں تنہا اور ویران ہیں۔ اس کتاب کے ذریعے شرک میں مبتلا مسلمانوں کو عام فہم انداز میں آستانوں اور مزاروں پر ہونے والے شرکیہ امور سے متنبہ کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں کی درگاہوں اور گدیوں پر ہونے والے شرمناک مناظر کی نشاندہی کی ہے اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان کا خوب پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ کتاب اپنے اسلوب، دلائل اور مشاہدات کے اعتبار سے ایک منفرد حیثیت کی حامل ہے۔
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض ایصال ثواب
2007 6756 قرآن خوانی اور ایصال ثواب ( جدید ایڈیشن ) مختار احمد ندوی

قرآن خوانی  فارسی زبان کا  لفظ ہےجس کامطلب ہےقرآن پڑھنا قرآنی خوانی کےلیے لوگوں کوکسی مخصوص وقت پر بلایا جاتا ہے  جس میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں مقصد کےلیے  قرآنی خوانی  ،یٰسین خوانی  یا آیت کریمہ وغیرہ  پڑھوانا ہے ۔ ساتھ حسبِ مقدور دعوت کابھی اہتمام کیا جاتاہے ۔لوگ اس میں باقاعدہ تقریب کےانداز میں آتے ہیں،حاضرین  میں  علیحدہ علیحدہ تیس پارے  بانٹ دیے جاتے ہیں ۔پڑھنے کےبعد  دعوت  اڑائی جاتی ہے ۔ بعض لوگ ختم بھی پڑھواتے ہیں اور بعض لوگ  رشتہ داروں کی بجائے مدارس کےبچوں کوگھر میں بلالیتے ہیں اور بعض مدرسہ میں ہی بیٹھ کر قرآن خوانی کرنے کا کہہ دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ  گھروں میں سیپارے  بھیج دیتے ہیں۔ مردوں کو ثواب  پہنچانے والے اس طرح  کےتمام امور  شریعت کےخلاف ہیں  اور محض رسم ورواج کی حیثیت رکھتے ہیں۔حقیقت  یہ ہے کہ  اس  قرآن  خوانی کا  میت  کوثواب نہیں  پہنچتا۔ زیر نظر کتاب ’’قرآن خوانی اور ایصال ثواب‘‘  مولانا مختار احمد ندوی رحمہ اللہ کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں  مروجہ قرآن  خوانی  کے  متعلق  کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں بحث کی گئی ہے ا ور علمائے سلف و خلف کے فتاویٰ بھی درج کردئیے گئے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ علوم الحدیث صدیقیہ للبنات پاکپتن ایصال ثواب
2008 128 قرآن خوانی کی شرعی حيثيت سید بدیع الدین شاہ راشدی

قرآن خوانی کی شرعی حیثیت کے موضوع پر علامہ بدیع الدین راشدی صاحب کی ایک بہترین اور جامع تحریر ہے-یہ کتابچہ اصل میں انہوں نے کسی سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے جس میں انہوں نے مروجہ ایصال ثواب اور قرآنی خوانی کے ذریعے میت کے لیے ایصال ثواب کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے-اس کتابچہ میں شاہ صاحب نے عقلی ونقلی دلائل سے اس چیز کو ثابت کیا ہے کہ کون سے ایسے امور ہیں جن کے کرنے سے مرنے کے بعد بھی انسان کے نامہ اعمال میں نیکیاں درج ہوتی رہتی ہیں اور کون سے ایسے خود ساختہ طریقے ہیں کہ جن کے کرنے سے میت کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے-مصنف نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ مروجہ قرآنی خوانی کا طریقہ اور ایصال ثواب کا طریقہ نہ تو رسول اللہ ﷺ کے دور میں تھا نہ کسی نے کیا اور نہ ہی صحابہ میں سے کسی نے کیا ہے اور نہ بعد میں تابعین سے اس کی کوئی گنجائش نکلتی ہے-اس لیے اگر اس کتاب کو معتدل مزاج کے ساتھ پڑھا جائے تو اصلاح کے لیے بہت سارے پہلو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے-
 

ادارہ صوت الاسلام،رحیم یار خان ایصال ثواب
2009 3875 قرآن سے متعلق لوگوں کی بدعتیں عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

دینِ اسلام  ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں  دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک  ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق  نہیں  اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ  تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی  ہی میں  اس کی  تکمیل فرمادی۔ عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی  دلیل ورہنما ہے۔ہر میدان میں  کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے۔ صحابہ کرام ﷢  نے کتاب وسنت کو جان سے  لگائے رکھا ۔ا  ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی  اور وہ  اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو  ں جوں زمانہ گزرتا  گیا لوگ  کتاب وسنت  سے دور ہوتے گئے  اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے  پیر جمانے شروع کردیئے۔ اور  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے  راہبوں ،صوفیوں،  نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے  قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور   طرح طرح کی بدعات وخرافات  نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے  اسلام کی اصل  شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی  ہے۔ دن کی بدعات  الگ  ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔جید اہل  علم نے   بدعات  اور اس  کے  نقصانات  سے  روشناس کروانے کے لیے   اردو  وعربی زبان میں متعدد چھوٹی  بڑی کتب   لکھیں  ہیں جن کے  مطالعہ سے اہل اسلام  اپنے  دامن کو   بدعات و  خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کے متعلق لوگوں کی بدعتیں ‘‘سعودی عرب کے  کبار  علماء کے فتاؤں کا مجموعہ  ہے جو مختلف اوقات میں لوگوں کےسوالات کا جواب انہوں نے دیا۔اس رسالہ میں قران مجید کے متعلق ان بدعات کی نشاندہی  کی گئی ہے  جو پاک وہند میں بکثرت پائی جاتی  ہیں۔ اللہ تعالیٰ  مترجم ومرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قارئین کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)  (م۔ا)

سلفی دار الاشاعت، دہلی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2010 1732 قرآن مجید اور عذاب قبر صفی الرحمن مبارکپوری

عقیدہ عذاب وثواب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں-عالم برزخ کیا ہے؟ اور عذاب قبر کیا ہے؟ زیر تبصرہ کتاب(قرآن مجید اور عذاب قبر) الرحیق المختوم کے مصنف ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری ﷫کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اسی معرکۃ الآراء مسئلے سےمتعلق تمام حقائق  کو سپرد قلم کیا گیا ہے۔اللہ تعالی مصنف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی موت قبر و حشر
2011 1740 قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے حافظ زبیر علی زئی

تمام اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن اللہ تعالی کی کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے۔قرآن مخلوق ہے یا غیر مخلوق ہے؟ اس بحث کا آغاز عباسی دور میں ہوا۔معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، کلام الہی نہیں ہے۔ان کے ہاں رسول اللہ پر معانی کا القاء ہوتا تھا اور آپ انہیں الفاظ کا جامہ پہنا دیتے تھے۔ مامون الرشید کے دور میں حکومت کا مسلک اعتزال تھا۔ لہذا یہ مسئلہ 827ء میں شدت اختیار کر گیا۔ اور علمائے اسلام سے جبراً یہ اقرار لیا گیا کہ قرآن کلام قدیم نہیں بلکہ مخلوق ہے۔ بہت سے علما نے انکار کر دیا اور قید وبند کی مصیبتوں میں گرفتار ہوئے۔ امام احمد بن حنبل پر بھی اس سلسلے میں بڑے ظلم ڈھائے گئے لیکن وہ اپنے نظریے پر قائم رہے۔زیر تبصرہ مضمون " قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین حافظ زبیر علی زئی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے مدلل گفتگو کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے عقیدے کو ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید مخلوق نہیں ،بلکہ اللہ تعالی کا کلام ہے۔اس مضمون کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے ۔ آمین (راسخ)

نا معلوم عقیدہ و منہج
2012 4431 قرآن و حدیث کی پیش گوئیاں اور مسئلہ علم غیب ابو یاسر

قرآنِ کریم اور فن محدثین کے معیار کے مطابق مستند روایاتِ حدیث میں صادق ومصدوق حضرت محمد ﷺ کی قیامت سےقبل پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں وارد شدہ خبروں کو پیش گوئیاں کہا جاتاہے۔جن کا تعلق مسائل عقیدہ سے ہے ۔عقیدۂ آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے جس سے انکار وانحراف در اصل ا سلام سےانکار ہی کے مترادف ہے ۔عقیدہ آخرت میں وقوع ِقیامت او راس کی علامات ،احوال بعد الممات ،حساب وکتاب،جزاء وسزا او رجنت وجہنم وغیرہ شامل ہیں۔اس مادی وظاہر ی دنیا میں مذکورہ اشیا کاہر دم نظروں سےاوجھل ہونا ایک حد تک ایمان بالآخرت کو کمزور کرتا رہتا ہے لیکن اس کے مداوا کے لیے نبی ﷺ نے قیامت سے پہلے کچھ ایسی علامات وآیات کے ظہور کی پیشن گوئیاں فرمائی ہیں جن کا وقوع جہاں لامحالہ قطعی ولازمی ہے وہاں اس کے اثرات مسلمانوں کےایمان کومضبوط بنانے اور نبی ﷺ کی نبوت صادقہ کے اعتراف واثبات پر بھی معاونت کرتے ہیں۔ اور غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کےعلاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن وحدیث کی پیش گوئیاں اورمسئلہ علم الغیب‘‘شیخ ابو یاسر﷾ کی علمی اور تحقیقی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں قرآن وحدیث میں 39 مقامات پر جو پیش گوئیاں بیان ہوئی ہیں انہیں اس میں جمع کیا ہے ۔ اور نبی کریم ﷺ کے دور میں ثابت ہونے والی پیش گوئیاں اور دور صحابہ کے بعد کی پیش گوئیوں کی نشاندہی کی ہے ۔ نیز مسئلہ علم غیب کو قرآن اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ صحابہ کرام اور مسئلہ علم غیب،شرح وبسط کےساتھ تحریر کیا ہے ۔یہ کتاب قرآن و احادیث کی روشنی میں اپنے موضوع پر بہترین کتاب ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور عقیدہ و منہج
2013 2991 قرآن کریم اور صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کے مطابق وسیلہ کیا ہے؟ عادل سہیل ظفر

وسیلہ کے معنی،ایسی چیز کے ہیں جو کسی مقصود کےحصول یا اس کے قرب کا ذریعہ ہو۔امام شوکانی ؒ فرماتے ہیں:"وسیلہ جو قربت کے معنی میں ہے،تقوی اور دیگر خصال خیرپر صادق آتا ہے جن کے ذریعے سے بندے اپنے رب کا قرب حاصل کرتے ہیں۔"اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا مطلب ہے کہ،ایسے اعمال اختیار کرو جس سے تمہیں اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہو جائے۔اسی طرح منھیات ومحرمات کے اجتناب سے بھی اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ حدیث میں اس مقام محمود کو بھی وسیلہ کہا گیا ہے جو جنت میں نبی کریم ﷺکو عطا فرمایا جائےگا،اسی لیےآپ نے فرمایا جو اذان کے بعد میرے لیے یہ دعائے وسیلہ کرےگا وہ میری شفاعت کا مستحق ہوگا۔شریعت اسلامیہ میں وسیلے کی دو قسمیں ہیں۔پہلی قسم جائز اور درست وسیلے کی ہے جبکہ دوسری قسم ناجائز اور ممنوع کی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ" قرآن کریم، اور صحیح ثابت شدہ سنت مبارکہ کے مطابق "وسیلہ" کیا ہے؟" محترم عادل سہیل ظفر صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے وسیلے کا معنی ومفہوم اور اس کی حقیقت کوقرآن وسنت کی روشنی میں بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم وسیلہ
2014 2274 قرآنی درس توحید محمد ولایت

مومن کاسب سے بڑا سرمایہ اور اس کی نجات کا سب سے بڑا سہارا توحید ہے ۔ جن وانس کی تخلیق کامقصد ہی توحید ہے ۔ انسان کے نامہ اعمال میں توحید سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں۔ اسلام کا پورا علم ِکلام اور شریعت کا سارا نظام توحید کے اردگرد گھومتاہے ۔توحید ہی اول ہے اوریہی آخر ہےاسی سے اسلامی زندگی کی ابتداء ہوتی ہےاور اسی پر خاتمہ بالخیر ہوتا ہے۔ یہی جنت کی کنجی ہے اور یہی دنیا کی سعادت ۔اسی پر شفاعت موقوف ہے اور یہی تمام انبیاء کی دعوت کا نقظہ آغاز ہے ۔اور شرک سےبڑا کوئی گناہ نہیں ۔ اللہ کے نزدیک یہ ناقابل معافی جرم ہے ۔لیکن نام کے مسلمان توحید کے نام پر شرک کر رہے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآنی درس توحید‘‘ میں اسی مسئلہ توحید کو سمجھانےکی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کواپنے بندوں کےلیے فائدہ بند بنائے (آمین)(م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور توحید
2015 3876 قرب قیامت کے فتنے اور جنگیں مع قیامت کے بعد کے احوال حافظ عماد الدین ابن کثیر

وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی ﷤کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں  ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے   اس موضوع پر کتب لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرب قیامت کے فتنے اور جنگیں مع قیامت کےبعد کے احوال ‘‘ مشہور ومعروف مؤرخ ومفسر قرآن علامہ حافظ ابن کثیر کی کتاب النہایۃ فی الفتن والملاحم کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب آخری زمانے کے فتنوں اور آثار قیامت کے بارے میں انتہائی اعلیٰ درجے کی کتاب ہے ۔حافظ ابن کثیر ﷫ نے اس کتاب میں ان قرآنی آیات اور احادیث کو ذکر کیا ہے جو آخری زمانے کے فتنوں اور علامات قیامت سے متعلق ہیں کہ قیامت سے پہلے کون کون سے بڑے واقعات رونما ہونگے۔ چھوٹی بڑی نشانیاں کو ن سی ہیں؟ اس دار فانی سے جانے کے بعد صبح دوام زندگی تک کیا ہوگا ؟ میدان حشر میں کیا ہوگا؟شفاعت او رحساب کتاب اوردیدار الٰہی سے متعلق بہترین گفتگو کی ہے ۔خلیل مامون شیحا کی تخریج احادیث اور محمد خیر طعمہ حلبی کی تعلیق سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی قیامت و آخرت
2016 4727 قرۃ عیون الموحدین جلد اول عبد الرحمن بن حسن آل شیخ

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔تردید شرک اور اثبات کےسلسلے میں اہل علم نے تحریر اور تقریری صورت میں بےشمار خدمات انجام دیں۔ ماضی میں شیخ الاسلام محمد بن الوہاب﷫ کی اشاعت توحید کےسلسلے میں خدمات بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔علماء کا اس بات پر اتفاق ہ کہ اسلام میں توحید کے موضوع پرکتاب التوحید جیسی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔یہ کتاب توحید کی طرف دعوت دینے والی ہے ۔ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔ اس کتاب کی اہمیت کے افادیت کے پیشِ نظر متعد د اہل علم نےاس کی شروحات بھی لکھی ہیں اور کئی علماء نے اس کتاب کےمتعد د زبانوں میں ترجمہ بھی کیا ہے۔اردو زبان میں بھی اس کےمتعدد علماء نےترجمے کیے جسے سعودی حکومت اور اشاعتی اداروں نے لاکھوں کی تعداد میں شائع کر کے فری تقسیم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرۃ عیون الموحدین ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب﷫ کے پوتے امام الموحّدین علامہ شیخ عبد الرحمٰن بن حسن ﷫ کے کتاب التوحید پر مختصر حاشیہ کا ترجمہ ہے ۔یہ حاشیہ اہل علم کے ہاں قرة عيون الموحّدين في تحقيق دعوة الانبياء والمرسلين‘‘ کے نام سےمشہور ومعروف ہے ۔محترم جناب عطاء اللہ ثاقب صاحب نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)

انصار السنہ المحمدیہ نواں کوٹ لاہور توحید و شرک
2017 4230 قیامت قریب آ رہی ہے ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی

وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کےبنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔ زیرتبصرہ کتا ب’’قیامت قریب آرہی ہے ‘‘ شاہ سعود یونیورسٹی ، الریاض کے پروفیسر جناب محمد بن عبد الرحمٰن العریفی کی احوال قیامت ، علامات قیامت کے متعلق لکھی جانے والی عربی تصنیف ’’ نہایۃ العالم ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں نہایت جامع ہے اور علامات قیامت کےمتعلق بہترین تصویری کتاب ہے ۔اس کے عنوانات پر نظر ڈالیں تو حیرت ہوتی ہےکہ کوئی اہم مبحث نہیں جو اس میں زیر بحث نہ آئی ہو۔ (م۔ا)

ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان قیامت و آخرت
2018 4005 قیامت کب آئے گی ؟ یوسف بن عبد اللہ الوابل

وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کےبنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قیامت کب آئے گئی؟‘‘شیخ یوسف بن عبد اللہ الوابل کی عربی کتاب ’’ اشراط الساعۃ‘‘ کااردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر نہایت ہی جامع اور محقق ومدلل ہے اس میں قیامت کی نشانیوں کے علاوہ اس پر ایمان لانے کے فوائد اورانسانی زندگی پر اس کے بہتر ثمرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور قیامت و آخرت
2019 6028 قیامت کی نشانیاں صحیح احادیث کی روشنی میں حافظ مبشر حسین لاہوری

وقوع  قیامت کا  عقیدہ اسلام کےبنیادی  عقائد میں سےہے اور ایک    مسلمان کے  ایمان کا   حصہ ہے ۔  قیامت آثار  قیامت کو  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث میں  وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے  جیساکہ احادیث میں  ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیر کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گااسے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی ﷤کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے  سے   ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں     ابواب بندی بھی کی  ہے اور  بعض  اہل علم نے    اس موضوع پر  کتب  لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ قیامت کی نشانیاں صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین  لاہور ی ﷾ (فاضل جامعۃ الدعوۃ الاسلامیۃ،مرید کے ،سابق  ریسرچ سکالرمجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور) کی اہم تصنیف ہے جس میں انہوں قربِ قیامت  کی نبوی پیش گوئیوں(شخصیات، حیوانات، ظہور مہدی ونزول مسیح،یاجوج ماجوج، وغیرہ  کے  متعلقہ پیش گوئیاں) کوقرآن واحادیث کی  روشنی میں  بیان کرنے ساتھ ساتھ   پیش گوئیوں  کی تعبیر وتعیین کےحوالےسے بعض معاصر مفکرین کی آراء کاتنقیدہ جائزہ اور صحیح نکتہ نظر بھی پیش کیا ہے ۔اس کتاب کی تیاری میں  حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلی ماہنامہ محدث،لاہور) کی  کوشش سے مجلس التحقیق الاسلامی کے  زیر اہتمام  منعقد ہونے والے  علمی مذکرہ  (مؤرخہ 26جنوری2003ء) کی  رپورٹ بھی شاملِ اشاعت ہے  جس میں جید علماء کرام نے  شریک ہوکر اپنی علمی آراء پیش کیں۔ کتاب کے  فاضل مؤلف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی کتب کے  مصنف ومترجم ہیں  ۔اور تقریبا عرصہ 15 سال  سے ادارہ تحقیقات اسلامی  ،اسلام آباد میں  بطور  ریسرچ سکالر    خدمات  انجام دےرہے ہیں  ۔ اللہ تعالیٰ اشاعتِ دین کےلیے  ان کی  جہود کوشرف ِقبولیت سے نوازے  او راس  کتاب کو  لوگوں کے  عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے  (آمین) پاکستان میں یہ کتاب  ’’پیش گوئیوں کی حقیقت اور دورِ حاضرمیں ان کی تعبیر کا صحیح منہج‘‘کے نام سے شائع ہوئی ہے ۔ بعد ازاں  فرید بک ڈپو ،دہلی نےاسے’’قیامت کی نشانیاں صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے ۔(م۔ا)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی قیامت و آخرت
2020 1541 لا الہ الا اللہ محمد اسلم سلفی

تمام انبیاء کرام ؑ ایک ہی پیغام اور دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔ انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے حضرت نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمہ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا اللہ نے قرآن کریم کی مختلف آیات مبارکہ میں عقائد وصفات کو بیان کیاہے زیر نظر کتاب میں بھی محمداسلم سلفی صاحب نے اردو دان طبقہ کے لیے قرآن مجید میں سے اللہ تعالیٰ سے متعلقہ عقائد وصفات پر مبنی آیات کو سورتوں کی بہ ترتیب تلاوت جمع کر کے ان آیات کاترجمہ وتشریح کو سنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت بخشے اور اہل اسلام کے لیے اسے ذریعہ نجات بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ سلفیہ راولپنڈی توحید ربوبیت
2021 337 لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ محمد ایوب سپرا

اسلام میں داخل ہونے کےلیے سب سےپہلے کلمۂ شہادت پڑھا جاتا ہےیہ کلمۂ پڑھنےوالے کو کفر کی تمام تر نجاستوں سے پاک کر دیتاہےاس لیے اسے کلمۂ طیبہ کہاجاتا ہے چونکہ اس میں اللہ وحدۂ لاشریک کی توحید کااقرار بھی ہے اس لیے اسے کلمۂ توحید بھی کہا جاتا ہےکلمۂ طیبہ کو شعوری طور پر سمجھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالی کی صفات کے بارے میں اکثر لوگوں نے کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھائی اورایسی غلط راہ پر چل نکلے جوانہیں کفر کے راستے پر گامزن کر گئی۔کلمۂ میں دوسری شہادت محمد ﷺ کی رسالت کی گواہی دینا ہے جن کے اسوۂ حسنہ اورسنت کو چھوڑ کرایمان کی سلامتی ممکن ہی نہیں۔کتاب میں انہی دو باتوں پر بحث کی گئی ہے ۔
 

مکتبہ سبل السلام، کراچی عقیدہ و منہج
2022 2196 لفظ اللہ کا ترجمہ خدا کیوں محمد مسعود عبدہ

ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ  خواہ وعلم یا غیر علم اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ  ’’ اللہ ‘‘  کا فارسی ترجمہ’’  خدا ‘‘ کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ’’ اللہ ‘‘  ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی  بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے ’’ اللہ ‘‘  ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی  اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور  نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے ’’ خدا ‘‘کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ ’’ خدا ‘‘ دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مفاہیم پر دلالت کرتا ہےمثلا:مالک،شوہر،ملاح،خدا جیساوغیرہ وغیرہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ ’’ خدا ‘‘  میں لاثانیت،یا بے مثال ہونے کی کوئی صفت موجود نہیں ہے۔اسے ہر شخص پر چسپاں کیا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لفظ اللہ کا ترجمہ  خدا کیوں؟‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کے خاوند مولانا محمد مسعود عبدہ صاحب﷫ کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے لفظ جلالہ ’’ اللہ ‘‘ کے ترجمہ ’’ خدا ‘‘ پر لغوی بحث فرمائی ہے۔محترم  محمد مسعود عبدہ ﷫  تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور ذات باری تعالی
2023 3883 لمحات موت محمد اعظمی

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’لمحات موت‘‘ موت اور اس متعلقات کے حساس موضوع پرانڈیا کے عالم دین جناب محترم مولانا محمد اعظمی صاحب کی مرتب شدہ ہے۔انہوں نےاس کتاب میں اولاً قرآنی آیات اور احادیث رسول اللہﷺ کو مصدر بنایا ہے پھر آثار واقوال کےحوالوں سےعبرت انگیز واقعات ذکرکیے ہیں بالخصوص اچھےا ور برے لوگوں کےمرض الموت ، شدت موت قبض روح کی کیفیات وحالات اور ایسے واقعات بیان کیے ہیں جو عبرت ونصیحت کےلیے زیادہ مؤثر ہوں او رجن سےزندگی   کےآخری لمحات کی فکر کی طرف مائل ہونے پر برانگیختہ کرنے کا سامان ہو۔اللہ تعالیٰ اس کو لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے اور تما م اہل اسلام کوخاتمہ بالایمان نصیب فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ نعیمیہ، مؤناتھ بھنجن، یوپی موت قبر و حشر
2024 51 لمعۃ الاعتقاد ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ

توحید و رسالت اسلامی عقیدے کی بنیاد ہے اس عقیدے پر دل سے یقین رکھنا،زبان سے اقرار کرنا اور جوارح کے ساتھ اعمال کر کے اسلام کی بنیاد ہے-اس کے بعد ہی اعمال کی قبولیت ہو گی اگر پہاڑ پہاڑ جیسے اعمال اللہ کے ہاں بھیجے جائیں لیکن عقیدہ توحید درست نہیں ہو گا تو ان اعمال کا اللہ کے ہاں کوئی درجہ اور اہمیت نہیں ہوگی-توحید کا علم جس طرح سے سیکھنا بہت ضروری ہے اسی طرح اس پر کاربند رہنا بھی ایک انتہائی مشکل مرحلہ ہے-اس لیے ابن قدامہ نے اس کو بڑی حکمت اور نہایت اچھے اسلوب سےبیان کیا ہے-جس میں توحید ربوبیت ،توحید الوہیت،توحید اسماء وصفات کے ساتھ ساتھ علم غیب اور قضا وقدر کے مسئلے انتہائی اچھے اندازسے بیان کیا ہے-اور انداز بیان میں سلاست پیدا کرنے کے لیے ہر بحث کو الگ الگ فصلوں میں تقسیم کر دیا ہے جس سے بات کو سمجھنا اور بھی آسان ہوجاتا ہے ۔

الدار السلفیہ، ممبئی عقیدہ و منہج
2025 3884 لوگوں کے احوال موت کے بعد خالد بن عبد الرحمٰن الشایع

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لوگوں کے احوال موت کے بعد ‘‘ محترم جناب خالد بن عبد الرحمٰن بن حمد الشایع کے انسان کےفوت ہوجانےکے بعد کےحالا ت پر تحریرہ کردہ ایک عربی رسالہ کا ترجمہ ہے۔ انہوں موت کے موضوع پر کئی کتب ورسائل کا مطالعہ کرنے کےبعد اس کتابچہ میں کافروں کےاحوال ، گناہگارمومنوں کےاحوال اور پرہیزگاروں کے احوال، انسان کی روح کو قبض کرنے کےلیے موت کے فریشتوں کے نزول سےلے کراہل جنت کے جنت میں اور اہل جہنم کےجہنم میں پہنچ جانے تک کے متعلق گزارشات پیش کی ہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتا ب کو لوگوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض موت قبر و حشر
2026 6984 ماہ رجب بدعات کے گھیرے میں ( جدید ایڈیشن ) عطاء الرحمن ضیاء اللہ

رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے نبیﷺ نے فرمایا ’سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں لفظ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ’’ رجب ‘‘رکھا گیا کیوں کہ عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینے میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کو فضیلت کے ساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیا جاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جو اعمال کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم ادا کرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد میں چراغاں کرنا جلسے و جلوس کا اہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنا یہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ عطاء الرحمن ضیا اللہ صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ ماہ رجب بدعات کے گھیرے میں ‘‘ اختصار کے ساتھ قرآن و احادیث کی روشنی میں اس ماہ رجب میں رواج پا جانے والی بدعات و خرافات کا ردّ کیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے اور ان کو خرافات سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2027 2075 ماہ محرم اور مروجہ بدعات ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے بعض مہینوں کوبعض پر فضیلت عطا کی ہے ۔چنانچہ ماہِ محرم کو بھی اللہ تعالیٰ نے بعض ایسی خصوصیات عطا کیں جو اس کے فضائل کی حامل بھی ہیں اور اسے دوسرے مہینوں کےمقابلے میں ممتاز بھی کرتی ہیں۔اور ماہِ محرم کو اسلامی تقویم کے تمام مہینوں میں سے اولیت اور آغاز کا  مقام حاصل ہے۔اس ماہِ مبارک میں روزے رکھنا  بڑی فضیلت کا باعث ہے ۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے  کہ :’’رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل روزے اللہ  کے مہینے محرم کے روزے ہیں‘‘ (صحیح مسلم )محرم کے کسی بھی دن یا رات میں کوئی خاص عبادت ،خاص نماز، خاص وظیفہ خاص دعا پڑہنے کی کوئی دلیل قرآن وسنت سے نہیں ملتی سوائے نو،دس کے روزے کے۔زیر نظر کتابچہ ’’ماہ محرم کے فضائل اور مروجہ بدعات‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ  کی  اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے جس  میں ا نہوں نے   اختصار کے ساتھ  قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ ِمحرم کی حرمت وفضیلت بیان  کرنے کےبعد اس مہینے میں معاشرے  میں پائی جانے والی مروجہ بدعات وخرافات کی حیثیت کوواضح کیا ہے کہ یہ محض من گھڑت  روایات پر مبنی ہیں جن کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور اس ماہ  میں  کی جانے شیعی بدعات کی قرونِ اولیٰ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کوعوام الناس کی اصلاح   کا ذریعہ بنائے  اور ہمیں ہر گمراہی سےبچائے اور اپنے رسول ﷺ اوران کے صحابہ کرام﷢ کی سچی محبت اور دوستی عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2028 2250 ماہنامہ السنۃ وسیلہ نمبر مختلف اہل علم

وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جو مقصود تک پہنچا دے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔
1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے ہر قسم کاوسیلہ   مثلاً کسی  مخلوق کی ذات  یافوت شدگان  کا  وسیلہ ناجائز  وحرام ہے۔زیر نظر شمارہ   ماہنامہ   ’’ السنۃ جہلم ‘‘ کی  وسیلہ کے موضوع پر اشاعت خاص ہے ۔جس میں  اس کے مدیر  غلام مصطفیٰ ظہیر  امن پور ی ﷾ نے  وسیلہ کے موضوع پر مختلف اہل علم کے مضامین کو  بڑی محنت سے مرتب کرکے  حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اس میں وہ  حضرت آدم   کا وسیلہ ،وسیلہ  او رقرآن کریم ،وسیلہ کا  مفہوم واقسام، وسیلے کی ممنوع اقسام وغیرہ  جیسے  موضوعات کو زیر بحث لائے  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

دار التخصص و التحقیق جہلم وسیلہ
2029 1641 ماہنامہ رشد لاہور ( حرمت رسول ﷺنمبر) حافظ عبد الرحمٰن مدنی

سید الانبیاء  حضرت  محمد مصطفی ﷺ مسلمانوں  کے لیے  مرکزِ ملت کی حیثیت رکھتے ہیں  اور آپ ﷺسے محبت وعقیدت  مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص  کاایمان اس  وقت تک مکمل قرار نہیں دیا  جاسکتا  جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے  کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے  رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے  بڑھ  کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ  امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم  ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط  ہے۔ دورِ  نبوی ﷺ میں  صحابہ  کرام ﷢ اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے  ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بد بخت نے  آپﷺ کی  شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے  شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا  قتل کے  حوالے  سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت  میں  بے  شمار واقعات موجود ہیں  ۔اور اہل  علم  نے  تحریر وتقریر کے ذریعے  بھی  ناموس رسالت  کا حق اداکیا ہے  شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس  موضوع پر  ’’الصارم المسلول  علی شاتم الرسول ﷺ ‘‘کے  نام سے  مستقل کتاب  تصنیف فرمائی جس کا  ترجمہ  کتاب  وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔  اوائل اسلام  سے  ہی ہر دو ر کی باطل قوتوں نے آپ ﷺکی بڑھتی ہوئی دعوت کو  روکنے کے لیے  ہزار جتن کیے  لیکن ہر محاذ پر  دشمنان ِرسول  کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔زمانۂ قریب میں سلمان  رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے  ملعون بد باطنوں کی نبی رحمت ﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی اسی مکروہ سلسلہ کی کڑی ہے ۔ابھی ان دریدہ ذہنوں کی بکواسات کی بازگشت ختم نہ ہوئی تھی کہ  30 ستمبر 2005ء کوڈنمارک  ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق  اڑایا۔جس سے  پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ  ہوا تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے  تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔  سعودی عرب  نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت  ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔  علماء  ،خطباء  حضرات او ر قلمکاروں  نے  بھر انداز میں  اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے  نبی کریمﷺ کے  ساتھ  عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض  رسائل وجرائد کے  حرمت رسول کے  حوالے سے  خاص نمبر بھی شائع ہوئے  اور  کئی نئی کتب  بھی  شائع  ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی  ہیں۔جامعہ لاہور الاسلامیہ کے ترجمان رسالہ  ماہنامہ ’’رشد ‘‘کا  زیر تبصرہ  حرمت رسول  نمبر بھی اسی  سلسلہ کی  کڑی ہے ۔ ماہنامہ  ’’رشد ‘‘اگرچہ حافظ عبدالرحمن مدنی ﷾ کی زیر سرپرستی  شائع ہونا والا جامعہ کے طلباء کا ترجمان رسالہ ہے ۔ لیکن  اس اشاعت خاص میں  ڈاکٹر حافظ انس نضر صاحب کی ادارت میں  جامعہ کے طلباء  کے علاوہ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہورکے  سکالرز  نے بھی  بھر پور حصہ لیا  ۔اس اشاعت خاص میں  ڈاکٹر خالد علوی ، مولانا محمد رمصان سلفی، مولانا حافظ  صلاح الدین یوسف،مولانا رفیق اثری، مولانا  ڈاکٹرابو جابر دامانوی حظہم اللہ اور عطاء اللہ  صدیقی  جیسےدانشور  کی تحریر یں بھی شامل اشاعت  ہیں ۔ اور اس  حرمت رسول  نمبرکی خوبیوں میں سے  ایک  امتیازی خوبی یہ ہے  اس میں  حرمت رسول ﷺ کے متعلق  1973 سے  2008ء  تک رسائل وجرائد میں  شائع  ہونے والے تقریبا 400 مضامین کا جامع اشاریہ بھی شامل  ہے  جسے مجلس التحقیق الاسلامی  میں  قائم شعبہ رسائل  کے معاون  محمد زاہد حنیف نے  بڑی  عرق ریزی  سے تیار کیا ۔ اس خاص  نمبر کو  اشاعت کے قابل  بنانے  کے لیے  جناب کامران طاہر صاحب (نائب مدیر  رشد) کی شب وروز  کی  خدمات بھی  ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالی  اس اشاعت خاص کی تیاری اور  طباعت میں  حصہ  لینے  والے  تمام  احباب کی  کاوشوں کو قبول فرمائے  اور اسے  دشمنانِ رسول کی سازشوں کے  خاتمہ کا ذریعہ بنائے (آمین) (م-ا)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2030 6609 مجلہ پیغامِ ختم نبوت ( اگست 2021) مختلف اہل علم

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم  نبوت  کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں  ہر مکتب فکر  نے  گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں  علمائے   حدیث کی خدمات  نمایا ں  ہیں۔ زیر نظر  مجلہ ’’ پیغام ختم نبو ت  اگست 2021‘‘ بھی اسی سلسلے  کی ایک کڑی ہے ۔ یہ مجلہ  ’ختم تبوت  فورم اہل،  پاکستان ‘کا ترجما ن ہے محترم جناب  مولانا عبید اللہ لطیف صاحب اس کے  چیف ایڈیٹر ہیں انہوں نے یہ پہلا مجلہ ہی ’’عقیدہ ختم نبوت نمبر‘‘  کے عنوان سے نکالا ہے ۔یہ  مجلہ مختلف ہل قلم  حضرات کے 13؍ مضامین و مقالات پر مشتمل ہے، جس میں آخری تین مضامین (جہاد، نگری والے ہوں بیدار، آخری نبی ) منظوم ہیں ۔اللہ تعالیٰ’’ ختم نبوت فور م اہل  حدیث ،پاکستان  جملہ بانیان و معاونین   کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور  قادیانیت کے خلاف اسے مزید مستحکم فرمائے ۔آمین ۔ محترم چیف ایڈیٹر صاحب کی حسب فرمائش اس مجلہ  کو  کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے (م۔ا)

ختم نبوت فورم اہل حدیث پاکستان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2031 4429 مجمل اصول عقیدہ اہل سنت والجماعت ناصر بن عبد الکریم العقل

عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ کیونکہ کسی بھی طریقۂ زندگی میں عقیدہ کی اہمیت بالکل ویسی ہی ہے جیسی انسانی جسم میں دل کی ۔عقیدہ انسانی زندگی کااصل محرک ہوتا ہےاسلامی زندگی کا رخ بھی اسلامی عقیدہ ہی متعین کرتا ہے ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ مجمل اصول عقیدہ اہل سنت والجماعت ‘‘ عالم عرب کے ممتاز عالم دین شیخ ناصر العقل کا عقیدہ کے موضوع پر نہایت مختصر اور جامع ترین عربی رسالہ کا ترجمہ ہے شیخ موصو ف نےاس کتابچہ کہ بڑے احسن انداز سے عام فہم طریقے کے مطابق مرتب کیا جسے عرب وعجم میں بڑی پذیرائی ہوئی اس کے کئی احباب نے اردو تراجم بھی کیے ۔یہ ترجمہ محترم جناب محمد زکریا خان نے کیا ہے اور اسلامک سنٹر ،ملتان نے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس مختصر کتابچہ کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

اسلامک سنٹر ملتان عقیدہ اہل سنت والجماعت
2032 2733 مجھے جنت میں جانا ہے عفیفہ بٹ

آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں، چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" مجھے جنت میں جانا ہے"محترمہ عفیفہ بٹ صاحبہ کی کاوش ہے،جو جامعہ لاہور الاسلامیہ سے منسلک بچیوں کی تعلیم کے ادارے اسلامک انسٹی ٹیوٹ کی طالبہ ہیں۔ جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرنے کی مقدور بھر کوشش کی ہےاورقرآن وحدیث کی روشنی میں چار سال سے لیکر سات سال کے بچوں کے لئے بامقصد ودلچسپ انداز میں بنیادی عقائد اور اسلامی تعلیمات کو اردو وانگریزی دونوں زبانوں میں تصاویر کے ساتھ بیان کیا ہے۔ یہ اگرچہ کوئی تحقیقی یا علمی کتاب نہیں ہے لیکن سائٹ پر بچوں سے متعلقہ مواد نہ ہونے کے سبب اسے بچوں کے بطور تحفہ پیش کیا جارہا ہے۔(راسخ)

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور جنت و جہنم
2033 5155 مجھے جنت میں جانا ہے ( عفیفہ بٹ ) عفیفہ بٹ

آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب  برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بچوں کی ہی تربیت کے حوالے سے ہے اس میں اسلوب سادہ اور عام فہم اپنایا گیا ہے اور  اسے آٹھ حصوں میں منقسم کیا ہے۔ پہلے میں اللہ تعالیٰ سے محبت کو‘ دوسرے میں نبیﷺ کی محبت کو‘ تیسرے میں شیطان کے حملوں کو‘ چوتھے میں زندگی گزارنے کے طرق کو‘ پانچویں میں باطنی امراض اور بچاؤ کو‘ چھٹے میں تجسس بھرے سوالات اور ان کے جوابات کو‘ ساتویں میں روز مرہ کی دعاؤں کو اور آخر میں نماز کے آداب اور نماز کی تربیت کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ I want to go in Jan nah ‘‘ عفیفہ بٹ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور جنت و جہنم
2034 6368 محافل جنت ترجمہ حادي الأرواح إلى بلاد الأفراح امام شمس الدین محمد بن ابی بکر بن القیم الجوزیہ

جنت اللہ  کےمحبوب بندوں کا   آخری مقام  اور اطاعت گزروں کےلیے   اللہ تعالیٰ کا  عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) زیرنظر کتاب’’محافل جنت‘‘امام ابن قیم  الجوزیہ رحمہ اللہ کی  کتاب ’’حادي الأرواح  إلى بلاد الأفراح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔امام ابن قیم کی یہ کتاب جنت کے اوصاف، واقعات اور جنت کےمتعلق  مختلف مباحث پر مشتمل بہترین کتاب ہے ۔اس کتاب  کو پڑھ کر ان اعمال کی ترغیب ملتی ہےجو انسان کو جنت کا مستحق بنادیتی  ہیں۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظرمولانا محمد فاروق حسن زئی نے اسے اردوقالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔(م۔ا)

الکشاف پبلیکیشنز کراچی جنت و جہنم
2035 399 محبت کا تہوار ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘کتاب وسنت کی روشنی میں ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اور اس کا شرعی حکم : ہر سال 14فروری کو ویلنٹائن ڈے (یوم اظہار محبت) کے نام سے پوری دنیا میں بڑی دھوم دھام سے منایا جاتاہے,لیکن اس تہوار کی کیا حقیقت ہے؟ اور ایک مسلمان کے لیے اسے منانا اور اس میں شرکت کرنا جائز ہے یا نھیں؟ اور اس کا شرعی حکم کیاہے؟ زيرنظر مقالہ میں انہی امور پر باختصار روشنی ڈالی گئی ہے



 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2036 5048 محفل میلاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ابو بکر جابر الجزائری

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبی ﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب’’محفل میلاد قرآن وحدیث کی روشنی میں‘‘ معروف عالم دین شیخ ابوبکر جابر الجزائری کے میلاد کے متعلق لکھے گئے عربی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے حقیقت پسندی سے قرآن وحدیث کی روشنی میں محفل میلاد کاجائزہ لیا ہے۔ جناب سیدمشتاق علی ندوی نے 1405ھ میں اس کتابچہ کا سلیس ترجمہ کیا اور مدینہ یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر سید محمد اجتباء ندوی اور ڈاکٹر فواد عبد الرحیم کو چیک کروا کر مصنف کتاب کو پیش کیا تو مصنف کی سفارش پرمترجم نے اس ترجمہ کو دار الافتاء کے صدر شیخ ابن باز ﷫ کے سامنے پیش کیا شیخ نے اس کی اہمیت افادیت کے پیش نظر اس کے پچاس ہزار نسخے چھپوا کر تقسیم کر نے کے احکامات صادر کیے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں اصلاح کا ذریعہ   بنائے۔ (م۔ا)

مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی بدعی اعمال
2037 2968 مختارات من الجامع الفرید محمد بن عبد الوہاب تمیمی

بارہویں صدی ہجری میں عالم اسلام کا زوال وانحطاط اپنی آخری حدودکو پہنچ چکا تھا، مسلمان ہراعتبارسے پستی اور تخلف کا شکارتھے، دین کی گرفت نہ صرف یہ کہ مسلمانوں پرڈھیلی پڑچکی تھی بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ دین ان کی زندگی سے پورے طور پر نکل چکا تھا، ان پرآشوب حالات میں عالم اسلام خصوصاً جزیرۃ العرب پراللہ کافیضان ہوا، اورشیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب تیمی نجدی﷫نے نجد میں ایک علمی خانوادہ کے اندرآنکھیں کھولیں۔ آپ سن شعورکو پہنچنے کے بعدتحصیل علم میں لگ گئے، اپنے والد شیخ عبدالوہاب سے جونجدکے علماء میں ممتاز تھے کسب فیض کیا اورمزید علم کی تلاش میں حجاز کا رخ کیا اورمدینہ منورہ پہنچ کر وہاں کے علماء ومشائخ سے حدیث کا درس لیا اورپھر مزید علمی تشنگی بجھانے کے لئے بصرہ کاقصدکیا اور وہاں پہنچ کر حدیث وادب میں مزید مہارت پیداکی، اور اس کے بعدآپ اپنے علاقہ نجدمیں واپس آکر دعوت وتبلیغ میں مصروف ہوئے۔ نجدواپس آنے کے بعد آپ نے شرک وبدعات کے استیصال کا عزم مصمم کیا، توحید کی دعوت عام کی ،شرک اوراس کے مفاسد کا برملا بیان کیا، غیراللہ کی عبادت اورقبرپرسجدہ کرنے سے منع کیا، اسلامی اخلاق کوعام کرنے کی کوشش کی۔ زیر تبصرہ کتاب " مختارات من الجامع الفرید "آپ کےتوحید وشرک کے موضوع پر مبنی آٹھ مختلف رسائل کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا عطاء اللہ ثاقب صاحب﷫ نے حاصل کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم  کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انصار السنہ المحمدیہ نواں کوٹ لاہور عقیدہ و منہج
2038 3887 مختصر احکام میت اور ایصال ثواب کی شرعی حیثیت قاضی عبد الرحیم عباس الفیضی

موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام ہیں۔جنازے کے احکام ومسائل کے متعلق علماء امت نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔اور کتب احادیث میں بھی کتاب الجنائز کے نام سے محدثین نے   ابوا ب قائم ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ مختصر احکام میت اور ایصال ثواب کی شرعی حیثیت‘‘ قاضی عبد الرحیم عباس الفیضی کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے کتاب وسنت کی روشنی میں میت کے احکام نہایت آسان انداز میں بیان کیےہیں نیز اس میں فاضل مصنف نے قرآن خوانی اور ایصال ثواب   کے بارے میں تفصیلی بحث کی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں صحیح یا حسن حدیث بیان کی ہے اور ہر حدیث کی مکمل تخریج بھی کردی ہے ۔یہ کتاب علماء اور عوام الناس کے انتہائی مفید ہے۔(م۔ا)

دار الفکر ہند انڈیا رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2039 4885 مختصر شرح کتاب التوحید المسمی غایۃ المرید صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

توحید اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ اس کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔ توحید کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھاجائے کہ وہ اپنی ذات و صفات (self & attributes)اور افعال(acts)میں واحد و یکتا (singular)ہے۔ اس کی ذات و صفات اور افعال میں اس کا کوئی مشابہ (similar)مماثل(alike)شریک(comrade)نہیں ،وہ ازلی و ابدی (eternal)ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کے لئے فنا(Mortality)نہیں۔ وہ زمان و مکان کی قیود (Conditions of time and space)سے پاک ہے۔ اللہ ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ کیونکہ وہی سب کا پیدا کرنے والا اور سب کو پالنے والاہے۔ وہی سب کو رزق دینے والا، موت و زندگی عطا فرمانے والا، وہی اولاد عطا فرمانے والا، نفع و نقصان کا مالک اور پوری کائنات کا مالک ہے۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مختصر شرح کتاب التوحید المسمیٰ غایۃ المرید اردو ترجمہ‘‘شرح الشیخ صالح بن عبد العزیز بن محمد آل الشیخ کی کتاب کا ہے۔ جس کا اختصار محمد بن حسین القحطانی نے کیا ہے۔یہ کتاب دعوت توحید کی نمائندہ کتاب ہے ، کیونکہ شیخ رحمۃ اللہ نے اس کتاب میں توحید کی اقسام، توحید اسماء و صفات(اجمالا)، شرک اکبر ، اس کی بعض انواع ، تمام شرکیہ وسائل، حفاظت توحید اور اس کے وسائل و ذرائع کو بیان کیا ہےاور نیز توحید ربوبیت کی بعض انواع کو بھی بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اس کتاب کو عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ آمین۔ پ،ر،ر

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض توحید
2040 2096 مختصر ہدایۃ المستفید عبد الرحمن بن حسن آل شیخ

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔زیر تبصرہ کتاب"مختصر ہدایۃ المستفید" فتح المجید (عربی) کا اردو ترجمہ ہے جوعلامہ شیخ عبد الرحمن بن حسن آل شیخ﷫ کی تصنیف ہے۔اور فتح المجید مجدد الدعوۃ الاسلامیۃ شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوھاب﷫ کی کتاب التوحید کی شرح ہے۔یہ کتاب توحید کی بنیادی اقسام اور اس کی تفصیلات پر مشتمل ہے،اور اپنے موضوع پر ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔کتاب التوحید اہل علم اور طلباء  کے ہاں ایک معروف کتاب ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔اس کتاب نے شرک وبدعات کے ایوانوں میں ایک زلزلہ برپا کر رکھا ہے،اور شرک کی جڑیں اکھاڑ دی ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

 

دارئرہ نور القرآن، کراچی عقیدہ و منہج
2041 76 مذاہب عالم ميں تصور خدا ڈاکٹر ذاکر نائیک

دنيا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے- زیر نظر کتاب اسی موضوع پر دنیا کے مشہور ومعروف دانشور ڈاکٹر عبدالکریم ذاکر نائیک کی شاندار تصنیف ہے- کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے - پہلے حصے میں مصنف نے دنیا کےبڑے بڑے مذاہب، جن میں ہندومت، عیسائیت، یہودیت اور اسلام شامل ہیں، میں خدا کے حوالے سے پائے جانے والے تصور کو ان کی کتابوں کی روشنی میں واضح کیا ہے – کتاب کے دوسرے حصے میں موصوف نے اسلام کے متعلق غیر مسلموں کے بہت سے اشکالات مثلا کثرت ازواج، مسلمانوں کا طریقہ ذبح،شراب کی حرمت اسلام میں کیوں ہے؟گوشت خوری کیوں جائز ہے،اور مسلمان دہشت گرد کیوں ہوتا ہے اس طرح کے تمام اشکا لات کا تسلی بخش جواب دیتے ہوئے ان موضوعات پر علمی انداز میں کافی وشافی بحث کی ہے-
 

دار النور اسلام آباد ذات باری تعالی
2042 7161 مذمت فحاشی و زناکاری ابو عدنان محمد منیر قمر

زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے۔ اس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ، قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار و روایات کو خطرہ ہے۔ فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مذمت فحاشی و زناکاری‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی اس موضوع پر تیسری کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں معاشرتی و معاشی، اقتصادی و روحانی اور جسمانی اضرار و نقصانات اور ان امورکا ارتکاب کرنے والوں کے لیے سزا و عقاب کی ضروری تفصیل کتاب و سنت کی روشنی میں پیش کی ہے، تاکہ فحاشی و زناکاری جیسے خطرناک اور مہلک جرم سے بچنا آسان ہو سکے۔ا للہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی و تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ معاصی و منکرات
2043 4990 مذہب و تمدن سید ابو الحسن علی ندوی

زیرِ تبصرہ کتاب’’مذہب وتمدن‘‘میں ایک اہم عنوان’’ تہذیب وتمدّن‘‘جو کہ ایک اچھوتا مضمون ہے اور یہ حالاتِ حاضرہ کی ایک اہم ضرورت بھی ہے کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور جدیدیت کے ساتھ ساتھ ہر جگہ کی تہذیب پروان چڑھتی رہتی ہے ۔اسی لیے اس مضمون پر لکھنے والے حضرات کی تعداد کثیر ہے جن میں سے ایک ’’ابو الحسن علی ندوی‘‘ بھی ہیں۔ اور اس مضمون پر مصنف نے پہلے ایک مختصر مضمون لکھا تھا جو کہ ’’مذہب وتمدن‘‘کے نام سے شائع ہوا اور 1942ء میں ایک علمی مجلس میں پڑھا گیا اور پسند کیا گیا اس لیے اس مضمون کو مکمل تفصیل کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کرنے کی غرض سے کتاب تصنیف کی گئی ہے اور نئے علمی طبقہ میں یہ مضمون دلچسپی اور سنجیدگی کےساتھ پڑھا جائے گا جو مذہب اور زندگی کے متعلق سعی وجستجو رکھتا ہے‘اور سنجیدگی کے ساتھ یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ مذہب زندگی کی کیا رہنمائی کرتا ہے‘ اور تمدن ومعاشرے کو کیا بنیادیں اور کیا رہنما اصول فراہم کرتا ہے‘اور کس اندازومزاج کی زندگی اور سوسائٹی وجود میں لاتا ہے اور اس کے بغیر زندگی اور تمدن کو کیا خطرات در پیش ہیں؟اور اس کتاب میں اہل نظر کو ایسے حقائق اور اشارے ملیں گے جو مذہب وتمدن کی بہت سی ضخیم کتابوں میں آسانی سے نہیں ملتے اور اس لئے اس موضوع پر غور فکر کرنے والوں‘لکھنے اور گفتگو کرنے والوں کو صالح ذہنی غذا اور صحیح رہنمائی حاصل ہوگی۔مزید اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کائنات‘خالقِ کائنات اور مقصدِ حیات کے بارے میں صحیح عقیدہ اور صحیح علم ہی پر ایک استوار معاشرہ اور صالح تہذیب وتمدّن کی عمارت قائم ہوتی ہے دنیا اب تک جن تہذیبی ادوار سے گزر چکی ہے وہ کن عقائد ونظریات کی پیداوار تھیں اور اسلام کس طرح ایک صالح اور صحت مند تمدّن کا وجود ہوتا ہے؟اور اس کتاب میں تین حصے یا تین فصلیں بیان ہوئی ہیں ۔ سب سے پہلے مذہب‘فلسفہ اور تمدن کے مشترک سوالات کا ذکر کر کے ان کے جوابات دیئے گئے ہیں‘دوسرے حصے میں دنیاوی اہم تمدن کا تذکرہ اور خالق کائنات اور کائنات کے بارے میں ذکر ہے‘اور تیسرے حصے میں دوسری زندگی یعنی دنیاوی زندگی کے بعد والی زندگی کے بارے میں کچھ بیان کیا گیا ہے۔اس کتاب کے مصنف ’’ابو الحسن علی حسنی ندوی‘‘ (24 نومبر 1914–31 دسمبر 1999ء)(مشہور بہ علی میاں)ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پچاس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مجلس نشریات اسلامی کراچی عقیدہ و منہج
2044 3126 مردے سنتے نہیں حنفی علماء کا نقظہ نظر سید ابو البرکات خیر الدین نعمانی آلوسی

ہندوستان میں  اشاعت اسلام کا ایک اہم ترین ذریعہ صوفیاء کرام تھے۔صوفیاء کرا م کی زندگی کا ایک بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ان کی زندگی میں اولیاء کرام کی قبروں کے تصرفات کا بڑا دخل رہا ہے۔ابو علی سندھی (تیسری صدی ) سے لےکر آج تک مختلف مکاتب فکر کے صوفیاء اپنی مشکل کشائی، کشف وکرامات کو اپنئ مشائخ طریقت کی قبروں سے وابستہ رکھتے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ برصغیر میں مساجد سے زیادہ مقابر، مشاہد اور خانقاہیں آباد رہیں۔ایک طرف مجبوروں، بے کسوں اور بے نواؤں کی ایک کثیر تعداد فاقہ کشی، برہنگی، اور معاشی بد حالی کا شکار رہی تو دوسری طرف قبروں پر چادریں چڑھتی رہیں، عرس ہوتے رہے اور عرق گلاب سے قبریں دھوئی جاتی رہیں۔مردے نہ تو سنتے ہیں اور نہ ہی کسی کی حاجت روائی کر سکتے ہیں۔لیکن بعض نام نہاد علماء نے اس مسئلے کو لوگوں کے درمیان الجھا کر رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مردے سنتے نہیں،حنفی علماء کا نقطہ نظر "روح المعانی کے مفسر علامہ سید شہاب الدین محمود آلوسی﷫ کے صاحبزادے سید ابو البرکات خیر الدین نعمانی آلوسی﷫ کی تصنیف ہے۔اس کی تقدیم وتحقیق  علامہ ناصر الدین البانی ﷫نے کی ہے، جبکہ اردو ترجمہ محترم محمد صالح محمد یونس السلفی نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے حنفی علماء کرام کے اقوال کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ ان کے نزدیک بھی مردے نہیں سنتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس عقیدہ و منہج
2045 2981 مرگی لگانے والے جنات ابو ایمن احمد بن محمود بن ابراہیم

جادو اور جنات  سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت  کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی  اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں  کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔جنات کےذریعہ  انسانوں کولاحق ہونےوالی بیماریوں میں سے ایک بیماری مرگی  ہے۔مرگی ایک تکلیف دہ مرض ہے جو اچانک انسان پر بغیر کسی پیشگی اطلاع دیے یا علامت ظاہر کیے حملہ  آور  ہو جاتا ہے۔انسان اس کے حملہ آور ہوتے ہی ہوش وحواس کھو بیٹھتا ہے۔بعض لوگ اس  صورت حال میں جعلی عاملوں  اوردرباروں کی طرف  دھوڑتے ہیں اور شرکیہ  علاج کواختیار کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مرگی لگانے والے جنات‘‘ ابو ایمن احمد ین محمود بن ابراہیم  کی ایک عربی کتاب کا ترجمہ  ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے  جناتی وعضوی مرگی کی علامات ، اسباب اور علاج کو  قرآن  و سنت کی روشنی میں  بڑے احسن انداز رمیں بیان کیا ہے ۔ اور مرگی  کےعلاج سےمتعلق راہنمائی  فراہم کی ہے ۔یہ کتاب ان لوگوں کےلیے  بھی مفید ثابت ہوگی  جوآئے دن بہروپیے  عاملوں کےپاس جاکر  نہ صرف عقیدہ کی دولت لٹاتے ہیں بلکہ اپنی جیب سے خو ن پسینے کو بہا کر کمائی گئی دولت بھی لٹا بیٹھتے ہیں ۔  معروف  سلفی روحانی معالج  محترم جناب  ابوحمزہ ظفر اقبال  ﷾ نے اردو دان طبقہ کے لیے اس اہم کتاب  کا  سلیس ورواں ترجمہ کرنے  کی خدمات انجام دی ہیں ۔اللہ تعالی ٰ مصنف ، مترجم اور ناشرکی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور ملائکہ و جنات و شیاطین
2046 3136 مزاروں اور درباروں کی شرعی حیثیت حافظ مقصود احمد

اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے  سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر  نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔شرک کی اسی قباحت اور اس کے ناقابل معافی جرم ہونے کے سبب تمام علماء امت نے اس کی مذمت کی اور لوگوں کو اس سے منع کرتے رہے۔عصر حاضر میں شرک پھیلانے کے سب سے بڑے علمبردار احناف اور معتقدین ہیں، جنہوں نے ہزاروں درباروں اور مزاروں کو کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مزاروں اور درباروں کی  شرعی حیثیت" محترم حافظ مقصود احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مزاروں اور درباروں کی شرعی حیثیت پر گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث اسلام آباد عقیدہ و منہج
2047 3461 مسئلہ ایمان و کفر ( عبد الستار حماد ) حافظ عبد الستار حماد

اسلام ایک ضابطہ حیات اور بہترین انقلابی دین ہے، جس نے عرب کے خانہ بدوش قبیلوں کو دنیا کی مہذب ترین قوم بنا دیا۔ اسلام نے لوگوں کے ظاہری و باطنی اعمال کی اصلاح کرتے ہوئے باہمی محبت، حسنِ خلق اور بامقصد زندگی گزارنے کا سبق دیا۔ یہی وجہ تھی کہ لوگ اسلام کی دعوت پر' لبیک' کہتے ہوئے گروہ در گروہ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے۔ مگر طاغوت اس انقلابی دین سے نالاں رہا، ہمیشہ اسلام کو ختم کرنے کے لیے سازشیں ہوتی رہیں، کبھی مسلمانوں کو خلقِ قرآن جیسی بے فائدہ مباحث میں الجھایا گیا، تو کبھی ختم نبوت جیسے بے بنیاد مسائل میں پھسلایا گیا، اسی طرح دور حاضر میں ایک معرکۃ الآراء مسئلہ جو کہ جنگل میں آگ کی طرح امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے وہ ہے' مسئلہ تکفیر'۔ شریعت کی نظر میں ایمان کی تعریف یہ کہ رسول اللہ ﷺ اپنے رب کی طرف سے جو اصول و ارکان اور احکام و مسائل لے کر آئے ان کی تصدیق کرنا ان کی سچائی کو دل میں بٹھانا، پھر اس تصدیق کا زبان سے اظہار کرنا، پھر دیگر اعضاء سے اس کا عملی ثبوت دینا ایمان ہے۔ یہ تینوں زاویے ایسے لازم ملزوم ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کو الگ کر دیا جائے تو ایسا حقیقی ایمان باقی نہیں رہتا جس سے اخروی نجات کا حصول ممکن ہو، البتہ اس کے کچھ اجزاء اساسی اور کچھ تکمیلی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"مسئلہ ایمان و کفر" محقق العصر حضرت مولانا ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ تعالیٰ کی ایک تحقیقی و علمی کاوش ہے۔ محترم مولانا کی شخصیت اور علمی کارنامے کسی تعارف کے محتاج نہیں، آپ نے کتاب ہذا میں ایمان کی وضاحت اور فتنہ تکفیر کے متعلق بڑے احسن انداز سے قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل کا اہتمام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہمت و استقامت سے نوازے اور اپنے دین حنیف کی سر بلندی کا کام لیتا رہے۔ آمین(عمیر)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی عقیدہ و منہج
2048 1209 مسئلہ ایمان وکفر حافظ عبد الستار حماد

ایمان کے لیے تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے: دل سے تصدیق، زبان سے اقرار اور دیگر اعضا سے التزام عمل ۔ ان تین چیزوں کے اجتماع کا نام ایمان ہے۔ تصدیق میں کوتاہی کا مرتکب منافق، اقرار سے پہلو تہی باعث کفر اور عملاً کوتاہی کا مرتکب فاسق ہے اگر انکار کی وجہ سے بدعملی کا شکار ہے تو ایسے شخص کے کفر میں کوئی شک نہیں ہے۔ علمائے سلف مسئلہ ایمان و کفر کو بالبداہت بیان کرتے آئے ہیں۔ امام بخاری نے اپنی تالیف الجامع الصحیح کے کتاب الایمان میں ایمان کے عملی اور اخلاقی پہلوؤں پر بالتفصیل روشنی ڈالی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مولانا عبدالستار حماد نے بھی ایمان کے فکری اورعملی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ تالیف دراصل ماہنمامہ شہادت میں ایمان و عقیدہ کے نام سے شائع ہونے والے سلسلہ وار مضامین کا مجموعہ ہے جسے معمولی حک و اضافہ کے بعد کتابی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مولانا موصوف نے مسئلہ تکفیر، جو موجودہ جہادی تناظر میں بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے، پر بھی شرح و وضاحت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور اس حوالے پائے جانے والے اشکالات کو رفع کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ یہ بحث صرف 35 کے قریب صفحات پر محیط ہے جو دوسری کتاب کے مقابلہ میں کافی کم ہیں، لیکن پھر بھی افادیت کے اعتبار سےبہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ کتاب کے آخر میں ’امام بخاری اور فتنہ تکفیر‘ کے عنوان سے تکفیر سے متعلق امام بخاری کے موقف کو ان کی تالیف الجامع الصحیح کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور ایمان و عمل
2049 3159 مسئلہ توحید سید داؤد غزنوی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسئلہ توحید‘‘ حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کی تصنیف ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کےباب التوحید ،باب حقیقۃ الشرک، اور باب اقسام الشرک کا اردو ترجمہ اور ذیلی تعلیقات ہیں۔ حجۃ اللہ البالغہ کے اس حصہ کو اردو قالب میں ڈھالنے کا شرف خاندان ِ غزنویہ کے عظیم سپوت مولانا سید داؤو غزنوی ﷫ کو حاصل ہو ا۔ 1950ء میں پہلی بار اس کی اشاعت منظر عام آئی تو ہرطبقہ کےاہل علم وتحقیق اور عوامی حلقوں میں نہایت پسند کیاگیا۔اور جلد ہی یہ ایڈیشن ختم ہوگیا۔موجودہ ایڈیشن مئی 1973 ء کاطبع شدہ ہے ۔اللہ تعالیٰ شاہ ولی اللہ اور سید داؤد غزنوی ﷭ کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

جمعیت اہل حدیث لاہور توحید
2050 2203 مسئلہ جبر و قدر سید ابو الاعلی مودودی

یہ مسئلہ کہ انسان مجبور محض ہے یا صاحب اختیارہے ، ہمیشہ سے فلسفیوں میں زیر بحث رہا ہے۔ بلکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہ انسان اپنی مرضی کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کی مرضی اس کی تعلیم و تربیت اور خارجی حالات و تاثرات سے متعین ہوتی ہے۔ عہد قدیم میں یونان کے روایتی فلسفیوں کا یہی نظریہ تھا۔ ابتدا میں مسلمانوں کا رجحان بھی جبر کی طرف تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ انسان کے اعمال و افعال کی تفصیل لوح محفوظ پر رقم ہوتی ہے اور کوئی شخص اس لکھے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ مگر معتزلہ نے اس نظریے کی مخالفت کی۔ وہ انسان کو آزادانہ اور اپنی مرضی کا مالک خیال کرتے تھے۔ پہلے گروہ کو جبریہ دوسرے کو قدریہ کہتے ہیں۔ اشاعرہ کے خیال میں انسان کی حالت دونوں کے بین بین ہے۔زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ جبر وقدر "میں سید ابو الاعلی مودودی  ﷫نے قدیم وجدید فلاسفہ کا مکمل تجزیہ کر کے خالص اسلامی نقطہ نظر پیش کرنے کی کوشش کی ہےاور اپنے مخصوص عالمانہ انداز میں اس کی عقدہ کشائی کی ہے۔لیکن بعض متبحر اہل علم کے مطابق مولانا صاحب بھی کہیں کہیں لغزش کھا گئے ہیں،اور سلف کے معروف منہج سے ہٹ کر منہج اختیار کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے۔آمین (راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور قدر و جبر
2051 1749 مسئلہ حیات النبی ﷺ محمد اسماعیل سلفی

انبیاء ﷩کی حیات پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ شہداء کی حیات پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے لیکن یہ برزخی حیات ہے جس کی کیفیت و ماہیت کو ماسوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا ۔ اور برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے ۔ انبیاء کرام  اور  آپ ﷺ کی یہ حیات وفات سے پہلے والی حیات سے مختلف ہے اور یہ برزخی حیات ہے اور یہ ایک پوشیدہ راز ہے جس کی حقیقت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا لیکن یہ واضح اور ثابت شدہ امر ہے کہ برزخی حیات دنیاوی حیات کے بالکل مختلف ہے اور برزخی حیات کو دنیاوی حیات کے قوانین کے تابع نہیں کیا جائے گا اس لئے کہ دنیا میں انسان کھاتا ہے ، پیتا ہے ، سانس لیتا ہے ، نکاح و شادی کرتا ہے ، حرکت کرتا ہے اور اپنی دوسری ضروریات پوری کرتا ہے ، بیمار ہوتا ہے اور گفتگو وغیرہ کرتا ہے ۔ کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مرنے کے بعداس کو یہ تمام امور پیش آتے ہوں حتی کہ انبیاء ﷩کے لئے بھی ان میں سے کوئی ایک چیز ثابت نہیں ہو سکتی ۔زیر نظر  کتابچہ’’مسئلہ حیات النبی ﷺ‘‘ جید عالم دین  شیخ الحدیث  مولانا محمد اسماعیل﷫کے ان  مضامین کا مجموعہ  ہے جو  دیوبندی حلقوں میں باہمی دوفریقوں کے مسئلہ حیات النبیﷺ  کے بارے میں  اختلاف کی وجہ سے  مولانا  سلفی نے  1958ء اور 1959ء میں  تحریر  کیے۔جن میں مولانا سلفی مرحوم نے  مسئلہ حیات النبیﷺ  کو ادلہ شرعیۃ کی روشنی میں  واضح  کیا  ۔یہ  اُس وقت  ماہنامہ ’’ر حیق اور  ہفت روزہ الاعتصام میں قسط وار  شائع ہوئے  ۔ پھر 1960 ء میں انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا  ۔ موجودہ  ایڈیشن کو دوبارہ  مکتبہ سلفیہ نے  2004ء میں شائع اور  حافظ شاہد  محمود ﷾ نے  اس کی  تحقیق وتخریج کرکے  مجموعہ رسائل سلفی میں  بھی بڑے عمدہ طریقہ سے شائع کیا ہے جسے عنقریب  ویب  سائٹ  پر اپلوڈ کردیا جائے گا ۔(ا ن شاء اللہ  ) اللہ  تعالی اس  کتاب کو لوگوں کے  عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)

 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور عقیدہ و منہج
2052 3016 مسئلہ حیات عیسٰی ابن مریم علیہ السلام مختلف اہل علم

امت مسلمہ مسئلہ حیات مسیح ؑ پر ہر دور میں متفق رہی ہے ۔لیکن مرزا قادیانی کے کچھ نفس پرستوں نے خود ساختہ عقلی دلائل کا سہارا لے کر مسئلہ حیات مسیح ؑ پر امت مسلمہ میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اور الحمد اللہ ہمارے بزرگان دین اور علماءکرام نے ایسے فتنوں کا پوری طرح تعاقب کیااور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسی ؑ کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ 'اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا 'وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے ، اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فیدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہے اور یہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے، عیسی پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے۔یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ غامدی صاحب کا بھی ہے ، یہ بھی ان قادیانیوں کی طرح وفات عیسی کا عقیدہ رکھتے ہیں لیکن کہانی تھوڑی سی مختلف بیان کرتے ہیں۔ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ عیسی ؑ کو صلیب کے قریب ہی موت دی گئی پھر انہیں کہیں دفن کرنے کے بجائے انکا جسم آسمان پر اٹھا لیا گیااور اب وہ دوبارہ نہیں آئیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ حیات عیسی بن مریم علیہ السلام"میں 24 کبار علماء کرام کے فتاوی کی روشنی میں مسئلہ حیات عیسی بن مریم کو ثابت کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مفتی علماء کرام اورمرتب کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مشتاق احمد کالی بیر، شیخو پورہ مسیح و مہدی
2053 2677 مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین  محمد نافع

تمام مسلمانوں کا یہ متفق  علیہ عقیدہ ہے کہ   نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے)  ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا  ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔(اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ) اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ ﷺکے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ ﷺ نے نبوت کے ان جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔سیدنا ثوبان  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ. )میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اب اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین "بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہےجو محترم مولانا محمد نافع صاحب کی کاوش ہے۔ آپ نے اس کتاب میں سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں مسئلہ ختم نبوت کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

دار الکتاب لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2054 4880 مسئلہ خیر و شر امام ابن ابی شیبہ

دنیا وی اور دینی دونوں اعتبار سے خیر و شر کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔ دنیا میں انسانی معاشروں میں قانون نام ہی خیر کے نفاذ اور شر سے روکنے کا ہے۔ اسی طرح مذہب بھی آخرت کی نجات خیر کو ماننے اور شر سے بچنے پر موقوف ہے۔ چنانچہ خیر اور شر کا تعین بہت ضروری ہے۔انسان بچپن ہی سے جس معیار سے آشنائی حاصل کرتا ہے وہ فطرت میں ودیعت کردہ الہام ہے جو ہر انسان کے اندررکھ دیا گیا ہے۔ اچھائی اور برائی کا ایک اور معیارانسانی فطرت و وجدان ہے۔انسانی فطرت پر مبنی علم اس الہام کا نام ہے جو انسا ن کو خیر و شر کا شعور دیتا ہے، جو اس کے رویے اور اعمال کے بارے میں بتاتا ہے کہ یہ صحیح ہے یا غلط ہے۔ ’’ مسئلہ خیر و شر‘‘شیخ الاسلام امام این تیمیہ کی ہے، جس کا اردو ترجمہ عطاء اللہ ساجد نے کیا ہے۔جس میں امام صاحب عقائد کی اصلاح کے حوالہ سے مسئلہ خیر وشر کو قرآن و سنت کے دلائل سے واضح کیا ہے۔مزید نیکی اور گناہ،راحت اور مصیبت کے مفہوم میں جو لوگوں نے پچیدگیاں پیدا کی ہوئی تھی ان کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔ابن تیمیہ کا اصل نام احمد، کنیت ابوالعباس اورمشہور ابن تیمیہ ہے621ھ میں پیدا ہوئے اور قلعہ دمشق ملک شام (سوریا) میں بحالت قید و بند 20 ذوالقعدہ 728ھ میں وصال ہوا۔عہد مملوكى كے نابغہ روزگار علماء ميں سے تھے ۔ اللہ تعالى نے انہيں ايك مجدد كى صلاحيتوں سے نوازا تھا ۔آپ نے عقائد ، فقہ، رد فرق باطلہ، تصوف اور سياست سميت تقريبا ہر موضوع پر قلم اٹھايا اور اہل علم ميں منفرد مقام پايا ۔ امید ہے اس کتاب کے مطالعہ عقائد باطلہ کا خاتمہ ممکن ہو گا اور لوگوں کے عقائد درست ہوں گے۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اما صاحب اور عطاء اللہ ساجد کی خدمت کو قبول فرمائے اور یہ کتاب ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

نور اسلام اکیڈمی، لاہور قدر و جبر
2055 2825 مسئلہ عرس اور گیارہویں حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

نبی کریمﷺ دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ ﷺنے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک عرس اور گیارہویں کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔ زیر نظر کتاب "مسئلہ عرس اور گیارہویں" ہندوستان کے معروف عالم دین، جامعہ لاہور الاسلامیہ اور مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب﷾ کے تایا جان محترم حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جو مولوی محمد شریف نوری لاہور کے رسالے "مسئلہ گیارہویں" کا جواب ہے۔مولف موصوف﷫ نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں عرسوں اور گیارہویں کے بدعت ہونے پر دلائل پیش کئے ہیں،اور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ سنت کی اتباع کریں اور بدعات سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

مکتبہ تنظیم اہل حدیث، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2056 3160 مسئلہ وسیلہ کی شرعی حیثیت محمد صادق سیالکوٹی

مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے علاوہ ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’مسئلہ وسیلہ کی شرعی حیثیت‘‘پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی کاوش ہے۔اس رسالہ میں انہو ں نے وسیلہ کامعنیٰ ومفہوم، جائز وناجائز وسیلہ اور وسیلہ کی شرعی حیثیت کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس اس کتابچہ کو عامۃ المسلمین کے عقیدہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور وسیلہ
2057 3014 مسائل الجاہلیہ محمد بن عبد الوہاب تمیمی

مومن اور مشرک کے درمیان حدّ فاصل صرف کلمۂ توحید لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے ۔ شریعت ِ اسلامیہ اسی کلمۂ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے جہاں کچھ اعمال بجالانے کو فرض قرار دیا ہے وہاں کچھ ایسے افعال کا تذکرہ بھی فرمایاجن پر اعتقاد رکھنےاورعمل کرنے سےبڑے سے بڑا عمل بھی اللہ تعالیٰ کے حضور ذرہ برابر وقعت نہیں رکھتا۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں جن امور سے اپنے بندوں کو بچنے کی ہدایت فرمائی ہے وہ قرآن کریم میں مختلف مقامات پر درج ہیں۔ اور کچھ امور ایسے ہیں جن کی حرمت کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے بیان کرایا جن کا تذکرہ کتب حدیث میں موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب﷫ کے ایک عربی رسالہ کا ترجمہ ہے اس میں انہوں نے 123 ایسے مسائل کو یکجا کردیا ہے۔ جو رسول اللہﷺ اور مشرکین عرب کے درمیان متنازعہ فیہ تھے اور نبی کریم ﷺ نےان کی مخالفت کی اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں کہ جن کاہر مسلمان کے علم آنا ضروری ہی نہیں بلکہ   کوئی مسلمان ان سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا کیونکہ ان میں اوراسلام میں بعد المشرقین ہے۔ان مسائل کی اہمیت کے پیش نظر محترم جناب عطاء اللہ ثاقب ﷫ نے تقریبا 35 سا ل قبل اسے اردو زبان میں منتقل کیا تاکہ اردو دانہ طبقہ بھی ان مسائل کو سمجھ اور اپنے عمل وکردار میں سمو کر اپنے اعمالِ صالحہ کی حفاظت کرسکے ۔ اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

انصار السنہ المحمدیہ نواں کوٹ لاہور عقیدہ و منہج
2058 4832 مسائل توحید مجموعہ فتاوی از علامہ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبیرین عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین

علم توحید تمام علوم وفنون سے زیادہ اشرف وافضل‘ قدر ومنزلت کے اعتبار سے سب سے زیادہ اعلیٰ وارفع اور ضرورت وتقاضے کے لحاظ سے سب سے زیادہ اہم علم ہے‘ اس لیے کہ اس علم کا تعلق براہِ راست اللہ رب العزت وحدہ‘ لا شریک لہ‘ کی ذات‘ اسماء وصفات اور بندوں پر اس کے حقوق سے متعلق ہے اور یہی علم اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا راستہ اور تمام آسمانی شریعتوں کی بنیاد ہے۔ سارے انبیاء ورسل ؑ نے توحید کی طرف دعوت دی ہے۔ انبیاء ورُسل کی زندگیاں اور جملہ کوششیں اس کام کے لیے وقف تھیں اور اسی کام کو محمد رسول اللہﷺ نے حرزِ جاں بنایا۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص توحید کے  موضوع پر ہے ۔اس میں عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین﷾ سے چند سوالات کیے گئےتو آپ نے ان سوالات کا جامع اور خالص علمی بنیادوں پر جواب دیا تو حمد بن ابراہیم الحریقی نے اسے ترتیب دیا۔ اس میں توحید وعقیدے سے متعلق سارے سوالات وجوابات‘ شرک‘ بدعات‘ خرافات‘ غیر شرعی رسومات‘ اسلامی شریعت سے متصادم عقائد از قسم قبر پرستی‘ پیر پرستی‘کہانت اور جادو گری جیسے موضوعات کا احاطہ  کیا گیا ہے۔اصلاً عربی میں کتاب تھی جس کا عام فہم‘ سلیس‘ سہل اور آسان اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسائل توحید ‘‘ حمد بن ابراہیم الحریقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد دار الافتاء
2059 4358 مسائل ہمارے فیصلے اللہ تعالیٰ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مسائل  ھمارے فیصلے اللہ تعالی کے " محترم پروفیسر ڈاکٹر محمدیوسف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  میں وارد احکام کو جمع فرما دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دار الابلاغ، لاہور ذات باری تعالی
2060 5785 مسلمان بچے کا عقیدہ ( سوال و جواب کی شکل میں ) شاکر متاعمری مدنی

اسلام ايك مكمل نظامِ حيات ہے اس  میں بچپن سے بڑھاپے تک او رپیدائش سے وفات تک  بلکہ پیدائش سے پہلے  سے  لے  کر موت کے بعد تک تمام ہدایات پوری تفصیل اور توضیح کے ساتھ موجود ہیں ۔اسلامی علوم میں سے   عقیدہ سب سے اہم  اور بنیادی علم ہے ، جس کے ذریعہ بندے کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے اس کی عظمت ووحدانیت کا علم ہوتا ہے ،بلاشبہ اسلامی عقیدہ کا اجمالی علم حاصل کرنا مرد وخواتین پر واجب ہے اور بچوں کو بھی ابتداء ہی سے  اسکی ترغیب وتعلیم دی جانی  چاہیے ۔ اسلامی عقیدہ  کے  متعلق بیسوں   چھوٹی بڑی کتب  موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ مسلمان بچے کا عقیدہ سوال وجواب کی شکل میں‘‘  شیخ احمد بن مبارک  بن  قذلان المزروعی ﷾کے    عربی  کتابچہ کا  آسان فہم اردو ترجمہ ہے محترم جناب   شاکر متاعمری مدنی نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔کیونکہ  اس میں اکثر باتیں ایسی ہیں جنہیں بچپن ہی میں سیکھنا چاہیے  اور بعض باتیں ایسی بھی ہیں کہ جنہیں سمجھنے کےلیے کچھ وقت اور عمر درکار ہے ۔مترجم  نے  اس کتابچہ کا ترجمہ کرنے کے علاوہ اس میں کچھ اضافہ بھی کیا ہے ۔اللہ تعٰالی مترجم ومصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں  صحیح اسلامی عقیدہ سیکھنے کی توفیق  دے ۔(م۔ا)

مکتبہ التعلیم انڈیا گوشہ اطفال
2061 1125 مسلمان کا سفر آخرت محمد صادق سیالکوٹی

دین اسلام میں زندگی اور موت سے متعلقہ تمام معاملات کی رہنمائی فرما دی گئی ہے تاکہ ہر شخص جہاں دنیوی زندگی امن و راحت کے ساتھ گزارے اسی طرح اخروی زندگی میں بھی فوز و فلاح اس کا مقدر ٹھہرے۔ اسی کے پیش نظر مولانا محمد صادق سیالکوٹی نے یہ کتاب ترتیب دی ہے جس میں انسان کے اخروی سفر کے حوالے سے نگارشات پیش کی ہیں تاکہ لوگوں کو بدعات و ضلالتوں سے نکال کر اسوہ رسول کے تابع کیا جا سکے۔ کیونکہ اس وقت معاشرے میں تجہیز و تکفین اور جنازہ و قبور کے حوالہ سے بہت سی بدعات اور من گھڑت قصے مشہور ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے قارئین ان حقوق سے آگاہ ہوں گے جو زندوں کے ذمہ مردوں کے ہوتے ہیں اور ان کو ادا کر کے خدا کے ہاں سرخرو ہوں گے وہیں سنت رسول کے مطابق تجہیز و تکفین مردوں کی مغفرت اور بخشش کا باعث ہو گی۔ (ع۔م)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور موت قبر و حشر
2062 3888 مسلمان کا سفر آخرت ( صادق سیالکوٹی ) محمد صادق سیالکوٹی

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔انسان کی ولات اور وفات کے درمیان کا وقفہ وجود ابن آدم کااہم ترین وقفہ ہے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ زندگی دکے آزمانا چاہا ہےکہ وہ خیر وشر کے دونوں راستوں میں کس پر چلتا ہے وہ اپنے پیدا کرنےوالے کی عبادت کرتا ہےاوراس کی خوشنودی کے کام کرتا ہےیا سرکش ونافرمان بن کر اپنی زندگی گزارتا ہےاور کفر وشرکی راہ اختیارکرتا ہے۔اس لیےہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر اسےموت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسلمان کا سفر آخرت ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں موت کی یاد دلائی ہےصحیح اسلامی عقیدہ اور اتباع قرآن وسنت کی دعوت دی ہے، شرک وبدعات سے ڈرایا ہے اور بتایا ہےکہ مشرک کےتمام اعمال صالحہ رائیگاں ہوجاتے ہیں ۔نیز انہوں اس کتاب میں وہ تمام عقائد واعمال بیان کیے ہیں جن کاجاننا ایک مسلمان کےلیے نہایت ضروری ہے۔اور جس کی شخص کی موت کا وقت قریب ہوتو اسے اور اس کے عزیز واقارب کو کیا کرناچاہیے ، ایک مسلمان کے اچھے اور برے خاتمہ کی علامات کوقرآن وسنت سے ماخوذ دلائل کی روشنی میں بیان کیاہے ۔(م۔ا)

علامہ ابن باز اسلامک سٹڈیز سنٹر ہند موت قبر و حشر
2063 4992 مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج حافظ عبد السلام بن محمد

ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد و پیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج‘‘ میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے، کہ آج مسلمانوں نے بے شمار معاملات میں یہود و ہنود کی نقالی اختیار کر رکھی ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مفاہیم کو سمجھ کر اصلاح کرنے کی توفیق دے اور صاحب مؤلف کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( پ،ر،ر)

دار الاندلس،لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2064 276 مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج حافظ عبد السلام بن محمد

ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ  کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد وپیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔

دار الاندلس،لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2065 1653 مسلمانوں کے عقائد و افکار (مقالات الاسلامیین) جلد۔1 ابو الحسن اشعری

علامہ ابوالحسن اشعری (260۔330ھ)چوتھی صدی ہجری کی جلیل القدر شخصیت ہیں ۔اور تقریبا یکصد سے زائدکتب کے مصنف ہیں۔زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں کے عقاید وافکار‘‘ علامہ ابو الحسن اشعری کی مایہ ناز کتاب ’’مقالات الاسلا میین‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں علامہ ابو الحسن اشعری نے چوتھی صدی ہجری کے اوائل کے ان تمام عقائد وافکار کو بغیر کسی تعصب کے بیان کردیا ہ جو صدیوں فکری وکلامی مناظروں کا محور بنے رہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں یہ معلوم ہوگاکہ مسلمانوں نے نفسیات،اخلاق اور مادہ وروح کے بارہ میں کن کن علمی جواہر پاروں کی تخلیق کی ہے وہاں یہ حقیقت بھی نکھر کر سامنے آجائے گی کہ ماضی میں فکر ونظر کی کجی نے کن کن گمراہیوں کوجنم دیا ہے ۔اور ان گمراہیوں کےمقابلہ میں اسلام نے کس معجزانہ انداز سےاپنے وجود کو قائم اور برقرار رکھا ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے جس کے ترجمے کا کام مولانا محمد حنیف ندوی﷫ نے سر انجام دیا۔(م۔ا)

 

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور عقیدہ و منہج
2066 3614 مسیح موعود کی پہچان قرآن و حدیث کی روشنی میں مفتی محمد شفیع

امت محمدیہ کے آخری دور میں اللہ تعالی کی حکمت سے دجال اکبر کا خروج مقدر ومقرر تھا، جس کے شر سے تمام انبیائے کرام اپنی اپنی امتوں کو ڈراتے آئے ہیں، اور حسب تصریحات احادیث متواترہ اس کا فتنہ اگلے پچھلے تمام فتنوں سے سخت ہوگا۔اس کے ساتھ ساحرانہ قوتیں اور خوارق عادات بے شمار ہوں گی۔اسی کے ساتھ یہ بھی مقرر تھا کہ دجال کے فتنے سے امت کو بچایا جائے۔دجال کو شکست دینے کے لئے سیدنا عیسی  دوبارہ اس دنیا میں نزول فرمائیں گے اور اپنی مخصوص شان مسیحی سے مسیح دجال کا خاتمہ کریں گے۔نبی کریم ﷺ نے سیدنا عیسی  کی تمام صفات کو اپنی امت کے لئے بیان کر دیا ہے تاکہ امت کے لئے انہیں پہچاننا مشکل نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیح موعود کی پہچان، قرآن وحدیث کی روشنی میں"معروف دیو بندی عالم دین  مفتی مولانا محمد شفیع عثمانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسیح موعود کی پہچان کے حوالے سے  قرآن وحدیث کی روشنی میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے، اور ان کا ترجمہ وتشریح کسی دوسرے وقت تک کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ دار العلوم، کراچی مسیح و مہدی
2067 3524 مشاہد التوحید ملک حسن علی

اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے زیر تبصرہ کتاب’’ مشاہد التوحید‘‘ملک حسن علی جامعی شرقپوری کی تصنیف ہے ۔ مؤلف نے اس کتاب میں قرآنی تصور توحید اور اس کے تمام گوشوں کو قرآن پاک کی روشنی میں ایک بدیع اسلوب اور عام فہم انداز بیان کے ساتھ پیش کیا ہے اور دلائل کی پختگی خیالات کی ترتیب اور اپنے موضوع میں یہ کتاب ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے ۔شاہ اسماعیل شہید کی تحریک مجاہد ین کے مجاہد نامور مؤرخ مولانا غلام رسول مہر﷫ کےاس کتاب کا مقدمہ لکھنے اور شارح نسائی شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کے اس کتاب پر ابتدائیہ سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

انجمن اشاعۃ التوحید والسنہ شرقپور توحید
2068 3072 مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت ( نسیب الرفاعی ) محمد نسیب الرفاعی

مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے علاوہ ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔وسیلہ کے موضوع پر شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ کی کتاب ’’قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ‘‘ سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مشروع وممنوع وسیلہ کی حقیقت‘‘ حلب کے مشہور سلفی عالم اور کتاب وسنت کے پرجوش داعی علامہ محمد نسیب الرفاعی کی کی وسیلہ کے موضوع پرآسان فہم کتاب ’’ التوصل الی حقیقۃ التوسل‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وسیلہ کا معنی ومفہوم اور مشروع وسیلہ کی اقسام اور غیر مشروع وسیلہ کی حقیقت کو آسان انداز میں بیان کیا ہے۔کتاب کےشروع میں علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی وسیلہ کے موضوع پر اہم کتاب ’’ التوسل انواعہ واحکامہ‘‘ کا ابتدائی حصہ بھی اس میں شامل کرنےسے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ان دونوں کتب کا ترجمہ کر کے مولانامختار احمد سلفی ندوی نے چالیس سال قبل شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراس کتاب کو عامۃ المسلمین کے عقیدہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

الدار السلفیہ، ممبئی وسیلہ
2069 3092 معارف الاسماء شرح اسماء الحسنٰی قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

اللہ تعالی ٰ کے  بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے  ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ  توحید کی  معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ  کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی  اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن  واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے  کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے  اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله  تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام  ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان  کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے  سلسلے میں اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی  ہے زیر تبصرہ کتاب ’’معارف الاسماء شرح اسماء الحسنیٰ ‘‘  سیرت النبیﷺ پر مقبول عام کتاب رحمۃ للعالمین  کے  مصنف  جناب  قاضی محمد سلیمان منصورپوری﷫ کی تصنیف  ہےجو کہ اللہ  تعالیٰ کے ننانوے ناموں کی  بنظیر شرح ہے ۔مصنف موصوف نے روایات کی روشنی میں  اسماء  الحسنی ٰ کو نقشہ جات  کی صورت میں پیش  کی ہے۔اللہ تعالیٰ   مصنف کتاب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ نذیریہ لاہور اسماء حسنی و صفات
2070 4961 معارف الاسماء شرح اسماء اللہ الحسنی قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب سے پہلے قرآن مجید سے کیا گیا ہے۔اور آیت اور سورۃ کا نمبر بھی دیا گیا ہے اس کے بعد صحاح ستہ کی کتب میں سے جس کتاب میں بھی اللہ تعالیٰ کا کوئی نام ملا وہ درج کیا گیا ہے او راس کی تشریح کی گئی ہے اور کتاب اور باب کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور جو اسماء غیر ثابت ہیں ان کی بھی وضاحت کی گئی ہے اور ان احادیث پر مدلل جر ح بھی کی گئی ہے۔ مصنف نے چار باب قائم کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسماء اللہ الحسنیٰ‘‘ مولانا قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری کی شاہکار تصنیف ہے‘ آپ1867ءمیں منصور پورہ میں پیدا ہوئے اور 30 مئی 1930ء کو حج بیت اللہ سے واپس آتے ہوئے بحری جہاز میں وفات پائی۔ آپ عاجزی وانکساری کی ایک مثال تھے اور آپ  نے بہت سی کتب بھی تصنیف فرمائیں مثلاً الجمال والکمال‘ مہر نبوت‘ رحمۃ للعالمین‘ غایت المرام‘ تائید الاسلام‘ خطبات سلمان‘ تاریخ المشاہیر‘ مسح جراب‘ استقامت‘ مکاتیب سلمان‘ برہان‘ سفر نامہ حجاز‘ الصلاۃ والسلام اور آئینہ تصوف وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اسماء حسنی و صفات
2071 463 مفتاح الجنہ ( محمد حسین ظاہری ) ابو خزیمہ محمد حسین ظاہری

تمام انبیاء کرام ؑ ایک  ہی پیغام  اور  دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف ایک اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔ انبیاء کرام  سالہاسال تک مسلسل  اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے  ۔انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے۔  حضرت  نوح   نے ساڑھے نوسوسال   کلمہ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد  مصطفیٰ ﷺ نےبھی  لا اله  الا الله کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔زیرنظر  كتاب ’’مفتاح الجنۃ‘‘ بھی    اس موضوع پر شیخ محمد حسین ظاہر ی کے خطبات کا  مجموعہ ہے۔  اس میں  موصوف نے انتہائی عمدہ انداز میں کتاب وسنت کے دلائل  کی روشنی  میں    لا اله  الا الله   کا معنی ومفہوم،حقیقت ،شرائط کو  تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ اللہ تمام مسلمانوں کو صحیح معنوں میں  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا معنی ومفہوم جاننے او راس کے  مطابق عقیدہ وعمل صالح اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
 

مرکز البحوث العلمیہ والدراسات الاسلامیہ اوکاڑہ خطبات و محاضرات اور دروس
2072 4709 مقالات توحید شفیق الرحمٰن الدراوی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مقالات توحید ‘‘ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی ﷾ کے توحید کے موضوع پر 13 مقالات کا مجموعہ ہے ۔یہ مقالات اسلام ؛ ایمان اور احسان ، مقصدتخلیق انسانیت ، عبادت کی اقسام ومفہوم ، توحید کا معنیٰ فوائد اور اقسام ، لا إلہ إ لا الله كا معنیٰ ومفہوم ،رد شرک،شرک کا معنیٰ اور اس کی اقسام ،شرک اکبر کی اقسام ،بعض شرکیہ امور پر ردّ، شرک قباحت اور سزا، مشرکین کے شبہات پر ردّ جیسے عنوانات پر مشتمل ہیں ۔فاضل مصنف نے ہر بات کتاب وسنت کی دلیل کے ساتھ پیش کی ہےاور براہ راست کسی کو مخاطب کرنے کی بجائے عمومی مرض کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کا علاج بھی بتایا ہے اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ بھی حتی الامکان کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اس کتاب کو عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان توحید و شرک
2073 1558 مقالات ختم نبوت پروفیسر سعید مجتبی سعیدی

اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ کہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں قرآن مجید سے یہ عقیدہ واضح طور سے ثابت ہے کہ کسی طرح کا کوئی نبی یا رسول اب قیامت تک نہیں آسکتا جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے ماکان محمد ابا احد من رجالکم وولکن رسول الله وخاتم النبین (الاحزاب:40)''محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں البتہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں''حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس میں مسلمانوں میں کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نہیں ۔برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا مرزا قادیانی نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے خود لکھا کہ میں نے انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں اس نے جنوری 1891ء میں اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ کردیا جس پر وہ اپنی وفات تک قائم رہا۔قادیانی فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے علمائے اہل حدیث نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں اور اس وقت بھی دے رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں مرزا قادیانی نے جیسے ہی پر پرزے نکالنے شروع کیے اسی وقت سے اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے کھڑے کردیئے جنہوں نے اسے ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردیا۔ سب سے پہلے اس کا جھنڈ معروف سلفی عالم دین مولانا محمد حسین بٹالوی ﷫ نے اٹھایا پھر مولانا ثناء اللہ امرتسری ،قاضی سلیمان منصورپور ی،مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،حافظ عبد القادر روپڑی ، حافظ محمد گوندلوی ،علامہ احسان الٰہی ظہیر﷭ وغیرہ کے علاوہ بے شمار علماء ختم نبوت کی چوکیداری کےلیے اپنے اپنے وقت پر میدان عمل میں اترتے رہے ۔اسی سلسلے کی کڑی زیر نظر ''مقالات ختم ِنبو ت ''جوکہ معروف مصنف ومترجم کتب کثیرہ جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کے تحریر کردہ ہیں انہوں بڑی عرق ریزی سے انہیں ترتیب دیا ان میں ہر مقالہ اپنے نام سے اپنے اندر پائے جانے والے علمی نکات کا پتہ دیتا ہے اللہ تعالیٰ ان مقالات کو اپنے حضور قبول فرمائے (ٖآمین)(م۔ا)

 

 

دار السعادۃ بھکر ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2074 2702 مقام رسالت محمد ادریس فاروقی

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔آج بھی بعض لوگ سرسری طور پر حدیث  کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مقالم رسالت " جماعت اہل کے معروف عالم دین مسلم پبلی کیشنز کے مالک محترم نعمان فاروقی صاحب کے والد گرامی محترم مولانا حکیم محمد ادریس فاروقی صاحب ﷫کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے  مقام رسالت ،مقام حدیث،تدوین حدیث،کتب حدیث،استخفاف حدیث اور فتنہ انکار حدیث پر ایک مختصر ،مدلل اور عام فہم علمی وتحقیقی گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور نبوت
2075 1821 مقدس رسول بجواب رنگیلا رسول ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مفسر قرآن ، فاتح قادیان ،کثیرالتصانیف مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ 1868ء امرتسر میں پیدا ہوئے،اورمولانا سیّد نذیر حسین دہلوی ﷫ سے اکتساب علم کیا۔ ہفت روزہ ’’اخبار اہل حدیث‘‘ کے مدیر اور مؤسس تھے۔ادیانِ باطلہ پر گہری نظر تھی۔عیسائیت ، آریہ سماج ہندووں، قادیانیت اور تقلید کے ردمیں متعدد کتابیں لکھیں۔آپ نے سیرت مبارکہ صلی اللہ علیہ و سلم پر تین کتابیں تالیف کی تھیں،جن میں سے ایک زیر تبصرہ کتاب(مقدس رسولﷺ بجواب رنگیلا رسول) بھی ہے۔یہ کتاب اس زمانے میں لکھی گئی جب مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔"رنگیلا رسول " نامی کتاب خبیث ہندو راجپال کی شرارت تھی ،جس میں اس نے نبی کریمﷺ کی ذات بابرکات پر نہایت رکیک ،کمینے اور غیر مہذب اعتراضات کئے تھے۔اس کتاب کے بازار میں آتے ہی مسلمانوں میں انتہائی اشتعال پیدا ہو گیا اور اس کا جواب لکھنے کے مطالبے سامنے آنے لگے۔چنانچہ مولانا ثناء اللہ امرتسری میدان میں آئے اور (مقدس رسولﷺ)کے نام سے اس کانہایت متین،معقول،محققانہ اور قاطع جواب لکھا۔اور اس جاہل اور احمق کی جہالتوں اور حماقتوں کا نہایت متانت اور سنجیدگی سے جواب دیا۔نیز یہ بات یاد رہے کہ جہاں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے علمی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دئیے، وہیں میدان کار زار میں غازی علم دین شہید﷫نے اس خبیث راجپال کو جہنم واصل کرتے ہوئے رسول اللہﷺ سے سچی محبت کا ثبوت فراہم کر دیا۔اللہ تعالی دونوں میدانوں کے شاہسواروں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ہمیں بھی نبی کریمﷺ کے ساتھ سچی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2076 1738 ممنوع اور مشروع وسیلہ کی حقیقت ناصر الدین البانی

توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ممنوع اور مشروع وسیلہ کی حقیقت" اردن کے معروف عالم دین محدث العصر شیخ محمد ناصر الدین البانی ﷫کی کی وش ہے۔اس میں انہوں نے وسیلے کی لغوی واصطلاحی تعریف،وسیلے کی اقسام ،مشروع وسیلہ اور ممنوع وسیلہ وغیرہ جیسی مباحث کو قرآن وسنت کی روشنی میں جمع فرما دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پربڑی مفید اور شاندار ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کے اس عمل پر انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم وسیلہ
2077 5092 منازل آخرت محمد شرف الدین شرف بھاگل پوری

پُر رونق اور زندگی سے بھر پور بستیوں میں سے رہنے والوں میں سے شائد ہی کوئی شخص ایسا ہوگاجس نے کسی شہر خموشاں کا نظارہ نہ کیا ہوگا۔ ہم میں سے بہت لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انسان جب مر جاتا ہے اور قبر میں دفن کر دیا جاتاہے تو وہ گل سڑ کر مٹی میں مل جاتاہے اور ہمیشہ کے لیے ختم ہوجاتاہے اور اس کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی اور مرنے کے بعد اسے کسی اور چیز کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔یہ بڑی خطرناک غلطی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان مرنے کے بعد ایک نئی زندگی میں داخل ہوتا ہے۔ یہ زندگی برزخ کی زندگی کہلاتی ہے اور برزخ کے بعد آخرت کی زندگی ہوگی جو ہمیشہ رہے گی کبھی ختم نہ ہوگی۔مرنے کے بعد جو کچھ پیش آ گا اسے قرآن حکیم اور احادیث نبویہ میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیاہے۔ انسان جب مر جاتاہے اور اسے لے جا کر قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو سب سے پہلے اسے قبر کے فتنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قبر کے تصور ہی سے اہل ایمان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’منازل آخرت‘‘محمد شرف الدین بھاگل پوری  کی ہے۔ اس کتاب کو مرتب محمد طفیل احمد مصباحی عفی عنہ نے کیا ہے۔ یہ کتاب لوگوں میں فکر و عمل کی روح پھونکنے والی اور آخرت کے ہولناک واقعات و مناظر سے جسم پر کپکپی طاری کر دینے والی اپنی نوعیت کی منفرد اور لاجواب ہے۔امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے خوف خدا پیدا ہو گا اور منکرین آخرت کی تردید کے لئے لاجواب تحفہ ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

گوہر جہاں جھار کھنڈ قیامت و آخرت
2078 5156 منبہات مترجم اردو ابن حجر العسقلانی

عقیدۂ توحید کے بعد اسلام کا دوسرا بنیادی عقیدہ‘ عقیدۂ آخرت ہے۔ توحید کے طرح تمام انبیاء نے اس کی تعلیم بھی اپنی قوم کو دی ہے اور بتایا ہے کہ اس کا انکار در اصل اللہ کا انکار ہے کیونکہ اس کے بعد اللہ کا ماننا بے معنی ہو جاتا ہے۔ اس عقیدہ کو ماننے کے دنیا وآخرت میں جو فوائد اور اس کے جو عمدہ اثرات ونتائج ہیں اور نہ ماننے کے کی صورت میں جو برے اور خطرناک نتائج سامنے آئیں گے ان تمام پر قرآن مجید نے مفصل روشنی ڈالی ہے۔انسان اگر معمولی غوروفکر سے کام لے تو یہ حقیقت اس کے سامنے واضح ہو جائے گی کہ اس عقیدہ کے سوا کوئی بھی چیز انسان کو راہِ راست پر نہیں قائم رکھ سکتی۔زیرِ تبصرہ کتاب   بھی عقیدۂ آخرت کے حوالے سے ہی لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی میں ہے اور اس کا ترجمہ سلیس کیا گیا ہے اور اصل عربی کتاب مرقم نہیں ہے لیکن آسانی کے پیش نظر مترجم نے مرقم کر دیا ہے اور کتاب کی ایک طرف عربی عبارت اور اسی کے سامنے اس کا ترجمہ دیا گیا ہے۔ لیکن اس کتاب میں حوالہ جات کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس میں یہ نقص ضرور موجود ہے۔ یہ کتاب’’ منبهات ‘‘ علامہ ابن حجر عسقلانی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی بیسیوں  کتب اور  بھی ہیں جیسا  کہ مقدمہ فتح الباری ‘فتح الباری شرح صحیح البخاری‘الاصابہ فی تمييز الصحابہ‘الدُر الکامنہ وغیرہ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی قیامت و آخرت
2079 6897 منکرین ختم نبوت کا نیا روپ ابو سعد فہد

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ ہے  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم  نبوت  کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں  ہر مکتب فکر  نے  گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں  علمائے   حدیث کی خدمات  نمایا ں  ہیں۔ زیر نظر  رسالہ’’ منکرین ختم نبوت  نیا روپ‘‘ ابو سعد فہد کا مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے مختصر رسالہ میں  نہایت ہی عرق ریزی اور محنت شاقہ سے قادیانیت اورر فض کے عقائد کا تقابل پیش کیا ہے ۔کفر کفر ہوتاہے مگر رفض ایسا کفر ہے کہ جس کے مقابلے میں قادیانیت پانی بھرتی ہوئی نظر آتی ہےبلکہ قادیانیت نے رفض  کی گودہی سے جنم لیا ہے۔ (م۔ا)

دار التحقیق دفاع صحابہ کراچی ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2080 3058 منہاج السنہ جلد اول امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب '' مختصر منہاج السنۃ'' شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب’’ منہاج السنۃ‘‘ کا اختصار و اردو ترجمہ ہے۔ منہاج السنۃ ایک مشہور رافضی شیعہ عالم حسن بن یوسف بن علی بن المطہر الحلی کے جواب میں لکھی گئی۔ رافضی مصنف نے المنہاج الکرامۃ فی معرفۃ الامامۃ‘‘ کےنام سے ایک کتاب تصنیف کی ‘‘ ۔یہ کتاب اہل سنت وشیعہ کےمابین متنازع مسائل ومباحث سےلبریز اور من گھڑت و موضوع روایات کا پلندہ تھی ۔ اور اس میں سابقین اولین صحابہ کوجی بھر کرگالیاں دی گئی تھیں ۔امت مسلمہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ کے عظیم احسان سے کبھی سبکدوس نہیں ہوسکتی کہ انہوں نے کتاب مذکور کے جواب میں ’’منہاج الاعتدال فی نقض کلام اہل الرفض والاعتدال‘‘ کے نام سےایک کبیر الحجم کتاب لکھی جوکہ لوگوں میں ’’منہاج السنۃ‘‘ کے نام سےمعروف ہوئی ۔امام ابن تیمیہ ﷫ نے رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات اورمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جوابات دیے ۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں۔امام موصوف شیعہ مصنف ابن المطہر کی کتاب سےعبارت نقل کر کے اس کا رد کرتے ہیں۔ فریقین کےدلائل کی موجودگی میں ایک باانصاف اور سلیم العقل انسان کےلیے فیصلہ صادر کرنا کچھ مشکل نہیں رہتا۔اس کتاب کے مطالعہ سے یہ حقیقت کھل کے سامنےآتی ہےکہ شیعہ مصنف کی پیش کردہ احادیث جھوٹ کاپلندہ ہیں او روہ اکثرجھوٹی روایات سے احتجاج کرنے کاخوگر تھا۔ردّ رافضیت پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔کبار علماء کے بقول ’’ نیلے آسمان کےنیچے اور فرشِ زمین کے اوپر ردّ رافضیت پر اس سےبہترین کتاب آج تک نہیں لکھی گئی ‘‘منہاج السنہ کےاختصار وترجمہ اور احادیث کی مکمل تخریج کا اہم کام محترم جناب پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )نےکیا ہے۔اور اس میں العواصم من القواصم اور المنتقیٰ سے استفادہ کر کے اہم ترین حواشی بھی شامل کردیے ہیں ۔ المنتقی ٰ کےنام سے امام ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عثمان الذہبی نے منہاج السنۃ کا اختصار کیا تھا۔اس کا ترجمہ معروف مترجم محترم غلام احمد حریری ﷫ نے کیا یہ ترجمہ بھی ویب سائب پر موجود ہے۔اللہ تعالیٰ عقیدہ اور صحابہ کے دفاع میں مترجم کی یہ محنت قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان عقیدہ و منہج
2081 6695 منہاج السنۃ النبویۃ جلد اول و دوم امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب ’’ منہاج السنۃ النبویہ‘‘  شیخ الاسلام   امام ابن تیمیہ  ﷫ کی شہرۂ آفاق کتاب’’ منہاج الاعتدال فی نقض کلام اہل  الرفض والاعتدال ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔  امام ابن تیمیہ  نے یہ کتاب ایک  مشہور رافضی شیعہ عالم حسن  بن یوسف کی کتاب  ’’المنہاج الکرامۃ فی معرفۃ الامامۃ‘‘کے جواب میں لکھی  ۔یہ کتاب  اہل سنت وشیعہ کےمابین متنازع مسائل ومباحث سےلبریز اور من گھڑت و موضوع روایات کا پلندہ تھی ۔ اور اس میں سابقین  اولین صحابہ کوجی بھر کرگالیاں دی گئی تھیں ۔امام ابن تیمیہ ﷫ نے رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات اورمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جوابات دیے ۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں۔امام موصوف شیعہ مصنف ابن المطہر کی کتاب سےعبارت نقل کر کے  اس کا رد کرتے ہیں۔   چار جلدوں میں یہ  کتاب ’’منہاج االسنہ‘‘ ردّ رافضیت پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔ منہاج السنہ کےترجمہ اور احادیث کی  مکمل  تخریج کا اہم کام محترم جناب   پیر زادہ  شفیق الرحمن  شاہ الدراوی ﷾ (فاضل مدینہ  یونیورسٹی )نےکیا ہے۔اور اس میں العواصم من القواصم  اور المنتقیٰ سے  استفادہ کر  کے اہم ترین  حواشی بھی شامل کردیے  ہیں ۔ للہ تعالیٰ عقیدہ اور صحابہ کے دفاع میں مترجم کی یہ محنت قبول فرمائے  ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان اہل تشیع
2082 7034 منہج اہل حدیث کتاب شرح السنہ کے اہم نکات کی شرح عبد اللہ بن صالح العبیلان

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آ چکے ہیں ۔ زیر نظر کتا ب ’’ منہج اہل حدیث‘‘ چوتھی صدی ہجری کے عظیم امام اہل السنۃ و الجماعۃ ابو محمد حسن بن علی بن خلف البر بہاری ﷫کی عقیدہ کے اہم ابواب پر مشتمل انتہائی جامع کتاب بعنوان ’’ شرح السنۃ‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب (شرح السنۃ)72 فرقوں کی تشریح و توضیح پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر عصر حاضر کے ایک جید عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن صالح العبیلان﷾ نے شرح السنۃ کے بعض اہم نکات کا انتخاب کر کے بڑی عمدگی سے اس کی شرح کی۔شیخ العبیلان کی شرح کو جناب حافظ عثمان صفدر﷾(ریسرچ سکالر المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی) نے اردو قالب میں ڈھالنے کے علاوہ اس کتاب میں جابجا انتہائی نافع تعلیقات بھی سپرد قلم کیں کی ہیں جس سے کتاب کی افادیت دو چند ہو گئی ہے ۔ (م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی عقیدہ و منہج
2083 3085 منہج سلف صالحین ابو محمد حسن بن علی البربھاری

اس پر فتن دور میں اگر اللہ تعالی کسی  کو منہج سلف صالحین جو اللہ کی وحی سے مستفاد وماخوذ ہے، کے فہم کی توفیق فرما دے تو یہ یقینا ایک عظیم سعادت و بصیرت ہے، جو اخروی کامیابی کے لئے مطلوب ومقصود ہے۔عقیدہ توقیفی ہوتا ہے یعنی یہ شارع (شریعت نازل کرنے والے) کی دلیل سے ہی ثابت ہوسکتا ہے ، جس میں اپنی رائے اور اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ لہذا عقیدہ کے ماخذ ومصادر صرف کتاب وسنت سے ثابت شدہ دلائل پر موقوف ہوتے ہیں ، کیونکہ اللہ تعالی سے زیادہ کوئی علم نہیں رکھتا کہ کیا بات اللہ تعالی کے شایان شان ہے اور کیا نہیں ، اور اللہ تعالی کے بعد اللہ تعالی کے بارے میں اللہ کے رسول (ﷺ)سے زیادہ کوئی علم نہیں رکھتا ۔ چناچہ سلف صالحین اور ان کی پیروی کرنے والوں کا عقیدہ اپنانے کے بارے میں یہی منہج رہا ہے کہ وہ اس بارے میں محض قرآن اور سنت پر ہی اقتصار کرتے تھے۔ اللہ تعالی کے بارے میں جو بات قرآن اور سنت سے ثابت ہوتی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ، اس کا اعتقاد رکھتے اور اس کے مطابق عمل کرتے تھے ، اور جو بات اللہ تعالی کی کتاب اور اللہ کے رسول (ﷺ)کی سنت سے ثابت نہیں ہوتی اس کی اللہ تعالی سے نفی کرتے اور قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے درمیان عقیدے کے معاملہ میں کوئی اختلاف نہیں تھا ، بلکہ ان سب کا عقیدہ ایک تھا اوران سب کی جماعت بھی ایک ہی تھی ، کیونکہ اللہ تعالی نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ جو اللہ تعالی کی کتاب اور نبی (ﷺ)کی سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گے ان کا کلمہ مجتمع رہے گا ، اعتقاد درست ہوگا اور منہج میں یگانگت ہوگی ۔زیر تبصرہ کتاب "منہج سلف صالحین"چوتھی صدی ہجری کے معروف امام اور محدث  ابو محمد حسن بن علی البربھاری ی﷫ کی عربی تصنیف "شرح السنہ " کے خلاصے اور عصر حاضر کے جید سلفی عالم فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن صالح العبیلان کی انتہائی نفیس شرح کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ حامد محمود الخضری صاحب نے کیا ہے۔یہ کتاب سلف صالحین کے منہج پر مبنی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف، شارح اور مترجم سب کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عقیدہ و منہج
2084 596 موت کے فرشتے سے ملاقات امیر حمزہ

عقیدہ توحید ایک مسلمان کی سب سے بڑی میراث ہےاگر اسی میں خلل واقع ہو جائے تو نجات کا راستہ مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب برگزیدہ پیغمبر اپنی پوری زندگی اسی کے پرچارک رہے ۔ سلسلہ نبوت کے اختتام کے بعد ان کے وارثین علماء کرام بڑی جانفشانی کے ساتھ عقیدہ توحیدکا علم بلند کرتے ہوئے استحقاق حق اور ابطال باطل کر رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب حافظ زبیر علی زئی اور دیوبندی مکتبہ فکر کے حامل عالم حافظ نثار احمد الحسینی کے مابین ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہے۔ حافظ زبیر علی زئی نے اپنے خطوط میں بیسیوں جید علمائے دیوبند کی ایسی عبارتیں نقل کی ہیں جن سے ثابت ہو تا ہے کہ دیوبند مکتبہ فکر عقیدہ وحدت الوجود کا قائل ہے۔ حافظ نثار احمد الحسینی نے ان خطوط کا جواب دینے کی اپنی سی کوشش کی ہےلیکن حافظ زبیر علی زئی کے ٹھوس اعتراضات اور دلائل کے سامنے حافظ نثار کے جوابات دلائل سے عاری نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں کتاب میں بدعتی کے پیچھے نمازپڑھنے کے حکم کے ساتھ ساتھ دیگر علمی فوائد کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا گیا ہے۔

 

دار الاندلس،لاہور موت قبر و حشر
2085 1010 موت سے قبر تک شفیق الرحمن فرخ

اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقیت یہ ہے کہ ہر انسان نے موت کا سامنا کرنا ہے۔ جو دراصل ایک نہ ختم ہونے والی زندگی کا نقطہ آغاز ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے انسان اپنی زندگی میں موت کے مراحل کو ذہن میں رکھے اور اپنے آپ کو اس کے لیے تیار رکھے۔ اپنے اعزا و اقربا کی وفات پر مسنون انداز میں تجہیز و تکفین کا اہتمام کرے اور اس نہج پر اپنے بچوں کی تربیت کرے۔ ہمارے ہاں عام طور پر کسی کی وفات پر ایسی ایسی بدعات و جاہلانہ رسومات دیکھنے میں آتی ہیں کہ الامان والحفیظ۔ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوزموجود ہیں کہ ڈھول کی تھاپ اور بھنگڑوں کے جلو میں میت کو قبرستان پہنچایا جا رہا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ’موت سے قبر تک‘ کے تمام معاملات کو کتاب و سنت کی خالص تعلیمات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ جنازہ و دفن کے مراحل کو تصاویر کے ساتھ واضح کیا گیا ہےاور جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی شامل اشاعت ہیں۔ علاوہ بریں میت کے لیے ایصال ثواب کا مسنون طریقہ بھی ذکر کر دیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

ہدی اکیڈمی لاہور موت قبر و حشر
2086 2226 موت کی دہلیز پر نوری عبد اللہ الضاحی

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی  ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ  مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ، نہ تو میں ان سے روزی مانگتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔ یقینا اللہ تعالیٰ تو خود سب کو روزی دینے والا ، صاحب قوت اور زبردست ہے‘‘۔جب ہم اپنی تخلیق کا مقصد جان چکے ۔توہمیں پنے دل کو ٹٹو لنا اور من سے پوچھنا چاہیے  کہ ہم نے اس مقصد کو کہاں تک پورا کیا ؟ کیا محنت کی ؟ کیا کوشش کی ؟ اور لوگ کیا کر رہے ہیں اور کدھر جا رہے ہیں ؟ یقینا ہمارا دل گواہی دے گا کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا ۔ ہماری کوشش تو بالکل معمولی اور نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اگر آج ہی موت آجائے تو اللہ کے دربار میں پیش کرنے کیلئےہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں درپیش سفر دراز ہے اور سامان کچھ بھی نہیں۔کیا ہم شب و روز مشاہدہ نہیں کرتے کہ موت کس طرح دوست و احباب آل و اولاد اور عزیز و اقارب کو چھین کر لے جاتی ہے ۔ جب مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر موت نہ بچوں کی کم عمری ، نہ والدین کا بڑھاپا ، نہ بیوی کی جوانی اور نہ ہی کسی کی خانہ ویرانی دیکھتی ہے۔کیا ہم نہیں جانتے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں ۔حتیٰ کہ نہ موت بچے گی نہ ملک الموت۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُور ( آل عمران : 185) ” ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم لوگ قیامت کے دن اپنے کئے کا پورا پورا اجر پاؤ گے ۔ پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی چند روزہ زندگی تو دھوکے کا سامان ہے‘‘۔نبی رحمت ﷺایک دفعہ اپنے احباب کے ہمراہ بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے اور آپ اس کا کان پکڑ کر فرمانے لگے : تم میں سے کون اسے ایک درہم کے بدلے خریدنا پسند کرےگا ؟ تو اصحاب رسول ﷺ  عرض کرنے لگے ۔ ہم تو اسے مفت میں بھی نہیں لینا چاہتے ، یہ ہمارے کس کام کا ہے ؟ آپ ﷺ نے پھر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی عیب دار تھا ، اس کے کان چھوٹے ہیں ، تو پھر رحمت عالم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ : اللہ کی قسم ! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔اس لیے  اانسان کو دنیا کی نسبت  موت کی زیادہ فکر کرنی چاہیے کیونکہ موت کے بعد کے مراحل تو اس سے زیادہ سخت اور آنے والے مناظر تو اس سے زیادہ ہولناک ہیں ۔ہماری زندگیوں میں   موت ایک ایسی مسلمہ حقیقت ہے  جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا خواہ وہ مسلمان ہے یا کافر ۔ اس دنیا میں ابدی حیات محال ہے اس حقیقت کی شاہد ہر گوشۂ ارض پر موجود وہ مٹی ہے جو ہر مرنے والے کو اپنی گود میں چھپا لیتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ موت کی دہلیز پر ‘‘محتر م نوری عبد اللہ الضاحی کی عربی کتاب کفیٰ بالموت واعظا کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنف موصوف نے  اس کتاب کو  دو حصوں میں تقسیم کیا ہے  ۔ حصہ اول میں  انسانی غفلت کی وجوہات اور موت سے بے توجہی کانجام واضح کیا گیا ہے  او ر یہ بتایا گیا ہے  کہ زندگی کے ہر لمحہ میں موت اور محاسبہ کا   تصور کس طرح انسان کےلیے  دنیاوی اور اخروی فلاح کا ضامن ہے ۔ جبکہ حصہ  دوم میں چند اہم شخصیات کی موت کے حالات  بطور نمونہ اور مثال مختصراً بیان کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے  اور تمام اہل توحید  کاخاتمہ بالخیر فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موت قبر و حشر
2087 5302 موت کے آہنی پنجے شیخ نیاز احمد مدنی طیب پوری

یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ موت کے آہنی پنجے‘‘ شیخ نیاز احمد مدنی طیب پوری (استاذ جامعہ محمدیہ منصورہ ملیگاؤں) کی تصنیف ہے۔ جس میں قیامت کبریٰ اور قیامت صغریٰ کو بیان کرتے موت اور قبر کے حالات واقعاتسے باخبر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے اور تما م اہل اسلام کوخاتمہ بالایمان نصیب فرمائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی قیامت و آخرت
2088 3121 موت کے سائے عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ، نہ تو میں ان سے روزی مانگتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔ یقینا اللہ تعالیٰ تو خود سب کو روزی دینے والا ، صاحب قوت اور زبردست ہے‘‘۔جب ہم اپنی تخلیق کا مقصد جان چکے ۔توہمیں پنے دل کو ٹٹو لنا اور من سے پوچھنا چاہیے کہ ہم نے اس مقصد کو کہاں تک پورا کیا ؟ کیا محنت کی ؟ کیا کوشش کی ؟ اور لوگ کیا کر رہے ہیں اور کدھر جا رہے ہیں ؟ یقینا ہمارا دل گواہی دے گا کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا ۔ ہماری کوشش تو بالکل معمولی اور نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اگر آج ہی موت آجائے تو اللہ کے دربار میں پیش کرنے کیلئےہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں درپیش سفر دراز ہے اور سامان کچھ بھی نہیں۔کیا ہم شب و روز مشاہدہ نہیں کرتے کہ موت کس طرح دوست و احباب آل و اولاد اور عزیز و اقارب کو چھین کر لے جاتی ہے ۔ جب مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر موت نہ بچوں کی کم عمری ، نہ والدین کا بڑھاپا ، نہ بیوی کی جوانی اور نہ ہی کسی کی خانہ ویرانی دیکھتی ہے۔کیا ہم نہیں جانتے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں ۔حتیٰ کہ نہ موت بچے گی نہ ملک الموت۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُور ( آل عمران : 185) ” ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم لوگ قیامت کے دن اپنے کئے کا پورا پورا اجر پاؤ گے ۔ پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی چند روزہ زندگی تو دھوکے کا سامان ہے‘‘۔نبی رحمت ﷺایک دفعہ اپنے احباب کے ہمراہ بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے اور آپ اس کا کان پکڑ کر فرمانے لگے : تم میں سے کون اسے ایک درہم کے بدلے خریدنا پسند کرےگا ؟ تو اصحاب رسول ﷺ عرض کرنے لگے ۔ ہم تو اسے مفت میں بھی نہیں لینا چاہتے ، یہ ہمارے کس کام کا ہے ؟ آپ ﷺ نے پھر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی عیب دار تھا ، اس کے کان چھوٹے ہیں ، تو پھر رحمت عالم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ : اللہ کی قسم ! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔اس لیے اانسان کو دنیا کی نسبت موت کی زیادہ فکر کرنی چاہیے کیونکہ موت کے بعد کے مراحل تو اس سے زیادہ سخت اور آنے والے مناظر تو اس سے زیادہ ہولناک ہیں ۔ہماری زندگیوں میں موت ایک ایسی مسلمہ حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا خواہ وہ مسلمان ہے یا کافر ۔ اس دنیا میں ابدی حیات محال ہے اس حقیقت کی شاہد ہر گوشۂ ارض پر موجود وہ مٹی ہے جو ہر مرنے والے کو اپنی گود میں چھپا لیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’موت کےسائے‘‘ مولانا عبد الرحمٰن عاجزمالیرکوٹلوی﷫ کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہو ں نے کتاب وسنت کی روشنی میں بتایا ہے کہ موت ایک ناگزیر حقیقت ہے جس کاذائقہ ہر شخص نے بہر صورت ضرور چکھنا ہے ۔ اس کتاب میں اس پر مختلف پہلوؤں سے بحث کی گئی ہے اوراس کی تیاری کی فکر پیدا کی گئی ہے ۔ نیز اس کتاب میں موت ومزار ومحشر کے فکر مندوں کے اعمال ، ان کے احوال اور موت کے وقت انکے نصیحت آمیز اقوال کاتذکرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور تمام اہل توحید کاخاتمہ بالخیر فرمائے (آمین)(م۔ا)

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد موت قبر و حشر
2089 2511 موت کے وقت امام ابن جوزی بغدادی

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ موت کے وقت ‘‘ امام ابن جوزی﷫ کی تصنیف ہے جوکہ جان نکلتے وقت شیطان لعین کے حملے سے بچ کر ثابت قدم رہتے ہوئے ایمان بچانے والے خوش قسمت انسانوں کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ ا س کتاب میں ان احوال کوذکر کرنے اور ایسے مومن افراد کےواقعات کوجمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے آگاہی حاصل کر کے اپنی موت کے لمحات کوکامیاب وکامران بنائیں۔ کیونکہ یہ لمحات دوسری زندگی میں داخلہ کے لیے سنگ میل اور پہلی سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس میں انہوں نے مرتے وقت شیطان کے حملے سےبچ کر ثابت قدم رہنے کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مومن نے موت کے وقت شیطان کے حملے سے اپنے آپ کوکیسے بچانا ہےاور تکلیف کے باوجود عقیدہ توحید اوردین اسلام پر ثابت قدم وکاربند کیسے رہنا ہے۔اس کتاب کا رواں، عام فہم اور دلچسپ ترجمہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی،سابق استاد حدیث وفقہ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے نہایت کاوش سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے شیطان کے حملوں اور شرور سے بچنے کا باعث ورہنما بنائے۔ آمین( م۔ا )

دار العلم، ممبئی موت قبر و حشر
2090 1780 مومن کی زندگی کے آخری مراحل عبد الرحمن عزیز آبادی

مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی ﷫ آف حسین  خانوالہ پتوکی ضلع قصور  (رئیس ادارہ امر باالمعروف )  کی شخصیت علمی حلقوں میں  محتاج تعارف نہیں۔موصوف ایک  بلند پایہ عالم دین او ردانشور  صاحب قلم او رمحقق تھے ۔ماہنامہ محدث ،تنظیم اہل حدیث ، ہفت الاعتصام ،ترجمان  الحدیث  اور دیگر جماعتی  رسائل میں  ان کے بیسیوں مضامین  شائع ہوتے  رہے ۔علاوہ ازیں موصوف نے  کئی ایک  کتابچہ جات بھی تحریر کرکے  اپنے  ادارے  سے شائع کیے۔ان  کے تحریر شدہ  مضامین خواص وعوام میں  انتہائی  قدر کی  نگاہ سے  دیکھے جاتے تھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مومن کی زندگی کے آخری مراحل‘‘ ا ن کی  محققانہ کاوش ہے جس میں انہوں نے  74 عنوانات  قائم کر کےموت کے احکام او راس کےبعد ملنے والے  انعامات کو اختصار  کے ساتھ  کتاب وسنت کے دلائل  کی روشنی میں  واضح کیا ہے ۔ جس کا مطالعہ  قارئین کواعمالِ صالحہ کی ترغیب او رمنکرات سے نفرت دلاتا ہے  اور ہر عام وخاص کے لیے  یکساں مفید  اورآخرت کی یاد دلانے والا  ہے ۔اللہ  کتابچہ کو  عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے  اور  مصنف کے درجات  بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

 

ادارہ امر بالمعروف، پتوکی موت قبر و حشر
2091 1778 مومن کے عقائد ابوبکر جابر الجزائری

اسلامی  عقائد پر کامل یقین بندۂ مومن کی انفرادی زندگی کی اہم ترین ضرورت۔ ہر مسلمان کا فرض ہے  کہ  بلاشک وشبہ اور بلاشرکت غیرے اپنے پیدا  کرنے والے کو  ایک مانے کفر وشرک کی چھوٹی بڑی ہر  قسم  کی گندگیوں  سے اپنے دل ودماغ کو آئینہ  کی طر ح صاف  وشفاف رکھے  ۔اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے  اسی لیے  نبی کریم ﷺ نے  مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے  جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم شائع ہوچکے ہیں۔زیر نظر کتاب  ’’ مومن کے عقائد‘‘شیخ ابو بکر جابر الجزائری﷾  کی عقیدہ کے  موضوع پر اہم  کتاب  ’’عقیدۃ المؤمن‘‘ کاترجمہ ہے  ۔ جس میں  مرد مومن کے مذہبی عقائد،ان کی حاجات وضروریات ،ان کے اصول وضوابط اور پھر ہر اصول کے ایک  ایک جزئیے پر سیر حاصل  گفتگو کی  گئی ہے ۔ ارکانِ ایمان کو  تفصیل سے  احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ قرآن وسنت کی  روشنی میں مسائل عقیدہ پر ایک منفرد اور بے نظیر  کتاب ہے اردو  زبان میں  اس کتاب کا  اضافہ بڑا ہی  قابل قدر اور لائق صد شکر  ہے  ۔ کتاب  ہذا کے  مصنف  عالمِ  اسلام کے مشہور  مفکر ، داعی  اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے  سینئر استاذ اور مسجد نبوی  کے ممتاز مدرس او رمبلغ کی  حیثیت خدمات انجام دیتے رہے  اور کئی کتب  کے مصنف  ہیں ۔ مشہور ومعروف  کتاب ’’منہاج  ا لمسلم‘‘  بھی موصوف  کی  ہی  تصنیف ہے۔دار السلام ،لاہور نے  ’’اسلامی طرز ِزندگی‘‘  کے نام سے  ’’منہاج المسلم‘‘  کا ترجمہ بڑے عمدہ  انداز سے  شائع کیا ہے  اس  کی  مقبولیت  اور افادیت کے پیش  نظر  اس کے  کئی ایڈیشن  شائع  ہوچکے  ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مصنف ،مترجم  اور ناشرین کی اس  کاوش کو  امت مسلمہ کے لیے  نافع بنائے (آمین)( م۔ا)
 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور عقیدہ و منہج
2092 563 مہدی ؑ سے متعلق صحیح عقیدہ عبد الہادی عبد الخالق مدنی

مسلمانان اہل سنت کا مہدیؑ سے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ قیامت کے قریب پیدا ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں گے، روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، ان کے زمانہ ہی میں حضرت عیسیؑ کا نزول ہوگا۔ حضرت عیسیٰ آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔ امام مہدی ؑ حضرت عیسیٰ کے ساتھ مل کر دجال کا مقابلہ کریں گے اور اس کو قتل کریں گے۔ زیر نظر کتابچہ میں حضرت امام مہدی ؑ سے متعلق سب سے پہلے ان احادیث کو بیان کیا گیا ہے جن میں امام مہدی ؑ کا صراحت کے ساتھ تذکرہ ہے، اس کے بعد اس ضمن  میں آثار کو جمع کیا گیا ہے اور پھر ان احادیث کو ذکر کیا گیا ہے جن میں امام مہدی ؑ کا تذکرہ تو موجود ہے لیکن صراحت کے ساتھ نہیں ہے۔ ان تمام احادیث و آثار پر صحت و ضعف کا حکم بھی لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد امام مہدی کے اوصاف، مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو کیسے پہچانیں؟ کے عنوانات سے مواد موجود ہے اور آخر میں اختصار کے ساتھ چند دعویداران مہدویت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔کتابچہ کے مصنف عبدالہادی عبدالخالق مدنی نے کتابچہ کی تیاری میں شیخ عبدالعظیم بستوی کی کتاب ’الأحادیث الواردۃ فی المھدی فی میزان الجرح والتعدیل‘ سے مدد لی ہے۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب مسیح و مہدی
2093 4713 مہکتی جنت میں لے جانے والے 60 خوش نما اعمال امان اللہ عاصم

جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمہیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔اہل ایمان اور صالحین کو تو جنت کی خوشبو تو چالیس کی مسافت سے آنا شروع ہوجائے گی لیکن گناہ گار لوگوں کو جنت کی خوشبو تک نہیں آئی گی۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ مہکتی جنت میں لے جانےوالے 60 خوش نما اعمال ‘‘ محترم جناب امان اللہ عاصم صاحب کے مرتب کردہ سلسلہ اصلاح امت میں سے پہلاسلسلہ ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں فاضل مرتب نے قرآن وسنت کی روشنی میں 60 ایسے اعمال جمع کردیے ہیں کہ جو ایک مسلمان کے لیے جنت میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مرتب موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا) 

دار الابلاغ، لاہور جنت و جہنم
2094 4478 میت کا سفر آخرت ناصر الدین البانی

شرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت بدعات ایجاد کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے اور وفات کےبعد کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زیر تبصرہ کتاب’’میت کا سفر آخرت ‘‘ علامہ ناصرالدین البانی ﷫ کی کتاب ’’ مختصر احکام الجنائز ‘‘ کا اختصار وترجمہ ہے یہ اختصار وترجمہ ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور نے کیا ہے ۔ فرائض مریض ، موت اور موت کےبعد کےاحکام ومسائل کے متعلق قرآن وحدیث کی روشنی مرتب شدہ جامع ومختصر کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لی نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور موت قبر و حشر
2095 2136 میدان محشر میں عزت اور ذلت پانے والے لوگ محمد عظیم حاصلپوری

دنیا اپنی روانگی میں چل رہی ہوگی کہ اچانک ایک زوردار آواز سے سب کچھ فنا ہوجائے گا سوائے رب العالمین کے ۔ پھر دوسری بار آواز آئےگی اور ساری کائنات اپنی اپنی قبروں سے اٹھےکر ننگے بدن ،ننگے پاؤں میدان محشر کی طرف دوڑیں گے جو شام کے علاقے کی طرف سجایا جائے گا۔ سب میدان محشر میں پہنچے گے ۔ تو سب کےہاتوں میں نامۂ اعمال دے دیے جائیں گے ۔ اہل ایمان کےدائیں ہاتھ میں اور کفار ومشرکین کےبائیں ہاتھ میں،اہل ایمان تو خوش ہوکر دوسروں کواپنا نامۂ اعمال دکھائیں اور پڑھائیں گے جبکہ کفار ومشرکین پریشان ہوگے اور کہیں گے:کاش! ہمیں یہ نہ دیا جاتا اور ہمیں ہمارا حساب معلوم ہی نہ ہوتا ۔نامۂ اعمال کی تقسیم کے بعد سوال وجواب ہوں گے۔ مشرکوں اور کافروں سے سوال ہوں گے وہ ہر چیز کاانکار کردیں گے۔اور اسی طرح عمر ،جوانی ، رزق، علم، کے متعلق سوال ہوں گے۔ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز اور حقوق العباد میں سے قتل خون اور جھگڑوں کے متعلق سوال ہوگا۔ اور ہر ایک کے متعلق عدالت الٰہی میں عدل سے فیصلہ ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ سب کے اعمال کاوزن کرے گا۔اعمال کےوزن کےبعد سب کوپل صراط سے گزرنا پڑے گا۔پھر سب سے پہلے جناب محمد ﷺ اپنی امت کولے کر جنت میں داخل ہوں گے۔مذکورہ سطور میں اس میدان محشر کامختصر خاکہ پیش کیا گیا ہے کہ جس سے ہر آدمی گو گزرنا ہے یہ دن اس قدر سخت ہے کہ بچے بوڑھے ہوجائیں گے او رمائیں اپنے حمل گرادیں گی اور اپنے بچوں کوبھول جائیں گی۔ اس دن کچھ اعمال ایسے بھی ہوں گے۔ جو بندوں کواس دن کی ذلت ورسوائی سے محفوظ رکھیں گے اور کچھ اعمال ایسے بھی ہوں گے جو اس دن ذلت و رسوائی میں مبتلا کردیں گے۔زیر نظر کتابچہ ’’ میدان محشر میں عزت اور ذلت پانے ولے لوگ‘‘میں مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ (مدیرماہنامہ المحمدیہ،حاصل پور )نے انہی مفید اعمال کوشمار کرکےیہ تلقین کی ہے کہ ہم سب ایسے اعمال کریں جو میدان محشر میں عزت بخشیں اور ان اعمال سےبچیں جو ہمیں ذلت دسے سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور موت قبر و حشر
2096 1070 میرا جینا میرا مرنا ام عثمان

زندگی اس دنیامیں  آنےاورموت دنیاسےواپسی کانام ہے ۔آنےاورجانے کےدرمیان ایک مختصرساوقت جوہم سب کوملاہے ،ہرشےسے قیمتی ہے ۔اس وقت کاصحیح حق وہی اداکرسکتاہے جواپنےآغازاورانجام سےباخبرہے ۔اس چندروزہ دنیامیں کامیاب وہ نہیں ہے جوڈھیروں مال کمائے،بڑےبڑےمحلات تعمیرکرلے،یاچنددن کے لیےشہرت پالےاصل کامیاب وہ ہے جواپنے وقت کومفیدکاموں میں استعمال کرلے اوراپنےخالق کی مرضی کےمطابق خودکواس کےلیے خالص کرلے۔لیکن اس کے برعکس ہمارے معاشرے کی اکثریت جہاں اپنےمقصدزندگی سےغافل ہےوہاں دنیاسےواپسی کےسفر،اس کی کیفیت اورموت کےبعدپیش آنےوالے حالات اورحقیقت سےبھی بےخبرہے ۔اس پردرددل رکھنے والاہرصاحب ایمان مضطرب اورپریشان ہے۔زیرنظرکتاب کی مؤلفہ نے بھی اسی دردمندی کےجذبےسے زیرنظرکتاب مرتب کی ہےتاکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں سفرواپسی کےمختلف مراحل کےبارے میں عوام الناس کوباخبرکیاجائے۔خداکرےہم سب کاسفرواپسی رب کےبتائے ہوئے طریقے کےمطابق ہو،تاکہ ملاقات کےوقت وہ ہم پرنظرکرم کرے ۔آمین ۔

 

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد موت قبر و حشر
2097 2140 میراتھن ریس ام عبد منیب

پاکستانی تاریخ کے ایک معروف ڈکٹیٹر اور آمر صدر پرویز مشرف کے دور میں  پاکستان کے دل شہر لاہور میں ایک  میرا تھن  ریس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں مردوں اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں نے بھی حصہ لیا۔شرم وحیا کا جامہ اتار  کر اس ریس میں شریک ہونے والی خواتین کو دیوث حکمرانوں نے سڑکوں پر ہزاروں ملکی وغیر ملکی تماشائیوں کے سامنے دوڑا کر اپنی بے غیرتی کا ثبوت دیا  اور یہ باور کروایا کہ وہ اسلام کے نظام ستر وحجاب  پر یورپ کے غلیظ،گندے ،ماں بہن کی تمیز سے عاری گلی سڑی تہذیب کو ترجیح دیتے ہیں۔حالانکہ اسلام خواتین اسلام  کو گھر میں ٹک کر بیٹھنے کی تلقین کرتا ہے اور انہیں اپنی زیب وزینت کو غیر محرم مردوں کے سامنے منکشف کرنے سے منع کرتا ہے۔غیر محرم مردوں کے سامنے اپنی زیب وزینت کا اظہار کرنے والی عورتوں کو زانیہ  قرار دیا گیا ہے اور جب تک وہ اپنےگھر واپس نہیں لوٹ آتی اللہ کی رحمت کے فرشتے اس پر لعنتیں بھیجتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’  میرا تھن ریس‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے جہاں بے غیرت حکمرانوں کی مذمت کی ہے وہیں مسلمان ماوں اور بہنوں سے شرم وحیا کے پیکر بننے کی بھی درخواست کی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2098 576 میراث الانبیآء ابوعمرو الکویتی

اللہ عزوجل نے انسان کی ہدایت ورہنمائی کے لیے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبراس دنیامیں مبعوث فرمائے۔ان سب کاپیغام دعوت ایک ہی تھااوروہ تھاکلمہ توحید۔یعنی لوگ صرف اللہ تبارک وتعالی ٰ ہی کوعبادت کامستحق جانیں اوراس کے سامنے دست سوال درازکریں ۔یہی مشترک دعوت انبیاء کی میراث ہے ۔فاضل مؤلف نے زیرنظرکتاب میں بڑی خوبصورتی سےتوحیدکی اہمیت اوراس کےمعنی ومفہوم کواجاگرکیاہے ۔انہوں نےبتایاہے کہ کلمہ لاالہ الااللہ کب انسان کےلیے مفیدہوگااوراس کی شرائط کیاہیں؟علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی واضح کیاہے کہ طاغوت سے بچناضروری ہے اورجوطاغوت سے فیصلے کرواتاہے وہ درحقیقت طاغوت پرایمان لاتاہے ۔فی زمانہ جبکہ شرعی قوانین کےبجائے خودساختہ دساتیرکی پابندی کی جارہی ہے ،یہ بحث بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔اس کےساتھ ساتھ سیاست حاضرہ کوموضوع بحث بناتے ہوئے یہ بتایاگیاہے کہ موجودہ اسمبلیوں اورایوان ہائے سیاست واقتدارمیں شمولیت کاشرعی حکم کیاہے ۔بہت ہی اہم کتاب ہے ،ہرمسلمان کواس کالازماً مطالعہ کرناچاہیے تاکہ توحیدکاتصورصحیح معنوں میں سمجھاجاسکے اورطاغوت سے بچناممکن ہوسکے۔

 

دار القرآن والسنہ لاہور توحید
2099 5965 میلاد النبی ﷺ پر ڈاکٹر طاہر القادری کے دلائل اور انکی حقیقت ہارون عبد اللہ

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور  احادیث نبویہ میں اللہ  اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات  ہیں  ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی  نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں  اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس  سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل  سے راہنمائی لینے  چاہیے کہ انہوں  نے قرآن وحدیث پر کیسے  عمل کیا  کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ  تعالیٰ نے معیار حق  قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے  بھی اختلافات کی صورت  میں   سنتِ نبویہ  اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی  ہےمتازعہ مسائل میں  سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے  بہت سارے  مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے  ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے  ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے  محفلیں منعقدکی جاتی  ہیں  اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی  ہے۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے  اور نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دلائی ،  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنہیں ہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کا کوئی تصور نہ  تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے  اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  بلکہ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ میلاد   النبی ﷺپر ڈاکٹر طاہر القادری کے دلائل او ر ان کی حقیقت‘‘ ہارون عبد اللہ کی کاوش  ہے   انہوں نے اس  کتابچہ میں ڈاکٹر طاہر  القادری  کی طرف سے پیدا کیے جانے والے شبہات اور لوگوں کو دینِ حق سے پھیرکی بدعت کی طرف بلانےوالے بعض دلائل  کاعلمی جائزہ لے کر یہ بات واضح کی   ہےکہ طاہر القادری   کے دلائل کا شرعی  حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی  اس کاوش کو  شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(م۔ا)

عرفان افضل پریس لاہور بدعی عقائد
2100 2625 میں ایک نہیں دو ہوں! (جسم و جان کی کہانی) عامرہ احسان

زندگی کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟میری حقیقی منزل کیا ہے؟ سادہ سی باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " میں ایک نہیں ۔۔۔ دو ہوں !(جسم وجان کی کہانی)" محترمہ عامرہ احسان صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے ہمیں زندگی کی حقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے اور آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ مولفہ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھنے اور آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

گوشہ علم و فکر، اسلام آباد قیامت و آخرت
2101 5653 نئے سال کی آمد اور چند اہم امور و سال نو کا جشن اور مسلمان مختلف اہل علم

دنیا کےتمام  مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر  ایک  تہوار  کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور  ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن  سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے  ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے   جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے  جشن  اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں  دنیا بھر میں  رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے  اہم عمارات کو  سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات  میں 12؍بجنے کا انتظار کیا  جاتا ہے۔ 12؍بجتے  ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے  اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام  رہتا ہے  اس لیے کہ ان کی تفریح صرف دوچیزوں سےممکن ہے شراب اور عورت۔دراصل نئے سال کا جشن عیسائیوں کاایجاد کیا ہے۔ان کے عقیدے کےمطابق 25؍دسمبر کو سید نا عیسی﷤ کی پیدائش ہے اسی خوشی میں کرسمس ڈے منایا جاتا ہے  جس کی وجہ سے پوری دنیا میں جشن کی کیفیت رہتی ہے اور  یہی کیفیت نئے سال کی آمد تک برقرار رہتی ہے ۔آج  عیسائیوں کی طرح بہت سے مسلمان بھی نئے سال کے منتطر رہتے ہیں اور 31؍دسمبر کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے ۔ مسلمانوں نے اپنی اقدار اورروایات کو کم تر اور حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کردیا ہے ۔جب کہ یہ عیسائیوں  کا ترتیب دیا ہوا نظام تاریخ ہے ۔ مسلمانوں کااپنا قمری اسلامی نظام تاریخ موجود ہے جو نبی کریم ﷺ کی ہجرت سے مربوط ہے جس کا آغاز محرام الحرام سے ہوتا ہےیہی اسلامی کلینڈر ہے لیکن افسوس تو یہ ہےکہ  ہم میں سےاکثرکو  اس کاعلم بھی نہیں ہو پاتا۔اور مسلمان   سیدنا عبداللہ بن ہشام ﷜ مروی  اس   ضعیف حدیث کی بنا پر نئے  سال کی مبارک باد دینے کو جائز  سمجھتے ہیں ۔ كان أصحاب النبي صلی الله علیه وآله وسلم يتعلمون هذا الدعاء إذا دخلت السنة أو الشهر: اللهم أدخله علينا بالأمن والإيمان، والسلامة و الإسلام، و رضوان من الرحمن، و جواز من الشيطان.(الطبراني الأوسط: 6241) ’’نئے سال یا مہینے کی آمد پہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کو یہ دعا سکھاتے تھے: اے اللہ! ہمیں اس میں امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ داخل فرما۔ شیطان کے حملوں سے بچا اور رحمن کی رضامندی عطاء فرما۔‘‘ نیا سال منانے والے اور اسکی مبارک باد دینے والے الله کے نبی کی یہ حدیث یاد رکھیں’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ کل قیامت کے دن انہیں میں شمار ہوگا‘‘(ابو داؤد) نئے سال کا تہوار عیسایئوں کا ہےمسلمانوں کا نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہےزنظرکتابچہ ’’ نئے سال کی آمد اور چند اہم امور‘‘ فضیلۃالشیخ حسین بن عبدالعزیز آل  الشیخ کی عربی تحریر ’’مواقف وتأملات (عند إشراق العام الجديد)‘‘ کا اردو ترجمہ   ہے ۔WWW.islamfort.com  نے اس  کا ترجمہ کروا  کر اسے  آن نشر کیا  ہے ۔ دو دن قبل    نئے سال کے جشن کی شرعی حیثیت کے متعلق  چار مختلف مضامین پی ڈی ایف کی صورت  میں   راقم کو واٹس اپ  پر موصول ہوئے  افادۂ عام کے لیے  ان چاروں مضامین کی ایک ہی پی ڈیف ایف فائل بنا کر  کتاب وسنت  سائٹ پر  پبلش کیا ہے ۔ ان چاروں مضامین کے عنوانات  حسب ذیل ہیں۔اللہ ان   مضامین کو مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین)(م۔ا)

  • نئے سال کی آمد اور چند اہم امور  ؍الشیخ حسین بن عبد العزیز آل  الشیخ
  • رواں سال کی رخصتی اور سال نو کی آمد؍عبد العریز السدحان(مترجم: عبد المجید بن عبد الوہاب المدنی ) اسلامک سنٹر، الاحساء
  • سال  نو کا جشن اور مسلمان؍محمد حذیفہ ہردے پوری مدرس قاسم العلوم ، مظفرنگر یوپی(مطبوع مجلہ دار العلوم نومبر2016ء          
  • نئے سال کی آمد کی دعا ایک تحقیقی جائزہ ؍ حافظ اکبر علی اختر علی سلفی ،اسلامک انفارمیشن سنٹر، ممبئی

 

نا معلوم رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2102 5941 ناموس رسالت ﷺ کا قانون اور اظہار رائے کی آزادی رانا محمد شفیق خاں پسروری

سید الانبیاء  حضرت  محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت  مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو  ہے اور کسی بھی شخص  کاایمان اس  وقت تک مکمل قرار نہیں پاتا  جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے:’’ تم میں سے  کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے  رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے  بڑھ  کر محبت نہ ہو۔‘‘یہی وجہ ہے کہ  امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم  ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط  ہے۔ دورِ  نبوی ﷺ میں  صحابہ  کرام ﷢ اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے  ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بدبخت نے  آپﷺ کی  شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے  شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔برصغیر پاک وہند  میں بہت سے شاتمینِ رسولﷺ مسلمانوں کے ہاتھوں جہنم کا ایدھن بنے ۔عصر حاضر میں بھی بہت سے شاتمین رسول شانِ رسالت مآبﷺ میں  گستاخیاں کررہے ہیں  اور مغرب انہیں آغوش میں لیے ہوئے ہے۔اہل مغرب کو اس قبیح حرکت سے بعض رکھنے  اور شاتمین رسولﷺ کو عبرتناک سزا دینے کے لیے مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا  قتل کے  حوالے   سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت   میں  بے  شمار واقعات موجود ہیں  ۔اور اہل  علم  نے  تحریر وتقریر کے  ذریعے   بھی  ناموس ِرسالت  کا حق اداکیا ہے  شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس  موضوع پر  ’’الصارم المسلول  علی شاتم الرسول ﷺ ‘‘کے  نام سے  مستقل کتاب  تصنیف فرمائی۔  اوائل اسلام  سے  ہی ہر دور کی باطل قوتوں نے آپ ﷺکی بڑھتی ہوئی دعوت کو  روکنے کے لیے  ہزار جتن کیے  لیکن ہر محاذ پر  دشمنان ِرسول  کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ماضی قریب میں سلمان  رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے  ملعون بد باطنوں کی نبی رحمت ﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی اسی مکروہ سلسلہ کی کڑی ہے ۔ 30 ستمبر 2005ء کوڈنمارک،  ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق  اڑایا۔جس سے  پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ  ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے  تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔    علماء  ،خطباء  حضرات اور قلمکاروں  نے  بھر انداز میں    اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے  نبی کریمﷺ کے   ساتھ  عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض  رسائل وجرائد کے   حرمت ِرسول کے  حوالے سے   خاص نمبر ز  اور  کئی نئی کتب  بھی  شائع  ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی  ہیں یہ کتاب بھی اسے سلسلے  کی ایک کڑی ہے ۔ناموس رسالت اور قانون توہین رسالت اور مستشرقین کے اعتراضات کے جواب میں  بے شمار  کتابیں  اور مضامین لکھے جاچکے ہیں جن میں ناموس رسالت اور قانون توہینِ رسالت کے موضوع پر خوب کام ہوا ہے۔لیکن  آزادئ اظہار رائے کے بہانے توہین رسالت کی ناپاک جسارت پر  کتابی صورت میں کوئی خاص تفصیلی کام نہیں  ہواکہ جس میں  آزادئ اظہار رائے کی وضاحت ، اس  کےحدود کا تعین، مختلف ممالک میں اس کی تعریف اور غلط استعمال پر سزائیں، آزادئ اظہاررائے کے بہانے ،گستاخی کی مختلف صورتوں او ران کےتدارک کے قانونی پہلوؤں کو سامنے رکھ کا م  ہوا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ ناموس رسالتﷺ کا قانون اور اظہارِ رائے کی آزادی‘‘وطنِ عزیز کی معروف شخصیت کہنہ مشق صحافی رانا محمد شفیق خاں پسروی﷾(مرکزی رہنمامرکزی جمعیت اہلحدث ،رکن اسلامی نظریاتی کونسل،پاکستان) کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں آزادئ اظہار  کے بہانے گستاخی کرنے  والوں کے جال اور سازشوں کے تدارک وسدباب کے لیے ایک مؤثر علمی وتحقیقی کام  پیش کیا ہے۔یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔باب اول  ناموس رسالت ، تعارف وجائزہ کے عنوان پر مشتمل ہے۔ باب دوم توہین رسالت وقانون  توہین ماموس رسالت اور بین الاقوامی قوانین (آزادی اظہار رائے کے تناظر میں )کے متعلق ہے۔ اور باب سوم آزادئ اظہار رائے حدود وضوابط۔ باب چہارم آزادئ اظہار رائے کے نام پر گستاخی۔باب پنجم آزادئ اظہار کے نام پر توہین کا تدارک  اور عملی اقدامات کے متعلق ہے۔یہ کتاب  ناموس رسالت کے معانی ومفاہیم، تاریخ وشواہد ، اس کی نزاکت ،حساسیت اور ایمان کی بنیادوں پر دلائل سے  بھر پور ہے۔اسی طرح اظہارِ رائے کیا  ہے ؟،اس کا دائرہ کار کہاں تک ہے،یورپ وامریکہ میں اس کی ازادی کی حدود کیا  ہیں ؟ان تمام سوالات او ردیگر اہم اشکلات پر علمی وتحقیقی ابحاث اس کتاب  میں موجود ہیں ۔الغرض یہ کتاب اپنے موضوع میں  انتہائی  جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ راناصاحب کی جماعتی ، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی جہود کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

فکس ڈاٹ پرنٹرز لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2103 3696 ناموس رسالت ﷺ کے خلاف مغرب کی شر انگیزیاں محمد متین خالد

اسلام میں عقیدہ توحید کے بعد دوسرے نمبر پر عقیدہ رسالت (ﷺ)پر ایمان لانا بہت ضروری ہے مسلمانوں پر لازم ہے کہ تمام پیغمبروں پر ایمان لائیں ان کا ادب و احترام کریں اور پھر نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ پر ایمان لانے کے بعد ان کی اطاعت کریں اور آپ کی جملہ امور میں پیروی بھی کریںسید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب   نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت   ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ناموس رسالت ﷺ کے خلاف مغرب کی شرانگیزیاں‘‘محمد متین خالد صاحب کی تصنیف  کرداہےجس میں انہوں نے   گستاخانِ رسول سے نبٹنے کے لیے اس بات کواجاگر کیا ہے کہ اگر مسلمان ممالک کے حکمران صرف ایک دن کےلیے ان لمبی زبانوں او رخاکے بنانے والوں کے ممالک سے معاشی بائیکاٹ کرتے تو دشمن بغیر کسی جنگ کےہارجاتا اوریہ سب اپنے کرتوں سے بازآجاتے۔بحر حال حکومتی سطح پر کچھ کرنے کی بجائے عام غیور مسلمانوں کوزیر نظر سطور میں انفرادی سطح پر علاج سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالی ٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسلام دشمن قوتوں کی تمام سازشوں سے امت مسلمہ کو محفوط رکھے ۔آمین(شعیب خان)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2104 1591 ناموس رسول ﷺ اور قانون توہین رسالت محمد اسماعیل قریشی

رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کیے گئے دراصل یہ ان کی شکت خودردگی اور تباہی وبربادی کے ایام ہیں نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی جس کا ترجمہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔زیر نظر کتاب '' ناموس رسول ﷺ اور قانون توہین رسالت'' از محمد اسماعیل قریشی(سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) دراصل گستاخان رسولﷺکی سزا کے بارے فیڈرل شریعت کورٹ پاکستان کے جاری کردہ فیصلہ کے مکمل متن کے علاوہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی تفصیلات پرمشتمل اہم کتاب ہے جس میں قریشی صاحب نے تاریخی حوالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن وسنت اور تمام فقہاء کے فیصلوں کے مطابق اہانتِ رسول کی سزا ہر اسلامی دور حکومت میں سزائے موت دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یہ حقیقت بھی واضح کی ہے کہ مسیحی اور موسوی قانون کی رو سے بھی توہین پیغمبر کی یہی سزا ہے یہ کتاب نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لیے بھی لائق مطالعہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے اور اس کتاب کومقام رسالت کی معرفت کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)

 

 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2105 321 ناموس محمد ﷺ کے پاسباں محمد طاہر عبد الرزاق

جو شخص محمد عربی ﷺ (فداہ ابی وامی) کے بعد کسی نئے نبی کو مانتا ہے وہ دراصل نبوت محمد ﷺ پر ڈاکہ ڈالتا ہے اس اعتبار سے مرزائی ختم نبوت کے ڈاکو ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی ایسے سیاہ رو کو مسند نبوت پربٹھانے کی کوشش کرتےہیں ان کےمقابلے میں وہ لوگ جو ردائے نبوت کاتحفظ کرنےمیں سرگرم عمل ہیں دراصل ناموس محمد ﷺ کے پاسباں ہیں امت مسلمہ میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ایسے جانباز موجود ہیں جنہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے لیے تن من دھن کی قربانیاں دیں او راب تک دے رہے ہیں زیر تظر کتاب میں ایسے خوش نصیب افراد کا دلآویز پیرائے میں تذکرہ کیا گیاہے فاصل مؤلف جناب محمد طارق رزاق نےبغیر کسی تعصب کےتمام مکاتب فکر کے پاسبا ناموس محمد ﷺ کاذکر کیا ہے دیوبندی ،بریلوی اور اہل حدیث کی تفریق کیے بغیر سب کے عشق پرور اور وجدآفرین واقعات نقل کیے ہیں اس سلسلہ میں مختلف طبقہ ہائے زندگی  مثلاً علماء،صوفیاء،وکلاء،طلبا ء اور کارکنان کاتذکرہ کیا گیا ہے جو لائق مطالعہ ہے


 

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2106 6945 نبی معصوم حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

انبیاء ورسل سے خطاء اور غلطی ہو سکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ انہیں اس غلطی پر رہنے نہیں دیتا بلکہ ان پر اوران کی امتوں پر رحمت کرتے ہوئے انہیں ان کی خطاء بتاکر اس لغزش کو معاف کر دیتا ہے اور اپنی رحمت وفضل سے ان کی توبہ قبول کرتاہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ نبی معصوم‘‘ محدث العصر  حافظ عبد اللہ روپڑی رحمہ  اللہ کا تحریر کردہ ہے یہ رسالہ آپ نے  عیسائیوں کے ایک رسالہ کے جواب میں تحریر کیا  ۔ عیسائیوں نے اس رسالہ میں   قرآن سے رسول   ﷺ کا گاہنگار ہونا اور عیسی ﷤ کا پاک دامن ہونا ثابت  کر کے یہ  نتیجہ  نکالا کہ صرف عیسی﷤ ہی شفیع بننے کے  قابل ہیں ۔تو محدث روپڑی   نے   اس رسالہ   ’’ نبی معصوم‘‘ میں  عیسائیوں کی اس  بات کا  جواب دے کر  آخر میں میں دس سوال کئے ہیں کہ جن کا جواب عیسائیوں کےپاس نہیں ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم عقیدہ و منہج
2107 4781 نجات یافتہ لوگوں کا عقیدہ عبد الحق بن عبد الواحد الہاشمی المکی

ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔گویا کہ اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نجات یافتہ لوگوں کا عقیدہ‘‘ العلامہ محدث الحرمین الشیخ عبد الحق بن الواحد الہاشمی المکی (1302ھ۔ 1392ھ) کی عربی زبان میں بنام ’’عقیدۃ الفرقۃ الناجیۃ‘‘سے ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا محمد رفیق اثری (شیخ الحدیث دار الحدیث محمدیہ، جلال پور پیراں والاملتان) نے کیا ہے۔اس کتاب میں صفات الٰہیہ کے متعلق مباحث وغیرہ کو اردو ترجمے میں یکجا کیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں تقلید جامدکے بارے میں نقطۂ نظر، فرقے، ایمان، بدعت، زیارت قبور ، معراج اور دیگر موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور عقیدہ اہل سنت والجماعت
2108 4842 نجات یافتہ کون محمد بن جمیل زینو

تاریخ انسانی اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا میں کبھی طاغوتی نظام کے پجاریوں کا  غلبہ رہا اور کبھی حزب الرحمٰن کا۔ اس ضمن میں سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ جس دور میں بھی اہل ایمان نے اپنے اصلی منہج سلیم وطریق نبوی کو چھوڑ کر تفرقہ بندی اور بدعات وخرافات والا راستہ اپنایا‘ اللہ تعالیٰ کے باغیوں اور شیطانی کارندوں نے اُن پر غلبہ حاصل کر کے دنیا کو جہنم کی راہ پر چلا دیا‘ جس کے نتیجے میں قومیں کی قومیں دنیا کے نقشہ سے مٹا دی گئیں۔ روئے زمین پر جا بجا پائے جانے والے کھنڈرات اور آثار قدیمہ اس سچائی کا منہ بولتا ثبوت اور قرآن حکیم میں مندرج واقعات اس پر برہان قاطع وساطع ہیں۔آج ملت اسلامیہ محمدیہ بھی اپنے دین کے بگاڑ‘ بدعات وخرافات کی اندھی پیروی اور تفرقہ بندی کا مکمل طور پر شکار ہو چکی ہے۔ایسی صورتحال میں لوگوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کی رہنمائی اور اصلاح کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور عرب کے ہاں اسے بڑی مقبولیت بھی ہے تو افادۂ عام کی غرض سے اس کا آسان فہم‘ سلیس اور با محاورہ اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور دو عظیم کتب کا اس میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مسلمانوں کو فرقہ بندی کے چنگل سے آزاد کر کے قرآن وسنت اور سلف صالحین کے منہج کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب خالص توحید اور نجات پانے والی شخصیات پر ہے۔ اس میں  حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نجات یافتہ کون؟ ‘‘ محمد بن جمیل زینو﷾ اور ابو اسامہ سلیم بن عید الہلالی﷾ کی تالیف کردہ ہے۔آپ  دونوں حضرات تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ عقیدہ اہل سنت والجماعت
2109 2421 نجومیوں کی سیاہ کاریاں یحیٰ علی

جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا ایک کافرانہ عمل ہے یعنی اس کا کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل کرنے والے تھوڑے سے نفع کے لیے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں جولوگ ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں۔ او رلوگ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بجائےاپنے مصائب ومشکلات کے وقت دکھوں تکلیفوں کے مداوا اور غموں وپریشانیوں سے نجات کے ساتھ ساتھ سعادت ونیک بختی ،کامیابی کوکامرانی ،دولت کےحصول اورجاہ وحشمت کی طلب کےلیے مارے مارے عاملوں او رنجومیوں کے آستانوں پر ماتھے رگڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ان نجمیوں نے ہر ہر خاندان میں پھوٹ ، عداوت ، دشمنی بغض اور حسد وکینہ کے بیج بودیے ہیں۔ ماں کوبیٹے، بہن کو بھائی اورباپ کو اولاد کا دشمن بنا چھوڑا ہے۔ انسانیت ان کی مذموم شیطانی کارستانیوں ،سیاہ کاریوں اور بدکاریوں سے جان بلب ہے اور کسی ایسی راہنمائی کی متلاشی ہے جوان کےدکھوں کا مدوا ثابت ہوسکے ، ان کے دین وایمان اور مادی دولت کےساتھ ساتھ ان کی عزت وناموس کی حفاظت کا بھی باعث بن سکے۔ زیر تبصر ہ کتاب ’’نجومیوں کی سیاہ کاریاں‘‘ جناب یحییٰ علی﷾ کی کاوش ہےجس میں انہوں نے امت کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر مرض کی درست تشخیص کی ہے او رنجومیوں کے ہاتھوں بر باد انسانیت اور زخمی روحوں کےزخموں پرشافی مرحم رکھا ہے۔ اوران کوان سفاک بہروپیوں کےجال سےنکالنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔قارئین عاملوں ، نجومیوں کی سیاہ کاریوں کوجاننےاور ان سے اپنے آپ اور دوسروں کے عقیدہ وایمان اور دولت وعزت کو بچانے کے لیے اس کتا ب سے ستفادہ کریں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور عقیدہ و منہج
2110 1489 ندائے یا محمد ﷺ کی تحقیق عبد الغفور اثری

برصغیر پاک و ہندمیں اکثریہ رواج پایا جاتا ہے کہ کئی مسلمان اپنی  مسجدوں ، عمارتوں ، دفتروں، بسوں ،ٹرکوں ، ویگنوں، اور رکشوں ،کلینڈروں، اشتہارات وغیرہ پر بڑی عقیدت سے  ایک طرف یا اللہ جل جلالہ اور دوسری طرف یا محمد ﷺ  لکھتے ہیں اور اسے  شعائر اسلام اور محبت رسول  ﷺ کا نام دیتے ہیں  اور جو شخص یامحمد ﷺ کہنے اور لکھنے کا انکار  کرے تو اسے  بے  ادب  اور گستاخِ رسول بلکہ بے ایمان تک قرار دے  دیا  جاتاہے  حالانکہ صورت حال  اس کے بالکل برعکس ہے کہ رسول  ﷺ کو ان کا نام لےکر (یا محمد کہہ کر) آواز دینی ،بلانا ، اورپکارنا وغیرہ  نہ  آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں  جائز تھا اور نہ آپ  ﷺ کے  وفات کے بعد جائز ہے ۔زیر نظر کتاب’’ندائے یا محمد ﷺ کی تحقیق‘‘ از مولانا عبد الغفور  اثری  میں  قرآن مجید کتب احادیث  و تفاسیر وغیرہ سے  دلائل کی  روشنی  میں یہ مسئلہ  واضح کیا گیا ہے کہ  نبی  آخر الزماں  امام الانبیاء  حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر آواز دینی بلانا اور پکارنا وغیرہ   بالکل ممنوع وحرام  ہے ۔ اللہ تعالی فاضل مؤلف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور  اس کتا ب  کو عوام الناس کے  عقید ہ کی  اصلا ح کاذریعہ بنا ئے  (آمین) ( م۔ا)
 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور عقیدہ و منہج
2111 2145 نذر ( منت ) ماننا ام عبد منیب

اسلامی شریعت میں نذر ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہےکسی خیر کے کام کا عہد کرلینا۔یعنی نذریا منت ایک وعد ہ ہے  جو اللہ تعالیٰ سےکیا جاتا ہے ۔ لہذا تمام وعدوں کے نسبت اس وعدے کو پورا کرنا زیادہ اہم اور قابل ترجیح ہے ۔ اگرچہ عہد کوئی بھی ہو اسے پورا کرنا مسلمان پر لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے : وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(الاسراء:34) ’’اور عہد پورا کرو بے  شک  عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا‘‘۔ نذرماننے میں قسم  کھانے کامفہوم خود بخود شامل ہے  لہذا یہ ایک  وعدہ ہے  کہ جس کے متعلق قسم کھائی جاتی ہے کہ اسے  ضرور پورا کروں گا۔نذ ر ماننا  فرض نہیں  لیکن  جب کوئی نذر مان لے  توپھر اسے پورا کرنا فرض ہے  ہوجاتا ہے اور نذرپوری نہ کرنا سخت گناہ ہے ۔زیرنظر کتابچہ ’’نذر(منت) ماننا‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے  ۔جس میں  انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں کی نذر کی مشروعیت اور اس کی شرائط،جائز  وناجائز نذر اور  اس کے جملہ احکام ومسائل کوبڑے  احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی اس کتابچہ کو  ہمارے  معاشرے میں نذر یا منت کے متعلق جو بہت  سے غلط عقائداور غلط انداز پائے جاتے  ہیں ان کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نذر و نیاز
2112 1822 نزول عیسیٰ ابن مریم ابو عمیر سلفی

سیدنا عیسی﷤ کو زندہ آسمان پر اٹھانے اور پھر قرب قیامت ان کے نزول کا عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہے،مگر قادیانی اور عصر حاضر کے نام نہاد مفکر جاوید غامدی صاحب اس کی کچھ نہ کچھ تاویل کرتے نظر آتے ہیں۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے سیدنا عیسی ﷤کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ "اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا "وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے۔اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فائدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہےاوریہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔سیدنا عیسی﷤ پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے، اب ایک نیا مسیح پیدا ہونا تھا جو کہ ایک محبوط الحواس بھینگے میٹرک فیل دجال و کذاب مرزاقادیانی کی شکل میں پیدا ہوا ہے۔۔یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ غامدی صاحب کا بھی ہے ، یہ بھی ان قادیانیوں کی طرح وفات عیسی کا عقیدہ رکھتے ہیں لیکن کہانی تھوڑی سی مختلف بیان کرتے ہیں۔ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ عیسی ﷤کو صلیب کے قریب ہی موت دی گئی پھر انہیں کہیں دفن کرنے کے بجائے انکا جسم آسمان پر اٹھا لیا گیااور اب وہ دوبارہ نہیں آئیں گے۔ غامدی اور قادیانی دونوں آیت”إِذْ قَالَ اللَّـهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ ۔)(آل عمران 55) میں”متوفیک“سے ”موت“مراد لیتے ہیں اور اس لفظ کو اپنے عقیدہ وفات مسیح کے لیے نص قطعی قرار دیتے ہیں۔ غامدی صاحب اس آیت کی تشریح کرنے والی متواترصحیح احادیث اور جید صحابہ کےاقوال کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ قادیانی انہی احادیث سے مسیح ؑ کے دوبارہ پیدا ہونےکا عقیدہ گھڑ کر مرزا قادیانی کو مسیح قرار دیتے ہیں۔ ہمارے نزدیک مرز ا قادیانی نے تو محض عیسی ؑ کی سیٹ خالی دیکھ کر خود کو مسیح کہلوانے کے لیے قرآن سے عیسی کی وفات کا عقیدہ اور اسکی قبر کے قصے گھڑے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب (نزول عیسی ابن مریم) محترم ابو عمیر سلفی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے سیدنا عیسی﷤ کے نزول کے حوالے سے وارد قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ مسیح و مہدی
2113 2815 نظریہ توحید وجودی اور ڈاکٹر اسرار احمد ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اسلام کی ابتداء غربت اور اجنبیت  کی حالت میں ہوئی ،اور  عنقریب اسلام اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جائے گا۔پس خوشخبری ہے غریب اور اجنبی لوگوں کے لئے۔توحید اسلام کا بنیادی اور اہم ترین عقیدہ ہے یعنی اللہ تعالی اپنی ذات وصفات اور احکامات میں ہر طرح کی شراکت سے مبرا ہے۔آج اسلام کے دعویداروں کی اکثریت توحید باری تعالی کو چھوڑ کر شرک وکفر میں مبتلاء ہو چکی ہے۔شرک وکفر کے پھیلنے کی متعدد وجوہات میں سے ایک اہم وجہ محی الدین ابن عربی کا فلسفہ وحدۃ الوجود بھی ہے۔اس کی وجہ سے اسلام میں الحاد کے دروازے کھلے ،کشف وکرامات کے بے سند واقعات نے اسلام کی بنیادوں پر حملہ کیا ۔قرآن وسنت کے علم کو "علم ظاہری" کہہ کر علم اور علماء کا مذاق اڑایا گیا۔طریقت کے نام پر شریعت کے مقابلے میں ایک نیا دین گھڑ لیا گیا۔شریعت کی  تحقیر اور طریقت سے کمتر سمجھنے کا رجحان عام ہوا اور من گھڑت وموضوع روایات نے نظریہ توحید میں شک پیدا کر دیا۔امام ابن تیمیہ﷫ اوران کے ہونہار شاگرد امام ابن قیم﷫ نےنہ صرف عقیدہ وحدۃ الوجود کا رد کیا بالکہ ابن عربی کو بھی گمراہ ثابت کیا۔عصر حاضر کے معروف عالم دین اور تنظیم اسلامی کے بانی محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب﷫  ابن عربی کے علمی اور روحانی مقام کے زبر دست قائل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے نظریات کے بھی حامی نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" نظریہ توحید وجودی اور ڈاکٹر اسرار احمد"محترم ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب کی مرتب کر دہ ہے۔مولف موصوف نے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی تحریریں مختلف اہل علم کو روانہ کیں اور ان سے ان پر فتاوی طلب کئے۔چنانچہ اہل علم نے وحدۃ الوجود سے متعلق ان کے نظریات کا دلائل کے ساتھ رد کیا۔جسے مولف نے یہاں اس کتاب میں جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور توحید
2114 4004 نفاق کی نشانیاں ڈاکٹر عائض القرنی

اللہ تعالی کی ذات اقدس، اس کے اسماء حسنی وصفات مبارکہ،اس کی طرف سے مبعوث کردہ رسولوں، فرشتوں، کتابوں، یوم آخرت،حساب ومیزان اور جنت وجہنم کو صدق دل سے تسلیم کرنے کانام ایمان ہے اور ایسے مخلص اہل ایمان کو اللہ تعالی نے "حزب اللہ" قرار دیا ہے اور انہیں دنیا میں امن وسکون اور آخرت میں کامیابی وکامرانی کی خوشخبری سنائی ہے۔اس کے برعکس ان تمام کی تمام ایمانیات یا ان میں سے کسی ایک کے صریح انکار کا نام کفر ہے۔اہل کفر کو اللہ تعالی نے "حزب الشیطان"قرار دیا ہے۔دنیا میں یہ گروہ بدامنی وبے سکونی کا شکار رہے گا اور آخرت میں عذاب الہی اور دائمی وابدی جہنم ان کا ٹھکانہ ہوگا۔حقیقت میں کرہ ارضی پر یہی دو گروہ پائے جاتے ہیں۔البتہ دنیا میں منافق لوگوں کا  ایک تیسرا گروہ بھی نظر آتا ہے جو درحقیقت "حزب الشیطان" کا ہی حصہ ہے۔یہ گروہ بظاہر اہل اسلام والا جامہ پہن لیتا ہے لیکن وہ پکا کافر ہونے کے ساتھ ساتھ بزدل، کینہ پرور، مفادپرست اور خود غرض ہوتا ہے اور یہ ہے منافقون کا گروہ۔یہ لوگ کافر تو ہیں ہی،اس پر مستزاد اللہ تعالی اور اہل ایمان کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔اسی لئے ان کی سزا کافروں سے کہیں بڑھ کر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نفاق کی نشانیاں " سعودی عرب کے معروف خطیب اور عالم دین شیخ عائض عبد اللہ القرنی صاحب کے عربی خطاب"ثلاثون علامۃ للمنافقین" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ    محترم ابو عبد الرحمن شبیر بن نور صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اپنے اس خطاب میں منافقین کی تیس علامات ذکر کی ہیں جنہیں کتابی شکل میں طبع کر کے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ خطیب صاحب اور مترجم  کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور نفاق
2115 4532 نور توحید از ثناء اللہ امرتسری ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌکہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔ معبود برحق جو بےنیاز ہے۔ نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔ (سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات 73)توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ رسالہ" نور توحید " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، امام المناطرین مولانا حافظ ثناء اللہ امرتسری﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے توحید کو بیان فرماتے ہوئے شرک وبدعات کی جڑیں کاٹ دی ہیں۔ یہ رسالہ انہوں نے شمع توحید کے جواب میں فرقہ غالیہ کی طرف سے لکھے گئے ایک چھوٹے سے پمفلٹ موسومہ پروانہ تنقید کے جواب میں لکھا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(راسخ)

ابو رضاء عطاء اللہ پرنٹر و پبلشر، امرتسر توحید
2116 6599 نور توحید ترجمہ القول السدید عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے،اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔سیدنا  نوح ﷤ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ اورآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’نور توحیدشرح کتاب التوحید‘‘  امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی معروف کتاب ’’ کتاب  التوحید‘‘ کی شرح ’’القول السدید ‘‘ کا  اردو ترجمہ ہے ،القول السدید علامہ عبد الرحمن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ شارح نےایک باب مکمل کرنے کےبعداس کی مختصر شرح کی  ہے اور بعض جگہ پر دودو ابواب  کو ملا کر ان کی شرح یکجا کردی ہے۔یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے،مترجم موصوف نے  ترجمہ کےساتھ ساتھ  احادیث کی تخریج  کرنے کے علاوہ  جابجا احادیث کی شرح  اور وضاحت میں مفید حواشی کا اضافہ بھی کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم  کی تحقیقی وتصنیفی  اور تدریسی جہود کو  کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ احمد بن حنبل توحید
2117 1149 نور من نوراللہ حقیقت کے آئینے میں خاور رشید بٹ

اس وقت امت کا ایک بہت بڑا طبقہ نبی کریمﷺ کی ذات کے حوالے سے افراط و تفریط کا شکار ہے۔ بہت سے لوگ آپﷺ کو اللہ کے نور کا جزو قرار دیتے ہیں  اور نام نہاد ملاں اس سلسلہ میں عوام کو خانہ زاد دلائل اورمن مانی تاویلات و تشریحات کے ذریعے اپنے دامن فریب میں پھنسائے ہوئے ہیں۔ نبی کریمﷺ کے نور من اللہ ہونے میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتابچہ میں مولانا خاور رشید بٹ نے اسی کا جائزہ لیا ہے۔ اور دلائل و براہین کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہ دعوی شرک و ضلالت پر مبنی ہے جس کا انجام بہرحال اچھا نہیں ہے۔(ع۔م)
 

نا معلوم عقیدہ و منہج
2118 687 نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں سعید بن علی بن وہف القحطانی

کتاب وسنت میں حق اور خیر کے اعمال کو’نور‘اور اس کے بالمقابل باطل اور شر کے کاموں کو ’ظلمات‘یعنی تاریکیوں سے تعبیر کیا ہے اور ان معنوی چیزوں کو حسی اشیاء سے تشبیہ دی ہے۔اسی طرح حق کو بینائی ،دھوپ اور زندگی سے موسوم کیا ہے اور باطل کو اندھے پن،سایہ اور موت قرار  دیا ہے۔پھر اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی ضدہیں،لہذا دونوں میں اتحاد نہیں ہو سکتا۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں سعودی عرب کے نام ور عالم دین اور مذہبی اسکالر شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی نے نور وظلمات سے متعلق آیات و احادیث کو جمع کیا ہے اور مفسیرین قرآن اور شارحین سنت کے اقوال کی روشنی میں ان کی تفسیر و تشیریح فرمائی ہے۔جناب عنایت اللہ سنابلی نے اسے اردو میں ڈھال کر عوامی حلقوں  کے لیے اس دلچسپ اور معلوماتی کتاب استفادہ کی راہ ہموار کر دی ہے۔خداوند کریم مصنف ومترجم اور ناشرین کو جزائے خیر دے اور ہم سب کو اس سے فیض یاب ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔(ط۔ا)
 

شعبہ نشر و اشاعت مرکز الدعوۃ والارشاد توحید و شرک
2119 1179 نیکیوں کو مٹا دینے والے اعمال تفضیل احمد ضیغم ایم اے

ایمان اور اعمال صالحہ دو ایسی چیزیں ہیں جو اخروی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہیں ۔ ان دو چیزوں کی بربادی آخرت میں ملنے والی عزت و توقیر کی بربادی ہے۔ بعض لوگ بڑی محنت سے اعمال صالحہ انجام دیتے ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ وہ کچھ ایسے غیر شرعی کام کر بیٹھتے ہیں جن کی وجہ سے ساری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نیکیوں کو برباد کر دینے والے ہیں۔ ایمان و عمل کو برباد کر دینے والے عوامل کون سے ہیں، ان کا علم ہر بندے کے لیے ضروری ہے۔ نیکیوں کو برباد کر دینے والے یہ شیطانی اعمال ہمارے بدترین دشمن ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتارا گیا ہے۔ مصنف نے پہلے وہ اعمال بیان کیے ہیں جن سے نیکیاں مکمل طور پر برباد ہوجاتی ہیں ۔ اس کے بعد ان اعمال کا تذکرہ ہے جن سے نیکیاں مکمل طور پر تو ضائع نہیں ہوتیں البتہ نیکیوں میں سے ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ کتاب کے مصنف تفضیل احمد ضیغم ہیں جن کی کتب اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔  (ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ایمان و عمل
2120 2626 واپسی (اس دنیا کی کہانی جو ایک سانس کے فاصلے پر ہے) عامرہ احسان

موت وہ منزل ہے جس سے آئے دن ہمارا گزر ہوتا ہے۔موت کہاں سے آتی ہے ،کہاں لے جاتی ہے کی کوئی تفصیل۔۔۔؟اس پر ہم توجہ نہیں دیتے ہیں۔دینا چاہتے نہیں ہیں۔حوصلہ نہیں رکھتے۔ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دئیے یا بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند رکھنا چاہتے ہیں۔یہ باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب "واپسی،اس دنیا کی کہانی جو ایک سانس کے فاصلے پر ہے۔" محترمہ عامرہ احسان صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے ہمیں زندگی کی حقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے اور آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ مولفہ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھنے اور آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

گوشہ علم و فکر، اسلام آباد قیامت و آخرت
2121 3735 وجود باری تعالیٰ اور توحید ڈاکٹر ملک غلام مرتضی

توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" وجود باری تعالی اور توحید "پروفیسر ڈاکٹر ملک غلام مرتضی  پی ایچ ڈی صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے وجود باری تعالی پر عقلی دلائل پیش کرتے ہوئے توحید کو ثابت کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

زیب تعلیمی ٹرسٹ لاہور ذات باری تعالی
2122 4601 وجود باری تعالیٰ۔ فلسفہ، سائنس اور مذہب کی روشنی میں ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

وجود باری تعالی فلسفہ، سائنس اور مذہب تینوں کا موضوع رہا ہے۔ عام طور اصطلاح میں اُس علم کو الہیات (Theology) کا نام دیا جاتا ہےکہ جس میں خدا کے بارے بحث کی گئی ہو۔ اس کتاب میں ہم نے فلسفہ ومنطق، سائنس وکلام اور مذہب وروایت کی روشنی میں وجود باری تعالی کے بارے میں بحث کی ہے۔ وجود باری تعالی کے بارے بڑے نظریات (mega theories) چار ہیں۔ نظریہ فیض، نظریہ عرفان،نظریہ ارتقاء اور نظریہ تخلیق۔ یہ واضح رہے کہ چوتھے نقطہ نظر کو ہم محض اس کی تھیورائزیشن کے عمل کی وجہ سے تھیوری کہہ رہے ہیں کہ اب اس عنوان سے نیچرل اور سوشل سائنسز میں بہت سا علمی اور تحقیقی کام منظم اور مربوط نظریے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے جبکہ حقیقت کے اعتبار سے یہ محض تھیوری نہیں بلکہ امر واقعی ہے۔ پہلا اور دوسرا نقطہ نظر فلاسفہ کا ہے کہ جو افلاطونی، نوافلاطونی، مشائین، اشراقین، عرفانیہ اور حکمت متعالیہ میں منقسم ہیں۔ افلاطونی اور مشائین کے علاوہ بقیہ کے ساتھ صوفی ہونے کا ٹیگ بھی لگا ہوا ہے دراں حالانکہ یہ صوفی کی بجائے دراصل افلاطونی، مشائی اور نوافلاطونی ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی گروہ وجود باری تعالی کے مسئلے میں متقدمین اور محققین صوفیاء پر اعتماد نہیں کر رہا بلکہ صحیح معنوں میں افلاطون (348-424 ق م)، ارسطو (348-424 ق م)اور فلاطینوس (205-270ء) کے رستے پر ہیں۔ تیسرا نقطہ نظر دہریوں اور منکرین خدا (Atheists) کا ہے کہ نیچرل سائنسز کے رستے ماہرین حیاتیات (Biologists) اور ماہرین طبیعیات (Physicists) کی ایک جماعت نے اس نظریے کو اختیار کیا ہے۔ وجود کے بارے یہ موقف نظریاتی فزکس اور نظریاتی بائیالوجی کے ماہرین کے ہاں معروف ہے۔ چوتھا نقطہ نظر صحابہ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ اربعہ، محدثین عظام، متقدمین صوفیاء اور متکلمین رحمہم اللہ کا ہے۔ دوسرے نقطہ نظر نے صرف خالق کے وجود کو حقیقت جبکہ تیسرے نے صرف مخلوق کو حقیقت جانا۔ اور پہلے اور چوتھے نقطہ نظر میں خالق اور مخلوق دونوں کا وجود الگ الگ حقیقت ہیں۔ اس کتاب میں تین ابواب میں تینوں مکاتب فکر کےچاروں نقطہ ہائے نظر کا عقلی ونقلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

دار الفکر الاسلامی، لاہور ذات باری تعالی
2123 4857 وجود ہستی اور تصور توحید بدیع الزماں سید نورسی ترکی

اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔اور تصور توحید کو عیاں کرنے اور عوام الناس کے سامنے صحیح اور درست عقیدہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع شدہ جھوٹے اعتقادات اور نظریات  کی تلچھٹ کو دور کرنے اور انہیں شعوری اور روحانی طور پر پاک کرنے کی سعی کی گئی ہے اور انداز تحریر نہ تو عالمانہ ہے اور صحافانہ بلکہ احساسات کے ذریعے اصلاح کی گئی ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عکس وجود باری تعالیٰ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جہانگیر بک ڈپو پاکستان توحید و شرک
2124 1449 وسیلہ انبیاء و اولیاء قرآن وحدیث کی روشنی میں الشیخ محمد بن احمد بن عبد السلام

شرک وبدعت  امت مسلمہ کے لیے ایسے موذی امراض ہیں  جو امت کے لیے باعث ہلاکت ہیں۔ان کی وجہ سے جہاں امت کے عقائد  و اعمال میں دراڑیں پڑتی ہیں وہاں   اس کا دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ امت کا شیرازہ منتشر ہو جاتا ہے۔دینی اقدار ختم ہی نہیں بلکہ تبدیل ہو کر رہ جاتی ہیں۔جو ختم ہونے سے بھی   زیادہ نقصان دہ صورت حال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی شرک و بدعت کے خاتمے کے لیے اپنے لاکھوں کروڑوں انبیاء و رسل مبعوث  فرمائے۔ ان سب کا یہی مقصد تھا کہ اس دنیا سے یا اپنی اپنی امتوں سے شرک و بدعت کا خاتمہ کیا جائے۔ چنانچہ اس کےلیے  انہوں نے دن رات کوششیں کیں۔پھر انبیاء کے بعد  ان نیک لوگوں نے بھی اسی تعلیم کا درس دیا۔ یعنی انہوں نے انبیاء والا سلسلہ جاری رکھا۔ لیکن شرک کی بنیا گہری عقیدت کا جذبہ ہے چنانچہ بعد میں انسانوں نے ان نیک شخصیات کوہی وسیلہ شرک بنا لیا۔ زیرنظرکتاب میں انسانوں کی  اسی گمراہی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ  ان  دونوں طرح کی ہستیوں کو   اپنے اعمال  میں کہاں کہاں اور کیسے کیسے وسیلہ شرک بناتے ہیں۔ اور اس کے بالمقابل صحیح اسلامی تعلیم کی طرف  بھی رہنمائی فرمائی ہے۔(ع۔ح)
 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد وسیلہ
2125 6833 وسیلہ کی شرعی حیثیت غلام مصطفی ظہیر امن پوری

مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج  ہے ۔ وسیلہ زندگی  کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے  جو مقصود تک پہنچا دے۔اللہ تعالیٰ نے  اہل یمان کووسیلہ تلاش کرنے کا کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ’’اے ایمان والو اللہ سے  ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ  تم کامیاب ہوجاؤ‘‘(المائدہ) غیر اللہ سے وسیلہ واستعانت حاصل کرنا   خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ زیر نظر کتاب’’وسیلہ کی شرعی حیثیت‘‘ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ    کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  وسیلہ کا مفہوم ،وسیلے کی اقسام، وسیلہ اور قرآن کریم ، وسیلہ صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں ،مختلف مکاتبِ فکر اوروسیلہ،ناجائز وسیلہ پر دلائل کا جائزہ،سیدنا آدم علیہ السلام، کا وسیلہ،آپ اگر نہ ہوتے...!، نمازِ غوثیہ جیسے عنوانات قائم کر کے  متعلقہ موضوع پر سیر حاصل علمی وتحقیقی  بحث پیش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)

نا معلوم وسیلہ
2126 3090 وسیلہ کے انواع و احکام ناصر الدین البانی

مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے علاوہ ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔
زیر تبصرہ کتاب’’وسیلہ کے انواع واحکام‘‘علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی وسیلہ کے موضوع پر اہم کتاب ’’ التوسل انواعہ واحکامہ‘‘ کا اردوترجمہ ہے ۔ یہ کتاب دراصل شیخ البانی ﷫کے مسئلہ وسیلہ کے موضوع پر دو لیکچرز کا مجموعہ ہے جو انہوں نے 1392ھ میں دمشق میں مسلمانوں کے ایک جم غفیر کے سامنے ارشاد فرمائے تھے۔انہوں نے ان لیکچرز میں اپنے مخصوص فاضلانہ ، محققانہ ومحدثانہ انداز میں وسیلہ کے شر ک کی بھر پور تردید اورمذمت بیان فرمائی۔کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں بہت خوبصورت طریقے سے وسیلہ کےلغوی وشرعی مفہوم کی تشریح وتوضیح فرمائی اور مخالفین کےاعتراضات اور شکوک وشبہات کے نہایت مسکت جواب دئیے۔آپ کے انہی لیکچرز کو آپ کے ایک شاگرد رشید محمد العید العباسی نے ٹیپ ریکارڈ کی مدد سے مرتب کیا اور پھر’’التوسل انواعہ واحکامہ ‘‘ کے نام سے زیور طباعت سے آراستہ کیا۔بہت ہی قلیل مدت میں اس کتاب کے کئی ایڈیشن شائع ہوئے۔اہل علم کے ہاں اسے قبول عام کا درجہ ملا۔اس کی افادیت کی بنا پر اس محمد خالد سیف﷾ نے اس کا رواں وسلیس ترجمہ کیا جسے طارق اکیڈمی ،فیصل آباد نے تقریباً 25سا ل قبل حسن ِطباعت سےآراستہ کیا۔ اللہ تعالیٰ شیخ ناصر الدین البانی ﷫ ،مرتب ومترجم کی تمام کاوشو ں کو قبول فرمائے اوراس کتاب کو عامۃ المسلمین کے عقیدہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا) 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد وسیلہ
2127 3306 وسیلۃ النجاۃ (بأداء الصوم والصلوة والحج والزكوة) نواب صدیق الحسن خاں

ابن عمر﷜ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ شہادتین کا اقرار کرنا۔ پانچ وقت کی نماز آدا کرنا۔زکوٰۃ دینا۔ بیت اللہ کا حج کرنا ۔رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ (متفق علیہ) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ان میں سے ہر ایک پر عمل کرنا ضروری جس طرح حضور نبی کریم ﷺ نے بتلایا ہے ان میں سے کسی ایک کا انکار کرنا یا سستی کی وجہ سے ادا نہ کرنا اسلام کی بنیاد کو کمزور کرنے کے متراف ہے کیونکہ ان ارکان اسلام میں سے ہر ایک اپنی جگہ لازم العمل ہے۔ کچھ لوگ ملحدانہ و سیکولر ذہن رکھنے کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے آلہ کار ہیں ہر دور میں اسلام کا لبادہ اوڑ ھ کر شیخ الاسلام اور دیگر اسلامی اصطلاحات کو استعمال کر کے جہالت کی کسوٹی میں خود کو دین کے مبلغ اور اسلام کے داعی ظاہر کر کے اسلام میں نقص ہی پیدا کرنے کی جسارت نہیں کرتے بلکہ اسلام کی اصلی ہائیت اور صورت کو بیگاڑنے کے ساتھ اپنے گمراہ کن عقائد و نظریات کو پھیلانے میں شب و روز لوگوں کے ضمیر خریدنے میں مال و زر کی اس قدر وسیع پیمانے پر فنڈنگ کرتے ہیں جو کسی سے مخفی نہیں ہے۔ مگر وہ دور حاضر میں خاص کر جب کہ بے ضمیر اور بے لگام میڈیا اپنے شیطانی ہتھکنڈوں سے ہر خاص و عام کو جکڑے ہوئے ہے اور دن رات بدعت و خرافات کی تشہیر کے لیے ماڈرن قسم کے دین کی ابجد سے نا واقف علماء کے پروگرام نشر کر کے لوگوں کے ایما ن و عقائد کو   مسخ کرنے کے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ مگر دین حق کی پہچان اور نام نہاد مسلمانوں کے عزائم و عقائد اور طریقہ واردات کو لوگوں کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے علماء حق کی جماعت جس کا نبی کریمﷺ نے فرمایا: میری امت میں سے ایک جماعت لازمی حق پر قائم رہے گی (جو لوگوں کی رہنمائی کے لیے دن رات جہا د بالقلم ‘ باللسان بالمال) کرتی رہے گی۔ اس مذکورہ موضوع پر علماء حق نے خصوصا اور ہر ابھرتے ہوئے فتنے کے بطلان کے لیےعموماً تحریر تقریر کا سیلاب بہا دیا۔ اگرچہ اس موضوع پر پہلے بہت سی کتب لکھی گئیں مگر ہر کتاب اور رائٹر کا اپنا طریقہ تحریر ہے ہر کسی کی کوئی نہ کوئی خوبی ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب (وسیلۃ النجاۃ باداء الصلوۃ والحج والزکوٰۃ) نواب صدیق الحسن خاں صاحب﷫ کی تالیف مولانا کی کثیر العدد تصنیفات میں سے قابل ذکر ہے جس میں مولانا موصوف کا اولین مقصد دین کی خدمت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی اصلاح و رہنمائی کا پہلوں تھا۔ جس میں انہوں نے اسلام کی اساسیات کے متعلق بحث کرتے ہوئے بے عمل و سست گام لوگوں کی اصلاح کے لیے ایک جامعہ اور تحقیقی نصاب زندگی کو جمع کرنے کی کوشش میں شب وروز کی محنت سے کفر و نفاق ‘شرک وبدعت ‘عقیدہ وعمل کی گمراہیوں سے نقاب کشائی کی ہے اور اہل باطل کے دجل و فریب کاری کو ہر لمحہ نوک قلم لا کر متلاشیان حق کے لیے ارکان اسلام کی فضیلت و اہمیت اور ان کی ترغیب کے لیے قرآن و سنت ‘اسلاف کی زندگی کے واقعات سے وضاحت کرتے ہوئے عامۃ الناس کی رہنمائی کا سامان کیا ہے۔ اس کتاب کی تصحیح‘ آیات قرآنیہ کے حوالا جات ‘فقرو کی تعیین کا کام ادارۃ البحوث الا سلامیہ کے رکن مولوی عبد الوہاب حجازی صاحب نے سر انجام دیا۔ اس سے قبل اڈیشن میں فہرست موجود نہیں تھی تو اس اڈیشن میں موصوف نے اس خلا کو بھی پر کر دیا ہے۔ اس کی اشاعت ادارۃ البحوث الاسلامیہ والدعوۃ والافتاء الجامعہ السلفیہ بنارس ‘الھند ‘‘نے 1981ء میں حاصل کی۔ اس ادارہ کا مقصد تحقیق و ریسرچ کی غرض سے اسلام کے اہم موضوعات اور اسلام کے خلاف اعتراضات کے تسلی بخش جوابات اور فتویٰ نویسی ہے۔ اللہ تعالیٰ نواب صدیق الحسن خاں صاحب﷫ اور ان کی اس دینی خدمت کو شرف قبولیت سے نوازے ‘ادارۃ البحوث الاسلامیہ کی خدامات کو متلاشیان حق کے لیے فائدہ مند بنائے۔ آمین(ظفر)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس عقیدہ و منہج
2128 2174 ویلنٹائن ڈے ام عبد منیب

محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میںبیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ جو کہ اہل مغرب کے اوباش طبقے کا پسندیدہ تہوار ہے ۔اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔ زیر نظر مختصر کتابچہ ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے اس کتاب میں ویلنٹائن ڈے کی تاریخ ،اس کے فروغ میں میڈیا کا کردار، ویلنٹائن ڈے کی شرعی حیثیت جیسے موضوعات کو مختصرا بیان کیا ہے اللہ مصنفہ کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی اس کاوش کو معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2129 1657 ویلنٹائن ڈے تاریخ ، حقائق اور اسلام کی نظر میں عبد الوارث ساجد

محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ''ویلنٹائن ڈے '' کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر '' ویلنٹائن ڈے'' کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتاب '' ویلنٹائن ڈے تاریخ، حقائق اور اسلام کی نظر میں'' معروف صاحب بصیرت قلم کاراور بچوں کےادیب عبد الوارث ساجد﷾ کی تصنیف ہے موصوف اس کتاب کے علاوہ کئی کتب کےمصنف ہیں فاضل مصنف نے اس کتاب میں ویلنٹائن ڈے کی تاریخ ،اس کے فروغ میں میڈیا کردار،محبت کاتہوار (ویلنٹائن ڈے ہم کیوں منائیں،ویلنٹائن ڈے کی شرعی حیثیت جیسے موضوعات کو تفصیل سے پیش کرنے کےبعد آخرمیں کبار علماء کرام کے ویلنٹائن ڈے کے متعلق فتاویٰ جات کو بھی اس کتاب میں شامل کردیا ہے اللہ مصنف کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی اس کاوش کو معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

صبح روشن پبلشرز لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2130 1487 ویلنٹائن ڈے تاریخی و معاشرتی تجزیہ محمد عطاء اللہ صدیقی

محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح  معاشرہ  میں ہر فرد اس  کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے  پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی  تعلیمات کا مطالعہ کرتے  ہیں  تویہ  بات  چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس  بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا  او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں بھی پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی  یومِ محبت کےطور پر ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے منایا جانے  والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ اس د ن جوبھی  جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار  ہے اسے پھولوں کا گلدستہ  پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر عطاء اللہ صدیقی ﷫کی پاکستان  میں مغرب کی تہذیبی  یلغار کے تناظر میں ۱۲ سال قبل لکھی  جانےوالی ایک فکر انگیز جامع تحریر ہےجس میں انہوں نے اس تہوار کاتاریخی و معاشرتی تجزیہ پیش کیا ہے  جسے پڑ ھ لفنگوں کے عالمی دن کی حقیقت آشکارہ ہو جاتی  ہے موصوف فکرِ اسلامی  کے  بے باک ترجمان اور غیور پاسبان اور بے حد شفیق ہر دلعزیز  صاحب بصیرت کالم نگار تھے جو ستمبر۲۰۱۱ء کو اپنے  خالق حقیقی  سے جا ملے اللہ تعالی مرحو م کے  درجات بلند فرمائے اوران کی مرقد پر  اپنی رحمتوں کا نزول  فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

اسلامک ہیومن رائٹس فورم 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2131 3374 پاکستان میں امام حرمین کی آمد اور پاک سرزمین میں نعرہ توحید عبد الغفور اثری

پاکستان اور سعودی عرب لازوال دینی و ملی رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔سعودی عرب اور پاکستان میں اخوت کا رشتہ روز بروز توانا ہو رہا ہے۔ حرمین شریفین میں روزانہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی دعائیں ہوتی ہیں۔ پاکستان کا دشمن سعودیہ کا دشمن اورپاکستان کا دوست سعودیہ  کا دوست ہے۔حکومت اور پاکستانی عوام کا سعودی عرب کے ساتھ پیار اور محبت کا رشتہ ہے جو ان شاء اللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیزجب سے برسراقتدار آئے ہیں سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ بہت متحرک اور امت مسلمہ کیلئے درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ایک طرف وہ دہشت گردی کا نام ونشان مٹانے کیلئے پرعزم ہیں، تو دوسری جانب شاہ فیصل شہید ﷫کی طرح وہ مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ملکوں کو اس وقت فتنہ تکفیر کا شکار گروہوں سے سخت خطرات درپیش ہیں۔ مغربی ممالک دنیا بھر میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت اور میدانوںمیں کامیابیوں سے بوکھلا کرمسلم ملکوں میں اس فتنہ کو پروان چڑھا رہے ہیں جس پر کئی نوجوان گمراہیوں کا شکار ہو کر اپنے ہی ملکوں میں ہتھیار اٹھا رہے ہیں اور مسلمان ملکوں کوعدم استحکام سے دوچار کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔تعلقات کو  مزید مضبوط اور بہتر کرنے کے لئے حرمین شریفین کے ائمہ کرام جا بجا پاکستان کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان میں امامین حرمین  کی آمد اور پاک سر زمین میں نعرہ توحید" محترم حافظ عبد الغفور اثری صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں پاکستان کا دورہ کرنے والے امام کعبہ سماحۃ الشیخ محمد بن عبد اللہ السبیل﷫اور امام مسجد نبوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن صالح ﷫کے دورے کی تفصیلات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب توحید و شرک
2132 288 پاکپتن کے بہشتی دروازے کی شرعی حیثیت حافظ مقصود احمد

دین اسلام میں جس قدر عقائد کی اصلاح اور شرک کی مذمت پر زور دیا گیا ہے بدقسمتی سے امت مسلمہ، اور خصوصاً برصغیر پاک وہند میں اکثریت اسی شدو مد کے ساتھ  خانقاہی سلسلوں کی صورت اور درباروں کی شکل میں پھیلے ہوئے شرک کے جال میں  پھنسے نظر آتے ہیں-ان اوراق میں مصنف نے ان درباروں ، مزاروں اور جبوں وقبوں کی شرعی حیثیت واضح کرتے ہوئے پاکپتن میں واقع المشہور ''بہشتی دروازے'' کو موضوع بحث بنایا ہے – اور ان حضرات کے سامنے چند سوالات پیش کرتے ہوئے اس مسئلے کی نزاکت واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ  اگر  یہ واقعتا بہشتی دروازہ ہے تو سارا سال بند کیوں رہتا ہے اور مخصوص عرس کے ایام میں ہی کیوں کھولا جاتا ہے؟اگر یہ بہشتی دروازہ ہے تو کتاب وسنت میں اس کا ذکر کیوں موجود نہیں؟اور قرون اولی کے مسلمان اس سعادت سے کیوں محروم رہے؟ علاوہ ازیں ٹھوس دلائل کے ساتھ ثابت کیا گیاہے کہ خواجہ نظام الدین اولیاء کی جانب منسوب کی جانے والی روایت جھوٹ اور بہتات تراشی کے سوا کچھ نہیں-کتاب کے شروع میں روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہونے والے مضمون '' باب جنت''کےجواب میں ابواسامہ کا مضمون شائع کیا گیا ہے-علاوہ ازیں  کتاب میں دیگر چند مزارات پر آنکھوں دیکھے ہوشربا مناظر کا تذکرہ کرتے ہوئے قبروں اور مزارات پر مساجد تعمیر کرنے کی شرعی حیثیت پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے-

مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد مسائل قبور
2133 6663 پل صراط کا سفر سید محمد اقبال شاہ

پل صراط عقائد اسلامی کے مطابق ایک ایسے پل کا نام ہے۔ جس سے ہر انسان کو جنت میں داخل ہونے کے لیےروز قیامت گزرنا ہوگا۔ مومنین پل کو اتنی ہی تیزی سے عبور کریں گے جتنی جلدی آنکھ کی پلک جھپکتے ہی عبور کریں گے، کچھ لوگ بجلی، تیز ہوا، تیز گھوڑے یا اونٹوں کی طرح تیزی سے گزریں گے۔ تو کچھ بغیر کسی نقصان کے محفوظ رہیں گے۔ کچھ خراشیں آنے کے بعد محفوظ رہیں گے اور کچھ جہنم میں گر جائیں گے۔ آخری شخص پل پر گھسیٹ کر گزر جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’پل صراط کا سفر‘‘ ڈاکٹر سید محمد اقبال  کے 31 مختلف مضامین کا  مجموعہ ہے انہوں نے اس کتا ب اپنی زندگی کے تلخ  حقائق وواقعات کو      پیش کرتے ہوئے  ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا اور کرپٹ عناصر کے خلاف اپنی جدوجہد کی روداد پیش کی ہے ۔اوردنیا کی  اور اس کی حقیقت کو پل صراط سے تعبیر کیا ہے  اورفاضل مصنف کہتے ہیں شدید ترین مخالفت او راپنے عزیزوں کی ناراضگی کے باوجود اللہ کے احکام سے چمٹے رہنا  بے شک اس دنیا میں پل صراط  پار کرنے سے کم نہیں ہے۔( م۔ا)

نا معلوم عقیدہ و منہج
2134 1516 پہلا زینہ ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید

عذاب  قبر دین اسلام کے    بنیادی  عقائد میں   سے  ایک  اہم  عقیدہ   ہے۔ عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق   بے دین افراد عذاب قبر کا  انکار کرتے ہیں ۔لیکن حقیقت یہی  ہے  کہ عذاب  قبر  برحق ہے اور اس کے اثبات پر کتاب  وسنت میں بے شمار دلائل موجود  ہیں۔تمام  اہل علم کا اس کے اثبات  پر اجماع ہے، اور وہ اسے برحق مانتے  ہوئے  اس  پرایمان رکھتے ہیں۔  عقیدہ  عذاب  قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر  امام  بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب ﷭  جیسے کبار محدثین اور آئمہ   کرام نے  باقاعدہ کتب  تالیف فرمائی  ہیں۔ نبی کریمﷺ کی صحابہ کو عذاب قبر سے  پناہ مانگنے کی تلقین،  اور  دور نبویﷺ  میں  پیش آنے  والے  کئی واقعات  عذاب   قبر کےبرحق ہونے پر  دال ہیں۔مگر عقلی گمراہیوں  میں مستغرق بعض  بے دین حضرات نے محض اس وجہ سے عذاب قبر کا انکارکردیا کہ یہ ہمیں نظر نہیں آتا ہے،  اور ہماری عقل اسے تسلیم نہیں کرتی ہے۔ ان کی یہ بات انتہائی جاہلانہ اور احمقانہ  ہے،  کیونکہ اس کائنات میں کتنی ہی ایسی اشیاء ہیں، جن کا وجود مسلم ہے، لیکن ہمیں وہ نظر نہیں آتی ہیں۔  زیر نظر کتاب    ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید کی کاوش ہے ،جس میں  عذاب قبرکے متعلق جو مختلف شکوک شبہات  ونظریات محض عقلی بنیادوں پر پائے جاتے  ہیں، کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا  کافی وشافی جواب دیا گیا ہے  اور دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ  عذاب قبر برحق ہے ۔(م۔ا)
 

جامعہ الاحسان الاسلامیہ،کراچی موت قبر و حشر
2135 4722 پہلی وحی کا پیغام عبد اللطیف حلیم

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺکی وحی کی ابتدا سچے خوابوں سے ہوئی اور جو خواب دیکھتے وہ صبح کے ظہور کی طرح ظاہر ہوجاتا پھر آپ نے گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کی۔ ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ سے توشہ لے کر غار میں چلے جاتے اور کئی کئی راتیں وہی عبادت میں گذاراکرتے پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے یہاں تک کہ ایک مرتبہ اچانک اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبریل آمین کے ذریعے آپ پر وحی کا نزول ہوا۔پہلی وحی میں سورۂ علق کی پہلی پانچ آیات نازل ہوئی تھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پہلی وحی کا پیغام ‘‘محترم جناب مولانا عبداللطیف حلیم ﷾کی پہلی تحریر ی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک منفرد انداز میں پہلی وحی میں ناز ل ہونےوالی آیات کی تشریح وتوضیح کو آسان فہم انداز میں بیان کرتےہوئے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی توحید کا اثبات کیا اور شرک کی تردید کی ہے ۔(م۔ا)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور وحی
2136 5262 پیام اجل ضیاء الحسن محمد سلفی

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیامِ اجل‘‘ ضیاء الحسن محمد سلفی (استاذ جامعہ عالیہ عربیہ مئو ناتھ بھنجن، یو، پی) کی تصنیف ہے۔ جس میں موت کا مفہوم، قبر اور غذاب قبر کوبیان کیا ہے۔ ا س کتاب میں ان احوال کوذکر کرنے اور جمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے آگاہی حاصل کر کے اپنی موت کے لمحات کوکامیاب وکامران بنائیں ۔کیونکہ یہ لمحات دوسری زندگی میں داخلہ کے لیے سنگ میل اور پہلی سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس میں انہوں نے مرتے وقت شیطان کے حملے سےبچ کر ثابت قدم رہنے کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مومن نے موت کے وقت شیطان کے حملے سے اپنے آپ کوکیسے بچانا ہےاور تکلیف کے باوجود عقیدہ توحید اوردین اسلام پر ثابت قدم وکاربند کیسے رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے شیطان کے حملوں اور شرور سے بچنے کا باعث ورہنما بنائے۔ آمین (رفیق الرحمن)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی موت قبر و حشر
2137 1652 پیش گوئیوں کی حقیقت حافظ مبشر حسین لاہوری

قرآنِ کریم اور فن محدثین کے معیار کے مطابق مستند روایاتِ حدیث میں صادق ومصدوق حضرت محمد ﷺ کی قیامت سےقبل پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں وارد شدہ خبروں کو پیش گوئیاں کہا جاتاہے۔جن کا تعلق مسائل عقیدہ سے ہے ۔عقیدۂ آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے جس سے انکار وانحراف در اصل ا سلام سےانکار ہی کے مترادف ہے ۔عقیدہ آخرت میں وقوع ِقیامت او راس کی علامات ،احوال بعد الممات ،حساب وکتاب،جزاء وسزا او رجنت وجہنم   وغیرہ شامل ہیں۔اس مادی وظاہر ی دنیا میں مذکورہ اشیا کاہر دم نظروں سےاوجھل ہونا ایک حد تک ایمان بالآخرت کو کمزور کرتا رہتا ہے لیکن اس کے مداوا کے لیے   نبی ﷺ نے قیامت سے پہلے کچھ ایسی علامات وآیات کے ظہور کی پیشن گوئیاں فرمائی ہیں جن کا وقوع جہاں لامحالہ قطعی ولازمی ہے وہاں اس کے اثرات مسلمانوں کےایمان کومضبوط بنانے اور نبی ﷺ کی نبوت صادقہ کے اعتراف واثبات پر بھی معاونت کرتے ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہور ی ﷾ (فاضل جامعۃ الدعوۃ الاسلامیۃ،مرید کے ،سابق ریسرچ سکالرمجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور) کی اہم تصنیف ہے جس میں انہوں قربِ قیامت کی نبوی پیش گوئیوں(شخصیات، حیوانات، ظہور مہدی ونزول مسیح،یاجوج ماجوج، وغیرہ کے متعلقہ پیش گوئیاں) کوقرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کرنے ساتھ ساتھ   پیش گوئیوں کی تعبیر وتعیین کےحوالےسے بعض معاصر مفکرین کی آراء کاتنقیدہ جائزہ اور صحیح نکتہ نظر بھی پیش کیا ہے ۔اس کتاب کی تیاری میں حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلی ماہنامہ محدث،لاہور) کی کوشش سے مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے علمی مذکرہ (مؤرخہ 26جنوری2003ء) کی رپورٹ بھی شاملِ اشاعت ہے جس میں جید علماء کرام نے شریک ہوکر اپنی علمی آراء پیش کیں۔ کتاب کے فاضل مؤلف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی کتب کے مصنف ومترجم ہیں ۔اور تقریبا عرصہ دس سال سے ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد میں بطور ریسرچ سکالر   خدمات انجام دےرہے ہیں ۔ اللہ تعالی اشاعتِ دین کےلیے ان کی جہود کوشرف ِقبولیت سے نوازے او راس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور عقیدہ و منہج
2138 1686 پیغام توحید و رسالتﷺ احمد صدیق قصوری

تمام انبیاء کرام ﷩ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتابچہ ''پیغام ِتوحید ورسالت'' محترم احمد صدیق قصوری کا تالیف کردہ ہے۔جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ آیات و احادیث کی روشنی میں آسان فہم انداز اختیار کرتے ہوئے عقیدۂ توحید ورسالت کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔اس میں تہذیب وترتیب کا کا م حافظ اختر علی ارشد﷾( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ، سابق رکن مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور) نے انجام دیا ہے اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) ( م ۔ ا )

 

نا معلوم توحید
2139 3845 چار امام اور عقیدۂ امام ابو حنیفہ سید معراج ربانی

انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔ تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بب جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔ زیر تبصرہ کتاب"چار امام اور عقیدہ امام ابو حنیفہ﷫"محترم مولانا سید معراج ربانی صاحب کی تقریر کی روشنی میں تیار کردہ ایک کتابچہ ہے، جسے سمیع اللہ انعامی فیضی صاحب نے مرتب کیاہے۔ اس کتاب میں انہوں نے دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ صرف چار امام ہی برحق نہیں ہیں بلکہ جس جس نے بھی دین حنیف کی خدمت کی ہے وہ سب برحق ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور امت مسلمہ کو تقلید کے جمود سے نکال کر اجتہاد کے مقام پر فائز کر دے۔ آمین(راسخ)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی عقیدہ و منہج
2140 6307 چار مصلے مٹا دیئے گئے اور ان شاء اللہ چار اماموں کی تقلید بھی ختم کر دی جائے گی ابوالاقبال سلفی

ایک زمانہ تھا جب مسجد الحرام میں ایک جماعت کے بجائے 4جماعتیں ہوا کرتی تھیں اور ایک امام کے بجائے 4امام ایک نماز اپنے اپنے فقہ کے پیرو کاروں کو پڑھایا کرتے تھے۔جب حنفی مصلیٰ پر نماز ہوتی تو شافعی اپنے مصلیٰ پر نماز پڑھتے تھے،یعنی بیت اللہ جو وحدت ملت کی علامت تھا اسے چار حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا،اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزائے خیر دے کہ اس نے چار مصلوں کو ختم کرکے صرف ایک مصلیٰ پر لوگوں کو جمع کردیا۔محترم جناب ابو الاقبال سلفی صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ  بعنوان ’’چار مصلے مٹادئیے گئے  اور ان   شاء اللہ چار اماموں  کی تقلید بھی ختم کردی جائے گی‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جس  طرح  بیت  اللہ میں چار مصلوں  کو ختم کردیا گیا   اسی  طرح ائمہ اربعہ  کی تقلید کو بھی ان شاء اللہ  ختم کردیا جائے گا۔ (م۔ا)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی عقیدہ و منہج
2141 789 چند بدعات اور ان کا تعارف سعید بن عزیز یوسف زئی

دین اسلام رسول کریم ﷺ کی حیات مبارکہ میں پایہ تکمیل کو پہنچا  اور کتاب وسنت میں محمد عربی ﷺ پر نازل شدہ دین کی اتباع کا حکم ہے۔آپ  ﷺ کی وفات کے بعد کسی شخص کو شریعت سازی ،شرعی احکام میں ترمیم اور کمی بیشی کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔بلکہ انسانی فلاح اس چیز میں ہے کہ وہ کتاب وسنت کی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہو اور کتاب وسنت سے ماوراء تمام مروجہ اور خودساختہ بدعات سے کلی اجتناب کرے۔کیونکہ شرک اور بدعت دو مہلک چیزیں ہیں جو انسا ن کی ہلاکت وتباہی اور جہنم میں داخلے کا سبب ہیں۔نبی کریم ﷺ نےبدعت کو گمراہی اور جہنم میں ورود کا باعث قرار دیاہے۔لہذا ہرمسلمان پر لازم ہے کہ وہ بدعات سے اجتناب کرے اور کتاب وسنت سے کشید صحیح تعلیمات پرعمل پیرا ہو۔علمائے سلف نے بدعات میں گری عوام کو صحیح دین سے آگاہ کرنے اور بدعات سے بچاؤ کی خاطر تالیف وتصنیف کے ذریعے کافی کام کیا ہے۔اس سلسلے کی کڑی زیرتبصرہ کتاب ہے جس میں روزمرہ کی بدعات کی پہچان کرائی گئی۔چونکہ موصوف کسی دور میں خودبدعتیوں کے گروہ میں رہے ہیں۔اس لیے بدعات سے کافی واقف ہیں۔پھر جذبہ ہمدردی کے تحت انہوں نے پاک وہند میں مروجہ بدعات کا خوب پوسٹمارٹم کیا ہے۔کتاب نہایت معلومات افزاء اور حقائق کشا ہے۔جس کا مطالعہ بدعات میں ڈوبے لوگوں کے لیے ہدایت کا سبب ہوگا۔ان شاء اللہ (ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2142 5774 چھوٹے اعمال بڑا ثواب ناصر الدین البانی

انسان کی فوز فلاح کےلیے  ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ نہ دے گا  کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کاذکر کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال  صالحہ کا بھی ذکرکیا ہے ۔اور انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امور۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے  اپنے  بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے  کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر  قیام ،  صیام، حج وعمرہ  اور جہاد فی سبیل اللہ  جیذسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قراردیا ہے ۔تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب کا با عث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ چھوٹے اعمال  بڑا ثواب ‘‘ فضیلۃ الشیخ  محترم یحییٰ  عارفی﷾ کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے اس   مختصر کتابچہ میں  ان اعمال صالحہ  کوجودکھنے میں معمولی نوعیت کےنظرآتے ہیں  ، لیکن اجراوثواب کےلحاظ سے عظیم عبادات کے برابر ہیں  یکجا کر کے  ان اعمال کو بجا لانے  کی طرف توجہ  مبذول کروائی ہے  جو اجر میں قیام  ، صیام، حج وعمرہ  اور جہاد فی سبیل اللہ  کےبرابر ہیں ۔ مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی  یہ کاوش یقیناً لائق تحسین وقابل تعریف ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے  اور ان  کےمیزان ِحسنات میں  اضافے کا باعث بنائے ۔آمین(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور ایمان و عمل
2143 4935 کائنات کیسے وجود میں آئی حافظ عماد الدین ابن کثیر

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔  ہمارے نبیﷺ کو ایک جامع اور مکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور  ہمارے فائدے کے لیے آسمان وزمین ‘پہاڑ‘ پرندے‘ جانور الغرض ہر ضروریات زندگی کو وجود بخشا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کائنات وجود میں تو آ گئی ہے مگر آئی کیسے؟ اس کے لیے زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر تفصیلاً کتاب ہے۔ یہ کتاب ’’قصۃ الخلق‘‘ جو کہ عربی زبان میں تھی کا اردو ترجمہ’’ کائنات کیسے وجود میں آئی‘‘ کے نام سے ہے اس میں مصنف نے قرآن کریم وصحیح احادیث نبویہﷺ کی روشنی میں کائنات کی تخلیق اور اس کے عدم سے وجود میں آنے کے حالات پر تفصیل سے کلام کیا ہے‘ نیز اس میں زمین وآسمان کی پیدائش‘ جنت ودوزخ‘ ملائکہ‘ ابلیس‘ جنات‘ لوح محفوظ وغیرہ کی تخلیق ان کے حالات وکیفیات کو قرآن کریم اور صحاح کی احادیث کی روشنی میں پوری جامعیت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ یہ کتاب محدثانہ طرز پر احادیث کی مکمل اسناد کے التزام کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے۔ یہ کتاب سائنسی حقائق کے انکشافات کے کتاب نہیں ‘ نہ ہی اس کا مقصد سائنس کے نظریات کی تصدیق یا تکذیب ہے بلکہ قرآن وحدیث کے بیان کردہ یقینی وقطعی حقائق ہیں جن کے غلط اور ابطال ہونے کا ایک مسلمان تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اس میں ان اسرائیلیات سے اجتناب ہے جس کی ہماری شریعت نے نہ تو تکذیب کی ہے اور نہ تصدیق۔ یہ کتاب’’قصۃ الخلق‘‘ کے نام سے امام ابن کثیر کی شاہکار تصنیف ہے۔ آپ تقریباً بیس سے زائد تصانیف کے مؤلف ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیت العلوم، لاہور ذات باری تعالی
2144 1948 کافروں کے تہوار اور ہمارا طرز عمل ام عبد منیب

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اوردستور زندگی ہے۔اس کی اپنی تہذیب، اپنی ثقافت، اپنےرہنے سہنے کے طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کافروں کے تہوار اور ہمارا طرز عمل‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے کافر اقوام کے بے شمار تہواروں کو جمع کر کے مسلمانوں کو ان بچنے اور ان میں شرکت نہ کرنے کی ترغیب دی ہے،کیونکہ غیر اسلامی تہوار منانا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2145 7150 کتاب التوحید محمد بن عبد الوہاب

اشاعتِ توحید کے سلسلے میں شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن و حدیث اور متعدد علوم و فنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت و فطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن و سنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک و بدعات کے خلاف علمی و عملی دونوں میدانوں میں زبردست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید)ہے۔ مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں ان تمام امور کی نشاندہی کر دی ہے جن سے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور نتیجۃً انسان ایسے عملوں کا ارتکاب کر لیتا ہے حو شرک کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس کتاب میں مصنف رحمہ اللہ نے ہر مسئلہ کے لیے علیحدہ علیحدہ باب باندھا ہے اور ہر بات کے ثبوت کے لیے قرآنی آیات اور احادیثِ صحیحہ بطور دلیل پیش کی ہیں۔ زیر نظر ’’ کتاب التوحید ‘‘کا ترجمہ فضیلۃ الشیخ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) نے کیا ہے۔ یہ ترجمہ نہایت شگفتہ اسلوب میں کیا گیا ہے۔ حافظ ابو محمد مصلح الدین محمدی حفظہ اللہ نے اس کتاب کو تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور توحید
2146 3592 کتاب التوحید صالح بن فوزان الفوزان

توحید اور رسالت اس لائحہ عمل کے دوبنیادی اجزا ہیں۔ جن کو صحت کے ساتھ قبول کرنے او رنتیجہ کے طور پر ان کو عملی زندگی میں نافذ کرنے سے اس مقصدِ عظیم کو حاصل کیا جاسکتا ہے جسے اخروی کامیابی کہا جاتا ہے۔ توحید، حیات وکائنات کی تخلیق کا مقصد اولین و آخرین ہے اور اس کاصرف ایک تقاضا ہے کہ جن وانس اپنے جملہ مراسم عبودیت صرف اور صرف ایک اللہ کے لیے خالص کرلیں اور ایک مسلمان شعوری یا غیر شعوری طور پر دن میں بیسیوں مرتبہ اس کا اعلان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں کے لیے ہدایت ور ہنمائی کے لیے تمام انبیاء ورسول میزان عدل کے ساتھ مبعوث فرمائے۔ ان سب کی دعوت کا نقطہ آغاز توحید تھا۔ سب نے توحید کی دعوت کو پھیلانے عام کرنے اور توحید کی ضد شرک تردید میں پورا حق ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتاب التوحید ‘‘ سعودی عرب کے ممتاز عالم دین شیخ صالح بن فوزان الفوزان ﷾ کی توحید کے موضوع پر تصنیف کردہ کتاب کا ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں شیخ موصوف نے توحید اور شرک سے متعلق تمام امور پر مدلل گفتگو کی ہے۔ خاص طور پر ایسے اسباب کا تذکرہ کیا ہے۔جن کے ذریعے سے عقائد میں شرک در آتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت سادہ اور عام فہم ہے۔ کتاب ہذا کی کی تصنیف کے سلسلے میں مصنف نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ، امام ابن قیم، شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب﷭ کی کتب سے خاص طور پر استفادہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، مترجم، اور اس پر کام کرنے والے تمام احباب کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اسے امت کی ہدایت و راہنمائی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور توحید
2147 1820 کتاب التوحید محمد بن عبد الوہاب

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک زیر تبصرہ یہ کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔اس کتاب کی تدوین وتالیف کا عظیم مقصد شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب ﷫ کے پیش نظر یہ تھا کہ دنیائے اسلام کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کروایا جائے ،اور وہ عقائد ورسم ورواج،جن کی تنسیخ کے متعلق قرآن وسنت اور آثار صحابہ سے ثبوت فراہم ہوتا ہے ،دلائل وبراہین سے قطعیت کے ساتھ ان کو رد کر دیا جائے۔اور صرف ان واضح احکامات پر ایمان وعمل کی اساس قائم کی جائے جو مسلمانوں کے لئے فلاح و خیر اور نجات اخروی کا باعث ہوں۔چنانچہ انہوں نے اس کتاب میں ان تمام مسائل پر مدلل گفتگو کی ہے اور کسی قسم کے تعصب وعناد کے بغیر بہت ہی سادہ ودلنشیں پیرائے میں قرآن وحدیث کا نچوڑ نکال دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل حق ،جو گروہی مفاد اور مذہبی تعصب نہیں رکھتے ہیں ،اس کتاب کے پیش کردہ حقائق سے استفادہ کر کے اصل اسلامی تعلیمات یعنی کتاب وسنت کا راستہ اختیار کرتے رہے ہیں ،اور ان شاء اللہ آئندہ بھی یہ افادی حیثیت مسلم رہے گی۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان تمام خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار السلام، لاہور توحید
2148 3084 کتاب التوحید ( سید شبیر احمد ) محمد بن عبد الوہاب تمیمی

اللہ  تبارک و تعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں  واحد اور بے  مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ  کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے  اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں  کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے  عظیم  گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ چنانچہ جس  کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں  اللہ کے علاوہ کسی  کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی  وہ مشرک ہے۔تردید شرک اور اثبات کےسلسلے میں  اہل علم نے تحریر اور تقریری صورت میں  بےشمار خدمات  انجام دیں۔ ماضی میں  شیخ الاسلام  محمد بن الوہاب﷫  کی  اشاعت  توحید  کےسلسلے میں خدمات  بڑی  اہمیت کی حامل ہیں ۔شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔علماء کا  اس بات پر اتفاق ہے کہ  اسلام میں توحید کے موضوع پرکتاب التوحید جیسی کوئی کتاب  نہیں لکھی  گئی۔یہ کتاب توحید کی طرف دعوت دینے والی ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں ان تمام امور کی  نشان دہی کردی ہے  جن سے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور نتیجۃً انسان ایسے عملوں کا ارتکاب کرلیتا ہے  حو شرک کے دائرے میں آتے ہیں ۔اس کتاب میں مصنف علیہ ﷫ نےہر مسئلہ کے لیے علیحدہ علیحدہ باب باندھا ہے اور ہر بات کے ثبوت کےلیے  قرآن مجید کی آیات اور احادیثِ صحیحہ بطور دلیل پیش کی  ہیں۔ بعد ازاں ہر باب کے خاتمہ پر آیاتِ قرآنی اوراحادیث  سے استنباطِ احکام کیا ہے  اور یہ اندازِ تحقیق اتنا سادہ اور علمی ہے کہ کسی  شخص کے لیے اس سے اختلاف کی گنجائش اور انکار کی جرأت باقی نہیں رہتی ۔الاّ یہ کہ وہ سرے سے احکامِ دین کو ہی تسلیم کرنے سے انکار کردے ۔انہی انفرادی خصوصیات کی وجہ سے ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کتاب  کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔ اس کتاب کی اہمیت  و افادیت کے پیشِ نظر متعد د اہل علم  نےاس کی شروحات بھی لکھی  ہیں اور  کئی علماء نے اس کتاب  کےمتعد د زبانوں  میں ترجمہ  بھی کیا  ہے۔اردو  زبان میں بھی اس کےمتعدد علماء نےترجمے کیے  جسے   سعودی  حکومت  اور اشاعتی اداروں نے لاکھوں کی تعداد میں  شائع کر کے  فری تقسیم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب التوحید‘‘  کا ترجمہ  محترم  جناب  سید شبیر احمد  صاحب نے کیا ہے ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ کتاب میں ایک  تفصیلی مقدمہ کا اضافہ کیا ہے ۔جس میں  توحید کےبارے میں کچھ بنیادی اور اصولی گفتگو پیش کی  ہے  تاکہ ایک مسلمان یہ بات سمجھ سکے کہ دراصل توحید سے مراد کیا ہے ؟ اس کے تقاضے کیا ہیں ؟ اور ایک مسلمان اور موحد ہونے کی حیثیت سے اس پر کیا فرائض اور ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور اس کے نتائج کیا ہیں؟اللہ تعالیٰ مترجم کی اس کوشش ومحنت  کوقبول فرمائیں اور قارئین کے لیے اس کومفید اور نفع بخش ثابت کرے ۔(آمین) (م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد توحید
2149 1667 کتاب التوحید ( مکتبہ اسلامیہ ) محمد بن اسماعیل بخاری

امام بخاری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔ جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں'' اصح الکتب بعد کتاب اللہ'' کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوت استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔زیر مطالعہ '' کتاب التوحید ''بھی اس الجامع الصحیح کا آخری جزء ہے جس میں وہ تمام خصائص پائے جاتے ہیں جو صحیح بخاری کا امتیازی وصف ہیں جسے امام صا حب نے اسماء وصفات باری تعالیٰ کے مدلل بیان کے ساتھ خصوصا جہمیہ کے رد کے لیے مرتب فرمایاتھا۔امام بخاری کی کتاب التوحید کی شرح وترجمہ کی سعادت پاکستا ن کے معروف سلفی عالم دین شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد ﷾ نے حاصل کی ۔ کتاب التوحید کی شرح میں موصوف نے شیخ عبد اللہ غنیمان﷾ کی شرح سے نہایت عمدہ فوائد منتخب فرمائے ہیں ۔موصوف کی شخصیت علمی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔برس ہابرس سے ان کے فتاوی ٰ دینی وجماعتی مجلات وجرائد میں میں اشاعت پذیر ہورہے ہیں لوگ ان سے بھر پور استفادہ کررہے ہیں ۔ان کاشمار ان معدودے چند اہل علم او رمفتیانِ کرام میں ہوتا ہے جنہیں کتاب وسنت کی روشنی میں توجیہ وارشاد کے لیے مرجع کی حیثیت حاصل ہے ان کے قلم سے اس شرح کےعلاوہ متعدد کتب وتراجم شائع ہوکر دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں ۔مختصر صحیح بخاری کا ترجمہ او رصحیح بخاری کی تفصیلی شرح کا بھی شرف انہیں حاصل ہے اور مکتبہ اسلامیہ نے ان کے فتاوی جات کو خوبصورت تین ضخیم مجلدات میں شائع کیا ہے اور اس پر مزید کام جاری ہے ۔اللهم زدفزد ۔ اس کتا ب کے شروع میں ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ﷫ کا تحریر کردہ مقدمہ انتہائی قیمتی اور لائق مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالی کتاب التوحید کے مصنف ،شارح ، مترجم اور ناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور توحید
2150 4427 کتاب التوحید مترجم ( تمیمی ) محمد بن سلیمان التمیمی

تمام انبیاء کرام ﷩ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب التوحید مترجم ‘‘ امام محمد بن سلیمان التمیمی ﷫ کی عقیدہ توحید پر تصنیف شدہ کتاب التوحید کااردو ترجمہ ہےاردو ترجمہ کی سعاد ابو عبداللہ محمد سورتی نے حاصل کی ۔کتاب وسنت سائٹ پرشیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ﷫کی عقیدہ توحید پر مشہور کتاب کتاب التوحیداور اس موضوع پر دیگر کئی کتب موجود ہیں لیکن کتاب ہذا موجود نہ تھی لہذا فادۂ عام او راسے محفوظ کرنے کی خاطر اسے بھی سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مؤسسۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمن الخیریۃ توحید
2151 3086 کتاب التوحید مع تخریج محمد بن عبد الوہاب

اللہ  تبارک و تعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں  واحد اور بے  مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ  کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے  قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے  اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں  کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے  عظیم  گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی  عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی  ہدایت نظر آتی ہے  ۔نیز  شرک اعمال  کو ضائع وبرباد کرنے  والا اور ثواب سے محروم  کرنے والا ہے ۔ پہلی  قوموں کی  تباہی  وبربادی کاسبب  شرک  ہی  تھا۔ چنانچہ جس  کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں  اللہ کے علاوہ کسی  کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی  وہ مشرک ہے۔تردید شرک اور اثبات کےسلسلے میں  اہل علم نے تحریر اور تقریری صورت میں  بےشمار خدمات  انجام دیں۔ ماضی میں  شیخ الاسلام  محمد بن الوہاب﷫  کی  اشاعت  توحید  کےسلسلے میں خدمات  بڑی  اہمیت کی حامل ہیں ۔شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔علماء کا  اس بات پر اتفاق ہ کہ  اسلام میں توحید کے موضوع پرکتاب التوحید جیسی کوئی کتاب  نہیں لکھی  گئی۔یہ کتاب توحید کی طرف دعوت دینے والی ہے ۔ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔ اس کتاب کی اہمیت  کے افادیت کے پیشِ نظر متعد د اہل علم  نےاس کی شروحات بھی لکھی  ہیں اور  کئی علماء نے اس کتاب  کےمتعد د زبانوں  میں ترجمہ  بھی کیا  ہے۔اردو  زبان میں بھی اس کےمتعدد علماء نےترجمے کیے  جسے   سعودی  حکومت  اور اشاعتی اداروں نے لاکھوں کی تعداد میں  شائع کر کے  فری تقسیم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کتاب التوحید‘‘کا ترجمہ  علامہ محمدعثمانی  صاحب نے کیا ہے اور  شیخ الحدیث  مولانا حافظ محمداسلم شاہدروی﷾ نے کتاب التوحید کی تخریج اورمشکل مقامات کی توضیح اور کتاب کی پروف خوانی کے علاوہ اس پر   تفصیلی مقدمہ  بھی  تحریر کیا ہے  ۔ اللہ تعالیٰ مترجم  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور توحید
2152 5665 کتاب الروح ( ابن قیم ) ابن قیم الجوزیہ

ایک آیت قرآنی کے مطابق  روح اللہ تعالیٰ کا  امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب  الروح ‘‘  شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے نامور  شاگرد علامہ ابن قیم  ﷫ کی  روح کے متعلق تحریر شدہ  کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے  مولانا راغب رحمانی  نے اس  کتا ب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اس کتاب میں روح کیا ہے ؟ کہاں سے آتی ہے ؟ کس طرح آئی ؟ کہاں جاتی  ہے ؟ اس کے آنے سے جسم انسانی کیوں آبادہوجاتا ہےاس کی پرواز سے زندگی کے چشمے کیوں خشک ہوجاتے ہیں ۔ جیسے  سوالات کا جواب امام ابن قیم ﷫ نے قرآن  کی روشنی میں  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

نفیس اکیڈمی کراچی عقیدہ و منہج
2153 475 کتاب الوسیلہ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کا اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ۔ساتویں صدی ہجری میں جب کہ ہر طرف شرک و بدعت ،تصوف و فلسفہ اور الحاد ولادینیت کے گھٹا گھوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے،حضرت الامام نے توحید رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین کی قندیلیں روشن کیں او ر شرک و بدعت کے خلاف علم جہاد بلند کیا۔امام صاحب کے زمانہ میں ایک گمراہ کن عقیدہ یہ بھی فروغ پارہا تھا کہ اللہ تعالی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کسی بزرگ کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔جس طرح ایک عام شہری کسی درمیانی واسطہ کے بغیر براہ راست بادشاہ  وقت تک نہیں پہنچ سکتا،اسی طرح اللہ عزوجل کا تقرب بھی کسی توسط کے بغیر ممکن نہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ نظریہ قرآن وحدیث سے کسی طرح میل نہیں کھاتا لہذا امام صاحب نے اس کی پرزور تائید کی اور شرعی دلائل کی روشنی میں وسیلہ کے جائز و ناجائز پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی۔موجودہ زمانے میں بھی یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل بدعت وسیلہ کے غلط تصور کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں ۔لہذا ہر متبع سنت کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکے اور شکوک و شبہات سے خود  بھی بچ سکے اور دوسروں کو بھی بچا سکے۔
 

اسلامی اکادمی،لاہور وسیلہ
2154 561 کرامات اولیاء عبد الہادی عبد الخالق مدنی

اولیائے کرام اللہ تعالیٰ کے ایسے نیک بندے ہوتے ہیں جو ایمان و تقویٰ، پرہیزگاری اور اطاعت الٰہی سے مزین اور آراستہ ہوتے ہیں۔ اولیائے کرام کی کرامات برحق ہیں۔ سلف صالحین اور ائمہ دین و محدثین نے کبھی ان کا نکار نہیں کیا۔ البتہ کرامات اولیا کے نام پر ہر خشک و تر اور غث و سمین کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ زیر مطالعہ کتاب ’کرامات اولیاء‘ کے نام سے اسی لیے وجود میں لائی گئی ہے تاکہ اس حوالے سے پائے جانے والے افراط و تفریط  اور غلط فہمیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ جس میں کرامات اولیا کو برحق ثابت کیا گیا ہے اور اس حوالہ سے منکرین کرامات اور عقل پرستوں کی تردید کی گئی ہے۔ اہل حدیث اور سلفی حضرات پر منکر کرامات ہونے کی تہمت کے ازالہ کے ساتھ ساتھ رحمانی و شیطانی کرامات کے درمیان خط امتیاز کھینچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شعبدہ بازی اور کرامت میں فرق واضح کرنے کے لیے کرامات اولیا کے شرائط و ضوابط متعین کیے گئے ہیں۔ تسکین قلب کے لیے صحیح اور ثابت شدہ کرامات کے چند نمونے پیش کر دئیے گئے ہیں۔ کرامات اولیا کے حوالے سے اردو زبان میں بہت کم کام ہوا ہے مولانا عبدالہادی عبدالخالق شکریہ کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس سلسلہ میں کسی جانبداری کا مظاہرہ کیے بغیر مضمون کو مکمل کردیا ہے۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
2155 1524 کرسمس کی حقیقت تاریخ کے آئینے میں عبد الوارث گل ( سابقہ وارث مسیح)

کرسمس دو الفاظ کرائسٹ او ر ماس کا مرکب ہے کرائسٹ مسیح کو کہتے ہیں  اور ماس  کا مطلب اجتماع، اکٹھا ہونا ہے  یعنی مسیح کے لیے  اکٹھا ہونا گویا کرسمس سے مراد حضرت عیسیٰ ؑ  کا یوم ولادت منانا ہے ۔ دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا  جاتا ہےاور عالم عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے  اس  دن کو کرسمس  کے  نام   سے ایک مقدس  مذہبی  تہوارکے طور پر   بڑی دھوم دھام  سے  مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات  کی جاتی  ہیں ایک مسلمان  کا  کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا  ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے  قطعاً جائز نہیں ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’کرسمس کی حقیقت  تاریخ  کے آئینے میں ‘‘ محترم عبدالوارث گل  ( جو کہ مسیحت کے  خارزار سے گلشن اسلام  میں آئے  ہیں ) کی ایک  اہم تحریر ہے  جس میں انہوں نے  تاریخ کےآئینے میں  کرسمس کی حقیقت اور   اس کی شرعی  حیثیت  کو دلائل  سے واضح کیاہے ۔اس سے  صدق  دل  سے اسلام  کے چشمہ صافی سے اپنی  پیاس  بجھانے  کی جستجو کرنے  والوں کو  بے جا  مشرکانہ  رسوم اوربدعات سے کنارہ کشی کرنے کی رہنمائی ملتی ہے۔  اللہ  تعالی محترم عبد الوارث کے علم وعمل  میں اضافہ فرمائے  اور اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے  نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
 

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2156 5706 کرّۂ ارض کےآخری ایّام محمد ابو متوکل

وقوع  قیامت کا  عقیدہ اسلام کےبنیادی  عقائد میں سےہے اور ایک    مسلمان کے  ایمان کا   حصہ ہے ۔  قیامت آثار  قیامت کو  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث میں  وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے  جیساکہ احادیث میں  ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف  اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی ﷤کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے  سے   ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں     ابواب بندی بھی کی  ہے اور  بعض  اہل علم نے    اس موضوع پر  کتب  لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کرّۂ ارض کےآخری ایّام ‘‘ انگریزی زبان کےایک ممتاز اسلامی اسکالر  جناب محمد ابو متوکل  کی  انگریزی تصنیف Milestones To Eternity  کے تیسرے  حصے کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل  مصنف نے اس  میں  قیامت  سے پہلے کی نشانیوں ٹڈیوں کا معدوم ہونا، قیصر وکسریٰ کا خاتمہ، قتل و خونریزی، خود کشی ، حجاز سےآگ اٹھنا، بخل وکنجوسی، امانت کاخاتمہ، وقت کااختصار، جہالت،زنا، شراب خوری، زلزلے، اونچی ا ونچی عمارتیں، جھوٹے نبی ،دخان، دجال، دابۃ الارض، امام مہدی کا دور ،نزول عیسی﷤، یاجوج وماجوج ، سورج کامغرب سےطلوع ہونا وغیرہ پر سیرحاصل  بحث کی ہے۔ قرآنی آیات  اور احادیث سے دلائل دئیے ہیں اور کئی مقامات پر سائنسی لحاظ سے  بھی تجزیہ کیا  ہے ۔ نیز  اس کتاب  میں  مسلمانوں کو عالمی طاقتوں کی دہشت گردی  ظلم وستم اور بربریت سے محفوظ رکھنے ، دنیا کی چمک دھمک سے جان چھڑانے  قرآن وسنت کی طرف لوٹنے پر آمادہ کرنے اور کھوئے مقام کو حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور ان  معاملات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا )

دار الاشاعت، کراچی قیامت و آخرت
2157 3082 کلمہ توحید کا فکری پہلو محمد بن عبد الوہاب

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق  باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا  ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ﷫توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" کلمہ توحید کا فکری پہلو" امام التوحید شیخ محمد بن عبد الوھاب ﷫کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم عبد الجبار سلفی  صاحب نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم توحید
2158 5410 کلمہ شہادت عباس

لہ تعالیٰ ہمارا رب اور الٰہ ہے وہی ہمارا خالق وحاکم ہے‘ ہم اس کی مخلوق ہیں اور اسی کے محکوم ہیں‘ دین وقانون صرف اسی کا مانا جائے گا‘ عبادت واطاعت صرف اسی کا حق ہے‘ یہی ہمارا مقصدِ زندگی ہے اور اسی حوالہ سے ہماری آزمائش ہے‘ اس مقصد کے حصول کی خاطر ہمیں عارضی طور پر دنیا میں بھیجا گیا ہے پھر وہ ہمیں موت دے گا اور ہم اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے پھر وہ ہم سے باز پرس کرے گا اور اس کے مطابق ہمیں انجام تک پہنچائے گا۔اللہ رب العزت نے دین اسلام کو ہی پسند فرمایا ہے اور اسی پر چلنے اور عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے‘ دین اسلام کے تین بنیادی اصول ہیں: توحید‘ رسالت اور آخرت۔ اور فرمان نبویﷺ کے مطابق پانچ ارکان اسلام ہیں ان میں سے پہلا کلمۂ شہادت ہے اور اسلام میں داخلے کی اولین شرط ہے اور کلمۂ شہادت کو شعور واعتقاد کے ساتھ پڑھنا اور عمل کرنا ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص کلمۂ شہادت کے حوالے سے ہے جس میں کلمۂ شہادت کی اہمیت‘ اس کی شرائط اور اس کے اجزاء کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کلمہ شہادت ‘‘عباس صاحب کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم توحید ربوبیت
2159 5102 کلمہ شہادت محمد افضل احمد

دین اسلام جو اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے ۔جس کی اصلی روح قرآن اور حدیث ہیں۔ شرک و بدعات اور اوہام و خرافات اسلامی روح کے منافی ہیں۔ اسلام کی حقیقی اور اصلی روح کو برقرار رکھنے کے لئے ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے پیدا کئے، جنہوں نے نہ صرف دعوت و تبلیغ اور امر و نواہی کا فریضہ انجام دیا، بلکہ اس چشمہ صافی کی ہر طرح سے حفاظت بھی کرتے رہے۔ چنانچہ اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کلمۂ شہادت‘‘محمد افضل احمد کی ہے۔جس میں کلمۂ شہادت کی اہمیت و فضیلت کی وضاحت ( کلمۂ طبیہ اور کلمۂ خبیثہ) کرتے ہوئے اس کتاب کو سات ابواب میں تقسیم کیا ہے۔اور پہلے تین ابواب تو کلمۂ شہادت پرمبنی ہیں۔ چوتھا باب اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت ایمان کی شرط قرار دیا ہے۔ پانچواں باب اسلام کی معرفت کے حوالے سے ہے۔ چھٹا باب کفر کی تحقیرپر مبنی ہے اور آخری باب علم و عقل کی اہمیت بیان کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعے کے بعد قاری سلف وصالحین کے عقیدہ سے مکمل آگاہی حاصل کر لے گا اور یہ کتاب سب کے عقیدے کے پختگی کا باعث ہوگی کیونکہ مؤلف نے اس کتاب کو بڑی عمدہ ترتیب دی ہے اور ہر بحث پر دلائل دے کر  حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( رفیق الرحمن)

افضل پیلیکیشنز دہلی توحید ربوبیت
2160 1276 کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ سے محبت اور اس کے تقاضے ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

’لا الٰہ إلا اللہ‘ وہ کلمہ توحید ہے جو صرف آخرت کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی ضمانت ہی نہیں بلکہ دنیا کی فلاح و سعادت کا بھی باعث ہے۔ فلاح کا یہ پروگرام رسول اللہﷺ نے کوہِ صفا پر دی گئی اپنی پہلی دعوت جو صرف توحید کے اپنانے پر مشتمل تھی میں پیش فرما دیا تھا۔ اس کلمے کا تقاضاہے کہ کوئی بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اور اس کی وحدانیت ہی کو تسلیم کرے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کلمے کا اقرار کرنے والے بہت سے افراد شرک کی اندھیر نگری میں بھٹک رہے ہیں۔ ابوحمزہ عبدالخالق نے یہ کتاب اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی ہے کہ لوگوں کو اس کلمے کے ذیل میں شرک کی شناعت سے خبردار کیا جائے اور انھیں دین اسلام کی روشن راہ سے روشناس کرایا جائے۔ مصنف نے کلمہ کی دعوت فکر کی فرضیت جیسے اہم موضوع پر انتہائی مؤثر طریقے سے گفتگو فرمائی ہے۔ شرک کے نقصانات واضح کیے اور بہت سے وہ امور ذکر کیے ہیں جن کا لوگ عبادت سمجھ کر ارتکاب کر رہے ہیں۔ مثلاً شرکیہ دم جھاڑ، غیراللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا، نذریں اور منتیں ماننا: غیر اللہ سے استغاثہ و استعانت طلب کرنا۔ اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ کتاب بہت جامع اور خاص و عام کے لیے مفید ہے۔(ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عقیدہ و منہج
2161 401 کلمہ گو مشرک ابو الحسن مبشر احمد ربانی

ہمارے ہاں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد کا اپنی مشکلات و مصائب اور دکھ درد میں غیر اللہ کو پکارنا معمول بن چکا ہے ۔ ان کے عقائد اس قدر ناتواں ہیں کہ اللہ کو بالکل فراموش کر چکے ہیں۔ مسلمانوں کی اس زبوں حالی کو سامنے رکھتے ہوئے اصلاح عقیدہ کے لیے یہ کتاب مرتب کی گئی ہے، جس میں شرگ کی مذمت اور دعوت و توحید کو قرآن وسنت کے محکم دلائل سے واضح کیا ہے۔ اسی طرح کتاب میں قبر پرستی اور پختہ قبور کے متعلق احادیث صحیحہ اور ائمہ محدثین کی معتبر کتب سے با دلائل ثابت کیا ہے کہ پختہ قبریں بنانے کا اسلام میں کوئی تصور موجود نہیں یہ تمام مذاہب کا متفقہ مؤقف ہے کہ پختہ قبریں بنانا حرام ہے علاوہ ازیں کتاب کے آغاز میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کا ایک مضمون ’’مسلمان مشرک‘‘ بھی افادہ عام کے لیے ملحق کر دیا گیا ہے۔
 

دار الاندلس،لاہور توحید و شرک
2162 3646 کونڈوں کی حقیقت محمود الحسن بدایونی

رجب کے مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکاۃ دینا وغیرہ اور 22 رجب کو کونڈوں کی رسم اداکرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنایہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ماہِ رجب کی 22 تاریخ کو خصوصا خواتین امام جعفر صادق ﷫ کے نام پر مٹی کے چھوٹے چھوٹے پیالے (کونڈے) حلوہ وغیرہ سےبھر کر گھروں میں تقسیم کرتیں ہیں اوراس کےفیوض وبرکات پر عجیب وغریب داستانیں سناتیں ہیں جبکہ حقیقت میں شریعت میں ماہِ رجب میں اس قسم کی بدعات کا کوئی تصور نہیں او رنہ ہی اس طرح کی ماہ رجب میں دیگر رسومات جوموجودہ دور میں ہیں ان کا اسلام سے تعلق ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’کونڈوں کی حقیقت‘‘ اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے مولانا مفتی محمود الحسن بدایوانی سے 1970ء میں ماہ رجب میں کی جانے مختلف اور کونڈوی کی شرعی حیثیت کے متعلق استفتاء کا جواب پر مشتمل ہے ۔مفتی موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں اس سوال کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کونڈوں کی مروجہ رسم مذہب اہل سنت والجماعت میں محض بے اصل ،خلاف شرع اور بدعت محدثہ ممنوعہ ہے ۔ کیونکہ نہ نبی کریم ﷺسے اس کا ثبوت ہے نہ صحابہ کرام وتابعین عزام﷭ سے اورائمہ اسلام سے منقول ہے۔لہذا برادران اہل سنت والجماعت کو اس لغو رسم سے دور رہنا چاہیے اور اپنے دوسرے بھائیوں کو اس رسم کے پاس پھٹکنے نہ دیں نہ خود اس رسم کو بجا لائیں اور نہ اس میں شرکت کر کے دشمنان حضرت امیر معاویہ کی خوشی میں شریک ہوکر گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں۔اس فتوے پر اس وقت کے اکابر مفتیان نے دستخط فرمائے ۔جن میں مفتی محمد شفیع، مولانااحتشام الحق تھانوی ، مفتی ولی حسن ٹونکی،سید عبد الجبار، مولانا ابو الفضل عبد الحنان ، مولانا مفتی عبد القہار وغیرہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔اس قدیم متفقہ فتویٰ کو قارئین کے استفادہ کے لیے اب کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔اللہ اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2163 2252 کونڈوں کی کہانی محمد عظیم حاصلپوری

ماہِ رجب کی 22 تاریخ کو خصوصا خواتین امام جعفر صادق ﷫ کے نام پر مٹی کے  چھوٹے چھوٹے پیالے  (کونڈے) حلوہ وغیرہ سےبھر کر گھروں میں تقسیم کرتیں ہیں اوراس کےفیوض وبرکات پر عجیب وغریب داستانیں سناتیں ہیں جبکہ حقیقت میں شریعت میں  ماہِ رجب میں اس قسم کی بدعات کا کوئی تصور نہیں او رنہ ہی اس طرح کی ماہ رجب میں دیگر رسومات جوموجودہ دور میں ہیں۔ اسلام نے انکا  کوئی تصور پیش کیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’کونڈوں کی کہانی ‘‘محترم مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کی ایک اہم تحریری  کاوش  ہے جس میں  انہوں نے مختصر طور پر کونڈوں کی کہانی  او رماہِ رجب میں کئے جانے والے افعال کا جائزہ  لیتے ہوئے  ان کی شرعی حیثیت کوواضح کیا ہے۔موصوف  اس کتابچہ کے علاوہ  بھی کئی کتب کےمترجم   ومصنف ہیں اور  ماہنامہ  ’’ندائے امت کےچیف ایڈیٹربھی ہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تدریسی ،دعوتی،تحقیقی  وتصنیفی اور صحافتی  خدمات  کوقبول فرمائے اور اس کتابچہ ہذا کو  عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور رسوم و رواج اور بدعات بسنت ، اپریل فول ، ویلنٹائن ڈے وغیرہ
2164 6222 کیا ذبح کے لیے عقیدہ کا صحیح ہونا ضروری ہے ؟ امام ابن تیمیہ

ہر جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے، خواہ وہ قربانی کا جانور ہو یا عام جانور۔ذبح کرنےکا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اسے بائیں پہلو (کروٹ)پرقبلہ رخ لٹاکر’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘  کہتے ہوئےتیزدھار چھری سے اس طرح ذبح کریں کہ اس کی شہہ رگ، نرخرہ اورسانس کی نالی کٹ جائے، ذبح کے بعد جانور کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیا جائےحضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم ﷺنے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ،اور ذبح کرتے وقت بسم اللہ ، اللہ اکبر پڑھا ،اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔‘‘( صحيح مسلم: 1556)جانور ذبح کرنے سے متعلق ایک یہ مسئلہ کہ  کیا ذبح کےلیے  عقیدہ کا صحیح ہونا ضروری ہے؟مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسینگ ،پاکستان نے علماء سلف( شیخ الاسلام  امام ابن تیمیہ، سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز،سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم رحمہم اللہ ) کے فتاویٰ جات کی روشنی میں  زیر نظر  کتابچہ بعنوان’’ کیا ذبح کےلیے  عقیدہ کا صحیح ہونا ضروری ہے؟ ‘‘ مرتب کیا ہے۔ اس کتابچہ کامواد فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ سے ماخوذ ہے۔اور یہ اس کتابچہ کا آن لائن ایڈیشن ہے۔(م۔ا)

نا معلوم قربانی
2165 615 کیا مجذوب اولیاء اللہ ہوتے ہیں امام ابن تیمیہ

اسلام ایک دین فطرت ہے جو انسان کوبے لگام گھوڑا  بننے کی اجازت قطعاً اجازت نہیں دیتا بلکہ  نفسانی خواہشات کو اعتدال میں لانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایک مسلمان کے کامل مؤمن بننے کے لیے از حد ضروری ہے کہ اس کی خواہشات شریعت کے فراہم کردہ احکامات کے تابع ہوں۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں علامہ ابن قیم نے انتہائی اثر آفریں انداز میں 50 ایسے علاج پیش کیے ہیں جن کی روشنی میں خواہشات کے دام فریب میں گرفتار لوگ آسانی سے اپنی اصلاح کر سکتے ہیں۔ اپنے انجام سے بے خبر ہو کر وقتی جذبات کے دھارے میں بہہ جانے والوں کے لیے یہ رسالہ انتہائی مفیدہے۔  رسالہ کو اردو قالب میں ڈھالنے اور مزید اضافہ جات کا سہرا عبدالہادی عبدالخالق مدنی کے سر ہے۔

 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان اور کرامات
2166 551 کیا نبی کریم ﷺ حاضر ناظر ہیں؟ شیخ عبد الرحمن امین

یہ کتاب شیخ عبدالرحمٰن امین کی تالیف ’الرد الباہر فی مسئلۃ الحاضر والناظر‘ کا اردو ترجمہ ہے، اس کتاب کا موضوع یہ ہے کہ ’نبی کریمﷺ ہر جگہ حاضر  ناظر نہیں ہیں۔‘ نہ آپ اپنی زندگی میں ہر جگہ حاضر و ناظر تھے اور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کی ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اس کتابچہ میں بدعقیدہ اور بدعتی لوگوں کے دلائل کی حقیقت بے نقاب کی گئی ہے اور کتاب و سنت سے حق واضح کیا گیا ہے۔ ترجمہ میں حسب ضرورت کچھ اضافے کیے گئے ہیں اور بعض غیر اہم عبارات کا ترجمہ عمداً ترک کر دیا گیا ہے۔ نیز بعض عبارتوں میں مناسب تقدیم و تاخیر بھی کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

نا معلوم انبیا و رسل
2167 1745 کیا نبی کریم ﷺ حاضر ناظر ہیں؟( جدید ایڈیشن) شیخ عبد الرحمن امین

اللہ  کے رسول  ﷺ کے بارے میں  یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ  ہر جگہ حاضر او رہر چیز کودیکھتے ہیں ،عقل ونقل ہر دو کےخلاف ہے ۔ نہ آپ اپنی زندگی میں ہرجگہ حاضرو ناظرتھےاور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کا ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اہل بد عت  نے  یا تو انتہائی ضعیف اور موضوع روایات واحادیث کا سہارا لیا ہے ۔اور یا پھر صحیح احادیث کی غلط تاویلات کی ہیں ۔اوریہ سب کچھ وہ نبی کریم ﷺ کی  شان میں غلوکی بنا پر کرتے ہیں۔قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف ﷫ سے اس باطل عقیدہ کی تردید ہوتی ہے ۔زیر نظرکتابچہ ’’کیا نبی اکرم ﷺ حاضر وناضر ہیں؟‘‘شیخ عبد الرحمن امین ﷾کی کتاب ’’الرد الباهر في مسئلة الحاضر والناظر‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔جس میں  انہوں نے  نبی کریم  ﷺکے ہر جگہ او رہر وقت  حاضر وناضر کے  باطل عقیدہ کی قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف ﷫ سے تردید کرتے ہوئے ۔اہل بدعت  کے اس باطل عقیدہ کے دلائل کی حقیقت کو  بھی  خوب بے نقاب کیا ہے ۔تقریبا15 سال قبل  مجلس  التحقیق الاسلامی نے  اس کتابچہ  کو طباعت سے آراستہ کیا۔ اس  کتابچہ کی افادیت کے پیش نظر اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پر  اپ لوڈ کیا گیا ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کو  لوگوں کے عقائدکی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) ( م۔ا)

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور عقیدہ و منہج
2168 2766 کیا ہم اللہ کا ادب کرتے ہیں عبد المنان راسخ

ادب ہر کام کے حسن کا نام ہے اور سایۂ ادب میں جو الفاظ نکلیں وہ جادو سے زیادہ اثر رکھتے ہیں کیونکہ ادب ایک روشنی ہے جس سے زندگی کی تاریکیاں ختم ہوتی ہیں ۔ ادب ایک الۂ اصلاح ہے جس سے زندگی کی نوک پلک سنور تی ہے ۔ ادب ایک دوا ہے جس سے مزاج کے ٹیڑھے پن کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ادب ایک جوہر ہے جس شخصیت میں پختگی آتی ہے اور ادب ایک ایسا آب حیات ہے کہ جو جی بھر کر پی لے وہ زندگی کاسفر کامیابی سے کرتے ہوئےپیاس محسوس نہیں کرتا ، بلکہ تروتازہ چہرہ لےکر اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔لیکن آج لوگ دنیا کے ااقتدار کی توبہت فکر کرتے ہیں مگر ذاتِ الٰہ کی فکر سے غافل ہیں ۔اپنے آداب کےلیے ہزاروں جتن ہوتے ہیں مگر شہنشاہ کائنات کے آداب کوبروئے کار لانے کےلیے حددرجہ غفلت کی جاتی ہے اورتاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب خودی کوخالق کےآداب پرمقدم کردیا جائے تو تباہی وبربادی کےسیلاب سے بچنا مشکل ہی نہیں بسا اوقات ناممکن ہوجاتاہے بعینہ یہی کیفیت آج امت مسلمہ کی ہے ۔کسی کے دربار میں بغیر آداب کے رونا فضول ہے تو پھر شہنشاہ کائنات کے سامنے آداب کاخیال رکھنا کس قدر ضروری ہے۔ انسانیت کا دوسرا نام ادب ہے۔ اور ادب کا دوسرا نام انسانیت ہے۔ یعنی جو بادب ہے وہ انسان ہے اور جو بے ادب ہ ےوہ انسانی شکل میں بدترین حیوان ہے ۔اور ہمارا سارا دین ادب ہے۔ ادب الٰہ کا معنی یہ ہےکہ اپنے خالق ومالک کی خوشنودی ورضا جوئی کے لیے دین کے مطابق ایسا اعلیٰ سلیقہ، عمدہ طریقہ اور اچھا انداز اپنانا جو قابل تحسین اور باعث تعریف ہو ۔ جس سے واضح معلوم ہو کہ بندہ اپنے الٰہ کو صرف مانتا ہی نہیں بلکہ اس کےدربار کےآداب سےبھی بخوبی آگاہے ۔سادہ لفظوں میں ادب الٰہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی وبڑائی کومان کر اس کے سامنے بے بسی ، بے حیثیتی ، عاجزی وانکساری کاہر ایک تقاضا اس انداز سےپورا کرنا کہ جس میں عمدگی، نفاست اوراعلیٰ تہذیب نظر آئے اور کوئی ایسی عادت وحرکت سرزد نہ ہو جو شہنشاہ کائنات کی عزت ،عظمت، بزرگی اور شان کے خلاف ہو ۔ غرض کہ اپنے الٰہ کی شایان شان معاملہ کرنا ادب ہے۔نبی کریم ﷺ نے ساری زندگی ادبِ الٰہی کےتقاضوں کوپورا کرتےہوئےبسر کی۔ آپ نےقدم قدم پہ ادبِ الٰہ کی ایسی عظیم مثالیں پیش فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نےآپﷺ کی اس صفت کوقرآن مجید میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ اے میرے محبوب ﷺ آپ   آداب کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔آپ ﷺ کوادب الٰہ میں درجہ کمال اس لیے بھی حاصل تھا کہ آپ ﷺ کوتمام آداب اللہ تعالیٰ نے خود سکھلائے جس طرح کہ آپ ﷺ کافرمان ہے: أدبني ربي فأحسن تأديبي میرے رب نےمجھے ادب سکھلایا اور بہترین ادب سکھلایا۔آپ ﷺ نےاللہ تعالیٰ کی تعظیم ،احترام اور ادب میں کس قدر عالی مقام پایا اس کی مکمل جھلک مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ نے زیرتبصرہ کتاب ’’کیا ہم اللہ کاادب کرتے ہیں؟ ‘‘میں قرآن وحدیث کی روشنی میں بڑے آسان فہم اندازمیں پیش کی ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ادب ِالٰہی کے10 تقاضے بہت اختصار اور جامعیت سے بیان کیے ہیں جن کو پورا کرنے سے بندہ اپنےخالق ومالک کا بادب بن جاتا ہےاوران سے انحراف کرنے والاادب کی دولت سے محروم اور ناکام رہتا ہے۔ ادب الٰہ کے 10 تقاضوں کوجامعیت کےساتھ بیان کرنے کےبعد موصوف نے جعلی ادب کو بھی بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب غیر ثابت شدہ روایات وواقعات سے مکمل پاک ہے ۔اگرچہ اس میں خطیبانہ انداز غالب ہے ۔کیونکہ یہ مصنف کے مرکزی مسجد مومن آباد، فیصل آباد میں پڑہائے گئے خطبات کا مجموعہ ہے۔کتاب ہذا کے مصنف مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے مدرس ، خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں۔ تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے   چھ کتابیں(خشبو ئے خطابت، ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب، حصن الخطیب، بستان الخطیب ، مصباح الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ذات باری تعالی
2169 4667 گستاخ رسول کی سزا اور فقہاء احناف محمد تصدق حسین

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے۔ اس میں سب سے پہلے ناموس مصطفیٰﷺ کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے بعد توہین رسالت ہے کیا؟  اور اس کے بعد توہین رسالت کی سزا کے حوالے سے فقہاء احناف کیا مؤقف رکھتے ہیں  کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ حوالہ جات کا اہتمام بھی ہے حدیث ذکر کرنے کے ساتھ ہی حوالہ رقم ہے اور حوالے میں مصدر کا نام اور جلد اور صفحہ نمبر دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ گستاخ رسولﷺ کی سزا اور فقہاءِ احناف ‘‘ علامہ محمد تصدق حسین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تحریک مطالعہ قرآن، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2170 4670 گستاخ رسول کی سزا حدیث رسول ﷺ کی روشنی میں قاری محمد یعقوب شیخ

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے۔اللہ کے نبیﷺ کی گستاخی کرنے والوں کی وقتاً فوقتاً واقعات ہونے والے موقعوں پر سزائیں بیان کی گئی ہیں تو اس کتاب میں ان سزاؤوں کو جمع کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے حدیث رسولﷺ کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے اور اس کے بعد ان تمام سزاؤوں کا بیان ہے۔ ہر حدیث کے بعد حدیث کا مکمل حوالہ بھی درج کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ گستاخ رسولﷺ کی سزا حدیث رسولﷺ کی روشنی میں ‘‘ قاری محمد یعقوب شیخ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تحریک حرمت رسول پاکستان، لاہور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2171 1597 گستاخ رسول کی سزا( مختصر الصارم المسلول) علامہ محمد بن علی محمد البعلی الحنبلی

رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کیے گئے دراصل یہ ان کی شکت خودردگی اور تباہی وبربادی کے ایام ہیں نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔ شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫ کی متنوع خدمات کادائرہ بہت وسیع ہے آپ نے ہر میدان میں دفاع او رغلبۂ اسلام کی خاطر خدمات سرانجام دیں ۔ شیخ الاسلام کی مساعی جمیلہ میں سے ایک خوبصورت کارنامہ '' الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ ''ہے جو کہ آپ نے ایک عساف نصرانی کے جواب میں تصنیف فرمائی جس کا ترجمہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔زیر نظرکتاب '' گستاخ رسول کی سزا'' دراصل مختصرالصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کا اردو ترجمہ ہے یہ اختصار آٹھویں صدی ہجری کے علامہ محمدبن علی الحنبلی(متوفی778ھ) نے کیا اور اس کے ترجمہ کی سعادت محمدخبیب﷾ نے حاصل کی اور ادارہ تحقیقات سلفیہ ،گوجرانوالہ نے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے صاحب اختصار نے '' الصارم المسلول'' میں موجود تمام آیات واحادیث ،اجماع،آثارصحابہ اور ان سے استدلال واجتہاد کو حسن ترتیب سے چن لیا ہے کہ جس سے استفادہ کرنا ہر خاص وعام کے لیے آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی کتاب ہذا کےمصنف ،مترجم ،اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2172 1666 گستاخ رسول ﷺ کی سزا اور اس کا انجام محمد زبیر آل محمد

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہوئےاہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔زیر نظر کتابچہ '' گستاخ رسول کی سزا اور اس کا انحام'' محترم مولانا محمد زبیر آل محمد ﷾ نے اسی پس منظر میں تحریر کیا جس میں گستاخ رسول کی سزا اور اسکے انجام کوقرآن وحدیث کی روشنی میں پوری طرح اجاگر کیاگیا ہے اور اس کتابچہ کی نظر ثانی کا کا م محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری﷾ نے انجام دیا۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسلام دشمن قوتوں کی تمام سازشوں سے امت مسلمہ کو محفوط رکھے (آمین)(م۔ا)

 

 

الجامعۃ الاسلامیہ خوشاب ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2173 896 گستاخان رسول شریعت کی عدالت میں ابوثوبان غلام قادر جیلانی

انبیا کی جماعت میں سے سب سے زیادہ افضل شخصیت حضرت محمدﷺ ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی کا تقدس و تفوق ہمیشہ مسلم اور غیر مسلم سب انسانوں کے ہاں مسلمہ رہا ہے۔ بد قسمتی سے دور حاضر میں سیکولر ازم کا بہت زور ہے اس لیے کسی بھی شریعت اور نبوت کااحترام باقی نہیں بچا۔ اس سلسلہ میں اب نعوذ باللہ نبی کریم ﷺ کی گستاخی کرنے میں باک محسوس نہیں کیا جا رہا۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں ابوثوبان عبدالقادر نے اسی ضمن میں گستاخان رسول ﷺ کے دنیوی اور اخروی انجام پر روشنی ڈالی ہے۔ (ع۔م)

 

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور ختم نبوت و ناموس رسالت و توہین رسالت
2174 782 گناہ اور توبہ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور توبہ و استغفار
2175 887 گناہ اور توبہ حصہ اول ودوم(اپ ڈیٹ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور توبہ و استغفار
2176 792 ہدایۃ المستفید (اردو ترجمہ) - جلد1 عبد الرحمن بن حسن آل شیخ

اخروی فلاح کا معیار توحید وعقیدہ توحید سے شدید وابستگی اور شرک سے براءت پر منتج ہے۔روز قیامت وہی شخص سرخرو ہوگا جس کا دامن توحید سے منور اور شرک کی ظلمتوں سے پاک ہوگا۔اس اعتبار سے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ عقیدہ توحید پر مضبوطی سے کاربند ہو اور شرک کی ظاہری وباطنی آلائشوں سے پاک ہو۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے توحید کی تعلیمات سے آگاہ کرنے کے لیے انبیاء ورسل مبعوث فرمائے ۔پھر علمائے حق نے اس ذمہ داری کو بطریق احسن انجام دیا اور تعلیم وتدریس ،تالیف وتصنیف اور دروس وخطبات کے ذریعے شمع توحید کو فروزاں رکھا اور اس کی ضیاپاشیوں سے جہالت میں گری امت کو عقیدہ کی روشنی فراہم کی ۔توحید کے موضوع پر بہترین کتاب کتاب التوحید ہے جو اس اسلام کے عظیم سپوت اور قاطع شرک وبدعت شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ؒ کی شاہکار تصنیف ہے ۔کتاب ہذا شرک میں ملوث فرقوں کے خلاف شمشیر بےنیاز ہےاس کتاب کی تشریح کئی علماء نے کی جن میں سے مقبول عام کتاب فتح المجید ہے ۔جو فضیلت الشیخ عبدالرحمن بن حسن آل شیخ کی مرتب کردہ ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ عطاء اللہ ثاقب نے ہدایۃ المستفید کے نام سے ترتیب دیا ہے۔توحید کی تعلیمات سے بہرہ ور ہونے اور شرک کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے متعلق یہ کتاب ایک بہترین انسائیکلوپیڈیا ہے۔(ف۔ر)
 

مکتبہ الدعوۃ الاسلامیہ پاکستان توحید
2177 6615 ہدیہ دراوی اردو ترجمہ و حاشیہ شرح عقیدۂ طحاوی علامہ ابن ابی العز الحنفی

عقیدے  کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر دور  میں انبیاء کو مبعوث کیا  حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں  عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔  زیر نظر کتاب’’ ہدیہ دراوی اردو ترجمہ ؛ وحاشیہ شرح عقیدۂ طحاوی‘‘  امام ابن ابی العز کی عقیدہ میں  معروف  کتاب ’’عقیدہ  طحاویہ‘‘  کی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔ مترجم کتاب شیخ دروای  حفظہ اللہ  نے  مولانا صادق خلیل رحمہ اللہ کے ترجمہ سے  استفادہ کرتے ہوئے  ان کے ترجمہ کو  لفظاً لفظاً اصل کتاب  کے ساتھ ملایا   اور جوکمی کوتاہی رہ گئی تھی اسے  پورا کردیا۔نیز مترجم نے  شیخ  عبد الرحمٰن  بن  ناصر البراک کی عقیدہ طحاویہ  کی شرح سے بھی استفادہ کیا ہےاور اسے حاشیہ میں درج کر  دیا ہے، جہاں کہیں کسی مشکل عبارت یا اضافی تشریح  کی ضرورت پڑی تو اسے  بریکٹ میں لکھ دیا ہے ۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان عقیدہ و منہج
2178 2242 ہم توبہ کیوں نہیں کرتے محمد حسین یعقوب

انسان   کی خصلت  ہے کہ  وہ  نسیان  سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت  وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے  گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے  کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے  توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے  معبود ومالک   کی ناراضگی  کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ  کریم  کے دربار میں  حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے  کا پکا عزم کرتےہوئے  توبہ کرتا ہے کہ اے  مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے  آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے  احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل  ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں  کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ  ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی  اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم  اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے  دنیاوالو! ہےکوئی  جو مجھ سے اپنے گناہوں کی  مغفرت طلب کرے ... ہے  کوئی توبہ کرنے  والا میں اسے  ا پنی  رحمت سے بخش دوں...؟زیر تبصرہ کتاب ’’ہم توبہ کیوں نہیں کرتے ؟‘‘ میں  اسی حقیقت کوزیر  بحث لایاگیا ہے ۔یہ کتاب توبہ سے  محروم رہ جانے والے  بدنصیبوں کا نصیحت آموزاو ر فکر انگیز تذکرہ  ہے ۔امید  ہے کہ یہ کتا ب دلوں میں خشیت الٰہی  پیدا کر کے  آنکھوں سے گرم آنسوبہاکر اللہ  کے دربار میں گڑگراکر توبہ کرنےکی  توفیق کاباعث بنے گے ۔یہ  کتاب جناب  محمد حسین یعقوب  صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس عربی کتاب کو اردو قالب  میں  ڈھالنے  کا فریضہ جناب  محترم ابو حمزہ ظفر اقبال  صاحب نے  انجام دیا ہے  ۔اور محترم  محمد طاہر نقاش صاحب  نے اس موضوع کے متعلقہ   مضامین کو اس میں شامل کرکے   طباعت کے عمدہ معیار پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے  فرمائے  کہ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی تمام مطبوعات  مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت  ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور توبہ و استغفار
2179 3134 ہمارے عقائد محمد حنیف یزدانی

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔عقیدے کے  بعض مسائل ایسے ہیں جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے ،کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات  میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"ھمارے عقائد"محترم مولانا محمد حنیف یزدانی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان تمام مسائل کو جمع فرما دیا ہے جن کو جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے،تاکہ ہر مسلمان ان سے آگاہ ہوجائے اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی عقیدہ و منہج
2180 1994 یوم حساب ہارون یحییٰ

یوم حساب سے مراد روز ِقیامت ہے۔اس دن لوگوں کو ان کے اعمال کے حساب اور جزا کے لیے دوبارہ اٹھایا جائے گا۔قیامت کے روز تمام انسانی اعمال کے حساب وکتاب اور ان کی جزا و سزا کے اثبات پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے اور حکمت کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کتابیں نازل کیں،رسول بھیجے جو احکام شریعت وہ لائے تھے انہیں قبول کرنا اور ان احکام الٰہیہ  پر عمل کرنا واجب ہے۔اللہ تعالیٰ  نےقرآن مجید میں  کئی  مقامات  پر  قیامت اور  یوم حساب کا ذکر کیا ہے ۔زیر نظرکتاب ’’یوم حساب ‘‘ترکی کے  نامور مصنف  ہارون یحییٰ  کی تصنیف ہے ۔جوکہ روزِحساب اور اس روز پیش آنےوالے  واقعات سے اگاہ کرتی  اور اس روز کی سختیوں سےخبر دار کرتی ہے ۔اہم بات یہ  کہ  یوم ِ حساب سب لوگوں کےلیے  حقیقت ہے  او ر اسے  نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کتاب  ہذا آپ کو روزِ حساب کی سچائی او ر اس کی  حقیقیت پر  قرآنی آیات کی روشنی میں  سوچنے  میں مدد دے گی۔اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  عوام الناس کے لیے   روزمحشر اور یوم حساب  کی حقیقت کوسجھنے اور اس کی   صحیح تیاری کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

خزینہ علم وادب لاہور قیامت و آخرت
2181 333 یہ در یہ آستانے عبد المنعم الجداوی

زیر نظر کتاب’’یہ در یہ آستانے‘‘دراصل آب بیتی ہے ایسے شخص کی جو تیس سال سے زائدعرصہ تک شرک وبدعت اور اوہام وپرخرافت کے کے بحربیکراں میں غرق حیران وسرگرداں رہا۔بالآخر ایک دن سفینہ توحیدپر سوار ہوکر ساحل حق ونجات سے ہمکنار ہواپھر اپنے اس سفر نامہ توحید کو صفحہ قرطاس کیا تاکہ دنیا کے بیشتر حصوں میں اس کے ہی جیسے حالات اور نفسیاتی کیفیات سے دوچار بے شمار مسلمانوں کےلیے یہ مشعل راہ ثابت ہونہایت ہی مفید کتاب ہے۔

 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض اہل حدیث
2182 2521 یہ نہیں ہے شرک تو پھر شرک کس کا نام ہے؟ محمد اشفاق حسین

شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے)ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "یہ نہیں ہے شرک تو پھر شرک کس کا نام ہے؟"محترم محمد اشفاق حسین حیدر آبادی کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے لوگوں میں پائے جانے والے مختلف قسم کے شرکیہ نظریات وافکار مثلا بشریت انبیاء،حیات النبی ﷺ،علم غیب سماع موتی،ندائے غیر اللہ،مشرکین کے معبودوغیرہ جیسی شرک کی اقسام کی قباحت اور حرمت کو بیان کیا ہے،اور مشرکین کے دلائل کا دو ٹوک اور مدلل رد فرمایا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی ان کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی توحید و شرک
2183 6089 17 رمضان یوم الفرقان ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی

نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ جنگ بدر کی صورت میں 17؍ رمضان المبارک سن 2ہجری بروز جمعہ لڑا گیا ہے ۔اس غزوہ میں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے کفار کو شکت فاش ہوئی اور مسلمان سرخرو رہے ۔ اس جنگ نے مشرکین مکہ کا غرور خاک میں ملا دیا ۔ان کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور تقریبا اتنے ہی گرفتار ہوئے۔ چودہ مسلمان بھی خلعت شہادت زیب تن کر کے جنت کے مکیں ہوئے ۔نبی کریم ﷺ نے کفار کی لاشوں کو ایک بڑے گڈھے میں ڈالوا دیا شہدائے بدر کو دفن کیا تین دن بدر میں قیام کے بعد بہت سا مال غنیمت حاصل کر کے مدینہ منورہ کو واپس لوٹے ۔بدر کی جنگ میں مشرکین مکہ کو بدترین شکست اور ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس شکست اور ذلت کا خیال کسی بھی لمحے ان کا پیچھا نہیں چھوڑتا تھا۔ پورے خطۂ عرب میں کفار کی شہرت خاک میں مل گئی تھی ۔ اور وہ بدلہ لینے کے لیے مرے جا رہے تھے ۔انہوں نے مکہ مکرمہ جا کر اعلان کر دیا تھا کہ بدر کے مقتولین پر نہ تو کوئی روئے اور نہ ان پر مرثیہ خوانی کرے ہم مسلمانوں سے اس کا بدلہ لے کر رہیں گے ۔ سیرت و غزوات النبی ﷺ پر باقاعدہ سینکڑوں مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ محترم جناب ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی صاحب (اعظم گڑھ،انڈیا) نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’17؍رمضان یوم الفرقان‘‘ میں حق و باطل کے اولین معرکہ بدر کے اسباب، اس کے لیے مسلمانوں کی تیاری، مقام بدر کی طرف سفر،غزوہ بدر کے مکمل احوال کی مختصراً بہترین منظر کشی کی ہے ۔ اسلام اور کفر کے درمیان ’’ یوم الفرقان‘‘ چونکہ 17 رمضان کو پیش آیا اسی مناسبت سے کتابچہ ہذا کو 17 رمضان المبارک کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

البدر یونانی شفاخانہ اعظم گڑھ انڈیا روزہ و رمضان المبارک
2184 3462 24 گھنٹے میں 1000 سنتیں (پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنتیں) خالد الحسینان

قرآن مجید میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذارسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام ﷩ کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کےلیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز وامتیاز صرف رسالت مآب ﷺ ہی کو حاصل ہے۔نبی کریمﷺکا اٹھنا،بیٹھنا ،چلنا پھرنا،کھانا،پینا،سونا ،جاگنااور 24 گھنٹے میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسو ۂ حسنہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’24گھنٹے میں 100 سنتیں‘‘شیخ خالد الحسینان کے ایک عربی کتابچہ’’ اکثر من 1000 سنۃ فی الیوم واللیلۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہےاس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹے میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز،نشست وبرخاست، قیام وطعام ، سفر وحضر، حرکات وسکنات، رہن سہن اور سونے وجاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنن جمع کی ہیں ۔ اس کتابچے کی یہ امتیازی خصوصیت ہے کہ اس میں صحیح اور مستند روایات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ احادیث کی صحت وضعف کےلیے زیادہ ترشیخ ناصر الدین البانی کی کتب پر اعتماد کیاگیا ہے ۔اس کتابچہ کا اولین اردو ترجمہ کی سعادت استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ نے حاصل کی اور سب سے اسے پہلے مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور نے شائع کیا۔ بعد ازاں کئی دیگر  اداروں نے اس کو مختلف ناموں سے شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ کے رسول ﷺکی زندگی کو نمونہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(م۔ا)واذکار

مجلس تحقیق الاسلامی، لاہور اذکار وادعیہ
2185 2045 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق محمد بن صالح العثیمین

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے   پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش   آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے   لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں   گھیرے ہوئے ہیں لوگوں کی اکثریت دیگر احکام ومسائل کی طرح فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے بھی اتنی غافل ہے کہ میاں   کو بیو ی کے حقوق علم نہیں ، بیوی   میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ ودینی مسائل کی معرفت وففاہت حاصل کرے تاکہ وہ اپنی عبادات ومعاملات کوشریعت کے مطابق انجام دے سکے   ۔لیکن اگر اسے کسی مسئلے کی بابت شرعی حکم سے واقفیت نہیں ہے تو ایسے علماء سےدینی مسائل پوچھے جو کتاب وسنت کی نصوص پر اعتماد کرتے ہوئے اس کی راہنمائی کر سکیں۔ زیر نظرکتاب ’’477 سوال وجواب برائے نکاح وطلاق‘‘ عالمِ اسلام کے نامور اور سربرآوردہ علماء کے   نکاح وطلاق کے حوالے سے جوابات پر مشتمل مجموعہ ہے ۔اس میں نکاح وطلاق کے موضوع پر فتاویٰ جات جمع کیے گئے ہیں ،جواس موضوع کی تمام جزئیات او ر نواحی کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔اس مجموعے کو   محترم مولانا محمدیاسر﷾ نےاردو زبان ی میں منتقل کیا ہے۔ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کے برادرِخور محترم عابد الٰہی ﷾ نے اپنے ادارے (مکتبہ بیت السلام ) کی طرف سے طباعت کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تیار کرنے والے اور ناشرین کے لیے ان کی دنیوی واخروی فوز وفلاح کاضامن اور جنت میں بلندیِ درجات کا باعث بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2186 4549 آؤ نماز سیکھیں قاری احسان الٰہی بخاری

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا ۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیرتبصرہ مختصر کتابچہ ’’ آؤ نماز سیکھیں ‘‘ اداہ معارف اسلامی ،مبارک مسجد لاہور کے رفیق قاری احسان الٰہی بخاری صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے نماز کے متعلقہ احکام وفرامین اور نماز میں پڑھی جانے والی دعا ئیں اور نمازکےبعدکےاذکارکوبڑے آسان انداز میں اختصار کے ساتھ بحوالہ مرتب کیاہے ۔یہ مختصر کتابچہ پاکٹ سائز ہےجسے بچے ،بڑے آسانی سے اپنے پس رکھ کر مسنون نماز کا طریقہ اور دعائیں یاد کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

اوئیرنس اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ نماز
2187 2613 آئینہ صلٰوۃ النبی ﷺ ابو محمد شفیق احمد کمبوہ

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔یہ بات یاد رہے کہ نماز پڑھنے کے بہت فوائد ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ آئینہ صلاۃ النبیﷺ‘‘ محترم جناب الشیخ محمد شفیق کمبوہ ﷾ کی نماز کے جملہ مسائل پر تفصیلی ضخیم کتاب ہے ۔موصوف نے نمازکے مسائل پر سیر حاصل بحث کی ہے۔صاحب کتاب نے اس کتاب میں بعضمسائل(فاتحہ خلف الامام ، رفع الیدین )میں فریقِ ثانی یعنی احناف کے دلائل کو تفصیل کےساتھ بڑے مدلل اوراحسن انداز میں پیش کیا ہے اور اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ نماز کےحوالے سے کوئی ایسا مسئلہ نظر انداز نہ ہو جس سے قارئین کوکوئی تشنگی محسوس ہو ۔ اللہ تعالی ٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

محمدی پبلشنگ اینڈ کیسٹ ہاؤس لاہور نماز
2188 2746 آئیے اپنی نماز کو سنت نبوی کے مطابق ڈھالیں عبد العزیز نورستانی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آیئے اپنی نماز کو سنت نبویؐ کے مطابق ڈھالیں‘‘ پشاور کے ممتاز عالم دین شیخ عبد العزیز نورستانی ﷫ کی نماز کے موضوع پر مختصر کتاب ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ نماز کا مکمل مسنون طریقہ بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ شیخ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے فائدہ مند بنائے (آمین)

سلفیہ رائزنگ انجنیئرز، انجنیئرنگ یونیورسٹی، لاہور نماز
2189 2500 آداب الدعا عبد اللہ الخضری

قانون فطرت ہے کہ محتاج اپنی  حاجت او رمصیبت زدہ دکھ سے نجات پانے کےلیے  اس کی طرف رجوع کرتا ہے جو اس کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کر سکے ۔ فطرتِ سلیمہ تقاضا کرتی ہے کہ انسان اپنی تمام ضروریات اورمصائب وتکالیف کے وقت بارگاہ الٰہی میں اپنی عرضداشت اور درخواست پیش کرے  چونکہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے  وہ ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے کہ ہم  جومانگیں جب بھی مانگیں صرف اسی سے مانگیں وہ سوال کرنے پر خوش ہوتا ہےفقیری وامیری میں اس سے مانگتے ہی رہنا چاہئے ۔لیکن اس دربار عالی میں اپنی معروضات پیش کرتے وقت دربار عالیشان کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ آداب الدعاء‘‘ میں اللہ تعالیٰ  کی بارہ گاہ میں اپنی التجائیں کرنے کے آداب وطریقے  ہی بیان کیے گئے ہیں تاکہ ہم دعاء کرنے  کے وہ آداب او رطریقے جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے  ہمیں سکھائے ہیں وہ معلوم کرسکیں  او ران کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں  اپنی درحواستیں پیش کریں۔کتاب ہذا الشیخ عبداللہ الخضری  کی عربی تصنیف ہے جس کا  سلیس ترجمہ  جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ نے  کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس  کاوش کوقبول فرمائے   اور اسے اپنے بندوں کےلیے نفع  بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی اذکار وادعیہ
2190 2502 آداب الدعاء والد واء عبد الخالق محمد صادق

دعاء  کا مؤمن کاہتھیار ہے  جس طرح  ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے  دشمن  سےاپنادفاع کرتا ہے  اسی طرح مؤمن کوجب  کسی پریشانی  مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تووہ  فوراً اللہ  کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے  دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے  کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس  دنیا کی  زندگی  میں  جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے  وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے  بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی  کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی  ہے  ان بیماریوں کے لیے  جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی  بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے  فائدہ  اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔اللہ کے دربار میں اپنی معروضات پیش کرتے وقت دربار عالیشان کے آداب کو  ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’آداب  الدعا ءوالدواء‘‘جناب عبد الخالق محمد  صادق صاحب   نے اسی غرض سے مرتب کیا  ہے تاکہ  ہم  دعا کرنے کےوہ آداب وطریقے جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں سکھائے ہیں  وہ  معلوم کر سکیں اور ان کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں اپنی درخواستیں پیش  کریں۔صاحب کتاب نے صحاح وحسان  احادیث ہی درج   کی ہیں اور حتی  لمقدور کوشش کی ہے کہ کوئی ساقط عن الاعتبار روایت نقل نہ کی جائے  اور اس سلسلے میں عصر حاضر کے محققین محدثین کرام کی تصحیح وتحسین پراعتماد کیا ہے۔محقق العصر  مولانا ارشاد الحق  اثری ﷾  کی نظرثانی  سےاس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اپنےبندوں کو اس سے استفادہ کی توفیق بخشے۔ (آمین) (م۔ا)

حاجی نذیر احمد ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ اذکار وادعیہ
2191 786 آداب دعا ابو عدنان محمد منیر قمر

آج امت مسلمہ سخت زبوں حالی میں مبتلا ہے، ہر طرف سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔ اسے طرح طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ امت کے افراد کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہو چکی ہے۔ بے شمار لوگ شب و روز امت کے حالات بہتر ہونے، مسلمانوں کے معزز ہونے، کفار کے تسلط و اقتدار کے خاتمے اور مسلمانو کی عظمت رفتہ کی بازیابی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں مگر تاحال حالات میں کوئی واضح فرق کیوں نظر نہیں آ رہا؟ اس بات پر غور و خوض کرنے کے لیے چند چیزوں کا پیش نظر رہنا اشد ضروری ہے، مثلاً بندے کی دعائیں کیسے قبول ہو سکتی ہے؟ ان کی قبولیت کی شرائط کیا ہیں؟ دعا کے آداب کیا ہیں؟ کن کن اوقات میں اور کن کن مقامات پر کی گئی دعائیں قبولیت کے قریب تر ہوتی ہے؟ اور مستجاب الدعوات کون ہو سکتے ہیں ؟ زیر نظر کتاب میں انھی امور کو قدرے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کو مرتب کرنے والے الشیخ محمد منیر قمر اور غلام مصطفیٰ فاروق صاحبان ہیں۔ کتاب قرآن و سنت کے محکم دلائل کے ساتھ مزین اور نہایت شستہ اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ (ع۔م)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اذکار وادعیہ
2192 1348 آداب نماز ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

نماز دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں دوسرا اور نہایت اہم رکن ہے ۔ جس کی ادئیگی میں ہم عموما کوتاہی برتتے ہیں ۔ عمار بن یاسر بیان کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : انسان نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کے لئے اس کی نماز سے صرف دسواں اور نواں ، آٹھواں ، ساتواں ، چھٹا ، پانچواں ، چوتھا ، تیسرا یا آدھا حصہ ہی لکھا جاتا ہے ۔ ابودوؤد : 796 نماز دراصل اللہ سے گفتگو کرتے ہوئے دن میں پانچ بار اپنے لئے مغفرت اور بھلائی مانگنے کا ذریعہ ہے ۔ نماز ادا کرنے کا طریقہ بھی اللہ رب العزت نے جبرائیل امین کے ذریعہ نبی کریم کو سکھایا ۔ اس لئے صحیح طریقے سے ہم نماز اس وقت تک ادا نہیں کر سکتے جب تک رسول اللہ کے سکھائے ہوے طریقہ نماز کی کیفیات ، واجبات ، اداب ، کیفیات اور ادعیہ و اذکار کے بارے میں  پوری طرح اگاہ نہ ہوں ۔ نماز میں کھڑے ہونے ، رکوع و سجود اور تشہد کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا ضروری ہے ۔ یہ کتاب ان تمام پہلووں پر احسن طریقے سے روشنی ڈالتی ہے ۔ اس لئے اس کتاب کو ھئیات الصلوۃ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے یعنی دوران نماز جسمانی کیفیات اور حرکات و سکنات کو آنحضرت ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں واضح فرمایا گیا ہے ۔ نیز برآں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ نماز اسی طرح ادا کرو جس طرح تم مجھے ادا کرتے ہوے دیکھتے ہو ۔ چناچہ اس کتاب میں مستند احادیث سے آپ کا طریقہ صلاۃ واضح کیا گیا ہے ۔(ع۔ح)

 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور نماز
2193 2074 آداب نماز اور خشوع و خضوع کی اہمیت و وجوب حافظ صلاح الدین یوسف

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں  نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے ۔نماز ایک ایسی اہم عبادت  ہے کہ جس کی ادائیگی اس انداز اورطریقے سے کی جائے  کہ نماز پڑھنے والا  یہ سمجھے کہ وہ نماز میں اللہ تعالیٰ کواپنی  آنکھوں سے دیکھ رہا ہے  اوراگر یہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی توکم از کم یہ خیال ضرور رہے کہ  اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا رہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم  میں سے  کوئی کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو درحقیقت وہ اپنے رب  سے باتیں  کررہا  ہوتاہے۔اسے  خیال رکھنا چاہیے  کہ وہ کس انداز سےباتیں کررہاہے۔‘‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نماز میں خشوع او رخضوع بہت ضروری ہے ۔زیرتبصرہ کتابچہ آداب نماز اور خشوع  وخضوع کی اہمیت ‘‘  مفسر قرآن  حافظ صلاح الدین یوسف﷾نے   شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کےفتاویٰ کی روشنی میں  مرتب کیا ہے ۔ جووقت کی اہم ضرورت ہے۔ امید ہے یہ ان نمازیوں کےلیے جو نماز میں سستی کرتے ہیں  او رنماز کےآداب کاخیال نہیں رکھتے  بہت مفید ہوگا۔( ان شاء اللہ )اللہ تعالیٰ  اس کے مرتب اور ناشر کی اس کاوش   کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

نا معلوم نماز
2194 6843 آسان و عام فہم عمرہ کا طریقہ ڈاکٹر محمد صارم

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے  کی ادائیگی  اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب  ہےمگر جب اس کا احرام باندھ  لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی  ہیں۔ زیر نظر کتابچہ  بعنوان ’’آسان وعام فہم عمرہ کا طریقہ‘‘محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے  ڈاکٹر صاحب  نے اس کتابچہ میں  انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں  عمرہ کے احکام ومسائل اور   طریقہ  کو  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم حج
2195 6888 آسان وعام فہم وضو ،غسل ،تیمم اور غسل میت کا عملی طریقہ ڈاکٹر محمد صارم

اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا۔نماز ایک عظیم فریضہ ہےجس کی صحت کے لیے پاکی شرط ہے چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبرکی صورت میں غسل واجب ہے اور پانی کی عدم موجو گی ،اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے  نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ میں ڈاکٹر محمد عمران صارم  بن سیف اللہ صاحب نے  وضو،تیمم، غسل کے احکام کو آسان فہم انداز میں  بیان کیا  ہے  اور آخر میں غسل میت کا عملی طریقہ بھی ذکر کیا ہے۔تاکہ عام  مسلمان قرآن وحدیث کے مطابق وضو،تمیم اور غسل کو جان سکے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی  تحقیقی وتصنیفی  کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم طہارت
2196 2827 آپ ﷺ کا حج میاں محمد جمیل ایم ۔اے

حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے۔ یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں ۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’آپ ﷺ کا حج ‘‘ مولانا میاں محمدجمیل ﷾(مصنف کتب کثیر ہ )کی کاوش ہے جس میں نے آسان طریقے سے اختصار کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے حج کا مسنون طریقہ بیان کیا ہے جس سے استفادہ کر کے حاجی کرنے والا سنت کے مطابق مناسک حج ادا کرسسکتا ہے۔ اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور حج
2197 2768 آپ ﷺ کی نماز اور اس کا عملی مظاہرہ میاں محمد جمیل ایم ۔اے

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔ زیر تبصرہ کتاب’’آپ ﷺ کی نماز اور اس کی عملی تصویریں‘‘محترم میاں محمد جمیل﷾ کی کا وش ہے۔ اس مختصر کتاب میں موصوف نے نماز کےروحانی اور معاشرتی فوائد اور قیام وسجود کی عملی تصاویر کے ذریعے نماز کے جملہ واحکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔ میاں صاحب اس کتاب کے علاوہ قرآن مجید کی تفسیرسمعیت دیگر کئی کتب کے مصنف ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور نماز
2198 1111 آپکو شادی مبارک ہو محترمہ ام منیب

زیر تبصرہ کتاب زندگی کے اہم ترین گوشے شادی سے متعلق ترتیب دی گئی ہے۔ محترمہ ام منیب نے نہایت سادہ انداز میں منگنی ، نکاح و رخصتی کے تمام تر معاملات کا کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے نکاح کی شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے نکاح میں کی جانے والی بعض رسومات بد کا شدو مد کے ساتھ رد کیا ہے۔ کچھ صفحات مثالی گھرانے کی صفات کے لیے مختص ہیں۔ اس کے علاوہ طلاق کے بعض مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(ع۔م)
 

نا معلوم نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2199 7065 أحکام صدقۃ الفطر من أحادیث سید البشر علی محمد سعیدی خانیوال

فطرانہ وہ زکاۃ یا صدقہ ہے جو رمضان المبارک کے روزے ختم ہونے پر واجب ہوتا ہے۔ سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے روزہ دار کے روزے کو لغو اور بے ہودگی سے پاک صاف کرنے اور مساکین کی خوراک کا بندوبست کرنے کے لیے فطرانہ فرض کیا ہے، لہذا جس نے فطرانہ نماز عید سے قبل ادا کر دیا وہ قبول ہو گا ، لیکن اگر کوئی شخص نماز عید کے بعد اادا کرتا ہے تو اس کے لیے یہ ایک عام صدقہ ہو گا۔ زیر نظر کتاب ’’ أحکام صدقۃ الفطر من أحادیث سید البشر‘‘ شیخ الحدیث ابو الحسنات علی محمد سعیدی رحمہ اللہ کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے صدقۃ الفطر کے اغراض،فرضیت، نصاب، مصارف اور خاص طور پر شرعی صاع و مُد نبویﷺ کی سند پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ محترم جناب حافظ عمار بن ظہیر سعیدی(حفید مصنف) نے اس کتابچہ کو تخریج و تعلیق کے ساتھ از سر نو شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، معلِّق اور ناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ (م۔ا)

مکتبہ سعیدیہ خانیوال زکوۃ و صدقات اور عشر
2200 2666 ابو الکلام خواجہ کی تصنیف حنفیوں کی نماز پر تبصرہ طیب شاہین لودھی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔اور اللہ تعالی کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کے مطابق ادا کی گئی ہو۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بہت سارے مسلمان نماز نبوی ﷺ پڑھنے کی بجائے مختلف مسالک اور اپنے علماء کی بتلائی ہوئی نماز پڑھتے ہیں۔ان میں سے ایک حنفی نماز ہے ،جس کے بارے میں مولف کا خیال ہے کہ اگر سیدھے سادھے عوام کے سامنے نماز کی وہ ہیئت اور کم از کم مقدار پیش کی جائے ،جس کے ادا کرنے سے ایک مسلمان امام ابو حنیفہ کے نزدیک فریضہ نماز کی ادائیگی سے عہدہ برآ ہوجاتا ہے تو وہ انکی تقلید کرنا چھوڑ دیں۔ زیر تبصرہ کتاب" حنفیوں کی نماز پر تبصرہ "محترم پروفیسر طیب شاہین لودھی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نےنمازنبوی اور نماز حنفی کا موازنہ کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی کے مطابق نماز پڑھنے کا پابند بنائے۔ آمین(راسخ)

نشر السنۃ، ملتان نماز
2201 1888 اتمام الخشوع باحکام مدرک الرکوع محمد یونس قریشی

نماز دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔قیامت کےدن سب سے پہلے اس کے متعلق باز پرس ہوگی اس ذمہ داری سے عہدہ برآہ ہونے کےلئے کچھ لوازمات وارکان اور شرائط ہیں ان میں سے قیام اور قراءت سورۂفاتحہ سر فہرست ہیں ان کی ادائیگی کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔نماز میں بحالت رکوع شامل ہونے والا ان دونوں سے محروم رہتا ہے۔ لہذا اس حالت میں امام کے ساتھ شامل ہونے والے کو رکعت دوبارہ اداکرنا ہوگی چنانچہ حدیث میں ہے۔:'' کہ جس قدر نماز امام کے ساتھ پاؤوہ پڑھ لو اور جو (نماز کا حصہ) رہ جائے اسے بعد میں پورا کرلو۔(صحیح بخاری )اہل  علم کے  ہاں یہ  مسئلہ  مختلف   فیہ ہے  ۔زیر نظر کتابچہ ’’ اتمام الخصوع باحکام مدرک الرکوع ‘‘  شیخ  الحدیث مولانا  محمد یونس  قریشی  کی  کاوش ہے  جس میں انہوں احادیث اور کبار علماء اہل  حدیث کے  فتاویٰ جات  کو پیش  کرتے  ہوئے  ثابت کیا ہے کہ  نماز میں بحالت رکوع شامل ہونے والے شخص کی  رکعت نہیں  ہوتی ۔اللہ تعالی اس کتابچہ کوعوام الناس کے   لیے مفید بنائے  آمین) (م ۔ا )

 

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی نماز
2202 1350 اجتماعی ذکر ودعا میزان شریعت میں عبد الحکیم عبد المعبود المدنی

اسلامی شریعت کے جملہ احکام وقوانین منزل من اللہ ہیں، چاہے وحی جلی قرآن مجید میں اس کا بیان ہو یا وحی خفی حدیث رسول ﷺ میں اس کا ذکر ہو، ہر ایک رب العالمین کی جانب سے  نازل شدہ ہے۔ چنانچہ عقائد، عبادات، اخلاق ومعاملات وغیرہ سے متعلق تمام مسائل میں اسلام نے ہمیں واضح راہنمائی دی ہے۔ اور نبی پاک ﷺ کی سیرت طیبہ میں اس کے واضح عملی نقوش موجود ہیں۔ اس کے جملہ احکام وفرامین میں عبادات کا معاملہ بے حد اہم ہے،معمولی سی غلطی ہماری عبادات کے فاسد اور باطل ہونے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اس لیے جب تک قرآن وحدیث میں اس کا ثبوت نہ ہو اور نصوصو شرعیہ سے اس کی وضاحت نہ ملتی ہو اس وقت تک وہ قابل عمل نہیں ہوسکتے۔عبادات کے جملہ مراسم میں ایک اہم ترین عبادت ذکر ودعا بھی ہے جس کے متعلق قرآن وحدیث میں تفصیلی احکامات موجو دہیں۔لیکن ذکر ودعا کے باب میں اہل تصوف اور گمراہ فرقوں اور جاہل عوام نے اتنی بدعتیں داخل کردیں  کہ لوگوں نے اسے اصل دین اور صحیح عبادت تصورکرلیا۔ حتیٰ کہ اجتماعی ذکر ودعا کی محفلوں کا  انعقاد کیا جانے  لگا۔ جس بات کا ثبوت نہ تو قرآن وحدیث میں ملتا ہے اور نہ صحابہ کرام وتابعین عظام کی سیرت میں اس کا کوئی وجود ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ اس مسئلہ کی اصل حقیقت قرآن وحدیث اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت طیبہ کی روشنی میں واضح کی جائے۔ سو مصنف نے اس باب میں عالم عرب کے مشہور علماء اور مشائخ کی تحریریروں اور ان کے فتاویٰ وآراء سے استفادہ کرتے ہوئے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے۔رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ اس مجموعہ کو مصنف کےلیے نجات کا ذریعہ بنائے اور اس سے اہل اسلام کو نفع پہنچائے۔ آمین

رحمانی اکیڈمی، گاندھی نگر،ممبئی اذکار وادعیہ
2203 5002 احادیث رمضان و روزہ عبید اللہ طاہر فلاحی مدنی

اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احادیث رمضان و روزہ‘‘ عبید اللہ طاہر مدنی کی ہے جس میں رمضان اور روزوں کے فضائل و احکام سے متعلق مستند احادیث کومختصر تشریح کے ساتھ جمع کیا ہے۔ یہ مفید اور قیمتی کتاب کے ساتھ ساتھ انفرادی مطالعے کے لیے بھی مفید ہے اور اجتماعی مطالعے کے لیے بھی بہت کار آمد ہے۔ موضوع کی مناسبت سے مولانا محمد طاہر مدنی صاحب کی ایک مختصر اور قیمتی تحریر بھی کتاب میں شامل کی ہوئی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

المنار پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی روزہ و رمضان المبارک
2204 157 احسن الابحاث بجواب عمدۃ الاثاث حکیم محمد صفدر عثمانی

ہمارے ہاں اختلافی مسائل میں سے ایک انتہائی اہم متنازعہ مسئلہ طلاق ثلاثہ کا ہے جس میں ہر دو گروہ اپنے اپنے دلائل کے مطابق الگ الگ آراء رکھتے ہیں اس سلسلے میں دیوبند کے معروف عالم سرفراز صفدر صاحب نے ''عمدۃ الاثاب'' نامی رسالہ تحریر کیا جس میں ایک مجلس کی تین طلاق کے تین واقع ہو جانے کو بدلائل ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے – زیر نظر کتاب میں ابوالانعام صفدر عثمانی صاحب  نے ، جو کہ پہلے سرفراز صاحب ہی کے ہمنوا تھے، موصوف کی طرف سے پیش کیے جانے والے تمام دلائل کا علمی وتحقیقی انداز میں جواب پیش کیا ہے- مصنف نے سیدنا عمر ؓکے طلاق ثلاثہ سے متعلق فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے اس سلسلے میں احادیث پروارد کیے جانے والے اعتراضات کا کافی وشافی جواب پیش کر کےکتاب وسنت کے اصل مؤقف کی جانب راہنمائی کی ہے۔

 

ادارہ تحقیقات عثمانیہ،گوجرنوالہ طلاق
2205 3583 احسن الکلام فی الصلوٰۃ والسلام علی النبی خیر الانام عبد الغفور اثری

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رسول اکرمﷺ کی حیات طیبہ کے بلاشبہ بے شمار پہلو ہیں اور بنی نوع انسان کی ہدایت اورراہنمائی کے اعتبار سےہر پہلو اپنے اندر بحر بیکراں رکھتا ہے۔ دعوت اورتبلیغ کے اعتبار سے  آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا سب سے نمایاں اور امتیازی پہلو آپ ﷺ کا اپنی امت کےلیے  رحمت بن کر تشریف لانا ہے ۔ نبوت سے پہلے بھی آپ ﷺ یقینا لوگوں کے لیے سراپا رحمت تھے  مکہ میں صادق اور امین کے لقب سے مشہور ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے۔  منصب رسالت پر سرفراز ہونے کےبعد رسول اللہﷺ نےاپنی امت تک دین پہنچانے کےلیے جس صبر و تحمل، بردباری اور شفقت ورحمت کاطرزِ عمل اختیار فرمایا  وہ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا ایک ایسا عظیم الشان پہلو ہے جس کی رفعتوں اور بلندیوں کا احاطہ کرنا کسی مؤرخ و سیرت نگار کے بس کی بات نہیں۔ نبی کریمﷺ نے اپنی امت تک دین پہنچانے کےلیے بہت سی تکالیف کا سامنا کیا مصائب و آلائشوں کو برداشت کیا۔ آپ ﷺ نے تو اپنا فرض اورتبلیغ دین کی ذمہ داری امت محمدیہ تک بڑے احسن اور کامل انداز سے نبھا دی تھی اب امت محمدیہ کا پر یہ فرض اور واجب ہے کہ وہ آپؐ کی اتباع کو لازم پکڑے اور آپؐ کی تعلیمات کو اپنا حرز جان بنائے۔ اس کے علاوہ اللہ رب العزت نے آپﷺ پر درود و سلام کی تلقین بھی فرمائی ہے اپنے کلام مجید میں ارشاد ربانی ہے"یاایھا الذین اٰمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما"(الاحزاب)۔ زیر نظر کتاب"احسن الکلام فی الصلوۃ والسلام علی النبی خیر الانام" مولانا عبد الغفور اثری کے خطبات کو کتابی شکل دی گئی ہے۔ جس میں مولانا صاحب نے آپ ﷺ پر درود و سلام کی اہمیت و فضیلت، آداب، قعدہ کی حالت میں سلام بھیجنے کا حکم،  درود کے  مسنون کلمات اور درود و سلام کے متعلق دیگر احکام و مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

جامعہ تعلیم القرآن والحدیث ساہووالہ سیالکوٹ درود
2206 1766 احکام الحج والعمرۃ والزیارۃ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔ا ور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام  سےخارج ہے۔ اگر اللہ  تعالی توفیق دے  تو ہر پانچ  سال بعد  حج  یا  عمر ہ کی  صورت  میں  اللہ تعالی ٰ کے  گھر حاضر ی کا اہتمام  کرنا چاہیے ۔  اجر وثواب کے لحاظ  سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ  نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ  اجر وثواب  تبھی ہےجب  حج او رعمر ہ  سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے  ورنہ  حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام  ومسائل کے بارے  میں  اردو و عربی  زبان میں  چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں  دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب  سعودی عرب  سابق مفتی اعظم  فضیلۃ الشیخ  جناب عبدالعزیز  بن عبداللہ  بن باز ﷫ کی  ہے ۔اصل کتاب عربی میں التحقيق  والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة على ضوء الكتاب والسنة  کے نام  سے  ہے جس کے  اردو ترجمہ وتفہیم  کی سعادت ہند کے نامور عالمِ دین جناب  مولانا مختار ندوی  نے حاصل کی ۔سعودی عرب ، برصغیر پاک وہند میں اس کے متعدد ایڈیش شائع ہوچکے ہیں  اور لاکھوں مسلمانوں  نے اس سے  استفادہ کیا اورحج وعمرہ  کو مسنون طریقہ سے  ادا کرنے  کی سعادت حاصل کی ۔موجود ہ ایڈیشن ادارۃ العلوم الاثریہ ،فیصل آبادکا شائع شدہ  ہے ۔یہ ایڈیشن سابقہ ایڈیشنوں سے اس  اعتبار سے ممتاز ہے کہ  اس میں اردو ترجمہ کاازسر نو اصل  عربی کتاب سے تقابل کیاگیا ہے،بعض مقامات پر جو ترجمہ رہ گیا تھا اس کو مکمل کیا گیا ہے ،عبارت میں جہاں کہیں ابہام تھا آسان الفاظ میں اس کی وضاحت کردی گئ  ہے ، اصل کتاب جو حوالہ جات تھے ان کی تخریج اور جوحوالہ جات نہیں تھے ان کی نشاندہی  کردی گئی  ہے۔اس کتاب کی  طباعت  میں جن  حضرات نے حصہ لیا اللہ تعالی ان کی  خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اہل اسلام کے نفع بخش بنائے (آمین) ( م۔ا)
 

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد حج
2207 2589 احکام الصلوۃ جاوید اقبال سیالکوٹی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’  احکام الصلاۃ ‘‘ ابو عبد لرحمن جاوید اقبال سیالکوٹی ﷾ کے   نماز کے موضوع پر  ان کے  خطباتِ جمعہ کی  کتابی  صورت ہے جسے  انہو ں نے  ساتھیوں کے اصرار پر مرتب کر کے  شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش  کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا )
 

الکریم پرنٹرز سیالکوٹ نماز
2208 2611 احکام الصیام سلیمان بن محمد بن محمد سلیمان النصیان

رمضان المبارک کامہینہ سال کے باقی تمام مہینوں سے افضل واعلی ہے۔یہ اپنے اندر لامحدود، اور ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔اس میں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ نیکیوں کی موسلادھار بارش کی مانند ہے،جس سےہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے،جس میں ہر نیکی کاا جروثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا اور اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے ،جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ لہٰذا ہر عقل مند کے لیے ضروری ہے  کہ وہ رمضان میں اپنے اوقات کی تقسیم کرے اور بڑے پیمانہ پر قرآن کی تلاوت و تفہیم،ترجمہ اور کچھ حصہ حفظ کرنے کا اہتمام کرے۔چونکہ رمضان المبارک سال کے  تمام مہینوں میں سے افضل ترین مہینہ ہے اور اس کی عبادات کو تمام عبادات سے افضل قرار دیا گیا  ہے۔اس لیے احتیاط کے پیش نظر مختلف کوتاہیوں اور غلطیوں سے محفوظ رہنے کے لیے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے۔اور عامۃ الناس کو راہنمائی فراہم کی ہے۔ زير نظر كتاب "احکام الصیام"سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ سلیمان بن محمد بن سلیمان النصیان﷫کی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل محترم  ابو عکاشہ محمد ابراہیم شاہین صاحب نے کیا ہے۔مولف ﷫نے اس کتاب   ميں انتہائی آسان اور عام  فہم انداز میں روزے سے متعلق تقریباً تمام مسائل کو ترتیب وار  یکجا کردیا ہے-اس میں انہوں نے روزے کے احکام،رمضان کے روزے فرض ہونے کی شرائط،روزے کے صحیح ہونے کی شرائط،روزے سے متعلق چند مسنون کام،ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت،روزہ توڑنے والے امور،ممنوع یا مکروہ روزے اور روزے کے فوائد وغیرہ جیسی اہم مباحث بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ نماز
2209 2612 احکام الصیام ( آصف احسان عبد الباقی ) محمد آصف احسان عبد الباقی

روزہ اسلام کےمسلمانوں پر فرض کردہ فرائض میں سے ایک  ہے۔اور روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصیام لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر تبصرہ  کتاب ’’ احکام الصیام ‘‘ محترم محمد آصف احسان عبد الباقی کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں  روزے کے  متعلق ان تمام موضوعات پر بحث کی  ہے کہ جن سےایک روزہ دار کو سابقہ پڑتا ہے۔موصوف نے ہر مسئلے کا استنباط واستخراج اول قرآن ، دوم حدیث اور سوم فقہ سےکیا ہے۔یہ کتا ب کافی حد تک روزہ کےاحکام ومسائل سے  اگاہی حاصل کرنےکےلیے ممد ومعاون ثابت ہوگی ۔(م۔ا)

کشمیر بک ڈپو فیصل آباد روزہ و رمضان المبارک
2210 5625 احکام الوضوء والغسل والصلوٰۃ جاوید اقبال سیالکوٹی

اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی  ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوئےفرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) ۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ایک عام مسلمان کے لیے طہارت  صغریٰ   اور طہارت کبریٰ کے احکام مسائل کاجاننا انتہائی ضروری ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’ احکام   الوضوء والغسل، والصلاۃ‘‘ جناب جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کے   وضو،غسل اور مسنون  طریقہ نمازکے متعلق  ان خطبات کامجموعہ ہے جو موصوف نے  جامع مسجد توحید سمبڑیال،اور جامع مسجد دو مینار والی ایمن آباد روڈ ، سیالکوٹ میں  دیے سامعین کے  اصرار  پر  صاحب  کتاب نے  ان  خطبات کو تخریج وتحقیق کے ساتھ  خوبصورت عمدہ انداز میں مرتب  کر کے کتابی صورت میں افادۂ عام کے لیے  شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور وضو
2211 2828 احکام جنازہ عبد الرحمن فاضل دیوبند

موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔ اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "احکام جنازہ"محترم مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بند صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے موت اور اس کے متعلقات نیز موت کے بعد پیش آنے والے حقائق کو نبی کریمﷺ اور خدائے قدوس کے فرامین کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہی ہے کہ جس منزل سے ہر انسان نے گزرنا ہے اسے مجمل مگر مدلل طور پر پیش کرتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

اشاعت السنۃ المحمدیہ، فیصل آباد نماز جنازہ
2212 2856 احکام زکاۃ و عشر و صدقہ فطر حافظ عبد السلام بن محمد

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے جس کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان ِخمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔مال ودولت اورزمین وغیرہ میں اگر زکاۃ وعشر نکال کر اسے اللہ کے حکم کے مطابق خرچ کیا جائے تو اللہ رب العالمین کی طرف سے انعام واکرام ہے ورنہ یہ سب کچھ فتنہ وآزمائش بن جاتا ہے جو لوگ اللہ کے حکم کے مطابق مال ودولت پاک کرنا چاہتے ہیں تو ان کےلیے اگرچہ قرآن وحدیث اور کتب فقہ میں رہنمائی موجود ہے لیکن عام آدمی کےلیے اس کی تمام صورتوں کو آسانی سے سمجھنا مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ احکام ِ زکاۃ وعشر وصدقہ فطر‘‘ میں محترم حافظ عبد السلام بھٹوی﷾ نے زکاۃ وعشر اور صدقہ فطر کےمسائل کو عام فہم اور سادہ وسلیس انداز میں وضاحت کے ساتھ بیان کردیا ہے۔محترم حافظ صاحب نے اس کتابچہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ان ابواب میں زکاۃ و عشر اور صدقہ فطر کے متعلق ان تمام پہلوؤں کومد نظر رکھا گیا ہے جن کی ضرورت ان امور میں کبھی بھی پڑ سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عام مسلمانوں کی رہنمائی کےلیے مفید اور مؤلف کےلیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین( م۔ا)

دار الاندلس،لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2213 4807 احکام طلاق محمد علی جانباز

شریعتِ اسلامیہ کے عائلی قوانین میں نکاح وطلاق کو جو اہمیت حاصل ہے وہ محتاجِ بیان نہیں۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ عائلی قوانین کے مرکزی واساسی اہمیت کے حامل یہی دو رکن ہیں۔ خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں‘ اردو زبان میں ان دو عنوانات پر کئی ایک کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن کسی بھی کتاب میں سیر حاصل گفتگو موجود نہیں ہے ۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  طلاق کے احکامات کے ساتھ ساتھ خلع‘ لعان‘ ظہار‘ ایلاء اور احکام عدت کے مسائل بھی  شامل کر دیئے گئے ہیں تاکہ ان مسائل سے بھی آگاہی حاصل ہو جائے۔ اس کتاب میں طلاق کے لفظی واصطلاحی مفاہیم اور  باقی مذاہب کی روشنی میں ان کا مفہوم بیان کرنے کی سعی کی گئی ہے اور مسالک کو بھی بیان کیا گیا ہے اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے ثبوت وغیرہ کی اہم مباحث بھی کتاب کی زینت ہیں۔ یہ کتاب’’ احکام طلاق ‘‘ مولانا محمد علی جانباز کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور طلاق
2214 4541 احکام نکاح محمد علی جانباز

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں ۔لیکن لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق علم نہیں ، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ احکام نکاح ‘‘شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے نکاح کا معنی ٰ، نکاح کی اہمیت وضرورت ،نکاح کاحکم، نکاح کے ارکان وشرائط ،شادی وبیاح کی رسومات ،مسنون نکاح ، آداب زفاف ، مسئلہ تعدد زواج ، نکاح کی اقسام ، زوجین کےحقوق وغیرہ کو قرآن وسنت کےدلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی دعوتی ، تدریسی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2215 4544 احکام وتر محمد علی جانباز

وتر کےمعنیٰ طاق کےہیں۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفروحضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کاحکم متعدد مرتبہ دیا ہے۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے۔رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے، نبی اکرم ﷺکا مستقل معمول بھی یہی تھا۔ البتہ وہ حضرات جورات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کرسکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کرلیں ۔آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کےساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے۔کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃوتر کےاحکام ومسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احکام وتر ‘‘شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫کی تصنیف ہے۔مولانا کی یہ آخری تصنیف ہے اس کتاب کو لکھنے کا کام جاری تھا کہ اسی دوران مولانا بیمار ہوگئے اور کتاب کی تکمیل نہ کرسکے بالآخر تین سےچار مہینے بیمار رہنے کے بعد 13 دسمبرر 2008ء کومولانااپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان کے معاون خصوصی محمد اشتیاق شاہد صاحب (مدرس جامعہ رحمانیہ ،سیالکوٹ ) نےاس کتاب کومکمل کیا شرح طلب امور کی وضاحت کی مکمل کتاب کی تخریج کی اور اس کتاب میں کچھ اضافہ جات بھی کیے ۔یہ اپنےموضوع میں ایک تحقیقی اور علمی کاوش ہے جس میں تماز وتر کے متعلق جملہ احکام ومسائل کو علمی انداز میں جمع کردیاگیاہے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نماز
2216 2709 احکام وقف غلام عبد الحق محمد

اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے انسانوں کے سامنے ''فلاح دارین'' یعنی دونوں جہانوں کی کامیابی و کامرانی کا نظریہ بھرپور اور جامع طریقہ سے پیش کیا ہے ، اسی لئے اسلام میں جہاں عاقبت سنوارنے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے طریقے سکھائے گئے ہیں وہاں موجودہ زندگی میں بھی کامیابی و ترقی حاصل کرنے کے زریں اُصول بیان کئے گئے ہیں۔اوقاف کا نظام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعہ معاشرے کی کمزوریوں کی اصلاح کرکے اسے توانائی بہم پہنچائی گئی ہے اور یوں ایک سبق دیا گیا ہے کہ ''چلو تو زمانے کو ساتھ لے کے چلو'' نظام اوقاف سے جس طرح انسانوں کی دینی اور مذہبی ضروریات پوری ہوتی ہیں(مثلاً مساجد، مدارس اور خانقاہیں وغیرہ تعمیر ہوتی ہیں) اسی طرح اوقاف سے انسانوں کی طبعی و معاشی ضروریات کی بھی کفالت ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " احکام وقف"محترم غلام عبد الحق محمد صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے وقف کے حوالے سے اسلامی احکام کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے مختلف مسالک کے موقف کی وضاحت کی ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک منفر داور شاندار تصنیف ہے اور وقف سے متعلقہ تمام امور پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد وقف و ہبہ
2217 4907 احکام ومسائل رمضان المبارک .. رمضان کیسے گزاریں..؟ محمد علی جانباز

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ احکام ومسائل رمضان المبارک .. رمضان کیسے گزاریں..؟ ‘‘ شیخ الحدیث شارح سنن ابن ماجہ مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی کاوش ہے جو انہوں نے ان کے ایک معتقد حاجی مقصود احمد کی فرمائش پرمرتب کیا اور اس میں رمضان المبارک کے ضروری مسائل واحکام کو قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2218 1182 احکام ومسائل رمضان قرآن وسنت کی روشنی میں ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اسلام کی بنیاد جن پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ان میں سے ایک روزہ ہے۔ ایک مومن کو چاہیے کہ وہ روزے میں ہر قسم کی کمی کوتاہی سے بچنے کی کوشش کرے اور کوشش کرے کہ روزہ رکھ کر اس کا کیا گیا ہر عمل قرآن و حدیث کے مطابق ہو۔ مولانا مبشر احمد ربانی عالم با عمل ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علم و عمل کا وافر حصہ عطا کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب موصوف کی رمضان المبارک کے احکام کے موضوع پر ایک اہم تصنیف ہے۔ دراصل رمضان المبارک کے متعلق انہوں نے چند سال قبل ایک کتابچہ لکھا ، پھر جو وقتاً فوقتاً بعض فتاویٰ، ہفت روزہ غزوہ، ماہنامہ مجلہ الدعوۃ، اخوۃ اور دوسرے جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں، کو اس کتاب میں یکجا صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ  فتاویٰ بدالحرام، فتاویٰ اسلامیہ، فتاویٰ الصیام اور فتاویٰ ابن باز سے بھی فتاویٰ جات پیش کیے گئے ہیں۔ آخر میں مولانا اختر صدیق صاحب کا مضمون ’ روزہ دار کی غلطیاں‘ بھی شامل کتاب کیا گیا ہے۔ جو یقیناً روزہ داروں کو ماہ صیام میں کی جانے والی دانستہ یا نادانستہ غلطیوں سے بچائے گا۔ ان شاء اللہ(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2219 5114 اخطاء المصلین ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمۂ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز  کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر  اہم ہے کہ سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور  عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز  ادا کرنا لازمی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب’’ اخطاء المصلین ‘‘شیخ ابو عبیدہ  مشہور بن حسن آل سلمان کی نماز کی اہمیت وفضیلت کے موضوع پر ایک عربی کتاب ہے جس كا اردو ترجمہ ریاض احمد محمد سعید السلفی نے کیا  ہے۔اس کتاب میں شیخ ابو عبیدہ  مشہور بن حسن آل سلمان نے وضو، اذان، تکبیرتحریمہ، نماز کے لیے  آنا او رجانا، باجماعت نماز، جمعہ اور  نمازعیدین وغیرہ کی اہمیت وفضلیت پر خو ب روشنی ڈالی  ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم   وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے  عامۃ المسلمین کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین) (رفیق الرحمن)

فریوائی اکادمی نماز
2220 4029 ادھار کے معاملات محمد بن صالح العثیمین

اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔ لہذاہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہے کہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ادہار کے معاملات‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین الشیخ محمد الصالح العثیمین﷫ کے ایک گراں قدر عربی کتابچہ ’’ المداینہ‘‘ سلیس اردو ترجمہ ہے۔ اس کتابچہ شیخ موصوف نے ادھار کےلین دین کے متعلق معاملات کو شریعت کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ اس کتابچہ کی افادیت کے پیش نظر شیخ الحدیث مفتی جماعت حافظ عبدالستار حماد﷾ نے اپنے صاحبزادے حامد حما سے اردو دان طبقہ کے لیے عربی سے اردو قالب میں منتقل کروایا ہے۔ موصوف نے اس میں ایک اضافی فائد ہ کے طور پر مسند امام احمد سےمنتخب احادیث کی روشنی میں قرض کے حقوق وآداب بھی تحریر کردئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو قارئین کےنفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور مالی معاملات
2221 6933 اذان اور مؤذنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللطیف قاسمی

اذان اسلام کا شعار ہے  نماز پنجگانہ  کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے  ۔حضرت  بلال ﷜  اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن  وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت   نے اذان سے  پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس  کا ثبوت قرآن وحدیث  ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب’’ اذان اور مؤذنین رسول اللہ ﷺ ‘‘ کی مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتا ب کو  چار ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول : اذان کی اہمیت، فضیلت اور تاریخ سے متعلق ہے اور باب دوم  میں  اذان سےمتعلق احکام ومسائل بیان کیے گئے ہیں ،باب سوم :اجابت اذان سے متعلق فضائل ومسائل پر مشتمل ہے۔ جبکہ باب چہام : صاحب اذان اور مؤذنین رسول للہ   ﷺ کے  تذکار  کےمتعلق ہے۔ (م۔ا)

کتب خانہ نعیمیہ دیوبند بنگلور انڈیا اذان و اقامت
2222 1693 اذان ایک پیغام، ایک دعوت عبد الہادی عبد الخالق مدنی

ہم میں کون شخص ہے جس نے آج تک اذان کی صدائے دلنواز نہ سنی ہو۔بلا مبالغہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ایک مسلمان اپنی زندگی میں جو آواز بار بار اور سب سے زیادہ سنتا ہے وہ اذان ہی ہے۔یہ صدائے فلاح وفوز دنیا کی ہر بستی ،ہر نگر ،ہر شہر اور ہر اس علاقے میں جہاں مسلمان بستے ہیں روزانہ پانچ وقت بلند ہوتی ہے اور اللہ کی توحید کا اعلان کرتی ہے۔لیکن بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ وہ اذان جسے ہم بچپن سے سنتے آ رہے ہیں ،جس کا ایک ایک حرف ہمارے نہاں خانہ دل میں اپنی پرعظمت شان وشوکت رکھتا ہے،جو دین کی ایک معروف شناخت اور ایک اہم ترین شعار ہے،ہم اس اذان کے پیغام سے کما حقہ واقف نہیں ہیں،اس کے معانی ومفاہیم اور حقائق ومعارف سے دور ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اذان جن معانی وحقائق کی طرف اشارہ کرتی ہے ،اگر وہ ہمارے دل ودماغ میں پیوست ہو جائیں تو ہماری زندگیوں میں ایک عظیم انقلاب آجائے۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’اذان ایک پیغام، ایک دعوت‘‘مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اذان کی اسی معنویت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے،شاید کہ اس کے مطالعہ سے کسی کے دل ودماغ کی دنیا میں مفید ہلچل پیدا ہو اور آخرت کی نجات اور اللہ کی قربت کا ذریعہ بن جائے۔(راسخ)

 

 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء اذان و اقامت
2223 7126 اذان و اقامت اور جماعت و امامت ابو عدنان محمد منیر قمر

اذان اسلام کا شعار ہے نماز پنجگانہ کے لیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت نے اذان سے پہلے اور بعض مساجد میں اذان کے بعد ایک ایسا درود جاری کیا ہے جس کا ثبوت قرآن و حدیث ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین اور محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب ’’اذان و اقامت اور جماعت و امامت ‘‘فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ کے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام القیوین کی اردو سروس سے نشر شدہ چند ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے۔ جس میں اذان و اقامت کے مسائل و احکام اور نماز باجماعت کا حکم کیا ہے؟کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ اذان و اقامت
2224 5979 اذان و اقامت کے احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

اسلام آج سے  چودہ  سو  سال قبل مکمل  ہوچکا ہے ۔اب اس میں کسی بھی  ایسی بات کی گنجائش نہیں جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود  نہ ہو   فرمانِ نبویﷺ ہےکہ ’’لوگو میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں  جب تک تم ان پر مضبوطی سے عمل کرتے رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔تاریخ  شاہد ہے  کہ جب تک  مسلمان ان دونوں چیزوں پر براہ راست عمل  کرتےرہے  ترقی کرتے رہے   اور جب  مسلمانوں نے قرآن  وحدیث کو چھوڑ کر دین  میں نئی  نئی  باتیں  نکال  لی ہیں  او ر انہیں  دین  کا درجہ  دے دیا  تو زوال کا شکار ہوگے ۔اذان اسلام کا شعار ہے  نماز پنجگانہ  کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے  ۔حضرت  بلال ﷜  اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن  وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت   نے اذان سے  پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس  کا ثبوت قرآن وحدیث  ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر کتابچہ’’اذان واقامت کے احکام ومسائل کتاب وسنت کی روشن میں ‘‘محترم جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )    کامرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نےاس کتابچہ میں  مختصراً آسان اسلوب میں اذان واقامت کا حکم اس کا  مفہوم اور فضائل وآداب کے  ساتھ ساتھ مؤذن کی شرائط اور ا س کےلیے شرعاً  مطلوب صفات کاذکر کیا ہے ۔تاکہ ایک  مسلمان اذان واقامت کے فقہی احکام ومسائل سے روشناس ہو سکے  اور اس کے اہم شعار کو علم وبصیرت کے ساتھ قائم کرسکے ۔ مرتب موصوف اس کے  علاوہ  نصف درجن سے زائد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا اذان و اقامت
2225 6116 اذان واقامت قرآن اور سنت مطہرہ کی روشنی میں ابو عدنان محمد طیب السلفی

اذان اسلام کا شعار ہے  نماز پنجگانہ  کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے  ۔حضرت  بلال ﷜  اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن  وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت   نے اذان سے  پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس  کا ثبوت قرآن وحدیث  ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب’’ اذان واقامت قرآن اور سنتِ مطہرہ کی روشنی میں   ‘‘  ابو عدنان  محمد طیب  السلفی کی مرتب شدہ  ہے . فاضل مرتب نے اس کتاب اس  آسان اسلوب میں اذان واقامت کا حکم اس کا  مفہوم ، فضائل وآداب  کے علاوہ   اذان  واقامت کے تمام تر احکام ومسائل  قرآن وسنت کی روشنی میں جمع کردئیے ہیں تاکہ ایک  مسلمان اذان واقامت کے فقہی احکام ومسائل سے روشناس ہو سکے  اور اس کے اہم شعار کو علم وبصیرت کے ساتھ قائم کرسکے ۔ مرتب موصوف اس  کتاب کے  علاوہ  درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم اذان و اقامت
2226 1704 اذکار المسلم طاہر عثمان بادوزئی

شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات کانام ہے اور بندے کا اپنے خالق سےقلبی تعلق کا اظہار ہے ۔ایک مسلمان جب اپنی غمی،خوشی اور زندگی کے دیگر معاملات میں اللہ سےرہنمائی حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ تعلق اس کے رب سے اور بھی گہرا ہوجاتا ہے ۔ عبادات کاایک حصہ ان دعاؤں پر مشتمل جو ایک مسلمان چوبیس گھنٹوں میں شارع ﷺ کی دی ہوئی رہنمائی کے مطابق بجا لاتا ہے او ر یقیناً مومن کےلیے سب سے بہترین ذریعہ دعا ہی ہے جس کے توسل سے وہ اپنے رب کو منالیتا ہے اور اپنی دنیا وآخرت کی مشکلات سے نجات پاتا ہے۔کتبِ احادیث نبی کریمﷺ کی دعاؤں سے بھری پڑی ہیں ۔مگر سوائے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے تمام احادیث کی کتب میں صحیح ضعیف اور موضوع روایات مل جاتی ہیں ۔دعاؤں پر لکھی گئی بے شمار کتب موجود ہیں اوران میں ایسی بھی ہیں جن میں ضعیف وموضوع روایات کی بھر مار ہے ۔زیر نظر کتاب''اذکار المسلم ''بھی مذکورہ سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔لیکن اس کی انفرادیت یہ ہےاس کتاب سے قبل چھپنے والی تمام کتب کو اس میں یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور پھر ان تمام احادیث کی تخریج وتحقیق کا حتی المقدور اہتمام کیا گیا ہے ۔اور اس میں صحیح اور ضعیف احادیث کوالگ الگ رنگوں سے ممیز کیا گیا ہے ۔تاکہ قارئین با آسانی ان احادیث کی اسناد میں فرق کرسکیں۔اس کتاب کو محترم طاہر عثمان بادوزئی نے مرتب کرکے خوبصورت اندازمیں عمدہ اور طباعت کے اعلی معیار پر رنگین شائع کیا ہے ۔اس میں تحقیق وتخریج کے فرائض مولانا فاروق رفیع﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) نے انجام دئیے ہیں ۔اللہ تعالی اس کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے عوام وخاص میں قبول عام فرمائے (آمین) (م ۔ا)

 

دار الاصلاح 100 جے لاہور اذکار وادعیہ
2227 6803 اذکار رزق ڈاکٹر فضل الٰہی

کسبِ معاش کے معاملے میں اللہ تعالیٰ او ران کےرسول کریم ﷺ نے بنی نوع انسان کو  اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں  چھوڑا  بلکہ کتاب  وسنت میں رزق کے حصول کےاسباب کو خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے  ۔ اگر انسانیت ان اسباب کواچھی  طرح سمجھ کر مضبوطی سے  تھام لے اور صحیح انداز میں ان سے استفادہ کرے  تو اللہ مالک الملک جو  ’’الرزاق ذو القوۃ  المتین‘‘ ہیں  لوگوں کےلیے  ہر جانب سےرزق کے دروازے کھول دیں گے۔آسمان سے  ان پر خیر وبرکات نازل فرمادیں گے  اور زمین سے ان کے لیے گوناگوں اور بیش بہا نعمتیں  اگلوائیں گے ۔اللہ تعالیٰ رزق  کےعطا کرنے میں کسی سبب کےمحتاج  نہیں ، لیکن انہوں نے اپنی حکمت سے حصولِ رزق کے کچھ معنوی ومادی اسباب بنارکھے ہیں ۔ انہی معنوی اسباب میں سے  ایک نہایت موثر ،انتہائی زور  دار  او ربہت بڑی قوت والا سبب دعا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اذکار رزق ‘‘شہید ملت علامہ  احسان الٰہی ظہیر شہید کے  برادر مصنف کتب کثیرہ  محترم جناب  ڈاکٹر  فضل  الٰہی ﷾ کی تصنیف ’’ رزق اور اس کی دعائیں‘‘ کا اختصار وخلاصہ ہے خلاصے کا کام  صاحب  نے زیادہ   سےزیادہ لوگوں تک بات پہنچانے کے لیے خود ہی انجام دیا ہے ۔ اس کتاب میں  انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں رب کریم  کے رزاق ہونے  اور حضرات انبیاء﷩ اور امام الانبیاءﷺ کی رزق طلب کرنے کے حوالے سے کچھ باتوں اور دعاؤں کو حسن ترتیب  سے مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے  اور ڈاکٹر  صاحب  کی تمام دعوتی وتبلیغی  اور تحقیقی وتصنیفی خدمات  قبول فرمائے۔ (آمین)  (م۔ا)

دار النور اسلام آباد اذکار وادعیہ
2228 6802 اذکار مصائب ڈاکٹر فضل الٰہی

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مصائب اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف  سب کچھ  منجانب اللہ ہیں  اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا  حصہ ہے۔  ایک مومن  شخص   کو  مصائب، مشکلات ، پریشانیوں اور غموں کا  علاج اور ان سےنجات دعاؤں کے ذریعے سے  کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’ اذکار مصائب‘محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں  حسب ذیل  چار عنوانوں کے ضمن  میں تفصیلات  پیش   کی  ہیں۔مصیبتوں سے بچانے میں دعا کی فادیت ، مصیبتوں سے محفوظ کرنے والی پندرہ دعائیں ،مصیبتوں کے دور کرنے میں دعا کی اہمیت ، مصیبتوں سے نجات دلوانے والی سولہ دعائیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار النور اسلام آباد اذکار وادعیہ
2229 1030 اذکار نافعہ ڈاکٹر فضل الٰہی

دین اسلام میں ذکر الٰہی کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے۔ ایک حدیث کے مطابق اللہ کے رسولﷺ نے ذکر الٰہی کو سونا چاندی خرچ کرنے حتیٰ کہ جہاد جیسے عمل سے بھی بہتر قرار دیا۔ فی زمانہ دعاؤں اور ذکر و اذکار کی بہت سی مختصر اور مفصل کتب موجود ہیں۔ ان اذکار و دعاؤں کی فضیلت کیا ہے؟ یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ جس میں پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی نے قرآن کریم کی بعض سورتوں اور آیات، اذان، نماز سے متعلقہ اذکار ، صبح و شام کے بعض اذکار کے فضائل اور مرادیں پوری کرنے والے آٹھ اذکار کا تذکرہ کرتے ہوئے دیگر مواقعوں کے اذکار کی بھی احادیث رسولﷺ کی روشنی میں فضیلت بیان کی ہے۔ کتاب کے آخر میں چند مفید تنبیہات بھی قلمبند کی گئی ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اذکار وادعیہ
2230 6477 اذکار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ابو عبد البر عبد الحئی سلفی

دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہدےمیں ہےکہ بعض انسان فالج، کینسر، یرقان، بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ’’اذکار نبویﷺ‘‘ ابو عبدالبر عبد الحی سلفی حفظہ اللہ کا مرتب شد ہے۔ فاضل مرتب یہ کتابچہ نونہالوں اور پرائمری درجات کے طلبہ وطالبات کے لیے ایک نصابی مجموعہ کے طور پر مرتب کیا ہے۔ ا ور اسے چھ درجات میں تقسیم کر کے اس میں صحیح اور حسن درجے کی احادیث سے مسنون دعاؤں کاانتحاب کر کے اس میں جمع کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ادعیہ ماثور ہ کےاس مستند مجموعہ کو قبول عام سے نوازے اور اسے مرتب اوران کے والدین ومعاونین کےلیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین (م۔ ا)

مرکز الصفا الاسلامی نیپال اذکار وادعیہ
2231 545 ارکان اربعہ کتاب وسنت کی روشنی میں سید ابو الحسن علی ندوی

عبادات سے متعلق بیسیوں نہیں سیکڑوں کتب طباعت کے مراحل طے کر چکی ہیں جو افادہ عوام کا کام بہت کامیابی سے کر رہی ہیں۔ لیکن مولانا ابوالحسن ندوی نے زیر نظر کتاب ’ارکان اربعہ‘ میں جس ادبی پیرائے اور عصری اسلوب میں ارکان اسلام میں سے چار ارکان نماز، روزہ، حج اور زکوۃ کی وضاحت کی ہے اور جس طرح ان کے مقاصد و اسرار کی جھلک دکھائی ہے  یہ صرف انہی کا خاصہ ہے۔ محترم مصنف نے سب سے پہلے قرآن و حدیث کو سامنے رکھا، ان اراکین اربعہ کی حقیقت اور مقاصد و طریقہ کار کے بارے میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس کا مطالعہ کیا پھر اس سلسلہ میں اَئمہ کرام کی کی گئی تشریحات کو سامنے رکھا پھر خدا تعالیٰ نے آپ پر ان ارکان کی حقیقتوں اور حکمتوں کے جو پہلو آشکار کئے ان کو قرطاس پر منتقل کرتے چلے گئے۔ اس کتاب میں وہ لوگ بھی کشش محسوس کریں گے جو متقدمین کے اسلوب کو قدیم خیال کرتے ہوئے ان کی فیوض و برکات سے محروم چلے آرہے ہیں۔ کتاب کی تیار ی میں شاہ ولی اللہ کی مشہور زمانہ کتاب ’حجۃ اللہ البالغہ‘ سے بھی کافی حد تک مدد لی گئی ہے۔ مصنف نے کتاب میں کسی جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ کسی لگی لپٹی کے بغیر اپنے خیالات کو الفاظ کا جامہ پہنایا ہے۔
 

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ نماز
2232 4283 ازالۃ الاوھام فی وجوب الفاتحہ خلف الامام ابو الوفا عبد الحمید ثاقب

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ازالۃ الاوہام فی وجوب الفاتحۃ خلف الامام‘‘ ابو الوفا عبد الحمید ثافب کی علمی کاوش ہے یہ رسالہ اگرچہ مختصر تاہم مسئلہ وجوب قرأت خلف الامام کے موضوع پر سیرحاصل اور عمدہ گفتگو فرمائی ہے ۔محتاط اور مضبوط انداز میں دلائل کا تذکرہ فرمایا ہے ۔آخرمیں فریق ثانی کے دلائل کو ذکر کر کے علمی انداز میں ان پر گرفت کی ہے ۔یہ مختصر رسالہ اپنے موضوع پر جامع ومانع ہے۔(م۔ا)

گیلانی کمپیوٹر گرافکس گوجرانوالہ نماز
2233 5937 ازدواجی زندگی مسائل اور حل ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

بلاشبہ ہماری سوسائٹی میں اس وقت خاندان کا ادارہ بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ سال بھر میں اتنی شادیاں نہیں ہوتیں کہ جتنی طلاقیں یا علیحدگیاں ہو جاتی ہیں ۔ شوہر کو بیوی سے شکایات ہیں اور بیوی کو شوہر سے۔ شوہر کا کہنا ہے کہ بیوی اس کے حقوق ادا نہیں کرتی تو بیوی کا کہنا ہے کہ شوہر اس کے حقو ق ادا نہیں کر رہا ۔ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے بارے میں نفرت اور غصے کے جذبات سے بھرے ہوئے ہیں اور انہی کیفیات کے ساتھ یا تو علیحدہ ہو جاتے ہیں یا پھر کڑھ کڑھ کر اور سڑ سڑ کر زندگی کے دن گزارتے رہتے ہیں۔ ایسے میں نہ صرف وہ خود نفسیاتی مریض بن جاتے ہے بلکہ روز روز کے لڑائی جھگڑے دیکھ کر اولاد میں بھی ایبنارمل ایٹی چیوڈ پروان چڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ تو یہ وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے کہ مذہب اور نفسیات کی روشنی میں میاں بیوی کے مسائل اور ان کے حل کو ڈسکس کیا جائے۔ اور اس بارےبڑے بڑے شہروں میں ایونٹ کمپلیکسز یا شادی ہالز میں ایک روزہ میریٹل لائف ورکشاپس کروائی جائیں کہ جن میں بکھرے ہوئے خاندانوں (broken families) یا وہ جو ٹوٹنے کے قریب پہنچ چکے ہیں، کے ایشوز کو ایڈریس کیا جائے اور مذہب اور سائیکالوجی کی روشنی میں ان کی رہنمائی کی جائے۔ بہرحال یہ کام تو کسی ادارے کے کرنے کا ہے لیکن جو میں کر سکتا تھا، وہ یہ کہ اس بارے کئی ایک فیملیز کی کاؤنسلنگ کا موقع ملا اور اس کے نتیجے میں “ ازدواجی زندگی: مسائل اور حل” کے عنوان سے ایک مختصر تحریر مرتب کر دی ہے کہ جس سے میاں بیوی کو اپنے مسائل سمجھنے اور انہیں حل کرنے میں بہت مدد ملے گی۔  اور کتاب جلد ختم کرنے کی بجائے لفظوں پر غور کر کر کے مطالعہ کریں کہ بعض مقامات پر بات گہری ہے، اس سے باہمی مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ یہ کتابچہ دراصل میری ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو ازدواجی زندگی کے مسائل اور حل کے حوالے سے میری دو کتابوں صالح اور مصلح اور مکالمہ میں شائع ہو چکی ہیں۔ ان تحریروں کی اہمیت کے پیش نظر انہیں اب علیحدہ کتابچے کی صورت میں پبلش کیا جا رہا ہے۔ ہر شادی شدہ کو اور جس کی شادی قریب ہے، اس کتابچے کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے، بہت فائدہ ہو گا،ان شاء اللہ۔ [ڈاکٹر حافظ محمد زبیر]

دار الفکر الاسلامی، لاہور عائلی معاملات
2234 292 استخاره عبد الہادی عبد الخالق مدنی

ہمارے معاشر ے میں شریعت سے لاعلمی اور ناواقفیت کی بناء پر دینی مسائل سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں استحارہ کا مسئلہ بھی انہی میں شامل ہے لوگوں کی لاعلمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض دین فروش لوگوں نے اسے ذریعہ معاش بنارکھاہے اوروہ دولت ودنیا کے ساتھ لوگوں کی متاع ایمان بھی چھین رہے ہیں ان حالات میں ای ایسی کتاب کی اشدضرورت تھی جس میں استخارہ کا شرعی تصور اجاگر کیا گیا ہو اور قرآن وسنت کی روشنی میں اس کے صحیح طریقہ کی وضاحت کی گئی ہو زیرنظر کتاب ’’استخارہ‘‘اسی ضرورت کو بحسن خوبی پورا کرتی ہے جس کے مطالعہ سے ایک عام قاری بھی استخارہ کے تمام مسائل سے پوری طرح واقف ہوجاتا ہے اور اسے مزید کسی شے کے دریافت کی ضرورت نہیں رہتی ۔


 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب نماز کا طریقہ کار
2235 6956 استخارہ عبد الہادی عبد الخالق مدنی

استخارہ در حقیقت مشورے کی ایک اعلیٰ ترین شکل ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ مشورہ اپنے ہم جنس افراد سے کیاجاتا ہے تاکہ ان کے علم و تجربہ سے فائدہ اٹھا کر مفید سے مفید تر قدم اٹھایا جائے، جبکہ استخارہ میں اللہ تعالیٰ سے عرض کیا جاتاہے کہ اے اللہ! ہمارے اس معاملے کے مفید اور مضر تمام  پہلوؤں سے آپ بخوبی واقف ہیں، آپ کے علم میں جو پہلو ہمارے لئے ،مفید اور بہتر ہو اسے ہمارے سامنے روشن کرکے ، ہمارے دلوں کو اس کی طرف مائل و مطمئن کردیجئے۔لہذا کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت معلوم کرنےکےلیےاستخارہ کرنا مسنون عمل ہے،حضوراکرم ﷺ کی احادیث سے اس کی ترغیب ملتی ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’استخارہ‘‘   مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی حفظہ  اللہ کا مرتب شد ہ ہے ۔انہو ں نے اس کتابچہ میں  قرآن  مجید اور سنت صحیحہ کی روشنی میں  مسائل استخارہ کو آسان  فہم میں  پیش کیا ہے اور اس سے متعلق پائے جانے والے فریبوں کے پردے بھی چاک کیے ہیں ۔(م۔ا)

داعی احساء اسلامک سینٹر، سعودی عرب دعوت و تبلیغ
2236 166 استخارہ احکام و مسائل محمد اختر صدیق

بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی معاملے میں مختلف وجوہات کی بناء پرکوئی فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں پاتا-ایسی صورت میں انسان کوچاہیے کہ وہ دو رکعت نماز ادا کر کے اللہ تعالی سے استخارہ کرے تاکہ پریشان کن صورتحال سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے-مصنّف نے اس مختصرسے کتابچہ میں استخارہ کے تمام  شرعی احکام ومسائل سے آگاہی فراہم کی ہے-استخارہ کی فضیلت واہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی حکمت اور آداب پر روشنی ڈالی گئی ہے- اس کے بعد استخارہ کا مکمل طریقہ ذکرکرنے کے ساتھ ساتھ  استخارہ کے فوائد پر اپنی آراء کا اظہار کیا گیا ہے –اس کے علاوہ استخارہ سے متعلق دیگر مسائل جن میں استخارہ کا وقت،کیا استخارہ کے کے بعد خواب آنا ضروری ہے؟ اور استخارہ کے بعد انسان کیا کرے؟جیسے مسائل شامل ہیںدورِحاضر میں ٹی وی پروگرامز اور دیگر ذرائع سے استخارہ کا لوگوں کے اذہان میں غیر شرعی مفہوم ٹھونسا جا رہا ہے۔ یہ کتابچہ کتاب و سنّت کی درست راہنمائی فراہم کرتا ہے۔

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اذکار وادعیہ
2237 6630 استغفار کی دعائیں نا معلوم

استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں  کہ جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔ استغفار کرنا نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی کا اظہار ،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔اور استغفار گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف ہے،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اورنیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کوشش کرتا ہے۔ استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔استغفار  کے متعلق قرآن وسنت میں مختلف ادعیہ اور کلمات استغفار  موجود  ہیں۔ زیر نظر ’’استغفار کی دعائیں ‘‘ ایک نامعلوم  شخص کی کاوش ہےفاضل  مرتب نے استغفار سے متعلق 35؍قرآنی ونبوی  دعائیں  عربی متن ،اردو  وانگریزی ترجمہ   بمع مکمل حوالہ جات کے اس   فائل میں درج کی ہیں افادۂ عام کے لیے اسے  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م ۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2238 6073 استقبال رمضان ( فقہی مسائل ، تربیتی افادات اور طبی معلومات ) محمد طیب محمد خطاب بھواروی

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’استقبال رمضان؟(فقہی مسائل،تربیتی افادات، اور طبی معلومات)‘‘مکتب توعیۃ  ا الجالیات ،سعودی عرب  کی مرتب شدہ گرانقدر کتاب ’’ کیف نستقبل رمضان‘‘ کااردو ترجمہ ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر   جناب محمد طیب  محمد  خطاب بھوار وی ﷾نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔کتاب میں  بیان کیےگئے سب  مسائل قرآن مجید احادیث نبویہ، اورمحقق علماء کے اقوال سے ماخوذ ہیں۔اس کتاب میں رمضان المبارک کے فضائل وخصائص ،روزہ کے ،فوائد وثمرات،شرائط  وواجبات،سنن  ومستحبات،مباحات ومبطلات،تراویح وتماز تہجد،شب قدر،اعتکاف، صد الفطر، عید الفطر کے مسائل، ماہ رمضان اور روزہ سے متعلق بعض ضعیف  اور موضوع احادیث،ماہ رمضان کی بعض بدعات،روزہ کے طبی اور روحانی فوائد، رمضان کے دوران کیے جانے والے نیک اعمال   وغیرہ کو نہایت ہی شرح وبسط،جامعیت اور عمدگی  کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد جامع ومانع اور عوام وخواص دونوں کےلیے یکساں مفید ہے ۔اس میں رمضان المبارک کا کوئی پہلو ایسانہیں  ہے جو تشنہ چھوڑ دیا گیا ہو ۔اللہ تعالیٰ اس  کے مرتبین ،مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد روزہ و رمضان المبارک
2239 2591 اسرار حج ( عبد الوہاب دہلوی ) عبد الوہاب دہلوی

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن  ہے بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز  روزہ  صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ  فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی  اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسرارِ حج‘‘ مولانا عبد الوہاب دہلوی ﷫ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ میں اسرار حج  اور دوسرے حصہ میں  حج کے مسنون طریقے  اور تیسرے حصہ میں حج  کی  تمام مسنون   دعائیں جمع کردی گئی ہیں ۔یہ کتاب  1934ء میں طبع ہوئی ۔اس وقت  اسے بڑا قبول عام حاصل ہو ا  اسی وجہ سے  اس کے عربی ، فارسی ،ترکی  اور  زبان میں ترجمے  بھی شائع ہوئے ۔ فاتح قادیان  مو لانا ثناء اللہ  امر تسری  اور مولانا  ابراہیم میر سیالکوٹی  جیسے علماء  نے اس کتاب پر تقاریز لکھیں ۔اگرچہ  حج کے موضوع  پر اب جدید  کتب ان پرانی  کتب سے زیادہ مفید ہیں  کیونکہ ان میں پرانی کتب  کی بہ نسبت تحقیق وتخریج  اور جدید نقشہ  جات  کا  اہمام  موجودہے جو کہ  قدیم کتب میں نہیں ہے۔ لیکن اکابرعلماء کی کتب کو  محفوظ کرنے کی خاطر ان  کو  سکین کر کے افادۂ عام کےلیے  پبلش کیا گیا ہے۔( م۔ا)

جید پریس بلیماران،دہلی حج
2240 6078 اسلام اور سابقہ ادیان میں ’’ یوم عاشوراء ‘‘ ( کا ثبوت ) شعبہ علمی اسلام سوال و جواب سائٹ

یومِ عاشورا 10محرم الحرام کو کہا جاتا ہے۔یوم عاشوراء کا روزہ  گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے؛ کیونکہ فرمان نبوی ﷺ ہےکہ : ’’ مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یومِ عاشوراء  کا روزہ  گزشتہ  ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ‘‘(صحیح مسلم: 1162) ۔ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے، اور یہودیوں کو دیکھا کہ وہ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، تو آپ ﷺ  نے فرمایا: یہ روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: اس لئے کہ یہ خوشی کا دن ہے، اس دن میں اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دلائی تھی، تو اس خوشی  میں  موسی ﷤ نے روزہ رکھا۔ تو آپ ﷺ  نے فرمایا: میں موسی ﷤کیساتھ تم سے زیادہ تعلق رکھتا ہوں تو آپ ﷺ  نے خود بھی روزہ رکھا، اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا۔(صحیح بخاری:1865) زیر نظر کتابچہ’’ اسلام اور سابقہ ادیان میں یوم عاشوراء کا ثبوت اور  رافضیوں کی طرف س اسے اموی بدعت قرار دینے پر ان کی تردید‘‘  جناب عزیز الرحمن  ضیا اللہ سنابلی  کی کاوش ہے  جسے انہوں نے’’ اسلام سوال وجواب سائٹ ‘‘سے اخذ کر کے مرتب کیا ہے ۔اس میں دلائل  کی روشنی میں  رافضیوں  کےاس دعوہ کی تردید کی گئی ہے کہ بنو امیہ کے کچھ خلفاء نےاسے ماہ محرم میں منتقل کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

اسلام سوال و جواب سائٹ روزہ و رمضان المبارک
2241 4559 اسلام اور مسئلہ طلب و رسد عنایت اللہ طور

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور مسئلہ طلب ورسد " محترم مولانا عنایت اللہ طور صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں طلب ورسد کے مسائل کو پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس خدمت کو  اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور مالی معاملات
2242 1458 اسلام كا قانون طلاق اور اس كا ناجائز استعمال ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

اسلامی  خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ جس میں منسلک ہوجانے کے بعدایک مسلمان مرد اور عورت ایک دوسرے کے زندگی بھر کے ساتھی بن جاتےہیں ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہوتا ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔’نکاح ‘ کے ذریعے ان دونوں کے درمیان ایک مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ان کے مابین پاکیزہ محبت اور حقیقی الفت پر مبنی ایک عظیم رشتہ معرضِ وجود میں آجاتا ہے ۔ اور  وہ مفادات سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی اور ایک کی تکلیف دوسرے کی تکلیف شمار  ہوتی ہے ۔ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد وغم گساربن کر باہم مل کر زندگی کی گاڑی کو کھینچتے رہتے ہیں ۔ مرد اپنی جدوجہد کے ذریعے پیسہ کما کراپنی ، اپنی شریک حیات اور اپنے بچوں کی ضرورتوں کا کفیل ہوتا ہے ۔ اور بیوی گھریلو امور کی ذمہ دار ، اپنے خاوند کی خدمت گذار اور اسے سکون فراہم کرنے اور بچوں کی پرورش کرنے جیسے اہم فرائض ادا  کرتی ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، اور الفت ومحبت کی جگہ نفرت وکدورت آجاتی ہے ۔اور معاملات اس قدر بگڑ جاتے ہیں کہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے۔ اس کتاب میں ’طلاق ‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے اسباب کو تلاش کرنے اور ان کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ اسلام کے قانونِ طلاق کو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کرنے کی سعی بھی کی گئی ہے تاکہ اس کا ناجائز استعمال روکا جا سکے اوراسے اس کی شرعی حدود میں ہی استعمال کیا جاسکے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پاکیزہ اورخوشگوار ازدواجی زندگی نصیب کرے اور ہم سب کو دنیا وآخرت کی ہر بھلائی عطا کرے ۔ آمین(ک۔ح)
 

مکتبہ حسین محمد بادامی باغ لاہور طلاق
2243 356 اسلام میں ترک نماز کا حکم محمدابوسعیدالیار بوزی

باجماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لیے دین اسلام کی یہ ہدایات ہی کافی ہیں کہ میدان جہاد میں موت کے مدمقابل بھی نماز ترک نہ کی جائے بلکہ جماعت بھی ترک نہ کی جائے۔ ایمان و اسلام کی سلامتی نماز کے قیام سے ہی مشروط ہے۔ تارک نماز کے گناہ گار ہونے پر تو امت کا اجماع ہے۔ لیکن اس کے مشرک، کافر اور ابدی جہنمی ہونے پر اختلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے دلائل قطعیہ اور استنباطات فقہیہ سے تارکین نماز کو گناہ کی شدت کا احساس دلایا ہے۔

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2244 5370 اسلام میں دعوت و تبلیغ کے اصول قاری محمد طیب

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ اسلام میں دعوت وتبلیغ کے اصول ‘‘مشہور دیوبندی عالم دین مولانا قاری محمد طیب کی دعوت وتبلیغ کے موضوع پر ایک عالمانہ تحریر ہے ۔ یہ کتابچہ نہ صرف عام فراد کے لیے دعوت وتبلیغ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے مفید ہے بلکہ اس کتابچہ سے دعوت وتبلیغ کے کام میں مصروف داعیان دین اور کارکنان دعوت وتبلیغ کو منہاج تبلیغ کے اصول بھی زیادہ واضح طور پر معلوم ہوسکیں گے ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد دعوت و تبلیغ
2245 6644 اسلام کا عائلی قانون اسلامک فیملی لاء صلاح الدین حیدر لکھوی

اسلام ہی وہ دین ہے جس نے ہماری زندگی کے لیے عائلی اصول وضوابط بھی اسی طرح متعین کیے ہیں جس طرح انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے کیے ۔ دیگر معاشروں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان معاملات خدائی ہدایات کی بنیاد پر نہیں بلکہ روایات اور کلچر کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں ۔ چنانچہ دنیا کے مختلف خطوں اور علاقوں میں ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے یہاں یہ معاملات مختلف انداز سے انجام پاتے ہیں جبکہ اسلام کا عائلی نظام پوری دنیا میں یکساں طورپر نافذوجاری ہے اور اگر کہیں جاری نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہاں کے لیے اسلام کی ہدایات اور تعلیمات تبدیل ہوگئی ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہاں کے لوگ اسلام کی تعلیمات سے دور ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا عائلی قانون اسلامک فیملی لاء‘‘ شیخ الحدیث صلاح الدین حیدر لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں نکاح،طلاق، عدت اور رضاعت وغیرہ کےاحکام کو اردو زبان میں نہایت خوبصورتی  اور خوش اسلوبی سے بیان فرمایا ہے۔ جس سے اہل علم اور طلبہ نہیں بلکہ عام وخواص بھی  استفادہ کرسکتے ہیں ۔ مصنف موصوف    استاذی  گرامی  محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کے  مدینہ یونیورسٹی میں کلاس فیلو رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کو صحت وعافیت،ایمان وسلامت  سے نوازے ۔آمین  (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز عائلی معاملات
2246 1186 اسلام کا قانون وراثت صلاح الدین حیدر لکھوی

علم الفرائض شرعی قوانین میں اہم ترین موضوع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود اس کے احکام قرآن مبین میں بیان فرمائے ہیں۔ کسی بھی شخص کو ان احکام میں کمی بیشی کی اجازت نہیں ہے۔ جملہ مفسرین نے اپنی اپنی کتب میں ان آیات کی تفیسر اور تاویل فرمائی۔ اسی طرح محدثین کرام نے بھی اپنی کتابوں میں وراثت سے متعلقہ احادیث کو مختلف ابواب کے تحت بیان فرمایا ہے۔ علم المیراث کی اہمیت کے پیش نظر عربی اور اردو میں اب تک اس موضوع پر دسیوں کتابیں وجود میں آ چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’قانون وراثت‘ اس سلسلہ میں ایک بہت اچھا اضافہ ہے۔ مسئلہ وراثت پر لکھی جانے والی دیگر کتب میں طلبا کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوئے عملی طور پر مثالیں دے کر ان قواعد کی تشریح اور وضاحت نہیں کی جاتی جس اہتمام کے ساتھ شیخ صلاح الدین لکھوی نے اپنی کتاب میں رقم کیے ہیں۔ مصنف نے وراثت کے جملہ قواعد کو مثالوں اور نقشوں کے ذریعے وضاحت کے ساتھ تحریرکیا ہے۔ تاکہ طلبہ کو اس مشکل کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو اور ساتھ ساتھ اس موضوع میں دلچسپی بھی پیدا ہو۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور وراثت وصیت
2247 4246 اسلام کے عائلی قوانین سید احمد عروج قادری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام نے تمام انسانوں کے فرائض بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق بھی بیان کر دئیے ہیں۔ گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری‘ بلند ہوں یا پست دل و دماغ پر نقش ہوجاتی ہیں اور ان کے نقوش کبھی مدھم نہیں پڑتے۔ اس لئے اسلام گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے مبہم نصیحتوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے واضح اور غیر مبہم قاعدوں اور ضابطوں کا یقین بھی کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام کے عائلی قوانین"مولانا سید احمد عروج قادری صاحب کی تصنیف ہے، جسے ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے مرتب فرمایا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے ازدواجی زندگی کے راہنما اصول بیان کئے ہیں، جن پر عمل کر کے گھر کو جنت کا باغیچہ بنایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی عائلی معاملات
2248 4007 اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر سید ابو الاعلی مودودی

قرآن کی رو سے عبادت وہ اصل مقصد ہے جس کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔انبیاء کرام کو بھی دنیا میں اسی لئے بھیجا گیا تاکہ وہ انسان کو اللہ کی عبادت کی دعوت دیں اور طاغوت سے دور رہنے کی تلقین کریں۔عبادات کے ذریعے انسان میں اطاعت اور فرماں برداری کا ایک مزاج تشکیل پاتا ہے۔ اور انسانی شخصیت کی ساخت پر داخت ایسے زاویوں پر ہونے لگتی ہے جو اس کی پوری زندگی کو حسن عمل میں ڈھال دیتے ہیں ۔اسلام کی نگاہ میں انسان اللہ تعالی کا بندہ ہے۔اس کا خالق، اس کا مالک، اس کا رازق، اس کا حاکم صرف اور صرف اللہ تعالی ہے۔اللہ نے اس کو زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے، کچھ ذمہ داریاں اور کچھ خدمتیں اس کے سپرد کی ہیں۔اس کا کام اپنے مالک کے مقصد کو پورا کرنا ہے اور جس طرح وہ چاہتا ہے اس کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر " جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اسلامی عبادات کا پس منظر اور اس کے مقاسد کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2249 5944 اسلامی وراثت مفتی عبد الرحیم اشرف حاکم الدین رحمانی

فوت ہونے والا شخص  اپنےپیچھے  جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے  اسے  ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا  عورت  کی اشیاء اور  وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے  یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا  ملتا ہے شرعی  اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے  ہیں ۔ علم  الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ  کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی  کے  نہایت اہم پہلو سے  ہے ۔ اس لیے  نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے  دین کا  نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں  سیدنا علی  ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے  خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک   شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی  میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے   اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اسلامی وراثت ‘‘ از مفتی عبد الرحیم  حاکم الدین رحمانی آف کراچی  کتب وراثت کی لسٹ میں ایک اہم اضافہ ہے  صاحب کتاب  نے  کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے خود اس کتاب کی   پی ڈی ایف ادارے  کو  ارسال کی ہے اللہ تعالیٰ ان  کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین (م۔ا) 

جامعہ تعلیم القرآن و الحدیث کراچی وراثت وصیت
2250 874 اسلامی وظائف عبد السلام بستوی

کتاب وسنت میں مختلف اوراد و وظائف اور ادعیہ منقول ہیں ، جن کا اہتمام ہر مسلمان پر لازم ہے ۔کیونکہ ذکر الہی اذہان و قلوب کے اطمینان کا باعث،قرب الہی کا ذریعہ ،آفات و مصائب سے بچاؤ کا سبب اور بے تحاشا اجرو ثواب کا ذریعہ ہے ،اس لیے ہمہ وقت  اوراد و اذکار کا اہتما م کرنا چاہیے اور ادعیہ ماثورہ کو زبانی یادکرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔علماء کرام عامۃ الناس کی سہولت کی خاطر دعاؤوں کے موضوع پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں،جن میں سے علامہ عبد السلام بستو ی کی  مایہ ناز کتاب (اسلامی وظائف) ہے۔کتاب ہٰذامختلف اوقات ومقامات کی ادعیہ کا بہتیرین مجموعہ ہے۔پھر سونے پہ سہاگہ یہ کے فضیلۃ الاستاذ حافظ زبیر علی زئی کے شاگرد رشید کی تحقیق وتخریج ہے ، جس نے کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں،الغرض یہ ایک عمدہ ترین     کتاب ہے جس سے استفادہ نہایت مفید ہے۔(ف۔ر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اذکار وادعیہ
2251 7166 اسیران جہاد اور مسئلہ غلامی ابو عدنان محمد منیر قمر

اسلام سے قبل رائج نظام غلامی کی اسلام نے اصلاح کی اور غلاموں کو ان کے حقوق دئیے۔ قرون وسطی کی غلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ غلامی کا مسئلہ ہمیشہ دانشوران یورپ کی زبان پر رہتا ہے بلکہ یہ اسلام و پیغمبر اسلام ﷺ پر اعتراض کے سلسلہ میں ان کا بہت مشہور ہتھیار ہے۔ اسلام کے روئے روشن کو داغدار کرنے کی غرض سے دانشوران یورپ کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ان کی ہر کتاب میں یہ اعتراض بڑے اہتمام سے موجو ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اسیران ِجہاد اور مسئلہ غلامی‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اسلام میں غلاموں کے حقوق اور مسئلہ غلامی کے خاتمہ کے لیے کیے گئے اقدامات کا تذکرہ کر کے معاندین کے شکوک و شبہات اور اعتراضات و الزامات کا ازالہ کیا ہے اور ساتھ ہی مسئلہ فلسطین وغیرہ جیسے جدید مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ جہاد و شہادت و شہداء
2252 5711 اصطلاحات حج و عمرہ ڈاکٹر محمد میاں صدیقی

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ہرسال لاکھوں لوگ  پاکستان سے  حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرتے ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو حج وعمرہ کے احکام ومسائل اور  حج وعمرہ کی اصطلاحات سے  واقفیت رکھتےہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اصطلاحات حج وعمرہ ِ‘‘  ڈاکٹر  محمدمیاں صدیقی کی کاوش ہے   اس کتاب میں انہوں حج وعمرہ کے  احکام ومسائل کو بیان کرنے کے  بعد حروف تہجی کی ترتیب سے   حج وعمرہ کی اصطلاحات کو  آسان فہم اندا ز میں  مرتب کیا ہےیہ  حج وعمرہ کی اصطلاحات پر ایک جامع اور مستند کتاب ہے ۔(م۔ا )

مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد حج
2253 3653 اصول دعوت عبد الکریم زیدان

رسول اللہ ﷺ دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا"(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دعوت" جو کہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب" اصول الدعوۃ" کا ترجمہ ہے۔ مؤلف موصوف کا نام علمی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ کتاب اوّل تو بطور نصاب کے طور پر تصنیف کی گئی تھی، لیکن مؤلف کی علمی گہرائی اور محنت سے یہ ایک مبسوط مقالے کی صورت میں سامنے آئی اور اب اسے دعوت کا انسائیکلو پیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ کتاب ہذا کااردو ترجمہ محترم گل شیرپاؤ نے نہایت آسان فہم انداز میں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

البدر پبلیکیشنز لاہور دعوت و تبلیغ
2254 527 اصول دعوت ( عبد الہادی عبد الخالق مدنی ) عبد الہادی عبد الخالق مدنی

کتاب و سنت کے نصوص سے ثابت ہے کہ دعوت دینا فرض ہے اور حسبِ استطاعت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ عصر حاضر میں دین حق کی دعوت کی اہمیت اس وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے کہ تمام گمراہیوں کی دعوت ہر طرف زوروں پر ہے۔ نصرانیت اپنے طور پر اپنی دعوت میں لگی ہوئی ہے۔ منکرین رسالت و آخرت، ملحدین، کمیونزم و شوشلزم اور دیگر منحرف افکار و عقائد کے لوگ اپنی اپنی دعوت پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہر مسلمان اپنی دعوت استطاعت بھر دعوت کے کام کو آگے بڑھائے۔ زیر نظر مختصر سا رسالہ اسی لیے ترتیب دیا گیا ہے کہ اہل اسلام کو دعوت کے اصول و مبادی سے آگاہ کیا جائے تاکہ ان کی دعوت میں وہ ہمہ گیریت پیدا ہو جو پورے جہان کو اپنی آغوش میں لے لے۔ مولانا عبدالہادی عبدالخالق اس رسالے کے مصنف ہیں جنھوں نے سب سے پہلے دعوت کا شرعی حکم بیان کرتے ہوئے دعوت کے فضائل پر روشنی ڈالی ہے اس کے علاوہ اسالیب دعوت اور داعی کے اخلاق و اوصاف جیسے مضامین پر عام فہم انداز میں بات کی ہے۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب دعوت و تبلیغ
2255 2631 اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ ( عبد اللہ روپڑی ) حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

دیہاتوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے علماء احناف ہمیشہ سے تردد کا شکار رہے ہیں اورمختلف شرائط بیان کرتے چلے آئے ہیں۔اسی طرح بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ شہروں میں نماز جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں۔ان کی نظر میں اگرچہ جمعہ کی کچھ اہمیت نہیں ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسےجمعہ کے دن کی فضیلت باقی دنوں پر ہے،لیلۃ القدر کی فضیلت باقی راتوں پر ہے،اسی طرح نماز جمعہ کو باقی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے۔اس کو اہمیت نہ دینا اور معمولی شبہات کی بناء پر اس میں سستی کرنا یا بالکل ترک کر دینا بلکہ پڑھنے والوں سے چھڑانے کی کوشش کرنا یہ ڈبل غلطی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ " مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾کے تایا جان اورہندوستان کے معروف عالم دین حافظ عبداللہ محدث روپڑی﷫ کی تصنیف ہے ،جو مولوی احمد علی صاحب بٹالوی﷫ پروفیسر دینیات اسلامیہ کالج لاہور کی کتاب ""نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ"کے جواب میں لکھی ہے۔مولوی احمد علی صاحب﷫ نے اپنی اس کتاب میں ظہر احتیاطی پڑھنے  کی ترغیب دیتے ہوئے فرضیت جمعہ سے خوب ہاتھ صاف کیا ہے اور اس کو اتنا کمزور دکھایا ہے کہ وہ اس میں نفل کی جھلک بھی نظر نہ آئے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں شرائط جمعہ پر بحث کرتے ہوئے علماء احناف کے تمام رسائل جو ہندوستان میں شائع ہو چکے تھے ۔قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا مکمل جواب دیا ہے۔اللہ  تعالی سے دعا ہے کہ وہ  ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم نماز جمعہ
2256 3120 اعانۃ الراجی علی تصریح السراجی محمد یعقوب بن مولوی فضل الٰہی

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام ِوراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ إعانۃ الراجی علی تصریح السراجی ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمدیعقوب ﷾ (شیخ الحدیث جامعۃ العلوم الاثریہ ،جہلم) کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب مدارس ِ اسلامیہ میں شامل نصاب وراثت کی معروف کتاب کی شرح وتصريح ہے۔یہ کتاب مسائل ِوراثت میں ایک مفصل،عام فہم اور آسان کتاب ہے جس میں متوفیٰ کےترکہ میں سے اس کے فن ودفن ،قرضےکی ادائیگی ، وصیت پر عمل سے لے کر، اصحاب الفروض (جن کے حصص کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے ) اوران کےحصص ،عصبات کی اقسام اور ان کے حصص نیز ان کی علی الترتیب متوفیٰ کے ترکہ (مال) میں وراثت کی تقسیم کا ذکر وضاحت کےساتھ موجود ہے۔اور کسی وارث کے نہ ہونے پر جن ائمہ کے نزدیک ذووالارحام وارث ہیں ، ان کی باالترتیب اصناف اور ان کی وراثت کے ذکر سے بھی یہ کتاب خالی نہیں ہے۔جہات ِمختلفہ سےایک انسان کی وراثت ، مسئلہ عول ، تصحیح کے قواعد، مفقود الخبر ،ارتداد نیز دیگر اہم مسائل کابیان بھی اس میں مذکور ہے ۔کتاب کے آخر میں ’’تجزیۃ الوارثت‘‘ کے عنوان سے کسی بھی متوفیٰ کے اصحاب الفروض عصبات اور ذووالارحام کاذکر ، نیز ان کے حصص کی ایک مختصر فہرست دے دی گئی ہے۔ جس سےورثاء او ران کے حصص کو سمجھنے میں مزیدآسانی ہوگئی ۔یہ کتاب ہر طبقہ کےاہل علم کےلیے ایک مفید کتاب ہے، جو وراثت کےمسائل کوسمجھنے کےلیے اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کتاب کےفاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) ۔(م۔ا)

القمر پرنٹنگ ایجنسی لاہور وراثت وصیت
2257 1946 اعتکاف اور خواتین ام عبد منیب

رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریمﷺنے اپنی حیات مبارکہ میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواجِ مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعتِ الٰہی کے لیے کمر باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت  و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہﷺ لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ دنیوی مشاغل سے بالکل دور رہے، خریدو فروخت کا بالکل کوئی کام نہ کرے، مسجد سے باہر نہ نکلے، جنازہ کے لیے بھی نہ جائے اور نہ کسی مریض کی بیمار پرسی کے لیے جائے۔ بعض لوگوں میں جو یہ رواج پا گیا ہے کہ اعتکاف کرنے والوں کے پاس دن رات آنے جانے والوں کا تانتا باندھا رہتا ہے اور ان ملاقاتوں کے دوران ایسی گفتگو بھی ہو جاتی ہے جو حرام ہے تو یہ سب کچھ اعتکاف کے مقصود کے منافی ہے۔ہاں اعتکاف کے دوران گھر کا کوئی فرد ملنے کے لیے آئے اور باتیں کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں ہے کہ نبی ﷺاعتکاف میں تھے تو حضرت صفیہ ؓ ملاقات کے لیے تشریف لائیں اور انہوں نے آپ سے کچھ باتیں بھی کیں۔خلاصہ کلام یہ کہ انسان کو چاہیے وہ اپنے اعتکاف کو تقرب الٰہی کے حصول کا ذریعہ بنا لے۔اعتکاف صرف مسجد میں ہوتا ہے، گھر میں نہیں ہوتا ۔ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :’’ جب تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو تو عورتوں سے مباشرت نہ کرو ‘‘ البقرة ( 187 ) ۔ فرمان الٰہی کے   اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں کہ   اگر خواتین نے اعتکاف کرنا ہو تو وہ بھی مسجد میں ہی کریں۔عورتوں کے لیے گھرمیں اعتکاف کرنا جا‏ئزنہيں کیونکہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے نبی ﷺسے مسجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو آپﷺ نے انہیں اجازت دے دی ۔ گویا اعتکاف کرنے کی جگہ میں مرد اور عورت کےلیے کوئی تخصیص نہیں ہے لہذا عورت بھی مسجد میں ہی اعتکاف کرے گی۔ کیوں کہ قرآن حکیم اوراحادیث نبویہ میں عورت کےلیے   کوئی تخصیص نہیں بتائی گئی۔ زیرنظر کتابچہ ’’ اعتکاف اور خواتین ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے خواتین کےلیے   اعتکاف کرنے کی شرعی حیثیت اور آداب وشرائط کو عام فہم انداز میں قرآن وحدیث کی روشنی میں   پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ محترمہ کی تمام دینی واصلاحی اور دعوتی کاوشوں کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2258 72 اعتکاف فضائل و احکام و مسائل ارشاد الحق اثری

یہ کتاب دراصل اعتکاف کے موضوع سے متعلقہ دو مقالات کا مجموعہ ہے۔ ایک مقالہ فضیلۃ الشیخ ابو المنیب محمد علی خاصخیلی کی کاوش ہے اور دوسرا فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تحقیق ہے۔ اعتکاف کے مسائل کے حوالے سے عوام میں جو تشنگی پائی جاتی ہے یہ کتاب اس کا کافی حد تک ازالہ کرتی ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اس کتاب میں اعتکاف کی تعریف، فضائل و اقسام، مسائل، فضلیت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کتاب کا ایک اہم مبحث دور حاضر کا ایک اختلافی مسئلہ کہ کیا خواتین گھر میں اعتکاف کر سکتی ہیں؟  بھی ہے۔اعتکاف کے موضوع پر ایک عمدہ کتاب ہے۔
 

ادارہ تحقیقات سلفیہ،کراچی روزہ و رمضان المبارک
2259 7234 اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے حافظ عبد الرزاق اظہر

اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور مسکرانا بھی اس کے بندوں کے لیے بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔حدیث نبوی ﷺ ہے" إِذَا ضَحِكَ رَبُّكَ إِلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا فَلَا حِسَابَ عَلَيْهِ " ’’جب آپ کا رب کسی بندے کی طرف دیکھ کر دنیا میں مسکرا دےتو اس کا حساب نہیں ہوگا‘‘۔ زیر نظر کتاب’’اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے ‘‘محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی وجہ سے رب ذوالجلال والاکرام عرش معلیٰ پر ہنستے اور مسکراتے ہیں اور اپنے بندوں پر خوش ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ا)

دار الخلود کامونکی دعوت و تبلیغ
2260 3544 الاعوان الناجیۃ فی شرح الفرائض السراجیۃ (اردو) محمد محفوظ اعوان

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کواس علم کے طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا زید بن ثابت ﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے۔ صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غورو فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔ اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الاعوان الناجیۃ فی شرح الفرائض السراجیۃ‘‘ مولانا ابو میمون محمدمحفوظ اعوان کی تصنیف ہے ۔مصنف نے موصوف نے اس کتاب میں مدارس دینیہ کے نصاب میں وراثت کے موضوع پر شامل معروف کتاب ’’سراجی ‘‘ کی تسہیل وتشریح اور تمام مسائل کو مثالوں سے عملی طور پر حل کرکے اردودان علم وراثت میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے انتہائی آسان کر دیا ہے۔ یہ کتاب علم میراث پڑہنے والے طلباء کےلیے انتہائی عمدہ کاوش ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کے علم وعمل میں برکت فرمائے اور ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

جامعۃ الامام البخاری، سرگودھا وراثت وصیت
2261 2668 البرہان ( بیس تراویح کے متعلق ) عبد الرشید انصاری

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا  ابن عباس ؓ  سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" البرھان"محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب  کی  تصنیف ہے ۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل کے ساتھ گیارہ تراویح  کو ثابت کیا ہے۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے چونکہ نماز تراویح کے  حوالے سے دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے  فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی  خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عدنان جہانگیر پرنٹنگ پریس لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2262 3112 البرہان فی قیام رمضان محمد رفیق سلفی

صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات ِتراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔اورصحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ البرہان فی قیام رمضان اعنی ترویح سنت صر ف آٹھ ہیں بجواب تراویج صرف بیس ہیں‘‘ مولانا محمد رفیق سلفی راہوالی کی تصنیف ہے جوانہو ں نے مولوی نور احمد چشتی کی کتاب ’’ نماز تراویح صرف بیس ہیں‘‘ کے جواب میں لکھی ۔ اور چشتی صاحب کی کتاب کا مدلل جواب دیتے ہوئے ثاتب کیا ہےکہ مسنون نمازتراویح کی تعداد صرف آٹھ ہے ۔جبکہ چشتی صاحب پوری کتاب میں کسی صحیح حدیث سے باجماعت بیس تراویح سنت ِ رسول ﷺ تو درکنار خلفاء اربعہ میں سے بھی ثابت نہ کرسکے کہ حضرت ابو بکر صدیق ،حضرت عمرفاروق، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی نے بنفس نفیس بیس رکعات تراویح پڑھی ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ روزہ و رمضان المبارک
2263 303 التحقيق الحسن فی نفی الدعاء الاجتماعی بعدالفرائض والسنن حکیم مولوی عماد الدین قریشی

اتباع سنت خصوصاً امور عبادۃ میں ہر عمل کے اصل اور وصف میں ضروری ہے اور شرط قبولیت ہے ورنہ جرم اور موجب عذاب  و مواخذہ ہے اور چونکہ دعاء بھی امور عبادۃ میں سے ہے بلکہ مخ العبادہ یعنی عبادت کامغز ہے پس اس میں بھی وہی دعاء عمل صالح اورمقرون بالاجابت ہوگی جو کہ طریقۂ مسنونہ کےمطابق ہو اور وہ دعاء جو طریقۂ مسنونہ کے خلاف مانگی جاتی ہے بدعت اور غیرمقبول ہے ۔چونکہ آجکل اکثر بلاد میں دعاء کا مسنون طریقہ متروک العمل ہوچکا ہے اور خلاف سنت طریقہ پر دعاء مروج ہے ۔اور اسی وجہ سے بے اثر بھی  ہے اس رسالہ میں دعاء کی شرعی حیثیت اور مسنون کیفیت مدلل بیان کی گئی ہے او رخلاف سنت کرنے والوں کے تمام بنیادی شبہوں کا جواب دیاگیا ہے تاکہ سنت پر عمل کرنے والوں کےلیے دعاء کاشرعی اور مؤثر طریقہ واضح ہوجائے اور خلاف سنت کرنے والوں پر اتمام حجت ہونے کے ساتھ فریضۂ تبلیغ بھی حق کاحق اداہوجائے ۔
 

قریشی دواخانہ شربت خان روڈژوب بلوچستان نماز
2264 2831 التراویح بجواب نماز تراویح کی حقیقت فاروق احمد آزاد

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" التراویح بجواب نماز تراویح کی حقیقت"محترم فاروق احمد آزاد خطیب جی بلاک ڈیرہ غازیخان کی تصنیف ہے۔ جو دراصل مولوی عبد اللہ نانی والے کے ایک اشتہار "نماز تراویح کی حقیقت" کا جواب ہے۔ مولوی عبد اللہ نے اپنے اس اشتہار میں یہ ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے کہ قیام رمضان المعروف نماز تراویح کا کوئی وجود نہیں ہے،اس کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔چنانچہ مولف موصوف نے مستند دلائل سے   ان کا رد کیا ہے اور نماز تراویح کا وجود ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

شعبہ تبلیغ جماعت غربا اہلحدیث، ڈیرہ غازی خان نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2265 2833 التلویح بتوضیح التراویح عزیز بیدی

صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢ کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر ﷜ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’التلویح بتوضیح الترایح‘‘ معروف عالم دین اورمضمون نگا ر مولاناعزیز زبیدی﷫ کی ایک تحریری کاوش ہے جو انہوں نے منڈی واربرٹن کے ایک بریلوی مولوی صاحب کےجواب میں تحریر کی اور ثابت کیاکہ نماز تراویح کی صحیح تعداد بیس نہیں بلکہ آٹھ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)

مکتبہ فاران، منڈی وار برٹن، شیخو پورہ نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2266 2858 الجہاد (رانا اسحاق) ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

جہاد دینِ اسلام کی چھوٹی ہے ۔جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب او رمظلوموں ومقہوروں کو عد ل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کےبعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنےوالے  مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد  جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا  ہے۔ جہادکی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’الجہاد‘‘ڈاکٹر محمداسحاق رانا ﷫ کی کاوش ہے ۔جسے انہوں نے مدینہ کےقیام کےدوران تحریر کیا تھا اس کتابچہ میں قرآن وسنت کی روشنی میں جہاد کے فضائل بیان کیے ہیں ۔موصوف 1974ء تا 1980ء تک مدینہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ۔ آپ اس کے علاوہ بھی کئی چھوٹی بڑی کتب کے مصنف ہیں۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2267 1043 الجہاد الاسلامی عبد الرحمن الرحمانی

فی زمانہ اسلام کےتصورجہادکےبارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اورغیرتوغیر‘اپنےبھی بے شمارمغالطوں کاشکارہیں ۔ایسےنام نہادسکالروں کی بھی کمی نہیں جوجہادوقتال کوصحابہ کرام کےدورسے خاص کرتےہوئے موجودہ دورمیں اسے عملا ً ممنوع قراردیتےہیں ۔زیرنظرکتاب میں ان مغالطوں کانہ صرف ٹھوس علمی جواب دیاگیاہے بلکہ کتاب وسنت سے محکم استدلال  اورقوی استشہادکےذریعے جہادکےصحیح تصوراوراس سے متعلقہ شرعی مسائل کوبھی اجاگرکیاگیاہے۔فاضل مؤلف نے جہادومجاہدین کےفضائل ،جہادکی اقسام اور جنگ وجہادسےمتعلقہ فقہی معاملات کی اس قدرمفصل وضاحت فرمائی ہے کہ اسے بجاطورپرجہادکےاحکام ومسائل کاانسائیکلوپیڈیاقراردیاجاسکتاہے ۔

 

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2268 3547 الجہاد فی الاسلام (مودودی) سید ابو الاعلی مودودی

جہاد دینِ اسلام کی چوٹی ہے۔ جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب اور مظلوموں و مقہوروں کو عدل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کے بعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنے والے  مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد  جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا  ہے۔ جہاد کی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔ زير تبصره كتاب"الجہاد فی الاسلام‘‘ مفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودی﷫ کی تصنیف ہے جہاد کے موضوع پربڑی اہم کتاب ہے یہ کتاب آپ نے اس وقت لکھی جب آپ "الجمعیۃ" کے مدیر تھے۔ ایک شخص سوامی شردھانند نے شدھی کی تحریک شروع کی جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو ہندو بنالیا جائے۔ چونکہ اس تحریک کی بنیاد نفرت، دشمنی اور تعصب پر تھی اور اس نے اپنی کتاب میں حضرت محمد ﷺ کی توہین کی جس پر کسی مسلمان نے غیرت ایمانی میں آکر سوامی شردھانند کو قتل کردیا۔ اس پر پورے ہندوستان میں ایک شور برپا ہوگیا۔ ہندو دینِ اسلام پر حملے کرنے لگے اور اعلانیہ یہ کہا جانے لگا کہ اسلام تلوار اور تشدد کا مذہب ہے۔ انہی دنوں مولانا محمد علی جوہر نے جامع مسجد دہلی میں تقریر کی جس میں بڑی دردمندی کے ساتھ انہوں نے اس ضرورت کا اظہار کیا کہ کاش کوئی شخص اسلام کے مسئلہ جہاد کی پوری وضاحت کرے تاکہ اسلام کے خلاف جو غلط فہمیاں آج پھیلائی جارہی ہیں وہ ختم ہوجائیں۔ اس پر سید مودودی نے الجہاد فی الاسلام کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ اس وقت سید مودودی کی عمر صرف 24 برس تھی۔ سید مودودی نے الجہاد فی الاسلام کی تصنیف کےدوران قرآن، حدیث، سیرت، تاریخ ،فقہ کے علاوہ تورات انجیل اور زبور نیز ویدوں، گیتا اور اور ہندوؤں کی دیگر مذہبی کتابوں کے اصل مصادر کا بھی براہ راست گہری نظر سے مطالعہ کیا۔علاوہ ازیں انھوں نے بین الاقوامی قوانین ، مغربی نظریات جدید تصورات جنگ کے اصل اور بنیادی مراجع سے بھی بھرپور استفادہ کیا۔ اس اہم ذخیرے میں سید مودودی نے جہاد کی اہمیت ومعنویت، حقیقت اور آداب وشرائط پر بھی روشنی ڈالی۔اور انہوں نے اس کتاب میں واضح کیا کہ دنیا میں حقیقی امن وصلح کا قانون اگر کسی مذہب کے پاس ہے تو وہ صرف اسلام ہے۔ باقی تمام مذاہب کے پاس نہ صرف جنگ کے لئے بلکہ دوسرے اہم معاملات کے لئے بھی تخریب کاری کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے جہاد اور قتال کی وضاحت کی کہ اسلام جہاد و قتال کس غرض اور مقصد کے لئے کرتا ہے۔ سید مودودی کی یہ قیمتی تحقیق پہلے جمعیۃ علماء ہند کے سہ روزہ ترجمانـ ’’الجمعیۃ‘‘ دہلی میں ۲۲شماروں میں مسلسل اسلام کا قانون جنگ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ اس کی پہلی قسط ۲۸ رجب ھ بمطابق۲ فروری ۲۷ ۱۹ ء میں شائع ہوئی۔ علامہ سید سلیمان ندوی کو یہ تمام مضامین بہت پسند آئے تو انھوں نے ان مضامین کو ۱۹۳۰ء میں کتاب کی صورت میں’ الجہاد فی الاسلام ‘کے عنوان کے تحت شائع کیا ۔ اورمعارف جنوری ۱۹۳۰ء کے شمارے میں کتاب کا مختصر تعارف ان الفاظ میں کرایا کہ: ’’اس کتاب میں اسلامی جہاد کے اصول و آداب، معترضین کے جوابات، مخالفین کے شکوک و شبہات کی تردید، یہودیوں ،عیسائیوں، ہندؤوں اور بود ھوں کے اصولو ں سے ان کا تقابل اور یورپ کے موجودہ قوانین جنگ پر تبصرہ نیز جہاد کے اسلامی قوانین سے ان کا موازنہ کیا گیا ہے۔ عربی اور انگریزی کی بہترین و مستنند کتابوں کے حوالے سے یہ بات لکھی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس ضروری مسئلے پراس سے زیادہ مسلسل اور مبسوط کتاب اب تک نہیں لکھی گئی۔ اور اسی طرح علامہ اقبال نے اس کتاب کے بارے میں فرمایا تھا: ”اسلام کے نظریہ جہاد اور اس کے قانونِ صلح و جنگ پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اور میں ہر ذی علم آدمی کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اس کا مطالعہ کرے۔ اللہ تعالیٰ مولانا مودودی  کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2269 5112 الدرر المکنون فی الحج المسنون حافظ عبد اللہ امر تسری

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’ الدر المکنون فی الحج المسنون ‘‘ شیخ محمد  عبد اللہ امر تسر  کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں  حج  کی فضیلت، اہمیت، اور اقسام کو بیان کرتے ہوئے مزید حج سے متعلق  مردوں و عورتوں کے تمام مسائل وغیرہ اور اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ رسول اللہﷺ  کے خطابات  بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئے ہیں۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ   کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان  کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمٰن)

 

کلیہ دارالقرآن والحدیث فیصل آباد حج
2270 2749 الدلیل الواضح عبد العزیز نورستانی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی، اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔ لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ احادیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ سے نماز وتر پڑھنے کے مختلف طریقے ثابت ہیں۔آپ ﷺ ایک، تین،پانچ،سات اور نو تک وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ اور یہ سب عدد ہی آپ ﷺ کی سنت اور طریقہ ہیں۔آپ ان میں جس طریقے پر بھی عمل کریں گے وہ سنت کے مطابق ہوگا۔لیکن بعض احباب ایک وتر پڑھنے کو ناجائز خیال کرتے ہیں اور لوگوں کو ایک وتر پڑھنے سے منع کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب "الدلیل الواضح علی ان الایتار شرعۃ الرسول الناصحﷺ" محترم مولانا عبد العزیز نورستانی واماوی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں ایک وتر پڑھنے کی احادیث کو بیان کیا ہے، اور یہ ثابت کیا ہے کہ جس طرح تین وتر پڑھنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے اسی طرح ایک وتر پڑھنا بھی آپ ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

مکتبہ غزنویہ، لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2271 2389 الزواج رضیہ مدنی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے۔ لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں۔ لیکن لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق کا علم نہیں، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے۔ اسلام نے شادی کو فریقین کے درمیان محبت اور رحمت قرار دیا ہے اور شادی بیاہ کے معاملات کو اس قدر آسان بنایا ہے کہ اگر ان پر عمل کیاجائے تو والدین کو اپنی جوان بچیوں اور بچوں کی شادی کے معاملے پریشانی ومسائل کا سامنانہ کرنا پڑے۔ لیکن موجو دہ رسم ورواج نے شادی کے آسان کام کو مشکل ترین بنادیا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں غلط راستہ اختیار کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’الزواج‘‘ محترمہ رضیہ مدنی صاحبہ کے شادی بیاہ اور حقوق الزوجین کے موضو ع پراسلامک انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام   طالبات وخواتین کو دئیے گئے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔ خواتین کے شدید مطالبہ پر محترمہ کے ان لیکچرز کو اسلامک انسٹی کی ایک استاد عفیفہ بٹ صاحبہ نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔مصنفہ نے اس میں نکاح کی اہمیت، رشتے کا انتخاب، شروطِ نکاح، مسنون نکاح،نکاح کے موقع پر رسم ورواج کی حقیقت، زوجین کے حقوق وفرائض وغیرہ جیسے موضوعات کو آیات قرآنی اوراحادیث صحیحہ کی روشنی میں عام فہم انداز میں میں پیش کیا ہے۔ یہ کتاب خواتین کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے اورشادی کے موقعہ پر دوست احباب کو دینے کے لیے بہترین گفٹ ہے۔ کتاب ہذا کی مصنفہ مفسر ِقرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی ﷫ کی دختر اور معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،ڈاکٹر حافظ حسین ازہر ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حفظہم اللہ کی والدہ محترمہ ہیں۔موصوفہ طویل عرصہ سے ’’اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کی سرپرستی کےفرائض انجام دے رہی ہیں۔ اسلامک انسٹی ٹیوٹ محترمہ کی زیرنگرانی   لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے ۔لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے اسناد فراغت حاصل کرکے دعوت دین کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کےعمل وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو خواتینِ اسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2272 2542 القنوط و الیاس لاھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال سید بدیع الدین شاہ راشدی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال " پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی ﷫صدر جمعیت اہل حدیث سندھ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔آپ کے اس موقف سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ،لیکن چونکہ یہ بھی ایک علمی وتحقیقی موقف ہے اس لئے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے ،اس کے مخالف موقف پر بھی ایک دو کتب اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ محققین دونوں کا موازنہ کرتے ہوئے کسی اجتہادی نتیجے پر پہنچ سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت نوجوانان اصحاب الحدیث کراچی نماز
2273 7080 القول الجميل في مدالتاذين والتكبير محمد صدیق سانسرودی

اذان اسلام کا شعار ہے۔ نماز پنجگانہ کے لیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ اذان بلالی کے الفاظ بھی احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں۔ اذان علاقے میں مسلمانوں کی موجودگی کا اعلان ہی نہیں بلکہ اسلام کا چہرہ ہے اور غیر مسلمانوں کےلیے اسلام کا پیغام اور دعوت ہے۔ لیکن عام طور پر مؤذن حضرات زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے، اذان کہنے کا شوق رکھتے ہیں لیکن تجوید وقراءت کے اصولوں سے ناواقف ہوتے ہیں، عجمی تو عجمی عرب مؤذن بھی اذان کہتے ہوئے بہت ساری غلطیاں کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ القول الجميل في مدّ التأذين والتكبير‘‘ شیخ القراء محمد صدیق سانسرودی فلاحی کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں کلمات اذان وتکبیرات انتقال میں مد کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ (م ۔ ا)

لجنۃ القراء دار العلوم فلاح دارین سورت انڈیا اذان و اقامت
2274 62 القول السدید فیما یتعلق بتکبیرات العید عبد الرحمن مبارکپوری

یہ کتاب دو ابواب پر مشتمل ہے جس میں سے پہلے باب میں صحیح اور مرفوع احادیث کو پیش کر کے عیدین کی بارہ تکبیرات کو ثابت کیا ہے اور دوسرے باب میں مصنف نے مسلک احناف کے موقف پر چند ایک اعتراضات کے ساتھ اس چیز کا ثبوت مانگا ہے کہ کیا عیدین کی چھ تکبیریں مرفوع اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں- اور پھر آخر میں عیدین کی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کیا جائے گا یا نہیں؟ اس کو وضاحت سے بیان کیا ہے-




 

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی نماز عیدین
2275 1423 القول المقبول فی شرح وتعلیق صلوۃ الرسول ﷺ عبد الروؤف بن عبد الحنان بن حکیم محمد اشرف سندھو

نماز اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے ۔یہ مسلمانوں کی اجتماعیت اور مرکزیت کی علامت  ہے۔آنحضرتﷺ نے اس رکن عظیم کی بنیاد پر کفر و اسلام کی حدود کھینچی  ہیں ۔اسے  مؤمن کی معنوی و روحانی معراج قرار دیاگیا ہے۔روز محشر اس فریضہ کی ادائیگی کی سب سے پہلے باز پرس کی جائےگی۔اس میں کوتاہی موجب ہلاکت  ہوگی۔اسی وجہ سے اس اہم ترین فریضہ کی ادائیگی پر آنحضرتﷺ نے پرزور تاکید فرمائی ہے۔اس حوالے سے ایک جامع اور آسان ترین طریقے سے رہنمائی کی ضرورت تھی ۔چنانچہ مولانا صادق سیالکوٹی صاحب  نے ایک عظیم کوشش کرتے ہوئے ’’ صلوۃ الرسول ‘‘ نامی کتاب تصنیف کی لیکن اس میں متعدد کوتاہیاں موجود تھیں اور اس کی تخریج موجود نہیں تھی ۔چناچہ اس کتاب  کی مزید تحقیق کرتے ہوئے  مولانا عبدالرؤف بن عبدالحنا ن نے  ’’ القول المقبول فی شرح وتعلیق صلوۃ الرسول ﷺ‘‘ نامی کتاب لکھ کر اس کی احادیث کی تخریج اور بعض مقامات پر علمی تعلیق پیش کر دی ہے ۔اللہ تعالی مؤلف محترم اور محقق صاحب کو اجر جزیل سے نوازے۔اور ان کی اس سعی جمیل کو توشہ آخرت بنائے۔آمین۔(ع۔ح)
 

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور نماز
2276 1793 اللٰہم محمد اکرم محمدی

اللہ رب العزت نے  روح کو  انسان  کے جسم  کا حصہ بنایا ہے  ۔انسان اپنے جسم کی  غذا کا بندوبست  کرنے کے لیے  صبح وشام سرگرداں رہتا ہے  لیکن اپنی روح کی غذا کی کوئی فکر نہیں کرتا درحقیقت اگر جسم کو غذا نہ ملے  یا ناقص غذا ملے تو جسم بیمار ہوجاتاہے اور اس کے علاج معالجے  کے لیے  دنیا میں ڈاکٹر اور حکیم موجود ہیں ۔بالکل اسی طرح  اگر روح کو غذا نہ  ملے یا ناقص  ملے تو یہ بھی بیمار ہوجاتی  ہے اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو دنیا بھی برباد ہوجاتی ہے او ر آخرت بھی۔ اور روح کی غذا اور اس کا علاج صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکرنا ہے اسی عظیم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوب او ر ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ  بیان کرتی ہیں:«كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ» کہ رسول اللہ ﷺ ہروقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیاکرتے تھے ۔اذکار نبوی ﷺ کے  حوالے  سے کئی کتب  موجود ہیں  ۔زیر نظر کتاب’’اللهم ‘‘  محترم  مولانا محمد اکرم محمدی ﷾ (مدیر  الفلاح  پبلی کیشنز ،لاہور) کی  مرتب شدہ ہےجس  میں  فاضل مرتب نے  رسول اللہ ﷺ کے شب وروز کے اذکار ووظائف  کو  صحیح اسناد کے  ساتھ جمع کرنے  کے ساتھ ساتھ ہر دعا  کاپس منظر اور پیش منظر بھی نقل کیا ہے  تاکہ قاری کو  پڑہنے کے ساتھ ساتھ اس  دعا کی اہمیت  وفضیلت سے بھی آگاہی حاصل ہو ۔اور اس میں  مرتب  نے  دعاؤں کی ترتیب اور انتخاب کےلیے منفرد اندازاختیار کرتے  اس کتاب  میں  بہت سے  وہ دعائیں شامل کردی ہیں جو عام کتابوں میں  میسر نہیں ۔اور مولانا عبداللطیف حلیم﷾کی  خصوصی محنت اور تحقیق وتخریج سے  اس کتاب  کی  افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کوانسانیت کی روحوں کی غذا اور علاج کا  عظیم ترین ذریعہ بنائے  اور اسے  مرتبین ،ناشرین  کے  لیےتوشۂ آخرت بنائے (آمین)(م۔ا)

 

الفلاح پبلیکیشنز لاہور اذکار وادعیہ
2277 5685 اللہ کا ذکر فضائل ، فوائد ، برکات ، ثمرات ( الوابل الصیب من الکلم الطیب ) ابن قیم الجوزیہ

ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب ’’ اللہ کا ذکر فضائل،فوائد ،برکات ،ثمرات  ‘‘امام ابن القیم  الجوزیہ ﷫ کی ایک نادر اور انتہائی  نفع بخش تصنیف   ’’ الوابل الصیب من الکلم الطیب‘‘ میں  سے حصۂ ذکر کا عام فہم اور سلیس اردو ترجمہ ہے  یہ ترجمہ مولانا  خالد محمود صاحب ( فاضل جامعہ اشرفیہ ) نے کیا  ہے  تاکہ اردو داں طبقہ سے امام ابن قیم کی اس  کتاب سے مستفید ہوسکے  اللہ تعالیٰ مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار القلم لاہور اذکار وادعیہ
2278 2427 اللہ کی عبادت علم و یقین کے ساتھ محمد بن مناور الحنینی

اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے اپنے پیروکاروں کی اخلاقی اور روحانی دونوں اعتبا ر سے تربیت کر کے ان کو اس بات کی جانب راغب کیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لئے جہدوجہد کریں بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی مدد کریں اور آگے بڑھنے میں مدد کریں ،انکا خیال رکھیں اوراپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کریں نہ کہ انکے دلوں کودکھی کریں۔قرآن کریم کا موضوع ہی انسان ہے تو اس میں انسان کے لئے ہر حوالے سے احکامات موجود ہیں جس پر وہ عمل کر کے اپنی زندگی کو پرسکون طریقہ کارکے مطابق بسر کر سکتا ہے ۔مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں نے خاص طور پر اس الہامی کتاب کے احکامات پر عمل درآمد کرنا تقریباََ چھوڑ ہی دیاہے جس کی وجہ سے ہم گونا گوں مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔قرآن مجید میں بیان کردہ احکامات ہر دور کے لئے یکساں ہیں ۔یہ طرہ امتیاز اسی آسمانی کتاب کو حاصل ہے کہ اس میں زیر زبر تک کی ہیر پھیر ممکن نہیں ہے اور اس میں بیان کردہ احکامات پر کسی بھی لمحے انسان عمل کرکے اپنی نجات کو ممکن بنا سکتا ہے۔شرعی احکامات محض ایک دو موضوعات پر مبنی نہیں ہیں  بلکہ یہ اُن تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جس سے انسان کو واسطہ پڑتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اللہ کی عبادت علم ویقین کے ساتھ"محترم محمد بن مناور الحنینی  کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم قاری محمد اقبال عابد نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے شرعی احکام کی اقسام اوران کا علم ہونے کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ دعوت و تبلیغ
2279 2708 اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں ( کلر بمعہ تصویر ) وزارت اطلاعات و مذہبی امور سعودی عرب

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب " اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں "وزارت اطلاعات ومذہبی امور سعودی عرب کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں  حج وعمرہ کے تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ قربانی وعیدین کے مسائل بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئے ہیں،اور جا بجا رنگین تصاویر بھی لگا دی ہیں تاکہ مقامات مقدسہ کی زیارت کرنے میں کوئی کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے۔سعودی حکوت کی طرف سے مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان  کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)

وزارت اطلاعات و مذہبی امور سعودی عرب حج
2280 5189 اللہ کے پسندیدہ ایام حافظ شفیق الرحمن زاہد

اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی  ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘ جیسا کہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ کہ جس میں ایک نیکی کا اجر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے اور یوم عرفہ ‘ شب قدر کہ ہزار مہینے کی عبادت کا ثواب ملتا اور اسی طرح ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس سے بھی افضل ہیں مگر افسوس کے اکثر مسلمانوں کو ان فضائل کا علم اور شعور تک نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  ایک کتابچہ ہے جو خاص عشرہ ذوالحجہ کے فضائل پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلے عشرہ ذوالحجہ کے فضائل قرآن پاک سے بیان کیے گئے ہیں اور عشرہ ذوالحجہ کی وجہ تسمیہ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔پھر عشرہ ذوالحجہ کے فضائل احادیث مبارکہ سے بیان کیے گئے ہیں۔ اور پھر عشرہ ذوالحجہ کے مستحب اعمال کون کون سے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے اور عشرہ ذوالحجہ کی خصوصیات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ قرآن وحدیث کے بعد عشرہ ذوالحجہ اور سلف صالحین کے عنوان سے سلف صالحین کے اقوال پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ اللہ کے پسند یدہ ایام عشرہ ذو الحجہ کے فضا ئل اعمال اور خصا ئل ‘‘ حافظ شفیق الرحمن زاہد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ تحقیق و تالیف، الحکمۃ انٹر نیشنل، لاہور حج
2281 2561 المسح علی الجوربین ، جرابوں پر مسح کے بارے میں علمی بحث جمال الدین بن محمد قاسمی

زمانہ جس قدر خیرالقرون سے دور ہوتا جارہا ہے، اتنا ہی فتنوں کی تعداد اور افزائش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ہر روزایک نیا فتنہ سر اٹھاتا ہے اور عوام الناس کو اپنے نئے اعتقاد ،افکار اور اعمال کی طرف دعوت دیتاہے۔ اپنی خواہشات نفسانی کے پیش نظر قرآن وسنت کی وہ تشریح کرتا ہے جو ان کے خود ساختہ مذہب واعمال کے مطابق ہو۔عوام چونکہ ان کے مکروفریب سے ناواقف ہوتے ہیں ۔لہذا ان کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور بعض اوقات اپنے ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔انہی فتنوں میں ایک تقلید کا فتنہ ہے،جس نے لوگوں کے اذہان کو جامد کر کے رکھ دیا ہے۔موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے جبکہ جرابوں پر مسح کرنے کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔اس اختلاف کاسبب فقہا میں یہ رہا ہے کہ بعض فقہا کے نزدیک وہ روایت جس میں جرابوں پر مسح کا ذکر ہوا ہے، اتنی قوی نہیں ہے یا ان تک وہ روایت نہیں پہنچی ہے۔ چنانچہ یہ استدلال کیا گیا ہے کہ صرف انہی جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے جن میں نمی اندر نہ جا سکتی ہو۔ ہمارے نزدیک چمڑا ہو یا کپڑا مسح کی اجازت رخصت کے اصول پر مبنی ہے۔ جرابوں کی ساخت کی نوعیت اس رخصت کا سبب نہیں ہے۔ رخصت کاسبب رفعِ زحمت ہے۔ جس اصول پر اللہ تعالیٰ نے پانی کی عدم دستیابی یا بیماری کے باعث اس بات کی اجازت دی ہے کہ لوگ تیمم کر لیں، اسی اصول پر قیاس کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے وضو کی حالت میں جرابیں پہنی ہوں تو پاؤں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔ اصول اگر رخصت، یعنی رفعِ زحمت ہے تو اس شرط کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہ جرابیں چمڑے کی بنی ہوئی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" المسح علی الجوربین ،جرابوں پر مسح کے بارے میں ایک علمی بحث"علامہ جمال الدین قاسمی﷫ کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا محمد عبدہ الفلاح صاحب﷫ نے کیا ہے۔جبکہ تحقیق اور حواشی حافظ احمد شاکر ﷫اور امام البانی ﷫کے ہیں۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا بھی اسی طرح درست ہے جس طرح موزوں پر مسح کرنا ثابت ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

صادق خلیل اسلامک لائبریری فیصل آباد طہارت
2282 5873 المقربون اذکار وظائف ، نماز و دعائیں حافظ عبد الوہاب

اللہ احکم الحاکمین کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنانے کے بعد مسلمان بنایا ‘مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر  لازم ہے ک ہم اپنی زندگی اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق بسر کریں‘ زندگی گزارنے کے لیے اللہ نے ہمیں ایسے اصول وضوابط عطا فرمائے ہیں کہ انہیں اپنا کر ہم پُر سکون‘ راحت وآرام اور برکت والی زندگی بسر کر سکتے ہیں مگر افسوس کہ مسلمان ان اصولوں سے نا آشنا ہو کر بے سکونی‘ پریشانی اور مصیبتوں سے بھری ہوئی زندگی گزار رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ کے اصولوں کو اللہ کی مرضی کے مطابق سمجھ کر استعمال کر کے اللہ کی رحمت‘ سکینت اور برکتوں سے بھر پور طریقے سے فائدہ اُٹھایا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف﷾ نے اسی عمل کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو کیسے اللہ کی مرضی کے مطابق بسر کر سکتے ہیں۔ اس کتاب میں حدیث کی اصل کتابوں سے مراجعت کے بعد الفاظِ منصوصہ کا انتخاب کیا گیا ہے‘ ہر دعا اور ذکر کے ساتھ نبیﷺ کا مکمل فرمان‘ جس کتاب سے کوئی چیز لی ہے اسی کا حوالہ دیا گیا ہے‘ صحیح احادیث کا انتخاب‘ جامع دعاؤں اور جامع الفاظ کو درج کیا گیا ہے‘ اگر کسی دعا میں ایک کلمے کا فرق ہے تو اس کو الگ ذکر کیا ہے‘ تمام قرآنی آیات اور احادیث کی تخریج بھی کی گئی ہے‘ نبیﷺ کے علاوہ کسی بھی شخصیت کے اقوال کو نقل نہیں کیا‘ جو دعا غیر ثابت ہے اس کا ذکر کرنے سے احتراز کیا گیٰا ہے یہ کتاب ’’ المقربون ‘‘ حافظ عبد الوہاب﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اذکار وادعیہ
2283 56 امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے سید بدیع الدین شاہ راشدی

ہمارے معاشرے میں بگاڑ کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ تقلید جامد ہمارے معاشرے میں در آئی ہے – احکامات الہی کو کتاب وسنت کی روشنی میں پرکھنے کی بجائے قول امام پر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں- دکھ تو اس بات کا ہے کہ ارکان ااسلام میں سے اہم ترین رکن نماز بھی اس سے محفوظ نہیں-زیر نظر کتاب میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے بالدلائل اس بات کی وضاحت کی ہے کہ نماز کی صحت کے لیے امام کے عقیدے کا درست ہونا انتہائی ضروری ہے- ان کا کہنا ہے کہ حنفی عقیدہ رکھنے والے حضرات کے عقائد میں اضطراب پایا جاتا ہے اور عقیدہ کا صحیح اور درست ہونا اسلام کا اولین فریضہ ہے- اس کتاب کوپڑھ کر آپ کو اس سوال کا تسلی بخش جواب مل جائے گا کہ حنفی امام کے پیچھے نماز ہوتی ہے یانہیں ہوتی؟
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ نماز
2284 3690 امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ڈاکٹر اسرار احمد

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اورانبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے ۔قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے ۔اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔ نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔اسلام صرف عقائد کانام نہیں ہے۔بلکہ مکمل نظام حیات ہے جس میں اوامر بھی ہیں اور نواہی بھی۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق تبلیغ ،تذکیر اوروعظ ونصیحت کے ساتھ ہے جس پر عمل کرنا والدین ، اساتذہ کرام، علماء وفضلاء اور معاشرے کے دیگر افراد پر واجب ہے جس سے افراد میں ایمان، تقویٰ ،خلوص، خشیت الٰہی جیسی صفات پیدا کر کے روح کا تزکیہ اور تطہیر مطلوب ہے ۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق حکومت کی طاقت اور قوتِ نافذہ کے ساتھ ہے ۔ مثلاً نظام ِصلاۃ ، نظام ِزکاۃ ،اسلامی نظامِ معیشت، اسلامی نظامِ عفت وعصمت اور قوانین حدود وغیرہ جس سے سوسائٹی میں امن وامان ، باہمی عزت واحترام اور عدل وانصاف جیسی اقدار کو غالب کر کے پورے معاشرے کی تطہیر اور تزکیہ مطلوب ہے۔ جب تک اوامرونواہی کے ان دونوں ذرائع کو موثر طریقے سےاستعمال نہ کیا جائے معاشرے کا مکمل طور پر تزکیہ اور تطہیر ممکن نہیں ۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ کی ذات مبارک خود بھی شریعت کے اوامر ونواہی پر عمل کرنے میں سب سے آگے تھی ۔ فرد اور پوری سوسائٹی کے تزکیہ اورتطہیر کے اعتبار سے آپ ﷺ کا عہد مبارک تمام زمانوں سے افضل اوربہتر ہے ۔رسول اکرمﷺ کی وفات کے بعد عہد صدیقی میں شدید فتنے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت ابوبکر صدیق نے بڑی فراست ،دوراندیشی اور استقامت کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہو کر تمام فتنوں کا استیصال فرمایا۔ اوراسی طرح سیدنا عمر فاروق نے بھی بعض دوسرے سرکاری محکموں کی طرح نظام احتساب اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کابھی باقاعدہ محکمہ قائم فرمایا۔ حضرت عثمان اور حضرت علی نےبھی اپنے عہد میں اس نظام کو مضبوط بنایا لیکن حضرت عمر بن عبدالعزیز ﷫ نےنظام احتساب کے حوالے سے ایک بار پھر حضرت عمر بن خطاب کی یاد تازہ کردی۔اموی ،عباسی اوربعد میں عثمانی خلفاء کےادوارمیں بھی امر بالمعروف عن المنکر کانظام کسی نہ کسی صورت میں قائم رہا ۔دین کے مرکز حجاز یعنی سعودی عرب میں آج بھی نظام احتساب کا ادارہ الرئاسة العامة لهئية الامربالمعروف والنهى عن المنكر کے نام سے بڑا موثر کردار کررہا ہے ۔روزانہ پانچ نمازوں کے اوقات میں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹوں کے کاروبار بند کروانا گلی گلی محلے محلے نمازوں کے اوقات میں گھوم پھر کر لوگوں کونماز کےلیے مسجد میں آنے کی دعوت دینا، بے نمازوں کوتلاش کرنا ، انہیں پکڑ کر تھانے لانا چوبیس گھنٹے تک انہیں وعظ ونصیحت کرنا اورنماز پڑھنے کا وعدہ لے کر رہا کرنا ادارہ امربالمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔اور اسی طرح زکاۃ کی ادائیگی کے بغیر کوئی کمپنی سعودی عرب میں اپنا کاروبار نہیں کرسکتی، رمضان المبارک کے مہینے میں غیر مسلموں پر بھی رمضان کااحترام کرنا واجب ہے ۔ ہر سال احترام رمضان کے بارے میں رمضان سےقبل شاہی فرمان جاری ہوتا ہے اگر کوئی نام نہاد مسلمان یا غیر مسلم احترام ِرمضان کےفرمان کی پابندی نہ کرے تو اس کا ویزہ منسوخ کر کے اسی وقت اسے ملک بدر کردیا جاتا ہے ۔سعودی عرب میں رہائش پذیر ہر آدمی یہ محسوس کرتا ہے کہ مملکت میں واقعی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ادارہ موجود ہے ۔ اور اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔سعودی حکومت دیگر اداروں کی طرح امربالمعروف وعن المنکر اوردینی کی اشاعت وترویج میں مصروف عمل اداروں کو اسی طرح سالانہ بجٹ میں فنڈ مہیا کیے جاتے ہیں جس طرح مملکت کے دیگراداروں کومہیا کیے جاتے۔بلاشبہ سعودی حکومت اس معاملے میں تمام اسلامی ممالک کےمقابلہ میں ایک امتیازی شان رکھتی ہے۔ اور قرآن وحدیث کی روسے تمام اسلامی ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے ادارے قائم کریں اوراسلامی ریاست کو غیر اسلامی ممالک کے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ ایک ماڈل کی حیثیت سے پیش کریں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’امربالمروف اور نہی عن المنکر‘‘ معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر اسرار ﷫ کا مرتب کردہ ہے اس میں انہوں نے اختصار کےساتھ نیکی کاحکم دینے اور برائی سے روکنے کی اہمیت وفضلیت اور ضرورت کو بیان کرنے کے بعد اس فریضے کو ترک کرنے کے نقصانات سے اگاہ کیا ہے ۔(م۔ا)

تنظیم اسلامی،لاہور دعوت و تبلیغ
2285 7167 امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور ضرورت جہاد ابو عدنان محمد منیر قمر

ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا اہم ذمہ داری ہے۔ یہ بات ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتے ہیں اور اسلام صرف عقائد کا نام نہیں ہے بلکہ مکمل نظام حیات ہے۔ جس میں اوامر بھی ہیں اور نواہی بھی۔ بعض اوامر و نواہی کا تعلق تبلیغ ،تذکیر اور وعظ و نصیحت کے ساتھ ہے جس پر عمل کرنا والدین ،اساتذہ کرام، علماء و فضلاء اور معاشرے کے دیگر افراد پر واجب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور ضرورت جہاد‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ دعوت و تبلیغ
2286 813 امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے متعلق شبہات کی حقیقت ڈاکٹر فضل الٰہی

امر بالمعروف و النھی عن المنکر دین اسلام کا اہم فریضہ ہے ، امت مسلمہ کو اسی فریضہ کی انجام دہی پر دیگر امتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔کتاب و سنت میں اس ذمہ دار ی کو بطریق احسن ادا کرنے کی پر زور تاکید ہے،کیونکہ اس فریضہ ہی دین کا استحکام ، امت کی دین سے وابستگی ممکن ہے اور اس کی بدولت ہی شیطانی سازشوں ،باطل نظریات اور شرک و بدعا ت کی راہیں مسدود ہوتی ہیں۔اس فریضہ سے کوتاہی اور انحراف کی وجہ سے امت مختلف فتنوں اور سازشوں کا شکار ہے اور اس فریضہ سے غفلت ہی کی وجہ سےامت میں باطل نظریات اور من مانی تاویلات کا منہ زور سیلاب در آیا ہے۔پھر اس فریضہ سے گلو خلاصی کےلیے مختلف اعتراضات واشکلات وارد کیے جاتے ہیں ،ان اعتراضات و اشکلات کا زیر نظر کتاب میں خوب محاسبہ کیا گیاہے۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2287 2093 اموال زکاۃ کی سرمایہ کاری مختلف اہل علم

اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا  نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات  بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل مسلمان اس عظیم الشان فریضے کی ادائیگی سے سے بالکل  لا پرواہ ہو چکے ہیں۔اور زکوۃ نکالنے کا اہتمام مفقود نظر آتا ہے۔اس پس منظر میں ایک رجحان یہ بھی ہے کہ اموال زکوۃ کی سرمایہ کاری کی جائے  تاکہ زیادہ عرصہ تک اور زیادہ سے زیادہ فقراء کو اس سے استفادہ کرنے کا موقع مل سکے۔موضوع کی اہمیت کے پیش نظر   انڈیا کی اسلامک فقہ اکیڈمی نے دیگر موضوعات کی طرح  اس پر بھی ایک سیمینار کا انعقاد کیا اور اس میں مختلف اہل علم نے مقالات پیش کئے اور اپنے موقف کا اظہار کیا۔یہ کتاب " اموال زکوۃ کی سرمایہ کاری " اس سیمینار میں پیش کئے گئے مقالات کے مجموعے پر مشتمل ہے،جسے ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی نے طبع کیا ہے۔یہ  اہل علم اور طلباء کے لئے ایک گرانقدر علمی وتحقیقی تحفہ ہے۔تمام طالبان علم کو چاہئے کہ وہ اس خاص موضوع پر مطالعہ کے لئے اس  کتاب کو ضرور پڑھیں۔(راسخ)

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی زکوۃ و صدقات اور عشر
2288 587 انبیاء کا اسلوب دعوت ربیع ہادی المدخلی

اللہ عزوجل نے امت مسلمہ کامقصدوجوددعوت کوقراردیاہے ۔اسی بناءپرانہیں ’خیرامت‘کامعززلقب دیاہے۔قرآن وحدیث میں دعوت الی اللہ کے اصول وضوابط متعین کردیے ہیں اوررسول پاک ﷺ نے عملا انہیں برت کردکھابھی دیاہے ۔نبوی اسلوب دعوت کوسامنے رکھتے ہوئے ہمارے اسلاف نے جس خوش  اسلوبی سے فریضہ دعوت کوسرانجام دیااس کانتیجہ یہ نکلاکہ اسلام اطراف واکناف عالم میں پھیل گیالیکن بعدازاں یہ طریقہ دعوت نظروں سے اوجھل ہوگیاتوفرقہ واریت اوراحتراق نشست امت کامقدربن گیاموجودہ ذلت  ورسوائی کی وجہ بھی یہی ہے کہ تنظیموں اورجماعتوں کی دعوت انبیاء کرام کے طریقے پرنہیں ہے ۔زیرنظرکتاب میں انتہائی مؤثراوردلنشیں انداز میں انبیاء کے اسلوب دعوت پرروشنی ڈالی گئی ہے جویقیناً قابل مطالعہ ہے ۔
 

السنۃ بکس سنٹر دعوت و تبلیغ
2289 2861 انبیاء کا طریقۂ دعاء میاں محمد جمیل ایم ۔اے

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہےقرآن مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آتا۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔آپﷺ اور انبیاء کی دعائیں اس قدر جامع اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہیں کہ ان کےہوتےہوئے بزرگوں کے تجربات اورمن گھڑت فضائل کے حوالے سےمصنوعی وظائف کرنا قرآن وسنت کی دعاؤں اوراذکار پر عملاً بے اعتمادی اور شرکیہ وذظائف اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول ﷺ سےبغاوت کاثبوت ہے۔ رب کریم نےانبیاء کےمسائل اور مصائب کے حوالے سےہماری مشکلات کا جو حل تجویز فرمایا ہے اس کے حضور ان سے زیاہ کوئی دعا اوروظیفہ مستجاب نہیں ہو سکتاہے ۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سے کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں میں دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ انبیاء کا طریقہ دعا‘‘ محترم میاں محمد جمیل﷾ کی کا وش ہے ۔اس مختصر کتاب میں موصوف نے انبیاء اور آپﷺکی مختصر اور ضروری دعاؤں کو پیش کرنے کےعلاوہ دعا کےاحکام آاداب اور اہمیت وضرورت کو بھی آسان فہم انداز میں پیش کردیا ہے ۔ میاں صاحب اس کتاب کے علاوہ قرآن مجید کی تفسیرسمعیت دیگر کئی کتب کے مصنف ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ۔ آمین( م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور اذکار وادعیہ
2290 4248 انسان کی روح اور اخلاق پر عبادات کے تربیتی اثرات ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

عصر حاضر کی تہذیب نے انسان اور اس کے گردوپیش کے عروج و ارتقاء کی لمبی مسافت طے کر لی ہے اور اس کی آسائش اور آسودگی کے لئے بہت سے مادی وسائل مہیا کر دئیے ہیں، لیکن نئی ایجادات وانکشافات کے سبب انسان پریشانی میں مبتلاء ہو گیا ہے اور مشرق کا مغلوب اور شکست خوردہ انسان مغرب کے غالب انسان کی تقلید میں اور نقالی کا دلدادہ اور عاشق ہو گیا ہے، اور باشندگان مشرق ومغرب دونوں کی انسانیت و شرافت ضعف و اضمحلال کا شکار ہو چکی ہے۔ اس لئے کہ جسم کی آسودگی کا انتظام کیا گیا ہے اور روح کے تقاضوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انسان اپنے ارد گرد کی چیزوں کا تو مالک بن گیا ہے لیکن اس کے ہاتھ خود اپنے نفس کا لگام چھوٹ گیا ہے اوروہ خود اپنا دشمن بن گیا ہے۔انسان کی روح اور اخلاق کی آسودگی کاکام اللہ تعالی کی عبادات میں مخفی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" انسان کی روح اور اخلاق پر عبادات کے تربیتی اثرات "محترم داکٹر صلاح الدین سلطان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انسان کی روح اور اخلاق پر عبادات کے تربیتی اثر جیسے اہم موضوع کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی دعوت و تبلیغ
2291 4281 انعام رمضان عبد الحفیظ مظہر

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کر دیتا ہے اور شیطان کو جکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طرح گمراہ نہ کر سکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انعام رمضان ‘‘ محترم جناب عبد الحفیظ مظہر کی کاوش ہے یہ کتاب اپنی جامعیت و افادیت اور مضبوط دلائل و براہین کے لحاظ سے منفرد کتاب ہے فاضل مرتب نے رمضان المبارک کے جملہ احکام و مسائل پر انتہائی جامع بحث پیش کی ہے۔(م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور روزہ و رمضان المبارک
2292 5783 انوار التوضیح لرکعات التراویح مسنون رکعات تراویح اور شبہات کا ازالہ ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں  فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ  جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے  ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ  ہے  کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے  منتخب کی  ہے یہ سمجھتے  ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے  اس لیے جتنی  رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔

زیر نظر کتاب ’’انوار التوضیح لرکعات  التراویح؍مسنون رکعاتِ تراویح اور شبہات کا ازالہ ‘‘انڈیا  کے  جید عالم دین  محقق  مصنف  کتب  کثیرہ مولانا  ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی﷾ کی  تصنیف ہےموصوف  پختہ  عالم  دین  ہیں  اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں  انہیں   مکمل دسترس  حا صل ہے  متعدد  علمی  وتحقیقی مسائل میں  ان کی تحقیقی کتب  موجو د  ہیں ۔کتاب ہذا میں انہوں نے  رکعاتِ  تراویح کے سلسلے میں وارد   احادیث کی  مکمل  تحقیق پیش کرتے ہوئے  ثابت کیا ہے  کہ تعداد رکعات تراویج  بشمول وتر کل گیارہ رکعات ہیں  اور صحابہ کرام ﷢کا عمل بھی اسی پر تھا  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜  کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں۔سیدناعمر ﷜ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔ امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ﷢سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔نیز  صحیح بخاری میں سیدہ عائشہ  سے مروی  حدیث  پر  احناف نے  اضطراب کا جو اعتراض کیا ہے اس کا مفصل جواب پہلی بار اس کتاب میں  پیش کیاگیا ہے۔اور عہد فاروقی  سے متعلق موطا کی روایت  پر شذو وغیرہ کے جو اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں  ،ان کےمفصل جوابات اس کتاب میں موجود ہیں۔ایک بریلوی عالم احمدیار نعیمی کی ’’ جاء الحق‘‘ نامی کتاب میں بیس رکعات کو سنت ثابت کرنے کےلیے  جو مضحکہ خیز استدلالات کیے گئے ہیں  مولانا کفایت اللہ صاحب نے  اس کتاب میں  ان کے تسلی بخش جوابات پیش کیے ہیں۔حرمین میں بیس رکعات کی نوعیت اور ا س کے پسِ منظر پر بھی مفصل گفتگو کی ہے۔بہت سارے علمائے احناف نے  اعتراف کیا ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے آٹھ رکعات تراویح ہی پڑھی ہیں ۔ان علماءکے اس اعتراف کے  اصل کتابوں سے حوالے پیش کیے گئے ہیں ۔میرے علم کے مطابق اپنے موضوع  میں  تحقیقی نوعیت کی اتنی ضخیم   یہ پہلی کتاب ہے۔  اللہ تعالیٰ  مولانا کفایت  اللہ  ﷾  کی تحقیقی  وتصنیفی، تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے ۔یہ کتاب مولانا  نےکتاب وسنت سائٹ  پر پبلش  کرنے کے کے لیے  پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  عنائت کی  ہے ۔  (آمین) (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2293 2834 انوار الزکوٰۃ محمد صادق سیالکوٹی

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے۔ جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے۔ یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’انوار الزکاۃ ‘‘ بھی اسی سلسلہ ایک کڑی ہے ۔جو کہ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی ﷫ کی زکوۃ کےموضوع پر آسان فہم جامع کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے زکاۃ او رصدقات کےتمام مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور نماز
2294 5727 انوار الصلوٰۃ المعروف نماز مصطفیٰ ﷺ حافظ عبد الستار حامد

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے  اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمۂ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز  کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر  اہم ہے کہ سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور  عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز  ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ انوار الصلاۃ المعروف نماز مصطفیٰ‘‘  پروفیسر حافظ عبد الستار حامد (مصنف کتب کثیرہ)  کی  کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے  مسنون طریقۂ نماز کی وضاحت کی  ہے  اور دوران ِ نماز اور دیگر مختلف مواقع پر پڑھی جانے والی  مسنون دعائیں بھی درج کردی ہیں ۔بنیادی طور پر یہ کتاب  مصروف لوگوں اور سکولز، کالجز اور مساجد ومدارس کے متبدی طلباء طالبات کو نماز کے مسائل اور دعائیں یاد رکروانے کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔اللہ  تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2295 63 انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح نذیر احمد رحمانی

اس کتاب میں نہایت پرزور دلائل سے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ تراویح کی آٹھ رکعتیں بلاشبہ آنحضرت ﷺ کی سنت سے ثابت اور محقق ہیں اور اس کے مقابلے میں بیس رکعت تراویح بسند صحیح نہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اور نہ خلفاء راشدین ؓ سے اور نہ اجماع امت سے۔ مؤلف "رکعات تراویح" نے اہل حدیث کے دلائل پر جتنے شبہات وارد کئے ہیں اور اپنے مزعومہ دعاوی کے ثبوت میں جتنی بھی دلیلیں پیش کی ہیں ان میں سے ایک بھی اصولِ حدیث اور فنِ رجال کی تحقیق کی رو سے قبولیت و استناد کے قابل نہیں۔

 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2296 2614 انوار رمضان حافظ عبد الستار حامد

روزہ اسلام کےمسلمانوں پر فرض کردہ فرائض میں سے ایک  ہے۔اور روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصیام لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ انوارِ رمضان ‘‘ صاحب کتاب جناب  مولانا حافظ عبد الستار حامد﷾ کے 1993ء  میں نماز فجر کے بعد  مسائل رمضان پر   دئیے گئے دروس کا مجموعہ ہے   جسے بعد  میں سامعین کے اسرار پر مرتب کر کے  کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے ۔جس میں  رمضان المبارک اور روزہ کے جملہ احکام ومسائل  کو  عام فہم انداز میں  بیان کیاگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

حامد اکیڈمی وزیر آباد روزہ و رمضان المبارک
2297 7138 اوقات نماز ابو عدنان محمد منیر قمر

اوقات نماز سے مراد وہ اوقات ہیں جنہیں شارع نے نماز کی ادائیگی کے لئے مقرر کیا ہے۔ نمازوں کو ان کے مقررہ اوقات پر ادا کرنا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’کہ نماز اس کے وقت کی پابندی کے ساتھ اہل ایمان پر فرض کی گئی ہے ۔‘‘(النساء :103) اور رسولِ مکرم ﷺ کی کئی ایک صحیح احادیث میں نمازوں کے اوقات کی ابتدا و انتہا کو متعین کر دیا گیا ہے۔جس کی تفصیلات کتب احادیث و فقہ میں موجود ہیں گویا کہ نماز میں پابندیِ وقت کا حکم قرآن و سنت دونوں میں آیا ہے اور عدمِ پابندی پر سخت وعید بھی سنائی گئی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’اوقاتِ نماز‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اوقات نماز،طویل الاوقات علاقوں میں نماز اور نماز میں پابندیِ وقت کے احکامات قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلاً بیان کر دیے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ نماز
2298 4536 اچھائی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا امام ابن تیمیہ

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اورانبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے ۔قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے ۔اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔ نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔اسلام صرف عقائد کانام نہیں ہے۔بلکہ مکمل نظام حیات ہے جس میں اوامر بھی ہیں اور نواہی بھی۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق تبلیغ ،تذکیر اوروعظ ونصیحت کے ساتھ ہے جس پر عمل کرنا والدین ، اساتذہ کرام، علماء وفضلاء اور معاشرے کے دیگر افراد پر واجب ہے جس سے افراد میں ایمان، تقویٰ ،خلوص، خشیت الٰہی جیسی صفات پیدا کر کے روح کا تزکیہ اور تطہیر مطلوب ہے ۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق حکومت کی طاقت اور قوتِ نافذہ کے ساتھ ہے ۔ مثلاً نظام ِصلاۃ ، نظام ِزکاۃ ،اسلامی نظامِ معیشت، اسلامی نظامِ عفت وعصمت اور قوانین حدود وغیرہ جس سے سوسائٹی میں امن وامان ، باہمی عزت واحترام اور عدل وانصاف جیسی اقدار کو غالب کر کے پورے معاشرے کی تطہیر اور تزکیہ مطلوب ہے۔ جب تک اوامرونواہی کے ان دونوں ذرائع کو موثر طریقے سےاستعمال نہ کیا جائے معاشرے کا مکمل طور پر تزکیہ اور تطہیر ممکن نہیں ۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ کی ذات مبارک خود بھی شریعت کے اوامر ونواہی پر عمل کرنے میں سب سے آگے تھی ۔ فرد اور پوری سوسائٹی کے تزکیہ اورتطہیر کے اعتبار سے آپ ﷺ کا عہد مبارک تمام زمانوں سے افضل اوربہتر ہے ۔رسول اکرمﷺ کی وفات کے بعد عہد صدیقی میں شدید فتنے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت ابوبکر صدیق نے بڑی فراست ،دوراندیشی اور استقامت کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہو کر تمام فتنوں کا استیصال فرمایا۔ اوراسی طرح سیدنا عمر فاروق نے بھی بعض دوسرے سرکاری محکموں کی طرح نظام احتساب اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کابھی باقاعدہ محکمہ قائم فرمایا۔ حضرت عثمان اور حضرت علی نےبھی اپنے عہد میں اس نظام کو مضبوط بنایا لیکن حضرت عمر بن عبدالعزیز ﷫ نےنظام احتساب کے حوالے سے ایک بار پھر حضرت عمر بن خطاب کی یاد تازہ کردی۔اموی ،عباسی اوربعد میں عثمانی خلفاء کےادوارمیں بھی امر بالمعروف عن المنکر کانظام کسی نہ کسی صورت میں قائم رہا ۔دین کے مرکز حجاز یعنی سعودی عرب میں آج بھی نظام احتساب کا ادارہ الرئاسة العامة لهئية الامربالمعروف والنهى عن المنكر کے نام سے بڑا موثر کردار کررہا ہے ۔روزانہ پانچ نمازوں کے اوقات میں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹوں کے کاروبار بند کروانا گلی گلی محلے محلے نمازوں کے اوقات میں گھوم پھر کر لوگوں کونماز کےلیے مسجد میں آنے کی دعوت دینا، بے نمازوں کوتلاش کرنا ، انہیں پکڑ کر تھانے لانا چوبیس گھنٹے تک انہیں وعظ ونصیحت کرنا اورنماز پڑھنے کا وعدہ لے کر رہا کرنا ادارہ امربالمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔اور اسی طرح زکاۃ کی ادائیگی کے بغیر کوئی کمپنی سعودی عرب میں اپنا کاروبار نہیں کرسکتی، رمضان المبارک کے مہینے میں غیر مسلموں پر بھی رمضان کااحترام کرنا واجب ہے ۔ ہر سال احترام رمضان کے بارے میں رمضان سےقبل شاہی فرمان جاری ہوتا ہے اگر کوئی نام نہاد مسلمان یا غیر مسلم احترام ِرمضان کےفرمان کی پابندی نہ کرے تو اس کا ویزہ منسوخ کر کے اسی وقت اسے ملک بدر کردیا جاتا ہے ۔سعودی عرب میں رہائش پذیر ہر آدمی یہ محسوس کرتا ہے کہ مملکت میں واقعی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ادارہ موجود ہے ۔ اور اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔سعودی حکومت دیگر اداروں کی طرح امربالمعروف وعن المنکر اوردینی کی اشاعت وترویج میں مصروف عمل اداروں کو اسی طرح سالانہ بجٹ میں فنڈ مہیا کیے جاتے ہیں جس طرح مملکت کے دیگراداروں کومہیا کیے جاتے۔بلاشبہ سعودی حکومت اس معاملے میں تمام اسلامی ممالک کےمقابلہ میں ایک امتیازی شان رکھتی ہے۔ اور قرآن وحدیث کی روسے تمام اسلامی ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے ادارے قائم کریں اوراسلامی ریاست کو غیر اسلامی ممالک کے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ ایک ماڈل کی حیثیت سے پیش کریں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ اچھائی حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کے ایک مختصر عربی رسالہ الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر کا ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتابچہ میں قرآن اور سنت کی روشنی میں اس موضوع پر اسلا م کا نقطہ نظر بیان کیا ہے ۔ جونہایت ہی قابل قدر عمل ہے ۔ محترم رانا خالد مدنی ﷾ نےاسی لیے اس کتابچہ کو اردو زبان میں منتقل کیا ہے كہ عوام الناس بھی اس پر عمل پیرا ہوسکیں۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور دعوت و تبلیغ
2299 2588 اہم مسائل قربانی قاری محمد ادریس العاصم

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو  اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں  ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور  ہے  جو  اللہ  کی راہ میں  قربان کیا جائے  اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ  تعالیٰ کاقرب حاصل کیا  جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی  سے  قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن   مجید میں  حضرت آدم  کے  دو بیٹوں کی قربانی  کا  واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم   کی عظیم ترین سنت ہے  ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ  کواتنا پسند آیا  کہ اس   عمل کوقیامت تک کےلیے  مسلمانوں کے لیے  عظیم سنت قرار  دیا گیا۔ قرآن  مجید نے بھی  حضر ت ابراہیم    کی قربانی کے واقعہ  کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر  اہلِ اسلام کواس  اہم عمل کی خاصی تاکید ہے  اور نبی کریم  ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور  قرآن احادیث میں  اس کے  واضح  احکام ومسائل اور تعلیمات  موجو  د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ  میں  کتاب الاضاحی  کے نام    سے ائمہ محدثین  فقہاء نے  باقاعدہ ابواب بندی  قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے  قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے  سلسلے میں  کتابیں تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ  ’’اہم مسائل قربانی ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جوکہ  شیخ القراء   قاری محمد ادریس العاصم ﷾ کی  کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے  قربانی کی تاریخ ،اہمیت وفضلیت ، ایام اوراحکام ومسائل کو مختصراً بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب  کی اس سعی کو قبول فرمائے اوراسے  قارئین کےلیے  مفید وکارآمد بنائے(آمین)(م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، لاہور قربانی
2300 2537 اہمیت نماز محمد علی جانباز

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اہمیت نماز " پاکستان کے معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد علی جانباز صاحب ﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےنماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے بے نماز کے انجام اور عقاب کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

خادم دین ظہور الٰہی گوجرانوالہ نماز
2301 4911 ایام مبارکہ المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض

اﷲ تعالی نے کچھ مہینوں کو کچھ مہینوں پر، کچھ دنوں کو کچھ دنوں پر، کچھ راتوں کو کچھ راتوں پر ،اور کچھ وقتوں کو کچھ وقتوں پرفضیلت اور بزرگی عطا فرمائی ہے ، رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں میں سب سے زیادہ افضل واشرف ہے عرفہ کا دن تمام دنوں میں سب سے زیادہ با برکت ہے تو شب قدر تمام راتوں میں سب سے زیادہ خیر وبرکت والی رات ہے ، اسی طرح عشروں میں ، رمضان المبارک کا آخری عشرہ ، ذی الحجہ کا پہلا عشرہ وغیرہ یہ سب خیر وبرکت سے بھر پور عشرے ہیں ۔اللہ تعالی کی جانب سے نیکیوں کی یہ تنزیلات اسلئے ہیں تاکہ اسکے بندے نیکیوں کے اس موسم کو غنیمت جانیں ، اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرکے اجر عظیم حاصل کرلیں۔ان مبارک عشروں میں سے ایک ، عشرہ ذی الحجہ ہے ، یہ وہ عشرہ ہے جس کے دنوں کی قسم اﷲ رب العالمین نے قرآن مجید میں کھائی ہے ، فرمان باری ہے :” فجر کے وقت کی قسم ، اور (ذی الحجہ کی ابتدائی) دس راتوں کی قسم “ ( فجر : ۔۲) اﷲ تعالیٰ نے اس میں سب سے پہلے فجر کی قسم کھائی ہے ، جس سے مراد اکثر لوگوں کے نزدیک ہر دن کی فجر کا وقت ہے ، لیکن قتادہ ﷫نے اس سے محرم کی پہلی تاریخ کی فجر مراد لی ہے ، مجاہد﷫ نے قربانی کے دن کی فجر بتلایا ہے ، اور ضحاک﷫ نے ذی الحجہ کا پہلا دن مراد لیا ہے اور بعض مفسرین نے اس سے عرفہ کے دن کی فجر مراد لی ہے ۔دوسری آیت میں دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے ، جس کے متعلق امام ابن کثیر ﷫نے سیدنا عبد اﷲ بن عباس﷜کا قول نقل کیا ہے کہ وہ عشرہ ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ (تفسیر ابن کثیر) زیر تبصرہ کتاب "ایام مبارکہ "مکتب جالیات المجمعہ کی مرتب کردہ ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم ابو عدنان محمد طیب پھواروی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں انہی ایام مبارکہ کے فضائل ومسائل کو جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض حج
2302 6118 ایام مبارکہ ( جدید ایڈیشن ) محمد طیب محمد خطاب بھواروی

اللہ تعالیٰ کا  فضل واحسان ہے کہ اس نےاپنے نیک بندوں کےلیے سال کے کتنے ہی ایسےمواسم اور مواقع عطا کیے ہیں کہ جو بار بار آتے ر ہتےہیں جن میں  وہ کثرت سے نیک کاموں کو انجام دیتے ہیں اور اپنے مالک و مولی کا قرب حاصل کرنے لیے مسابقت اورپہل کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے فضل وکرم سے انہیں ان نیک کاموں کی بدولت اجروثواب عطافرماتا ہے ۔اطاعت فرمانبرداری کے عظیم موسموں میں ذوالحجہ کے پہلے دس دن بھی ہیں جسے اللہ تعالی نے باقی سارے سال کے ایام پرفضیلت دی ہے۔عشرۂ ذی الحجہ کے ایام اپنے دن گھنٹے اورمنٹ کے لحاظ سے افضل ترین اوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سے سب سے محبوب  ایام ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان ایام کی اپنی کتاب میں قسم بھی کھائی ہےاور نبی کریم ﷺ نےاپنی زبانِ رسالت  سے بھی ان ایام مبارکہ بڑی فضیلت  بیان کی ہے ۔سیدنا عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا :’’ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالیٰ کوسب سے زيادہ محبوب ہیں ، صحابہ نے عرض کی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جھاد بھی نہيں !! تورسول اکرم ﷺ نے فرمایا : اورجھاد فی سبیل اللہ بھی نہيں ، لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے  (صحیح بخاری:969) ‘‘عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت   کے متعلق کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ایام مبارکہ ‘‘سعودی عرب کےدعوتی ادارے  ’’ مکتب توعیہ الجالیات‘‘ کی مرتب شدہ ہے ۔ عشرہ ذی الحجہ  کی فضیلت  اور احکام ومسائل  کے متعلق یہ ایک عمدہ کتاب ہے ۔ مرتبین  نے اس کتاب  میں عشرۂ ذی الحجہ   کی فضیلت اور اس کے جملہ احکام ومسائل کو  قرآن وسنت کی روشنی میں بڑے آسان فہم انداز میں  جمع کیا  ہے ۔ ابوعدنان محمد طیب بھواروی  صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ  مرتبین  و مترجم کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض قربانی
2303 6096 ایمانی بہار کا پیغام ماہ صیام علی مرتضٰی طاہر

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ایمانی بہارکا  پیغا م  ماہ صیام ‘‘  جناب علی  مرتضیٰ طاہر صاحب کی کاوش ہے اس کتاب میں انہو ں  ماہِ رمضان کے روضوں کی  اہمیت  وفرضیت، خصوصیات رمضان،روزے کےفوائد ،فضائل اورثمرات،روزہ دار کےلیے جائز وناجائز امور کے  علاوہ  رمضان المبار ک کے دیگر  جملہ احکام  ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت  سے نوازے اور ان  کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ دار الاصلاح لاہور روزہ و رمضان المبارک
2304 432 ایک مجلس میں تین طلاقیں اور اُس کا شرعی حل حافظ صلاح الدین یوسف

خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں ا س فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعت اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔اہل الحدیث کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں جبکہ حنفی مفتیان کرام  ایک مجلس کی تین طلاقوں کا حل حلالہ بتلاتے ہیں جس کے لیے کئی ایک حنفی جامعات اور دارالعلوم اپنی خدمات اس معاشرے میں پیش کر رہے ہیں ۔ بعض حنفی علماء نے حلالہ کی اس قبیح رسم کی بجائے حنفی علماء اور عوام کو اس مسئلے میں اہل الحدیث کے مسلک پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ کتاب وسنت کے دلائل پر مبنی ہے ۔ حنفی علماء میں سے مولانا سعید احمد اکبر آبادی، مولانا عبد الحلیم قاسمی، مولانا پیر کرم شاہ ازہری اور مولانا حسین علی واں وغیرہ کاموقف یہ ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں عالم عرب کے جید علماء میں سے سید رشید رضا، شیخ جمال الدین قاسمی، ڈاکٹر وہبہ الزحیلی، ڈاکٹر یوسف القرضاوی، شیخ الأزہر محمود شلتوت اور  سید سابق مصری وغیرہ کا بھی یہی موقف ہے۔بلکہ کئی ایک مسلمان ممالک میں تو تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرنے کے بارے قوانین بھی نافذ ہوئے ہیں مثلاًمصر میں ۱۹۲۹ء ، سوڈان میں ۱۹۳۵ء، اردن میں ۱۹۵۱ء، شام میں ۱۹۵۳ء، مراکش میں ۱۹۵۸ء، پاکستان میں ۱۹۶۱ء اور عراق میں ۱۹۰۹ء اس بارے کچھ قوانین نافذ ہوئے ہیں۔بعض حنفی علماء یہ دعوی کرتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرنے پر اجماع ہے۔ اس اعتراض کا جواب بھی تفصیل سے اس کتاب میں دیاگیا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ جمہور علماء کا موقف یہی رہا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوں گی لیکن صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ سلف کے دور میں ہر صدی میں ایسے جید علماء اور فقہاء موجود رہے ہیں جو ایک مجلس کی تین طلاقوں کوایک ہی شمار کرتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ تعالیٰ نے نہایت خوبصورتی سے اس مسئلے کا شرعی حل اور اس پر کیے جانے والے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔امر واقعہ یہ ہے کہ اب حنفی عوام اپنے مفتیان کرام پر چیخ رہے ہیں اور ببانگ دہل یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ حلالے کا حل بتلانے سے بہتر ہے ہمارا سر پھوڑ دو لیکن خدا راہ ہمیں حلالے کی طرف نہ ڈالو۔ ایسے میں اس طرح کے پریشان حنفی عوام کے سامنے کتاب وسنت کی روشنی پر مبنی یہ تحقیقات رکھنی چاہییں تاکہ وہ اپنی زندگی کتاب وسنت کے مطابق کر تے ہوئے فقہی جمود پر مبنی بوجھوں سے اپنی گردنیں آزاد کروا سکیں۔

مکتبہ دار الحدیث لاہور طلاق
2305 554 ایک مجلس کی تین طلاق علمائے احناف کی نظر میں نا معلوم

زیر نظر رسالہ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق چند مفتیان احناف کی آرا پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا محمد عبدالحلیم قاسمی کے  تین خطوط شامل کیے گئے ہیں جو کہ نہایت سبق آموز ہیں۔ پہلا خط ہفت روزہ ’اہل حدیث‘ سے لیا گیا ہے۔ دوسرا ملتان کے حالات او ر اسی خط کا ذکر کر کے مولانا محترم کو لکھا گیا پہلا جواب پہنچتے کچھ تاخیر ہو گئی تو اگلا خط لکھ کر ارسال کر دیا گیا۔ مولانا نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا تامل دونوں خطوط کا جواب ارسال فرما دیا۔ (ع۔م)
 

دار الحدیث رحمانیہ ملتان طلاق
2306 143 ایک مجلس کی تین طلاق مجموعہ مقالات علمیہ عطاء اللہ حنیف بھوجیانی

یہ مجموعہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے تیار کیا ہے جو اصل میں ایک سیمینار کی روداد ہے جو کہ ہندوستان کے مشہور شہر احمد آباد میں نومبر1973میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے ہی منعقد کیا گیا تھا جس میں مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی اور اس حساس موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا مقالہ جات کی روشنی میں اظہار کیا ہے-جس کو بعد میں کتابی شکل دے کر مزید اضافہ جات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے-اس میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے مفصل بحث کی گئی ہے اورطلاق ثلاثہ سے متعلق بعد میں علماء کی ایک متفقہ رائے کو بھی پیش کیا گیا ہے-ایک سوالنامہ بنا کر علماء کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر انہوں نے اپنے اپنے مقالے تصنیف کیے-زیر بحث چیزیں طلاق کا طریقہ،مسنون طلاق،طلاق ثلاثہ کا طریقہ،اور غیر شرعی طلاق ثلاثہ کا طریقہ،غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا واقع ہونایا نہ ہونا اور اس کے علاوہ طلاق سے متعلقہ بے شمار مسائل کو بیان کیا گیا ہے-
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور طلاق
2307 142 ایک مجلس کی تین طلاقیں اور ان کا شرعی حل(اسلامیہ) عبد الرحمن کیلانی

ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے –احناف  کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبه کہا گیا  لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے-ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق  ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے-
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور طلاق
2308 1706 بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل حافظ صلاح الدین یوسف

عہد  رسالت اور عہد صحابہ وتابعین  ،یہ تینوں دور رسول اللہ  ﷺ کے فرمان کی رو سےخیر القرون (بہترین زمانے ) ہیں اسلام کے ان  بہترین  زمانوں میں  شادی بیاہ  کا  مسئلہ بالکل سادہ اور نہایت آسان تھا ۔رشتہ طے  ہونے کےبعد کے جب نکاح  کاپروگرام بنتا  تو تاریخ  تعین کرکے لڑکے والے گھر کے چند افراد کو ساتھ لے کر لڑکی  والوں  کے گھر جاتے اورنکاح پڑھ کر  لڑکی کو اپنے گھر لے آتے ۔ اس کے لیے  نہ برات کا کوئی سلسلہ تھا اور نہ جہیز ،بری اور  زیورات کا  اور نہ دیگر تکلفات ۔ اس سے نہ لڑکے والوں پر کوئی  بوجھ پڑتا اور نہ لڑکی والوں پر ۔دونو ہی سکھی رہتے۔ یہی اسلامی  تعلیمات اور اسوۂ رسول کا تقاضا  تھا جس پر خیر القرون  کےمسلمانوں نے عمل کر کے دنیا  کو اسلامی  تمدن ومعاشرت کا بہترین نمونہ دکھلایا اور اپنی عظمت کا سکہ منوایا۔آج اس کےبرعکس ہم اپنے  اسلام اوراس کی تعلیمات سے دور ہوگئے   تو  ہماری عظمت بھی ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے  اور رسوم ورواج کی وہ بیڑیاں بھی ہم نے اپنے  گلوں  کا ہار بنا لی ہیں جن کو ہمارے پیارے  نبیﷺ نے  کاٹ کر پھینک دیا تھا ۔نتیجۃً ہماری شادیاں  بھی ایک عذاب بن  گئی ہیں  ۔زیر نظر ’’کتابچہ  ‘‘بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل‘‘ مفسر قرآن   مولانا  حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی  مذکورہ موضوع پر نہایت عمدہ تحریر ہے جس میں انہوں نے     دور حاضر میں  شادی نکاح کے مواقع  پر پائے  جانے  والے  رسم ورواج  بالخصوص  بارات  اور جہیز کے نقصانات اور ان  کی شرعی حیثیت کو قرآن  وحدیث کی روشنی میں  واضح کیا ہے ۔ جوکہ تمام اہل اسلام کے لیے     انتہائی مفید اور قابل مطالعہ  اور ایک دوسرے کو  بطور تحفہ  دینے  کےلائق ہے  ۔تاکہ  اس سے  معاشرہ     میں  رواج پا جانے  والے  رسم ورواج کا خاتمہ ہوسکے  او ر شادی بیاہ کی تقریبات   کو    سنت نبوی کے مطابق  ادا کیا جاسکے ۔اللہ تعالی حافظ  صاحب کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

دار الکتب السلفیہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2309 5163 بدعتی دعاؤں سے بچئے ابو طاہر بن عزیز الرحمن

اللہ رب العزت سے مانگنا بہت عظیم عمل ہے اور اللہ کو بہت پسند بھی ہے اور اگر اللہ سے دعا نہ مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں گے میں انہیں جہنم میں پھینکوں گا تو ادھر مراد دعا ہے کہ دعا نہ مانگی جائے تو تکبر میں داخل ہوتے ہیں۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے لیکن حدیث کے اتنے بڑے ذخائر کے اندر اس دعا میں رفع یدین کرنے کے سلسلے میں ایک بھی صحیح حدیث وارد نہیں ‘ یہی اس بات کی بین دلیل ہے کہ عہد نبویﷺ‘ عہد صحابہؓ میں اس دعا کا رواج نہیں تھا‘ نیز ہر فرض نماز کے بعد امام ہاتھ اُٹھا کر دعا کرے اور مقتدی آمین آمین کہتے جائیں‘ دعا کی یہ ہیئت نہ نبیﷺ سے نہ صحابہؓ سے‘ نہ صحیح سند سے اور نہ ضعیف سند سے ثابت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں دعا کے موضوع کو ہی زیر بحث بنایا گیا ہے کہ دعا کب؟کیسے  مانگنی چاہیے اور جو لوگ ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر امام کے دعا کروانے اور مقتدیوں کے آمین آمین کہنے کے قائل ہیں ان کی تردید کی گئی ہے اور ان کے دلائل کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ اسی طرح عیدین کے بعد‘ دفن میت کے بعد‘ اختتام مجلس کے وقت‘ افطار کے وقت اور عقد نکاح کے وقت مروجہ طرق سے ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے کی تمام مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ بدعتی دعاؤں سے بچئے ‘‘ ابوطاہر بن عزیز الرحمان سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی اذکار وادعیہ
2310 31 بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم حافظ زبیر علی زئی

دين اسلام میں اس بات کاتصور بھی نہیں کہ ایک شخص مسلمان ہونے کے باوجود نماز ادا نہ کرے- نماز کی اس اہمیت کے پیش نظر اس کے لوازمات کویقنینی بنانا انتہائی ضروری ہے- انہی لوازمات سے ایک امام كا بدعتی خرافات سے محفوظ ہوناہے- زيرنظر کتاب میں ملک کی نامور شخصیت حافظ زبیر علی زئی نے بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ پر سیر حاصل گفتگو کی ہے- مصنف نے قرآن وسنت،اقوال صحابہ اورتبع تابعین کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ ایک مسلمان کے لیے کسی طرح بھی روانہیں کہ وہ ایک بدعتی امام کے پیچھے نماز ادا کرے- مصنف نے مختلف موضوعات پر بڑی اچھی گفتگو کی ہے مثال کے طور پر بدعت کی تعریف،اس کی اقسام اور بدعت کے بارے میں آئمہ اربعہ کےساتھ ساتھ دیگر آئمہ کے اقوال اور بدعت کا حکم بیان کیا ہے-اور اسی طرح مختلف گروہوں میں مختلف ناموں سے جو بدعتیں رائج ہیں ان کی نشاندہی کی ہے-
 

مکتبہ الحدیث، حضرو ضلع اٹک نماز
2311 1976 بدنی طہارت کے مسائل ام عبد منیب

طہارت و پاکیزگی اسلام کے اولین احکام میں سے ہے۔ اسلام میں اس کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت بیان کی گئی  ہے۔طہارت جسمانی بھی  ہوتی ہے اور روحانی و ذہنی بھی۔ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا :’’ طہارت نصف ایمان ہے‘‘۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق تمام عبادات کرنے سے پہلے  ایک خاص قسم کی طہارت و پاکیزگی کا اہتمام کرنا لازم اور ضروری  ہے۔ اسلام نے طہارت وپاکیزگی کے اصول مقرر کر دئیے ہیں ۔ نبی کریم ؐنے اپنی تعلیمات کے ذریعے ان کی حدود بھی مقرر فرما دی ہیں۔ جس طرح نفس کی پاکیزگی ایک بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح جسمانی پاکیزگی بھی گراں قدر نعمت ہے اور انسان پر اللہ کی نعمت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک انسان کا نفس اور اس کا جسم دونوں ہی پاکیزگی و طہارت کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔ نماز جواسلام میں ایک  سب سے اہم اور فرض عبادت ہے اس کی درست ادائیگی کے لئے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ نمازی کا بدن ،کپڑے اور نماز پڑھنے کی جگہ ہر قسم کی نجاست اور آلودگی سے پاک ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب  " بدنی طہارت کے مسائل"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  عورتوں کے لئے بالخصوص اور مردوں کے لئے بالعموم بدنی طہارت مثلا وضو ،غسل اور تیمم وغیرہ جیسے موضوعات  کی اہمیت وضرورت پر گفتگو کی ہے ۔کیونکہ اکثر لڑکیاں اور لڑکے بالغ ہوجانے کے باوجود شرعی طہارت کے مسائل سے نابلد ہوتے ہیں۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور طہارت
2312 1969 برات اور بری ام عبد منیب

ہمارا معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود غیر اسلامی  رسوم ورواج میں بری طرح جکڑچکا ہے،اور ہندو تہذیب کے ساتھ ایک طویل عرصہ تک رہنے کے سبب  متعدد ہندوانہ رسوم ورواجات کو اپنا چکا ہے۔کہیں شادی بیاہ پر رسمیں تو نہیں بچے کی ولادت پر رسمیں،کہیں موسمیاتی رسمیں تو کہیں کفن ودفن کی رسمیں۔الغرض ہر طرف رسمیں ہی رسمیں نظر آتی ہیں۔اسلامی تہذیب وثقافت کا کہیں نام ونشان نہیں ملتا ہے۔الا ما شاء اللہ۔انہیں رسوم ورواج میں سے ایک قبیح ترین رسم بری اور برات کی ہے،جس کا اسلامی تہذیب کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ان رسوم ورواج میں اسلامی  تعلیمات کا خوب دل کھول استخفاف کیا جاتا اور غیر شرعی افعال سر انجام دیئے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  "برات اور بری"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں     نےبرات اور بری میں کی جانے والی ہندوانہ رسومات پر روشنی دالی ہے اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کی تلقین کی  ہے ۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2313 2430 بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء ام عبد منیب

بسم اللہ  الرحمن الرحیم کلام رب العالمین کی پیشانی کا وہ مقدس ومنزہ طغریٰ  ہے جسے اللہ تعالیٰ نے  اپنے کلام کےافتاح کے لیے منتخب فرمایا۔ اور امام کائنا ت  خاتم النبین   حضرت محمدﷺ اسی کلام ِمبارک سے اپنے ہر کام کاآغاز فرماتے اور ہر مسلمان کوبھی اپنے کاموں کا  آغاز اسی سے کرنےکی تلقین فرمائی۔ زیر نظر کتاب ’’بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء‘‘محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے   اس افتتاحیہ کلام کی اہمیت وافادیت ، اور  مسلمان کااس کےساتھ قلبی وروحانی تعلق کیساہونا  چاہیے۔ اور اس کے لغوی مفہوم کو  بڑے آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نجات کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور اذکار وادعیہ
2314 5658 بغیۃ اہل الحاجۃ فی بیان عدد التسلیم فی صلاۃ الجنازۃ فاروق عبد اللہ بن محمد اشرف الحق

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے  ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت  کےخلاف ہے۔نماز جناہ کے مسائل میں  سے ایک مسئلہ  نماز جنازہ کی سلام پھیرنے کا  ہے کہ یہ سلام ایک طر ف پھیرہ جائے  کہ دونوں طرف۔ محترم جناب فاروق عبد اللہ بن محمد اشرف الحق ﷾ نے زیر  نظر مختصر کتاب’’ بغیۃ اہل الحاجۃ فی بیان عدد التسلیم فی صلاۃ الجنازہ ‘‘    میں نماز جنازہ میں  سلام پھیرنے کی تعداد کا  تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

فیض ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی بہار انڈیا نماز جنازہ
2315 3669 بوسنیا کے عرب شہداء امیر حمزہ

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے  بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب" بوسنیا کے عرب شہداء " جماعۃ الدعوہ پاکستان  کے مرکزی رہنما محترم مولانا امیر حمزہ صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےبوسنیا میں عرب شہداء کی ایمان افروز داستانیں بیان کی ہیں۔یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2316 7022 بھینس کی قربانی ماسٹر احمد علی نعیم

قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’ بقر (گائے) ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کے لیے کوئی نسل قرآن و سنت نے خاص نہیں فرمائی۔جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس(جاموس) کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیر نظر کتاب ’’ بھینس کی قربانی ‘‘محترم جناب ماسٹر احمد علی نعیم صاحب کی تحریر ہے، جس میں انہوں نے بھینس کی قربانی کے مسئلہ پر مفید علمی بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان ِحسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(م۔ا)

کاروان احیاء و السنہ ڈھولن ہٹھاڑ قصور قربانی
2317 4631 بھینس کی قربانی ایک علمی جائزہ ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی

قرآن کریم نے قربانی کے لیے ’’بهيمة الانعام‘‘  کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں،  پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں  کی خواہ کوئی بھی نسل ہو،  اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی  نام  دیتے ہوں سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے) ‘‘ ہے۔ اس کی قربانی کے لیے کوئی نسل قرآن و سنت نے خاص نہیں فرمائی۔جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیرنظر کتاب "بھینس کی قربانی، ایک علمی جائزہ" محترم ابو عبد اللہ عنایت اللہ مدنی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے بھینس کی قربانی کے مسئلہ پر مفید علمی بحث کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی قربانی
2318 5195 بھینس کی قربانی ایک علمی و تحقیقی جائزہ ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی

قربانی عربی زبان کے لفظ "قرب"سے نکلا ہے ،جس کے معنی ہیں "کسی شئے کے نزدیک ہونا” جبکہ شرعی اصطلاح میں : ذبح حیوان مخصوص بینۃ القربۃ فی وقت مخصوصیعنی مخصوص وقت میں اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے کےلئے مخصوص جانور ذبح کرنا "قربانی "کہلاتا ہے۔(درِمختار،جلد9،ص520)(کتاب الاضمیہ)۔پس عیدالاضحی وہ عید قربان ہے کہ بندے کو اللہ کے بہت قریب کر دیتی ہے اور بندے اور اللہ کے درمیان موجود سب دوریوں کو ختم کر دیتی ہے۔قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘  کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں،  پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر،  چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں  کی خواہ کوئی بھی نسل ہو،  اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی  نام  دیتے ہوں سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے)  ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کےلیے کوئی نسل قرآن وسنت نے خاص نہیں فرمائی۔جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔  زیرنظر کتاب" بھینس کی قربانی، ایک علمی جائزہ" محترم ابو عبد اللہ عنایت اللہ مدنی صاحب  کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے بھینس کی قربانی کے مسئلہ پر مفیدعلمی  بحث کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی قربانی
2319 1457 بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ حافظ نعیم الحق ملتانی

قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘  کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں،  پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘(الحج)  خود قرآن کریم نے  ’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر،  چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں  کی خواہ کوئی بھی نسل ہو،  اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی  نام  دیتے ہوں، سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے)  ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کےلیے کوئی نسل قرآن وسنت نے خاص نہیں فرمائی۔ جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔  زیر نظر کتاب میں حافظ نعیم الحق  ملتانی صاحب نے  اس مسئلہ پر اپنے مخصوص انداز  میں مفید تحقیقی بحث کی ہے اور مالہ وماعلیہ کی پوری تفصیل اس رسالے میں سمو دی ہے۔ نفس مسئلہ کو واضح کرنے میں یہ کتاب  بڑی شاندار اور مفید ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حافظ صاحب  کے علم وعمل میں برکت فرمائے۔ آمین(ک۔ح)
 

اسلامک سنٹر ملتان قربانی
2320 1792 بیس رکعات تراویح سے متعلق روایات کا جائزہ ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜  کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  او ر حضرت عمر ﷜ نے  بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی  مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں شیخ کفایت اللہ السنابلی  نے  بیس رکعات سے متعلق جو روایات پیش کی جاتی ہیں  دلائل کی روشنی میں ان کا جائزہ پیش کرکے  ثابت کیا ہے کہ بیس رکعات تراویح پڑہنا نہ تو نبی ًﷺ سے  اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت  ہے  اس کے برعکس نبیﷺ اور صحابہ کرام ﷢ سے آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہے  ۔(م۔ا)

 

نا معلوم نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2321 6661 بیس رکعات تراویح کا علمی وتحقیقی جائزہ ( حصہ چہارم ) حکیم محمد صفدر عثمانی

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ   کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہم سے مروی  20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’بیس رکعات تراویح کا علمی  وتحقیقی جائزہ ‘‘ مولانا صفدر عثمانی کی تصنیف ہے۔ مولانا موصوف نے اس کتاب میں  چار حنفی  علماء کی چار کتابوں اور ایک اشتہار کا انتہائی مسکت جواب دئیے ہیں    ان کتابوں کے مندرجات  کی خوب خبرلی ہے   اورسنت آٹھ رکعات تراویح کے خلاف غیر اہل حدیث احناف کے شکوک وشبہات کو  دور کرنے کے لیے بڑی مضبوط اور مدلل گفتگو کی ہے     ( م ۔ ا )                                    

ادارہ تحقیقات عثمانیہ،گوجرنوالہ نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2322 6955 بیس رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینے میں رضاء اللہ عبد الکریم المدنی

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان اور غیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ   کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کو تین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیا تھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہم سے مروی  20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر  رسالہ ’’ بیس(20) رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینہ میں ‘‘ رضا اللہ  عبد الکریم مدنی حفظہ اللہ کا مرتب  شدہ ہے  فاضل مرتب نے یہ رسالہ  مفتی شبیر احمد قاسمی کے رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ہے  اور اس میں مندرجہ ذیل سوالوں سے بحث کرتا ہے۔1۔رسول اللہ ﷺ نے جب تین دن جماعت سے تراویح پڑھائی تو وہ کتنی رکعت تھیں؟2۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کتنی رکعت پڑھانے کا حکم  دیا؟3۔بیس رکعت پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع کی حقیقت کیا ہے ؟4۔شیخ الاسلام علامہ  ابن تیمیہ کا مسلک تروایح کے بارے میں کیا ہے ؟5۔ کسی کسی صحیح  مرفوع روایت سے رسول اللہ ﷺ کا بیس رکعت پڑھنا ثابت ہے؟ (م ۔ ا)

ادارہ تحفظ کتاب و سنت، دہلی نماز
2323 2167 بیمار کی نماز ام عبد منیب

بیماری عذر کی حالت کا نام ہے ۔ جس میں انسان اپنے  کام معمول کےمطابق نہیں کرسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کی اپنے  بندوں پر یہ کمال شفقت ہے کہ  اس نے  انسان کواس کی  استطاعت سے بڑھ کر کسی بھی  حکم کا پابند نہیں بنایا۔عبادات ادا کرنے کےلیے  اس نے عذر کی حالت میں تخفیف کردی ۔ نماز روزانہ  پانچ دفعہ  کا معمول  ہے ۔ اس لیے بیماری کی حالت میں سب سے  زیادہ اسی کے  مسائل معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے  ۔زیر نظر کتابچہ ’’ بیمار کی نماز‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے  ۔جس میں انہوں  نے  بیمار شخص کے لیے  طہارت   حاصل کرنے کے مسائل بیان کرنے کے بعد مختلف بیماریوں  میں  انسان کو  کس طرح  نماز  ادا کرنی چاہیے  ا ن کو  آسان فہم انداز میں بحوالہ  مختصرا بیان کیا ہے  ۔ اللہ  تعالیٰ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ  کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
 

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز
2324 3931 بینک سے جاری ہونے والے مختلف کارڈ کے شرعی احکام مختلف اہل علم

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں  وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔اس وقت بینکوں کی جانب سے متعدد انواع کے کارڈ جاری کئے جاتے ہیں ، جن میں سے اکثر سودی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" بینک سے جاری ہونے والے مختلف کارڈ کے شرعی احکام "اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی جانب سے شائع کی گئی ہے جس میں اکیڈمی کے پندرہویں سیمینار منعقدہ 11-13 مارچ 2006ء میسور میں اے ٹی ایم کارڈ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ سے متعلق پیش کئے گئے تحقیقی مقالات ومناقشات اور فیصلوں کا مجموعہ  پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا مالی معاملات
2325 1145 بے مثال فضیلت والے دس دن عبد الہادی عبد الخالق مدنی

اللہ تعالیٰ نے مہینوں میں ماہ رمضان کو فضیلت دی، سالوں کے دنوں میں عرفہ کے دن کو اور ہفتہ کے دنوں میں جمعہ کےدن کو فضیلت عطا کی، راتوں میں شب قدر کو فضیلت سے نوازا، عشروں میں عشرہ ذوالحجہ کا پہلا عشرہ اور رمضان کا آخری عشرہ فضیلت والا بنایا اور دونوں میں فرق یہ رکھا کہ اور دونوں میں فرق یہ رکھا کہ ذوالحجہ کے پہلے دنوں کا جواب نہیں اور رمضان کے آخری عشرہ کی راتوں کی کوئی مثال نہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں فاضل مصنف عبدالہادی عبد الخالق نے عشرہ ذوالحجہ کے فضائل و احکام کو اختصار کےساتھ بیان فرمایا ہے۔ 45 صفحات پر مشتمل اس کتابچہ میں مصنف نے پہلے عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت سےمتعلق صحیح احادیث بیان کرتےہوئے بعد میں ان احادیث کو بھی رقم کر دیا ہے جو ضعیف اور موضوع ہیں۔ اس کےعلاوہ عشرہ ذوالحجہ میں کرنے والے اعمال صالحہ کو بھی قلمبند کی گیا ہے۔(ع۔م)

دار التذکیر قربانی
2326 43 بے نماز کا شرعی حکم ونماز باجماعت کی اہمیت وفضیلت مع نماز مسنون عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

نماز اركان اسلام ميں سے اہم ترین رکن ہے- اسلام کی بنیاد اور اساس نماز ہے اور اسی پر اسلام کی عمارت قائم ہے- یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے بارہا قرآن کریم میں اس کا تذکرہ فرمایا ہے اور کلمہ شہادت کے اقرار کے بعد کسی بھی مسلمان پر جو چیز سب سے پہلے فرض ہے وہ نماز ہے-اور قیامت کے دن بھی رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے طابق بندے کے نامہ اعمال کے متعلق سب سے پہلے نماز کا ہی سوال کیا جائے گا- یہ کتاب تین کتابوں کا مجموعہ ہے-ان میں سے پہلا حصہ جو بے نماز کے شرعی حکم کے بارے میں ہے یہ حصہ الشیخ صالح العثیمین کی تحریر ہے اور نماز باجماعت کی اہمیت وفضیلت والا حصہ الشیخ عبد اللہ بن عبدالعزیز بن باز کا تحریر کردہ ہے اور ان دونوں حصوں کا ترجمہ جناب ابو عبدالرحمن شبیر بن نور صاحب نے کیا ہے-اور اس کا تیسرا حصہ نماز مسنون کےنام سے ہے جو کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی تحریر ہے-زیرنظرکتاب میں مصنف نے شیخ محمد بن صالح العثمین اور شیخ عبدالعزیز عبداللہ بن بازکے فتاوی جات کی روشنی میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور تارک نماز کا حکم تفصیلا بیان کیا ہے-اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں نماز کا مکمل طریقہ، دعائیں ، وظائف اور دعائے قنوت کابھی احاطہ کیا گیا ہے۔
 

دار الکتاب والسنہ، لاہور نماز
2327 2757 تائید عالم الغیب والشہادۃ الکبیر المتعال لأہل الإرسال محب اللہ شاہ راشدی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب "الشھادۃ الکبیر المتعال لاھل الارسال" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ابو القاسم سید محب اللہ شاہ راشدی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے ایک کتاب بنام "نیل الامانی وحصول الآمال" لکھی تھی ،جس کے جواب میں محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب ﷫نے اپنی کتاب " القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال "لکھ ڈالی اور سید محب اللہ شاہ راشدی﷫ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے موقف کو اختیار کیا۔چنانچہ سید محب اللہ شاہ صاحب نے ان کی اس کتاب کے جواب میں اپنی یہ کتاب لکھی جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے حوالے سے حافظ عبد اللہ بہاولپوری صاحب ﷫ کی ایک کتاب بھی پہلے اپلوڈ کی جا چکی ہے۔ چونکہ دونوں مصنف ہی اہل حدیث ہیں اور یہ دونوں موقف ہی علمی اور اجتہادی محنت پر مشتمل ہیں،لہذا ہم نے دونوں کتابیں ہیں اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ اہل علم دونوں کا مطالعہ کر کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اللہ تعالی دونوں مولفین کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انس بن عبد الخالق السندی، کراچی نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2328 692 تاريخ دعوت وعزیمت حصہ اول سید ابو الحسن علی ندوی

حدیث رسول ﷺ کے مطابق اس امت میں ایک ایسا گروہ ہمیشہ موجود  رہتا ہے جو حق کی صحیح ترجمانی کرتا ہے اور دین کی اصل شکل کو برقرار رکھتا ہے ۔ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اہل حق بالکلیہ ضم ہو جائیں اور بدعت وضلالت کی حکمرانی قائم ہو جائے۔زیر نظر کتاب میں عالم اسلام کے عظیم مفکر مولانا ابو الحسن ندوی نے تاریخ کے صفحات سے دعوت وعزیمت کے تسلسل کو اجاگر کیا ہے اور اسلام کی تیرہ سو برس کی تاریخ میں اصلاح وانقلاب حال کی کوششوں کو بیان کیا ہے ۔انہوں نے ان ممتاز شخصیتوں اور تحریکوں کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق دین کے احیاء اور تجدید اور اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے کام میں حصہ لیا اور جن کی مجموعی کوششوں سے اسلام زندہ اور محفوظ شکل میں اس وقت موجود ہے اوراس وقت ایک ممتاز امت کی حیثیت سے نظر آتے ہیں ۔اس کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ مصلحین امت کے اصلاحی ودعوتی اور مجاہدانہ کارناموں سے واقفیت حاصل ہو سکے۔(ط۔ا)

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ دعوت و تبلیغ
2329 2477 تبلیغ و تربیت دین کے پانچ اصول حافظ محمد یحیی عزیز میر محمدی

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے  جس سلسلۂ نبوت کا آغاز  حضرت آدم   سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے  ۔ دعوت وتبلیع  کی ذمہ داری ہر امتی  پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا  عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے  خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر  کی غیر مسلم  حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے  اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ تبلیغ وتربیت دین  کے پانچ اصول ‘‘ولی  کامل  حافظ یحییٰ عزیز میرمحمدی ﷫ کی  کاوش  ہے  جسے انہوں نے اپنے ادارے  مرکز اصلاح  کے  قیام  پر مرتب کیا تھا  اس کتاب  میں انہوں نے تبلیغی ضرروت پیش نظر   حدیث  جبریل کی روشنی میں   دعوت وتبلیغ وتربیت دین  کے پانچ اصولوں (کلمہ طیبہ کی شہادت  اقامت نماز ،زکاۃ،  صیام رمصان ،  حج )کو ترتیب سے بڑے آسان فہم انداز میں  تحریر کیا ہے ۔حدیث جبریل میں امت  مسلمہ کی تعلیم کے لیے  دین کے  ایسے پانچ اصول  بیان کیے گئے ہیں  جن  میں   پورے  دین کی روح موجود ہے  انہیں اچھی طرح سمجھ لینے سے بقدرِ ضرورت دین کی واقفیت حاصل ہوجاتی ہے  اور ان پر عمل  کرنے سے صالح اور سچا مسلمان بننے کی توفیق مل جاتی  ہے  ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ صاحب کی دعوتی واصلاحی کاوشوں کو قبول فرمائے  اور انہیں  جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع  مقام عطا فرمائے اور اس کتاب  کو  عوام الناس  کےلیے نفع  بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
 

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور دعوت و تبلیغ
2330 1447 تجلیات رمضان محمد صادق سیالکوٹی

خدائے بزرگ و برتر نے حضرت محمدﷺ کو معیاری رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ آپ ہر قسم کی خوبی ، بھلائی  اور نیکی کے قابل عمل نمونہ ہیں۔ ایک کامل مکمل انیان اور مثالی پیغمبر بن کرآئے ہیں۔ آپ  پیمانہ ھدیٰ ، نصاب رضا، اور عمل بالقرآن کا جامع کورس ہیں۔ذات گرامی وہ کسوٹی ہے جس پر خدا کی خوشی اور ناخوشی کے کاموں کی پرکھ ہوتی ہے۔کیونکہ آپ اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں بولتے تھے بلکہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہوتا۔ کسی بھی عمل کی قبولیت  میں جہاں اخلاص کا ہونا شرط ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ وہ عمل سنت  نبوی کے مطابق ہو۔ان دونوں میں سے کسی ایک میں کوتاہی کے سبب اللہ کی بارگاہ میں عمل مردود ہے۔ایسے ہی رمضان اسلامی مہینوں میں وہ مہینہ ہے جس میں مسلمان عبادات  میں اکثر وقت گزارتے ہیں۔ اب یہ عبادات سنت کے مطابق ہونی چاہییں۔ چنانچہ اسی سلسلے میں رہنمائی دینے کے لئے زیرنظر کتاب رقم کی گئی ہے۔تاکہ  رمضان المبارک میں کی  جانے والی عبادات کے بارے میں کتاب و سنت سے رہنمائی مل سکے۔(ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2331 4909 تجہیز و تکفین کا شرعی طریقہ محمد ابراہیم خلیل

کسی مسلمان کی موت پر اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور اس کی تجہیز وتکفین کرنا  اس کا ایک شرعی حق ہے اور کسی میت کے لئے  آخری اظہار ہمدردی اور سفارش ہے۔لیکن فی زمانہ اس کو ایک رسم سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور ہر مسلمان خیال کرتا ہے کہ اس کے لئے جو بھی طریق کار اختیار کر لیا جائے مناسب ہے۔حالانکہ محبت رسول ﷺ کا تقاضا ہے کہ مسلمان کا ہر کام سنت نبوی ﷺ کے مطابق ہو اور اس سے ماوراء نہ ہو۔ کسی بھی عزیز یا رفیق کا انتقال پسماندگان کے لیے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر مختلف مذاہب اور مختلف علاقوں میں الگ الگ رسمیں رائج ہیں، ان رسموں کی نگہبانی میں لوگ طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اسلام میں میت کی تجہیز وتکفین کا بہت سادہ طریقہ بتایا گیا ہے جس میں میت کا پورا احترام ہے اور پسماندگان کے لیے تسلی کا سامان بھی۔ برادران وطن سے متأثر ہوکر کچھ لوگوں نے چند رسمیں اس موقع پر بھی گھڑلی ہیں۔ مثلاً سوئم، تیرہویں چہلم اور برسی وغیرہ۔ زیر تبصرہ کتاب" تجہیز وتکفین کا شرعی طریقہ "محترم  مولانا ابراہیم  خلیل صاحب، خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث ، حجرہ شاہ مقیم کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رسوم وبدعات سے پاک تجہیز وتکفین کا شرعی طریقہ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور نماز
2332 1718 تحفہ رمضان عبد الغفور اثری

رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے  ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی وہ مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم  کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی  ہے ۔  کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے  کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے  رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تحفۂ رمضان ‘‘مولانا عبد الغفور اثری ﷫ کے سیالکوٹ کی  ایک مسجد میں رمضان المبارک میں  دیئے  گئے  دروس کا مجموعہ ہے  جس میں  انہو ں  ماہ رمضان کے فضائل وبرکات ،صوم رمضان کی فرضیت، قیام رمضان ، شب قدرآخری عشرہ  میں  عبادت اور نفلی روزوں  کی فضیلت کو  بڑے احسن انداز میں  دلائل کےساتھ  بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی  مساعی جمیلہ کوقبول فرمائےاور تمام اہل اسلام کو  رمضان المبارک کی  تعظیم اور قدر کی  توفیق عطافرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور روزہ و رمضان المبارک
2333 60 تحفہ نماز مغرب سید بدیع الدین شاہ راشدی

نماز ہر مسلمان پر فرض ہے اور طوعا وکرہا اس کی ادائیگی لازمی ہے اگر کوئی شخص اس کی ادائیگی میں سستی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اللہ کے وہ شخص مجرم ہے-اس لیے فرائض کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے کچھ نفلی عبادت بھی رکھی ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ بندے کا شوق دیکھا جائے کہ وہ عبادت میں کتنا شوق رکھتا ہے-تاکہ وہ فرائض سے پہلے وہ چیزیں ادا کرے جو اس پر فرض نہیں جب وہ ان کو خوش دلی سے ادا کرے گا تو فرائض میں بھی دلچسپی پیدا ہو گی-اس لیے ان نوافل میں سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں جن کے بارے میں لوگوں بہت جہالت پائی جاتی ہے حتی کہ کچھ لوگ اس کو ادا تو نہیں کرتے لیکن ادا کرنے والوں کو عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی تصور نہیں ہے-ديكھنے میں آیا ہے کہ دیگر فرض نمازوں کے بعد تو سنتوں کا اہتمام کرلیا جاتا ہے لیکن مغرب کی فرض نماز سے پہلے اکثر مساجد میں سنتیں ادا کرنے کا اہتمام نہیں ہوتا اور نہ ہی انہیں کوئی خاص اہمیت دی جاتی ہے-زیر نظر کتاب میں مصنف نے ترتیب وار احادیث رسول، آثار صحابہ وتابعین اور مذاہب اربعہ کے مؤقف کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ یہ سنت عہد نبوی ﷺ میں رائج تھی اور اہل علم اس کے قائل وعامل تھے-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ نماز
2334 1789 تحفہ نکاح سوالا جوابا قرآن وحدیث کی روشنی میں ابو عبیدہ ولید بن محمد

اسلام  ایک مکمل  ضابطۂ حیات  ہے  پور ی انسانیت کے لیے  اسلامی تعلیمات کے  مطابق  زندگی  بسر کرنے کی  مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے  انسانی  زندگی میں  پیش  آنے  والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات  کے  لیے  نبی ﷺ کی  ذات مبارکہ  اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے  ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو  نبی کریم ﷺ کے بتائے  ہوئے طریقے  کے مطابق سرانجام  دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں  مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں  گھیرے  ہوئے  ہیں  بالخصوص  برصغیر پاک وہند میں  شادی  بیاہ کے  موقع پر  بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں  اور ان  رسومات میں بہت  زیادہ  فضول خرچی اور اسراف  سے  کا م لیا  جاتا ہے  جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان  مواقع پر  تمام  رسوم تو ادا کی جاتی  ہیں  ۔لیکن  لوگوں کی اکثریت  فریضہ  نکاح کے  متعلقہ مسائل  سے  اتنی غافل ہے  کہ میاں  کو بیو ی کے حقوق  علم نہیں ،  بیوی  میاں  کے حقوق  سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے  نابلد ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’تحفہ نکاح سوالاً جواباً‘‘  فضیلۃ الشیخ  ابو عبیدہ  ولید بن  محمد  ﷾ عربی رسالہ هدية العروسين كا  اردو ترجمہ  ہے  ۔ یہ  رسالہ  مسائل نکاح پر مشتمل ہے س میں  منگنی سے لے کر شبِ زفاف کے آداب اور ولیمہ تک کے مسائل سوالاً جواباً  مختصر اور عام فہم انداز میں خوش اسلوبی سے  قرآن واحادیث کی  روشنی  بیان کیے گئے  ہیں ۔نکاح سے  قبل  اس کتاب کا مطالعہ  انتہائی مفید ہے  عزیزواقارب کے لیے شادی کے  تحائف میں  شامل کرنے  کےلائق  ہے ۔اللہ تعالی ٰ  اس کتاب کے  مولف،مترجم ،ناشر اور دیگر معاونین کو جزائے خیر عطا فرمائے  اور  عوام الناس  کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

مکتبہ الکریمیہ گوجرانوالہ نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2335 598 تحفۂ احناف (مسئلہ طلاق) محمد یحیٰ عارفی

کچھ عرصہ قبل حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے ابوبلال اسماعیل جھنگوی صاحب نے ’تحفہ اہل حدیث‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے مسئلہ طلاق ثلاثہ پر تفصیلی گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ مسلک اہل حدیث پر کافی دشنام طرازی کی۔ زیر نظر کتاب مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی شاندار کاوش ہے جس میں جھنگوی صاحب کے تمام اعتراضات کے علمی انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ کتاب میں جہاں مسئلہ طلاق پر حقائق اور قطعی دلائل نظر آئیں گے وہیں مسلک اہل حدیث پر الزام تراشیوں اور اعتراضات پر مسکت جوابات بھی پڑھنے کو ملیں گے۔ مولانا موصوف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ مسئلہ ترایح،  لواطت زن اور وتروں سے متعلق احناف کے مؤقف پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور کتاب وسنت کی صریح نصوص کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ ان مسائل کے علاوہ بیسیوں دیگر مسائل ایسے ہیں جن میں حنفی فقہ اسوہ رسول سے ہٹی ہوئی ہے اور تقلید ی جکڑبندیوں کی وجہ سے انہیں چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
 

مکتبہ دفاع کتاب وسنت لاہور طلاق
2336 1620 تحفۃ الجمعۃ محمد یوسف راجووالوی

جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔رسو ل اللہ ﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالی نے خصوصی فضل وکرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کاتارک گنہگار ہے ۔ نماز جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کورسول اللہ ﷺنے سخت وعید سنائی۔ زیرنظر کتاب مولانا محمد یوسف راجوالوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں مولانا مرحوم نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بڑے احسن اندازسے فرضیت جمعہ ،فضائل، حصوصیات جمعہ او رجمعہ کے دیگر احکام ومسائل کو بیان کرنے کے علاوہ برصغیر کے نامور خطیبوں کا تذکرہ اور خطباء کے لیے بھی چند ہدایا ت تحریر کی ہیں ۔ اللہ مولانا موصوف کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

جامعہ کمالیہ راجووال نماز جمعہ
2337 6761 تحفۃ الحفاظ حافظ فیض اللہ ناصر

جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر  بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔ زیر نظر کتاب’’تحفۃ  الحفاظ‘‘ محترم فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مختصر طور پر عقائد ،عبادات، اخلاقیات اور معاملات سے متعلق صحیح ومستند احادیث اور روز مرہ کی  مسنون دعائیں اور اذکار شامل کر کے نہایت آسان اور جامع سا نصاب بنادیا ہے تاکہ حافظِ قرآن صرف  قرآن کریم کےالفاظ وکلمات کا حافظ ہی نہ رہے بلکہ عمل میں رغبت اختیار کرے اور ایسا مثالی مسلمان بن  جائے کہ اس کی دنیوی زندگی بھی خوب صورت ہوجائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔یہ کتاب صرف حفاظ کے لیے ہی خاص نہیں ہے بلکہ اس کے موضوعات اور مشمولات اس انداز سے مرتب کیے ہیں کہ ہر مسلمان ہی اس سے اپنی تربیت اور تزکیہ کے لیے استفادہ کرسکتا ہے۔اللہ تعالی ٰ فاضل مؤلف کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے زور قلم میں  اضافہ فرمائے  ۔آمین   (م۔ا)

دار المصنفین لاہور اذکار وادعیہ
2338 444 تحفۃ العروس (تخریج شدہ) محمود مہدی استنبولی

کسی بھی  معاشرے کی تنظیم وتعمیر میں عائلی و ازدواجی زندگی ایک اکائی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام  نے عائلی زندگی کے بارے تفصیلی احکامات جاری کیے ہیں کیونکہ معاشرے کا استحکام خاندان کے استحکام پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر خاندان مستحکم ہو گا تو معاشرہ  بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو گا۔ ’تحفۃ العروس‘ کا موضوع بھی ازدواجی زندگی ہے۔ اس کتاب میں شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن معاشرت کے آداب سکھائے گئے ہیں۔ یہ کتاب مہذب انداز میں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات پر کتاب وسنت اور ائمہ سلف کے اقوال کے ذریعے روشنی ڈالتی ہے۔ میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات ایک نہایت ہی نازک موضوع ہے جس پر عموماً بازار میں سطحی اور فحش کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جو تعلیم کم دیتی ہیں اور جنسی ہیجان انگیزی کا سبب زیادہ بنتی ہے۔ یہ کتاب اس قسم کے فحش مواد سے پاک ہے۔ البتہ اس کتاب میں کچھ ایسی باتیں بھی آ گئیں کہجن کا بیان ہمارے ہاں شرم وحیا کے معاشرے میں رائج تصورات کی  روشنی میں کچھ نامناسب معلوم ہوتا ہے لیکن چونکہ ہمارے ہاں شادی حضرات کی تعلیم کے لیے کسی قسم کے شادی کورسز یا ازدواجی کورسز موجود نہیں ہیں لہٰذا ایسے میں اس قسم کا لٹریچر ایک ضرورت بن جاتی ہے جس میں ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بہت سے مسائل میں رہنمائی کی جائے۔ازدواجی مسائل کے حوالے سے اس کتاب میں عورتوں اور مردوں کی نفسیات اور ترجیحات پر بھی اچھی بحث موجود ہے کہ جس کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اکثر وبیشتر نئے شادی شدہ جوڑے اختلافات وانتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نئے شادی شدہ حضرات کو اس کتاب کے مطالعہ کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2339 5009 تحقیق الجہاد مع ضمیمہ جات چراغ علی

اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر ایمان وعقیدہ کے بعد جو عبادتیں فرض فرمائی ہیں ان میں سے کچھ کا تعلق جسم اور مال دونوں سے ہے ‘ کچھ کا صرف جسم سے ہے او رکچھ کا صرف مال سے ۔ جہاد وہ عبادت ہے جس کا تعلق صرف جسم ومال دونوں  سے ہے اور مال وجان  انسانوں کی وہ محبوب چیز ہے جس کی تحصیل کے سلسلے میں عام طور سے انسان کسی حد پر پہنچ کر قناعت نہیں کرتا بلکہ مزید سے مزید حاصل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بہت سے خدا نا ترس لوگ مال کی خاطر جائز وناجائز کی بھی پروا نہیں کرتے اور اپنی جان کی حفاظت میں ہمہ وقت فکر مند رہتا ہے لیکن یہی جان اللہ کی راہ میں پیش کرنا جہاد کہلاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  جہاد ہی سے متعلق تفصیلات ذکر کی گئی ہیں۔ اس می مصنف نے  ان تمام اعتراضات اور اتہامات کا ذکر کیا ہے جو مخالفین کی طرف سے جہاد اسلامی اور رسالت مآبﷺ کی سیرت طیبہ پر لگائے جاتے ہیں اور ان کے مدلل اور مسکت جوابات بھی نہایت اختصار اور جامعیت کے ساتھ دے دیئے گئے ہیں جن کی تفصیل کتاب اور ضمیمہ جات میں درج کی گئی ہے۔ اس کتاب میں بارہ باب  بھی قائم کیے گئے ۔  اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ تحقیق الجہاد مع ضمیمہ جات ‘‘ مولوی چراغ علی   کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اخوت لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2340 3063 تحقیق الدعا ء بعد صلوۃ الجنازہ حکیم سید عزیز علی شاہ ثابت حنفی البخاری

نبی کریمﷺ  دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ ﷺنے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے  بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج  بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی  ہے۔اور اس امر کی  بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ  مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک  نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا بھی ہے۔اکثر دیہاتوں اور بعض شہروں میں نماز جنازہ کے بعد سلام پھیرتے ہی بیٹھ کر اور بعض علاقوں میں کھڑے ہو کر لوگ دعا مانگتے ہیں۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔ زیر نظر کتاب" تحقیق الدعاء بعد صلوۃ الجنازۃ "محترم حکیم سید عزیز علی شاہ ثابت حنفی البخاری ﷫ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے نماز جنازہ کے بعد دعا مانگنے کو بدعت ثابت کیا ہے اور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ سنت کی اتباع کریں اور بدعات سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

انجمن اسلامیہ گھکھڑ گوجرانوالہ نماز جنازہ
2341 69 تحیۃ المسجد ممتاز احمد عبد اللطیف

ہر چیز کا ایک حق ہوتا ہے مسجدکا حق یہ ہے کہ اس کو نمازوں کے ذریعے آباد کیا جائےاور اس میں داخل ہوکر سب سے پہلےدو رکعت نماز اداکی جائے-ايك مسلمان جب خدا کے گھر مسجد میں داخل ہوتا ہے اور بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھتا ہے اس کا نام شریعت کی زبان میں تحیۃ المسجد ہے- زیر نظر مختصر کتابچہ میں مصنف نے تحیۃ المسجد سے متعلق تمام مسائل سے آگاہی فراہم کی ہے- انہوں نے تحیۃ المسجد کا مفہوم اور اس کا شرعی حکم کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے تحیۃ المسجد اقامت کے درمیان پڑھنی چاہییں یا نہیں ؟اور سفر سے واپسی پر تحیۃ المسجد ادا کرنے کا حکم تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے-
 

مرکز اصلاح التعلیمی الخیری،انڈیا نماز
2342 5813 تراویح اور اعتکاف ناصر الدین البانی

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں  فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ  جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے  ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ  ہے  کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے  منتخب کی  ہے یہ سمجھتے  ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے  اس لیے جتنی  رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔اور رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریمﷺنے اپنی حیات مبارکہ میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواجِ مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعتِ الٰہی کے لیے کمر باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت  و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہﷺ لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ مسنون رکعات تراویح اور اعتکاف کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں  اوراس کے متعلق  ائمہ محدثین  اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تراویح اور اعتکاف‘‘ محدث العصر شیخ ناصر الدین البانی ﷫ کی قیام رمضان اور اعتکاف کے موضوع  ایک شاندارکتاب  بعنوان’’ قیام رمضان والاعتکاف‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس مختصر کتابچہ  میں شیخ نے  دونوں عبادتوں کی جملہ جزئیات کو کتاب وسنت کی روشنی میں نہایت سادہ ، آسان اور عام فہم انداز میں سمجھایا ہے۔جناب مولانا اشفاق سجاد سلفی (استاد جامعہ ابن تیمیہ، بہار) نے اس رسالہ کی اہمیت کے پیش نظراردو قارئین کےلیے  اس کا آسان فہم اردوترجمہ کیا ہے اس کتابچہ کو نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے  ۔(م۔ا)

شعبہ نشر و اشاعت، امام ابن باز تعلیمی و رفاہی سوسائٹی، جھار کھنڈ نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2343 5003 تراویح تحقیق و تقلید کے تناظر میں سید حسین مدنی

رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں ,سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور ﷺ نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔بخاری شریف کی مشہور ومعروف شرح لکھنے والے حافظ ابن حجر عسقلانی نے تحریر کیا ہے کہ تراویح، ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کے معنی: ایک دفعہ آرام کرنا ہے، جیسے تسلیمہ کے معنی ایک دفعہ سلام پھیرنا۔ رمضان المبارک کی راتوں میں نمازِ عشاء کے بعد باجماعت نماز کو تراویح کہا جاتا ہے، کیونکہ صحابہٴ کرام کا اتفاق اس امر پر ہوگیا کہ ہر دوسلاموں (یعنی چار رکعت) کے بعد کچھ دیر آرام فرماتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تراویح تحقیق و تقلید کے تناظر میں‘‘ سید حسین مدنی کی ہے۔ جس میں نماز تراویح کا اصطلاحی مفہوم مختلف محدثین کے اقوال کے ساتھ بیان کیا ہے۔ گویا کہ نماز تراویح کے متعلق تمام قسم کے مسائل کو بیان کرتے ہوئے ان کا حل احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

نا معلوم نماز
2344 6086 تراویح تحقیق و تقلید کے تناظر میں ( جدید ایڈیشن ) سید حسین مدنی

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔  مسنون رکعات تراویح کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں  اوراس کے متعلق  ائمہ محدثین  اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر  مختصر کتابچہ’’تراویح تحقیق وتقلید کےتناظر میں ‘‘سید حسین مدنی ﷾ کا مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب  نےاس کتابچہ میں اس بات کو  واضح کیا ہے کہ  تراویح کی نماز بالاتفاق ثابت ہےبلکہ اسے باجماعت ادا کرنا اجماع  صحابہ سے ثابت ہے اور اس پر بغیر علم اعتراضات کرنا اسلام کےایک نمایاں شعار کو مٹانا ہے۔تراویح کی ساری رکعات ایک  ہی انداز سے ادا نہیں کرنی چاہیے بلکہ ابتدائی طویل اور اختتامی مختصر ہوں۔علم وتحقیق کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ اور کسی بھی صحابی سے بیس رکعات تراویح  کا اداکرنا ثابت نہیں ہے اور افضل یہ ہےکہ تراویح گیارہ رکعات اداکی جائے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2345 4853 تسہیل المواریث فی حل تمارین فقہ المواریث محمد سعید کلیروی

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تسهيل المواريث فى حل تمرين فقه المواريث(اردو)‘‘ پروفیسر حافظ سعید کلیروی، عطاء اللہ ساجد اور عبد القہار محسن ان تینوں کی کتاب ہے۔ جس میں وراثت کے اصول، مسئلہ کا طریقہ اور دیگر وراثت سے متعلقہ مشکل مسائل کے حل کو انتہائی آسان اور قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کر دئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

دار الخلد، لاہور وراثت وصیت
2346 2492 تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ اور اس کی ہئیت و کیفیت محفوظ الرحمن فیضی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ زیر نظر کتاب" تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ اور اس کی ہیئت وکیفیت " انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا محفوظ الرحمن فیضی شیخ الجامعہ جامعہ اسلامیہ فیض آبادکی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ اور اس کی ہیئت وکیفیت کو بیان کیا ہے ،تاکہ تما م مسلمان اپنی نماز یں نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین۔(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی نماز
2347 2657 تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ حافظ زبیر علی زئی

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا  ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ"جماعت اہل حدیث کے نامور محقق اور معروف عالم دین محترم حافظ زبیر علی زئی صاحب  ﷫کی  تصنیف ہے ۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل کے ساتھ گیارہ رکعات  تراویح مع وتر کو ثابت کیا ہے،اور بعض لوگوں کی طرف سے پیدا کئے گئے مغالطات کا دلائل کے ساتھ رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2348 3216 تعریف اہل سنت اور مسنون تراویح ایک دلچسپ علمی مکالمہ نا معلوم

آج کل  فرقہ بندی اس قدر عام ہے کہ ہرمسلمان پریشان ہے ۔کچھ لوگ اس صورت  حال سے تنگ آکر اسلام سےدور   ہو  رہے ہیں ۔ اور کچھ لوگ تمام فرقوں کو درست سمجھتے ہیں ۔حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے جہاں  اپنی امت کے  فرقوں کا ذکر کیا ہے وہاں صرف ایک فرقے کو جنتی کہا ہے ۔اور مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری  ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات  دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔نبی کریم ﷺنے اپنی زبان ِرسالت سے  جس ایک فرقہ کو  جنتی کہا  وہ  اہل سنت والجماعۃ ہے ۔اب اہل سنت کی صحیح تعریف  کیا ہے یہ ساری بحث اس زیر تبصرہ رسالہ ’’تعریف اہل سنت  اور مسنون تراویح ایک دلچسپ  علمی مکالمہ‘‘ میں ایک مکالمہ کی صورت میں    پیش کی  گئی ہے ۔اس کتابچہ کےمطالعہ سے  اصلی اور نقلی  اہل سنت کا فرق واضح ہوجائے گا۔ قارئین تعصب کی عینک اتار کر  تلاش حق کے جذبے سے   اس کتابچے کو پڑھیں دل ٹھک جائے تو راہِ حق کوقبول کرنے میں ہر گز دیر نہ کریں اس کتابچے پر اگرچہ  اسے مرتب کرنے والے کا نام  نہیں ملا لیکن  میرا خیال یہ ہے کہ یہ   حافظ عبداللہ بہاولپوری ﷫  کا مرتب کردہ  ہے  جسے   مولانا  عبدالقدوس سلفی﷾ نے یو ای ٹی ، لاہور میں اپنے زمانہ طالب علمی  کےدوران  اس  پر پیش  لفظ لکھ کر شائع کیا ۔اللہ تعالیٰ  اس کتابچہ کو مرتب کرنے اور شائع کرنے والوں کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین ) (م۔ا)

سلفیہ رائزنگ انجنیئرز، انجنیئرنگ یونیورسٹی، لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2349 2553 تعلیم الصلٰوۃ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم الصلاۃ" پاکستان کے معروف اہل حدیث عالم دین روپڑی خاندان کے جد امجد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مدیر اعلیٰ  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب﷾کے تایا جان مجتہد العصر علامہ حافظ محمد عبد اللہ محدث روپڑی صاحب ﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےنماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوءے نماز کا مکمل طریقہ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تنظیم اہلحدیث جامع قدس لاہور نماز
2350 2862 تعلیم الفرائض ابو السلام محمد صدیق

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تعلیم الفرائض‘‘محدث العصر مجتہد وفقیہ حافظ عبداللہ محدث روپڑی﷫ کے لائق ترین شاگرد اور روپڑی ﷫ کے فتاوی ٰ جات کو تین مجلدات میں فتاویٰ اہل حدیث کے نام سے مرتب کرنے والے ابوالسلام مولانا محمد صدیق سرگودہوی﷫ کی مرتب شدہ ہے ۔ یہ کتاب در اصل محدث روپڑی کے ارشاد پر ’’وارثت اسلامیہ‘‘   کےنام سے   مرتب کیے گئے نقشہ کی طبع دوم ہے مولانا صاحب نے جب اس نقشہ کومرتب کیا تو اکابر علماء وقت نے اسے بہت پسند کیا ۔تو پھر مرتب نے اس میں بعض مسائل کا اضافہ کیا اور اسے ’’تعلیم الفرائض ‘‘ کے نام سے شائع کیا ۔اسلامی وراثت کے موضوع پر یہ کتا ب مختصر ،جامع اور آسان تصنیف ہے ۔ اسی وجہ سے اکثر مدارس سلفیہ میں شامل نصاب ہے۔ (م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا وراثت وصیت
2351 3204 تعلیم نماز ڈاکٹر عبد اللہ بن احمد الزید

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔جیساکہ  اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے  درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے  مگر یہ امر بھی واضح   رہے  کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس  کے معانی  ا ور مطالب سے واقف ہو۔ نماز کی اہمیت کے  پیش نظر  متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں  لکھیں ہیں ۔ زیرتبصرہ کتابچہ  ’’تعلیم نماز ‘‘ سعودی عالم  دین  ڈاکٹر  عبد اللہ  بن احمد الزید   کے عربی  ’’ تعلیم  الصلاۃ‘‘  نامی عربی رسالہ کا ترجمہ ۔اس کتابچہ میں انہوں نے نماز کےان اہم مسائل کو قرآن وسنت سے   ماخوذ شرعی دلائل کی روشنی میں جمع کردیا ہے ۔موصوف نے مسائل کو بیان  کرنے میں اختصار کواختیار کیاہے  تاکہ  قارئین کے لیے استفاد ہ کرنےمیں آسانی ہو۔سعودی  وزارۃ الشوؤن الاسلامیہ  والاوقاف نے ا س  کااردو ترجمہ کرواکر شائع کیا ہے۔ (م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب نماز
2352 6616 تفہیم الفرائض ( جدید ایڈیشن ) ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

میراث کا تعلق حقوق العباد سے  ہے جو شخص کسی کی میراث ہڑپ کر ے گا، قیامت  کے روز اسے ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ اور میراث  واحد علم ہے  کہ جسے  اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں میراث کی تفصیلات بتلانے کے بعد اس پر عمل کرنے کی صورت میں جنت کی بشارت دی ہے  اور ان سے روگردانی کی صورت میں  جہنم کی وعید سنائی ہے۔اس لیے  نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے  دین کا  نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں  سیدنا علی  ، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت  رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے  خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک   شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی  میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے   اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تفہیم الفرائض‘‘انڈیا کے معروف عالم دین ابو لفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کاو ش ہے  انہوں نےاس کتاب کو  ایک مقدمہ  اور  چھ حصوں( وارثین، وارثین کے حصے ،تاصیل وتصحیح، مسائل فرائض کی قسمیں،تقسیم ترکہ) میں تقسیم  کر کے  اس میں علم میراث  کو آسان  بناکر پیش کیا ہے  اور  مسائل میراث کو رٹانے کی بجائے سمجھانے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تبلیغی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ وراثت وصیت
2353 1257 تفہیم المواریث فاروق اصغر صارم

دیگر معاملات کی طرح تقسیم وراثت سے متعلقہ اسلام کی تعلیمات نہایت عادلانہ اور منصفانہ ہیں۔ تاکہ مرحومین کے پسماندگان کی مامون و محفوظ اور پر امن دنیوی زندگی کا اہتمام ہو سکے۔ لیکن نہ معلوم کس وجہ سے بہت سے علماے کرام اور اہل علم حضرات بھی تقسیم وراثت کے حوالے سے دینی احکامات سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’تفہیم المواریث‘ جہاں علمائے کرام کے لیے استفادے کا باعث بنے گی وہیں طلبا اور عامۃ المسلمین بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ فاضل مصنف فاروق اصغر صارم نے وراثت کے مبادیات، موانع، ترکہ کے متعلق امور، مستحقین اور ان کے حصص، عصبات، حجب سے لےکر تقسیم ترکہ، تخارج، خنثیٰ، حمل سمیت تمام موضوعات نہایت جامعیت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ موصوف نے علم الفرائض کی جملہ مباحث کو احاطہ تحریر میں لا کر اس علم کےقواعد و اصول کی خوب وضاحت کی ہے اور مشکل مسائل کے حل میں مثالیں اور نمونے بھی پیش کیے ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ وراثت وصیت
2354 2184 تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ ام عبد منیب

فوت ہونے والا شخص  اپنےپیچھے  جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے  اسے  ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا  عورت  کی اشیاء اور  وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے  یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا  ملتا ہے شرعی  اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے  ہیں ۔  رسول اللہﷺ نے  اس علم کی اہمیت کو بیان  کرتے ہوئے فرمایا: ’’علم میراث سیکھو اور دوسروں کو  بھی سکھاؤ کیوں کہ مجھے بھی فوت کیا جائے گا اور علم ِمیراث قبض کرلیا جائے گا۔ یہاں تک  کہ دوآدمی مقررہ حصے  میں اختلاف کریں گے  اور کوئی ایسا آدمی  نہیں پائیں گے  جو ان میں فیصلہ کرے ‘‘(مستدرک حاکم) اسلام  اللہ  کا عطا کردہ پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ تعالیٰ علیم وحکیم،خبیر وبصیر ،عادل  ومنصف ہے  ۔چنانچہ اس  نے کسی شخض کی موت کےبعد اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء اور وسائل آمدنی کےبارے میں جو ہدایات دی ہیں  ان میں والدین اور شتہ داروں کےلیے عدل اور خیر خواہی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ایک مسلمان  کے لیے ایمان لانے کے بعد اللہ  کےحکم کے سامنے سر تسلیم خم کردینا ضروری ہے لیکن ہمارے موجود ہ معاشرے میں تقسیمِ جائیداد کےبارے  میں بہت سی غلط فہمیاں اور خامیاں پائی جاتی ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ ‘‘ محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  کاوش ہے جس میں انہوں نے اپنے   مخصوص  عام  فہم انداز میں  علم میراث؍علم الفرائض کی اہمیت  اور  اس  تقسیم  وراثت کے  سلسلے میں جو ہمارے  درمیان  کتاہیاں  پائی جاتی ہیں    ان کی   نشاندہی  کرتے ہوئے  ورثاء کے حصص کو  بیان کیاہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  ۔ اورکتاب ہذا  کو ہمارے معاشرے میں   تقسیم وراثت کے لیے   پائی جانے والی کوہتاہیوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور وراثت وصیت
2355 6008 تقسیم وراثت کے شرعی احکام وراثت کی تقسیم کا مکمل انسائیکلوپیڈیا حافظ ذو الفقارعلی

فوت ہونے والا شخص  اپنےپیچھے  جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے  اسے  ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا  عورت  کی اشیاء اور  وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے  یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا  ملتا ہے شرعی  اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے  ہیں ۔ علم  الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ  کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی  کے  نہایت اہم پہلو سے  ہے ۔ اس لیے  نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے  دین کا  نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں  سیدنا علی  ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے  خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک   شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی  میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے   اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تقسیم وراثت کے شرعی احکام‘‘ حافظ ذوالفقار  علی ﷾(شیخ الحدیث ابو ہریرہ اکیڈمی ، لاہور ) کی علم الفرائض کے متعلق آسان فہم علمی  تصنیف ہے ۔حافظ صاحب  موصوف نے اس کتاب میں  اپنے منفرد انداز میں اسلام کےقانونِ وراثت اس طریقے سے کھول کھول کر بیان کرتے ہوئے عام فہم اور دل نشیں انداز میں احکامِ وراثت پرسیر حاصل بحث کی ہے۔اور احکامِ وراثت کی اہمیت وافادیت ، اسلامی قانونِ وراثت کی خصوصیات ، اور اس کےتدریجی مراحل ، ترکہ سے متعلق ضروری امور اور قانونِ وراثت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔اس کتاب  سے نہ صرف دینی طبقہ کے لوگ مستفید ہو سکتےہیں بلکہ یہ قانون دان حضرات کےلیے بھی مفید ثابت ہوگی۔کتاب ہذا کے مصنف اس  سے قبل دور حاضر کے مالی معاملات اور معیشت وتجارت کے اسلامی احکام پر دوبڑی عمدہ کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔اللہ تعالیٰ حافظ  صاحب کی تبلیغی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض وراثت وصیت
2356 3565 تنویر الآفاق فی مسئلۃ الطلاق محمد رئیس ندوی

دین اسلام ہی وہ واحد فطری اور عالمگیر مذہب ہے جو انسان کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، خواہ ان کا تعلق معیشت سے ہو یا سیاست سے، معاشرے سے ہو یا خاندان سے، انفرادی ہو یا اجتماعی غرضیکہ دین اسلام ہر موڑ پر انسان کی راہنمائی کرنے کی کمال صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ دور حاضر کے نام نہاد جدید مفکرین سکالر حضرات جو مغربی تہذیب سے متاثر ہو کر اسلامی تعلیمات و تاریخ کی ایسی تشریح و تعبیر بیان کرتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ ثابت کرنے کی نا کام کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور مغرب میں ہم آہنگی پیدا ہوجائے، اس کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں کا نام لے کر عورت کو مارکیٹ کی زینت بنایا جارہا ہے۔ زیر نظر مضمون دو پہلوؤں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں مغربی تہذیب کے افکار و نظریات کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں طلاق ثلاثہ کا مسئلہ جو کہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے اس کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تنویر الآفاق فی مسئلۃ الطلاق" جس میں فاضل مؤلف مولانا محمد رئیس ندوی صاحب نے فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر ٹھوس قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ طلاق ثلاثہ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت فاضل مؤلف کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور اہل اسلام کو خالص دین حنیف کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین(عمیر)

صہیب اکیڈمی، شیخو پورہ طلاق
2357 378 تواترعملی یا حیلہ جدلی سید بدیع الدین شاہ راشدی

اللہ تعالیٰ نے انسان ذات کی ہدایت کےلیے اپنی طرف سے آفاقی پیغام پیغام ہدایت دے کر انبیاء کرام ورسل عظام کو مبعوث فرمایا جنہوں نےاس تعلیم کے اصول ومبادی کی توضیح وتشریح فرمائی اور اس میں کسی اور کی آراء وقیاس  کے دخل کے تمام راستے مسدود کردیئے تاکہ کوئی بھی دین متین میں اپنی من مانی تاویلیں نہ کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ جب بھی دین متین وشریعت محمدیﷺ میں اس قسم کی اخل اندازیاں ہوئیں تو اہل حق علماء ان کی بیخ کنی کےلیے میدان کارزار میں اتر آئے اوران کا قلع قمع کرکے ہی دم لیا ۔ زیر تبصرہ کتاب تواتر عملی وحیلہ جدلی  شیخ بدیع الدین شاہ راشدی   ؒ نے مسعود بی ایس سی کے جواب میں لکھا جنہوں نے ایک اصول تواتر عملی نامی وضع کرکے وضع الیدین بعدالرکوع والوں کو ہدف تنقید بنایا ۔جبکہ وہ خود کتاب صلواۃ المسلمین  اور تفہیم الاسلام  وغیرہ میں  اس اصول کی تردید کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیردے شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی  ؒ کو کہ جنہوں نے مسعود بی ایس سی کےاس مصنوعی مذہب  اور اس کے اصولوں کا قلع قمع کیا ۔اور خصوصاً اس تواتر عملی کو 31 وجوہات سے رد کیا ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو شاہ صاحب مرحوم کےلیے  نجات اور ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2358 2599 تکمیل حج ( سلیمان کیلانی) محمد سلیمان کیلانی

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن  ہے بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز  روزہ  صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ  فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی  اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری  ہے   زیر تبصرہ کتاب ’’ تکمیل حج ‘‘ مفسر قرآن  مولانا عبد الرحمٰن کیلانی ﷫ کے  برادرِحقیقی    مولانا محمد سلیمان  کیلانی ﷫ کی تصنیف ہے  یہ کتاب  دراصل  ان  کے ان خطبات کا مجموعہ ہے  جو انہوں  نے 1955ء میں  فریضۂ حج  کی ادائیگی   کے  بعد اپنے گاؤں علی پور چھٹہ کی جامع مسجد میں  خطبات کی صورت میں  اپنے احوال  حج  تفصیلاًبیان کیے  ۔پھر سامعین کےاصرار پر ان خطبات کو  موصوف نے  خود ہی مرتب کے  کتابی صورت میں شائع کیا ۔موصوف نے اس میں    حج کا مکمل  مسنون طریقہ اور مقامات ِمقدسہ کی تاریخ  وحرمت وفضیلت   کے علاوہ ارض ِ حجاز میں موجو د تاریخی مقامات  اور مساجد  کا بھی   تذکرہ کردیا ہے جس کی انہیں اپنے سفر حج  میں شدت سے   کمی محسوس ہوئی اور انہوں نے  اس کے لیے  حج کے موضوع پر مختلف چودہ کتب خرید  کر  ان کی ورق گردانی کرکے   اپنے سفر حج  کومفید بنایا۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے  اور ان کی  قبر پر اپنی رحمتوں کا  نزول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور حج
2359 4034 تین طلاقیں خواجہ محمد قاسم

خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح و طلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل و منطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔ اب تو اسلامی نظریاتی کونسل، اور دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نے بھی ایک مجلس میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دینے کا فتویٰ صادر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تین طلاقیں‘‘ خواجہ محمد قاسم کی کاوش ہے ۔جس میں قرآن وحدیث کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا کہ ایک وقت میں دی جانے والی تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی ہے اور حلالہ کروانہ حرام و ناجائز اور صریحاً شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ 1964ء جب شائع ہوئی تو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی﷫ اس کا پیش لفظ لکھا اور کتاب کی اہمیت وافادیت کوخوب سراہا۔ (م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ طلاق
2360 6046 جادو جنات نظربد اور دیگر مشکلات کا علاج ( قرآنی آیات اور اذکار نبویہ سے ماخوذ ) ابو عدنان محمد منیر قمر

جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے  جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی  نہیں  بلکہ  ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے ۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  کہ علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور اس کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب ’’جادو ،جنات، نظر بد اور دیگر مشکلات کاعلاج‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہےموصوف نے اس  مختصر کتاب میں سحر زدہ  شخص اور نظربد کے علاج کے لیے آیات  وسور اور مستند دعائیں  درج کردی ہیں۔  اللہ تعالیٰ      مصنف  کی تمام دعوتی وتبلیغی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ روحانی علاج
2361 1996 جانداروں کا جذبہ قربانی ہارون یحییٰ

کائنات اللہ تعالیٰ کی قدرت کی سب سے بڑی دلیل ہے کیونکہ انسان اس پر غور کر کے  اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرسکتا ہے ۔اسی لیے  قرآن کریم  میں اللہ تعالیٰ نےجگہ جگہ انسانوں کو کائنات کی مختلف چیزوں اور مظاہر پر غور وفکر کرنے کی دعوت دی ہے کیونکہ مخلوق کودیکھ کر خالق کی جانب خیال ضرورجاتاہے ۔اس کائنات میں بے جان چیزوں  کےعلاوہ جانداروں کی بلامبالغہ لاکھوں قسمیں پائی جاتی ہیں ۔ہم ہر وقت مختلف جانداروں کو دیکھتے ہیں ۔ان کی شکلوں ،ان کی  ساخت او ران کے حجم اور ان کےرہن سہن کے طریقوں کےفرق کومحسوس کرتے ہیں مگر اس  سے آگے کسی  چیز پر غور کرنے کے روادار نہیں ہوتے ۔زیر نظر کتاب’’جانداروں کا جذبۂ قربانی‘  عالمی شہرت یافتہ  مصنف کتب کثیر ہ  ہارون یحیٰ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے بلا تفریق مذہب تمام انسانوں کی توجہ جانداروں کے رویوں کی جانب مبذول کرانے کی  کوشش کی   ہے۔پرندوں کےگھونسلوں سے لے کر جانوروں کے ایک دوسرے سے تعاون اور ایک دوسرے کی خاطرجان نثاری کااس انداز سے تذکرہ کیا گیا ہے کہ ہر سطر  پر زبان سے بے ساختہ ’’سبحان اللہ‘‘ نکل جاتاہے۔اس کتاب میں چیونٹی جیسےحقیر جاندار کےبارے میں جومعلومات فراہم کی گئی  ہیں وہ یقینا  ً انسان کو اس کے خالق کے بارے میں سوچنے پر محبور کر دیتی  ہیں ۔ یہ کتاب جہاں ایک  جانب نظریہ ارتقاء کی سائنسی انداز سے بیخ کنی کرتی ہے  وہیں دوسری جانب اللہ پر  ایما ن رکھنے والوں کوبھی اس کی مخلوق کے بارے  میں بے شمار معلومات بہم پہچاتی ہے جس سے ان کےایمان میں مزید تقویت آئے گی۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو بے ایمانوں کےایمان اورایمانداروں کےایمان کی تقویت کاسبب بنائے (آمین)(م۔ا)
 

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور قربانی
2362 4228 جب میں مر جاؤں ( ایک وصیت سب کے نام ) ام دانش

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔موت انسان کےاپنے اصل گھر کی طرف روانگی کی پہلی منزل ہے ۔ دنیا میں رہتے ایک اچھا مسلمان چاہتا کہ اس کاہر قول،عمل اور طرز زندگی اللہ کےحکم کےمطابق ہو اوررسول اللہ ﷺ کی سنت کےموافق ہو ۔ اسے کےچلے جانے کے بعد اس کےلواحقین کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے کہ اس کی آخری رسومات بھی اسی طرح شرعی طریقے سے پوری کرنے کاحق ادا کریں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’جب میں مرجاؤں ‘‘ محترمہ ام دانش صاحبہ کا تحریری کردہ ہے جس میں انہوں نے وصیت کے انداز میں وفات سے لے کر دفن کرنے تک کے تمام کاموں کےبارے میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کے احکامات کو اختصار کےساتھ آسان انداز میں پیش کیا ہے ۔کہ مرنے والے کےلیے اس کے عزیز واقارب ،لواحقین کیا تحفہ بھیج سکتے ہیں اورکن غیر شرعی اوربدعی امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے اور تما م اہل اسلام کوخاتمہ بالایمان نصیب فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

البلاغ لاہور کراچی وراثت وصیت
2363 4014 جبری شادی کا حکم مختلف اہل علم

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت نیک اولاد کا ہونا ہے ۔جسے اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کی ٹھنڈک کہا ہے اس لئے اولاد کا ہونا خوش بختی تصور کیا جاتا ہے۔جنہیں یہ نعمت میسر آتی ہے ۔وہ بہت خوش و خرم رہتے ہیں ،اور جن کے ہاں اولاد نہیں ہوتی ،وہ ہمیشہ اولاد کی محرومیت کے صدمے میں پڑے رہتے ہیں ۔مگر جب انہیں اولاد مل جاتی ہے تو گویا وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کی ہر نعمت مل گئی  ۔اولاد کا فطری حق ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے کیونکہ بچے کی پیدائش کا اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک ذریعہ بنا رکھا ہے اس لیے اس پر یہ فریضہ عائد کیا ہے کہ اپنی اولاد کی حفاظت کرے۔ اسلام سے پہلے اولاد کو جینے کا حق حاصل نہ تھا بلکہ اولاد کی زندگی کو مختلف صورتوں سے ختم کر دیا جاتا تھا ۔اسی طرح اولاد کا یہ بھی حق ہے کہ جب وہ بالغ ہو جائے تو والدین اس کے لئے مناسب رشتے کا بندوبست کریں، اور رشتے کے انتخاب میں ان پر جبر کرنے کی بجائے  ان کی رضامندی کا خیال رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب" جبری شادی کا شرعی حکم" اسلامک فقہ اکیڈمی کے تیرہویں سیمینار منعقدہ 13 تا 16 اپریل 2001ء جامعہ سید احمد شہید کٹولی   میں پیش کئے جانے والے مقالات پر مشتمل ہے۔جن میں  عورتوں کی شادی میں ان کی رضا اور پسند کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2364 2095 جدید فقہی تحقیقات زکوۃ کے نئے مسائل قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا  نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات  بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل مسلمان اس عظیم الشان فریضے کی ادائیگی سے سے بالکل  لا پرواہ ہو چکے ہیں۔اور زکوۃ نکالنے کا اہتمام مفقود نظر آتا ہے۔زکوۃ کے متعدد ایسے جدید مسائل ہیں ،اہل علم اور طلباء کے لئے ان سے آگاہی انتہائی ضروری تھی۔چنانچہ  انڈیا کی اسلامک فقہ اکیڈمی نے دیگر موضوعات کی طرح  اس پر بھی ایک سیمینار کا انعقاد کیا اور اس میں مختلف اہل علم نے مقالات پیش کئے اور اپنے موقف کا اظہار کیا۔یہ کتاب " جدید فقہی تحقیقات(زکوۃ کے نئے مسائل)" اس سیمینار میں پیش کئے گئے مقالات کے مجموعے پر مشتمل ہے،جسے محترم مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی نے مرتب کیا ہے اور  کتب خانہ نعیمیہ دیو بند  نے طبع کیا ہے۔یہ  اہل علم اور طلباء کے لئے ایک گرانقدر علمی وتحقیقی تحفہ ہے۔تمام طالبان علم کو چاہئے کہ وہ  زکوۃ کے جدید مسائل کے حل کے لئے اس  کتاب کو ضرور پڑھیں۔(راسخ)

 

کتب خانہ نعیمیہ سہارنپور زکوۃ و صدقات اور عشر
2365 2711 جرابوں پر مسح بشیر احمد حسیم

زمانہ جس قدر خیرالقرون سے دور ہوتا جارہا ہے، اتنا ہی فتنوں کی تعداد اور افزائش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ہر روزایک نیا فتنہ سر اٹھاتا ہے اور عوام الناس کو اپنے نئے اعتقاد ،افکار اور اعمال کی طرف دعوت دیتاہے۔ اپنی خواہشات نفسانی کے پیش نظر قرآن وسنت کی وہ تشریح کرتا ہے جو ان کے خود ساختہ مذہب واعمال کے مطابق ہو۔عوام چونکہ ان کے مکروفریب سے ناواقف ہوتے ہیں ۔لہذا ان کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور بعض اوقات اپنے ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔انہی فتنوں میں ایک تقلید کا فتنہ ہے،جس نے لوگوں کے اذہان کو جامد کر کے رکھ دیا ہے۔موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے جبکہ جرابوں پر مسح کرنے کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔اس اختلاف کاسبب فقہا میں یہ رہا ہے کہ بعض فقہا کے نزدیک وہ روایت جس میں جرابوں پر مسح کا ذکر ہوا ہے، اتنی قوی نہیں ہے یا ان تک وہ روایت نہیں پہنچی ہے۔ چنانچہ یہ استدلال کیا گیا ہے کہ صرف انہی جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے جن میں نمی اندر نہ جا سکتی ہو۔ ہمارے نزدیک چمڑا ہو یا کپڑا مسح کی اجازت رخصت کے اصول پر مبنی ہے۔ جرابوں کی ساخت کی نوعیت اس رخصت کا سبب نہیں ہے۔ رخصت کاسبب رفعِ زحمت ہے۔ جس اصول پر اللہ تعالیٰ نے پانی کی عدم دستیابی یا بیماری کے باعث اس بات کی اجازت دی ہے کہ لوگ تیمم کر لیں، اسی اصول پر قیاس کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے وضو کی حالت میں جرابیں پہنی ہوں تو پاؤں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔ اصول اگر رخصت، یعنی رفعِ زحمت ہے تو اس شرط کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہ جرابیں چمڑے کی بنی ہوئی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" جرابوں پر مسح "محترم بشیر احمد حسیم صاحب کی  تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  متعدد دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا بھی اسی طرح درست ہے جس طرح موزوں پر مسح کرنا ثابت ہے،اور جرابوں پر مسح کرنا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام سے صحیح ثابت ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت شبان اہلحدیث رحیم یار خان وضو
2366 2571 جرابوں پر مسح جائز ہے ؟ عبد الرشید انصاری

زمانہ جس قدر خیرالقرون سے دور ہوتا جارہا ہے، اتنا ہی فتنوں کی تعداد اور افزائش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ہر روزایک نیا فتنہ سر اٹھاتا ہے اور عوام الناس کو اپنے نئے اعتقاد ،افکار اور اعمال کی طرف دعوت دیتاہے۔ اپنی خواہشات نفسانی کے پیش نظر قرآن وسنت کی وہ تشریح کرتا ہے جو ان کے خود ساختہ مذہب واعمال کے مطابق ہو۔انہی فتنوں میں ایک تقلید کا فتنہ ہے،جس نے لوگوں کے اذہان کو جامد کر کے رکھ دیا ہے۔موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے جبکہ جرابوں پر مسح کرنے کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔اس اختلاف کاسبب فقہا میں یہ رہا ہے کہ بعض فقہا کے نزدیک وہ روایت جس میں جرابوں پر مسح کا ذکر ہوا ہے، اتنی قوی نہیں ہے یا ان تک وہ روایت نہیں پہنچی ہے۔ چنانچہ یہ استدلال کیا گیا ہے کہ صرف انہی جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے جن میں نمی اندر نہ جا سکتی ہو۔ ہمارے نزدیک چمڑا ہو یا کپڑا مسح کی اجازت رخصت کے اصول پر مبنی ہے۔ جرابوں کی ساخت کی نوعیت اس رخصت کا سبب نہیں ہے۔ رخصت کاسبب رفعِ زحمت ہے۔ جس اصول پر اللہ تعالیٰ نے پانی کی عدم دستیابی یا بیماری کے باعث اس بات کی اجازت دی ہے کہ لوگ تیمم کر لیں، اسی اصول پر قیاس کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے وضو کی حالت میں جرابیں پہنی ہوں تو پاؤں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔ اصول اگر رخصت، یعنی رفعِ زحمت ہے تو اس شرط کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہ جرابیں چمڑے کی بنی ہوئی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب"جرابوں پر مسح جائز ہے؟"محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب  کی  تصنیف ہے ۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل کے ساتھ جرابوں پر مسح کے جواز کو ثابت کیا ہے۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے چونکہ جرابوں پر مسح کرنے کے حوالے سے دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے  فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی  خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم طہارت
2367 7128 جرابوں پر مسح کی مشروعیت ابو عدنان محمد منیر قمر

چمڑے کے موزوں کی طرح اون، فوم یا نائیلون کی جرابوں پر مسح کرنا بھی جائز ہے جس کا ثبوت متعدد احادیث رسول ﷺ میں موجود ہے۔اس کے علاوہ صحابہ و تابعین کرام میں سے ایک جماعت جرابوں پر مسح کرنے کے جواز کی قائل ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’جرابوں پر مسح کی مشروعیت میں ‘‘احادیث رسول ﷺ ، آثار صحابہ و تابعین ،اقوال ائمہ کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ طہارت
2368 4035 جمعۃ المبارک، فضائل و آداب، مسائل و احکام ابو عدنان محمد منیر قمر

جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ رسو ل اللہﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی فضل وکرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔ نبی کریمﷺ جب مکہ سےہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو بنی سالم بن عوف کےعلاقے میں نماز جمعہ کا وقت ہوگیا اور یہاں آپﷺ نے اپنی زندگی پہلا جمعہ ادا کیا۔ فرض نمازوں کی طرح نمازِ جمعہ کی بھی بڑی اہمیت ہے اور یہ نماز دوسری فرض نمازوں سے کہیں زیادہ افضل ہے۔ نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کا تارک گنہگار ہے۔ نمازِ جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کورسول اللہﷺنے سخت وعید سنائی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جمعۃ المبارک فضائل و فوائد‘‘مصنف کتب کثیرہ محترم محمدمنیر قمر﷾ کےمتحدہ عرب امارات میں قیام کے دوران ام القیوین کی اردو ریڈیو سروس پر پیش گئے پروگرام کی کتابی شکل ہے۔ جسے ان کی صاحبزادی شکیلہ قمر صاحبہ نے مرتب و مدون کرکے قارئین کے لیے اشاعت کےقابل بنایا ہے۔ اس کتاب میں جمعۃ المبارک کےفضائل و آداب اور مسائل کو تفیصلاً ببیان کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ نماز جمعہ
2369 2804 جنازہ غائبانہ کرم الدین سلفی

موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت  کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام  بھی ہیں۔غائبانہ نماز جنازہ کے حوالے سے بعض لوگوں کی طرف سے اعتراضات اٹھائے جاتے رہے اور اسے غیر درست قرار دیا جاتا رہا۔ زیر تبصرہ کتاب " الصلوۃ علی المیت الغائب یعنی  جنازہ غائبانہ " محترم جناب کرم الدین سلفی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ شرعی طور پر نہ صرف صحیح اور درست ہے بلکہ نبی کریم ﷺ سے بھی ثابت ہے۔جب نبی کریم ﷺ کو حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت اہل حدیث آسن مل کراچی نماز جنازہ
2370 5301 جنازہ کے احکام ومسائل اور اس کی بعض بدعات ناصر الدین البانی

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جنازہ کے احکام ومسائل اور اس کی بعض بدعات‘‘ علامہ محمد ناصر الدین البانی کی تصنیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا محمد رفیق احمد رئیس سلفی نے کیا ہے۔ اس کتابچہ میں نماز جنازہ کے متعلق مسائل وبدعات کو بیان کیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے قارئین کی ان شاء اللہ تمام ذہنی الجھنیں دور جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

دار العلم، ممبئی نماز جنازہ
2371 5824 جنازہ کے اہم مسائل و احکام مقبول احمد سلفی

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے  ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت  کےخلاف ہے۔(م۔ا)

اسلامک دعوۃ سنٹر شمائلی طائف ( مسرہ ) نماز جنازہ
2372 2839 جنازے کے مسائل ( فضل الرحمان ) فضل الرحمان بن محمد

شرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت بدعات ایجاد کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے اور وفات کےبعد کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زيرتبصره کتاب ’’ جناز ے کے مسائل ‘‘ مولانا فضل الرحمن بن محمد کی تصنیف ہے۔ جس میں انہو ں نے قریب المرگ شخص کو کلمۂ توحید پڑھنے کی تلقین کرنا ، میت کےلیے دعائے خیر کرنا، وارثوں کا صبر سے کام لینا ، بین اور نوحہ کرنے سے پچنا ، خاوند کا بیوی کو اور بیوی کا خاوند کوغسل دینا، میت کا کفن ، حاجی اور شہید کی تجہیز وتکفین،شہید کی فضیلت ، جنازہ پڑھنے کاطریقہ ، جناز ے کی مسنون دعائیں قبرپر نماز جنازہ وغیرہ کے مسائل بیان کرنے کے علاوہ اایصالِ ثواب اور قرآن خوانی اور رسمِ قل جیسی خلاف شرع رسوم جو ہمارے معاشرے میں مروج ہوگئی ہیں ان کے بارے میں اصل حقیقت کی وضاحت کی گئی ہے اور میت کے طرف سے حج بیت اللہ ،رمضان کے روزے   اگر بیماری اور تکلیف کےباعث اس سے نہ رکھے گئے ہوں ، زیارت قبور اور بیماری یا تکلیف میں صبر کا اجر وغیرہ امور کی بھی بڑے احسن انداز میں   صراحت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)

ریز مشینری سٹور، لاہور (انیب الرحمان) نماز جنازہ
2373 6119 جنازے کے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ابو عدنان محمد طیب السلفی

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکاماتِ الٰہی کو مد نظر رکھے لیکن بدقسمتی سے  ہمارے ہاں بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتااورشرعی  احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورخلاف ِ شریعت  ہے۔ زیر نظر کتاب’’ جنازے کے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں    ‘‘  ابو عدنان  محمد طیب  السلفی کی مرتب شدہ  ہے .فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن وسنت  کی روشنی میں ایسے تمام مسائل  جمع کرنے کی کوشش کی  ہےجن کا  تعلق ایک مسلمان کی وفات سے پہلے اور بعد سے ہے ۔جیسے  قریب المرگ شخص کے متعلق مسائل، غسل میت ،تجہیز وتکفین،نماز جنازہ سے متعلق بعض سنن ومستحبات، جنازے کےبارے میں بعض غلطیاں،تدفین ، تعزیت،سوگ،زیارت قبور اورایصالِ ثواب کے مسائل و غیرہ۔مرتب موصوف نےجنازے اور تعزیت سے متعلق  ماضی قریب کےمعروف عالم دین فقیہ العصر شیخ صالح العثیمین کےکتابچوں سے استفادہ  کر کے  کتاب ہذا کو آسان فہم انداز  میں ہر موضوع سے متعلق عنوان قائم کر کے  تقریبا ایک سو چالیس  سوال وجواب  کی صورت میں ترتیب دیا ہے۔ مرتب موصوف اس  کتاب کے  علاوہ  دو درجن کے قریب کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم نماز جنازہ
2374 7196 جو میں سربسجدہ ہوا کبھی نماز میں خشوع و خضوع ابوعمار عمر فاروق سعیدی

نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔ ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ زیر نظر کتاب ’’جو میں سربسجدہ ہوا کبھی (نماز میں خشوع و خضوع) فضیلۃ الشیخ اساتذ الاساتذہ جناب عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے موصوف نے چار مختلف مقالات سے استفادہ کر کے اسے مرتب کیا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ پہلا مقالہ حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ کے رسالہ الخشوع في الصلاة کا رواں دواں ترجمہ مع تخریج ۔ دوسرا مقالہ ’’جو سربہ سجدہ ہوا کبھی ‘‘جس میں حدیث جبریل کی شرح میں ان احادیث کو جمع کیا گیا ہے جن میں خشوع و خضوع سے مزین نماز کے فضائل کا ذکر آیا ہے۔تیسرا مقالہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاوی سے ماخوذ ہے ۔ جبکہ چوتھا مقالہ بعنوان ’نماز،آفاتِ نماز اور ان کا علاج‘مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی کتاب ’تزکیۂ نفس‘سے مستعار لیا گیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ شیخ سعیدی حفظہ اللہ کی تحقیقی و تصنیفی ،تبلیغی و دعوتی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد نماز
2375 1882 جھگڑے کیوں ہوتے ہیں تفضیل احمد ضیغم ایم اے

لڑائی جھگڑوں کے اسباب میں سے  ایک بہت  بڑا سبب غلط فہمی  ہے۔ یو ں سمجھ لیجئے کہ دنیا میں  تقریبا پچاس فیصد بداعمالیاں غلط فہمی کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں ۔غلط فہمی سے انسان کہاں سے کہاں تک پہنچ جاتا ہے بستے گھر برباد ہوجاتے ہیں دوست دشمن بن جاتے ہیں اور غیر تو غیر سہی اپنے بھی پرائے بن جاتے ہیں۔’’جھگڑا  ‘‘دیکھنے میں  ایک چھوٹا سے لفظ ہے  لیکن اس میں  خاندانوں کی بربادی نسلوں  کی تباہی،خونی رشتوں کا انقطاع اوراخلاق وتہذیب کاخون شامل ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ جھگڑوں میں  ذہنی پریشانی،اعصابی دباؤ اور دن رات کی بے  چینی بھی شامل ہے ۔ معمولی سے بات بھی  جھگڑے  کا پیش خیمہ بن سکتی ہے اور معمولی سے دانشمندی بھی بہت جھگڑوں سے بچا سکتی ہے ’’ایسی دانشمندی یا  میٹھا بول جوکہ گریبان پکڑنے والوں کوآپس میں شیروشکر کردے ایک  مومن کے اوصاف میں سے   بلند وصف ہے ۔زیر نظر کتاب ’’جھگڑے کیو ں ہوتے ہیں ‘‘ محترم  تفضیل احمد ضیغم﷾ کی تصنیف ہے ۔ جس میں ایسے تمام  اسباب کو مختصراً بیان کیا گیا ہے جوجھگڑوں  کی بنیاد بنتے ہیں اوران جھگڑوں سے کس طرح بچا جا سکتا ہے  اس ضمن میں کائنات کے سب سے   عظیم انسان  جناب محمد  الرسول اللہ ﷺ کے فرامین کو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔یہ کتاب دراصل  مصنف کے  مختلف اوقات میں  دئیے گئے  خطابات ولیکچرز کا  مجموعہ  ہے  جسے  مختلف احباب کے اصرار پر   موصوف  نے  کتابی صورت میں  شائع کیا ہے ۔اس مختصر کتابچہ کا مطالعہ  جھگڑوں کی دہکتی بھٹیاں سرد کرنے میں مفید ہوسکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے   اور کتابچہ کو ایک دوسرے میں نفرتیں دور کرکے  آپس  محبت والفت کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2376 2206 جہاد اسلامی خلیل احمد حامدی

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے  بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جہاد اسلامی،قرآن وحدیث کی روشنی میں " محترم خلیل احمد حامدی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے جہاد کی لغوی واصطلاحی تعریف،جہاد کے مقاصد،جہاد کے فضائل ومسائل،اور جہاد کی اقسام وغیرہ پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2377 7171 جہاد اسلامی فضائل ، مسائل ، حقائق ابو عدنان محمد منیر قمر

اسلامی تعلیمات کی رو سے جہاد کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا نہیں بلکہ ہر وہ کوشش جو دین اسلام کی سربلندی کے لیے کی جائے وہ جہاد ہے۔ خواہ وہ کوشش انفرادی ہو یا اجتماعی، زبانی ہو یا قلمی ہو، مالی ہو یا جانی، بشرطیکہ اس کوشش میں نصب العین غلبہ دین ہو۔ جہاد فی سبیل اللہ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا۔ نصوص کتاب و سنت میں جہاد و مجاہد کے باقاعدہ فضائل موجود ہیں جس کی تفصیل قرآنی آیات اور کتب حدیث میں موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’جہاد اسلامی فضائل، مسائل، حقائق‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں جہاد کے فضائل، حقائق کو پیش کرنے کے علاوہ جہاد کے متعلق جدید ذہن کی طرف سے پیدا ہونے والے تمام شبہات و اعتراضات کا بخوبی ازالہ کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ جہاد و شہادت و شہداء
2378 270 جہاد اور دہشت گردی حافظ مبشر حسین لاہوری

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس حد تک سلامتی کا داعی ہے کہ اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کے لیے بھی ایسے حق حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہتی ہے۔جبکہ غیروں نے اسلام کو ایک وحشت اور بربریت کی شکل دینے کی کوششیں جاری وساری رکھی ہیں۔اسلام کے ماننے والوں کو بنیاد پرست اور پھر اس سے بڑھ کر دہشت گرد ثابت کر کے اسلام کے معنی سلامتی اور امن کو بدل کر دہشت اور بربریت سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دہشت گردی کے حوالے سے پائے جانے والے اشکال اور شبہات کو قرآن وسنت کی تعلیمات سے واضح کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ دہشت گردی کا اسلام کا کوئی تعلق نہیں اور اصل دہشت گرد کو دلائل سے بے نقاب کیا ہے۔دین اسلام میں تو صرف سلامتی ہی سلامتی ہے جبکہ دیگر ادیان  میں پائی جانے والی عصبیت  کس طریقے سے ان کو دہشت گردی پر اکساتی ہے اور اس کے بعد انسانی حقوق کے کوئی اصول وضوابط کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

مبشر اکیڈمی،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2379 1938 جہاد اور دہشت گردی چند عصری تطبیقات ڈاکٹر محمد امین

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی  اطاعت اور امن وسلامتی کے  ہیں ۔یعنی  مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے  وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی  ہے ۔  اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے  ۔دنیا میں  اس وقت جو  فساد بپا ہے  اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور  نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے اسلام دشمن قوتیں    جہاد کو دہشت گردی کا  نام دے کر   اسلام کو بدنام کرنے کی  کوششوں  میں مصروف ہیں ۔اسلامی تعلیمات کی رو سے  جہاد کا مقصد  خوف وہراس پھیلانا نہیں بلکہ  ہر وہ کوشش جودین اسلام کی سربلندی  کے لیے   کی جائے وہ جہاد ہے ۔خواہ وہ  کوشش  انفرادی  ہو یا اجتماعی، زبانی  ہو یا قلمی  ہو یا جانی  بشرطیکہ اس کوشش میں نصب العین غلبہ دین  ہو ۔زیر نظر کتاب ’’ جہاد اوردہشت گردی ‘‘مجلس فکر ونظر  ، لاہور  کے زیر اہتمام  22مارچ 2005ء  جہاد اور دہشت گردی کے  سلسلے میں منعقدہ  سیمینار میں  ملک بھر  کے  جید  علماء اور سکالرز کی طرف سے  پیش گئے  مقالات کا  مجموعہ  ہے ۔جسے محترم ڈاکٹر محمدامین صاحب نے  مرتب کر کے  افاد ۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان اس کاوش کو قبول فرمائے(آمین ) (م۔ا)

 

انٹر نیشنل اسلامک ریسرچ کونسل لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2380 3567 جہاد بالقرآن اور اس کے پانچ محاذ ڈاکٹر اسرار احمد

دین اسلام ایک سراپا رحمت، عفو درگزری، تحمل اور بردباری کا مذہب ہے۔ جہاں دین اسلام نے ملکی سرحدوں کے دفاع کے احکام و مسائل سے آگاہ کیا ہے وہاں اسلام کی نظریاتی حدود کی حفاظت لازم قرار دی ہے۔ اسلامی نظریاتی حدود سے مراد اصلاح انسانیت ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایک مغالطہ ذہنوں میں بٹھا دیا گیا ہے جو کہ جہاد اور قتال کو مترداف معنی مراد لیا جا رہا ہے ارشاد ربانی ہے"وجاھد ھم بہ جھاداً کبیرا"(الفرقان:52)۔ اس آیت مبارکہ میں فعل امر کے ساتھ آپﷺ کو یہ تاکید کی جا رہی ہے اس کتاب(قرآن مجید) کے ساتھ آپ جہاد کیجیے جبکہ قتال نام ہے دین اسلام کے دشمنوں سے محاذ آرائی کرنا، میدان مقتل میں فاتح و مغلوب ہونا۔ آپ ﷺ نےاپنے دور مکی میں تزکیہ نفس کیا اور لوگوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کرتے رہے اسی کتاب اللہ کے ساتھ مشرکین مکہ سے جہاد کرتے رہے۔ زیر نظر کتاب"جہاد با لقراٰن اور اس کے پانچ محاذ" مولانا ڈاکٹر اسرار احمد کے فکر انگیز درس کو شیخ جمیل الرحمٰن نے نہایت محنت کے ساتھ احاطہ تحریر میں لاتے ہوئے کتابی شکل میں ڈھالا ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمدؒ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ڈاکٹر صاحبؒ اپنے درس"جہاد بالقراٰن" کے موضوع کے تحت بے پناہ علمی نکات سے عوام الناس اور علماء کو آشنا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحبؒ کو غریق رحمت فرمائے اور شیخ جمیل الرحمٰن کو بھی اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2381 5901 جہاد فرض عین ہے یا کفایہ ؟ پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

پروفیسر حافظ  عبداللہ بہاولپوری﷫ کا شمار مسلک اہل حدیث کے نامور خطبا اور واعظین میں ہوتا ہے۔ موصوف   ایک قناعت پسند  ،حق گو، سادگی پسند  ، ایک صاحب ورع و تقوی شخصیت اور درد دل رکھنے والے انسان تھے ۔آپ نے اپنی زندگی کو سلف صالحین کے ساتھ تمسک اور اس کے پرچار کے لیے وقف کر دیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے خلوص کی وجہ سے ان کی کلام میں ایک بندہءمومن جیسی تاثیررکھی ہوئی تھی ۔ان کی کلام انتہائی سادہ اورسچائی پرمبنی ہوتی تھی۔اسی وجہ سے ان کی تقریروتحریر اپنےاندر ایک خاص قسم کا اثررکھتی ہوتی تھی ۔ان کے خطبات کے اند ر توحید کا اثبات اور موجودہ رسومات کی پرزورتردیدملتی ہے۔ان کی ہرممکن کوشش ہواکرتی تھی کہ اپنامدعا ومقصداپنے سامعین کو منتقل کردوں۔اور اس کے لیے وہ الفاظ کے پیچ وخم میں مبتلا نہیں ہوتے تھے ۔بلکہ مشکل اور پیچیدہ الفاظ سے حتی ٰالوسع گریز ہی کیا کرتےتھےمسلک اہل حدیث کی حقانیت ثابت کرنے کے حوالے سے ان کی بے شمار خدمات ہیں۔  مولانا نے اپنی زندگی میں مختلف رسائل و مضامین لکھے۔ انہی رسائل کو افادہ عام کے لیے یکجا کتابی شکل میں ’’ رسائل بہاولپوری ‘‘ کےنام سے شائع ش کیا گیا ہے۔ جس میں رفع الیدین، قربانی، روزہ اور تراویح کے مسائل کے علاوہ تقلید کے نتائج کے حوالے سے خصوصی مضامین شامل ہیں اس کے علاوہ  انہوں نے جمہوریت کے حوالے سے اپنی نگارشات پیش کرتے ہوئے اہل حدیث حضرات کے نام بھی بہت سارے رسائل لکھ کر ان کو دعوت فکر و عمل دی ہے۔حافظ  صاحب مرحوم چونکہ ایک   مؤثر  واعظ و خطیب اور درد دل رکھنے والے مصلح تھے۔ مکتبہ اسلامیہ، فیصل آباد   نے ان کے  مواعظ  ،خطبات و دروس  اور محاضرات کو  ’’خطبات بہاولپوری‘‘ کےنام  سے پانچ جلدوں میں  کتابی شکل میں شائع کیا  ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’جہاد فرض عین  ہے یا کفایہ؟ ‘‘   بھی  پروفیسر حافظ محمد عبد اللہ  بہاولپوری ﷫ کے  سرزمین  افغانسان  صوبہ کنٹر  مرکز الدعوۃ والارشاد کے معسکر طیبہ میں علماء  کی ایک جماعت  سے خطاب اور سوال وجواب  کی کتابی صورت ہے ۔اس میں حافظ صاحب  مرحوم نے  جہاد افغانستان اور جہاد کشمیر کے متعلق اپنے دو ٹوک موقف کو پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مرحوم  کی  دعوتی، تدریسی،تحریری خدمات  جلیلہ کو قبول فرمائے اور انہیں اپنی جوارِ رحمت  جگہ دے ۔ (آمین)

اہلحدیث یوتھ فورس راولپنڈی جہاد و شہادت و شہداء
2382 796 جہیز جوڑے کی رسم کے۔رفیق احمد

دین  اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جو اہل اسلام کی عقائد ونظریات،عبادات  و معاملات سمیت ہر شعبہ زندگی میں مکمل راہنمائی کرتا  ہے،لیکن یہ اہل اسلام کا المیہ ہے کہ دین حنیف سے انحراف کے سبب امت اصل دین سے بہت دور اور رحمت ایزدی سے محروم ہے۔کفریہ عقائد و بدعات اور رسوم ورواج نے اسلام کا روشن چہرہ مسخ کردیاہے اور تہذیب وثقافت کے نام پر بدعات اور خلاف شریعت  رسوم کا عام چلن ہے۔ضرورت اس امر کی ہےکہ ہم اسلام  کی روح کو سمجھیں اوراصل اسلام پر عمل پیرا ہوں ، اسی میں عظمت ورفعت اور اخروی فلاح ممکن ہے –مروجہ رسوم میں سے انتہائی مہلک رسم جہیز ہے جس کی وجہ سے بے شمار نوجوان لڑکیاں شادی کی عمر عبورکر جاتی ہیں اور کتنے ہی خاندان قرضوں کے بوجھ تلے سسکتے بدحالی  کی زندگی گزار تے ہیں-جہیز ایک جابرانہ رسم ہے ،جس کی بے شمار قباحتیں ہیں ، زیر تبصرہ کتاب جہیز کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے متعلق ایک اچھی کتاب ہے ، جس کا مطالعہ قارئین کے لیے بے حد مفید ہے۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2383 2864 جہیز کی تباہ کاریاں حافظ مبشر حسین لاہوری

جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی ﷜ نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا تھا۔جہیز سے ہرگز وراثت کا حق ختم نہیں ہوتا ہے۔ وراثت کا قانون اللہ تعالی نے دیا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر شدید وعید سنائی ہے۔ جہیز اگر لڑکی کا والد اپنی مرضی سے دے تو اس کی حیثیت اس تحفے کی سی ہے جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔لیکن اس میں اسراف وتبذیر سےگریز کرنا چاہیے۔ زیرنظر کتاب ’’جہیز کی تباہ کاریاں‘‘ فاضل نوجوان مصنف کتب کثیرہ ڈاکٹر حافظ مبشرحسین لاہوری ﷾(ریسرچ سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ، اسلام آباد) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے ۔ پہلے باب میں چند سچے واقعات پر مشتمل بعض ایسی تحریریں شامل ہیں جن سے مروجہ رسم جہیز کی معاشرتی تباہ کاریوں پر براہ راست روشنی پڑتی ہے ۔ اس کےبعد دوسرے باب میں جہیز کی شر عی حیثیت پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور اس کی حدود وقیود واضح کی گئی ہیں جب کہ تیسرے باب میں جہیز کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے مختلف شبہات کا ازالہ کیاگیا ہے ۔ بالخصوص ان لوگوں کے نظریات کی بھر پور تردید کی کی گئی ہے جو جہیز کو ’’سنت رسول ‘‘ قرار دینے پر بضد ہیں ۔ چو تھے باب میں جہیز کی شرعی حیثیت کے حوالے سے چند جید علماء کےفتاویٰ جات کوجمع کیاگیا ہے ۔مسئلہ جہیز کے حوالے سے اگرچہ یہ ایک چھوٹی سی کاوش ہے ۔ اگر اسے سنجیدگی سے پڑھا پڑھایا اور عوام میں پھیلایا جائے تو امید ہے کہ یہ لوگوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی کا باعث ہوگی۔ بالخصوص اس کتاب کو معاشرے کے ان افراد تک ضرور پہنچایا جانا چاہیے جوجہیز کی تبا کاریوں سےبےخبر ہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو ہمارے معاشرے سے رسم جہیز کے خاتمے کا باعث بنائے اور ہمیں غیر اسلامی رسم ورواج سے اجتناب کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2384 2592 حاجی کے شب و روز ابو عبد اللہ خالد بن عبد اللہ الناصر

حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن  ہے ۔ بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز  روزہ  صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ  فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی  اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ جج کرنے  سے پہلے  حج  کے طریقۂکار  سےمکمل آگاہی  ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری  ہے  ۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’ حاجی کے شب وروز ‘‘ شیخ خالد  بن عبد اللہ  الناصر کی عربی کتاب ’’ المنہاج فی یومیات الحاج‘‘ کا  ترجمہ ہے   ۔ محدث العصر   حافظ زبیرعلی زئی ﷫ نے  اسے ’’ حاجی  کے شب و روز کے  نام سے اردو  کے بہترین قالب میں ڈھالا ہے ۔ اور اس میں بعض انتہائی  ضروری مسائل کا اضافہ کردیا ہے جس  سے کتاب کی قدر وقیمت میں  مزید اضافہ  ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اہل اسلام کے لیے  راہنما بنائے اور اس کتاب کے مرتبین کو اس کابہترین اجر وثواب عنائیت فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور حج
2385 4691 حاجیوں کو وصیتیں پروفیسر ڈاکٹر صالح بن غانم السدلان

حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہےکہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب شائع کی جا چکی ہیں ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ حاجیوں کووصیتیں‘‘ سعودی عرب کی نامور علمی شخصیت فضیلۃالشیخ صالح بن غانم بن السدلان کے تحریر شدہ عربی رسالہ ’’ وصایا لحجاج بیت اللہ الحرام‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتابچہ میں شیخ موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں حج کے جملہ احکام ومسائل اور حاجیوں کو جن امور سے اجتناب کرنا چاہیے انہیں اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ محترم جناب حافظ محمد انور صاحب نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار البنسیۃ للنشر و التوزیع ریاض حج
2386 1588 حالت نشہ کی طلاق موجودہ حالات کے پس منظر میں مختلف اہل علم

نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔ طلاق کے مسائل میں سے ایک مسئلہ حالت نشہ کی طلاق ہے ۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ،اور غوروفکر کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی شعور ی کیفیت بحال ہو اسی لیے جب انسان عقل وشعور کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو تو اس حالت کی طلاق واقع نہیں ۔اسی بنا پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ مجنون ،بے ہوش ،محوخواب ،نابالغ اور نشہ میں مبتلا ہونے والے شخص کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ۔زیر نظر کتاب ''حالت نشہ کی طلاق موجود حالات کے پس منظر میں ''اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام بارہویں فقہی سیمنیار منعقدہ فروری 2000ء میں پیش کئے گئے علمی،فقہی اور تحقیقی مقالات ومقاقشات کا مجموعہ ہے جس میں حالت نشہ میں طلاق کے حوالے سے تقریبا 68 علماء نے مقالات پیش کئے ان میں سے بعض اہل علم حالتِ نشہ میں دی جانے والی طلاق کے واقع ہونے کے قائل ہیں او ربعض قائل نہیں ہیں ۔ لیکن راجح موقف یہ ہے کہ شدید غصے او رسخت نشہ میں جب انسان کی عقل پر پردہ پڑ جائے تو ایسی صورت میں دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ جیسے کہ صحیح بخاری شریف میں ہےکہ حضرت ابن عباس ﷜ فرماتے ہیں کہ حالت نشہ میں موجود انسان او ر مجبور شخص کی طلاق جائز نہیں ہے ایسی طلاق واقع نہیں ہوتی (فتاوی اصحاب الحدیث :2؍307) لیکن ایسی صورت حال میں نشہ کی کیفیت (کم یا زیادہ) کا بغور جائزہ لینا ہوگا ۔ اللہ تمام اہل اسلام کو کتاب وسنت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ا)

 

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی طلاق
2387 2619 حج اور اس کے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔ا ور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے۔ اگر اللہ  تعالی توفیق دے  تو ہر پانچ  سال بعد  حج  یا  عمر ہ کی  صورت  میں  اللہ تعالی ٰ کے  گھر حاضر ی کا اہتمام  کرنا چاہیے ۔  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ  اجر وثواب  تبھی ہےجب  حج او رعمر ہ  سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے  ورنہ  حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام  ومسائل کے بارے  میں  اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں  دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب  سعودی عرب   کے سابق مفتی اعظم  فضیلۃ الشیخ  جناب عبدالعزیز  بن عبداللہ  بن باز ﷫ کی  ہے ۔اصل کتاب عربی میں التحقيق  والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة على ضوء الكتاب والسنة  کے نام  سے  ہے جس کے  اردو ترجمہ وتفہیم  کی سعادت پاکستا ن کےممتاز عالم دین  مترجم ومصنف کتب کثیرہ  جناب محمود احمد غضنفر﷫ نے  حاصل کی ۔ مسائل حج  کی  بابت یہ مختصر مجموعہ  ہےجو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺکی روشنی میں  حج ،عمرہ اور زیارت کےاکثر مسائل پر مشتمل ہے۔ اس  مختصر کتاب میں حج وعمرہ  اورمقامات مقدسہ کی  زیارت سےمتعلق بیشتر مسائل کو کتاب وسنت  کی روشنی میں پیش کیاگیا ہے ۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ  1363ھ میں  جلالۃ  الملک عبد العزیز بن  عبد الرحمن الفیصل  کے خرچ پر شائع ہوئی۔ اس کے بعد سعودی عرب ، برصغیر پاک وہند میں اس کے متعدد ایڈیش شائع ہوچکے ہیں  اور لاکھوں مسلمانوں  نے اس سے  استفادہ کیا اورحج وعمرہ  کو مسنون طریقہ سے  ادا کرنے  کی سعادت حاصل کی ۔(م۔ا) 

احمد بلاک ویلفیئر سوسائٹی لاہور حج
2388 2838 حج بیت اللہ اور عمرہ کے متعلق چند اہم فتاویٰ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے ۔یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حج بیت اللہ اورعمرہ کے متعلق چند اہم فتاویٰ ‘‘ شیخ ابن باز ﷫ سے حج وعمرہ کےمتعلق کیے گئے 45 سوالات   کے جوابات پر مشتمل ہے ۔ یہ کتابچہ در اصل شیخ ابن کے ایک عربی کتابچہ ’’ فتاویٰ مہمۃ تتعلق بالحج والعمرۃ‘‘ کا ترجمہ ہے۔ سعودی عرب کے ادارہ وزارت اوقاف نے اسے ترجمہ کروا کر اردو دان طبقہ کےلیے شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ، اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین ( م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب حج
2389 2840 حج توحید کے آئینے میں عبد الرزاق البدر

بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب " حج توحید کے آئینے میں"سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر شیخ عبد الرزاق عبد المحسن البدر کی عربی تصنیف"دروس عقدیۃ مستفادۃ من الحج" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم محمد رمضان بن ثناء اللہ زاہد نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے حج کو توحید کے آئینے میں پیش کیا ہے کہ جس طرح ساری عبادات توحید کا پیغام ہیں ،اسی طرح حج کے ہر ہر عمل سے توحید کی دعوت بلند ہوتی ہے۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)

مرکز الدعوۃ والارشاد، مدینہ منورہ حج
2390 6422 حج عمرہ اور زیارات خالد بن بشیر مرجالوی

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حج عمرہ اور زیارات‘‘ محترم جناب خالد بشیر مرجالوی  کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول: عمرہ کے احکام ومسائل ،حصہ دوم: حج کےاحکام  ومسائل اور حصہ سوم: زیارات سے متعلق ہے ۔حج  وعمرہ اورزیارات کےاحکام ومسائل پہلے اختصار سے ساتھ خلاصے کے طور پر بیان کیے گئے ہیں ۔پھر قدرے  تفصیل اور وضاحت سے ۔اپنےموضوع میں یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتا ب  ہے۔(م۔ا)

دار السلف گوجرانوالہ حج
2391 2843 حج مسنون حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے۔ یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں ۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔حج زندگی میں ایک دفعہ ہر اس شخص پر فرض ہے حوزادِ راہ رکھتا ہو۔ کسی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو جو مانع سفر ہو اور راستہ میں ایسی رکاوٹ نہ ہو جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ۔ایسی تمام رکاوٹیں موجود نہ ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص بغیر حج کے مرجائے تو اس کی موت یہودی اور عیسائی کی طرح ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اگر حج کے تمام احکام وفرائض سنت نبوی کےمطابق ادا نہ جائیں تو ان کی قبولیت نہ ہوگی۔اور نہ ان کے لیے کوئی اجر ہوگا بلکہ وہ ضائع اور برباد ہوجائیں گے ۔اس لیے ضروری ہےکہ حج جیسا اہم فریضہ سنت نبوی ﷺ کےمطابق ادا کیا جائے۔ اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حج مسنون‘‘ مجتہد العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑی﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے اس بات کوپیش نظر رکھا ہےکہ حاجی حج کےلیے گھر سے روانہ ہو کر واپسی تک فریضۂ حج کی تکمیل کےتمام مراحل عین سنت کےمطابق ادا کرے۔ اس کتاب کے چار ایڈیشن محدث روپڑی  کی زندگی میں پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں شائع ہوئے اور موجودہ ایڈیشن انکی وفات کے بعد شائع ہونےوالا پہلا ایڈیشن ہے۔جسے بلال گروپ آف انڈسٹریز نے   فی سبیل اللہ تقسیم کی خاطر شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی ﷫ کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اوران کےلیے آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔ آمین( م۔ا)

بلال گروپ آف انڈسٹریز، لاہور حج
2392 2620 حج مسنون کتاب و سنت کی روشنی میں( محمد اعظم ) محمد اعظم

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن  ہے بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب ِاستطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی   میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں  زیر تبصرہ کتاب’’حج مسنون ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد اعظم ﷫آف گوجرانولہ کی  مرتب شدہ ہے۔ یہ  رسالہ ان تمام مضامین پر مشتمل ہے جو حج وعمرہ کرنے والے  انسان  کوگھر سے نکلنے سے لےکر بیت اللہ تک پھر بیت اللہ کےطواف کےبعد عمروحج کے تمام آداب  وافعال کا ذکر موجود ہے۔ او رمدینہ منورہ اور مسجد النبیﷺ کی زیارت پھر واپس گھر آنے تک تمام طریقے آداب وافعال ،ادعیہ کوپوری  تفصیل سے تحریر کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ لکھنے والے اور پڑھنے والوں اور عمل کرنے والوں کی کوشش کو قبول فرماکر اجرِعظیم  عطافرمائے (آمین)( م۔ا)
 

مدرسہ تعلیم القرآن مسجد رحمانیہ گوجرانوالہ حج
2393 2590 حج مسنون ( صادق سیالکوٹی ) محمد صادق سیالکوٹی

حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن  ہے ۔ بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔اور جس طرح نماز ،روزہ ، زکوٰۃ ،اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج  دین کا بہت  بڑا رکن اور فیع الشان فریضہ ہے نماز  اور روزہ صرف بدنی عبادت ہے ۔ زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے  ۔ لیکن حج اپنے  اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے  ہوئے ۔ یعنی حا جی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ ،عرفات اورمدینہ منورہ سے  ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے ۔حج کرنے  سے پہلے  حج  کے طریقۂکار  سےمکمل آگاہی  ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری  ہے  ۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’حج مسنون ‘‘ معروف  عالم دین مصنف کتب کثیرہ  مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے فریضہ حج  کو سنت رسول ﷺ کے مطابق  بیان کرتے ہوئے  گھر سے چل  کر کعبۃ اللہ ، عرفات اور مدینہ طیبہ تک  پہنچنا اور پھر واپس  آنے کے  سارے احوال کو احادیث  نبویہ  کی روشنی میں تحریر کیا ہے اور اس دوران  پاک وہند میں  رواج پا جانے والی خرابیوں کی نشاندہی  بھی کی ہے   ۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  صادق سیالکوٹی ﷫ کی  تقریری وتحریری  کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے  درجات بلند فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور حج
2394 2028 حج میں چہرے کا پردہ ام عبد منیب

قرآن حکیم میں عورت پر باہر نکلتے وقت جلباب (ایسا کپڑا جو اس کے جسم ،سر پاؤں اور زینت کوڈھانپ لے ) کو اوڑھنا فرض قرار دیا گیا ہے ۔ لہذا عورت جب احرام کی حالت میں باہرنکلتی ہے تو بھی اس جلباب سے جسم اور چہرہ ڈھانپنا فرض ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں دورانِ حج جلباب نہ اوڑہنے کا کوئی حکم نہیں ملتا۔دوران ِ احرام عورت پر نقاب(سلا ہوا وہ مخصوص کپڑا جوصرف چہرے کوچھپانے کے کام آتاہے ) باندھنا اسی طرح ممنوع ہے جس طرح دستانے یا زغفران سےرنگے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہے یاجس طرح مرد پر دوران ِ احرام سر ڈھانپنایا سلے ہوئے کپڑے پہننا یا ٹخنے ڈھانپ لینے والے جوتے پہننا ممنوع ہے۔ نقاب ایک مخصوص کپڑے کا نام ہے حجاب کا نام   نہیں۔ دورانِ احرام عورت پر نقاب باندھنا ممنوع ہے لیکن حجاب دورانِ حج ہو یا اس کے علاوہ ہر حالت میں اس پر فرض ہے۔ لہذا وہ دورانِ احرام بھی حجاب (چہرے کاپردہ) کرنے کی پابند ہے۔ جیسا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ عنہا دوران ِحج اپنی جلباب(بڑی چادر) کو مردوں کےسامنے پر چہرے پر ڈال لیتی تھیں۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اسی مذکورہ مسئلہ کو قرآن واحادیث اور علمائے اسلام کے فتاویٰ کی روشنی میں اختصار کےساتھ عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔آمین( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور حج
2395 2844 حج نبوی ناصر الدین البانی

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔ ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام  سےخارج ہے۔ اگر اللہ تعالی توفیق دے تو ہر پانچ سال بعد حج یا عمر ہ کی صورت میں اللہ تعالی ٰ کے گھر حاضر ی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے۔ اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب  ’’حج نبوی‘‘ محد ث العصر شیخ ناصر الدین البانی ﷫ کی حج کےموضوع پر جامع ترین کتاب ’’ صفۃ حجۃ النبی ﷺ منذ خروجہ من المدینۃ الیٰ رجوعہ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔شیخ البانی نے حدیث جابر﷜ کی روشنی میں نبیﷺ کے حج ِمبارک کے احوال کو اس طر ح ترتیب دیا ہے کہ اس کتاب کو پڑھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ حج کے پورے سفر میں ہم رسول اکرمﷺ کے ساتھ تھے۔ سفرحج کےدوران پیش آنے والے تمام واقعات ،آپ کے خطبے سوالوں کےجوابات مناسک حج ،دیگر مفید معلومات اور عجیب وغریب نکت اور ظرائف سے شیخ نے ا س کتاب کوپر کشش بنایا اورحسب ِعادت احادیث کی صحت عدم صحت کے ریمارکس بھی ساتھ ساتھ دئیے ہیں۔کتاب میں شیخ البانی﷫ نے حج کےجملہ احکام ومسائل کو بیان کرنے کے بعد آخر میں حج کے موقعہ رواج پانے والی بدعات کی بھی نشاندہی کی ہے۔ اس اہم کتاب کےترجمہ کی سعادت پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مفسر قرآن مصنف و مترجم کتب کثیرہ مولانا محمد صادق خلیل ﷫ نےحاصل کی۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی تمام   دینی کاوشوں کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آمین(م۔ا)

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد حج
2396 1504 حج نبوی ﷺ عبد اللہ دانش

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم  ترین رکن  ہے۔ بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے۔حج کے منکر   کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  ۔اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ ہےکہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردور عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں   زیرنظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک اہم  کوشش ہے  جس میں  مؤلف  نے اختصار کے ساتھ   حج کےاحکام ومسائل کوبیان کیا ہے۔   اس کتاب  کے مؤلف  مولانا عبداللہ دانش ﷾ جید عالم دین  اور نامور خطیب اور قلم کار بھی ہیں۔ ان کے رشحات قلم  مختلف دینی رسائل وجرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں  اوراس  کتاب کے علاوہ  متعدد اصلاحی کتب کے  مصنف ہیں  دو  جلدوں  میں مقالات دانش مختلف شعبہ ہائے زندگی کے متعلق کتاب سنت کی روشنی  میں ان کی   ایک رہنما کتاب  ہےاور ایک عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں  نیویارک  میں مسجد البدر کے منتظم ومہتمم   اوراس مسجد کے خطیب  ہیں اللہ تعالی  اشاعت دین کی سلسلے میں ان  کی کو ششوں کو  قبول فرمائے۔(آمین)(م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور حج
2397 5117 حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں ناصر الدین البانی

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔
 زیرنظر کتاب ’’ حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں ‘‘محدث عصر شیخ البانی کی کاوش ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر عبد الرحمن یوسف نے کیا ہے۔ جس میں انہوں  حج وعمرہ  میں  مردوں و عورتوں کے تمام مسائل وغیرہ اور اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ رسول اللہﷺ  کے خطابات  بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئے ہیں۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ   کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان  کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمٰن)
 

مکتبہ ابن تیمیہ لاہور حج
2398 2842 حج و عمرہ اور زیارت کے مسائل کی تحقیق و وضاحت عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔ ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے۔ اگر اللہ تعالی توفیق دے تو ہر پانچ سال بعد حج یا عمر ہ کی صورت میں اللہ تعالی ٰ کے گھر حاضر ی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں۔ مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم فضیلۃ الشیخ جناب عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز ﷫ کی ہے۔ اصل کتاب عربی میں التحقيق والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة على ضوء الكتاب والسنة کے نام سے ہے جس کے اردو ترجمہ وتفہیم کی سعادت ہند کے نامور عالمِ دین جناب مولانا مختار ندوی نے حاصل کی۔ مسائل حج کی بابت یہ مختصر مجموعہ ہےجو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺکی روشنی میں حج ،عمرہ اور زیارت کےاکثر مسائل پر مشتمل ہے۔ یہ کتابچہ پہلی مرتبہ 1363ھ میں جلالۃ الملک عبد العزیز بن عبد الرحمن الفیصل  کے خرچ پر شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب ، برصغیر پاک وہند میں اس کے متعدد ایڈیش شائع ہوچکے ہیں اور لاکھوں مسلمانوں نے اس سے استفادہ کیا اورحج وعمرہ کو مسنون طریقہ سے ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔موجود ہ ایڈیشن وزارت اسلامی امور واوقاف سعودی عرب کی طرف سے شائع شدہ ہے۔اس کتاب کی طباعت میں جن حضرات نے حصہ لیا اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اہل اسلام کے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب حج
2399 1961 حج و عمرہ زیارت کی خلاف ورزیاں عبد العزیز بن فہد اسلمی

حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے، اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے ۔اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ''حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ اور نہیں ۔لیکن بہت سارے لوگ ان فرائض کی ادائیگی میں بہت ساری غلطیوں اور کوتاہیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس موضوع پر اب تک اردو وعربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیرنظر کتاب "حج وعمرہ وزیارت کی خلاف ورزیاں"سعودی عرب کے معروف عالم دین عبد العزیز بن فہد اسلمی ﷾کی کتاب "من مخالفات الحج والعمرۃ والزیارۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا مشتاق احمد کریمی ﷾نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں حج ،عمرہ اور زیارتوں کے دوران عامۃ الناس کی طرف سے واقع ہونےان مشہور ومعروف غلطیوں کی نشاندہی کی ہے اور انہیں ترتیب وار مرتب فرما دیا ہے ،جو عموما لوگوں سے سرزد ہوتی رہتی ہیں،مولف نے اس کتاب میں 53 غلطیوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ لوگ دوران حج ،عمرہ وزیارت ان غلطیوں سے بچ سکیں۔اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر دےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم حج
2400 7033 حج و عمرہ فضائل مسائل آداب حافظ عبد الرشید اظہر

بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حج و عمرہ ‘‘متکلم اسلام ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر شہید رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے حج و عمرہ کے فضائل،مسائل اور آداب کو آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

 

مکتبہ سعیدیہ خانیوال حج
2401 5817 حج و عمرہ قدم بقدم عثمان صفدر

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ہرسال لاکھوں لوگ  پاکستان سے  حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرتے ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو حج وعمرہ کے احکام ومسائل اور  حج وعمرہ کی اصطلاحات سے  واقفیت رکھتےہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’حج وعمرہ قدم بقدم‘‘ المدینہ  اسلامک  ریسرچ سنٹر،کراچی کی رفیق  خاص محترم جناب عثمان صفدر (فاضل مدینہ یونیورسٹی )کا مرتب شدہ ہے  اس  مختصر کتابچہ میں  فاضل مرتب نے  حج وعمرہ کے آغاز یعنی  سفر کی تیاری سے واپسی تک  حج وعمرہ  کےمکمل طریقہ اورجملہ احکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ  تعالیٰ مرتب وناشرین کی  اس   عمدہ کاو ش کوقبول فرمائے ۔(آمین)( م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی حج
2402 1440 حج و عمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں ارشد بشیر مدنی

پیش نظر کتابچہ میں شیخ حافظ ارشد بشیر مدنی ۔ حفظہ اللہ ۔ نے حج وعمرہ کے فضائل، اعمال،احکام ومسائل وغیرہ کو نہایت ہی عام فہم اور سلیس زبان میں، نقاط ، نمبرات، تصاویر اور سرخیوں کی شکل میں ترتیب دینے کی بہترین کاوش فرمائی ہے تاکہ زائرین حرمین شریفین اس کتابچہ کو بطور گائیڈ اپنے ساتھ رکھ کر آسانی سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ ناچیز کی ناقص رائے کے مطابق اردو زبان میں تصویری شکل میں حج وعمرہ کی رہنمائی کے سلسلے میں سب سے بہتر تالیف ہے۔(ع۔ر)
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض حج
2403 7217 حج و عمرہ میں عورتوں کے احرام کا لباس مقبول احمد سلفی

حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ شہر میں مقام میقات سے پہلے صرف دو چادروں سے جسم کو ڈھانپ لینے کو احرام کہتے ہیں۔ مناسک حج میں سب سے پہلا اہم کام احرام باندھنا ہے جو حج میں داخل ہونے کی نیت ہے احرام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس سے مسلمان اپنے آپ پر ہر وہ چیز حرام کر لیتا ہے جو احرام سے پہلے مباح تھی جیسے نکاح کرنا خوشبو لگانا ،ناخن تراشنا ،حجامت بنوانا یا عام معمول کا لباس پہننا وغیرہ۔ مردوں کے لیے سلا ہوا لباس ممنوع ہے جبکہ عورتیں بغیر سلے ہوئے لباس میں احرام باندھیں گی جبکہ اسلام نے عورتوں کی عفت و عصمت کا خیال کرتے ہوئے سلے ہوئے لباس کو ممنوع نہیں کیا اس لیے عورت سلے ہوئے کپڑوں میں احرام باندھیں گی۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ نے زیر نظر مختصر کتابچہ میں حج و عمرہ میں عورتوں کے احرام کے لباس سے متعلق احکام و مسائل اور اس سلسلے میں بعض غلط فہمیوں کا ذکر کر کے ان کا ازالہ بھی کیا ہے اور آخر میں اسی موضوع سے متعلق کچھ مزید وضاحت کی ہے۔(م۔ا)

نا معلوم حج
2404 4458 حج و عمرہ کتاب و سنت کے آئینے میں مختار احمد محمدی مدنی

حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام  سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ  سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ حدیث نبویﷺ کہ آپ نے فرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’حج و عمرہ کتاب وسنت کے آئینے میں ‘‘ سعودی عرب کے دعوت وتبلیغ اور نہی عن المنکر کے فعّال ادارے ’’جالیات ‘‘ کے دعوۃ سینٹر الجیل کے داعی و مبلغ مولانا مختار احمد مدنی﷾ کی تالیف ہے اس میں مولانا موصو ف نے حج و عمرہ کےاحکام ومسائل اور اس کےمختلف مراحل میں ہونے والی غلطیوں کی بخوبی نشاندہی کی ہے۔ (م۔ا)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی حج
2405 1885 حج و عمرہ کی آسانیاں ڈاکٹر فضل الٰہی

دین کی سہولت اور نبی کریم ﷺکےآسانی کرنے کے مظاہر دین کے ہرگوشے میں ہیں ۔اعتقادات،عبادات اورمعاملات کو ئی پہلو اس سے خالی نہیں۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔ا ور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے اس میں بھی  اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان  کردہ آسانیاں کثرت سے  موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں  آسانی  ہے حتی کہ اس کی فرضیت  صرف  استطاعت رکھنے والے  لوگوں پر ہے۔اس  کے اختتام میں بھی  سہولت ہے ۔مخصوص  ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو  طواف کیے بغیر  روانہ ہوجائے۔ایسا  کرنے سے  نہ اس کے  حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ  کریم  نےاپنے  دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر  مبعوث کرنے پر  ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھی آسانی کرنے والی امت بناکر  بھیجا جیساکہ ارشاد نبوی  ہے : فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ (صحیح بخاری :6128)’’ یقیناً تم آسانی کرنے  والے  نبا کر بھیجے گئے ہو ،تنگی کرنے والے  بنا کر نہیں بھیجے گئے‘‘۔  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ  اجر وثواب  تبھی ہےجب  حج او رعمر ہ  سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے  ورنہ  حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام  ومسائل کے بارے  میں  اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں  دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہےزیرنظر کتاب  ’’حج وعمرہ کی آسانیاں‘‘ شہید ملت  علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کے  برادرگرامی   محترم ڈاکٹر  فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی  تصنیف ہے  جس میں انہوں  نے  نہایت  عمدہ اسلوب کے ساتھ  حج وعمرہ کی آسانیوں کو   بیان کرنے کی   کوشش کی  ہے  ۔اور کتاب کو تیرہ حصوں میں  تقسیم کر کے  ہر حصہ سے متعلقہ آسانیاں  کی بیان کردی  ہیں  جن کی مجموعی تعداد ایک سو چار ہےان میں سے ہر ایک آسانی مستقل عنوان کےضمن میں پیش کی گئی   ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس منفرد کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے  عوام الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے (آمین)(م۔ا)

 

دار النور اسلام آباد حج
2406 991 حج وعمرہ (گائیڈ بک) عبد القوی لقمان کیلانی

حج ارکان اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ کی جانب رخ کرتے ہیں۔ لیکن رش، دین کے ساتھ واجبی سے تعلق اور عدم توجہی جیسے متعدد اسباب کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلہٰذا حج و عمرہ کے لیے جانے والے خواتین و حضرات کے لیے ضروری ہے کہ ان کو حج و عمرہ کے تمام احکام اور دعاؤں وغیرہ سے آگاہی حاصل ہو۔ پیش نظر کتاب اسی ضرورت کے پیش نظر لکھی گئی ہےکہ حجاج کرام اور معتمر حضرات کو یہ فرض ادا کرتے ہوئے کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے۔ کتاب کے مصنف فاضل مدینہ یونیورسٹی اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔ انھوں نے موضوع سے متعلق بہت سی چیزوں کو نقشوں کی مدد سے سمجھانے کی کوشش کی ہے جس سے عام فہم انسان کے لیے بھی افادہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ کتاب کے اخیر میں انھوں نے ان غلطیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو حجاج کرام سے سرزد ہو جاتی ہیں۔ (ع۔ م)
 

مرکز’’الکتاب‘‘ٹاؤن شب لاہور حج
2407 6229 حج وعمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں ( جدید ایڈیشن ) ارشد بشیر مدنی

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حج و عمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ارشد بشیرمدنی  حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں  حج وعمرہ کے فضائل، اعمال،احکام ومسائل وغیرہ کو نہایت ہی عام فہم اور سلیس زبان میں، نقاط ، نمبرات، تصاویر اور سرخیوں کی شکل میں ترتیب دینے کی بہترین کاوش فرمائی ہے۔یہ کتاب اردو اور Roman English   میں حج  وعمرہ  کے ارکان ، واجبات،شرطیں،ممنوعات، جائزہ کام، فضائل، نصیحتیں،احکامات،مسائل او طریقہ پر مشتمل آسان کتاب ہے۔زائرین حرمین شریفین اس کتاب کو بطور گائیڈ اپنے ساتھ رکھ کر آسانی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم حج
2408 6814 حج وعمرہ کی آسانیاں ( مختصر) ڈاکٹر فضل الٰہی

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت  اللہ کی زیارت اورفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔ا ور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے اس میں بھی  اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان  کردہ آسانیاں کثرت سے  موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں  آسانی  ہے حتی کہ اس کی فرضیت  صرف  استطاعت رکھنے والے  لوگوں پر ہے۔اس  کے اختتام میں بھی  سہولت ہے ۔مخصوص  ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو  طواف کیے بغیر  روانہ ہوجائے۔ایسا  کرنے سے  نہ اس کے  حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ  کریم  نےاپنے  دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر  مبعوث کرنے پر  ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھی آسانی کرنے والی امت بناکر  بھیجا جیساکہ ارشاد نبوی  ہے : فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ (صحیح بخاری :6128)’’ یقیناً تم آسانی کرنے  والے  نبا کر بھیجے گئے ہو ،تنگی کرنے والے  بنا کر نہیں بھیجے گئے‘‘ زیرنظر کتاب  ’’ مختصر حج وعمرہ کی آسانیاں ‘‘ شہید ملت  علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کے  برادرگرامی   محترم ڈاکٹر  فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی  تصنیف ہے  جس میں انہوں  نے  نہایت  عمدہ اسلوب کے ساتھ  حج وعمرہ کی آسانیوں کو   بیان کرنے کی   کوشش کی  ہے  ۔ یہ کتاب   دراصل ڈاکٹر صاحب  کی اسی موضوع  پر  مفصل کتاب کا خلاصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس منفرد کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے  عوام الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے (آمین)   (م۔ا)

دار النور اسلام آباد حج
2409 7216 حج کا مختصر اور آسان طریقہ ( باتصویر) مقبول احمد سلفی

بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’حج کا مختصر اور آسان طریقہ‘‘ فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں میقات کا تعارف،ممنوعات احرام،ارکان ، واجبات اور ممنوعات کے احکام کو مختصرًا آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم حج
2410 2865 حجاج کرام کے لیے رہنما اصول وزارت اطلاعات و مذہبی امور سعودی عرب

حکومت ِسعودی عرب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں باہر سے آنے والے حجاج اور لاکھوں داخلی حجاج کا اپنی مادی اور بشری قوتیں بروئے کار لاتے ہوئے استقبال کرتی ہے ۔اور اس سلسلے میں اپنی تمام ترمادی وبشری توانائیاں بروئے کار لاتی ہے کہ منظم انداز میں حجاج بیت اللہ کی خدمت کرسکے اور ان کی رہائش ونقل وحمل کو آسان بناسکے ،نیز دیگر سہولیات بھی ایک محدود وقت اور مخصوص جگہ میں مہیا کرسکے ۔اور اس مملکت سعودی عرب سے اللہ تعالیٰ کی مدد وتوفیق ہی کا نتیجہ ہے کہ یہ اتنے بڑے اجتماع کے معاملات چلاتی ہے جس کی مثال ساری دنیا میں ملنا مشکل ہے ۔ وزارت اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد اس حکومتی ڈھانچہ کا حصہ ہے جو حج کےامور میں ہر سال شریک رہتاہے’’تربیت اسلامی برائے حج ‘‘ بھی اسی وزارت کی ذمہ دار ی ہے ۔اس لیے اس وزارت اوقاف کے تحت سیکڑوں مبلغین کو مکہ اور دیگر مقدس مقامات اور بری وبحری او رہوائی راستوں سے آنے والے حجاج کےکیمپوں میں متعین کیا جاتاہے۔ اور اسی طرح یہ وزارت ہی تمام میقاتوں کی جہاں پر حجاج احرام باندھتےہیں مسؤل ہے ۔اور یہی وزارت ان میقاتوں پر موجود مساجد کی ذمہ دار ہے۔ان جگہوں پر یہی مختلف طلبہ کو متعین کرتی ہے تاکہ وہ حجاج کرام کی دینی رہنمائی کرسکیں اور حجاج صحیح شرعی طریقے سے حج ادا کرسکیں اور حج کے احکام کے سلسلے میں ان سے مسائل بھی پوچھ سکیں ۔1418ھ میں وزارت نے حجاج کرام کےلیے ’’رہنما اصول‘‘ کےنام ایک کتابچہ شائع   جس میں حجاج کرام کےلیے حج سے متعلق معلومات اوروزارت حج کے تفصیلی پروگرام اور اس کے دیگر وہ کام جو میقات اور منیٰ وعرفات میں وزارت سرانجام دیتی ہے۔انہیں اس کتاب میں درج کردیا ہے۔یہ کتاب دراصل عربی زبان میں ایک رسالہ ’’ الدلیل الارشادی للحاج ‘‘   کا ترجمہ ہے جسے حج کے دوران   وزارت اسلامی امور اوقاف ودعوت وارشاد نے سال 1418ھ میں حج کے دوران مختلف زبانوں میں شائع کر واکر تقسیم کیا ۔اللہ تعالیٰ   سعودی عرب کے حکام کو صراط مستقیم پر قائم رکھے او ر اشاعت دین کےلیے ان کی خدمات کو قبول فرمائے ۔ آمین( م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب حج
2411 1211 حدیث نماز حافظ عبد المتین میمن جونا گڑھی

ہمارے حنفی بھائیوں کی طرف سے اکثر اہل حدیث حضرات کی نماز پر اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں ضلع دھرم پوری کرناٹک کے احناف نے اہل حدیث کےخلاف ایک رسالہ شائع کیا جس میں اہل حدیث کے سنت کے مطابق نماز ادا کرنے پر خاص طور سے اعتراضات تھے۔ اسی رسالہ کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب وجود میں آئی۔ جس میں اہل حدیث نماز کے تمام مسائل کو خود حنفی مذہب کی کتابوں اور فقہائے حنفیہ کے فتاویٰ سے ثابت کیا گیا ہے اور احادیث کی مدد سے نماز کی صحیح اور مسنون صورت کی تصویر کشی کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

الدار الحدیثیہ بنگلور نماز
2412 3847 حدیث نماز (تخریج شدہ ایڈیشن) حافظ عبد المتین میمن جونا گڑھی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش و منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے از حد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ مذاہب فقہیہ میں نمازکے مسائل کے سلسلے میں رفع الیدین، فاتحہ خلف، آمین بالجہر میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’حدیث نماز‘‘ مولانا عبدالمتین میمن کی تصنیف ہے۔ موصوف نے یہ کتاب اہل تقلید کی جانب لکھی جانے والی کتاب کے جواب میں لکھی۔ احناف نے اس کتاب میں اہل حدیث کے سنت کےمطابق نماز اداکرنے پر خاص طور پر اعتراضات کیے تھے۔ تو مولانا عبدالمتین میمن جوناگڈھی نے ’’حدیث نماز‘‘  کے نام سے یہ کتاب تالیف کی اوراس میں سنت کے مطابق اہل حدیث کے طریقہ نماز تمام مسائل کو خود حنفی مذہب کی کتابوں اورحنفی فقہاء و علماء کے اقوال و فتاویٰ سے ثابت کرنے کوشش کی ہے۔ مصنف موصوف نے خیر خواہی پر مبنی ناصحانہ اور مشفقانہ اسلوب اختیار کیا ہے اور دردمندانہ اپیل کی ہے کہ ہمارے حنفی بھائی سنت کے مطابق نماز کی ادائیگی پر اہل حدیث پر اعتراض نہ کریں اور دوسرے مسلمانوں کی بے جا مخالفت نہ کریں، بلکہ خود بھی سنت کےمطابق نماز ادا کر کے اجروثواب حاصل کریں۔ یہ اس کتاب کو جدید تحقیق شدہ ایڈیشن ہے محترم جناب عقیل احمد صاحب نے اس کتاب میں وارد شدہ احادیث وآثار کی مفصل تخریج کی ہے ۔مصنف نے جو حوالہ جات دئیے تھے وہ کتابوں کی پرانی طباعت کے تھے لیکن اس ایڈیشن میں عقیل صاحب نے قارئین کی آسانی کے لیے ان حوالوں کو جدید طباعت کے مطابق کر دیا ہے۔ اور تخریج کے مصادر و مراجع کی فہرست بھی بنادی ہے۔ پہلے یہ کتاب 177 صفحات پر مشتمل تھی اب یہ تخریج وتعلیق کے بعد یہ کتاب 330 صفحات پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

سلفی دار الاشاعت، دہلی نماز
2413 4001 حرز اعظم پروفیسر مزمل احسن شیخ

نبی کریم ﷺنے فرمایا: "دعا عبادت کا مغز ہے۔"یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کو یہ ہر گز پسند نہیں کہ دعا جیسی اہم اور خالص عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے۔دعا کے لئے معیار ،نبی کریم ﷺکا اسوہ حسنہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ نبی کریم ﷺدعا کیسے کیا کرتے تھے اور کن الفاظ سے کرتے تھے۔ہماری پیدائش سے لیکر موت تک جو بھی الجھنیں ،پریشانیاں یا ضرورتیں ہمیں پیش آ سکتی ہیں ،اس کے لئے نبی کریم ﷺکی دعاؤں پر مشتمل الفاظ موجود ہیں۔آپ بعض دعائیں ایک ایک دفعہ پڑھتے تھے تو بعض ایک سے زائد بھی پڑھا کرتےتھے،جس کی گنتی کے لئے وہ ہاتھوں کی انگلیوں کو استعمال میں لاتے تھے۔۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حرز اعظم منزل ‘‘محترم پروفیسر مزمل احسن شیخ صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں   نے مسنون دعائیں جمع فرما دی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الفلاح لاہور پاکستان دعوت و تبلیغ
2414 1053 حرمت متعہ محمد علی جانباز

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اس کا جواز بھی بعض مخصوص اور اضطراری حالات سے خاص تھا ۔لیکن ایک مخصوص گروہ اب بھی اسے جائزسمجھتاہے اور اس کے حق میں اپنے تئیں بعض ’’دلائل‘‘بھی پیش کرتاہے ،جس سے عوام مغالطوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔زیرنظرکتاب میں علامہ محمدعلی جانباز ؒ نے اس نوع کے جملہ’’دلائل‘‘کے تاروپود بکھیرکر رکھ دیئے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ متعہ قطعی حرام اور ممنوع ہے ۔اس کے لیے کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل بھی پیش کیے ہیں ، جن سے مسئلہ پوری طرح نکھرکر سامنے آگیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر متعہ کو جائز قرار دے دیا جائے تو اس سے جنسی بے راہ روی کادروازہ چوپٹ کھل جائے گا جو اہل اسلام کی عفت وعصمت کے لئے زہرقاتل ہے ۔ امید ہے کہ زیرنظر رسالہ سے اس مسئلہ کی اصل حقیقت بے نقاب ہوکر قارئین کے سامنے آجائے گی ۔ انشاءاللہ

 

جامعہ ابراہیمیہ، سیالکوٹ نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2415 3322 حرمت متعہ بجواب جواز متعہ محمد علی جانباز

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اور ابدی طور پر اس کوحرام قرار دے دیا۔اب شریعت اسلامیہ میں متعہ او ر زنا ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔اب جو شخص متعہ کرتا ہے یا اس کی اجازت دیتا ہے تو وہ گویا ایسے ہے جیسے اس نے زنا کیا یا زنا کی اجازت دی۔مگر ایک گمراہ فرقہ جس کولوگ رافضیہ یا شیعہ کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کاعقیدہ ہےکہ زنا متعہ کی صورت میں جائز ہی نہیں بلکہ بڑے درجے اور ثواب کا کام ہے ۔اور جو اس عمل سےمحروم رہا وہ رافضی یاشیعہ جماعت سے خارج ہے ۔ زیرنظرکتاب ’’حرمت متعہ بجواب جواز متعہ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز﷫ کی تصنیف ہے۔جو انہوں نے ایک شیعہ عالم دین سید بشیرحسین کی کتاب جواز متعہ کےجواب میں تحریر کی ۔اس کتاب میں مولانا جانباز ﷫ نے دلائل کی روشنی میں جواز متعہ کےسلسلہ میں صحابہ اورائمہ اہل سنت کی طرف منسوب کی گئی غلط باتوں کی تردید کی ہے۔ اور کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا کہ متعہ قطعی حرام اور ممنوع ہے۔اوریہ واضح کیا ہے کہ متعہ ایک ایسا فعل ہے کہ جس کوکوئی باعزت اور دیندار انسان اپنی اولاد کے لیے جائز قرار نہیں دے سکتا۔ نیز ان تمام دلائل وبراہین کا رد کیاگیا ہے جو علمائے مخالفین جو از متعہ میں پیش کرتےہیں۔ کتاب ہذا کے مطالعہ سے اس مسئلہ کی اصل حقیقت بے نقاب ہوکر قارئین کے سامنے آجائے گی۔اللہ تعالیٰ مولانا جانباز ﷫ کی تمام تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

جامعہ ابراہیمیہ، سیالکوٹ نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2416 3586 حرمت نکاح شغار عبد القادر حصاروی

اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسان کی پر موڑپر راہنمائی کرتا ہےاسلام ہی کی بدولت ایک پرامن معاشرتی نظام قائم ہو سکتا ہے اسلامی نظام زندگی کی خصوصیات میں سے سب سے بڑی خصوصیت اس کا خاندانی نظام ہے ۔اسلام نے انسان کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مفاسد،فواحش اور برائیوں کا استیصال ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک خاندانی نظام بھی متعارف کروایا ۔اور نکاح کی صورت میں ایمان کی حفاظت کا مؤثر ذریعہ امت محمدیہ کو بتایا۔قبل از اسلام زمانہ میں جاہلیت و کفراور دیگر رسومات قبیح رواج عام تھااسی طرح نکاح جاہلیت کی بھی چند قسمیں مروج تھیں جن میں نکاح شغار خاص طور پر قابل ذکر ہے جس کو ہمارے محاورےمیں بٹہ کا نکاح کہا جاتا ہے آپ ﷺنے خاندانی نظام کو ایک مثالی نظام سے ہمکنار کیا جس کی نظیر کسی اور مذہب و تمدن میں نہیں ملتی ۔ زیر نظرکتاب "حرمت نکاح شغار " " مولانا عبدالقادر حصاری﷫ "کی تصنیف ہے جس میں نکاح شغار )(نکاح بٹہ کی حرمت پر مستند دلائل اور عرب و عجم کے مفتیان کے فتاوجات کی روشنی میں نکاح شغار کے مفاسد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی مصنف کی ا س کاوش کو قبول فرمائے اور امت محمدیہ کے لیے ذریعہ رہنمائی بنائے ۔آمین (عمیر)

مکتبہ سعودیہ حدیث منزل کراچی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2417 2866 حزب الرسول محمد صادق سیالکوٹی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے   انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے احکام وآداب کے حوالے سے کئی جید علماء کرام نے کتب مرتب کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ حزب الرسول ‘‘از مولانا محمد صادق سیالکوٹی﷫ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔انہوں نے مسلمان بھائیوں اوربہنوں کی خیر خواہی کےلیے رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں وردوں اوروظیفوں کو ایک جگہ اکٹھا کردیا ہے اور اس کا مجموعہ کانام حزب الرسول ہے رکھا ہے۔ مرتب نے اس میں سب سے پہلے قرآنی دعائیں اور پھر رحمت عالم ﷺ کی فرمودہ دعائیں جمع کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی تمام دینی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین)

نعمانی کتب خانہ، لاہور اذکار وادعیہ
2418 6232 حصن المسلم ( تصحیح شدہ جدید ایڈیشن ) سعید بن علی بن وہف القحطانی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک  خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس  طرح  جسم  کی بقا کے لیے  خوراک  ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات  کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ  کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں  مختلف مقامات  پراللہ  تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور  دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں  جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ  یاد رہے انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ امتِ مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں   سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی کتاب   ’’حصن المسلم‘‘ یعنی  مسلمان کا قلعہ ‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  ۔اس کتاب کو دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ نے وہ قبول عام عطا فرمایا ہے  جو عصر  حاضر میں کسی دعاؤں کے مجموعہ کو نہیں ملا۔جس کا ندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ  اب تک دنیا کی کئی مختلف زبانوں میں اس  مستند اور مقبول ترین مجموعہ کا ترجمہ ہوکر کروڑوں کی تعداد میں چھپ چکا ہے اور پوری دنیا میں اس سے بھر استفادہ کیا جارہا ہے۔اس مجموعہ میں زندگی  میں پیش آنے والے روزہ مرہ کےمسائل ومشکلات کےلیے وہ دعائیں مذکور ہیں جو نبی کریمﷺ سے صحیح سند سے ثابت ہیں۔اس  کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔اور کئی اہل علم   نے اس کی  تحقیق وتخریخ  اور اسے مختصر کرنے کاکام بھی کیا ہے ۔اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ مجموعۂ دعا ہر مسلمان کی بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حصن المسلم‘‘کا تصحیح شدہ جدید ایڈیشن ہے۔اسے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی  نے مفسر قرآن  حافظ  صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کے شگفتہ  وآسان  ترجمہ ،ترتیب نو ومفید اضافہ جات ا ور ہر حدیث پر حکم کے ساتھ شائع کیا ہے۔دعاؤں کےفضائل  وآداب حاشیے کی بجائے متن میں شامل کردیے گئے ہیں  تاکہ متن کے ساتھ ساتھ فضائل وآداب بھی ذہن نشین ہوجائیں۔نیز اس میں مترجم کتاب  کا قیمتی مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب  کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مترجم ومحقق  اور ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔  (آمین) (م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی اذکار وادعیہ
2419 1723 حصن المسلم ( فاروق رفیع ) سعید بن علی بن وہف القحطانی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک  خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس  طرح  جسم  کی بقا کے لیے  خوراک  ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات  کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ  کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں  مختلف مقامات پراللہ  تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور  دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں  جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ  یاد رہے انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ امت مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں  سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی  ’’حصن المسلم‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  جسے  قبول  عام حاصل ہے۔اس کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔لیکن  تحقیق وتخریج  کے  اعتبارسے ان میں کافی سقم باقی تھا۔زیر نظر’’ حِصن المسلم ‘‘ کا نسخہ  مولانا  فا روق رفیع﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کا ترجمہ ،تحقیق وتخریج شدہ ہے ۔مترجم موصوف نے  اس  کتاب میں  مکمل  تحقیق وتخریج کے  علاوہ  مفید اضافے بھی کیے ہیں۔فنِ حدیث،جرح وتعدیل کے ماہر مولانا  ابو سیف  حافظ جمیل احمد ﷾(مدرس  جامعہ الدعوہ الاسلامیہ ،مریدکے ،فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی کتاب ہذا پر نظر ثانی  سے اس کتاب کی  افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب  کو عوام الناس کے  لیے مفید بنائے اور مترجم ومحقق کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

 

ترجمان الحدیث پبلیکیشنز، لاہور اذکار وادعیہ
2420 6395 حصن المسلم ( کفایت اللہ ) سعید بن علی بن وہف القحطانی

امتِ مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں   سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی کتاب   ’’حصن المسلم‘‘ یعنی  مسلمان کا قلعہ ‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  ۔اس کتاب کو دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ نے وہ قبول عام عطا فرمایا ہے  جو عصر  حاضر میں کسی دعاؤں کے مجموعہ کو نہیں ملا۔جس کا ندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ  اب تک دنیا کی کئی مختلف زبانوں میں اس  مستند اور مقبول ترین مجموعہ کا ترجمہ ہوکر کروڑوں کی تعداد میں چھپ چکا ہے اور پوری دنیا میں اس سے بھر استفادہ کیا جارہا ہے۔اس مجموعہ میں زندگی  میں پیش آنے والے روزہ مرہ کےمسائل ومشکلات کےلیے وہ دعائیں مذکور ہیں جو نبی کریمﷺ سے صحیح سند سے ثابت ہیں۔اس  کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔اور کئی اہل علم   نے اس کی  تحقیق وتخریخ  اور اسے مختصر کرنے کاکام بھی کیا ہے ۔اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ مجموعۂ دعا ہر مسلمان کی بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حصن المسلم‘‘اسلامک انفارمیشن سینٹر،ممبئی سے طبع شدہ ہےاس ایڈیشن میں  تحقیق وتخریخ کی سعادت انڈیا کے معروف محقق جناب ابو الفوزان کفایت اللہ  سنابلی نے حاصل کی ہے ۔موصوف محقق نے  اس میں صحت وضعف کے لحاظ سے ہر حدیث کا درجہ متعین کرنے کے بعدہر حدیث کے ساتھ علامہ ناصرالدین البانی کا حکم درج کردیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب  کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مترجم ومحقق  اور ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔  (آمین) (م۔ا)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ اذکار وادعیہ
2421 73 حصن المسلم (سعید بن علی) سعید بن علی بن وہف القحطانی

اسلام ايك مكمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں اپنے ماننے والوں کی مکمل راہنمائی کرتا ہے-حضور نبی کریم ﷺ نے ہر عمل کی الگ الگ دعا سکھلائی ہےتاکہ بندہ ہر وقت اللہ کی یاد کو اپنے دل میں موجزن رکھے-اس  کتاب کو مقبول عام حاصل ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس کی حسن ترتیب , جامعیت اور صحت حدیث کی بناء ہے اس میں مؤلف نے پوری نماز , ضروری اذکار , اور دعائیں جمع کی ہیں جن کا تعلق قرآن و حدیث سے ہے اور باحوالہ ذکر کی ہیں بخاری و مسلم , صحیح ابو داود , جامع ترمذی , سنن نسائی , سنن ابن ماجہ جیسی کتابوں سے حدیث کو نقل کیا گیا ہے جس میں روزمرہ کی بے شمار دعائیں ہیں مثلاً ذکر کی فضیلت و اہمیت ,سونےاور جاگنے کے اذکار , کپڑے پہنے اور اتارنے , قضائے حاجت کے لیے داخل ہونا اور نکلنا , وضوء سے پہلے اور بعد , گھر میں داخل ہونے اور نکلنے , مسجد میں آنے جانے , غم و فکر , بے قراری , دشمن پر بدعا , ادائیگی قرض کی دعا , گناہ کرے تو کیا کرے , شیطان کے وسوسوں سے بچنے , بچہ پیدا ہونے پر مبارک باد کی دعا , اور اس کا جواب , بیمار پرسی کی فضیلت و اہمیت اور اسی طرح ہوا کے چلنے , بادل کے گرجنے اور بارش کے آنے پر تمام قسم کی دعاوں کا ذکر کیا گیا ہے
 

دار الاندلس،لاہور اذکار وادعیہ
2422 639 حصن المسلم (عبد الحمید سندھی) سعید بن علی بن وہف القحطانی

قرآن و حدیث میں دعا کی اہمیت کو بہت زیادہ اجاگر و نمایاں کیا گیاہے۔دعا دراصل خدا کے حضور اپنی لاچاری،بے بسی اور عاجزی کا اقرار اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ پر اعتماد وتوکل کا اظہار ہے۔یہی وجہ ہے کہ دعا نہ کرنے والوں کو متکبر قرار دیا گیا ہے۔دعا کی اہمیت کے پیش نظر نبی مکرم ﷺ نے امت کو زندگی کے ہر موقع سے متعلق دعائیں سکھائی ہیں،جوکہ کتب احادیث میں مذکور ہیں۔’حصن المسلم‘میں انہی دعاؤں کو جمع کر دیا گیا ہے۔یہ مجموعہ اصلاً ایک عربی عالم نے جمع کیا ہے،لہذا اس کا ترجمہ بھی ضروری تھا تاکہ اردو دان طبقہ ان دعاؤں کے معانی سے بھی واقف ہو سکتا۔چنانچہ جناب عبدالحمید سندھی نے یہ ضرورت بھی پوری کر دی اور تمام دعاؤں کا اردو ترجمہ کردا۔اس مجموعہ دعا کے مختلف ایڈیشن بازار میں دستیاب ہیں۔تاہم اس ایڈیشن کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تحقیق و تخریج محدث زماں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے کی ہے۔(ط۔ا)
 

دارالفکر الاسلامی واہ کینٹ اذکار وادعیہ
2423 3808 حضرت ابراہیم ؑ حیات ، دعوت اور عالمی اثرات محمد رضی الاسلام ندوی

سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت ابرااہیم حیات ، دعوت اور عالمی اثرات ‘‘جناب محمد رضی الاسلام ندوی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ملت ابراہیمی پر تفصیل سے اظہار خیال کیا ہے ۔قرآنی بیانات کی روشنی میں اس کے عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے۔پھر اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہود ونصاریٰ نے ملت ابراہیمی کے تمام عناصر کو فراموش کردیا تھا ،اس موضوع سے مفصل بحث کی گئی ہے کہ اسلام میں ملت ابراہیمی کے تمام عناصر باقی رکھے گئے ہیں ۔اور قرآن میں مختلف مقامات پر مذکور حضرت ابراہیم کے اوصاف وشمائل کو یکجا کردیا ہے اور ان کی روشنی میں ’’اسوۂ ابراہیمی‘‘ کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور ایک باب میں سیدنا ابراہیم کی شخصیت پر بعض قدیم وجدید اعتراضات کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم کی شخصیت کا محض تاریخی مطالعہ نہیں پیش کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اورپیغام کوسمجھانے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی دعوت و تبلیغ
2424 3004 حضرت ابراہیم کی قربانی، تفسیر و دروس ڈاکٹر فضل الٰہی

قرآن کریم کاایک بہت بڑا حصہ انبیائے سابقین ﷩ او ردیگر لوگوں کے قصوں پر مشتمل ہے۔ بعض اہل علم کی رائے میں یہ حصہ قرآن کریم کے آٹھ پاروں کے برابر ہے۔ قرآنی قصوں کی اہمیت او رفائدہ کوواضح کرنے کےلیے یہ بذات خود ایک بہت بڑی شہادت ہے۔ علازہ ازیں اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ کوحکم دیا کہ وہ لوگوں کوتدبر وتفکر پرآمادہ کرنے کےلیے ان کے روبروقصے بیان کریں۔قرآنی قصوں میں کتنے فوائد ہیں ! ان سے انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے موجود سنن الٰہیہ سے آگاہی ہوتی ہے۔قرآنی قصے انسانیت کو اس بات کی خبر دیتے ہیں کہ انسانوں کےاعمالِ خیر سے کیا بہاریں آئیں او راعمال ِ شر کن بربادیوں کاسبب بنے۔ قرآنی قصے تاریخی نوادرات ہیں، جوانسانیت کو تاریخ سے فیض یاب ہونے کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔ اوران قصوں میں نبی کریم ﷺ اور آپ کے بعد امت کےلیے دلوں کی تسکین اور مضبوطی کاسامان ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے۔‘‘ قرانی قصوں میں ایک اہم قصہ سیدنا ابراہیم ﷤ کابڑھاپے میں ملنے والے لخت جگر کودوڑ دھوپ کی عمر کوپہنچنے پر حکم الٰہی کی بجا آوری میں ذبح کرنے کا ارادہ کرنا ہے۔ سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم ﷤ کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم ﷤ کا اسم گرامی آیا ہے۔ اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے۔ حضرت ابراہیم ﷤نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی۔ جب حضرت ابراہیم ﷤ پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم﷤ کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم﷤کو کامیاب کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت ابراہیم کی قربانی کاقصہ تفسیر ودروس‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر محترم مصنف کتب کثیرہ جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہےیہ کتاب سیدنا ابراہیم ﷤کی واقعہ قربانی پر مشتمل تفصیلی کتاب ہے۔ڈاکٹر صاحب نےاس قصے کوسمجھنے سمجھانے اوراس میں موجود دروس اور عبرتوں سے فیض یاب ہونے اور دوسروں کوفیض کرنے کےلیے اس کتا ب کومرتب کیا ہے۔ انہوں نے اس قصے سےمتعلقہ آیات کی تفسیر اوران سے اخذ کردہ دروس اور عبرتوں کے تحریر کرنے میں معتمد تفسیروں سے استفادہ کیا ہے۔ اور ضعیف احادیث اوراسرائیلی روایات سے کلی طور پر اجنتاب کیا ہے کیوں کہ ثابت شدہ تھوڑی معلومات غیر ثابت شدہ زیادہ معلومات سے کہیں بہترہیں۔مصنف موصوف نے قصے سے متعلقہ آیات پندرہ حصوں میں تقسیم کی کیں ہیں او ر ہر حصے میں اس کی تفسیر اوراخذ کردہ دروس بیان کیے گئے ہیں۔ بیان کردہ دروس کی مجموعی تعداد بتیس ہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب انتہائی جامع اور مستند ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

دار النور اسلام آباد قربانی
2425 1454 حضرت سید احمد شہید کا حج اور اس کے اثرات سید جعفر علی نقوی بستوی

برصغیر پاک و ہند میں  حضرت سید احمد شہید  کی  ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر   کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ  ارادت  میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب  کے ساتھ  فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں  حضرت شاہ ولی اللہ   کے فکری جانشین  یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب  حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی  غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے  لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک  پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظر کتاب آپ کی سیرت  و سوانح کے مختلف پہلوؤں میں سے حج کو موضوع بحث بنایا  گیا ہے۔ کیونکہ اس وقت  ہندی مسلمانوں کے اندر حج جیسا فریضہ مٹ چکا تھا ۔ آپ نے اسے زندہ و دوبالا کیا۔ اور اس کے  معاشرتی طور پر یہ اثرات مرتب ہوئے کہ لوگوں کے اندر سے کئی طرح کی شرک و بدعت پر مبنی رسومات کا خاتمہ ہو گیا۔  اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔(ع۔ح)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی حج
2426 3477 حقیقت الصلوۃ ابو الکلام آزاد

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پرور دگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حقیقت الصلاۃ ‘‘ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے۔ مولانا آزاد اسلام ایک کاحرکی اور انقلابی تصور رکھتے تھے جس میں قرآن اور نماز کو بنیادی حقیقت حاصل ہے۔ دین سے وابستگی کی ہر سطح ان کے نزدیک انہی دوبنیادوں پراستوار ہے۔ قرآن معبودیت کا اظہار ہے اور نماز عبودیت، گویا یہ دو قوسین ہیں جن سے مل کر دین کا دائرہ مکمل ہوتاہے۔ یا یوں کہہ لیجیے کہ قرآن جس کمال بندگی کا متقاضی ہے وہ نماز میں حاصل ہوتا ہے۔ بندگی کی کوئی بھی صورت ہو یہ ممکن نہیں کہ اس کی تکمیل نماز سے باہر کہیں اور ہوتی ہو ۔عقیدہ وعمل کی تمام وسعتوں، بلندیوں اور گہرائیوں کا اگر بندگی کی کسی ایک وضع میں کمال اور جامعیت کےساتھ اظہار ہوتا ہے تو وہ نماز ہے۔ یہ کتاب اسی دعوے کو جامۂ ثبوت پہناتی ہے۔ اپنی ذہنی بناوٹ اورافتاد طبع کے عین مطابق مولانا نے اس کتاب میں اپنے موضوع کی صورت نہیں بلکہ حقیقت کوہدف بنایا ہے یعنی مسائل نماز کی بجائے نماز جس جوہر بندگی اور حقیقت عبدیت کا مظہر ہے اس کی طرف توجہ دلائی ہے۔

مکتبہ جمال، لاہور نماز
2427 2845 حقیقت حج مع حج و عمرہ کا مسنون طریقہ ابو الکلام آزاد

اسلام کی پرشکوہ عمارت جن پانچ ستونوں پر استوار ہےان میں سے ایک نہایت مضبوط و مستحکم ستون حج ہے ۔ حج ایک مقدس فریضہ ہی نہیں ایک نہایت اشرف وافضل عمل ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔  اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج صر ف ایک عبادت ہی نہیں بلکہ یہ جامع عبادات ہے یعنی اسلام نے عبادت کی جتنی بھی صورتیں مقرر فرمائی ہیں ۔ان سب کی روح اس میں موجود ہےاس میں توحید بھی ہے نماز بھی ہے بلکہ اس مسجد میں جاکر سجدہ ریز ہونا ہے جو تمام مسجدوں کا مرکز ہے اور جس نے دنیا کی تمام مسجدوں کو مسجدیت کے اعزاز سے نوازا ہے۔ اس میں طواف کی ایک ایسی منفرد عبادت ہے جو صرف بیت اللہ ہی میں ادا کی جاسکتی ہے اور جب حاجی کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ طواف کی یہ عبادت اس عبادت سے مشابہہ ہے جوملائکہ مقربین عرش الٰہی کےاردگرد ادا رکررہے ہیں تو اس سےایک غافل انسان کی روح بھی وجد میں آجاتی ہے اور ایک صاحب دل کی جو حالت ہوتی ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے ۔ حج میں زکاۃ کی طرح انفاق فی سبیل اللہ بھی ہے ، روزہ کی طرح روح کو تازہ کرنے کےلیے تبتل الی اللہ بھی اور بہت سی احادیث میں اسے جہاد فی سبیل اللہ بھی قرار دیا گیا ہے ۔اور پھر سب سے بڑھ یہ کہ انسان پر کبھی کبھی ایسی کیفیت بھی طاری ہوتی ہے کہ اسے اپنے رب کی طرف حددرجہ شوق ہوتا ہے۔محبت الٰہی جوش مارتی ہےاور وہ اس شوق کی تسکین کےلیے اپنے چاروں طرف نظر دوڑاتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہےکہ اسکا سامان صرف حج ہی میں ہے اورحج کرنے سے اس کے دل میں اللہ کی محبت کے چراغ جل اٹھتے ہیں۔ حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں جن کے مطالعہ سے مسائل حج سے اگاہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حقیقت حج ‘‘مولانا ابوالکلام آزاد﷫ کی تصنیف ہے۔جس میں فریضۂ حج کی اہمیت،عظمت اور فلسفہ وحکمت کوخوب واضح کیاگیا ہے ۔کتاب کے آخرمیں سوئےحرم جانے والے زائرین کےلیے حج وعمرہ کا مسنون طریقہ بھی درج کردیا گیا ہے تاکہ حرمین شریفین میں حاضری کےشب وروز نبی کریمﷺ کے اسوۂ حسنہ کی تعلیمات کی روشنی میں بسر ہوں۔ اس ایڈیشن میں آیات واحادیث کے ترجمے اور حوالہ کے علاوہ عربی عبارتوں اور فارسی اشعار کےترجمہ کا خاصہ اہتمام کیا گیا ہے ۔ تاکہ قارئین مولانا آزاد کےعلم وفضل سے صحیح طور پر استفادہ کرسکیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قارئین کےلیےنفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد حج
2428 1771 حقیقت زکوۃ ، اسلام میں گردش دولت ابو الکلام آزاد

عربی زبان میں  لفظ  ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت  میں  زکاۃ ایک  مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے  زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور  دین اسلام  کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے  نقصانات  ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں  تفصیل سے اس کے احکام  ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ  یقینا کافر اور واجب القتل ہے  ۔یہی وجہ کہ  خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے  مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو  اسے درد ناک عذاب میں  مبتلا  کیا جائے گا۔جس کی  وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔اردو عربی زبان میں  زکوٰۃ کے  احکام ومسائل کےحوالے سے  بیسیوں  کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ ’’ حقیقت زکاۃ ‘‘ برصغیر پاک وہندکے  مشہور عالم دین  مفسر قرآن مولانا بو الکلام آزاد  کی تصنیف ہے جس میں انہوں  نے زکاۃ کی  فرضیت واہمیت ،فضیلت  ،ادائیگی زکاۃ کے فوائد اور زکوۃ  کے جملہ احکام مسائل کو  بیان کرنے کےبعد قرآن اور سوشلزم  کے عنوان سے بھی بحث کی  ہے ۔اور اس کتاب کے آخر میں  زکاۃ کے  حوالے سے  مولانا سید ابو بکر غزنوی    کا رسالہ بعنوان ’’اسلام میں  گردش دولت ‘‘بھی شامل اشاعت ہے ۔اللہ تعالی  زکوۃ ادا کرنے کی طاقت رکھنے والے  اہل اسلام کو اسے ادا کرنے کی  توفیق دے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہو اور اسلامی معاشرہ میں غربت وافلاس  کا خاتمہ ہوسکے ۔(م۔ا)
 

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد زکوۃ و صدقات اور عشر
2429 4078 حلال و حرام کاروبار شریعت کی روشنی میں حافظ عبد السلام بن محمد

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل ﷩ کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے ۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔ بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زيرتبصره كتاب ’’حلال وحرام کاروبار شریعت کی نظر میں ‘‘ جامعۃ الدعو ۃ الاسلامیہ مریدکے شیخ الحدیث مفسر قرآن محترم جناب حافظ عبد السلام بن محمد ﷾ کی حلال وحرام کےموضوع پر مختصر اور جامع تحریر ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں انسان کی بنیادی ضروریات اشیائے خوردونوش کے حصول اور ان کےاستعمال کےسلسلہ میں حلال وحرام کےاحکامات کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔(آمین)(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور مالی معاملات
2430 5935 حیض و نفاس کے احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

لغت میں کسی چیز کے بہنے اور جاری رہنے کو حیض کہتے ہیں اورشریعت کی اصطلاح میں صحت کی حالت میں خاص اوقات میں بغیر سبب کے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو حیض   کہتے ہیں۔ اور ولادت کی وجہ سے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں۔حیض ونفاس کا موضوع انتہائی  گراں قدر اور غایت درجہ  کاحامل ہے کیونکہ کہ خواتینِ اسلام کی نماز  ورزہ  وغیرہ  کےاہم مسائل اس  سے وابستہ ہیں اورخواتین اپنی فطری شرم و حیا  کی وجہ سے علماءسے  ایسے مسائل دریافت  نہیں کرپاتی ۔قرآن  وسنت میں اس کے تفصیل احکام موجود ہیں ۔ محترم جناب عبد الولی  عبدالقوی(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )   نےاس ضرورت کے پیش کے   نظر زیر نظر رسالہ  بعنوان’’ حیض ونفاس کے  احکام ومسائل ‘‘ میں  حیض و نفاس اور استحاضہ  کی  لغوی   وشرعی تعریف اور کتا ب  وسنت کی روشنی میں اس کے    شرعی احکام  مرتب کیے ہیں ۔ فاضل مصنف  اس کے  علاوہ  نصف درجن کتب کے مصنف ہیں ۔ا للہ تعالیٰ ان کی  تمام مساعی حسنہ  کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ان کے میزانِ حسنات میں  اضافہ کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م-ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا وضو
2431 599 خطبات جہاد سید ابو بکر غزنوی

1965ء میں ہندوستان نے پاکستان پر جب چہار طرف سے حملوں کی بوچھاڑ کر دی تو بہت سارے مصلحین اسلام اور پاکستان نے تحریر و تقریر کے ذریعے سے عوام پاکستان میں جہادی رمق بیدار کرنے کی کوشش کی۔ اس معرکہ حق و باطل میں بالآخر باطل نابود ہوا اور حق کو فتح نصیب ہوئی۔ زیر مطالعہ کتاب اسی دور کے ان خطابات پر مشتمل ہے جو پروفیسر ابوبکر غزنوی ؒ نے ارشاد فرمائے۔ جس میں انہوں نے کتاب وسنت کی صریح نصوص کے ذریعے جہاد کشمیر کی فرضیت و اہمیت اور ترک جہاد کی ذلت و رسوائی کو بیان کیا۔ مولانا نے تمام مسائل کا حل جہاد ہی میں مضمر قرار دیا۔ جہاد کشمیر سے متعلق ہمارے معاشرے میں بہت سے مختلف آراء گردش کرتی ہیں یہ کتاب کسی حد تک جہادکشمیر کے متعلق شبہات کو واضح کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
 

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2432 7050 خطبات نورپوری عبد المنان نور پوری

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائے اس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسنِ سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اور خلاف ِ شریعت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’خطبات نورپوری‘‘محدث دوراں حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کے مسائل جنازہ سے متعلق 40 خطباتِ جمعہ کا مجموعہ ہے۔انہوں نے اس میں کتاب و سنت کی روشنی میں جنازہ کے متعلق تمام مسائل کا احاطہ اور معاشرتی بدعات و رسومات کا ردّ کیا ہے ۔حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید جناب مولانا محمد طیب محمدی حفظہ اللہ نے افادۂ عام کے لیے ان خطبات کی ترتیب و تخریج کا فریضہ انجام دیا ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ نماز جنازہ
2433 2514 خطبہ حجۃ الوداع ڈاکٹر نثار احمد

یوں تو نبی کریم ﷺ  کا ہر ایک ارشاد، ہر جملہ اور ہر لفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ہر ایک لفظ میں،ہر ایک جملے میں ہمارے لیے ہدایت اور راہنمائی کے بہت سے پہلو ہیں۔لیکن آپﷺ کے ہزاروں ارشادات عالیہ میں سے جن ارشادات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ان میں سے ایک خطبہ حجۃ الوداع کا خطبہ بھی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جو آخری حج کیا` اسے دو حوالوں سے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔ایک اس حوالہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے آخری حج وہی کیا،اور اس حوالے سے بھی کہ نبی کریم ﷺ نے خود اس خطبہ میں ارشاد فرمایا : لعلی لا القاکم بعد عامی ھذا۔ یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے،شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سکوں۔ یعنی حضور ﷺ کے ذہن میں یہ بات تھی کہ میں اپنے صحابہ سے آخری اجتماعی ملاقات کر رہا ہوں۔خطبہ حجۃ الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔خطبہ حجۃ الوداع بلا شبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔اس منشور میں کسی گروہ کی حمایت،کوئی نسلی ،قومی مفاد ،کسی قسم کی ذاتی گرض وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آتا ہے۔آپ نے  اس خطبہ میں  اتحادِ امت کا موضوع اپنے سامنے رکھا اور پھر دردِ امت کی پوری توانائی اسی موضوع پر صرف فرمادی، پہلے نہایت درد انگیز الفاظ میں قیامِ اتحاد کی اپیل کی، پھر فرمایا کہ پس ماندہ طبقات کو شکایت کا موقع نہ دینا، تاکہ حصارِ اسلام میں کوئی شگاف نہ پڑجائے، پھر اسباب نفاق کی تفصیل بیان کرکے ان کی بیخ کنی کا عملی طور پر سروسامان فرمایا، پھر واضح کیا کہ جملہ مسلمانوں کے اتحاد کا مستقل سنگِ اساس کیا ہے؟ آخری وصیت یہ فرمائی کہ ان ہدایات کو آیندہ نسلوں میں پھیلانے اور پہنچانے کے فرض میں کوتاہی نہ کرنا، خاتمہٴ تقریر کے بعد حضور ﷺ نے اپنی ذات کی سرخ روئی کے لیے حاضرین سے شہادت پیش کرتے ہوئے اس طرح بار بار اللہ کو پکارا کہ مخلوق خدا کے دل پگھل گئے، آنکھیں سیلاب بن گئیں اور روحیں انسانی جسموں میں تڑپنے لگیں۔ زیر تبصرہ کتاب " خطبہ حجۃ الوداع ،حقوق انسانی کا عالمی منشور "پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد سابق رئیس کلیہ فنون و صدر شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی عظیم الشان خطبے  کے تاریخی پس منطر،مکمل عربی متن ،اردو ترجمہ اور توضیح وتشریح  فرمائی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

بیت الحکمت، لاہور حج
2434 2495 خواتین کا مسجد میں نماز با جماعت پڑھنے کا مسئلہ محمد ایوب سپرا

اسلام نے جہاں خواتین کوبے شمار حقوق عطا کیے ہیں وہاں نیک کام کرنے اور عبادات انجام دینے کے بھر پور مواقع بھی فراہم کیے ہیں ۔ بلاشبہ خواتین کےلیے پانچ وقت کی نمازوں کی ادائیگی گھر کی چاردیواری میں افضل ہے مگر اسے مسجد میں حاضر ہوکر نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور صحابیات کا مسجدِ نبوی ﷺمیں نماز پڑھنا ثابت ہے ۔مگر بعض لوگ خواتین کی مسجد میں حاضری اور نماز عیدین میں شرکت کوفتنہ سمجھتے ہیں   اور اپنے اختیار کردہ نظریئے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے احادیثِ صحیحہ کی بے جا تاویلات کر کے انہیں ردکرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خواتین کامسجد میں نماز باجماعت پڑھنے کا مسئلہ ‘‘ محترم جناب محمد ایوب سپرا ﷾کی کاوش ہے۔ جس میں نہایت سنجیدگی کے ساتھ دلائل کی روشنی میں ثابت کیا ہےکہ شریعتِ اسلامیہ نے خواتین کو مسجد میں آکر نماز ادا کرنے اور نماز عیدین میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ اس کتابچہ میں خواتین سے متعلق تین موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ خواتین کاطریقہ نماز،خواتین کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں آنے کا حکم، خواتین کےلیےمسجد جانے کی آداب۔ مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی کتاب ہذا پر نظر ثانی سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)

دار الکتب الاسلامیہ، دہلی نماز
2435 4424 خیار الدعوات ( مسنون دعائیں ) حافظ محمد عبد الرحمن بقا

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خیارا الدعوات ‘‘ مولانا حافظ محمد عبد الرحمٰن بقا﷫ کا مرتب کردہ مسنون دعاؤں کا مجموعہ ہے ۔مرتب موصوف نے ان احادیث مبارکہ کو اس مجموعہ میں بمع ترجمہ درج کیا ہے جو دعوت وافکار کے باب میں کتب معتبرہ احادیث میں وارد ہیں ۔نیز احادیث کی مکمل تخریج کرتے ہوئے احادیث کی صحت وضعف کی حیثیت سے حدیثوں کی اسنادی کیفیتیں بھی لکھ دیں ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی اذکار وادعیہ
2436 5465 داستان مجاہد نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ داستان مجاہد ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول خلافت امویہ، فتح اندلس، فتح سندھ،, فتح وسط ایشیاء اور فتح المغرب کے دلچسپ  واقعات پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان جہاد و شہادت و شہداء
2437 7140 درود شریف فضائل و برکات اور احکام و مسائل ابو عدنان محمد منیر قمر

نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔ درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘( مسلم : ۴۰۸)ایک دوسری روایت میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کر دیتا ہے۔‘‘(صحیح الجامع : ۶۳۵۹) اور بعض روایات میں ہے کہ ’’کثرت سے درود پڑھنے سے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسے آج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’درود شریف فضائل و برکات اور احکام و مسائل ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں درود شریف کے فضائل و برکات ،درود شریف پڑھنے کے مقامات و مواقع،نبی اقدسﷺ کے سوا دوسرے لوگوں پر درود و سلام کا حکم اور درود کے دیگر احکام و مسائل کو وضاحت سے پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ درود
2438 6017 دروس الاذکار ابو الکلام عبد اللہ مدنی

دعاء  کا مؤمن کاہتھیار ہے  جس طرح  ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے  دشمن  سےاپنادفاع کرتا ہے  اسی طرح مؤمن کوجب  کسی پریشانی  مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تووہ  فوراً اللہ  کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے  دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے  کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس  دنیا کی  زندگی  میں  جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے  وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے  بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیامیں بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ  ہے  ان بیماریوں کے لیے  جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی  بڑی مؤثر ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ’’تم مجھے پکارو، میں تمہاری پکار کو قبول کروں گا اور جو اللہ سے نہیں مانگتے ہیں ان کو  دھمکی دی گئی ہے یعنی جو اللہ سے نہیں مانگتے ہیں ان کو ذلیل وخوار  کر کے جہنم میں داخل  کیا جائے گا۔‘‘اس لیے دعاکا اہتمام کرنا ضروری ہے  نبی کریم ﷺ بندگی کا کامل نمونہ  تھے آپ ﷺ  کثرت سے دعائیں کرنے کے علاوہ روز مرہ زندگی کے ہر معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے مانگتے تھے کھانے  سے پہلے  ، کھانے کےبعد   سونے ،جاگنے، گھر میں آنے جانے  ، مسجد  میں داخل  ہونے اور باہر نکلتے وقت    قضائے حاجت سے پہلے اور  بعد الغرض زندگی کے ہر کام میں اللہ کو پکارتے اور اس سے مانگتے تھے ۔اس کے علاوہ آپﷺ کی زبانِ مبارک ہمیشہ ذکر ِالٰہی سے تر رہتی تھی۔ہردور میں بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے مستفید ہوکر  اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتاب’’ دروس الاذکار‘‘ مولانا   ابو الکلام عبد اللہ مدنی ﷾  کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے  صحیح دعاؤں کا پانچ اسباق  پر   مشتمل یہ  مجموعہ  تعلیمی  نصاب کے طور پر حیدرآباد،دکن کےمشہور ادارہ  جامعۃ المفلحات ، جامعۃ الفلاح اور مرکز الایتام کےمبتدی طلبہ  وطالبات کے لیے تیار کیا ہے۔اس مجموعہ کی انفرادیت  کےپیش نظر اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیاگیا ہے تاکہ   مدارس ، سکول  وکالج کے طلباء کےوطالبات   بھی اس  سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

جامعۃ المفلحات حیدر آباد اذکار وادعیہ
2439 4684 دروس القرآن جلد اول محمد عظیم حاصلپوری

قرآن مجید اللہ رب العزت کی سچی اور لاریب کتاب ہے جو بے مثل اور بے نظیر ہونے کے ساتھ ساتھ سراپا ہدایت اور حکمت ودانائی سے بھری پڑی ہے اس کی تلاوت باعث ثواب بھی ہے اور قاری کو ایسی لذت بھی دیتی ہے جس سے وہ کبھی بھی اُکتاہٹ محسوس نہیں کرتا۔ یہ اللہ کی طرف سے انسانیت کے لیے اتارا ہوا دستور حیات ہے جو اس کو ٹھکرا کر خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لے وہ ظالم وفاسق اور دنیا وآخرت میں ذلیل ورسوا ہوکر تڑپے گا اور جو شخص قرآنی احکامات کے مطابق عمل کرے وہ جنت کے راستے پر گامزن ہو کر اپنی منزل تک یقیناً پہنچ جائے گا۔ قرآن مجید کو آسان سے آسان انداز میں عوام الناس تک پہنچانے اور انہیں وعظ ونصیحت اور تبلیغ کے لیے کئی ایک طریقے اپنائے گئے اور اس پر بہت سے کتب بھی تالیف کی گئیں مگر زیرِ تبصرہ کتاب  علم وفن کا ایک گہرا سمندر ہے جو بھی اس میں غوطہ زن ہوتا ہے وہ ہیرے‘ جواہرات سے اپنی جھولی بھر کر ہی سطح آب پر نمودار ہوتا ہے۔ اس کی دو جلدیں ہیں پہلی جلد میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی چیدہ چیدہ آیات کی تفہیم وتفسیر ہے اور دوسری جلد میں سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء کی منتخب آیات پر دروس مشتمل ہیں جس میں قرآنی آیات کے شان نزول اور  اور ان کی تفسیر ہے۔ تفسیر میں تفسیر بالقرآن اور تفسیر بالحدیث اور صحیح یا حسن درجہ کی احادیث کو بیان کیاگیا ہے۔ بنی اسرائیلی روایت کا ذکر کرنے کے بعد اس کی وضاحت بھی کی جاتی ہے کہ یہ اسرائیلی روایت ہے۔ اس کتاب میں حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے‘ حوالے میں سورۂ کا نام اور آیت کا نمبر ذکر کیا جاتا ہے اور حدیث کے حوالے میں مصدر کا نام‘ پھر کتاب کا نام اور حدیث نمبر ذکر کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ دروس القرآن ‘‘ الشیخ محمد عظیم حاصل پوری  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور دعوت و تبلیغ
2440 1933 دعا اذکار اور انگلیاں ام عبد منیب

نبی کریم ﷺنے فرمایا: "دعا عبادت کا مغز ہے۔"یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کو یہ ہر گز پسند نہیں  کہ دعا جیسی اہم اور خالص عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے۔دعا کے لئے معیار ،نبی کریم ﷺکا اسوہ حسنہ ہے  جو ہمیں بتاتا ہے کہ نبی کریم ﷺدعا کیسے کیا کرتے تھے اور کن الفاظ سے کرتے تھے۔ہماری پیدائش سے لیکر موت تک  جو بھی الجھنیں ،پریشانیاں یا ضرورتیں ہمیں پیش آ سکتی ہیں ،اس کے لئے نبی کریم ﷺکی دعاؤں پر مشتمل الفاظ موجود ہیں۔آپ بعض دعائیں ایک ایک دفعہ پڑھتے تھے تو بعض ایک سے زائد بھی پڑھا کرتےتھے،جس کی گنتی کے لئے وہ ہاتھوں کی انگلیوں کو استعمال میں لاتے تھے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ دعا اذکار اور انگلیاں ‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں    نے دعا کی  اہمیت وفضیلت  پر روشنی ڈالتے ہوئے نبی کریم کی مسنون دعائیں جمع فرما دی  ہیں۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اذکار وادعیہ
2441 2134 دعا کیجیے ام عبد اللہ

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اس کے ذریعے اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے   انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے   بہت سی کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں دعاؤں کو جمع کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دعا کیجئے‘‘ محترمہ ام عبد اللہ صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہو ں نے مختلف قرآنی اور مسنون دعاؤں کو احسن انداز کےساتھ 40 مختلف عنوانات کے تحت جمع کردیا ہےکتاب کے شروع میں صرف عنوانات کی فہرست ہے اور تفصیلی فہرست کتاب کے آخر میں درج ہے ۔یہ کتاب کتبِ ادعیہ میں ایک اچھا اضافہ ہے۔ جسے تعلیم وتربیت کے انٹر نیشنل ادارے   ’’الہدیٰ‘‘ نے طباعت کے اعلیٰ معیار پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مؤلفہ کتاب ہذا کی   تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد اذکار وادعیہ
2442 7082 دعاء قربانی کی تحقیق محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ نبیﷺ کا فرمان ہے: ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی بھی عبادت تب ہی قابل قبول ہوتی ہے جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔ عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کوتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ جانوروں کو صحیح اسلامی طریقہ سے ذبح نہیں کیا جاتا اور دعاء قربانی پڑھنے میں کوتاہی کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ دعاء قربانی کی تحقیق‘‘ جناب مفتی محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب کی کاوش ہے جو انہوں نے ایک سوال کے جواب میں تحریر کی ہے۔ انہوں نے اس کتابچہ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ قربانی کے جانور کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے اور اگر کوئی شخص دوسرے شخص سے قربانی کے جانور کو ذبح کروائے تو جائز ہے اور ہر شخص اپنے ہاتھ سے قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت بسم الله و الله أكبر کہہ کر ذبح کر سکتا ہے۔ (م-ا)

جمعیۃ البر الانسانیۃ و الخیر نیپال قربانی
2443 5212 دعائیں بدر الزمان محمد شفیع نیپالی

اللہ تعالیٰ سے مانگنے کا نام دُعا ہے اور یہی عبادت بھی ہے‘ ہر عبادت تسبیح اور دعا پر مشتمل ہوتی ہے لیکن دعا کے آداب میں اس کی افادیت اور اہمیت کو ہم میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ بہت سے حضرات مسنون اور غیر مسنون دعاؤں میں امتیاز نہیں کر سکتے حالانکہ صحیح اور مسنون دعائیں ہی بارگاہ الٰہی میں شرفِ قبولیت حاصل کر سکتی ہیں۔ غیر مسنون دعائیں الفاظ وعبارت کے لحاظ سے کیسی ہی دلکش اور دل نشیں نظر آئیں ‘ دین میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  فاضل مؤلف نے خاص دعا کے ہی موضوع پر تصنیف کی ہے اس میں  مستند ومعتبر دعاؤں کو مکمل حوالہ جات کے ساتھ اور مختلف عناوین کے تحت جمع کیا ہے۔ ساتھ ہی دعاؤں کا سلیس اردو ترجمہ بھی دے دیا ہے تاکہ عربی زبان سے ناواقف مسلمان سمجھ کر دعائیں کر سکیں۔ اور توبہ کی فضیلت واہمیت ‘ اذکار کی فضیلت اور دعا کی قبولیت کی شرائط وآداب وغیرہ کو بھی نقل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ دعائیں‘‘ مولانا بدر الزماں محمد شفیع نیپالی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی اذکار وادعیہ
2444 1505 دعائیں التجائیں داؤد راز دہلوی

دعاء  کا مؤمن کاہتھیار ہے  جس طرح  ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے  دشمن  سےاپنادفاع کرتا ہے  اسی طرح مؤمن کوجب  کسی پریشانی  مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تووہ  فوراً اللہ  کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے  دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے  کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس  دنیا کی  زندگی  میں  جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے  وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے  بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی  کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی  ہے  ان بیماریوں کے لیے  جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی  بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے  اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔زیرنظر کتاب برصغیر پاک وہندکےمشہور محدث شارح بخاری مولانا داؤدراز﷫کا مرتب کردہ مجموعہ  ہے جسے اللہ تعالیٰ نےمقبولیت عامہ  عطا کی ہے  اللہ اس  کتاب سے ہرمسلم کوکماحقہ فائدہ پہنچائے (آمین) دار الابلاغ نے  اسے خوبصورت انداز میں پاکٹ سائز او ر عام کتابی سائز میں شائع کیا ہے مشکلات ،مصیبت،پریشانیوںمیں  مبتلا   لوگ  اس  کتاب   سے مستفید  ہوکر  مشکلات وپریشانیوں سے نجات پاسکتے ہیں ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اذکار وادعیہ
2445 5158 دعائیں جو باریاب ہوئیں مشتاق احمد نور الاسلام ندوی

انسان ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کا محتاج وفقیر ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی مشکل کشا‘ فریاد کو سننے والا‘ دکھوں کو دور کرنے والا اور بندوں کی حاجتوں کو پورا کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے وہ خاص بندے جو نبوت ورسالت کے عظیم منصب پر فائز رہے وہ بھی اپنی تمام مشکلات اور ضرورتوں میں اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے رہے‘ قرآن کریم میں نبیوں اور رسولوں کی دُعاؤں کو بیان کیا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی ان دعاؤں کو بیان کیا گیا ہے اور یہ کتاب اپنے موضوع یعنی دعا کے موضوع پر بالکل منفرد کتاب ہے۔ اس کتاب کی انفرادیت اور خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نبیﷺ کی بارگاہِ الٰہی میں قبول ہونے والی وہ دعائیں جمع کی گئی ہیں جو آپ نے کسی کے حق میں یا کسی نافرمان کی نافرمانی کی وجہ سے اس کے خلاف کسی اچھے کام کو دیکھ کر بشارت دی یا کسی برائی کو اختیار کرنے پر بطور وعید بد دعا کی وغیرہ۔ اس میں مصنف نے دعاؤں کا پس منظر بھی نہایت سلیس انداز میں تحریر کیا ہے‘ جسے پڑھ کر قاری کو دعا کے تمام پہلو سمجھ آئیں گےاور اس میں ان دعاؤں کو جمع کیا گیا ہے جن کی سند صحیح یا حسن تھی‘ موضوع اور ضعیف روایات سے ثابت ہونے والی دعاؤں سے گریز کیاگیا ہے۔ یہ کتاب’’ دعا ئیں جو باریاب ھوئیں ‘‘مشتاق احمد نورالاسلام ندوی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتب الاسلامیہ، دہلی اذکار وادعیہ
2446 6648 دعائے انبیاء علیہم السلام محمود الرشید حدوٹی

قرآن  مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات  کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی  دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے  برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا  لاکر  کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مید نے پیش کیا ہے یہ  اسلوب کسی آسمانی کتاب کے  حصے  میں بھی نہیں آتا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے  کہ   ہر قسم ضرورت   کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے  فراہم  کردیئے گئے  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’دعائے انبیاء علیہم السلام‘‘ مولانا محمود الرشید﷾ حدوٹی(مدیر اعلیٰ ماہنامہ آب حیات) کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن مجید کی سورتوں  اور پاروں  میں بکھری  انبیاء علیہم السلام کی دعاؤوں اور مناجات کو   سو رتوں  اور آیتوں کے حوالہ جات کے ساتھ یکجا کردیا ہے سید الانبیاء  محمد رسول اللہ ﷺ کی دعائیں بھی قرآن مجید میں موجود ہیں انہیں  بھی اس کتاب میں شامل کردیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ ا)

مکتبہ آب حیات، لاہور اذکار وادعیہ
2447 7024 دعائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پانے والے خوش نصیب محمد عظیم حاصلپوری

دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتاب ’’ دعائے رسول ﷺ پانے والے خوش نصیب‘‘مولانا محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔موصوف نے اس کتاب میں ایسی خوش نصیب ہستیوں،مقامات، قبائل وغیرہ کے متعلق مواقع پر آپ ﷺ کی طرف سے کی جانے والی دعاؤں کو جمع کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تدرسی و ددعوتی اور تحقیقی و تصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور اذکار وادعیہ
2448 6192 دعائے قربانی إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي... والی حدیث کی تحقیق ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

  قربانی کرنا  اللہ تعالیٰ کے ہاں  سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں   کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی  قابل  قبول ہوتا  ہے کہ  جب  اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ  تمام اہل اسلام کے لیے  اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے  اہم  عبادت  عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے  ذبح کرنا ہے  اس سلسلے میں  ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔جن میں سے  ایک یہ ہے کہ  جانوروں کو صحیح اسلامی طریقہ سے ذبح نہیں کیا جاتا اور  دعائے قربانی  پڑھنے  میں کتاہی کی جاتی ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ دعائے قربانی  إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي... والی حدیث کی تحقیق‘‘ فضیلۃ الشیخ ابوالفوزان کفایت اللہ سنابلی  حفظہ اللہ  کا مرتب شدہ ہے۔شیخ موصوف نےاس کتابچہ میں  قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت ایک  طویل دعا    إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي کے الفاظ سے  وادر  حدیث کی استنادی حالت پر بحث کی ہے۔(م-ا)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ قربانی
2449 2890 دعوت اسلام دعوتی اور تعارفی مضامین وحید الدین خاں

اللہ تعالیٰ  نے انسان  کی فطرت  کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی  کو اختیار کرنے  اور بدی  سے  بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو  لوگوں  تک پہنچایا اوران کو شیطان  سے  بچنے اور رحمنٰ  کے راستے   پر چلنے کی دعوت  دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے۔  اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے  کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج  دعوت  اور اصول  دعوت  کے حوالے  سے   اہل  علم  نے عربی اور اردو  زبان  میں کئی کتب تصنیف کی  ہیں  ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی  کتب قابل ذکر ہیں  جوکہ آسان فہم  او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیرتبصرہ  کتاب   ’’دعوت ِ ااسلام ‘‘ از مولانا وحید الدین خاں بھی اسی سلسلہ کی  کڑی ہے۔ مصنف موصوف نے  دعوت کے مختلف پہلوؤں کو اس کتاب میں حسب ذیل  عنوانات وابواب(پیغام دعوت ،  عمل دعوت ،  واقعاتِ دعوت،امکاناتِ دعوت  ،آداب ِ دعوت )کے تحت واضح کیاہے ۔ اللہ  تعالی ٰاس  کتاب کو  مسلمانوں  میں جذبۂ  دعوت پیدا  کرنے کا ذریعہ  بنائے  (آمین)  (م۔ ا)

دار التذکیر دعوت و تبلیغ
2450 3478 دعوت الی اللہ ،سنت واجب العمل ہے اور اس کا منکرکافر ہے عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کے اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش وودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا او ران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے   پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے   اہل علم نے عربی اوراردو زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف،سنت واجب العمل ہےاور اس کا منکرکافر ہے‘‘ شیخ ابن باز﷫ کے دواہم مقالوں(وجوب العمل بالسنۃ وکفر من انکرھا اور الدعوۃ الی اللہ ) کا اردو ترجمہ ہے۔ ایک کا تعلق دعوت الی اللہ کی اہمیت وفضلیت سے ہےاس کے ضمن میں مبلغ او رداعی کے اوصاف وخصائل پر مختصر بحث کی گئی ہے اور دوسرے مقالہ میں بدلائل واضح اور براہین قاطعہ سے ثابت کیا ہے کہ سنت رسولﷺ مستقل ماخذ شریعت ہے اور اس پر عمل واجب ہےاورجو انسان اس کا منکر ہے وہ کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ الغرض یہ دونوں رسالے ایجاز اوراختصار کےباوجود جامع ہیں گویا کہ کوزہ میں بند دریا ہے۔ان رسالوں کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر شیخ الحدیث استاذی المکرم حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾ کے تلمیذ رشید حافظ محمد اسلم (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے انہیں اردو قالب میں ڈھالا اور الادارۃ الاسلامیہ ،فیصل آباد نےشائع کیا۔(م۔ا)

ادارۃ الاسلامیۃ، فیصل آباد دعوت و تبلیغ
2451 1930 دعوت الی اللہ اور انبیاء کرام کا طریق کار محمد سرور بن نایف زین العابدین

ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔تبلیغ کی اہمیت کے لیے  یہی بات کافی ہے  کہ اللہ  تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا اورچونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ  پر ہے۔تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز  ہونے کے لیے  ضروری  ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ  اور انبیا ﷩ کا اسوہ اور دیگر شرعی  اصول  مبلغ کے لیے  پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء  کرام ﷩ کی   زندگیاں ہی اپنے  اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل  صرف سید الاولین وسید الآخرین  ،رحمۃ للعالمین  کی حیات طیبہ  ہے ۔ لہذا معیشت ہویا معاشرت ،حکومت ہو یا سیاست ،زندگی سےمتعلق ہر ہر شعبہ میں ہمیں    انبیاء کرام  ﷩ کے نقشِ قدم  پر چلنا ہے  ۔زیر نظر کتاب ’’دعوت الی اللہ اور انبیاء کاطریق ِکار ‘‘ شیخ  محمد سرور بن نایف زین العابدین  کی   منہج دعوت انبیاء کے  حوالے سے  موصوف  کی ایک  عربی  تصنیف’’ منہج الانبیاء فی الدعوۃ الی اللہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ جس میں انہوں نے اس بات کو واضح کیاکہ  عصرِ حاضر میں دعوت دین کا کام کرنے والے افراد ،جماعتوں اور تحریکوں کےلیے بھی یہ بات  ازبس ضروری  ہے  کہ دعوت  کےمیدان میں  حضرات انبیاء ﷩ کی  مقدس سیرتوں کے مینارہ نور سے کسبِ فیض کریں تاکہ دعوت  کے میدان میں ہماری یہ کوششیں مفید،مؤثر اور موجبِ خیر وبرکت ثابت ہو سکیں۔(آمین)  (م۔ا)

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد دعوت و تبلیغ
2452 788 دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف۔ یہ کتاب فضیلۃالاساذ علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن باز کے دورسالوں کا مجموعہ ہے،ایک کا عنوان (الدعوۃ الی اللہ و اخلاق الدعاۃ)(دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف)اور دوسرے رسالہ کا عنوان(وجوب العمل بالسنۃوکفر من انکرہا)(مقام سنت اور فتنہ انکار حدیث)ہے-پہلے رسالہ میں  دعوت الی اللہ کی اہمیت،دعوت کے فضائل اور داعی کو کن اوصاف سے متصف ہونا چاہیے،کا بیان ہےاور دوسرے رسالہ میں سنت کی اہمیت و فضیلت کا بیا ن ہے اور اس مسئلہ کی توضیح ہےکہ صحیح اسلام پر عمل کرنے کے لیے سنت پر عمل ناگزیر ہے،پھر منکرین حدیث کے اعتراضات کا جائزہ اور فتنہ انکار حدیث کی مذمت کا بیان ہے، زیر نظر کتاب اختصار و جامعیت کا حسین امتزاج اور اصلاح کے لحاظ سے نہایت مفید ہے-(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور دعوت و تبلیغ
2453 301 دعوت الی اللہ اور مبلغین کے اوصاف عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

کائنات کے معرض وجود میں لانے کی غرض وغایت اور حکمت الہیہ یہی ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کو اس کے اسماء وصفات  کےساتھ پہچانا جائے او راس حقیقت کا اعتراف کرلیا جائے کہ وہی ذات ہر چیز پر قادر ہے او رکائنات کی چھوٹی بڑی غرضیکہ ہر چیز اس کے علم میں ہے ۔دعوت الی اللہ ایک اہم ترین فریضہ ہے اور امت ہردور میں اس کی محتاج رہی ہے اس کی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر یہ کتاب پیش کی جارہی ہے جس کو چار نکات میں تقسیم کیا گیا ۔1 دعوت الی اللہ کا حکم اور اس کے فضائل ۔2 دعوت الی اللہ کے آداب اور طریقہ کار۔3 دعوت الی اللہ کا محور اور مرکزی نقطہ۔4 مبلغین کے اوصاف۔کتاب مختصر اورمفید ہے جو ہر داعی الی اللہ کے لیے مشعل راہ کامقام رکھتی ہے ۔

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ، راولپنڈی دعوت و تبلیغ
2454 5762 دعوت الی اللہ میں انبیاء کرام ؑ کا منہج اپنانا ہی عقل و حکمت کا تقاضہ ہے ربیع ہادی المدخلی

ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔تبلیغ کی اہمیت کے لیے  یہی بات کافی ہے  کہ اللہ  تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا اورچونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ  پر ہے۔تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز  ہونے کے لیے  ضروری  ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ  اور انبیا ﷩ کا اسوہ اور دیگر شرعی  اصول  مبلغ کے لیے  پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء  کرام ﷩ کی   زندگیاں ہی اپنے  اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل  صرف سید الاولین وسید الآخرین  ،رحمۃ للعالمین  کی حیات طیبہ  ہے ۔ لہذا معیشت ہویا معاشرت ،حکومت ہو یا سیاست ،زندگی سےمتعلق ہر ہر شعبہ میں ہمیں    انبیاء کرام  ﷩ کے نقشِ قدم  پر چلنا ہے  ۔نبوی اسلوب دعوت کوسامنے رکھتے ہوئے ہمارے اسلاف نے جس خوش  اسلوبی سے فریضہ دعوت کوسرانجام دیااس کانتیجہ یہ نکلاکہ اسلام اطراف واکناف عالم میں پھیل گیالیکن بعدازاں یہ طریقہ دعوت نظروں سے اوجھل ہوگیاتوفرقہ واریت اوراحتراق نشست امت کامقدربن گیاموجودہ ذلت  ورسوائی کی وجہ بھی یہی ہے کہ تنظیموں اورجماعتوں کی دعوت انبیاء کرام کے طریقے پرنہیں ہے ۔زیرنظرکتاب ’’ دعوت ا لی اللہ میں ابنیاء کرام﷩ کا منہج اپنانا ہی عقل وحکمت کا تقاضا ہے ‘‘ میں  فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی﷾ نے انتہائی مؤثراوردلنشیں انداز میں انبیاء کے اسلوب دعوت پرروشنی ڈالی ہے جویقیناً قابل مطالعہ ہے ۔یہ کتاب  منهج الأنبياء في الدعوة الى الله فيه الحكمة والعقل کا  اردو  ترجمہ ہے ۔ محمد انور محمد قاسم سلفی  اور طارق علی بروہی  نے  اس کتاب کے ترجمہ کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف، مترجمین وناشرین کی اس کاوش کو  شرف  قبولیت  سے نوازے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(م۔ا)

مکتبہ احیاء منہج السلف کراچی دعوت و تبلیغ
2455 5197 دعوت الی اللہ کس کو اور کیسے سعید بن علی بن وہف القحطانی

دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے اہل علم نے عربی اوراردو زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت الی اللہ کس کو۔ اور کیسے؟‘‘ ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنائت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب کو چار رسالوں کی شکل میں منقسم کیا گیا ہے۔ پہلے رسالے میں ملحدین کو اللہ کی طرف دعوت دینے کا طریقے، دوسرے رسالے میں اہل کتاب کو اللہ کی طرف دعوت دینے کے طریقے، تیسرے رسالے میں بت پرست مشرکین کو اللہ کی طرف دعوت دینے کے طریقے اور چوتھے رسالے میں گنہگار مسلمانوں کو اللہ طرف دعوت کے طریقوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی دعوت و تبلیغ
2456 2135 دعوت دین عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے   پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے۔ اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے   اہل علم نے عربی اور اردو زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’دعوت ِ دین‘‘سماحۃ الشیخ ابن باز ﷫ کے ایک عربی کتابچہ’’كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ‘‘ کا ترجمہ ہے جس میں شیخ نےفریضہ امر بالمعروف ونہی عن المنکرکی اہمیت،اس فریضہ کے مراتب اور اس کے حکم کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے۔ اس کتابچہ کا سلیس اردو ترجمہ کرنے کی سعادت ابو عبداللہ بن بشیر نے حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش اور لوگوں میں امربالمعروف امر ونہی عن المنکرکے فریضہ کو ادا کرنے کاشعور پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین( م۔ ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور دعوت و تبلیغ
2457 2889 دعوت دین اور اس کے تقاضے ابو احمد نوید قمر

دعوت دین کا کام کرنےوالوں کوایک بات ہمیشہ ملحوظ خاطر ر ہے کہ دعوت دین کے فرائض میں سے اہم فریضہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء ﷩ کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، دعوت الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی پروگرام ہے جو تعلیم وتعلم ،تربیت واصلاح کی عملی کشمکش پر مشتمل ہے ۔علماء اور صلحاءِ امت نے دعوت کےمفاہیم ، طریق کار، داعی کے خصائل، دعوت کی مشکلات اور تاریخ دعوت سے متعلق معیاری کتابیں لکھیں ہیں ۔منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ دور ِ حاضر میں دعوت اسلامی ایک مرتب علم کی صورت میں سامنے آئی ہے اور مختلف اسلامی جامعات نے اسے اپنے نصابات کا حصہ بنایا ہے ۔ایم اے ، ایم فل ، اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حصول کے لیے تحقیقی قسم کے مقالات بھی لکھے گئے ہیں ۔ کلیۃ الدعوۃ اور دعوۃ اکیڈمی کے نام سے کئی ادارے اور کئی دعوتی تحریکیں بھی وجود میں آئی ہیں جو دعوت اسلامی کے علمی وعملی کام میں مصروف عمل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت دین اور اس کے تقاضے ‘‘ طلباء مرکز الدعوۃ والارشاد ، پاکستان کی کاوش ہے۔ مرکز الدعوۃو الارشاد دراصل جماعۃ الدعوۃ کا ہی ابتدائی نام ہے ۔ اس کتاب میں دعوت کی اہمیت و ضرورت اور آداب وغیرہ کے حوالے سے مفید معلومات جمع کردی ہے ۔افادۂ عام کےلیے اسے پبلش کیا جارہا ہے ہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو داعیانِ کتاب وسنت کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (آمین) (م۔ ا)

دار الاندلس،لاہور دعوت و تبلیغ
2458 4682 دعوت دین اہمیت اور آداب سید احمد عروج قادری

اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء ﷩ کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، دعوت الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی پروگرام ہے جو تعلیم وتعلم ،تربیت واصلاح کی عملی کشمکش پر مشتمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دعوت دین اہمیت اورآداب ‘‘ مولاناسیداحمد عروج قادری﷫ کے دعوت دینیہ کے سلسلے میں مامہ نامہ زندگی ،رامپور میں شائع مقالات کی کتابی صورت ہے ۔ان مقالات میں انہوں نے دعوت اسلامی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے ۔ابتدائی دومقالات میں دعوت دین کی اہمیت اور انبیائے کرام کے طریقۂ دعوت سے بحث کرتے ہوئے سیدنا ابراہیم کا اسوہ پیش کیا ہے ۔ ان مقالات میں ایک مقالہ اس موضوع پر ہے کہ دعوت کی ذمہ داری صرف مسلمان مردوں پر نہیں عائد ہوتی بلکہ مسلمان خواتین بھی اس میں برابر کی شریک ہیں۔الغرض اس کتاب میں دعوت سے متعلق جن موضوعات سے بحث کی گئی ہے و ہ راہِ دعوت میں کام کرنے والوں کے بڑے اہم ہیں ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی دعوت و تبلیغ
2459 5729 دعوت دین کا طریقہ کار عصر حاضر کے تناظر میں عدنان عرعور

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے  جس سلسلۂ نبوت کا آغاز  حضرت آدم ﷤ سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے  ۔ دعوت وتبلیع  کی ذمہ داری ہر امتی  پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا  عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے  خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر  کی غیر مسلم  حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے  اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ دعوت دین کا طریقہ کار عصر  حاصر كے تناظر میں ‘‘  الشیخ عدنان عرعور﷾ کے   ایک تحقیقی مقالہ بعنوان منهج الدعوة في ضوء الواقع  المعاصر کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ مقالہ 2005ء میں عالمی سطح پر منعقد ہونے والے  ایک  مقابلہ میں  پیش  کیا تو اسے  نائف بن عبد العزیز عالمی ایوارڈ‘‘ کے  نام سے پہلے انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔مصنف  نے اس تحقیقی مقالے کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے باب میں  دعوتِ دین کی اہمیت کےساتھ ساتھ  مسلمانوں کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے ۔دوسرے باب میں  داعی کی شخصیت، اس کا مقام ، اس کی خوبیاں، موعوین کے مختلف حالات اور ان کا لحاظ رکھنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے  اور تیسرے باب میں  دعوتِ دین کے لیے دستیاب ذرائع کواستعمال کرنے کی شرعی حیثیت، ان کے مثبت اثرات اورمنفی پہلوؤں کو زیر بحث لایاگیا ہے ۔مقالہ نگار  نے اُصول دعوت کو مجتہدانہ بصیرت کےساتھ پیش کیا ہے اور اس میں راہِ اعتدال پر رہتے ہوئے منہجِ سلف کوترجیع دی ہے ۔مولانا یوسف  ﷫آف راجووال﷫ کے صاحبزادے جناب ڈاکٹر عبد الرحمٰن یوسف﷾ نے اس اہم کتاب اردو زبان میں منتقل کیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم  اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)

مکتبہ ابن تیمیہ لاہور دعوت و تبلیغ
2460 994 دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟ ڈاکٹر فضل الٰہی

اسلام اپنی مکمل جامعیت اور پوری وسعتوں کے ساتھ دعوتِ دین کا موضوع ہے۔ اس حوالے سے ضروری ہے کہ مبلغ اسلام کے تمام گوشوں کی طرف دعوت دے۔ لیکن بنیاد عقیدہ توحید کو بنائے۔ کیونکہ اسوہ انبیاء سے یہی مترشح ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی نے ان گوشوں کو بالتفصیل بیان کیاہے جن کی طرف دعوت دین دی جانی چاہیے۔ مؤلف کا کہنا ہے کہ مبلغ کو چاہیے کہ وہ توحید و رسالت کی دعوت کے بعد موضوعات کے انتخاب میں مخاطب لوگوں کے احوال و ظروف اور فکری، عقلی اور دینی استعداد سے چشم پوشی نہ کرے۔ انھوں نے کتاب میں اس چیز کی بھی وضاحت کی ہے کہ اپنی دعوت کو مخصوص فرقے، مذہب یا گروہ کی طرف بلانے کی بجائے صرف اور صرف کتاب و سنت کی طرف دعوت دی جائے۔ کتاب کی تمام تر معلومات کی بنیاد کتاب و سنت ہے اور کتاب کا موضوع اچھی طرح واضح کرنے کے لیے اہل علم کے اقوال بھی نقل کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

دار النور اسلام آباد دعوت و تبلیغ
2461 977 دعوت دین کسے دیں؟ ڈاکٹر فضل الٰہی

’دعوت دین کسے دیں؟‘ میں پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی نے تین سوالات کو موضوع بحث بنایا ہے۔ دعوت اسلامیہ کن کے لیے ہے؟ نبی کریمﷺ نے کن لوگوں کو دعوت دین دی؟ اس بارے میں پیش کردہ شبہات کی حقیقت کیا ہے؟ ان سوالات کے تشفی بخش جوابات کے لیے مولانا نے کتاب و سنت کو بنیاد بنایا ہے۔ نبی کریمﷺ نے جن متعدد اقسام کے لوگوں کو دعوت دین دی ان کے بارے میں متعدد شواہد کا تذکرہ کیا گیا ہے  اور ان شواہد میں سے دعوتی فوائد کو بھی احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ عوام الناس اور خصوصاً دعوت دین سے متعلق لوگوں کے لیے یہ کتاب نہایت مفید ہے۔ (عین۔ م)
 

دار النور اسلام آباد دعوت و تبلیغ
2462 808 دعوت دین کون دے؟ ڈاکٹر فضل الٰہی

دعوت دین ایک اہم دین فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین     پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پنہچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے،دعوتی تحریک اور تبلیغی جذبہ پیدا کرنے کےلیے ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب کی یہ ایک اچھی کاوش ہے ،جو دعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہے۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2463 940 دعوت دین کہاں دی جائے؟ ڈاکٹر فضل الٰہی

پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی سو کے قریب عربی و اردو اور دیگر زبانوں میں تصنیف شدہ کتب کے مصنف ہیں۔ ان کا قلم بظاہر عام سے موضوع کو خاص بنا دیتا ہے۔ ’دعوت دین کہاں دی جائے‘ دیکھنے میں ایک مختصر سا مضمون نظر آتا ہے لیکن پروفیسر صاحب نے اس پر بھی اچھوتے اور نہایت دلچسپ انداز میں 200 سے زائد صفحات لکھ دئیے ہیں۔ انھوں نے تفصیل کے ساتھ ان مقامات کا تذکرہ کیا ہے جہاں پر دعوت حق پہنچانے کے شواہد موجود ہیں۔ اس کے لیے انھوں نے تقریباً چودہ مقامات کا انتخاب کیا ہے۔ سب سے پہلے انھوں نے ’قید خانے میں دعوت‘ کے نام سے عنوان قائم کیا ہے اور اس میں حضرت یوسف ؑ کی دعوت کا ذکر کرتے ہوئے مجدد الف ثانی اور جزائر انڈیمان میں مجرم قیدیوں کے قبول اسلام کا احوال لکھا ہے۔ اسی طرح انھوں نے ایوان اقتدار میں، جبل صفا پر، گھروں میں،لوگوں کی مجالس میں دعوت کی طرح متعدد عناوین قائم کرتے ہوئے نبی کریمﷺ کی سیرت سے استنباط کیا ہے اور بہت سے متعلقہ واقعات کا تذکرہ کیا ہے۔ مصنف نے دراصل اہل اسلام کے سامنے اس حقیقت کو آشکار کرنا چاہا ہے کہ دعوت دین مسجد و مدرسہ میں محصور نہیں، بلکہ ہر مناسب جگہ میں ہے۔ (عین۔ م)
 

دار النور اسلام آباد دعوت و تبلیغ
2464 1880 دعوت دین کی اہمیت اور تقاضے امین احسن اصلاحی

اللہ تعالیٰ  نے انسان  کی فطرت  کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی  کے اختیار کرنے  اور بدی  سے  بچنے کی خواہش وودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو  لوگوں  تک پہنچایا او ران کو شیطان  سے  بچنے اور رحمنٰ  کے راستے   پر چلنے کی دعوت  دی ۔دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے  کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج  دعوت  اور اصول  دعوت  کے حوالے  سے   اہل  علم  عربی اور زبان  میں کئی کتب تصنیف کی  ہیں  ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی  کتب قابل ذکر ہیں  جوکہ آسان فہم  او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔زیر نظر کتاب  ’’ دعوت دین کی اہمیت اور تقاضے ‘‘ مولانا  امین احسن اصلاحی  کی تصنیف ہے  جس  میں انہوں نے  دعو ت کی اہمیت وضرورت کو  آسا ن فہم انداز میں  بیان کیا ہے  ۔ اللہ ان کی  اس  کاوش کو  قبول فرمائے او راسے عوام الناس کے   نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد دعوت و تبلیغ
2465 1881 دعوت دین کی ذمہ داری سید ابو الاعلی مودودی

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داریاں  بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ ’’زمانہ گواہ ہے کہ انسان ضرور ضرور خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔ ‘‘دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ زیر تبصرہ کتاب "دعوت دین کی ذمہ داری " جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے دعوت دین کی ذمہ داریوں،مبلغین کے اوصاف اور اس کے طریقہ کار پر بڑی مفید اور شاندار بحث کی ہے۔مبلغین اسلام کے لئے یہ کتاب ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی اسے مولف ﷫سے قبول فرمائے اور ہمیں دعوتی ذمہ داریوں سے  کما حقہ عہدہ برآ ہونے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

 

منشورات، لاہور دعوت و تبلیغ
2466 5206 دعوت دین کے بنیادی اصول قاری صہیب احمد میر محمدی

دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے اہل علم عربی اور زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم اور دعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت دین کے بنیادی اصول‘‘ قاری صھیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔ جس میں دعوت و تبلیغ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے دعوت کے لغوی، اصطلاحی مفاہیم، دعوت کے منہج کو چھوڑنے کے نقصانات، داعی کے اوصاف، محاسن اخلاق اور دعوت دین کے اوصولوں و ضوابط کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے گے ہیں۔مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور دعوت و تبلیغ
2467 6830 دعوت دین کے بنیادی اصول جدید ایڈیشن قاری صہیب احمد میر محمدی

دعوت  وتبلیغ کی اہمیت کے لیے  یہی بات کافی ہے  کہ اللہ  تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا  ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ  پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کرتے رہے  ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز  ہونے کے لیے  ضروری  ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ  اور انبیا ﷩ کا اسوہ اور دیگر شرعی  اصول  مبلغ کے  پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء  کرام ﷩ کی   زندگیاں ہی اپنے  اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل  صرف سید الاولین وسید الآخرین  ،رحمۃ للعالمین  کی حیات طیبہ  ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔ منہج  دعوت  اور اصول  دعوت  کے حوالے  سے   اہل  علم  عربی اور زبان  میں کئی کتب تصنیف کی  ہیں  ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی  کتب قابل ذکر ہیں  جوکہ آسان فہم  اور دعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت دین کے بنیادی اصول‘‘ قاری صھیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر  کلیۃ القرآن الکریم  والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔ جس میں دعوت و تبلیغ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے دعوت کے لغوی، اصطلاحی مفاہیم، دعوت کے منہج کو چھوڑنے کے نقصانات، داعی کے اوصاف، محاسن اخلاق اور دعوت دین کے اوصولوں و ضوابط کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے گے ہیں۔مصنف اس کتاب کے  علاوہ بھی کئی دینی  ،تبلیغی اور اصلاحی  وعلمی کتب کے  مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے  انتظام وانصرام کو سنبھالنے  کےعلاوہ  اچھے  مدرس ،واعظ ومبلغ  اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی  تبلیغی  واصلاحی جماعت کے  روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے    ان کی خدمات کو  شرف  قبولیت سے  نوازے۔ آمین۔(م۔ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور دعوت و تبلیغ
2468 5659 دعوت دین کے لیے ہجرت ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

شریعت اسلامیہ  میں دار الکفر سے دار الایمان کی طرف جانے کو'' ہجرت'' کہتے ہیں جیسے اوائل اسلام یا آغاز اسلام میں  ہجرت مدینہ اور ہجرت حبشہ معروف ہیں ۔جو شخص کسی شہر یا ملک میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام نے  اللہ تعالیٰ کے  حکم سے  اسلام کو بچانے اور اسلام کی دعوت وتبلیغ کی خاطر ہجرت مدینہ اختیار کی ۔اس سےپہلے چند صحابہ کرام  نے  اسلام  کے دعوت کو عام کرنے کےلیے ہجرت حبشہ کی ۔ڈاکٹر صلاح الدین سلطان  (مشیر شرعی برائے اسلامی امور مملکت بحرین) نے زیر نظر کتاب ’’ دعوت دین کے لیے  ہجرت ‘‘ میں داعیوں کی ہجرت کو         بیش کرتے  ہوئے اسلام کے داعی اول حضرت محمد ﷺ کی ہجرت مدینہ اور پھر عراق ومدائن ،ملک شام ،مصر ، مغرب،  اندلس،سندھ وہند ، ماوراء النہر،آذر بیجان ، ارمینیا، خراسان ،  بخارا، سمرقند اور قسطنطنیہ کی جانب داعیوں کی ہجرت کو  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی دعوت و تبلیغ
2469 1929 دعوت سلفیہ کے علمی اصول عبد الرحمن عبد الخالق

احوال وظروف کے لحاظ سے دین کی دعوت وتبلیغ اوراصلاح معاشر ےکی کوشش ہر مسلمان   پر حسب استطاعت  لازم اور ضروری  ہےتاکہ دین کی دعوت عام اور  لوگ بے دینی کی بجائے  دینداری کی طرف مائل ہوں۔ تبلیغ کی اہمیت کے لیے  یہی بات کافی ہے  کہ اللہ  تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا اورچونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ  پر ہےتبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز  ہونے کے لیے  ضروری  ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ کا اسوہ اور دیگر شرعی  اصول  مبلغ کے لیے  پیش نظر رہیں ۔زیر نظر کتاب ’’دعوت سلفیہ کےعلمی اصول ‘‘  کویت کے جید سلفی عالم دین  شیخ عبد الرحمن عبد الخالق﷾ کی عربی تصنیف ’’الاصول العلمیۃ للدعوۃ السلفیہ‘‘کاترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں دعوت سلفیہ کے علمی اصولوں (توحید  ،اتباع رسول ، تزکیہ نفس، سلفی دعوت کے اغراض ومقاصد) پر  بڑی شرح وبسط  کے ساتھ  روشنی ڈالی  ہے۔اپنی  افادیت کے  بیش نظر  حق وصداقت کے طلب گار کے لیے یہ کتاب ایک مینارۂ نور کی حیثیت رکھتی ہے ۔اللہ تعالی ٰ مؤلف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور   دعاۃ ، واعظین کے لیے اسے مفید بنائے (آمین )(م۔ا) 

 

ضیاء الاسلام اکیڈمی گوجرانوالہ دعوت و تبلیغ
2470 4096 دعوت قرآن و حدیث جلال الدین قاسمی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین قرآن وحدیث ہے اور جب سے قرآن وحدیث موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب قرآن وحدیث کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ "اہل" ہے۔ جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔ اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔ مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین قرآن وحدیث کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور اصلی اہل سنت والجماعت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دعوت قرآن وحدیث، منہج اہل حدیث اور تحریک اہل حدیث کا مختصر تاریخی جائزہ " محترم مولانا حافظ جلال الدین قاسمی صاحب کی تصنیف ہے، جس پر تخریج و تحقیق مولانا ابن شیر محمد ہوشیار پوری صاحب کی جبکہ ابتدائی، نظر ثانی اور تعلیقات محترم ابن الحسن امرتسری صاحب کی ہیں۔ مولف موصوف نے اس کتاب منہج اہل حدیث اور تحریک اہل حدیث کا مختصر تاریخی جائزہ پیش کیا ہے اور اسے قرآن وحدیث کی دعوت سے منسوب کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبۃ الافکار اتر پردیش، انڈیا دعوت و تبلیغ
2471 3758 دعوت و ارشاد ڈاکٹر محمد حمید اللہ

دعوت سے مراد علماء اور دینی رہنماؤں کا عام لوگوں کی تعلیم وتربیت اس طرح کرنا کہ وہ حتی المقدور دین اور دنیا کے معاملات میں شعور اور بصیرت سے سرفراز ہوں۔یعنی لوگوں کو خیر وبھلائی، ہدایت، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب دینا تاکہ وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سعادت کے حصول میں کامیاب ہو جائیں۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ امت مسلمہ کے اس عمومی رویے کے علاوہ اس میں ایک گروہ ایسا ضرور ہونا چاہئے جو دعوت دین ہی کو اپنا فل ٹائم مشغلہ بنائیں ، دین میں پوری طرح تفقہ حاصل کریں اور پھر عوام الناس کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہوئے آخرت کی زندگی کے بارے میں خبردار کریں ۔ارشاد باری تعالی ہے: اور سب مسلمانوں کے لئے تو یہ ممکن نہ تھاکہ وہ اس کام کے لئے نکل کھڑے ہوتے، لیکن ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے تاکہ دین میں بصیرت حاصل کرتے اورجب (علم حاصل کرلینے کے بعد) اپنی قوم کی طرف لوٹتے تو ان لوگوں کو انذار کرتے، تاکہ وہ (گناہوں سے ) بچتے۔ ‘‘(توبہ:122) زیر تبصرہ کتاب" دعوت وارشاد "پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دعوت وارشاد  کا مفہوم، اہمیت وضرورت ، داعی کی صفات اور انبیاء کرام کے دعوتی واقعات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

شیخ محمد بشیر اینڈ سنز لاہور دعوت و تبلیغ
2472 1932 دعوت و اصلاح کے چند اہم اصول قرآن و سنت کی روشنی میں نعیم الحق نعیم

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے  جس سلسلۂ نبوت کا آغاز  حضرت آدم ؐ سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے  ۔ دعوت وتبلیع  کی ذمہ داری ہر امتی  پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا  عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے  خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر  کی غیر مسلم  حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے  اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔زیرنظرکتاب ’’دعوت واصلاح کے چند اہم اصو ل‘‘محترم نعیم الحق نعیم ﷫ (سابق مدیر ہفت  روزہ الاعتصام، وسابق  مدرس  جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی دعوت واصلاح کے  حوالےسے اہم کاوش ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے  حصہ اول میں دعوت وتبلیغ کی اہمیت، داعی ومبلغ کے اوصاف  واخلاق اوردعوت وتبلیغ کے صحیح طریق کار کے متعلق چند اصولی اور انتہائی  بنیادی   باتیں پیش کی  ہیں۔اور دوسرے  حصہ میں   مصنف  موصوف کے  اسی موضوع کے سلسلے میں  وہ مضامین  ہیں  جو انہوں نے نورستان کے مجلہ ’’تحریک خلافت‘‘کے لیے  بطور اداریہ لکھے تھے۔محترم  قای  نعیم الحق نعیم ﷫ ایک پختہ  عالم دین  اور اچھے  محقق،  مؤلف ، ہر دلعزیز  محنتی   استاد  اور اعلیٰ درجہ کے  انشاء پرداز،شاعر،امت مسلمہ کے لیے  درد رکھنے والے تھے  ۔مرحوم  جماعت کا اثاثہ  او رعلماء  میں ایک ممتاز حیثیت کے حامل تھے ۔ آپ کے سینکڑوں شاگرد اور ایک  بڑاحلقہ اثر آپ کی علمی  خدمات او ردینی جذبے کاشاہدہے۔ موصوف کو  مولانا عطاء اللہ  حنیف﷫ کی زیرنگرانی’’تنقیح الرواۃ فی احادیث تخریج مشکاۃ ‘‘ پر علمی  کام کے علاوہ  بھی  تحقیقی وتصنیفی کام کرنے کا  موقعہ  ملااور کچھے عرصہ آپ  نےجماعت  کے موقرجریدےہفت روزہ ’’  الاعتصام ‘‘میں  بطور مدیر  خدمات انجام دیں۔آپ کے مخصوص علمی  ذوق  اور محنت ولگن کے باعث الاعتصام نے اس عرصہ میں  علمی ودینی جرائد میں  خاص  امتیاز  حاصل کیا ۔قاری  صاحب مرحوم  کاجامعہ  لاہور الاسلامیہ اور اس  سے متعلقہ اداروں سے  بھی  بڑا قریبی تعلق رہا   ۔جامعہ لاہورالاسلامیہ میں آپ  کافی عرصہ  مدیر تعلیم اور استاذ کے طور پر  اپنی مخلصانہ  خدمات  انجام دیتے رہے ۔اس عرصہ  میں طلبہ میں علمی  ذوق کی آبیاری اور خلوص وتقویٰ کی اعلیٰ تربیبت آپ کا خاص امتیاز رہا  ۔ جامعہ  کے کئی  ممتاز فاضلین   موصوف کے شاگرد ہیں ۔جامعہ لاہور الاسلامیہ میں  کلیۃ القرآن کے  آغازکے   موقع پر    کلیۃالقرآن  کی مجلسِ اعلیٰ  کے اراکین میں آپ بھی شامل تھے ۔محدث  میں آپ کی شرکت  اور اس کے  اعلیٰ معیار کے لیے  آپ کی جدوجہد کا عرصہ بھی 7؍8 سے کم  نہیں ۔آپ کے  کئی رشحات قلم  محدث کی زینت بنتے رہے ۔ قاری صاحب مرحوم  30جنور ی 1999ء  کو ایک  ٹریفک حادثہ میں  اپنے  خالق حقیقی سے  جاملے (انا للہ واناالیہ  راجعون) اللہ تعالی ٰ موصوف کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی و تدریسی اورصحافتی خدمات کو شرف ِقبولیت سے  نوازے اور ان کی  قبر پر  اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

رضیہ شریف ٹرسٹ لاہور دعوت و تبلیغ
2473 3670 دعوت و عزیمت پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔ امام صاحب صرف زبان اور قلم کے غازی ہی نہ تھے بلکہ وہ صاحب سیف وسنان بھی تھے ۔جنہوں نے محراب ومنبر کے ساتھ اچھے سپاہی اور مجاہد کی طرح میدان کارزار میں بھی شجاعت دکھائی۔جہاد کی تڑپ اور لگن ان کی رگ رگ اور نس نس میں رچی بسی تھی۔تاتاریوں کی بربریت کے خلاف جہاد بالقلم والسیف والسنان کا علم سب سے پہلے انہوں نےہی بلند کیا تھا۔عین اس وقت جب مصر وشام پر سراسیمگی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ان حالات میں امام ابن تیمیہ﷫ نے ایک خط لکھ کر وقت کے حکمرانوں او رعوام کو جہاد کی ترغیب دی جس کے نتیجے میں عالم اسلام کو تارتاریوں کی بربریت سے چھٹکارا نصیب ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ دعوت وعزیمت ‘‘ شیح الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے جہاد کے حوالے سے تحریر کردہ ایک مجاہدانہ مکتوب گرامی ’’جہاد بالقلم والسیف والسنان‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔اس خط میں اہمیت وجہاد اور فضلیت جہاد کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے لیے قیامت تک کے لیے جہادکامیابیوں او رکامرانیوں کی جس طرح ضمانت مہیا کرتاہے اس خط میں اس پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔جہاد افغانستان کے دوران پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ ﷫ نے اس خط کا ترجمہ کیا او رخط کے شروع میں پروفیسر موصوف نے خط کا پس منظر بیان کرنے کے لیے ایک جامع مقدمہ بھی تحریر کیا ہے جواس دور کی تصویر پیش کرتاہے ۔(م۔ا)

رضیہ شریف ٹرسٹ لاہور دعوت و تبلیغ
2474 1931 دعوت کا منہج کیا ہو محمد قطب

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین  اسلام عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادات یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔:’’زمانہ گواہ ہے کہ انسان ضرور ضرور خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس کی دعوت اور پیغام  کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔زیر تبصرہ کتاب"دعوت کا منہج کیا ہو؟"اخوان المسلمین کے بانی راہنما سید قطب ﷫کے برادر خورد محمد قطب﷫  کی گرانقدر تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ایک منفر د انداز میں دعوت دین کا منہج بیان کیا ہے،اور مسلمانوں کو اس کی ترغیب دی ہے۔مولف کا اپنا موقف اور طریقہ کار ہے ،جس سے ادارے کا  متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم حامد کمال الدین صاحب ﷾نے کیا ہے۔جو خود بھی اخوان  سے کچھ کچھ متاثر نظر آتے ہیں۔بہر حال یہ کتاب اہل علم خدمت میں اس مقصد سے پیش کرر ہے ہیں کہ وہ مولف کے اس منہج کا جائزہ لیں اور اس پر اپنی آراء سے آگاہ  کرتے ہوئے صحیح منہج کی وضاحت کر دیں۔اللہ تعالی ان کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مطبوعات ایقاظ دعوت و تبلیغ
2475 3195 دعوتی تحریک ضرورت اور طریقہ کار سید عامر نجیب

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’دعوتی تحریک ضرورت اور طریقہ کار‘‘ محترم جناب سید عامر نجیب صاحب کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے غلبہ دین کی جدوجہد کی ضروت واہمیت اور اس حوالے سے درپیش چیلنج کی وضاحت کے ساتھ دین کے لیے ہونے والی جدوجہد کا درد دل کے ساتھ تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا ہے ۔ اس جائزہ کا مقصد صرف اصلاح ہے اور آخر میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ حالات میں دین کی سربلندی کے لیے کس قسم کی جدو جہد ناگزیر ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ صحیح سمت میں دین کے کام کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ (آمین) ( م۔ا)

الصراط پبلیکیشنز کراچی دعوت و تبلیغ
2476 4404 دعوتی سوالات اور میرے جوابات محمد ریاض موسی ملیباری

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔’’زمانہ گواہ ہے کہ انسان ضرور ضرور خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔ ‘‘دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ زیر تبصرہ کتاب " دعوتی سوالات اور میرے جوابات "محترم شیخ محمد ریاض موسی ملیباری کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے دعوت دین کے میدان میں پیش آنے والے مختلف سوالات کے جوابات جمع فرما دئیے ہیں۔ اللہ تعالی اسے مولف ﷫سے قبول فرمائے اور ہمیں دعوتی ذمہ داریوں سے کما حقہ عہدہ برآ ہونے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

نا معلوم دعوت و تبلیغ
2477 1365 دعوتی نصاب تربیت حافظ عبد السلام بن محمد

قرآن مجید کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتدائے آفرینش سے ہی بنی نوع انسان کافر و مسلم ، حزب اور حزب الشیطان جیسے دو گروہوں میں تقسم ہو گئے ۔ اس طرح انسانیت بنیادی طور پر دونظریات میں بٹ گئی ۔ تاہم یہ بات ایک طےشدہ حقیقت ہے کہ نظریہ دین اور منہج و مسلک کوئی سا بھی ہو اسے اپنے نفاذ کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے کئی ادوار سے گزرنا پڑتا ہے ۔ اگر انسانوں کی طرف سے ہو تو پہلا دور اسے وضع کرنے کا ہوتا ہے ۔ اور اگر خدا کی طرف سے ہو تو پہلا مرحلہ خدا کی طرف سے بذریعہ وحی اسے انسانوں تک پہنچانےکا ہوتا ہے ۔ دوسرا مرحلہ اس کی افادیت سے اگاہ کرنے کے لیے انسانوں کے درمیان اس کی تشہیر و دعوت کا ہوتا ہے ۔ چناچہ اس کام میں مذکورہ بالا دونوں متحارب گروہوں میں سے جس قدر کسی میں اخلاص اور لگن ہوگی وہ اسی کے حساب سے کامیاب ہو گا ۔ پھر تیسرا مرحلہ اس جماعت کے نظریہ اور سوچ کو عملی طور پر نافذ کرنے کا ہوتا ہے ۔ اور یہ تب ممکن ہے جب اس نظریے کو ماننے والی ایک جماعت ہو جو اس نظریے کے اصولوں پر پوری طرح ایمان رکھتی ہو ۔ اسے اپنی زندگی میں نافذ کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہو ۔ زیرنظر کتاب انہی مقاصد کو پیش نظر رکھ کر تیار کی گئی ہے ۔ جس میں جناب ابویحی محمد زکریا زاہد صاحب نے قرآنی آیات اور احادیث نبوی جمع کی ہیں ۔ (ع۔ح)
 

دار الاندلس،لاہور دعوت و تبلیغ
2478 3983 دعوتی نصاب تربیت ( زکریا زاہد ) محمد زکریا زاہد

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دعوتی نصاب تربیت‘‘ مصنف ومترجم کتب کثیرہ مولانا محمد زکریا زاہد﷾ کی مرتب شدہ یہ کتاب انہوں نے جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے زہر اہتمام کروائے جانے دورہ صفہ کےلیے بطور نصاب مرتب کی۔اس کتاب کو انہوں نے نوابواب میں تقسیم کیا ہے ہرباب ایک مکمل سبق کی حثیت رکھتا ہے۔ پھر ہر باب کی آگے مختلف فصلیں ہیں تاکہ ہر سبق کو بآسانی سمجھا اور یاد کیا جاسکے ۔ یہ نصاب ایک عام ناخواندہ آدمی سے لے کر ایم اے ، ایم فل اور پچ ، ایچ ڈی تک کے افرا کو مدنظر کر ترتیب دیاگیا ہے تاکہ سب کےلیے اسے یاد کرنا آسان ہو۔مرتب موصوف نے اسے قرآن مجید، احادیث نبویہ ، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ، شیخ ابن باز، شیخ سعید بن علی بن وقف القحطانی ﷭ اور حافظ عبدالسلام بھٹوی ، مفتی جماعت مبشر احمد ربانی حفظہما اللہ کی تصانیف سے مرتب کیا ہے ۔ مرتب نے بڑی محنت ولگن سے اس کتاب میں ابتدائی داعی کے لیے ضروری علم اور معلومات جمع کردی ہیں۔یہ کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے نہ صرف دورہ صفہ کےلیے مفید ہے بلکہ عام مسلمانوں کےلیے بہت ضروری اور نفع بخش ہے ۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور دعوت و تبلیغ
2479 446 دن اور رات میں 1000 سے زیادہ سنتیں خالد الحسینان

قرآن مجید میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ دنیا میں ہر مذہب، فکر وفلسفہ اور قوم سے تعلق رکھنے والے اپنے مذہب، فکر وفلسفہ اور قوم کے بانیان کے رہن سہن، طرز بودو باش ، نشست وبرخاست اور قیام وطعام کی نقل کرتے ہیںمثلاً اہل ہندوستان گاندھی جی کے لباس اور وضع قطع کی پیروی کرتے ہیں جبکہ اہل چین اپنے رہنما ماؤزے تنگ کو کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں قائداعظم کی جناح کیپ اور شیروانی کے ذریعے ان کے لباس کو فروغ دیا جاتا ہے تو سکھ پگڑی، کرپان،کڑا وغیرہ کے ذریعے اپنے گرونانک کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کو اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال وافعال سے مزین کرے اور اپنی صبح سے لے کر شام تک کی زندگی اور شام سے لے کے صبح تک کی زندگی کو احادیث وسنن کی روشنی میںبسر کرے۔ شیخ خالد الحسینان نے اس موضوع پر ایک نہایت ہی مفیدکتابچہ مرتب کیا ہے جس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹے میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز،نشست وبرخاست، قیام وطعام ، سفر وحضر، حرکات وسکنات، رہن سہن اور سونے وجاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنن جمع کی ہیں ۔ اس کتابچے کی یہ امتیازی خصوصیت ہے کہ اس میں صحیح اور مستند روایات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو نمونہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اذکار وادعیہ
2480 5740 دور نبوت میں شادی بیاہ کے رسم و رواج اور پاکستانی معاشرہ گلریز محمود

شادی ایک سماجی  تقریب ہے جو دنیا کے  ہر مذہب ہر خطے  اور ہر قوم میں جاری وساری ہے کیونکہ اس کا تعلق زندگی کی بقا اور تسلسل کے اس مخصوص عمل سے  ہے جسے چھوڑ دینے  سے  نسلِ انسانی  ہی منقطع ہوکررہ  جائے گی۔اسکی اہمیت کےپیش نظر  ہر قوم اور ہر مذہب نے اس کے لیے  اپنے اپنے معاشرتی اور مذہبی پس منظر  میں  طریقے وضع کر رکھے ہیں ۔یہ طریقے بہت سی رسومات کا مجموعہ  ہیں۔ان رسومات کے بعض پہلویا تو انتہائی شرم ناک ہیں یا  اہل  معاشرہ اور شادی کرانے والے شخص اوراس کے متعلقین کے لیے  مالی اور جسمانی  تکلف اور تکلیف کاباعث  ہیں۔دین اسلام میں بھی شادی  کوایک  اہم معاشرتی تقریب کی حیثیت  حاصل ہے  ۔تقریب نکاح کاطریقہ اس قدر آسان ہونے کے باوجود ہمارے  موجودہ معاشرے میں  اسے ایک مشکل  ترین تقریب بنادیاگیا ہے ۔بات طے کرنے  سےلے کر قدم قدم پر ایسی رسومات ادا کی جاتی  ہیں جن    میں مال خرچ بھی ہوتا ہے  اور متعلقین کوبھی  بار بار مال  اور وقت خرچ کر کے ان رسومات میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان رسومات پر ایک  طائرانہ  نظر رڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے  اکثر  کاتعلق ہندو مذہب کی شادی کی رسومات سے ہے ۔اور  کچھ لوازمات مغربی معاشرے کے بھی  شامل  کر لیے  گیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دورِنبوت میں شادی بیاہ کےرسم ورواج اور پاکستانی معاشرہ‘‘ محترمہ گلریز محمود صاحبہ کی تصنیف ہے۔مصنفہ نے ا س کتاب میں   پہلے دور جاہلیت  کےنکاح اور ا ن کی اخلاقی اور معاشرتی قباحتیں قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کی ہیں پھر ان جہالت پر مبنی رسوم کا بیان  ہے  جنہیں نبی آخر الزماں ﷺ نے  یکسر ختم او رعرب کے بیشتر قدیم رسم ورواج جو دین اسلام سے براہ راست متصادم نہیں تھے ان کو جاری رہنے دیا اور کچھ میں تھوڑی بہت تبدیلی کردی۔ نیز مصنفہ کتاب ہذا  نے  رسم ورواج کا اسلامی  نقطۂ نگاہ، دور نبوت اور پاکستان کے رسم ورواج بھی بیان کرردئیے ہیں  تاکہ لوگ اپنی  جاری کردہ رسوم کو اسلامی رسوم کےساتھ  رکھ کر موازنہ کرسکیں کہ کونسی سی رسم جاری رکھنی ہیں اور کس کو ختم کرنا ہے ۔  مصنفہ کا اس کتاب کو لکھنے کا مقصد لوگوں میں یہ احساس بیدار کرنا ہے  کہ  شادی بیاہ کے موجود رسم ورواج نہ توہمارے مذہب کا حصہ  ہیں نہ  اس سے میل کھاتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

الائیڈ بک سنٹر، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2481 4575 دوران خطبہ جمعہ دو رکعت تحیۃ المسجد کاحکم محمد علی جانباز

مسجد میں داخل ہو کر بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز نفل ادا کرنے کو تحیۃ المسجد کہتے ہیں۔ اوقات مکروہہ کے سوا ہر وقت پڑھ سکتے ہیں۔ ور یہ نماز مسجد میں داخل ہونے والے ہر شخص کے حق میں بالاجماع سنت ہے ۔حضرت قتادہ ؓسے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا :’’جو شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔‘‘تحیۃ المسجد پڑھنے سے دل میں مسجد کا احترام پیدا ہوتاہے ،یہ بمنزل سلام کے ہے کہ آدمی جب کسی کے گھر جاتا ہے تو گھر والے کوملتے وقت سلام کہتا ہے۔امام نووی ؒفرماتے ہیں :کہ بعض نے تحیۃ المسجد کو مسجد کے رب کو سلام قرار دیا ہے ،کیونکہ اس کامقصدحصول قرب الہی ہے نہ کہ حصول قرب مسجد، جیسا کہ بادشاہ کے گھر میں داخل ہونے والا بادشاہ کو سلام عرض کرتا ہے نہ کہ اس کے گھر کو۔جب آدمی مسجد میں داخل ہو اور خطیب خطبہ جمعہ دے رہا ہو تو اس کے لئے تحیۃ المسجد ادا کرنا مسنون ہے ،اور ترک کر دینا مکروہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دوران خطبہ جمعہ دو رکعت تحیۃ المسجد کاحکم ‘‘ شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز﷫ کی علمی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل مولانا کےان مضامین کی کتابی صورت ہےجوانہوں نے شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کےحکم پر عامر عثمانی مدیر ماہنامہ ’’ تجلی ‘‘ دیو بند کے جواب میں دورانِ خطبہ جمعہ دور کعت تحیۃ المسجد پڑہنے کے اثبات میں تحریر کیے جو ہفت روزہ الاعتصام میں 13 اقساط میں شائع ہوئے ۔ بعد ازاں قارئین کےاصرار پر مولانا مرحوم نے ہفت روزہ الاعتصام میں مطبوعہ مضامین کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

مجلس الدعوۃ الاسلامیہ دہلی نماز
2482 5369 دوسری شادی کیجیے ڈاکٹر عمران نیازی بٹ

شادی انبیائے کرام کی سنت ہے، اللہ کا فرمان ہے : وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً (الرعد: 38) ترجمہ: ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ۔‘‘ جو مسلمان نبی کی اس سنت سے اعراض کرے وہ مسلمان نہیں ہے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: النِّكاحُ من سنَّتي، فمن لم يعمَل بسنَّتي فليسَ منِّي (صحيح ابن ماجه:1508) ترجمہ’’ نکاح میرا طریقہ ہے اور جو شخص میرے طریقے پر عمل نہیں کرتا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘ جس نے طاقت رکھتے ہوئے شادی کرلی اس نے سنت پر عمل کیا، جو طاقت رکھنے کے باوجود شادی نہیں کرتا وہ تارک سنت ہے۔ رہا مسئلہ دوسری شادی کاتو یہ بھی مردوں کے لئے مباح ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ کثرت سے شادی کیا کرتے تھے، اسلام نے شادی کی حد متعین کی کہ اگر کوئی شادی کرنا چاہے تو چار تک اس کی حد متعین ہے۔ ایک سے زائد شادیاں بیویوں کے درمیان حقوق کی رعایت اور عدل وانصاف سے مشروط ہے ورنہ ایک ہی شادی پر اکتفا کرے۔قرآن میں اللہ نے پہلے دوشادی کا ہی ذکرکیا ہے پھرتین،پھرچار، ان میں انصاف نہ کرسکنے کی صورت میں ایک کواختیار کرنے کا حکم ملا۔ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً(النساء:3) ترجمہ: اور عورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو،دو دو، تین تین، چارچار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہوتو ایک ہی کافی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دوسری شادی کیجیے ‘‘ ہومیو ڈاکٹر عمران نیازی بٹ صاحب کی کاوش ہے یہ کتاب انتہائی دلچسپ موضوع پرایک یاد گار تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول ایک سے زائد شادیوں کی اجازت کے حوالے سے غیر مسلموں کے اعتراضات کے جوابات پر مبنی ہے ۔ اس میں ڈاکٹر عمران نے اپنی پیشہ وارانہ قابلیت اور منطقی دلائل کے ذریعے مردوں کے لیے ایک سے زائد شادیاں کرنے کے دلائل دئیے ہیں ۔ دوسرے حصے میں شادی شدہ مردوں کے علاوہ طلاق یافتہ اور بیوہ عورتوں کی بھی دوسری شادی کی ضرورت واہمیت پر زور دیتے ہوئے معاشرتی ومعاشی مسائل کے حل کے لیے دوسری شادی کی اہمیت کو خو ب واضح کیا ہے ۔کتاب کا تیسرا حصہ غیر مسلموں کے لیے اسلام میں چار شادیوں کے قانون کی وضاحت پر مشتمل ہے اس حصے میں مردوں کے لیے چار شادیوں کی اجازت کی بنیادی وجوہات اور اس قانون کی اصل حقیقت سے آگاہی کےلیے تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔ نیز اس کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے اصول وقوانین کی اہمیت واضح کر کے اسلام کو دنیا کا بہترین مذہب اور پوری دنیا کے انسانوں کے لیے بہترین طریقۂ حیات قرار دیاگیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2483 1764 ذبح کرنے کا طریقہ اسلام اور سائنس کی روشنی میں ڈاکٹر شفیق الرحمن کیلانی

دس ذوالحجہ کے دن  قربانی کرنا  اللہ تعالی کے ہاں  سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالی کےہاں بہترین دن ہے ( سنن ابوداود حدیث: 1765 ) اللہ تعالی کےہاں  کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی  قابل  قبول ہوتا ہے کہ  جب  اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ  تمام اہل اسلام کے لیے  اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے  اہم  عبادت  عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالی کی رضا کے لیے  ذبح کرنا ہے  اس سلسلے میں  ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔جن میں سے ایک یہ ہے کہ  جانوروں کو صحیح اسلامی طریقہ سے ذبح نہیں کیا جاتا۔زیر نظر کتابچہ ’’ ذبح کرنے کا طریقہ اسلام اور سائنس کی روشنی میں !‘‘ ڈاکٹر شفیق الرحمن کیلانی  ﷾  کا مرتب شدہ ہے  جس میں  انہوں نے  قرآن وحدیث اور سائنس کی روشنی میں جانوروں کوذبح کرنے  کے  طریقہ کوبیان کرتے ہوئے  اختصار کے ساتھ  قربانی کے  متعلقہ احکام ومسائل اور  قربانی کے جانور کے اوصاف کوبھی بیان  کردیا ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  اللہ تعالی اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے فائدہ مند بنائے (آمین)  (م۔ ا )

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور قربانی
2484 5228 ذخائر المواریث ابو القاسم محمد خان

قرآن مجید اللہ رب العالمین کا کلام ہے جس کو اس نے حضرت جبریل امین کے واسطہ سے اپنے آخری نبی محمد عربیﷺ پر وحی فرمایا‘ یہ کلام اپنے تمام حروف والفاظ نیز معانی ومفاہیم کے ساتھ اللہ کا کلام حقیقی ہے‘ یہ مخلوق نہیں ہے‘ بلکہ اسی سے ظاہر ہوا اور قیامت کے قریب جب وہ چاہے گا اسے اپنی طرف اُٹھا لے  گا‘ اس کلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیئت وقدرت کے مطابق لوح محفوظ میں لکھا اور یہ اسی کے پاس رہا....اور قرآن مجید ایسی کتاب ہے کہ جس کے محفوظ ہونے پر اجماع ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مصنف نے قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے بہت سارے مستند دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن کی جمع اور ترتیب دونوں اللہ کی جانب سے ہے‘ جس کی ذمہ داری خود اس نے لی تھی اسی لیے اللہ کی یہ کتاب نبیﷺ کی زندگی ہی میں اس طرح لکھ کر جمع کر لی گئی تھی جس طرح آج موجود ہے اور قرآن وحدیث کے جو حوالہ جات تھے وہ پرانے طریقہ کے مطابق اصل کتاب کے ساتھ تھے ان کو حاشیہ میں درج کر دیا گیا ہےاور احادیث کا حسب ضرورت حکم بھی بیان کیا گیا ہے‘ موضوعات کی فہرست بھی کتاب میں شامل کی گئی ہے اور وارد اسماء‘ مقامات وکتب کی فہرست بھی شامل کی تھی لیکن کسی وجہ سے حذف کر دی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ ذخائر المواریث ‘‘ ابو القاسم محمد خان بنارسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اتحاد اسلامک ریسرچ اینڈ دعوت سنٹر، لکھنؤ وراثت وصیت
2485 2976 ذکر اللہ قرآن و حدیث کی روشنی میں عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اللہ تعالیٰ کا ذکر اطمینانِ قلب اور راحت جاں کا سبب ہے ۔نبی کریم ﷺ نے بار بار اپنے ارشادات سے ذکر اللہ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔ سب سے پہلی فرض عبادت نماز کا بھی یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کو دوام حاصل ہو اور وہ ہمہ وقت جاری رہے ۔نفسانی خواہشات کو مقررہ وقت کے لئے روکے رکھنے کا نام روزہ ہے۔ جس کا مقصد دل کو ذکر الہٰی کی طرف راغب کرنا ہے ۔روزہ نفس انسانی میں پاکیزگی پیدا کرتا ہے اور دل کی زمین کو ہموار کرتا ہے تاکہ اس میں یاد الہٰی کا ہی ظہور ہو ۔قرآن حکیم پڑھنا افضل ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور سارے کا سارا اسی کے ذکر سے بھرا ہوا ہے، اس کی تلاوت اللہ تعالیٰ کے ذکر کو تر و تازہ رکھتی ہے۔ معلوم ہوا کہ تمام عبادات کی اصل ذکرِ الہٰی ہے اور ہر عبادت کسی نہ کسی صورت میں یادِ الہٰی کا ذریعہ ہے ۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ذکر اللہ قرآن وحدیث کی روشنی میں‘‘ مولانا عبد الرحمن عاجزم مالیر کوٹلوی ﷫ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں فضائل ِ ذکر اور کلماتِ ذکر اور اقسام ذکر بیان کرنے کی کوشش ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد اذکار وادعیہ
2486 7019 ذکر الٰہی سے معرفت الٰہی تک قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں عبد المنان راسخ

دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کے لیے مؤثر ترین ہتھیار ہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت و لا تعداد نعمتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار و سقیم ہو جاتا ہے اس دنیا کی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہدے میں ہے کہ بعض انسان فالج ، کینسر ، یرقان ، بخار وغیرہ اور اسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہیں ان تمام بیماریوں سے نجات و شفا دینے والا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں ۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ذکر الٰہی سے معرفت الٰہی تک ‘‘ وطن عزیز پاکستان کے مشہور خطیب مولانا عبد المنان راسخ ﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی منفرد کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں تمام مشہور و معروف اذکار کے معانی اور فضائل ، اہمیت و ضرورت ، فوائد کے ساتھ ساتھ ان کے معانی اور مطالب پر بھی پر مغز بحث کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا راسخ حفظہ اللہ کی دعوتی و تدریسی ، تحقیقی و تصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م ۔ ا)

ادارہ کتاب و حکمت فیصل آباد اذکار وادعیہ
2487 194 ذکر الہی ابن قیم الجوزیہ

دین اسلام میں ذکر الہی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور انسان کا اللہ  تعالی سے تعلق کو گہرے کرنے والی سب سے بنیادی چیز بھی ذکر الہی ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں ذکر کے معنی ومفہوم کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ذکر کی اہمیت ،ذکر کا طریقہ کار،ذکر کی مختلف اقسام،ذاکر کی فضیلت اور ذکر کے فوائد وثمرات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے-اس کے ساتھ ساتھ یہ واضح کیا ہے کہ ذکر کی سب سے بہترین صورتیں کون سی ہو سکتی ہیں اور ذکر الہی سے انسان کس طرح گناہوں سے بچ کر نیکیوں میں سبقت حاصل کرتا ہے-ذکر الہی چونکہ عبادت ہے تو مصنف نے اس چیز کو بھی تفصیل سے بیا ن کیا ہے کہ ذکر الہی کے آداب وتقاضے کیا ہیں،محفل ذکر کی اللہ تعالی کے ہاں کتنی فضیلت ہے اور ذکر کرنے والوں کو اللہ تعالی کیا کیا انعامات سے نوازتے ہیں اور ذکر کرنے سے جنت میں درجات کیسے بڑھتے ہیں-

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اذکار وادعیہ
2488 6832 ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم غلام مصطفی ظہیر امن پوری

نبی کریم پر درود پڑھنا آپ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم سے ثابت ہو اور آپ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسےآج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالی ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب سے ثابت نہیں ہیں۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ  نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ ذکر مصطفیٰ ﷺ ‘‘ میں  درود کے فضائل  اور احکام ومسائل  قلم بند کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2489 608 ذکر و دعا عبد الباسط رفیق

خدا کا ذکر  اور اس کی بارگاہ میں دست التجا بلند کرنے سے انسان کو اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے اور اسے پریشانیوں سے نجات ملتی ہے اسی لیے قرآن وحدیث میں ذکر اور دعا کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔دعا کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جب انسان دعا کرے تو اس کے معنی ومفہوم سے بھی واقف ہو تاکہ اس میں سوز و عاجزی کی کیفیت نمایاں ہواسی لیے دعا قبولیت کا شرف پاتی ہے۔آج بے شمار دعائیں مانگنے والے ایسے ہیں جنہیں  یہ خبر نہیں ہوتی کہ وہ کیا مانگ رہے ہیں  اسی لیے آج دعائیں بے اثر  ہو چکی ہیں۔زیر نظر مجموعہ اس اعتبار سے بہت مفید ہے کہ اس میں  مسنون دعاؤں کے ساتھ ان کا ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔ضرورت ہے کہ اسے زبانی  یاد کیا جائے اور خدا کی بارگاہ میں ان کے ذریعے دین و دنیا کی بھلائی کی التجا کی جائے۔(ط۔ا)
 

عبیر ٹریڈرز لاہور اذکار وادعیہ
2490 3119 ذکرِ الٰہی اردور ترجمہ الوابل الصیب من الکلم الطیب ابن قیم الجوزیہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کومحض اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس کی  بندگی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالی ٰہی کی بات مانی جائے۔ اسی کے احکامات پر اپنے ظاہر و باطن کو جھکا دیا جائے اور طا غوت کی بات ماننے سے گریز کیا جائے ۔ اسی بندگی اور تسلیم و رضا کو جا نچنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے زندگی و موت کا نظام پیدا کیا تاکہ آزمائے کہ کون بہتر عمل کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں خیرو شر کا شعور رکھ دیا اور ساتھ ہی وحی کے ذریعے صراط مستقیم کا تعین کردیا تاکہ لوگ اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارکر جنت کی ابدی نعمتوں سے مستفید ہوں۔ اس اہتمام کے باوجود انسان اکثر گناہوں کی غلاظت میں ملوث ہوجاتا ہے ۔ گناہوں کی آلودگی کے ساتھ کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا ۔ چنانچہ یہ گناہوں کی صفائی کا عمل دنیا کی زندگی سے شروع ہوتا اور اللہ کی رحمت سے آخرت میں منتہائے کمال تک پہنچ جاتا ہے ۔اپنی ذات کو گناہوں سے پاک کرنے کو اصلاح میں تزکیہ نفس کہا جاتا ہے۔ تزکیہ کے دو پہلو ہیں ۔ ایک تو یہ کہ اس کا مطلب گناہوں کو دور کرنا اور ان کی صفائی کرنا ہے ۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ صفائی کے بعد نیکیوں اور اچھے اعمال کی بنیاد رکھنا اور انہیں نشونما دینا ہے۔ نفس سے مراد انسانی ذات یا شخصیت ہے۔ چنانچہ تزکیہ نفس کا مفہوم یہ ہوا کہ انسانی شخصیت میں سے برائیوں کو ختم کرنا اور اچھائیوں کو پروان چڑھانا۔تزکیہ نفس دیکھنے میں تو ایک سادہ عمل ہے لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو انتہائی مشکل کام ہے۔ لیکن یہی دین کا مقصود ہے اور اسی عمل میں کامیابی کا نتیجہ جنت کی ابدی نعمتوں کی شکل میں نکلے گا۔ جبکہ اس میں ناکامی کا انجام جہنم کے گڑھے ہیں۔ تزکیہ نفس کی اسی اہمیت کی بنا پر قرآن نے اسے براہ راست موضوع بنایا ہے ۔اور کتاب وسنت کی روشنی میں تصوف اور تزکیہ نفس کی تعلیم محدثین کرام وائمہ مجتہدین عظام کی زندگی کا مشن رہاہے ۔جس کی تفصیل علامہ ابن  قیم ﷫  کی زیر تبصرہ کتاب’’ الوابل الصیب من کلم  الطیب‘‘ سے کما حقہ ہوسکتی ہے ۔ یہ کتاب تصوف اورتزکیۂ نفس کےموضوع پر محدثین وسلف صالحین کے حقیقی نقطۂ نظر کو جاننے کے لیے سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  اصلاح امت کے لیے بہترین  ومؤثر ذریعہ بنائے(آمین)(م۔ا)

الدار السلفیہ، ممبئی اذکار وادعیہ
2491 1603 ربنا لک الحمد آہستہ پڑھیں یا اونچی آواز میں؟ ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے نماز سےمتعلق بہت سے مسائل(رفع الیدین ،آمین بالجہر یا بالسر،قراءت فاتحہ خلف الامام ، بسم اللہ الرحمن الرحیم بالجہر یا بالسر ) میں اختلاف زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے لیکن عصر میں اسی نوعیت کے ایک مسئلے کا اضافہ ہوگیا ہے او ر وہ ہے امام ومقتدی کا دعاء قومہ یعنی ربنا لک الحمد بالجہر یا بالسر پڑہنا۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر مولانا کفایت اللہ السنابلی ﷾(انڈیا) کی ایک علمی وتحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآنی آیات ،احادیث صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت کیا ہے کہ ربنا لک الحمد کو آہستہ پڑہنا ہی راحج ہے اور سلف صالحین صحابہ وتابعین،متقدمین محدثین وفقہاء اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہ تھا بلکہ یہ عصر کے علماء کی پیدا وار ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کو قرآن وحدیث کو سمجھنے اور اس سے صحیح استدلال کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

دار السنۃ للتحقیق والنشر والطباعۃ، انڈیا نماز
2492 2817 رحمانی دعائیں حافظ عبد الرحمن امرتسری

دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیرنظر کتاب ’’رحمانی دعائیں‘‘ برصغیر پاک وہندکےمشہور روپڑی خاندان کےایک بزرگ حافظ عبد الرحمن امرتسری ﷫ برادر خودر حافظ عبداللہ محدث روپڑی﷫ کی مرتب شدہ ہے ۔ اس رسالہ کو انہوں نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے حصہ اول میں دعائیں نازلہ یا ہنگامی حصہ دوم دائمی دعائیں حصہ سوم میں قرآن کی دعائیں جمع کی ہیں ۔ اور کتاب کےآغاز میں درج ذیل عنوانات بھی قائم کیے ہیں دعاؤں اور ذکر الٰہی میں فرق، دعاؤں میں غیر شرعی طریقے ، دعاؤں کے آداب ،مسلم اور غیر مسلم کی دعاؤں میں قبولیت کا فرق،توحید اورشرک میں فرق،غیر مسلموں کی مقبول دعائیں وغیرہ ۔(م۔ا)

نا معلوم نماز
2493 3676 رحمانی نماز حافظ عبد الرحمن امرتسری

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر سنت نبوی کے مطابق خشوع وخضوع سے نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’رحمانی نماز‘‘ محدث العصر حافظ عبد اللہ روپڑی ﷫ کے برادر خود جناب حافظ عبد الرحمٰن امرتسری ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے فرض اور نفل نمازوں کے طریقہ کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اگرچہ نئی کتب میں ان سے بھی آسان انداز میں نماز کے جملہ احکام کو درج کیا گیا ہے۔لیکن علمائے اہل حدیث کے قدیم ذخیرہ کتب کو محفوظ کرنی کی خاطرانہیں بھی ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

حافظ عبد الرحمن رحمانی گرلز سکول ماڈل ٹاؤن لاہور نماز
2494 2741 رحمٰن کے سائے میں حافظ محمد ادریس کیلانی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ خاطر رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سے کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں دعاؤں کو جمع کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’رحمٰن کےسائے میں‘‘ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس صاحب کی کاوش ہے۔ انہوں نےاس کتاب میں قرآنی دعاؤں کوجمع کیا ہے۔ یہ قرآنی دعاؤں کا مجموعہ ایک نرالی انفرادیت کا حامل ہے۔ اس میں ہر قرآنی دعا کے ساتھ ساتھ اس کامکمل تاریخی پس منظر بھی دیاگیا ہے۔ اس پس منظر کو ذہن میں رکھ کر کسی دعا کو پڑھنےوالامحسوس کرتا ہے کہ گویا وہ خود اس ماحول میں موجود ہے اور ان حالات سے گزرر ہا ہے جن میں ابتداً وہ دعا مانگی گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور اذکار وادعیہ
2495 3283 رحمۃ للعالمین ﷺ کی محبوب دعائیں محمد اسماعیل حلیم

دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج، کینسر، یرقان، بخار وغیرہ اور اسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رحمۃ للعالمین ﷺ کی محبوب دعائیں‘‘مولانا محمداسماعیل حلیم (فاضل جامعہ سلفیہ لائل پور ) کی مرتب شدہ ہے۔اس رسالہ میں انہوں نے دین ودنیا کی فلاح وبہبود کےلیے زبان رسالت مآب ﷺ سے نکلی ہوئی اکثر دعاؤں کوجمع کردیا ہے۔ تاکہ اس سے ہرمسلمان مستفید ہوسکے ۔(م۔ا)

انجمن شبان اہل حدیث، سیالکوٹ اذکار وادعیہ
2496 3008 رزق اور اس کی دعائیں ڈاکٹر فضل الٰہی

دین اسلام میں حلال ذرائع سے کمائی جانے والی دولت کو معیوب قرار نہیں دیا گیا چاہے اس کی مقدار کتنی ہی ہو۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہےکہ دولت انسان کوبارگاہ ایزدی سے دورنہ کرے۔ فی زمانہ جہاں امت مسلمہ کو دیگر لا تعداد مسائل کا سامنا ہے وہیں امت کےسواد اعظم کو فکر معاش بری طرح لاحق ہے۔اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد کا باطل گمان یہ ہے ہےکہ قرآن وسنت کی تعلیمات کی پابندی رزق میں کمی کا سبب ہے اس سے زیادہ تعجب اور دکھ کی بات یہ ہے کہ کچھ بظاہر دین دار لوگ بھی یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ معاشی خوشی حالی اور آسودگی کے حصول کےلیے کسی حد تک اسلامی تعلیمات سے چشم پوشی کرنا ضروری ہے۔ یہ نادان لوگ اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ کائنات کے مالک وخالق اللہ جل جلالہ کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رشد وہدایت کا ر فرما ہے وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے جس طرح اس دین کا مقصد آخرت میں انسانوں کیو سرفراز وسربلند کرنا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یہ دین اس لیے بھی نازل فرمایا ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے ۔کسبِ معاش کے معاملے میں اللہ تعالیٰ او ران کےرسول کریم ﷺ نے بنی نوع انسان کو اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں چھوڑا بلکہ کتاب وسنت میں رزق کے حصول کےاسباب کو خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے۔ اگر انسانیت ان اسباب کواچھی طرح سمجھ کر مضبوطی سے تھام لے اور صحیح انداز میں ان سے استفادہ کرے تو اللہ مالک الملک جو ’’الرزاق ذو القوۃ المتین‘‘ ہیں لوگوں کےلیے ہر جانب سےرزق کے دروازے کھول دیں گے۔ آسمان سے ان پر خیر وبرکات نازل فرمادیں گے اور زمین سے ان کے لیے گوناگوں اور بیش بہا نعمتیں اگلوائیں گے۔ اللہ تعالیٰ رزق کےعطا کرنے میں کسی سبب کےمحتاج نہیں، لیکن انہوں نے اپنی حکمت سے حصولِ رزق کے کچھ معنوی ومادی اسباب بنارکھے ہیں۔ انہی معنوی اسباب میں سے ایک نہایت موثر، انتہائی زور دار او ربہت بڑی قوت والا سبب دعا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رزق اور اس کی دعائیں ‘‘شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر مصنف کتب کثیرہ محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں رب کریم کے رزاق ہونے اور حضرات انبیاء﷩ اور امام الانبیاءﷺ کی رزق طلب کرنے کے حوالے سے کچھ باتوں اور دعاؤں کو حسن ترتیب سے مرتب مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار النور اسلام آباد اذکار وادعیہ
2497 3235 رسالۂ حرمت متعہ نا معلوم

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔انسان کی عزت وآ برو کی حفاظت کےلیے دین اسلام نے نکاح کا حکم دیا ہے۔تاکہ حصول عفت کےساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ایک فرقہ (اہل تشیع )کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پر بھی رائج ہےجو اگر چہ اسلام کے آغازمیں جائز تھاتاہم آپﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہی اسے بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ ناجائز و ممنوع قرار دے دیاتھا۔مگر اہل تشیع اپنے باطل نظریات و افکار سے اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرتے آئے ہیں۔ ان کااصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور اپنے خود ساختہ عقائد کا پرچارہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسالہ حرمت متعہ"جس میں مصنف کتاب ہذا نے نصو ص صریحہ و احادیث صحیحہ عقل و نقل سے حرمت متعہ ثابت کی گئی ہےاور واضح کر دیاگیاہےکہ متعہ ایک ایسا فعل ہےکہ جس کو کوئی باعزت اور دیندار انسان اپنے اور اپنی اولاد کے لیے پسند نہیں کر سکتا۔نیز اہل تشیع کے جواز متعہ پر دلائل و براہیں کا رد کیاگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ اہل اسلام کو اس گمراہ فرقے سے محفوظ رکھے۔ آمین( عمیر)

فاروقی کتب خانہ، لاہور متعہ
2498 1605 رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سی رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ زیر نظر کتابچہ شیخ ابن باز او رشیخ صالح العثیمین  کے ایک عربی رسالہ کاترجمہ ہے ۔ جس میں انہوں نے شادی بیاہوں پر رواج پائے جانے والے چند امور کی وضاحت کی ہے کہ بعض مسلمان جانتے بوجھتے اور بعض لاعلمی کی وجہ سےان پر اپنا قیمتی پیسہ پانی کی طرح بہار رہے ہیں ۔حقیقت ہے یہ کہ ظاہر ی طور پر ان کا کچھ بھی فائدہ نہیں البتہ یہ ضرور ہے کہ ا یسے بے فائدہ کاموں پر لٹایا ہوا سرمایہ روز قیامت ہمارے لیے وبال جان بن سکتا ہے ۔ کتابچہ ہذا کا اردو ترجمہ اور اس میں مناسب ترمیم واضافہ کا کام مخترم مولانا محمداختر صدیق ﷾ ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور و مدینہ یونیورسٹی ) نے سرانجام دیا ہے اللہ اہل اسلام میں رواج پاجانے والی رسومات کا خاتمہ فرمائے او ر تمام مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق فرمائے اور کتابچہ کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)۔( م۔ا )

 

 

مرکز الامام ابن تیمیہ للبحوث العلمیہ، کراچی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2499 2993 رسول اللہ ﷺ پر صلاۃ و سلام معنی و مفہوم، صحیح اور ضعیف فضائل، عقائد، اعمال اور مسائل عادل سہیل ظفر

نبی کریم ﷺ پر درود وسلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے، اس نسبت سے یہ جہاں شان مصطفوی ﷺ کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے، وہاں اس عمل خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عمل ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے۔کیونکہ نہ خدا کی ذات کے لئے فنا ہے نہ آپﷺ پر درود و سلام کی انتہا۔ اللہ تعالی نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم ﷺ پردرود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "بیشک اللہ اور ا س کے فرشتے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجتے رہتے ہیں،اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔اسی طرح مستند احادیث سے درود و سلام کے فضائل ثابت ہیں۔ لیکن درود وہ پڑھنا چاہئے جو خود نبی کریم ﷺ نے سکھلایا ہے۔آج کل لوگوں نے بے شمار نام نہاد درود بنا لئے ہیں ، جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ " رسول اللہ ﷺ پر صلاۃ وسلام ، معنی ومفہوم، صحیح اور ضعیف فضائل، عقائد، اعمال اور مسائل" محترم عادل سہیل ظفر صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے صلاۃ وسلام کے معنی ومفہوم اور اس کے بارے میں صحیح اور ضعیف فضائل، عقائد اور اعمال کو ایک جگہ فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم درود
2500 1351 رسول اللہ ﷺ کی محبوب دعائیں ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

اللہ تعالی خالق، رازق، مالک اور معبود ہے ہم اس کی مخلوق، مرزوق، مملوک اور عابد ہیں۔ ان اصاف کے امتیاز کا اساسی پیمانہ دعا ہے۔ یعنی دعا کرنا ایک ایسا فعل ہے جس سے نمایاں طور پر مذکورہ فرق سامنے آتاہے۔ اسلام نے تزکیۂ نفس اور اللہ سے بندے کا تعلق مربوط کرنے کےلیے ایک یہ بھی طریقہ اپنایا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے مختلف مواقع کی مناسبت پہ ادعیہ سکھادی ہیں۔ اس کےعلاوہ بھی دعا ایک ایسا عظیم الشان اور منفرد عمل ہے کہ تمام انبیا ورسل ؑ نے اللہ کے ہاں دست دعا دراز کیا ہے۔ ابو البشر سیدنا آدم، آدم ثانی حضرت نوح، حضرت یعقوب، حضرت ایوب، حضرت یوسف، حضرت یونس، حضرت موسیٰ، حصرت عیسیٰ ؑ اور حضرت محمدﷺ سب ہی بارگاہ الہی کے سائل رہے۔ انبیا کی اس سنت کو زندہ کرنے اور اسلامی ادعیہ سکھلانے کےلیے فہم قرآن انسٹی ٹیوٹ نے یہ بنیادی کاوش کی ہے کہ اکثر مواقع کے لحاظ سے ادعیہ کا مرقع جمع کردیا ہے اس کتاب میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیاہے کہ ایسی ادعیہ جو ایک معمول سے متعلق تھیں یا ایسے افعال وحرکات وسکنات جن سے ایک انسان کو اکثر واسطہ پیش آتا رہتا ہے انہیں پہلے رکھا گیا ہے اور وہ ادعیہ جو خاص مواقع کی مناسبت سے تعلق رکھتی تھیں انہیں مؤخر بیان کردیاہے۔ (ع۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور اذکار وادعیہ
2501 4786 رسول اکرم ﷺ پر درود و سلام ابن قیم الجوزیہ

اللہ رب العزت نے  عوام کی رہنمائی کے لیے سلسلہ نبوت جاری فرمایا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ ہیں۔ جنہوں نے ان پڑھوں کو راہ دکھائی اور عوام کو اپنے رب کی آیات پڑھ کر سنائیں اور ان کا تزکیہ کیا اور قرآن وسنت کی تعلیم دیتے رہے‘ جب کہ ان اَن پڑھوں کی حالت یہ تھی کہ وہ اس سے پہلے گمراہیوں کا شکار تھے اور آپﷺ اللہ کے چیدہ نبی اور اس کے صادق ومصدوق رسول تھے۔ اللہ رب العزت نے ان پر درودوسلام بھیجنے کی خاص تلقین کی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  اسی موضوع پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں نبیﷺ پر درودوسلام سے متعلق احادیث نبویہ کا ذکر کیا ہے اور ان احادیث کی تحقیق کر کے صحت وضعف کے اعتبار سے تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ درودوسلام کے اسرار وحِکم‘ تاثیرات وفوائد اور اس کی عظمت واہمیت کو واضح کیا گیا ہے اور  درود کب اور کس مقدار واجب ہے اور اختلاف ہونے کی صورت میں راجح قول کی وضاحت کی گئی ہے اور مرجوح اقوال کی تردید بھی کی گئ ہے۔۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ رسول اکرم پر درود سلام ‘‘ امام شمس الدین ابن القیم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض اذکار وادعیہ
2502 30 رسول اکرم ﷺ کا صحیح طریقہ نماز رئیس احمد ندوی

نمازاركان اسلام میں سے دوسرا رکن اور دین اسلام کی بنیاد ہے- اس موضوع پر بہت سی کتب لکھی گئیں لیکن بدقسمتی سے اکثر کتب میں صحیح طریقہ نبوی کواجاگر کرنے کی بجائے اپنے اپنے مسلک کے اثبات کو زیادہ اہمیت دی گئی-اسی تناظر میں ایک کتاب مولانا مفتی جمیل نذیری صاحب نے تالیف کی جس میں ان کی پوری کوشش ہے کہ صحیح حدیث پر عمل کی دعوت کے بجائے اپنے فقہی مسلک کادفاع کیا جائے-لہذا وہ تمام مسائل جن میں نذیری صاحب نے ٹھوکر کھائی ہے کا مدلل جواب دینے کے لیے مولنارئیس ندوی صاحب نے قلم اٹھایا ہے-مصنف نے نذیری صاحب کے ان تمام مسائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں مدلل جواب پیش کیا ہے جس میں انہوں نے قرآن وسنت كے بجائے اپنے فقہی مسلک کو ترجیح دی ہے-ان مسائل ميں رفع الیدین، نمازوں کے اوقات، ہاتھ باندھنے کے احکام اور مسئلہ رفع الیدین قابل ذکر ہیں-اس کے علاوہ نماز عیدین اور تراویح سے متعلق نذیری صاحب کے مؤقف کا رد کرتے ہوئے جمع صلوتین کے حوالے سے سلف صالحین کے صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے-
 

صہیب اکیڈمی، شیخو پورہ نماز
2503 2469 رسول اکرم ﷺ کی نماز محمد اسماعیل سلفی

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں  نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول اکرم کی نماز  ‘‘ شیخ  الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫  کی زندگی کے آخری ایام  میں تحریری کی  گئی کتب میں سے ہے اس  کتاب کو آپ کی وفات کے بعد مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ﷫ نے  ایڈٹ کر کے شائع کیا۔اس کتاب میں نماز کے  احکام ومسائل بیان کرتے ہوئے  مولانا سلفی  نے  فقہی مذاہب ومسالک سے  قطع نظر براہِ رست تعلق ادلۂ شرعیہ سےرکھا ہے او رموافق ومخالف دلائل کی جانچ پڑتا کے بعد جو رائے قائم ہوئی ا سے بغیر کسی جانبداری کے  لکھ دیا ہے ۔ جیساکہ  فقہائے محدثین کا طریق کار تھا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نافع بنائے اور  مولانا سلفی کی  قبر پر  اپنی رحمت کا نزول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور نماز
2504 5596 رسول اکرم ﷺ کے معمولات شب و روز امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

راحت  واطمینان اللہ  تعالیٰ کے ذکر میں ہے اور اپنی کسی بھی سرگرمی کو اللہ تعالیٰ کے ذکر  سےخالی رکھنا نقصان اور حسرت کا باعث ہے ۔ اگر کسی آدمی کے شب وروز اللہ  تعالیٰ کے  ذکر سے خالی تو حسرتوں اور خساروں کے سمندر میں غرق ہے  اور اس کا علاج سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر کو قائم کرنے کے اور کوئی نہیں ہے ۔ان خساروں سے  تحفظ کی کامل صورت خو د رسول اللہ ﷺ نے اپنے اسوۂ حسنہ سے بتادی ہے ۔ آپ ﷺ نےہر موقعہ ومحل  کے مطابق ذکر   ودعا ء متعین فرمائی۔ جو  غفلت کے زہر کا تریاق ہے  مگر اس تریاق کے استعمال کے لیے ضروری ہے  کہ ان دعاؤں اوراذکار کے الفاظ  محفوظ ہوں تاکہ  کوئی اپنی عقل سے ان  میں کمی بیشی نہ کرے  کیونکہ دعائیں اور اذکار اللہ تعالیٰ کی صفات وعظمت کے شان کےمضامین پر مشتمل  ہیں اور اس ذات ِ بے مثال کی صفات کی بالکل صحیح تعبیر وہ ہی ہو سکتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے بتلائی ہے۔شریعتِ اسلامیہ کی  تعلیمات کے مطابق صرف دعا ہی  میں  ایسی قوت ہے  کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے   بہت سے  کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں  دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر  تبصرہ کتاب’’رسول اکرمﷺ کےمعمولات شب وروز‘‘امام  احمد بن شعیب نسائی﷫ کی رسول اللہ ﷺ کے شب وروز کے معمولات واذکار پر مرتب شدہ کتاب ’’ عمل  الیوم واللیلۃ‘‘ کا   اردو ترجمہ ہے ۔امام نسائی کے بعد  ابن سنی، ابو نعیم اصفہانی ، حافظ مقدسی اور علامہ جلال الدین  سیوطی﷭ نے ’’  عمل  الیوم واللیلۃ‘‘ کے  نام سے کتب مرتب کیں مگر حسنِ ترتیب کاتاج امام نسائی کی کتاب کو حاصل رہا ہے ۔  یہ کتاب حضور اکرم ﷺ کے معمولات  ِ شب وروز پر لکھی  جانے  والی  اولین کتاب ہے۔ امام نسائی کی اس  کتاب میں دعائیں؍احادیث کی تعداد706 ہے ۔زاہد محمود قاسمی نے اس کتاب کو اردو قالب میں  ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

بیکن بکس لاہور اذکار وادعیہ
2505 1444 رشتہ ازدواج کے لیے آئیڈیل کی تلاش ابو علی عبد الوکیل

اسلام  مسلمان کو ایک الگ اور جداگانہ طرز زندگی دیتا ہے۔جس کے تحت اس کا مقصد اولین یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبے  اور کیفیات میں اللہ کے ساتھ  اپنا تعلق مضبوط  رکھا جائے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان خوشی و غمی کی کیفیات اپنے اندر رکھتا ہے اور پھر ان کے اظہار کے لئے انسانوں نے ہی مختلف طریقے متعین کر رکھے ہیں۔ جنہیں ہم رسومات وغیرہ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ایسے ہی زندگی کی اہم ترین خوشی شادی کی تقریب ہے۔ اس میں اپنے رفیق حیات کا انتخاب ،تقریب شادی  منعقد کرنے کا طریقہ کار اور پھر بعد میں اس کے متعلق جنم لینے والے مسائل  کو اسلامی طریقے کے مطابق حل کرنے کے آداب ۔ یہ اور  اس کے متعلق دیگر  مسائل ۔یہ سب انسانی زندگی کے اہم ترین بلکہ ضروی مراحل ہیں۔عالم شباب میں پہنچنے ولے ہر انسان  کو تقریبا  ان مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں شرعی  و اسلامی رہنمائی کی ضرورت تھی۔ زیرنظرکتاب اس  تقاضے کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔اسلوب بیان انتہائی دلچسپ اور شستہ ہے۔اللہ مصنف محترم کو اجر جزیل سے نوازے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2506 7040 رفع الیدین نماز کا حسن امان اللہ عاصم

نماز میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت ، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر کندھوں یا کانوں کی لو تک قبلہ رخ ہتھیلیاں کر کے ہاتھ اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں ۔ رفع الیدین نبی اکرم ﷺ کی دائمی سنت مبارکہ ہے۔ آپ ﷺ کے صحابہ کرام بھی ہمیشہ اس سنت پر عمل پیرا رہے ۔ رفع الیدین کا وجود اور اس پر نبی اکرم ﷺ کا دائمی عمل اور صحابہ کرام کا رفع الیدین کرنا صحیح و متواتر احادیث اور آثار صحیحہ سے ثابت ہے ۔ رفع الیدین کا تارک در اصل تارک سنت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رفع الیدین نماز کا حسن (عدم رفع الیدین کے دلائل کا تحقیقی جائزہ)‘‘ مولانا امان اللہ عاصم﷾ کی تصنیف ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی محبوب ترین اور دائمی سنت مبارکہ ’’ رفع الیدین‘‘ سے منع کرنے والوں کے دلائل کا مسکت اور ٹھوس جواب دیا ہے ۔ اللہ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے سنت نبوی کے احیاء کا زریعہ بنائے ۔ (م۔ا)

نا معلوم نماز
2507 1359 رمضان المبارك اور عيدالفطر كے مسائل ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کوآزمانےاوربخشنےکےلیے مختلف طریقے اور حیلے وضع کیے ہیں۔ ان میں ایک روزہ رکھناہے۔ روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ انسان کے ہر نیک عمل کا ثواب اس میں پائے جانے والے خلوص اور جذبہ کے مطابق بڑھا دیا جاتا ہے۔ لیکن روزے کا ثواب اللہ تعالیٰ نےاپنےپاس رکھاہے۔ فرمایا کہ میرا بندہ میرےلئے روزہ رکھتاہے اس لیے اس کابدلہ میں ہی دوں گا۔ ماہ صیام تمام مسلمانوں کو تقویٰ اور ایما ن کے مطابق سکون اور ایمان قلب عطا کرتاہے۔ اس ماہ میں ایک مسلمان تسبیح وتحلیل، ذکرالہی، تلاوت قرآن مجید، ادئیگی نوافل، صدقہ وخیرات کرکے،منکرات اور لغو باتوں سے بچ کر اپنے آپ کو اللہ کی نظر میں سرخروکرلیتا ہے۔ زیر نظر کتابچے میں ڈاکٹر ہمایوں شیخ صاحب نے اسلام کے اس افضل ترین فریضہ اور عبادت کے حوالے سے اس کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی ہے۔اس کےساتھ یہ ہےکہ رمضان کےفوراً بعد ایک عظیم الشان اسلامی تہوار آتاہے چنانچہ اسی مناسبت سے اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہےکہ اس موقع پر اہل اسلام باہم طور پر کس طریقے سے خوشیاں تقسیم کریں۔ فہم قرآن انسٹی ٹیوٹ کا بنیادی مقصد ہی یہ ہےکہ دورِ جدید میں اسلامی تعلیمات کو اس قدر آسان اسلوب میں پیش کر دیا جائے کہ اس کی تفہیم ہرخاص وعام کے لئے ممکن ہوجائے۔ اور یہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ استدعا ہےکہ اللہ ہمیں اس سے کماحقہ استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور روزہ و رمضان المبارک
2508 2322 رمضان المبارک کے فضائل و احکام عبید اللہ محدث مبارکپوری

روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے   ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم   کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے   ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے   رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ رمضان المبارک کے فضائل واحکام‘‘شارح مشکاۃ مولانا عبید اللہ محدث مبارکپوری﷫ کی   تالیف لطیف ہے ۔اس میں ماہِ رمضان کے احکام ومسائل بڑے آسان فہم انداز میں مختصر مگر جامع بیان کیے گئے ہیں۔ 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2509 4286 رمضان المبارک اور انقلاب زندگی خرم مراد

رمضان المبارک کامہینہ سال کے باقی تمام مہینوں سے افضل واعلی ہے۔یہ اپنے اندر لامحدود، اور ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔اس میں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ نیکیوں کی موسلادھار بارش کی مانند ہے،جس سےہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے،جس میں ہر نیکی کاا جروثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا اور اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے ،جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ لہٰذا ہر عقل مند کے لیے ضروری ہے  کہ وہ رمضان میں اپنے اوقات کی تقسیم کرے اور بڑے پیمانہ پر قرآن کی تلاوت و تفہیم،ترجمہ اور کچھ حصہ حفظ کرنے کا اہتمام کرے ۔ زیر تبصرہ کتاب " رمضان المبارک اور انقلاب زندگی "محترم جناب خرم مراد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رمضان المبارک میں کر نے والے اعمال کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے آداب کو بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

آئی ایل ایم ٹرسٹ روزہ و رمضان المبارک
2510 2189 رمضان المبارک اور ہمارے اسلاف ام عبد منیب

روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر  نظر کتاب’’ رمضان المبارک کے  فضائل واحکام‘‘شارح مشکاۃ  مولانا عبید اللہ محدث مبارکپوری﷫ کی   تالیف لطیف ہے ۔اس میں  ماہِ رمضان کے احکام  ومسائل  بڑے آسان فہم انداز میں  مختصر مگر جامع بیان کیے  گئے ہیں۔ محترم جناب  حافظ ندیم  ظہیر﷾ (مدیر ماہنامہ اشاعۃ الحدیث،حضرو) نے اس کتاب کی تخریج وتحقیق کی ہے۔

مشربہ علم وحکمت لاہور روزہ و رمضان المبارک
2511 6547 رمضان المبارک فضائل ، مسائل اور ثمرات ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظرکتاب’’رمضان المبارک فضائل،مسائل اور ثمرات ‘‘ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی(رئیس انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) اور حافظ حامد محمود الخضری (نگران انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) حفظہما اللہ کی مشترکہ تصنیف ہے ۔اس کتاب کاموضوع احکام رمضان کےساتھ ساتھ اکتسابِ ثمراتِ رمضان کے طرق کا بیان ہے ، تشویق وترغیب کےلیے رمضان المبارک کے فضائل ومسائل، اہداف ومقاصد اور قیام اللیل کے فضائل اور سلف کےقیام اللیل کےنمونے بھی بیان کردئیے گئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مولانا ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، حافظ حامد محمود الخضری صاحب کی تحقیق وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور روزہ و رمضان المبارک
2512 2638 رمضان المبارک مقصد ، خصوصیات ، نتائج و ثمرات عبد الغفار حسن

رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’رمضان المبارک  مقصد ،خصوصیات‘‘ پاکستان کے  نامور جید عالم دین  مولانا عبد الغفار حسن﷫ کا  تحریر کردہ ۔ مولانا پختہ  عالم اور کتاب وسنت پر گہری نظر رکھتے تھے ۔اورانہیں مدینہ یونیورسٹی  میں حدیث پڑھانے کا  اعزاز  حاصل ہے ۔ موصوف نے  اس کتابچہ میں  احادیث صحیحہ  کی روشنی میں میں وہ تمام اغراض ومقاصد اور فوائد وثمراتِ رمضان بیان فرمادیئے ہیں جن  کا انسانی سیرت  وکردار کی تعمیر وتشکیل میں بہت نمایاں حصہ ہے ۔علاوہ ازیں ناشر  نے چند ایک مقامات پر حواشی میں ان کوتاہیوں اور بے  اعتدالیوں کی بھی نشاندہی کردی ہے جو عموماً رمضان المبارک کے باب میں روا رکھی جاتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مولانا عبد الغفار حسن﷫ کی تمام مساعی  حسنہ کو قبول فرمائے اورانھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے  (آمین) (م۔ا)
 

اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2513 5882 رمضان المبارک کے فضائل و مسائل مقبول احمد سلفی

انسانوں کی زندگی کا مقصد اللہ کی عبادت ہے، روزہ افضل ترین عبادتوں میں سے ایک ہے، اس میں دیگر کئی عبادات کی نسبت محنت و مشقت بھی زیادہ ہے، صبر وحوصلے کی بھی اشد ضرورت ہے، لیکن اگر اس عبادت کے شرعی آداب  کو مد نظر نہ رکھا جائے، تو اس کی کماحقہ ادائیگی ممکن نہیں، اگر علم نہ ہو تو رمضان جیسے بابرکت مہینہ سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں کوتاہی ہوجاتی ہے، زیر نظر کتاب میں رمضان اور روزہ کے فضائل و مسائل کو سلسیس زبان اور سہل انداز میں بیان کیا گیا ہے، شیخ مقبول احمد سلفی عرصہ دراز سے طائف، سعودی عرب میں دعوت و تبلیغ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، یہ کتاب در اصل ان کے  رمضان میں دیے گئے وہ دعوتی دروس اور لکھی گئی تحریریں ہیں، جس میں انہوں نے  طائف، مکہ، مدینہ کے  اردو دان طبقہ کو  بالخصوص مدِ نظر رکھا، جبکہ   عالَمِ اسلام  کی تمام اردو کمیونٹی بالعموم اس کا ہدف ہے ۔اس میں فضائل  و آداب کے بیان کے ساتھ ساتھ رمضان  میں پیش آمدہ  مسائل کو خصوصی طور پر زیر بحث لایا گیا ہے، اسی طرح رمضان کے استقبال اور رمضان کے بعد شوال کے کئی ایک مسائل بھی کتاب کی زینت ہیں،  کتاب کی اہمیت کے پیش نظر  ڈاکٹر امان اللہ محمد اسماعیل ( مدرس مسجد نبوی) نے اس کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا، اور اب محدث لائبریری کی طرف سے ہدیہ قارئین ہے ۔ (خ،ح)

فیض ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی بہار انڈیا روزہ و رمضان المبارک
2514 6670 رمضان المبارک کے فضائل و مسائل مقبول احمد سلفی

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں    اور کئی  اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’رمضان المبارک کے فضائل ومسائل ‘‘ فضیلۃ الشیخ  مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ  کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  رمضان المبارک کی آمد پر اس  کا استقبال، سحر وافطار کے مسائل، روزں سے متعلق جدید مسائل، خواتین کے درپیش مسائل، اعتکاف لیلۃ  القدر،صدقۃ الفطر او رنمازِ  عید وعیرہ سے متعلق  جملہ مسائل کو کتاب کتاب وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں  پیش کیا ہے  یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی سائٹ پر موجود ہے لیکن  زیر نظر ایڈیشن  جدید واضافہ شدہ ہے اس لیے اسے بھی   کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی دعوتی وتدریسی،تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

صوبائی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر انڈیا روزہ و رمضان المبارک
2515 2127 رمضان المبارک، احکام و مسائل نجیب الرحمان کیلانی

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے۔ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے   ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم   کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے   ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے   رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’رمضان المبارک احکام ومسائل‘‘ مفسر قرآن مصنف کتب کثیرہ مولانا عبد الرحمن کیلانی ﷫ کے صاحبزادے پروفیسر نجیب الرحمٰن کیلانی ﷾ کی   کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ رمضان المباک کی فضیلت اور صوم رمضان کے جملہ احکام ومسائل کے ساتھ ساتھ سال بھر کے دیگر نفلی روزوں اور زکوٰۃ وغیرہ کے مسائل کو بھی قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے (آمین)

مدرسہ تدریس القرآن والحدیث، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2516 3871 رمضان ماہ غفران ڈاکٹر عائض القرنی

روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے۔ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے۔ رمضان المبارک وہی مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم   کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن، صدقہ خیرات، اعتکاف، عبادت لیلۃ القدر وغیرہ) کی بڑی فضیلت بیان کی ہے۔ روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے۔ لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں، بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’رمضان ماہ غفران‘ شیخ عائض بن عبد اللہ القرنی کی عربی تصنیف دروس المسجد فی رمضان ‘ کا اردور ترجمہ ہے۔ یہ کتاب ماہ رمضان کی فضلیت، احکام ومسائل پر مشتمل ہے۔ اور اس میں ایسا اسلوب نگارش اختیار کیا گیا ہے کہ پڑھنے والے کے دل ودماغ میں رمضان کے حوالے سے اسرار و رموز اترتے چلے جاتے ہیں۔ بقول مترجم کتاب ہذا یہ کتاب واقعی اس قابل ہے کہ اسے طلبہ اور طالبات کے دینی مدارس میں داخل نصاب کیا جائے بلا یہ شبہ روحانی انقلاب بپا کرنے والے کتاب ہے۔ (م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور روزہ و رمضان المبارک
2517 1794 رمضان ماہ فوزان قاری محمد یعقوب شیخ

روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے  ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم  کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی  ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے  ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔  کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے  کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے  رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر نظر کتاب مفید کتاب ’’ رمضان  ماہِ فوزان ‘‘  جماعۃ الدعوہ پاکستان کے  مرکزی  راہنما  محترم  قاری محمد یعقوب  شیخ ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، گولڈ میڈ لسٹ کنگ سعود یونیورسٹی ،ریاض) کی  ترتیب شدہ  اپنے موضوع  پر ایک جامع کتاب ہے ۔اس میں  فاضل  مؤلف نے  رمضان المبارک اور اس کےسے متعلقہ موضوعات ( رمضان اور صیام،مقصد صیام، تقویٰ وپرہیز گاری ،قیام الیل ،نزول قران ،توبہ واستغفار ، آخری  عشرہ  اور  مسائل عید الفطر کا حاطہ کرنے  کی  بھر پور سعی کی ہے ) اور فاضل مصنف نے قرآن  مجید اور احادیث صحیحہ سے  ہر مسئلہ واضح کرکے  اسے علماء کرام  اور عوام الناس کے لیے  یکساں  مفید بنادیا ہے ۔اللہ تعالی مؤلف کی دعوتی  ،دینی  وتصنیفی  خدمات  کو  شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب  کو عوام  الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے ( آمین) ( م۔ا)

 

دار الاندلس،لاہور روزہ و رمضان المبارک
2518 1717 رمضان مبارک روح کی ترقی کا مہینہ ڈاکٹر ام کلثوم

رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  جوکہ   بہت ہی   عظمت اور برکتوں  والا مہینہ ہے  ۔  اس عظیم  الشان مہینے کا پانا یقیناً اللہ تعالی کی  طرف سے بہت بڑی نعمت ہے۔جب رمضان المبارک کا مہینہ  شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ  صحابہ کرام کو اس کے آنے کی بشارت سناتے اور انہیں مبارکباد دیتے۔ا س ماہ مبارک کی  قدر منزلت کا اندازہ اس بات    سے لگایا جاسکتا ہے کہ  سلف صالحین ﷭ چھ ماہ تک  یہ دعا کرتے تھے کہ  یا اللہ! ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ نصیب فرما ۔پھر جب  یہ  ماہ مبارک گزر جاتا تو  یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! ہم   نے  اس  مہینے میں جو عبادات کیں تو انہیں قبول فرمالے۔ رمضان المبارک وہی وہ مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طرح  گمراہ  نہ کر سکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ رمضان مبارک روح کی ترقی کا مہینہ‘‘ ڈاکٹر ام  کلثوم صاحبہ کی تصنیف ہے  جسے انہوں نے  عام فہم انداز میں   مرتب کیا  او ر  رمضان  المبارک میں کرنے والے کام  اور رمضان المبارک کے جملہ احکام ومسائل کو  بیان کرنے کے بعد  بعض اہم مسائل کو سوالات کی  صورت میں   بھی  بیان  کر دیا ہے ۔اللہ تعالی   مصنفہ کی  اس کاوش کو  قبول فرمائے  او راس کتاب کو  عوام الناس کے لیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن شعبہ خواتین روزہ و رمضان المبارک
2519 6671 رمضان و روزہ احکام و مسائل تحقیق و دلائل ابو عدنان محمد منیر قمر

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں    اور کئی  اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’رمضان وروزہ احکام ومسائل، تحقیق ودلائل‘‘  فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر  حفظہ اللہ  (مصنف کتب کثیرہ )  کی ان ریڈیائی  تقاریر  کی کتابی صورت ہے  جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام لقیوین کی اردو سروس سے   روزانہ پروگرام ’’دین ودنیا میں پیش کیے ۔فاضل مصنف نے اس کتا ب میں  روز کے جملہ احکام ومسائل کو  بادلائل تفصیلاً پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مصنف کی دعوتی وتدریسی،تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور روزہ و رمضان المبارک
2520 2103 رمضان کی احادیث اور سنتیں پروفیسر مفتی عروج قادری

روزے کی فضیلت و اہمیت دیگر عبادات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور بے حساب ہے ۔ روزہ کا اجر خود اﷲتعالیٰ عطا کرے گا۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے : ’’ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے۔ پس یہ (روزہ) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘(بخاری:1805) روزہ دار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے انتہا اجرو ثواب کے ساتھ ساتھ کئی دیگر خوشیاں بھی ملیں گی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں جن سے اسے فرحت ہوتی ہے : افطار کرے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے باعث خوش ہوگا۔ ‘‘(بخاری:1805) زیر تبصرہ کتاب "رمضان کی احادیث اور سنتیں" بھی رمضان المبارک کے انہی فضائل ومسائل پر مشتمل ہے۔ جو پروفیسرمفتی عروج قادری کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے رمضان المبارک کے روزوں ،تراویح،اعتکاف،شب قدر،عید الفطر،زکوۃ اور عمرہ کے حوالے سے تقریبا 600 کے قریب احادیث نبویہ کو موضوعات کے اعتبار سے جمع کر دیا ہے۔ اختلاف امت سے بچنے اور امت مسلمہ کی یکجہتی کی کوشش کے لیے کتاب کھولتے ہی اس کے پہلے صفحہ پر اس کی صحت اور علمیت کی تصدیق کے لیے دیوبندی،بریلوی اور اہل حدیث تینوں مکاتب فکر کے جید علما اور مدرسوں کی اسناد کی نقول نظر آتی ہیں ۔جبکہ مصنف خود بھی جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں اور ایم ایس سی اور ایم اے ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی مدرسے کی سب سے بڑی سند شہادۃ العالمیہ کے حامل اور باقاعدہ سند یافتہ مفتی بھی ہیں۔۔اللہ تعالی مولف کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور ہمیں رمضان کی مبارک ساعتوں سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ( ر ا سخ )

مکتبہ قرآن و حدیث کراچی روزہ و رمضان المبارک
2521 5293 رمضان کے مسائل حافظ محمد اسلم

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی انہی کتب میں سے ایک ہے جس کے تین حصے ہیں۔ پہلے حصے میں فضائل ومسائل رمضان المباک کو‘ دوسرے میں حقیقت صوم اور تیسرےمیں عید کی خوشیاں اور مسلمان جیسے عظیم عنوانات کو بیان کیا گیا ہے۔ پہلے حصے کو حافظ محمد اسلم﷾ نے ترتیب دیا ہے اور دوسرے اور تیسرے حصے کو پروفیسر عبد القیوم نے ترتیب دیا ہے اور دوسرے اور تیسرے حصے کے مضامین ان کی کتاب مقالات پروفیسر عبد القیوم کی دوسری جلد کے حصہ تقاریر سے ماخوذ ہیں۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ رمضان کے مسائل ‘‘ پروفیسر عبد القیوم وحافظ محمد اسلم﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعارف، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2522 2582 روح عبادت قرآن و حدیث کی روشنی میں عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

عام طور پر مشہور ہے کہ بس نماز،روزہ،حج زکوۃ عبادت ہے۔یہ صحیح ہے کہ یہ عبادت ہے ،لیکن یہ صحیح نہیں ہے کہ صرف یہی عبادت ہے۔عبادت کی بہت سی اقسام ہیں مثلا جہاد فی سبیل اللہ،امر بالمعروف والنہی عن المنکر،رشتہ داروں سے حسن سلوک،عام مسلمانوں سے تکلیف دور کرنا،رزق حلال کمانا ،یہ عبادت کی بے شمار صورتیں ہیں۔الغرض ہر وہ کام جسے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہو اسے بجا لانا ،اور جس کام سے منع کیا ہو اس سے رک جانا یہ سب عبادت ہے۔زیر تبصرہ کتاب "روح عبادت" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین  کی تصنیف ہے ،جس میں محبت،اطاعت اور خشیت کو موضوع سخن بنایا گیا ہے،اور انہیں عبادت کی اساس اور روح قرار دیا  گیا ہے۔مولف فرماتے ہیں کہ جب تک کوئی شخص ہر چیز سے اور ہر ایک سے زیادہ اللہ تعالی سے محبت نہیں کرتا ،اس کی اطاعت نہیں کرتا ،اس کی خشیت نہیں رکھتا ،حقیقت میں وہ اللہ تعالی کی عبادت نہیں کر رہاہے، اوراپنی پیدائش کے مقصد سے انحراف کر رہا ہے۔جس کی بڑی ہولناک سزا بھی ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےاور تمام مسلمانوں کو بدرجہ غایت اپنی محبت،اطاعت اور اپنی خشیت(خوف) کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد دعوت و تبلیغ
2523 794 روز مرہ کی مسنون دعائیں عبد الرزاق البدر

دعا مومن کی ڈھال اور شیطانی وسوسوں،حملوں اور نفسیاتی خواہشات کے خلاف مؤثر ہتھیار ہے۔لہذا مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت ذکر واذکار،مسنون ادعیہ کے اہتمام اور قرآنی تلاوت میں مشغول رہے۔اس عمل سے وہ بہت سے مصائب،آفات اور حادثوں سے محفوظ رہے گا اور اس پر شیطانی حملے بھی غیر مؤثر ہوں گے۔زیر تبصرہ کتاب میں روز مرہ کی دعائیں جمع کی گئی ہیں تاکہ روز مرہ کی دعائیں کی تلاش میں آسانی رہے اور ان ادعیہ کا اہتمام بھی آسان ہو۔سو اس کتاب میں مذکورہ دعاؤں کو خود بھی زبانی یاد کریں،اپنی اولاد کو بھی یاد کروائیں اور روز مرہ کا معمول بنا لیں کہ ان مسنون دعاؤں کا ضرور اہتمام کرنا ہے۔یہ حصن المسلم کے طرز پر دعاؤں کی بہترین کتاب ہے،جو ہرفرد کی ضرورت اور ہر مسلمان کے لیے نہایت مفید ہے۔(ف۔ر)
 

المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ کراچی اذکار وادعیہ
2524 5035 روزہ (عبد الرحمن بن خالد) عبد الرحمن بن خالد ریاض

اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت و رسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبی مکرمﷺ نے اپنے امتیوں کو ہر ہر گوشۂ زندگی سے متعلق رہنمائی فرمائی اور ان میں سے ایک روزہ جیسی ایک عظیم نعمت بھی ہے جس کے بارے میں نبیﷺ نے تفصیل سے بتایا ۔روزہ اسلام کا ایک اہم رکن ہے جس کے بغیر اسلام کی عمارت ادھوری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی عظیم عبادت سے متعلقہ ہے جس میں روزہ کی تعریف‘ اہمیت‘ روزہ رکھنے کی شرائط‘ سے لے کر اس سے متعلقہ تمام مسائل کو عام فہم‘ آسان اور مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اور اس کتاب کی خاصیتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر روزہ دار کے لیے اس کتاب میں کچھ نہ کچھ مفید ضرور ہے۔رؤیت ہلال اور روزے سے متعلقہ دیگر مسائل کو بھی بیان کیا گیا ہے اور روزے کے انسانی جسم پر اعتراضات کو بھی بیان کیا گیا ہے‘ اعتکاف کے مسائل کو بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اور حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے‘ حوالہ فٹ

الرحمن پبلیکیشنز روزہ و رمضان المبارک
2525 503 روزہ (مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا ساتواں یونٹ ہےجس میں روزہ کی اہمیت، فضیلت، فرضیت، روزہ کے احکام ماہ رمضان کے فضائل، اعتکاف کے احکام، نفلی روزے اور صدقہ فطر سے متعلق احادیث اور ان کا مفہوم پیش کیا گیا ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ کے بعد آپ دین اسلام کے بنیادی رکن روزہ اور اسلام کی ایک فرض عبادت کی حقیقت اور اہمیت سے آگاہی حاصل کر سکیں گے۔ (ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد روزہ و رمضان المبارک
2526 2642 روزہ احکام و مسائل محمد امین اثری

اللہ تعالیٰ نے  اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے اس لیے فرض کیے ہیں کہ انہیں تقویٰ کی نعمت ودولت حاصل ہو ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا فرماں بردار بن کررہے ۔روزے کی حقیقت سامنے رکھنے سےیہ بات ہماری محدود عقل بھی سمجھ لیتی  ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لیے  یہ عبادت مؤثرترین تدبیر ہے ۔رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’روزہ احکام ومسائل‘‘ مولانامحمد اثری ﷾  کی تصنیف ہے  موصوف طویل عرصہ سے  سعودی عرب  میں مقیم  انڈیا کے معروف عالم دین   غازی عزیر صاحب    کےوالد گرامی  ہیں غازی عزیر صاحب  کے تحقیقی رشحات قلم پاک  وہند کے معروف دینی رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔اس کتا ب میں  مولانا محمد امین اثری صاحب نے روزہ ،تراویح ، شب قدر، اعتکاف، نماز عید، صدقہ فطر کے متعلق جملہ احکام ومسائل کو  جامع انداز میں مرتب کیا ہے  اس کتاب  کے ایڈیشن  ہذا سے  قبل بھی متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے تھے لیکن اس ایڈیشن  میں  غازی  عزیر   صاحب   کے روزوں کےمتعلق پانچ اہم مضامین اس میں شامل اشاعت ہیں  یہ مضامین اگر چہ اس پہلے مختلف علمی وتحقیقی رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔لیکن بعض قارئین کے اصرار پر  ان مضامین کو  اس کتاب میں شامل کرکے شائع کیا گیا ہے ۔اس کتاب کو  مصنف ،ناشر اور جملہ معاونین کےلیے اخروی نجات کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
 

ادارہ توحید علی گڑھ یوپی روزہ و رمضان المبارک
2527 2644 روزہ اور اس کی حقیقت امام ابن تیمیہ

روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ روزہ اور اس کی حقیقت‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کے   روزوں  کے احکام ومسائل کے متعلق   ایک  رسالے  ’’ حقیقۃ  الصیام ‘‘کا ترجمہ ہے ۔ اس رسالے میں   روزے کے جملہ احکام ومسائل اختصار کے ساتھ موجود ہیں ۔ محدث العصر  علامہ ناصر الدین  البانی ﷫نے  اس کتابچے پر  تخریج  الاحادیث  اور زہیر الشاویش  نے  احادیث کی  تحقیق   کی  ہے ۔جس سے اس  کی افادیت  میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ سعودی عرب کے ’’ادارۃ البحوث العلمیۃ  والافتاء‘‘  نے    اس کاترجمہ کروا کر اسے  طاعبت سے آراستہ کیا ہے۔ اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)( م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس روزہ و رمضان المبارک
2528 2182 روزہ اور جدید طبی مسائل ام عبد منیب

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کی نفسیاتی تربیت میں اہم کراداکرتی ہے ۔ نفس کی طہارت ، اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام او ر نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کی طلب روزے کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم روزےکو قرآن وسنت کی روشنی میں رکھنے ، افطار کرنے اور اس کے شرائط وآداب کو بجا لانے کا خصوصی خیال رکھیں۔دورِ سلف کی نسبت دورِ حاضر میں بہت سے جسمانی بیماریاں رونما ہورہی ہیں نیز طب میں جدید آلات اور دوا کے استعمال میں گوناگوں طریقے منظر عام آچکے ہیں بوقت ضرورت ان سے فائدہ اٹھانا ایک معمول بن چکا ہے۔روزے کے عام احکام ومسائل کے حوالے سے اردوزبان میں کئی کتب اور فتاوی جات موجود ہیں لیکن روزہ او رجدید طبی مسائل جاننےکےلیے اردو زبان میں کم ہی لٹریچر موجود ہےکہ جس سے عام اطباء او ر عوام الناس استفادہ کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےانہی لوگوں کی آسانی کے لیے مختصراً ترتیب دیاہےموصوفہ نے مختلف اہل علم کے فتاویٰ جات سے استفادہ کر کے اسے آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور محترمہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور روزہ و رمضان المبارک
2529 6600 روزہ جو ایک ڈھال ہے عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین

روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے۔ روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’روزہ ایک ڈھال‘‘ فضیلۃ الشیخ  عبد اللہ بن عبد الرحمٰن الجبریہ کی  تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب یمں  نہایت عمدہ اسلوب کےساتھ  روزوں کے فرض ہونے کی تاریخ،روزے کی حکمت، اس کے واجبات وفرائض، روزے کی شروط ،روزے کو باطل کرنے والے امور،نفل روزوں، رمضان  کے قیام تراویح،لیلۃ القدر اور صدقۃ الفطر جیسے امور کو صحیح احادیث  کی روشنی میں  پیش کیا ہے ۔( آمین) (م۔ ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان روزہ و رمضان المبارک
2530 6087 روزہ کے احکام و مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’روزہ کے احکام ومسائل کتاب وسنت کی روشی میں ‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے ۔یہ کتاب دس فصلوں پر مشتمل ہے۔فاضل مرتب  نے  اس کتاب میں  روزہ اور اس کے بعض ضروری احکام ومسائل کو قرآن  وحدیث کے واضح دلائل کی روشنی میں  جمع کرنے  بھر پور کوشش کی ہے ۔مرتب کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا روزہ و رمضان المبارک
2531 1835 روزہ کے مسائل عبد اللہ بن جار اللہ بن ابراہیم الجاراللہ

رمضان المبارک سال کے تمام مہینوں میں سے افضل ترین مہینہ ہے اور اس کی عبادات کو تمام عبادات سے افضل قرار دیا گیا ہے۔اس لیے احتیاط کے پیش نظر مختلف کوتاہیوں اور غلطیوں سے محفوظ رہنے کے لیے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے۔اور عامۃ الناس کو راہنمائی فراہم کی ہے۔زير نظر كتاب(روزہ کے مسائل)سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جار اللہ بن ابراہیم  کی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ مولانا ابو المکرم عبد الجلیل نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب  ميں انتہائی آسان اور عام فہم انداز میں روزے سے متعلق تقریباً تمام مسائل کو ترتیب وار یکجا کردیا ہے-اس میں انہوں نے روزے کے احکام،رمضان کے روزے فرض ہونے کی شرائط،روزے کے صحیح ہونے کی شرائط،روزے سے متعلق چند مسنون کام،ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت،روزہ توڑنے والے امور،ممنوع یا مکروہ روزے،روزے کے فوائد،صدقۃ الفطراور مستحب روزے  وغیرہ جیسی اہم مباحث بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی مولف  کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مکتب تعاونی برائے دعوت و توعیۃ الجالیات، ریاض روزہ و رمضان المبارک
2532 1826 روزہ، تراویح اور زکوٰۃ کے متعلق اہم احکام و مسائل محمد بن صالح العثیمین

روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے،جو اللہ تعالی نے تقرب الہی کے حصول کے لئے اہل ایمان کو ایک تحفہ دیا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ماہ رمضان کا روزہ ہر عاقل وبالغ شخص پر فرض ہے۔جو شخص اس کی فرضیت کا انکار کرتا ہے وہ مرتد اور کافر ہے۔اس سے توبہ کرائی جائے گی ،اگر وہ توبہ کرلیتاہے اور اس کی فرضیت کا اقرار کر لیتا ہے تو ٹھیک ہے،ورنہ اسے مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے گا۔روزہ جہاں تقرب الہی کا ذریعہ ہے ،وہاں متعدد فوائد اور حکمتوں کا بھی حامل ہے۔اس سے انسان کے اندر صبر وتحمل اور برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔غریبوں کی بھوک اور پیاس کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان کی زندگی میں ڈسپلن کی تربیت ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ صبح سے بھوکا آدمی اپنے سامنے بے شمار مشروبات اور ماکولات کی موجودگی کے باوجود ٹائم سے ایک دو منٹ بھی پہلے روزہ افطار نہیں کرتا ہے،بلکہ ٹائم پورا ہونے کا انتظار کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" روزہ،تراویح اور زکوۃ سے متعلق اہم احکام ومسائل"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین﷫ کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ مولانا عطاء الرحمن ضیاء اللہ نے کیا ہے۔مولف نے اس کتابچے میں رمضان المبارک جیسے عظیم الشان مہینے میں روزے سمیت کی جانے والی تراویح اور زکوۃ جیسی عبادات کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے۔تاکہ عامۃ الناس کو اپنے مسائل کے حل میں آسانی ہوسکے۔اللہ تعالی مولف کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ہمارے لئے مفید بنائے۔آمین(راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ روزہ و رمضان المبارک
2533 2367 روزے کی حقیقت امام ابن تیمیہ

روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے   ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم   کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے   ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے   رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ روزے کی حقیقت‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کے   روزوں کے احکام ومسائل کے متعلق   ایک رسالے کا ترجمہ ہے ۔ اس رسالے میں   روزے کے جملہ احکام ومسائل اختصار کے ساتھ موجود ہیں ۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی اس کتابچے پر تعلیق وتخریج سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ تنطیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ کے ذمہ داران نے اس کاترجمہ کروا کر اسے طاعبت سے آراستہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔آمین)م۔ا)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی روزہ و رمضان المبارک
2534 4288 روزے کے روحانی اور طبی فوائد قرآن ، حدیث اور میڈیکل سائنس کی روشنی میں ڈاکٹر گوہر مشتاق

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کی نفسیاتی تربیت میں اہم کراداکرتی ہے ۔ نفس کی طہارت ، اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام او ر نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کی طلب روزے کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم روزےکو قرآن وسنت کی روشنی میں رکھنے ، افطار کرنے اور اس کے شرائط وآداب کو بجا لانے کا خصوصی خیال رکھیں۔دورِ سلف کی نسبت دورِ حاضر میں بہت سے جسمانی بیماریاں رونما ہورہی ہیں نیز طب میں جدید آلات اور دوا کے استعمال میں گوناگوں طریقے منظر عام آچکے ہیں بوقت ضرورت ان سے فائدہ اٹھانا ایک معمول بن چکا ہے۔روزے کے عام احکام ومسائل کے حوالے سے اردوزبان میں کئی کتب اور فتاوی جات موجود ہیں لیکن روزہ او رجدید طبی مسائل جاننےکےلیے اردو زبان میں کم ہی لٹریچر موجود ہےکہ جس سے عام اطباء او ر عوام الناس استفادہ کرسکیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’روزے کے روحانی اور طبی فوائد ‘‘ڈاکٹر گوہر مشتاق کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور جدید میڈیکل سائنس کی روشنی میں یہ واضح کیا ہے کہ روزہ ایک ایسی جامع عبادت کہ جس میں بے شمار روحانی اور طبی فوائد موجود ہیں اور اس کااعتراف مسلمان علماء کےعلاوہ غیر مسلم حکماء اور مفکرین نے بھی کیا ہے ۔ اور آج جدید میڈیکل سائنس نے روزے کے فوائد کے بارے میں مزید ثبوت فراہم کردیئے ہیں بلکہ ایک مغربی ماہر طب ڈاکٹر ایلن ہاس نے تو کہا ہے کہ ’’ روزہ واحد عظیم ترین طریقۂ علاج ہے ‘‘۔ فاضل مصنف اس کتاب کےعلاوہ بھی اسلام اور جدید سائنس کے موضوع پر متعدد کتب تصنیف کرچکے ہیں ۔(م۔ا)

اذان سحر پبلی کیشنز لاہور روزہ و رمضان المبارک
2535 71 روزے کے ستر مسائل محمد بن صالح المنجد

رمضان المبارک تمام مہینوں میں سے افضل ترین مہینہ ہے اور اس کی عبادات کو تمام عبادات سے افضل قرار دیا ہے-اس لیے اس کی احتیاط کے پیش نظر مختلف کوتاہیوں اور غلطیوں سے محفوظ رہنے کے لیے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے-زير نظر كتاب ميں مصنف نے انتہائی آسان  فہم انداز میں روزے سے متعلق تقریباً تمام مسائل کو یکجا کردیا ہے-مصنف نے روزے کی تعریف،اس کے  فضائل اور سنتوں کاتذکرہ کرتے ہوئےروزے کے احکامات کو تفصیل سے بیان کیا ہے- نیزمسافر ،مریض اور عمررسیدہ کے لیے اس ضمن میں شرعی احکام کا تذکرہ کرتے ہوئے خواتین کے لیے روزے کے احکام سے متعلق بالدلائل گفتگوکی گئی ہے-

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض روزہ و رمضان المبارک
2536 2474 روشنی حاجی محمد ابراہیم

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر  کا فریضہ ایک اہم ترین  عبادت ہے، بلکہ وراثت نبوت کی ایک واضح تصویر ہے۔ لیکن ابلیس نے بہت سارے لوگوں کو بایں طور دھوکہ میں ڈال رکھا کہ ذکر واذکار، قراءت وتلاوت، نماز وروزہ اور دنیا سے بےرغبتی اور لاپرواہی ولاتعلقی وغیرہ جیسے کام انجام دینے کو، ان کے سامنے آراستہ کر کے پیش کردیا اور امر بالمعروف اورنہی عن المنکر والی عبادت کو بےقیمت وبےوقعت بنا کر رکھ دیا اور ان کے دل میں اس کی ادائیگی کا خیال تک نہیں آنے دیا۔ جبکہ ایسے لوگ وارثین انبیاء یعنی علماء کے نزدیک لوگوں میں سب سے کم تر درجہ کے دین والے ہوتے ہیں کیوں کہ دین نام ہے اللہ کا حکم بجا لانے کا، اس لیے اپنے اوپر واجب اللہ کے حق کو پامال کرنے والا اللہ اور اس کے رسول کی نظر میں معصیت اور گناہ کے کام کرنے والے سے زیادہ خراب ہے کیوں کہ حکم کی پامالی، منہی عنہ (روکے گئےکام) کے ارتکاب سے زیادہ بڑا جرم ہے ۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا سماجی تعلقات کو صحتمند بنانے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ اسلام میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اسلام کے مقاصد کے حصول کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کردار اور اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں اس کو بیان کیا گيا ہے یہاں تک کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وجہ سے ہی مسلمانوں کو سب سے بہترین امت قرار دیا گيا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "روشنی "محترم حاجی محمد ابراہیم مہتمم جامع مسجد مبارک اہل حدیث شالا مار ٹاون لاہور  کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے خیروبھلائی کو اپنانے اور شر وبرائی سے بچنے کے موضوع پر متعدد واقعات قلم بند کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نیکی کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

سبحانی کتب خانہ لاہور دعوت و تبلیغ
2537 1967 رک جائیے محمد بن صالح المنجد

اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا مقصدِحیات محض اپنی عبادت اور اطاعت بنایا ہے اور اسے کئی امور کے کرنے اور کئی ایک سے بچنے کاامر فرمایا ہے ۔کرنے والے امور کو ’’اوامر‘‘ اور نہ کرنے والے امور کو ’’نواہی‘‘ کہا جاتا ہے ۔جس طر ح اللہ کے حکم کے مطابق کوئی کام کرنا عبادت ہے اسی طرح اس کے حکم کے مطابق منہیات سے بچنا بھی عبادت ہے ۔جیسا کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے :’’ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیا سے بچ جاؤ تمام لوگوں سے زیادہ عبادت گزار بن جاؤ گے ‘‘ زیر نظر کتابچہ میں شیخ محمد صالح المنجد ﷾نے ایسی منہیات کاذکر فرمایا ہے جو ہماری دنیوی زندگی میں اکثر پیش آتی ہیں اورہم بلا جھجک ان کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں ۔ہر مسلمان مرد وزن کو اس کا خوب مطالعہ کرنا چاہیے۔تاکہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ ہر مسلم مومن کو منہیات سے بچائے اور اوامر کی پابندی کرنے کی توفیق فرمائے (آمین) (م۔ ا)

دار الابلاغ، لاہور معاشرت
2538 67 رکعات التراویح مع اضافات و ضمیمہ حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری

نفلی عبادت اللہ تعالی کے قرب کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے اور نفلی عبادات میں سے قیام اللیل کی عبادت اللہ تعالی کو بہت زیادہ محبوب ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ خود اور آپ کے صحابہ اس کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے -اسے خلفائے راشدین اور بعد کے ادوار میں مسلمہ اہمیت حاصل رہی ہے- قیام اللیل کہ جس کی ایک صورت نماز تراویح بھي ہے کے حوالے سے ہمارے ہاں کچھ اشکالات پائے جاتے ہیں-جن میں اس کی رکعتوں کی تعداد جیسے مسائل شامل ہیں-کہ قیام اللیل کی کتنی رکعات سنت ہیں-بعض کا خیال ہے کہ بیس رکعت سنت ہے اور بعض کا موقف ہے کہ گیارہ رکعتیں مسنون ہیں-اس اختلاف کے پیش نظر زیر نظر کتاب میں آپ کو اس طرح کے سوالات کے تسلی بخش جواب پڑھنے کو ملیں گے-مثلا کہ کیارسول اللہ ﷺ کا رکعات تراویح پڑھانا ثابت ہے؟کیا حضرت عمر اور دیگر خلفائے راشدین کے زمانہ میں تراویح پڑھنے کا حکم دیا گیا ؟رکعات تراویح کے عددمیں علماء کے درمیان  کیا اختلافات ہیں؟کتاب کے دوسرے حصے میں بھی آپ کو درج ذیل سوالات کے جوابات مل جائیں گے-نماز تراویح کی تعریف کیا ہے؟تہجد کے کیا معنی ہیں؟صلوۃ اللیل کا افضل وقت کیا ہے؟وغیرہ وغیرہ
 

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2539 42 رکوع سے سجدے میں جانے کی کیفیت ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز کی قبولیت کے لیے جہاں اس کے ارکان وشرائط کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ  اسے ہوبہو حضور نبی کریم ﷺ کے بیان کیے گئے طریقے کے مطابق ادا کیا جائے-ارکان نماز کو انتہائی اطمینان اور خضوع وخشوع کو مدنظررکھتے ہوئے ادا کرنا چایہے-رکوع سے سجدے میں کس طریقے سے جھکا جائے اس بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں-کہ رکوع سے سجدے میں جاتےوقت پہلےگھٹنے زمین پر لگائے جائیں گے یا کہ ہاتھ؟زیر نظر کتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے زمین پر رکھے جائیں یا ہاتھ ، اس حوالے سے محدثین وسلف صالحین کی تصدیقات وحوالہ جات کی روشنی میں مسئلے کی مکمل وضاحت کی ہے- ان کا کہنا ہے کہ احادیث رسول اور عمل صحابہ سے سجدےمیں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنا ہی ثابت ہے
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2540 41 رکوع میں آ کر ملنے والے کی رکعت ؟ جانبین کے دلائل کا جائزہ ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز کے ارکان کی ادائیگی اگر سنت کے مطابق ہو گی تو نماز قابل قبول ہو گی –نماز کےمسائل میں جس طرح سے فقہاء کے درمیان اختلاف  پایا جاتا ہے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ کتنا محتاط پہلو ہے کہ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ اس میں کوئی کوتاہی باقی نہ رہ جائے-اسی طرح نماز کے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص رکوع میں آکر ملتا ہے تو کیا اس کی رکعت شمار کی جائے گی یا اس کو وہ رکعت دوبارہ پڑھنی ہو گی؟زير نظر كتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے تجزیہ پیش کیا ہے کہ رکوع میں آکر ملنے والے کی رکعت ہوتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے رکعت ہونے یا نہ ہونے والے دونوں مؤقف کے دلائل کا حقیقی موازنہ پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ایسے شخص کو وہ رکعت دوبارہ ادا کرنا ہوگی کیونکہ جمہور سلف صالحین کا یہی مؤقف ہے-
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2541 6121 رہبر حج و عمرہ ( برائے خواتین ) زوجہ انوار غنی

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ رہبر حج وعمرہ برائے خواتین‘‘ غنی گروپ آف کمپنیز کے کےمالک انوار غنی صاحب کی زوجہ محترمہ کی مرتب شدہ ہے۔ مرتبہ نے خاص کر خواتین کےلیے یہ کتاب مرتب کی ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں  خواتین کےلیے صحیح طریقے سے رہنمائی کرنے  اور ہر رکن ادا کرنے کا مسنون طریقہ   پیش کی بھر پور کوشش کی ہے ۔اللہ تعالی مرتبہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)

غنی گروپ آف کمپنیز حج
2542 6738 رہبر حج وعمرہ برائے خواتین ام جبیر

حج و عمرہ ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ جو نصیب والوں کو ہی ملتی ہے۔ حج و عمرہ سے متعلق بے شمار کتب اور کتابچے ہر زبان میں موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب اس اعتبار سے ایک منفرد کتاب ہے کہ اس میں خواتین کو موضوع بحث بناتے ہوئے، حج و عمرہ سے متعلق اُن کے تمام مسائل و اشکالات کو سامنے رکھا گیا ہے۔ عمرہ اور حج کا معاملہ ایسا ہے کہ بہت سے لوگ وہاں جا کر کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض معاملات کو پوری طرح نہ سمجھنے کی وجہ سے مسنون طریقہ سے حج و عمرہ ادا نہیں کر پاتے۔ اس کتاب میں اس طرح کے تمام اشکالات کو رفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بہت ہی آسان اور سادہ طریقہ سے گھر سے جانے اور پھر گھر واپس لوٹ کر آنے تک کے تمام تر اعمال کو تفصیل سے بیان کر دیا گیا ہے۔ عمرہ و حج کی دعائیں، احرام کی پابندیاں، طواف کا طریقہ، صفا و مروہ پہ کیے جانے والے کام، منی، مزدلفہ و جمرات سے متعلقہ امور کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ ایک اہم بات یہ کہ ہر مقام کی تصاویر کو بھی شاملِ کتاب کر دیا گیا ہے تاکہ سمجھنے میں کسی قسم کی دقت نہ ہو۔ حج و عمرہ پہ جانے والے لوگ خصوصاً خوتین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔(ڈ۔ع۔ا)

 

غنی گروپ آف کمپنیز محدث کتب لائبریری
2543 5034 رہنمائے حج (وزارت مذہبی امور) وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، حکومت پاکستان

حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے ‘ ہر مسلمان کی دلی آرزو ہوتی ہے کہ وہ فریضہ حج ادا کرے‘ خانہ کعبہ کی زیارت کرے اور حضور نبی کریمﷺ کے روضہ اقدس پر حاضر ہو کر درود وسلام پیش کرے۔اسی طرح حج ایک عالمی اور اجتماعی عبادت ہے۔ اس کی تاریخیں قمری مہینے کے مطابق مقرر کی گئی ہیں۔ اور لوگ اپنی خوش نصیبی پر ناز کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انہیں اپنے گھر کی حاضری اور اپنے محبوب کے روضہ کی زیارت کا موقع فراہم کیا۔ یہ کتاب’’وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی حکومت پاکستان‘‘ کی طرف سے شائع کردہ ایک عمدہ لٹریچر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کو مرتب کرتے وقت اس بات کو ملحوظ رکھا گیا ہے کہ عازمین حج کو مناسک حج اور دیگر متعلقہ انتظامی امور کے بارے میں جامع انداز میں بنیادی تعلیمات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اس کی مدد سے مناسب حج آسانی سے ادا کر سکیں۔ اس کتاب میں سات ابواب کو قائم کیا گیا ہے‘ پہلے باب میں حاجی پاکستان میں کیا تیاری کریں کے متعلق‘ دسرے میں سر زمین سعودی عرب سے متعلق‘ تیسرے میں عمرہ کا طریقہ‘ چوتھے میں حج کا طریقہ‘ پانچویں میں زیارت مدینہ منورہ سے متعلقہ‘ چھٹے میں یاد رکھنے سے متعلقہ اور ساتویں میں حج کے لیے کم سے کم بنیادی باتیں تفصیلاً معلومات ہیں ۔یہ لٹریچر ’’وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی حکومت پاکستان‘‘ کی اہم کاوش ہے اور یہ تنظیم ہر سال ایک لٹریچر عوام کی خدمت اور رہنمائی کے لیے لکھتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنفین اور اس حکومتی تنظیم کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، حکومت پاکستان حج
2544 2640 رہنمائے حج ، عمرہ و زیارت مسجد نبوی عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے ۔یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے  او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے  تاکہ وہ  حقوق اللہ  اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ  استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں ۔حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن  ہے بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے۔حج زندگی  میں ایک دفعہ ہر اس  شخص پر فرض ہے حوزادِ راہ رکھتا ہو۔ کسی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو جو مانع سفر ہو اور راستہ میں ایسی رکاوٹ نہ ہو جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ۔ایسی تمام رکاوٹیں موجود نہ  ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص بغیر حج کے مرجائے تو اس کی موت یہودی اور عیسائی کی طرح ہے۔  اجر وثواب کے لحاظ    سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز  روزہ  صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ  فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی  اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اگر حج کے  تمام  احکام وفرائض سنت نبوی کےمطابق ادا نہ جائیں تو ان کی  قبولیت نہ ہوگی۔اور نہ ان کے لیے کوئی اجر ہوگا بلکہ وہ  ضائع اور برباد ہوجائیں گے ۔اس لیے ضروری ہےکہ حج جیسا اہم فریضہ سنت نبوی ﷺ کےمطابق ادا کیا جائے ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری  ہے  ۔اور کئی سالوں سے وزارت حج سعودیہ کی طرف سے   حاجیوں  کو  حج  کےمتعلق  فری گائیڈ  بکس بھی تقسیم کی جاتی ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’رہنمائے حج وعمرہ  وزیارت مسجدنبوی‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ جوکہ ایک عربی کتابچہ ’’ دلیل الحاج والمعتمر  زائر مسجد الرسول ﷺ‘‘   کا  ترجمہ ہے ۔ترجمہ کے فرائض طویل عرصہ سے سعودی عرب میں مقیم  ہندوستان کے  جید عالم دین ڈاکٹر محمدلقمان سلفی ﷾ نے انجام دئیے ہیں۔ اس کتابچہ میں اختصار کے ساتھ عمرہ اور حج کرنےوالے  احباب کو جن امورسے اجتناب کرنا چاہیے    انہیں بیا ن کردیا ہےاور  حج وعمرہ کے متعلق تمام ضروری باتیں اس میں آگئی ہیں۔اور آخر میں  حج  وعمرہ کے متعلق تمام دعاؤں کوبھی جمع کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

نا معلوم حج
2545 954 رہنمائے حج اور عمرہ صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

حج اورعمرہ  دوعظیم عبادتیں ہیں ان کی ادائیگی کےلیے مکہ مکرمہ کاقصد کرنا پڑتا ہے او روہاں جاکر مناسک حج و عمرہ اداکرنے ہوتے ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے حج او رعمرہ کےمسائل معلوم ہوں تاکہ سنت کےمطابق ان سے عہدبرآ ہواجاسکے زیرنظر کتاب میں انتہائی مختصر اور جامع انداز میں حج وعمرہ کے تمام مسائل بیان کردیئے گئے ہیں ہربات کا قرآن وسنت سے حوالہ بھی دیا گیا ہے بعض اہم مسائل سے متعلق علماء کے فتاوی بھی اس میں شامل ہیں اس کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تصاویر اور نقشوں کا بھی اہتمام کیا گیاہے جس سے عام قاری کو مسائل کے سمجھنے میں سہولت رہتی ہے

 

زبیر پبلشرز،لاہور حج
2546 3207 رہنمائے حجاج ضیوف الرحمن کی خدمت میں مختلف اہل علم

حکومت ِسعودی عرب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں باہر سے آنے والے حجاج اور لاکھوں داخلی حجاج کا اپنی مادی اور بشری قوتیں بروئے کار لاتے ہوئے استقبال کرتی ہے ۔اور اس سلسلے میں اپنی تمام ترمادی وبشری توانائیاں بروئے کار لاتی ہے کہ منظم انداز میں حجاج بیت اللہ کی خدمت کرسکے اور ان کی رہائش ونقل وحمل کو آسان بناسکے ،نیز دیگر سہولیات بھی ایک محدود وقت اور مخصوص جگہ میں مہیا کرسکے ۔اور اس مملکت سعودی عرب سے اللہ تعالیٰ کی مدد وتوفیق ہی کا نتیجہ ہے کہ یہ اتنے بڑے اجتماع کے معاملات چلاتی ہے جس کی مثال ساری دنیا میں ملنا مشکل ہے ۔ وزارت اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد اس حکومتی ڈھانچہ کا حصہ ہے جو حج کےامور میں ہر سال شریک رہتاہے’’تربیت اسلامی برائے حج ‘‘ بھی اسی وزارت کی ذمہ دار ی ہے ۔اس لیے اس وزارت اوقاف کے تحت سیکڑوں مبلغین کو مکہ اور دیگر مقدس مقامات اور بری وبحری او رہوائی راستوں سے آنے والے حجاج کےکیمپوں میں متعین کیا جاتاہے۔ اور اسی طرح یہ وزارت ہی تمام میقاتوں کی جہاں پر حجاج احرام باندھتےہیں مسؤل ہے ۔اور یہی وزارت ان میقاتوں پر موجود مساجد کی ذمہ دار ہے۔ان جگہوں پر یہی مختلف طلبہ کو متعین کرتی ہے تاکہ وہ حجاج کرام کی دینی رہنمائی کرسکیں اور حجاج صحیح شرعی طریقے سے حج ادا کرسکیں اور حج کے احکام کے سلسلے میں ان سے مسائل بھی پوچھ سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رہنمائے حجاج ضیوف الرحمن کی خدمت میں ‘‘حکومت سعودی کی وزارت اطلاعات ونشریات کی طرف سے شائع کی گئی جس میں حجاج کرام کےلیے حج سے متعلق معلومات اوروزارت حج کے تفصیلی پروگرام اور اس کے دیگر وہ کام جو میقات اور منیٰ وعرفات میں وزارت سرانجام دیتی ہے۔انہیں اس کتاب میں درج کردیا ہے۔نیز سعوی عرب کے اہم مقامات اور میقات کاتعارف ، مناسک وحرمین کی توسیع کے تفصیلی معلومات بھی اس کتاب میں شامل کردی ہیں۔اللہ تعالیٰ سعودی عرب کے حکام کو صراط مستقیم پر قائم رکھے او ر اشاعت ِدین کےلیے ان کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب حج
2547 3858 زاد الطالب (منتخب دعاؤں کا مجموعہ) صفی احمد مدنی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے   انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’زاد الطالب‘‘ قرآن کریم واحادیث نبویہ سےماخوذ منتخب دعاؤں کا مجموعہ ہے جسے صفی احمدمدنی نے مرتب کیا ہے ۔ان دعاؤں میں توبہ واستغفار وعذاب جہنم سےنجات اوردنیا کی نعمتوں کا ذکر ہے ۔شکر وایمان کی توفیق طلب کی گئی ہے ،شیاطین واشرار کے شر سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ر ب العالمین کے سوا کوئی اشرار کے شرسے بچا نہیں سکتاہے ۔اس لیے عاجزی واصرار کے ساتھ اس کی پناہ کومانگنا چاہیے۔دنیا وآخرت کی معمولی وغیر معمولی نعمت وبھلائی کو اللہ ہی سے مانگنا چاہیے۔ فاضل مرتب نے دعاؤں کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیا ہے۔ تاکہ دعا کرتے وقت ان کا معنی ومفہوم ذہن میں رہے اوردعا میں تاثیر پیدا ہوجائے۔(م۔ا)

شریف غالب بن محمد الیمانی اسلامک ریسرچ اکیڈمی، حیدر آباد اذکار وادعیہ
2548 5194 زاد المجاہد سیف اللہ خالد

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زاد المجاھد ‘‘ ابو نعمان سیف اللہ خالد کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے جہاد کے موضوع پر قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک جامع اور مؤقّر مجموعہ ترتیب دیا ہے۔زیر نظر کتاب آیات و احادیث کا شاندار انتخاب اور حسن ترتیب کا بہترین نمونہ ہے، جس میں فاضل مؤلف نے مضامین کے نعاوین کی تقسیم اور ابواب بندی میں محدثین کرام اور فقہائے عظام کے طرزِ استدلال اور طریقۂ استباط کو اختیار کیا ہے۔منفرد اوصاف کی حامل یہ کتاب جہاد کے موضوع پر ایک حسین مرقّع اور علمی دستاویز ہے، جس میں جہاد کی فرضیت و فضیلت، آداب و ترتیب، انفاق فی سبیل اللہ، تصور شہادت، شہداء کے مراتب اور میدان جہاد کی دعاؤں کا بہترین انداز میں تذکرہ کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قارئین کے دلوں میں جذبۂ جہاد اور شوق شہادت پیدا کرنے کا ذریعہ اور مؤلف کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے اور رفقائے ادارہ کو خیر کثیر سے نوازے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2549 4587 زاد سفر احکام و مسائل خلیل الرحمن لکھوی

سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر اور جمع کرکے پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ زاد سفراحکام ومسائل ‘‘ فضیلۃ الشیخ خلیل الرحمٰن لکھوی ﷾ آف کراچی کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتابچہ میں رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کےدرخشان پہلو جو سفر اور آداب سفر سے متعلق ہیں انہیں اس میں آسان فہم انداز میں یکجا کردیا ہے ۔جس کےاستفادہ سے جہاں ایک مؤمن کی زندگی میں رسول اکرم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کا رجحان پیدا ہوگا وہاں خالص کتاب وسنت کی روشنی میں سفر اوراس کے آداب کے تمام متعلقات نکھر کر سامنے آجائیں گے۔اللہ تعالیٰ شیخ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ نور حرم، کراچی حج
2550 2054 زکاۃ کے حق دار کون؟ ام عبد منیب

زکاۃ اسلام کابنیادی رکن ہے ، جس کےبغیر اسلام اور ایمان مکمل نہیں ہوتا ۔زکاۃ نماز ،روزے اورحج کی طرح فرض عبادت ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ جس طرح نماز، روزے اور حج کا وقت مشروع ہے اوران کا طریقہ بھی شریعت نے طے کردیا ہے اسی طرح کتنے مال پر کتنی مدت بعد،کس شرح سے زکاۃ عائد ہوتی ہے اور زکاۃ کےمال کےمستحق کون ہیں ان سب امورکو شریعت نے طے کردیا ہے۔زکاۃ ادا کرنا اپنی جگہ اہم عبادت ہےلیکن اس کےحق دار کون ہیں اور کن لوگوں کا اس پر حق نہیں ہے ۔یہ جاننا اس عبادت کی ادائیگی کےلیے بھی ضروری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’زکاۃ کےحق دار کون؟‘‘ محترمہ ام عبد منیب کی اہم کاوش ہے جس میں انہوں نےزکوٰۃ کی اہمیت   وفضیلت بیان کرنےکے بعد مصارف زکوٰۃ اورزکاۃ کے جملہ احکام مسائل کو عام فہم انداز سے قرآن حدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ جس سے عام قارئین بھی مستفید ہو سکتے ہی۔اللہ تعالیٰ محترمہ کی تمام تحریری کاوشوں کو قبول فرمائے۔ (آمین) م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2551 5205 زکوٰۃ مختصر احکام و مسائل ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے جس کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو۔انہی بینادی ارکان ِخمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکوٰۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکوٰۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زکوٰۃ مختصر احکام و مسائل‘‘ ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی مدنی﷾ کی تالیف ہے۔ جس میں زکاۃ کا معنیٰ ومفہوم، اہمیت، نصاب، زکاۃ کی حقیقت، اقسام اور اس کے مصارف کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف موصوف کی تمام تحقیقی وتصنیفی،دعوتی وتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی زکوۃ و صدقات اور عشر
2552 2180 زکوٰۃ کے مسائل و فوائد میاں محمد جمیل ایم ۔اے

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ اور اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ زکوٰۃ کے مسائل وفوائد ‘‘سابق ناظم اعلی مرکزی جمعیت اہل حدیث ،کنونئیر تحریک دعوت توحید ،پاکستان ،مدیر وبانی ابو ھریرہ اکیڈمی ،لاہور محترم میاں محمد جمیل ایم اے ﷾ کی   کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے زکوٰۃ کی اہمیت وفضیلت ،تاریخ ، فوائد وثمرات اور زکوٰۃ کے جملہ احکام ومسائل کو   قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں بڑے آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ موصوف اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا ایک درجن کتب کے مصنف ہیں۔ اوردینی وعصری علوم کےمعیاری ادارے ابوھریرہ اکیڈمی چلانے کے علاوہ پاکستان میں دعوتِ توحید کوعام کرنے کے لیے ’’تحریک دعوت توحید‘‘ کی قیادت کرتے ہوئے شرک وبدعات کے خاتمے کےلیے بڑے فعال ہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تصنیفی،تبلیغی واصلاحی خدمات کوشرفِ قبولیت سے نوازے اور کتاب ہذا کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔آمین( م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2553 2587 زیادۃ الخشوع بوضع الیدین فی القیام بعد الرکوع الملقب بہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا سید بدیع الدین شاہ راشدی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" زیادۃ الخشوع بوضع الیدین فی القیام بعد الرکوع الملقب بہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا " پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی ﷫صدر جمعیت اہل حدیث سندھ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔اس سے پہلے ان کی اسی موضوع پر ایک کتاب بنام"القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال" سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہے۔آپ کے اس موقف سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ،لیکن چونکہ یہ بھی ایک علمی وتحقیقی موقف ہے اس لئے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے ،اس کے مخالف موقف پر بھی ایک دو کتب اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ محققین دونوں کا موازنہ کرتے ہوئے کسی اجتہادی نتیجے پر پہنچ سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

انجمن خدام الاسلام اہلحدیث حیدر آباد نماز
2554 6733 سبحان اللہ کے فضائل اور مقامات تفضیل احمد ضیغم ایم اے

کلمہ سبحان اللہ  کلام عرب میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے  دوران گفتگو موقع  ومحل کی مناسبت سے عرب لوگ اسے بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔ اور نبی کریم ﷺ نے  اپنی زبان رسالت سے کلمہ سبحان ا للہ کی  خاص فضیلت بیان کی ہے ۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو شخص سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو بار کہے تو اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 1354) ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) نے زیر نظر کتاب’’سبحان اللہ کے فضائل اور مقامات ‘‘  میں   سبحان  اللہ کا معنی ٰ ومفہوم ،قرآن وسنت کی روشنی میں کلمہ سبحانہ اللہ کہنے کے فضائل اور  جن مقامات پر سبحان اللہ کہنا چاہیے ان مقامات کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد اذکار وادعیہ
2555 6013 سترہ مختصر احکام ومسائل قاضی ابراہیم شریف

شہادتین کے بعد دین اسلام کا اہم ترین اور بنیادی رکن نمازہے، یہ نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور اللہ سے بندوں کی مناجات کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ عزوجل نے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کےلئے فلاح و کامرانی کی شہادت دی ہے، بشرطیکہ ان کی نمازوں میں حضور قلب اور ظاہری اعمال کے ساتھ باطنی خشوع کا اہتمام پایا جائے۔ بلا شبہ نماز کے اجر کی کمی کا دیگر أسباب و عوامل کے علاوہ ایک سبب شوع و خضوع اور تدبر کا فقدان یا اس میں نقص بھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے نماز میں خشوع وخضو اور یکسوئی کےلئے دیگر اسباب کے علاوہ ایک سبب حالت نماز میں امام منفردکے لئے سترہ واجب قرار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سےلوگ نماز میں سترہ کے حکم، اس کی کیفیت اور دیگر احکام و مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں ، اسی طرح بعض مساجد میں کما حقہ سترہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ یہ نماز کے بنیادی مسائل میں سے ہے، اس کا اہتمام نماز میں خشوع و یکسوئی کا باعث نیز دیگر نمازیوں کو گناہ سے بچانے کا سبب ہے ۔ پیش نظر کتاب میں فاضل مصنف اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور سترہ سے متعلق جمیع احکامات کو اس کتابچہ میں پیش کر دیا ہے۔(ح۔خ)

مدرسہ محمدیہ اہل حدیث ممبئی انڈیا نماز
2556 2090 سجدہ سہو ام عبد منیب

سہو بھول جانے کو کہتے ہیں، جب کبھی نماز میں بھولے سے ایسی کمی یا زیادتی ہو جائے جس سے نماز فاسد تو نہیں ہوتی لیکن ایسا نقصان آ جاتا ہے جس کی تلافی نماز میں ہی ہو سکتی ہے اس نقصان کی تلافی کے لئے شریعت  نے    یہ طریقہ بتایا کہ  کہ آخری قعدے کے تشہد کے بعد  سلام  پھیرنے سے  قبل  یا بعد میں  دوسجدے کیے جائیں ۔ سجدۂ سہو رب کریم کی  مسلمانوں پر مہربانی،نرمی اور آسانی کامظہر ہے۔اگر نماز میں کسی  کمی و بیشی  یا بھول چوک  کی   وجہ سے  پوری  نماز ہی  باطل قرار دے  دی جاتی توپھر از سر نو نماز پڑھنا پڑتی۔زیر تبصرہ کتابچہ  ’’سجدہ سہو‘‘  محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ نے ترتیب دیا ہے  جس  میں انہو  ں جن  امور کی وجہ سےسجدہ سہو کیا  جاسکتاہے ان کو بیان کرنے کےساتھ ساتھ سجدہ سہو کےطریقوں کو احادیث نبویﷺ اور علمائے  اسلام کےفتاوی کی روشنی میں بڑے   آسان انداز میں  بیا ن کیا اللہ  تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے  نفع بخش بنائے او رمرتبہ کی  اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2557 1715 سجدۂ سہو محمد بن صالح العثیمین

یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ آج اکثر مسلمان نماز کے احکام ومسائل اور ارکان و شرائط وغیرہ سے ناواقف ہیں،اور انہیں نماز کے اہم مسائل کا بالکل علم نہیں ہے۔وہ نہیں جانتے کہ اگر آدمی نماز میں بھول جائے تو انہیں کب اور کس صورت میں سجدہ سہو کرنا چاہئے،سلام سے پہلے کرنا چاہئے یا سلام کے بعد کرناچاہئے۔یا کن کن امور کی غلطی پر سجدہ سہو کیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’سجدہ سہو‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن صالح العثیمین ﷫کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے عامۃ الناس کے لئے سجدہ سہو سے متعلقہ تمام تفصیلات جمع فرما دی ہیں۔اور مسلک سلف کو واضح کرنے کی سعی مشکور کی ہے،موضوع کی اہمیت کے پیش نظر مولانا مختار احمد ندوی نے اس کا اردو ترجمہ کروا کر اسے طبع کروا دیا ہے۔اللہ تعالی مولف،مترجم اور ناشر کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں شامل فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو اپنی نمازیں درست کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین(راسخ)

الدار السلفیہ، ممبئی نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2558 4160 سجود وتر اور ختم القرآن کے لیے منتخب دعائیں محمد بن عبد العزیز المسند

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’منتخب دعائیں‘‘ شیخ محمد بن عبدالعزیز المسند کامرتب کردہ دعاؤں کامجموعہ ہے ۔ یہ مجموعہ شیخ موصوف نے ائمہ مساجد اور دیگر حضرات کے لیے جمع کیا ہے ۔تاکہ وہ رمضان وغیر رمضان ، سجدوں ،نماز وتر میں اور ختم قرآن کےموقعہ پر ان ادعیہ مبارکہ سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا) 

نا معلوم اذکار وادعیہ
2559 2114 سحری افطاری اور افطاریاں ام عبد منیب

سحری اور افطاری یہ دونوں کھانے روزے جیسی اہم عبادت کالازمی جزو ہیں۔شریعت نے روزے کے ساتھ یہ دوکھانے مقرر کر کے یہ باور کرا دیا کہ راہبوں اور جوگیوں کایہ خیال کہ جتنا زیادہ طویل فاقہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ نفس پاک ہوتا ہے یہ قطعی غلط ہے۔سحری کا وقت طلوع فجر سے قبل فجر کی اذان ہونے تک ہے ۔ جان بوجھ کر سحری ترک کرنا رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ہے۔اور افطاری روزہ ختم ہونے کی علامت ہے ۔چاہے ایک گھونٹ پانی یا ایک رمق برابر کھانے کی چیز ہی سے افطار کیا جائے ۔افطاری کا وقت سورج غروب ہونے پر ہے ۔جیسے کہ حدیث نبوی ہے ’’ جب رات آجائے دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار روزہ افطار کرلے ‘‘(صحیح بخاری)اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ جب تک لوگ روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہے ہیں گے ۔ تب تک یہ دین غالب رہے گا کیوں کہ یہود اور نصاریٰ افطار کرنے میں تاخیر کرتےہیں‘‘۔(سنن ابوداؤد) زیر تبصرہ کتابچہ’’ سحری ،افطاری اور افطاریاں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا ہے جس میں انہوں نے سحری کی اہمیت وضرورت اور اس کے احکام ومسائل اور افطاری کےاحکام ومسائل اور روزہ افطار کروانے کی فضیلت اور عصر حاضر میں افطار پارٹیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس سلسلے میں معاشرے میں پائی جانے والی کتاہیوں اور فضول خرچیوں کی نشاندہی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے فائد ہ مند بنائے۔ آمین (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور روزہ و رمضان المبارک
2560 2192 سفر اور سواری پر نماز ام عبد منیب

سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں  دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ  چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے  اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح  سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  " سفر اور سواری پر نماز "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے  سفر کے انہی احکام کو بیان کیا ہے کہ نماز قصر کب ہو گی اور کتنے دنوں تک ہو گی اور کیا سواری پر نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں کی جا سکتی ہے۔محترم  محمد مسعود عبدہ ﷫تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز
2561 4662 سفینہ ڈوب نہ جائے انصار زبیر محمدی

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔دنیا کا کوئی بھی کام احسن انداز میں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کام میں پہلے اچھی طرح مہارت حاصل کی جائے اور پھر اس کی مناسب منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جو لوگ اللہ کے دین کی دعوت کا کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہتے ہوں ، ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ خود میں وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو دعوت دین کے لئے ضروری ہیں اور پھر اس کام کو مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب "سفینہ ڈوب نہ جائے" محترم انصار زبیر محمدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دعوت دین کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ اس وقت پچاس لاکھ عیسائی مبلغین عیسائیت کی تبلیغ کر رہے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کو عیسائیت کی جانب راغب کر رہے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض دعوت و تبلیغ
2562 3859 سنت فجر کے احکام و مسائل شمس الحق عظیم آبادی

عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ اور شیخ حسین بن محسن یمانی﷫ کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے۔ ان کی شروحاتِ حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا ۔ شمس الحق عظیم آبادی پہلے عالم ہیں جنہوں نے حدیث کی مشہور عام کتاب ’’ سنن دارقطنی ‘‘ کو پہلی مرتبہ تدوین نو اور اپنی شرح کے ساتھ شائع کیا۔ ان کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘ ، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘ ، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘ ، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘ ، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔ زیرت تبصرہ کتاب’’سنت فجر کے احکام ومسائل‘‘ شیح الکل فی الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے نامور شاگرد   محدث العصر مولانا شمس الحق عظیم آابادی ﷫ کی عربی تصنیف’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔موصوف نےاس کتاب میں فجر کی سنتوں کے متعلق دو مسئلوں(مسئلہ اول:کیا اقامت صلاۃ کے وقت سنت فجر پڑھنا ممنوع ہے۔مسئلہ دوم: اگر سنت فجر نماز فجر سےپہلے نہ پڑھی جاسکی ہو تو اسے نماز فجر کے بعد معاً طلوع آفتاب سے پہلے ہی بڑھنا جائز ہے ؟) کو زیر بحث لائے ہیں اور ان پر وافی شافی بحث پیش کی ہے ۔سنت فجر کے احکام ومسائل پر یہ جامع ترین اور بے نظیر کتاب ہے ۔ اس کتاب کو اہل علم کے ہاں بڑی قبولیت حاصل ہوئی محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری﷾ نے اس کتاب پر تحقیق وتخریج کام کیا جس سے اس کتاب کی افادیت وعلمیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ کتاب اور موضوع کی اہمیت کے پیش نظر   انڈیا کے معروف عالم دین مولانا محفوظ الرحمٰن فیضی﷾ نے اسے 2008ء میں ارود قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے کتاب کی فصول ومشمولات کی اصل ترتیب کو برقرار رکھتے ہوئے متن یا حاشیہ میں جو بعض اضافہ جات کیے انہیں قوسین میں بند کر کے آگے مترجم بھی لکھ دیا ہے۔تاکہ کوئی اختلاط یا اشتباہ نہ ہو۔(م۔ا)

مکتبہ نعیمیہ، مؤناتھ بھنجن، یوپی نماز
2563 153 سنت مطہرہ اور آداب مباشرت ناصر الدین البانی

یہ کتاب دراصل محدث نبیل علامہ ناصر الدین البانی رحمتہ اللہ علیہ کی عربی تصنیف "آداب الزّفاف فی السّنۃ المطھّرۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے ایک دوست کی شادی کے موقع پر تحریر فرمائی ہے۔ اس میں انہوں نے وقت کی قلت کے باعث فقط ان مسائل پر قلم اٹھایا ہے جو سہاگ رات سے قبل اور بعد میں پیش آمدہ ہیں۔ اسی طرح مباشرت کے آداب کا تذکرہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ ان کی یہ کوشش اس بناء پر بہت خوش آئند ہے کہ انہوں نے ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا کر لوگوں کیلئے کتاب و سنت کی راہنمائی مہیا کی ہے جس پر لاتعداد مخرب الاخلاق کتابچے، رسائل و جرائد اور مضامین زیر گردش ہیں۔ شیخ موصوف نے اس نازک موضوع پر ایسی پاکیزہ اور اعلٰی معلومات بہم پہنچائی ہیں جن کی بنیاد اللہ تعالٰی کا مقدس کلام اور رسول رحمت ﷺ کی زبان اطہر سے نکلے ہوئے محبوب ترین الفاظ ہیں۔ یہ کتاب اس لحاظ سے  بھی انتہائی مفید ہے کہ شادی کرنے والے نوجوان اس سے مناسب رہنمائی لے سکتے ہیں کیونکہ ہمارے برصغیر میں ایسے مسائل کے متعلق سوال کرتے ہوئے عموماً لوگ جھجک محسوس کرتے ہیں۔

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2564 1446 سوئے حرم نا معلوم

اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے ان میں سے ایک حج و عمرہ ہیں۔یہ اللہ کی طرف عائد کردہ وہ فریضہ ہے جسے ہر مسلمان پر  سال میں ایک بار یا زندگی میں   ایک بار بشرط استطاعت  ادا  کرنا لازم ہے۔اس  کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔حج کی قبولیت سے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ لیکن جس طرح باقی فرائض اسلام ادا کرنے کے لیے  کچھ آداب و احکام ہیں ایسے ہی حج کے بھی ہیں۔انہی میں سے حج کے مختلف مقامات  و شعائر پر ادعیہ  ماثورہ پڑھنا بھی ہے۔ذیل کے کتابچے میں الفتح ٹریول والوں نے  حج میں پڑھی جانے والی یہی  دعائیں نقل فرمائی ہیں۔مثلا طواف کے سات چکروں ، صفاء و مروہ اور منیٰ و عرفات  وغیرہ پر۔(ع۔ح)

الفتح ٹریولز لاہور حج
2565 7146 سوئے حرم ( حج و عمرہ اور زیارت حرمین کے احکام و مسائل جدید ایڈیشن ) ابو عدنان محمد منیر قمر

بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ جس طرح نماز، روزہ، زکوٰۃ، اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج دین کا بہت بڑا رکن اور رفیع الشان فریضہ ہے۔ نماز اور روزہ صرف بدنی عبادتیں ہیں، زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے، لیکن حج اپنے اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے ہوئے ہے۔ یعنی حاجی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ، عرفات اور مدینہ منورہ سے ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے۔ حج کرنے سے پہلے حج کے طریقۂ کار سے مکمل آگاہی ضروری ہے۔ تمام كتب حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’سوئے حرم (حج و عمرہ اور زیارت حرمین کے احکام و مسائل)‘‘ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کے تقریبا 35سال قبل ریڈیو متحدہ عرب امارات ام القیوین سے شمال اسٹوڈیوز کی اردو سروس میں نشر ہونے والے سلسلہ وار پروگرام ’’سوئے حرم‘‘کی کتابی شکل ہے، جس میں مناسب ترمیم اور مفید اضافے بھی کیے گئے ہیں ۔ اس کتاب میں حج و عمرہ اور قربانی کے جملہ احکام و مسائل کا کتاب و سنت کی روشنی میں احاطہ کیا گیا ہے۔ حافظ عبد الرؤف رحمہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کتاب میں وارد تمام احادیث و آثار کی علمی و تفصیلی تخریج نے کتاب کی افادیت کو دوبالا کر دیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کے مؤلف ،مخرِّج و معلّق کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔اور اسے عوام الناس کے لیے مفید و نافع بنائے ۔(آمین) (م ۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ حج
2566 2595 سوئے حرم حج وعمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل ابو عدنان محمد منیر قمر

حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن  ہے ۔ بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں   ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔اور جس طرح نماز ،روزہ ، زکوٰۃ ،اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج  دین کا بہت  بڑا رکن اور فیع الشان فریضہ ہے نماز  اور روزہ صرف بدنی عبادت ہے ۔ زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے  ۔ لیکن حج اپنے  اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے  ہوئے ۔ یعنی حا جی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ ،عرفات اورمدینہ منورہ سے  ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے ۔حج کرنے  سے پہلے  حج  کے طریقۂکار  سےمکمل آگاہی  ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری  ہے  ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سوئے حرم   حج وعمر ہ اور قربانی کے احکام ومسائل‘‘ محترم جناب مولانا محمد منیر  قمر﷾ کے  تقریبا  ربع  صدی قبل  ریڈیو متحدہ عرب امارات ام القیوین سے  شمال اسٹوڈیوز کی اردو  سروس میں نشر ہونے والے  سلسلہ وار پروگرام ’’ سوئے حرم‘‘ کی  کتابی شکل ہے  جس میں  مناسب ترمیم اورمفید اضافے بھی کیے گئے ہیں۔ اس کتاب  میں حج وعمرہ اور قربانی کے جملہ  احکام ومسائل کا  کتاب وسنت کی روشنی میں  احاطہ کیا گیا ہے ۔  حافظ عبد الرؤف ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی  کتاب  میں  وارد تمام احادیث وآثار کی علمی  وتفصیلی تخریج   نے  کتاب کی افادیت کودوبالا کردیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ کتاب کے مؤلف ،مخرِّج ومعلّق کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور اسے   عوام الناس کے   مفید ونافع بنائے (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ قربانی
2567 7098 سود اور ربا کے خلاف علماء کرام کی عوامی اور قانونی جدوجہد اور وفاقی شرعی عدالت کا تاریخ ساز فیصلہ سید اسعد گیلانی

دینِ اسلام نے سود کو حرام اور کبیرہ گناہ قرار دیا ہے بلکہ سود لینے والا اللہ اور اس رسول کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے۔ تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔ سود خواہ کسی غریب و نادار سے لیا جائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص و طمع، خود غرضی ، شقاوت و سنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین ِاسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سود اور ربا کے خلاف علماء کرام کی عوامی اور قانونی جدوجہد اور وفاقی شرعی عدالت کا تاریخ ساز فیصلہ‘‘وفاقی شرعی عدالت پاکستان کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جو وفاقی شرعی عدالت نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ جناب ڈاکٹر سید اسعد گیلانی صاحب نے اس فیصلے کے لیے علماء کی طرف سے کی جانے والی جدوجہد اور کاوشوں کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کو مرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے ۔ (م۔ا)

جمعیت اتحاد العلماء پاکستان مالی معاملات
2568 4440 سود حرمت خباثتیں اشکالات حافظ انجینئر نوید احمد

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سرمایہ دارانہ نظام زندگی کے مختلف شعبوں میں جو بگاڑ پیدا کیا ہے اس کا سب سے بڑا سبب سود ہے ۔ ہماری معاشی زندگی میں سود کچھ اس طرح رچا بسا دیاگیا ہے کہ لوگ اس کو معاشی نظام کا ایک لازمی عنصر سجھنے لگے ہیں اور اس کےبغیر کسی معاشی سرگرمی کو ناممکن سمجھتے ہیں وجہ یہ ہے کہ اب وہ امت مسلمہ جس کو اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں سود مٹانے کے لیے مامور کیا تھا جس کو سودخوروں سےاعلان جنگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب اپنی ہر معاشی اسکیم میں سود کوبنیاد بناکر سودخوری کےبڑے بڑے ادارے قائم کررکھے ہیں اور سودی نظام کو استحکام بخشا جار ہا ہے ۔جس کے نتیجے میں امت مسلمہ کو معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے ۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ سود حرمت، خباثتیں، اشکلات ‘‘تنظیم اسلامی پاکستان کے مرکزی شعبہ تعلیم وتربیت کے ناظم حافظ انجینیر نوید احمد ﷫ کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں فاضل مرتب نے وطن عزیز پاکستان میں انسداد سود کےمعاملہ میں کی جانے والی کوششو ں کی روداد مرتب کی ہے ۔ نیر اس کتابچہ میں حافظ عاکف سعید صاحب کا ایک مضمون بعنوان ’’ تنظیم اسلامی کی انسداد سود کی جدو جہد کی روداد ‘‘ بھی شامل اشاعت ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے (آمین) (م۔ا)

تنظیم اسلامی،لاہور مالی معاملات
2569 4573 سونا چاندی کے زیورات کیسے خریدیں پروفیسر سعید مجتبی سعیدی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اشیاء کی خرید وفروخت کے سلسلہ میں سونے چاندی کو بطور قیمت مقرر اور ادا کرنے کا سلسلہ قدیم زمانہ سے چلا آ رہا ہے۔عربوں کے ہاں دینار اور درہم کا رواج بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھی۔ زیر تبصرہ کتاب" سونا چاندی کے زیورات کیسے خریدیں؟"محترم پروفیسر سعید مجتبی سعیدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سونا چاندی خریدنے کے حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف  کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الابلاغ، لاہور مالی معاملات
2570 3103 شادی اسلام کی نظر میں عبد اللہ دانش

شادی ایک سماجی  تقریب ہے جو دنیا کے  ہر مذہب ہر خطے  اور ہر قوم میں جاری وساری ہے کیونکہ اس کا تعلق زندگی کی بقا اور تسلسل کے اس مخصوص عمل سے  ہے جسے چھوڑ دینے  سے  نسلِ انسانی  ہی منقطع ہوکررہ  جائے گی۔اسکی اہمیت کےپیش نظر  ہر قوم اور ہر مذہب نے اس کے لیے  اپنے اپنے معاشرتی اور مذہبی پس منظر  میں  طریقے وضع کر رکھے ہیں ۔یہ طریقے بہت سی رسومات کا مجموعہ  ہیں۔ان رسومات کے بعض پہلویا تو انتہائی شرم ناک ہیں یا  اہل  معاشرہ اور شادی کرانے والے شخص اوراس کے متعلقین کے لیے  مالی اور جسمانی  تکلف اور تکلیف کاباعث  ہیں۔دینِ اسلام میں بھی شادی  کوایک  اہم معاشرتی تقریب کی حیثیت  حاصل ہے  ۔تقریب نکاح کاطریقہ اس قدر آسان ہونے کے باوجود ہمارے  موجودہ معاشرے میں  اسے ایک مشکل  ترین تقریب بنادیاگیا ہے ۔بات طے کرنے  سےلے کر قدم قدم پر ایسی رسومات ادا کی جاتی  ہیں جن    میں مال خرچ بھی ہوتا ہے  اور متعلقین کوبھی  بار بار مال  اور وقت خرچ کر کے ان رسومات میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان رسومات پر ایک  طائرانہ  نظر رڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے  اکثر  کاتعلق ہندو مذہب کی شادی کی رسومات سے ہے ۔اور  کچھ لوازمات مغربی معاشرے کے بھی  شامل  کر لیے  گیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ  ’’شادی اسلام کی نظر میں‘‘ مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی تحریر ہے۔انہوں نے اس  موضوع کو بڑے ہی مؤثر  ودلکش  اور دلنشیں انداز میں  پیش فرمایا ہے  اور اس کتابچہ کو کتاب وسنت کےحوالہ جات سے مزین کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا  ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2571 2128 شادی بیاہ حافظ صلاح الدین یوسف

شادی کی تقریبات میں ولیمہ ایک ایسا عمل ہے جو مسنون ہے۔یعنی نبی کریم ﷺ نے اس کاحکم دیا ہے ۔اور آپ نے خودبھی اپنی شادیوں کا ولیمہ کیا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا مقصد اللہ کا شکر ادا کرنا ہے کہ اللہ نے زندگی کےایک نہایت اہم اور نئے موڑ پر مدد فرمائی اور اسے ایک ایسا رفیق حیات اور رفیق سفر دیا جو اس کے لیے تفریح طبع اور تسکین خاطر کاباعث بھی ہوگا او رزندگی کے نشیب وفراز میں اس کاہم دم اورہم درد اور مددگار بھی۔دعوت ولیمہ جب سنت ہے دنیاوی رسم نہیں تو اسے کرنا بھی اسی طرح چاہیے جس میں اسلامی ہدایات سے انحراف نہ ہو جب کہ ہمارے ہاں اس کےبرعکس ولیمہ بھی اس طرح کیا جاتا ہے کہ وہ بھی شادی بیاہ کی دیگر رسموں کی طرح بہت سی خرابیوں کامجموعہ بن کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’شادی بیاہ‘‘ نامور عالم دین مفسر قران مولانا حافظ صلاح الدین یوسف﷾ کی ایک اہم تحریری کاوش ہے جس میں انہوں نےولیمہ کامسنون طریقے کو بیان کر کے غیرمسنون طریقوں کی بھی نشاندہی کی ہے اور اسی طرح شادی کے سلسلے میں ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے بعض غیر ضروری امور اور رسومات کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔ آمین (م۔ا)

خلیل احمد ملک نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2572 2036 شادی شوہر اور سنگھار ام عبد منیب

بننا سنورنا عورت کی فطرت میں داخل ہے،اور اس کے لئے یہ کام ہر معاشرے میں جائز سمجھا گیا ہے۔لیکن مصیبت یہ ہے کہ بننے سنورنے کے ساتھ ہی عورت میں یہ خواہش شدت سے انگڑائیاں لینے لگتی ہے کہ کوئی دوسرا شخص اس کے بننے سنورنے کو دیکھے اور پھر اس کے سراپے حسن ،لباس اور زیور وغیرہ کی تعریف بھی کرے۔عورت کی اس فطری خواہش کو اللہ تعالی نے اس طرح لگام دی ہے کہ ہر شادی شدہ عورت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے بن سنور کر رہے ،تاکہ شوہر اس کے حسن ونزاکت سے لطف اندوز ہو ،اس کو دیکھ کر مسرور ہو اور اس کے دل میں بیوی کی محبت دو چند ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب " شادی ،شوہر اور سنگھار"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےعورت کے لئے بننے سنورنے کی حدود وقیود اور شرعی پردے کی اہمیت وضرورت پر گفتگو کی ہے ۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2573 542 شادی کی رات عبد الہادی عبد الخالق مدنی

نکاح کرنا نبی کریمﷺ کی سنت ہے۔ نکاح کے بعد میاں بیوی کا مخصوص تعلقات قائم کرنا  ایک فطری امر ہے۔ شریعت مطہرہ میں اس ضمن میں بھی بہت سی جامع تعلیمات و احکامات موجود ہیں۔ زیر نظر کتابچہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے شادی کی پہلی رات سے متعلق ہے جس میں شادی کی پہلی رات میاں بیوی کی رہنمائی کے لیے کھلے  انداز میں گفتگو کی گئی ہے۔ کتابچہ کے مصنف عبدالہادی عبدالخالق کی یہ کوشش اس بناء پر بہت خوش آئند ہے کہ انہوں نے ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا کر لوگوں کیلئے کتاب و سنت کی رہنمائی مہیا کی ہے جس پر لاتعداد مخرب الاخلاق کتابچے، رسائل و جرائد اور مضامین زیر گردش ہیں۔ مصنف نے اس نازک موضوع پر ایسی پاکیزہ اور اعلٰی معلومات بہم پہنچائی ہیں جن کی بنیاد اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام اور رسول رحمت ﷺ کی زبان اطہر سے نکلے ہوئے محبوب ترین الفاظ ہیں۔ یہ کتاب اس لحاظ سے  بھی انتہائی مفید ہے کہ شادی کرنے والے نوجوان اس سے مناسب رہنمائی لے سکتے ہیں کیونکہ ہمارے برصغیر میں ایسے مسائل کے متعلق سوال کرتے ہوئے عموماً لوگ جھجک محسوس کرتے ہیں۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2574 2017 شادی کی رسومات دعوتیں اور ان میں شرکت ام عبد منیب

شادی ایک سماجی  تقریب ہے جو دنیا کے  ہر مذہب ہر خطے  اور ہر قوم میں جاری وساری ہے کیونکہ اس کا تعلق زندگی کی بقا اور تسلسل کے اس مخصوص عمل سے  ہے جسے چھوڑ دینے  سے  نسلِ انسانی  ہی منقطع ہوکررہ  جائے گی۔اسکی اہمیت کےپیش نظر  ہر قوم اور ہر مذہب نے اس کے لیے  اپنے اپنے معاشرتی اور مذہبی پس منظر  میں  طریقے وضع کر رکھے ہیں ۔یہ طریقے بہت سی رسومات کا مجموعہ  ہیں۔ان رسومات کے بعض پہلویا تو انتہائی شرم ناک ہیں یا  اہل  معاشرہ اور شادی کرانے والے شخص اوراس کے متعلقین کے لیے  مالی اور جسمانی  تکلف اور تکلیف کاباعث  ہیں۔دین اسلام میں بھی شادی  کوایک  اہم معاشرتی تقریب کی حیثیت  حاصل ہے  ۔تقریب نکاح کاطریقہ اس قدر آسان ہونے کے باوجود ہمارے  موجودہ معاشرے میں  اسے ایک مشکل  ترین تقریب بنادیاگیا ہے ۔بات طے کرنے  سےلے کر قدم قدم پر ایسی رسومات ادا کی جاتی  ہیں جن    میں مال خرچ بھی ہوتا ہے  اور متعلقین کوبھی  بار بار مال  اور وقت خرچ کر کے ان رسومات میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان رسومات پر ایک  طائرانہ  نظر رڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے  اکثر  کاتعلق ہندو مذہب کی شادی کی رسومات سے ہے ۔اور  کچھ لوازمات مغربی معاشرے کے بھی  شامل  کر لیے  گیے ہیں۔زیر نظر کتابچہ ’’شادی کی رسومات ‘‘ اصلاح معاشرہ  کے سلسلے  میں محترمہ  ام عبد منیب  صاحبہ کی کاوش  ہے  جس میں انہوں  شادی  بیاہ  کا مسنون طریقہ بیان کرنے کے بعد  اس  موقع پر ناجائز رسومات  اور  ہندوانہ رسوم ورواج اور خرافات کو عام فہم  انداز میں   پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ  کی  اس کاوش کو اہل اسلام کےلیے    فائد مند بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2575 4795 شادی کے مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں پروفیسر ڈاکٹر صالح بن غانم السدلان

شادی ایک سماجی  تقریب ہے جو دنیا کے  ہر مذہب ہر خطے  اور ہر قوم میں جاری وساری ہے کیونکہ اس کا تعلق زندگی کی بقا اور تسلسل کے اس مخصوص عمل سے  ہے جسے چھوڑ دینے  سے  نسلِ انسانی  ہی منقطع ہوکررہ  جائے گی۔ دینِ اسلام میں بھی شادی  کوایک  اہم معاشرتی تقریب کی حیثیت  حاصل ہے  ۔تقریب نکاح کاطریقہ اس قدر آسان ہونے کے باوجود ہمارے  موجودہ معاشرے میں  اسے ایک مشکل  ترین تقریب بنادیاگیا ہے ۔بات طے کرنے  سےلے کر قدم قدم پر ایسی رسومات ادا کی جاتی  ہیں جن    میں مال خرچ بھی ہوتا ہے  اور متعلقین کوبھی  بار بار مال  اور وقت خرچ کر کے ان رسومات میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان رسومات پر ایک  طائرانہ  نظر رڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے  اکثر  کاتعلق ہندو مذہب کی شادی کی رسومات سے ہے ۔اور  کچھ لوازمات مغربی معاشرے کے بھی  شامل  کر لیے  گیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ  ’’ شادی کے مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں ‘‘ العلامہ الشیخ صالح بن غانم السدلان  صاحب کی تحریر ہےجس کا اردو ترجمہ مختار احمد ندوی نے کیا ہے ۔انہوں نے اس  موضوع کو بڑے ہی مؤثر  ودلکش  اور دلنشیں انداز میں  پیش فرمایا ہے  اور اس کتابچہ  میں مسائل  وغیرہ کو کتاب وسنت کےحوالہ جات سے مزین کیا ہے اور نتیجہ خیز بات کو عیاں کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا  ذریعہ بنائے (آمین) (رفیق الرحمن)

الدار السلفیہ، ممبئی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2576 1452 شادیاں ناکام کیوں؟ ابو یاسر

شادی مشرقی و اسلامی گھرانے کی ایک ایسی رسم ہے جسے معاشرے میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔اس کی اساس پر ایک نئے گھر  اور خاندان کا آغاز ہوتا ہے۔اس میں کامیابی ایک مضبوط اور مستحکم معاشرے  کی ضمانت ہے اور اس میں ناکامی معاشرتی تباہی کو مستوجب  ہے۔مغرب اور اہل یورپ کی شادیوں کی  ناکامی کی وجہ تو واضح ہے کہ  ان لوگوں نے ایک جداگانہ معاشرتی نظام  ترتیب دیا ہے اور الگ طور پر فلسفہ حیات تشکیل دیا ہے۔لیکن اہل مشرق یا اسلامی گھرانوں میں شادیوں کی ناکامی  عام طور پر یہ ہے کہ  لوگوں میں غلط رسومات نے جنم لے لیا ہے۔ان رسومات کی وجہ سے بہت زیادہ مسائل  شادیوں سے پہلے  ہی ہو جاتے ہیں اور ایسے ہی بہت زیادہ بعد میں ہو جاتے ہیں۔مثلا  کثیر جہیز کی طلب، زیادہ حق مہر متعین کروانا اور شادی میں ضد کی وجہ سے بے دریغ مال خرچ کرنا وغیرہ  ۔ اسی طرح شوہر اور بیوی کے درمیان رویوں کی وجہ سے باہمی بے اعتمادی یا تعلقات میں سرد مہر ی پیدا ہو جانا  وغیرہ۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے معاشرتی اصلاح کی خاطر انہی رویوں  اور مسائل کی طرف نشاندہی کی ہے۔(ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2577 4994 شباب شادی اور شرع اعجاز حسن چوہدری

اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دنیاوی معاملات میں ایک حساس معاملہ شادی کی تقریب کا ہے کہ شادی کی تقریب کو کیسے قرآن وسنت کی روشنی اور رہنمائی کے مطابق انجام دیا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔ جس کی تالیف کا سبب بھی یہی تھا کہ شادی کی تقریب میں نامناسب رسوم اور دیگر غلطیوں کی نشاندہی کرنا اور قرآن وسنت کی رہنمائی کو لوگوں تک پہنچانا۔ اس کتاب کو آٹھ حصوں میں اور ہر حصے کو طوالت کی صورت میں مباحث میں تقسیم کیا گیا ہے اور عامۃ الناس کے لیے موضوعا ت کو مختصر ٹکڑوں کی صورت یا نکات کی صورت میں ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔ احادیث کے حوالے کو اختصار سے بیان کرتے ہوئے صرف مذکورہ مرجع کی متعلقہ’کتاب‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ سنن اربعہ کی احادیث ہونے کی صورت میں شیخ البانی کا حکم اجمالی بھی بیان کیا گیا ہے۔ مسائل قرآن وسنت سے بیان کیے گئے اور سلف کے قرآن وسنت سے استنباط شدہ مسائل سے رہنمائی لی گئی ہے۔ آخر میں مشکل الفاظ کے معانی فہرست کی صورت میں دیے گئے ہیں۔ آخر میں اس موضوع پر مزید استفادہ کے لیے فہرست کتب تحریر کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’شاب‘ شادی اور شرع‘‘ اعجاز حسن چوھدری کی علمی کاوش ہے جو کہ جامعہ اسلامیہ کے فاضل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین و مساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ نور حرم، کراچی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2578 2596 شرعی آذان اور مروجہ صلوٰۃ وسلام ( جدید ایڈیشن ) رانا محمد شفیق خاں پسروری

اسلام آج سے  چودہ  سو  سال قبل مکمل  ہوچکا ہے ۔اب اس میں کسی بھی  ایسی بات کی گنجائش نہیں جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود  نہ ہو   فرمانِ نبویﷺ ہےکہ ’’لوگو میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں  جب تک تم ان پر مضبوطی سے عمل کرتے رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔تاریخ  شاہد ہے  کہ جب تک  مسلمان ان دونوں چیزوں پر براہ راست عمل  کرتےرہے  ترقی کرتے رہے   اور جب  مسلمانوں نے قرآن  وحدیث کو چھوڑ کر دین  میں نئی  نئی  باتیں  نکال  لی ہیں  او ر انہیں  دین  کا درجہ  دے دیا  تو زوال کا شکار ہوگے ۔اذان اسلام کا شعار ہے  نماز پنجگانہ  کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے  ۔حضرت  بلال    اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن  وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت   نے اذان سے  پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس  کا ثبوت قرآن وحدیث  ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب ’’ شرعی اذان او رمروجہ صلوٰۃ وسلام‘‘ معروف خطیب وقلمکار  مصنف کتب کثیرہ    رانا محمد شفیق پسروری ﷾ کی  مذکورہ موضوع پر اہم تصنیف ہے جس میں  انہوں نے  دلائل کی روشنی میں  اذان کے ساتھ پڑھے جانے والے مروجہ درود پر سیر حاصل بحث کی   ہے۔ اس  کتاب کا پہلا ایڈیش   1986ء میں 96 صفحات پر مشتمل شائع  ہوا۔ پھر صاحب کتاب  نے اس  میں مزید اضافہ جات کر کے   1996ء میں  221 صفحات  میں شائع کیا ۔  اللہ تعالی ان کی اس  کاوش کوقبول فرمائے اور اس کتا ب کو   معاشرے میں  رواج پاجانے  والےاذان  سے  پہلے  اور بعد  میں   پڑھے جانے والے من گھڑت  درود کے خاتمہ  کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
 

دار الحدیث چینیاں والی لاہور اذان و اقامت
2579 1760 شرعی اذان اور مروجہ صلوۃ وسلام رانا محمد شفیق خاں پسروری

اسلام آج سے  چودہ  سو سال قبل مکمل  ہوچکا ہے ۔اب اس میں کسی بھی  ایسی بات کی گنجائش نہیں جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود  نہ ہو  فرمانِ نبویﷺ ہےکہ ’’لوگو میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں  جب تک تم ان پر مضبوطی سے عمل کرتے رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔تاریخ  شاہد ہے  کہ جب تک  مسلمان ان دونوں چیزوں پر براہ راست عمل  کرتےرہے  ترقی کرتے رہے  اور جب  مسلمانوں نے قرآن  وحدیث کو چھوڑ کر دین  میں نئی  نئی  باتیں  نکال  لی ہیں  او ر انہیں  دین  کا درجہ  دے دیا  تو زوال کا شکار ہوگے ۔اذان اسلام کا شعار ہے  نماز پنجگانہ  کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے  ۔حضرت  بلال ﷜  اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن  وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت  نے اذان سے  پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس  کا ثبوت قرآن وحدیث  ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔زیر نظر کتاب ’’ شرعی اذان او رمروجہ صلوٰۃ وسلام‘‘ معروف خطیب وقلمکار  مصنف کتب کثیرہ  رانا محمد شفیق پسروری ﷾ کی  مذکورہ موضوع پر اہم تصنیف ہے جس میں  انہوں نے  دلائل کی روشنی میں  اذان کے ساتھ پڑھے جانے والے مروجہ درود پر سیر حاصل بحث کی  ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس  کاوش کوقبول فرمائے اور اس کتا ب کو  معاشرے میں  رواج پاجانے  والےاذان  سے  پہلے  اور بعد  میں  پڑھے جانے والے من گھڑت  درود کے خاتمہ  کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

مجلس تنشیر حق کراچی پاکستان اذان و اقامت
2580 127 شرعی طلاق سید بدیع الدین شاہ راشدی

زوجین کے باہمی اختلاف کی وجہ سے آپس میں اکٹھے نہ رہنے کی صورت کے پیدا ہونے پر اسلام ان کو علیحدگی کے لیے بھی اصول وقانون دیتا ہے جس سے فریقین میں سے کسی پر زیادتی نہ ہو-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے مختلف پچیدہ مباحث کو انتہائی اچھے انداز سے بیان کرتے ہوئے طلاق کا شرعی حکم اور اس کی حیثیت کو بیان کرتے ہوئےطلاق دینے کا طریقہ اور شرعی طورپر کون سی طلاق واقع ہو گی اور کون سی نہیں ہو گی اس کو واضح کیا ہے-اس کی شاندار بحثوں میں سے  یہ بھی ہے کہ طلاق ثلاثہ کے بارے میں شرعی راہنمائی اور تین طلاقوں کا ایک واقع ہونا عین فطرت سلیمہ کے موافق ہے-اور حضرت عمر کے بارے میں پیدا کیے جانے والے شکوک وشبہات کا جائزہ لیا ہے-طلاق کی مختلف صورتیں،اور ان کی عدتوں کے بیان کے ساتھ ساتھ رجوع یا تجدید نکاح کا طریقہ واضح کیا ہے-اور تین طلاقوں کے وقوع کے جو حلالے کا غیر شرعی طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس کو فریقین کے دلائل کے ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کی گیا ہے-اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں  مفتی سعودیہ عربیہ علامہ عبدالعزیز بن باز کے فتاوی کے ساتھ ساتھ محدث کامل سلطان محمود جلال پوری کے فتاوی کو بھی شامل کیا گيا ہے-
 

مکتبہ الامام البخاری،کراچی طلاق
2581 6071 شروط نماز ، ارکان ، واجبات ، مسنونات مبطلات اور مکروہات کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتاب’’شروط نماز، ارکان ، واجبات، مسنونات مبطلات اور مکروہات کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )کی تصنیف ہے ۔صاحب کتاب نے اس کتاب میں ہرمسئلہ کو کتاب وسنت کے واضح دلائل سے مرصع کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب تمہید اور سات  فصلوں پر مشتمل ہے ۔سات فصلوں کے عناوین حسب ذیل ہیں۔شروط نماز،ارکان نماز، واجبات نماز، مسنونات نماز،مبطلات نماز ،مکروہات نماز،بحالت نماز جائز امور۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا نماز
2582 5240 شفاء العینین فی احیاء لیلۃ العیدین حافظ اکبر علی اختر علی سلفی

عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپنی کم ہستی ، کم مائیگی او رکوتاہ عملی کا اعتراف کر کے اس ذات عظیم وبرتر سے معافی اور عفو ودرگزر کی دہا والتجاء کرنا ہے۔ اور عیدالاضحیٰ امام الموحدین، جد الانبیاء سیدناابراہیم﷤ کی قربانی ، ایثار، اخلاص اور وفا کی یاد تازہ کر کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے جانورذبح کر کے اللہ ارحم الراحمین کی بارگاہ سے بے پناہ اجروثواب اور نیکیاں حاصل کرنے کا دن ہے ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام   سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔

زیر تبصرہ کتاب ’’شفاء العينين فى إحياء ليلة العيدين‘‘ حافظ اکبر علی اختر علی سلفی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں عیدین کے شب خصوصی عبادت سے متعلق جملہ روایات کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں عبادات اوراعمال کوادا کرنے کے مسنون طریقوں کی وضاحت کی ہے اور غیر مسنون اور غیر ضروری کاموں کی نشاندہی بھی کردی ہے۔ تاکہ قارئین عبادات کو سنت نبوی کے مطابق انجام دے سکیں جوکہ قبولیت اعمال کی بنیادی اور اولین شرط ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ نماز عیدین
2583 4797 شوق جہاد قرآن مجید اور معتبر احادیث کی روشنی میں ڈاکٹر ابو المحسن

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شوق جہاد‘‘ ڈاکٹر ابوالحسن کی ہے۔ جس میں شوق جہاد اور ضعیف احادیث کی وضاحت فرماتے ہوئے مزید جہاد فی سبیل اللہ کی عظمت، سفر جہاد کی آمد و رفت اور جہادمیں پہرہ دینے کا شوق، سفر جہاد میں وفات، نیک اعمال اور مجاہد سے تعاون کا شوق، شوق شہادت، شہادت کے مختلف انداز اور اقسام اور گلدستۂ جہاد کو مفصل بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2584 5430 شہادت کا اجر پانے والے خوش نصیب تفضیل احمد ضیغم ایم اے

جہاد اسلام کی کوہان ہے ارکان اسلام کو برقرار رکھنے کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کو جاری رکھنا بہت ضروری ہے جہاد جہاں حکم خداوندی ہے وہاں زمین میں امن وشانتی کو قائم رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اس عظیم کام میں شامل لوگوں کے لیے اخروی زندگی کو بہتر بنانےمیں اس عمل سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں جس میں شامل انسان دنیا میں رب کی رضا اور وح نکلتے ہی جنتی مہمان بن جاتا ہے ۔شہادت فی سبیل اللہ کو وہ مقام حاصل ہے کہ (نبوّت و صدیقیت کے بعد) کوئی بڑے سے بڑا عمل بھی اس کی گرد کو نہیں پاسکتا۔ اسلام کے مثالی دور میں اسلام اور مسلمانوں کو جو ترقی نصیب ہوئی وہ ان شہداء کی جاں نثاری و جانبازی کا فیض تھا، جنھوں نے اللہ رَبّ العزّت کی خوشنودی اور کلمہٴ اِسلام کی سربلندی کے لئے اپنے خون سے اسلام کے سدا بہار چمن کو سیراب کیا۔ شہادت سے ایک ایسی پائیدار زندگی نصیب ہوتی ہے، جس کا نقشِ دوام جریدہٴ عالم پر ثبت رہتا ہے، جسے صدیوں کا گرد و غبار بھی نہیں دُھندلا سکتا، اور جس کے نتائج و ثمرات انسانی معاشرے میں رہتی دُنیا تک قائم و دائم رہتے ہیں۔ کتاب اللہ کی آیات اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں شہادت اور شہید کے اس قدر فضائل بیان ہوئے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے اور شک و شبہ کی ادنیٰ گنجائش باقی نہیں رہتی۔یقیناً شہید کے بہت سے فضائل ہیں اور کتب احادیث میں بہت سی احادیث ان کے مقام ومرتبہ کو واضح کرتی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ شہادت کا اجر پانے والے خوش نصیب‘‘ ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کا مرتب کردہ ہے ۔ اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے شہید کے فضائل ومناقب اور شہداء کی اقسام کو احادیث کی روشنی میں بیان کرنے کے بعد شہادت کا اجر پانے والے ایسے افراد کا تذکرہ کیا ہےکہ جو میدان قتال میں جائے بغیر شہادت کادرجہ پانے والے ہیں لیکن یہ شہداء کے حکم میں ہیں ۔ان افراد کا ذکر کتب احادیث میں مختلف مقامات پر بکھرا ہوا ہے فاضل مصنف نے کتب احادیث سے ان احادیث کو تلاش کر کے اس کتابچہ بمعہ ترجمہ مکمل حوالہ کے ساتھ درج کردیا ہے ۔آخر میں شہید کیےمتعلق کتب حدیث میں وارد شدہ ایسی دس احادیث کو پیش کیا ہے جو ضعیف اور موضوع ہیں ۔ اللہ تعالی ٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد جہاد و شہادت و شہداء
2585 4793 شہید کے لیے 40 انعامات محمد عظیم حاصلپوری

اسلام میں شہید کا بڑا مقام ہے ، قرآن کریم میں ایسے لوگوں کے متعلق جو راہِ خدا میں شہید ہو جاتے ہیں کہا گیا ہے کہ تم انھیں مردہ نہ کہو  بلکہ وہ زندہ ہیں اور انہیں ان کے رب کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ تم شہید کی لاش کو غسل نہ دو  کیوں کہ بروز قیامت اس کے ہر زخم اور خون کے ہر قطرہ سے مشک کی خوشبو پھیلےگی۔اوراصلی شہید وہ ہے جو اس نیت سے جہاد کرے تاکہ اللہ کا کلمہ بلند ہو اپنے ملک، وطن، قوم اور زمین ، علاقے کے لیے نہیں، اور پھر وہ اس جہاد میں مارا جائے اسے نہ تو غسل دیا جائے گا نہ ہی کفن دیا جائے گا، بلکہ اس کو بلا غسل اور بلا کفن کے دفن کردیا جائے گا اور وہ شہید جو کہ اخروی شہید کہلاتے ہیں جیسے کوئی ٹرین و بس وغیرہ میں دب کر مر گیا، ہیضہ وطاعون میں یا ولادت میں کسی عورت کی موت ہوگئی تو وہ بھی شہید ہے یعنی شہیدوں جیسا اجرو ثواب اسے بھی ملے گا، مگر اس کو دنیا میں غسل بھی دیا جائے گا اور کفن بھی دیا جائے گا، اور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔ زیر نظر کتاب’’ شہید کے لیے 40 انعامات‘‘  مولانا محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے  کتابچہ انہوں نے نوجوانوں میں شوق شہادت کو بیدار کرنے کےلیے مرتب کیا ہے ا ور اس میں  اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے والوں کواللہ تعالیٰ جوانعامات عطا کرتا ہےان میں سے  چالیس کا انتخاب کر کے  باحوالہ پیش کردیا ہے۔(م۔ا)

اسلامک بک کمپنی لاہور فیصل آباد جہاد و شہادت و شہداء
2586 3261 شیخ محمد بن عبد الوہاب اور انکی دعوت عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫( 1703 - 1792 م) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ شیخ موصوف کی دعوتی تحریک تاریخ اسلام کی ان تحریکوں میں سے ہے جن کو بہت زیادہ مقبولیت وشہرت حاصل ہوئی ۔اور یہی وجہ ہےکہ دنیائے اسلام کےہرخطہ میں میں ان کے معاندین ومؤیدین بہت کافی تعداد میں موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ رسالہ’’ شیخ محمد بن عبدالوہاب﷫ اوران کی دعوت‘‘ شیخ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز﷫ کی الجامعۃالاسلامیۃ مدینہ منورہ میں ایک تقریر کا ترجمہ ہے جو انہو ں نےیونیورسٹی کےہال میں علماء وطلبہ کےایک مجمع میں کی تھی اور بعد میں ٹیپ ریکارڈر سے تحریر میں لایاگیا ۔شیخ ابن باز ﷫ نے اپنی اس تقریر میں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب کی سوانح حیات اور انکی دعوت کو جامع الفاظ میں پیش کیا ہے۔اس رسالہ پر مدینہ یونیورسٹی کے استاد عطیہ محمد سالم نے جامع تقدیم وتعلیق فرمائی اور اس میں شیخ ابن باز ﷫ کا بھی مختصر تذکرہ وتعارف پیش کیا ہے۔اس اہم رسالہ کاترجمہ مولانا عبد العلیم بستوی نے کیا۔ محدث روپڑی﷫ کےتلمیذ رشید جناب ابو السلام محمد صدیق آف سرگودھا کےقائم کردہ ’’ادارہ احیاء السنۃ ‘‘ نے 1973ء میں اسے شائع کیا۔(م۔ا)

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا دعوت و تبلیغ
2587 7133 صبح و شام کے اذکار ( دار الاندلس ) دار الاندلس

قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں ۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’صبح و شام کے اذکار‘‘معروف طباعتی ادارے دار الاندلس کا مرتب شدہ ہے اس میں صبح و شام کے مستند اذکار اور ان کے فضائل و فوائد کو بڑے خوبصورت انداز میں مع اردو ترجمہ بحوالہ جمع کیا گیا۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور اذکار وادعیہ
2588 7132 صبح و شام کے اذکار مع نماز کے بعد اذکار محمد فاروق محمد صدیق

قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’صبح و شام کے اذکار مع نماز کے بعد اذکار‘‘ محترم جناب محمد فاروق محمد صدیق حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے صبح و شام کے مستند اذکار کو مع اردو ترجمہ بڑے خوبصورت انداز میں بحوالہ جمع کر دئیے ہیں ۔ ( م ۔ ا)

دار المصنفین لاہور اذکار وادعیہ
2589 7229 صبح و شام کے صحیح اذکار ( ذیشان علی ) ذیشان علی

قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے۔ جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’ صبح و شام کے صحیح اذکار‘‘ محترم جناب ذیشان علی کا مرتب شدہ ہے اس میں صبح و شام کے مستند اذکار اور ان کے فضائل و فوائد کو بڑے خوبصورت انداز میں مع اردو ترجمہ بحوالہ جمع کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2590 5101 صبح کے صحیح اذکار نبوی ﷺ ابو عمار عبد الغفار بن عمر

شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات کانام ہے اور بندے کا اپنے خالق سےقلبی تعلق کا اظہار ہے ۔ایک مسلمان جب اپنی غمی،خوشی اور زندگی کے دیگر معاملات میں اللہ سےرہنمائی حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ تعلق اس کے رب سے اور بھی گہرا ہوجاتا ہے ۔ عبادات کاایک حصہ ان دعاؤں پر مشتمل جو ایک مسلمان چوبیس گھنٹوں میں نبی ﷺ کی دی ہوئی رہنمائی کے مطابق بجا لاتا ہے او ر یقیناً مومن کےلیے سب سے بہترین ذریعہ دعا ہی ہے جس کے توسل سے وہ اپنے رب کو منالیتا ہے اور اپنی دنیا وآخرت کی مشکلات سے نجات پاتا ہے۔کتبِ احادیث نبی کریمﷺ کی دعاؤں سے بھری پڑی ہیں ۔مگر سوائے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے تمام احادیث کی کتب میں صحیح ضعیف اور موضوع روایات مل جاتی ہیں ۔دعاؤں پر لکھی گئی بے شمار کتب موجود ہیں اوران میں ایسی بھی ہیں جن میں ضعیف وموضوع روایات کی بھر مار ہے۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں انہی اذکار وادعیہ کو کتاب  کی زینت بنایا ہے جو صحیح ہیں اورجن کی بدولت انسان اپنے رب کی طرف سے ملنے والے اجر جزیل کو حاصل کر سکتا ہے اور اپنے دن اور رات کا اللہ کے حضور شکر ادار کرسکتا ہے۔ اس کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ دی گئی کہ جس  میں خصوصاً صبح کے وقت کیے جانے والے اذکار کو الگ سُرخی کے تحت بیان کیا گیا ہے جو کہ تعداد میں اُنیس ہیں اور پھر صبح اور شام دونوں وقتوں میں ہونے والے اذکار کو بیان کیا ہے جو کہ تعداد میں دو ہیں اور اس کے بعد شام کے وقت ہونے والے اذکار کو بیان کیا گیا ہے جو کہ  تعداد میں اٹھارہ ہیں۔ اور ہر ایک کو نقل کرنے کے بعد مصدر کا نام اور حدیث نمبر اور اس کا اجمالی حکم بھی نقل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ صبح اور شام کے صحیح اذکار نبویﷺ ‘‘ ابو عمار عبد الغفار بن عمر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم اذکار وادعیہ
2591 3110 صحیح اذکار و وظائف محمد فاروق رفیع

شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات کانام ہے اور بندے کا اپنے خالق سےقلبی تعلق کا اظہار ہے ۔ایک مسلمان جب اپنی غمی،خوشی اور زندگی کے دیگر معاملات میں اللہ سےرہنمائی حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ تعلق اس کے رب سے اور بھی گہرا ہوجاتا ہے ۔ عبادات کاایک حصہ ان دعاؤں پر مشتمل جو ایک مسلمان چوبیس گھنٹوں میں نبی ﷺ کی دی ہوئی رہنمائی کے مطابق بجا لاتا ہے او ر یقیناً مومن کےلیے سب سے بہترین ذریعہ دعا ہی ہے جس کے توسل سے وہ اپنے رب کو منالیتا ہے اور اپنی دنیا وآخرت کی مشکلات سے نجات پاتا ہے۔کتبِ احادیث نبی کریمﷺ کی دعاؤں سے بھری پڑی ہیں ۔مگر سوائے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے تمام احادیث کی کتب میں صحیح ضعیف اور موضوع روایات مل جاتی ہیں ۔دعاؤں پر لکھی گئی بے شمار کتب موجود ہیں اوران میں ایسی بھی ہیں جن میں ضعیف وموضوع روایات کی بھر مار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح اذکارووظائف‘‘محترم جناب مولانا محمد فاروق رفیع﷾(استاد الحدیث والفقہ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی کاوش ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں فقط صحیح اور حسن احادیث ہی پر اکتفاء کیاگیا ہے اور زندگی کے ہر پہلوپر محیط اور ہرمشکل کے حل پرمشتمل صحیح اذکار وظائف اس کتاب جمع کردیے گئے ہیں اور ساتھ قرآنی دعائیں بھی شامل کردی گئی ہیں۔ یہی وصف اسے دیگر کتب سے ممتاز وفائق کرتا ہے ۔ تاکہ عام لوگ اس سے بھرپور استفادہ کرسکیں اور صحیح دعاؤں کا اہتمام کر کے اللہ تعالیٰ کےمقرب ومحترم قرار پائیں۔فاضل مصنف اس کے کتاب کے علاوہ بھی ماشاء اللہ تقریبا نصف درجن کتب کے مصف و مؤلف ہیں اور اذکار وظائف کے موضوع پر معروف زمانہ ومقبول عام کتاب ’’حصن المسلم‘‘ اور ’’اذکار مسلم‘‘ پرتحقیق وتخریج کا کام بھی کرچکے ہیں یہ دونوں کتابیں طبع ہوکر عوام الناس تک پہنچ چکی ہیں اور ویب سائٹ بھی موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)

فصل الخطاب للنشر و التوزیع اذکار وادعیہ
2592 6612 صحیح دعائیں اور اذکار ناصر الدین البانی

دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے  ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت  الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں  ہیں ۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحیح دعائیں اور اذکار‘‘ محمد السید کی مرتب شدہ  ہےفاضل مرتب اس  کتاب   میں  علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کتب  سے  استفادہ کر کے   اس میں  صحیح دعاؤں اور اذکار کو جمع کیا ہے او ردعاؤں  اور اذکار کی مختصر شرح بھی بیان کی ہے  اور ان کبار علمائے کرام کی تعلیقات وفوائد کو آخر میں بیان کیاکردیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2593 7172 صحیح دعائیں اور اللہ تعالیٰ کی حمد ڈاکٹر عبد اللہ بن حمود الفریح

دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔ مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے، کھانے پینے، لباس پہننے، مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے، بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے، الغرض ہر کام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’صحیح دعائیں اور اللہ تعالیٰ کی حمد‘‘ڈاکٹر عبد اللہ بن حمود الفریح حفظ اللہ کی دعاؤں کے متعلق جامع کتاب صحيح الدعا و الثنا على الله تعالىٰ کا اردو ترجمہ ہے۔ ٹائٹل پر موجود عنوانات لنک شدہ ہیں ایک کلک کے ذریعہ مطلوبہ عنوان پر پہنچ کر آسانی سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2594 4045 صحیح نماز نبوی عبد الرحمن عزیز

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون   ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔ نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور با جماعت ادا کرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول   ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحیح نماز نبوی ‘‘ محترم جناب مولانا عبدالرحمٰن عزیز﷾ کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے نہایت مدلل اور مؤثر اسلوب تحریر میں صحیح نماز نبوی کا شاندار نقشہ کھینچا ہے او ر کتاب کی ترتیب میں کوشش کی ہے کہ صرف اور صرف احادیث صحیحہ وحسنہ سےمددلی جائے۔ اس کتاب کی نظر ثانی کا انتہائی اہم کام فضیلۃ الشیخ مفتی ابو الحسن مبشر احمدربانی ﷾ اور شیخ الحدیث حافظ عبد اللہ رفیق﷾بڑی باریک بینی سے کیا ہے جس سے کتاب کی افادیت اورقدر وقیمت میں بدرجہا اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین)(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور نماز
2595 7202 صحیح نماز نبوی کتاب وسنت کی روشنی میں جدید ایڈیشن عبد الرحمن عزیز

نماز دین اسلام کا دوسرا رکن عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر ہے کہ سفر و حضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں۔ بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس سے متعلق کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا: "صلو كما رأيتموني اصلي" لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح نماز نبوی ‘‘محترم جناب مولانا عبدالرحمٰن عزیز حفظہ اللہ کی منفرد کاوش ہے۔ اس میں انہوں نے نہایت مدلل اور مؤثر اسلوب تحریر میں صحیح نماز نبوی کا شاندار نقشہ کھینچا ہے۔اور کوشش کی ہے کہ صرف صحیح و حسن احادیث کو اس کتاب میں شامل کیا جائے۔ نماز کے جملہ احکام و مسائل پر مشتمل ایک جامع، مستقل اور مکمل کتاب ہے ۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور نماز
2596 3441 صدائے حق (امر بالمعروف و نہی عن المنکر) ابو الکلام آزاد

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسولوں کو مبعوث فرمایا جو شرک و بدعت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بندوں تک پہنچاتے۔ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ختم الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ ایک داعئ انقلاب، معلم، محسن و مربی بن کر آئے۔ جس طرح آپﷺ کے فضائل و مناقب سب سے اعلیٰ اور اولیٰ ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی امت کو بھی اللہ رب العزت نے اپنی کلام پاک میں"امت وسط" کے لقب سے نوازہ ہے۔ اسلام نے اپنی دعوت و تبلیغ اور امت کے قیام و بقاء کے لیے اساس اولین ایک اصول کو قرار دیا ہے جو "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دعوت الی الخیر، برائی سے روکنا اس امت کا خاصہ اور دینی فریضہ ہے۔ جب ہر فرد اپنے حقیقی مشن"امر با لمعروف و نہی عن المنکر" کو پہچانتے ہوئے عملی جامہ پہنائے گا تو ایک پر امن، باہمی اخوت اور مودّدت کا مثالی معاشرہ تشکیل ہو گا۔ زیر تبصرہ کتاب"صدائے حق امر بالمعروف و نہی عن المنکر" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی نادر تصنیف ہے جو کہ در اصل ان مضامین پر مشتمل ہے جو آپ نے "امر با لمعروف و نہی عن المنکر" کے عنوان کے تحت اپنے ہفت روزہ رسالے"الہلال" میں قسط وار شائع کئے تھے۔ مولانا آزادؒ ایک تحریکی اور بے پناہ صلاحیتوں کے مرقع تھے آپ کا قلم ایک سونتی ہوئی تلوار کی مانند تھا حق گوئی، بے باکی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ مولانا آزادؒ نے اپنی تصنیف میں مسلمانوں کو ان کے حقیقی مشن کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو اپنی رحمت سے اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور دعوت و تبلیغ
2597 2188 صدقہ کیوں اور کسے دیں ام عبد منیب

صدقہ ایک مستحب اور نفلی عبادت ہے  جس کے تعلق تزکیہ نفس سے بھی ہے اور تزکیہ مال سےبھی۔ اللہ کی راہ  میں خرچ کیا گیا مال تبھی صدقہ کہلا سکتا  ہے اوراس پر اجر مل سکتا ہے جب کہ وہ مشروع آداب وشرائط کے ساتھ دیا  جائے ۔ ایک مسلمان ایمان لانے کےبعد ہر کام صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اور اس کی  خوشنودی ،اس کی تعظیم، اس کی عبادت اوراس کی رحمت حاصل کرنے کےلیے  کرنے کا پابند ہے ۔ صدقہ چونکہ مالی عبادت اور ایک نیک عمل ہے لہٰذا یہ اللہ کے علاوہ اور کسی کےلیے کرنا حرام ہے ۔جوشخص حلال کمائی میں سے  ایک کھجور کےبرابر صدقہ کرے  تو اللہ اس کواپنے ہاتھ میں لیتا  ہے پھر صدقہ دینے  والے  کےلیے  اسے  پالتا ہے  جیسے تم میں سے کوئی اپنابچھڑا پالتا  یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کےبرابر ہوجاتا ہے۔ اور حرام کمائی سے دیا ہوا صدقہ اللہ تعالیٰ قبول  نہیں کرتا ۔ زیرنظرکتابچہ ’’ صدقہ کیوں اور کسے  دیں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے  جس میں انہوں نے صدقہ کا معنی  مفہوم اور صدقہ دینے کے آداب وفوائد اور صدقہ کے مستحقین کو  بیان کرنے کےعلاوہ  صدقہ  کے جملہ احکام ومسائل کو   بڑے آسان  فہم انداز میں  دلائل کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام دعوتی ، تدریسی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2598 5175 صرف خود کو مسلم مؤحد سمجھنے والے حضرات کو دعوت فکر عبد اللہ محمدی

کتاب وسنت کا علم‘ اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی نعمت ہے کہ جس پر جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے۔مگر کچھ لوگ اس علم کے زعم میں جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے پھرتے ہیں۔ خود بھی راہِ حق سے بھٹکے ہوئے ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی صراطِ مستقیم سے دور کر دیتے ہیں۔ ان کی شخصیت دنیوی اعتبار سے ایسی معتبر اور گفتگو بظاہر ایسی مدلل ہوتی ہے کہ ایک عام آدمی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا لیکن ان کے عقائد تلبیساتی ہوں گے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ایسے ہی لوگوں سے مکالمہ جات کیے گئے ہیں جو صرف خود کو مسلم ومؤحد سمجھتے ہیں ان کی اپنی دعوت پر ان سے تحریری بات چیت کا غاز کیا تو میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے اور مؤلف نے دلائل وبراہین کے ذریعے انہیں دندان شکن جواب دیے ہیں اور مؤلف کی تحریر بڑی جامعیت اور موضوع پر گرفت کے اعتبار سے قابل تعریف ہے۔ اس میں دو ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ صرف خود کو مسلم ومؤحد سمجھنے والے حضرات کو دعوت  فکر ‘‘ عبد اللہ محمدی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الخلد، لاہور دعوت و تبلیغ
2599 7004 صرف صحیح روایات کی روشنی میں نماز جنازہ عبد المنان راسخ

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان ۔ لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے ۔ زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ نماز جنازہ‘‘ محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابو الحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ کتاب و حکمت فیصل آباد نماز جنازہ
2600 6836 صف بندی کے احکام ومسائل غلام مصطفی ظہیر امن پوری

مسنون نماز کے   بعض مسائل پر  وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے وہ خصوصیت سے  مستحق تھے ۔ انہی مسائل میں سے ایک  صفوں کی درستی’’ تصویۃ الصفوف‘‘ بھی ہے ۔ نماز  کے لیے صفوں کو سیدھا  کرنا نماز کے اہم مسائل میں سے  ایک  ہے جس کے  ساتھ اجتماعی زندگی کی بہت سی اقدار وابستہ ہیں۔ احادیث سے  یہ بات واضح ہوتی  ہے  کہ امام  کا فرض ہےکہ نماز شروع کرنے سے قبل مقتدیوں کی صف بندی کا جائزہ لے  او راس کی درستگی کےلیے تمام امکانی وسائل  استعمال کرے۔ امام  تکبیر سےقبل صفوں کوبرابر اور سیدھا کرنے کا حکم دے ۔ جب پہلی صف  مکمل  ہوجائے اور  اس میں کسی فرد کے لیے  جگہ حاصل کرنے کا  امکان نہ ہو تو پھر دوسری صف  کا آغاز کیا جائے۔ زیرتبصرہ کتاب’’صف بندی کے احکام ومسائل ‘‘   محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ    کی کاوش ہے علامہ امن پوری حفظہ اللہ نے  اس  کتاب میں تسویۃ الصفوف کے جملہ احکام ومسائل  اور صف بندی کی اہمیت  وضرورت کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ سے واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  اور اسے  عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)

نا معلوم نماز
2601 2584 صفۃ صلاۃ النبی ﷺ ( البانی ) ناصر الدین البانی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ صفۃ صلاۃ النبی ﷺمن التکبیر الی التسلیم کانک تراھا‘‘   محدث العصر  علامہ البانی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہو ں نے    تکبیر تحریمہ سے سلام  پھیرنے  تک  نماز کے  تمام مسائل کو سنت نبوی  کے مطابق بیان  کیا ہے ۔ یہ کتاب  اپنے موضوع میں    جامع ترین کتا ب ہے اس کتاب کی اہمیت کے پیش  نظر  اس  کے کئی  ایڈیشن طبع ہوچکے  ہیں ۔  کتاب ہذا  عربی کے  پندرہویں  ایڈیشن کا ترجمہ  ہے  ۔ ترجمہ   کا  فریضہ    عبد الباری  فتح اللہ مدنی  صاحب  نے انجام ہے   ۔ مترجم نے    کتاب کے شروع میں طویل مقدمہ  تحریر کیا ہے جس   میں شیخ    کے  سوانح حیات  اور  ان کے علمی وتحقیقی خدمات کا تذکرہ کرنے کےعلاوہ  ان  کے  شاگردوں اور  شیخ  البانی کے متعلق  ممتاز عرب علماءکے تاثرات     سپرد قلم کیے  ہیں ۔ اللہ  تعالیٰ  مصنف   ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے  امت مسلمہ کے  نفع  بخش بنائے (آمین)  (م۔ا)
 

اہل حدیث تعلیمی و رفاہی سوسائٹی کبیر نگر یوپی انڈیا نماز
2602 6757 صلاۃ المسلم الفت حسین

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كمارأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’صلاۃ المسلم ‘‘   محترم جناب الفت حسین کی مرتب شد ہ  ہے   فاضل مرتب نے اس  مختصر کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں   نمازمسنون کا مکمل طریقہ بیان  کرنے کے علاوہ  طہارت ،وضو، صلاۃ الجمعہ ، صلاۃ العیدین، صلاۃ  استخارہ،صلاۃ کسوف وخسوف، صلاۃ الاستسقاء، صلاۃ الاشراق،صلاۃ الجنازہ، صلاۃ التسبیح اور ممنوع نمازوں کے مسائل کو بھی بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

قرآن سوسائٹی لاہور نماز
2603 4204 صلاۃ النبی ﷺ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’صلوٰۃ النبی ﷺ‘‘ امام العصر مولانا حافظ محمدابراہیم سیالکوٹی﷫ کی نماز کے موضوع پر ایک مختصر مگر جامع کتاب ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے فلسفہ واسرار نماز کے سلسلے میں بہت ہی مفید باتیں جمع کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کی مرقد کو جنت کا باغ بنائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد نماز
2604 4526 صلاۃ محمدی (جونا گڑھی) محمد جونا گڑھی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے۔ نماز دین کاستون   ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا  اور جس نے  اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے  ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی  سے نمازی  اپنے  گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش و منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سے نماز کا پابند بنایا جائے۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی  گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری  ہے۔ نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرمﷺ کی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے۔ انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صلاۃ محمدی‘‘ علامہ محمد بن ابراہیم جونا گڑھی کی مرتب شدہ ہے۔ اس مختصر کتاب میں انہوں نے وضو، تیمم، نماز پنجگانہ، نماز جمعہ، نماز جنازہ، نماز عیدین، بیمار اور مسافر کی نماز، نماز تراویح،  تہجد، چاند اور سورج گرہن، کی نماز، نماز استسقاء وغیرہ کے طریقے،  مسنون دعائیں مع ترجمہ حوالوں سمیت آسان اور سلیس انداز میں پیش کیے ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ مولانا ثناء اللہ امر تسری اکیڈمی، دہلی نماز جنازہ
2605 2822 صلاۃ نبوی ﷺ مع التخریج قاضی عبد الرحیم عباس الفیضی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ صلاۃ نبوی ﷺ‘‘ انڈیا کے عالم دین قاضی عبد الرحیم عباس الفیضی کی کاوش ہے اس کتاب کو انہوں نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے اوراس میں حسب ذیل اہم امور کا اہتمام کیا ہے ۔ ہر حدیث کے ذکر کرنے سے قبل راوی حدیث کا نام ذکر کیا ہے ۔اردو عبارت کے ساتھ احادیث کی عربی عبارتیں بھی ذکر کردی گئی ہیں ۔روزہ اور نماز کے الفاظ کے علاوہ ’’صوم وصلاۃ ‘‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔پوری کتاب میں لفظ ’’خدا‘‘ اور لفظ’’حضرت‘‘ سے اجتناب کیا گیا ہے اور حوالوں میں کتب احادیث کے نام جلد صفحہ باب رقم الحدیث او رمکمل تخریج پیش کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف اور ناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

دار الفکر ہند انڈیا نماز
2606 53 صلوة الجنازہ کا مسنون طریقہ ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الہی کو مد نظر رکھے- لیکن بدقسمتی سے  ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا-اللہ تعالی نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور ان حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے-ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالی اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائے-اس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں –لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے-جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے-اس لیے اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کتاب کو تصنیف کیا گیا ہے کیونکہ بہت سے مسلمان نماز جنازہ تو ادا کرتے ہیں لیکن اس میں مسنون طریقے کو ملحوظ  نہ رکھنے کی وجہ سے اجر سے محروم رہ جاتے ہیں - زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی نے نماز جنازہ سے متعلق تمام احکامات کا احاطہ کیا ہے-جس میں نماز جنازہ کے مکمل مسنون طریقے کے ساتھ ساتھ تعزیت اور زیارت القبور کا طریقہ شامل ہے- اس کے علاوہ مصنف نے جنازہ سے متعلق پائی جانے والی دیگر بدعات اور مسائل کے حوالے سے  مکمل راہنمائی فراہم کی ہے-
 

مدرسہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر فاروق نماز جنازہ
2607 2647 صلوٰۃ التراویح ( عبد الرحمن دیوبندی) عبد الرحمن فاضل دبو بند

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا  ابن عباس ؓ  سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" صلوۃ التراویح"محترم مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بندی  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نماز تراویح کی آٹھ رکعات کو ثابت کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ اور سیدنا عمر فاروق سب کی یہی سنت تھی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت السنہ لائلپور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2608 54 صلوٰۃ المسلم ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اركان اسلام ميں سے دوسرا اور اہم ترین رکن نماز ہے-یہی وہ عبادت ہے جس کےترک سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے - بدقسمتی سے بہت سے مسلمان اپنی گونا گوں مصروفیات کا بہانہ بنا کر اس اہم عبادت سے صرف نظر کیے ہوئےہیں حالانکہ قیامت کے دین سب سے پہلے جو سوال کیا جائے گا وہ نماز کے متعلق ہی ہوگا اگر نماز پوری ہوئی تو باقی نامہ اعمال کو کھولا جائے گا وگرنہ دوسرے اعمال کو دیکھا ہی نہیں جائے گا-اسی اہمیت کے پیش نظر مختلف علماء نے اپنی علمی بساط کے مطابق اس مسئلے کو سمجھانے اور نکھارنے کی کوشش کی ہے اور لوگوں کو مختلف طریقوں سے اس اہم امر کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے- زیر نظر کتاب میں ملک کے مشہور ومعروف عالم مبشر احمد ربانی  نے نماز کے متعلق تقریبا تمام مسائل کویکجا کردیا ہے- جن میں وضو و تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ نماز استسقاء،سورج گرہن کی نماز اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے- اس کے علاوہ مصنف نے نمازوں کےحوالے سے پائے جانے والے فروعی اختلافات کا براہ راست صحیح احادیث کی روشنی میں حل پیش کیا ہے- جن میں رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام قابل ذکر ہیں-
 

دار الاندلس،لاہور نماز
2609 2583 صلوٰۃ النبی ﷺ کے حسین مناظر ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید

دین وشریعت میں عقائد کے بعد سب سے زیادہ توجہ عبادات کو دی گئی ہے ۔ عبادات اسلامی معاشرے  کی تشکیل میں ایک بنیادی اور اساسی کردار رکھتی ہے  اسی  لیے  اسلامی ریاست کے حکمرانوں کو جن فرائض ِ اربعہ کا پابند کیا گیا ہے ان میں اولین فریضہ نماز کا ہے ۔ ادلۃ شرعیہ میں  حکمرانوں کی اطاعت بھی اسی وقت تک لازم قرار دی گئی ہے جب تک کہ وہ اقامتِ صلاۃ کی ذمہ داریوں کوپورا کرتے رہیں ۔ کیونکہ نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ صلاۃ النبی ﷺ کے حسین مناظر‘‘ابو انشا ء قاری خلیل الرحمن  جاوید ﷾کی  تصنیف ہے جس میں   کتاب میں کتاب وسنت کی روشنی  میں  نماز سے متعلق جملہ مسائل کا حل  اور تمام اختلافی مسائل پر مفصل بحث آسان اور عام فہم  علمی انداز میں  عقلی اور نقلی دلائل کے ساتھ پیش کی  گئی ہے۔مسائل کے ساتھ ساتھ  اصلاح عقیدہ پر بھی  خصوصی توجہ دی گئی ہے یہ کتاب  اصل حقائق  سے  روشناس کر انے کا بہترین ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کو عوام الناس کی  نمازوں کی اصلاح کا  ذریعہ بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین( م۔ا)
 

جامعہ الاحسان الاسلامیہ،کراچی نماز
2610 2751 صلوٰۃ النبیﷺ عبد الرحمن فاضل دبو بند

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" صلوۃ النبیﷺ " پاکستان کے معروف عالم دین مولاناعبد الرحمن فاضل دیو بند صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےنماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے بے نماز کے انجام اور عقاب کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔ آمین(راسخ)

اشاعت السنۃ المحمدیہ، فیصل آباد نماز
2611 52 صلوۃ الرسول محمد صادق سیالکوٹی

نماز اسلام كے ارکان خمسہ میں سے ہے اور ہماری روز مرہ زندگی کی تہذیب وتمدن کی بڑی حد تک ضامن، اس لیے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی مکمل اتباع کے ساتھ ادا کرے- زیر نظر کتاب میں مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی نے نماز کے متعلق تقریبا تمام مسائل کویکجا کردیا ہے- جن میں طہارت کے مکمل مسائل، وضو اور تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ نماز استسقاء،سورج گرہن کی نماز اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے- اسی طرح نماز عید اور نماز تہجد کے ساتھ ساتھ  قیام اللیل کی بھی بھر پور وضاحت فرمائی ہے-اس کے علاوہ مصنف نے نمازوں کےحوالے سے پائے جانے والے فروعی اختلافات کا براہ راست صحیح احادیث کی روشنی میں حل پیش کیا ہے- جن میں رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام قابل ذکر ہیں۔
 

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت نماز
2612 1386 صلوۃ المصطفٰے ﷺ محمد علی جانباز

نماز اسلام کا دوسرا بڑا اہم رکن ہے ، جو تمام عبادات اور نیکیوں کی جڑ اور اصل الاصول ہے ۔ یہ اسلام کا وہ فریضہ ہے جس سے کوئی مسلمان متنفس ، جب تک اس میں کچھ بھی ہوش و حواس باقی ہے ، کسی حالت میں بھی سبکدوش نہی ہو سکتا ۔ قرآن مجید میں سو سے زیادہ مرتبہ اس کی تعریف ، اس کی بجاآوری کا حکم اور اس کی تاکید آئی ہے ۔ اس کے ادا کرنے میں سستی اور کاہلی نفاق کی علامت اور اس کا ترک کفر کی نشانی بتائی گئی ہے ۔ نماز کے بنیادی طور پر دو پہلو  ہیں ایک اس کی ترغیب و ترہیب جبکہ دوسرا اس کے احکام و مسائل کے حوالے سے ہے ۔ زیر مطالعہ کتاب نماز کے مؤخرالذکر پہلو پر ہے ۔ اس میں قاری کو فرائض کے علاوہ سنن ، نوافل مثلا صلاۃ استسقا ، نماز سورج و چاند گرہن ، نماز جنازہ اور استخارہ وغیرہ کی مفصل کیفیات بھی پڑھنے کو ملیں گی ۔ اور پھر یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مذکورہ نمازوں میں کہاں کہاں کن کن ادعیہ کو پڑھنا مسنون ہے ۔ ساتھ ساتھ ان سب کے دلائل بھی مع حوالہ درج ہیں ۔ پھر مزید یہ ہے کہ اختلافی مسائل کو احادیث صحیحہ کے علاوہ خود مشاہیر علمائے احناف کے اقوال و فتاوی سے بھی مزین کیا گیا ہے ۔ اللہ مصنف کو اجر جذیل سے نوازے اس سے پہلے وہ نماز کے ترغیب و ترہیب کے پہلو پر ایک مفصل کتاب لکھ چکے ہیں ۔(ع۔ح)
 

مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ نماز
2613 2646 صنعت و تجارت کی زکوٰۃ اور سعودی عرب میں اس کا نفاذ ڈاکٹر یوسف قاسم

اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا  نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات  بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل مسلمان اس عظیم الشان فریضے کی ادائیگی سے سے بالکل  لا پرواہ ہو چکے ہیں۔اور زکوۃ نکالنے کا اہتمام مفقود نظر آتا ہے۔مسائل زکوۃ میں سے مال تجارت کی زکوۃ کا مسئلہ بہت اہم ہے،اور موجودہ صنعتی دور میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔خصوصا اس کی ذیلی تفصیلات پر غور وفکر کی ضرورت ہے تاکہ اس کے عملی نفاذ میں آسانی رہے۔ زیر تبصرہ کتاب" صنعت وتجارت کی زکوۃ  اور سعودی عرب میں اس کا نفاذ " ملک عبد العزیز یونیورسٹی ریاض سعودی عرب کے ایک محقق استاذ  محترم ڈاکٹر یوسف قاسم  کا ایک تحقیقی  عربی مقالہ ہے جو اسی یونیورسٹی کے ششماہی مجلہ الاقتصاد والادارہ کے شمارہ نمبر 5 رجب 1397ھ بمطابق جولائی 1977ء میں شائع ہوا تھا۔جبکہ اس کا ترجمہ کرنے کی سعادت جماعت اہل حدیث کے نامور عالم دین اور محقق محترم مولانا عبد الرحمن کیلانی صاحب  ﷫نے حاصل کی ہے۔اس مقالے میں دلائل شرعیہ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں اموال وتجارت وصنعت پر زکوۃ کے طریق کار کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

چوہدری عبد الباقی نسم دار التبلیغ رحمانیہ لاہور مالی معاملات
2614 188 صوم رمضان وحید الدین خاں

رمضان المبارک اپنے فضائل کی وجہ سے دوسرے تمام مہینوں سے افضل مہینہ ہے اسی لیے رسول اللہﷺ اس مہینے کی آمد پر صحابہ کو خوشخبری دیا کرتے اور اس کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کے لیے کمر کس لیا کرتے­-مولانا وحید الدین خاں نے اپنی اس کتاب میں روزے کے فضائل کو بڑے احسن انداز سے بیان کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ یہ مہینہ انسان کی کس طرح تربیت کرتا ہے-مصنف نے روزے کے انسانی زندگی پر اثرات،ایک منظم زندگی گزارنے کے لیے روزے کا کردار،اور محنت ومشقت وجدوجہد کے لیے انسانی طبعیت کو تیار کرنے کا بہترین  ذریعہ ہے-رمضان صبرو استقامت ،برکتوں ورحمتوں اور کردار سازی کے لیے ایک ساز گار ماحول مہیا کرتا ہے-اس کے ساتھ ساتھ مصنف نے رمضان المبارک کے حوالے سے چند ایک اہم بنیادی مسائل کو بھی بڑے احسن طریقے سے پیش کیا ہے-

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی روزہ و رمضان المبارک
2615 6346 صیام رمضان فضائل ، آداب ، احکام اور قیام محمد بن جمیل زینو

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ ’’صیام رمضان  فضائل،آداب،احکام اور قیام ‘‘شیخ جمیل زینو  کے ایک رسالہ کا اردو ترجمہ  ہے شیخ موصوف نےاس مختصررسالہ میں رمضان المبارک کے جملہ احکام ومسائل پر احادیث صحیحہ کی روشنی میں بڑی    جامعیت   کے  ساتھ روشنی ڈالی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ الامام البخاری،کراچی روزہ و رمضان المبارک
2616 5202 صیام رمضان مختصر احکام و مسائل ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صیام رمضان مختصر احکام و مسائل ‘‘ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں رمضان المبارک کا لغوی و شرعی مفہوم، فرضیت اور رمضان المبارک کے متعلق ضروری مسائل واحکام کو قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی روزہ و رمضان المبارک
2617 3201 ضیاء الصلوۃ رضوان اللہ انصاری

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔ نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ضیاء الصلاۃ‘‘ جناب رضوان اللہ انصاری صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے نمازیوی کو بتایا ہےکہ نماز میں کی جانے والی حرکات وسکنات اور مختلف کلمات کی ادائیگی کیا مفہوم ہے ۔اور ان کو کس لیے مقرر کیا گیا ہے ۔او رہمیں ان کا پابند کرنے کا آخر کیا مقصد ہے ۔مزید یہ ہےکہ قرآن مجید کےاس دعوے وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ کی کا حقیقت ہے ۔اور مصنف موصوف نے یہ کوشش بھی کی ہے کہ معترضین کوبتلایا جائے کہ نماز ایک جسمانی ورزش کا نام نہیں بلکہ مختلف اقوال اورافعال پر مشتمل یہ نماز اپنے اندر ایک لاجک رکھتی ہے اوراس کےبیش بہار ثمرات کی وجہ یہ فرد اور جماعت دو نوں کےلیے ضروری ہے۔اللہ تعالی ٰمصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاوران کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)

اہل حدیث یوتھ فورس فیصل آباد نماز
2618 2787 طاغوت کے تعاون سے جہاد حافظ محمد ابراہیم سلفی

نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام  کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔جہاد کی اس اہمیت وفضیلت کا باوجود کچھ مسلمان آج بھی شکوک وشبہات میں پڑے ہوئے ہیں۔ان شکوک وشبہات میں سے ایک اشکال یہ ہے کہ یہ طاغوت کے ماتحت ہے اور ایجنسیوں کا جہاد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " طاغوت کے تعاون سے جہاد،شرعی جائزہ "جماعۃ الدعوہ پاکستان کے مرکزی راہنما محترم حافظ محمد ابراہیم سلفی شہید﷫ کی تصنیف ہے،جبکہ نظر ثانی فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الرحمن رحمانی صاحب نے فرمائی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  اسی قسم کے شبہات واعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2619 1550 طریقہ طہارت و صلاۃ خلیل احمد ملک

نماز دینِ اسلام کے ارکان ِخمسہ میں ایک اہم اور بنیادی رکن ہونے کے علاوہ قرب الٰہی کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے پیارے نبی ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک او رمومن کو دکھوں اور تکلیفوں سے نجات دینے والی ہے ۔پریشانیوں اور مصائب میں مومن کاہتھیار اورکامیاب وکامران ہونے والوں کےلیے جنت کی کنجی ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ''اللہ سے صبراور نماز کےساتھ مدد مانگو''نماز کے موضوع پر اردووعربی زبان میں بےشمار کتب موجود ہیں۔اردو زبان میں صفۃ صلاۃالنبی،مسنون نماز نبوی ، نماز محمد ی ،صلاۃالرسول وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔زیر نظر کتاب شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ، شیخ ابن باز کے طریقہ طہارت و صلاۃکے موضوع پر مختصر کتابچے کا ترجمہ ہے جس میں خلیل احمد ملک صاحب نے مناسب اضافہ کر وا کر اس مختصر کتاب کو ترتیب دے کر شائع کیا ہے ۔جس میں صحیح احادیث کی روشنی میں تمام ضروری مسائل طہارت وصلاۃ جمع کردئیے ہیں۔ کتاب پر نظر ثانی واضافہ کا کام جید عالمِ دین مولانا محمد شفیق مدنی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ، بانی وشیخ الحدیث مسعود اسلامک سنٹر،وسینئر مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) نے کیا ہے ۔اللہ اس کتاب کو اہل اسلا م کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور طہارت
2620 6844 طریقہ نماز تکبیر سے سلام تک فاروق اصغر صارم

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’طریقہ  نماز (تکبیر سے سلام تک )‘‘ محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے  ڈاکٹر صاحب  نے اس کتاب میں فاضل مرتب نے  رسول اکرمﷺ کی نماز کا مکمل طریقہ ازحد آسان اور عام فہم انداز میں بیان کردیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم نماز
2621 6791 طلاق قرآن وحدیث کی روشنی میں حکیم محمد اسرائیل ندوی

ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف  کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا  لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔اب  تو اسلامی نظریاتی کونسل  ، اور دعوہ  اکیڈمی اسلام آباد نےبھی  ایک مجلس میں  تین  طلاقوں کو  ایک  طلاق قراردینے  کا فتویٰ صادر کیا ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’طلاق قرآن  وحدیث کی روشنی میں  ‘‘  حکیم  محمد اسرائیل ندوی   کی  کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں  اس بات کو واضح کیا ہےکہ ایک مجلس میں بیک وقت تین طلاقیں دینا شریعت کےبتائے ہوئے طریقہ کےخلاف ہے اور اس  قسم کی تینوں طلاقوں کو تین ہی  قرار دے کر میاں بیوی کے درمیان جدائی کروانا  اور پھر ان کو مروجہ حلالہ کی  ترغیب دینا (بیک وقت تینوں  طلاق دینے سے ) بھی زیادہ شنیع وقبیح  فعل ہے۔(م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور عائلی معاملات
2622 2915 طلاقیں کیوں ہوتی ہیں؟ عبد المنان راسخ

نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’طلاقیں کیوں ہوتی ہیں ‘‘محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے بنیادی طور پر بیوی کی طرف سے ہونی والی کوتاہیوں کا تذکرہ کیا ہے ہرمسلمان عورت کو اس رسالے کی روشنی میں اپنی اصلاح کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنی چاہیے ۔رسالہ ہذا کے مصنف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے چار کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں ۔کتاب ہذا گھروں کو اجڑنے سےبچانے کے لیے حالات وواقعات اور مشاہدات کی روشنی میں مصنف کی ایک فکر انگیز تحریر ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ا ور ہم سب کو اسلام کےمطابق ازدواجی زندگی خوشگوار بنانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور طلاق
2623 5757 طہارت کے احکام ومسائل کتاب وسنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی  ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالیٰ اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی  طہارت کے لیے  تزکیہ نفس کے وہ  تمام طریقے جن کی  تفصیل قرآن وحدیث میں  ملتی ہے ان کا اپنے  نفس کو پابند بنانا  ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی  کے لیے  بھی ان تمام تفصیلات سے  اگاہی ضروری ہے  جو ہمیں کتاب وسنت  مہیا کر تی ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’طہارت  کے احکام ومسائل کتاب وسنت  کی روشنی میں  ‘‘ محترم جناب عبد الولی عبد القوی(مکتب دعوۃ وتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )  کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس مختصر کتاب کو نو فصلوں میں تقسیم کیا ہے ۔اس میں ہر مسئلہ کو کتاب وسنت  کے واضح دلائل سے مرصع کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔مصنف نے کتاب کو مرتب  کرنے میں   حتی المقدور کوشش کی کہ اسلوب انتہائی سادہ اور سہل  ہو تاکہ  ہر خاص وعام بآسانی اس کتاب  سے مستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ  کی  اس کوشش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں  اضافہ کے ذریعہ بنائے ۔ (آمین)(م-ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا طہارت
2624 3677 طہارت و صلوۃ آداب و شرائط علامہ محمد عثمانی

اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں-" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی طہارت کے لیے تزکیہ نفس کے وہ تمام طریقے جن کی تفصیل قرآن وحدیث میں ملتی ہے ان کا اپنے نفس کو پابند بنانا ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی کے لیے بھی ان تمام تفصیلات سے اگاہی ضروری ہے جو ہمیں کتاب وسنت مہیا کر تی ہے۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’طہارت وصلاۃ آداب وشرائط‘‘علامہ محمد عثمانی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں مرتب موصوف نے نماز کی فرضیت واہمیت کوبیان کرنے بعدنماز کی شرط اول طہارت کے ضمن میں غسل ، وضو، تیمم وغیرہ کا مکمل مسنون طریقہ اور نواقض وضو وتیمم کو باحوالہ بیا ن کیا ہے ۔اور پھر نماز کے فرائض وواجبات او رنماز کا مسنون طریقہ تحریرکیاہے ۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور طہارت
2625 1346 طہارت وضو ، تیمم اور غسل قرآن وحدیث کی روشنی میں ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی اصل دین ہے اسی لئے اسلام نے اپنے پیروکاروں کو تمام امور حیات میں طہارت وصفائی کا پابند بنایا ہے۔ نبی آخرالزماں محمدﷺ نے اپنی ذات کا بہترین اسوہ پیش کیا۔ آپ ﷺ بیدار ہونے سے لے کر رات سونے تک جسم اور لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے اور اپنے صحابہ کو بھی ترغیب دلاتے ۔ حالانکہ دیگر مذاہب میں بھی پاک صاف رہنے کے احکام ہیں لیکن غیرمسلم معاشرہ گندگی اور غلاظت میں غرق نظر آتا ہے ۔ اللہ تعالی نےجسم ،لباس ، رہنے کی جگہ،کھانے پینے اور زندگی گزارنے کے تمام امور میں صفائی اور پاکیزگی کا حکم دیا ہے ۔ سورہ بقرہ میں مسجدوں ، سورہ مدثر میں لباس ،سورہ مائدہ میں کھانے میں پاکیزگی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ دیگر اقوام کی تقلید میں امت مسلمہ کے بیشتر لوگوں نے پاکیزگی کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ اس لئے ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے اندر اسلامی طریقہ طہارت اور پاکیزگی کے آداب کا شعور بیدار کیا جائے ۔ چناچہ اسی مقصد کے حصول کی خاطر یہ کتابچہ لکھا گیا ہے ۔ جس میں محترم ڈاکٹر ہمایوں صاحب نے بہت ہی احسن اسلوب میں  اسلامی طہارت کی ان بنیادی تعلیمات کے اوپر روشنی ڈالی ہے جنہیں ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ انہیں ہروقت پیش نظر رکھے۔(ع۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور طہارت
2626 4290 طہارت کے مسائل ( سید سابق ) سید سابق مصری

اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں-" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی طہارت کے لیے تزکیہ نفس کے وہ تمام طریقے جن کی تفصیل قرآن وحدیث میں ملتی ہے ان کا اپنے نفس کو پابند بنانا ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی کے لیے بھی ان تمام تفصیلات سے اگاہی ضروری ہے جو ہمیں کتاب وسنت مہیا کر تی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ طہارت کےمسائل ‘‘ سیدسابق کی مشہور ومعروف فقہ اسلامی کی عظیم کتاب ’فقہ السنۃ میں سے کتاب الطہارۃ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب وفاق المدارس کے نصاب میں شامل ہے ۔ لہذا طلبہ اور عام قارئین کی ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو مولانا حافظ محمد اسلم شاہدروی ﷾ نےاردو قالب میں ڈھالا ہے ۔موصوف نےاس کتاب کا عام فہم اور خوبصورت ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ کتاب میں موجود احادیث مبارکہ کی تخریج کی اور جہاں بات سمجھانے کی ضرورت تھی حاشیہ میں بات کی توضیح بھی کردی ہے۔(م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور طہارت
2627 5565 عائلی قوانین اور پاکستانی سیاست ڈاکٹر قاری محمد طاہر

شریعت کے قوانین انسان کے تمام شعبوں ؛ عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاق سب کو حاوی ہیں، شریعت کے قوانین میں وہ تقسیم نہیں جو آج کی بیشتر حکومتوں کے دستوروں میں پائی جاتی ہے، کہ ایک قسم کو پرسنل لاءیعنی احوالِ شخصیہ کا نام دیا جاتا ہے، جو کسی انسان کی شخصی اور عائلی زندگی سے متعلق ہوتی ہے، اور اس کے متعلق یہ غلط تأثر دیا جاتا ہے کہ اس کے کرنے یا نہ کرنے کا اسے اختیار حاصل ہے، اسی تأثر کا یہ اثر ہے کہ آج جن لوگوں کو مسلم دانشور کہا جاتا ہے، وہ یہ کہتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتے کہ مذہب میرا اپنا ذاتی معاملہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ میں چاہوں تواس پر عمل کروں اور چاہوں تو نہ کروں؛ حالاں کہ اُن کی یہ سمجھ غلط ہے؛ کیوں کہ مسلمان کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں شریعتِ اسلامی کا پابند ہے، مختار نہیں۔قرآن وحدیث میں عائلی  مسائل  کی اہمیت  کا اندازہ صرف اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے  کہ قرآن کا کثیر حصہ انہی امور سے متعلق ہے  او ر نساء کے نام سے مستقل سورۃ کا نزول اس بات کی علامت ہے کہ خانگی امور ، اسلامی معاشرہ میں بے پناہ اہمیت  کے حامل  ہیں ۔پاکستان کی تاریخ میں عائلی قوانین کی تدوین وتنقید نے سیاسی ، سماجی اور معاشرتی افق پر بہت سے مدوجزر پیدا کئے ۔اسی مدوجزر نے مستقبل میں پاکستان کے معروضی حالات پر گہرے نقوش ثبت کیے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر قاری محمد طاہر صاحب  کا مقالہ بعنوان ’’ عائلی قوانین اور پاکستانی سیاست‘‘ انہی نقوش وحالات کی قلمی تصویر ہے ۔جس میں عمل تحقیق  کی  مدد سے نتائج اخذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔فاضل مقالہ نگار  نے اس تحقیقی مقالہ میں عائلی قوانین کےارتقاء اور جس پس منظر میں ان قوانین کا نفاذ ہوا ان پر روشنی ڈالی ہے۔اس بارے میں میں موافقانہ اور مخالفانہ کوششوں کابھی سیر حاصل جائزہ پیش کیا ہے ۔ یہ  تحقیقی مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب اول عائلی قوانین کی معاشرتی ومعاشی اہمیت پر ہے  جس میں مختلف عنوانات کے تحت قرآنی آیات اور احادیث کوجمع کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں عائلی قوانین کی تدوین کا تذکرہ ہے ۔تیسرا باب طبقاتی ردّ عمل سے متعلق ہے جس میں ملک کے  مختلف طبقوں مثلاً  حکومت  خواتین ، علماء اور دانشورں کے انفرادی اور اجتماعی رد عمل کا جائزہ لیا گی ہے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ  ان اثرات کا کھوج لگانے کی کوشش بھی گئی ہے  جو معاشرے کےمختلف اطراف وجوانب پر مرتب ہوئے اور ان فقہی مباحث کا تذکرہ بھی ہے جو ان قوانین کی وجہ سے پیدا ہوئیں۔چوتھے باب میں  ان علمی اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے  جو عائلی قوانین کے نتیجہ میں  ظہور پذیر ہوئے  مثلاً  وہ کتب جو علماء اور دانشوروں نےاس سلگتے ہوئے موضوع پر  لکھیں اور وہ مضامین جو اس عنوان کےحوالے سے مختلف علمی جرائد میں وقتاًفوقتا طبع ہوتے رہے۔اور پانچواں باب  عائلی قوانین کے بارے  میں تنقیدی جائزے اور تجزئیے پر مشتمل ہے۔(م-ا)

جنگ پبلشرز لاہور عائلی معاملات
2628 524 عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کا رد عمرو بن عبد المنعم بن سلیم

اللہ رب العزت کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمارے دین کو مکمل کر دیا ہے ۔اس کا شکر یوں ادا ہو سکتا ہے کہ اس پر عمل کیا جائے اور ہر معاملے میں اس کی پیروی (اتباع) کی جائے ۔لیکن شیطان انسان کو ہر طریقے سے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چنانچہ اس نے بعض لوگوں کے ذہن میں یہ خیال ڈالا کہ نیک کام زیادہ سے زیادہ ہونے چائییں،لہذا عبادات کی نت نئی صورتیں ایجاد ہوئیں اور دین سمجھ کر انہیں بھی اپنایا جانے لگا۔اسی شئے کو شریعت میں بدعت کہا گیا ہے ۔بدعت در حقیقت بہت بڑا جرم ہے کہ ’تکمیل دین‘ کے الہیٰ انعام کی تکذیب ونا شکری ہے ۔زیر نظر کتاب میں عبادات میں رائج بدعات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ کتاب و سنت سے ان کی تردید کی گئی ہے ۔اصل کتاب عربی میں تھی،جس کا ترجمہ مولف سلفی عالم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے کیا ہے ،جس سے کتاب کی ثقاہت پر مہر تصدیق مثبت ہو گئی ہے ۔

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2629 1240 عبادات میں نیت کا اثر ریاض احمد محمد مستقیم سراجی

اسلام میں نیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ نیت، خصوصاً ’اخلاص نیت‘ کا موضوع اسی اہمیت کے سبب ہمیشہ علمائے اسلام کی توجہ کا مرکز رہا اور سلف سے خلف تک متعدد علمائے کرام نے اس موضوع کو خوب اجاگر کیا، کچھ نے  تو اس موضوع پر مستقل رسالے اور کتابیں لکھیں اور بعض محدثین خصوصاً امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاریؒ نے اپنی شہرہ آفاق، مقبول عام اور مسلم الصحت تصنیف ’جامع صحیح بخاری‘ کا آغاز حدیث نیت ’إنما الأعمال بالنیات‘ سے کر کے اخلاص نیت کی اہمیت پر مہر ثبت کر دی۔ نیت کی اس قدر اہمیت کے باوجود اردو زبان میں اس موضوع پر یکجا صورت میں کوئی خاطر خواہ کام موجود نہیں تھا۔ محترم ریاض احمد محمد مستقیم سراجی نے بڑی محنت او عرق ریزی کے بعد قدیم و حدید علمی ماخذ و مصادر کھنگھال کر اس موضوع پر قیمتی معلومات جمع کرنے میں کامیابی حاصل کی اور ’عبادات میں نیت کا اثر‘ کے عنوان سے سلیقہ کے ساتھ مرتب کیا۔ بلاشبہ یہ کتاب اسلامی اردو لٹریچر میں ایک قابل قدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب علمی و دینی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی اور اس کے مشتملات سے عوام و خواص سب مستفید ہوں گے۔(ع۔م)
 

نا معلوم دعوت و تبلیغ
2630 1861 عبادت محمد قطب

پوری  کائنات اور کائنات کی ہرہر چیز اللہ رب العزت کی عبادت گزار ہے  البتہ عبادت کا طریقہ ہر مخلوق کےلیے  الگ الگ ہے ۔عبادت پورے نظام زندگی  کانام  ہے  جس  میں تجارت  و معیشت بھی ہے  اور سیاست ومعاشرت بھی،اخلاقیات بھی ہیں  اور معاملات بھی  حقوق وفرائض ِ انسانی کی تفیصلات بھی ہیں ۔ اور روح وباطن کی تسکین واصلاح کے لیے  عبادات کا سلسلہ بھی ۔جب انسان کی تخلیق عبادت کے لیے  ہوئی ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے  کہ اس کی عبادت کا انداز  کیا ہو؟ اسے کس طرح اپنے  رب کی بندگی کرنی  ہے ؟ اور عبادت کہتے کسے  ہیں ؟ان سوالات  کو  کتاب وسنت کے  ورشنی میں  سمجھنے اور سمجھانے کے لیے   یہ  مختصر کتابچہ عربی  سے  اردو زبان  ترجمہ  کر کے  شائع کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا کہ  وہمیں اپنے دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور ہم اللہ کی عبادت اس کرح کریں جیسے کرنے کا حق  ہے (آمین) (م۔ا)

 

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور دعوت و تبلیغ
2631 2752 عبادت آنسرورﷺ مخدوم علی اصغر چشتی

کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اس میں دو شرطوں کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کیا جائےاور اس میں ریا کاری ،شہرت اور دیگر مفادات موجود نہ ہوں،دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہو۔اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ وہ شرک کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا،جبکہ اس کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی تعداد شرک جیسے گناہ میں مبتلاء ہے اور درباروں ومزاروں کو شرک کا اڈا بنائے ہوئے ہے۔ اور بعض ایسے بزرگوں کے بھی مزار بنائے جا چکے ہیں جوخود توحید کی دعوت دیتے تھے اور لوگوں کو شرک سے منع کیا کرتے تھے،انہوں نے اپنے مریدوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ان کی قبروں کو سجدہ گا بنا لیا جائے اور ان کی قبروں پر قبے اور عمارتیں تعمیر کر کے انہیں شرک کے اڈے بنا دیا جائے۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک بزرگ بابا فرید الدین مسعود المعروف گنج شکر﷫ کی ہستی ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور شرک سے بچنے کی تلقین کی۔ لیکن افسوس کہ ان کے ماننے والوں نے ان کی وفات کے بعد ان کی قبر پر قبہ بنا دیا اور اسے شرک کے اڈے میں تبدیل کر دیا۔اگر آج وہ زندہ ہو کر آ جائیں تو اس عمل کو کبھی بھی قبول نہ کریں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" عبادت آنسرور ﷺ "مخدوم علی اصغر چشتی پیر زادہ حضرت فرید الدین مسعود ﷫ کی بابا فرید الدین﷫ کی سوانح حیات پر لکھی فارسی تصنیف"جواہر فریدی" کے ایک باب کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ محترم عبد الجبار سلفی صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں چشتی صاحب نے بابا فرید الدین﷫ کی توحید پر مبنی کوششوں کو جمع کردیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بھی توحید کے علمبردار اور قاطع شرک ہستی تھے۔ لہذا ان کے تمام پیروکاروں پر لازم ہے کہ وہ ان کی ان روشن تعلیمات کو اپناتے ہوئے توحید کا علم تھام لیں اور شرک وبدعات سے توبہ تائب ہو جائیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

سبحانی اکیڈمی، لاہور نماز
2632 5846 عرفہ کا روزہ احکام و فضائل اور بعض شبہات کا ازالہ عبد العلیم بن عبد الحفیظ

احادیث میں یوم عرفہ کی بڑی فضیلت آئی ہے ایک طرف حجاج کے لئے وقوف عرفات کا دن ہےجس دن اللہ تعالیٰ عرفات میں وقوف کرنے والوں پر فخر کرتاہے اور کثرت سے انہیں جہنم سےآزادی  دیتا ہے تود وسری طرف عام مسلمانوں کے لئے اس دن روزہ رکھنے کا حکم ملاہے جو ایک سال گذشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے  ۔ اس روزے سے متعلق پہلے کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا تھا مگر آج گلوبلائزیشن کی وجہ سے لوگوں کے درمیان یہ اختلاف پیداہوگیا کہ عرفہ کا روزہ کب رکھاجائے؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ روزہ سعودی عرب کے حساب سے وقوف عرفہ والے دن رکھنا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ ہرملک والا اپنے یہاں کی تاریخ سے 9؍ذی الحجہ کا روزہ رکھے گا۔ زیر نظر کتابچہ’’عرفہ کا روزہ احکام وفضائل اور بعض شبہات ک ازالہ‘‘فضیلۃ الشیخ عبد العلیم عبد الحفیظ سلفی(مترجم : مکتب تعاونی  برائے  اسلامی دعوت ،نجران ،سعودی عرب)  کی علمی   کاوش ہے۔ فاضل مصنف  نے عصر حاضر میں اختلاف مطالع اور اس سے پیدہ شدہ بعض مسائل کی بنیاد پر عرفہ کے دن روزہ کی تاریخ  کی تعیین میں کچھ علماء پائے جانے والے  بعض شبہات  کو  اس مختصر کتاب  میں مختلف دلائل اور براہین کی روشنی میں واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی تعیین میں پیش کردہ اشکالات اوراشتباہات کا جائزہ لیا ہے تاکہ حق وصواب  واضح ہو اور امت کےافراد کو کتاب وسنت کےمطابق عمل کی راہ ملے ۔( م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض روزہ و رمضان المبارک
2633 7043 عشرہ ذوالحجہ ( فضائل ، اعمال ، اذکار) عطاء اللہ بن عبد المجید

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے، انہی مواسم میں سے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ قرآن و سنت میں اس کی بڑی فضیلت و عظمت بیان کی گئی ہے مسلمان ہمیشہ سے اس کی قدر و منزلت کا اہتمام کرتے آئے ہیں بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’عشرۂ ذوالحجہ (فضائل، اعمال، اذكار)‘‘محترم عطاء اللہ بن عبد المجید حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں اس مختصر کتابچہ میں کتاب و سنت اور عمل سلف کی روشنی میں اس عشرہ کے فضائل اور اس میں کیے جانے والے اعمال و اذکار کو مکمل حوالہ جات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم حج
2634 7045 عشرہ ذوالحجہ ثمرات و برکات عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے ، انہی مواسم میں سے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ قرآن و سنت میں اس کی بڑی فضیلت و عظمت بیان کی گئی ہے مسلمان ہمیشہ سے اس کی قدر و منزلت کا اہتمام کرتے آئے ہیں بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’عشرۂ ذوالحجہ ثمرات و برکات ‘‘محترم عبد السلام بن صلاح الدین مدنی حفظہ اللہ کی کاوش ہے جو کہ ان کے 1442ھ کے ماہ ذوالحجہ میں دس روزہ ایک ورچوئل پروگرام میں پیش کیے گئے دروس کی کتابی صورت ہے۔ انہوں نے کتاب میں فضائل عشرۂ ذوالحجہ اور اس میں کیے جانے والے اعمال کے فضائل،فوائد ،برکات و ثمرات کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

جمعیۃ الدعوۃ والارشاد و توعیۃ الجالیات طائف سعودی عرب حج
2635 7044 عشرہ ذوالحجہ کے 44 فضائل و مسائل محمد بن صالح المنجد

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے، انہی مواسم میں سے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ قرآن و سنت میں اس کی بڑی فضیلت و عظمت بیان کی گئی ہے مسلمان ہمیشہ سے اس کی قدر و منزلت کا اہتمام کرتے آئے ہیں بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں ۔ زيرنظر کتابچہ ’’عشرہ ذوالحجہ کے 44 فضائل و مسائل‘‘سعودی عرب کے نامور عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ کے عربی رسالہ 44 فائدة في عشر ذي الحجة کا اردو ترجمہ ہے۔شیخ نے اس کتابچہ میں ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں سے متعلق عبادات کا خلاصہ اور فوائد کو اہم نکات کی صورت میں بیان کیا ہے۔محترم حافظ فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔(م۔ا)

الحکمہ انٹر نیشنل حج
2636 6149 عشرہ ذی الحجہ اور قربانی فضائل ومسائل عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی  ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘انہی  مواسم میں سےذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں  سے بھی افضل ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’عشرہ ذی الحجہ اور قربانی  فضائل ومسائل ‘‘  مولا السلام بن صلاح  الدین  مدنی(داعی ومترجم جمعیۃ  الدعوۃ  والارشاد،طائف) کا مرتب شدہ ہے اس کتابچہ میں انہوں نے عشرۂ ذی الحجہ کے   فضائل،اس میں کرنے کے کام اور قربانی کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض قربانی
2637 4278 عشرہ ذی الحجہ عیدین اور قربانی کے احکام و مسائل محمد سعید طیب بھٹوی

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپنی کم ہستی ، کم مائیگی او رکوتاہ عملی کا اعتراف کر کے اس ذات عظیم وبرتر سے معافی اور عفو ودرگزر کی دہا والتجاء کرنا ہے۔ اور عیدالاضحیٰ امام الموحدین، جد الانبیاء سیدناابراہیم کی قربانی ، ایثار، اخلاص اور وفا کی یاد تازہ کر کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے جانورذبح کر کے اللہ ارحم الراحمین کی بارگاہ سے بے پناہ اجروثواب اور نیکیاں حاصل کرنے کا دن ہے ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’عشرۂ ذی الحجہ عیدین اور قربانی کے احکام ومسائل ‘‘ محترم جناب محمدسعید طیب بھٹوی ﷾ کا مرتب شدہ ہے ۔ اس کتابچہ میں انہو ں نے عشرۂ ذی الحجہ کی اہمیت وفضیلت ، عیدین اور قربانی کے متعلق جملہ مسائل قرآنی نصوص اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان کیے ہیں ۔نیز ان عبادات اوراعمال کوادا کرنے کے مسنون طریقوں کی وضاحت کی ہے اور غیر مسنون اور غیر ضروری کاموں کی نشاندہی بھی کردی ہے۔ تاکہ قارئین ان مناسک اور عبادات کو سنت نبوی کے مطابق انجام دے سکیں جوکہ قبولیت اعمال کی بنیادی اور اولین شرط ہے ۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور حج
2638 6677 عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی فضائل احکام اور مسائل عبد المنان عبد الحنان سلفی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی  ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘انہی  مواسم میں سےذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں  سے بھی افضل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی‘‘مولانا عبد المنان  الحنان السلفی  حفظہ اللہ  کی کاوش  ہےیہ کتاب دراصل  اسی مصنف کی کتاب ’ مناسک حج عمرہ اور قربانی ‘  کا  ایک حصہ ہے جس قارئین کے اسرار پر الگ سے شائع کیا گیا ہے اس  کتابچہ  میں  عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی کے  فضائل  اور احکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں بیان کیا  گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔آمین(م۔ا)

مرکز اصلاح التعلیمی الخیری،انڈیا حج
2639 6363 عصر حاضر میں غلبہ دین کا نبوی طریقہ کار محمد زاہد اقبال

غلبہ دین کےلئے کوشاں رہنا بہت بڑا مقام اور ہدف ہے، اور یہ میدان ہر مسلمان کیلئے کھلا ہے۔ غلبہ دین کیلئے کوشش کرنا ہر شخص پر فرض ہے۔ایک داعی ومبلغ کو اپنی تمام ترتوجہ خالص دعوت دین اوراس کےصحیح طریق کار کےانتخاب اور پھر استعمال پر مرکوز رکھنی چاہیے ۔ زیر نظرکتاب’’عصر حاضر میں غلبہ دین کانبوی طریقہ کار‘‘مولانا محمد زاہد اقبال کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب  کو چار حصوں  میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں احیاء اسلام کے لیے مختلف ممالک میں کی جانے والی کوششوں کا تعارف  پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  ان  کے اختیار کردہ طریقۂ  ہائے کار پر بھی تبصرہ وتجزیہ پیش کیا ہے اور دوسرے حصے میں نبی کریم ﷺکے اختیار کردہ منہج سے معلوم ہونےوالے بنیادی اصولوں کو واضح کیا گیا ہے۔تیسرے حصے میں سیرت اور چوتھے حصے میں  نبوی طریقۂ کار کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں عصر حاضر میں کام کی ترتیب اور طریقۂ کار کےبنیادی اصول بیا ن کیے ہیں۔(م۔ا)

نشریات لاہور دعوت و تبلیغ
2640 5110 عظمت زکات ساجد علی مصباحی

اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر ایمان وعقیدہ کے بعد جو عبادتیں فرض فرمائی ہیں ان میں سے کچھ کا تعلق جسم اور مال دونوں سے ہے ‘ کچھ کا صرف جسم سے ہے او رکچھ کا صرف مال سے ۔ زکاۃ وہ عبادت ہے جس کا تعلق صرف مال سے ہے اور مال انسانوں کی وہ محبوب چیز ہے جس کی تحصیل کے سلسلے میں عام طور سے انسان کسی حد پر پہنچ کر قناعت نہیں کرتا بلکہ مزید سے مزید حاصل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بہت سے خدا نا ترس لوگ مال کی خاطر جائز وناجائز کی بھی پروا نہیں کرتے۔ ہمارے معاشرے میں امیر بھی ہیں اور غریب بھی لیکن اللہ نے غرباء ومساکین کو ان کے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ ان کی مدد کے لیے زکاۃ کا قانون نافذ کر دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی زکاۃ کے احکام ومسائل کو تفصیلا  ذکر کیا گیا ہے اور اس میں تمہید کے بعد پانچ ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ تمہید میں زکاۃ کی اہمیت اور فوائد کو بیان کیا ہے۔ پہلے باب میں زکاۃ ادا کرنے کی تاکید اور فضائل قرآن وحدیث سے بیان کیے ہیں‘ دوسرے میں زکاۃ نہ دینے کے نقصانات کو‘ تیسرے میں زکاۃ کے اہم احکام ومسائل کو‘ چوتھے میں بھیک مانگنے کی مذمت کو اور پانچویں صدقہ وخیرات کے فضائل وفوائد کو بیان کیا ہے۔ اور آخر میں خاتمہ کے تحت صدقہ وخیرات کرنے والوں کے بعض واقعات کو درج کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ عظمت زکات ‘‘ مولانا ساجد علی مصباحی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ نشریات دار العلوم حنفیہ امام احمد رضا لکھنؤ زکوۃ و صدقات اور عشر
2641 7211 عقد نکاح کا مسنون طریقہ مقبول احمد سلفی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پوری انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتا ہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد و عبادات ، اخلاق و عادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنے معاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سر انجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم و رواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سی رسمیں ادا کی جاتی ہیں جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کام لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’عقد نکاح کا مسنون طریقہ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں نکاح کے مسائل پر بات کرنے کی بجائے اس بات کو واضح کیا ہے کہ نکاح کیسے منعقد ہوتا ہے؟ نکاح پڑھانے میں نبیﷺ کا نمونہ اور اسوہ کیا ہے؟نکاح جس قدر عظیم امر الٰہی ہے اس کا انعقاد بھی اسی قدر آسان ہے مگر لوگوں نے اسے تصنع اور رسم و رواج کا رنگ دے کر اسلامی رنگ سے بہت الگ کر دیا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2642 4527 علم المیراث (صفی احمد) صفی احمد مدنی

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ، وراثت یا ورثہ کہتے ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کے بارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کواس علم کے طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا زیدبن ثابت﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک   شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غور و فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔ اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’علم المیراث‘‘ مولانا صفی احمد مدنی﷾ کی مرتب شدہ ہے۔ جو علم میراث کے تمام ضروری مسائل پر مشتمل ہے جس سے ایک مبتدی طالب علم سےلے کر دین کا عام ادراک رکھنے والا بھی ضروری مسائل سے واقف ہوسکتا ہے۔ فاضل مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔ (م۔ ا)

مکتبہ ترجمان، دہلی وراثت وصیت
2643 1982 عمرہ اور حج رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر عادل سہیل ظفر

حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحبِ ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحبِ استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ نےفرمایا : الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔دیگر عبادات کی طرح حج بھی ایک اہم ترین عبادت ہے اوریہ اسی وقت اللہ تعالیٰ کےقابل قبول ہےجب   مناسک حج کو   نبیﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ادا کیا جائے ۔ اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں ۔ان میں سےاردو زبان کی   کئی اہم کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’عمر ہ اورحج رسول اللہ کےطریقے پر‘‘ محترم عادل سہیل ظفر﷾ کی تالیف ہے جس میں انہوں نے عشرہ ذوالحجہ کی اہمیت وفضیلت اور ان ایام میں   کی جانے والی غلطیوں کو بیان کرنے کےبعد حج کی فرضیت وفضیلت او ر حج وعمر ہ کے جملہ احکام ومسائل کو مختصراً قرآن احادیث کے دلائل کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔قارئین اس کتاب سے استفادہ کرکے حج وعمر ہ کونبی کریم ﷺ کے طریقے کےمطابق ادا کرسکتے ہیں ۔ مصنف موصوف نے یہ کتاب ویب سائٹ کےلیے   بطور ہدیۃ عنائت کی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے( آمین) م ۔ا)

کتاب و سنت ڈاٹ کام حج
2644 6140 عمرہ قدم بقدم المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے  کی ادائیگی  اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب  ہےمگر جب اس کا احرام باندھ  لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عمرہ قدم بقدم‘‘مکتب توعیۃا الجالیات،سعودی عرب کی مرتب شدہ گرانقدر کتاب’’العمرة خطوة ... خطوة‘‘  کااردو ترجمہ ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر  جناب ابوعدنان محمد طیب السلفی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتاب میں     عمرہ کے آغاز یعنی  سفر کی تیاری سے واپسی تک  عمرہ  کےمکمل طریقہ اورجملہ احکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ  تعالیٰ مرتبین ،مترجم وناشرین کی  اس عمدہ کاو ش کوقبول فرمائے ۔ ( آمین )  اس کتاب میں عمرہ زائرین کےلیے  وہ تمام چیزیں پیش کردی گئی ہیں  جو سنت نبوی ﷺ کےمطابق عمرہ کی ادائیگی میں  معاون ومدد گار ہوسکتی ہیں۔ (  م۔ا)

نا معلوم حج
2645 7206 عمرہ کا آسان طریقہ اور زیارت مدینہ کے آداب و فضائل ابو سلمان جاوید اقبال محمدی

حج و عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ کے کہیں اور ادا نہیں ہو سکتی۔ یہ عبادت مخصوص طریقہ سے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔ حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جاتا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماء کے نزدیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہے مگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے تو حج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عمرہ کا آسان طریقہ اور زیات مدینہ کے آداب و فضائل‘‘محترم جناب جاوید اقبال فانی کی کاوش ہے انہوں نے کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کا طریقہ ، احکام و مسائل اور زیارتِ مدینہ کے آداب و فضائل کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

جمعیۃ الدعوۃ والارشاد و توعیۃ الجالیات طائف سعودی عرب حج
2646 7231 عمرہ کا مسنون طریقہ اور اس کے مسائل مقبول احمد سلفی

حج و عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اور ادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جاتا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماء کے نزدیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہے مگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے تو حج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔‘‘حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہو چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ عمرہ کا مسنون طریقہ اور اس کے مسائل‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کا طریقہ ، احکام و مسائل کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم عمرہ
2647 7210 عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں مقبول احمد سلفی

مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ فقہائے کرام جو فرق بیان کرتے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے،شریعت اسلامیہ مرد و زن کے لیے یکساں ہے، البتہ وہاں فرق روا رکھا جائے گا جہاں کوئی دلیل موجود ہو؛ لہذا سنت یہی ہے کہ عورت بھی اسی طرح نماز پڑھے جیسے مرد نماز پڑھتا ہے۔ زیرنظر کتابچہ ’’ عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں ‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے ۔ انہوں نے اس مختصر تحریر میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ نماز کی ابتدا سے لے کر انتہا تک ساری کیفیات احادیث میں منقول ہیں باقی جن دلائل سے احناف استدلال کر کے عورتوں کی نماز الگ بتاتے ہیں وہ سب ناقابل اعتبار ہیں۔(م۔ا)

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض نماز
2648 2118 عورت وفات سے غسل و تکفین تک ام عبد منیب

انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا   کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے  ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں  قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں  قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل  کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت  کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے  تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال  انسان کی فلاح  اسی میں  ہے کہ  دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام  دیا جائے ۔زیرنظر کتابچہ’’عورت وفات سے غسل وتکفین تک‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے  عورت میت  کانزع سے  لے کر غسل ،تکفین وتدفین  اور تعزیت  وغیرہ کے احکام ومسائل کو  احادیث  رسول ﷺ کی  روشنی میں  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش  کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
2649 7102 عیب دار جانور کی قربانی محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ،مالی ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ عیب دار جانور کی قربانی ‘‘ میں جن عیوب والے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے انہیں احادیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

جمعیۃ البر الانسانیۃ و الخیر نیپال قربانی
2650 2194 عید الاضحٰی ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

قربانی وہ جانور  ہے  جو  اللہ  کی راہ میں  قربان کیا جائے  اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ  تعالیٰ کاقرب حاصل کیا  جاتاہے ۔تخلیق ِانسانیت کے آغازہی  سے  قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن   مجید میں  حضرت آدم  کے  دو بیٹوں کی قربانی  کا  واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم   کی عظیم ترین سنت ہے  ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ  کواتنا پسند آیا  کہ اس   عمل کوقیامت تک کےلیے  مسلمانوں کے لیے  عظیم سنت قرار  دیا گیا۔ قرآن  مجید نے بھی  حضر ت ابراہیم    کی قربانی کے واقعہ  کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر  اہلِ اسلام کواس  اہم عمل کی خاصی تاکید ہے  اور نبی کریم  ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور  قرآن احادیث میں  اس کے  واضح  احکام ومسائل اور تعلیمات  موجو  د ہیں ۔ اللہ تعالی کےہاں  کسی بھی عبادت کا عمل تب ہی  قابل  قبول ہوتا  ہے کہ  جب  اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق  کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات ِمبارکہ  تمام اہل اسلام کے لیے  اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے  اہم  عبادت  عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالی کی رضا کے لیے  ذبح کرنا ہے  اس سلسلے میں  ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔جن کی اصلاح کرنا ازحد ضروری ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ عید الاضحیٰ عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت اور قربانی کے مسائل‘‘ڈاکٹرطارق ہمایوں شیخ  صاحب کی کاو ش ہے  ۔جس میں انہوں نے  قرآن  واحادیث کی روشنی میں  عشرہ ذدوالحجہ   کی اہمیت  وفضیلت ، احکام ومسائل  بیان کرنے کےساتھ ساتھ قربانی کے  احکام ومسائل کو  عام فہم اندا ز میں مختصرًا بیان کیا  ہے اللہ اسے عوام الناس کے لیے   نفع بخش  بنائے  (آمین) م۔ ا)  عبادات
 

ولایت سنز لاہور ، کراچی نماز عیدین
2651 3671 عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت احکام و مسائل ابو عدنان محمد منیر قمر

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپنی کم ہستی ، کم مائیگی او رکوتاہ عملی کا اعتراف کر کے اس ذات عظیم وبرتر سے معافی اور عفو ودرگزر کی دہا والتجاء کرنا ہے۔ اور عیدالاضحیٰ امام الموحدین، جد الانبیاء سیدناابراہیم کی قربانی ، ایثار، اخلاص اور وفا کی یاد تازہ کر کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے جانورذبح کر کے اللہ ارحم الراحمین کی بارگاہ سے بے پناہ اجروثواب اور نیکیاں حاصل کرنے کا دن ہے ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’عیدین وقربانی فضیلت واہمیت ،احکام ومسائل ‘‘ مولانا محمد منیر قمر﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔یہ کتا ب اپنے موضوع پ ایک منفرد ، مستند اور باحوالہ کتاب ہے ۔ جس میں مصنف موصوف نے بڑی تحقیق ، تدقیق اور عرق ریزی سے عیدین اور قربانی کے مسائل کی وضاحت فرمائی ہے۔ او رموضوع کو پورا کرنے کا حق ادا کردیا ہے ۔ نیز اس ضمن میں پیدا ہونے والے بعض جدید مسائل اور الجھنوں کا بڑی شرح وبسط سے ذکر کیا ہے اور قرآن وسنت سے ان کا حل پیش فرمایا ہے اور ان مواقع پر عام رواج پاجانے والی رسوم اور بدعات کا مدلل طریقے سے رد کرتے ہوئے بڑے ناصحانہ اور مشفقانہ انداز میں عوام کو اپنی اصلاح کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے او رعیدین کوایک مذہبی اور دینی تہوار بنانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔ کتاب میں مسائل کے استنباط واستخراج میں صرف صحیح اور حسن احادیث سے استفادہ کیاگیا ہے ۔مولانا حافظ عبد الرؤف (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) بڑی محنت اور جانفشانی سے کتاب میں درج تمام احادیث ،ائمہ کے اقوال اور فتاویٰ کی تخریج کر کے کتاب کی اہمیت و افادیت کو دو چند کردیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ نماز عیدین
2652 1401 عیدین کے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں محمد فاروق رفیع

دین اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ہے ۔ جو اہل اسلام کی اعتقادات و عبادات ، خوشی و غمی  نجی ومعاشرتی زندگی میں کامل رہنمائی کرتا ہے ۔ اس لئے چاہیے تو یہ تھا کہ ہر معاملہ میں شریعت سے رہنمائی لی جاتی ۔ لیکن خوشی اور غم خاص طور پر دو ایسی چیزیں ہیں جن میں شریعت اسلامیہ کی حدود و قیود اور اسوہء رسول کی کوئی پروا نہیں کی جاتی ۔ اور ان دو معاملات میں لوگ حد سے  زیادہ  افراط کا شکار ہیں ۔ خوشی و فرحت کے لمحات کو تہذیب و ثقافت اور نجی معاملات کا نام دے کرحیا باختہ ، بے ہودہ اور شریعت سے متصادم ایسے افعال سرانجام دیے جاتے ہیں جن کی کسی  مسلمان سے امید نہیں کی جا سکتی ۔ خوشی اور غم کی کیفیت میں بھی مسلمان کا معاملہ کفار و مشرکین اور بےدین لوگوں سے یکسر مختلف ہے ۔ یہ شریعت کا پابند اور اسلامی روایات کا امین  ہے ۔ چونکہ عیدالفطر اور عیدالضحی اہل اسلام کے مذہبی تہوار اور خوشی کے دن ہیں ۔ تو خوشی کے  ان پرمسرت لمحات  میں شریعت کی پابندی ملحوظ رکھی جائے اور ان ایام میں شریعت کے احکام  اور سنت نبوی ﷺ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان پرمسرت لمحات سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ رضائے الہی کو ملحوظ رکھا جائے ۔ انہیں چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کتاب ترتیب دی گئی ہے ۔ اس میں حتی الوسع کوشش کی گئی ہے کہ عیدین کے متعلقہ تمام مسائل کا احاطہ ہو جائے ۔ (ع۔ح)
 

ترجمان الحدیث پبلیکیشنز، لاہور نماز عیدین
2653 559 غائبانہ نماز جنازہ ابو سعد احسان الحق شہباز

زیر نظر کتاب ’غائبانہ نماز جنازہ حدیث و تاریخ کی روشنی میں‘ مولانا احسان الحق شہباز کی تحریر ہے۔ جس میں انھوں نے احادیث رسولﷺ کے ساتھ ساتھ تاریخ اسلام کے ہر دو سے باقاعدہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ غائبانہ جنازہ کا عمل ہر دور میں جاری و ساری رہا ہے اور عام جنازوں  کے علاوہ شہداء کے غائبانہ جنازے بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلہ میں بہت سے ایسے علما بھی ہیں جو غائبانہ نماز جنازہ کو جائز نہیں سمجھتے۔ اس موقف کے حامل علما کے دلائل کو دیکھتے ہوئے اس کتاب کے مندرجات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔  (ع۔م)
 

دار الاندلس،لاہور نماز جنازہ
2654 5638 غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق،ایام قربانی کتنے دن ؟ رئیس احمد ندوی

عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بہیمۃ الانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہﷺ  اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ قربانی کرنے کے دنوں  کی تعداد کے حوالے سے فقہاء  کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض  کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی  کرنے کے کل ایّام  چار ہیں۔ یوم النحر(دس ذو الحجہ) اور ایام تشریق (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق؍ایام قربانی کتنے دن ؟‘‘ علامہ رئیس ندوی ﷫ کے دور سالوں( غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق   اور قصہ ایام قربانی )کا مجموعہ ہے ۔ رسالہ اول  ایک سوال کے جواب میں لکھا  او ردوسرا رسالہ   دیوبندی عالم دین  ابوبکر غازی پوری  کے رد میں لکھا گیا ہے ۔علامہ رئیس ندوی ﷫ نے ان دو نوں رسالوں میں  اس موضوع کی صریح روایات نقل  کر کے  ہر ہر  روایت کے تحت اس پر وارد شدہ اعتراضات کا ازالہ فرمانے  کے ساتھ ہر حدیث پر تحقیقی حکم لگایا  ہے او رثابت کیا ہے کہ 10 تا 13 ذی الحجہ میں قربانی کرنا نصوص صحیحہ سے ثابت ہے۔ علامہ رئیس ندوی ﷫ کے یہ دونوں رسالے  پہلے الگ الگ انڈیاسے شائع ہوئے تھے۔اب  دارالصلاح ، کراچی نے ان دونوں رسالوں کو یکجا کر کے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  ناشرین کی اس کا وش کو  قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار الصلاح قربانی
2655 6594 غم کا علاج عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی  ضرورت  ہے  یعنی نفس پر اتنا  قابو  ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس  میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں  وہ  اداس اور بددل نہ  ہو۔ انسان کو  اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف  سب کچھ  منجانب اللہ ہے  اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک بندۂ  مومن کے عقیدے کا  حصہ ہے  کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ  کی ذات ہے ۔ زیر نظر کتاب’’  غم کا علاج‘‘ سعودی عرب  کے کبار عالم دین مفسر قرآن  شیخ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ  کی تصنیف الوسائل  المفيده للحياة السعيدة كا اردوترجمہ ہے  فاضل مصنف  نےاٰس کتا ب میں دل کےاطمینان وسرور کے لیے ان  وسائل وذرائع کو بیان کیا ہے کہ جن کو اختیار کر کے  ایک بندۂ مومن انتہائی بابرکت اور مسرت وشادمانی والی پاکیزہ زندگی بسر کرسکتا ہےاور ان ذرائع وسائل سے دور ی انسانی زندگی کےلیے  انتہائی شقاوت ،بدنصیبی اور پریشانی کا باعث بن سکتی ہے ۔( آمین) (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ دعوت و تبلیغ
2656 2564 غنچہ نماز عبد المنان نور پوری

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔جیساکہ  اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے  درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے  مگر یہ امر بھی واضح   رہے  کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس  کے معانی  ا ور مطالب سے واقف ہو ۔اسی ضرورت کے  پیش نظر  معروف عالم دین  شیخ الحدیث  مولانا عبد المنان نوری ﷫ نےآج سے 35 سال قبل   زیر تبصرہ مختصر رسالہ ’’غنچہ نماز ‘‘ لکھا تاکہ  وہ  لوگ جو عربی زبان سے  ناآشنا ہیں  اس  چھوٹے  سے رسالہ کی مدد سے نمازکو  بہ آسانی  سمجھ لیں۔اور وہ اپنی معاشرتی اور اخلاقی اصلاح کرنے کے ساتھ ساتھ  نمازکی  مناجات کے ثمرات اور اس کی روحانی  لذات سےاچھی طرح  محظوظ ہونے کے قابل بھی بن  سکیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا نور پوری﷫ کے درجات بلند فرمائے  اور  ان کی تدریسی وتعلیمی اور تصنیفی  وتبلیغی خدمات کو  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

اردو ڈائجسٹ لاہور نماز
2657 3932 غیر مسلم ممالک میں عدالتوں کی طلاق نا معلوم

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے۔اللہ تعالی نے جہاں نکاح  کرکےبندھن میں بندھنےکے احکام بیان کئے ہیں ، وہیں اگر یہ بندھن قائم رکھنا مشکل ہو جائے تو اسے طلاق کے ذریعے ختم کرنے کے احکام بھی تفصیل سے بیان کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " غیر مسلم ممالک میں عدالتوں  کی طلاق " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اس موضوع پر متعدد اہل علم کے مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی طلاق
2658 5885 فتنہ بردرس ضیاء الرحمن عبد العزیز محمدی نذیری

دعوت وتبلیغ  ، دروس ومحاضرات اور دینی جلسوں اور اجتماعات كا مقصد علم نبوت كی روشنی میں عوام الناس کی تعلیم وتربیت،انہیں اللہ کے قریب کرنا، ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت، محبت اور رحمت کی امید ، خشیت وخوف راسخ کرنا ، انہیں صراط مستقیم پر کامزن رکھنا ہے  لیکن   عصر حاضر میں عوامی جلسے واجتماعات   اس سےخالی نظر آتے ہیں  جس  کی بینادی وجہ   عوامی خطباء حضرات کا سامعین کو ہنسانا اور عوام کی شاباشی وصول کرنا ہےجس کی وجہ سے  ایسے اجتماعات  اور جلسوں کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں ،عوام میں علم  کی اہمیت ختم ہوگئی  ہے جیدعلماء کامقام جاتا رہا ، لوگ سنجیدہ اور علمی دورس سننے کی طاقت نہیں رکھتے، ان کے نزدیک ’’ مزے مزے  کی کہانیاں، وقتاً فوقتاً چٹکلے ، جھوٹے اور منگھڑٹ واقعات، مخالفین پر نازیبا جملے ، تقریر میں انداز ترتم‘‘جب تک یہ سب باتیں تقریر کا حصہ نہیں بن جاتیں تقریر بے سود اور بدہ مزہ سمجھی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ابھی کئی خرابیاں موجود ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’ فتنۂ بردرس‘‘ مولانا  ضیاء الرحمٰن  عبد العزیز محمد نذیری ﷾ کی کاوش ہے    یہ اپنے موضوع پر قرآن وسنت سے مدلل ،آثار سلف صالح سے مزین اور اقوال علماء سے مرصع ایک بیش بہانادر تحفہ ہے، کتاب کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہےکہ اس موضوع کی مکمل وضاحت کے لیے  جو کد وکاوش علوم وفنون کےدریا میں غوطہ زنی کر کے انہوں نے کی اور جواہر ولآلی ڈھونڈ  ڈھونڈ کر لائے  وہ اپنی مثال آپ ہے اللہ تعالیٰ  فاضل مصنف کی اس کاوش  کو  شرف قبولیت سے نوازے اور اصلاح  کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)  یہ کتا ب  ڈاؤنلوڈ کر کے   کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کی گئی ہے۔(م۔ا)

ہدیٰ و النور ریسرچ فاؤنڈیشن انڈیا دعوت و تبلیغ
2659 2670 فرض نماز کے بعد دعا کی اہمیت حکیم عبد الرحمن عثمانی

دعا عبادت کا مغز ہے یا عین عبادت ہے۔ دعا کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے اور اللہ تعالی سے اس کی مدد مانگی جا سکتی ہے۔لیکن فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنے کے حوالے سے اہل علم کے درمیان دو رائے چلی آ رہی ہیں اور دونوں ہی غلو،مبالغے اور تشدد پر مبنی ہیں۔کچھ لوگ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو بدعت قرار دیتے ہیں تو کچھ لوگ فرض نماز کے بعد دعا مانگنے کو ضروری اور فرض قرار دیتے ہیں۔یہ دونوں موقف ہی غلو اور تشدد پر مبنی ہیں۔دعا کرنا بھی اللہ تعالی کی عبادت کرنا ہے۔جس پر کوئی بھی کسی قسم کی پابندی لگانا جائز نہیں ہے۔جس وقت کوئی چاہے ،جب چاہے،جس طرح چاہے دعا کرے۔انفرادی دعا یا اجتماعی دعا اس پر کوئی مثبت یا منفی پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فرض نماز کے بعد دعا کی اہمیت "محترم حکیم میاں عبد الرحمن عثمانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ہمارے معاشرے میں دعا کے حوالے سے پائے جانے والے اسی افراط وتفریط اور غلو سے ہٹ کر ایک تحقیقی و اجتہادی کاوش پیش کی ہے ،جسے جماعت اہل حدیث کے متعدد اہل علم نے بنظر تحسین دیکھا ہے اور اپنی اپنی تقاریظ قلمبند کی ہیں۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

والی کتاب گھر گوجرانوالہ نماز
2660 7213 فرض نماز کے بعد کے اذکار اور ان کی فضیلت مقبول احمد سلفی

امام، مقتدی اور اکیلے نمازی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اذکار کو درمیانی آواز میں پڑھنا مسنون ہے۔تاہم یہ جائز نہیں ہے کہ سب بہ یک زبان ذکر کریں کیونکہ بہ یک زبان ذکر کرنے کی شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ نماز کے بعد کے مسنون اذکار اور ان کی فضیلت احادیث میں موجود ہے بعض اہل علم نے نماز کے بعد مسنون اذکار سے متعلق مستقل کتب و رسائل بھی مرتب کیے ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد السلفی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ کتابچہ بعنوان ’’ فرض نماز کے بعد اذکار اور ان کی فضیلت ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2661 6996 فضائل اعمال ( ابو حارث ) ابو حارث نعیم الرحمان

انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اور شریعتِ اسلامیہ میں بھی دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام و احسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ابو حارث نعیم الرحمن صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں کچھ اعمال کے فضائل جمع کیےہیں ۔ فضیلۃ الشیخ ابن الحسینوی حفظہ اللہ نے کتاب کی نظرثانی کے ساتھ ساتھ علوم حدیث کے حوالے سے مدلل تبصرہ بھی فرمایا ہے ۔ (م ۔ا)

دار ابن بشیر للنشر و التوزیع دعوت و تبلیغ
2662 6198 فضائل اعمال ( محمد طیب بھواروی ) مکتب توعیۃ الجالیات بالمجمعہ

انسانی طبیعت کا یہ خاصہ  ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا  چاہتی ہے ۔اورشریعتِ اسلامیہ  میں  بھی دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی  نفوس کو ان  پر عمل کرنے کے لیے  انگیخت کیا گیا ہے ۔کیونکہ کسی عمل  کی فضیلت،اجروثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی  طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہےمزیدبرآں  اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام واحسان کے طور پر دین  اسلام میں کئی ایسے  چھوٹے  چھوٹے اعمال بتائے  گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’فضائل اعمال‘‘مکتب توعیۃ الجالیات کی طرف سے مرتب شدہ  عربی کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ کا آسان فہم اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب تین اسی(380) احادیث صحیحہ کا ایک شاندار مجموعہ ہےجس میں اخلاص عمل ، اعتصام بالکتاب والسنہ، دعوت وجہاد زہد ورقاق،مکارم اخلاق، وضوء،  نماز، روزہ،زکاۃ،حج،تلاوت قرآن،اذکار ودعوات ، توبہ واستغفار، معاشرت ومعاملات سے متعلق صرف ان  احادیث صحیحہ کا تذکرہ ہے جن میں فضیلت کا ذکر ہے۔اللہ تعالیٰ مرتبین وناشرین کتاب ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش  بنائے ۔آمین(م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد دعوت و تبلیغ
2663 5041 فضائل الجہاد ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں جہاد کے فضائل ومحاسن بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب میں جہاد کی فضیلت میں چالیس احادیث کو بیان کیا گیا ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ،صحیح بخاری اور پھر صحیح مسلم سے لی گئی ہیں کیونکہ ان دونوں کتب کی صحت میں کوئی شک نہیں ہے اور پوری امت اور علماء کا تلقی بالقبول حاصل ہے۔مصنف﷾ نے صرف سردِ احادیث پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ ہر حدیث کے سلیس ترجمہ کے بعد اس سے حاصل ہونے والے علمی فوائد ونکات کا بھی ذکر کیا ہے۔احادیث کے ذکر سے قبل‘موضوع کی مناسبت سے چند قرآنی آیات سے رسالہ کا آغاز کیا ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فضائل الجہاد ‘‘ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی﷾ کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مدرسہ دار السنہ تگران آباد مکران جہاد و شہادت و شہداء
2664 4923 فضائل الجہاد ( جدید ایڈیشن ) ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل مین شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمانوں میں جہاد جاری رہا اس وقت تک اسلام کاغلبہ کفار پر پوری آب و تاب سے قائم تھا جونہی مسلمانوں نےاپنی بداعمالیوں اور تعیش پرستی کی وجہ سے جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیا تو ذلت و مسکنت ان کا مقدر بن گئی۔ اور آج عالم اسلام کی حالت زار سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر ذلت و رسوائی کا شکار ہے۔کفار ملت واحد بن کر بھیڑیوں کی طرح اہل اسلام پر ہر طرف سےجھپٹ رہے ہیں اور اُمت مسلمہ دشمن اسلام کے لگائے ہوئے گھاؤ سے گھائل جسم لئے ہوئے سسکیاں لے رہی ہے۔یقیناً جہاد جسےنبیؐ نے اسلام کی چوٹی کہا ہے جب تک اس علم کو تھاما نہیں جاتا ۔مسلمانوں کے ذلت و رسوائی اور مسکنت کے ادوار ختم نہیں ہوسکتے۔ بلاشبہ اللہ کے کلمے کو قائم کرنے کے لیے جہاد فی القتال کی جو اہمیت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے حضور اکرم ﷺ نے جہاد فی السیف یعنی جہاد فی القتل کی ناصرف ترغیب دی ہے بلکہ اس کے لیے بڑی زبردست خوشخبریاں بھی سنائیں ہیں اور قرآن میں جابجا مسلمانوں کو کفار کے ساتھ فیصلہ کن لڑائی کے لیے جہاد القتل کا ناصرف حکم دیا گیا ہے بلکہ اس سے پہلو تہی کرنے والوں کو سخت تنبیہات بھی کی گئیں ہیں اور شہدا کی جو اہمیت اور منازل ہمیں قرآن و حدیث سے ملتی ہیں وہ بلاشبہ قابل توجہ و قابل تقلید ہیں۔ اسی طرح جہاد کے شامل شہدا میں سے ان کے درجات بھی بڑے بلند فرمائے گئے ہیں جو جہاد سے متعلق کاموں یعنی مسلمانوں کے علاقوں، مسلمانوں ان کے مال اور ان کے اسباب اور ان کے گھروں کی بھی نگرانی و حفاظت پر معمور ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فضائل جہاد‘‘ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی کی ہے ۔جس میں جہاد کی فصیلت میں چالیس احادیث ذکر کی گئی ہیں، جو اصح الکتب بعد کتاب اللہ، صحیح بخاری اور پھر صحیح مسلم سے لی گئی ہیں۔اور ہر ایک حدیث سے حاصل ہونے والے فوائد اور نکات کو بھی ذکر کیا ہے۔نیز اجادیث کے ذکر سے قبل، موضوع کی مناسبت سے چند قرآنی آیات سے کتاب کا آغاز کیا گیا ہے۔جہاد کی فضیلت، اہمیت اور فرضیت کےبارے میں یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔امید ہے یہ کتاب علمی ثقاہت کے قابل اعتبار اور منفرد حیثیت اختیار کرے گی۔ اللہ ذوالجلال صاحب کتاب کے لئے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین طالب دعا: پ،ر،ر

مدرسہ دار السنہ تگران آباد مکران جہاد و شہادت و شہداء
2665 1200 فضائل جہاد حافظ ابوالقاسم ابن عساکر الدمشقی

اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کےبعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنےوالے  مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد  جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا  ہے۔تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمانوں میں جہاد جاری رہا اس وقت تک اسلام کاغلبہ کفار پر پوری آب و تاب سے قائم تھا جونہی مسلمانوں نےاپنی بداعمالیوں اور تعیش پرستی کی وجہ سے جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیا تو ذلت و مسکنت ان کا مقدر بن گئی۔ اور آج عالم اسلام کی حالت زار سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر ذلت و رسوائی کا شکار ہے۔کفار  ملت واحد بن کر بھیڑیوں کی طرح  اہل اسلام پر ہر طرف سےجھپٹ رہے ہیں اور اُمت مسلمہ دشمن اسلام کے لگائے ہوئے گھاؤ سے گھائل جسم لئے ہوئے سسکیاں لے رہی ہے۔یقیناً جہاد جسےنبیؐ نے اسلام کی  چوٹی کہا ہے جب تک اس علم کو  تھاما نہیں جاتا ۔مسلمانوں کے ذلت و رسوائی اور مسکنت کے ادوار ختم نہیں ہوسکتے۔ زیر نظر کتاب حافظ ابن عساکر کی  جہاد کے فضائل پر چالیس احادیث پر مشتمل مرتبہ ہے۔ ابن عساکر چونکہ احادیث مرتب کرتے ہوئے  روایات کی استنادی حالت کا خیال نہیں رکھتے او رمذکورہ  کتاب میں بھی  انہوں نے ضعیف اور موضوع روایات تک ذکر کردی ہیں چونکہ مجموعی طور پر فضائل جہاد پر اسلاف کی کاوش کا یہ ایک گراں مایہ سرمایہ تھا۔لہٰذا اس کی  افادیت کے پیش نظر حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ان احادیث کی تخریج و تحقیق اور فوائد بھی مرتب کردیئے ہیں۔ حافظ زبیر علی زئی صاحب کے  محتاط قلم سے  روایات پر حکم اور تعلیقات کی وجہ سے  یہ کتاب  علمی ثقاہت کے قابل اعتبار اور منفرد حیثیت اختیار کرگئی ہے۔(ک۔ط)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2666 1815 فضائل درود و سلام اسماعیل بن اسحاق القاضی

نبی کریم ﷺپر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ ﷜فرماتے ہیں کہ ﷺنے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ ( مسلم : ۴۰۸)ایک دوسری روایت میں نبی کریم ﷺنے فرمایا:’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔‘‘ (صحیح الجامع : ۶۳۵۹)سیدنا ابی بن کعب﷜فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺسے کہا:’’اے اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ،تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ ﷺنے فرمایا:جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ ﷺنے فرمایا : چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ایک روایت ہے میں ہے: تب تمھیں اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘ (ترمذی : ۲۴۵۷ ، وصححہ الالبانی)لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام ﷢کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسےآج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالی ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب سے ثابت نہیں ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"فضائل درود وسلام"امام اسماعیل بن اسحاق القاضی﷫ کی کتاب "فضل الصلاۃ علی النبی ﷺ" کا اردوترجمہ ہے۔اردو ترجمہ وتحقیق کی سعادت جماعت اہل حدیث کے معروف عالم ومحقق مولانا زبیر علی زئی ﷫نے حاصل کی ہے۔مولف ﷫نے اس کتاب میں درود کے حوالے سے تمام ذیلی مباحث کا تفصیلی احاطہ کیا ہے،اور درود وسلام کی صحیح روایات،درود وسلام کی ضعیف روایات،اور درودوسلام کے بعض مسائل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور درود
2667 809 فضائل دعوت ڈاکٹر فضل الٰہی

دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے     ہے-دین کی اصلاح اور بقا بھی اسی میں ہے کہ دعوت واصلاح اور تبلیغ دین  کے شعبہ کو فعال رکھا جائے،دعوت و تبلیغ کا شعبہ جتنا مؤثر ہوگا عامۃ المسلمین کی دین سے وابستگی اتنی ہی زیادہ ہو گی۔پھر کتاب وسنت میں دعوت و تبلیغ کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہےاور داعیوں اور واعظوں کے بہت اوصاف بیان ہوئے ہیں،موجودہ دور میں شعبہ تبلیغ کو فعال کرنے کی اشد ضرورت ہےاور علما و فضلا اور مبلغین کو اصلاح امت کے حوالہ سے اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے ۔دعوت دین کی فضیلت واہمیت اور ضرورت کے پیش نظر ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب نے اچھی کتا ب مرتب کی ہے ،جو مبلغین کی میں دعوت دین کا شوق پیداکرنے اور انہیں نیا ولولہ دےگی۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2668 1161 فضائل رمضان وروزہ ابو عدنان محمد منیر قمر

روزوں کے احکام مسائل پر عربی زبان میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور روزوں سے متعلقہ ابحاث کو فتاویٰ کی شکل میں بھی کافی حد تک لوگوں کے سامنے لایا جاچکا ہے۔ اردو زبان میں عصری مسائل کو سامنےر کھتے ہوئےبہت کم ایسی کوشش کی گئی ہے کہ ان تمام مسائل کو ایک جگہ مبسوط طریقہ سے اکٹھا کردیا جاتا خصوصا وہ مسائل کہ جس میں کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی رہ جاتی ہے دلائل ذکرکر کے ان کے موازنہ کے بعد  راجح مسلک بیان کردیا جاتا۔زیر نظر کتابچہ میں مصنف نے روزوں سے متعلقہ ابتدائی معلومات و فضائل کے ساتھ ساتھ رؤیت ہلال اور اختلاف مطالع جیسے مسائل کی بحث کو بھی اجاگر کیا ہے کہ جس میں فقہاء کے اختلافات اور پھر منافشہ کے بعد راجح مسلک بھی بیان کردیا ہے۔اس کتاب کا منفرد انداز یہ ہے کہ مصنف نے روزوں کے فوائد و ثمرات کو طبی اور سائنسی اصولوں پر بھی پرکھا ہے اور روزہ سے متعلق انسانی نفسیات کوبھی شامل کرتے ہیں اور موجودہ دور میں واقعاتی مثالوں سے روزہ کی اہمیت و افادیت پیش کرتے ہیں۔ 110 صفحات کی یہ کتاب ان جملہ خصوصیات کی حامل ہے۔(ک۔ط)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور روزہ و رمضان المبارک
2669 2283 فضائل صدقات عبد اللہ یوسف ذہبی

صدقہ ایک مستحب اور نفلی عبادت ہے  جس کا تعلق تزکیہ نفس سے بھی ہے اور تزکیہ مال سےبھی۔ اللہ کی راہ  میں خرچ کیا گیا مال تبھی صدقہ کہلا سکتا  ہے اوراس پر اجر مل سکتا ہے جب کہ وہ مشروع آداب وشرائط کے ساتھ دیا  جائے ۔ ایک مسلمان ایمان لانے کےبعد ہر کام صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اور اس کی  خوشنودی ،اس کی تعظیم، اس کی عبادت اوراس کی رحمت حاصل کرنے کےلیے  کرنے کا پابند ہے ۔ صدقہ چونکہ مالی عبادت اور ایک نیک عمل ہے لہٰذا یہ اللہ کے علاوہ اور کسی کےلیے کرنا حرام ہے ۔جوشخص حلال کمائی میں سے  ایک کھجور کےبرابر صدقہ کرے  تو اللہ اس کواپنے ہاتھ میں لیتا  ہے پھر صدقہ دینے  والے  کےلیے  اسے  پالتا ہے  جیسے تم میں سے کوئی اپنابچھڑا پالتا  یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کےبرابر ہوجاتا ہے۔ اور حرام کمائی سے دیا ہوا صدقہ اللہ تعالیٰ قبول  نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فضائلِ صدقات ‘‘ مکتبہ  اسلامیہ ،لاہور کے   ریسرچ سکالر  محترم   عبد اللہ یوسف  ذہبی ﷾ کی   کاوش ہے ۔ جس  میں انہو ں نے  فضائل صدقات ،   افضل ترین صدقات،صدقے کے آداب ومسائل قرآن  وحدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے  صدقہ کرنے کی چند  روشن مثالیں بھی بیان کی ہیں ۔اس  کتاب کی  امیتازی خوبی یہ کہ  اس میں  ضعیف اور من گھڑت روایات   کوپیش   کرنے سے اجتناب کیا گیا  ہے ۔اور اس میں  بیان شدہ ہر حدیث کی مکمل تخریج اور اس پر صحیح یا حسن کا حکم نمایاں ہے۔اگر کہیں ضعیف روایت ہے تواس کی  وضاحت کردی گئی ہے۔۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور  اسے مؤلف وناشر کی نجات کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2670 2616 فضائل و مسائل رمضان المبارک ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی

روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے جسے صرف امت محمدیہ ﷺ پرہی فرض نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس امت سے پہلے تمام امم سابقہ کو بھی اس کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے اس لیے فرض کیے ہیں کہ انہیں تقویٰ کی نعمت ودولت حاصل ہو ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا فرماں بردار بن کررہے ۔روزے کی حقیقت سامنے رکھنے سےیہ بات ہماری محدود عقل بھی سمجھ لیتی ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لیے یہ عبادت مؤثرترین تدبیر ہے ۔رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے لیے ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ فضیلت ماہِ رمضان ‘‘ لکھوی خاندان کے معروف عالم دین ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی ﷾ کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے رمضان المبارک سے متعلقہ مسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں اس انداز سے مرتب کیاہےکہ ر وزے کے تمام احکام ومسائل کا احاطہ ہوگیاہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام دینی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

جمعیت انصار اللہ لاہور روزہ و رمضان المبارک
2671 64 فضائل و مسائل رمضان المبارک مع التحقیق فی رکعات تراویح حافظ عبد الغنی

زير نظرکتابچہ میں مصنف نے ارکان اسلام میں سے اہم ترین عبادت روزہ کے فضائل ومسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے  روزے کی اہمیت وفرضیت کو بیان کیا ہے اور ساتھ ان امور کی نشاندہی کی ہے جن کا ارتکاب روزے کی حالت میں حرام ہے اور وہ نواقض روزہ ہیں –اور اسی طرح ان امور کی بھی نشاندہی کی ہے جن سے روزہ ٹوٹتا نہیں-اس کے بعد اعتکاف کے احکام ومسائل کو بیان کرتے ہوئے رکعات تراویح کی اصل تعداد معتبر حوالوں سے ذکر کی ہے –مصنف نے روزہ رکھنے کا ثواب اور سحری وافطاری کی دعاؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے روزہ نہ رکھنے پر کفارے کا بھی تذکرہ کیا ہے- نیز اعتکاف کے عمومی مسائل سے آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ احادیث نبوی اور جدید علماء کے فتاوی جات کی روشنی میں رکعات تروایح کی تعداد کتنی ہے؟ کی وضاحت پیش کی ہے-اور یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون رکعات تراویح بیس ہی ہیں اور اس کے ثبوت کے لیے مختلف دلائل کے ساتھ ساتھ احناف کے جید علماء کے فتاوی کو بھی ذکر کیا ہے-
 

کلیۃ القرآن والحدیث، ڈیرہ غازی خان روزہ و رمضان المبارک
2672 6340 فضیلت قربانی اور اس کے مسائل میاں محمد جمیل ایم ۔اے

  قربانی کرنا  اللہ تعالیٰ کے ہاں  سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں   کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی  قابل  قبول ہوتا  ہے کہ  جب  اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ  تمام اہل اسلام کے لیے  اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے  اہم  عبادت  عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے  ذبح کرنا ہے  اس سلسلے میں  ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’فضیلت قربانی اور  اس کے مسائل ‘‘وطن عزیز کی معرو ف شخصیت مفسر قرآن میاں محمد جمیل ایم اے  حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کا مرتب شدہ ہے۔میاں صاحب  نےقربانی  کی وجہ تسمیہ، تاریخ،اہمیت وفضلیت اورقربانی کے جملہ احکام ومسائل کوآسان فہم انداز میں پیش کیا ہے   اللہ تعالیٰ کتابچہ کوعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔ آمین  (م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور قربانی
2673 2618 فضیلت ماہ رمضان پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ

روزہ ایک  ایسی عظیم عبادت ہے جسے  صرف امت محمدیہ ﷺ پرہی فرض نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس امت سے پہلے تمام امم سابقہ کو  بھی اس کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے  اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے اس لیے فرض کیے ہیں کہ انہیں تقویٰ کی نعمت ودولت حاصل ہو ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا فرماں بردار بن کررہے ۔روزے کی حقیقت سامنے رکھنے سےیہ بات ہماری محدود عقل بھی سمجھ لیتی  ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لیے  یہ عبادت مؤثرترین تدبیر ہے ۔رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتابچہ’’ فضیلت ماہِ رمضان  ‘‘پروفیسر چودہری عبد الحفیظ﷫کا مرتب شدہ ہےجس میں انہوں نے  ماہ ِ رمضان المبارک کی فضیلت بالخصوص آخری عشرہ  کی طاق راتوں کی فضیلت کو بیان  کرنے بعد آخر میں  رمضان   المبارک  میں پیش آنے والے  اہم واقعات اور  فتوحات کا بھی مختصراً  ذکر کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف  کی قبر پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس  میں اعلیٰ  وارفع مقام عطافرمائے (آمین)(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور روزہ و رمضان المبارک
2674 4279 فضیلت مسواک اور حقیقت ٹوتھ پیسٹ محمد روح اللہ نقشبندی غفوری

اسلام ایک فطری مذہب ہے۔ اس میں ایک ایسی جامعیت پائی جاتی ہے کہ جس میں دین اور دنیا کی تمام بھلائی سمٹ کر آ جاتی ہے۔ ظاہر بین اس کے فوائد اور نتائج سمجھنے سے قاصر ہیں لیکن اطباء قدیم اور جدید اور پر متفق ہیں کہ اکثر امراض دانتوں کی خرابی یا مسوڑھوں کی خرابی کے سبب پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو ختم کر دیتے ہیں اسی وجہ سے بعض بیمہ کمپنیوں نے اپنے گاہکوں کے دانتوں کی حفاظت کے لیے معالج اور ڈاکٹروں کو مقرر کر رکھا ہے تاکہ ان کے گاہکوں کی موت دانتوں کی خرابی کی وجہ سے واقع نہ ہو۔ دانتوں کی صفائی کا اثر جسمانی صحت پر پڑتا ہے ۔ڈاکٹروں اور حکماء نے بھی تسلیم کیا ہے کہ دانتوں کی صفائی امراض پھیپھڑوں کے لیے اکسیر اعظم ہے اس لیے دانتوں کی حفاظت کے لیےاسلام نے ایک ایسا بہترین بُرش تعلیم فرمایا ہے جو کہ ہر جگہ ہر وقت حاصل ہو سکے پھر اس میں خالق المخلوقات نے ایسی تاثیر پیدا کر رکھی ہے جو کہ تمام امراض کے لیے شفا ہے اسی لیے پیشوائے اسلام حضرت محمد ﷺ مسواک کو بہت دوست رکھتے اس کو کبھی ترک نہ فرماتے جب رات کو نیند سے بیدار ہوتے تو مسواک کرتے جب گھر میں داخل ہوتے تو مسواک کرتے جب وضو کرتے تو مسواک کرتے جب نماز کو کھڑے ہوتے مسواک کرتے پھر وقت وفات حالتِ نزع کے بھی مسواک کی، حدیث میں آیا ہے اگر امت پر گراں نہ ہوتا تو میں مسواک کو اُن پر فرض قرار دیتا جیسا کہ نماز کے لیے وضو فرض ہے۔عصر حاضر میں اگرچہ مسواک کے متبادل کے طور پر متعدد قسم کے ٹوتھ پیسٹ مارکیٹ میں آ چکے ہیں، لیکن یہ سب مسواک کا متبادل کبھی نہیں ہو سکتے۔ زیر تبصرہ کتاب" فضیلت مسواک اور حقیقت ٹوتھ پیسٹ "محترم مولانا روح اللہ نقشبندی غفوری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی بات کو واضح فرمایا ہے کہ مصنوعی ٹوتھ پیسٹ مسواک کے متبادل نہیں ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی طہارت
2675 2600 فقہ الزکوۃ حصہ اول دوم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ  ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین  فرد کی انفرادیت  کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے  کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان  میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت  کے ساتھ اجتماعی زندگی  کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی  بینادی ارکان خمسہ میں سے  ایک  اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں  لفظ  ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت  میں  زکاۃ ایک  مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام  کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے  نقصانات  ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں  تفصیل سے اس کے احکام  ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ  یقینا کافر اور واجب القتل ہے  ۔یہی وجہ کہ  خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق  نے  مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو  اسے درد ناک عذاب میں  مبتلا  کیا جائے گا۔جس کی  وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں  زکوٰۃ کے  احکام ومسائل کےحوالے سے  بیسیوں  کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فقہ الزکاۃ‘‘ مسائل زکاۃ کےبہت  سے  پہلوؤں پر محیط ہے ۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یو سف القرضاوی   عالم اسلام  کے  معروف دینی رہنما  اور ہیں  ان کی علمی خدمات  نے  عالمِ اسلام پر گہرے اثرات مرتب کیے  ہیں ۔ انہو ں نے  اپنی اس کتاب میں وقت کے ایک بڑے چیلنج کا مؤثر اور شافی کافی جواب دیا ہے  اور اسلام کے مالیاتی نظام کا خاکہ پیش کر کے مسئلہ کا یقینی حل پیش کیا ہے۔یہ کتاب اہل علم کے ہاں مرجع کی حیثیت  رکھتی ہے ۔اصل عربی کتاب دو جلدوں میں ہے۔ جناب ساجد الرحمن  صاحب نے  اس کتاب کا سادہ   سلیس اور بامحاورہ ترجمہ  کیا۔ادارہ معارف اسلامی  نے  1981ء میں اسے پہلی بار شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم  اور ناشرین کی اس کاوش کو  قبول  فرمائے اور اسے   امت مسلمہ کےلیے نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2676 2600.01 فقہ الزکوۃ حصہ سوم و چہارم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ  ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین  فرد کی انفرادیت  کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے  کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان  میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت  کے ساتھ اجتماعی زندگی  کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی  بینادی ارکان خمسہ میں سے  ایک  اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں  لفظ  ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت  میں  زکاۃ ایک  مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام  کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے  نقصانات  ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں  تفصیل سے اس کے احکام  ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ  یقینا کافر اور واجب القتل ہے  ۔یہی وجہ کہ  خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق  نے  مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو  اسے درد ناک عذاب میں  مبتلا  کیا جائے گا۔جس کی  وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں  زکوٰۃ کے  احکام ومسائل کےحوالے سے  بیسیوں  کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فقہ الزکاۃ‘‘ مسائل زکاۃ کےبہت  سے  پہلوؤں پر محیط ہے ۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یو سف القرضاوی   عالم اسلام  کے  معروف دینی رہنما  اور ہیں  ان کی علمی خدمات  نے  عالمِ اسلام پر گہرے اثرات مرتب کیے  ہیں ۔ انہو ں نے  اپنی اس کتاب میں وقت کے ایک بڑے چیلنج کا مؤثر اور شافی کافی جواب دیا ہے  اور اسلام کے مالیاتی نظام کا خاکہ پیش کر کے مسئلہ کا یقینی حل پیش کیا ہے۔یہ کتاب اہل علم کے ہاں مرجع کی حیثیت  رکھتی ہے ۔اصل عربی کتاب دو جلدوں میں ہے۔ جناب ساجد الرحمن  صاحب نے  اس کتاب کا سادہ   سلیس اور بامحاورہ ترجمہ  کیا۔ادارہ معارف اسلامی  نے  1981ء میں اسے پہلی بار شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم  اور ناشرین کی اس کاوش کو  قبول  فرمائے اور اسے   امت مسلمہ کےلیے نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2677 6037 فقہ الصلاۃ نماز نبوی جلد اول ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فقہ الصلاۃ نماز نبوی مدلل ‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ کی ان تقاریر کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس  سے   نماز کے بارے میں  روزانہ   نشر ہونے   والے  پروگرام ’’ دین ودنیا‘‘ میں تقریباً 786 نشتوں میں  پیش کیے ۔بعد ازاں مولانا حافظ ارشاد الحق (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے انہیں بڑی محنت سے  مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب  3؍ ضخیم جلدوں  پر مشتمل ہے  جو کہ اپنے موضوع میں اردو زبان میں شاید ضخیم ترین کتاب ہے ۔ اس کتاب میں   احکام ِطہارت اور نماز کے جملہ احکام ومسائل  کو قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلاً  مدلل  انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ      مصنف  کی تمام دعوتی وتبلیغی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ نماز
2678 6446 فقہ المواریث فی ضوء الآیات والاحادیث فاروق اصغر صارم

علم المواريث من أهم وأجلّ العلوم الإسلامية بل أدقها إن صح التعبير ولا يغوض غماره إلا الكبار ولا يصلح للأصاغر فالكتاب الذي بين أيدينا هو كتاب مهم وجليل في بابه ومفيد في فنه للأستاذ القدير والشيخ الجليل فاروق الأصغر الصارم بعنوان " فقه المواريث في ضوء الآيات والأحاديث" فالكتاب قليل الصفحات ولكن كثير الفوائد واللطائف فقد استوعب فيه تقريباً امهات المسائل في هذا الفن العميق فقد حاول فيه إيضاح القواعد وإيراد المسائل الفرضية الصعبة و زيّنها بالأمثلة التي بها يتضح المقال وتتسع الفهوم، وبيّن فيه حد هذا العلم وموضوعه وغايته كما هي عادة العلماء الأجلاء في كل فن عند بداية التصنيف، فشرح فيه أركان الإرث وأسبابه وشروطه لكل مستحق من أصحاب الفروض وما للعصبات وذوي الأرحام، ورتبه بترتيب منطقي جميل، بعبارة موجزة وسهلة، مع إيراد الأدلة والعلل، وألحق فيه عقب كل باب أسئلة، ليتذاكر ويختبر فيه الطالب نفسه، ينبغي لكل لمريد العلم الشريف أن يعتني به فقد قَل إعتناء الطلبة بسبب ما سمعوه عن صعوبته فهلموا إلى مائدة العلم.(س.ث)

الجامعۃالاسلامیہ گوجرانوالہ وراثت وصیت
2679 742 فقہ صیام عبد الہادی عبد الخالق مدنی

روزہ ایک عظیم عبادت ہے اور قرب الہیٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے ۔حدیث پاک میں اسے افضل عمل قرار دیا گیا ہے ،اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر رمضان المبارک کے روزے فرض کیے ہیں تاکہ تقوی حاصل ہو سکے۔روزہ کی برکات سے صحیح معنوں میں اسی وقت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب اس کے مسائل واحکام کا مکمل علم ہو۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں انتہائی دلنشین اور  سہل انداز میں روزہ کے فضائل ومسائل بیان کیے گئے ہیں ۔اس کے مطالعہ سے ایک عامی بھی بہ آسانی روزہ کے فضائل ومسائل سے آگاہی حاصل کر سکتا ہے ۔روزے کی حقیقت،اس کی اقسام اور اس کے جملہ احکام مثلاً روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے ؟کون سی چیز یں روزے میں جائز ہیں وغیرہ کا بیان اس میں موجود ہے ۔ہر مسلمان کو اس کتابچے کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ روزہ کے ضروری مسائل سے واقفیت حاصل کر سکے اور اس کی برکات سے کما حقہ استفادہ کر سکے۔(ط۔ا)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب روزہ و رمضان المبارک
2680 2543 فلاح دارین حکیم محمد اشرف سندھو

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فلاح دارین" پاکستان کے معروف عالم دین حکیم محمد اشرف سندھو  صاحب ﷫ کی تصنیف ہے ،جس کی تخریج وتعلیق محترم حافظ عبد الروف بن عبد الحنان بن حکیم محمد اشرف نے کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئےنماز کا مکمل طریقہ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور نماز
2681 2872 فلسفہ عید قربان پروفیسر حافظ محمد فاروق

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادات میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے۔ قرآن مجید میں حضرت آدم﷤ کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ کی عظیم ترین سنت ہے۔ یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم ﷤ کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’فلسفہ عید قربان‘‘ محترم پروفیسر حافظ محمد فاروق صاحب کی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہو ں نے قرآن وحدیث کےآئینے میں قربانی کا لغوی واصطلاحی مفہوم، قربانی کاتاریخی پسِ منظر ، قربانی کی ابتداء، منکرین قربانی کےاعتراضات کاجواب، امتحاناتِ خلیل ،اسماعیل کے آداب ِ فرزندی اور عشرہ ذوالحجہ کے فضائل کے علاوہ قربانی وعید کے بارے میں پیش آنے والے تمام مسائل اور متعلقات کو مدلل انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عوام الناس کےلیے اسے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

قرآن سنٹر لاہور قربانی
2682 7093 فلسفہ قربانی اور مسائل عید الاضحٰی عبد العزیز راشد

اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ عبادات کی مختلف اقسام ہیں۔ مثلاً: قولی،فعلی ،مالی ۔ مالی عبادات میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قربانی جد الانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی عظیم ترین سنت ہے۔ ان کا عمل قربانی اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ اس کو قیامت تک کے لیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دے دیا۔ قرآن مجید نے بھی حضرت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید کی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی کی ہے۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ فلسفۂ قربانی اور مسائل عید الاضحیٰ‘‘مولانا عبد العزیز راشد صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں بڑے سلیقے سے سیرت ابراہیم علیہ السلام کے اہم پہلو اجاگر کرتے ہوئے قربانی کے اہم مسائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس رسالہ میں غیر ضروری ابحاث سے مکمل اجتناب کیا ہے۔ (م۔ا)

منہاج السنہ المحمدیہ فیصل آباد قربانی
2683 4640 فوائد الصلاۃ قاری ذکاء اللہ حافظ آبادی

اسلامی تعلیمات کی اساس عقائد وعبادات ہیں۔ عقائد کی پختگی اور عبادات کے ذوق وشوق سے اسلامی سیرت پیدا ہوتی ہے۔ تمام عبادات اپنے اپنے مقام پر ایمانی جلا اورتعلق باللہ کی استواری اور پائیداری کا باعث ہیں مگر ان میں سے نماز کو دین کا ستون اورآنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیاگیا ہے۔ قرآن مجید میں مسلمانوں کی زندگی کی ہمہ نوع اور تمام ترکامیابیوں کی اساس نماز کو قرار دیا گیا ہے۔ یہ نصرت الٰہی کے حصول کامؤثر ذریعہ ہے مگر افسوس صد افسوس کہ مسلمان کہلانے والوں کی ایک کثیر تعداد نماز سے میسر آنے والی نعمتوں سے محروم زندگی گزارہی ہے اور جن کو حق تعالیٰ نے نماز ادا کرنے کی توفیق دی ہے ان کی ایک خاصی تعداد اسے مسنون طور پر ادا کرنے سے قاصر ہے۔ مسلمانوں کے اگر علم میں ہوکہ انہیں اپنے اصلی فریضہ   نماز سے لاپرواہی کے کیا نقصانات ہیں اور اسے ادا کرنے سے کیا کیا فوائد وثمرات ملتے ہیں تو وہ اپنی تمام تر مصروفیات سے ( جو عبادت الٰہیہ سے غافل کرنے والے ہیں) پہلو تہی کر کے اپنے حقیقی مقصد کو ادا کرنے میں لگ جائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’فوائد الصلاۃ‘‘ قاری ذکاء اللہ حافظ آبادی کا مرتب کردہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں اختصار کے ساتھ نماز کی تعریف، نماز کی مشروعیت، اہمیت نماز، فوائد الصلاۃ اور نماز کے طبی ومعاشرتی فائدے، باجماعت نماز ادا کرنے کے فائدے او ر باجماعت نماز ادا کرنے کی حکمت کو قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قارئین کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

دار المتقین، لاہور نماز
2684 1102 قافلہ دعوت و جہاد امیر حمزہ

ایک زمانے میں روس سپرطاقت سمجھاجاتاتھا،اسی طاقت کے نشے میں اس نے مسلمانوں کے بلادواوطان کوتاراج کرناشروع کردیااورافغانستان سمیت بہت سے اسلامی ممالک کواپنی شورشوں کاہدف بنایا۔اس کےردعمل میں مجاہدین اسلام میدان قتال میں نکلے اوراعلان جہادکرتے ہوئے اس کے خلاف نبردآزماہوئے ۔زیرنظرکتاب میں اسی جہادافغانستان کی تاریخ بیان کی گئی ہے ۔اس ضمن میں یہ پہلوملحوظ رکھاگیاہے مشرق ومغرب کے سلفی مجاہدین کاجہادافغانستان میں وسیع وعریض کردارتاریخی حقائق ووثائق کی روشنی میں واضح اورنمایاں ہوجائے ۔جہادافغانستان کی تاریخ میں سلفی جہادی قافلہ کن نشیب وفراز سےگزرا،کیسے کیسے مراحل طے کیے ،مخالفین کی طرف سے کیسی کیسی مزاحمتوں ،مخالفتوں اورسازشوں کاسامناکرناپڑااوربالأخرنصرت خداوندی کے ذریعے کون سی کامیابیاں اورکامرانیاں حاصل ہوئیں ،یہ سب باتیں کتاب میں موجودہیں ۔امیدہے کہ یہ کتاب پاکستان کےسلفی نوجوانوں میں احیائے جہادکے سلسلہ میں سنگ میل ثابت ہوگی ۔ان شاء اللہ

 

 

دار الاندلس،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2685 5828 قرآن و حدیث کی روشنی میں جنازہ سے متعلق متعدد سوالوں کے جواب مقبول احمد سلفی

شرعی  احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن  حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے  ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت  بدعات ایجاد کرنے کی مذموم  کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے  اور وفات کےبعد  کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل  ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زیر نظر کتابچہ’’قرآن وحدیث کی روشنی میں جنازہ  سے متعلق متعدد سوالوں کےجواب ‘‘ شیخ مقبول احمد سلفی (اسلامک دعوۃ سنٹر ،طائف)  کی  طرف سےجنازہ سےمتعلقہ90 سوالات  کے جوابات کی کتابی شکل ہے  مقبول احمد سلفی﷾ نے  اس میں کتابچہ میں وفات اور وفات کے بعد غسل، کفن  ودفن اور  جنازہ ،زیارت قبور کےمتعلق  سوالات  کے قرآن وسنت کی روشنی میں  آسان فہم انداز میں جواب دئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش           بنائے (آمین)(م۔ا)

اسلامک دعوۃ سنٹر شمائلی طائف ( مسرہ ) نماز جنازہ
2686 2907 قرآنی اور مستند مسنون اذکار و دعائیں ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

قرآن مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آیا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔ تمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔  زیر تبصرہ کتاب’’ قرآنی اور مستند مسنون اذکار ودعائیں ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ شہباز حسن ﷾ کی کاوش ہے اس کتا ب کے پہلے حصہ میں قرآنی دعائیں اور اذکار قرآنی ترتیب سے پیش کیے گئے ہیں ۔ جبکہ دوسرے حصے میں احادیث نبویہ سےثابت شدہ دعائیں اوراذکار نقل کیے گئے ہیں ۔ تالیف میں مسلمان کی عملی زندگی کی یومیہ ترتیب کو حتی الامکان ملحوظ ِ خاطر رکھا گیا ہے ۔ اس مجموعہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ادب واحترام کی غرض سے اللہ تعالیٰ کےلیے جمع کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ،تاکہ دعاؤں کاور اذکار کے ترجمے کے ذریعے خالقِ کائنات کی عظمت کابھر پور اظہار کیا جاسکے ۔ دعاؤں کا یہ مجموعہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمداسرائیل فاروقی صاحب کی فرمائش پر تیار کیا گیا ہے اور انہوں صدقہ جاریہ کی غرض اسے فی سبیل اللہ تقسیم کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور اذکار وادعیہ
2687 1074 قرآنی اور مسنون دعائیں سید شبیر احمد

مسنون ادعیہ اور ذکر و اذکار نہ صرف مصیبتوں اور بلاؤں سے محفوظ رہنے کا بہت بڑا سبب ہیں بلکہ شیاطین اور جن و انس سے محفوظ رہنے کا ایک ایسا تعویذ ہیں جو مختلف مواقع پر انسان کی ہنمائی کرتے ہیں۔ اسی کو سامنے رکھتے ہوئے سید شبیر احمد نے پیش نظر کتابچہ میں ضروری مواقع کی قرآنی اور مسنون دعائیں پیش کر دی گئی ہیں ۔ شروع میں دعا مانگنے کے بارے میں بعض ضروری ہدایات اورکتاب و سنت سے اس کے آداب بھی پیش کیے گئے ہیں۔ اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ کتابچہ میں ضعیف روایات جگہ نہ پائیں۔ آیات و احادیث کے مکمل حوالہ جات نقل کیے گئے ہیں اور احادیث کی صحت و ضعف میں علامہ البانی کی تحقیق پر اعتماد کیا گیا ہے۔   (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اذکار وادعیہ
2688 2175 قرآنی اور مسنون دعائیں (القحطانی) سعید بن علی بن وہف القحطانی

قرآن مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آیا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ   ہر قسم کی ضرورت   کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنی اور مسنون دعائیں‘‘ کودعاؤوں کے حوالےسے مشہور ومعروف مقبول عام کتاب ’’حصن المسلم ‘‘ کے مؤلف فضیلۃ الشیخ سعید بن علی ین وہف القحطانی﷾ نےترتیب دیا ہے ۔اس میں انہوں نے دعا کی قبولیت کے اوقات،آداب، وغیرہ کوتفصیلا بیان کرنے کے بعد قرآن وسنت سے ثابت شدہ 79 دعائیں مع تخریج پیش کی ہیں ۔اردو دان طبقے کے لیے ادارہ تبلیغ اسلام ،جامپور نے   حافظ ابو بکر ظفر﷾ سے ترجمہ کروا کر محترم خلیل احمد ملک صاحب کے تعاون سے فی سبیل اللہ شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف،مترجم اور ناشرین کی   حسنات کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔ آمین (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور نماز
2689 3203 قرآنی دعائیں ( حنیف یزدانی ) محمد حنیف یزدانی

قرآن مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آتا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔دعا چونکہ اہم عبادت ہے لہذا اسے مشروع طریقے پر ہی کرنا چاہیے ۔ انسان بسا اوقات اللہ تعالیٰ سے ان چیزوں کاطلب گار بن جاتا ہے جو اس کےلیے فائدہ مند یا مشروع نہیں ہوتیں۔ اس لیے ہمار ی کو شش ہونی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے انہی الفاظ میں دعا مانگیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن وحدیث میں سکھائیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنی دعائیں ‘‘ مولانا محمد حنیف یزدانی کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن مجید کی تمام دعاؤں کو یکجا کر کے انکا ترجمہ وتشریح بھی بیان کردی ہے ۔ اور ساتھ ساتھ زندگی کےمختلف ادوار وحالات میں ان کےپڑھنے کے مواقع بھی ذکر کیے ہیں توحید، رسالت ، فضائل اور فضائل ادعیۃ کی اہمیت بھی ساتھ ہی ساتھ اجاگر کی ہے۔اور بعض مقامات پر بعض تفسیری نکات بھی ذکر کیے ہیں تاکہ قاری کو آیت اور دعا کا شان نزول بھی معلوم ہوجائے ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1968ء میں شائع تو اسے بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھوڑے عرصہ میں اس کےکئی ایڈیشن ہوئے ۔ زیر نظر ایڈیشن 1972ء میں شائع ہوا۔ (م ۔ا)

مکتبہ نذیریہ لاہور اذکار وادعیہ
2690 7108 قرآنی دعائیں اور ان کا پس منظر ریاض الحق ایڈووکیٹ

قرآن مجید میں انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں اور ان کے آداب کا تذکرہ ہوا ہے ۔ قرآن مجید میں ان دعاؤں کو نہایت خوبصورت اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ان دعاؤں میں ندرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔  زیر نظر کتاب ’’ قرآنی دعائیں اور ان کا پس منظر‘‘محترم جناب ریاض الحق ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں قرآن مجید میں مذکور انبیاء علیہم السلام اور مقربین کی دعاؤں کا تذکرہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں محض قرآنی دعاؤں کو نقل کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ان دعاؤں کا پس منظر بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے، نیز اس کتاب میں دعا کرنے والے تمام نبیوں اور ان کی قوموں کے حالات نیز قوم کا نبی کے ساتھ رویہ تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (م ۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اذکار وادعیہ
2691 3205 قرآنی وظائف مختلف اہل علم

اللہ تعالیٰ اپنےکلام مجید میں جابجا اپنے بندوں کودربار الٰہی سے مانگنے کی ترغیب دلائی ہے اور ساتھ ہی انہیں اس کا سلیقہ اور ڈھنگ بھی سکھایا ہے۔ قرآن مجید میں انبیاء کرام ﷩ کے واقعات کے ضمن میں انبیاء﷩ کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء﷩ کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آیا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء ان دعاؤں کو شرف قبولیت سے بھی نوازا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قرآنی وظائف‘‘ مکتبہ اسلامیہ ،لاہورکے مدیر جناب مولانا محمد سرور عاصم ﷾ کی نگرانی میں ان کے ادارے کے ریسرچ سکالرز نے مرتب کی ہے ۔اس کتاب میں دعا کی اہمیت ، فضیلت اورآداب کو ذکرکرنے کےبعد انبیاء﷩ کی دعاؤں کو درج کیا گیا ہے۔ ہمیں بھی اپنی زندگی میں ان کو یاد کرنے اور اللہ تعالیٰ کے حضور مانگنے کی عادت بنانی چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے درکا سوالی بنائے رکھے اور دعا کےآداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے دعا کرنے کی توفیق عطار فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اذکار وادعیہ
2692 3751 قربانی ، عقیقہ اور عشرہ ذی الحجہ محمد فاروق رفیع

قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’قربانی عقیقہ اور عشرہ ذی الحجہ‘‘مولانا محمد فاروق رفیع﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی اس مسئلہ پر تحقیقی وعلمی کاوش ہے ۔ جس میں موصوف نے قربانی کے تمام متعلقہ احکام ومسائل کو کو حتی الامکان خوب کھول کر بیان کیا ہے۔ہر مسئلہ کو قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔پھر کسی مسئلہ میں اگر کچھ اختلاف ہے تومختلف مذاہب وآراء کو نقل کرنے کےبعد کتاب وسنت کے قریب ترین مذہب کے راجح ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ قربانی کے مسائل کے ساتھ عقیقہ کے مسائل کافی مشابہت رکھتے ہیں ۔ فاضل مصنف نے حتیٰ الوسع اس کتاب میں عقیقہ کے تمام مسائل بھی یکجا کردئیےہیں۔اس کتاب کے اس ایڈیشن میں عشرہ ذی الحجہ کے فضائل ومسائل بھی شامل کردئیے ہیں ۔کیونکہ قربانی کا تعلق بھی انہی ایام سے ہے اللہ تعالی اسے مؤلف،اس کے والدین،اساتذۂکرام اور اہل خانہ کے لیے اجر وثواب کا ذریعہ اور توشۂ آخرت بنائے (آمین) (م۔ا )

فصل الخطاب للنشر و التوزیع قربانی
2693 1809 قربانی اور عقیقہ کے مسائل محمد فاروق رفیع

قربانی وہ جانور  ہے  جو  اللہ  کی راہ میں  قربان کیا جائے  اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ  تعالیٰ کاقرب حاصل کیا  جائے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی  سے  قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن  مجید میں  حضرت آدم﷤ کے دو بیٹوں کی قربانی  کا  واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ کی عظیم ترین سنت ہے  ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ  کواتنا پسند آیا  کہ اس  عمل کوقیامت تک کےلیے  مسلمانوں کے لیے  عظیم سنت قرار  دیا گیا۔ قرآن  مجید نے بھی  حضر ت ابراہیم  ﷤ کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر  اہلِ اسلام کواس  اہم عمل کی خاصی تاکید ہے  اور نبی کریم  ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور  قرآن احادیث میں  اس کے  واضح  احکام ومسائل اور تعلیمات  موجو  د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ  میں  کتاب الاضاحی  کے نام  سے ائمہ محدثین  فقہاء نے  باقاعدہ ابواب بندی  قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے  قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے  سلسلے میں  کتابیں تالیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ قربانی  اور عقیقہ کےمسائل‘‘استاذ حدیث ومحقق مولانا  محمد فاروق رفیع﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی  اس مسئلہ  پر تحقیقی وعلمی کاوش ہے ۔ جس میں  موصوف  نے  قربانی  کے تمام متعلقہ احکام ومسائل کو  کو حتی الامکان خوب کھول کر بیان کیا ہے۔ہر مسئلہ کو قرآن کریم  اور احادیث صحیحہ کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔پھر کسی مسئلہ میں اگر کچھ اختلاف ہے تومختلف مذاہب وآراء کو نقل کرنے  کےبعد کتاب وسنت کے قریب ترین مذہب کے راجح ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پھر قربانی  کے مسائل کے ساتھ عقیقہ  کے مسائل کافی مشابہت رکھتے  ہیں ۔ فاضل  مصنف نے حتیٰ الوسع اس کتاب میں عقیقہ کے تمام مسائل بھی یکجا کردیے ہیں۔اللہ تعالی اسے مؤلف،اس کے والدین،اساتذۂکرام اور اہل خانہ کے لیے  اجر وثواب کا ذریعہ  اور توشۂ آخرت بنائے (آمین) (م۔ا ) 

 

ترجمان الحدیث پبلیکیشنز، لاہور قربانی
2694 7122 قربانی سے پہلے چمڑے کی رقم وصول کرنا محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ قربانی سے پہلے چمڑے کا رقم وصول کرنا ‘‘میں قربانی سے متعلقہ شرعی احکام دلائل کی روشنی میں بیان کیے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ قربانی سے پہلے چمڑے کی رقم وصول کرنا جائز نہیں ۔ (م۔ا)

جمعیۃ البر الانسانیۃ و الخیر نیپال قربانی
2695 6146 قربانی وعید کے احکام و مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں نعیم الغفور

قربانی و عیدین کے سے متعلقہ بے شمار سوالات لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اسی اعتبار سے ان موضوعات پر بہت سے اہل قلم نے کتب تحریر فرمائیں ہیں۔ ان میں سے بہت کتاب و سنت ڈاٹ کام پر موجود بھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب اس موضوع پر ایک عمدہ اضافہ ہے۔ قریب دو سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب نوجوان مصنف نعیم الغفور کی تصنیف ہے۔ کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ ہر مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ آسان انداز میں پیش کیا جائے تاکہ ایک عام قاری بھی مکمل استفادہ کر سکے۔ اس اعتبار سے یہ کتاب ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے موضوع سے متعلقہ تمام چیزوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسی طرح دین کی خدمت جاری رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ (ع۔ا)

نا معلوم قربانی
2696 1 قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ محمد ابراہیم کمیرپوری

عید الاضحٰی کے موقع پر قربانی کے جانور کا خون بہانا ایک عمل مشروع، ابراہیمی سنت اور اسلام کا شعار ہے، جس پر ہر مسلک کے تمام علماء کا چودہ صدیوں سے اتفاق چلا آ رہا ہے۔ جزوی مسائل میں اختلاف ضرور ہوا ہے، لیکن کبھی قربانی کے مشروع ہونے نہ ہونے کا سوال نہیں اٹھا۔ حتٰی کہ برصغیر میں منکرین حدیث گروہ کی سربر آور شخصیت جناب غلام احمد پرویز صاحب کی طرف سے قربانی کو غیر مشروع، غیر اسلامی بلکہ مشرکین کی رسم اور فضول خرچی قرار دیا گیا اور عوام الناس کو اس "شرک و گناہ" سے بچنے کی تلقین کی گئی۔ اور اب حالت یہ ہے کہ اس سنت ابراہیمی کے خلاف دجل و فریب کی اشاعت پر لٹریچر کی اشاعت کو اپنا فرض منصبی سمجھا جاتا ہے۔ اس کتاب میں پرویز صاحب سمیت جملہ منکرین حدیث کے تمام دلائل کا علمی اور منطقی انداز میں جائزہ لیا گیا ہے جو انہوں نے اپنی کتابوں میں قربانی کے خلاف پیش کئے ہیں۔

السنۃ کمپوزنگ سنٹر قربانی
2697 4731 قربانی کے احکام و مسائل حافظ محمد اسماعیل اسد

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قربانی کے احکام ومسائل ‘‘ حافظ آباد کے معروف خطیب مولانا محمد اسماعیل حافظ آبادی کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب انہوں نے عیدین کے احکام ومسائل بیان کرنے علاوہ جذعہ ، مسنہ ، اور قربانی کے چاردنوں کے متعلق تفصیل سے علمی وتحقیقی بحث پیش کی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا قربانی
2698 3877 قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں عبد العلیم بن عبد الحفیظ

قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے۔ تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے۔ قرآن مجید میں حضرت آدم﷤ کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ کی عظیم ترین سنت ہے۔ یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس   عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم ﷤ کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قربانی کے احکام ومسائل و قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘شیخ عبدالعلیم عبد الحفیظ کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب قربانی کے فضائل واحکام او ر مسائل پر ایک معتبر دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جوصرف قرآن کریم اور صحیح احادیث اور صحیح اسلام کے نمائندہ علماء سلفیت کےصحیح اقوال کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے۔ (م۔ا)

شعبہ نشر و اشاعت، امام ابن باز تعلیمی و رفاہی سوسائٹی، جھار کھنڈ قربانی
2699 4046 قربانی کے ایام و اوقات مختلف اہل علم

ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا ۔ زیر تبصرہ کتاب " قربانی کے ایام واوقات " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں قربانی کے ایام واوقات کے موضوع پر منعقد ہونے والے 19 ویں فقہی سیمینار میں پیش کئے گئے  متعدد اہل علم کے مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی قربانی
2700 2029 قربانی کے مسائل ام عبد منیب

قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے ۔تخلیق ِانسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن   مجید میں حضرت آدم﷤ کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس   عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم ﷤ کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔ اللہ تعالی کےہاں   کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی قابل قبول ہوتا ہے کہ جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات ِمبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالی کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ قربانی کے احکام مسائل ‘‘ محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے۔ جس میں انہوں نے عام فہم انداز میں قربانی کے جملہ احکام ومسائل کو بیان کردیا ہے۔ قارئین اس سے استفادہ کر کے قربانی کےسلسلے میں   معاشرہ میں پائی   جانے والی کتاہیوں کی اصلاح کرسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کے لیے اسے مفید بنائے۔آمین( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور قربانی
2701 3878 قربانی کے مسائل (زبیر علی زئی) حافظ زبیر علی زئی

اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے۔ قرآن مجید میں حضرت آدم﷤ کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کو قیامت تک کے لیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم ﷤ کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام   سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’قربانی کے مسائل‘‘محدث العصر حافظ زبیر علی زئی﷫ کےجاری کردہ مجلہ ’’الحدیث‘‘ اور مجلہ شہادت میں قربانی کے احکام مسائل کے حوالے سے مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس میں شیخ موصوف نے قربانی کے جملہ احکام مسائل کو بادلائل پیش کیا ہے ۔بالخصوص ایام قربانی کے متعلق جامع گفتگو پیش کی ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم قربانی
2702 6732 قربت الٰہی کی معراج سجدہ تفضیل احمد ضیغم ایم اے

سجدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک عبادی عمل ہے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم کی خاطر خدا کے سامنے اپنی پیشانی رکھی جاتی ہے ۔ مسلمانوں کی نماز میں ایک رکعت میں دو دفعہ سجدہ کرنا پڑتا ہے۔ نماز کے علاوہ بھی سجدہ کیا جا سکتا ہے مگر صرف اللہ کو، سجدہ قربت الہی کا ذریعہ ہے ۔ اس کائنات میں  جب پہلے انسان نے آنکھ کھولی تو فرمانبرداری کے جس  عمل سے وہ آشنا ہوا وہ سجدہ ہی تھا۔ زیر نظر کتاب’’قربت الٰہی کی معراج سجدہ‘ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں  قرآن وسنت کی روشنی میں سجدہ  کے احکام، آداب اور فضائل کو  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی تحقیقی وتصنیفی،دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2703 3206 قربت کی راہیں ( سید ابوبکر غزنوی ) سید ابو بکر غزنوی

محبوب حقیقی اللہ ہی ہے۔اس کی محبت سب محبتوں پر غالب ہونی چاہئے۔اس کی محبت میں کسی غیر کی محبت کو شریک کرنا کفر اور شرک ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بناتے ہیں۔ ان سے یوں محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔اور جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں انہیں شدید ترین محبت اللہ ہی سے ہوتی ہے۔سیدنا ابوہریرہ ؓ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ اور میرا بندہ میری فرض کی ہوئی چیزوں کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب "قربت کی راہیں" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم  مولانا سید ابو بکر غزنوی﷫ سابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور  کی تصنیف  ہے، جس میں انہوں نے ان اعمال کو جمع فرما دیا ہے جن کے ذریعے انسان اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے، اور اس کا محبوب بندہ بن سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

مکتبہ غزنویہ، لاہور دعوت و تبلیغ
2704 2258 قضا نماز اور قضا عمری ام عبد منیب

اللہ تعالی نے ہر مسلمان پر وقت مقررہ پر نماز ادا کرنا فرض قرار دے دیا ہے۔اگر کوئی مسلمان کسی شرعی عذر کی بناء پر وقت مقررہ پر نماز ادا نہ کر سکے تو اجازت ہے کہ وہ اپنی اس رہ جانے والی نماز کو بعد میں قضا کر کے پڑھ لے۔اور اگر کسی مسلمان نے کئی روز یا کئی ماہ یا کئی سال تک نماز نہ پڑھی ہو تو یہ بہت بڑا گناہ ہے اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا عمل ہے۔ایسے شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرے اور بارگاہ الہی میں آ کر وقت پر نمازیں پڑھنا شروع کر دے۔اتنے لمبے عرصے تک جان بوجھ کر نماز نہ پڑھنے سے توبہ واجب ہو جاتی ہے اور ان رہ جانے والی نمازوں کی قضا نہیں ہو گی۔بعض لوگوں نے ایک خود ساختہ اصطلاح "قضا عمری " گھڑ رکھی ہے ۔اور زیادہ عرصے تک نمازیں نہ پڑھنے والے کو اس خود ساختہ اصطلاح کے مطابق قضا کرنے کا فتوی دیتے ہیں،حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قضا نماز اور قضا عمری "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قضا نماز کی حقیقت بیان کرتے ہوئےقضا عمری کی خود ساختہ اصطلاح کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ ﷫ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز
2705 2388 قنوت نازلہ کی دعائیں نا معلوم

نازلہ مصیبت کو کہتے ہیں اور قنوت دعا کو، اس لیے قنوت نازلہ کا معنی ہے۔ مصائب میں گھر جانے اور حوادث روزگار میں پھنس جانے کے وقت نماز میں اللہ تعالیٰ سے ان کے ازالہ و دفعیہ کی التجا کرنا اور بہ عجزو انکساری ان سے نجات پانے کے لیے دعائیں مانگنا۔پھر مصیبتیں کئی قسم کی ہوتی ہیں۔ مثلاً دنیا کے کسی حصہ میں اہل اسلام کے ساتھ کفار کی جنگ چھڑنا ان کے ظلم و ستم کا تختہ مشق بن جانا، قحط اور خشک سالی میں مبتلا ہونا، وباؤوں اور زلزلوں اور طوفان کی زد میں آ جانا وغیرہ۔ ان سب حالتوں میں قنوت نازلہ پڑھنی مسنون ہے اور نبیﷺ، صحابہ کرام اور سلف امت کا یہی معمول تھا ۔ اس کا مقصد فقط یہی ہے کہ مسلمان اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ خدا سے معافی مانگیں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام پر رحم و کرم فرمائے اور ان کو ان مصائب اور تکالیف سے نجات دے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد امام سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ.. الخ سے فارغ ہو کر بلند آواز سے دعاء قنوت پڑھے اس کے ہر جملہ پر سکوت کرے اور مقتدی پیچھے پیچھے بآواز بلند آمین کہتے رہیں۔ آں حضرت ﷺاور آپ کے صحابہ کرامؓ سے یہی طریقہ ثابت ہے – قنوت نازلہ سےمقصود مظلوم ومقہور مسلمانوں کی نصرت وکامیابی اور سفاک وجابر دشمن کی ہلاکت وبربادی ہے اس مقصد کو جو بھی دعا پورا کرے وہ مانگی جاسکتی ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں قنوت نازلہ کےحوالے سے کچھ دعائیں جمع کردی گئی ہیں تاکہ قارئین کے لیے انہیں یاد کرنے میں آسانی رہے اور ائمہ مساجد کافروں سے برسر پیکار دنیا بھر کے مجاہدین کی نصرت وکامیابی او ران کے مصائب میں کمی کےلیے اپنی نمازوں میں قنوت نازلہ کا اہتمام کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ   عالمِ اسلام کےمسلمانوں کی حالت پر رحم فرمائے اور دنیا بھر   کےمجاہدین کی مدد ونصر ت فرمائے۔ آمین( م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2706 2997 قیام اللیل امام محمد بن نصر المروزی

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا  ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" قیام اللیل "دوسری صدی ہجری کے معروف امام محمد بن نصر المروزی﷫ کی تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ محترم عبد الرشید حنیف صاحب نے کیا ہے۔ چنانچہ مولف موصوف نے  مستند دلائل سےگیارہ رکعت نماز تراویح کو ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اسلامیہ چیچہ وطنی نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2707 2012 قیام اللیل اور مروجہ شب بیداریاں ام عبد منیب

قیام اللیل کا  مطلب عشاء کی نمازِ فرض کے علاوہ رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز ادا کرنا ہے ۔یہ ایک شرعی اصطلاح ہے اس عبادت کا غالب حصہ نمازتہجد  سے  ہے ۔ لہٰذا تہجد اور قیام اللیل دونوں نام ایک دوسرے کے مترادف کےطور پر قرآن وحدیث میں استعمال ہوئے ہیں۔اور رمضان کی راتوں کا یہی  وہ قیام  ہے جسے تراویح بھی کہا جاتاہے ۔نبی کریم ﷺ نے  رمضان البارک میں  قیام  کرنے کی بڑی  فضیلت  بیان کی ہے ۔ ارشا د نبوی  ہے : «مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»لیکن دور حاضر میں  قیام اللیل جیسی عظیم  نفلی عبادت  کو شب بیداریوں کی رنگا رنگ اقسام اختیار کرکے  اسے رواجی  چیزوں کی  گرد سےدھندلا دیاگیا ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ قیام اللیل  اور مروجہ شب بیداریاں‘‘ میں  محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ  نے   کوشش کی  ہے کہ  قیام اللیل کو کتاب وسنت کی روشنی میں  واضح کیاجائے اور رواجی  چیزوں کی گرد  کوالگ کرکے  یہ دکھایا اور بتایا جائے کہ اس وقت کی مروجہ شب بیداریوں میں  قرآن  وسنت کے مطابق کیا ہے اور کیااس کے مطابق نہیں ہے۔تاکہ خلوص اور زندہ جذبے کے ساتھ اس  عبادت کوادا کرنے والے لاعلمی میں غلط  کو صحیح سمجھنے کی غلطی کر رہے ہیں تو اس سے بچ کر  قیام اللیل کے مقاصد ،منافع اور فوائد کوسمیٹ سکیں۔اللہ تعالیٰ  محترمہ کی اس کاوش کو عوام الناس  کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2708 2547 لاؤڈ سپیکر اور نماز حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال  کے بارے میں اہل علم  نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے  مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس  شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس  حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مکالمے کی شکل میں  اس مراسلے کا ایسا زبر دست اور شاندار جواب دیا کہ اس پرسب  عش عش کر اٹھے۔آپ کا وہ جواب اس وقت آپ کے سامنے ہے،کہ نماز میں لاوڈ سپیکر کا استعمال بالکل جائز اور درست ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ قدس اہلحدیث لاہور نماز
2709 6327 لبیک اللہم لبیک امیر حمزہ

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ لبیک اللہم لبیک‘‘مولانا  امیر حمزہ  حفظہ اللہ کے سفر حرمین کے آنکھوں دیکھے مناظر کی بہترین منظر کشی ہے ۔حج اور عمرہ ادا کرنے والے شخص کو کن کن مراحل سے گزرنا اور کیا کیا ادائیں  بجالانا ہوتا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے حج کیسا؟حج اور جہاد کا آپس میں کیا رشتہ ہےسیدنا ابراہیم﷤ اور ان کے گھر والے آزمائش کے کن مرحلوں سےگزرے؟وہ کون سی ادائیں ہیں؟ جو اللہ تعالیٰٰ کو اتنی پسند آئیں کہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے ان پر عمل کرنا لازم کردیا ہے یہ سب کچھ اس مختصر کتاب میں موجود ہے۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور حج
2710 2065 لو میرج اور اس کے مضمرات مریم خنساء

1997ء میں جب صائمہ ارشد کیس منظر عام پر آیا اور عدالتوں نے شرعی تقاضوں کے منافی یہ فیصلہ دے دیا کہ بالغ لڑکی از خود اپنا نکاح کر سکتی ہے تو اسے اخبارات اور اسلام بیزار ذرائع ابلاغ نے خوب اچھالا۔کیونکہ اس کیس سے اسلام بیزار ،مغرب زدہ طبقے کو اپنے موقف کو مزید ابھارنے میں بہت بڑی کمک حاصل ہوئی تھی۔اس کیس نے دینی ،رفاہی اور معاشرتی حلقوں کے علاوہ قانونی ماہرین ،غیر ملکی این جی اوز اور عوام میں بھی ہلچل پیدا کر دی۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے محترمہ باجی مریم خنساء نے قلم اٹھایا اور اخباری بیانات کو سامنے رکھ کر اس کیس کے مختلف پہلووں پر لکھنا شروع کر دیا ۔ان کے یہ قابل فخر مضامین ماہنامہ بتول،طیبات اور الحسنات میں شائع ہوتے رہے۔ان مضامین میں لو میرج کے داخلی اسباب ،لو میرج کے خارجی اسباب،ولی اور فقہ حنفی،عورتوں کے حقوق کی بازیابی یا حق تلفی،کیا ہر گھر میں صائمہ موجود ہے؟اور پسند یا عشق جیسے مضامین قابل ذکر ہیں۔محترمہ مریم خنساء کے ان مضامین میں محترمہ ام عبد منیب نے بھی چند دیگر مفید اور موضوع سے متعلقہ مضامین کا اضافہ کیا ہے ۔اور پھر ان تمام مضامین کو ایک کتاب کی شکل میں شائع کر دیا ہے۔جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان دونوں بہنوں کے اس نیک عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2711 3257 لڑکی شادی کیوں کرتی ہے حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے سب بڑی خصوصیت اور امتیاز اس کا خاندانی نظام ہے جس کی برکات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اسلامی تمدن میں نکاح کا تصور ایمان کی حفاظت کا سب سےمؤثر ذریعہ ہے جس سےصالح تمدن کی بنا استوار ہوتی ہے۔ اور نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رموددت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔ کتاب وسنت میں حقوق الزوجین کے مسئلے کوبڑی جامعیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، میاں بیوی کے درمیان تعلقات کے تمام ضروری اور نازک معاملات کوجس شرح وبسط کے ساتھ ادلیہ شرعیہ میں واضح کیا گیا ہے اس کا مقابلہ دنیاکی کوئی تہذیب یا مذہب نہیں کرسکتا۔ اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے وہ نہ صرف عورت کے مقام کو متعین کرتا ہے بلکہ معاشرے میں عورت کو باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب "لڑکی شادی کیوں کرتی ہے؟ "محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کا ایک جواب نامہ ہے جس کو کتابی قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ موصوف حافظ ؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت نہیں عرب وعجم میں ان کی دینی خدمات کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ موصوفؒ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل شرح و بسط کے ساتھ وضاحت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات اور میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین( عمیر)

مکتبہ تنظیم اہل حدیث، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2712 5298 مؤمن کا ہتھیار مع اللہ کی پناہ محمد یونس بن محمد عمر پالنپوری

دعا اور اللہ کا ذکرایک مکمل اور پختہ وسیلہ ہے۔ دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ذکر ودعا کی اہمیت وفضیلت اور تشویق وترغیب میں جہاں قرآن مجید کی بہت ساری آیات موجود ہیں ،وہیں نبی کریم سے بے شمار احادیث بھی مروی ہیں،جن کی تفصیل کتاب کے مقدمہ میں موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مؤمن کا ہتھیار مع اللہ کی پناہ‘‘ محمد یونس ابن حضرت مولانا محمد عمر صاحب پانسپوری کی تصنیف ہے۔ جس میں صبح وشام کے اذکار اور دیگرمسنون دعاؤوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

دکن ٹریڈرز حیدرآباد انڈیا اذکار وادعیہ
2713 2873 ماثور دعائیں وصی اللہ عبد الحکیم مدنی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سی کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں میں دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ماثور دعائیں‘‘ کتاب وسنت سے ثابت شدہ ماثور دعاؤں کا ایک مجموعہ ہے جسے مولانا وصی اللہ مدنی ﷾ نے طلبہ وطالبات اور عامۃ المسلمین کےلیے فقہی ترتیب سے مرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں ساری دعائیں مستند حوالوں اورترجمہ کےساتھ درج ہیں اور ساتھ ہی حاشیہ میں بعض مقامات پر ضروری افادات بھی اہل علم کے لیے تحریر کیے گئے ہیں نیز بعض غیر ثابت مروج دعاؤں پر مختصر علمی تنقید بھی ہے جن سے مجموعہ کی علمی حیثیت میں اضافہ ہوگیاہے ۔اس مجموعہ ادعیہ کی ایک انفرادی خوبی یہ ہے کہ اسے مرتب نے سوال وجواب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔جس سے طلبہ وطالبات اور عامۃ المسلمین کے   لیے استفادہ کرنا انتہائی آسان ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کوشش کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

رحمانی کتاب گھر، سدھارتھ نگر، یو پی اذکار وادعیہ
2714 4877 ماہ ذو الحجہ احکام و مسائل محمد افضل خلیل احمد الاثری

اسلامی مہینوں میں آخری مہینہ ذو الحجہ کا ہے، اسلام کے سارے ہی مہینے محترم اور قابل عظمت ہیں لیکن اللہ تعالی نے بعض مہینوں کو خاص فضیلت اور عظمت سے نوازا، ان میں سے ایک ذوالحجہ کا مہینہ بھی ہے، جس کا احترام شروع زمانہ سے چلتا آرہاہے، اللہ تعالی نے اس مہینہ میں کچھ عبادتوں کو رکھا ہے جس کی وجہ سے اس کی عظمت میں اور بھی اضافہ ہو گیا۔ماہِ ذی الحجہ کو مختلف عبادات کی وجہ سے خصوصی مقام اور امتیاز حاصل ہے، حج جیسی عظیم عبادت انجام دی جاتی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام ذوالحجہ ہے یعنی حج والا مہینہ۔ ذوالحجہ کا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی محترم و متبرک سمجھا جاتا ہے اوردور ِ جاہلیت میں اس مہینہ کی عظمت کا پورا پورا کیا خیال کیا جاتا۔عشرہ ذی الحجہ بڑی ہی اہمیت اور عظمت والا عشرہ ہے، اس کی خصوصیت اور فضیلت احادیث میں بکثرت آئی ہیں، اور اسلام کے اہم ترین عبادات اس میں انجام دئیے جاتے ہیں، اس کی تعظیم اور احترام کرنا چاہیے اور عبادات وغیرہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ ماہِ ذو الحجہ کے احکام و مسائل‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کی ہے جس میں قربانی اور اس کے متعلقہ مسائل کو اختصار و تفہیم کے اسلوب سے مزین کیا گیا ہے۔خالص کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کی روشنی میں مسائل کی وضاحت کی گئی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس لٹریچر کو جو مفصل کتاب کا نچوڑ ہوتے ہیں زیادہ تعداد میں پڑھا جائےاور اس سے فائدہ حاصل کیا جائے۔اللہ تعالیٰ مؤلف کتاب کو اجرِ عظیم سے نوازےاور اس دینی لٹریچر کو اخروی توشۂ نجات میں شامل فرمائے اور اس کتاب کے مقاصد کو قبولیت سے نوازے۔ آمین۔پ،ر،ر

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی حج
2715 2027 ماہ ذو الحجہ کے فضائل ام عبد منیب

ماہ ذوالحجہ   قمری تقویم کے لحاظ سے سال کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے ۔ چونکہ اس ماہِ مبارک میں حج جیسا عظیم فریضہ انجام دیا جاتا ہے اس لیے اس کا نام حج ہی کی مناسبت سے مشہور ہے ۔اس ماہ ِمبارک میں عشرہ ذوالحجہ کے ایام بڑے ہی اہمیت وفضیلت والے ہیں۔جسے نبی کریم ﷺ نے سال بھر کے دیگر ایام سے افضل قرار دیا ہے ۔اور اسی طرح اس میں ایام تشریق جیسے اہم دن بھی شامل ہیں ۔اس میں بنیادی عبادات نماز، روزہ، صدقہ، حج ،قربانی جیسی اہم عبادات کی جاتی ہیں اس لیے   اس کی بڑی اہمیت وفضیلت ہے۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں  ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہےکہ آپ ﷺنےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ماہ ذوالحجہ کے فضائل‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے ماہ ذوالحجہ کی فضائل ومسائل کو قرآن حدیث کی روشنی میں عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ جس سے عام قارئین بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔ اللہ تعالی ٰ محترمہ کی   تمام دینی ،تبلیغی،تحقیقی وتصنیفی خدمات کوشرف قبولیت سے نوازے ۔آمین(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور حج
2716 2633 ماہ رمضان اللہ تعالیٰ کے ساتھ تجارت کا مہینہ ابو عبد الرحمن محمد الترکیف

روزہ ایک  ایسی عظیم عبادت ہے جسے  صرف امت محمدیہ ﷺ پرہی فرض نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس امت سے پہلے تمام امم سابقہ کو  بھی اس کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے  اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے اس لیے فرض کیے ہیں کہ انہیں تقویٰ کی نعمت ودولت حاصل ہو ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا فرماں بردار بن کررہے ۔روزے کی حقیقت سامنے رکھنے سےیہ بات ہماری محدود عقل بھی سمجھ لیتی  ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لیے  یہ عبادت مؤثرترین تدبیر ہے ۔رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ماہِ رمضان اللہ  تعالیٰ کےساتھ تجارت کا مہینہ ِ‘‘شیخ ابوعبدالرحمن محمد الترکیت کی  تصنیف ہے۔یہ مختصر کتاب روزہ  کےاحکام او رعمرہ کےمسائل وفوائداور ماہ رمضان کے فضائل پر مشتمل ہے۔میاں ابو بکر حمزہ صاحب  نےاردو قارئین کےلیے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ  مصنف،مترجم وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور روزہ و رمضان المبارک
2717 2634 ماہ رمضان المبارک فضائل و فوائد و احکام ابو عبد الرحمن محمد الترکیف

رمضان المبارک کامہینہ سال کے باقی تمام مہینوں سے افضل واعلی ہے۔یہ اپنے اندر لامحدود، اور ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔اس میں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ نیکیوں کی موسلادھار بارش کی مانند ہے،جس سےہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے،جس میں ہر نیکی کاا جروثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا اور اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے ،جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ لہٰذا ہر عقل مند کے لیے ضروری ہے  کہ وہ رمضان میں اپنے اوقات کی تقسیم کرے اور بڑے پیمانہ پر قرآن کی تلاوت و تفہیم،ترجمہ اور کچھ حصہ حفظ کرنے کا اہتمام کرے۔چونکہ رمضان المبارک سال کے  تمام مہینوں میں سے افضل ترین مہینہ ہے اور اس کی عبادات کو تمام عبادات سے افضل قرار دیا گیا  ہے۔اس لیے احتیاط کے پیش نظر مختلف کوتاہیوں اور غلطیوں سے محفوظ رہنے کے لیے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے۔اور عامۃ الناس کو راہنمائی فراہم کی ہے۔ زير نظر كتاب"ماہ رمضان المبارک ،فضائل وفوائد واحکام"سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ابو عبد الرحمن محمد الترکیت﷫کی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم میاں ابو بکر حمزہ  صاحب نے کیا ہے۔مولف ﷫نے اس کتاب   ميں انتہائی آسان اور عام  فہم انداز میں روزے سے متعلق تقریباً تمام مسائل کو ترتیب وار  یکجا کردیا ہے-اس میں انہوں نے روزے کے احکام،رمضان کے روزے فرض ہونے کی شرائط،روزے کے صحیح ہونے کی شرائط،روزے سے متعلق چند مسنون کام،ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت،روزہ توڑنے والے امور،ممنوع یا مکروہ روزے اور روزے کے فوائد وغیرہ جیسی اہم مباحث بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور روزہ و رمضان المبارک
2718 6069 ماہ رمضان اور اس کے جدید فقہی مسائل عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ماہ رمضان اور اس کے جدید فقہی مسائل؟ ‘‘ شیخ عبدالسلام بن صلاح الدین مدنی کی کاوش ہے اور اس میں رمضان المبارک جدید فقہی مسائل کو کو قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔(ع۔ا)

 

یوسفیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی انڈیا روزہ و رمضان المبارک
2719 5121 ماہ رمضان ضائع نہ ہونے پائے حافظ شفیق الرحمن زاہد

ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔   کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ماہِ رمضان ضائع نہ ہونے پائے ‘‘حافظ شفیق الرحمٰن نے تالیف کی ہے  ۔جس میں  انہو ں نے روزہ کا معنی و مفہوم،   ماہ رمضان کے فضائل وبرکات ،صوم رمضان کی فرضیت، قیام رمضان ، شب قدرآخری عشرہ  میں  عبادت اور نفلی روزوں  کی فضیلت کو     بڑے احسن انداز میں  دلائل کےساتھ  بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی  مساعی جمیلہ کوقبول فرمائےاور تمام اہل اسلام کو  رمضان المبارک کی  تعظیم اور قدر کی  توفیق عطافرمائے (آمین) رفیق الرحمٰن)

الحکمہ انٹر نیشنل روزہ و رمضان المبارک
2720 4192 ماہ شوال کے 6 روزے، فضائل، مسائل اور شبہات کا ازالہ حافظ محمد یونس اثری

رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں، اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے، کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے۔ سیدنا ابوایوب انصاری﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا: جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں۔ ( صحیح مسلم) لیکن عصر حاصر کے بعض روشن خیال مجتہدین ماہ شوال کے چھ روزوں کو مکرو ہ کہتے ہیں نیز امام مالک﷫  اور امام ابو حنفیہ﷫  سے بھی ان کی کراہت  منقو ل  ہے لیکن متا خرین نے ان سے اتفاق  نہیں کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ماہ شوال کے چھ روزے فضائل ومسائل اور شبہات کا ازالہ‘‘ المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کے ریسرچ سکالر اور المعہد السلفی ،کراچی کے مدرس محترم جناب مولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ کی کاوش ہے۔ یہ کتابچہ در اصل کراچی کے ایک عالم دین مفتی زرو لی صاحب کے ایک کتابچہ’’ احسن المقال فی کراہیۃ صیام ستۃ شوال‘‘ کے تعاقب میں محدث العصر حافظ زبیر علی﷫ کی طرف سے تحریر کے گئے ایک مضمون ’’صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال‘‘ کا تکملہ ہے۔ اس مضمون میں حافظ زبیر علی﷫ نے مفتی زر ولی کے وہ اعتراضات جو اس نے شوال کے روزوں کی فضیلت سے متعلق اٹھائے تھے ان کا مدلل ومسکت جواب دیا تھا جسے اہل علم نے خوب سراہا اور اسے علماء و طلباء میں یکساں پذیرائی ملی۔بعد ازاں حافظ یونس اثری ﷾ نے حافظ زبیر علی زئی﷫ کے مضمون پر تکملہ کی صورت میں مفتی زرلی ولی کے رسالہ پر ایک اور تعاقب کیا ہے اور مزید دلائل سے مسئلہ مذکورہ کی حقانیت ثابت کرتے ہوئے ان اعتراضات کے جوابات بھی قلمبند کردیئے ہیں جنہیں شیخ زبیر علی زئی نے طوالت کی بنار پر یا غیر اہم سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیا تھا۔ الغرض اس رسالہ میں مولانا زبیر علی زئی﷫ اورمولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ نے شوال کے چھ روزں کے متعلق مفتی زرولی صاحب کے ان تمام شکوک وشبہات کا ازالہ فرمادیا ہے جو مفتی موصوف اور ان کے ہم خیال حضرات نے تجاہل عارفانہ کے طور پر پیدا کیے تھے یا محض اپنے امام کے فتویٰ کے تحفظ میں وارد کیے تھے۔ اللہ تعالیٰ دفاع حدیث کے سلسلے میں مولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ کی اس علمی وتحقیقی کاوش کو قبول فرمائے اور اس کے ذریعے راہ حق کو قبول کرنے کی اپنے بندوں کو توفیق بخشے۔ (آمین) (م۔ا)

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، کراچی روزہ و رمضان المبارک
2721 3200 مبادیات تبلیغ خالد محمود روپڑی

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مبادیات تبلیغ ‘‘ محترم جناب خالد محمود روپڑی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہو ں نے دعوت وتبلیغ کےسلسلے میں عمل کی بنیاد،معاشرتی خواہشات،مبلغ کی خصوصیات ، اصول تبلیغ ،اقسام تبلیغ ، مبلغ اورمعاشرتی مسائل وغیرہ جیسے عنوانات کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں دعوت دین کا فریضہ کماحقہ پورا کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) (م ۔ا)

مکتبہ تنظیم اہلحدیث جامع قدس لاہور دعوت و تبلیغ
2722 6074 مبارک ہو رمضان المبارک آگیا محمد عظیم حاصلپوری

رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیرنظر مختصر کتابچہ بعنوان’’مبارک ہو رمضان آ گیا‘‘ فاضل نوجوان    مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾(مصنف ومترجم کتب کثیرہ) کا مرتب شدہ ہے ۔موصو ف نےاس کتابچہ میں روزے کی فضیلت اور ا جروثواب،گناہوں کی معافی، چاند دیکھنے کی دعا،روزے کی نیت،سحری کھانا،افطاری کا وقت،افطاری جلد کرنا اور سحری تاخیر سے کھانا،روزہ کھلوانے کااجر،روزے میں جائزوناجائزامور،روزہ توڑنے والے امور،روزے سےمتعلق متفرق مسائل،قیام اللیل،اعتکاف،شب قدر،فطرانہ،نفلی روزے کےعنوانات قائم  کر کے اس سےمتعلقہ  احادیث مکمل تخریج مع ترجمہ کے پیس کردی ہیں  قارئین چندمنٹوں میں  اس کتابچہ سے مستفید ہوکر  رمضان المبارک کے جملہ احکام ومسائل سے اگاہ ہوسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ  مرتب کی تحقیقی وتصنیفی،تدریسی ودعوتی اور  صحافتی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور روزہ و رمضان المبارک
2723 883 متعہ کی حقیقت عثمان بن محمد الناصری آل خمیس

نکاح شریعت اسلامیہ کے بنیادی احکامات میں سے ایک اہم حکم ہے۔ زمانہ جاہلیت ہی سے مشرکین عرب نے بدکاری وفحاشی کی بہت سے صورتوں کو قانونی جواز عطا کرتے ہوئے ان پرنکاح کا لیبل چسپاں کر رکھا تھا۔ اسلام نے باطل نکاح کی ان مروجہ قبیح صورتوں کو ختم کیا اور نکاح کا ایک معروف اور فطری طریقہ رائج کیا۔ دور جاہلیت کے باطل نکاحوں میں ایک قسم متعہ، بدقسمتی سے بعض بدعی فرقوں میں رائج ہو گیا اور اہل تشیع کے امامیہ یا اثنا عشریہ فرقے میں اس کے فقہی جواز کے سبب سے بدکاری وفحاشی کو قانونی فروغ ملا۔ شیخ عثمان بن محمد الخمیس نے اپنی اس کتاب میں قرآن وسنت اور اجماع امت سے متعہ کی حرمت کو ثابت کیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ نے شیعہ کے ان دلائل کا بھی مسکت جواب دیا ہے کہ جن کے مطابق وہ متعہ کو جائز قرار دیتے ہیں۔ شیخ نے اس کتاب کے آخر میں متعہ کے مفاسد اور اس کی حرمت کی حکمت پر بھی قیمتی ابحاث رقم کی ہیں۔ اس کتاب کے صفحہ 73تا 77 میں متعہ کے ذریعے پھیلنے والی بدکاری وفحاشی کے بارے ایک سروے یا جائزہ رپورٹ کے کچھ اقتباسات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اس سروے کے مطابق متعہ سے استفادہ کرنے والوں کی اکثریت شیعہ علما کی ہے جو اپنی طالبات اور عقیدت مند خواتین سے ہر دوچاردن بعدیا ہر ایک دو ہفتے بعد یا ہر ماہ یا چند ماہ بعد ایک دو گھنٹوں یا ایک دو راتوں یا ایک دو ہفتوں کے لیے متعہ کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قبیح رسم سے ان فرقوں کو رجوع کی توفیق عطا فرمائے۔
 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2724 2819 متعہ کی شرعی حیثیت مع آئینہ شیعہ نما پیر محمد فیض احمد اویسی

نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔اور متعہ جیسے زنا اور  اسلام کے حرام کردہ امور کو اپنا مذہب بنا رکھا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " متعہ کی شرعی حیثیت مع آئینہ شیعہ نما " محترم پیر محمد فیض احمد اویسی رضوی کی تصنیف  ہے۔جس میں انہوں نے متعہ سمیت شیعہ کے متعدد عقائد ونظریات کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ ان کی شاخوں ،،عقائد،ان کی تحریفات وتاویلات،تاریخ اسلام میں ان کے منفی وظالمانہ،تقیہ کے تحت ان کے مخفی خیالات سے حقیقت پسندانہ انداز میں پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب اس اہم موضوع پر بڑی جامع اور شاندار کتاب ہے اور اردو کے دینی وتاریخی لٹریچر  کے ایک خلا کی بڑی حد تک تکمیل کرتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اویسیہ رضویہ بہاولپور متعہ
2725 2823 مجلس ذکر کی شرعی حیثیت ( عبد القدوس سلفی ) عبد القدوس سلفی

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے۔ ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام ﷢ نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم مین لے جانے والی ہے۔ اتنی سخت وعیدیں ہونے کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت دین کے نام پر بدعات کا شکار ہے۔ "مجلس ذکر" بھی اسی سلسلہ کا ایک شاخسانہ ہے۔ اللہ کے ذکر کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو اکٹھا کر کے بدعات کا رسیا بنایا جاتا ہے۔ ان خودساختہ مصنوعی اذکار کی اتنی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالٰی کے بجائے حضرت صاحب اور پیر صاحب سے تعلق گہرا ہوتا ہے۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات و خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’مجلس ذکر کی شرعی حیثیت‘‘ محترم جناب عبدالقدوس سلفی صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتابچہ میں انہوں نے عام فہم انداز میں انہی قباحتوں کا تذکرہ کیا ہے اور بدعات کوچھوڑ اعتصام بالکتاب والسنۃ کی رغبت دی ہے۔ کہ یہی مسلمان کےلیے نجات کی واحد راہ ہے۔اور ڈائیلاگ کے انداز میں نہایت ہی سادہ اور عام فہم طریق سے مجلس ذکر کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اورعوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ آمین(م۔ا )

دار الاندلس،لاہور اذکار وادعیہ
2726 7160 مختصر احکام و مسائل نماز جنازہ ابو عدنان محمد منیر قمر

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے۔ نماز جنازہ حقیقت میں فوت ہونے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان کر دے۔ لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں، جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے ۔ زیر نظر کتاب ’’ مختصر احکام و مسائل نماز جنازہ ‘‘ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ جسے فاضل مصنف کی دختر ام محمد شکیلہ قمر صاحبہ نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں بیمار اور قریب المرگ کے احکام و مسائل، وفات کےبعد حاضرین کے کام، غسل میت، نماز جنازہ، دفن میت کے احکام و مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی و تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ نماز جنازہ
2727 6433 مختصر الصلاۃ و مختصر الکبائر ناصر الدین البانی

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مختصر الصلاۃ  ‘‘ علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کی  مسنون  نماز کے موضو ع پر جامع کتاب   ’’ تلخیص صفۃ صلاۃ النبی ‘‘  کا اردو ترجمہ ہے شیخ البانی رحمہ اللہ نےاس مختصر کتاب میں    تکبیر تحریمہ سے سلام  پھیرنے  تک  نماز کے  تمام مسائل کو سنت نبوی  کے مطابق بیان  کیا ہے ۔کتاب ہذاکے ساتھ علامہ ذہی کی ’’الکبائر‘‘ کی تلخیص ’’مختصر الکبائر‘‘ کا اردو ترجمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے گناہ کبیرہ کا سرسری علم  ہوسکتاہے اور ان سے کلی اجنتاب  کرکے اللہ تعالیٰ کی رحمت ومغفرت کامستحق بنا سکتاہے ۔(م۔ا)

جامعہ التوحید نیپال نماز
2728 2344 مختصر صحیح حصن المسلم سعید بن علی بن وہف القحطانی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک  خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس  طرح  جسم  کی بقا کے لیے  خوراک  ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات  کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ  کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں  مختلف مقامات  پراللہ  تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور  دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں  جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ  یاد رہے انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ امتِ مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں   سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی  ’’حصن المسلم‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  جسے  قبول  عام حاصل ہے۔اس کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔اور کئی اہل علم   نے اس پر تحقیق وتخریخ  اور اسے مختصر کرنے کاکام بھی کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر صحیح  حصن المسلم ‘‘مستند اذکا ر اور محقق دعاؤں کا م مختصر مجموعہ ہے ۔ جو کہ   سعید بن علی بن وہف القحطانی    کی مقبول عام کتاب حصن المسلم کا  اختصار و انتخاب ہے ۔یہ  ترجمہ ،تلخیص وتحقیق حافظ زبیر علی زئی﷫ کے  شاگر د رشید   محترم  حافظ ندیم ظہیر﷾ کی کاوش   ہے ۔اس مختصر مجموعہ   میں موصوف نے  ہر قسم کی  ضعیف روایات کو پیش کرنے  سے مکمل اجتناب کرتے  ہوئے  بعض مقامات پر ضعیف روایت کی جگہ صحیح حدیث کا اضافہ کیاہے اور ہر حدیث کی مکمل تخریج اوراس پر صحیح یا حسن کا حکم واضح کیا ہے ۔اور موصوف نے   اختصار کے  پیش نظر   مجموعۂدعا میں سے   صحیح ترین کا انتخاب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ ندیم صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے   قبول عام  کا درجہ  عطافرمائے  (آمین)  (م۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اذکار وادعیہ
2729 176 مختصر صحیح نماز نبوی حافظ زبیر علی زئی

دين اسلام میں جس قدر نماز کی پابندی پر زور دیا گیا ہے اسی قدر اسے اسوہ رسول ﷺ  کے مطابق ادا کرنے کی  بھی تاکید کی گئی ہے- صرف وہی نماز خدا تعالی کے ہاں قابل قبول ہے جو رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہوگی-زیر نظر رسالہ میں حافظ زبیر علی زئی نے انتہائی اختصار کے ساتھ احادیث رسول کی روشنی میں نماز نبوی کا مکمل طریقہ سپرد قلم کر دیاہے-علاوہ ازیں وضو کا مسنون طریقہ،دعائے قنوت،نماز کے بعد کے اذکار اور نماز جنازہ پڑھنے کا صحیح اور مدلل طریقہ بھی مختصر انداز میں ذکر کر دیا گیا ہے-حافظ صاحب نے احادیث کا تذکرہ کرتے ہوئے صرف صحیح اور حسن لذاتہ احادیث کو دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2730 217 مختصر طہارت کے مسائل برائے خواتین عبد الوکیل ناصر

زیر نظر مختصر کتابچہ فاضل مصنف نے دین اسلام کی عورتوں کے حوالے سے قدردانی کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے۔ جس میں انتہائی اختصار سے کام لیتے ہوئے طہارت سے متعلقہ خواتین کے چند مخصوص مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جو کہ عوامی محفل میں اشارۃ و کنایۃ اور شاذ و نادر ہی بیان کئے جاتے ہیں۔ حالانکہ ان مسائل کا جاننا انتہائی اشد ضروری ہے تاکہ طہارت و پاکیزگی کی تکمیل ہو سکے، کیونکہ طہارت ہی عبادت کی کنجی ہے۔

 

 

 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان طہارت
2731 7164 مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی جدید ایڈیشن ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز دینِ اسلام کا دوسرا رکنِ عظیم ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت و فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر، میدانِ جنگ اور بیماری کی حالت میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے، کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا "صلو كما رأيتموني اصلي" لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی ‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی ان تقاریر کا مجموعہ ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے نماز کے بارے میں روزانہ نشر ہونے والے پروگرام ’’ دین و دنیا‘‘میں تقریباً 786 نشتوں میں پیش کیے۔ بعد ازاں مولانا حافظ ارشاد الحق (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے انہیں بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں استقبال قبلہ سے لے کر سلام پھیرنے تک کے مسائلِ نماز کو صحیح و حسن اجادیث کی روشنی میں نبی کریمﷺ کی نماز کی صحیح کیفیت اور اس کا مسنون طریقہ پوری تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے اس سے قبل یہ کتاب 3؍ ضخیم جلدوں میں بھی شائع ہو چکی ہے۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2732 5826 مختصر قیام رمضان ناصر الدین البانی

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ زیر کتابچہ’’ مختصر قیام رمضان ‘‘علامہ ناصر الدین البانی   کی ’’ صلاۃالتراویح‘‘ کے اختصار کا اردو ترجمہ  ہے یہ  اختصار بھی علامہ البانی ﷫ نے خود  ہی کیا تھا اختصار میں  علامہ مرحو نے اعتکاف وغیرہ سےمتعلق بعض مفید باتوں کا اضافہ بھی کیا ہے ۔علامہ موصوف نے اس کتاب میں نماز تراویح کی آٹھ رکعات کو ثابت کرنے کے علاوہ  یہ بھی ثابت کیا ہے جو سیدنا عمرفاروق ﷜ کے مشہور ہے کہ انہوں نے بیس رکعت تراویح کی بنیاد رکھی وہ بالکل غلط ہے نہ توسیدنا عمرفاروق ﷜ نے بیس رکعت کا حکم دیا  اورنہ آپﷺ نےخود بیس رکعت تراویح پڑھی اورنہ ہی آپ کے زمانے میں بیس رکعت تراویح پڑھی گئی ، بلکہ علامہ مرحوم نے تو یہاں تک ثابت کیا کہ کسی بھی بڑے صحابی سےبیس رکعت پڑھنا ثابت نہیں  اور سیدنا عمرفاروق﷜نے نبی کریم ﷺ کی سنت کےمطابق گیارہ رکعت ہی پڑھانے کا حکم دیا تھا ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اورمحدث العصر ناصر الدین البانی ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین) (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2733 1699 مختصر مجالس رمضان محمد بن صالح العثیمین

رمضان المبارک کامہینہ سال کے باقی تمام مہینوں سے افضل واعلی ہے۔یہ اپنے اندر لامحدود، اور ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔اس میں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ نیکیوں کی موسلادھار بارش کی مانند ہے،جس سےہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے،جس میں ہر نیکی کاا جروثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا اور اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے ،جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ لہٰذا ہر عقل مند کے لیے ضروری ہے کہ وہ رمضان میں اپنے اوقات کی تقسیم کرے اور بڑے پیمانہ پر قرآن کی تلاوت و تفہیم،ترجمہ اور کچھ حصہ حفظ کرنے کا اہتمام کرے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر مجالس رمضان‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین ﷫کی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ مولانا جمیل احمد مدنی نے کیا ہے ۔اس میں مولف نے رمضان المبارک کےتیس دنوں کے حوالے سے رمضان ہی سے متعلقہ تیس موضوعات پر گفتگو کی ہے،جس میں رمضان کی فضیلت،احکام،مسائل ،روزے داروں کی اقسام ،روزے کی آداب اور نواقض روزہ وغیرہ جیسے موضوعات پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔تاکہ حصول جنت کے شائقین رمضان سے متعلقہ مسائل کو ایک ہی جگہ پڑھ سکیں اور اپنے ایمان کو تازہ کر سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

موسسۃ الحرمین الخیریہ روزہ و رمضان المبارک
2734 4194 مختصر محمدی نماز بشیر احمد حسیم

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نماز دین کاستون   ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ ’’مختصر محمدی نماز‘‘ مولانا بشیر احمد﷫ کی مرتب شدہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کا طریقہ اور مسنون دعائیں معتبر اور صحیح احادیث کی روشنی میں مرتب کی ہیں۔ فاضل مرتب نے کوشش کی ہے کہ نماز کے متعلقہ وہی مسائل بیان کیے جائیں جو رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔ اور ان مسائل کی وضاحت کی جائے جن کو عام لوگ رسول اللہ ﷺ کی سنت سمجھتے ہیں مگر وہ اللہ کے نبی کریمﷺ کی سنت نہیں ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مصنف کےلیے نجات کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)   (م۔ا)

جمعیت اہلحدیث، رحیم یار خان نماز
2735 1898 مختصر مسائل و احکام حج وعمرہ اور قربانی و عیدین ابو عدنان محمد منیر قمر

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب ""سعودی عرب میں مقیم پاکستانی عالم دین مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر ﷾کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں  حج وعمرہ کے تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ قربانی وعیدین کے مسائل بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئے ہیں۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان  کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حج
2736 1834 مختصر مسائل و احکام رمضان ، روزہ اور زکوۃ ابو عدنان محمد منیر قمر

روزوں کے احکام مسائل پر عربی زبان میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور روزوں سے متعلقہ ابحاث کو فتاویٰ کی شکل میں بھی کافی حد تک لوگوں کے سامنے لایا جاچکا ہے۔ اردو زبان میں عصری مسائل کو سامنےر کھتے ہوئےبہت کم ایسی کوشش کی گئی ہے کہ ان تمام مسائل کو ایک جگہ مبسوط طریقہ سے اکٹھا کردیا جاتا خصوصا وہ مسائل کہ جس میں کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی رہ جاتی ہے دلائل ذکرکر کے ان کے موازنہ کے بعد  راجح مسلک بیان کردیا جاتا۔زیر نظر کتابچہ(رمضان ،روزہ اور زکوۃ) سعودی عرب میں مقیم پاکستانی عالم دین ابو عدنان محمد منیر قمر کی تصنیف ہے ،جس میں مصنف نے رمضان روزہ اور زکوۃ سے متعلقہ مسائل کی بحث کو بھی اجاگر کیا ہے کہ جس میں فقہاء کے اختلافات اور پھر منافشہ کے بعد راجح مسلک بھی بیان کردیا ہے۔اس کتاب کا منفرد انداز یہ ہے کہ مصنف نے روزوں کے فوائد و ثمرات کو طبی اور سائنسی اصولوں پر بھی پرکھا ہے اور روزہ سے متعلق انسانی نفسیات کوبھی شامل کرتے ہیں اور موجودہ دور میں واقعاتی مثالوں سے روزہ کی اہمیت و افادیت پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
 

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور روزہ و رمضان المبارک
2737 35 مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز محمد بن صالح العثیمین

نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کی ادائیگی کے لیے طہارت اور پاکیزگی لازمی امر ہے-کیونکہ اس کے بغیر نماز قبول نہیں ہو گی اور یہ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد عالیہ سے ثابت ہے-اور اسی طرح طہارت اور صفائی کو ایمان کا حصہ بتایا گیا ہے اس لیے شریعت نے نماز کی ادائیگی کے لیے بھی طہارت کو لازمی قرار دیا ہے-اس لیے مصنف نے اس کتاب میں اختصار کے ساتھ طہارت و نماز کے مسائل کو بیان کرتے ہوئے ہر بندے کے لحاظ سے تقسیم کو بھی واضح کیا ہے کہ عام انسان کے لیے طہارت حاصل کرنے اور عبادت کو بجا لانے کا انداز اور طریقہ کیا ہو گا اور ایک بیمار اور لاغر انسان کے لیے طہارت اور نماز کے لیے کیا طریقہ کار ہو گا-مصنف نےان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئےغسل، وضو و تيمم كا طريقه اورنمازکی مسنون کیفیت جس ميں سجدہ سہووغيره کے احکام و مسائل شامل ہیں کے حوالے سے بالدلائل گفتگو کی ہے-
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور طہارت
2738 6481 مختصر مسائل و احکام عمرہ ابو عدنان محمد منیر قمر

حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے  کی ادائیگی  اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب  ہےمگر جب اس کا احرام باندھ  لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی  ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’مختصر مسائل واحکام عمرہ‘‘ مولانا ابو عدنان محمدمنیر قمر حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔موصوف نےیہ کتاب اپنی طویل کتاب ’’حج وعمرہ اور قربانی وعیدین‘‘ میں  صرف مسائل واحکام عمرہ کو بہت ہی مختصر انداز میں  مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حج
2739 7179 مختصر مساجد و مقابر اور مقامات نماز ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز کے لیے جسم و لباس کی طہارت کی طرح اس جگہ کا پاک ہونا بھی ضروری ہے جہاں نماز پڑھی جائے۔ جائے نماز کی طہارت و پاکیزگی اہل علم کے نزدیک نماز صحیح ہونے کے لیے شرط ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان ’’مختصر مساجد و مقابر اور مقاماتِ نماز‘‘میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ نماز کی صحت و قبولیت کے لیے جسم و لباس کی طرح ہی جائے نماز کا بھی پاک ہونا ضروری ہے۔ کچھ مقامات ایسے ہیں جو اگرچہ بظاہر پاک ہوں گے مگر وہاں نماز پڑھنا دیگر وجوہات کی بنا پر جائز نہیں۔ مزاروں یا قبرستانوں میں پائی جانے والی مساجد کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ اس کی تفصیل بھی اس کتاب میں موجود ہے۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2740 797 مختصر کتاب الجنائز ناصر الدین البانی

حقوق المسلم میں سے میت کی تجہیز و تدفین اور اس  کی نماز جنازہ کا اہتمام بھی ہے۔ان حقوق سے آگاہی اور ان سے متعلقہ تعلیمات جاننا ہر مسلمان پر لاز م ہے،لیکن مسلمانو ں کی اکثریت ان حقو ق سے نابلد اور کوری ہے ،حتی کہ اکثر مسلمان  میت کی تجہیز و تدفین ، غسل میت کے احکام ،نمازجنازہ اور نماز جنازہ مین پڑھی جانے والی ادعیہ سے بے بہرہ ہے،جب کہ ان چیزوں کاعلم نہایت ضروری ہے۔ اس کے برعکس تجہیز و تدفین اور نماز جنازہ کی بے شمار بدعات ہیں جن کی مسنون احکام سے زیادہ پابندی کی جاتی ہے۔جنازہ کے احکام کے موضوع پر یہ معلوماتی کتاب ہے،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے  نہایت مفیدہے۔(ف۔ر)
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض نماز جنازہ
2741 3199 مراۃ الزکوۃ محمد صادق سیالکوٹی

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکانِ خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مرآۃ الزکاۃ ‘‘ بھی اسی سلسلہ ایک کڑی ہے ۔جو کہ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی ﷫ کی زکوۃ کےموضوع پر آسان فہم جامع کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے زکاۃ او رصدقات کےجملہ مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیے ہیں اور زکاۃ کےبارے میں منکرین حدیث کے باطل افکارو نظریات کا رد کیا ہے ۔یہ کتاب دراصل ہفت روزہ ’’ ایشیاء ‘‘ لاہور جلد 8 شمارہ 21 میں مولانا جعفر پھلواری کی طرف سے ایک مضمون ’’ کیا انکم ٹیکس زکوٰۃ ہے‘‘ کےشائع ہونےپر مولانا سیالکوٹی نے تحریر کی ۔جعفر پھلواری نے اپنے اس مضمون میں واضح کیا کہ حکومت جو انکم ٹیکس وصول کرتی ہے اسےزکوٰۃ مان لینے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔موجود ہ انکم ٹیکس زکوٰۃ ہی کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ جولوگ انکم ٹیکس حکومت کوادا کرتےہیں وہ قرآن کےفریضہ زکوٰۃ سےعہدہ برا ہوجاتے ہیں انہیں علیحدہ زکاۃ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔تو مولانا محمد صادق ﷫ نے پھلواری صاحب کے انکارحدیث پر مبنی باطل نظریات کا خوب جواب دیا اور ثابت کیا ہے انکم ٹیکس کی ادائیگی سے زکاۃ کافریضہ ادا نہیں ہوتا اور پھلواری صاحب بھی برصغیر کے منکر حدیث غلام احمد پرویز کی صف میں شامل ہیں اور ان ہی افکار ونظریات کے حامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ زکوۃ و صدقات اور عشر
2742 34 مرد و زن کی نماز میں فرق محمد حنیف منجا کوٹی

جس طرح دیگر اعمال میں اللہ کےرسول ﷺ ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں اسی طرح نماز پڑھنے کی ہیئت اور کیفیت میں بھی اللہ کے رسول کو نمونہ سمجھنا چاہیے-نماز کی ادائیگی میں مرد و زن کے جس فرق کو بیان کیا جاتا ہے اس کا شریعت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا یہی وجہ ہے ایک گروہ کے نزدیک مردو زن کی نماز میں کوئی فرق نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے کوئی فرق بیان نہیں فرمایا اور کچھ لوگ فرق کرتے ہیں اور اس چیزکی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی سوائے اپنی ذاتی توجیہات کے-تو اس کتاب میں مصنف نے  اس حوالے سے پائے جانے والے احناف کے شبہات کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے دلائل کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا جواب دیتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے-مثلا مرد اور عورت کے درمیان رفع الیدین کا مسئلہ،قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ،سجدے  کی کیفیت میں فرق اور تشہد میں بیٹھنے کے فرق کو کتاب وسنت کی روشنی میں حل کیا ہے-
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2743 6572 مرد و زن کی نماز میں فرق ( جدید ایڈیشن ) محمد حنیف منجا کوٹی

مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ فقہائے کرام جو فرق بیان کرتے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے،شریعت اسلامیہ مرد و زن کے لیے یکساں ہے، البتہ وہاں فرق روا رکھا جائے گا جہاں کوئی دلیل موجود ہو؛ لہذا سنت یہی  ہے کہ عورت بھی اسی طرح نماز پڑھے جیسے مرد نماز پڑھتا ہے۔ زیرنظر کتاب’’مردو زن کی نماز میں فرق‘‘جناب محمد حنیف منجاکوٹی صاحب کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں احناف  کی طرف سے مرد اور عورت  کی نماز کےفرق  سلسلے میں  بیان کی جانے والی  ضعیف روایات  اور اقوال الناس کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور کتاب وسنت کی روشنی میں صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2744 4655 مریض کی نماز اور طہارت کے احکام المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض

آج کے مغرب زدہ معاشرے میں اسلام کو ضابطہ حیات کی بجائے چند عبادات اور رسم و رواج کا دین سمجھ لیا گیا ہے اور باور بھی یہی کروایا جاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور جدید میڈیکل سائنس سے متعلق اسلام خاموش ہے، اس کا مکمل کریڈٹ یورپ کو دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ ظلم ہے۔ تعصب کی عینک اتار کر اگر اسلام کا مطالعہ کیا جائے تو آپ کو اس میں دین و دنیا کے ہر شعبہ سے متعلق راہنمائی ملے گی۔ مغربی معاشرے میں لا علاج مریضوں کو ایک ایسی دوا دی جاتی ہے جس میں زہر ہوتا ہے اور یہ زہر مریض کی اکھڑی ہوئی ناہموار زندگی کا خاتمہ کر دیتا ہے، جبکہ اسلام ایسی ادویات سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے اور اسلامی تعلیمات سے یہ سبق ملتا ہے کہ بیماری تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نویدِ رحمت ہوتی ہے ۔ بیماری سے مومن کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور مریض کی عاجزی اور تسبیح و تہلیل قبول فرما کر اللہ تعالیٰ اسے جنت عطا کرنے کا فیصلہ کر دیتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مریض کی نماز  اور اس کی طہارت سے متعلقہ مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ وضوء سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک کے تمام چیدہ چیدہ مسائل کو زیر بحث لانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کتاب میں ناقص حوالہ جات ہیں کہ صرف مصدر کا ذکر کیا جاتا ہے اس کی کتاب اور باب کا ذکر یا حدیث کے نمبرکا ذکر نہیں کیا جاتا۔ یہ کتاب’’ مریض کی نماز اور طہارت کے احکام ‘‘ مکتب تعاونی برائے دعوت وارشات  کی مرتب کردہ ہے۔ اس کتاب کے علاوہ اس ادارہ  کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ادراہ  وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض نماز
2745 2754 مسئلہ ارسال الیدین بعد الرکوع (رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا) حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ ارسال الیدین بعد الرکوع (رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا)" پاکستان کے معروف عالم دین اور مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب ﷾کے تایا جان محترم حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ اس سے پہلےمحترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب ﷫کی کتاب "القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال" اور قاضی مولوی یوسف حسین خانپوری ﷫ کا رسالہ "اتمام الخشوع بوضع الیمین علی الشمال بعد الرکوع" منظر عام پر آچکے تھے، جن سے لوگوں کے اندر رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے یا چھوڑنے کے حوالے سے ایک بحث پیدا ہوچکی تھی۔چنانچہ مولف موصوف ﷫نے اس بحث میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے دلائل کے ساتھ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا۔ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے حوالے سے حافظ عبد اللہ بہاولپوری صاحب ﷫ کی ایک کتاب بھی پہلے اپلوڈ کی جا چکی ہے۔ چونکہ دونوں موقف ہی علمی اور اجتہادی محنت پر مشتمل ہیں،لہذا ہم نے دونوں طرح کے موقف پر مشتمل کتابیں ہیں اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ اہل علم دونوں کا مطالعہ کر کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اللہ تعالی دونوں مولفین کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ تنظیم اہل حدیث، لاہور نماز
2746 2636 مسئلہ تکبیرات عیدین حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔لیکن نماز وہ مقبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔نماز کی متعدد انواع ہیں جن میں سے ایک نماز عیدین ہے۔نماز عیدین کی تکبیرات کی تعداد کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔اہل حدیث علماء کرام بارہ جبکہ علماء احناف چھ تکبیرات کے قائل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ تکبیرات عیدین" پاکستان کے معروف عالم دین ،مجلس التحقیق الاسلامی اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مدیر اعلی ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی امرتسری صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےنماز عیدین کی بارہ تکبیرات کی تعداد کو احادیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تنظیم اہلحدیث جامع قدس لاہور نماز عیدین
2747 2536 مسئلہ جمع بین الصلوٰتین محمد صدیق بن عبد العزیز

ایک نماز کو دوسری نماز کے وقت میں پڑھنا جمع بین الصلوتین کہلاتا ہے۔جمع بین الصلوتین کی دو اقسام ہیں:جمع تقدیم اور جمع تاخیر۔جمع تقدیم یہ ہے کہ بعد والی نماز کو پہلی نماز کے وقت میں پڑھ لیا جائے جیسے نماز عصر کو ظہر کے وقت میں اور نماز عشاء  کو مغرب کے وقت میں پڑھنا ،جبکہ جمع تاخیر یہ ہے کہ پہلی نماز کو لیٹ کر کے دوسرے نماز کے وقت میں پڑھ لیا جائے جیسے نماز ظہر کو نماز عصر کے وقت میں اور نماز مغرب کو نماز عشاء کے وقت میں پڑھنا۔اس کے علاوہ بھی ایک جمع پائی جاتی ہے جسے جمع صوری کا نام دیا جاتا ہے،اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ  پہلی نماز کو اس کے آخری وقت پر اور دوسری نماز کو اس کے اول وقت پر پڑھ لیا جائے۔بہر حال جمع بین الصلوتین  کی  متعدد صورتیں ہیں اور پھر ان صورتوں میں اہل علم کے مختلف اقوال پائے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ جمع بین الصلوتین"محترم مولانا محمد صدیق بن عبد العزیز کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  جمع بین الصلوتین کی تعریف،جمع کی اقسام،حالات جمع،سفر ،خوف، مطر،ضروری حاجت اور ناگزیر حالات ،مرض ،حضر میں جمع بین الصلوتین اور سفر میں جمع بین الصلوتین جیسی اہم مباحث کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفر د اور شاندار تصنیف ہے،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا نماز
2748 3674 مسئلہ جہاد کشمیر اور اس کی مختصر تاریخ فضل الٰہی وزیر آبادی

جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے  بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلندی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہےجہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ جہاد کشمیر اور اس کی مختصر تاریخ " محترم مولانافضل الہی وزیر آبادی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے جہاد کشمیر کی مختصر تاریخ بیان کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی جہاد و شہادت و شہداء
2749 2806 مسئلہ قربانی اور اس کے انکار کا پس منظر محمد بہاء الحق قاسمی

ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے۔جبکہ اصطلاحِ شریعت میں اس سے مراد (ذبح حیوانٍ مخصوصٍ بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوصٍ)’’مخصوص جانورکو ذوالحجہ کی دس، گیارہ اوربارہ تاریخ کوتقربِ الٰہی اوراجروثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے یعنی ہروہ چیزجواﷲ تعالیٰ کے قرب اوررضاکاذریعے بنے،اسے قربانی کہتے ہیں،چاہے وہ ذبیحہ کی شکل میں ہویاصدقہ وخیرات کی صورت میں ہو۔قربانی کی دوقسمیں ہیں۔ ایک وہ قربانی ہے جو حجاج کرام، حج کے موقع پرمکہ مکرمہ (مِنیٰ)میں کرتے ہیں اوراسے’’ھدی‘‘کہاجاتا ہے…… اور دوسری قسم وہ ہے جو تمام صاحب نصاب مسلمان دنیا کے گوشے گوشے میں کرتے ہیں،اسے عام طورپر ’’اضحیہ‘‘کہاجاتا ہے۔ پہلی قسم کی قربانی مکہ مکرمہ کے ساتھ خاص ہے جو حرمِ پاک سے باہر نہیں ہو سکتی، جبکہ دوسری قسم کی قربانی تمام روئے زمین پرہرجگہ ہوسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " رسالہ مسئلہ قربانی اور اس کے انکار کا پس منظر "محترم پیر زادہ محمد بہاء الحق قاسمی امرتسری صاحب  ﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قربانی جیسی عظیم الشان عبادت کے انکار کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کا  بڑے اچھے طریقے سے رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک ٹرسٹ ماڈل ٹاؤن لاہور قربانی
2750 2807 مسئلہ قربانی شرعی اور عقلی نقطہ نظر سے سید ابو الاعلی مودودی

ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے۔جبکہ اصطلاحِ شریعت میں اس سے مراد (ذبح حیوانٍ مخصوصٍ بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوصٍ)’’مخصوص جانورکو ذوالحجہ کی دس، گیارہ اوربارہ تاریخ کوتقربِ الٰہی اوراجروثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے یعنی ہروہ چیزجواﷲ تعالیٰ کے قرب اوررضاکاذریعے بنے،اسے قربانی کہتے ہیں،چاہے وہ ذبیحہ کی شکل میں ہویاصدقہ وخیرات کی صورت میں ہو۔قربانی کی دوقسمیں ہیں۔ ایک وہ قربانی ہے جو حجاج کرام، حج کے موقع پرمکہ مکرمہ (مِنیٰ)میں کرتے ہیں اوراسے’’ھدی‘‘کہاجاتا ہے…… اور دوسری قسم وہ ہے جو تمام صاحب نصاب مسلمان دنیا کے گوشے گوشے میں کرتے ہیں،اسے عام طورپر ’’اضحیہ‘‘کہاجاتا ہے۔ پہلی قسم کی قربانی مکہ مکرمہ کے ساتھ خاص ہے جو حرمِ پاک سے باہر نہیں ہو سکتی، جبکہ دوسری قسم کی قربانی تمام روئے زمین پرہرجگہ ہوسکتی ہے ۔لیکن افسوس کہ ہر سال قربانی کے موقع پر یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ یہ کوئی دینی حکم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب مسئلہ قربانی ،شرعی اور عقلی نقطہ نظر سے "جماعت اسلامی کے بانی محترم مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحب  ﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قربانی جیسی عظیم الشان عبادت کے انکار کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کا  بڑے اچھے طریقے سے رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور قربانی
2751 6191 مسائل جنازہ پر ایک تحقیقی نظر کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسنِ سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورخلاف ِ شریعت  ہے۔زیر نظر کتاب’’مسائل جنازہ پر ایک تحقیقی نظر ‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے یہ کتاب نو فصلوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف نے اس  کتاب  کی نو فصول میں  بیمار اور قریب المرگ کےاحکام ومسائل،وفات کےبعد حاضرین کے کام،غسل میت کے احکام ومسائل،کفن میت کے احکام ومسائل،جنازہ اٹھانا اور ا سکےساتھ جانا،نماز جنازہ کےاحکام ومسائل،دفن میت کے احکام ومسائل،قبروں سے متعلق بعض ناجائز وحرام کام،تعزیت کےاحکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔مصنف  کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا نماز جنازہ
2752 2237 مسائل طہارت اور خواتین (عربی فتاویٰ کا ترجمہ) ام عبد منیب

پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ، اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں-" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے- ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی طہارت کے لیے تزکیہ نفس کے وہ تمام طریقے جن کی تفصیل قرآن وحدیث میں ملتی ہے ان کا اپنے نفس کو پابند بنانا ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی کے لیے بھی ان تمام تفصیلات سے اگاہی ضروری ہے جو ہمیں کتاب وسنت مہیا کر تی ہے ۔جسمانی طہارت کے مسائل معلوم کرتے ہوئے   خواتین جھجک محسوس کرتی ہیں ۔ لیکن ایسے ہی مسئلہ کےبارے میں ایک خاتو ن نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو سید ہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا : انصار کی عورتیں کیا ہی اچھی   ہیں جو دین کےمسائل معلوم کرتے ہوئے شرم نہیں کرتیں۔(صحیح مسلم ) زیر نظر کتابچہ’’مسائل طہارت او رخواتین‘‘ سعودی دار الافتا کے خواتین سے متعلق مسائل طہارت پر مشتمل ہے ۔جسے مریم خنساء نے عربی سےاردو زبان میں   منتقل کیا ہے تاکہ اس سے اردو دان خواتین بھی مستفید ہوکر طہارت کے مسائل سے اگاہ ہوسکیں۔اللہ تعالی مرحومہ کی اس کاوش کو   قبول فرمائے اور اسے خواتین ِاسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور طہارت
2753 1069 مسائل عیدین ڈاکٹر فضل الٰہی

اسلام ،دین فطرت ہے۔وہ ان تمام فطری جذبات کی قدر کرتا ہے ،جو انسانی مزاج میں موجود ہیں۔انہی میں سے ایک فطری جذبہ یہ بھی ہے کہ انسان خوشی کے تہوار منانے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔اسلام نے انسان کے اسی فطری داعیے کی تکمیل کے لیے دو تہوار(عید الفطر اور عید الاضحٰی)عطا کیے ہیں ۔لیکن اس کے ساتھ اسلام کی یہ بھی خوبی ہے کہ وہ انسان کو شتر بےمہار کی طرح آزاد نہیں چھوڑتا کہ وہ خوشی کے نام پر جو چاہیے کرتا رہے،بلکہ خوشی منانے کا سلسلہ بھی بتلاتا ہے ۔زیرنظر کتاب میں عیدین کے مسائل کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور ان سے متعلقہ ہر مسئلے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔امتیازی خوبی یہ ہے کہ صرف صحیح یا حسن احادیث سے استدلال کیا گیا ہے ۔عید الفطر کی آمد آمد ہے ، فلہذا موقع کی مناسبت سے یہ کتاب ناظرین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے ۔(م۔ا)

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور نماز عیدین
2754 1248 مسائل قربانی ڈاکٹر فضل الٰہی

قربانی ابراہیم ؑ کی عظیم سنت اور رسول مکرم ﷺ کا دائمی عمل ہے۔ پھر اہل اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید کی گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ مسائل قربانی پر ایک ایسی جامع کتاب مرتب کی جائے جو قربانی کے تمام مسائل کو محیط ہو اور اس حوالہ سے کسی مسئلہ کا حل تشنہ نہ رہے۔ پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی کی زیر نظر کتاب اس سلسلہ کی ایک اہم کوشش و کاوش ہے۔ جس میں قربانی سے متعلقہ بہت سارے مسائل کو بالبداہت بیان کر دیا گیا ہے۔ جس میں قربانی کرنے والے کےلیے ناخن و بال کاٹنے کا حکم، میت کو قربانی میں شریک کرنا، قربانی کے جانور کی عمر، قربانی کے دن، قربانی نماز عید کے بعد کرنا، اونٹ اور گائے میں ایک سے زیادہ افراد کی شرکت اور قربانی کے گوشت کی تقسیم وغیرہ جیسے مسائل پر کتاب و سنت کی درست رہنمائی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کے آخر میں ماہ ذوالحجہ کے آخری دس دنوں کی فضیلت و اہمیت بھی بیان کر دی گئی ہے۔ اہل حدیث علما کے مابین ایک اختلافی مسئلہ میت کی طرف سے قربانی کے جواز یا عدم جواز کا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر صاحب نے میت کی طرف سے قربانی کے جواز کی جانب رجحان ظاہر  کیا ہے۔ جبکہ مولانا عبدالمنان نورپوری ؒ اور دیگر بہت سے اہل حدیث علما کا موقف اس سے مختلف ہے۔ بہر حال قربانی کے عمومی مسائل سے واقفیت کے حوالہ سے یہ کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ع۔م)
 

دار النور اسلام آباد قربانی
2755 6291 مسائل قربانی ( محمد اعظم ۔ جدید ایڈیشن ) محمد اعظم

  قربانی کرنا  اللہ تعالیٰ کے ہاں  سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں   کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی  قابل  قبول ہوتا  ہے کہ  جب  اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ  تمام اہل اسلام کے لیے  اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے  اہم  عبادت  عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے  ذبح کرنا ہے  اس سلسلے میں  ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ زیرنظر کتابچہ’’مسائلِ قربانی ‘‘ مولانا محمد اعظم رحمہ اللہ  کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مصنف نےاس مختصر کتابچہ میں مکہ مکہ  اور خانہ کعبہ کی   مختصر تاریخ  ،   حج کی اہمیت  وفرضیت ،فضیلت طریقہ مناسک حج،اقسام قربانی اور قربانی کے احکام ومسائل کو   قرآن وسنت  کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔(م-ا)

مدرسہ تعلیم القرآن مسجد رحمانیہ گوجرانوالہ قربانی
2756 2714 مسائل مقروض عبد الرشید انصاری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے بنی نوع انسان کی خیر وبھلائی اور رشد وہدایت کے لئے کامل واکمل اور بہترین تعلیمات وہدایات فراہم کی ہیں۔اسلام تمام انسانوں کے حقوق وفرائض کا خیال رکھتا ہے اور کسی کو کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔اگر کوئی شخص کسی سے قرض لیتا ہے تو اسلامی نقطہ نظر سے اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ وقت مقررہ پر اپنا قرض واپس کرے،کیونکہ قرض کا تعلق حقوق العباد سے ہے اور حقوق العباد اس وقت تک اللہ تعالی نے معاف نہیں کرنے جب تک وہ متعلقہ بندہ خود معاف نہ کر دے یا اس کی تلافی نہ کر لی جائے۔نبی کریم ﷺ ایسے شخص کی نماز جنازہ ادا نہیں کرتے تھے جس پر قرض ہوتا تھا۔میت کا قرض ادا کرنا اسے کے ورثاء پر لازم اور واجب ہے،اور وہ قرض وراثت تقسیم کرنے سے پہلے پہلے ہی میت کے ترکہ سے ادا کیا جا ئے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسائل مقروض" گوجرانوالہ کے رہنے والے محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب  کی  تصنیف ہے ۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل کے مقروض کے مسائل کو بیان کیا ہے۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے مقروض شخص  کے حوالے سے دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے  فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی  خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم قرض
2757 7173 مساجد و مقابر اور مقامات نماز ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز کے لیے جسم و لباس کی طہارت کی طرح اس جگہ کا پاک ہونا بھی ضروری ہے جہاں نماز پڑھی جائے۔ جائے نماز کی طہارت و پاکیزگی اہل علم کے نزدیک نماز صحیح ہونے کے لیے شرط ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان ’’مساجد و مقابر اور مقاماتِ نماز‘‘میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ نماز کی صحت و قبولیت کے لیے جسم و لباس کی طرح جائے نماز کا بھی پاک ہونا ضروری ہے، اور کچھ مقامات ایسے ہیں کہ وہ اگرچہ بظاہر پاک ہوں گے مگر وہاں نماز پڑھنا دیگر وجوہات کی بنا پر جائز نہیں۔ مزاروں یا قبرستان میں پائی جانے والی مساجد کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ اس کی تفصیل بھی اس کتاب میں موجود ہے۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ نماز
2758 1007 مسنون انداز سے 24 گھنٹے کیسے گزاریں ملک بشیر احمد

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت خداوندی بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ایک صورت یہ ہے کہ بندہ ذکر و اذکار اور دعاؤں کا اہتمام کرے۔ اگر ایک مسلمان اپنے روز وشب مسنون انداز میں گزارنے کی کوشش کرے تو ہر لحظہ اس کی نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اس کا سونا جاگنا اور کھانا پینا بھی عبادت شمار ہوتا ہے۔ ہم اپنے دن رات کے 24 گھنٹے کس طرح گزاریں کہ ہمارا اللہ ہم سے خوش ہوجائے۔ زیر مطالعہ کتابچہ میں اسی جانب رہنمائی کی گئی ہے۔ کتابچے کا مدار کتاب اور سنت ہیں اور بعض جگہوں پر اقوال سلف کے حوالے بھی دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

ہدی اکیڈمی لاہور اذکار وادعیہ
2759 6746 مسنون تراویح آٹھ رکعات بجواب بیس رکعت تراویح کا ثبوت محمد اسلم ربانی

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ   کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا ۔  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہم سے مروی  20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسنون تراویح آٹھ رکعات  بجواب بیس رکعات تراویح کا ثبوت‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی  حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ کتابچہ  مفتی عبد القدوس ترمذی کے مرتب کردہ  رسالہ بعنوان ’’ بیس رکعات تراویح کاثبوت‘‘ کے جواب میں لکھا ہے  اورمفتی  عبد القدوس کے تمام دلائل کی کھلی کھول  کر رکھ دی ہے ۔ اللہ فاضل مرتب کے زور قلم میں  مزید اضافہ کرے ( م ۔ ا )

جماعت اہلحدیث ساہیوال نماز
2760 1035 مسنون حج وعمرہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)
 

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور حج
2761 4809 مسنون دعائیں (حفظ الرحمن) حفظ الرحمٰن الاعظمی

دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے  ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت  الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں  ہیں ۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ مسنون دعائیں‘‘ حفظ الرحمٰن الاعظمی  صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب شب وروز میں پڑھی جانے والی  دعاؤں پر مشتمل ہے۔جن کامعمول میں لانا ہر مسلمان کے لیے باعث سعادت ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2762 5164 مسنون ذکر الہی دعائیں امام ابن تیمیہ

ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ مسنون ذکر الٰہی دعائیں ‘‘ مولانا محمد منیر قمر کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں فضائل ِ ذکر اور کلماتِ ذکر اور اقسام ذکر بیان کرنے کی کوشش ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین(رفیق الرحمن)
 

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ اذکار وادعیہ
2763 956 مسنون ذکر الہیٰ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

ذکر ایک عظیم عبادت ہے قرآن کریم اور احادیث نبویہ ﷺ میں ذکر کی بہت زیادہ فضیلت آئی ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کا ذکر و اذکار سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ذکر و اذکار کا التزام تو کرتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں صحت و ضعف کاخیال نہیں رکھتے۔ اور تو اور بازار میں ایسے اذکار عام ملتے جن کا قرآن و حدیث کے ساتھ سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔’پیارے رسول کی پیاری دعائیں‘ نامی کتاب جو بہت سے گھروں کی زینت ہے اس میں بھی ضعیف روایت کافی تعداد میں موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام الناس کو اذکار مسنونہ سے آگاہی دی جائے تاکہ دارین کی سعادت مقدر بنے اسی کے پیش نظر ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی نے زیر نظر کتاب میں مسنون اذکار ترتیب دیے ہیں اس میں مصائب و مشکلات سے نجات کی دعائیں، سفر، کھانے پینے، نماز جنازہ اور دیگر متفرق دعائیں شامل ہیں۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے علاوہ بقیہ تمام روایات پر صحت و ضعف کا حکم نقل کیا گیا ہے۔ادعیہ کی فضیلت، پس منظر اور سبب ورود بھی بیان کیا گیا ہے اور مشکل الفاظ کے معانی بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اذکار وادعیہ
2764 6999 مسنون رکعات تراویح اور اکابر علماء احناف عبد المنان راسخ

صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑھائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں ۔ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا ۔ سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ مسنون رکعات تراویح اور اکابر علماء احناف ‘‘محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابوالحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی محققانہ و منصفانہ تحریر ہے موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں مسنون رکعات تراویح کے متعلق تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون نماز تراویح کی تعداد صرف اور صرف آٹھ ہے اور بیس رکعات والی تمام روایات حد درجہ ضعیف، منکر اور ناقابل استدلال ہیں ۔ ( م ۔ ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث فیصل آباد نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2765 1909 مسنون رکعات تراویح دلائل کی روشنی میں ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’مسنون رکعات تراویح دلائل کی روشنی میں ‘‘انڈیا   جید عالم دین مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہو ں رکعات تراویح کے سلسلے میں وارد   احادیث کی مکمل تحقیق پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ تعداد رکعات تراویج بشمول وتر کل گیارہ رکعات ہیں اور صحابہ کرام ﷢کا عمل بھی اسی پر تھا نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢ کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر ﷜ نے   بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔(م۔ا)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2766 741 مسنون رکعات تراویح مع فضائل ومسائل رمضان ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اہل حدیث اور احناف کے مابین جو مسائل اختلافی ہیں ۔ان میں سے ایک مسئلہ تراویح کی رکعات کا بھی ہے کہ وہ آٹھ ہیں یا بیس؟اس حوالے سے متعدد کتابیں دونوں جانب سے لکھی جا چکی ہیں۔زیر نظر کتاب بھی اسی موضوع پر ہے۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انتہائی معتدل اور سنجیدہ علمی انداز سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آغاز میں سنت اوراطاعت رسول کی اہمیت پر مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے بعد رمضان المبارک کے فضائل ومسائل بیان کیے گئے ہیں اور پھر تراویح کے مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔زیر نظر کتاب میں دلائل وبراہین قاطعہ سے ثابت کیا گیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے گیارہ رکعات (تین وتر سمیت)ہی پڑھی ہیں۔اسی طرح حضرت عمر ؓنے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا۔اسی طرح متعدد علمائے احناف نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ تراویح گیارہ رکعات ہیں۔بیس رکعات کے حق میں جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان کا بھی غیر جانبدارانہ تجزیہ کیا گیا  ہے،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دلائل ضعیف ہیں،جن سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔اس مختصر کتابچہ کے مطالعہ سے یقیناً اس مسئلہ کو سمجھنے میں مدد ملے گی بشرطیکہ تعصب کی عینک اتار کر اس کا مطالعہ کیا جائے۔(ط۔ا)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2767 6024 مسنون نفلی نمازیں غلام مصطفی ظہیر امن پوری

وتر کےمعنیٰ طاق کے ہیں ۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفر و حضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے ۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کا حکم متعدد مرتبہ دیا ہے ۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے ۔ رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے ، نبی اکرم ﷺ کا مستقل معمول بھی یہی تھا ۔ البتہ وہ حضرات جو رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کر سکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کر لیں ۔ آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے ۔ کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃ وتر کے احکام و مسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مسنون نفلی نمازیں‘‘ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری﷾ کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب کا ٹائٹل تو ’’ مسنون نفلی نمازیں‘‘ کے نام سے ہے لیکن اس میں صرف نماز وتر کے ہی جملہ تفصیلی احکام ہیں ۔ نماز وتر کے علاوہ نفلی نمازوں کا تذکرہ نہیں ہے ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ادارہ منہاج السنۃ النبویۃ لائبریری ،حیدرآباد ،دکن نے اس کا ٹائٹل پیج مسنون نفلی نمازیں کے نام سے بنا دیا ہے جبکہ اس میں صرف نماز وتر کے احکام و مسائل ہیں ۔ (م۔ا)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2768 1501 مسنون نماز عبد الروؤف بن عبد الحنان بن حکیم محمد اشرف سندھو

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں  نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے ۔  مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حالت پر کہ  ان کی اکثریت اس رکنِ عظیم کی سرے  سے ہی تارک ہے اور جو لوگ اس کا  اہتمام  کرتے ہیں ان میں اکثر ایسے  ہیں کہ وہ  اسے  سنت کے مطابق ادا نہیں کرتے۔زیرِ نظر  کتاب ’’مسنون نماز‘‘(از عبد الرؤف بن عبد الحنان فاضل مدینہ  یونیورسٹی ) بھی اسی موضوع  پر  اہم  کتاب  ہے  جس میں  فاضل مؤلف نے   نماز کی  اہمیت  ،وضوء، نماز کی ادائیگی  کے  طریقے  کے ساتھ ساتھ  سجدہ سہو اور وتروں سے متعلق اہم مسائل  مختصر  اور آسان طور  پر دلائل  کے ساتھ  بھی بیان کئے    ہیں اللہ   مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اذکار وادعیہ
2769 6985 مسنون نماز اور اذکار عبد المجید سلفی

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مسنون نماز اور اذکار‘‘ہمارے فاضل دوست مولانا عبد المجیدسلفی حفظہ اللہ(فاضل جامعہ رحمانیہ ،لاہور کی کاوش ہے ۔موصوف نے بڑی محنت اور خلوص سے اس کتا ب میں وضو، غسل کے مسائل بعد نماز کا مکمل مسنون طریقہ باتصویر بیان کیا ہے اور ساتھ ساتھ سنت سے دور طریقے پر تنبیہ بھی کر دی ہے اور کتاب کے آخر میں فضائل قرآن،مسنون اذکار اور خوبصورت دعاؤں کو بھی جمع کیا ہے۔مفتی دوراں شیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ ،استاذی مکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ (صاحب زاد الخطیب) کی کتاب ہذا پر نظرثانی سے کتاب کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (م۔ا)

نا معلوم نماز
2770 862 مسنون وظائف واذکار اور شرعی طریقہ علاج محمد زکریا زاہد

اد واذکار مسلمان کا مضبوط قلعہ ہے ،جن کی بدولت انسان نفسانی خواہشات ،دلوں کی کجی اور شیطانی تسلط سے محفوظ رہتا ہےنیز اوراد و اذکار اور روز مرہ دعاؤوں کےسب سے بڑا فائدہ یہ کہ اس عمل سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل ہوتا ،شیطانی تسلط کا زور ٹوٹتا ،بے لگام خواہشات کا خاتمہ ہوتا اور دلوں کو روحانیت اورنورانیت حاصل ہوتی ہے۔انسانی اصلاح،تزکیہ نفس اور تقویٰ وللہٰیت کے دوام واستحکام کے لیے کتاب وسنت میں ذکر  اورمسنون ادعیہ کے خاص تاکید ہے،ائمہ محدثین اور علما سلف نے اذکار و ادعیہ کے ابواب کتب احادیث میں باقاعدہ قائم کیے ہیں اور اذکارواوراد کے حصول کی آسانی کی لیے الگ تصانیف بھی تالیف کی ہیں۔زیرنظرکتب بھی اسی مناسبت سےتیار کی گئی ہے ،جو دعاؤوں کا حسین گلدستہ اور روزمرہ کے اذکار ،مختلف اوقات و مقامات اور عبادات کی ادعیہ کے شاندار مجموعہ ہے۔(ف۔ر)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اذکار وادعیہ
2771 1106 مصباح الصلوٰۃ پروفیسر عبد الرحمن طاہر

’مصباح الصلاۃ‘ سے قبل ہم قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے لیے ’مصباح القرآن‘ کے نام سے پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر کے جدید اسلوب میں تیار کیے گئے ترجمہ قرآن کو پیش کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے گرامر کے بغیر عوام الناس کو ترجمہ قرآن سے آگاہی دلانے کی سعی کی۔ نماز چونکہ ہر مسلمان پر ایک دن میں پانچ بار فرض ہے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ نماز کو بھرپور توجہ ، یکسوئی اورمکمل انہماک کے ساتھ ادا کیا جائے۔ اسی کے باوصف مولانا نے اسی طرز پر نماز کا ترجمہ سکھانے کے لیے زیر نظر کتاب مرتب کی ہے۔ مولانا نے نماز اور اس سے متعلقہ دیگر دعائیں مثلاً مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے، وضوکی دعائیں،  اذان کے کلمات اور اذان کے بعد کی دعائیں وغیرہ کو کتاب میں رقم کیا ہے اور تین طرز کے رنگوں(کالا، نیلا،سرخ) کی مدد سے ساتھ ساتھ ان کا اردو ترجمہ دے دیا ہے۔ ان رنگوں کی تفصیل کتاب کےابتدائی صفحات پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ ایک اور خاص بات یہ ہے کہ سامنے والے دوسرے صفحہ پر عربی الفاظ کو دوبارہ Break up کر کے خانوں میں درج کیا گیا ہے۔ ہر لفظ کو الگ الگ رنگ دے کر ترجمہ واضح کیا گیا ہے۔ کتاب سے استفادے کے لیے کتاب کے شروع میں دی گئی علامات کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔ گرامر کے بغیر صرف علامات کے ذریعے ترجمہ نماز اور دیگر دعائیں سکھانے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے جو عوام الناس کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔(ع۔م)
 

بیت القرآن لاہور نماز
2772 7178 مصنوعی اعضاء اور خارجی اشیاء کی صورت میں احکام غسل و وضو ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز ایک عظیم فریضہ ہے جس کے صحیح ہونے کے لیے پاکی شرط ہے۔ چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبر کی صورت میں غسل واجب ہے، اور پانی کی عدم موجوگی یا اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے۔ اسلامی نظامِ حیات میں طہارت و پاکیزگی کے عنصر کو جس شدومد سے اُجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی۔ زیر نظر کتاب ’’مصنوعی اعضاء اور خارجی اشیاء کی صورت میں احکامِ غسل‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ(مترجم و مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ مصنف موصوف نے اس کتاب میں مصنوعی اعضاء اور خارجی اشیاء کی صورت میں پیدا ہونے والے، غسل وضوء کے فقہی مسائل و احکام بیان کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی و تبلیغی ، تحقیقی و تصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ طہارت
2773 2011 مطلقہ خواتین اور ان کے مسائل ام عبد منیب

انسانی زندگی  میں  ظروف ،حالات اورمزاج کے لحاظ سے کبھی یو ں  بھی ہوتا ہے  کہ  میاں بیوی کا باہم نباہ ناممکن ہو جاتا ہے  او ردونوں کے لیے  باہم مل کر زندگی  کی گاڑی   چلانا ایک ناگوار اورانتہائی دہ  صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ ایسے  مرحلے   میں  اسلام یہ اجازت دیتا ہے کہ برے دل  بے تعلق اور کھوٹی نیت کے ساتھ باہم جڑے رہنے اور زندگی کے جائز وحقیقی لطف کےحاصل کرنے  اور حقوق وفرائض کودل جمعی سےادا کرنے کے اجروثواب سےمحرومی  کی بجائے  علیحدگی  اختیار کرلیں۔لیکن جس طر ح گھر کے معاملات  کا سربراہ مرد کو بنایا گیا ہے اسی طرح طلاق کی گرہ بھی  مرد کے ہاتھ رکھی گئی ہے  ۔ طلاق کے  بعد عورت نے واپس اسی گھر آنا ہوتا ہے  جہاں سےوہ نکاح کےوقت رخصت کی گئی تھی تو اس کو مختلف مسائل کاسامنا کرنا  پڑتا ہے ۔مطلقہ کا بہترین حل تواس کا نکاح  ہی ہے  لہٰذا اس کے  رشتہ داروں اور سہیلیوں  کےذریعے اسے  کسی مناسب جگہ پر نکاح کےلیے آمادہ کرلینا ہی بہتر ہے ۔ اگر  ایسانہ ہوسکے تو عورت  کے اولیا کوچاہیے کہ اس خاتون  کےلیے ایسی رہائش کا  انتظام کریں جو  اس کے لیے  الگ گھر کے تصور کو پورا کرتی ہو۔کیونکہ الگ گھر  ہر عورت  کی فطری خواہش ہوتی ہے ۔اگر بے  سہارا  یا مطلقہ خواتین دوسرا نکاح نہ کریں یا اولاد نہ  ہو تو اس  صورت میں انہیں چاہئے کہ اپنے لیے کوئی تبلیغی ،تعلیمی یا اسلام  کی حدود میں   رہتے ہوئے رفاہی  کام شروع کردیں ۔اور اسی   طرح  ایسی خواتین اپنے  خاندان کےبچوں کو اپنے  زیر تربیت رکھ  کر اجر بھی کما سکتی ہیں  اور یہ بہترین مصروفیت  ہے جس میں  دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مضمر ہے ۔یادر ہے بچےکو گود لے کر   اس کا نسب بدل دینا گناہ ہے   لیکن گھر میں رکھ  کر اس کی  تربیت کرنا اسلامی  معاشرے کی جانی پہچانی  نیکی ہے ۔ زیر  نظر کتاب ’’ مطلقہ خواتین اوران کے مسائل‘‘محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ  کی  کاوش ہے۔جس میں  انہوں  نے طلاق کی شرعی حیثیت اور اس کے احکام ومسائل قرآن واحادیث میں  بیان کرنے کےساتھ  مطلقہ  اور بے سہارا خواتین کواچھی زندگی بسر کرنے کےلیے   مفید   تجاویز اور ہدایات    پیش کی  ہیں ۔ اللہ تعالی ٰ ان  کی  تمام دینی واصلاحی خدمات کو  قبول فرمائے ۔( آمین)۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت  پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے  ہیں  جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں  باقی بھی  عنقریب   اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محترم عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم  وحکمت،لاہور) نے اپنے  ادارے کی تقریبا  تمام مطبوعات  ویب سائٹ کے  لیے  ہدیۃً عنایت کی  ہیں  اللہ تعالی  اصلاح معاشرہ کے لیے  ان کی تمام مساعی  کو  قبول فرمائے  (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور طلاق
2774 2593 معراج المومنین کتاب الصلٰوۃ اشفاق الرحمن خان

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔  زيرتبصره كتا ب’’کتاب الصلاۃ ‘‘ جناب  اشفاق الرحمن  صاحب کی  کاوش ہےان کا اس کتاب کو لکھنے کا مقصد یہ کہ  اس کتاب سے  قارئین  میں نماز پڑہنے کا شوق پیدا ہوا اور نماز کو نبی اکرم ﷺ کے طریقہ پر ادا کرنے کی لیے  اس کے ضروری آداب  اور بنیادی مسائل سے آگاہی  حاصل   ہو۔مصنف نے  پوری کوشش سے  نماز کو رسول  اللہ ﷺ کے طریقہ پر احادیث مبارکہ کی روشنی میں   بیان کردیا ہے ۔کتاب کی نظرثانی مولانا محمد رمضان سلفی (شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نےکی  ہے جس سے  اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین ) (م۔)
 

نا معلوم نماز
2775 6809 معراج مؤمن ( تعلیم نماز) فاروق اصغر صارم

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔اور اسی طرح نماز میں خشوع وخضوع اور اس کی خیر وبرکت ، لذت وراحت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک نماز میں پڑھے جانے والے کلمات کا ترجمہ اور مفہوم نہ آتا ہو کیونکہ جس شخص کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ اپنے خالقِ حقیقی سے کیا گفتگو کر رہا ہے او رکو ن سی درخواست پیش کر رہا ہے تو اس پر ان کلمات کا کیا اثر ہوگا۔ لیکن اس کے برعکس جو شخص نماز کا ترجمہ جانتا ہو او رہر کلمے کے مفہوم سے واقف ہو تو یقینا اس کے ظاہر وباطن کی وہی کیفیت ہو گی جس کا   کلمات تقاضا کریں گے۔ اس ضرورت کے پیش نظر زیرنظر کتاب ’’معراج مومن ‘‘ مولانا فاروق اصغر صارم ﷫ نے لکھی تاکہ جو لوگ عربی زبان سے ناآشنا ہیں اس کی مدد سے نماز کا ترجمہ سیکھ لیں۔ مصنف نے اس میں عربی عبارات کے لفظی ترجمہ کے ساتھ ساتھ بامحاورہ ترجمہ بھی کردیاہے۔ اور لفظی ترجمہ میں اس چیز کا خصوصاً لحاظ رکھا ہے کہ ہر لفظ کاترجمہ بالکل اس کے نیچے لکھا جائے تاکہ قاری فوراً سمجھ جائے کہ اس لفظ کا یہ معنی ہے اور عبارت کا مجموعی مفہوم سمجھنے کےلیے ’’مطلب ‘‘ کے عنوان سے بامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ صاحب کتاب مولانا فاروق اصغر صارم ﷫ کا شمار محدث دوراں فضیلۃ الشیخ حافظ ثناء اللہ مدنی﷾ کے خصوصی تلامذہ ہوتاہے۔ موصوف کو علم وراثت سے کافی شغف تھا اسی لیے وراثت کے موضوع پر دو کتابیں تحریر کیں۔ آپ جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور(جامعہ رحمانیہ) میں تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے ۔جامعہ کےکبار فاضلین آپ کے شاگرد ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کے درجات بلند فرمائے   اور آپ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

دار السلام، گوجرانوالا نماز
2776 4715 مفتاح الجنۃ محمد سرور شفیق

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا ۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مفتاح الجنۃ‘‘ مولانا محمد سرور شفیق صاحب کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں طہارت ، نماز پنجگانہ سےمتعلق مسائل جمع کرنے کے ساتھ ساتھ نماز تہجد ، عیدین صلاۃ، کسوف وخسوف ، صلاۃ ضحیٰ وغیرہ کااحکام ومسائل او رنماز کے بعد کے اذکار مسنونہ کو آسان اندازمیں پیش کیا ہے ۔یہ کتاب نماز کے موضوع پر ایک جامع اور مدلل کتاب کی حیثیت رکھتی ہے ۔(م۔ا)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور نماز
2777 2304 مفتاح النجاح سید عبد الرؤف

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک  خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں  ایسی قوت ہے  کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور اس کے ذریعے   اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے   بہت سی  کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز  میں دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’مفتاح النجاح‘‘(نجات  کی چابی )اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جسے سید عبد الروف ﷫ نےمرتب کیا ہے  مصنف نے  بڑی محنت سے اس کتاب کو  ترتیب دیا  ہے اورکوشش کی ہے کہ قرآن وحدیث سے مستند دعائیں ہی ضبط تحریر میں لائی جائیں  ۔ تاکہ مسلم خواتین وحضرات اس سے مستفید ہوسکیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  طباعت کےلیے تیار کرنے والے تمام احبات کی  محنتوں کو قبول فرمائے  اور اسے   تمام خواتین  وحضرات کے لیے فائدہ مند بنائے   (آمین)(م۔ا)

ولایت سنز لاہور ، کراچی اذکار وادعیہ
2778 6730 مقالات رمضان المبارک تفضیل احمد ضیغم ایم اے

رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ مقالات رمضان المبارک‘‘ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے  یہ کتاب دراصل  فاضل مرتب کے  مختلف سالوں میں  رمضان المبارک میں دیئے جانے والے خطبات  کا مجموعہ ہے۔جسے انہوں نے مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے لیے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔رمضان کی تیاری میں اہم باتیں ، روزہ نفس کے خلاف جہاد ،رمضان اوردعاء ومناجات، معافی کے الہامی اصول، الصوم لی کے معانی ومعارف،محبت روزہ اور لوگوں کے مراتب، رمضان میں تقویٰ کا حصول کیسے ..؟ رمضان اور حفاظت زبان ،رمضان کی راتوں کا  قیام،رمضان اور صبر وغیرہ جیسے موضوعات اس کتاب کے اہم عناوین ہیں ۔(م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد روزہ و رمضان المبارک
2779 3673 مقام دعوت ابو الکلام آزاد

رسول اللہ ﷺ دین  حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا"(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"مقام دعوت" جو کہ مولانا ابو الکلام آزادؒ کی نایاب تصنیف ہے۔ جس میں مولانا آزادؒ نے دعوت و تبلیغ کو ایک تجارت سے تشبیہ دے کر یہ بات واضح کی ہے کہ یہ بھی آخرت کی ایک تجارت ہے جس سے انسان کو کبھی نقصان اور خسارہ نہیں ہو گا۔ ایک داعی اگر اپنی نیت کو خالص کرتے ہوئے دعوت دین کرتا ہے کہ تو یہ ایک قسم کی تجارت ہے اور قرآن میں بھی یہی تاجرانہ اسلوب مدنظر رکھا گیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے"ان اللہ اشترٰی من المؤمنین انفسھم و اموالھم بان لھم الجنۃ"(القران) مولانا ابو الکلام آزادؒ تعارف کی محتاج شخصیت نہیں انہوں نے فن صحافت، خطابت، تحریک و تصنیف میں اپنا لوہا منوایا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی تصانیف کو ان کے لیے درجات میں اضافے کا سبب بنائے اور امت مسلمہ کو دعوت دین کی نشر و اشاعت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور دعوت و تبلیغ
2780 2551 مقام نماز قرآن وسنت کی روشنی میں عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے  گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" مقام نماز،قرآن وسنت کی روشنی میں"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا عبد الرحمن عاجز مالیر کوٹلوی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے نماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے نماز کا مکمل طریقہ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد نماز
2781 3198 مقبول ربانی کی مقبول نماز عبد الرشید حنیف

بلاشبہ نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اوردین کا ستون ہے۔اور مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مقبول ربانی کی مقبول نماز‘‘جھنگ، پاکستان کے جید سلفی عالم دین کبار علماء اہل حدیث(مولانا محمد اسماعیل سلفی، حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا عبد القادر حصاروی﷭ وغیرہم) کے معاصر مولانا عبد الرشید حنیف کی تصنیف ہے ۔ تھوڑے عرصہ میں اس کتاب کے پانچ ایڈیشن شائع ہوئے پہلا ایڈیشن 1963ء میں شائع ہوا اور چند دنوں میں ختم ہوگیا ۔زنظر اس کتاب کا پانچواں ایڈیشن ہے ۔موصوف نے اس ایڈیشن کو 1973ء میں احباب کے ذوق کےپیش نظر ترمیم واضافہ کے ساتھ جدید تقاضوں کے تحت پیش کیا ۔ا س میں نماز کی ادعیہ واوراد کا مع اشعار ترجمہ کر کےشامل کیا۔اس کتاب کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت پر اس کتاب کے متعلق شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی﷫ نے تحریرکیا کہ صاحب کتاب نے نماز کےاوراد اور ادعیہ میں سنت کاتتبع فرمایا ہے ۔اور جرید اہل حدیث سوہدرہ نے یکم اپریل 1963ء کی اشاعت میں لکھا کہ : نوجوان اور بچوں کوسنت کےمطابق نماز سکھانے کےلیے یہ رسالہ بہترین راہبر ہے۔محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑی ﷫ نے اس رسالہ کے متعلق فرمایا :’’اس کتاب میں چار خوبیاں ہیں ۔ مختصر ہے ، عام فہم ہے ، اردو بڑا سلیس ہے ، کوزہ میں دریا بند ہے ۔ مجھے بہت پسند ہے ایسی کتاب دینی مدارس اور سرکاری سکولوں میں ضرور لگنی چاہیں‘‘۔ اگرچہ اب نماز کے موضوع پر بڑی عمدہ اور آسان فہم تحقیق وتخریج سے مزید کتابیں آچکی ہیں جن میں سے اکثر ویب سائٹ پر موجود ہیں لیکن علماء حق کے علمی ذخیرے کو تاریخ میں محفوظ کرنے کی خاطر ان قدیم کتب کو بھی سائٹ پر پبلش کیاجاتا ہے او رجو یقیناً قارئین کے لیے فائدہ سے خالی نہیں ۔(م۔ا)

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ نماز
2782 4015 ملکیت زمین اور اس کی تحدید محمد تقی عثمانی

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " ملکیت زمین اور اس کی تحدید "مسلک دیو بند کے معروف عالم دین محترم جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے ملکیت زمین اور اس کی تحدید کے موضوع  پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ دار العلوم، کراچی مالی معاملات
2783 2818 مناسک حج امام ابن تیمیہ

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب "مناسک حج"شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی شاندار تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرحیم ﷫ ناظم مکتبہ علوم مشرقیہ دار العلوم پشاورنے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب  میں حج کے متعلقہ تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔ ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان  کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)

الہلال بک ایجنسی لاہور حج
2784 1498 مناسک حج و عمرہ ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں سے  ایک اہم رکن  ہے بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی   میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ  ہے کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت  کے سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردور عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں   زیرنظر کتاب ’’ مناسک  حج  عمرہ ‘‘بھی اس سلسلے میں  مولانا   حفیظ  الرحمن لکھوی ﷾ کی یہ  علمی  وتحقیقی کا وش  ہے مولانا محترم جہاں علم وتحقیق کے میدان کے شہسوار ہیں  وہاں ا نہیں اللہ تعالیٰ  نے متعدد بار حج بیت اللہ کی سعادت سےبھی نوازہ ہے  اس لیے  ان کی  یہ  عظیم  الشان تالیف علم  وتحقیق او رتجربہ ومشاہدہ پر مبنی  بہترین علمی دستاویز ہے جو بیک  وقت اہل علم اور عامۃ المسلمین کے لیے راہنمائے حج وعمرہ ہے  کتاب کی علمی وتحقیقی سطح بہت بلند اور  اندازِ تفہیم اور  جذبۂ نصیحت نہایت قابل قدر  ہے  اللہ  مولانا کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے  عوام الناس کے نفع بخش بنائے  ۔(آمین) (م۔ا)
 

معارف ابن تیمیہ لاہور حج
2785 2037 منگنی اور منگیتر ام عبد منیب

منگیتر منگنی سے ماخوذ ہے ۔ یہ لفظ مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔نکاح سے قبل لڑکے اور لڑکی کے والدین باہم یہ عہد کرتے ہیں کہ وہ ان دونوں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کردیں گے ۔ اس عہد کا نام   ہمارے معاشرے میں منگنی ہے او رایسے لڑکے یا لڑکی کو ایک دوسرے کا منگیتر کہا جاتاہے ۔منگنی کابظاہر مقصد تو صرف اتنا ہے کہ لوگوں پریہ عیاں ہو جائے کہ فلاں کے بیٹے کی فلاں کی بیٹی سے   نکاح کی بات ٹھر گئی ہے ۔لہذا کوئی دوسرا پیغام بھیجنے یاایسا وعدہ لینے کی غلطی نہ کرے ۔لیکن دور حاضر میں اتنی پر تکلف ،مہنگی اور مشکل رسومات کا کوئی مقصد سمجھ میں نہیں آتا سوائے   ریا کاری یا نمود ونمائش کے۔ زیرنظر کتابچہ ’’ منگنی اور منگیتر ‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں انہوں نے منگنی کےسلسلے میں   ہمارے معاشرے میں   پائی جانے والی ہندوانہ رسومات کا ذکر تے ہو ئے   اس کے متعلق شرعی احکام ومسائل کودلائل کی روشنی میں   پیش کیا ہے۔ جس کے مطالعہ سے   مروجہ رسوم ورواج سے   بچا جاسکتا ہے۔۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے ہیں جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں باقی بھی عنقریب   اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محترم عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم وحکمت،لاہور) نے اپنے ادارے کی تقریبا تمام مطبوعات ویب سائٹ کے لیے ہدیۃً عنایت کی ہیں اللہ تعالی اصلاح معاشرہ کے لیے ان کی تمام مساعی کو قبول فرمائے ۔آمین( م ۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2786 6466 منہج دعوت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شخصی کردار کی اہمیت و تاثیر ڈاکٹر شوکت علی شوکانی

دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا ﷩ کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام ﷩ کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرنظر کتاب’’ منہج دعوت ِ نبویﷺ‘‘مولانا شوکت علی شوکانی صاحب (پی ایچ ڈی سکالر) کی تصنیف ہےیہ کتاب دراصل فاضل مصنف کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتاب صورت ہے۔جوکہ چار ابواب اور ذیلی فصول پر مشتمل ہے۔چاروں ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول:دعوت دین میں منہج دعوت کی اہمیت کتاب وسنت اور سیرت طیبہ کی روشنی میں ۔،باب دوم:دعوت دین میں شخصی کردار کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں ۔،باب سوم: رسول اکرم ﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔،باب چہارم : رسول اکرمﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے ۔فاضل مصنف اس کتاب ہذا کے علاوہ نصف درجن کتب کے مصنف ہیں ۔(م۔ا)

المکتبۃ الاسلامیہ ظفروال ضلع نارووال دعوت و تبلیغ
2787 4165 موجودہ حالات میں سونا اور چاندی کا نصاب مختلف اہل علم

اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا  نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات  بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔نبی کریم ﷺ کے زمانے میں سونا اور چاندی بطور کرنسی کے استعمال ہوتے تھے اور ان کی قیمت میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سونے اور چاندی کی قیمت میں بہت زیادہ فرق آ گیا۔آج جب کاغذی

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی زکوۃ و صدقات اور عشر
2788 1634 مومن کی صبح سے شام محمد اقبال سلفی

انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے۔ اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں۔ ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک ِحقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیرنظرکتاب''مومن کی صبح سے شام'' معروف سلفی روحانی معالج مولانا محمد اقبال سلفی﷾ کی تصنیف ہے ۔جوکہ معمولات نبویﷺ او راذکارِ مسنونہ کابہترین مجموعہ ہے ۔ اس کے مطالعہ سے ہر مسلمان کوبخوبی اگاہی ہوجاتی ہےکہ اس نے صبح سے شام کس طرح گزارنی ہے ۔سلفی صاحب نے اس کتاب میں وہ بنیادی دعائیں اوراذکار جمع کردئیے ہیں کہ جن کے ذریعے ایک انسان اپنے آپ کو اللہ کی یاد سے غافل رہنے سے بچاسکتاہے او راللہ کی پناہ میں آکر شیطان وجنات کے حربوں سے محفوظ رہ سکتاہے ۔ اللہ تعالی اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور اذکار وادعیہ
2789 3109 مومن کی نماز قاری صہیب احمد میر محمدی

بلاشبہ نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اوردین کا ستون ہے۔اور مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مومن کی نماز ‘‘محترم قاری صہیب احمد میری ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی نماز کےحوالے سے قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ایک اہم کتاب ہے ۔ قاری صاحب نے اس کتاب کو مبتدی طلباء کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے اسلوب کو عام فہم رکھنے کی کوشش کی ہے ۔ حتی کہ احادیث کا ترجمہ کرتے وقت بھی عام مفہوم کوترجیح دی ہے۔ اور صحیح احادیث پیش کرنےکی کوشش کی ہے۔ احادیث کی تخریح بھی کردی ہے تاکہ بوقت ضرورت اصل کتاب کی طرف رجوع کرنا آسان ہو۔محترم قاری صاحب ماشاء اللہ اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔راقم کو الحمد للہ جامعہ لاہورالاسلامیہ، لاہور میں قاری صاحب کا کلاس فیلو ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ قاری صا حب کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف ِ قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ ا )

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور نماز
2790 2305 مومنات کا حج خالد بن عبد العزیز المسلم

حج بیت  اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن  ہے  بیت  اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی  ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے  ہر  صاحب استطاعت مسلمان مرد اور عورت پرزندگی  میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی  فرض ہے  ۔اس لیے اس کے  مسائل سے  آگاہ  ہونا بھی ضروری ہے ۔تاکہ اس فریضہ کو  کتاب وسنت کی روشنی میں سرانجام دیا جائے ۔ اور  اس  کے انکار ی  کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام   سےخارج ہے  ۔ اجر وثواب کے لحاظ     سے یہ رکن  بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ  میں  اس کی  فضیلت  اور  احکام ومسائل  کے متعلق  ابو اب  قائم کیے گئے ہیں  اور  تفصیلی  مباحث موجود ہیں  ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ  نےفرمایا  الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی  زبان میں   چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی  جاچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مومنات کا حج‘‘ جناب خالد بن عبد العزیز المسلم کی عربی تصنیف حج المراۃ المسلمۃ کا  اردوترجمہ ہے ۔ اگر چہ  یہ کتا ب عربی زبان میں  بہت دلنشیں وجامع انداز میں لکھی گئی ہے۔ لیکن فاضل نوجوان مولانا محمود احمد تبسم﷾ نے  اس کو اردو کے قالب میں اس خوبصورت انداز سے ڈھالہ ہے کہ قاری کوترجمہ کا  گمان ہی نہیں گزرتا۔اس کتاب میں   احکامِ حج کو  بالعموم اور خواتین  کےحوالے سے  بالخصوص احکام بیان کیے  گئے ہیں ۔یہ کتاب نوابواب پر مشمتل ہے  جن میں  فضائل حج، حج کی تعریف  واقسام،احرام اور اس کے احکام، مناسک حج،  وغیرہ کو  کتاب وسنت کے دلائل  کی روشنی  میں  بڑے احسن انداز سے بیان کیا ہے ۔بالخصوص اس  میں حج وعمرہ سے متعلق خاتونِ اسلام کےامتیازی مسائل کو بیان کرتے ہوئے یہ بتایا گیاہے کہ احادیث صحیحہ کی روشنی میں  مسلمان عورت حج کیسے کرے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  تمام خواتین ِاسلام اور مومنات کےلیے  نفع بخش بنائے  اور کتاب کے مصنف ،مترجم اور ناشر کو اجر عظیم سے  نوازے ۔ اور  اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے  فرمائے  کہ  وہ  اصلاحی وتبلیغی کتب  کی اشاعت کے ذریعے   دین ِاسلام کی اشاعت وترویج کے لیے  کوشاں ہیں ۔ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات  مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت  ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں (آمین) عبادات ۔ حج
 

دار الابلاغ، لاہور حج
2791 3513 مومنات کی محبت بھری نماز رقیہ بنت محمد بن محارب

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر سنت نبوی کے مطابق خشوع وخضوع سے نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مومنات کی محبت بھری نماز‘‘ رقیہ بنت محمد بن محارب کے خواتین کے ایک بڑے اجتماع سے نماز کے موضوع پرخطاب کی کتابی صورت ہے ۔اس کتاب میں محترمہ نے نماز میں خشوع کی اہمیت اور پوری کیفیت کو بیان کیا۔صرف اس غرض سے کہ ایک مسلمان عورت اس صفت سے کیسے متصف ہوسکتی ہے ؟ جو صرف کامیاب وکامران مومنوں کی صفت ہے ۔محترمہ نے خواتین کے اصرار پراپنے اس مفید خطاب کو مرتب کر کے اسے کتابی شکل دی تاکہ عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔کیوں کہ کتاب کافائدہ وہاں تک پہنچتا ہے جہاں خطاب کا فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔یہ کتاب خواتین کو یہ بتاتی ہے کہ انہوں نے نماز کس طرح ادا کرنی ہے کہ جو ان کی اللہ کریم کے ساتھ محبت میں اضافہ کا باعث بن سکے اور مقبولیت کا درجہ حاصل کر کے جنتوں میں داخلہ ذریعہ بن سکے ۔ اور یہ کتاب مومنات طیبات عابدات وزاہدات کو ایسی محبت بھری نماز پڑہنے کی تعلیم دیتی ہے جوانہیں دنیا میں بھی کامیاب   کرے او رآخرت میں جنتوں کا وارث بناسکے ۔یہ کتاب اپنی افادیت کے باعث خواتین کو تحفہ دینے کے لائق ہے ۔ اللہ تعالی ٰ مؤلفہ کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نماز
2792 1964 مہر بیوی کا اولین حق ام عبد منیب

کارِ را زِ حیات میں مرد کے لیے عورت او رعورت کے لیے مرد کی احتیاج ایک جانی پہچانی حقیقت ہے ۔ اس احتیاج کو ہر معاشرے اور ہر قوم میں ایک اہم مقام حاصل ہے البتہ اس کے طریقے ہرایک کے ہاں اپنے اپنے ہیں ۔ اسلام میں نکاح مردوعورت کے درمیان عمر بھر کی رفاقت ،محبت اور مودت کے مضبوط عہد وپیمان کا نام ہے ، جسے نباہنے کےلیے مرد اور عورت کی نیت ،قول اور عمل تمام عمر مسلسل اور بھر پورکر دار کرتے ہیں۔ نکاح کے اس اہم مرحلے پر اسلام مرد پر عورت کا یہ حق عائد کرتا ہے کہ وہ اپنی معاشی حیثیت کے مطابق عورت کے سماجی مرتبہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے ا س کے لیے احترام محبت اور مسرت کامظہر کوئی   نہ   کوئی ہدیہ پیش کرے اسی ہدیے کا نام مہر ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مہر بیو ی کا اولین حق ‘‘معروف کالم نگار اور مصنفہ کتب کثیرہ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریر ہے ۔ جس میں انہوں نے مہر کی شرعی حیثیت ، مہر کی مقدار ، مہر کی مختلف صورتیں ،مہر کس کی ملکیت،مہرکی اقسام وغیرہ کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو   قبول فرمائے اور عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا )

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2793 4268 میراث و وصیت سے متعلق بعض مسائل مختلف اہل علم

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب وصیت ووراثت  کا ہے ، جس کے مطابق وارث اپنے موروث  کی موت کے بعد اس کے ترکے کا وارث بن جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" میراث ووصیت سے متعلق بعض مسائل "ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 ویں فقہی سیمینار منعقدہ جمبوسر (گجرات) بتاریخ  28،29  ربیع الثانی ویکم جمادی الاولی 1435ھ بمطابق 1تا 3 مارچ 2014ء میں وراثت اور ہبہ کے موضوع پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی وراثت وصیت
2794 947 میں نماز کیوں پڑھوں؟ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین اسلام میں نماز کی مسلمہ اہمیت سے کوئی بھی بندہ مؤمن انکار نہیں کرسکتا۔ نماز کی اسی اہمیت کے پیش نظر اس موضوع پر اب تک بہت سی کتب منظر عام پر آچکی ہیں جو افادہ کے اعتبار سے قابل قدر حیثیت رکھتی ہیں لیکن ان میں سے بہت سی کتابیں ایسی ہیں جو نماز کے حوالے سے کسی مخصوص پہلو کی وضاحت کے لیے لکھی گئی ہوتی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی نے ان تمام اہم مسائل کو قرآن وسنت سے ماخوذ شرعی دلائل کی روشنی میں جمع کردیا ہے جن کا بجا لانا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ضروری ہے۔ مؤلف نے اختلافی مسائل اور تفصیلی تحقیقات سے اجتناب کیا ہے۔ نماز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسوہ انبیاء کو بھی ملحوظ رکھا  گیاہے اور سلف صالحین کے نماز کے ساتھ شغف کے متعدد نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں۔علاوہ بریں احادیث کی روشنی میں نبی کریمﷺ کا طریقہ نماز بھی کتاب کا حصہ ہے۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2795 2548 میں نماز کیوں پڑھوں؟ ( جدید ایڈیشن ) ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" میں نماز کیوں پڑھوں؟"محترم ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی صاحب کی تصنیف ہے ،اور ترتیب ،تخریج واضافہ حافظ حامد محمود خضری کا ہے اور تقدیم شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی صاحب ﷾کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے نماز کا مکمل طریقہ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2796 6132 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ حج اور حج و عمرہ کے اہم مسائل محمد بن جمیل زینو

بیت اللہ کا حج  ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین  رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر  زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ  ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے  سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام    ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’نبی کریم ﷺ کا طریقۂ حج اورحج وعمرہ کےاہم مسائل‘‘ سعودی عرب کے  معروف عالم   شیخ محمدبن جمیل زینوحفظہ اللہ(مدرس دار الحدیث خیریہ ،مکہ مکرمہ) کی حج وعمرہ کےمسائل اور مدینہ منورہ کی زیارت کے آداب پر مشتمل عربی  تصنیف صفة حجة النبيﷺ کا سليس اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب  اختصاراور جامعیت کے لحاظ سے اپنے موضوع پر تمام ضروری معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ حجاج کرام کو جن  خارجی مشکلات ومسائل سے سابقہ پیش آتا ہے ان کا بھی حل اس میں موجود ہے  ابوعدنان محمد طیب سلفی (بھواروی )  صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ فاضل مترجم اس  کتاب کے  علاوہ  درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ  مصنف ومترجم کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا) 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض حج
2797 47 نبی ﷺ کی نماز کا طریقہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

نماز اللہ تعالی کی طرف سے عائد کردہ ایک ایسا فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر مسلمان پر ایک دن میں پانچ بار ضروری ہے- بہت سے مسلمان ایسے ہیں جو نماز تو ادا کرتے ہیں لیکن اس میں سنت نبوی کو ملحوظ نہیں رکھتے جبکہ یہ فریضہ جتنا اہم ہے اس کی ادائیگی میں احتیاط بھی اتنی ضروری ہے-اس لیے مصنف نے اسی احتیاط کو پیش نظر رکھتے ہوئے نماز کی درست ادائیگی کے لیے یہ کتاب تصنیف فرمائی- زیر نظر کتاب میں مصنف نے بہت سادگی اور۔ آسان انداز  میں مسنون نماز کا مکمل طریقہ بیان کیا ہے- اس کتاب کا مطالعہ جہاں آپ کو نماز کے مکمل طریقے سے روشناس کروائے گا وہاں نماز میں پڑھی جانے والی مسنون دعائیں اور دیگر احکامات سے بھی آگاہ کرے گا-مصنف  نے  نماز کے لیے بنیادی شرط طہارت سے لے کر سلام تک تمام ارکان کو بالتفصیل اور سنت کے مطابق ادا کرنے کا طریقہ بیان کیا ہے۔
 

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب نماز
2798 39 نشاط العبد بجہر ربنا و لک الحمد سید بدیع الدین شاہ راشدی

اسلام میں نماز کی مسلمہ اہمیت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ نے بارہا صحابہ کرام کے سامنے نماز ادا کی تاکہ وہ اس کے ارکان وشروط کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں اور آپ کا ارشاد پاک بھی ہے کہ مجھ سے طریقہ نماز سیکھ لو لہذا اسوہ رسول کے مطابق نماز کا ادا کرنا انتہائی ضروری ہے-جیسا کہ نماز کے ہر جز پر مختلف علماء نے تفصیلی گفتگو کی ہے تاکہ وضاحت ہو سکے تو انہی موضوعات میں سے ایک موضوع رکوع سے کھڑے ہو کر پڑھی جانے والی مشہور دعا ربنا ولک الحمد کا مسئلہ ہے کہ اس کو جہری انداز سے پڑھا جائے یا آہستہ پڑھا جائے؟تو زیر نظر کتاب نماز میں رکوع کے بعد اٹھ کر ربنا ولک الحمد کو جہر پڑھنے سے متعلق ہے-مصنف کے نزدیک جہرا پڑھنا زیادہ بہترہے تو انہوں نے اسی اعتبار سے مختلف دلائل پیش کیے ہیں-شاہ صاحب نے اپنا مؤقف احادیث صحیحہ اور آثار سلف صالحین کی روشنی میں مدلل ومبرہن بیان کردیا ہے-
 

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ نماز
2799 3538 نصیحت محمد اسماعیل سلفی

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر نظر کتاب "نصیحت" حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کی ایک جماعتی تصنیف ہے۔ اور کتاب ہذا میں وہ ارشادات کو جمع کیا گیا ہے جو مولانا سلفیؒ نے جماعت اہل حدیث کے سربراہ اور منتظم ہونے کی حیثیت سے ارشاد کیے تھے اس میں جماعت کے مقاصد، تعلیمی امور، تنظیمی مشکلات، جماعت کے تبلیغی پروگرام اور مستقبل کے بارے میں لائحہ عمل وغیرہ کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت اہلحدیث سے اپنے دین حنیف کی سر بلندی کا کام لے اور اس کے بانی و معاونین کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

نعمانی کتب خانہ، لاہور دعوت و تبلیغ
2800 3542 نفسانی خواہش کا قانون (ایران میں متعہ کی ظاہری صورت) شہلا حائری

اسلام عزت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ انسان کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے دین اسلام نے نکاح کا حکم دیا ہے۔ تا کہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی رہے۔ ایک فرقہ(اہل تشیع) کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پر بھی رائج ہے جو اگرچہ اسلام کے آغاز میں جائز تھا تاہم آپ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہی اسے بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ ناجائز و ممنوع قرار دے دیا تھا۔ یہ فرقہ اپنے باطل نظریات و افکار کے ذریعے اسلام کی حقانیت کو مسخ کرنا چاہتا ہے۔ ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور سود ساختہ عقائد کا پرچار ہے۔ اس گروہ نے نکاح متعہ کے نام پر معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دیا ہے، بعض ممالک میں نکاح متعہ کے نام پر جسم فروشی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نفسانی خواہش کا قانون" محترمہ شہلا حائری کی بے مثال انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم نگار عرفانی نے بڑے احسن انداز سے کیا ہے۔ موصوفہ نے اپنی کتاب میں ایران کے اس نفسانی قانون کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے ان کا رد کیا ہے اور یہ بات واضح کی ہے کہ اسلامی نکاح میں ہی ہمارے معاشرے کی فلاح و بہبود ہے، اور نکاح متعہ سے معاشرے میں کیا ہولناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں، عائلی نظام کس قدر متاثر ہو رہا ہے اور اس کے علاوہ دیگر موضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

الرحمٰن پبلشنگ ٹرسٹ، کراچی متعہ
2801 3921 نماز (امام احمد) امام احمد بن حنبل

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام  احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔  مسئلہ خلق قرآن  میں  خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب  نے 77 سال کی عمر  میں 12 ربیع الاول214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی  کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی  نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی  تعداد  محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان: 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب  کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے  اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب  کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور  یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی  بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا  کام کیا۔  زیر تبصرہ کتاب  ’’نماز‘‘ امام احمدبن حنبل﷫ کی  نماز  کے موضوع پر کتاب ’’الصلاۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ محمد حامد الفقی نے اس کتاب کی تحقیق کی  اور اس پر جامع مقدمہ تحریرکیا ہے۔ اور اس میں امام احمد کےعقیدہ کے متعلق کچھ  مواد کا اضافہ کردیا ہے۔ وزارت اسلامی  و اوقاف  سعودی عرب نےاسے 20 سال  قبل کثیر تعداد میں فی سبیل اللہ تقسیم کی غرض سے شائع کیا۔ (م۔ا)

وزارة الشؤن الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد نماز
2802 1571 نماز استسقاء ( بارش کے لیے خاص نماز ) محمد عبد اللہ طارق

ایک صاحب ایمان کایہ یقین ہونا چاہیے کہ کائنات کی چھوٹی سے چھوٹی او ربڑی سے بڑی ہر چیز اللہ رب العالمین کی ملکیت ہے ، وہ اس کا مالک بھی ہے اورمتصرف بھی یعنی وہی اس کا کنٹرول اور انتطام بھی سبنھالے ہوئے ہے اوراللہ تعالی نے بے شمار نعمتوں سے انسان کونوازا ہے اور روئے زمین کی ہر چیز انسا ن کے لیے پیدا کی ہے ۔اس لیے اپنی ضرورت کے لیے ہمیں اللہ کی طرف توجہ کرنی چاہیے اللہ تعالی نے انسان کوہر ضرورت پوری کرنے کے لیے اپنی طرف ہاتھ پھیلانے کی تعلیم دی ہے ۔بارشیں طلب کرنے کا خصوصی طریقہ کی بھی تعلیم دی ہے اور وہ اسباب بھی بتائے ہیں جن سے بارشیں روک دی جاتی ہیں اور پیدا وار کم کردی جاتی ہے ۔پانی کی کمی اور بارشوں کا رک جانابھی اللہ تعالی کی طرف سے پکڑ کی ایک صورت ہوتی ۔اسی صورت حال میں فورا ًانسانوں کو حقوق اللہ اور حقوق العباد میں پائی جانے کتاہیوں کو دور کر نا چاہیے اور اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اللہ کو راضی کرنا چاہیے ۔جب قط پڑ رہا ہو ،کھیت خشک ہو رہے ہوں،حیوانات ،چرند وپرند مر رہے ہوں ،نہریں خشک ہورہی ہوں، فصلیں سوکھ رہی ہوں ،پھلوں اور سبزیوں کا فقدان ہو رہا ہو تو ایسے درپیش حالات میں نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ سے ابرِ رحمت مانگنے کے لیے نماز استسقاء کا درس دیا ہے استسقاء کے لغوی معنی پانی مانگنے کےہیں لیکن عموما اس کا استعمال اللہ تعالیٰ سےبارش طلب کرنے کے لیے ہوتا ہےنبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز استسقاء پرھنے کا طریقہ او ردعائیں سکھائیں جوکہ کتب احادیث میں موجود ہیں ۔زیر نظر کتابچہ نماز استسقاء کے حوالے سے مولانا محمد عبد اللہ طارق ﷾ (انڈیا)کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں بارگاہِ الہی میں بارش کی درخواست کا شرعی طریقہ اور اس سلسلے کی ضروری ہدایات وتعلیمات اور بارش نہ ہونے کے اسباب کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

 

 

ادارہ امور مساجد ہند نماز جمعہ
2803 2088 نماز اور جدید سائنس ڈاکٹر ذاکر نائیک

ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے، اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔ ایک عاجز اور محتاج بندے کی اس سے بڑی اور کیا خوش نصیبی ہوسکتی ہے کہ اذان کے ذریعے شہنشاہ کی طرف سے پکار آئے اور مالک کائنات اس کو اپنے گھر میں آنے کا شرف بخشیں اور اس کو اپنا قرب وتعلق عطا فرمائیں۔اسلام خدا کا آخری اور مکمل دین ہے۔ اس کے سارے احکامات بہت گہری حکمتوں اور بے شمار فوائد پر مبنی ہیں، اس کا ایک حکم بھی بے مقصد اور فضول نہیں ہے۔ پھر نماز تو اسلام کا اتنا اہم فریضہ ہے کہ اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا نہایت ضروری ہے، بغیر عذرِ شرعی کے جماعت کو ترک کرنا سخت گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سینکڑوں آیات میں اور نبی کریم ﷺ نے بے شمار احادیث میں اس کی ادائیگی اور پابندی کا حکم دیا ہے اور جماعت کا اہتمام نہ کرنے والوں کے لئے بڑی سخت وعیدیں قرآن پاک واحادیث میں صراحت کے ساتھ مذکور ہیں۔زیر تبصرہ کتاب ’’ نماز اور جدید سائنس‘‘ ہندوستان کے معروف مبلغ اور سکالر محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾کی تصنیف ہے۔یہ کتاب انگریزی میں ہے جس کا اردو ترجمہ محترم انجم سلطان شہباز نے کیا ہے۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس  کے حوالے سے  بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام  وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت  کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم  دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔تاہم اس کتاب میں بھی انہوں نے نماز کو سائنسی انداز میں پیش کیا ہے کہ نماز کے کون کونسے سائنسی فوائد ہیں۔اللہ ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

بک کارنر شو روم جہلم نماز
2804 2755 نماز اور روزہ کی فضیلت عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

نماز اور روزہ اسلام کےبنیادی ارکان میں سےہیں ۔ نماز کی اہمیت کے لیے یہ ہی کافی ہےکہ اس کی فرضیت کےلیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر ﷤ کواپنےپاس بلاکر امت کےلیے فریضۂ نماز بطورِ ہدیہ عطافرمایا۔ پھر قیامت کےدن حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ اسی طرح روزہ دار کےاستقبال کےلیے بہشت بریں کا ایک الگ دروازہ بنایا گیا ہے جس کانام ’’ ریّان‘‘ ہے اور روزے کی جزاء اللہ تعالیٰ خود عطاکریں گے اور کسبِ تقویٰ کے لیے اسی روزہ کو بنیاد قرار دیاگیا ہے۔ لیکن اکثر مسلمان ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ نماز اورروزہ کی فضیلت‘‘ سعودی عرب کےمفتی اعظم   فضیلۃ الشیخ ابن باز﷫ کے نماز اور روزہ کی فضیلت کے متعلق الگ الگ دو عربی کتابچوں کا ترجمہ ہے۔مرکز الدراسات الاسلامیہ نے ان دونوں کتابچہ جات کاترجمہ کر وا کراردودان طبقہ کےلیےیکجا کرکےشائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو نماز اور روزہ کےاہتمام کی توفیق بخشے۔ آمین(م۔ ا)

مرکز الدراسات الاسلامیہ، میاں چنوں نماز
2805 5741 نماز اورماڈرن میڈیکل سائنس ڈاکٹر محمد شرافت علی

ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل دین ہے۔ اس کے سارے احکامات بہت گہری حکمتوں اور بے شمار فوائد پر مبنی ہیں، اس کا ایک حکم بھی بے مقصد اور فضول نہیں ہے۔ پھر نماز تو اسلام کا اتنا اہم فریضہ ہے کہ اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا نہایت ضروری ہے،نماز کو پابندی سے  ادا کرنےکے جہاں بے شمار روحانی فوائد ہیں وہاں  نماز کا انسانی  اعضاء کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہے  آج جدید سائنس نے بھی یہ بات  ثاتب کردی ہے کہ   نماز انسانی بدن کے اعضار پر  مفید اثرات مرتب کرتی ہے  اور انسان کے گوشت پٹھے ہڈیوں کے ساتھ نماز کی کیا نسبت ہے اور فوائد منسلک ہیں   انسان کے خون پر نماز کا کیا اثر ہے  خون  کی رگوں کےساتھ  نماز کی کیا نسبت ہے  نماز کا ہڈیوں کے گودے کےساتھ کیا تعلق  ہے نماز   کا ہماری نفسیات کے ساتھ کیا تعلق ہے  نماز کا اثر ہمارے بدن کے اندر جو  نظام کارفرما ہیں ان پر کہاں کہاں  اور کیسے کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ڈاکٹرمحمد شرافت علی صاحب نے  زیرنظر کتاب ’’نماز اور ماڈرن میڈیکل سائنس ‘‘میں  ایسے  ہی بے شمار سوالات کےجو ابات حاصل کرنے کے لیے  اور نمازکے دینی  ورحانی فوائد کے ساتھ دیگر طبی نقطہ نظر سے  فوائد   اور ثمرات کو سمجھانے کی کوشش کی  ہے  اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نماز
2806 4843 نماز با جماعت پروفیسر ڈاکٹر صالح بن غانم السدلان

نماز کے لیے ’جماعت‘ کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی خود نماز کی ہے‘ نماز دین کا ستون ہے‘ نماز کفر اور اسلام کے درمیان حد فاصل ہے‘ جس نے اپنی زندگی میں نماز کا اہتمام کیا‘ اس نے عرش الٰہی کے نیچے اپنی جگہ بنائی‘ جس نے نماز ضائع کی اس نے دین کا سب کچھ ضائع کر دیا نماز  وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا ۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں نماز باجماعت کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اس موضوع پر جامع‘ مکمل اور نہایت مدلل کتاب ہے۔ اس میں سب سے پہلے نماز کی اہمیت اور دین میں اس کے مقام ومرتبہ کا نہایت دلنشین انداز میں بیان کیا ہے اور اس سے متعلقہ  جملہ امور کا بھی تفصیل سے بیان ہے۔نماز باجماعت کے حوالے سے دیگر شکوک وشبہات کا ازالہ کر کے درست مؤقف بھی عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نماز باجماعت ‘‘ العلامہ الشیخ صالح بن غانم السدلان کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی نماز
2807 3675 نماز با جماعت کی اہمیت بے نمازی کا شرعی حکم مختلف اہل علم

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ایک عربی رسالہ ’’ثلاث رسائل فی الصلاۃ ‘‘ کا ترجمہ ہے اس میں نماز باجماعت کی اہمیت پر شیخ ابن باز ،بے نمازی کا شرعی حکم کے متعلق شیخ صالح العثیمین اور دوران نماز چند غلطیوں کی نشاندہی از شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن الجبرین کی عربی تحریروں کا ترجمہ شامل ہے ۔ ان تینوں عربی رسائل کو اردو قالب میں اسرار الحق عبید اللہ نے ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب نماز
2808 2637 نماز با جماعت کے 40 فوائد ابو عبد اللہ مسند القحطانی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔یہ بات یاد رہے کہ نماز  پڑھنے کے   بہت فوائد ہیں  ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ نماز باجماعت کے 40 فوائد ‘‘ شیخ ابو عبداللہ مسندالقحطانی  کے ایک  عربی  کتابچہ کا ترجمہ ہے۔اس  میں انہوں  نے  کتاب وسنت کی روشنی میں  نماز باجماعت پڑہنے کے چالیس فوائد  جمع کیے ہیں ۔تاکہ نمازیوں کوباجماعت نماز ادا کرنے میں رغبت ہو  اور کوتاہی  کرنے  والوں  کو انتباہ ہو۔کتاب کواردو قالب میں ڈھالنے  کا فریضہ  پاکستان کے  صف اول کے نامور خطیب عالم دین  علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ﷾ ( فاضل مدینہ یونیورسٹی) نےانجام دیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم  اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین ) (م۔ا)
 

جامعہ البدر الاسلامیہ، ساہیوال نماز
2809 910 نماز باجماعت کی اہمیت ڈاکٹر فضل الٰہی

دین اسلام میں جس شدو مد کے ساتھ نماز کی فرضیت بتلائی گئی ہے اسی قدر نماز کو باجماعت ادا کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد عذروں کے باوجود جماعت چھوڑنے کی اجازت مرحمت نہیں فرمائی اور باجماعت نماز سے پیچھے رہنا منافقین کی علامت قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے تمام حالات، حتیٰ کے حالت خوف میں بھی، اس کے اہتمام کے حکم فرمایا۔ زیر مطالہ کتاب، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، نماز باجماعت کی اہمیت و فضیلت سے متعلق ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضلی الٰہی صاحب کا خاصہ ہے کہ وہ جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کردیتے ہیں۔ یہی حال ڈاکٹر موصوف کی زیر نظر کتاب کا ہے جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ اس کی تیاری کے لیے انھوں نے 170 سے زائد عربی کتب سے مدد لی۔ باجماعت نماز کے فضائل، باجماعت نماز کی فرضیت، رسول اللہﷺ کا باجماعت نماز کے لیے اہتمام، سلف صالحین کا باجماعت نماز کے لیے اہتمام، باجماعت نماز کے بارے میں علمائے امت کا موقف اس کتاب کے اساسی موضوعات ہیں۔ اس کتاب کی افادیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ آیات و احادیث سے استدلال کرتے ہوئے معتبر تفاسیر اور شروح احادیث سے استفادہ کیا گیا ہے۔ باجماعت نماز کی خاطر آنحضرت ﷺ اور سلف صالحین کے اہتمام کے واقعات معتمد سے مصادر سے لیے گئے ہیں۔ باجماعت نماز سے متعلق مختلف مکاتب فکر کے علما کے اقوال و آراء عموماً ان کی طرف منسوب لوگوں کے ہاں معتبر کتابوں سے نقل کیے گئے ہیں۔ (عین، م)
 

دار النور اسلام آباد نماز
2810 6818 نماز باجماعت کی اہمیت ( مختصر ) ڈاکٹر فضل الٰہی

  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔یہ بات یاد رہے کہ نماز  پڑھنے کے   بہت فوائد ہیں  ۔ زیر نظر کتاب’’نماز با جماعت کی اہمیت (مختصر) ‘‘محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں  حسب ذیل  پانچ سوالوں کے جواب قلم بند کیے ہیں۔ 1۔باجماعت نماز کے فضائل کیا ہیں ؟2۔ با جماعت نماز کا حکم کیا ہے ؟3۔ نبی کریم ﷺ اس کا اہتمام کیسے فرماتے تھے ؟4۔سلف صالحین کا اس کی خاطر اہتمام کیسے تھا ؟5۔ حنفی ، مالکی ،شافعی، حنبلی ، ظاہری اور دیگر اکابر علمائے امت کا اس  بارے میں  کیا موقف تھا ؟ علاوہ ازیں بلاد مقدسہ  کے علمائے کرام کی اس بارے  میں کیا رائے  ہے؟ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس مختصر کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین   (م۔ا)

دار النور اسلام آباد نماز
2811 6161 نماز باجماعت کے لیے مسجد جانے کے احکام و آداب عبد الولی عبد القوی

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی  گئی ہے ۔ نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتاب’’نماز باجماعت کےلیےمسجدجانےکےاحکام وآداب ‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾( مکتب  دعوۃوتوعیۃ الجالیات  ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے یہ کتاب چار فصلوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف   نماز کی اہمیت وفضیلت ،حکم ِنماز اور بے نمازی کےحکم کو مختصراً بیان کرنے کے بعداس  کتاب  کی چار فصلوں میں نماز باجماعت کےلیے مسجد جانے کاحکم،نماز باجماعت کےفضائل،نماز باجماعت کےلیے نکلنے کےآداب، عورتوں کے لیے مسجد جانے کاحکم اور اس کےآداب کو  قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔مصنف  کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی  تمام کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا نماز
2812 65 نماز تراویح ابو عدنان محمد منیر قمر

اس کتاب میں مصنف نے نماز تراویح کے فضائل و برکات ، تعداد رکعات ، ازالہ شبہات نماز تراویح کا حکم ، قیام اللیل ، صلوۃ اللیل اور تہجد میں فرق بیان کیا ہے اور بیس رکعات تراویح سے متعلق حدیث کی حقیقت اور اس کے متعلقہ آثار صحابہ کی استنادی حیثیت ،آٹھ رکعات تراویح فقہاء احناف کی کتب سے ، ہفت روزہ الاعتصام میں ایک استفتاء ، اور اس کے علاوہ جلالپوری صاحب کا ایک محققانہ مقالہ ، مسئلہ تراویح اور سعودی علماء و مشائخ اور اس کے آخر میں مصادر و تراجم کا ذکرہے۔

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2813 2641 نماز تراویح ( البانی ) ناصر الدین البانی

نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ  کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ  رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا  ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ  کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘زیر تبصرہ کتاب"نماز تراویح"اپنے زمانے کے امام اردن کے معروف عالم دین اور بے شمار کتب کے مصنف علامہ البانی صاحب﷫ کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا محمد صادق خلیل صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں نماز تراویح کی آٹھ رکعات کو ثابت کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ اور سیدنا عمر فاروق سب کی یہی سنت تھی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2814 5861 نماز تراویح ( منیر قمر ) جدید ایڈیشن ابو عدنان محمد منیر قمر

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں  فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ  جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے  ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ  ہے  کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے  منتخب کی  ہے یہ سمجھتے  ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے  اس لیے جتنی  رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ مسنون رکعات تراویح کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں  اوراس کے متعلق  ائمہ محدثین  اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’نماز تراویح‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ) کی مرتب   شدہ کتاب کانیوایڈیشن ہے  یہ  کتاب دراصل  مولانا منیر احمد قمر ﷾کے 2002ء میں  سعودی ریڈیو مکہ مکرمہ  ہفتہ وار دینی پروگرام ’’ اسلام اور ہماری زندگی ‘‘  رمضان  المبارک میں پیش کیےگئے چارپروگراموں کی  کتابی صورت ہے موصوف کی بیٹیوں نبیلہ قمرا ور نادیہ قمر نے ان پروگرامز کو   مرتب کرنےکے علاوہ  اس میں  بعض ضروری اضافہ  جات  بھی کیے ہیں ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں نماز تراویح کے فضائل و برکات ، تعداد رکعات ، ازالہ شبہات نماز تراویح کا حکم ، قیام اللیل ، صلوۃ اللیل اور تہجد میں فرق بیان کیا ہے اور بیس رکعات تراویح سے متعلق حدیث کی حقیقت اور اس کے متعلقہ آثار صحابہ کی استنادی حیثیت  بیان کی ہے  اور یہ ثابت کیا ہے کہ بیس تراویح پر اجماع کادعویٰ بلا دلیل ہونے کی وجہ سے باطل ہے اور اس عدد  پر استمرار  ودوام کادعویٰ بھی اسی قبیل سے اور سیدنا عمر﷜ سےصحیح سند کےساتھ گیارہ رکعتیں آٹھ تراویح+تین وتر ہی ثابت ہیں  اور بیس کی تمام روایات ضعیف وناقابل حجت ہیں ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2815 2643 نماز تراویح (رانا اسحاق ) ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر   کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام   کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  او ر حضرت عمر   نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتابچہ’’ 20 نماز تراویح‘‘دراصل  17 فروری 1994ء  نوائےوقت میں ’’نماز تراویح کی اہمیت‘‘ کے عنوان  سےشائع ہونے والے ایک آرٹیکل کےجواب  تحریرکیا  گیا تھا ۔نوائے  وقت کےمضمون  نگار نے  موطا امام مالک کی  ایک  حدیث کو  خلط ملط   کر کے  نماز تراویح کی تعداد بتائی  جس پر  جناب ڈاکٹررانا  محمد اسحاق﷫ نےایڈیٹر نوائے وقت اور مضمون نگار کو آگاہ کیا  مگر کسی نے جواب نہ دیا تو  موصوف نے یہ مضمون  کتابچہ کی صورت میں شائع کردیا ۔ تاکہ مسنون تراویح کی آٹھ رکعات کے  واضح اور ٹھوس دلائل سے عوام الناس واقف ہوکر اس پر عمل پیرا ہوسکیں او ر ڈاکٹر  رانا محمد اسحاق  ﷫نے  ثابت  کیا کہ جس  حدیث سے بیس رکعات ہونے کا تذکرہ نوائے  وقت کےمضمون نگار نے کیا ہے اس میں تراویح کی تعداد آٹھ ہے نہ کہ بیس۔اللہ تعالیٰ  کتابچہ کے مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں تمام عبادات مسنون طریقۂ نبوی کےمطابق ادا کرنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)
 

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2816 6620 نماز تروایح صحیح اور ضعیف کے ترازو میں ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی

صحیح احادیث  کے مطابق  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜  کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں  او ر حضرت عمر ﷜ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ  بعنوان’’نماز تراویح صحیح اور ضعیف کے ترازو میں ‘‘ابو عائش  جلال الدین بہرو المدنی کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بڑی عرق ریزی سے  مرتب کیا اور فریقین کے دلائل پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔بیس رکعت کے تمام دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بیس رکعت تراویح نہ کسی صحیح حدیث یا اثر سے ثابت ہے اور نہ ہی کسی دور میں اس پر عمل رہا ہے ۔ ( م ۔ ا )

نا معلوم نماز
2817 2883 نماز تہجد عبد الرشید سنت نگری

تہجد کی نماز سنت ہے ۔ نبی ﷺ ہمیشہ اس کااہتمام فرماتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی اس کے التزام کی ترغیب دیتے تھے ۔ قرآن پاک میں نبیﷺ کواس کی خصوصی تاکید فرمائی گئی ہے ۔نماز تہجد پڑھنے سے بڑی برکات حاصل ہوتی ہیں ۔نماز تہجد اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے ۔ تہجد کا اہتمام کرنےوالوں کو قرآن نے محسن اور متقی قرار دیا ہے ۔ اور ان کواللہ تعالیٰ کی رحمت اور آخرت کی ابدی نعمتوں اور بھلائیوں کامستحق قرار دیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ تہجد کی نماز نفس اوراخلاق کا تزکیہ کرنے او رراہ حق میں صبر وثبات کی قوت فراہم کرنےکا لازمی اور مؤثر ترین ذریعہ ہے ۔احادیث میں دیگر نمازوں کی طرح نماز تہجد ؍قیام الیل کا طریقہ بھی بیان ہوا ہے اور نماز کےموضوع پر لکھی گئی اکثرکتب میں ا س نماز کا طریقہ موجود ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’ نماز تہجد ‘‘ معروف عالم دین حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ﷫ کے افادات سے اخذ شدہ ہے۔ جسے شیخ الحدیث مولانا عبدلرشید صاحب نے مرتب کیا ہے۔ جس میں تہجد کے فوائد وبرکات ، تہجد اور وتر پڑہنے کا مسنون طریقہ پیش کیاہے ۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کو قارئین کے لیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ القرآن والسنۃ سنت نگر لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2818 3537 نماز تہجد تقرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ خلیل الرحمن چشتی

نماز دین اسلام کا کلمہ توحید کے بعد سب سے اہم ترین رکن ہے۔ یہی وہ تحفہ خداوندی ہے جو اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کو معراج کی شب عطا فرمایا۔ نماز کی فضیلت کے لیے آپﷺ کی یہ حدیث حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہے"بین الرجل و بین الشرک و الکفر ترک الصلاۃ"۔ نماز دن و رات میں پانچ مرتبہ ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض کردی گئی ہے اور یہی وہ اہم رکن ہے جس کے متعلق قیامت کے روز سب سے پہلے سوال کیا جائے گا۔ اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کو اپنے قریب کرنے کے لیے بہت سارے اعمال فرائض و نوافل کی صورت میں متعارف کروائے، فرضی عبادات میں جہاں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ تقرب الٰہی کا ذریعہ ہیں وہاں اللہ تعالیٰ نے ان فرض عبادات کے علاوہ نوافل پر بھی بھرپور ترغیب دلائی ہے۔ ان نفلی عبادات میں سے ایک نفل عبادت"نماز تہجد" بھی ہے۔ نماز تہجد کی فضیلت آپﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے"افضل الصلوٰۃ بعد الصلوٰۃ المکتوبۃ الصلوٰۃ فی جوف اللیل"(صحیح مسلم)۔ یعنی نماز تہجد فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل ترین نماز ہے۔ نماز تہجد ایک ایسی نفلی مسنون عبادت ہے جو وسیلہ تقرب الٰہی ہونے کو ساتھ ساتھ احساس تشکّر اور اظہار عبودیت بھی ہے۔ زیر نظر کتاب"نماز تہجد تقرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ" مولانا خلیل الرحمٰن چشتی حفظہ اللہ کی قابل قدر تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے نماز تہجد کی فضیلت، نماز تہجد کے احکام و مسائل کو بڑے احسن انداز سے احاطہ تحریر میں لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے اور اہل اسلام کو فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کی پابندی کی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

دار الکتب السلفیہ، لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2819 2639 نماز جنازہ محمد صادق سیالکوٹی

موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت  کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام ہیں۔زیر تبصرہ کتاب "نماز جنازہ"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین اور بے شمار کتابوں کے مصنف محترم مولانا محمد صادق سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  موت اور اس کے متعلقات نیز موت کے بعد پیش آنے والے حقائق کو نبی کریم ﷺ اور خدائے قدوس کے فرامین کی روشنی میں پیش کیا ہے۔اس کتاب کی خوبی یہی ہے کہ جس منزل سے ہر انسان نے گزرنا ہے اسے مجمل مگر مدلل طور پر پیش کرتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دائرۃ التبلیغ سیالکوٹ نماز جنازہ
2820 4531 نماز جنازہ اور اس کے مسائل محمد رئیس ندوی

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’نماز جنازہ اور اس کے مسائل‘‘ جامعہ سلفیہ، بنارس کے استاد مولانا محمد رئیس ندوی﷾ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اپنی بصیرت وسعت معلومات، قوت استدلال، کتاب و سنت کے مشتملات پر گہری نظر اور رواۃ واسانید پر مفصل بحث کی ہے اور جنازے کے متعلقہ مسائل کو پوری طرح واضح کردیا ہے نیز انہوں نے اس کتاب میں اس بات کی مفصل ومدلل تحقیق وتنقیح پیش کی ہے کہ نصوص شرعیہ کےمطابق غائبانہ نماز جنازہ مشروع ومسنون ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے قارئین کی ان شاء اللہ تمام ذہنی الجھنیں دور جائیں گی۔ (م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس نماز جنازہ
2821 7248 نماز فجر کی اقامت کے بعد سنتیں غلام مصطفی ظہیر امن پوری

فرض نماز کی اقامت کے بعد فرض کے علاوہ سنتیں یا نوافل پڑھنا درست نہیں احادیث صحیحہ میں اقامت کے بعد سنتیں پڑھنے کی سخت ممانعت موجود ہے ، لیکن بعض الناس کا کہنا ہے کہ اس حکم سے فجر کی سنتیں خارج ہیں یعنی اقامت کے بعد بھی فجر کی سنتیں پڑھی جا سکتی ہیں، صحیح و صریح دلائل کے پیش نظر یہ موقف انتہائی کمزور ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’نماز فجر کی اقامت کے بعد سنتیں‘‘  محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی  مسئلہ ہذا کے تمام پہلوؤں کے بارے  محققانہ تحریر کی کتابی صورت ہے جس  میں انہوں نے کتاب و سنت  کے دلائل سے درست مسئلہ کو واضح کیا  ہے۔(م۔ا)

نا معلوم نماز
2822 2748 نماز مترجم مع ادعیہ مسنونہ سید داؤد غزنوی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور، موجب راحت واطمینان، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔اور اسی طرح نماز میں خشوع وخضوع اور اس کی خیر وبرکت ، لذت وراحت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک نماز میں پڑھے جانے والے کلمات کا ترجمہ اور مفہوم نہ آتا ہو کیونکہ جس شخص کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ اپنے خالقِ حقیقی سے کیا گفتگو کر رہا ہے او رکو ن سی درخواست پیش کر رہا ہے تو اس پر ان کلمات کا کیا اثر ہوگا۔ لیکن اس کے برعکس جو شخص نماز کا ترجمہ جانتا ہو او رہر کلمے کے مفہوم سے واقف ہو تو یقینا اس کے ظاہر وباطن کی وہی کیفیت ہو گی جس کا کلمات تقاضا کریں گے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نما ز مترجم مع ادعیۃ مسنونہ‘‘ غزنوی خاندان کے عظیم عظیم سپوت مولانا سید داوؤد غزنوی﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سات کلمات کلمۂ طیبہ،کلمۂ شہادت ،کلمۂ توحید، کلمۂ تمجید، کلمۂ رضا ، کلمۂ توکل، کلمۂ استفار کو باترجمہ بیان کرنے کے بعد اذان، اور مکمل نماز او رنماز کے بعد کی دعاوؤں کو ترجمہ کے ساتھ تحریرکیا ہے۔ اگرچہ اب جدید کتب ِنماز ان پرانی کتب سے زیادہ مفید ہیں کیونکہ ان میں پرانی کتب کی بہ نسبت تحقیق وتخریج کا اہمام موجودہے جو کہ قدیم کتب میں نہیں ہے۔ لیکن اکابرعلماء کی کتب کو محفوظ کرنے کی خاطر ان کو سکین کر کے افادۂ عام کےلیے پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ غزنویہ، لاہور نماز
2823 6636 نماز محمدی (جدید ایڈیشن ) ابو عامر سیف اللہ

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔
زیر نظر کتاب ’’نمازِمحمدیﷺ مع مسائل طہارت،جنازہ اور مسنون اذکار ودعائیں‘‘ محترم ابو عامر سیف اللہ حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی نماز کےموضوع پر تحقیقی وعلمی کاوش ہے ۔جو کہ نماز کے مسائل پر اپنی نوعیت کی واحد مستند ،آسان فہم جامع اور شاندار کتاب ہے۔شیخ الحدیث جناب حافظ محمد عبداللہ رفیق حفظہ اللہ  کی نظر ثانی سے اس کتاب میں مزید نکھار آگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اہلِ اسلام کو تمام معاملات میں سنت نبوی پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نماز
2824 1682 نماز محمدی ﷺ ابو عامر سیف اللہ

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔زیر نظر کتاب ''نمازِمحمدیﷺ مع مسائل طہارت،جنازہ اور مسنون اذکار ودعائیں'' محترم ابو عامر سیف اللہ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی نماز کےموضوع پر تحقیقی وعلمی کاوش ہے ۔جو کہ نماز کے مسائل پر اپنی نوعیت کی واحد مستند ،آسان فہم جامع اور شاندار کتاب ہے۔شیخ الحدیث جناب حافظ محمد عبداللہ رفیق﷾ کی نظر ثانی سے اس کتاب میں مزید نکھار آگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اہلِ اسلام کو تمام معاملات میں سنت نبوی پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے ۔(م۔ا)

 

باب السلام لاہور نماز
2825 693 نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

نماز ،اسلام کا دوسرا رکن اور دین کا ستون ہے ۔یہ دین کا ایسا فریضہ ہے جس کا ترک کفر بھی ہے،شرک بھی اور نفاق بھی ۔یہ عظیم فریضہ اللہ تعالیٰ نے بموقع معراج عطا فرمایا اور اسی وقت ان پانچ نمازوں کی ادائیگی کو باعتبار اجروثواب پچاس کے برابر قرار دیا۔حدیث شریف میں نماز کو آنکھوں کی ٹھنڈک اور حصول راحت وطمانیت کا سبب قرار دیا گیا ہے ۔نماز سعادت دارین کے حصول کی ایک بڑی قوی اور عظیم اساس ہے،لیکن ان تمام برکتوں اور منفعتوں کا حصول چند شرائط کا متقاضی ہے ،جن میں پابندی وقت ،حفاظت خشوع اور متابعت طریقہ رسول ﷺ بہ طور خاص قابل ذکر ہیں۔زیر نظر کتاب میں نماز سے متعلق مختلف مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور نماز کی اہمیت ،طریق کار اور مختلف اقسام کو کتاب وسنت کی روشنی میں اجاگر  کیا گیا ہے۔عصر حاضر میں جبکہ فریضہ نماز سے مجرمانہ تغاعل برتا جارہا ہے ،اس طرح کی کتابوں کا مطالعہ اشد ضروری ہے تاکہ اس عظیم فریضہ کی اہمیت اور اس کی ادائیگی کا صحیح طریقہ معلوم ہو سکے۔(ط۔ا)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2826 2814 نماز مقبول مع نورانی نماز محمد صادق سیالکوٹی

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نمازمقبول مع نورانی نماز‘‘نماز کےموضوع پر معروف اورمقبول عام کتاب ’’ صلاۃ الرسول‘‘ کےمصنف مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کے نماز کے متعلق دو چھوٹے چھوٹے کتابچے ہیں جنہیں یکجا کر کےشائع کیا گیا ہے۔نماز مقبول نامی کتابچہ مولانا موصوف نے صلاۃ الرسول کے بعد چھوٹے بچے اور بچیوں کے لیے لکھا اور اس میں آسان فہم انداز میں نبی ﷺ کی مسنون نما ز کو اختصار کے ساتھ پیش کیا ۔اور نورانی نماز میں نماز میں پڑھی جانے والی دعاؤں کا صرف لفظی ترجمہ تحریرکیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولاناکی تمام خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور نماز
2827 7041 نماز میں خشوع کیسے حاصل کریں محمد بن صالح المنجد

نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی - ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا "صلو كما رأيتموني اصلي" لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کی صحت کے لیے تعدیل ارکان کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے - ایسی نماز جس میں خشوع و خضوع نہ ہو اور تعدیل ارکان کا لحاظ نہ رکھا گیا ہو باطل قرار پاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نماز میں خشوع کیسے حاصل کریں؟‘‘سعودی عرب کے نامور عالم دین علامہ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’33 سبباً للخشوع فی الصلاة ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں نماز میں خشوع وخضوع کس طرح پیدا ہوتا ہے اس کے 33 اسباب قرآن و حدیث کی روشنی میں تحریر کیے گئے ہیں۔ اس موضوع پر لکھی گئی کتب میں جو مقبولیت و شہرت کتاب ہذا کو ملی ہے وہ کسی اور کے نصیب میں نہ ہو سکی ۔اس کی افادیت کے پیش نظر متعدد زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے ہیں اردو زبان میں بھی کئی اہل قلم نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ فضیلۃ الشیخ اساتذ الاساتذہ جناب عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ کا یہ ترجمہ سب سے زیادہ دلنشیں ،سلیس، عام فہم اور بہت سی دیگر خوبیوں سے مزین ہے۔ (م ۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نماز
2828 7005 نماز میں خشوع کیوں اور کیسے ؟ ( مکتبہ عزیزیہ ) محمد بن صالح المنجد

نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے از حد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔ ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کی صحت کے لیے تعدیل ارکان کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے ایسی نماز جس میں خشوع و خضوع نہ ہو اور تعدیل ارکان کا لحاظ نہ رکھا گیا ہو وہ نماز باطل قرار پاتی ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ نماز میں خشوع کیوں اور کیسے،عورت اور مرد کی نماز میں فرق‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین علامہ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’ 33 سبباً للخشوع فی الصلاة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ عربی سے اردو ترجمہ و تفہیم کی ذمہ داری جناب ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور نے انجام دی ہے ۔ (م ۔ا)

مکتبہ عزیزیہ مرکز نداء الاسلام شیرگڑھ نماز
2829 3922 نماز میں خشوع کیوں اور کیسے؟ محمد بن صالح المنجد

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِ جنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول   ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کی صحت کےلیے تعدیل ارکان کالحاظ رکھنا بہت ضروری ہےایسی نماز جس میں خشوع وخضوع نہ ہو اور تعدیل ارکان کالحاظ نہ رکھا گیاہو وہ نماز باطل قرار پاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’نماز میں خشوع کیوں اور کیسے‘‘ سعودی عرب کےنامور عالم دین علامہ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف’’ 33 سبباً للخشوع فی الصلاۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔س کتاب میں نماز میں خشوع وخضوع کس طرح پیدا ہوتا ہےاس کے 33 اسباب قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر کیے گئے ہیں۔ عربی سے اردوترجمہ وتفہیم کی ذمہ داری جناب ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور نےانجام دی ہے ۔(م۔ا)

دار الکتب الاسلامیہ، دہلی نماز
2830 1041 نماز میں خشوع کے اسباب محمد بن صالح المنجد

انسان جب جب نماز پڑھتا ہے تو گویا وہ اللہ کے ساتھ ملاقات کر رہا ہوتا ہے فلہٰذا ضروری ہے کہ اس اہم ترین عبادت کو مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے۔ نماز میں اللہ سے تعلق اور اس سے ملاقات کی روح کس طرح پیدا ہو زیر نظر کتاب کا یہی موضوع ہے۔ پہلے باب میں خشوع و خضوع کی اہمیت اور اس کے معنی ومفہوم کے بعد دوسرے باب میں ان اسباب کاتذکرہ کیا گیا ہے جن سےنمازوں میں خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا کی جا سکتی ہے۔ تیسرے باب میں خشوع کی راہ میں رکاوٹ بننے والے اسباب کو ذکر کیا گیا ہے تاکہ ان سے بچ کر نمازوں میں خشوع و خضوع برقرار رکھا جا سکے۔ آخر میں اسی موضوع پر چند فتاوی اور نصیحتیں بھی درج کی گئی ہیں۔ اصل کتاب عربی میں تھی جس کے مصنف عرب و عجم کی مشہور و معروف شخصیت شیخ محمد صالح المنجد ہیں۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر مجلس التحقیق الاسلامی نے اس کا اردو ترجمہ کروایا مترجم محترم عبداللہ عبدالرؤف سلفی ہیں جبکہ ترجمے کو مزید سلیس کرنے کے لیے اسلم صدیق صاحب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور مجلس تحقیق الاسلامی ہی کے رکن ملک کامران طاہر نے احادیث کی تخریج و تحقیق بھی کی ہے۔(ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور نماز
2831 4648 نماز میں خشوع۔ اہمیت، افادیت اور طریقہ کار ابو عبد اللہ آصف محمود

شہادتین کے بعد دین حنیف کا سب سے اہم رکن نماز ہے اور نماز کو درست کرنا ٹھیک طریقہ سے ادا کرنا اور ا س میں خشوع وخضوع کا خیال رکھنا یہ ہمارے لیے شریعت کا حکم ہے۔ فلاح وفوز پانے والوں کی جو صفات اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کی ہیں ان میں سب سے پہلی صفت یہ ہے کہ وہ نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ اور قرآن کریم میں ہی خشوع ان خوش نصیبوں کا ایک وصف بیان ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی بخشش اور مغفرت کے مستحق اور اجر عظیم پانے والے ہیں‘ خشوع وخضوع کا مطلب ہے کہ نماز کے ہر رکن کو پورے اطمینان اور سکون سے اداکرنا اور جو نماز خشوع وخضوع کے بغیر ادا کی جائے گی وہ نماز طریقہ نبوی کے خلاف ہو گی۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نماز میں خشوع وخضوع کی اہمیت‘افادیت اور طریقہ کار‘ خشوع کے معانی‘ شرائط‘ اہمیت‘ افادیت اور خشوع کے حصول کے اسباب کو جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔اور خاشعین نماز کے حوالے سے بہت سے نصیحت آموز واقعات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے‘ حوالے میں پہلے مصدر کا نام اور جلد اور صفحہ نمبر بھی درج کیا جاتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نماز میں خشوع‘ اہمیت‘ افادیت‘ اور طریقہ کار ‘‘ ابو عبد اللہ آصف محمود کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2832 4645 نماز میں سر ڈھانپنے کا مسئلہ محب اللہ شاہ راشدی

نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔ آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ سر ڈھانپنے کے بارے میں ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ "نماز میں سر ڈھانپنے کا مسئلہ" جماعت اہل حدیث کے نامور محقق اور عالم دین محترم مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نماز میں سر ڈھانپنے کے حوالے سے گفتگو فرمائی ہے، تاکہ تما م مسلمان اپنی نماز یں نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی نماز
2833 4721 نماز میں سینے پر ہاتھ باندھیں ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

نماز دین اسلام کے بنیادی  پانچ ارکان میں سے  کلمہ توحید کے بعد ایک  اہم ترین رکن  ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ  باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی  کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق  کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس طرح  مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں ہے۔زیر نظر کتاب"نماز میں سینے پر ہاتھ باندھیں " انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ  کی روشنی میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو ثابت کیا ہے ،تاکہ تما م  مسلمان اپنی نماز یں نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔کتاب کے شروع میں معروف عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب﷾، حافظ صلاح الدین یوسف صاحب﷾،مولانا مبشر احمد ربانی صاحب﷾، حافظ ابتسام الہی ظہیر صاحب﷾، مولانا داود ارشد صاحب﷾، مولانا محمد رفیق طاہر صاحب﷾،مولانا عبد المعید مدنی صاحب﷾، مولانا صلاح الدین مقبول صاحب﷾،مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب﷾، مولانا عبد السلام سلفی ﷾اور مولانا ابو زید ضمیر صاحب  ﷾کی  علمى تقریظات بھی موجود ہیں۔ یہ کتاب ہماری ویب سائٹ پر پہلے بھی " انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر" کے نام سے موجود ہے، لیکن اس کا یہ نیا ایڈیشن پاک وھند کے  مذکورہ علمائے کرام کی تقریظات کے ساتھ زیادہ مفید بن گیا ہے لہذا اسے دوبارہ اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ  میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

مکتبہ بیت السلام الریاض نماز
2834 7162 نماز میں عدم پابندی کا انجام اور تارک نماز کا حکم ( قرآن و سنت اور علماء کی نظر میں ) ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز دینِ اسلام کا دوسرا رکنِ عظیم ہے جو بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور با جماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت و فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر، میدان ِجنگ اور بیماری کی حالت میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرہ حدیث میں موجود ہیں۔ بیسیوں اہل علم نے نماز سے متعلقہ امور، تارک نماز کے حکم اور اسلام میں اس کے مقام و مرتبے کے حوالے سے بے شمار کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نماز میں عدم پابندی کا انجام اور تارک نماز کا حکم ( قرآن و سنت اور علماء کی نظر میں) ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ قرآن و سنت میں نمازوں کو ان کے مقرر اوقات میں پابندی کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور نماز میں عدم پابندی یعنی اسی طرح کبھی بروقت اور باجماعت ادا کر لی اور کبھی بے وقت قضاء دیتے رہیں، اس طرح کبھی پڑھ لی کبھی چھوڑ دی، اس سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ بالکل ترک نماز تو کسی مسلمان کو زیب ہی نہیں دیتا کیونکہ مسلمان اور کافر و مشرک کے مابین یہ نماز ہی تو وجہ امتیاز ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ نماز
2835 6690 نماز میں فاتحہ کی فرضیت مفتی محمد بن عبد اللہ شجاع آبادی

نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام  کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ  نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا:جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فرضیۃ فاتحۃ الکتاب فی الصلاۃ یعنی  نماز میں فاتحہ کی فرضیت ‘‘ مولانا مفتی  محمد بن عبد ا للہ شجاع آبادی   کی تصنیف ہے۔انہوں نے اختصار   کے ساتھ اس کتاب میں  قرآن وسنت کے ضروری دلائل کےساتھ  کچھ ان اصولوں کا تذکرہ کیا ہے  جو  مسلّم  بین الفریقین ہیں اور خصوصاً کتب فقہ حنفی سے اس موضوع کو ثابت کیا ہےاور قارئین کو یہ باور کرایا ہے کہ اگر تم محمدی نہیں بنتے تو نہ بنو ،مگر حنفی تو بنو کیونکہ تمہارے ائمہ احناف بھی ان مختلف فیہ مسائل کے قائل ہیں (م۔ا)

ادارہ اشاعۃ القرآن والحدیث ملتان نماز
2836 1900 نماز میں پڑھی جانے والی دعائیں ام عبد منیب

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ  اور  اس  میں  پڑھی  جانے والی  دعاؤں کو جانا اور سیکھناہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے کیونکہ  نماز کے آداب وشرائط  اوراس میں پڑھے جانے والے کلمات اور  دعائیں تو ہی ہماری پوری زندگی کے دکھوں کا مداوا ہیں ۔ وہ  ہمیں اپنے خالق ومالک کے حضور  میں مانگنے کی روزانہ پانچ وقت   ایسی مشق کراتے ہیں کہ اگر نماز دلی رغبت سے  سمجھ کر پڑھی جائے  تویہ  ناممکن ہے کہ کشکول ِ حیات خالی رہے ۔زیر تبصرہ  کتاب ’’ نماز میں پڑھی  جانے دعائیں‘‘معروف  مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے   اذان ، وضو ، تکبیر  تحریمہ سے    سلام  پھیرنے   تک   نماز میں  پڑھی  جانے والی دعائیں اور نمازکے بعد   کے  اذکار کو  بمع   ترجمہ حوالہ جات    کے سا تھ  اس  کتاب میں جمع کردیا ہے۔تاکہ   تمام مسلمان بہن بھائی اس سے   مستفید ہوکر نماز کے تمام مسنون کلمات اوران کے مطالب ومفہوم  سے  واقف  ہوجائیں۔اللہ تعالی ٰ  مسلمانوں کو نماز کی  حظاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن،لاہور میں  بمع فیملی  مقیم رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز
2837 5851 نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں ابو صالحہ غلام رسول

نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمۂ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔ رسول اکرم ﷺ کو نماز اس قدر محبوب تھی کہ آپﷺ نے اسے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈنک قرار دیا ۔نماز مخلوق کے خالق سے رابطےکا مؤثر ترین ذریعہ ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں اور  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔لیکن افسوس! آج امت مسلمہ اس اہم فریضے سے یکسر غافل ہے ۔ اس کے دل  ودماغ سے اس کی اہمیت ہی  نکل چکی ہے ۔مسجدیں سنسان او رویران ہیں اور بازاروں میں میلے لگے ہوئے ہیں ۔ ایک دور وہ تھا کہ منافق بھی ترکِ نماز کو اپنے لیےباعث ذلت سمجھتے تھے۔ آج کیا زمانہ آگیا ہے کہ  پکے مسلمان بھی اسے ترک کرتے ہوئے  اپنے ضمیر  میں کوئی خلش محسوس نہیں کرتے ۔ دوسری طرف نماز پڑھنے والوں کی سوچ بس اسی بات پر ختم ہوتی ہے کہ نماز پڑھنی ہے چاہے کیسی ہی ہو کسی وقت میں ہو  کسی جگہ ہو بس فرض ادا ہوجائے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  ۔  سنت رسولﷺ اور طریقۂ نماز نبوی  سے ہٹ کر پڑھی گئی نماز کوشریعت سرے سے  نماز  شمار  ہی نہیں کرتی۔سنت  سے خالی نماز زندگی بھر بھی پڑھی جائے تب بھی کسی کام کی نہیں، اور نبئ اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دور کعتیں بھی ادا کرلی جائیں تو بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہیں ۔ لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’ نماز میں کی جانے  والی غلطیاں اور کوتاہیاں‘‘ ابو صالحہ غلام رسول  کا مرتب شدہ ہے فاضل  مرتب نے  اس کتابچہ میں  تقریباًانسٹھ(59) غلطیوں کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے  جو جہالت  یافقہی جمود وتعصّب کانتیجہ ہیں۔نیز اس رسالہ  میں خشوع اور دیگر ان تمام امور کاتذکرہ  مختصر انداز سے کیا گیا ہے جو نماز میں نقص  وکمی اور اجر وثواب کو ضائع کردیتے ہیں  بلکہ بعض تو ایسے ہیں کہ  وہ نماز ہی ضائع کرنےکاباعث بن جاتے ہیں اس مختصر  کتاب کا مطالعہ نماز کی اصلاح کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگا ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوان تمام غلطیوں کو تاہیوں سے بچنے کی توفیق عطافرمائے  تاکہ ہم نماز کاپورا ثواب حاصل کرسکیں۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2838 2519 نماز نبوی (عثمان العمری) عبد الرحمن محمد عثمان عمری

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’نمازِ نبوی ‘‘عبد الرحمن محمد عثمان العمری کی مرتب شدہ ہے موصوف نے اسے اس انداز سے ترتیب دیا ہے کہ بچے نماز کےمسائل بآسانی یادکرسکیں اور دعاؤں کوبھی یادکرنے میں مشکل پیش نہ آئے۔ نیز وضو اور نماز کا طریقہ بھی تصویروں کے ذریعہ سے سمجھایا گیا ہے تاکہ نماز پڑھتے ہوئے کوئی غلطی نہ کرسکیں اور نماز رسول اللہﷺکے ارشاد:صلو كما رأيتموني اصلي کے مطابق ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

مرکز ابن تیمیہ، سیونی۔ ایم پی، انڈیا نماز
2839 45 نماز نبوی احادیث صحیحہ کی روشنی میں ناصر الدین البانی

اسلام نے عبادات میں سے نماز پرجتنا زور دیا ہے شاید ہی کسی دوسری عبادت پر دیا ہو-حضور نبی کریم ﷺ نے نماز کی اہمیت کے پیش نظر اس کو دیگر ارکان سے واضح شکل میں پیش کیا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں مذہبی تقلید کی جکڑبندیوں کی وجہ سے نہ صرف عوام بلکہ علمائے کرام بھی نماز کی صحیح کیفیات سے نابلد ہیں-اس کتاب میں مصنف نے نماز کا مکمل طریقہ ان احادیث اور اقوالِ آئمہ کی روشنی میں پیش کیا ہے جو صحت کے قواعد وضوابط کے معیار کے مطابق ہوں- نیز کتاب کے شروع میں اتباع سنت اور رد تقلیدکے حوالےسے تفصیلی گفتگو کی گئی ہے- جس میں مختلف آئمہ کرام کے فتاوی کے ذریعے اتباع اور اطاعت کے مفہوم کو واضح کیا ہے اور تقلید کے بارے میں آئمہ کے اقوال کو بیان کر کے اس کی حقیقت کو بھی واضح کیا ہے-مصنف نے ان چیزوں کے بعد نماز کی ابتدا سے لے کر آخر تک تمام ارکان کی ادائیگی کےبارے میں مسنون طریقہ بیان کیا ہے اور پوری نماز کو نکھار کر پیش کر دیا ہے-اس کتاب کی خاصیت یہ ہےکہ مترجم مولانا محمد صادق خلیل نے شیخ ناصر الدین البانی کو لاحق ہونے والے سہو مثلا فاتحہ خلف الامام کے حوالے سے غلط مؤقف کی بھی محکم دلائل سے نشاندہی کر دی ہے- نیز کتاب کے آخر میں علامہ ناصر الدین البانی کا مختصر تعارف اور ان کی علمی خدمات پر ایک جامع

ادارہ الترجمہ والتالیف نماز
2840 1518 نماز نبوی با تصویر حافظ مبشر حسین لاہوری

انسان ہی نہیں، جنات کو بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت وپرستش کےلیے پیدا فرمایا ہے۔ اور عبادات میں سے  سب سے افضل  ترین عبادت نماز ہے۔ نماز ہی کافر ومسلم اور مومن ومشرک کے درمیان حد فاصل ہے۔ روز محشر سب  سے پہلا سوال نماز ہی کے بارے میں کیا جائے گا۔ نماز ہی وہ فریضہ ہے جس کی ادائیگی  ہر حال میں ضروری ہے۔ خواہ حالت امن ہو ،یا حالت جنگ، حالت صحت ہو، یاحالت مرض، حالت اقامت ہو، یا حالت سفر۔نماز میں تخفیف کی سہولت تو موجود ہے،لیکن اس میں مکمل معافی کی گنجائش نہیں ہے۔نماز کو پابندی وقت کے ساتھ مسجد میں باجماعت ادا کرلینا ہی کافی نہیں،اور نہ ہی خشوع وخضوع ، عاجزی وانکساری اور پورے  اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوجانا نماز کی قبولیت کی علامت ہے، بلکہ اس فریضہ سے عہدہ برآ ہونے اور نماز کو قبولیت کے درجہ تک پہنچانے کےلیے یہ بھی ضروری،  بلکہ انتہائی ضروری ہے کہ نماز نبی اکرم ﷺ کے طریقے اور سنت کے مطابق اداء کی جائے۔تکبیر تحریمہ سے لیکر سلام تک،قیام وقعود ہو یا رکوع وسجود، اذکار وتسبیحات ہوں یا قراءت قرآن۔ ہر چیز سنت کی روشنی میں اداء کی جائے۔ مگر ایسا  کس طرح ممکن ہے؟ اس کا حل آپ کو اس کتاب میں ملے گا۔ نہ صرف قولی طور پر بلکہ تصاویر کے ساتھ عملی طور پر بھی۔ اور نہ صرف یہ کہ ہر بات مستند حوالہ جات سے مزین ہے بلکہ وضوء، تیمم او رنماز کی عام غلطیاں بھی نشان زدہ کردی گئی ہیں۔(ک۔ح)
 

مبشر اکیڈمی،لاہور نماز
2841 6790 نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم احادیث صحیحہ کی روشنی میں عبد العزیز نورستانی

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ نمازنبوی احادیث صحیحہ کی روشنی میں ‘‘  مولانا عبد العزیز نورستانی  حفظہ اللہ کی مرتب شد ہ ہے  شیخ  نے اس  کتاب میں  مختصراً  احادیث صحیحہ کی روشنی میں  نبی کریم ﷺ کا طریقہ نماز بیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں مختصر مگر انتہائی جامع ہے۔(م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور نماز
2842 46 نماز نبوی(بديع الدين) سید بدیع الدین شاہ راشدی

ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام اعمال سنت نبوی کے مطابق بجا لائے- نماز ایک ایسا عمل ہے جودین اسلام کی اساس اور نبیاد ہے اگر اسی میں سنت رسول کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو دیگر تمام اعمال رائیگاں ہیں- نماز کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے  اس کتاب میں مصنف نے مسنون نماز، تکبیر سے لے کر سلام تک کا مکمل طریقہ ترتیب کے ساتھ پیش کر دیا ہے- زیر نظر کتاب میں جہاں بہت سی خوبیاں پائی جاتی ہیں وہاں ایک دو خامیاں یہ ہیں کہ احادیث اور اقوال صحابہ کے حوالوں کا خاص اہتمام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بعض ضعیف احادیث بھی شامل ہو گئی ہیں اور بعض مسائل میں شدید مؤقف اختیار کیا گیا ہے جو کہ محل نظر ہیں-لیکن مجموعی اعتبار سے طریقہ نماز سنت نبوی کے مطابق پیش کیا گیا ہے اور اسی کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے-اس لیے خامیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اچھی باتوں کو اختیار کرنے کی نیت سے قبول کرنا چاہیے-نماز کے تمام ارکان کو ترتیب سے بیان کرتے ہوئے ہر کی تسبیحات اور اذکار کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ نماز
2843 1062 نماز نفل کتاب وسنت کی روشنی میں سعید بن علی بن وہف القحطانی

پروردگار کی بندگی کا سب سے اعلی اظہار نماز سے ہوتا ہے  یہی وجہ ہے کہ ہمار ے پیغمبر اعظم محمد رسول اللہ ﷺ فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفلی نمازوں کابھی بکثرت اہتمام کیا کرتے تھے نفل نماز بہت اہمیت کی حامل ہے حدیث نبوی ﷺ کی رو سے روز قیامت اگر فرائض میں کمی ہوئی تو وہ نوافل سے پوری کردی جائے گی فلہذا ہمیں بھی نفل نماز کی ادائیگی کےلیے سعی وکاوش کرنی چاہئے زیر نظر کتاب میں فاضل مؤلف نے کتاب وسنت کی روشنی میں بڑے ہی خوبصورت اندازمیں نماز نفل کی اہمیت وفضیلت اور اس کے احکام ومسائل پرروشنی  ڈالی ہے انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نماز نفل کی کون سی صورتیں ہوسکتی ہیں اور نبی مکرم ﷺ کے اسوۂ پاک سے ان کی مشروعیت کہاں تک ثابت ہے آج جب کہ فرائض سے بھی غفلت برتی جارہی ہے ضرورت ہے کہ نماز کی اہمیت کو جانا جائے اور فرائض کے ساتھ نفل نماز کی بھی پابندی کی جائے اس کے لیے زیر نظر کتاب کامطالعہ انتہائی ممدو ومعاون ثابت ہوگا۔ان شاء اللہ


 

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب نماز
2844 38 نماز و روزہ کی نیت ابو عدنان محمد منیر قمر

اس بات ميں تو شک کی قطعی کوئی گنجائش نہیں کہ ہر عمل کی قبولیت کے لیے نیت کی درستگی شرط ہے لیکن اختلاف اس بات میں ہے کہ نیت کا زبان سے ادا کرنا لازمی ہے یایہ دل کی کیفیت کانام ہے اس کتاب میں مصنف نے نماز اور روزہ کی نیت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئےکی لغوی واصطلاحی تعریف کی وضاحت کی ہے-اور ساتھ ساتھ کبار آئمہ کی تصریحات، علماوفقہاء کے اقوال کا تذکرہ کرتے ہوئے نیت کا صحیح مفہوم واضح کیاہے

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور روزہ و رمضان المبارک
2845 66 نماز وتر اور تہجد:قرآن و حدیث اور اقوال آئمہ کی روشنی میں ابو عدنان محمد منیر قمر

رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے-اس لیے جو شخص رات کا قیام کرنا چاہتا ہے وہ عشاء کی نماز کے بعد وتر نہ پڑھے  بلکہ رات کےآخری حصے میں وتر ادا کرے-ونماز وتر کے سلسلے میں ہمارے ہاں مختلف آراء پائی جاتی ہیں کچھ کے نزدیک یہ واجب ہے تو کچھ کے نزدیک سنت مؤکدہ اور کچھ کا موقف یہ ہے کہ اگر کوئی شخص رات کو وتر پڑھ کر سو گیا تو صبح اٹھ کر پہلے وہ اپنے وتر کو توڑے گأ پھر نفلی نماز ادا کرسکتا ہے اور اسی طرح اگر کسی کا وتر رہ گیا ہو تو وہ اس کی قضا کیسے دے گا-زیر نظر کتاب میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے اس حوالے سے پائے جانے والے شبہات کے ازالے کے لیےقابل قدر کوشش کی ہے-مصنف نے قرآن وسنت، آثار وصحابہ وتابعین اور اقوال آئمہ کی روشنی میں نماز وتر اور تہجد کی فضیلت واہمیت اور اس سے متعلقہ تمام مسائل کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے-جس میں نماز وتر اور تہجدکے فضائل اور ادائیگی کا طریقہ بیان کرنے کے ساتھ ساتھ دعائے قنوت کے مسائل اور اس کا طریقہ بالدلائل بیان کیا گیا ہے-
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2846 5951 نماز وتر کا مسنون طریقہ ابو محمد خرم شہزاد

وتر کےمعنیٰ طاق کےہیں۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفروحضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے۔ آپ  ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کاحکم متعدد مرتبہ دیا ہے۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے۔رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے، نبی اکرم ﷺکا مستقل معمول بھی یہی تھا۔ البتہ وہ حضرات جورات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کرسکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کرلیں ۔آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کےساتھ نماز وتر کی ادائیگی  ثابت ہے۔کتب احادیث وفقہ میں  نماز کے ضمن میں  صلاۃوتر کےاحکام ومسائل موجود ہیں ۔ نماز  کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی  کتب میں بھی نماز وتر کے  احکام موجود ہیں۔ زیرنظر کتاب’’نمازِوتر کامسنون طریقہ‘‘   ابومحمد خرم شہزاد کی تصنیف ہے۔موصو ف نے اس کتاب میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ   نماز وتر میں دعائے قنوت کے لیےرکوع کے بعد ہاتھ اٹھانا اور تین وتر ایک سلام سے پڑھنا سنت رسول ﷺ نہیں ۔بلکہ وتر پڑھنے کا صحیح سنت طریقہ یہ  ہے کہ دورکعت پڑھ کر سلام پھیر دیاجائے اور ا یک رکعت علیحدہ پڑھی جائے ۔(م۔ا)

صبح روشن پبلشرز لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2847 801 نماز پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر وتہجد ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز دین کا ستون اور اسلام کا بنیادی  رکن ہے،نماز صحت ایمان کی شرط ہے کہ تارک نماز کا اسلام سے تعلق ہی منقطع ہو جاتاہے ،اس لحاظ سے نماز کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے، پھر نمازکے طریقہ کار سے آگاہی بھی نہایت اہم ہے نیز فرض و نفل نمازوں کے اوقات اور تعدادکا علم بھی ضروری ہے ۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد اور اوقا ت کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس میں فرض و نفل نمازوں کی تعداد اور اوقات کی وضاحت کی گئی ہے ،پھرسنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی توضیح اور وتر نماز کے عدم وجوب سمیت رکعات وتر اور وتر کی ادائیگی کے مختلف طریقوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔نماز کی رکعات کے متعلق یہ ایک  نہایت معلوماتی کتاب ہے،جس کا مطالعہ قارئین کی علمی تشنگی کاکافی مداوا  ثابت ہو گا۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2848 4839 نماز پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر وتہجد ( جدید ایڈیشن ) ابو عدنان محمد منیر قمر

نماز دین کا ستون اور اسلام کا بنیادی  رکن ہے،نماز صحت ایمان کی شرط ہے کہ تارک نماز کا اسلام سے تعلق ہی منقطع ہو جاتاہے ،اس لحاظ سے نماز کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے، پھر نمازکے طریقہ کار سے آگاہی بھی نہایت اہم ہے نیز فرض و نفل نمازوں کے اوقات اور تعدادکا علم بھی ضروری ہے ۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد اور اوقا ت کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس میں فرض و نفل نمازوں کی تعداد اور اوقات کی وضاحت کی گئی ہے ،پھرسنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی توضیح اور وتر نماز کے عدم وجوب سمیت رکعات وتر اور وتر کی ادائیگی کے مختلف طریقوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔نماز کی رکعات کے متعلق یہ ایک  نہایت معلوماتی کتاب ہے،جس کا مطالعہ قارئین کی علمی تشنگی کاکافی مداوا  ثابت ہو گا۔(ف۔ر)

 

علی فواد پبلشرز لاہور نماز
2849 1175 نماز چھوڑنے والے کا حکم محمد بن صالح العثیمین

دین اسلام میں نمازکی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ رسول اکرمﷺنے نماز کی ادائیگی پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور نماز چھوڑنے پر بہت سخت وعیدیں فرمائی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اس اہم ترین فریضے سے غافل ہوچکی ہے اور نمازوں کی ادائیگی کا وہ اہتمام نہیں رہا ہے جو اسلام کا تقاضہ ہے۔ نماز کی فضیلت و اہمیت اور تارک نماز کے حکم بارے شیخ صالح العثیمین نے ایک رسالہ ترتیب دیا اسی رسالے کا اردو قالب آپ کےسامنے ہے۔ اردو ترجمہ کرنےکے فرائض ابو شعیب عبدالکریم عبدالسلام مدنی نے ادا کیے ہیں۔ علمائے اسلام کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ نماز کو ترک کرنے والا کافر ہے یا نماز کا انکار کرنے والا۔ شیخ صاحب کا اس سلسلہ میں موقف یہ ہے کہ فقط نماز ترک کرنے ہی سے ایک مسلمان کفر کی سرحدوں میں داخل ہو جاتا ہے اور دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ 71 صفحات پر محیط یہ رسالہ دو فصلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں نماز چھوڑنے والے کے حکم کا بیان ہے جبکہ دوسری فصل میں نماز چھوڑنے سے مرتد ہونے پر جو احکام مرتب ہوتے ہیں ان کا بیان ہے۔ (ع۔م)
 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد نماز
2850 3100 نماز کی اہمیت اور انسانی زندگی پر اس کے اثرات عبد الباسط قریشی

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ نماز کی اہمیت وفضلیت پر بیسیوں کتب موجود ہیں   جس میں نماز کے جملہ احکام ومسائل بیان کیے گیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ نماز کی اہمیت اورانسانی زندگی پر اس کے اثرات‘‘ محترم جناب عبد الباسط کی تحریر ہے جس میں انہوں نے قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کی روشنی میں نماز کی غیر معمولی اہمیت اورزندگی پر اس کے صالح انقلابی اثرات کو بڑے آسان اوردل نشیں انداز میں پیش کیا ہے غیر مسلموں اور نو مسلموں کو نمازکی ضرورت و افادیت سمجھانے میں یہ رسالہ   معاون ثابت ہوسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔ (آمین) ( م۔ا)

کتب خانہ مظہری، کراچی نماز
2851 7180 نماز کی اہمیت اور بےنمازی کا انجام جاوید اقبال فانی

نماز دین اسلام کا دوسرا رکنِ عظیم ہے جو بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت و فضلیت اس قدر ہے کہ سفر و حضر اور میدانِ جنگ حتی کہ بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’نماز کی اہمیت اور بے نمازی کا انجام ‘‘محترم جناب جاوید اقبال فانی صاحب کی کاوش ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں نماز کی اہمیت اور ترک نماز کی صورت میں اس فریضہ میں کوتاہی کرنے والوں کے انجام کو کتاب و سنت کی ادلہ و براہین کی روشنی میں مختصراً واضح کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض نماز
2852 6731 نماز کی اہمیت اور تارک نماز کا حکم تفضیل احمد ضیغم ایم اے

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ نماز کی اہمیت اور تارک نماز کا حکم ‘‘ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتاب میں  نماز کی اہمیت  اور ترک نماز کی صورت میں اس فریضہ سے کوتاہی کرنے والوں کی جہالت اور انکے انجام کو کتاب وسنت  کی  ادلہ وبراہین کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔نیز سلف صالحین کے صحیح اور مستند واقعات  کو نقل  کر کے موضوع کی اہمیت کو دوچند کردیا ہے ۔(م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد نماز
2853 2645 نماز کی اہمیت و افادیت قرآن و حدیث کی روشنی میں عبد الملک الکلیب

ہرقوم کا اپنا اپنا ایک امتیازی نشان ہوتا ہے اسی طرح مسلمانوں کا امتیازی نشان دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے  اس کی رحمت طلب کرنا ہے مسلمانوں کےلیے  یہ پانچ  نمازیں اتنی ضروری ہیں کہ ان میں  بھی ایک جان بوجھ کر چھوڑ دی جائے تو اس کےمتعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ’’من ترک الصلاۃ متعمدا فقد کفر‘‘ نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نماز کی اہمیت وافادیت قرآن  وحدیث کی روشنی میں ‘‘عبدالملک الکلیب کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے  ۔ اس کتاب میں انہوں نے نماز کی اہمیت وفضیلت کےمتعلق آیات قرآنیہ اور 207 احادیث مبارکہ   باترجمہ پیش کی ہیں ۔ محترم جناب عبد الوکیل علوی ﷾ نے ارددو طبقہ کےلیے اسے  اردو  قالب  نے ڈھالا ہے۔اوراحمد  بلاک ویلفیئر سوسائٹی گارڈن ٹاؤن نے اسے  افادۂ عام کے لیے   شائع کر کے  فری تقسیم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مصنف ،مترجم وناشرین کےلیے  آخروی نجات کے ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
 

احمد بلاک ویلفیئر سوسائٹی لاہور نماز
2854 1098 نماز کی عدم پابندی اور اس کا انجام ابو عدنان محمد منیر قمر

اسلام میں نماز کی اہمیت کیاہے؟اس کااندازہ اس حدیث پاک سے لگایاجاسکتاہےکہ کفروسلام کےمابین حدفاصل نمازہی ہے۔یہی مومن کی معراج اوردین کاستون ہے۔رسول اللہ ﷺ کاارشادپاک ہے کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نمازمیں رکھی ہے۔دوزخی لوگ بھی اعتراف کریں گے کہ ان کےجہنم میں داخلے کاسبب نماز کی عدم ادائیگی ہے ۔نماز کانہ پڑھناتوخیربہت ہی بڑاجرم ہے ،اس کی پابندی نہ کرنابھی بہت عظیم گناہ ہے جس پرشریعت میں بہت سی وعیدیں آئی ہیں۔زیرنظراوراق میں اس شے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ نماز کوبروقت نہ پڑھنااوراس سلسلہ میں لاپرواہی برتناباعث عذاب ہے،فلہذانمازوں کوپابندی وقت اورجمع آداب کوملحوظ رکھتے ہوئے اداکرناچاہیے ۔

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نماز
2855 57 نماز کی مسنون دعائیں سید بدیع الدین شاہ راشدی

اركان اسلام ميں سے نماز ایک بنیادی رکن ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے وفات کے وقت بھی نماز کی تاکیدفرمائی- لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ وہ نماز کو اس کی مکمل شروط کے ساتھ ادا کرے-زیر نظر کتاب میں مصنف نے نماز سے متعلقہ تمام دعاؤں کو کتاب وسنت کی روشنی میں جمع کردیا ہے-جن میں اذان وتکبیر اور سجدہ تلاوت وغیرہ کی دعائیں شامل ہیں-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ نماز
2856 4906 نماز کیسے پڑھیں ابو الحسن مبشر احمد ربانی

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا ۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔  زیرتبصرہ کتاب’’نماز کیسے پڑھیں‘‘ وطن عزیز کی معروف علمی شخصیت مفتی جماعت فضیلۃ الشیخ مولانامبشراحمد ربانی ﷾ کی نماز کی اہمیت ، احکام ومسائل پر مشتمل تصنیف ہے۔شیخ نے اس مختصر سی کتاب میں ماز کی ادائیگی کا مختصر طریقہ اور اس کے اہم مسائل صحیح اور حسن احادیث سے درج کردئیے ہیں تاکہ عام مسلمان اسے پڑھ کر نماز کو ترجمے سمیت یاد بھی کرلیں اورنماز کی ادائیگی بھی سنت کے مطابق کریں۔اللہ تعالیٰ شیخ محترم کی تمام علمی وتحقیقی،تدریسی وتبلیغی خدمات کو شرف قبولیت سےنوازے اور اس کتاب کو لوگو ں کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)( راسخ )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نماز
2857 7222 نماز کے بعد مسنون اذکار حافظ زبیر علی زئی

امام، مقتدی اور اکیلے نمازی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اذکار کو درمیانی آواز میں پڑھنا مسنون ہے۔تاہم یہ جائز نہیں ہے کہ سب بہ یک زبان ذکر کریں کیونکہ بہ یک زبان ذکر کرنے کی شریعت مطہرہ میں کوئی دلیل نہیں ہے ۔ نماز کے بعد کے مسنون اذکار اور ان کی فضیلت احادیث میں موجود ہے بعض اہل علم نے نماز کے بعد مسنون اذکار سے متعلق مستقل کتب و رسائل بھی مرتب کیے ہیں ۔ محدث العصر حافظ زبیر علی رحمہ اللہ کا مرتب شدہ کتابچہ بعنوان’’ نماز کے بعد مسنون اذکار صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم اذکار وادعیہ
2858 2854 نماز کے بعض اہم مسائل حافظ صلاح الدین یوسف

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي۔ لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کے بعض مسائل پر مختلف علمائے کرام نے مستقل رسالے او رکتابچہ تحریر کیے ہیں زیر تبصرہ کتابچہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ یہ مختصر رسالہ نماز کےحسب ذیل مسائل پر مشتمل ہے ۔1۔ موزوں اور جرابوں پر مسح ؍از مولانا حافظ صلاح الدین یوسف﷾ 2۔کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا اور اس کاشرعی حکم؍ شیخ فہد بن عبد الرحمن الشویب 3۔سجدۂ سہو کا بیان؍ شیخ عبد الرحمٰن عزیز 4۔جماعت میں شریک ہونےکا بیان؍ شیخ عبد الرحمٰن عزیز۔اس کتابچہ میں مذرکو ہ ان چاروں مسائل کو احادیث نبویہ، اقوال صحابہ وائمہ کی روشنی میں اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قارئین کے لیے اسے نفع بخش بنائے (آمین)

نا معلوم نماز
2859 4195 نماز کے مسائل سید سابق مصری

نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نماز دین کا ستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کو ڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔ نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کو دھوتا ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش و منکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سے نماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے   کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’نماز کے مسائل‘‘ سیدسابق کی مشہور و معروف فقہ اسلامی کی عظیم کتاب ’فقہ السنۃ میں سے کتاب االصلاۃ کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب وفاق المدارس کے نصاب میں شامل ہے۔ لہذا طلبہ اور عام قارئین کی ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو مولانا حافظ محمد اسلم شاہدروی﷾ نے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ موصوف نے اس کتاب کا عام فہم اور خوبصورت ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ کتاب میں موجود احادیث مبارکہ کی تخریج کی اور جہاں بات سمجھانے کی ضرورت تھی حاشیہ میں بات کی توضیح بھی کردی ہے۔ مترجم موصوف ’فقہ السنۃ میں سے کتاب الطہارۃ کا اردو ترجمہ بھی کرچکے ہیں جو حسن طباعت سےآراستہ ہوکر منظر عام پر آچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں مزید اضافہ فرمائے اور ان کی تدریسی، تصنیفی وتحقیقی، تبلیغی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔ (آمین)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2860 1127 نماز کے مسائل محمد اقبال کیلانی

نماز دین اسلام کا اساسی اور بنیادی رکن ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ سفر و حضر، حالت جنگ یا حالت امن میں بھی اس کی فرضیت برقرار رہتی ہے۔ پانچوں نمازوں کی ادائیگی جہاں از بس ضروری ہے وہیں نماز پڑھتے وقت اسوہ رسول کو سامنے رکھنا بھی نماز کی قبولیت کی اولین شرط ہے۔ نماز کی فضیلت و اہمیت اور اس کے مسائل پر اب تک مختلف انداز سے  بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں زیر تبصرہ کتاب بھی نماز ہی کے موضوع پر ترتیب دی گئی ہے۔ جس میں محترم اقبال کیلانی صاحب نے نصوص کی مدد سے جہاں نماز کی اہمیت اجاگر کی ہے وہیں طہارت، وضو، اذان، جماعت اور مقتدی کے مسائل اپنے مخصوص انداز میں رقم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ نماز تہجد، جمعہ، عیدین، خوف، کسوف اور چاشت کے مسائل بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ مصنف نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کہ کتاب میں کوئی بھی ضعیف حدیث جگہ نہ پائے۔(ع۔م)
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2861 673 نماز کے مسائل سید سابق مصری

دین اسلام میں نماز کی اہمیت مسلم ہے ۔ اسے دین اسلام کا ستون قرار دیا گیا۔ قیامت کے روز سب سے پہلا سوال بھی نماز ہی کے متعلق ہو گا۔ اس کی اسی اہمیت کے پیش نظر نبی کریمﷺ نے اس کی درست ادائیگی پر بہت زور دیا۔ اور فرمایا کہ نمازاس طرح پڑھو جس طرح مجھے دیکھتے ہو۔ لیکن جب ائمہ کرام کی جامد تقلید کو کامیابی کی معراج قرار دیاگیا توفقہی موشگافیاں نماز جیسی عظیم عبادت میں بھی نظر آنے لگیں۔ ایسی صورت میں سید سابق مصری نے ’نماز کے مسائل‘ کے نام سے کتاب لکھی اور نماز اور اس سے ملحقہ تمام مباحث کو براہ راست کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ جس میں انہوں نے ترک صلاۃ کا حکم، نمازوں کے اوقات، اذان اور طریقہ نماز سے لے کر قیام رمضان ، نماز باجماعت  اور مساجد کے احکام پر جامع انداز میں گفتگو کی۔ اس کے علاوہ مکروہات نماز کون کون سے ہیں۔ دو نمازوں کو جمع کرنے کی کیا صورت ہے۔  اور عیدین کے مسائل تک کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ اور تخریج حافظ محمد اسلم شاہدروی نے کیا ہے۔
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2862 2660 نماز کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں ( محمود الصواف ) محمود احمد صواف

ہرقوم کا اپنا اپنا ایک امتیازی نشان ہوتا ہے اسی طرح مسلمانوں کا امتیازی نشان دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے مسلمانوں کےلیے یہ پانچ نمازیں اتنی ضروری ہیں کہ ان میں بھی ایک جان بوجھ کر چھوڑ دی جائے تو اس کےمتعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ’’من ترک الصلاۃ متعمدا فقد کفر‘‘ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔زیرتبصرہ کتا ب’’نماز کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ شیخ محمد محمود الصواف کی عربی کتاب کاترجمہ ہے اس کتا ب میں انہوں نے بڑی تفصیل کےساتھ نماز کےہر پہلو پر بڑے اچھے اسلوب کےساتھ کتاب وسنت سے روشنی ڈالی ہے ۔ وضوء سے لے کر نماز کے سلام پھیرنے تک اور اسکے بعد مسنونہ دعائیں ہر نماز کےاوقات اول اور اخیر وقت کو واضح طور پر بیان کرنےکے علاوہ نماز ِجمعہ، جماعت کی اہمیت ، صلاۃ عیدین ،نماز جنازہ، نمازاستخارہ اور نماز قصر کے مسائل بھی درج کردئیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اورمصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد نماز
2863 1251 نوافل کی جماعت کے ساتھ فرض نماز کا حکم نذیر احمد رحمانی

رمضان المبارک میں عام طور پر یہ مسئلہ پیش آتا ہے کہ تراویح کی جماعت کےساتھ فرض نماز ادا کی جائے یا نہیں؟ اس سلسلہ میں احادیث مبارکہ اور سلف صالحین کا نقطہ نظر ملاحظہ کیا جائے تو اس کے جواز کے واضح ثبوت ملتے ہیں۔ یہ کتاب بھی، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی مسئلہ پر تصنیف کی گئی ہے۔ کتاب کے مؤلف نذیر احمد رحمانی نے دونوں طرف کے نقطہ ہائے نظر پر بہت واضح اندازمیں روشنی ڈالی ہے اور نوافل کی جماعت کےساتھ فرض نماز کے عدم قائلین کے دلائل کا شدو مد کے ساتھ محاکمہ کیاہے۔ دراصل آج سے نصف صدی قبل شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد رحمانی سے اسی مسئلہ بارے سوال پوچھا گیاتھا جس کا آپ نے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیا۔جس پر ایک دیوبندی عالم دین مولانا عامر عثمانی نے ماہنامہ ’تجلی‘ کے دو شماروں میں رد و قدح کیا۔ مولانا رحمانی مرحوم نے اس کا جواب الجواب ’ترجمان دہلی‘ میں چار مبسوط قسطوں میں دیاجس میں مولانا نے اس موضوع پر اس عالمانہ انداز میں گفتگو فرمائی کہ کوئی پہلو تشنہ نہیں رہنے دیا۔ افادہ عوام الناس کے لیے آپ کا جواب الجواب یکجا کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ فاضل مدینہ یونیورسٹی مولانا طارق محمود ثاقب نے احادیث کی تخریج و تحقیق کر دی ہے علاوہ بریں حضرت مولانا عبدالحی انصاری نے پچاس کے قریب صفحات پر مشتمل مولانا رحمانی کا تعارف بھی شامل کتاب کر دیا ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2864 3935 نکاح میں شرط اور مشروط مہر فقہ اسلامی کی روشنی میں قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے، اور نکاح پر مبنی پاکیزہ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نکاح میں شرط اور مشروط مہر،فقہ اسلامی کی روشنی میں " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے آٹھویں فقہی سیمینار مؤرخہ 22 تا 24 اکتوبر 1995ء  منعقدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی  انڈیا میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2865 2161 نکاح میں ولی کی حیثیت ام عبد منیب

اسلام نے ولی سربراہ خاندان کویہ حق  عطا کیا ہے  کہ اگر سربراہِ خاندان اپنے  علم ،تجربہ اور خیر خواہی کے تحت یہ محسوس کرتا ہے کہ فلاں فرد کےفلاں  کام سے خاندانی وقار مجروح ہوگا ۔یااس فرد کودینی ودنیوی نقصان پہنچے گا تو وہ  اسے اس کام سے بالجبر بھی  باز رکھ سکتاہے۔ البتہ جوحقوق اسلام نے فرد کوذاتی حیثیت سے عطا کیے ہیں سربراہ کاجان بوجھ کر انہیں پورا نہ کرنا یا افراد پر ان کے حصول کے حوالے  سےپابندی عائد کرنا درست نہیں اور اسلام میں  اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ولایت ِنکاح کا  مسئلہ یعنی جوان لڑکی  کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے  کہ کسی نوجوان لڑکی  کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ  وہ والدین کی اجازت  اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار  اختیار کرکے  کسی عدالت میں یا کسی  اور جگہ  جاکر  از خود کسی  سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی  صحت کے لیے  ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے  ۔ لیکن  موجودہ دور میں مسلمانوں کے  اسلام سے  عملی  انحراف نے جہاں شریعت  کے  بہت سے مسائل کوغیر اہم بنادیا ہے ،اس مسئلے  سے بھی  اغماض واعراض اختیار کیا جاتاہے  -علاوہ  ازیں ایک فقہی  مکتب فکر  کے  غیر واضح موقف کو بھی  اپنی بے راہ روی  کے جواز کےلیے  بنیاد  بنایا جاتاہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’نکاح میں ولی کی حیثیت‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش  ہے جس میں انہو ں نے ولی کے  معنی  ومفہوم کو  بیان کرنے کےبعد  نکاح میں ولی کی  اہمیت وضرورت اور  بغیر ولی کے نکاح  کرنے کا نقصان اور اس  نکاح کی شرعی  حیثیت کو  قرآن وحدیث اور  فقہاء  ومحدثین عظام کی آراء اور اقوال کی روشنی میں  آسان فہم انداز  میں بیان کیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اوراسے  عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے  (آمین) (م۔ا)
 

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2866 4009 نکاح کوئیز مریم خنساء

عورت اور مرد فطری طور پر ایک دوسرے کے  بہترین محل ہیں،اور ان کے درمیان قربت یا ملاپ کی خواہش فطری عمل ہے۔جسے شرعی نکاح کی حدود میں لا کر مرد وزن کو محصن اور محصنہ کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔نکاح ایک شرعی اور انتظامی سلیقہ ہے،لیکن زوجیت کا اصل مقصد باہمی سکون کا حصول ہے۔اور اگر زوجین کے درمیان سکون حاصل کرنے یا سکون فراہم کرنے کی تگ ودو نہیں کی جاتی تو اللہ تعالی کو ایسی زوجیت ہر گز پسند نہیں ہے۔ اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے، اور نکاح پر مبنی پاکیزہ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نکاح کوئیز " محترمہ مریم خنساء صاحبہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نکاح کے مسائل کو سوالا جوابا مرتب کر کے ایک خوبصورت مجموعہ تیار کر دیا ہے۔اس کتاب میں انہوں نے اہمیت نکاح، پیغام نکاح، صحت نکاح کے لئے ضروری امور، حرام اقسام نکاح، عورت کی شرائط کا جواز، مسنون رسومات نکاح، غیر مسنون رسومات نکاح، نکاح میں شامل افراد کے فرائض، دلہا کے فرائض، دلہن کے فرائض اور حقوق الزوجین جیسے  مسائل تفصیل سے بیان کئے  ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتب السلفیہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2867 7247 نیکی اور برائی کتاب وسنت کی روشنی میں ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

نیکی صرف وہ عمل ہے جو رسول کریمﷺ سے حاصل ہو یعنی اس کا ذکر قرآن و حدیث میں ہو۔اور ہر وہ چیز برائی قرار پائے گی جو رسول اللہﷺ کی عطا کردہ نہ ہو یا پھر رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہو۔نیکی اور برائی کا معاملہ اس قدر متعین اور انتہائی دقیق ہے کہ ذرہ برابر نیکی اور ذرہ برابر برائی، کامیابی یا ناکامی پر اثر انداز ہو سکتی ہے قرآن مجید نے تو نیکیوں اور برائیوں کے تعلق سے دو ٹھکانے بیان کر کے نیکیوں اور برائیوں کے انجام کا تعین کر دیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’نیکی اور برائی کتاب و سنت کی روشنی میں پہچان‘‘محترم ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے یہ کتاب اپنے مباحث میں ایک دلچسپ اور جامع کتاب ہے جو مدلل اور دلنشین پیرایہ میں لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں وہ تمام مسائل اچھے انداز میں بیان کیے گئے ہیں جو سنت کے عین مطابق ہیں اور جن کا مطالعہ کر کے انسان نیکی اور برائی کی راہ متعین کر سکتا ہے۔نیز غلط اور درست راہوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی اور اسوۂ رسولﷺ سے ہٹ کر ملت صد پارہ کے خطرناک نتائج بھی بتا دئیے گئے ہیں۔محترم حافظ حامد محمود خضری حفظہ اللہ کی ترتیب،علمی تخریج اور اضافہ جات سے کتاب کی افادیت میں دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مرتب و ناشر کی اس عظیم کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور دعوت و تبلیغ
2868 278 نیکی کاحکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داریاں ڈاکٹر فضل الٰہی

اللہ تعالی نے امت مسلمہ پر امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کو فرض کیا ہے جن باتوں کےساتھ امت کی دنیا وآخرت میں رفعت ومنزلت،شان وعظمت،سعادت اور خوش بختی کو وابسطہ کیا گیا ہے ان میں سے ایک اہم بات امت کےتمام افراد کااس فریضے کو اپنی استعداد کے بقدر ادا کرناہے۔لیکن یہ بات عام دیکھنے میں آتی ہے کہ دین سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ جو کہ (امر بالمعروف ونہی عن المنکر ) کی اہمیت  اور ضرورت کو سمجھتے اور مانتے ہیں اس کو فکری اور عملی طور پر ،یاکم ازکم عملی طور پر مردوں میں محدود کردیتے ہیں کہ یہ مردوں کے کرنے کے کام ہیں خواتین کی اس سلسلے میں کوئی ذمہ داری نہیں اس بھیانک سوچ سے نمٹنے کےلیے (امر بالمعروف او رنہی عن المنکر)کے متعلق خواتین کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے ارادے سے مولائےعلیم وقدیرپر توکل اور بھروسہ کرتے ہوئے کتاب وسنت اور مسلمان عورتوں کی سیرت کی روشنی میں (نیکی کاحکم دینے او ربرائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری)کےعنوان سے اس کتاب کی تیاری کا عزم کیا گیاہے ۔
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دعوت و تبلیغ
2869 2812 نیکیوں کا موسم بہار پروفیسر حافظ محمد فاروق

روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’نیکیوں کا موسم بہار‘‘ پروفیسر حافظ محمد فاروق ﷾ کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں موصوف نے بڑے اچھوتے انداز میں رمضان المبارک کے مسائل وفضائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں اس قدر آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے کہ اس کتابچہ کو بغور پڑہنے کے بعد قاری کواس موضوع پر کوئی تشنگی محسوس نہیں ہوگی ۔اللہ تعالیٰ کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) ( م۔ا)

قرآن سنٹر لاہور روزہ و رمضان المبارک
2870 1126 نیکیوں کی مالا ابو عبد االلہ عادل بن عبد اللہ آل حمدان

دین اسلا م میں نماز کی اہمیت مسلمہ ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے نماز کو مؤمن کی معراج اور اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے۔ لیکن بدقسمتی ملاحظہ کیجئے کہ ہمارا معاشرہ مجموعی طور پر نماز سے غافل اور اس کا تارک ہو چکا ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو نمازوں کا خصوصی اہتمام کرتے اور اپنے اوقات کار کو اس کے مطابق ترتیب دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اہالیان اسلام کو اس فرض کی طرف راغب کرنے والی زیر مطالعہ مختصر سی کتاب ایک گرانقدر کاوش ہے جس میں مؤلف نے انسانی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے مسنون نماز کے ایک ایک عمل کے لیے زبردست فوائد بتائے ہیں کتاب میں نماز کے لیے گھر سے نکلتے وقت سے نماز سے فراغت کے بعد واپس گھر پہنچنے تک کے فضائل و برکات نہایت سہل انداز میں رقم فرما گئے دئیے ہیں۔ اصل کتاب عربی میں تھی جس کو اردو قالب میں مجلس التحقیق الاسلامی کے سابق رکن قاری محمد مصطفیٰ راسخ نے ڈھالا ہے۔ یہ کتاب اللہ کے فضل سے جہاں بے نمازی حضرات کو نماز کی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی نمازی حضرات کے اندر بھی ایک نیا جذبہ اور ولولہ پیدا کرے گی۔(ع۔م)
 

فلاح مسلم فاؤنڈیشن رائے ونڈ نماز
2871 3546 نیکیوں کی مالا (جدید ایڈیشن) ابو عبد االلہ عادل بن عبد اللہ آل حمدان

مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کے سامنے با وضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سے نماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’نیکیوں کی مالا‘‘شیخ ابو عبد اللہ عادل بن عبداللہ آل حمدان کی نماز کی اہمیت وفضیلت کے موضوع پر ایک عربی کتاب’’ اتحاف المصلین بتتبع الاجور والفضائل من الاستعداد بهاالی الفراغ‘كا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں شیخ ابو عبداللہ عادل بن عبد اللہ نے نماز کی تیاری سے لے کر نمازسے فراغت تک حاصل ہونے والی تمام نیکیوں کوبڑے خوبصورت انداز میں ایک مالا میں پرودیا ہے۔ اسی مناسبت سے اس کتاب کااردو نام بھی ’’نیکیوں کی مالا منتخب کیا گیا ہے ۔اس کتاب کا سلیس اردو ترجمہ محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) نے کیا ہے مترجم نے کتاب کا ترجمہ کرتے وقت یہ کوشش کی ہے ترجمہ انتہائی آسان، عام فہم اور سلیس ہوجس سے معمولی اردوجاننے والا شخص بھی بآسانی فائد ہ اٹھا سکے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تمام مسلمانوں کے لیے نافع بنائے اور سب کو پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور نماز
2872 1957 والفجر (فجر کی طبی اور روحانی برکات) ام عبد منیب

صخر الغامدی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"اے اللہ ! میری امت کے بکور یعنی دن کے پہلے حصے میں برکت دے دے۔"یہ وہ دعائے برکت ہے جسے نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کے اللہ رب العزت سے مانگا۔دنیا کے مہذب اور غیر مہذب ،دانش ور اور کم علم ،شہری ودیہاتی سب انسان یہ حقیقت جانتے اور محسوس کرتے ہیں کہ صبح کا وقت اپنی برکات اور ثمرات میں دن کے دوسرے تمام اوقات سے منفرد بھی ہے اور افضل واعلی بھی۔رات کو زندگی کا ہنگامہ تھم جاتا ہے ،اور انسان ایک پرسکون اور اطمینان بخش نیند سو کر صبح نئی زندگی اور نئی توانائی کے ساتھ کارزار حیات میں اترتا ہے۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ذہن اپنے ارادوں اور ولولوں کو باہم متفق پاتا اور کچھ کر گزرنے کے لئے کمر ہمت باندھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ والفجر (فجر کی طبی اور روحانی برکات)‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےفجر کے وقت اٹھنے کی طبی وروحانی برکات کو جمع کر دیا ہے ۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور نماز
2873 4296 وایاک نستعین ڈاکٹر فرحت ہاشمی

دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے ۔ دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ اس لیے مشکلات کے ازالہ کےلیے خود ساختہ طریقوں سے پرہیز کیا جائے اور مسنون دعاؤ ں سے اپنی مشکلات کا مدوا کیا جائے ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ وایاک نستعین ‘‘ الہدیٰ انٹرنیشنل کی سرپرست اعلی وبانی ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے صبح وشام کے اذکار کے علاوہ ایسی دعائیں بھی شامل کی ہیں جو مصیبتوں، پریشانیوں، آفات اور بلاؤں سے حفاظت کے لیے سنت نبوی ﷺ سے ثابت ہیں ۔یہ اس کتاب کا جدید ایڈیشن ہے اس میں کچھ مزید عنوانات کے تحت دعاؤں کا اضافہ کیاگیا ہے ۔(م۔ا)

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد اذکار وادعیہ
2874 3767 وراثت اسلامی حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’وراثت اسلامی‘‘ برصغیر کے پاک وہندکے معروف عالم دین بانی جامعہ اہل حدیث ،چوک دالگراں، لاہور روپڑی خاندان کے جد امجد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب﷾کے تایا جان مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کی تصنیف ہے ۔محدث روپڑی ﷫ نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول میں ترکہ میت ، اصحاب الفروض، مسئلہ تشبیب، حجب، مقاسمۃ الجد اورمسئلہ اکدریہ کوبیان کیا ہے اور دوسرے حصے میں ذوی الارحام، خنثی مشکل، حمل کی وراثت ، مفقود الخبر وغیرہ مسائل کو بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ روپڑی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ تنظیم اہلحدیث جامع قدس لاہور وراثت وصیت
2875 7135 وراثت کے احکام و مسائل ابو یاسر امین الرحمن عمری مدنی

علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت)اسلام میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کے جاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کا تعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کو اس علم کی طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کے بعد زمانے کی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کو متوجہ کیا۔ انہوں نے اس فن کی اہمیت کے پش نظر اس کے لیے خاص زبان اور اصطلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن و سنت کی روشنی میں غور و فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’وراثت کے احکام و مسائل‘‘مولانا ابو یاسر امین الرحمٰن مدنی حفظ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے قدر ے مشکل علم کو نہایت آسان اسلوب میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے انہوں نے کتاب کو ترتیب دیتے ہوئے السراجي في الميراث کے حل مسائل کا اسلوب اختیار کیا ہے اور طریقۂ حل میں جدت لانے کی بھی کوشش کی ہے تاکہ حساب جدید تقاضوں کے مطابق ہوسکے ۔اساتذہ و معلمات کے لیے چند رہنما اصول بھی مرتب کیے ہیں تاکہ ان کی روشنی میں اس کتاب کی تدریس میں آسانی ہوسکے ۔نیز اس کتاب میں شارح صحیح بخاری شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ کا ایک وقیع مضمون بھی شامل کر دیا ہے جس میں عاق نامہ کی شرعی حیثیت ،یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ ، عول اور دیگر امور پر بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور وراثت وصیت
2876 6188 وضو ، غسل اور تیمم کے احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الولی عبد القوی

اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا۔نماز اللہ ایک عظیم فریضہ ہےجس کی صحت کے لیے پاکی شرط ہے چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبرکی صورت میں غسل واجب ہے اور پانی کی عدم موجو گی ،اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے  نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے ۔زیر نظر کتابچہ بعنوان’’وضوغسل اور تیمم کےاحکام ومسائل کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾( مکتب  دعوۃوتوعیۃ الجالیات  ،سعودی عرب )کا مرتب شدہہے یہ کتابچہ وضو،غسل اورتیمم نیز بعض نجاستوں کی تطہیر کے شرعی طریقہ پر مشتمل ہے ۔اس کتابچہ سے مستفید ہوکر قارئین طہارت کے شرعی احکام وآداب سے  روشناس ہوکر علم وبصیرت کےساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت انجام دے سکتے ہیں۔مصنف  کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن سے کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی  تحقیقی وتصنیفی  تمام کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا طہارت
2877 3196 وضو کے فیوض و برکات عبد الرحمن عزیز آبادی

اسلام میں صفائی ستھرائی اور طہارت و پاکیزگی کو بڑا مقام حاصل ہے۔اسلام اپنے پیروکاروں سے طہارت اور پاکیزگی رکھنے کا بڑا پُرزور مطالبہ کرتا ہے۔ اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے اس نے اپنے ماننے والوں کو صاف ستھر ارہنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام اہل ایمان کو ہر حال میں پاک وصاف رہنے کا حکم دیتا ہے اور ساتھ ساتھ اپنے گھر، اپنے گلی محلوں، شہر، بستی، وطن کو بھی پاک وصاف رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔نماز جو سب سے اہم اور فرض عبادت ہے اس کی درست ادائیگی کے لئے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ نمازی کا بدن ،کپڑے اور نماز پڑھنے کی جگہ ہر قسم کی نجاست اور آلودگی سے پاک ہوں۔ قرآن کریم میں ارشاد ربانی  ہے:’’ مومنو!جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں(دھو لیا کرو ) ہو تم جنابت (کی حالت) میں تو غسل کرو‘‘۔(سورۃ المائدہ،6) زیر تبصرہ کتاب "وضو کے فیوض وبرکات " محترم مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی فاضل جامعہ محمدیہ اوکاڑہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے وضو کے فیوض وبرکات کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

ادارہ امر بالمعروف، پتوکی طہارت
2878 2041 ولیمہ ایک مسنون دعوت ام عبد منیب

ولیمہ ایک دعوت ہے جو رشتہ ازدواج سےمنسلک ہونے کی خوشی میں مسلمان مرد کی طرف سےکی جاتی ہے اس دعوت میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں مثلاً دعوت ولیمہ کرنےسے لوگوں کومعلوم ہوجاتا ہے کہ ولیمہ کرنے والے مرد نے نکاح کیا لہٰذا اس پر کو ئی شک نہیں کر سکتا کہ نامعلوم وہ کون سی اور کیسی عورت کے ساتھ رہ رہا ہے او ر دعوت ولیمہ کرنے میں بیوی کی عزت افزائی کااظہار پایا جاتا ہے ،دوستوں پڑوسیوں اور رشتہ داروں کی دعوت کرنے سے خوشی کالطف دوبالا ہوجاتا ہے،شادی خانہ آبادی یعنی نئے گھر کے آغاز پر مل کر اظہار محبت اور برکت حاصل کی جاتی ہے ،بہت سےنادار ، بھوکے اور مفس لوگوں کوکھانا مل جاتا ہے اور وہ بھی اس خوشی میں شریک ہوجاتے ہیں ۔حدیث نبوی کے مطابق سب سے برا ولیمہ وہ ہے جس میں مالداروں کوبلایا جائے او رناداروں کودعوت نہ دی جائے۔ زیرنظر کتابچہ ’’ ولیمہ ایک مسنون دعوت‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ   کی اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے جس میں انہوں اپنے دعوتی واصلاحی اندازمیں مسنون دعوت ولیمہ کو بیان کرنے کےساتھ دعوت ولیمہ کے سلسلے میں کیے جانے والے غیرشرعی امور اور قباحتوں،رسوم ورواج کی بھی نشاندہی کی ہے اللہ تعالی ٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔ آمین( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2879 6184 پاکستانی معاشرے میں مطلقہ خواتین کے سماجی و قانونی مسائل ڈاکٹر سیدہ سعدیہ

نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا  ایک عہدو پیمان ہوتا  ہے ۔ نیز نسل  نو کی تربیت  کی ذمہ داری  بھی  نکاح کے  ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے  لیکن اگر  نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں  سے کوئی ایک  یا دونوں ہی یہ  محسوس  کریں کہ  ان کی ازدواجی زندگی  سکون وا طمینان کے  ساتھ بسر  نہیں ہوسکتی  او رایک دوسرے   سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے  سکونی وبے ا طمینانی  او رنفرت کی زندگی  گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک  دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے  کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس  کے لیے  بھی  اسلام   کی حدود قیود اور واضح  تعلیمات موجود   ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے  اس لیے  ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ۔زیر نظر کتاب’’پاکستانی معاشرے میں مطلقہ خواتین کے سماجی وقانونی مسائل شرعی تناظر میں تجزیاتی مطالعہ‘‘ڈاکٹر سیدہ سعدیہ کے ڈاکٹریٹ کے اس  تحقیقی مقالہ کی  کتابی صورت ہے جسے انہوں نے  جامعہ پنجاب میں پیش کر کے پی ایچ ڈی  کی ڈگری حاصل کی ۔مصنفہ  نے اپنی اس تحقیقی تصنیف میں پاکستان کی سماجی ؍معاشرتی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے طلاق کے  اسباب ونتائج کا تجزیہ پیش کیا ہے ۔ڈاکٹر سیدہ سعدیہ کی یہ تحقیقی کتاب ایک ایسا آئینہ ہے جو معاشرہ کی موجودہ صورت حال کا بہترین عکاس ہے۔انہوں نےاس کتاب میں  خاندانی نظام کی اہمیت ، پاکستان میں خواتین کی سماجی وقانونی حیثیت اور طلاق میں اضافے کے اسباب پر مدلل روشنی  ڈالی ہے۔کتاب کےآخر میں مصنفہ نے اصلاح معاشرے کے لیے گراں قدر تجاویز پیش کی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے  نفع بخش بنائے ا ور  ہم سب کو اسلام کےمطابق ازدواجی زندگی  خوشگوار  بنانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)

ایس شوکت نور پرنٹنگ پریس لاہور طلاق
2880 5863 پاکستانی معیشت سے خاتمہ سود کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ کا خلاصہ ڈاکٹر تنزیل الرحمن

اسلامی نظام بینکاری کوئی ساٹھ ستر دہائیوں پر محیط نظام ہے جس کا آغاز مصر سے 1963ء میں میت غمر کے اسلامک بینک کے قیام کی صورت میں ہوا تھا ۔اس سے قبل اس حوالے سے چند کاوشیں اور تجربے  جنوبی ہند کی مسلم ریاست حیدرآباد میں بھی ہوچکے تھے۔ حیدرآباد دکن کے اس تجربے کے بعد1950ء 1951 ء میں اس طرح کی ایک ہلکی سی کاوش پاکستان میں بھی ہوئی جس میں شیخ احمد رشاد نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ اسلامی بینکاری کے قیام اور استحکام کے لئے پاکستان بھی پیش پیش رہا ہے ۔ اور مختلف محاذوں پر سودی لعنت پر مبنی نظام سے خلاصی اور قرآن وسنت کے پیش کردہ معاشی اصولوں کی روشنی میں ایسے طریقہ کار کے لیے  کاوشیں کی گئی ہیں کہ کسی طرح سود کی لعنت سے اس ملک کو پاک کیا جاسکے ۔ اس حوالے سے انفرادی اور اجتماعی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔جنرل ضیاء الحق کے دور میں اسلامی نظریاتی کونسل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اسلامی معیشت کے اصولوں سے ہم آہنگ ایسا طریقہ کار وضع کرے جس سے سود ی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ماہرین معاشیات اور بینکاری کے تعاون سے ایک عبوری رپورٹ نومبر1978ءمیں اور حتمی رپورٹ جون 1980ء میں پیش کی ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ کا لب لباب یہ تھا کہ : بلاسود بینکاری نفع ونقصان کی بنیاد پر قائم ہوگی ،بینکوں کا بیشتر کاروبار مشارکت ومضاربت پر مبنی ہوگا اور اجارہ ، مرابحہ ، وغیرہ محض وقتی متبادل کے طور پر استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔1980ء کے آخر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام تجارتی بینکوں کو یہ حکم جاری کیا کہ وہ 1981ء سے اپنے تمام معاملات غیر سودی بنیادوں پر قائم کرنے کے پابند ہوں گے ۔ اسٹیٹ بینک کے اس حکم نامے کے پیش نظر حکومتی تحویل میں موجود تجارتی  بینکوں نے پی ایل ایس اکاؤنٹ کے نام سے غیر سودی کھاتے کھولنے کی اسکیم شروع کی اور عندیہ دیا کہ رفتہ رفتہ پورے بینکاری نظام کو غیر سودی نظام میں تبدیل کردیا جائے گا ۔اسلامی نظریاتی کونسل نے جسٹس تنزیل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس منعقدہ 1983ء میں حکومت کو یاد دلایا کہ ملکی معیشت سے سود کے خاتمے کے لئے حکومت نے 1979ء میں تین سال کی جو مدت مقرر کی تھی وہ دسمبر 1981ء میں ختم ہوگئی ہے ۔ لیکن ابھی تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس گزشتہ پانچ سال کے دوران حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ موجودہ سودی استحکام کا سبب بن رہے ہیں ۔ پھر 1991ءمیں وفاقی شرعی عدالت، پاکستان کے روبرو ایک مقدمہ بعنوانڈاکٹر محمود الرحمن فیصل بنام سیکرٹری وزارتِ قانون اسلام آباد وغیرہ‘‘ سماعت کے لئے پیش ہوا۔ اس مقدمے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رائج متعدد قوانین کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جو سودی لین دین سے متعلق تھے اور استدعا کی گئی تھی کہ چونکہ قرآن و سنت میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے اور آئین، حکومت کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ وہ تمام رائج قوانین کو قرآن و سنت میں بیان کردہ اُصولوں کے مطابق ڈھالے لہٰذا ان تمام قوانین کو قرآن و سنت سے متصادم قرار دیا جائے جن میں قانونی طور پر سودی لین دین یا کاروبار کی اجازت پائی جاتی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فل بنچ نے جو مسٹر جسٹس تنزیل الرحمن (چیئرمین) مسٹر جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان اور مسٹر جسٹس عبید اللہ خان پر مشتمل تھا، ۷ ؍فروری    1991ء    سے اس مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ ۲۴؍ اکتوبر   1991ء تک جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں اس مسئلے کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ۱۴ ؍نومبر  1991ء کو مسٹر جسٹس تنزیل الرحمن کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت نے ۱۵۷ صفحات پر مشتمل تاریخی فیصلہ صادر کیا۔سودی نظام کےخلاف یہ جنگ پھر بھی جاری رہی۱۹۹۹ء میں بھی پھر اس کیس کی سماعت ہوئی ۔ عرفِ عام میں اس عدالتی جنگ کو ’’سود کا مقدمہ‘‘ کا نام دیا گیا۔ لیکن جس انداز میں سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بنچ کے روبرو یہ مقدمہ لڑا گیا اور خاص کر سود مخالف فریقین نے کسی مالی طمع کے بغیر جانفشانی اور دینی جذبے کے تحت کراچی سے اسلام آباد تک، جس پرجوش انداز میں اسلامی موقف کی پیروی کی، اس کی روشنی میں، سود کے خلاف اس عدالتی جنگ کو اگر عدالتی جہاد کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔پاکستان میں رائج سودی نظام کے خلاف اس تاریخی مقدمہ کی سماعت عدالت ِعظمیٰ کے فل بنچ نے کی۔ یہ بنچ مسٹر جسٹس خلیل الرحمن خان (چیئرمین) مسٹر جسٹس وجیہ الدین احمد، مسٹر جسٹس منیر اے شیخ، مسٹر جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی اور مسٹر جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی پر مشتمل تھا۔اس  کیس میں  سپریم کورٹ کی درخواست پر بین الاقوامی  سکالرز   اور  جید علماء نے  سود کےخاتمہ  پر دلائل پیش کیے۔اس موقعہ پر عظیم اسلامی اسکالر  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾   مدیر اعلیٰ  ماہنامہ’’  محدث‘‘   لاہوروسرپرست  اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کو  سپریم کورٹ نے  مقدمہ سود میں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مدعو کیا حافظ صا حب نے  علمی  انداز سے اپنے دلائل مذکورہ فل پنچ کے سامنے پیش کیے   حافظ کی معاونت کے لیے راقم  کو بھی ان کےساتھ جانے کا موقع ملا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’پاکستانی معیشت سے  خاتمہ سود کےلیے  اسلامی نظریاتی کونسل  کی رپورٹ کا خلاصہ  ‘‘  جنرل محمد ضیاء الحق    کے حکم پر اسلامی نظریاتی کونسل کی  طرف سے پیش جانے والی  رپورٹ  کا  خلاصہ ہے  یہ رپورٹ جسٹس تنزیل الرحمٰن  کی صدارت میں  کونسل نے  منظور کی تھی جو  جنرل  محمد ضیاء الحق  کی خدمت  میں پیش  ہوئی ۔یہ رپورٹ اپنے موضوع پر دنیا میں سب سے پہلی کوشش تھی جس کی تیاری میں نہ صرف صاحب بصیرت علمائے دین  بلکہ جدید اقتصادیات  وبینک کاری کے  پیچیدہ  علمی اور فنی مسائل کا گہرا شعور  وادراک رکھنے والے  اہل نظر  حضرات کا وسیع تجربہ بھی شامل ہے ۔ استیصال  سود کے موضوع  پر کونسل کی یہ رپورٹ مقدمہ  کےعلاوہ  پانچ ابواب اور ایک اختتامیہ پر مشتمل ہے  جس میں کونسل کے اخذ کردہ نتائج اور اس کی سفارشات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی تیارہ کردہ  طویل رپورٹ کا    خلاصہ کونسل کے چیئرمین نے   ہی کیا  ہےجسے صدیقی ٹرسٹ  ،کراچی نے شائع کیا  اور اب  کتاب وسنت سائٹ کےقارئین کےلیے پیش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ  وطن عزیز کو سود کی لعنت سے  پاک فرمائے ۔(آمین) (م۔ ا)

صدیقی ٹرسٹ کراچی مالی معاملات
2881 6185 پسند اپنی اپنی جاوید انور صدیقی

نماز دین ِ اسلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔   قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی  اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔زیر رسالہ ’’پسند اپنی اپنی‘‘ قرآن  مجید کا ’’معلم القرآن‘‘ کے نام سے منفرد ترجمہ کرنے والے  جناب پرو فیسر جاوید انور صدیقی ﷾ کی  کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے   منفرد اندازمیں نماز کی اہمیت وافادیت اورفلسفۂ نماز کو بیان کیا ہے ۔موصوف مختلف سلفی مدارس میں تقریباً 45؍سال کا  تدریسی تجربہ  رکھنے کےعلاوہ  تصنیف وتالیف کا ذوق بھی  رکھتے ہیں ۔مدارس  دینیہ  کے نصاب میں شامل معروف کتاب ’’ شرح ابن عقیل‘‘ کا ’’ آسان الفیہ  وشرح ابن عقیل ‘‘کے نام سے  ترجمہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مولاناجاوید انور صدیقی﷾ کی تدریسی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

ادارۃ الاصلاح مرکزی جامع مسجد اہلحدیث فیصل آباد نماز
2882 1753 پسند کی شادی اسلام اور قانون ظفر علی راجا

ولایت ِنکاح کا  مسئلہ یعنی جوان لڑکی  کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے  کہ کسی نوجوان لڑکی  کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ  وہ والدین کی اجازت  اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار  اختیار کرکے  کسی عدالت میں یا کسی  اور جگہ  جاکر  از خود کسی  سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی  صحت کے لیے  ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے  ۔ لیکن  موجودہ دور میں مسلمانوں کے  اسلام سے  عملی  انحراف نے جہاں شریعت  کے  بہت سے مسائل کوغیر اہم بنادیا ہے ،اس مسئلے  سے بھی  اغماض واعراض اختیار کیا جاتاہے  -علاوہ  ازیں ایک فقہی  مکتب فکر  کے  غیر واضح موقف کو بھی  اپنی بے راہ روی  کے جواز کےلیے  بنیاد  بنایا جاتاہے ۔زیر نظر کتاب ’’ پسند کی شادی  اسلام اور قانون‘‘ معروف قانون دان ظفر علی راجا ایڈووکیٹ کی تالیف ہے  جسے انہوں نے  پسندکی  شادی کے حوالے  ایک معروف کیس کے  تناظر میں تحریر کیا  ہے  جس میں  پسند کی شادی کی شرعی اور قانونی  حیثیت  پر بحث کی ہے ۔اور  مصنف نے  کتاب  کے مقدمہ  میں بیان کیا ہے  اس کتاب  کی حد تک ’’پسند  کی شادی‘‘ کا مطلب ایسی شادی ہے  کہ  جس میں فریقین اورخاص  کر لڑکی کے والدین اپنی ناپسندیدگی یا ناراضکی  کے سبب شریک نہ ہوئے ہوں۔کتاب ہذا کے  مصنف ظفر علی راجا صاحب نے  1985ء میں  دنیا بھر کی اعلیٰ عدالتوں میں  اسلامی قانون پر دئیے گئے  فیصلے جمع کرنےکا بیڑا  اٹھایا او رتن تنہا وہ کام کر دکھایا کہ جو بڑے بڑے ادارے بھی  نہیں کر پاتے ۔اب تک ان کایہ کام  بیس ضخیم جلدوں میں  ’’اسلامک جج منٹس‘‘ کے نام سے  شائع ہوکر  بین الاقوامی یونیورسٹی میں  پذیرائی  حاصل کرچکا ہے۔ اس عظیم  الشان کا م پر 1989ء میں انہیں پیرس  میں  بین الاقوامی ایوارڈسے  نواز ا گیا ہے۔یہ کتا ب محدث  لائبریری میں  بھی موجود ہے  موصوف کا  فی عرصہ سے  مجلس التحقیق الاسلامی سے بھی  وابستہ ہیں ۔(م۔ا)

 

ادارہ قومی مصنفین لاہور پاکستان نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2883 6575 پنجشیر سے لاہور تک ڈاکٹر حامد اصغر شیخ

وادیِ پنچشیر  افغانستان کے دارالحکومت کابل سے 150 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع  ہے، پنجشیر وادی کو افغانستان کا سب سے محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا ہے ہندوکش کی بلند و بالا اور سنگلاخ چوٹیوں میں گھری وادیِ پنجشیر نے گذشتہ چار عشروں کے دوران کئی مرتبہ بیرونی حملہ آوروں کے حملوں کو ناکام بنایا ہے۔ ڈاکٹر حامد اصغر شیخ کی زیر نظر کتاب ’’پنجشیر سے لاہور تک‘‘ میں پنجشیر شبر خان بامیان اور ایران کے  قیدخانوں اور عقوبت خانوں میں طالبان قیدیوں پر ڈھائے جانے والےظلم وستم  کی کہانی ایک قیدی کی زبانی پیش کی گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ شاہ اسماعیل شہید خانیوال جہاد و شہادت و شہداء
2884 1217 پیارے رسول ؑ کی پیاری نماز تراویح ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

نبی کریمﷺ اور خلفائے راشدین سے آٹھ رکعت تراویح کا ثبوت ملتا ہے لیکن کیا کیجئے ائمہ کی اندھی تقلید کا کہ صریح ثابت شدہ سنتوں کو بھی بے عمل کرنے میں بھی باک محسوس نہیں کیا جاتا۔ ہمارے مقلدین حضرات واضح احادیث رسولﷺ ہونے کے باوجود بیس رکعات تراویح ہی کو سنت رسولﷺ قرار دینے پر بضد ہیں۔ بہرحال اس موضوع پر افہام و تفہیم کے انداز میں گفتگو ہونی چاہئے اور فریقین کو اس مسئلہ کو نزاعی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ زیر نظر کتاب ’پیارے رسولﷺ کی پیاری تراویح‘ ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ کی ایک نئی کاوش ہے جس میں وہ تروایح کے تقریباً تمام مسائل و احکام کو لے آئے ہیں۔ نماز تراویح کے فضائل، اہمیت، طریقہ کار اور مسنون تعداد بیان کرتے ہوئے ان فرق کا رد کیا ہے جو بیس رکعت تراویح کے قائل ہیں۔ اگرچہ یہ بحث صرف تقریباً 15 صفحات پر مشتمل ہے۔ حالانکہ اس کو مزید پھیلایا جا سکتا تھا اور باقی کچھ اضافی چیزوں کو کم کیا جا سکتا تھا۔ وتر سے متعلقہ مسائل بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ (ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز وتر و تہجد و تراویح اور سجدہ سہو
2885 2875 پیارے رسول ﷺ کی پیاری دعائیں عطاء اللہ حنیف بھوجیانی

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے   انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ پیارے رسول کی پیاری دعائیں ‘‘ برصغیر پاک وہند کے ممتاز جید عالم دین شارح نسائی مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ کی مرتب شدہ   نماز مسنون اور رسول اللہ ﷺ کی مبارک دعاؤں کا مختصر مجموعہ ہے ۔مولانا موصوف نے اس مجموعہ کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ اس میں تقریباً ہر نوع کی ادعیہ مسنونہ آگئی ہیں۔یہ کتاب اپنی افادیت کے باعث عوام الناس میں انتہائی مقبول ہوئی ۔ چند سالوں میں اس کی اشاعت ہزاروں تک پہنچ گئی ۔ کئی کاروباری ادارے اسے   ایصال ِثواب کی خاطر فری بھی تقسیم کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی تدریسی ودعوتی ، تصنیفی وتحقیقی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اذکار وادعیہ
2886 4285 پیارے رسولﷺ کی پیاری نماز مع مسنون اذکار عبد المنان راسخ

اسلامی تعلیمات کی اساس عقائد وعبادات ہیں ۔ عقائد کی پختگی اور عبادات کے ذوق وشوق سےاسلامی سیرت پیدا ہوتی ہے۔ تمام عبادات اپنے اپنے مقام پر ایمانی جلا اور تعلق باللہ کی استواری اور پائیداری کا باعث ہیں مگر ان میں سے نماز کو دین کا ستون اورآنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیاگیا ہے ۔ قرآن مجید میں مسلمانوں کی زندگی کی ہمہ نوع اور تمام ترکامیابیوں کی اساس نماز کو قرار دیا گیا ہے ۔ یہ نصرت الٰہی کے حصول کامؤثر ذریعہ ہے مگرافسوس صد افسوس کہ مسلمان کہلانے والوں کی ایک کثیر تعداد نماز سے میسر آنے والی نعمتوں سے محروم زندگی گزارہی ہے اور جن کو حق تعالیٰ نے نماز ادا کرنے کی توفیق دی ہے ان کی ایک خاص تعداد اسے مسنون طور پر ادا کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پیارے رسول کی پیاری نماز مع مسنون اذکار ‘‘ معروف خطیب ومصنف کتب کثیر ہ مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں اختصار سےنماز کا مکمل مسنون طریقہ پیش کرنے کےعلاوہ طہارت کے مسائل کوبھی بیان کیا ہے اور صبح وشام کے اہم ترین اذکار ،اہم اوقات اور جگہوں کی دعاؤں کو اس پاکٹ سائز کتاب میں بحوالہ درج کردیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اذکار وادعیہ
2887 7070 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنتیں ( 24 گھنٹے میں 1000 سنتیں ) خالد الحسینان

قرآن مجید میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذا رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ نبی کریمﷺ کا اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا، کھانا، پینا، سونا ، جاگنا اور 24 گھنٹوں میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنتیں‘‘ شیخ خالد الحسینان کے ایک عربی کتابچہ ’’ اکثر من 1000 سنة فی الیوم و اللیلة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹوں میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز، نشست و برخاست، قیام و طعام ، سفر و حضر، حرکات و سکنات، رہن سہن اور سونے و جاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنتیں جمع کی ہیں ۔ اس کا اولین اردو ترجمہ کرنے کی سعادت استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ نے حاصل کی اور سب سے پہلے اسے مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور نے شائع کیا ۔ بعد ازاں کئی دیگر اداروں نے اس کو مختلف ناموں سے شائع کیا ۔ (م۔ا)

خبیب پرنٹرز اردو بازار لاہور اذکار وادعیہ
2888 2594 پیر سید بدیع الدین راشدی کے موقف کے جواب میں،رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے  کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" پیر سید بدیع الدین راشدی کے موقف کے جواب میں،رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا" پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا حافظ عبد اللہ بہاولپوری صاحب﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔اس سے پہلے محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب کی کتاب " القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال " چھپ چکی تھی جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے موقف کو اختیار کیا تھا۔چنانچہ حافظ صاحب نے اس کا جواب دیتے ہوئے یہ کتاب لکھی ہے اور ان کے موقف کا رد کیا ہے۔ چونکہ دونوں مصنف ہی اہل حدیث ہیں اور یہ دونوں موقف ہی علمی اور اجتہادی محنت پر مشتمل ہیں،لہذا ہم نے دونوں کتابیں ہیں اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ اہل علم دونوں کا مطالعہ کر کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اللہ تعالی دونوں مولفین کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جماعت اہل حدیث بہاولپور نماز
2889 2516 پیغمبرانہ منہاج دعوت ڈاکٹر خالد علوی

اللہ تعالیٰ  نے انسان  کی فطرت  کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی  کو اختیار کرنے  اور بدی  سے  بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو  لوگوں  تک پہنچایا اوران کو شیطان  سے  بچنے اور رحمنٰ  کے راستے   پر چلنے کی دعوت  دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ  میں انبیاء ﷩ کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے  ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے۔  اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے  کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے،  دعوت  الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی  پروگرام ہے جو تعلیم  وتعلم ،تربیت واصلاح  کی عملی کشمکش پر مشتمل ہے ۔علماء اور صلحاءِ امت نے  دعوت کےمفاہیم ، طریق کار، داعی کے  خصائل، دعوت کی مشکلات اور تاریخ  دعوت سے متعلق معیاری  کتابیں  لکھیں ہیں ۔منہج  دعوت  اور اصول  دعوت  کے حوالے  سے  ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی  کتب قابل ذکر ہیں  جوکہ آسان فہم  او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ دور ِ حاضر میں  دعوت اسلامی ایک مرتب علم کی صورت میں  سامنے آئی ہے اور مختلف اسلامی جامعات نے  اسے اپنے نصابات کا حصہ بنایا ہے ۔ایم اے ، ایم فل ، اور ڈاکٹریٹ   کی  ڈگری کے حصول کے لیے  تحقیقی قسم کے مقالات  بھی لکھے گئے  ہیں ۔ کلیۃ الدعوۃ اور دعوۃ اکیڈمی کے نام سے کئی ادارے   اور کئی دعوتی تحریکیں بھی  وجود میں آئی ہیں جو  دعوت اسلامی کے علمی وعملی کام  میں مصروف عمل  ہیں۔  زیر نظر کتاب ’’ پیغمبرانہ  منہاج دعوت ‘‘ ڈاکٹر خالدعلوی  کی کاوش ہے  جس میں انہو ں نے  حضرت آدم  سے   حضرت عیسیٰ   تک ان انبیاء کا ذتذکرہ کیا ہے  جن  کا ذکر قرآن مجید میں  آیا  ہے ۔انبیاء کرام  کے  قرآنی  حالات کو اصول دعوت کے لحاظ سے  ترتیب دیا ہے  اور کتاب کو وعوت کے طلبا  کےلیے  بالخصوص اور عام قارئین کے لیے  مفید بنانے کےلیے حوالوں کا خاص اہتمام کیا  ہے ۔ اور مقدمہ میں   انبیاء کرام کی دعوت کی خصوصیات کو  تحریر کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش  کوقبول فرمائے اور  امت مسلمہ کو پیغمبرانہ منہج پر  دعوتِ دین کاکام کرنے کی  توفیق  عطاء فرمائے (آمین ) دعوت و تبلیغ
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور دعوت و تبلیغ
2890 6221 چار دن قربانی کتاب وسنت کی روشنی میں ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بهيمةالانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہﷺاور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔قربانی کرنے کے دنوں  کی تعداد کے حوالے سے فقہاءکے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض  کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی  کرنے کے کل ایّام چار ہیں۔  یوم النحر(دس ذو الحجہ) اور ایام تشریق (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔اور یہی مسلک راحج ہے ۔ زیر نظر کتاب’’چار دن قربانی  کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ ہندوستان کے معروف محقق عالم دین  مولانا کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ )کی تالیف ہے، فاضل مصنف نے اس کتاب میں چار دن قربانی کرنے  کی مشروعیت  کو قرآنی آیات،احادیث صحیحہ،آثارسلف، اور قیاس ولغت  کے مستند دلائل سے ثابت کیا ہے۔نیز اس موقف پر پیش کیے جانے والے اعتراضات کا بھی تفصیلی جواب دیا ہے اور یہ بھی ثابت کیا ہے کہ تین دن قربانی کا موقف دلائل کے اعتبار سے نہایت کمزور ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض قربانی
2891 1450 چار دن قربانی کی مشروعیت ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بہیمۃ الانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہ ﷺ  اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ قربانی کرنے کے دنوں  کی تعداد کے حوالے سے فقہاء  کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض  کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی  کرنے کے کل ایّام  چار ہیں۔ یوم النحر(عیدالاضحیٰ کا دن، دس تاریخ) اور ایام تشریق( یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ چار دن قربانی کی مشروعیت ‘‘ مولانا کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ کی تالیف ہے، جس میں  شیخ  حفظہ اللہ نے چار دن قربانی کرنے  کی مشروعیت  کو قرآن و حدیث سے دلائل دیتے ہوئے ثابت کیا ہے ۔اور ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کے دلائل کا بھی تحقیقی جائزہ لیا ہے جو صرف تین دن قربانی کے قائل ہیں۔ رسالہ کل تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں چار دن قربانی  کرنے کی مشروعیت پر قرآن وصحیح احادیث سے دلائل بیان کیے گئے  ہیں۔ اور ساتھ اس بات کا بھی  تذکرہ کیا گیا ہے کہ چار دن قربانی والا قول کئی ایک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف منسوب ہے۔ نیز قیاس  صحیح  اور دلالت لغت سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔ دوسرے باب  میں  چار دن قربانی سے متعلق اقوال تابعین وآئمہ محدثین کو پیش کیا گیا ہے۔ اور تیسرے  باب میں  جو علماء صرف تین دن قربانی  کے قائل ہیں۔ ان کے دلائل  کا جائزہ لیا گیا ہے۔(ک۔ح)
 

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ قربانی
2892 7076 چند آسان عبادتیں محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالک اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔ مگر یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے، بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے، الغرض ہر کام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں۔ بہت سے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’چند آسان عبادتیں‘‘محمد مصطفیٰ کعبی ازہری کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے سیدنا آدم، سیدنا ابراہیم، سیدنا داؤد، سیدنا شعیب، سیدنا یونس،سیدنا زکریا، سیدنا نوح، سیدنا یوسف، سیدنا سلیمان ،سیدنا موسیٰ علیہم الصلاة والسلام کی دعاؤں کے علاوہ چند مسنون ادعیہ و اذکار باحوالہ درج کیے ہیں ۔(م۔ا)

جمعیۃ البر الانسانیۃ و الخیر نیپال اذکار وادعیہ
2893 6336 کاش میری قوم جان لے عبد المحسن بن عبد الرحمن

کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی  گئی ہے ۔ نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’کاش میری قوم جان لے ‘‘ کی شیخ المحسن بن عبد الرحمن حفظہ اللہ    کی  کتاب  ياليت قومي يعلمون کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنف نے نہایت مختصر اور جامع انداز میں نماز کی اہمیت کو واضح کیا ہے ، چند نمازیوں کے نصیحت آموزقصص وواقعات کی طرف اشارہ کیا ہے اور  بعض لوگوں کا نماز کے ساتھ تعلق اور طرز عمل بیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں ازحد مفید اور مؤثر ہے ۔(م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2894 4057 کامیاب شادی کے سنہرے اصول اور ازدواجی اسرار و رموز کی نقاب کشائی محمد عبد الرحمن عمر

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات، عقائد وعبادات، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے۔ مسلمانانِ عالم کو اپنے معاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے۔ اسلام میں جس طرح دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات اور روشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اورمرد وعورت کے باہمی تعلقات کے متعلق بھی اس میں نہایت صریح اور منصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پرعمل پیرا ہو کر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اور پر لطف زندگی کا آغاز کرسکتا ہے ۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر و ارتقاء او رجد وجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں جس نےمرد وعورت کو پیدا کیا اور ان کی فلاح وکامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔اکثر لوگ ازدواجی راحت وسکون کےحریص اور خواہشمند ہوتےہیں لیکن اپنے غلط طرز عمل ا و رقوانین شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات اور مصائب کاشکار ہوکر اپنا سکون واطمینان غارت کر لیے ہیں جس سے نہ صرف بذات خود وہ بلکہ ان کےاہل وعیال او رکئی ایک خاندان پریشانیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان پریشانیوں اور مصائب کے اسباب میں سرفہرست احکام شرعیہ سےاعراض، خواہشات کی پیروی، کفار و مشرکین خصوصاً مغربی طرز حیات کی اندھی تقلید وغیرہ شمار کیے جاتے ہیں۔اگر مسلمان اپنے گھروں کو امن و اطمینان کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں اور ایک پُر سکون ازدواجی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے معاشرتی رہن سہن اور طرز حیات کوانہی تعلیمات وارشادات کاپابند بنانا ہوگا جو ہماری ہدایت و سعادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائیں اور رسول اکرم ﷺ نے اپنے قول وعمل سے ان کو نہایت آسان اور واضح پیرائے میں بیان فرما دیا ہے۔ لہذا ہمیں سیرت نبوی، حیاۃ صحابہ، وصحابیات اور سلف صالحین کےطرز عمل کو اپنے لیے آئیڈیل اور نمونہ بناناہوگا جو ہمارے لیے ہر موڑ پر دنیا وآخرت کی سرافرازی اور فوز وفلاح کا ضامن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کامیاب شادی کے سنہرے اصول اور ازدواجی اسرار و رموز کی نقاب کشائی ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد عبد لرحمٰن عمر ﷾ کی تصنیف ہے انہوں نے بڑی محنت سےخوبصورت انداز میں اسے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں نہایت جامعیت اور گہرائی کے ساتھ ازدواجی تعلقات اورخانگی معاملات کو موضوع سخن ٹھہریا ہے ا ور اس کے متعلق ہر گوشے پر نہایت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ اس ضمن میں شادی کی ترغیب اور فوائد، اسلامی نقطۂنظر سے جنس کی اہمیت، خاوند اور بیوی منتخب کرنے کے شرعی اصول وضوابط ، نکاح کے مسائل وآداب، پسدیدہ خاوند اور بیوی کی صفات، میاں بیوی کے حقوق وفرائض، شادی شدہ جوڑے کے لیے نصیحتیں اور دیگر موضوعات پر تفصیلی بحث اس کتاب میں پیش کی گئی ہے۔ پروفیسر حافظ عبدالجبار﷾ نے اردو داں طبقہ کے لیے اسے اردو زبان میں منتقل کیا ہے تاکہ قارئین اپنی کو تاہیوں اور غلطیوں کا تدارک کر کے ایک خوش وخرم ازدواجی زندگی آغاز کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے قارئین کےلیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2895 6156 کتاب الاذکار ( عبد المنان راسخ ) ابوالحسن عبدالمنان راسخ

شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک  خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں  ایسی قوت ہے  کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے   بہت سے  کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں  دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب الاذکار‘‘ مولانا  ابو الحسن عبد المنان راسخ حفظہ اللہ (معروف   واعظ  ومصلح، محقق  و مصنف کتب کثیرہ) کی  مرتب شدہ  ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں کوئی روایت غیرثابت شدہ شامل نہیں کی ۔یہ کتاب صرف صحیح احادیث پر مشتمل ایک مبارک اور منفرد کاوش ہے۔دوست احباب کو تحفے میں دینے کے لیے یہ بہترین کتاب  ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف  کی اس عمدہ کاوش  اوران  کی تمام تحقیقی وتصنیفی ،تدریسی ودعوتی جہود کوقبول فرمائے اوران کی عمر ،علم وعمل میں خیر وبرکت فرمائے ۔آمین (م۔ا)

راسخ اکیڈمی لاہور وفیصل آباد اذکار وادعیہ
2896 7245 کتاب الجمعہ امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی فضل و کرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کا ادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کا تارک گنہگار ہے ۔ نماز جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کو رسول اللہ ﷺ نے سخت وعید سنائی۔  زیر نظر کتاب ’’کتاب الجمعہ‘‘ امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں یوم جمعہ کی فضیلت،ترکِ جمعہ پر وعید،جمعے کے دن کرنے والے کام ،جمعۃ المبارک کے سنن و آداب اور دیگر مسائل مہمہ متعلقہ بالجمعہ بڑے عمدہ اور نفیس انداز میں ترتیب دئیے گئے ہیں ۔کتاب الجمعہ کا سلیس اردو ترجمہ،تحقیق و تخریج اور علمی فوائد و حواشی کا کام فضیلۃ الشیخ محمد حسین میمن حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے۔(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز جمعہ
2897 3672 کتاب الجنائز ( عبد الرحمن مبارکپوری ) عبد الرحمن مبارکپوری

موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام ہیں۔جنازے کے احکام ومسائل کے متعلق علماء امت نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔اور کتب احادیث میں بھی کتاب الجنائز کے نام سے محدثین نے ابوا ب قائم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب الجنائز‘‘مولانا محمدعبدلرحمٰن مبارکپوری ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جان کنی کے وقت سے لے کر تجہیز وتکفین اور کے اس کےبعد تک کےتمام وہ ضروری احکام مسائل جمع کردئیے ہیں جو احادیث سے ثابت ہیں ۔اردو دان طبقہ اس کتاب کے مطالعہ سے تجہیز وتکفین کے احکام ومسائل سے واقفیت حاصل کرسکتا ہے۔(م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، لاہور نماز جنازہ
2898 4706 کتاب الجنائز ( پروفیسر اعظم چیمہ ) پروفیسر ابو حمزہ محمد اعظم چیمہ

ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’کتاب الجنائز ‘‘ محترم جناب پروفیسرابو حمزہ محمد اعظم چیمہ صاحب کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب مسائل جنازہ سے متعلق ایک جامع کتاب ہے اور اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیاکی حیثیت رکھتی ہے ۔ جس میں موت سے سوگ تک کے جمیع احکام ومسائل ایک لڑی میں اس طرح پرو دیے گئے ہیں کہ عام سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی اس سے بھر پور استفادہ کرسکتا ہے ۔نیز فاضل مصنف نے بھر پور محنت اور باریک بینی سے ان مسائل کا بھی جائزہ لیا حو کسی وجہ سے اختلافات کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں اور ان میں راجع موقف کودلائل وبراہین کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے اور مصنف کے لیے آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2899 1600 کتاب الجہاد محمد بن اسماعیل بخاری

جہاد دینِ اسلام کی چھوٹی ہے ۔جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب او رمظلوموں ومقہوروں کو عد ل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کےبعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنےوالے مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا ہے۔ جہادکی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر کتاب صحیح بخاری شریف کی کتاب الجہاد کا ترجمہ وتشریح ہے یہ ترجمہ وشرح معروف عالم ِدین مولانا محمد داؤد راز محدث دہلوی ﷫ نے بڑی محنت وعرق ریزی سے مرتب کیا ہے اوراس پر نظر ثانی کا فریضہ محترم مولانا مبشر ربانی ﷾ نے انجام دیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب کے مصنف ،شارح ،ناشرین کی کوششوں کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور جہاد و شہادت و شہداء
2900 4039 کتاب الجہاد ( امام عبد اللہ بن مبارک ) امام عبد اللہ بن مبارک

نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام  کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ زیر تبصرہ کتاب " کتاب الجہاد "امام عبد اللہ بن مبارک ﷫  کی عربی  تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا مفتی منصور احمد  صاحب ﷾نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  جہاد کی لغوی واصطلاحی تعریف، جہاد کی اقسام اور جہاد سے متعلقہ دیگر مباحث  کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  اور مترجم کی  ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ شاہ اسماعیل شہید خانیوال جہاد و شہادت و شہداء
2901 1517 کتاب الدعا ابو عبد الرحمٰن بن جیلان بن حضر عروسی

انسان کی زندگی میں بسااوقات کچھ ایسے لمحات و واقعات پیش آجاتے ہیں، کہ وہ دنیاوی ذرائع اور وسائل کی کثرت کے باوجود اپنے آپ کو بے بس اور مجبور محض محسوس کرتا ہے۔ اس عالم بےساختہ میں اس کے ہاتھ دعا کےلیے اٹھتے ہیں اور اس کی زبان پر چند دعائیہ کلمات اداء ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں اپنے سے کسی بالاتر ہستی کو پکارنا، دعا اورمناجات کے زمرے میں شامل ہے۔ دنیا کے ہر مذہب میں دعا  کا یہ تصور موجود رہا ہے، مگر اسلام نے دعا کی حقیقت کو ایک مستقل عبادت کا درجہ عطا کیا ہے۔قرآن مجیدمیں بے شمار دعائیں موجود ہیں۔ سورۃ فاتحہ سے بہتر ین دعا کی اور کیا صورت ہوسکتی ہے، اور آخری دو سورتوں (معوذتین) سے بہتر استعاذہ اور مدد کےلیے کیا اذکار ہوسکتے ہیں۔ حقیقیتِ دعا کو اسلام سے بہتر نداز میں کسی دوسرے مذہب نے پیش نہیں کیا، اور نبی کریم ﷺ سے بہتر کسی نے اس کے آداب وضوابط اور کلمات عطا نہیں فرمائے۔ مگر افسوس کہ آج  بازار میں دعاوں کے نام پربعض ایسی کتب پھیلائی جارہی ہیں ،جن  میں مشرکانہ اور جہل آمیز کلمات ملتے ہیں ۔جن کی ادائیگی سے پریشانیاں دور ہونے اور مصیبتیں ٹلنے کے بجائے  ہمارے نامہ اعمال کی سیاہی میں کچھ اور اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے دعا اور اس سے متعلقہ مسائل، آداب، ضوابط اور قبولیت وعدم قبولیت کے اسباب سمیت دعا کے تمام مسائل سمٹ آئے ہیں۔ گویا دریا کو کوزے میں بند کردیا گیا ہے۔ دعا کے ساتھ منسوب غیر شرعی تصورات، جن میں توسل وغیرہ کو بہت گمراہ کن انداز میں پیش کیا جاتا ہے،کی  بھی علمی وتحقیقی انداز میں شرعی دلائل کے ساتھ تردید کی گئی ہے۔ مسنون دعا ایک بندۂ مومن کو عرش الٰہی کے قریب اور قبولیت کے مقام پر فائز کر دیتی ہے، اور غیر مسنون  اور من گھڑت دعائیں اسے شرک وبدعات کی  اتھاہ گہرائیوں میں جا گراتی ہیں ۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے ہمیں قبولیت دعا کا وہ خزانہ مل جائے گا جس سے زیادہ اس دنیا میں ہماری کوئی اور ضرورت نہیں ہے۔ آئیے اس کتاب کے مطالعے سے ہم استجابت کے خزانوں کو حاصل کریں اورہر نوع کی بریشانیوں سے نجات حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ اس علمی اور تحقیقی کاوش کو عامۃ الناس میں مقبول بنائے۔ آمین۔(ک۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور اذکار وادعیہ
2902 4530 کتاب الزکوٰۃ (عبد اللہ غازی پوری) حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے جس کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان ِخمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے کئی کتب کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ کتاب’’ کتاب الزکوٰۃ ‘‘ حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری ﷫ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں زکاۃ کے مسائل کو نہایت مدلل طریقے سے تحریر کیا ہے (م۔ا)

مدرسہ اصلاح المسلمین، پٹنہ زکوۃ و صدقات اور عشر
2903 2572 کتاب الصلوٰۃ ( ابن قیم) ابن قیم الجوزیہ

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" کتاب الصلوۃ " تاریخ اسلامی کے معروف عالم دین محقق امام ابن قیم الجوزی﷫ کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ اور حواشی وتخریج کا کام محترم مولانا عبد الرشید حنیف صاحب نےکیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے بے نماز کے انجام اور عقاب کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد نماز
2904 2573 کتاب الصلوٰۃ ( امام احمد بن حنبل) امام احمد بن حنبل

نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن  کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" کتاب الصلوۃ " امام المحدثین امام احمد بن حنبل ﷫ کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم شیخ علی جواد  صاحب نےکیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور مقام ومرتبے کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے بے نماز کے انجام اور عقاب کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(راسخ)

تاج کمپنی کراچی ، لاہور ، راولپنڈی نماز
2905 2632 کتاب الصوم ( مودودی) سید ابو الاعلی مودودی

روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے مستقل  کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیرتبصرہ   کتاب ’’کتاب الصوم  ‘‘ حدیث کی معروف کتاب   مشکاۃ المصابیح کے کتاب الصوم  سے منتخب احادیث کے عام فہم مطالب ومفاہیم اور تشریح پر مشتمل ہے ۔ جو کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے ہفتہ وار دورس حدیث کے سلسلے بیان کیے تھےاس کو مرتب نے ٹیپ ریکارڈر سے سن کر مرتب کیا  جو 1967ء میں  ہفت روزہ ’’ آئین ‘‘  لاہور میں سلسلہ وار شائع ہوتے رہے  بعد ازاں  انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا(م۔ا)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور روزہ و رمضان المبارک
2906 4570 کتاب النکاح و الطلاق ابن رشد

ابن رشد کا پورا نام"ابو الولید محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی الاندلسی" ہے۔آپ 520 ہجری کو پیدا ہوئے۔آپ نے فلسفہ اور طبی علوم میں شہرت پائی۔آپ نہ صرف فلسفی اور طبیب تھے بلکہ قاضی القضاہ اور کمال کے محدث وفقہی بھی تھے۔نحو اور لغت پر بھی دسترس رکھتے تھے ۔ آپ انتہائی با ادب، زبان کے میٹھے، راسخ العقیدہ اور حجت کے قوی شخص تھے۔آپ جس مجلس میں بھی شرکت کرتے تھے ان کے ماتھے پر وضو کے پانی کے آثار ہوتے تھے۔ان سے پہلے ان کے والد اور دادا قرطبہ کے قاضی رہ چکے تھے۔ انہیں قرطبہ سے بہت محبت تھی۔ ابنِ رشد نے عرب عقلیت پر بہت گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔انہوں نے اپنی ساری زندگی تلاش اور صفحات سیاہ کرنے میں گزاری۔بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد ابن رشد کی معروف کتاب ہے فقہ کی کتب میں ’اس کتاب کو جو مقام حاصل ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسے علمی دنیا کی نہایت وقیع کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دنیا کے اکثر مدارس میں یہ کتاب نصاب کا حصہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ علامہ ابن رشد کا انداز بیان ہے۔موصوف سب سے پہلے کسی بھی مسئلے پر تمام فقہا کی آراء اور دلائل پیش کرتے ہیں اس کے بعد سبب اختلاف کا تذکرہ کرتے ہیں اور راجح مؤقف کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ اگرچہ بہت سی جگہوں پر انھوں نے صرف دلائل کے ذکر پر اکتفا کیا ہے اور راجح مؤقف کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا ہے۔ مصنف اگرچہ خود مالکی المسلک ہیں لیکن کسی بھی موقع پر جانبدار نظر نہیں آتے۔ انڈیا کے ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی نے اس مایہ ناز کتاب کو اردو قالب ڈھالا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ کتاب النکاح والطلاق ‘‘ابن رشد کی معروف کتاب بدایۃ المجتہد میں سے ہی کتاب النکاح والطلاق کا اردو ترجمہ ہے۔بدایۃ المجتہد کایہ حصہ وفاق المدارس السلفیہ کے شہادۃ العالمیہ اور بعض یونیورسٹیوں کے ایم ۔ اے کے نصاب میں شامل ہے ۔اس لیے مولانا ابو زلفہ نسیم صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اوراسکی نظر ثانی کے فرائض جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور کےفاضل مولاناعبدالرشید تونسوی ﷾ (مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ،جامعہ لاہور الاسلامیہ مرکز البیت العتیق) نے انجام دئیے ہیں ۔ تاکہ طلبہ وطالبات اس سے آسانی سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2907 6699 کتاب قراۃ خلف الامام امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی

نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام  کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ  نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا:جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب قرأة  خلف الام‘‘ امام ابو بكر  احمد بن حسين بیہقی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے  امام بیہقی رحمہ اللہ  نے   قرأة  خلف الام کا مسئلہ اس کتاب میں نہایت واضح ، آسان فہم اور بہترین انداز میں قرآن وسنت اور آثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں  پیش کیا ہے  اور مقتدی کو قرأت سے منع کرنے والوں کے دلائل  کا  تفصیلی جائزہ  بھی ذکر کیا ہے نیزامام بیہقی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں  زیر بحث مسئلہ کے متعلق جملہ مباحث ،اعتراضات کے جوابات  ،صحیح موقف کے صحیح احادیث سے دلائل کے ساتھ ساتہ عقلی دلائل بھی پیش کیے ہیں  ۔امام بیہقی کی کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے  مولانا امان اللہ عاصم حفظہ اللہ نے اس   کتاب کے  اردو ترجمہ وحواشی کی سعادت حاصل  کی ہے اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے۔(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نماز
2908 4941 کتاب و سنت کی روشنی میں عمرہ کا طریقہ ( جدید ایڈیشن ) محمد عظیم حاصلپوری

عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ چونکہ عمرہ ادا کرنا ایک معمول کی عبادت نہیں ہے اس لئے اس کو ادا کرنے کا طریقہ بھی ہر کسی کو معلوم نہیں ہو تا ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ 9ذوالحجہ سے لیکر 13ذوالحجہ تک کے علاوہ پورے سال میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ عمرہ کا طریقہ‘‘محمد عظیم حاصلپوری کی ہے۔ جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں عمرہ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے عمرہ کا مختصرو مفصل طریقہ تصویروں کے ساتھ بیان کیا ہے۔تا کہ عمرہ کرنے والے کو عمرہ کی ساری معلومات آسانی سے سمجھ میں آ جائیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

دار القدس پبلشرز لاہور حج
2909 1535 کتاب وسنت کے مطابق نماز محمدابوسعیدالیار بوزی

نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حالت پر کہ ان کی اکثریت اس رکنِ عظیم کی سرے سے ہی تارک ہے اور جو لوگ اس کا اہتمام کرتے ہیں ان میں اکثر ایسے ہیں کہ وہ اسے سنت کے مطابق ادا نہیں کرتے۔زیرِ نظر کتاب ''کتاب وسنت کے مطابق نماز'' ترکی کے ایک جیدعالم دین شیخ ناصرالدین البانی کے شاگرد خاص شیخ محمد ابو سعید الیاربوزی کی ترکی زبان میں تصنیف کا ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کی سعاد ت پر وفیسر ڈاکٹر خالد ظفر اللہ ﷾ نے حاصل کی ہے ۔ مصنف نے اس کتاب میں سترہ ،صف بندی کے مسائل بیان کرنے کے بعد نماز کے جملہ احکام ومسائل کو قرآن وحدیث کے مطابق سہل انداز میں پیش کیا ہے اللہ تعالی اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد نماز
2910 7026 کرم کی برسات ڈاکٹر خالد عاربی

حج و عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اور ادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔ حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کرم کی برسات ‘‘ ڈاکٹر خالد عاربی صاحب کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں اپنے سفر حج کی روداد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ حج و عمرہ کے احکام و مسائل،مناسک کو عام فہم انداز میں جمع کر دیا ہے۔(م۔ا)

دار التذکیر حج
2911 2137 کیا آپ زکوۃ لے سکتے ہیں ؟ ام عبد منیب

اسلامی نظام حیات میں زکوۃ ایک اہم ترین فرض ہے کہ جس کی ادائیگی پر شریعت نے بہت سختی سے حکم دیا ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود اگر کوئی زکوۃ ادا نہ کرے تو قاضی اس سے زبردستی بھی زکوۃ وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔لیکن ان سب احکامات کے باوجود ایک اور چیز جو بڑی حساس ہے کہ زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟ کون زکوۃ لے سکتا ہے اور کون نہیں؟محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےشریعت کی روشنی میں اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت نے جو مصارف زکوۃ بیان کیے ہیں ان کو عملی شکل میں کس انداز سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس طریقے سے زکوۃ دینے  والے کے لیے کچھ شرائط ہیں اسی طرح زکوۃ لینے والے کے لیے بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کیا گیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں مصنفہ نے مصارف زکوۃ اور زکوۃ کے مستحقین کو شرعی راہنمائی مہیا کی ہے  کہ وہ کب دوسروں سے صدقات و زکوۃ وصول کر سکتے ہیں اور کس انداز میں اس کو خرچ کریں تاکہ وہ لوگوں پر بوجھ بننے کی بجائے خودداری والی زندگی بسر کر سکیں۔(م۔ا)
 

 

مشربہ علم وحکمت لاہور زکوۃ و صدقات اور عشر
2912 5058 کیا اقلیم ہند میں اشاعت اسلام صوفیاء کی مرہون منت ہے ؟ غازی عزیر مبارکپوری

برصغیر میں اسلام اور مسلمانوں سے متعلق منعدد امور توجہ طلب ہیں کیونکہ ان سے متعلق جو تفصیلات عام لوگوں کو معلوم ہیں وہ زیادہ تر غلط اور بہت کم صحیح ہیں۔ان امور میں بعض کا تعلق عقائد سے بعض کا عمل سے اور بعض کی حیثیت صرف علمی و نظری ہے۔ برصغیر میں مسلمانوں کی آمد اور اسلام کی اشاعت سے متعلق موضوع بھی بعض غلط فہمیوں یا غلط بیانیوں کا شکار ہوا ہے۔جس کی بنا پر تصوف کی تعظیم و تمجید کے لئے ایک بات یہ بھی مشہور کی گئی ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی اشاعت میں صوفیاء کا کردار ہے بے حد عظیم ہے۔ تاریخی طور پر اگر یہ بات ثابت ہو جاتی تو اسے تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہ تھا، لیکن ایک خالص تاریخی و علمی مسئلہ کو عقیدت و احترام کے زور پر ثابت کرنا آج کے علمی معیار و مقام کے شایانِ شان نہیں۔خوشی کا مقام ہے کہ محترم غازی عُزیر صاحب نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ کیا اقلیم ہند میں اشاعتِ اسلام صوفیاء کی مرہونِ منت ہے؟ ‘‘ میں واضح کیا گیا ہے کہ ہندستان میں اسلام صوفیاء کے ذریعہ نہیں بلکہ فقط محدثین کرام اور علمائے حق کے ذریعہ آیا، اور آج جو کچھ ہندستان میں موجود ہے وہ انہی محدثین عظام کی انتھک کاوشوں اور بے لوث خدمات کا ثمرہ ہے۔امید ہے اس کتاب سےبرصغیر میں اشاعت اسلام کی حقیقت عیاں ہو جائے گی اور محدثین کرام نے کس قدر اپنی زندگیوں کو دین اسلام کی سر بلندی کےلئے قربان کیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ محدثین اور غازی عزیر صاحب کی محنتوں کو قبول فرمائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس دعوت و تبلیغ
2913 5142 کیا خصی جانور کی قربانی سنت ہے ؟ ابو محمد خرم شہزاد

قربانی کا عمل اگرچہ ہر امت کے لیے رہا ہے، جیساکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ... ﴿٣٤﴾...الحج ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کی؛ تاکہ وہ چوپایوں کے مخصوص جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائے؛ لیکن حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل ؑ کی اہم وعظیم قربانی کی وجہ سے قربانی کو سنتِ ابراہیمی کہا جاتا ہے اور اسی وقت سے اس کو خصوصی اہمیت حاصل ہوگئی؛ چنانچہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل ؑ کی عظیم قربانی کی یاد میں اللہ تعالیٰ کے حکم پر حضورِ اکرم ﷺ کی اتباع میں جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے جو قیامت تک جاری رہے گی۔ اس قربانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں اپنی جان ومال ووقت ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار رہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کیا خصّی جانور کی قربانی سنت ہے؟‘‘ خرم شہزاد کی ہے۔ اس کتاب میں غیر خصی جانور کی قربانی کو احادیث مبارکہ کی روشنی میں فضیلت والی قربانی گردانا ہے مزید اس بارے میں صحابہ کرام اور دیگر محدثین کے اقوال کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلفِ کتاب کو اجرِ عظیم سے نوازےاور اس دینی لٹریچر کو اخروی توشۂ نجات میں شامل فرمائے اور اس کتاب کے مقاصد کو قبولیت سے نوازے۔ آمین۔(رفیق الرحمن)

مکتبہ التحقیق و التخریج قربانی
2914 6453 کیا رکوع کے بعد بھی سینے پر ہاتھ باندھنا سنت ہے ؟ محفوظ الرحمن فیضی

نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر نظر کتاب رسالہ بعنوان’’ کیا رکوع کے بعد بھی سینے پر ہاتھ باندھنا سنت ہے؟‘‘ شیخ محفوظ الرحمٰن فیضی حفظہ اللہ کی کاوش  ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے ایک استفاء کے جواب میں مرتب کیا ہے ۔موصوف نےاس  کتابچہ  میں مذکورہ  اختلافی مسئلہ میں  دلائل سے اس بات کوراجح قراردیا ہے کہ قیام بعد الرکوع یا قومہ کی حالت میں جس  کیفیت پر امت کا تعامل وتوارث اور عمل تواتر چلا آرہاہے وہ ارسال یدین ہےنہ کہ وضع یدین ۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی نماز
2915 3460 گردن کا مسح ایک تحقیقی جائزہ عبد الوارث ضیاء الرحمٰن اثری

دین اسلام ظاہری و باطنی اعمال کی اصلاح کا دین ہے۔ نماز جو کہ دین اسلام کا ایک بنیادی اور اساسی رکن ہے اور ہر بالغ و عاقل مکلف مسلمان مرد و عورت پر روزانہ اوقات معینہ میں پانچ مرتبہ فرض ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:"نماز اس طرح پڑھو جیسے تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھو"۔ نماز کی ادائیگی وضو کے ساتھ مشروط ہے اگر آدمی بلا وضوء نماز ادا کرے تو اس کی نماز عند اللہ مقبول نہیں ہوگی۔ اس لیے وضوء کے ارکان و افعال کے متعلق صحیح طریقہ نبویؐ کا علم ہونا از حد ضروری ہے اور غیر ثابت امور کو ترک کرنے میں ہی ہماری بھلائی کا راز مضمر ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وضوء میں تعلیمات نبویﷺ کے خلاف اضافہ و نقص کے سبب جو چیز اجر و ثواب کا باعث ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن جائے۔ زیر نظر کتاب"گردن کا مسح ایک تحقیقی جائزہ" مولانا عبد الوارث ضیاء الرحمٰن اثری کی ایک تحقیقی کاوش ہے۔ بعض لوگ گردن کے مسح کو جائز و مستحب سمجھتے ہوئے اس کے متعلق دلائل دیتے ہیں لیکن ان دلائل کی کیا حقیقت ہے؟ کتاب ہذا میں اسی موضوع کو بغیر کسی تعصب کے بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

سلفی دار الاشاعت، دہلی طہارت
2916 2617 گھر سے واپس گھر تک حج کے مسائل و فضائل قاری محمد کرم داد اعوان لائن پریس انار کلی لاہور حج
2917 4264 ھبہ سے متعلق بعض مسائل مختلف اہل علم

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب 'ہبہ' کا ہے،  ہبہ اسلام میں انفرادی ملکیت اور اپنی املاک میں تصرف کے بنیادی حق کا مظہر ہے۔حاکم ہو یا محکوم، آجر ہو یا مزدور، عالم ہو یا جاہل، مرد ہو یا عورت، شریعت نے ہر ایک کو اپنی ملکیت میں تصرف کا آزانہ حق دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ھبہ سے متعلق بعض مسائل "ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 ویں فقہی سیمینار منعقدہ جمبوسر (گجرات) بتاریخ  28،29  ربیع الثانی ویکم جمادی الاولی 1435ھ بمطابق 1تا 3 مارچ 2014ء میں ھبہ کے موضوع پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی وقف و ہبہ
2918 1119 ہدیۃ العروس حافظ مبشر حسین لاہوری

ازدواجی و خانگی معاملات سے متعلق اردو و عربی میں بہت سی کتب تالیف کی جا چکی ہیں۔ اس ضمن میں اردو میں جو کتب لکھی گئی ہیں ان میں سے کچھ اپنے مواد کے اعتبار سے قابل داد ہیں جبکہ بہت سی کتب ایسی بھی ہیں جو بے سروپا باتوں اور من گھڑت واقعات سے بھری ہوئی ہیں۔ ازدواجی زندگی کے معاملات و مسائل پر مولانا مبشر حسین لاہوری نے زیر نظر کتاب ’ہدیۃ العروس‘ ترتیب دی ہے، جو اپنے موضوع پر نہایت جامع کتاب ہے۔ اس میں شادی کی ضرورت واہمیت اور انتخاب رشتہ سے لے کر دعوت ولیمہ تک، ازدواجی احکام ومسائل سے لے کر نومولود اور سسرال کے حقوق و فرائض تک، شادی بیاہ کے اسلامی اورغیر اسلامی طور طریقوں سے لے کر تعدد ازواج اور ضبط ولادت تک جملہ مسائل و احکام کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح میاں بیوی اور خواتین کے خاص مسائل کے حوالے سے بھی ضروری مباحث کو خوبصورت انداز میں جمع کر دیا گیا ہے۔ مختصر یہ کہ شادی بیاہ سے پہلے کی ضروری معلومات اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے مکمل ہدایات پرمبنی ہے۔ (ع۔ م)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور نکاح ، منگنی ، ولیمہ اور دیگر رسومات شادی
2919 1168 ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبوی حافظ زبیر علی زئی

نماز ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے جس کے تارک کے بارے میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: (بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ) ‘‘شرک و کفر اور آدمی کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا فرق ہے(صحیح مسلم:82) اور علمائے اسلام نے بھی اس رکن کے تارک کو ملت اسلامیہ سے خارج سمجھا ہے۔اس گئے گزرے دو رمیں جبکہ بدعات و خرافات او رباطل عقائد رواج پاچکے ہیں او ران نظریات کی زد سے نماز جیسی عبادت بھی نہ بچ  سکی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا (صلوا کما رأیتمونی اصلی) (صحیح بخاری:631) ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘اب ہر مکتبہ فکر اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ ا س کی بیان کردہ نماز رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہے اور ہر گروہ  کی نماز کا ذریعہ اخبار اقوال و افعال رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال کو ثابت کرنے کے لیے ہم تک پہنچنے والی مختلف خبریں  ہی  اس اختلاف کی وجہ ہیں۔ لہٰذا ان اخبار  کی استنادی حالت جانچنے کے لیے علم اسماء الرجال پر عبور حاصل کرنا او رمحدثین کے اصولوں پر ہر خبر کو پرکھ کر اس پر عمل کرنا اختلافات کے خاتمے کے لئے از بس ضروری ہے۔ لیکن آج ہمیں جو نماز کے مختلف  ایڈیشن نظر آتے ہیں  افسوس کہ لوگ محدثین کے اخبار کو لینے کے معیارات کو استعمال نہیں کرتے اور اپنے اپنے مسلک کے نماز کے ایڈیشن کو ثابت کرنے کے لیے  معیار تحقیق سے گری پڑی روایات کو بھی اپنی دلیل بنا کر پیش کرتے چلے جاتے ہیں۔  زیر نظر کتاب محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی مرتبہ ہے۔  حافظ صاحب عہد حاضر کے ایک کہنہ مشق محقق ہیں اور اسماء الرجال پر  ان کی بہت گہری نگاہ ہے۔ مذکورہ کتاب میں وضو اور نماز کا طریقہ اور اس سے متعلقہ مسائل جو اللہ کے رسولﷺ سے ثابت تمام افعال و اقوال بیان کردیئے ہیں اور محقق فاضل نے ہر  دلیل کو اسماء الرجال کے فن پر پرکھتے ہوئے اس کی تخریج او رحکم کے ساتھ نشاندہی بھی کردی ہے۔ حدیث کی وضاحت اور مسائل  کے استنباط کے علاوہ قاری کے ذہن میں معاشرے میں گردش کرنے والی نماز کی جزئیات سے متعلق متضاد اخبار  و مسائل کا تجزیہ بھی کردیا گیا ہے۔ ہر حدیث کی استنادی حالت اپنے حوالوں کے ساتھ درج ہے۔ جس کی وجہ سے اس تحریر پر اعتماد بڑھ جاتا ہے ۔ لہٰذا ان تمام خوبیوں کی وجہ سے یہ کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2920 4817 ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبوی ( تصحیح شدہ جدید ایڈیشن ) حافظ زبیر علی زئی

نماز ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے جس کے تارک کے بارے میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: (بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ) ‘‘شرک و کفر اور آدمی کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا فرق ہے(صحیح مسلم:82) اور علمائے اسلام نے بھی اس رکن کے تارک کو ملت اسلامیہ سے خارج سمجھا ہے۔اس گئے گزرے دو رمیں جبکہ بدعات و خرافات او رباطل عقائد رواج پاچکے ہیں او ران نظریات کی زد سے نماز جیسی عبادت بھی نہ بچ  سکی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا (صلوا کما رأیتمونی اصلی) (صحیح بخاری:631) ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘اب ہر مکتبہ فکر اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ ا س کی بیان کردہ نماز رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہے اور ہر گروہ  کی نماز کا ذریعہ اخبار اقوال و افعال رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال کو ثابت کرنے کے لیے ہم تک پہنچنے والی مختلف خبریں  ہی  اس اختلاف کی وجہ ہیں۔ لہٰذا ان اخبار  کی استنادی حالت جانچنے کے لیے علم اسماء الرجال پر عبور حاصل کرنا او رمحدثین کے اصولوں پر ہر خبر کو پرکھ کر اس پر عمل کرنا اختلافات کے خاتمے کے لئے از بس ضروری ہے۔ لیکن آج ہمیں جو نماز کے مختلف  ایڈیشن نظر آتے ہیں  افسوس کہ لوگ محدثین کے اخبار کو لینے کے معیارات کو استعمال نہیں کرتے اور اپنے اپنے مسلک کے نماز کے ایڈیشن کو ثابت کرنے کے لیے  معیار تحقیق سے گری پڑی روایات کو بھی اپنی دلیل بنا کر پیش کرتے چلے جاتے ہیں۔  زیر نظر کتاب محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی مرتبہ ہے۔  حافظ صاحب عہد حاضر کے ایک کہنہ مشق محقق ہیں اور اسماء الرجال پر  ان کی بہت گہری نگاہ ہے۔ مذکورہ کتاب میں وضو اور نماز کا طریقہ اور اس سے متعلقہ مسائل جو اللہ کے رسولﷺ سے ثابت تمام افعال و اقوال بیان کردیئے ہیں اور محقق فاضل نے ہر  دلیل کو اسماء الرجال کے فن پر پرکھتے ہوئے اس کی تخریج او رحکم کے ساتھ نشاندہی بھی کردی ہے۔ حدیث کی وضاحت اور مسائل  کے استنباط کے علاوہ قاری کے ذہن میں معاشرے میں گردش کرنے والی نماز کی جزئیات سے متعلق متضاد اخبار  و مسائل کا تجزیہ بھی کردیا گیا ہے۔ ہر حدیث کی استنادی حالت اپنے حوالوں کے ساتھ درج ہے۔ جس کی وجہ سے اس تحریر پر اعتماد بڑھ جاتا ہے ۔ لہٰذا ان تمام خوبیوں کی وجہ سے یہ کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نماز
2921 6393 ہر قسم کے وائرس سے بچاؤ کے لیے شرعی حفاظتی اقدام اور نبوی دعائیں قاری صہیب احمد میر محمدی

دعاء  کا مؤمن کاہتھیار ہے  جس طرح  ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے  دشمن  سےاپنادفاع کرتا ہے  اسی طرح مؤمن کوجب  کسی پریشانی  مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تووہ  فوراً اللہ  کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے۔  دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے  کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے۔ اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی  کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخار،کروناوغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی  ہے  ان بیماریوں کے لیے  جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی  بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے  فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ’’ہرقسم کے وائرس سے بچاؤ کے لیے شرعی حفاظتی اقدام  اور نبوی دعائیں‘‘محترم قاری صہیب احمد  میری ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر  کلیۃ القرآن الکریم  والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کا مرتب شدہ ہے ۔قاری صاحب نے اس کتابچہ میں  مستند مسنون دعائیں ،دعاکی اہمیت وعظمت،قبولیت دعا کی صورتیں، شرائط، آداب، اوقات کو بیان کرنے کے علاوہ اس میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں اسم اعظم کے  وہ الفاظ   بھی بیان کردئیے ہیں کہ جس کے ساتھ دعا مانگی جائے تو دعا رد نہیں ہوتی۔اس کتابچہ میں مذکور دعاؤں کی مدد سے  کورونا جیسے مہلک وائرس سے بچا جاسکتاہے ۔  فاضل مرتب اس کتاب کے  علاوہ بھی کئی دینی  ،تبلیغی اور اصلاحی  وعلمی کتب کے  مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے  انتظام وانصرام کو سنبھالنے  کےعلاوہ  اچھے  مدرس ،واعظ ومبلغ  اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی  تبلیغی  واصلاحی جماعت کے  روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے    ان کی خدمات کو  شرف ِ قبولیت سے  نوازے ۔آمین (م۔ ا   )

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور اذکار وادعیہ
2922 1370 ہم دعوت کا کام کیسے کریں؟ عبد البدیع صقر

دنیا میں کوئی بھی فکر اور نظریہ ہو اسے لوگوں تک منتقل کرنے کے لیے یا اسے لوگوں تک پہنچانے کے لیے اس کی دعوت ضروری ہے ۔ پھر یہ ہے کہ دعوت کے اندر افہام و تفہیم کا پہلو غالب ہو ۔ تاکہ بات سمجھ کر اسے قبول کرنا آسان ہو ۔ یا کہیں ایسا نہ ہو کہ بات بحث و نزاع میں ہی الجھ کر رہ جائے اور اصل مدعا فوت ہو کر رہ جائے ۔ پھر جب آپ کسی کو دعوت دیتے ہیں تو اس وقت کچھ اصولوں کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہے یعنی آپ اپنی دعوت کیسے آگے پہنچائیں کہ سامع قائل ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔ یہ بات انسان عملی تجربات سے سیکھتا ہے اگرچہ اس باب میں بھی قرآن و حدیث نے کچھ بنیادی اصول دے رکھے ہیں تاہم ان کے ساتھ ساتھ انسان کے عملی تجربات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔ اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ ہر علاقے اور قوم کے احوال مختلف ہوتے ہیں ہر قوم کی اپنی اپنی نفسیات ہوتی ہیں ۔ اس کے سمجھنے کے اپنے اپنے  زاویے ہوتے ہیں تاہم پھر بھی عقل و فہم کے کچھ عمومی اصول ہوتے ہیں جن پر عمل کیا جاسکتا اور انہیں بوقت دعوت عملا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کے بارے میں روشنی ڈالتی  ہے کہ قرآن و حدیث اور عمومی تجرباتی اصول دعوت کیا ہو سکتے ہیں ۔ یہ کتاب ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالٰی اس کتاب کے مصنف ، مترجم اور ناشر کے لیے نافع بنائے ۔ (ح۔ک)
 

الاتحاد الاسلامی العالمی دعوت و تبلیغ
2923 1054 ہم طہارت کیسے حاصل کریں؟ سعید بن علی بن وہف القحطانی

اسلام میں طہارت و پاکیزگی پر بہت زور دیاگیاہے ۔اس ضمن میں جہاں فکروعقیدہ کی صفائی کا حکم ہے وہیں لباس ،جسم ،مکان اور استعمال کی دیگر اشیاء کو بھی صاف ستھرا رکھنے کی تاکیدکی گئی ہے ۔خداوندقدوس جزائے خیردے فاضل مؤلف کوکہ انہوں نے طہارت سے متعلقہ جملہ مسائل کوقرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل انداز سے بیان کیا ہے ۔موصوف نے طہارت کامفہوم اور اس کی اقسام سے لے کر وضو،غسل ،حیض ونفاس،جنابت ،برتنوں کی صفائی وغیرہ جملہ مسائل پرروشنی ڈالی ہے ۔علاوہ ازیں فطری سنتوں کو بھی بیان کیاہے ، جن سے انسان اپنے جسم کو پاکیزہ بنا سکتا ہے ۔مؤلف موصوف نے یہ بھی بتایاہے کہ مسجدمیں جانے ،طواف کرنے اور مصحف شریف کو چھونے کےلیے کس نوع کی پاکیزگی کا اہتمام ضروری ہے ۔ الغرض طہارت سے متعلقہ شاید ہی کوئی  مسئلہ ایسا ہو جو اس کتاب میں بیان نہ ہوا ہو۔اصل کتاب عربی میں تھی جسے جناب محمد عرفان محمدعمر المدنی نے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے ۔ اسطرح اردود ان طبقہ بھی قرآن وحدیث کے مسائل طہارت کو بآسانی سیکھ اور سمجھ سکتاہے ۔ خداوندتعالی مؤلف ، مترجم اور ناشرین کی اس خدمت کو قبول فرمائے اور ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عنائت فرمائے۔(آمین)

 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض طہارت
2924 2662 یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ ایک علمی اور فقہی جائزہ پروفیسر حافظ احمد یار

علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ ‘‘ حافظ احمد یار ﷫ کی تصنیف ہے ۔دراصل یہ کتاب ان کا ایم اے کا مقالہ ہے جسے انہوں نے 1953ء میں پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیا۔جسے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ نے 1992 میں کتابی صورت میں شائع کیا۔ مقالےکی تکمیل کےبعد اس موضوع پر بعدمیں جو کچھ منظر عام پر آیا اسے مصنف موصوف نے’’ضمیمہ ج‘‘میں دینی وعلمی دلائل کےساتھ نہ صرف پیش کیا بلکہ اس پر محاکمہ بھی کیا ہے۔موصوف نے اس کتاب میں ’’ یتم پوتے کی رواثت کے مسئلہ‘‘ کو محض جذباتی او رمناظرانہ نقطہ نظر سے نہیں بلکہ علمی اور فقہی طریق پر سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور وراثت وصیت
2925 3197 یوم جمعہ فضائل ، مسائل اور احکام ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور

جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت  کا حامل ہے  ۔رسو ل اللہ ﷺ نے  اس دن  کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے  باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا  صرف امت محمدیہ پر اللہ  تعالیٰ نے  خصوصی فضل وکرم  فرمایا اور امت  محمدیہ کی   اس دن کی  طرف راہنمائی فرمائی اور اسے  اس کی برکات سے نوازا۔نبی کریم ﷺ جب مکہ سےہجرت  کر کے مدینہ پہنچے تو بنی سالم بن عوف کےعلاقے میں نماز جمعہ کا وقت ہوگیا اوریہاں آپ ﷺ نے   اپنی زندگی پہلا جمعہ ادا کیا ۔فرض نمازوں کی طرح نمازِ جمعہ کی بھی بڑی اہمیت ہے اور یہ نماز دوسری فرض نمازوں سے کہیں زیادہ افضل ہے ۔نماز جمعہ  ایضا فریضہ  ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی  اور ضروری ہے  اور اس کاتارک گنہگار  ہے ۔ نمازِ جمعہ بغیر کسی  شرعی عذر کے  چھوڑنے والے لوگوں  کورسول اللہ ﷺنے  سخت وعید سنائی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ یومِ جمعہ فضائل ،مسائل اور احکام‘‘ مولانا ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور﷾ کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے جمعہ سے متعلق اہم او رضروری  باتوں کو  کتاب  وسنت کی روشنی میں  آسان  اورعام فہم انداز میں جمع کردیا ہے  اللہ اسےعوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور نماز جمعہ
2926 44 یہ ہیں نماز کے ثمرات کہاں سو گئے انہیں لینے والے؟ ازہری احمد محمود

اللہ تعالی نے انسان کو بہت سے انعامات سے نوازا ہے -ان نعمتوں کے شکرانے کے لیے ضروری ہے کہ بندہ اپنی خواہشات کو خالق حقیقی کے سامنے جھکا دے-اس کی ایک صورت یہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے عائد کردہ فریضہء نماز کو احسن طریقے سے سرانجام دیا جائے- زیر نظر کتابچہ میں مصنف نے جہاں نماز کے انسانی زندگی پر ظاہری ومعنوی اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے  وہاں نماز کے دنیوی و اخروی فوائد کا بھی تذکرہ کیا ہے-اور یہ واضح کیا ہے کہ نماز کو قائم کرنے سے اللہ تعالی کی طرف سے روحانی اور جسمانی ہر دو اعتبار سے بہت سارے فوائد حاصل ہوتے ہیں-مثلا  راحت وسکون کے لیے نماز سب سے بہترین ذریعہ ہے،اسی طرح نماز نور ہے، انسانی غفلتوں کا علاج ہے، انسان کے رنج وغم کو دور کرتی ہے، بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے،اوراس کے علاوہ بے شمار فوائد ہیں جو اللہ تعالی نے نماز میں پوشیدہ رکھے ہیں-ان تمام موضوعات پر بڑی مفصل اچھی گفتگو کی گئی ہے
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض نماز
2927 3926 یہ ہے ہماری دعوت ناصر الدین البانی

اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے   پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء ﷩ کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔ لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔ علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، دعوت الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی پروگرام ہے جو تعلیم وتعلم ،تربیت واصلاح کی عملی کشمکش پر مشتمل ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ یہ ہے ہماری دعوت‘‘ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کے   خطاب کی کتاب صورت ہے ۔جسے شیخ ابومعاذ خالد بن عبد العال نے کیسٹ سے سن کر احاطۂ تحریر میں لائے ہیں ۔ شیخ البانی کے خطاب میں بیان کی گئی احادیث کی تخریج وتعلیق کا فریضہ نہایت باریک بینی اور عمدگی سےسرانجام دتیے ہوئے اسے کتابی شکل میں شائع کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی دعوت و تبلیغ
2928 2046 100 حرام کاروبار اور تجارتی معاملات ابراہیم بن عبد المقتدر

ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت   ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے او ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ 100 حرام کاروبار اورتجارتی معاملات‘‘ شیخ ابراہیم بن عبد المقتدر﷾ کی عربی کتاب ’’تحذیر الکرام من مائۃ باب من ابواب الحرام‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں تجارتی معاملات اور خرید وفروخت کے متعلق جدید مسائل کوبڑے احسن پیرائے میں درج کیا گیا ہے ۔ اور اس کتاب کی امیتازی خوبی یہ ہے کہ   اس میں تمام شرعی مسائل اور دینی تعلیمات کو ایک ایک کہانی اور مکالمے کی شکل میں پیش کیا گیا ہے جس سے پڑہنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اور کتاب کو شروع کرنے کےبعد ختم کیے بغیر چھوڑنے کودل نہیں چاہتا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مصنف،مترجم ،ناشر اور جملہ معاونین کے لیے ذخیرۂ آخرت اور بلندی درجات کا باعث بنائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض خرید و فروخت و تجارت
2929 3826 آئینہ اسلامی تہذیب و تمدن پروفیسر مزمل احسن شیخ

نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے با وجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "آئینہ اسلامی تہذیب وتمدن "محترم پروفیسر مزمل احسن شیخ صاحب، ابو طاہر صدیقی صاحب اور ابو خالد صدیقی صاحبان کی مشترکہ کوشش ہے،جس میں انہوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب انہوں نے انٹر میڈیٹ علوم اسلامیہ کے امتحان کے لئے تیار کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبو ل فرمائے۔ آمین(راسخ)

خالد بک ڈپو، لاہور تمدن
2930 2113 آتش بازی اور لائٹنگ صرف آرائش اور کھیل یا؟ ام عبد منیب

آگ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہے جس کے چلنے سے حرارت اور روشنی پیدا ہوتی ہے ۔آگ جب جل رہی ہواس کی زد میں جو چیز آئے وہ جل کر بھسم ہو جاتی ہے ۔آگ کی ایک چنگاری پورے شہر یا جنگل کوجلانے کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ انسان کے ازلی دشمن شیطان کواللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا ۔اور شیطان روزِ اول ہی سے آگ اور آگ سے منسوب چیزوں کو اپنے آلۂکار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جہنم جو آگ کاسب سے بڑا مرکز ومنبع ہے اس کاسب سے بڑا جہنمی خود شیطان ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے اپنی نافرمانی کرنے والوں کے لیے عذاب کا اصل گھر آگ ہی کو قرار دیا ہے ۔نیز ا س نے اس عذاب کے دینے میں کسی اورکو اپنا شریک بنانا گوارا نہیں کیا ۔آگ ہماری دشمن ہے اس آگ ہی سے ڈرانے   اور بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور رسول بھیجے ۔گو آگ ہماری ضرورت بھی ہے اور ضرورت کے وقت آگ سے کام لینا انسان کا حق ہے ۔ لیکن اسے بغیر ضرورت جلائے رکھنا اس سے پیا ر کرنا، کافروں کی طرح اپنی رسومات اور عادات کا حصہ بنانا کسی صورت بھی زیب نہیں دیتاہے۔ کیونکہ آگ بنیادی طور پرہماری دشمن ہے اور ہمارے دشمن شیطان کی پسندیدہ چیز ہے ۔نبی کریم ﷺ نے ہمیں دنیاوی آگ کی دشمنی کابھی احساس دلایا اور اس سے محتاط رہنے کی تاکید کی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’آتش بازی اور لائیٹنگ صرف آرائش اور کھیل یا؟‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ آگ کی تاریخ اور مختلف مذاہب میں اس کی کیا حیثیت ہے؟کو پیش کرکے   اس کےجائز اور ناجائز استعمال کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات کوبھی بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتابچہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔آمین ( م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور مغربی کلچر
2931 5558 آج نہیں تو کبھی نہیں محمد بشیر جمعہ

زندگی کل کے انتظار کیلئے بہت چھوٹی ہے۔ اکثر ہم اپنے روزمرہ کے مشکل کاموں کو کل پر ملتوی کر کے ان سے جان چھڑانے کی بیکار کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں جان لینا چاہئے کہ اس طرح کام سے جان نہیں چھوٹتی بلکہ یہ محض وقت کا ضیاع ہو تا ہے ۔ اس لئے ہمیں آج کا کام کل پر چھوڑنے کی غلط عادت کی اصلاح کر لینی چاہئے کیونکہ زندگی میں وہی شخص کامیاب ہوتا ہے جو وقت کی قدر کرتا ہے اور مشکل ترین حالات کا سامنا کرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہے۔اداروں کے ذمہ داران ؍نگران  حضرات  کو اپنے ماتحت  کام کرنےوالےافراد اور  والدین کو اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں آج کا کام آج ہی کرنے جیسی اچھی عادت اپنانے کی تلقین بھی کرنی چاہئے۔ اس سے نہ صرف انہیں وقت کی قدر کرنا آئے گی بلکہ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی جرأت بھی پیدا ہو گی جو انہیں کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد دے گی۔ معروف سکالر  جناب محمد بشیر جمعہ نے زیر نظر کتاب ’’ آج نہیں تو کبھی نہیں ‘‘ میں بڑے احسن  انداز میں    مذکورہ بالا مسئلہ کی  طرف توجہ دلائی ہے اور انسان  کے  اندر پائی جانے  والی سستی ، کاہلی اور تن آسانی  کی وجوہات   ، اسباب  اور اس کا  علاج پیش کیا ہے (م۔ا) 

البدر پبلیکیشنز لاہور اصلاح معاشرہ
2932 6155 آداب زندگی ( علمی کمیٹی ) علمی کمیٹی الریاض

اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے  نہ پائے جانے سے انسانی زندگی  اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی  سے  دوچند ہوجاتی ہے  کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کےاعمال کوصرف ان  کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کوبہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کواپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔ کتب احادیث میں دیگر عنوانات کے ساتھ ایک اہم عنوان    الآداب یا البر والصلۃ والآداب بھی شامل ہے ۔جس میں معاشرتی زندگی کے آداب ومعاملات شخصی عادات کی اصلاح وتحسین ،اقربا واحباب کے حقوق ، جانوروں کے حقوق ، عام اشیاء کے استعمال کرنے    سے متعلق احادیث   ائمہ محدثین نے جمع کیں ہے ۔ زیر نظر کتا ب’’ آداب زندگی‘‘ دار الوطن للنشر    ،ریاض کی ’’علمی کمیٹی ‘‘ کی طرف سےمرتب شدہ عربی کتابچہ آداب المسلم في اليوم والليلة كا  اردو ترجمہ ہے۔مرتبین نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سےمتعلق  صرف صحیح وحسن  قسم کی مستند احادیث سےاخذ کر کے مختلف عناوین کےتحت  (373) آدابِ زندگی  اس کتاب میں جمع کردیے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ انتہائی مختصر  ہے لیکن عامۃ الناس کے لیےبہت مفید ہے۔اس کتاب کی افادیت کےپیش نظر جناب  کے۔امین الرحمٰن عمرمدنی صاحب   نے اس کتاب کا سلیس اردو ترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ مفید اضافہ جات بھی کیے ہیں جس  سے  کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتبین ،مترجم وناشرین کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور اسےہر عام وخاص کےلیے نفع  بخش بنائے ۔(م۔ا) 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اصلاح معاشرہ
2933 5098 آداب سفر ام عبد اللہ

اﷲ تعالیٰ ساری کائنات کا خالق و رزق رساں ہے۔ ا س خاکدانِ گیتی پر بسنے والاہر انسان اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے شب و روزدوڑ دھوپ کرتا ہے اور بڑی محنت ومشقت سے اپنا اور اپنے گھر والوںکاپیٹ بھرنے کے لیے روزی روٹی کماتا ہے۔ اگر وہ یہ تمام کام احکامِ الٰہیہ اور سنتِ نبویہ علیۃ التحیۃ والثناء کے مطابق انجام دے تو یہ سب عبادت بن جاتے ہیں۔ لیکن اگروہ ان امورمیں اسلامی ضابطوں کی پابندی نہ کرے اور انہیں توڑتے ہوئے ناجائز طریقے اختیارکرتے ہوئے یا معاشی جدوجہد کے نام پر دوسروں کے حقوق مارنا شروع کردیتاہے تو یہی کوشش اس کے لیے آخرت میں رسوائی کا سامان بن سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آدابِ سفر‘‘ تالیف اُمِّ عبد اللہ  ترجمہ و تخریج ابو القاسم حافظ محمود احمد نے کیا ہے۔ جس میں سفر کی وضاحت لغوی اور اصطلاحی طور پر بیان کی ہے اور آداب سفر بیان کرتے ہوئے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔  باب اول میں  سفر کے فوائد و عیوب کو اجاگر کیا ہے۔ باب دوم آداب سفر ۔ باب سوم دوران سفر آداب۔ باب چہارم میں اختتام سفر کے آداب۔   باب پنجم سفر عیوب و نقائص پر مشتمل ہے۔لہذا یہ کتاب آداب سفر کے حوالے سے انتہائی مفید کتاب ہے جس کو قرآن و سنت کی روشنی میں مدوّن کیا ہے۔ ہم مصنف اور دیگٰر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (ر،ر)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی اصلاح معاشرہ
2934 2069 اثر الفکر الغربی خادم حسین الہٰی بخش

     الحمد لله رب العالمين ، والصلاة والسلام على رسوله الأمين ، سيدنا ونبينا محمدٍ صلى الله عليه وسلم ، وعلى آله وصحابته الطيبين الطاهرين ، ومن سلك سبيلهم وترسم خطاهم ونهج منهجهم إلى يوم الدين ، وبعد : فإن هذا الكتاب رسالة علمية تقدم بها المؤلف لنيل درجة الدكتوراه في العقيدة الإسلامية من جامعة أم القرى بمكة شرفها الله ، ونالها بتقدير ( ممتاز ) .  وتتضمن الرسالة مقدمة وثلاثة أبواب وخاتمة :   ففي المقدمة تحدث المؤلف عن أهمية الموضوع ، وصلته بالواقع المعاصر ، والأسباب التي دَعَتْه للكتابة فيه ، والعقبات التي واجهها أثناء البحث ، ومنهجه فيه .    وتضمن الباب الأول بفصوله الثلاثة دراسة المجتمع المسلم بالهند الموحدة _ باكستان ، الهند ، بنغلاديش _ ومن ضمن أبحاثه كيفية دخول الإسلام إلى الهند إبان حكم الخلفاء الراشدين ، ثم عَرَّج الباحث فَذَكَرَ مظاهر المسلمين المميزة في عهد دولة الغزنويين ، والغوريين ، والمماليك .     وجاء فصله الثاني مبيناً أوصاف المسلمين حكاماً ومحكومين في عهد دولة المغول ، وما تعرض له المسلمون حكاماً ومحكومين من التشيع والتنصير .    وجاء فصله الأخير موضحاً حالة المجتمع المسلم في عهد شركة الهند الشرقية ، وبيان مطامعها الاستعمارية ، وتحديد موقف المسلمين حكومة وشعباً تجاهها برفع راية الجهاد لطرد المستعمرين .    وخصصت الدراسة بابها الثاني بفصوله الأربعة في تحديد أثر الفكر الغربي في حياة المسلمين ، وجاء فصله الأول في بيان أثر النشاط التنصيري في الأفكار والمعتقدات ، فكان من مباحثه التنصير في عهد المغول ، والتنصير أثناء الحكم الإنجليزي المباشر ، وبيان الطرق التي سلكها المُنَصِّرُوْن لتنصير المسلمين وغير المسلمين ، مع تحديد الأسباب التي قادتهم إلى بعض النجاح ....    وحدد الفصل الثاني لهذا الباب أثر الفكر الغربي في مجال التربية والتعليم ، وذلك ببيان موقف الدولة الإسلامية من التعليم ، وموقف الإنجليز من التعليم المُحَقِّق لمطامع المستعمرين ، وبث التنصير عن طريقالتعليم ، والتعليم في الآونة المعاصرة بروافده الثلاثة ، : التعليم الحكومي ، التعليم الخاص ، التعليم الديني .    وكان ثالث فصول هذا الباب محصوراً في القضايا الاجتماعية : كتعليم المرأة ، وعملها ، والزواج ، والقِوَامة ، وشرب المسكرات ، والاقتصاد ، ووسائل الإعلام ....    وجاء خِتام فصول هذا الباب موضحاً أثر الفكر الغربي في مجال النظم التشريعية ، فتحدثت الدراسة عن قضاء المسلمين في الهند ، واتفاقية بَكْسَر وخيانة شركة الهند الشرقية في تنفيذ بنودها المتصلة بالقضاء والفصل بين الناس ، وبداية التحريف في التشريع وآثاره الوخيمة ، ومناقشة فتوى السيد رشيد رضا المصري حول جواز التحاكم إلى غير شريعة الله ، في ضوء الكتاب والسنة وأقوال علماء الإسلام . كما تطرق هذا الفصل إلى وضع دستورٍٍ لدولة باكستان المسلمة ، وقانون العقوبات الباكستاني و مناقشة محتوياته ، وذكرت الدراسة نماذج مقارنة من الجرائم والعقوبات بين الشريعة والقوانين الباكستاني ، وقانون الإثبات ومحتوياته ، وشهادة المرأة ، وشاهد المَلِك بين الشريعة والقانون ...    وخَتَمَتْ الفصل بطلب إصلاحات في القضاء : كإلغاء الرسوم القضائية ، وتكوين مجمعٍ علمي قضائي ، وإصلاح التعليم التشريعي في كليات القانون ، وكليات الحقوق ، والمدارس الدينية ...    وآخر أبواب الرسالة جاء موضحاً لأثر الفكر الغربي في الفرق المنحرفة عن الإسلام ، فتحدث عن الشيعة الاثني عشرية ، والشيعة الإمامية البهرة ، والشيعة الإمامية الأغاخانية ، فكان من مباحث هذا الباب ظاهرة التعاون بين الأفكار المنحرفة ، وظاهرة إخفاء ما يدين به الشيعة عموما....    كما تحدث هذا الباب عن الصوفية وأثر الفكر الغربي فيها ، وحدد منهج الصوفية في الدعوة إلى الإسلام ، وحال الهند المتصوفة عند الاحتلال الإنجليزي ، والنظرة السلبية إلى الحياة ونتائجها لصالح الفكر الغربي .    وجاء رابع فصول هذا الباب في تحديد الفكر الغربي في القرآنيين ، الذين ينكرون حجية السنة في التشريع وأخذ الأحكام الشرعية منها ، ويعود بداية هذا الفكر إلى السيد أحمد خان مؤسس جامعة عليكره ، كما ذكر هذا الباب نماذج من التحريف في فكر زعماء القرآنيين .    وكان ختام فصول الأطروحة في القاديانية وإخلاصها للفكر الغربي ، وذلك حين ادعى زعيمها غلام أحمد القادياني نسخ الجهاد بنبوته ، وأن الهند دار إسلام لا دار حرب ، وتفسير القاديانية لخاتم النبيين ، ونماذج من وحي الغلام ، وختمت الفصل بذكر ما تختلف فيه القاديانية عن الإسلام .     وقبل الخاتمة بينت الوضع الحالي المبشر لصالح الإسلام ، وجاءت الخاتمة متضمنة بين طياتها نتائج البحث التي توصلت إليها الدراسة  المؤلف د/ خادم حسين إلهي بخش  أستاذ العقيدة والفرق والمذاهب المعاصرة  بكلية الشريعة والأنظمة ، قسم الشريعة في 15 شوال 1435 هـ الموافق 11/اكست 2014م   جامعة الطائف    الطائف ، المملكة العربية السعودية

دار حراء للنشر و التوزیع مکہ مکرمہ مغربی کلچر
2935 2855 احکام بیع ڈاکٹر محمد طاہر منصوری

اسلام کی نگاہ میں انسان کا مال اسی طرح محترم ومقدس ہے جس طرح اس کی جان اور عزت وآبرومقدس ہیں۔اسلام دوسروں کا مال ناجائز طریقے سےکھانے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے اور باہمی رضا مندی سے طے پانے والے معاہدۂ خریدوفروخت کو حصولِ مال کا ایک جائز وسیلہ قرار دیتا ہے۔قرآن وسنت سےمستنبط فقہ اسلامی کے ذخیرے میں جائز وناجائز مالی معاملات پر تفصیلی گفتگو ملتی ہے ۔ فقہائے کرام نے کسب مال کے جو جائز ذرائع بیان کیے ہیں ، ان میں معاہدۂ بیع وشراء ،ہبہ ،وصیت اور وراثت وغیرہ شامل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ احکام بیع ‘‘ جناب طاہر منصور ی صاحب کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں انہو ں نے   بیع سے متعلق اہم احکام فقہائے کرام کے اقوال کی روشنی میں بیان کیے ہیں ۔مصنف نے کتاب کا مواد فقہ کی بنیادی اورمستند کتابوں سے لیا ہے۔ عربی اقتباسات کواردو میں منتقل کرتے ہوئےکوش کی گئی ہے کہ ترجمہ کی زبان رواں، سادہ، سہل او رعام فہم ہو اور اس کے ساتھ ہی مختلف مسائل پر فقہاء کا نقطۂ نظر ممکنہ صحت واحتیاط کے ساتھ نقل کیا جائے ۔ابواب کی ترتیب میں اسلامی قانون معاہدہ کی معاصر کتابوں کامنہج سامنے رکھا گیا ہے اورمعاہدۂ بیع کی اقسام اور اس کےارکان وشرائط ایک منطقی ترتیب کےساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔نیزکتاب کے آخر میں ان تمام فقہی اصطلاحات کی تشریح کی گئی ہے جوکتاب میں استعمال ہوئی ہیں۔یہ کتاب اسلامی قانون تجارت سے دلچسپی رکھنے والے افراد کےلیے ایک مفید علمی کوشش ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین(م۔ ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد خرید و فروخت و تجارت
2936 543 احکام تجارت اورلین دین کے مسائل عبد الرحمن کیلانی

اسلامی تعلیمات میں حلال و حرام کے مابین تمیز و تفریق کو بہت زیادہ اجاگر کیا گیا ہے ۔تجارت اور لین دین کے باب میں بھی اس پر بہت زور دیا گیا ہے کہ حرام طریقوں سے بچا جائے او رکسب معاش کے حلال ذرائع اختیار کیے جائیں۔فی زمانہ معاشی مسائل کے حوالے سے بہت زیادہ غفلت برتی جارہی ہے اور ایسی بے شمار باتیں مسلمان معاشروں میں رواج پا گئی ہیں جو شرعاً نا جائز ہیں۔زیر نظر کتاب میں کسب حلال ،نا جائز ذرائع آمدنی ،تجارت کے احکام و مسائل،تجارت کی جائز و  ناجائز صورتیں اور لین دین کے احکام کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔اسی طرح بنک کا سود،بچت اور سرمایہ  کاری کا اسلامی نظر ،بینکوں کے شراکتی کھاتوں کی حقیقت ،بلا سود بینکاری،بیمہ کی شرعی حیثیت اور اس کا متبادل حل ،مالک اور مزدور کے مسائل،مسئلہ مزارعت میں جواز اور عدم جواز کی صورتیں،زکوۃ اور ٹیکس میں فرق اور انعامی بانڈز وغیرہ مسائل پر بھی محققانہ بحث کی گئی ہے ۔یہ امر لائق مسرت ہے کہ مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی نے کتاب میں مذکور احادیث و آثار کی تحقیق و تخریج او راس پر نظر ثانی کی ہے ۔لہذا بلا مبالغہ کہا جا سکتا ہے کہ معاشی مسائل کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے ،جس کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ وہ حرام سے بچ کر حلال ذرائع اختیار کر سکے اور شرعی احکام سے کما حقہ عہدہ بر آں ہو سکے۔
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور خرید و فروخت و تجارت
2937 5345 اخلاق اہل قرآن حافظ فیض اللہ ناصر

وہ لوگ معراجِ سعادت پاتے ہیں جو قرآن کی تعلیم وتعلّم کو اپنی مشغولیت اور زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں ۔ نبیﷺ نے ایسے اصحاب خوش بخت کو بہترین‘ افضل‘ اہل اللہ اور خدا کے خاص بندے جیسے القابات دے کرشان بخشی ہے۔ ان کی عزت ورفعت کے کیا کہنے کہ جنہیں دیکھ کر ذاتِ الٰہی ملائکہ کے سامنے رشک کرے کہ جس کی تخلیق پر تم معترض تھے‘ دیکھو وہی میرے کلام کو اپنی جلوت وخلوت کا مدارِ گفتگو بنائے ہوئے ہے۔قاری قرآن  کو کل قیامت کو بہت سے اجر سے نوازا جائے گا مگرقارئ قرآن قراءت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید میں فہم وتدبر بھی کرے۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب  عربی کتب کا اردو ترجمہ ہے جو نہایت سلیس ہے جس میں قارئ قرآن کے اوصاف اور آداب تلاوت سے متعلقہ تفصیل ذکر کی گئی ہے۔ اس کے دو بڑے حصے کیے جا سکتے ہیں پہلے حصے میں قرآن کے اوصاف وخصائل کو نہایت عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہےکہ قاری کو کیسا ہونا چاہیے اور کیسا نہیں اور نہایت اختصار اور جامعیت سے کام لیا گیا ہے‘ اور دوسرے حصے میں مصحفِ قرآنی کے آداب بیان کیے گئے ہیں جنہیں عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے۔۔ یہ کتاب’’اخلاق اہل القرآن ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم اصلاح معاشرہ
2938 3036 ادب القاضی ڈاکٹر محمود احمد غازی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد خلفاء راشدین سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے دور ِخلافت میں دور دراز شہروں میں متعدد قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام کے فیصلہ جات کو کتبِ احادیث میں نقل کیا ہے۔اوربعض اہل علم نے نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے فیصلہ جات قضا کےاصول آداب اور طریق کار پر متعد د کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ادب القاضی ‘‘ ڈاکٹر محمود احمد غازی ی‎﷫ کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب عدالتی نظام اورعدالتی طریق کار کےاہم پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔موضوع سےمتعلق قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اور آثار صحابہ مربوط شکل میں پیش کرنے کے بعد فاضل مصنف نےاہم عدالتی دستاویزات ، نظام قضاء ،سماعت مقدمہ اور فیصلے لکھنے کا اسلامی طریق کار عمدہ طریقے سے بیان کیا ہے۔ کتاب کا آخری حصہ مسلمانوں کے عدالتی نظام کےمعاون اداروں سے متعلق ہے۔یہ کتاب شبعہ قانون سے وابستہ جج صاحبان ،وکلاء کرام طلبہ قانون اور اسلامی شریعت کےمیدان میں کام کرنے والوں کولیے ایک عمدہ تحقہ ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد عدلیہ
2939 740 ارتھ شاستر کوتلیہ چانکیہ

ارتھ شاستر کوتلیہ چانکیہ کی تصنیف ہے جو ایک برہمن گھرانے میں پیدا ہوا ۔اس کتاب کا زمانہ تصنیف 311سے 300ق۔م کے درمیان ہے۔’ارتھ شاستر‘نے برصغیر کے تمدن اور اسلوب سیاست پر گزشتہ دو ہزار سال کے دوران جو اثرات مرتب کیے ہیں ان کے نقوش آئندہ کئی صدیوں تک بھی واضح رہیں گے۔کوٹلیہ نے اس کتاب میں قدیم ہندوستانی تمدن کے ہر پہلو کو اپنی تحریر کا موضوع بنایا ہے۔علوم وفنون ،زراعت،معیشت،اردواجیات،سیاسیات،صنعت وحرفت ،قوانین،رسوم ورواج،توہمات،ادویات،فوجی مہارت،سیاسی وغیر سیاسی معاہدات اور ریاست کے استحکام سمیت ہر وہ موضوع کوتلیہ کی فکر کے وسیع دامن میں سماگیا ہے جو سوچ میں آسکتا ہے ۔علم سیاسیت کے پنڈت کہیں کوتلیہ کو اس کی متنوع علمی دستگاہ کی وجہ سے ہندوستان کا ارسطو کہتے ہیں اور کہیں ایک نئے اور واضح تر سیاسی نظام کا خالق ہونے کے باعث اس کا موازنہ میکاولی سے کیا جاتا ہے ۔بہر حال یہ کتاب اس کے افکار ونظریات کو سمجھنے کا معتبر ماخذ ہے۔(ط۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور تمدن
2940 3171 استحکام مملکت اور بد امنی کا انسداد (تعلیمات نبوی کی روشنی میں) ڈاکٹر حافظ محمود اختر

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت طیبہ ایک ایسا چشمۂ فیض ہے جو ہردور میں انسانوں کے لیے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتا ہے اس چشمہ صافی سے اربوں انسانوں کی تاریک زندگیوں کوروشنی فراہم ہوئی لوگوں نے آپ ﷺ کی حیات طیبہ اور تعلیمات نبویﷺ پر جس محبت اور خلوص کے ساتھ لکھا ہے وہ آپ ﷺکی ذاتِ گرامی کےساتھ ہی مخصوص ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے   جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔آج کے دور میں مسلمان گوناں گوں مسائل سے دوچار ہیں ۔ ان مسائل میں سے ایک بنیادی مسئلہ مسلمانوں میں وحدت ویگانگت کا فقدان ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ نبی کریم ﷺ کےساتھ ہمارا تعلق محض اس قدر ہی نہیں ہے کہ آپ ﷺ کے ساتھ وارفتگی کے ساتھ محبت کریں۔ یہ تعلق انسان کی بہت بڑی متاع ہے لیکن محبت کا حق اس وقت ادا ہوگا جب آپ کے اسوۂ احسنہ کوہم اپنی عملی زندگیوں میں بھی زیر عمل لائیں گے ۔نبی کریم ﷺ نے روز مرہ زدندگی کے جو اصول ہمیں دئیے ہیں ہم ان پر بڑی آسانی سے عمل کرسکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’استحکامِ مملکت اور بدامنی کا انسداد تعلیماتِ نبویﷺ کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر حافظ محمود اخترصاحب (سابق چیئر مین شبعہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی ،لاہور) کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے اتحاد ویگانگت کےموضوع پر احادیث نبویہ یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اتحاد ویگانگت پیدا کرنے کے لیے سیرت طیبہ کے فکری وعملی دونوں پہلو پیش کیے ہیں ۔اسلامی حکومت پر اتحاد ویگانگت پیدا کرنے کے حوالے سے جوذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔اور جو ایک اسلامی حکومت کے لیے ’’راہنما اصول ‘‘ کی حیثیت رکھتی ہیں ان کا ذکر بھی اختصار کےساتھ کیا ہے ۔ اور سب سے اہم بات کہ بدامنی اورفتنہ وفساد کا انسداد کس طرح کیا جاسکتاہے اور اس سلسلے میں سیرت طیبہ میں کیا لائحہ عمل دیاگیا ہے اس پر قلم اٹھانے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیوں کوسیرت طیبہ کے سنہری اصولوں کے مطابق بسر کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)

الائیڈ بک سنٹر، لاہور حکومت و ریاست
2941 3172 اسلام اور اصول حکومت علی عبد الرزاق

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے، اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے، یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازی  کے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چناں چہ ماوردی نے یہ بات لکھی ہے کہ جب دین کم زورپڑتاہے تو حکومت بھی کم زورپڑجاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہو تی ہے تودین بھی کم زورپڑجاتاہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔“(محاضراتِ شریعت :ص287) زیر تبصرہ کتاب" اسلام اور اصول حکومت"مصر کے معروف عالم دین شیخ علی عبد الرازق ﷫ کی عربی تصنیف"الاسلام اصول الحکم "کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ محترم راجا محمد فخر ماجد نے کیا ہے۔ مولف نے اس کتاب میں اسلامی حکومت کے بنیادی اصول وتصورات بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور حکومت و ریاست
2942 6396 اسلام اور برٹش لاء حکیم محمود الحسن توحیدی

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫  وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔   مولانا ثناء اللہ امرتسری نے ادیان باطلہ  کے  علاوہ بھی ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض  شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ زیر نظر رسالہ ’’ اسلام اور برٹش لاء‘‘شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ  کا تحریر کردہ ہے۔یہ رسالہ مولانانے  120؍سال قبل 1901ء میں  معدلت گستری اور سیاست کے متعلق تحریرکیا۔باب اول جوڈیشل تعزیرات،باب دوم ضابطہ دیوانی اور باب سوم میں مالگذاری کا مقابلہ کےمتعلق ہےاورخاتمہ میں فلاح رعیت کامختصر خاکہ پیش کیا ہے۔ ( م ۔ ا )

نا معلوم حکومت و ریاست
2943 5341 اسلام اور بنیادی انسانی حقوق ڈاکٹر حافظ محمد اشرف

دنیا میں نا انصافی‘ ظلم بربریت‘ قتل وغارت‘ استحصال۔ رنگ ونسل‘ قومیت‘ مذہبی منافرت‘ تفرقہ پرستی‘ برتری وتفاخر‘ عدل وانصاف سے اغماض‘ مفاد پرستی اور تمیز بندو آقا کے سبب ہے۔ خالقِ کائنات نے بنی نوع انسان میں کوئی تفریق وتمیز روا نہیں رکھی۔ اُس کی نگاہ میں سب انسان برابر ہیں‘ سب کے حقوق یکساں ہیں۔ خالقِ کائنات کا مساوات کا اصول ازلی وابدی ہے۔اس کی نگاہ میں اگر کوئی فرق وامتیاز ہے تو وہ نیکی وتقوی کا ہے۔ مساوات اور انسانی حقوق کے حقیقی علم بردار پیغمبرانِ کرام تھے‘ انہوں نے دوسرے انسانوں کے حقوق کے احترام وتحفظ اور اپنے تزکیہ نفس کی تلقین کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع پر ہے جس میں  مصنف نے انسانی حقوق کو بیان کیا ہے اور اس کتاب کو لکھنے کے تین بنیادی اسباب ہیں۔1: استعمار کے پروردہ مفاد یافتہ طبقات کا حکومت پر متصرف ہونا۔ 2:اُمت مسلمہ کی علم وتحقیق سے دوری۔ 3: فرقہ واریت‘ عصبیت وتعصبات۔ اس کتاب میں انہوں نے اس غلط فہمی کی بھی مسکت دلائل سے تردید کی ہے کہ اسلام نے بعض شرائط کے تحت غلامی کو روا رکھا ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے حصہ اول میں سب سے پہلے مقدمہ ہے جس میں انسان کے تمام تر افعال کا شرچشمہ نفس انسانی  کو ثابت کیا گیا ہے باب اول میں حقوق وفرائض کی تعریف‘ ریاست کے آغاز وارتقاء نیز قدیم قانونی مجموعہ جات اور مسودہ جات کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی بدولت انسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا رہا ہے اور باب دوم میں بنیادی حقوق کی مختلف اقسام کو بیان کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کے جدید تصور کو واضح کیا گیا ہے اور مغرب میں اس کے آغاز وارتقاء کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ باب سوم میں بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق پر بحث کی گئی ہے۔ باب چہارم میں دو فصول ہیں فصل اول میں اسلام کے بارے میں بنیادی امور کی اور فصل دوم میں اسلام کی عطا کردہ بنیادی انسانی حقوق میں سے نمایاں حقوق کا تذکرہ ہے۔ باب پنجم اسلام اور انسداد غلامی پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور بنیادی انسانی حقوق ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد اشرف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

پنجاب یونیورسٹی پریس لاہور اصلاح معاشرہ
2944 1460 اسلام اور تہذیب مغرب کی کشمکش ڈاکٹر محمد امین

اسلام اورمغربی تہذیب کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے۔ مغربی تہذیب کو اپنانے  کے حوالے سے عالم اسلام میں تین مختلف  مکاتب فکرپائے جاتے ہیں۔بعض نے مغربی تہذیب کومکمل طور پر اپنا طر زِ حیات بنالیا،توبعض  نے  درمیانی راہ  نکال کر اس سےایک طرزِ مفاہمت پیدا کرلی۔صرف چند صاحب کرداراور باحمیت کردار  ایسے ہیں، جنہوں نے کامل بصیرت اور گہرےادراک کے ساتھ اس تہذیب کاپرزور رد  کیا،اور مخالفین کے منہ بند کر دءے۔ اسلام اور  تہذیب مغرب کی یہ کشمکش مستقبل قریب میں کیا رخ اختیار کرے گی ،محترم ڈاکٹر محمدامین صاحب جیسے ذی شعور اورجدید وقدیم  علوم  سے  آراستہ  شخصیت نے  اس نازک موضوع پر  قلم  اٹھاکراس کا حق ادا کردیا ہے  ۔مصنف نے   اپنی کتاب میں  دواہم امور پربحث کی ہے ۔(اول) مسلمانوں کا مغربی تہذیب کے بارے میں  کیا رویہ ہونا  چاہیے، وہ اسے رد کردیں ،قبول کرلیں یا اس سے مفاہمت کرلیں ؟ مصنف نے  تینوں نقطۂ   ہائے نظر کے مؤیدین کے دلائل ذکر کر کے ان کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنا نقطۂ نظر بھی تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے،اوراس سوال کاواضح جواب  دیا ہے ۔(دوم)مسلم معاشرے پرمغربی تہذیب کے اثرات ۔اس امر میں کوئی  شک نہیں ہے کہ مسلم معاشرے کے بیدارمغز  عناصرنے اپنےمسلمانوں کومغرب کی غلامی سے نکالنے کے لیے جو جدوجہد کی  ہے، مسلمانوں نے  عملاً ان کا ساتھ دیا ہے  ۔تاہم اس سے بھی انکار نہیں کہ زوال وادبار کی گزشتہ دوصدیوں میں مغربی استعمار اپنی قوت  اور فراست سے مسلم معاشرے پر اثرانداز ہونے  میں  کسی حدتک کامیاب  رہا ہے،  اور مغربی تہذیب کے بہت سے افکار ونظریات مسلم معاشرے میں  سرایت کرگئے ہیں۔ فاضل    مؤلف  نے مغرب سے درآمدشدہ ان نظریات وتصورات اوراداروں کی بڑے  احسن اندراز  میں  نشاندہی کرتے ہوئے  ان کا  اسلامی  تعلیمات وتصورات سے مختلف ومتضاد ہونا بھی واضح کردیا ہے  ،او ربڑے منطقی اسلوب اور علمی تجزیے سے  تہذیب مغرب کی دلدل سے نکلنےکاحل تجویز کیا ہے۔  امید ہے کہ  امت مسلمہ کے افراد کے لیے یہ علمی کوشش ان شاء اللہ  بصیرت افروز ثابت ہوگی۔(م۔ا)
 

بیت الحکمت، لاہور تہذیب
2945 6234 اسلام اور جدید افکار ( محمد حسیب عباسی ) محمد حسیب عباسی

اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’اسلام اور جدید افکار ‘‘محمد حسیب عباسی  کی تصنیف ہے۔  جو کہ اسلام کے معاشی ،سیاسی اور  معاشرتی  مسائل پر مشتمل   ایم اسلامیات  سال د و کی نصابی کتاب ہے۔اس  کتا ب میں فاضل مصنف نےاسلام اور جدید سیاسی، معاشی اور معاشرتی افکار  کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کی روشن تعلیمات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور نصابی کتب
2946 4821 اسلام اور جدید معاشی تصورات ڈاکٹر نعیم صدیقی

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسلامی اقتصادی نظام قرآن وسنت کی گرانمایہ تعلیمات پر مبنی ہے کیونکہ ان کے توسل سے ہی ہدایات ملتی ہیں۔ اس کے اصول پختہ‘ ابدی اور درخشندہ ہیں۔ اگر معاشی نظام ان پر استوار کیا جائے تو اسے دوم واستمرار حاصل ہو گا اور وہ دیگر سب نظاموں پر سبقت لے گا۔ اسلام کا معاشی نظام ایک ایسے ہمہ گیر فلسفہ پر قائم ہے جس کا نام اسلام ہے جو عالمگیر دعوت اور ہمہ گیر انقلاب کا داعی ہے۔ دنیائے انسانی کی صرف معاشی اصلاح وفلاح کا ہی خواہشمند نہیں ہے بلکہ روحانی‘مذہبی‘ اخلاقی‘ سیاسی‘ معاشرتی اور معاشی  غرض ہر قسم کی دینی ودنیوی فلاح وبہبود اور رُشد وہدایت کا علمبردار ہے۔معاشی  مسائل کے حوالے سے بہت سا کام ہو چکا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی معاشی مسائل اور اسلام کی تعلیمات  کے حوالے سے عظیم کاوش ہے۔ اس میں معاشیات کی تعریف‘ تعارف ودیگر تفصیل نہایت عمدگی کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ اسلامی معاشی اقدار‘ معاشی سرگرمیوں کی اہمیت ونوعیت  ‘اسلام میں تقسیم دولت‘انتقال دولت یا ارتکاز دولت کی ممانعت‘اسلام میں معاشی ترقی ومنصوبہ بندی‘اسلامی ریاست کی مالیاتی پالیسی اور معاشی کردار‘ مسلم ریاست کی ذمہ داریاں اور پاکستان کے معاشی مسائل جیسے اہم عناوین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور جدید معاشی تصورات‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم صدیقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور جدید مالی مسائل
2947 3020 اسلام اور جدید معاشی نظریات سید ابو الاعلی مودودی

دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور جدید معاشی نظریات‘‘ سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے اس کتا ب میں انہوں ہے عمرانی مسائل کا تاریخی پس منظر بیان کرنے کےبعد جدید معاشی نظریات (نظام سرمایہ داری، سوشلزم او رکمیونزم )کی حقیت ، اسلامی نظم معیشت کے بنیادی ارکان اور جدید معاشی پیچیدگیوں کا اسلامی حل بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور جدید مالی مسائل
2948 5764 اسلام اور جدید معیشت وتجارت محمد تقی عثمانی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اُصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اُصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔اسلامی  نظامِ معیشت کے ڈھانچے کی تشکیل نو کا کام بیسویں صدی کے تقریبا نصف سے شروع ہوا ۔ چند دہائیوں کی علمی کاوش کے بعد 1970ءکی دہائی میں  اس کے عملی اطلاق کی کوششوں کا آغاز ہوا نہ صرف نت نئے مالیاتی وثائق ،ادارے اور منڈیاں وجود میں آنا شروع ہوئیں بلکہ بڑے بڑے عالمی مالیاتی اداروں نے غیر سودی بنیادوں پرکاروبار شروع کیے۔بیسوی صدی کے  اختتام تک اسلامی بینکاری ومالکاری نظام کا چرچا پورے  عالم میں پھیل گیا ۔اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام اور جدید معیشت وتجارت ‘‘ پاکستان کی مشہورومعروف شخصیت  مولانا مفتی  تقی عثمانی ﷾ کے  ان دروس کی کتابی صورت  ہے جو انہوں نے  تقریباً پچیس سال قبل ’’ مرکز الاقتصاد الاسلامی،کراچی ‘‘ کے زیر انتظام پندرہ روزہ کورس میں  ملک بھر  کےممتاز دینی  اداروں  کےاستاتذہ کرام ، مفتی حضرات  اور اہل علم  کے سامنے پیش کیے ۔مولانا تقی عثمانی صاحب  کے ان دروس کو مفتی محمد مجاہد  صاحب(استاذ حدیث جامعہ امدایہ ،فیصل آباد) نے  ٹیپ ریکارڈر کی مدد سے تیار کیا ہے جس پر  مولانا  تقی عثمانی صاحب نے  نظر ثانی  کر نے کے علاوہ  مناسب  ترمیم واضافہ بھی کیا ہے ۔اس  کتاب کے  اہم  عناوین یہ  ہیں ۔  سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے اصول ،اشتراکیت ،معیشت کے اسلامی احکام ،مختلف نظامہائے معیشت میں دولت کی پیدائش اور تقسیم ، کاروبار کی مختلف اقسام ،بازار ِ حصص،شیئرز کی خرید وفروخت  کا طریق ِکا ر اور اسی شرعی حیثیت، کمپنی  کی شرعی حیثیت اور اس کے چند جزوی مسائل ، نظام زر، کاغذی نوٹ کی شرعی  حیثیت اور اس کے فقہی احکام،بینکاری،سودی بینکاری کا متبادل نظام ،غیر مصرفی مالیاتی اداروں کا شرعی حکم ، بیمہ؍انشورنش وغیرہ ۔(م۔ا)

مکتبہ معارف القرآن کراچی خرید و فروخت و تجارت
2949 5015 اسلام اور جمہوریت ججوں اور جرنیلوں کے زیر سایہ معروف شاہ شیرازی

ایک زندہ انسانی وجود کو جتنی ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے تقریبا اتنی ہی ضرورت نفاذ اسلام میں قیام عدل کی ہے۔ کیونکہ قیام عدل کے بغیر اسلامی نظام کا کوئی بھی جز اپنی صحیح صورت میں نشو و نما نہیں پا سکتا ہے۔ اسی لئے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ﷺ میں عدل کو قائم کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔پاکستان میں عدل قائم کرنے کے راستے میں بے شمار دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں۔ان رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک وہ ادارے صحیح معنوں میں قائم نہیں ہو سکے ہیں جن کے توسط سے اسلام کا حقیقی نظام عدل قائم کیا جا سکے۔ یہ کام قدرے صبر آزما اور دیر طلب بھی ہے ،اگر کوئی چاہتا ہے کہ چند مہینوں میں یہ کام ہو جائے تو اس کی یہ خواہش درست نہیں ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کا م کو کٹھن سمجھ کر ہمت ہی ہار دی جائےاور کسی قسم کی پیش رفت ہی نہ کی جائے۔کام کرنا ہوگا اور محنت کرنا ہوگی ان شاء اللہ جلد یا بدیر کامیابی حاسل ہوگی۔ ایک وقت وہ بھی تھا کہ جب مسلمان قاضی اپنے حکمرانوں کے خلاف بھی فیصلے صادر فرما دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور جمہوریت، ججوں اور جرنیلوں کے زیر سایہ " محترم سید معروف شاہ شیرازی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے ججوں اور جرنیلوں کے کردار پر گفتگو کی ہے۔(راسخ)

منشورات اسلامی چنار کوٹ، مانسہرہ سیاست و جمہوریت
2950 6270 اسلام اور شجرکاری محمد طفیل احمد مصباحی

اسلام نے  جن چیزوں کا تاکیدی حکم دیا ان میں ایک ’’شجری کاری ‘‘ بھی ہے  انسانیت کی فلاح وبہبود اور کائنات ِ ارضی کے حسن وجمال کو باقی رکھنے کےلیے آپ ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے یہ ارشاد فر ماکر ’’جو مسلمان دَرخت لگائے یا فَصل بوئے پھر اس میں سے جو پرندہ یا اِنسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صَدَقہ شُمار ہوگا۔‘‘ (صحیح البخاری:2320)  بہت پہلے  ہمیں شجر کاری کی ضرورت واہمیت سے آگاہ کردیا تھا ۔ زیرنظر کتاب’’اسلام اور شجر کاری‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی صاحب کی تصنیف ہےفاضل مصنف نے اس کتاب میں  شجرکاری کے دینی، سماجی،طبی اور سائنسی فوائد پر تفصیلی بحث کر کے امت مسلمہ کو شریعت کے لطائف وکوائف ، شجر کاری کی ضرورت واہمیت اور اس کی ہمہ گیر افادیت سے روشناس کرایا ہے  صاحب کتاب نے عصر حاضر کے متقاضیات کو سامنے رکھتے ہوئے معیاری اندازِ بیان اور عمدہ اسلوب کو اختیار کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

ورلڈ ویو پبلشرز لاہور اصلاح معاشرہ
2951 4495 اسلام اور عربی تمدن شاہ معین الدین احمد ندوی

اسلامی تہذیب وتمدن اور ثفاقت ومدنیت کے خاص اصول واحکام اور مبادی واقدار ہیں۔ جودوسروں سے ممتاز ومنفرد ہیں۔ اس کی مدنیت کے جو ظواہر اور ٹھوس معاملات امور وجود میں آئے وہ ان ہی بنیادی اقدار واصول کے عطاکردہ ہیں۔ اور وہ بھی دوسری تہذیبوں ،تمدن اور ثقافتوں کے ظواہر سے جداگانہ اور ممتاز ہیں ۔اسلامی تہذیب وتمدن بالخصوص نبوی عہد کے تمدن کےدو اہم پہلو ہیں۔ ایک آفاقی وعالمی پہلو ہے اوردوسرا مقامی اور علاقائی پہلوہے۔ عہد نبوی کا تمدن اپنی بنیاد ونہاد میں عربی اسلامی تمدن ہے۔ جس میں عربی مقامی روایات بھی موجود ہیں۔ ان خالص مقامی روایات وظواہر میں سے بھی بعض میں اسلامی آفاقیت موجود ہے اور وہ تمام اقدار واصول کی طرح تمام مسلمانوں اور مسلم علاقوں کےلیے لازمی اگر نہیں بنتی تو پسندیدہ ومسنون ضرور قرار پاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام اور عربی تمدن‘‘ شام کی مشہور فاضل شخصیت محمد کرد علی کی عربی کتاب ’’ الاسلام والحضارۃ العربیۃ‘‘ کا اردوترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں مذہب اسلام اور اسلامی تہذیب وتمدن پر علمائے مغرب کے اہم اعتراضات کا جواب دیا ہے اور یورپ پر اسلام اور مسلمانوں کےاخلاقی، علمی اور تمدنی احسانات او راس کے اثرات ونتائج کی تفصیل بیان کی ہے۔ نیز مسلمانوں کی علمی وتمدنی تاریخ پر اجمالی تبصرہ بھی کیا ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تمدن
2952 3691 اسلام اور غیر اسلامی تہذیب امام ابن تیمیہ

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں ہیں ۔
زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور غیر اسلامی تہذیب‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب اقتضاء الصراط المستقیم میں سے اسلامی تہذیب وثقافت پر مشتمل حصہ کا اختصار وترجمہ ہے ۔اس میں امام ابن تیمیہ ﷫ نے اسلامی تہذیب کے اصول ومبادی اسلامی وغیراسلامی تہذیبوں کے حدود، غیر مسلم قوموں سے مشابہت اوربدعات پر کتاب وسنت کی روشنی میں حکیمانہ اور ایمان افروز انداز میں گفتگو کی ہے ۔ اقتضاء الصراط المستقیم کی اس بحث کی تلخیص وترجمہ مجلس تحقیقات ونشریات اسلام ،لکھنؤ کے رفیق جناب مولوی شمس تبریزخاں نےکیا ہے ۔(م۔ا)

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ تہذیب
2953 3914 اسلام اور مشرق و مغرب کی تہذیبی کشمکش علی عزت بیگو وچ

دین حق کے خلاف آغازاسلام سے ہی باطل قوتیں طرح طرح کی سازشوں میں مصروف رہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا دفاع کرنے والے حضرات او ررجال کار بھی ہردور میں موجود رہے ہیں ۔ ہردور میں کئی مشاہیر اسلام نے باطل نظریات کا نہ صرف بھرپور توڑ کیا بلکہ غیر اسلامی افکار نظریات پر بھر پور تنقید کی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا کہ وہ ناقص بودے ،کھوکھلے اورانسانیت کے زہر قاتل ہیں۔نیز انہوں نے اسلام کی حقانیت کودلائل وبراہین سے روز روشن کی طرح واضح کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام اور مشرق ومغرب کی تہذیبی کشمکش ‘‘یورپ کے اندرابھرنے والی ایک مسلم ریاست بوسنیا کے منتخب سربراہ او راسلام کے ایک بہت بڑے دانشور ، قانون دان ، سکالر اور مبلغ علی عزت بیگووچ کی ایک معرکہ آراء تصنیف ہے ۔اس کتاب انہوں نے میں تہذیب وتمدن ، اسلامی افکار، سائنس،عمرانیات ،مسخ مذاہب کی ناکامی اور دور جدید کے ناقص تصورات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ وہ تمام حقائق اکٹھے کردئیے ہیں جو اسلام کی سچائی کے ثبوت کےطور پر پیش کیے جاسکتے ہیں۔اس کتاب کو بہترین دلائل، عام فہم اسلوب کے سبب مغربی دنیا میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔اس کتاب کی مقبولیت کے باعث اس کا پہلا اردو ایڈیشن بھی چند ماہ ہی میں ختم ہوگیا تھا۔(م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور تہذیب
2954 3021 اسلام اور معاشی تحفظ ڈاکٹر یوسف القرضاوی

انسان روزِ اول سے ہی معاشی عدمِ تحفظ سے دوچار رہا ہےاوراپنے شکم کےتقاضے پورے کرنے کے لیے ہمیشہ سرگرم عمل رہا لیکن عصر حاضر میں انسان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی زبوں حالی کا مسئلہ ہے و ہ اس کے حل کے میں مجنونانہ مصروف کار ہے ۔ اس تگ ودو میں اپنے ہوش وحواس تک کھو بیٹھا ہے ۔ اس کی سوچنے سمجھنے کی قوتیں مأوف ہوچکی ہیں معاشی تحفظ کے حصول کےلیے اسےجس راہ کی نشاندہی کردی جاتی ہے وہ اس کے نتائج وعواقب سے بے نیاز ہ کر اس پر دوڑ پڑتا ہے او رہلاکت وتباہی سے دو چار ہونے سے پہلے پیچھے مڑکر دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ معیشت کے سلسلے میں پریشان حال انسانوں کے لیے اسلام ایک سواء السبیل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی پیروی انسان کو تمام لغزشوں سے بچار کر سیدھا منزلِ مقصود تک پہنچا دیتی ہے۔ اسلام نے انسان کےفقر وفاقہ اور معاشی زبوں حالی کاحل کا جو نقشہ پیش کیا ہے ونہایت متوازان او رمعتدل ہے۔ وہ معاشرہ اور فرد دونوں کی ضروریات واحتیاجات کو ملحوظ رکھتا ہےاور اسلامی نظام معیشت اخوت ومحبت اور صحت کاپیغام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام کا معاشی تحفظ ‘‘ عالم ِاسلام کے عظیم سکالر علامہ یوسف القرضاوی کی عربی تصنیف’’مشکلۃ الفقر وکیف عالجھا الاسلام‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ علامہ موصوف نے بڑی شرح وبسط کے ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں اسلام کی معاشی تعلیمات پر وشنی ڈالی ہے اور یاثابت کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے کہ صرف اسلام کا عدل اجتماعی ہی حقیقی معنوں میں انسانیت کو معاشی بوجھ سے نجات دلاسکتا ہے اور انہوں نے اس کتاب میں رائج الوقت معاشی نظریات سرمایہ داری اور اشتراکیت کی قاہرانہ اور ظالمانہ روح کوبھی بے نقاب کیا ہے۔ (م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور جدید مالی مسائل
2955 4318 اسلام میں تصویر کا حکم عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ، تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں میں نے ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار محسوس کرلئے ۔ تو کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ’’ میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیاہے ؟ آپ نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا ماجرا ہے ؟ میں کہنے لگی :’’ میں نے اسے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا’’ یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے روز عذاب دیا جائے گا ، اور انہیں کہا جائے گا : اسے زندہ کرو جو تم نے پیدا کیا اور بنایا ہے ۔ ،اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ‘‘۔(بخاری ومسلم )تصویروں کو مٹانے اور توڑنے کیلئے رسول اللہ ﷺ نےقاصد روانہ کئے ‘‘ سیدنا علی نے ابی ھیاج الاسدی سے کہا کیا میں تمہیں اس مشن پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ۔ کہ کسی تصویر کو نہ چھوڑنا کہ اسے مٹادینا اور کسی قبر کو جو زمین سے بلند ہو اسے زمین کے برابر کردینا ۔‘‘ ( صحیح مسلم )انسانی وجود کے رونگٹے کھڑے کردینے والی وعید پر مشتمل ان نصوص کے باوجود جب انسان عجیب وغریب تأویلات کے ذریعے تصویر کو جائز قرار دے اور معاشرے میں اس کے رواج کا باعث بنےتو یہ کتنی ہی لا پرواہی کی بات ہے ۔اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’اسلام میں تصویر کا حکم ‘‘ گزشہ صدی کے فقیہ ومحدث فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز ﷫ کے تصویر کے متعلق کیے گئے ایک سوال کا مفصل جواب کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس رسالے میں اس موضوع سے متعلق تمام گوشوں کوکتاب وسنت کی روشنی میں واضح کرتے ہوئے کسی قسم کی کوئی تشنگی باقی نہیں چھوڑی۔( م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور مصوری
2956 163 اسلام میں دولت کے مصارف عبد الرحمن کیلانی

مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم ﷺ کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور جدید مالی مسائل
2957 2298 اسلام میں ربا کے حکم امتناعی کی اہمیت شیخ عمران نذر حسین

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں ربا کے حکم امتناعی کی اہمیت " محترم شیخ عمران نذر حسین کی  کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔اور ترجمہ محترم ابو عمار سلیم نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

 

شاد پبلیکیشنز کراچی سود
2958 1006 اسلام میں صلہ رحمی کی اہمیت محمد علی جانباز

صلہ رحمی کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ یہ وہ نیکی ہے جس کی جزا اللہ تعالیٰ بہت جلد عطا کرتے ہیں اور قطعہ رحمی ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا اللہ تعالیٰ دنیا ہی میں دے دیتے ہیں۔ فلہٰذا اہالیان اسلام کو اس سلسلہ میں نہایت محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں صلہ رحمی کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ کتاب کا عنوان ’اسلام میں صلہ رحمی کی اہمیت‘ کے نام سے ہے۔ جس میں تمام اعزو اقربا شامل ہیں۔ لیکن کتاب کے 216 صفحات میں سے سوا سو سے زائد صفحات صرف والدین کے حقوق پر صرف کر دئیے گئے ہیں۔ اس کے بعد اولاد کے حقوق، میاں بیوی کے حقوق اور اقربا کے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کی نہ تو کوئی فہرست دی گئی ہے اور نہ ہی مقدمہ یا ابتدائیہ وغیرہ درج ہے۔ کمپوزنگ کی بھی کافی غلطیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور عزیز و اقارب ، رشتے ناتے ، صلہ رحمی
2959 3042 اسلام میں ضابطہ تجارت عبد الرحمن کیلانی

اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے ۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔ لہذاہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حضو ر ﷺ کی حیات طیبہ میں اسوہ حسنہ موجود ہے اورآپ کے بعد آپ کے صحابہ کرام کی پاک زندگیاں ہمارے لیے معیار حق ہیں۔ یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اکل حلال اور کسبِ معاش کاعمل آج کے دور میں بھی تجارت کےذریعے پوراکیا جاسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام میں ضابطۂ تجارت ‘‘ مفسر قرآن مولانا عبدالرحمٰن کیلانی ﷫ کی مرتب شدہ ہے ۔محترم کیلانی مرحوم نے قرآن وحدیث کی روشنی میں تجارتی مسائل اور ان کے قواعد وضوابط کو اس احسن انداز میں مرتب کیا ہےکہ خواص کےساتھ عوام بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔بیان شریں سہل اور جامع ہے او ردورِ حاضر میں جو معاشی مسائل پیدا ہوگئے ان کی لسٹ اگرچہ کافی طویل ہے تاہم اس کتاب کے مطالعہ سے ایسے رہنما اصول دستیاب ہوسکتےہیں جن کےذریعے ان مسائل کوآسانی کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے۔اس کتاب میں کاروباری اور لین دین کےسلسلے جو احکام اوراصول بیان کیے گئے ہیں وہ کثیر الوقوع اور عموماً ہر فرد بشر کوشب وروز پیش آتے رہتےہیں۔کتاب کے شروع میں ایسے امور کاتذکرہ کیا ہے جن کوپڑھ خریدوفروخت کے احکام کی تعمیل کےلیے بھی انسان کےاندر قدرتی استعداد اور سازگاری پیدا ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کوجزائےخیر سےنوازے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطافرمائےاو ر اس کتا ب کوامت مسلمہ کےلیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور خرید و فروخت و تجارت
2960 3933 اسلام میں غریبی کا علاج ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اشتراکیت یا کمیونزم کے معاشی تصورات انتہا پسندانہ اور افراط وتفریط کا شکار ہیں ۔ ان کے خونیں پنجے میں انسانیت ابھی تک سسک رہی ہے ۔ ان سیکولر قوتوں نے چھوٹے اور غریب ملکوں کا استحصال کر کے انہیں ایک مستقل غریب اور پسماندگی کا شکار کردیا ہے ۔ان دونوں معاشی نظاموں کی افراط وتفریط کےمقابلے میں اسلام کا عادلانہ معاشی نظام عدل اجتماعی کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کا ایک مستند تاریخی ریکارڈ رکھتا ہے۔ تمام معاشی نظاموں کا حقیقی ہدف انسانیت کو غربت سے نجات دلا کر ایک خوشحال زندگی کے وسائل وذرائع فراہم کرتا ہے مگر مادی سطح کے معاشی نظاموں میں کوئی بھی آج تک اس ہدف کے حتمی اور یقینی نتائج وثمرات حاصل نہیں کرسکا۔ مغرب کےان نظاموں میں فلاحی مملکت یامعاشرے کا تصور بھی حقیقی فلاح سے بہت بعید اور مواخات کی روح سے خالی دکھائی دیتا ہے۔اسلام کے معاشی نظام میں استحصال کی ہر شکل کو ممنوع اور مکروہ قرار دیا گیا ہے۔اسلام نےسود اور اس کی اساس پیدا ہونے والے فساد کوجڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے ۔ اور معاشی نظام میں شرکت ومضاربت وتجاتی زندگی کے توازن کو عادلانہ سطح برقرار رکھا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام میں غریبی کا علاج‘‘ عالم اسلام کے نامور سکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی ﷫ کی ایک عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر قرضاوی نےاپنی اس وقیع علمی کتاب کو نو مستقل ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔اور اس مختصر کتاب میں اسلامی اقتصادیات کے اس مخصوص حصے سے بحث کی ہے جس کا تعلق غریبی اور اس کے علاج سے ہے ۔جس میں غریبی کے حقوق اور خاص طور پر ان وسائل پر روشنی ڈالی گئی ہےجن کےسہارے سماج کایہ پسماندہ طبقہ چین کا سانس لے سکے اور اسلامی دستور کے زیر سایہ اپنی خودی اور عزت کرسکے۔علامہ قرضاوی نے غربت وافلاس کےعلاج کو کتاب وسنت اور فقہائے مجتہدین کے مسلمہ اصولوں سے گہرا تقابل کرلینے کے بعد اس کتاب میں درج کیا ہے۔کتاب کے مطالعے سے قارئین کو خود اندازہ ہوگا کہ اسلام شروع سے غربت اور اس کے علاج، غریبوں کے حقوق کی حمایت اور ان کی مادی اور بنیادی ضرورتوں میں تعاون کا قائل رہا ہے ۔اوریہ ایسا امتیاز ہے جس سے ان مذاہب اور ازموں کادامن سدا خالی رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
2961 5527 اسلام میں قانون ٹارٹ کا تصور ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

لفظ ٹارٹ  لاطینی زبان کےلفظ TORTUM    سے ماخوذ ہے جس کے معنی ٹیڑھے کے ہیں ۔ٹارٹ سے مراد کسی ایسے  فرض کی خلاف ورزی ہے جو کسی معاہد ےکی بنا پر عائد نہ ہو  او رجس کےنتیجے  میں کسی ایسے قطعی فرض کی خلاف ورزی ہو جس کا کوئی دوسرا شخص حق دار ہو یا کسی شخص کے  کسی محدود ذاتی، شخصی ، خانگی حق کی خلاف ورزی کی وجہ سےخاص نقصان پہنچے یا اس خلاف ورزی کی وجہ سے  عام  افراد کو نقصان پہنچے۔فقہ اسلامی  میں  ٹارٹ کا متبادل لفظ جنایہ ہے اور جنایہ  سےمرادایسا گناہ اور جرم  ہےجس کے کرنے سے انسان پر اس دنیا میں سزا یا قصاص واجب  ہوجاتاہے اور آخرت میں بھی  مستحق عذاب ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں قانون ٹارٹ کا تصور‘‘ جناب ڈاکٹر علی خان نیازی کی کاوش ہے۔ جس   میں انہوں نے   قانون ٹاٹ کے تصور کو فقہ اسلامی  اور  جدید قوانین کی روشنی میں  تفصیلاً بیان کیا ہے۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد عدلیہ
2962 3471 اسلام میں پولیس اور احتساب کا نظام ساجد الرحمٰن صدیقی کاندھلوی

اسلام ایک روحانی تہذیب کا علمبردار ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس نے اداروں کے قیام وبقاء پر انحصار نہیں کیا، اور اس امر کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ کسی مخصوص تمدنی ہیئت کو محفوظ رکھا جائےیا کسی خاص تہذیبی مظہر کو اجاگر کیا جائے۔اسلام نے شوری کا حکم دیا ہے ، لیکن شوری کی ہیئت کا تعین لوگوں کے بدلتے ہوئے حالات اور ان کے مصالح پر چھوڑ دیا ہے۔اسی طرح اسلام نے عدل وانصاف اور قضاء کے زریں اصول عطا کئے لیکن داد رسی کا کوئی خاص طریقہ لازم نہیں کیا کہ عدلیہ کا ادارہ کس طرح تشکیل پائے،عدلیہ کے ذیلی ادارے کون کونسے ہوں؟پولیس عدلیہ کے ماتحت ہو یا انتظامیہ کے؟اسلامی نظام حکومت میں تمام امور قرآن وسنت کی ہدایات کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں اور پورے نظام کی اساس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر استوار ہوتی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں پولیس اور احتساب کا نظام "محترم ساجد الرحمن صدیقی کاندھلوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام میں پولیس اور احتساب کے نظام کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حکومت و ریاست
2963 6177 اسلام کا اقتصادی نظام محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی  نظام کا  مکمل خاکہ  پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام  ہےکہ جس  نے سرمایہ  ومحنت کا صحیح توازن قائم  کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب  اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں  چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب  تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش  ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

شیخ الہند اکیڈمی کراچی اقتصادیات
2964 6452 اسلام کا اقتصادی نظام ( ایم اے علوم اسلامیہ ) حافظ طاہر اسلام عسکری

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردئیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ڈاکٹر حافظ طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ،لیکچرر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔موصوف نے یہ کتاب بڑی محنت اور لگن سے ایم اے  علوم اسلامیہ کے طلبہ کی نصابی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے اورموضوع سےمتعلق معیاری لوازمہ بڑی عمدگی سے جمع کردیا ہے۔یہ کتاب 9؍یونٹس پر مشتمل ہےاس میں معاشیات کےاہم اور بنیادی مباحث کےمتعلق تمام ضروری معلومات فراہم کردی گئی ہیں ۔پہلے یونٹ میں علم معاشیات کے تعارف اور اس کی مبادیات پر بحث کی گئی ہے۔دوسرے یونٹ میں اسلام میں حلال وحرام کےامتیازکو اجاگر کیا گیاہے۔تیسرے یونٹ میں اسلام کے قانون ومحنت واجرت کی توضیح کی گئی ہے۔چوتھے یونٹ میں اسلام کے زرعی نظام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔پانچواں یونٹ اصول تجارت اور غیر سودی بینکاری پر بحث کرتا ہے۔چھٹا یونٹ اسلامی ریاست کی معاشی ذمہ داریوں سے متعلق ہے۔ساتویں یونٹ میں اسلامی نظام محاصل کے نمایاں خدوخال بیان کیے گئے ہیں  اور اسلام میں ٹیکس کی شرعی حیثیت اور اسے عائد کرنے کے اصول وقواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔آٹھواں یونٹ جدیدمعاشی مسائل سے  متعلق ہے۔اس میں سودی نظام کا متبادل ،مالیاتی نظام کی اصلاح اور نظام احتساب جیسے مسائل پر بحث کی گئی ہے۔نویں یونٹ میں پاکستان کےاہم معاشی مسائل کا حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کرنے کی سعی گئی ہے۔یہ کتاب  طلبہ کوجدید معاشی تصورات کےساتھ ساتھ اقتصادیات کے بنیادی مسائل اوران کےحل کےضمن میں اسلامی نقطۂ نظر سےمتعارف کرانے میں  انتہائی مفید اور ممد ومعاون ہے۔(م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اقتصادیات
2965 5546 اسلام کا انتظامی قانون ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

قرآنِ حکیم میں انتظامی امور کے لیے تدبیر کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جیسے سورۃ ’’ الرعد‘‘ اور سورۃ ’’ یونس‘‘ اور ’’ السجدۃ‘‘ میں ’’ یدبر الامر‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ انتظامی اداروں کےاختیارات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انتظامی یا قانون ادارت کی بڑی اہمیت ہے ۔کیونکہ اس طرح عوام الناس کےحقوق کی بھی بطرز احسن پاسبانی ہوجاتی ہے۔ یہ عظمت اورخصوصیت دینِ اسلام کو ہی حاصل کہ شروع اسلام سے ہی انتظامی قوانین واضح کردئیے گئے تھے۔نبی اکرم ﷺ نےولایت مظالم جیسےادارے کا سنگ بیناد رکھا۔ اس لحاظ سےحضور اکرم دنیا کےپہلے محتسب ہیں ۔لہذااہل مغرب کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ احتساب کا نظام سویڈن میں 1809ء میں پہلی دفعہ قائم کیا گیا ۔نبی کریم ﷺ نےایسے انتظامی قوانین مقرر فرمائے کہ جس کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی حتی کہ ماضی قریب کے ترقی یافتہ ممالک امریکہ اور انگلینڈ میں 19ویں صدی کے اواخر تک نظام ادارت یا قانون ادارت کا تصور مکمل طورپر نہیں تھا۔ زیر نظر کتا ب’’ اسلام کا انتظامی قانون ‘‘ جناب ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی کی اہم تصنیف ہے ۔ ڈاکٹر صاحب کا اسلوب بیان نہائیت سادہ اور دلنشین ہے۔ مواد کی فراہمی میں بساط بھر تحقیق وتفتیش سے کام لے کر ایک مبسوط کتاب مرتب کی ہےفاضل مصنف نے کتاب کے شروع میں اسلامی قانون کا خاکہ پیش کیا ہے ۔ اسلامی دستور کے خدوخال اور نظام شوریٰ پر بھی باب دوم میں بحث کی گئی ہے ۔اسلامی انتظامی قانون کے مطابق عورت سربراہ مملکت نہیں بن سکتی فاضل مصنف نےاس موضوع پر بھی بحث کی ہے۔ اور مختلف انتظامی اداروں مثلاً خلافت اور نظام احتساب پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔اس کتاب میں بیان کئے گئے اصول قرآن وحدیث سے ماخوذ ہیں۔اسلامی تاریخ کا کوئی بھی قابل ذکر پہلو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں علمائے سلف ومعاصرین کےاقوال کےعلاوہ مستشرقین کی آراء بھی نقل کی ہیں۔یہ کتاب اپنی افادیت کےپیش نظر اس لائق ہے کہ اس کے کچھ ابواب تعلیمی اداروں میں بطور نصاب پڑھائے جائیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبول یت سے نوازے ۔(م۔ا)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حکومت و ریاست
2966 4255 اسلام کا سیاسی نظام مختلف اہل علم

دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی ‏کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاوت کا نتیجہ ہے۔اس نظریے نے ایک جانب اگر یورپیوں کو ‏کلیسا کے استبداد کے مقابلے کے لیے کھڑا کیا تو دوسری جانب یورپی استعماروں نے اسلامی دنیا میں اپنے نظریے کی اشاعت اور پھیلاؤ کے لیے مسلمانوں کو بھی اسلامی نظام کی ‏حاکمیت سے محروم کر دیا۔اردو زبان میں تقریبا تمام اسلامی علوم پر کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن سیاسیات پر کما حقہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا سیاسی نظام" مفتی محمد سراج الدین قاسمی کی مرتب کردہ اور ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں  انہوں نے اسلام کے سیاسی نظام کے  موضوع پر  متعدد اہل علم کے مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی سیاست و جمہوریت
2967 5526 اسلام کا شورائی نظام اختر حجازی

عربی زبان میں شوریٰ کے معنیٰ اشارہ کرنا، مشورہ کرنا، اظہار رائے کرنا اور غور و خوض کرنا اور عربی لغت میں شہد کو چھتے سے نکالنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔یعنی جن امور کے متعلق قرآن وسنت میں واضح تصریح موجود نہ ہو امت مسلمہ ان پر آزادانہ رائے زنی کے ذریعے فیصلہ کرے تو اس کو شوریٰ کہتے ہیں۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اسلام کا شورائی نظام ‘‘ جناب اختر حجازی صاحب کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے مولانا جلال الدین انصر عمری کی نگارشات کو اس میں حسن ترتیب سے جمع کیا ہے اس میں انہوں نے اسلامی اجتماعیات کے اس اصول مشاورت کو پیش کر کے مسلمانوں کو شورائیت وجمہوریت کا راستہ دکھایا ہے ۔جس طرح توحید ورسالت وآخرت کےبغیر کسی اسلام کا تصور ممکن نہیں ہےاسی طرح نظام مشاورت کے اہتمام کے بغیر بھی کسی اسلامی نظام مملکت کا تصور ممکن نہیں ہے ۔یہ کتاب سید جلال الدین عمری کے ماہنامہ ’’ زندگی‘‘ رام پور میں مطبوع مقالہ پر مشتمل ہے ۔مقدمہ کے طور پر سید ابو الاعلیٰ مودودی کی اسی موضوع کے متعلق ایک تحریر کو بھی اس کتاب میں شامل کردیا ہے جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور حکومت و ریاست
2968 3027 اسلام کا قانون تجارت ڈاکٹر نور محمد غفاری

اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے ۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔ لہذاہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حضو ر ﷺ کی حیات طیبہ میں اسوہ حسنہ موجود ہے اورآپ کے بعد آپ کے صحابہ کرام کی پاک زندگیاں ہمارے لیے معیار حق ہیں۔ اس یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اکل حلال اور کسبِ معاش کاعمل آج کے دور میں بھی تجارت کےذریعے پوراکیا جاسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام کا قانونِ تجارت‘‘ ماہر معاشیات جناب ڈاکٹر نور محمد غفاری کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں تجارت کے تمام قدیم قوانین کا جائزہ لیا ہے او ردورِ جدید میں جو نئے مسائل پیدا ہوئے ہیں انہیں قدیم فقہی جزئیات کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اردو زبان میں قانون تجارت کے موضوع پر مفید ترین کوشش ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور خرید و فروخت و تجارت
2969 5525 اسلام کا قانون قسامت حبیب الرحمن

قَسامَت کا مطلب یہ ہے کہ کسی جگہ مقتول پایا جائے اور قاتل کا پتہ نہ ہو اور اولیائے مقتول اہل محلہ پر قتل عمد یاقتل خطا کا دعویٰ کریں اور اہل محلہ انکار کریں تو اس محلے کے پچاس آدمی قسم کھائیں کہ نہ ہم نے اس کو قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔اسلامی شریعت میں انسانی جان کی حرمت اور تحفظ کے لیے جو احکام وضع کیے گئے ہیں قانون قسامت ان میں سے ایک ہے جو کہ دراصل جرمِ قتل کے ثبوت سے متعلق ہے جب قاتل نامعلوم ہو اور اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہ ہوں۔حافظ حبیب الرحمٰن صاحب  کی   زیر نظر کتاب ’’اسلام  کا قانون قسامت‘‘اسی موضوع سے متعلق فقہی آرا کے جائزے پر مشتمل ہے۔اسلام کا  نظام عقوبات  ہر لحاظ سے جامع ،ہمہ گیر  اور شریعت کے مقاصد سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ  تمام جدیدترین آراء اور جملہ ترقی یافتہ اصول  ونظریات   کو اپنے دامن میں رکھنے کے باوجود جدید قوانین کا مقام ومرتبہ اسلامی قانون کےمقابلہ میں انتہائی پست اورکمزور ہے ۔لیکن بدقسمتی سےاسلام کے قانون فوجداری سے  ناواقفیت کی وجہ سے یہ غلط تصور عام ہے کہ یہ قانون نہ دور ِجدید کے مطابق ہے اور نہ ہی آج کے  ترقی یافتہ دور میں ہوسکتا ہے ۔ حالانکہ  یہ تصور حقائق کے خلاف ہے کیونکہ عموماً قانون سے  وابستہ افراد کو اس کےبارے میں سرسری معلومات بھی نہیں ہیں ۔قانون دان طبقہ کی اس ضرورت کےپیش نظر شریعہ اکیڈمی ، اسلام  آباد نے اسلام کے قانون فوجداری کے تمام پہلوؤں کو اپنی حقیقی شکل وصورت میں پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے کتاب ہذا   ’’اسلام  کا قانون قسامت‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک  کاوش ہے ۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد عدلیہ
2970 3023 اسلام کا قانون محاصل ڈاکٹر نور محمد غفاری

اسلام نے ریاست کا جو تصور پیش کیا ہے وہ نہ تو آمرانہ ہے اور نہ ہی موجودہ زمانے کی مغربی جمہوریت کی مطابق جمہوری۔اسلام کے عطا کردہ تصور ریاست کے بارے میں زیادہ سے زیادہ اگر ہم کچھ کہہ سکتے ہیں تو وہ یہ کہ اسلام ایک فلاحی ، شورائی، اور عادلانہ نظام حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔اسلام کے نزدیک امام رعایا کی دنیوی اور مادی فلاح کا نگران اور اخلاقی و دینی اقدار کا محافظ ہوتا ہے اور وہ ہر وقت خلق خدا کی بہبود کی فکر میں لگا رہتا ہے۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا قانون محاصل "محترم مولانا ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے اسی عظیم الشان معاشی نظام کی خوبیوں کو بیان کیا ہے اور اسلامی حکومت کے عادلانہ نظام مثلا زکوۃ، عشر، غنیمت اور مال فے جیسے محاصل پر روشنی ڈالی ہے۔یہ اپنے موضوع ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور جدید مالی مسائل
2971 2364 اسلام کا معاشرتی نظام ڈاکٹر خالد علوی

اسلام دینِ فطرت ہے ۔ اس نے انسان کےاجتماعی شعور کوملحوظ رکھا ہے ۔ اسلام انسانوں کے باہمی میل جول سے پیدا ہونے والی اجتماعیت کو نہ صرف تسلیم کرتا ہے ۔ بلکہ اس اجتماعیت کی نشو ونما میں معاونت کرتا ہے اوراسے ایسے فطری اصول دیتا ہے جن سے اجتماعیت کو تقو یت ملے۔ اوروہ اس کےلیے صالح بنیادیں فراہم کرت ہے اور ایسے عوامل کا قلع قمع کرتاہے جو اسے بگاڑ دیں یا محدود اور غیر مفید بنادیں ۔اور اسلام فرد کی انفرادیت کو بنیاد قرار دیتا ہے۔فرد اجتماعی زندگی کےلیے جو جمعیتیں بناتا ہے ۔اسلام اس کی حوصلہ افزائی اور ان کےلیے اصول وقوانین فراہم کرتا ہے ۔ اسلام کی پہلی اجتماعی اکائی اس کا خاندان ہےاس میں میاں بیوی، والدین،رشتہ دار ، ہمسائے اور پھر عام انسانی برادر شامل ہے ۔اسلام نے ان میں سے ہرایک کے متعلق تفصیلی احکام دئیے ہیں ۔اسلام کےمعاشرتی نظام کے کچھ بنیادی اصول اور خصوصیات ہیں جن پرسارا معاشرتی ڈھانچہ استوار ہے ۔اوراسلام کا دعویٰ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کےلیے جن اصولوں کی ضرورت تھی وہ اللہ تعالیٰ نے انسان کوسمجھائے اسے جس بنیادی فکر اور جس رہنمائی کی ضرورت تھی وہ رب العالمین نے مہیا کردی۔ انسانوں کا باہمی فکری اختلاف ان کا اپنا پیدا کردہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں فکری تشت نہیں دیا بلکہ فکری وحدت عطا کی تھی قرآن نے بڑے جامع الفاظ میں اسے بیان کیا ہے ۔كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِين(البقرۃ:213)’’سب آدمی ایک ہی طریقے پر تھے ۔پھر اللہ تعالیٰ نےپیغمبروں کوبھیجا جو انہیں خوشخبری سناتےاور ڈراتے تھے ۔‘‘ اسلام ایک ایسا معاشرہ چاہتاہے جس میں خیر وشر کےپیمانے متعین ہوں۔کیوں کہ جس معاشرےمیں باہمی خیر کے قیام اور شر کےمٹانے کی سعی نہیں ہوتی وہ بالآخر ہلاک ہوجاتا ہے ۔ لہذا اسلام نے سب سے پہلے ان امور کی نشاندہی کی جو معاشرے کےلیے مہلک ثابت ہوتے ہیں ۔ اور وہ گناہ بھی بتائے جو فرد اور جماعت کے ایمان کو ضائع کردیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کا معاشرتی نظام‘‘ڈاکٹر خالد علوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام اور جدید معاشرتی نظریات کو بیان کرتے ہوئے اسلام کےان اصولوں کوبیان کیا ہے کہ جن اصولوں پر اسلام کامعاشرتی نظام قائم ہے۔ اور اپنی خصوصیات کی بدولت دنیا کے تمام معاشرتی نظاموں سےمختلف اور منفرد ہے ۔اسلام کامعاشرتی نظام خیر واصلاح ،طہارت وتقدس، ہمدردی وخیرخواہی اوراعتدال وتوازن پر قائم ہے ۔ اس نظام میں انسان کی انفرادی اور اجتماعی بہبود کاپورا انتطام موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی معاشرت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تو فیق عطافرمائے۔آمین (م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور اصلاح معاشرہ
2972 3035 اسلام کا معاشی نظام پروفیسر چوہدری غلام رسول چیمہ

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا معاشی نظام"محترم جناب پروفیسر چودھری غلام رسول چیمہ صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے اسی  عظیم الشان معاشی نظام کی خوبیوں کو بیان کیا ہے اور اسلام کے علاوہ دیگر نظاموں کی خامیوں اور خرابیوں کو واضح کیا ہے۔اسلام حلال طریقے سے کمانے اور حلال جگہ پر خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔یہ  اپنے موضوع ایک  انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور نصابی کتب
2973 4163 اسلام کا معاشی نظام ( ڈاکٹر اسرار احمد ) ڈاکٹر اسرار احمد

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام کا معاشی نظام اور اسلامی ریاست کا نظام محاصل‘‘ تنظم اسلامی پاکستان کے بانی جناب ڈاکٹر اسراراحمد کی اسلام کے معاشی نظام پر کی گئی زرعی یونیورسٹی ،فیصل آبا،اور محکمہ محنت پنجاب کے زیر اہتمام مل مالک اور مزدور لیڈروں کےایک مشترک اجتماع میں کئی گئی دو تقریروں کی کتابی صورت ہے جسے انہوں نےسامعین کےاصرار پر شائع کیا اور اس میں انہو ں اسلام کا نظام محاصل کےعنوان اپناایک مقالہ بھی شامل کیا ہے۔(م۔ا)

انجمن خدام القرآن، لاہور جدید مالی مسائل
2974 5523 اسلام کا معاشی نظام اور معاشی نظریات سید محمد امین الحق

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام کا معاشی نظام اور معاشی نظریات‘‘مولانا سید محمد امین الحق کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے بڑے محققانہ انداز میں اسلام کے نظامِ معاش ، وسائل معاش اور نظریات معاش پر کلام کیا ہے ۔خاص طور پر مصنف نے زراعت اور کاشتکاری سے متعلق مسائل کو قرآن وسنت اور عمل صحابہ کی روشنی میں بڑی وضاحت سے پیش کیا ہے جس سے ان لوگوں کے شکوک بھی ختم جو جاتے ہیں جو اپنی علمی بے مائگی کے سبب یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں جاگیر داری نظام ہے۔اس کتاب کے مطالعہ سے اسلام کے نظام ِ معاش کےبارے میں لوگوں کےبہت شبہات دور ہوئے ۔(م۔ا)

شعبہ تعلیم و مطبوعات محکمہ اوقاف لاہور جدید مالی مسائل
2975 5524 اسلام کا نظام بیت المال محمد بخش مسلم

دور نبوی ﷺمیں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو زمین کا محصول، مال غنیمت کا خمس،زکوٰۃ  ، عشر، جزیہ وغیرہ کی آمدنی ہونے لگی تھی۔ اس آمدنی میں اضافہ ہوا تو حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں بیت المال کا محکمہ قائم کیا۔ اس سے تمام مسلمانوں کو تنخواہ یا وظیفے دیے جاتے تھے۔ مرکز کے علاوہ صوبوں کے صدر مقام پر بیت المال قائم کیے گئے تھے اور ان کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا تھا۔ ہر صوبے کی آمدنی وہاں کے بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور حکومت کے اخراجات پر جو کچھ خرچ ہوتا ،اس کے بعد باقی رقم مرکزی بیت المال میں جمع کردی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے بعد بیت المال شاہی خزانہ بن گیا اور اس کا زیادہ حصہ بادشاہوں کی شان و شوکت پر صرف ہونے لگا۔مسلمانوں کے بیت المال کیلئے ذرائع آمدن زمانہ قدیم سے لیکر اب تک بہت زیادہ ہیں۔ جس میں  زکاۃ اور اسکی تمام اقسام،مال ِغنیمت،زمین سے نکلنے والی معدنیات،رکاز [مدفون خزانہ] کا پانچواں حصہ،مال فیہ۔ وغیرہ شامل ہے موجودہ زمانے میں بیت المال کے ذرائع آمدن میں  ملکی زمین سے دریافت ہونے والی قدرتی معدنیات، پٹرول، قدرتی گیس۔۔۔۔ اور دیگر معدنیات ہیں، بہت ہی کم ایسے ممالک ہیں جہاں ایسے ذرائع آمدن نہیں ہیں۔انہی ذرائع آمدن میں یہ بھی شامل کیا جائے گا کہ  ایسی آمدن جو حکومت کی جانب سے زرعی، انڈسٹری، تجارتی یا سروسز کے شعبے میں قائم کردہ منصوبوں سے حاصل ہوتی ہے، اور لوگوں کی خدمت کیلئے  ان کی مصنوعات کو فروخت کیا جاتا ہے، مثلاً: بجلی، ٹیلیفون، اور پانی ۔۔۔ الخ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مسلمانوں کے بیت المال کیلئے مالی ذرائع آمدن بہت زیادہ ہیں۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا نظام بیت المال‘‘ مولانا محمد بخش ‘‘ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے بیت  المال کے بنیادی اصول ، بیت المال کے شعبے ،ذرائع آمدن اور بیت المال کے متعلق متفرق معلومات کو سپرد قلم کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ خاور لاہور جدید مالی مسائل
2976 2897 اسلام کا نظام حکومت حامد انصاری غازی

اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاح کم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا اور کا اسی کانتیجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام کا نظام حکومت‘‘مولانا حامد الانصاری غازی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اسلام کی ریاستِ عامہ کا مکمل دستورِ اساسی اور ضابطۂ حکومت جس میں اسلام کےنظامِ حکومت کے تمام شعبوں ،اس کےنظریہ سیاست وسیادت کے تمام گوشوں ، ریاست ومملکت اور اس کےمتعلقات اور عام دستوری معلومات کو وقت کی نکھری ہوئی زبان اورجدید تقاضوں کی روشنی میں نہایت تفصیل سے واضح کیاگیا ہے۔( م۔ا) 

مکتبہ الحسن لاہور حکومت و ریاست
2977 5594 اسلام کا نظام حکومت اردو ترجمہ احکام السلطانیہ امام ابو الحسن علی بن محمد بن حبیب البصری

اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے  حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا  مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاحکم  دیتا ہے جو انسان ِ کامل  کو  اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’اسلام کا نظام حکومت‘‘  امام ابو الحسن  الماوردی کی مشہورومعروف کتاب  ’’ الاحکام السلطانیہ ‘‘ کا  اردور ترجمہ ہے پروفیسر ساجد الرحمٰن صدیقی نے اسے  اردو قالب میں منتقل کیا ہے  ۔امام ماوردی  نے اس کتاب کو  بیس ابواب  میں تقسیم کر کے ان میں   اسلامی حکومت کے خدو خال اور طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا ہےان  ابواب  میں سے امام ،وزراء ،فوجی سپہ سالاروں ،کوتوالی کا تقرراور عدالت ،اشراف کی دیکھ بھال،امامت نماز ،امارت حج،صدقات،جزیہ وخراج کے عائد کرنے کے ضوابط اور دفاتر کا قیام اور ان کے احکام وغیرہ جیسے ابواب قابل ذکر ہیں۔اللہ تعالیٰ  مؤلف،مترجم  وناشرین کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی نظام حکومت جیسی نعمت سے سرفراز فرمائے۔الاحکام السلطانیہ کا ایک ترجمہ  ہے مولوی سید محمد ابراہیم صاحب نے  بھی کیا ہےیہ ترجمہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجودج ہے ۔ ( م۔ا) 

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور حکومت و ریاست
2978 4013 اسلام کا نظام معیشت شیئرز اور کمپنی قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں معاشرت ومعیشت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔ اسلام کا نظریہ معیشت فطرت سے ہم آہنگ اور تمام معاشی مشکلات کا واحد حل ہے، اس لئے کہ یہ نظام نہ تجربات کا مرہون منت ہے اور نہ اقتصادی ماہرین کی ذہنی کاوش کا نتیجہ،بلکہ یہ معاشی نظام پروردگار نے تجویز کیا اور پیغمبر اسلام نے پیش کیا، اس لئے یہ نظام ہی وہ واحد نظام معیشت ہے جو اگر تمام عالم پر چھا جائے تو دنیا میں صرف معاشی سکون ہی سکون ہو، اس لئے کہ یہ مالک حقیقی نے بنایا ہے وہ ہم سب کا رب ہے، لہٰذا اس کی ربوبیت کا سایہ بھی سب پر یکساں ہے، اس میں اجتماعی مفاد ہی ملحوظ ہے، شخصی یا گروہی مفاد کا شائبہ تک نہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے حقیقی مالک صرف اللہ ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز اور بڑی سے بڑی چیز اس کی ملکیت میں داخل ہے، چنانچہ اُس نے مال کی نسبت اپنی ذات کی طرف دیتے ہوئے فرمایا:”خدا کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے، اُن کو بھی دو“۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظام معیشت، شیئرز اور کمپنی "محترم مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کی مرتب کردہ ہے، جسےایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے نویں فقہی سیمینار منعقدہ11 تا 14 اکتوبر1996ء  میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید مالی مسائل
2979 3470 اسلام کا نظریہ محنت خلیل الرحمان

یکم مئی کو ہر سال دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں مزدور محنت کش 1886ء میں شکاگو میں شہید ہونے والے مزدوروں کو ان کی عظیم جدوجہد اورقربانی دینے کیلئے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔یہ دن دنیا بھر کے مزدوروں کے اتحاد اور یکجہتی کا دن ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، طب ہو یا انجینئرنگ، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اﷲ تعالیٰ نے محنت کی عظمت اور مزدوروں کے حقوق بیان فرمائے اور اس کے آخری رسول ﷺ ان احکامات خداوندی پر مکمل عمل پیرا ہوئے اور محنت کشوں کے حقوق خود ادا فرمائے اور پوری امت کو ان پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی۔ اﷲ کے حبیب ﷺ نے محنت کشوں کو اﷲ کے دوست کا اعزاز عنایت فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔’’مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دو‘‘ (ابن ماجہ) زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا نظریہ محنت "محترم خلیل الرحمن صاحب چیئرمین آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام میں پائے جانے والے مزدوروں کے حقوق اور محنت کی عظمت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر محنت و اجرت
2980 2663 اسلام کا نظریہ کسب و انفاق حکیم محمد اسحاق

دور جدید کا انسان جن سیاسی،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔ آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے۔ اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے، جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے، وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام کا نظریہ کسب وانفاق" محترم حکیم محمد اسحاق صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے اسی عظیم الشان معاشی نظام کی خوبیوں کو بیان کیا ہے اور اسلام کے علاوہ دیگر نظاموں کی خامیوں اور خرابیوں کو واضح کیا ہے۔اسلام حلال طریقے سے کمانے اور حلال جگہ پر خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ اپنے موضوع ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

منظور حسین اکیڈمی، کراچی محنت و اجرت
2981 5322 اسلام کی احیائی تحریکیں اور عالم اسلام سید قاسم محمود

قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد اسلامی ملکوں میں احیائے اسلام‘ تجدید دین اور نفاذ اسلام کی کوششیں ہوئی اور ہوتی رہیں گی۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں اسلام کی تجدید اور نفاذ کے حوالے سے تمام تحریکات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور ہر تحریک کا تعارف اور کارنامے درج کیے گئے ہیں اور ہر تحریک کا شکست وعروج کے حوالے سے جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ تحریکات کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کے کارناموں اور ان کی تحریکوں کو بھی بیان کیا گیا ہے‘ ہر تحریک کا تنقیدی جائزہ اور نقائص بھی بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام کی احیائی تحریکیں اور عالم اسلام ‘‘ سید قاسم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور انقلابی تحریکیں
2982 4932 اسلام کی اخلاقی تعلیمات عرفان حسن صدیقی

انسان فطرتاً مدنی الطبع ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر ہر انسان پر ہر انسان کی ضروریات ایک دوسرے سے وابستہ ہوتی ہیں، اس لئے خوشگوار اور آرام دہ زندگی اسی کی ہوتی ہے جس کی بودو باش افرادِ انسانی کے جھرمٹ میں ہو۔اور اسی لئے یہ معاشرت باہم ایسے طریق کاٰر کی محتاج ہوتی ہے جس میں زندگی کی خوشگواریاں ناخوشگواریوں سے تبدیل نہ ہوں۔اور کوئی فرد حق تلفی اور بے اطمینانی کا شکار نہ ہو۔تو اسلام ہی ایک ایسا ضابطہ ہے جس کی عمارت کو ایمان کے بعد نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے چار ستونوں پر قائم کیا گیا ہے۔ سطحی نگاہ ڈالنے سے یہ غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے کہ اسلام کی اس عمارت میں محاسن اخلاق کو جگہ نہیں دی گئی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔معمولی سا غور و فکر ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتا ہے کہ دوسرے اہم مقاصد کے علاوہ ان ارکان کا اہم اور بنیادی مقصد انسان کی تربیت و تکمیل بھی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلام کی اخلاقی تعلیمات‘‘جناب عرفان حسن صدیقی نے اس بات کو اپنی گفتگو کا محور اور مرکزی نقطہ بنایا ہے کہ اسلام انسانی سیرت و کردارکی تعمیر ایمان کی بیناد پر کرتا ہے۔ اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تمام تر بنیاد بالکل اسی طرح قرآن اور سیرتِ رسول پر ہے جیسے خود اسلامی اخلاق کی قرآن اور سیرت رسول پر ہے۔مؤلف نے کتاب کے آخری حصے محاسن اخلاق اور رذائل اخلاق کو چار الگ الگ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جو کہ اسلام کی مکمل اخلاقی تعلیمات کا خلاصہ اور لب لباب ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب نہ صرف تعمیر سیرت و کردار میں موثر ثابت ہو گی بلکہ جو اہل علم اس موضوع پر علمی و تحقیقی کام کرنا چاہیں گے ان کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور اصلاح معاشرہ
2983 6697 اسلام کی نظر میں اچھے لوگ عبد المنان عبد الحنان سلفی

دین اسلام بنیادی طور پر تین امور  (صحیح عقیدہ، صحیح طریقہ پر اللہ تعالیٰ کی عبادت، حسن معاملہ اور بہتر اخلاق) پر مشتمل ہے۔کتاب وسنت میں اس سلسلہ میں  متعدد نصوص مذکور ہیں جن کی روشنی میں حسن اخلاق سے آراستہ شخص کو اسلام میں اچھا اور بہتر قرار دیاگیا ہے اور اسے نبی کریمﷺ کاقریبی اور محبوب ترکہا گیاخود نبی کریمﷺ جو تمام بنی نو ع انسانیت میں سب سے اچھے تھےان کے اوصاف وشمائل میں آپ کےحسن ا خلاق کا ذکر ملتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلامی کی نظر میں اچھے لوگ‘‘ مولانا عبد المنان سلفی کے  ماہنامہ ’’ السراج ‘‘ جھنڈا نگر ،نیپال میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو   قرآنی آیات ، احادیث صحیحہ اور اقوال سلف   سےمزین کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہےکہ اسلام کی نظر میں اچھے لوگ کون ہیں ان کی پہچان کیا ہےاو ران کے خصائص وامتیازات کیا ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ ایسے لوگ ہی سماج میں ممتاز اور باکمال ہوتے ہیں ۔(م۔ا)

مرکز تحفیظ القرآن الکریم نیپال اصلاح معاشرہ
2984 5334 اسلام یا جمہوریت مختلف اہل علم

اس وقت عالم اسلام کی جو مجموعی صورت حال ہے کسی بھی صاحب فکر ونظر سے مخفی نہیں‘ ایک زبردست کشمکش ہے جو اسلامیت اور مغربیت‘ اسلامی معاشرت اور مغربی تہذیب کے درمیان چل رہی ہے۔ امریکی استعمار اور سرمایہ داری کا تسلط اسلامی ممالک پر روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ افغانستان اور عراق کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس پر امریکی استعمار کی بھر پور توجہ مرکوز ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ 2001ء کے بعد پاکستان کی آزاد حیثیت ختم ہو چکی ہے اور پاکستان امریکی کالونی میں تبدیل ہو چکا ہے‘ مگر 2008ء کے انتخابات کے دوران اور بعد میں امریکا نے براہِ راست پاکستانی اداروں میں جس طرح دھمکی‘ دھونس‘ مراعات اور پر کشش پیکج پیش کر کےپاکستانی سیاست کو اپنے ڈھب پر لانے کی کوشش کی ہے وہ ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ امریکا ایک طرف جہاں پاکستانی معاشرے کو تیزی کے ساتھ مکمل طور پر سیکولرائز کرنے کی طرف گامزن ہے وہیں اس کی خصوصی توجہ استعمار کے خلاف کسی بھی سطح پر مزاحمتی کردار ادا کرنے والی تحفظ وغلبۂ دین کی تحریکات بھی ہیں اور امریکا کے اس میں بہت سارے مقاصد چھپے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی سلسلے کی ایک صدائے باز گشت ہے۔ یہ کتاب در اصل اہل فکر ونظر کے مرتب کردہ لیکچرز کا مجموعہ ہے اور اس کتاب میں ان سب کو مقالات کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب انقلابی مجاہدین کے لیے علمی ہتھیار ہے جس سے لیس ہو کر دور جدید کے لبرل دنش وروں اور مذہب کا لبادہ اوڑھ کر امریکی استعمار کی چاکری کرنے والے مفکروں کے پھیلائے ہوئے بے سروپا پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دے سکتے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام یا جمہوریت ‘‘ مشترکہ مصنفین  کی تصنیف کردہ ہے۔ یہ لوگ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور خلافت و جمہوریت
2985 3173 اسلامی بنکاری نظریاتی بنیادیں اور عملی تجربات اوصاف احمد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے، جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اسلام کے انہی درخشندہ اصولوں کو فروغ دینے کے لئےفیڈرل شریعت کورٹ نے 14 نومبر 1991ء کو ایک تاریخی فیصلہ دیا کہ سود اپنی تمام شکلوں کے ساتھ حرام ہے اور ملک کی معیشت کو اس لعنت سے جلد از جلد پاک کیا جائے۔لیکن حکومت وقت نے عدالت عالیہ میں جا کر اس فیصلے کے خلاف حکم التواء حاصل کر لیا اور یہ فیصلہ آج تک عملی طور پر نافذ نہ ہو سکا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی بنکاری، نظریاتی بنیادیں اور عملی تجربات "پروفیسر ڈاکٹر اوصاف احمد صاحب ریسرچ سکالر اسلامی ترقیاتی بینک کے اسلامی بینکاری کے عملی تجربات پر مشتمل ہے، جو پہلے انگریزی میں بھی شائع ہو چکی ہے۔یہ ایک انتہائی قیمتی دستاویز ہے جس میں اردو دان طبقے کے سامنے پہلی بار اسلامی بینکاری کے 25 سالہ تجربات کا نچوڑ پیش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد نظام بینکاری
2986 5326 اسلامی بینکاری ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی

اس  بات میں کوئی شبہ نہیں کہ دینِ اسلام صرف نظریاتی دین نہیں بلکہ عملی دین ہے اور دنیا وآخرت درست کرنے کے لیے اس کی جامع ہدایات زندگی کے ہر شعبہ میں اعلیٰ ترین راہِ اعتدال کی مظہر ہیں۔حاملین دین متین اور فقہاء امت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ توحید پر مبنی یہ دینِ حنیف محض ایک نظریہ بن کر نہ ہرے بلکہ عملی زندگی کے تمام شعبوں میں اس کا نفاذ ہو‘ زندگی کے تمام معاملات قرآن وسنت کے نور سے منور ہوں تاکہ لوگوں کی دنیا وآخرت درست ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے فقہاء امت نے جسمانی تکلیفیں اٹھا کر اور مشقتیں برداشت کر کے قرآن وسنت کی عملی تطبیق کے راستے امت کے سامنے کھول کھول کر بیان کئے تاکہ زندگی کے تمام شعبوں میں اقامت دین کا فریضہ ادا کیا جا سکےاور آج کل ایک معاشی یا معاشرتی مسائل میں سے بینکاری کا مسئلہ بہت اہم ہے اور اسلامی بینکاری کا رجحان دنیا میں روز بروز بڑھ رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی مسئلے پر توجہ دی گئی ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے ہر شبے اور اشکال کوزائل کرنے کی کوشش کی گئی ہےاور عملی طور پر اسلامی بینکاری جن مراحل سے گزر رہی ہے اس کی صحیح حقیقت کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی کاوش ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی بینکاری ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ‘‘ مولانا ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی اسلامی بینکاری
2987 1375 اسلامی بینکاری وجمہوریت فکری پس منظر اور تنقیدی جائزہ زاہد صدیق مغل

یہ بات ایک بدیہی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں غالب فکر و فلسفہ سرمایہ داری کا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ فکر اب روبہ زوال ہے ۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے اسے بچانے کی سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ لیکن ہر وہ نظام جو غیرفطری اور غیر حقیقی ہو اسے زوال تو بہر حال آنا ہی ہوتا ہے ۔ اس سب کچھ کے باوجود چند لوگ ابھی بھی اس فکر اور فلسفے کے گن گا رہے ہیں ۔ اور اس کے متوالے ہوئے بیٹھے  ہیں ۔ تاہم کچھ صاحبان حقیقت ایسے بھی ہیں جن کی نگاہ دور رس نے اس کے کھوکھلے پن کا جائزہ لے لیا ہے ۔ اور اس کے بودے پن کو علمی بنیادوں پر واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ زیرنظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جس میں سرمایہ دارانہ نظام کا معاشی اور سیاسی پہلو سے جائزہ لینے کی کوشش فرمائی ہے ۔ چناچہ وہ لکھتے ہیں کہ انیسویں اور بیسویں صدی کے مخصوص مسائل کے پیش نظر اجتماعی زندگی میں احیائے اسلام کی فکری و عملی جدوجہد کو تین عنوانات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ پہلا اسلامی معاشیات دوسرا اسلامی جمہوریت اور تیسرا اسلامی سائنس جبکہ اس کتاب میں انہوں نے اولیں دو کے حوالے سے رقم فرمایا ہے ۔ یہ کتاب راقم کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہیں جو انہوں نے پاکستان کے مختلف علمی و دینی جرائد میں وقتا فوقتا اشاعت کے  لیے دیے تھے ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ وراثت لاہور اسلامی بینکاری
2988 1712 اسلامی بینکاری کی حقیقت حافظ ذو الفقارعلی

گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں ۔ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکےک کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟زیر نطر کتابچہ''اسلامی بینکاری کی حقیقت؟'' حافظ ذوالفقار ﷾ (شیخ الحدیث ابوہریرہ اکیڈمی ،لاہور)کا تالیف شدہ ہے۔ جس میں انہوں نے موجودہ اسلامی بینکوں کےطریقہ کار اور ان میں رائج مالی معاملات کا شرعی اصولوں کی روشنی میں منصفانہ جائزہ لے کر دینی نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔موصوف حافظ صاحب کی اسلامی معیشت کے حوالے مزید دو کتابیں بھی طبع ہوچکی ہیں اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔ اللہ تعالی موصوف کے علم وعمل اور زورِ قلم میں برکت فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے (آمین) (م۔ا)

 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور نظام بینکاری
2989 1733 اسلامی تجارت ابو نعمان بشیر احمد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ایک مسلمان آدمی کے لئے شرعا واجب اور ضروری ہے کہ وہ رزق حلال کمائے اور رزق حرام سے بچنے کی کوشش کرے۔رزق حلال کا حصول تب ہی ممکن ہو سکتاہے جب انسان شریعت کے بتلائے ہوئے طریقوں کے مطابق اسے حاصل کرے۔حصول رزق کے منجملہ ذرائع میں سے ایک اہم ترین اور بہت بڑا ذریعہ تجارت ہے ۔اور اگر تجارت حلال طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال اور پاکیزہ ہوگا ۔اوراگر تجارت غیر شرعی اور ممنوع طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حرام ہو گا۔اسلام نے تجارت کے جائز وناجائز تمام طریقوں کو تفصیل سے بیان کردیا ہے ۔لیکن ایک مسلمان اسی وقت ہی حرام طریقوں سے بچ سکتا ہے ،جب اسے حرام طریقوں کا علم ہوگا۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی تجارت)فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد ﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلامی تجارت کو بنیاد بناتے ہوئے تجارت کی تمام حلال وحرام صورتوں کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے ،تاکہ ہر مسلمان شریعت کے مطابق تجارت کرے اور رزق حلال کما سکے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خرید و فروخت و تجارت
2990 3682 اسلامی تمدن و تاریخ پروفیسر نذیر احمد بھٹی

نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی تمدن وتاریخ "محترم پروفیسر عثمان غنی اور محترم پروفیسر نذیر احمد بھٹی صاحبان کی مشترکہ کوشش ہے،جس میں انہوں نے  بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب وثقافت  پر روشنی ڈالی ہے۔یہ کتاب انہوں نے انٹر میڈیٹ علوم اسلامیہ کے امتحان کے لئے تیار کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبو ل فرمائے۔آمین(راسخ)

لکی بک سنٹر لاہور تمدن
2991 2217 اسلامی تہذیب اور اس کے اصول و مبادی سید ابو الاعلی مودودی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی و خوشحالی اور معیشت اور سیاست کے ان راستوں پر گامزن کیا ہے کہ جس پر قائم رہ کر انسانی فلاح کے تمام دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔مورخین نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ اکثر قدیم علوم و فنون بھی مسلمانوں اوراسلامی تہذیب سے ہی یورپ کے لوگوں تک پہنچے ہیں کیوں کہ مشرقی یورپ و مغربی یورپ کی تہذیبوں سمیت چینیوں اور ہندووں کی تہذیبیں بھی ایک دوسرے کی تہذیبوں کو اتنا متاثر نہیں کرپائیں۔ جتنا اسلامی تہذیب نے ان سب کو متاثرکیا ہے کیوں کہ اسلامی تہذیب نے ایک ایسے عالمگیر ضابطہ حیات قرآن کریم فرقان حمید کی روشی میں تشکیل پائی ہے جو رہتی دنیاتک بنی انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی تہذیب اور اس کے اصول ومبادی" پاکستان جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کی انفرادیت اور امتیازی حیثیت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تہذیب
2992 1872 اسلامی تہذیب و ثقافت سید ابو الحسن علی ندوی

نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔زیر تبصرہ کتاب "اسلامی تہذیب وثقافت"ہندوستان کے معروف مؤرخ ،محقق اور عالم دین مولانا سید ابو الحسن ندوی ﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد تہذیب
2993 3756 اسلامی تہذیب کی تفہیم جدید ڈاکٹر محمد علی ضناوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار  میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "شان اسلام"محترم ڈاکٹر  محمد علی ضناوی کی عربی تصنیف"مقدمات فی فہم الحضارۃ الاسلامیۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ  محترم محمد سعید عالم قاسمی صاحب نے کیا ہے۔یہ اصلا ایک مقالہ ہے جو آئی آئی ایف ایس او کی چوتھی کانفرنس منعقدہ ریاض میں پڑھا گیا۔اس مقالہ میں مولف موصوف نے اسلامی تہذیب پر گرانقدر اصولی بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگا میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تہذیب
2994 4563 اسلامی تہذیب کے چند درخشاں پہلو ڈاکٹر مصطفٰی سباعی

نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی تہذیب کے چند درخشاں پہلو " شام کے معروف عالم دین اور نامور ادیب محترم ڈاکٹر مصطفی سباعی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ سید معروف شاہ شیرازی نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کےاب  میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تہذیب
2995 1376 اسلامی ثقافت اور دور جدید مارما ڈیوک ولیم پکتھال

مغرب اور اسلام یا اسلام اور مغرب اس دور کا گرم موضوع ہے ۔ چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی ہمیشہ ہی ستیزہ کار رہا ہے ۔ لیکن ہر دور کے  افراد اپنے دور کو ہی تاریخ سمجھتے ہیں ۔ جب کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہوتی ہے ۔ مغرب سے تعامل کی وجہ سے آج جو تہذیبی اور ثقافتی مسائل مسلمانوں کو درپیش ہیں محسوس ہوتا ہے کہ نئے اور جدید ہیں ۔ ماضی قریب کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ایسے نئے اور جدید بھی نہیں ستر ، پچتر برس قبل اور اس سے بھی قبل ، ہندستان پر برطانوی قبضے کے بعد جو دور گزرا یہ اس دور کے بھی مسائل ہیں ۔ ان مسائل کے حوالے سے اسلامی مؤقف کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ لکھا گیا ۔ لیکن جو بات مغرب کے اپنے فرزندکی زبان و قلم سے ہو سکتی ہے و کسی سکہ بند عالم کے بیان میں شائد ملے ۔ محترم محمد مارما ڈیوک پکتھال ایک نومسلم عالم دین تھے ۔ وہ اپنی ذات میں ایک عالم ، ادیب ، صحافی ، محقق ، مفکر ، مترجم قرآن اور خطیب و مبلغ تھے ۔ انہوں نے اپنی زندگی اسلام کے احیا اور جدید دنیا کے سامنے اسلامی مؤقف واضح کرنے کی بھرپور کوشش فرمائی ۔ اللہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے ۔ موصوف نے امت کے جدید فکر مسائل میں اسلامی موقف کی بہترین ترجمانی فرمائی ہے ۔ (ع۔ح)
 

منشورات، لاہور تہذیب
2996 2893 اسلامی حکومت میں اقلیتیں حافظ غلام حسین

اسلام انسانی مساوات، اخوت اور ہمدردی کا مذہب ہے۔ اسلام دنیا میں اﷲ تعالیٰ کے آخری اور مکمل پیغام کی صورت میں دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ اسلام کے اصولوں نے ہر مسلمان کو یہ سکھایا ہے کہ وہ بلا لحاظ رنگ و نسل اپنے پڑوسیوں اور اقلیتوں کی حفاظت کرے اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو غیر مذاہب کے لوگوں کے لیے رواداری کا سلوک کرنے کی تلقین کی ہے بلکہ انھیں یہ بھی حکم دیا ہے کہ ان کی حفاظت میں غیر مسلموں کی جو عبادت گاہیں ہیں ان کا تحفظ ان کا فرض ہے۔اسلام کی خصوصیت اور وصف یہ ہے کہ وہ دین رحمت ہے، دین حیات ہے، دین انسانیت ہے، دین الٰہی ہے، دین معرفت ہے، اس بنا پر اگر اسلام ان موضوعات کا نام ہے تو یہ حقیقت بھی بالکل واضح ہے کہ معاشرے میں ہر مذاہب اور فرقے کے انسان رہتے ہیں اور اکثر اوقات انسان کا ایک دوسرے سے واسطہ رہتا ہے، انسان معاشرے سے کٹ کر نہیں رہ سکتا۔غیر مسلموں کے لیے ہمارے دین اسلام میں کتنی رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم ہے، اس بات کا اندازہ کرنا ہو تو نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر ایک نظر ڈالیں، ساری شکایتیں دور ہو جائیں گی۔ آپؐ نے غیر مسلموں کے ساتھ جو احسان و ہمدردی اور خوش اخلاقی کے معاملات کیے، ان کی دنیا جہان میں نظیر ملنا مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی حکومت میں اقلیتیں "محترم حافظ غلام حسین صاحب  ریسرچ آفیسر مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے اسلامی حکومت میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق پر تفصیلی گفتگو کی ہے،اور دشمنان اسلام کے منہ بند کر دئیے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حکومت و ریاست
2997 2892 اسلامی حکومت کا فلاحی تصور محمد سعید الرحمن علوی

"اسلام" امن وسلامتی اور صلح وآشتی کا نام ہے۔جو شخص نبی کریم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرتا ہے اسے مسلمان کہا جاتا ہے۔اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی حکومت کا فلاحی تصور"محترم مولانا سعید الرحمن علوی صاحب کے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے۔جس میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں اسلامی حکومت کے فلاحی تصور،اسلام کے نظام عدل وانصاف  کو بیان فرمایا ہے کہ آج کا دکھی انسان اسلام کے سائے میں ہی چین اور سکون کی زندگی گزار سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ جمال، لاہور حکومت و ریاست
2998 5378 اسلامی دستور زندگی ابو نعمان بشیر احمد

اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں  بگاڑ کا ایک بڑا سبب   یہ ہےکہ  ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے  کےخواہاں رہتےہیں لیکن  دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں  اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا  اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ  کے لیے  تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔زیر نظر کتا ب’’اسلامی دستور زندگی‘‘ میں جناب ابو نعمان بشیر صاحب  صاحب  نے  سوال  وجواب کی صورت میں  اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں چندرہنما اصول   آسان فہم انداز میں پیش  کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا) 

اسلامی اکادمی،لاہور اصلاح معاشرہ
2999 5443 اسلامی روایات کا تحفظ پروفیسر جمیل واسطی

اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی بہبود کی اعلیٰ ترین کوشش کا تحفّظ ہے ۔ تمام مذاہب سچائی کے متلاشی ہیں ۔ لیکن ہر طرف منہ اٹھا کر چلتے رہنے سے ہم سچائی تک نہیں پہنچ سکتے کسی منزل تک پہنچنے کے لیے درست اور سیدھی راہ صرف ایک ہوا کرتی ہے اور مسلمانوں کے لیے نزدیک وہ شاہرہ اسلام ہے ۔ اسلام کے اصولوں پر عمل کرنا باطنی سچائی کو ظہور کا لباس پہنانا ہے ۔ روایت عمل کا تواتر ہے اس لیے اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی زندگی میں دائمی صداقتوں کے اعلیٰ ترین اظہار کا تحفّظ ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ اسلامی روایات کا تحفظ ‘‘ پروفیسر سید محمد جمیل واسطی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اسلامی روایات کی موجود ہ صوت حال پر خشک منطق کی روشنی ڈالی ہے ۔ انہوں نے روایات کے متعلق مدافعت یا عذر خواہی کا رویّہ اختیار نہیں کیا بلکہ علم الاخلاق کے فلسفیوں اور ماہرین عمرانیات کی طرح نئے پید ا شدہ مسائل کے حقائق کو اضح کرنے کے عمل میں ہی پچھلے ہزار سال کے تجربہ کی روشنی میں ان مسائل کے تجزیہ او رتحلیل کی جانب رہنمائی کی ہے ۔اس کتاب میں ضروریات مضمون نے اردو زبان کے بیانی امکانات کو بھی واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

مجلس فلاح و تعلیم لاہور تہذیب
3000 2123 اسلامی ریاست سید ابو الاعلی مودودی

اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام﷩ وقت کی اجتماعی قوت کواسلام کےتابع کرنے کی  جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی  دعوت کا مرکزی تخیل ہی یہ تھا کہ اقتدار  صرف اللہ تعالیٰ کےلیے  خالص  ہو جائے اور  شرک اپنی ہر جلی اور خفی شکل میں ختم کردیا جائے ۔قرآن کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ  حضرت یوسف ،حضرت موسی، حضرت داؤد،﷩  اور نبی کریم ﷺ نے باقاعدہ اسلامی ریاست قائم  بھی کی  اور اسے  معیاری شکل میں چلایا بھی۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور کا اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب’’اسلامی ریاست‘‘مفکرِ اسلام مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی  کی  تصنیف ہے ۔جس میں  انہوں نے  بیک وقت ان دونوں ضرورتوں کو پورا کرنے کی کما حقہ کوشش کی ہے ۔ ایک طرف انہوں نے اسلام کےپورے  نظام حیات کودینی اور عقلی دلائل کےساتھ اسلام کی اصل تعلیمات کودورحاضر کی  زبان میں پیش کیاہے ۔ ان کی تحریرات  کےمطالعہ سے قاری کوزندگی کے بارے  میں اسلام کے نقظہ نظر کا کلی علم حاصل  ہوتا ہے اوروہ  پوری تصویر کو بیک  نظر دیکھ سکتا ہے۔انہوں نےہر مرعوبیت سے بالا تر ہوکر دورحاضرکے ہر فتنہ کا مقابلہ کیا  اور اسلام کے  نظام زندگی کی برتری اورفوقیت کوثابت کیا ہے۔پھر یہ بھی بتایا ہےکہ  اس نظام کودور حاضر میں کیسے قائم کیا جاسکتا   ہے  اور آج کے اداروں کوکس طرح اسلام کے سانچوں میں ڈھالا جاسکتاہے ۔انہوں نے اسلامی ریاست کے ہمہ پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئےدور جدید کے تقاضوں کوسامنے رکھ کر اسلامی ریاست کا مکمل نقشہ پیش کیاہے ۔کتاب  ہذا دراصل  مولانامودودی کے  منتشر  رسائل ومضامین کامجموعہ ہے جسے  پروفیسر خورشید احمد صاحب (مدیر ماہنامہ ترجمان القرآن)نے بڑے حسن ترتیب سے  مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ومرتب کی  اشاعتِ اسلام کےلیے  کی جانے والی  تمام کاوشوں کو  قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور حکومت و ریاست
3001 5765 اسلامی ریاست اور غیرمسلم شہری حافظ محمد سعد اللہ

اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین اسلام دینِ امن وسلامتی ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو ،خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے ہو ، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے ۔ ایک اسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے ۔ غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ جس انداز میں عہد رسالت مآب ﷺاور عہد خلفاے راشدین میں کیا گیا اس کی نظیر پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی. حضور ﷺنے اپنے مواثیق، معاہدات اور فرامین کے ذریعے اس تحفظ کو آئینی اور قانونی حیثیت عطا فرما دی تھی۔جس کی تفصیلات کتب تاریخ وسیر اورکتب فقہ میں موجود ہے ۔ زیر نظرکتاب ’’اسلامی ریاست  اور  غیرمسلم شہری ‘‘ ڈاکٹر  حافظ محمد سعد  اللہ(ایڈیٹر شبعہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی ،لاہور )  کے جامعہ  پنجاب میں  ڈاکٹریٹ کے لیے  پیش کے گئے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے  فاضل مصنف نے پورے دلائل اور تاریخی  شہادتوں  اور تقابلی    مطالعہ سے  اسلامی ریاست میں غیر مسلم رعایا کے تمام بینادی حقوق کے بارے میں اسلام کی فراخدلانہ اور منفرد تعلیمات کو  یکجا کر کے  پیش کیا  ہے۔اور اسلام کے عالمی غالبہ کے زمانے  میں بعض اوقات اسلامی حکومتوں کی طرف سے غیر مسلم رعایا پر لباس کی ہیئت اور سواری وغیرہ کے معاملے میں جو پاپندیاں لگائی جاتی رہیں صاحب کتاب نے  ان کی حقیقت پرروشنی ڈالتے ہوئے  تمام  شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں غیرمسلموں کے حقوق کے حوالے  سے مستشرقین کی طرف سے عاید کیے گئے  اہم اعتراضات کا مفصل اور مدلل جواب  دینے  کے ساتھ ساتھ  ان کا تجزیاتی جائزہ بھی لیا ہے ۔یہ کتاب غیر مسلموں کےحقوق کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کی بہت اچھی تحقیقی دستاویز  ہے  جس  کی بنیاد اصلی  فقہی مآخذ اور بطور خاص برصغیر پاک وہند کے ہم  عصر  علماء کے جدید افکار ونظریات پررکھی گئی ہے  اللہ تعالیٰ  صاحب  کتاب کی  اس اہم تحقیقی کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

عکس پبلیکیشنز لاہور حکومت و ریاست
3002 4931 اسلامی ریاست ( امین احسن اصلاحی ) امین احسن اصلاحی

اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔اور جو ریاست حکومت الہیہ کی شرائط پوری کرتی ہے وہی اصل میں اسلامی ریاست کہلاتی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی ریاست‘‘مولانا امین احسن اصلاحی مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین ، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور انکے افکار ونظریات کے ارتقاء کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔ آپ نے یہ کتاب دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے ۔جبکہ حصہ اوّل ریاست کے متعلق چند بنیادی مباحث پر مبنی ہے، حصہ دوم میں شہریت کے حقوق وفرائض کو واضح کیا گیا ہے،حصہ سوم میں غیر مسلموں کے حقوق کو اجاگر کیا ہے، حصہ چہارم میں اطاعت کی شروط اور حدود کو بیان کیا گیا ہے، اور حصہ پنجم میں کارکنوں کی ذمہ داریاں اور ان کے اوصاف کو عیاں کیا گیا ہے۔یہ کتاب اسلامی ریاست کے اصول و ضوابط کو سمجھنے کے حوالے سے بہت کار آمد ثابت ہو سکتی ہے ۔اور جو اہل علم اس موضوع پر علمی و تحقیقی کام کرنا چاہیں گے ان کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ

دار التذکیر حکومت و ریاست
3003 2895 اسلامی ریاست ( ڈاکٹر حمید اللہ ) ڈاکٹر محمد حمید اللہ

اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام﷩ وقت کی اجتماعی قوت کواسلام کےتابع کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی دعوت کا مرکزی تخیل ہی یہ تھا کہ اقتدار صرف اللہ تعالیٰ کےلیے خالص ہو جائے اور شرک اپنی ہر جلی اور خفی شکل میں ختم کردیا جائے ۔قرآن کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف ،حضرت موسی، حضرت داؤد،﷩ اور نبی کریم ﷺ نے باقاعدہ اسلامی ریاست قائم بھی کی اور اسے معیاری شکل میں چلایا بھی۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا اور کا اسی کانتیجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی ریاست ‘‘ معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر محمد حمید اللہ﷫ کی تصنیف ہے اس کتاب میں مملکت کےنظم ونسق ، مالیاتی نظام ، قانون سازی عدالتی نظام، نظام تعلیم، تبلیغ اور بین الاقوامی قانون سے تعلق رکھنے والے متعدد مسائل پرعہد رسالت کےطرز عمل سے استشہاد کیا گیا ۔اس کتاب کے بعض مضامین مصنف موصوف کےبعض فی البدیہہ خطبات اور ان کےضمن میں اٹھنے والے فکر انگیز سوالوں کے عالمانہ جوابات پر مشمتل ہیں۔(آمین)(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور حکومت و ریاست
3004 3308 اسلامی ریاست میں علاقائی حقوق کا تصور پروفیسر عبد الخالق سہریانی بلوچ

اسلامی نظام حکومت میں تمام امور قرآن وسنت کی ہدایات کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں اور پورے نظام کی اساس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر استوار ہوتی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔ عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست، عدالت ہو یا قیادت، طب ہو یا انجینئرنگ، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان، سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ موجودہ دورمیں جبکہ اسلام کےخلاف بے شمار فتنے اسلام کے سیاسی، معاشی نظاموں پر اعتراضات اور شبہات کی صورت میں ظاہر ہورہے ہیں اور جدید تعلیم یافتہ افرادجن کی اکثریت دین کےعلم سے واقفیت نہیں رکھتی ان اعتراضات کا شکار ہوتے نظر آرہے ہیں۔ دور حاضر کا ایک بڑا فتنہ علاقائی معاشی حقوق کےعدم تعین کی وجہ سے پیداہوا ہے۔اس کو ایک ذریعہ بنا کر ملحدانہ، قوم پرستانہ نظریات کو ہوا دی جارہی ہے۔ تاکہ ملت اسلامیہ کا شیرازہ مکمل طور پرمنتشر ہو جائے۔اور ان فتنوں میں الجھ کر مسلمان ایک دوسرے کے سے دست وگریبان ہوجائیں اور مسلم ملت کےاتحاد اور دنیا میں اسلامی ریاست کا قیام نہ ہوسکے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی ریاست میں علاقائی حقوق کا تصور" پروفیسر عبدالخالق سہر یانی بلوچ کی ایک بے مثال تالیف ہے، جس میں موصوف نےایک نئے موضوع کو زیر بحث لایا ہے۔ ضروری مواد کی عمدہ ترتیب اور نہایت آسان فہم اسلوب کو اپنایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ دعا ہے وہ ان کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ اصلاح ملت، کندھ کوٹ، ضلع جیکب آباد حکومت و ریاست
3005 3474 اسلامی ریاست میں محتسب کا کردار ڈاکٹر ایم ایس ناز

اسلامی نظام حکومت میں تمام امور قرآن وسنت کی ہدایات کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں اور پورے نظام کی اساس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر استوار ہوتی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔آج کی دنیا گو تہذیب وسائنس کی تمام تر کامرانیوں اور ترقیوں کے باوجود مصائب وآلام کے ایک لامتناہی دور سے گزر رہی ہے، تاہم عدل واخلاق سے محروم اور جور واستعمار سے معمور میکاولی سیاست کے برعکس ایک ایسی سیاست کے خدو خال اور اصول وضوابط بھی ہمارے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں، جس کی بنیاد اقوام عالم کے درمیان عدل وانصاف، اتحاد واتفاق اور مساوات پر رکھی گئی۔ اور یہ ریاست اسلا م کی سب سے پہلی ریاست تھی۔اسلام میں احتساب کا عمل روز اول سے ہی چلا آرہا ہے۔اور یہ انسانی کامیابی کا ضامن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی ریاست میں محتسب کا کردار " محترم ڈاکٹر ایم ایس ناز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلامی ریاست میں محتسب کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حکومت و ریاست
3006 3040 اسلامی ریاست کا عدالتی نظام پروفیسر رفیع اللہ شہاب

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی  حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام  کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے۔اوربعض  اہل علم نے  نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے فیصلہ جات پرمشتمل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی ریاست کا عدالتی نظام ‘‘ پروفیسر رفیع اللہ شہاب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں  انہوں نے  اسلام سے  قبل  عدالتی  نظاموں کو مختصرا پیش کرنے کے بعد دورِ رسالت سے لےک موجودہ دور تک اسلام کے  عدالتی نظام کی تفصیلات پیش کی ہیں ۔(م۔ا)

قانونی کتب خانہ لاہور عدلیہ
3007 2896 اسلامی ریاست کے اساسی اصول و تصورات سید داؤد غزنوی

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاستکی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازیکے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چناں چہ ماوردی نے یہ بات لکھی ہے کہ جب دین کم زورپڑتاہے تو حکومت بھی کم زورپڑجاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہو تی ہے تودین بھی کم زورپڑجاتاہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔“(محاضراتِ شریعت :ص287) زیر تبصرہ کتاب" اسلامی ریاست کے اساسی اصول وتصورات " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مولانا سید داود غزنوی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی حکومت کے بنیادی اصول وتصورات بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نذیریہ لاہور حکومت و ریاست
3008 5710 اسلامی زندگی قرآن حدیث کی روشنی میں ڈاکٹر محمد علی الہاشمی

اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں  بگاڑ کا ایک بڑا سبب   یہ ہےکہ  ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے  کےخواہاں رہتےہیں لیکن  دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں  اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا  اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ  کے لیے  تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب  ’’ اسلامی زندگی قرآن وحدیث کی روشنی  میں  ‘‘ڈاکٹر شیخ محمدعلی الہاشمی ﷾ کی عربی   تصنيف  شخصية المسلم كما يصوغها الإسلام في الكتاب والسنةکا  اردو  ترجمہ  ہے  فاضل مصنف نے   اس  کتاب  ميں  کتاب وسنت کے نصوص کی روشنی میں ایک  مسلمان کی سچی تصویر کشی کی ہے اور جسم ، عقل اور روح کی تربیت، عقائد کی اصلاح، عبادات کی ادائیگی اور اخلاق  وکردار سے آراستگی سے متعلق اسلامی تعلیمات کو یکجا کردیا ہے ۔ انہوں نے  اسلامی تہذیب  ومعاشرت کےخدو خال  نمایاں کرنے کے  ساتھ ساتھ  مغربی تہذیب کے کمزور پہلوؤں، نقائص اور  عیوب کو  واضح کیا ہے  ارو اسلامی تہذیب کے ساتھ ان  کا موازنہ کر کے اسلامی  تہذیب کی برتری ثابت کی ہے ۔اللہ تعالیٰ   اس کتاب کو امت مسلمہ کےلیےنفع بخش بنائے اور مصنف  ومترجم  کی  جہود کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور اصلاح معاشرہ
3009 2297 اسلامی ضابطہ حیات عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے  جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت  نہیں دیتا بلکہ زندگی  کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ  تعالیٰ کی عظیم کتاب  قرآن مجید او رنبی کریم  ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ  ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک  مسلمان  سیراب ہوتے رہے ہیں گے  اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔زیر نظر کتاب  ’’اسلامی ضابطۂ حیات‘‘عالمِ عرب کے  مشہور مصنف ومفسرِ قرآن علامہ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی﷫ کی  عربی کتاب  منہج السالکین وتوضیح الفقہ فی الدین کا  اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب قرآن وحدیث کی  تعلیمات کو آسان فہم انداز میں  عام مسلمانوں تک  پہنچانے کی ایک کوشش ہے ۔اس کتاب میں  مصنف موصوف نے   طہارت،نماز، روزہ، زکوٰۃ، اور حج جیسی اہم عبادات کے مسنون طریقہ کار اور اہم مسائل کے ساتھ ساتھ جائز وناجائز کاروبار،حلال وحرام  ،کھانے  ،نکاح وطلاق، جنازہ ، وراثت اور شرعی حدود وغیرہ کے مسائل کو نہایت اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو دین کا صحیح علم سیکھنے اور پھر اس  پر عمل کرکے دنیا و آخرت کی بھلائیاں سمیٹنے کی   توفیق بخشے  او راس کتاب کے مصنف،مترجم،  ناشر اورمعاونین کے لیے اسے  ذریعہ نجات بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
 

 

دار المتقین، لاہور اصلاح معاشرہ
3010 4873 اسلامی طرز زندگی جلد اول محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ التویجری

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے اور ان کو مختلف شریعتیں دے کر مبعوث فرمایا گیا جو کہ اپنے دور کے اعتبار سے بہترین تھیں‘مگر دراصل یہ اسلام کے تدریجی مراحل تھے۔پھر آخر میں رسولِ رحمتﷺ مبعوث ہوئے تو اسلام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو کر تکمیل کے مراحل بھی طے کر گیا۔جب دین اپنی تکمیل کو پہنچا تو اب اہل دنیا سے تقاضا تھا کہ وہ سرتاپا اور مکمل طور پر اسلام میں داخل ہو جائیں اور اسلام کو سیکھیں‘اور اُس کے شب وروزِ زندگی میں اسلام کے تقاضے کیا ہیں اور اسلام کا اِس سے مطالبہ کیا ہے؟۔ زیرِ تبصرہ کتاب ایسے ہی متلاشیان حق کے لیے اسلام کی مکمل تصویر کشی ہے‘تعارف اسلام پر ایک جامع انسائیکلوپیڈیا ہے اور قرآن وسنت کی اصلی اور حقیقی صورت کو اہل اسلام کے سامنے لانے کی ایک بلیغ کاوش ہے۔ در اصل یہ عربی کتاب’’مختصر الفقہ الاسلامی‘‘ اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب کی انفرادیت یہی ہے کہ اس میں مخصوص شخصیات کا نقظۂ نظر پیش کرنے کی بجائے دین اسلام کی اصلی اور حقیقی صورت پیش کی گئی ہے۔ ہر مسئلے کو قرآن وحدیث سے بیان کیا گیا ہے اور ساتھ باحوالہ آیت یا حدیث بھی درج کی گئی ہے‘ تاکہ مسئلہ پوری طرح واضح ہو جائے اور کسی قسم کا شک وشبہ نہ رہے ‘ اس طرح یہ کتاب تمام احکام ومسائل کے نہایت خوبصورت اختصار کا حسین گلدستہ ہے جو مسلمانوں کے ہر فرد اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ اس کتاب کو دس ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ پہلے باب توحید وایمان پر‘ دوسرا اخلاق وآداب پر‘ تیسرا عبادات پر‘چوتھا معاملات پر‘ پانچواں کتاب الفرائض پر‘ چھٹا کتاب النکاح پر‘ ساتواں قصاص وحدود پر‘ آٹھواں کتاب القضاء پر‘ نواں کتاب الجہاد پر اور دسواں دعوت الی اللہ پر مشتمل ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو اُن کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3011 5545 اسلامی قانون فوجداری ترجمہ کتاب الاختیار نا معلوم

فوجداری ضابطہ یا ضابطہ تعزیرات ایک دستاویز ہے جس میں کسی مقام پر عمل در آمد ہونے والے تمام یا بیشتر جرائم کے قوانین کو یکجا کیا جاتا ہے۔ عموماً ایک ضابطہ تعزیرات جرائم کا احاطہ کرتا ہے جو عمل در آمد علاقے میں تسلیم کیے گئے ہیں، جرمانے جو ان جرائم پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ مخصوص پہلوفوجداری ضابطے عمومًا دیوانی قوانین مشترک ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے قانونی نظاموں کی تشکیل پاتی ہے ان ضابطوں اور اصولوں پر جو نسبتاً مبہم ہیں اور انہیں معاملوں کی اساس پر رو بعمل لایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس وہ شاذ و نادر ہی عام قانون عمل درآمد کرنے والے علاقوں میں نافذ العمل ہوتے ہیں۔انگریزوں کی واپسی کے بعد، تعزیرات ہند پاکستان کو ورثے میں ملا۔ بعد ازاں ان تعزیرات میں اسلامی قوانین فوجداری کی متعدد دفعات بھی شامل کی گئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی قانون فوجداری ‘‘ مولانا سلامت علی خان المعروف حذاقت خان محمد پوری کی کتاب ’’ الاختیار‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب 1212ھ میں قاضیوں اور عام تعلیم یافتہ حضرات کی رہنمائی کے لیے تیار کی گئی تھی اس کتاب کو اس وقت بڑی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔ قانون دان حضرات اسے استفادہ کرتے ہیں حتیٰ بعض مدارس حنفیہ میں یہ داخل نصاب ہے ۔صاحب کتاب محمد آباد میں عدالت مرافعہ میں بطور فیصلہ نویس وریسرچ آفیسر کام کرتے تھے۔انہوں نے اس کتاب میں تمام تعزیرات وجرائم کے متعلق اسلامی قانونِ فوجداری کی تمام دفعات مختلف ابواب وفصول میں فقہ حنفی کی مستند کتابوں کے حوالے سے نہایت جامعیت کے ساتھ جمع کردی ہیں ۔اس کتاب کی افادیت کےپیش نظرمیر احمد شریف وکیل حیدرآباد دکن کی فرمائش 1929ء میں ’’ دار المصنفین اعظم گڑھ‘‘ نے اس کتاب کا ارد وترجمہ کرواکر شائع کیا۔اسی ترجمے کو سنگ میل پبلی کیشنز ،لاہور نے شائع کیا ہے ۔ قانون تعزیرات ، قصاص ودیت سے متعلق اب کئی جدید کتب اردو زبان میں طبع ہوچکی ہیں۔کتاب ہذا کو محض قدیم کتاب ہونے کی وجہ سے قانون دان حضرات کے استفادے کے لیے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔کتاب کے مندرجات سے ادارے کا کلی اتفاق ضروری نہیں ہے ۔(م ۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور حکومت و ریاست
3012 3475 اسلامی قانون محنت و اجرت حافظ مجیب اللہ ندوی

یکم مئی کا دن دنیا بھر کے مزدوروں کے اتحاد اور یکجہتی کا دن ہےجس دن دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں مزدور محنت کش 1886ءمیں شکاگو میں شہید ہونے والے مزدوروں کو ان کی عظیم جدوجہد اورقربانی دینے کیلئے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اﷲ تعالیٰ نے محنت کی عظمت اور مزدوروں کے حقوق بیان فرمائے اور اس کے آخری رسول ﷺ ان احکامات خداوندی پر مکمل عمل پیرا ہوئے اور محنت کشوں کے حقوق خود ادا فرمائے اور پوری امت کو ان پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی۔ اﷲ کے حبیب ﷺ نے محنت کشوں کو اﷲ کے دوست کا اعزاز عنایت فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔’’مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دو‘‘ (ابن ماجہ) زیر تبصرہ کتاب "اسلامی قانون محنت واجرت"محترم مولانا مجیب الرحمن ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام میں پائے جانے والے مزدوروں کے حقوق اور محنت کی عظمت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور محنت و اجرت
3013 1937 اسلامی مالیات محمد ایوب

اسلامی  نظامِ معیشت کے ڈھانچے کی تشکیل نو کا کام بیسویں صدی کے تقریبا نصف سے شروع ہوا ۔ چند دہائیوں کی علمی کاوش کے بعد 1970ءکی دہائی میں  اس کے عملی اطلاق کی کوششوں کا آغاز ہوا نہ صرف نت نئے مالیاتی وثائق ،ادارے اور منڈیاں وجود میں آنا شروع ہوئیں بلکہ بڑے بڑے عالمی مالیاتی اداروں نے غیر سودی بنیادوں پرکاروبار شروع کیے۔بیسوی صدی کے  اختتام تک  اسلامی بینکاری ومالکاری نظام کا چرچا پورے  عالم میں پھیل گیا ۔اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سےے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر  نظر کتاب ’’اسلامی مالیات‘‘ معروف  بینکار اور  جدید  اسلامی بینکاری اور اسلامی معیشت کےماہرمحترم محمد ایوب کی  تصنیف ہے  موصوف  ایم اے اکنامس کے  علاوہ  پنجاب یونیورسٹی سے   ایم اے  اسلامک اسٹدیز   کے ساتھ ایک  دینی مدرسے سے  بھی  فارغ التحصیل ہیں ۔  اس لیے آپ انگریزی زبان میں مہارت کے ساتھ ساتھ عربی زبان  بھی  سے شناساں  ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتاب  موصوف کی  اسلامی معیشت  کے حوالے  سے انگریزی کتاب  کا اردو  ترجمہ  ہے ۔انگریزی کتاب کی اشاعت پر اس کی مقبولیت اور افادیت کے پیش نظر  موصو ف نے  خود ہی اس کے اردوترجمے  کے فرائض انجام دئیے  ۔یہ  کتاب  اپنے موضوع میں انتہائی جامع   او رمستند حوالہ  جات سے مزین ہے ۔یہ کتاب اسلامی بینکاری ومالکاری نظام  کے  فلسفہ ،اصولوں اور عملی شکل کے بارے  میں طلباء علماء کاروباری طبقے او ر عوام الناس کی مؤثر آگاہی میں  معاون  ثابت ہوگی ۔  ان شاء اللہ(م۔ا)

 

رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد جدید مالی مسائل
3014 1773 اسلامی معاشرت محمد بن جمیل زینو

اللہ تعالی نے  کائنات کو عدم سے وجود عطا کیا اور اس میں اشرف المخلوقات  حضرت انسان کو پیدا کیا اور انسانوں کےلیے مقصد حیات اپنی عبادت متعین فرمایا۔انسانوں کی راہنمائی کی غرض سے  انبیاء و رسل کومبعوث فرمایا۔انبیاء کرام ؑ نے  عہد الست کی یادہانی کے ساتھ ساتھ اصلاحِ معاشرہ کا عظیم فریضہ بھی سرانجام دیا جس  کےنتیجے  میں ایک  ایسا اسلامی معاشرہ وجود میں آتا ہے  جو  اسلامی معاشرت کی صحیح عکاسی کرتا ہے۔اسلامی معاشرت کی بنیاد تقویٰ، مساوات ،اخوت، انصاف ،ایثار، دوسروں کی جان ،مال،عزت کی حفاظت اور تکریمِ انسانیت کے بلند اصولوں پر قائم ہے ۔بلاشبہ اسلامی معاشرت  ایک عظیم معاشرت  ہے ،جس کی عظمت کا اندازہ اس  بات  سےلگایا جاسکتا ہے  کہ  انبیاء  کرام  نے توحید ورسالت کے بعد سب سے  زیادہ توجہ اور اپنی تمام ترتوانیاں اصلاح معاشرہ کے لیے وقف کیں۔اسلامی معاشرت کے فیوض وبرکات اور ثمرات سے متفید ہونے کے لیے  اسلامی  طرز ِمعاشرت کو اپنی زندگیوں میں حقیقی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔زیر نظر کتاب ’’ اسلامی معاشر ت ‘‘ سعودی عرب کے معروف  عالم دین شیخ محمد بن جمیل زینو  کی  عربی کتاب "توجيهات الاسلامية لاصلاح الفرد والمجتمع‘‘ کا ترجمہ ہے  ۔  جس  میں انہوں نے اسلامی طرزِ معاشرت  کے قیام کے لیے  جو امور  بنیادی کردار اداکرتے ہیں انہیں شیخ  صاحب نے  بڑے احسن انداز میں بیان  کیا ہے ۔شیخ  جمیل زینو   اس کتاب کے علاوہ متعدد مفید علمی کتب کے  مؤلف ہیں  ان  میں سے کئی کتب کے اردو تراجم بھی  ہوچکے ہیں۔کتاب ہذا کا ترجمہ  کی  سعادت مولانا عبد الستار قاسم  (فاضل جامعہ سلفیہ) نے  حاصل کی  ہے ۔ اللہ تعالی  کتاب کے  مولف ،مترجم اور ناشرین کو  جزائےخیر سے نوازے  اور  کتاب کا نفع عام فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

 

مکتبہ دار الحدیث لاہور اصلاح معاشرہ
3015 2830 اسلامی معاشیات عبد الحمید ڈار

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے مثلاً بینکاری کو اسلامی بنیادوں میں کیسے ڈھالا جاسکتا ہے یا موجودہ نظامِ سود کو کیسے تبدیل کیا جائے جس سے سود کے بغیر ادارے، کاروبار اور معیشت چلتی رہے۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف (Consumer) یا پیداکار(Producer) اسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برامد ہوں گے۔ اسلامی معاشی اصولوں پر مبنی بےشمار بنک آج کے دور میں بہترین منافع کے ساتھ مختلف ممالک میں کامیابی سے چل رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی معاشیات" پروفیسر عبد الحمید ڈار اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور،پروفیسر محمد عظمت گورنمنٹ کالج لاہور اور پروفیسر میاں محمد اکرم صاحب گورنمنٹ سائنس کالج وحدت روڈ لاہور کی مشترکہ کاوش ہے۔ جو ان حضرات نے ایم اے اسلامیات کے طلباء کی ضروریات کو سامنے رکھ کر مرتب کی ہے۔ اور اسلامی معاشیات کے اصول وضوابط بیان کئے ہیں۔اسلامی معاشیات کے میدان میں یہ ابتدائی مرحلے کاکام ہے، اس لئے فطری طور پر اس کے مباحث میں تنقید وتنقیح کا وسیع امکان موجود ہے۔جس کے لئے اہل علم کو آگے بڑھنا ہو گا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفین کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

علمی کتاب خانہ، اردو بازار لاہور نصابی کتب
3016 6565 اسلامی معاشیات ( مناظر گیلانی ) مناظر احسن گیلانی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔ زیرنظر کتاب’’اسلامی معاشیات ‘‘سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے جوکہ دو ابواب پر مشتمل ہے۔یہ کتاب اسلام کے معاشی نظام کا ایک تحقیقی مرقع ہے۔اس کتاب میں  قرآنی آیتوں اور نبوی  احادیث کے  تشریحی پہلو پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)

شیخ شوکت علی اینڈ سنز کراچی سندھ اقتصادیات
3017 1803 اسلامی مملکت و حکومت کے بنیادی اصول محمد اسد

قیامِ  پاکستان  کے ساتھ ہی یہ سوال  بہت اہمیت اختیار کرگیا کہ پاکستان میں کس قسم کانظام نافذ ہونا چاہیے ۔ مختلف ادوار میں مختلف ادارےوجود میں آئے جو ہمارے ارباب اقتدار کو یہ مشورہ دے سکیں کہ ہمارے  ملک  کانظام کس طرح اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق ترتیب دیا جائے ۔اس  سلسلے  میں ڈاکٹر حمید اللہ او ر محمد اسد بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کرتے  رہے۔زیر نظر کتاب ’’اسلامی مملکت وحکومت کے بنیادی اصول‘‘ محمداسد کے حکومتِ پاکستان کو  ایک اسلامی  مملکت  بنانےکے لیے کتابی صورت میں دیئے جانے والے مشورں  کا اردو ترجمہ  ہے  ۔ کتاب کے مصنف نو مسلم  ہیں  ۔انہوں نے  بڑی محنت سے  عربی زبان وادب اور علوم اسلامی کاعلم حاصل کیا اورقرآن مجیدکا انگریزی ترجمہ بھی  کیا اوراس  پر

جمیعۃ پبلیکیشنز لاہور حکومت و ریاست
3018 2894 اسلامی نظام ایک فریضہ ایک ضرورت ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی نظام ،ایک فریضہ ،ایک ضرورت "عالم عرب کے مشہور ومعروف اسلامی اسکالر اور مفکر محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی عربی تصنیف "الحل الاسلامی فریضۃ وضرورۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم محمد طفیل انصاری صاحب نے کیا ہے۔مولف نے اپنی اس کتاب میں اسلامی نظام کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

البدر پبلیکیشنز لاہور نفاذ شریعت
3019 6351 اسلامی نظام معاشرت کی بنیادی اکائیاں حافظ عبد الرشید اظہر

اسلامی معاشرت کی بنیاد تقویٰ، مساوات ،اخوت، انصاف ،ایثار، دوسروں کی جان ،مال،عزت کی حفاظت اور تکریمِ انسانیت کے بلند اصولوں پر قائم ہے ۔بلاشبہ اسلامی معاشرت  ایک عظیم معاشرت  ہے ،جس کی عظمت کا اندازہ اس  بات    سےلگایا جاسکتا ہے  کہ   انبیاء  کرام  نے توحید ورسالت کے بعد سب سے  زیادہ توجہ اور اپنی تمام ترتوانیاں اصلاح معاشرہ کے لیے وقف کیں۔اسلامی معاشرت کے فیوض وبرکات اور ثمرات سے متفید ہونے کے لیے  اسلامی  طرز ِمعاشرت کو اپنی زندگیوں میں حقیقی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’اسلامی معاشرت کی بنیادی اکائیاں‘‘ ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر رحمہ اللہ کے اس لیکچر کی کتابی صورت ہے  جو انہوں  نے اپنی وفات سے تین روز قبل نظام معاشرت سے  متعلق  سیالکوٹ میں ارشاد فرمایا تھا ۔اس لیکچر میں انہوں نے اسلام  کے نظام ِ معاشرت کا معنیٰ ومفہوم بیان کرنے کے بعد  اسلامی نظام  معاشرت کی بنیادی اکائیاں (مسجد، اخوت،تعلیم،بین الاقوام تعلقات،اور دیگراکائیاں)بیان کی ہیں۔مولانا ارشد کمال  حفظہ اللہ  نے    اس محاضرے میں پیش کی گئی   احادیث اور اقوال کی تخریج وتحقیق کافریضہ بخوبی انجام دیا ہے جس سے  اس کتابچہ کی افادیت دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کی تیاری میں شامل جملہ معاونین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے  قارئین کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور اصلاح معاشرہ
3020 6097 اسلامی نظریہ حیات ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

اس دنیا میں انسان کا وجود کسی اتفاق یا حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ خالق وحدہ لاشریک کی ایک بامقصد تخلیق کا ظہور ہے۔اور انسان کی تخلیق کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی عبادت اور بہترین عمل کے ذریعے اپنے خالق کا شکر ادا کرے۔ اسلامی  نظریہ حیات ہی وہ واحد نظریہ ہے کہ جس میں انسانی زندگی کی ابتداء وانتہاء ،مقصدِ زندگی ،طرزِحیات، تاریخ ، لسانیات ، علمیت ،اور اخلاقیات وغیرہ کے بارے  اس قدر تفصیلی اور واقعی معلومات موجود ہیں کہ اس پر "Theory of  Everything"   کا اطلاق نہیں ہوسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلامی نظریہ حیات‘‘معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب  نے اسلامی ضابطہ حیات کی روشنی میں اسلام کا عالمی نقطہ نظر اصولی انداز میں اس طرح پیش   کرنے کی کوشش کی ہےیہ دین کی روایتی فکرکا ایک جامع اور مختصر بیانیہ بن جائے۔اس بیانیے کا ہرہر جملہ ایک ایسی فکر کا حامل ہے کہ جس میں کسی فتنے کا ردّ موجود ہے  یا کسی اہم سوال کاجواب پوشیدہ ہے اورمتن کا  ہر جملہ دوسرے کےساتھ نہ صرف لفظاً ومعناً مربوط ہے بلکہ اس کے لیے ایک دلیل بھی ہے ۔بیانیئے کا متن اگرچہ مختصر ہےلیکن حواشی میں بیانیہ کی دلیل اور استدلال تفصیل کے ساتھ کتاب وسنت سے نقل کردیا  گیا ہے۔ڈاکٹر حافظ زبیر صاحب  کےمرتب کردہ  جدید اسلوب پر مشتمل  عقیدہ کا یہ مختصر بیانیہ(متن) وحواشی  کی تفہیم تفصیلی  شرح  کی متقاضی ہے۔جیسے  عقیدہ کے دو مشہور متون ’’ متن العقیدہ الطحاویۃ  ‘‘ اور  ’’ عقیدہ واسطیہ‘‘ کی  تفہیم وتوضیح کےلیے  شروح لکھی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف  کی تمام تدریسی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین (م۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور اصلاح معاشرہ
3021 2621 اسلامی نظریہ حیات ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

انسان کے مبدا اور معاد کے بارے سب سے جامع اور منطقی جواب مذہب کے پاس ہے۔ازل سے خالق تھا اور اس کے ساتھ کچھ بھی نہ تھا یہاں تک کہ اس نے سب سے پہلے پانی کو پیدا کیا اور اس کے بعد اس پر اپنا عرش بنایا۔پانی اور عرش کے بعد سب سے پہلے خالق نے جسے پیدا کیا وہ قلم ہے۔قلم کو پیدا کرنے کے بعد خالق نے اسے قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا،اس کے لکھنے کا حکم دیا۔اور اس لکھے ہوئے کو ہم تقدیر کے نام سے جانتے ہیں۔اس کے بعد خالق نے زمین،پہاڑوں،سات آسمانوں ،ستاروں اور دیگر مخلوقات کو چھ دن میں پیدا فرمایا اور اپنے عرش پر مستوی ہوا۔خالق اور مخلوق کا باہمی تعلق عبد ومعبود کا ہے نہ کہ وہم وخیال یا عکس وظلال کا۔اس دنیا میں انسان کا وجود کسی اتفاق یا حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ خالق وحدہ لاشریک کی ایک بامقصد تخلیق کا ظہور ہے۔اور انسان کی تخلیق کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی عبادت اور بہترین عمل کے ذریعے اپنے خالق کا شکر ادا کرے۔اور یہ اسلامی  نظریہ حیات ہی وہ واحد نظریہ ہے کہ جس میں انسانی زندگی کی ابتداء وانتہاء ،مقصد زندگی ،طرز حیات، تاریخ ،لسانیات،علمیت،اور اخلاقیات وغیرہ کے بارے  اس قدر تفصیلی اور واقعی معلومات موجود ہیں کہ اس پر "Theory of  Everything" کا اطلاق نہیں ہوسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی نظریہ حیات"جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل محترم ڈاکٹر حافظ زبیر تیمی صاحب کی کاوش ہے ،جس میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی ضابطہ حیات کی روشنی میں اسلام کا عالمی نقطہ نظر اصولی انداز میں اس طرح پیش کر دیا جائے کہ یہ دین کی روایتی فکرکا ایک جامع اور مختصر بیانیہ بن جائے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ   وہ مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(عقائد)

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور اصلاح معاشرہ
3022 2094 اشیائے ضرورت کا اسلامی معیار ام عبد منیب

اسلام کی بنیادی تعلیمات کا مقصد انسان کی دنیوی اور اخروی زندگی کوسکو  ن اور مسرتِ دوام سے  ہمکنار کرنا ہے ۔اسلامی  تعلیمات کے مطابق اشیائے ضرورت صرف اس حد تک  اختیار کرنی چاہییں کہ جہاں پہنچ کر انسان خروی زندگی کی فلاح کے مقصد سے غفلت کاشکار نہ ہو۔جس موڑ پر آکر اشیائے ضرورت انسان کو اپنے پنجے میں جکڑ کر فرائض سے غافل کردیں ان  سے رُک جانا بہتر ہے ۔اشیائے ضرورت کی اہمیت  اگر ہے  تو  اتنی ہی کہ جتنی ہمیں ہمارے  نبی اکر م ﷺ کی حیات طیبہ سے  ملتی ہے  جس کے  نقوش صحابہ کرام  ؓ اجمعین  کے گھروں اوررہن سہن میں ملتے ہیں۔انہی  کی مختصر جھلک  محترمہ ام  عبد منیب صاحبہ نے  کتابچہ  ہذا میں پیش کی ہے۔اس کتاب کے تمام مندرجات کاتعلق حلال وحرام یا جائز وناجائز کے  نقطۂ نظر سے  نہیں بلکہ اسے   دنیاوی ساز وسامان کے بے لگام رجحان کوصحیح رخ دینے  کےلیے  لکھا گیا ہے۔لہذا اسے اسی خیال سے  پڑھا اور سمجھا جائے۔حقیقت یہی  ہے کہ  موت کے بعد ہر انسان نے  اپنےہر لمحے اور ہر چیز کاحساب اللہ رب العزت کے  حضور پیش کرناہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زندگیاں  اسلامی تعلیمات کے مطابق بسر کی  توفیق   عطا فرمائے  اور اس کتابچہ کو عوام الناس کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اقتصادیات
3023 5881 اصلاح البیوت ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) حافظ محمد عباس صدیق

اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ سراپا رحمت اور اخلاق کریمانہ کی عملی تصویر تھے، کتاب الٰہی قرآن مجید کے عملی مظہر تھے، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔ شریعت اسلامیہ نے ہی انسانوں کو سیدھی راہ دکھلائی ہے اور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے، عوام اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج نظر آتی ہے، والدین اپنی نافرمان اولاد کے ہاتھوں بے بس ہیں، ازدواجی زندگی بھی متاثر، اور یتیم و مساکین بھی اپنے حقوق کے لیے ایوان عدل میں لب کشا نظر آتے ہیں۔ دین اسلام  کی تعلیمات صرف فرد واحد کی اصلاح نہیں کرتیں بلکہ پوری انسانیت کی اصلاح کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اصلاح البیوت"فضیلۃ الشیخ حافظ محمد عباس صدیق کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جو کہ خالصتاً کتاب و سنت کی روشنی میں معاشرہ کی اصلاح کے لیے تحریر کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی اخلاص بھری کتاب کو قبولیت عامہ نصیب فرمائے اور اسے خاص و عام افراد کے لیے نفع مند فرمائے۔ آمین(عمیر)

اسلامک ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ، دیپالپور اصلاح معاشرہ
3024 3211 اصلاح معاشرہ جمال الدین ایم اے

ہر صاحب عقل یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرناضرروی ہے معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔رزائل وفضائل کالباس پہنا دیا کہ وہ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائیں۔حکومت ربانی کا فرض کہ وہ قانون کے زورسے بدیوں کو مٹاکر معاشرے کی اصلاح کر ے اور علمائے ربانی کوبھی چاہیے کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح اورمعاشرےکو گناہوں کی آلوگی سے پاک کرنے کے لیے ان کو اللہ تعالیٰ کے عذابوں سے ڈرائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اصلاح معاشرہ ‘‘ مولاناجمال الدین صاحب کے اصلاح معاشرہ ان مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف اوقات میں مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتےر ہے ۔ بعد ازاں افاد ہ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ اس کتاب میں مصنف موصوف نے ایسے دس بڑے حقوق ذکر کیے ہیں جن کی ادائیگی ہر کسی پر لازمی ہےیہ کتاب اگرچہ مختصر ہے لیکن اصلاح معاشرہ کےلیے نہایت مفید ہے ۔(م۔ا)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ، اوکاڑا اصلاح معاشرہ
3025 3214 اصلاح معاشرہ ( عبد الغفار اثر ) عبد الغفار اثر

ہماری معاشرتی ،اخلاقی اور سماجی برائیوں کےحل کی صرف ایک ہی راہ ہے وہ یہ ہےکہ  ملک میں اسلامی احکامات وقوانین کو ذاتی اوراجتماعی طور پر عمل کی دنیا میں نافذ کیا جائے ۔قرآن پاک  کی تعلیمات اور رسول مقبولﷺ کی پاکیزہ زندگی کا مکمل اسوۂ حسنہ ہماری اصلاح اور رہنمائی کے لیے کافی ہے ۔  تاریخ گواہ ہےکہ  ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے  معاشرے  کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند   رہی  او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ  ہوگیاہے  ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی  اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ  فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے  کی اصلاح کرناضرروی ہے  معاشرےکی اصلاح  کے لیے  اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب  ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا    قرآن وحدیث ہی کا نورتھا  جس نے  تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔رزائل وفضائل کالباس پہنا دیا کہ وہ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے  اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائیں۔حکومت ربانی کا فرض کہ  وہ قانون کے زورسے  بدیوں کو مٹاکر معاشرے کی اصلاح کر ے  اور علمائے ربانی  کوبھی چاہیے کہ  وہ مسلمانوں کی اصلاح اورمعاشرےکو  گناہوں کی آلوگی سے پاک کرنے کے  لیے  ان کو  اللہ تعالیٰ کے  عذابوں سے ڈرائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اصلاح معاشرہ ‘‘ محترم جناب مولانا عبد الغفار صاحب کی کاوش  ہے ۔جس میں انہو ں نے  جملہ حقوق  وفرائض اور معاشرہ  میں پائی جانی والے بیماریوں کو ذکر کرنےکےساتھ ان کی  اصلاح کےلیے بھی آسان فہم  اندازمیں  تجاویز پیش کی ہیں ۔(م۔ا)

محکمہ اوقاف مغربی پاکستان لاہور اصلاح معاشرہ
3026 1522 اصلاح معاشرہ (اضافہ شدہ ایڈیشن ) محمد صادق سیالکوٹی

ہر صاحب عقل  یہ بات بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے۔   تاریخ گواہ ہےکہ  ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے  معاشرے  کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا ،اس وقت تک مسلم قوم سر بلند   رہی  ،او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ  ہوگیاہے  ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی  اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہوتی چلی گئی، چنانچہ معلوم ہوا کہ  فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے  کی اصلاح کرنا انتہائی ضرروی ہے ۔ معاشرےکی اصلاح  کے لیے  اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب  ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا،    قرآن وحدیث ہی کا نورتھا  جس نے  تاریک معاشرے کو روشن کردیا،اور ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے مجسمے بن گئے۔ ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے  اور قرآن نے انہیں نجات ِآخرت کی بشارتیں سنائیں۔زیرنظر کتاب ’’ اصلاح معاشرہ‘‘ معروف عالم دین  مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی  کی  تصنیف ہے ،  جس میں  انہوں نے قرآن واحادیث کی روشنی میں   انسانی زندگی میں پیش آمدہ  مختلف مسائل پر   سلیس او ر عام فہم  انداز  میں  بحث کی ہے، جس پر  عمل کرکے ان شاء اللہ  ہمارے معاشرےکی اصلاح ممکن ہوسکتی ہے۔(م۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3027 1650 اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار محمد بن صالح العثیمین

اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا بلند مقام،اور ہر مسلمان کی زندگی میں مؤثر کردار ہے۔صالح اور نیک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت ہی پہلا مدرسہ ہے۔عورت کے اسی نیک کردار کو سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمین نے اپنے (اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار)نامی اس کتابچے میں قلم بند کیا ہے۔تاکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھائے اور اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکے۔یہ کتاب ہر مسلمان ماں اور بہن کو پڑھنی چایئے ،کیونکہ یہ خواتین کے حوالے سے بڑی مفید ترین کتاب ہے۔(راسخ)

 

 

مؤسسۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمن الخیریۃ اصلاح معاشرہ
3028 6330 اصلاح نفس کیوں اور کیسے ؟ عبد اللہ بن عبد العزیز العیدان

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اور دین فطرت ہے ۔اسلام کی روشن اور واضح تعلیمات اللہ  تعالیٰ کی عظیم کتاب  قرآن مجید اورنبی کریم  ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ  ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک  مسلمان  سیراب ہوتے رہے ہیں گے  اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے تما م مسائل کا حل بھی بیان فرمایا ہے،دنیا میں امن وامان اور عدل وانصاف کو قائم کرنے  کےلیے مکمل نظام دیا ہے۔اس نطام کے تحت سب سے پہلے ہرفرد کی ذاتی اصلاح پھر اس کےبعد گرد وپیش یعنی اس کےگھر والوں ،حلقہ احباب اور عزیز واقارب کی اصلاح ،اسی انداز سے جب ایک معاشرہ کی اصلاح ہوجائے گی تو گویا تمام معاشروں کی اصلاح ہوگی۔ زیر نظر کتاب ’’اصلاح نفس کیوں اورکیسے؟‘‘ معروف عرب عالم دین عبد اللہ بن عبدالعزیز العیدان کی کتاب’’التربیۃ الذاتیہ‘‘ کا ترجمہ وتسہیل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں اصلاح نفس کےحوالہ سے کتاب وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائی ہے۔کتاب میں ا صلاح کے طریقے اورآخر میں اصلاح نفس کےفوائد وثمرات کوبڑے احسن انداز سے ترتیب دیاگیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ  مصنف،مترجم  وناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3029 5181 اصلاح کی راہیں عبد المنان راسخ

اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ جس نے امت کے علماء وخطباء اور واعظین  کو عوام الناس کی رشدورہنمائی کے لیے پیدا کیا اور وہ  ہمیشہ جانفشانی اور تندھی سے یہ فریضہ انجام دیا۔اس کٹھن راستے پر ان کو جو تکالیف ومصائب جھیلنا پڑے تو انہوں نے اسے بھی سنت انبیاء سمجھتے ہوئے خندۂ پیشانی سے برداشت کیا۔ یہ مبارک گروہ ان شاء اللہ‘ اللہ کے ہاں اجر عظیم حاصل کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں مؤلف نے بڑی دردمندی اور جگر سوزی سے ہماری بعض کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس کی اصلاح بھی کی ہے۔ اس کتاب میں مولانا نے حکمت‘موعظہ حسنہ اور جدال بطریقہ حسنہ کا اسلوب مد نظر رکھا ہے۔ یہ کتاب حکمت کی عام فہم تشریح سمجھ داری اور عقلمندی سے کی جا سکتی ہے۔اور ہر بات کو دلائل و براہین کے ساتھ مزین کیا گیا ہے اور بات کو مثالوں اور واقعات سے مزید نکھارا بھی ہے۔ یہ کتاب’’ اصلاح کی راہیں ‘‘ مولانا عبد المنان راسخ﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3030 3311 اقتصادی مسائل اور ان کا حل (امام شاہ ولی اللہ کی نظر میں) طفیل احمد قریشی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔ اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔ یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے، ان میں خسارہ، دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔سود کو عربی زبان میں ”ربا“ کہتے ہیں، جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ: ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص وطمع، خود غرضی، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اقتصادی مسائل اور ان کا حل، شاہ ولی اللہ کی نظر میں " محترم طفیل احمد قریشی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے افکار کی روشنی میں اقتصادی مسائل اور ان کا حل پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

یورپ اکادمی اسلام آباد اقتصادیات
3031 4514 السیاسۃ الشرعیۃ۔ حکمران بیورو کریسی اور عوام امام ابن تیمیہ

دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالیٰ کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حکمران بیورو کریسی اور عوام‘‘ امام ابن تیمیہ﷫ کی معروف کتاب ’’السیاسیۃ الشرعیہ‘‘  کا اردو رترجمہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی سیاست کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اور یہ بات مکمل طور پر واضح کر دی ہے کہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے لئے خواہ وہ انتظامیہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اخلاق ومعاملات سے، اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے وہ نہ صرف آخری و لازمی ہے بلکہ اس پر کاربند ہوئے بغیر نہ معاشرے میں خوبصورتی پیدا ہو سکتی ہے اور نہ ہی حکومتوں کے ایوانوں میں استحکام آ سکتا ہے۔ (م۔ا)

دارئرہ نور القرآن، کراچی نفاذ شریعت
3032 248 اللہ سے جنگ سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع سود کی لعنت اور اس کی وجہ سے ہونے والا دنیوی و اخروی عذاب ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

 

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3033 1943 اندر جانا منع ہے سلیم رؤف

سلیم رؤف صاحب﷾ ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ نے تبلیغ دین کے لئےایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ہر موضوع کو کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے اور بے شمار موضوعات پر لکھا ہے۔آپ نے کتابچوں کے نام بڑے پرکشش او ر جاذب نظر ہوتے ہیں،عنوان کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔مثلا"ننھا مبلغ"،"واہ رے مسلمان"،"نایاب ہیرا"،"شیطان سے انٹرویو"،"بازار ضرور جاوں گی"۔"اور میں مر گیا" وغیرہ وغیرہ۔آپ کے یہ چھوٹے چھوٹے کتابچے عامۃ الناس میں انتہائی مقبول اور معروف ہیں۔ یہ چھوٹا سا کتابچہ"اندر جانا منع ہے" بھی محترم سلیم رؤف صاحب﷾ کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ہماری معاشرتی کوتاہیوں کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے۔اور ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاح اور اسلام کے مطابق ان کی تربیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ،تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور ہماری آخرت بھی بن جائے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

صفہ اسلامک سنٹر، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3034 720 انسانی تہذیب کا ارتقاء ول ڈیورانٹ

تہذیب عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ تہذیب وہ معاشرتی ترتیب ہے جو ثقافتی تخلیق کو فروغ دیتی ہے ۔تہذیب معاشرے کی طرز زندگی اور فکر واحساس کی آئینہ دار ہوتی ہے۔چنانچہ زبان آلات واوزار ،پیداوار کے طریقے اور سماجی رشتے،رہن سہن،اخلاق وعادات،رسوم وروایات،علم وادب،حکمت وفلسفہ،عقاید،فنون لطیفہ،خاندانی تعلقات وغیرہ تہذیب کے مختلف مظاہر گردانے جاتے ہیں ۔زیر نظر کتاب معروف مفکر ول ڈیورانٹ کی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے جس میں اس نے انسانی تہذیب کے ارتقاء سے متعلق بحث کی ہے۔اس کتاب کا مقصد مغربی فکر سے قارئین کو روشناس کرانا ہے۔اسلامی نقطہ نظر جاننے کے لیے مولانا ابو الاعلی مودودی کی کتاب ’اسلامی تہذیب اور اس کے اصول مبادی‘کا مطالعہ مفید رہے گا۔(ط۔ا)

فکش ہاؤس مزنگ لاہور تہذیب
3035 5713 انسانیت کی تعمیر نو اور اسلام عبد الحمید صدیقی

سرمایہ دارانہ نظامایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسا‏‏ئل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم دنیا میں سو فیصد (%100)سرمایہ دارانہ نظام کسی بھی جگہ ممکن نہیں، کیونکہ حکومت کو کسی نہ کسی طرح لوگوں کے کاروبار میں مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی وغیرہ میں سرمایہ دارانہ نظام ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کا سارا نظام سود پر مبنی ہیں۔ سود ہی کے ذریعے مغربی طاقتیں پورے پورے ممالک کو تباہ کر دیتی ہیں۔ سودی نظام جب ایک معاشرے میں کئی دہائیوں تک چلے تو اس کے بُرے اثرات نمایاں ہو جاتے ہیں۔ غریب اور امیر کے درمیان فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ غریب، غریب تر ہو جاتا ہے جبکہ امیر، امیر تر ہو جاتا ہے۔ معاشرے کی ساری دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جاتی ہے اور ملک کی معیشت پر چند افراد کا قبضہ ہو جاتا ہے۔زیر نظر کتاب ’’انسانیت کی تعمیرِ نو اوراسلام‘‘ محترم جناب عبد الحمید صدیقی کی  تصنیف ہے جس میں انہوں نے  سرمایہ داری، اشتراکیت اور فسطائیت کے علمبردار نظام ہائے زندگی کا بہ نظرِ عمیق جائزہ لیا ہے اور نو ع ِ انسانی پر ان کے تباہ کن  اثرات نہائیت اختصار مگر جامعیت کے ساتھ بیان کیے  ہیں اورآخر میں انسانیت  کی تعمیر نوکے سلسلے میں اسلام کےکردار کو اضح کیا ہے اور ٹھوس دلائل کےساتھ ثابت کیا ہ کہ ہر زمانے کی طرح موجودہ دور میں بھی صرف اسلام ہی  نوعِ انسانی کے  تمام فطری تقاضوں کو پورا کرسکتا ہے  اور پیش آمدہ مسائل  حیات کا صحیح حل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور اصلاح معاشرہ
3036 4507 انسداد سود کا مقدمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے 14 سوال حافظ عاطف وحید

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں، جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا، پروان چڑھنا، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ: ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سرمایہ دارانہ نظام زندگی کے مختلف شعبوں میں جو بگاڑ پیدا کیا ہے اس کا سب سے بڑا سبب سود ہے۔ ہماری معاشی زندگی میں سود کچھ اس طرح رچا بسا دیاگیا ہے کہ لوگ اس کو معاشی نظام کا ایک لازمی عنصر سجھنے لگے ہیں اور اس کےبغیر کسی معاشی سرگرمی کو ناممکن سمجھتے ہیں وجہ یہ ہے کہ اب وہ امت مسلمہ جس کو اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں سود مٹانے کے لیے   مامور کیا تھا جس کو سودخوروں سےاعلان جنگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب اپنی ہر معاشی اسکیم میں سود کوبنیاد بناکر سودخوری کے بڑے بڑے ادارے قائم کررکھے ہیں اور سودی نظام کو استحکام بخشا جار ہا ہے ۔جس کے نتیجے میں امت مسلمہ کو معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع، خود غرضی، شقاوت و سنگدلی، مفاد پرستی، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسداد سود کامقدمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے 14 سوال‘‘ فیڈرل شریعت کورٹ کے سود کیس کی سماعت کے لیے جاری کردہ چودہ سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ کے تفصیلی جوابات پر مشتمل ہے ان سوالات کا تفصیلی جواب تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر جناب حافظ عاطف وحید (انچارج شبعہ تحقیق قرآن اکیڈمی، لاہور ) نے تیار کر کے کورٹ میں جمع کروایا۔ عامۃ الناس کے استفادے کے لیےانہوں نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس   کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ (آمین) م۔ا)

انجمن خدام القرآن، لاہور سود
3037 3573 انسداد سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے اٹھائے گئے چودہ سوالات کے مفصل جوابات ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک پاکستان میں سود پورے زور وشور اور سرکاری سرپرستی میں جاری ہے اور حکومت اسے ختم کرنے میں ذرا برابر مخلص نہیں ہے ۔ملی مجلس شرعی نے اس سلسلے میں وفاقی شرعی عدالت سے رجوع کیا تو عدالت نے چودہ سوالات اہل علم کے سامنے رکھ دئیے۔چنانچہ اہل علم نے عدالت کے ان سوالات کے مفصل جوابات تحریر کئے جو زیر تبصرہ کتاب"انسداد سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے اٹھائے گئے  چودہ سوالات کے مفصل جوابات" میں موجود ہیں۔یہ کتاب ملی مجلس شرعی کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ملی مجلس شرعی کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور سود
3038 6174 انقلابی عمل ایک اسلامی تجزیہ امین اشعر

سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔زیر نظر کتاب’’انقلابی عمل:ایک اسلامی تجزیہ ‘‘ جناب امین اشعر ، مولانا سید محمد محبوب الحسن بخاری اورخالد جامعی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ مرتبین نے اس کتاب کو4؍ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ باب اول  لبرل سرمایہ دار انقلاب، باب دو م :اشتراکی سرمادارنہ انقلاب، باب سوم :سرمایہ دارانہ  قوم پرست انقلاب، باب  چہارم :اسلامی انقلاب(م۔ا)

مکتبہ وراثت لاہور اقتصادیات
3039 393 انمول تحفہ آفتاب عالم محمدانس مدنی

دین اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اور وہ یہ ہیں: گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی الہٰ نہیں اورمحمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور روزہ رکھنا۔ ایک مسلمان کی کامیابی کا دارومدار اس پر ہے کہ وہ کم ازکم ارکان اسلامی کی پابندی ضرور کرے اور ان میں کسی قسم کی کوتاہی نہ بجا لائے۔ پیش نظر کتاب ' ان مول تحفہ' میں تمام ارکان اسلام پر قرآن وحدیث اور اقوال سلف صالحین کی مدد سے تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب یقیناً اس اعتبار سے قیمتی تحفہ ہے کہ نہایت آسان فہم انداز میں ارکان اسلام کا مکمل تعارف پیش کی گیا ہے۔ 'انمول تحفہ' یقینی طور پر ہر گھر اور ہر فرد کی ضرورت ہے۔

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اصلاح معاشرہ
3040 2978 انکم ٹیکس کی شرعی حیثیت فضل الرحمان بن محمد

جب سے مہذب انسانی معاشرہ وجود میں آیا ہےتب سے اس میں ٹیکسوں کا تصور کسی نہ کسی صورت میں موجود رہا ہے۔کہا جاتا ہے کہ یونان اور روم میں سب سے پہلے استعمال ہونے والی اشیاء پر ٹیکس لگایا گیا۔درآمدی ڈیوٹی کو اندرون ملک بننے والے مال پر وصول ہونے والی ڈیوٹی پر ترجیح دی جاتی تھی۔جنگ کے دنوں میں جائیداد پر بھی عارضی طور پر ٹیکس عائد کر دیا جاتا تھا ۔پھر اس کا دائرہ کار دیگر اشیاء تک وسیع کر دیا گیا۔چونکہ دنیا میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں ان میں موثر مالی نظام کا فقدان ہے۔لہذا دنیا کے غیر اسلامی ممالک کو اپنے مالی نظاموں کے لئے مروجہ نظام ٹیکس کا سہارا لینا پڑا۔جبکہ اسلام میں اس کمی کونظام زکوۃ کے ذریعےبحسن وخوبی پوراکر دیا گیا ہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف ہم اسلام کی عظمت وکاملیت کے دعویدار ہیں تو دوسری طرف عملی طور اس کی نفی کرتے ہیں اور غیر اسلامی نظام حیات پر عمل پیرا ہو کر ثابت کرتے ہیں کہ فی زمانہ اسلامی نظام قابل عمل نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " انکم ٹیکس کی شرعی حیثیت، علمی وتحقیقی مقالہ "  محترم مولانا فضل الرحمن بن میاں محمد صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انکم ٹیکس کی شرعی حیثیت پر مدلل گفتگو کی ہے۔کیونکہ انکم ٹیکس کا نظام نہ صرف غیر اسلامی اور ظالمانہ ہے بلکہ اس میں جھوٹ کو اپنانے کی رغبت بھی پائی جاتی ہے۔اگر کوئی شخص صحیح طور پر انکم ٹیکس کا گوشوارہ بھرتا ہے تو پھر اس کے لئے اپنا کاروبار چلانا مشکل ہوجاتا ہے۔خاص طور پر ان حضرات کے لئے تو بہت ہی مشکل ہو جاتا ہے جو ٹیکس کے ساتھ ساتھ زکوۃ ادا کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور جدید مالی مسائل
3041 7157 اور سگریٹ چھوٹ گئی مع تمباکو نوشی کی تباہ کاریاں احمدسالم بادویلان

سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اور گندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ.’’(نبی مکرم ﷺ)ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اور خبائث کو حرام کرتے ہيں۔‘‘ (الأعراف: 157) سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر ’’مضر صحت ہے‘‘ لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصان دہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اور سگریٹ چھوٹ گئی مع تمباکو نوشی کی تباہ کاریاں ‘‘ تمباکو نوشی سے خلاصی پانے والے شیخ احمد سالم بادویلان کی آپ بیتی پر مشتمل کتاب وهكذا أطفأت السيجارة الأولى كا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ و تفہیم کا کام فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے ۔ کتاب ہذا میں سگریٹ کے شرعی حکم کو اجاگر کیا گیا ہے ،اس کے مہلک نقصانات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور تمباکو کے بارے میں سیر حاصل بحث کی ہے۔اپنے موضوع یہ ایک مفید رسالہ ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ اصلاح معاشرہ
3042 249 اور میں مر گیا! سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع دنیاوی زندگی کی بے ثباتی اور موت کی تیاری کو بنایا گیا ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3043 6736 اُدھاری کاروبار حقیقت پسندانہ جائزہ عبد الرحمن عبد الخالق

اسلام میں جس طرح عبادات  وفرائض میں زور دیاگیا ہے  ۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات اورمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے  او راپنے  آپ کوشرعی  پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے  دین کی  وسعت  وجامعیت   ہےکہ  اس میں ہر طرح  کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود  ہے۔ ان میں  معاشی  زندگی  کے مسائل  او ران کے حل کو خصوصی اہمیت  کے ساتھ  بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی  انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔عصر حاضر میں بیع وشراء کی ایک مشہور ورائج صورت قسطوں پر بیع کی ہے جس میں  اگر نقد اور ادھار دونوں صورت میں  قیمت متساوی ہو تو بالاتفاق جائز ہے  لیکن نقدی کے مقابلے  میں ادھار یا بیع تقسیط کی قیمت زیادہ ہو تو ا س سلسلے میں علماء  کا اختلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’ ادھاری کاروبار کی حقیقت پسندانہ جائزہ ‘‘ کویت کے نامور عالم دین علامہ عبد الرحمن عبد ا لخالق رحمہ اللہ کی عربی تصنیف  القول الفصل في بيع الاجل   کا اردو ترجمہ ہے  ۔ترجمہ کی سعادت  جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب نے نے حاصل کی  ہے۔اس کتاب  میں   اضافی رقم پر مشتمل بیع  أجل (اُدھاری کاروبار)كے سلسلے میں نہایت تشفی بخش مدلل گفتگو کی گئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی جدید مالی مسائل
3044 5010 اپریل فول تاریخ اور شریعت کے آئینے میں حافظ شفیق الرحمن زاہد

اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے لیے اپنے ماننے والوں کو بہترین اور عمدہ اصول وقوانین پیش کیے ہیں۔ اخلاقی زندگی ہو یا سیاسی، معاشرتی ہو یا اجتماعی اور سماجی ہر قسم کی زندگی کے ہر گوشہ کے لیے اسلام کی جامع ہدایات موجود ہیں اور اسی مذہب میں ہماری نجات مضمر ہے۔مگر آج ہمیں یورپ اور یہودونصاریٰ کی تقلید کا شوق ہے اور مغربی تہذیب کے ہم دلدادہ ہیں۔ یورپی تہذیب وتمدن اور طرزِ معاشرت نے مسلمانوں کی زندگی کے مختلف شعبوں کو اپنے رنگ میں رنگ دیا ہے۔ مسلمانوں کی زندگی میں انگریزی تہذیب کے بعض ایسے اثرات بھی داخل ہوگئے ہیں، جن کی اصلیت وماہیت پر مطلع ہونے کے بعد ان کو اختیار کرنا انسانیت کے قطعاً خلاف ہے۔مگر افسوس کہ آج مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ان اثرات پر مضبوطی سے کاربند ہے۔ حالاں کہ قوموں کا اپنی تہذیب وتمدن کو کھودینا اور دوسروں کے طریقہٴ رہائش کو اختیار کرلینا ان کے زوال اور خاتمہ کا سبب ہوا کرتا ہے۔یہود ونصاریٰ کی جو رسومات ہمارے معاشرہ میں رائج ہوتی جارہی ہیں، انھیں میں سے ایک رسم ”اپریل فول“ منانے کی رسم بھی ہے۔ اس رسم کے تحت یکم اپریل کی تاریخ میں جھوٹ بول کر کسی کو دھوکا دینا، مذاق کے نام پر بے وقوف بنانا اور اذیت دینا نہ صرف جائز سمجھا جاتا ہے؛ بلکہ اسے ایک کمال قرار دیا جاتا ہے۔ جو شخص جتنی صفائی اور چابک دستی سے دوسروں کو جتنا بڑا دھوکا دے دے، اُتنا ہی اُس کو ذہین، قابلِ تعریف اور یکم اپریل کی تاریخ سے صحیح فائدہ اٹھانے والا سمجھا جاتا ہے۔ یہ رسم اخلاقی، شرعی اور تاریخی ہر اعتبار سے خلافِ مروت، خلافِ تہذیب اور انتہائی شرمناک ہے۔ نیز عقل ونقل کے بھی خلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اپریل فول ، تاریخ اور شریعت کے آئینے میں " جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل اور الحکمہ انٹر نیشنل کے مدیر محترم قاری شفیق الرحمن زاھد صاحب﷾ کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے تاریخ اور شریعت کی روشنی میں اپریل فول کی حرمت کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

شعبہ تحقیق و تالیف، الحکمۃ انٹر نیشنل، لاہور مغربی کلچر
3045 983 اپنی جمہوریت یہ دنیا نہ آخرت حامد کمال الدین

ہرمسلمان کی خواہش ہے کہ ملک میں اسلامی شریعت کانفاذ ہو لیکن اس کے لیے کیا طریقہ کار اپنانا چاہیے اس میں اختلاف ہے ایک بڑاطبقہ موجودہ جمہوری نظام کے ذریعے نفاذ اسلام کی کوششوں میں مصروف ہے اگرچہ 60 سال سے اس سے خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا تاہم اسلامی انقلاب اور حکومت الہیہ کے نعروں کی حامل جماعتیں آج بھی اسی میدان میں زو رلگا رہی ہیں اس کےبرعکس ایک حلقے کی رائےہے کہ جمہوریت کے ذریعے اسلام نہیں آسکتا زیرنظر کتابچے میں اسی کی ترجمانی کی گئی ہے مروجہ جمہوریت کےحق میں جودلائل دیئے جاتے ہیں ان کابھي اس میں جائزہ لیا گیا ہے نیز بعض جلیل القدر اہل علم مثلاًمحمد قطب اور علامہ البانی وغیرہ کی رائے بھی شامل ہے

 

مطبوعات ایقاظ خلافت و جمہوریت
3046 4968 اپنی شخصیت دوسروں کے لیے کیسے پسندیدہ بنائیں مبشر حمید

اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام واحد دین ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر گوشے اور ہر پہلو کی رہنمائی کی ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دنیاوی معاملات میں ایک اہم معاملہ اپنی شخصیت کو کیسے اور کس قدر سنوارنا ہے کہ لوگ اُسے پسند کریں اور ظاہر ہے کہ شریعت نے ہر معاملے میں رہنمائی فرمائی ہے۔ اس لیے سوال یہ ہے کہ وہ رہنمائی کیا ہے جو شریعت نے دی ہے؟ زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی بات کی طرف رہنمائی کی گئی ہے اور تفصیلاً گفتگو بھی کی گئی ہے۔ اس کتاب کی ترتیب اور اسلوب عمدہ اختیار کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مؤلف نے سات ابواب قائم کیے ہیں۔ پہلے باب میں انسانی شخصیت کے بارے میں کچھ اہم باتیں مذکور ہیں کہ اس میں کیا کیا صفات ہوں‘ دوسرے باب میں ملاقات کے اسلوب بتائے گئے ہیں‘ تیسرے میں ملنے والوں کو مختلف انداز میں اہمیت دینے کے بارے میں‘ چوتھے میں ملاقات کرنے والے کو مختلف زاویوں سے سمجھنا ‘ پانچویں میں مجلس کے آداب کو‘ چھٹے باب میں صبر کے حوالے سے اور ساتویں باب میں تعصب کی حقیقت اور اس کی صورتوں کا ذکر ہے۔ حوالہ جات میں تفصیل یہ ہے کہ قرآن مجید کی آیات کے حوالے ساتھ ساتھ دیے گئے ہیں ‘ احادیث کے حوالے فٹ

دار الابلاغ، لاہور اصلاح معاشرہ
3047 1363 اپنے گھروں کو بربادی سے بچائیں روبینہ نقاش

یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ دنیا کے کفار بالخصوص ہنود و یہود اور صلیبی امت مسلمہ کی تباہی کے لیے کمر بستہ ہو چکے ہیں۔ انھوں نے یہ سازشی منصوبہ بنایا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے اس مضبوط خاندانی نظام کو تباہ کر دیں کہ جس کی بنا پر ایسے افراد جنم لے رہے ہیں جونہ صرف ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی جرأت کرتے ہیں بلکہ ان کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان کے ذرائع ابلاغ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا وغیرہ خاص طور پر ان کے مشن کو مسلمانوں میں آگے بڑھا رہے ہیں۔ محترمہ روبینہ نقاش نے یہ کتاب اسی لیے ترتیب دی ہے کہ ان ذرائع و اسباب سے آگاہی حاصل کی جائے کہ جن کے ذریعے کفر ہمیں صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے، تاکہ اپنے خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو تباہی و بربادی سے بچایا جا سکے۔ یہ بربادی کس کس طرح ہمارے گھروں میں داخل ہو رہی ہے؟ اور اس سے ہم نے اپنے آپ کو کیسے بچانا ہے؟ یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں ان محرکات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی وجہ سے ہمارے گھر بربادی کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ اور واقعتاً یہ ایسے محرکات ہیں جن کو معمولی سمجھنے کی وجہ سے ہم غیر محسوس طریقےسے ان میں جکڑے جا چکے ہیں۔ کتاب کا دوسرا حصہ ’گھر کو جنت کیسے بنائیں؟‘ کے عنوان سے ہے جس میں گھر کو پر سکون اور کامیاب بنانے کے طریقے درج کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب بہت سادہ اور عام فہم ہے عوام و خواص کے لیے اس کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور اصلاح معاشرہ
3048 1840 اکیسویں صدی کی جدید مثالی اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے عظمت اسلام موومنٹ کا مجوزہ منشور عظمت اسلام موومنٹ

ہر مسلمان کا یہ دیرینہ مطالبہ اور تقاضا ہے کہ پاکستان میں اسلامی قانون نافذ کیا جائے،اور اس کی زندگی کے تمام معاملات کا فیصلہ شریعت اسلامیہ کے مطابق کیا جائے۔کیونکہ اسلام وہ عظیم الشان ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت ،عدالت ،معاشرت،سیاست اور ریاست سمیت زندگی کے ہر شعبے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہر دور میں اس مطالبے اور خواہش کو زور زبر دستی ،لالچ یا حیلوں بہانوں سے دبا دیا گیا یا الجھا دیا گیا۔لیکن بعض ایسے دور اندیش افراد ہمیشہ موجود رہتے ہیں جو حالات کی مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے اپنے مشن پر چلتے رہتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " اکیسویں صدی کی جدید مثالی اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے عظمت اسلام موومنٹ کا مجوزہ منشور "ایسے ہی ایک گمنام سپاہی میجر جنرل ظہیر الاسلام عباسی کی "عظمت اسلام موومنٹ" نامی اپنی تحریک کے مجوزہ منشور کے طور پر مرتب کی ہے ،جس میں انہوں نے غیر اسلامی طرز حکومت کی خرابیوں اور نقائص کو اجاگر کرنے کے بعد جدید مثالی اسلامی فلاحی ریاست کے فوائد اور خدو خال کو واضح کیا ہے۔یہ کتاب تحریکی ذہن رکھنے والے حضرات اور اسلامی قانون کے نفاذ کے خواہش مند نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

عظمت اسلام موومنٹ حکومت و ریاست
3049 4695 اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام محمد رضی الاسلام ندوی

اکیسویں صدی جہاں سائنسی ایجادات و اکتشافات، ٹیکنالوجی ، آزادی، مساوات، عدل و انصاف، بنیادی انسانی حقوق، حقوقِ نسواں جیسے تصورات کی صدی قرار پائی وہیں یہ صدی اپنے جلو میں بے شمار سماجی اور اختلافی مسائل بھی ساتھ لے کر آئی ہے۔ ان مسائل نے انسانی زندگی کو پیچیدہ بنانے، فتنہ وفساد، پریشان خیالی اور بے راہ روی سے دوچار کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج دنیا فتنہ و فساد کی آماج گاہ، اخلاق و شرافت سے عاری اور مادرپدر آزادی کے ساتھ انسان کو حیوان اور معاشرے کو حیوانی معاشرے کی صورت میں پیش کر رہی ہے۔اس صدی کی رنگارنگی اور بوقلمونی سے جنم لیتے مسائل تو بے شمار ہیں لیکن ان میں سے چند اہم مسائل پر معروف عالم دین،محقق اور مصنف ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے قلم اُٹھایا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب " اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام "میں کل گیارہ مضامین ہیں ، جن میں نکاح کے بغیر جنسی تعلق، جنسی بے راہ روی اور زناکاری، رحم مادر کا اُجرت پر حصول، ہم جنسیت کا فتنہ، مصنوعی طریقہ ہاے تولید، اسپرم بنک: تصور اور مسائل، رحمِ مادر میں بچیوں کا قتل، گھریلو تشدد، بوڑھوں کے عافیت کدے، پلاسٹک سرجری اور عام تباہی کے اسلحے کا استعمال شامل ہیں۔ ان مسائل پر تحقیقی انداز میں بحث کے ساتھ ساتھ اسلام کا نقطۂ نظر پیش کیا گیا ہےاور وقت کی ایک اہم ضرورت پوری کی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور اصلاح معاشرہ
3050 1924 اہلحدیث اور سیاست نذیر احمد رحمانی

متحدہ  ہندوستان کی سب سے پہلی وہ انقلابی تحریک  جس کی   با بت یہ کہنا  بالکل صحیح ہے وہ اپنے  نصب العین اور مقاصد کے لحاظ سے صحیح معین میں دینی بھی تھی اور سیاسی بھی ۔ وہ سیدین  شہیدین کی تحریک  جہاد تھی۔ اور اس میں شبہہ نہیں کہ  اس تحریک کے قائدین اور اس کے متبعین ومعاونین میں  احناف اور اہل حدیث دونوں مسلک  کے افراد شامل تھے ۔لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ اس تحریک کوچلانےاوراس کو ایک عرصہ تک باقی رکھنے کے لیے  اہل حدیثوں کی جانی  او رمالی قربانیاں  نمایاں شان رکھتی  ہیں۔ بالخصوص بالاکوٹ میں شہادت کا  حادثہ پیش آجانےکے بعد تواس کے جھنڈے کو اونچا رکھنے کی سعادت جن بزرگوں  کو حاصل ہوئی وہ  صادق پور   (پٹنہ)  کے اہل حدیث ہی تھے ۔یہاں تک  کہ انگریز حکومت کے دورِ استبداد میں جب  اس تحریک کا ظاہری سطح پرباقی رکھنا دشوار ہوگیا تو وہ اہل حدیث ہی تھے  جنکے سینوں میں اس کے شرارے سلگتے رہے ۔اور انگریزی  حکومت  کےخلاف  ملک  میں جب کبھی  کوئی شورش برپا  ہوئی  او رکوئی سیاسی تحریک چلائی گئی تو اہل حدیث اپنے تناسب آبادی کے لحاظ سےبرابر  اس میں  شریک ہوتے رہے ۔متحدہ ہندوستان کی کوئی ایسی انقلابی تحریک  نہیں بتائی جاسکتی جس  میں  اہل حدیث افراد شامل نہ رہے  ہو ں ۔مگر تاریخ  کے ساتھ  بعض لوگوں نے  بے  انصافی اور تنگ نظر ی کا مظاہرہ کیا کہ اہل حدیث کی جہادی اور سیاسی خدمات کو چھپانے کی کوشش کی  گئی۔اتنا ہی نہیں کہ متعصب تاریخ نگار ان کا ذکر  نہیں کرتے  بلکہ کہنے والوں نےیہاں تک کہا  کہ ہندوستان کی تحریک  آزادی اور ملک  کی سیاسی زندگی میں جماعت اہل کا کوئی کردار  یا کوئی  حصہ نہیں  ۔زیر نظر کتاب ’’ اہل  حدیث اور سیاست ‘‘دار الحدیث رحمانیہ  ،دہلی  کی ایک  فاضل شخصیت  مولانا نذیر  احمد رحمانی ﷫ کی تصنیف ہے  جو ان مضامین کا مجموعہ  ہے   جوانہوں نے   اہل  حدیثوں کے خلاف کیے جانے والے اس پروپگنڈے    کے رد  میں’’اہل حدیث اور سیاست‘‘ کے عنوان سے  مسلسل کئی اقساط میں  تحریر کیے تو ان مضامین کے حق میں  بہت  سے  اہل علم اور اصحاب ذوق حضرات نے صدائے تحسین بلند کی ۔ احباب کے  اصرار اور مطالبے  پر  جامعہ سلفیہ بنارس کے  شبعہ دار الترجمہ والتالیف نے اسے  کتابی صورت میں  شائع کیا ہے ۔یہ کتاب بڑی فکر انگیز ،جامع او رمدلل کتاب ہے  ۔ اس  سے تحریک حریت واستخلاص وطن کے وہ گوشے  نمایاں ہو کر سامنے آگئے ہیں جن پر  غلط پروپیگنڈوں کا دبیز پردہ ڈال دیا گیا تھا۔اللہ تعالی ٰ  مصنف  مرحوم  کی اس کاوش کو  قبول فرمائے (آمین)  (م۔ا  )

 

دار الترجمہ و التالیف جامعہ سلفیہ بنارس اہل حدیث
3051 1589 ایمان کا راستہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

علمائے اسلام نے دینِ اسلام او رعقیدۂ توحید کی ترویج دعوت وتبلیغ ،درس وتدریس ، تصنیف وتالیف ،مضامین ومقالات کے ذریعہ کی ہے بعض علماء نے مختلف موضوعات پر ضخیم کتب او رچھوٹے رسائل و کتا بچہ جات تحریر کئے ہیں۔ قارئین کے لیے بڑی ضخیم کتب کی بنسبت ان چھوٹے رسائل ،کتابچہ جات اور مضامین ومقالات سے استفادہ کرنا آسان ہے ۔بعض ناشرین کتب نے ان رسائل کو افادۂ عام کے لیے یکجا کر کے شائع کیا ہے جیسے کہ مقالات شبلی، مقالات راشدیہ ،مقالات محدث گوندلوی ، مقالات مولانا محمد اسماعیل سلفی،مقالات شاغف ،مقالات اثری، مقالات پر وفیسر عبد القیو م وغیرہ یہ مذکورہ تمام مقالات تقریبا کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔زیر نظر کتاب اسی سلسلے میں جید عرب علماء ومشائخ (شیخ ابن باز، شیخ صالح بن فوزان ، شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین ،شیخ محمد بن عبد اللہ السبیل وغیر ہ) کے مختلف موضوعات پر مشتمل مقالات ومحاضرات کا مجموعہ ہے جسے الفرقان ٹرسٹ نے ترجمہ کرواکربڑے عمدہ انداز میں شائع کیا ہے یہ مجموعہ درج ذیل اہم موضوعات پر مشتمل ہے ۔اسلام میں سنت کا مقام،ممنوع ومشروع تبرک،برکات کا حصول،تعویذاورعقیدۂتوحید،جشن عیدمیلادالنبی کی شرعی حیثیت،جشن اسراء ومعراج کی شرعی حیثیت،پندرہویں شعبان کی شب میں عبادتوں کا حکم،نبی کریم ﷺ سے استغاثہ کا حکم ،جادو او رکہانت کی مشروعیت؟عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت او راس کے اعمال،زندہ انسان کےعمل سے میت کو فائدہ پہنچنے کا حکم؟ رسول اللہ ﷺ کی جانب منسوب جھوٹا خواب وغیرہ اللہ تعالی الفرقان ٹرسٹ کی اس کوکاوش کو قبول فرمائے او راسے تمام لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

 

 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ اصلاح معاشرہ
3052 1935 ایمان کی ادنیٰ شاخ ام عبد منیب

اسلامی تہذیب شائستگی اور وقار کی حامل ہے ۔ایک مسلمان شعوری طور پر مسلمان بھی ہو اور پھر وہ کسی کے  خلاف تہذیب حرکت کا ارتکاب کر ے یہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے۔دور حاضر میں  مسلمانوں کی اکثریت مغربی ممالک کی اس حوالے  سے بہت تعریف کرتی  ہے  کہ ان کےہاں گلیاں ،سرکیں اور دکانیں وغیرہ  بہت صاف ہوتی ہیں اور وہ لوگ ایک دوسرے  پر کوئی اعتراض اورایک دوسرے کوروک ٹوک نہیں کرتے  لیکن وہ ایمان جیسی عظیم  نعمت  سے  محروم ہیں ۔ فرمان نبوی کے  مطابق  کے 60یا70 سے  زیادہ شاخیں ہیں ۔ جن میں افضل شاخ توحید  کا اقراراور  اس کی ادنی ٰ شاخ رستے سےتکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا ہے ۔زیرنظرکتابچہ’’ایمان کی ادنی ٰ شاخ راستے سےتکلیف داہ چیز کا ہٹا دینا‘‘ میں  محترمہ ام عبد منیبہ  صاحبہ نے  ایمان  کی ادنیٰ  شاخ کو موضوع بحث  بناتے ہوئے   بڑے عام انداز میں  اس  فرمان نبوی ’’الایمان بضع وسبعون  او بضع ستون.....‘‘  کی  وضاحت کی  ہے اللہ تعالی ٰ ان  کی اس کاوش کوعوام الناس کے لیے  فائد مند بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3053 3977 ایمانی کمزوریاں اور ان کا علاج ابو سعد احسان الحق شہباز

اس دنیا میں سب سے قیمتی دولت ایمان ہے ۔ اس کی حفاظت کے لیے ہجرت تک کو مشروع قرار دیا گیا ہے ۔ یعنی اگر گھر بار ، جائیداد ، رشتہ داری ، دوست واحباب، کاروبار، بیوی ، بچے سب کچھ چھوڑنا پڑے تو چھوڑدیا جائے مگر ایمان کو نہ چھوڑا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے بہت سے مقامات پر کامیابی کامعیار ایمان اور عمل صالح کو قرار دیا۔ ایمان کی حقیقت کوسمجھنا ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے کہ جب تک ایمان کی حقیقت کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک اس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ادراک نہیں ہو سکتا۔اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مومن کا ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ خود صحابہ کا بیان ہے کہ جب ہم رسول اکرم ﷺ کی مبارک محفل میں ہوتے تو ایمان میں اضافہ ہوتا جبکہ بیوی بچوں کے درمیان وہ کیفیت نہ ہوتی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ایمانی کی کمزوریاں اور ان کاعلاج‘‘ محترم جناب ابوسعد احسان الحق شہباز ﷾ کی کاوش ہے انہوں نے عالم عرب کے ممتاز عالم دین الشیخ محمد صالح المنجد کی کتاب ’’ ظاہرۃ ضعف الایمان وعلاجہ ‘‘ سے استفادہ کر کےاس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں ایمانی کمزریوں کے اسباب، وجوہات اور علاج کو کتاب وسنت کی روشنی میں دلائل کےساتھ پیش کیا ہے ۔ہر وہ شخص جواپنی ایمانی کیفیت کا جائزہ لینا چاہے او رکتاب وسنت کے ترازو پر اسے تولنا چاہے تو اسے کتاب میں موجود دلائل کابغور مطالعہ کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوہماری ایمانی کمزوریوں کودور کرنے کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3054 738 بادشاہ میکاولی

زیر نظر کتاب نکولو میکاولی کی کتاب دی پرنس کا اردو ترجمہ ہے ۔میکاولی اطالبہ کا مشہور مفکر تھا،جسے حکومت وسیاست میں عملا شریک ہونے کا موقع ملا اور اس نے اپنے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کتبا تحریر کی ۔میکاولی نے اس میں بتایا ہےکہ مملکت کیا ہے؟اس کی کتنی اقسام ہیں؟وہ  کس طرح حاصل کی جاتی ہے اور کس طرح برقرار رکھی جاسکتی  اور کیونکر ضائع ہوتی ہے ؟مصنف کے مطابق یہ کتاب اس نے پندرہ برس کے تجربات کی روشنی میں لکھی ہے اور جہاں بانی کے مطالعہ سے جو اصول اس کے سامنے آئے انہیں اس میں سمو دیا ہے۔عموماً میکاولی کو مکر وفریب ،دھوکہ دہی اور دھونس دھاندلی کی سیاست کا علمبردار سمجھا جاتا ہے جو حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر حربے کو جائز قرار دیتا ہے ۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے اس کے خیالات سے حقیقی واقفیت حاصل کسی جاسکتی ہے جس سے کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے میں یقینا ً مدد ملے گی۔(ط۔ا)

فکش ہاؤس مزنگ لاہور حکومت و ریاست
3055 250 بازار ضرور جاؤں گی سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع خواتین کی بلا ضرورت شاپنگ ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3056 6170 برداشت کرنا سیکھیں ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

تحمل؍الحلم (برداشت کرنا ) اللہ  تعالیٰ اور انبیاء کرام کی صفت ہے۔اوریہ عقلمندی کی نشانی ہےمختلف ائمہ اور  علماء عظام نےاس کی مختلف تعریفیں کیں ہیں۔ حدیث نبوی  کے مطابق اپنے اندر تحمل پیدا کرنا نبوت کے چوبیس حصوں میں  سے ایک حصہ ہے۔قرآم  وحدیث میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحمل اور برداشت ،ٹھراؤ اور وقار، درحقیقت صبر کی ایک ذیلی قسم  ہے ۔اگر انسان مصیبت کوبرداشت کرے ،شکوے شکایتیں زبان پر نہ لائے  تو اسے بالعموم صبر کہا جاتا ہے۔اور اگر غضہ کی حالت میں انسان صبر سے کام لے تواسے تحمل کہتے ہیں۔جو شخص جس قدر برداشت کرنے کا عادی ہوگا تو لوگوں کےدلوں  میں  اسی قدر اس کی محبت اور وقار بڑھے گا۔ اور جو کوئی  جس قدر عدم ِبرداشت کا شکار ہوگا  تو وہ عزیز واقارب ،دوست واحباب سے محروم ہوتا جائے گا۔تحمل اور رواداری پُر امن معاشروں کی عمارت کی بنیادی اینٹ ہے۔معاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے۔ اور جب یہ خصوصیات سماج سے رخصت ہوجائیں تو وہ تباہی کی طرف تیزی سے گامزن ہوجاتا ہے۔جس معاشرے سے تحمل اور رواداری  اٹھ جائے وہ  انسانی معاشرے کم اور جنگلی معاشرے کا نقشہ زیادہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتاب’’برداشت کرنا سیکھیں‘‘معروف  واعظ ومصلح پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن (مہتمم دارالحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔ فاصل مصنف نےاس کتاب میں برداشت  کا معنیٰ ومفہوم اورقرآن وسنت  کی روشنی میں برداشت کی اہمیت واضح کرنے کےعلاوہ رسول  اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے حلم وبرداشت کے چند مواقع او رواقعات قلمبند کیے ہیں ۔نیز ہمارے پاکستانی معاشرے میں بالخصوص جہاں برداشت کی زیادہ کمی محسوس ہوتی ہے ، ان مواقع کی نشاندہی کی ہے۔اور آخر میں برداشت کی یک دوسری انتہا بے حمیتی، اور مداہنت پر بھی خامہ فرسائی کی ہےتاکہ برداشت کی آڑ میں بے دینی اور بے حسی کو فروغ نہ دیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی  ،تحقیقی  وتصنیفی اور تدریسی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

بیت السلام پرنٹنگ پریس لاہور اصلاح معاشرہ
3057 5589 برصغیر اور عرب مورخین خورشید احمد فاروق

ہندوستانی موضوعات  پرلکھنے والے عہد وسطی کے عرب مصنفین ہندوؤں کو علم ودانش سے آراستہ قوم قرارد یتے ہیں۔ ان مصنفین نےہندو زندگی  سے متعلق موضوعات پر بہت کچھ لکھا ہے۔عربوں  نےقدیم ہندوستان کے بارے میں کیا اور کتنا لکھا یہ بتانا بہت مشکل ہے۔ کیونکہ  ان  کی بہت سے اور بالخصوص معرکۃ الآراء کتابیں تنگ ذہن  علماء کےتعصب ،بے اعتنائی ، باہمی مسلکی او رمذہبی نزاع اور دوسرے آسمانی حوادث کی  نذر ہوگئی ہیں۔ مسلمانوں  نےاپنے  ابتدائی دور میں  سندھ کو ایک نئی تہذیب او ر کلچر سے آشنا کیاتھا  ۔ اس کی  تفصیل مختلف مؤرخوں کے بیانات سے ملتی ہے۔ جناب خورشید احمد فاروق کی زیر کتاب ’’ برصغیر او رعرب مؤرخین‘‘  مختلف مؤرخوں کےایسے ہی بیانات کا مجموعہ ہے۔ نیزیہ کتا ب محمود غزنوی سے پہلے کے ہندوستان (نویں،دسویں صدی عیسوی) کے مذہب ، تمدن ، علوم ، تاریخ اور تجارت وغیرہ سے متعلق عرب مؤلفوں کے بیانات پر مشتمل ہے۔تاکہ  اس  سے  وہ محققین مستفیض ہوسکیں جو یا تو عربی نہیں جانتے یا پھر  جن کےلیے مختلف عربی  ماخذات  تک رسائی حاصل کرنا نہایت مشکل ہے ۔(م۔ا) 

نفیس اکیڈمی کراچی تہذیب
3058 2669 بنک کا سود اقتصادی اور شرعی نقطہ نظر سے ڈاکٹر محمد علی القری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب'' بنک کا سود،اقتصادی اور شرعی نقطہ نظر "جامعہ ملک عبد العزیز سعودی عرب  کے معاشیات کے پروفیسر محترم ڈاکٹر محمد علی القری کی عربی تصنیف  ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم عتیق الظفر صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد سود
3059 2371 بنیاد پرستی اور تہذیبی کشمکش مرزا محمد الیاس

انسانی فکر میں اختلاف اور طرز فکر میں تنوع کا ہونا ایک فطری بات ہے بلکہ کسی بھی معاشرے کی نشوونما اور ارتقاءکی بہت بڑی ضرورت ہے۔ جب کوئی قوم اس دنیا کے لئے مثبت رول ادا کرنے کے قابل ہوتی ہے تو یہی فکری تنوع اس معاشرے کا ایک اثاثہ ہوتا ہے۔لیکن جب یہی قوم اس عالم کے لئے ایک بوجھ بن جاتی ہے تو پھر یہی فکری تنوع ایسا اختلاف اختیار کرلیتا ہے کہ ان کا اپنا اثاثہ ان پر بوجھ بن جاتا ہے۔مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد پرستی اور تہذیبی کشمکش " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مرزا محمد الیاس صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں بنیاد پرستی کا معنی ومفہوم،ہم بنیاد پرست کیوں؟اسلام یا اسلامی بنیاد پرستی،بنیاد پرستی،سیکولرازم اور سیاست،اسلام اور مغربی تہذیب،اسلام ایک سماجی عامل،مغرب کے خدشات،اسلام اہل مغرب کی نظر میں ،مغربی تہذیب کے مادی روئیے،مغرب اور قوم پرستی،اور انسانی حقوق کا مسئلہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

حرا پبلی کیشنز لاہور تہذیب
3060 2061 بچاؤ اپنے آپ کو اور گھر والوں کو جہنم کی آگ سے ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اچھائی اور برائی ،خیر وشر،نفع   ونقصان میں امتیاز کرنے اور اس میں صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے ۔اچھے کام کرنے اور راہِ ہدایت کو اختیار کرنے کی صورت میں اس کے بدلے میں جنت کی نوید سنائی ہے ۔ شیطان اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی صورت میں اس کے لیے   جہنم کی وعید سنائی ہے۔اللہ تعالیٰ نے راہ ہدایت اختیار کرنے کےلیے اپنے انبیاء کرام کو   مبعوث فرمایا تاکہ انسانوں کو شیطان کے راستے سے ہٹا کر رحمٰن کے راستے پر چلائیں۔تاکہ لوگ اپنے آپ کو جہنم سے بچا کر جنت کا حق دار بنالیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ(سورۃ التحریم :6)’’اے ایمان والوں اپنے آپ کوجہنم کی آگ سے بچاؤ جس کاایدھن لوگ اورپھتر ہیں ‘‘اس لیے   گھر کے ذمہ دار کی یہ ذمہ داری ہےکہ وہ اپنے گھر والوں کو ایسے اعمال کرنے کا کہےکہ جن کے کرنے سے جہنم کی آگ سے بچا جاسکے۔ زیرنظر کتاب ’’ بچاؤ اپنے آپ کو اور گھر والوں کوجہنم کی آگ سے ‘‘ میں محترمہ ام عب منیب صاحبہ نے یہ واضح کیاہے کہ اہل میں کون لوگ شامل ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ نے اہل کو بچانے کا حکم کیوں دیا؟انبیاء کرام نے اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچانے کا فریضہ کس طر ح ادا کیا اور ہمیں یہ فریضہ کس طرح ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو   اہل ایمان کےلیے جہنم سے آزادی کے ذریعہ بنائے ( آمین) م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3061 2166 بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر ام عبد منیب

بچے اللہ کا عطیہ ۔ نرم ونازک ،پیارے ،معصوم ،دلکش ،ہنستے ،مسکراتے، خوشبوؤں اور محبتوں کی رونق ،کون سے  والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے وہ سدا بہار رہیں مسکراتے رہیں نظر بد سے دور رہیں   لکین اکثر اوقات والدین کی اپنی غفلت لاپرواہی یا بے سمجھی  بچوں کے  معذور یا بیمار بننے کا سبب بن جاتی ہے ۔فرمان نبوی  ہے :’’ تم میں سے ہر ایک شخص ذمہ دار ہے  اور اپنی رعیت کا جواب دہ  ہے ، امیر اپنی رعیت کا جواب دہ ہے  ۔ آدمی اپنے گھر والوں پر نگران  ہے  ، عورت اپنے خاوند کےگھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے  ۔غرض تم  سے ہر شخص کسی نہ کسی پر ذمہ دار  بنایا گیا ہے  اور وہ اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ‘‘۔بچوں کی  نگرانی  کاایک تقاضہ یہ بھی ہے ہ بچے  کو جسمانی  ،ذہنی اوراخلاقی بیماریوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے ۔انسان کوجتنے تحفظات در کار ہیں  ان میں  سر فہرست صحت کا تحفظ  ہے ماں کو  چاہیے  کہ بچے کی صحت بر قرار رکھنے والے اصول اور تدابیر سے آگاہی حاصل  کرے ۔لیکن بچے کی جسمانی نگہداشت سے زیادہ ضروری چیز اس  کی اخلاقی نگہداشت اور تربیت ہے ۔ اگر جسمانی  لحاظ سے کوئی بے احتیاطی ہو جائے تو صرف جسم کو نقصان پہنچتا ہے لیکن اخلاقی لحاظ سے کوئی عیب پیدا ہوجائے تویہ دنیا میں اس بچے کی بدنامی اور والدین کی رسوائی کاباعث ہوتا ہے جب کہ آخرت میں یہ کھلم کھلا جہنم کی آگ میں جھونک دیتا ہے۔ماں پاب کا یہ فریضہ ہے کہ  بچے کی اخلاقی تربیت میں اپنی پوری کوشش کریں اور اسے  پختہ ایمان کے ساتھ  ساتھ  اچھی عادات اور شریفانہ تہذیب کا عادی بنائیں۔زیر نظر کتابچہ ’’بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر‘‘ بچوں کی تربیت  کے سلسلے میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی  کاوش ہے  جس  میں انہوں نے  ایک ماں کے لیے  بچوں کی صحت کو برقرار رکھنے  کے لیے  جن تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے  انہیں بڑے احسن انداز میں   بیان کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے  کہ بچوں کی جسمانی  تربیت  اوران کی  صحت کاخیال رکھتے ہوئے  ان کی اخلاقی وروحانی تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔یہ مختصر کتابچہ خواتین بالخصوص ماؤوں کےلیے  لائق مطالعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا) 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3062 2079 بھوک اور جھوٹ سلیم رؤف

سلیم رؤف صاحب﷾ ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ نے تبلیغ دین کے لئےایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ہر موضوع کو  کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے اور بے شمار موضوعات پر لکھا ہے۔آپ نے کتابچوں کے نام بڑے پرکشش او ر جاذب نظر ہوتے ہیں،عنوان کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔مثلا’’ ننھا مبلغ‘‘ ،’’ واہ رے مسلمان‘‘ ،’’ نایاب ہیرا‘‘ ،’’ شیطان سے انٹرویو‘‘ ،’’ بازار ضرور جاوں گی‘‘ اور ’’ اور میں مر گیا‘‘  وغیرہ وغیرہ۔آپ کے یہ  چھوٹے چھوٹے کتابچے  عامۃ الناس میں انتہائی مقبول اور معروف ہیں۔ یہ چھوٹا سا کتابچہ’’ بھوک اور جھوٹ ‘‘  بھی  محترم سلیم رؤف صاحب﷾ کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ہماری معاشرتی کوتاہیوں کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے۔اور ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاح اور اسلام کے مطابق ان کی تربیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ،تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور ہماری آخرت بھی بن جائے۔اس کتابچے میں انہوں نے بھوک کے ساتھ جھوٹ بولنے جیسی قبیح عادت کو ترک کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے بڑے ہی دل نشین اور منفرد انداز میں گفتگو کی ہے،اور اس جھوٹ کی مذمت کی ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3063 5232 بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل محمد اعظم

اس وقت دنیا میں بین الاقوامی معاہدات کی حکومت ہے اور اقوام متحدہ اور اس کے ساتھ دیگر عالمی ادارے ان بین الاقوامی معاہدات کے ذریعہ دنیا کے نظام کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ اس لیے ہماری آج کی سب سے بڑی علمی و فکری ضرورت یہ ہے کہ دنیا میں رائج الوقت بین الاقوامی معاہدات کا جائزہ لیا جائے اور اسلامی تعلیمات و احکام کے ساتھ ان کا تقابلی مطالعہ کر کے ان کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل اور حکمت عملی طے کی جائے۔ اور  بین الاقوامی معاہدات اور رسم و رواج کے حوالہ سے جناب نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارک کیا ہے؟ جناب رسول اکرم صلی الہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کی بیشتر رسوم و رواجات کو جاہلی اقدار قرار دے کر مسترد فرما دیا تھا اور حجۃ الوداع کے خطبہ میں یہ تاریخی اعلان کیا تھا کہ":کل أمر الجاھلية"  موضوع تحت قدمی۔’’جاہلیت کی ساری قدریں میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔‘‘لیکن کچھ روایات اور رسوم کو باقی بھی رکھا تھا جس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جہاں جاہلی اقدار سے معاشرے کو نجات دلانا ضروری ہے وہاں اگر کوئی عرف و تعامل اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہو تو اسے قبول بھی کیا جا سکتا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل‘‘ محمد اعظم چوھدری صاحب کی ہے۔ جس میں تعارف بین الاقوامی تعلقات، قومی ریاست، ریاستی تنازعات کی اکائیاں، سماجی معاشی و سیاسی تحریکیں، جنگ عظیم اول و دوم، بین الاقوامی معاشرے کی اکائیاں، غیر ملکی امداد اور اقتصادی انضمام، بین الاقوامی دفاعی معاہدات، معاشرے کے مسائل اور پاکستان کی خارجہ پالیسیوں کو  مفصل بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

طاہر سنز اردو بازار لاہور حکومت و ریاست
3064 998 بینک کا سود حلال ہے ؟ مشتاق احمد کریمی

اسلام جس طرح عبادات کے بات میں ہدایات دیناہے اسی طرح معاملات میں بھی مکمل رہنمائی فراہم  کرتا ہے معاملات میں معیشت وتجارت کامسئلہ بہت اہم ہے میدان معیشت میں فی زمانہ ایسی بہت  سی جدید صورتیں پیدا ہوچکی ہیں جو اس سے پہلے نہ تھی انہی میں ایک مسئلہ بینکنگ کاہے علماء نے اس طرف بھی توجہ کی ہے اور اسلامک بینکنگ کے کامیات تجربے بھی کیے گئے ہیں اگرچہ بعض اہل علم کو اس پر تحفظات ہیں بینکاری  میں ایک اہم مسئلہ سود کا ہے کیونکہ غیراسلامی بینکاری کی اساس ہی سود پرقائم ہے جبکہ اسلام میں یہ انتہائی شدید گناہ ہے حتی کہ اسے خدا اور رسول ﷺ سے جنگ کے مترادف قراردیاگیاہے لیکن اس درجہ شناعت کے باوجود بعض لوگ مروجہ بینکوں کے سود کو جائز قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں زیر نظر کتاب میں اس کا مفصل رد کیا گیاہے نیز جدید بینکاری کے حوالے سے بھی پیش قیمت او رمفید معلومات اس میں شامل ہیں جس سے بینکنگ کے متعلق شرعی معلومات سے آگاہی حاصل ہوتی ہے-


 

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار سود
3065 1393 تاریخ علوم میں تہذیب اسلامی کا مقام ڈاکٹر فواد سیزگین

ازمنہ وسطی میں یورپ جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا ۔ توہمات و خرافات اس کے دینی عقائد کی حیثیت رکھتے تھے ۔ پھر یکایک تاریخ کے افق پرنشاۃ  ثانیہ  کے دور کا آغاز ہوا ۔جس میں یورپ بیدار ہو گیا ۔ اس  نے مذہبی توہمات کو دفن کر کے سائنس کو اپنا رہبر بنا لیا ۔ تاہم اس کےساتھ ساتھ مذہب کےخلا کو پرکرنے کے لیے الحاد کی طرف مائل ہوگیا ۔ یورپ میں عام طور پر یہ متصور کرایا جاتا ہے کہ اہل یورپ کی یہ بیداری کا سفر یونان  سے شروع ہوا ۔ اور یونان سے  یورپ  اس شاہراہ پر گامزن ہوا ۔ اس دوران مسلمانوں کو تاریخ  کے صفحات سے حذف کر دیا جاتا ہے ۔ زیرنظر کتاب اس اعتراض کو یا اس طرح دیگر اعتراضات کو رفع کرنے کے لیے خطبات کا ایک مجموعہ ہے جو محترم نو مسلم موصوف نے  ریاض  یونیورسٹی  میں  دیے تھے ۔ جن میں اسلام کی ابتدا سے  لے کر چار سو تیس ہجری  تک کے عربی زبان میں مختلف علوم و فنون کا ایک فاضلانہ جائزہ لیا گیا ہے ۔ چناچہ اس سلسلے میں اس کتاب کا مقصد قرآن ، حدیث ، تاریخ ، فقہ ، عقائد ، تصوف ، شاعری  ، لغت  ،  نحو ، بلاغت  ، طب ، بیطرہ ، علم الحیوان ،کیمیا ، نباتیات ، زراعت ، ریاضیات ، فلکیات ، احکامالنجوم ، آثارعلویہ ، فلسفہ ، منطق ، نفسیات ، اخلاق ، سیاسیات ، علم الاجتماع ، جغرافیہ ، طبعیات ، ارضیات اور موسیقی جیسے متنوع میدانوں میں مسلمانوں اور عربوں کے کام کا تعارف کروانا ہے ۔ اور ان علوم پر پائے جانے والے دنیا بھر میں عربی مخطوطات  کی  نشاندہی  کرنا ہے ۔ (ع۔ح)
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد تہذیب
3066 5559 تجارت کے اسلامی اصول و ضوابط ڈاکٹر نور محمد غفاری

عقائد وعبادت کی طرح معاملات بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے ، جس طرح عقائد اور عبادات کے بارے میں جزئیات واحکام بیان کیے گئے ہیں ،اسی طرح شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کرنے کا اہتمام کیاہے ، حلال وحرام،مکروہ اور غیر مکروہ ، جائز اور طیب مال کے مکمل احکام قرآن وحدیث میں موجود ہیں اور شریعت کی دیگر جزئیات کی طرح اس میں بھی مکمل رہنمائی کی گئی ہے ، جولوگ نماز اور روزہ کا اہتمام کرتے ہیں مگر صفائی معاملات اور جائز وناجائز کی فکر نہیں کرتے ، وہ کبھی اللہ کے مقرب نہیں ہوسکتے۔تجارت کسب معاش کا بہترین طریقہ ہے ، اسے اگر جائز اور شرعی اصول کے مطابق انجام دیاجائے تو دنیوی اعتبارسے یہ تجارت نفع بخش ہوگی اور اخروی اعتبار سے بھی یہ بڑے اونچے مقام اور انتہائی اجروثواب کا موجب ہوگی ، تجارت ؍کا روبار اگر  اسلامی اصول کی روشنی میں کیاجائے تو ایسی تجارت کی بڑی فضیلت آئی ہے اور ایسے افراد کو انبیاء وصلحاء کی معیت کی خو شخبری دی گئی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تجارت کے اسلامی اصول وضوابط‘‘پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری‘‘ (سابق استاذ انٹرنیشنل یونیورسٹی ،اسلام آباد،سابق ممبر قومی اسمبلی ) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب اٹھ ابواب پر مشتمل ہے  پہلا باب تجارت کے مفہوم اور اس کی اہمیت   پر ہے دوسرے باب میں قبل از اسلام عربوں کی تجارتی سرگرمیوں ، قریش کے تجارتی اسفار ، ان کے معاہدات او راس دور کی چند جائز تجارتی شکلوں پر رروشنی ڈالی ہے۔اور مسلمانوں کی تجارتی ترقیات ، ان کی تجارتی گذرگاہوں اور اشاعت اسلام کے لئے ان کی عظمت ِ کردار کے اثرات کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔باب سوم میں تجارت کےاسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں اور باب چہارم بیع کے ا حکام پر مشتمل ہے۔ باب پنجم  میں شرکت ومضاربت کے قواعد واصول ،باب ہفتم میں تجارتِ خارجہ  ک مسائل  کو موضوع بحث بنایا گیا ہے  اور باب ہشتم میں اموال تجارت کی زکوٰۃ پر روشنی ڈالی  گئی ہے ۔یہ کتاب پہلی بار دیال سنگھ لائبریری،لاہور   کی طرف سے 1986ء میں شائع ہوئی ۔ پھر 2009ء میں شیخ الہند اکیڈمی ،کراچی نے شائع کی۔یہ ایڈیشن مصنف کی طرف سے  دوبارہ نظرثانی شدہ ایڈیشن ہے ۔ اس ایڈیشن میں بہت سے  مقامات پر  مصنف نے ضروری تبدیلیوں کےعلاوہ   مفید اضافے بھی کیے ہیں  اور حوالہ جات کو اصل مصادر سے ملاکر دیکھا اوردرست کیا ہے  جس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ  ہوگیا ہے ۔(م۔ا) 

شیخ الہند اکیڈمی کراچی خرید و فروخت و تجارت
3067 7053 تجارتی سود (تاریخی اور فقہی نقطہ نظر سے) فضل الرحمٰن

سود خواہ کسی غریب و نادار سے لیا جائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ،حرص و طمع ، خود غرضی ، شقاوت و سنگدلی ، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیا ہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تجارتی سود‘‘ (تاریخی اور فقہی نقطۂ نظر سے) مولانا فضل الرحمٰن کی مرتب شدہ ہے جو کہ دراصل مولانا محمد جعفر شاہ پھلواروی کی کتاب بعنوان ’’کمرشل انٹرسٹ کی فقہی حیثیت‘‘مطبوعہ ادارہ ثقافت اسلامیہ ،لاہور پر تحقیقی و تنقیدی تبصرہ ہے۔کتاب ہذا دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ کمرشل انٹرسٹ کے تاریخی جائزہ پر مشتمل ہے ۔جبکہ دوسرے حصے میں ربا الفضل کی احادیث،مضارت و شرکت، اجارہ اور قرض کے اداروں پر بصیرت افروز بحث اور آیات رباٰ کی تفسیر و تاویل پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ خرید و فروخت و تجارت
3068 4867 تحریک آزادی فکر اور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مسائل محمد اسماعیل سلفی

قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔ ان محققین میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مصنف ہیں۔ یہ کتاب تحریکِ اہلحدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے‘ جس میں ان مختلف مراحل کا ذکر ہے جن سے یہ تحریک ہندوستان  میں گزرتی رہی اور دیگر مذاہب کے پَیروکاروں کا اس کے متعلق کیا مؤقف رہا؟تقلید اور جمود کے خلاف شاہ ولی اللہ کی کوششوں کے کیا اثرات مرتب ہوئے اور انہوں نے تقلید اور جمود کی بیریوں سے آزاد ہونے اور کتاب وسنت پر عمل کرنے کی دعوت دی؟ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے بحث وتحقیق کا پرچم اٹھایا اور اس کے بعد اعتقادی اور عملی بدعتوں کی مزاحمت کرتے رہے؟یہ کتاب مصنف نے مقلدین اور اہل حدیث لوگوں کے درمیان اختلافی مسائل کو مناظرانہ انداز سے رد کرنے اور دفاع کی غرض سے لکھی گئی  ہے جس میں انہوں نے رد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی دین حالت‘ گروہ بندی‘ فرقے سازی اور ان ارتقائی منازل پر بڑی دقیق اور علمی اسلوب میں بحث کی ہے‘ جن سے کتاب وسنت کی تحریک کو رسولِ کریمﷺ کے زمانے سے لے کڑ آج تک گزرنا پڑا‘ پھر انہوں نے اس اختلاف کی اصل اور بنیاد کی طرف اشارہ بھی کیا ہے  اور مکمل تفصیل کی ساتھ تعصب سے ہٹ کر گفتگو کی ہے۔مصنف نے اس کتاب میں گیارہ عنوانات درج کیے ہیں۔تحریک اہل حدیث کے مد و جزر سے متعلق ہے‘ دوسرا تحریک کے تاریخی موقف اور خدمات سے‘ تیسرا برصغیر میں اہل توحید کی سرگرمیوں کے حوالے سے‘ چوتھا اور پانچواں مسئلہ تقلید سے متعلق ہے‘ چھٹا اہل حدیث کی اقتداء سے ‘ ساتواں تحریک ہی سے ‘ نواں زیارت قبور سے‘ دسواں مسلک اہل کے بارے میں سوالات وجوابات سے اور گیارہواں ایک استفسار کے جواب سے متعلق ہے۔یہ کتاب مولانا محمد اسماعیل سلفی﷾ کی عمدہ تحقیق پر مشتمل کتاب ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

جامع مسجد مکرم اہل حدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ جماعتی تحریکیں
3069 235 تحریک آزادی فکر اور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی محمد اسماعیل سلفی

تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی ؒ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ ؒ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ ؒ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے-

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی جماعتی تحریکیں
3070 5320 تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے پروفیسر عبد القیوم

اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ہندوستان میں اہلحدیث علماء نے بے شمار علمی خدمات انجام دی ہیں۔ تبصرہ کتاب ’’ تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے‘‘ پروفیسر عبد القیوم صاحب کی تحریرہے، جس میں انہوں نے اہل حدیثوں کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی ہے۔ ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمٰن)

دار المعارف، لاہور انقلابی تحریکیں
3071 6735 تحفظ سماج بشری نوشین

سورہ نور قرآن مجید کی 24 ویں سورت جو مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18 ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا مرکزی موضوع معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو روکنے اور عفت وعصمت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہدایات اوراحکام دینا ہے۔ اس سورت کی آیات :۱۱تا ۲۰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی براءت کا اعلان کرنے کے لئے نازل ہوئیں ،او رجن لوگوں نے تہمت لگانے کا گھناؤناجرم کیا تھا،ان کو اور معاشرے میں عریانی وفحاشی پھیلانے والوں کو سخت عذاب کی وعیدیں سنائی گئی ہیں ۔ نیز عفت وعصمت کی حفاظت کے پہلے قدم کے طور پر خواتین کو پردے کے احکام بھی اسی سورت میں دئے گئے ہیں اور دوسروں کے گھر جانے کے لئے ضروری آداب واحکام کی وضاحت  بھی  فرمائی گئی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تحفظ سماج‘‘ محترمہ بشری نوشین (پی ایچ ڈی سکالر)  کی کاوش ہے مصنفہ نے اس کتاب میں    آسان فہم انداز میں سورۃ النور کی روشنی میں  احکاماتِ معاشرت  کو ایک  اچھوتے  او رعوامی انداز میں پیش کیا ہے۔تحریر سماجی  ومعاشرتی امثال سے بھی مزین ہے ۔یہ کتاب  خاص  وعام کے لیے مفید  ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور اصلاح معاشرہ
3072 7155 تحفۃ الواعظات ام عدنان بشریٰ قمر

ایک اسلامی معاشرہ اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک اس کے بااثر افراد، تعلیم یافتہ لوگ، دانشور، ماہرینِ تعلیم، فوجی و پولیس افسران، سیاست دان، جج اور وکلاء وغیرہ شعوری ایمان کے ساتھ قرآن مجید، احادیث رسول ﷺ اور دیگر اسلامی علوم سے وابستگی نہ کریں، اسلام اور قانونِ شریعت کی حقانیت کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ، دنیا اور آخرت میں اللہ کی پکڑ کے خوف سے لرزاں نہ ہوں، یعنی قیادت ایسی ہو جو شعور عصر حاضر کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم، وحی اور قرآن و سنت پر راست اور گہری نظر رکھتی ہو۔ لہذا جو شخص بھی دعوت و تبلیغِ اسلام اور اقامت دین کا پیغمبرانہ مشن اختیار کرنا چاہتا ہے اس کے لیے لازمی ہے کہ وہ قرآن سیکھے اور دعوت و تبلیغ کے ہر ہر مرحلے میں اس سے مستفید ہو۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ نے زیر نظر کتاب ’’تحفۃ الواعظات ‘‘ میں اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں چند عنوانات کو قرآن و سنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3073 5461 تربیت کے دس رہنما اصول سٹیون روڈلف

جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوشک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تربیت کے دس رہنما اصول ‘‘  سٹیون روڈ لف کی انگریزی کتا ب کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمے کے فرائض جناب عمران علی صاحب نےانجام دیئے ہیں ۔ مصنف  نے اس  کتاب میں بچوں کی تربیت کے بہترین 10 رہنما اصول آسان فہم  انداز  میں پیش  کیے  ہیں ۔ والدین  اور اساتذہ اس کتاب کی  معاونت سے بچوں  کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ  ایک منصوبہ بندی کے ساتھ بچوں کی تربیت کا ایک مؤثر اور دلچسپ نظام بھی ترتیب دے سکتے ہیں ۔بچوں کےرویوں ، ان کے تعلیمی مسائل ،صحت وصفائی بول چال او رکھیل کود کے  بارے میں والدی اور اساتذہ  کی معاونت  کےلیے یہ یقیناً بہت مؤثر ہے ۔فاضل مصنف نے بچوں کی تربیت  کے ترتیب وار دس اصول پیش کر کے آخر میں  بچوں کو درپیش مشکلات اور ان کاحل  بھی  قارئین کے  لیے پیش کیا  ہے ۔(م۔ا)

سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس لاہور اصلاح معاشرہ
3074 5509 ترقی یافتہ ممالک کی معاشی ترقی کی تاریخ عبد الرحمن فاتح

ترقی یافتہ ملک یا زیادہ ترقی یافتہ ملک ایک خود مختار ملک ہے جس کی معیشت انتہائی ترقی یافتہ اور کم ترقی یافتہ اقوام کے مقابلے میں اسکا بنیادی ڈھانچہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔اور کوئی ملک یا معاشرہ کسی بھی قسم کی ترقی کا تصور ہی نہیں کرسکتا جب تک وہ معاشرے یا قوم علم کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرلیتے اور اس کو اپنے ملک کی ترقی کیلئے ناگزیر نہیں سمجھ لیتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اگر ہم جائزہ لیں تو وہی ملک ترقی کی بلندیوں پر نظر آتے ہیں جنہوں نے علم کی اہمیت کو تسلیم کیا۔چونکہ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ علم کے بغیر کسی شعبہ میں انسان ترقی و تعمیرکا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس تناظر میں معاشی واقتصادی ترقی کے لیے بھی اگر جدید علوم ، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق ومعلومات نہ ہوں تو آپ آگے نہیں بڑھ سکتے اس لئے ہمیں ہر شعبے میں جدید علوم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
زیر تبصرہ کتا ب’’ترقی یافتہ ممالک کی معاشی ترقی کی تاریخ‘‘ جناب عبد الرحمٰن فاتح کی تصنیف ہے کتاب کا طرزِ بیان دلنشیں اور عام فہم ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں سات ترقی یافتہ ممالک ( فرانس ، چین ، جاپان ،انگلستان ،جرمنی ، سوویت یونین ،امریکہ) کی معاشی ترقی کو جامع انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہےاور گرافوں اور گوشواروں سے مدد لی ہے یہ کتاب پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے ایم اے معاشیات کے پرچہ ’’ ترقی یافتہ ممالک کی معاشی ترقی کی تاریخ‘‘ کے سلیبس کے مطابق مرتب کی گئی ہے طلبہ وطالبات کے لیے اس کتاب کا مطالعہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور منصوبہ بندی کےسلسلہ میں مفید ہے کیونکہ اس طرح طالب علم ترقی یافتہ ممالک سے پاکستان کا موازنہ کر کے ان خامیوں کو تلاش کرسکتا ہے جو ہماری معیشت اور منصوبہ بندی میں ہیں۔(م۔ا)

نیو بک پلس جدید مالی مسائل
3075 1956 تصویر ایک فتنہ ام عبد منیب

اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،کیونکہ یہ شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ کرنا شروع کر دی۔مغرب کی بے دین   حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئیے جاتے،اور سیرت کی کتب میں ضرور  اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ﷢ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تصویر ایک فتنہ‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےتصویرکےنقصانات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے بالخصوص ان امورکی نشاندہی کی ہے کہ جن کے کرنے سے انسا ن شرک کا مرتکب ہوجاتا ہے لیکن اسےاس   کا احسا س نہیں ہوتا ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی   تدریسی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کےلیے شرک سے نجات کا ذریعہ بنائے (آمین)محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور مصوری
3076 1844 تصویر سازی اور فوٹو گرافی کی شرعی حیثیت اور شبہات کا ازالہ گوہر رحمان

اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین   حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں   اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ ﷢میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ﷢ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔زیر تبصرہ کتاب" تصویر سازی اور فوٹو گرافی کی شرعی حیثیت اور شبہات کا ازالہ "تصویر سازی کی اسی قباحت اور حرمت کےبیان پر مشتمل ہے،جو ایک سوال کے جواب میں مولانا گوھر رحمن کے تفصیلی جواب پر مشتمل ہے۔مولانا موصوف نے اس میں کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تفہیم القرآن ۔ مردان مصوری
3077 3657 تصویر کی شرعی حیثیت گلزار احمد

مسئلہ تصویر اتنا عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی کوئی گھر بلکہ کوئی جیب اس سے خالی ہو۔ فقہاء کرام کے ہاں ایک اصلاح زیادہ تر مستعمل ہے جسے عموم بلوٰی کہتے ہیں اس کا معنی ہے عام لوگوں کا اس مسئلہ میں گرفتار ہونا۔ علماء و فقہا کرام دیکھتے ہیں کہ اگر اس صورت میں جواز کی گنجائش ہو تو وہ جواز پر فتوی دیتے ہیں۔ بہت سارے مسائل میں فقہاء کرام نے عموم بلوٰی کی وجہ سے جواز پر فتوی دیا ہے۔ تصویر کے بارے میں احادیث میں مذمت بھی آتی ہے اور جواز کی صورت بھی موجود ہے۔ کرنسی

دار الاندلس،لاہور مصوری
3078 6375 تعارف تہذیب مغرب اور فلسفہ جدید پروفیسر مفتی محمد احمد

مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ مغربی تہذیب اور اسلام میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب فلسفہ کی بنیاد پر قائم ہے اور اسلام وحی کی بنیاد پر قائم ہے۔مغربی تہذیب انسانوں کا تیار کردہ ایک ایسا نظام زندگی ہے جس میں اعلیٰ اتھارٹی خدا کی بجائے انسان کےپاس ہے۔اس تہذیب کا ماخذِ قانون قرآن یا کوئی اور کتاب مقدس کی بجائے انسانی حقوق کاعالمی منشور ہے۔ زیر نظر کتاب’’تعارف تہذیبِ مغرب اور فلسفہ جدید‘‘پروفیسرمفتی محمداحمد کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں عصرِحاضر میں اسلام پر کفر کی نظریاتی وفکر ی یلغار،اسلام پر کیے جانےوالے جملہ اعتراضات کا حل ،کفر کی بدلی ہوئی شکلیں لبرل ازم ، سیکولرازم ، ماڈرن ازم،جدیدیت،روشن خیالی،آزادی، مساوات ،جمہوریت، سول سائٹی،ہیومن رائٹس کی وضاحت کی ہے اور تہذیب مغرب کی ابتداء وارتقاء،سائنس اور اسلام کی ہم آہنگی   کاجائزہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد مغربی کلچر
3079 5905 تعلق کی سائنس ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

"تعلق کی سائنس" چند تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی تھیں تو بہت سے دوستوں کا تقاضا تھا کہ انہیں ایک کتابچے کی صورت جمع کر دیا جائے تو اس غرض سے ان دس تحریروں کو ایڈیٹنگ اور حک واضافے کے بعد ایک کتابچے میں جمع کیا گیا ہے۔ فیس بک کا اپنا ایک مزاج ہے لہذا بہت سی چیزیں وہاں لکھنے میں چل جاتی ہیں لیکن کتابی صورت میں انہیں بیان کرنا مناسب نہیں ہوتا لہذا میں جب بھی فیس بک کی تحریروں کو کتابی صورت میں شائع کرتا ہوں تو ان کی  کافی کچھ ایڈیٹنگ کرتا ہوں۔ تعلق پر گفتگو کرنے سے پہلے تعلق کی فلاسفی کو سمجھنا ضروری ہے۔ اسلامی تناظر میں اگر ہم گفتگو کریں تو ایک لفظ میں تعلق کی فلاسفی "آزمائش/امتحان" ہے۔ اللہ عزوجل نے تعلق کو ہماری آزمائش/امتحان کے لیے پیدا کیا ہے۔ آزمائش/امتحان کو آپ تعلق سے کسی صورت جدا نہیں کر سکتے، کسی بھی تعلق سے۔ یہ دونوں یعنی تعلق اور آزمائش/امتحان آپس میں لازم وملزوم ہیں کہ جہاں تعلق ہے وہاں آزمائش/امتحان لازما ہے۔ تو انسانی تعلق راحت بھی ہے اور اذیت بھی۔ محبت بھی اس کی ایک جہت ہے اور نفرت بھی اس کا لازمہ ہے۔ اور دونوں صورتوں میں ہی یہ آزمائش ہے، کبھی محبت کی صورت میں تو کبھی نفرت کی صورت میں۔ کبھی پروردگار ہمیں محبت سے آزماتے ہیں اور کبھی نفرت سے۔ اور دونوں قسم کے جذبات میں اعتدال پر رہنا ہی آزمائش/امتحان میں کامیابی ہے اور یہی اعتدال انسان سے مطلوب ہے۔اس کتاب میں تعلق کی فلاسفی، اصول، اہمیت وضرورت، وجوہات اور اقسام، عشق، محبت، ہم جنس سے تعلق وغیرہ جیسے مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ [ڈاکٹر حافظ محمد زبیر]

دار الفکر الاسلامی اصلاح معاشرہ
3080 2329 تعلیم اور جدید تہذیبی چیلنج ڈاکٹر خالد علوی

تعلیم حیات انسانی کا وہ تجربہ ہے جس پر اس کے وجود اور بقاء کا انحصار ہے۔تعلیم ہی وہ عمل ہے جو حیات انسانی کے قافلے کو رواں دواں رکھے ہوئے ہے۔تعلیم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل تک پہنچتے ہیں اور تعلیم ہی وہ اساس ہے جس پر حیات انسانی کی عمارت قائم ہے۔اسلامی تہذیب کی اساس اگرچہ ایمان پر قائم ہے مگر وہ تعقل سے صرف نظر نہیں کرتی ہے۔اسلامی تہذیب نے  محسوسات کا ادراک کیا ہے اور اس کی حقیقت کو تسلیم کیا ہےلیکن اسے ما بعد الطبیعات سے منسلک کیا ہے۔انسان اور کائنات کے بارے میں اسلامی تہذیب کا اساسی نقطہ یہ ہے کہ ان دونوں کی تخلیق میں ایک مقصدیت پائی جاتی ہے۔اسلامی نقطہ نظر سے انسان کا وجود بے مقصد ہے اور نہ ہی کائنات کی تخلیق وتنظیم بے سبب۔ارشاد باری تعالی ہے۔ أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ * فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ‏) (المؤمنون 115-116)"کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پید اکیا ہےاور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے۔پس بالا وبرتر ہے باشاہ حقیقی۔کوئی اس کے سوا معبود نہیں ،مالک ہے عرش عظیم کا۔جبکہ جدید تہذیب مادہ پرست،قوم پرسی اور خود غرضی کے اصولوں پر استوار ہے۔اس تہذیب کے متعدد ایسے پہلو ہیں جن کا تنقیدی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم اور جدید تہذیبی چیلنج " دعوہ اکیڈمی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائرکٹر جنرل محترم ڈاکٹر خالد علوی صاحب کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے تعلیم کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے تہذیب مگرب کے نقائص کو عیاں کیا ہے۔(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد تہذیب
3081 5347 تعلیمی کیرئیر کا انتخاب محمد ثاقب مجید

کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔اگر یہ انسان کا طرزِ زندگی ہے تو پھر اس کی سوچ،اس کا علم و ہنر، اس کی عقل و دانش، اس کی صلا حیتیں اور مہارتیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں۔یہ سب اجزاء مل کر ہی اس کے طرزِ زندگی کی تشکیل کر سکتے ہیں۔لیکن ان تمام اجزاء کی نشو و نما تعلیم و تربیت کا تقاضا کرتی ہے۔لہٰذا ایک مناسب تعلیم و تربیت کے حصول کے بغیر ایک بہتر اور معیاری طرزِ زندگی کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ایک درست کیرئیر کا انتخاب وہ فیصلہ کن مرحلہ ہے جو آپ کی زندگی کا معیار بدل سکتا ہے۔مگر اس فیصلے کے لیے بہت سوچ بچار اور گہرے تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔وسیع تر معلومات اور اپنی مہارتوں اور صلاحتوں کا صحیح ادراک اور تجزیہ ایک درست کیرئیر کے انتخاب میں مدد کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص  اسی موضوع کے حوالے سے ہے کہ ہم اپنا کیرئیر کون سا منتخب کریں کہ کامیابی ہمارے قدم چومے۔اور  اس کتاب میں ہر شعبے کا اس انداز میں تعارف کرایا گیا ہے کہ طلباء سمجھ سکیں کہ وہ اس شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں اور ہر شعبہ میں داخلے کے طریقہ کار اور متعلقہ اداروں کے بارے میں تفصیلات شامل کی گئی ہیں اور انٹری ٹیسٹ سے متعلقہ تفصیل دی گئی ہے اور سادہ زبان استعمال کی گئی ہے۔ تمام شعبہ جات سے متعلق مضامین اور دلچسپ معلومات اور اقوال زریں شامل کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تعلیمی کیرئیر کا انتخاب ‘‘محمد ثاقب مجید،ذیشان وارث کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان اصلاح معاشرہ
3082 1392 تقویٰ کیسے اختیار کریں امام ابوبکر احمد بن محمد بن الحجاج المروذی

دین اسلام میں تقوی اور احسان  کوبہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔اول الذکر کی بنیادخوف جبکہ مؤخرالذکر کی اساس شوق ہے ۔ دونوں ہی ایسے رویے ہیں جن میں اللہ کےتعلق کا اظہار ہوتا ہے ۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں تعلیم کتاب حکمت کےساتھ ساتھ تزکیہ نفس پر بھی بہت زور دیا گیا ہے ۔ علمائے امت نے جہاں پہلے میدان میں اپنے اپنے جواہرات بکھیرے ہیں وہاں دوسرا بھی ان کی جولانیوں کا مرکز و محور رہا ہے ۔ چناچہ زیرنظر کتاب امام احمد بن حنبل  جیسے عظیم المرتبت استاذ کے عظیم شاگرد امام ابوبکر احمد بن محمد بن الحجاج المروزی کی مایہ ناز تصنیف ہے ۔ جسے جناب اختر فتح پوری صاحب نے بہت احسن طریقے سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ  اضافے بھی فرمائے ہیں ۔ ظاہر بات ہے دین میں تقوی کی اساس یہی ہے کہ اللہ سے ڈر کر اور خوف کھاتے ہوئے ان احکام پر عمل کیا جائے جو اس نے اپنے پیغمبر کے ذریعے نازل فرمائے ہیں ۔ اورقرآن میں بھی آیا ہے کہ ائے لوگو! اپنے رب کا تقوی اختیار کرو جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا بنایا ۔ کہیں فرمایا ائے لوگو! جو ایمان لائے ہو صحیح معنوں میں اللہ کا تقوی اختیار کرو۔ اس کتاب میں دینی احکام کی اسی  روح کو بیدار کیا گیا ہے ۔ اللہ مصنف  اور مترجم  کو  اجر جزیل  سے  نوازے آمین ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ رحمانیہ لاہور اصلاح معاشرہ
3083 6076 تمباکو نوشی شریعت اسلامیہ کی نظر میں ابو عدنان محمد منیر قمر

تمباکو نوشی ہمار ے انسانی معاشرے کی ایک بڑی کمزوری ہے ، اس کے  کئی جسمانی وذہنی نقصانات  ہیں  لیکن اس کے باوجود  ایک  بڑے طبقہ میں  اس کا  استعمال  مدتوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے   تمباکو نوشی ،سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اورگندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ. (الأعراف: 157) ’’ (نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورخبائث کو حرام کرتے ہيں۔‘‘سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں حتی کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ زیر نظر کتامب’’ تمباکو نوشی شریعت اسلامیہ کی نظر میں  ‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ کی  متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس  سے  1989ء،1990ء میں     تمباکو نوشی  کے موضوع پر نشر ہونے   والی  ریڈیائی تقاریر کا مجموعہ ہے ۔جسے بعد ازاں   غلام مصطفی فاروق صاحب  نے کتابی صورت  مرتب کیا ہے۔مولانا منیر قمر ﷾ نےاس کتاب میں کتاب وسنت ، فقہاء اربعہ   کے اقوال اور کبار علمائے کرام کے فتاوی جات  کے علاوہ  تمباکو نوشی  کے بارے میں بعض سروے رپوٹس  کی روشنی میں  تمباکو نوشی  کے روحانی وجسمانی اور مادی نقصانات ومضمرات کو سہل انداز  میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ      مصنف  کی تمام دعوتی وتبلیغی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ اصلاح معاشرہ
3084 4912 تہذیب و سیاست کی تعمیر میں اسلام کا کردار ڈاکٹر صفدر سلطان اصلاحی

دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’تہذیب وسیاست کی تعمیر میں  اسلام کا کردار‘‘   23؍24 فروری 2014ءکو منعقدہ سیمنار میں پیش کیے گئے 40 مقالات کا مجموعہ ہے ۔ ڈاکٹر صفدر علی اصلاحی ومولانا  محمد جرجیس کریمی نے ان مقالات کو مرتب کیا ہے او ران کے حوالہ کی تکمیل کی ہے ۔ان مقالات میں تہذیب  اور سیاست کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ تہذیب
3085 729 تہذیبوں کا تصادم سموئیل پی ہنٹنگٹن

یہ کتاب معروف امریکی سکالر سیموئیل پی ہنٹنگٹن کی تصنیف ہے ۔مصنف نے اس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا عالمی سیاست کے مستقبل میں تہذیبوں کے درمیان جھگڑے جاری رہیں گے؟پھر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مصنف کی نظر میں تہذیبوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام،جنگ سے بچاؤ کا واحد وسیلہ ہے ۔مسٹر ہنٹنگٹن نے واضح کیا ہے کہ مسلم ممالک میں آبادی کا دھماکہ خیز اضافہ اور مشرقی ایشیاء کا معاشی ابھار عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے ۔ان پیش رفتوں نے مغربی بالا دستی کو چیلنج کیا ہے اور نام نہاد مغربی آفاقی تصورات کی مخالفت کو فروغ دیا ہے نیز نیو کلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ،ترک وطن،انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے مسائل کے حوالے سے تہذیبی جھگڑے کو بھڑکایا ہے ۔یہ کتاب یقینی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والی کتابوں سے ایک ہے۔

مثال پبلیشنگ لاہور تہذیب
3086 5242 تہذیبوں کا تصادم ( ڈاکٹر سہیل انجم ) سموئیل پی ہنٹنگٹن

۱۴۰۰ء سال کی تاریخ میں اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان تعامل کو تہذیبی تصادم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ہم صلیبی جنگوں کا حوالہ دے سکتے ہیں جو ہم نے اسلام کے خلاف مغربی ایشیا اور اَندلس میں لڑیں۔ ہم سالانہ عثمانی مہم کا یورپ میں حوالہ دے سکتے ہیں جس نے مقدس جنگ کی شکل دھار لی۔ کیا ہم اپنے آپ کو کئی سو سالوں کی مناظرانہ تحریروں کے وِرثے سے جو مغرب نے اسلام کے خلاف پیدا کیا، بیگانہ کرسکتے ہیں؟ بالکل اس طرح جیسے مسلمانوں نے اُنیسویںصدی تک یورپی تہذیب کوغیر اہم خیال کرکے کیا۔لیکن، متبادل طور پر، ہم وہ بھی کرسکتے ہیں جو زیادہ تر علما آج کررہے ہیں۔ وہ یہ کہ ہم دیکھیں کہ عیسائی اور مسلم تہذیب نے تاریخ کے ان سالوں میں کیسے فائدہ مند معاملہ کیا اور ایک دوسرے کو بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اب تمام مسلم امت کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ماضی میں کی ہوئی غلطیوں پر قابو پا لیں اوران شاء اللہ ایک دن عالمی نظام کی تشکیل مسلمانوں کے ہاتھ آ جائےگی۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ تہذیبوں کا تصادم اور عالمی نظام کی تشکیل نو‘‘ معروف امریکی سکالر سیموئیل پی ہنٹنگٹن کی تصنیف ہے ۔ جس کا اردو ترجمہ سہیل انجم صاحب نے کیا ہے۔ مصنف نے اس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا عالمی سیاست کے مستقبل میں تہذیبوں کے درمیان جھگڑے جاری رہیں گے؟پھر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مصنف کی نظر میں تہذیبوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام،جنگ سے بچاؤ کا واحد وسیلہ ہے ۔مسٹر ہنٹنگٹن نے واضح کیا ہے کہ مسلم ممالک میں آبادی کا دھماکہ خیز اضافہ اور مشرقی ایشیاء کا معاشی ابھار عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے ۔ان پیش رفتوں نے مغربی بالا دستی کو چیلنج کیا ہے اور نام نہاد مغربی آفاقی تصورات کی مخالفت کو فروغ دیا ہے نیز نیو کلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ،ترک وطن،انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے مسائل کے حوالے سے تہذیبی جھگڑے کو بھڑکایا ہے ۔یہ کتاب یقینی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والی کتابوں سے ایک ہے۔

اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس تہذیب
3087 7204 تہمت کی تباہ کاریاں ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی

اسلام اپنی پیروی کرنے والوں کو دوستی و محبت کا درس دیتا ہے، اچھی باتوں کا حکم اور بری باتوں سے منع کیا ہے اور انسانوں کو گناہوں سے دور رہنے کی تاکید کی ہے۔ کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ جو انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے وہ تہمت ہے۔ تہمت سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی کی طرف ایسے عیب کی نسبت کرے جو اس کے اندر نہ پایا جاتا ہو۔ قرآن کریم نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے لئے سخت عذاب کا ذکر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تہمت کی تباہ کاریاں‘‘فضیلۃ الشیخ ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی کی عربی تصنیف اتهامات كاذبة کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ موصوف نے اس کتاب میں نیک شخصیات کا دفاع کرتے ہوئے ان پر لگائے گئے اتہامات و الزامات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں انتہائی مفید ہے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر حافظ محمد عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3088 3077 جادہ ایماں عبد المجید عزیز الزندانی

نام نہاد فکری  سور ماؤں نے انسانی زندگی کو مسائل اور پیچیدگیوں سے پاک اور امن وسکون کا گہوارہ بنانے کی جتنی کوششیں کی ہیں۔ان میں انہیں شکست فاش کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے مسائل کو سلجھانے کی جتنی تدبیریں کیں، ان تدبیروں نے مسائل کو نہ صرف مزید الجھا دیا بلکہ ان میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیاہے۔اس ناکامی کا بدیہی سبب یہ ہے کہ یہ حضرات بالعموم اپنی کوششوں کی بنیاد اسی الحاد اور مادہ پرستی پر رکھتے ہیں جو سارے بگار کی اصل جڑ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ انسانیت کو موجودہ فکری بحران، سماجی انتشار اور اخلاقی پستی سے نجات دلانا مقصود ہے تو پھر سب سے پہلے اس کفر والحاد پر کاری ضرب لگانی ہو گی جس کی بنیاد پر موجودہ تہذیب کی عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اسلام ہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر عمل کرنے انسانیت اپنے مسائل حل کر سکتی  ہے، اور دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" جادہ ایماں " محترم جناب عبد المجید عزیز الزندانی صاحب کی عربی تصنیف"طریق الایمان" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت  محترم محمد عبد الحی فلاحی صاحب نے حاصل کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

الاتحاد الاسلامی العالمی تہذیب
3089 3148 جانب حلال ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید

گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں   ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں  ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکےک کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟ زیر تبصرہ کتاب ’’جانبِ حلال‘‘ ابو انشا ء قاری خلیل الرحمن جاوید ﷾کی تصنیف ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع کا ہمہ جہت اِحاطہ ، قرآنی آیات اوراحادیث سے مزین عبارتیں، عربی عبارات کا اعراب سےآراستہ ہونا ، برمحل حوالہ جات کا انداراج ،عام فہم تشریح وتوضیح،منقولات کے ساتھ ساتھ معقولات وامثلہ کابرجستہ استعمال اور اسلامی بینکاری پر مختلف اطراف سے کی جانے والی بلا جواز تنقید کا مثبت وشافی جواب اس کتاب کی قابل قدر اورامتیازی خصوصیات ہیں ۔کتاب ہذا اردو زبان میں اسلامی بینکاری کے حوالہ سے تصانیف میں ایک اہم اور عمدہ اضافہ ہے ۔ کتاب کےمطالعہ سے انداز ہوتا ہے کہ فاضل مصنف کو اپنے موضوع پر خاصی گرفت حاصل ہے اور انہو ں نے اپنے ژرف نگاہی سے کیے   ہوئے مطالعہ اورغوروخوض کا نچوڑ بڑے احسن انداز میں قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر ﷫ کا’’ سودی نظام اوراسلامی بینک کاری کا علمی جائزہ ‘‘ کےعنوان علمی وتحقیقی مقدمہ انتہائی اہم ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف   کتاب کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

فضلی سنز کراچی سود
3090 2933 جدید اقتصادی مسائل شریعت کی نظر میں مختلف اہل علم

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔عصر حاضر میں متعدد ایسے اقتصادی مسائل پیدا ہو چکے ہیں جن کے  بارے میں شرعی راہنمائی کی اشد ضرورت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب " جدید اقتصادی مسائل ، شریعت کی نظر میں"عالم اسلام کے جید  علماء اور ماہرین معاشیات کی تحقیقات کا ماحصل ہے جو البرکہ انٹر نیشنل کے زیر اہتمام عالمی سیمینارز میں پیش کیا گیا۔یہ کتاب اپنے موضوع ایک  انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مقالات نگار اور مرتبین وناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد اقتصادیات
3091 2975 جدید تجارتی شکلیں شرعی نقطۂ نظر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے۔ تجارت، لین ،دین اورباہمی معاہدہ کی مختلف دور میں مختلف صورتیں رائج رہی ہیں ، بہت سے عقود اورمعاملات بنیادی طور پر قدیم زمانہ میں بھی رائج تھے او رعہد جدید میں ان کی ترقی یافتہ صورتیں رائج ہوگئیں ہیں۔ تجارتی مسائل میں ایک اہم مسئلہ یہ ہےکہ کیا خریدی ہوئی چیز پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو فروخت کیا جاسکتاہے یا نہیں اوراس کا منافع حاصل کرنا جائز ہوگا یا نہیں؟ آج قبضہ کےعنوان سے بہت سارے مسائل پیدا ہورہے ہیں لہذا ان مسائل کے پیش نظر  ’’مجمع الفقہ الاسلامی الہند ‘‘ نے ’’بیع قبل القبض ‘‘کےعنوان پر 14 ؍اکتوبر 1996ء جے پور(انڈیا) نواں فقہی سیمنار میں منعقد کروایا۔ زیر نظر کتاب’’ جدید تجارتی شکلیں شرعی نقطۂ نظر ‘‘مذکورہ سیمینار میں علماء اور ارباب افتاء کی طرف سے پیش گیے علمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ مقالہ نگاروں نے قرآن وحدیث کی عبارات واشارات اور مذاہب اربعہ کے اجتہادات کو سامنے رکھ کر اپنا نقظہ نظر پیش کیا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اردو زبان میں اپنے موضوع پر منفرد کتاب ہے۔ موضوع کی اہمیت وضرورت اور افادیت کے پیش نظر اسلامک فقہ اکیڈمی نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی خرید و فروخت و تجارت
3092 5501 جدید تہذیب خالد فاروق بسرا

بلا تبصرہ

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل تہذیب
3093 2998 جدید معاشی مسائل اور مولانا تقی عثمانی کے دلائل کا جائزہ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں  وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔پاکستان میں نام نہاد اسلامی بینکاری کے سرخیل کراچی کے معروف دیو بندی عالم دین مولانا تقی عثمانی صاحب ہیں۔جنہوں نے متعدد مختلف فیہ اقتصادی مسائل میں جواز کا فتوی دے رکھا ہے۔جس پر دیو بند مکتبہ فکر سمیت تمام مکاتب فکر کے اہل علم کو تحفظات ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" جدید معاشی مسائل اورحضرت مولانا تقی عثمانی کے دلائل کا جائزہ"دیو بند مکتب فکر کے معروف عالم دین ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب، مفتی جامعہ مدنیہ لاہور کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مولانا تقی عثمانی صاحب کے دلائل کا جائزہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی جدید مالی مسائل
3094 5766 جدیدیت حسن عسکری

محمد حسن عسکری( 1919ء-1978ء) پاکستان کے نامور اردو زبان و ادب کے نامور نقاد، مترجم، افسانہ نگار اور انگریزی ادب کے استاد تھے۔ انہوں نے اپنے تنقیدی مضامین اور افسانوں میں جدید مغربی رجحانات کو اردو دان طبقے میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔برعظیم پاک و ہند میں مشرق و مغرب کی کشمکش میں علمی طور پر شریک افراد میں محمد حسن عسکریؒ کا نام اہم ترین ہے۔ عسکری صاحب نے ترقی پسند ادب سے روایت پسند فکر تک جو سفر طے کیا اس کی بے شمار منزلیں ہیں اور ہر منزل ایک نئے سفر اور ایک نئے فکر کا عنوان بن جاتی ہے۔ اردو زبان و ادب کی تاریخ کو انگریزی فکری اثرات سے آزاد کرانے کا سہرا عسکری صاحب کے سر ہے جنھوں نے فرانسیسی ادبی روایت اور روایت کے مکتبہ فکر کے زیرِ اثر اردو زبان و ادب کا رشتہ دینی روایات سے جوڑ دیا۔ وہ ادب سے دین کے کوچے میں آئے اور کئی کتابیں بھی لکھیں ۔ جن میں  زیر نظر کتاب ’’ جدیدیت‘‘ ہے  جو مغربی تہذیب کی گمراہیوں کاخاکہ ہے یہ کتاب اپنے اسلوب کے اعتبار سے نہایت سادہ اور مثالی کتاب ہے لیکن اس کا دوسرا حصہ نہایت مشکل ترین حصہ ہے جسے سمجھنے کے لیے یونانی و ہندی فلسفے اور مغربی فکر و فلسفے کے ساتھ ساتھ علوم اسلامی پر بھی گہری نظر ضروری ہے۔ عسکری صاحب نے فرانسیسی مفکررینے گینوں کی کتابوں کی مدد سے مغربی تہذیب کی دو سو گمراہیاں دوسرے حصے میں سمو دیں جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ ان کو دور کیے بغیر انگریزی تعلیم پانے والوں کو دین کی باتیں نہیں سمجھائی جاسکتیں۔(م۔ا)

ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی مغربی کلچر
3095 5502 جمہوریت و شورائیت کا تقابلی جائزہ عطاء محمد جنجوعہ

یقیناً اس میں شک نہیں کہ نظامِ سیاست وحکومت کے بغیر کسی بھی معاشرے کا پنپنا اور ترقی کی شاہ راہ پر گام زن رہنا تو کجا اس کا وجود تک خطرہ میں پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اسلام کے دونوں بینادی مآخذ ،قرآن مجید اور حدیث وسنت نبوی ﷺ میں اس بارے میں ٹھوس اساسی اصول وضع کردیئے گے ہیں۔قرآن مجید نے وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُم کے اصول کے ذریعے اسلامی نظام ِ حکومت کے حقیقی خدو خال کا تعین کردیا ہے ۔ مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ باہمی مشاورت کا اصول اسلامی ریاست کے نظامِ سیاست وحکومت کی اساس ہے ۔اسی حکم قرآنی سے شورائی نظا م نے ہی جنم نہیں لیا بلکہ اس نے شورائیت کے پورے ڈھانچے کے خدوخال تشکیل دینے میں بھی اہم کرداردار ادا کیا ہےاسی سے ایک ایسا نظام معرض ِ وجود میں آیا جو اپنا جداگانہ تشخص رکھتا ہے۔اسے مزید انفرادیت ان احکامات وتعلیمات نے عطا کی جو قرآن وحدیث میں ہمیں ملتی ہیں۔اور یہی تعلیمات ہمیں بتلاتی ہیں کہ مسلمانوں کی زمامِ کار اور کسی اسلامی ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کو صادق وامین ہونا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جمہوریت وشورائیت کا تقابلی جائزہ ‘‘ معروف قلمکار جناب عطا محمد جنجوعہ‘‘ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں دین وسیاست اور نظامِ حکومت کے حوالے سے یہودیوں کی وارداتوں اورگھاتوں کو طشت ازبام کرتے ہوئے امت مسلمہ کے خلاف ان کی گھناؤنی سازشوں کا پردہ چاک کیا ہے۔عالمِ اسلام بالخصوص اسلامیان پاکستان کی کج رویوں کی بھی نشان دہی کی ہے اور انہیں حال کی اندوہناکیوں سے نجات حاصل کر کے تابناک مستقبل کی طرف قدم بڑھانے اور بڑھاتے چلے جانے کا درس دیا ہے ۔اور انہوں نے جمہوریت کو دنیا بھر میں قائم کرنے کے علَم بردار طاقتوں کے بھیانک چہرے کے خدوخال قارئین کے سامنے اجاگر کیے ہیں۔ عطا محمد جنجوعہ صاحب سرکار سکول میں ٹیچنگ کرنے کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا بڑا اچھا ذوق رکھتے ہیں۔ ماہنامہ محدث ،لاہور کے کئی سالوں سے قاری ہیں ان کے رشحات قلم مسلسل مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ مولانا محمد صدیق سرگودھوی ﷫ کے شاگرد رشید شیخ القرآن والحدیث حافظ محمد دین ﷫ کے حیات وتذکرے پر مشتمل ان کی ایک تصنیف ’’ایک عہد ساز شخصیت‘‘اور ایک کتاب ’’ حرم کی پاسبانی‘‘ کے نام سے ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

زاویہ فاؤنڈیشن لاہور سیاست و جمہوریت
3096 5235 جمہوریت پاکستان میں ڈاکٹر وحید عشرت

۱۹۶۲ء کی بات ہے جب صدر محمد ایوب خان مرحوم نے مارشل لا ختم کرتے وقت نئے دستور کی تشکیل وترتیب کے کام کا آغاز کیا تھا اور پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا لفظ حذف کر کے اسے صرف ’’جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی تھی تو دینی وعوامی حلقوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز واپس لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ برس تھی اور میں نے بھی بحمد اللہ تعالیٰ اس جدوجہد میں اس طور پر حصہ لیا تھا کہ اپنے آبائی قصبہ گکھڑ میں نظام العلماء پاکستان کی دستوری تجاویز پر لوگوں سے دستخط کرائے تھے اور اس مہم میں شریک ہوا تھا۔ تب سے اب تک ملک میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کا کارکن چلا آ رہا ہوں، ہر تحریک میں کسی نہ کسی سطح پر شریک رہا ہوں اور اب بھی حسب موقع اور حتی الوسع اس کا حصہ ہوں۔ کسی دینی جدوجہد کے نتائج وثمرات تک پہنچنا ہر کارکن کے لیے ضروری نہیں ہوتا، البتہ صحیح رخ پر محنت کرتے رہنا اس کی تگ ودو کا محور ضرور رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مرتے دم تک اس جادۂ مستقیم پر قائم رہنے کی توفیق سے نوازیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ جمہوریت پاکستان میں‘‘ ڈاکٹر وحید عشرت صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں جمہوریت کا معنیٰ و مفہوم بیان کرتے ہوئے پاکستان میں پائی جانے والی جمہوریت کی وضاحت کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

یونیورسل بکس سیاست و جمہوریت
3097 6651 جہنم سے بچاؤ کے اسباب حافظ عبد الرزاق اظہر

جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی  میں جہنم سے  آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’جہنم  سے بچاؤ کے اسباب‘‘  محترم جناب  حافظ  عبد الزراق  اظہر حفظہ اللہ  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نےاس کتاب میں  ایسے  اعمال( توحید ، نماز، روزہ ، صدقہ ) کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن  کو  کرنے سے  اللہ تعالیٰ بندے کو جہنم سے آزاد کردیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعے بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار الخلود کامونکی اصلاح معاشرہ
3098 5437 حادثات و احتیاط حاجی محمد صادق مرزا

حادثے کا اگرچہ کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا اور حادثے بظاہر اچانک ہی ہوتے ہیں‘ لیکن پس پردہ کئی عوامل اپنا کام دکھا رہے ہوتے ہیں۔ ہر حادثہ اپنے پہلو میں عبرت اور سبق کے کئی ابواب رکھتا ہے۔ انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہترین عطیہ اور مقدس امانت ہے ۔ اس کی حفاظت انسان کا اولین فرض ہے ۔اگر کسی انسان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائےتوانسان ہی انسان کی صحیح مدد کرسکتا ہے ۔ تاکہ دوسرے انسان کی قیمتی جان کو بروقت  چابکدستی اور حاضر دماغی سے ابتدائی طبی امداد دے  کر بچایا جاسکے ۔اگر کوئی مرد عورت یا بچہ کسی ایسے حادثے کاشکار ہو جاؔئے یا اس  پر کسی ناگہانی مرض کا حملہ ہوجائے جس سے اس کی جان کو سخت خطرہ ہو تو ایسا وقت مریض کے لیے  بڑا نازک ہوتا ہے  اس پہلے کرآپ کسی ڈاکٹر وغیرہ کی مددلیں یا مریض کو ہسپتال پہنچائیں تو ایسی صورت میں فوری طور پر آپ کو کیا کچھ کرنا چاہیے  اور کیا نہیں کرنا چاہیے اس کا علم بہت  ضروری ہے  اسی طرح حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے انسان کئی طرح کے حادثوں او ربیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔انہی موضوعات کےمتعلق زیر نظر کتاب ’’حادثات واحتیاط‘‘    میں الحاج ایم صادق مرزا  صاحب  نے تفصیلاً آسان   طریقے، ابتدائی  طبی امداد اور حفاظتی تدابیر باتصویر پیش کیے ہیں ۔تاکہ  قارئین انہیں پڑھ کر  ان پر عمل کرسکیں ۔نہ صرف خود فائدہ اٹھائیں بلکہ ہنگامی طور پر کسی دوسرے کے کام آسکیں جو کہ  بذات خود ایک عظیم نیکی ہے ۔فاضل مصنف نے   کم صفحات میں ایک بہت وسیع موضوع کو سمو کرایک بہترین کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)

ہمدرد کتب خانہ لاہور اصلاح معاشرہ
3099 5233 حرف بہ حرف محمد سہیل عمر

نام نہاد فکری  سور ماؤں نے انسانی زندگی کو مسائل اور پیچیدگیوں سے پاک اور امن وسکون کا گہوارہ بنانے کی جتنی کوششیں کی ہیں۔ان میں انہیں شکست فاش کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے مسائل کو سلجھانے کی جتنی تدبیریں کیں، ان تدبیروں نے مسائل کو نہ صرف مزید الجھا دیا بلکہ ان میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیاہے۔اس ناکامی کا بدیہی سبب یہ ہے کہ یہ حضرات بالعموم اپنی کوششوں کی بنیاد اسی الحاد اور مادہ پرستی پر رکھتے ہیں جو سارے بگار کی اصل جڑ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ انسانیت کو موجودہ فکری بحران، سماجی انتشار اور اخلاقی پستی سے نجات دلانا مقصود ہے تو پھر سب سے پہلے اس کفر والحاد پر کاری ضرب لگانی ہو گی جس کی بنیاد پر موجودہ تہذیب کی عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اسلام ہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر عمل کرنے انسانیت اپنے مسائل حل کر سکتی  ہے، اور دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ حرف بہ حرف‘‘ محمد سہیل عمر کی کاوش ہے۔ جس میں مغربی تہذیب کی وضاحت کرتے ہوئے  اسلام اور مغرب کی چیلنجز، مذہب اور سائنس، جدیدیت، انفرادیت پرستی اور قدیم اقوام کے درمیان روابط کو بیان کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں شیخ احمد العلوی، شیخ عیسیٰ نور الدین احمد، شیخ ابن تیمیہ، شیخ عبد الواحد یحییٰ، امام غزالی اور احمد غزالی کے افکار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

اقبال اکادمی لاہور پاکستان مغربی کلچر
3100 3357 حرمت آواز و ساز محمد حسین کلیم

آج ہمارے معاشرے میں رقص وموسیقی اور فحاشی وعریانی نےپوری قوت سے ڈیرے لگا رکھے ہیں۔زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو اس کےاثرات سے محفوظ رہا ہو۔جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہورصحابہ وتابعین اورائمہ مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اوراس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات اورہر وہ چیزجو انسان کو خیر اوربھلائی سے غافل کرے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلام اللہ سننے سے اِعراض کرتے ہیں اور سازو موسیقی ، نغمہ وسرور او رگانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں۔ خریدنے سے مراد بھی یہی ہے کہ آلات ِطرب وشوق سے اپنے گھروں میں لاتے ہیں اور پھر ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں- لہو الحدیث میں بازاری قصے کہانیاں ، افسانے ، ڈرامے، ناول اورسنسنی خیز لٹریچر، رسالے اور بے حیائی کے پر چار کرنے والے اخبارات سب ہی آجاتے ہیں اور جدید ترین ایجادات، ریڈیو، ٹی وی،وی سی آر ،موبائل، ویڈیو فلمیں ،ڈش انٹینا وغیرہ بھی۔ لیکن عصر حاضرکے علمائے سوء، نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور خانہ ساز دلائل کےساتھ رقص وموسیقی کےجواز کے فتوے جاری فرمارہے ہیں۔اسے روح کی تسکین قرار دے رہے ہیں اور قوم کوبھی گمراہ کر رہےہیں۔ایسےحالات میں علماء حق کی ذمہ داری ہے کہ رقص موسیقی کےحوالے سے شرعی دلائل پیش کریں تاکہ قوم کوجہنم میں گرنے سے بچایا جائے۔کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ کی طرف سےاس زبردست یلغار کا مقابلہ کیا جائے ۔اس سلسلے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کے رسالے ’’السماع والرقص‘‘ کا ترجمہ گانا بجانا،سننا اور قوالی اسلامی کی نظر میں ۔ اور امام ابن قدامہ مقدسی﷫ کا رسالہ قوالی ور گانا بجانا۔نیز مولانا ارشاد الحق اثری﷾کی دو کتابیں اسلام اور موسیقی پر ’’اشراق‘‘ کےاعتراضات کاجائزہ ،اسلام اور موسیقی۔شبہات ومغالطات کا ازالہ اور مفتی پاکستان مولانا محمد شفیع ﷫کی کتاب اسلام اور موسیقی کامطالعہ انتہائی مفید ہے ۔مذکورہ تمام کتب الحمد للہ کتاب وسنت ویب سائٹ پرموجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’حرمت آواز وساز‘‘ مولانا محمد حسین کلیم ﷫ کی تصنیف ہےجوکہ اپنے موضوع پر بہترین کتاب ہے۔اپنی افادیت کے باعث یہ کتاب جماعۃ الدعوہ پاکستان کی کئی تربیتی درسگاہوں میں بطور نصاب شامل ہے اورکافی عرصہ سے ناپیدتھی۔جماعت الدعوہ کےمعروف اشاعتی ادارے دار الاندلس کےسکالرز نے اسے جدید قالب میں ڈھال کرتخریج وتحقیق کے ساتھ حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور موسیقی
3101 312 حرمت ربا اور غیر سودی مالیاتی نظام ڈاکٹر محمود احمد غازی

حرمت سود ایک بدیہی حقیقت ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مغربی فکر کے غلبہ کے اس دور میں ہزاروں اذہان ہیں جو پروپیگنڈے کی قوت سے متاثر اور نتیجتاً ذہنی پریشانی اور روحانی اضطراب میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی کچھ طبقات سود کے مسئلہ پر غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں اور ربا اور سود میں تفریق کر کے گمراہی کا دن رات پرچار کر رہے ہیں۔ حالانکہ کتاب و سنت میں سود یعنی ربا کو واضح طور پر ، قطعیت کے ساتھ، بغیر کسی شک و شبہ کے اور بغیر کسی اختلاف رائے کی گنجائش کے حرام قرار دیا  گیا ہے اور یہ حرمت ان ضروریات دین میں سے ہے جس کے بارے میں کسی قسم کا شک  وشبہ انسان کو اسلام ہی سے خارج کر سکتا ہے۔ لہٰذا یہ اتنا نازک معاملہ ہے کہ اس پر اظہار رائے بڑی احتیاط کا متقاضی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں معروف محقق ڈاکٹر محمود احمد غازی نے ایک طرف سود کے تصور کو بڑی صحت اور علمی دیانت کے ساتھ بڑے مؤثر دلائل کے ذریعہ پیش کیا ہے اور دوسری طرف اسلامی خطوط پر بچت، قرض اور سرمایہ کاری کا ایک واضح نقشہ پیش کیا ہے۔ طالبان حق کیلئے اس  مختصر و جامع کتاب میں یقیناً بڑی روشنی اور راہنمائی ہے۔
 

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد سود
3102 2801 حرمت سود محمد ابو زہرہ مصری

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب" حرمت سود " مصر کے مشہور فقیہ اور استاذ ابو زہرہ  کی  کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔اور ترجمہ محترم ساجد الرحمن صدیقی کاندھلوی نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد سود
3103 352 حرمت سود پرعدالتی بیانات گوہر رحمان

ہماری بدقسمتی اور بدنصیبی ہے کہ ہم عبادات اور شخصی معاملات میں تو کسی حد تک اسلامی احکام پر عمل کرتے ہیں لیکن اجتماعی نظام کو ہم نے دین حق سے آزاد کر دیا ہے۔ معاشی بے انصافی اور اقتصادی استحصال کی اساس سود ہے۔ ہمارے عقیدے اور آئین پاکستان کا تقاضا تو یہ تھا کہ سود کی لعنت سے ہمارا ملک پاک ہوتا۔ لیکن یہاں لادین حکمران طبقہ اور مغرب کی فکری غلامی کے اسیر سود کے حامیان نے کبھی ایسی کوشش تک نہیں کی۔ بلکہ قرآنی اصطلاح ربا سے بنکوں کے سود کو مستثنٰی قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے۔ علماء کرام کی اجتماعی کوششوں سے ۱۹۹۱ میں وفاقی شرعی عدالت نے بنکوں کے سود کو ربا قرار دیتے ہوئے ۲۰۰۱ تک سودی معیشت کا مکمل خاتمہ کرنے کا حکم جاری کیا۔  سودی معیشت کے پیشہ ور وکلاء اور علمائے کرام کے درمیان اس عدالتی جنگ میں مولانا گوہر رحمان کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت میں پیش کئے جانے والے سود کے موضوع پر تحریری بیانات کو یکجا کر کے زیر تبصرہ کتاب کی صورت میں مدون کر دیا گیا ہے۔ سود کے موضوع پر یہ کتاب بلاشبہ اپنی نوعیت کی انفرادی تصنیف ہے کہ جس میں دونوں فریقین کا موقف، مخالفین کے آئینی داؤ پیچ اور اسلامی قوانین سب یکجا پڑھنے کو ملتے ہیں۔ دور جدید کی معاشی ضروریات کے حساب سے سودی نظام کے متبادل اور عملی اسلامی نظام کی تفصیلات بھی موجود ہیں، جس سے مخالفین کا یہ شبہ باطل ہو جاتا ہے کہ علمائے کرام صرف سودی نظام کے مخالف ہیں لیکن متبادل ان کے پاس بھی موجود نہیں۔ وفاقی شرعی عدالت کا ان بیانات اور دیگر علمائے کرام کی کاوشوں کی بنیاد پر سودی نظام کے پاکستان سے مکمل خاتمے کا حکم جاری کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔ اگرچہ اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہو پایا۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کر دینے والے سودی نظام سے جلد نجات عطا فرمائے۔ آمین۔
 

مکتبہ تفہیم القرآن ۔ مردان سود
3104 1566 حرمت سود۔ اشکالات کا علمی جائزہ گوہر رحمان

وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے بیس سودی قوانین کا قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہ لینے کے سلسلے میں ایک سوالنامہ جاری کیا تھا۔ جس کے ذریعے ملک کے معروف علماء و ماہرین معیشت اور ماہرین قانون سے ربا (سود) کی تعریف، غیر سودی بینکاری کی عملی صورت، حکومت کی جانب سے جاری کردہ قرضوں پر سود کا مسئلہ، بینکوں سے غیر سودی قرضے حاصل کرنے کی متبادل تجاویز، نجی سرکاری بنکاری میں امتیاز کا مسئلہ، زر نقد کے استعمال پر معاوضہ لینے کےمسئلہ کرنسی کی قیمت میں کمی کے اثرات، ملکی و غیر ملکی تجارت کو کامیابی سے چلانے کے سلسلے میں تجاویز، پراویڈنٹ فنڈ اور سیونگ اکاؤنٹ پر نفع، تجارتی و غیر تجارتی قرضے وغیرہ کے بارے میں ان کی ماہرانہ آراء اور متبادل تجاویز طلب کی تھیں۔ فاضل مصنف نے اس سوالنامے کا نہایت دقیع اور تحقیقی جواب دیا تھا جو کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ عوام الناس میں سود کو حلال قرار دینے کیلئے مختلف شبہات پھیلانے والوں کو بھرپور جوابات دینے کے ساتھ اسلامی متبادل نقشہ بھی پیش کر دیا گیا ہے۔
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور سود
3105 6329 حسد اسباب ، نقصانات اور اس سے بچاؤ حافظ محمد منشاء طیب

حسد سےمراد کسی دوسرے کی خوش حالی پر جلنا اور تمنا کرنا کہ اس کی نعمت اور خوش حالی دور ہوکر اسے مل جائے۔حاسد وہ ہے جو دوسروں کی نعمتوں پر جلنے والا ہو۔ وہ یہ نہ برداشت کرسکے کہ اللہ نے کسی کو مال، علم، دین، حسن ودیگر نعمتوں سے نوازا ہے۔حسد نیکیوں کو ختم کرنے کا باعث بھی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ حسد اسباب ، نقصانات اور اسے بچاؤ‘‘ محترم جناب حافظ محمد منشاء طیب صاحب کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں  عام فہم انداز میں حسد او راس کے اثرات ونقصانات کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالی مرتب وناشرین کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس  کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3106 5380 حسن اخلاق مفتی محمد رضوان

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دارِ زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے  میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں  نے آپ  کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حُسنِ    اخلاق‘‘ جناب مفتی  محمد رضوان صاحب کی  تصنیف ہے ۔یہ کتا ب  دل اور نفس کی اصلاح وتزکیہ سےمتعلق اچھے اور برے اخلاق کا مختصرکامجموعہ  ۔ اصلاح وتزکیۂ نفس کی فضیلت واہمیت ، اخلاق حمیدہ اور اخلاق رذیلہ کی حقیقت وماہیت  قرآن وسنت کی روشنی میں اخلاق حمیدہ کی اہمیت  اور اخلاق رذیلہ کی مذمت  ، اخلاق حمیدہ کے حصول اور اخلاق  رذیلہ  سے بچنے کے طریقوں کے متعلق یہ  کتاب  مختصر اور جامع مجموعہ ہے ۔(م۔ا) 

ادارہ غفران راولپنڈی اصلاح معاشرہ
3107 5204 حقوق الزوجین (میاں بیوی کے حقوق و فرائض) عادل سہیل ظفر

اسلام نے فرد اور معاشرے کی اصلاح ، استحکام، فلاح وبہبود اورامن وسکون کےلیے ہر شخص کے حقوق وفرائض مقرر کردیے ہیں۔اسلام کے بیان کردہ حقوق وفرائض میں سے ایک مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے شادی چونکہ ایک ذمہ داری کانام ہےاس لیے شادی کےبعد خاوند پر بیوی اور بیوی پر خاوند کے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کالباس ہیں ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک کی عزت میں کمی دونوں کےلیے نقصان کا باعث ہے ہمارا دین ہمیں یہی سکھاتا ہے۔زوجین اگر دینی تعلیمات کے مطابق ایک دوسرے کےحقوق خوش دلی سے پور ے کرنے لگیں تونہ صرف بہت سےمفسدات اور خرابیوں کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ ہمارا معاشرہ سکون وطمانیت کی پیاسی مادہ پرست دنیا کے لیےبھی امید اورآرام کی سبق آموز بشارت بن جائے ۔حقوق الزوجین کےسلسلے میں قرآن وسنت میں واضح احکام موجود ہیں اور اس موضوع پر کئی اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حقوق الزوجین (میاں بیوی کے حقوق و فرائض)‘‘ عادل سہیل ظفر صاحب کی کاوش ہے۔ایک شوہر ہونے کےناطے بیوی پر اس کے کیا حقوق ہیں ؟ ایک بیوی کی صورت میں شوہر پر اس کے کیا حقوق ہیں؟ اللہ اوراس کے رسولﷺً نےانہیں کیاحقوق دیے ہیں۔ان تمام سوالوں کے جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کتاب میں موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور صاحب تصنیف کی تمام تحقیقی وتصنیفی،دعوتی وتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین۔(رفیق الرحمن)

کتاب و سنت ڈاٹ کام اصلاح معاشرہ
3108 655 حقوق ومعاملات عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

آج ہر شخص پریشان نظر آتاہے،اورکسی کو بھی حقیقی سکون میسر نہیں ہے۔ اس پریشان حالی اور غیر مطمئن حالت کی بنیادی  وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے مسائل حل کرنےکےلیے دین حنیف سے رہنمائی  نہیں لیتے۔ بلکہ ان مادہ پرست لوگوں کے پاس جاتےہیں  جو اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔اسلام وہ عظیم دستور زندگی ہے جس نے فرد اورمعاشرے کی اصلاح،فلاح بہبوداورامن وسکون کےلیے ہر شخص کے  حقوق وفرائض مقررکردیے ہیں، جن پر عمل کر کے  ہرانسان  اپنےمعاملات کو  بطریق احسن  حل کرسکتا ہے۔مولانا عبد الروف  رحمانی جھنڈانگری  برصغیر کے معروف عالم دین  اوربلند پایہ واعظ تھے ۔ آپ  کو خطیب الہنداور خطیب الاسلام کے  پر فخر القابات سے نوازا گیا تھا۔ آپ نے تصنیف  وتالیف کے میدان میں بڑی گراں قدر خدمات  انجام دی ہیں ۔آپ نےمتعددعلمی واصلاحی  موضوعات پر  لکھا ہے اورتقریباپچاس سے  زیادہ   کتب  کے مؤلف بھی  ہیں۔زیرتبصرہ  کتاب ’’ حقوق ومعالات ‘‘ مولانا موصوف  کی  ہی ایک اہم کتاب ہے ، جس میں انہوں  قرآن واحادیث  ، وتاریخ اسلام، سیر وسوانح کی کتابوں سے حقوق  ومعاملات  کے  موضوع پر ان نصوص وواقعات کو یکجاکردیا ہے  جس سے   ہماری زندگی  میں روز مرہ کا واسطہ پڑ تا ہے ۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے۔آمین(م۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3109 6564 حکمران اور رعایا کے شرعی تعلقات عبد العزیز نورستانی

رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے۔وہ رعیت کی خیرخواہی کے کام سر انجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔اورحکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں۔انہیں نصیحت کرتے رہیں تاکہ وہ راہ راست پر قائم رہیں ۔اگر وہ راہ حق سے ہٹنے لگیں تو انہیں راہ راست کی طرف بلائیں ،ان کے حکم بجا لانے میں اللہ کی نافرمانی نہ ہو تی ہو تو اسے بجا لائیں کیونکہ اسی صورت میں سلطنت کا کام اور انتظام درست رہ سکتا ہے اور اور اگر حکمرانوں کی مخالفت اور نافرمانی کی جائے تو انارکی پھیل جائے گی اور سب کام بگڑ جائیں گے،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی ،اپنے رسول اور حکمرانوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ شیخ ابو عمر عبد العزیز النوستانی حفظہ اللہ نےزیر نظر کتاب ’’حکمران اور رعایا کے شرعی تعلقات‘‘ حکمرانوں اور رعایا کے باہمی حقوق کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ سلفیہ چمکنی پشاور حکومت و ریاست
3110 3752 حکومت اور علماء ربانی حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔دنیا کا کوئی بھی کام احسن انداز میں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کام میں پہلے اچھی طرح مہارت حاصل کی جائے اور پھر اس کی مناسب منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جو لوگ اللہ کے دین کی دعوت کا کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہتے ہوں ، ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ خود میں وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو دعوت دین کے لئے ضروری ہیں اور پھر اس کام کو مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب" حکومت اور علماء ربانی " پاکستان کے معروف اہل حدیث عالم دین، روپڑی خاندان کے جد امجد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مدیر اعلیٰ  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب﷾کے تایا جان مجتہد العصر علامہ حافظ محمد عبد اللہ محدث روپڑی صاحب ﷫ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے علماء ربانی کی طرف سے حکمرانوں کی دی گئی دعوت دین اور ان کی اصلاح کی کوششوں کے تذکرے بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نذیریہ لاہور حکومت و ریاست
3111 2052 خریدیں اور جیتیں ام عبد منیب

خریدیں اور جیتیں آج کل اشتہاری دنیا کا مقبولِ عام بول ہےجس کے اندر اس قدر کشش ہےکہ ہر بچہ اور بوڑھا ، مرد عورت اس کی طرف بے تابانہ کھنچا چلا آتاہے جیسے ہی ٹی وی سے یہ آواز سنائی دیتی ہے تمام ناظرین ہمہ تہ دید ہوجاتے ہیں۔بڑے بڑے عقل مند تعلیم یافتہ صارفین بھی ان اشتہاری بولوں کو سن کر اپنی عقل ودانش سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔روزانہ ہزاروں اشتہار سکرین پر بار بار نمودار ہوتے ہیں ۔ اخبارات ورسائل کےپورے پورے صفحے پر قبضہ کیے صارفین کامال ہتھیانے کےلیے انعامات کی دوڑ میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہے ہوتے ہیں ۔مصنوعات تیار رنے والی کمپنیاں انعامات اور جیتنےکے جو اشتہارات دیتی ہیں ۔ انہیں انعامی سکیمیں کہاجاتا ہے۔لیکن اگر غور کیا جائے توانعامات کی اس دوڑ کے بہت سے شرعی ،معاشرتی،معاشی اورنفسیاتی نقصانات ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے مختلف کمپنیوں کی طرف سے اپنی مصنوعات کو فروخت کرنے کے لیے جو ناجائز ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں ان کےنقصانات اور ان کا شرعی دلائل کی روشنی میں جائز ہ پیش کیاہے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو عوام النا س کےلیے نفع بخش بنائے، آمین۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور جدید مالی مسائل
3112 168 خلافت و جمہوریت عبد الرحمن کیلانی

جس طرح سوشلزم سرمایہ دارانہ نظام کی دوسری انتہاء ہے بالکل اسی طرح موجودہ جمہوریت شخصی اور استبدادی حکومت کی دوسری انتہاء ہے- اسلام ہر معاملہ میں راہ اعتدال کو ترجیح دیتا ہے اسی لیے اس نے خلافت کا نظام متعارف کروایا ہے جس میں  ہر شخص کو اس کا جائز حق  عطا کیا جاتاہے- زیر نظر کتاب میں خلافت  وجمہوریت اور اس کی ضمنی مباحث کو تحقیقی اور علمی امانت کے ساتھ سپرد قلم کیا گیا ہے- کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے-پہلے حصے میں خلفائے راشدین کا انتخاب  کس طرح عمل میں آیا ، پر تفصیلی بحث کی گئی ہےپھر  اس کے ضمن میں دیگر مباحث جن میں عورت کے ووٹ کا حق اور طلب امارت یا اس کی آرزو جیسے مسائل پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا گیاہے-کتاب کے دوسرے حصے میں دور نبوی اور خلفائے راشدین میں مشہور مجالس مشاورت اور اس کی ضمنی مباحث کو درج کیا گیاہے پھر ان تمام اعتراضات اور اشکالات کا حل پیش کیا گیا ہے جو جمہویت نوازوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں-کتاب کے تیسرے اور آخری حصے میں ربط ملت کے تقاضے اور اسلامی نظام کی طرف پیش رفت  میں ایک مجمل سا خاکہ پیش کرتے ہوئے مغربی جمہوریت کے مزعومہ فوائد کا جائزہ لیا گیا ہے- جس سے اس بحث کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ موجودہ وقت میں اسلامی نظام حیات کی طرف کیسے پیش رفت کی جاسکتی ہے-

 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور خلافت و جمہوریت
3113 6367 خلافت و ملوکیت کی تاریخی وشرعی حیثیت ( اضافہ و تخریج کا اضافہ ) حافظ صلاح الدین یوسف

خلافت و ملوکیت ابو الاعلیٰ مودودی کی تصنیف ہے جو انہوں نے اکتوبر 1966ءمیں محمود احمد عباسی کی خلافتِ معاویہ و یزید کے جواب میں لکھی تھی۔ کتاب کا موضوع بحث خلافت کا بادشاہت میں تبدیل ہونے کے مراحل کے بارے میں ہے۔مولانا مودودی نے اپنی کتاب میں صحابہ کرام﷢ کےبارے میں بہت سی غلط فہمیوں کو پھیلایا اور بالخصوص سیدنا عثمان،سیدنا معاویہ،سیدنا مغیرہ، سیدنا عمروبن العاص اور دیگر بہت سےاصحاب رسول﷢ کےکردارکو داغدار کرنے کی مذموم کوشش کی ۔تو کئی سنی  علماء نے مولانامودووی کی  گمراہ کن کتاب ’’خلافت وملوکیت ‘‘ کے ردّ  میں تنقیدی جوابات لکھ   کر  مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سکتی تھیں، باحوالہ، نہایت مفصل اور مدلل ردّ کیا ۔مولانامودودی کی مذکورہ کتاب پر نقد کرنے میں مفسر قرآن  مصنف کتب کثیرہ مولانا حافظ  صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ  کا نام سرفہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب’’خلافت وملوکیت کی تاریخی وشرعی حیثیت‘‘  حافظ صاحب مرحوم کی وہ   شاہکار تصنیف ہے جس میں انہوں مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سکتی تھیں، اس کتاب میں ان سب کا باحوالہ، نہایت مفصل اور مدلل ردّ کیا گیا ہے۔یہ کتاب بعض حیثیتوں سے انفرادیت کی حامل ہے۔ ایک تو اس کتاب میں مودودی صاحب کے اس مؤقف کا نہایت تفصیلی رد ّہے۔ حتی کہ کتاب کے آخر میں موجود ضمیمہ کا بھی جواب فاضل مصنف نے دیا ہے۔ دوسرے اکثر مقامات پر مودودی صاحب کا موقف ان کے اپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کا ضعف واضح کیا گیا ہے۔ جس سے طرفین کے دلائل قاری کے سامنے خوب نکھر کر آ جاتے ہیں اور اسے حق بات پہچاننے میں دشواری نہیں ہوتی۔حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ  کی اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1970ء میں مکتبہ سلفیہ،لاہور نے شائع کیا۔موجودہ اضافہ وتخریج شدہ ایڈیشن  حافظ صاحب مرحوم کے صاحبزادے  حافظ محمد عثمان    یوسف  (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے2018ء میں شائع کیا۔(م۔ا)

مکتبہ ضیاء الحدیث لاہور خلافت و جمہوریت
3114 354 خلافت و ملوکیت ۔ تاریخی و شرعی حیثیت حافظ صلاح الدین یوسف

ملوکیت یعنی بادشاہت کے معائب و نقائص اور اس کی ہلاکت خیزیوں کو ابھار کر، جمہوریت کا "الحمرا" تعمیر کرنےوالوں میں ایک نام مودودی صاحب کا بھی ہے۔ جسے انہوں نے "خلافت و ملوکیت" نامی کتاب لکھ کر خوب واضح کیا ہے۔ جس میں مودودی صاحب نے پہلے تو تاریخی روایات کے متفرق جزئی واقعات کو چن چن کر جمع کیا ، پھر انہیں مربوط فلسفہ بنا کر پیش کیا، جزئیات سے کلیات کو اخذ کر لیا اور پھر ان پر ایسے جلی اور چبھتے ہوئے عنوانات صحابہ کرام کی طرف منسوب کر کے جما دئے کہ جنہیں آج کی صدی کا فاسق ترین شخص بھی اپنی طرف منسوب کرنا پسند نہ کرے۔ یہ نہ تو دین و ملت کی کوئی خدمت ہے، نہ اسے اسلامی تاریخ کا صحیح مطالعہ کہا جا سکتا ہے۔ البتہ اسے تاریخ سازی کہنا بجا ہوگا۔ یہ بات طے ہے کہ جو حضرات اپنے خیال میں بڑی نیک نیتی، اخلاص اور بقول ان کے وقت کے اہم ترین تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے قبائح صحابہ کو ایک مرتب فلسفہ کی شکل میں پیش کرتے ہیں اور اسے "تحقیق" کا نام دیتے ہیں، انہیں اس کا احساس ہو یا نہ ہو لیکن واقعہ یہ ہے کہ اس تسویدِ اوراق کا انجام اس کے سوا کچھ نہیں کہ جدید نسل کو دین کے نام پر دین سے بیزار کر دیا جائے۔ اور ہر ایرے غیرے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید کی کھلی چھٹی دے دی جائے۔

مودودی صاحب کی اس کتاب نے صحابیت کے قصر رفیع میں جو نقب زنی کی ہے خصوصاً حضرت عثمان و معاویہ ؓ کا جو کردار اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے، وہ لائق مذمت ہے۔ ان کی اس کتاب کی تردید میں اگرچہ  متعدد کتابیں اور مضامین شائع ہو چکے ہیں لیکن حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی زیر تبصرہ کاوش بعض حیثیتوں سے انفرادیت کی حامل ہے۔ ایک تو اس کتاب میں مودودی صاحب کے اس مؤقف کا نہایت تفصیلی رد ہے۔ حتی کہ کتاب کے آخر میں موجود ضمیمہ کا بھی جواب فاضل مصنف نے دیا ہے۔ دوسرے اکثر مقامات پر مودودی صاحب کا موقف ان کے اپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کا ضعف واضح کیا گیا ہے۔ جس سے طرفین کے دلائل قاری کے سامنے خوب نکھر کر آ جاتے ہیں اور اسے حق بات پہچاننے میں دشواری نہیں ہوتی۔ مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سکتی تھیں، اس کتاب میں ان سب کا باحوالہ، نہایت مفصل اور مدلل رد کیا گیا ہے۔

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خلافت و جمہوریت
3115 1244 خواتین اور شاپنگ محمد اختر صدیق

اللہ تعالیٰ نے خواتین کے لیے بہترین مقام ان کا گھر قرار دیا ہے۔ لیکن شریعت نے ضروری کاموں کے سلسلہ میں انھیں گھر سے باہر نکلنے کی بھی اجازت دی ہے۔ انہی ضروری کاموں میں ایک بازار جانا اور خریداری کرنا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری بہت سی بہنوں کا انداز ہر گزرتے دن کے ساتھ بہت بے باکانہ ہوتا چلا جا رہا ہے، چھوٹی چھوٹی ضرورت کے لیے بازار جانا معمول بن گیا ہے، حالانکہ ایک ہی وقت میں بازار جا کر ضروری چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔ اور تو اور ہماری بہت سی بہنیں اپنی کلائیاں غیر محرم مردوں کے ہاتھوں میں دے کر چوڑیاں چڑھانے میں مصروف نظر آتی ہیں اس کے علاوہ ایک ناشائستہ حرکت خاص طور پر عید کے دنوں میں یہ دیکھنے میں آتی ہےکہ مہندی لگوانے کے لیے بھی مرد حضرات کا چناؤ کیا جاتا ہے۔ بہر حال اس سلسلہ میں خواتین کو دینی تعلیمات کو یکسر فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ زیر مطالعہ کتابچہ بھی مولانا اختر صدیق نے اسی مقصد کے تحت تالیف کیا ہے کہ خاتون اسلام کو شاپنگ سے متعلقہ دینی احکامات سے آگاہی دی جائے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بہت سے اہم امور کی طرف اشارہ کیا ہے جن کا اگر خواتین اہتمام کریں تو بہت ساری خرابیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ خواتین کے لیے اس کتابچہ کامطالعہ خاصا مفید ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3116 195 خوشگوار زندگی کے اصول ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

ہر انسان اپنی دنیاوی زندگی کو بہترین اور حسین انداز میں گزارنا چاہتا ہے جس میں نہ معاشی پریشانیاں ہوں اور نہ ہی معاشرتی اور بداخلاقی پر مبنی برائیاں ہوں-ہر طرف سے سکون واطمینان کے ساتھ اس کے شب وروز بسر ہوں-مصنف نے ایسی ہی مطمئن اور باسلیقہ زندگی گزارنے کے لیے ان شرعی اصولوں کا تذکرہ کیا ہے جن کا تعلق انسانی زندگی کی خوشحالی کے ساتھ ہے-مصنف نے جن اصولوں کو بیان کیا ہے ان میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ایمان وعمل ، صبر وشکر،تقوی،نمازکی پابندی،ذکر الہی،قناعت اور توکل جیسی وہ عظیم الشان صفات ہیں کہ جن کو اختیار کرنے کے بعد انسان اپنی دنیوی زندگی کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی بہت بڑے اجر کا مستحق بن سکتا ہے-اور اس کے ساتھ ساتھ دعا جیسا ایک ایسا اہم فعل کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ جس سے انسان پر آنے والی مصبیتیں اور پریشانیاں بھی ٹل جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مصنف نے چند ایک انبیاء کی مشکل حالات کے وقت مانگی جانے والی دعاؤں کو بھی بیان کیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی انسان پر کوئی تکلیف ومصیبت آ جاتی ہے تو وہ بھی یہی دعا مانگے اللہ تعالی کے فضل سے انسان پریشانیوں اور مصیبتوں سے محفوظ رہے گا-

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت اصلاح معاشرہ
3117 5891 خیر و برکات کا سبب بسم اللہ یا 786 ابو خدیجہ حماد اقبال

بسم اللہ الرحمن الرحیم  کی جگہ 786کےعدد لکھنے کا رواج برصغیر میں ایک عرصے سے چلا آرہاہے ہے ا ور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض دینی وعلمی مضامین اور کتابوں  میں بھی بسم اللہ  الرحمٰن الرحیم کی بجائے 786 لکھنا شروع کردیا گیا ہے ۔ بسم اللہ  الرحمٰن الرحیم کے اعداد کو اس کا بدل یا قائم  مقام سمجھ کر لکھنا قرآن وسنت کی تعلیمات کے  صریحاً منافی ہے کیونکہ اس کی بنیاد عبرانی صحائف کے22 حروف تہجی اوران کےمترادف اعداد پر ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ خیر برکت کاسبب‘ بسم اللہ  یا 786‘‘ محمد سعید ٹیلر آف  کراچی کا مرتب  وشائع شدہ ہے انہوں نے ا س کتابچہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ بسم اللہ کی جگہ 786 لکھنا  غلط ہے  کیونکہ ایسا عمل نہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے نہ سلف صالحین سے لہذایہ دین میں  نیا کام ہے   جوکہ بدعت کےضمرے میں آتا ہے ۔(م۔ا)

دائرہ نور القرآن، کراچی اصلاح معاشرہ
3118 5146 داعش ایک آتش و آزمائش سید حسین مدنی

یہود ونصاری پہلے دن ہی سے دین اسلام سے حسد کرتے چلے آرہے ہیں۔ دونوں قوموں کو شروع سے "اہلِ کتاب" ہونے کا زعم تھا۔ یہود بنی اسرائیل میں آخری نبی کی آرزو لیے بیٹھے تھے۔لیکن بنی اسماعیل میں آخری نبی کے ظہور نے انہیں اسلام کا بدترین دشمن بنادیا ۔ مدینہ میں انہوں نے غزوہ خندق میں معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ۔ اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہچانے کی کوششوں میں رہے اورمسلمانوں کو ان سے بعد میں بہت سی جنگیں لڑنی پڑیں۔ ان کے ان سب تخریبی کاموں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا، بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا،اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔اب دور حاضر میں یہودیوں نے اسلام کےلبادے میں ایک اورجماعت تیار کی ہے جس کا نام داعش ہے۔اس جماعت کا مقصد بھی مسلمانوں کا خون بہانا اور اسلام کو ذلیل کرنا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ داعش ایک آتش و آزمائش‘‘ سید حسین مدنی کی ہے۔اس کتاب میں باطل فرقوں اور گم راہ کن تنظیموں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ مزید اس کتاب میں داعش کی وجہ تسمیہ، مقصد، ابتداء، فکر اور ذرائع آمدنی وغیرہ کے بارے میں وضاحت فرمائی ہے۔ گویا کہ سید حسین مدنی نے یہ ساری معلومات دے کر اعلی انداز سے پردہ فاش کیا ہےجس کے بارے میں ہم میں سے کسی رسائی نہ ممکن تھی۔ اللہ تعالی صاحب مصنف کے کوشش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

شعبہ نشر و اشاعت جمعیت اہل حدیث، حیدر آباد، سندھ انقلابی تحریکیں
3119 5196 داڑھی اسلامی فریضہ اور مرد مومن کا شعار ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی

اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ گویا کہ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ داڑھی اسلامی فریضہ اور مرد مومن کا شعار ‘‘ معروف مبلغ داعی،مصلح،مصنف کتب کثیرہ اور کالم نگار محترم ابو عبد اللہ عنائت اللہ سنابلی مدنی صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں داڑھی کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے فطرت کا عطیہ قرار دیا ہے۔مزید اس کتاب میں داڑھی کے اثبات میں دلائل کے انبار لگا دئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ محترم مصنف صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی اصلاح معاشرہ
3120 5635 داڑھی اور خضاب حقیقت کیا افسانہ کیا ؟ محمد فاروق رفیع

شریعت ِاسلامیہ میں سفید بالوں کو خضاب لگانے  کو جائز قرار  دیا  گیاہے۔بشرطیکہ وہ کالے کے علاوہ کوئی رنگ ہو۔سیدنا ابو ہریرہ  ﷜فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: '' بڑھاپے کی سفیدی کو بدل دو، یہود جیسے نہ بنو۔''کالے خضاب کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ شوافع عام حالات میں اسے حرام قرار دیتے ہیں۔ مالکیہ، حنابلہ اور احناف اسے حرام تو نہیں البتہ مکروہ کہتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اس کے جواز کے قائل ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: ''بعض علما نے سیاہ خضاب کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔'' (ابن حجر، فتح الباری، دار المعرفہ، بیروت، ١٠/ ٣٥٤) ایک قول حضرت عمر بن الخطابؒ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ کالا خضاب استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے۔ (عبد الرحمن مبارک پوری، تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی، طبع دیو بند، ٥/ ٣٥٦)۔ متعدد صحابۂ کرام ﷢ سے بھی اس کا استعمال ثابت ہے، مثلاً حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت مغیرہ بن شعبہؓ، حضرت عمرو بن العاصؓ، حضرت جریر بن عبد اللہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، حضرت عقبہ بن عامرؓ، حضرت عبد اللہ بن جعفرؓ۔ تابعین اور بعد کے مشاہیر میں ابن سیرینؒ، ابو بردہؒ، محمد بن اسحاقؒ صاحب المغازی، ابن ابی عاصمؒ اور ابن الجوزی بھی کالا خضاب استعمال کیا کرتے تھے۔ (تحفۃ الاحوذی، ٥/٣٥٥، علامہ مبارک پوری نے اور بھی بہت سے تابعین و مشاہیر کے نام تحریر کیے ہیں۔ ٥/ ٣٥٧۔ ٣٥٨)زیر نظر کتاب ’’خضاب کی شرعی حیثیت ،کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں خضاب کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے۔(راسخ)

فصل الخطاب للنشر و التوزیع داڑھی و خضاب
3121 5991 داڑھی کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں مختار احمد ندوی

مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی  ماضی قریب میں  مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیرنظررسالہ’’داڑھی کےمسائل کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ ہندوستان کےمعروف عالم مولانامختار احمد ندوی﷫(مصنف کتب کثیرہ)  کی کاوش ہے مولانا موصوف نےاس رسالہ میں  شرعی  ومسنون داڑھی اور داڑھی  سے متعلق جملہ احکام ومسائل ، اعتراضات ، شیطانی وسواس   کے جوابات   کو آسان فہم انداز میں کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی دعوتی وتبلیغی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرفت قبولیت سے نوازے اور  انہیں جنت الفردوس میں اعلی وارفع  مقام دے۔(آمین) ( م۔ا) 

سلیمان اکیڈمی لاہور اصلاح معاشرہ
3122 1366 دربار الہٰی کے آداب جمعیت اہل حدیث لندن

اسلامی معاشرے میں مسجد اللہ کی عبادت کا مرکز ہے جس کے گرد مومن کی زندگی گھومتی ہے ، اس کی زندگی کا اچھا خاصہ حصہ مسجد میں ہی کٹتا ہے ۔ کیونکہ ہر عاقل ، بالغ اور آزاد مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ دن رات میں پانچ دفعہ مسجد جائے اور اللہ کے ذکر و عبادت سے مسجد کو معمور و آباد رکھے ۔ دنیا کے معمولی درباروں کا حال آپ کو معلوم ہے کہ اپنی حیثیت کے مطابق اس کے کچھ خاص آداب ہوتے ہیں ۔ جن کی بجاآوری ہر اس شخص پر لازم ہوتی ہے جو وہاں آئے ۔ دنیاوی حکام کے اجلاسوں کے آداب جنہیں ہم رات دن اپنی اپنی زندگی میں برتتے ہیں ان کو سامنے رکھ کر ہمیں غور کرنا چاہیے کہ اس دربار کی عزت وقعت کا کیا حال ہوگا جو انسانوں کا نہیں بلکہ ان کے خالق و مالک کا گھر کہلاتا ہے ۔ چناچہ اسی سلسلے میں جمعیت اہل حدیث لندن کی طرف سے یہ کتابچہ شائع کیا گیا ہے ۔ اس میں مسجد کے ان آداب کا ذکر گیا ہے جو قرآن و حدیث میں وارد شدہ ہیں ۔ مثلا مسجد کے من جملہ آداب میں سے یہ ہے کہ اس کی صفائی کا خیال رکھا جائے اس میں لغو اور دنیاوی باتیں نہ کی جائیں ، بلکہ زیادہ سے زیادہ اللہ کا ذکر کیا جائے ، اس میں نیت پاک ہو  اور جب گھر سے نکلا جائے تو وضوع کر لیا جائے وغیرہ وغیرہ۔(ع۔ح)
 

جمعیت اہل حدیث لندن اصلاح معاشرہ
3123 1430 درہم و دینار مستقبل کے اسلامی سکے شیخ عمران نذر حسین

گزشتہ صدیوں میں استعماری غلبے اور استحصال  کی یہ شکل تھی کہ  استعماری قوتیں بذات خود نوآبایات میں  آکر استحصال کی راہیں ہموار کیا کرتی تھیں۔ لیکن اب ان کا طریقہء کار بدل چکا ہے۔اگرچہ بظاہر  یہ نظر آتا ہے کہ دنیا مہذب ہو چکی ہے۔پہلےکی طرح ظلم و استحصال کرنا ممکن نہیں رہا۔ جبکہ حقیقت یہ  ہے کہ  موجودہ دور میں بھی لوٹنے کھسوٹنے کی  وہی صورت ہے بلکہ اس سے بھی بدترین شکل میں ہے۔چنانچہ آج استعماری قوتیں خود تو نہیں آتیں لیکن انہوں نے عالمی مالیاتی نظام ایسا بنا دیا ہے کہ   جس میں ترقی پذیرممالک خود بخود ہی  اپنا مال و دولت  ان کے عشرت کدوں میں پھینک دیتے ہیں۔اس سلسلے میں سب سے زیادہ خطرناک اور اساسی ترین یہ کاغذ کی کرنسی ہے۔اس کتابچہ میں مصنف نے اسی پہلو کو اجاگر کرنے کوشش کی ہے کہ  اگر اسلامی ممالک بالخصوص اور دنیا بالعموم اس نظام زر  کے چنگل سے نجات حاصل نہیں کر لیتی اس وقت تک سکون کا سانس نہیں لے سکتی۔  اور اس کا صرف ایک یہی طریقہ ہے کہ دوبارہ سونے کے سکے رائج کیے جائیں۔(ع۔ح)
 

نا معلوم جدید مالی مسائل
3124 5539 دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ شہزاد اقبال شام

اس میں کو ئی شک نہیں کہ قرآن وسنت میں متعدد ایسے کام اور اصول موجود ہیں جو اسلامی ریاست کے دستور کے لیے منبع واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے انحراف کسی طرح روا نہیں۔دستور میں بیان متعدد امور کا تعلق انتظامی معاملات سے ہوتاہے ۔نظری امور ، پالیسی معاملات، بنیادی انسانی حقوق اور ہئیت حاکمہ کے فرائض کا قرآن وسنت میں بیان اصول واحکام کی روشنی میں انہیں کسی اسلامی ریاست کےدستور میں سمونا ضروری ہے جدید ریاستی تنظیم میں دستور کو سیاسی زندگی میں یوں بھی کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ دستور عوام اور اصحاب الرائے کی خواہشات کا ترجمان ہوتا ہے کہ اس سے کسی قوم کے ماضی کا بیان اور مآل کی طرف سے تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہ مقیاس ہے جس سے عوام کی امنگوں ،آرزؤں اور خواہشات کی پیمائش کی جاتی ہے ۔ یہی وہ قندیل ہے جسے لے کرملک کی ترقی کے لیے کوشش کی جاتی ہے اسی کی مدد سے ادارے وجود میں آتے ہیں۔دستور ہی وہ آئینہ ہےجس میں کسی ملک تاریخ کا عکس دیکھا جاسکتا ہے اور حال کا پرتو بھی اسی دستورمیں ملتا ہے ۔دستورمستقبل کاجامِ جم ہوتا ہے ۔یہ دستور ہی ہےجو ریاست میں اداروں کےوجود کا باعث بنتا ہے لوگوں کے طرزِ زندگی پر اثرات ڈالتا ہے،قانونی نظام اسی کے ذریعے اپنا رخ متعین کرتا ہے۔ ذرائع ابلاغ دستور کے اندر رہتے ہوئے ہی لوگوں کےقلوب واذہان مسخر کرتے ہیں نظام تعلیم دستور ہی کی روشنی میں مرتب ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ ‘‘ جناب ڈاکٹر شہزاد اقبال شام کے تحقیقی مقالہ ایم فل کی کتابی صورت ہے۔یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے ان ابواب میں دستورِ پاکستان کی فلسفیانہ بنیادوں کاجائزہ لے کر ابتداً پاکستان کے لیے اسلامی دستور کی جدوجہد کامطالعہ کرنے کے بعد وطنِ عزیز کے تینوں دساتیر کی اسلامی دفعات کا اصل ماخذ کی بنیاد پر تجزیاتی، تقابلی اور تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔(م۔ا)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد عدلیہ
3125 562 دل کی اصلاح محمد بن صالح المنجد

اللہ تعالیٰ کے نزدیک فضل و شرف کا معیار ظاہری افعال و اعمال نہیں بلکہ ایمان کے حقائق ہیں۔ عمال کی فضیلت و برتری صاحب عمل کے دل کے اندر قائم دلیل و برہان کے تابع ہوتی ہے یہاں تک کہ دو عمل کرنے والے بظاہر ایک رتبہ دکھائی دیتے ہیں لیکن فضیلت و برتری اور وزن میں ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ قلب کی اصلاح و تزکیہ اور اسے آفات سے پاک رکھنے اور فضائل و خوبیوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دینے والی چیزوں میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نےاپنے بندوں سے اپنی نگاہ کا مرکز ان کے دلوں کو قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں ماضی قریب کے جید عرب عالم دین شیخ محمد صالح المنجد نے ’سلسلہ اعمال القلوب‘ کے نام سے کتاب لکھی جس کا اردو ترجمہ ’دل کی اصلاح‘ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس اور رواں ہے۔ کتاب کومتعدد عناوین میں تقسیم کرنے کے بعد دلوں کی صفائی پر نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ ان عناوین میں اخلاص و للّٰہیت، توکل، محبت، خوف و خشیت، امید کی حقیقت، تقویٰ کی حقیقت، تسلیم و رضا، شکر گزاری، صبر و تحمل، ورع اور مشتبہات سے بچاؤ، غور و فکر اور نفس کا محاسبہ شامل ہیں۔ 750 سے زائد صفحات پر مشتمل اس کتاب میں ہر عنوان کے تحت الگ سے مقدمہ قائم کیا گیا ہے اور ہر بحث کا مکمل تعارف کروانے کے بعد اصل موضوع سے بحث کی گئی ہے۔ انسان کی تمام تر کامیابی کا دارو مدار اسی پر ہے کہ دنیا میں وہ اپنی اصلاح کر لے اور اپنے آپ کو آخرت کےلیےتیار کر لے۔ اس ضمن میں یہ کتاب نہایت مددگار ثابت ہو گی۔ (ع۔م)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ اصلاح معاشرہ
3126 966 دلوں کی اصلاح خالدبن عبد اللہ بن محمد المصلح

اللہ تعالیٰ کے نزدیک فضل و شرف کا معیار ظاہری افعال و اعمال نہیں بلکہ ایمان کے حقائق ہیں۔ عمال کی فضیلت و برتری صاحب عمل کے دل کے اندر قائم دلیل و برہان کے تابع ہوتی ہے یہاں تک کہ دو عمل کرنے والے بظاہر ایک رتبہ دکھائی دیتے ہیں لیکن فضیلت و برتری اور وزن میں ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ قلب کی اصلاح و تزکیہ اور اسے آفات سے پاک رکھنے اور فضائل و خوبیوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دینے والی چیزوں میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نےاپنے بندوں سے اپنی نگاہ کا مرکز ان کے دلوں کو قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں ماضی قریب کے جید عرب عالم دین شیخ محمد صالح المنجد نے ’سلسلہ اعمال القلوب‘ کے نام سے کتاب لکھی جس کا اردو ترجمہ ’دل کی اصلاح‘ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس اور رواں ہے۔ کتاب کومتعدد عناوین میں تقسیم کرنے کے بعد دلوں کی صفائی پر نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ ان عناوین میں اخلاص و للّٰہیت، توکل، محبت، خوف و خشیت، امید کی حقیقت، تقویٰ کی حقیقت، تسلیم و رضا، شکر گزاری، صبر و تحمل، ورع اور مشتبہات سے بچاؤ، غور و فکر اور نفس کا محاسبہ شامل ہیں۔ 750 سے زائد صفحات پر مشتمل اس کتاب میں ہر عنوان کے تحت الگ سے مقدمہ قائم کیا گیا ہے اور ہر بحث کا مکمل تعارف کروانے کے بعد اصل موضوع سے بحث کی گئی ہے۔ انسان کی تمام تر کامیابی کا دارو مدار اسی پر ہے کہ دنیا میں وہ اپنی اصلاح کر لے اور اپنے آپ کو آخرت کےلیےتیار کر لے۔ اس ضمن میں یہ کتاب نہایت مددگار ثابت ہو گی۔

 

(ع۔م)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اصلاح معاشرہ
3127 7056 دو مکھیاں دو کردار عبد اللہ دانش

قرآن پاک کی تعلیمات اور رسول مقبولﷺ کی پاکیزہ زندگی کا مکمل اسوۂ حسنہ ہماری اصلاح اور رہنمائی کے لیے کافی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نے اپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی- جب مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا امتِ مسلمہ میں اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی اس لیے فلاح و کامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا ضرروی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ دو مکھیاں دو کردار‘‘ مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی اصلاح معاشرہ سے متعلق ایک تحریر کی کتابی صورت ہے موصوف نے قرآن مجید میں مذکور ایک چھوٹی سی مخلوق کا موازنہ پیش کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ کہنے کو تو دونوں مکھیاں ہی ہیں مگر کام اور انجام کے اعتبار سے دونوں میں بعد المشرقین ہے ایک شہد تیار کرتی ہے جو سراسر شفا ہی شفا ہے اور دوسری گندے جراثیم پھلا کر کئی قسم کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔بالکل یہی حال اشرف المخلوقات کا ہے کہ جس کا کوئی فرد تو توحید و سنت کا علم بلند کر کے جہالت اور ظلمت کے بادل دور ہٹا رہا ہے اور کوئی شرک و بدعت کے افسانے سنا کر شرف ِانسانیت کے ماتھے پر کالک مل رہا ہے۔کہنے کو تو دونوں ہی انسان ہیں ۔ مگر کتنا متضاد کردار ادا کر رہے ہیں ۔(م۔ا)

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور اصلاح معاشرہ
3128 329 دور حاضر کے مالی معاملات کا شرعی حکم حافظ ذو الفقارعلی

مسلمان ہونےکےناطےہمارایہ پختہ اعتقاد ہے کہ انسانی زندگی کا کوئی بھی پہلو ایسا نہیں خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی،سیاسی ہو یا اخلاقی،معاشرتی ہو یا معاشی جس کے متعلق دین میں اصولی رہنمائی موجود نہ ہو۔مگر بدقسمتی کی بات یہ ہےکہ آج مسلمانوں کی اکثریت دین سے بیگانگی کے باعث اسلام کےان سنہری اصولوں سےنابلد ہے جولوگ نماز روزہ کےپابند ہیں ان میں بھی ایک طبقہ ایسا ہے جس نے دین صرف عبادات،نماز،روزہ ،حج اور  زکوۃ کا نام سمجھ لیا ہے مالی معاملات کے بارہ میں احکام شریعت کواس طرح نظر انداز کیے ہوئے ہے کہ گویا ان کادین کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے بالخصوص جدید معاملات کےمتعلق ان کاانداز فکر یہ ہے کہ یہ چونکہ دور حاضر کے پیداوار ہیں عہد رسالت میں ان کاوجود ہیں نہیں تھا اس لیے یہ جائز ہیں۔ان حالات میں اہل علم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاملات جدید ہ سمجھیں او رلوگو ں کی صحیح او رکما حقہ رہنمائی کریں۔یہ کتاب  دور حاضر کےمالی معاملات پر جتنے بھی سوالات واشکالات ہیں ان کاجواب ہے ۔
 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور اقتصادیات
3129 5628 دور نبوی ﷺ کا نظام حکومت علامہ عبد الحئی کتافی

جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات  یعنی  اللہ تعالیٰ  اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات  کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔اسلامی  تہذیب وتمدن اور ثفاقت ومدنیت کے  خاص اصول واحکام اور مبادی واقدار ہیں۔  جودوسروں سے ممتاز ومنفرد ہیں۔ اس کی مدنیت کے جو ظواہر اور ٹھوس معاملات امور وجود میں آئے وہ ان ہی بنیادی اقدار واصول کے عطاکردہ ہیں۔اور وہ بھی دوسری تہذیبوں ،تمدن اور ثقافتوں کے ظواہر سے جداگانہ اور ممتاز ہیں ۔اسلامی تہذیب وتمدن بالخصوص نبوی عہد کے تمدن کےدو اہم پہلو ہیں  ۔ایک آفاقی وعالمی پہلو ہے اوردوسرا مقامی اور علاقائی پہلوہے۔ عہد نبوی کا تمدن اپنی بنیاد ونہاد میں عربی اسلامی تمدن ہے ۔جس میں عربی مقامی روایات بھی موجود ہیں ۔ ان خالص مقامی روایات وظواہر میں سے بھی بعض میں اسلامی آفاقیت موجود ہے اور وہ تمام اقدار واصول کی طرح تمام مسلمانوں اور مسلم علاقوں کےلیے  لازمی اگر نہیں بنتی تو پسندیدہ ومسنون ضرور قرار پاتی ہے۔ زير نظر كتاب’’  دورِ نبوی  کا نظا م حکومت ‘‘(عہد نبوی کا اسلامی تمدن )علامہ  عبد الحئی کتانی  ﷫ کی مشہور ومعروف  عربی کتاب  ’’ التراتیب الاداریۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔مولانا معظم الحق نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اس  کتاب  میں  علامہ کتانی  نے عہد نبویﷺ کے نظام حکومت  عسکری وحربی اُمور وزارت و خلافت ، صنعت  وحرفت ، اصول تجارت ، تعلیمی حالات اور مقامی روایات  واقدار اور انداز معیشت ومعاشرت کو انتہائی دلچسپ ومفید اسلوب سے مستند روایات  کے ساتھ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیۃ کراچی تہذیب
3130 1515 دوست کسے بنائیں ؟ عبد اللہ بن علی الجعیثن

انسان کی یہ فطرتی مجبوری  ہے کہ وہ معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے لوگوں کے ساتھ باہمی طور پرمیل جول رکھتا ہے،تعلقات قائم کرتا ہے اور دوست واحباب  بناتا ہے،تا کہ اپنی دنیوی ذمہ داریوں سے بحسن وخوبی عہدہ براہو سکے۔لیکن ایک مسلمان  آدمی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے تعلقات کے قیام میں شرعی تعلیمات کو سامنے رکھے۔اس کے تعلقات اور دوستیاں صرف اللہ کے مطیع اور فرمانبردار بندوں کے ساتھ قائم ہوں ،اللہ کے باغی اور نافرمان لوگوں سے وہ نفرت کرتا ہو۔اس کی دوستی اور دشمنی کا معیار دنیوی مفادات کی بجائے اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول پر مبنی ہو۔اسلام نے عقیدہ الولاء والبراء کے تحت دستی ودشمنی کے معیار کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (دوست کسے بنائیں؟)شیخ عبد اللہ علی بن الجعیثن کی کاوش ہے ،جوسعودی عرب کے معروف عالم دین ہیں ،انہوں نے اپنی اس کتاب میں دوستی کے معیار،اوردوست کے انتخاب پر بڑے خوبصورت انداز میں گفتگو کی ہے،اور اس کے اصول وضوابط کو شرعی نقطہ نظر سے واضح کیا ہے،کہ کسے دوست بنایا جائے اور کسے نہ بنایا جائے۔محترم خبیب احمد سلیم نے اس کا سلیس اردو ترجمہ کر اسے چار چاند لگا دیئے ہیں،اور اردو دان طبقہ کے لئے مفید بنا دیا ہے،اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مؤلف ،مترجم اور ناشر  کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے،اور اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لے۔آمین(راسخ)
 

دار الابلاغ، لاہور اصلاح معاشرہ
3131 2878 دکھوں کا علاج محمد عظیم حاصلپوری

دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہدے میں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ حدیث نبوی کےمطابق دعا کرنے سے بری تقدیر ٹل جاتی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے دعا کرنے کی تلقین کے ساتھ ساتھ اس کے مبارک اور قبولیت کےاوقات بھی شمار فرمائے ہیں۔مثلاً رات کےپچھلے پہر میں ، اذان اور اقامت کے دوران ، میں ، نماز میں سجدے میں ،نمازوں کے بعد ، جمعہ کے دن کی خاص گھڑی میں ، یوم عرفہ میں ، لیلۃ القدر میں ، بارش برستے وقت میں وغیرہ۔ نیز آپ ﷺ نے چند ایسے حالات بھی ذکر کیے جن میں دعا کبھی بھی رد ّ نہیں کی جاتی ۔ مثلاً مظلوم ، مسافر ، باپ کی بیٹے کے حق میں ، حج وعمرہ کرنے والے کی ، غازی فی سبیل اللہ کی بھائی کی عدم موجودگی میں اس کے لیے ، عادل حکمران کی وغیرہ ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔زیر نظر رسالہ ’’ دکھوں کا علاج‘‘ مولانامحمد عظیم حاصل پوری ﷾ کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس میں ایسی دعائیں جمع کی ہیں جو انسان کی جسمانی وروحانی بیماریوں اور دکھوں کا بہترین علاج ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ذریعہ نجات بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ حسین محمد بادامی باغ لاہور اصلاح معاشرہ
3132 5424 دین کا اہم رکن امر بالمعروف نہی عن المنکر عبد المحسن بن محمد القاسم

ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے  ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا  حکم دینا اور  نہی عن المنکر کا مطلب ہے  برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے  کہ اللہ تعالیٰ  نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے  لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ  تعالیٰ  یہ بھی  چاہتے ہیں کہ  دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ  ہوں او ر نیکی کا   غلبہ رہے۔ برے  لوگ کم ہوں  اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے  اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی  سے بچنے کا حکم ہی  نہیں دیا  بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور  برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اورانبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے  حکمرانوں ،علماء وفضلاء  کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے ۔قرآن  وحدیث  میں اس  فریضہ  کواس قد ر اہمیت دی  گئی ہے کہ  تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے  اپنے  دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے ۔اوراللہ تعالیٰ  نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ  میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے  اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔   نیز ان  حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔اسلام صرف عقائد کانام نہیں  ہے۔بلکہ مکمل نظام حیات ہے جس میں اوامر بھی  ہیں اور نواہی بھی۔ بعض اوامر ونواہی  کا تعلق تبلیغ ،تذکیر اوروعظ ونصیحت کے ساتھ ہے جس پر عمل کرنا والدین ، اساتذہ کرام، علماء وفضلاء اور معاشرے کے دیگر افراد پر واجب ہے جس سے افراد میں ایمان، تقویٰ ،خلوص، خشیت الٰہی جیسی صفات پیدا کر کے  روح کا تزکیہ اور تطہیر مطلوب ہے ۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق حکومت کی  طاقت اور قوتِ نافذہ کے ساتھ ہے ۔ مثلاً نظام ِصلاۃ ، نظام ِزکاۃ ،اسلامی نظامِ معیشت، اسلامی نظامِ عفت وعصمت اور قوانین حدود وغیرہ جس سے سوسائٹی میں امن وامان ، باہمی عزت واحترام اور عدل وانصاف جیسی اقدار کو غالب کر کے پورے معاشرے کی تطہیر اور تزکیہ مطلوب  ہے۔ جب تک اوامرونواہی کے ان دونوں ذرائع کو موثر طریقے  سےاستعمال نہ کیا جائے معاشرے کا مکمل طور پر تزکیہ اور تطہیر ممکن نہیں ۔عہد نبویﷺ میں  رسول اللہ  کی ذات مبارک خود بھی شریعت کے اوامر ونواہی  پر عمل کرنے  میں سب سے آگے تھی ۔ فرد اور پوری سوسائٹی کے تزکیہ اورتطہیر کے اعتبار سے آپ ﷺ کا عہد مبارک تمام زمانوں سے افضل اوربہتر  ہے ۔رسول اکرمﷺ کی وفات  کے بعد عہد صدیقی میں شدید فتنے اٹھ کھڑے ہوئے ۔  حضرت ابوبکر صدیق   نے بڑی فراست ،دوراندیشی اور استقامت کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہو کر تمام فتنوں کا استیصال  فرمایا۔ اوراسی طرح سیدنا عمر فاروق   نے بھی بعض دوسرے سرکاری محکموں کی طرح نظام احتساب اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کابھی باقاعدہ محکمہ قائم فرمایا۔ حضرت عثمان   اور حضرت علی  نےبھی اپنے عہد میں اس  نظام کو مضبوط بنایا  لیکن حضرت عمر بن عبدالعزیز ﷫ نےنظام احتساب کے حوالے سے ایک بار پھر حضرت عمر بن خطاب  کی یاد تازہ کردی۔اموی ،عباسی اوربعد میں عثمانی خلفاء کےادوارمیں بھی امر بالمعروف عن المنکر کانظام کسی نہ کسی صورت میں قائم رہا ۔دین کے مرکز حجاز یعنی سعودی عرب میں آج بھی نظام احتساب کا ادارہ  الرئاسة العامة لهئية  الامربالمعروف والنهى عن المنكر کے  نام سے  بڑا موثر کردار  کررہا ہے ۔روزانہ پانچ نمازوں کے اوقات میں  تمام چھوٹی بڑی مارکیٹوں کے کاروبار بند کروانا گلی گلی محلے محلے  نمازوں کے اوقات میں گھوم پھر کر لوگوں کونماز کےلیے مسجد میں آنے کی دعوت دینا، بے نمازوں کوتلاش کرنا ، انہیں پکڑ کر تھانے لانا چوبیس گھنٹے تک انہیں وعظ ونصیحت کرنا اورنماز پڑھنے کا وعدہ لے کر رہا کرنا ادارہ امربالمعروف  ونہی عن المنکر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔اور اسی طرح  زکاۃ کی ادائیگی کے بغیر کوئی کمپنی  سعودی عرب میں  اپنا کاروبار نہیں کرسکتی، رمضان المبارک کے مہینے  میں غیر مسلموں پر بھی رمضان کااحترام کرنا واجب ہے ۔ ہر سال احترام رمضان کے بارے  میں رمضان سےقبل شاہی فرمان جاری ہوتا ہے اگر کوئی نام نہاد مسلمان یا غیر مسلم احترام ِرمضان کےفرمان کی پابندی نہ کرے  تو اس کا ویزہ منسوخ کر کے  اسی وقت اسے ملک بدر کردیا جاتا ہے ۔سعودی  عرب میں رہائش پذیر ہر آدمی یہ محسوس کرتا ہے کہ مملکت میں واقعی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ادارہ موجود ہے ۔ اور اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔سعودی حکومت دیگر اداروں کی طرح  امربالمعروف وعن المنکر اوردینی کی اشاعت وترویج  میں مصروف عمل اداروں کو اسی طرح سالانہ بجٹ میں فنڈ مہیا کیے جاتے ہیں جس  طرح مملکت کے دیگراداروں کومہیا کیے جاتے۔بلاشبہ سعودی  حکومت اس معاملے میں تمام اسلامی ممالک کےمقابلہ میں ایک   امتیازی شان رکھتی ہے۔  اور قرآن وحدیث کی روسے تمام اسلامی ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے  ادارے قائم کریں اوراسلامی ریاست کو غیر اسلامی ممالک کے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ ایک ماڈل کی  حیثیت سے پیش کریں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’دین کا ایک اہم رکن امر بالمعروف نہی عن المنکر ‘‘ مسجد نبوی  کے مشہور امام  وخطیب عبد المحسن  القاسم کےمرتب  شدہ عربی رسالہ ’’ الأمر باالمعروف والنهي عن المنكر أصل من أصول الدين‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتابچہ  اگرچہ مختصر ہے  لیکن اپنے  موضوع پر بہت  مفید اور جامع  ہے جس میں  شیخ محترم  نے موضوع کے اہم  نکات کو نہایت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ بیان کیا ہے ۔جناب محمد عمران سلفی صاحب نے  عربی رسالہ کو اردو میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ اس رسالہ میں مذکور احادیث کی مکمل تخریج بھی کی ہے  جس سے  اس رسالے کی افادیت  دو چند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ  اس رسالے کو  امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) م۔ا) 

سیف الاسلام لائبریری دارا نگر بنارس اصلاح معاشرہ
3133 2034 دیور اور بہنوئی ام عبد منیب

دیور اور بہنوئی یہ دونوں رشتے بھی بڑے عجیب ہیں۔ایک رشتہ بہن کا خاوند ہے تو دوسرا خاوند کا بھائی ہے۔خاوند اور بہن دونوں ہی انتہائی قریبی رشتے ہیں۔اس لئے دیور اور بہنوئی کی اہمیت بھی مسلم ہے۔موجودہ معاشرے میں ان سے تعلقات کی نوعیت جو بھی ہو دونوں میں ایک قدرِ مشترک ضرور ہے کہ سالی کا بہنوئی سے اور دیور کا بھابھی سے ہنسی ،مذاق اور بے تکلفی اور بعض اوقات تو یہ مذاق بے ہودگی اور بے حیائی تک جا پہنچتا ہے۔اسلامی معاشرت میں باہمی ادب واحترام اور شائستگی کو اولیت حاصل ہے،اس لئے بیہودہ گفتگو یا غیر شائستہ مذاق کی کسی رشتے کے ساتھ کوئی گنجائش نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " دیور اور بہنوئی"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےدیور اور بہنوئی کے ساتھ تعلقات کی حدود وقیود اور ان سے شرعی پردے کی اہمیت وضرورت پر گفتگو کی ہے ۔کیونکہ وہ قریبی رشتہ دار ہونے کے باوجود اس عورت کے لئے نامحر م ہی رہتے ہیں ،جن سے پردہ کرنا از حد ضروری اور فرض ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور تہذیب
3134 314 دیکھنا کہیں گھر ٹوٹ نہ جائے عبد العال الطہطاوی

ہمارے معاشرے میں آج اکثر لوگ تمام امور زندگی میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ معاملات میں اعتدال اور میانہ روی نہیں، جس کی وجہ سے گھر کا سکون غارت ہو جاتا ہےا ور افراد خانہ میں محبت و الفت مفقود ہو جاتی ہے اور اس کی بنیادی وجہ دین سے دوری اور قرآن و سنت سے نا آشنائی ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ میں اسی معاشرتی مسئلہ پر گفتگو کی گئی ہے۔ اور گھریلو اور ازدواجی زندگی کو باسعادت، خوشگوار اور پرسکون بنانے کیلئے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی مہیا کی گئی ہے۔  امید ہے کہ اس رسالے کے مطالعہ سے خاوند اور بیوی دونوں کو کتاب و سنت کے مطابق نہ صرف اپنی تربیت کا موقع میسر آئے گا بلکہ خوشگوار اور پرسکون زندگی گزارنے کا ڈھنگ آئے گا۔ ان شاء اللہ۔
 

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور اصلاح معاشرہ
3135 3328 راہ حق کے تقاضے تلخیص اقتضاء الصراط المستقیم امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔فکر وعقیدہ کی گمراہیوں میں سے شرک اور بدعت دو بڑی گمراہیاں ہیں۔ امام ابن تیمیہ ؒ کی کتب میں ان دونوں گمراہیوں پر مفصل کلام موجود ہے۔آپ کی کتابوں میں سے  ’’اقتضاء الصراط المستقیم فی مخالفۃ اصحاب لجحیم‘‘ایک ممتاز مقام رکھتی ہے ۔اس کتاب کا موضوع بدعات ہیں ۔ شیخ الاسلام نے اپنی اس کتاب میں اپنے زمانے میں پائی جانے والی متعدد بدعات کی نشاندہی کی ہے اور ان کا رد کیا ہے۔اور غیر مسلموں سےمشابہت او ران کےخاص دن، رسوم اور رواج اپنانے یا ان میں شرکت کرنے پر بحث فرمائی ہے۔اصل کتاب عربی زبان میں  بڑی ضخیم کتاب ہے عام لوگوں کے لیے اس سے  استفادہ کرنا مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’راہ حق کےتقاضے ‘‘اسی کتاب کی تلخیص  کا اردو ترجمہ ہے ۔تلخیص کا کام  جامعۃ الامام محمد بن سعود کے پروفیسر جناب ڈاکٹر عبدالرحمٰن عبد الجبار فریوائی نے کیا اور اس تلخیص کو اردو قالب میں ڈھالنےکی  ذمہ داری انڈیا کے ممتاز سلفی عالم دین ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری نے  انجام دی۔ المکتبۃ السلفیۃ ،لاہورکےمدیرجناب احمد شاکر ﷾ نے تقریباً بیس سال قبل اسے  حسن طباعت سےآراستہ کیا ۔اللہ تعالیٰ بدعات و خرافات میں گھرے  لوگوں کےلیے اس کتاب کو نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اصلاح معاشرہ
3136 2717 ربٰو اور بنک کا سود ڈاکٹر یوسف القرضاوی

دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں  وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب'' ربو اور بنک کا سود "عالم اسلام کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کی عربی تصنیف  ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم عتیق الظفر صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد سود
3137 6042 رحمۃ للعالمین غصے میں کیوں ؟ حافظ عبد الرزاق اظہر

غصہ اطمینان اور رضامندی کی نقیض اور ضد ہے ۔غصہ اور جارحیت انسان کا فطری ،انسانی اور صحت مندغیر اخیتاری فعل ہے ۔غصہ انسان کو تباہی کے کنارے  اورہلاکت کی وادیوں میں پھینک دیتا ہے اس لیے اس کے نقصانات اور ہلاکت خیزیوں سے آگاہی  حاصل کرنا ضروری ہے  تاکہ اس کے شر سے بچا جاسکے۔  نبی کریم ﷺ تو ایسے شخص کوبڑا پہلوان قرار دیتے ہیں جو  غصے میں اپنے اوپر قابورکھتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی پر ظلم اورزیاتی نہیں کرتا۔لیکن بسا اوقات غصہ انسان کی عزت نفس اور دینی غیرت وحیمت اور اللہ کی رضا کا بہت بڑا ذریعہ بھی بن جاتا ہے  کہ جب یہ غصہ اللہ کی خاطر اور اس کی خوشنودی کے لیے ہو۔ زیر نظر کتاب ’’رحمۃ للعالمین غصے میں کیوں؟‘‘ محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر﷾ کی کاوش ہےجسے انہوں نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک جامع ونافع کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے اس میں تقریباً ان تمام  امور کو یکجا کرنے کی کوشش کی  ہے کہ جنہیں دیکھ کر یا سن کر نبی  کریمﷺ نے غصے کا اظہار فرمایا تاکہ عام و خاص ان خاص ان امور کی نزاکت اور شدت کا احساس کرکے ان سےاپنا دامن آلودہ ہونے سے بچاسکیں۔مصنف نے کتاب کے شروع میں غصے کی تعریف،اس کے اسباب اور اس کا علاج جیسی گرانقدر معلومات کو بھی کتاب کاحصہ بنادیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف، وناشرین کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام وخواص کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3138 2697 رزق کی کنجیاں ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر فضل الٰہی

دین اسلام میں حلال ذرائع سے کمائی جانے والی دولت کو معیوب قرار نہیں دیا گیا چاہے اس کی مقدار کتنی ہی ہو۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہےکہ دولت انسان کوبارگاہ ایزدی سے دورنہ کرے۔ فی زمانہ جہاں امت مسلمہ کو دیگر لا تعداد مسائل کا سامنا ہے وہیں امت کےسواد اعظم کو فکر معاش بری طرح لاحق ہے۔اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد کا باطل گمان یہ ہے ہےکہ قرآن وسنت کی تعلیمات کی پابندی رزق میں کمی کا سبب ہے اس سے زیادہ تعجب اور دکھ کی بات یہ ہے کہ کچھ بظاہر دین دار لوگ بھی یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ معاشی خوشی حالی اور آسودگی کے حصول کےلیے کسی حد تک اسلامی تعلیمات سے چشم پوشی کرنا ضروری ہے ۔ یہ نادان لوگ اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ کائنات کے مالک وخالق اللہ جل جلالہ کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رشد وہدایت کا ر فرما ہے وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے جس طرح اس دین کا مقصد آخرت میں انسانوں کیو سرفراز وسربلند کرنا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یہ دین اس لیے بھی نازل فرمایا ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے ۔کسبِ معاش کے معاملے میں اللہ تعالیٰ او ران کےرسول کریم ﷺ نے بنی نوع انسان کو اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں چھوڑا بلکہ کتاب وسنت میں رزق کے حصول کےاسباب کو خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ۔ اگر انسانیت ان اسباب کواچھی طرح سمجھ کر مضبوطی سے تھام لے اور صحیح انداز میں ان سے استفادہ کرے تو اللہ مالک الملک جو ’’الرزاق ذو القوۃ المتین‘‘ ہیں لوگوں کےلیے ہر جانب سےرزق کے دروازے کھول دیں گے۔آسمان سے ان پر خیر وبرکات نازل فرمادیں گے اور زمین سے ان کے لیے گوناگوں اور بیش بہا نعمتیں اگلوائیں گے ۔ پیش نظر کتاب ’’رزق کی کنجیاں جدید ایڈیشن‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر مصنف کتب کثیرہ محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں معاشی مسائل کا آزمودہ اور کار آمد حل نہایت شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں قرآن و حدیث کے واضح براہین کی روشنی میں رزق کے حصول کے لیے تیس اسباب کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔موصوف نے اس میں وارد شدہ حادیث کو ان کےاصلی مراجع وماخذ سے براہ راست نقل کیا اور آیات واحادیث سے استدلال کرتے وقت کتب تفسیر اور شرح حدیث سے استفادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اور حصول رزق کےشرعی اسباب کےبارے میں الجھاؤ دور کرنے کی غرض سے ان اسباب کے مفاہیم ومعانی علمائے امت کےاقوال کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ پر موجود ہے لیکن اس ایڈیشن میں کچھ اضافہ جات کیے گئے ہیں ۔اس لیے نئے ایڈیشن کو بھی قارئین کے استفادہ لیے پبلش کیاگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار النور اسلام آباد اقتصادیات
3139 411 رزق کی کنجیاں قرآن وسنت کی روشنی میں ڈاکٹر فضل الٰہی

دین اسلام میں حلال ذرائع سے کمائی جانے والی دولت کو معیوب قرار نہیں دیا گیا چاہے اس کی مقدار کتنی ہی ہو۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہےکہ دولت انسان کوبارگاہ ایزد سے دورنہ کرے۔ فی زمانہ جہاں امت مسلمہ کو دیگر لا تعداد مسائل کا سامنا ہے وہیں امت کےسواد اعظم کو فکر معاش بری طرح لاحق ہے۔ پیش نظر کتاب ’رزق کی کنجیاں‘ میں معاشی مسائل کا آزمودہ اور کار آمد حل نہایت شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر فضل الہٰی ایک علمی و معتدل تعارف رکھنے کے ساتھ ساتھ دین کی صحیح تعبیر کا بھی علم رکھتے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں قرآن و حدیث کی واضح براہین کی روشنی میں رزق کے حصول کے اسباب کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔

 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3140 6692 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارت کاری اور خارجہ پالیسی پروفیسر ڈاکٹر حسین بانو

سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے  مراد ایک ریاست اور حکومت ہے جسے دوسری ریاستوں، حکومتوں اور قوموں کے ساتھ اپنے معاملات چلانے اور دنیا میں ان کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لیے کوئی طریق کار اور اصول و قوانین طے کرنے  ہوتے ہیں۔ دوسری قوموں کے ساتھ معاملات کے بارے میں قرآن کریم نے بیسیوں آیات میں احکام دیے ہیں اورنبی کریم ﷺ نے بھی اسلام کی خارجہ پالیسی کی بنیاد انہی آیات قرآنیہ پر تھی۔ نبی اکرم ﷺکی خارجہ پالیسی کا اہم  نکتہ اسلام کا غلبہ اور اس کی بالادستی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا تھا۔ اسی وجہ سے آپﷺ صحابہ کرام کو  یہ ہدایت دیا کرتے تھے کہ پہلے دوسری قوموں کے سامنے اسلام پیش کرو، اگر اسے قبول نہ کریں تو اس بات کی دعوت دو کہ وہ اسلام کی بالادستی اور برتری تسلیم کریں اور اس کے فروغ و نفاذ کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اور اگر وہ اسلام بھی قبول نہ کریں اور اس کی اشاعت میں رکاوٹ بھی بنیں تو ان سے جہاد کرو۔ گویا جہاد اور جنگ اسلام قبول نہ کرنے پر نہیں ہے، بلکہ اس کی راہ میں مزاحم ہونے پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رسول اکرمﷺ کی سفارت کاری اور خارجی پالیسی‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حسین بانو کا  اس علمی وتحقیقی مقالہ  کی کتابی صورت ہے جسے انہوں نے  شعبہ  علوم اسلامیہ وفاقی اردو یونیورسٹی ،کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی   ڈگری حاصل کی ۔ یہ کتاب رسول اکرمﷺ کی سفارت کاری ار خارجہ پالیسی پر ایک جامع علمی کاوش ہے، جس میں  نبی ﷺ  کی سفارت کاری  اور خارجہ پالیسی کےاہداف ومقاصد کے تجزیے کےساتھ ساتھ،آپﷺ  کی بے مثال فراست وتدبر،سیاسی بصیرت، کامیاب سفارت کاری اور خارجہ حکمت عملی پر علمی اسلوب میں جائزہ پیش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کراچی حکومت و ریاست
3141 2185 رشتے اور حدود ام عبد منیب

اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " رشتے اور حدود"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے  انسان کے رشتوں اور ان کے ساتھ  پردہ جیسے تعلقات  وغیرہ کو مکمل تفصیل سے بیان کر دیا ہےکہ کون کونسے رشتے محرم ہیں اور کون کونسے غیر محرم ہیں۔محترم  محمد مسعود عبدہ ﷫  تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور تہذیب
3142 5950 روایت اور جدیدیت ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

"روایت اور جدیدیت" چند تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھیں۔ بعض دوستوں کا تقاضا تھا کہ انہیں ایک کتابچے کی صورت جمع کر دیا جائے تو اس غرض سے ان تحریروں کو ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچے کی صورت جمع کیا گیا ہے کہ جسے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں شیئر کیا جا سکتا ہے۔ اس کتابچے کا شان نزول یہ ہے کہ ہمارے ایک قریبی دوست جناب مراد علوی صاحب جو اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ سیاسیات میں زیر تعلیم ہیں اور دین کا بہت ہی درد رکھنے والے طالب علم ہیں، کچھ عرصہ سے فکر اہل حدیث اور علمائے اہل حدیث پر گاہے بگاہے کچھ پوسٹیں لگا رہے تھے۔ خیر اہل حدیث علماء سے اختلاف یا ان پر نقد تو کوئی ایسا ایشو نہیں ہے کہ جس پر کوئی جوابی بیانیہ تیار کیا جائے کہ کسی بھی مسلک کے علماء ہوں، ان سے اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے اور ان پر نقد بھی ہو سکتا ہے لیکن فکر اہل حدیث ہماری نظر میں ایک ایسی شیء ہے کہ جس پر نقد کا جواب دینا ہم ایک دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اور فکر اہل حدیث سے ہماری مراد کتاب وسنت کی طرف رجوع کی دعوت ہے جو کہ خود کتاب وسنت ہی کی دعوت ہے۔ مراد علوی صاحب کی اس تحریر میں رجوع الی القرآن کی ہر تحریک کو مارٹن لوتھر کی تحریک کا تاثر قرار دیا گیا تھا اور کچھ ایسا ہی موقف جناب حسن عسکری صاحب  ؒ نے اپنی کتاب "جدیدیت" میں بھی پیش کیا ہے کہ جس کا  تفصیل سے رد ہم نے اپنے کتابچے "اسلامائزیشن آف سائنس" میں  کیا ہے۔ فیس بک پر ہی ڈاکٹر زاہد صدیق مغل صاحب نے بھی اس بحث میں حصہ لیا اور ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر اسرار احمد  ؒ  کی تحریک رجوع الی القرآن کو روایت ہی کا تسلسل سمجھتے ہیں البتہ اہل حدیث کے بارے ان کا کہنا تھا کہ ان میں جدیدیت ہے۔  تو اس کے جواب میں ہمارا کہنا یہ تھا کہ ڈاکٹر اسرار احمد  ؒ  کو روایت پسند ہونے کا تمغہ صرف اس لیے دیا گیا کہ وہ اپنے آپ کو نیم مقلد کہتے تھے جبکہ فقہ، کلام اور تصوف کی تینوں روایات کے بارے جو سختی اور رد ان کے بیانات میں موجود ہے، اہل حدیث کے ہاں عام طور نہیں ملتی۔ تو اہل حدیث کو بعض فکری احناف کی طرف سے صرف اور صرف مسلکی تعصب میں جدیدیت کا نمائندہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ ڈاکٹر اسرار احمد  ؒ  بھی وہی نعرہ لگاتے ہیں یعنی رجوع الی القرآن جو اہل حدیث نے لگایا ہے یعنی رجوع الی الکتاب والسنۃ۔ ڈاکٹر اسرار احمد  ؒ  نے تو فقہ کو دور ملوکیت کی پروردہ ، علم کلام کو قوالی اور مروجہ تصوف کو بدعت قرار دیا ہے۔ اب لوگ پڑھیں تو معلوم ہو کہ کس کا کیا موقف رہا ہے۔ تو اہل حدیث کو جدیدیت کا نمائندہ قرار دینا یہ مسلکی تعصب کا شاخسانہ ہے۔ اور مسلکی تعصب، مسلکی تعصب ہی کو جنم دیتا ہے۔ بہرحال اس کتابچے میں ہم نے بہت اچھے سے کتاب وسنت کی روایت کے ساتھ ساتھ فقہ، کلام اور تصوف کی روایتوں کے بارے فکر اہل حدیث کا موقف بیان کر دیا ہے۔ اور یہ وہی موقف ہے جو ائمہ اربعہ کا تھا۔ اور یہ وہی موقف ہے جو خیر القرون میں رائج تھا۔ اور یہ وہی موقف ہے جو صحابہ وتابعین کا تھا۔ اور یہ وہی موقف ہے جو سلف صالحین کا تھا کہ روایت دو قسم پر ہے؛ ایک کتاب وسنت کی اور یہی اصل روایت ہے اور اس کی تو غیر مشروط اطاعت کی جائے گی اور اہل حدیث اس کے  پورے طور قائل ہیں۔ اور رہی فقہ، کلام اور تصوف کی روایت تو اس کے ساتھ  ہمیں تمسک اختیار کرنا ہے لیکن اس کی اصلاح کی پوزیشن لیتے ہوئے نہ کہ تقلیدی جمود کی کہ جس کا نتیجہ روایت پسندی نہیں بلکہ روایت پرستی ہے۔ ( ڈاکٹر حافظ محمد زبیر )

دار الفکر الاسلامی اصلاح معاشرہ
3143 5780 ریاء کاری اور اس کے مظاہر عبد العلیم بن عبد الحفیظ

یہ بات واضح ہے کہ اعمال کی صحت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔اور ساری اسلایم عبادات جیسے نماز ،روزہ، حج، زکاۃ، اور دیگر سارے کار خیر کی بنیاد اخلاص اوراتباع سنت ہےان دونوں میں سے کسی ایک کا نہ پایا جانا عمل وعبادت کی صحت پر اتنا اثر ڈالتا ہےکہ وہ عمل نہ یہ کہ صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتا بلکہ الٹا عامل کے لیے بوجھ اور سبب گناہ بن جاتا ہے  ۔ کیونکہ  اخلاص کافقدان عمل کو نہایت ہی خطرناک راہ یعنی ریاء کاری اور دکھاوے کی راہ پر ڈال دیتا ہے  جسے  نصوصِ کتاب وسنت میں شرک سے تعبیر کیاگیا ہے ۔کسی شخص کو اخلاص اور للہیت کا مل جانا اس کے کے لئے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم  ﷺنے اپنی احادیث نبویہ میں اعمال میں جا بجا اخلاص  کو ختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔خلوص نیت کے ساتھ کیا جانے والا چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی بارگاہ الٰہی میں بڑی قدروقیمت رکھتا ہے۔جبکہ عدم اخلاص ،شہرت اور ریاکاری پر مبنی بڑے سے بڑا عمل بھی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ریاکاری انسان کے اعمال کو دنیا میں تباہ کر دیتی ہے۔نبی کریم کے فرمان کے مطابق قیامت والے دن سب سے پہلے جن تین لوگوں کو جہنم میں پھینکا جائے گا وہ ریا کار عالم دین ،ریا کار سخی اور ریا کار شہید ہیں،جو اپنے اعمال کی فضیلت اور بلندی کے باوجود ریاکاری کی وجہ سے سب سے پہلے جہنم میں جائیں۔زیر تبصرہ  کتاب’’ریا کاری اوراس کے مظاہر‘‘سعودی عرب  کےمعروف  ادارے مکتب تعاونی وجالیات سے منسلک   مولانا عبد العلیم بن عبد الحفیظ سلفی ﷾ کی کاوش ہے ۔  یہ موضوع عوام  اورخواص دونوں کےلیے یکساں مفید ہے اوراس کی ضرورت ہر  عبادات گزار کواور ہرزمانےمیں ہے اسی اہمیت کے پیش  نظر  مولانا عبد العلیم  صاحب نے یہ کتاب مرتب کی ہے  تاکہ اردو داں طبقہ  اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے اعمال وعبادات کو برباد ہونے سے بچانے کی پوری سعی وکوشش کرےاور دوران ِعبادت شعوری وغیر شعوری اسباب زیاں کاری سےدورر ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں ریا کاری سے بچائے اور ہماری عبادات کو قبول فرمائے ۔ آمین(م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد اصلاح معاشرہ
3144 5735 ریاست سیاست اور قیادت برگیڈئیر حامد سعید اختر

زیرنظر کتاب ’’ریاست، سیاست اور قیادت‘‘ 32 سال  افواج پاکستان    میں   اہم عہدے پر فائز رہنے  والے بریگیڈئیر  حامد سعید اختر(ریٹائرڈ) کے   مختلف 45 اخباری مضامین کا مجموعہ ہے ۔ موصوف  نے ان  مضامین  کو چھ ابواب میں تقسیم  کیا ہے ۔یہ مجموعہ مضامین پاکستان کی سیاسی تجزیہ نگاری کی دنیا میں ایک اہم اور دلچسپ حیثیت کا حامل ہے یہ مضامین بریگیڈئیر صاحب کے قومیت  پرستی،  سی ٹی بی ٹی،عالمی بساط پر پاکستان  کا کردار ، کر پشن ، آئین  وقانون  وغیرہ  کے متعلق منفرد نقطۂ نظر کی  نمائندگی کرتے  ہیں ۔(م۔ا)

شام کے بعد پبلیکیشنز لاہور سیاست و جمہوریت
3145 5854 زبان کی حفاظت مریم دانش

زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’زبان کی حفاظت ‘‘ نیویارک میں مقیم مولانا عبد اللہ دانش کی صاحبزادی   اور شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم کی بہو محترم مریم دانش  صاحبہ   کی کاوش ہے  ۔ اس مختصر کتابچہ  میں انہوں نے  قرآن واحاديث كی روشنی میں  زبان کی حفاظت کے طریقے کو  دلچسپ اور عام فہم انداز میں اختصار کے ساتھ یکجا کردیا  ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے قارئین کے لیے اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)  (م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور اصلاح معاشرہ
3146 889 زر کا تحقیقی مطالعہ شرعی نقطہ نظر سے ڈاکٹر عصمت اللہ صاحب

’’زر کا تحقیقی مطالعہ شرعی نقطہ نظر سے‘‘کے نام سے ڈاکٹر مولانا عصمت اللہ کی یہ تالیف اقتصادیات پر جامع اور نہایت مفید کاوش ہے ۔ یہ اصل میں پی۔ایچ۔ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جسے بعد میں اس کی جامعیت و انفرادیت کی بناء پر کتابی شکل دی گئی ۔ موصوف نے جس مہارت اورآسان انداز سے اس پچیدہ موضوع کا احاط کیا ہے وہ لائق تحسین ہے ۔اگرچہ اس موضوع پربہت سا مواد قرطاس کی نذر کیا جا چکا ہے اور مختلف مولفین کی قلم آزمائی کی وجہ سے  بیشتر کتابیں بھی اہل علم کے ہاتھوں میں آ چکی ہیں لیکن یہ کتاب بہت سی خصوصیات کی وجہ سے اپنے اندر انفرادیت رکھتی ہے مثلا اس میں اقتصادیات کی جملہ ضروری مباحث پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے،ڈیبٹ کارڈ،چارج کارڈ،کریڈٹ کارڈ،بینک ڈرافٹ،بانڈز،اور شیئرز وغیرہ جیسے جدید اور دقیق مسائل کی بڑی جامعیت اور عمدگی سے وضاحت کی گئی ہے ،اس کے علاوہ زر جو اقتصادیات کی بنیاد ہے کا بڑی شرح وبسط سے احاط کیا گیا ہے اسی طرح سود خور ماہرین اقتصادیات کے سود کو حلال قرار دینے کے تمام پہلوں کی شرعی دلائل اور معاصر ماہرین کے نقطہ نظر سے تردید کی گئی ہے ۔میری رائے میں مذکورہ تالیف اہل علم کے لیے انمول تحفہ او ر اور علم اقتصادیات کے باب میں  قابل قدر اضافہ ہے۔ (ناصف)
 

ادارہ معارف کراچی جدید مالی مسائل
3147 1687 زندگی ایسے گذاریں ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسی النیسا پوری

اسلامی آداب و اخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے نہ پائے جانے سے انسانی زندگی اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی سے دو چند ہو جاتی ہے کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت و ریاضت میں کمال رکھنے والوں کے اعمال کو صرف ان کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیا گیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کو بہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کو اپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔زیر نظر کتاب ''زندگی ایسے گزاریں'' امام بیہقی ،ابوبکر احمد بن حسین بن علی (384۔458ھ) کی اخلاقیات و آداب کے موضوع پر مایہ ناز کتاب ''الآداب'' کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس کتاب کا رواں اور سلیس ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا حافظ فیض اللہ ناصر﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کو حاصل ہوئی۔محترم حافظ صاحب نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ انتہائی محنت شاقہ سے بہترین فوائد،نادر اضافہ جات کرتے ہوئے صرف صحیح اور حسن روایات پر مشتمل مجموعۂ احادیث پیش کرنے کی خواہش کے پیش نظر ضعیف روایات کو خارج کر دیا ہے ۔اور احادیث کے اصل مصادر سے تخریج اور شیخ البانی ﷫کی تحقیق سے استفادہ کیا ہے ۔ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3148 5229 زندگی جینے کا فن ڈاکٹر نور الحسین قاضی

خوشگوار زندگی گزارنا ہر انسان کا ایک خواب ہوتا ہے۔ وہ پر سکون زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب کہ انسان دین اسلام پر عمل کرے‘ کیونکہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو زندگی کے ہر گوشہ میں انسان کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ رب العزت کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رُشد وہدایت دی گئی ہے‘ وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے۔ اس دین کا مقصد جس طرح انسان کی اخروی کامیابی ہے‘ اسی طرح اس دین کا مقصد یہ بھی ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خالص قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کے سنہرے اسلامی اصولوں کو بیان کرتی ہے۔ احادیث کی تشریح میں روایت انداز کے بجائے عملی اسلوب کو اختیار کیا گیا ہے‘ تاکہ قارئین آسانی سے سمجھ سکے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہر فرد کے لیے ضروری ہے اور کتاب کے مطالعے کے بعد قاری خوشگوار زندگی گزار سکے گا۔اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین اور اسلامی اقدار کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جیسا کہ صبر‘ نرمی‘ تواضع‘ غصہ نہ کرنا اور غنیٰ جیسے مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ زندگی جینے کا فن ‘‘ ڈاکٹر نور الحسن قاضی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک آرٹ آف لِونگ فاؤنڈیشن، شاہپور اصلاح معاشرہ
3149 5353 زندگی کے راستے جینے کے ہنر عبد السلام سلامی

کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔اگر یہ انسان کا طرزِ زندگی ہے تو پھر اس کی سوچ،اس کا علم و ہنر، اس کی عقل و دانش، اس کی صلا حیتیں اور مہارتیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں۔یہ سب اجزاء مل کر ہی اس کے طرزِ زندگی کی تشکیل کر سکتے ہیں۔لیکن ان تمام اجزاء کی نشو و نما تعلیم و تربیت کا تقاضا کرتی ہے۔لہٰذا ایک مناسب تعلیم و تربیت کے حصول کے بغیر ایک بہتر اور معیاری طرزِ زندگی کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ایک درست کیرئیر کا انتخاب وہ فیصلہ کن مرحلہ ہے جو آپ کی زندگی کا معیار بدل سکتا ہے۔مگر اس فیصلے کے لیے بہت سوچ بچار اور گہرے تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔وسیع تر معلومات اور اپنی مہارتوں اور صلاحتوں کا صحیح ادراک اور تجزیہ ایک درست کیرئیر کے انتخاب میں مدد کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی حوالے سے ہے جس میں کیریر گائیڈینس اور کیریر پلاننگ  کی رہنمائی دی گئی ہے اور یہ کتاب پاکستان کے ہر حصے کے طلبہ‘ والدین اور اساتذہ کے لیے مفید ہے اور اس میں نوجوانوں کی دلچسپی کے حوالے سے بہت سے مضامین شامل کیے گئے ہیں  اور مختلف پیشوں کا تعارف کروایا گیا ہے۔ تعلیم کے ہر مرحلے پر درست تعلیمی پروگرام کا انتخاب‘ کامیاب پیشہ ورانہ زندگی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور مستقبل کے لیے کار آمد اور مفید انسانی وسیلہ فراہم کرتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ زندگی کے راستے جینے کے ہنر ‘‘عبد السلام سلامی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

قلم دوست کراچی اصلاح معاشرہ
3150 5876 ستر بڑے گناہ شمس الدین الذہبی

انسان خیروشرکا مجموعہ ہےاور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی کی صلاحیتیں یکساں طور پر ودیعت کی گئی ہیں۔اورایساکیا جاناضروری  بھی تھااس لئے کہ اسے اس کائنات میں محض آزمائش اور امتحان کےلئے بھیجاگیاہے،اگروہ خالق کائنات  کے اس امتحان میں پورا اترا جائے تواس سا کوئی خوش نصیب نہیں،اور اگر اس کے پائے استقامت نے ٹھوکرکھائی اور وہ اس  امتحان میں کامیاب نہ ہوسکا تو اس سا کوئی  بدنصیب نہیں۔انسان کی یہی دوہری صلاحیت ہے جو ہمیشہ باہم معرکہ آراء رہتی  ہے،خدا ترسی نے غلبہ پایاتوعمل صالح کا صدور ہوتا ہے ،شر ور نفس نے فتح پائی تو انسان شیطان کے’’دام ہمرانگ زمین‘‘ میں گرتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر گزرتا ہے،پھریہ نافرمانی بھی مختلف  درجات کی ہوتیں ہیں،مثلا کوئی گناہ   کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے  اور کوئی گناہ صغیرہ کا ،اور گناہ کبیرہ ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور رب العالمین  کی نارضگی کا سبب  بنتے ہیں ۔اسلئے کبائر کا معاملہ بٹرا سخت اور اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین نے اس پر مستقل بحث کی ہے کہ  کبیرہ گناہ کا اطلاق کن کن گناہوں پر ہوتاہے۔مولانا عبدالقوی صاحب نے علامہ ذھبیؒ کی کتاب’’الکبائر‘‘کا اردو ترجمہ کیا  ہے  جسمیں انہوں ستر بٹرے گناہ کبیرہ کا ذکر کیا ہے۔اللہ  ان کی اس محنت کواپنےہاں شرف قبولیت بخشے۔آمین(شعیب خان)

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور اصلاح معاشرہ
3151 3017 سرمایہ دارانہ اور اشتراکی نظام کا اسلامی معاشی نظام سے موازنہ شمس الحق افغانی

دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سرمایہ دارانہ اور اشتراکی نظام کا اسلامی معاشی نظام سے موازنہ "شیخ التفسیر محترم علامہ شمس الحق افغانی صاحب ﷫کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے اسی عظیم الشان معاشی نظام کی خوبیوں کو بیان کرتے ہوئےسرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکی نظام کا اسلامی نظام سے موازنہ کیاہے۔ اسلام حلال طریقے سے کمانے اور حلال جگہ پر خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔یہ اپنے موضوع ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس سرمایہ دارانہ نظام
3152 4672 سرمایہ دارانہ نظام انشورنس اور اسلام کا نظام کفالت عامہ ڈاکٹر نور محمد غفاری

عہدجدید کو عہدِ معاشیات کے نام سے موسوم کرنا غلط نہ ہوگا۔ ان معنوں میں کہ عصرِ حاضر میں جتنے انقلابات ممالکِ عالم میں رونما ہوئے اکثر وبیشتر ان کی اساس معاشی تھی۔ فوڈلزم کا نظام شکست وریخت کا شکار ہوا۔ بادشاہتیں رخصت ہوئیں اور ذرائع معاش میں وسعت پیدا ہوئی۔ نئی ایجادات ہوئیں‘ سائنس نے ترقی کی‘ کارخانے قائم ہوئے‘ رسل ورسائل ابلاغ عامہ کے سلسلے وسعت پذیر ہوئے‘ برسوں کے سفر منٹوں میں طے ہونے لگے۔ لا سلکی ذرائع ظاہر ہوئے پھر الیکڑانک کا دور آ گیا اور آپ پوری دنیا ایک کنبہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ان تمام ترقیات کو سرمایہ درانہ نظام نے جنم دیا اور بھر پور تحفظ فراہم  کیا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سرمایہ درانہ نظام در اصل ظالم ترین استحصالی نظام ہے جس نے طبقات جنم دیے اور صرف افراد ہی کو نہیں بلکہ ملکوں کو جبر واستحصال کا شکار بنایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کے نظام کفالت عامہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔یہ کتاب نہایت مفید اور جامع انداز میں لکھی گئی ہے۔اس میں آٹھ ابواب ہیں۔پہلے میں انشورنس کا مفہوم‘ اس کا طریقۂ کار‘ اس کی شرائط‘اس کی اہمیت‘ اس کی اقسام اور اس کی جائز صورتوں کی وضاحت کی گئی ہے۔دوسرے میں موجودہ نظام انشورنس کے مفاسد‘تیسرے میں اسلام کے نظام کفالت عامہ کو‘ چوتھے میں کفالت عامہ کے تنظیمی ڈھانچے کو‘پانچویں میں کفالت عامہ کے ذرائع آمدن کو‘ اور اس کے بعد والے تمام ابواب میں مختلف طرز سے کفالت عامہ کے طریق کار کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کا نظام کفالت عامہ ‘‘ ڈاکٹر نور محمد غفاری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور سرمایہ دارانہ نظام
3153 4326 سرمایہ دارانہ نظام ایک تعارف ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہرشخص فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سرمایہ دارانہ نظام، ایک تعارف"محترم ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کا تعارف کروایا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

کتاب محل لاہور سرمایہ دارانہ نظام
3154 5439 سرمایہ دارانہ نظام ایک تنقیدی جائزہ محمد احمد حافظ

سرمایہ دارانہ نظام انگریزی ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے  کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔ مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسا‏‏ئل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم دنیا میں سو فیصد (%100)سرمایہ دارانہ نظام کسی بھی جگہ ممکن نہیں، کیونکہ حکومت کو کسی نہ کسی طرح لوگوں کے کاروبار میں مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی وغیرہ میں سرمایہ دارانہ نظام ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کا سارا نظام سود پر مبنی ہیں۔ سود ہی کے ذریعے مغربی طاقتیں پورے پورے ممالک کو تباہ کر دیتی ہیں۔ سودی نظام جب ایک معاشرے میں کئی دہائیوں تک چلے تو اس کے بُرے اثرات نمایاں ہو جاتے ہیں۔ غریب اور امیر کے درمیان فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ غریب، غریب تر ہو جاتا ہے جبکہ امیر، امیر تر ہو جاتا ہے۔ معاشرے کی ساری دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جاتی ہے اور ملک کی معیشت پر چند افراد کا قبضہ ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سرمایہ دارانہ نظام ایک تنقیدی جائزہ ‘‘ جناب محمد احمد حافظ صاحب نے ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کی نگرانی میں مرتب کی ہے ۔ یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے چھٹا باب خوصی مطالعہ کے عنوان سے اس کتاب میں شامل ہے جو کہ پوری کتاب کا حاصل ہے اس حصے میں ڈاکٹر جاوید اکبرانصاری کا خصوصی مقالہ بعنوان’’ عالم اسلام اور مغرب کی کشمکش ایک نئے تناظر میں ‘‘ شامل ہے اس مقالے میں ڈاکٹر صاحب نے سرمایہ داری پر نہایت بصیرت افروز نقد کیا ہے اور آخر میں اس خبیث نظام کے انہدام کی حکمت عملی کی طرف اشارات بھی دئیے ہیں جونہایت قابل توجہ ہیں ۔اس کتاب میں دوسرا اہم مقالہ علی محمد رضوی صاحب ’فلسفۂ یونان کا ابطال : امام غزالی کاطریقہ کار ‘‘ کے عنوان سے شامل ہے یہ مقالہ انگریزی سے اردو زبان مین منتقل کر کے اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب مدارس دینیہ کے علماء وطلباءلیے کے بیش قیمت تحفہ ہے تاکہ وہ اس کے مطالعہ سے سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت کو جان سکیں۔(م۔ا)

الغزالی پبلی کیشنز کراچی سرمایہ دارانہ نظام
3155 6186 سرمایہ داری کا مستقبل مختلف اہل علم

زیر نظر کتاب’’سرمایہ دارِی کا مستقبل‘‘ پانچ مغربی  مصنفین(عمانویل الرسٹائن، رنڈل کولنز، مائیکل مین، جارجی درلوگاں کریگ کلہون)  کی مشترکہ تصنیفDoes Capitalism Have a Future? کا  اردو ترجمہ ہے ۔تفہیم مغرب  کے سلسلہ میں  جناب صابر علی صاحب نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے افادۂ عام کے لیے پیش کیا ہے۔اس کتاب میں  مذکورہ پانچ ماہرین سماجیات تاریخ عالم کے اپنے اپنے علم کی بنیاد پر اپنے اپنے انداز میں بحث کرتے ہیں کہ آنے والے دور میں  کیا چیلنج اور مواقع پیدا ہوں گے ۔ کتاب  ہذا میں   حسب ِذیل عنوانات قائم کر کے (سرمایہ داروں کے لیے سرمایہ دار منافع بخش کیوں رہے گی۔مڈل کلاس کا  خاتمہ ،خاتمہ قریب ہو سکتا ہے لیکن کن کےلیے ؟کمیونزم کیاتھا؟اب سرمایہ داری کو کیا خطرات ہیں؟) سرمایہ داری  کے مستقبل کو پیش کیا گیا۔ (م۔ا)

وراثت پبلیکیشنز اقتصادیات
3156 6187 سرمایہ داری کے نقیب ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔سرمایہ داری کاغلبہ آج عالمگیر صورت اختیار  کر گیا ہے سرمایہ  دارانہ علمیت نےاسلام کےعلاوہ تمام علمی تہذیوں کو مسخر کرلیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ سرماداری کےنقیب‘‘ وطنِ عزیز پاکستان کے ماہر اقتصادیات جناب ڈاکٹرجاوید اکبر انصاری کی تصنیف ہے۔یہ کتاب  سرمایہ داری  کی تاریخ کےاہم ترین نقیبوں  کی فکر تجزیہ  پیش کرتی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  سرماداری کے  نقیبوں کو چھےگروہوں میں تقسیم کر کےہر گروہ سے تعلق رکھنے والے اہم مفکرین کو الگ سیکشن میں جمع کردیا  ہے اور ان مفکرین کے خیالات کے تجزیے سے واضح کرنے کی کوشش کی  ہے کہ سرمایہ دارانہ طرز اور نظام ِزندگی  خالصتاً کفر اور اسلامی  انفردایت ، معاشرت اور تحکم کی ضد ہے۔ (م۔ا)

لیگسی بک لاہور اقتصادیات
3157 4499 سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات اشہد رفیق ندوی

قرآن کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سماج میں پائی جانے والی برائیوں کو نظرانداز نہیں کیا بلکہ اسے ایمان کا تقاضا قرار دیا کہ مومن برائی کو برائی سمجھے اور حتی الوسع اس کی روک تھام کی کوشش کرے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کے فرائض میں شامل اور داخل ہے ۔قرآن کریم نے اخلاق اور حقوق کےادا کرنے پر پورا زور دیا ہے۔ وہ والدین کے حقوق ہوں یا رشتہ داورں اور پڑسیوں کے یا عام انسانوں کے۔ جھوٹ، جھوٹی گواہی، حسد، غیبت، بہتان، تمسخر، کبر وغرور، فتنہ وفساد، چوری، ناحق قتل، ظلم وتشدد، ڈاکہ زنی، رہزنی، دھوکہ دہی اور باہمی کشیدگی سے روکا ہے کیونکہ یہ چیزیں سماج کو کھوکھلا کرنے والی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات‘‘ ادارہ علوم القرآن علی گڑھ کے زیراہتما م مذکورہ موضوع پر منعقد کیے گئے سیمینار میں پیش کیے گئے تقریباً پچیش تحقیقی وعلمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ ان مقالات کو جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے حسن ترتیب سے مرتب کرکے عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

ادارہ علوم القرآن علی گڑھ یوپی اصلاح معاشرہ
3158 2996 سماجی تعلقات میں مکالمے کی اہمیت عبد العزیز ابراہیم الغدیر

دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر رکھنے کی صلاحیت ایک ایسی صلاحیت ہے جو اعلیٰ انسانی خوبی قرار دی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ جو سماج میں اعلیٰ رتبوں پر فائز ہوتے ہیں ان میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے اچھے تعلقات بنا کر رکھتے ہیں اور وہ ایسا صرف اپنے عہدوں کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ ان کی کامیابی اور سماجی مرتبے کی وجہ ہی بنیادی طور پر یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے لوگوں سے بآسانی میل جول بڑھا سکتے ہیں۔ گھریلو اور دفتری تعلقات کے علاوہ انسان کو بہت سے دیگر تعلقات بھی نبھانا پڑتے ہیں۔ دوستوں اور شناساؤں کے علاوہ کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن سے روز آپ کا واسطہ پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر لفٹ مین، مالی، گھریلو ملازم اور گارڈ وغیرہ۔ بازار جائیں تو وہاں دکانداروں، سیلزمینوں اور ان کے مددگاروں سے بات کرنا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ گوالا جو آپ کو دودھ دینے آتا ہے، وہ ڈاکیا جو آپ کے خط گھر چھوڑنے آتا ہے اور وہ دھوبی جو آپ کے کپڑے دھو کر گھر دے جاتا ہے اس سے بھی ملنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ تعلقات گہرے نہیں ہوتے اور انہیں متعین بھی نہیں کیا جا سکتا مگر بہر حال یہ سب تعلق ہماری زندگی کا حصہ ہیں جو اگر زندگی سے نکل جائیں تو کئی قسم کی مشکلات سے ہمارا پالا پڑ جائے۔ زیر تبصرہ کتاب " سماجی تعلقات میں مکالمے کی اہمیت " پاکستان میں متعین سعودی عرب کے سفیر محترم المقام عبدالعزیز ابراہیم الغدیر صاحب کی عربی تصنیف "الحوار والتواصل" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم سعید الرحمن صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب کو انہوں نے پاکستانی معاشرے کے نام منسوب کیا ہے اور اس میں سماجی تعلقات میں مکالمے کی اہمیت کو واضح اور اجاگر کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3159 6242 سنت کے خزانے ابو عبد الرحمن محمد الترکیف

سنت مراد الٰہی  تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے  اور سنت کی موافقت کسی  بھی  عمل کی قبولیت  کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں  جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔  سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سنت کے خزانے ‘‘ ڈاکٹر محمد  عبد الرحمن الترکیت کی کتاب من كنوز السنة  کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ موصوف نے اس کتاب میں قرآن کریم اور سنت مطہرہ کی روشنی میں ان مسائل کو بیان کیا ہے۔جو انسانی معاشرہ کی اصلاح کےلیے  ضروری ہیں۔(م ا)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور اصلاح معاشرہ
3160 2160 سنگھار خانے ام عبد منیب

بیوٹی پالر سے مراد ایسے  مقامات ہیں جہاں عورتیں ،مرد اور بچے اپنے جسم کے فطری حسن اور فطری رنگ و روپ کی بجائے اضافی زیب وزینت اور من پسند رنگ وروپ حاصل کرنے کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ایسے بیوٹی پالرز کا خیال سب سے پہلے رومی قوم میں پیدا ہوا جو لوگ روح کی بجائے جسم کے عیش، آرام ،اس کی لذتوں اور آرائش کو ترجیح دیتے تھے۔وہ اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے زر خرید لونڈیوں کی جسمانی نگہداشت کرتے ،انہیں طرح طرح کے فیش کروا کر سجاتے بناتے اور پھر ان کے اپنی  نفسانی خواہشات پوری کرتے تھے۔موجودہ زمانے کے بیوٹی پالر بھی انہی قباحتوں اور برائیوں کو اپنے اندار لئے ہوئے ہیں،اور ان کی آڑ میں ہونے والے بے حیائی کے واقعات دیکھ اور سن کر انسانی روح کانپ اٹھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  "سنگھار خانے "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے لئے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے ،اور برائی وبے حیائی کے ان اڈوں سے دور رہنے کی ترغیب دی ہے ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3161 2871 سود (مودودی) سید ابو الاعلی مودودی

سرمایہ دارانہ نظام زندگی کے مختلف شعبوں میں جو بگاڑ پیدا کیا ہے اس کا سب سے بڑا سبب سود ہے ۔ ہماری معاشی زندگی میں سود کچھ اس طرح رچا بسا دیاگیا ہے کہ لوگ اس کو معاشی نظام کا ایک لازمی عنصر سجھنے لگے ہیں اور اس کےبغیر کسی معاشی سرگرمی کو ناممکن سمجھتے ہیں وجہ یہ ہے کہ اب وہ امت مسلمہ جس کو اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں سود مٹانے کے لیے   مامور کیا تھا جس کو سودخواروں اعلان جنگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب اپنی ہر معاشی اسکیم میں سود کوبنیاد بناکر سودخوری کےبڑے بڑے ادارے قائم کررکھے ہیں اور سودی نظام کو استحکام بخشا جار ہا ہے ۔جس کے نتیجے میں امت مسلمہ کو معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سود‘‘ سید ابو الاعلیٰ مودودی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےسود کے ہر پہلو پر تفصیل کے ساتھ ایسی مدلل بحث کی ہے کہ کسی معقول آدمی کواس کی حرمت وشناعت میں شبہ باقی نہ رہے ۔ اس کتاب میں سودپر نہ صرف اسلامی نقطۂ نظر سے بحث کی گئ ہے بلکہ معاشی نقطۂ نظر سےبھی یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ سود ہر پہلو سے انسانی معاشرہ کے لیے مضرت رساں او رتباہ کن ہے۔یہ کتاب معاشیات سےدل چسپی رکھنے والے حضرات عموماً کالجوں ،یونیورسٹیوں میں معاشیات کےطلباء اور کاروباری حضرات کےلیے انتہائی مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا مودودی  کی تمام دینی خدمات کو قبول فرمائے (آمین)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور سود
3162 2786 سود اور اسلامی نقطہ نظر محمد عبید اللہ الاسعدی

دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب'' سود اور اسلامی نقطہ نظر "انڈیا کے معروف عالم دین مولانا محمد عبید اللہ اسعدی صاحب کی تصنیف  ہے۔جس میں انہوں نے سود کے بارے میں اسلامی اور شرعی نقطہ نظر کو واضح کیا ہے کہ اسلام سود کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی سود
3163 5580 سود اور اسکے احکام و مسائل ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی

دینِ اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’سود اور اس کے احکام مسائل ‘‘ ڈاکٹر  فضل الرحمٰن مدنی  (شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ ، مالیگاؤں ، انڈیا) کے  سود کے موضوع پر مختلف مواقع خطابات ،مقالات، اور متعدد سوالات کے جوابات کا مجموعہ ہے۔اس کتاب میں شامل  مقالہ  بعنوان ’’ ہندوستان میں سود کی شرعی حیثیت‘‘ اولاً مجلہ ’’ صوت الحق‘‘  میں شائع ہوا بعد ازاں اس پر نظر ثانی کے بعد یہ مقالہ اس  کتاب میں  شامل کیاگیا ہے ۔ اور اسی طرح  موصوف کا جون 1997ء  کو صابر ستارٹاؤن ہال مالیگاؤں  میں ’’سود کی حرمت ومذمت ‘‘ کے عنوان پرپیش  کیا گیا ایک خطاب بھی اس کتاب میں شامل ہے ۔موصوف کے جامعہ محمدیہ منصورہ ، مالیگاؤں کےدار الافتاء  کی طرف سے سود کے متعلق سوالات کےجوابات کو بھی اس  مجموعے میں شامل کیا گیا ہے۔اولاً  یہ کتاب انڈیا سے شائع ہوئی  بعد ازاں اس  کی اہمیت  وافادیت کے پیش نظر  مکتبہ قدوسیہ لاہور کے  ذمہ دراران  جناب ابو بکر قدوسی ﷾ وعمرفاروق قدوسی ﷾ نے  2007ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو   اہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے اور  مصنف  وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سود
3164 7131 سود و رشوت اور بعض دیگر ناجائز ذرائع معاش ابو عدنان محمد منیر قمر

رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکھلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے اور مظلوم کو جبراً ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ۔اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور اس کے اندرونی اسباب پر سخت پابندی عائد کی اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی جن کی وجہ سے دنیا اس مہلک امراض سے نجات پا جائے۔ زیر نظر کتاب ’’سود و رشوت اور بعض دیگر ناجائز ذرائع معاش ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کے متحدہ عرب امارات ام القوین سے نشر ہونے والی ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ اصلاح معاشرہ
3165 2870 سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ ڈاکٹر تنزیل الرحمن

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سود کےخلاف وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ وفاقی شرعی عدالت پاکستان کےچیف جسٹس جناب ڈاکٹر تنزیل الرحمن کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جوانہوں نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ یہ فیصلہ انگریزی زبان میں تھا۔ تو صدیقی ٹرسٹ کراچی نے اسے اردو زبان میں منتقل کروا کر اردو داں طبقہ کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا ۔ تاکہ پاکستان کی عظیم اکثریت جو اردودان ہے وہ اس سےمستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس   کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ آمین(م۔ا)

صدیقی ٹرسٹ کراچی سود
3166 6164 سود گناہ اور نقصانات ابراہیم بن محمد الحقیل

دینِ اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر نظرکتاب’’سود گناہ اور نقصانات‘‘شیخ ابراہیم بن محمدالحقیل کی مایہ ناز  تالیف  الربا آثا واصرار كا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتابچہ میں  کتاب وسنت کےبین دلائل   سے سود کی حرمت اور اس کے دینی ودنیاوی نقصانات کا ذکر کیا ہے۔یہ کتابچہ اپنے موضوع میں انتہائی مفید  اور اہم ہے اس کی افادیت کے پیش نظر محترم جنا ب مولانا عبد الولی عبد القوی  صاحب نے انتہائی سادہ اورسہل  انداز میں  اس کی ترجمانی کی ہے تاکہ ہر خاص وعام بآسانی  اس سے مستفید ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا حلال و حرام
3167 7255 سوشل ورک بی اے ( پارٹ ۔1) پروفیسر سلمان بشیر ناگی

انسانی معاشرہ شدید انتشار اور بحران کا شاہکار ہے ۔ اخلاقی قدریں پامال ہو رہی ہیں اور باہمی تعلقات خود غرضی اور مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔حتیٰ کہ خاندان کا ادارہ بھی اس لپیٹ میں آ گیا ہے ۔افراد خاندان جن کے درمیان عام انسانوں کے مقابلے میں زیادہ قریبی تعلقات ہونے ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے ہم درد و غمگسار ہونا چاہیے وہ نہ صرف یہ کہ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے بے پروا ہیں بلکہ ان پر ظلم ڈھانے اور ان کے حقوق غصب کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔جس کی وجہ سے انسانی معاشرہ حیوانی سماج کا منظر پیش کر رہا ہے یہی صورت عالمی سطح پر بھی ہے۔ زیر نظر دو حصوں پر مشتمل کتاب ’’سوشل ورک‘‘ پروفیسر سلمان بشیر ناگی آف گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ کی کاوش ہے ۔ یہ انہوں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے مجوزہ نصاب کے مطابق پنجاب ، سرگودھا ، سندھ ،کراچی ، پشاور اور بلوچستان جامعہ کے طلباء طالبات کے لیے مرتب کی ہے۔اس کتاب کے مطالعہ سے طلباء معاشرہ کے عمومی اور حقیقی مفہوم اور ثقافت کے تصور سے آگاہ ہو سکتے ہیں،سماجی تبدیلی کیسے وقوع پذیر ہوتی ہے،ہمارے معاشرے کے مسائل کون سے ہیں اور ہم ان کو حل کیسے کر سکتے ہیں ،خاندان کیا ہے ؟ اس کی اقسام کیا ہیں کون سی ہیں اور فرد کی زندگی میں سماجی اداروں کی کیا اہمیت ہے کو واضح کیا گیا ہے۔مصنف نے طلباء کی آسانی اور کتاب کو عام فہم بنانے کے لیے انگریزی کا کم سے کم استعمال کیا ہے۔(م۔ا)

عبد المجید پبلیکیشنز گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3168 3437 سکون کا رشتہ نگہت ہاشمی

اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے ایک امتیازی خصوصیت اسلام کا خاندانی نظام ہے۔ اسلام نے نظام معاشرت کے حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں اگر مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کرلیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ انسان یہ چاہتا ہے کہ اس کے گھریلوں معاملات پر سکون ہوں، جب وہ گھر جائے تو راحت محسوس کرے، جب وہ اپنے اہل خانہ کو دیکھے تو خوشی ہو مگر یہ سب انعامات اس وقت ہونگے جب اس کی عائلی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو گی۔ دور حاضر میں جس رفتار سے گھر بسانے کا سلسلہ جاری ہے، اعدادو شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس زیادہ تیزی کے ساتھ گھر ٹوٹنے کا آغاز ہو چکا ہے۔آج ایک چھت تلے رہنے والے سکون سے محروم نظر آتے ہیں۔ سچ ہے کہ یہ رشتہ سکون والا بن ہی نہیں سکتا جب تک کہ رشتہ بنانے والے سے تعلق مضبوط نہ ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" سکون کا رشتہ" محترمہ نگہت ہاشمی کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں خاندانی نظام کو پر سکون بنانے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ موصوفہ کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے اہل خانہ کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل اصلاح معاشرہ
3169 2911 سیاست شرعیہ اردو امام ابن تیمیہ

ساتویں صدی ہجری کا دور ابتلاء وآزمائش کا دور تھا،اور اس کی سب سے بڑی وجہ اخلاق واعمال میں کتاب وسنت سے دامن بچانے کا مرض تھا۔امام ابن تیمیہ ﷫ کے لئے یہ صورت حال بڑی تکلیف دی تھی،آپ اس صورتحال کو برداشت نہ کر سکے،قلم سنبھالا،تلوار اٹھائی،وعظ وتقاریر کا سلسلہ چھیڑا اور جب مخالفت شروع ہوئی تو بے خطر مخالفت کے عظیم سمندر میں کود پڑےاور چراغ حرم کے پروانوں کو میر کارواں کی طرح پکارنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ مذہبی ابتری اور سیاسی انتشار میں اتحاد وجمعیت کی صورتیں نظر آنے لگیں۔عصر حاضر میں مسلمانوں کے سیاسی نظریات میں جو تزلزل پایا جاتا ہے وہ ساتویں صدی ہجری سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا ہے۔صرف پاکستان ہی میں نہیں تمام دنیا میں مسلمان سیاسی توازن قائم رکھنے میں بڑی حد تک ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔جس کی سب سے بڑی وجہ ان اصولوں سے دوری  اور بے تعلقی ہے جن کو اسلام میں سیاست شرعیہ کہا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سیاست شرعیہ " امام ابن تیمیہ ﷫ کی ایک عظیم الشان اور تاریخی کتاب ہے،جس میں انہوں نے اسلامی سیاست کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اور یہ بات مکمل طور پر واضح کر دی ہے کہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے لئے خواہ وہ انتظامیہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اخلاق ومعاملات سے ،اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے وہ نہ صرف آخری ولازمی ہے بلکہ اس پر کاربند ہوئے بغیر نہ معاشرے میں خوبصورتی پیدا ہو سکتی ہے اور نہ ہی حکومتوں کے ایوانوں میں استحکام آ سکتا ہے۔امام ابن تیمیہ ﷫اس کتاب کا اردو ترجمہ مولانا ابو الکلام آزاد﷫ کے ایماء پر ان کے معتمد خاص جناب مولانا محمد اسمعیل گودھروی صاحب ﷫نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

کلام کمپنی کراچی سیاست و جمہوریت
3170 6946 شاہراہ کامیابی فائز ایچ سیال

کامیابی ہر انسان کے لئے الگ معنی و مفہوم رکھتی ہے. ہر شخص کے لیے کامیابی کا ایک الگ معیار ہوتا ہے. اُس کی کامیابی انحصار کرتی ہے کہ اس نے کامیابی کا معیار کیا طے کیا ہے. کسی کے ہاں دولت کامیابی ہے تو کسی کے لیے شہرت. کوئی اپنی خواہش یا خواہشات کی تکمیل کو کامیابی قرار دیتا ہے تو کوئی اقتدار. کسی کے لئے نوکری اور کوٹھی بنگلے کا حصول ہی کامیابی کہلاتی ہے ۔لیکن حقیقی کامیابی یہی ہے کہ جودو زخ سے بچ کر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’شاہراہ کامیابی ‘‘   فائز ایچ  سیال  کی ایک انگریزی کتاب  The Road To Success  کا اردو ترجمہ ہے۔یہ  کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے  حصہ اول  کا عنوان کامیابی کیسے ممکن ہے ؟   اور حصہ دوم کا عنوان  کامیابی کو برقرار  رکھیے ۔یہ کتاب  ملک بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے  والی   اور غیر معمولی کامیاب زندگی کی تشکیل کے لیےآزمودہ رہنما کتاب ہے۔ (م۔ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی اصلاح معاشرہ
3171 2659 شرکت و مضاربت کے شرعی اصول محمد نجات اللہ صدیقی

شرکت اور مضاربت کاروباری معاہدوں کی وہ شکلیں ہیں جو نبی کریم ﷺ کی بعثت کےوقت رائج تھیں۔شرکت ومضاربت کے طریقے نبیﷺ کے زمانے میں رائج رہے اور رسول اللہ ﷺ کی نظروں کے سامنے آپ کے تربیت یافتہ صحابہ نے یہ طریقےاختیار بھی کیے ۔آپ نے ان طریقوں سے روکا نہیں بلکہ ان پر اظہار پسندیدگی فرمایا اور ان میں بعض طریقے آپ ﷺ نے خود بھی اختیار کیے تھے ۔شرکت سے مراد یہ ہے کہ دویا دو سے زائد افراد کسی کاروبار میں متعین سرمایوں کے ساتھ اس معاہدے کے تحت شریک ہوں کہ سب مل کر کاروبار کریں گے ۔مضاربت یہ ہے کہ ایک فریق سرمایہ فراہم کرے اور دوسرا اس سرمایے سے کاروبار کرے ۔ اس معاہدے کےتحت کے اسے کاروبار کے نفع میں ایک متعین نسبت سے حصہ ملے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شرکت ومضاربت کے شرعی اصول ‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ شعبۂ معاشیات کے پروفیسر جنا ب ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے شرکت اور مضاربت کے شرعی احکام بیان کیے ہیں ۔ا س کتاب میں شرکت اور مضاربت کے تمام فقہی احکام کا احاطہ نہیں کیاگیا ہے بلکہ ان امور پر بحث کی گئی ہے ۔جن کابنکوں کی تنظیم نو سےگہرا تعلق ہے ۔ دور ِ جدید میں شرکت یا مضاربت کے اصول پر قائم ہونے والے کاروباری اداروں سے متعلق تفصیلی قوانین وضوابط بھی نہیں تجویز کیے گئے ۔ بلکہ صرف اصول واضح کیے گئے ہیں ۔مصنف نے شرکت اور مضاربت کےشرعی اصولوں کی وضاحت میں اسلامی فقہ کے چاروں مشہور مکاتب فکر حنفی ،مالکی ، شافعی اور حنبلی کی مستند کتابوں کو سامنے رکھا ہے ۔(م۔ا)

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور اقتصادیات
3172 5597 شریعت کے دائرہ میں انشورنس ( تکافل ) کی صورت مختلف اہل علم

اسلام نے بڑے صاف اور واضح انداز  میں حلال  اور حرام  کے مشکل ترین مسائل کو کھول  کھول  کر بیان کردیا  ہے اس کےلیے  کچھ قواعد و ضوابط  بھی مقرر فرمائے ہیں جو راہنما اصول کی حیثیت  رکھتے  ہیں ایک مومن مسلما ن کے لیے  ضروری ہے کہ تاحیات پیش  آمدہ حوائج  وضروریات کو اسی اصول  پر پر کھے  تاکہ اس کا معیارِ  زندگی اللہ  اور اس کے رسول کریم  ﷺ کی منشا کے مطابق  بن کر دائمی  بشارتوں  سے بہر ہ ور ہو سکے۔سیدنا ابو ہریرہ﷜سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی  آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(صحیح بخاری:2059) دور حاضر میں حرام مال کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔علمائے اسلام اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ بینک اور انشورنش کمپنی جیسے اداروں کا اسلامی متبادل پیش کیا جائے تاکہ  مسلمان حرام سے بچ سکیں اور حلال طریقہ پر اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔ انشورنش کے لیے  ایسے اسلامی متبادل کو علماء نے ’’ تکافل‘‘ سے تعبیر کیا ہے کیونکہ انشورنش  یعنی تیقن دینا مخلوق کے ہاتھ  میں  نہیں  ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شریعت کے دائرہ میں  انشورنش (تكافل) كی صورت‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی   کے  زیر اہتمام منعقد کیے گئے اکیسویں سیمینار’’ بعنوان ’’ اسلام کانظام تکافل‘‘  میں’’ تکافل ‘‘ کے  متعلق علماء کرام مفتیان  عظام کی طرف سے پیش کیے  گئے مقالات کی  کتابی صورت ہے ۔اسلامک فقہ اکیڈمی کے شعبہ علمی کے رفیق جناب مفتی احمد نادر القاسمی  نے ان  مقالات کو  بڑی خوش اسلوبی سے مرتب کیا ہے ۔ تاکہ فقہاء اور ارباب افتاء اوراسلامی معاشیات کے ماہرین  اس سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید مالی مسائل
3173 271 شیطان سے انٹرویو سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ میں معاشرے میں رائج عمومی برائیوں، شیطان کے ہتھکنڈوں  اور اس سے بچاؤ کی تدابیر پر عام فہم انداز میں بحث ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3174 1855 شیطان کی اذان قاری محمد سعید صدیقی

گانا بجانے کا  کام  سب سے پہلے شیطان نے ایجاد کیا یعنی  گانے بجانے کا  موجد اور بانی  شیطان ہے  اور یہ شیطان کی منادی  اور اذان  ہے  جس کے ذریعہ  وہ لوگوں کوبلاتا ہے  اور گمراہی  کے جال میں پھنساتا ہے  ۔قرآن  وحدیث    میں گانے بجانے کی  سخت ممانعت  اور وعید  بیان  ہوئی ہے  بلکہ  قیامت کی نشانیوں میں  سے  گانا بجانا بھی ایک  نشانی  ہے ۔گانا گانےاور بجانے کا پیشہ  اس  قدر عام  ہو گیا  ہے کہ اسے  مہذب شہریوں اور معزز خاندانوں نے  بھی اپنا لیا ہے ۔کمینے لوگوں کے نام بدل دئیے گئے ہیں  ۔آج ناچنے ،گانے والا کنجر نہیں گلوکار اور اداکار کہلاتا ہے  اور ڈھول بجانے والا نٹ اور میراثی نہیں بلکہ  موسیقار اور فنکار کے  لقب سے  نوازا جاتا ہے۔اور ان  لوگوں کوباقاعد ایوارڈ دئیے جاتے  ہیں  اور  برائی کی اس طرح حوصلہ  افزائی کی  کہ ان  کی عزت اور شہرت  کاچرچا دیکھ کر بقیہ لوگ بھی اس گمراہی   کے کام میں  مبتلا ہوں۔زیر نظر کتاب ’’ شیطان  کی اذان ‘‘   محترم  قاری محمد سعید  صدیقی  ﷾  کی تصنیف ہے ۔ جس میں  انہوں نے  قرآن وحدیث کے دلائل  کی  روشنی میں موسیقی  کی حرمت اور عوام کو اس مہلک بیماری کے مضر اثرات اور  نقصانات سے آگاہ کردیا ہے ۔اللہ تعالی اہل اسلام کو اس گناہ سےبچنے کی توفیق عطافرمائے (آمین) (م۔ا)

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور موسیقی
3175 6604 شیطانی وسوسے محمد بن صالح العثیمین

شیطان سے انسان کی دشمنی آدم  کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی  ہے  اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک  کے لیے  زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے  اس عطا شدہ قوت  کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی ٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم   کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان  بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم  نے شیطان کو جواب دیا کہ  تو لاکھ  کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے  وہ تیری پیروی نہیں کریں گے   او رتیرے دھوکے میں  نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے   محفوظ  رہنے کےلیے  علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے  بھی راہنمائی فرمائی۔ زیر نظر کتاب’’شیطانی وسوسے ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن  صالح العثمین  اور فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد اللہ  الشائع کی  عربی تصنیف آفة المؤمن الوساوس کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں       شیطان کی چالوں،اس کے وسوسوں اور طریقہ واردات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے  اور پھر شیطانوں وسوسوں کا  توڑ بھی قرآن وحدیث  کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ اصلاح معاشرہ
3176 2195 صلہ رحمی اور اس کے عملی پہلو ام عبد منیب

صلہ رحمی سے مراد ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔ الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست اور کمزور ہے  تو اس کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔صلہ رحمی میں اپنے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، خالہ پھوپھی، چچا اور ان کی اولادیں وغیرہ یہ سارے رشتہ دار صلہ رحمی میں آتے ہیں۔ اپنے والدین کے دوست احباب جن کے ساتھ ان کے تعلقات ہوں، ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ جب ان رشتہ داروں کا خیال نہیں رکھا جائے گا، ان کے حقوق پورے نہیں کیے جائیں گے، ان کی مدد نہیں کی جائے گی تو یہ قطع رحمی کہلاتی ہے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنا۔ صلہ رحمی ہرطرح کی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی وہ استطاعت رکھتا ہو، اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ مثلاً ان کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کرے، ان کے ساتھ اچھی گفتگو کرے، ان کے گھر جا کر حال احوال دریافت کرے۔ ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے، غمی خوشی میں شریک ہو۔ یہ ساری باتیں صلہ رحمی میں آتی ہیں۔  اور قیامت کے دن صلہ رحمی کے متعلق پوچھا جائے گا کہ ہم نے ان رشتوں کے تقدس کا کتنا خیال رکھا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُّوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ(البقرة، 2 : 27)’’یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں‘‘۔اللہ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات جوڑنے کا حکم دیا ہے، اگر اس کے خلاف کریں گے تو یقیناً دنیا و آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہونگے۔ اسی طرح بے شمار آیات میں اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کا حکم دیا ہے اور حضور نبی اکرم ﷺنے بھی احادیث مبارکہ میں آپس میں صلہ رحمی کا حکم دیا ہےاور صلہ رحمی کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کیا ہے اور قطع رحمی پر وعید سنائی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں صلہ رحمی کا خیال رکھیں، ایسا نہ ہو کہ جو رشتے دار غریب ہوں، غربت کی وجہ سے ان سے تعلقات ختم کر لیں، جیسا کہ آجکل رواج ہے کہ اگر بعض رشتہ دار غریب ہوں اور بعض امیر تو امیر لوگ ان غریب رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لیتے ہیں، اور ان کو اپنا رشتہ دار سمجھنا اور کہنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ اپنےدوست احباب کے سامنے اپنا رشتہ دار قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ جیسے اولاد جب جوان ہوتی ہے تو اپنے والدین کو گھر سے نکال دیتی ہے، ان کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی، یہ ساری چیزیں گناہ کبیرہ ہیں اور اس کی سزا قیامت کے دن ملے گی، نبی کریم ﷺنے فرمایا والدین اولاد کے لیے جنت بھی ہیں اور جہنم بھی، جس نے ان کی خدمت کی اس نے جنت کو پا لیا ورنہ اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔  زیر نظر کتابچہ’’صلہ رحمی اور اس کے عملی پہلو‘‘ محترمہ ام عبد منیب اور ان کی لخت جگر   مریم  خنسا  کی   مشترکہ کاوش ہے  جس  میں انہوں نے صلہ رحمی کے معنی ومفہوم اور عملی پہلوؤں  ، قطع رحمی کی سزا اور اس کی  صورتیں  ،  قطع رحمی  کا سد باب  اور اسلامی  قانون کو     عام  فہم  انداز میں   بیان کیا ہے  ۔ اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کی اصلاح  کا ذریعہ بنائے  اور  ہمیں صلہ رحمی کا صحیح مفہوم سمجھنے کی توفیق اور صلہ رحمی کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین ) کیونکہ اسی میں اتفاق و اتحاد ہے اور دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی ہے۔(م۔ا)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3177 2020 صنف مخالف کی مشابہت ایک مہلک بیماری ام عبد منیب

دور  ِحاضر میں  مغرب میں ظاہری طور پر مرد اور عورت کا فرق  مٹ چکا ہے  مساوات کے جنون  میں عورتیں  مردوں کی طرح اور مرد عورتوں کی طرح نظر آنے اورکام کرنے کےجنون میں  مبتلا  ہوچکے ہیں۔لوگ  آپریشن کروا کر اور زنانہ  یا مردانہ ہارمونز کے انجکشن لگوا کر اپنی  جنس تبدیل کروا رہے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تخلیق کردہ  قوانین  فطرت میں بے  جار ردوبدل کرنےکی  گستاخانہ ،مشرکانہ اور سفاکانہ  حرکات جاری ہیں۔صنف نازک کی مشابہت کا  مطلب یہ ہے کہ مردکاعورت کی اورعورت کا مرد کی نقالی کرنا مرد کازنانہ چیزیں اور عادتیں جب کہ عورت کامردانہ چیزیں اور عادتیں اختیار  کرنا ہے۔مشابہت ایک شرعی اصطلاح  ہے جسے  تشبہ بھی  کہا جاتاہے  ۔اگر کوئی شخص اپنا لباس ،حلیہ  ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار   اپنی  صنف یا ہم پیشہ لوگوں کے علاوہ  کسی اورکا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار  اپنا لے  تو اسے  تشبہ یا مشابہت کہا جاتا ہے  اسلام نے مشابہت یا  تشبہ اختیار کرنے سے منع کیا ہے ۔ارشاد  نبوی ہے  من  تشبه  بقوم فهو منهم(سنن ابو داؤد) ’’جس  نے کسی کی مشابہت اختیار کی  وہ انہی  میں سے   ہے ‘‘ایک اور حدیث میں  نبی کریم ﷺ نے مخنث مردوں پر اور اسی طرح مرد بننے والی عورتوں پر  بھی لعنت کی ہے۔اس لیے  صنف مخالف کی مشابہت حرام اورممنوع کام  ہے ۔اس کی روک تھام کےلیے  اسلامی حکومت او رمسلمان شہروں کےسربراہوں،امیروں،عاملوں اور کوتوالوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ماتحت علاقوں اورلوگوں میں دین  کی تعلیمات عام کریں ،انہیں ممنوعات اور منکرات سے روکیں اور معروف کاموں کی تلقین کریں۔ مسلمان امراء کو چاہیے  کہ مصنوعات تیارکرنے والی کمپنیوں پر یہ پابندی عائدکریں  کہ وہ لڑکیوں اور لڑکوں  کے لیے الگ  الگ شرعی    احکام کے مطابق اشیاء تیار کریں۔اگر پھربھی باز نہ آئیں تو پھر انہیں سزادیں  جو رسول اللہ ﷺ نے  صنف مخالف کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں کودی ۔سیدنا ابو ھریرہ ﷜  سے روایت ہے کہ  نبیﷺکے پاس ایک مخنث کو لایاگیا جس نے ہاتھ پاؤں پر میں مہندی لگائی ہوئی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے   دیکھ کر فرمایا : یہ ایسا کیو ں کرتا ہے   ۔صحابہ کرام ﷢ نے عرض کیا: یہ عورتوں کی مشابہت کرتا ہے ۔ آپ ﷺ نے  اسے  نقیع(چراہ گاہ) کی طرف بگا دینے کا حکم دیا  ۔ اور اسی طرح صحابہ کرام کے  دورِ خلافت میں میں بھی عورتوں کی نقالی کرنے والے مردوں کو یہی سزا دی جاتی  رہی ۔زیر نظر کتابچہ  ’’ صنف مخالف کی مشابہت  ایک  مہلک  بیماری ‘‘محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں  انہوں نے  صنف مخالف کی مشابہت اختیار کرنے کی  شرعی حیثیت   اور اس کے مہلک  نتائج واثرات  کو پیش کرنے  کے ساتھ ساتھ   ان امور کو بھی ذکر کیا ہے  جن کی مشابہت سے  ایک  مسلمان کو گریز کرنا چاہیے۔۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت  پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے  ہیں  جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں  باقی بھی  عنقریب   اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محتر م عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم  وحکمت،لاہور) نے اپنے  ادارے کی تقریبا  تمام مطبوعات  ویب سائٹ کے  لیے  ہدیۃً عنایت کی  ہیں  اللہ تعالی  اصلاح معاشرہ کے لیے  ان کی تمام مساعی  کو  قبول فرمائے  (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3178 1955 طرز رہائش الگ یا مشترک ام عبد منیب

برصغیر پاک وہند میں بسنے والے بہت سارے مسلمان ہندو تہذیب سے متاثر نظر آتے ہیں ۔حالانکہ اسلام ایک مکمل دستور زندگی اور ضابطہ حیات ہے۔اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے،اوررہنے سہنے کے اپنے طور طریقے ہیں ،جو ہندو تہذیب سے یکسر مختلف ہیں۔ہندو تہذیب میں نسل در نسل ایک ہی گھر میں رہنے کی روایت ہے۔ان کی نزدیک عورت کا نہ کوئی پردہ ہے اورنہ کوئی مقام ومرتبہ،وہ عورت کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں ،جس پر خاوند سمیت گھر کے تمام افراد اور تمام رشتہ داروں کی خدمت لازم اور واجب ہے۔بسااوقات ایک ایک عورت کے کئی کئی خاوند ہوتے ہیں۔لیکن اسلام ایک غیرت وحمیت پر مبنی ایک پاکیزہ مذہب ہے جو عورت کو گھر کی ملکہ قرار دیتا ہے اور اسے خاوند کے علاوہ تمام غیر محرم مردوں سے پردہ کرنے کی تلقین کرتا ہے،جس کےلئے الگ سے گھر ہونا از حد ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طرز رہائش الگ یا مشترکہ ‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں  نے الگ طرز رہائش اختیار کرنے کی ضرورت واہمیت پر روشنی ڈالی ہے،تاکہ ایک مسلمان عورت پردے کی پابندی کر سکے اور ایک اسلامی طرز زندگی گزار سکے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3179 5563 طویل مدتی قرض اور موجودہ کرنسی مختلف اہل علم

معاشی نظام کے بقا واستحکام میں  زر یعنی کرنسی کو بڑا دخل ہے  ایک  زمانہ میں کرنسی سونے اور چاندی کو بنایا جاتا تھا جس کی   خود ایک قیمت اور اہمیت تھی اور آدمی کےبس کی بات نہیں تھی  کہ  جتنے سکے  چاہے ڈھال لے  کیونکہ ان  سکوں کی ڈھلائی کےلیے  قیمتی دھالت مطلوب ہوتی تھی ۔کرنسی یا سکّہ یا زر سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی، کاغذی سکّہ یا زر کاغذ کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ کاغذی کرنسی موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ ہے۔کہا جاتاہے کہ اہلِ چین نے 650ء سے 800ء کے درمیان کاغذ کے ڈرافٹ بنانے شروع کیے تھے ، انہی ڈرافٹ نے آگے چل کرکرنسی

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی کرنسی
3180 4261 عالمی تہذیب و ثقافت پر اسلام کے اثرات محمود علی شرقاوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔ آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔ تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی و خوشحالی اور معیشت اور سیاست کے ان راستوں پر گامزن کیا ہے کہ جس پر قائم رہ کر انسانی فلاح کے تمام دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔ مورخین نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ اکثر قدیم علوم و فنون بھی مسلمانوں اور اسلامی تہذیب سے ہی یورپ کے لوگوں تک پہنچے ہیں کیوں کہ مشرقی یورپ و مغربی یورپ کی تہذیبوں سمیت چینیوں اور ہندووں کی تہذیبیں بھی ایک دوسرے کی تہذیبوں کو اتنا متاثر نہیں کرپائیں۔ جتنا اسلامی تہذیب نے ان سب کو متاثرکیا ہے کیوں کہ اسلامی تہذیب نے ایک ایسے عالمگیر ضابطہ حیات قرآن کریم فرقان حمید کی روشی میں تشکیل پائی ہے جو رہتی دنیاتک بنی انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "عالمی تہذیب وثقافت پر اسلام کے اثرات" محترم محمود علی شرقاوی صاحب کی عربی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم صہیب عالم اور محترم نجم السحر ثاقب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تہذیب
3181 5587 عدل اسلامی معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری عرفان حسن صدیقی

عدل  قرآن کی  کریم کی بنیادی اصطلاح ہے اوراہل ایمان کا بنیادی فریضہ ہے او رکسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔ اور عدل اسلامی معاشرے کی اجتماعی  ذمہ  ذاری ہے ۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر نظر  کتاب’’ عدل‘‘عرفان حسن  صدیقی صاحب  کی کاوش ہے ۔یہ کتاب  12 ابواب پر مشتمل  ہے فاضل مصنف نے  عدل  کے  تصور کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے  اور بڑی محنت سےقرآن وحدیث  سے عدل  کے موضوع پر   مواد کو  مرتب کیا ہے ۔اس میں کائنات اور انسانی  زندگی میں عدل کی کارفرمائیوں کے علاوہ اسلامی ریاست میں عدلیہ کےمقام او رعدلیہ کی  مطلوبہ صفات پر قرآن  وحدیث کی روشنی میں  بحث کی  ہے ۔ اور اپنے ہر بیان کی تائید  میں قرآن حکیم کے حوالے   اور مثالیں دیں  ہیں ۔عصر حاضر کی اسلامی  حکومتوں کی رہنمائی  کے لیے اس کتاب  کے ایک  قیمتی باب  میں امیر المومین  خلیفہ ثانی  سید نا عمر فاروق﷜ کے دور حکومت میں عدل  کے نفاذ کا نقشہ پیش کیا گیا ہے ۔یہ کتاب محض اسلامی عدل  ہی کی نہیں بلکہ اسلامی اصولوں کی شر ح ہے ۔(م۔ا) 

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی عدلیہ
3182 1176 عرش الٰہی کا سایہ پانے والے خوش نصیب تفضیل احمد ضیغم ایم اے

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا قیامت کے دن کی ہولناکیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا خوف دامن گیر ہو اور وہ دنیوی زندگی کو طاعت الٰہی میں گزارنے کی کوشش کریں۔ قیامت کے دن جب کچھ لوگ سورج کی دھوپ سے جھلس رہے ہوں گے اور اپنے پسینے میں ڈوب رہے ہوں گے اللہ تعالیٰ کچھ خوش نصیبوں کو اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ایسے خوش نصیبوں کی سات قسمیں بیان ہوئی ہیں۔ زیر نظرکتاب میں محترم تفضیل احمد ضیغم نے نہایت واضح اور جامع اندازمیں ان لوگوں کی تفصیل بیان فرمائی ہے اس کے علاوہ عرش کا سایہ پانے والے ان خوش نصیبوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کا ذکر صحیح بخاری کی حدیث میں موجود نہیں ہے بلکہ دیگر احادیث میں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی مجموعی طور پر دس قسمیں بنتی ہیں۔ مؤلف نے کتاب کے شروع میں اللہ تعالیٰ کے عرش کے حوالے سے نہایت قیمتی معلومات فراہم کی ہیں ۔ عرش کے حوالے سے متکلمین کی رائے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس حوالے سے پائے جانے والے اشکالات کا بھی جواب دیا ہے۔کتاب کے آخر میں عرش عظیم کا سایہ پانے والے ان لوگوں کا تذکرہ موجود ہے جن کا ذکر ضعیف احادیث میں آیا ہے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصلاح معاشرہ
3183 5566 عصر حاضر کا سماجی انتشار اور اسلام کی رہ نمائی سلطان احمد اصلاحی

سماجی ناہمواری آج کی ترقی یافتہ دنیا کا  ایک بڑا اہم مسئلہ ہے ۔انسانی معاشرہ شدید انتشار اور بحران  کا شاہکار ہے ۔ اخلاقی قدریں پامال ہورہی ہیں اورباہمی تعلقات خود غرضی اور مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔ حتیٰ کہ خاندان کا ادارہ بھی اس لپیٹ میں آگیا ہے ۔افراد خاندان جن کے درمیان عام انسانوں کے مقابلے میں زیادہ قریبی تعلقات ہونے  ہیں اور انہیں ایک  دوسرے کےہم درد وغم گسار ہوناچاہیے وہ نہ صرف یہ کہ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے بے پروا ہیں بلکہ ان پر ظلم ڈھانے اور ان کے حقوق غصب کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔جس کی وجہ سے  انسانی معاشرہ حیوانی سماج کا  منظر پیش کررہا ہے ۔یہی صورت عالمی سطح پر بھی ہے۔اس صورت حال میں اسلام انسانیت کے حقیقی ہم درد کی حیثیت سے سامنے آتا ہے ۔ وہ سماج کے تمام افراد کے حقوق بیان کرتا ہے اور ان کی ادائیگی پر زور دیتا ہے  خاص طور سے  وہ افراد خاندان کے درمیان الفت ومحبت کے جذبات  پر  پروان چڑھاتا ہے  اور اسے مستحکم رکھنے کی تدبیر بتاتا ہے ۔ اسلام کی بتائی ہوئی تدابیرپر عمل کر کے پہلے بھی ایک پاکیزہ اور مثالی معاشرہ وجود میں آچکا ہے اور موجودہ دور میں بھی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر سماجی اور خاندانی انتشار  واضطراب کودور کیا جاسکتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’عصرِ حاضر کا سماجی انتشار اور اسلام کی رہنمائی‘‘  مولانا سلطان احمد اصلاحی کی  تصنیف ہے  انہوں نے اس کتاب میں موجود سماجی اور خاندانی انتشار  واضطراب پر شرح وبسط کے ساتھ  اظہار خیال کیا ہے۔ انسانی  سماج کےمختلف پہلوؤں کی منظر کشی اعداد وشمار اور واقعات کی روشنی میں کی گئی ہے ۔ان میں  بے اعتدالی، فساد اوراننشار کو نمایاں کیا گیا ہےاور اس کی اصلاح اوردرستگی کے لیے اسلامی تعلیمات پیش کی  ہیں۔ اور عام انسانی سماج کے ساتھ خاندان کو بھی خاص طور پر موضوع ِ بحث بنایاگیا ہے او رموجودہ دور میں اس کی ابتری اور انتشار واضح کرنے کے ساتھ ساتھ  اسلام کے مطلوبہ نظامِ خاندان کے خدّول خال نمایاں کیے گئے ہیں۔(م۔ا) 

 

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی اصلاح معاشرہ
3184 5495 عصر حاضر کی اسلامی تحریکیں پروفیسر سیدہ مسعودہ نعیم شاہ

تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام عام اصطلاح کےمطابق کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے ۔اسلامی تاریخ ایک نظریاتی کشمکش کی تاریخ ہے ۔جب بھی اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کے معاملے میں کمزوری کااظہار ہوا تو مسلمان حکمرانوں اور مصلحین نے فوراً تدراک کی کوشش کی ۔انیسویں صدی کے آخر او ر بیسوی صدی کےنصف اول تک سیاسی ضرورت کےتحت ہماری مسلم دنیا میں بے شمار تحریکیں اٹھیں۔ ان اسلامی تحریکوں نےاسلام کے اچھے یا برے امیج کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔بلکہ دو رجدید میں مسلمانوں کے لیے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان میں سب اہم مسئلہ فکر اسلامی کی تشکیل او رجدید عالم اسلام اور اس سے وابستہ تحریکوں کا کردا رہے۔عصر حاضر کی کامیاب اسلامی تحریکیں، جیسے مصر کی اخوان المسلمون، پاکستان کی جماعتِ اسلامی یا الجیریا کی الجبہتہ الاسلامیہ الانقاذ، ان کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ایک چھتری نما تحریک قائم کرنے میں کامیاب رہیں
زیر تبصرہ کتاب’’عصر حاضر کی اسلامی تحریکیں‘‘ پروفیسرسید ہ مسعودہ نعیم شاہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں اسلامی تحریکوں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ان تحریکوں میں سیاسی ، جہادی ،جمہوری ، دینی اور صوفیانہ تحریکیں شامل ہیں۔مصنفہ نےبڑی محنت ذوق وشوق اور غیر جانب داری سے ان تحریکوں کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔ہر تحریک کا پس منظر ، قیام ،ارتقاء اور موجودہ صورت حال ، امراء کی کارگزاری اس تحریک کا لٹریچر،تحریک کا لائحہ عمل طریق کار او ردعوت وتبلیغ کا منہج اس کتاب میں زیر بحث آیا ہے ۔(م۔ا)

سندھ ساگر اکادمی لاہور انقلابی تحریکیں
3185 4277 عقد استصناع سے متعلق بعض مسائل مختلف اہل علم

عقد استصناع سے مراد یہ ہے کہ کسی سے آرڈر پر سامان تیار کروانا۔منجملہ مالی معاملات میں سے ایک اہم ترین صورت عقد استصناع کی ہے۔اس کے بارے میں اگرچہ نصوص میں بھی اشارات ملتے ہیں، لیکن فقہاء کے بیان کے مطابق اس کی اصل بنیاد عرف وعادت اور تعامل ہے۔یوں تو استصناع بھی عقد معاوضہ ہی کی ایک شکل ہے، لیکن اس عقد کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ سلم کی طرح یہ بھی بیع معدوم کی ممانعت سے مستثنی ہےاور مزید ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں عوضین کو ادھار رکھا جا سکتا ہے۔اس لئے معاملات میں اس عقد کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، موجودہ دور میں اسلامی مالیاتی ادارے اس کو تمویل و استثمار کی ایک شکل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " عقد استصناع سے متعلق بعض مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےتیئسویں فقہی سیمینار مؤرخہ1 تا 3 مارچ  2014ء بمطابق 28 ربیع الثانی تا یکم جمادی الاول  منعقدہ جامعہ علوم القرآن جمبوسر گجرات انڈیا میں عقداستصناع کے  بارے میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید مالی مسائل
3186 4635 علم معاشیات اور اسلامی معاشیات اوصاف احمد

دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے۔ اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "علم معاشیات اور اسلامی معاشیات" محترم ڈاکٹر اوصاف احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلامی معاشیات کی خوبیوں کو بیان کیا ہے۔ یہ اپنے موضوع ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اقتصادیات
3187 2971 عورت کی سربراہی قرآن و سنت کی روشنی میں گوہر رحمان

اسلام دینِ فطرت ہے اس لیے اس میں معاشرہ کی بنیاد فطرتِ انسانی کی رعائیت کرتے ہوئے ’’الرجال قوامون علی النساء‘‘مرد عورتوں پر حاکم ہیں۔ کے اصول رکھی گئی ہے ۔اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا فرما کر ان کے دائرہ کار بھی متعین کر دئیے ہیں کہ مرد کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں اور عورت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔مرد چونکہ عورتوں کی نسبت زیادہ طاقتور، حوصلہ مند اور فہم وفراست کا حامل ہوتا ہے ،اس لئے اللہ تعالی اسے قیادت  وسیادت جیسی ذمہ داریوں سے سرفراز فرمایا ہے جبکہ عورت نازک ،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے اسلئے اللہ تعالی نے اس کی سیادت وقیادت کو قبول نہیں فرمایا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ قوم ہر گز فلاح نہیں پا سکتی جو اپنی سربراہ عورت کو بنا لیتی ہے۔لیکن 16 نومبر 1988ء کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان اس جادثے سے دورچار ہوگیا کہ ایک ایسی جماعت کو حکومت بنانے کا موقع ملاجس  کی قیادت نسوانی  تھی ۔ چنانچہ اس  نے ملک کی باگ ڈور بھی ایک 35 سالہ خاتون کےہاتھ میں دے دی اور اسے وزیر اعظم  بنا دیا۔ اس حادثہ کے  ظہور کےساتھ ہی بیداری کی ایک لہر دوڑ گئی۔ علماء نے اس موضوع پر تحقیقی مقالے لکھے ۔ زیر تبصرہ کتاب " عورت کی سربراہی قرآن وسنت کی روشنی میں "پاکستان کے معروف عالم دین  مولانا گوہر الرحمن ﷫ کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے عورت کی سربراہی کے حوالے سے  قرآن وسنت  سے مستند اور مدلل دلائل کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ عورت کا سربراہ بننا شرعا ناجائز،حرام اور شریعت اسلامیہ سے بغاوت  ہے۔اور جو قوم کسی عورت کو اپنا سربراہ بنا لیتی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا )

جمعیت اتحاد العلماء پاکستان عورت کی سربراہی
3188 451 عورت کی سربراہی کا اسلام میں کوئی تصور نہیں فضل الرحمان بن محمد

کتاب وسنت  کے دلائل کی رو سے امور حکومت کی نظامت مرد کی ذمہ داری ہے اور حکومتی و معاشرتی ذمہ داریوں سے ایک مضبوط اعصاب کا مالک مرد ہی عہدہ برآں ہو سکتاہے۔کیونکہ عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریاں ہیں اور شرعی حدود ہیں جن کی وجہ سے نا تو وہ مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب  میں حاضر ہوسکتی ہیں اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں  سے اختلاط کر سکتی ہیں ،فطرتی عقلی کمزوری بھی عورت کی حکمرانی میں رکاوٹ ہے کہ امور سلطنت کے نظام کار کے لیے ایک عالی دماغ اور پختہ سوچ کا حامل حاکم ہونا لازم ہے ۔ان اسباب کے پیش نظر عورت کی حکمرانی قطعاً درست نہیں بلکہ حدیث نبوی ﷺ کی رو سے اگر کوئی عورت کسی  ملک کی حکمران بن جائے تو یہ اسکی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ہو گی ۔زیر نظر کتاب میں کتاب وسنت کے دلائل ،تعامل صحابہ  اور محدثین وشارحین کے اقوال سے فاضل مولف نے یہ ثابت کیا ہے کہ عورت کا اصل مقام گھر کی چار دیواری ہے اور دلائل شرعیہ  کی  رو سے  عورت کبھی حکمران نہیں بن سکتی ۔پھر معترضین کے اعتراضات اور حیلہ سازیوں کا بالتفصیل رد کیا ہے  اور عورت کی حکمرانی کی راہ ہموار کرنے کے لیے فتنہ پرور مستشرقین کی فتنہ سامانیوں کو احسن انداز سے طشت ازبام کیا ہے ۔کتاب انتہائی مدلل ہے اور اپنے موضوع کی کما حقہ ترجمانی کرتی ہے ۔نیز دلائل و براہین کا ایسا انبار ہے جو افتراء پرداز علماء و نام نہاد مغربی طفیلیوں کے مصنوعی حیلوں کو خس و خاشاک کی طرح بہاتا چلا جاتا ہے ۔اس کتاب کی تالیف پر مولف حفظہ اللہ  داد کے مستحق ہیں اور موجودہ دور میں جب سارا معاشرہ ہی عورت کی حکمرانی کا قائل دکھائی دیتا ہے ۔پھر حکومتی سطح پر قومی و صوبائی پارلیمان میں عورتوں کی وزارتوں کا کوٹہ بڑھا  دینے اور الیکشن میں عورتوں کی مزید حوصلہ افزائی کی وجہ سے  اس کتاب کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے ۔اسے گھر گھر پہنچانا مبلغین و اہل ثروت کی ذمہ داری ہے ۔
 

انجمن اہل حدیث مسجد مبارک لاہور عورت کی سربراہی
3189 2851 عورت کی سربراہی کا مسئلہ اور شبہات و مغالطات کا ایک جائزہ حافظ صلاح الدین یوسف

اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا فرما کر ان کے دائرہ کار بھی متعین کر دئیے ہیں کہ مرد کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں اور عورت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔مرد چونکہ عورتوں کی نسبت زیادہ طاقتور، حوصلہ مند اور فہم وفراست کا حامل ہوتا ہے، اس لئے اللہ تعالی اسے قیادت وسیادت جیسی ذمہ داریوں سے سرفراز فرمایا ہے جبکہ عورت نازک ،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے اسلئے اللہ تعالی نے اس کی سیادت وقیادت کو قبول نہیں فرمایا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ قوم ہر گز فلاح نہیں پا سکتی جو اپنی سربراہ عورت کو بنا لیتی ہے۔پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران جن محترمہ بینظیر بھٹو وزیر اعظم بنی تو اہل علم نے اس پر تنقید کی اور حق کو واضح کرنے کی کوشش کی کہ اسلامی نقطہ نظر سے کوئی بھی عورت حکمران یا کسی ملک کی سربراہ نہیں بن سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " عورت کی سربراہی کا مسئلہ اور شبہات ومغالطات کا ایک جائزہ "پاکستان کے معروف عالم دین اور متعدد کتب کے مصنف سابق مدیر ہفت روزہ الاعتصام لاہور محترم حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے عورت کی سربراہی کے حوالے سے مستند اور مدلل دلائل کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ عورت کا سربراہ بننا شرعا ناجائز،حرام اور شریعت اسلامیہ سے بغاوت ہے۔ اور جو قوم کسی عورت کو اپنا سربراہ بنا لیتی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور عورت کی سربراہی
3190 1918 عکسی تصویر یا فوٹو کی شرعی حیثیت ابو الوفا محمد طارق عادل خان

عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امور کے لئے بھی عکسی تصاویر بنواتے اور رکھتے ہیں۔ زیر تبصرہ مضمون " عکسی تصاویر یا فوٹو کی شرعی حیثیت " ابو الوفاء محمد طارق عادل خان﷾ کی کاوش ہے جس میں انہوں تصویر سازی سے متعلق ایک شاندار بحث کی ہے اور اس موضوع کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ان کے مطابق بعض تصاویر حرام ،بعض مکروہ اور بعض مباح یعنی جائز ہیں ۔اور پھر ہر قسم پر قرآن وحدیث سے استدلال کیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک مفید بحث ہے۔اللہ تعالی اس کے مولف کو جزائے خیر سے نوازے۔اس موضوع پر مزید   استفادہ کے لیے   ماہنامہ محدث ،لاہور کا تصویر نمبر(جون 2008) ملاحظہ فرمائیں(راسخ)

نا معلوم مصوری
3191 1664 عہد نبوی ﷺ کا نظام حکومت ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔زیر نظر کتاب ''عہد نبوی کا نظام حکومت''دراصل پر وفیسر یاسین مظہر صدیقی کی کتاب ''عہد نبوی میں تنظیم حکومت وریاست '' کا اختصار ہے اس میں اصل ضخیم کتاب کے تمام اہم نکات آگئے ہیں ۔کتاب کا آغاز عہد رسالت میں ریاست کے تدریجی ارتقاء سے ہوا ہے پھر فاضل مصنف آپﷺ کے دور ِمبارک کے شہری نظم ونسق،فوجی،نظام ، مالی اور مذہبی نظام جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب مقبول اوراہم سب کواسوۂ نبوی کاپابند بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ حکومت و ریاست
3192 5170 عہدہ اور منصب کا اسلامی تصور شیخ اسعد اعظمی

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گُربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ عہدہ اور منصب کا اسلامی تصور‘‘ شیخ اسد اعظمی کی ہے۔ جس میں منصب و عہدہ کی اہمیت و فضیلت  کو قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔ہر ایک عہدے دران شخص کے لئے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ    موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  نافع بنائے۔ (آمین)(رفیق الرحمن)
 

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی حکومت و ریاست
3193 1183 غافلو! ڈر جاؤ ورنہ ابن النحاس دمشقی

ہمارے درمیان ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو کبیرہ گناہوں سے غافل و لا پروا رہتے ہوئے گناہوں اور بدکاریوں کی شاہراہ پر اندھا دھند دوڑتے چلے جا رہے ہیں۔ موت کا تصور اور قبر و حشر کے تمام تر معاملات ہمارے دماغوں سے محو ہو گئے ہیں۔ ہم ایسے لوگوں کو خواب غفلت سے جگانے کے لیے ابن النحاس الدمشقی نے ’تنبیہ الغافلین‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ فیض اللہ ناصر نے کیا ہے جو جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل اور علمی ذوق رکھنے والی شخصیت ہیں۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس، رواں اور جاندار ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی موقعہ پر یہ محسوس نہیں ہوتا کہ اصل کتاب عربی میں تھی۔ یہ کتاب کبیرہ و صغیرہ گناہوں پر ایک جامع کتاب ہے جس میں اس چیز کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہم کتنے ہی گناہوں کو عام طور پر بہت ہلکا، معمولی اور غیر اہم جان کر ان کا ارتکاب کرتے چلے جاتے ہیں لیکن وہ گناہ حقیقت میں ’گناہ کبیرہ‘ ہوتے ہیں نہ کہ صغیرہ۔ کتاب میں کبیرہ و صغیرہ گناہوں کی نشاندی کر کے غافل لوگوں کو جھنجوڑا گیا ہے کہ اگر وہ باز نہ ےئے تو اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔ کسی بھی اللہ جبار و قہار کی گرفت کا کوڑا برس سکتا ہے۔ (ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور اصلاح معاشرہ
3194 1171 غم نہ کریں ڈاکٹر عائض القرنی

ایک صحت مند دماغ اور جسم زندگی میں پیش آمدہ امور کو صحیح طور پر نبٹا سکتا ہے او رمایوسی و نفسیاتی بیماریاں انسان کو حالات سے لڑنے کے قابل نہیں چھوڑتیں۔ ایک مسلمان کا ایمان و بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے کہ وہ تمام اسباب کا مالک ہے او راس کی بے پایاں رحمت جہاں کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس نے اپنے بندوں  کی مشکلات اور طبائع کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی پیچیدگیوں کا شریعت میں حل رکھا ہے او روہ احکام صادر فرمائے ہیں کہ جن پر عمل پیرا ہوکر او راپنا کر انسان بامقصد اور صاف ستھری زندگی گزار سکتا ہے۔زیرنظر کتابچہ جوکہ عربی کتاب  ’’لا تحزن‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مؤلف نے اس میں وہ تمام شرعی ہدایات کہ جن کومدنظر رکھتے ہو ے مایوسی اور پریشان کن کیفیت سےدور رہا جاسکتا ہے، ذکر کردیئے ہیں اور یہ ہدایات قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین ہیں۔روحانی و قلبی قوت کےلئے کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
 

الدار العالمیۃ للکتاب الاسلامی اصلاح معاشرہ
3195 2294 غم نہ کریں ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر عائض القرنی

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی  ضرورت  ہے  یعنی نفس پر اتنا  قابو  ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس  میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں  وہ  اداس اور بدل نہ  ہو۔ انسان کو  اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف  سب کچھ  منجانب اللہ ہے  اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا  حصہ ہے  کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ  کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں  سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں  مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ  اطاعت پرمضبوط  ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جوآزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ  انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے ۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی  تقاضا ہےکہ  وہ اپنے نیک بندوں کوآزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کوپاک سےنیک کو بد سے  اور سچے کوجھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک  ان کے   اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا  نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے  ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے  شمار گناہوں کو  معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ زیر نظر کتاب ’’غم نہ  کریں‘‘ڈاکٹرعائض القرنی  کی  مقبول ترین  عربی کتاب لاتحزن کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب کو  عالم ِعرب اور یورپ میں شاندار کامیابی ومقبولیت  حاصل ہوئی ہےاس کی دس لاکھ کاپیاں کچھ عر صہ میں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوگئیں۔پوری دنیا میں اس کتاب نےاپنی مقبولیت کےبے مثال ریکارڈ قائم کیے  ہیں ۔ یورپ میں یہ کتاب Don’t Be Sad اور عرب میں لاتحزن  برصغیر پاک و ہند میں غم نہ کریں کےنام سے مختلف ناشرین نے  شائع کی ۔ زیر تبصرہ کتا ب  محترم  غطریف  شہباز ندوی کا سلیس  ورواں ترجمہ ہے جسے  محترم طاہر نقاش ﷾ نے   (مدیر دالابلاغ ،لاہور ) حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ مؤلف نے اس میں وہ تمام شرعی ہدایات کہ جن کومدنظر رکھتے ہو ے مایوسی اور پریشان کن کیفیت سےدور رہا جاسکتا ہے، ذکر کردیئے ہیں اور یہ ہدایات قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین ہیں۔روحانی و قلبی قوت کےلئے کتاب لائق مطالعہ ہے۔ اور حزن وملال او رخوف ووحشت کے طوفانوں میں گھرے ہوئے دلوں کے لیے  باعث ٹھنڈک وشفا ہے۔اللہ تعالیٰ  مصنف،مترجم کی  مساعی جمیلہ کوقبول فرمائے اور اور  اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے  فرمائے  کہ  وہ  اصلاحی وتبلیغی کتب  کی اشاعت کے ذریعے   دین ِاسلام کی اشاعت وترویج کے لیے  کوشاں ہیں ۔ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات  مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت  ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔(آمین) (م۔ا)
 

دار الابلاغ، لاہور اصلاح معاشرہ
3196 2973 غیر سودی بنک کاری محمد نجات اللہ صدیقی

دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں  وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب''غیر سودی بنک کاری "انڈیا کے معروف عالم دین ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کے پروفیسرمحترم ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی صاحب کی تصنیف  ہے،جس میں انہوں نے غیر سودی بینکاری کا خاکہ پیش کیا ہے کہ اگر صدق دل سے سودی بینکاری کی جگہ غیر سودی بینکاری کو نافذ کرنا ہو تو اس خاکے کے مطابق غیر سودی بینکاری کا نظام نافذ کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور نظام بینکاری
3197 4688 غیر مسلم تہوار اسلامی تہذیب کے سینے پر خنجر تفضیل احمد ضیغم ایم اے

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اوردستور زندگی ہے۔اس کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار  میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ غیر مسلم تہوار، اسلامی تہذیب کے سینے پر خنجر ‘‘ محترم تفضیل احمد ضیغم صاحب کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں     نے  کافر اقوام کے بے شمار تہواروں کو جمع کر کے مسلمانوں کو ان بچنے اور ان میں شرکت نہ کرنے کی ترغیب دی ہے،کیونکہ غیر اسلامی تہوار منانا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد تہذیب
3198 5980 غیر مسلموں کی مشابہت اور اسلامی ہدایات ناصر بن عبد الکریم العقل

          اپنی حقیقت ،اپنی صورت، ہیئت اور وجود کو چھوڑ کر دوسری قوم کی حقیقت ، اس کی صورت اختیار کرنے اور اس کے وجود میں مدغم ہو جانے کا نام تشبہ ہے۔ شریعتِ مطہرہ مسلم وغیر مسلم کے درمیان ایک خاص قسم کا امتیاز چاہتی ہے کہ مسلم اپنی وضع قطع،رہن سہن اور چال ڈھال میں غیر مسلم پر غالب اوراس سے ممتاز ہو،اس امتیاز کے لیے ظاہری علامت داڑھی اور لباس وغیرہ مقرر کی گئی کہ لباس ظاہری اور خارجی علامت ہے۔اور خود انسانی جسم میں داڑھی اور ختنہ کو فارق قراردیا گیا ہے۔   نبی اکرم ﷺ نے موقع بہ موقع اپنے اصحاب ﷢  کو غیرمسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ۔    تمام ادیان میں صرف دینِ اسلام کو ہی جامع، کامل و اکمل ہونے کا شرف حاصل ہے، دنیا کے کسی خطے میں رہنے والا، کوئی بھی انسان ہو ، کسی بھی زبان کا ہو، کسی بھی نسل کا ہو، اگر وہ اپنی زندگی کے کسی بھی شعبے کے بارے میں راہنمائی لینا چاہتا ہو ،تواس کے لیے اسلام میں مکمل  راہنمائی کا سامان موجود ہے،اگر کوئی انسان اسلام میں داخل ہو کر اسلام کی راہنمائی کے مطابق اپنی زندگی کو ترتیب دیتاہے تو ایسے شخص کو دنیا و آخرت کی کامیا بی کا مژدہ سنایا گیا ہے، اور اس کے برعکس اگر کوئی مسلمان اپنی زندگی کے معمولات کے سرانجام دینے میں اسلامی احکامات کی طرف دیکھنے کے بجائے اسلام دشمن لوگوں کی طرف دیکھتا ہےاور ان کے طور طریقوں کو اختیا ر کرتا ہے، یہ طور طریقے، شکل و صورت میں ہوں یا لباس میں ، کھانے میں ہو ں یا سونے میں ، معاملات میں ہوں یا معاشرت میں، اَخلاق میں ہوں یا کسی بھی طریقے میں ہوں تو اس امر کو اسلام میں سخت ناپسند کیا گیا ہے، ایسے شخص کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اس کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے، سرکار دوعالم ﷺ نے صاف فیصلہ سنا دیا ہے کہ” جو شخص دنیا میں کسی کی مشابہت اختیار کرے گا، کل قیامت میں اس کاحشر اسی شخص کے ساتھ ہو گا“اس لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کے کسی بھی موڑ پر ،کسی بھی کام میں غیر مسلموں کا طریقہ یا مشابہت اختیار نہ کریں، ہماری مسلمانی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنے محبوب ﷺکی صورت اور سیرت سے محبت کرتے ہوئے ان کی مبارک سنتوں کو اپنی زندگی میں جگہ دے کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہوں اور اس خوفناک دن کی رسوایوں سے بچ سکیں۔ زیر نظر کتاب’’غیر مسلموں کی مشابہت اوراسلامی ہدایات‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ناصر الدین بن عبد الکریم العقل کی  عربی کتاب من تشبه بقوم فهومنهم   کا اردو ترجمہ  ہے شیخ موصوف نے اس کتاب میں کتاب وسنت کے  بین دلائل سےمرصع ان اہم امور کا ذکر کیا ہے جن میں ہمیں غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے  اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد تساہل یا لاعلمی کی بنا پر ان کی تہذیب وتمدن اور طرز وبوند  ماندکی مقلد ہے اور اپنےآپ کو انہیں کے رنگ میں رنگ لینے ہی کو تہذیب وثقافت کی معراج سمجھتی ہے جب کہ یہ اپنے مضراثرات اور تباہ کن نتائج کےاعتبار سے ناسور سے کم نہیں ہے۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر محترم جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )  نے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا اصلاح معاشرہ
3199 5614 غیرت کا فقدان اور اس کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں رضوان اللہ ریاضی

غیر ت آدمی کا اندرونی ڈر اور خوف ہے جو اس لیے رونما ہوتا ہےکہ وہ سمجھتا ہےکہ اس کے بالمقابل ایک مزاحم پید ہوا ہے  عربی لغت کے مطابق غیرت خوداری اور بڑائی کا وہ جذبہ  ہے جو غیر کی شرکت کو لمحہ بھر کے لیے برداشت نہیں کرتا ۔ غیرت کا تعلق فطرت سے ہے فطری طور پر تخلیق میں غیرت ودیعت کی گئی ہے غیرت سے محروم شخص پاکیزہ زندگی سے محروم ہے او رجس کے اندر پاکیزہ زندگی معدوم ہو تو پھر اس کی زندگی جانوروں کی زندگی سے بھی گئی گزری  ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے  انسان کو اپنی ذات کے سلسلہ میں غیرت مند او رمنفعل بنایا  ہے یہی وجہ ہے کہ انسان خواہ کتنا ہی مجبور ولاچار کیوں نہ ہو لیکن آخری دم تک اپنی عزت وآبرو کی حفاظت وصیانت میں  جان کی بازی لگائے  رکھتا ہے ۔جس قوم کے اندر غیرت وحمیت کا جذبہ موجود ہوگا اس کی نسل اور تعمیری زندگی گزار سکے گی اور وہی معاشرہ حسنِ اخلاق کا پیکر بن کر اعلیٰ اقدار کا مستحق بھی ہوگا۔حدیث کی رُو سے   اللہ تعالیٰ کے نزدیک غیرت  دو طرح کی  ہے غیر ت مبغوض اور غیر محبوب۔محبوب غیر ت وہ  ہے  جو  شک کی بنیاد پر ہو اورجوبغیر شک کے ہو وہ غیرت اللہ کےنزدیک  مبغوض اور ناپسندیدہ ہے۔ سب سے محبوب اور قابل ستائش غیرت وہ ہے جو خالق ومخلوق کے درمیان ہوتی ہے ۔ یہی وہ غیرت ہےکہ ایک بندۂ مومن اللہ کی محرمات  وحدود کو پامال ہوتے دیکھ کر طیش میں آجاتا ہےاور اس کی غیرت اس کو للکارتی ہے ۔ایک مرد مومن اپنے تیئں سب کچھ برداشت کرسکتا ہے  لیکن محرمات کی پامالی کو لمحہ بھر کے لیے بھی روا نہیں رکھ سکتا ہے۔ایسی صورت میں غیرت مند مومن کے جذبات کا برانگیختہ ہوجانا اور اس کے تن من  میں شعلوں کا بھڑک اٹھنا ایک بدیہی امر ہے ۔دینی اعتبار سے سب سے زیاہ قوی وہی شخص ہوگا جس کے اندر اللہ تعالیٰ کی محرمات وحدود پر سب سے زیادہ غیرت وحمیت ہوگی ۔حدیث میں غیرت ایمانی  اور غیرت زن کی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ غیرت کا فقدان اوراس کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘  جناب رضوان ریاضی  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے  عورت کی عزت وآبرو پر غیرت وحمیت کے ایجابی وسلبیاتی پہلو پر واقعات ودلائل کی روشنی میں حقائق بیان کرنے کی بھر پور کوشش کی  ہے۔نیز مصنف نے ضمناً اسلامی غیرت وحمیت  کےگوشوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔(م۔ا)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی اصلاح معاشرہ
3200 7232 فتنوں کے وقت مسلمانوں کا موقف ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول

ہر ذی شعور مؤمن مسلمان پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر میں جان لیوا فتنوں سے زیادہ ایمان لیوا فتنوں کی بھرمار ہے، ایک راسخ العقیدہ اور پختہ ایمان والے کے لیے جان کا نقصان کوئی اتنا بڑا خسارہ نہیں، لیکن ایمان کا نقصان عظیم خسارہ ہے، فتنے تو خلافت راشدہ کے ختم ہوتے ہی رونما ہونا شروع ہوئے تھے، آئے روز کسی نئے رنگ و روپ میں ایسے فتنے رونما ہو رہے ہیں جو مسلمانوں کے لیے ایمان لیوا اور گمراہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتنوں کے وقت مسلمانوں کا موقف‘‘ ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول(استاد جامعہ ام القریٰ) کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے فتنوں کے وقت مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا ہے اور کتاب و سنت سے دلائل کی روشنی میں اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط بتائے ہیں جن پر کاربند ہو کر ایک مسلمان خود کو فتنوں سے بچا سکتا ہے ۔ نیز یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو فتنوں کا شکار ہوتے ہیں اور انکے کیا مقاصد ہوتے ہیں،نیز ایسے فتنوں سے معاشرے اور ملک و ملت پر کیا بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں تاریخی واقعات کی روشنی میں اسے ثابت کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3201 1133 فرشتوں کا درود پانے والے اور لعنت پانے والے ڈاکٹر فضل الٰہی

اللہ تعالیٰ کے کچھ خوش نصیب بندے ایسے ہیں جو ایسے اعمال سرانجام دیتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں اور درود کا مطلب علمائے کرام نے انسان کے لیے فرشتوں کو دعا و استغفار کرنا بتلایا ہے۔ اور کچھ بدقسمت ایسے ہیں جو ایسے کاموں میں بدمست رہتے ہیں جو اللہ اور اس کے فرشتوں کی لعنت کا موجب بنتے ہیں۔ قرآن وسنت میں ایسے اعمال کی بالتفصیل بیان کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فضل الہٰی نے زیر تبصرہ کتاب میں قرآن وحدیث کی نصوص سے ایسے ہی خوش قسمت اور بدقسمت  لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے۔ مولانا نے احادیث شریفہ کو ان کے اصلی مراجع سے نقل کیا ہے۔ صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے منقولہ احادیث سے متعلق علمائے امت کے اقوال ذکر کیے گئے ہیں۔ آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ سے استدلال کرتے وقت مفسرین اور محدثین کی تفاسیر اور شروح سے مقدور بھر استفادہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کا جائزہ لیں کہ ہمارا شمار کس فہرست میں ہوتا ہے۔ اور اگر اس سلسلہ میں کوئی کمی کوتاہی موجود ہے تو اس کو دور کرتے ہوئے اپنے آپ کو فرشتوں کے درود کے مستحق بنانے کی کوشش کریں۔  (ع۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصلاح معاشرہ
3202 6593 فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ صلاح الدین بن محمد البدیر

اللہ تعالیٰ کی عظیم  نعمتوں  میں صحت اور فراغت بھی ہیں ان کا صحیح استعمال اور قدر دانی انسان کو عام انسانوں سےممتاز کرتی ، دنیا میں ترقی کے عروج سے نوازتی اور اُخروی کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے، مسلمان کی زندگی میں اصل تو یہ ہے کہ اس میں فراغت کا کوئی بیکار وقت ہوتا ہی نہیں کیونکہ مسلمان کا وقت اور اس کی عمر اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوتے ہیں اور اسلامی تعلیم و تربیت نوجوانوں میں یہ شعور پیدا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ اور ہر گھڑی کواللہ تعالیٰ کی امانت سمجھیں اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کریں ، خود نبی اکرم ﷺ نے ہماری فرصت و فراغت کی ہر گھڑی سے استفادہ کرنے کی دعوت دی ہے؛ فرمایا’’ پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کے وجود کو غنیمت سمجھیں ۔‘‘ان پانچ چیزوں میں سےایک  مشغولیت سے پہلے فراغت  ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فرصت کے لمحات ‘‘ تین ائمہ حرم فضیلۃ الشیخ  سعود الشریم ، فضیلۃ الشیخ عبد الباری الثبيتي،فضیلۃ الشیخ صلاح البدیر  حفظہم اللہ  کے خطبات سےوقت کی قدر وقیمت سے متعلق  ماخوذ خطبات  کے مجموعے کااردور ترجمہ  ہے۔ اس  کتاب کا بنیادی مقصد ہدف وقت کی قدر وقیمت کو خاص طور اسلامی نقظہ نظر سے اُجاگر کر کےایک سچے اور راست باز مومن کی تضیع اوقات کے نقصان سے آگاہ کرنا ہے۔اس کتاب میں ایک عام انسان کےلیے  اور امت مسلمہ کے علمبرداروں کے لیے بھی رہنمائی کا بیش قیمت لوازمہ  مہیا کیا گیا ہے۔افادۂ عام کےلیے انتخاب وترجمہ کی سعادت  فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم  کی تحقیقی وتصنیفی  اور تدریسی جہود کو  کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان اصلاح معاشرہ
3203 2719 فوٹو گرافی کا جواز رانا محمد شفیق خاں پسروری

عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ  کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امور کے لئے بھی عکسی تصاویر بنواتے اور رکھتے ہیں۔ زیر تبصرہ مضمون " فوٹو گرافی کا جواز "مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مرکزی راہنما محترم رانا محمد شفیق خان پسروری صاحب  کی کاوش ہے جس میں انہوں تصویر سازی سے متعلق ایک شاندار بحث کی ہے  اور اس موضوع کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ان کے مطابق بعض تصاویر حرام ،بعض مکروہ اور بعض مباح یعنی جائز ہیں ۔اور پھر ہر قسم پر قرآن وحدیث سے استدلال کیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک مفید بحث ہے۔اللہ تعالی اس کے مولف کو جزائے خیر سے نوازے۔(راسخ)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور مصوری
3204 5717 فکر اسلامی کی اصلاح امکانات اور دشواریاں ڈاکٹر طہ ٰ جابر فیاض العلوانی

ڈاکٹر طہ جابر علوانی (1935-2016) عراق کےشہر فلوجہ میں پیدا ہوئے ۔ڈاکٹر موصوف علمی دنیا کا ایک اہم نام ہے۔ فقہ اسلامی اور فکر اسلامی دونوں میں انہوں نے اپنی ایک پہچان بنائی اور اپنے اجتہادی فکر و فلسفہ کے ذریعہ دونوں کو ہم آہنگ کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ ابتدائی تعلیم تو وطن(عراق) میں ہی حاصل کی لیکن ثانویہ سے لے کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تک کی تعلیم جامعہ ازہر قاہرہ میں حاصل کی، اور فقہ و اصولِ فقہ کو ہی اپنی تحقیق و دراسہ کا میدان بنایا اور مقاصد شریعت کے موضوع کو اُجاگر کرکے اپنی وسعتِ فکری کو جلا بخشی اور تقریباً ساٹھ سالوں تک اپنی خطابت و کتابت سے علمی دنیا کو سیراب کرتے رہے۔ آپ سن 1981 میں ہیر نڈن ، ورجینیا، امریکہ میں قائم ہونے والے ادارے المعہد العالمی للفکر الاسلامی (IIIT) کے بانیوں میں سے ہیں1984 سے 1986 تک اس ادارہ کے نائب صدر اور اس ادارہ کے تحت قائم شعبہ ریسرچ واسٹڈیز کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ زیر نظر کتاب ’’فکراسلامی  کی اصلاح امکانات اور دشواریاں ‘‘ ڈاکٹر طہٰ جابر علوانی کی ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے  موصوف نے یہ کتاب   ’’المعہد  العالمی للفکر الاسلامی‘‘  کے زیر اہتمام 1989ء  میں منعقد ہونےوالے ایک سیمینار میں پیش کی۔اس کتابچہ کے اولین مخاطب ادارہ کے تحقیقی مشیران اور معاونین تھے ۔اس کتاب کے اندر جو افکار وخیالات پیش کیے گئے ہیں وہ ان تمام لوگوں کو اپیل کرتےہیں   جنہیں فکری وثقافتی بحران کے سلسلے میں ہموم واحزان اور غور فکر  کاذرہ بھی حصہ ملا ہے ۔(م۔ا)

قاضی پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز، نئی دہلی تمدن
3205 5578 قانون فوجداری مع قصاص و دیت ملک ریاض خالد

فوجداری ضابطہ یا ضابطہ تعزیرات ایک دستاویز ہے جس میں کسی مقام پر عمل در آمد ہونے والے تمام یا بیشتر جرائم کے قوانین کو یکجا کیا جاتا ہے۔ عموماً ایک ضابطہ تعزیرات جرائم کا احاطہ کرتا ہے جو عمل در آمد علاقے میں تسلیم کیے گئے ہیں، جرمانے جو ان جرائم پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ مخصوص پہلوفوجداری ضابطے عمومًا دیوانی قوانین مشترک ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے قانونی نظاموں کی تشکیل پاتی ہے ان ضابطوں اور اصولوں پر جو نسبتاً مبہم ہیں اور انہیں معاملوں کی اساس پر رو بعمل لایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس وہ شاذ و نادر ہی عام قانون عمل درآمد کرنے والے علاقوں میں نافذ العمل ہوتے ہیں۔انگریزوں کی واپسی کے بعد، تعزیرات ہند پاکستان کو ورثے میں ملا۔  زیر تبصرہ کتا ب’’قانون فوجداری  مع قصاص ودیت ‘‘ ملک ریاض خالد   کی کاوش  ہے ۔ انہوں نے اس کتا ب میں اس امر کی ہرممکن  کوشش کی ہےکہ  قانون کے طالب علموں او روکلاء صاحبان  کو سلیس اردو میں  اتنا موا د میسر ہوجائے جس سے کسی پہلو میں ان کی انکی تشنگی باقی نہ رہے ۔فاضل مصنف  نے یہ کتاب صدر پاکستان  کے قانون فوجداری ترمیمی آرڈنینس نمبر7 ؍ 1990ءجاری کرنے کے یہ کتاب مرتب کی۔(م۔ا) 

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور عدلیہ
3206 5503 قانون کی حکمرانی برائن زیڈ ٹاما ناھا

دنیا بھر کے دانشور ٹھوس انداز میں کہہ رہے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہی سب کےلیے بہتر ہے  ترقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ  قانون کی حکمرانی  کی کے بغیر کوئی پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔ اس  تصور کی توثیق مختلف معاشرتی ، معاشی اور سیاسی نظا م رکھنے والے ممالک کے سربراہ بھی کرتے آرہے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے عدالتی اصلاحات کے نفاذ اور قانونی کی حکمرانی کے اصولوں کی مکمل عملداری کو اپنے ملک کی اولین ترجیح بنا رکھا ہے۔چینی حکمرانوں کا کہنا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔زمبابوے  کے صدر رابرٹ موگابے نے کہا صرف  ایک ایسی حکومت ہی اپنے  عوام سے قانون کی حکمرانی  کی اطاعت  کا مطالبہ  کرسکتی ہے جو خود قانون کی حکمرانی کو اپنا شعار بنائے ۔انڈونیشیا کے صدر عبد الرحمٰن  واحد  نے کہا کہ ہماری بڑی بڑی کامیابیوں میں سے ایک  یہ ہےکہ ہم قانون کی حکمرانی کا آغاز کر ر ہے ہیں۔جبکہ بہت سارے لوگ اس تصور کے خلاف ہیں ۔

زیر نظر کتاب  ’’ قانون کی حکمرانی‘‘ برائن زیڈ ٹاما کی کتاب  ON THE ROLE  OF  LAW  کا اردو ترجمہ ہے ۔جناب طاہر منصور فاروقی  نے اس کتاب کو انگریزی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مصنف نے اس کتاب  میں اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ عام لوگوں کو بھی قانون کی حکمرانی کے تصور سے آگا ہ ہونا چاہیے  قانون اور سیاست کے شعبوں سے باہر کے قارئین کو قانون کی حکمرانی کے تصور اور عملی صورت سے آگاہ کیا جائے ۔اور مصنف نے اسی مقصد کے پیش  نظر اس کتا ب کو تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)

تخلیقات، لاہور حکومت و ریاست
3207 6214 قرآن وسنت کی نظر میں ملعون کون ؟ ابو عدنان محمد طیب السلفی

لعنت  دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے  اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنیٰ  اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں۔ جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے  توگویا وہ اس کے  حق میں بدعا کرتا ہے  کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول  کریم ﷺ نے   کسی پر لعنت کرنے کو بڑی  سختی سے  منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ   بے جان چیزوں پر بھی  لعنت کرنے سے منع کیا ہے  ۔ لعنت اور  ناشکری   جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ  نبی ﷺ نے  فرمایا’’ اے  عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ  اس  میں عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی  کیاوجہ  ہے؟ آپ نے  ارشاد فرمایا کہ  ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری  کرتی  ہو ‘‘۔ جس شخص  پر اللہ  اور اس کے رسول  ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسارے میں ہے۔بحیثیت مسلم ہم سب مسلمانوں پر لازم ہےکہ ہم ملعون کام کرنا تودرکنار  ن کی طرف دیکھنا بھی برداشت نہ کریں ۔ کیوں کہ جن اعمال واشیاء اور حرکات سے اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو نفرت  ہے  اس سے نفرت کرنا ہم سب پر فرض ہے اور جزو ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ تکمیل ایمان کے لیے شرط ہے۔ایسی برائیوں اور خامیوں کا جاننا جو اللہ  تعالیٰ کی لعنت اور غضب کاباعث ہیں ہر مسلمان مرد وعورت کےلیے ضرروری ہےکیوں کہ ان کی خطرناکیاں انتہائی اہم  ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن وسنت  کی نظر میں معلون کون؟‘‘ ابو عدنان محمد طیب  السلفی صاحب   کی مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں  وہ تمام قرآنی آیات جمع کردی ہیں جوملعون مردوں اور عورتوں سے متعلق ہیں۔اور وہ تمام  صحیح احادیث  مبارکہ بھی بیان کردی ہیں جس میں یہ اشارہ ملتا ہےکہ لعنت کےحقدار کون لوگ ہیں ۔ نیز   سلف صالحین سے منقول کچھ آثار بھی بیان کیے ہیں ۔اور اہل علم نے لفظ لعنت کا جو معنیٰ کیا ہے وہ بھی  بیان کیا ہے۔اور ساتھ یہ بھی ذکر کیا ہے کہ کن کی لعنت جائز ہے  اور کن کی  نہیں  اور یہ کہ اس کائنات ارضی وسماوی کاسب سے پہلا معلون کون  ہے۔الغرض فاضل مصنف نے قرآن وحدیث  کی روشنی  میں  حتی الوسع ان تمام برائیوں کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جو لوگوں کے لیے اللہ کی لعنت  اور پھٹکار باعث بن سکتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف  کی تمام تدریسی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین (م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3208 3375 قرآن کی معاشی تعلیمات سید ابو الاعلی مودودی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن کی معاشی تعلیمات‘‘عالمِ اسلام کے عظیم مفکر سید ابو الاعلی مودودی﷫ کی کاوش ہے ۔ انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں انسانی معیشت کے بارے میں واضح کیا ہے کہ اولین حقیقت جسے قرآن مجید بار بار زور دے کر بیان کرتا ہے وہ یہ ہےکہ تمام وہ ذرائع ووسائل جن پر انسان کی معاش کاانحصار ہے اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی نےان کو اس طرح بنایا اورایسے قوانینِ فطرت پر قائم کیا ہے کہ وہ انسان کے لیے نافع ہورہے ہیں اوراسی نے انسان کوان سے انتفاع کا موقع دیا اوران پر تصرف کااختیار بخشا ہے۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور جدید مالی مسائل
3209 330 قرض کے فضائل ومسائل ڈاکٹر فضل الٰہی

بسااوقات انسان اپنےوسائل سےاپنی ضروریات یااپنےکاروباری منصوبےپورےنہیں کرسکتاایسے حالات میں پیدا ہونے والے  سوالات میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔کیا وہ قرض لے سکتاہے؟،قرض  کی ادائیگی کس حد تک ضروری ہے؟،ادائیگی میں کیساطرزعمل  اختیار کرناچاہیے؟،قرض واپس کروانےکےلیے شریعت اسلامیہ  میں کون سے اخلاقی اقدامات ہیں ؟قرض لیتے وقت کوئی شرط لگائی جاسکتی ہے؟ اس کتاب میں ان سوالات کےعلاوہ اور بھی بہت سارے سولات کےجوابات سمجھنےسمجھانےکی کوشش کی گئی ہے ۔
 

دار النور اسلام آباد جدید مالی مسائل
3210 2312 قوالی اور گانا بجانا ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ

اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم  صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلام اللہ سننے سے اِعراض کرتے ہیں اور سازو موسیقی ، نغمہ وسرور او رگانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں۔ خریدنے سے مراد بھی یہی ہے کہ آلات ِطرب وشوق سے اپنے گھروں میں لاتے ہیں اور پھر ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں- لہو الحدیث میں بازاری قصے کہانیاں ، افسانے ، ڈرامے، ناول اورسنسنی خیز لٹریچر، رسالے اور بے حیائی کے پر چار کرنے والے اخبارات سب ہی آجاتے ہیں اور جدید ترین ایجادات، ریڈیو، ٹی وی،وی سی آر ، ویڈیو فلمیں ،ڈش انٹینا وغیرہ بھی۔ لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور  سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں  وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "قوالی اور گانا بجانا"امام ابن قدامہ المقدسی کی تصنیف ہے ۔جس کا اردو ترجمہ معروف عالم دین محترم غازی عزیر صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو لہو ولعب اور موسیقی سے محفوظ فرمائے اور انہیں قرآن پڑھنے سننے اور اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)
 

دار السلام، لاہور موسیقی
3211 799 قوت اقتدار ایک جدید معاشرتی تجزیہ برٹر نڈرسل

برٹرنڈرسل نہ صرف یہ کہ ایک بہترین ماہر منطق کے طور پر جانا جاتا ہے بلکہ اس نے عالمانہ اور دانشورانہ مباحث یعنی تجزیاتی فلسفے کے عظیم مبلغ کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل کی۔ زیر مطالعہ کتاب ’قوت اقتدار ایک جدید معاشرتی تجزیہ‘ بھی موصوف کی اقتدار کے موضوع پر ایک شاندار کتاب کا اردو قالب ہے۔ رسل کی تصنیف نہایت قیمتی اور مفید نظریات و تصورات پیش کرتی ہے جن کے ذریعے دانش اور علم کے متعلق فہم حاصل ہوتا ہے۔ جب ہم اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو پھر ہمیں ذرائع ابلاغ و اطلاعات اور تشہیری مہم کے غلبے کے خطرات کا اندازہ ہوتا ہے، یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فسطائیت، نازی ازم اور سٹالن ازم نے کس طرح ذرائع ابلاغ و اطلاعات کے غلط استعمال کی حوصلہ افزائی کی۔ علاوہ ازیں یہ کتاب جمہوری حکومتوں کے تشدد اور عدم تحمل و برداشت کے پھیلاؤ اور خطرے سے بھی آگاہ کرتی ہے۔ کتاب کے مندرجات سے بعض اختلافات کے باوجود یہ ایک ایسی صورت میں ہمارے سامنے آتی ہے جس میں درج قیمتی اور دانشوارنہ معلومات ہمیں حقیقت حال سے بہرہ ور کرتی ہے۔(ع۔م)

فکش ہاؤس مزنگ لاہور سیاسی تحریکیں
3212 2063 لاٹری ام عبد منیب

سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(بخاری:2059) دور حاضر میں مال حرام کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔۔ زیر تبصرہ کتاب " لاٹری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے لاٹری کی حرمت،لاٹری کی مختلف شکلیں ،لاٹری کی ابتداء ،مسلم ممالک میں لاٹری کی آمد ،پاکستان میں لاٹری اور لاٹری سے متعلق متعدد دیگر موضوعات پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور جدید مالی مسائل
3213 6428 لاک ڈاؤن میں ہنسی مذاق بدر الزمان محمد شفیع نیپالی

ہنسنا ہنسانا ایک جائز کام ہے جیسا کہ حضور ﷺ  اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے عملی نمونوں سے واضح ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی مصیبتوں اور سختیوں کو برداشت کرنے میں ہنسنے ہنسانے والی کیفیت بڑا رول ادا کرتی ہے۔ ہنسی مذاق جائز ہے لیکن حد کے اندر کیوں کہ کسی بھی چیز کی زیادتی مضر ہوتی ہے،جھوٹی باتیں گھڑ کر لوگوں کو ہنسانے کی کوشش نہ کی جائے،ہنسی مذاق کے ذریعے کسی کی تحقیر وتذلیل نہ کی جائے۔الا یہ کہ وہ خود اسکی اجازت دے دے اور اس پر ناراض نہ ہو۔کسی کی تحقیر کرنابڑاگناہ ہے جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا يَسخَر قَومٌ مِن قَومٍ... ﴾ (الحجرات)’’اے ایمان والو!لوگوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کامذاق نہ اُڑائیں۔ ڈاکٹر  بدر الزماں محمد شفیع نیپالی حفظہ اللہ  نے زيرنظر كتاب ’’لاک ڈاؤن میں ہنسی مذاق‘‘میں   کتاب وسنت  کی روشنی میں ہنسی مذاق کے آداب  پیش کیے ہیں۔(م۔ا)

مکتبۃ الالبانی جمیعۃ التوحید والخیریۃ نیپال اصلاح معاشرہ
3214 5771 مابعد جدیدیت اور اسلامی تعلیمات پروفیسر ڈاکٹر احمد ندیم

جدیدیت ان نظریاتی تہذیبی ،سیاسی اور سماجی تحریکوں کے مجموعے کا نام ے  جو 17ویں اور 18 صدی کے یورپ میں روایت پسندی اورکلیسائی استبداد کے ردّ عمل میں پیدا ہوئیں۔یہ وہ دور تھا جب یورپ میں کلیسا کا ظلم اپنے عروج پر تھا  ۔اور مابعدجدیدیت؍پس جدیدیت دراصل جدیدیت کے ردّ عمل کانام ہے ۔اور مابعدجدیدیت  آج کے دور کافلسفہ، ترقی یافتہ  معاشروں کا عقیدہ طرزِ زندگی، معاشرتی صورت حال اور نظریہ حیات کانام ہے اردو میں مابعدجدیدیت پر علمی انداز  سے  مذہبی موقف کوبہت کم پیش کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مابعدجدیدیت اور اسلامی تعلیمات ‘‘  پروفیسر ڈاکٹر  احمد ندیم کی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے  یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جدیدیت ہو یامابعدجدیدیت کوئی بھی نظریہ اسلام کی صاف ستھری اور پرازحکمت تعلیمات کے لیے چیلنج  کا درجہ نہیں رکھتا۔اسلام کی رہنمائی آفاقی، ابدی،سرمدی اور ناقابل تغیر ہےاسی لیے قرآن کریم چیلنج کرتا ہے ۔اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعتمي(م۔ا)

کتاب محل لاہور تہذیب
3215 5402 مادیت کی دلدل اور بچاؤ کی تدابیر محمد موسی بھٹو

آج ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں‘ یہ مغربی تہذیب کے غلبہ کا دور ہے۔یہ تہذیب اپنے طاقتور آلات کے ذریعہ ملکی سرحدوں کی حدود‘ درسگاہوں اور گھروں کی دیواروں کو عبور کر کے‘ افراد کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ  چکی ہے۔ عورت ومرد اس تہذیب کے مظاہر پر فریفتہ ہو رہے ہیں۔ اس تہذیب کی پیدا کردہ ایجادات نے اگرچہ انسان کو بہت ساری سہولتیں بھی پہنچائی ہیں‘ آمد ورفت اور رابطہ میں آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں‘ گرمی وسردی سے بچاؤ کےلیے انتظامات ہو گئے ہیں‘ خوبصورتی اور زیب وزینت کے نت نئے سامان ایجاد ہوئے ہیں‘ انسانی جسم کو لاحق بعض اہم بیماریوں کے علاج میں سہولتیں پیدا ہو گئی اور ظاہری روشنی اور چمک دمک میں اضافہ ہو ا ہے لیکن اس کے کئی ایک نقصانات بھی جیسا کہ رشتوں کی اہمیت گنوا دی گئی ہے لوگ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں اور مالداروں کو احساس برتری اور غریبوں کو احساس کمتری کے امراض میں مبتلا کر دیا گیا ہے غرض اس مادی تہذیب نے رونق اور زیب وزینت کے نت نئے سامان کی قیمت پر انسان کے دل اور روح کو آخری حد تک بے چین کر دیا ہے۔ دل روح کی بڑھتی ہوئی اس بے چینی نے ہی انسان سے انسانیت اور محبت ورواداری‘ ہمدردی اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آنے کی حسوں کو مسدود کر دیا ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں حقیقی بندہ مومن کے حالات‘ احساسات اور تفکرات کے حوالے سے انہی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے اور معاشرہ کی مختلف طبقات کی کمزوریوں کی بڑی دردمندی وفکر مندی اور تفصیل سے نشاندہی کر کے‘ اصلاح کا لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مادیت کی دلدل اور بچاؤکی تدابیر ‘‘محمد موسیٰ بھٹو کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ اصلاح معاشرہ
3216 5436 ماں خاندان کا محور صائمہ اسما

ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں، شادمانیوں میں صَرف کرتی چلی آئی ہے اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی رسم جاری رہے گا۔یوں تو دنیا میں سبھی اشرف المخلوقات چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، چاہے کسی بھی مذہب سے اس کا تعلق ہو ماں ہر ایک کے لیئے قابلِ قدر ہے۔ اسلامی تعلیم کی روشنی میں اللہ کی طرف سے ماں دنیائے عظیم کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے تو کہتے ہیں کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعثِ آرام و راحت، چین و سکون، مہر و محبت، صبر و رضا اور خلوص و وفا کی روشن دلیل ہے۔ماں اپنی اولادوں کے لیے ایسا چھاؤں ہے جس کا سایہ کبھی ختم نہیں ہونے والا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا بچہ ’’ماں خاندان کا محور‘‘ محترمہ صائمہ اسما کی تحریر ہے یہ تحریر بطور خاص آج کی ماں کے مسائل کوسامنے رکھ کر لکھی گئی ہے ۔محترمہ نے اس میں اس بات کو واضح کیا ہےکہ ہماری اولاد ہمارے یقین میں اپنا حصہ پاتی ہے ۔ اگر ہم خود یقین او رعمل سے تہی داماں ہوگے تو اپنے بچوں کو کیا دیں گے۔اور بچوں کو بڑے لوگوں کی بڑی باتیں سنانے کے ساتھ ہمیں ان کے سامنے عمل کر کے بھی دکھانا چاہیے کیونکہ بچے جتنا اعتماد اپنے والدین پر کرتے ہیں دنیا کے کسی کتابی ہیرو پر نہیں کرتے۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مرتبہ کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

ادارہ بتول لاہور اصلاح معاشرہ
3217 1654 مثالی گھر محمد فاروق رفیع

انسان کے لیے گھر اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے او ر اللہ تعالی نے کتاب ِمبین میں گھر کی سہولت کی دستیابی کواپنا انعام قرار دیا ہے ۔انسان جب اپنے چاروں اطراف نظر دوڑائے تو کتنے ہی لوگ ایسے نظر آئیں گے ، جو گھر جیسی نعمت سے محرومی کی وجہ سے سڑکوں کے کنارروں اور پارکوں میں پڑے راتیں بسر کرتے ہیں یا چھت کی عدم دستیابی کے سبب خیموں میں زندگی کے دن گزار نے پر مجبور ہیں ۔ ایسی صورت میں گھر کی سہولت جیسی نعمت کا احساس دو چند ہوجاتا ہے اوراس نعمت غیر مترقبہ پر اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔چونکہ گھر کا میسر آنا انسان کے لیے سعادت مندی کی علامت او راللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہے ،اس اعتبار سے گھر کے سر پرست پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن پرعمل پیرا ہو کر وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے نجات کاساماں کرسکتا ہے او ر روز ِقیامت اپنی مسؤلیت سے عہدہ برآ ہوسکتا ہے ۔گھریلو معاملات کی اصلاح اور اولاد ووغیرہ کی دینی واخلاقی تربیت گھر کےسر پرست کی ذمہ داری ہے ۔زیر نظر کتا ب''مثالی گھر'' مولانا فاروق رفیع ﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کی تصنیف ہے موصوف تصنیف وتالیف ،تخریج وتحقیق کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں اس کتاب کے علاوہ تقریبا نصف درجن کتب کے مصنف ، اچھے مدرس اور واعظ ہیں۔ اللہ تعالی ان کےعلم وعمل او ر زور ِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین) موصوف نے اس کتاب میں گھر کی اصلاح کے متعلق شرعی تعلیمات کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور جو عادات ِ بد ،اخلاق رزیلہ گھر کے بگاڑ او ربدامنی کا سبب بنتے ہیں ان پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔ یہ کتاب گھرکے افراد کی اصلاح و تربیت کا مرقع او رگھرکو پرامن وپرسکون بنانے او راہل خانہ کی شرعی تعلیمات سےآراستہ کرنےکا خوبصورت گلدستہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں شامل ہر موضوع کو کتاب وسنت کے دلائل سے آراستہ کیا ہے او راس میں درج شدہ احادیث کی بڑی عرق ریزی سے تحقیق وتخریج کی ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش او ر مصنف کے والدین ،اساتذہ ، او ر ہل خانہ کےلیے ذریعہ نجات بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ترجمان الحدیث پبلیکیشنز، لاہور اصلاح معاشرہ
3218 3220 محاضرات معیشت و تجارت ڈاکٹر محمود احمد غازی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات معیشت وتجارت" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےدوحہ قطر میں مختلف مقامات پر ارشاد فرمائے۔۔یہ محاضرات مختصر

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور خرید و فروخت و تجارت
3219 5367 محبت رسول ﷺ کے آداب عبد الرؤف محمد عثمان

حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسیہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔صحابہ کرام نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرتے تھے اوراس محبت میں مال ودولت کیا جان تک قربان کردیتے تھے تاریخ میں ایسی ایک نہیں سیکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ صحابہ کرام کا یہی وہ جذبہ اور ایسی ہی محبت آج بھی دلوں میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ محبت رسول ﷺ کے آداب ‘‘ علامہ عبدالرؤف محمد عثمان  کی عربی تصنیف ’’ محبۃ الرسول بین الاتباع والابتداع ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب فاضل مصنف کی نہایت اہم تحقیقی اور مدلل علمی شاہکار ہے یہ کتاب در اصل فاضل مصنف کا ڈاکٹر یٹ کا رسالہ ہے ۔ اس کتاب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر مولانا نیاز احمد مدنی طیب پوری نے عام فہم انداز سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔یہ کتاب اسلامی اخلاقیات اور شریعت محمدیہ کے مکارم اخلاق اور اہل ایمان کی زندگی کے لیے چراغ راہ ہے ۔ یہ کتاب رسول اللہ ﷺ کی حقیقی محبت کے علاوہ اتباع اور محبت میں بدعت پر علمی بحث کرتی ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر منفرد حیثیت کی حامل ہے اور سول ﷩ کی محبت کے سلسلے میں جو غلو کیا جاتا ہے سب پر تفصیلی بحث اس کتاب میں موجود ہے اور شرعی وغیر شرعی دونوں محبتوں کو واضح کرتی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں رسول ﷺ کی محبت کے سلسلہ میں جتنے غیرشرعی افکار پائے جاتے ہیں ان کا حکیمانہ اور عادلانہ جائزہ لیا ہے اورقرآن وحدیث سے ان کی تردیدکی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔ (آمین)(م۔ا )

عفاف پبلیشرز دہلی اصلاح معاشرہ
3220 1954 مخلوط معاشرہ ام عبد منیب

دورِ حاضر میں مخلوط معاشرہ انتہائی خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے ۔مخلوط معاشرے کی ابتدا کہاں سے ہوئی ؟ یہ جاننا ایک مشکل امر ہے لیکن اس دعوے میں کوئی اشتباہ اور باک نہیں ہے کہ اس کی ابتدا ان معاشروں میں ہوئی جن میں الہامی تعلیمات سے انتہائی زیادہ روگردانی کے جراثیم پھیل گئے او ر انہوں نے الہامی تعلیمات کے برعکس ہرکام انجام دینا اپنے اورلازم کرلیا۔غیر مسلم معاشرے مشرق کے ہوں یا مغرب کے ان میں نہ تو خوف آخرت پایا جاتا ہے نہ توحید کا اقرار ،ان کی مذہبی رسومات وروایات میں مخلوط معاشرہ کسی نہ کسی سطح پر ضرور پایا جاتا ہے لیکن مسلمانوں کی زندگی میں مخلوط ،معاشرے کا در آنا ایک المیہ ہے جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے   واضح کیا ہے کہ قرآن وحدیث میں مخلوط معاشرے سے بچاؤ کے لیے وسیع پیمانے پر احکامات بیان کیے گئے ہیں اور ان کےایک ایک جزو کی تفصیل بھی موجود ہے تاکہ مخلوط معاشرے کے ایمان پرمسموم اثرات سے فرد اور جماعت دونوں محفوظ رہیں۔اللہ اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور تہذیب
3221 816 مدنی معاشرہ(عہد رسالت میں) اکرم ضیاءالعمری

پیغمبرِ اسلام کے رفعت ذکر کے متنوع مظاہر میں سے ایک مظہر یہ ہے کہ آپ ﷺ کی  ذات ستودہ  صفات اورتعلیمات پر آئے روز نئی نئی کتابیں اور مقالات لکھے جا رہے ہیں اور دنیا کے گوشے گوشے میں بسنے والے انسان اپنی ضرورت اور ذوق کے مطابق ان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ تاریخ و سیرت اور احادیث کی کتب کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو آقائے دو جہاںؐ کا برپا کردہ معاشرہ اپنی ساری رعنائیوں اور تابانیوں کے ساتھ پڑھنے والے کے سامنے آجاتا ہے۔ ڈاکٹر اکرم ضیاء العمری نے زیرِ نظر کتاب ’’المجتمع المدنی فی عھد النبوۃ‘‘ میں سیرت نگاری کا ایک جدید منہج متعارف کرایا ہے جو محدثین کے اصولِ تحقیق کے بھی مطابق ہے اور جدید مغربی مؤرخین کے اختیار کردہ اصولِ تحقیق پر بھی پورا اترتا ہے۔ اس قابلِ قدر کتاب کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مرحومہ عذرا نسیم فاروقی کے حصے میں آئی ہے۔ اور یہ ’’مدنی معاشرہ، عہد رسالت میں‘‘ کے نام سے مطبوعہ شکل میں پیش خدمت ہے۔ (م۔ آ۔ ہ)
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد اصلاح معاشرہ
3222 110 مذہبی و سیاسی باوے امیر حمزہ

دین اسلام میں جتنی مذمت شرک کی کی گئی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی گئی لیکن صد افسوس کہ امت مسلمہ اسی قدر شرک کے اندھیرنگری میں اندھادھند بھٹک رہی ہے- نام نہاد صوفیاء کرام مسلمانوں کے ایمان کے ساتھ آنکھ مچولی کرنے میں مصروف ہیں- زیر نظر کتاب میں مولانا امیر حمزہ نے برصغیر پاک وہند کے بہت سے درباروں کا آنکھوں دیکھا حال پیش کیا ہے –مولانا نے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں کی درگاہوں اور گدیوں پر ہونے والے شرمناک مناظر سے نقاب کشائی کی ہے- کتاب کے شروع میں اس غلط فہمی کا بھی  ازالہ کر دیا گیا  ہے کہ اہلحدیث حضرات اولیاء کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں-کتاب اپنے اسلوب، دلائل اور مشاہدات کے اعتبار سے منفرد حیثیت کی حامل ہے-مصنف  نے کتاب میں مختلف نام نہاد پیروں فقیروں کی کرتوں سے بھی نقاب اٹھا کر سادہ لوح لوگوں کو یہ دیکھانے کی کوشش کی ہے کہ جن کو وہ ولی اللہ اور پہنچے ہوئے سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں کتنے بھیانک چہرے والے ہیں-بے چارے بھٹکے ہوئے لوگوں کی عزتوں کو تار تار کرنا،زنا کے اڈے بنانا،چرس اور افیون کا کھلا استعمال، پھر ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ ولی تقدیر کو بدل دیتا ہے،جھوٹی کرامتیں،شعبدہ بازیاں،مادر زاد ننگے جسم کے ساتھ جلوہ افروز پیر،بابے کا چاند میں نظر آنا یہ وہ غلط نظریات ہیں جو لوگوں میں بڑی گہرائی کے ساتھ سرایت کر گئے ہیں مصنف نے ان چیزوں کا آنکھوں دیکھا مشاہدہ لوگوں کے سامنے بیان کر کے ان کو سمجھانے کی کوشش کی ہے-
 

دار الاندلس،لاہور سیاسی تحریکیں
3223 3025 مسئلہ آئین و حکومت حصہ اول ریاض الحسن نوری

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسئلہ آئین وحکومت"محترم ریاض الحسن نوری صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اسلام کے آئین اور طرز حکمرانی کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اسے انسانیت کے تحفہ ربانی قرار دیا ہے۔اور دیگر نظاموں کے جبرواستبداد اور ظلم وستم کو اجاگر کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

مکتبہ العلم لاہور حکومت و ریاست
3224 367 مسئلہ خلافت ابو الکلام آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد جہاں تقریر و خطابت کے میدان میں نمایاں مقام رکھتے ہیں وہیں ایک عالی مرتبت عالم دین کی ہستی بھی ان کے اندر موجود ہے۔ جس کا حقیقی اندازہ مولانا کی زیر نظر کتاب ’مسئلہ خلافت‘ کے مطالعے سے ہوگا۔ خلافت کے موضوع پر متعدد کتب سامنے آ چکی ہیں لیکن مولانا نے اس کتاب میں جس طرح موضوع بحث کو سمیٹا ہے یہ انہی کا خاصہ ہے۔ انہوں نے خلافت سے متعلقہ حارث اشعری کی حدیث کی تشریح کرتے ہوئے امامت و خلافت کی شرائط بیان کی ہیں اور اس پر نصوص سنت اور اجماع اشمت سے دلائل ثبت کئے ہیں۔ حکمران کے خلاف کے خروج کے تناظر میں واقعہ امام حسین پر روشنی ڈالتے ہوئے بحث کو مسلمانان ہند خلافت سلاطین عثمانیہ تک لے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں جزیرہ عرب کی تحدید، ترک موالات اور مسلمانان ہند اور نظم جماعت جیسے موضوعات بھی کتاب کی زینت ہیں۔

 

مکتبہ جمال، لاہور خلافت و جمہوریت
3225 311 مسئلہ سود اور غیر سودی مالیات محمد اکرم خان

احترام مساجد، حرمت قرآن اور ناموس رسول ﷺ کے معاملات میں جانیں قربان کر دینے کی حد تک زود حس واقع ہونے والی ہماری قوم سود کے معاملے میں جو بموجب حکم خداوندی "خدا اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کھلی جنگ ہے" بالکل بے حس ثابت ہوئی ہے۔ اتنی بڑی تنبیہہ ہمارے جذبات و احساسات میں کوئی ہلکا سا ارتعاش بھی پیدا نہیں کرپاتی اور سود سے ہم اتنی بھی کراہت محسوس نہیں کرتے جتنی  کہ شراب اور لحم خنزیر سے۔ اس میں ہمارے ان علماء کا بھی دخل ہے جو سود اور ربا کے درمیان فرق کر کے سود کو مباح قرار دیتے ہیں اور ان نام نہاد روشن خیال دانشوروں کا بھی جن کا ایمان ہے کہ آج کے دور میں سودی بینکاری کے بغیر کسی ملک کا معاشی نظام چل ہی نہیں سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب اسلامی معاشیات کے ماہر اور حکومت پاکستان کی آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس میں اعلیٰ عہدہ پر فائز شخصیت محمد اکرم خان کی تالیف ہے۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں انہوں نے سود اور ربا میں تفریق کی گمراہی کا پردہ چاک کیا ہے اور دوسرے حصے میں غیر سودی مالیات کی معقول اور قابل عمل تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور سود
3226 5577 مسلم ثقافت ہندوستان میں عبد المجید سالک

مولانا عبدالمجید سالک( (1894ء-  1959ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور شاعر، صحافی، افسانہ نگار اور کالم نگار تھے۔عبدالمجید سالک 12 ستمبر، 1894ء کو بٹالہ، گرداسپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بٹالہ اور پٹھان کوٹ میں حاصل کی اور پھر اینگلو عربک کالج دہلی سے تکمیل کی۔ انہوں نے 1914ء میں رسالہ فانوس خیال جاری کیا۔ پھر 1915ء سے 1920ء تک وہ ماہنامہ تہذیب نسواں، ماہنامہ پھول اور ماہنامہ کہکشاں کے مدیر رہے۔ 1920ء میں وہ روزنامہ زمیندار کے عملۂ ادارت میں شامل ہوئے۔ 1927ء میں انہوں نے مولانا غلام رسول مہر کے اشتراک سے روزنامہ انقلاب جاری کیا جس کے ساتھ وہ اکتوبر 1949ء میں اس کے خاتمےتک وابستہ رہے۔ عبدالمجید سالک اخبار روزنامہ انقلاب میں ایک کالم افکار و حوادث کے نام سے لکھا کرتے تھے، یہی کالم ان کی پہچان بن گیا۔ ان کے خودنوشت سوانح سرگذشت کے نام سے اشاعت پزیر ہوئی۔ ان کی دیگر تصانیف میںذکرِ اقبال، یاران کہن، میراث اسلام اور مسلم ثقافت ہندوستان میں  قابل ذکر ہیں ۔موصوف نے   65 برس کی عمر 27 ؍ستمبر1959ء کو لاہور میں وفات پائی۔ زیر نظر کتاب ’’مسلم ثقافت  ہندوستا ن ہندوستان میں ‘‘مولانا عبد المجید سالک کی تصنیف ہے ۔موصوف نے یہ کتاب  بہترین مآخذ تاریخی سے استفاد کر کے  مرتب کی ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک مستند ’’ دائرۃ المعارف ‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے ۔مصنف نے اس کتاب میں  یہ بتایا  ہے کہ  مسلمانوں نے برصغیر پاک وہند  میں ایک ہزار  سال میں کن برکات سے آشنا کیا ہے کہ یہاں کی پس ماندہ اقوام ایک نئے اسلوب زندگی سے بہرور ہوگئیں۔(م۔ا)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تہذیب
3227 7002 مسلم حکام کی اطاعت کا وجوب ابو عبد الرحمٰن الفوزی

رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے ۔ وہ رعیت کی خیر خواہی کے کام سرانجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔ اور حکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلم حکّام کی اطاعت کا وجوب‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبدالرحمٰن فوزی الاثری حفظہ اللہ کی تصنیف الورد المقطوف في وجوب طاعة ولاة أمر المسلمين بالمعروف کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں کتاب و سنت اور فقہائے امت کے فرامین کی روشنی میں اصلاحی و فلاحی معاملات مسلم عوام الناس پر مسلم حکام کی اطاعت مسئلے کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

مرکز تفہیم القرآن و السنہ حکومت و ریاست
3228 5248 مسلم ریاست جدید کیسے بنے محمود مرزا

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازی کے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چناں چہ ماوردی نے یہ بات لکھی ہے کہ جب دین کم زورپڑتاہے تو حکومت بھی کم زورپڑجاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہو تی ہے تودین بھی کم زورپڑجاتاہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔“(محاضراتِ شریعت :ص287)
 زیر تبصرہ کتاب" مسلم ریاست جدید کیسے بنے "  محمود مرزا  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی ریاست کی تجدید کے متعلق بنیادی اصول وتصورات بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

دار التذکیر حکومت و ریاست
3229 4515 مسلمان حکمرانوں کے تمدنی جلوے سید صباح الدین عبد الرحمن

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی جلوے‘‘ دار المصنفین کے رفیق سید صباح الدین عبد الرحمٰن کی مرتب شدہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے دربار،محلات، حرم، لباس، پارچہ بافی، زیورات، جوہرات، خوشبوئیات، خورد و نوش، ساز وسامان، تہوار، تقریبات، موسیقی، اور مصوری وغیرہ کی مکمل تفصیل بیان کی ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تمدن
3230 6596 مسلمانوں میں پھیلائی جانے والی جھوٹی بشارتیں مختلف اہل علم

دین اسلام دین فطرت ہے، اسلام بہترین عقیدے، خوبصورت اخلاق اور اعلی ترین صفات اپنانے کی دعوت دیتا ہے، اسلام انسان کے جذبات کا خیال رکھتا ہے، اپنے حال سے خوش رہنے اور مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ کی ترغیب دیتا ہے۔لوگوں کو مسرور کرنے والی باتیں بتلانا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ اور مومنوں کو خوشخبری دیں۔[البقرة: 223] بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی اس سی سے سے متصف قرار دیا ،اور چونکہ بشارت کی دل میں بڑی منزلت ہے اس لیے فرشتے اسے لے کر آئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى﴾بلاشبہ ہمارے پیغام رساں ابراہیم تک خوشخبری لے کر پہنچے۔ [هود: 69] اور رسولوں کی بعثت کا مقصد  بھی اللہ کے مومن بندوں کو بشارت دینا بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ﴾اور ہم رسولوں کو بشارت دینے والے اور ڈرانے والے ہی بنا کر بھیجتے ہیں۔[الأنعام: 48]دین اسلام میں مسلمانوں کے لئے متعدد بشارتیں ہیں،لیکن جھوٹی بشارتیں  اور جھوٹی خبریں  پھیلانے،گھڑنے، لکھنے اور بانٹنے اوران کی طرف دعوت دینے والے اور اسے مسلمانوں کے درمیان پھیلانے والے سب گناہ گار ہونگے ۔ زیرنظر کتاب’’ مسلمانوں میں پھیلائی جانے والی جھوٹی بشارتیں ‘‘   میں  شیخ شخبوط حفظہ اللہ  نے    کچھ ایسے امور پر ردّ  کیا ہے کہ جنہیں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کےلیے لوگوں نےگھڑ کر دین یا صاحب شریعتﷺ کی طرف منسوب کیا ہے۔ ان میں شیخ احمد کا خواب او راس طرح کی دیگر جھوٹی کہانیاں اور بشارتیں شامل ہیں ۔ شیخ شخبوط نے  کتاب  ہذا کو    شیخ ابن باز، علامہ محمد بن صالح العثیمین، شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن جبرین رحمہم اللہ اور شیخ صالح بن فوزان بن الفوزان حفظہ اللہ کے فتاوی جات سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان اصلاح معاشرہ
3231 5575 مسلمانوں کا بلدیاتی نظام مشتاق اے چوہدری

کسی بھی مضبوط جمہوری نظام میں بلدیاتی اداروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1959ء میں پہلی بار جنرل ایوب خان کے دور میں بلدیاتی جمہوریتوں کا نظام متعارف کرایا گیا۔ جسے بعدازاں 1962 ء کے دستور میں شامل کیا گیا۔ بنیادی جمہوریتوں کے اس نظام پر دس ہزار کی آباد ی پر مشتمل یونین کونسل سب سے نچلے درجے کی مقامی کونسل تھی۔ یونین کونسل کے ارکان میں دس منتخب اور 5 نامزد ہوتے تھے جنہیں بی ڈی ممبر کہا جاتا تھا۔ یونین کونسل کا سربراہ چیئرمین کہلاتا تھا۔ یونین کونسل کے دائرہ کار میں مقامی سطح پر امن و امان کے قیام اور زراعت کی ترقی میں کردار ادا کرنا اور مقامی آبادی کے مختلف مسائل حل کرنا تھے ۔ مقامی منصوبوں کیلئے یونین کونسل ٹیکس عائد کرنے کی مجاز ہوتی تھی ۔ صدر پاکستان کے انتخابات کیلئے یہی ارکان ووٹ ڈالتے تھے ۔ اسی طرح تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں کام کرتےتھے۔ 1969ء میں ایوب خان کی حکومت کی رخصتی کے ساتھ یہ نظام بھی رخصت ہو گیا۔ دوسری بار لوکل گورنمنٹ سسٹم جنرل ضیاء الحق نے 1979ء میں نافذ کیا جس کے مطابق شہری اور دیہی دو طرح کے ادارے وجود میں آئے۔ شہروں میں ٹاؤن کمیٹی، مپونسپل کمیٹی، میونسپل کارپوریشن اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن وجود میں آئیں اور دیہی سطح پر یونین کونسل، تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے ادارے وجود میں آئے۔ ان اداروں کے ارکان کا انتخاب بالغ رائے دہی کی بنیاد پر ہوتا جو کہ اپنے میئر یا چیئرمین کا انتخاب کرتے۔ تیسری بار 2001 ء میں بلدیاتی نظام پھر ایک فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف نے نئے انداز میں دیا۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت تین سطح پر مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ضلعی سطح پر ضلع ناظم ضلعی حکومت کا سربراہ بنایا گیا۔ اسی طرح تحصیل ناظم اور یونین کونسل ناظم اپنی اپنی سطح پر سربراہ بنے۔ ڈی سی او کو ضلع ناظم کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کا سربراہ بنایا گیا جس کے ماتحت مختلف محکموں کے ای ڈی او، ڈی او اور ڈی ڈی اوز وغیرہ تھے۔  زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں کابلدیاتی نظام ‘‘ مشتاق اے چوہدری کی  اس موضوع پر اولین کاوش ہے ۔پاکستان میں  حکومت خود اختیاری کےتحت  جو بلدیاتی نظام چل رہا ہے  ۔مصنف نےاس نقطۂ نظر سے مسلمانوں کےبلدیاتی نظام  پر اجمالاً بحث کی ہے ۔یہ کتاب بلدیاتی  نظام کے موضوع پر متعدد اور مستند مآخذوں کا بہترین ما حاصل  اور جامع خلاصہ ہے۔مؤلف نے زیر بحث موضوع پر  نہایت  اچھے الفاظ میں گفتگو کی ہے اور تاریخی شہادتوں  سے یہ ثابت کیا ہ کہ یورپ میں  جو آج بلدیاتی نظام کے نہایت اور اعلی نمونے  دیکھتے  کوملتے ہیں وہ اسلام ہی کی تعلیمات کا نتیجہ  ہیں ۔(م۔ا)

پاک عرب علمی فاؤنڈیشن لاہور انتخابی سیاست
3232 5624 مسلمانوں کا نظم مملکت ڈاکٹر حسن ابراہیم حسن

مسلمانوں کا نظم مملکت  تاریخ کا ایک نہایت  اہم موضوع ہے اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستورِ حیات ہے اسلام  نےجہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کیے ہیں  جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتے ہیں اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔اسلامی  نظام حکومت کے  موضوع پر بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلمانو ں کا  نظم مملکت‘‘  قاہر ہ  کے  ڈاکٹر حسن ابراہیم  حسن  اور پروفیسر علی ابراہیم حسن کی   اسلام  کے اجتماعی  نظام پر   مشتمل مشترکہ  محققانہ عربی  تصنیف’ النظم  الاسلامیہ ‘‘ کا ارد و ترجمہ ہے ۔ اپنے موضوع میں یہ  بڑی  جامع کتاب ہے اس کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر جناب  مولو ی علیم اللہ صدیقی نے  1943ء میں اسے اردو قالب میں ڈھالا   ۔ اگست 1947ء میں  ’’ ندوۃ المصنفین‘‘ دہلی نے  اسے پہلی مرتبہ  شائع  کیا اور  1958ء میں  اس کا دوسرا ایڈیشن شائع  کیا۔زیر نظر  ایڈیشن  ’’ دار الاشاعت  ،کراچی  کا مطبوعہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو پانچ  ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول سیاسی نظام  کے متعلق ہے اس میں خلافت کاابتدا  سے لے کر عثمانیوں کے زمانہ تک  جائزہ لیتے ہوئے  عہد رسالت اور خلافتِ راشدہ سے لے کر امویوں، عباسیوں، فاطمیوں اور مملوکوں کے زمانہ  کی تاریخ بیان کی ہے۔ اور دوسرے باب میں نظام ِحکومت کا جائزہ لیاگیا ہے۔تیسرے باب میں مالیات کےنظام سےبحث  ہے اور نہایت وضاحت کے ساتھ   ذارئع آمدنی  اور مصارف پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔چوتھے باب میں  عدالت کے نظام کا ذکر ہے   اوردورجاہلیت  ، عہد رسالت ، خلافت راشدہ، عہد بنی امیہ، عباسیہ کے عہد عروج  اور دورزوال  کے  عدالتی نظام پر تاریخ کی روشنی میں نظر ڈالی  ہے ۔پانچواں غلامی پر ایک جامع تبصرہ  پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی حکومت و ریاست
3233 1582 مصطفوی ﷺ مدنی عالمی ریاست ماضی ، حال اور مستقبل فاروق احمد

سیرت سرور کائنات وہ سدا بہار،پاکیزہ ،ہر دلعزیز موضوع ہے جسے شاعر اسلام سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گااس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔انبیاء کرام اور نبی کریم ﷺ کی بعثت کا اولین مقصد لوگوں کو عقیدہ توحید کی دعوت اور ان کاتزکیہ کرنا او رلوگوں کو احکام الٰہی کی تعلیم دینا ہے اور پھر اسلامی حکومت قائم کرکے حدود اللہ کانفاذ او ردین الہی کو غالب کرنا ہے ۔ زیر نظر کتاب '' مصطفویﷺ مدنی عالمی ریاست'' میں فاضل مصنف جناب فارروق احمد صاحب نے سیرت نبویﷺ کے مختلف گوشوں میں سے نبی کریم ﷺ کے فریضہ اقامت دین اور اسلامی حکومت کے قیام اور اس کو وسعت دنیے کے لیے نبیﷺ او رآپ کےجانثار صحابہ کرام ﷢ کی جدوجہد او رکوششوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے آخر ی باب میں کیا دور حاضر میں اسلامی ریاست کا قیام ممکن ہے کے موضوع پر بحث کی ہے فاضل مصنف کا اسلوب سادہ،سلیس،عام فہم ،دل نشیں اور دلوں کوگرمانےوالاہے اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

مجلس التحقیق والنشر الاسلامی لاہور حکومت و ریاست
3234 5172 مضاربت میزان شریعت میں ڈاکٹر شاہ فیض الابرار صدیقی

عصر حاضر کا اگر تجزیاتی مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ تیس سالوں میں دنیا میں جتنی تبدیلیاں رونما ہوئی وہ سابقہ ادوار میں نہ ہوئی اور انہی تبدیلیوں میں سے ایک خوش آئند تبدیلی جو سامنے آئی وہ کویت‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ ملائشیا وغیرہ میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے اُٹھائے گئے مثبت عملی اقدامات ہیں جو بلا شک وشبہ ایک مثبت آغاز  قرار دیے جا سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو جس طرح عالم کفر کے سودی نظام معیشت نے اپنے تسلط مین لیا ہوا ہے اس کے بعد بجا طور پریہ  کہا جا سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  محقق نے موضوع کی جملہ جزئیات کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں پیش آمدہ مسائل اور ان کا حل سوالات وجوابات کی شکل میں دیا ہے جبکہ آغاز میں اقتصاد اور معیشت کی اساسیات‘ آداب اور احکام جامعیت کے ساتھ ذکر کیے ہیں۔ اسمیں چار ابواب ہیں‘ پہلے باب میں اسلام کے نظام اقتصاد کے بنیادی خصائص وضوابط کو‘ دوسرے میں مضاربت تاریخی واخلاقی پس منظر کو‘ تیسرے میں مضاربت‘ تعارف‘ اقسام واحکام کو اور چوتھے میں مضاربت سے متعلق علمائے امت کی جہود مبارکہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔اور آخر میں مصادر ومراجع کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ مضاربت میزان شریعت میں ‘‘ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار صدیقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، کراچی اقتصادیات
3235 5006 مطالعہ تہذیب ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر

دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘  محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی  سے  وابستہ رہیں موصوفہ نے  یہ کتاب   ایم اے    کے طلبہ وطالبات   کی نصابی   ضرورت کو مد نظر  رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا  پہلا ایڈیشن  1993ء میں شائع  ہوا، 2007ء میں   اس کتاب کا  دوسرا ایڈیشن  چند ابواب کے اضافے کے ساتھ  شائع  ہوا  جس پر اس کتاب کو صدارتی  ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔(م۔ا)

قرطاس کراچی تہذیب
3236 6246 معاشرتی برائی اور اس کا رد قرآن وسنت کی روشنی میں ذیشان علی

شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم ﷤کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی  ہے۔ قرآن مجید میں  بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف  توجہ دلائی ہے  کہ  شیطان مردود سےبچ کر رہنا  یہ   تمہارا کھلا دشمن ہے  ۔ارشاد باری تعالی  إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے  تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘  اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک  کے لیے  زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے  اس عطا شدہ قوت  کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ  کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم ﷤ کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان  بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم  نے شیطان کو جواب دیا کہ  تو لاکھ  کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے  وہ تیری پیروی نہیں کریں گے   او رتیرے دھوکے میں  نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے   محفوظ  رہنے کےلیے  علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ اوروعظ وارشاد کےذریعے  بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے  مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ  اللہفان من  مصاید الشیطان از امام ابن  قیم الجوزیہ  ﷭ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ معاشرتی برائی اور اس کا ردّ قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘   محترم  ذیشان علی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ ’’ مشت زنی ‘‘ جیسے قبیح فعل سے متعلق ہے۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ  میں  قرآن  وسنت ، صحابہ  وتابعین، ائمہ مجتہدین  ومفسرین کے اقوال کی روشنی میں بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ یقیناً مشت زنی  حرام  اور شیطانی  کام ہے ۔اللہ تعالیٰ  مرتب کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اورمعاشرے میں موجو د اس قبیح فعل کے خاتمہ کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3237 3685 معاشرتی مسائل کے حل کے لیے حفاظتی سفارتکاری کا کردار عبد العزیز ابراہیم الغدیر

سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں  سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں متعین سعودی عرب کے سفیر محترم جناب عبد العزیز ابراہیم صالح الغدیر صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سفارتکاری کی تاریخ اور اس کی اقسام بیان کرتے ہوئے لڑائی جھگڑوں کے حل میں حفاظتی سفارتکاری کی افادیت اور اس کے طریقہ کار پر گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہےکہ وہ ان کی محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اسلامی معاشروں میں موجود لڑائیوں اور جھگڑوں کو ختم کر کے انہیں امن واستحکام کا گہوارہ بنائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3238 6431 معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ جمشید عالم عبد السلام سلفی

فواحش کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔بالخصوص قوت شہوانیہ کی بے اعتدالی اور حدود الٰہی سے تجاوز کی وجہ سے جن گناہوں کا صدور ہوتا ہے انہیں فواحش کہاجاتاہے،خواہ وہ قولی ہوں یا فعلی ۔موجودہ دور کی جدید اختراعات کہ جس میں حیا باختگی پائی جاتی ہو اور جدید تہذیب کےاندر پائی جانے والی عریانیت وبے حیائی،اخلاق سوز رسائل وجرائد اورمغرب کی درآمدشدہ آزاد رَو کثافتیں بھی فواحش میں داخل ہیں۔ زیرنظرکتاب’’معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ‘‘   محترم جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں  سماج ومعاشرے میں پھیلے فواحش سےمتعلق تفصیلی گفتگو کی ہےاور معاشرے میں پھیلے فواحش کی مختلف صورتوں کا جائزہ لیا  ہے۔اس ضمن میں فواحش کی تفصیلی وضاحت کےبعدسب سے بڑی بے حیائی اور گناہ ِ عظیم شرک کی ہلاکت وسنگینی کو بیان کیا ہے۔نیز معاشرے میں شرک اور بدکاری کے پھیلاؤ کی قبیح صورتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی عریانیت وبے حجابی مرد وعورت کےآزادنہ میل جول اور دورجدید کی بے حیاکثافتوں  پر بھی روشنی  ڈالی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی اصلاح معاشرہ
3239 1124 معاشرے کی مہلک بیماریاں اور ان کا علاج احمد بن حجر قاضی دوحہ قطر

کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اختتام توبہ و استغفار پر کیا گیا ہے۔ اپنے موضوع کےحوالے سے یہ ایک بہترین اور ہر شخص کے لائق مطالعہ کتاب ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اصلاح معاشرہ
3240 4322 معاشرے کی مہلک بیماریاں اور ان کا علاج ( تخریج شدہ ایڈیشن ) احمد بن حجر قاضی دوحہ قطر

گناہ چھوٹا ہو یابڑا ہر قسم کے گناہ سے اپنے دامن کو بچانا ضروری ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جونہ صرف فرد واحد کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے معاشرے پر تباہ کن اثرات چھوڑتے ہیں ۔ جیسا کہ امم سابقہ کی تباہی وبربادی کفر وشرک کے علاوہ مختلف گناہ اورجرائم کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ لیکن انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’معاشرے کی مہلک بیماریاں اوران علاج ‘‘ عالم عرب کے معروف عالم دین علامہ شیخ احمد بن حجر کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے ۔ شیخ موصوف نےاس کتاب میں 78 کبیرہ گناہوں کو ذکرکیا ہے ۔ اور ہر اس گناہ کی نشاندہی کی ہےکہ جسے ہمارے معاشرے میں غیر معمولی سمجھ کر عام کیا جاتاہے حالانکہ وہ کبیرہ گناہوں میں سے ہیں اور ان کے اثرات بد پورے معاشرے کو لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب گناہوں کی حقیقت اور معاشرے پر ان کے اثرات سے متعلق منفرد تحریر ہے ۔اس کتاب کے اس سے قبل مختلف مقامات سے کئی ایڈیشن شائع ہوئے ہیں اور کتاب وسنت سائٹ پر موجود بھی ہیں ۔ زیرتبصرہ ایڈیشن کی خصوصیت یہ ہےکہ عصر حاصر کےتقاضوں کےمطابق جدید تحقیق وتخریج سےمزین ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3241 2941 معاشی مسائل اور قرآنی معلومات عبد العظیم اصلاحی

دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "معاشی مسائل اور قرآنی تعلیمات"انڈیا کے معروف عالم دین محترم اوصاف احمد صاحب اور محترم عبد العظیم اصلاحی صاحب کی مرتب کردہ تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ادارہ علوم القرآن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار بعنوان"معاشی مسائل اور قرآنی تعلیمات" میں مختلف اہل علم کی طرف سے پیش کئے جانے والے مقالات کو کتابی شکل میں شائع کر دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع ایک  انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مقالات نگار اور مرتبین وناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ علوم القرآن علی گڑھ یوپی اقتصادیات
3242 3363 معاشیات اسلام ( مودودی ) سید ابو الاعلی مودودی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’معاشیات اسلام‘‘ عالمِ اسلام کے عظیم مفکر سید ابو الاعلی مودودی﷫ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب فلسفۂ معیشت کی ایک راہ کشا کتاب ہے ۔ اس میں ان اولین امور سے بحث کی گئی ہے۔ جنہیں ماہرین معاشیات بالعموم چھوڑدیتے ہیں او رجن کے بارے میں غلط تصورات کےکارفرماہونے کی وجہ سے وہ آگےکی شاہراہوں پر ہرقدم پر ٹھوکریں کھاتے چلے جاتے ہیں ۔ یہ کتاب دراصل مولانا مودودی کی ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو ان کےجاری کردہ رسالہ ’’ترجمان القرآن ‘‘ کی اشاعت کے آغاز سے مختلف مواقع پراسلام کے معاشی اصول واحکام کی توضیح او رزندگی کے موجود مسائل پران کے انطباق کےبارے میں وقتاً فوقتاً شائع ہوتی رہیں۔ تو پر وفیسر خورشد صاحب نے مولاناکی زندگی میں ہی اسے مرتب کیا اورمولانا کی نظر ثانی سے اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1969ء میں شائع ہوا ۔مرتب نے اس کتاب کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول میں فلسفۂ معیشت سے بحث کی گئی ہے او ردنیا کے مروجہ معاشی نظاموں پر تنقیدی نظر ڈالنے کے ساتھ معیشت کے میدان میں اسلام کے مخصوص نقطۂ نظر کی پوری وضاحت کی گئی ہے۔نیزان اصولوں کوبھی ضروری تشریح کےساتھ پیش کیاگیا ہےجو قرآن وسنت میں مرقوم ہیں ۔کتاب کے دوسرے حصے میں مرتب نے مولانا مودودی کی ان تحریروں کو پیش کیا ہےجن کا تعلق ایک حیثیت سے اسلام کے فلسفۂ معیشت کے انطباق سے ہے۔ ایم اے اسلامیات ومعاشیات کے طلبہ اور اسلامی معاشیات کا ذوق رکھنےوالے اہل فکر کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہے ۔ مولانامودودی ﷫کی اس کتاب کےعلاوہ بھی معیشت کے موضوع پر چار کتابین موجود ہیں۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور جدید مالی مسائل
3243 4710 معروضیات اسلامیات سال دوم پروفیسر صفدر علی

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " معروضیات اسلامیات " محترم پروفیسر صفدر علی، گورنمنٹ کالج فتح گڑھ کی کاوش ہے جو انہوں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے 2015ء کے ترمیم شدہ نصاب کے عین مطابق بڑی محنت  سے تیار کی ہے۔آپ  نے اس کتاب کو معروضی انداز میں سوالا جوابا تیار کیا ہے۔ امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور اصلاح معاشرہ
3244 5339 معیشت نبوی ﷺ سید فضل الرحمن

نبی اکرمﷺ کی حیات مبارکہ اور اسوہ حسنہ کے پہلوؤں اور جہتوں کو شمار کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہر روز ایک نیا موضوع سامنے آتا ہے‘ انسانیت کسی حوالے سے مشکل سے دو چار ہوتی ہے‘ یا کسی نئے پہلو سے کائنات کے اب تک سر بستہ راز اس پر منکشف ہوتے ہیں‘ تو اہل علم سنت مطہرہ اور سیرت طیبہ کا مطالعہ کترے ہیں اور آخر اہل علم کو سیرت طیبہ میں روشنی میسر آجاتی ہے۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو اس وقت کی مختصر ‘ سادہ اور فطرت سے بھر پور زنگی میں ماحولیات بہ طور موضوع متعارف نہیں تھا۔ اس وقت اس موضوع کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ پھر جوں جوں انسان ارتقاء پاتا رہا‘ اپنے زعم میں مہذب کہلاتا رہا‘ اسی رفتار سے وہ فطرت سے انحراف کرتا رہا اور فطرت اسے سزا سناتی رہی۔ جب انسان اس ضرورت کی جانب متوجہ ہوا تواسے علم ہوا کہ اس حوالے سے جناب نبیﷺ تو بہت پہلے ہدایات فرما چکے ہیں کئی ایک ایسے موضوعات ایسے ہیں لیکن معیشت نبویﷺ کا موضوع اہم ہے اور ہر روز زندہ وتازہ بھی۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے لیکن اس میں ظن وتخمین سے زیادہ کام لیا گیا ہے جس کی وجہ سے قاری کا درست نتائج تک رسائی کرنا مشکل ہے۔ اور اس کتاب میں نبیﷺ کی معاشی زندگی کے حوالے سے مبالغہ آرائی  کا عنصر بھی دِکھائی دیتا ہے۔ یہ کتاب دو مضامین پر مشتمل ہے جن میں نبیﷺ کی معاشی تعلیمات اور آپ کی معاشی زندگی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ معیشت نبویﷺ ‘‘سید فضل الرحمٰن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

زوار اکیڈمی پبلی کیشنز کراچی اقتصادیات
3245 1020 معیشت وتجارت کے اسلامی احکام حافظ ذو الفقارعلی

بطور مسلمان ہمارا فرض ہے کہ ہم اس چیز کو اہمیت دیں کہ ہمارے پیٹ میں جانے والا لقمہ حلال ذرائع سے حاصل شدہ ہے یا حرام ذرائع سے۔ کتاب و سنت میں نہایت شد و مد کے ساتھ حلال رزق کمانے اور کھانے پر زور دیا گیا ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ معاش و تجارت میں حلال و حرام کی تمیز روا  نہیں رکھتے۔ حافظ ذوالفقار معیشت و تجارت اور بینکاری کے موضوع پر ید طولیٰ ٰرکھتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ان کی علمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس میں معیشت و تجارت سے متعلق نہایت سادگی کےساتھ بہت سے موضوعات آسان زبان میں ایک عام قاری کے لیے بیان کر دئیے گئے ہیں۔ اس کتاب کے مطالعہ سےعوام الناس اور کاروباری طبقہ دین قیم کی پاکیزہ اور روشن تعلیمات سے آگاہ ہوگا۔ اور یقیناً خرید و فروخت کے معاملات ان کے مطابق ادا کر سکے گا۔(ع۔ م)
 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور خرید و فروخت و تجارت
3246 2379 مغرب اور اسلام کی فکری و تہذیبی کشمکش مولانا محمد عیسی منصوری

مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد مغرب اور عالم اسلام کی فکری وتہذیبی کشمکش اور مسلم اہل دانش کی ذمہ داری " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مولانا محمد عیسی منصوری  صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مغربی افکار ونظریات اور ان کا تاریخی پس منظر،عہد وپیمان اور یورپی اقوام،نئے عالمی نظام کے خوش نما مقاصد،مغربی میڈیا اور عالم اسلام،روحانیت مغرب کا سب سے برا بحران،مغرب میں اسلام کا مستقبل،جدید نظریاتی چیلنج اور علماء کران اور اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مغربی دانشوروں کے دو گروہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ورلڈ اسلامک فورم لندن تہذیب
3247 5477 مغربی تہذیب ایک معاصرانہ تجزیہ ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ مغربی تہذیب اور اسلام میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب فلسفہ کی بنیاد پر قائم ہے اور اسلام وحی کی بنیاد پر قائم ہے۔چنانچہ مغربی تہذیب کسی خاص مذہب کا نام نہیں جو الہامی یا خدائی تعلیمات پر عمل کرنے کامدعی ہو۔مغربی تہذیب اپنے اپنے مذہب پر نجی اور پرائیویٹ زندگی میں عمل کرنے کی اجازت ضرور دیتی ہے۔ لیکن یہ خاص مذہبی طرز فکر، عقائد اور وحی پر مبنی تعلیمات کا نام نہیں۔چنانچہ مغربی تہذیب کی بعض تعلیمات، دنیا کے تمام مذاہب کی مشتر کہ تعلیمات سے ہٹ کر بھی موجود ہیں۔ مثلاً شادی کے بغیر کسی عورت کے ساتھ تعلق تقریباً ہر بڑے مذہب میں شرم وحیا اور اخلاق کے منافی سمجھا گیا۔لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کی ادنیٰ قباحت سمجھنے کو تیار نہیں۔ مادیت ، زرپرستی اور دولت سے انتہاء درجے کی محبت کو تمام مذاہب نے مذموم قرار دیا، لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کا عیب سمجھنے کی روا دار نہیں۔
زیر نظر کتاب ’’مغربی تہذیب ایک معاصرانہ تجزیہ ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کے ان چار خطبات ؍لیکچرز کا مجموعہ ہے جو انہوں نے شیح زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی ،لاہور کی دعوت پر 24،25؍ اپریل 2001ء کو منعقدہ خطبات لاہور کی مجلس میں پیش کیے۔موصوف معاشیات میں تخصص کے علاوہ جدید فلسفہ پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں ۔مغربی ممالک میں ایک عرصہ تک تعلیم وتدریس میں مصروف رہے۔ مغرب میں قیام کےدوران انہیں اس معاشرہ اور تہذیب کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا اور گہرائی سے اس کامطالعہ بھی کیا۔موصوف کے کتاب ہذا میں موجو د چاروں خطبات ان کے مطالعہ کی وسعت او ردین سے وابستگی کا بیّن ثبوت ہیں ۔ان کے خطبات کا مرکزی محور عصر حاضر کی بالا دست تہذیبوں کے اہداف ومقاصد کو اجاگر کرنا ہے ۔ عصری تہذیب کا ہدف مساوات اور جمہوریت کے خوش کن نعروں کے ساتھ سرمایہ دارانہ تہذیب کو ترقی پزیر معاشروں بالخصوص مسلمان معاشروں میں رواج دینا ہے ۔ ڈاکٹر صا حب نے دلائل وبراہین کے ساتھ ان خطبات میں اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ مغرب کی سرمایہ دارانہ تہذیب نے قوموں کی اجتماعی اور انفرادی زندگی کو اخلاق عالیہ سے محروم کیا ہے اور رزائلِ اخلاق کو فروغ دیا ہے ۔ نیز انہوں نےاس حقیقت کوبھی واضح کیا ہے کہ عالمی غالب تہذیب کے مقاصد کے حصول کے لیے NGOs اور IMF جیسے ادارے ہر وقت معاونت کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔جس کے نتیجے میں نت نئی جسمانی وروحانی بیماریاں وعوارض روز افزوں ہیں ۔ان خطبات کا بنیادی پیغام یہ ہےکہ غلبہ اسلام کی تڑپ رکھنے والوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ مغربی نظام فکر ،اس کی بنیادوں اور اس کے وسیلوں سے کما حقہ آگاہی حاصل کریں۔(م۔ا)مغربی تہذیب

 

شیخ زاید اسلامک ریسرچ سنٹر جامعہ کراچی تہذیب
3248 1414 مغربی جمہوریت حقیقت اور سراب ڈاکٹر مستفیض احمد علوی

مذہب سے اظہاربیزاری کرکےاپنی عقل کی بنیادپرجو سیاسی نظام انسان  نے وضع کیاہےاس دورجدیدمیں اسے جمہوریت کہتےہیں ۔ جمہوریت کو اساس اہل یورپ نےفراہم کی ۔پھربعد میں مسلمانوں نے اسےاپنایا۔مسلمانوں جب اسے اپنایاتو اس میں بنیادی طور پر تین طرح کی آراتھیں ۔پہلی یہ کہ اسے مکمل رد کردیاجائےدوسری یہ تھی کہ اسےمکمل قبول کرلیاجائے جبکہ بعض کےہاں اسے قبول توکیا جائے لیکن ترمیم و اضافےکےساتھ ۔زیرنظرکتاب اولیں نقطہ کی حامل ہے جس میں مصنف نے عقلی ،فطری ،اخلاقی اور شرعی بنیادوں پر اس کاکھوکلا پن ثابت کرکےدکھادیاہے۔موصوف کاکہناہےکہ گزشتہ دوصدیوں سے دنیاجمہوریت کاتجربہ کررہی ہے ۔جس میں اسے مسلسل ناکامی کا سامناکرناپڑرہاہے۔اور آئندہ بھی اس کی کامیابی کوئی امکانات نظر نہیں آرہےسو بہتر یہی ہےکہ اسلام کا دیاہوانظام خلافت جوکہ ایک فطر ی نظام ہےمسلمانوں کو چاہیےکہ اسے اپنائیں۔کیونکہ اس میں ہی ان کی کامیابی کاراز ہے۔اس کےعلاوہ یہ ہےکہ دنیاکی دیگر اقوام کو اگرظاہر ی طورپر کچھ کامیابی مل بھی جاتی ہےاس سے یہ دوکھانہیں کھاناچاہیےکہ مسلمانوں کو بھی اس سے کامیابی ممکن ہوکیونکہ اس امت کی اساس ہی دیگرہے۔(ع۔ح)
 

بیت الحکمت، لاہور خلافت و جمہوریت
3249 5504 منشیات اور ان کا سدباب جلد 2 امیر الدین مہر

شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔
زیر تبصرہ کتابچہ ’’ منشیات اور ان کا سدِّ باب حصہ دوم ‘‘ مولانا امیر الدین مہر اور جناب مختار احمد کی مشترکہ تحریر ہے ۔یہ کتابچہ دو ابواب پر مشتمل ہے باب اول ادویات کا غلط استعمال اور منشیات کے استعمال کی وجوہات ،منشیات کے استعمال کی علامات کے متعلق ہے اور دوسرا باب منشیات کےسد باب اور نشہ میں مبتلا ہونے سے بچاؤ کی تدابیر کے متعلق ہے ۔یہ حصہ دوم ہے اگر کسی بھائی کے پاس اس کا حصہ اول ہو تو وہ ہمیں فراہم کردے تاکہ اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیا جائے ۔(م۔ا) حلال وحرام

 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اصلاح معاشرہ
3250 6208 منکرات اعمال مکتب توعیۃ الجالیات بالمجمعہ

برے اعمال انسان کے نفس پر اتنا اثر کرتے ہیں کہ ان اعمال کی وجہ سے اس کا دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔اچھے یا برے اعمال انسان کے اپنے لئے ہیں ارشاد باری  تعالیٰ ہے  مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (سورة لاسراء:15) ’’جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے‘‘ زیر نظر کتاب’’منکرات الاعمال‘‘  مکتب  توعیہ  الجالیت،سعودی عرب کی مرتب کردہ کا  اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب 374 احادیث نبویہ کا بہترین مجموعہ ہے۔ اس  کتاب میں  مسلم   معاشرے میں  بکثرت رائج   ان مختلف قسم کی منکرات وسیئات، منہیات وممنوعات کا قرآن وسنت کی روشنی میں جائزہ لیاگیا ہے ۔اور ان کے مہلک نتائج سے عوام کو آگاہ کر کے اس سے بچنے کی دعوت دی گئی ہے۔قارئین اس کتاب سے استفادہ کر کےاس کی روشنی میں معاشرہ میں پھیلی ہوئی منکرات وسئیات، محرمات وممنوعات سے بچ کر تقویٰ اور اعلی اخلاقی اقدار کی حامل زندگی گزار سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مترتبین  ومترجم اس کاو ش کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین (م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد اصلاح معاشرہ
3251 6216 ناممکن ریاست اسلام ، سیاست اور جدیدیت کی اخلاقی مشکل وائل حلاق

وائل حلاق  کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مسیحی  فلسطینی محقق ہیں   قانون اور اسلامی فکر کی تاریخ میں مہارت رکھتے ہیں ، اور وہ کولمبیا یونیورسٹی میں شعبہ مڈل ایسٹرین اسٹڈیز کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ’’میک گل یونیورسٹی‘‘ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز میں شامل ہوئے اور 1985 میں اس یونیورسٹی  میں  اسلامی قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔  وائل حلاق کا اسلامی علوم کے میدان میں بہت حصہ ہے۔ ان کی تخلیقات کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے ، جن میں عبرانی ، انڈونیشی ، اطالوی ، جاپانی اور ترکی شامل ہیں۔ 2009 میں ، وائل حلاق کو دنیا کی 500 بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’ ناممکن ریاست ‘‘وائل حلاق  کی معروف کتاب الدولة المستحيلة: الإسلام والسياسة ومأزق الحداثة الأخلاقي. کا اردوترجمہ ہے۔ اصل کتاب انگریزی میں  ہےلیکن اس کتاب کی افادیت کے پیش کے نظر ترکی، انڈونیشیائی، اور عربی زبان میں اس کا ترجمہ ہوچکا ہے۔ مترجم کتاب جناب  صابر علی صاحب نے اردوقارئیں کےلیے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہے۔یہ    کتاب  سیاست کے علاوہ اخلاقیات اور اخلاقی فلسفے پربھی بحث کرتی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ’’ اسلامی ریاست ‘‘ کے مسئلے  کی درست تشخیص کیے بغیر مسلمان اس تشکیل ِنو اور اسکے سیاسی وقانونی نتائج کا تصور نہیں کرسکتے ۔اس لیے ضروری ہےکہ ’’ اسلامی ریاست‘‘ کے تصور میں پائے جانے والے کثیر جہتی بدیہی تضادات کا صحیح فہم حاصل کیا جائے۔(م۔ا) 

لیگسی بک لاہور حکومت و ریاست
3252 247 نایاب ہیرا سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع بچوں کی اسلامی طرز پر تعلیم و تربیت اور اس کے فوائد کو بنایا گیا ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3253 5222 نبی کریم ﷺ کی معاشی زندگی ڈاکٹر نور محمد غفاری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نبی کریمﷺ کی معاشی زندگی‘‘ پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  نبی کریمﷺ کی سیرت  کی روشنی میں معاشی مسائل اور ان کا حل پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور اقتصادیات
3254 4070 نبی کریم ﷺ کے فیصلے ابوعبد اللہ محمد بن احمد الانصاری القرطبی

کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔ اور اسے انبیاء ﷩ کی سنت بتایا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کے درمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی، مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کے بعد خلفاء راشدین سیاسی قیادت، عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نے اپنے دور ِ خلافت میں دور دراز شہروں میں متعدد قاضی بناکر بھیجے۔ ائمہ محدثین نےنبیﷺ اور صحابہ کرام﷢ کے فیصلہ جات کو کتبِ احادیث میں نقل کیا ہے۔ اور بعض اہل علم نے نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢ کے فیصلہ جات پرمشتمل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’نبی کریم ﷤ کے فیصلے ‘‘امام قرطبی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے وہ مقدمات او ر فیصلے جمع کردئیے ہیں جو نبی کریم ﷺکے دربار عالی میں وقتاً وفوقتاً پیش ہوتے رہے اور آپ ﷺ وحی الٰہی کے مطابق فیصلہ صادر فرماتے رہے۔ جناب ناصر مسعود صاحب نے اس کتاب کو اردو داں طبقے کے لیے اردوقالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)

اعتقاد پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی عدلیہ
3255 3364 نجات المسلمین عبد الرشید انصاری

زیر تبصرہ کتاب"نجات المسلمین" محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب  کی  تصنیف ہے، جو چار مختلف رنگوں میں چار متفرق موضوعات اور حصوں پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے متفرق دینی واصلاحی مسائل کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔پہلا حصہ نجات المسلمین، دوسرا حصہ فاسق اور فاجر مجرم ہیں، تیسرا حصہ اعتقادی منافق ابدی جہنمی ہیں اور چوتھا حصہ متفرق قسم کی تحریروں پر مشتمل ہے۔کتاب غیر مرتب سی ہے اور اس کے موضوعات کو سمجھنا ایک مشکل سا کام ہے۔کیونکہ مولف بلاترتیب احادیث کو جمع کر دیا ہے اور معروف تالیفات کی مانند اس کا کوئی باب یا فصل وغیرہ قائم نہیں کی۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے چونکہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے متعدد دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے  فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی  خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3256 406 نصیحتوں کے پچاس پھول عبد اللہ بن عبد العزیز المقبل

یہ دنیا دار الامتحان ہے اس میں سانس لینے والے ہر شخص کو اس کے بِتائے گئے روز و شب کا جواب دہ ہونا ہے۔ کامیاب شخص وہ ہے جو دنیوی نعمتوں کے حصول کو اپنا مقصد اولین نہ بنائے بلکہ اپنے اللہ کو راضی کرنے کی تگ و دو میں رہے اور اپنے آپ کو جہنم سے بچاتے ہوئے جنت کا وارث بن جائے۔ پیش نظر مختصر سی کتاب میں فاضل مؤلف عبدالعزیز بن عبداللہ المقبل نے خواتین کو 50 ایسی نصیحتیں کی ہیں جو نہ صرف ان کی دنیوی زندگی کوحد درجہ پرسکون بنا دیں گی بلکہ ان پر عمل سے اخروی زندگی میں بھی انشاء اللہ کامرانیاں ایک مسلم عورت کی منتظر ہوں گی۔ دوسرے الفاظ میں یہ کتاب ایسے اقوال زریں پر مشتمل ہے جو خواتین کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں نہایت خوش کن اثرات مرتب کریں گے۔


 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض اصلاح معاشرہ
3257 1672 نظام جاسوسی ایک جائزہ اور اس کا شرعی حکم مفتی ضیاالرحمن فاروقی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے ہر شعبہ میں اصول فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے بھی دو پہلو ہیں ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ ہے کہ اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان کے منصوبوں کوناکارہ کرنا او ران کے غلط عزائم سے حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں کی نجی زندگی میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔زیر نظر ''کتاب نظام جاسوسی ایک جائزہ اور اس کا شرعی حکم '' جاسوسی کے موضوع پر ایک اچھی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس میں سب سے پہلے جاسوس کی لغوی واصطلاحی تحقیق اور جاسوسی کی تاریخ ،جاسوسی اصطلاحات اور پھر دورِ حاضر کی بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں کامختصراً تذکرہ کرنے کے بعد آخر میں جاسوسی کےحوالے سے شرعی نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے اللہ تعالی مؤلف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (م۔ا)

 

 

مکتبہ عمر فاروق، کراچی حکومت و ریاست
3258 5768 نظام حکومت نبویہ اردو ترجمہ التراتيب الإدارية علامہ عبد الحئی کتافی

جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات  یعنی  اللہ تعالیٰ  اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات  کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط  متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے  ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں  کے الگ الگ خانوں میں تقسیم  کیا  جاتا ہے ۔ان میں سے  بشمول نظامِ حکومت  اور  ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اُصول بیان کردیئے  ہیں۔اُسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات  بھی تشکیل دے دی  ہیں او ر صحابہ کرام ﷢ اور خلفاء عظام اور ان  کے بعد  اہل  علم نے  ان  پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔عہد نبوی کا نظام حکمرانی یا اسلامی  نظام ِحکومت کے  متعلق متعدد کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نظامِ حکومت نبویہ ‘‘ علامہ عبد الحی الکتانی کی  عہد نبوی  کے نظام ِحکمرانی  کے متعلق معروف کتاب ’’التراتيب الإدارية‘‘ کا  اردو ترجمہ ہےاس کتاب  کے ترجمہ کی سعادت مولانا  حافظ محمد ابراہیم فیضی صاحب نے حاصل کی ہے علامہ کتانی نے اس   کتاب میں نبی کریم ﷺ  کے   نظامِ حکومت،خلافت، وزارت،صنعت وحرفت،فقہی سرگرمیاں،معمولاتِ عبادات، ناپ تول ، تحریری وجنگی سرگرمیاں اور صحابۂ کرا م ﷢  کے معمولات کوبیان کرنے کے علاوہ اجتماعی زندگی کے تمام شعبوں کےعنوانات قائم کرکے  سیرتِ طیبہ کی روشنی میں  ان کے لیے  رہنمائی فراہم کی ہے ۔(م۔ا)

فرید بک سٹال لاہور حکومت و ریاست
3259 6691 نظام طاغوت سے برات صدر الدین اصلاحی

طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس  کے متعد د معانی ہیں ۔قرآن کریم میں یہ لفظ 8 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ اسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الٰہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ نظام طاغوت سے  برأت‘‘ مولانا صدر الدین اصلاحی کے ماہنامہ ’زندگی‘ رام پور ہندوستان نومبر ودسمبر1952ء میں شائع ہونے والے مضمون کی کتابی صورت ہے ۔اس میں طاغوت کی حیثیت مثالوں کے ذریعے بیان کی گئی ہے اور دستور سازی وقانون سازی کی کیا حیثیت ہے؟نظام طاغوت کی خاص ملازمتیں جن سے  نظام کو تقویت ملتی ہے ان کی  کیا حیثیت ہے؟اور اس نظا م میں عام  ملازمتوں کی حیثیت کیسی ہے، کس کو اس نظام میں شامل ہوکر رخصتِ شرعی مل سکتی ہے اور اس کی کیا واقعی صورتیں ہیں ۔(م ۔ا)

ادارہ نوائے غزوہ ہند سیاست و جمہوریت
3260 2943 نفاذ شریعت اور پاکستان قاضی عبد الکریم

پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ،لیکن افسوس کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پاکستان میں اسلام نافذ کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔نظریہ پاکستان کے بارے میں واضح رہنا چاہئے کہ قرار داد مقاصد 1949ء اور 1973ء کے متفقہ آئین میں واضح طورپر یہ قرار دیا جاچکا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کتاب وسنّت کو فروغ دیا جائے گا۔ اس دستور کو عوام پاکستان کے منتخب نمائندے منظور کرچکے ہیں، عدالتیں اس کی بناپر فیصلہ کرتی ہیں اور یہ جمہوری اساسات پر ایک مسلمہ بن چکا ہے کہ پاکستان میں اسلام نظام کو قائم کیا جائے گا۔ایک اسلامی ریاست کا قیام ہندوستان کے مسلمانوں کا صدیوں پرانا خواب تھا۔جس کے شواہد مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد ہماری پوری تاریخ میں پھیلے ہوئے ہیں۔اسی نفسیات اورمسلمانوں کے دیرینہ خواب کو سمجھتے ہوئے قائداعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تو اسی روزمعرضِ وجود میں آگیا جس روز ہندوستان کی سرزمین پرپہلے مسلمان نے قدم رکھا۔ پھر کہا کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں، میں نے فقط یہ کیاکہ جو بات آپ کے دلوں اور ذہنوں میں تھی، اسے طشت ازبام کردیا یعنی ببانگِ دہل کہہ دیا۔اگرپاکستان کا تصور نظریاتی نہیں تھا تو پھر وہ اسی دن کیوں معرضِ وجود میں آگیا جس دن ہندوستان میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا؟ زیر تبصرہ کتاب" نفاذ شریعت اور پاکستان"قائد تحریک نفاذ شریعت مولانا قاضی عبد الکریم کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے پاکستان میں نفاذ اسلام کے حوالے سے قانونی تجاویز دی ہیں، اور یہ واضح کیا ہے کہ ملک میں نفاذ شریعت کا عمل موجودہ دور میں بھی نہائت آسان ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاکستان میں نفاذ اسلام کی راہیں ہموار کرے اور ہمیں خلافت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

شعبہ نشر و اشاعت نجم المدارس ڈیرہ اسماعیل خان نفاذ شریعت
3261 2944 نفاذ شریعت میں تدریج حافظ محمد سعد اللہ

کسی بھی نظام کو نافذ کرنے کے دو ہی طریقے ہیں۔انقلابی یا ارتقائی۔اگر کسی نظام کو انقلابی طریقوں سے نافذ کیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے اثرات کا ظہور فورا قبول کر لیا جاتا ہے اور بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معاشرے نے اس نظام کو پوری طرح قبول کر لیا ہے۔حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے ، کیونکہ ہر وہ نظام جو معاشرے پر زبر دستی ٹھونسا جائے ، اس کے مخالفانہ جذبات وقتی طور پر دبے رہتے ہیں  اور جوں ہی کوئی موقع ملتا ہے وہ پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ نمودار ہو جاتے ہیں۔اس کے برعکس ارتقائی طریقہ ذرا سست رفتار ہوتا ہے ، اس کے اثرات کا ظہور فوری طور پر نہیں ہوتا ہے۔لیکن اس طریقے میں نظام کی اقدار معاشرے کے باطن میں رس رس کر پیوست ہو جاتی ہیں، اور انسانی ضمیر کی تہہ میں بیٹھ جاتی ہیں پھر انہیں نکالنا کسی طرح بھی ممکن نہیں رہتا ہے۔نظام اسلام کا طریقہ ابتدائے اسلام میں ارتقائی ہی رہا اور یہ بہت مفید اور موثر ثابت ہوا۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ شدید خواہش رکھتے تھے کہ تمام لوگ اسلام قبول کر لیں ، لیکن آپ ﷺ نے کسی پر جبر نہیں کیا اورقرآن مجید نے تو صریح الفاظ کے ساتھ یہ اعلان کر دیا کہ"دین کو قبول کرنے کے سلسلے میں کوئی جبر نہیں ہے۔ "زیر تبصرہ کتاب " نفاذ شریعت میں تدریج "محترم حافظ سعد اللہ صاحب  ریسرچ اسسٹنٹ  مرکز تحقیق دیال سنگھ لائبریری ٹرسٹ  کی کاوش ہے ، جس میں انہوں نےنفاذ  اسلام کے حوالے سے اسلام کےاسی تدریجی طرز عمل پر اپنی تحقیق پیش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاکستان میں نفاذ اسلام کی راہیں ہموار کرے اور ہمیں خلافت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور نفاذ شریعت
3262 3581 نفاذ شریعت کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام کے متفقہ پندرہ نکات ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور

پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ،لیکن افسوس کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پاکستان میں اسلام نافذ کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔نظریہ پاکستان کے بارے میں واضح رہنا چاہئے کہ قرار داد مقاصد 1949ء اور 1973ء کے متفقہ آئین میں واضح طورپر یہ قرار دیا جاچکا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کتاب وسنّت کو فروغ دیا جائے گا۔ اس دستور کو عوام پاکستان کے منتخب نمائندے منظور کرچکے ہیں، عدالتیں اس کی بناپر فیصلہ کرتی ہیں اور یہ جمہوری اساسات پر ایک مسلمہ بن چکا ہے کہ پاکستان میں اسلام نظام کو قائم کیا جائے گا۔ایک اسلامی ریاست کا قیام ہندوستان کے مسلمانوں کا صدیوں پرانا خواب تھا۔جس کے شواہد مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد ہماری پوری تاریخ میں پھیلے ہوئے ہیں۔اسی نفسیات اورمسلمانوں کے دیرینہ خواب کو سمجھتے ہوئے قائداعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تو اسی روزمعرضِ وجود میں آگیا جس روز ہندوستان کی سرزمین پرپہلے مسلمان نے قدم رکھا۔ پھر کہا کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں، میں نے فقط یہ کیاکہ جو بات آپ کے دلوں اور ذہنوں میں تھی، اسے طشت ازبام کردیا یعنی ببانگِ دہل کہہ دیا۔اگرپاکستان کا تصور نظریاتی نہیں تھا تو پھر وہ اسی دن کیوں معرضِ وجود میں آگیا جس دن ہندوستان میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا؟ زیر تبصرہ کتاب"نفاذ شریعت کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے جید علماء  کرام کے متفقہ پندرہ نکات"ملی مجلس شرعی کی شائع کردہ ہے جس میں انہوں نے پاکستان میں نفاذ اسلام کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کی طرف سے متفقہ پندرہ نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے، اور یہ واضح کیا ہے کہ ملک میں نفاذ شریعت کا عمل موجودہ دور میں بھی نہائت آسان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اتحاد بین العلماء والمسالک کے بارے میں 33 علماء کرام کے متفقہ 18 نکات اور اسلامی ریاست اور آئین کے بارے میں 31 علماء کرام کے متفقہ 22 نکات کو جمع کر دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاکستان میں نفاذ اسلام کی راہیں ہموار کرے اور ہمیں خلافت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور نفاذ شریعت
3263 5321 نفع دونوں جہانوں کا سودی قرض کی حرمت اور اسلامی بینکاری کی اہمیت تنویر احمد مگوں

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اور رہی بات کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں ۔ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟ زیر تبصرہ کتاب ’’ نفع دونوں جہانوں کا‘‘ تنویر احمد مگوں کی کاوش ہے۔ جس میں سود کی حرمت کو قرآن وسنت سے واضح کیا گیا ہے اور اسلامی بینکاری کو اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد ہر مسلمان کو اور خصوصا مسلمان تاجر برادری کو سود ی قرض کے لین دین کی خرابیوں پر متوجہ کیا جائے اور اس برائی سے نجات دلانی کی کوشش کی گئ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

پاکستان بزنس فورم کراچی سود
3264 601 ننھا مبلغ سلیم رؤف

ہماری اخلاقی اقدار کو بگاڑنے میں جس قدر ٹی وی اور کیبل نیٹ ورک نے کردار ادا کیا ہے شاید ہی کسی اور چیزنے کیا ہو۔ اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری خود والدین پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس کو گھر میں رکھنے میں کوئی عار محسوس نہ کی۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں اسی موضوع کو ایک نئے اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ کتابچے کی ورق گردانی سے اندازہ ہوتا ہے کہ نسل نو کے دین سے دوری کی سب سے بڑی وجہ یہی آلات موسیقی ہی ہیں جن کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔ اس کتابچے کا مطالعہ بچوں بوڑھوں اور مردوں عورتوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
 

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3265 5274 نوجوانوں کے لیے ایک سو نصیحتیں ابو مرجان انس مدنی

جوانی زمانۂِ نشاط، عصر ِکار کردگی، اور عبادت سے لذت حاصل کرنے کا وقت ہے، تاریخ نے چند نوجوانوں کے زندہ جاوید رہنے والے واقعات بھی محفوظ کیے ہیں، جنہوں نے معرفتِ الہی حاصل کی ، اور اپنے دین پر ڈٹ گئے، تو قرآن کریم نے انکا تذکرہ محفوظ کر لیا اور جنت کا حق دار بنا دیا۔جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ نوجوانوں کے لیے ایک سو 100 نصیحتیں‘‘ ابو مرجان انس مدنی کی ہے۔جس میں مصنف نے انتہائی قیمتی نصائح کا انتخاب کیا اور انہیں قرآن و سنت کے دلائل سے مزین کیا ہے۔مختصر اور جامع کتاب میں بیان ہونے والی نصائح میں یہی تین چیزیں( عقیدہ،عمل اور اخلاق) موضوع رہی ہیں۔مؤلف کتاب کا تعلق ایک انتہائی پاکیزہ اور سلفی خاندان سے تعلق ہے، اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے فارغ التحصیل ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے علم، عمل اوٰر عمر میں برکت عطا فرمائےاور اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

نعمانی کتب خانہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3266 7249 نیت سے اخلاق بدلنا ہے نگہت ہاشمی

شخصیت انسان کی پہچان ہوتی ہے۔انسان جیسے اوصاف اپنے اندر پیدا کر لے وہی اس کی شخصیت ہے ۔اور مومن کا تشخص اس کے اوصاف ،اس کے اعلیٰ اخلاق ہوتے ہیں۔اور انہی اوصاف کی وجہ سے مومن کو شخصیت ملے گی اور جنت میں اس کا چہرہ پہچانا جائے گا۔اعلیٰ اخلاق کو اپنانا شریعت کا بنیادی مقصد ہے،اور اسلام نے اس کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اچھے اخلاق کی تعلیم دینے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ نیت سے اخلاق بدلنا ہے ‘‘النور انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب کردہ موسوعہ نظرۃ النعیم سیریز کا حصہ ہے جسے انہوں نے اپنے ادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے سوال و جواب کی صورت میں مرتب کیا ہے۔یہ کتاب اپنے اخلاق کو سنوارنے کے حوالے سے ایک مفید کوشش ہے افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل اصلاح معاشرہ
3267 258 واہ رے مسلمان سلیم رؤف

یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع مسلمانوں میں رواج پا جانے والے ہندوانہ عقائد و رسوم و رواج ہیں۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔

 

 

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3268 5095 ویلنٹائن ڈے بے شرمی کا تہوار محمد نور الہدیٰ

یوم ویلنٹائن" 14فروری " کوبالخصوص یورپ میں یوم محبت کے طور پر منایا جاتا ہے، یوم ویلنٹائن کی تاریخ ہمیں روایات کے انبار میں ملتی ہے اور روایات کا یہ دفتر اسرائیلیات سے بھی بدتر ہے ، جس کا مطالعہ مغربی تہذیب میں بے حیائی ،بے شرمی کی تاریخ کے آغاز کا اشارہ دیتا ہے ، اس بت پرستی کے تہوار کے بارے میں کئی قسم کی اخباررومیوں اوران کے وارث عیسائیوں کے ہاں معروف ہیں ۔ چوتھی صدی عیسوی تک اس دن کو تعزیتی انداز میں منایا جاتا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس دن کو محبت کی یادگار کا رتبہ حاصل ہوگیا اور برطانیہ میں اپنے منتخب محبوب اور محبوبہ کو اس دن محبت بھرے خطوط' پیغامات' کارڈز اور سرخ گلاب بھیجنے کا رواج پا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ویلنٹائن ڈے بے شرمی کا تہوار‘‘محمد نور الہدیٰ کی ہے۔ جس میں ویلنٹائن ڈے کی اصل حقیتتاریخی اعتبار سے بیان کی ہے ۔ اور اس دن کو منانے کے حوالہ سے جن نقصانات کا مستقبل میں سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو اجاگر کیا ہے۔اور مزید مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کی رغبت دلائی گی ہے۔ امید ہے اس کتابچہ سے معاشرہ کی اصلاح ممکن ہو۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مسلمانوں کی عزتوں کی حفاظت فرمااو رمصنف کے کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(رفیق ارحمن)

رانا پرنٹرز لاہور اصلاح معاشرہ
3269 264 ٹی وی کے نقصانات اور اس کے فوائد کا جائزہ ام عبد الرب

ٹی وی کیلئے ہمارے معاشرے میں عموماً نرم گوشہ رکھا جاتا ہے۔ اور کچھ بزعم خود دانشور اس کی حمایت میں دلائل تراشتے نہیں تھکتے، فروغ بے حیائی اور نیلام عزت و ناموس کےلیے کسی بھی زہرناک تحریک سے کمنہیں۔ یہی ہے وہ کہ جس کے سبب غیرت کا جنازہ نکلا، عزتیں نیلام ہوئیں، اخلاق قصۂ پارینہ بنے، تہذیب و ثقافت پہ کفار کی چھاپ لگی، بچوں کے اخلاق تباہ اور بچیاں بے راہ ہوئیں۔ چادر اور چار دیواری کی محفوظ و مامون پناہ گاہ میں اسی ٹی وی کے نقب کے باعث آج گھر جہنم زار بن چکے، اسلام کا صاف کشادہ اور سنہری ماحول کفار کے غلاظت سے لتھڑے ، بے رنگ اور بدترین ماحول کا نمونہ بن چکا۔ یہ زہر اتنا میٹھا اور اس قدر غیر محسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی جمع پونچی لٹنے کا احساس تک نہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتابچہ میں نہایت دلسوزی سے ایسے ہی لاتعداد نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹی وی کے بظاہر دلفریب اور معلومات افزا پردۂ سیمیں کے پس پردہ نہایت تلخ اور بے حد زہریلے حقائق کی دردمندانہ اسلوب میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔

دار الاندلس،لاہور اصلاح معاشرہ
3270 2064 ٹی وی گھر میں کیوں؟ ام عبد منیب

دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے زیر تبصرہ کتاب’’ٹی وی گھر میں کیوں؟‘‘ میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومحترمہ نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا )

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3271 1072 پارلیمنٹ اور تعبیر شریعت حافظ عبد الرحمٰن مدنی

ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایک سہ روزہ پروگرام کاانعقاد کیا۔ جس کا موضوع ’اجتماعی اجتہاد، تصور، ارتقاء اور عملی صورتیں‘ تجویز ہوا۔ اس سیمینار میں حافظ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے ’پارلیمنٹ اور تعبیر شریعت‘ کے نام سے مقالہ پیش کیا۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے نفاذ شریعت سے متعلق امت کے چار مشہور نظریات پر تبصرہ کیا ہے۔ سب پہلے علامہ اقبال کے نظریہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالہ سے دوسرے نظریہ کے طور پر انہوں نے انقلاب ایران اور طالبانی طرز فکر کو لیا ہے۔ تیسرا نظریہ پاکستان کے آزاد خیال اہل علم اور دینی سیاسی جماعتوں کا ہے، اس پر بھی حافظ صاحب نے سیر حاصل اور مدلل بحث پیش کی ہے۔ چوتھا اور آخری نظریہ وہ ہے جو عالم اسلام کے بعض ممالک میں شریعت کی عمل دار ی کی حد تک عرصہ سے رائج ہے۔ تعبیر شریعت کے حوالے سے یہ کتابچہ ایک علمی دستاویز ہے۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور پارلیمانی نظام
3272 5261 پاکستان معاشرہ اور ثقافت سٹینلی میرن

پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم درد قبائل جیسے پنجابیوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھیوں، مہاجرین، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں واکھی، بلتی اور شینا اقلیتیں. اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب، اور دیگر جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک، کے نسلی گروہوں نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے. کسی بھی معاشرے کے افراد کے طرزِ زندگی یا راہ عمل جس میں اقدار ، عقائد ، ر سم ورواج اور معمولات شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، ثقافت ایک مفہوم رکھنے والی صطلاح ہے اس میں وہ تمام خصوصیات ( اچھائیاں اور برائیاں ) شامل ہیں جو کہ کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہیں دنیا میں انسانی معاشرے کا وجود ٹھوس ثقافی بنیادوں پر قائم ہے انسان ثقافت و معاشرہ لازم و ملزوم ہیں ، ہم ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ، ثقافت کے اندر انسانی زندگی کی تمام سر گرمیاں خواہ وہ ذہنی ہوں یا مادی ہوں شامل ہیں سی سی کون کا کہنا ہے کہ ” انسان کے رہن سہن کا وہ مجموعہ جو سیکھنے کے عمل کے ذریعے نسل در سنل منتقل ہوتا رہا ہے‘‘ ثقافت کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان معاشرہ اور ثقافت‘‘ مصنفین: جان ائیرڈ، جان جے، ہونگمن، ڈینس برناٹ، میری جین کینیڈی، لوسین برناٹ، جیمز ڈبلیو، سپین زکیہ ایگلر، ہربرٹ ایچ اور وریلنڈ کی تصنیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ غلام رسول مہر اور عبد المجید سالک نے کیا ہے۔جس میں پاکستان جغرافیہ، معاشرہ اور ثقافت کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ مترجمین کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

تخلیقات، لاہور تہذیب
3273 201 پاکستان میں انٹیلی جینس ایجنسیوں کا سیاسی کردار منیر احمد

زیر نظر کتاب ''پاکستان میں انٹیلی جنس ایجنسوں کا سیاسی کردار''اپنی نوعیت کی پہلی اور اہم کتاب ہے جس میں پاکستان کے معروف صحافی منیر احمد نے خفیہ سروس کے ادارے کی خامیوں اور خوبیوں کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے ایسے حکمرانوں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے خفیہ اداروں کا غلط استعمال کیا- کتاب میں ایسے خفیہ ہاتھوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے جن کے ہاتھوں میں ہمارے سیاستدان کٹھ پتلیاں بنے ہوئے ہیں-اس کے علاوہ آپ کو اس کتاب میں بھٹو نے خفیہ اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے کس طرح استعمال کیا اور قائد اعظم سے آج تک خفیہ ادارے کس حد تک ملک کے سیاہ وسفید کے مالک رہے، کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے- کتاب کے مطالعے سے آپ کو قدم قدم پر ایسے حیرت انگیز اور چشم کشا انکشافات ملیں گے جن سے آپ کبھی بھی واقف نہ تھے-
 

گورا پبلشرز،لاہور پارلیمانی نظام
3274 5480 پاکستان میں جمہوریت کے تضادات سلمان عابد

جمہوریت ایک سیاسی نظام ہے یعنی عوام کی اکثریت کی رائے سے حکومت کا بننا اور اس کا بگڑنا۔ اس نظام میں انفرادی آزادی اور شخصی مساوات کے تصورات کو جو اہمیت دی گئی ہے اس کی وجہ سے عہد حاضر میں اس کی طرف لوگوں کا میلان زیادہ ہے۔اگرچہ بہت سے مسلم دانشور اس طرزِ حکومت کے حامی ہیں۔لیکن ہر دور میں اصحابِ علم کی ایک بڑی تعداد نے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں، جمہوریت کو ناپسند کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس میں عوام کی حاکمیت اور مطلق آزادی کا تصور غیر عقلی اور باعثِ فساد ہے۔پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام کی خواہش کا فی مستحکم نظر آتی ہے لیکن سیاسی اور معاشرتی عمل میں اتنے تضادات موجود ہیں کہ جمہوریت میں ابھی تک تسلسل پیدا نہ ہوسکا اور نہ پائیداری۔جمہوریت کی خواہش اور کوشش کے باوجود جمہوریت کا پر وان نہ چڑھنا جمہوری عمل کے نازک اور مشکل ہونے کا ثبوت ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’پاکستان میں جمہوریت کے تضادات‘‘ پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ نگار جناب سلمان عابد صاحب کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے عام فہم اور مؤثر اندازمیں پاکستان میں جمہوریت کو درپیش مشکلات کا حل تلاش کرنے کی کوشش ہے۔انہوں نے نہ صرف پاکستان کی سیاسی تاریخ اور حکومتوں کے بننے اور ٹوٹنے کی بات کی بلکہ ان عناصر اور رجحانات کا جائزہ لیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت گہری جڑیں نہ پکڑ سکی۔فاضل مصنف نے اپنے تجزیے کو جامع کرنے کے لیے بہت سے ایسے مصنفین اور سیاست دانوں کی تحریروں کا سہارا لیا ہے جنہوں نے اپنےاپنے مخصوص انداز میں پاکستان کی سیاست اورمعاشرت کے تضادات کا تجزیہ کرتے ہوئے ان اُمور کی نشاندہی کی ہے کہ جس کی وجہ سے جمہوری ادارے بنتے اور ٹوٹتے رہے ۔کتاب ہذا کے مصنف سلمان عابد نے تجزیاتی انداز اپناتے ہوئے پاکستان کی سیاست کا تجزیہ پیش کیا ہے ۔جمہوری عمل پیدا ہونے والے تضادات کا تفصیلی جائزہ اس کتاب میں موجود ہے ۔ نیز اس کتاب میں اس سوال کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے حوالے سے کیا بڑےچیلنجز ہیں ۔ جمہوریت کی کامیابی کے تناظر میں اس کے داخلی اور خارجی بحران کیا ہیں اور اگر ہم جموریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تو اس میں تمام فریقوں کا کیا کردار بنتا ہے ۔(م۔ا)

جمہوری پبلیکیشنز لاہور سیاست و جمہوریت
3275 5550 پاکستان میں سیاسی جماعتیں اور پریشر گروپ ڈاکٹر سید تنویر بخاری

سیاسی جماعت  اس تنظیم کو کہتے ہیں جو بعض اصولوں کےتحت منظّم کی جائے اور جس کا مطمح نظر آئینی اور دستوری ذریعوں سے حکومت  حاصل  کر کے  ان اصولوں کو بروئے کار لانا ہو جن کی غرض سے اس جماعت کو منظّم کیا گیا ہو۔ پاکستان کی سب سے پہلی سیاسی جماعت مسلم لیگ تھی جس کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔اس کے بعد بے شمار جماعتیں وجود میں آتی گئیں۔پاکستان میں   اس وقت بیسیوں سیاسی جماعتیں موجود ہیں ۔ پاکستان میں سب ہی سیاسی جماعتیں جمہوریت مضبوط کرنے کی دعویدار تو ہیں، تاہم ایک آدھ سیاسی جماعت کے علاوہ کوئی ایسی پارٹی نہیں  جو اندرونی طور پر جمہوریت پر عمل پیرا ہو۔یہاں ہر سیاسی جماعت کو ایک دوسرے سے مِل کر کام کرنا پڑتا ہے ۔ اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جو اکیلے ہی حکومت سازی کر سکے بلکہ صرف مخلوط حکومت ہی ممکن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان میں  سیاسی جماعتیں اور پریشر گروپ‘‘  جناب تنویر بخاری کی مرتب  کردہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں  سیاسی جماعتوں  کا بنیادی مقصد  اہمیت  وضرورت، سیاسی جماعتوں کا ارتقاء، سیاسی جماعتوں کی اقسام ،برسراقتدار  سیاسی جماعتوں کاتعارف اور ان کے منشور کو پیش کرنے کے علاوہ عام سیاسی جماعتوں کا بھی تعارف  پیش کیا ہے ۔یہ کتاب نصابی نوعیت کی ہے۔ پروفیسر محمد عثمان اور مسعود اشعر کی مرتب کردہ کتاب ’’پاکستان کی سیاسی جماعتیں‘‘بھی سائٹ پر  موجود ہے یہ دونوں کتابیں  سیاسی جماعتوں کے حوالے سے مفید کتابیں  ہے ۔سیاست کے طالب علموں کو ان کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(م۔ا)

ایورنیو بک پیلس لاہور حکومت و ریاست
3276 4105 پاکستان میں نفاذ شریعت، اہمیت، ضرورت اور طریقہ کار ابو ذوق قدرت اللہ فوق

ارشاد ربانی کےمطابق دین اسلام ایک ایسا دین ہے کہ جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرتا ہے تو اس سے ہر گزقبول نہیں کیا جائے گا۔ او روہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔اور نبی کریمﷺ کا فرمان ہے ’’قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت میں جو شخص بھی میری بابت سن لے کہ وہ یہودی ہویا عیسائی پھر وہ مجھ پر ایمان نہ لائے تو وہ جہنم میں جائے گا۔‘‘ اس اعتبار سے امت مسلمہ کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلا م کا پیغام ہر جگہ پہنچائیں اور کراہتی سسکتی انسانیت کو امن وسکون اور نجات سے ہمکنار کریں جیسے پیغمبر اسلام سید نا حضرت محمدﷺً اوران کے اولین پیروکاروں نے دنیا سے ظلم و ستم کا خاتمہ کر کے عدل وانصاف کا نظام قائم کیا، کفر وشرک کی تاریکیوں کو مٹاکر توحید و سنت کی شمعیں روشن کیں اور اخلاقی زوال کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال کر انسانیت کوسیرت و کردار کی بلندیوں سے آشنا کیا۔ ٖآج انسانیت پھر سے ظلم وستم کا شکار ہے وہ دوبارہ کفر وشرک کی تاریکیوں میں گھری ہوئی اور اخلاقی پستی میں پھنسی ہوئی ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ،لیکن افسوس کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پاکستان میں اسلام نافذ کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔جبکہ قیام پاکستان کا سب سے بڑا مقصد یہی تھا کہ ہندوستان کے مسلمان ایک طرف تو ہندی تہذیب اور ہندی صنم پرستی سے بچ کر اپنی اسلامی تہذیب کو اپنائیں گے اور ایک اللہ کی عبادت کریں گے وہاں دوسری طرف پاکستان میں مکمل طور پر شریعت کو نافذ کر کے اور ہر شعبۂ زندگی میں اسلامی تعلیمات کی ترویج کر کےپاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ اوراس کے حسن وجمال کی جلوہ گاہ بنائیں گے۔ تاکہ دنیا کے سامنے صحیح فکر وعمل ا ور امن و سکون سے آشنا زندگی کا ایک بہترین نمونہ آسکے جسے دنیائے انسانیت اپنانے ا ور اختیار کرنے کی لیے لپکے اور اس کی طرف پلٹے۔ تحریک پاکستان کےلیڈروں نے بھی قوم سے یہی وعدہ کیاتھا اور بابار اسی کا اعادہ کیاتھا ،بانی پاکستان نےبھی یہ کہاتھا جسے وہ قیام پاکستان کے بعد بھی دہراتے رہے۔ اللہ تعالیٰ اوراس کی مخلوق سے کئے ہوئے اس عہد کا تقاضا ہےکہ پاکستان میں اسلام کی علم برداری قائم ہو اور اسلامی شریعت کا سکہ یہاں چلےجس طرح پاکستان کا قیام اس وعدے کا مرہون منت ہے اس کااستحکام وبقاء بھی اس عہد کی تکمیل اور اس وعدے کے ایفاء میں مضمر ہے لیکن وطن عزیز پاکستان   کو ’’لاالہ ...‘‘ کی بنیاد پر قائم ہوئے نصف صدی سے زائد عرصہ بیت چکا ہے جس میں اسلام کو نافذ کرنے کے وعدہ کوپوراکرنے کی سنجیدہ کوشش ابھی تک نہیں کی گئی۔ زیر نظر کتاب ’’پاکستان میں نفاذ شریعت اہمیت، ضرورت اور طریق کار ‘‘ مولانا قدرت اللہ فوق ﷫ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اپنی قیمتی تدریسی اوقات میں مصروف ومشغول رہنے کے باوجود بڑی محنت سے پاکستان میں نفاذ شریعت، اہمیت وضرورت اور طریق کار کا بڑی تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ اس وطن عزیز میں نفاذ اسلام کی راہ میں کونسی چیزیں حائل ہیں اورانہیں کیسے دور کیا جاسکتا ہے اور اس حقیقی ہدف ومقصد کو کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسا حکمران عطا فرمائے جو قیام پاکستان کے مقصد کو پورا کرے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ ناصریہ، فیصل آباد نفاذ شریعت
3277 6445 پاکستان کے جیل خانوں میں قیدیوں کے حقوق و مراعات ڈاکٹر عبد المجید اولکھ

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستورِ زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام نے جہاں  اعلی اخلاقیات کا حکم دیا ہے وہیں مجرموں اور قیدیوں کے حقوق بھی بیان کر دئیے ہیں تاکہ کسی کے ساتھ کوئی ظلم نہ ہو سکے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ پاکستان کے جیل خانوں میں قیدیوں کے حقوق ومراعات ‘‘ ڈاکٹر عبد المجید اولکھ (پرنسپل(ر)جیل سٹاف ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا مرتب شدہ  ہےجسے انہوں نے معروف قانون دان ایم ایم ظفر کی  راہنمائی میں مرتب کیا ۔یہ کتابچہ  جیل خانہ جات کی حالت  زار، اس سلسلہ  میں ہونے والی اصلاحات اور قیدیوں کے فلاح    وبہبود کے لیے قانون سازی  سے متعلق شاہکار ہے ۔ یہ کتابچہ  قیدیوں کے حقوق اورجیل خانوں کےبارے میں شعور کواجاگر   کرنے اور اس کے لیے مزید اصلاحات اور قانون سازی کرنے میں  مفید ومعاون ہے ۔(م۔ا)

ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان حکومت و ریاست
3278 3832 پاکیزہ نسل اور صالح معاشرہ کیوں اور کیسے؟ ساجد اسید ندوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی و خوشحالی اور معیشت اور سیاست کے ان راستوں پر گامزن کیا ہے کہ جس پر قائم رہ کر انسانی فلاح کے تمام دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔ اسلام ہی وہ عظیم الشان مذہب ہے جو پاکیزہ نسل اور صالح معاشرے کے قیام کے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" پاکیزہ نسل اور صالح معاشرہ کیوں اور کیسے؟" محترم حافظ محمد ساجد اسید ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام کے عفت وعصمت پر مبنی روشن اصولوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ا للہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبۃ الاسید، حیدر آباد انڈیا اصلاح معاشرہ
3279 1250 پریشانیوں سے نجات محمد اختر صدیق

ہر انسان کو زندگی میں متعدد مقامات پر ایسے سانحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ا س کے لیے تکلیف کا باعث ہوتے ہیں اور جن کی وجہ سے وہ غمگین اور پریشان ہو جاتا ہے۔ بہت سے لوگ ایسے میں صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ایسے افعال کے مرتکب ہو جاتے ہیں جن سے شریعت نے اجتناب کا حکم دیا ہے۔ دین اسلام نے اس سلسلہ میں بہت جامع احکامات دئیے ہیں جن میں انسانی نفسیات کا پاس وو لحاظ کیا گیا ہے اور جو فطرت کےعین مطابق ہیں۔ غموں اور تکلیفوں کے سلسلہ میں اگر شرعی احکامات کو سامنے رکھا جائے تو یقین مانیے بہت سے عرصہ دراز سے لا ینحل مسائل خود بخود حل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک سنجیدہ کاوش ہے جس میں محترم اختر صدیق صاحب نے پریشانیوں اور غموں سے نبرد آزما ہونے اور ان سے چھٹکارا پانے کےستائیس کے قریب علاج رقم کیے ہیں۔ دراصل شیخ صالح المنجد نے اسی موضوع پر ’علاج الہموم‘ کے نام سے ایک مختصر کتابچہ تالیف کیا تھا جس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مولانا نے اس میں بہت سارے اضافہ جات اور مناسب ترمیم کے بعد اردو دان طبقہ کے لیے پیش کیا ہے۔کتاب کا اسلوب اور زبان کا استعمال سادہ اور عام فہم ہے۔ مولانا نے کتاب کے شروع میں کتاب کی چند قسمیں بیان کرنے کے بعد براہ راست کتاب و سنت سے اخذ کرتے ہوئے غموں سے نجات کے طریقے بتلائے ہیں۔ کتاب کے آخر میں غموں کو ختم کرنے کے لیے ابن قیم کے بیان کردہ پندرہ نکات کا خلاصہ بھی درج کیا گیا ہے ۔ غموں اور پریشانیوں سے نبرد آزما ہونے اور اس سلسلہ میں شرعی رہنمائی سے آگاہی کے لیے80 صفحات پر مشتمل اس کتابچے کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔  (ع۔م) 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اصلاح معاشرہ
3280 5099 پریشانیوں سے نجات ( جدید ایڈیشن ) محمد اختر صدیق

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے اور ان کو مختلف شریعتیں دے کر مبعوث فرمایا گیا جو کہ اپنے دور کے اعتبار سے بہترین تھیں‘مگر دراصل یہ اسلام کے تدریجی مراحل تھے۔پھر آخر میں رسولِ رحمتﷺ مبعوث ہوئے تو اسلام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو کر تکمیل کے مراحل بھی طے کر گیا۔جب دین اپنی تکمیل کو پہنچا تو اب اہل دنیا سے تقاضا تھا کہ وہ سرتاپا اور مکمل طور پر اسلام میں داخل ہو جائیں  اور اسلام کو سیکھیں‘اور اُس کے شب وروزِ زندگی میں اسلام کے تقاضے کیا ہیں اور اسلام کا اِس سے مطالبہ کیا ہے؟۔تو یقینا یہ سب کچھ جاننے سے پریشانیوں سے نجات ممکن ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پریشانیوں سے نجات‘‘محمد اختر صدیق کی ہے۔ جو کہ چند صفحات پر مشتمل ایک چھوٹا سا عربی کتابچہ  ’’علاج الھموم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔گویا کہ غموں ، پریشانیوں، دکھوں اور مصائب کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب عام اور خاص کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو اُن کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ر،ر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور معاصی و منکرات
3281 4031 پریشانیوں سے نجات پائیں حافظ فیض اللہ ناصر

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے۔ آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان و یقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پر مضبوط ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جو آزمائش انہیں پہنچی ہے۔ اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجر و ثواب دیا جائے۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی تقاضا ہےکہ وہ اپنے نیک بندوں کو آزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کو پاک سے نیک کو بد سے اور سچے کو جھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک ان کے   اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جو کچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم و تکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔دنیاوی زندگی کے اندر انسان کوپہنچنے والی تکالیف میں کافر اور مومن دونوں برابر ہیں مگر مومن اس لحاظ سے کافر سےممتاز ہےکہ وہ اس تکلیف پر صبرکر کے اللہ تعالیٰ کےاجر و ثواب اور اس کےقرب کاحق دار بن جاتا ہے۔ اور حالات واقعات اس حقیقت پر شاہد ہیں کہ مومنوں کو پہنچنے والی سختیاں تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کافروں کوپہنچنے والی سختیاں ،تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں انسان کےلیے اس کی دنیاوی زندگی میں   مصائب و آلام اور آفات و مشکلات کو پیدا کیا ہے وہاں ان سے نجات حاصل کرنے کے طریقے بھی بتلائے ہیں مصائب، مشکلات، پریشانیوں اور غموں کے علاج اور ان سے نجات سے متعلق کئی کتب چھپ چکی ہیں ہرایک کتاب کی اپنی افادیت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پریشانیوں سے نجات پائیں‘‘ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) کی تصنیف ہے۔ موصوف نے بڑی محنت سے اس کتاب میں تمام تر مسائل اور پریشانیوں سے نجات پانے کی بہترین دعائیں اور مؤثر ومجرب وظائف بیان کیے ہیں۔ نیز ہر نوعیت کی تمام تر پریشانیوں کا مسنون ومستند حل پیش کیا ہے۔ یہ کتاب اپنی افادیت کےاعتبار سے بلاشبہ ہر فرد، ہر گھر اور ہر لائبریری کی ضرورت ہے۔ لہذا بیان کیے جانے والے وظائف و اذکار کومکمل ایمان ویقین سے ساتھ قارئین خو د پڑھ کر اپنے مسائل و مصائب سے چھٹکارا پائیں اور دوست واحباب کو بھی اس کے مطالعے کی ترغیب دلائیں۔کتاب ہذا کے مصنف فضیلۃ الاخ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن سے زائد کتب کے مترجم و مصنف ہیں۔ ان دنوں حافظ شفیق الرحمٰن زاہد﷾ کےقائم کردہ ادارہ ’’الحکمۃ انٹرنیشل،مسلم ٹاؤن، لاہور‘‘ میں بطور سینئر ریسرچ سکار خدمات انجام رہے ہیں وہاں تبلیغی واصلاحی ’’ سلسلۃ الکتاب والحکمۃ‘‘ سیریز کے متعدد کتابچہ جات مرتب کرچکے ہیں۔ تصنیف و تالیف و ترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسن کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور نے2014ء میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور اصلاح معاشرہ
3282 2099 پہلے آئیے پہلے پائیے سلیم رؤف

سلیم رؤف صاحب﷾ ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ نے تبلیغ دین کے لئےایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ہر موضوع کو  کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے اور بے شمار موضوعات پر لکھا ہے۔آپ نے کتابچوں کے نام بڑے پرکشش او ر جاذب نظر ہوتے ہیں،عنوان کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔مثلا’’ننھا مبلغ‘‘،’’واہ رے مسلمان‘‘،’’نایاب ہیرا‘‘،’’شیطان سے انٹرویو‘‘،’’بازار ضرور جاوں گی‘‘۔’’اور میں مر گیا‘‘ وغیرہ وغیرہ۔آپ کے یہ  چھوٹے چھوٹے کتابچے  عامۃ الناس میں انتہائی مقبول اور معروف ہیں۔ یہ چھوٹا سا کتابچہ’’ پہلے آئیے پہلے پائیے ‘‘ بھی  محترم سلیم رؤف صاحب﷾ کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ہماری معاشرتی کوتاہیوں کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے۔اور ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاح اور اسلام کے مطابق ان کی تربیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ،تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور ہماری آخرت بھی بن جائے۔اس کتابچے میں انہوں دنیا کی ہاوسنگ سوسائٹیوں اور اللہ تعالی کی جنت کی مثال دیتے ہوئے یہ اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ تو سب دھوکہ ہی دھوکہ ہے ،جب اللہ کا وعدہ سچا اور بے مثال ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3283 4323 پیام رسالت اصلاح معاشرہ کا پیغام عبد الستار سلام قاسمی

ہر صاحب عقل یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرناضرروی ہے معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔رزائل وفضائل کالباس پہنا دیا کہ وہ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائیں۔حکومت ربانی کا فرض کہ وہ قانون کے زورسے بدیوں کو مٹاکر معاشرے کی اصلاح کر ے اور علمائے ربانی کوبھی چاہیے کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح اورمعاشرےکو گناہوں کی آلوگی سے پاک کرنے کے لیے ان کو اللہ تعالیٰ کے عذابوں سے ڈرائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’پیام رسالت اصلاح معاشرہ کا پیغام ‘‘ مولانا عبد الستار سلام قاسمی کی تصنیف ہے جو ان کے مختلف رسائل وجرائد میں اصلاح معاشرہ کےسلسلے میں پیام رسالت کے عنوان سے شائع ہونے والےمضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے عبادات ، اخلاق ، فضائل کے متعلق احادیث کا انتخاب کر کے ان کا ترجمہ وتشریح ،مشکل الفاظ کےمعانی اور علمی نقات کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

آل انڈیا تنظیم علماء حق دہلی اصلاح معاشرہ
3284 5355 کارنامہ اسلام میاں بشیر احمد

اسلام مذاہب میں سب سے آخری مذہب ہے۔ اسلام کا عروج سب معجزوں سے بڑا معجزہ ہے۔ اسلام کی حیرت انگیز کامیابی زیادہ تر اس کے انقلابی مفہوم کی وجہ سے تھی نیز اس وجہ سے کہ اس نے عوام الناس کو اُس ناگفتہ بہ حالت سے رہائی دلائی جو قدیم تہذیبوں کے زوال وتخریب سے پیدا ہو گئی تھی۔اسلام کے انقلاب نے نوع انسان کو بچا لیا ۔ دنیا کی تاریخ میں کسی شخص نے نوعِ انسان پر اتنا گہرا اثر نہیں ڈالا جتنا بانئ اسلام نے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اسلام ایک انقلابی تحریک تھی جس نے دنیا کی کایا پلٹ دی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  اسلام کے کارناموں کے حوالے سے ہے جس میں سب سے پہلے انسانی تاریخ کا مختصر نقشہ کھینچا گیا ہے  اور نبیﷺ کے سوانح حیات : اسلامی فتوحات، عہد حاضر میں اسلامی دنیا کی بیداری،ہند میں اسلامی تاریخ، اسلامی تمدن ، نقشۂ پاکستان، اور قائد اعظم وعلامہ اقبال  کے ارشادات وغیرہ ذکر کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کارنامۂ اسلام ‘‘میاں بشیر احمد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ ہمایوں لاہور اصلاح معاشرہ
3285 1585 کاروبار میں اولاد کی شرکت مختلف اہل علم

شریعتظ کا مزاج یہ ہے کہ جو بھی معاملہ کیا جائے ،خواہ وہ قریب ترین رشتہ داروں کے درمیان ہو لیکن اسے واضح ہونا چاہیے،اس میں ایسا ابہام نہیں ہونا چاہیے جو آئندہ نزاع کا باعث بن سکتا ہو۔فقہ میں تجارت کے بہت سے احکام اسی اصول پر مبنی ہیں کہ جو معاملات کسی پہلو میں ابہام کی وجہ سے آئندہ نزاع کا سبب بن سکتے ہیں وہ درست نہیں ہوں گے ۔کاروباری اور تجارت کے مسائل میں ایک اہم مسئلہ کاروبار میں میں اولاد کی شرکت کا ہے کہ کاروبار میں والد کے ساتھ اولاد کی شرکت کس حیثیت سے ہے ؟ کیا وہ اس میں پارٹنر ہیں ؟ یا ان کی حیثت ملازم کی ہے ؟یا وہ محض اپنے والد کے معاون و مددگار ہیں ۔ زیر نظرکتاب'' کاروبار میں اولاد کی شرکت'' معاشرے میں پائے جانے والے مذکورہ کاروباری معاملات ومسائل کے حوالے ایک اہم کتاب ہے ۔جوکہ اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام انیسویں فقہی سیمنیار منعقدہ فروری 2010ءمیں پیش کئے گئے علمی،فقہی اورتحقیقی مقالات ومقاقشات کا مجموعہ ہے جس میں تقرییا 31 ممتاز اہل علم او رارباب افتاء نے اس موضوع پراپنے مقالات پیش کئے ۔ سیمینار میں ان مقالات پر کیے جانے والے مناقشات او رتجاویز وغیر ہ اور ان مقالات کاجامع خلاصہ بھی اس کتاب میں شامل اشاعت ہے۔ اسلامک فقہ اکیڈمی ( انڈیا) مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی کوششوں سے 1989ء میں قائم ہوئی ۔مختلف موضوعات پر اب تک بیسیوں کتب شائع کرچکی ہے بالخصوص جدیدفقہی مسائل (کلوننگ،انشورنش، اعضاء کی پیوندکاری ،انٹرنیٹ،مشینی ذبیحہ وغیرہ ) پر کتب کی اشاعت اورموسوعہ فقہیہ کویتیہ کااردو ترجمہ لائق تحسین ہے۔ موسوعہ کی بارہ جلدیں کتاب وسنت ویب سائٹ پرموجود ہیں ۔ ایفا پبلی کیشنز (اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا) اگرچہ مسلکِ احناف کا ترجمان ادارہ ہے لیکن علمی افادیت کے پیشِ نظر اور کچھ احباب کی فرمائش پرجدید فقہی موضوعا ت پرمشتمل اکیڈمی کی بعض مطبوعات کو کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا جا رہا ہے جن کےساتھ ادارہ کا کلّی اتفاق ضروری نہیں۔(م۔ا)

 

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی جدید مالی مسائل
3286 2999 کاغذی کرنسی کی تاریخ ، ارتقاء شرعی حیثیت ڈاکٹر نور احمد شاہتاز

کرنسی یا سکّہ یا زر سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی، کاغذی سکّہ یا زر کاغذ کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ کاغذی کرنسی موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ ہے۔کہا جاتاہے کہ اہلِ چین نے 650ء سے 800ء کے درمیان کاغذ کے ڈرافٹ بنانے شروع کیے تھے ، انہی ڈرافٹ نے آگے چل کرکرنسی

فضلی سنز پبلیکیشنز لاہور کرنسی
3287 4703 کامیاب تجارت کے سنہری اصول محمد سرور طارق

اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے ۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔ لہذاہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حضو ر ﷺ کی حیات طیبہ میں اسوہ حسنہ موجود ہے اورآپ کے بعد آپ کے صحابہ کرام کی پاک زندگیاں ہمارے لیے معیار حق ہیں۔ یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اکل حلال اور کسبِ معاش کاعمل آج کے دور میں بھی تجارت کےذریعے پوراکیا جاسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کامیاب تجارت کےسنہری اصول ‘‘ طارق اکیڈمی ،فیصل آباد کے مدیر جناب محمد سرور طارق کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب کاروباری اور تجارتی لوگوں کے لیےاسوہ رسول ﷺ کی روشنی میں ایک ہدایت نامہ ہے تاکہ لوگ تجارتی دنیا میں پائی جانے والی غلاظتوں اور خباثتوں سے بچ کر اچھی دنیا اوراچھی آخرت تعمیر کرسکیں ۔کیونکہ رسول اللہ ﷺکے بتائے ہوئے تجارت کےسنہری اصول رزق میں فراوانی اور برکت کے ضامن ہی نہیں بلکہ اس میں ترقی وکامیابی کے بڑے قیمتی راز ہیں ۔اللہ تعالی ٰ فاضل مصنف اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے کاروباری حضرات کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد خرید و فروخت و تجارت
3288 5571 کامیابی اے ایس صدیقی

زندگی کو خوبصورت بنانا ہر انسان کا بنیادی فرض ہے  لیکن اس کے لیے کچھ ضروری باتوں کا خیال رکھا جائے تو کام  نہایت آسان ہوجاتا ہے اور ان چند باتوں پر عمل کر کے ہی ہم اپنی زندگی کو کامیابی سے گزار سکتے ہیں ۔ کسی کام کو شروع کرنے  سے پہلے سو چ بچار کرلینا بہت سی لغرشوں سے محفوظ رکھتا ہے مثبت سوچ آپکو بہت ساری پریشانیوں سے بچا سکتی ہے ۔منفی سوچ کے بجائے مثبت طرز فکر کے ذریعے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔یہ مثبت سوچ ہی ہوتی ہے جو آپ کو آگے بڑھنے بھروسا کرنے اور فیصلہ سازی کے عمل میں مدد کرتی ہے۔کامیاب زندگی کے لئے نظم و ضبط بہت ضروری ہے۔ اگر نظم و ضبط نہیں ہوگا تو آپکو کامیابی کا راستہ کٹھن معلوم ہوگا۔نظم و ضبط کی تربیت ہمیں اپنے بچوں کو بچپن ہی سے دینی چاہئے۔ جو لوگ ہر کام وقت پر کرنے کے عادی ہوتے ہیں انہیں کامیابی حاصل کرنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔ جناب اے ایس  صدیقی  صا حب  نےزیر نظر کتاب’’ کامیابی ‘‘ میں زندگی میں  کامیاب ہونے کے رہنما اصول  اور طریقوں کو آسان فہم انداز میں پیش  کیا ہے ۔یہ کتاب زندگی کو سنوارنے اور نکھارنے کے سلسلے میں قارئین کے لیے دلچسپ کتاب ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ نفسیات کراچی اصلاح معاشرہ
3289 3360 کامیابی کا پیغام قاسم علی شاہ

ہر انسان چاہتا ہے کہ کامیاب ہو، خوب ترقی کرلے، آگے بڑھے، اس کی دشواریاں دور ہوں، بھرپور عزت واحترام ملے، اس کے ساتھ بہترین سلوک اور نمایاں رویّے سے پیش آیا جائے، اس کی صحت اچھی رہے، اس کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، اور یہ کہ ساری چیزیں اپنے آپ ہوجائیں اور خود اسے کچھ کرنا نہ پڑے۔کیا ایسی کامیابی اور ترقی کو جس کے لیے خود انسان کو اپنے لیے کچھ کرنا نہ پڑے، خواب کے سوا اور کوئی نام دیا جاسکتا ہے؟کامیابی کا راستہ بہت مشکل اور کٹھن ہوتا ہے۔ کامیابی کے سفر میں آپ کو پریشانیاں، دقتیں اور مشکلات برداشت کرناپڑتی ہیں۔ لیکن آخر میں ہرے بھرے باغ انہیں کو ملتے ہیں جو سچی لگن سے محنت کرتے ہیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنا راستہ بناتے ہیں۔ہر انسان اپنے معیار کے مطابق کامیابی کو دیکھتا اور سمجھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"کامیابی کا پیغام" محترم قاسم علی شاہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے نوجوان نسل کو کامیاب زندگی گزانے کے آفاقی  اصول اور گر سکھلائے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو تمام میدانوں میں کامیاب فرمائے اور ان کی دنیا وآخرت دونوں جہانوں کو بہترین بنا دے۔کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اسے جہنم سے بچا لیا جائے اور اسے جنت میں داخل کر دیا جائے۔اللہ تعالی  ہمیں صراط مستقیم پر چلائے اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔(راسخ)

منزل پبلیکیشنز لاہور اصلاح معاشرہ
3290 1067 کبیرہ گناہ کیاہیں؟ محمد قاسم

خدائے پاک کی نافرمانی کوگناہ کہتے ہیں گناہ دوطرح کے ہوتے ہیں ایک صغیرہ او ردوسرے کبیرہ ۔صغیرہ گناہ بھی اگرچہ نقصان دہ ہیں او رخداوندقدوس کی ناراضگی کا سبب ہیں لیکن ان کےبارے میں شرع کاقاعدہ یہ ہے کہ نیکیوں سے یہ خود بخود ختم ہوجاتے ہیں جبکہ کبیرہ گنا ہ غضب الہی کو زیادہ بھڑکانےوالے ہیں اور بغیر توبہ ختم بھی نہیں ہوتے الاکہ اللہ تعالی چاہٰے متعدد علمآء کرام نے کبیرہ گناہ کی سنگینی وشدت کو اجاگر کرنے کےلیے مستقل کتابیں لکھی ہیں تاکہ عوام باخبر ہوجائیں اور ان کےارتکاب سے باز رہیں اس ضمن میں علامہ ذہبی اور شیخ محمد بن سلیمان رحمہمااللہ کی مرتب کردہ فہرست سے استفادہ کرتے ہوئے کبیرہ گناہوں سے متعلق رہنمائی دی گئی ہے فی زمانہ جبکہ لوگ بڑے دعوے سے ان گناہوں کا ارتکاب کررہے ہیں یہ جاننے کی اشد ضرورت ہے  کہ کبیرہ گناہ کون کون سے ہیں اور شرع میں ان کی سزا کیا ہے خدا ہمیں ہرطرح کے گناہوں سے بچنے کی توفیق عنایت فرمائے۔



 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اصلاح معاشرہ
3291 2009 کتا کلچر بنت حامد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ۔جو      اپنے متبعین کو پاکیزہ رہنے اور پاکیزگی اختیار کرنے اور نجاستوں سے دور رہنے اور بچنے کا حکم دیتا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کتا ایک نجس جانور ہے جس  کی نجاست دیگر تمام نجاستوں سے زیادہ اور غلیظ ہے۔نبی کریم نے فرمایا:جب کتابرتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی کے ساتھ اس کو مانجھو۔جبکہ اس کے برعکس مغربی تہذیب میں کتے کو ایک وفادار اور لاڈلا جانور سمجھا اور جانا جاتا ہے۔انہوں نے کتے کو انسانی حقوق دینا شروع کردیئے ہیں ۔وہ تمام جانوروں سے بڑھ کر کتے کو چاہتے ہیں،بلکہ انہوں نے کتوں کو انسانی رشتوں کے طور پر قبول کر لیا ہے۔یورپی اقوام کے اس کتا پیار کی وجہ سے ایک نیا کلچر سامنے آیا ہےجو دنیا کے ہر کلچر سے مختلف ہے۔اسی لئے اس کتابچے کا نام "کتا کلچر "رکھا گیا ہے۔اس کتاب میں آپ اسی کلچر کی چند جھلکیاں آپ دیکھیں گے۔ یہ کتاب  "کتا کلچر "محترمہ بنت حامد کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے مغرب کے کتا کلچر کی چند جھلکیاں دکھائی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ کتے کے ساتھ رہنے کی وجہ سے کتے  کی تمام گندی صفات اہل یورپ میں پائی جاتی ہیں۔اللہ تعالی اہل یورپ کا حقیقی چہرہ دکھانے پر محترمہ بنت حامد کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

نا معلوم مغربی کلچر
3292 4320 کتاب البیوع محمد بن اسماعیل بخاری

ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حضو ر ﷺ کی حیات طیبہ میں اسوہ حسنہ موجود ہے اورآپ کے بعد آپ کے صحابہ کرام کی پاک زندگیاں ہمارے لیے معیار حق ہیں۔ یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اکل حلال اور کسبِ معاش کاعمل آج کے دور میں بھی تجارت کےذریعے پوراکیا جاسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتاب البیوع ‘‘ قرآن مجید کےبعد صحیح ترین کتاب صحیح بخاری سے کتاب البیوع کا اردو ترجمہ ، تشریح وفوائد ہے ۔ امام بخاری ﷫ نے کتاب البیوع میں خرید وفروخت کےمسائل پر مشتمل 247 مرفوع احادیث بیان کی ہیں۔ اور ان احادیث پر 113چھوٹے بڑے عنوان قائم کیے ہیں جو علم معیشت میں اساسی قواعد کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ان قواعد واصول سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تجارت کے کےنام پر لوٹ مار کےکھلے راستوں کےساتھ ساتھ ان تمام پوشیدہ راہوں کو بھی مسدود کردیا ہے جو تجارت کوعدل وانصاف اور خیر خواہی سے ہٹا کر ظلم وزیادتی کے ساتھ دولت سمیٹنے کی طرف لے جانے والے ہیں ۔آپ ﷺ نے انتہائی باریک بینی سے نظام تجارت کا جائزہ لیا اور اس کی حدود وقیود کا تعین فرماکر عمل تجارت کو ہر طرح کےظلم اور استحصالی ہتھکنڈوں سےپاک کردیا۔ صحیح البخاری کے کتاب البیوع کا یہ ترجمہ وتشریح جماعت کے معروف مفتی وشارح صحیح بخاری شیخ الحدیث ابو محمد حافظ عبدالستار حماد﷾ نے کیا ہے ۔یہ ترجمہ و تشریح دورِ حاضر کی ضروریات کےمطابق احادیث کی تشریح، حدیث اور عنوان حدیث میں مطابقت ، بظاہر متعارض احادیث میں علمی تطبیق ،منکرین احادیث کےشبہات کا ازالہ اور حدیث سےمتعلقہ دیگر روایات میں آمدہ اضافوں کی صراحت پرمشتمل ہے ۔نیز حافظ عبد الستار حماد﷾ نے کتاب البیوع کی تشریح وفوائد میں صحیح احادیث کا التزام کیا ہے اور احادیث کی تحقیق وتخریج بھی کی ہے ۔خرید وفروخت کے متعلق عصری غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کےساتھ ساتھ تجارت کے بے شمار پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔موضوع کی مناسبت کے پیش نظر کتاب البیوع کےساتھ کتاب السلم کوبھی شامل کردیاکیا ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور اسے کاروباری حضرات اور تاجرین کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مرکز الدراسات الاسلامیہ، میاں چنوں جدید مالی مسائل
3293 5476 کتاب الخراج مترجم نیاز احمد اکاڑوی

امام ابو یوسف  امام ابوحنیفہکے شاگرد مایہ نا ز شاگرد اور فقہ حنفی کے  معروف امام ہیں  آپ امام ابوحنیفہ کے بعد خلیفہ ہادی، مہدیاور ہارون الرشیدکے عہد میں قضا کے محکمے پر فائز رہے اور تاریخ اسلام میں پہلےوہ شخص ہیں جن کو قاضی القضاۃ(چیف جسٹس)کے خطاب سے نوازا گیا‘ لیکن بادشاہ کی ہاں میں ہاں ملاکر نہیں رہے، بلکہ ہرمعاملہ میں شریعت کا اتباع کرتے، یہاں تک کہ بادشاہ کا مزاج درست کردیا۔آپ کی مشہور تصنیف کتاب الخراجفقہ حنفیکی مستند کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی ان کی ایک درجن کے قریب کتب ہیں۔آپ 731ء کو کوفہ میں پیدا ہوئے  اور  798ء کو 67 سال کی عمر میں بغداد میں  فوت  ہوئے ۔ زیر تبصرہ کتاب  امام ابو  یوسف  کی مشہور ومعرو ف کتاب ’’ کتاب الخراج‘‘   کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب اس موضوع پر سب سے پہلے لکھی گئی جس کو  امام  موصوف  نے ہارون الرشیدکی درخواست پر تحریر کیا تھا۔ اس میں مختلف مضامین ہیں لیکن زیادہ خراج کے مسائل ہیں۔ اس کتاب میں زمین کے اقسام، لگان کی مختلف شرحیں کاشتکاروں کی حیثیتوں کا اختلاف، پیداوار کی قسمیں اور اس قسم کے دوسرے مسائل کو بہت ہی خوبی اور دقتِ نظر سے منضبط کیا اور ان کے قواعد اور ہدایتوں کے ساتھ جابجا ان ابتریوں کا ذکر ہے جو انتظامات سلطنت میں موجود تھیں۔اس کتاب کی اہمیت  اوفادیت  کے پیش نظر مولانا نیاز احمد اوکاڑوی نے  اسے اردو  قالب میں ڈھالا ہے اور مکتبہ رحمانیہ ،لاہور نے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور جدید مالی مسائل
3294 5360 کراٹے کا تصویری انسائیکلوپیڈیا حصہ اول و دوم علیم اقبال

کراٹے جاپانی تلفظ ہےکراٹے ایک مارشل آرٹ کا کھیل ہے جو جزائر ریوکیو میں شروع کیا گیا جو آج کے دور میں اوکیناوا، جاپان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کراٹے کا کھیل کشتی کے دیسی طریقے سے اخذ کیا گیا ہے جسے "ٹی" جاپانی کا نام دیا جاتا ہے جس کا لفظی مطلب ہے ہاتھ۔ اور جوڈو کراٹے دو مختلف الفاظ کا مرکب ہے جن کے معنی ٰ بھی مختلف ہیں۔ جوڈو کے معنیٰ گھیر کر مارنے کے ہیں جب کہ کہ کراٹے کا مطلب ہے دشمن پر جوابی حملہ کرنا۔ جوڈو کراٹے کی مختلف اقسام ہیں ہر ایک میں لڑنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔ کنگ فو بانڈو کراٹے اور کک باکسنگ جوڈو کراٹے کی دلچسپ اور مشہور اقسام ہیں ۔جوڈو کراٹے میں سات بیلٹ ہوتی ہیں سب سے پہلی بیلٹ سفید رنگ کی ہوتی ہے جبکہ آخری بیلٹ کالے رنگ کی ہوتی ہے ۔ کراٹے کی ورزشیں بہت ہی سخت ہوتی ہیں ۔ بڑے شہروں میں جوڈو کراٹے کے سنٹر موجود ہیں جہاں بچوں کو ان کی تربیت دی جاتی ہے ۔ کراٹے ایسا کھیل ہے جس کو سیکھ کر نہ صرف انسان اپنا دفاع بھر پور طریقے سے کرسکتا ہے بلکہ و ہ بری عادتوں سے بھی بچا رہتا ہے اور صحت مندبھی رہتا ہے جو ڈو کراٹے سے انسان میں نظم وضبط کی عادت اور صبر و برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے ۔ ترقی یافتہ ملکوں میں اس کھیل کے بڑے بڑے ٹورنمنٹ کرائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بچوں کو شروع ہی سے کراٹے کی تربیت دی جاتی ہے جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ وہاں کا بچہ بچہ کراٹے جانتا ہے اور وہاں اس کھیل کو امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کراٹے کا تصویری انسائیکلوپیڈیا ‘‘ جناب علیم اقبال کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے 300 سے زائد تصاویر کے ذریعے کراٹے کے کھیل کے متعلق معلومات فراہم کی ہیں ۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول کراٹے کی کہانی ۔ تصاویر کی زبانی ، وارم کی ورزشیں، کراٹے کی مہارتیں ، کو میٹے کاتے پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا حصہ اس کھیل کے تعارف ، کراٹے کی اصطلاحات ، ریفری کے اشارے ، کراٹے کے اہم قوانین کے متعلق ہے۔یہ کتاب اس موضوع پر جے ایلین کوئین اور کارل اولڈگیٹ کی کتابوں کا بہترین نچوڑ ہے ۔اس کتاب کا اگرچہ کتاب وسنت سائٹ کے موضوع سے خاص تعلق نہیں لیکن قارئین کی معلومات کے لیے اس کتاب کو اس سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔کراٹے کا کھیل مدارس کے طلباء کی دلچسپی کا کھیل ہے اور اسی طرح جہادی تربیت دینے والے تربیتی ادارے میں تربیت حاصل کرنے والوں کو کراٹوں کی تربیت دیتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہےکہ تحریک مجاہدین کے امیراور میر ی مادری علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور(مدرسہ رحمانیہ ) کے ہردلعزیز استاد وناظم مولانا خالد سیف شہید بھی کراٹے کے مایہ ناز کھلاڑی تھے ۔ ان کے دور میں طلباء کو باقاعدہ کراٹوں کی تربیت دی جاتی تھی اسی غرض سے اس کتاب کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے کہ مدارس کے طلباء ٹائم ضائع کرنے والی کھیلوں کو اختیار کرنے کی بجائے اس کراٹے جیسی کھیل کو اختیار کرکے اپنے آپ کو فٹ رکھیں ۔ کیونکہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے یہ بہترین کھیل ہے ۔ (م۔ا)

مشتاق بک کارنر لاہور کھیل
3295 6619 کھانا اور پینا صحیح و ضعیف احادیث کی روشنی میں ابو انس فیاض احمد اعظمی

انسانی زندگی   کی بقا کے لئے غذا  (اکل  وشرب) لازم ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  دین ودنیا کا کوئی گوشہ باقی نہیں چھوڑا جس میں ہماری رہنمائی نہ کی ہو۔دن بھر میں پیش آنے والے امور میں ایک کھانا پینا بھی ہے۔اس کے متعلق بھی  آپ ﷺ نے  تمام حلال وحرام اور مشتبہ چیزوں کو بیان کردیا  ہے  اور پھریہ سارے  احکام  صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عنہم کے ذریعہ سے ہم تک پہنچے ہیں ،رسول اللہ ﷺ کا بتایا ہوا طریقہ ہی دنیا کا سب سے بہترین طریقہ ہے اور جس چیز کوآپﷺ نے منع فرما دیا ہے اس  میں ضرور طبی اور سائنسی اعتبار سے  نقصان ہے ،  اگر ہم کھانے پینے کا عمل بھی رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر انجام دیں  گے  تو  ہماری ضرورت پوری  ہونے کے ساتھ ساتھ   ہم امراض سے بھی محفوظ ہو کر اجروثواب بھی حاصل کرسکتے ہیں ۔  محترم جناب ابو انس  فیاض احمد کی  اعظمی المظاہری   کی مرتب شدہ زیر نظر کتاب ’’ کھانا اور پینا صحیح وضعیف احادیث کی روشنی میں ‘‘ اپنےباب میں ایک منفرد کاوش ہے جوکہ   ہر عام وخاص کے لیے یکساں مفید ہے ۔فاضل مصنف نے  اس مختصر کتاب میں   کھانےپینے کے آداب سے متعلق132 صحیح احادیث پیش کرنے کے ساتھ ساتھ 40ضعیف احادیث کی حقیقت کو بھی آشکارا کیا  ہے  تاکہ معاشرے میں کھانے  پینے کے متعلق موجود بعض اعتقاد  وآدب  کی حقیقت بھی واضح ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین (م۔ا)

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3296 1206 کھانے پینے کے آداب قرآن مجید اور صحیح احادث کی روشنی میں عبد الہادی عبد الخالق مدنی

کھانا پینا اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ جس کی حقیقی اہمیت سے وہی لوگ آگاہ ہو سکتے ہیں جنہیں خدانخواستہ خوراک کی قلت کا سامنا  ہو۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ اس نعمت کا شکر ادا کرے۔ اور کھانے پینے کے سلسلے میں حلت و حرمت کا خصوصی اہتمام کریں۔ محترم عبدالہادی عبدالخالق، جوکہ سعودی عرب کے احساء اسلامک سنٹر میں دعوت و تبلیغ کا کام سرانجام دے رہے ہیں، نے قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں کھانے پینے کے آداب پر پیش نظر رسالہ ترتیب دیا ہے۔ یہ دراصل موصوف کا وہ خطاب ہے جو انھوں نے اس موضوع پر دیا۔ اس کی افادیت کے پیش نظر یہ کتابی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس میں بہت حد تک مفید اضافے کر دئیے گئے ہیں۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اصلاح معاشرہ
3297 6385 کھوٹے لوگ نگہت ہاشمی

نفاق اور منافقت اسی دورخی کا نام ہے بظاہر زبان سے آدمی مومن ہونے کا اقرار کرتا ہے اور دکھاوے کی نمازیں بھی پڑھتا ہے لیکن دل میں کافر رہتا ہے اسلام کے خلاف عقیدہ رکھتا ہے ایسے آدمی کو شریعت نے منافق کہا ہے۔ نفاق کی دو قسمیں ہیں ۔نفاقِ عملی اور نفاقِ اعتقادی۔ نفاقِ عملی کی تعریف یہ ہے کہ آدمی اسلام میں دل سےداخل ہو لیکن عملِ اسلام میں کمزورہو نفاق عملی رکھنے والے کو فاسق بھی کہا جاتا ہے۔اورنفاقِ اعتقادی یہ ہے کہ آدمی اسلام میں دل سے نہ داخل ہو ، دل میں کفر رکھے اورظاہر میں اسلام۔ زیرنظر کتابچہ’’کھوٹے لوگ‘‘خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔محترمہ  نےا س کتابچہ میں سورۃ البقرہ کے دوسرے رکوع  کی روشنی میں منافقت؍خودفریبی کی حقیقت کوواضح کیا ہے۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل اصلاح معاشرہ
3298 4983 کہیں دیر نہ ہو جائے شاہین فردوس

ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیوں نے جڑ پکڑی ہوئی اور ہر شخص پریشان اور انگشت بدنداں ہے کہ یہ سب کیا ہے نہ والدین اپنے فرائض کو پوری طرح اداکر پا رہے ہیں اور نہ ہی اولاد فرمانبردار ہے اور اپنے فرائض بھی انجام دینے میں کوتاہی کرتے ہیں اور ہر گھر میں والدین اور اولاد کے درمیان ایک عجیب کشمکش پیدا ہو چکی ہے اور ہر گھر کی طرح پورا معاشرہ کشمکش کا شکار ہے اور ہزاروں برائیوں سے بھراہوا ہے‘’انسان‘ جسے کسی وقت صرف فکرِ معاش نے بے چین کر رکھا تھا اب بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’کہیں دیر نہ ہو جائے‘‘کی مصنفہ نے اس کتاب کو تصنیف بھی انہیں تمام مسائل کے حل کے لیے کیا ہے اور ان مسائل کا ادراک کر کےاسلامی تعلیمات کے مطابق ان کا بخوبی حل بھی بتایا ہے ۔یہ کتاب ہر عمر کے شخص‘خواتین اور بچوں کے لیےبشرط یہ کہ توجہ سے پڑھا جائے تو انتہا مفید اور آسان فہم ہے ۔اور مصنفہ ایک دینی مبلغہ ہیں جن کا مشن اصلاح معاشرہ ہے اور معاشرے کی اصلاح اسوۂ رسولﷺ کی پیروی کے بغیر ناممکن ہے اس لیے مصنفہ نے بڑے سلیس اور پُر اثر انداز میں کتاب مرتب کی ہے اور دلوں پر نیکی کی ایک دستک ہے۔اور معاشرے میں موجود بیماریوں کا تدارک کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور انسانی مقصد حیات اورطرز ِ حیات سے واقفیت کروانے کی کوشش کی گئی ہے اور انسان کو اس کے فرائض سے آگاہی کروائی گئی ہے کہ معاشرے کی اصلاح ہو سکے۔۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کےعلم وعمل میں برکت دےاور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم اصلاح معاشرہ
3299 5376 کیا سیاست عقیدہ اکٹھے رہ سکتے ہیں ؟ عارف میاں

سیاست اور عقیدہ  یا سیاست اور اسلام   دونوں الگ الگ نہیں ہیں بلکہ سیاست بھی اسلام  اور عقیدہ کا حصہ ہے عقیدہ دراصل لفظ "عقد" سے ماخوذ ہے ، جس کے معنیٰ ہیں کسی چیز کو باندھنا یعنی عقیدہ سے مراد کسی چیز کو حق اور سچ جان کر دل میں مضبوط اور راسخ کر لینا ہےعقیدہ انسان کے کردار و اعمال کی تعمیر میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ انسان کے تمام اخلاق و اعمال کی بنیاد ارادے پر ہے، اور ارادے کا محرک دل ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ دل انہی چیزوں کا ارادہ کرتا ہے جو دل میں راسخ اور جمی ہوئی ہوں، اس لئے انسان کے اعمال و اخلاق کی درستگی کے لئے ضروری ہے کہ اس کے دل میں صحیح عقائد ہوں لہذا عقیدے کی اصلاح ضروری ہے۔سیاست  Politics’’ساس‘‘ سے مشتق ہے جو یونانی زبان   کا ہےاس کےمعانی شہر وشہر نشین کے ہیں  اس میں  سیاست اس فعل کو  کہتے ہیں جس کا انجام دینے  سے لوگ اصلاح  کےقریب اور فساد  سے دور ہوجائیں۔ اہل مغرب فن حکومت کو سیاست کہتے  ہیں ۔ امور مملکت کانظم ونسق برقرار رکھنے والوں کو سیاست دان کہا جاتا ہے ۔ قرآن کریم میں لفظ سیاست تو نہیں البتہ ایسی بہت سی آیات موجود ہیں  جو سیاست کےمفہوم کو واضح کرتی ہیں بلکہ قرآن کابیشتر حصہ سیاست پر مشتمل ہے  مثلاً عدل وانصاف، امر بالمعروف ونہی عن المنکر ، مظلوموں سے اظہار ہمدردی و حمایت ،ظالم اور ظلم سے نفرت اور اس کے علاوہ انبیاء اوراولیاء کرام کا انداز ِ سیاست بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں سیاست کے معنیٰ عدل  وانصاف  اور تعلیم وتربیت کے ہیں ۔زیرنظر کتاب ’’کیا سیاست عقیدہ اکٹھے رہ سکتے ہیں ؟‘‘ جناب عارف میاں  صاحب کی  تصنیف ہے  صاحب تصنیف نے کتاب  میں سوال کاجواب نہیں رہ سکتے  ہیں ،نہیں رہ سکتے یاہاں ناں میں دینے  پر زور صرف نہیں کیا ہے بلکہ یہ قاری  پرچھوڑ دیا ہے ۔یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے مگر سوچ اور مکالمہ کے آغاز کے لیے کافی ہے ۔(م۔ا) 

نیڈ کونسل پبلیکیشنز سیاست و جمہوریت
3300 1379 کیا ووٹ مقدس امانت ہے؟ حامد محمود

مغربی تہذیب اور افکار و نظریات کی مشرق میں آمد کے بعد مسلمانوں کے اندر بالخصوص  بنیادی طور پر تین طرح کے طبقات آئے ہیں ۔ پہلا وہ جو مغربی فکر و تہذیب کی مکمل تردید کرتا ہے اور دوسرا وہ جو مکمل تائید کرتا ہے اور تیسرا اور  آخری گروہ ان لوگوں کا ہے جو پیوند کاری  کرتا ہے ۔ مغرب کے ان گوناگو افکار و نظریات اور تہذیب و تمدن کی دنیا میں ایک جمہوریت بھی ہے چناچہ اس کے بارے میں فطری طور پر مذکورہ بالا تین طرح کی ہی آراء سامنے آئی ہیں ۔ بعض لوگ جمہوریت کی بالکلیہ تردید ، بعض تائید اور بعض بین بین رائے اپناتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اس سلسلے میں زیر نظر کتاب اول الذکر گروہ کی نمائندگی کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے ۔ فاضل مصنف نے زیر بحث کتاب میں جہاں جمہوری نظام کے مفاسد کا ذکر کیا ہے وہاں ساتھ ساتھ بالخصوص ان لوگوں کی آراء اور دلائل کو چھانٹے کی کوشش کی ہے جو مسلمانوں میں سے جمہوریت کی حمایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اگر غیرجانبدارنہ طور پر دیکھا جائے تو کتاب اپنے اندر کئی ایک حقائق کو بھی سموئے ہوئے ۔ اللہ ہماری صحیح رہنمائی فرمائے ۔ آمین۔(ع۔ح)
 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان انتخابی سیاست
3301 1949 کیسی رہی سزا؟ سلیم رؤف

سلیم رؤف صاحب﷾ ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ نے تبلیغ دین کے لئےایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ہر موضوع کو کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے اور بے شمار موضوعات پر لکھا ہے۔آپ نے کتابچوں کے نام بڑے پرکشش او ر جاذب نظر ہوتے ہیں،عنوان کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔مثلا"ننھا مبلغ"،"واہ رے مسلمان"،"نایاب ہیرا"،"شیطان سے انٹرویو"،"بازار ضرور جاوں گی"۔"اور میں مر گیا" وغیرہ وغیرہ۔آپ کے یہ چھوٹے چھوٹے کتابچے عامۃ الناس میں انتہائی مقبول اور معروف ہیں۔ یہ چھوٹا سا کتابچہ"کیسی رہی سزا؟" بھی محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ہماری معاشرتی کوتاہیوں کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے۔اور ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاح اور اسلام کے مطابق ان کی تربیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ،تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور ہماری آخرت بھی بن جائے۔مولف نے اس کتابچے میں ہماری حکومت کی طرف سے جمعہ کی چھٹی بند کر کے اتوار کی چھٹی کرنے پر بزبان جمعہ اپنے ساتھ روا رکھی جانے والی بد سلوکی کا تذکرہ کیا ہے اور پھر اس بدسلوکی کے بدلے میں ملنے والی سزا کا ایک منفرد انداز میں ذکر کیا ہے،جو پڑھنے لائق ہے۔ اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔ آمین(راسخ)

صفہ اسلامک سنٹر، گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3302 103 گانا بجانا سننا اور قوالی اسلام کی نظرمیں امام ابن تیمیہ

موسیقی اور گانے بجانے کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے  لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور  سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں  وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے-زیر نظر کتاب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ  نے قوالی اور گانے بجانے کی اسلام میں کیا حیثیت ہے کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے – کتاب کو اردو زبان کا جامہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے پہنایا ہے- مصنف نے محققانہ انداز میں قوالی اور گانے بجانے کے جواز پر پیش کی جانے والی احادیث کی حیثیت واضح کرتے ہوئے حرمت موسیقی پر آئمہ کرام کے اقوال اور احادیث رسول پیش کی ہیں-
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور موسیقی
3303 2797 گانا بجانا قرآن و سنت کی روشنی میں قاضی محمد زاہد الحسینی

اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔آپ ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے :﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾...... سورة القمان" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلام اللہ سننے سے اِعراض کرتے ہیں اور سازو موسیقی ، نغمہ وسرور او رگانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں۔ خریدنے سے مراد بھی یہی ہے کہ آلات ِطرب وشوق سے اپنے گھروں میں لاتے ہیں اور پھر ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں- لہو الحدیث میں بازاری قصے کہانیاں ، افسانے ، ڈرامے، ناول اورسنسنی خیز لٹریچر، رسالے اور بے حیائی کے پر چار کرنے والے اخبارات سب ہی آجاتے ہیں اور جدید ترین ایجادات، ریڈیو، ٹی وی،وی سی آر ، ویڈیو فلمیں ،ڈش انٹینا وغیرہ بھی۔ لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور  سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں  وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " گانا بجانا،قرآن وسنت کی روشنی میں"محترم مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی  میں گانے بجانے کی حرمت اور اس پر وارد وعیدوں کو جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو لہو ولعب اور موسیقی سے محفوظ فرمائے اور انہیں قرآن پڑھنے سننے اور اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

توحیدی کتب خانہ کراچی موسیقی
3304 6923 گاڑیوں کے حادثات اسباب ، اقسام اور احکام محمد بن صالح العثیمین

انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی قانون سے مربوط ہے، یہ قانون انسان کو صحیح راستہ سے سہولت کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچانے میں ممد و معاون ہوتا ہے، اگر قانون اور قانون کی پاسداری نہ ہوتو انسان اور جانوروں میں کوئی امتیاز باقی نہیں رہے گا۔انسانی سہولتوں کے وسائل جیسے جیسے سامنے آتے گئے، علماء اُمت نے اسلامی نقطۂ نظر سے اس پر روشنی ڈالنے کی بھی کوششیں کیں، چنانچہ آج کل تیز رفتار سواریوں کی وجہ سے، جو متعدد اور اندوہناک حادثات پیش آرہے ہیں، ان سے متعلق  بھی علماء   امت نے  شرعی  راہنمائی کی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’گاڑیوں کے حادثات  اسباب، اقسام اور احکام‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کا ٹریفک قوانین کی پاسداری سے  متعلق ایک فتویٰ کا اردو ترجمہ  ہے  جناب محمد سرور صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ٹریفک کے اصول وآداب کے متعلق یہ ایک راہنما تحریر ہے ۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز اصلاح معاشرہ
3305 2087 گدا گری ام عبد منیب

اللہ تعالی نے انسان کو خوب صورت اور احسن سیرت وعادات پر پید اکیا ہے۔اس کی فطرت میں حیا،خود داری ،غیرت ،تحفظ ذات،تحفظ مال، اور تحفظ ناموس کا جذبہ رکھ دیا ہے۔لیکن جب انسان شرف وامتیاز کی ان خوبیوں کا گلا اپنے ہاتھوں گھونٹ دیتا ہے تو وہ ذلت وحقارت کی ایسی پستی میں گر جاتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز اس سے گھن کھا تی ہے اور اس کے نام پر نفرین بھیجتی ہے۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ایسی تمام بد عادات کا تذکرہ تفصیل کے ساتھ موجود ہے،انہی قبیح عادات میں سے ایک گدا گری بھی ہے۔ اسلام گدا گری کی مذمت کرتا ہے اور محنت کر کے کمائی کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔محنت میں عظمت ہےجو شخص اپنے ہاتھ سے کما کر اپنی ضروریات پوری کرتا ہے ،وہ دراصل ایک خود دار ،غیرت مند انسان ہے اور اسی کو صالح اعمال کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔انبیاء کرام اپنے ہاتھ کی محنت سے کماتے تھے۔۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " گدا گری"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ رحمھا اللہ  کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  نے گدا گری  کی مذمت ،اس کے انسانی معاشرے پر برے اثرات،غیرت وخودی کی موت اور دیگر نقصانات وغیرہ پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح معاشرہ
3306 5282 گناہوں کو مٹانے والےاعمال محمد ارشد کمال

انسان خواہ کتنا ہی بڑا اور کتنی ہی خوبیوں کا مالک کیوں نہ ہو‘ بہ صورت وہ گناہ سے نہیں بچ سکتا سوائے حضرات انبیاء ورسلؑ کے‘ کیوں کہ وہ معصوم ہیں‘ ان کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم نہیں ہے۔ انبیاء ورسلؑ اس لیے معصوم ہیں کہ وہ براہِ راست اللہ کی نگرانی میں ہوتے ہیں‘ اگر بشری تقاضوں کے تحت کوئی کمی کوتاہی ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں فوراً مطلع کر دیتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کر لیتے ہیں۔ شیطان جو انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے‘ انسان میں خون کی طرح جاری وساری رہتا ہے۔ لیکن اس اللہ ارحم الرحمین کا انسانوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے بارہا اعلان فرمایا کہ میری رحمت سے مایوس نہیں ہونا اور گناہ سے بچنا اور ایسے اعمال کرنا کہ جو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ایسے اعمال کی نشاندہی پر لکھی گئی ہے کہ جن کے باعث ہمارے گناہ ختم ہو جاتے ہیں اور جنت کی راہیں ہموار ہو جاتی ہیں۔ اس کتاب میں چودہ فصلیں ترتیب دی گئی ہیں‘ پہلی فصل میں گناہوں کی اقسام اور ان کا تعارف کروایا گیا ہے‘ اس کے بعد ہر فصل کے شروع میں فصل سے مطابقت رکھنے والی ایک آیت اور حدیث بیان کی گئی ہے جو اس فصل میں بیان ہونے والے عمل کی اہمیت واضح کرتی ہے۔ زیادہ احادیث وآیات اس لیے نہیں بیان کی گئی کہ کتاب ضخیم نہ ہو جائے۔احادیث کی صحت کا التزام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ گناھوں کو مٹانے والے اعمال ‘‘ محمد ارشد کمال کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی اصلاح معاشرہ
3307 5303 گناہوں کے برےاثرات عبد الرحمٰن ابن جوزی

قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ ...النساء اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے بچا رہے تو اس کی بخشش ہو جائے گی۔ یہ حقیقت میں خدا تعالیٰ کی رحمت کا اظہار ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے بندوں کے ساتھ سختی کا معاملہ نہیں کرنا، اصلاً رحمت اور شفقت کا معاملہ کرنا ہے۔ کبیرہ گناہوں سے بچنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اصلاً کوئی شخص اپنی زندگی خدا خوفی کے اصول پر گزار رہا ہو۔اور اگر کوئی آدمی ان سے بچا ہوا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ اصلاً بندگی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جسے یہ خبر دی گئی ہے کہ اسے گناہوں اور کوتاہیوں کے باوجود خدا کی مغفرت حاصل ہو جائے گی۔اسی لیے اہل علم نے امت کی راہنمائی کے لیے عقائد، فقہ، احکام، آداب اور دیگر موضوعاتپر قلم اٹھا کر گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔حسبِ موقعہ کبائر کا تذکرہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ گناہوں کے برےاثرات‘‘ علامہ الامام الحافظ عبد الرحمن ابن جوزی کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ مولانا محمد انس چترالی صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں امام ابن جوزی کی حالات زندگی اور ان کی کتاب ’’المعاصی والذنوب‘‘ مختصر تجزیہ کیا گیا ہے۔ امید ہے یہ کتاب گناہوں سے بچنے میں کافی معاون ثابت ہوگی۔ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(رفیق الرحمٰن) 

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی اصلاح معاشرہ
3308 4414 گھریلو زندگی خوشی اور سکون کے ساتھ محمد فاروق رفیع

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔ اگرمسلمانانِ عالم اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دیں تو یقیناً ان کی زندگیاں امن وسکون کاگہوارہ بن سکتی ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ گھریلوزندگی ‘‘مولانا فاروق رفیع ﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کی تصنیف ہے موصوف تصنیف وتالیف ،تخریج وتحقیق کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں اس کتاب کے علاوہ تقریبا نصف درجن کتب کے مصنف ، اچھے مدرس اور واعظ ہیں۔ اللہ تعالی ٰان کےعلم وعمل او ر زور ِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین) اس کتاب میں مصنف نے رشتہ نکاح کی اہمیت ،انتخاب نکاح میں شرعی نصیحتوں کا بیان ، شادی کے بعد میاں بیوی کےمشترک ومنفرد حقوق ،زوجین کی حقوق میں کوتاہی کےانجام کار اور رشتہ نکاح کی بحالی کی ہرممکن کوشش کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔شادی شدہ جوڑے کےاستحکام کے لیے کتاب وسنت میں جو مفید چیزیں اوردلائل میسر تھے وہ اس کتاب میں جمع کردیے ہیں ،جو عادات اوطوار شادہ شدہ جوڑے کے لیےنقصان کا باعث ہیں ان نقصانات او رنتائج سےآگاہ کردیا ہے ۔ میکے اور سسرال والوں کے مثبت ومنفی کردار کھول کر بیان کیے ہیں تاکہ نکاح کے رشتہ سےمتعلق بھی لوگ اپنا مثبت کردار ادا کر کے اس رشتہ کو مضبوط سے مضبوط تر کریں اور سبھی لوگ خوشحال اور پرسکون زندگی بسر کریں۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں شامل ہر موضوع کو کتاب وسنت کے دلائل سے آراستہ کیا ہے او راس میں درج شدہ احادیث کی بڑی عرق ریزی سے تحقیق وتخریج کی ہے ۔ یہ کتاب گھرکے افراد کی اصلاح و تربیت کا مرقع او رگھرکو پرامن وپرسکون بنانے او راہل خانہ کی شرعی تعلیمات سےآراستہ کرنےکا خوبصورت گلدستہ ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش او ر مصنف کے والدین ،اساتذہ ، او ر ہل خانہ کےلیے ذریعہ نجات بنائے (آمین) (م۔ا)

فصل الخطاب للنشر و التوزیع اصلاح معاشرہ
3309 5395 ہماری جنسی اور جذباتی زندگی ڈاکٹر سلیم اختر

آج کا انسان جس ماحول میں سانس لے رہا ہے اس نے اس کی شخصیت کو لخت لخت کر کے ایسے اعصابی تناؤ میں مبتلا کیا کہ انسان خود اپنا آسیب بن کر رہ گیا جس کے نتیجے میں جب اس کا اپنی ذات پر سے ایمان اٹھ گیا تو دوسروں سے ابلاغ ختم ہو گیا۔ یوں لوگ پرچھائیوں میں تبدیل ہو گئے اور دیا سایوں کی بستی بن گئی۔چنانچہ آج کا انسان اپنے سایہ کو بھی دوسروں کا سایہ سمجھتے ہوئے اس سے لرزاں ہے۔ابن العربی نے جہنم کو ایک سرد جگہ قرار دیا تھا۔ جہاں ہر آنے والا اپنی آگ خود ساتھ لاتا ہے اس کے برعکس سارتر کے خیال میں جہنم دوسرے لوگ ہیں جبکہ فرائڈ کے خیال میں جہنم جنس ہے جس کی آگ میں انسان صدا جلتا رہتا ہے۔ یہ تین نظریات اس جبر کے غماز ہیں جس سے کسی نہ کسی طور سے انسان کو عہدہ بر آ ہونا پڑتا ہے۔ اور جدید انسان کا المیہ یہ ہے کہ اسے تینوں جہنموں کی آگ میں جلنا پڑ رہا ہے اور اسی لیے ذہنی عوارض میں مبتلا مریضوں اور خود کشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں تفصیل سے اسی موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ یہ کتاب طویل اور مختصر مضامین کا مجموعہ ہے‘ ان کے موضوعات میں تنوع ہے اور جن ذہنی مسائل سے بحث کی گئی ہے وہ ذہنی زندگی کے بیشتر امور اور شخصیت کے بہت سے مستور گوشوں پر سے پردے اٹھاتے ہیں۔ ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ہماری جنسی اور جذباتی زندگی ‘‘ ڈاکٹر سلیم اختر  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور اصلاح معاشرہ
3310 5569 ہمارے بچے اور والدین کی شرعی ذمہ داریاں گلریز محمود

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ بچے  اللہ تعالیٰ  کابہترین  عطیہ اور انسان کے لیے صدقہ جاریہ  ہیں ۔والدین اپنے بچوں کے مستقبل کےبارے  میں بہت سہانے خواب دیکھتے ہیں اور اپنا مال ودولت  بھی کھلے  دل سے ان کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں مگردین  کے  لحاظ سے   ان کی تربیت کا پہلو بہت کمزور رہ جاتا ہے ۔نتیجتاً اولاد صدقہ جاریہ بننے کی بجائے نافرمان بن جاتی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ہمارے بچے اور والدین کی شرعی  ذمہ داریاں‘‘ محترمہ  گلریز محمود صاحبہ کی  مرتب شدہ ہے ۔ مصنفہ  کا  اس کتاب کو لکھنے  کا مقصد  والدین  کورسول اللہﷺ کے طریق تربیت کی جھلک دکھانا اور یہ بتانا  ہے کہ بچوں کی  تربیت کس انداز سےکریں کہ  وہ ان کےلیے حقیقتاً صدقہ جاریہ بن جائیں۔مصنفہ نے اس کتاب میں  کوشش کی  ہے کہ لوگوں کو نبی کریم ﷺ کےطریقہ تربیت کے چیدہ چیدہ واقعات  بتائے جائیں کہ پیغمبرانہ ذمہ داریوں  کےباوجود آپ ﷺ نے اپنی اولاد اور نواسوں سے کس طرح محبت کی اُن کا احتساب کس طرح کیا ۔عام بچوں سے آپ ﷺ کابرتاء کیا تھا  ۔ بچے کی پیدائش پر کون سے رسم  ورواج مسنون ہیں۔ ان کی اہمیت کیا ہے  اور آج کل کے دور میں لوگوں نےان رسوم ورواج میں کس طرح کے اضافے کر لیے ہیں۔آپ ﷺ نے اس دور  کےبچوں کوتربیت کے لیے   کون سے خصوصی طریقے اختیار کیے ۔ آج  والدین کو وہ طریقے  اپنانے کی ضرورت  ہے ۔ اگر وہ اولاد کی تربیت شریعت کے مطابق نہیں کریں گے  تو ان کی اہمیت اولاد کی نظر میں صرف اس وقت تک  ہوگی جب  تک کہ  وہ اولاد کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہیں ۔اس  کے بعد ان  کی حیثیت گھر میں پڑی ہوئی ایک فاتو چیز کی ہوجائے گی۔اس کتاب میں کچھ بزرگان دین کےبچپن کےواقعات بھی بیان کئے گئے ہیں او ربتایا گیا ہےکہ ان کی  ماؤں نے ان  کی تربیت کس طرح کی۔نیز اس کتا میں  بچوں کی تربیت کےحوالے سے  مفکرین کی آراء اور ماہر نفسیات اورڈاکٹروں کےانٹرویو بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ  مصنفہ کی  اس  کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو  عامۃ الناس  کےلیے نفع بخش بنائے  ۔ (آمین)(م۔ا) 

 

مکتبہ جدید پریس لاہور اصلاح معاشرہ
3311 5592 ہندستان میں ذات پات اور مسلمان مسعود عالم فلاحی

اسلام دین فطرت ہے. اسلام نے نہ صرف تمام فطری تقاضوں کی جائز تکمیل کی ہے بلکہ غیر فطری عناصر کا سد باب کیا ہے. انسانوں میں رنگ ونسل اور ذات برادری کے تعصب کی بنیاد پر تفریق اور اونچ نیچ کا تصور زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے. اسلام نے اس تصور کی یکسر نفی کرتے ہوئے فضیلت وامتیاز کا صرف ایک معیار برقرار رکھا ہے تقوی اور خشیت الہی. فرمان الہی ہے:يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ’’لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں سے با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔‘‘ (الحجرات: 13)نبی رحمتﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ﻳﺎ ﺃﻳﻬﺎ اﻟﻨﺎﺱ، ﺃﻻ ﺇﻥ ﺭﺑﻜﻢ ﻭاﺣﺪ، ﻭﺇﻥ ﺃﺑﺎﻛﻢ ﻭاﺣﺪ، ﺃﻻ ﻻ ﻓﻀﻞ ﻟﻌﺮﺑﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﺠﻤﻲ ، ﻭﻻ ﻟﻌﺠﻤﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﺮﺑﻲ، ﻭﻻ ﺃﺣﻤﺮ ﻋﻠﻰ ﺃﺳﻮﺩ، ﻭﻻ ﺃﺳﻮﺩ ﻋﻠﻰ ﺃﺣﻤﺮ، ﺇﻻ ﺑﺎﻟﺘﻘﻮﻯ’’لوگو! تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ (آدم) ایک ہے. سنو کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں نہ کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت حاصل ہے. کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں،سوائے تقوی کے۔‘‘ (مسند احمد: 23489 صحيح)انسانی مساوات پر مبنی اسلام کی ان واضح تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام کے معاشرے میں ہمیں رنگ ونسل، قبیلہ وبرادری کی بنیاد پر کسی قسم کی تفریق نہیں ملتی، بہت سارے صحابہ ایسے تھے جو غلام تھے لیکن اسلام لانے کے بعد انہیں بھی اسلامی معاشرے میں وہی احترام، حقوق اور تحفظات حاصل تھے جو دیگر صحابہ کو حاصل تھےزیر تبصرہ کتا ب’’ ہندوستان  میں ذات پات اور مسلمان‘‘ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتا ب میں ہندوستان کے پس منظر میں ذات پات کی تاریخی پہلو پر روشنی ڈالی ہے  او ر ہر دور  میں کس طرح حق وباطل کی کشمکش جاری رہی نیز اشاعت اسلام کی  اصل وجہ اور اسلام کی اشاعت کو روکنے کی خاطر شروع سےجس طرح کوششیں اور سازشیں جاری رہی  ان کو بھی بھی بیان کیا ہے۔اولاً یہ کتاب ماہنامہ ’’ زندگی نو‘‘ دہلی میں مئی 2000ء تااگست 2000ء قسطوار ’’ ہندستان میں چھوت چھات اور مسلمان‘‘ کے عنوان سے  قسط وار شائع ہوئی ۔بعد ازاں افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔(م۔ا) 

القاضی نئی دہلی اصلاح معاشرہ
3312 5600 ہندستانی سیاست میں مسلمانوں کا عروج ڈاکٹر رفیق زکریا

ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک  کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک  کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے  ہے کہ  اس  ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے  ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش  جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا   وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ جناب ڈاکٹر رفیق زکریا  نے زیر نظر کتاب ’’ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کا عروج‘‘ میں 1885ء تا 1906ء کے سیاسی حالات کا تجزیہ کرتےہوئے  سرسید کی تحریک کے اغراض ومقاصد اور اس کی کامیابی کا تفصیلی جائزہ لیا ہے (م۔ا)

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی سیاسی تحریکیں
3313 4497 ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی کارنامے دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، یو پی

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی کارنامے‘‘ دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ کے رفقاء کی مرتب کردہ ہے۔ اس کتاب میں سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے فن تعمیر، رفاہ عام کے کام، شہروں اور گاؤں کی آبادی، باغات، ترقی حیوانات، ترقی تعلیم، کاغذ سازی، کتب خانے او رخطاطی وغیرہ پر تفصیلیر و شنی ڈالی گئی ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تمدن
3314 4369 یا عبادی عبد الرحیم اشرف

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " یا عبادی " محترم مولانا عبد الرحیم اشرف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  کے آخری دس پاروں کا خلاصہ اور ایک حدیث قدسی کی تشریح کو بیان فرمایا ہے۔ یہ خلاصہ دراصل انہوں نے  فیصل آباد ریڈیو پر 1984ء میں رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں بیان فرمایا تھا، جسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ المنبر اصلاح معاشرہ
3315 2149 یوم مزدور ام عبد منیب

یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد امریکہ کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کویاد کرنا ہے ۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا ۔اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی ۔تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے۔اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئےمیں جمع ہوئے پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ،اس موقعے پر سرمایہ داروں نے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر کے پھانسیاں دی حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں ۔انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی ۔ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکتے ‘‘ اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے ۔ہر سال دنیا بھر  میں  یکم مئی کو  یوم  مزدور منایا جاتا ہے ۔زیرتبصرہ  کتابچہ ’’ یوم  مزدور‘‘ میں  محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ  نے   یوم  مزدور کی تاریخی حیثیت کو  بیان کر نے کےبعد اس کاشریعت میں کی روشنی میں جائزہ لیا ہے ۔(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور محنت و اجرت
3316 6245 یک مشت سے زائد داڑھی کی شرعی حیثیت زبیر بن خالد مرجالوی

اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔البتہ یک مشت  سے زائدداڑھی کاٹنے کےجواز وعدم جواز کی بابت سلف صالحین سے ائمہ کرام رحمہم اللہ تک اس مسئلہ میں دونوں آراء موجود ہیں ۔تمام ادوار میں ہر دوفریق خلاف رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یک مشت  سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت‘‘واٹس ایپ   مجموعہ  بنام’’اللجتۃ العلمیۃ من علماء الدعوۃ السلفیۃ‘‘ میں  شامل مختلف  جید علماء کرام ومفتیان عظام   کے تین سال قبل  ’’ یک مشت  سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت ‘‘سے متعلق  علمی  وتحقیقی مباحثہ کی کتابی صورت ہے ۔  جناب  زبیربن خالد مرجالوی صاحب نے بڑی محنت  وعرق ریزی سے   علمائے کرام کے اس علمی مباحثہ کو افادۂ عام کے لیے کتابی میں مرتب کیا ہے ۔اور خود آغاز کتاب میں اس بابت تفصیلی علمی وتحقیقی مضمون بھی  تحریر کیا ہے۔مرتب موصوف نے مذکورہ مسئلہ میں کسی ایک رائے کو ترجیح دینے کی بجائے ہردو آراء کو  جمع کرنے کے بعد  فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہےکہ جس موقف کے حاملین علمائے کرام کے دلائل بہ اعتبار صحت  واصابت قوی معلوم ہوں قارئین اسے  قبول کرلیں۔ شیخ الحدیث مولانا حافظ خالد بن بشیر مرجالوی،مولانا محمد رفیق طاہر حفظہما اللہ کی کتاب ہذا  پرنظر ثانی  سے اس کی اہمیت وافادیت  دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

دار السلف گوجرانوالہ اصلاح معاشرہ
3317 4893 25 مسائل کا علمی و تحقیقی جائزہ بجواب محققانہ فیصلہ حصہ سوم حکیم محمد صفدر عثمانی

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے اور وہ شریعت مکمل ضابطۂ حیات ہے‘ جس نے اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی دی اور انہیں زندگی کے ہر مسئلے کا حل دیا‘ لیکن بسا اوقات کسی مسائل کا حل کوئی شخص کچھ بتاتا ہے اور دوسرا کچھ اور جس کے وجہ سے عوام الناس تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  چند ایسے مسائل کے حل پر لکھی گئی ہے جس میں  پچیس مسائل کا علمی وتحقیقی جائزہ لیا گیا ہے اور یہ مصنف کی مدلل اور مکمل تحریری گفتگو کا مجموعہ ہے جن کو فریق مخالف اپنے موقف میں صحیح اور مرفوع ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ مصنف نے اس کتاب  میں اُن دلائل اور دعووں خوبصورت انداز اور احسن اسلوب سے  ردپیش کیا ہے۔ ان مسائل میں سے اکثر مسائل عبادت سے تعلق رکھتے ہیں مثلا  مسجد نبوی میں نماز‘ تحیۃ المسجد‘ وضو کے دوران کلمہ شہادت‘ عید کے دو خطبے‘ نماز مغرب کے بعد چھ نوافل‘ صف سے نمازی نکالنا‘ گردن کا مسح‘ امام تسمیہ کہے اور مقتدی تحمید‘ پہلے تشہد میں عبدہ ورسولہ پڑھ کر اُٹھ جانا وغیرہ۔ یہ کتاب’’ پچیس مسائل کا علمی وتحقیقی جائزہ‘‘ حکیم محمد صفدر عثمانی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں اور تحقیق وتصنیف میں ید طولیٰ رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ تحقیقات عثمانیہ،گوجرنوالہ اہل حدیث
3318 3024 آؤ بڑے پیر صاحب سے پوچھیں یعنی مسائل کی کہانی عبد القادر جیلانی ؒ

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة   ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام﷢ اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع   کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتابچہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی مشہور ومعروف کتاب غنیۃ الطالبین سے اخذکردہ ہے۔ عبادات ،عقائد او ربدعات خرافات کے حوالے سے شیخ عبدالقادر جیلانی کی تعلیمات کو حکیم عبد الرحمن خلیق نے سوال وجواب کی صورت اس مختصر کتابچہ میں جمع کردیا ہے جسے پڑھ کر شیخ کا عقیدہ ومسلک واضح ہوجاتاہے او ر ان کی طرف منسوب غلط قسم کے مسائل کی حققیت بھی آشکارہ ہوجاتی ہے۔ قارئین اس رسالہ کوپڑھ کر بآسانی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ حضرت پیرانِ پیر محبوب سبحانی شیدالقادرجیلانی کی تحقیق کیاہے ۔قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کے موافق ان کی شہادت کیا ہے ۔اللہ تعالی شیخ عبدالقادر جیلانی  کی مرقد پر   اپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور اس مختصر رسالے کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)

اہلحدیث یوتھ فورس، لاہور اہل حدیث
3319 1536 آئینہ دیوبندیت ابو نعمان محمد زبیر صادق آبادی

کسی بھی مذاکرہ ،مباحثہ ومناظرہ اور علمی گفتگو میں اصول وضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے بات کرنا آداب ِگفتگو کاحصہ ہے لیکن عموما مختلف مسالک کے حاملین اہل علم اور علماء علمی گفتگو ،مباحثہ ومناظرہ کے موقع پر اصول وضوابط کو سامنے نہیں رکھتے جس کے نتیجے میں اکثر مباحثے ومذاکرے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتے ۔زیر نظر کتا ب ''آئینہ دیوبندیت'' اسی لیے مرتب کی گئی ہےکہ جب کوئی اہل حدیث کسی دیوبندی سے کوئی حدیث بیان کرتا ہے یاپھر کوئی دیوبندی کسی اہلِ حدیث کو تقلید کی دعوت دیتا ہے تو عام طور پر دیوبندیوں کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اصل موضوع کو چھوڑ کر طرح طرح کی دوسر ی باتیں شروع کردیتے ہیں ۔اورکبھی خود ساختہ اصول بنا کر اہل حدیث پر طعن کرتے ہیں۔آل دیوبند کےاس قسم کے اعتراضات کے جواب میں محترم ابو نعمان محمد زبیر صادق آباد ی ﷾ نے یہ کتاب مرتب کی جس میں علامہ حافظ زبیرعلی زئی﷫ کے بھی بعض مضامین بھی شامل ہیں اللہ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ الحدیث، حضرو ضلع اٹک دیوبندی
3320 4887 آئینہ صہیونیت منیر احمد جوئیہ

اللہ ذو الجلال کی اس کائنات میں کئی رنگوں ،کئی نسلوں، کئی خصلتوں کے حامل انسان پائے جاتے ہیں۔ اس کائنات میں انسان کو پیدا کرنے کا مقصدعبادتِ خدا وندی ہے اور یہ دنیا انسانوں کے لئے دارالامتحان اور آزمائش کا گھر ہے۔انسانوں کی ہدایت، ان کی دنیاوی فوز و فلاح اور آخرت کی نجات و سعادت کے لئے انبیاء کرام ﷩ کا سلسلہ جاری فرمایا گیا۔سیدنا ابراہیم کے دوسرے بیٹٰے حضرت اسحٰق کے پیغمبر بیٹے حضرت یعقوب کے ایک بیٹے کی اولاد یہودی ہیں۔یہودی قوم نے اللہ کے پیغمبروں کی نہ صرف تکذیب کی بلکہ بے شمار ابنیاء کرام کو قتل بھی کیا۔ یہ لوگ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ چہیتے بننے کے زعم میں نہ صرف اللہ کریم کی نافرمانی کرتے رہے بلکہ انبیاء عظام کو اذیتیں دینے، انھیں تنگ کرنے، ان پر زنا تک کے الزام لگانے اور حتیٰ کہ سیدنا عیسیٰ کو مصلوب کرنے تک کے گھناؤنے جرائم ان سے منسوب ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’آئینہ صہونیت‘‘(ANTIZION) معرف عیسائی ولیم گرم سٹیڈ نے نہایت محنت اور امعانِ نظر سے تالیف کیا ہے، اس کتاب میں پوری دنیا کے عیسائی، مسلمان اور دیگر نظریات و مذاہب کے حامل اہل علم،اصحابِ فلسفہ و حکمت کے خیالات و نظریات کو ان یہودیوں کے بارے میں یکجا کر دیا ہے۔ مزید یہود کے گھناؤنے کردار ،انسانیت کے ساتھ ان کے غیر انسانی رویّے،سودی معیشت کی جکڑ بندیاں اورانسانوں کو جنگ کے دلدل میں جھونکنے کے منصوبوں کو عیاں کیا ہے۔اس کتاب کو انگریزی سے اردو کے قالب میں محترم جناب منیر احمد خاں جوئیہ نے ڈھالا ہے۔ دعا ہے اللہ کریم ان کی عاجزانہ کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

یو پبلشرز لاہور صیہونیت
3321 7208 آئینہ مذہب شیعہ جلد اول ڈاکٹر ناصر بن عبد اللہ بن علی القفاری

تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔ روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مذہبِ شیعہ ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی القفاری کے اس تحقیق مقالہ بعنوان ’’ أصول مذهب الشيعة الإمامية الاثنى عشرية‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ جسے انہوں نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،الریاض کے شعبہ عقیدہ و مذاہب معاصرہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حصول کے لیے پیش کیا ہے۔ یہ تحقیقی مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ مقالہ نگار نے ان ابواب میں شیعہ مذہب کی اصل صورت پیش کرتے وقت صرف ان کے ہاں ان کی معتبر کتابوں سے اقتباسات اور حوالہ جات نقل کیے ہیں اور ان کے وہی عقائد درج کیے ہیں جو ان کی روایات و اخبار میں مشہور ہیں اور ان کے علما نے بھی ان کا اقرار کیا ہے۔ اور تمہید میں شیعہ مذہب کی تعریف ،ایجاد، تاریخی بنیادیں، اثنا عشریہ کے القاب اور فرقوں کا ذکر کیا ہے۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ آل بیت کراچی اہل تشیع
3322 3656 آئینۂ قادیانیت اللہ وسایہ

اسلام کے بنیادی ترین عقائد میں سے ایک عقیدہ، عقیدہ ختم نبوت کا ہے ،جس پر ہر مسلمان کا ایمان لانا واجبات میں سے ہے،اور اس عقیدہ کا انکا رکرنے والا خارج عن الاسلام ہے، اور امام اعظم امام ابو حنیفہ ؒ کا تو یہ فتویٰ ہے کہ حضور خاتم الانبیاء کے بعد مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے۔ اس سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مدعی نبوت پر ایمان لانا تو کجا اس سے دلیل طلب کرنا کفر قرار دیا گیا ہے۔ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے جو عظیم قربانی دی وہ تاریخ کے صفحات میں موجود ہے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ اور جمیع صحابہ کرام ؓکی نظر میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جو اہمیت تھی اس کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مدعی نبوت مسیلمہ کذاب سے جو معرکہ ہوا اس میں بائیس ہزار مرتدین قتل ہوئے اور 1200 کے قریب صحابہ کرام ؓنے جام شہادت نوش فرمایا جس میں600 کے قریب تو حفاظ اور قراءتھے۔ اس موقع پرصحابہ کرام نے جانوں کا نذرانہ تو پیش کر دیا مگر اس عقیدہ پر آنچ نہ آنے دی۔قرآن کریم نے بھی بہت وضاحت اور صفائی کے ساتھ بتایا ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور احادیث مقدسہ نے بھی اس کی تصریح کی ہے بلکہ قرآن کریم و احادیث میں جس کثرت اور تواتر و قطعیت کے ساتھ عقیدختم نبوت کو بیان کیا گیا ہے‘ اس کی نظیر بہت کم ملے گی۔خود آنحضرت ﷺنے اپنے آخری دور میں سب سے پہلے جھوٹے مدعیان نبوت کا خاتمہ کرکے امت کے سامنے اس کام کا عملی نمونہ پیش کیا چنانچہ یمن میں ایک شخص جس کو اسود عنسی کہاجاتا تھا، نے سب سے پہلے ختم نبوت سے بغاوت کرکے اپنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، اس کے جواب میں آنحضرت ﷺنے اہل یمن کو اس سے قتال وجہاد کا باقاعدہ تحریری حکم صادر فرمایا اور بالآخر حضرت فیروز دیلمی ؓ کے خنجر نے نبوت کے اس جھوٹے دعویداری کا آخری فیصلہ سنادیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آئینہ قادیانیت‘‘مناظر ختم نبوت اللہ وسا یا صاحب   کی تصنیف کردا ہے جس میں ان ہوں نے فتنہ قادیانیت سے   متعلق تیس سوالات کے جوابات دیے ہیں اور فرقہ قادیانیت کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3323 2076 آغا خانیت علمائے امت کی نظر میں فیض اللہ چترالی

پاکستان میں جن افراد کو آغا کانی کہا جاتا ہے ان کاا بتدائی تعلق اسماعیلی مذہب کی نزاری شاخ سے ہے۔اسماعیلی مذہب کی ابتداء دوسری صدی ہجری کے اواخر میں ہوئی۔اسماعیلیوں کے عقائد پر یونانی ،ایرانی ،مجوسی اور نصرانی فلسفوں کا شدید غلبہ نظر آتا ہے۔ان کے ہاں تعلیمات کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔اس دور کے علماء نے ان کے عقائد پر نقد ونظر کے بعد ان کو خارج از اسلام قرار دیا۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر تاریخوں میں اسماعیلیوں کا ذکر روافض باطنیہ یا ملاحدہ کے عنوان  کے تحت کیا گیا ہے۔اسماعیلیہ سے متعلق زیادہ تر لٹریچر عربی یا انگریزی زبان میں موجود ہے ،جس کے سہل الحصول نہ ہونے کی وجہ سے  عوام اس سے مستفید نہیں ہو سکتے۔دوسرے اس ایک ہزار سال میں گمراہی میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔لہذا آغا خانیوں کے موجودہ عقائد کی روشنی میں دنیا بھر کے جید علمائے کرام سے فتاوی حاصل کر کے اس کتاب " آغا خانیت ، علمائےامت کی نظر میں " میں جمع کر دیئے گئے ہیں تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہو سکے اور وہ گمراہی سے بچ سکیں۔ان فتاوی کو ایک جگہ جمع کرنے کی سعادت محترم مولانا فیض اللہ چترالی نے حاصل کی ہے۔موصوف نے اس کتاب میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی ،مولانا سلیم اللہ خان صاحب ،مفتی اعظم پاکستا ن مفتی ولی حسن صاحب اور فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن باز سمیت متعدد علمی وتحقیقی  اداروں کے فتاوی جمع فرمادیئے ہیں۔اللہ تعالی مرتب کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

سواد اعظم اہلسنت چترال آغا خانیت و رضا خانی
3324 981 آل دیوبند سے 210 سوالات حافظ زبیر علی زئی

برصغیرمیں دیوبندی اور اہل حدیث کی کش مکش ایک عرصے سے جاری ہے اس میں دونوں طرف سے اپنے اپنے نقطۂ نظر کے حق میں اور دوسرے کی تردید میں بہت کچھ لکھا جاچکاہے زیرنظر کتاب میں جناب حافظ زبیرعلی زئی نے دیوبندیوں سے 210 سوالات کیے ہیں کہ وہ ان کاجواب دیں اس لیے کہ ان کابھی یہی اسلوب ہے کہ وہ اہل حدیث سے سوالات ہی کرتے جاتے ہیں اگر ان سوالات کو غور سے پڑھا جائے تواوضح ہوگا کہ دیوبندی حضرات کے عقائد وافکار میں بہت سی غلطیاں موجود ہیں جن کی اصلاح ہونی چاہیے نیز ان سوالات کا جو اب بھی ان کےپاس موجود نہیں ہے کیونکہ جواب قرآن وحدیث او رامام ابوحنیفہ ؒ کے اقوال کی روشنی میں مانگاگیا ہے جبکہ ان کےعقائد ونظریات ان سے ثابت نہیں ہیں

 

نعمان پبلیکشنز دیوبندی
3325 6386 آپ کی امانت حکیم محمود الحسن توحیدی

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ حکیم  محمود الحسن کی زیر  نظر کتاب بعنوان’’آپ کی امانت ‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ  خصوصاً احمدی حضرات کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔تاکہ حقیقت سے ناآشنا افراد حق کو پالیں اور احمدی اسلام کو چھوڑ کر حقیقی دین اسلام کی آغوش میں آجائیں اور مرزا علام احمد قادیانی سے اپنا تعلق توڑ کر گنبد خضراء کے مکین سیدنا محمدﷺ سے اپنا ایمانی  وروحانی تعلق جوڑ کر سچے اور کامل مومن بن جائیں۔ ( م۔ا)

نا معلوم قادیانیت
3326 289 آیات بینات نواب محسن الملک سید محمد مہدی علی خان

مذہب امامیہ، اہل تشیع کے رد میں تحفہ اثنا عشریہ کے بعد زیر تبصرہ کتاب آیات بینات اپنی نوعیت اور شان کی یہ منفرد تصنیف ہے۔ اس کتاب کا انداز مناظرانہ ہے لیکن اسلوب بیان میں اصلاحی پہلو نمایاں ہے۔ اس کی اہمیت اس لئے بھی دو چند ہو جاتی ہے کہ مصنف پہلے خود شیعہ مذہب  سے منسلک رہے اور پھردونوں مذاہب کے اصول و فروع کا عمیق مطالعہ کر کے شیعہ مذہب کو خیرباد کہا اور پھر یہ کتاب تصنیف کی۔ اس کتاب کا انداز  بیان نہایت دل کش ہے، اس میں سنجیدگی، وقار اور اثر و تاثیر ہر جگہ دکھائی دیتی ہے۔ ہر بات کی تائید یا تردید میں کئی کئی دلائل پیش کئے گئے ہیں اور وہ سب ہی قوی ہیں۔ یہ کتاب مناظرہ کرنے والوں کے لیے تو ایک قیمتی تحفہ ہے ہی، ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی ایک قابل مطالعہ کتاب ہے۔ ہر شخص کے واسطے ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان کو تازہ اور عقائد کو مضبوط کرنے کے لیے یہ کتاب نہایت توجہ سے پڑھے۔ اور جہاں تک ممکن ہو گمراہی کے گڑھے میں گرے دیگر بھائیوں کی اصلاح کے لیے اس کتاب کو عام کریں۔

www.KitaboSunnat.com اہل تشیع
3327 3414 ابراء اہل الحدیث والقرآن حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری

تقریباً1883ء بمطابق 1304ھ  مولولی امانت اللہ  غازی پوری نے شہر غازی پور میں  علمائے  اہل حدیث کےساتھ بے جا مزاحمت کرنی شروع کی اور ان کو بلاوجہ خلاف  دستور قدیم مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روک  ٹوک کرنے لگے ۔علماء اہل  حدیث  اور مسلک اہل حدیث کے خلاف فتوی جاری کیا ہے کہ  آمین پکار کر کہنا اور رفع الیدین اورنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا اور امام کے پیچھے الحمد پڑھنے والے  اہل سنت سے  خارج  ہیں   اور دیگر فرق ضالہ  رافضی خارجی وغیرہما کے ہیں ۔اور اہل حدیثوں کو  اپنی  خوشی سے اپنی مسجد میں  آنے دیناشرعاً ممنوع ہے ۔ اور ان کےپیچھے نماز درست نہیں۔یہ  فتویٰ انگریز حکومت کی سرپرستی میں  چھپوا کر تقسیم کیاگیا۔جس کے بعد  اہل حدیث کو جبراً مسجدوں سے نکالنے کی پوری کوشش کی گئی ۔ جس سے مذہبی فسادات شروع ہوگئے او رنوبت عدالتوں میں مقدمات تک پہنچ گئی۔مذکور فتویٰ میں وہابیوں کی طرف جن ’’عقائد اور مسائل‘‘ کا انتساب کیاگیا ہے ۔ چونکہ وہ سب الزامات غلط بیانی اور مغالطوں پر مبنی تھے ۔اس لیے جید اور فاضل علمائے اہل حدیث نےان کے مفصل جوابات تحریر فرما کر شائع کیے ۔زیر تبصرہ رسالہ  ’’ابراء اہل الحدیث والقرآن مما فی جامع الشواہد من التہمۃ والبہتان‘‘ انہی جوابات میں  سےایک رسالہ ہے۔ یہ رسالہ استاذ الاساتذہ  محدث العصر  حافظ محمد عبد اللہ محدث غازی پوری ﷫ نے تحریر کیا ۔اس میں انہو ں  نے ان سب  بےبنیاد الزامات کے  جو ’’جامع الشواہد‘‘ میں اہل حدیث پر لگائے گئے تھے  مدلل طریقے سے  جوابات دیے  ہیں  اور ثابت  کیا کہ  وہ سب خلاف واقعہ ہیں ۔مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری ﷫کے رسالہ  ’’ابراء اہل الحدیث ‘‘ کو 1982ء میں    مولانا یوسف  راجووالوی ﷫ نے  دوبارہ  شائع کیا۔جس  پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے تقریظ لکھی  اور اس میں  حافظ عبد اللہ غازی پور ی﷫ کےمختصر حالات بھی شامل کیےگیے تھے۔حال ہی میں  گوجرانوالہ سے  حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے  مجموعہ رسائل غازی پور ی  میں   بھی اس رسالے ک و  شامل کر کے تحقیق وتخریج کے ساتھ بڑے خوبصور ت انداز میں شائع کیا ہے ۔جس سے اس رسالے کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

جامعہ کمالیہ راجووال اہل حدیث
3328 1434 اتحاد ملت کا نقیب فکر اہل حدیث ہی کیوں ؟ سعید احمد چنیوٹی

قرآن میں ہے’’ اسی طرح ہم نے تم کو میانہ روش بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔‘‘ اس آیت  کے تناظر میں  اہل حدیث فکر کے حاملین کا یہ کہنا ہے کہ  ہم حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ کسی بھی معاملے میں اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔عقائد ، عبادات اور معاملات وغیرہ میں کسی بھی پہلو سے افراط و تفریط کا شکار نہ ہوں۔حضرات صحابہ کرام اور سلف صالحین کا یہی منہج اور مسلک تھا۔جس طرح اسلام باقی تمام مذاہب و ادیان کےمقابلے میں وسط و اعتدال پر مبنی ہے اسی طرح صحابہ کرام ؓ و سلف تمام فرق کےمقابلے میں اعتدال و وسط کے پیروکار ہیں۔مثلا خوارج اور روافض کے مقابلہ میں صحابہ کرام ؓ کے بارےمیں انہی کا موقف اعتدال ، میانہ روی کا آئینہ دار ہے۔خوارج، معتزلہ اور مرجئہ کے مابین مسلہ وعدہ و وعید کے بارے میں سلف کا موقف ہی معتدل و وسط ہے۔قدریہ اور جبریہ کے مابین تقدیر میں وسط پہلو سلف ہی کا ہے۔جہمیہ معطلہ اور مشبہ کےمابین مسلہ صفات باری تعالیٰ میں وسط مسلک سلف ہی کا ہے۔ نہ ان کے ظاہریت ہے نہ تقلید جامد، نہ جمود ہے نہ ہی آزاد خیالی، نہ رہبانیت ہے اور نہ ہی حیلہ سازی۔فکر اہل حدیث کے قائلین و حاملین کا کہنا ہے کہ ہم اسی منہج فکر کے پر کار بند ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ مصنف کی اسی طرز کی ایک کاوش ہے جس میں موصوف نے تاریخی اور علمی دلائل سے یہ بات ثابت کرنے کوشش فرمائی ہے۔(ع۔ح)
 

مرکزی جمعیت اہل حدیث فیصل آباد اہل حدیث
3329 6225 اثنا عشری گروہ کے ساتھ اصول میں عقلی گفتگو پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی

اثنا عشریہ اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑا گروہ ہے۔ تقریباً80 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ ایران،آذربائیجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔پاکستان کی مسلم آبادی میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اثنا عشریہ کی اصطلاح بارہ ائمہ کرام کی طرف اشارہ کرتی ہے، جن کا سلسلہ نبی کریم ﷺکے چچا زاد اور داماد سیدنا علی بن ابی طالب   سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد ان کے جانشین  سیدنا علی بن ابی طالب ہیں  اور کل بارہ امام ہیں۔ اثنا عشریہ اہل تشیع بارہ ائمہ پر اعتقاد کے معاملہ میں  خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اثنا عشری گروہ کے ساتھ اصول میں عقلی گفتگو ‘‘ اہل تشیع  کے معروف فرقہ اثنا عشریہ کے متعلق پروفیسر  ڈاکٹر احمد بن سعد  بن حمدان  الغامدی ﷾ (مکہ مکرمہ )  کی ایک علمی تحریر کا  اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ کا  فریضہ پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے۔فاضل  مصنف نےاس کتاب میں حسب ذیل چند اہم  مسائل کو واضح کیا ہے۔کیا امامت اصول دین میں سے ایک ہے؟۔ ،حدیث غدیرخم کیا ہے ؟۔،کیا امامت  نبوت کی طرح ہے؟۔،کیا تقیہ دین کا حصہ ہے؟۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے اہل تشیع کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم اہل تشیع
3330 914 اثنا عشریہ عقائد ونظریات کا جائزہ اور گھناؤنی سازشیں فضیلۃ الشیخ ممدوح الحربی

فی زمانہ پوری دنیا میں شیعہ حضرات کا معتد بہ طبقہ موجود ہے۔ بالائی عہدوں پر موجود ہونے کی وجہ سے شیعہ فرقہ کے حضرات اپنے عقائد و نظریات عوام الناس میں منتقل کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو ان کے اصل چہرے سے آگاہ کیا جائے اور سب سے اہم یہ کہ اہالیان شیعہ کو دعوت اصلاح دی جائے۔ اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر الشیخ ممدوح الحربی نے زیر مطالعہ کتاب لکھی۔ کتاب کا نام اگرچہ ’اثنا عشریہ عقائد و نظریات‘ ہے لیکن اس میں اثنا عشریہ کے علاوہ شیعہ کے دیگر فرقوں کے مخصوص مراکز و مقامات اور مختلف عقائد کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ (عین۔م)
 

مکتبہ حسینیہ اہل تشیع
3331 17 احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں اہل حدیث پر علامہ احسان الہی ظہیر

دين اسلام كى ماننے والوں میں مختلف گروہ پائے جاتے ہیں-ہر گروہ کے پاس اپنی سچائی کے لیے دلائل اور براہین موجود ہیں لیکن سچا اور کھرا اس کو سمجھا جائے گا جو قوی دلیل کے ساتھ گفتگو کرے-بڑوں کی باتوں اور کثرت افراد کو دلیل بنانا کوئی اصول نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ جب مشرکین کو تبلیغ فرماتے تو وہ بھی اپنے حق میں جو دلیل پیش کرتے وہ یہی ہوتی تھی کہ ہمارےآباؤ اجداد یوں کیا کرتے تھے یا یہ کام کرنے والے اتنی بڑی تعداد موجود ہیں اور تم نہ کرنے کے کہنے والے تھوڑی تعداد میں ہو-اسی لیے دین اسلام اطاعت اور اتباع کا حکم دیتا ہے تقلید جامد کا نہیں یہ وجہ ہے کہ دین اسلام ہر دورمیں مسلمانوں کی راہنمائی کر سکتا ہے جب اس میں اجتہاد کا دروازہ کھلا رہے گا اور تقلید کا دروازہ بند رہے گا-مصنف نے اس کتاب میں مختلف فقہی مسائل کے تذکرے کے ساتھ مختلف کوتاہیوں کی طرف اشارہ کیا ہے-خاص طور پر نبوت ورسالت کا مقصداور انبیاء کی دعوت کا مقصد اور اس کے مقابلے میں پائی جانے والی اس دور کے کافروں کی تقلید اور آج کے مسلمانوں کی اپنے علماءتقلید کو سمجھانے کی کوشش کی ہے-اس کے لیے مختلف فقہی مسائل مثلا فاتحہ خلف الامام،رفع الیدین اور نماز بالجماعت میں آمین بالجہر کا حکم بیان کیا ہے اور دلائل سے گفتگو کی ہے-اور اس کے مقابلے میں پیدا ہونے والے مختلف مخالفین کے گروہوں کا تذکرہ اور ان کے اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر قرآن وسنت اور صحابہ وسلف کے اصولوں کے ساتھ موزانہ کر کے ان کی حقیقت کو واضح کیا ہے-اسی طرح جب کوئی انسان راہ ہدایت سے بھٹکتا ہے توپھر اپنی مرضی کے اصول وقواعد وضع کرتا ہے اور پھر دین کو ان اپنے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے اور اس کی واضح مثال احناف کے اپنے بنائے ہوئے اصول فقہ اور اصول حدیث ہیں کہ جن سے شریعت پر عمل کرنا تو دور کی بات ہے ایسے ایسے اصول وضع کر دیے کہ جن سے احادیث کو چھوڑنے کے چور رستے پیش کیے گئے جو کہ دین اسلام کے ساتھ زیادتی ہے-
 

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی اہل حدیث
3332 5517 احتساب قادیانیت جلد 01 مختلف اہل علم

ختمِ نبوت، پیارے رسول اللہ ﷺکا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ یہ آپ ﷺ کی عظمت و شوکت کی دلیل بھی ہے اور آپ ﷺ کی امت کا شرف و افتخار بھی۔ پہلے تمام نبی اور رسول﷩ خاص وقت، خاص علاقے اور خاص قوم و قبیلہ کی طرف مبعوث ہوئے اور اپنا اپنا وقت گزار کر رخصت ہوتے رہے، بلکہ یوں بھی ہوا کہ ایک ایک وقت میں، ایک ایک علاقے اور قوم میں ایک سے زائد نبی و رسول مبعوث ہوتے رہے۔ جب کہ امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہلے انبیاء و رسل کی طرح مخصوص عہد، مخصوص قوم اور مخصوص علاقے کی بجائے اپنی بعثت کے وقت سے لے کر تاقیام قیامت ہر عہد اور علاقے کے ہر ذی نفس جن و بشر کے لئے ہادی و رہبر کی حیثیت سے مبعوث ہوئے۔دین تو حضرت آدم کے وقت سے ’’اسلام‘‘ ہی رہا البتہ شریعتیں ہر نبی و رسول کی مختلف رہی ہیں۔ چنانچہ ایک نبی دنیا سے رخصت ہوتا تو دوسرا اس کی جگہ (یا بعد) آ جاتا تھا، مگر جب آقائے مکی و مدنی ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺ پر دین کومکمل واتم کر دیا گیااورآپ ﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ختم نبوت کا تاج، پیارے رسول اللہ ﷺ کے سرِاقدس پر یوں رکھا گیا کہ پھر دنیا جہان میں کسی طرف بھی کوئی نبی و رسول نہیں آیا۔ یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ’’ختم نبوت‘‘ کا تاج، ایک عظمت کی حیثیت سے آپ کو عطا ہوا ہے۔ اسی لئے مسلمان جہاں یہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ ’’پیارے رسول اللہ ﷺکے بعد کسی نبوت و رسالت کے حوالے سے سوچنا بھی گناہ ہے۔‘‘ وہاں یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اب اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے تو وہ پیارے رسول اللہ ﷺکی عظمت و حرمت پر ’’حرف گیری‘‘ کا مرتکب ہوتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت، امت مسلمہ میں یوں اتفاقی اور یقینی ہے کہ علماء کرام نے کہا: اگر کوئی جھوٹا مدعی، نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے نبوت کی دلیل طلب کرنا بھی کفر کے مترادف ہے۔ ویسے بھی خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، صرف کذاب اور دجال ہونگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔‘‘ چنانچہ جب برصغیر میں انگریز حکومت کے مداح مرزا غلام ا حمد قادیانی نے نبوت کا ’’دعویٰ‘‘ کیا تو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تڑپ اٹھے۔ ان کی پیارے رسول سے محبت و عقیدت نے ان کو یوں مضطرب کیا کہ وہ اپنے فروعی اختلافات کو نظر انداز کر کے اٹھ کھڑے ہوئے۔ برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی سب سے پہلے بہاولپور کی سر زمیں پر ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء کو قومی اسمبلی ، پاکستان نے ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم ہیں ۔مرزا قاديانی کے دعوۂ نبوت سے لے کر اب تک قادیانیت کے رد میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے گراں قدر تقریری وتحریری اور قانونی خدمات انجام دی ہیں ۔تصنیفی خدمات کے سلسلے میں فتنہ قادیانیت کے ردّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض اہل علم نے ردّ قادیانیت کے ردّ میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔ مولانا سید محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا ۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری فصل میں 112 کتب ردّ قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب نے ’’ قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘ میں ردّ قادیانیت کے متعلق ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے۔مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷫نے ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو یا ہے ۔ اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے شائع شدہ کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ اورڈاکٹر محمد بہاؤ الدین ﷾ کی 70 مجلدات پر مشتمل’’ تحریک ختم نبوت‘‘ختم نبوت اور تردیدِ مرزائیت کی تحریک و تاریخ کے باب میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہیں ۔آخر الذکر ان دونوں کتابوں میں ردّ قادیانیت کے سلسلے میں مطبوعہ کتب کے مکمل متون کو جمع کردیا گیا ہے ۔جبکہ باقی کتابوں میں کتاب ومصنف کانام اور اس کتاب کا مختصر تعارف ہے ۔۔ڈاکٹر بہاؤ الدین کی کتاب تو ایک نیر تاباں کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں کہ جس نے کئی ٹمٹماتے دیوں اور چراغوں کی لَو کو ماند کر دیا ہے۔ کیونکہ آج تک ایک مخصوص مسلک کے حاملین نے ختم نبوت کے نام پر تسلط جما رکھا تھا اور وہ ’’تحریک ختم نبوت‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے سارا کریڈٹ خود سمیٹ لیتے تھے، علماء اہل حدیث میں سے صرف مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ ہی کا ذکر کرتے تھے وہ بھی مجبوراً اور محض خانہ پری کے لیے، ڈاکٹر صاحب نے یہ عظیم انسائیکلو پیڈیا مرتب کر کے ان کے تسلط کو نہ صرف توڑا ہے، بلکہ مرزائیت کے تعاقب میں پہلے پہل میدان میں نکلنے والے اور دنیا کو مرزا قادیانی کے فتنے سے اوّلاً آگاہ کرنے والے حضرت مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی ﷫ اور مرزا قادیانی کے خلاف پہلا فتویٰ جاری کرنے والے شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین دہلوی ﷫ کی شخصیت، اس حوالے سے ان کی خدمات، ان کے عظیم شاگردوں کی مساعی اور دیگر بے شمار اہل حدیث علماء کرام کی اسی حوالے سےمحنتوں کو بہترین انداز میں متعارف کرایا ہے۔یقیناً یہ کتاب مسلک اہل حدیث کے حاملین پر ایک احسان ِعظیم ہے۔ ڈاکٹر بہاؤالدین ﷾اس کتاب کی 70 جلدیں تیار کرچکے ہیں جن میں 40 جلدیں ’’ مکتبہ اسلامیہ، لاہور ‘‘ سے شائع ہوچکی ہیں ۔
زیر نظر کتاب ’’احتساب قادیانیت ‘‘ یعنی ردّ قادیانیت پر مجموعہ رسائل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے عظیم کاوش ہے ۔یہ کتاب 60 مجلدات پر مشتمل ہے ۔اس عظیم کتاب میں مولانا لال حسین اختر ، مولانا ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد انور شاہ کشمیری، مولانااشرف علی تھانوی ، مولانا بدر عالم میرٹھی ، علامہ شبیر عثمانی ،مولانا سید محمد علی مونگیری، معروف سیرت نگار مولانا قاضی محمد سلمان منصور پوری ، پروفیسر یوسف سلیم چشتی ،فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ،بابو پیر بخش لاہوری مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ،مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ،علامہ شمس الحق افغانی ، مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا محمد منظور نعمانی ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا نظام الدین ،مولانا احمد علی لاہوری،مفتی محمود غلام غوث ہزاروی، ، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،مولانا عبد الرحیم اشرف، مولانا یوسف بنوری ،مولانا ظہور احمد بگوی، مولانا انوار اللہ خان حیدرآبادی ، مولانا ایم ایس خالد وزیر آبادی ،مولانا عبد اللطیف مسعود، مولانا محمد عالم آسی امرتسری،آغا شورش کاشمیری،منشی محمد عبد اللہ معمار،ڈاکٹر غلام جیلانی ، غلام احمد پرویز ، مولانا سرفراز خان صفدر، مولانا عبد القادر آزاد، مولانا حافظ ایوب دہلوی، مولانا ابراہیم کمیر پوری، مولانا جعفر تھانیسری، مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری، امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سید ابو الحسن علی ندوی ، مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی﷭ وغیرہم جیسے نامور علماء کرام کے فتنہ قادیانیت کے رد میں لکھے گئے رسائل ومقالات اور کتب کے مکمل متون کو یکجا کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس عظیم کتاب کو مرتب کرنے میں شامل تمام احباب گرامی وناشرین کی اس گرا ں قدر کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔آمین اس کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ کی مکمل جلدیں اگرچہ مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں جنہیں وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیاجاسکتا ہے ۔اب قارئین وناظرین ’’کتاب وسنت سائٹ ‘‘ کے لیے بھی ’’ احتساب قادیانیت‘‘ کی مکمل جلدوں کو اس سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سائٹ کے منتظمین ومعاونین کی تمام جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔ آمین ( م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3333 2001 احسن الاحادیث فی ابطال التثلیث رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ﷤اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ ﷤پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب " احسن الاحادیث فی ابطال التثلیث"ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے  مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ کی ہے۔آپ نے عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔اس کتاب کو لکھنے کا سبب یہ بنا کہ عیسائیوں نے چند اعتراضات لکھ کر  بطور اشتہار شائع کئے اور مسلمانوں سے ان کے جواب طلب کئے۔چنانچہ مولانا ﷫نے مسلمانوں کی طرف سے یہ قرض اور فرض ادا کرنے کا عزم کیا اور دو جلدوں میں "ازالۃ الشکوک " کے نام سے جوابات تحریر کئے۔شروع میں ایک مقدمہ لکھا جو ستر صفحات تک پھیل گیا اور طوالت وتفصیل کی وجہ سے ایک مستقل کتاب بن گیا ۔قدر شناسوں نےاسے اصل کتاب سے پہلے الگ چھاپ دیا جو اس وقت آپ کے سامنے  موجودہے۔اس کتاب میں موصوف نے توحید باری تعالی کا اثبات اور عیسائیت کے اساسی نکتہ "تثلیث فی التوحید"کو عقلی ونقلی ،الزامی وتحقیقی ،جامع ومسکت اور بائبل کی رو سے باطل قرار دیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی عیسائیت
3334 2025 احقاق حق مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی

بیسویں صدی کا  ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان  انگریزی حکومت کے جبر واستبداد  کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"ستیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف  علماء کرام نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب"احقاق حق" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی﷫ کی تصنیف ہے۔یہ قرآن مجید پر ستھیارتھ پرکاش  نامی کتاب کے اعتراضات کے جواب میں لکھی گئی  ہے۔اس سے پہلے اس موضوع پر  مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ بھی لکھ چکے ہیں۔ آپ نے  " تُرک اسلام بر تَرک اسلام" کے نام سے اس دل آزار کتاب کا خود ان کی مذہبی کتابوں سے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ اس کے تمام اعتراضات کے تاروپود نہ صرف بکھیر کر رکھ دئے ،بلکہ ایک سو پندرہ اعتراضات کے جواب میں اس پر ایک سو سولہ اعتراضات جڑ دیئے۔جس کا آج تک کوئی جواب نہ دے سکا۔ اللہ تعالی دین اسلام کا دفاع کرنے والےان تمام اہل علم کی ان عظیم الشان کاوشوں کو قبول ومنظور فرمائے اور مسلمانوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔آمین(راسخ)

 

فرید بک سٹال لاہور اسلام
3335 3404 احمدی دوستو تمہیں اسلام بلاتا ہے محمد متین خالد

دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں ۔کچھ فرقےفکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اورکچھ فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتےہیں ۔فکری و نظریاتی فرقوں میں سےایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض ومقاصد کی تکمیل کےلیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائےاور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت  ان کے ناپاک مقاصدکو نیست ونابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے(انشاء اللہ) زیر نظر کتاب"احمدی دوستو! تمہیں اسلام بلاتا ہے" مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کی فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں حق کے متلاشی احمدی دوستوں کی مکمل خیر خواہی کو مد نظر رکھتے ہوئے موصوف نے قرآن و سنت کی روشنی میں قادیانیوں کے پیش کردہ مغالطوں کا مدلل و مسکت جوابات دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ، پاکستان قادیانیت
3336 6080 احمدیت اسلام کیوں نہیں ؟ منیر احمد علوی

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔ ختم نبوت ناصرف اسلام کی روح ہے  بلکہ وہ بنیادی عقیدہ  ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا روزِ اول سے اتفاق، اتحاد اوراجماع ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں ا سلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔مولانا منیر احمد علوی صاحب کی زیر  نظر کتاب بعنوان’’احمدیت اسلام کیوں نہیں؟‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔یہ کتاب دراصل  صاحب تصنیف کے ایک سکول وکالج فیلو مسعود احمد اور جماعت احمدیہ کے احباب کے دعوے کا طویل جوابی بیانیہ  ہے ۔مولانا منیر احمد علوی نے اپنی اس شاہکار تحقیقی تصنیف میں بڑی  در دمندی اور خلوص کے ساتھ  قرآنی  ونبوی اسلوب میں اسلام کی  دعوت دیتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے آبا ء واجداد کے باطل عقائد کی اندھی اور جامد تقلید کو چھوڑ کر غور وفکر اور تحقیق کی کوشش کریں تو اسلام کے نورِ ہدایت سے ان کے  قلوب منور ہوجائیں گے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں مناظرانہ انداز کی بجائے  داعیانہ اسلوب اختیار  کیا ہے۔ قادیانیت کے ردّ میں یہ  داعیانہ اسلوب  تحریر ناواقفیت کی بناپر قادیانیت سے وابستہ لوگوں کےلیے  بہت مفید ہے ۔ یہ کتاب احمدی احباب کےلیے چشم کشا حقائق پر مبنی ایک نہایت اہم تحریر ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے اور اسے   قادیانیت واحمدیت سےمنسلق لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔ آمین  ( م۔ا)

شبان ختم نبوت پاکستان قادیانیت
3337 2290 احمدیت کیا ہے عابدہ سلطانہ

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "احمدیت کیا ہے؟ " اسی قادیانی فتنے  کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔جو محترمہ عابدہ سلطانہ  کی کاوش ہے۔مولفہ موصوفہ نے اس میں ختم نبوت سے متعلق امت مسلمہ کا عقیدہ ،مسئلہ ختم نبوت قرآن مجید کی رو سے،ختم نبوت کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات،اجماع صحابہ،اجماع امت، اعلان نبوت سے قبل مرزا صاحب کے خیالات،اعلان نبوت کے بعد مرزا صاحب کے خیالات،امیر جماعت احمدیہ کے فرمودات اور احمدیوں کے سیاسی عزائم وغیرہ جیسے موضوعات کو بیان کرتے ہوئے قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی  تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم قادیانیت
3338 118 احناف کا رسول اللہ ﷺ سے اختلاف حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی

یہ کتاب مولوی عمر پالن پوری دیوبندی کی کتاب "اہلحدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف" کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔ فاضل مصنف حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی چونکہ خود پہلے حنفی رہ چکے ہیں۔اور حنفیت ہی ان کا پسندیدہ موضوع بھی ہے۔ لہٰذا پالن پوری صاحب کے جواب میں انہوں نے  اپنے رشحہ قلم سے تقلید کی نامرادیوں کو خوب طشت از بام کیا ہے۔ مصنف اس حوالے سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ نہ صرف خود ہی شاہراہ توحید و سنت پر گامزن ہوئے بلکہ دیگر بھائیوں کی رہائی کیلئے بھی کوشاں نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ان کی ایسی ہی ایک بہترین کاوش ہے جس کے پہلے حصے میں احناف کی طرف سے تقلید کی تائید میں پیش کئے جانے والے تار عنکبوت دلائل و شبہات کا خوب محاکمہ کیا ہے۔ اور دوسرے حصے میں فقہ حنفی کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جو احادیث رسول ﷺ کے خلاف ہیں۔ اس حصے میں مسئلہ کی تشریح و تبیین کیلئے پہلے احادیث ذکر کی گئی ہیں اور بعد میں احناف کے احادیث نبوی کی مخالفت مین اقوال پیش کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب راہ اعتدال کی نشاندہی کرتی ایک لاجواب تصنیف ہے۔
 

ادارہ تحفظ افکار اسلام،شیخوپورہ حنفی
3339 3643 احناف کی تاریخی غلطیاں محمد احسن اللہ ڈیانوی

سو لہویں اور سترہویں صدی عیسوی تک تقریبا پورا ہندوستان شرک، بدعات، ہندوانہ رسم و رواج، مشرکانہ زندگی اور تقلید جامد میں بری طرح جکڑا ہوا نظر آتاہے۔ خانقاہی نظام اور ہر خانقاہ کا اپنا جدا مسلک تھا۔کہیں ’’فنا فی الشیخ‘‘ اور کہیں ’’وحدت الوجود‘‘کی تعلیم دی جاتی تھی۔ حاجت روائی کے لئے قبروں پر حاضری اور چلہ کشی عام تھی۔ اسی گورکھ دھندے میں صبح وشام صرف ہوتا تھا۔ لوگ قرآن وسنت سے نا آشنا ہو چکے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’احناف کی تاریخی غلطیاں‘‘محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی کی تصنیف کرداہے، مگر وہ اپنی وفات کی وجہ سے اس کو مکمل نہ کرسکے جو بعدمیں ان کے فر زندے رشید عزیزی محمدسلمہ اللہ نے اس نا مکمل تصنیف کی تکمیل کی، گوکہ اس موضوع پر اب تک متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں، مگر بالخصوص یہ کتاب اپنے موضوع پر لکھی گی گزشتہ کتابوں سے ذرا مختلف ومنفرد ہے، اور اس کتاب کا موضوع محققین احناف کی تاریخی غلطیوں سے متعلق ہے، جن میں زیادہ تر غلطیاں سیدین شہیدین کی تحریک جہاد سے متعلق ہے ہیں۔ جب کہ چند ایک دوسرے موضوعات کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے، اور ان کا حقیقت پر مبنی تسلی بخش جوابات دیے گئے ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی حنفی
3340 1004 احناف کی چند کتب پر ایک نظر عبد الروؤف بن عبد الحنان بن حکیم محمد اشرف سندھو

مسائل میں اختلاف  کاہونا کوئی بڑی بات نہیں ۔متعددوجوہ واسباب کی بناء پرایک ہی مسئلہ میں ارباب علم ونظر کی آراء میں اختلاف ہوجاتاہے ۔تاہم اس ضمن میں یہ خیال رکھناضروری ہے کہ حل اختلاف کےلیے کتاب وسنت کی طرف رجوع کیاجائے اورجوفیصلہ قرآن وحدیث سے مل جائے اس پرصادرکیاجائے۔نیز اختلاف رائے میں ایک دوسرے پرطنز وتعریض یاتوہین وتنقیص سے اجتناب کرناچاہیے ۔لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ بعض حضرات اختلاف رائے کوفرقہ وارانہ رنگ دے کردوسروں پرنارواالزامات واتہامات لگاتے ہیں ۔زیرنظرکتاب میں ایسی ہی چندتحریروں کاسنجیدہ اورٹھوس علمی جائزہ لیاگیاہے ۔امرواقعہ یہ ہےکہ جوشخص بھی کھلے دل او روسعت  نگاہ سےاس کامطالعہ کرےگا‘وہ یقیناً درست نقطہ نظرکوپہچان لے گا۔اس کتاب میں بے شمارعلمی نکات موجودہیں ‘جومؤلف کے تحرعلم وفضل پرشاہدعدل ہیں ۔فجزاہ اللہ خیراً

 

 

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اہل حدیث
3341 6909 ادیان کی جنگ دین اسلام یا دین جمہوریت ؟ عاصم عمر

جمہوریت ایک سیاسی نظام ہے یعنی عوام کی اکثریت کی رائے سے حکومت کا بننا اور اس کا بگڑنا۔ اس نظام میں انفرادی آزادی اور شخصی مساوات کے تصورات کو جو اہمیت دی گئی ہے اس کی وجہ سے عہد حاضر میں اس کی طرف لوگوں کا میلان زیادہ ہے۔اگرچہ بہت سے مسلم دانشور اس طرزِ حکومت کے حامی ہیں۔لیکن ہر دور میں اصحابِ علم کی ایک بڑی تعداد نے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں، جمہوریت کو ناپسند کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس میں عوام کی حاکمیت اور مطلق آزادی کا تصور غیر عقلی اور باعثِ فساد ہے۔پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام  کی خواہش کا فی مستحکم نظر آتی ہے لیکن سیاسی اور معاشرتی عمل میں اتنے تضادات موجود ہیں کہ جمہوریت میں ابھی تک تسلسل پیدا نہ ہوسکا اور نہ پائیداری۔جمہوریت کی خواہش اور کوشش کے باوجود جمہوریت کا پر وان نہ چڑھنا جمہوری عمل کے  نازک اور مشکل ہونے کا ثبوت ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ادیان کی جنگ: دینِ اسلام یا دینِ جمہوریت؟‘‘ کی تصنیف ہے جوکہ  عصرِ حاضر کے سب بڑے فتنے، فتنہ جمہوریت کی حقیقت آشکارا کرتی ہےفاضل مصنف نے اس میں جمہوریت کا  مفصل شرعی محاکمہ کیا  ہے ۔اور عقل اور دل دونوں  کو اپیل کرنے  والے دلائل کے ذریعے جمہوری فکر وفلسفے اور جمہوری نظام کی قباحت اور اس کا  اسلام سے صریح تصادم واضح  کیا گیا ہے نیزشریعت سے ہٹ کر فیصلے کر نے والی عدالتوں کی شناخت وخطرناکی بھی قرآن وسنت اور ائمہ کرام کے اقوال کی روشنی میں بخوبی بیان  کی گئی ہے۔(م۔ا)

ادارہ حطین مذاہب عالم
3342 3323 ارشادات حضرت شیخ عبد القادر جیلانی  محمد صادق سیالکوٹی

حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی ﷫ بہت بڑے عالم باعمل اور ولی اللہ گزرے ہیں۔ مسلمانوں کو جہاں ان سے بڑی عقیدت ہے وہاں ان کی تعلیمات سے یکسر بیگانہ ہیں۔ان کی ذات میں بہت غلوکرتے ہیں۔ اور بہت سے غیراسلامی عقائد واعمال ان کی ذات سے وابستہ کر رکھے ہیں۔ جبکہ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہماراعقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دوسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ارشادات حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ‘‘ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی مرتب شدہ ہے۔اس میں انہوں نے شیخ عبد القادرجیلانی کی کتب سے ان کےارشادات جمع کردئیے ہیں۔تاکہ ان کی ذات میں غلو کرنے والے اور ان کی طرف بہت سے غیراسلامی عقائد واعمال منسوب کرنے والے مسلمان ان کی اصل تعلیم سے واقف ہوکراپنے عقائد واعمال کی راہیں ہموار کر لیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ اہل حدیث
3343 1984 ازالۃ الاوہام جلد اول رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ﷤اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ ﷤پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب " ازالۃ الاوہام"ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے  مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ کی ہے۔آپ نے عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔اس کتاب میں موصوف نے عقیدہ تثلیث،تحریف بائبل ،بشارات محمدی اور عیسائیوں کے متعدداعتراضات کا عقلی ونقلی ،الزامی وتحقیقی، مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔رد عیسائیت پر اتنی علمی وتحقیقی کتاب آپ کو عربی زبان سمیت کسی زبان میں نہیں ملے گی۔عیسائیت کے خلاف کام کرنے والے اہل علم کے لئے یہ ایک گرانقدر تحفہ ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ دار العلوم، کراچی عیسائیت
3344 6117 ازالۃ الشکوک جلد اول رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی و‌مولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں  اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤‌ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧‌ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے۔ اس کےبعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف  نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق کے نام سے  تحریر فرمایا۔اور ایک نیک خاتون بیگم صولت النساء کے فراہم کردہ عطیے سے مکہ مکرمہ  میں ایک مدرسہ’مدرسہ صولتیہقائم کیا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہا ں بھی  عیسائیوں سے مناظرےکئے ۔مولاناکیرانوی نےساری زندگی عیسائیت کے ردّ  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اورکئی کتابیں تصنیف کیں۔ زیر نظر کتاب ’’ازالۃ الشکوک‘‘عیسائیت کےردّ میں بڑی اہم اور مفصل ومدلل کتاب ہے۔ بہادر شاہ ظفرؒ کے صاحبزادے ولی عہد مرزا فخر الدین کے پاس عیسائی پادریوں کی طرف سے 29 سوالات بھیجے گئے۔ تو مرزا فخر الدین کی درخواست پر مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے ان سوالات کا جواب لکھنا شروع کیا جو کہ بعد میں 2 جلد میں ازالۃ الشکوک کے نام سے شائع ہوا۔ یہ کتاب سوا سو سال قبل 2 ضخیم جلدوں میں مدراس میں شائع ہوئی تهی اس کتاب کودوبارہ تحقیق و تسہیل کے ساتھ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے محقق عالم حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے 4 جلد میں شائع کروایا۔  (م۔ا)

عکس پبلیکیشنز لاہور عیسائیت
3345 3359 استقامت قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

حب رسول ﷺسے سر شار کتاب ، رحمتہ للعالمین کے مصنف قاضی محمد سلیمان منصور پوری ﷫ ١٨٦٧ء کو منصور پور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم والد قاضی احمد شاہ سے حاصل کی۔سترہ سال کی عمر میں مہندرا کالج پٹیالہ سے منشی فاضل کے امتحان میں پنجاب یونیورسٹی میں اول آئے۔ اس کے بعد انہوں نے ریاست پٹیالہ میں محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی۔اپنی قابلیت و صلاحیت اوربفضل تعالیٰ وہ ترقی کرتے ہوئے ١٩٢٤ء میں سیشن جج مقرر ہوگئے۔  قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ قابلیت ،صلاحیت اور علم کو اسلام کے لئے موثر طریقے سے استعمال کیا۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول ﷺسے انتہائی محبت اور عقیدت کا اظہار اُن کی جملہ تصانیف سے بخوبی ہوتا ہے۔انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کیں ۔ رحمۃ للعالمین ،مہرنبوت، اصحاب بدر، سید البشر، اسو ۂ حسنہ  سیرت  النبیﷺ کے موضوع پر  بڑی  مقبول عام کتب ہیں ۔موصوف کی تصنیفات میں  سے زیر تبصرہ  کتاب ’’استقامت ‘‘ بھی ہے۔یہ کتاب دراصل  موصوف کا  ایک رد عیسائیت کےسلسلے میں ایک  متذبذب مسلمان کے خط  کےجواب میں  لکھا گیا ایک تبلیغی خط ہےجسےبعد میں استقامت کے نام سے  کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔  قاضی  صاحب نے اس رسالہ  کو تالیف کرنے کی رودادمیں لکھا کہ ’’ میں  دفتر جارہا تھا کہ راستہ میں پوسٹ مین نےمجھے  ایک خط دیا جس  میں صاحب مکتوب نے  لکھا تھا کہ اگر مجھے تسلی بخش جواب نہ ملا  تو عیسائی ہوجاؤں گا ۔۔ یہ جملہ پڑھ کرمعاً گھر کی طرف لوٹاکہ مبادا دیر ہوجائے او روہ اسلام چھوڑ دے ۔ چنانچہ آدھ گھنٹہ میں یہ  خط لکھا ، ڈاک  میں ڈالا اور پھر دفتر روانہ  ہوا۔جب یہ  خط ان کےپاس پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو  اطمینان قلب اور سکون عطاکیا اور پوری استقامت کےسےاسلام کے مناد او رواعظ بن گئے  اور اسی مبارک خدمت میں رحمت حق سے واصل ہوئے ۔(م۔ا)

محمدی اکیڈمی منڈی بہاؤالدین عیسائیت
3346 1377 اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی اسرائیل شحاک

پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی بنیاد پرستی اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی کے تقریبا تمام عمرانی سائنسی خواص کی حامل ہے ، تاہم اسرائیل اور چند ایک دوسرے ملکوں کے خاص حلقوں کے علاوہ عملی طور پر کوئی اس سے واقف نہیں ہے ۔ جب یہودی بنیاد پرستی کا وجود تسلیم کر لیا جاتا ہے تو اس کی عم زاد اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی خلقی برائیوں کا شد و مد سے ذکر کرنے والے غیر یہودی اشرافیہ کے اکثر مبصر اس کی اہمیت کو غیر واضح مذہبی سرگرمی تک محدود کر دیتے ہیں یا اسے انوکھا وسطی یورپی لبادہ اوڑھا دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب اسی تناظر میں لکھی گئی ہے کہ دنیا کے سامنے یہود بنیاد پرستی کو واضح کیا جائے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں بنیاد پرستی کے سرچشموں ، آئیڈیالوجی ، سرگرمیوں  اور معاشرے پر اس کے مجموعی اثر کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ عالمی انسانی اقدار مثلا آزادی اظہار رائے کی اسرائیلی  یہود مخالفت کرتے ہیں ۔(ع۔ح)
 

جمہوری پبلیکیشنز لاہور یہودیت
3347 3415 اسلام ، عیسائیت اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام خالد محمود سابق یوئیل کندن

عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم کتابچوں کی ضرورت ہے ،وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں ،اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور عیسائیت اور سیدناعیسیٰ ‘‘ محترم خالد محمود صاحب کی تصنیف ہے موصوف نومسلم ہیں جنہوں نے 1988ء میں جامعہ عربیہ اسلامیہ نیو ٹاؤن کراچی میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا۔چونکہ خالد محمود صاحب کی پرورش وپرداخت ایک عیسائی گھرانے او ر عیسائی ماحول میں ہوئی تھی۔ او روہ اس کے اندرونی مزاج کو بخوبی سمجھتے تھے اس لیے ان کے پاس عیسائیوں کو ان کے اپنے مزاج کے مطابق دین اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کا ایک خصوصی موقع تھا۔کتاب ہذا ان کی ایک عیسائی پادری شمعون ناصر سے خط وکتابت کی کتابی صورت ہے۔اس میں انہو ں نے اسلام اور عیسائیت کا بڑے احسن انداز میں موازنہ کیا ہے ۔مصنف کی یہ تحریر نہ صرف مسلمانوں کےلیے بلکہ عصر حاضر کے ان عیسائی حضرات کے لیے بھی ذریعہ ہدایت ثابت ہوگی جو ہدایت کے طالب ہیں۔یہ کتاب پہلے ماہنامہ الفاروق کراچی میں مختلف اقساط میں شائع ہوئی بعد ازاں افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی عیسائیت کی تردیدمیں اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی عیسائیت
3348 522 اسلام اور جدید ذہن کے شبہات محمد قطب

اس کتاب میں مصنف نے اسلام کےبارے میں جدید ذہن میں پیداہونے والے شبہات کامدلل اورسائینٹیفک جواب دیاہے ۔اسے پڑھ کراسلام کی شدیدضرورت کااحساس ہوتاہےاوریہ معلو م ہوتاہے کہ اسلامی ہی دنیاکےموجودہ مصائب اوردکھوں کاواحدعلاج  ہے۔دراصل ہمیں اپنی کوششیں مخالفین اسلام کی پھیلائی ہوئی ان غلط فہمیوں اورشبہات کے ازالہ تک ہی محدودنہیں رکھنی چاہیئں جووہ ہمیں پریشان کرنے اورمنطقی انداز دفاع اختیارکرنے پرمجبورکرنےکےلیے وقتاً فوقتاًپھیلاتے رہتے ہیں ،بلکہ ضرورت ہے کہ اب ہم زندگی کے مختلف دوائرمیں اسلامی تعلیمات کے اجابی پہلوکواجاگرکریں اوراسلامی قانون کےان پہلوؤں کودنیاکے سامنے نمایاں کریں جن سے زندگی میں اسلامی قانون کامثبت اورنگراں کردارواضح ہوتاہے ۔اس کتاب کی اشاعت میں بھی یہی مقصدکارفرمانظرآتاہے ۔

 

البدر پبلیکیشنز لاہور اسلام
3349 5662 اسلام اور دنیا کے مذاہب الحاج جی این امجد

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام اور دنیا کے مذاہب ‘‘  الحاج  جی ۔این  ۔ امجد کی تصنیف ہے ۔مصنف خود اپنی ملازمت کے سلسلے میں  کئی سال انگلینڈ میں مقیم ر ہے  اور لندن کی ایک جامع مسجد کی لائبریری کے انچارج رہے جہاں انہوں نے اسلامیات اور دیگرکئی مذاہب کی کتب سے استفادہ کر کے یہ کتاب مرتب کی ۔ اس کتاب کو مصنف نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول  یہودیت اور عیسائیت کی معلومات کے متعلق ہے ۔ اور حصہ دوم  سیرت النبی ﷺتعارف  اسلام پر مشتمل ہے۔ جبکہ  حصہ سوم زرتشتی مذہب ، ہندو دھرم،ہندوؤں کی مذہبی کتابوں کی مختصر تاریخ ،سکھ مذہب ، سکھ مذہب اور اسلام کے متعلق ہے ۔یہ کتاب مبلغین کے لیے  ٹریننگ کورس کی حیثیت رکھتی ہے اور اسلام پھیلانے کے لیے  دنیا میں تہلکہ مچادینے والی کتاب ہے ۔(م۔ا)

مفید عام کتب خانہ لاہور اسلام
3350 1847 اسلام اور عالمگیریت ڈاکٹر خالد علوی

مسلمانوں کو عالمی سطح پر جو چیلنج درپیش ہے اس کا ایک پہلو عالمگیریت ہے۔عالمی ساہوکاروں اور گلوبل کیپیٹلزم کے منتظمین نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔دنیا کے معاشی وسائل پر کنٹرول اور انسانی معاشروں کو مغربی معاشرت واخلاق کے نمونہ پر ڈھالنا ان کا ہدف ہے۔عالمی میڈیا عالمگیریت کو خوبصورت بنا کر پیش کر رہا ہےاور انسانیت کو یہ یقین دلایا جا رہا ہےکہ اس کی فلاح وبہبود اسی میں مضمر ہے،حالانکہ یہ عالمی استعمار کا دوسرا نام ہے۔چہرے کو روشن کر کے پیش کیا جارہا ہے اور اندرونی تاریکی کو چھپایا جا رہا ہے۔مسلمان اہل علم اور اہل دانش کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عالمگیریت کے اصلی چہرے کو بے نقاب کریں۔زیر تبصرہ کتاب (اسلام اور عالمگیریت)ڈاکٹر خالد علوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے کوشش کی ہے کہ عالمگیریت کی حقیقت کو منکشف کیا جائے اور اس کے اسلامی معاشرے پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے داعیان اسلام کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ کفر کے دام ہمرنگ زمیں کا ادراک کریں اور نئی نئی اصطلاحات اور جدید اظہارات کی تہہ میں پوشیدہ مسلم مخالفت کو سمجھیں۔اللہ تعالی مولف﷫ کی اس گرانقدر خدمت کو قبول ومنظور فرمائے،اور اس کے ذریعے امت کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اسلام
3351 846 اسلام اور علم سید ابو الحسن علی ندوی

نبی کریم ﷺ کے ابد ی احسانات اور آپ کی بعثت ودعوت کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ  نے دین وعلم کےدرمیان ایک مقدس دائمی رشتہ ورابطہ پیداکردیا اور ایک  دوسرے کے مستقبل اورانجام کو اایک  دوسرے سے وابستہ کرکے  علم کی ایسی عزت افرزائی فرمائی  او راس کے حصول کا ایسا شوق دلایا کہ جس پر کوئی اضافہ نہیں کیاجاسکتا اللہ تعالی نے قرآن مجید کونازل کرکے  علم کو ایسا عزت وقار بخشا اور اہل علم   اور علماء کوایسی قدرومنرلت سے نوازاکہ   جس کی سابقہ صحیفوں اور قدیم مذہبوں میں کوئی  نظیر نہیں ملتی  نبی کریم ﷺ  نے اپنی زبان مبارکہ سے فرمایاکہ  ’’عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے  جیسی میری فضیلت تم میں   سےادنیٰ انسان پر    اور آپ نے فرمایا کہ ’’ علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘ ۔زیر نظر کتاب   علم  او رفضیلت علم کے موضوع پر سید ابو الحسن ندوی کی اہم تصنیف  ہے  کہ   جس میں  انہوں نے   بتایاکہ  علم  کا اسلام سے کیسا بنیادی  اور گہرا رشتہ ہے  او ر اسلام نے کس طرح علم کی سرپرستی  کی  ہے  اور اس کے لیے  کیسے کیسے راستے   ہموار کیے ہیں اور پورپ نے  انسانی  دنیا کو کیا  نقصان  پہنچایا ہے  اس کے اسباب کیا ہیں  اور پھر اس کا  حل کیا ہے  اللہ  اس کتاب کو  مفید بنائے  او رمولانا کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی اسلام
3352 2965 اسلام اور غیر اسلامی فکر و عمل عاشق حسین علوی

جب تک کوئی نظام فکر بیرونی اثرات وخیالات کی آمیزش سے پاک رہتا ہے اس کے افراد میں یکجہتی قائم رہتی ہے۔اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے۔لیکن اس کے باوجود بہت سارے لوگ غیر اسلامی فکر وعمل کو فروغ دینے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام اور غیر اسلامی  فکر وعمل"محترم جناب عاشق حسین علوی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں  اسلام اور غیر اسلامی فکر وعمل کا ایک بہترین موازنہ کیا ہےاور اسلام کی روشن تعلیمات کو دلائل کے ذریعے دیگر تمام غیر اسلامی افکار سے بہتر اور اعلی قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

علمی کتب خانہ لاہور اسلام
3353 2005 اسلام اور محمد ﷺ پر بہتانات ڈاکٹر ملک غلام مرتضی

دشمنان اسلام ہمیشہ سے اسلام اور نبی کریم ﷺ پر  طرح طرح کے بہتانات لگاتے چلے آئے ہیں،اور سورج پر تھوکنے جیسی قبیح حرکت کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔لیکن اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ان کی تھونکیں انہی کے چہروں پر گرتی رہیں اور اسلام ہر دانگ چہار عالم پھیلتا چلا گیا اور اپنی روشن تعلیمات کے سبب مسلسل پھیلتا جا رہا ہے۔والحمد للہ علی ذلک۔انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا مغربی دنیا کا ایک معروف ترین معلوماتی انسائیکلو پیڈیا ہے ،لیکن اس میں جس طرح اسلام اور نبی کریم کی غلط تصویر کشی کی گئی ہے،وہ ان کے تعصب اور اسلام دشمنی کا بڑا واضح اور کھلا ثبوت ہے۔اسی انسائیکلو پیڈیا کے دو ابواب "اسلام" اور "محمد ﷺ" میں  علمی خیانت اور بد دیانتی کا ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا  میں اسلام اور  محمد ﷺ پر بہتانات " پروفیسر ڈاکٹر ملک غلام مرتضی پی ایچ ڈی استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے انسائیکلو پیڈیا کے ان دو ابواب میں موجود جہالت،بغض اور اسلام دشمنی پر مبنی 24 اعتراضات ،الزامات اور غلط بیانیوں کا مدلل جواب دیا ہے۔تاکہ حق کے متلاشی ،غیر جانبدار ،غیر متعصب،معقول اور اہل علم ہونے کے دعویدار  ان کی علمی دیانت تلاش حق اور علمی معیار کے کرشمے دیکھ سکیں۔اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

زیب تعلیمی ٹرسٹ لاہور اسلام
3354 4450 اسلام اور مذاہب عالم محمد مظہر الدین صدیقی

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے۔ تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں۔ ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب، اسلام، عیسائیت، یہودیت، ہندو ازم، زرتشت، بدھ ازم، سکھ ازم شامل ہیں۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام اور مذاہب عالم‘‘ جناب محمد مظہر الدین صدیقی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اسلام انسان کے مذہبی ارتقاء کی فیصلہ کن منزل تھی۔ اس نے تمام مذاہب کے حقائق کو یک جا کر کے اپنی وحدت میں سمو لیا ہے۔ اس لیے ہر مذہب اور ہر مکتبِ خیال میں جتنی صداقت ہے وہ اسلام میں موجود ہے بلکہ اسلام نے اس میں مزید اضافے کیے۔ اس لحاظ سے یہ انسان کا سب سے ترقی یافتہ مذہب ہے۔ (م۔ا)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور اسلام
3355 165 اسلام اور مسیحیت بجواب کتب مسیحیہ ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

دين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں-جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو ہو کر ضلالت وگمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے- زیر نظر کتاب میں مولانا  ثناء اللہ امر تسری ؒ نے اسلام اور مسیحیت کا موازنہ پیش کرتے ہوئے مسیحیت کے حامی پادریوں کی اسلام کے خلاف لکھی گئی تین کتب کا یکجا کافی و شافی اور مدلل جواب دیا ہے۔-کتاب کے شروع میں اسلام کے اصول مساوات پر روشنی ڈالتےہوئے اس مغالطے کا تفصیلی رد کیا گیاہے کہ اسلام میں عالمگیر ہونے کی صلاحیت نہیں-مزید برآ ں مسیحیت کی عالمگیری پر ایک نظرڈالتے ہوئے اسلام اور مسیحیت کے اصولوں کا موازنہ اور اسلام دین فطرت ہے، کے موضوع پر ایک علمی مقالہ پیش کیا گیا  ہے- تقابلی مذاہب کے مطالعہ سے شغف رکھنے والوں اور عیسائی مشنریوں کے گمراہ کن پروپیگنڈوں کے جواب میں یہ ایک جاندار تصنیف ہے۔

نعمانی کتب خانہ، لاہور عیسائیت
3356 4930 اسلام اور نصرانیت محمد ادریس کاندھلوی

اسلام دین توحید ہے، اللہ نے محمد ﷺ کو اس دین کے ساتھہ مبعوث فرمایا، اور دونوں مخلوقات (جن و انس) پر اس میں داخل ہونا فرض قرار دیا، ارشاد فرمایا: ﴿ وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٨٥﴾...آل عمران اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔جہاں تک نصرانیت کا تعلق ہے تو وہ بھی بنیادی طور پر وہی دین ہے جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی اور رسول حضرت عیسیٰ ؑ کو مبعوث فرمایا تھا، نصرانیت بھی اصولی طور پر توحید ہی کی دعوت ہے جس کی طرف تمام انبیاء و رسل نے اپنی امتوں کو دعوت دی تھی، البتہ نصرانیوں نے اللہ کے دین میں تبدیلی اور تحریف کردی، چنانچہ انہوں نے اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرلیا، اور اس کی طرف بیوی اور بچہ منسوب کیا، جبکہ اللہ تعالیٰ ان ظالموں کے قول سے بلند و بالا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ اسلام اور نصرانیت‘‘استاذ العلماء،شیخ الحدیث و والتفسیر حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی 1900ءمیں کاندھلہ میں پیدا ہو ئے اور 26 /جولائی 1974ء کو لاہور میں واصل الی الحق ہو ئے ۔ مصنف قربیی دورکے ان نامورمستند علماء میں شامل ہیں جن کے تلامذہ اور جن کی تصانیف آج بھی مشعل ِراہ ہیں۔ اور آپ حضرت علامہ انور شاہ کشمیری اور دوسرے اکابر علماء کے تلمیذ خاص تھے۔ انکی یہ کتاب سات کتابوں کا مجموعہ ہے۔کاندھلوی صاحب نے اپنی اس کتاب میں اسلام اور عیسائیت نیز مرزائیت سے متعلق علمی مباحثیں کی ہیں۔لہٰذا یہ کتاب عیسائیت اور مرزائیت کے اعتراضات کے رد میں بہت کارآمد ثابت ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ اکثر حوالے فٹ

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی عیسائیت
3357 164 اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ) ڈاکٹر ذاکر نائیک

اس کتاب میں  مصنف نے ہندومت اور اسلام کا تقابلی جائزہ  پیش کیا ہے- جس میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے عقائد و نظریات کو زیر بحث لاتے ہوئے دونوں مذاہب میں تصور خدا  پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے- عالم اسلام کی مشہور ومعروف شخصیت ڈاکٹر ذاکر نائک  نے غیرمسلموں اور ہندؤوں کی جانب سے  دین اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات کا عقلی و نقلی جواب دیا ہے اور ان کی ہی کتب سے ان کے خلاف ایسے واضح اور بین دلائل دیے ہیں جو ہندو مت کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہیں- کتاب کے دوسرے حصے میں ڈاکٹر ذاکر نائک اور مسٹر رشمی بھائی زاویری کے مابین ''گوشت خوری جائز یا ناجائز'' کے موضوع پر ہونے والے دلچسپ اور علمی مناظرے کی روداد قلمبند کی گئی ہے-جسے پڑھ کر قارئین جہاں  گوشت خوری سے متعلق اسلامی نقطہ نگاہ سے آگاہ ہوں گے وہیں ڈاکٹر ذاکر نائک کی جانب سے پیش کیے جانے والے سائنسی استدلالات سے بھی محظوظ ہوں گے-

زبیر پبلشرز،لاہور ہندو مت
3358 580 اسلام دور جدید کا مذہب سید ابو الاعلی مودودی

انسانی زندگی ہرلمحہ متحرک اورمعتبرہے ۔دنیامیں ہروقت نت نئے مسائل ومعاملات ظہورپذیرہوتے رہتے ہیں جن کاحل درکارہوتاہے ۔دورجدیدایک ایسے نظام حیات کامتقاضی ہے جوتمام معاملات زندگی کاحل پیش کرسکے ۔حقیقت یہ ہے کہ ایسامذہب صرف اورصرف اسلام ہے جواگرچہ آج سے ڈیڑھ ہزاربرس پہلے  مکمل ہواتاہم آج بھی تروتازہ اورشگفتہ ہے اورزندگی کے ہرگوشے سے متعلق ہدایت وراہنمائی دینے کی صلاحیت رکھتاہے ۔زیرنظرکتابچہ میں عظیم اسلامی مفکرمولاناسیدابوالاعلی ٰ مودودی نے اسی حقیقت کوبڑے ہی مؤثراورسائینٹیفک طریقے سے اجاگرکیاہے جس سے اسلام کی حقانیت لکھ کرنظروبصرکے سامنے آجاتی ہے ۔

 

منشورات، لاہور اسلام
3359 1870 اسلام دوراہے پر محمد اسد

زیر تبصرہ کتاب "اسلام دو راہے پر"ایک نو مسلم شخصیت علامہ محمد اسد کی انگریزی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے،ترجمہ کرنے کی سعادت پروفیسر احسان الرحمن نے حاصل کی ہے۔مولف   کا آبائی وطن آسٹریا ہے اور ان کو بین البر اعظمی جریدوں کی نمائندگی کی غرض سے افریقہ اور ایشیا کے مختلف ممالک کا سفر کرنے کا موقعہ ملا،اس سفر کے دوران انہوں نے مغربی تہذیب اور اسلامی تہذیب کا گہرا مطالعہ کیا اور یہ محسوس کیا کہ مغرب کی مشینی زندگی کے مقابلے میں مشرق کی انسان دوست زندگی انتہائی پرسکون اور اطمینان بخش ہے۔ان کو اسلام کا انسان دوست رویہ بہت پسند آیا،اور اللہ کی توفیق سے مشرف باسلام ہو گئے۔لیکن مسلمانوں کا یہ طرز عمل دیکھ کر بہت پریشان ہوئے کہ آخر مسلمانوں نے اپنی عملی زندگی سے اسلام کو خارج کیوں کر دیا ہے؟انہوں نے یہ سوال متعدد لوگوں سے پوچھا لیکن انہیں کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا۔اس کتاب میں انہوں نے اپنے مسلمان ہونے کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کیوں مسلمان ہوا ؟،اور اسلام کے وہ کون کون سے محاسن ہیں جن سے وہ متاثر ہو کر مشرف باسلام ہوا ۔یہ کتاب مسلمانوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ،اور انہیں جہالت اور سستی وکاہلی سے نکالنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو صحیح معنوں میں سچا مسلمان بنائے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اسلام
3360 2006 اسلام دین کائنات ڈاکٹر ذاکر نائیک

محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف  مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس  کے حوالے سے  بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام  وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت  کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم  دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام دین کائنات،تمام انبیاء کا دین" محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت سید خالد جاوید مشہدی نے حاصل کی ہے۔اس کتاب  میں انہوں نے اسلام  اور اس کی تعلیمات کی عالمگیریت پر روشنی ڈالی ہے ۔وہ فرماتے ہیں کہ اسلام ازل سے ابد تک تمام انسانوں کے لئے اللہ تعالی کا منتخب کردہ دین ہے۔اسلام کا مادہ سلم ہے جس کا مطلب ہے امن۔اسلام سے مراد یہ بھی ہے کہ  اللہ تعالی کی رضا  کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا۔اور جو مرد یا عورت اپنی خواہش اور مرضی کو اللہ کی رجا کے تابع کر لیتے ہیں ،وہ مسلمان کہلاتے ہیں۔(راسخ)

 

بیکن بکس لاہور اسلام
3361 1871 اسلام سے وابستگی کے تقاضے ڈاکٹر فتحی یکن

عام مشاہدہ یہ ہے کہ بہت سارے افراد اپنے آپ کو صرف اس بناء پر مسلمان کہتے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ میں ان کا مذہب ،اسلام درج ہوتا ہےیا وہ اس لئے مسلمان کہلاتے ہیں کہ مسلمان ماں باپ کے گھر پیدا ہو گئے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ مسلمان ہونے کا صحیح مطلب اور اس کے تقاضوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔حالانکہ صحیح معنوں میں مسلمان ہونے کے لئے اسلام کے تقاضوں کو سمجھنا اور ان کو پورا کرنا ضروری ہے۔اسی طریقے سے ہی کسی فرد کا مسلمان بننا اور اسلام کے ساتھ منسوب ہونا درست اور صحیح ہو سکتا ہے اور وہ پکا اور سچا مسلمان ہو سکتا ہے۔ایمان کے انہی تقاضوں میں سے ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اسلام کے لئے کام کرے اور کام کرنے والی قوتوں اور جماعتوں سے وابستہ ہو۔زیر تبصرہ کتاب (اسلام سے وابستگی کے تقاضے) ڈاکٹر فتحی یکن﷫ کی عربی کتاب "ما ذا یعنی انتمائی للاسلام"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ڈاکٹر محمد علی غوری ﷫نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں اسلام کے انہی تقاضوں کو بیان کیا ہے جنہیں پورا کرنے کے بعد ہی کوئی فرد صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا حقدار بنتا ہے۔انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ امت مسلمہ کا اپنا علیحدہ تشخص اور اپنی خاص پہچان ہے۔اس کی اپنی بنیاد ہے ،جس کا ماخذ اسلام ہے۔وہ اسلام جو دین فطرت ہے۔اور اسی تشخص کی بناء پر یہ امت پوری دنیا کی فکری اور سیاسی قیادت کر سکتی ہے۔اللہ تعالی مولف﷫ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اسلام
3362 638 اسلام مصطفٰی علیہ الصلاۃ والسلام ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین نبی کریمﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اور یہ دین بلا کم و کاست ہم تک پہنچ چکا ہے اب اس میں کسی کمی یا اضافے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے تمام مسلمان اپنے عقل و فہم کے بجائے قرآن و سنت کی عطا کردہ ابدی تعلیمات کو حرزِ جان بنائیں۔ مسائل میں اختلافات کی صورت میں قرآن و سنت کی بات کو ہی حتمی اور قول فیصل سمجھیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’اسلام مصطفیﷺ‘ اسی مقصد کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے جس میں دینِ اسلام کی تقریباً تمام تر بنیادی تعلیمات کا احاطہ ہو گیا ہے۔ کتاب کے مصنف ابوحمزہ عبدالخالق ہیں اور احادیث کی تحقیق و تخریج کے فرائض حافظ حامد الخضری نے ادا کیے ہیں۔کتاب 9 ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلا باب تخلیق انسانیت اور بعثت انبیا کے موضوع پر ہے۔ دوسرے باب میں توحید کی تمام اقسام کی وضاحت اور اسما و صفات سے متعلق چند اہم قواعد کی نشاندہی  کی گی ہے۔ تیسرے باب میں قرآن سنت کی روشنی میں شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے جبکہ چوتھے باب میں دین اسلام کے مصادر بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک مستقل باب تقلید شخصی کی حیثیت پر مشتمل ہے۔ ساتواں باب ایک سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں دین اسلام کے وہ احکامات بیان کیے گئے ہیں جو اس کو دیگر تمام ادیان سے ممتاز مقام عطا کرتے ہیں۔ آٹھواں باب اسلام کی اخلاقی تعلیمات بالبداہت بیان کرتا ہے جبکہ نویں اور آخری باب میں اسلام اور عیسائیت کا تقابل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر خاص و عام کے لائق مطالعہ اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ ایک عام فہم شخص کو بھی اس کتاب سے استفادہ کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔(ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اسلام
3363 1724 اسلام میں اصلی اہلسنت کی پہچان عبد القادر حصاروی

عوام الناس میں یہ  بات م مشہور  کہ  اہل سنت ہی  سچا مذہب ہے  ۔اور مقلدین  حنفیہ  یہ  دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ہی اہل سنت ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس مذہب کے ماننے والوں  کی اکثریت  ہے  ۔بڑے بڑے بادشاہ ،اکابر، وزراء حکام ،علماء ،اولیاء ،خاص وعام سب اس مذہب  میں داخل ہیں اور تمام ممالک میں  یہ مذہب پھیلا ہوا ہے ۔حالانکہ یہ  نظریہ  اور دعویٰ باطل اور بالکل  لغو ہے کیونکہ مذہب اہل سنت عہدنبوی او رعہد صحابہ  سے  شروع ہوا اور اب  تک چلا آرہا ہے ۔اور حقیقت  میں اہل سنت والجماعت  وہ لوگ ہیں  جن کاطریقہ وعمل وہی  ہے  جوطریقہ رسول  اللہﷺ او رآپ ﷺکے صحابہ کرام کاتھا  ۔اس  لیے  عوام  جہلاء طبقہ جن کو  سنن نبویہ کا علم نہیں اور وہ آباء واجداد کی رسومات کے پابند ہیں  اور  مختلف رسم ورواج اور بدعات  کی دلدل میں  گھیرے ہوئے  یہ کسی عالم او رعقل مند کے نزدیک  اہل سنت نہیں ہوسکتے ۔زیر نظر کتاب  ’’اسلام  میں اصلی اہل سنت کی پہچان‘‘معروف اہل حدیث عالم دین مولانا عبد لقادر حصاری ﷫کی  کاوش  ہے  جس میں انہوں نے  سنت کی تعریف او ر سنت کی تعلیم عہد نبوی  میں ،سنت پر عمل  کرنے کی  فضلیت ، ترک سنت پر وعید  وغیرہ جیسے اہم موضوعات  کو بیان  کرتے ہوئے  یہ واضح کیا کہ  اہل سنت سے مراد  خرافات وبدعات میں گھیرے ہوئے  لوگ  نہیں  بلکہ  اہل سنت وہ ہیں  جو  تقلید اور  بدعات  وخرافات  کو چھوڑ کر  فرمان الٰہی  اور فرمان نبویﷺکی  اس  طرح  اتباع کرتے  ہیں کہ جس طرح صحابہ کرام ﷢ نے  اتباع کی ۔اللہ تعالی  ا ہل ایمان  کو  قرآن  وحدیث پر عمل پیرا ہونے کی توفیق  عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)  
 

 

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور اہل حدیث
3364 3472 اسلام میں مشورہ کی اہمیت حبیب الرحمٰن عثمانی

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام مسلمانوں کو تمام معاملات میں مشورہ کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بعد میں پشیمانی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور نبی اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے " وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ(آل عمران ) اور شریک مشورہ رکھو ان کو ایسے (اہم اور اجتماعی) کاموں میں، پھر جب آپ (کسی معاملے میں) پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کر(کے اس میں لگ )جاؤ ،بے شک اللہ محبت رکھتا (اور پسند فرماتا)ہے ایسے بھروسہ کرنے والوں کو۔"اور اسی طرح مومنین کے بارے میں ارشاد فرمایا "وَاَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَيْنَهُمْ "اور جو اپنے (اہم) معاملات باہمی مشورے سے چلاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام میں مشورہ کی اھمیت " محترم مولانا حبیب الرحمن عثمانی مہتمم دار العلوم دیو بند اور محترم مولانا مفتی محمد شفیع پاکستان صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے۔جس میں انہوں نے اسلام میں مشورہ کرنے کی اہمیت وضرورت پر ورشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور اسلام اور تزکیہ نفس
3365 591 اسلام کا پیغام حق فضل الرحمان رحمانی

ملت اسلامیہ جوخیرامت کے معززلقب کی حامل ہے ۔فی زمانہ جس ذلت ونکبت اورادباروزوال کاشکارہے ،اس پرہرقلب حساس رکھنے والا صاحب ایمان بے چین ومضطرب ہے ۔حدیث نبوی ﷺ کی روسے امت پربے شمارفتنے مسلط ہوں گے جن کی ابتداء شہادت فاروق اعظم ؓسے ہوگی تاریخ شاہدہے کہ شہادت فاروقی کے بعدبہت سے فتنے رونماہوئے جووقت کے ساتھ ساتھ پھیلتے پھولتے گئے ۔ان میں سب سے بڑافتنہ سبائیت ورافضیت کافتنہ ہے جس کی مختلف اورمتنوع شکلیں ہیں۔چودہ صدیوں پرمحیط امت اسلامیہ میں سب سے بڑے اس دجالانہ فتنے کی مختلف شاخوں نے اسلام واہل اسلام کوجونقصان اورزخم پہنچایاہے اتناکھلم کھلے دشمنان دین یعنی یہودونصاری اورمجوس وہنودکے ہاتھوں بھی نہیں پہنچاتھا۔زیرنظرکتاب میں اس فتنہ کے مختلف پہلوؤں سے متعلق دس جلیل القدرکبارارباب علم کی تحریروں کواردوقالب میں پیش کیاجارہاہے جس سے حق وباطل کوسمجھنے میں مددملے گی اوراس فتنہ سے مکمل آگاہی حاصل ہوگی۔ان شاء اللہ

 

مکتبہ اہل بیت العالمی اہل تشیع
3366 332 اسلام کا پیغام ہر شیعہ کےنام ابوبکر جابر الجزائری

زیر نظر کتاب میں شیخ ابوبکر الجزائری حفظہ اللہ نے شیعہ کی سب سے مستندکتاب’’الکافی‘‘الکلینی کا بنظر غائر مطالعہ کرکے سات ایسے بدیہی حقائق سے پردہ اٹھایا ہے جوقرآن وسنت سے بالکل متصادم ہیں اور فکری ومذہبی تعصب کی عینک کو اتار کرشیعہ حضرات کو اپنے مذہب کی ان باتوں پر غائرانہ نظر ڈالنے کی نصیحت واپیل کی ہے تاکہ حق کو حق سمجھ کرباطل سے کنارہ کشی اختیار کریں مذہب شیعہ سے تعلق رکھنے والےباضمیر،صاحب عقل اور ہر حق کے متلاشی کےلیے نہایت ہی گرانقدرتحفہ ہے۔
 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) اہل تشیع
3367 2434 اسلام کیسے شروع ہوا عبد الواحد سندھی

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔ زیر نظر کتاب" اسلام کیسے شروع ہوا؟" اسلام کے انہی عظیم الشان محاسن پر مشتمل ہے ،جو محترم عبد الواحد سندھی صاحب نے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایک کہانی کے انداز میں مرتب فرمائی ہے،تاکہ وہ بڑے ہو کر عظیم اخلاق اور پختہ کردار کے علمبردار بن سکیں اور لوگوں کے لئے روشنی کا ایک مینار ہوں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

ہمدرد فاؤنڈیشن کراچی پاکستان اسلام
3368 402 اسلام ہی انسانیت کا حل ڈاکٹر وصی اللہ محمد عباس

اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس کے تمام تر احکامات فطرت کے عین مطابق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک بچے کو فطرت ، یعنی دین توحید پر پیدا کرتے ہیں لیکن بسا اوقات بد قسمتی سے اس کے والدین اسے دین فطرت سے ہٹا کر شرک و کفر کی تاریک راہوں میں دھکیل دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’اسلام ہی انسانیت کا حل ہے ‘ میں محترم ڈاکٹر وصی اللہ محمد عباس نے دین اسلام کو ایک فطری اور کامل مذہب کی صورت میں پیش کرتے ہوئے ان تمام خصوصیات کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام کو دوسرے مذاہب سے ممتاز کرتی ہیں۔ اسلام کی آفاقیت اور ابدیت کی یہ ایک ناقابل تردید دلیل ہے کہ دین اسلام میں انسانی جان کی حفاظت، دین کی حفاظت، عزت کی حفاظت، عقول کی حفاظت اور مال کی حفاظت کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی گئی ہے۔

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اسلام
3369 5445 اسلامی نظریہ کی خصوصیات اور اصول سید قطب شہید

اسلامی نظریہ کےخصوصیات وامتیازات اور اس نظریہ کے بنیادی اصولوں کی تعیین وتحدید بہت سی وجوہات کی بنا پر ایک نہایت ضروری مسئلہ ہے ۔مسلمان کا اسلامی نظریہ کے مزاج کو اور اس کے بنیادی اصولوں کے امتیازات وخصائص کو سمجھنا ہی ایک ایسی قوم کو وجود میں لانے کا واحد عنصر ہے جو مخصوص انداز کی حامل منفرد اور تمام باقی اقوام عالم سے ممتاز ہو اور یہی وہ عنصر ہے جو امت مسلمہ کو اقوام عالم کی قیادت کرنے اور دنیا کو مصیبت سے نجات دلانے پر قادر کرسکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی نظریہ کی خصوصیّات اور اصول‘‘ مصر کے معروف اسلامی اسکالر جناب سید قطب کی بصیرت افروز عربی تصنیف ’’ خصائص التصور الاسلامی ومقوماتہ ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کا حصہ اول اسلامی نظریہ کی خصوصیات کےبیان پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ میں اسلامی نظریہ کے بُنیادی اصول پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)

اسلامک بک پبلشرز کویت اسلام
3370 2239 اسماعیلیہ اور عقیدۂ امامت کا تعارف تاریخی نقطۂ نظر سے سید تنظیم حسین

نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست باطنیت اور اسماعیلیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریک ہے،اور جن کا سر چشمہ رفض وتشیع ہے۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسمٰعیلیہ اور عقیدہ امامت کا تعارف ،تاریخی نقطہ نظر سے " محترم سید تنظیم حسین کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے عقیدہ امامت اور اسماعیلیت وباطنیت کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ اسماعیلیہ کی شاخوں ،،عقائد،ان کی تحریفات وتاویلات،تاریخ اسلام میں ان کے منفی وظالمانہ،تقیہ کے تحت ان کے مخفی خیالات سے حقیقت پسندانہ انداز میں پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب اس اہم موضوع پر بڑی جامع اور شاندار کتاب ہے اور اردو کے دینی وتاریخی لٹریچر کے ایک خلا کی بڑی حد تک تکمیل کرتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

سواد اعظم اہلسنت، کراچی گروہ و فرقے
3371 3189 اصحاب ثلاثہ کے مقام پر شیعہ سنی اتحاد عبد الرحمن عزیز الہ آبادی

موجودہ دور میں عالم اسلام میں امریکہ اور سامراج کا ایک بنیادی ہدف، تفرقہ و اختلافات کی آگ بھڑکانہ ہے اور اس کا بہترین طریقہ اہل تشیع اور اہل تسنن کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں سامراج کے پروردہ عناصر آج عراق کے مسائل کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟! کس طرح زہرافشانی کر رہے ہیں اور دشمنی کے بیج بو رہے ہیں؟! مغرب کی تسلط پسند اور جاہ طلب طاقتیں برسہا برس سے اس کام میں مصروف ہیں۔ شیعہ سنی جنگ امریکہ کا مرغوب ترین مشغلہ ہے۔قوم وملت کی پستی کا سبب مذہب سے بے اعتنائی،لا پرواہی اور صنادیدو کبائر اسلام کی تاریخ و سیر سے نا آشنائی اور باہمی اتحاد و اتفاق کی قلت ہے۔بد قسمتی سے عالم اسلام میں ایسے بھی عناصر ہیں جو طاغوتی اور سامراجی طاقتوں کی قربت حاصل کرنے کے لئے ہر جائز ناجائز کام کرنے کو تیار ہیں اور شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دے رے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اصحاب ثلاثہ کے مقام پر شیعہ سنی اتحاد" محترم عبدالرحمن عزیز الہ آبادی کی تصنیف ہے۔جس میں شیعہ سنی کے مابین اصحاب ثلاثہ پر متفق ہونے کی ایک تحقیقی کاوش کی ہےاور اہل تشیع کی معتبر کتب کشف الغمہ،نہج البلاغہ تفسیر قمی،وغیرہ سے اصحاب ثلاثہ پر اتفاق کو ثابت کیا ہے ۔اللہ رب العزت ان کی محنت کو قبو ل فرمائے اور امت مسلمہ کو باہمی اتفاق کی توفیق عطا فرمائے۔آمینـ (عمیر )

ادارہ امر بالمعروف، پتوکی اہل تشیع
3372 138 اصلاح اہل حدیث سید بدیع الدین شاہ راشدی

اللہ کے فضل وکرم سے اہل اسلام میں سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جوتقلیدی جکڑبندیوں کی بجائے قرآن اور حدیث کے فرامین پر عمل پیرا  ہے اور کتاب وسنت کی دعوت کو عام کرنےمیں تندہی کے ساتھ محنت کررہی ہے لیکن اہل حدیث حضرات میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جن میں بنیادی طور پر بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں جن کی اصلاح کی ضرورت ہے- زیر نظر رسالہ میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے انہی کوتاہیوں کی جانب توجہ دلائی ہے-جس میں انہوں نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث خود ایک مصلح ہے تو مصلح کی اصلاح کیسے کی جا سکتی ہے-اس میں مصلح کی صفات اور  مسلمانوں میں پائی جانے والی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے-جیسا کہ جمہوریت کو اسلامی بنانے کی کوشش،مخصوص مقامات کی حد تک محدود ہو جانا،نمازوں کی اصلاح کی طرف توجہ،جہاد سے بے رغبتی اور باہمی اتفاق واتحاد کی کمی کی طرف توجہ دلائی ہے-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اہل حدیث
3373 829 اصلاح شیعہ ڈاکٹر موسیٰ موسوی

فی زمانہ ہم شیعہ اور سنّی کے مابین بعد المشرقین دیکھتے ہیں۔ دونوں گروپوں کے مابین اس قدر تنازعات کی وجہ کیا ہے اور ان فاصلوں کو کم کرنے کی کیا سبیل ہو سکتی ہےاور شیعہ گروپ اپنے کن عقائد سے انحراف کر کر رہا ہے؟ یہ اس کتاب کاموضوع ہے۔ کتاب کے مصنف ایک بلند پایہ شیعہ محقق ہیں جنھوں نے کمر ہمت باندھی ہے اور شیعہ کا اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے انھی اصلاحی کوششوں کے نتیجے میں اس سے قبل ان کے والد کو بے دردی کے ساتھ ذبح کر دیا گیا۔ اگر شیعہ حضرات اپنے آپ کو اہل بیت کی محبت تک محدود رکھیں تو یہ بات قابل قبول ہے لیکن اہل بیت کی محبت کےنام سے صحابہ کرام پر رقیق الزامات لگانا کسی طور بھی قرین انصاف نہیں ہے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر موسیٰ الموسوی نے اصلاح شیعہ کے لیے ایک منفرد اسلوب اختیار کیا ہے۔ انھوں نے درجن سے زائد شیعی بنیادی عقائد کو متعدد عناوین میں تقسیم کیا ہے پھر بالترتیب ان پر علمی اور جامع بحث کی ہے۔ ان عقائد میں امامت و خلافت، تقیہ، عاشورا محرم کے روز ماتم، متعہ، تحریف قرآن وغیرہ جیسے اساسی موضوعات شامل ہیں۔ مصنف موصوف سب سے پہلے شیعی عقیدے کا پس منظر بیان فرماتے ہیں اس کے بعد علمی و عقلی دلائل کے ساتھ تفصیلی رد پیش کرتے ہیں اس کے بعد اصلاح کا عنوان قائم کر کے شیعہ حضرات کے لیے نہایت آسان اور قابل اصلاحی تجاویز پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے تفصیلی فقہی بحثوں میں الجھنے کے بجائے نہایت سادہ اور عام فہم انداز میں کتاب کو مرتب کیا ہے جس سے اہل علم اور عوام یکساں طور پر استفادہ کر سکتے ہیں۔ کتاب کو اردو ترجمہ ابو مسعود آل امام نے کیا ہے۔  ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شیعہ حضرات کو اس کتاب کے ذریعے ہداین نصیب فرمائے۔ (ع۔ م)
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اہل تشیع
3374 3030 اصلی اھلسنت ( عبد الغفور اثری) عبد الغفور اثری

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد" قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔لیکن بعض متعصب دیو بندی اور بریلوی صاحبان بزعم خود اپنے آپ کو اہل سنت قرار دے کر اہل حدیثوں کو اہل سنت سے خارج کر دیتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب " اصلی اھلسنت "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم  مولانا عبد الغفور اثری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے دلائل وشواہد سے یہ ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث ہی اصلی اہل سنت ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اہلحدیث یوتھ فورس، سیالکوٹ اہل حدیث
3375 97 اصلی اہل سنت پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری

دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہوناایک فطری امر ہے –یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں – اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے  کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں- حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کےمطابق ایسے لوگ حق پر ہیں  جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے-زیر نظر رسالہ میں حافظ محمد عبداللہ بہاولپوری نےسوال وجواب کی صورت میں ناقابل تردید دلائل کے ساتھ ثابت کیاہے کہ اصلی اہل سنت کون ہے ؟ اور اس کی پہچان کیاہے ؟ موصوف نے باالتفصیل تقلیدشخصی  کی خامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کتاب وسنت کی صریح براہین پر عمل پیراہونے کے فوائد بیان کیے ہیں-تقلید کی بیخ کنی اور اہلحدیث کی دعوت کو عام کرنے کے لیے تحریری مواد کےلحاظ سے  یہ ایک انتہائی مؤثر رسالہ ہے-
 

نا معلوم اہل حدیث
3376 79 اصلی اہل سنت کون؟ ڈاکٹر سید طیب الرحمن

اہل سنت اور اہل الرائے ایک فکری وتظریاتی بحث ہے جس کو عام لوگ نہ سمجھنے کی وجہ سے اس کو عوامی رنگ دیے بیٹھے ہیں جس وجہ سے اپنے آپ کو اہل سنت کہلوانے والا دوسرے نظریے کے فرد کو اہل سنت کی صف سے خارج تصور کرتا ہے-علمائے دیوبند کے عقائد کے تقابلی جائزے پر مشتمل اس کتاب میں اہلسنت والجماعت  کے اصل عقائد کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کئے گئے ہیں اور علمائے دیوبند کی طرف سے پیش کئے جانے والے تار عنکبوت سے زیادہ کمزور دلائل و شبہات کا بھرپور محاکمہ کیا گیا ہے۔ عقائد کے موضوع پر اختلافی مسائل سے شغف رکھنے والے حضرات کیلئے ایک چشم کشا تحریر ہے جس کے بعد عقیدہ اہل سنت اور فکر اہل سنت سے واقفیت حاصل ہو گی-

 

 

 

المعہد الاسلامی للدراسات الاسلامیہ والعصریہ اہل حدیث
3377 2002 اعجاز عیسوی رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو  منکشف کیا ۔زیر تبصرہ کتاب"اعجاز عیسوی" ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے  مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ کی ہے۔آپ نے عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔اس کتاب میں مولف ﷫نے بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے علمی انداز میں پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی عیسائیت
3378 6388 اقوال الشیعہ تصویری ثبوت کے ساتھ مختلف اہل علم

شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔ شیعہ کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ۔شیعہ فرق کے باطل    عقائد، افکار   ونظریات  کو ہر دور  میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔  ماضی قریب میں  فرق ضالہ کے ردّ میں شہید  ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی  وتبلیغی  اور تنظیمی  خدمات کو  قبول فرمائے اوران کی  مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  عطا کرے۔ زیر نظر کتاب’’ اقوال شیعہ  تصویری ثبوت کے ساتھ ‘‘مرکز احیاءتراث آل لبیت کی مرتب کردہ ہے۔ کتاب  ہذا مذہب شیعہ کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے جس کے مطالعہ کے بعد قاری باآسانی شیعہ مذہب کی حقیقت سے واقف ہو جاتا ہے۔ شیعہ مذہب کی تاریخ ،نظریات واعتقادات اور عزائم کو جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت موزوں ہے۔ (م۔ا)

مرکز احیاء تراث آل البیت اہل تشیع
3379 359 اقوام عالم کے ادیان ومذاہب عبد القادر شیبۃ الحمد

یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شیبۃ الحمد کی عربی کتاب "الادیان والفرق والمذاھب المعاصرۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب کی اہمیت کے ثبوت کیلئے یہ بیان کافی ہے کہ یہ عالم اسلام کی مایۂ ناز مدینہ یونیورسٹی میں گریجویشن میں بطور نصاب شامل ہے۔ اس کا اسلوب نگارش دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ اس تحقیقی کاوش میں مؤلف حفظہ اللہ نے ادیان و مذاہب اور فرقوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے، ان کے بانیان کے حالات سامنے رکھیں، ان ادیان و مذاہب کی ابتدا کے متعلق بتایا ہے، ان کے عقائد و نظریات واضح کیے ہیں، ان کی مقدس کتابوں کا ذکر کیا ہے، اور مختصر طور پر اسلام سے ان کا تقابل کیا ہے۔ نیز اسلام میں ان باطل گروہوں کے متعلق احکام آشکارا کئے ہیں۔ ہر مذہب اور ہر فرقے پر مضامین کے آخر میں اس مذہب کا خلاصہ بھی پیش کر دیا ہے۔
 

مسلم پبلیکیشنز ۔سوہدرہ (گوجرانوالہ) مذاہب عالم
3380 1767 الارشاد الی سبیل الرشاد محمد شاہجہانپوری

کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت شریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں  امت کا  در د رکھنے والے  مصلحین نے  اس موضوع پر  سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔زیر نظر کتاب  الارشاد الی سبیل الرشاد فی امرالتقلید والاجتهاد از مولانا ابو یحیٰ  محمد شاہجہان پوری  تقلید  واجتہاد کے موضوع پر  ایک بے  نظیر کتاب ہے  تقلید کی  پوری تاریخ  اس میں  درج ہے  او ر اس میں  اہل تقلید او راہل حدیث  کے طرز ِ عمل  کا موازنہ نہایت شرح وبسط کے ساتھ مدلل طور پر کیا گیا ہے  او رمعترضین کے  جملہ  اعتراضات  کے شافی ومسکت  جوابات  دئیے  گئے دراصل یہ کتاب  مولانا رشید احمد گنگوہی  کے  رساله الشمس اللامعة في كراهة الجماعة الثانية کے جواب  لکھی  گئی ہے  الله  تعالی  مصنف کے درجات بلند  فرمائے  اور  اہل علم کے لیے  اسے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)
 

 

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا اہل حدیث
3381 4965 البابیہ عرض و نقد علامہ احسان الہی ظہیر

اللہ رب العزت نے ہمارے نبیﷺ کو ایک کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور نبیﷺ نے اپنی تعلیمات عامۃ الناس تک پہنچا ہی نہیں دیں بلکہ حق بھی ادا کر دیا‘ پھر ان تعلیمات کو صحابہ نے تابعین تک انہوں نے آگے لوگوں تک پہنچائیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے‘ انیسوی صدی مسلمانوں کی مظلومیت اور مغلوبیت کی صدی تھی‘ اِس صدی میں مسلمانوں کو ان کے وطنوں سے محروم کیا گیا‘اور مسلمانوں پر حملہ آور طاقتوں کی یہ کوشش رہی کہ وہ مسلمانوں کو کسی نہ کسی اسلام سے مرتد کر دیں اور انہوں نے بہت سے حربے بھی استعمال کیے اور مسلمانوں میں بہت سے مصنوعی عقائد بھی داخل کرنے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ مسلمان شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں اور وہ مسلمانوں میں بھیس بدل کر داخل ہوئے انہوں نے بہت سے فرقے مسلمانوں میں چھوڑے جن میں سےدو فرقے’’بابیہ‘‘اور ’’بہائیہ‘‘ ہیں‘ جن کا مقصد مسلمانوں سے اسلام کو جڑ سے نکال دینا اور مسلمانوں کو جہاد وقتال سے دور کرنا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الباییہ عرض و نقد‘‘ مولانا احسان الہی ظہیر شہید کی تصنیف ہے جو کہ پاکستان کے نامور عالم دین اور عظیم سیاسی ومذہبی رہنما ء ، خطیب اور اچھے مصنف بھی تھے آپ نے بہت زیادہ کتب تصانیف فرمائیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور آپ کی چند مشہور ومعروف کتب یہ ہیں: الشیعہ والسنہ‘ الشیعہ واہل بیت‘ الشیعہ والتشع فرق و تاریخ‘ الشیعہ والقرآن‘ الاسماعیلیہ، تاریخ وعقائد اور البابیہ، عرض و نقد و غیرہم۔ اس کتاب میں بابی اور بہائی فرقوں کا ذکر ہے اور جو کتاب میں عبارتیں مذکور ہیں وہ ان ہی کی کتب سے ماخوذ ہیں‘ عبارت کے ذکر کے ساتھ مصادر‘ حوالہ جات‘ کتاب کی جلد نمبر اور صفحہ نمبر وغیرہ بھی مذکور ہیں۔ اور مصنف نے اس کتاب میں ان دو فرقوں کے خلاف وہ دلائل ذکر کیے ہیں جو اِن سے پہلے کسی نے نہیں بیان کیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

نا معلوم گروہ و فرقے
3382 6104 البرھان مذہب عیسائیت کا تحقیقی جائزہ عبد الرحمن

عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم لٹریچر کی ضرورت ہے وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے  وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیرنظرکتاب’’البرہان مذہب عیسائیت کا تحقیقی جائزہ‘‘ جناب عبد الرحمن صاحب کی تصنیف ہےجوکہ اپنے موضوع  میں  ایک شاہکار ، دلائل وبراہین کا   خزینہ اور عیسائیت کی حقیقت تک پہنچنے کاسفینہ ہے۔فاضل مصنف نے  عیسائیت کے قدیم   وجدید مراجع  وامہات  الکتب سے استفادہ کر کے  تحقیقی انداز میں اسے مرتب کیا ہے  اور بڑے عمدہ انداز میں  اس کتاب میں مسیحیت کے تقریباً  تمام چنیدہ مسائل کوزیر بحث لاکر نا صرف ان کی  حقیقت کو واضح کرنے کی ایک خوبصورت سعی کی ہے بلکہ سیدنا مسیح﷤ کی پیش کردہ تعلیمات کی روشنی میں مسیحیت کی  اصلاح کی ممکنہ کوششوں کوبھی بروئے کار لائےہیں  ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے  غیرمسلموں کی رشدوہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا) 

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور عیسائیت
3383 5952 البہائیہ نقد و تحلیل علامہ احسان الہی ظہیر

بہائی فرقہ نے شیعہ اثنا عشریہ سے جنم لیا  بہائی فرقہ کا بانی مرزا حسین علی 1887ء  کو ایران کے علاقے مازندان کی ایک نور نامی بستی میں پیدا ہوااس نے بچپن ہی میں صوفیت اور شیعیت سے متعلقہ علوم پڑھ لیے  اور مختلف علوم میں مہارت حاصل کرلی۔یہ اثنا عشری شیعہ سے تعلق رکھتا تھا مگر اثنا عشریوں کی حدود سے بھی  تجاویز کرگیا تھا ۔وہ شیعہ کی روایات اور کتابوں  کےبارے میں وسیع معلومات رکھتا تھا ۔ بہائیت دراصل بابیت کی وارث اور اس کی بوسیدہ ہڈیوں پر استوار ہے او ران کاآپس  کا رشتہ انتہائی گہرا،بلکہ چولی دامن کاساتھ  ہےاس لیے بہائیت کو سمجھنے کے لیے بابیت سے ایک حد تک واقف ہونا ناگزیر ہے۔ مرزا حسین علی اس کے برطانوی استعمار کے  ساتھ گہرے روابط تھے ۔انگریزوں نے اس کواپنا مذہب اور دعویٰ پروان چڑھانے  میں بھر پور مدد کی ۔ اس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کےاتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھااس نے اپنے فرقے کی ترویج کےلیے  برطانیہ، روس ، ترکی پاکستان ،افریقہ اور دیگر بلاد میں  مسلمانوں کو دعوتِ حق اور کتاب وسنت سے دور کرنے کےلیے بہت کچھ کیا ۔ زیر نظر کتاب ’’البہائیۃ نقد وتحلیل‘‘ شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر﷫ کی   تصنیف ہے   موصوف نے یہ کتاب اس خبیث اور باطل  باطنی فرقے کےخطرے سے آگاہ کرنے  کےلیے  278 عربی ،انگریزی ،فارسی  اور اردو  کتابوں سے  استفادہ کر  کے مسلمانوں اور اسلامی  وعربی حکومتوں کو  فرقہ بہائیہ کے خطرات سے آگاہ کرنے  کےلیے  یہ کتاب   تصنیف کی ۔یہ کتاب اپنے موضوع ، عناوین اور مواد کےاعتبار سے مستقل حیثیت رکھتی  ہے ،اس میں بہائیت کی تاریخ ،بانی مذہب کے احوال ، علمی حیثیت، پشین گوئیوں، تعلیمات، اعتقادات اور اس دین کی کوکھ سے جنم لینے والے فرقوں پر ترتیب کےساتھ سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ علامہ احسان الہی ظہیر شہید کی علمی ودعوتی، تحقیقی وتصنیفی،سیاسی ودینی، فکری وادبی، خطابتی وصحافتی اوررفاعی  و انسانی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس  میں اعلیٰ وارفع مقام   عطافرمائے ۔ آمین(م۔ا)

نا معلوم بابیہ و بہائیہ
3384 715 الدیوبندییۃ تعریف عقائد پروفیسر ڈاکٹر طالب الرحمن شاہ

انڈیا کے ایک قصبے دیو بند میں قائم دار العلوم سے وابستگان او روہاں کے علما کے فکر وعقیدہ سے متعلق لوگ اپنے آپ کو دیو بندی کہلاتے ہیں ۔یہ فقہ میں حنفی اور عقیدہ میں ماتریدی ہیں۔تصوف کے سلاسل اربعہ کے بھی قائل ہیں اور اپنی نسبت ان کی طرف کرتے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں اس گروہ کا تعارف کرایا گیا ہے کہ ان حضرات کے خیالات بھی بہت حد تک بریلوی حضرات سے ملتے ہیں۔برزگان دین اور علماء سے متعلق ان کے بھی وہ نظریات ہیں جو بریلوی کے ہیں مثلا ً دور دراز سے کسی کے پکارنے پر اس کی مدد کے لیے پہنچ جانا،محض اپنی توجہ ہی سے جہاز کو ڈوبنے سے بچالینا،پیش آمدہ واقعات کا علم ہو جانا وغیرہ۔عموماً دیوبندی حضرات انہیں کرامات سے تعبیر کرتے ہیں ،لیکن یہی بات تو بریلوی بھی کہتے ہیں ۔بہر حال اس کتاب کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ان میں اور دیو بندیوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے ۔مصنف نے ہر بات کو با حوالہ بیان کیا ہے ،امید ہے بہ نظر انصاف اس کا مطالعہ کیا جائے گا اور حق کو قبول کرنے میں فراخ دلی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔(ط۔ا)
 

دار الکتاب والسنہ، لاہور دیوبندی
3385 627 الشیعہ و السنہ (کمپیوٹرایڈیشن) علامہ احسان الہی ظہیر

اس کتاب کی تالیف کا محرک یہ ہے کہ اہل سنت کو خبردار کیا جائے کہ شیعہ دین , یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے جو کہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن , مسلمان اور ان کے اسلاف صحابہ کرام کے سب سے بڑے مخالف تھے انہوں نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دسن کو ایجاد کیا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کر سکیں اس کتاب میں شیعہ قوم کا جو قرآن مجید کے متعلق عقیدہ ہے اس کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے ایسے شواہد و مستند دلائل کا ذکر کیا گیا ہے جن کا اس کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب میں ملنا محال ہے ۔اسی طرح کتاب میں مصنف نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ کذب ونفاق جسے شیعہ تقیہ کا نام دیتے ہیں اور اسے اللہ تعالی کے نزدیک تقرب کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ شیعہ کے دوسرے عقائد مثلاَ عقیدہ برآء , سب صحابہ , ازواج مطہرات , تفضیل آئمہ , اصول دین شیعہ و اہل سنت کے مابین اختلاف کے اسباب کا ذکر بھی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے الغرض یہ مختصر سی کتاب شیعہ کی حقیقت سے آگاہ کرنے کے لیے کافی ہے اس کتاب میں اسی امر کا شدت سے التزام کیا گیا ہے کہ کوئی غیر مستند شیعی نص ذکر نہ کی جائے اور ہر نص و عبارت کا حوالہ شیعہ کی مشہور و معروف کتب سے دیا گیا ہے
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اہل تشیع
3386 631 الشیعہ واہل بیت علامہ احسان الہی ظہیر

صحابہ کرام ، اہل بیت اور رسول اللہ ﷺ سے محبت ایک مؤمن کے دل کا جزو لا ینفک ہے۔ لیکن مسائل کی شروعات تب ہوئی جب ایک طبقے کی طرف سے  نہ صرف صحابہ کرام پر دشنام طرازی کا بازار گرم کیا گیا بلکہ اہل بیت کی محبت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے ایسا طرز عمل اختیار کیا جو خود اہل بیت کے نقطہ نظر ہی کے خلاف تھا۔ زیر مطالعہ کتاب میں علامہ احسان الہی ظہیر صاحب نے شیعہ حضرات کےدلفریب نعرے اہل بیت سے محبت کا خوب خوب پول کھولا ہے۔ علامہ صاحب نے شیعہ کے نامور علماء کی کتابوں کے حوالے دیتے ہوئے خلفائے راشدین کے بارے میں ان کے مؤقف پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شیعیت کا اندروں کتنا تاریک ہے ۔ علاوہ ازیں علامہ صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں اہل بیت کی طرف منسوب شیعہ حضرات کے جھوٹوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے متعہ کے بارے میں قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں معتبر حوالوں کے ساتھ ثابت کیا گیا ہے کہ شیعہ نہ صرف تمام اہل بیت اور صحابہ کرام کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ اس کا تختہ مشق خود رسول ﷺ کی ذات اقدس بھی ہے۔
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اہل تشیع
3387 134 الشیعہ والسنہ علامہ احسان الہی ظہیر

ملحد اور گمراہ لوگوں اور گروہوں کارد کرنا ،حق کو بیان کرنا اور اس کو ثابت کرنا اور باطل کو مٹانا گروہ بندی اور تفرقہ بازی نہیں بلکہ ہر مسلمان کا فرض ہے۔ خالص اسلام کی باطل افکار سے تطہیر فرقہ بندی نہیں بلکہ عین جزو ایمان ہے۔ چنانچہ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ؒ نے اپنی دیگر تصنیفات کی طرح اس کتاب کی صورت میں بھی ہر طالب علم کے ہاتھ میں شیعیت کے باطل افکار سے نمٹنے کیلئے مضبوط اسلحہ تھما دیا ہے۔ شیعیت کا  علمی و منطقی رد ایسے منفرد انداز میں کیا گیا ہے کہ فکر سلیم کے حامل افراد کے اذہان میں اس کتاب کے مطالعے کے بعد یقیناً انقلاب پیدا ہوگا۔ اس کتاب کا سب سے اہم مبحث یہ ہے کہ شیعہ دین میں قرآن مجید ایک مکمل کتاب نہیں بلکہ اس میں تحریف و تبدیلی کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد دین اسلام سے شیعہ فکر کو وابستہ سمجھنا نا ممکن ہے۔
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اہل تشیع
3388 913 الشیعۃ اثنا عشریۃ کے عقائد ونظریات شیخ عبد الرحمن بن سعد الشثری

عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’الشیعہ اثنا عشریۃ‘ میں شیعہ کے ایک فرقہ اثنا عشریہ کے اعتقاد پر علمی انداز میں قلم اٹھایا گیا ہے۔  فاضل مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ شیعہ مذہب کے بانی سے لے کر تحریف قرآن تک کے تمام عقائد پر تفصیلی مباحث پیش کی ہیں۔ مصنف نے کتاب میں اپنی نگارشات قلمبند کرتے ہوئے قدرے مختلف اسلوب اختیار کیا ہے اور شیعی عقائد سے متعلق تمام مواد کو سوالاً جواباً قلمبند کیا ہے۔ فاضل مصنف کے مطابق اس کتاب کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے تاکہ اس اسلام دشمن جماعت کا اصل چہرہ سامنے آسکے۔ (عین۔م)
 

مکتبہ حسینیہ اہل تشیع
3389 4810 الفرق بین الفرق ابو منصور عبد القاہر بن طاہر بن محمد البغدادی

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں‘قتل وغارت گری‘فرقوں کے ظہور اور دیگر  جرائم نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مصنف نے مخالف فرقوں کے ابطال پر مستند کتاب اور اس کے علاوہ اور بھی کتب تحریر کی ہیں۔ اختلاف امت کا ذکر اور ان کی کیفیات اور دیگر فرقوں اور ان کے عقائد کا جامعیت کے ساتھ بیان کیا ہے اور ان کا رد بھی پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں پانچ ابواب ہیں‘ ہر باب میں آگے فصول بھی ہیں۔اور کتاب اپنے موضوع پر نہایت جامعیت کا مرقع ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اور شاندار ہے۔ ہر باب کے آخر میں حواشی کا تذکرہ بھی ہے۔ یہ کتاب’’ الفرق بین الفرق ‘‘ ابو منصور عبد القاہربن طاہر بن محمدالبغدادی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

قرطاس کراچی گروہ و فرقے
3390 5230 الفرقۃ الجدیدۃ ابو جابر عبد اللہ دامانوی

جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔قدیم زمانے میں نجد عراق میں کوفہ کا شہر گمراہ فرقوں کی جنم بھومی اور آماجگاہ تھا۔مثلا خوارج ،روافض ،جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ وغیرہ ۔انہی فرقوں میں سے ایک  نام نہاد جماعت المسلمین بھی ہے جوکراچی کی پیداوار ہے ۔اس جماعت کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے "جماعت المسلمین " کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں  رافضیوں نے "حزب اللہ "کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجر﷫سمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔  زیر تبصرہ کتاب " الفرقة الجديدة " ابو جابر عبد اللہ دامانوی کی ہے۔جس میں فرقہ کا معنیٰ و مفہوم، مسعودیہ  اور اہل حدیث، مسعودصاحب کے اہل سنۃ پر چند اعتراضات  کو بیان کیا ہے۔اس کتاب میں جماعت المسلمین کے تمام باطل نظریات کا مدلل رد کیا  گیاہے اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(فیق الرحمن)
 

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی گروہ و فرقے
3391 6908 الفرقۃ الجدیدۃ ( اضافہ شدہ ایڈیشن) ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

کراچی کے  ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ‘‘ ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے   یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ الفرقۃ الجدیدۃ  جماعت المسلمین رجسٹرڈ کے بانی  مسعود احمد بی ایس سی کا علمی محاسبہ‘‘ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی حفظہ اللہ  کی تصنیف ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں مؤلف موصوف نے جماعت المسلمین رجسٹرڈ کے تمام باطل نظریات کا مدلل ردّ کیا ہے اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب پہلی بار  1989ء میں شائع ہوئی تھی۔قارئین کے اصرار پر 31سال بعد   اس کتاب کو کچھ مفید اضافہ جات کے ساتھ   دوبارہ شائع کیا گیا ہے یہ اضافے  محدث  العصر  حافظ زبیر علی زئی  رحمہ اللہ  کے بعض مضامین اور مناظر اسلام    الشیخ ابو اسجود صدیق رضا حفظہ اللہ کے دوقیمتی مضامین پر مشتمل ہیں  ۔دامانوی صاحب نے اس کتاب کی تلخیص ’’خلاصہ الفرقۃ الجدیدہ‘‘ کے نام سے شائع کیا۔اللہ تعالیٰ مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

ادارۃ الاسلام کیماڑی کراچی گروہ و فرقے
3392 2086 الفرقۃ الجدیدۃ ( دامانوی ) ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔قدیم زمانے میں نجد عراق میں کوفہ کا شہر گمراہ فرقوں کی جنم بھومی اور آماجگاہ تھا۔مثلا خوارج ،روافض ،جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ وغیرہ ۔عصر جدید میں کراچی کا شہر خود رو فرقوں کا مرکز ہے۔پہلے ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی نے ’’برزخی فرقہ‘‘کی بنیاد رکھی اور امام احمد بن حنبل﷫ سمیت  متعدد ائمہ اسلام کی تکفیر کی ۔چنانچہ کراچی  ہی میں رہنے والی ایک  عالم وفاضل شخصیت  محترم ابو  جابر عبد اللہ دامانوی ﷾نے اس کے رد میں ’’ الدین الخالص‘‘ نامی کتاب لکھی ،جس کا آج تک جواب نہیں آ سکا۔برزخی فرقہ کی بیخ کنی کے بعد محترم ابو  جابر عبد اللہ دامانوی ﷾نے ایک دوسرے فرقے   فرقہ مسعودیہ  کے خلاف قلم اٹھایا اور زیر تبصرہ یہ کتاب’’  الفرقۃ الجدیدۃ  ‘‘ تحریر فرمائی۔یہ فرقہ بھی کراچی ہی کی پیداوار ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں  رافضیوں نے ’’ حزب اللہ ‘‘ کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجر﷫سمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے جماعت المسلمین کے تمام باطل نظریات کا مدلل رد کیا ہے اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے۔اللہ تعالی مولف﷾ کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی گروہ و فرقے
3393 570 اللہ کے نزدیک مقبول دین فقط اسلام عبد الہادی عبد الخالق مدنی

واقعہ معراج نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ کا ایک منفرد، ممتاز اور عظیم الشان واقعہ ہے۔ وہ ایک طرف رب ذوالجلال کی قدرت کاملہ کا ظہور، الہٰی معجزہ، صداقت نبوت کی آیت اور نشانی ہے تو دوسری طرف اپنے اندر بے شمار عبرت و موعظت اور درس و نصائح کے خزانے سے معمور اور عقیدہ و عمل کے بیش بہا موتیوں سے مالا مال ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں اردو زبان میں یکجا کتابی شکل میں مواد بہت کم موجود ہے۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں نے واقعات کی صحت و ضعف کی تحقیق میں انصاف سے کام نہیں لیا۔ اسی کے پیش نظر مولانا عبدالہادی عبدالخالق مدنی نے کمر ہمت باندھی اور اس موضوع پر زیر تبصرہ کتابچہ مرتب کیا۔ مولانا نے صرف صحیح و مستند روایات نیز مقبول و معتبر احادیث و آثار کو جگہ دی ہے ۔ اس سلسلہ میں محدث عصر شیخ ناصر الدین البانی ؒ کی کتاب ’الاسراء والمعراج‘ سے استفادہ کیا گیا ہے نیز مسائل و فوائد کے استنباط میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف فتح الباری شرح صحیح بخاری سے زیادہ تر فائدہ اٹھایا گیا ہے۔(ع۔م)

پاسورڈ

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اسلام
3394 2116 الماتریدیۃ جلد اول للشمس السلفی الافغانی

الحمد لله والصلاة والسلام علىٰ رسول الله ﷺأما بعد: فإن كتاب"الماتريدية وموقفهم من الأسماء والصفات اللّهية " للشيخ شمس الدين السلفي الأفغاني رحمه الله من أهمّ الكتب المصنفة في فهم عقيدة السلف الصّالح وردّ شبهات الزائغين عنها ولكن مع الأسف أن الطبعة الأولىٰ من هذا الكتاب التي نشرته مكتبة الصديق بالطائف عام1431هـ-1993ء كانت مليئة بالأخطاء المطبعية حتىٰ بلغت أخطائها قريبا من 450 خطأ فربما يصعب على القارئ فهم مراد المؤلف في بعض المواضع وبعد مدة طويلة قد طبع الكتاب بعد إصلاح أخطائه و تصحيحها فعلىٰ قارئيه و المستفيدين منه و المحبين لعقيدة السلف أن يختاروا هذه الطبعة الجديدة لأنها طبعة جيدة خالية صافية عن الأخطاء فليسهل عليهم فهم المراد من الكتاب - (إن شاء الله تعالىٰ) علما أنه يوجد هذا الكتاب على انترنت من قبل الذي طبع من المكتبة المذكورة مليئة بالأخطاء المطبعية- فلفت أنظارنا الشيخ أبو سيف جميل (أستاد الحديث والفقه في جامعة الدعوة الإسلامية، باكستان خريج من الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة) إلى الطبعة المصححة وأرسلها إلينا فصورناها ونقدمها على انترنت لیستفد الناس من طبعة جديدة خالية عن الأخطاء

 

نا معلوم گروہ و فرقے
3395 136 المعتزلہ ماضی اور حال کے آئينہ ميں ڈاکٹر طارق عبد الحلیم

یہ کتاب دراصل عربی کتاب "المعتزلہ" جو کہ ۱۹۸۶ میں شائع ہوئی تھی، کا اردو ترجمہ ہے جو کہ گمراہ کن فرقوں کی شناخت کے سلسلہ کی پہلی کڑی ہے۔ عصر حاضر کی یہ انتہائی اہم ضرورت ہے کہ مسلمان  نوجوانوں کو جو کہ اسلامی شریعت اور فقہ میں صرف گمراہ کن فرقوں کے ذریعے متعارف ہوتے ہیں جیسا کہ جعلی سلفی، صوفی، شیعہ، مرجئہ، خوارج اور معتزلہ وغیرہ، انہیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ ان فرقوں کے ساتھ شامل ہو کر وہ گمراہی کے کیسے عمیق غار میں گرے جا رہے ہیں۔ اس دور کے اسلامی معاشرے میں غلط اور باطل کو صحیح اور حق بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اور حق کو عوام کی نظروں سے چھپا کر گمراہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔  فکر مند مسلمانوں کیلئے لائق مطالعہ کتاب ہے۔

 

دار القرآن والسنہ لاہور گروہ و فرقے
3396 4627 المعتزلہ ماضی اور حال کے آئینہ میں ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر طارق عبد الحلیم

سیدنا عثمان بن عفان﷜ کی شھادت کے بعد مسلمانوں میں مختلف فرقوں نے جنم لینا شروع کردیا۔ یہ فرقے اعتقادی، سیاسی اور مسلکی بنیادوں پر معرض وجود میں آنے لگے۔ اعتقادی اختلافات کی سب سے بڑی وجہ قرآن مجید کی متشابہ آیات اور ان سے اخذ و استنباط کے طریقوں میں فرق تھا۔ عقائد کے متعلق یہ اختلاف جوہری اور بنیادی نہیں تھا بلکہ اصل عقائد سے متعلق فروعات کی بنیادپر تھا۔ان اعتقادی فرقوں میں ایک قابل ذکر ’’فرقہ معتزلہ‘‘ بھی ہے۔ معتزلہ کا لفظ عزل کے مادہ سے ہے جس کے معنی جدا ہونا، علیحدہ ہونا کے ہیں۔ اس فرقے کا تاریخی پس منظر بھی اسی قدر مختلف اور متنازع ہے جس قدر اس میں مختلف دھڑے۔ معتزلی لوگ عقل پسند اور خوب سوچ و بچار کے عادی تھے، جس کی وجہ سے تقلید ان کی خمیر میں موجود نہیں تھا۔نتیجتًا یہ فرقہ بہت سے ذیلی فرقوں میں بٹ گیا۔معتزلہ کے اصول پنجگانہ کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے اسلام میں ارکانِ خمسہ۔علمائے معتزلہ کا اس بات پر اجماع منعقد ہو چکا ہے کہ ان پانچ اصولوں کے بغیر کوئی معتزلہ نہیں ہو سکتا۔اعتزال کے تمام احکامات اور اعمال کا مدار یہی پانچ اصول ہیں۔ (۱) توحید (۲) عدل (۳) وعد اور وعید (۴) المنزلۃ بین المنزلتین (۵) امر بالمعروف و نہی عن المنکر۔عصر حاضر میں بعض نئے گروہ سامنے آرہے ہیں جن کے عقائد بھی معتزلہ کے عقائد جیسے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "المعتزلۃ ماضی اور حال کے آئینہ میں "محترم ڈاکٹر طارق عبد الحلیم اور ڈاکٹر محمد عبدہ صاحبان کی مشترکہ عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم عبد العظیم حسن زئی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں ماضی اور حال کے آئینے میں معتزلہ کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار القرآن والسنہ لاہور گروہ و فرقے
3397 958 المنتقی من منہاج السنۃ النبویہ امام ابن تیمیہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ نےزنان وقلم کےساتھ سیف وسنان سے بھی راہ خدا میں جہاد کیا زیرنظر کتاب ''منہاجالسنۃ'' آپ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب ہے جو ایک رافضی ابن المطہر الحصی کے جواب میں لکھی گئی رافضی مصنف نے المنہاج الکرامۃ میں اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے ساتھ اصحاب پیغمبر ﷺ پر بھی کیچڑ اچھالا اس پرامام ابن تیمیہ ؒ کاقلم جنبش میں آیا اور رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات او رمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جواب ظہور پذیر ہوا۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں خداوندقدوس شیخ الاسلام کو جزائے خیرعطافرمائے۔

 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) گروہ و فرقے
3398 6935 الہامات مرزا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ  مرزا غلام احمد  قادیانی  نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور  الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی   اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے   علماء نے  بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علماء کی قادیانیت کی تردیدمیں خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ ا لہامات مرزا‘‘ فاتح قادیان  مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے۔اس رسالہ میں مرزاقادیانی کی پیشین گوئیوں کو زیربحث لایا گیا ہے ۔ یہ رسالہ  تین بار مرزاقادیانی کی زندگی میں شائع ہوا۔ (م۔ا)

مکتبہ عزیزیہ مرکز نداء الاسلام شیرگڑھ قادیانیت
3399 4762 امام محمد بن عبد الوہاب کی دعوت اور علمائے اہل حدیث کی مساعی ابو المکرم بن عبد الجلیل

قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔ ان محققین میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مصنف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  علمائے اہل حدیث کی مساعی اور ان کی محنتوں اور کارناموں  کا تذکرہ ہے ۔  اس کتاب میں پانچ ابواب اور خاتمہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں برصغیر کی دینی وسیاسی جماعتوں پر شیخ محمد بن عبد الوہاب کی اصلاحی دعوت اور شاہ عبد العزیز آل سعود  کی مخلصانہ جد وجہد کے اثرات کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے‘ دوسرے میں شاہ عبد العزیز کے عہد حکومت سے پیشتر شیخ محمد بن عبد الوہاب کی اصلاحی دعوت کے بارے میں علمائے اہل حدیث کا موقف‘ تیسرے میں محمد بن عبد الوہاب کی دعوت اور شاہ عبد العزیز کی حکومت کے بارے میں ان کے ہم عصر علمائے اہل حدیث کا موقف ‘ چوتھے میں عبد الوہاب کی دعوت اور شاہ عبد العزیز کی جدوجہد کے بارے میں اہل حدیث اخبارات وجرائد اور مجلات کا موقف اور پانچویں میں عبد الوہاب اور شاہ عبد العزیز کی حکومت کے خلاف برصغیر میں منعقد کانفرسوں کے بارے میں علمائے اہل حدیث کا موقف اور خاتمہ میں پانچوں ابواب سے مستنبط نتائج کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ امام محمد بن عبد ا لوہا ب کی دعوت اور علما ئے اہل حدیث کی مسا عی ‘‘ ابو المکرم عبد الجلیل کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتاب والسنہ، لاہور اہل حدیث
3400 2030 اناجیل اربعہ کے اہم مضامین کا تحقیقی جائزہ محمد ایاز خان

عیسائیت اوراسلام دونوں اہم اورالہامی مذاہب ہیں دونوں کے انبیاء تاریخ میں امتیازی مقا م کھتے ہیں ۔ حضرت عیسیٰ﷤ بنی اسرائیل اور حضرت محمد ﷺ تمام انبیاء کے آخری رسول ہیں ۔ آج یہ دونوں الہامی مذاہب دنیا میں ایک منفرد درجہ رکھتے ہیں۔اور اس وقت دنیا کے یہی بڑے مذاہب ہیں ۔اسی لیے ان مذاہب کے مبلغین بعض دفعہ یہ کہتے ہوئے سنے جاتے ہیں کہ مشتر ک تعلیمات پر دونوں کا اتفاق ہونا چاہیے۔توحید ورسالت آخرت اور نوع انسانی کی خدمت ان مذاہب کی بنیادی تعلیمات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے اپنے احکام انبیاء کرام کے ذریعے بھیجے اس سلسلے کی پہلی کڑی حضرت آدم ﷤ تھے اور آخر میں انسانوں کا یہ ضابطہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہوگیا ۔یہ دین   اللہ تعالیٰ کا آخری مکمل اور تمام بنی نوع انسان کے لیے پیغام ہے ۔ یہ ایسی جامع اور مکمل تعلیمات ہیں کہ اس کے بعد کسی اور ضابطہ حیات کی ضرورت نہیں ۔ اس کے اصول ہمیشہ کے لیے ہر قوم اور ہر زمانے کے لیے کافی ہیں۔اس دین کا ضابطہ حیات قرآن حکیم جوں کاتوں اصلی حالت میں محفوظ ہے ۔ اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔ قرآن اور احادیث نبویہ اور تاریخ اس پر گواہ ہیں کہ اس کی حفاظت کا ذمہ خو مالک کائنات نے لیا ہے۔اس کے مقابلے میں انجیل پر نظر ڈالیے عیسائیوں کی مذہی کتاب جوکہ عبرانی زبان میں حضرت عیسیٰ پر نازل ہوئی۔قرآن مجید میں اسے بشارت قراردیاگیا مگر اصلی حالت میں محفوظ نہیں ۔ موجودہ انجیل صرف کا اس کاترجمہ ہے اور ترجمہ کی اسناد بھی ان کےپاس محفوظ نہیں۔یہاں تک کہ یقینی طور پر اس کے مترجم کا نام بھی آج تک معلوم نہیں ہوسکا ۔ حضرت عیسی ٰ﷤کے بعد عیسائیوں نے ان کی زندگی اور تعلیمات پر کتابیں تصنیف کرنا شروع کیں جو ان مصنفین تک زبانی روایات کے ذریعے سے پہنچی تھیں۔ ہر فرقہ نےاپنی الگ کتاب تصنیف کی اوراسے انجیل کا نام دیا جن کی تعداد چونتیس تک جا پہنچی۔ ان میں سے صر ف ایک انجیل سریانی زبان میں لکھی گئی تھی دیگر اناجیل یونانی زبان میں تھیں۔آج کل عیسائیوں کے نزدیک بنیادی طور پر چار اناجیل (مرقس،متی،لوقا ، یوحنا) مروج ہیں۔ زیر نظر تحقیقی مقالہ میں مقالہ نگار محمد ایاز خان صاحب نے ڈاکٹر محمد اکرم رانا صاحب کی نگرانی میں اناجیلِ اربعہ کے اہم مضامین کا قرآن حکیم کی روشنی میں تحقیقی جائزہ پیش کر کے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔(م۔ا )

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان یہودیت
3401 718 انجیل برناباس محمد حلیم انصاری

اللہ تعالی نے بنی نوع انسان کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جو سلسلہ نبوت ورسالت جاری فرمایا،اس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔آپ ﷺ کی صداقت کی دلیل اصلی تو قرآن شریف ہے تاہم سابقہ آسمانی کتابوں میں بھی آپ ﷺ کی بعثت کی خبر دی گئی ہے۔تورات اور انجیل میں یہ پشین گوئیاں آج بھی موجود ہیں۔عموماً عیسائیوں کا اعتقاد ہے کہ دنیا میں چار انجیلیں موجود ہیں لیکن سولہویں صدی عیسوی میں ایک اور انجیل برناباس کے نام سے بھی منظر عام پر آنی ہے،جو برناباس حواری کی طرف مشہور ہے۔اس میں پیغمبر آخر الزماں ﷺ کا اسم گرامی واضح طور پر مرقوم ہے۔چنانچہ دنیائے عیسائیت نے ایسے جعلی قراردے کر مسترد کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی مسلمان کی تصنیف ہے،جسے انجیل کے نام سے مشہور کر دیا گیاہے۔تاہم علمائے اسلام نے تحقیق و جستجو سے ایسے شواہد پیش کیے ہیں ،جن سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعتاً یہ انجیل ہی ہے جو گم ہوگئی تھی۔اس کی تائید اس امر سے بھی ہوتی ہے بعض انجیلوں کی گم شدگی کا اعتراف عیسائیوں کے ہاں بھی ملتا ہے۔بہر حال اس کی تفصیل زیر نظر  کتاب میں موجود ہے علاوہ ازیں انجیل برناباس میں حضرت عیسیٰ ؑ نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بھی قرار نہیں دیا بلکہ اس کی نفی کی ہے۔اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید ثابت ہوگا۔ہمیں اگرچہ اس کی زیادہ ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے پاس قرآن وحدیث محفوظ صورت میں موجود ہیں تاہم تائید اور الزام کے طور پر اسے پیش کیا جاسکتا ہے ۔اس پہلو سے ہر مسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ اسلام کی حقانیت پراس کے ایمان وایقان میں اضافہ ہو اور وہ علمی وجہ البصیرت دنیائے عیسائیت کے سامنے اسلام کی برتری ثابت کرکے اسے اسلام کی جانب راغب کر سکے۔(ط۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی عیسائیت
3402 4082 انسانیت کا زیور حافظ مقصود احمد

اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے و ہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے، لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے، یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام ”کلیسا“ اور ” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب"انسانیت کا زیور "محترم حافظ مقصود احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام کی روشن تعلیمات کو جمع فرماتے ہوئے اسلام کو انسانیت کا زیور قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد اسلام
3403 2627 انسانیت کا قاتل ہندو دھرم امیر حمزہ

ہندو دھرم کی صحیح تصویر کشی کے لئے بہت کم لکھا گیاہے۔ اور جو تحریری مواد موجود بھی ہے اس میں مولفین نے عام طور پر فلسفیانہ انداز اختیار کیا ہے۔ویسے بھی ہندو دھرم ایک الجھا ہوا فلسفہ ہے۔اور اس مذہب کے راہنما اپنی عوام کو یہ تلقین کرتے ہیں کہ مذہب سمجھ میں آنے والی چیز نہیں ہے ،بس آنکھیں بند کر کے اس پر عمل کیا جائے اور بغیر دلیل کے اسے تسلیم کیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ ہندو مذہب میں کروڑوں خدا پوجے جاتے ہیں اور جنوں ،پریوں اور توہمات سے لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے۔ضرورت اس بات کی تھی کہ لوگوں کو ہندو مذہب سے آگاہ کرنے کے لئے آسان انداز میں لکھا جاتا ،کیونکہ ہندو رسوم ورواج اور ہندوانہ عقائد بہت حد تک مسلمانوں میں گھر کر چکے ہیں۔اور اس موضوع پر لکھنےوالے ناقدین نے بھی اس ضرورت کو پورا نہیں کیا ہے۔ الا ما شاء اللہ۔ زیر تبصرہ کتاب" انسانیت کا قاتل ہندو دھرم " جماعت الدعوہ کے مرکزی راہنما،مجلہ الحرمین کے ایڈیٹر اور معروف کالم نگار محترم امیر حمزہ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نہایت سادہ اور عام فہم انداز میں ہندو دھرم کی تصویر کشی کی ہے،تاکہ عام لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور اپنے عقائد کی اصلاح کر سکیں۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں ہندو دھرم کی حقیقت اور ہندووں کی اسلام دشمنی اور ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں پر مذہبی تشدد اور دہشت گردی کو آشکارا کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دارالصفہ پبلیکیشنز اردوبازارلاہور ہندو مت
3404 2692 انگریز اور وہابی عبد المجید سوہدروی

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد" قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔لیکن بعض لوگوں نے بطور اعتراض انہیں وہابی کہنا شروع کر دیا اور ان کی نسبت عالم عرب کے معروف مبلغ محمد بن عبد الوھاب﷫ کی طرف کرنے لگے۔ زیر تبصرہ کتاب " انگریز اور وہابی "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم  مولانا عبد المجید سوہدروی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے دلائل وشواہد سے یہ ثابت کیا ہے کہ لفظ "وہابی"انگریز کی ایجاد ہے۔یہ لفظ اس نے ان سرگرم مسلمان نوجوانوں کے لئے ایجاد کیا جو اس کے خلاف شمشیر بکف اور صف آراء تھے۔حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ جن حاملین کتاب وسنت کو "وہابی"کے لقب سے یا د کیا جاتا ہے،وہ نہ محمد بن عبد الوھاب﷫ کے معتقد ہیں نہ پیروکار ،نہ ہی اس کے مقلد اور نہ ہی اس کے طرف اپنی نسبت کرتے ہیں۔ہاں البتہ اسے عالم عر ب کا ایک پرجوش مصللح ،پر تاثیر مبلغ اور کھرا مسلمان ضرور سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور اہل حدیث
3405 1143 اور ٹاہلی کٹ گئی محمد طیب محمدی

دنیا میں انبیاے کرام کو مبعوث ہی اس لیے کیا گیا تاکہ وہ دنیا کو شرک اور توہم پرستی کے گڑھے سے نکال کر توحید کے راستے پر گامزن کریں۔شیطان نے چونکہ قیامت تک کے لیے یہ عزم کیا تھا کہ وہ اللہ کی مخلوق کو رحمان کے راستے سے ہٹائے گا اور اس کی انتہائی شکل اللہ رب العالمین کے ساتھ بندوں سے شرک کروانا ہے۔ نبیﷺ جب مبعوث ہوئے تو عرب معاشرہ شرک کی دلدل میں پھنسا ہوا تھا۔ جگہ جگہ بت نصب تھے اور لوگ مختلف  توہمات کا شکار تھے۔ نبیﷺ نے ان تمام شرکیہ اعمال کو رد کرتے ہوئے خالص اللہ کی توحید کا پرچار کیا ۔ توہمات کی مخالفت کی اور عرب کی سرزمین سے تمام شرکیہ علامتوں کو ختم کردیا اور اپنے ہاتھ سے کعبہ میں موجود بتوں کو توڑا اور حضرت علیؓ کو تمام تصویروں کو مٹا دینے کا حکم دیا۔شرک و توہمات کا رجحان اسلام کے اندر بھی  در آیا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ خصوصا برصغیر میں قبرپرستی اور مختلف چیزوں او رمقامات کے تبرک کی آڑ میں پرستش کی جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی  واقعہ پہاڑی  پور تحصیل چک جھمرہ ضلع فیصل آباد میں ایک دربار کے احاطہ میں لگی ٹاہلی کے متعلق ہے کہ جو گرچکی تھی اوراسے کوئی وہاں سے ہٹاتا نہیں تھا معروف یہ تھا کہ صاحب قبر بزرگ اس ٹاہلی کو نہیں اٹھانے دیتے۔ محکمہ انہار نے بھی کرینوں کے ذریعے بڑی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ دربار سے ملحقہ گاؤں والوں کا اعتقاد پختہ ہوچکا تھا کہ یہ دربار والے بابا جی کی کرامت ہے اور لوگ درخت کو چھیڑتے تک نہ تھے کہ کہیں بزرگ کی طرف سے کوئی وبال نہ آئے۔ ارد گرد کے توحید پرست لوگوں سے اس بارے میں گفتگو ہوتی رہتی تھی او ریہ بات آخر کار چیلنج بنا کر پیش کردی گئی کہ کوئی بھی شخص اس ٹاہلی کے درخت کو کاٹنے کیلئے ہاتھ لگائے گا تو بابا جی اسے تکلیف میں مبتلا کردیں گے او ریہ چیلنج وہاں کی توحید پرست جماعت نے قبول کیا اور طے شدہ وقت کے مطابق اس ٹاہلی کو سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں کاٹ ڈالا گیا ۔زیر نظر کتابچہ محمد طیب محمدی کا مرتب کردہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی تاریخ میں توہماتی مقامات اور اشیاء کے خاتمے کے واقعات کے ساتھ مذکورہ بالا ٹاہلی والا واقعہ بھی ذکر  کردیاہے۔ واقعہ کے بعد توحید و شرک سے متعلقہ آیات و احادیث کو بڑے اچھے پیرائے اور برمحل ذکر کردیا گیا ہے۔ شرک کے ظلمات میں یہ کتابچہ ایک کرن کی نور ہے اورلائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ اہل حدیث
3406 1003 اہل حدیث اور جنت کاراستہ حافظ زبیر علی زئی

علم حدیث  ایک عظمت ورفعت پر مبنی موضوع ہے کیونکہ اس  کا تعلق براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات بابرکات سے ہے۔جتنا یہ بلند عظمت ہے اتنا ہی اس کے عروج میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور اس کو مشکوک بنانے کی  سعی ناکام کی گئی۔علمائے حدیث نے دفاع حدیث کے لیے ہر موضوع پر گرانقدر تصنیفات لکھیں۔اسی سلسلے کی ایک کڑی عظمت حدیث کے نام سے عبدالرشید عراقی صاحب کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے عظمت حدیث کےساتھ ساتھ حجیت حدیث ،مقام حدیث،تدوین حدیث،اقسام کتب حدیث،اصطلاحات حدیث،مختلف محدثین ائمہ کرام جو کہ صحاح ستہ کے مصنفین ہیں ان کے حالات اور علمی خدمات،مختلف صحابہ کا تذکرہ  کرتے ہوئے مختلف شروحات حدیث کو اپنی اس کتاب میں موضوع بنایا ہے۔

 

 

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اہل حدیث
3407 1567 اہل حدیث ایک صفاتی نام حافظ زبیر علی زئی

طائفہ منصورہ، فرقہ ناجیہ اور اہل حق کا صفاتی نام اہل حدیث ہے۔ یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو ہر دور میں موجود رہے اور قیامت تک رہیں گے۔ طائفہ منصورہ  کی وضاحت کرتے ہوئے امام احمدبن حنبل ؒ نے فرمایا ’’ اگر یہ طائفہ منصورہ اصحاب الحدیث ( اہل حدیث) نہیں تو میں نہیں جانتا کہ وہ کون لوگ ہیں۔(معرفۃ علوم لحدیث للحاکم) اہل حدیث وہ خاص لوگ ہیں جن کے بچے بچے کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث سے گہرا شغف اور قلبی لگاؤ ہے۔ وہ قیاس آرائیوں اور فقہی موشگافیوں کی بجائے نبی کریم ﷺ کی حدیث ہی بیان کرنے میں سعادت جانتے ہیں،۔ یہ  کتاب  فضلیۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی تصنیف لطیف ہے جو اہل حدیث  کے صفاتی نام کے بارے میں پیدا ہونے والے اشکالات واعتراضات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ یہ اس لحاظ سے بڑی جامع اور منفرد کتاب ہے کہ ہر بات مستند، مدلل اور باحوالہ ہے۔ اللہ رب العزت محترم حافظ صاحب حفظہ اللہ کو صحت وتندرستی والی لمبی عمر سے نوازے اور ان سے اسی طرح کا علمی وتحقیقی کام کراتا رہے۔
 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اہل حدیث
3408 4747 اہل حدیث منزل بہ منزل ڈاکٹر عبد الغفور راشد

مسلک اہل حدیث‘ اسلام کی اصل تعبیر اور سچی تصویر ہے اور اسلام کا دوسرا نام ہے‘ مسلک اہل حدیث کی بنیاد توحید خداوندی اور محبت اطاعت رسولﷺ ہے اس لیے اہل حدیث ہراس باطل نظام سے نبرد آزما اور برسر پیکار رہے ہیں جو غیر اللہ کے سامنے سر جھکانے اور شریعت رسولﷺ کے باغیوں کی ہاں میں ہاں ملانے پر مبنی ہو۔ اس لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ہندوستان میں انگریز طاغوت سے سمجھوتہ کر لتیے‘ اس لیے اکابر اہل حدیث نے ان کے ساتھ بالاکوٹ کی پہاڑیوں سے لے کر کالا پانی کی ویرانیوں تک ان سے جنگ لڑی۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ہمارے ان اکابرین کے کارہائے نمایاں  کو اوراق تاریخ میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور اہل حدیثوں کی تاریخ اور ان کے ارتقاء کو بیان کیا گیا ہے۔ اور اہل حدیث کی قدامت‘ لقب اہل حدیث‘ ہند میں اہل حدیث کی آمد‘ خدمات محدثین‘ جنگ آزادی اور خدمات اہل حدیث‘ تحریک پاکستان اور خدمات اہل حدیث‘ اکابر علماء اور زعماء کی خدمات  جیسے عناوین کو کتاب ہذا کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اہل حدیث منزل بہ منزل ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفور راشد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مرکزی جمعیت اہل حدیث، پاکستان اہل حدیث
3409 3811 اہل حدیث پر خوفناک بہتانات کے دندان شکن جوابات انتخاب از قصیدہ نونیہ ابن قیم الجوزیہ

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اہل حدیث پر خوفناک بہتانات کے دندان شکن جوابات از قصیدہ نونیہ"امام ابن قیم الجوزیہ﷫ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں انہوں نے اہل حدیث کے اسی مقام ومرتبے اور شان کو بیان کیا ہے اور ان پر کئے گئے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔اردو ترجمہ محترم عبد الجبار سلفی صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور اہل حدیث
3410 1662 اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں عمر فاروق قدوسی

اہل علم کے ہاں اختلاف  رائے کا پایا جانا ایک معمول کی بات ہے،جو اگر باہمی احترام اور اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر کیا جائے تو معاملات کے سلجھاو اور مسائل میں نکھار کا باعث بنتا ہے،لیکن اگر اس میں نامناسب لہجہ اور غیر شائستہ زبان استعمال کی جائے تو وہ اہل کی شان کے خلاف ہے۔اس طرز عمل سے انسان  احمقوں اور جاہلوں کے طبقہ میں شامل ہوجاتا ہے۔ایسا ہی کچھ طرز عمل نانوتوی،تھانوی اور گنگوہی چشمہ فیض سے سیراب ہونے والے  عبد الغنی طارق  نے اپنی مسموم کتاب  (شادی کی پہلی دس راتیں) میں اختیار کیا ہے اور اہل حدیثوں کے خلاف ایسی بازاری اور عریاں زبان استعمال کی ہے ،جسے پڑھ کر مولانا نانوتوی،تھانوی اور گنگوہی کی روحیں ضرور کانپ اٹھیں گی۔اس حیا باختہ کتاب کو دیکھ کر مکتبہ قدوسیہ کے مدیر معروف رائٹر عمر فاروق قدوسی﷾ نے اس کا انتہائی مہذب انداز میں جواب لکھا ہے ،جو پہلے  ماہنامہ الاخوہ میں شائع ہوا اور پھر احباب کے اصرار پر کتابی شکل میں بنام ( اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں )چھاپ دیا گیا ہے۔اس کتاب میں موصوف عمر فاروق قدوسی نے بڑے احسن انداز میں ان کی جہالتوں کا جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی ان کاوشوں کو قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اہل حدیث
3411 5159 اہل حدیث کا تعارف ابو حماد عبد الغفار سلفی

اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے جسے نبیﷺ پر ایک امین فرشتہ حضرت جبریلؑ کے ذریعہ نازل کیا گیا جس کا اسم گرامی قرآن مجید ہے۔ اس قرآن کی جو کچھ تفسیر وتشریح رسول اللہﷺ نے اپنی زبان مبارک سے فرمائی اور اس کے فرمودات پر اپناعملی نمونہ پیش کیا تو آپ کے اسی فرمودات وارشادات کا نام ’’سنت‘‘ ہے۔ حقیقت میں انہی دونوں مجموعے کا نام اسلام ہے۔ ان دونوں سے الگ ہو کر اسلام کا تصور بے کار اور باطل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ایک ایسے مسلک کو بیان کیا گیا ہے جو صرف اور صرف قرآن اور حدیث کو ماننے والا اور عمل کرنے والا ہے جسے لوگ اہل حدیث یا وہابی کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس کتاب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اہل حدیث کہتے کسے ہیں اور ان کا عقائد اور ان کا ایمن کیا ہے؟ ان کا عقیدہ کتاب وسنت یعنی قرآن وحدیث  کے مطابق ہے یا نہیں؟ اس کتاب کے مطالعے کے بعد یہ بات عیاں ہو جائے گی کہ اہل حدیث ہی وہ مذہب ہے جو اسلام  کے مطابق ہے اور یہی جماعت مسلمان کہلانے کے حق دار ہے۔ یہ کتاب’’ اہل حدیث کا تعارف ‘‘ ابو حماد عبد الغفار سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جمیعت شبان اہلحدیث شنکر نگر انڈیا اہل حدیث
3412 3403 اہل حدیث کا مذہب ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔اہل حدیث تحریک در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالی تحریک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کا مذہب‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں مولانا موصوف نے مسلک اہل حدیث کی پوری نشاندہی کی ہے او راہل حدیث کےبارے میں غیروں کی غلط فہمی کوبھی بڑے احسن انداز میں دور کیا ہے ۔امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ انصاف پسند قارئین کے لیے چراغ راہ ثابت ہوگا اور وہ صحیح اسلامی عقائد کو اپنا کر سعادت دارین سے اپنا دامن بھر لیں گے ۔(م۔ا)

ادارہ اشاعۃ السنۃ، لاہور اہل حدیث
3413 3623 اہل حدیث کا مذہب ( جدید ایڈیشن ) ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کا مذہب‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں مولانا موصوف نے مسلک اہل حدیث کی پوری نشاندہی کی ہے او راہل حدیث کےبارے میں غیروں کی غلط فہمی کوبھی بڑے احسن انداز میں دور کیا ہے ۔امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ انصاف پسند قارئین کے لیے چراغ راہ ثابت ہوگا اور وہ صحیح اسلامی عقائد کو اپنا کر سعادت دارین سے اپنا دامن بھر لیں گے ۔پہلے یہ کتابچہ ادارہ اشاعۃ السنۃ،لاہور نے 1970میں شائع کیا ہے۔زیر نظر ایڈیشن اسی کتابچہ کا جڈید ایڈیشن ہے اسے دارالکتب السلفیہ،لاہور نے2006ء شائع کیا ہے اور اس میں مصنف مرحوم کے خود نوشت سوانح حیات بھی شامل کیے ہیں۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور اہل حدیث
3414 1215 اہل حدیث کا منہج اور احناف سے اختلاف کی حقیقت و نوعیت حافظ صلاح الدین یوسف

زیر تبصرہ کتاب محترم حافظ صلاح الدین یوسف اور چند دیگر صاحبانِ علم کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ شروع میں بطور مقدمہ مولانا حنیف ندوی کا مضمون کتاب کا حصہ بنایا ہے گیا ہے جس میں انہوں نے اہلحدیث اور ان کے مسلک کے تعارف کے حوالے سے بحث کی ہے۔ اس کے باقاعدہ مضامین کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پہلا مضمون حافظ صاحب کی وہ تحریر ہے جو انہوں نے حافظ محمد گوندلوی کی کتاب ’الاصلاح‘ کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔ اس کے بعد ’عقائد علمائے دیوبند‘ کے عنوان سے دوسرا مقالہ شروع ہوتا ہے جس میں آل دیوبند کی مشہور و معروف کتاب ’المہند علی المفند‘ میں سے ان کے بعض اعقتادات ان ہی کی زبانی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ فاضلانہ تبصرہ بھی پیش کی گیا ہے۔ تیسرا مضمون ’شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد‘ کے عنوان سے ہے جو دراصل ایک دیوبندی عالم دین ہی کی تحریر ہے جس میں انہوں نے نہایت اخلاص اور دردِ دل سے اپنے مشاہدات اور ان کے دینی رجحانات کا تذکرہ کیا ہے۔ چوتھا مقالہ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کا شامل کیا گیا ہے جس میں مولانا نے نہایت شدو مد کے ساتھ اہل تقلید کے تقلیدی جمود کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی مناسبت سے مولانا عبدالرحمٰن ضیا کے مضمون کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے جو اس سے قبل سہ ماہی ’نداء الجامعہ‘ میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ سب سے آخر میں علامہ البانی کا اپنے دوست کے ساتھ ہونے والے مکالمہ ’ہم سلفی کیوں کہلائیں؟‘ کے عنوان سے شامل اشاعت ہے۔ یہ مضمون علامہ البانی کی کتاب ’سلفی منہج‘ کا بھی حصہ ہے اور یہ کتاب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر موجود ہے۔(ع۔م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ اہل حدیث
3415 2884 اہل حدیث کے دس مسئلے ابو یحیٰ امام خان نوشہری

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو- زیر تبصرہ کتاب ’’ اہل حدیث کےدس مسئلے‘‘ مولانا ابو یحیٰ امام خاں نوشہروی ﷫ کی تصنیف ہے۔ مولانا نے اس کتاب میں اہل حدیث کے دس مسائل (نماز ،اذان ، جمعہ ، امام کی شرطیں، روزے ، وضو اور طہارت ، زکوٰۃ، حج ، نکاح اورجنازے کےمسائل) کو کتاب وسنت کی روشنی میں سوال وجواب اور ایک دلچسپ مکالمے کی صورت میں بیان کیا ہے جس سے ایک تو مسئلہ سمجھنے میں آسانی اور قاری کوکتاب پڑہتے ہو ئے کوئی اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی ۔اور وعظ نصحیت کا یہ ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا کے درجات بلند فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا) 

مکتبہ نذیریہ لاہور اہل حدیث
3416 5161 اہل حدیث کے صفاتی نام پر اجماع پچاس حوالے حافظ زبیر علی زئی

اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے جسے نبیﷺ پر ایک امین فرشتہ حضرت جبریلؑ کے ذریعہ نازل کیا گیا جس کا اسم گرامی قرآن مجید ہے۔ اس قرآن کی جو کچھ تفسیر وتشریح رسول اللہﷺ نے اپنی زبان مبارک سے فرمائی اور اس کے فرمودات پر اپناعملی نمونہ پیش کیا تو آپ کے اسی فرمودات وارشادات کا نام ’’سنت‘‘ ہے۔ حقیقت میں انہی دونوں مجموعے کا نام اسلام ہے۔ ان دونوں سے الگ ہو کر اسلام کا تصور بے کار اور باطل ہے اور ان دونوں مصادر پر عمل کرنے والے صرف اہل حدیث ہی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں مصنف نے  اہل حدیث کا یہ لقب اور صفاتی نام بالکل درست اور صحیح ہے اس پر سلف صالحین  کے پاس آثار پیش کیے ہیں اور کہا ہے کہ اسی بات پر اجماع ہے کہ یہ نام صفاتی ہے اور صحیح ہے۔ ہر اثر بیان کرنے کے بعد مصنف نے مکمل حوالہ بھی درج کیا ہےاور ہر اثر کو معتبر اور مستند کتابوں سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اہل حدیث کے صفاتی نام پراجماع پچاس حوالے ‘‘ مولانا زبیر علی زئی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب مثلا ہدایۃ المسلمین(نمازکے اہم مسائل مع مکمل نمازنبوی‘ اختصارعلوم الحدث (حافظ ابن کثیرکی کتاب کاترجمہ ھے)‘ تحقیقی اصلاحی اورعلمی مقالات جلداول تاچہارم (ان میں ماہنامہ الحدیث میں شائع ہونےوالے مضامین کوجمع کیاگیاہے‘ فتاوٰی علمیۃ(المعروف توضیح الکلام 2 جلدیں)‘ القول المتین فی الهبربالتامین وغیرہ ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم اہل حدیث
3417 4650 اہل حدیث کے چار مراکز عبد الرشید عراقی

مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا ہوا مسلک ہے۔ جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔ اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔ مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ "اہل" ہے۔ جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ "حدیث" ہے۔ حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔ قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔ ”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔ اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔ مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ اہل حدیث ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اھل حدیث کے چار مراکز"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین اور مورخ مولانا عبد الرشید عراقی صاحب﷾ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل حدیث کے چار معروف مراکز: سیاسی مرکز(پٹنہ)، علمی مرکز(بھوپال)، تدریسی مرکز(دہلی) اور روحانی مرکز (امرتسر) کا تعارف بیان فرمایا ہے اور ان مراکز کی خدمات پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی اہل حدیث
3418 571 اہل سنت فکر وتحریک فتاوی امام ابن تیمیہ کی روشنی میں محمد عبد الہادی المصری

اللہ کے آخری رسولﷺ نے آسمانی ہدایات کے مطابق اس امت کی شکل میں ایک تحریک کھڑی کی تھی جس کا سب کچھ قیامت تک باقی رہنا یقینی امر ہے او اس تحریک کو زندہ و قائم رکھنے والے لوگوں کا بھی ہر دور میں ایک مستقل اور مسلسل انداز سے باقی رہنا آسمانی خبر کی رو سے قطعی اور حتمی ہے۔ اب وہ کون لوگ ہیں جو اس پیشگوئی کا مصداق بن کر اس عظیم ترین شخصیت کی دعوت برحق کا فکری تسلسل رہے۔ ان کی وہ آئیڈیالوجی کیا ہے جو ان کے امتیاز کی اصل بنیاد رہی؟ اس تحریک کی تاسی کن لوگوں کے ہاتھوں ہوئی اور کن کے ہاتھوں اس کی ترجمانی و تجدید کا کام ہوتا رہا ہے؟ اس کے پیروکاروں کی درجہ بندی اور تقسیم مراتب کیونکر ہوتی رہی؟ اس سے انحرافات کو کس طرح ضبط میں لایا جاتا رہا اور ا س کے مخالفوں کے بارے میں کیا پالیسی اختیا کی جاتی رہی؟ پھر موجودہ دور میں اس کے دائرہ کی حدود کیا ہیں؟ اس کی ترجیحات کا محور کیا ہے؟ اس سے انحرافات کی شکل کیا ہے اور اس کو درپیش اصل چیلنج کون سے ہیں۔ فکر و عمل میں اس کے کردا کو زندہ کرنے کے لیے آغاز کہاں سے ہوا اور زاد راہ کی صورت کیا ہو؟ یہی سوالات اس کتاب کا موضوع ہیں۔(ع۔م)
 

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان اہل حدیث
3419 4918 اہل مذاہب کو قرآن کی دعوت محمد رضی الاسلام ندوی

قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل مذاہب کو قرآن کی دعوت‘‘ ڈاکٹر محمد الاسلام ندزی کی ہے۔ جس میں اسلام کا تعارف کرتے ہوئے تمام مذاہب کو مخاطب کیا گیا ہے مگر خاص طور پر اس کتاب کا فوکس یہود و نصاریٰ پر ہے۔اس لیے قرآن کریم میں عموما انہی کو مخاطب کیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں آیات قرآنی کی تشریح میں قدیم و جدید کتب تفسیر سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔کہیں کہیں تائید میں بائبل کے حوالے بھی پیش کیے گئے ہیں۔چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اگر دیگر اہل مذاب سے گفتگو کرتے ہوئے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی یہودیت
3420 95 اہلحدیث اور علمائے حرمین کا اتفاق رائے ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

دنیا جہان میں مختلف نقطہ نگاہ رکھنے والوں کی کسی طور بھی کمی نہیں ہے – انسانوں کا باہمی اختلاف ایک فطری امر ہے لیکن اس اختلاف کو بنیاد بنا کر جھگڑے اور فساد کی راہ ہموار کرنا قابل نفرین عمل ہے-زیر نظر کتاب ''اہل حدیث اور علمائے حرمین کا اتفاق رائے''رنگونی صاحب کی کتاب'' غیر مقلدین سعودی عرب کے آئمہ ومشائخ کے مسلک سے شدید اختلاف ''کا نہایت ہی مدلل اور سنجیدہ جواب ہے-رنگونی صاحب نے جن مسائل کوبنیاد بنا کر غیر مقلدین اور سعودی علماء ومشائخ اور علماء کے مابین شدید اختلاف دکھانے کی کوشش کی ہے مؤلف نے کتاب وسنت اور آئمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں نہایت اختصار کے ساتھ ان موضوعات پر محققانہ بحث کی ہے-اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ فاضل مؤلف نے خالص علمی اسلوب اختیار کیا ہے اور ز بان انتہائی آسان اور عام فہم استعمال کی ہے-
 

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت اہل حدیث
3421 3262 اہلحدیث ناجیہ میاں شبیر محمد گوندل

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اہل حدیث ناجیہ‘‘میاں شیر محمد صاحب کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں انہوں نے مسلک اہل حدیث کی تاریخ اور ابتدا اور تردید تقلید ائمہ اربعہ اور اہل حدیثوں کے امتیازی مسائل کو قرآن واحادیث کی روشنی میں پنجابی شاعری میںمنظوم پییش کیا ہے۔اشعار سے قبل احادیث واقوال کےعربی متون باحوالہ ذکر کیے ہیں ۔پنجابی شاعری سے دلچسپی رکھنے والےاحباب کےلیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔امیدہےقارئین اسے پسند فرمائیں گے ۔(م۔ا)

محمدی اکیڈمی منڈی بہاؤالدین اہل حدیث
3422 1115 ایران، اسرائیل اور شیعیت/صہیونیت کے مابین تعلقات وروابط دعوت فکر و عمل ابوارقم انصاری

زیر نظر رسالہ ایران اور اسرائیل یعنی شیعیت اور یہود کے مابین مشابہت اور مماثلت پر نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ مصنف نے ایسے حقائق پر روشنی ڈالی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شیعہ ایران اور یہود اسرائیل کے مابین روابط موجود ہیں۔ مصنف نے ثابت کیا ہے کہ کس طرح ابن سبا نے صیہونیت کو اسلامی لبادہ اوڑھا کر شیعیت کی شکل میں پیش کیا۔ رسالہ میں حزب اللہ کے افکار و نظریات اور مقاصد پر تفصیلی گفتگو موجود ہے۔ (ع۔ م)
 

حزب الرسول روالپنڈی اہل تشیع
3423 5661 ایمان و عقیدہ اور حقیقت دین اسلام اسلم بابر علی

اصول دین اسلام کے مطابق بنی آدم دو خیموں میں منقسم ہیں ۔ ایک  وہ جو دینِ اسلام کے مطابق زندگی گزارتے ہیں ۔ دوسرے جووہ جو اپنی من گھڑت باتوں کو مذہب قرار دے کر شیطانیت کی راہ اختیار کرلیتے ہیں ۔ دوسرے  وہ  جو اپنی من گھڑت باتوں کی مذہب قرار دے کر شیطانیت کی راہ اختیار کرلیتے ہیں اور باطل پرستی کو اپنا مذہب قرار دیتے ہیں ۔تاریخ اسلام میں یہ ثبوت موجود ہیں  کہ  باطل پرستوں نے بہت  سارے  مذاہب کو ایجاد کیا اور اللہ تعالیٰ سے بغاوت کی لیکن وقت  کےساتھ ساتھ تمام مذاہب باطلہ یا تو کلی طور پر ختم ہوچکے ہیں یا پھر آخری ایام میں  ہیں  ۔ لیکن دین ِاسلام  روز اول سے ہے اور آخر تک  بنی آدم کی رہنمائی فرماتا  رہے گا ۔ زیر نظرکتاب ’’ ایما ن وعقیدہ اورحقیقت دین اسلام ‘‘ اسلم بابر علی  کی مرتب شدہ ہے ۔ انہوں نے آغاز کتاب میں  دین اسلام  کا وجود کب ہوا ؟  او رحقیقتاً دین اسلام کیا ہے ؟ اللہ رب العالمین کا تفوق ، تمام مخلوقات کی تخلیق زمین وآسمان اور جو کچھ بھی اس میں ہے  ان کی تخلیقات  کی ابتدا اور اس کے دستور  ومقاصد، اختیاری وبے اختیاری مخلوقات ،آدم  اور ہوا اور اس کے بعد ابن آدم کی تخلیق وپیدائش اور ان کے دستور ومقاصد ا ور ان کی اہمیت جیسے اہم بیانات شامل ہیں۔ اختتام کتاب میں  جنت  ، دوزخ  کا تعارف ایک نئے  انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

فیضی کیمونیکیشن اوکھلا نئی دہلی اسلام
3424 1878 بائبل اور قرآن کی مشترکہ باتیں فضل الہٰی اصغر

قرآن مجید آخری آسمانی کتاب ِ ہدایت ہے   جسے اللہ تعالیٰ نے   23 سال کے  طویل عرصہ میں نبی کریم  ﷺ پر جبریل آمین﷤ کے ذریعے    نازل فرمایا ۔ اس  میں امت محمدیہ کے لیے احکام  ونواہی کے  علاو ہ بہت سارا حصہ سابقہ امم  واقوام ااو ر سابقہ آسمانی کتب وصحائف  کے حالات واقعات پر مشتمل  ہے۔ لیکن  جب ہم  قرآن  مجید کی  کو پڑھتے ہیں تو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے  کچھ حصوں یا اندراجات کا  حوالہ یا ذکر کس اور آسمانی کتاب (بائبل،تورات،انجیل) میں  دیا گیاہے ۔قرآن مجید میں کئی ایک واقعات اور مضامین کو  باربار دہرایا گیا ہے  جیسے  حضرت نو ح ، حضرت ابراہیم ،حضرت لوط﷩ اور بنی اسرائیل  کےواقعات۔زیرنظر کتاب ’’بائبل اور قرآن مجید کی  مشترکہ باتیں‘‘  محترم  فضل الٰہی  اصغر  کی تصنیف ہے ۔ جس میں  انہوں  نے  ایک ہی مضمون یا واقعہ کے بارے میں  کتابوں کے الگ الگ بیانات کو یکجا کرکے  بائبل ،انجیل،اور قرآن مجید کے بیانات کا موازنہ کردیا ہے  اور ہر مضمون  کے بارے  میں  بائبل ، انجیل  یا  قرآن  مجید  کے بیانوں  کو  یکجا  کر  کے  لکھ  دیا گیا  ہے جس کو  پڑھ  کر مکمل کہانی  سمجھ میں آسکتی ہے (م۔ا )

 

دار الخلد، لاہور عیسائیت
3425 1983 بائبل سے قرآن تک اردو ترجمہ وشرح اظہار الحق جلد اول رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ﷤اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔اسی طرح  کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔ اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری  جہاں قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں،وہیں عقیدہ تثلیث کے رد پر مسلمانوں کی تردید کرتے نظر آتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " بائیبل سے قرآن تک"ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے  مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ کی  عربی کتاب "اظہار الحق " کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا اکبر علی صاحب استاذ حدیث دار العلوم کراچی نے حاصل کی ہے۔مولف ﷫نے عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔ اس کتاب میں موصوف نے عقیدہ تثلیث،تحریف بائبل ،بشارات محمدی اور عیسائیوں کے متعدداعتراضات کا عقلی ونقلی ،الزامی وتحقیقی، مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔رد عیسائیت پر اتنی علمی وتحقیقی کتاب آپ کو اس کے علاوہ اور کوئی نہیں ملے گی۔عیسائیت کے خلاف کام کرنے والے اہل علم کے لئے یہ ایک گرانقدر تحفہ ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
 

 

مکتبہ دار العلوم، کراچی عیسائیت
3426 3218 بائبل کیا ہے محمد تقی عثمانی

ہندستا ن پر مغربی اقتدار کے تاریک دور میں ایک زمانہ ایسا آیا تھا کہ عیسائی مشنریوں نے اپنی پوری طاقت برصغیر کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی مہم میں صرف کر رکھی تھی۔ایک طرف تو مسلمانوں سے سر پر انگریز مسلط ہو رہا تھا تو دوسری طرف عیسائی مبلغ دین اسلام کے خلاف زہر اگل رہے تھے۔ یہ صورت حال انتہائی خطر ناک تھی لیکن تاریخ اسلام کا کوئی زمانہ ان سر فرشوں سے خالی نہیں رہا،جو دین کی ناموس پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں بھی علمائے اسلام کی ایک مقدس جماعت کھڑی کر دی جس نے انگریزوں کے ہر پیداکردہ فتنے کا صبر آزمامقابلہ کیا۔اسلام کے خلاف ہر محاذ پر علمائے اسلام "بنیان مرصوص"کی عملی تصویربن گئے۔ زیر نظر کتاب"بائبل کیا ہے "مولانا محمد تقی عثمانی کی تصنیف ہےموصوف نے اس کتاب میں بائبل سے نا قابل انکا ر دلائل سے ثابت کیا ہے کہ بائبل میں طرح طرح سے تحریفیں ہوئی ہیں،عقیدہ تثلیث کو عقل و نقل کی روشنی میں باطل قرار دیا گیا ہے،قرآن کی حقانیت اور آپﷺ کی رسالت پر بینظیر بحث کی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت مصنف ہذا کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(عمیر)

مکتبہ دار العلوم، کراچی عیسائیت
3427 3406 بائبل کے اختلافی مسائل محمد امین سابق مہنگا پادری

کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔بائبل میں بے شمار اختلافی مسائل پائے جاتے ہیں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو  منکشف کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب"بائیبل کے اختلافی مسائل" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے بائیبل کے اختلافی مسائل کی نشاندہی کی ہے کہ کس کس مقام پر بائیبل کا آپس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عوامی اسلامک مشن لاہور عیسائیت
3428 964 بارہ مسائل حکیم عبد الرحمان خلیق

ہمارے ہاں اہل حدیث  اور حنفی حضرات کے مابین بعض اختلافی مسائل پربہت زیادہ مناظرے اور مباحثے ہوتے رہتے ہیں جن کی بناء پر بعض اوقات ناخوشگوار صورت حال بھی پیدا ہوجاتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ تعصب سے بالاتر ہوکرٹھنڈے دل سے ان مسائل کاحل کتاب وسنت کی روشنی میں تلاش کیاجائے زیرنظر کتاب میں ایسے ہی ایک درجن مسائل پر کتاب وسنت اور علمائے امت کےاقوال  کی روشنی میں سنجیدہ اور عملی بحث کی گئی ہے ان مسائل میں رفع لیدین ،سینے پر ہاتھ باندھنا، فاتحہ خلف الامام ،آمین بالجہر،تروایح،نماز جنازہ ،ظہر احتیاطی ،ایک مجلس کی تین طلاقیں ،تقلید شخصی وغیرہ شامل ہیں کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں علمائے احناف کے استدلال کو بھی پوری دیانتداری سے پیش کیا گیا ہے اور کہیں  بھی اشتعال انگیز زبان اختیار نہیں کی گئی اس سے طالبان حق کو حق پہنچاننے میں مدد ملے گی-


 

دارالاشاعت رحمانیہ بدوملہی اہل حدیث
3429 3270 بجلی آسمانی بر ملاں ملتانی نور حسین گھرجاکھی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "بجلی آسمانی بر ملاں ملتانی" محترمولانا نور گرجاکھی  صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ملاں ملتانی کے اشتہارات اور عقائد کا مستند اور مدلل جواب دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت شبان اہل حدیث منڈی بہاوالدین اہل حدیث
3430 98 براء ت اہل حدیث سید بدیع الدین شاہ راشدی

تقلیدی جکڑبندیوں کے جہاں اور بہت سےنقصانات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سے معاشرہ جمود کا  شکار ہوجاتا ہے اور اس سے پیش آمدہ نئے مسائل میں شرعی راہنمائی فراہم کرنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے –زیر نظر کتاب''براءۃ اہل حدیث'' میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین الدین شاہ راشدی نےحدیث اور سنت میں فرق، اہل حدیث کے معنی ومفہوم کو بیان کرتے ہوئے اس چیز کو واضح کیا کہ چار مذاہب کیسے وجود میں آئے؟ اس طرح کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انتہائی سنجیدہ انداز میں تقلید شخصی کی خامیوں کا تذکرکیاہے –موصوف نے قرآن وحدیث، تاریخ، دیوبندی کتب اور اخباری حوالہ جات سے ثابت شدہ ایسے ٹھوس دلائل دئیے ہیں جو کسی بھی غیر متعصب شخص کو تقلید کے اندھیرے سے  نکال کر کتاب وسنت کی روشنی میں لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں-


 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اہل حدیث
3431 781 براءۃ اہل حدیث سید بدیع الدین شاہ راشدی

اہل حدیث پر عائد کیے تھے ۔نیو سعید آباد میں ایک تقریر کے دوران ماسںر اوکاڑوی نے جماعت اہل حدیث پر بے سرو پا الزامات لگائے اور مسلک حق کو خستہ و ناکارہ ثابت کرنے کی کوشش کی ، جواب میں شیخ العرب والعجم علامہ بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نےنیو سعید آباد ہی میں ایک جلسہ عام میں ان الزامات کا علمی محاسبہ کیا اور ماسٹر صاحب کی کذب بیانوں کو طشت ازبام کیا،ان کی اس تقریر کو تنظیم نوجوانان اہل حدیث نے سندھی زبان میں کتابی شکل  میں شائع کیا ،اس کتاب کا یہ اردو ترجمہ ہے،کتاب دلائل و براہین سے آراستہ، جس میں مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،ماسٹر اوکاڑوی کے اعتراضات کے جوابات اور آل دیوبندکی تحریفات و تکذیبات کا بیان ہے،کتاب اپنے موضوع پر عظیم علمی شاہکار ہے-(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اہل حدیث
3432 1568 برصغیر میں اہل حدیث کی آمد محمد اسحاق بھٹی

برصغیر میں کتاب وسنت کو اپنے لائق اتباع قراردینے والے سرفروشوں کا گروہ تمام تر مسلکی گروہوں میں سب سے زیادہ مظلوم رہا ہے ہر کسی نے انہی پر مشق سخن  فرمانے کی کوشش کی ہے بڑے سے بڑے اعتدال پسند ذہنوں کا ذوق بھی اہل حدیث کےمعاملے میں بدذوقی کا شکار ہوا ۔اہل حدیث کے بارے میں جو کچھ کہا گیا او ر لکھا گيا اگر کوئی متجسسسانہ نقطہ نظر سے اسے یکجا کرنے کی کوشش کرے توکئی مجلدات تیار ہوجائیں گے ۔اہل حدیث کے  خلاف سب سے زیادہ اس بات کو اچھالا گیا کہ یہ گروہ فقط ڈیڈھ سو برس کی پیداوار ہے درود کا منکر او رنبی کریم ﷺ کا گستاح ہے۔(نعوذباللہ)یہ کتاب اہل حدیث کے متعلق ان بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے جن کا عام مسلمان شکار ہیں  اور جہاں تک علماء کا تعلق ہے ان کا معاملہ ذرا مختلف ہے وہ جب بھی اپنے ذاتی وگروہی مفادات کی سطح سے بلند ہوکر اہل حدیث کے بارے میں سوچیں گے تویہ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ تو خالص اسلام کی دعوت ہے جس کام مرکزی نقطہ شافع  روزمحشر ﷺ کی بلاشرکت غیرے اطاعت و فرمانبرداری ہے ۔کتاب میں اہل حدیث کی تعریف ،عقیدہ،برصغیر میں اہل حدیث کی آمد کے کارواں اور اہل حدیث کے اصول وضوابط  کے ساتھ ساتھ او ربہت سارے اہم مضامین کو بالتفصیل بیان کیا گیاہے ۔
 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3433 6128 برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تنظیم تبلیغ تدریس محمد اسحاق بھٹی

ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور  جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے  برصغیر کے جلیل القدر  علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی  او ر  ان کےعلمی  وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا  محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ  مسائل فقہ  میں بھی نظر رکھتے ہیں  مولانا صاحب نے تقریبا    30 سے  زائدکتب تصنیف کیں ہیں  جن میں  سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں  علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو  مولانا اسحاق بھٹی مرحوم  نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے  اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی  رحمہ اللہ  نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت‘‘  میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس  کےقیام (1906ء) سے لے کر پاکستان کی مرکزی  جمعیت اہل حدیث کے قیام (1948ء)تک کے  تمام پہلوؤں کو موقع کی مناسبت سے کہیں اختصار اور کہیں تفصیل کےساتھ  بیان کردیا  ہے۔ یہ کتاب تینتیس ؍33 ابواب پر مشتمل ہے ۔اس کتاب کےایک  باب میں پاکستان کے موجودہ دور  کے مدارس اہل حدیث کاذکرکیا ہےاور آخری باب میں ہندوستان کے مدارس اہل حدیث کا ذکر  ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا  برسائے اور ان کی   تصنیفی وصحافتی  جہودکو قبول فرمائے ۔(آم۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اہل حدیث
3434 6110 بھگوت گیتا رائے روشن لال

بھگود گیتا؍بھگوت گیتا (Bhagavad Gītā) ہندو مت کا سب سے مقدس الہامی صحیفہ اور بھگود گیتا وشنو بھگوان کے اوتار شری کرشن اور پانڈؤ خاندان کے بہادر جنگجو ارجن کے مابین مکالمے کی منظوم صورت ہے ۔ نیز اس میں  ہندودھرم کی  تمام سماجی  وروحانی اصول وقواعد بھی زیر بحث لائے گئے ہیں ۔بھگود گیتا کے لفظی معنی نغماتِ حب یا محبت کے گیت کے ہیں ۔ گیتا کے دنیا کی ہر معروف زبان میں تراجم ہوچکے ہیں۔ اردو میں خواجہ دل محمد اور رئیس امروہوی کے ترجمے مستند مانے جاتے ہیں۔مصنف کتاب ہذا روشن لعل نے  گیتا  کے   نمائندہ اشعار اور ان کی تشریح کےذریعہ گیتا کاجوہر اس مختصر سی کتاب(بھگوت گیتا) کی صورت میں مجسم کردیاد ہے ۔انٹرنیٹ پرمختلف پی ڈی ایف کی صورت میں گیتا کےمتعدد نسخہ جات موجود ہیں۔جن میں ایک آسان فہم  نسخہ  کتاب  وسنت سائٹ بھی پبلش کیاگیا ہے  تاکہ قارئین  ہندومت کے  سماجی  وروحانی اصول وقواعد سے متعارف ہوسکیں۔ہندومت پر تحقیق وتنقیداور کے عقائد ونظریات سے متعارف ہونے کے لیے   کتاب وسنت سائٹ  پرموجوان کتب(حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش از شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ ،ہندو مذہب کی تاریخ اور ہندی مسلمان از عزیز احمد صدیقی،اسلام اور ہندومت ایک تقابلی مطالعہ از ذاکر نائیک، مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج از مولانا عبد السلام بھٹوی)   کا مطالعہ مفید ہے ۔(م۔ا)

فکشن ہاؤس لاہور ہندو مت
3435 1129 بہائیت اور اس کے معتقدات پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

انیسویں صدی میں جب کفار نے مسلم ممالک پر اپنا تسلط قائم کیا تو مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو ختم کرنے کے لیے مختلف قسم کی سازشیں کیں ا ن میں سے ایک یہ تھی کہ اسلام میں نئے انبیا کا ظہور دعویٰ کیا جائے اور ان جھوٹے انبیا کے ذریعے سے نئے عقائد کا پرچار کیا جائے جن میں جہاد نام کی کوئی چیز باقی نہ ہو۔ ان نظریات کے حامی برصغیر میں مرزا غلام احمد قادیانی تھے اور ایران میں علی محمد باب اور پھر اس کی روحانی اولاد میں حسین علی مازندرانی بہاء اللہ اور اس کا بیٹا عباس عبدالبہاء آفندی پیدا ہوئے۔ ان فتنوں کےخلاف علمائے اسلام نے بہت خدمات انجام دیں اور شدو مد کے ساتھ ان کا رد پیش کیا۔ پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ میں ترتیب دی گئی ہے جس میں بہائیت کے بانی بہاء اللہ کے عقائد  و نظریات پر اس کی کتابوں سے بحث کی گئی ہے اور اسلام کے نظریہ ختم نبوت اور جہاد پر مفصل کلام کیا گیا ہے اس  کے علاوہ اسلامی نظام زندگی کا خلاصہ بھی کتاب  میں شامل کیا گیاہے۔ (ع۔م)
 

قرآنک عریبک فورم بہاول پور گروہ و فرقے
3436 80 بہشتی زیور کا خود ساختہ اسلام سید وقار علی شاہ

زیر نظر کتاب کا موضوع حنفی مذہب کے مشہور عالم مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کی کتاب ''بہشتی زیور ''ہے جس میں انہوں نے فقہ حنفی کے مسائل کو اردوزبان میں تحریر کیا ہے –مصنف نے بہشتی زیور میں پائے جانے والے ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کی تائید میں قرآن مجید کی کوئی آیت یا کوئی صحیح حدیث نہیں ہے بلکہ اکثر مسائل قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے بالکل خلاف ہیں-مشہور دیوبندی عالم اشرف علی تھانوی صاحب کی مشہور زمانہ فقہی مسائل پر مشتمل تصنیف بہشتی زیور کے تنقیدی جائزے پر مشتمل اس کتابچے میں بہشتی زیور کے ان سینکڑوں مسائل میں سے بطور نمونہ چند مسائل طشت از بام کئے ہیں، جو یا تو قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے خلاف ہیں اور یا ان مسائل کے سلسلے میں شریعت سازی کی گئی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں چھپنے والی اس کتاب میں جو کہ خصوصاً خواتین کے مسائل سے متعلقہ ہے، ایسے ایسے شرمناک مسائل بیان کئے گئے ہیں کہ جنہیں کوئی شریف النفس انسان سننا تک گوارا نہیں کر سکتا چہ جائیکہ ان پر عمل کیا جائے۔ روایت پرستی کی جان لیوا گھاٹیوں سے بچنے کیلئے ایک راہ نما تحریر
 

مجلس نقد ونظر،پشاور حنفی
3437 6854 بے اختیار خلیفہ کی حقیقت ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

کراچی کے  ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام’’جماعت المسلمین‘‘ ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے   یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔  زیرنظر کتابچہ  بعنوان’’ بے اختیار  خلیفہ کی  حقیقت‘‘  ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی حفظہ اللہ   کے دومضامین  کا م مجموعہ ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے  جس میں  جماعت مسلمین کے عقیدہ   خلیفہ کی حقیقت کو خوب واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

ادارۃ الاسلام کیماڑی کراچی گروہ و فرقے
3438 2629 بے شک اسلام ہی دین برحق ہے عبد الرحیم گرین سلفی

حقانیت اسلام پر لکھی گئی یہ کتاب اصل میں ان انگریزی دروس کا اردو ترجمہ ہے جو کہ  محترم الشیخ عبدالرحیم گرین سلفی نے پیس ٹی وی (Peace TV)پر دیے ہیں۔اور اس کو اردو قالب میں محترم کاظم حسین کاظمی نے ایک طویل عرصے کی محنت کے بعد ڈھالا اور عوام الناس کی اصلاح کے پیش نظر اس کو قارئین کی نذر کیا ہے۔ عبدالرحیم گرین سلفی صاحب نے بنیادی طور پر اپنے دورس میں تاریخ،بائبل،قرآن و حدیث اور سائنس کے مصدقہ اصولوں  کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کی زبان سے نکلے ہوئے ارشادات عالیہ کی روشنی میں اس چیز کو ثابت کیا ہے کہ اصل میں دین اسلام ہی دین برحق ہے۔ چونکہ عبدالرحیم گرین سلفی کوئی پیدائشی مسلم نہیں بلکہ بعد میں عقل و شعور اور علمی کی روشنی میں دین اسلام کا مطالعہ کر کے اور دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنے والے افراد میں سے ہیں۔ محترم کاظم حسین کاظمی صاحب نے دین برحق کی تبلیغ عام اور کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کو عام فہم اور مقامی زبان میں ترجمہ کے ساتھ تبلیغ دین کے مشن کو نبھاتے ہوئے پیش کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مقرر اور مترجم دونوں کے درجات بلند فرمائے اور ان کی کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے ہمکنار فرمائے۔ آمین (ا۔ع)

شاکرین، لاہور اسلام
3439 1197 تاریخ اسماعیلیہ پروفیسر علی محسن صدیقی

علاء الدین عطا ملک جوینی کی کتاب ’تاریخ جہاں کشائی‘ کو منگولوں، خوارزم شاہوں اور اسماعیلیوں کی تاریخ کی حیثیت سے بڑی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اصل کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد منگولوں کے حالات پر دوسری جلد خوارزم شاہوں کے احوال و آثار پر اور تیسری جلد اسماعیلوں کے حالات، ان کے قلعوں کی تفصیل، ان کے مذہبی عقائد کی توضیح و تشریح، ان کے قدیم عقائد نیز ہلاکو کے ہاتھوں ان کی مکمل خاتمے کے ذکر پر مبنی ہے۔ ’تاریخ جہاں کشائی‘ کا نسخہ 1937ء میں مشہور ایرانی فاضل علامہ محمد بن عبدالوہاب قزوینی کے علمی مقدمہ اور تحقیقی حاشیوں کے ساتھ ہالینڈ سے شائع ہواتھا۔ اسی کتاب کی جلد سوم کا اردو ترجمہ پہلی بار پروفیسر علی محسن صدیقی صاحب نےکیا ہے۔ جو اس قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے سامنے ہے۔(ع۔م)
 

قرطاس کراچی گروہ و فرقے
3440 6614 تاریخ اور شریعت میں خوارج کی حقیقت فیصل بن قزار الجاسم

خوارج ایک ایسا فرقہ ہے  جسے  دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا اور  ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام   ، تابعین  یا بعدکے زمانےکے  خلفاءکے خلاف ہو ، خارجی وہ  لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے  ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے  والے امرء المسلمین پروہ  خروج  وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے  بہت ساری احادیث بھی وارد  ہوئی ہیں ،  اہل علم  نے ان کے عقائد ونظریات پر  مستقل کتب بھی تصنیف کیں  جن میں  خوارج کی  مختلف تعریفیں بیان کی  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ اور شریعت میں خوارج کی حقیقت ‘‘  فضیلۃ الشیخ  فیصل بن قزاز الجاسم(کویت) کی  ایک عربی تصنیف بعنوان’’  حقيقة الخوارج في الشرع وعبر التاريخ ‘‘  کا اردو ترجمہ ہے ،فاضل مصنف نے اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کر کے  اس  میں  خوارج کی علامات ،ان  کی مذمت ،ان کی اقسام  اور خارجی تحریکوں کی تاریخ سمیت ان کےطریقہ و اردات کا بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ الخیر گروہ و فرقے
3441 5103 تاریخ اہل حدیث محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

برصغیر پاک وہند میں اہل حدیث کے متعلق مختلف غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ مخالفین ان کے عقائد مسخ کر کے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ جب کہ تاریخ کے حوالے سےبھی ان کے متعلق گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں ۔عقائد میں جہاں ان کو (معاذ اللہ ) گستاخ رسول، درود کا منکر اور نہ جانے کن کن خرافات کا حامل ٹھرایا جاتا ہے۔وہاں تاریخی اعتبار سے ان کو ڈیڑھ سوبرس کی پیداوار کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ اہل حدیث ‘‘ امام العصر مولانامحمد ابراہیم میر سیالکوٹی﷫ کی عظیم تصنیف ہے جس میں نہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث نہ تو گستاخ رسول اور درود کےمنکر ہیں اور نہ ہی یہ کل کی پیداوار ہیں۔ اور اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور دعوت اہل حدیث سوڈیڑھ سوبرس کی بات نہیں بلکہ چودہ سو برس پرانی فکر ہے جب ہدایت کی شمع حجازِمقدس میں روشن ہوئی۔ اس کے طویل عرصے بعد لوگوں نےضرورت محسوس کی کہ ہمارے لیے شاید قول ِنبی کافی نہیں اس لیے انہوں نے قول امام کو بھی اپنے لیے ضروری سمجھا۔اسی وقت امت میں دو مستقل مکاتب فکر وجود میں آگئے۔ ایک کواہل حدیث کالقب دیا گیا اور دوسرے کو اہل الرائے کے نام سے جانا گیا۔ اس کتاب میں قارئین اس گروہی تفریق کے متعلق تفصیلات ملاحظہ کرسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ   مصنف کتاب مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور اشاعت ِاسلام کے لیے ان کی محنتوں   کو قبول فرمائے (آمین) م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3442 1189 تاریخ اہل حدیث جلد1(بہاؤالدین ) ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین

’اہل حدیث‘ ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں انتہائی حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہے۔ اس کا مطمح نظر فقط عمل بالقرآن والحدیث ہے۔ معاشرے میں پھیلے رسوم و رواج کو یہ جماعت سنت رسول کی نگاہ سے دیکھتی ہے اگر ان میں سے کوئی چیز سنت کی میزان پر پوری اترتی ہے تو اسے فوراً قبول کر لیا جاتا ہے اور اگر کسی چیز کا کوئی بھی گوشہ سنت رسول سے متصادم ہے تو اس سے اعراض کر لیا جاتا ہے۔ اس تحریک کے خلاف جہاں بریلی شہر سے صدائیں بلند ہوئیں وہیں ابنائے دیوبند بھی اس کام میں پیچھے نہیں رہے اور اس تحریک پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اس کا راستہ روکنے کی سعی لاحاصل کرتے رہے۔ برصغیر میں جماعت اہل حدیث مختلف مصائب اور آزمائشوں سے دوچار رہی لیکن اس ابتلا کے دور میں بھی اس فکر سے وابستہ لوگوں کی توانائیاں کم نہیں ہوئیں اور وہ پامردی کے ساتھ تمام مصائب کا مقابلہ کرتے رہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ آزمائشوں کے تسلسل میں جماعت کی ثابت قدمی اور پامردی کی داستان رقم کی جائے۔ ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین نے دیار غیر میں ہونے کے باوجود زیر نظر کتاب کی صورت میں تاریخ اہل حدیث بیان کر کے  اس قرض اور فرض کو ادا کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے کام پر ایک نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس قدر وسیع اور ہمہ گیر کام شاید اس سے پہلے انجام نہیں پایا۔ انہوں نے اکابر اہل حدیث کی زبانی مسلک اہل حدیث کے خدو خال واضح کیے ہیں اور اس کے مابہ الامتیاز  مسائل کو اکابر کی تحریروں سے نقل کیا ہے جو اہل حدیث جماعت کے تاریخی ورثے کی حفاظت کی بہترین صورت ہے۔ مصنف نے تاریخ میں اہل حدیث مسلک کے تسلسل کو بیان کیا ہے اور برصغیر میں جن لوگوں نے عمل بالحدیث کی راہیں دشوار گزار بنانے کی کوشش کی ہے انہیں بے نقاب کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے جو یقیناً قارئیں کے لیے افادے کا باعث ہوگا۔ یہ تاریخی دستاویز اور داستان عزیمت، جماعت اہل حدیث کے اصول و مقاصد اور خصائص و امتیازات کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اہل حدیث
3443 4092 تاریخ اہل حدیث ( احمد دہلوی ) احمد الدہلوی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اہل حدیث "  محترم مولانا احمد الدہلوی﷫ کی عربی تصنیف"تعیین الفرقۃ الناجیۃ  وانھا طائفۃ اھل الحدیث" کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر محمد منیر زبیر الراعی السلفی اور حماد ظہیر تفہیمی صاحبان نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مسلک اہل حدیث کی تاریخ بیان کی  ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامی اکادمی،لاہور اہل حدیث
3444 3426 تاریخ اہلحدیث گوجرانوالہ ابو البشیر عبد اللہ المعروف اہلحدیث

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حضرت شیخ الکل کے تلامذہ توحید وسنت کےپیغام کولے کر اطراف  عالم میں  پھیل گئے –پنجاب اوربنگال خاص طور پر شیخ  الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے  فیوض سے مستفید ہوا۔ میاں  صاحب کے شاگرد دہلی سے نکلے اور پنجاب سے گزرتے ہوئے پشاور کی خشک پہاڑیوں تک پھیل گئے۔ گوجرانوالہ ، وزیر، لاہور ، امرتسر،گجرات تمام شہر اس علمی فیض باری سے روشن ہوئے۔مولانا علاؤ الدین مرحوم کے زہد وتواضع نےگوجرانوالہ میں توحید کی شمع جلائی ۔ مولاناغلام قلعوی﷫ قلعہ میاں سنگھ،پیر میر حید ر صاحب اس علاقہ میں توحید وسنت کی اشاعت کے موجب بنے ۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصرین پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ کتاب ہذا ’’تاریخ اہل حدیث گوجرانوالہ ‘‘ کے مرتب ابو البشیر عبد اللہ المعروف  اہل حدیث  اوران کے رفقاء نے  گوجرانوالہ میں توحید وسنت کی اشاعت اوراس کےضعف وقوت اور زوال وعروج کے مناظر کئی سالوں تک دیکھے ہیں ۔مرتب موصوف نے اس کتاب میں اپنی  زندگی کے حال واحوال  ، تجربات اورمناظر کا تذکرہ فرمایا ہے ۔ تاکہ عصر حاضر کے نوجوان ان کے تجربات سے استفادہ کریں اور مصائب کو برداشت کرنے کی اپنے اندر قوت پیداکریں۔(م۔ا)

اومنی پرنٹرز لاہور اہل حدیث
3445 6469 تاریخ خوارج عمر ابو النصر

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے  خواہ یہ  خروج صحابہ  کرام ﷢،تابعین یا بعدکے زمانےکے  خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ  لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے  ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے  والے امرء المسلمین پروہ  خروج  وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے  بہت ساری احادیث وارد بھی  ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے  جسے  دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔  اہل علم  نے ان کے عقائد ونظریات پر  مستقل کتب بھی تصنیف کیں  جن میں  خوارج کی  مختلف تعریفیں بیان کی  ہیں۔ زیرنظرکتاب’’تاریخ خوارج‘‘ایک لبنانی مشہور ادیب مؤرخ عمر ابو النصر کی عربی کتاب  کا اردو  ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں خوارج کی تاریخ بیان کی ہے ۔رئیس احمد جعفری ندوی نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظراسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)

مقبول اکیڈمی لاہور گروہ و فرقے
3446 3732 تاریخ مرزا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

تعلیمات اسلامیہ کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا ۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ ہو وہ نبی نہیں بن سکتا ۔اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت اوروحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ شفیع امت حضرت محمد ﷺ کی  زبانِ صادقہ کا فیصلہ ہے۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے علماء نے بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علماء کی قادیانیت کی تردیدمیں خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ قادیانی فرقے کے خلاف سب سے پہلا فتوئ تکفیر مولانامحمد حسین بٹالوی ﷫نے تحریرکیاجس پر برصغیر کے تقریباًدوصد تمام مسالک کے علماء نے دستخط ثبت کیے ۔اس فرقے کے خلاف مناظروں کاسب سے کامیاب مقابلہ شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫ نے کیا جنہیں بالاتفاق فاتح قادیان کا خطاب دیا گیا ۔تقسیم ملک کے بعدپاکستان میں اس گمراہ فرقے کواقلیت قرار دلوانے کےلیے سب سے پہلے متکلم ِاسلام مولانا محمد حنیف ندوی ﷫ کا قلم حرکت میں آیا۔اوراس فرقے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے ایک علمی معرکہ مولانا عبد الرحیم اشرف ﷫ کے قلم سے لڑا گیا۔ یہ سب اکابرین مسلک اہل حدیث سے تعلق رکھنے والےتھے۔مختلف انداز میں قادیانیت کی تردید میں علماء کی کاوشیں جاری وساری ہیں۔اکثر علماء نے مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کے عقائد کا محاسبہ کر کے قادیانیوں کو لاجواب کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تاریخ مرزا‘‘ فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب مں انہوں نے مناظرانہ انداز کی بجائے تاریخ اند از میں صحیح حوالہ جات کی روشنی میں مرزا غلام احمد قادیانی کے حالات صحیحہ مصدقہ ازولادت تاوفات درج کیے ہیں ۔یہ کتاب پہلی بار 1919ء میں اور شائع ہوئی موجودہ طبع اس کا چوتھا ایڈیشن ہے جسے 1973ء میں المکتبۃ السلفیہ کے بانی شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے بعض حوالہ جات کی ممکن چھان بین کر کے شائع کیا تھا۔(م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور قادیانیت
3447 771 تاریخی دستاویز ابو ریحان ضیاء الرحمن فاروقی

شیعہ ایک گمراہ کن فرقہ ہے،جس کے عقائد ونظریات روح اسلام کے صریح منافی ہیں۔یہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک ہمیشہ دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرتے آئے ہیں۔ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور اپنے خودساختہ عقائد کا پرچار ہے۔شیعہ مذہب کا گہرائی سے مطالعہ کرنے والے پر یہ عقدہ کھل جاتا ہے کہ اس فرقے کا کبھی بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں رہا۔بلکہ یہ اسلام کے بہروپ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن ،مکار،عیار،حیلہ ساز اور دغا باز ثابت ہوئے ہیں۔ جن کی زہرناک سازشوں اور خوفناک چالوں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس ہستیاں بھی محفوظ نہیں۔زیر تبصرہ کتاب مذہب شیعہ کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے جس کے مطالعہ کے بعد قاری باآسانی شیعہ مذہب کی حقیقت سے واقف ہو جاتا ہے ۔نیز اس کتاب میں فاضل مؤلف کی محنت اور عرق ریزی پر وہ خوب داد کے مستحق ہیں۔شیعہ کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ۔علمائے اہل حدیث میں سے علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید رحمۃ اللہ علیہ نے تالیف وتقریر کے ذریعے مسلک شیعہ کا کفر والہاد ڈنکے کی چوٹ بیان کیا۔لیکن خلف مصلحت کی آڑ میں خاموش تماشائی ہیں۔حالانکہ سب سے مہلک فرقے کے خلاف دیوبندی حضرات کی طرح اس محاذ پر انہیں بھی اپنی صلاحیتیں کھپانی چاہیے تھی اور جانثار ی کے معرقے رقم کرنے چاہییں تھے۔المختصر شیعہ مذہب کی تاریخ ،نظریات واعتقادات اور عزائم کو جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت موزوں ہے۔(ف۔ر)
 

شعبہ نشر و اشاعت سپاہ صحابہ، جھنگ اہل تشیع
3448 1832 تبر اسلام ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

بیسویں صدی کا ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف عالم دین ابو الوفاء مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مہاشہ دھرمپال کی کتاب"نخل اسلام" کے جواب میں لکھی گئے ہے۔یہ شخص گوجرانوالہ کا ایک مسلمان تھا۔جس کا نام عبد الغفور تھا۔1903ء میں پنڈت دیانند شرما کی تحریروں اور آریہ سماج کی شدھی تحریک سے متاثر ہو کر اسلام سے مرتد ہو گیا اور آریہ سماج میں داخل ہو گیا ہے،اور عبد الغفور سے دھرمپال بن گیا۔جس پر سماجیوں نے بڑی خوشی منائی اور جگہ جگہ جلوس نکالے۔اللہ تعالی مولف کی اس عظیم الشان کاوش کو قبول ومنظور فرمائے اور مسلمانوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔آمین(راسخ)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی ہندو مت
3449 3279 تجزیہ اعتراضات پادریان بر اسلام غلام نبی مسلم ایم۔اے

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ  پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔اپنے عقیدے کے لا ینحل ہونے کے باوجود وہ اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تجزیہ اعترافات پادریان بر اسلام "محترم غلام نبی مسلم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام پر وارد پادریوں کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔کتاب میں اگرچہ بعض عقائد ایسے بھی بیان کر دئیے گئے ہیں جو ہمارے نزدیک درست نہیں ہیں۔لیکن پادریوں کے اعتراضات کے جواب میں یہ ایک مفید کتاب ہے۔(راسخ)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور اسلام
3450 2393 تحریف بائبل بزبان بائبل عبد اللطیف مسعود

کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحریف بائبل بزبان بائبل " معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے محترم مولانا عبد اللطیف مسعود﷫ کی تصنیف  ہے۔ آپ نے اس کتاب  میں بائبل کے اندر سے ہی بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان یہودیت
3451 852 تحریک اہل حدیث تاریخ کے آئینے میں قاضی محمد اسلم سیف

مسلک اہل حدیث پر عموماً یہ اعتراض وارد کیا جاتا ہے کہ یہ ایک نو ایجاد مذہب ہے اور اس کے ڈانڈے اسلام دشمن قوتوں سے ملتے ہیں حالانکہ حقیقت میں ’اہل حدیث‘ اس طرز فکر کا نام ہے جس کا سرچشمہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس شخصیات ہیں۔ مسلک ’اہل حدیث‘ کے بارے میں وارد کیے جانے والے تمام اعتراضات و شبہات کے ازالے کے لیے قاضی محمد اسلم سیف صاحب فیروز پوری تاریخی حقائق سے لیس ہو کر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے براہین قاطعہ کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث کسی خاص فرقہ یا گروہ کا نام نہیں ہے اور نہ ہی اصحاب الحدیث کی کوئی فنی اصطلاح ہے بلکہ یہ وہ نظریاتی اور اصلاحی تحریک ہے جس کا نصب العین کتاب و سنت کے ساتھ تمسک ہے۔ مولانا نے بہت سے حقائق کو مسلسل پیرایہ میں نظم کرتے ہوئے ہر دور میں اہل حدیث کے زاویہ نگاہ کو واضح صورت میں پیش کر دیا ہے۔ پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ ہر دور کے اہل حدیث زعماء کے تجدیدی اور اصلاحی کارناموں کو صفحہ قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ کتاب کی خوبی یہی ہے کہ اہل الحدیث کےبارے میں تمام جزئیات و کلیات کے ذکر میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں ہونے دیا گیا۔(ع-م)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3452 746 تحریک اہل حدیث کا تاریخی پس منظر ممتاز احمد عبد اللطیف

بر صغیر پاک وہند میں تحریک اہل حدیث کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں اور مغالطے عام کر دیئے گئے ہیں۔یہ کام زیادہ تر ان لوگوں کی طرف سے ہوا ہے جن پر اس تحریک کی زد بڑی ہے یعنی ارباب تقلید ۔کیونکہ اہل حدیث تحقیق کی دعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں تحریک اہل حدیث کا تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے ۔انہوں نے اسے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے علاوہ ازیں مختلف فقہی مکاتب فکر سے اہل حدیث کا امتیاز بھی بیان کیا ہے۔اس ضمن میں یہ نکتہ بہ طور خاص قابل ذکر ہے کہ اہل حدیث کو ظاہریت سے الگ کیا ہے ورنہ عموماً امام ابن حزم ؒ کے رد تقلید کو لے کر انہیں خالص اہل حدیث ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ ظاہریت اور فکر اہل حدیث میں نمایاں فرق ہے ۔علاوہ ازیں برصغیر کی تحریک جہاد ودعوت اور نجد کی اصلاحی تحریک کے باہمی ربط پر بھی روشنی ڈالی ہے۔نیز سیاست کے حوالے سے اہل حدیث کا نقطہ نظر بھی واضح کیا ہے ۔گویا یہ مختصر کتاب اہل حدیث کا جامع تعارف ہے،جس کے مطالعہ سے اہل حدیث کی تحریک سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا اور حقیقت حال تک رسائی ہو گی۔(ط۔ا)
 

دار النشر والتالیف،نئی دہلی اہل حدیث
3453 3810 تحریک اہلحدیث کے چند اوراق حصہ اول محمد عبدہ الفلاح الفیروزپوری

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک اھلحدیث کے چند اوراق " محترم مولانا مفتی محمد عبدہ الفلاح صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نےتحریک  اہل حدیث  کو ابتداء سے لیکر موجودہ دور تک نہایت عمدہ تسلسل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد اہل حدیث
3454 3128 تحریک اہلحدیث یورپ میں فضل کریم عاصم

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک اہل حدیث یورپ میں" محترم مولانا  فضل کریم عاصم بانی وسابق امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث  برطانیہ برمنگھم صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے برطانیہ میں اہل حدیثوں کی سرگرمیوں  کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث برمنگھم برطانیہ اہل حدیث
3455 3941 تحریک جماعت اسلامی اور مسلک اہل حدیث داؤد راز دہلوی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔ کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ اہل حدیث ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک جماعت اسلامی اور مسلک اہل حدیث " مسلک اہل حدیث کے معروف عالم دین، مفسر قرآن، شارح صحیح بخاری علامہ محمد داود راز دہلوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے جماعت اہل حدیث اور تحریک جماعت اسلامی میں موجود بنیادی فرق کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی اہل حدیث
3456 960 تحریک ختم نبوت - جلد1 ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین

پروفیسر ڈاکٹرمحمد سلیمان بہاؤ الدین فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا امرتسری ﷫ کے مرزائیت کے رد ّمیں تیار کردہ معروف  مبلغ کہ جن کی ساری زندگی قادیانیت کے تعاقب اور مسلکِ حق اہل حدیث کے فروغ و اشاعت میں بسر ہوئی۔ بابائے تبلیغ، مولانا محمد عبداللہ گورداسپوری رحمہ اللہ کے صاحبزادہ ہیں ۔موصوف  دینی و دنیوی تعلیم سے آراستہ ہیں لکھنے پڑھنے کا ذوق اچھا ہے۔ستر اور اسی کی دہائی میں  پاک وہند کےمعروف  علمی مجلات میں انکے کئی علمی وتحقیقی مضامین شائع ہوئے ۔مجلہ محدث،لاہور میں بھی درجن سے زائد  مضامین شائع ہوئے ۔ڈاکٹر  بہاؤ الدین صاحب  شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر  کےجاری کردہ رسالہ ’ترجمان الحدیث ‘ کی مجلس ادارت میں بھی شامل رہے ۔ 1970ء کے عشرے میں جامعہ سلفیہ میں انگریزی کے اُستاد رہےاور  جامعہ اِسلامیہ بہاولپور اور بعض دوسرے سرکاری کالجز میں پروفیسر رہے۔ 1987ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ’تحریک ختم نبوت‘ اور ’تاریخ اہل حدیث‘ ان کی شاہکار تصانیف ہیں جو پاک و ہند سے شائع ہو کر اہل علم سے دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے تفصیلی حالات ان کی تصنیف ’ تحریک ختم نبوت‘ کی جلد نمبر 9کے شروع  میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تحریک ختم نبوت ‘‘ ڈاکٹر بہاؤالدین  حفظہ اللہ  کی وہ  شاہکار تصنیف ہے  جوختم نبوت کےسلسلے میں  علمائے اہل حدیث کی  تحقیقی وتصنیفی خدمات پرمشتمل  انسائیکلوپیڈیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں 1891ء سے تقسیم ہند تک  ردّ قادیانیت کے سلسلے میں  اہل حدیث اہل  علم کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں  کو تن تنہاء ذوق و شوق اوربڑی محنت و ہمت سے 74؍جلدوں میں مرتب کرکے عظیم  الشان تاریخی  کارنامہ انجام دیا ہے۔ جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ دیار غیر میں  رہتے ہوئے پروفیسر محمد سلیمان اظہر (ڈاکٹر بہاء الدین) کو اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت بخشی ہے کہ انہوں نے ختم نبوتﷺ  اور ردِّ قادیانیت کے حوالے سے ایک بے مثال ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ مرتب کرکے ثابت کیا ہے کہ وہ نمونہ سلف کے امین ہیں۔ اس انسائیکلو پیڈیا میں برصغیر کے مختلف مکاتب فکر کے اکابرین کی خدمات کا تزکرہ ہے جنہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کی زندگی  اور موت کے بعد بھی اس کی جھوٹی نبوت کا ردّکیا اور پھر تحریک ختم نبوتﷺ اور ردقادیانیت میں تقریری اور تحریری خدمات پیش کیں ۔74 میں سے 60 جلدیں  تو باقاعدہ  مختلف مکتبات سے پرنٹ ہوچکی ہیں باقی جلدیں ابھی طباعت کے انتظار  میں  ہیں۔تحریک ختم نبوت کی ابتدائی  جلدیں  اولاً  انڈیا سے شائع ہوئی بعد ازاں مکتبہ قدوسیہ ،لاہور نے  اس کی پہلی 17 ؍جلدیں شائع  کیں۔جلد17 کےبعد60تک تمام جلدیں مکتبہ اسلامیہ ،لاہور سے شائع ہوئیں۔یادر ہے  اس قدر  وسیع اور عظیم کام  ایک ادارے ،جماعت  یاتنظیم کام ہے جوکہ ڈاکٹر بہاؤالدین صاحب نے اپنے صاحبزادے سہیل اظہر صاحب کی معاونت سے خود ہی انجام دیا ہے۔جس  میں مواد کا حصول وتلاش  ،ایڈیٹنگ وترتیب   کے امور شامل ہیں ۔حصول مواد اور اشاعت وطباعت    پر اٹھنے والے سارے  مالی اخراجات  کاانتظام بھی خود صاحب تصنیف نے  کیا ہے۔اللہ تعالیٰ   ڈاکٹر   کی اس  عظیم کاوش کو قبول  فرما کر ان کے میزانِ  حسنات میں اضافے کا باعث بنائے اور انہیں  ایمان وسلامتی  والی زندگی سےنوازے ۔(آمین)تحریک ختم نبوت کی جلدیں جیسے  جیسے تیار ہوتی رہیں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش ہوتی رہیں اب  تک  اس کی 53جلدیں کتاب وسنت سائٹ  پبلش ہوچکی ہیں  افادۂ عام کےلیے اب اس  کی اس کی مزید جلدوں کو بھی  پبلش کیا  جارہا ہے ۔تحریک ختم نبوت کی تمام جلدیں ڈاکٹر بہاؤ الدین کی اپنی سائٹ(https://drsuleman.com/) پربھی موجود ہیں   ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور قادیانیت
3457 6137 تحریک پاکستان میں علماء اہل حدیث کا کردار محمد امین محمدی

تحریکِ پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان  وتحریک پاکستان میں اہل حدیث   قائدین  اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث نے  جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب  ہے۔مولانا شورش کاشمیری﷫ نے اسی قافلہ آزادی کے علمبرداروں کےبارے میں لکھا تھا کہ چھ لاکھ علمائے اہل  حدیث کو تختۂ دار پر لٹکایا گا تھا۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کاکردار ایک طویل داستان ہے۔مسلک اہل حدیث  کے مختلف رسائل وجرائد میں ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث  کاکردار‘‘ کےعنوان سے مختلف قلم کار  گاہے گاہےلکھتے رہتے ہیں۔مولانا  محمد امین  محمدی صاحب نے زیر نظر کتاب بعنوان ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث  کاکردار‘‘  میں  قیام پاکستان کےسلسلے علمائے اہل حدیث کی خدمات کی پوری داستان کو یکجا کر کےاس کتاب میں سمو دیا ہے عصر حاضر میں  جس کی اشد ضرورت تھی مولانا امین محمدی صاحب  نےاس ضرورت کو حتی الوسع پورا کرنے کی بھرپور کوشش کر کے نوجوان نسل کے سامنے تحریک آزادی میں علمائے  اہل حدیث  کی خدمات کا خاکہ  پیش کر کے اس موضوع بر قلم اٹھانے والوں کوایک مضبوط بنیاد فراہم کردی ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع   میں بڑی جامع او رمعلوماتی  ہےجس  سےعام قارئین بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔اللہ تعالی ٰمصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

دار المسلمین اردو بازار لاہور اہل حدیث
3458 86 تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث ابو صہیب محمد داؤدارشد

یہ کتاب دیوبندی عالم اسماعیل جھنگوی کی کتاب "تحفہ اہلحدیث" کے جواب میں تحریر کی گئی لاجواب تصنیف ہے۔ اسلام کو کتاب و سنت ہی میں منحصر سمجھنےوالوں ، اقوال ائمہ کو کتاب و سنت کی میزان میں پیش  کر کے موافق کو قبول اور مخالف کو رد کر دینے والوں کو گمراہ اور باطل باور کرانا ناممکن ہے۔ اسی لئے اس طائفہ منصورہ کے خلاف خوب جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا کر کے لوگوں کو اس جماعت حقہ سے بد ظن کرنے اورنفرت دلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ کتنی ہی مثالیں موجود ہیں کہ کتاب و سنت کی حامل جماعت کی طرف ایسے ایسے غلط مسائل منسوب کئے جاتے رہے جن سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ اور ستم بالائے ستم یہ بھی کہ علماء کی طرف سے ان منسوب کردہ جھوٹے مسائل سے علی الاعلان برات کے اظہار کے باوجود جھوٹ ہی کو بار بار دہرایا جاتا رہا۔ تاکہ یک طرفہ لٹریچر کا مطالعہ کرنے والوں کے دلوں میں یہ جھوٹ خوب پختہ ہو جائیں۔  تحفہ اہلحدیث نامی کتاب  بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اپنے جھوٹ پر شاید دیوبندی مصنف بھی مطمئن نہیں تھے اسی لئے انہوں نے اپنا نام تک مجہول رکھا ہے۔ اور 96 صفحات کی مختصر کتاب میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ پر دو جھوٹ باندھے ہیں۔ تفصیل زیر تبصرہ کتاب ہی میں ملاحظہ فرمائیں۔ جس میں فاضل مصنف نے جھنگوی صاحب کی طرف سے پیش کی جانےوالی جملہ خرافات اور کذبات کا خوب علمی و تحقیقی محاسبہ کیا ہے۔ اندھی تقلید کی بجائے تحقیق سے صراط مستقیم کی تلاش رکھنے والوں کیلئے یہ کتاب یقیناً ایک نادر تحفہ ہے۔

 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور اہل حدیث
3459 6244 تحفہ شیعیت علامہ ڈاکٹر عبد اللہ الجمیلی

شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل    عقائد، افکار   ونظریات  کو ہر دور  میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔  ماضی قریب میں  فرق ضالہ کے ردّ میں شہید  ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی  وتبلیغی  اور تنظیمی  خدمات کو  قبول فرمائے اوران کی  مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  عطا کرے۔ زیر کتاب’’تحفۂ شیعیت‘‘علامہ ڈاکٹر عبد اللہ الجمیلی کی عربی  تصنیف بذل المجهود في إثبات مشابهة الرافضة لليهود کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے اس کتاب کو مقدمہ ، مدخل اور چار ابواب میں تقسیم کیا ہے۔مقدمہ میں شیعیت اور یہودیوں کےساتھ ان کےتعلق پر ایک نظر ڈالی ہے،مدخل  میں یہودیوں اور رافضیوں کا تعارف اور رافضیت کی تاسیس میں یہودی کردار کو بیان کیا ہے۔باقی چار کے عنوانات  حسب ذیل  ہیں ۔ باب اول : ملک اور امامت پریہودیوں اور رافضیوں کی ایک نظر ہے ۔  باب دوم :اللہ تعالیٰ پر یہودی ورافضی افتراء باب  ثالث :محبت ونفرت اور اپنے نفس کی تقدیس میں یہودی رافضی بے اعتدالی۔ باب چہارم: یہود اور  روافض کا اپنے مخالفین کے متعلق موقف مترجم کتاب  جناب آغا سید  دلدار حشر کاشمیری صاحب  اس کتا ب کا اردو ترجمہ کرنے کے علاوہ  تعلیق واضافات کاکام کیا  ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول  فرمائے اور اہل تشیع کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

نا معلوم اہل تشیع
3460 5738 تحفۂ اثناء عشریہ اردو شاہ عبد العزیز دہلوی

اثنا عشریہ اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑا گروہ ہے۔ قریباً 80 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ ایران،آذربائیجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔
پاکستان کی مسلم آبادی میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اثنا عشریہ کی اصطلاح بارہ ائمہ کرام کی طرف اشارہ کرتی ہے، جن کا سلسلہ حضرت محمد ﷺکے چچا زاد اور داماد سیدنا علی بن ابی طالب ﷜ سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد ان کے جانشین امام  سیدنا علی بن ابی طالب﷜اور کل بارہ امام ہیں۔ اثنا عشریہ اہل تشیع بارہ ائمہ پر اعتقاد کے معاملہ میں  خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’تحفۂ اثناء عشریہ اردو ‘‘شاہ عبد العزیز دہلوی  ﷫ کی وہ عظیم تصنیف ہے جس میں   انہوں نے  اہل تشیع  کے عقائد کا ردّ کیا ہے ۔اس کتاب میں  شاہ  صاحب نے  شیعہ مذہب کی ابتداء ، ان کے بے شمار فرقے شیعوں  کےاسلاف وعلماء اور ان کی کتابیں واحادیث اور ان کے راویوں کے حالات، ان کے مکروفریب کے طریقے  جن سے   وہ سادہ لوگوں کواپنے  مذہب کی طرف لاتے ہیں ۔الوہیت  ، نبوت ، معاد اور امامت کے بارے  میں شیعہ کے  عقائد،صحابہ کرام اور ازواج مطہرات اور اہل بیت  کے متعلق ان  کے  عقائد اور اس موضوع کے   متعلق تمام مباحث  اس میں  کتاب میں جمع کردئیے گئے ہیں ۔تحفہ اثنا عشریہ  اصل کتاب تو فارسی میں ہے  متعدد اہل علم نے اس کا اردو میں ترجمہ کیاہے زیرنظر ترجمہ   مولانا  خلیل الرحمٰن نعمانی  مظاہری   کا ہے۔(م۔ا)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی اہل تشیع
3461 3154 تحفۃ الہند مع تکملہ و رسالہ کتھا سلوئی عبید اللہ نو مسلم مالیر کوٹلوی

ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔عقیدے کے  بعض مسائل ایسے ہیں جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے ،کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات  میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تحفۃ الہند مع تکملہ ورسالہ کتھاسلوئی"محترم مولانا عبید اللہ نو مسلم مالیر کوٹلوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان تمام مسائل کو جمع فرما دیا ہے جن کو جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے،تاکہ ہر مسلمان ان سے آگاہ ہوجائے اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکے۔مولف پہلے ہندو تھے۔اللہ تعالی نے انہیں اسلام کی طرف راہنمائی کی اور وہ مشرف باسلام ہو گئے۔اس کتاب میں انہوں نے جہاں اسلامی عقائد کو بیان کیا ہے وہیں آخر میں رسالہ کتھاسلوئی کے نام سے ہندو مذہب کی خامیاں بھی بیان کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ اسلام اور تزکیہ نفس
3462 6666 تذکرہ اکابرین اہل حدیث عبد الرحمن ثاقب

اہل  حدیث ایک جماعت  او رایک تحریک  کا نام ہے  زندگی  کےہر شعبے  میں قرآن  وحدیث کے مطابق عمل  کرنا  او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے  کی ترغیب دلانا  یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی  دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اہل حدیث اسلام کی حقیقی ترجمان اور ایک ایسی فکر ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے۔فکر اہل حدیث ، تاریخ اہل حدیث، تعارف اہل حدیث ،مسلک اہل حدیث  کے عنوان سے متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’اکابرین اہل حدیث ‘‘مولانا عبد الرحمٰن ثاقب حفظہ اللہ (فیض یافتہ جامعہ ابی الاسلامیہ ، جامعۃ الاحسان ،کراچی ،مرکزی   رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث صوبہ سندھ) کی کاوش ہےیہ  کتاب  مولانا موصوف کے ان مضامین کا  کی کتابی صورت  ہے جو وہ سوشل  میڈیا کی نذر کرتےر ہے بعد ازاں انہوں نےلوگوں کی ان مضامین میں  دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں  کتابی صورت میں  مرتب کردیا۔ فاضل مرتب نے  اس کتاب میں  قیام پاکستان سے  تا حال  مرکزی جمعیت  اہل پاکستان کی مرکزی امارت  اور نظامت کے مناصب پر فائز  ہونے وا   لی  30  عظیم شخصیات  کے مختصر حالات زندگی بیان کیے ہیں  نیز موجودہ صوبائی  امراء  و ناظمین کا تذکرہ اس کتاب میں موجو د ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3463 4402.01 تذکرہ علماء اہل حدیث جلد دوم پروفیسر میاں محمد سجاد

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرہ علماء اہل حدیث پاکستان ‘‘ پروفیسر میاں محمد یوسف سجاد کی تصنیف ہے جو انہوں نے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کے ارشاد پر ساڑھے تین سال کی محنت شاقہ سے مرتب کی ہے ۔اس کتاب کی تین جلدیں ہیں لیکن ہمیں پہلی جلد نہیں مل سکی اس لیے جلد دوم اور سوم ویب سائٹ پر پبلش کی جارہی ہے ۔محترم پروفیسر یوسف سجاد صاحب نے جلددوم میں 141 اور جلد سوم میں 147 علمائے کرام کے تراجم پیش کیے ہیں ۔اس کتاب کومرتب کروانےکےاصل محرک شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید تھے ۔8 فروری 1983ء کوعلامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نے جید علماء اہل حدیث کی ایک نمائندہ میٹنگ منعقد کی اور اس میں علماء کو جماعت اہل حدیث کی طرف سے تصنیف وتالیف کے کام کوتیز کرنے کی طرف توجہ دلائی بالخصوص علمائے اہل حدیث کے حالات لکھنے کی ضرورت پر بہت زور دیاگیا اور یہ کا م شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کے سپرد کیا گیا موصوف اپنی تدریسی ودیگر مصروفیات کےباعث اس کام کو خود تونہ کرسکے انہوں اپنے شاگرد رشید پروفیسر میاں یوسف سجاد سے اس کام کوشروع کروا کر پائہ تکمیل تک پہنچایا۔اللہ تعالیٰ تمام کی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔(آمین)

جامعہ ابراہیمیہ، سیالکوٹ اہل حدیث
3464 4582 تذکرہ مساجد اہلحدیث سیالکوٹ شہر عبد الحنان جانباز

مساجد روئے زمین پر زمین کا سب سےبہتر حصہ ہیں احتراماً انہیں بیت اللہ یعنی اللہ کاگھر بھی کہا جاتاہے اسلا م اور مسلمانوں کامرکزی مقام یہی مسجدیں ہیں اور مسجد اللہ کا وہ گھر ہے جس میں مسلمان دن اوررات میں کم ازکم پانچ مرتبہ جمع ہوتےہیں اوراسلام کا سب اہم فریضہ ادا کرکے اپنے دلو ں کوسکون پہنچاتے ہیں ،مسجد وہ جگہ ہے جہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر ایک ہی قبلہ کی طرف رخ کر کے اللہ تعالیٰ کے سامنے بندگی کااظہار کرتے ہیں،او رمسجد ہی زمین پر اللہ کے نزدیک سب سے پاکیزہ متبرک اوربہترین جگہ ہے ۔نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو سب سے پہلے آپ ﷺ نے جوعملی قدم اٹھایا وہ مسجد کی تعمیرتھی ۔قرآن مجید میں اور احادیث نبویہ ﷺ میں بے شمار مقامات پر مسجد کی اہمیت اور قدر منزلت کوبے بیان کیا ہے۔او ر کئی اہل علم نے مسجد کی فضیلت اور احکام ومسائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تذکرہ مساجد اہل حدیث سیالکوٹ ‘‘شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کے صاجزادے مولانا عبدالحنان جانباز ﷾ کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتاب کو دو ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول میں سیالکوٹ کی 94 مساجد کا تذکرہ کیا ہے ۔مساجد کے تعارف میں مسجد کا نام اور اس کے ساتھ اس کا محل وقوع ، سن تعمیر، سنگ بنیاد ، افتتاحی نماز پہلی اذان ، افتتاحی خطبہ اور اس کے بعد مسجد کا تاریخی پس منظر تفصیلاً بیان کیا ہے اور طرح مسجد کی تعمیرمیں جن حضرات نے مالی تعاون کیا ان کے اسمائے گرامی درج کیے ہیں ۔ کتاب کے آغاز میں علامہ ابو عمر عبدالعزیز سوہدروی نے اپنے تحقیقی مضمون ’’سیالکوٹ تاریخ کے آئینے میں ‘‘سیالکوٹ کی علمی وتاریخی حیثیت پر روشنی ڈالی ہے ۔ اور با ب دوم میں 68 علمائے کرام کے مختصر خود نوشت حالات بیان کیے ہیں۔ان مختصر حالات میں ان علماء نے اپنی تعلیمی وتدریسی زندگی کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بھی بتایا دیا ہے کہ کہاں کہاں تدریسی خدمات سرانجام دی ہیں اور اس مسجد میں کتنے عرصہ سے وہ اپنا فرض منصبی انجام دے رہے ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ اہل حدیث
3465 4402 تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی رحمۃ اللہ علیہ حالات خدمات خاندان محمد اسحاق بھٹی

برصغیر بالخصوص پنجاب میں دین اسلام کی نشرو اشاعت، دعوت وتبلیغ، سماجی ورفاہی خدمات لکھوی خاندان کا طرۂامتیاز رہا ہے۔ بے شمار لوگ ان کے بزرگوں کی تبلیغی مساعی کے نتیجے میں توحید وسنت کی روشنی سے فیض یاب ہوئے۔عوامی خدمت کے اسی جذبے کے تحت یہ نصف صدی سے زائد عرصے سے سیاست میں بھی ہیں۔اگرچہ اس خاندان سے علمی وروحانی وابستگان کا دائرہ پورے ملک میں پھیلا ہو ا ہے، تاہم ضلع قصور کاحلقہ این اے 140 ان کی انتخابی سیاست کا مرکز ہے، جہاں سے مولانا معین الدین لکھویؒ تین بار قومی اسمبلی کے رکن رہے ۔ ۔1951ءمیں پنجاب میں ہونے والے پہلے انتخاب میں مولانا معین الدین کے بڑے بھائی  اور معروف اسلامی سکالر  پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ کے والد گرامی مولانا محی الدین لکھوی ﷫ تحصیل چونیاں سے ایم این اے منتخب ہوئے ۔ لکھوی خاندان  بالخصوص مولانا معین الدین لکھوی اور مولانا محی الدین لکھوی کے  متعلق کئی رسائل وجرائد میں  متعدد مضامین شائع ہوئے ہیں جو مختلف جگہ پر منتشر ہیں  مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھی ﷫ نے اس کتاب’’ تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی ﷫ ‘‘ میں  تفصیل سے مولانا محی الدین لکھوی ﷫  کی حیات ، خدمات کے ضمن میں لکھوی خاندان  کا تفصیلی تعارف کو یکجا کردیا ہے ۔ اس  کتاب  میں شامل  پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ کے تفصیلی مقدمہ سے اس کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی  ہے ۔یہ کتاب مولانا محی الدین لکھوی اور لکھوی خاندان کے تعارف  وخدمات کے سلسلے میں ایک  دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اہل حدیث
3466 2265 تراجم علمائے حدیث ہند ملک ابو یحیٰ امام خان نوشہروی

تاریخ ورجال کی کتابوں سے یہ بات نکھر کرسامنے آتی ہے کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام دوراستوں سے آیا ہے ۔ ایک سندھ کی طرف سے اور دوسرا شمال مغربی جانب سے اورپہلےکافلے میں تووہ حضرات شامل تھےجن کاشمار صحابہ کرام﷢،مخضرمین ومدرکین میں ہوتا ہے۔جنہوں نے یہاں علم حدیث کا درس دیا۔ انہی کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ تھا کہ یہاں کےافراد کا عموماً تعلق براہ راست کتاب وسنت سے تھا۔ارض حجاز ونجد کی طرح   ارض ہند میں علماء نے حدیث رسول ﷺ کی اشاعت وترویج کےلیے درس وتدریس ،اور شروح حدیث کی صورت میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تراجم علمائے حدیث ہند‘‘ہندوستان کے مشہور ومعروف سیرت نگار ابو یحییٰ امام خان نوشہروی﷫کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے ہندوستان کے   دوصد علماء حدیث کی سیرت وسوانح کو جمع کیا ہے ۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن برقی پریش دہلی سے 1938ء میں شائع ہوا ۔1971ء میں حافظ عبدالرشید اظہر﷫ کی نگرانی وکاوش سے اس کتاب کو دوبارہ شائع کیاگیا اور اس ایڈیشن میں اس وقت تک وفات پا جانےوالے علماء کی تاریخ وفات کی نشاندہی کردی گی تھی ۔ زیر تبصرہ ایڈیشن مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ کوٹ روڈ کراچی کا شائع شدہ ہے۔جو دراصل اشاعت اول کا عکس ہی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی اہل حدیث
3467 1833 ترک اسلام ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

بیسویں صدی کا ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف عالم دین ابو الوفاء مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مہاشہ دھرمپال کی کتاب"ترک اسلام" کے جواب میں لکھی گئے ہے۔یہ شخص گوجرانوالہ کا ایک مسلمان تھا۔جس کا نام عبد الغفور تھا۔1903ء میں پنڈت دیانند شرما کی تحریروں اور آریہ سماج کی شدھی تحریک سے متاثر ہو کر اسلام سے مرتد ہو گیا اور آریہ سماج میں داخل ہو گیا ہے،اور عبد الغفور سے دھرمپال بن گیا۔جس پر سماجیوں نے بڑی خوشی منائی اور جگہ جگہ جلوس نکالے۔اس موقع پر آریہ سماج نے ایک لیکچر کا بھی اہتمام کیا جس میں اس نے اپنے مذہب کی تبدیلی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے قرآن مجید پر ایک سو پندرہ اعتراضات کئے،جسے آریہ سماج نے مرتب کر کے " تَرک اسلام" کے نام سے شائع کر دیا ۔جب یہ کتاب چھپ کر منظر عام پر آئی تو مسلمان بے چین ہو کر اٹھے اور ہر طرف سے اس کے جواب کا مطالبہ ہونے لگا۔چنانچہ علامہ امرتسری ﷫کا قلم حرکت میں آیا اور " تُرک اسلام بر تَرک اسلام" کے نام سے اس دل آزار کتاب کا خود ان کی مذہبی کتابوں سے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ اس کے تمام اعتراضات کے تاروپود نہ صرف بکھیر کر رکھ دئے ،بلکہ ایک سو پندرہ اعتراضات کے جواب میں اس پر ایک سو سولہ اعتراضات جڑ دیئے۔جس کا آج تک کوئی جواب نہ دے سکا۔ اللہ تعالی مولف کی اس عظیم الشان کاوش کو قبول ومنظور فرمائے اور مسلمانوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔آمین(راسخ)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی ہندو مت
3468 4801 تزکیۃ النفوس علامہ ابن رجب حنبلی

تزکیۂ نفس‘ ا س کی اصلاح اور تطہیران انتہائی اہم امور میں سے ہے جس کے ساتھ اس امت کے نبیﷺ اس دنیا میں مبعوث فرمائے گئے ۔ جو اللہ کے موجود ہونے اور یوم آخرت کے قائم ہونے پر امید رکھتا ہو اسے خاص طور پر اپنے نفس کے تزکیہ کا اہتمام اور پاس بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بندے کی فلاح وکامیابی اس کی تزکیہ نفس‘ صفائی باطن اور تطہیر قلب پر موقوف اور منحصر رکھی ہے۔اس موضوع پر علمائے قدیم کی کتابوں  کی ضخیم تعداد موجود ہے مگر زیرِ تبصرہ کتاب ان سب سے کئی ایک وجوہ کی بنا پر امتیاز ی حیثیت رکھتی ہے  مثلاً پہلی کتب مشکل اور دشوار ہیں کہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہیں‘ اور ان میں ضعیف اور موضوع روایات کی کثرت ہے لیکن اس کتاب میں مختلف کتابوں سے صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان لوگوں کی باتیں نقل کی گئی ہیں جنہیں اس فن میں کامل مہارت‘ بصیرت اور دستگاہ حاصل ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ اور  اس کتاب میں حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور ساتھ میں احادیث کی تحقیق بھی کی گئی ہے ۔ یہ کتاب’’ تزکیہ النفوس ‘‘ علامہ ابن رجب حنبلی ‘ علامہ جوزی ‘ امام غزالی  کی تصنیف  کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی اسلام اور تزکیہ نفس
3469 5681 تصور خدا میں مماثلت مذاہب عالم کی روشنی میں عبد العزیز سنگھیڑا

دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے  خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات تو عام طور پر ایک جیسی ہی ملتی ہیں، کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رز‍ق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ زیر نظر کتاب  ’’ تصوّر خدا میں مماثلت  مذاہب عالم کی روشنی میں  ‘‘    جناب عبد العزیز  سنگھیڑاکی  تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے   مذاہب کی اصل حقیقت ،خدا کاصل پیغا م ،انسانی  زندگی کے اصل مقصد کو بیان کرنے   علاوہ  مذاہب عالم  کی روشنی میں  اخروی نجات کے لیے  بہترین راستہ ،جنت ، دوز ،شیطان کے تصور کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ، جنت ، دوزخ ، شیطان ، ملائیکہ کے بارے میں وہی تصور درست ہے  جو اسلامی تعلیمات میں  موجو د ہے  ۔کتاب ہذا کو افادہ عام کےلیے سائٹ پر پیش کیا جارہا ہے ۔کتا ب کے  مندرجات سے  ادارہ کا اتفاق ضروری نہیں  ہے ۔(م۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور مذاہب عالم
3470 3428 تعارف اہلحدیث حافظ عبد الحمید ازہر

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’تعارف اہل حدیث ‘‘ مولانا حافظ عبدالحمید ازہر (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کاوش ہے۔انہوں نے کتاب وسنت اور تاریخی شواہد کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ اہل حدیث صحابہ کرام کےزمانہ ہی چلے آرہے ہیں۔ اور ہمیشہ حق پر قائم رہنے والی جماعت ہے۔نیز فاضل مصنف نے دلائل کی روشنی میں جماعت اہل حدیث کی قدامت ، حقانیت اور اس کاعمل بالکتاب والسنۃ ہونا بطریق احسن ثابت کیا ہے۔یہ کتابچہ پہلی بار1981ء میں شائع ہوا جسے شارح سنن نسائی شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے پسند کیا او ربڑی مسرت کا اظہار کیا۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو قرآن وحدیث کواختیار کرنے اور اس پر عمل پیر ہونے کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث راو الپنڈی اہل حدیث
3471 5017 تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام قاری محمد طیب

دور حاضر میں مادی تمدّن کی چمک دمک اور ظاہری کرشمہ آرائیوں کی سراب نے دنیا کی نگاہوں کو اس درجہ فریب خوردہ بنا دیا ہے کہ حقیقت کی روشنی نہ صرف نگاہوں سے اوجھل ہو گئی بلکہ دنیا اُس سے بالکل مستغنی اور بے فکر ہی ہو بیٹھی ہے۔قومیں اور حکومتیں انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے آج اپنی بقاء ترقی کا راز صرف ان ہی وسائل تمدن میں پوشیدہ سمجھنے لگی ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی تھی کہ عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں بتلایا جائے کہ اس مادی تمدن کی حقیقت کیا ہے؟اس سلسلہ میں زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف نے دنیا کی چار بڑی قوموں (مشرکین‘ یہود‘ نصارٰی اور مسلمان) کی قومی ذہنیتوں اور اُن کے طبعی اسباب وعلل پر حکمۃ شرعیہ کے ماتحت تبصرہ کرکے حاصل یہ نکالا کہ اس وقت دو  ہی قومیں ہیں جن کے ہاتھ ہمہ گیر ترقیات کا میدان لگنا چاہیے تھا وہ دو قومیں مسلمان اور مسیحیت ہے۔  اس کتاب میں مصنف نے دونوں قوموں کا موازنہ کیا ہے کہ امت اسلامیہ اور امت نصرانیہ میں باہمی نسبت اور کاروباری توازن کیا ہے اور حقیقی ترقی کس نے کی ہے؟اور نصرانی تمدن اور اسلامی تمدن کا تقابل کیا گیا ہے کہ آج کی تمدنی فکریات اور سائنٹفک ایجادات کو اسلام کے اخلاقی نظام سے کیا نسبت ہے ؟ یعنی اسلامی تعلیمات اور مسیحی تعلیمات کا تقابل کیا گیا ہے۔ مصنف نے عمدہ اسلوب کی ساتھ ساتھ زبان کی سلاست کا بھی خیال رکھا ہے اور قارئین کے لیے ایک مشکل بھی ہے کہ مصنف  نے حوالہ جات کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا حتی کہ قرآنی آیات کے حوالے میں بھی صَرف نظر سے کام لیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام‘‘ مولانا قاری محمد طیب کی شاہکار تصنیف ہے اور آپ خط وکتابت کے میدان میں ایک مایۂ ناز شخصیت کا مقام رکھتے تھے  اور جس بھی موضوع پر آپ نے قلم اُٹھایا اس کا حق ادا کر دیا۔ دعا ہے کہاللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نعمان پبلشنگ کمپنی، لاہور اسلام
3472 3424 تفہیم ختم نبوت اور محاصرہ قادیانیت محمد نعیم طاہر رضوی

تاریخ عالم اٹھا کر دیکھئے۔ کفر نے اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہمیشہ ایڑھی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ وہ کون سا جال ہے، جو اسلام کو مقید کرنے کے لیے استعمال نہ کیا گیا۔ وہ کون سی سازش ہے، جو اسلام کی گردن کاٹنے کے لیے تیار نہ کی گئی۔ وہ کونسی درندگی ہے جس کی مشق سینہ اسلام پر نہ کی گئی۔ وہ کونسے ہولناک مظالم ہیں، جو اسلام کے نام لیواؤں پر روانہ رکھے گئے۔ لیکن جب ہندوستان پر فرنگی استعمار قابض ہو چکا تھا۔ مسلمان غلامی کی آہنی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ کفر نے اسلام پر ایک نیا، نرالا اور اچھوتا حملہ کیا۔ ایک خوفناک اور بھیانک منصوبہ بنا۔ جس کے تحت اسلام کو اسلام کے نام پر لوٹنے کا پروگرام بنا۔ کفر نے اپنے اس خاص مشن کو"قادیادنیت" کا نام دیا۔ اور اس کی قیادت ایک ننگ دین، ننگ وطن اور تاریخ کا بدترین انسان مرزا غلام احمد قادیانی کو سونپ دی گئی۔ وہ کذاب مرزا احمد ہی تھا جس نے برطانوی سامراج کے مقاصدے شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزا نے مذہبی روپ اختیار کر کے اجرائے نبوت، حیات مسیح، مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اور مسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر آمادہ کیا۔ مگر علمائے اسلام نے قادیانیوں کو ہر میدان میں ناقابل فراموش شکست دی۔ زیر تبصرہ کتاب"تفہیم ختم نبوت اور محاصرہ قادیانیت" جس کی ترتیب و تدوین مولانا محمد نعیم طاہر رضوی نے کی ہے۔ مولانا نے قادیانیوں کے باطل نظریات و افکار کا قرآن و سنت کی روشنی میں محاسبہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین(عمیر)

کنز الایمان پبلیکیشنز لاہور قادیانیت
3473 2723 تفہیم دین (کورس) خالد عبد اللہ

اسلام کی اساس قرآن وحدیث ہے۔آج کا درسی نظام جستجو ،محنت اور خلوص کے بغیر کسی انقلابی تبدیلی سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتا جو آنے والی نسلوں کو کسی بڑے کام کے لئے آمادہ وتیار کریں۔اس لئے یہ امر قطعی طور پر واضح ہے کہ طلباء کو ابتداء سے ہی انہی بنیادوں پر تعلیم وتربیت دی جائے ۔اکثر مدارس میں شعبہ حفظ القرآن کے طلباء پر تلفظ مخارج پر بہت توجہ دی جاتی ہے ،مگر عقیدہ توحید اور دیگر مسنون اعمال کو ذرا اہمیت نہیں دی جاتی۔طالب علم اچھا حافظ تو بن جات اہے مگر بنیادی دینی عقائد سے ناواقف رہتا ہے۔الا ما شاء اللہ۔اسی کمی کو پورا کرنے کے لئے جامعہ اشاعت القرآن والحدیث مرید کے میں چند سال پہلے ایک مختصر کورس ترتیب دیا گیا جو وقت اور ضرورت کے تحت مختلف تبدیلیوں کے بعد اس وقت آپ کے سامنے موجود ہے۔ اس کورس میں اختصار کے ساتھ تجوید کے قواعد،عربی گرائمر،عقائد سے متعلق قرآنی آیات،مسنون نماز،اذکار مسنونہ، اورمختلف موضوعات پر احادیث مبارکہ کے ساتھ ساتھ اختلافی مسائل سے متعلق بحث کی گئی ہے۔جس سے دینی مدارس کے طلباء کے ساتھ ساتھ سکول،کالج اور دیگر شعبہ جات سے متعلقہ افراد بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔ اس منفرد اور شاندار کورس کو محترم خالد عبد اللہ صاحب نے مرتب کیا ہے، اور اس کے پانچ بنیادی ابواب ہیں۔ جو تجوید وقراءات، عربی گرائمر،اہم مسائل پر احادیث مبارکہ ،کچھ اختلافی مسائل اور نماز کے طریقے پر مشتمل ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں اپنے بچوں کی صحیح ودرست تربیت کرنے کی بھی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اسلام
3474 4054 تقابل ادیان و مذاہب پروفیسر میاں منظور احمد

ادیان ومذاہب کا مطالعہ  بڑا دلچسپ موضوع ہے۔اس سے ہمیں بڑی عبرتیں حاصل ہوتی ہیں۔ اس وقت دنیا میں بے شمار آسمانی و غیر آسمانی مذاہب پائے جاتے ہیں،جن کی اپنی اپنی تہذیب وثقافت اور زندگی گزارنے کی لئے تعلیمات ہیں۔لیکن اسلامی تعلیمات ان تمام مذاہب  کی تعلیمات سے زیادہ معتدل ،روشن اور عدل وانصاف کے تقاضوں  پر پورا اترنے والی ہیں۔بنیادی طور پر مذاہب کی دو قسمیں ہیں۔1۔سامی مذاہب،2۔غیر سامی مذاہب۔سامی مذاہب میں یہودیت ،عیسائیت اور اسلام داخل ہیں،جبکہ غیر سامی مذاہب  میں ہندو مت،بدھ مت ،جین مت زرتشت ،کنفیوشس اور سکھ شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تقابل ادیان ومذاہب " محترم  پروفیسر میاں منظور احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ھندو ازم، بدھ ازم، زرتشت ازم، کنفیوش ازم، یہودیت، عیسائیت اور اسلام پر غیر جانبدارانہ اور منصفانہ گفتگو کی ہے اور ہر مذہب  کا پس منظر ،تعارف،بانی ،کتاب،عقائد،اہم ترین معلومات اور حقائق بیان کئے ہیں اور سب سے آخر میں ان مذاہب کا اسلام کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اسلام تعلیمات  کی عالمگیریت اورروشنی کو دنیا کے سامنے پیش کر کے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

علمی کتب خانہ لاہور مذاہب عالم
3475 1619 تلاش حق ایک تحریری مناظرہ نا معلوم

اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے بے شمار لوگ اور کئی نامور علماء اوراہل علم نے مسلک حقّ اہل حدیث کی حقانیت کو دیکھ کر اپنا مسلک ترک کے مسلک اہل حدیث اختیار کیا۔ اس حوالے سے کتاب ''ہم اہل حدیث کیوں ہوئے '' از محمد طیب محمدی ﷾ لائق طالعہ ہے یہ کتاب ویب سائٹ پر موجود ہے۔ زیر نظر کتاب''تلاش حق '' بھی ایک حنفی عالم دین کا حنفیت کو چھوڑ کر مسلک اہل حدیث ا ختیار کرنے کی داستان پر مشتمل ہے یہ کتاب وہ خط وکتابت ہے جو مدتوں سابق حنفی عالم دین مولوی نواب محی الدین اور سید مسعود بی۔ ایس۔ سی کے مابین تقلید شخصی اور دیگر بہت سے اختلافی مسائل پر ہوتی رہی سید مسعود بی ایس سی نے مولوی محی الدین کے اشتعال انگیز سوالات کے جوابات اس احسن انداز اور پختہ دلائل وبراہین کی روشنی میں دئیے کہ بالآخر مولوی محی الدین صاحب نے طویل خط وکتابت کے بعد حنفیت کوچھوڑ کر اہل حدیث ہونے کااعلان کردیا ۔کتاب کے شروع میں مولانا محی الدین کا وہ خط بھی شامل اشاعت ہے جس میں انہوں نے حنفیت کو چھوڑ نے کے اسباب اور اپنے اہل حدیث ہونےکی داستان تحریر کی ہے اور آخر میں محترم مسعود بی۔ ایس ۔سی کا شکریہ بھی ادا کیا کہ جن کے ساتھ باہمی مراسلت ان کے اہل حدیث ہونے میں معاون بنی ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہربھولے ہوئے کو سیدھی راہ دکھائیں او ر قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائیں۔(م۔ا)

 

 

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی اہل حدیث
3476 1857 تلاش حق کا سفر محمد رحمت اللہ خان

کسی بھی انسان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت  کی بات ہے کہ اللہ تعالی اسے صراط مستقیم پر چلا دے اور اس کے سامنے حق کو واضح کر دے۔اور جو آدمی خلوص اور تعصبات سے بالا ہو کر حق کو تلاش کرتا ہے ،اللہ اسے ضرور راہ حق دکھا دیتے ہیں۔تلاش حق کے مسافروں میں سے ایک  مسافر اس کتاب کے مولف  محمد رحمت اللہ خان صاحب ہیں۔جو حق کی تلاش  میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بالآخر  مسلک  حق مسلک اہل حدیث   سے منسلک ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے تلاش حق کے سفر میں پیش آنے والے واقعات کو جمع کرتے ہوئے یہ کتاب مرتب فرمائی  ہے، تاکہ دیگر لوگوں کو حق سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔ مؤلف کی یہ کتاب سالہا سال کی تحقیق وکاوش کاماحاصل ہے ۔ان کی زندگی کا آغاز تقلید اور خانقاہی سلسلوں سے ہوا۔ پھر اللہ تعالی نےانہیں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائی۔ اس دوران انہوں نے مختلف مسالک او ران کے عقائد ونظریات کا گہرائی سے مطالعہ کرکے کتاب وسنت سے ان کاتقابل کیا ۔یوں صراط مستقیم اپنی تمام ترحقانیت کےساتھ ان پر واضح ہوگیا۔ انہی تفصیلات کو انہوں نے کتابی شکل میں جمع کےکے اس کانام ''تلاش حق کا سفر'' رکھا تاکہ ان کی یہ بے پناہ ریاضت متلاشیان حق کےلیے سہولت بن جائے۔ کتاب کو  فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر﷾جیسے  کبار اہل علم کی تصدیق وتائید حاصل ہے۔ عقیدہ سے لےکر عبادات تک جملہ اختلافی مسائل کے حل کے لیے انتہائی مدلل اوربہترین کتاب ہے ۔تلاش حق کے ہر مسافر کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
 

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اہل حدیث
3477 1737 ثبوت حاضر ہیں, قادیانیت محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم کو ﷺآخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ ﷺ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب ’’ثبوت حاضر ہیں‘‘ قادیانیوں کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے قادیانیوں کے بدترین کفریہ عقائد وعزائم پر مبنی عکسی شہادتیں اکٹھی کر دی ہیں۔اور اس کی طرف سے کئے جانے والے جھوٹے دعوؤں اور کفریہ عقائد و قابل اعتراض باتوں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،تاکہ ان کے جرائم کو تمام مسلمان پہچان سکیں۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو قادیانیوں کے اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم قادیانیت
3478 5853 جدید مناہج کی حقیقت ( سوالات و جوابات ) صالح بن فوزان الفوزان

امت مسلمہ پر اللہ  رب العزت کابڑا حسان ہےکہ اس نے ایک طائفہ اور جماعت کےوجودکی  خوشخبری دی اور قیامت تک اسکے  وجود کی ضمانت فرمائی جو ہرجگہ اور ہرزمانے میں حق پر چلتے ہوئے حجت ودلیل سے لوگوں  پر غالب رہے گئی وہ لوگ تھو ڑی ہی تعداد میں ہوں گے مگر حق۔ جسے نبی کریم ﷺ کتاب وسنت کی صورت میں چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوئے۔ کو سینے سے لگا کر دل  ودماغ میں بسا کر اپنی زندگیاں گزاریں گے۔نبی کریمﷺ کی پیشن گوئی کے مطابق امت مسلمہ ہر طرف سے  فتنوں میں گھری ہوئی ہےاور نبوی  بشارت ہی کےمطابق صر ف ایک جماعت جو ’’ماأنا  اليوم وأصحابي‘‘ کے منہج پر  قائم ہے جسے نصوص کتاب وسنت  اوراسلاف ا مت کی تحریروں میں جماعت اہل سنت وجماعت اہل حدیث ،  فرقۂ ناجیہ، طائفہ منصورہ وغیرہ کےناموں سےیاد کیاگیا ہے کو چھوڑ کر بدقسمتی سے امت میں منتشر فرقے گروہ نت نئی ٹولیاں، احزاب اور جتھے انہی فتنوں کا نتیجہ ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’جدیدمناہج کی حقیقت (سوالات وجوابات)‘‘ شیخ صالح الفوزان کی اصلاح  امت کے سلسلے کی عربی تصنیف الأجوبة المفيده عن أسئلة المناهج الجديدة   کا ااردو ترجمہ  ہے  ۔یہ کتاب دور ِحاضر کےفتنوں بالخصوص عالمِ اسلام میں پھیلے ہوئےگمراہ فرقوں ، باطل افکار ونظریات ،منہج سلف کے مخالف مناہج واحزاب ہواپرستی، شبہات ،گمرہ گر ائمہ وقائدین وغیرہ سے متعلق 116 سوالات کےمدلل علمی اور بصیرت مندانہ جوابات پر مشتمل ہےجو عصر حاضر میں امت کے تمام ترطبقوں کی صحیح رہنمائی کےلیے  کسی سنگ میل سے کم نہیں ہے ۔اس کتاب میں  دو حاضر کے تمام فکری وتنظیمی ، حربی،اورتحریکی وسیاسی انحرافات کا مدلل جائزہ  لیاگیا ہے۔متبع سنت کے لیے بہت ہی مفید کتاب ہے خصوصاً نوجوان جو صحیح فکر اور صحیح راستہ کی تلاش میں ہیں انہیں اس کتاب میں  واضح منزل مقصود کار استہ ملے گا ۔ مولانا  عنایت اللہ سنابلی صاحب نے کتاب کا نہایت فصیح اور سلیس اردو ترجمہ  کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مرتب ومترجم  اور ناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی گروہ و فرقے
3479 2724 جماعت اہل حدیث کی صحافتی خدمات محمد مستقیم سلفی

انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سر گرم ہیں۔۔حالاں کہ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔جماعت اہل حدیث نے صحافت کی اس اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں اس میں حصہ ڈالا ہے اور بے شمار رسائل وجرائد اور اخبارات کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا عظیم الشان بیڑا اٹھایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "جماعت اہلحدیث کی صحافتی خدمات" محترم مولانا محمد مستقیم سلفی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ہندوستان میں اہل حدیث کی صحافتی خدمات کو جمع فرما دیاہے۔ اللہ تعالی ان کی ان مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

العزۃ یونیورسل، بنارس (یو پی) اہل حدیث
3480 6570 جمعیتوں کا اتحاد ہلال ہدایت سلفی

قرآن کریم کے متعدد مقامات پر صلح کی اہمیت و ضرورت، اس کی ترغیب اور خاندانی و معاشرتی نظام زندگی میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اور اسے’’خیر‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے، ایسے لوگوں کی مدح اور تعریف کی گئی ہے جو صلح پسندہوں،اللہ پاک  کو وہ قدم پسند بہت  ہیں جو مسلمانوں میں صلح اور باہمی تعلقات کی اصلاح کے لیے اٹھیں صلح کروانا ہمارے پیارے نبی ﷺکی سنت ہے، اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں آپس میں صلح کروانے کا حکم دیتے  ہوئے ارشاد فرمایا ہے:إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ‘‘ (الحجرات) صلح کروانے  کی اہمیت وفضیلت سے متعلق نبی کریمﷺ کےبے شمار ارشادات ہیں جن میں سےایک یہ کہ  :’’سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو يہ فرماتے ہوئے سناکہ’’جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے ‘‘(صحيح مسلم حديث : 2065 )۔صلح اور معاہدے کی تمام دفعات اور شرائط کا پاس ولحاظ نیک نیتی سے کرنا چاہیے ، ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرنا چاہیے ، رسول ﷺعفو و عافیت ہی کا سوال کرتے تھے۔ زیر نظر کتاب’’جمعیتوں کااتحاد‘‘  ہلال ہدایت سلفی  کی کاوش ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں مرکزی جمعیت  اہل حدیث ہند اور جمعیت اہل حدیث ہندکے مابین  کئی سالوں  کے شدید اختلاف کےبعد 24؍ فروری 2018ء  کو ہونے  والی صلح  اوراتحاد سے متعلق تاثرات ، رُودادِ صلح ،صلح نامہ  اور جو کچھ اس صلح سے متعلق اہل قلم نے لکھا ان کو دستاویز کی صورت میں  بڑی عرق ریزی اور جانفاشانی سے جمع کردیا ہے۔  شیخ شیر خان جمیل احمد عمری مدنی  کی کاوشیں لائق تحسین ہیں انہوں نے  بڑی محنت  سے لوجہ اللہ  دونوں جماعتوں کے  سربراہان شیخ صلاح الدین مقبول احمد مدنی اور شیخ اصغر علی امام مہدی کو ایک میز پر جمع کر کےصلح کا ہم فریضہ انجام دیا ہے۔(م۔ا)

مختار پیکیجنگ ممبئی اہل حدیث
3481 3416 جنتی گروہ ( عظیم الدین سلفی ) ابو عظیم الدین سلفی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "جنتی گروہ" محترم الشیخ ابو عظیم الدین سلفی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسلک اہل حدیث کے اسی مقام ومرتبے اور شان کو بیان کرتے ہوئے اسے جنتی گروہ قرار دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم اہل حدیث
3482 6578 جوانان شیعہ کو راہ حق پر گامزن کرنے والے چند سوالات سلیمان بن صالح الخراشی

شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، شیعہ فرق (غالیہ،زیدیہ، رافضہ) کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ،ان کے باطل    عقائد، افکار   ونظریات  کو ہر دور  میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔  ماضی قریب میں  فرق ضالہ کے ردّ میں شہید  ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی  وتبلیغی  اور تنظیمی  خدمات کو  قبول فرمائے اوران کی  مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  عطا کرے۔ زیر نظر کتاب’’ جوانان شیعہ کو راہ حق پر گامزن کرنے والے  چندسوالات‘‘    سلیما ن بن  صالح  الخراشی کی مرتب شد ہے ۔ ہے جناب  فضل الرحمٰن رحمانی الندوی (فاضل  مدینہ یونیورسٹی (نے  اس  کتاب کے ترجمہ  وتلخیص کا فریضہ انجام دیا ہے۔فاضل مرتب نےاس کتاب میں  شیعہ کے فرقہ اثنا عشریہ کےنوجوانوں کی خدمت میں  185 سوالات اور ان کے مختصر جوابات  پیش کیے ہیں تاکہ  ان میں عقل مند اورذی شعور نوجوان حق کی طرف سے   رجوع کریں ،کیونکہ جب  وہ ان سوالات پر غوروفکر کریں گے ان کے سامنےنہ کوئی راہِ فرار  ہوگی اور نہ ہی ان سے چھٹکارا ممکن ہوگالہذا لازماً کتاب اللہ وسنت رسول اللہﷺ کی دعوت کو سینہ سے لگائیں گے ۔اللہ تعا لیٰ مصنف ومترجم کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو شیعہ نوجوانوں کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم اہل تشیع
3483 1051 حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد اول ابو صہیب محمد داؤدارشد

الله عزوجل نے ہمیں وحئی الہی کی اتباع وپیروی کاپابندکیاہے نہ کہ کسی خاص شخص یاگروہ کی اطاعت کا۔فلہذاہمیں براہ راست کتاب وسنت سے مسائل زندگی کاحل تلاش کرناچاہیے اوراسی کوہرشئےپرمقدم رکھناچاہیے یہ ہے اہل حدیث کاموقف ومسلک ۔لیکن بعض لوگوں کی رائے ہے کہ ہم براہ راست کتاب وسنت کوسمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے لہذاکسی مخصوص امام کی فقہ کی پابندی ناگزیرہے ،اسی پربس نہیں بلکہ وہ اہل مدینہ پربےجاالزام تراشیاں اوربہتان طرازیاں بھی کرتےرہتے ہیں ۔زیرنظرکتاب بھی دراصل ایسی ہی ایک کتاب ’’حدیث اوراہل حدیث‘‘کاجواب ہے ۔مؤخرالذکرکتاب ایک دیوبندی مقلدنے تحریرکی ہے ،جس میں اہل حدیث پرنارواتنقیدکی گئی ہے اوربے شمارمغالطے دئیے گئے ہیں ۔زیرنظرکتاب میں اس کامفصل ومدلل ،تحقیقی جواب دیاگیاہے۔


 

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد اہل حدیث
3484 4760 حدیث اور غیر اہل حدیث بجواب حدیث اور اہل حدیث خواجہ محمد قاسم

اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی تکمیل محمد رسول اللﷺ پر کر دی۔ اس اس کے بعد نہ کسی مسئلہ میں کوئی ترمیم کر سکتا ہے اور نہ کوئی تنسیخ کر سکتا ہے البتہ کچھ لوگ مسائل میں تاویل‘ غلو اور حیلہ سازی کرتے پھرتے ہیں جس کے متعلق یہ فرمایا گیا ہے کہ بعد میں آنے والے لوگ ان کی تردید کرتے رہیں گے اور ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ہمیشہ دین کی خدمت میں لگے رہیں گے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اصل دین صرف قرآن وحدیث میں ہے اور صحابہ کے زمانہ میں صرف قرآن اور حدیث میں علم ہوتا تھا باقی کچھ علوم بعد کی ایجاد ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں اس بات کا اثبات کیا گیا ہے کہ اہل حدیث ہی ایسا مذہب ہے جو حدیث کو من وعن سر تسلیم خم کرتے ہوئے عمل پیرا ہو رہا ہے اور کچھ ایسے مسائل کا تذکرہ ہے کہ جن میں اہل حدیث مذہب کے علاوہ کے لوگ دعوی تو حدیث پر عمل پیرا ہونے کا کرتے ہیں مگر حقیقت میں عمل نہیں کرتے۔ اور ہر مسئلے کو دلائل کے ساتھ مزین کیا گیا ہے۔ اور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ حدیث اورغیر اہل حدیث ‘‘ خواجہ محمد قاسم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3485 1637 حق و باطل عوام کی عدالت میں سید بدیع الدین شاہ راشدی

رب کائنات نے ہر دور میں فرعون کے لئے موسی کو پیدا فرمایا ہے۔جہاں بڑے بڑے ظالم ،جابر اور غاصب آئے جو اسلام کے پودے کو کاٹنا بلکہ جڑ سے اکھاڑنا چاہتے تھے،وہاں اسلام پر اپنی جان ،مال ،وطن ، اولاد اور سب کچھ قربان کر کے اسلام کی شمع کو روشن کرنے والے بھی سر پر کفن باندھے میدان کار زار میں موجود تھے۔ایسے معززین ،مکرمین اور خادمین اسلام میں سے ایک روشن نام شیخ العرب والعجم   ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی کا بھی ہے۔آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف اور مولف ہیں،جو عربی ،اردو اور سندھی میں لکھی گئی ہیں۔اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ شاہ صاحب کی پیش کردہ تحقیق کو آسانی سے رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔زیر نظر کتاب (حق وباطل عوام کی نظر میں)بھی آپ کے بے شمار شہ پاروں میں سے ایک جوہر نایاب ہے،جو آپ کے ایک خطبے کا خلاصہ ہے۔اس میں شاہ صاحب نے دلائل وبراہین سے یہ ثابت کیا ہے کہ جماعت حقہ صرف وہی جماعت ہے جو قرآن وسنت کی بنیاد پر قائم ہے۔وہی اصل اور عہد رسالت سے چلی آرہی ہے۔دیگر تمام تمام جماعتیں اور مسالک جو اپنے آپ کو دیگر اماموں کی طرف منسوب کرتے ہیں ،وہ اصل سے کٹ چکے ہیں۔اللہ تعالی شاہ صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کی قبر کو منور فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اہل حدیث
3486 4052 حق و باطل کا معرکۃ الآراء مقدمۂ مرزائیہ بہاولپور جلد۔1 محمد اکبر خان

اسلامی تصور حیات میں توحید کے بعد سب سے بڑی اہمیت عقیدہ ختم نبوت کو حاصل ہے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہی وہ اصل بنیاد ہے جس کی وجہ سے اسلام دوسرے الہامی مذاہب سے ممتاز ہے اللہ تعالیٰ نے کسی گزشتہ دین کے متعلق یہ نہیں فرمایا کہ اس کی تکمیل ہو چکی ہے اور اس کی حفاظت کا میں ذمہ دار ہو ں اور نہ ہی سابقہ آسمانی کتب وصحائف کے متعلق یہ فرمایاکہ یہ خدا کا آخر ی پیغام ہے اور نہ ہی یہ فرمایااس کو پیش کرنے والا آخری نبی ہے کہ جس کا ہر قول و فعل قیامت تک لوگوں کے لیے نجات کا ذریعہ ہو مگر محمد رسول اللہ1کا پیغام آخری پیغام ہے اور اپنے بعد کسی اور کے نہ آنے کا پیغام دیتاہے اللہ تعالیٰ نے جس طرح دین محمدی کے متعلق (اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا) (المائدہ :٣) ارشاد فرمایا اسی طرح رسول اللہ 1 کے متعلق بھی کہا کہ 'مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَا(الاحزاب :٤٠) حضور 1 نے بھی اس مضمون کو مختلف الفاظ سے بیان فرمایا جس کی تفصیل کتب احادیث میں موجود ہے۔ اسلامی تاریخ میں بہت سے گمراہ فرقے اور فتنے پیدا ہوئے مگر ختم نبوت ،تحفظ ناموس رسالت اور جہاد من الکفار جیسے بنیادی مسائل پر سب متفق رہے اور امت محمدیہ میں سب سے پہلے جس مسئلہ پر اجماع ہوا وہ یہ تھاکہ آنحضرت 1 خا تم انبیاء کے بعد مدعی نبوت واجب القتل اور اس پر یقین کرنے والے مرتد اور دائر ہئ اسلام سے خارج ہیں۔ لیکن انیسویں صدی کے اخر میں جب سلطنت برطانیہ کا ستارہئ اقبال پورے آب وتاب کے ساتھ کرہئ ارض پرچمک رہاتھا تو انگریز نے جہاں دین اسلام کے خلاف اور بے شمار سازشیں کیں وہاں برصغیر پا ک وہند میں اپنے ناپاک منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ایک نبی پیدا کرکے مندرجہ بالا متفق علیہ مسائل کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کیں مگر اس نے یہ کام اپنے کسی ہم وطن کی بجائے مسلمانان ہند میں سے ہی ایک ایسے ایمان فروش سے کرایا جس نے بے پناہ دولت کے عوض زندیق کا کردار اداکیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے اعلانِ نبوت کے ساتھ ہی تمام اسلامی ممالک او رخصوصاً ہندوستان میں اس کا شدید رد عمل ہو ا پورے عالم اسلام کے علماء کرام اور قضاء نے مرزا قادیان اور اس کے ہم خیالوں کے خلاف ارتداد اور تکفیر کے فیصلے اور فتاوی جاری کئے۔تمام مکاتب فکر کے علماء نے اپنی ذمہ داری کا بر وقت احساس کرتے اپنے تمام تر فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن اس فتنہ کا سد باب کیا جس کی مثال اسلامی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ مرزا قادیانی کے کافر ہونے کا سب سے پہلے فیصلہ بہاولپور کی عدالت نے جاری کیا۔یہ فیصلہ مسماۃ عائشہ بی بی کا ایک قادیانی شخص کے ساتھ نکاح کی صورت میں صادر ہوا۔عائشہ بی بی کے والد نے ایک شخص کے ساتھ اس کا نکاح کردیا لیکن بعد ازاں معلوم ہواکہ یہ شخص قادیانی ہے تو عائشہ کے والد نے اسے کے ساتھ اپنی بیٹی کورخصت کرنے سے انکار دیا۔ قادیانی شخص نے اپنی منکوحہ کو حاصل کرنے کے لیے عدالت میں مقدمہ دائرکردیا ۔اس وقت نواب آف بہاولپور نے اس کیس کوسماعت کرنے والے جج صاحب نے اس مسئلہ کو اس وقت کے کبار علماء کے سامنے رکھے تواس وقت کی عظیم شخصیات فاتح قادیان مولانا علامہ ثناء اللہ امرتسری ، علامہ انور شاہ کشمیری ، ،سید عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے نامور علماء نے قادیانی عقائد کے حامل کوخارج اسلام اور غیر مسلم قرار دینے کے حق میں دلائل کے انبار لگا دئیے جس کو سامنے رکھتے اس مقدمہ کے جج محمد اکبر خان نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا پہلا عظیم فیصلہ صادر فرمایا اور عائشہ بی بی کا اس قادیانی شخص کے ساتھ نکاح کو فسخ قرار دیا ۔ بعد ازاں اس خاتون کا نکاح محدث العصر مولاناسلطان محمود جلالپوری کے ساتھ کر دیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ''مقدمہ مرزائیہ بہاولپور'' ریاست بہاولپور میں اس وقت کی عظیم شخصیات فاتح قادیان مولانا علامہ ثناء اللہ امرتسری، علامہ انور شاہ کشمیری، سید عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے نامور علماء کے قادیانیوں کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے پر دیئے کے تفصیلی دلائل وبراہین اور دلائل کی روشنی میں جج صاحب کے صادر کے گئے تفصیل فیصلہ کے متن پر مشتمل ہے۔ اس ساری روداد کو اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور نے تین ضخیم جلدوں میں شائع کیا ہے۔

اسلامک فاؤنڈیشن، لاہور قادیانیت
3487 7048 حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

انیسویں صدی میں ہندوؤں میں دو بڑی اصلاحی تحریکوں نے جنم لیا ۔ یہ برہمو سماج اور آریہ سماج تھیں۔ برہمو سماج تنظیم میں مذہبی کٹر پن نہیں تھا۔ قوم پرست اور مذہبی طور پر سخت متعصب تحریک آریہ سماج تھی، جسے پنڈت دیانند سرسوتی (1883-1824) نے 7 ؍اپریل 1875ء کو بمبئی میں قائم کیا تھا۔ اس نے 1875ء میں ستھیارتھ پرکاش (سچائی کی روشنی) کے نام سے ایک کتاب شائع کی۔ اس کتاب میں اسلام ، عیسائیت ، سکھ ازم ، بدھ مت وغیرہ تمام مذاہب پر دل آزار حملے کئے گئے تھے ۔ ستھیارتھ پرکاش کے مصنف سوامی دیانند سرسوتی نے اپنی اس کتاب میں قرآن مجید پر 159 اعتراضات کیے ۔ستھیارتھ پرکاش کے جواب میں مسلم علماء نے کئی کتابیں لکھیں ان میں فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری کی زیر نظر کتاب ’’حق پرکاش بجواب ستھیارتھ پرکاش‘‘ہے ۔ اس کتاب کا شمار مولانا ثناءاللہ امرتسری کی شاہکار کتابوں میں ہوتا ہے مولانا نے اس کتاب میں سوامی دیانند سرسوتی کے تمام اعتراضات کے جوابات انتہائی تسلی بخش طریقے سے دیے ہیں۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور گروہ و فرقے
3488 3766 حقائق اسلام ( بعض اعتراضات کا جائزہ ) محمد رضی الاسلام ندوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔ ان مسائل کے بارے ہدایت و رہنمائی حاصل کرنے کے لئے کسی حال میں اس سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ خود انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی اسلامی شریعت کے اس امتیاز کو تسلیم کیا ہے۔اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی۔اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا۔اور یہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا سہیم اورہم پلہ نہیں ہے۔اسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں۔ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں۔اسلام کے محافظوں نے الحمد للہ ہر دو ر میں اسلام پر کیے اعتراضات کے   دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں ۔اور اس موضوع  پرباقاعدہ کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرتبصرہ  ’’حقائق اسلام  (بعض اعتراضات  کا جائزہ )‘‘کتاب بھی اسی سلسلہ کی  ایک کڑی ہے ۔یہ کتا ب انڈیا  کے  نامور عالم دین اسلامی سکالر  جناب  ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی  کی   تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں  چند ایسے اعتراضات  کا انتخاب کیا ہے  جو عام طور پر غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائےجاتے ہیں اوراسلام کے بنیادی مصادر مآخذ کی روشنی میں ان کا جائزہ لیا ہے اور  اسلام کا صحیح نقظۂ نظر واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔ مولانا سید جلال الدین عمر صاحب کی نظر ثانی  سے اس  کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔جو حضرات دعوت کے میدان میں سرگرم عمل  ہیں اور انہیں آئے دن غیر مسلموں کے مختلف سوالات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ان کے لیے یہ کتاب  انتہائی مفید ہے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی اسلام
3489 6846 حقیقت دجال اور فتنہ قادیانیت عبید اللہ لطیف

دجال یا مسیح دجال مسلمانوں کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔دجال قوم یہود سے ہوگا ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر حضرت محمد ﷺنے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ نبی ﷺنے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’حقیقت دجال اور فتنہ قادیانیت ‘‘محترم   جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی کاوش ہے  فاضل مصنف نے اس کتابچہ میں اسلامی عقیدے اور قادیانی عقیدے کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے علاوہ دجال کے بارے میں مرزا قادیانی کے پھیلائے گئے شکوک وشبہات کے جوابات دینے کی کوش کی  ہے۔ مصنف موصوف قادیانیت  کے ردّ میں تقریبا 6؍ کتب مرتب   کر کے شائع کرچکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3490 6281 حیات عیسٰی علیہ السلام اور قادیانی دجل و فریب خالد محمود سابق یوئیل کندن

اسلامی عقائد میں  سے ایک  بنیادی  عقیدہ حیات مسیح ﷤  کا ہے کہ  سیدنا مسیح ﷤ زندہ  آسمانوں پر اٹھا لیے گئے  اور قربِ قیامت دوبارہ نزول فرمائیں گے ۔ یہ عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے  ثابت ہے اوراس  پر امت  مسلمہ کا اجماع بھی ہے ۔لیکن مرزا  غلام احمد قادیانی  نےاپنی جھوٹی  نبوت کی بنیاد اس عقیدہ پر رکھی کہ مسیح ﷤ انتقال کرچکے ہیں  او ر اب میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ قادیانیت کے یومِ پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے ۔ اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست  و  قانون اور عدالت  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔جناب  خالد محمود صاحب کی زیر نظر کتاب   بعنوان ’’ حیات عیسی﷤ اور قادیانی دجل وفریب ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں قادیانیت کے ردّ میں لکھی گئی اکابر امت کی کتب  سے استفادہ کرکے  قادیانیوں کے دجل وفریب کو واضح کیا ہے اور  قادیاینوں ومرزائیوں کےلیے یہ سوال اٹھایا  ہےکہ  وہ نومسلمین سے ہی پوچھ لیں کہ وہ کیوں کر مرزا قادیانی اورمرزائیت کو چھوڑ کر دامنِ اسلام میں جابسے،آخر وہ کیا حقائق اورروشنی تھی کہ جس نےعصر حاضر میں بے شمار لوگوں کی آنکھیں کھول دیں کہ یہ مبارک لوگ صدقِ دل سے  قادیانیت  کوچھوڑآقا کریمﷺ کے مقدس ومبارک قدموں جابیٹھے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  قادیانیت کےفریب میں دبے لوگوں کی ہدایت کاسبب بنائے۔(آمین)  ( م۔ا)

نا معلوم قادیانیت
3491 403 خارجی فرقے کی پہچان مختلف اہل علم

پیش نظر مختصر سے رسالہ میں سعودی عرب کے معتبر مفتیان کے فتاوٰی کی روشنی میں شیعی عقائد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ فتاوی جات میں جہاں شیعہ کے متعدد فرقوں کے بارے میں قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے وہیں شیعہ کے سب سے بڑے گمراہ فرقے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ فتاوی جات میں ثابت کیا گیا ہے کہ اہل سنت اور شیعہ میں اختلافات اصولی ہیں اور شیعہ ایک نو ایجاد مذہب ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خمینی کے نظریات کی جھلک بھی دکھائی گئی ہے۔


 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) گروہ و فرقے
3492 5971 ختم نبوت کوئز منیر احمد

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ختمِ نبوت کوئز‘‘جناب  منیر احمد  صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔مرتب موصوف نے اس  رسالہ میں ختمِ نبوت، ناموس رسالت، اور ردّقادیانیت کے متعلق اہم سوالات اور ان کے جواباب کو جمع کردیا ہے ۔(م۔ا)

عبد اللہ آرٹ پریس قادیانیت
3493 5236 خدا کے لیے جنگ کیرن آر مسٹرانگ

اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی بنیاد پرستی اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی کے تقریبا تمام عمرانی سائنسی خواص کی حامل ہے ، تاہم اسرائیل اور چند ایک دوسرے ملکوں کے خاص حلقوں کے علاوہ عملی طور پر کوئی اس سے واقف نہیں ہے ۔ جب یہودی بنیاد پرستی کا وجود تسلیم کر لیا جاتا ہے تو اس کی عم زاد اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی خلقی برائیوں کا شد و مد سے ذکر کرنے والے غیر یہودی اشرافیہ کے اکثر مبصر اس کی اہمیت کو غیر واضح مذہبی سرگرمی تک محدود کر دیتے ہیں یا اسے انوکھا وسطی یورپی لبادہ اوڑھا دیتے ہیں ۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ خدا کے لئے جنگ‘‘ کیرن آرمسٹرانک کی ہے جس کو اردو قالب میں محمد احسن بٹ نے ڈھالا ہے۔ جس میں دنیا کے سامنے یہودیت و عیسائیت اور اسلامی بنیاد پرستی کا تاریخی پس‘ منظر کو واضح کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں بنیاد پرستی کے سرچشموں ، آئیڈیالوجی ، سرگرمیوں اور معاشرے پر اس کے مجموعی اثر کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ عالمی انسانی اقدار مثلا آزادی اظہار رائے کی اسرائیلی یہود و عیسائی مخالفت کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

نگارشات مزنگ لاہور یہودیت
3494 5160 خرافات حنفیت بجواب تحفہ اہل حدیث حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی

اسلام گروہ بندی کا قائل نہیں ہے بلکہ اس سے سخت نفرت کا اظہار کرتا ہے مگر جب سے اسلام میں تقلید نے جنم لیا ہے اسی وقت سے امت تشتت اور گروہ بندی کا شکار ہو گئی ہے اور اس کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔ من جملہ تقلیدی مذاہب میں سے ایک مذہب حنفی بھی ہے جس نے ارض فتن عراق میں  جنم لیا اور وہیں عنفوان شباب کو پہنچا۔ حنفی مذہب سے رائے اورقیاس کو عروج حاصل ہوا اور سنت کی حیثیت محض ثانوی ہو کر رہ گئی۔اور یہ لوگ اُلٹا اہل حدیث کو نشانہ بناتے ہیں اور  انہیں خرافات کا طعنہ دیتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   حنفیت کے ان باطل دعوؤں کا رد کیا گیا ہے اور ان کی خرافات کا علمی جائزہ لیا گیا ہے اور کتاب وسنت کے دلائل سے ان کو لغو اور باطل قرار دیا ہے اور اس حقیقت کو منکشف کیا گیا ہے تحفہ اہل حدیث کے مصنف ابو بلال جس گروہ سے تعلق رکھتا ہے وہ سنت صحیحہ کا دشمن اور احادیث نبویہ کا تمسخر اُڑانے والا گروہ ہے۔ یہ کتاب’’ خرافات حنفیت بجواب تحفہ اہل حدیث ‘‘ حافظ فاروق الرحمن یزدانی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی اہل حدیث
3495 3275 خمینی اور شیعیت کیا ہے علم و تحقق کی روشنی میں محمد منظور نعمانی

نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست باطنیت اور اسماعیلیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریک ہے،اور جن کا سر چشمہ رفض وتشیع ہے۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "خمینی اور شیعیت کیا ہے؟علم وتحقیق کی روشنی میں" محترم مولانا محمد منظور نعمانی صاحب کی تصنیف  ہے۔جس میں انہوں نے خمینی اور شیعہ اثنا عشریہ کے بارے ھندوستان وپاکستان کے  علماء کرام کے فتاوی کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

اقراء ڈائجسٹ کراچی اہل تشیع
3496 6895 خوارج اور ان کے اوصاف ڈاکٹر محمد غیث غیث

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے  خواہ یہ  خروج صحابہ  کرام ﷢،تابعین یا بعدکے زمانےکے  خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ  لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے  ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے  والے امرء المسلمین پروہ  خروج  وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے  بہت ساری احادیث وارد بھی  ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے  جسے  دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔  اہل علم  نے ان کے عقائد ونظریات پر  مستقل کتب بھی تصنیف کیں  جن میں  خوارج کی  مختلف تعریفیں بیان کی  ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ خوارج  اور ان کے اوصاف‘‘    متحدہ  عرب امارات میں سلفیت کے علمبردار اور عالمِ اسلام کی ایک معتبر اور مستند علمی شخصیت ڈاکٹر محمد غیث غیث حفظہ اللہ   کا مرتب شدہ ہے   مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں خوارج اور ان کے اوصاف کی نشاندہی کی ہے  ۔یہ رسالہ اپنے موضوع پر ایک مستند،  جامع اور اسلام میں سب سے خطرناک فرقہ اور بدعتی گروہ پر ایک مستند تحریر ہے۔اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر  شیخ عقیل احمد بن حبیب اللہ  حفظہ اللہ نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی گروہ و فرقے
3497 7220 خوارج عصر داعش کے اصول بدر بن محمد البدر

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امراء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج عصر داعش کے اصول‘‘شيخ بدر بن محمد البدر کے ایک خطاب کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس میں خوارج بالخصوص داعش اور ان کے اصولوں سے متعلق چند باتیں پیش کی ہیں۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم گروہ و فرقے
3498 5782 خوارج عقائد و افکار عبد العلیم بن عبد الحفیظ

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے  خواہ یہ  خروج صحابہ  کرام ﷢،تابعین یا بعدکے زمانےکے  خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ  لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے  ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے  والے امرء المسلمین پروہ  خروج  وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے  بہت ساری احادیث وارد بھی  ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے  جسے  دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔  اہل علم  نے ان کے عقائد ونظریات پر  مستقل کتب بھی تصنیف کیں  جن میں  خوارج کی  مختلف تعریفیں بیان کی  ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ خوارج عقائد و افکا ر‘‘  سعودی عرب  کےمعروف  ادارے مکتب تعاونی وجالیات سے منسلک   مولانا عبد العلیم بن عبد الحفیظ سلفی ﷾ کی کاوش ہے ۔موصوف  نے فرق وادیان اور عقائد کی عربی کتب سے استفادہ کر کے اس  مختصر کتاب میں  خوارج کے عقائد وافکار اور ان کے نشوونماسے متعلق معلومات فراہم کی  ہیں ۔ تاکہ اردو داں طبقہ اس  خوارج کی اصلیت اور ان کی گمراہی  کے اسباب سے واقفیت حاصل کرسکے ۔اللہ تعالیٰ   مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس  کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا) 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد گروہ و فرقے
3499 7233 خوارج وقت کی مکمل داستان ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحیمید

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’خوارج وقت کی مکمل داستان‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے ماجستر کے رسالے ’’منهج الاستدلال عند الخوارج في العصر الحاضر ‘‘ كا خلاصہ ہے اس میں انہوں نے عصر حاضر میں فکر خوارج کے پروان چڑھنے کی الف سے یا تک پوری کہانی پیش کر دی ہے۔ ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم گروہ و فرقے
3500 7197 خوارج کو پہچانئے توصیف الرحمن راشدی

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج کو پہچانیے‘‘مشہور واعظ و مبلغ فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں اس کتابچہ میں خوارج کی تعریف،خوارج کی علامات اور نشانیاں،خوارج کا مسلمانوں کی تکفیر کرنے کے دلائل اور ان کا تجزیہ پیش کیا ہے۔افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور شیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کے میزان ِحسنات میں اضافے کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم گروہ و فرقے
3501 4018 خوارج کی حقیقت فیصل بن قزار الجاسم

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔ کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب" خوارج کی حقیقت " محترم فیصل بن قزار الجاسم کی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا حفظ الرحمن لکھوی صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں خوارج کی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو خارجی فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور گروہ و فرقے
3502 6279 داؤدی بوہرے ایک اجمالی تعارف محمد فہد حارث

داؤدی بوہرہ اہل تشیع کی اسماعیلی شاخ کا ایک ذیلی فرقہ ہے۔ شیعہ حضرا ت بارہ اماموں کو مانتے ہیں جبکہ بوہری فرقے کے لوگ امام جعفر صادق کے بعد کسی بھی امام کو نہیں مانتے۔بوہری فرقہ کے عقائد اور شیعہ رافضیوں کے عقائد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے بلکہ بوہری فرقہ دراصل رافضیوں کی ہی ایک شاخ ہے ۔ یہ فرقہ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’داؤدی بوہرے ایک اجمالی تعارف‘‘ جناب فہد حارث صاحب کی فیس بک پر اقساط کی صورت میں نشر کی جانے والی ان تحاریر کا مجموعہ ہے جو کہ  داؤدی بوہرہ مذہب سے  تعلق رکھنے والے حضرات کے عقائد  اور رسوم و رواج کے سلسلے میں رقم کی گئی تھیں۔ بعد ازاں فہد حارث نے افاد ۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں مرتب کر کے شائع کیا ہے۔ فاضل مرتب  نےاس کتابچہ میں  داؤدی بوہروں کا نہایت اجمالی تعارف  پیش کیا ہے۔اس کتابچہ میں بوہروں سے متعلق زیادہ تر وہ معلومات درج کی ہیں جو کہ ان کے ساتھ وقت گزار کر اور ان سے براہ راست استفادہ کرکے اخذ کی گئی ہیں۔ہندوستان پاکستان میں اہل تشیع فرقہ سے تعلق رکھنے والے داؤدی  بوہروں کے طرزِ معاشرت پر یہ   ایک  اہم رسالہ ہے اس رسالہ  کے مطالعہ سے قارئین کو اس مذہب و مسلک کے پیروکاروں کے بارے میں بہت کچھ نیا جاننے کو ملے گا۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز گروہ و فرقے
3503 606 داستان حنفیہ محمد یحیٰ گوندلوی

ہمارے ہاں اپنے اپنے فرقے یا فقہی مکتب خیال کو برسر حق ثابت کرنے کے لیے بعض اوقات بڑے دلچسپ دلائل دیے جاتے ہیں۔اسی طرح کی ایک دلیل حنفیہ کرام دیتے ہیں کہ فقہ حنفی کی ایک وجہ ترجیح یا فضیلت یہ بھی ہے کہ یہ ’’اجتماعی فقہ‘‘ہے۔ان کے بقول بڑے بڑے علما و مجتہدین نے رات دن ایک کر کے اس کی تدوین و ترتیب کا فریضہ سر انجام دیا۔ان کا کہنا ہے کہ امام ابو حنیفہ نے اپنے چار ہزار شاگردوں میں سے صرف  چالیس شاگردوں کا انتخاب کیا جنہوں نے پورے تیس سال یعنی 120سے 150ھ تک تدوین فقہ میں حصہ لیا اور ایک ایسا مجموعہ تیار کیا جو اپنی عمدگی میں بے مثل اور بے نظیر ہے۔زیر نظر کتاب میں مولانا یحییٰ گوندلوی مرحوم نے اس دعوے کا جائزہ لیا ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ بلا دلیل ہے کیونکہ امام صاحب نے نہ تو کوئی ایسی کمیٹی بنائی جس نے تدوین فقہ کا کام کیا ہو اور نہ  ہی انہوں نے فقہ مدون کرائی۔اس پر کئی قرائن ہیں مثلاً جن لوگوں کو اس کمیٹی کے ارکان ظاہر کیا جاتا ہے ان میں سے کئی تو اس کمیٹی کی تشکیل کے وقت پیدا ہی نہیں ہوئے تھے اور بعض بہت چھوٹی عمر کے تھے۔بہر حال یہ تحقیقی کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ط۔ا)

ادارۃ العلم شیش محل روڈ لاہور حنفی
3504 2725 دبستان مذاہب کیخسرو اسفند یار

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"دبستان مذاہب" محترم کیخسرو اسفند یار صاحب کی فارسی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ رشید احمد جالندھری ناظم ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور نے کیا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے غیر جانبدارانہ طریقے سے متعدد مذاہب عالم کا مختصر تعارف اور ان کی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔ مذاہب عالم کے تعارف کے حوالے سے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جو اپنے موضوع پر انتہائی مکمل ہے۔(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور گروہ و فرقے
3505 4127 دجال قادیان محمد طاہر عبد الرزاق

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب " دجال قادیان "  مرزا غلام احمد قادیانی کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محترم محمد طاہر رزاق کی کاوش ہے۔مولف موصوف کی  قادیانیوں کے حوالے سے اس سے پہلے بھی کئی کتب سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہیں ۔ان سے پہلے محترم محمد متین خالد بھی اس فتنے کے خلاف ایک موثر آواز اٹھا چکے ہیں۔مولف نے اس میں قادیانیوں کے حوالے سے   تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3506 753 دستور حیات سید ابو الحسن علی ندوی

’دستور حیات‘ مولانا ابو الحسن علی ندوی کی وہ تصنیف ہے جس میں انھوں نے نفع عام کے لیے ضروری دینی تعلیمات، روزہ مرہ کے فرائض و اعمال، اسلامی اخلاق اور  انفرادی و اجتماعی زندگی کی ہدایات کو رقم کیا ہے تاکہ ایک اوسط درجے کا مسلمان اس کو زندگی کا دستور العمل بنا سکے۔ اس سے قبل اس موضوع پر امام غزالی کی شہرہ آفاق کتاب ’احیاء العلوم‘ منظر عام پر آ چکی ہے۔ سیدنا عبدالقادر جیلانی نے بھی ’غنیۃ الطالبین‘ لکھ کر اس موضوع کو بہت سہل انداز میں بیان کیا۔ اسی طرح حافظ ابن قیم نے ’زاد المعاد‘ لکھ کر عوام کی اصلاح و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا ابو الحسن علی ندوی نے بھی اپنے دور کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس موضوع کو آگے بڑھایا اور اس کا مکمل حق ادا کر دیا۔ انھوں نے سب سے پہلے عقیدے کے مسائل کو جگہ دی ہے اور دقیق بحثوں سے صرف نظر کرتے ہوئے آسان انداز میں عقیدے کے بعض اساسی مسائل کو قلمبند کیا ہےجنھیں معمولی سمجھ بوجھ والا انسان بھی آسانی کےساتھ سمجھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے اذکار مسنونہ اور جہاد کے موضوع پر مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔ تہذیب اخلاق اور نفس ربانی کی تربیت کے عناوین سے ایسی گزارشات کی ہیں کہ جن کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے نظام زندگی کو شرعی تقاضوں کے مطابق آسانی سے ڈھال سکتا ہے۔ مولانا نے شرعی احکام و مسائل کو رقم کرتے ہوئے غیر جانبداری دکھانے کی پوری کوشش کی ہے لیکن بعض جگہوں پر ان کے منہج سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے۔ لاریب یہ کتاب تاثیر و افادیت کے اعتبار سے انتہائی مفید ہے۔(ع۔م)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی اسلام
3507 7110 دفاع ختم نبوت محمد طاہر عبد الرزاق

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب دفاع ختم نبوت کے متعلق تاریخی ستاویزات پر مشتمل ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مرزائیت کے بارے میں اکابرین کی وہ تحریریں شامل ہیں جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔اس میں مختلف کتابوں، جرائد،روزناموں سے لیے گئے اقتباسات،مضامین اور تبصرے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3508 7111 دفاع ختم نبوت اسلام کا سب سے اہم مورچہ محمد طاہر عبد الرزاق

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت اسلام کا سب سے اہم مورچہ‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے اس کتاب میں انہوں نے قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان چار متازعہ مسائل ختم نبوت ،حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام،کذب مرزا غلام احمد قادیانی،کفر و اسلام کی حدود کیا ہیں، کے متعلق متفرق مضامین کو یکحا کر کے تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3509 6310 دنیا عیسائیت کی زد میں محمد انور بن اختر

عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم لٹریچر کی ضرورت ہے وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے  وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’دنیا عیسایت کی زد میں ‘‘  محمد انور بن اخترکی تصنیف ہے فاضل مصنف  نے  اس کتاب  میں عیسائیت کی اسلام دشمنی عیسائیت کا پوری دنیا میں تبلیغی مشن۔مسلمانوں  کو عیسائی بنانے کے طریقے اور پرفریب جالِ عیسائیت کے مشن کو پھیلانے والی  دنیا بھر کی تنظیمیں اور مشن کی کار گزرایاں ،ایشیا ،پاکستان اور خلیجی ممالک اور افریقہ  ویورپ میں عیسائیت کے مشن کے احوال پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ ارسلان، کراچی عیسائیت
3510 6777 دنیا کے بڑے مذاہب عماد الحسن آزاد فاروقی

جب سےیہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔مشہور مذاہب ،  اسلام ، عیسائیت ،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’دنیا کے بڑے مذاہب ‘‘ جنا عماد الحسن آزاد فاروقی صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  دنیا کے آٹھ بڑے مذاہب (ہندومت ،بدھ مت ، جین مت، زرتشتیت، سکھ مت، یہودیت، عیسائیت، اسلام )کے متعلق انتہائی معلومات افزا حقائق پیش کیے ہیں ، بڑی دیدہ ریزی سے مذکورہ مذاہب کی تاریخ، تعلیمات، نظریات اورترجیحات کو تحریر کی سلک میں پرودیا ہے۔(م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم مذاہب عالم
3511 2726 دین اسلام وحی الٰہی کا نام محمد طیب محمدی

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے، جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے، بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔ زیر نظر کتاب "دین اسلام،وحی الہی کا نام" اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو محترم محمد طیب محمدی صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس وقت دنیا پر اللہ کا پیغام صرف اور صرف دین اسلام کی شکل میں موجود ہے،اس کے علاوہ دیگر تمام مذاہب میں تحریف وتصحیف ہو چکی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی دین اسلام پرصحیح معنوں میں عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین (راسخ)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ اسلام
3512 5033 دین اسلام پر ثابت قدمی کے وسائل محمد بن صالح المنجد

اللہ کے دین پر ثابت قدم رہنا ہر سچے مسلمان کا بنیادی مقصد ہے اور رشدو عزیمت کے ساتھ صراط مستقیم پر گامزن رہنا ہی اولین مقصد ہے۔ آج جن حالات میں مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں کہ گوں ناگوں فتنے اور دلفریب چیزیں جن کی آگ میں وہ جل رہے ہیں اور قسم در قسم خواہشات اور شبہات جن کے سبب دین اجنبی ہو کر رہ گیا ہے۔ اہل دانش کو اس حقیقت سے قطعاً شک وشبہ نہیں ہے کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کو دین پر استقامت کے لیے گذشتہ ادوار کے مسلمانوں کی نسبت وسائل کی زیادہ ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر مؤلف نے زیرِ تبصرہ کتاب کو تالیف کیا۔ اس میں صاحب کتاب نے دین اسلام پر استقامت کے وسائل کو بیان کیا ہے اور ہر وسیلہ کو بیان کر کے اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور اختصار کے پیش نظر چند اہم وسائل کا تذکرہ کیا گیاہے۔مثلا چند ایک وسائل یہ ہیں: قرآن پر توجہ‘ اللہ کی شریعت مطہرہ اور صالح اعمال کی پابندی‘ انبیاء کے پاکیزہ واقعات میں غور کر کے ان کو اسوۂ بنانا دعا کرنا ذکر الہٰی صحیح راہ کا حریص ہونا‘تربیت اور راستے پر اعتماد وغیرہ۔ اس کتاب میں زُبان کے سہل اور سلیس ہونے کا خیال رکھا گیا ہے اور حوالہ جات کا بھی اہتمام ہے اور زیادہ تر حوالے قرآن مجید سے ہی دیے گئے ہیں۔ اور یہ کتاب اصلاً عربی میں ہے جس کا نہایت آسان اور سلیس ترجمہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ دین اسلام پر ثابت قدمی کے وسائل ‘‘ مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری﷾ کا کیا ہوا ترجمہ ہے۔ آپ نے اس کتاب کے علاوہ دو کتب کے اور بھی تراجم کیے ہیں اور آپ تالیف وتصانیف کے ساتھ ساتھ خطابت کا عمدہ ذوق بھی رکھتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین) (ح۔م۔ا )

جامعہ البدر الاسلامیہ، ساہیوال اسلام
3513 1921 دین اسلام کے ساتھ یہودیت اور عیسائت کی وحدت کے باطل نظریات کا رد بکر بن عبد اللہ ابو زید

فی زمانہ کسی بھی بین الاقوامی اجتماع میں جب تمام مذاہب کے ماننے والوں کو جمع کیا جاتا ہے تو مشترکہ طور پر اس اجتماع کا پیغام یہ ہوتا ہے کہ ’’ تمام مذاہب یکساں اور بر حق ‘‘ ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کا ٰئنات کے خالق اللہ رب العالمین کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے۔لہذا کسی ایک مذہب والے (خصوصاٌ اھل اسلام) کا اس بات پر اصرار کے اب تا قیا مت نجات کی سبیل صرف ہمارا دین و مذہب ہے یہ ایک بے جا سختی اور تشدد یا انتہا پسندی ہے، جس کا خاتمہ از حد ضروری ہے۔پھر اس’’ نظریہ وحدت ادیان‘‘ کی تفصیل کچھ یوں بیا ن کی جاتی ہے کہ ’’ جب منزل ایک ہو تو راستوں کے جدا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘ یعنی ہر مذہب والا ایک بزرگ و بر تر ذات کی بات کرتا ہے جسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، کبھی اللہ تو کبھی بھگوان اور کبھی God جبکہ حقیقتاٌ تمام مذاہب اللہ کی بندگی اور خوشنودی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں ، اس لئے ہر مذہب میں حق و انصاف ، انسان دوستی اور انسانی بھائی چارے کی تعلیم دی گئی ہے لھذا تمام انسانوں کو تمام مذاہب کا برابر کا احترام کرنا چاہیے، کسی ایک مذہب یا دین کی پیروی پر اصرار تشدد اور بے جا سختی ہے ، وغیرہ وغیرہ۔صاحب علم و صاحب مطالعہ حضرات یقیناًاس بات سے اتفاق کرینگے کہ یہ ’’نظریہ وحدت ادیان ‘‘ ایک جدید اصطلاح ہے جسے اسلام دشمن عناصر نے یا احباب نما اغیار نے ایجاد کیا ہے۔اور یہ ایک انتہائی اور اسلام مخالف اصطلاح ہے ،جس کا اسلام نے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔چنانچہ متعدد اہل علم میدان میں آئے اور انہوں نے اس باطل نظرئیے کا مدلل اور مسکت جواب دیا۔جن میں سے مولانا سلطان احمد اصلا حی کی کتاب ’’وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام ‘‘ بہت مفید دکھائی دیتی ہیں۔شیخ امین اللہ پشاوری نے بھی اپنے فتاویٰ ’’الدین الخالص‘‘ مجلہ نمبر ۹ میں گرفت فرمائی ہے۔شیخ ابن بازؒ نے بھی علمی انداز سے نکیر فرمائی ہے جسے ’’مجموع فتاویٰ و مقالات متنوعہ ‘‘ کی جلد نمبر ۲ میں دیکھا جا سکتا ہے ۔انہی کوششوں میں سے ایک یہ کاوش ڈاکٹر بکر ابو زید کی کتاب ’’الابطال لنظریۃ الخلط بین الادیان‘‘ ہے، جس کا اردو ترجمہ " اسلام کےساتھ یہودیت اور عیسائیت کی وحدت کے باطل نظریات کا رد "پاکستان کے معروف عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں اس باطل نظریئے کی ابتداء ،اس کے علم بردار اور اسے فروغ دینے والوں کو منکشف کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے اس کا رد کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی ان مبارک کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلام ہاؤس ڈاٹ کام اسلام
3514 1622 دین اسلام کے محاسن عبد العزیز بن سلیمان

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔زیر نظر کتاب اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ عبد العزیز محمد السلمان کی کاوش ہے۔جس کا اردو ترجمہ ابو اسعد قطب الدین محمد الاثری نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

 

 

مکتب تعاونی برائے دعوت و توعیۃ الجالیات، ریاض اسلام
3515 1709 دین اسلام کے محاسن( جدید ایڈیشن) عبد العزیز بن سلیمان

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔زیر نظر کتاب اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ عبد العزیز محمد السلمان کی کاوش ہے۔جس کا اردو ترجمہ ابو اسعد قطب الدین محمد الاثری نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض اسلام
3516 2051 دین فطرت اسلام ہی کیوں؟ نور الحق صدیقی

اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا توہ سلامتی اور امن کادین اسلام ہے ۔ تمام انبیاء ﷤ اوران کی امتوں کادین یہی تھا ۔ مگر ہر نبی کی امت نے ان کے تشریف لے جانے کے بعد اپنے اپنے دین کوبدل ڈالا اورایسا مسخ کیا کہ ان کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ رہا۔سورت آل عمران کی ایت 83تا85 میں وضاحت سے بتا دیاگیا ہے کہ دین اسلام ہی واحد دین ہےجو اللہ تعالیٰ کےہاں قابل قبول ہے ۔ کیوکہ اس کی تعلیمات صاف ستھری ہر قسم شبہ سے بالاتر ہیں۔ان کے علاوہ اگر کوئی قوم کوئی اورمذہب یا دین اختیار کرتی ہوتو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبی ﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ اور ختم ہوگئے۔ زیر نظر کتاب ’’دین فطر ت اسلام ہی کیوں؟‘‘نور الحق صدیقی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اگر تمام غیرمسلم قومیں راہ نجات چاہتی ہیں تو ان کو دین فطرت اسلام کو اپنا لینا چاہیے تاکہ ان کی دنیا اور آخرت بہتر ہوسکے۔ مصنف موصوف نے اس کتاب میں قرآن مجید کے علاوہ ہندو ازم ،بدھ ازم ، چین وجاپان کے مذاہب اور بائبل سےاستفادہ کرتے ہوئے ان کی تعلیمات اور عقائد کا ذکر کیا ہے او ردین اسلام کی تعلیمات کی روشنی اور علوم فنون کے دور جدید کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر ان کااحسن طریقے سےجائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کواسلام کی بلندی اور غلبےکا ذریعہ بنائے (آمین) ( م۔ا)

طاہر سنز اردو بازار لاہور اسلام
3517 3407 دین مبین رشید احمد ایم اے

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دین مبین"انگریز مصنف  گاڈ فرے کی انگریزی کتاب "ایپالوجی" کی تلخیص ہے، جسے عوامی اسلامک مشن سول لائن لاہور نے شائع کیا ہے۔اس کتاب  کے مولف نے غیر مسلم ہونے کے باوجود اسلام کی حقانیت اور عظمت کا اعتراف کیا ہے اور غیر عیسائی مستشرقین کی جانب سے اٹھائے گئے متعدد اعتراضات کو  بیہودہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو اسلام کی عظمت کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور اسلام
3518 308 راجپال کے جانشین علامہ ابو ٹیپوخالد الازہری

تحفظ ناموس رسالت ﷺ تمام عبادتوں کامغز ہے اوریہ ایسی اعلی وارفع عبادت ہے  جس پر تمام عبادتیں قربان کی جاسکتی ہیں تحفظ ناموس رسالت ﷺ ہر مسلمان کے ایمان کی روح ہے ۔اورحضور نبی کریم ﷺ  کی عزت وناموس کا تحفظ ہرمسلمان کااولین فريضہ بھی ہے ۔کچھ ایسے بدبخت  اور دیوث  انسانوں کا (جنہیں انسان کہنا بھی انسانیت  کی توہیں او رتذلیل ہے )ایسا گروہ بھی ہے جومعمولی دنیاوی ومادی لالچ میں  آ کر کائنات کی محبوب ترین ہستی  حضرت محمد ﷺ کی توہین کرتاہے ۔کیونکہ یہ سرپرستان گستاخان رسول  جانتے ہیں کہ مسلمانوں کی کل کائنات،ان کی محبتوں کاقبلہ اور ان کی اخروی شفاعت کا واحد اور آخری سہاراصرف اور صرف ذات محمد ﷺ ہے ۔اس لیے یہ ملعون گاہےبگاہے امت مسلمہ کی غیرت کا ٹیسٹ لیتے رہتے ہیں تاکہ انہیں معلوم  ہوسکے کہ امت مسلمہ  اپنے نبی کے ناموس کے مسئلہ پر کتنی غیرت مند ہے ۔ناموس رسالت صلی  اللہ علیہ وسلم  کا تحفظ کرنے والٰے  مجاہدین وشہداء  کی روشن  تاریخ مفوظ ہے ضرورت اس بات کی تھی  کہ گستاخان رسول ﷺ  کی تاریخ بھی محفوظ اورمرتب ہوتاکہ آنے والی نسلیں ان ملعونوں کی ناپاک حرکات سے آگاہ ہوسکیں ۔گستاخان رسول ﷺ کا یہ سلسلہ ’’سلمان رشدی سے لے کرگوہر شاہی تک‘‘’’راجپال کے جانشین ‘‘ کی صورت میں پیش خدمت ہے ۔امید ہے کہ یہ کتاب امت مسلمہ  کی آنکھیں کھول دینے کےلیے کافی ہوگی۔
 

انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف تحفظ ناموس رسالت لاہور قادیانیت
3519 448 رافضیت ابن تیمیہ کے اقوال کی روشنی میں امام ابن تیمیہ

اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لئے مختلف اسباب مہیا فرمائے، جن میں ایک سبب یہ ہے کہ اس نے امت کے ربانی علماء کو دین اسلام کا دفاع اور بدعت اور اس کے خطرات کی نشاندہی کرنے کی توفیق دی، اللہ نے جن علمائے امت کو اس کارخیر کی توفیق بخشی ان میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی تالیفات میں سے منہاج السنۃ النبویہ ایک اہم تالیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب سے منتخب کردہ رافضیت کے موضوع پر سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ فرقہ سے متعلق ابن تیمیہ ؒ کے اقوال اس کی واضح دلیل ہیں کہ انہیں اس فرقہ کے مذہب اور ان کے اقوال و روایات پر وسیع معلومات حاصل تھیں، ان کے پیش کردہ عقلی و نقلی دلائل و براہین سنجیدہ ، ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہیں۔جن کی تردید کی فریق مخالف نے آج تک جرات نہیں کی۔

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد اہل تشیع
3520 5864 رافضیوں کی کہانی ڈاکٹر وسیم محمدی

تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر  کتاب’’رافضیوں کی کہانی ان کی معتمد کتابوں اور علمائے  سلف کی  زبانی  ‘‘جناب ڈاکٹر وسیم  محمدی صاحب کی تصنیف ہے  اس کتاب  میں فاضل مصنف نے  روافض بالخصوص اثنا عشریہ کے عقائد واصول کوپیش  کر  کے ان کا حقیقی چہرہ پیش کرتے ہوئے نہایت خوش بیانی اور اختصار کے ساتھ روافض کے متعلق لوگوں کے لیے اتمامِ حجت کا ایک سامان تیار کیا ہےجس کی طرف سے بوجوہ لوگ توجہ نہیں دیتے اور موہوم اندیشوں سے بچنے کے لیے امت کو بڑے نقصانات سے دو چار کرنے کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ منصف کی اس کاوش کو شرف قبولت سےنوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ آل بیت کراچی اہل تشیع
3521 4571 راہ عمل جلیل احسن ندوی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ زیر تبصرہ کتاب " راہ عمل "  محترم مولانا جلیل احسن ندوی  صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں اسلامی تعلیمات کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے انہیں زندگی کا دستور قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی ان  کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور اسلام
3522 607 راہ فلاح عبد الہادی عبد الخالق مدنی

دنیا میں ہر انسان کی تمنا ہے کہ وہ کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہو لیکن زیادہ تر لوگوں کے ذہنوں میں کامیابی کاتصور محض یہ ہے کہ دنیا کی ساری آسائشیں اور وسائل زیادہ سے زیادہ حاصل ہو جائیں تو انسان کامیاب و کامران کہلانے کا مستحق ہو جاتا ہے لیکن اسلام کی نگاہ میں یہ نظریہ قطعی طور پر غلط ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زندگی کو خداوند عالم کی مرضی کے مطابق بسر کیا جائے اس لیے کہ وہ انسان کا حالق ہے اور وہی سب سے زیادہ اس بات سے باخبر ہےکہ حقیقی کامیابی کیا ہے۔قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ اصل کامیابی،جسے شریعت نے’فلاح‘کا نام دیا ہے،مجض اسی صورت میں مل سکتی ہے جب اسلامی عقائد ارکان اسلام کی پابندی کی جائے۔زیر نظر کتابچہ میں اسی حقیقت کو انتہائی دلنشیں انداز میں  اجاگر کیا گیا ہے،اہل اسلام کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ صحیح معنوں میں شاہراہ کامیابی پر گامزن ہو سکیں۔(ط۔ا)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اسلام
3523 1645 ربوہ و قادیان جو ہم نے دیکھا! محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب (ربوہ وقادیان،جو ہم نے دیکھا)معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے اس مردود اور کذاب کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف تحفظ ناموس رسالت لاہور قادیانیت
3524 3624 ربوہ کا راسپوٹین مرزا محمود کی کہانی طاہر رفیق

اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ  کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ اس کے بعد بننے والا اس کا جانشین مرزا محمود ہے، جس کی زندگی جنس پرستی، زنا اور بدکرداری جیسی قبیح صفات سے بھری ہوئی ہے۔ زیر نظر کتاب "ربوہ کا راسپوٹین، مرزا محمود کی کہانی، مریدوں کی زبانی"محترم رفیق طاہر کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مرزا محمود کے بارے میں ان کے مریدوں  کی زبانی بیان کئے گئے بدکرداری اور فحاشی کے قصے جمع کر دئیے ہیں تاکہ قادیانیوں کی ہدایت کے لئے ایک دستاویز بن سکے۔اس کتاب میں  انہوں نے قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ میں مرزا محمود کے ہاتھوں وقوع پذیر ہونے والے  تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اس کتاب میں پہلی دفعہ انہوں نے قادیان کے رنگیلوں اور ربوہ کے راسپوٹینوں کی جنسی سیاہ کاریوں کوایسے ناقابل تردید عکسی ودستاویزی شواہد کے ساتھ پیش کیا ہے،جن کا رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

انجمن توحید و سنت ویلفیئر لاہور قادیانیت
3525 1830 ربوہ کی پر اسرار کہانیاں محمد طاہر عبد الرزاق

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب "ربوہ کی پر اسرار کہانیاں " میں قادیانی فتنے کے مرکزی مقام ربوہ میں وقوع پذیر ہونے والی سازشوں اور اسلام مخالف کرداروں پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محترم محمد طاہر عبد الرزاق کی کاوش ہے۔ان سے پہلے محترم محمد متین خالد بھی اس فتنے کے خلاف ایک موثر آواز اٹھا چکے ہیں۔مولف نے اس میں قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3526 3625 رد قادیانیت پر لا جواب مجموعہ رسائل ابن سرور حافظ عبد الرحمن

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رد قادیانیت پر لاجواب مجموعہ رسائل‘‘ حافظ عبدالرحمن شاہ عالمی مظفرگڑھی کے قادیانیت کی تردید کے موضوع پر لکھے گئے مضامیں کا مجموعہ ہے ۔ان رسائل کے عنوانات یہ ہیں آسمانی دلہن، توہین حسین، انمول موتی، دس ہزار کا نقد انعام، تکفیر مسلم، چھوٹا منہ بڑی بات، مخلصانہ درخواست، جاء الحق وزھق الباطل، انجام مرزا، حیات موسیٰ ازکتب مرزا۔اللہ تعالیٰ فتنہ قادیانیت سے مسلمانوں کو محفوظ فرمائے اور تردید قادیانیت کےسلسلے میں تمام علماء امت کی محنتوں وکاوشوں کو قبول فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا)

ادارہ نفیس الحسینیہ مسجد توحید لاہور قادیانیت
3527 3729 رد قادیانیت کے زریں اصول منظور احمد چنیوٹی

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رد قادیانیت کے زریں اصول‘‘ ربوہ کے پڑوس میں رہ کرقادیانیت کے خلاف نصف صدی سے زائد عرصہ تک جھوٹی نبوت سے ایک زبردست جنگ لرنے والے مرد مجاہد مولانا منظور احمد چنیوٹی کی زندگی کا حاصل ہے ۔مولانا نے اس کتاب میں حقانیت عقیدہ ختم نبوت پر قرآن وحدیث کے فولادی دلائل، حیات ونزول مسیح پر آفتاب روشن سے براہین کا انباراور قادیانی دجل وتلبیس اور ان کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کاعلمی جائزہ پیش کیا ہے ۔الغرض یہ کتاب رد قادیانیت کا انسائیکلوپیڈیا اورمرزا قادیانی کا شناختی کارڈ ہے ۔۔ اللہ تعالیٰ قادیانیت کے رد میں مولانا منظور چنیوٹی کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ تالیفات ختم نبوت لاہور قادیانیت
3528 1731 رضا خانی اشتہار پر ایک نظر عبد الغفور اثری

نماز تراویح کی رکعات کی تعداد کے بارے میں اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتاہے،بعض آٹھ کے قائل ہیں تو بعض بیس کے قائل وفاعل ہیں۔ صحیح بخاری ومسلم کی صحیح روایت کے مطابق نماز تراویح کی رکعات کی تعداد آٹھ ہے۔سیدناابوسلمہ نے سیدہ عائشہؓ سے پوچھا :حضورﷺ کا قیام رمضان کتنا تھا۔ سیدہ عائشہؓ نے فرمایا ‘ رمضان ہو یا غیر رمضان آپ گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔اس حدیث مبارکہ سے صراحت کے ساتھ ثابت ہوتا ہے کہ نماز تراویح کی رکعات کی مسنون تعداد آٹھ ہے۔لیکن اس کے باوجود بعض لوگ اس حوالے سے عامۃ الناس میں غلط فہمی پیدا کرتے رہتے ہیں،اور انہیں اپنے تقلیدی مذہب پر چلانے کے لئے کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ایسے لوگوں میں سے ایک مولوی ضیاء اللہ قادری مدیر اعلی ماہنامہ طیبہ ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک اشتہار شائع کیا اور اس میں متعدد لغویات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ نبی کریم اور صحابہ کرام بیس رکعات نماز تراویح پڑھا کرتے تھے ،اور اس کے ساتھ اہل حدیث علماء کو بڑے تکبر بھرے انداز سے چیلنج کیا کہ اس کا جواب دیا جائے۔چنانچہ علماء حق میں سے مولانا عبد الغفور اثری ﷫ نے اپنی یہ کتاب (رضا خانی اشتہار پر ایک نظر) لکھ کر اس کا جواب دینے کا بیڑہ اٹھایا اور ایسا مسکت ومدلل جواب دیا کہ مخالفین انگشت بدندان رہ گئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول ومنظر فرمائے ۔ آمین ۔ (راسخ)

اہلحدیث یوتھ فورس، سیالکوٹ آغا خانیت و رضا خانی
3529 5801 سالنامہ تاریخ اہل حدیث شمارہ نمبر 1 عبد الحکیم عبد المعبود المدنی

اہل  حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں  ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل  حدیث ایک جماعت  او رایک تحریک  کا نام ہے  زندگی  کےہر شعبے  میں قرآن  وحدیث کے مطابق عمل  کرنا  او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے  کی ترغیب دلانا  یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی  دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اہل حدیث اسلام کی حقیقی ترجمان اور ایک ایسی فکر ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے۔فکر اہل حدیث ، تاریخ اہل حدیث، تعارف اہل حدیث ،مسلک اہل حدیث  کے عنوان سے متعدد کتب موجود ہیں زیر نظر کتاب  بھی اسی سلسلہ کی  کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’سالنامہ تاریخ اہل حدیث 2106 ،شمارہ نمبر 1 ‘‘  جناب عبد الحکیم  عبد المعبود  المدنی ﷾ کی کاوش ہےموصوف  جماعت اہل حدیث ، ہند کے غیور اور ممتاز عالمِ دین ہیں ، انہوں نے ’’ مرکز تاریخ اہل حدیث ،انڈیا‘‘ کے نام سے ایک مستقل ادارہ قائم کیا ہوا  ہے  جس کے تحت  وہ  تاریخ اہل حدیث ہند کو بڑی تیزی اور قوت سے جمع کیا جارہا ہے ۔کتاب ہذادر اصل مجوزہ تاریخ اہل حدیث  ،ہند  کا پہلا حصہ ہے  ۔مرتب  نےاس میں مختلف جرائد ومجلات، مقالات اور کتابوں سے استفادہ کرتے ہوئے نیزذاتی معلومات کی بنیاد پر جنوبی ہند کے علماء اہل حدیث کے مساعی جمیلہ کو مختلف جہتوں سے واضح کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سالنامہ تاریخ اہل حدیث کا یہ پہلا شمار ہ سات ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے  باب کے تحت فاضل مرتب نے اپنااداریہ، مرکز اہل حدیث کا جامع تعارف اور کچھ علماکرام کے  تاثراتی پیغامات کوشامل کیا ہے ، دوسرا باب  اہل  حدیث ، تاریخ اہل حدیث،اور جماعت کے بعض تعلیمی  ودعوتی مراکزکے تعارف وغیرہ پر مشتمل ہےاس میں مستند اہل علم کی تحریریں جمع کی گئی ہیں۔ باب سوم میں  بعنوان’’ یادرفتگان 1915ء تک وفات پاچکے سترہ علماء کرام کی سوانح حیات اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے، باب چہارم 2016ء میں وفات پانےوالے علماء کرام کے ذکر ِجمیل کے لیے مختص ہے  اور اس کے تحت 16 علماء کرام کی سوانح حیات اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے، باب پنجم میں 2016ء میں وفات پانے والے بعض ایسے اعیان  وجماعت کی وفات پر لکھی گئی تعزیتی تحریریں شامل ہیں جو باضافہ عالم تو نہ تھے مگر جمعیت وجماعت اوراس کے کاز سےگہری دلچسپی او روابستگی کے سبب  انہوں نے اپنے طور قابل قدر خدمات انجام دیں۔باب ششم میں پانچ اکابر علماء موجودیں کی خود نوشت سوانح حیات شامل ہے جو اپنی جگہ نہایت اہمیت کی حامل ہے جب کہ آخری اور ساتویں با ب میں  متفرقات کے عنوان سے فاضل مرتب نے تین اہم مضامین تاریخ  اہل حدیث کے متعلق شامل کیے ہیں ۔ یہ کتاب تاریخ اہل حدیث کی حقانیت اورعلمائے اہل حدیث کی گرانقدر خدمات پر مشتمل ایک اہم علمی وتاریخی دستاویز  ہے ۔اللہ مرتب وناشرین کی اس  عظیم الشان مساہی کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اورانہیں ا س کام کو جاری رکھنی کی توفیق دے ۔ (آمین) (م۔ا)

مرکز تاریخ اہل حدیث ممبئی انڈیا اہل حدیث
3530 7251 سلف اور سلفیت رضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری

سلفیت کوئی نیا فرقہ اور خود ساختہ نظام زندگی کا نام نہیں بلکہ قرون مفضلہ کے سلف صالحین کے منہج پر چلنے کا نام ہے۔اور سلفی سلف کی طرف نسبت ہے اور اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن و سنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’سلف اور سلفیت‘‘ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس رحمہ اللہ کی ایک تحریر ہے۔انہوں نے اس مختصر رسالہ میں لفظ سلف اور اس کے مفہوم کو متعارف کروایا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اہل حدیث
3531 1195 سلفیت تعارف وحقیقت ناصر الدین البانی

فضیلۃ الشیخ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پوری زندگی کتاب و سنت کے فروغ کے لیے وقف کیے رکھی۔ آپ نے سلفی منہج اپنانے اور اسی کو راہِ نجات کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں کیا۔ علامہ موصوف نے ایسے وقت میں قرآن و سنت کی روشن تعلیمات کو دلائل کی روشنی میں واضح کیا جب عالم اسلام میں اسلام کے نام پر درجنوں تحریکیں اور تنظیمیں وجود میں آ چکی ہیں لیکن ان میں سے اکثر اسلام کی روح سے ناواقف ہیں۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں علامہ البانی نے سلف صالحین کا قرآن و سنت کو سمجھنے کا طریقہ واضح کرنے کے لیے دروس کا مستقل سلسلہ شروع کیا۔ سلف کسے کہتے ہیں؟ موجودہ سلفی تحریک کا ان سے کیا تعلق ہے؟ اس تحریک کا منہج دعوت و تبلیغ کیا ہے؟ شیخ موصوف نے اپنے دروس میں دلائل کی روشنی میں اسی مفہوم کو واضح کیاہے۔ اسلام کے نام پر باطل تحریکوں اور تنظیموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اسلام کا صحیح مفہوم پیش کیا ہے۔ یہ دروس عربی میں تھے اور کیسٹس کی صورت میں تھے جس کو عمرو عبدالمنعم سلیم نے کتابی شکل میں پیش کیا۔ اردو دابن طبقے کے لیے محترم ابو حماد عبدالغفار المدنی نے ان دروس کا سلیس اور شستہ اردو ترجمہ کر دیا ہے۔ سلفی منہاج کی تمام تر مبادیات کو سمجھنے کے لیے یہ کتاب بہترین اور ہر خاص و عام کے لائق مطالعہ ہے۔ (ع۔م)
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ اہل حدیث
3532 7252 سلفیت حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہو گا وہ نجات پائے گا ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول

سلفیت کوئی نیا فرقہ اور خودساختہ نظام زندگی کا نام نہیں بلکہ قرون مفضلہ کے سلف صالحین کے منہج پر چلنے کا نام ہے۔اور سلفی سلف کی طرف نسبت ہے اور اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن و سنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلفیت حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہو گا وہی نجات پائے گا ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر بازمول  کا مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتابچہ میں سلفیت کے اصول،سلفیت کی امتیازی شان،سلفیت کے نزدیک اصلاح کے ضابطوں کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)

جمعیت اہل حدیث کلیان اہل حدیث
3533 3745 سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شبہات کا ازالہ ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری

تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان ﷜ کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف رضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوری کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا رد کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

دار الخلد، لاہور اہل حدیث
3534 3422 سواد اعظم اور اہل حدیث رانا محمد شفیق خاں پسروری

1977ء کی تحریک نفاذ اسلام ایک قومی تحریک  تھی جس میں تمام مکاتب فکر  کے افراد نے حصہ لیا تھا ور پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کےلیے قربانیاں دی تھیں۔مگر نوارانی میاں اور ا ن کے ساتھیوں نے   اُس  وقت اس تحریک سے علیحدگی  اختیار کر کے  اور  سواد اعظم کانعرہ لگا کر ملک میں فرقہ واریت  کو ہوادی اور قومی یکجہتی  کو پارہ پارہ کردیا۔اس تحریک کی کامیابی کے فوراً بعد  نورانی میاں اور ان کے ساتھیوں  نے قومی اتحاد کوچھوڑ کر ’’سواداعظم ‘‘ ہونے کا اعلان کیا اور جلسوں، جلوسوں اوراخبارات میں ایک طوفان بیان بازی برپا کردیا کہ ہم سواد اعظم  ہیں اور پاکستان  میں سواد اعظم  کی مرضی نافذ ہوگئی۔تو اس وقت جناب رانا شفیق خاں پسروری﷾  نے سواد اعظم کے حقیقی مفہوم کو واضح کرنے کے لیے  ایک مفصل مضمون لکھا تھا جو مختلف جرائد ورسائل میں شائع  ہوا اورقارئین نے   اسے  بڑا پسند کیا۔ کتابچہ ہذا’’ سواد اعظم اوراہل حدیث‘‘ اسی مضمون کی  کتابی صورت  ہے۔(م۔ا)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور اہل حدیث
3535 2107 سوتیلی ماں اور اولاد ام عبد منیب

’’ ماں ‘‘ محض ایک لفظ نہیں  بلکہ محبتوں  کا مجموعہ ہے۔ ’’ ماں ‘‘کا لفظ سنتے ہی ایک ٹھنڈی چھاوں  اور ایک تحفظ کا احساس اجاگر ہوتا ہے ۔ ایک عظمت کی دیوی اور سب کچھ قربان کردینے والی ہستی کا تصور ذہن میں  آتا ہے۔ ’’ ماں ‘‘ کے لفظ میں  مٹھاس ہے۔ انسانی رشتوں  میں  سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں  کی ہے۔ ماں  خدا کی عطا کردہ نعمتوں  میں  افضل ترین نعمت ہے۔ تہذیبی روایات کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے ہر دن کو ہماری ماں  کی  دعاوں کے سائے میں  طلوع ہونا چاہیے۔ قرآن حکیم اور دوسرے تمام الہامی صحیفوں  میں  ’’ماں ‘‘ کا تقدس سب کی مشترکہ میراث ہے۔لیکن یہ ماں جب اللہ کے اٹل فیصلے کے مطابق اس دنیا سے رخصت ہوجاتی ہے تو بچے کی دنیا اجڑ جاتی ہے ۔انسان ایک دم لٹا پتا سا،بے سہارا ،بکھرا بکھرا سا اپنے آپ کو خالی خالی سا محسوس  کرتا ہے۔اللہ تعالی نے اس کا متبادل رشتہ سوتیلی ماں کا رکھا ہے۔سوتیلا یا سوتیلی کا لفظ ہی ایسا ہے کہ جسے سن کر کسی بھی ذہن میں کبھی اچھا تاثر قائم نہیں ہوتا۔مگر بعض سچائیاں ایسی ہیں کہ انہیں قبول کرنا ہی پڑتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " سوتیلی ماں اور اولاد "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  سوتیلی ماں کے اپنی سوتیلی اولاد کے ساتھ اچھے رشتے کے حوالے سے گفتگو کی ہے،ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ معاشرے میں یہ کوئی اچھا رشتہ نہیں سمجھا جاتا ہے لیکن اگر شریعت کے مطابق اس کو بسر کیا جائے تو اولاد کو حقیقی ماں کا پیار بھی مل سکتا ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’ مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور قادیانیت
3536 6886 سہ ماہی مجلہ پیغام خاتم النبیین حقیقت قادیانیت نمبر ستمبر 2022ء مختلف اہل علم

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر’’ سہ مجلہ پیغام خاتم النبیین ستمبر2022ء(حقیقت قادیانیت نمبر)‘‘  علامہ  ہشام الہی ظہیر حفظہ کی تحریک ’’تحریک دفاع  اسلام وپاکستان‘‘ کے شعبہ تحفظ  عقیدہ ختم نبوت کا ترجمان ہے ۔ یہ شعبہ مناظر اسلام پروفیسر خاور رشید بٹ حفظہ اللہ کی زیر نگرانی مصروف عمل ہے۔ مولانا عبید اللہ  لطیف  حفظہ اللہ  اس مجلہ کے  چیف ایڈیٹر  ہیں ۔ اشاعت  ہذا حقیقت  قادیانیت   کے متعلق اشاعت خاص ہے جو کہ  ردّ قادیانیت کے متعلق مختلف  اہل قلم  کے  تحریر کردہ 19 مضامین کا  مجموعہ ہے ۔اس اشاعت خاص کو  منظر عام پر لانے  میں شامل تمام  حضرات  کی اس کاوش کو قبول فرمائے ا ور اسے قادیانیوں کے لیےہدایت کا ذریعہ بنائے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3537 89 شخصیت مسیح بائبل کے آئینے میں محمد نواز فیصل آبادی

مقام مسیح کے بارے میں خود عیسائیت میں افراط وتفریط پائی جاتی ہے جس وجہ سے عیسائی عیسی ؑ کے بارے میں کوئی ایک موقف اختیار نہیں کر پائے-قرآن کریم نے عیسی ؑ کی تعظیم بیان کرتے ہوئے افراط وتفریط سے بچ کر ان کے مقام کو واضح کیا ہے جس وجہ بعض عیسائی لاعلمی کی وجہ مسلمانوں کو حضرت مسیح کا مخالف سمجھتے ہیں حالانکہ مسلمان مسیح کا نام لیتے ہوئے ان کی تعظیم میں شروع میں حضرت اور آخر میں ؑ کا اضافہ کرتے ہیں جس یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلمان حضرت مسیح کی تعظیم کرتے ہیں -اس کتاب کے مقدمہ میں جس بات پر زور دیا گیا ہے اس کا تعلق ذرائع ابلاغ کا استعمال ہے اس ذرائع ابلاغ میں ریڈیو , ٹیلی ویژن , جلوس صلیب , خط و کتابت, تقسیم بائبل , کلب , عیسائی منشریاں , تقسیم مسیحی , انداز تبلیغ , مختصر عقائد مسیحی پر بات کی گئی ہے اس کتاب کی تمہید میں عقیدہ تثلیث والوہیت کی حقیقت کا پس منظر, ابنیت مسیح , عقیدہ صلیب و مصلوبیت کے عقیدہ پر بات ہوئی ہے اس کتاب میں مقاصد کا بھی ذکر ہے جس میں توہین مسیح , غیر محرم عورتوں سے ملاپ , تلخ بیانی , موت کا ڈر , حضرت مسیح کا ملعون ہونا , قانون بائبل , حضرت مسیح حواریوں کی نظر میں  , عبادت کے لائق کون , خدائی صفات , اللہ کے بیٹے کا نسب نامہ اور انجیل یوحنا میں تحریف کے متعلق مورخین و مفسرین کے اقوال کو بھی بیان کیا گیا ہے  -اس کے ساتھ ساتھ خود عیسائیوں کی طرف سے کی گئی زیادتیوں اور افراط وتفریط کی نشاندہی کرتے ہوئے قرآن وسنت سے ان غلطیوں کی اصلاح کی ہے-
 

جامعہ الاحسان الاسلامیہ،کراچی عیسائیت
3538 3152 شریعت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور دین احمد رضا خاں ملک حسن علی

توحید اور شرک کا معاملہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے۔توحیدکا لفظ اپنی حقیقت، ثمرات اور مقتضیات کے اعتبار سے تمام دنیائے انسانیت  کے لئے اتنا عظیم، ایسا اہم اور اس قدر گرانمایہ ہے کہ اسی پر انسان کی دنیا وعقبی، آغاز وانجام اور تمدن ومعاشرت بالکہ زندگی کے تمام شعبوں کی بہتری اور صلاح وفساد کا دارومدار ہے۔سچی انسانیت ، خدا کی ہستی اور اس کی توحید کے عقیدے پر موقوف ہے۔توحید سب سے بڑی صداقت ہےبلکہ تمام صداقتوں کی صداقت اور تمام حقیقتوں کی حقیقت ہے۔تمام صداقتیں اسی مدار کے گرد طواف کرتی ہیں۔توحید اور شرک دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی ہیں۔لیکن افسوس کہ اہل سنت والجماعت کا دعوی کرنے والے آج اسی شرک کا پرچار کر رہے ہیں اور شرکیہ امور کے علمبردار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"شریعت حضرت محمد مصطفے ﷺاور دین مولانا احمد رضا خاں صاحب" محترم ملک حسن علی بی اے علیگ جامعی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا احمد رضا خاں بریلوی اور ان پیروکاروں کے وہ عقائد اور نظریات بیان کئے ہیں جو سرا سر اسلام مخالف اور توحید کے منافی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

انجمن اشاعۃ التوحید والسنہ شرقپور بریلوی
3539 5671 شکنجہ یہود اردو ترجمہ ( They Dere Speak Out ) پال فنڈلے

یہودی مذہب حضرت یعقوب﷤ کے چوتھے بیٹے  یہودا کی طرف منسوب ہے  ۔حضرت سلیمانؑ کے بعد جب ان کی سلطنت دوٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی تو یہ خاندان اس ریاست کامالک ہوا جو یہودیہ کےنام سے موسوم ہوئی اور بنی اسرائیل کے دوسرے قبیلوں نے  اپنی الگ ریاست قائم کرلی جو سامریہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ پھر  اسیریا نے نہ صرف یہ کہ سامریہ کو برباد کردیا بلکہ ان اسرائیلی قبیلوں کا بھی نام ونشان مٹادیا جو اس ریاست کے بانی  تھے ۔ اس کے بعد صرف  یہودا اوراس کے ساتھ بنیامین کی نسل ہی باقی رہ گئی جس پر یہود اکی نسل کےغلبے کی  وجہ سے یہود کےلفظ کا اطلاق ہونے لگا۔اس نسل  کے اندر کاہنوں ،ربیوں اورااحبار نےاپنے اپنے خیالات اور رجحانات کے مطابق  عقائد اور رسوم او رمذہبی ضوابط کا جو ڈھانچہ  صد ہابرس  میں تیار کیا اس کا نام یہودیت ہے ۔اللہ کےرسولوں کی لائی ہوئی ربانی ہدایت کا بہت  تھوڑا ہی عنصر اس میں شامل ہے اور اس کا حلیہ بھی اچھا خاصا بگڑ چکا ہے ۔ اسی  بناپر  قرآن مجید میں اکثر مقامات پر  ان کو الذین ھادوا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے  یعنی اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو۔قرآن میں جہاں ’’بنی اسرائیل‘‘ کو خطاب کیاگیا ہے  وہاں ’’بنی اسرائیل‘‘کا  لفظ استعمال  ہوا ہے ۔ اور جہاں مذہب یہود کےپیروکاروں کوخطاب کیا گیا ہے وہاں الذین ھادوا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ یہودیوں کی عالمی فتنہ آرائیوں سے اب پوری دنیا آگاہ ہوچکی ہے ۔ اس وقت یہودیوں کے تین بین الاقوامی اڈے ہیں۔ ایک امریکہ، دوسرا برطانیہ، اور تیسرا جرمنی۔ اپنی خفیہ ایجنسیاں تو انہوں نے دنیا کےہر خطے میں جاری کر رکھی ہیں۔ ابلاغ عامہ اور مالی  اداروں پر بھی ان کے گہرے اثرات ہیں۔ ان سب اڈوں اور ایجنسیوں اور اثرات کو  وہ اپنی تصوراتی مملکت ’’ اسرائیل‘‘ کے بقاء  واستحکام اور توسیع کے لیے استعمال کررہے ہیں۔اس امر کی شدید ضرورت ہے  کہ امت مسلمہ کے دانشور اور بالخصوص اسلامی تحریکات یہودیوں کی منصوبہ بندی ، طریق  کار اور اثر ونفوذ  کے چینل کو  سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر امت کے باشعور حلقوں کو اس سے آگاہ کریں۔ زیر  نظر کتاب ’’شکنجۂ یہود ‘‘امریکی سیاسی حلقے کی ایک  شخصیت  پال فند لے   کی انگریزی کتاب ’’They Dare Speak Out ‘‘ کا پہلا اردو ترجمہ ہے ۔اصل کتاب جب شائع ہوئی تو بہت کم لوگوں تک پہنچ  سکی  کیونکہ  خفیہ یہودی تنظیموں نے راتوں رات اسے  بازار سے غائب کردیا شاید ہی کسی قابل ذکر لائبریری میں اس کا نسخہ موجود ہو۔مصنف کتاب امریکی سیاست کا راز داں رہا  اس نے بہت  قریب سے امریکہ کے ذریعے موجودہ عالمی نظام پر یہودی تسلط کا مطالعہ کیا ہے ۔اس کتاب میں صرف امریکہ میں یہودی لابی کی سرگرمیوں کا تذکرہ ہے ۔یورپ کے دوسرے ممالک میں یہودی سرگرمیوں کا اندازہ بھی اس کتاب کی روشنی میں  لگایا جاسکتا ہے۔(م۔ا)

ملی پبلی کیشنز نئی دہلی یہودیت
3540 658 شہادۃ القرآن محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم  علمی  شخصیات کو جنم دیا ہے  جن  میں مولانا ابراہیم  سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷭ سرفہرست ہیں  مولانا ابراہیم میر 1874ء  کو  سیالکوٹ میں  پیدا  ہوئے۔ سیالکوٹ  مرے کالج میں شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال کے  ہم جماعت  رہے   ۔مولاناکا گھرانہ دینی تھا ۔لہذا والدین کی خواہش  پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور   دینی تعلیم کے حصول کے لیے  کمر بستہ  ہوگے ۔اور شیخ الکل سید نذیر حسین  محدث دہلوی کے حضور  زانوے تلمذ طے کیا۔ مولانا میر سیالکوٹی  سید صاحب کے  آخری دور کےشاگرد ہیں  اور انہیں  ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل  ہے ۔مولانا سیالکوٹی  نے  جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ  حافظ  عبد اللہ محدث روپڑی  ﷫نے  پڑہائی اللہ ان کی  مرقد پر اپنی  رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین ) مولانا  مرحوم نے درس وتدریس ،تصنیف وتالیف، دعوت ومناظرہ، وعظ وتذکیر غرض ہر محاذ پر کام کیا۔ ردّقادیانیت میں  مولانا نےنمایاں کردار اداکیا  مرزائیوں سے  بیسیوں مناظرے ومباحثے کیے  اور مولانا  ثناء اللہ  امرتسری  ﷫کے دست وبازوبنے رہے۔  مرزائیت کے خلا ف انھوں نے17 کتابیں تصنیف فرمائیں۔  شہادۃ القرآن  قادیانیت کے رد میں   ان کی ایک اہم ترین کتاب ہے  جو   دو حصوں پر  مشتمل ہے۔  جس  میں حیاۃ  عیسی  علیہ  لسلام پر بحث کی گئی ہے  اور قر آن مجیدکی  روشنی میں مرزائیوں کے  دلائل واعتراضات کا مکمل  رد کیا گیا ہے اس کتاب کی افادیت کااندازہ اس بات سے  لگایا جاسکتاہے کہ اس کتا ب  کو عالمی  مجلس  تحفظ   ختم  نبو ت  کے  مرکزی   دفتر  ،ملتان  نے بارہا  شائع کیااور    بعض مدارس  نے  اس کو شامل بھی  نصاب کیا ہے۔(م۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور قادیانیت
3541 3238 شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری ؒ علیہ کے ساتھ مرزا جی کا آخری فیصلہ محمد داؤد ارشد

یہ بات عزل سے چلی آرہی ہے کہ دین کی اشاعت کے لیے بھیجے جانے والے انبیاء ورسل سے لے کر صحابہ وتابعین اور تبع تابیعین ومحدثین عظام اور علماء حق نے پوری دیانت داری سے اشاعت دین میں عمریں بسر کیں ۔مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی شروع دن سے لے کر اب تک بدقسمتی سے جاری ہے ،ہمارے باپ حضرت آد﷤ ؑکو جب خداواحد نے اپناخلیفہ بنا کر بھیجناچاہا تو شیطان کو حکم دیا کہ سجدہ کرو لیکن اس نے اپنی افضلیت ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا جس کی پاداش میں اسے تاقیامت دہدکار دیا گیا -اسی طرح حضرت نوح ﷤کی ساڑھے نو سوسال وعظ کے باوجود اپنا بیٹا انکاری رہا اور مخالفت میں غرق ہو گیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے مشرک باپ کو دعوت اسلام اور اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی تو گھر سے نکال دیاگیا۔عیسیٰ ﷤نے یہودیوں کو دعوت دی تو انہوں نے سولی دینے کی ناپاک جسارت کی مگر اللہ نے حفاظت کاسامان کیا۔ جب یہ سلسلہ جس کی آخری کڑی‘ خاتم النبیّین ﷺ ہیں مخاطبین مشرکین مکہ نے آپکو پاگل اور مجنوں کہا گیا ،کبھی پتھروں کی بارش کی گئی ‘کبھی مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا گیا‘ توکبھی طائف کی وادیوں میں لہولہان کیا گیا مگر خدائی پیغام پہنچانے میں تمام قوت صرف کی ‘عرب کے جاہلوں کو حلقہ اسلام میں داخل کیا اور معاشرے کو امن وایمان اور عدل وانصاف کاگہوارہ بنادیا-عہدرسالت ماٰب ،خاتم النبیّین محمدالرسولﷺ میں ہی اسلام نے پوری دعوتی اور جہادی قوت کے ساتھ مصر وحجاز کی سرزمین میں تہلکہ مچادیا ،قیصر وقصریٰ کے تخت وتاج میں زلزلہ بپا کردیا ۔دعوتی خطوط سلاطین باطلہ تک پہنچائے ، اسلام اپنےپورے وقار سے آگے بڑھتاہوا مشرق ومغرب میں انقلاب پیداکرتا گیا ، یورپ کے ایوانوں میں دعوتی دستک دی ‘جب بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت کااعلان ہواتو کفر پوری قوت صرف کرنے کے باوجود نامراد ہی لوٹا ‘جب نبی آخر الزمان پر دین مکمل ہواتو خاتم النبیّین کاسر ٹیفکیٹ دیا گیاتو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘مگر کذاب بہت آئیں گے تو ان کاکام تمام کرنا ۔جب آپ مالک ارض وسماء سے جاملے تو پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر ؒ نے منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبوت کے مدعیان کاسامناکرکے انہیں نیست ونابود کیا ۔اسی طرح جب بھی کسی نے شان رسالت کی توہین کی تو اللہ تعالیٰ نے سرکوبی اور فتنہ کاقلع قمع کے لیے اہل حق میں سے کچھ لوگ پیداکیے جن میں سے مولانا ابو الوفاءثناء اللہ امرتسری ﷫ؒ بھی ہیں جب برطانوی سامراج نے برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کاسورج ہمیشہ کے لیے غروب کر دیاتو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جیسے علماء نے باطل عقائد کے خلاف تحریر وتقریر کے ذریعے جہاد کیا ۔شہیدین نے باطل کی سرکوبی کے لیے تحریک مجاہدین کوکھڑا کیا اور حق وباطل کے معرکے میں مصروف ہوگئے ۔جب انگریز نے دیکھاکہ :مسلمانوں کو اسطرح کمزور نہیں کیا جاسکتا تو نام نہاد مسلمان مرزاغلام احمد قادیانی حنفی کو تیار کیا جو بظاہر مسلمان تھامگر حقیقت میں مسلمانوں کادشمن بن کر سامنے آیاتاریخ شاہد ہے کہ اسلام اپنوں کے ہاتھ سےہی ہمیشہ مغلوب اور کمزور ہواہے ۔جب مرزا نے کفریہ عقائد ،الحاد اور شرک کالبادہ اوڑھ کر   اسلام کو پیش کیا‘ تو مسلمانوں کے عقائد میں خرافات وبدعات نے گھر کر لیااسطرح مسلمان حق بات سے دور ہوتے گئے دوسری طرف مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو اسلام سے نکالنے کے لیے مذموم کوششیں کیں اور جہاد کو دہشت گردی اور غیر شرعی اصطلاحات میں داخل کردیامگر علماء حق نے کفر کے ہر باطل نظریہ اور طریقہ واردات کو مسخ کرنے کے لیے زندگیاں بسر کرنے کاعزم کرلیا ۔ سرفہرست مولاناثناءاللہ امرتسری ؒ نے قلم قرطاس کوتھاما تو کفر اپنی دم پیٹھ میں لیے میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوا‘دنیا کہ ہر پلیٹ فارم پر اسے ذلت کا سامنہ کرنا پڑھا ۔ مولاناموصوف کو 3باطل فرقوں کاسامناتھا۔1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر مذہب اسلام ہے یا مسیحیت؟’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی۔ 3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’قرآن مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔   سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ   ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے دستخط کیے۔ اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر " مولانا ثناءاللہ﷫ سے آخری فیصلہ " کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں دعا کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ رسالہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔ زیر تبصرہ کتاب "مولاناثناء اللہ امرتسری ﷫کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی کاآخری فیصلہ " جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری﷫ کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی خدمات مولانا کے مختصر حالات و واقعات قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی دلائل و برھین ا ورعلماء کے اقوال کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ ( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری ﷫کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس علمی و تحقیق کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حق و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔ (ظفر )

جماعت اہلحدیث، نارنگ منڈی قادیانیت
3542 614 شیعوں کا اعتقاد عبد اللہ محمدالسلفی

عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں اور انبیاء ؑ سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں روافض اور  شیعہ کے اعتقاد پر علمی انداز میں قلم اٹھایا گیا ہے۔  فاضل مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہےجو ہر وقت آئمہ کی تقدیس اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے لعن طعن کرنے میں رطب اللسان نظر آتے ہیں۔  اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ مصنف نے رافضہ کے مشہور و معروف آئمہ کی اپنی  کتابوں سے ہی  ان کے تمام اعتراضات کا جواب دیا ہے۔علاوہ ازیں روافض کا ظہور کس طرح ہوا، رجعت اور تقیہ کا کیا چیز ہے اس پر قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے۔
 

www.ahya.org اہل تشیع
3543 3423 شیعہ سنی مفاہمت ایک جائزہ سید محب الدین الخطیب

شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہےتاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کرسکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں۔شیعہ جنہوں نے ایک طرف اہل بیت اور حضرت علی کی محبت کےڈھونگ رچائے اوردوسری جانب اصحاب کرام َ اجمعین کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا ، ہمیشہ سے یہ ان لوگوں کا ساتھ دیتے رہے جونہ تو کبھی اسلامی تعلیمات کودل سے مانتے تھے اور نہ ہی ان کواسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت ایک نظر بھاتی تھی۔ کیونکہ شیعیت کی بنیاد ہی ان کھوکھلے اصولوں پر ہے جنہیں نہ تو قرآن وحدیث کی واضح وروشن تعلیمات سے کوئی سروکار ہے اور نہ عقل سلیم اسے تسلیم کرنے کےلیے تیار ہے۔ شیعہ عقائدکو جاننے کے لیے عربی اردو زبان میں بڑی مستند کتب موجودہیں۔اردو زبان میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب منہاج السنہ،امام العصر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی کتاب الشیعہ والسنہ ، اصلاح شیعہ ا ز ڈاکٹر موسیٰ موسوی ،اور عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً از عبدالرحمٰن الشثری قابل ذکر ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب’’شیعہ سنی مفاہمت ایک جائزہ ‘‘علامہ محب الدین الخطیب﷫ کی ایک عربی تصنیف ’’الخطوط العریضہ‘‘ کا اردوترجمہ ہے جس میں موصوف نےانتہائی خوش اسلوبی کےساتھ اپنی صاف وشفاف دعوت کوپیش کرتے ہوئے شیعہ کےاصولوں کوانہیں کی میزان پر رکھ کر تولا ہے او ران ہی کے آئینہ میں ان کے چہرے کےبدنما داغ کودکھانے کی کوشش کی ہے اوران راہنما اصولوں کی جانب بھی اشارہ کیا ہےجن کے ذریعہ شیعہ وسنی مفاہمت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔کتاب ہذاکے مصنف جب تک حیات رہے کسی شیعہ عالم نےاس کا جواب نہیں لکھا اورنہ اس کےرد کی ہمت ہوئی ۔ البتہ ان کےانتقال کےبعد لطف اللہ صافی نے ’’ مع الخطیب فی خطوط العریضۃ‘‘ کے نام سے اس کا جواب لکھا۔ اس کا مسکت اور دندان شکن جواب شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نے اپنی معرکۃ الآراء عربی تصنیف ’’ الشیعہ والسنۃ‘‘ کے نام سے دیا۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو شیعت کےفتنوں سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

الدار العلمیہ موری گیٹ دہلی اہل تشیع
3544 6033 شیعہ مذہب کی حقیقت علامہ احسان الہی ظہیر

نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل    عقائد، افکار   ونظریات  کو ہر دور  میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔  ماضی قریب میں  فرق ضالہ کے ردّ میں شہید  ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی  وتبلیغی  اور تنظیمی  خدمات کو  قبول فرمائے اوران کی  مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  عطا کرے۔ زیر نظر  کتاب’’شیعہ مذہب کی حقیقیت‘‘ شیعہ کے عقائد ونظریات سےمتعلق   علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی کچھ تحریروں کی تلخیص ہے ۔اس میں  صرف کتبِ شیعہ  کی مندرجات  ہی کودلیل میں پیش کیا گیا ہے  اور ہر نص وعبارت کا حوالہ شیعہ  ہی کی مستند ومعتبر کتابوں سے دیا گیا ہے ۔محترم جناب مولانا حافظ عبد اللطیف اثری﷾ نے تلخیص وترتیب کا فریضہ انجام دیا ہے۔مرتب  موصوف نے  موضوع سے متعلق کچھ مفید باتوں کو یکجا کردیا ہے۔البتہ کچھ حوالہ جات عربی ،عبارات اور توضیحات کا ا ضافہ کیا  ہے ۔ نیز موجود حالات  کےتناظر میں جن باتوں کی ضرورت نہیں تھی اسے حذف کردیا  ہے۔اللہ تعالیٰ   مرتب وناشر کی  جہود کو قبول فرمائے  (آمین) (م۔ا)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی اہل تشیع
3545 880 شیعہ کو راہ حق پر لانے والے سوالات سلیمان بن صالح الخراشی

نبی کریمﷺ کی پیشینگوئی کے مطابق امت مسلمہ تہتر گروہوں میں تقسیم ہوگی۔ اور ان میں سے صرف ایک جماعت جنت میں جانے کی حقدار ہوگی، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے عمل ایسے ہوں گے کہ جن پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام تھے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ کتاب و سنت کے ساتھ تمسک کے بجائے اپنے مخصوص نظریات پر کاربند اور اسی کے پرچار میں مصروف ہیں۔ شیعہ میں سے ایک گروہ ’اثنا عشریہ‘ کے نام سے جاناجاتا ہے، جو بہت سے صحابہ کرام کی تکفیر اور بہت سے گمراہ کن عقائد کے مالک ہیں۔ زیر نظر کتاب اسی گروہ کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے۔ کتاب کا انداز یہ ہے کہ اس میں اثنا عشریہ سے 175 سوالات کیے گئے ہیں۔ جن کے متعلق مصنف کا کہنا ہے کہ جب وہ ان سوالات پر غور کریں گے تو ان کے سامنے کوئی راہ فرار ہوگی اور نہ ہی ان سے چھٹکارا ممکن ہوگا۔ لہٰذا وہ لازماً کتاب اللہ و سنت رسول ﷺ کو سینے سے لگائیں گے۔ سوالات واقعتاً کافی جاندار ہیں مصنف نے جابجا شیعی کتب کے حوالہ جات بھی نقل کیے ہیں۔  (ع۔م)
 

www.ahya.org اہل تشیع
3546 6165 شیعیت آغاز ، مراحل ، ارتقاء پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی

تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔زیر نظر کتاب’’شیعیت آغاز، مراحل و ارتقاء‘‘علامہ ڈاکٹر احمد حمدان الغامدی رحمہ اللہ کی  مشہور عربی  تالیف التشيع تاريخه ومراحل تكوينه‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اپنے باب میں ایک شاندار اضافہ ہے۔مصنف موصوف نے اس کتاب  میں اپنے شاندار اور دل لبہاتے اسلوب میں شیعہ کی تاریخ اور ان کے ارتقائی مراحل  پر بحث کر کے  حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب ہرطالب علم  کے پاس موجود ہونی چاہیے ۔اس کتاب کوپڑھنے  کےبعد بصیرت اور علم میں انتہائی مثبت اضافہ ہوتاہے۔مترجم کتاب جناب  فضیلۃ الشیخ پیر زادہ سید شفیق الرحمن شاہ الدراوی حفظہ اللہ  ٰ نے اس کا کتاب شاندار سلیس ترجمہ کرنے کےعلاوہ  اس میں  مفید حواشی  وتعلیقات  بھی تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کا وش کو  قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

نا معلوم اہل تشیع
3547 6284 شیعیت تحلیل و تجزیہ محمد نفیس خاں ندوی

تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر نظر کتاب’’شیعیت تحلیل وتجزیہ‘‘ محمد نفیس خاں ندوی  کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں شیعوں کے  قرآن،رسالت اور صحابہ کرام سے متعلق عقائد کو ان کی مستند کتابوں کی روشنی میں  واضح کیا ہے اور شیعیت کی حقیقت،یہودیت سے وابستہ اس کے آنے بانے اور اس کے حقیقی خدوخال کونمایاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

ادارہ اشاعت حق مولوی گنج لکھنؤ اہل تشیع
3548 2324 شیعیت کا آپریشن محمود اقبال

نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " شیعیت کا آپریشن " محترم محمود اقبال  کی تصنیف  ہے۔جس میں انہوں نے شیعہ کے عقائد ونظریات کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ ان کی شاخوں ،،عقائد،ان کی تحریفات وتاویلات،تاریخ اسلام میں ان کے منفی وظالمانہ،تقیہ کے تحت ان کے مخفی خیالات سے حقیقت پسندانہ انداز میں پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب اس اہم موضوع پر بڑی جامع اور شاندار کتاب ہے اور اردو کے دینی وتاریخی لٹریچر  کے ایک خلا کی بڑی حد تک تکمیل کرتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

خلافت راشدہ اکیڈمی حاصل پور اہل تشیع
3549 3459 صحیح یا ثابت حدیث رسول ﷺ کے بغیر دین نامکمل ہے سید آصف عمری

آنحضور ﷺ کے بعد اجرائے نبوت کاتخیل جس طرح ملت اسلامیہ میں انتشار و خلفشار کا باعث بنا، اسی طرح انکار حدیث کا شوشہ بھی اپنے نتائج کے اعتبار سے کچھ کم خطرناک نہیں ہے۔ قرآن کریم کے بعد حدیث نبوی ﷺ اسلامی احکام و تعلیمات کا دوسرا بڑا مآخذ ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو کما حقہ سمجھنے کے لیے، اس پر رضائے الٰہی کے مطابق عمل کرنے کے لیے حدیث نبویﷺ کا ہونا از حد ضروری اور اہم ہے۔ دین اسلام کے بے شمار احکامات حدیث رسول ﷺ کے بغیر ناقص ہیں مثلاً' نماز کاطریقہ، زکوٰۃ کا نصاب، حج کے مناسک وغیرہ۔ منکرین حدیث نے لوگوں کو حدیث رسول ﷺ کے متعلق شکوک و شبہات میں مبتلا کیا اور یہ نعرہ بلند کیا کہ امت کی راہنمائی کے لیے صرف قرآن ہی کافی ہے۔ اسلام کے مخالفین نے اسلام کو کمزور کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے ضعیف احادیث سے مسائل کو استنباط کرتے ہوئے دین اسلام کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کیں۔ زیر تبصرہ کتاب"صحیح یا ثابت حدیث رسول ﷺ کے بغیر دین نا مکمل ہے" ڈاکٹر سید آصف عمری کی تالیف ہے۔ موصوف نے اصول حدیث، تدوین حدیث کے کارنامے اور حدیث رسول ﷺ کے متعلق جامع بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

جامعہ منصورہ، حیدر آباد اسلام
3550 2015 صداقت اسلام پروفیسر عبد الغفار

اسلام ایک سچا دین ہے،جس کی صداقت ثابت کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مصداق ہے۔لیکن آج کے مادی دور میں ہمارا دین کے بارے میں علم بہت کم ہے۔اسی وجہ سے کچھ لوگ دین اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔حالانکہ ایسے بہت سے عالمگیر حقائق ہیں جو اسلام کی صداقت کی تائید کرتے نظر آتے ہیں۔زیر تبصرہ کتابچہ"صداقت اسلام" محترم پروفیسر عبد الغفار صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے پیشین گوئیوں اور سائنسی حقائق کی روشنی میں  اسلام کی صداقت کو بھرپور انداز میں پیش کیا ہے۔اس کتابچے کے دو حصے ہیں جن میں سے ایک حصہ پیشین گوئیوں پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا حصہ سائنسی حقائق پر مشتمل ہے۔یعنی اسلام نے جو پیشین گوئیاں کیں وہ بعینہ پوری ہوئیں اور اسلام نے کائنات کے جو جو راز بتلائے آج کی سائنس ان کی تصدیق وتائید کرتی نظر آتی ہے۔اللہ تعالی تمام انسانیت کو اسلام کے جھنڈے تلے جمع فرمائے۔آمین (راسخ)

 

مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد اسلام
3551 3278 صراط مستقیم ( مفتی عبد الرحمن ) مفتی عبد الرحمن

انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں  بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بن جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔ زیر تبصرہ کتاب" صراط مستقیم "محترم جناب  مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بندصاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے تقلید کا رس کرتے ہوئے اجتہاد کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور امت مسلمہ کو تقلید کے جمود سے نکال کر اجتہاد کے مقام پر فائز کر دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اہل حدیث
3552 2105 صراط مستقیم اور اختلاف امت صغیر احمد بہاری

تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں  پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق  دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے  سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ  لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولانا نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھر دیو بند ہندوستان سے شائع کئے گئے۔جب یہ دونوں رسالے معروف اہل حدیث عالم دین مولانا صغیر احمد بہاری ﷾کی نظر سے گزرے تو انہوں نے ایک مفصل تنقیدی مضمون لکھ کر "الاعتصام" میں اشاعت کے لئے بھج دیا۔جو اس میں 34 قسطوں میں شائع ہوا۔احباب کا اصرار تھا کہ اسے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ "بینات" کا تریاق ہو سکے۔چنانچہ اسے کتابی شکل میں چھاپ دیا گیا ۔اس پر محترم الاستاذ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫کی نظر ثانی اور اس زمانے کے مدیر الاعتصام مولانا صلاح الدین یوسف ﷾کی تقدیم موجود ہے۔اللہ تعالی ان بزرگوں کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

اہلحدیث ٹرسٹ مرکزی جامع مسجد اہلحدیث کراچی اہل حدیث
3553 3366 صراط مستقیم اور اختلاف امت ( شاغف ) ابو المنہال شاغف بہاری

تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں  پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق  دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے  سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ  لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولانا نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھر دیو بند ہندوستان سے شائع کئے گئے۔جب یہ دونوں رسالے معروف اہل حدیث عالم دین مولانا صغیر احمد بہاری ﷾کی نظر سے گزرے تو انہوں نے ایک مفصل تنقیدی مضمون لکھ کر "الاعتصام" میں اشاعت کے لئے بھج دیا۔جو اس میں 34 قسطوں میں شائع ہوا۔احباب کا اصرار تھا کہ اسے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ "بینات" کا تریاق ہو سکے۔چنانچہ اسے کتابی شکل میں چھاپ دیا گیا، اور اس کا نام "صراط مستقیم اور اختلاف امت"رکھا گیا ۔اس کتاب کے شروع میں مولانا حنیف ندوی صاحب کا خطبہ بطور مقدمہ موجود ہے۔اللہ تعالی ان بزرگوں کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ اہل حدیث
3554 83 صراط مستقیم اور اختلاف امت بجواب اختلاف امت اور صراط مستقیم صغیر احمد بہاری

مشہور دیوبندی عالم یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب "اختلاف امت اور صراط مستقیم" کے جواب میں فاضل مؤلف نے نہایت محنت اور دیدہ ریزی سے مدلل اور محققانہ جواب لکھا ہے۔ چونکہ اس کتاب میں فریقین کے موقف سامنے آ گئے ہیں لہٰذا گم گشتان بادہ تقلید کیلئے یہ کتاب اب ایک مینارہ نور کی حیثیت  رکھتی ہے۔ اگرمسلکی تعصب کی عینک اتار کر للّٰہیت اور خلوص قلب سے اصلاح نفس کی خاطر مطالعہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسلکی موشگافیوں میں صراط مستقیم کو کھو دینے والا شخص دوبارہ اس شاہراہ روشن کا مسافر بن جائے۔ مسلکی اختلافات پر ایک چشم کشا اور عمدہ ترین تصنیف
 

اسلامی اکادمی،لاہور اہل حدیث
3555 3239 صراط مستقیم اور شیطانی راستے عنایت اللہ طور

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم(سیدھی راہ)ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔اسی لیے روزانہ کروڑوں اہل ایمان اپنی ہر نماز میں باربار اپنے آقاو مالک سے اگر کوئی چیز طلب کرتے ہیں تو یہی کہ وہ انہیں ہمہ وقت اور تازیست صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے(اھدنا الصراط المستقیم)۔مگر ستم ظریفی یہ ہےکہ عامۃ الناس جس قدر کثرت سے اس نادراور انمول شے کی طلب اور آرزو کا اظہارکرتے ہیں اتنا ہی اس کے مفہوم اور تقاضے سے بے خبراور ناآشناہیں ان میں سے اکثر لوگ ایک طوطے کیطرح یہ الفاظ د ہراتے رہتے ہیں۔شیطان نے انسان کو دنیاوی معاملات میں اس قدرالجھا دیا ہےکہ انسان کسی محفل میں اپنے الفاظ کو سوچ سمجھ کر ادا کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ جو تمام مخلوقات کا خالق و مالک ہےاس کی بارگاہ میں غفلت اور بے اعتنائی سے حاضری دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"صراط مستقیم اور شیطانی راستے"فاضل مصنف عنایت اللہ طور کی تصنیف ہے۔جس میں موصوف نےایمان کا حقیقی معیار،اسلام کیا ہے،ہدایت کی راہیں،شیطان کی مکروہ چالیں اور دیگر اعمال شرعیہ کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا گوہیں کہ ان کو اجر عظیم سے نوازے ۔آمین(عمیر)

سبحانی اکیڈمی، لاہور اسلام
3556 1576 صیہونیت قرآن مجید کے آئینے میں انجینئر مختار فاروقی

صیہونیت یہودیوں کی عالمگیر تحریک ہے جس کا مقصد شام اور حجاز وغیرہ کے علاقوں پر یہودی تسلط کوقائم کرنا ہے ۔ صہیونیت کی تاریخ تقریبا چار ہزارسا ل پر محیط ہے ۔ قرآن مجید میں صہیونیت کے کردار او رخدوخال پر بڑی تفصیلی گفتگو موجود ہے پہلے پارے میں مسلسل دس رکوعوں میں اسی خاص انسانی گروہ کے طرز عمل اور منفی رویوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔زیر نظرکتا ب''صہیونیت قرآن مجید کے آئینے میں'' انجینئر مختار فاروقی صاحب کی صہیونیت کے تعارف پر ایک اہم تصنیف ہے جس میں فاضل مؤلف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں صہیونیت کے کردار پر روشنی ڈالی ہے تاکہ مسلمان اس مغضوب علیہم گروہ کوپہچان سکیں اور اس سے نبرد آزما ہو کر اللہ تعالی کے ہاں سرخرو ہوسکیں ۔ اللہ تعالی فاضل مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

قرآن اکیڈمی جھنگ صیہونیت
3557 464 صیہونیت کے دانابزرگوں کی دستاویزات ابن حسن

یہودی جوقرآن مقدس کی روسے مغضوب علیہم ہیں ،پوری دنیاکواپنے زیرتسلط لاناچاہتے ہیں ۔اس مقصدکے لیے وہ بہت عرصے سے جدوجہدمیں مصروف ہیں۔اس ضمن میں انہوں نے فری میسن کے نام سے ایک صیہونی تنظیم قائم کی ہے جوانتہائی خفیہ طریقے سے ان کےمفادات کےلیے کام  کرتی ہے ۔اس  کے اراکین بڑے بڑے افرادوامراوحکام ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ذریعے بھی صیہونی اپنااثرورسوخ بڑھارہے ہیں۔اس کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ اقوام متحدہ کے دس انتہائی اہم اداروں میں ان کے اہم ترین عہدوں پر73یہودی فائزہیں۔اقوام متحدہ کے صرف نیویارک کے دفترمیں بائیس شعبوں کے سربراہ یہودی  ہیں۔دنیاکی معیشت پربھی یہودیوں کامضبوط کنٹرول ہے ۔یہ سب کچھ دراصل ان دستاویزات کی بنیادپرہے جویہودیوں کے دانابزرگوں نے تحریرکی ہیں۔ان میں وہ تمام اصول وتصورات درج کردیے گئے ہیں جن کی ورشنی میں پوری دنیاپریہودی اقتدارقائم ہوگا۔واضح رہے کہ یہودی انہیں جعلی دستاویزات قراردیتے ہیں،لیکن یہ محظ دھوکہ ہے ۔زیرنظرکتاب میں یہودیوں کے ان اصولوں کواردوزبان میں پیش کیاگیاہے ،جن کامطالعہ چشم کشاثابت ہوگا۔ان شاء اللہ ۔

 

 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور صیہونیت
3558 1912 ضربات ربانیہ بر فتنہ حقانیہ ابو الحسن مبشر احمد ربانی

محترم مولانا ابو الحسن مبشر احمد ربانی ﷾کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔آپ معروف عالم دین ،محقق اور جماعت الدعوہ کے مرکزی راہنماؤں میں سے ہیں،اللہ نے آپ کو بڑی عظیم الشان تحقیقی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ نے مختلف موضوعات پر بے شمار مضامین ،کتابچے اور ضخیم کتب تصنیف فرمائی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" ضربات ربانیہ بر فتنہ حقانیہ" بھی آپ کے قلم سے نکلی ہے۔اس کتاب کا سبب تالیف یہ ہے کہ موصوف نے ایک کتاب بنام "کلمہ گو مشرک "تصنیف فرمائی تو اہل شرک کے میدان میں بھونچال آگیا اور شرک کی عمارت اپنی بنیادوں سے ہلنا شروع ہوگئی۔آپ کی اس کتاب کو دیکھ کر مولوی عبد الغنی حقانی کی رگ عصبیت پھٹ پڑی اور اس نے 21 صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ بنام " فتنہ غیر مقلدیت کا نیا روپ " لکھ ڈالا اور اس میں اپنا روایتی انداز اپناتے ہوئے بازاری اور غیر مہذب زبان استعمال کی،اور اہل حدیثوں کو برا بھلا کہا۔چنانچہ ربانی صاحب﷾ نے اس کے مغالطات اور فضولیات کا جواب دیتے ہوئے یہ کتاب " ضربات ربانیہ بر فتنہ حقانیہ"تصنیف فرمائی اور اس کے تمام اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دے دیا۔آپ نے ایسا زبر دست اور مدلل جواب دیا کہ اس کی زبان بند ہو گئی اور آج تک وہ اس کا جواب نہیں دے سکا ہے۔اللہ تعالی ربانی صاحب کی اس محنت کو قبول فرمائیں۔آمین(راسخ)

جمعیت اہل حدیث ھیلاں منڈی بہاؤالدین اہل حدیث
3559 1347 طاغوت کے پجاری کون؟ ابو محمد بلال

فتنےدو طرح کےہوتےہیں ایک وہ جن کی بنیاد لادینیت ہو اور دوسرےوہ جو دینی اساس رکھتےہوں دینی اساس رکھنےوالافتنے  عام طور پردین میں  افراط یا تفریط کی وجہ سے پیداہوتےہیں۔یعنی فہم دین میں غلویا تفصیرکاشکارہونے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں ۔ ایسے ہی فتنوں میں سے ایک خوارج کا فتنہ ہے۔جوغلودین کا شکار ہے۔اس فتنےکی بنیادوں میں سے ایک اہم ترین بنیاد کفرباالطاغوت ہے۔ عصر حاضر کےخواج کفرباالطاغوت کو خود ساختہ مفہوم اورتشریحات کے ذریعےاس طرح پیش کرتےہیں کہ عوام الناس اس بارےمیں صحیح معلومات  نہ ہونےکی وجہ سےجلد گمراہ ہوجاتےہیں۔زیر نظر کتاب میں ،عصرحاضرمیں موجود طاغوت کےپجاریوں  اورطاغوت کا انکار کرنےوالوں کا تفصیل سے ذکرکیاگیاہےاورطاغوت کی پہچان ،اسکی حقیقت اوراسکی تفصیل بہت شاندار اورمدلل انداز میں بیان کی گئی ہے۔عصرحاضرکےخواج کےکفرباالطاغوت کےبارےمیں کافی وشافی جواب موجود ہے۔یہ کتاب اس موضوع   پراٹھنےوالی ابحاث کا ایک ممکنہ حد تک احاطہ کرپاتی ہے۔مصنف نےحتی الوسع کو شش کی ہےکہ کسی پہلوسے بھی تشنگی نہ رہے۔(ع۔ح)
 

نا معلوم گروہ و فرقے
3560 5107 ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت ابو عدنان محمد منیر قمر

ظہور امام مہدی کے مسئلہ میں بہت سے لوگوں نے ٹھوکر کھائ ہے۔ بعض وہ ہیں جو حضرت عیسٰیؑ اور امام مہدی کو ایک ہی شخصیت قرار دیتے ہیں ‘ بعض وہ ہیں جو آنحضرت  کی اس پیشگوئی کا مصداق حضرت عمر بن عبد العزیز کو ٹھراتےہیں‘ ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے امام منتظر محمد بن حسن عسکری کو مہدی بنانے پر تلاا ہوا ہے‘ بعض انتہا پسند وہ ہیں جو آئے دن مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور بعض نے تو سرے سے ہی امام مہدی کا انکار کر دیا ہے۔اس طرح کے دیگر اور بھی بہت سے لوگ ہیں جو وارد شدہ احادیث پر اعتراضات کی صورت میں یا انکار کی صورت میں عوام الناس کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں مصنف﷾ نے تمام دعاوی کا محققانہ جائزہ لیتے ہوئے ان کا واضح رد کرنے کے ساتھ ساتھ درست موقف وعقیدہ’’ظہور امام مہدی۔ ایک اٹل حقیقت‘‘ کو دلائل وبراہین کی روشنی میں خوب مجلی ومنور کیا ہے۔ دلائل قرآن مجید واحادیث صحیحہ سے اور متواتر ائمہ وعلماء کا بھی تذکرہ ہے جو اس موقف کے حاملین میں سے ہیں۔ کبار اہل علم کے اقوال اور سعودی عرب کے دار الافتاء کی دائمی کمیٹی کے فتاوی جات بھی نقل کیے ہیں۔ حدیث کے رواۃ کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت ‘‘ ابو عدنان محمد منیر قمر﷾  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

توحید پبلیکیشنز، بنگلور گروہ و فرقے
3561 7136 ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت ( اضافہ شدہ ) ابو عدنان محمد منیر قمر

امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہو گا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ سیدنا عیسی اور امام مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔اور اس پر عربی و اردو زبان میں کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت‘‘مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں مہدی کے متعلق تمام قسم کے غلط دعاوی کا محققانہ نوٹس لیتے ہوئے ان کا واضح ردّ کرنے کے ساتھ ساتھ درست موقف پیش کیا ہے اپنے موقف کی تائید میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے بھی دلائل ذکر کیے ہیں۔ ظہور امام مہدی کے حق میں لکھی گئی کتب و رسائل سے بھی آگاہی مہیا کی ہے اور آخر میں کبار اہل علم کے اقوال اور سعودی عرب کے فتاوی لجنۃ دائمہ کے فتاوی بھی درج کیے ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ گروہ و فرقے
3562 1272 عبد القادر جیلانی اور گیارہویں شریف نا معلوم

شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں آپ کی دینی خدمات ہی آپ کا تعارف ہیں۔ آپ کی علمیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ امام ابن قدامۃؒ جیسی عظیم شخصیت کا شمار آپ کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں کچھ لوگ ان کو غوث اعظم قرار دیتے ہیں اور ان سے مدد طلب کرتے ہیں۔ حالانکہ مافوق الاسباب مدد فقط اللہ تعالیٰ سے مانگی جا سکتی ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ ان کے نام پر گیارہویں شریف کا بھی اہتمام کرتے ہیں ہمارے ہاں ہر ماہ چھوٹی گیارہویں شریف اور سال کے بعد بڑی گیارہویں شریف کا پورے زور و شور کے ساتھ اہتمام کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں شیخ عبدالقادر جیلانی کے تعلق سے گیارہویں شریف کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مختصر سے کتابچہ میں شیخ عبدالقادر جیلانی کی بعض تعلیمات و ہدایات لکھنے کے بعد گیارہویں میں بارہ سے زائد شرعی مخالفتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

مصلیان مسجد رحمانیہ حیدرآباد انڈیا اہل حدیث
3563 6660 عربی میں رد قادیانیت ایک تاریخی جائزہ عابد حسین شاہ پیرزادہ

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’عربی میں ردّ قادیانیت ایک تاریخی  جائزہ ‘‘ جناب عابد حسین شاہ پیرزادہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں  عقیدۂ ختم نبوت کےبیان وتحفظ اور قادیانیت کے تعاقب میں عربی زبان میں انجام دئیے گئے  کام کا تعارف پیش  کرتے  ہوئےعقیدہ ختم سے متعلق اٹھائیس، حیات ونزول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے اثبات پر ستر سے زائد، ظہور امام مہدی کے بارے میں اٹھاون اور مجدد کے اوصاف واسماء سے متعلق مختلف ادوار میں لکھی گئی چھوٹی بڑی دس کتب کے ناموں  کی فہرست  پیش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

ورلڈ ویو پبلشرز لاہور قادیانیت
3564 3268 عقائد اہلسنت و الجماعت اور علامہ زاہد الراشدی صاحب کی نوازشات جلد اول عبد الرحیم چار یاری

دیوبندی مسلک کی بنیاد انڈیا کے شہر دیوبند سے پڑی۔دارالعلوم دیوبند جہاں پر اسلامی عقائد میں ایک خاص مکتبہ فکر اور مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی ۔اس مسلک کے علما اور اُن کے پیروکارحنفی عقیدہ کےحامل ہیں لیکن دیوبندی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ دوسرے حنفی مکتبہ فکر کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ توحید پرست ہونے کا دعوی کرتے ہیں بلکہ اللہ جل شانہ کے سوا کسی دوسرے سے مدد مانگنے کے بھی سخت مخالف ہیں۔یہ لوگ مقلد تو  ہیں لیکن بدعت سے بچتے ہیں۔ صحابہ کرام اور امہات المومنئین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا بریلوی حضرات کے مقابلے میں زیادہ شدت سے محاسبہ کرتے ہیں۔دیوبندی مکتب فکر کے لوگ  فقہ میں امام ابو حنیفہ ﷫ جبکہ عقائد میں امام اشعری و ماتریدی رحمہما اللہ کی تقلید کرتے ہیں۔لیکن اس مسلک کے بعض علماء کا مختلف مسائل میں  باہمی اختلاف پایا جاتا ہے۔مثلا علامہ زاہد الراشدی صاحب متعدد مسائل میں معروف مسلک دیو بند سے اختلاف کرتے نظر آتے ہیں، اور دیگر علماء دیو بند ان کی تردید کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عقائد اہلسنت اور علامہ زاہد الراشدی صاحب کی نوازشات"محترم عبد الرحیم چار یاری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے علامہ زاہد الراشدی صاحب کے ان مسائل کا رد کیا ہے، جو انہوں نے معروف مسلک دیو بند سے الگ اختیار کئے ہیں۔دیو بندی مسلک کے عقائد کے حوالے سے یہ ایک مفید کتاب ہے۔(راسخ)

جامعہ حنفیہ فیصل آباد دیوبندی
3565 3269 عقائد شیعہ اثنا عشریہ سوالاً جواباً شیخ عبد الرحمن بن سعد الشثری

اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب’’عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً ‘‘ مدینہ یونیورسٹی کےاستاد عبدالرحمٰن الشثری کی تصنیف کاترجمہ ہے۔اس کتاب میں مصنف موصوف نےشیعہ کے ایک فرقہ اثنا عشریہ کے اعتقاد پر علمی انداز میں قلم اٹھایا ہے۔ فاضل مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ شیعہ مذہب کے بانی سے لے کر تحریف قرآن تک کے تمام عقائد پر تفصیلی مباحث پیش کی ہیں۔ مصنف نے کتاب میں اپنی نگارشات قلمبند کرتے ہوئے قدرے مختلف اسلوب اختیار کیا ہے اور شیعی عقائد سے متعلق تمام مواد کو سوالاً جواباً قلمبند کیا ہے۔یہ کتاب شعیہ کےعقائد ونظریات کےحوالے سے 164 سوالات اوران کےجوابات پرمشتمل ہے۔اس کتاب کو اپنی جامعیت اورافادیت کے باعث ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت حاصل ہے۔ جو انسان بھی شیعہ امامیہ کےمذہب سے آگاہی حاصل کرنا چاہتا ہےاور متفرق مباحث کااحاطہ اور شیعہ کے باطل عقائد ونظریات وشرائع کے متعلق معلومات حاصل کرتاچاہتا ہے وہ اس کتاب کی طرف رجوع کرے ۔اس کتاب کی وجہ سےمسلمانوں کے لیے آسانی اور سہولت کی ساتھ اثنا عشری شیعہ کی معرفت حاصل کرنا او ران پر رد کی کیفیت معلوم کرنا ، ان کی اہم ترین بنیادی کتابوں سےمتعلق آگاہی حاصل کرنا آسان ہوگیاہے ۔ایک عالم دین تواس کتاب کو اہل سنت داعی کااسلحہ قرار دیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اہل تشیع
3566 1825 علامہ اقبال اور فتنۂ قادیانیت محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔علامہ اقبال بیسویں صدی کے شہرہ آفاق دانشور ،عظیم روحانی شاعر ،اعلی درجے کے مفکر اور بلند پایہ فلسفی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عہد ساز انسان بھی تھے۔انہوں نے جب دیکھا کہ مرزائی خود تو کافر اور مرتد ہیں ہی ،دیگر مسلمانوں کو بھی مرتد بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔اور اسلام کا لبادہ اوڑھ کر انہیں گمراہ کر رہے ہیں۔تو وہ اس دجل اور فریب کو برداشت نہ کر سکے۔چنانچہ انہوں نے اس مسئلے کا گہرائی سے جائزہ لیا اور اپنے تاثرات امت مسلمہ کے سامنے واضح انداز میں پیش کئے۔ زیر تبصرہ کتاب " علامہ اقبال اور فتنہ قادیانیت " قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے علامہ اقبال کے اسلامی غیرت وحمیت پر مبنی ان تاثرات کو انہی کی زبان میں جمع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3567 87 علمائے دیوبند کا ماضی حکیم محمود احمد بن اسماعیل سلفی

مولانا سرفراز صاحب صفدر دیوبندی اور ان کے فرزند ارجمند کی طرف سے کتاب و سنت کے داعیوں پر دشنام طرازی اس کتاب کی وجہ تالیف بنی۔ تاریخی حقائق کو خوب موڑ توڑ کر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ مولانا ثناءاللہ (جنہیں فاتح قادیان کا لقب ملا) مرزائیت کے شیدائی تھے، ان کے پیچھے نماز کو جائز سمجھتے تھے۔ اسی طرح انگریزوں کے خلاف جہاد کے موضوع پر شیشے کے گھر میں بیٹھ کر مضبوط قلعوں پر پتھر پھینکے جاتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے نہ صرف یہ کہ علم برداران کتاب و سنت کا دفاع ہی کیا ہے بلکہ علمائے دیوبند کے ماضی کو بھی تاریخی حوالہ جات اور حقائق کی مدد سے خوب واضح کیا ہے۔
 

ادارہ نشر التوحید والسنہ،لاہور دیوبندی
3568 3184 عیسائی بھائیوں کو دعوت اسلام میاں قادر بخش

اسلام ایک امن و سلامتی کا عالمگیر مذہب ہے۔خاتم النبیین کی بعثت سے پہلے دنیامیں شرک و الحاد اور باہمی انتشار وفساد کا دور دورہ تھا۔ رحمت حق جوش میں آئی اور آفتاب رسالت کے ذریعے انوار توحید و سنت سے عالم انسانی کو منور کیا۔سید المرسلین ﷺکی ذات بابرکات و اعلیٰ صفات،امن و عافیت اور شفقت و محبت کا مجمع،حلم و سکینت کا مرقع ہے۔آپﷺ گفتار،کردار   کے اعلیٰ منصب پر فائزتھے۔ آپﷺ کی ہر دم عفو درگزی اور نرم دم گفتگو نے عرب کےخانہ بدوش قبیلوں کو امت کے لیے ایک ماڈل اور نمونہ بنادیا۔لوگ جوق در جوق دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگےاور یہ بات جہاں مشرکین مکہ کو کھٹکتی تھی وہاں یہودیوں ا ور نصرانیوں کو بھی انتہائی ناپسند تھی۔ جبکہ آخری نبی سیدنا حضرت محمد ﷺ کے متعلق پیش گوئی ان کی مذہبی کتابوں میں مختلف انداز سے موجود تھی۔یہودو نصاریٰ نے اپنے مذہب کو خواہشات کے مطابق لفظوی و معنوی تحریف کی نذر کرتے ہوئے انا پرستی،ہٹ دھرمی نے ان کو دین حق سےمحروم کردیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی بھائیوں کو دعوت اسلام" از قلم میا ں قادر بخش ریٹائرڈ ریلوے آفیسر کا ایک مختصر کتابچہ ہے ۔موصوف نے اپنے کتابچہ میں عیسائیوں کی معتبر کتب انجیل متیٰ،انجیل مرقس،انجیل یوحنا،انجیل لوقا،تورات،وغیرہ سےبعثت رسول اللہ ﷺکےدلائل کو یک جاں کرتے ہوئے عیسائی برادری کو ایک لمحہ فکریہ اور اسلام کی ترغیب دلائی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنت اور لگن کو شرف قبولیت سے نوازے اور اہل کتاب کے لیے ذریعہ راہنمائی بنائے۔ (آمین)(عمیر )

عالمی ادارہ اشاعت علوم اسلامیہ، ملتان عیسائیت
3569 3410 عیسائی صاحبان کے سوالات کے جوابات محمد امین سابق مہنگا پادری

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی صاحبان کے سوالات کے جواب"محترم محمد امین صاحب کی تصنیف ہے جسے عوامی اسلامک مشن سول لائن لاہور نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیوں کے متعدد سوالات کے مدلل جواب دے کر انہیں خاموش کروا دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عوامی اسلامک مشن لاہور عیسائیت
3570 3626 عیسائی مشنری سے ملاقات سعید بن وحید علیگ

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی مشنری سے ملاقات"محترم سعید بن وحید (علیگ) بی اے مبلغ اسلام کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہالینڈ کے ایک عیسائی مشنری سے ملاقات کا تذکرہ کیا ہے، جو عیسائیت کے فروغ کے لئے دس سال سے پاکستان میں مقیم تھا۔ملاقات کے دوران مولف موصوف نے عیسائیت کے حوالے سے بعض ایسے سوالات اٹھائے جن کا اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو اسلام کی عظمت کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

دیندار انجمن کراچی عیسائیت
3571 3409 عیسائیت کی سرگرمیاں محمد امین سابق مہنگا پادری

کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"لیکن افسوس کہ سادہ لوح مسلمان اسلام کی اس حقانیت کو چھوڑ کر عیسائیت کے دام فریب میں پھنس کر عیسائی ہوتے چلے جا رہے ہیں۔اور پاکستان میں عیسائی مشنریز اور چرچ پورے زور وشور سے مسلمانوں کو عیسائی بنانے پر مامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عیسائیت کی سرگرمیاں" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے پاکستان میں عیسائیوں کی خطرناک حد تک پھیلی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کی ہے، اور اسلام چھوڑ کر عیسائی ہوجانے والے مسلمانوں کی تعداد بتلائی ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عوامی اسلامک مشن لاہور عیسائیت
3572 1818 عیسائیت کیا ہے؟ محمد تقی عثمانی

عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم کتابچوں کی ضرورت ہے ،وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں ،اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (عیسائیت کیا ہے؟) مسلک دیو بند کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد تقی عثمانی استاذ دارالعلوم کراچی کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے عیسائی مذہب کے افکار ونظریات اور عیسائیت کی اجمالی تاریخ بیان کی ہےاور بتایا ہے کہ عیسائیت کے بانی کون تھے؟اور کیا عیسائیت فی الواقع سیدنا عیسی﷤ کے تعلیم فرمودہ عقائد پیش کرتی ہے۔مولف نے اس موضوع کا حق ادا کردیا ہے ،تمام داعیان اسلام اور مبلغین حضرات کو عموما اور عیسائیت میں میں کام کرنے والوں کو خصوصا اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم اور گرانقدر کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی عیسائیت
3573 5039 عیسائیت کے باطل عقیدوں کی حقیقت قرآن اور بائبل کی روشنی میں محمد ایوب عباسی

اللہ  رب العزت نے اپنی مخلوقات پر بے شمار احسانات  کیے ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ مخلوقات کی دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ قائم کیا اور ہر نبی کو اپنے دور کے مطابق معجزات سے نوازا۔ اُن انبیاء میں سے صرف اور صرف نبیﷺ کی تعلیمات واحد ہیں جو محفوظ اور غیر تحریف ہیں وگرنہ یہود ونصاریٰ نے اپنے نبیوں کی شریعت میں تحریف کر دی اور اسے اپنے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی‘ جیسا کہ حضرت عیسیٰؑ کو الوہیت ربانیت اور تثلیث جیسے عقائد میں منسلک کر دیا اور ان کی پاکیزہ شخصیات کے بارے میں خود ساختہ عقائد کو عام کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں عسائیوں کے ان باطل عقائد اور نظریات کا رد کیا گیا ہے جو انہوں نے اپنے نبی کے بارے میں عام کیے اور عیسائیت اس وقت اسلام کے بالمقابل پھیلنے والا دین ہے  اس لیے ان کے گمراہ کن عقائد کا رد کرنا نہایت ضروری ہے جو کہ اس کتاب میں کیا گیا ہے۔ اور مصنف نے تحقیق کر کے ان معلومات کو کتاب کی زینت بنایا ہے  جن سے ان کے عقائد کا رد ہوتا ہے۔اور عیسیٰؑ کے نبی مبعوث ہونے اور ان کی مصلوبیت کا بھی اناجیل اور قرآن کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ عام قاری کے لیے یہ کتاب بے حد مفید ہے کیونکہ اس کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اور سہل زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ عسائیت کے باطل عقیدوں کی حقیقت ‘ قرآن اور بائبل کی روشنی میں‘‘ محمد ایوب عباسی کی تحقیقی اور علمی کاوش ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الخلیل پبلشنگ ہاؤس، راولپنڈی عیسائیت
3574 154 عیسائیت؟ رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

یہ کتاب علامہ شیخ رحمت للہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی عثمانی ؒ کی مایہ ناز کتاب "اظہار الحق" کا جامع اختصار ہے۔ جسے "مختصر اظہار الحق" کے نام سے ڈاکٹر محمد عبد القادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے۔ اس وقت عیسائی مشنریاں دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص دین اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پھیلانے کی تگ و تاز میں مصروف ہیں۔ 9/11 کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والے تغیرات کے نتیجے میں صلیبی دنیا برملا اسلام دشمنی پر اتر آئی ہے۔ یہ کتاب اپنے مواد کے اعتبار سے دشمنان دین و ملت کے سامنے ایک ٹھوس بند کی حیثیت رکھتی ہے۔ عیسائیت کیا ہے؟ اور اہل تثلیث نے مختلف ادوار میں بائبل میں کیا تغیر و تبدل کیا ہے؟ پورے دلائل کے ساتھ یہ سب کچھ اس کتاب میں واضح کر دیا گیا ہے۔ سو خود پڑھنے کے ساتھ یورپ و مغرب کو دعوتِ اسلام کے لیے یہ کتاب ایک گراں قدر خزینہ ہے۔

 

دار الاندلس،لاہور عیسائیت
3575 3299 عیسیٰ ابن مریم اور عیسائیت سرفراز طاہر

د ين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو کر ضلالت و گمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے۔مگر قرآن مجید واحد کتاب ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف سے پاک ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خو د اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ عیسائیت اور اسلام دونو ں الہامی مذاہب ہیں اور ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ۔عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں جبکہ اسلام اس کے بر عکس عقیدہ توحید اظہر من الشمس نظریے کا قائل ہے۔ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ، حضرت مریمؑ، حضرت عیسیٰ ؑ کے حواریوں،راہبوں کی کھلم کھلا پرستش کی مگر اسلام اس کے برخلاف وحدانیت کا سبق دیتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عیسیٰ ابن مریم ؑ اور عیسائیت" جس کو محترمہ سرفراز طاہر نے مرتب کیا ہے۔جس میں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش، حالات، معجزات، حضرت محمد ﷺ کی بشارت بزبان حضرت عیسیٰؑ اورواقعہ صلیب کو بہت احسن انداز سےمرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

ادارہ صوت الاسلام، فیصل آباد عیسائیت
3576 1632 غدار پاکستان محمد متین خالد

گوئبلز نے کہا تھا کہ اتنا جھوٹ بولو،اتنا جھوٹ بولو کہ اس پت سچ کا گمان ہونے لگے۔بالکل یہی فلسفہ ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کے متعلق اپنایا گیا ہے۔ہمارے نام نہاد صحافیوں اور دانشوروں نے میڈیا کے ذریعے اس غدار کو ہیرو بنا کر پیش کیا ہے۔ان عقل کے اندھوں سے یہ پوچھنا چاہئے کہ ڈاکٹر عبد السلام نے تمام تر مراعات حاصل کرنے کے باوجود اپنی پوری زندگی کی تحقیق کے بدلے میں عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو کیا تحفہ دیا ہے؟ زیر نظر کتاب معروف رائٹر محمد متین خالد کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے انتہائی محنت اور کوشش سے ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کی اسلام اور پاکستان دشمنی پر مبنی تاریخی وتحقیقی دستاویز تیار کر دی ہے ،تاکہ بوقت ضرورت کام آوے۔(راسخ)

 

 

نا معلوم قادیانیت
3577 6478 غلطی کا ازالہ یا قادیانی مغالطے عبید اللہ لطیف

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکرقرآن حکیم کی متعدد  آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ  بیان کیا گیا  ہے۔ اور متعدد احادیث نبویہ میں بھی یہی صراحت موجود ہےکہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت ِاسلامیہ کا اجماع ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ غلطی کا ازالہ یا قادیانی مغالطے‘‘  محترم  جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں  مرزا غلام احمد قادیانی کی  صرف گیارہ صفحات  پر مشتمل چھوٹی سی کتاب  بعنوان’’ ایک غلطی کا ازالہ‘‘ کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا ہے اورہربات بحوالہ پیش کی ہے۔فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر  تقریبا ڈیڑھ درجن کتب  تحریر کرچکے ہیں  جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے  22مرتد نوجوان دوبارہ  دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3578 5609 غیر سامی مذاہب کے بانی الطاف جاوید

دنیا میں دو طرح کے مذہب پائے جاتے ہیں  سامی اور غیر سامی مذاہب ۔سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو سام بن نوح کی اولادسے نکلے ہوں۔ انہیں الہامی مذاہب بھی کہتے ہیں۔ انہیں الہامی مذاہب کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان تینوں مذاہب کی بنیاد الہام الہٰی یا وحی الہٰی پر ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام اہم بڑے سامی مذاہب ہیں۔غیر سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جن کا تعلق سام بن نوح کی اولاد سے نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہودیت ، عیسائیت اور اسلام کے علاوہ باقی مذاہب غیرسامی مذاہب  میں شمار ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ غیرسامی مذاہب کے بانی  ‘‘جناب   الطاف جاوید کی تصنیف ہے اس کتاب  میں انہوں نے غیر سامی مذاہب  میں  آریہ اور زرد اقوام  وغیرہ میں جو بانیان مذاہب ہوئے ان کے حالات اور تعلیم کے متعلق معلومات سپرد قلم کی ہیں ۔یعنی اس کتا ب میں  چندر کرشن، گوتم بدھ ، مہاویر ، آخن آتوں ، زرتشت ، کنفیوشس، اور سقراط کی اصل الہامی تعلیمات کے متعلق تحقیقی انکشافات  پیش کیے گئے ہیں۔(م۔ا)

اپنا ادارہ مذاہب عالم
3579 3370 غیر مسلم مشاہیر عالم اور محاسن اسلام ابو محمد امام الدین

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام  کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی  مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ہر انسان اپنی عقل وفکر  کے گھوڑے دوڑا کر کامیابی تک پہنچنا چاہتا ہے۔کوئی مال میں کامیابی تلاش کر رہا ہے تو کوئی دکان مکان میں اور کوئی سلطنت اور حکومت ،لیکن تاریخ انسانیت گواہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز میں کامیابی نہیں ہے۔کامیابی صرف اور صرف اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں پنہاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "غیر مسلم مشاہیر عالم اور  محاسن اسلام"محترم ابو محمد امام الدین صاحب بانی مکتبہ تحفظ ملت رام نگر بنارس انڈیا کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے اسلام کے بارے میں دنیا کے مسلمہ غیر مسلم رہنماؤں، دانشوروں اور مؤرخوں کے تاثرات درج کر دئیے ہیں۔یہ کتاب کسی ایک کی بجائے متعدد لوگوں نے خیر خواہی کے جذبے سے مرتب کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور اسلام
3580 2004 فارقلیط حکیم محمدعمران ثاقب

سابقہ کتب سماویہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عیسی ﷤نے اپنی امت کو یہ خوشخبری دی تھی کہ میرے بعد ایک رسول آنے والا ہے ،جس کا نام احمد (فارقلیط) ہوگا۔بائیبل میں متعدد مقامات پر واضح الفاظ میں اس  کی تصریح کی گئی ہے ۔اور قرآن مجید نے بڑی وضاحت کے ساتھ اس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ سیدنا عیسی﷤ نے  نام لیکر آپ کی آمد کی  بشارت دی تھی کہ میرے بعد ایک رسول آنے والا ہے جس کا نام احمد ﷺ ہوگا۔لیکن عیسائی از راہ حسداسے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ نبی کریم کا نام صرف محمد ﷺ ہی نہیں تھا ،بلکہ احمد ﷺ بھی تھا۔اور عرب کا پورا لٹریچر اس بات سے خالی ہے کہ آپ سے پہلے کسی کا نام محمد ﷺ یا احمد ﷺ رکھا گیا ہو۔انجیل برنباس میں واضح طور پر نبی کریم ﷺ کی آمد کی بشارت دی گئی ہے،لیکن عیسائیوں نے از راہ ضد اس کو جھوٹی انجیلوں کی فہرست میں شامل  کر لیاہے۔زیر تبصرہ کتاب"فارقلیط"محترم حکیم محمد عمران ثاقب کی تصنیف ہے۔آپ رد عیسائیت پر لکھنے کے حوالے سے ایک معروف اور نامور شخصیت اور لکھاری ہیں۔ادیان باطلہ خصوصا عیسائیت پر ان کو کافی عبور حاصل ہے۔اس سے پہلے ان کی کتاب "بائبل اور محمد رسول اللہ ﷺ "شائع ہو کر اہل علم سے خراج تحسین حاصل کر چکی ہے۔یہ کتاب بھی حکیم صاحب نے بڑی محنت سے لکھی ہے اور پادری وکلف  اے سنگھ کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات  کا جواب عیسائیوں کی کتابوں سے دلائل کے ساتھ دیا ہے۔اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد عیسائیت
3581 1284 فتنہ قادیانیت اور مولانا ثناء اللہ امرتسری صفی الرحمن مبارکپوری

شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔ مولانا نے جہاں دین اسلام کے لیے اور بہت سی خدمات انجام دیں وہیں قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزائیت کے رد میں جس مردِ حق نے سب سے زیادہ مناظرے کیے، کتب تصنیف کیں اور مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکارا، اسے دنیا فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے نام سے جانتی ہے۔ مولانا محترم نے قادیانیت کے رد میں جو کتب اور رسائل لکھے ہیں، ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: تاریخ مرزا، الہامات مرزا، نکاح مرزا، نکاتِ مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، چیستان مرزا، محمد قادیانی، بہاء اللہ اور مرزا، فاتح قادیان، فتح ربانی اور مباحثہ قادیانی، شاہ انگلستان اور مرزا قادیان، مکالمہ احمدیہ، صحیفہ محبوبیہ، تحفہ احمدیہ اور بطش قدیر بر قادیانی تفیر کبیر وغیرہ۔ پیش نظر کتاب کا موضوع مولانا ثناء اللہ امر تسریؒ کے ان کارناموں اور خدمات کا تعارف ہے جو موجودہ صدی میں ملت اسلامیہ کے خلاف اٹھنے والی خطرناک ترین تحریک، قادیانیت کے رد و ابطال میں آپ نے انجام دی تھیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ محمدیہ، لاہور قادیانیت
3582 6681 فتنہ قادیانیت ایک جائزہ عبد المنان عبد الحنان سلفی

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  زیر نظر کتاب’’فتنۂ قادیانیت ایک جائزہ  ‘‘مولانا عبد المنان  الحنان السلفی  حفظہ اللہ کی مرتب شد ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں   اختصار کے ساتھ اس فتنے کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا تعارف اور اس کے خود ساختہ مذہب کے باطل عقائد ونظریات کا جائزہ  پیش کیا   ہے۔ یہ کتابچہ ایک مقدمہ اور تین ابواب پر مشتمل ہے  مقدمہ میں تمہید  وتوطۂ کے بعد چند جھوٹے مدعیات نبوت کا مختصر تذکرہ ہے  اور پھر فتنۂ قادیانیت کا پس منظر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

جمعیت السلام للخدمات الانسانیۃ نیپال قادیانیت
3583 7112 فتنہ قادیانیت کو پہچانیے محمد طاہر عبد الرزاق

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ فتنۂ قادیانیت کو پہچانئیے‘‘میں قادیانیت سے متعلق ممتاز علماء کرام و مفیتان عظام اور قلمکاران کے تحریر کردہ تقریبا 25 مضامین کو یکجا کر دیا ہے۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3584 1624 فتنہ قادیانیت کے خلاف عدالتی فیصلے محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔اس سے پہلے بھی اس کے خلاف متعدد عدالتی فیصلے آئے ،جنہیں فاضل مولف محمد متین خالد نے اس کتاب میں جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

 

نا معلوم قادیانیت
3585 5836 فرقہ ناجیہ اور فضیلت اہل حدیث امام ابو حامد احمد بن محمد ابراہیم النیسا پوری

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری  ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات  دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل  مسلمانوں  کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت  پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی  حدیث والے  اوراس سے مراد وہ افراد ہیں  جن کے  لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث  سے  مراد وہ دستورِ حیات  ہےجو صرف  قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت  ہو۔اور اہل حدیث وہ  جماعت ہے  جو قرون اولی سے لےکر اب تک موجود ہے اور یہی فرقہ ناجیہ ہے ۔اور جماعت اہل حدیث کی فضیلت  اورعظمت کےمتعلق متقدمین اور متاخرین علماء کرام کے اقوال  اور فرمودات کو اسلامی تاریخ نے محفوظ کیا ہے بلکہ بعض علماء اور ائمہ کرام نے اہل  الحدیث کی فضلیت بیان کرنے میں مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچ’’ فرقہ ناجیہ اور فضیلت اہل حدیث ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ کتابچہ  چوتھی صدی ہجری  کے ایک عالم اور محدث  ابو حامد الواعظ المقرٰی ﷫ کے تصنیف کردہ  عربی رسالہ بعنوان’’ الفرقة الناجيةمن الناروبيان فضيلة اهل الحديث على سائر المذاهب ومناقبهم ‘‘ کا مخلص  اردو ترجمہ ہے  امام موصوف نے اس کتابچہ میں فرقہ ناجیہ اہل حدیث کی فضیلت کو بخوبی بیان کیا ہے  اور   اس موضوع کے تمام پہلوؤں پر قرآن وحدیث کے دلائل سے جامع روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)
 

مکتبہ ابن الصلاح شہداد پور اہل حدیث
3586 3307 فرقہ ناجیہ بجواب طائفہ منصورہ حکیم محمد اشرف سندھو

دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں۔ اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے  کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ایسے لوگ حق پر ہیں  جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے۔ زبانی کلامی تو مذاہب عالم کاہر گروہ و مذہب اپنی جگہ یہی حسن ظن رکھتا ہے کہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ کامصداق ہمارا مذہب ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جو تقلیدی بیڑیوں کی بجائے قرآن سنت پر عمل پیرا ہیں اور یہی اہل حدیث کا منہج و دعوت ہے۔ اہل حدیثوں کےخلاف الزام تراشی کی مہم اور بدنام کرنے کی پرزور کوشش کچھ حیرت انگیز نہیں بلکہ ہر دور میں اہل حق کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنا یا جاتا رہاہے۔ زیر نظر کتاب"فرقہ ناجیہ بجواب فائفہ منصورہ" مولانا حکیم محمد اشرف سندھو کی تصنیف ہے۔جس میں موصوف نے مقلدین کے اکابر علماء کے اقوال نقل کیے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ فرقہ ناجیہ اگر ہےتو اہل حدیث ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول فرمائے۔ آمین (عمیر)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اہل حدیث
3587 745 فرقہ ناجیہ کا منہج عبد الہادی عبد الخالق مدنی

قرآن شریف میں اللہ تعالی نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ سب مل کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور فرقہ بندی سے اجتناب کریں،حدیث کے مطابق مسلمان بھی پہلی امتوں کی طرف مختلف فرقوں میں بٹ جائیں گے ،جن کی تعداد تہتر تک جا پہنچے گی یہ سب دوزخی ہوں گے سوائے ایک کے ،جوکہ سنت رسول اور صحابہ کرام کے طریق کار پر گامزن ہو گا۔اس کو فرقہ ناجیہ کہا جاتا ہے ۔آج  ہر گروہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نجات یافتہ(ناجی)ہے ۔لیکن دعویٰ بلا دلیل قابل قبول نہیں ہوتا۔زیر نظر کتابچے میں فرقہ ناجیہ کی خصوصیات اور ان کے منہج کی بنیادوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس سے فرقہ ناجیہ کی پہچان باآسانی کی جا سکتی ہے اور اور بدتی گروہوں سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔(ط۔ا)

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اہل حدیث
3588 315 فرقہ واریت اورتقلید حافظ محمد اسماعیل اسد

یہ بات مسلم ہے کہ انتشار واختلاف،تشتت اوافتراق اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والی کوئی چیز ہے تو وہ تقلید ہے آغاز نبوت سے تکمیل دین تک اللہ تعالی او ررسول اکرم ﷺ نےنو ع انسانی کےلیے یہ (تقلید)ناکارہ لفظ قرآن وسنت میں کہیں ذکر نہیں کیا۔ذرا غور فرمائیے اگر اپنے باپ کے ساتھ دوسرے باپ کا تصور نہیں ہوسکتاتو اللہ تعالی کے مقابلے میں کوئی اور معبودو مسجوداور ہادئ برحق پیغمبر آخرالزماں ﷺ کے بالمقابل کوئی او رمطاع کیسے ہوسکتا ہے ؟اس رسالے میں  فرقہ واریت  او رتقلید جیسے اہم مضامیں پر قرآن وسنت کی روشنی میں تفصیل بیان کی گئی ہے ۔جو متلاشیان حق کے لیے  مینارۂ نور کی سی حیثیت رکھتا ہے ۔
 

دار الحدیث محمدیہ حافظ آباد بریلوی
3589 1539 فرمودات حضرت محبوب سبحانی عبد القادر جیلانی حکیم عبد الرحمان خلیق

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام﷢ اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔زیر نظر کتابچہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی مشہور ومعروف کتاب غنیۃ الطالبین سے اخذکردہ ہے ۔ عبادات ،عقائد او ربدعات خرافات کے حوالے سے شیخ عبدالقادر جیلانی کی تعلیمات کو حکیم عبد الرحمن خلیق نے سوال وجواب کی صورت اس مختصر کتابچہ میں جمع کردیا ہے جسے پڑھ کر شیخ کا عقیدہ ومسلک واضح ہوجاتاہے او ر ان کی طرف منسوب غلط قسم کے مسائل کی حققیت بھی آشکارہ ہوجاتی ہے اللہ تعالی شیخ عبدالقادر جیلانی  کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور اس مختصر رسالے کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

ادارہ تبلیغ القرآن والسنۃ سنت نگر لاہور اہل حدیث
3590 590 فضائل اہلحدیث حافظ ابوبکراحمدبن علی بن ثابت الخطیب البغدادی

مسلک اہل حدیث وحی الہیٰ یعنی قرآن وحدیث کی غیرشروط اوراتباع واطاعت سے عبارت ہے۔عقائدوافکاراوراعمال واحکام میں کتاب وسنت ہی حجت ہیں ۔بعض لوگوں کاخیال ہے کہ اہل حدیث صرف ان لوگوں کانام ہے جنہوں نے فن حدیث کوجمع کیااوراسانیدومتون کوحسب ضرورت مرتب اورمدون کیا۔بے شبہ اس لقب کااولین اطلاق انہی پرہوتاہے لیکن وہ تمام لوگ بھی اہل حدیث ہیں جوقرآن وحدیث ہی کودستورزندگی سمجھتے ہیں اوربلاکسی تحقیق کے ہرصاحب علم کے اجتہادوفتوی سے کتاب وسنت کی ورشنی میں استفادہ کرتے ہیں۔زیرنظرکتاب خطیب بغدادی ؒ کی مشہورکتاب ’شرف اصحاب الحدیث‘کااردوترجمہ ہے جس میں اہل حدیث کی فضیلت ومنقبت پرنصوص پیش کی گئی ہیں ۔اس کے آغاز میں ایک علمی اورتحقیقی مقدمہ ہے جس سے مسلک اہل حدیث اوراہل حدیث کاتعارف ہوتاہے ۔

 

دار التقوی ، کراچی اہل حدیث
3591 4089 فضائل اہلحدیث ( جدید ایڈیشن ) حافظ ابوبکراحمدبن علی بن ثابت الخطیب البغدادی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فضائل اھلحدیث "امام احمد بن علی المعروف علامہ خطیب البغدادی ﷫کی عربی تصنیف"شرف اصحاب الحدیث" کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ محترم مولانا عبد اللہ سلیم صاحب نے کیا ہے۔جبکہ تحقیق وتخریج محترم مولانا غلام مصطفی ظہیر امن پوری صاحب نے کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا اہل حدیث
3592 4077 ففروا الی اللہ ابو حفص سندھو

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب " ففروا الی اللہ "محترم  ابو حفص سندھو، حمید پور گوجرانوالہ خطیب جامع مسجد توحید اھلحدیث طارق آباد کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلام کے انہی محاسن اور امتیازات کو بکھرے ہوئے غیر مرتب انداز میں  جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

محمدی پبلشنگ اینڈ کیسٹ ہاؤس لاہور اسلام
3593 5497 فکر اسلامی کا بحران ڈاکٹر عبدالحمید احمد ابوسلیمان

زیر نظر کتاب ’’ فکر اسلای کا بحران ‘‘ ڈاکٹر عبد الحمید احمد ابو سلیمان کی عربی تصنیف’’ ازمۃ العقل المسلم ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ جناب ڈاکٹر عبید اللہ فہد(ریڈر شعبہ اسلامیات مسلم یونیورسٹی ،علی گڑھ ) نے اس اہم کتاب کا شستہ او ررواں اردو زبان میں ترجمہ ہے کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں تمام امور عالمانہ انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔اس پوری کتاب کا ما حاصل یہی ہےکہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے رہنے کے باوجود اسلام کے موجودہ نام لیوا کس طرح اپنے دین کے اصل ماخذ کتاب وسنت سے دور ہوتے چلے گئے ہیں اور کس طرح انہوں نے مغربی نظریات وافکار کو بلا سوچے سمجھے اپنی انفرادی اوراجتماعی زندگی میں اختیار کر لیا ۔یہ کتاب بطور خا ص علماء دین کومتوجہ کرنے کے لیے تحریر کی ہے اس لیے اس میں دینی اصطلاحات کا استعمال بے تکلفی سے کیا ہے۔(م۔ا) یہ کتاب بطور خاص علماء دین کومتوجہ کرنے کے لیے تحریر کی ہے اس لیے اس میں دینی اصطلاحات کا استعمال بے تکلفی سے کیا ہے۔

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور اسلام
3594 1681 فکر خوارج خطرناک فتنوں کی حقیقت ڈاکٹر علی محمد الصلابی

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ اور اہل علم نے ان کے عقاید ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں جنہیں زیر تبصرہ کتاب میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔زیر نظر کتاب '' فکر خوارج'' سعودی عرب میں عصر حاضر کے ایک بڑے نامور عالم،ادیب،مؤرخ ڈاکٹر فضیلۃ الشیخ علی بن محمد الصلابی ﷾ کی عربی تصنیف فكر الخوارج والشيعه في ميزان اهل السنة والجماعة کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس میں خارجیوں او ر رافضی شیعوں کے انحراف اور انکی فکر وسوچ کےطریق ومسلک کے بارے او ر اسی طرح امیر المومنین حضرت علی کے عہد خلافت میں ان دونوں فرقوں کی اٹھان اوران کے بارے میں حضرت علی ﷺ کے موقف اور عصر حاضر میں ا ن کے اہل اسلام اوراہل السنۃ والجماعۃکے ساتھ تنازعات پر تفصیلی گفتگو کی ہے اور ان احادیث نبویہ ﷺکا بھی ذکر کیا جو ان کی مذمت کو شامل ہیں ۔اور خارجیوں کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن عباس کے مناظرہ اور سیدنا علی کا ان کے ساتھ جنگ کرنے کے اسباب کو بھی بیان کیاہے ۔ڈاکٹر صلابی﷾ اس کتاب کے علاوہ مختلف عناوین پرمشتمل بیسیوں کتب کے مصنف ہیں دکتور موصوف کو تاریخ اور الفرق والادیان پر پوری دسترس حاصل ہے مملکت سعودیہ میں بالخصوص اور دیگرعرب ممالک میں بالعموم ا ن کی کتابوں کو بڑے شوق سے پڑھا جاتا ہے اللہ مصنف اور ناشرین کتاب کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کوعوام کےلیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ گروہ و فرقے
3595 7047 فیصلہ مرزا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مرزا قادیانی نے 15 اپریل 1907ء کو فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناءاللہ امرتسری سے ’’مولوی ثناءاللہ سے آخری فیصلہ‘‘ کے نام سے ایک اشتہار شائع کیا تھا ۔ جس میں یہ دعا کی تھی کہ جھوٹا ، سچے کی زندگی میں مر جائے ۔ چنانچہ جھوٹا (مرزا قادیانی) سچے (مولانا ثناءاللہ) کی زندگی میں واصل جہنم ہوا ۔ زیرنظر رسالہ ’’ فیصلہ مرزا‘‘ مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ نے مرزا قادیانی کے اسی اشتہار کے جواب میں لکھا تھا اور اس میں قادیانی تاویلات کا مدلل و مسکت جواب دیا ہے ۔یہ رسالہ پہلی دفعہ 1921ء میں شائع ہوا تھا ۔اللہ تعالیٰ مولانا عبید اللہ لطیف (ناظم خاتم النبین اکیڈمی ۔فیصل آباد)کو جزائے خیر عطا فرمائے انہوں نے اس کتابچہ کو ازسر نو شائع کیا ہے اور تمام حوالہ جات   اصل کتاب سے دیکھ کر نئے ایڈیشنز کے مطابق لگائے ہیں۔(تقبل الله جهودهم ) (م۔ا) 

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3596 5611 قادیان سے اسرائیل تک ابو مدثرہ

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیئے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     ۔1953ء میں پاکستان کے غیور عوام نے ان کے خلاف تحریک  چلائی اور انہیں غیر مسلم  قرار دینے کا مطالبہ کیا مگر اس تحریک کو طاقت کےذریعے کچل دیا گیا بے شمار مسلما ن حکومت کے معتوب ٹھرے۔تین علماء کو سزائے موت سنائی گئی ۔ پولیس اور فوج نے کئی بچوں کو یتیم کیا اور نہ جانے کتنی عورتوں کے سہاگ لٹے  مگر کوئی حکومت قادیانیوں کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہ کرسکی۔بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے  1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد  یہ عظیم کارنامہ انجام دیا اور یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیان سے اسرائیل تک‘‘ ابو مدّثرہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف  نے اس کتاب کو 13 ابواب میں تقسیم کیا ہے  اور اس میں  برطانوی صیہونی سامراج اور قادیانیوں کے باہمی گہرے روابط وتعلقات  ،اسلام دشمنی کی مشترکہ سرگرمیوں اور شرمناک سیاسی کردار  کا   مستند اور تحقیقی  جائزہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

تحریک تحفظ ختم نبوت مجلس احرار اسلام پاکستان قادیانیت
3597 4784 قادیانی اور جھنڈائی خاندان سید بدیع الدین شاہ راشدی

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیانی اور جھنڈائی خاندان ‘‘  مرزا غلام احمد قادیانی کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار عبد الرحمن میمن نے  علامہ سید بدیع الدین  شاہ راشدی صاحب کی کتاب ’’بینھما برزخ لا یبغیان ‘‘  کا اردو ترجمہ کیاہے۔مولف موصوف کی  قادیانیوں کے حوالے سے اس سے پہلے بھی کئی کتب سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہیں ۔ان سے پہلے محترم محمد متین خالد بھی اس فتنے کے خلاف ایک موثر آواز اٹھا چکے ہیں۔مولف نے اس میں قادیانیوں کے حوالے سے   تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ قادیانیت
3598 3628 قادیانی راسپوٹینوں کے عبرتناک انجام محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ  کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "قادیانی راسپوٹینوں کے عبرت ناک انجام"معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ  اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے  تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق ،بد کرداریوں اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے، اور مرزا سمیت اس کے متعدد چیلوں کی بے راہ رویوں اور بد کرداریوں کو بیان کرتے ہوئے ان کے عبرت ناک انجام کو بھی بیان کیا ہے۔یہ کتاب گویا کہ فتنہ قادیانیت کے تابوت پر ایک مضبوط کیل کی حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3599 6484 قادیانی طریقہ بیعت اور قادیانی دجل عبید اللہ لطیف

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’قادیانی طریقہ بیعت اور قادیانی دجل مع امت مسلمہ اور قادیانیوں کے درمیان عقیدہ ختم نبوت میں بنیادی فرق ‘‘محترم  جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کے   ان دو مضامین کی  کتابی صورت ہے جو انہوں نے  قادیانیوں کی سوشل میڈیا پر وائرل شدہ اس ویڈیو کےجواب  میں تحریر کیے ہیں کہ جس ویڈیو میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ لاکھوں لوگ  ان کے موجودہ سربراہ(جسے قادیانی خلیفہ کہتے ہیں)کے ہاتھ بر بیعت کررہے ہیں  او ر دوران بیعت باقاعدہ کلمہ شہادت کے ساتھ نبیﷺ کو خاتم النبیین ماننے کا اقرار بھی لیا جارہا تھا ۔ فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر  تقریبا ڈیڑھ درجن کتب  تحریر کرچکے ہیں  جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے  22مرتد نوجوان دوبارہ  دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3600 6485 قادیانی ظل و بروز کی حقیقت عبید اللہ لطیف

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’قادیانی ظل اور بروز کی حقیقیت‘‘محترم  جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں ظل وبزور کی بنیاد پر جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی کےدعویٰ نبوت کاقرآن وحدیث کی روشنی میں بے لاگ تجزیہ کر کےاسے بیچ چوراہے میں لاکھڑا کیا ہے۔ اور  مرزا قادیانی کےظلی وبروزی نبوت کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کی اصل حقیقت کو آشکار کر کے قادیانیت کے تابوت میں ایک او رکیل پیوست کردی ہے۔فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر  تقریبا ڈیڑھ درجن کتب  تحریر کرچکے ہیں  جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے  22مرتد نوجوان دوبارہ  دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3601 3420 قادیانی غیر مسلم کیوں محمد اشرف

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم   سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت اوروحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر  وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت  محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے  بلکہ  شفیع امت  حضرت محمد ﷺ کی   زبان  صادقہ کا فیصلہ ہے۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ  مرزا غلام احمد  قادیانی  نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور  الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی   اس کی تردید وتنقید میں علماء نے  بھر پور کردار ادا کیا ۔تقسیم پاکستان کے وقت قادیانیت کا مرکز قادیان سے ربوہ میں  منتقل ہوگیا۔اب اقلیت کی ریشہ دوانیاں اور دسیسہ کاریاں مزید بڑھنے لگیں حکومتی مناصب اور ریاست کے کلیدی اداروں پر قبضے کے لیے ان کی کوششیں اور سازشیں کامیاب ہونے لگیں۔ 26مئی 1974ء کوربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر قادیانی جتھے نے مسلمان طلبہ پر حملہ کیا۔اس خبر سے پورے ملک میں غم وغصہ کی لہراٹھی جو ایوان اقتدار میں بھی زلزلہ برپا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اس موقع پر قومی اسمبلی کےایوان میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا تو اس پر ایک کمیٹی قائم  کردی گئی۔ جس نے  قادیانی  اور مسلم  موقف کوبڑی تفصیل کےساتھ سنا اور بالآخر7 ستمبر 1974ء کو اس قادیانی ٹولے کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیاگیا۔ یو ں  تاریخ میں  پہلی مرتبہ دستوری اور آئینی اعتبار سے قادیانی ٹولے کامحاسبہ کیاگیا تو  قادیانی اکابرین اور اصاغرین بھی  دم دبا کر اپنے سرپستوں کی زمین برطانیہ میں پہنچ گئے۔قادیانیوں کو دستوری اعتبار سے غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں جن لوگوں کی مساعی لائق ذکر ہیں ان میں ایک ممتاز نام مولانا حکیم  عبد الرحیم  اشرف﷫ کا۔انہوں نے اس موقع پر اسمبلی کےممبران اور کارکنانِ حکومت کواس مسئلے سے آگاہ کرنےکےلیے فوری طور پر ایک ایسی دستاویز تیارکی جو علمی اور تحقیقی اعتبار سے  ابھی تک قادیانیت کے خلاف  لکھے گئے لڑیچر میں ایک  نمایاں او ر ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔قادیانی فرقے کے خلاف سب سے پہلا فتوئ تکفیر مولانامحمد حسین بٹالوی ﷫ نے تحریرکیاجس پر برصغیر  کے  تقریباًدوصد  تمام مسالک کے علماء نے  دستخط ثبت کیے ۔اس فرقے کے خلاف مناظروں کاسب سے کامیاب مقابلہ شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫ نے  کیا جنہیں بالاتفاق فاتح قادیان کا خطاب دیا گیا ۔تقسیم ملک  کے بعدپاکستان میں اس گمراہ فرقے کواقلیت قرار دلوانے کےلیے  سب سے  پہلے متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی ﷫ کا قلم حرکت میں آیا۔اوراس فرقے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے  آخری علمی معرکہ مولانا عبد الرحیم اشرف ﷫ کے قلم سے لڑا  گیا۔الحمد للہ یہ سب اکابرین مسلک اہل حدیث  سے تعلق رکھنے والےتھے ۔زیر تبصرہ کتاب’’قادیانی غیر مسلم کیوں‘‘مولانااشرف  کی تحقیقی دستاویز کی ہی کتابی صورت ہے۔اس نگارش کی تحسین مولانا ظفر احمد انصاری ، مولانا مفتی محمود اور دوسرے  علماء کرام نےبھی کھلے دل سےکی ۔اللہ تعالیٰ کی جانب سے مولانا کی اس کاوش کو ایسی قبولیت نصیب ہوئی کہ اس کے مطالعہ سے  اربابِ حکومت ، ارکان اسمبلی کے دل ودماغ پہلی مرتبہ اس فتنے کی حقیقت سےآشکارہوئے اور پھر اس فرقۂ ضالہ کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا ۔رد قادنیت کے لٹریچر میں یہ کتاب اپنے تحقیقی لوازمے، طرزِ استدلال اور اسلوب نگارش کےاعتبار سے  ایک امتیازی وصف کی حامل ہے ۔اس کےمطالعہ سے  گمراہ قادیانی  احباب کوراہِ راست کے سمجھنے اوراختیار کرنےمیں مدد ملے گئی۔مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف کی اس تحقیقی کاوش کا ایک حصہ 1977ء میں مکتبہ المنبر ،فیصل آباد نے شائع کیا تھا۔موجود ہ  ایڈیشن  طارق اکیڈمی  فیصل آباد نے  نہائیت  سلیقہ سے 2002ء میں   شائع کیا ہے ۔اس طبع جدید میں وطن عزیز کے   ممتاز دانشور  جناب پروفیسرعبدالجبار شاکر﷫ کااپنےمنفرد اور مخصوص اسلوب میں تحریر شدہ  نہایت وقیع اور فاضلانہ مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد قادیانیت
3602 4371 قادیانی مسئلہ ( جدید ایڈیشن ) سید ابو الاعلی مودودی

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اور عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقیدہ کا حامل ہے۔ نبی آخر الزماں خاتم المرسلین حضرت محمدپر رسالت ونبوت کا سلسلہ ختم کردیاگیاہے ۔اب آپﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں اسی عقیدہ پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہوچکا ہے۔ آپ ﷺ کےبعد جوبھی نبوت کا دعوی کرےگا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگا او رجو کوئی بھی توحید ورسالت کے شعوری اقرار ویقین کےبعد کسی دوسرے کو اپنا نبی تسلیم کر ے گا وہ بھی ملت اسلامیہ سے خارج ہوگا اوراگر توبہ کیے بغیر مرجائے تو جہنم رسید ہوگا۔نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ ہو وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ علمائے اسلام نے قادیانی فتنے کے خلاف ہرمیدان میں ناقابل فراموش خدمات سرانجام دی ہیں او ردے رہے ہیں۔تحریری میدان میں بھی علماء کرام کی یادگار خدمات ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسئلہ قادیانی ‘‘ سیدابو الاعلی مودودی ﷫ کا وہ کتابچہ جو انہوں نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت کے دنوں میں عوام وخواص کے لیے قادیانیت کے عقائد کی اگاہی کےلیے علمی اور تحقیقی انداز میں ’’ قادیانی مسئلہ ‘‘ کےنام سے تالیف کیا تھا۔اس کی بڑے پیمانےپر اشاعت ہوئی اور وہ لاکھوں افراد تک پہنچا۔ اسی کتابچہ کی بیناد پر حکومت نے مولانا مودودی کوگرفتار کیااور مارشالا کےضابطہ نمبر 8اور تعزیرات کی دفعہ 153 (الف) کے تحت مقدمہ چلا کر موت کی سزا سنادی۔سزائے موت کے خلاف شدید عوامی رد عمل اور عرب حکومتوں نےبھی احتجاج کیا۔ بالآخر اندورنی وبیرونی دباؤ کی وجہ سےحکومت پاکستان نے سزائے موت منسوخ کردی اور اسے عمر قید میں بدل دیا۔ پھر 1955ء میں مولانا کو رہا کردیاگیا ۔ رہائی کےبعد مولانا نے متعدد مواقع پر تحقیقاتی عدالت میں مفصل بیانات دیے جن میں قادیانیت کا مکمل پوسٹ مارٹم کیا اور حکومتی اقدامات کی قلعی کھول کر رکھ دی۔زیر تبصرہ کتاب میں مولانا مودودی کے اصل کتابچہ ’’ مسئلہ قادیانی ‘‘ مودودی صاحب کے تحقیقاتی عدالت میں پیش کئے گئے بیانات کےاقتباسات اور ان کی کتاب ’’ رسائل ومسائل ‘‘ میں سےقادیانیت سے متعلق قیمتی مواد بھی اس میں شامل کردیا گیا ہے۔لہذا ’ قادیانی مسئلہ ‘ کی ترتیب وتدوین نو سے یہ کتابچہ زیادہ جامع اور مفید ہوگیا ہے ۔ترتیب وتدوین نو کا یہ کام انڈیا کے عظیم سکالر جناب ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی ﷾ نے کیا ہے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی قادیانیت
3603 1495 قادیانی و لاہوری مرزائی دائرہ اسلام سے خارج کیوں ہیں ؟ علمی جائزہ فضل الرحمان بن محمد

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم   سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالی نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ  مرزا غلام احمد  قادیانی  نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور  الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر  وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت  محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے  بلکہ  شفیع امت  حضرت محمد ﷺ کی   زبان  صادقہ کا فیصلہ ہے ۔زیر نظر کتابچہ  انہی دلائل وبراہین پر مشتمل ہے کہ جن کو سامنےرکھتے ہوئے مقدمہ مرزائیہ بہاولپور او ر1974ء میں عدالت نےقادیانی اور لاہوری مرزائیوں کوغیر مسلم قراردیا۔( م۔ا)
 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور قادیانیت
3604 3122 قادیانی کافر کیوں؟ ارشاد الحق اثری

اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپﷺکی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔ آپ ﷺنے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ ﷺکے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔شریعت اسلامیہ کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ عمل کفریہ اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا ہے۔اور جو شخص بھی اس کے عمل کی تصدیق کرے گا یا اسے نبی قرار دے گا، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "قادیانی کافر کیوں؟"جماعت اہل حدیث کے معروف اور محقق عالم دین محترم ارشاد الحق اثری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قادیانیت اور عقیدہ ختم نبوت کی شرعی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے قادیانیوں کے کافر ہونے کے دلائل بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ علوم اثریہ جہلم قادیانیت
3605 5721 قادیانی کرتوت محمد طاہر عبد الرزاق

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’قادیانی کرتوت‘‘   محمد طاہر عبدالرزاق کی 23 ویں کتاب ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے  ماہنامہ  ختم نبوت ، نقیب ختم نبوت، روزنامہ جنگ، روزنامہ اوصاف، ہفت روزہ تکبیر،اوردیگر اخبارات  ورسائل میں چھپنے والے 27 مضامین کو  مؤلفانہ  رشتہ میں پروکر تالیفانہ تسبیح کی شکل دی ہے ۔ یہ مضامین اگرچہ مختلف وقتوں میں  مختلف  افراد کی طرف سے لکھے گئے ہیں ۔ ان کامرکزی موضوع قادیانی کرتوتوں کے گرد ہی گھومتا ہے صاحب کتاب چونکہ  دشتِ قادیانیت  میں ایک عمر گزار چکے ہیں  اسی لیے ان کاانتخاب قارئین کےلیے چونکا دینے والا اور معلومات افزاء ہے ۔(م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3606 7051 قادیانیت ( تصحیح شدہ ایڈیشن ) حافظ ہشام الٰہی ظہیر

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ بےشمار لوگ ایسے بھی ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفران پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آ چکے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔ زیرنظر کتاب ’’قادیانیت ‘‘علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انہوں نے اپنے والد گرامی شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی شہرہ آفاق کتاب القادیانیۃ سے اخذ کر کے مرتب کی ہے۔ علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ نے اس کتاب میں قادیانیوں کی نہایت مستند کتابوں کے حوالے دئیے ہیں اور ان کتابوں کی طرف رجوع کیا ہے جنہیں قادیانی تسلسل کے ساتھ شائع کر رہے ہیں جتنے بھی حوالہ جات دیے ہیں وہ اولین ایڈیشن کے ہیں ۔موجودہ ایڈیشن کتاب ہذا کا اضافہ شدہ جدید ایڈیشن ہے۔ اس ایڈیشن میں مولانا عبید اللہ لطیف نے بڑی جانفشانی اور محنت سے تصحیح و اضافہ کا کام کیا ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔(م۔ا)

شعبہ ختم نبوت پنجاب تحریک دفاع اسلام پاکستان قادیانیت
3607 5043 قادیانیت (ہشام الٰہی ظہیر) حافظ ہشام الٰہی ظہیر

بیسویں صدی عیسوی میں دو فتنوں نے شدت سے سر اٹھایا جن کو بنیادی طورپر انگریزی تھنک ٹینکوں نے تیار کیا اور مکمل طور پر انگریز ہی کے پروردہ تھے۔ ان میں پہلا فتنہ قادیانیت جو کہ ہندستان کی بستی قادیان سے پروان چڑھا اور دوسرا بہائیت جو کہ فارس سے پھلا پھولا، پہلا فتنہ زیادہ خطرناک تھا کیونکہ اس نے اسلام کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا۔جبکہ دنیا بھر کے مسلمان خواہ ان کا تعلق کسی بھی نسل، خطے یا گٰروہ سے ہو۔ ان کا دل ہر وقت مکہ اور مدینہ کی یاد میں تڑپتا ہے۔اور سب مسلمانوں کی محبت کا محور ایک ہی ذات ہے جس کا نام نامی اور اسمِ گرامی حضرت محمد الرسول اللہ ﷺ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’قادیانیت‘‘ حافظ ہشام الہٰی ظہیرکی ہے ۔یہ کتاب ان کے والدِ محترم علامہ احسان الہٰی ظہیر کی شہرۂ آفاق کتاب ’’القادیانیت‘‘ سے ماخوذ ہے ۔ پاکستان اور ہندستان میں قادیانیت کے بارے میں جتنی بھی اردو کتابیں ’’رد قادیانیت‘‘ کے موضوع پر لکھی گئیں ان کا ماخذ اول علامہ شہید کی یہ کتاب ’’ القادیانیت‘‘ ہی ہے۔ جو کہ مرزا غلام احمد قادیانی کےافکار و نظریات اور جھوٹی نبوت کے رد میں تلوار کی مانند ہے ،مزید اس کتاب میں قادیانیت کی مستند کتابوں کے حوالے دیے گئے ہیں اور صرف ان کتابوں سے رجوع کیا گیا ہے جو کہ آج تک قادیانی چھاپتے آ رہے ہیں۔ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ علامہ شہید  اور ان کے بیٹے حافظ ہشام الہٰی ظہیر کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (دعا: پ،ر،ر)

ادارہ ترجمان القرآن والسنۃ، لاہور قادیانیت
3608 1829 قادیانیت اس بازار میں محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب "قادیانیت اس بازار میں " قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے اس مردود اور کذاب کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اس کتاب میں پہلی دفعہ انہوں نے قادیان کے رنگیلوں اور ربوہ کے راسپوٹینوں کی جنسی سیاہ کاریوں کوایسے ناقابل تردید عکسی ودستاویزی شواہد کے ساتھ پیش کیا ہے،جن کا رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

فاتح پبلشرز لاہور قادیانیت
3609 5607 قادیانیت اسلام اور سائنس کی کٹہرے میں عرفان محمود برق

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قادیانیت اسلام اور سائنس کے کٹہرے میں ‘‘ عرفان محمود برق  کی تصنیف ہے ۔کتاب میں موجو د قادیانیت   کے  ردمیں پیش کیے گئے دلائل نے  قادیانیت کا پاش  پاش کردیا ہے ۔اس کتاب میں  مرتد ہندوستان مرزا قادیانی کی شخصیت کےامراض وجرائم کے مغربی لیبارٹریوں میں کیے  گئے مختلف ٹیسٹوں کی رپورٹیں  موجود ہیں جو  اسے  دائم المرض ، پاگل ، کذاب اور جرائم پیشہ قرار دیتی ہیں۔نیز اس کتاب میں متنبی قادیان کی بیماریوں اور گناہوں کےباہم تعلق پر اسلامی اور سائنسی تحقیقات موجود ہیں ۔فاضل مصنف نے قادیانیت کا پردہ خود قادیانیوں کی  کتب  کے حوالے سے چاک کیا ہے ۔ انہوں نے مرزا قادیانی  کے دس جھوٹ اس کی دو رخی پالیسی ، مرزا قادیانی  کا گندگی سے عشق اور اس  کے منفی اثرات ، مرزا کی شراب نوشی، مرزا قادیانی   کی ذہنی وجسمانی صحت ، دورے اور لیٹرین میں موت ، مرزا قادیانی  کی دشنام طرازیاں اسلام اور سائنس کے آئینے میں  کے علاوہ رد ّقادیانیت اور مرزا قادیانی  کےبارے میں درجنوں دوسری باتیں سپرد قلم کی  ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ جدید پریس لاہور قادیانیت
3610 582 قادیانیت اپنے آئینے میں صفی الرحمن مبارکپوری

يہ عقیدہ کہ جناب محمدرسول اللہ ﷺ اللہ کے آخری پیغمبرہیں اورآپ ﷺ کے بعدکوئی نبی نہ آئے گااسلام کابنیادی ترین عقیدہ ہے ،جسے تسلیم کیے بغیرکوئی شخص دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔نبی کریم ﷺ نے پشین گوئی فرمائی تھی کہ امت میں تیس چھوٹے دجال ظاہرہوں گے جودعویٰ نبوت کریں گے ۔ہندمیں مرزاغلام احمدقادیانی بھی اسی پشین گوئی کامظہرتھا۔جس سے نبوت کاجھوٹادعوی ٰ کیااورردائے نبوت یہ ہاتھ ڈالنے یک ناپاک جسارت کی علمائے اسلام نے مسلمانوں کوقادیانی دجال کے فتنے سے بچانے کے لیے بھرپورکردارااداکیااوراس ضمن میں بے شمارکتابیں لکھیں ۔زیرنظرکتاب معروف عالم اورسیرت نگارمولاناصفی الرحمٰن مبارکپوری نے تحریرکی ہے ۔اورقادیانیت کے تارویودبکھیرکررکھ دیتے ہیں جس سے قادیانی فتنے کی حقیقت طعشت ازہام ہوجاتی ہے ۔

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور قادیانیت
3611 6085 قادیانیت ایک فتنہ شاہد حمید

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’قادیانیت ایک فتنہ‘‘ بک کارنر ،جہلم   کے بانی  جناب شاہد حمید صاحب کی  مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب عقیدۂ ختم نبوت پر علمائے اسلام کی تحقیقی کتب ورسائل کا انسائیکلوپیڈیا ہے ۔فاضل مصنف  کا اس کتاب کو مرتب کرنے کامقصد کافروں کی اسلام کے خلاف سازشوں کے بےنقاب کرنا ہے  کیونکہ اس فتنہ کی سرکوبی کےلیے ہر ممکن کوشش کرنا ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم قادیانیت
3612 3872 قادیانیت جہنم کا راستہ محمد شمس الدین

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اور عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقیدہ کا حامل ہے۔ نبی آخر الزماں خاتم المرسلین حضرت محمدپر رسالت ونبوت کا سلسلہ ختم کردیاگیاہے ۔اب آپﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں اسی عقیدہ پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہوچکا ہے۔ آپ ﷺ کےبعد جوبھی نبوت کا دعوی کرےگا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگا او رجو کوئی بھی توحید ورسالت کے شعوری اقرار ویقین کےبعد کسی دوسرے کو اپنا نبی تسلیم کر ے گا وہ بھی ملت اسلامیہ سے خارج ہوگا اوراگر توبہ کیے بغیر مرجائے تو جہنم رسید ہوگا۔نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازا کوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ ہو وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سے ہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی   زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ علمائے اسلام نے قادیانی فتنے کے خلاف ہرمیدان میں ناقابل فراموش خدمات سرانجام دی ہیں او ردے رہے ہیں۔تحریری میدان میں بھی علماء کرام کی یادگار خدمات ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’قادیانیت جہنم کےراستہ ‘‘جناب شمس الدین صاحب کی رد قادیانیت کے موضوع مختصر اورجامع تحریر ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قادیانی فتنے اور قادیانی عقائد کے تار پوت بکھیر رکھ دئیے ہیں اوران کی سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے تاکہ ہر ایک مسلمان قادیانی مذہب کی گمراہیوں اور ہتھنکندوں سے واقف ہوکر خود بھی محفوظ ر ہے اور اپنے دیگر مسلمان بھائیوں کو قادیانی عقائد سے بچائے۔

ملٹی پرپز ایجوکیشن سنٹر، حیدر آباد، انڈیا قادیانیت
3613 3635 قادیانیت سے اسلام تک محمد متین خالد

مسلمان ہونا اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت ، ہندومت ، قادیانیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’قادیانیت سے اسلام تک ‘‘ رد قادیانیت کےسلسلے میں کئی کتب کے مصنف جناب متین خالد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سابق قادیانیوں کے قبول اسلام کی دلچسپ ، ہوشربا اور ایمان افروز داستانیں بیان کر نے کے علاوہ قادیانیت کا مذہبی، سیاسی اور اخلاقی تجزیہ بھی کیا ہے ۔یہ کتاب قادیانیت کے حوالے سے ایک حقائق نامہ ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے قادیانیت کے خفی وجلی گوشوں کوقادیانیوں کے سامنے دعوت فکر دینے کےلیے بے نقاب کیا ہے اور قادیانیت کے اصلیت اوران کے مکروہ چہرے کو خوب بے نقاب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ قادیانیت کے رد میں جناب متین خالد صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور قادیانیت
3614 1659 قادیانیت مطالعہ و جائزہ سید ابو الحسن علی ندوی

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔زیرتبصرہ کتاب''مطالعہ قادیانیت مطالعہ وجائزہ '' مفکر ِاسلام مصنف کتب کثیرہ سید ابو الحسن علی ندوی﷫ کی رد قایانیت کے موضوع پر عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ترجمہ بھی سید صاحب نے خود ہی کیا۔ جس میں انہوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کے عقیدہ او ردعوت کا تدریجی ارتقا،مرزا صاحب کی سیرت اور تحریک قادیانیت کاتنقیدی جائزہ جیسے عناوین کے تحت دلائل کے ساتھ قادیانیت کا رد کیا ہے اللہ تعالیٰ سید ابو الحسن ندوی  کی دینِ اسلام کی ترویج واشاعت کے سلسلے میں تمام جہودکو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

 

مجلس نشریات اسلامی کراچی قادیانیت
3615 3630 قادیانیت کا تعاقب محمد اعجاز مصطفیٰ

اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ  کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔رد قادیانیت میں پیش پیش عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر محترم خواجہ خان محمد صاحب نے  ملک بھر کے خطباء کے نام ایک مکتوب لکھا کہ وہ اپنے خطبات میں قادیانیوں  کے خطرناک عزائم اور ان کے مکروہ چہرے کو عوام کے سامنے بیان کریں۔اس کے ساتھ ہی بعض احباب نے یہ تجویز پیش کی کہ ایک ایسی کتاب تیار کی جائے جس میں قادیانیوں  کے پول کھولنے کے لئے چند خطبات جمع کر دئیے جائیں تاکہ خطباء حضرات مستند اور مدلل خطبات دے سکیں۔چنانچہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم محترم مولانا اللہ وسایا صاحب نے مولانا محمد اعجاز اور مولانا قاضی احسان احمد کی ذمہ داری لگائی۔چنانچہ ان دونوں صاحبان نے اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ جنگی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے  زیر تبصرہ کتاب"قادیانیت کا تعاقب، 15 علمی وتحقیقی خطبات کا مجموعہ" مرتب فرما دی تاکہ خطباء کی معاونت ہو سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب میں شریک تمام اہل علم کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3616 3277 قادیانیت کی عریاں تصویریں محمد متین خالد

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "قادیانیت کی عریاں تصویریں" قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے اس  مردود اور کذاب کے مذہبی مرکز ربوہ  اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے  تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اس کتاب میں پہلی دفعہ انہوں نے مرزا قادیانی کی وہ تحریریں جمع کر دی ہیں جو ہوس پرستی ، شہوت رانی اور جنسی خیالات کو برانگیختہ کرنے والی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف تحفظ ناموس رسالت لاہور قادیانیت
3617 5616 قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت اللہ وسایا

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض  اہل علم نے  رد قادیانیت کے رد میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔سب سے پہلے  مولانا سید  محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا بعد میں  مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری  فصل میں 112 کتب  رد قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب کی زیر نظر کتاب ’’ قادیانیت  کے خلاف  قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘بھی اسی سلسلے کی  تیسری کاوش ہے ۔ مولانااللہ وسایا  صاحب نے  بڑی محنت  سے  تقریباً 28  سال قبل  1990ء میں اس کتاب کو مرتب  کر کے شائع کیا ۔موصوف نے اس کتاب کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے۔اور ان ابواب میں رد قادیانیت کے متعلق   ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے تعارف میں سب سے پہلے کتاب کانام ، مصنف کا نام تعداد صفحات، سن اشاعت اور کس زبان میں لکھی گئی  کو  پیش کرنے کے  بعد   کتاب کا مختصر  تعارف   سپرد قلم کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3618 4444 قادیانیت کے دو چہرے (قادیانی تضادات کا مجموعہ) مشتاق احمد چنیوٹی

اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔ آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں، جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔ آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔ آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے، جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔ لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا۔ چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیرو کاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کر کے ایک تاریخ رقم کردی۔ زیر نظر کتاب "قادیانیت کے دو چہرے" محترم مولانا مشتاق احمد چنیوٹی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے قادیانیوں کے بدترین کفریہ عقائد و عزائم پر مبنی عکسی شہادتیں اکٹھی کر دی ہیں۔ اور اس کی طرف سے کئے جانے والے جھوٹے دعووں اور کفریہ عقائد و قابل اعتراض باتوں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے، تاکہ ان کے جرائم کو تمام مسلمان پہچان سکیں۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو قادیانیوں کے اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین (راسخ)

ختم نبوت اکیڈمی لندن قادیانیت
3619 297 قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرے محمد متین خالد

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت کسی بھی دلیل کی محتاج نہیں۔ اس کے باوجود تاریخ کے مختلف ادوار میں ختم نبوت کے ناقابل تسخیر قلعہ میں بعض "مہم جو" سارقوں نے نقب زنی کی کوشش کی۔ اور ہر ایک کو منہ کی کھانا پڑی۔ انہی میں مرزا غلام احمد قادیانی بھی طالع آزما ہو گذرے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ایسے ہی حقائق آفریں اور چشم کشا مناظروں کی فکر انگیز روداد ہے جس میں قادیانیوں کے باطل نظریات کی دلائل اور متانت سے بھرپور تردید کی گئی ہے۔ طرز گفتگو سادہ و سلیس اور اصلاحی فکر لئے سنجیدہ و پر تاثر ہے۔ تردید قادیانیت کے موضوع پر یہ کتاب ایک عمدہ اضافہ ہے۔

 

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3620 6133 قادیانیوں کا کفر کے اندھیروں سے اسلام کی روشنیوں تک مفتی عظمت اللہ سعدی

اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔ ختم نبوت ناصرف اسلام کی روح ہے  بلکہ وہ بنیادی عقیدہ  ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا روزِ اول سے اتفاق، اتحاد اوراجماع ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں ا سلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ   ایسے  ہیں جو قادیانی   مبلغین سے متاثر ہو  کر مرتد  ہوگئے  تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ  قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ  قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام  کی روشنی میں  آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتاب’’قادیانیت اورمرزائیت  کے اندھیروں سے اسلام کی روشنیوں تک‘‘مولانا مفتی عظمت اللہ سعدی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب سابقہ قادیانیوں ،مرزائیوں اور ہندوؤں کی قبول اسلام کے دل چونکا دینے والی ایمان افروز واقعات اور حیرت انگیز انکشافات مشتمل  ہے۔قادیانی  ملعون مسلمانوں کو کیسے قادیانی کرتے ہیں کیا کیا حربے استعمال کرتے ہیں ۔اور جو قادیانی مسلمان ہونا چاہتے ہیں ان پر کیا کیا ظلم ڈھاتے ہیں یہ سب آپ کو اس کتاب میں ملیں گے ۔ اس کتاب کامطالعہ کریں  اور قادیانیوں کی ہر چال سے  واقفیت حاصل کریں۔  ( م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامیہ جامعہ عظمۃ المدارس العربیہ خیبر پختونخواہ قادیانیت
3621 7258 قادیانیوں کو دعوت فکر عطاء محمد جنجوعہ

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بےشمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیانیوں کو دعوتِ فکر‘‘ معروف کالم نگار محترم جناب عطاء محمد جنجوعہ صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں سیدنا عیسی علیہ السلام کی ذات گرامی سے متعلق یہودیوں، عیسائیوں اور قادیانیوں کے عقائد و نظریات کو خاص طور زیر بحث لاتے ہوئے حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے قرآن و حدیث اور اجماع امت کی روشنی میں عقلی و نقلی دلائل سے امت کا صحیح عقیدہ پیش کیا ہے ۔ قادیانیوں کے باطل عقائد کی تردید کر کے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ اور مرزا قادیانی کی تحریروں سے بھی اس کے دعوؤں اور مزعومہ باطل عقائد کا ابطال کر کے قادیانیوں کو دعوت فکر دی ہے نیز قادیانیوں کے شبہات و مغالطات کا نہایت علمی انداز میں ازالہ کیا ہے۔(م۔ا)

دار النوادر، لاہور قادیانیت
3622 6755 قادیانیوں کے بارہ میں وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ ( جدید ایڈیشن ) جسٹس فخر عالم

قادیانیت کے یوم ِپیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکست فاش دی۔ سب سے پہلے 1935ء میں  ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں  قومی  اسمبلی پاکستان  نے  بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے  دیا  اور اس کے بعد  پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں  نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم  قرار دینے کے  فیصلے جاری کیے۔  زیرنظر کتاب”  قادیانیوں کےبارے  میں  وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘  1984ء میں قادیانیوں کے خلاف  وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی طرف  سے دئیے گے    فیصلے کے انگریز متن کا مکمل  اردوترجمہ  ہے ۔ یہ ترجمہ وفاقی شرعی عدالت ،اسلام آباد کی اجازت سے اردو دان حضرات  کےلیے کیاگیا ۔ ترجمہ  کا  کا م عربی ادب کے ماہر  دار العلم ،اسلام آباد کے مدیر جناب مولانا  محمدبشیر  ایم اے سیالکوٹی ﷾ نے  کیا ہے ۔اس میں پیش آمدہ حوالہ جات قادیانی کتب کے جدید ایڈیشنوں کے لگادئیے گئے ہیں تاکہ  تلاش تقابل میں آسانی ہو اور اس سے استفادہ زیادہ سہل  ہوجائے ۔ رد قادیانیت کے سلسلے میں اللہ تعالی تمام اہل اسلام  کی کوششوں  کو قبول   فرمائے  (آمین)(م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3623 3727 قادیانیوں کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ محمد بشیر

قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکست فاش دی سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دئیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں  قومی  اسمبلی پاکستان  نے  بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے  دیا  اور اس کے بعد  پاکستان کی اعلی عدالتوں  نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم  قرار دینے کے  فیصلے جاری کیے  زیرنظر کتاب   بھی 1984ء میں قادیانیوں کے خلاف   وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی طرف  سے دئیے گے    فیصلے کے انگریز متن کا مکمل  اردوترجمہ  ہے ۔ یہ ترجمہ وفاقی شرعی عدالت ،اسلام آباد کی اجازت سے اردو دان حضرات  کےلیے کیاگیا ۔ ترجمہ  کا  کا م عربی ادب کے ماہر  دار العلم ،اسلام آباد کے مدیر جناب مولانا  محمدبشیر  ایم اے سیالکوٹی ﷾ نے  کیا ہے  رد قادیانیت کے سلسلے میں اللہ تعالی تمام اہل اسلام  کی کوششوں  کو قبول   فرمائے  (آمین)(م۔ا)

دار العلم، اسلام آباد قادیانیت
3624 3728 قادیانیوں کے صد سالہ جشن پر پابندی جائز ہے جسٹس خلیل الرحمن خاں

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں قومی اسمبلی پاکستان نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اور اس کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے فیصلے جاری کیے ۔قادیانیوں نے جماعت کی تشکیل کے 100 برس پورے ہونے پردنیا بھر کے دوسرے احمدیوں کی طرح ربوہ کے احمدیوں نے بھی 23 مارچ 1989ء سے صدسالہ جشن کی تقریبات منانے کا فیصلہ کیا ۔ان تقریبات کو شایان شان طریقہ سےمنانے کے لیے نئے ملبوسات زیب تن کرنے ،بچوں میں مٹھائیاں بانٹنے ، محتاجوں کو کھانا کھلانے اور بغرض اجلاس جمع ہونے کاپروگرام بنایا تاکہ جلسہ عام میں احمدیہ جماعت کی 100سالہ تاریخ کے اہم واقعات پر روشنی ڈالی جائے ۔قادیانی جماعت کی اس تیاری پر اسلامیان پاکستان کو تشویش لاحق ہوئی۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے فوری طور پر 12 مارچ 1989ء کو اجلاس طلب کیا اور لاہور ، کراچی ، ملتان، راولپنڈی کے تمام اہم اخبارات کے تمام ایڈیشنوں میں آخری صفحہ پر ہزاروں روپیہ کی لاگت سے اشتہار دیا جس میں قادیانیوں کے جشن پر پابندی لگانے کا پر زور مطالبہ کیا اور بابندی نہ لگنے کی صورت میں 23 مارچ کو آل پاکستان ختم نبوت ریلی منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔اور ملک بھر عظیم الشان احتجاجی کانفرنسز منعقد کی گئیں۔علماء کرام نے بھرپور جدوجہد سے عوام الناس اور حکمران طبقہ کو قادیانیوں کی خرافات سے اگاہ کیا۔بالآخر پنجاب کے ہوم سیکرٹری نے مؤرحہ 20 مارچ 1989ء کو قادیانیوں کے صدسالہ جشن کی تقریبات پر بابندی کا اعلان کردیا۔یوں ایک بار پھرکفر ہار گیا اوراسلام اور مسلمان جیت گئے۔بعد ازاں قادیانیوں نے اس جشن پر لگائی گئی پابندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔اس کیس کی سماعت ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس خلیل الرحمٰن نےکی 22 مئی 1991ء کو اس کیس کی سماعت مکمل ہوئی اور 17 ستمبر 1991ء کو جسٹس خلیل الرحمٰن نے قادیانیوں کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا اور صد صالہ جشن پر پابندی کو جائز قرار دیا ۔جس سے مرزائیت پر اوس پڑ گئی اور انکے چہرے ان کے دلوں کی طرح سیاہ ہوگئے۔زیر نظر کتابچہ لائی ہائی کورٹ کےاسی تاریخی فیصلہ پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3625 3639 قادیانیوں کے عقائد و عزائم تاج محمود

دنیا بھر میں ہونے والے ہر کام کی ایک ابتداء ہوتی ہے ایک انتہاء۔ سلسلہ نبوت کی ابتداء اللہ رب العزت نے سیدنا آدم سے کی اور اس کی انتہاء حضرت محمد ﷺ پر ہوئی۔ آپ ﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی آخری اینٹ ہیں جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے۔اور "لانبی بعدی " کے مبارک الفاظ نےبعد میں آنے والے تمام دعویٰ نبو ت کرنے والوں کی تکذیب کردی ہے ۔اسی مسئلہ ختم نبوت کو قرآن پاک کی ایک سو دس آیات مبارکہ اور دو سو سے زائد احادیث شریفہ میں مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے ۔رحمت عالم کی وفات کے بعد امت محمدیہ کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔عمارت نبوت میں بہت سے مکذبین نے نقب زنی کی نا کام کو شش کی اور قرآن وسنت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرے۔ان مکذبین میں سے ایک مرزاغلام احمد قادیانی ہے جس نے انگریزوں کو خوش کرنے اور برصغیر میں مسلمانوں میں جذبہ جہاد ختم کرنےکے لیے نبوت کا دعویٰ کیا ،چنانچہ اہل اسلام کی طرف سے اس کے خلاف ایک بھر پور تحریک چلی جس نے قادیانیوں کے باطل عقائد اورمذموم عزائم کو بے نقاب کیا اور اسی تحریک کا تسلسل تھا کہ 7 ستمبر 1974؁ء کو پارلیمنٹ پاکستان نے اقلییت قراردیااوراسی طرح 1977؁ ء میں 104 اسلامی ممالک نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم اقلییت قرار دیا۔ زیر تبصرہ کتاب"قادیانیوں کے عقائد و عزائم " مجاہد ختم نبوت حضرت مولاناتاج محمود کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے قادیانیوں کے بد ترین کفریہ عقائد وعزائم کو بے نقاب کیا ہے اور مرزا قادیانی کی صحابہ کرام،حرمین شریفین،اور اسلامی شعائرکے متعلق ہرزاسرائی کو امت محمدیہ کے روبرو کیا ہے تاکہ مسلمان ان کے باطل عزائم کو پہچان سکیں ۔اللہ تعالی ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے اورتمام مسلمانوں کو اس خطرناک فتنےسے محفوظ فرمائے آمین(عمیر)

مجلس تحفظ ختم نبوت پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد قادیانیت
3626 4783 قدامت اہلحدیث ابو عثمان محمد اشرف فاضل پوری

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔ مگر مسلک اہل حدیث پر دیگر مسالک نے کیچڑ اچھالنے کی بہت کوشش کی ہے مگر اللہ رب العزت کی نصرت سے مسلک اہل حدیث کامیاب ترین اور نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنے ولا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قدامت اہل حدیث‘‘ ابو عثمان محمد اشرف فاضل پوری( خطیب جامع مسجد اہل حدیث ککّہ کولو تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ) کی ہے۔ جس میں اہل حدیث کا معنی و مفہوم، فضیلت، طرز عمل اور دیگراہل حدیث کے افکار کو قرآن و سنت اور فقہاء و محدثین کے اقوال کے روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (رفیق الرحمن )

ادارہ خدام اہل حدیث فاضلپور گوجرانوالہ اہل حدیث
3627 2013 قرآن ، بائبل ، توریت کا تقابلی مطالعہ راجہ مشتاق جہلمی

قرآن مجید وہ واحد آسمانی کتاب ہے جو چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ومامون ہے۔جبکہ دیگر آسمانی کتب مثلا تورات،انجیل اور زبور حوادثات زمانہ کے ہاتھوں تحریف وتصحیف کا شکار  ہو چکی ہیں۔اس کا بنیادی سبب اللہ تعالی کا وہ وعدہ ہے جو اس نے قرآن مجید کی حفاظت کے حوالے سے امت سے فرمایا ہے،قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،جبکہ دیگر کتب کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے نہیں لیا ہے۔بلکہ ان کی حفاظت ان کے متبعین پر عائد تھی۔تورات و انجیل اور بائیبل سمیت ان سابقہ کتب میں ہونے والی تحریف وتصحیف کے باوجود ان کتب میں آج بھی متعدد ایسے احکامات موجود ہیں جو  قرآن مجید کے احکامات سے ملتے جلتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب "قرآن ،بائیبل ،توریت کا تقابلی مطالعہ"محترم راجہ مشتاق جہلمی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے بائبل تورات اور قرآن مجید کے ان احکامات کو جمع فرما دیا ہے ،جو ان تینوں کتب میں مشترک ہیں۔مولف کے کتاب کے شروع میں  لکھے گئے مقدمہ سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید وہ ان چیزوں کو جمع کر  کے وحدت ادیان کی دعوت دینا چاہتے ہیں ،اگر تو موصوف کا مقصد یہی ہے تو ادارہ اس سے متفق نہیں ہے۔یہاں اس کتاب کو پیش کرنے کا وحید مقصد یہ ہے کہ اس کتاب میں جمع کئے گئے  تورات اور بائبل میں موجود ان احکامات کو واضح کیا جائے جو قرآن مجید کے ساتھ مشترک ہیں۔اور تقابل ادیان کا طالب علم اس سے استفادہ کر سکے۔(راسخ)

 

بک کارنر شو روم جہلم عیسائیت
3628 3631 قرآن مجید اور انجیل جدید اسلامی مشن سنت نگر لاہور

مسلمان تمام نبیوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید دونوں کے نسخے تبدیل ہو چکے ہیں اور ان کے ماننے والوں نے اپنی ذاتی اغراض کے لئے ان کے متن میں تحریف کر دی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔جبکہ  صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے،اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو  منکشف کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب"قرآن مجید و انجیل جدید"اسلامی مشن ،سنت نگر، لاہورکی طرف سے شائع کی گئی ہے۔جس میں انہوں نے بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے علمی انداز میں پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور عیسائیت
3629 2650 لا تفرقوا محمد ارشد آزاد

آج جب ہم اعدائے دین کی طرف دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صفوں میں ہزارہا اختلافات کے باوجود مکمل ہم آہنگی ،وحدت اور یکجہتی پائی جاتی ہے۔اور جب ہم اپنی طرف دیکھتے ہیں تو ایک خدا ،ایک نبی،ایک قرآن اور ایک کعبہ کے ماننے والے انتشار وخلفشار میں مبتلاء،تفرقہ بازی،دھڑے بندی اور افتراق وتشتت کے ہاتھوں قعر مذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں سسکتے نطر آتے ہیں۔وہ دین جو سراپا اتحاد واتفاق ہے ،اہل ہوس نے اسے فرقہ بندی کے زہر آلود خنجر سے لخت لخت کر دیا ہے اور عالمگیر انسانی اخوت کے داعی گروہ بندی کے زخموں سے چور چور نڈھال پڑے کراہ رہے ہیں اور تہذیب وانسانیت کے دشمن ہر جگہ ان کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔آج امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم 58 اسلامی ممالک ہیں۔ 2 ارب مسلمان ہیں۔ ہم بہت طاقتور ہوسکتے ہیں، بشرطیہ اختلاف کے ناسور سے نکل آئیں۔ایک نقطے پر متفق ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے اس وقت سب سے آہم اور مشترکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ سب مل کر وقت کے طاغوت سے نجات حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کریں۔فرقہ بندی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔اس حقیقت کو لوگوں میں آشکار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دین کا درد رکھنے والے لوگ فرقہ پرستی کے خونخوار عفریت کا شکار نہ ہو جانے پائیں۔ زیر تبصرہ کتاب "لا تفرقوا"محترم محمد ارشد آزاد کی تصنیف ہے ،جو اتحاد امت کے لئے ایک کاوش اور کوشش ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی ان کوششوں کو قبول فرمائے اور امت کو تفرقہ بازی سے بچا کر اتحاد واتفاق کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

تحریک اتحاد عالم اسلامی، خانیوال گروہ و فرقے
3630 5338 لبرل ازم پوسٹ ماڈرن ازم مارکسزم عمران شاہد بھنڈر

سماجی تبدیلی کے لیے برپا کی گئی جدوجہد سے حکمرانوں اور محکوموں ‘ ظالموں اور مظلموں اور جابروں اور مجبوروں کے درمیان اعلیٰ وادنی اقدار کی بنا پر قائم کی گئی تفریق وامتیاز کا تصور کمزور ہونے لگتا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں یہ بات راسخ ہونے لگتی ہے کہ اقدر کی بنیاد پر حکمران اور محکوم طبقات کے مابین قائم کی گئی فوقیتی ترتیب فطری نوعیت کی نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی ازلی وابدی اصول پر مشتمل ہوتی ہے جیسا کہ حکمران طبقات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘ بلکہ اقدار کی فوقیتی ترتیب کا تصور ریاستی پروپیگنڈا مشیزی کی پیداوار ہوتا ہے۔ حکمرانوں کی طاقت اور آئیڈیالوجی کا مظہر ہوتا ہے۔ جہاں استحصال‘ ظلم وجبر اور تشدد ہووہاں استحصال زدگان کا اُٹھ کھڑے ہونا فطری عمل ہے۔ا ور آج بہت سے ازم وجود میں آگئے ہیں اور ہمارا عہد دہشت گردی‘ جنگوں اور سرمایہ داری کے زوال کا دور ہے۔اس لیے زیرِ تبصرہ کتاب میں ان تمام موضوعات کو سمیٹا گیا ہے۔ مضامین پیچیدہ اور فلسفیانہ مباحث کو قدرے آسان پیرائے میں پیش کیا گیا ہے اور مصنف نے لبرل ازم یا نیولبرل ازم  کی حقیقت کو آشکارہ کیا ہے اور ان کی کھوکھلی بنیادوں کو واضح کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لبرل ازم پوسٹ ماڈرن ازم مارکسزم ‘‘ عمران شاہد بھنڈر  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور گروہ و فرقے
3631 4090 لقب اہل حدیث رانا محمد شفیق خاں پسروری

مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا  ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " لقب اہل حدیث "مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے راہنما رانا محمد شفیق خاں پسروری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں اہل حدیث لقب اختیار کرنے کی وجہ بتائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، پاکستان اہل حدیث
3632 6653 مانند موسیٰ علیہ السلام خاور رشید بٹ

کتاب استثناء18:18   کی  ایک بشارت ہے  کہ جس کی پیش گوئی  حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے ذریعے کی گئی ہے۔جس میں  ہےکہ ’’میں ان کےلیے ان ہی کے بھائیوں میں تیری مانند ایک نبی پیدا کروں گا ۔‘‘اس بشارت کو اہل علم نے ’’مثیل موسیٰ،مانند موسی‘‘ کا   عنوان دیا ہے۔تین آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کے مابین کئی صدیوں سے یہ مقدمہ چلا آرہا ہے کہ اس پیش گوئی  کا مصداق کون ہے ؟یہودی کہتے ہیں کہ حضرت یوشع بن نون علیہ  السلام ،عیسائی کہتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام اور  مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہےکہ مثیلِ  موسیٰ سے مراد  حضرت محمد ﷺ  ہیں ماضی میں اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ذاکر نائیک اور دیدات نے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ نبوت محمدﷺ کے بارے میں ہے نہ کہ حضرت عیسیٰ کے بارے میں محمدﷺاور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان یکساں باتوں کی ایک فہرست(حضرت عیسیٰ المسیح کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم  او رموسیٰ  علیہ السلام  دونوں ایک جامع قانونی ضابطہ لے کر آئے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم  او رموسیٰ  علیہ السلام دونوں ایک فطری باپ سے پیدا ہوئے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اور موسیٰ علیہ السلام دونوں شادی شدہ تھے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس محمد صلی اللہ علیہ وسلم  او رموسیٰ علیہ السلام  دونوں اپنے لوگوں کے سیاسی راہنما تھے۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم  او رموسیٰ علیہ السلام دونوں سے کہا گیا کہ وہ اُس وقت سے مہینوں کا حساب رکھیں۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اورموسیٰ دونوں کو اپنے دشمنوں کی وجہ سے بھاگنا پڑا اور اپنے سُسرکے ہاں پناہ لینی پڑی۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم  او رموسیٰ علیہ السلام دونوں نے عام انسانوں کی مانند وفات پائی۔)  بھی مرتب کی ہے مولانا خاور رشید بٹ صاحب  نے زیر نظر کتاب ’’مانند موسیٰ علیہ السلام کون؟‘‘ میں عقلی ونقلی دلائل سے ثابت کیا ہے کہ  مانند موسیٰ یا مثیل موسیٰ سے مراد سیدنا  محمد ﷺ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کتاب ہذا کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور عیسائیت
3633 7200 متقدمین خوارج کے اصول و صفات ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحیمید

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’متقدمین خوارج کے اصول و صفات اور معاصر خارجی جماعتوں کے اصول سے ان کا موازنہ‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے عربی مقالہ بعنوان "أصول الخوارج المتقدمين و موازنتها بأصول الجماعات الخارجية المعاصرة" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ مقالہ معاصر خوارج سے متعلق ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔فاضل مصنف نے اس میں خوارج سے متعلق ایم اے اور ڈاکٹریٹ کے کئی رسالوں کا خلاصہ پیش کر دیا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم گروہ و فرقے
3634 7198 مجلہ الواقعہ کراچی ( ختم نبوت نمبر ) مختلف اہل علم

ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33: 40) ترجمہ:’’محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ زیر نظر مجلہ ’’الواقعہ(سلسلہ نمبر70-71جنوری2018‘‘محترم جناب محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللہ کی ادارت میں کراچی سے شائع ہونے والے مجلہ ’الواقعہ ‘کی ختم نبوت کے موضوع پر اشاعت خاص ہے۔ یہ اشاعت خاص مختلف اہل علم و قلم کے 41مضامین پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ دار الاحسن کراچی قادیانیت
3635 3304 محاسبہ قادیانیت (حصہ اول) مشتاق احمد چنیوٹی

عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر، مرتد، خارج از اسلام ہوگا۔ 1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔ اس دجال، کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔ جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیا اور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت، حیات مسیح، مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اور مسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ قادیانی صرف اسلام ہی کے لیے نہیں بلکہ ملک وقوم کے لیے بھی ایک سامراجی ہتھیار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"محاسبہ قادیانیت"جس کو مولانا مشتاق احمد چنیوٹی نے مجاہد ختم نبوت آغاشورش کاشمیریؒ کے ہفت روزہ "چٹان" سےاقتباسات کو جمع و ترتیب دیا ہے۔ آغا کاشمیریؒ عقیدہ ختم نبوت کو مذہبی و سیاسی سطح پر اجاگر کرنے والے صف اول کے مجاہد تھے۔ عقیدہ ختم نبوت پر غیر متزلزل ایمان اور فتنہ قادیانیت سے شدید نفرت ان کی پہچان تھی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنت و لگن کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور امت مسلمہ کو اس خطرناک فتنہ سے محفوظ رکھے۔ آمین(عمیر)

انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ، پاکستان قادیانیت
3636 92 محمدیہ پاکٹ بک بجواب احمدیہ پاکٹ بک عبد اللہ معمار امرتسری

قادیانیت کی تردید اور مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے گھروندے کو مسمار کرنے کے لئے خارج سے کسی دلیل کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اس کے لئے تو مرزا قادیانی کی متضاد تحریریں ہی کافی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اس بات کی شاہد عدل ہے۔ قادیانیت جیسے غلیظ مذہب کو درست ثابت کرنے کیلئے ایک کتاب بنام "احمدیہ پاکٹ بک"  لکھی گئی ہےجو کہ اب انٹرنیٹ پر بھی عام دستیاب ہے۔ اور مرزائی حضرات اس کتاب کی تصنیف پر پھولے نہیں سماتے کہ اس کا جواب تو گویا ہو ہی نہیں سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب کے بھرپور اور شافی جواب پر مشتمل ہے۔ جس میں قادیانیت سے متعلقہ کم و بیش تمام مباحث شامل ہیں۔ اور احمدیہ پاکٹ بک کے تمام تر اعتراضات، تاویلات اور شبہات و تحریفات کا خود مرزا قادیانی کی تحریروں سے ایسا رد کیا گیا ہے کہ قاری مصنف کی محنت کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ رد قادیانیت کے میدان میں یہ کتاب واقعی ایک لاجواب کتاب ہے۔

 

شاہی کتب خانہ دیوبند قادیانیت
3637 3418 مختصر اظہار الحق رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی و‌مولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤‌ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧‌ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے جس میں دیگر کئی لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھی حافظ محمد ضامن شہیدہوئے اور مولانا قاسم نانوتوی ؒ زخمی ہوئےانگریز کی فتح کے بعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق کے نام سے تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہاں عیسائیوں سے مناظرےکئے، وہاں سے اظہار الحق شائع بھی ہوئی۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر اظہار الحق‘‘ علامہ رحمت اللہ بن خلیل الرحمن کیرانوی ہندی کی عیسائیت کے رد میں لکھی گئی مایہ ناز تالیف " اظہارالحق " کا جامع اختصارہے۔ اس کتاب میں عیسائیت کی حقیقت , اہل تثلییث کی طرف سے بائبل میں مختلف ادوارمیں کئے گئےتحریف وتغیرکا بیان اورعیسائی مشنریوں کے ذریعہ اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے باطل شکوک وشبہات وریشہ دوانیوں کا مکمل رد پیش کیا گیا ہے ۔کتاب اظہار الحق کا یہ اختصار جامعہ الملك سعود، ریاض سعودی عرب کے استادڈاکٹر محمد عبدالقادر ملکاوی نے کیا ہے اور اسکو اردو قالب میں عالم اسلام کے مایہ ناز سیرت نگار ومصنف کتب کثیرہ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری ﷫نے ڈھالا ہے ۔اس کتاب کو وزارت اوقاف سعودی عرب نے بڑی تعداد میں شائع کر کےتقسیم کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تیار کرنے میں شامل تمام افراد کی کاوشوں کوقبول فرمائے ۔(آمین) اصل کتاب اظہار الحق کااردو ترجمہ ’’ بائیبل سے قرآن تک‘‘کے نام سے تین جلدوں میں شائع ہوچکا ہے اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے۔(م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب عیسائیت
3638 651 مختصر تاریخ اہل حدیث جلال الدین قاسمی

اہل  حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں  ہےاورنہ ہی  فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ۔ اہل  حدیث ایک جماعت  او رایک تحریک  کا نام ہے۔  جس کا بنیادی موقف زندگی  کےہر شعبے  میں قرآن  وحدیث کے مطابق عمل  کرنا  او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے  کی ترغیب دلانا  ،یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی  دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے زیر نظر کتابچے  میں  مولانا  حافظ جلال الدین  قاسمی  فاضل  دار العلوم دیو بند﷾ نے     لفظ اہل حدیث  کا معنی بیان کرتے ہوئے   مختصراً تاریخ  اہل  حدیث کو دلائل  کے ساتھ  بڑےاحسن  انداز میں بیان کیا  ہے او ر یہ ثابت کیا ہے کہ اہل سنت سے مراد اہل حدیث ہی ہیں  ۔(م۔ا)
 

نا معلوم اہل حدیث
3639 5852 مذاہب باطلہ کے رد میں مؤلفین تفسیر ثنائی و حقانی کی کاوشیں ( مقالہ پی ایچ ڈی ) پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی

مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں  کہ مذہب حق اسلام  ہےلیکن  اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے  مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے  مذاہب باطلہ کا خوب  رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں  علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر  حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای  ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ  ہے   جسے انہوں نے  2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں   پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ نگار نے  اپنے اس تحقیقی مقالہ  کو چھ ابواب میں تقسیم کر کے  تفسیر ثنائی وحقانی کے   تمام دلائل جو مذاہب  باطلہ کےردّ میں  ہیں  انہیں مرتب صورت میں یکجا کردیا ہے  اور اس  میں  یہودیت کاتعارف بھی شامل کردیا ہے ۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
3640 5667 مذاہب عالم ( احمد عبد اللہ ) احمد عبد اللہ

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مذاہب عالم ‘‘ احمد عبد اللہ کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے  اس کتاب میں  مذہب کی حقیقت اور مذہبی تصورات کے ارتقاء  کو پیش کر نے کے بعد   دنیا میں پائے جانے  مشہور  مذاہب(اسلام ،  بدھ مت،ٹاؤمت ،سکھ مت ، شنٹومذہب، عیسائیت  ، کنفیوشی مت، ہندو مت، یہودی مذہب)  کا تعارف پیش کیا  ہے ۔(م۔ا)

مکی دارالکتب لاہور مذاہب عالم
3641 6100 مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ( انیس احمد فلاحی ) انیس احمد فلاحی مدنی

تاریخ کتبِ مذاہب کے مطالعہ  سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے  کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ‘‘ مولانا انیس احمد فلاحی مدنی کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتاب میں مناظرانہ اندازکی بجائے معروضی طریقہ اختیارکرتے ہوئے  یہودیت ، صابئیب کے علاوہ ہندوستانی مذاہب،جین مت ، ہندومت، سکھ مت،  اور بدھ کا مطالعہ پیش کیا   ہے  ہر مذہب  کی تاریخ ،بنیادی عقائد مذہبی کتب ، عبادات کے طور طریقوں اور رسم ورواج، تیوہار اور فرقوں پر  تفصیلاً روشنی ڈالی ہے ۔نیز  مذاہب کے عقائد،اقدار اور تعلیمات کااسلام سےموازنہ کرکے ان میں اتفاق واختلاف کے وجوہ کی بھی نشاندہی کی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور مذاہب عالم
3642 2000 مذاہب عالم کا انسائیکلوپیڈیا لیوس مور

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئیہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"مذاہب عالم  کا انسائیکلوپیڈیا"  لیوس مورکی تصنیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ یاسر جواد اور سعدیہ جواد نے کیا ہے۔اس کتاب میں انہوں نے مذاہب عالم کا مختصر تعارف اور ان کی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔اس کتاب کے کل 13 تیرہ باب ہیں، اور ہر باب ایک  بڑے بڑے مذہب اور پھر اس سے متعلق چھوٹے چھوٹے  مذاہب کے تعارف پر مبنی ہے۔مذاہب عالم کے تعارف کے حوالے سے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جو اپنے موضوع پر انتہائی مکمل ہے۔(راسخ)

 

نگارشات مزنگ لاہور مذاہب عالم
3643 3561 مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ پروفیسر چوہدری غلام رسول چیمہ

جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"مذاہب عالم کا تقابلی  مطالعہ "محترم پروفیسر چودھری غلام رسول چیمہ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دنیا میں پائے جانے والے بے شمار مذاہب کے اصول وضوابط  اور ان کی تہذیب وثقافت کو بیان کرتے ہوئے ان کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔مذاہب عالم کے تعارف اور ان کے باہمی تقابل کے حوالے سے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جو اپنے موضوع پر انتہائی مکمل ہے۔(راسخ)

غلام رسول اینڈ سنز لاہور مذاہب عالم
3644 2732 مذہب اور جدید چیلنج وحید الدین خاں

تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپنے خالق کو مانیں، پھر جانیں اور پھر پہچانیں۔ اگر انسان فکر کی اس منزل تک پہنچ جاتا ہے تو فوراً اس کا وجدان بول اٹھے گا کہ اس کی زندگی، طرز زندگی اور شعور زندگی کے حوالے سے اس کے خالق کی مرضی کیا ہے اسے جانے، اس کے بعد اس کی زندگی کا صحیح ڈھنگ وہ ہوگا جو اس کے خالق کی مرضی ہوگی، انسان تخلیقی طور پر ہر قدم پر دو اختیار رکھتا ہے کہ قدم کو آگے بڑھائے یا پیچھے ہٹائے، اس کی عقل بڑی حد تک اس کی رہنمائی کرتی ہے کہ کب آ گے بڑھانے میں اس کے لئے خیر ہے اور کب پیچھے ہٹانے میں، لیکن باوجود اس کے اسے بارہا دھوکہ ہو جاتا ہے، اس لئے اگر اسے اپنے خالق کی مرضی کا علم ہوجائے تو اس کے علم میں بہت بڑا اضافہ ہوگا اور وہ خطرات کی زد سے یکسر محفوظ ہوجائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب"مذہب اور جدید چیلنج " ہندوستان کے معروف دانشور مولانا وحید الدین خاں کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے مذہب کو درپیش جدید چیلنجز اور ان کے حل کو پیش کیا ہے۔انہوں نے اس کتاب کے آٹھ ابواب ترتیب دئیے ہیں۔جن میں سے باب اول میں مخالفین مذہب کا مقدمہ پیش کیا ہے اور اس کے بعد باب دوم میں ان کی حقیقت بیان کی ہے۔ اس کے بعد آٹھ ابواب ایجابی انداز میں مذہب کے بنیادی تصورات یعنی خدا، رسالت اور آخرت کا اثبات پر بات کرتے ہیں ۔خاص طور پر باب سوم تبصرہ مخالفین مذہب کے دلائل پر باب سوم "استدلال کا طریقہ" اور باب ہفتم "دلیل اخرت" کا انداز بیان اور علمی و عقلی دلائل اتنے سادہ اور اپیل کرنے والے ہیں کہ انسان کو بے ساختہ بار بار اللہ اکبر کہنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ (راسخ)

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی مذاہب عالم
3645 274 مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف ابوالاقبال سلفی

محمد پالن  حقانی کی تصنیف کردہ دوکتابیں’’جماعت اہل حدیث کا ٖآئمہ اربعہ سے اختلاف ‘‘اور’’ جماعت اہل حدیث کا خلفائے راشدین  سے اختلاف‘‘منظر عام پر آئیں ان دونوں کتابوں کامقصد جماعت اہل حدیث کی تنقیص ،تذلیل،تحقیر،او رجماعت اہل حدیث کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کرنااو رمناظرہ بازی کا میدان تیار کرکےاپنی کتابوں کے ذریعے پیسے کمانا ہے اور ساتھ ہی اپنی مقبولیت وشہرت میں اضافہ بھی ہے حقانی صاحب کی کتاب ’’آئمہ اربعہ سے جماعت اہل حدیث  کا اختلاف ‘‘ کے دو جواب بنام ’’حدیث خیر وشر‘‘ اور ’’اباطیل حقانی ‘‘کےنام سے دیئے جا چکے ہیں بجائے اس کے کہ حقانی صاحب ان کاجواب دیتے پھر ایک بارموٹی سی گالی دینے کےلیے قلم کو حرکت دی اور ایک کتاب ’’جماعت اہل کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘ لکھ دی اس کتاب میں اہل حدیث کے متعلق یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جماعت اہل حدیث خلفائے راشدین کو نہیں مانتی او ران کا ادب نہیں کرتی ۔زیر نظر کتاب اس کا جواب ہے جس میں  حقانی صاحب کے تمام شکوک وشبہات کا گہری نظر سے  جواب دیا گیاہے ۔

ادارہ مطبوعات سلفیہ ۔راولپنڈی حنفی
3646 7013 مرزا قادیانی کے جھوٹ مختلف اہل علم

انسان میں جتنی اخلاقی برائیاں ہو سکتی ہیں ان میں سب سے زیادہ بری اور خطرناک برائی جھوٹ ہے نبی کریم سید المرسلین خاتم النبیین ﷺ نے مختلف اوقات میں فرمایا ہے کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا ۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اس لیے اس کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے ۔ اور نبی کریم حضور نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ’’ جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے ۔ ‘‘ الغرض قرآن و سنت میں جھوٹ کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ قادیان کا جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کذابوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا ۔ مرزا قادیانی انتہائی بے باکی سے خدا ، رسول اور آسمانی کتابوں کے بارے میں بھی جھوٹ و غلط بیانی سے کام لیتا رہا ۔ کئی اہل محققین نے مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ اور کذب بیانی کو الگ مرتب کیا ہے ۔ زیر نظر تحریر بعنوان ’’ مرزا قادیانی کے جھوٹ ‘‘ میں بھی مرزا قادیانی کے ستر(70) جھوٹوں کو قادیانیوں کی کتب کے حوالہ کےساتھ جمع کیا گیا ہے ۔ یہ تحریر دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ مرزا قادیانی کے 40جھوٹوں پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ محدث العصر حافظ زبیر علی رحمہ اللہ کا ماہنامہ ’’ الحدیث‘‘ میں مطبوعہ مضمون ہے جس میں انہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کے تیس(30) جھوٹوں کو جمع کر کے ان پر علمی تبصرہ بھی کیا ہے ۔ (م ۔ ا)

نا معلوم قادیانیت
3647 91 مرزائیت اور اسلام علامہ احسان الہی ظہیر

دنیا میں مختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے فرقے موجود ہیں-کچھ فرقے فکری ونظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور کچھ فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں-فکری ونظریاتی فرقوں میں سے ایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے-اور وہ ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت  اور رسالت پر حملہ ہے-ان کی اسی غلط بنیاد کی وجہ سے حکومت پاکستان بالخصوص اور دوسرے ممالک میں ان کو غیر مسلم قرار دیا جاتا ہے-اس فرقے کو دبانے کے لیے علماء کو بہت محنتیں کرنی پڑیں اور قربانیاں بھی دینی پڑیں-اسی سلسلے میں ایک بہترین کوشش علامہ احسان الہی ظہیر شہید کی ہے جنہوں نے ابتدا میں اس باطل فرقے کی نقاب کشائی کرتے ہوئے خوب خبر لی-مصنف نے اس کتاب میں نبوت کے خصائل بیان کرتے ہوئے مرزا قادیانی کے افکار اور ان کے خلیفوں کی پشت پناہی کو عریاں کرتے ہوئے اس فرقے کے حاملین کی کرتوتوں کو بھی واضح کیا ہے جس میں ان کے اخلاقی کردار کے خراب ہونے کے ساتھ ساتھ دینی افکار کی خرابی کو بھی پیش کیا ہے-
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور قادیانیت
3648 634 مرزائیت نئے زاویوں سے محمد حنیف ندوی

نبوت کا سلسلہ رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے بعد اپنے اختتام کو پہنچا۔ آپ ﷺ کے بعد کوئی بھی نبی دنیا میں ظہور پذیر نہیں ہوگا۔ لیکن ملک و ملت کے دشمنوں نے اپنے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیا جو بعد میں مسیح موعود اور نبی و رسول کا روپ دھار گیا۔ ایسے میں مولانا حنیف ندوی کا قلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا کیونکہ مولانا حنیف ندوی علم و فضل کی جس وسعت اور فکر و نظر کی جس گہرائی سے مالا مال تھے شاید ہی کوئی اور شخص ان کے اس مقام بلند کو چھو سکنے والا ہو۔ زیر نظر کتاب ’مرزائیت نئے زاویوں سے‘ مولانا کی وہ شاہکار تصنیف ہے جس نے مرزائیت کے علمبرداروں کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ مولانا نے ابطال باطل اور احقاق حق کا فریضہ پوری تندہی سے ادا کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا پیش کردہ تصور نہایت گھٹیا اور غیر حکیمانہ ہے۔ اور اس سے سوا قیل و قال اور چند حوالوں اور مناظرانہ ہتھکنڈوں کے اور کچھ حاصل نہیں۔ کتاب سے وہ لوگ بہت مستفید ہوں گے جو غلط فہمی سے مرزائیت کا شکار ہو گئے ہیں۔ کتاب میں جہاں مولانا نے ختم نبوت پر آیات و احادیث کے حقائق پیش کرتے ہوئے ختم نبو ت کے حدود و اطلاق پر قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے وہیں خلافت مرزائیہ پرانتہائی اہم اور اصولی ابحاث بھی پیش کی ہیں۔

طارق اکیڈمی، فیصل آباد قادیانیت
3649 7001 مرزائیت کیا ہے ؟ ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں، بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا ۔ تحریر و تقریر، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مرزائیت کیا ہے؟ (یعنی مذہبی ٹھگ)‘‘ مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف نے بعض مقامات پر پنجابی نظمیں پیش کر کے پنجابی نبی کی پنجابی میں تردید کا خُوب انطباق کیا ہے ۔ ( م۔ا)

اسلامی اکادمی،لاہور قادیانیت
3650 3310 مرزائے قادیان اور علماء اہل حدیث محمد حنیف یزدانی

دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقےفکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتےہیں۔ فکری و نظریاتی فرقوں میں سےایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔ اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض ومقاصد کی تکمیل کےلیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔ اس فرقے کو دبانے کے لیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے بالخصوص علمائے اہل حدیث کی گراں قدر کاوشیں، قربانیاں قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب"مرزائے قادیان اور علماء اہل حدیث مولانا حنیف یزدانی کی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے قادیانیوں کے باطل افکارو نظریات اور علماء اہلحدیث کا ان کے خلاف برسر پیکار ہونا ذکر کیاہے۔ اللہ رب العزت امت مسلمہ کو اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین (عمیر)

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی قادیانیت
3651 1807 مرگ مرزائیت محمد طاہر عبد الرزاق

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب ’’ مرگ مرزائیت‘‘ قادیانی فتنے پر کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محترم محمد طاہر عبد الرزاق کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے مختلف اوقات میں قادیانیت کے خلاف آرٹیکل لکھے ،جنہیں اہل علم کی طرف سے خوب پذیرائی حاصل ہوئی ،اور پھر احباب کے اصرار پر ان مضامین کو ایک کتاب کی شکل دے دی گئی ،جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ان سے پہلے محترم محمد متین خالد بھی اس فتنے کے خلاف ایک موثر آواز اٹھا چکے ہیں۔مولف نے اس میں قادیانیوں کے حوالے سے  تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات  کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3652 3362 مسائل کی کہانی پیر عبد القادر جیلانی کی زبانی حکیم عبد الرحمان خلیق

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی مشہور ومعروف کتاب غنیۃ الطالبین سے اخذکردہ ہے ۔ عبادات ،عقائد او ربدعات خرافات کے حوالے سے شیخ عبدالقادر جیلانی کی تعلیمات کو حکیم عبد الرحمن خلیق نے سوال وجواب کی صورت اس مختصر کتابچہ میں جمع کردیا ہے جسے پڑھ کر شیخ کا عقیدہ ومسلک واضح ہوجاتاہے او ر ان کی طرف منسوب غلط قسم کے مسائل کی حققیت بھی آشکارہ ہوجاتی ہے ۔ قارئین اس رسالہ کوپڑھ کر بآسانی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ حضرت پیرانِ پیر محبوب سبحانی شیدالقادرجیلانی کی تحقیق کیاہے ۔قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کے موافق ان کی شہادت کیا ہے ۔اللہ تعالی شیخ عبدالقادر جیلانی  کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور اس مختصر رسالے کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور اہل حدیث
3653 3246 مسلم دنیا میں پائے جانے والے گروہوں کا تقابلی مطالعہ تعارف محمد مبشر نذیر

زیر تبصرہ کتاب "مسلم دنیا میں پائے جانے والے گروہوں کا تقابلی مطالعہ، تعارف"محترم جناب مبشر نذیر صاحب کے اس انٹر نیٹ تصنیفات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ، جس میں انہوں نے مسلم دنیا میں پائے جانے والے متعدد گروہوں کی تاریخ، پس منظر اور عقائد کو تفصیل کے ساتھ جمع کر دیا ہے۔مولف کے بقول اس کتاب کو لکھنے کا مقصد امت مسلمہ کے مختلف گروہوں اور مکاتب فکر کے مابین جو اختلافات پائے جاتے ہیں ، ان کا ایک غیر جانبدارانہ مطالعہ کرنا اور ان کے نقطہ ہائے نظر کے ساتھ ساتھ ان کے استدلال کا جائزہ لینا ہے۔اس کتاب میں مولف نے کوشش کی ہے کہ تمام نقطہ ہائے نظر کو بغیر کسی اضافے یا کمی کے بیان کر دیا جائے۔ان کے بنیادی دلائل بھی جیسا کہ ان کے حاملین بیان کرتے ہیں، واضح طور پر بیان کر دئے جائیں اور کسی بھی معاملے میں اپنا نقطہ نظر بیان نہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی فیصلہ سنایا جائے کہ کونسا نقطہ نظر درست ہے اور کونسا  غلط ہے، بلکہ  یہ فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا جائے۔اس کتاب کے آٹھ حصے ہیں  جن میں سے پہلا حصہ  اس کتاب کے تعارف پر مشتمل ہے، جبکہ باقی سات حصے مختلف گروہوں کے تعارف پر مبنی ہیں۔ان ساتوں میں سے پہلا حصہ ماڈیولCS01:اہل سنت، اہل تشیع اور اباضیوں کے تعارف پر، دوسرا حصہ ماڈیولCS02:اہل سنت کے ذیلی مکاتب فکر، دیو بندی، بریلوی، اہل حدیث اور ماورائے مسلک حضرات کے تعارف پر، تیسرا حصہ ماڈیولCS03:انکار سنت، انکار ختم نبوت اور مین اسٹریم مسلمانوں کے تعارف پر، چوتھا حصہ ماڈیولCS04:فقہی مکاتب فکر، حنفی ، مالکی، شافعی، حنبلی،ظاہری اور جعفری کے تعارف پر،پانچواں حصہ ماڈیولCS05:تصوف اور اس کے ناقدین کے تعارف پر،چھٹا حصہ ماڈیولCS06:دینی، سیاسی، عسکری،دعوتی اور فکری تحریکوں کے تعارف پر اور ساتواں حصہ ماڈیولCS07:روایت پسندی، جدت پسندی،معتدل جدیدیت،اور فکری، ثقافتی، معاشی اور قانونی مسائل کے تعارف پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم گروہ و فرقے
3654 5859 مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) سلطان سکندر

عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر،مرتد،خارج از اسلام ہوگا۔1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی،  قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’  مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ ‘   محترم جناب  سلطان سکندر کاڈاکٹریٹ کا وہ  تحقیقی مقالہ ہے  جسے  انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی(کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ) میں پیش کرکے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار  نے ا پنے تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں مناظرہ کا مفہوم اس کےبارے میں علماء کی آراء اور مناظرہ کی ا قسام کو زیر لایاگیا ہے  ۔نیز اس  باب میں  مناظرہ کےآداب  مناظرہ کےاصول او رمختلف اسالیب پر طائرانہ انداز  سے جائزہ لیا گیا ہے ۔دوسرے باب میں انیسویں صدی کےنصف ثانی کے بعد برطانوی حکومت کے  قیام کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال اور مختلف تحریکات کی نمو پذیری کا جائزہ لیا گیا ہے ۔باب سوم میں وہ علماء اسلام جنہوں نے وقت کی نزاکت کے پیش نظر فتنہ قادیانیت کاسد باب کرنے کے لیے کاوشیں کیں ان کی مساعی جمیلہ کو زیر بحث لایاگیا ہے۔نیز اس باب میں مسلمان مناظرین کی تالیفات اورمسلم وقادیانی  حضرات کےمابین ہونےوالے اہم مناظروں او رمباہلوں کو  زیر بحث لایاگیا ہے۔باب چہارم میں قادیانی ربیوں کا تعارف ،قادیانی مناظرین کی تالیفات کاذکر اور قادیانی ادب میں مختلف رسائل کا تعارف پیش کیاگیا ہے۔باب پنجم میں تحریک ختم نبوت کاسیاسی سطح پر تجزیہ کرنے کے علاوہ  قادیانیت کا تقسیم ہند سے  اور پاکستان کے قیام کے بعد سیاسی جائزہ لے کر اس تحریک کی بڑی بڑی سازشوں کوطشت ازبام کیاگیاہے۔(م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد قادیانیت
3655 1153 مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں محمد اختر صدیق

افراد سے خاندان تشکیل پاتا ہے اور خاندانوں سے معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ ایک اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے اسلامی خاندانوں کا وجود بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔ اسلامی خاندانی نظام کے تحت شریعت نے خاندان کے سربراہ کو اپنے ماتحت افراد کا نگران مقرر کیا ہے۔ حقوق و فرائض کی ادائیگی اور اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوتے ہوئے کئی قسم کی پیچیدگیاں اور مشکلات جنم لیتی ہیں جس کا حل شریعت نے بہت احسن انداز میں پیش کیا ہے لیکن بدقسمتی سے بہت سے لوگ شرعی تعلیمات سے آگاہی نہ رکھنے کی وجہ سے افراد خانہ کی رہنمائی سے قاصر رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں‘ میں یہی سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک اسلامی خاندان کس طرح شریعت سے رہنمائی حاصل کر کے کامیابی کے زینے پر قدم رکھ سکتا ہے اور خاندان کا سربراہ کیسے خاندان کی تربیت اور اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہو سکتا ہے؟ یہ کتاب عرب و عجم کے جید علمائے کرام کے خاندانی نظام پر دئیے گئے فتاویٰ جات پر مشتمل ہے۔ عربی فتاویٰ جات کا سلیس اردو ترجمہ اور ان کو ترتیب مولانا اختر صدیق صاحب نے دیا ہے۔ اس میں نکاح کی شروط، اولاد کی تربیت، میاں بیوی کے حقوق، والدین کی خدمت و اطاعت، خاندانی مشکلات، طلاق، خلع، عدت وغیرہ سے متعلق فتاوی جات جمع کیے گئے ہیں۔ بعض قدیم فتاویٰ جات مثلاً فتاویٰ ثنائیہ، فتاویٰ نذیریہ سے بھی بعض فتاویٰ شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کتاب کا بڑا حصہ ایسے فتاوی جات پر مشتمل ہے جو ہفت روزہ ’غزوہ‘ اور ’جرار‘ میں قسط وار طبع ہوتے رہے ہیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اسلام
3656 5626 مسلمان کون جاوید اقبال سیالکوٹی

اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظامِ زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنے والا مسلمان ہے۔  اسلام مسلمانوں کاایسا نظامِ زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم ہے، اِس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاﷲ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان مبارک کے روزے رکھنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا جو اس کی طاقت رَکھتا ہو۔‘‘ اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔اسلام کے ان پانچوں ارکان پر صحیح عمل پیرا ہونے والا ہی سچا مسلمان ہے ۔ اور جو شخص  اسلام کے ان  ارکان خمسہ یا ان میں سے کسی ایک کا اعتقاداً یا عملاً انکار کرتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمان کون"محترم جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ارکانِ اسلام کی روشنی میں مسلمان کا جائزہ لیا ہے کہ کون مسلمان ہے اور کو ن مسلمان نہیں ہے۔اور کتاب وسنت کے صریح نصوص ودلائل ،  اقوال صحابہ ، ائمہ  تابعین عظام اور ان کےبعد سےلے کر  عصر حاضر کے ائمہ کرام  وعلمائے عظام  سےثابت کیا ہےکہ اسلام کے ارکانِ خمسہ میں کسی ایک رکن کا  اعتقادی  یا عملی تارک ہر دو صورتوں میں اسلام سے خارج ہے ۔بنیادی ارکان اسلام کی اہمیت وفرضیت سے کما حقہ  معرفت کےلیے   یہ کتاب بیش قیمت  تحفہ ہے ۔یہ کتاب پہلے’’  من المسلم  ؍مسلم کون؟ ‘‘ نام سے شائع  ہوئی  تھی  بعدازاں    صاحب کتاب  نےاس کتاب میں کچھ اضافہ جات کیے ہیں اور اب اسے  ’’مسلمان کون‘‘ کے نام سے پرنٹ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اسلام اور تزکیہ نفس
3657 1198 مسلمان کی فلاح ونشاۃ ثانیہ کا واحد راستہ سلفی منہج ( اپ ڈیٹ) ناصر الدین البانی

علامہ ناصر الدین البانی عالم اسلام کی مشہور و معروف علمی شخصیت ہیں۔ آپ نے کتب کی شکل میں جو ورثہ چھوڑا ہے اس کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ بہت سے علماے کرام علامہ موصوف کو گزشتہ صدی کا مجدد قرار دیتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتابچہ دراصل ایک ٹیلی فونک خطاب ہے جو شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے وعظ و نصیحت پر مشتمل ہے۔ 70 صفحات پر مشتمل اس کتابچہ میں شیخ صاحب نے امت مسلمہ کے لیے اپنا کھویا ہوا وقار اور عروج حاصل کرنے کی صحیح سمت متعین کرنے کی کوشش کی ہے، جوکہ آپ کی علمی بصیرت اور امت کے لیے پرخلوص خیر خواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ علامہ صاحب کا کہنا ہے کہ امت مسلمہ کی مشکلات کا واحد حل فہم سلف کے مطابق کتاب و سنت کے ساتھ تمسک یعنی سلفی منہج اختیار کرنے میں ہے۔ کتابچہ کے شروع میں مختصر انداز میں علامہ صاحب کی زندگی کے چند گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ آخر میں اپنے آپ کو سلفی کہلانے کے موضوع پر ایک دلچسپ مکالمہ نقل کیا گیا ہے جو شیخ صاحب کا ایک دوسرے سلفی صاحب کے ساتھ ہوا۔ یہ مکالمہ ہر خاص و عام کو مطالعہ کرنا چاہیے جس سے بہت سے اشکالات رفع ہوں گے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ احیاء منہج السلف کراچی اہل حدیث
3658 139 مسلمانوں کی فلاح ونشاۃ ثانیہ کا واحد راستہ سلفی منہج ناصر الدین البانی

مسلم معاشروں میں ہر قسم کا فسق وفجور اپنی بدترین حالت میں پھیلا ہوا ہے جبکہ حق بات کہنے والے اور کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے والے بلحاظ تعداد انتہائی قلیل ہیں- امت مسلمہ میں بہت سے فرقے جنم لے چکے ہیں لیکن حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ان میں سے فرقہ ناجیہ وہی ہے جس پر کتاب وسنت کی مہرتصدیق ثبت ہو-زیر نظر مختصر رسالہ  اصل میں علامہ البانی ؒ کا ٹیلی فونک خطاب ہے جس کو بعد میں تحریر کی شکل دی گئی اس میں انہوں نے امت مسلمہ کو بیش قیمت پندو نصائح کی ہیں جو بہت ہی اہم ہیں-اس میں علامہ ناصر الدین البانی نے اہل اسلام کے لیے نجات کے واحد راستے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مسلم امہ کے زوال کے اسباب تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں-اس کے علاوہ موصوف نے امت مسلمہ کو لاحق ہونے والے امراض اور ان سے سبیل نجات کیا ہوسکتا ہے کی انتہائی علمی اور محققانہ انداز میں وضاحت کی ہے-کتاب کے آخر میں بیع عینہ اور اسلام کی درست تعبیر کے لیے مسلمانوں کے لیے فہم سلف یا فہم خلف ضروری ہے، کی بھی وضاحت کی  گئی ہے-
 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام اہل حدیث
3659 2653 مسلمانوں کی پستی کے اسباب ابو شہید محمد عابد منصور پوری

اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا رہے ہیں کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیرتبصرہ کتاب " مسلمانوں کی پستی کے اسباب "محترم ابو شہید محمد عابد منصور پوری کی مرتب کردہ ہے ،جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر شاہد اقبال ظہیر صاحب نے کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور اسلام
3660 174 مسلک احناف اور مولانا عبد الحئی لکھنوی ارشاد الحق اثری

اس بدیہی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن مجید قیامت تک کے لیے کتاب ہدایت ، جبکہ حضور ﷺ کی سنت تمام مسلمانوں کے لیے دستور العمل ہے-یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں بہت سے کبار علماء کرام نے تقلید جامد کو ترک کر کے کتاب وسنت کو غور وفکر کا منبع بنایا -انہی میں سے ایک نام مولانا عبدالحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علہ کا بھی ہے-جنہوں نے کتاب وسنت کی اصل نصوص کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑا-زیر نظر کتاب میں مولانا کی ان آراء کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن میں انہوں نے معروف فقہی نقطہ نظر سے ہٹ کر مؤقف اختیار کیا ہے-مصنف نے  کتے کا جھوٹا برتن،گردن کا مسح الٹے ہاتھ سے،عصر کی نماز کا وقت،رفع الیدین ، فاتحہ خلف الامام جیسے مسائل پر اپنی آراء کا اظہار کرتے ہوئے تقلید شخصی کی بیخ کنی کی ہے- علاوہ ازیں موصوف نے میت کو غسل دینے سے غسل کرنا،تکبیرات عید،نماز استسقاء اور طلاق ثلاثہ کے متعلق کتاب وسنت کے اصل مؤقف کی جانب رجوع کرتے ہوئے عصر حاضر کے علمائے کرام کو دعوت فکر دی ہے کہ وہ تقلید وجمود کی بجائے براہ راست مذہب کے اصل سرچشموں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کریں-

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد حنفی
3661 1808 مسلک اہل حدیث اور تحریکات جدیدہ محمد اسماعیل سلفی

شیخ  الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ مسلک اہل حدیث کے ترجمان ،تقریر وخطابت ،تحریر وانشاء او ردرس وتدریس کے شہسوار تھے  او رجماعت اہل حدیث کے متعلق اپنے پہلومیں ایک درمند دل رکھتے  تھے ۔پاکستان میں  میں جمعیت اہل حدیث کے وہ  پہلے ناظم اعلیٰ اور پھر امیر مرکزیہ کی ذمہ داریوں سے بھی عہدہ برآہوئے ۔ اہل حدیث کانفرنس میں ان کی عموماً گفتگو حجیت حدیث ،مقام حدیث ،مسلک اہل حدیث ،تاریخ اہلحدیث کے عنوان پر ہوتی  اور اکثر وبیشتر ان کی تحریر کے عنوان بھی یہی ہوتے  اور عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ  نے  دفاع  سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔ اپنے مخاطب  کا بھر پور تعاقب کرتے مگر اس کے ادب واحترام کے منافی کوئی چیز نوک  قلم پر  نہیں  لاتے ۔زیر نظر  کتابچہ’’مسلک اہل حدیث اور تحریکات جدیدہ‘‘  مولانا سلفی کے ان  مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے  نصف صدی پہلے ’’ مسلک ا ہل حدیث او رتحریکات جدیدہ‘‘ کے  عنوان سے شیخ  الاسلام فاتح قادیان امام المناظرین مولانا ثناء اللہ امرتسری  ﷫ کے ہفت روزہ ’’اہل  حدیث‘‘ کے لیے 1945ء  مین لکھے ۔ یہ  مضمون تین اقساط میں  مذکورہ رسالہ میں  شائع  ہوا۔مولانا امرتسری نے ان  کی  قدر افزائی فرمائی اور اس کی  پہلی قسط بطور اداریہ  شائع کی۔اللہ تعالیٰ  مولانا سلفی مرحوم کی  مسلک حقہ  اہل حدیث  کےلیے  خدمات  جلیلہ کو شرف قبولیت نوازے (آمین) (م ۔ا)

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد اہل حدیث
3662 1892 مسلک اہل حدیث پر ایک نظر محمد ابو القاسم بنارسی

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری  ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات  دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔اہل  حدیث تحریک در اصل  مسلمانوں  کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت  پیش کرنےوالی  تحریک ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’ مسلک اہل حدیث   پرایک نظر ‘‘ برصغیر  کے ایک  جید عالم دین  مولانا ابو القاسم  بنارسی﷫  کے  1943ء میں  ضلع الہ آباد میں   آل انڈیا اہل حدیث کانفرس   کے اجلاس میں  صدر  ِاجلاس  کی حیثیت  سے   جو  صدارتی  خطبہ ارشاد فرمایا اس کی کتابی  صورت  ہے  جس میں   مولانا مرحوم  نے اہل حدیث کی تعریف اور تاریخ کو    بڑے احسن انداز میں  دلائل  کےساتھ  پیش کیا ہے  ۔  مولانا موصوف   کا شمار بر صغیر کے کبار وفحول  علماء  ہوتاہے  ۔ آپ نے تدریسی ،تحریری، اور تقریری میدان  میں  جو خدمات انجام دیں ان کے نقوش تاریخ  کےصفحات  میں محفوظ ہیں اور جماعت  اہل حدیث کے لیے  سرمایہ افتخار ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے  اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف  قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا )

 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور اہل حدیث
3663 4778 مسلک اہل حدیث کے بارے میں چند مغالطوں کا ازالہ طیب شاہین لودھی

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔ چنانچہ مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ مگر مسلک اہل حدیث پر دیگر مسالک نے کیچڑ اچھالنے کی بہت کوشش کی ہے مگر اللہ رب العزت کی نصرت سے مسلک اہل حدیث کامیاب ترین اور نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنے ولا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلک اہل حدیث کے بارے میں چند مغالطوں کا ازالہ‘‘پروفیسر طیب حسین لودھی کی ہے۔جس میں مسلک اہل حدیث پر لگائے گے مغالطوں کا ازالہ کیا ہے۔اور مسلک اہل حدیث کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (رفیق الرحمن ) 

فاروقی کتب خانہ، ملتان اہل حدیث
3664 3629 مسیحیت علمی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں شمس تبریز خاں

اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیحیت، علمی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں" مصر کے معروف عالم دین محترم متولی یوسف چلپی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولوی شمس تبریز خاں صاحب نے کیا ہے، جو اسی سلسلے کی ایک مفید اور اچھی کڑی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیت کی تاریخ، مسیحیت کے مآخذ،مسیحی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی انداز بحث کا ایک نمونہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ عیسائیت
3665 3447 مطالعہ مذاہب (محمود الرشید حدوٹی) محمود الرشید حدوٹی

د ين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو کر ضلالت وگمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے۔ مگر قرآن مجیدواحد کتاب ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کےباوجود ہر طرح کی تحریف سے پاک ہے، کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خو د اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ دین اسلام کو نیست و نا بود کرنے کے لیےدشمنان اسلام نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور آج اگر موجودہ دور کو کفر و الحاد کا دور کہا جائے تو یہ ایک ایسی حقیقت کا اظہار ہو گا، جسے ہم چشمِ سر سے دیکھ رہے ہیں۔ ہدایت و ضلالت کی کشمش روز اوّل سے ہے، مگر کفر و الحاد کو ایسا ہمہ گیر اثر و رسوخ کسی زمانے میں حاصل نہ ہوا تھا جیسا موجودہ زمانہ میں ہے۔ کفر نے دنیا کے بڑے حصے پر حاکمانہ اقتدار حاصل کر لیا، کہیں تعلیم و تہذیب کی راہ سے، کہیں افکار و نظریات کی راہ سے، کہیں سائنس و فلسفہ کی راہ سےاور کہیں سیاست و حکومت کی راہ سے اسلام پر یلغار کی ہے۔ مسلمانوں کی موجودہ نسل تعلیم گاہوں سے تعلیم یافتہ ہو کر بھی یا تو اسلام سے نا آشنا ہیں یا پھر موجودہ سائنسی و سیاسی افکار و نظام سے متاثر ہو کر اسلام کی طرف سے احساس کمتری کا شکار ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مطالعہ مذاہب" محمود الرشید حدوٹی کی ایک تحقیقی اور علمی کاوش ہے۔ موصوف نے اپنی تصنیف میں دنیا میں پائے جانے والے مشہور مذاہب کی رسوم و رواج، ان کی تعلیمات، ان کے نظریات و مقاصد وغیرہ کا بڑے احسن انداز سے دین حنیف سے تقابل کیا ہے اور اسلام کی حقانیت کو مختلف دلائل سے ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول و منظور فرمائے اور ان کے لیے نجات کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ آب حیات، لاہور مذاہب عالم
3666 5856 معروضی مطالعہ غیر الہامی مذاہب ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

مذاہبِ عالم كو الہامی اور غیر الہامی میں تقسیم كیا جاتا ہے۔ الہامی سے مراد وہ ادیان ہیں جو خدا، اس كے رسولوں اور ان كی لائی ہوئی كتابوں پر یقین ركھتے ہیں اور  ان کا سرچشمہ وحی الہٰی ہے ۔ان کو سامی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ۔ سامی نسل میں سے ایک لاکھ چوبیس ہزار(یاکم وبیش )پیغمبر مبعوث ہوئے ۔ ان میں سے بعض پیغمبروں پر چھوٹے چھوٹے صحیفے نازل ہوئے اور بعضوں کو سابقہ انبیاء کی شریعت کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ اس كے برخلاف غیر الہام مذاہب سے مراد وہ ہیں جو اپنی تعلیمات اور عقائد كو خدائے وحدہُ لاشریك كی معیّن ہدایات كے تابع نہیں سمجھتے۔ الہامی مذاہب میں یہودیت، عیسائیت اور اسلام، جبكہ غیر الہامی میں بقیہ مذاہب آتے ہیں۔ غیر الہامی مذاہب کو منگولی اور آریائی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ، تاؤازم،شنوازم،بدھ مت اورکنفیوشزم ،یہ تمام مذاہب منگول قوم کی طرف منسوب ہیں۔بعض علماء بدھ مت کو آریائی مذاہب میں شمار کرتے ہیں اور بعض منگولی مذاہب میں شمارکرتے ہیں ہندومت،جین مت،سکھ مت اور زرتشت یہ تمام مذاہب کی نسبت آریہ قوم کی طرف منسوب ہیں۔ زیرنظرکتابچہ’’ معروضی مطالعۂ غیر الہامی مذاہب‘‘محترم جناب سعید الرحمن صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر عبدالولی خان یونیورسٹی،مردان) کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ غیر الہامی مذاہب(ہندومت،بدھ مت،جین مت،سکھ مت،تاؤمت، کنفیوشیت،شنٹومت،زرتشت،بہائیت،ذکری مذہب،قادیانیت) کےتعارف ، تاریخی پسِ منظر، بانیان وبادیان، اساسی عقائد، مقدس کتب، مذہبی رسومات وغیرہ پر بنیادی معروضی   ومعلوماتی نکات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان گروہ و فرقے
3667 4879 معرکہ حق و باطل بجواب جاء الحق خواجہ محمد قاسم

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا توہ سلامتی اور امن کادین اسلام ہے۔ تمام انبیاء اوران کی امتوں کادین یہی تھا ۔ مگر ہر نبی کی امت نے ان کے تشریف لے جانے کے بعد اپنے اپنے دین کوبدل ڈالا اورایسا مسخ کیا کہ ان کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ رہا۔ اگر کوئی قوم کوئی اورمذہب یا دین اختیار کرتی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبیﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ اور ختم ہوگئے۔ دین اسلام دین رحمت ہے جو بلا تفریق مذہب وملت اوردوست،دشمن سارے انسانی طبقوں بلکہ پوری کائنات کے لیے سراسر عدل ورحمت والا دین ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ معرکہ حق و باطل بجواب جاء الحق‘‘مولانا خواجہ قاسم  کی ہے۔جو کہ جماعت اہل حدیث کے مشہور عالم دین تھے۔آپ تصنیف و تالیف کا بہت ذوق رکھتے تھے۔انہوں نے متعدد کتابیں لکھی ہیں جن میں سے ایک کتاب ’’ معرکہ حق و باطل بجواب جاء الحق‘‘ ہے ۔ اس کتاب نے شرک وکفر، بدعات و رسومات اور تقلید شخصی کے جمودات کے پرخچے اُڑا کر رکھ دئیے ہیں۔معرکہ حق و باطل ایک ایسی زندہ حقیقت ہے جس نے معاشرے کی تمام مروجہ من گھڑت میٹھی میٹھی بدعات کا قلع قمع کر دیا ہے۔مزید اس کتاب میں حاضر و ناظر، علم غیب، نور بشرکی ایسی بے مثال لا جواب اور با کمال وضاحت کی ہے۔امید ہے یہ کتاب معاشرے میں عقائد کی اصلاح کے لئے انتہائی مفید ثابت ہو گی۔ اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہےاللہ رب العزت مولانا خواجہ قاسم کی کاوش کو قبول فرمائے اور صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین۔پ،ر،ر

مکتبہ الحرمین لاہور رسوم و رواج اور بدعات
3668 4980 معرکہ عظیم رضی الدین سید

یہودی سازشیں اتنی گہری ہیں کہ ان کا مکمل احاطہ کٰرنا شاید کسی کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے اپنی عیاری و ہوشیاری سے عیسائیوں تک کو اپنا ہمنوا بنا لیا ہےیہاں تک کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کے پُرزور وکیل بن گئے ہیں۔جب کہ حیرت انگیز طور پر مدینے کے بعد ہماری ان یے کبھی لڑائی نہیں رہی ہے۔بلکہ مسلمانوں نے تو انہیں ہمیشہ عزت و تحفظ ہی دیا ہے ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو نام نہاد طور پر مصلوب کرنے میں انہی یہودیوں کا ہاتھ ہے۔ دوسری طرف ہم مسلمان حضرت عیسیٰ ؑ کو عیسائیوں سے بھی بڑھ کر اللہ کۃ نبی مانتےہیں۔لہٰذا ہونا یہ چاہئے تھا کہ عیسائی قوم مسلمانوں کی ہمنوا ہوتی اور مل کر یہودیوں سے دشمنی کا اظہار کرتی لیکن اس وقت تمام عیسائی دنیا یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں ککو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کر دینے کے درپے ہے۔ لیکن اللہ رب العزت کی مدد دین اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’معرکۂ عظیم‘‘ رضی الدین سیّد کی ہے۔جس میں یہودی سازشوں اور علامات قیامت کے موجودہ دور پر انطباق کو سہل انداز میں سمجھانے کی کزشش کی گئی ہے۔ جس کے مطالعے سے مسلمانوں کو دجال کی سازشوں اور عالم اسلام کو درپیش خوفناک حالات کا اندازہ ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رضی الدین سید کی خدمت کو قبول کرے اور اور مسلمانوں میں قوتِ عمل بیدار کرے۔ آمین (پ،ر،ر)

نیشنل اکیڈمی آف اسلامک ریسرچ، کراچی یہودیت
3669 3824 مغالطات مرزا عرف الہامی بوتل منشی محمد عبد اللہ

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔ جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔ آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔ آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے، جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "مغالطات مرزا عرف الہامی بوتل" اسی قادیانی فتنے کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔ جو محترم منشی محمد عبد اللہ صاحب معمار امرتسری کی کاوش ہے۔ مولف موصوف نے اس میں ختم نبوت سے متعلق امت مسلمہ کا عقیدہ، مسئلہ ختم نبوت قرآن مجید کی رو سے، ختم نبوت کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات، اجماع صحابہ، اجماع امت، اعلان نبوت سے قبل مرزا صاحب کے خیالات، اعلان نبوت کے بعد مرزا صاحب کے خیالات،امیر جماعت احمدیہ کے فرمودات اور احمدیوں کے سیاسی عزائم وغیرہ جیسے موضوعات کو بیان کرتے ہوئے قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین (راسخ)

سکول بک ڈپو، گوجرانوالہ قادیانیت
3670 3115 مقام اہلحدیث حکیم محمد اشرف سندھو

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مقام اہلحدیث" محترم حکیم اشرف صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل حدیث کے اسی مقام ومرتبے اور شان کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اہل حدیث
3671 77 مقام حضرت عیسی اسلام کی نظر ميں تقابلی جائزہ احمد دیدات

دین اسلام میں انبیاء کے بارے میں یہی عقیدہ موجود ہے کہ ہر مسلمان اس چیز کا اقرار کرتا ہو کہ تمام انبیاء برحق  اور سچے ہیں اور ہم ان میں سے کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے-یہی وجہ ہے کہ مسلمان تمام انبیاء کی تعظیم اور عزت کرتے ہیں-اور اس کے مد مقابل دیگر مذاہب نے مسلمانوں کو انبیاء کا دشمن سمجھا ہے جس وجہ سے وہ ان سے نفرت کرتے ہیں-چونکہ غلطی فہمی کی وجہ سے عیسائی مسلمانوں کو اپنا مخالف سمجھتے ہیں -تو مصننف نے اس کتاب میں حضرت عیسی ؑ کا مقام بتایا ہے  اوراس مقام کو آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ ﷺ  سے تقابلی جائزہ میں لاتے ہوئے اسلام کی نظر سے ثابت کیا گیا ہے تو اس طرح حضرت عیسی علیہ السلام  کو مسلم زاویہ نگاہ سے , قرآنی بشارتیں , شخصیت مسیح , عیسائیوں کی مشکلات کی ابتداء بائبل اور متفرق موضوعات کو قرآن و احادیث سے ثابت کیا گیا ہے -
 

اسلامک ملٹی میڈیا لائبریری،پشاور عیسائیت
3672 6944 مقام رب العالمین اور حقیقت قادیانیت ( جدید ایڈیشن ) عبید اللہ لطیف

قادیانیت اسلام کےمتوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہےجس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ   ایسے  ہیں جو قادیانی   مبلغین سے متاثر ہو  کر مرتد  ہوگئے  تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ  قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ  قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام  کی روشنی میں  آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتاب’’مقام رب العالمین اور فتنہ قادیانیت‘‘قادیانیت کی تعلیمات اورانکے  عقائد کو قریب سے دیکھنے والے محترم   جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے  یہ کتاب ان مسلم نوجوانوں کو قادیانی عقائد سے آگاہ کرنے کےلیے تحریر کی ہے جوقادیانیوں سے کسی حد تک  متاثر نظرآتے ہیں  تاکہ وہ ابلیس کےبہکاوے میں آکر راہِ  حق سے  بھٹک نہ جائیں ، مصنف موصوف نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ مرزا قادیانی   اور اس کے پیروکا نہ صرف گستاخان انبیاء علیہ السلام اور گستاخان قرآن  وحدیث ہیں  بلکہ  گستاخ رب العالمین بھی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا) ردّ قادیانیت (م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3673 6585 مقام رب العالمین اور فتنہ قادیانیت عبید اللہ لطیف

قادیانیت اسلام کےمتوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہےجس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ   ایسے  ہیں جو قادیانی   مبلغین سے متاثر ہو  کر مرتد  ہوگئے  تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ  قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ  قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام  کی روشنی میں  آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتاب’’مقام رب العالمین اور فتنہ قادیانیت‘‘قادیانیت کی تعلیمات اورانکے  عقائد کو قریب سے دیکھنے والے محترم   جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے  یہ کتاب ان مسلم نوجوانوں کو قادیانی عقائد سے آگاہ کرنے کےلیے تحریر کی ہے جوقادیانیوں سے کسی حد تک  متاثر نظرآتے ہیں  تاکہ وہ ابلیس کےبہکاوے میں آکر راہِ  حق سے  بھٹک نہ جائیں ، مصنف موصوف نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ مرزا قادیانی   اور اس کے پیروکا نہ صرف گستاخان انبیاء علیہ السلام اور گستاخان قرآن  وحدیث ہیں  بلکہ  گستاخ رب العالمین بھی ہیں ،یادر ہے اس کتاب  میں جتنے بھی حوالہ جات پیش کیے گئے ہیں وہ قادیانیوں کی اصل کتب کے ہیں اور کتاب کے آخر میں ان حوالہ جات کےعکس بھی دئیے گئے ہیں  تاکہ کسی کوکسی بھی قسم کا شک نہ رہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا) 

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3674 6480 مقام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور حقیقت قادیانیت عبید اللہ لطیف

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت وعقیدت اور ان کے نقش قدم کی پیروی ایک مسلمان کے لیے سرمایہ حیات ہے۔ اس امر کو کتاب وسنت میں بہ کثرت بیان کیا گیا ہے اور اہل علم نے ہر دور میں اس کی اہمیت کو تحریراً وتقريرا ًاجاگر کیا ہے۔ حتی کہ  ائمہ دین نے عموما اس مسئلے کو کتب عقائد میں ذکر کیا اور اسے اسلام کے بنیادی عقائد میں شمار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مقام صحابہ اور حقیقت قادیانیت ‘‘محترم  جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں قادیانیوں کی یاواگوئیوں کو جمع کردیا ہے اور  دلائل  سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس  کی ذریت جہاں دائرہ اسلام سے خارج ہے  وہاں یہ معلون ومردود گروہ اسلام کے ہی بلکہ پاکستان کےبھی مخالف تھےاوراب بھی مخالف ہیں۔گویا اسلام کے ہی غدار نہیں ارض پاک کےبھی غدار ہیں اوران کی تمام تروفاداریاں انگریز اور حکومت برطانیہ سے وابستہ ہیں۔ فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر  تقریبا ڈیڑھ درجن کتب  تحریر کرچکے ہیں  جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے  22مرتد نوجوان دوبارہ  دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3675 6587 مقام قرآن و حدیث اور حقیقت قادیانیت عبید اللہ لطیف

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ   ایسے  ہیں جو قادیانی   مبلغین سے متاثر ہو  کر مرتد  ہوگئے  تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ  قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ  قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام  کی روشنی میں  آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتاب’’مقام قرآن وحدیث اور حقیقت قادیانیت ‘‘ قادیانیت کی تعلیمات اورانکے  عقائد کو قریب سے دیکھنے والے محترم   جناب  عبید اللہ لطیف صاحب  کی کاوش ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب میں  دلائل بیّنہ  سے کھول کر بیان کردیا ہے  کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور ا سکے پیروکاروں کا  نظریہ حدیث اور اصول حدیث  بھی امت مسلمہ سے بالکل الگ تھلگ ہے  قادیانیوں کے نزدیک احادیث کس سند پر گفتگو نہیں کی جاسکتی بلکہ جس حدیث  کو  مرزا غلام احمد قادیانی صحیح قرار دے گا  صرف وہی حدیث درست ہوگی۔نیز اس کتاب میں  قادیانی کتب کے حوالے سے  دلائل  کے ساتھ یہ بھی ثابت کیاگیا ہےکہ قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی حدیث  پرمحدثین کی جرح کاپابند نہیں بلکہ وہ براہ راست نبی کریمﷺ سے پوچھ لیتا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں ۔ قادیانی مذہب کے قرآن مجید اور حدیث رسولﷺ کے متعلق گمراہ کن عقیدے کی حقیقت معلوم کرنے کےلیے  کتاب  ہذا کا مطالعہ انتہائی مفید ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3676 6586 مقام قرآن و حدیث اور فتنہ قادیانیت عبید اللہ لطیف

قادیانیت اسلام کےمتوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہےجس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا  ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ   ایسے  ہیں جو قادیانی   مبلغین سے متاثر ہو  کر مرتد  ہوگئے  تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ  قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ  قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام  کی روشنی میں  آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتابچہ’’مقام قرآن و حدیث اور فتنہ قادیانیت ‘‘قادیانیت کی تعلیمات اورانکے  عقائد کو قریب سے دیکھنے والے محترم   جناب  عبید اللہ لطیف صاحب کا مرتب شد  ہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ  میں  قرآن وحدیث کے مقام کا اسلام اور قادیانی مذہب کے مابین تقابلی جائزہ پیش کیا  ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی  چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)

خاتم النبیین اکیڈمی فیصل آباد قادیانیت
3677 3633 مقامع الحدید علی الکذاب العنید محمد حنیف رہبر اعظمی مبارکپوری

قیامت کی نشا نیوں میں سے  ایک نشانی یہ ہے کہ علم کو اٹھا لیا جائے گا اور لوگ جاہلوں کو پیشو ا بنا لیں گے اور یہ جاہل پیشوا بغیر علم کے فتوی دیں گے لہذا خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔انہی میں سے ایک مولانا احمد رضا خان بریلوی ہیں، جنہوں نے انگریز کی نوکری کرتے ہوئے دین میں ایسے ایسے عقائد گھڑ لئے جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہ تھا۔اور ساتھ ہی ساتھ دیگر مسالک کے پیروکاروں پر کفر کے فتوے لگانا شروع کر دئیے۔ زیر تبصرہ کتاب"مقامع الحدید علی الکذاب العنید "محترم مولانا محمد حنیف اعظمی مبارکپوری فاضل دیو بند کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  رضاخانیوں کی جانب سے دیو بندیوں کے عقائد پر لکھے گئے رسالے"المصباح الجدید" کا دندان شکن جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ رضا خانی عقائد انتہائی بد تر عقائد ہیں۔گویا  حنفیت سے تعلق رکھنے والے  دونوں مکاتب فکر (دیو بندی اور بریلوی) آپس میں ہی ایک دوسرے کا رد کر رہے ہیں جو مقلدین کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ جب انہوں نے قرآن وسنت کے روشن راستے کو چھوڑ دیا تو گمراہی کے راستے پر چل نکلے اور اب ایک دوسرے کی خود ہی تردید کر رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو قرآن وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور انہیں شرک وبدعات سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

انجمن ارشاد المسلمین لاہور گروہ و فرقے
3678 3638 مقیاس حقیقت بجواب مقیاس حنفیت جلد اول حکیم محمد اشرف سندھو

مسلک اہلحدیث کی بنیاد  دو چيزوں قرآن مجید اور سنت نبوی ﷺ پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ  دو جلدوں پر مشتمل کتاب"مقیاس حقیقت بجواب مقیاس حنفیت"محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے جوایک بریلوی عالم مولوی محمد عمر اچھروی کی کتاب "مقیاس حنفیت" کا کافی وشافی جواب ہے۔ اس رضا خانی مولوی نے اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی کتاب میں مسلک اہل حدیث کے خلاف نہایت گندی زبان استعمال کی ہے جسے کتاب کے اندر جابجا ملاحظہ کیاجا سکتا ہے۔محترم  حکیم محمد اشرف  سندھو ﷫نے بھی رد عمل کے طور پربعض جگہوں پر سخت زبان  کااستعمال کیا ہے۔ مصنف﷫نے اس کتاب میں بریلویوں کی طرف سے مسلک اہل حدیث پر لگائے گئے الزامات کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ یہ مسلک اہل حدیث کے حوالے سےایک لاجواب اور قابل مطالعہ نایاب کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اہل حدیث
3679 4776 منہج اہل حدیث محمد طیب محمدی

اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد"قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے۔اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلاناہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ منہج اہل حدیث‘‘ محمد طیب محمدی صاحب کی ہے۔ جس میں وحی کا معنیٰ و مفہوم، صحابۂ کرام کے اعمال، دین اسلام کا کامل ہونا، اتباع رسول کا معنی و اہمیت، ترک سنت کی سزا ، ترک تقلید، اعمال کی قبولیت کی شرائط، بدعت کی تاریکیاں، اہمیت حدیث اور آخر میں اختلافات کے جل کو اجاگر کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے عناوین کے اعتبار سے انتہائی معتبر کتاب ہے۔اہل حدیث کا منہج یہی ہے کہ لوگوں کو راہِ راست پر لانا اور گمراہی سے بچنے کی تلقین کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ محمد طیب صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لئے اس کتاب کو صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔( رفیق الرحمن) 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ اہل حدیث
3680 5797 منہج سلف کا تعارف عبید الرحمٰن عبد العزیز سنابلی نذیری

منہج عربی زبان میں اس راستے کو کہا جاتا ہے کہ جس کی روشن صفات واضح ہوں   یعنی وہ طریقہ جوظاہرواضح اور مستقیم ہو۔اور سلف کا معنی ہےگزرے ہوئے نیک لوگ۔ہر پہلے آنے والابعد میں آنے والے کے لحاظ سے سلف ہے،لیکن جب سلف مطلق طور پر بولا جاتا ہےتواس سے مراد بہترین تین زمانے کے لوگ ہیں،جن کی گواہی نبی کریمﷺنےدی ہے،لہذا سلف سے مراد صحابہ،تابعین اور تبع تابعین ہیں یہی سلف صالحین ہیں۔ان کے بعد آنے والےجو ان کے منہج کو اختیار کریں وہ سلفی کہلاتے ہیں اگرچہ ان کا زمانہ بعد میں ہےیعنی سلفی سلف صالحین کے طریقے اور منہج کو اختیار کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔اور منہج سلف سے مراددین کو سمجھنے کا وہ منہج ہے جو صحابہ کرام﷢، تابعین عظام اور تبع تابعین ﷭کے ہاں پایا گیا ۔جسے ائمہ اہل سنت نے اپنی کتب میں محفوظ کرتے ہوئے ہم تک منتقل کیا ۔اس منہج پر چلنے والوں کو کو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں اور اس کو ترک کرنے والے اہل بدعت کہلاتے ہیں۔اہل سنت  والجماعت سے مراد  پاک وہند میں موجود اہل سنت واالجماعت(بریلوی) نہیں ہے۔بلکہ وہ جماعت ہے جو نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ کےطریقے  ومنہج کو اختیار کرنے والی جماعت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’منہج سلف کا تعارف‘‘ مولانا عبیدالرحمن عبد العزیز سنابلی نذیری﷾ کی تصنیف ہے جو اپنے موضوع میں شاندار کتاب ہے ۔فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے اس کی ترتیب کا فریضہ انجام دیا ہے اس  موضوع پر عقلی  ونقلی دلائل سے لےکر عقائد وعبادات تک ، اور مسائل واحکام سے لے کر سلوک وتعاملات تک سارے ابواب میں سلفی منہج کو واضح کرنےکی بہترین کوشش کی ہے مختلف ابواب میں منہج سلف کی مثالیں بھی بیان کی ہیں ،تاریخ کے حوالے سے سلفیت کے زمنی تسلسل کو بھی واضح کیا ہے  نیز منہج سلف کو سلف کی زبانی  ان کےاقوال وتقریرات کی روشنی میں واضح کیا ہے  کسی بھی مسئلے میں ذاتی رائے کی بجائے سلف کی رائے کواولیت وترجیح دی ہے۔ اور سلفی منہج کےبیان کے ساتھ ساتھ دیگر بدعی  وخلفی مناہج  کو بھی حتی المقدر بیان کی  کوشش کی ہے ۔اس کتاب سے استفادہ کرکے بآسانی سلفی منہج کوسمجھا اور سمجھایا جاسکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ  فاضل  مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے یہ کتاب پی ڈی فارمیٹ میں  ادارہ کو موصول  ہوئی  (م۔)

ہدیٰ و نور ریسرچ فاؤنڈیشن شیندور جناگھاٹ انڈیا اہل حدیث
3681 2057 مکالمہ بین المذاہب ولی خان المظفر

موجودہ دور میں ذرائع ابلاغ موثر اور وسیع ترین ہتھیار ہے ۔ میڈیا پر قابض قوتیں اس کے ذریعے اچھے کو برااور برے کو اچھا ثابت کردیتی ہیں ۔یورپ اورامریکہ کےتمام نشریاتی اداروں،اخبارات ،رسائل اور دیگر تمام ذرائع ابلاغ پر قابض یہود نصاریٰ جہاں اپنے   باطل اور فرسودہ عقائد نظریات کی اشاعت کررہے ہیں۔ وہاں اسلامی عقائد وتعلیمات ،پیغمبر اسلام ﷺ کی ہدایات وشخصیت اوراسلامی شعائر پر مسلسل حملے کررہے ہیں۔مغربی ذرائع ابلاغ مؤثر انداز میں پوری دنیا میں یہودیت ،عیسائیت ،لادینیت ،قادیانیت اور دوسرے مذاہب باطلہ کی تبلیغ کررہا ہے ۔اور اسلام کے بارے میں لوگوں کےدلوں میں طرح طرح کےشکوک وشبہات پیدا کر کے اسے قبول کرنے سے انہیں روک رہا ہے ۔عقائد کا موضوع فلسفہ اور منطق کی طرح نہایت بوریت کا حامل ہے ،اس کی مشکل اور پچیدہ ابحاث سے عموما طبیعت اُچاٹ ہوجاتی ہے کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو عقائد کواپنا موضوع بحث بناتے ہیں اور اسی کواوڑھنا بچھونا بنا کر ہر دم مشقت طلب ابحاث کی کھود کرید میں لگے ہوں۔خصوصا پاکستان اور ہندوستان میں ۔ہاں عالمِ عرب میں عقائد کا موضوع نہایت اہمیت ہے پی ایچ ڈی کے اکثر مقالات کا دائرہ موضوع عقائد کے گرد گھومتا دکھائی دیتا ہے ۔مکالمہ بین المذاہب کو بین الاقوامی اور عالم گیرت کے اس پر فتن دور میں مختلف فورموں پر اٹھایا جارہا ہے جس سے وحدت ِ ادیان کی طرح مضر اور نقصان دہ مقاصد حاصل کرنے کی کوشش ہور ہی ہے اس لیے علماء کواس سے پہلوتہی نہیں کرنی چاہیے اوراس عنوان سےاپنی کوششوں اور مساعی کو مرتب کرنا چاہیے،تاکہ احقاق حق اور ابطال باطل کا فریضہ بحسن وخوبی انجام پذیر ہو۔ زیر نظر کتاب’’مکالمہ بین المذاہب ‘‘ مولانا ولی خان المظفر(مدرس جامعہ فاروقیہ،کراچی) کی ان محاضرات پر مشتمل ہےجو انہوں نے جامعہ فاروقیہ ،کراچی میں مناظر ہ کورس کے کےطلبا کے لیے بیان کیے ۔اس میں انہوں نےادیان ومذاہب ہی نہیں تقریبا قدیم وجدید فرقوں ،مسالک ،افکار ونظریات پر بھی خوب نظر ڈالی ہے او ران کااچھا خاصا استقصاء واحاطہ کیا ہے،اس جہت سے اگر دیکھا جائے تویہ ایک مستقل مذاہب وفرق اور نظریات وفلسفوں کے انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتاہے۔اللہ تعالیٰ اسے طالبانِ علوم نبو ت کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور مذاہب عالم
3682 2391 میں اہل حدیث کیوں ہوا مفتی عبد الرحمن

مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے  اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف  قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو اور جس پر خیر القرون کاکردار گواہ ہو ۔مسلک اہل حدیث کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے  احناف اور شیعہ مکتب فکرکے کئی جید علماء کرام نے تحقیق کرنے کےبعد مسلک اہل حدیث کو اختیار کیا ۔انہی علمائے کرام میں  مولانا عبدالرحمن فاضل دیوبند فیصل آبادی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’میں اہل حدیث کیوں ہوا؟‘‘ مولاناعبدالرحمن فاضل دیوبند، فیصل آبادی کی سوانح حیات اور حنفیت کوچھو‎ڑ  کرمسلک حقہ اہل حدیث کواختیار کرنے کےاسباب واقعات پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو  کتاب وسنت  کی تعلیمات سمجھنے اوراس پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) کسی بھی فرقہ  کو چھوڑ کر مسلک اہل حدیث اختیار کرنے والی شخصیات کے متعلق معلومات حاصل کرنےکےلیےویب سائٹ پر موجود ’’ہم اہل حدیث کیوں ہوئے‘‘نامی کتاب کامطالعہ مفید ہے۔(م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور اہل حدیث
3683 3186 میں اہلحدیث کیوں ہوا خالد گھرجاکھی

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔ زیر نظر کتاب"میں اہل حدیث کیوں ہوا "خالد گرجاکھی کی تصنیف ہےجس میں مولانا عبدالرحمن فاضل دارلعلوم دیوبند کا اہل حدیث ہونے کا مکمل سفر اور درپیش مسائل کو ایک تحریری قالب میں ڈھالا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اور تمام مسلک اہل حدیث اختیار کرنے والوں کو صبرو استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ اہل حدیث
3684 4403 میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا ڈاکٹر محمد سلیم بن عبید الہلالی

مسلک اہل حدیث یا سلفی منہج ایک نکھرا ہوا اور نترا ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔ اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ"اہل"ہے۔ جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ "حدیث" ہے۔ حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔ پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔ اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔ کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا" محترم سلیم بن عید الہلالی تلیذ رشید علامہ ناصر الدین البانی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے، اردو ترجمہ محترم عبد العظیم حسن زئی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ کراچی اہل حدیث
3685 7201 نوجوانوں کو بھٹکانے کے لیے خارجی تنظیموں اور تحریکوں کے اسلوب اور ہتھکنڈے محمد بن رمزا لہاجری

ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نوجوانوں کو بھٹکانے کے لیے خارجی تنظیموں اور تحریکوں کے اسلوب اور ہتھکنڈے‘‘شیخ محمد بن رمز الھاجری ،شیخ دکتور محمد بن احمد الفیفی حفظہما اللہ کے خطابات کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتابچہ میں سب سے پہلے ان پانچ امور کو بیان کیا گیا ہے بعد جن میں سارے فرقوں اور گروہوں نے اختلاف کیا ہے۔ پھر 30 ایسے اسالیب اور ہتھکنڈوں کا بیان کیا ہے کہ جن کا تعلق نوجوانوں کو بھٹکانے سے ہے۔(م۔ا)

نا معلوم گروہ و فرقے
3686 6936 نکاح مرزا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ  مرزا غلام احمد  قادیانی  نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور  الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی   اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے   علماء نے  بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علماء کی قادیانیت کی تردیدمیں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ نکاح مرزا‘‘ فاتح قادیان  مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے۔ اس رسالہ میں  مرزا قادیانی کے آسمانی نکاح  والی پیشگوئی پر مفصل بحث  کر کے  اس کا کذب ثابت کیا ہے (م۔ا)

مکتبہ عزیزیہ مرکز نداء الاسلام شیرگڑھ قادیانیت
3687 7183 وہابیت کے بارے میں ایک تاریخی غلطی کی اصلاح ڈاکٹر عمر بن عبد الرحمٰن العمر

شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد و حجاز میں سلفی دعوت کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ و تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو بدعت پرست علماء نے ان کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب و افتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔ تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہالت اور خارجیت کے فتوے لگائے تاکہ عوام الناس کو اس تحریک سے دور رکھا جائے۔ لیکن اہل علم نے ان کے اعتراضات اور فتاوی کا مدلل اور بھرپور جواب دیا۔ ڈاکٹر عمر بن عبد الرحمٰن العمر (مدرس المعہد العالی للقضاء محمد بن سعود اسلامیہ یونیورسٹی ،الریاض) کے زیر نظر کتاب ’’وہابیت کے بارے میں ایک تاریخی غلطی کی اصلاح‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اہل حدیث
3688 5551 پارلیمنٹ میں قادیانی شکست اللہ وسایہ

اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔محترم جنا ب مولانا اللہ وسایا صاحب کی مرتب شدہ زیر  نظر کتاب ’’ پارلیمنٹ میں  قادیانی  شکست ‘‘ قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے  جانے کی قومی اسمبلی کے انہی  13 دنوں کی  مکمل روداد اور کاروائی پر مشتمل ہے۔عموماً قادیانیوں کو مسلمانوں  کے ساتھ مناظروں اور کج بحثی کا بہت شوق ہوتا ہے ہر قادیانی  اپنے مذموم عزائم  کے پیش نظر مخصوص  موضوعات پر اپنے تئیں بھر پور  تیاری کے ساتھ ’’ مسلح‘‘ ہوتا ہے ۔اس کے برعکس عام مسلمان ان موضوعات سے تقریباً نابلد ہوتا ہے ۔ یوں بظاہر  قادیانی کو ایک مسلمان پر عارضی برتری حاصل ہوجاتی  ہے پھر پراپیگنڈ ےکے زور پر قادیانی  فاتح اور مسلمان مفتوح کہلاتا  ہے ۔اگر کوئی مسلمان   زیر تبصرہ کتاب؍ روداد کا بنظر عمیق مطالعہ  کرلے تو دنیا کا کو ئی قادیانی اس سے مناظرے اور مجادلے کی جرأت نہیں کرے گا  ۔ ان شاء اللہ(م۔ا) 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور قادیانیت
3689 579 پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث ارشاد الحق اثری

اس کتاب میں مصنف ارشاد الحق اثری صاحب نے پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث کو بیان کیا ہے جس  میں انہوں نے بے شمار جید علماء اہلحدیث کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ برصیغر میں اسلام کی آمد  کیسے ہوئی , حدیث سے بے اعتنائی کے چند واقعات کو بیان کرتے ہوئے چند رجال حدیث کا بھی ذکر کیا ہے جس میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ , شاہ اسماعیل شہید ؒ , عبد الغزیز ؒ , مولانا عبد الرحمان محدث مبارکپوری ؒ , مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی ؒ مولانا وحید الزمان خاں ؒ , حضرت نواب صدیق الحسن خاں قنوجی ؒ اور اہلحدیثوں کے تدریسی مراکز , اکابرین دیوبند کا انداز تدریس , حدیث کی تعلیم اشاعت میں روکاٹ , دیوبند کا اساسی مقصد , علمائے اہلحدیث کا طریقہ درس , علمائے اہلحدیث کی خدمات کا اعتراف اور اس کی تحسین , اہلحدیثوں کی تصنیفی خدمات , خدمات علمائے غزنویہ کو بیان کرتے ہوئے موصوف نے بے شمار کتب حدیث کا تعارف کرایا ہے جس میں صحیح بخاری , صحیح مسلم , سنن نسائی , سنن ابی داؤد , جامع ترمذی , سنن ابن ماجہ , مؤطا امام مالک جیسی بے شمار کتب کا تعارف کروایا ہے  اس کتاب کے مطالعہ سے علمائے اہل حدیث کی حدیث وسنت سے محبت اور اس کی تبلیغ واشاعت کا جذبہ نکھر کرسامنے آتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدمت حدیث اہل حدیث کا طرۂ امتیاز ہے


 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد اہل حدیث
3690 2368 پروفیسر طاہر القادری ایک علمی و تحقیقی جائزہ جلد۔1 مفتی غلام سرور قادری

اہل پاکستان کے لئے ڈاکٹر طاہر القادری کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ان کی شخصیت اہل علم کے ہاں ہمیشہ سے متنازعہ رہی ہے۔ان کے معتقدین انہیں مفکر اسلام،نابغہ عصر، قائد انقلاب اور شیخ الاسلام ایسے پر فخر القاب سے یاد کرتے ہیں۔جبکہ ان کے ناقدین انہیں احسان فراموش، شہرت کا بھوکا اور حب جاہ و منصب کا حریص قرار دیتے ہیں۔موصوف کے ناقدین میں محض مسلکی مخالفین ہی شامل نہیں ہیں، بلکہ ان کے ہم مکتب فکر بریلوی علما بھی ،جن کی طرف قادری صاحب اپنا انتساب کرتے ہیں،موصوف کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے اہل سنت میں شمار کرنے پر تیار نہیں ہیں۔شہرت و ناموری کی خاطر قادری صاحب کرسمس کا کیک کاٹنے اور دشمنان صحابہ روافض کی مجالس کو رونق بخشنے سے بھی ذرا نہیں شرماتے ۔اور اب تو نوبت بایں جا رسید کہ انہوں نے اعداے ملت یہود ونصاریٰ کے حق میں بھی فتاویٰ صادر کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " پروفیسر طاہر القادری ،ایک علمی وتحقیقی جائزہ "بریلوی مکتب فکر کے معروف عالم دین مفتی غلام سرور قادری مشیر وفاقی شرعی عدالت پاکستان ومہتمم جامعہ غوثیہ مین   مارکیٹ لاہور کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قادری صاحب کے نقاب سنیت کو الٹ کر ان کے باطنی رفض وتشیع کوآشکار کردیا ہے۔اور ان کی علمی وتحقیقی شخصیت کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔جس سے ان کااصل چہرہ بے نقاب ہوکر سامنے آگیا ہے۔ امیدہے کہ اس کتاب کےمطالعہ سے قارئین کو جناب ''شیخ الاسلام '' کو پہنچاننے میں آسانی رہے گی،اور وہ اپنے ایمان کی حفاظت فرما سکیں گے۔(راسخ)(تقابل مسالک،بریلوی)

ادارہ مصباح القرآن، لاہور بریلوی
3691 3137 پیغام جیلانی حکیم محمد اشرف سندھو

شیخ عبد القادر جیلانی ﷫ایک موحد اور متبع سنت انسان تھے۔انہوں نے اپنی ساری زندگی قرآن اور سنت کے مطابق گزاری اور لوگوں کو  قرآن وسنت پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔آپ کی تزکیہ نفس کے حوالہ سے بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت واحترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔لیکن افسوس کہ آپ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں آپ کی خدمات وتعلیمات کوپس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ اس پرطرہ یہ کہ اگر ان عقیدت مندوں کو ان کی غلو کاریاں سے آگاہ کیاجائے تو یہ نہ صرف یہ کہ اصلاح کرنے والوں پر برہم ہوتے ہیں بلکہ انہیں اولیاء ومشائخ کا گستاخ قرار دے کر مطعون کرنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" پیغام جیلانی﷫" محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شیخ عبد القادر جیلانی ﷫کی صحیح اور حقیقی تعلیمات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کے معتقدین اور سچے عقیدت مندوں ومریدین سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی  اپنی اصلاح کریں اور اپنے پیر مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے قرآن وسنت کو تھام لیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس خدمت کو قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور اہل حدیث
3692 7109 چراغ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم اور طوفان قادیان محمد طاہر عبد الرزاق

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’ چراغ مطفوی اور طوفان قادیان‘‘جناب محمد طاہر عبد الزراق کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں شان خاتم النبیین، عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و عظمت ، نزول عیسیٰ علیہ السلام کا اجماعی عقیدہ، مہدی اور عیسی کی بحث،قادیانیوں اور خصوصاً لاہوری جماعت کی وجوہ تکفیر، معراج جسمانی کا ثبوت، منکرین کے شبہات کا ازالہ ،ربوہ کی تاریخی اور تحریفی حقیقت سے متعلق اہم مقالات کو جمع کر دیا ہے۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3693 3408 ڈھول کا پول محمد امین سابق مہنگا پادری

کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو  منکشف کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب" ڈھول کا پول" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے اسلام کی خوبیوں اور عیسائیت کی خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عوامی اسلامک مشن لاہور عیسائیت
3694 5796 کاروان سلف حصہ اول عبد الرؤف ندوی

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں استاد پنجاب مولانا حافظ عبدالمنان محدث و زیر آبادی ﷫  (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان ﷫حضرت شیخ الکل کے نامورتلامذہ میں سے تھے اور فنّ حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی﷫ (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی﷫ (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبانِ حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم آروی ﷫(م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم ابادی ﷫(م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتبِ حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ اورسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعِت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن  مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر  جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔اس بات میں کوئی  مبالغہ نہیں  کہ اگر علمائے اہل حدیث  ہند کی توجہ علوم حدیث کی جانب نہ ہوتی تو مشرقی ممالک سےعلم حدیث اٹھ چکا ہوتا جیسا کہ دسویں ہجری میں مصر، شام ، عراق اور حجاز سے علوم حدیث کا سلسلہ کمزور پرنا شروع ہوا یہاں تک کہ چودہویں صدی میں اس کی کمزوری انتہاکو پہنچ گئی۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے  علمائے اہل حدیث  کےالگ الگ اکٹھے تذکرے تحریر کیے  ہیں  اور بعض  نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ  وسوانح حیات  لکھے ہیں۔ جیسے  تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔  علما  ئے عظام کے حالات وتراجم کو  جمع کرنے میں  مؤرخ اہل  حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظرکتاب’’کاروانِ سلف‘‘ مولانا عبد الرؤف ندوی ﷾کی کاوش ہے  یہ کتاب  دو  حصوں میں ہے   مصنف نے اس کتاب میں  مشرقی یوپی کے مشاہیر اہل حدیث علمائے کرام  اور بعض دیگر اہم دینی شخصیات مرحومین کا تذکرہ کیا ہے۔اس کتاب میں پیشتر ان ہستیوں کا تذکرہ ہےکہ جن  کے کارناموں  سے دین وملت کا ہرگوشہ معمور ہے اور جنہوں نے اسلام مخالف طاقتوں سے چومکھی لڑائی لڑی ہے اور وہ الحمد للہ ہر محاذ پر کامیاب  وکامران رہے ۔ اسی طرح اس کتاب میں  بعض ایسے اہل حدیث افراد کابھی تذکرہ ہے جو مستند علماء تو نہیں  ہیں مگر احیاء توحید وسنت میں ان کابڑا اہم رول رہا ہے  ۔صاحب کتاب نے  تقریباً بارہ درجن سے زیادہ شخصیات اور علمائے جماعت کےتذکرے تحریرفرمائے ہیں  ان میں قدیم وجدید دونوں طرح کی شخصیات شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور انہیں  مزید کام کرنے کی توفیق دے ۔(م۔ا)

مجلس تحقیق الاسلامی یوپی انڈیا اہل حدیث
3695 3302 کامیاب مناظرہ (ایک قادیانی سے فیصلہ کن مناظرہ) محمد متین خالد

دنیا میں فرقے مختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ فکری و نظریاتی فرقوں میں سے ایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔ اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔ اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے اور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت ان کے ناپاک مقاصدکو نیست و نابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے (انشاءاللہ) زیر نظر کتاب" کامیاب مناظرہ"مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کا ایک قادیانی عالم سےفیصلہ کن مناظرے کو تحریری قالب میں ڈھالا گیا ہے جس کے نتیجہ سے وہ قادیانیت سے تائب ہو کر اسلام کی آغوش میں آگیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ علماء اسلام کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور قادیانیت
3696 486 کتاب الملل والنحل ( طبع ثانی ) محمد بن عبد الکریم بن ابی بکر احمد الشہرستانی

امام ابو الفتح محمد الشہرستیانی کی کتاب ’الملل و النحل‘ علمی دنیا میں ایک معتبر کتاب کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس بے مثال تصنیف نے مصنف کو شہرہ عام اور بقائے دوام بخشا۔ اس کی تحسین و تعریف میں علماو فضلا نے کبھی بخل سے کام نہیں لیا اور ہر دور میں اس کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب کے پانچ مقدمے لکھے ہیں اس کے بعد کتاب کا مواد تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں مسلمان فرقوں کا، دوسرے باب میں اہل کتاب اور تیسرے باب میں شبہ کتاب کے فرقوں کا قدرے تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ایمان، اسلام اور احسان کے مفہوم کی وضاحت کے بعد ان اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے جو عقائد توحید، عدل، وعد وعید اور سمع  وو عقل میں مسلمان فرقوں کے مابین ہیں۔ دوسرے باب میں اہل کتاب کے عقائد، تحزب اور فرقہ بندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں ان مذاہب کا ذکر ہے جن کے پاس الہامی کتب موجود نہیں۔ مصنف کے خیال میں ان مذاہب کے انبیا پر جو الہامی کتابیں نازل کی گئی تھیں انھیں اٹھا لیا گیا اور اب دنیا میں ان کا وجود نہیں ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ پروفیسر علی محسن صدیقی نے کیا ہے۔ اس کتاب کا اردو زبان میں منتقل ہونا یقینا اردو دان طبقہ کے لیے باعث مسرت ہے۔ (ع۔م)
 

قرطاس کراچی گروہ و فرقے
3697 1728 کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت خواجہ محمد قاسم

اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے ساتھ تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔زیر تبصرہ کتاب ’’کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت‘‘ خواجہ محمد قاسم کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کو جمع کر دیا ہے تاکہ اہل اسلام ان کی کے عقائد سے آگاہ ہوجائیں اور اپنے آپ کو ان کے جال میں پھنسنے سے محفوظ رکھ سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائیں۔آمین مسعود الدین عثمانی کے افکار ونظریات کے حوالے سے ڈاکٹر ابو عبد اللہ جابر دامانوی ﷾ کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں (راسخ)

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان گروہ و فرقے
3698 6805 کرسمس اور مسلمان ڈاکٹر شمس الحق حنیف

کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ  کا یومِ ولادت منانا ہے  دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا  ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے  اس  دن کو کرسمس  کے  نام   سے ایک مقدس  مذہبی  تہوارکے طور پر   بڑی دھوم دھام  سے  مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات  کی جاتی  ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا﷤  کے سوا تین صد سال بعد  کی اسی  طرح کی اختراع ہے جیسے اہل  تشیع  نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا  یا  اربل  میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان  کا  کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا  ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے  قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’  کرسمس اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر شمس الحق حنیف   صاحب کی  طرف سے  کرسمس منانے کے بارے میں ایک استفتاء کا شرعی جواب ہے  ۔موصوف نے اس مختصر تحریر میں  اس بات کو ثابت کیا  ہے کہ  کسی بھی مسلمان کے لیے کرسمس ڈے منانا اور کرسمس کے حوالے سے کیک کاٹنا ،ان کے کرسمس پروگراموں میں شرکت  کرنا ، ان کو کرسمس کی مبارکباد دینا اور ’’ میری کرسمس‘‘ کہنا وغیرہ قطعی طور پر حرام اور گناہ کبیرہ  ہیں جن سے علی الاعلان توبہ کرنا واجب ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم عیسائیت
3699 3444 کرسمس عیسائیت سے مسلمانوں تک عبد الوارث ساجد

د ين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو کر ضلالت وگمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے۔ مگر قرآن مجید واحد کتاب ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کےباوجود ہر طرح کی تحریف سے پاک ہے۔ کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خو د اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ عیسائیت اور اسلام دونو ں الہامی مذاہب ہیں اور ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں جبکہ اسلام اس کے بر عکس عقیدہ توحید اظہر من الشمس نظریے کا قائل ہے۔ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ،حضرت مریمؑ، حضرت عیسیٰ ؑ کے حواریوں، راہبوں کی کھلم کھلا پرستش کی مگر اسلام اس کے برخلاف وحدانیت کا سبق دیتاہے۔ زیر نظر کتاب"کرسمس عیسائیت سے مسلمانوں تک"مولانا عبدالوارث ساجد کی ایک فکر انگیز تالیف ہے۔ موصوف نے کرسمس کی تاریخ، کرسمس ٹری، رسومات کرسمس، موجودہ عیسائیت کا بانی اور دیگر عیسائیت کے افکار و نظریات کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

صبح روشن پبلشرز لاہور عیسائیت
3700 6129 کرسمس کی حقیقت تاریخ کے آئینے میں ( جدیدایڈیشن ) عبد الوارث گل ( سابقہ وارث مسیح)

کرسمس دو الفاظ کرائسٹ او ر ماس کا مرکب ہے کرائسٹ مسیح کو کہتے ہیں  اور ماس  کا مطلب اجتماع، اکٹھا ہونا ہے  یعنی مسیح کے لیے  اکٹھا ہونا گویا کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ  کا یومِ ولادت منانا ہے  دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا  ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے  اس  دن کو کرسمس  کے  نام   سے ایک مقدس  مذہبی  تہوارکے طور پر   بڑی دھوم دھام  سے  مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات  کی جاتی  ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا﷤  کے سوا تین صد سال بعد  کی اسی  طرح کی اختراع ہے جیسے اہل  تشیع  نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا  یا  اربل  میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان  کا  کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا  ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے  قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’کرسمس کی حقیقت  تاریخ  کے آئینے میں ‘‘ محترم عبدالوارث گل  ( جو کہ مسیحیت کے  خارزار سے گلشن اسلام  میں آئے  ہیں ) کی  اہم تحریر ہے  جس میں انہوں نے  تاریخ کےآئینے میں  کرسمس کی حقیقت اور   اس کی شرعی  حیثیت  کو دلائل  سے واضح کیاہے  جس سے  صدق  دل  سے اسلام  کے جشمہ صافی سے اپنی  پیاس  بجھانے  کی جستجو کرنے  والوں کو  بے جا  مشرکانہ  رسوم اوربدعات سے کنارہ کشی کرنے کی رہنمائی ملتی ہے  ۔مرتب کی یہ کاوش انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے ۔یہ کتابچہ پہلے  بیس صفحات  میں شائع ہوا تھا  بعد  اس میں مزید کچھ اضافہ جات او رپروفیسر محمد یحییٰ جلال پوری،محسن فارانی  اور مولانا خاور رشید بٹ  صاحب  کی اس کتابچہ پر نظر ثانی سے اس کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ محترم عبد الوارث کے علم وعمل  میں اضافہ فرمائے  اور اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے  نفع بخش بنائے  (آمین) (م۔ا)

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور عیسائیت
3701 699 کشف الحقائق حصہ اول محمد بشیر ظہیر

ہمارے ہاں عمومی طور پر دیوبندی حضرات کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ وہ تقلید شخصی کے قائل تو ہیں لیکن شرکیہ امور سے دور ہیں اور پکے موحد ہیں،چنانچہ بریلوی حضرات کے مقابلے میں یہ اہل حدیث کے زیادہ قریب ہیں۔سچ  یہ ہے کہ فرقہ پرستی کے اس عہد میں افراد امت کو وحدت کی لڑی میں پرونے کی اشد ضرورت ہے لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اتحاد و اتفاق کا اصل و اساس عقیدہ توحید ہی ہے۔اب اگر بے تعصبی سے دیوبندی لٹریچر کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ ان کے ہاں بھی ایسی بے شمار چیزیں موجود ہیں ،جن کی وجہ سے بریلوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شرکیہ امور کے مرتکب ہیں۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ایک بریلوی مصنف ارشد القادری صاحب نے ’زلزلہ‘نامی کتاب لکھ کر یہ ثابت کیا  ہے کہ دیوبندی بھی وہی عقاید رکھتے ہیں جو بریلویوں کے ہیں،لیکن اس کے باوجود وہ ہمیں مشرک کہتے ہیں اور خود کو موحد۔ایک مصنف دیوبندی عالم جناب عامر عثمانی نے بھی’زلزلہ‘کے مندرجات کی تائید کی ہے کہ واقعتاً دیوبندی حضرات بھی انہی خرابیوں کا شکار ہیں ۔زیر نظر کتاب میں بھی اسی نکتے پر بحث کی گئی ہے یہ ایک سابق دیوبندی مولانا محمد بشیر مظہر کی تصنیف ہے جس  میں ا نہوں نے معتبر حوالہ جات سے دکھایا ہے کہ دیوبندی حضرات کے ہاں بھی شرکیہ حکایات موجود ہیں۔انداز کہیں کہیں سخت ہے تاہم  بات درست ہے ،امید ہے دیوبندی دوست کھلے دل سے اس کا مطالعہ کریں گے اور حق بات واضح ہو جانے پر اصلاح احوال کی سعی کریں گے۔(ط۔ا)

چوک سرائے کرشنا ضلع بھکر دیوبندی
3702 4987 کلام الرحمن بائبل یا قرآن راجہ محمد شریف قاضی

اللہ رب العزت ہمارے خالقِ حقیقی ہیں اور لوگوں کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے بے شمار انبیاء اور صحائف نازل فرمائے۔ الہامی کتب میں سے چار مشہور کتب ہیں‘ توراۃ جو کہ حضرت موسیٰؑ پرآرامی زبان میں نازل ہوئی‘ زبورجو کہ حضرت داؤدؑ پر عبرانی زبان میں نازل ہوئی‘ انجیل جو کہ حضرت عیسیٰؑ پر سریانی زبان میں نازل ہوئی اور قرآن مجید جو کہ اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمدﷺ پرعربی زبان میں نازل ہوا۔ آج دنیا میں پہلی تین کتب اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں یعنی تحریف کا شکار ہیں‘صرف قرآن پاک ہی ایسی واحد آسمانی کتاب ہے جو کہ محفوظ ہے‘ اس لیے زیر تبصرہ کتاب کے مصنف کے ذہن میں چند سوال ہیں کہ اللہ رب العزت کا کلام بائبل ہے یا قرآن مجید؟ کیا بائبل اصل حالت میں ہے؟ اسے لکھنے والا کون تھا؟کس زمانے میں لکھی گئی؟اس بائبل کا متن خود گواہی دیتا ہے کہ وہ تحریف شدہ ہے؟۔اور اس کتاب میں ان اہل علم مستشرقین کے لیے مشعل راہ ہے جو حق کے متلاشی ہیں کیونکہ اس میں حضرت عیسیٰؑ کے مصلوب کیے جانے‘ انہیں خدا کا بیٹا ماننے‘ان کے دوبارہ اس دنیا میں تشریف لانے اور اس نوع کے دوسرے مسائل کو جو عیسائیوں ‘ یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہایت حساس بھی ہیں اور متنازعہ بھی‘جس کے صاحب کتاب نے مدلل جواب دیئے ہیں اور مصنف نے اکثر حوالے تورات‘ انجیل اور قرآن مجید سے ہیں دیے ہیں۔اور اس کتاب کو مصنف نے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی شہرہ آفاق کتاب’’تفہیم القرآن‘‘کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں سولہ ابواب قائم کیے ہیں ‘ پہلے باب میں بائبل کا تعارف وغیرہ ہے ‘ دوسرے میں اناجیل اربعہ کا مختصر تعارف ہے‘ تیسرے باب میں موجودہ انجیلوں اور عیسائیوں کے عقائد کا تذکرہ ہے‘ چوتھے باب میں بائبل کی پیشین گوئیاں بیان کی گئی ہیں‘ پانچویں باب میں قرآن فہمی کے اصول‘ چھٹے میں قرآن کے دائمی معجزہ ہونے کے دلائل کا تذکرہ ہے‘ ساتویں باب میں قرآن مجید کا متن کلام خدائے رحمان ہے اس بات کو بیان کیا گیا ہے‘ آٹھویں باب میں دلائل نبوت ورسالت کا تذکرہ ہے‘ نویں باب میں رسول امی:ترجمان واقعات ماضی ہیں کا بیان ہے‘ دسویں باب میں نبیﷺ کی مصدقہ پیشین گوئیوں کا ذکر ہے‘ گیارہویں باب میں قرآن سے بائبل کےتضادات کا تذکرہ ہے‘ بارہویں میں یہودیت‘تیرہویں میں مسیحیت ‘ چودہویں میں اسلام کا تفصیلی بیان ہے‘ پندرہویں باب میں انسان کے مقام ومنصب کا بیان ہے اور آخری باب میں حضرت عیسیٰؑ کی آمد ثانی کا تذکرہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے اس کتاب کو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور حیات اخروی میں بہترین زادِ راہ بنائے (آمین)( ح۔م۔ا )

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی عیسائیت
3703 5705 کلیسا میں اذان ڈاکٹر جویریہ شجاع

اللہ تعالی نے  مختلف قوموں کی ہدایت کے لیے  ان کے  درمیان اپنے پیغمبر بھیجے  تو ان پر اپنی کتابیں بھی نازل کیں یہ کتابیں پیغمبروں کے  بعدبھی  ان  قوموں کے لیے  ہدایت  کاذریعہ رہی  ہیں اور ان سے وہ اپنی زندگی کے مختلف معاملات میں رہنمائی  حاصل کرتے ر ہے  ہیں ۔مسلمان تمام نبیوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید دونوں کے نسخے تبدیل ہو چکے ہیں اور ان کے ماننے والوں نے اپنی ذاتی اغراض کے لئے ان کے متن میں تحریف کر دی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کلیسا میں  اذان‘‘  محترمہ ڈاکٹر جویریہ شجاع صاحبہ کی کاوش ہے   مصنفہ نےاس کتاب میں   حضرت موسی﷤،  حضرت عیسیٰ﷤  اور دیگر پیغمبروں کےاصل پیغام کوواضح کرنے کی کوشش کی ہے اور   نبی آخر الزماں  حضرت  محمد ﷺ  کے بارے  دیگر الہامی کتابوں میں موجود پیشن گوئیاں بھی کتاب میں شامل کی  ہیں۔ جو لوگ عیسائی اور یہودی معاشروں میں رہتے ہوئے  اسلام کی دعوت دینا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ کتاب   بڑی اہم اور مفید ہے ۔(م۔ا) 

نکس میرپور عیسائیت
3704 2071 کنفیوشس ، زرتشت اور اسلام احمد دیدات

اس وقت دنیا میں بے شمار آسمانی و غیر آسمانی مذاہب پائے جاتے ہیں،جن کی اپنی اپنی تہذیب وثقافت اور زندگی گزارنے کی لئے تعلیمات ہیں۔لیکن اسلامی تعلیمات ان تمام مذاہب  کی تعلیمات سے زیادہ معتدل ،روشن اور عدل وانصاف کے تقاضوں  پر پورا اترنے والی ہیں۔بنیادی طور پر مذاہب کی دو قسمیں ہیں۔1۔سامی مذاہب،2۔غیر سامی مذاہب۔سامی مذاہب میں یہودیت ،عیسائیت اور اسلام داخل ہیں،جبکہ غیر سامی مذاہب  میں ہندو مت،بدھ مت ،جین مت زرتشت ،کنفیوشس اور سکھ شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " کنفیوشس،زرتشت اور اسلام" عالمی شہرت یافتہ ،عظیم اسلامی سکالر  ،مبلغ،داعی،  مذاہب عالم کےمحقق ،تقابل ادیان کے مناظراور عیسائی پادریوں کی زبانیں بند کردینے والے عظیم مجاہدشیخ احمد دیدات﷫  کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مصباح اکرم صاحب نے حاصل کی ہے۔آپ  کا پیدائشی نام احمد حسین دیدات ﷫تھا۔ آپ کی  تقاریر کے اہم موضوعات، انجیل، نصرانیت، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، انجیل میں محمد ﷺ کا ذکر ، کیا آج کی اناجیل کلام اللہ ہیں وغیرہ وغیرہ ہوتے تھے۔ مولف ﷫نے اپنی تقاریر اور مناظروں کے ذریعے  عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دیں،جو رہتی دنیا تک ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔آپ نے اس کتاب میں  مذاہب عالم میں سے ان  دو مذاہب (کنفیوشس،زرتشت)اور اسلام کا پہلے تفصیلی تعارف کروایا ہے ،اور ہر مذہب  کا پس منظر ،تعارف،بانی ،کتاب،عقائد،اہم ترین معلومات اور حقائق بیان کئے ہیں اور سب سے آخر میں ان دونوں مذاہب کا اسلام کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اسلام تعلیمات  کی عالمگیریت اورروشنی کو دنیا کے سامنے پیش کر کے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

عبد اللہ اکیڈمی لاہور گروہ و فرقے
3705 4508 کیا علماء دیوبند اہل سنت ہیں المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض

1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد مسلمانان ہند کے سیاسی اور معاشی زوال کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاق ، ثقافت ، مذہب اور معاشرت پر بھی دوررس نتائج کے حامل برے اثرات مرتب ہو رہے تھے۔ مسلمانوں کا ملی تشخص خطرے میں پڑ گیا تھا اگر ایک طرف سقوط دہلی کے بعد مدرسہ رحیمیہ کے دروازے بند کر دئیے گئے تھے تو دوسری طرف ان کو ان کے مذہب سے بیزار کرنے کے لیے مذموم کوششوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا تھا۔ ان حالات میں ضروری تھا کہ مسلمانوں کو اسلامی احکامات سے باخبررکھا جائے اور ان میں جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت کی تجدید کا عمل بلا تاخیر شروع کیا جائے تاکہ سپین اور خلافت عثمانیہ کے مسلمانوں کی طرح ان کا شیرازہ ملت کہیں بکھر نہ جائے مذکورہ مقاصد کے حصول کے لیے حضرت شاہ ولی اللہ کی تعلیمات اور تحریک سے متأثر کچھ علماء نے برطانوی ہند میں دینی مراکز قائم کرنے کی ضرورت شدت سے محسوس کی۔ اسی ضرورت کے پیش نظر یو۔ پی کے ضلع سہارنپور کے ایک قصبے نانوتہ کے مولانا قاسم نانوتوی نے 30 مئی 1866ء بمطابق 15 محرم الحرام 1283ھ کو دیوبند کی ایک چھوٹی سی مسجد (مسجد چھتہ) میں مدرسۃ دیوبند کی بنیاد رکھی۔ بعد میں   دار العلوم دیوبند کے نام سے اسے عالمگیر شہرت حاصل ہوئی اور جہاں سے بڑے بڑے نامور علماء   کرام نے تعلیم حاصل کر کے سند فراغت حاصل کی۔ اسی مناسبت سے آج مسلک احناف میں سے ایک فرقہ دیوبندی کہلاتا ہے۔ علمائے دیوبند عملاً مسلک امام ابوحنیفہ کے پیروکار ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں انگریز کے دور استبداد میں حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنا علمائے دیوبند کا کارنامہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کیا علماء دیوبند اہل سنت ہیں؟‘‘ سعودی عرب کے دعوت وتبلیغ کے میدان میں کام کرنے والے فعال ادارے ’’جالیات‘‘ کی طرف سے عربی زبان میں مرتب کردہ رسالہ ’’هل علماء الفرقة الديوبندية اهل السنة والجماعة ؟ کا اردو ترجمہ ہے۔ مشہور واعظ و مبلغ محترم جناب سید توصیف الرحمٰن راشد﷾ نے اسے عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مرتب نے اس کتاب میں علماء دیوبند کی کتب کےحوالہ جات کی روشنی میں ان کے عقائد کو بیان کر کے ان کا ناقدانہ تجزیہ کیا ہے۔ (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض دیوبندی
3706 1406 گوتم بدھ راج محل سے جنگل تک کرش کمار

بدھ مت دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے جو عیسوی صدی سے کئی سال بیشتر اس وجہ سے معرض وجود میں آیا تھا کہ ہندومت کی ظالمانہ رسومات ختم کی جائیں ۔ اور معاشرے کے اندر انصاف پر مبنی شفاف ترین تعلیمات کا بول بالا کیا جائے ۔ یہ دنیا کے معرف ترین مذاہب میں سے ایک ہے اس دنیا میں اس کے پیروکاروں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ یہ مذہب  بنیادی طور پر ترک دنیا کی تعلیم دیتا ہے ۔ اس مذہب کے بانی گوتم بدھ بھی پہلے ایک شہزادہ تھے تصوف و رہبانیت اور مادی آلائشوں سے طبعی نفرت رکھتے تھے ۔ ایک روز غم ، دکھ اور تکلیف کی مختلف تین حالتیں دکھیں جس کی وجہ سے دل برداشتہ ہو کر جنگلات کا رخ کیا ۔ اور وہاں گیان دھیان میں مصر ف ہوگئے ۔  عرصہ دراز کی ریاضت کے بعد انکشاف حقیقت کے مدعی ہو گئے ۔ اور پھر الگ طور پر ایک مذہب کی  بنیاد رکھی ۔ چناچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بدھ مت ایک غیر سماوی اور خود ساختہ مذہب ہے یہ  زندگی کے بنیادی سوالات کے خلا کو جاہلانہ تصورات سے پر کرتا ہے ۔ ظاہر بات ہے جو مذہب سماوی نہیں وہ حقیقت بھی نہیں ہو سکتا بلکہ سماوی دین میں بھی اگر تحریف ہو جائے تو وہ غیرحقیقی بن جاتا ہے چہ جائیکہ ایک دین ہو ہی غیر سماوی ۔ (ع۔ح)
 

نگارشات مزنگ لاہور ہندو مت
3707 578 ہم اہلحدیث کیوں ہوئے؟ محمد طیب محمدی

اسلام وحی الہی کی اتباع وپیروی سے عبارت ہے وحی قرآن مجید اور نبی کریم ﷺ کی حدیث وسنت کی صورت میں امت مسلمہ کے پاس محفوظ حالت میں موجود ہے اللہ تبارک وتعالی نے بھی ہمیں یہیں حکم دیا ہے کہ ’’اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ‘‘یعنی اس شئے کی اتباع کرو جو تمہار ے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ وحی یعنی قرآن وحدیث کے سوا کچھ نہیں اہل حدیث کی صرف یہی دعوت ہے کہ امت فلاح وکامرانی او رکامیابی کا راز کتاب وسنت کی غیر مشروط اطاعت میں مضمر ہے یہ فطری سادہ اور شفاف دعوت ہر طبع سلیم کو اپنی جانب راغب کرتی ہے اور لوگ اپنے آبائی اور علاقائی مسالک ومذاہب کو چھوڑ کر اسے اپنا رہے ہیں زیر نظر کتاب میں چند ایسے ہی خوش قسمت افراد کی داستان بیان کی گئی ہے جنہوں نے وحی کی صدائے دل نواز پہ لبیک کہتےہوئے اپنی تقلیدی مسالک کو ترک کرکے عمل بالحدیث کا مذہب اختیار کیا ٹھنڈے دل اور وسعت قلب کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے انشاء اللہ حق کو قبول کرنے کا جذبہ بیدارہوگا اور خودساختہ فرقوں کی حقیقت نکھر کر نظر وبصر کے سامنے آجائے گی ہم خلوص دل کے ساتھ یہ کتاب ہدیۂ قارئین  کر رہے ہیں امید ہے اسی جذبے کو سامنے رکھتے ہوئے اس کتا ب کا مطالعہ کیا جائے گا


 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ اہل حدیث
3708 3303 ہم اہلحدیث کیوں ہیں؟ عبد الغفور اثری

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث" ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔ اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔ جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے، بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔ "امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔ اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ہم اہل حدیث کیوں ہوئے" مولانا عبد الغفور اثری کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں موصوف نے لقب اہل حدیث کی وجہ تسمیہ، اہل حدیث کبار ائمہ کی نظر میں، اور صحیح احادیث و آثار سے ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث ہی وہ طائفہ منصورہ ہے جس کے متعلق سرور کائنات نے اپنی احادیث مبارکہ میں امت کو پیشین گوئی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اللہ رب العزت موصوف کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

جامعہ ابراہیمیہ، سیالکوٹ اہل حدیث
3709 7115 ہم نے قادیان میں کیا دیکھا ؟ محمد طاہر عبد الرزاق

قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نے قادیان میں کیا دیکھا؟‘‘ جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان مضامین کو جمع کر دیا ہے جن میں مردود و کذاب مرزا قادیانی کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے، نیز قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات و تجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ٰان کی اس محنت کو قبول و منظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ (م۔ا)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان قادیانیت
3710 2039 ہم نے کیوں اسلام قبول کیا؟ محمد انور بن اختر

مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں۔ اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر   متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نےکیو ں اسلام قبول کیا ؟‘‘ محمد انور بن اختر کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے یہودیت اور عیسائیت سے اسلام لانے والے مردوں کےایمان فروز حالات کو   عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔تاکہ لوگوں میں ان حالات کوپڑ ھ کر اللہ کے شکر   کاداعیہ پیدا ہو اور لوگوں کو یہ معلوم ہو سکے دین ِاسلام میں کفار کس تیزی سے داخل ہورہے ہیں ۔اس وقت اسلام دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے جس کے سائے میں دنیا بھر کے مسلم جوق درجوق داخل ہور ہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اشاعت اسلام کا ذریعہ بنائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ ارسلان، کراچی اسلام
3711 3388 ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلو پیڈیا نعیم اختر سندھو

ایک جدید ذہن جب دین کی طرف مائل ہوتا ہے تو اسے اپنے سامنے  دین کے نام پر ڈھیروں اختلافات نظر آتے ہیں۔ اس موقع پر وہ اس کنفیوژن کا شکار ہو جاتا ہے کہ کون سا راستہ درست ہے اور کون سا غلط اور میں کس کی بات مانوں اور کسے غلط قرار دوں؟ ہر فرقہ و مسلک اپنے نقطہ نظر کی تائید میں قرآن و سنت سے ہی دلائل پیش کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو شخص دین کی طرف مائل ہوا ہے، اسے جس فرقہ و مسلک کے لوگوں سے پہلے واسطہ پڑ جائے، وہ اسی مسلک کے دلائل کو پڑھتا ہے اور پھر اسے اپنا لیتا ہے۔ اس کے بعد وہ انہی دلائل کی روشنی میں دوسروں کو دیکھتا ہے۔اسے یہ سکھایا جاتا ہے کہ  خوش قسمتی سے تم درست جگہ آ گئے ہو، اب کسی اور جانب مت دیکھنا ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے۔اگر تمہیں دوسرے مسلک کا مطالعہ کرنا بھی ہے تو اپنے ہی علماء کی کتابوں کے ذریعے کرو جو اس فرقے کے رد میں لکھی گئی ہیں۔اس طریقے سے وہ شخص تعصب اور تحزب کا شکار ہو جاتا ہے۔اس وقت ہندوستان میں بھی بے شمار ایسے فرقے پائے جاتے ہیں جو اسلام کی طرف منسوب ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا" محترم نعیم اختر سندھو صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہندوستان میں موجود انہی فرقوں کے تعارف پر ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کر دیا ہے اور تمام مسالک کے عقائد اور مناہج کو بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت  کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

برائٹ بکس اردو بازار لاہور ہندو مت
3712 6974 ہندو دھرم اور اسلام کا تقابلی مطالعہ حافظ محمد شارق سلیم

زیر نظر کتاب ’’ ہندو دھرم اور اسلام کا تقابلی مطالعہ ‘‘ حافظ محمد شارق سلیم کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ہندومت اور اسلام کی بہترین تحقیق پیش کی ہے۔کتاب کا موضوع اگرچہ دقیق ہے لیکن مصنف نے اسے قارئین کے لیے عام فہم بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ سادہ اندازِ بیان اور مضمون پر گرفت اس کی قابل ذکر خصوصیات ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے فاضل مصنف کی ہندو دھرم کی وسیع معلومات کا اندازہ ہوتا ہے۔ابواب کی ترتیب و تقسیم بھی نہایت عمدگی سے کی گئی ہے جس سے دونوں کا تقابل آسانی سے ممکن ہو جاتا ہے۔ تقابل ادیان کے موضوع پر اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں دونوں مذاہب کا نہایت مستند انداز سے تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے ان دونوں مذاہب پر تحقیق کر کے علم کے اس باب میں ایسی شمع جلائی ہے کہ جس کی روشنی سے صرف طلباء ہی نہیں بلکہ اہل علم حضرات بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔(م۔ا)

نا معلوم ہندو مت
3713 5969 ہندو مذہب کی تاریخ اور ہندی مسلمان عزیر احمد صدیقی

ہندو مت یا ہندو دھرم  جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔برصغیر  پاک وہند کے  علمائے اسلام نے    ہندوانہ کے عقائد کے خلاف  ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر نظررسالہ’’ ہندو مذہب کی تاریخ اور ہندی مسلمان ‘‘ عزیر احمدصدیقی کا مرتب شد ہ  ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے  ہندومذہب  کی تاریخ وعقائد کو  پیش کرنے کےبعد     ہندوستان  میں ایک ہزار سال  سے  بسنے والے مسلمانوں  پر  افسوس کااظہار کیا ہے کہ  وہ اپنے اسلامی شعائر بھول گئے اور ہندوانہ مراسم کے غلام بن گئے ہیں اس کےبعد اسلام کی حقانیت کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم ہندو مت
3714 6326 ہندو کا ہمدرد امیر حمزہ

ہندو مت یا ہندو دھرم  جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔برصغیر  پاک وہند کے علمائے اسلام نے    ہندوانہ عقائد کے خلاف  ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ہندو کا ہمدرد‘‘ مولانا امیر حمزہ حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب 6؍ابواب پرمشتمل ہے ۔اس کتاب کا موضوع اسلام کی حقانیت کو اضح کرنا  اور غیر مسلم اقوام خاص طورپر دنیابھر میں ایک ارب سے زائد ہندوؤں کو ہندومت کی قلعی کھول کر اسلام کی سچی دعوت پیش کرنا ہے۔مولانا امیرحمزہ صاحب نےاس کتاب میں دلائل کی قوت سے جہنم کی وادی میں گرنے والے ہندوؤں کو جنت کی شاہراہ پر چلانے  کی ایک بھر پور سعی کی ہے۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور ہندو مت
3715 3637 ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات ابو یحیٰ امام خان نوشہری

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ہندوستان میں اہلحدیث علماء نے بے شمار علمی خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات" محترم مولانا  ابو یحیی امام خاں نوشہروی﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہندوستان میں اہل حدیثوں کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی  ہے۔اس کتاب کو مولانا محمد حنیف یزدانی نے جمع ومرتب کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی اہل حدیث
3716 4447 ہندوستانی قدیم مذاہب ابو الحسن زید فاروقی

انسانی تاریخ میں لاتعداد مذاہب گزر چکے ہیں اور ہر دور میں انسان کسی نہ کسی مذہب کا پیروکار رہا ہے۔ بے شمار مذاہب اب ناپید ہو چکے ہیں  مذاہب کون کون سے ہیں اور ان میں بنیادی طور پر کیا اختلاف پائے جاتے ہیں اور ان میں کیا باتیں مشترک ہیں۔ لیکن یہ بات سب مذاہب میں مشترک ہے کہ ایک اللہ ہی اس کائنات کا مالک ہے۔ ہندوستان میں بھی متعدد قدیم مذاہب پائے جاتے تھے۔ ہندو مذہب کا شمار دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں ہوتا ہے۔ آریاؤں کے ہندوستان میں آنے سے ان کی تاریخ شروع ہوتی ہے۔ آج سے تقریبا ساڑھے تین ہزار سال قبل آریا قوم افغانستان وادی سوات کے راستے برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوئی تھی۔ اس وقت اس خطہ میں ’’دراوڑی‘‘ قوم آباد تھی۔ جس کے اثرات آج بھی ’’موہنجودڑو‘‘ اور ’’ہڑپہ‘‘ کے وسیع و عریض کھنڈرات میں ملتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ"ہندوستانی قدیم مذاہب"محترم جناب سید اخلاق حسین صاحب کا مرتب کردہ ہے، جس میں انہوں نے ہندوستانی قدیم مذاہب کے بارے میں مولانا ابو الحسن زید فاروقی اور میرزاجان جاناں مظہر کا مکتوب شائع کیا ہے۔ (راسخ)

شاہ ابو الخیر اکاڈمی، دہلی ہندو مت
3717 6668 یادداشت پارلیمانی معرکہ اسلام و قادیانیت عبد الرحیم اشرف

حکیم مولانا عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی شخصیت  کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر  ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں  دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ  اللہ نے  شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی  تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ  سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے  اپنی مادر علمی  میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے  رہے۔مولانا   تدریس کےساتھ ساتھ  مضمون نگاری بھی کرتے تھے  قیام پاکستان سے قبل  انکے مضامین مختلف معروف  مجلات(اخبار اہل حدیث  امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ  کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیامِ پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم  نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں  ایک کوٹھی کرایہ پر لے کر اس میں جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی  بنیاد رکھی بعد ازاں سرگودھا روڈ پر وسیع وعریض  جگہ لے کر  وہاں خوبصورت عمارت  تعمیر کی ۔مولانا کی ساری زندگی اشاعتِ  دین کےلیے کوشاں رہے ۔نیز  مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ مملکت خداداد میں دین اسلام کا نفاذ مولانا صاحب کا دیرینہ خواب تھا۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف بھی نہایت سرگرم رہے۔1974ءکو قادیانیوں کے دونوں گروہ  ربوائی  اور لاہوری کو آئین وقانون کی رو سے غیر مسلم قرار دینے میں  مولانا عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔موصوف کی زیر نظر کتاب ’’یادداشت پارلیمانی  معرکۂ اسلام وقادیانیت  ‘‘ قادیانیوں کے خلاف وہ تاریخی کاوش ہے کہ جسے قومی اسمبلی میں قادیانیوں  کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے  جاری بحث کے دوران اراکین اسمبلی اور حکمرانوں کو  پیش کیا گیا ہے اس کتاب میں  وہ مستنددستاویز  ہیں کہ جس میں قادیانی کتب سے فوٹوسٹیٹ حوالہ جات کےذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم ثابت کیا گیا ۔مولانا عبد الرحیم اشرف مرحوم نے  یہ مستند دستاویز 1974ء میں اراکین قومی اسمبلی کو تحریراً پیش کیں جن سے استفادہ کر کے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا گیا ۔ بعد ازاں  موصوف کے صاحبزادے  ڈاکٹر زاہد اشرف صاحب نے    اپنے والد گرامی کی  اس کاوش کو تدوین نو سے شائع کیا ہے۔ حکیم صاحب نے 28؍جون 1996ء  کووفات پائی۔ اسی روز نماز عصر کےبعد یونیورسٹی گراؤنڈ،فیصل آباد  میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللہ تعالیٰ  ان کی  مرقد پراپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں  جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ المنبر قادیانیت
3718 4624 یہود و نصاریٰ سے مخالفت کیوں اور کیسے حافظ محمد ابراہیم سلفی

یہود ونصاری پہلے دن ہی سے دین اسلام سے حسد کرتے چلے آرہے ہیں۔ دونوں قوموں کو شروع سے "اہلِ کتاب" ہونے کا زعم تھا۔ یہود بنی اسرائیل میں آخری نبی کی آرزو لیے بیٹھے تھے۔لیکن بنی اسماعیل میں آخری نبی کے ظہور نے انہیں اسلام کا بدترین دشمن بنادیا۔ مدینہ میں انہوں نے غزوہ خندق میں معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔ نبی کریمﷺ نے انہیں مدینہ سے نکال دیا۔ سیدنا عمر ؓنے ان کی سازشوں کی وجہ سے انہیں آخر جزیرۃ العرب سےہی نکال باہرکیا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنے محبوب ﷺ کا جملہ اچھی طرح یاد ہے۔" یہود ونصاریٰ کو جزیرۃ العرب سے نکال دو۔ (ابوداود: 2635)ان دونوں قوموں نے مسلسل اپنی سازشیں جاریں رکھیں اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہچانے کی کوششوں میں رہے اورمسلمانوں کو ان سے بعد میں بہت سی جنگیں لڑنی پڑیں۔ ان کے ان سب تخریبی کاموں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا، بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا،اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" یہود ونصاری سے مخالفت، کیوں اور کیسے؟" جماعۃ الدعوہ کے مرکزی رہنمامحترم حافظ محمد ابراہیم سلفی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے یہود ونصاری کی مخالفت کرنے کی وجوہ اور اس کے طریقہ کار پر گفتگو کی ہے۔امت مسلمہ کا درد رکھنے والے اہم دل حضرات کے لئے یہ ایک شاندار اور مفید ترین کتابچہ ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ امت مسلمہ کو تمام میدانوں میں قیادت وسیادت عطا فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور یہودیت
3719 2332 یہود و نصاریٰ کی اسلام کے خلاف سازشیں علی بن عبد الرحمن الحذیفی

یہود ونصاری پہلے دن ہی سے دین اسلام سے حسد کرتے چلے آرہے ہیں۔ دونوں قوموں کو شروع سے "اہلِ کتاب" ہونے کا زعم تھا۔ یہود بنی اسرائیل میں آخری نبی کی آرزو لیے بیٹھے تھے۔لیکن بنی اسماعیل میں آخری نبی کے ظہور نے انہیں اسلام کا بدترین دشمن بنادیا ۔ مدینہ میں انہوں نے غزوہ خندق میں معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ۔نبی کریمﷺ نے انہیں مدینہ سے نکال دیا۔ سیدنا عمر ؓ  نے ان کی سازشوں کی وجہ سے انہیں آخر جزیرۃ العرب سےہی نکال باہرکیا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنے محبوب ﷺ کا جملہ اچھی طرح یاد ہے۔" یہود ونصاریٰ کو جزیرۃ العرب سے نکال دو۔ (ابوداود:2635)ان دونوں قوموں نے مسلسل  اپنی سازشیں جاریں رکھیں اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہچانے کی کوششوں میں رہے اورمسلمانوں کو ان سے بعد میں بہت سی جنگیں لڑنی پڑیں۔ان کے ان سب تخریبی کاموں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا، بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا،اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔زیر تبصرہ کتاب" یہود ونصاری کی اسلام کے خلاف سازشیں "امام مسجد نبوی فضیلۃ الشیخ عبد الرحمن الحذیفی﷫ کے خطبہ جمعہ کے اردو ترجمہ  پر مشتمل ہے جو انہوں نے مسجد  نبوی میں ارشاد فرمایا تھا۔اس خطبہ میں انہوں نے مسلمانوں کو یہود و نصاری کی عالم اسلام کے خلاف سازشوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے ہوشیار رہنے کی ترغیب دی ہے،کہ آج عالم اسلام ہر طرح کے وسائل ہونے کے باوجود کس طرح تنزلی  اور محکومی کی زندگی گزار رہا ہے۔امت مسلمہ کا درد رکھنے والے اہم دل  حضرات کے لئے یہ ایک شاندار اور مفید ترین کتابچہ ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ امت مسلمہ کو تمام میدانوں میں رہبر اور راہنما بنائے۔آمین(راسخ)

 

مجلس تعاون اسلامی پاکستان یہودیت
3720 924 یہود ونصاریٰ تاریخ کے آئینہ میں ابن قیم الجوزیہ

دنیا میں پائے جانے والے دو مذاہب یہود اور نصاریٰ نے متعدد اسباب کی بنا پر اسلام کے خلاف نفرت انگیز مہم کا آغاز کیا اس کے لیے جہاں انھوں نے نبی کریم ﷺ اور ان کے اتباع و تابعین پر رقیق الزامات لگائے بلکہ انھوں نے اسلام کے خلاف جنگوں کا آغاز کر دیا۔ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اپنے دور کے مجدد اور اپنے استاد امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے حقیقی ترجمان مانے جاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انھوں نے یہود و نصاریٰ کے تمام اعتراضات کے مسکت جوابات دئیے ہیں۔ انھوں نے شریعت اسلامیہ کے ان بنیادی مسائل پر تحقیقی انداز میں روشنی ڈالی ہے جن کو ہمارے دینی حلقے فراموش کر چکے ہیں۔ امام صاحب نے عیسائیوں اور یہودیوں کی کتب سماویہ میں باطل تحریفات کا پردہ ایسے دلنشیں انداز میں فاش کیا ہے کہ کتاب پڑھ کر جہاں اسلام کی حقانیت کا نقش دل پر جم جاتا ہے وہیں انھوں یہود و نصاری کی اسلام دشمنی اور دین یہود کی ضلالت پر مہر ثبت کر دی ہے۔(عین۔ م)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور یہودیت
3721 2026 یہود کی چالیس بیماریاں مولانا محمد مسعود اظہر

قرآن مجید نہ تو قصوں کی کتاب ہے اور نہ کوئی تاریخی دستاویز، نہ وه کسی شخصیت کی سوانح حیات ہے، اور نہ ہی کسی قوم کی تاریخ، بلکہ قرآن مجید تو حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے عہد مبارک سے لیکر تاقیامت تک کے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے۔اس لئےاس میں جو قصے بیان ہوئے ہیں انکا مقصد بهی انسانوں کی ہدایت ہے اور اس میں مختلف قوموں کا تذکره بهی اسی غرض سے کیا گیا ہے،چنانچہ انسانوں کو یہ سمجهانے کےلئے کہ: قومیں عروج سے زوال کی طرف کیوں اور کیسے لڑهکتی ہیں؟ اور افراد پر اللہ کی رحمت برستے برستے کیوں رک جاتی ہے اور اسکی جگہ اللہ تعالی کا غضب کیوں برسنے لگتا ہے؟ اور معزز انسان یکایک ذلیل اور مضبوط انسان یکایک دوسروں کے محتاج کس طرح بنتے جاتےہیں؟ قرآن مجید نےاسکے لئے جس قوم کو سب سے زیاده بطور مثال پیش فرمایا ہے وه ہے قوم یہود، جن پر اللہ تعالی کی رحمت کا اندازه اس بات سے لگایا جا سکتا ہے  کہ اللہ تعالی نے ان میں حضرت موسی ؑ سےلیکر حضرت عیسی ؑ تک ایک قول کے مطابق ستر ہزار اور ایک قول کےمطابق چار ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔ یعنی توریت جیسی عظیم الشان کتاب اورپهر اس کتاب کی تبلیغ کےلئے ہزاروں انبیاء کا تسلسل, اور پهر اسی قوم پر اللہ تعالی کے غضب کا اندازه اس بات سے لگائیں کہ اللہ تعالی نے بیٹهے بٹهائے انکے ہزاروں افراد کی شکلیں مسخ کردیں اور انہیں سور اوربندر بناکر ہلاک کردیا۔ یہود جب تک احکام الہی کےتابع رہے اس وقت تک اللہ تعالی کی محبت اور نصرت کے وه مستحق رہے, لیکن جب یہودیت نے اپنا رخ بدلا اوروه شیطانیت اور طاغوتیت کا دوسرا نام بن گئ تو پهر وہی یہودی جو"احباءالله" تهے "مغضوب علیہم" بن  گئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نےجگہ جگہ مسلمانوں کو یہودیوں کےامراض یعنی یہودیت سےبچنے کی تلقین فرمائی ہے ,اور تو اور ان یہود ونصاری کےساتھ دوستی اور گہرے تعلقات رکهنے سے بهی منع فرمایا ہے اور ساتھ ساتھ یہ تنبیہ بهی فرمادی کہ یہود و نصاری کی ہمیشہ یہی کوشش رہے گی کہ وه شیطان کی بنائی ہوئی یہودیت اور نصرانیت کےامراض تم میں پهیلادیں اور تمہیں بهی غضب الہی میں اپنا شریک و سہیم بنالیں۔زیر تبصرہ کتاب "یہود کی چالیس بیماریاں"پاکستان کی معروف جہادی تنظیم جیش محمد کے امیر محترم مولانامحمد مسعود ازہرکی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے یہود کی ان بیماریوں کا تذکرہ کیا ہے جن کی بنیاد پر وہ احباء اللہ کے بلند مقام سے گر کر مغضوب علیھم کی گہرائیوں میں جا گرے۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو یہود کی ان بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ عرفان لاہور یہودیت
3722 2534 یہودی ریاست اور اس کی تباہ کاریاں عبد المعید مدنی

14 مئی 1948ء وہ المناک دن تھا، جس نے مشرقِ وُسطیٰ کو ہلا کر رکھ دیا۔ اُس روز شہر تل ابیب کے ایک عجائب گھر میں ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ محض چند ایک غیر واضح بلیک اینڈ وائٹ تصاویر، ہلتے ہوئے کیمرے سے بنی ایک مختصر سی فلم اور انتہائی خراب کوالٹی کا صوتی ریکارڈ ہی اِس واقعے کے گواہ ہیں۔ ان تصاویر میں یہودیوں کی خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ ڈیوڈ بن گوریان کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، جن کے پیچھے دیوار پر صیہونیت کے بانی تھیوڈور ہیرسل کی تصویر آویزاں ہے۔ بن گوریان کے بائیں ہاتھ میں وہ دستاویز ہے، جس پر اعلانِ آزادی کی عبارت درج ہے۔ بن گوریان نے کہا تھا: ’’اسرائیل ہی میں یہودی قوم نے جنم لیا تھا اور یہیں اُس کے فکری، مذہبی اور سیاسی وجود کی آبیاری ہوئی۔‘‘ اور یہ کہ طاقت کے زور پر در بدر کی جانے والی یہودی قوم جلا وطنی کے دور میں بھی اپنے آبائی وطن کے ساتھ وفاداری کا دم بھرتی رہی۔ مزید یہ کہ اُس کی اپنے وطن واپسی کی امید ہمیشہ زندہ رہی۔ پھر بن گوریان نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ اعلان کیا:’’ہم یہاں اسرائیلی سرزمین پر یہودی ریاست کے قیام کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ ہے ریاست اسرائیل۔‘‘زیر تبصرہ کتاب" یہودی ریاست اور اس کی تباہ کاریاں " شیخ عبد المعید مدنی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی ناجائز ریاست اور تباہ کاریوں کا تذکرہ کیا ہے۔(راسخ)

نا معلوم یہودیت
3723 4646 یہودی مغرب اور مسلمان ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی

تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔ جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے، وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔ جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے، اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہو جائے۔ بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "یہودی مغرب اور مسلمان" محترم ڈاکٹرعبید اللہ فہد فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغربی یہودیوں کی اسلام کے خلاف کی جانے والی اقتصادی، عسکری اور فکری سازشوں کو طشت ازبام کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی یہودیت
3724 2405 یہودیت (تاریخ، عقائد، فلسفہ) رابرٹ وین ڈی ویئر

قرآن مجید نہ تو قصوں کی کتاب ہے اور نہ کوئی تاریخی دستاویز، نہ وه کسی شخصیت کی سوانح حیات ہے، اور نہ ہی کسی قوم کی تاریخ، بلکہ قرآن مجید تو حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے عہد مبارک سے لیکر تاقیامت تک کے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے۔اس لئےاس میں جو قصے بیان ہوئے ہیں انکا مقصد بهی انسانوں کی ہدایت ہے ۔ قرآن مجید نےجس قوم کو سب سے زیاده بطور مثال پیش فرمایا ہے وه ہے قوم یہود، جن پر اللہ تعالی کی رحمت کا اندازه اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان میں حضرت موسی ؑ سےلیکر حضرت عیسی ؑ تک ایک قول کے مطابق ستر ہزار اور ایک قول کےمطابق چار ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔ یعنی توریت جیسی عظیم الشان کتاب اورپهر اس کتاب کی تبلیغ کےلئے ہزاروں انبیاء کا تسلسل, اور پهر اسی قوم پر اللہ تعالی کے غضب کا اندازه اس بات سے لگائیں کہ اللہ تعالی نے بیٹهے بٹهائے انکے ہزاروں افراد کی شکلیں مسخ کردیں اور انہیں سور اوربندر بناکر ہلاک کردیا۔ یہود جب تک احکام الہی کےتابع رہے اس وقت تک اللہ تعالی کی محبت اور نصرت کے وه مستحق رہے, لیکن جب یہودیت نے اپنا رخ بدلا اوروه شیطانیت اور طاغوتیت کا دوسرا نام بن گئ تو پهر وہی یہودی جو"احباءالله" تهے "مغضوب علیہم" بن گئے۔ زیر تبصرہ کتاب " یہودیت تاریخ،عقائد،فلسفہ " رابرٹ وین ڈی ویئر کی انگریزی تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ ملک اشفاق صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں یہود کی تاریخ،عقائد اور فلسفے پر روشنی ڈالی ہے۔تقابل ادیان کے طالب علموں کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔آمین(راسخ)

بک ہوم، لاہور یہودیت
3725 2072 یہودیت ، عیسائیت اور اسلام احمد دیدات

اس وقت دنیا میں بے شمار آسمانی و غیر آسمانی مذاہب پائے جاتے ہیں،جن کی اپنی اپنی تہذیب وثقافت اور زندگی گزارنے کی لئے تعلیمات ہیں۔لیکن اسلامی تعلیمات ان تمام مذاہب  کی تعلیمات سے زیادہ معتدل ،روشن اور عدل وانصاف کے تقاضوں  پر پورا اترنے والی ہیں۔بنیادی طور پر مذاہب کی دو قسمیں ہیں۔1۔سامی مذاہب،2۔غیر سامی مذاہب۔سامی مذاہب میں یہودیت ،عیسائیت اور اسلام داخل ہیں،جبکہ غیر سامی مذاہب  میں ہندو مت،بدھ مت ،جین مت زرتشت ،کنفیوشس اور سکھ شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " یہودیت،عیسائیت اور اسلام" عالمی شہرت یافتہ ،عظیم اسلامی سکالر  ،مبلغ،داعی،  مذاہب عالم کےمحقق ،تقابل ادیان کے مناظراور عیسائی پادریوں کی زبانیں بند کردینے والے عظیم مجاہدشیخ احمد دیدات﷫  کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مفتی محمد وسیم اکرم القادری صاحب نے حاصل کی ہے۔آپ  کا پیدائشی نام احمد حسین دیدات ﷫تھا۔ آپ کی  تقاریر کے اہم موضوعات، انجیل، نصرانیت، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، انجیل میں محمد ﷺ کا ذکر ، کیا آج کی اناجیل کلام اللہ ہیں وغیرہ وغیرہ ہوتے تھے۔ مولف ﷫نے اپنی تقاریر اور مناظروں کے ذریعے  عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دیں،جو رہتی دنیا تک ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔آپ نے اس کتاب میں  مذاہب عالم میں سے ان  دو مذاہب (یہودیت ،عیسائیت)اور اسلام کا پہلے تفصیلی تعارف کروایا ہے ،اور ہر مذہب  کا پس منظر ،تعارف،بانی ،کتاب،عقائد،اہم ترین معلومات اور حقائق بیان کئے ہیں اور سب سے آخر میں ان دونوں مذاہب کا اسلام کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اسلام تعلیمات  کی عالمگیریت اورروشنی کو دنیا کے سامنے پیش کر کے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالی دفاع اسلام کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

عبد اللہ اکیڈمی لاہور اسلام
3726 135 یہودیت اور شیعیت ڈاکٹر ابو عدنان سہیل

اس کتاب میں فاضل مؤلف نے یہودیت اور شیعیت کا باہمی موازنہ کرتے ہوئے ثانی الذکر کو یہودیت کا چربہ اور اس کی ایک نقاب بتایا ہے۔ اور بطور ثبوت قرآن کریم کی آیات سے استدلال پیش کیا ہے۔ روایت شکنی کی یہ کوشش کچھ حلقوں کیلئے بار گراں ہے تو کچھ کیلئے یہ نعمت سے کم نہیں۔ رافضیت کے رد میں ایک منفرد طرز استدلال پر مشتمل لاجواب تحریر۔ -مصنف نے اس کتاب میں یہودیت اور شعییت میں مشترک سازشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہےکہ اسلام کو حقیقی نقصان جیسے غیر مسلموں نے پہنچایا ہے اس سے کہیں زیادہ شیعہ نے پہنچایا ہے-یہودی اپنے آپ کو اللہ کی پسندیدہ قوم تصور کرتے ہیں اسی طرح شیعہ بھی اپنے آپ کو ناصبی کہتے ہیں-جس طرح یہودی نسلی برتری کے قائل ہیں اسی طرح شیعہ بھی-مصنف نے  یہ واضح کیا ہے کہ شیعہ اسلام کا بدترین دشمن کیسے ہے،یہودیت اور شیعیت کی مشترک چیزیں مثلا دین میں غلو اور مبالغہ آرائی،اپنے دینی راہنماؤں کو اللہ کے اختیارات سے متصف کرنا،التباس  وکتمان حق،مسلمانوں سے شدید عدوات ودشمنی جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ یہودیت اور شیعیت میں ان چیزوں میں اشتراک ہے-اس لیے یہودیت اور شیعیت ایک چیز ہی ہیں-

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان اہل تشیع
3727 331 یہودیت اور شیعیت کے مشترکہ عقائد ڈاکٹر ابو عدنان سہیل

یہودیت او رشیعیت کےمشترکہ عقائد:یہ کتاب مصنف حفظہ اللہ کی عمدہ ونادر شاہکار میں سے ایک ہےجس کے اندر یہودیت اور شیعیت کی اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے  اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ اسلام کے خلاف سب سےپہلا فکری یلغار عبداللہ بن سبایہودی یمنی کی طرف سے کیا گیا جس نےبظاہر اسلامی لبادہ پہن کر اسلام کے خلاف ایسا رکیک حملہ کیا جس کا زخم آج تک مندمل نہیں ہوسکا۔نیز یہ ثابت کیا گیا کہ یہودیت اور شیعیت کےافکاروعقائدکافی حد تک مماثل ومشابہ ہیں گویا کہ شیعیت یہودیت کی شاخ وپیداوار یہ ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان اہل تشیع
3728 3449 یہودیت تاریخ، فطرت اور عزائم یوسف ظفر

اسلام ایک امن و سلامتی کا عالمگیر مذہب ہے۔ خاتم النبیین کی بعثت سے پہلے دنیا میں شرک و الحاد باہمی انتشار و فساد کا دور دورہ تھا۔ اللہ رب العزت نے آفتاب رسالت ﷺ کے ذریعے انوار توحید و سنت عالم انسانی کو منور و مزین کیا۔ آپﷺ کی ذات بابرکات و اعلیٰ صفات، امن و عافیت اور شفقت و محبت کا مجمع، حلم و سکینت کا مرقع ہے۔ آپﷺ گفتار و کردار کے اعلیٰ منصب پر فائز تھے۔ آپ کی ہر دم عفو و درگزری اور نرم دم گفتگو نے عرب کے خانہ بدوش قبیلوں کو پوری دنیا کے لیے ایک ماڈل و نمونہ بنایا۔ لوگ جوق در جوق دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے اور یہ بات جہاں مشرکین مکہ کو کھٹکتی تھی وہاں یہودیوں اور نصرانیوں کو بھی نا پسند تھی، جبکہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی پیش گوئی ان کی مذہبی کتابوں میں مختلف انداز سے موجود تھی۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب بھی تاریخ اسلام میں کوئی سانحہ رو نما ہوا ہے یہودی اس میں بالاواسطہ یا بالواسطہ ملوث رہے ہیں۔ ان کی اسلام دشمنی ہجرت مدینہ سے شروع ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب"یہودیت تاریخ، فطرت و عزائم" یوسف ظفر مرحوم کی ایک تاریخی تصنیف ہے۔ موصوف نے اپنی کتاب ہذا میں یہودیت کی تاریخ، سانحہ بیت المقدس، یہودی اور ان کے پیغمبر، اسرائیل کا قیام اور یہودیوں کے مستقبل کے عزائم کو احاطہ تحریر میں لائے ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت فرمائے اور ان کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

احمد پبلی کیشنز، لاہور یہودیت
3729 2043 یہودیت قرآن کی روشنی میں سید ابو الاعلی مودودی

حضرت نوح ﷤ کے بعد حضرت ابراہیم ﷤ پہلے نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نےاسلام کی عالمگیر دعوت پھپلانے کےلیے مقرر کیا تھا ۔ انہوں نے پہلے خود عراق سے مصر تک اور شام و فلسطین سے ریگستان عرب کے مختلف گوشوں تک برسوں گشت لگا کر اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی طرف لوگوں کو دعوت دی ۔حضرت ابراہیم﷤ کی نسل سے دوبڑی شاخیں نکلیں۔ ایک حضرت اسماعیل ﷤ کی اولاد جوعرب میں رہی۔قریش اور عرب کے بعض دوسرے قبائل کاتعلق اسی شاخ سے تھا۔دوسرے حضرت اسحاق ﷤ کی اولاد جن میں حضرت یعقوب، یوسف، موسیٰ،داؤد، سلیمان،یحییٰ ،عیسیٰ﷩ اور بہت سے انبیاء پیدا ہوئے ہوئے۔حضرت یعقوب کا نام چونکہ اسرائیل تھا اسی لیے یہ نسل بنی اسرائیل کے نام سے مشہور ہوئی۔حضرت یعقوب﷤ کےچار بیویوں سے بارہ بیٹے تھے۔حضرت یو سف ﷤ اور ان کے بعد بنی اسرائیل کو مصرمیں بڑا اقتدار نصیب ہوا۔مدت دراز تک یہی اس زمانے کے مہذب دنیا کے سب سے بڑے فرماں روا تھے۔اور ان ہی کاسکہ مصر اوراس کے نواح میں رواں تھا۔اصل دین جو حضرت موسیٰؑ اور اسے پہلے اور بعد کے انبیاء لائے تھے وہ تو اسلام ہی تھا ۔ان انبیاء میں سے کوئی بھی یہودی نہ تھا اورنہ ان کےزمانے میں یہودیت پیدا ہوئی تھی۔یہ مذہب اس نام کے ساتھ بہت بعد کی پیدا وار ہے ۔یہ اس خاندان کی طرف سے منسوب ہے جو حضرت یعقوب﷤ کے چوتھے بیٹے یہودا کی نسل سے تھا ۔حضرت سلیمانؑ کے بعد جب ان کی سلطنت دوٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی تو یہ خاندان اس ریاست کامالک ہوا جو یہودیہ کےنام سے موسوم ہوئی اور بنی اسرائیل کے دوسرے قبیلوں نے اپنی الگ ریاست قائم کرلی جو سامریہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ پھر اسیریا نے نہ صرف یہ کہ سامریہ کو برباد کردیا بلکہ ان اسرائیلی قبیلوں کا بھی نام ونشان مٹادیا جو اس ریاست کے بانی تھے ۔ اس کے بعد صرف یہودا اوراس کے ساتھ بنیامین کی نسل ہی باقی رہ گئی جس پر یہود اکی نسل کےغلبے کی وجہ سے یہود کےلفظ کا اطلاق ہونے لگا۔اس نسل کے اندر کاہنوں ،ربیوں اورااحبار نےاپنے اپنے خیالات اور رجحانات کے مطابق عقائد اور رسوم او رمذہبی ضوابط کا جو ڈھانچہ صد ہابرس میں تیار کیا اس کا نام یہودیت ہے ۔اللہ کےرسولوں کی لائی ہوئی ربانی ہدایت کا بہت تھوڑا ہی عنصر اس میں شامل ہے اور اس کا حلیہ بھی اچھا خاصا بگڑ چکا ہے ۔ اسی بناپر قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ان کو الذین ھادوا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے یعنی اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو۔قرآنک میں جہاں بنی اسرائیل کو خطاب کیاگیا ہے وہاں بنی اسرائیل کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں اور جہاں مذہب یہود کےپیروکاروں کوخطاب کیا گیا ہے وہاں الذین ھادوا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’یہودیت قرآن کی روشنی میں‘‘ ‘‘ مفکرِ اسلام سید ابو الاعلیٰ مودودی  (بانی جماعت اسلامی ) کی تصنیف ہے جسے   مولانا کی مختلف تحریروں کوان کے وسیع لڑیچر میں سے یکجا کر کے ترتیب دیا گیا ہے جو کہ اپنے موضوع پر جامع معلومات کی بنا پر ایک مستقل تصنیف کی حیثیت رکھتی ہے۔ مولانا مودودی کی تحریروں سے اس کتاب کوترتیب دنیے کے فرائض محترم نعیم صدیقی اور مولانا عبد الوکیل علوی ﷾ نے انجام دئیے ۔اللہ تعالیٰ سیدمودودی اور مرتبین کتاب ہذاکی دین اسلام کی اشاعت کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور یہودیت
3730 3634 یہودیت و مسیحیت ڈاکٹر احسان الحق

اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"یہودیت ومسیحیت، مذاہب اہل کتاب کی حقیقت"محترم ڈاکٹر احسان الحق رانا صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےیہودیت و عیسائیت کی تاریخ،ان کے مآخذ،ان کی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں یہودیت و عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی انداز بحث کا ایک نمونہ ہے۔اس کتاب کی تصنیف پر مولف کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم اکادمی لاہور عیسائیت
3731 2131 40 خصوصیات محمد ﷺ محمد عظیم حاصلپوری

اللہ رب العزت نےجہاں آپ ﷺ کوتمام انسانیت سے افضل اوراعلیٰ مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے وہاں آپ کو بہت سےایسی خوبیاں اور خصوصیات بھی عطا فرمائی ہیں۔ جو تمام انبیاء اور کل کائنات سے آپ کوممتاز کرتیں ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت ورفعت کے بیان میں اللہ تعالیٰ نے سیکڑوں خصوصیات آپ کودے رکھیں ہیں ۔کتب وحدیث وسیرت میں جن کاتفصیلی ذکر موجود ہے اور باقاعدہ اس موضوع پر الگ سے کتب بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’40 خصوصیات محمد ﷺ ‘‘مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ (مدیرماہنامہ المحمدیہ،حاصل پور )کی کاوش ہے جس میں انہوں نےاختصار کے ساتھ آپﷺکی 40خصوصیات کاذکرکیا ہے۔تاکہ ہم اپنے نبی جناب محمد ﷺ کی عظمت ورفعت کوپہنچان کر ان کی سچی اتباع کریں اور دنیا وآخرت کی فوزوفلاح کےحقدار بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کے علم علم اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے۔ اور ہمیں اپنے نبی ﷺ کی سچی اتباع،روز قیامت آپ کا دیدار،آپ کی رفاقت اور آپ کی سفارش نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3732 1002 70 سچے اسلامی واقعات حافظ عبد الشکور

فی زمانہ جبکےبچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔زیرنظرکتاب میں سیرت نبوی اورتاریخ اسلام سے ایسے ہی 70واقعات کاانتخاب پیش کیاگیاہے ،جن کےمطالعہ سے ایمان کوتازگی اورروح کوشادابی نصیب ہوتی ہے۔نیزدل میں صحابہ کرام اورسلف صالحین کی عظمت اوران سے محبت کاجذبہ پیداہوتاہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ اس طرح کالٹریچرعام کیاجائے اورگھروں میں خصوصاً بچوں اورخواتین کوان کےمطالعے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ جھوٹے اور فحش ناولوں میں وقت ضائع کرنےکے بجائے سیرت سلف سے روشناس ہوسکیں۔

www.KitaboSunnat.com قصص و واقعات
3733 6896 Le-Prophet-De-Islam کا اردو ترجمہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر محمد حمید اللہ

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیغمبر اسلام ﷺ‘‘  ڈاکٹر حمید اللہ  رحمہ اللہ  کی انگریزی کتاب Le Prophete De Islam کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے اس کتاب کو 51ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔(م۔ا)

بیکن بکس لاہور سیرت النبی ﷺ
3734 5463 آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973ء صفدر حیات صفدر

مارشل لا کے اٹھنے کے بعد نئی حکومت کے لئے سب سے زیادہ اہم کاموں میں سے ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنا تھا.1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1972ء کو 1970ء کے انتخابات کی بنیاد پر اسمبلی بنائی گئی۔ ایک کمیٹی مختلف سیاسی جماعتوں کے کراس سیکشن سے قائم کی گئی۔ اس کمیٹی کا مقصد ملک میں ایک آئین بنانا تھا جس پر تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہوں۔ کمیٹی کے اندر ایک اختلاف یہ تھا کہ آیا کہ ملک میں پارلیمانی اقتدار کا نظام ہونا چاہیے یا صدارتی نظام۔ اس کے علاوہ صوبائی خود مختاری کے معاملے پر مختلف خیالات تھے۔ آٹھ ماہ آئینی کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کرنے میں صرف کیے، بالآخر 10 اپریل 1973ء کو اس نے آئین کے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی۔ وفاقی اسمبلی میں اکثریت یعنی 135 مثبت ووٹوں کے ساتھ اسے منظور کر لیا گیا اور 14 اگست 1973ء کو یہ آئین پاکستان میں نافذ کر دیا گیا۔اسی دستور ؍آئین کو پاکستان کا دستور اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین مجریہ 1973ء بھی کہتے ہیں۔اس آئین کے انگریزی اردو میں کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973ء‘‘ دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973ء کا نیا ایڈیشن ہے جسے صفدر حیات صفدر کے تجزیہ وتبصرہ کےساتھ نیو بک پیلس ،لاہورنے شائع کیا ہے۔کتاب وسنت سائٹ کے ناظرین وقارئین کے استفادے کے لیے اسے پبلش کیا گیا ہے ۔کیونکہ ہر ذی شعور پاکستانی کو آئین پاکستان 1973ء کوعلم ہونا ضروری ہے۔(م۔ا)

نیو بک پلس تاریخ پاکستان
3735 380 آئینہ ایام تاریخ عثمان بن محمد الناصری آل خمیس

’آئینہ ایام تاریخ‘ ایک ایسی کتاب ہے جس میں حضور نبی کریم ﷺ کی بعثت سے لے کر واقعہ کربلا تک کے تمام چیدہ چیدہ واقعات کو غیر جانبداری اور صحت و سند کے ساتھ بیان کر کے ان تمام لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا گیا ہے جو حب اہل بیت کے جام شیریں میں نفرت صحابہ کرام کازہر گھولنے میں مصروف ہیں۔ کتاب کو چار فصلوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی فصل مطالعہ تاریخ کی کیفیت، امام طبری کے منہج اور اسلامی تاریخ میں سند کی اہمیت پر مشتمل ہے۔ دوسری فصل میں نبی اکرم ﷺ کے سانحہ ارتحال 11 ھ سے لے کر 61 ھ تک رونما ہونے والے تمام واقعات پر بے لاگ تحقیق کی گئی ہے اور من گھڑت اور باطل روایات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ تیسری فصل میں عدالت صحابہ پر بحث کرتے ہوئے پھیلائے جانے والے تمام شبہات کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ چوتھی اور آخری فصل میں قضیہ خلافت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور امامت علی رضی اللہ علیہ  پر شیعی دلائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ یقیناً یہ کتاب اپنے موضوع کےاعتبار سے ایک جامع، منفرد اور علمی تصنیف ہے۔

 

 

مکتبہ اہل بیت العالمی خلافت راشدہ
3736 5588 آئینہ سیرت حضرت انس بن مالک ؓ عنہ ابن عبدالشکور

خادم  رسول ﷺ  سیدنا انس بن مالک ﷜ قبیلہ نجار سے تھےجو انصار مدینہ کا معزز ترین خاندان تھا،ان کنیت ابو حمزہ تھی سیدنا  انس ﷜ کی والدہ ماجدہ کا نام ام سلیم سہلہ بنت لمحان انصاریہ ہے جوکہ رشتہ میں وہ آنحضرتﷺ کی خالہ تھیں۔ سیدنا انس  ﷜ہجرت نبویﷺ سے دس سال پیشتر یثرب میں پیدا ہوئے 8،9 سال کی عمر تھی کہ ان کی والدہ   نے اسلام قبول کرلیا، ان کے والد بیوی سے ناراض ہوکر شام چلے گئے اور وہیں انتقال کیا،ماں نے دوسرا نکاح ابو طلحہ انصاری سے کرلیا جن کا شمار قبیلۂ خزرج کے امیر اشخاص میں تھا اوراپنے ساتھ انس کو ابو طلحہ کے گھر لے گئیں، انس نے انہی کے گھر میں پرورش پائی۔ہجرت کے کچھ عرصے بعد ان کی والدہ نے انہیں بطور خادم نبی  کریم  کے سپرد کردیا۔ اس وقت ان کی عمر دس برس کی تھی۔ سیدنا  انس ﷜ زندگی بھر نبی کریم ﷺ  کے خادم رہے۔آپﷺ کی وفات تک اپنے فرض کو نہایت خوبی سے انجام دیا ،سفر وحضر اورخلوت وجلوت کی ان کے لیے کوئی تخصیص نہ تھی۔نزول حجاب سے پہلے وہ آنحضرتﷺ کے گھر میں آزادی کے ساتھ آتے جاتے تھے۔وہ کم وبیش دس برس حامل نبوتﷺ کی خدمت کرتے رہے اورہمیشہ اس شرف پر ان کو ناز رہا۔ سیدنا انس﷜  تقریباً تمام غزوات  میں شریک ہوئے۔غزوہ بدر میں کم سن ہونے کے باوجود شریک تھے۔ غزوہ خیبر میں انس،ابوطلحہ کے ساتھ اونٹ پر سوار تھے اورآنحضرت ﷺ سے اس قدر قریب تھے کہ ان کا قدم آنحضرتﷺ کے قدم سے مس کررہا تھا،8ھ میں مکہ اور طائف میں معرکوں کا بازار گرم ہوا اور 10ھ میں آنحضرتﷺنے حجۃ الوداع یعنی آخری حج کیا، ان سب واقعات میں انس نے شرکت کی ۔ خلیفہ اول حضرت ابوبکرصدیق﷜ نے سیدنا  انس ﷜کو بحرین میں صدقات کا افسر بنا کر بھیجا۔  خلیفہ دوم امیر المومنین سیدنا عمرفاروق ﷜نے اپنے عہد خلافت میں انہیں تعلیم فقہ کے لیے ایک جماعت کے ساتھ بصرہ روانہ کیا، اس جماعت میں تقریباً دس اشخاص تھے،سیدنا  انس ﷜ نے مستقل بصرہ میں سکونت اختیار کی اورزندگی کا بقیہ حصہ یہیں بسر کیا۔ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں رہنے کی وجہ سے آپ سے بہت سی احادیث مروی ہیں۔ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں زیادہ تر انہیں سے احادیث روایت کی ہیں۔ سید نا انس ﷜ سے  2286 احادیث منقول ہیں  جو مختلف کتب احادیث میں موجود ہیں ۔سیدنا انس بن مالک ﷜ نے سو برس سے زیادہ عمر پائی، بصرہ کے قریب ہی ایک مقام پر93ھ میں آپ کا انتقال ہوا، بصرہ میں آخری صحابی کی وفات آپ کی ہوئی۔عربی زبان میں  توصحابہ کرام ﷢ کے حالات واقعات  کے متعلق کئی کتب  موجود  جن ابن حجر عسقلانی ﷫  کی  کتاب ’’ الاصابہ فی تمیز الصحابہ ‘‘ قابل ذکر ہے ۔ اور اسی طرح  اردو زبا اسی نوعیت کی  کتاب  سیر الصحابہ بھی ۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم   نے   کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ اردو کتب میں  سے ایک کتاب ’’سیر الصحابۃ‘‘ ہے یہ کتاب 15 حصوں میں  نو مجلدات پر مشتمل۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ آئینہ سیرت  حضرت انس بن مالک ﷜‘‘ ابن عبد الشکور  کی کاوش ہے ۔مصنف نےا س کتاب میں  سیدنا انس بن مالک کی سیرت  ،ان کے عزیر واقاب  کا ذکر کرنے کے علاوہ   سیرت النبی ﷺ  کو اس میں شامل کیا ہے  اور نبی کریم ﷺ کے کئی صحابہ کرام ﷜ کا  بھی اس میں  تذکرہ موجود ہے اور حضرت انس بن مالک سے مروی رویات کو  موضوعات وعناوین  کے  تحت  اس کتاب میں درج کردیا ہے۔  (م۔ا) 

مکتبہ خلیل غزنی سٹریٹ لاہور سیرت صحابہ
3737 6992 آئینہ مطالعہ پاکستان حافظ محمد عمران رانا

مطالعہ پاکستان، پاکستانی نظام تعلیم میں شامل وہ مضمون ہے جس میں پاکستان کی سیاست، حکومت،نظام، ثقافت و جغرافیائی خصوصیات وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ تمام صوبوں میں میٹرک سے لے کر گریجویشن کے نصاب میں شامل لازمی مضمون ہوتا ہے۔قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام ( محدث لائبریری ) کے لیے عصری تعلیم سے متعلقہ نصابی کتابوں کو بھی پبلش کیا گیا ہے ۔  زیر نظر کتاب ’’مطالعہ پاکستان برائے جماعت دہم ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ڈگری کلاسز کے لیے مرتب کی گئی ہے۔زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مطالعہ پاکستان‘‘ حافظ محمد عمران رانا کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے یہ کتاب تنظیم المدارس کے پیٹرن کو مدنظر رکھتے ہوئے ثانویہ عامہ کے طلباء و طالبات کے جدید نصاب کے مطابق سوالاً و جواباً انتہائی آسان فہم انداز میں مرتب کی ہے ۔(م۔ا) 

جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ تاریخ پاکستان
3738 5125 آئینہ معلومات خلفائے راشدین ؓ نصرت علی اثیر

دنیائے انسانیت نے کئی انقلابات دیکھے۔ کئی حکمرانوں‘ بادشاہوں اور فرماں رواؤں کی حشر سامانیوں کا مشاہدہ کیا۔ لیکن دنیا کے عالم پر خالق کائنات نےجس نئی رحمت کو مبعوث فرما کر ایک عالمی انقلاب کی داغ بیل ڈال دی وہ حضرت محمدﷺ کی ذات اقدس تھی جس کی امامت اور سیادت میں غلامی کی انبیائے کرام حسرت کرتے رہے۔ تکوین عالم کا یہ وہ دور تھا جب انسانی ظلم وبربریت چہار وانگ عالم میں کئی روپ لے کر اپنے سائے مکمل طور پر پھیلا چکا تھا۔ نبی رحمت اپنا پیغام اور سیرت جب اپنے صحابہ کرامؓ کے دلوں میں راسخ کر چکے تو اپنے ملاء اعلی سے جا ملے اور انسانیت کو ایک جذبے اور ایمان کی حلاوت کے ساتھ نئے امتحان میں ڈال دیا۔ ایسے عالم میں نبی آخر الزماں کے جن صحابہ کرامؓ نے چیلنج قبول کیا یہ کتاب انہی کا تذکرہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ان مبارک ہستیوں کی سیرت وکردار‘  کارنامے اور واقعات  کو  بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب انتہائی مختصر اور ابتدائی کوشش ہے جس میں کوئز کے  ذریعے سے علم کو پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں خلفائے راشدین کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کا مکمل تعارف اور حالات واقعات کو تحقیق کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ آئینہ معلومات خلفائے راشدینؓ ‘‘ نصرت علی ایثر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور خلافت راشدہ
3739 1319 آب کوثر شیخ محمد اکرم

علوم کےمیدان میں تاریخ کاایک اپنامقام ہے۔بالخصوص دور جدید میں  جب اجتماعی اور معاشرتی علوم نےایک خاص اہمیت اختیا ر کی ہےتو اس  میں تاریخ کی اور زیادہ اہمیت بڑھ گئی ہے۔چناچہ اس سلسلے میں قدیم  اور جدید تاریخ نگاروں میں جو خاص فرق آیا ہے وہ یہ ہےکہ پہلے دور میں تاریخ کو شخصیات کےحساب سےلکھاجاتاتھاجبکہ آج کے دور میں تاریخ  علوم وفنون اور عام عوام کے حساب سےلکھاجانا پسند کیاجاتاہے۔زیرنظرکتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں راقم الحروف نے ہندستانی تاریخ کا خاص باب عہدمغلیہ کو لکھاہے اور علوم وفنون کےاعتبارسے لکھنےکی کوشش کی ہے۔یہ بہت زیاد ہ مشقت طلب کام ہے۔بلکہ بقول مولاناشبلی رحمۃ اللہ علیہ چیونٹیوں کےمنہ سےدانہ دانہ جمع کرکےخرمن تیارکرناپڑتاہے۔اور  بقول مصنف کےقصہ نویسی اورخوش اعتقادی کی کہرتمام لٹریچر پرچھا ئی ہوئی ہے۔جس کےاندر نہ مختلف اولیا ئے کرام کےجداگانہ خدوخال نظرآتےہیں اور نہ ان کےعملی کارناموں سے صحیح واقفیت ہوتی ہے۔تاہم پھر بھی مصنف نے حتی الوسع اس پر بطریق احسن اور واضح انداز میں روشنی ڈالنےکی کو شش کی ہے۔اللہ انہیں جزائے خیر سےنوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تاریخ برصغیر
3740 6449 آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔مولانا  محمد جمیل اختر  جلیلی ندوی نے  سیرت پر اس مختصر رسالے’’آخری پیغمبر ﷺ‘‘ میں واقعات کو عام فہم زبان میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)

فاران ایجوکیشنل اینڈ چیری ٹیبل ٹرسٹ جھارکھنڈ سیرت النبی ﷺ
3741 6147 آدم علیہ السلام سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک مفتی رفیع عثمانی

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن  کا مقام   عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ  اللہ تعالیٰ  نے انہیں اپنے  دین کی تبلیغ کے لیے  منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں  نے  بھی تبلیغ دین  اوراشاعتِ توحید کےلیے  اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے  شب رروز انتھک محنت و کوشش کی  اور عظیم قربانیاں پیش   کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن  کریم میں اللہ تعالیٰ نے  جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے  کتب  حدیث  وتفسیر اور تاریخ میں انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے  ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل  مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر نظرکتاب ’’آدم﷤ سے محمدﷺ تک ‘‘ مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی مرتب شدہ ہے۔انہوں  نےاس کتاب میں  آسان فہم اندازمیں   انسان ونبی  اول سیدنا  آدم ﷤ سے  لے کر آخر الزمان خاتم النبیین سیدنا محمد ﷺ تک تمام انبیاء کرام کے مختصراً  حالات وواقعات اس کتاب میں جمع کردئیے ہیں ۔بچوں اوربڑوں کو قرآن  مجید سے واقف کرانے اور شوق دلانے کےلیے یہ  بہترین کتاب ہے۔(م۔ا)

ایوب پبلیکیشنز دیوبندانڈیا سیرت انبیا
3742 752 آزادی ہند ابو الکلام آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے، وہ برصغیر پاک و ہند میں برطانوی اقتدار اور تقسیم ہند کے ایک اہم چشم دید گواہ ہیں۔ ایک زمانہ میں جناب ہمایوں کبیر صاحب نے مولانا سے درخواست کی کہ وہ انگریز سے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ کو اپنے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں مرتب کریں تا کہ آئندہ نسل تک صحیح حقائق ایک مستند ذریعہ سے پہنچ سکیں تو مولانا نے پہلے تو اس سے معذرت کی لیکن پھر اصرار پر جناب ہمایوں کبیر صاحب کو آزادی ہند کی تاریخ زبانی مرتب کروائی جسے ہمایوں کبیر صاحب نے انگریزی میں "انڈیا ونس فریڈم' کے نام سے مرتب کیا اور اس کی نظر ثانی مولانا ابو الکلام ؒ سے کروائی۔ بعد ازاں اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی 'آزادی ہند' کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں تاریخی واقعات کے ساتھ ساتھ مولانا کے ذاتی نظریات اور افکار کا بیان بھی موجود ہے اگرچہ اس کتاب میں مولانا ابو الکلام آزاد ؒ کے بیان کردہ جمیع تصورات سے اتفاق ممکن نہیں ہے لیکن اس کتاب کو شائع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ اس کتاب کا مولانا کے تصورات سے واقفیت کی بجائے ایک تاریخی ورثہ کے طور پر مطالعہ کیا جائے تا کہ تاریخ کے ایک طالب علم کو حقائق و نتائج کے جاننے میں ایک مستند مصدر و ماخذ فراہم کر دیا جائے۔(ت۔م)
 

مکتبہ جمال، لاہور تاریخ برصغیر
3743 7191 آسمان رسالت کے درخشندہ ستارے ابو عمار محمود المصری

انبیاء کرام علیہم کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت کرنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کے فضائل بیان کیے ہیں ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ بصورت دیگر ایمان ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان و وفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ یوں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کا ہر گوشہ تابناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑھنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیات کے حوالے سے ائمہ محدثین اور اہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح اردو زبان میں کئی کتب موحود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’آسمان رسالت کے درخشندہ ستارے‘‘ابو عمار محمود مصری کی عربی تصنیف أصحاب الرسول کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کی سعادت حافظ محمد عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب نہایت ہی مفید اور فیضیاب کرنے والی ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کے مقدمہ میں امت محمدیہ کے فضائل کا تذکرہ کرنے کے بعد انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل بیان کیے ہیں اور پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر سب و شتم کرنے اور انہیں تبرا بازی کا نشانہ بنانے کے حرام ہونے پر قطعی اور محکم دلائل کا ذکر کیا ہے۔ کتاب کا آغاز عشرہ مبشرہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے کیا ہے ان کے بعد نوے دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
3744 5077 آسمان علم کے درخشندہ ستارے سید نظر زیدی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء  اور نامور شخصیات نے اس فریضے کی ترویج کی۔  زیرِ تبصرہ کتاب چند عظیم شخصیات کے تعارف  وحالات زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں چودہ نامور شخصیات کو ذکر کیا گیا ہے۔ ان شخصیات کے تعارف کے ساتھ ساتھ ان کے عہد کی تاریخ کو بھی کسی حد تک بیان کیا گیا ہے اور ان کے کارناموں کابھی ذکر ہے۔ کتاب کا اسلوب اور زبان سلیس تو ہے مگر اس میں تاریخی کتب کے حوالے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا  جسے ہم اس کتاب کا نقص کہہ سکتے ہیں۔ یہ کتاب’’ آسمان علم کے درخشندہ ستارے ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

حرا پبلی کیشنز لاہور مسلمہ شخصیات
3745 1321 آسمان ہدایت کے ستر ستارے طالب ہاشمی

صحابہ کرام  ؓ اجمعین  وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک  نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب  مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب  نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف  اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
3746 4746 آفتاب بخارا صاحبزادہ برق التوحید

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد بن اسماعیل البخاری  بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  امام بخاری کی حیات زندگی اور ان کی صحیح کی خصوصیات  وکارناموں اور ان کے زہد وتقوی اور تلامذہ  کا تذکرہ ہے اور یہ بات نہایت ضروری ہے کہ آج کے دور کے علم حاصل کرنے والے طلباء کے سامنے اپنے اسلاف کی زندگی ہو اور وہ بھی ان کی طرح محنت ولگن سے علم حاصل کریں اور امام بخاری کا اہل علم کے ہاں کیا مقام ومرتبہ ہے؟ اس بات کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ آفتاب بخارا ‘‘ صاحبزادہ برق التوحیدی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیت التوحید دار السلام ٹوبہ ٹیک سنگھ محدثین
3747 2399 آل رسول و اصحاب رسول ایک دوسرے کے ثنا خواں مرکز البحوث والدراسات

یہ دعوی بے بنیاد اور تاریخ کی تحریف ہےکہ  اصحاب رسول ﷺ اور آل رسول ﷺ ایک  دوسرے کی دشمنی  دل میں چھپائے ہوئے تھے ۔ بلکہ وہ تو  کافروں پر بڑے سخت اور آپس  میں ایک دوسرے پر حم کرتے   تھے ۔اور ان کے  درمیان محبت ومودت تھی، ایک  دوسرے کااحترام واکرام تھا اور وہ  ایک دوسرے کی ثناخوانی میں رطب اللسان تھے ان  کے درمیان رشتے داری اور سسرالی رشتہ تھا وہ دین کی سربلندی کرنے ،رسول اللہﷺ کی مدد کرنے  اورکافروں کے خلاف جہاد کرنے میں شریک تھے۔اور یہ  بات ہر ایک کومعلوم ہے  کہ اصحاب رسول ﷺ اورآل رسول  سب اہل فضل اورافضل لوگ ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آل رسول واصحاب رسول ایک دوسرے کے ثنا خواں ‘‘  ایک عربی کتاب ’’ الثناء  المتبال  بین  الآل  والاصحاب ‘‘ کا  اردو ترجمہ  ہے جس میں آل رسول کی طرف سے صحابہ کرام کی تعریف وتوصیف اور صحابہ  کرام کی طرف سے  آل  رسول  کی تعریف وتوصیف کے سلسلے میں نصوص پیش کیے گئے ہیں۔جس کے مطالعہ سے یہ بات  واضح طور پر معلوم ہوجاتی ہے  کہ آل رسول  اور اصحاب رسول  اپنے دلوں میں  ایک دوسرے  سے محبت ومودت اور عزت رکھتے تھے۔ اللہ  تعالیٰ مترجم وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کو  امت مسلمہ کے لیے   آل رسولﷺ واصحاب رسول ﷺسے  محبت اور ان کی عزت واحترام  کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
 

 

لجنۃ التعریف بالاسلام سیرت النبی ﷺ
3748 4548 آل مصطفٰی ﷺ محمد علی جانباز

نبی کریم ﷺ کی آل اور اہل بیت کے بارے میں  امت میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔جبکہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک صحیح بات یہی ہے کہ اس سےمراد رسول اللہ ﷺکے وہ رشتے دار مراد  ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔ان میں آپ کی  ازواج مطہرات اور اولاد اور عبد المطلب کی نسل میں سے ہر مسلمان مرد وعورت جنہیں بنو ہاشم کہا جاتا ہے،شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا﴾ (الاحزاب: 33)(اے(پیغمبر کے) اہلِ بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی(کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے)۔ زیر تبصرہ کتاب " آل مصطفیﷺ "پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث محترم مولانا محمد علی جانباز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل بیت کی تعیین کے حوالے سے قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل گفتگو فرمائی ہے ۔اس کتاب  میں مولف موصوف نے بیان فرمایا ہے کہ اہل بیت کون ہیں؟ اہل سنت والجماعت کا اہل بیت کے متعلق کیا عقیدہ ہے؟ قرآن وسنت میں اہل بیت کے بارے میں کیا فضائل وارد ہوئے ہیں؟ صحابہ کے نزدیک آل بیت کا کیا مقام ومرتبہ تھا ؟وغیرہ جیسے موضوعات کے بارے میں تفصیلى معلومات اس کتاب میں جمع کر دی گئی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
3749 6217 آمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم غلام مصطفی ظہیر امن پوری

متنازعہ مسائل میں  سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے  بہت سارے  مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے  ہیں ۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے  اور نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دلائی ،  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کا کوئی تصور نہ  تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے  اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  بلکہ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو  جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظرکتاب ’’ آمد مصطفیٰﷺ‘‘   میں اسلاف امت  کے طرز عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے  یہ سوال اٹھایا ہےکہ  کسی کایوم ولادت بہ طور عید منایا جاسکتا ہے کہ نہیں؟ پھر اس سوال کا جواب قرآن وسنت ، اقوال صحابہ  وائمہ محدثین کی روشنی   میں نوک قلم سے گزار دیا ہے نیز یہ  ثابت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ کا ذکر سن  کر درود پڑھنے کے لیے کھڑا ہونا یا آپﷺ کے میلاد کے ذکر پر تعظیما کھڑا ہونا بدعت ہے۔کیونکہ اگر یہ نیکی کا کام ہوتا ،توصحابہ وتابعین اور ائمہ دین اس سے قعطاً غافل نہ رہتے۔ (آمین) یہ کتاب شاید ابھی غیر مطبوع ہے ۔اس کتاب کی پی ڈیف فائل  ایک واٹس گروپ  سے حاصل کر کےکتاب وسنت سائٹ  کےقارئین کےلیے  پبلش کی  گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری ﷾ کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  مسلمہ  کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور ان  کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی مساعی کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

دار التخصص و التحقیق جہلم وفات و عید میلاد النبی ﷺ
3750 2887 آنحضرت ﷺ کے سوالات صحابہ ؓکے جوابات سلمان نصیف الدحدوح

نبی اکرم کی حیات مبارکہ قیامت تک انسانیت کے لئے پیشوائی و رہنمائی کا نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“ زندگی کے جملہ پہلوؤں کی طرح معلم کی حیثیت سے بھی نبی اکرم کی ذاتِ اقدس ایک منفرد اور بے مثل مقام رکھتی ہے۔ نبوت اور تعلیم و تربیت آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اپنے منصب سے متعلق ارشاد فرمایا:۔’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں“ یہ وہ معلم تھے جن کی تعلیم و تدریس نے صحرا کے بدوؤں کو پورے عالم کی قیادت کے لئے ایسے شاندار اوصاف اور اعلیٰ اخلاق سے مزین کیا جس کی مثال تاریخ انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔تمام بھلائیاں بھی اس میں پوشیدہ ہیں آپ ایک مثالی معلم تھے۔ نبی کریم ﷺ بعض اوقات صحابہ کرام  کو دین  کی تعلیم سوالات کی صورت میں دیا کرتے تھے ۔آپ  ﷺ صحابہ    سے سوال کرتے  اگر  ان کو ان کےمتعلق معلوم ہوتا تو وہ جواب دے دیتے اور جواب نہ دینے کی صورت میں  نبی کریم ﷺ اس سوال کا جواب دیتے ۔نبی کریم  ﷺکے صحابہ کرام سےکیے گئےیہ سوالات  حدیث  کی مختلف میں  موجودد ہیں  ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ آنحضرت ﷺ کےسوالات  صحابہ  کے جوابات‘‘ شیخ 8سلمان نصیف الدحدوح کی عربی کتاب ’’ الرسول یسال والصحابی یجیب‘‘ کا  اردود ترجمہ ہے  اس کتاب میں   مصنف نے   نبی اکرم  کے  صحابہ  کرام   سے کیے گئے  سوالات   اور ان کے جوابات کو کتب  احادیث سے تلاش کر کے ایک جگہ جمع کردیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  عامۃ الناس کےلیے نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی سیرت النبی ﷺ
3751 3760 آنحضور ﷺ کی تعلیمی جدو جہد پروفیسر رب نواز

مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔لیکن افسوس کہ اس وقت دینی مدارس اپنوں نے بے وفائیوں اور غیروں کی سازشوں کا نشانہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" آنحضور ﷺ کی تعلیمی جدوجہد " محترم پروفیسر رب نواز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی تعلیمی جدوجہد کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تعلیمی تحقیق مزنگ لاہور سیرت النبی ﷺ
3752 5535 آوازیں جو سنائی نہیں دیتیں اروشی بٹالیہ

قیامِ پاکستان  تقسیم ہند  14؍اگست 1947ء کو  آزادی کے وقت دونوں جانب  جو ہندو مسلم فسادات ہوئے اس میں لاکھوں انسان مارے گئے اور لاکھوں گھر برباد ہوئے ۔دونوں طرف سے جو نقل مکانی ہوئی اس میں خاندان کے خاندان کے بے گھر ہوئے اور یہ اجڑے ہوئے لوگ ہندوستان کی طرف سےپاکستان اور پاکستان کی طرف سے  سے ہندوستان گئے۔ان  میں سب سے زیادہ  مظلوم طبقہ عورتوں کا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’آوازیں جو  سنائی نہیں دیتی‘‘ اروشنی بٹالیہ کی انگریزی   تصنیف THE OTHER SIDE OF SILENCE  کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنفہ  نے اس  کتاب  میں   ان اجڑی ہو ئی عورتوں پر کیا بیتی؟ کے متعلق  حقیقی واقعات کو  درج کیا ہے ۔مصنفہ  نے گھر گھر جاکر ان عورتوں سے بات چیت کی جو اپنے خاندانوں سے بچھڑ کر اب نئے گھر میں زندگی گزار رہی ہیں۔یہ کتاب  آزادی کے وقت بچھڑ جانے والی عورتوں   کی  کہانیوں کے متعلق ایک  مستند کتاب  ہے ۔(م۔ا)

مشعل بکس، لاہور تاریخ پاکستان
3753 6154 آپ بیتی ( مولانا عبد الماجد دریاآبادی ) عبد الماجد دریا بادی

مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے۔ آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسائل وجرائد کے خصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آپ بیتی‘‘ اردو کے مشہور صاحبِ طرز ادیب اور مفسر قرآن مولانا عبد الماجد  دریاآبادی کے قلم سے نکلی ہوئی آپ بیتی او رخودنوشت سوانح عمری  ہے جس میں  لکھنؤ اور اودہ کی ثقافت وتہذیب ،مشاہیر دین وادب ، اور ممتاز معاصرین واحباب کے تذکرے اور  چلتی پھرتی تصویریں بھی موجود ہیں ۔اس آپ بیتی  میں مولانا  عبد الماجد دریاآباد کے جادونگار قلم نےاپنی زندگی کےعہد رفتہ کو اس طرح  آواز دی کہ وہ حال معلوم ہونے لگا۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی علماء
3754 1700 آپ ﷺ پر میرے ماں باپ قربان حافظ طلحہ سعید

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے ۔ اور اللہ رب العزت کی نعمتوں میں ایک بہت بڑی نعمت او ر دولت ہے۔ حب ِنبوی دنیا کی تمام محبتوں میں بالکل منفرد اور ان میں سب سے ممتاز ہے ۔یہ کوئی حادثاتی اور اتفاقی محبت نہیں کہ اچانک قائم کر لی جائے او راچانک سے ختم کردی جائے یا پھر کبھی کرلی جائے اور کبھی نہ بھی کی جائے تو کو ئی حرج نہ ہو۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ سے محبت ہی صرف وہ چیز ہے جو دنیااور آخرت میں کامیابی کی ضمانت اور اللہ رب العزت کی محبت پانے کاذریعہ ہے ۔اور اسی طرح کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اسلام میں حرمت اور ناموس کے اعتبار سے کسی نبی میں کوئی فرق نہیں ۔ تمام انبیاء میں سی کسی بھی نبی پر کوئی دشنام طرازی کی جاتی ہے تو اس کی سزا قتل کے علاوہ کوئی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہوئےاہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ زیرتبصرہ کتاب'' فداہ ﷺ ابی وامی '' اس سلسلے کی کڑی ہے جو کہ امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید ﷾ کے صاحبزادہ حافظ طلحہ سعید ﷾ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے موجودہ دو ر میں اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کےپس پردہ محرکات کو بیان کرنے کے بعد تحفظ حرمت رسولﷺ کے علمی اور تحقیقی پہلو اور نبی کریم ﷺ سے محبت اور صحابہ کرام کے طرز ِ عمل کو بڑے احسن انداز میں سپرد قلم کیا ہے ۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
3755 1360 آپ ﷺ کا تہذیب وتمدن میاں محمد جمیل ایم ۔اے

افراد اور اقوام کے رہن سہن، عادات وخصائل حتی کہ کھانے پینےکےآداب کوبھی تہذیب وتمدن اور ثقافت وکلچرمیں شمارکیاگیاہے۔ ہرمعاشرے اوراقوام کی عادات واطوار، بودوباش او رکھانے پینے کے انداز ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں۔ تہذیب وتمدن انسانوں کی عزت وعظمت کامعیار ہی نہیں بلکہ افراد کو یکجا اورمتحدرکھنے میں اس کا بڑا دخل بھی ہے۔ جس طرح نظریا ت آدمی کو ایک دوسر ےکےقریب اور دور کرتے ہیں یہی قوت تہذیب وتمدن میں کارفرماہے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس نے اپنی تہذیب کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی تہذیب کو اپنایا وہ انہی میں سے ہوگا۔ لہذا ضروری تھا کہ امت کےتہذیب وتمدن کو نمایاں اورمسلم امہ کو ممتاز رکھنےکے لیے اس کو ایک ایسی فکریکسوئی اورحسن عمل سے آراستہ کیا جاتا جس کی کوئی نظیر پیش نہ کرسکے۔ اورپھر امت اس قوت کےساتھ اقوام عالم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔ زیرنظرکتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں میاں جمیل صاحب جوکہ ایک مشہور عالم دین ہیں انہوں نےآپ ﷺ کی سیرت اور تاریخ کے دیگراسلامی واقعات کی روشنی میں تہذیب اسلامی کے جملہ پہلووں کو اجاگرکرنےکوشش کی ہے۔ (ع۔ح)
 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور سیرت النبی ﷺ
3756 4405 آپ ﷺ کے لیل و نہار مشتاق احمد شاکر

رہبرانسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے نہ پائے جانے سے انسانی زندگی اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی سے دوچند ہوجاتی ہے کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کےاعمال کوصرف ان کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کوبہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کواپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ آپ ﷺ کے لیل ونہار ‘‘مولانا مشتاق احمد شاکر اور مولانا امان اللہ فیصل کی مشترکہ کاوش ہے ۔جوکہ رسول اکرم ﷺ کی زندگی کے شب وروز کے معمولات مجموعہ پر مشتمل ہے ۔مرتبین نے اس کتاب میں آپ ﷺ کے 23 سالہ دور نبوت میں گزرنے والے اہم لمحموں کو بڑے قرینہ سے حروف تہجی کی ترتیب سے قلمبند کرنےکی کوشش کی ہے ۔زیادہ تر احادیث کا مفہوم پیش کیا ہے کہیں کہیں حدیث کی شرح اور وضاحت بھی کردی ہے۔پیدائش سے موت پیش آنے والےمعاملات کے متعلق اسلامی زندگی گزارنے کےلیے یہ ایک بہترین تربیتی کتاب ہے شیخ الحدیث مولانا محمود احمد حسن ،شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد یوسف قصوری حفظہما اللہ کی نظر ثانی سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔۔(م۔ا)

الاعلام الاسلامی سیرت النبی ﷺ
3757 6930 ائمہ اربعہ قدم بقدم عبد اللہ فارانی

جب ائمہ اربعہ کا لفظ بولا جاتا ہے تو اس سے  امام ابو حنیفہ ،امام مالک بن انس،امام محمد بن ادریس شافعی، امام احمد بن حنبل رحہم اللہ    مراد ہوتے ہیں۔محترم جناب عبد اللہ فارانی صاحب کی   زیر نظر کتاب ’’ائمہ اربعہ قدم بقدم‘‘   امام ابو حنیفہ ،امام مالک بن انس،امام محمد بن ادریس شافعی، امام احمد بن حنبل رحہم اللہ  کے حالات وواقعات پر مشتمل ہے ۔ مصنف کے منفرد اندازِ تحریر اور سلاست  وروانی کے ساتھ یہ  کتاب  بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں فائدہ مند ہے۔(م۔ا)

ایم آئی ایس پبلشرز کراچی ائمہ اربعہ
3758 4964 ائمہ اربعہ؛ سیرت، عقائد اور فقہی خدمات محمد ایوب سپرا

دین اسلام‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا ہے‘ جو کتاب وسنت کی تکمیل سے مکمل ہو چکا ہے۔دین اسلام کے تمام احکام مکمل‘ نمایاں اور واضح ہیں۔ اپنے تمام مسائل کا حل بھی انہی میں تلاش کرنا چاہیے۔اور اللہ عزوجل نے ہمیں یہ اصول بتلایا ہے کہ رسول اللہﷺ جس کام کو کرنے کا حکم دیں‘ اس پر عمل پیرا ہونا ہے اور جس کام سے روک دیں‘ اس سے باز رہنا ہے اور اسی عمل کا نام دین پر چلنا ہے۔بنا بریں صحابۂ کرامؓ اسی سنہری اصول کے مطابق زندگی بسر کرتے رہے۔خلفائے راشدین کے دور (632ء۔661ء) تک فتاویٰ کا کوئی ایسا مجموعہ تیار نہیں ہوا تھا جس کی پیروی کی جاتی۔ اسلامی ریاست کے پھیلاؤ کے بعد صحابہ بھی دور دراز علاقوں میں جا کر آباد ہوتے چلے گئے تاہم صحابہؓ کو تمام مسائل زندگی یاد تھے۔ اور اپنے مسائل کا حل قرآن وحدیث سے لیتے اور اگر وقتی طور پر قرآن وحدیث میں مسئلہ نہ ملتا تو حالات کے مطابق اجتہاد کرتے اور مسئلے کا حل نکالتے مگر وہ اصول نا ہوتا تھا۔پھر ائمہ دین قرآن وحدیث سے مسائل استنباط کرنے کی طرف راغب ہوئے اور انہوں نے مستقل اصول وضع کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی۔ ان ائمہ دین میں سے چار ائمہ زیادہ معروف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب انہی ائمہ کے حالات زندگی‘ تعلیم وتربیت‘ علمی‘ تصنیفی اور فقہی کاوشوں پر مشتمل ہے۔ ان ائمہ دین کے نام پر تعصب کی جو فضا قائم کی گئی ہے اس سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے ‘ نیزتقلید اور پھر تقلید جامد کے نقصانات سے بھی لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اور اس کتاب میں فقہ کی تعریف‘موضوع‘ فقہ کے مآخذ اور فقہ اسلامی کی تاریخ کاذکر ہےاور فقہاء کے اختلاف کےلغوی اسباب بھی مذکور ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب ’محمد ایوب سپرا‘‘ کی تحقیقی اور مختصر مگر جامع تصنیف ہے۔اورتحریرو تصنیف کے میدان میں اچھا نام رکھتے ہیں ‘کئی کتب کے مصنف بھی ہیں مثلا اسماء الحسنی‘ کتاب الصلاۃ‘ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ اور یا ایہا الناس(اے بنی نوع انسان) وغیرہ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)

مکتبہ سبل السلام، کراچی فقہاء
3759 2608 ائمہ اسلام امام ابن تیمیہ

غلطی  ہر شخص سے ہوتی ہے ،لیکن شرعی مسائل کے استنباط میں علماء ومجتہدین سے جو غلطیاں ہوئیں،اگرچہ وہ سخت نتائج پیدا کرتی ہیں ،تاہم اگر ان پر بھی سکتی کے ساتھ دار وگیر کی جاتی تو اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوجاتا،اور اسلام نے علماء کو جو عقلی آزادی عطا فرمائی ہے،اور اسے جو منافع امت کو پہنچے ،وہ ان سے محروم رہ جاتی،یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اجتہادی غلطیوں کو قابل ثواب قرار دیا  اور ان پر علماء کو اجر کی بشارت دی ہے۔جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام نے انسانی عقل کے لئے کس قدر وسیع فضا پیدا کر دی ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے حدیث کی اسی بشارت کو پیش نظر رکھ کر اپنے مخصوص انداز میں اس مسئلہ پر نہایت وسعت نظر سے بحث کی ہے،اور اپنے ایک مستقل رسالہ میں پہلے ائمہ اسلام کی خطا اجتہادی پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا ہے اور پھر مختلف دلائل سے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی اجتہادی غلطیوں  پر قابل مواخذہ ہونے کے بجائے عند اللہ ماجور ہیں،اس لئے کوئی شخص اس بات کا حق دار نہیں ہے کہ وہ ائمہ کی اجتہادی غلطیوں پر طعن وطنز کرے۔ زیر تبصرہ کتاب"ائمہ اسلام "شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫کے اسی رسالے "رفع الملام عن ائمۃ الاعلام" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ محترم سید ریاست علی ندوی رفیق دار المصنفین نے کیا ہے۔جس میں ان کی طرف سے یہ بھرپور یہ کوشش کی گئی ہے کہ امام ابن تیمیہ ﷫کا اسلوب بیان قائم رہے اور اس لئے بعض مقامات پر قوسین میں جابجا فقرے بڑھائے گئے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف ومترجم  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار ائمہ اربعہ
3760 930 ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام بحیثیت والد ڈاکٹر فضل الٰہی

اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ کی زندگی کو تمام مسلمانوں کے لیے مشعل راہ قرار دیا۔ واقعتاً آپ ؑ کی زندگی کا ہر پہلو قابل اتباع اور نمونہ عمل ہے۔ پیش نظر کتاب میں محترم ڈاکٹر فضل الہٰی نے حضرت ابراہیم ؑ کی حیات طیبہ میں تفکر و تدبر کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے دروس و عبر کا استنباط کیا ہے۔ مصنف نے حضرت ابراہیم ؑ کی زندگی کو بطور والد تین گوشوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے گوشے میں پہلے میں حضرت ابراہیم ؑ کی ان باتوں کا تذکرہ ہے جن کے اولاد کے حصول کے لیے انھوں نے رغبت اور کوشش کی۔ دوسرے گوشے میں وہ باتیں ہیں جن سے انھوں نے اپنی اولاد کو محفوظ رکھنے کے لیے انھوں نے کوشش اور خواہش کی۔ تیسرےاور آخری گوشے میں ان طریقوں کا تذکرہ ہے جو انھوں نے اپنی اولاد کے متعلق ارادوں اور خواہشات کی تکمیل کے لیے اختیار کیے۔ مصنف نے کتاب میں اس بات پر شدید زور دیاہے کہ والدین اپنی اولادوں کی تربیت کے سلسلے میں حضرت ابراہیم ؑ کی زندگی کو مشعل راہ بنائیں اور اس میں موجود نصیحتوں سے فیض یاب ہوں۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت انبیا
3761 4241 ابن خلدون (عبد السلام ندوی) عبد السلام ندوی

علامہ ابن خلدون 1332ء تیونس میں پیدا ہوئے۔ ابن خلدون مورخ، فقیہ، فلسفی اور سیاستدان تھے۔ مکمل نام ابوزید عبدالرحمن بن محمد بن محمد بن خلدون ولی الدین التونسی الحضرمی الاشبیلی المالکی ہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد تیونس کے سلطان ابوعنان کا وزیر مقرر ہوا۔ لیکن درباری سازشوں سے تنگ آکر حاکم غرناطہ کے پاس چلا گیا۔ یہ سر زمین بھی راس نہ آئی تو مصر آگیا۔ اور الازھر میں درس و تدریس پر مامور ہوا۔ مصر میں اس کو مالکی فقہ کا منصب قضا میں تفویض کیا گیا۔اسی عہدے پر 74سال کی عمر میں وفات پائی اور اسے قاہر ہ کے قبرستان میں دفن کیاگیا لیکن زمانے کی دست برد سے اس کی قبر کا نشان تک مٹ گیا۔ ابن خلدون کو تاریخ اور عمرانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ابن خلدون نے بہت سے موضوعات پر قلم اٹھایا ہے اور مختلف علوم وفنون کے متعلق چھوٹی بڑی کئی کتب تصنیف کیں۔ا س کی شہرت کی بڑی وجہ اس کی تاریخ ’’العبر‘‘ ہےاس کی تاریخ کا پورا نام ’’کتا ب العبر ودیوان المبتدا والخبر فی ایام العرب والعجم والبربر ومن عاصرھم من ذوی السلطان الاکبر ‘‘ ہےاس کتاب میں ابن خلدون نے ہسپانوی عربوں کی تاریخ لکھی تھی۔ جو مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخ، سیاست ، عمرانیات ، اقتصادیات اور ادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔مقدمہ ابن خلدون درحقیقت اس کےزمانۂ تالیف تک کے انسانی علوم اور خیالات پر سب سے پہلا تبصرہ اور تاریخ کےواقعات کو سائنس بنانے کی سب سے پہلی کوشش اور اقتصاد اور سوشیالوجی پر ایک فن کی حیثیت سے سب سے پہلی انسانی نگاہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ابن خلدون‘‘ ڈاکٹر طٰہٰ حسین کے فرنچ زبان میں ابن خلدون پر لکھی گئی کتاب کےعربی ترجمے کا اردو ترجمہ ہے ڈاکٹر طٰہٰ حسین نے یہ کتاب 1917ءمیں لکھی اور اس پر سربون یونیورسٹی سے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی ۔پھر کالج دی فرانس نے اسی کتاب کی وجہ سے انہیں سنتور کا مشہور انعام عطا کیا۔ بعد ازاں 1925ء میں محمد عبداللہ عنان نے اس کتاب کو فرنچ زبان سے عربی میں منتقل کیا۔ یہ کتاب اسی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔جوکہ ابن خلدون کے سوانح زندگی اور اس کےفلسفۂاجتماعی کی تشریح وتنقید پر مشتمل ہے ۔علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کے ایما پر مولانا عبد السلام ندوی نے 1940ء میں اسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا سپہ سالار
3762 4822 ابن رشد اور ابن خلدون (مذہب، فلسفہ، سماجیات) ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی

فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اغراض اور مقاصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباً تمام علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفہ کے عطایا ہیں۔پانی کے اجزائے ترکیبی عناصر (آکسیجن، ہائیڈروجن) معلوم کرنا سائنس ہے اور یہ دریافت کرنا کہ کیا اس ترکیب اور نظام کے پیچھے کوئی دماغ مصروف عمل ہے ؟ فلسفہ ہے ۔ اقوام عالم کے عروج و زوال پر بحث کرنا تاریخ ہے اور وہ قوانین اخذ کرنا جو عروج و زوال کا باعث بنتے ہیں ۔ فلسفہ ہے ۔ فلسفی کائناتی مسائل کی حقیقت تلاش کرتا اور اقدار و معانی کا مطالعہ کرتا ہے ۔ افلاطون کہتا ہے کہ فلسفہ تلاش حقیقت کا نام ہے ۔ رواقیہ کے ہاں علم ، نیکی ، فضیلت اور ایسی دانش حاصل کرنے کا نام فلسفہ ہے جو خدائی مشیت سے ہم آہنگ کر دے ۔ زیر تبصرہ کتاب "ابن رشد ﷫اور ابن خلدون﷫، مذہب، فلسفہ اور سماجیات" محترم ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امام ابن رشد اور امام ابن خلدون کے مذہب، فلسفے اور سماجیات کو جمع کر دیا ہے۔ (راسخ)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ امراء و سلاطین
3763 3958 ابن رشد و فلسفہ ابن رشد موسیو ریناں

ابن رشد کا پورا نام"ابو الولید محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی الاندلسی" ہے۔آپ  520 ہجری کو پیدا ہوئے۔آپ نے فلسفہ اور طبی علوم میں شہرت پائی۔آپ نہ صرف فلسفی اور طبیب تھے بلکہ قاضی القضاہ اور کمال کے محدث بھی تھے۔نحو اور لغت پر بھی دسترس رکھتے تھے ساتھ ہی متنبی اور حبیب کے شعر کے حافظ بھی تھے۔ آپ انتہائی با ادب، زبان کے میٹھے، راسخ العقیدہ اور حجت کے قوی شخص تھے۔آپ جس مجلس میں بھی شرکت کرتے تھے ان کے ماتھے پر وضو کے پانی کے آثار ہوتے تھے۔ان سے پہلے ان کے والد اور دادا قرطبہ کے قاضی رہ چکے تھے۔ انہیں قرطبہ سے بہت محبت تھی۔ ابنِ رشد نے عرب عقلیت پر بہت گہرے اثرات چھوڑے ہیں، اور یہ یقیناً ان کی اتاہ محنت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی تلاش اور صفحات سیاہ کرنے میں گزاری۔ ان کے ہم عصر گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں سوائے دو راتوں کے کبھی بھی پڑھنا نہیں چھوڑا۔ پہلی رات وہ تھی جب ان کے والد کا انتقال ہوا، اور دوسری رات جب ان کی شادی ہوئی۔انہیں شہرت کی کبھی طلب نہیں رہی، وہ علم ومعرفت کے ذریعے کمالِ انسانی پر یقین رکھتے تھے، ان کے ہاں انسان نامی بولنے اور سمجھنے والی مخلوق کی پہچان اس کی ثقافتی اور علمی ما حاصل پر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ابن رشد وفلسفہ ابن رشد "موسیو رینان کی انگریزی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم  مولوی معشوق حسین خان(علیگ)نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے ابن رشد اور اس کے فلسفے پر روشنی ڈالی ہے اور پھر ابن رشد کے فلسفے کی چند درسگاہوں کا تذکرہ کیا ہے۔(راسخ)

تخلیقات، لاہور فقہاء
3764 1428 ابو طیب محمد شمس الحق عظیم آبادی حیات و خدمات محمد عزیر شمس

برصغیر پاک و ہند میں  حدیث اور محدثانہ طرز استدلال کے پہلو کو اجاگر کرنے کے حوالے سے حضرت شاہ ولی اللہ کا نام بہت یاد رکھا جائے گا۔آپ نے تقلیدی  جمود کو توڑ کر تحریک حریت فکر و عمل کی بنیاد رکھی۔آپ کے بعد  یہ تحریک  عسکری و علمی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔اگرچہ فکری ارتباط دونوں ہی دھاروں میں رہا لیکن ہر کوئی اپنے حلقے کا بہترین نمائندہ بن گیا۔علمی فکری دھارے کی نمائندگی کے لیے جو سرخیل سامنے آئے  ان میں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے عظیم شاگرد رشید جناب شمس الحق عظیم آبادی ہیں۔آپ نے حضرت شاہ ولی اللہ کے خواب کو تعبیر کا جامہ پہناتے ہوئے علم حدیث کی ایسی شرح کرنے کی کوشش فرمائی جو فقہائے محدثین کے طرز استدلال پر ہو۔اس سلسلے میں آپ کا یہ ارادہ تھا  کہ درس نظامی کےنصاب میں شامل کتب حدیث پر  کم از کم حاشیہ چڑھا دیا جائے۔ عون المعبود اسی سوچ کا نتیجہ تھا۔آپ بے پناہ  اسلامی اور مسلکی غیرت کے حامل تھے۔منہج اہل حدیث کو اجاگر  کرنے کے لئے بیش بہا خدمات سرانجام دیں۔ زیرنظر کتاب میں آپ کی دینی خدمات کو واضح کرتے ہوئے زندگی کے مختلف  گوشوں پر حاوی ہے۔ہم تہہ دل سے دعا گوہیں کہ اللہ آپ کو جوار رحمت میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔آمین۔(ع۔ح)
 

المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ کراچی علماء
3765 2369 ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ طالب ہاشمی

شمالی افریقہ میں المرابطین اور الموحدون کا دور حکومت پانچویں صدی ہجری کے وسط سے ساتویں صدی ہجری کے وسط تک تقریبا دو صدیوں پر محیط ہے۔یہ زمانہ اس خطہ ارض کی تاریخ  کا ایک شاندار اور ولولہ انگیز باب ہے۔مجاہد کبیر یوسف بن تاشفین کے بعد دولت مرابطین تو جلد ہی زوال پذیر ہو گئی لیکن اس کی جانشین  دولت موحدین تقریبا ڈیڈھ صدی تک طبل وعلم کی مالک بنی رہی۔اگر ایک طرف افریقہ میں اس کے اقتدار کا پھریرا مراکش،تیونس،الجزائر اور لیبیا وغیرہ پر اڑ رہا تھا تو دوسری طرف یورپ میں اس کا پرچم اقبال اسپین اور پرتگال پر لہرا رہا تھا۔تیسرے موحد فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کا عہد حکومت سلطنت موحدین کے منتہائے عروج کا زمانہ تھا۔اس کی شان وشوکت،معارف پروری اور جہادی معرکوں کی کامیابیوں نے اس کے مداحین کی آنکھوں کو خیرہ دیا تھا۔زیر تبصرہ کتاب " ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ "اسی فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کے حالات زندگی پر مشتمل ہے ،جسے نامور مورخ جناب طالب ہاشمی نے نہایت تحقیق وتفحص کے ساتھ دلآویز پیرایہ میں قلمبند کیا ہے۔اور اس میں تاریخ اسلام کے ایک اہم اور شاندار باب کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔اس کتاب کا مطالعہ یقینا بیش بہا معلومات کا باعث ہے۔(راسخ)

 

قومی کتب خانہ لاہور امراء و سلاطین
3766 5275 ابوذر غفاری عبد الحمید جودۃ السحار

آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ آج بڑی شدت سے اس بات کی ضرورت ہے کہ عہد ماضی کے ان نامور سپوتوں اور رجال عظیم کی پاکیزہ سیرتوں اور ان کے اُجلے اُجلے کردار کو منظر عام پر لایا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں حضرت ابو ذر غفاریؓ کی سیرت اور ان کے کردار کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ کی باکمال جماعت ان قدسی صفات انسانوں پر مشتمل تھی جن کے دلوں کی سر زمین خدا خوفی‘ خدا ترسی‘ جود وسخا‘ عدل ومساوات صدق وصفا اور دیانت داری سے مرصع ومزین تھی۔ صحابہ میں سے ایک بے مثال‘ حق کی تلاش میں مسلسل سر گرداں اور دنیا وآخرت کی سرفرازیوں سے نوازے جانے والے حضرت ابو ذر غفاریؓ بھی ہیں۔ یہ کتاب سلاست اور روانی کی عجب شان رکھتی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ابوذر غفاریؓ ‘‘ عبد الحمید جودۃ السحار کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

گڈ بکس سیرت صحابہ
3767 5652 اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخی و شرعی حیثیت سید نذیر حسین محدث دہلوی

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کی ذاتی اشیاء بہت کم تعداد میں موجود تھیں، امام بخاری ﷫ نےصحیح بخاری میں  نبی ﷺ کی جن ذاتی اشیاء کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہیں زرہ ،عصا،تلوار،پیالہ، انگوٹھی،موئےمبارک نعلین اور چند ایک برتن ،پھر جو احادیث اس عنوان کے تحت ذکر کی ہیں ان میں صرف پانچ چیزوں کاذکرہے پہلی میں انگوٹھی دوسری میں نعلین ،تیسری میں چادرچوتھی میں پیالہ ،پانچویں میں تلوار،باقی اشیاءیعنی زرہ موئے مبارک  چھڑی اور عصا کے متعلق دوسرے مقامات پر احادیث ذکر کی ہیں رسول اللہ ﷺ کی تمام استعمال کردہ ذاتی اشیاء اور آثار شریفہ بابرکت ہیں اور ان سے برکت حال کرنا شرعاًجائز ہے۔ لیکن ا س  سےتبرک کے لیےضروری ہےکہتبرک لینے والا شرعی عقیدہ اور اچھے کردار کا حامل ہو،جو شخص عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے اچھا مسلمان نہیں اسے اللہ تعالیٰ اس قسم کے تبرکات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔جو شخص تبرک حاصل کرنا چاہتا ہواسے رسول اللہﷺ کے حقیقی آثار میں سے کوئی شے حاصل ہو اور پھر وہ اسے استعمال بھی کرے محض دیکھ لینے سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔ اور موجود دور میں نبی کریم ﷺ کی جن اشیاء  سےتبرک  لیا جائے ان کا ان صحیح سند کے ساتھ  احادیث سے ثابت ہونا بھی ضروری ہے ۔جیسے عصر حاضر میں نعلین رسول ﷺ کا مسئلہ  ہے ۔پاک وہند  میں نقش نعلین کے  متعلق  بیان  کیے جانے والے فضائل و مناقب خود ساختہ اور بناوٹی ہیں۔ احادیث میں ان کا کوئی سراغ نہیں ملتا ۔ یہ تمام نقش ہی جعلی اور بناوٹی ہیں۔خاص طور پر درمیان میں بڑا جوتا جو دور حاضر کی سوفٹی کی شکل پر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے بناوٹی ہونے میں تو کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔کیونکہ حضرت انس﷜  جو نعلین کےکے نگران تھے۔ان سے کچھ بھی منقول نہیں ہے۔موجودہ  دور  میں کارڈز پر شائع کردہ تصاویر رسول اللہ ﷺ کی نعلین مبارک کی نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے برکت حاصل کرنا جائز ہے۔اور   ان کارڈز پر جو فضائل و مناقب درج کیے جاتے  ہیں وہ حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہیں۔بلکہ یہ خود ساختہ ہیں۔ ان سے عقیدہ کی خرابی لازم آتی ہے۔ایسے کارڈز  کو اپنے پاس تبرک کے لیے رکھنا اور ان پر دعوت نامہ بنا کر تقسیم کرنا بھی  درست نہیں ہے اور نہ ہی اسے عام کرنا جائز ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بدعات کی اشاعت ہوتی ہے۔مختصر یہ کہ  موجود ہ دور میں رسول اللہﷺ  کا اصل تبرک یہ ہے کہ جو کچھ ہمیں آپ کے ذریعے اللہ کی طرف سے ملا ہے اس پر عمل کیا جائے اور آپ کی صورت و سیرت کی اتباع کی جائےتو اس دنیا و آخرت کی خیروبرکات سے ہم مشرف ہوں گے۔ زير تبصره كتاب ’’  اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخ  وشرعی حیثیت‘‘ شیخ الکل السید  نذیر  حسین محدث دہلوی ﷫ کی اس موضوع پر مایہ ناز  تصنیف   الديل المحكم في نفي اثر القدم كا اردو ترجمہ ہے۔سیدصاحب  نے یہ کتاب اس وقت دہلی  میں قدم رسو ل ﷺ کے آثار پائے  جانے کے  اثبات پر جاری کے گئے فتویٰ کے جواب میں  1266ء میں تحریر کی اور اس  میں اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخی وشرعی  حیثیت کو بڑے  محققانہ انداز میں پیش کیا ۔ اصلاً یہ کتاب فارسی زبان  میں تھی مدینہ یونیورسٹی کے فاضل  جناب ابو  القاسم عبد العظیم نے  اس کتاب کو اردو قا لب  میں ڈھالا  اور اس پر حواشی  بھی تحریر کیے  اور اس کی تعریب بھی کی ۔کتاب پر محمد تنزیل  الصدیقی الحسینی کی تقدیم وقیمتی حواشی،  شیخ وصی  اللہ محمد  عباس بستوی (مدرس  مسجد  حرم مکی ) کی تقدیم ونظرثانی سے اس کی اہمیت وافادیت  دوچند ہوگئی ہے۔یہ کتاب موجودہ دور میں مسئلہ نعلین کے متعلق   سند کی حیثیت رکھتی ہے اللہ تعالیٰ اسے امت مسلمہ کی اصلاح  کاذریعہ بنائے مترجم  ، ناشر او راس کتاب کو شائع کرنے میں شامل تمام افراد کی جہود کو قبول فرمائے ۔صاحب  کتاب   کی قبر پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے  اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث برمنگھم برطانیہ سیرت النبی ﷺ
3768 4540 احکام مساجد ابو عدنان محمد منیر قمر

مساجد روئے زمین پر زمین کا سب سےبہتر حصہ ہیں احتراما انہیں بیت اللہ یعنی اللہ کاگھر بھی کہا جاتاہے اسلا م اور مسلمانوں کامرکزی مقام یہی مسجدیں ہیں اور مسجد اللہ کا وہ گھر ہے جس میں مسلمان دن اوررات میں کم ازکم پانچ مرتبہ جمع ہوتےہیں اوراسلام کا سب اہم فریضہ ادا کرکے اپنے دلو ں کوسکون پہنچاتے ہیں ،مسجد وہ جگہ ہے جہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر ایک ہی قبلہ کی طرف رخ کر کے اللہ تعالیٰ کے سامنے بندگی کااظہار کرتے ہیں،او رمسجد ہی زمین پر اللہ کے نزدیک سب سے پاکیزہ متبرک اوربہترین جگہ ہے ۔قرآن مجید میں اور احادیث نبویہ ﷺ میں بے شمار مقامات پر مسجد کی اہمیت اور قدر منزلت کوبے بیان کیا ہے۔او ر کئی اہل علم نے مسجد کی فضیلت اور احکام ومسائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’احکام مسجد ‘‘ فضیلۃ الشیخ مولانا محمدمنیر ﷾ مصنف کتب کثیرہ کی کاوش ہے ۔ اس کتاب انہوں نے قرآ ن وحدیث کی روشنی میں مسجد تعمیر کرنےکی فضیلت ،مسجد نبوی کی تجدید وتوسیع ، مساجد کی صفائی وستھرائی کا احکا م ،مساجد میں گمشدگی کا اعلان کرنا ، مساجدمیں خرید وفروخت ، مساجد میں شعر گوئی ، مساجد کےخطباء کی ذمہ داریاں ، مساجد میں دنیاوی بات وچیت ، بدبو دار چیز کھا کر مسجد میں جانا ،مساجد میں کھانا پکانا ،مساجد میں سونے یا لینے کے آداب ،مسجد میں بے وضو داخل ہونا، مساجد میں حدود وتعزیرات کا نفاذ،مساجد سےجلوس نکالنا ، مسجد میں ہاتھوں کی انگلیوں انگلیا ں ڈالنا ،مساجد کے نام رکھنا وغیرہ عنوانات قائم کر کے مسجد کے جملہ احکام ومسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3769 5805 اخلاق محمد ﷺ قرآن حکیم کے آئینے میں سید محمد ابو الخیر کشفی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے  میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں  نے آپ  کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اخلاق محمدﷺ قرآن  حکیم کے آئینے میں ‘‘  ڈاکٹر سید ا بو الخیر کشفی کی تصنیف ہے موصو ف نے اس  کتاب کا آغا ز 1966ء میں کیا  لیکن کتاب کے شائع ہونے سے قبل ہی اپنے خالق حقیقی سے جاملے البتہ یہ  کتاب مجلہ ’’ ششماہی السیرہ عالمی میں ‘‘قسط وار شائع ہوتی رہی۔ بعد ازاں سید عزیز الرحمن صاحب  نے ا س  کتاب کو کتابی صورت میں شائع  کیا ۔یہ کتاب نیٹ سے ڈاؤنلوڈ کر کے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی سیرت النبی ﷺ
3770 2735 اخلاق پیمبری طالب ہاشمی

نبی کریم ﷺ اخلاقیات کے اعلی ترین مقام پر فائز تھے،اللہ تعالی نے آپ کو اخلاق کا بہترین نمونہ اور پیکر بنا کر بھیجا تھا۔کسی نے سیدہ عائشہ ؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔ اس کی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات ؓ نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔ لیکن چودہ سو سال بعد مغرب کے آزادی صحافت کے علمبرداروں کو آپ کے کردار پر انگشت نمائی کا گھناؤنا خیال سوجھا۔ اس کا حل یہی ہے کہ ہم اپنے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اور کردار کا مطالعہ کریں اور اس کا زیادہ سے زیادہ پرچار کریں۔ زیر تبصرہ کتاب "اخلاق پیمبری" محترم جناب طالب ہاشمی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے انتہائی سادہ لیکن مؤثر انداز میں آپ ﷺ کے اخلاق و سیرت کو بیان کیا ہے۔ مولف موصوف نے انتہائی اختصار کے ساتھ آپ کے اعلیٰ اخلاق کے مختصر قصے جمع کردئے ہیں۔ اس کا مطالعہ ہر اس مسلمان کے لئے مفید ہے جو آپ سے محبت کا دعوٰی کرتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

القمر انٹر پرائزر، لاہور سیرت النبی ﷺ
3771 6463 اخلاقیات نبوی حکیم محمد سعید

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، ۔آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے  میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں  نے آپ  کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اخلاقیات نبوی‘‘ ادراہ  ہمدرد کے زیر  اہتمام 1402ھ میں  منعقد کی گئی سیرت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں  اصحاب قلم نے تمدن ومعاشرت، تعلیم وتربیت، عدل وانصاف معاش اور معاشی نظام ،سرمایہ  ومحنت کے روابط ،امن وجنگ اور زندگی کے مختلف میدانوں میں حضورﷺ کی اخلاقی تعلیمات پر  اپنے وسیع مطالعے کی روشنی میں موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بحث  کی ہے۔(م۔ا)

ہمدرد فاؤنڈیشن کراچی پاکستان سیرت النبی ﷺ
3772 6555 ادائیں محبوب کی محمد بن جمیل زینو

کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے  کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام ﷢ کے تذکرے وغیرہ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ  کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی  ہے۔ نبی کریم ﷺ کے شمائل وخصائل کے متعلق  امام ترمذی   کی کتاب ’’شمائل ترمذی ‘‘  اولین کتاب ہے۔ علما و محدثین نے اس کی  کی شروحات لکھی اور بعضوں نے  اس کا  اختصار بھی کیا۔ زیر نظر کتاب ’’ادائیں محبوب کی‘‘ سعودی عرب کے  معروف عالم   شیخ محمدبن جمیل زینورحمہ اللہ کی عربی  تصنیف   قطوف من الشمائل المحمدية و الأخلاق النبوية والأداب الإسلامية کا سليس اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مولف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا حصہ شمائل محمد ی(عادات  وخصائل) سےمتعلق ہے دوسرا حصہ اخلاقیات اور تیسرا آداب سےمتعلق ہے۔ الغرض اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی سیرت و کردار کو بہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اور رسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریباً ہر پہلو موضوع بحث بنایا گیا۔ ترجمہ کی سعادت   حافظ محمد عباس انجم گوندلوی  صاحب نےحاصل کی ہے۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3773 5848 ارسطو حیات و تعلیمات فکر و فلسفہ شاہد مختار

ارسطو یونان کا ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق تھا، جس نے سقراط جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد سے دنیا کو متعارف کروایا۔384 قبل مسیح میں مقدونیہ کے علاقے استاگرہ میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ شاہی دربار میں طبیب تھا۔ وہ بچپن ہی میں اپنی والدہ کے سائے سے محروم ہوگیا۔  ارسطو نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ دس برس کا ہوا تو باپ کا بھی انتقال ہوگیا۔ارسطو 37 سال کی عمر تک افلاطون کے مکتب سے وابستہ رہا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپنے استاد افلاطون کے خیالات میں تضاد اور طریق تدریس میں کجی نظر آئی جسے اس نے اپنی تحریروں میں موضوع بنایا ہے۔ 53 سال کی عمر میں ارسطو نے اپنے مدینہ الحکمت کی بنیاد ڈالی جہاں اس نے نظری و کلاسیکی طریقہ علم کے بجائے عملی اور عقلی مکتب فکر کو فروغ دیا۔ ارسطو کا خالکس میں7 مارچ 322 قبل مسیح میں انتقال ہوا۔ارسطو صرف فلسفی ہی نہ تھا، بلکہ وہ علم طب، علم حیوانات، ریاضی، علم ہيئت، سیاسیات، مابعدالطبیعیات اور علم اخلاقیات پر قدیم حکما کے مابیں مستند اور صاحب الرائے عالم مانا جاتا ہے۔ اس کی کتب و تحقیقی رسائل کی تعداد ہزار سے زائد ہے۔فلسفہ کے علاوہ جو چیز ارسطو کو سابق فلاسفہ سے ممتاز کرتی ہے وہ اسکا عملی طبیعیات، ہیئت اور حیاتیات میں ملکہ تھا۔ وہ پہلا عالم تھا جس نے علمی اصطلاحات وضع کیں۔ منطق کو باقاعدہ علم کا درجہ دیا۔ اور سیاست و معاشرت کے لیے باضابطہ اصول ترتیب دیے۔ اسکی قائم کردہ اکیڈمی عرصہ دراز تک مرکز علم و فن رہی۔ زیرنظر کتاب  ’’ ارسطو‘‘ شاہد مختار صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں  انہوں نے  ارسطور کی  مختصر  حالات زند گی ، ارسطو کی شخصیت،تالیف وتصانیف،ارسطو کے فلسفہ اخلاقیات ، اور فلسفہ سیاسیات  اور  ان کے نظریات    وتعلیمات کو سپرد قلم کیا ہے ۔(م۔ا)

شاہد پبلشرز اینڈ بک سیلرز لاہور سائنسدان و فلاسفر
3774 5311 ارسطو سے ایلیٹ تک ڈاکٹر جمیل جالبی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر جمیل جالبی بھی ہیں جو ایک اہم مفکر اور بلند پایہ مصنف ہیں اور انہوں نے اس کتاب میں مختلف اہل علم کے لکھے مواد پر اپنا ایک مضمون لکھا جس میں متعلقہ مصنف کا تعارف اور حالات بھی لکھے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے ان تمام مضامین کو ارسطو سے لے کر ایلیٹ تک کے تمام نامور مصنفین پر لکھے مضامین کو جمع کیا ہے۔اس کتاب کا یہ ساتواں ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں اس کتاب کو  خط نستعلیق  میں کمپوز کروایا گیا ہے  جس کی وجہ سے کتاب کی ضخامت کم ہوئی ہے اور رائج رسم الخط کے استعمال سے کتاب کے حسن میں اضافہ بھی ہوا ہے اور اس میں ایک مضمون سنجیدہ فن کار کا تعارف کروا کر اضافہ بھی کاکیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اس کتاب میں مقدمہ میں تسلسل کے ساتھ مغرب کی ڈھائی ہزار سال کی ادبی فکر کے ارتقاء کو موضوع بنایا گیا ہے ‘ اس کے بعد مغرب کی ادبی فکر اور اہم شخصیتوں سے تعارف ہے۔ اس کتاب میں سارے پھول گندھ گئے ہیں جو گلزار مغرب میں پچھلے ڈھائی ہزار سال میں کھلے ہیں۔ اور ہر مضمون کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط قائم کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ارسطو سے ایلیٹ تک ‘‘ ڈاکٹر جمیل جالبی  کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد سائنسدان و فلاسفر
3775 6457 ارض نشانات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شاہ مصباح الدین شکیل

شاہ مصباح الدین شکیل (خطیب مسجد فاران کلب،کراچی) کی تصنیف’’  نشانات ارض نبویﷺ‘‘ اپنی نوعیت کی ایک منفردتحقیقی کاوش ہے۔ارض نبویﷺ کی روحانی سرحدیں تو عالم کون ومکان سے وابستہ ہیں مگر اس کی زمینی سرحدیں نجد وحجاز کی مقدس وادی  سے  بالعموم اور مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کی نورانی بستیوں میں بالخصوص اپنے آثار اور نشانات کےساتھ موجود ہیں نشانات  ارض نبوی ﷺ کے مطالعہ سے  قاری ان نادر تصاویراور نقشوں کی مدد سے اپنے آپ کو ان مناظر کے درمیان گھرا ہوا محسوس کرتا ہے۔کتاب ہذا میں شامل تصاویر ونقشہ جات  متعدد کتابوں، رسائل وجرائد میں موجود تھے لیکن فاضل مرتب نے کمال تن دہی اور محنت ومشقت سے انہیں اس کتاب میں جمع کردیا ہے۔ایسی نادر تصاویر کی جمع آوری ایک زبردست تخلیقی اورتحقیقی کارنامہ ہے ۔کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اندازِ تحریر نہایت دلکش وسادہ  و عام فہم ہے۔ تاریخی حقائق کی وضاحت اس قدر مؤثر انداز میں کی گئی ہے کہ قاری ہر سطر کو دل میں اترتا محسوس کرتا ہے۔یقیناً یہ کتاب ایک ایسا شہ پارہ ہے جسے ہر گھر میں اور ہرکتب خانے کی زینت ہونا چاہیے ۔(م۔ا)

فضلی سنز پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
3776 4596 ارمغان حدیث محمد اسحاق بھٹی

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ارمغان حدیث ‘‘ وطن عزیز کی معروف سوانح نگار مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی مرتب شدہ ہے ۔ موصوف نے اس مجموعۂ حدیث میں آداب واخلاق اور حقوق ومعاملات سےمتعلق ایک سو احادیث مبارکہ کو متن اور ترجمہ وتشریح کے ساتھ جمع کیا ہے ۔دنیا وآخرت کی زندگی کو معطر کرنے والا احادیث رسول ﷺ کایہ ایک خوبصورت گلدستہ ہے ۔جس سے روشن خیالی کے اندھیروں سے نجات کی راہ ہموار ہوگی ۔ ان شاء اللہ (۔م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد علماء
3777 584 ارمغان حنیف محمد اسحاق بھٹی

مولانامحمدحنیف ندوی علیہ الرحمۃ ایک عظیم مفکر،جلیل القدرعالم اورمنفردادیب اوربلندپایہ فلسفی تھے ۔انہوں نے مختلف اسلامی موضوعات پرتیس کے قریب کتابیں تحریرکیں ۔مولانانے قرآن شریف کی تفسیربھی لکھی جوسراج البیان کے نام سے پانچ جلدوں میں شائع ہوئی ۔مولانامرحوم بے پناہ صلاحیتوں اورخوبیوں سے اتصاف پذیرتھے اوراسلام کے لیے ان کی خدمات انتہائی قابل قدرہیں ۔لیکن افسوس کہ عوام میں بہت کم لوگ ان سے واقف ہیں ۔ارباب ذوق کوان سسے روشناس کرانے کے لیے زیرنظرکتاب ’’ارمغان حنیف ‘‘پیش کی جاری ہے جس میں ان کی خدمات وسوانح زندگی بیان کیے گئے ہیں ۔یہاں اس حقیقت کی نشاندہی بھی ضروری ہے کہ مولاناکی فکرکے بعض پہلوارباب علم وتحقیق کی نگاہ میں محل نظرہیں ۔ ؒ تعالیٰ۔


 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور علماء
3778 4919 ارمغان علامہ علاؤ الدین صدیقی پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت

بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام علامہ علاؤ الدین صدیقی صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص علامہ علاؤ الدین صدیقی کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو   جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا  گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ  مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر کا بنیادی مقصد ’’برصغیر میں خدمات حدیث‘‘ ہے۔اور یہ کتاب نہایت محنت اور خلوص سے لکھی گئی ہے۔ اسلوب نہایت عمدہ اور شاندار اپنایا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’ ارمغان علامہ علاؤ الدین صدیقی ‘‘پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت﷾  کی مرتب کردہ ہے اور ان کی  عظیم کاوش ہے ۔ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مسلمہ شخصیات
3779 4623 ارمغان مولانا محمد اسحاق بھٹی حمید اللہ خان عزیز

اس دنیائے فانی میں بسنے والے ہر انسان کا لمحہ بتدریج اس کی شخصیت کی تکمیل کرتا ہے۔ زمانہ اسے مبلغ، محدث، مؤرخ، محقق، مقرر، مصلح، مربی و محسن کے خطابات عطا کرتا ہے۔ ایسے شخص کی زندگی سراپا علم و عمل، سراپا جہاد اور عالم انسانیت کے لیے سرچشمہ ہوتی ہے۔ وہ زندہ رہتا ہے تو محترم و مکرم ہو کر زندگی کے لمحات گزارتا ہےاور اس عالمِ فنا سے منہ موڑتا ہے تو اپنے پیچھے نہ بھلائے جا سکنے والے کارناموں کی ایک تاریخ رقم کر جاتا ہے۔ ایک پورا زمانہ، ایک پورا عہد اس کی شخصیت سے منسوب ہو جاتا ہے۔ مستقبل کے محرر و مؤرخ اسے اوراقِ تاریخ میں یاد گار زمانہ قرار دیتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ارمغان مولانا محمد اسحاق بھٹی﷫‘‘ حمید اللہ خاں عزیز کی ہے۔ جس میں مؤرخ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی سحر انگیز شخصیت، اعلیٰ علمی کردار، رندانہ افعال اور تاریخ ساز افکار پر مشتمل یہ ’’ارمغان‘‘ ہے۔ اس کتاب کو پندرہ ابواب کی شکل میں مولانا صاحب﷫ کی شخصیت و کردار کو مختلف حصوں میں بیان کیا گیا ہے۔ ہم حمید اللہ خاں صاحب کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے علم، عمل، عمر اور مالی و سائل میں اضافہ فرمائے اور انھیں زیادہ سے زیادہ خدمت﷭ دین کے مواقع میسر آئیں۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

دار ابی الطیب، گوجرانوالہ مسلمہ شخصیات
3780 4920 ارمغان پروفیسر حافظ احمد یار پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت

بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر حافظ احمد یار صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص پروفیسر حافظ احمد یار کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو   جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا  گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ  مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر کا بنیادی مقصد ’’برصغیر میں خدمات حدیث‘‘ ہے۔اور یہ کتاب نہایت محنت اور خلوص سے لکھی گئی ہے۔ اسلوب نہایت عمدہ اور شاندار اپنایا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’ ارمغان پروفیسر حافظ احمد یار ‘‘پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت﷾ اور پروفیسر ڈاکٹر محمد سعد صدیقی﷾  کی مرتب کردہ ہے اور ان کی  عظیم کاوش ہے ۔ اس کتاب کے علاوہ آپ دونوں کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مسلمہ شخصیات
3781 4921 ارمغان پروفیسر ملک محمد اسلم ڈاکٹر حافظ محمود اختر

بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر ملک محمد اسلم صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ملک محمد اسلم کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو   جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا  گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ  مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر کا بنیادی مقصد ’’برصغیر میں خدمات حدیث‘‘ ہے۔اور یہ کتاب نہایت محنت اور خلوص سے لکھی گئی ہے۔ اسلوب نہایت عمدہ اور شاندار اپنایا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’ ارمغان پروفیسر ملک محمد اسلم ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر﷾ اور پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت﷾  کی مرتب کردہ ہے اور ان کی  عظیم کاوش ہے ۔ اس کتاب کے علاوہ آپ دونوں کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مسلمہ شخصیات
3782 1314 ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء جلد1 شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس  نظام کی  مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے  اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان  کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں  وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں  مسلہ  خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین  کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
 

قدیمی کتب خانہ، کراچی تاریخ اسلام
3783 4889 ازواج الانبیاء ( علیہن السلام ) احمد خلیل جمعہ

اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ... ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج کے تذکرے ہمیں قرآن مجید،سیرت اور تاریخ کی کتب میں ملتے ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ ازواج الانبیاء‘‘مصنف احمد خلیل جمعہ ، جس کا ترجمہ محمد عبد الرشید قاسمی نے کیا ہے۔اس کتاب میں تخلیق کائنات و نوع انسانی کوبیان کیا گیاہے کہ سب سے پہلےاللہ رب العزت نے حضرت آدم کو پیداکیا اور پھر حضرت حوا کی پیدائش کی جو کہ انسانی افزائش کی مرتکب ٹھہری ۔اس کتاب میں حضرت آدم ،حضرت نوح ، حضرت لوط ، حضرت اسماعیل ،حضرت یعقوب ، حضرت ایوب ، حضرت موسی ٰ، حضرت زکریا ،حضرت ابراہیم اور حضرت محمدﷺ کی ازواج کے حالات اور واقعات کو قرآن کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ اور بہت ساری جگہوں پر حوالہ بالکل نہی دیا گیا، انھیں حوالہ دے کر مکمل کیا جائے۔ زمانے کے اعتبار سے انبیاء کی ازواج اوران کے حالات و واقعات ترتیب سے مرتب شدہ نہیں ہیں، انھیں زمانے کے مطابق ترتیب دیا جائے۔ دعا کا طالب:پ،ر،ر

کتب خانہ شان اسلام لاہور ازواج الانبیاء
3784 5075 ازواج الانبیاء ( محمد حسین ) محمد حسین محوی

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا اور کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو ہر دور کی ضرورت کے مطابق شریعت دے کر بھیجا اور ہر نبی کا بنیادی موضوع توحید کا پرچار تھا۔  انبیاء کے حالات سے آگاہی بہت بڑا علمی فائدہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب انبیاء کرامؑ کی ازواج کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں نبیوں کی بیویوں کے حالات واخلاق کو بیان کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے کے بعد ان سےنیک  سبق حاصل کیا جائے۔ ان میں سے بہت سےازواج نے غیر حق کے مقابلہ میں اپنی صداقت کے آگے بادشاہوں کے جبر اور اپنی جان کا خوف نہیں کیا اور بڑی جرات سے کام لیا نیز اپنے شوہروں کی فرمانبرداری اور ایمانداری کا پورا ثبوت دیا ہے۔  اس کتاب کو پڑھ کر ہمیں ایک عمدہ سبق ملے گا اور ہم اپنی روز مرہ زندگی کے اہم مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔ اس کتاب کی زبان نہایت سلیس اور اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے۔ حوالہ جات کا اہتمام تو کیا گیا ہے مگر کہیں کہیں حوالے ناقص بھی ہیں۔  یہ کتاب’’ ازواج الانبیاء ‘‘ مولی محمد حسین محوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور ازواج الانبیاء
3785 5091 ازواج مطہرات ؓ و صحابیات ؓ انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر  دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ... ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج ، مطہرات و صحابیات کے تذکرے ہمیں ،سیرت اوردیگر تاریخ کی کتب  میں ملتے ہیں   ۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ازواج مطہرات و صحابیات انسائیکلو پیڈیا‘‘ڈاکٹر ذو الفقار کاظم کی ہے۔جس میں آپ ﷺ کی بیویوں کے تذکرے اور صحابیات کے تذکرے بیان کیے ہیں کہ کس قدر انہوں نے اسلام سے محبت کی اور اپنی جان و مال اور اولاد سب کو اللہ کے راستے میں قربان کر دیا۔ گویا کہ یہ کتاب ازواج مطہرات و صحابیات سے متعلق بھر پور معلومات پر مبنی سوالا جوابا لکھی جانے والی سب سے مفصل اور ضخیم کتاب ہے۔ امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم  مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی سیرت صحابیات
3786 6389 ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن حافظ افروغ حسن

ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ  کی  تمام حیثیات جامع ہیں جو ہمار ی  عورتوں کے لیے اسوۂ  حسنہ ہیں۔   کیونکہ امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی یہ پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرر ہے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ازواج مطہرات‘‘ حافظ افروغ حسن کے اردو ڈائجسٹ  میں  امہات المومنین سیرت پر    عام فہم دلنشیں، فکر انگیز  مضامین  کی کتابی صورت ہے۔فاضل مصنف نے تاریخی مواد کی چھان پھٹک میں بڑی محنت اور عرق ریزی سے کام لیا ہے۔اس کتاب کی ایک نمایاں اور قابل ذکر خصوصیت ا س کا مقدمہ ہےجو تقریباً ستر صفحات پر پھیلا ہواہے جس کا عنوان ہے ’’قرآن مجید اور ازواج مطہرات‘‘اس مضمون میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید نےاپنے پیارے نبی کی رفیقہ ہائے  حیات کا کیا مرتبہ اور کیامقام متعین کیا ہے۔نیز اس کائنات کے خالق نے ان مقدس ہستیوں کے ذمے انسانیت کی تعمیر وفلاح کا جو تاریخ ساز کام لگایا تھا اسے انہوں نےکس خوش اسلوبی فرض شناسی سے انجام دیا ہے۔(م۔ا)

رابعہ بک ہاؤس لاہور امہات المومنین
3787 2695 استاد پنجاب عبد المجید سوہدروی

علماء علوم نبوت کے وارثوں میں شمار ہوتے ہیں ۔ ہماری اسلامی درسگاہیں انہی علوم ِنبوت کی درس وتدریس ،تعلیم وتعلم اوراس حوالے سے تزکیۂ نفوس کےادارے ہیں۔برصغیر میں اسلامی درسگاہوں کی ایک مستقل اورمسلسل روایت رہی ہے۔ اٹھارویں صدی میں شاہ ولی اللہ کےخاندان نے اس روایت کا سب سےروشن مرکز تشکیل دیا۔ اس خاندان کےایک چشم وچراغ شاہ محمداسحاق دہلوی سے سید نذیر حسین محدث دہلوی نے تیرہ سال تک تعلیم حاصل کی ۔شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی نے کامل 63 سال تک درس وتدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ برصغیر میں علم حدیث کی تدریس کا سب سے مضبوط مرکز اورقلعہ انہیں کی قائم کردہ درسگاہ تھی ۔جس میں شبہ قارہ کے ہر حصے سےطلبہ استفادے کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ایسے ہی تلامذہ میں ایک تلمیذ الرشید حافظ عبد المنان وزیرآبادی ہیں۔بیسویں صدی میں علوم حدیث کی روایت کومستحکم کرنے میں حافظ عبد المنان وزیر آبادی نےپنجاب میں سب سے زیاد فیض رسانی کےاسباب پیدا کیے ۔ حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادی اپنےعہد میں پنجاب میں حدیث کے سب سےممتاز استاد تھےجن کےتلامذہ پنجاب کےہر حصے میں بالعموم اوراس علمی اور سلفی روایت کے چراغ روشن کرتے رہے۔مولانا حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی ﷫ کو اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ظاہری آنکھوں سے محروم کردیا تھا مگر ان کی دل کی آنکھیں روشن فرمادی تھیں۔ آپ کا شمار ممتاز محدثین میں ہوتا ہے شیخ الکل فی الکل سید نذیر حسین محددہلوی ﷫ نےاپنے اس شاگرد کو جوعمامہ عطا فرمایا تھا اس عظیم شاگرد نے اس عمامے کاحق ادا فرمادیا۔پوری زندگی درس حدیث دیا ۔ مسند حدیث پر فائز ہونے کے بعد آپ نے اپنی زندگی میں 100 مرتبہ درس بخاری دیا۔ ایسی مثالیں اسلامی تاریخ میں نظر نہیں آتیں۔ پیش نظر کتاب ’’استاد پنجاب‘‘ مولانا عبدالمجید سوہدروی کی تصنیف ہے یہ کتاب حافظ عبدالمنان وزیر آبادی کی وفات کےچھ سال بعد 1922 میں شائع ہوئی ۔کتاب ہذا اسی طبع کا جدید ایڈیشن ہے۔اس کتاب میں مصنف نے استاد پنجاب کے ابتدائی حالات، حصول تعلیم کےلیے روانگی،استاد پنجاب کا حدیث سے والہانہ شوق،پنجاب اور وزیرآباد کےحالات، مولانا کی اولاد ،اساتذہ، معاصرین اور آپ کے چند تلامذہ کا تذکر ہ بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔مولانا وزیر آبادی کے حالات واقعات اور اور ان کے سوانح حیات پر مشمتل جامع اور مستند کتاب ہے۔مولانا محمد ادریس فاروقی کی تزئین وترتیب سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور علماء
3788 5178 استاد گرامی مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی محمد اسحاق بھٹی

برصغیر پاک وہند میں مسلک صحابہ کرام اور تابعین عظام اور ان کے پیروکاروں کے مسلک کی ترویج واشاعت میں فحول علماء نے بڑی محنت اور کوشش کیں۔ اس راہ میں انہیں مالی اور بدنی مصائب سہنے پڑے۔ اُن پاک باز ہستیوں نے اپنے اپنے دور میں اشاعت اسلام کی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ یہ ہمارے محسن اور شکریے کے لائق ہیں۔ بیسویں سن عیسوی کے ممتاز علمائے اہل حق میں شیخ الحدیث حضرت مولانا ابو الطیب محمد عطاء اللہ حنیف کا اس گرامی نمایاں نظر آتا ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مولانا عطاء اللہ حنیف کے احوال وکوائف بیان کیے گئے ہیں۔ مصنف کا بے مثال حافظہ ہے کہ جو انہوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصے کے واقعات اور احوال وکوائف اور ان کی جزئیات تک اس میں بیان کی ہیں۔اور اس میں انداز بیان بھی دلچسپ ہے کہ آدمی اس کے سحر میں کھو جاتا ہے۔ اور اس میں دی گئی تفصیلات اگرچہ اوراق پارینہ ہیں لیکن قاری کے لیے اوراق تارزہ ہی ہیں۔ یہ کتاب’’ استاد گرامی مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ لاہور علماء
3789 5462 استعماری تاریخ کے سیاہ اوراق شہباز حسین بارا

استعماریت کے معنیٰ ایک ملک کے ذریعہ دوسرے ملک یا علاقہ کو بتدریج اور منظم طریقہ سے سیاسی اور اقتصادی طور پر محکوم بنانے یا ایسے محکوم علاقوں کو برقرار رکھنے کی پالیسی کے ہیں۔ اس معنیٰ میں نوآبادیوں یا محکوم علاقوں کا وجود قدیم زمانہ سے ملتا ہے۔ ایشیا میں عربوں، منگولوں اور چینیوں کی توسیع، استعماری نوعیت کی تھی۔ خصوصی طور پر استعمار سے مراد یورپی طاقتوں کی پندرہویں اور سولہویں صدی کی جغرافیائی دریافتوں کے بعد سے سمندر پار علاقوں میں جنگ، فتوحات اور خالی علاقوں میں نوآباد کاری کی کوششوں سے ہے۔ استعماری طاقتیں نئے علاقوں کی تلاش، نوآباد کاری اور جنگ کے حادثوں سے استعماری طاقتیں بن گئیں۔ یورپی استعمار انیسویں صدی کے خاتمہ تک اپنے عروج کو پہنچ چکا تھا جس کے محرکات سیاسی اور اقتصادی دونوں تھے۔ ایشیا اور افریقہ میں یورپ کی استعماری توسیع کا محرک سامراجیت بھی تھی یعنی اندرون یورپ بڑی طاقتوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش میں سمندر پار مقبوضات کا حصول قومی طاقت کی نشانی اور اس کی بنیاد سمجھا جاتا تھا۔استعماری تسلط اور استعماری حکومت کے جواز میں کئی طرح کے دلائل دئیے جاتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’استعماری تاریخ کےسیاہ اوراق‘‘ جناب شہباز حسین بارا کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں انسانی تاریخ کےانتہائی المناک پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ۔تاریخ کے یہ تلخ اور سیاہ ابواب کمزور قوموں کے خلاف استعمار یعنی طاقتور ظالم قوموں کے ظلم کی عبارت ہیں اور نئی نسل کے لیے معلومات او رہنمائی کا خزانہ لیے ہوئے ہیں۔مصنف موصوف نے بڑے جذبے اور ہمت کےساتھ تاریخ کےمختلف ادوار میں استعمار کے ہتھکنڈے اور انسانیت کےخلاف ظالمانہ اقدامات بے نقاب کیے ہیں وہ حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کےلیے کافی ہیں جو آج کےاستعمار کی حاشیہ نشینی کر رہے ہیں ۔(م۔ا) 

اذان سحر پبلی کیشنز لاہور سفرنامے
3790 677 اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ ۔ جلد اول، پارٹ1 علی بن محمد الجزری

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ پاک طینت ہستیاں ہیں جنہوں نے دین اسلام کی نشر و اشاعت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور دین اسلام کی شمع تاقیامت  روشن رکھنے کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہ کیا۔ زیر نظر کتاب ’اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ‘ میں انہیں بزرگ ہستیوں کی زندگی کے لمحات کو الفاظ جامہ پہنایا گیا ہےتاکہ اہل اسلام ان کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے لیے راہ عمل متعین کریں۔ اس کتاب میں ایسے ہزاروں صحابہ کرام کے حالات و واقعات بھی سامنے آگئے ہیں جن کے نام تک سے عموماً  لوگ ناواقف ہیں۔ ان کے تقوی و للہیت، صبرو استقامت، انکسار و تواضع اور جانبازی و خوش اخلاقی دیکھ کر اندازہ ہے کہ واقعتاً یہ لوگ اس قابل تھے کہ خدا تعالیٰ ان کو بیشتر دفعہ ’ ؓ و رضوا عنہ‘ کا سرٹیفیکیٹ دیتا۔ ان کی انہی خوبیوں کی وجہ سے آج تک فوز و سعادت کے چراغ روشن ہیں۔ اس کتاب کے مصنف علامہ ابن اثیرعلی نب محمد الجزری ہیں جو ثقاہت و عدالت سے متصف اور حفظ و ضبط کے خصائص سے بہرہ مند ہیں۔ انہوں نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے تذکرے حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کیے ہیں۔ مولانا کی تالیف کردہ عربی کتاب آٹھ حصوں پر مشتمل تھی جس کے پہلے سات حصوں کا اردو ترجمہ انڈیا کے عالم دین مولانا عبدالشکور فاروقی نے کیا ہے جبکہ آٹھویں اور آخری حصے کا ترجمہ مختلف علما نے مل کر کیا ہے۔ یہ کتاب اصحاب رسولﷺ کے حالات و واقعات پر ایک اساسی تالیف ہے اور گویا ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔
 

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور سیرت صحابہ
3791 5073 اسلاف کے سنہرے اقوال محمد اویس سرور

تجربہ انسان کا ایسا ساتھی ہے جو اسے اس وقت ملتا ہے جب وہ بہت کچھ کھو چکا ہوتا ہے اور اس کے پاس ان تجربوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تھوڑی سے فرصت باقی رہ جاتی ہے۔ جوں جوں انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے تجربات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ فطرت کا مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے تجربات اس کی اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے ہوتے ہیں۔ اس لیے عقل مند قومیں ہمیشہ اپنے بزرگوں کے تجربات‘ مشاہدات اور آراء سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں ساتھ لے کر زندگی گزارتی ہیں۔ بزرگوں کے اقوال وتجربات نوجوانوں کے افکار بناتے ہیں اور یہ افکار تخلیق کی جڑ قرار دیئے گئے ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس میں نبیﷺ کے ساتھ ساتھ‘ نبیﷺ کے اصحاب‘ ائمہ دین‘ صوفیا‘ عظام‘ علماء کرام اور اہل علم ودانش میں سے کچھ مایۂ ناز شخصیات کے اقوال کو جمع کیا گیا ہے۔  مصنف نے اختصار کے ساتھ جامع مفاہیم پر مشتمل اقوال کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور ہر قول کو تاریخ وسیر اور حدیث کی معتبر کتابوں سے نقل کیا گیا ہے اور مکمل حوالہ بھی دیا گیا ہے تاکہ ان کی استنادی حیثیت باقی رہے اور پڑھنے والوں کو کامل تشفی حاصل ہو۔ اس میں جمع کردہ اقوال: عقائد وعبادات‘ معاملات ومعاشرت‘ اصلاح وتصوف‘ اخلاق حسنہ کے فضائل اور اخلاق سیئہ کے رذائل وغیرہ کے موضوعات پر مشتمل ہیں۔ ۔ یہ کتاب’’ اسلاف کے سنہرے اقوال ‘‘ مولانا محمد اویس سرور کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیت العلوم، لاہور سیرت سلف صالحین
3792 5398 اسلام ایک نظر میں ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

اسلام دین ہدی بھی اور دین فطرت بھی‘ یہ کائنات کے پیدا کرنے والے نے اپنے بندوں کے فائدے اور ان کی زندکیوں کو آسان بنانے کے لیے(آسان انداز میں) اپنی طرف سے نازل کیا۔ خالقِ کائنات سے بڑھ کر انسان کی ضرورت‘ فطرت اور نفسیات کو کون جان سکتا ہے‘ وہی جانتا تھا کہ کس نظامِ حیات میں انسان صحیح طرح رچ بس سکتا اور کامرانیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے‘ چنانچہ اُس نے ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرنے والا دین نازل کیا اور اپنے آخری رسول حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے ذریعے دین کی تکمیل اور اتمام کر کے دین کو خوب سنوارا‘نکھارا اور عملی شکل میں واضح کیا۔ لیکن بعد میں اس میں انسانی اختراعات کی ملاوٹ سے مشکل سے مشکل تر بنتا چلا گیا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے اسلام جیسے دین فطرت کو آسان تر انداز میں اختصار کے ساتھ ایک دینِ حیات اور نظام زندگی کے طور پر کتابی شکل میں ہمارے سامنے رکھا ہے۔ مصنف نے صحیح معنوں میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے۔ متعلقہ عنوان پر چند سطریں لکھ کر مفہوم کو واضح کیا اور اس عنوان پر قرآن واحادیث پر مبنی مزید حوالہ جات بھی دے دیے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام ایک نظر میں ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

 

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور تاریخ اسلام
3793 7120 اسلام جمہوریت اور آئین پاکستان سجاد اظہر

1973ء کا آئین، پاکستان کی ایک ایسی دستاویز ہے جو قومی وحدت، مسلکی استحکام اور ملی وقار کی علامت ہے،1973ء کا آئین اگرچہ اسلامی ہے لیکن عملی طور پر اس کا نفاذ نہ ہونے کے برابر ہے؛ کیونکہ اس کی اہم ترین اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یا پھر ان پر عمل انتہائی محدود شکل میں ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام ،جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سڈڈیز کے زیر اہتمام اسلام آباد، لاہور ،کراچی میں آئین پاکستان اور جمہوریت کے عنوان پر علماء کرام کے مکالموں کی اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں علمائے کرام اور مذہبی سکالرز نے جن امور پر اتفاق کیا ان کو سفارشات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔ جناب سجاد اظہر صاحب نے ان مکالمات کو مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز تاریخ پاکستان
3794 4316 اسلام کا نظام مساجد محمد ظفیر الدین

مساجد کی تعمیر اور آبادکاری ایمان کی علامت ہے ۔مساجد دین اسلام میں ایک عظیم دینی شعار اور درخشاں علامت کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ روئے زمین کا سب سے بہتر ٹکڑا ہیں۔اسلام اور مسلمانوں کا مرکزی مقام اور ہیڈ کوارٹر یہی مساجد ہیں ۔ مسجد سے قلبی لگاؤ اور پابندی کے ساتھ اس کی حاضری ایمان کی نشانی ہے۔ مساجد روزِ اوّل سے رشد وہدایت، اسلام کی تبلیغ واشاعت اور ملی جدوجہد کا مرکز رہی ہیں۔ یہیں سےپیغامِ اسلام ساری ساری دنیا میں نشر ہوتاہے ۔ ملت اسلامیہ کی علمی، ثقافتی اور روحانی قوتوں کا یہی سرچشمہ ہیں۔ یہیں سے امت محمدیہ نے ماضی میں بھی اسلام کا سبق لیا اور آئندہ بھی سب سے بڑا علمی اور ثقافتی مرکز مساجد ہی رہیں گی۔ (ان شاء اللہ ) مگر افسوس مسلمانوں کےملی انحطاط سے مساجد بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مسجد اپنے شرعی مقاصد اور روح سےخالی ہوتی جارہی ہیں۔ دین سے جاہل ،دنیوی جاہ جلال اور ٹھاٹھ باٹھ کےپجاری متولیان کی اجارہ داری کے سبب مساجد کا ماحول بے رو ،وحشت ناک اور خستہ ہوتا جارہا ہے۔ جس سے ملتِ اسلامیہ کی تربیت اور نشوو نما پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے ضرورت اس امر کی ہےکہ مساجد کا حقیقی مقام اور اصلی حیثیت بحال کی جائے ۔ زیرنظر کتاب ’’ اسلام کا نظام مساجد‘‘ مولانا ظفیرالدین ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں اسلام کے نظام مساجد کے تمام گوشوں پر مکمل اور دلپذیر بحث کی ہے جس میں مسلمانوں کے لیے مسجد سے متعلق ہر قسم کی معلومات نہایت عام فہم انداز میں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کردی ہیں ۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3795 3253 اسلام کا نظریہ تاریخ محمد مظہر الدین صدیقی

افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ  بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی  اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی  اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔اسی تغیر حال اور انقلاب کیفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید فرماتا ہے:وتلک الایام نداولھا بین الناس(3:140)اور یہ زمانہ کے انقلابات ہیں جن کو ہم لوگوں میں گردش دیتے رہتے ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں  جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظریہ تاریخ "محترم محمد مظہر الدین صدیقی کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اقوام کے عروج وزوال کی اسی تاریخ کو بیان ہے کہ جب قومیں اللہ کی نافرمانی کرتی ہیں تو اللہ تعالی انہیں پستی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام  مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین (راسخ)

مکتبہ جمال، لاہور تاریخ اسلام
3796 611 اسلامی تاریخ کے دلچسپ اور ایمان آفریں واقعات ابو مسعود عبد الجبار سلفی

اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء،سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے ۔زیر نظر کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت و بسالت،رافت و رحمت فہم و فراست ،جو دوسخا،بدل وعطا،عفو و حلم،حق گوئی و بیباکی ،ہمدردی وغساری کے بے نظیر واقعات انتہائی دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب سے ہمیں اپنے روشن ماضی سے آگہی حاصل ہو گی جس سے حال کو سنوارنے میں مدد ملے گی اور درخشندہ مستقبل کی جانب پیش قدمی ممکن ہو سکے گی۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)

الہادی للنشر والتوزیع لاہور قصص و واقعات
3797 2829 اسلامی خلفاء و ملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ حافظ صلاح الدین یوسف

ایک نکتہ داں شخص نے کسی قدر سچ کہا ہے کہ "ہم کو صرف یہی رونا نہیں ہے کہ ہمارے زندوں کو یورپ کے زندوں نے مغلوب کر لیا ہے، بلکہ یہ رونا بھی ہے کہ ہمارے مردوں پر یورپ کے مردوں نے فتح پا لی ہے۔"ہر موقع اور ہر محل پر جب شجاعت،ہمت،غیرت،علم وفن الغرض کسی کمال کا ذکر آتا ہے تو اسلامی ناموروں کی بجائے یورپ کے ناموروں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ قوم سے قومی حمیت کا مادہ بالکل جاتا رہا، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدید ےعلیم میں ابتداء سے انتہاء تک اس بات کا موقع ہی نہیں ملتا کہ اسلاف کے کارناموں سے واقفیت حاصل کی جائے۔ اس لئے جب خصائل انسانی کا ذکر آتا ہے تو خواہ مخواہ انہی لوگوں کا نام زبان پر آجاتا ہےجن کے واقعات کی آوازیں کانوں میں گونج رہی ہیں اور یہ وہی یورپ کے نامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ" جماعت اہل حدیث کے معروف اور نامورمفسر مولف محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی کمی کو پورا کرنے کی سعی مشکور کی ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں "اسلامی ریاست کے تصور" کو اجاگر کرنے اور اسلامی کے نامور حکمرانوں اور مشاہیر کی سوانح حیات کو قلم بند کرتے ہوئے ہمیں اپنے اسلاف کے نمونے کو اپنانے کی جدوجہد کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور تاریخ اسلام
3798 5838 اسلامی خلفاء و ملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ ( جدید ایڈیشن ) حافظ صلاح الدین یوسف

ایک نکتہ داں شخص نے کسی قدر سچ کہا ہے کہ "ہم کو صرف یہی رونا نہیں ہے کہ ہمارے زندوں کو یورپ کے زندوں نے مغلوب کر لیا ہے، بلکہ یہ رونا بھی ہے کہ ہمارے مردوں پر یورپ کے مردوں نے فتح پا لی ہے۔"ہر موقع اور ہر محل پر جب شجاعت،ہمت،غیرت،علم وفن الغرض کسی کمال کا ذکر آتا ہے تو اسلامی ناموروں کی بجائے یورپ کے ناموروں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ قوم سے قومی حمیت کا مادہ بالکل جاتا رہا، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدید ےعلیم میں ابتداء سے انتہاء تک اس بات کا موقع ہی نہیں ملتا کہ اسلاف کے کارناموں سے واقفیت حاصل کی جائے۔ اس لئے جب خصائل انسانی کا ذکر آتا ہے تو خواہ مخواہ انہی لوگوں کا نام زبان پر آجاتا ہےجن کے واقعات کی آوازیں کانوں میں گونج رہی ہیں اور یہ وہی یورپ کے نامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ" جماعت اہل حدیث کے معروف اور نامورمفسر مولف محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی کمی کو پورا کرنے کی سعی مشکور کی ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں "اسلامی ریاست کے تصور" کو اجاگر کرنے اور اسلامی کے نامور حکمرانوں اور مشاہیر کی سوانح حیات کو قلم بند کرتے ہوئے ہمیں اپنے اسلاف کے نمونے کو اپنانے کی جدوجہد کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

حارث پبلیکیشنز تاریخ اسلام
3799 6922 اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) مختلف اہل علم

اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں ۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور کا اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘  مختلف اہل قلم کے مضامین کا مجموعہ ہے ۔پہلا مضمون بعنوان  اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ از حافظ صلاح الدین یوسف    رحمہ اللہ ۔اسی مضمون کو کتاب کا عنوان بنایا گیا ہے  دوسرا مضمون  بعنوان حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور یزید رحمہ اللہ کی ولی عہدی  از مولانا  حسین ااحمد مدنی  رحمہ اللہ ۔ اور تیسرا مضمون بعنوان سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور یزید کی ولی عہدی از مولانا عبد العلی فاروقی ۔چو تھے نمبر  پر  دو مضمون بعنوان   حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے کربلائی خروج کی بنیاد کیا تھی ؟ ،یزید  بن معاویہ  کا فسق  و فجور از مولانا ابو ریحان عبد الغفور سیالکوٹی رحمہ اللہ ۔ پانچواں مضمون تصویر کا دوسرا رُخ از مولانا مطلوب الرحمٰن ندوی نگرامی رحمہ اللہ    ہےاس کے علاوہ  مرتب کتاب فہد حارث کے  چند مضامین بھی  شامل کتاب ہیں ۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز تاریخ اسلام
3800 4500 اسلامی علوم و فنون ہندوستان میں سید عبد الحئی ندوی

حکیم سید عبد الحی ندوی عالم اسلام کے معروف اسلامی سکالر و ادیب،مصنف کتب کثیرہ مولانا سید ابو الحسن ندوی ﷫ کے والد گرامی ہیں۔ موصوف اپنے وقت کے معروف عالم دین اور مؤرخ تھے مولانا عبد الحی صاحب کی آٹھ جلدوں میں مبسوط نزھۃ الخواطر کو آج بھی دینی وعلمی حلقوں میں حوالے کی کتاب کے طور پر بلند مقام حاصل ہے۔ اس میں انھوں نے ساڑھے چار ہزار سے زائد شخصیات کے حالات قلمبند کئے ہیں اس کے علاوہ گل رعنا اور معارف الموارف فی انواع العلوم و المعارف (عربی) جیسی ان کی تصانیف برصغیر پاک وہند کے علمی ذخیر ے میں امتیازی شان کی حامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی علوم و فنون ہندوستان میں ‘‘مولانا حکیم سید عبد الحی کی ہندوستان کی تہذیب وثقافت کے متعلق تصنیف کردہ عربی کتاب ’’الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے استاذ مولاناابو العرفان ندوی نے کیا ہے یہ ترجمہ پہلے 1970ء میں شائع ہوا تھا   زیر تبصرہ ایڈیشن اسی کا جدید معیاری ایڈیشن ہے جسے دار المصنفین نے 2009ء میں شائع کیا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے ہندوستانی علما ومصنفین کی تصانیف کی ایک فہرست مرتب کی ہے۔ یہ تنہاکتابوں کی فہرست نہیں ہے بلکہ اس کے ضمن میں ہندوستانی مسلمانوں کی پوری علمی تعلیمی اور ذہنی و فکری تاریخ بھی آگئی ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ برصغیر
3801 5663 اسلامی علوم کا ارتقاء عہد سلطنت کے ہندوستان میں ظفر الاسلام اصلاحی

ہندوستان میں  عہدسلطنت اسلامی  بہت سے خصوصیات کا حامل ہے ۔اس دور میں  جہاں سیاسی  وانتظامی  اداروں کوترقی ملی مسلم حکومت کی توسیع کا سلسلہ جاری ر ہا وہاں اس  سلطنت  اسلامی کے  دور میں علوم وفنون میں بڑی ترقی کی۔اس عہد اسلامی میں اہل علم وفن کے لیے ایسا ساز گار ماحول فراہم  ہواکہ  وہ اپنے اپنے میدانوں میں علمی خدمات انجام دے کر  مختلف علوم وفنون کے فروغ کا ذریعہ بن سکیں۔ عہد سلطنت  کے ابتدائی دور میں علوم وفنون کا فروغ دہلی  ودوسرے مقامات پر سکونت اختیار کرنے والے بیرونی علماء کی مرہون منت رہا۔ رفتہ رفتہ ہند نژاد تعلیم یافتہ مسلمان اس لائق ہوگئے کہ وہ تدریسی وتالیفی کاموں حصہ لے سکیں۔علماء وقت  نےتدریس کے مشغلہ کو ایک عظیم دینی خدمت سمجھا اور بڑے ذوق وشوق سے اس میں حصہ لیا تو معاصر حکمرانوں نے اس  خدمت انجام دینے والوں کی سرپرستی فرمائی اور مکاتب ومدارس کے قیام وانصرام میں کافی دلچسپی لی ۔ علماء کی کوششوں اور اہل علم کے سلسلہ میں سلاطین  کےحوصلہ افزا رویّہ کا نتیجہ یہ  ہوا کہ علم کی روشنی شہروں وقصبوں کے علاوہ قریات میں بھی پھیل گئی۔اس عہد میں بہت سے علماء نے علوم اسلامیہ کو تصنیف وتالیف کاموضوع بنایا اور اس کےلیے   عربی وفارسی دونوں زبانوں کو اختیار کیا۔تفسیر ، حدیث  وفقہ کی جو کتابیں اس زمانہ میں درس وتدریس کے لیے معروف ومقبول تھیں ان کی شروح وحواشی تیار کرنے کے علاوہ  معاصر علماء وفضلاء نے ان علوم سے متعلق طبع زاد تحریریں بھی پیش کیں اور اسلامی علوم کا ایک ایسا قیمتی لٹریچر تیا ر کیا جو نہ صرف اس زمانہ کے لیے مفید ثابت ہوا بلکہ بعد کے دور کے لوگوں کےلیے  باعث افادہ بنا اور آج بھی اس سے فیض یابی کا سلسلہ جاری ہے ۔محترم جناب ظفر الاسلام اصلاحی   نے  زیر نظر کتاب ’’ اسلامی علوم  کا ارتقاء  عہد سلطنت کے ہندوستان میں   ‘‘  میں  اسلامی علوم کے ارتقاء میں عہد سلطنت کے علماء کی خدمات کا تفصیلی مطالعہ پیش کیا  ہے   اور اس میں سلاطین دہلی کا جو  حصہ رہا ہے اسے بھی منظر عام پر لانے کی کو شش کی گئی ہے۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب اول  عہد سلطنت میں علم قراءات کے ارتقاء کے متعلق ہے ۔باقی تین ابواب  کا تعلق علم قرآن ،حدیث وفقہ سے ہے  جو اسلام کے بنیادی علوم ہیں۔فاضل مصنف نے  پہلے  درس وتدریس سے متعلق علماء کی خدمات کا جائزہ لیا ہے پھر ان کے تصنیفی وتالیفی کارناموں پر روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)

اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی تاریخ برصغیر
3802 5522 اسلامی نظریہ اجتماع حیدر زمان صدیقی

اسلام نے ا نسان کے یقین اور اس  کےاعمال کی بنیاد رکھی  ہے اس  ناقابل انکار حقیقت پر  کہ انسان خود بخو د  پیدا نہیں ہوا بلکہ کسی ذی شعور صاحب ادراک ہستی برتر نے اسے پیدا کیا ہے ۔ اور اس لیے انسانی  اعمال  وافکار کا محض اس کی رضا واطاعت کے لیے ہونا ضروری ہے ۔انسان کی زندگی انفرادی ، عائلی اوراجتماعی تمام تر اسی مقصد واصول کے تحت تو صحیح  ہے ورنہ غلط ہے۔انسان بولے تواس کے لیے  اور چپ رہے تو اس کے لیے ، شادی کرے بچوں سے محبت کر ے، پڑسیوں کی امداد  کرے یا ملی وقومی فرائض  کو ادا کر ے  الغرض تمام تر امور اسی  ذات واحد کی منشاء  کےلیے  ہوں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’اسلامی نظریہ اجتماع‘‘   جناب حیدر زماں صدیقی کی   مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں  اسلام کے ہمہ گیر نظریہ اجتماع کی حقیقت اوراجزاء ترکیبی  سےبحث کی گئی ہے۔طرزِ بیان شگفتہ اور مدلل ہے مصنف نے دلنشیں انداز میں مسئلہ زیربحث سے متعلق تقریباً سب کچھ کہہ دیا ہے   پہلی دفعہ یہ کتاب تقسیم ہند کےوقت اگست؍1947ء کو  حید رآباد دکن سے شائع ہوئی۔موجود ہ ایڈیشن ادارہ  ترجمان القرآن ،لاہور نے  1989ء میں شائع کیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور تاریخ اسلام
3803 2546 اسلامی پیغام کے اولین علمبردار سید محب الدین الخطیب

صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریمﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔لیکن بعض لوگوں  نے صحابہ کرام کے باہمی اجتہادی اختلافات کو سامنے رکھ کر ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دینا شروع کر دی ہے۔مشاجرات صحابہ کے بارے میں امت نے ہمیشہ محتاط موقف اختیار کیا ہے اور ان کے باہمی اختلافات کو حسن ظن پر محمول کر کے  صحابہ دشمنی سے امکانی حد تک اجتناب کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی پیغام کے اولین علمبردار "ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ سید محب الدین الخطیب﷫کی عربی تصنیف "حملۃ رسالۃ الاسلام الاولون"کا اردو ترجمہ ہے۔ اردوترجمے کی سعادت محترم محمد اسلم سیف فیروز پوری نے حاصل کی ہے۔مولف  ﷫نے اس کتاب میں مشاجرات صحابہ  پر بڑی اہم گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام  سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ سعیدیہ فیض آباد فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
3804 261 اسماء الرسول محمد ایوب سپرا

محمد ﷺ  کا نام نہ صرف تمام مسلمانوں کے ہاں نہایت عزت واحترام والا ہے بلکہ تمام مخلوقات میں اس اسم کونہایت افضل واکمل جانا اور توقیر کی نظر سے دیکھا گیا ہےاہل ایمان نے جس قدر اس اسم گرامی کی توقیر کی  وہ اظہر من الشمس ہے ،دوسرے مذاہب والوں نےبھی اس  نام کونہایت عزت واحترام کے ساتھ پکارا او رنظریاتی مخالفت کے باوجود اس میں کوئی بگاڑ پیدا نہ کیا اللہ تعالی نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید  میں  رسول اللہ ﷺ کو کئی مقامات پر مخاطب فرمایا لیکن جب بھی آپ کا ذکر خیر آیا اکثر کسی صفاتی نام سے پکارے گئےجیسے اے رسول،اے نبی،اےاوڑھ لپیٹ کر سونے والےوغیرہ یہ اللہ تعالی کی خاص محبت وشفقت ہے اپنے اس بندے اور رسول کے ساتھ جس کا ذکر خیر اس کتاب میں ہوگا۔اور یہ مختصر کتابچہ آپ ﷺ کے ذاتی وصفاتی ناموں پرمشتمل  ہے ناموں کےساتھ  ساتھ ان کے معانی اور مفاہیم کو بھی اجاگر کیا ہے جس سے آگاہی ہر اس آدمی کے لیے ضروری ہے جو نبی ﷺ سے محبت کا دعوی کرتاہے ۔

مکتبہ سبل السلام، کراچی سیرت النبی ﷺ
3805 5429 اسمٰعیل شہید عبد اللہ بٹ

ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’شاہ اسماعیل شہید‘‘ آل پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ، لاہور کے سیکرٹری جناب عبد اللہ بٹ کی مرتب شدہ ہے دراصل یہ کتاب ان 12مقالات کا مجموعہ ہے جو’’ یوم شاہ اسماعیل شہید‘‘ کے موقع پر مشاہیر قلمکاروں نے پیش کیے گئے۔یہ مجموعہ مقالات دسمبر 1946ء میں ہوا۔ ان مقالات میں شاہ اسماعیل شہید کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بے نقاب کیا گیا ہے ۔ان مقالات میں وہ مقالات ہیں جو پہلے انگریز ی زبان میں شائع ہوئے تھے انگریزی مقالات کو اردو میں منتقل کر کے اس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے ۔مولانا سید ابو الاعلی مودودی کے مختصر کتابچہ سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔(م۔ا)

قومی کتب خانہ لاہور علماء
3806 186 اسو ۂ حسنہ (ہدی الرسول) اختصارزادالمعاد فی ہدی خیر العباد ابن قیم الجوزیہ

امام ابن القیم ؒ کی ایک جلیل القدر مبسوط کتاب "زاد المعاد فی ہدی خیر العباد" کے نام سے  فن سیرت میں ایک نمایاں اہمیت کی حامل کتاب ہے۔ جس میں فقہی موشگافیوں، کتب فقہ کے مجادلات، قیل و قال، متعارض اقوال سے صرف نظر کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی عملی تعلیم کو پیش کیا گیا ہے۔ زاد المعاد چونکہ ایک ضخیم کتاب ہے جس میں اکثر مسائل عوام کی بجائے اہل علم سے تعلق رکھتے ہیں۔ عوام کی آسانی اور طریقہ نبوی ﷺ کی آسان فہم تشریح کیلئے  زیر تبصرہ کتاب میں اسی مشہور تصنیف کی تلخیص کی گئی ہے۔ اسوہ حسنہ کے موضوع پر بلاشبہ یہ ایک شاندار تصنیف ہے۔

قرآن آسان تحریک سیرت النبی ﷺ
3807 902 اسوہ حسنہ ﷺ ابن قیم الجوزیہ

امام ابن قیمؒ کا شمار  شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کے اخص الخاص شاگردوں میں ہوتا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ کے بعد ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے پایہ کاکوئی محقق اور مسلک سلف کا کوئی ایسا شارح نہیں گزرا۔ اس کا منہ بولتا ثبوت ان کی بلند پایہ تصنیفات ہیں۔ پیش نظر کتاب بھی امام صاحب کی سیرت پر لکھی جانے والی کتاب کی ملخص شکل ہے۔ جوانھوں نے ’زاد المعاد فی ہدی خیر العباد‘ کے نام سے لکھی، جس میں انھوں نے دیگر سیرت نگاروں سے الگ ایک اچھوتا اسلوب اختیار کیا۔ یہ کتاب کافی ضخیم تھی اس لیے ضروری ہوا کہ اس کا اختصا رکیا جائے اور ان تمام مباحث کو نکال دیا جائے جو علما کے مخصوصات سے ہیں تاکہ براہ راست عوام اس سے فیض یاب ہو سکیں۔ مصر کے مشہور عالم محمد ابو زید نے اس کمی کو پورا کرتے ہوئے  ’ہدی الرسول‘ کے نام سے اس کا اختصار کیا جس کا اردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی افادیت اس اعتبار سے مزید بڑھ جاتی ہے کہ اس کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے والے عبدالرزاق ملیح آبادی رحمۃ اللہ علیہ ہیں، جن کی اردو دانی میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔ مصنف نے نہایت خوبصورت انداز میں دریا کو کوزے میں بند کرتے ہوئے سیرت کے تمام نقوش کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔(عین۔ م)
 

مکتبہ محمدیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3808 1845 اسوہ حسنہﷺ ابن قیم الجوزیہ

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔زیر تبصرہ کتاب "اسوہ حسنہﷺ " شیخ الاسلام امام ابن قیم کی معرکۃ الآراء کتاب زاد المعاد فی ھدی خیر العباد کا اختصار اور اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی نے کیا ہے۔ مولف حق گوئی وبے باکی،وسعت نظر اور ندرت فکر میں سیرت نگاری کے حوالے سے ایک منفرد اور ممتاز مقام رکھتے ہیں۔اور یہ کتاب بھی ان کی نبی کریم ﷺ سے محبت کا بھر پور اظہار ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی سیرت النبی ﷺ
3809 4101 اسوہ صحابہ ؓ (جدید ایدیشن) عبد السلام ندوی

آج سے چودہ صدیاں قبل جب لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں تین سوساٹھ بتوں کو پوجا جاتا تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی اور چاروں طرف بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی رحمت کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کے لیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں ہی ایک مختصر سی جماعت آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس جماعت نے آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی خاطر تن من دھن کی بازی لگادی ۔چنانچہ رسول کریمﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت سے جزیرۃ العرب کی کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد میں آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے مراتب عالیہ طے کرنے کے باوجود بھی ان اصحاب رسول ؐ کے مرتبے کو ہر گز نہیں پہنچ سکتی ۔ صحابہ کرام ﷢ کی جماعت انبیاء ورسل کے بعد سب مخلوق سے افضل ترین جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ نبوت سے صحابہ کے فضائل و مناقب کو بیان کیا۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسوۂ صحابہ ‘‘مولانا عبد السلام ندوی ﷫ کی مرتب شدہ کا جدید ایڈیشن ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے صحابہ کرام ﷢ کی حیات طیبہ، علم وعمل،امن وآشتی، عدل وانصاف، شفقت ورافت ، عزم وہمت جرات وشجات صدق وصفا اوراخلاق وتمدن کے دلنشیں تذکروں کو بڑے آسان اندا ز میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور سیرت صحابہ
3810 3720 اسوہ صحابہ کاملؓ عبد السلام ندوی

صحابہ  نام  ہے  ان نفوس  قدسیہ  کا جنہوں  نے   محبوب  ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا  اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو  اپنے   ایمان  وعمل میں پوری طرح سمونے کی  کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام   کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔یو  ں تو حیطہ اسلام  میں آنے   کے بعد صحابہ  کرام    کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام   کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسوۂ صحابہ کامل‘‘مولانا عبد السلام ندوی ﷫ کی مرتب شدہ  ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے  صحابہ کرام   کی حیات طیبہ، علم وعمل،امن وآشتی، عدل وانصاف، شفقت ورافت ، عزم وہمت جرات وشجات صدق وصفا اوراخلاق وتمدن  کے دلنشیں تذکروں کو بڑے آسان اندا ز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامی کتب خانہ لاہور سیرت صحابہ
3811 4868 اسوہ کامل (عبد الرؤف ظفر) پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

انسانی ہدایت کے لیے اللہ رب العزت نے جہاں وحی جیسے مستند ذریعہ علم پر مشتمل 315 کتب اور صحائف نازل کیے وہیں ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب انبیائے کرام﷩ بھی مبعوث فرمائے‘ جن کے نام تورات ‘زبور‘ انجیل اور قرآن مجیدجمیں ملتے ہیں مگر ان کے تفصیلی حالات اور ان کی جامع خدمات مفقود ہے۔ یہ اعزاز وامتیاز تاریخ میں صرف اور صرف ایک شخصیت کو حاصل ہے وہ جناب محمد الرسولﷺ کی ذات گرامی ہے جن کے حالات اور تعلیمات پورے استناد اور جامع تفصیلات کے ساتھ محفوظ اور موجود ہیں۔ آپ﷤ کی سیرت پر ایک سو سے زیادہ زبانوں میں اور ایک لاکھ کے قریب نظم ونثر کے مختلف اصناف میں نمونہ ہائے سیرت ملتے ہیں۔ اسی طرح زیرِتبصرہ کتاب’’ اسوۂ کامل‘‘ مصنف کے گراں قدر مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے جن میں سے بعض معروف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں‘ ان موضوعات پر نگاہ ڈالیں تو احساس ہوتا ہے کہ مصنف نے دور حاضر میں سیرت کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے سیرت کی عملی افادیت کو اُجاگر کیا ہے اور ان میں آپ ﷺ کی شخصی زندگی کے لطیف وقائع کے علاوہ آپﷺ کی دعوتی‘ معاشرتی‘ تعلیمی‘ معاشی‘عسکری‘ عدالتی‘اخلاقی‘سماجی اور فلاحی تعلیمات کے حوالے سے بہت مفید معلومات اور تعلیمات کو پیش کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے ہیں۔باب اول میں سیرت نگاری...آغاز وارتقاء کو‘ دوسرے میں نقوشِ سیرت کو‘ تیسرے میں سیرت نبویﷺ اور معاشرت کو‘ چوتھے میں سیرت نبوی﷤ اور معیشت کو‘ پانچویں باب میں سیرت رسولﷺ اور تعلیم وتدریس کو‘ چھٹے باب میں سیرت نبوی﷤ اور منہج ودعوت کو اور ساتویں باب میں سیرت نبوی﷤ اور اسلامی ریاست کا آغاز اور نبیﷺ بحیثیت سپہ سالار کو بیان کیا گیا ہے۔زیرِ نظر کتاب پروفیسرعبدا لرؤف ظفر کی شہرۂ آفاق تصنیف ہے اور ان کا نام سیرت نگاروں کی صف میں اگرچہ نیا ہے مگر انہوں نے بہت تحقیق اور مطالعہ کے بعد اس کو تصنیف کیا ہےاللہ تعالیٰ مصنف  کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)

نشریات لاہور سیرت النبی ﷺ
3812 3179 اسوۂ حسین سید داؤد غزنوی

سیدنا حسین ﷜ کی شہادت کا واقعہ جو شریعت محمدیہ کی بے شمار بصیرتیں اپنے اندر پنہاں رکھتا تھا، افسوس کہ وہ بھی افراط وتفریط کی دست درازیوں سے محفوظ نہ رہ سکا۔ماتمی مجالس کی چیخ وپکار اور ماتمیوں کی سینہ کوبی کے شور میں اس کی صدائے عبرت انگیز گم ہو گئی۔آہ !اشکبار آنکھوں کے آنسوؤں کے سیلاب میں اس کا سارا سامان عبرت وبصیرت بہہ گیا ۔افسوس اس کی ساری عظمت وبزرگی تعزیوں کے ساتھ ہی زمین میں دفن کر دی گئی۔آہ! دوست اور دشمن دونوں نے اس کے ساتھ بے انصافی کی۔دشمن نے اس واقعہ شہادت پر خوشیاں منائیں اور اس کی عظمت کو اپنے جور واستبداد کے زور سے متانے کی کوشش کی۔لیکن دوست نے بھی اس کے حقیقی شرف سے غفلت برتی اور مختلف بدعات اور شرکیہ رسوم کے تاریک پروں مین اس کو چھپا دیا۔پس آئیے !دنیا کی مجالس ماتم میں ایک نئے حلقہ ماتم کا اضافہ کریں، اور واقعہ شہادت کو اسرار شریعت کا سرچشمہ بنائیں۔اور ایک ایسی مجلس منعقد کریں جو سینہ کوبی اور ماتمی بین کی چیخ وپکار کی بجائے صبر واستقامت، عزیمت وبرداشت، ایثار وقربانی، جان نثاری وفدائیت، اور شہادت وفنا فی سبیل الحریت کا درس دے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسوہ حسین﷜"جماعت اہل پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا سید محمد داود غزنوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے سیدنا حسین﷜ کی شہادت کو ایک منفرد انداز میں نمونے کے طور پر بیان کیا ہے اور ہمیں اس نمونے کی پیروی کرنے کی تلقین کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت اہلحدیث، قصور سیرت صحابہ
3813 2068 اسوۂ رسول ﷺ اور کم سن بچے بیگم و محمد مسعود عبدہ

صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق ماں اپنے بچوں کی نگران ہے قیامت کے دن اس سے بچوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔نگران ہونے کی ذمہ داری اگر ایک تنکا کی بھی ہوتو وہ بھی بہت مشکل ہوتے ہے۔لیکن یہ تو وہ تو ذمہ داری ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ماں کوبخشی ہے۔ اس کے بارے   میں قیامت کے دن سوال ہوگا ۔ پوچھا جائے گا؟ تم نے اپنے بچوں   کی نگرانی کا فرض کس انداز سے پورا کیا ؟ لہذا ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کا آغاز اپنے پیارے نبیﷺ کی سیرتِ طیبہ سے کرنا چاہیے۔ انہیں نبیوں ، صدیقوں اور شہیدوں کی کہانیاں سنانا چاہیے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ انہوں نے لوگوں کو اچھا بنانے کی کوششوں میں کن کن مصیبتوں کوکس ہمت اور جرأت کے ساتھ برداشت کیا۔ زیر نظر کتاب’’اسوۂ اور کم سن بچے ‘‘ محمد مسعود عبدہ اور ان کی بیگم محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کی   مشترکہ وہ کاوش ہے جو انہو ں نے اپنے بچوں کی تربیت کے لیے ان کےسامنے سیرت النبیﷺ کو سوال جواب کی صورت میں پیش کیا۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین ) م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور سیرت النبی ﷺ
3814 5067 اصحاب ؓ رسول ﷺ کے ایمان افروز واقعات خالد سراج

جب عالم دنیا میں ہر طرف شرک و کفر کی آوازیں ہر جگہ سے شروع ہوگئیں اور پوری دنیا میں بت پرستی جیسی بدترین لعنت نے دنیا والوں کو اپنے اندھیروں میں چھپالیا، انسان ذات نے اپنے کریم رب کی بندگی چھوڑدی اور درندوں جیسی زندگی گذارنے کا آغاز کردیا، جہالت اور گمراہی کی وجہ سے اپنے خدا کے رشتوں کو بھلادیا اس وقتآخری پیغمبر و ہادی بناکر دنیا میں انسان ذات کی رہنمائی کے لیے پیدا فرمایا اور نبی  کو چند ساتھی دیے جنہوں نے کما حقہ نبیﷺ کی تعلیمات کو اپنایا اور عوام الناس تک دین کو پہنچانے کا سبب بنے اور اپنی عملی زندگی سے انہوں نے عوام کے لیے سبق آموز واقعات چھوڑے۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی   خاص انہی واقعات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں کبار صحابہ کرامؓ کے ایمان کو بڑھانے والے واقعات کا ذکر ہے‘ تاریخ وسیر کی کتب سے استفادہ کر کے اسے تصنیف کیا گیا ہے۔ حوالہ جات میں حوالہ دینے کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہے ‘ ایک واقعہ بیان کرنے کے بعد اگلے واقعے کو بیان کر دیا گیا ہے جب کہ حوالہ نہیں دیا گیا  اور کسی ایک آدھے کا حوالہ فٹ

علم دوست پبلیکیشنز، لاہور قصص و واقعات
3815 2661 اصحاب بدر قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ  کرام   میں سے بعض صحابہ کرام   ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد  میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری  کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان  کے نامور صاحب قلم اورمورخ  محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوری﷫کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مختلف پہلوؤں سے جنگ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کے نام اور مختصر حالات زندگی کو بیا ن کیا ہے۔قاضی صاحب ایک معروف مصنف اور مورخ  ہیں ۔ان کے قلم سے اب تک متعدد تحریریں شائع ہو کر درجہ قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اور سیرت نبوی ﷺ پر ان کی کتاب "رحمۃ للعالمین "ہر صاحب علم سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام  سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
3816 3381 اصحاب بدر ( تخریج شدہ ایڈیشن ) قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسرا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے اورسوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان کے نامور صاحب قلم اورمورخ محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوری﷫کی تصنیف ہے۔جس میں معروف روایت کے مطابق جمیع اصحاب بدر کا احاطہ کیا ہے آسان فہم انداز میں جنگ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کے نام اور مختصر حالات زندگی کو بیا ن کیا ہے۔قاضی صاحب ایک معروف مصنف اور مورخ ہیں ۔ان کے قلم سے متعدد کتب شائع ہو کر درجہ قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اور سیرت نبوی ﷺ پر ان کی کتاب "رحمۃ للعالمین "ہر صاحب علم سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین ) یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ پر موجود تھی لیکن مکتبہ اسلامیہ،لاہور کی طبع شدہ اس ایڈیشن میں تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے اس لیے اسے بھی پبلش کردیاگیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3817 4966 اصحاب بدر (قاضی سلیمان) قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

غزوہ بدر 17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ ہوا۔ اس میں کفار تقریباً ایک ہزار تھے اور ان کے ساتھ بہت زیادہ سامان جنگ تھا جبکہ مسلمان تین سو تیرہ (313) تھے اور ان میں سے بھی اکثر نہتے تھے، مسلمانوں کے پاس دو گھوڑے، چھ زرہیں، آٹھ تلواریں اور ستر اونٹ تھے۔جبکہ صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔ صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے اورسوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان کے نامور صاحب قلم اورمورخ محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوری﷫کی تصنیف ہے۔جس میں معروف روایت کے مطابق جمیع اصحاب بدر کا احاطہ کیا ہے آسان فہم انداز میں جنگ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کے نام اور مختصر حالات زندگی کو بیا ن کیا ہے۔قاضی صاحب ایک معروف مصنف اور مورخ ہیں ۔ان کے قلم سے متعدد کتب شائع ہو کر درجہ قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اور سیرت نبوی ﷺ پر ان کی کتاب "رحمۃ للعالمین "ہر صاحب علم سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین ) طالب دعا: پ،ر،ر

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت صحابہ
3818 6676 اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مدبرانہ دفاع محمد بشیر احمد حامد حصاری

صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے  انہیں اپنے نبی  اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ  اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی  قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اصحاب محمدﷺ کا مدبرانہ دفاع‘‘ مولانا  محمد بشیر احمد حامد حصاری  کی کاوش ہے یہ کتاب انہوں نے   حافظ عبد الحق آف سیالکوٹ  کی طرف سے  مشاجرات صحابہ  سے متعلق پیش کے  گئے اہم استفاء کے جواب میں تصنیف کی ہےمصنف موصوف نے اس کتا ب میں  صحابہ کرا م کےبارے میں  کتب سیروسوانح میں  جو روایات ان کے مقام ومرتبے کے منافی ملتی ہیں ان کی عالمانہ گرفت اس انداز سے کی  ہے کہ  دشمنان اسلام کی فریب کاریوں سے واقفیت اور صحابہ کرام سے عقیدت ومحبت میں خودبخود اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفیض لاہور سیرت صحابہ
3819 1521 اصلاح المساجد جمال الدین بن محمد قاسمی

روئے زمین پر  سب سے بہترین اور مبارک جگہ مساجد ہیں۔  احتراما انہیں بیت اللہ   یعنی اللہ کاگھر بھی کہا جاتاہے۔  مساجداسلا م اور مسلمانوں کے لئےمرکزی مقام کی حیثیت رکھتی   ہیں،جس میں مسلمان دن اوررات میں کم ازکم پانچ مرتبہ جمع  ہوتےہیں  اوراسلام کا  سب اہم  فریضہ ادا کرکے اپنے دلو ں کوسکون پہنچاتے ہیں ۔مسجد وہ جگہ ہے  جہاں مختلف طبقات سے  تعلق رکھنے والے  لوگ ایک ہی صف  میں کھڑے ہو کر ایک ہی  قبلہ کی  طرف  رخ کر  کے   اللہ تعالیٰ کے سامنے بندگی کااظہار کرتے ہیں۔ قرآن مجید  اور احادیث  نبویہ  ﷺ میں متعدد مقامات پر مسجد  کی اہمیت اور قدر منزلت کو بیان کیا ہے۔زیر تبصرہ  کتا ب شام کے  مشہور سلفی عالم  علامہ محمد جمال الدین  قاسمی کی  تصنیف  اصلا ح المساجد من البدع والعوائد کا  اردو  ترجمہ ہے  ۔مؤلف نے  اس  میں  تمام بدعات ورسومات اور متولیا ن وائمہ مساجد کی پیدا کردہ برائیوں پرخوب سیر حاصل بحث کی ہے  اور مساجد سےمتعلق چھوٹی بڑی تمام باتوں پربڑی تفصیل سے  روشنی ڈالی ہے۔  الغرض مساجد  کا او ر ان میں مسلمانوں کا کیا  طریقہ ہونا چاہیے اسے سمجھنے کےلیے یہ کتاب بہترین روشنی  فراہم کرتی ہے۔اس کتاب کااردو ترجمہ  جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے  ڈائریکٹر ڈاکٹر  مقتدیٰ حسن ازہر ی نے کیاہےجو نہایت  سلیس اور عام  فہم ہے ۔ کتاب کی تصحیح اور احادیث  کی  تخریج کا کام تخریج وتحقیق  کے  امام محدث العصر علامہ محمدناصر الدین  البانی   نے سر انجام دیاہے،  جس سے کتاب کی  صحت اور اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔   اللہ اس کتاب کے مولف ومترجم اور ناشرین کو اس علمی صدقہ جاریہ پر  اجر عظیم عطا فرمائے(آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3820 1299 اصول سیرت نگاری تعارف، مآخذ ومصادر پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی

حضور نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے یہ باعث سعادت ہے کہ نبی کریمﷺ کی سیرت کے تقریباً ہر پہلو پر علمی کام ہو چکا ہے۔ سیرت النبیﷺ پر تقریباً ہر زندہ  زبان میں تحقیقی مواد میسر ہے۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے سیرت نگاری کے اصول اور ان کے تعارف پر مشتمل ہے۔ سوا چار سو صفحات کے قریب اس کتاب میں سیرت نگاری کا ارتقائی جائزہ اور چند معروف سیرت نگاروں کا تعارف کروانے کے بعد سیرت نگاری کے پچیس اصول بیان کیے گئے ہیں۔ ان اصولوں کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی نے ان کو مرتب کرنے میں بہت زیادہ عرق ریزی سے کام لیا ہے اور صرف صفحات بھرنے سے کام نہیں لیا بلکہ ہر اصول میں ان کی محنت دکھائی دیتی ہے۔  ان پچیس اصولوں میں سب سے پہلا اصول قرآن مجید، دوسرا اصول تفسیر قرآن، تیسرا اصول علم حدیث، چوتھا اصول شمائل نبویﷺ، پانچواں اصول علم مغازی و سرایا، معاہدات و مکاتیب اسی طرح دیگر اصولوں میں علم قصص الانبیا، علم رجال حدیث نبوی، علم تاریخ، علم جغفرافیہ، علم الانساب، علم اصول حدیث، علم ناسخ و منسوخ، کتب مذاہب مقدسہ وغیرہ ہیں۔ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین کتاب ہے جس کا مطالعہ سیرت پر کام کرنے والوں کے لیے خصوصاً اور تمام لوگوں کے لیے عموماً بہت مفید ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ یادگار شیخ الاسلام پاکستان علامہ شبیر احمد عثمانی سیرت النبی ﷺ
3821 5664 اضلاح بستی و گونڈہ میں میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے تلامذہ کے دعوتی ، اصلاحی و تعلیمی اثرات عبد المنان عبد الحنان سلفی

شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫(1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھےسید نذیر حسین بن سید جواد علی میاں صاحب کے نام سے مشہور تھے ۔آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں۔پھر آپ نے ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا۔ وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں قیام کیا۔ اسی قیام کے دوران دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ ۔ یہاں آپ کا قیام پانچ سال رہا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ کو استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی﷫ نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب محدث دہلوی نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی ﷫سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا ۔ عالم اسلام بالخصوص برصغیر کے مختلف علاقوں او رخطوں کے بے شمار تلامذہ کو آپ سے فیض یابی کا شرف  حاصل ہوا۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ اضلاع بستی  وگونڈہ میں  میاں سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫کے تلامذہ کے دعوتی ،اصلاحی وتعلیمی اثرات ‘‘  عبد المنان  عبد الحنان  سلفی کی مرتب شدہ  ہے  یہ کتاب  بستی  وگونڈہ میں میاں صاحب کے تلامذہ اور ان کے فیض یافتہ علماء وصلحاء کی دعوت واصلاح کی سنہری کڑیوں کو جوڑنے اور ان کے  تابندہ نقوش کو نمایاں کرنے کےسلسلے میں ایک قابل قدر کاوش ہے۔یہ کتاب دراصل مصنف کی طرف سے ایک علمی سیمینار میں پیش  کے  گئے  مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔(م۔ا)

مرکز تاریخ اہل حدیث ممبئی انڈیا علماء
3822 2736 افضلیت شیخین شاہ عبد العزیز دہلوی

صحابہ کرام﷢ اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام ﷢تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام ﷢کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔لیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام ﷢پر اعتراضات وارد کئے ہیں ،جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "افضلیت شیخین "ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا شاہ عبد العزیز دہلوی﷫کی فارسی تصنیف "وسیلۃ النجات"کا اردو ترجمہ ہے۔ اردوترجمے کی سعادت مولانا محمد سلیمان صاحب انصاری کی حاصل کی ہے۔مولف ﷫نے اس کتاب میں شیخین سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق﷢ پر کئے گئے غیر حقیقی اور بے جا اعتراضات کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور ان پر وارد طعن کو دور کیا ہے اور ان کی فضیلت کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے ایک دوست،جو شیعہ مذہب میں کافی دسترس رکھتے تھے،ان کے مطالبے پر انہیں لکھ کر دی۔اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام ﷢سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور سیرت صحابہ
3823 6168 افکار غزالی ( علم و عقائد ) محمد حنیف ندوی

امام ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔آپ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے، ابتدائی طور پر اپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے، اس کے بعد اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشاپور منتقل ہو گئے، وہاں انہوں نے امام الحرمین کی شاگردی اختیار کی، اور فقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کا لوہا منوایا، پھر علم کلام، علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی، یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کا مرکز بن گئے۔امام غزالی کی زندگی کےمختلف مراحل ہیں۔   آپ نے آغاز  فسلفے سے کیا اور اس میں رسوخ حاصل کیا پھر  فسلفے سے بیزار ہوئے، اور اس پر رد ّبھی لکھا،  اس کے بعد علم  کلام کے سمندر میں غوطہ زن ہوئے، اور اس کے اصول و ضوابط اور مقدمات ازبر کیے، لیکن  اس علم کی خرابیاں، اور تضادات   عیاں ہونے پر اس سے بھی رجوع کر لیا، اور ایک مرحلہ ایسا بھی تھا کہ آپکو ’’متکلم‘‘ کا درجہ حاصل تھا ، اس مرحلے میں آپ نے فسلفی  حضرات کی خوب خبر  لی اور اسی وجہ سے آپکو ’’حجۃ الاسلام‘‘ کا لقب ملا۔آپ کی متعدد تصانیف ہیں،ان کی مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ زیر نظر کتاب’’افکار ِغزالی‘‘متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب پانچ ابواب(علم اور اس کے متعلقات،عقل اور اس کی قسمیں ،عقائد  کی تقسیم ،ظاہر وباطن کی تقسیم،ایمانیات) اورطویل  علمی مقدمہ پر مشتمل ہے۔مولانا ندوی   نےاس کتاب میں امام غزالی کی زندگی ،علم وعقائد اور افکار کاایک جامع جائزہ پیش کیا ہے ۔امام غزالی کو سمجھے کےلیے اردو میں یہ بہترین کتاب ہے۔(م۔ا)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور سائنسدان و فلاسفر
3824 5266 اقبال سید سلیمان ندوی کی نظر میں اختر راہی

علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اقبال سید سلیمان ندوی کی نظر میں‘‘ اختر راہی کی تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی ’اسرار خودی‘، رموز بے خودی، خضرِ راہ، پیام مشرق، مثنوی مسافر، بال جبریل، ضرب کلیم اور دیگر اقبال سے متعلق افکار پر سید سلیمان ندوی کے نظریات کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور مسلمہ شخصیات
3825 4087 اقبال سے ایک انٹرویو پروفیسر محمد رفیق چودھری

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ زیر تبصرہ کتاب" اقبال سے ایک انٹرویو "محترم  پروفیسر محمد رفیق چودھری  صاحب کی تصنیف ہے،  جس میں انہوں نے  ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے علامہ اقبال کے سوانح حیات کو جمع فرما دیا ہے ۔کتاب کا انداز یہ ہے کہ پہلے مولف خود ایک سوال کرتے ہیں اور پھر علامہ اقبال کی شاعری میں سے اس سوال سے متعلقہ کوئی شعر لکھ کر اس کا جواب دیتے ہیں۔(راسخ)

مکتبہ قرآنیات لاہور مسلمہ شخصیات
3826 3959 اقبال کامل عبد السلام ندوی

علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے  انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس  ۔ زیر تبصرہ کتاب" اقبال کامل "انڈیا کے معروف عالم دین مولانا عبد السلام ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے علامہ اقبال کی مفصل سوانح حیات کے ساتھ ساتھ ان کی تصنیفات اور ان کے فلسفہ اور شاعری پر نقد وتبصرہ بھی کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا مسلمہ شخصیات
3827 5265 اقبال کی ابتدائی زندگی ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین

علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اقبال کی ابتدائی زندگی‘‘ ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین کی تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر محمد علامہ اقبال کے خاندان کا تعارف اور ان کی ساری زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

اقبال اکادمی لاہور پاکستان مسلمہ شخصیات
3828 3176 الأستاذ أبو الحسن الندوي، الوجه الآخر من كتاباته صلاح ا لدین مقبول احمد

فالشيخ أبو الحسن علي ميان الندوي رحمه الله من أبرز علماء القرن الحاضر الذين أسهموا في إحياء الأمة الإسلامية بكتاباتهم النافعة و مقالاتهم الفاضلة، و اعترف له بذلك العالَم الإسلامي كله، و كتابه " ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين " خير شاهدعلى علو ذوقه العلمي و قوة رأيه الفكري، و الحديث عن جهوده العلمية و الفكريه طويل، كتبت فيه مقالات علمية و رسائل جامعية، و الذي يعنينا هنا هو التنويه إلى جانب مهم من حياته ألا و هو تأثره بالتصوف و ميله عن منهج السلف في هذا الباب، فالشيخ على جلالته و علو منزلته كان غارقا في التصوف و شغوفا بالصوفياء، و روج هذا المسلك المنحرف في أرجاء كتاباته و دافع عنه في ثنايا مقالاته، و كان من الجدير أن ينبه على أخطائه و زلاته في هذا الجانب نصيحة لله و لكتابه و لرسوله و لعموم المسلمين. فتولى هذا المهمة الشيخ الفاضل المحقق صلاح الدين مقبول– حفظه الله- من علماء الهند السلفيين، خريج الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة، فجمع كلام الشيخ الندوي من غصون كتبه و أثبت بما لديه من الميل والانحراف عن المنهج الصحيح في هذا الباب وغيره، و كل ذلك بأسلوب علمي نزيه عن السب و الشتم مع اعترافه للشيخ بما وهبه الله من العلم و الفضل، و الكتاب قد تم تأليفه في حياة الشيخ أبي الحسن و إرساله إليه لكي ينظر فيه و يبدي ما عنده من الملاحظات عليه، ولكن الشيخ لم تتسن له الفرصة بأن يطالعه بنفسه بل فوض الأمر إلى بعض رفقائه فيقرأه و يخبر الشيخ بخلاصة مضمونه، ولكن هذا الرفيق لم يوفق في إبداء الملاحظات الجادة، بل أتى بما هو يستغرب من الشيخ أبي الحسن و ممن يستعين به في أعماله العلمية، و الحكاية بتفاصيلها مسجلة في بداية الكتاب. و قد طبع الكتاب في بداية المائة الحادية و العشرين الميلادية و مضى عليه أكثر من أربعة عشر سنة تقريبا، و نفدت الكمية من المكتبات التجاربة و دور النشر فرأى بعض منسوبي مكتبة المحدث رفعه على الشبكة لكي يعم النفع به و يكون في متناول أيدي الباحثين. و جزى الله المؤلف و كل من ساهم في هذا الانجاز خير الجزاء. ( خ -ح )

غراس، کویت علماء
3829 6971 الابداع شرح خطبہ حجۃ الوداع عبد اللہ بن محمد بن حمید

زیر نظر کتاب ’’ الإبداع شرح خطبة حجة الوداع‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن محمد بن حمید رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ شیخ موصوف نے یہ کتاب اراکین مجلس رابطہ عالم کی خواہش پر 48 سال قبل 1972ء میں تصنیف کی ۔شیخ نے اس کتاب میں خطبۃ حجۃ الوداع کے معانی اور مقاصد جلیلہ کی وضاحت کرتے آسان اسلوب میں واضح فقرات میں خطبہ کی تشریح پیش کی ہے ۔مولانا محمد رفیق اثری حفظہ اللہ (شیخ الحدیث دار الحدیث محمدیہ (جلالپور پیروالہ) نے اردان طبقہ کے لیے آسان فہم انداز میں اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے ۔ چالیس سال قبل 1979ء میں دار العلوم محمدیہ ، جلالپور پیروالہ نے پہلی بار اسے شائع کیا ۔ بعد ازاں بیس سال قبل محمد افضل الاثری صاحب کی نظرثانی کے ساتھ مکتبۃ السنۃ،کراچی نے اسے شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ السنۃ کراچی سیرت النبی ﷺ
3830 572 الاصابہ فی تمییز الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جلد1 ابن حجر العسقلانی

’الإصابة في تمييز الصحابة‘ شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کی ایک شاندار تصنیف ہے۔ اس کی تیاری میں حافظ ابن حجرؒ نے اپنی قیمتی زندگی کی چالیس بہاریں صرف کیں مگر اس کی تشنگی ختم نہ کر پائے۔ کتب سیر و تراجم میں اس کا شمار امہات الکتب میں ہوتا ہے علما  و طلبا میں سے کوئی بھی اس سے بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ اسے تذکار صحابہ میں مرجع کی حیثیت حاصل ہے۔ اگر ہم اسے اصحاب رسولﷺ کا انسائیکلو پیڈیا قرار دیں تو شاید یہ بات غلط نہ ہو۔ اسی مہتم بالشان کتاب کا اردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کے مترجم مولانا محمد عامر شہزار علوی ہیں جنھوں نے نہایت جانفشانی اور عرق ریزی کے ساتھ بخوبی یہ کام سرانجام دیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے قاری کو بخوبی علم ہو سکے گا کہ کون کب ایمان لایا۔کون اصحاب رسول میں شامل ہے اور کون نہیں۔ کس کا شمار حضرات صحابہ کے کس طبقے سے میں ہوتاہے۔ کون مہاجرین میں سے ہے او کون انصار میں سے۔ کون اصحاب بدر میں سے ہے اور کس نے حدیبیہ میں بیعت کی۔ کون سی پاک باز ہستیاں السابقون الاولون میں شمار ہوتی ہیں اور کن کے نصیب میں ہدایت آئی لیکن دور نبوت کے آخری ایام میں۔ غرض صحابہ کرام کے بارے میں اس انداز کی بے شمار معلوما کو یہ کتاب سموئے ہوئے ہے۔ صاحبان تحقیق کے ساتھ ساتھ تاریخ کے طالب علموں کے لیے بھی یہ کتاب گنج ہائے گراں مایہ کی حیثیت رکھتی ہے اور ایک عام پڑھے لکھے مسلمان کے لیے بھی اس کا مطالعہ نہایت فائدہ مند ہوگا۔ وہ جان سکے گا کہ اصحاب رسول نے کس انداز سے دین حنیف کی سربلندی کے لیے جد و جہد کی وہ ان کے حالات و واقعات سے آگاہ ہو سکے گا۔یہ یاد رہے کہ کہ اس کتاب میں جتنے نام ہیں وہ اول سے آخر تک سارے صحابہ نہیں بلکہ بعض غیر مسلم لوگوں کا تذکرہ بھی اس کتاب میں آ گیا ہے اور نمبر شمار میں انھیں بھی شمار کر لیا گیا ہے۔ خواتین سمیت کل 12300 (بارہ ہزار تین سو) افراد کا شمار ہوا ہے۔(ع۔م)

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور سیرت صحابہ
3831 978 الاعتصام اشاعت خاص (بیاد مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی) مختلف اہل علم

مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ؒ  کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ان کی علمی و تحقیقی، ملی، سیاسی اور مسلکی خدمات خود ان کا تعارف ہیں۔ ہفت روزہ الاعتصام نے مولانا کی انھی خدمات کے باوصف ایک خاص ضخیم نمبر بیاد ’مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی‘ نکالا ہے۔ جس کے صفحات 1200 سے زائد ہیں۔ رسالے کو مختلف عناوین میں تقسیم کیا گیا ہے سب سے پہلے آپ کی سوانح کے ذیل میں متعدد مضامین یکجا کی گئے ہیں جس میں علیم ناصری اور مولانا اسحاق بھٹی جیسے مصنفین کے مضامین شامل ہیں۔ پھر ’شخصیت‘ کے نام سےعنوان قائم کیا گیا ہے جس میں حافظ ثناء اللہ مدنی، حافظ صلاح الدین یوسف اور حافظ محمد اسحاق صاحب جیسے متعدد علمائے کرام نے آپ کی شخصیت سے متعلق بہت سے گوشوں کا احوال بیان کیا ہے۔ اس کےبعد آپ کی علمی و تحقیقی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا محمد عزیر شمس، عبدالغفار حسن، ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری، حافظ صلاح الدین یوسف اور دیگر نے اظہار خیال کیا ہے۔ مولانا کو تدریس کا خاص شغف تھا آپ نے اپنی زندگی میں تیس، پینتیس برس تدریس کا فریضہ انجام دیااسی کے پیش نظر تدریسی کے عنوان سے آپ کی تدریسی خدمات کا تذکرہ موجود ہے۔ آپ کی ملی، سیاسی، مسلکی اور صحافتی خدمات تذکرہ کرتے ہوئےآخر میں آپ کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
3832 6127 الانتقاد اشاعت خاص امام ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی مختلف اہل علم

علامہ  شمس الحق عظیم آبادی( 1273ھ ؍ 1857ء -1911ء ؍ 1329ھ) عالم اسلام کے مشہور عالم، مجتہد و محدث تھے۔ وہ عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے۔ وہ اہل حدیث مسلک کے اکابر علما میں نمایاں مقام کے حامل تھے۔ ان کی تصانیف حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ پٹنہ کے اطراف میں واقع ایک بستی ڈیانواں میں گزرا اسی لیے انہیں ’’ محدث ڈیانوی ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور وہ ڈیانوی کی صفت نسبتی سے بھی معروف ہیں ۔ موصوف کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔  ان کا انتقال مارچ 1911ء / 1329ھ کو ڈیانواں میں ہوا۔کئی اہل علم    سوانح نگاروں نے علامہ شمس الحق عظیم آبادی  ﷫  کی حیات  وخدمات  کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ الانتقاد ‘‘ مولانا محمد تنزیل الصدیقی الحسینی صاحب (مدیر مجلہ الواقعہ ،کراچی ) کےکتابی سلسلے ’’ الانتقاد ‘‘ کا پہلا شمارہ اگست 2010ء ہے جو کہ علامہ شمس الحق عظیم آبادی ﷫ کی حیات وخدمات پ مشتمل ہے۔ تنزیل الصدیقی صاحب نے اس اشاعت خاص میں محدث عظیم آبادی  کی زندگی کےایسے کئی گوشے  جمع کردئیے ہیں جو پہلی بار یکجا قرطاس ِابیض پر منتقل کیے گئے ہیں ان کی زندگی کےمختلف گوشے،ان کی تصانیف کی تعداد، ان کےتلامذۂ کرام  كا تذکرہ اس اشاعت خاص   میں شامل ہے۔اللہ تعالیٰ محدث ڈیانوی ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ دار الاحسن کراچی علماء
3833 1970 البیرونی کا ہندوستان ڈاکٹر قیام الدین احمد

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ جس طرح ایک فرد اپنے زندگی کے اہداف و مقاصد اپنی یاداشت کی روشنی میں طے کرتا ہے اسی طرح قوموں کے بحیثیت مجموعی اہداف و مقاصد کے تعین میں سب سے بڑا عمل دخل اس کی تاریخ کا ہوتا ہے۔ دنیا کی ہر قوم کا اپنی تاریخ سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔اور قوموں کی مجموعی نفسیات کے معاملے میں بھی تاریخ کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ قوم یہود کی ہی مثال لیجیے جو حضرت سلیمان اور حضرت داوؑد علیھماالسلام کے دور میں دنیا کی سپر پاور تھے اب اس دور کو گزرے ہوئے ہزاروں سال بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک اس دور کی یاد ان کے دلوں میں زندہ ہے اور آج بھی دنیا بھر کے یہودی اپنی اس کھوئی ہوئی شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کررہے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب "البیرونی کا ہندوستان ،قدیم ہندوستان کی تہذیب وثقافت کی مستند تاریخ"قیام الدین احمد کی تالیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ عبد الحی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف نے  معروف مسلمان سائنس دان البیرونی کے زمانے  کی ہندوستانی تہذیب ، ثقافت اور یہاں کے رہنے والے لوگوں کے عقائد ونظریات پر مفصل گفتگو کی ہے۔البیرونی کا زمانہ دسویں صدی عیسوی کا زمانہ ہے،جب یہاں سامانی سلاطین کی حکومت تھی۔البیرونی 973 عیسوی میں خوارزم کے مضافات میں پیدا ہوئے۔بیرون شہر پیدا ہونے کے سبب البیرونی معروف ہو گئے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،اور تاریخ کے طالب علم کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔(راسخ)

 

یو پبلشرز لاہور تاریخ برصغیر
3834 1273 الحیات بعد الممات فضل حسین بہاری

ہندوستان میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے بعد تیرہویں صدی ہجری کے آخرمیں دو بزرگ ہستیاں ایسی ہوئی ہیں، جنھیں احیائے سنت اور طریقہ سلف کی خدمت میں بلند ترین مقام حاصل ہے۔ جن میں سے ایک نواب صدیق حسن خاں صاحب جبکہ دوسری شخصیت سید نذیر حسین محدث دہلوی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ثانی الذکر ہستی کے سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ کتاب کو سات ابواب اور دو ضمیمہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں سید نذیر حسین دہلوی کے سن ولادت سے لے کر دہلی تک پہنچنے تک کا بیان ہےجس میں تقریباً تیئیس برس کے حالات زندگی آ گئے ہیں۔ باب دوم میں تحصیل علوم، شادی سے لے کر طالب علمی کے احباب تک کا تذکرہ ہے۔ تیسرے باب میں چھیالیس برس تک کے حالات زندگی رقم کیے گئے ہیں جس میں مسند درس پر متمکن ہونا، مطالعہ اور وسعت نظر، اہلیہ کی وفات، سفر حج اور مولانا سید شریف حسین صاحب کی وفات وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ چوتھا باب مجددیت، تصوف اور بیعت سے متعلق ہے۔ باب پنجم آپ کے اخلاق و عادات اور زندگی کے مختلف واقعات سے مزین ہے۔ چھٹے باب میں پابندی اوقات، شکل و شمائل، وفات اور تاریخ واقعات سے متعلق ہے۔ باب ہفتم اہل علم کے شعرا کے قصائد، معاصرین علما، معتبرین اور شیوخ کی آرا، برادران اور اولاد احفاد کے بیان میں ہے۔ (ع۔م)
 

المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل محدثین
3835 4085 الدر المنثور المعروف تذکرہ اہل صادق پور عبد الرحیم زبیر الہاشمی صادق پوری

صادق پور انڈیا پٹنہ کاایک معروف قصبہ ہے اس قبصے کے علماء ومجاہدین کی سید ین شہیدین کی تحریک جہاد کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ مولانا ولایت علی ، مولانا عنایت علی ، مولانا عبد اللہ ، مولانا عبد الکریم وغیرہم جماعت مجاہدین کے امیر بنے۔انگریز دشمنی میں یہ خاندان خصوصی شہرت رکھتا تھا۔ سیّد احمد شہید کے شہادت کے بعد اسی خاندان کے معزز اراکین نے تحریک جہاد کی باگ دوڑ سنبھالی۔ اندرونِ ہند بھی اسی خاندان کے دیگر اراکین نے تحریک کی قیادت کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ مولانا یحیٰ علی ، مولانا احمد اللہ ، مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کو اسی پاداش میں کالا پانی کی سزا ہوئی۔ انگریزوں نے ان پر سازش کے مقدمات قائم کیے۔معروف مقدمہ انبالہ بھی مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے پر مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کے خلاف کیا گیا۔ جائیدادوں کی ضبطی ہوئی۔ حتیٰ کہ خاندانی قبرستان تک کو مسمار کر دیا گیا۔ ان کی مجاہدانہ ترکتازیوں کا اعتراف ہر طبقہ فکر نے کیا۔مولانا عبدالرحیم عظیم آبادی مسلک اہل حدیث کے عظیم سرخیل قائد جید عالم دین اور عظیم مجاہد تھے۔آپ کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہےآپ نےہندوستان کی تحریک آزادی میں نمایاں خدمات سرانجام دیں ۔آپ نےہندوستان کی سرزمین سےبرطانوی سامران کو نکالنے کےلیےگراں قدر خدمات سرانجام دیں۔آپ مجاہدین ہندوستان کے قائد رہے اور جماعت المجاہدین کےاعلیٰ عہدوں پر بھی سرفراز رہے ۔ان کے مجاہدانہ کارناموں کے جرم میں گورنمنٹ برطانیہ نے انہیں جزائرانڈیمان (کالاپانی ) کی سزا سنائی۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ الدر المنثور فی تراجم اہل صادق فور المعروف تذکرۂ اہل صادق پور ‘‘صادق پور پٹنہ کےعلماء ومجاہدین کے تذکروں پر مشتمل مولانا عبدالرحیم زبیر الہاشمی عظیم آبادی کی عظیم کتاب ہے۔ آپ نےاس کتاب میں علماء صادق پور کے متعلق قلم اٹھاکر ایک گراں قدر کام سرانجا م دیا ہے ۔ علماء صادق پور نے اشاعت دین کےلیے جو قربانیاں دیں آپ نے وہ تمام کی تمام اس کتاب میں رقم کردی ہیں۔اس کتاب میں آپ نے بتایا ہے کہ علماء صادق پور نے مسلک اہل حدیث کی ترویج واشاعت کے لیے انتہائی سادہ اورموثر طریقہ کا ر کواپنا کر دین کی تبلیغ کی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے علماء اہل حدیث اور علماء احناف کے درمیان ہونے والے چند مناظروں کا بھی تذکرہ کیا ہے۔اس کتاب پر مولانا ابو الکلام آزاد﷫ کی تقریظ سے کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1924ءمیں ہوئی۔(م۔ا)

مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی علماء
3836 282 الرحیق المختوم صفی الرحمن مبارکپوری

پیغمبرآخرالزماں حضرت محمد ﷺ کی حیات طیبہ ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہے آپ صلی  اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی قرآن کریم کا عملی نمونہ ہے گویا آپ ﷺ چلتا پھرتا قرآن تھے آپ ﷺ کی اطاعت ہی سے ہدایت میسر آسکتی ہے ’’وان تطیعوا تہتدوا‘‘(القرآن) اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ ﷺ کی حیات اقدس کامطالعہ کیا جائے او راپنے کرداروعمل کو اس کے مطابق ڈھالا جائے زیر نظر کتاب ’’الرحیق المختوم‘‘میں انتہائی دلآویز اور مؤثر پیرائے میں رسو ل اکر م ﷺ  کی سیرت پاک  کو بیان کیا گیا ہے کتاب کے علمی مقام ومرتبہ  کے لیے اتنا کافی ہے کہ سیرت نگاری کے عالمی مقابلے میں یہ اول انعام کی مستحق قرار پائی ہے امید ہے کہ اس کے مطالعہ سے دلوں میں اسوۂ رسول ﷺ کو عملاًاپنانے کا جذبہ پیدا ہوگا۔

 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3837 7239 الشجرة النبوية في نسب خير البرية صلي الله عليه وسلم جمال الدین یوسف بن حسین بن عبد الہادی المقدسی

شَجَرَہ سے مراد وہ نقشہ یا تحریر جس میں کسی خاندان کے سب سے بزرگ شخص اور اس کی اولاد کا ترتیب وار نام اور بعض اوقات مختصر حالات بھی درج ہوں،یا کسی خاص فرد یا شخصیت سے لے کر کسی بھی خاص شخصیت تک کسی کنبے کا شجرۂ نسب جو افراد خاندان اور ان کے باہمی رشتوں کو ظاہر کرے شجرہ نسب کہلاتا ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ الشجرة النبویة في نسب خير البرية‘‘ میں نبی کریم ﷺ کے نسب نامہ کو بیان کرنے بعد ،نبیﷺ کی بیویوں، اولاد،اعمام النبی ،بنو اعمام النبی،عمات النبی،بنو عمات النبی،اخوۃ النبی وغیرہ کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)

المنتدی الاسلامی سیرت النبی ﷺ
3838 6673 الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جلد اول ابو الفضل قاضی عیاض مالکی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ‘‘   قاضی  عیاض کی سیرت  النبیﷺ کی معروف اور مقبول عام کتاب ہے۔ مصنف نے کتاب میں رسول پاک کے فضائل، محاسن اور معجزات کو ایسے مؤثر اور دل پزیر پیرائے میں بیان کیا ہے کہ ان کے ایک ایک لفظ سے آنحضرت کے ساتھ انتہائی عقیدت اور محبت ٹپکتی ہے۔قاضی عیاض نے  اس کتاب کی تیں اقسام میں تقسیم کیا ہے۔پہلی قسم:یہ ان ارشادات الٰہیہ کے بیان میں جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے قول و فعل میں اپنے نبی ﷺکی تعظیم و توقیر کی ہے۔دوسری قسم: اس میں آپ ﷺکے ان حقوق کا بیان ہے جن کی بجاآوری ہر ایک پر واجب ہے۔تیسری قسم:اس میں  ان امور کا بیان ہے جو نبی اکرم ﷺ کے لیے جائز ہیں اور جو امور ممتنع ہیں اور وہ امور بشریہ جن کی نسبت آپ کی طرف کرنا صحیح ہے۔اس کتاب کی دو جلدیں ہیں جوکہ ایک ہی جلد میں یکجا ہیں (م۔ا)

مکتبہ اعلیٰ حضرت دربار مارکیٹ لاہور سیرت النبی ﷺ
3839 1466 الشیخ بدیع الدین راشدی مختلف اہل علم

برصغیر پاک و ہند میں بلاشبہ یہ فخر صرف سندھ کو حاصل ہے کہ اسلام کا روشن سورج جب ملک عرب کے خطہ غیرذی ذرع اور ریتلی سرزمین سے طلوع ہوا تو ان کی روشن و شفاف کرنیں سب سے پہلے دیبل (سندھ) کی سرزمین پر جاپڑیں۔ اور اسلام کی روشنی اسی راستہ سے اس ملک میں پھیلی، یہی وہ مقدس سرزمین ہے ۔ جس کو صحابہ کرام ؓ  تابعین عظام اور تبع تابعین کے قدم بوسی کا شرف حاصل ہے۔ اور ان کے اجسام اطہر اس سرزمین میں مدفون ہیں۔یہاں لشکر اسلام کے مبارک قدموں کے انمٹ نقوش اب تک قدیم کھنڈرات کی صورت میں دعوت فکر دے رہے ہیں۔ مجاہد اسلام محمد بن قاسم ثقفی ؒ  کا پہلا جہادی معرکہ سندھ کی سرزمین میں وقوع پذیر ہوا۔جس کی مناسبت سے سندھ کو باب الاسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔اسلام کی دعوت و تبلیغ میں سندھی علماء کرام و مشائخ عظام اور محدثین  کی بڑی خدمات ہیں۔شخصی یا خاندانی لحاظ سے سندھ کے علماء و محدثین کی ایک  طویل فہرست موجود ہے ۔ اسی فہرست میں ‘‘راشدی خاندن’’ کو بہت بڑا مقام  و اہمیت حاصل ہے۔اسی خاندان کے معروف چشم و چراغ مولانابدیع الدین راشدی ہیں۔ دنیائے اسلام میں آپ  کو شیخ العرب و العجم کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔زیرنظرکتاب درحقیقت  میرپور خاص سے نکلنے والے ایک جریدہ بحرالعلوم کی اشاعت خاص ہے۔ جس میں مولانا کی سوانح عمری کے مختلف پہلوؤں پر بطریق احسن روشنی ڈالی ہے۔(ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
3840 4813 الصادق الامین محمد لقمان سلفی

انسانیت اور نبوت کا سفر ایک ساتھ شروع ہوا۔ آدمؑ اس کائنات کے پہلے انسان ہی نہیں بلکہ پہلے نبی بھی تھے۔ بنی نوع انسان کو علم وحی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی زندہ رہنے کے لیے پانی کی۔انسانیت کا زیور علم ہے اور علم وحی کے بغیر فساد ہے۔یہ کائنات علم وحی کے بغیر کبھی خالی نہیں رہی‘ وحی کا سلسلہ سیدنا آدمؑ سے لے کر آخری نبی محمد کریمﷺ تک جاری رہا۔ نبیﷺ جب اپنی جماعت میں موجود تھے تو اپنی سیرت سے ایک ایسی جماعت تیار کی جس کو ہم صحابہؓ کے نام سے جانتے ہیں۔ انہی صحابہؓ نے نبیﷺ کی سیرت کو قلم بند کیا اور انہی صحابہؓ کے شاگردوں نے آپﷺ کی سیرت کو قلم بند کیا‘ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ان شاء اللہ۔زیرِ تبصرہ کتاب  سیرت کے موضوع پر لکھی جانے والی ضخیم کتاب ہے۔ اس میں صحیح احادیث اور قرآنی آیات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پہلے عربی میں لکھی گئی اور خود مؤلف نے ہی بعد میں اس کا ترجمہ کیا اور ترجمہ نہایت عمدہ اسلوب  میں کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ الصادق الامین ‘‘ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی﷾  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت النبی ﷺ
3841 1730 العواصم من القواصم فی تحقیق مواقف الصحابہ بعد وفاۃ النبی ﷺ قاضی ابوبکر العربی

صحابہ کرام﷢ اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام ﷢تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام ﷢کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔لیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام ﷢کے بعض اجتہادی مواقف پر بے جا اعتراضات کیے ہیں ،جن کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’العواصم من القواصم فی تحقیق مواقف الصحابۃ بعد وفاۃ النبی ﷺ‘‘ اندلس کے معروف محدث اور مفسر امام قاضی ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ بن احمد بن العربی الاندلسی ﷫کی عربی تصنیف ہے۔جس کے اردوترجمے کی سعادت مولانا محمد سلیمان کیلانی﷫ نے حاصل کی ہے۔مولف ﷫نے اس کتاب میں صحابہ کرام پر کئے گئے غیر حقیقی اور بے جا اعتراضات کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور ان پر وارد طعن کو دور کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام ﷢سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
3842 3954 الغزالی علامہ شبلی نعمانی

امام محمد ابو حامد الغزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ 450ھ میں طوس میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں حاصل کی ۔نیشا پور سے وزیر سلاجقہ نظام الملک طوسی کے دربار میں پہنچے اور 484ھ میں مدرسہ بغداد میں مدرس کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ جب نظام الملک اور ملک شاہ کو باطنی فدائیوں نے قتل کردیا تو انہوں نے باطنیہ، اسماعیلیہ اور امامیہ مذاہب کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں ۔ اس وقت وہ زیادہ تر فلسفہ کے مطالعہ میں مصروف رہے جس کی وجہ سے عقائد مذہبی سے بالکل منحرف ہو چکے تھے۔ ان کا یہ دور کئی سال تک قائم رہا۔ لیکن آخر کار جب علوم ظاہری سے ان کی تشفی نہ ہوئی تو تصوف کی طرف مائل ہوئے اور پھر خدا ،رسول ، حشر و نشر تمام باتوں کے قائل ہوگئے۔488ھ میں بغداد چھوڑ کر تلاش حق میں نکل پڑے اور مختلف ممالک کا دورہ کیے۔ یہاں تک کہ ان میں ایک کیفیت سکونی پیدا ہوگئی اور اشعری نے جس فلسفہ مذہب کی ابتدا کی تھی۔ انہوں نے اسے انجام تک پہنچا دیا۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ اسی زمانہ میں سیاسی انقلابات نے ان کے ذہن کو بہت متاثر کیا اور یہ دو سال تک شام میں گوشہ نشین رہے۔ پھر حج کرنے چلے گئے ۔ اور آخر عمر طوس میں گوشہ نشینی میں گزاری۔امام غزالی نے بیسیوں کتب تصنیف کیں جن میں مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کا انتقال 505ھ کو طوس میں ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’الغزالی ‘‘ہندوستان کے معروف سیرت نگار علامہ شبلی نعمانی کی تصنیف ہے انہوں اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں علم کلام کی ابتداء اس کی مختلف شاخیں، عہد بعہد کی تبدیلیاں اور ترقیاں۔ دوسرے حصے میں علم کلام نےاثبات اورابطال فلسلفہ کے متعلق کیا کیا اور کس حد تک کامیابی حاصل کی۔ اور تیسرے حصے میں ائمہ علام کلام کی سوانح عمریاں اس میں امام غزالی کے تفصیلی حالات قلم بند کیے ہیں ۔اور چوتھے حصے میں جدیدعلم کلام کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامی کتب خانہ لاہور فقہاء
3843 904 الفاروق علامہ شبلی نعمانی

حضرت عمرفاروق ؓکے سوانح اور حالات تفصیل کےساتھ اور اس صحت کے ساتھ لکھے جاچکے جو تاریخی تصنیف کی صحت کی اخیری حد ہے دنیا میں اور جس قدر بڑے بڑے  نامور گزرےہیں ان کی مفصل سوانح عمریاں پہلےسے موجود ہیں ۔اب آپ خود اس بات کا اندازہ لگالیں کہ تمام دنیا میں حضرت عمرفاروق ؓکا کوئی ہم پایہ گزرا ہے یا نہیں ۔؟
’الفاروق ‘ جس میں حضرت عمرفاروق ؓکی ولادت سے وفات تک واقعات اور فتوحات ملکی کےحالات درج ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ ملکی اور مذہبی انتظامات  اور علمی کمالات اور ذاتی اخلاق اور عادات کی تفصیل  بھی بیان کی گئی ہے ۔
اس کتاب کی صحت میں کوئی کم کوشش نہیں کی گئی بحرحال کتاب کے آخر میں ایک غلط نامہ لگادیا گیا ہے جو کفارہ جرم کا کام دے سکتا ہے ۔

 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی سیرت صحابہ
3844 1291 اللہ کی تلوار ابو زید شبلی

کسی قوم کی حقیقی قدر و قیمت اس کے افراد کے ذریعے ہوتی ہے۔ افراد اپنے کارناموں کی بدولت قوم کی سربلندی کا باعث بنتے ہیں۔ جس قوم میں مخلص کارکن، باعمل عالم، نڈر اور بے خوف مجادین اور راست باز سیاست دان ہوں وہ قوم ترقی کے بغیر نہیں رہ سکتی اور وہی قوم اس بات کی مستحق ہوتی ہے کہ زمین کی بادشاہت اس کے ہاتھ آئے۔ سیدنا خالد بن ولید ؓبھی ایسی ہی ایک نڈر قوم کے فرد ہیں۔سیدنا خالد بن ولید ؓوہ شخصیت ہیں جن کو سیف اللہ لقب عطا کیا گیا۔ انھوں نے جنگی تاریخ میں ایسے کارنامے سرانجام دئیے کہ دنیا ورطہ حیرت میں پڑ گئی۔ آپ کی جرات ، شجاعت اور عظمت کا اعتراف تو دشمن نے بھی کیا۔ ابو زید شبلی نے اپنی اس تصنیف میں ابو سلیمان سیدنا خالد بن ولید کی شخصیت، آپ کے اخلاقی و عملی کردار، خاندانی وقار اور خلافت اسلامیہ کے لیے خدمات کا بھوپور جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ آپ ؓکی ذات پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا دفاعی انداز میں جواب بھی خوب دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کی زبان مبارک سے خالد بن ولید ؓکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں وہ بھی بیان کیے ہیں۔ ایک ایسے مسلمان نوجوان کے لیے جو دعوت و جہاد والے نبوی منہج پر چل کر دنیا میں اپنا کوئی کردار ادا کر نا چاہتا ہو، یہ کتاب نہایت مفید ہے۔  (ع۔م)

دار الابلاغ، لاہور سیرت صحابہ
3845 3156 اللہ کی قسم جشن عید میلاد النبی قرآن و حدیث سے ثابت نہیں محمد طیب محمدی

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺکی اطاعت عقائد ،عبادات ،معاملات ، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت ِنبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کوچھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے ۔متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ زیر نظر کتاب’’اللہ کی قسم جشن عیلاد نبی قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ‘‘ محدث العصر مجتہد وفقیہ مولانا عبد المنان نورپوری ﷫ کےتلمیذ رشید مولاناطیب محمدی ﷾ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے عید میلاد کی تاریخ ،اس کی شرعی حیثیت ،عیدِ میلاد منانے والوں کے دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں جائزہ لیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ عہد نبوی ،عہد صحابہ اوربعدکے ادوار میں اس مروجہ جشن میلا النبی ﷺ کو ئی ثبوت نہیں ملتا او راس کو منانا بدعت ہے ۔مصنف موصوف اس کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف ہیں ۔مولانا عبدالمنان نوری پوری ﷫ کی حیات وخدمات پر مشتمل کتاب کےمرتب بھی آپ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی حسنہ کو شرف قبولیت بخشے اور اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ وفات و عید میلاد النبی ﷺ
3846 1307 اللہ کے دشمن مائل خیرآبادی

زیر نظر کتاب ’اللہ کے دشمن‘ بچوں کی کہانیوں پر مشتمل ہے۔ بچوں کے لیے عام طور پر معاشرے میں غیر اخلاقی کہانیاں اور لطیفے وغیرہ مروج ہیں جو بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے نثر اور نظم میں کہانیاں مرتب کیں۔ ادارہ دار الابلاغ نے ان سچی کہانیوں کو ’اللہ کے دشمن‘ کے عنوان سے یکجا کر کے شائع کیا ہے۔ ان کہانیوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سچے واقعات پر مشتمل ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ایسی کتب پڑھنے کے لیے دیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
3847 3486 اللہ کے سپاہی ابو علی عبد الوکیل

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ اور یہ وہ مقدس نفوس تھے جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی اللہ رب العزت نے فرمایا اورنبی کریم ﷺ نے" خیر امتی قرنی" کے مقدس کلمات سے نوازہ۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ایک مسلمان کامیابی اور فتح و نصرت کے لیے کبھی ظاہری وسائل پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ اسباب کی بجائے اسباب کے رب پر اعتماد کرتے ہوئے آتش نمرود میں کود کر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن جاتا ہے۔ زیر نظرکتاب" اللہ کے سپاہی" جو کہ فاضل مصنف ابو علی عبدالوکیل نے ایسی ہی بہادر شخصیات کا تذکرہ دلپذیر قلمبند کیا ہے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو اللہ کی راہ میں وقف کیا ہوا تھا۔ جن کے دن گھوڑوں کے پیٹھ پر میدان جہاد میں گزرتے اور راتیں مصلوں پر اپنے رب کی عبادت میں گزرتیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان بہادر نفوس کو جنہوں نے دین کی سر بلندی کے لیے اپنے جان و مال کی قربانیاں دیں ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے اور فاضل مصنف کی محنت و کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سپہ سالار
3848 487 المرتضیٰ سید ابو الحسن علی ندوی

زیر تبصرہ کتاب چوتھے خلیفۃ الاسلام حضرت علی المرتضیٰ ؓکی سیرت پر لکھی گئی ہے۔ جس کے متعلق مصنف کا کہنا ہے کہ ان شخصیات میں جن کے حقوق نہ صرف یہ کہ ادا نہیں ہوئے بلکہ ان کے حق میں شدید بے انصافی روا رکھی گئی، حضرت علی بن ابی طالب ؓکی بلند و محبوب شخصیت بھی ہے، مخصوص حالات، خاص قسم کے عقائد اور چند نفسیاتی اسباب کی بنا پر ان کی سیرت پر بہت گہرے اور دبیز پردے پڑ گئے ہیں، ارباب بحث و تحقیق تو الگ رہے، خود وہ لوگ جو ان کی عظمت کے گن گاتے ہیں، اور ان کے نام پر اپنے عقائد کی عمارت تعمیر کیے ہوئے ہیں، انھوں نے بھی اکثر اوقات ان کی سیرت کا مطالعہ معروضی و تحقیقی انداز میں نہیں کیا اور پورے ماحول اور ان کے عہد کے تقاضوں اور دشواریوں کو سامنے رکھ کر امانت و غیر جانبداری کے ساتھ پیش نہیں کیا۔ کتاب کے مصنف مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے کتاب مرتب کرتے ہوئے مکمل غیر جانبداری کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے حضرت علی ؓکی پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام تر حالات و واقعات اور مختلف ادوار میں ان کا کردار کسی لگی لپٹی کے بغیر بیان کر دیا ہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب نہایت مفید اور لائق مطالعہ ہے۔ جس کے عربی، اردو اور انگریزی زبان میں متعدد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔(ع۔م)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی خلافت راشدہ
3849 2337 الملک الظاہر بیبرس بند قداری طالب ہاشمی

ساتویں صدی ہجری ( تیرہویں صدی عیسوی) کے عین وسط میں ،جب بغداد کی عباسی خلافت کا انحطاط انتہاء کو پہنچ چکا تھا،قاہرہ کی فاطمی خلافت دم توڑ چکی تھی،سلجوقی،زنگی اور ایوبی حکمران اپنی طاقت باہمی چپقلشوں میں ختم کر چکے تھے ،یوسف صدیق اور فراعنہ کی سر زمین مصر میں چشم فلک نے ایک عجیب نظارہ دیکھا ،تاتار گردی میں غلام بنا کر اہل مصر کے ہاتھ فروخت کئے گئے کوہ قاف کے سفید باشندے مصر کے تاج وتخت کے مالک بن گئے۔اور پھر پونے تین سو سال تک بحر وبر پر اس شان سے حکمرانی کی کہ مشہور مستشرق پروفیسر فلپ کے بیان کے مطابق مشرق ومغرب کا کوئی حکمران ان کی برابری کا دم نہیں بھر سکتا تھا۔الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس انہی غریب الدیار غلاموں کی جماعت کا ایک فرد تھا،جو دمشق کی منڈی میں ایک حقیر رقم پر فروخت ہوااور پھر اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور بخت کی یاوری کی بدولت مصر کے تاج وتخت اور خزانوں کا مالک بن گیا۔سلطان بیبرس کہنے کو تو اپنے سلسلہ ممالیک بحری کا چوتھا حکمران تھا ،لیکن حقیقت میں وہ پہلا مملوک فرمان روا تھا جس نے مملوک سلطنت کی بنیادیں استوار کیں اور اس کو ایک ایسی عالمی طاقت بنا دیا کہ اس کا نام سن کر دشمنان اسلام کے جسموں پر لرزہ طاری ہو جایا کرتا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب " الملک الظاہر بیبرس بند قداری " محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس اور اس کی قائم کردہ سلطنت کے حالات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔تاریخ کے طالب علموں کے لئے یہ ایک شاندار کتاب ہے ،جس کا انہیں ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ) تاریخ عرب

القمر انٹر پرائزر، لاہور مسلمہ شخصیات
3850 3550 النبی الخاتم صلی اللہ علیہ وسلم مناظر احسن گیلانی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کے پاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’النبی الخاتمﷺ‘‘ مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے حیات نبوی کےہر حادثہ اور سانحہ کوصاحب سوانحﷺ کی صداقت کا برہان اور آپ کا پیغام مصدق بناکر پیش کرنےکی کامیاب کوشش کی ہے۔ یہ کتاب اختصار کے باوجود سیرت نبویہ کے تمام پہلوؤں پر حاوی ہے۔ (م۔ا)

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
3851 5962 ام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہ ؓ سید حسن مثنٰی ندوی

اہل  السنۃ  والجماعۃ  کےنزدیک ازواج ِمطہرات  تمام مومنین کی مائیں ہیں ۔ کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے اور قرآن حکیم نے صاف لفظوں میں اس کو بیان کردیاہے۔’’نبیﷺ مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں‘‘۔(الاحزاب:6:33)۔جن عورتوں کو آپﷺ نے حبالۂ عقد میں لیا انکو اپنی مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح کیا تھا۔ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے ۔اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے  ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات  میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا  وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے۔نبی کریمﷺ کی ازواج مطہرات  کی سیرت  خواتین اسلام کے لیے اسوہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ان امہات المومنین کی سیرت  کے تذکرے حدیث وسیرت وتاریخ  کی کتب میں موجود ہیں ۔اور اہل علم نے الگ سے  بھی کتب تصنیف کی ہیں زیر کتاب’’ ام المومنین سید ماریہ قبطیہ ؓ  عنہا ‘‘  نبی کریم  ﷺ کی شریکِ  حیات اور  فرزند رسولﷺ کی والدہ مکرمہ  کے مستقل تذکرہ پر مشتمل  اردوزبان میں  اولین  کتاب ہے   جو کہ مولانا سید حسن مثّنی ندوی ﷫ کی کاوش ہے صاحب قلم وقرطاس   سوانح نگار  جناب   محمد تنزیل الصدیقی  الحسینی﷾  کےاس کتاب  پر حواشی ،تقدیم اور نظرثانی سے اس کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔ ( م۔ا)

مکتبہ دار الاحسن کراچی امہات المومنین
3852 5198 امام ابن باز کا منہج فتویٰ عبد الرحمٰن بن عبد العزیز السدیس

بلا شبہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کلام الٰہی ہر قسم کی غلطی سے مبّرا و منزّا ہے۔ قرآن مجید اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے کامل و اکمل ترین کتاب ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو اپنی اصل صورت میں محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیے ہوئی ہے۔ ہر دور میں مفسرین و محدثین نے مختلف انداز سے اس کی تفاسیر و شروحات کو قلمبند کیا اور بنی نوع آدم کی علمی تشنگی کی آبیاری کرتے رہے۔ اسی طرح مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سماحۃ الشیخ امام ابن باز کا منھج ِفتویٰ‘‘ امام حرم ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز السدیس﷾کی تالیف ہے، جس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں اولا علامہ ابن باز کی مختصرحالات زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں فتویٰ کا معنیٰ و مفہوم، شرائط اور احکام کو بیان کرتے ہوئے علامہ ابن باز کے فتویٰ میں مناہج و اصولوں کو بھی قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی علماء
3853 4673 امام ابن تیمیہ (غلام جیلانی برق) ڈاکٹر غلام جیلانی برق

مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی جامع الصفات شخصیت بلا شبہ ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ صد افتخار ہے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی تعلیمات کو خالص کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی بنیاد پر پیش کیا اور اس ضمن میں وہ تمام آلودگیاں جو یونانی افکار و خیالات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات میں راہ پا رہی تھیں یا عجمی مذہبیت کی حامل وہ صوفیانہ تعبیرات جو نیکی اور تقدس کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں امامؒ نے ان سب کی تردید کی۔ ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور ان کے برے اثرات سے عالم اسلام کو بچانے کے لیے عمر بھر سیف و قلم سے جہاد کرتے رہے۔ امام ابن تیمیہؒ پانچ سو(500) کے مصنف، مجتہد اور تاریخ اسلام کی انقلاب آفرین شخصیت تھے۔ زیر نظر کتاب"امام ابن تیمیہؒ" جو کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔ جس میں امام موصوف ہی کے مختصر سوانح حیات، اساتذہ، تصانیف اور زندگی کے تمام ضروری گوشوں کو ناظرین کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ امام ابن تیمیہؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کی لحد مبارک پر رحمت کی برکھا برسائے اور اس مصنف ہذا کو بھی اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور فقہاء
3854 4103 امام ابن تیمیہ (یوسف کوکن) محمد یوسف کوکن عمری

شیخ الاسلام و المسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے، آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب و تاب سے موجود ہیں۔ آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت، کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی۔ امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔ آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر و قیمت کا صحیح تعین کیا۔ آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔ امام ابن تیمیہ کی حیات و خدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل و جرائد میں سیکڑوں مضامین و مقالات شائع ہوچکے ہیں۔ چند کتب قابل ذکر ہیں۔ ابو زہرہ کی کتاب جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ رئیس احمد جعفری ندوی نے کیاہے حضرت امام پر تحقیق کا حق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم امام ابن تیمیہ کے لیے وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی برق نے ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’امام ابن تیمیہ‘‘ علامہ محمد یوسف کوکن عمری کی تصنیف ہے جسے انہوں نے 1937ء میں علامہ سید سلیمان ندوی﷫ کی خواہش پر لکھنا شروع کیا لیکن جلداس کام کو مکمل نہ کرسکے بالآخر 1960ء میں اس کو مکمل کرکے شائع کیا۔ موصوف نے اس کتاب کو اس طرح مرتب کیا ہے کہ علامہ ابن تیمیہ﷫ کی زندگی کے اہم واقعات کے ساتھ ساتھ ان کے اہم اختلافی مسائل کاپس منظر بھی اچھی طرح قارئین کی سمجھ میں آجائے۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ک حالات او ران کے کارناموں کا تفصیلی تذکرہ موجود ہے۔ یہ کتاب اس موضوع پر لکھی جانے والی دیگرکتب میں نمایاں او رممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ موجودہ ایڈیشن اس کتاب کا جدید ایڈیشن ہے جسے نعمان پبلی کیشنز، لاہور نے تخریج کےساتھ 2014ء میں شائع کیا ہے تخریج کا کام کرنے کی ذمہ داری جناب ابو احمد عمردراز خان نے انجام ہے۔ (م۔ا)

نعمان پبلیکشنز فقہاء
3855 734 امام ابن تیمیہ اور ان کے تلامذہ عبد الرشید عراقی

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ ساتویں صدی ہجری  کی عظیم شخصیت تھے،جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔مختلف گوشوں میں آپ کی تجدیدی واصلاحی خدمات آب زر سے لکھے جانے  کے لائق ہیں ۔امام ابن تیمیہ صرف صاحب قلم عالم ہی نہ تھے ،صاحب سیف مجاہدبھی تھے ،آپ نے میدان جہاد میں بھی جرأت وشجاعت کے جو ہر دکھائے ۔آپ کی طرح آپ کے تلامذہ بھی اپنے عہد کے عظیم عالم تھے ۔جناب عبدالرشید عراقی صاحب نے زیر نظر کتاب میں امام ابن تیمیہ اور ان کے چار جلیل القدر تلامذہ امام  ابن کثیر،حافظ ابن قیم،حافظ عبدالہادی اور امام ذہبی کے حالات زندگی اور ان کے علمی کارناموں کا احوال بیان کیا ہے ،جو لائق مطالعہ ہے ۔(ط۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور فقہاء
3856 3490 امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ (غلام جیلانی برق) ڈاکٹر غلام جیلانی برق

مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی جامع الصفات شخصیت بلا شبہ ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ صد افتخار ہے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی تعلیمات کو خالص کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی بنیاد پر پیش کیا اور اس ضمن میں وہ تمام آلودگیاں جو یونانی افکار و خیالات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات میں راہ پا رہی تھیں یا عجمی مذہبیت کی حامل وہ صوفیانہ تعبیرات جو نیکی اور تقدس کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں امامؒ نے ان سب کی تردید کی۔ ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور ان کے برے اثرات سے عالم اسلام کو بچانے کے لیے عمر بھر سیف و قلم سے جہاد کرتے رہے۔ امام ابن تیمیہؒ پانچ سو (500) کے مصنف، مجتہد اور تاریخ اسلام کی انقلاب آفرین شخصیت تھے۔ زیر نظر کتاب"امام ابن تیمیہؒ" جو کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔ جس میں امام موصوف ہی کے مختصر سوانح حیات، اساتذہ، تصانیف اور زندگی کے تمام ضروری گوشوں کو ناظرین کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ امام ابن تیمیہؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کی لحد مبارک پر رحمت کی برکھا برسائے اور اس مصنف ہذا کو بھی اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین (عمیر)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور فقہاء
3857 6233 امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم مصلح فضل الرحمان بن محمدالازہری

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین  کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن  تیمیہ کی  حیات وخدمات  سے متعلق جس طرح   عربی زبان میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں اسی طرح اردو زبان میں  امام صاحب کے متعلق کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں مضامین ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔مولانا فضل الرحمٰن  الازہری  صاحب(مصنف کتب کثیرہ) کی زیر نظر کتاب  بعنوان ’’ امام ابن تیمیہ ایک عظیم مصلح ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ا یک کڑی ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں  حسب  ذیل آٹھ   عنوانات قائم کے  امام ابن تیمیہ کی   حالات زندگی کو قلمبند کیا ہے۔ابتدائی زندگی،تاتاری جنگیں،امام ابن تیمیہ  میدان جنگ میں ،امام ابن تیمیہ کا شرک وبدعت کےخلاف جہاد،عیسائیوں کے خلاف قلمی جہاد،ابتلاء میں شدت،امام صاحب کےاخلاق واوصاف،امام ابن تیمیہ کے نامور شاگرد اور ان کی تصانیف کا تعارف۔(م۔ا)

ریز مشینری سٹور، لاہور (انیب الرحمان) مسلمہ شخصیات
3858 5434 امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت ایک عظیم محدث عبد الرحمن ضیاء

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچکے ہیں ۔ چند کتب قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ رئیس احمد جعفری ندوی نے کیاہے حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم امام ابن تیمیہ کےلیے وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی برق نے ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ امام ابن تیمیہ بحیثیت ایک عظیم محدث ‘‘ اسی سلسلہ کی کڑی ہے یہ کتابچہ ’’ مولانا عبد الرحمٰن ضیاء﷾‘‘ شیخ الحدیث مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ کا مرتب شدہ ہے ۔ مرتب موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے مختصر سوانح حیات پیش کرنے علاوہ مختلف ائمہ کرام کی نظر میں امام ابن تیمیہ کا مقام ومرتبہ، حدیث وعلوم حدیث کے متعلق  شیخ الاسلام ﷫ کے علمی موقف واسلوب کو بڑے مدلل اور جامع انداز میں پیش کیا ہے مرتب موصوف ماشاء اللہ بڑا علمی ذوق رکھتے ہیں آپ محدث العصر عبد المنان نور پوری ﷫ کے شاگرد خاص ہیں مختلف علمی موضو عات پر ان کی تحریریں جماعت کے علمی جرائد کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔کئی سال تک آپ جامعہ ابن تیمیہ ،لاہور میں شیخ الحدیث کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ان دنوں مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ میں مصروف عمل ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ مرتب موصوف کی تدریسی وتعلیمی ، تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتبلیغی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین) (م۔ا)

سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور فقہاء
3859 1800 امام ابن شہاب زہری اور ان پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ ڈاکٹر حافظ محمد عبد القیوم

امام محمد بن مسلم بن عبيد الله بن عبد الله بن شهاب زہری (50۔124ھ) زبردست ثقہ امام، حافظ، اور فقیہ تھے۔ زہری نے کئی صحابہ کرام اور کئی کبار تابعین سے روایات لی ہیں آپ کی روایات تمام کتبِ صحاح، سنن، مسانید، معاجم، مستدرکات، مستخرجات، جوامع، تواریخ اور ہر قسم کی کتب حدیث میں شامل ہیں آپ کی جلالت اور اتقان پر امت کا اتفاق ہےامام  زہری ﷫ کا شمار ان جلیل القدر آئمہ حدیث میں ہوتا ہے  جو علمِ حدیث میں  ’’جبل العلم‘‘  کامقام رکھتے ہیں ۔اسی لیے آپ علم حدیث میں ایک فردکی حیثیت سے  نہیں بلکہ علم  حدیث کا  دائرۃ المعارف کی  حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں ۔علمائے جرح وتعدیل اسماء الرجال اور فنون حدیث میں نابغہ روز گار شخصیات آپ کی امامت وجلالت ،ثقاہت وعدالت پر متفق ہیں۔ حقیقت یہ کہ آپ ہی کی  محنت شاقہ کی بدولت آج  ہم  احادیث  نبویہ سے اپنے قلوب کوگرمائے  ہوئے ہیں وگرنہ بقول اما م لیث بن سعد اگر ابن شہاب زہری  نہ ہوتے تو بہت سی احادیثِ نبویہ ضائع ہو جاتیں ۔لیکن بعض جاہل منکرین حدیث نے امام زہری پر صرف اس لئے تشیع کا الزام لگایا کیونکہ ان کا ترجمہ محض کسی شیعہ کتب رجال میں موجود ہے۔ حالانکہ کسی شخص کا شیعہ کی کتب رجال میں ذکر ہونا اس بات کا قطعی ثبوت نہیں ہے کہ وہ شخص شیعہ ہے۔ یہ الزام بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے جبکہ اس کے برعکس امت میں سے کسی عالمِ دین و محدث نے کبھی ایسا نہیں کہا ہے۔زیر نظر کتاب ’’امام ابن شہاب زہری  اور ان پر اعتراضات کا  تحقیقی جائزہ‘‘محتر م حافظ عبد القیوم صاحب  (لیکچررشیخ  زاید اسلامک سنٹر ،لاہور) کی  علمی کاوش  ہے  جسے انہوں نے  جاوید غامدی کے  ادارہ الموردکے  ترجمان انگریزی  مجلہRenaissance  میں  المورد کے سکالر جنا ب شہزاد سلیم کے شائع ہونے  مضمون کا  تحقیقی  جائزہ لیتے ہوئے تحریر کیا ۔ جس میں انہوں نے علمِ حدیث کے روشن چراغ  اما م  ابن شہاب زہری  کےحالات ،ان کی خدمات اور ان پر کیےگے اعتراضات  کا مدلل تجزیہ پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ دعاع حدیث  کے  سلسلے میں  مصنف  کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)  (م۔ا)

 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور علماء
3860 3709 امام احمد بن حنبل  عہد و حیات محمد ابو زہرہ مصری

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77سال کی عمر میں 12 ربیع الاول214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔(وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ : ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍343)امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے ۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی ۔ ۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا کام کیا ۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے ۔اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام احمد بن حنبل عہد وحیات ‘‘ مصر کے معروف مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابو زہرہ مصری کی عربی تصنیف ’’امام احمد حنبل حياته و عصر ه ‘‘ کا اردو ترجمہ ہےاس کتاب میں فاضل مصنف نے امام احمد بن حنبل کی حیات خدمات، مسلک وعقیدہ ،امام احمد بن حنبل کا منہج،بیان کرنے کے علاوہ فقہ حنبلی کی اہمیت، امام موصوف کا ائمہ ثلاثہ کے نظریات ومسالک سے اختلافات اور اس کے اسباب ، عہد حاضر میں حنبلی مذہب، سعودی حکومت او رحنبلی مذہب جیسے عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب کا ترجمہ کرنے کی ذمہ داری جناب سید رئیس احمدجعفری اور سید نائب حسن نقوی امروہوی نے انجام دی ہے ۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی ائمہ اربعہ
3861 3551 امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد(ابو علی اثری) ابو علی اثری

مولانا ابو الکلام11نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب’’ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد‘‘ اعظم گڑھ انڈیا کے معروف سوانح نگار مولانا ا بو علی اثری کے مولانا ابواالکلام آزاد کے بارے میں وقتاً وفوقتاً لکھے گئے مقالات کا مجموعہ ہے۔ گو جرانوالہ کی علم دوست شخصیت جناب ضیاء اللہ کھوکھر صاحب نے مختلف رسائل میں بکھرے مطبوعہ مضامین کو مرتب کرکے 2005ء میں کتابی صورت میں شائع کیا۔ (م۔ا)

عبد المجید کھوکھر یادگار لائبریری، گوجرانوالہ علماء
3862 2505 امام اہل سنت احمد بن حنبل ؒ علیہ کا دور ابتلاء ابو عبد اللہ حنبل بن اسحاق بن حنبل

امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد تیس سال کی عمر میں ہی انتقال کرگئے تھے۔والد محترم کی وفات کے بعد امام صاحب کی پرورش اور نگہداشت اُن کی والدہ کے کندھوں پر آن پڑی۔ امام احمد بن حنبل ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ آپ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے مسند کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔  مسئلہ خلق قرآن  میں  خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ ان کے انتقال کے وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ اشخاص بغداد میں جمع ہوئے اور آپ   کی  نماز جنازہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ امام اہل سنت احمد بن حنبل   کادور ابتلاء‘‘  امام احمد بن حنبل  کے چچا زاد بھائی  ابو عبداللہ  حنبل بن اسحاق بن حنبل کی  تصنیف  ’’ذکر محنۃ الامام احمد بن حنبل‘‘ کا ترجمہ ہے ۔جس میں انہوں نے  امام   صاحب کے  تمام واقعات کو  سند  کےساتھ جمع کیا ہے ۔ ڈاکٹر محمد نعش (استاد  جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ )  نے اصل کتاب کا مسودہ  تلاش کرکے اس پر محنت کی اور نہایت عرق ریزی اور چھان بین کے بعد اس کو طباعت کی منزل تک پہنچایا اور کتاب کے شروع میں انہوں نے  امام  صاحب کے دورِابتلاء پر مختصر مگر جامع مقدمہ تحریر  کیا جس  سےاصل کتاب کی جانب راہنمائی ملتی ہے ۔کتاب   کو اردو قالب میں  ڈھالنے کا کام   مولانا محمد صادق خلیل﷫ نے  انجام دیا۔اس کتاب کے مطالعہ سے  امام احمد بن حنبل   کی عظمت ِشان او ران کی سنت کےساتھ والہانہ محبت  کا اندازہ  ہوتا ہے  کہ کس طرح آپ نے سنت کے احیاء کےلیے  اپنے آپ کو  تکالیف  کے سپرد کردیا۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو  حق پر قائم  رہنے اور سنت رسول  ﷺ کے    مطابق زندگی بسر کرنےکی توفیق عطاء فرمائے(آمین) (م۔ا)
 

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد ائمہ اربعہ
3863 6853 امام بخاری اور ان کی فقہی بصیرت حافظ ریاض احمد عاقب

امام محمد بن  اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر  المؤمنین فی  الحدیث امام  المحدثین  کے  القاب سے ملقب  تھے۔ ان کے  علم  و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا  محدثین عظام  او رارباب ِسیر  نے اعتراف کیا ہے  امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ  بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔  جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔  طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور  کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری ﷫ کے اساتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ  کی تعداد  کم وبیش ایک ہزار  ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ  کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری﷫ سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری﷫ کے علمی کارناموں میں  سب سے  بڑا کارنامہ صحیح بخاری  کی تالیف ہے  جس کے بارے  میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ  ہے کہ قرآن کریم   کے بعد  کتب  ِحدیث میں صحیح ترین کتاب  صحیح بخاری   ہے  ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب  کی نظیر  نہیں  پائی جاتی  آپ نے   سولہ سال کے طویل عرصہ میں  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام  بخاری ﷫ کی سیر ت  پر  متعدد اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ امام بخاری اور  رحمہ اللہ  اور انکی فقہی بصیرت‘‘  محترم فضیلۃ الشیخ  مولانا  حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ اللہ  کی تالیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتا ب  میں   امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اور ان کی کتاب صحیح البخاری کا مفصل تعارف کرانے کے بعد امام صاحب کب فقہی واجتہادی بصیرت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ اللہ کی تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی ودعوتی جہود کو قبول فرمائے اور میزان حسنات میں اضافہ کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار المصنفین لاہور محدثین
3864 3144 امام بخاری کا منہج عبد الحق بن عبد الواحد الہاشمی المکی

امام محمد بن اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفتِ حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری   ہے۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا۔ امام بخاری ﷫ کی صحیح بخاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیف ہیں۔ حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام   اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف ِقبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے   مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اوربعض اہل علم تراجم ابواب ، امام بخاری کااجتہادوغیرہ جیسے موضوعات   کو زیر بحث لائے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام بخاری﷫ کامنہج‘‘ محدث الحرمین الشیخ عبدالحق بن عبد الوحد الہاشمی﷫ کی عربی کتاب ’’عادات الامام البخاری فی صحیحہ‘ کا اردوترجمہ ہے۔ جسے ڈاکٹر عبدالغفار صاحب اور ڈاکٹر حافظ شبہاز حسن صاحب نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ یہ کتاب شیخ عبدالحق الہاشمی کی صحیح بخاری کی تدریس وتحقیق کانچوڑ ہے جس میں نہ صرف طلباء بلکہ علماء کے لیے بھی راہنمائی کا وافر سامان موجود ہے۔ اس کتاب میں سند و متن، تکرار احادیث، ترتیب کتب وابواب اوراستنباط واجتہاد میں امام بخاری﷫ کا منہج بیان کیاگیا ہے۔عربی نسخے کی تخریج وتحقیق محمد بن ناصر العجمی نے کی ہے۔ کتاب کےآخر میں محقق کی طرف سے صحیح بخاری کےبارے میں امام بخاری ﷫ کے نقطہ ہائے نظر سےمتعلق بہت سے مفید معلومات کا اضافہ بھی کیاگیا ہے۔ مترجمین کی طرف سے بھی بعض حوالہ جات کااضافہ کیاگیا ہے۔ کتاب کی نظر ثانی کا فریضہ پرو فیسر ڈاکٹر حافظ محمداسرائیل فاروقی﷾ نے ادا کیا ہے۔ اور ان کی نشاندہی کے مطابق ڈاکٹر حافظ شبہاز حسن نےبعض مفید تعلیقات اوراستدراکات کااضافہ کیا ہے ۔نیز کتاب کے شروع میں شیخ عبد الحق ہاشمی﷫ کے حالات واعتقادات پر مشتمل ایک مقالہ بھی شاملِ اشاعت ہے۔ جسے پروفیسرڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی ﷾ اور ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن ﷾ نے ہفت روزہ الاعتصام میں شائع کروایا تھا۔ اللہ تعالیٰ اہل علم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کےلیے اس کتاب کو صدقہ جاریہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور محدثین
3865 2378 امام دار قطنی ارشاد الحق اثری

چوتھی  صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث  امام دارقطنی﷫ ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی  صدی کی تاریخ  نا  مکمل رہے گی ۔ ان  کا  مکمل  نام یہ  ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبدللہ   الدار قطنی البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی  نے  اپنے  وطن   کے علمی  سرچشموں سے سیرابی  حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور  بڑے بڑے ائمہ کرام سے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی، یحیی بن محمد بن صاعد، ابی بکر بن ابی داود، ابی بکر النیسابوری، الحسین بن اسماعیل المحاملی، ابی العباس ابن عقدہ، اسماعیل الصفار، اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی ، علل حدیث اور رجالِ حدیث ، فقہ، اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھےحافظ عبد الغنی الازدی فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺکی حدیث پر اپنے  وقت  میں  سب سے بہتر دسترس رکھنے والے تین افراد  ہیں۔  ابن المدینی،  موسی بن ہارون اور امام  دارقطنی ۔امام  دارقطنی کی تصانیف 80 سے زائد ہیں۔ 385 ہجری کو ان کا انتقال ہوا اور بغداد کے قبرستان باب الدیر میں معروف الکرخی کی قبر کے نزدیک دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب’’امام دارقطنی‘‘ محققِ عصر  ممتاز عالم دین   مولانا ارشاد الحق اثری﷾ کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے  امام دار قطنی کی حیات خدمات کو   پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  امام موصوف پر عائد کردہ الزامات کا مدلل جائزہ بھی لیا ہے ۔ خصوصاً السنن پر تبصرہ ، علل الحدیث ، جرح وتعدیل میں  امام دارقطنی کا مقام ، تالیفات وغیرہ  پر ان کی اہمیت کے پیش نظر  جامع بحث کی  ہے   اور بتایا  ہے کہ بعض فنون  حدیث میں تو امام دارقطنی سابق محدثین سے بھی بازی لے گئے ہیں اور بعض فنون میں انہیں سابقیت کا مقام حاصل ہے ۔امام دارقطنی کی   حیات وخدمات اور  ان کے علمی مقام  کو جاننے کےلیے  یہ  کتاب بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کی تدریسی، تحقیقی وتصنیفی ،  علمی اور دعوتی خدمات کو  قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے  (آمین)(م۔ا)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد محدثین
3866 4377 امام رازی  عبد السلام ندوی

امام فخر الدین رازی 1149 میں رے کے قصبے میں پیدا ہوئے اور اسی لیے رازی کہلائے۔ یہ مقام قریب قریب اسی جگہ واقعی تھا جہاں آج کل شہر تہران واقع ہے۔امام فخر الدین رازی کی سب سے بڑی تصنیف مفاتیح الغیب ہے جو قرآن مجید کی نہایت مفصل معقولاتی تفسیر ہے۔ مفتی محمد خان قادری نے فضلِ قدیر کے عنوان سے اس تفسیر کا مکمل اردو ترجمہ کر دیا ہے تمام قرآنی حقائق کو اپنے زمانے کے فلسفے اور منطق کے بل پر ثابت کرنا فخر الدین رازی کی خصوصیت ہے۔آخری عمر میں آپ ہرات میں مقیم ہوگئے تھے اور وہیں 1209 میں انتقال کیا۔امام رازی دنیائے اسلام میں اس لیے مشہور ہیں کہ انہوں نے معقولات یعنی فلسفے اور منطق سے دینی حقائق کو مدلل طور پر ثابت کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام رازی ‘‘علامہ فخر الدین ابو عبداللہ محمد بن عمر رازی  کی مکمل  حالات زندگی اوران کی تصنیفی خدمات ، ان  کے علوم  وفنو ن ، فلسفہ  ومنطق،علم کلام وغیرہ کی ابحاث  پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جدید پریس لاہور علماء
3867 1451 امام شافعی مجدد قرن ثانی عبد السبحان ناخدا ندوی مدنی

حضرت امام شافعی کا شمار فقہائے اربعہ میں ہوتا ہے۔آپ اہل سنت کا عظیم سرمایہ ہیں۔ آپ  نے  علم الاستدلال میں ایک نیا منہج متعارف کرایا۔استدلال میں آپ امام ابوحنیفہ کی بہ نسبت زیادہ اقرب الی السنہ تھے۔اس کے علاوہ آپ کو شعرو ادب سے بھی بہت زیادہ دلچسپی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رہتی دنیا تک شہرت دوام بخشی۔امت کا ایک کثیر طبقہ آپ کے علم الاستدلال کو بطور منہاج کے اپنائے ہوئے ہے۔امام شافعی انتہائی زیادہ متورع  اور معتدل شخصیت کے حامل تھے۔حالات و زمانہ کے تقاضوں کے پیش نظر آپ کو اپنی رائے میں تبدیلی بھی لانی پڑی تو آپ نے اس سے گریز نہیں کیا ۔ چنانچہ فقہ کی کتب میں آپ کے قول جدید اور قدیم کے نام سے جو آرا پیش کی جاتی ہیں وہ اسی بات کی عکاسی کرتی ہیں۔عقیدے کے اعتبار سے آپ اہل سنت کے مسلک پر تھے۔زیر نظر کتاب آپ کی سیرت  کے مختلف گوشے وال کرتی ہے۔جس میں بالخصوص  سب سے زیادہ  آپ کے مسلک یا  استدلال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ آپ کو راحت ابدی نصیب فرمائے۔(ع۔ح)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی ائمہ اربعہ
3868 4696 امام شافعی  کا علمی مقام فیصل احمد ندوی بھٹکلی

اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی ﷫ کا ہے ۔امام شافعی 150ھ کو غزہ میں پیدا ہوئے۔اور204ھ کو مصرمیں فوت ہوئے ۔حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام شافعی﷫ کا علمی مقام ‘‘دار العلوم ندوۃ العلماء کےزیر اہتمام نومبر 2014ء کو منعقد ہونے والے دو رزہ تربیتی پروگرام بعنوان’’ ائمہ اربعہ کی خدمات اور عصر حاضر کی مسائل کے حل میں ان کی آراء اور منہج استنباط کی اہمیت ‘‘ میں فیصل ندوی کی طرف سے’’ امام شافعی کے علمی مقام اور فقہی بصیرت‘‘ پرپیش کیے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے۔اولاً یہ مقالہ تیس چالیس صفحات پر مشتمل تھا ۔بعد ازاں اس مقالہ کی نظر ثانی اور اس میں مزید اضافہ کیاگیا جس سے تین صد سے زائد صفحات پر مشتمل اچھی خاصی کتاب تیار ہوگئی۔فاضل مرتب نےبڑے علمی انداز میں اس کتاب میں امام شافعی ﷫ کے علمی مقام کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ فقہاء
3869 3501 امام شوکانی اور تفسیر فتح القدیر پروفیسر نسیم اختر

امام شوکانی ﷫ 1350 صدی کے مجدد اور مصلح دین تھے۔آپ کی اصلاحی کوششیں کسی خاص علاقے تک محدود نہ رہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں متعارف ہوئیں۔آپ نے کتاب وسنت اور عقیدہ توحید کو عوام تک پہنچانے کے لئے آخری دم تک اپنی کوششیں جاری رکھیں۔امام شوکانی ﷫ کا شمار یمن کے مشاہیر اور کبار علماء میں ہوتا ہے۔ آپ بے شمار کتب کے مصنف ومولف ہیں۔ آپ کا خاندان ایک علمی خاندان تھا اور آپ کے والد گرامی اپنے وقت کے ایک معروف عالم دین تھے۔ آپ نے متعدد اساتذہ کرام سے فیض حاصل کیا اور اپنے معاصرین پر فوقیت حاصل کر لی حتی کہ کبار شیوخ بھی آپ کے علمی مقام ومرتبے کے معترف ہو گئے۔آپ کے بے شمار تلامذہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" امام شوکانی اور تفسیر فتح القدیر " پروفیسر محترمہ نسیم اختر ایم۔ اےکی کاوش ہے، جو امام شوکانی ﷫ کی معروف تصنیف تفسیر فتح القدیر کے مصادر وماخذ پر مشتمل ہے۔ مولفہ نے اس کتاب میں فتح القدیر کے ماخذ اور ان کا تعارف قلم بند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

شیخ محمد اشرف لاہور فقہاء
3870 6628 امام عصر علامہ ابن باز رحمہ اللہ عبد المعید مدنی

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ (ولادت: 21 نومبر 1910ء - وفات: 13 مئی 1999ء) کی عظیم المرتبت شخصیت عالم ِاسلام میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ مملکت سعودی عرب کے مفتی اعظم، دارالافتاء کے رئیس اور بے شمار اسلامی اداروں کے سربراہ تھے۔ گزشتہ صدی میں شیخ ابن باز سے عالم اسلام کو جتنا فائدہ پہنچا ہے شاید ہی کسی اور عالم دین سے پہنچا ہو۔ پوری دنیا میں ان کے مقررہ کردہ داعی، ان کے مبعوث علماء کرام، اور ان کے قائم کردہ مدارس و اسلامی مراکز کام کر رہے ہیں اور اسلام کی شمع کو دنیا بھر میں روشن کئے ہوئے ہیں۔شیخ ابن باز کی زندگی پر جب انسان نظر ڈالتا ہے تو حیران رہ جاتا ہے کہ وہ حیات، مستعار کی 90 سے زائد بہاریں دیکھنے کے باوجود انتہائی مصروفِ کار تھے اور ان کا ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول اور اس کے دین کو پھیلانے کے لئے وقف تھا۔ اسلام سے متعلق تقریبا تمام ہی موضوعات پر شیخ کی تصانیف موجود ہیں شیخ  کی  حیات وخدمات سے متعلق سیکڑوں  مضامین  اور بیسیوں  چھوٹی بڑی کتابیں  لکھی جاچکی ہیں ۔ شیخ عبدالمعیدمدنی کا مرتب شدہ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ امام عصر علامہ ابن باز ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔فاضل مرتب  نےاس مختصر رسالہ میں مفتی مرحوم کے مختصر سوانح حیات اور بعض علمی کارناموں کو بالاختصار پیش کرنے کی  کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

معبودی پبلیکیشن نئی دہلی مسلمہ شخصیات
3871 4900 امام غزالی  سید ابو الحسن علی ندوی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک امام غزالی بھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں امام غزالی کے حالات زندگی‘ ان کی خدمات اور تصانیف کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اور ان کی مشہور ابحاث کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔اس میں حوالہ جات کا اہتمام بھی کیا گیا ہے اور اہم باتیں جو کہ رہ گئی ہوں انہیں فٹ

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد علماء
3872 3710 امام مالک  محمد ابو زہرہ مصری

امام مالک﷫ کے فقہی مسلک کو مالکی فقہ کہتے ہیں۔ آپ کا نام مالک بن انس ہے۔ آپ امامِ مدینہ، امام اہلِ حجاز اور امام دار الہجرت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ 93ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مجتہدین، فقہاء اور عظیم محدثین میں ہوتا ہے۔ آپ نے حدیث و فقہ کا علم پہلے ربیعہ رائی، پھر ابن ہرمز سے حاصل کیا۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری اور دیگر ستر اساتذہ شامل ہیں۔ امام مالک ﷫ نے سترہ برس کی عمر میں مدینے میں درس و تدریس کی مسند سنبھالی۔ آپ حدیث کا درس بڑے ادب و احترام سے دیا کرتے تھے، غسل کرتے، صاف ستھرا لباس پہنتے، خوشبو لگاتے اور پھر درس کی مسند پر تشریف فرما ہوتے۔ امام مالک بیک وقت حدیث اور فقہ کے امام تھے۔ آپ کے طرزِ فکر میں حدیث اور فقہ کا حسین امتزاج ملتا ہے۔آپ کی تصانیف میں مدونہ الکبریٰ اور موطاء معروف تصانیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ امام مالک ﷫ ‘‘ مشہور مصری سوانح نگار پروفیسر محمدابو زہرہ کی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں امام دارالہجرت امام مالک بن انس کے سوانح حیات ،امام صاحب کے زمانہ ، ان کی آراء وافکار اور قانوں اسلامی میں مالکی فقہ کیاامتیازی شان کا مفصل بیان ہے ۔کتاب کو عربی اردو قالب میں ڈھالنے اور اس پرحواشی کا کام عبیداللہ قدسی نے انجام دیا ہے۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی ائمہ اربعہ
3873 6629 امام محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

امام ابن جریر طبری عہد عباسی کے معروف مورخ و مفسر گزرے ہیں ۔اسلامی علوم کے زمانہ تدوین سے تعلق رکھنے کی وجہ سے علوم اسلامیہ پر گہرے اثرات ڈالنے والوں میں سر فہرست ہیں ۔گرانقدر تصنیفات چھوڑیں ،جن میں خاص طور پر صحابہ و تابعین کے اقوال سے مزین ایک ضخیم تفسیر "جامع البیان عن تاویل آی القران "المعروف تفسیر طبری اور حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے لیکر اپنے زمانے تک کی مبسوط تاریخ "تاریخ الا مم و الملوک" اپنے موضوع پر بنیادی کتب کی حیثیت رکھتی  ہیں ،حنابلہ کے ایک گروہ کے ساتھ طویل مخالفت رہی ،جس کے متعدد اسباب تراجم کی کتب میں مذکور ہیں ۔اس طویل کشمکش کا اثر یہ ہوا کہ حنابلہ کے علاوہ دوسرے طبقات بھی ابن جریر کے مخالف ہوگئے ، منکرین حدیث  نے امام طبری کو اہل تشیع میں شمار کیا ہے ۔ علامہ  غلام مصفطیٰ ظہیر امن پوری  حفظہ اللہ  نے زیر نظر مضمون ’’ امام محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ ‘‘  میں اسی مغالطہ کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم محدثین
3874 1425 امام محمد بن حسن شیبانی اور ان کی فقہی خدمات ڈاکٹر محمد الدسوقی

امام محمد بن حسن شیبانی صاحبین یعنی امام ابوحنیفہ کے دو جلیل القدر شاگردوں میں سے ایک ہیں جن سے ان کی فقہی روایت آگے بڑھی ہے ، ان کے دوسرے شاگرد امام ابویوسف ہیں ۔امام ابوحنیفہ کی جانب اگر چہ عقائد اور تعلیم و تعلم سے متعلق چند رسائل منسوب ہیں ،مگر حدیث و فقہ پر ان کی اپنی مرتبہ کوئی کتاب محفوظ نہیں، ان کے علمی تبحر اور تفقہ فی الدین کا حاصل ان کے شاگردوں اور بالخصوص صاحبین کی تالیفات میں ملتا ہے ۔ امام ابو یوسف کا تحریری کارنامہ کتاب الخراج اور الرد علی سیر الاوزاعی جیسی کتابوں تک محدود ہے ۔ اس کے برعکس امام محمد بن حسن شیبانی کی تالیفات فقہ و قانون کے سارے پہلووں کی جامع ہیں ، اور نہایت مفصل ہیں ۔ امام محمد بن حسن کے اس کارنامے کے سبب جملہ متاخر حنفی فقہاء ان کے خوشہ چین ہیں ۔ امام شیبانی ، اسلامی فقہی روایت سے قطع نظر بنی نوع انسان کی تاریخ قانون میں منفرد مقام کے حامل ہیں ۔ ان کی کتاب الاصل یا المبسوط کا مقابلہ اگر  رومن قانون کی شہرہ آفاق کتاب مجموعہ قوانین جشی نین سے کیا جائے تو امام شیبانی کی ژرف نگاہی اور دقت نظر کا قائل ہونا پڑتا ہے ۔ زیرنظر کتاب امام  صاحب کی زندگی کے مختلف پہلووں اور ان کی دینی خدمات پر مشتمل ہے ۔ اللہ مصنف کو اجر سے نوازے ۔ آمین۔(ع۔ح)
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد فقہاء
3875 3316 امام محمدی امام ابو حنیفہ تاریخ بغداد کے آئینے میں محمد جونا گڑھی

ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ ائمہ اربعہ میں سے ہر کوئی منفرد خصوصیات و صلاحیتوں کے مالک اور علم وعرفان کے بحر بیکراں تھے۔ بشری تقاضوں کے پیش نظر ائمہ، مجتہدین سے لغزشیں اور اخطاء بھی سرزد ہوئیں مگر اس کا مطلب ہرگزیہ نا ہو گا کہ ان کو شب و شتم کا نشانہ بنایا جائے۔ ائمہ اربعہ میں سے جو مقام امام ابو حنیفہؒ کو فقہ و اجتہاد میں حاصل ہوا وہ کسی اور کو نا مل سکا۔ امام ابو حنیفہؒ کی شخصیت کے بارے امت مسلمہ تین طبقوں میں منقسم ہے۔ زیر نظر کتاب"امام محمدی امام ابو حنیفہؒ تاریخ بغداد کے آئینے میں"مشہور محدث و امام خطیب البغدادیؒ کی مایہ ناز کتاب"تاریخ بغداد" کے ایک جزء کا ترجمہ ہے جس کو مصنف مولانا محمد محدث جونا گڑھیؒ نے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ خطیب البغدادیؒ نے اپنی تصنیف میں امام ابو حنیفہؒ کی مختلف فیہ شخصیت ہونے کی بناء پران کے مناقب و مثالب کو پوری دیانت داری کے ساتھ مع سند ذکر کیا ہے۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین (عمیر)

اہل حدیث اکیڈمی، مؤناتھ بھنجن، یو پی ائمہ اربعہ
3876 481 امت محمدیہ زوال پذیر کیوں ؟ اکبر شاہ خاں نجیب آبادی

امت مسلمہ میں شعور کی بیداری اور اسلام کے صحیح تصور کی عملی تصویر اجاگر کرنے کے لیے قرآن و سنت کی ترویج و اشاعت ایک لازمی امر ہے۔ اسی سلسلہ میں زیر تبصرہ کتاب وجود میں آئی ہے۔ جس میں نہایت واضح انداز میں امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور اس سے نکلنے کی راہیں متعین کی گئی ہیں۔ مؤلف نے اپنی علمی وسعت و ہمت کےمطابق اس دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا اور اصلاح کی سعی بلیغ کی ہے۔ پھر اس پر مستزاد یہ کہ فاضل نوجوان محترم طاہر نقاش صاحب نے اس کی مزید اصلاح کر کے کتاب کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ کتاب کی افادیت میں اس اعتبار سے اضافہ ہو جاتا ہے کہ اس پر نظر ثانی مولانا مبشر احمد ربانی نے کی ہے۔ اب تک یہ کتاب نایاب تھی اگرچہ تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے شائع ہوتی رہی۔ ’دار الابلاغ‘ کے اسٹیج سے اسے کتاب میں بیان کردہ موضوع کے حساب سے ’امت محمدیہ زوال پذیر کیوں ہوئی‘ کے نام سے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس پر ’دار الابلاغ‘ مبارکباد کا مستحق ہے۔ کتاب کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ہم اسے قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور عروج و زوال
3877 6378 امت مسلمہ کے محسن علماء اردو ترجمہ العلماء العزاب عبد الفتاح ابو غدہ

نکاح کرنا سنت نبوی ہے اور اپنی حقیقت کےاعتبار سے ایک فطری  مقصد ہے جو عورت اور مرد دونوں میں شدت سےہوتا ہے۔ لہذا فطرت کے مقاصد اس شدت کے وقت اس کے حصول کے بغیر پورے نہیں ہوتے۔اس لیے کہ انسان کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیاگیا ہے۔لیکن تاریخ اسلام  میں   ایسے   بڑے  اور مشہور علماء وصالحین اخیار کا تذکرہ موجود ہےکہ جنہوں نے نکاح سے اس لیے اجتناب کیا کہ وہ تعلیم وتعلّم کےلیے فارغ ہوسکیں۔ زیر نظر کتاب’’امت مسلمہ کے محسن علماء‘‘شیخ ابوغدہ کی عربی تصنیف  العلماء العذاب الذين آثرو العلم على الزواج كا ا ردو ترجمہ ہے۔صاحب  کتاب نے اس کتاب میں ان  35 معروف علماء کا  تفصیلی تذکرہ   جمع کردیا ہے جنہوں نے علم کی ترویج واشاعت کو  ازدواجی زندگی پر ترجیح دی۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور علماء
3878 2436 امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل سیرت طیبہ کی روشنی میں ڈاکٹر صہیب حسن

جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ محض وعظ و تلقین یا غیر حقیقت پسندانہ دفاعی حربوں کے ذریعے اس یلغار کو روکنا ممکن نہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں۔ زیرتبصرہ کتاب " امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل،سیرت طیبہ کی روشنی میں "پاکستان کے معروف عالم دین اور دانشور محترم ڈاکٹر صہیب حسن کی تصنیف ہے،جو درحقیقت ایک علمی مقالہ ہے جو  انہوں نے بہاولپوراسلامک یونیورسٹی  میں پیش کرنے کے لئے تیار کیا تھا،اور پھر ماہنامہ محدث لاہور میں بھی چھپا تھا۔مقالے کی اہمیت کے پیش نظر اسے زیور طباعت سے آراستہ کر دیا گیا ہے جو امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور ان کے حل پر روشنی ڈالتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت اہل حدیث لندن سیرت النبی ﷺ
3879 5277 امن عالم سیرت طیبہ کی روشنی میں حاجی غلام احمد چوہدری

اگرچہ دنیا کے تمام ممالک اکیسویں صدی کے سنہری سورج کی تبریک کا جشن منانے میں مصروف ہیں اور سائنس وٹیکنالوجی اپنی ترقی وایجادات پر نازاں اِترا رہی ہے لیکن انسانیت خود کرب واکراہ‘ خوف وہراس‘ بھوک وافلاس اور ظلم وتشدد کے جہنم سے جس قدر دوچار ہے یہ انتہائی نازک صورت حال بھی سب پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بد امنی کی اس سنگین عالمی صورتِ حال کا ماوا امریکی ورلڈ آرڈر میں مضمر نہیں ہے اور نہ  ہی روس‘ چین اور یورپی کونسل کا اتحاد آج اس آگ کو ٹھنڈا کر سکتا  ہے‘ اس گھناؤنی صورت حال کو صرف اور صرف محمد عربیﷺ کا دیا ہوا اسلامک آرڈر فار ورلڈ پیس اینڈ پراسپیرٹی ہی یقینی درست کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کے پیغام امن کو دنیا کے سامنے لانے کی عظیم کاوش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں چھ ابواب مرتب کیے گئے ہیں پہلے میں امن عالم کی ضرورت واہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے‘ دوسرے میں  بعثت نبویﷺ کے وقت بد امنی کی عالمی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے اور تیسرے باب میں امن کے لیے نبیﷺ کی تعلیمات کیا ہیں؟ اس بات کا بیان ہے‘ چوتھے باب میں عصر حاضر میں بد امنی کی وجوہات کو بیان کیا گیا ہے ‘ پانچویں باب میں مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزام کا جائزہ لیا گیا ہے اور چھٹے باب میں امن عالم کے لیے تجاویز وسفارشات کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ امن عالم سیرت طیبہ کی روشنی میں ‘‘ حاجی غلام احمد چودھری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اقبال پیلشنگ کمپنی سیرت النبی ﷺ
3880 3292 امہات المؤمنین (صواف) محمود احمد صواف

یہ بات بہت واضح اور شفاف ہے کہ آپﷺ کی بیویاں تمام امت کی مائیں ہیں۔اس میں کسی عقل سلیم رکھنے والے کو کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے اور قرآن حکیم نے صاف لفظوں میں اس کو بیان کردیاہے:ترجمہ۔نبیﷺ مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں(الاحزاب:6:33)۔جن عورتوں کو آپﷺ نے حبالہ ءعقد میں لیا انکو اپنی مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح کیا تھا۔ کچھ لوگ امہات المومنین کی مقدس،مطہر،مزکیّ ذاتوں کے متعلق ہرزاسرائی اوراپنی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں ان کو اپنے ایمان کے بارےفکرمند ہونا چاہیے۔ زیربحث کتاب"امہات المؤمنین"فاضل مؤلف محمود احمد صواف کی عربی تصنیف ہے جس کو مولانا عبدالرشید حنیف نے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے فاضل مؤلف نے اپنی کتاب میں امہات المومنین پر کیے جانے والے اعتراضات کا قرآن و سنت کی روشنی میں جوابات دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)(

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ امہات المومنین
3881 6444 امہات المومنین اور مستشرقین ظفر علی قریشی

ازواج ِمطہرات  تمام مومنین کی مائیں ہیں ۔ کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے اور قرآن حکیم نے صاف لفظوں میں اس کو بیان کردیاہے:ترجمہ۔نبیﷺ مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں(الاحزاب:6:33)۔جن عورتوں کو آپﷺ نے حبالۂ عقد میں لیا انکو اپنی مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح کیا تھا۔ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے ۔اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے  ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات  میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا  وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے۔نبی کریمﷺ کی ازواج مطہرات  کی سیرت  خواتین اسلام کے لیے اسوہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ان امہات المومنین کی سیرت  کے تذکرے حدیث وسیرت وتاریخ  کی کتب میں موجود ہیں ۔اور اہل علم نے الگ سے  بھی کتب تصنیف کی ہیں زیر نظر کتاب’’امہات المومنین اورمستشرقین‘‘ پروفیسر ظفر علی قریشی کی انگریزی تصنیفProphet Mohammad,s Winves  And Orienialists کااردو ترجمہ ہے۔مختلف مستشرقین حدردرجہ متعصب ہونے کے ساتھ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات طیبہ سےمتعلق کم علمی کاشکار بھی۔ا ن کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کا ارتداد اس کتاب کا مقصد تصنیف ہے۔(م۔ا)

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی امہات المومنین
3882 6624 امیر حجاج بن یوسف ثقفی رحمہ اللہ چند غلط فہمیوں کا ازالہ محمد فہد حارث

حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں  اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات  واضح ہوجاتی ہے کہ  حجاج نے بہت ظلم کیا ہے،  تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا  میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں  حجاج ین یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل  وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظرکتاب’’امیر حجاج بن یوسف ثقفی چند غلط فہمیوں کا ازالہ ‘‘جناب فہد حارث صاحب کی کاوش ہے انہوں نے  حجاج بن یوسف کے متعلق یہ چند مقالات  صرف اس غرض سے جمع  کیے  ہیں کہ تاریخ کے اس پہلو کو اردوداں طبقے کے سامنے لایا جاسکے اور صحیح وسقیم  کے مابین فیصلہ کیا جاسکے ۔بے شک فہد حارث صاحب کے جمع شدہ ان مقالات سےمکمل اتقاق نہ بھی کیا جائے لیکن ان مقالات مطالعہ سے یہ احساس ضرور اجاگر ہوتا ہے کہ حجاج بن یوسف کےساتھ اردو  زبان میں انصاف نہیں کیا گیا جبکہ عربی میں اس  حوالے سے بہت کچہ موجود ہے اور اگر تاریخ کی امہات الکتب کا ہی جائزہ لے لیا جائے توبہت کچھ غلط ثابت ہوتا ہے۔ فہد حارث صاحب یہ جمع کردہ مقالات کو ئی حرفِ اخیریا قطعی وحتمی نہیں ہیں بلکہ اصحابِ ذوق وتحقیق کے لیےغوروفکر کی ایک دعوت ہیں ۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز امراء و سلاطین
3883 5990 امیر معاویہ ؓاور یزید کی ولی عہد مع واقعہ حرہ تصویر کا دوسرا رخ مطلوب الرحمن ندون نگرامی

سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دورِ حکومت تاریخ ِاسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ اور یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔ سیدنا معاویہ ﷜ نے  اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے یزید کو ولی عہدی کے  لیے نامزد کیا تو   بےشمار کبار صحابہ کرام نے حضرت  معاویہ﷜ کے فیصلے کو تسلیم کیا ۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے  سیدنا معاویہ  ﷜ اور ان  کےبیٹے یزید پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے زیر نظر کتابچہ’’ امیر معاویہ﷜ اور یزید کی ولی عہدی مع واقعہ حرہ تصویر کا دوسرا رخ‘‘ ماضی کے دو اہم علماء کے  مضامین  پر مشتمل ہے شیخ  الحدیث مولانا  عطاء اللہ حنیف ﷫ کے ان مضامین  پر تائیدی  حواشی سے ان کی افادیت  دوچند ہوگئی ہے ۔یہ دونوں مضمون بہت قدیم تھے ان  میں ایک مضمون  مجلہ رحیق ،لاہور  جو ن1958ء اور دوسرا مضمون ’’ الفرقان ،لکھنؤ‘‘ ستمبر واکتوبر 1992ء میں  شائع ہوئے تھے۔جنا ب فہد حارث صاحب نے ان دونوں مضامین کو  کمپیوٹر ائزڈ کمپوزنگ کے قالب میں ڈھال کراس کی نہایت دقتِ نظری سے  پروف ریڈنگ کرواکر  ازسر نو افادۂ عام  کے لیے شائع کیا ہے ۔جناب فہد حارث اوربھی کئی مفید قدیم کتب کوکمپوز کرواکر’’ فہد حارث پبلی کیشنز‘‘ کی طرف سےشائع کرچکے ہیں  اورمزید کام جاری ہے اللہ تعالیٰ ان کی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز سیرت صحابہ
3884 5878 امین الامہ حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح ؓ انجینئر سید نعیم شاہ

عامۃ المسلمین اور نوجوان نسل کی موجودہ بے راہ روی‘ اسلام کی صحیح روح سے دُوری‘ دین اسلام کے مخالف مادی اقدار کی غلامی اور مغربی ولادینی فکر سے وابستگی درحقیقت اکابرین امّت اور خصوصاً صحابہ کرامؓ کی زندگی‘ سیرت اور پیغامات وتعلیمات سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔ انقلاباتِ زمانہ‘ جدت پسندی‘ ذوق مطالعہ کا فقدان‘ مادی مشاغل ومصروفیات اور کم علمی ونارسائی وہ اسباب ہیں جو اُمت مسلمہ اور خصوصاً نوجوان نسل کو اپنے اسلاف کی زندگی اور اُن کی سیرت وکردار سے بہت دور لے گئے ہے۔ اس لیے  اکابرین امت خصوصاً صحابہ کرامؓ کے حالات‘ اُن کی دینی ‘ تبلیغی اور جہادی مساعی‘ ان کی تعلیم وتربیت کے نتائج واثرات‘ ان کے مزاج اور ان کے فکر وعمل سے لوگوں کو روشناس کرایا جائے۔زیرِ تبصرہ  کتاب  بھی ایک صحابی  حضرت عبیدہ بن جراحؓ کے حالات وواقعات پر مشتمل ہے۔ اس میں ان کے ولادت سے لے کر وفات تک کے حالات کو نہایت شائستگی‘حسن وخوبی‘ سلیقہ اور ترتیب کے ساتھ جمع کیا ہے۔حالات وواقعات کے انتخاب میں مؤلف نے اُن مضامین اور حکایات کو اہمیت دی ہے جو مفید‘ سبق آموز‘ عام فہم اور دلنشین ہیں اور عقیدت ومحبت کے ساتھ ساتھ حقیقت وشریعت کے معیار پر پورے اُترتے ہیں۔ یہ کتاب صرف واقعات کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اس میں عبیدہ بن جراحؓ کی سیرت  وسوانح اور فضائل ومناقب کی ایک گراں قدر سوغات ہے۔ کتاب کو نہایت جامعیت کے ساتھ لکھا گیا ہے اور اس کے مطالعے سے کہیں بوریت اور حزن وملال کا احساس نہیں ہوتا ۔ اس کتاب کی اہم خوبی اور قابل ستائش پہلو یہ ہے کہ اس کی تالیف میں مستند اور معتبر کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ امین الامۃ حضرت عبیدہ بن جراح ‘‘ انجینئر سید نعیم شاہ﷾  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نشان منزل پبلی کیشنز لاہور سیرت صحابہ
3885 4372 انبیاء کے والدین ایک تحقیقی مطالعہ رطب علی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو پیدا کیا تو ان کے لیے ہدایت کا راستہ واضح  کرنے کے لیےبہت سی برگزیدہ ہستیوں کو بھی مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو خالق کی پہچان عطا کریں اور توحید خالص کا درس دیں۔ اللہ کی ان مقرب ہستیوں نے اپنے مشن کو پوری محنت کے ساتھ سر انجام دیااور اس راستے میں آنے والی  ہر تکلیف کا جواں مردی سے مقابلہ کیا۔انبیاء کرام کی دعوت کے نتیجے میں بے شمار مخلوق  ایمان لائی اور ایک اللہ کی عبادت کرنے لگی۔لیکن ہدایت اسے ملتی ہے، جسے اللہ ہدایت دینا چاہے۔ زیر تبصرہ کتاب" انبیاء کے والدین،ایک تحقیقی مطالعہ " محترم مولانا رطب علی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انبیاء کرام کے والدین  کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور  ان کے ایمان کے حوالے سے کچھ راہنمائی فرمائی ہے۔(راسخ)

سرائے عاقل الہ آباد یوپی سیرت انبیا
3886 5089 انبیائے کرام ؑ انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر  دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج کے تذکرے ہمیں قرآن مجید،سیرت اور تاریخ کی کتب  میں ملتے ہیں   ۔زیرِ تبصرہ کتاب ’’انبیاء کرام ﷩انسائیکلو پیڈیا‘‘ ڈاکٹر ذزالفقار کاظم کی ہے  جو کہ انبیائے کرام سے متعلق بھرپور معلومات پر مبنی سوالا جوابا لکھی جانے والی سب سے مفضل ، مستند اور ضخیم کتاب ہے۔ اس کتاب میں تقریبا 36 انبیائے کرام ﷩ کا ذکر مبارک، ان کی اقوام کے بارے میں معلومات قرآن و سنت اور دیگر تواریخ و تفسیر سے مدد لیتے ہوئے فراہم کی گئی ہیں۔ امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم  مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی سیرت صحابہ
3887 3294 انتخاب لاجواب (خلیفہ ثانی سیدنا عمر فاروق ؓ) محمد اسماعیل آزاد ایم۔ اے

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام ایک امن و سلامتی کا دین ہے۔جب آنحضرتﷺ نے لوگوں کو دین اسلام کی تبلیغ کی تب عرب قبائل بت پرستی اور جہالت کی تاریکیوں میں غوطہ زن تھے۔اسلام نے ہر طرف پھیل کر طاغوتی طاقتوں کا قلع قمع کیا۔لوگوں کو گمراہیوں سے بچا کر راہ ہدایت سے ہمکنار کیاتو دشمنان اسلام نے منافقت سے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلامی اتحاد کو پارہ پارہ کرنےکی خفیہ سازشیں کیں اور انتہائی غیر محسوس طریقے سے حق و باطل کی آمیزش کی۔ اس طرح حقیقت نظروں سے اوجھل ہوئی اور قرون اولیٰ کی عظمت رخصت ہونے کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کا شیرازہ بکھر گیا۔آپﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓخلیفہ اول بنے اور امت محمدیہ کی بھاگ دوڑ سنبھالی۔ آپ کےبعد حضرت عمر ؓخلیفہ دوم بنے حضرت عمرفاروق ؓحق وباطل کےدرمیان فارق تھے۔ سیدنا عمر ؓکے دور خلافت میں اسلام ایک طوفان کیطرح اقصائے عالم پر چھا گیاایران و روم کی عظیم سلطنتوں کو شکست سے دو چار کیااور بیت المقدس کو یہودیوں کی چنگل سے آزاد کروایا۔ زیر تبصرہ کتاب"انتخاب لاجواب"محمد اسماعیل کی تصنیف ہےجس میں موصوف نے خلیفہ ثانی سیدنا عمر بن خطاب ؓکی سوانح عمری کو مختصر اور جامع انداز میں قلمبند کیاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی جزائے خیر عطافرمائےاور اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

ادارہ معارف الحق، کراچی سیرت صحابہ
3888 1298 اندلس کی شہزادی محمد طاہر نقاش

ادب کی ایک مایہ ناز قسم قصص اورکہانیاں  ہیں۔ان کےذریعے انسانی ذہن کو بڑی حسن وخوبی  اور احسن انداز کےساتھ تبدیل کیا جاسکتاہے۔یہ ادب کی ایک بہت پرانی قسم ہے۔بلکہ اگر کہاجائے تو بےجانہ ہوگا کہ آغاز انسانیت سے ہی اس پر توجہ دی گئی ہے۔ پھر اس سے بھی بھڑ کریہ ہےکہ اس صنف ادب کو بیان کرناہر انسان کے بس کی بات نہیں۔ایک کہانی کو سمجھنااو ر اس کےتمام واقعات کی کڑیوں کو باہم مربوط کرکےبیان کرنااوروہ بھی ایک ادبی چاشنی کےساتھ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ان معروضا ت سے بھڑ کر مزیدیہ ہےکہ ایک سچے تاریخی واقعےکو کہانی کا رنگ دےکر اس میں  چاشنی بھی بھرنااور اس کی سچائی بھی متاثرنہ ہونےدینا یہ اس سے بھی مشکل فن ہے۔جناب طاہر نقاش صاحب کو اللہ تعالی نے اس میں بہت زیادہ مہارت عطافرمائی ہے۔انہوں نے اس کتاب میں  اندلس کی ایک ایسی شہزادی    کی داستان بیان کی ہےجو ایک گورنرکی بیٹی تھی اوربادشاہ وقت کی زیادتی کاشکارہوئی تھی ۔اس کے باپ نے یہ بدلہ لینے کے لیے مسلمانوں کو اس سلطنت پرحملہ کرنےکی دعوت دی تھی جس کی وجہ سے اندلس کی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔مزید برآں اس کا اصل مقصد یہ  ہےکہ مسلمان بچوں کو اپنی اسلامی تاریخ سے آگاہی ہو۔اور ان کےاندراسلامی تاریخ سے دلی وابستگی پیداہو۔اور وہ اس دورمیں غلط،جوٹھی اوربے بنیاد کہانیوں سے بھرےہوئے لٹریچرسےگریزاں رہیں۔(ع۔ح)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
3889 855 انسائکلو پیڈیا تاریخ عالم جلد 1 ولیم ایل لینگر

انسانی معاشرے یا اس کے کسی حصے کے آغاز، ارتقاء ، ترقی اور تنزل کے بارے میں معلومات کا علم تاریخ کہلاتا ہے۔ ماضی کے حالات و واقعات معلوم کرنے اور اس کے مطالعہ کا شوق بہت زیادہ پرانا ہے۔ انسان کو اپنے گردو پیش کے حالات سے اس وقت سے دلچسپی ہے جب کہ وہ جنگلوں اور غاروں میں زندگی بسر کرتا تھا ظاہر ہے کہ یہ شوق گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید پروان چڑھتا گیا۔ زیر نظر کتاب اسی شوق کی تکمیل کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ مصنف نے کتاب میں اختصار کے ساتھ تاریخ عالم پر مکمل فروگزاشت پیش کی ہیں جس میں دنیا میں بسنے والے تقریباً تمام ممالک کی تاریخی و واقعاتی حیثیت سامنے آگئی ہے۔ کتاب کو انگریزی سے اردو میں منتقل کیا گیا ہے جس کے مصنف ولیم ایل لینگر ہیں اردو ترجمہ پاکستان کی مشہور شخصیت غلام رسول مہر نے کیا ہے۔ مصنف اگرچہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن پھر بھی تاریخ اسلام پر وافر معلومات فراہم کی ہیں اگرچہ بعض جگہ پر ان کی معلومات سے اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ لا ریب یہ کتاب قابل تحسین اور ہر فرد کے لیے قابل مطالعہ ہے اور واقعتاً تاریخ عالم کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔(ع۔م)
 

الوقار پبلیکیشنز لاہور کتابیات و اشاریہ جات
3890 4141 انسان اور رہبر انسانیت حافظ مبشر حسین لاہوری

نبی کریم ﷺ کےساتھ ہرایک مسلمان کا بنیادی طور پر تین طرح کا تعلق ہوناچاہیے ایک تویہ کہ اہم آپ ﷺ پر صدق دل سے ایمان لائیں، دوسرا یہ کہ اہم آپﷺ سے دنیا جہاں کی ہر چیز سے بڑھ کر محبت کریں اور تیسرا یہ کہ ہم ہر ممکنہ حدتک آپ کی اطاعت واتباع کریں کیونکہ دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280) گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔گویا اپنی پوری زندگی میں خواہ انفرادی ہویا اجتماعی ،مسجد کے اندر ہویا مسجدکے باہر، بیوی بچوں کےساتھ ہو یا دوست احباب کے ساتھ ،ہر وقت ،ہرجگہ سنت کی پیروی مطلوب ہے ۔محض عبادات کے چند مسائل پرتوجہ دینا اور زندگی کے باقی معاملات میں سنت کی پیروی کو نظر انداز کردینا کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں کہلا سکتا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’انسان اور رہبرانسانیت ‘‘ میں ڈاکٹر حافظ مبشر حسین ﷾ نے ایک مسلمان کا جو رسول اللہ ﷺ کےساتھ تین طرح کا بنیادی تعلق ہونا چاہیے اسے قرآن مجیداور مستند صحیح احادیث کی روشنی میں تین ابواب میں واضح کرتے ہوئے سنت ورسالت سےمتعلقہ تمام اہم مسائل پر قرآن وحدیث کی روشنی میں بحث کی ہے اور اس سلسلہ میں پائی جانے والی مختلف غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئےنہایت عام فہم اسلوب میں نبی کریم ﷺ سے محبت اور آپ کی سنت پر عمل کاجذبہ بیدار کرنے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام مساعی جمیلہ کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور سیرت النبی ﷺ
3891 5423 انسان کامل و نبی اکمل ﷺ ڈاکٹر منظور ممتاز

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان کامل ونبی اکملﷺ ‘‘ جناب ڈاکٹر منظور ممتاز کی تصنیف ہے ۔موصوف نے سیرت النبیﷺ پر شبلی نعمانی کی معروف کتاب ’’ سیرت النبی‘‘ اور قاضی سلمان منصورپوری کی ’’ رحمۃ للعالمین، سید مودودی کی ’’سیرت سرور عالم ‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کتاب کو مرتب کیا ہے اور اس میں اختصاراور جامعیت کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی زندگی کے تمام پہلو پیش کردئیے ہیں اورجو مغرب کے نام نہاد سوانح نگار متعصب عیسائیوں اور یہودیوں وغیر ہ نے اسلام اور حضور ﷺ کی ذات اقدس پر الزامات لگائے ہیں ان کے مختصر جواب بھی سپرد قلم کیے ہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے تھوڑے وقت میں آپ ﷺکی سیرت طیبہ کے متعلق اگاہی حاصل ہوسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)( م ۔ا )

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور سیرت النبی ﷺ
3892 908 انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر ( جدید ایڈیشن) سید ابو الحسن علی ندوی

زیر مطالعہ کتاب ابوالحسن علی ندوی کی وہ شاہکار تصنیف ہے جس میں انھوں نے انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کی خونچکاں داستان رقم کی ہے۔ مصنف نے ان نقصانات کی نشاندہی کی ہے جو مسلمانوں کے تنزل و زوال اور دنیا کی قیادت و رہنمائی سے کنارہ کش ہو جانے سے انسانیت کو پہنچے۔ اس کے لیے انھوں نے عام انسانی تاریخ، نیز اسلامی تاریخ کا جائزہ لیا اور دکھایا کہ محمد ﷺ کی بعثت کس جاہلی ماحول میں ہوئی پھر آپ کی دعوت و تربیت کے باوصف کس طرح ایک امت تیار ہوئی جس نے دنیا کی زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لی اور اس کے اقتدار و امامت کا دنیا کی تہذیب اور لوگوں کے رجحانات و کردار پر کیا اثر پڑا۔ کس طرح دنیا کا رخ ہمہ گیر خدافراموشی سے ہمہ گیر خدا پرستی کی طرف تبدیل ہوا۔ پھر کس طرح اس امت میں زوال و انحطاط کا آغاز ہوا اور اس کو دنیا کی قیادت و امامت سے ہاتھ دھونا پڑےاور کس طرح یہ قیادت مادہ پرست یورپ کی طرف منتقل ہوئی۔ اس وقت مسلمانوں کی کیا ذمہ داری ہے اور وہ اس سے کس طرح عہدہ برآ ہو سکتےہیں۔ ان تمام سوالات کے تشفی بخش جوابات اس کتاب کا موضوع ہیں۔ کتاب کی افادیت کا اس سے اندازہ کیجئے کہ اس کے عربی، اردو، انگریزی، ترکی، فارسی اور فرنچ زبان میں تراجم ہوئے اور متعدد ایڈیشن نکلے۔ اردو میں اس کتاب کا یہ گیارہواں ایڈیشن ہے۔ (عین۔ م)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی تاریخ اسلام
3893 617 انسانی دنیا پر مسلمانوں کےعروج وزوال کا اثر سید ابو الحسن علی ندوی

جب نبی مکرمﷺ کا دنیا میں بعثت ہوئی اس وقت انسانیت پستی کی آخری حدوں سے بھی آخرتک پہنچ چکی تھی۔ شرک و بدعات، مظالم و عدم مساوات ان کی زندگی کا جزو لاینفک بن چکا تھا۔ لیکن رسول اللہﷺ نے ان کے عقائد و اخلاق اس طور سے سنوارے کہ کل کے راہزن آج کے راہبر بن چکےتھے۔ نبی کریمﷺ کی تشکیل کردہ اسلامی تہذیب نے دنیا کے تمام معاشروں پر نہایت گہرے اثرات ثبت کئے۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا اور جہاد، تقویٰ و للہیت ایک اجنبی تصور بن گئے تو امت کا انحطاط وزوال شروع ہوا۔ زیر نظر کتاب میں ابوالحسن ندوی ؒ نے امت کے اسی عروج و زوال کو حکیمانہ اسلوب میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے اسلام سے پہلے کی معاشرت کا تفصیلی تعارف کرواتے ہوئے اس کا  محمدی معاشرے سے تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔ علاوہ بریں اس عروج کی خوش کن داستان کے بعد دنیا کی امامت و قیادت مسلمانوں کے ہاتھ سے کیسے جاتی رہی، زمام اقتدار کس طرح مادہ پرست یورپ کے ہاتھ میں آئی۔ اور ایسے میں مسلمانوں کا کیا ذمہ داریاں ہیں۔ ان تمام خیالات کو مولانا احسن انداز میں الفاظ کا زیور پہنایا ہے۔
 

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ عروج و زوال
3894 1499 انسانیت آج بھی اسی در کی محتاج ہے سید محمد ثانی حسنی

اس  دنیا میں  بہت سےبڑے  بڑے  نامور  آدمی   پیدا ہوئے اور انہوں نے  بہت   کارہائے  نمایاں  سر انجام دئیے لیکن ساری دنیا جانتی  ہے  کہ ان میں  ہر ایک کا  دائرہ محدود تھا  او ران میں  کسی  کی زندگی ایسی نہیں تھی  کہ جو ہمیشہ سارے عالم کے انسانوں کے لیے  نمونہ بن سکے  اگر کوئی بہت اچھا فاتح تھا تو ظلم سے  اس کادامن پاک نہ تھا  ،اگر کوئی اچھا مصلح اور معلّم ِاخلاق تھا تو قائدانہ صلاحیت او راخلاقی  جرأت  سے محروم تھا روحانیت کا دلدادہ تھا تو عملی زندگی  سے نا آشنا او ر دنیاکے نشیب وفراز سے بے خبر تھا  ۔صرف نبی کریم ﷺ کی  ایسی ذات ہے کہ  جو عام اجتماعی  دائرہ سےلے کر  زندگی کے چھوٹے  سے چھوٹے  گوشے تک اس میں ہر چیز کے لیے  قیامت کے لیے  رہنمانی  موجود ہے  نبی کریم  ﷺکی سیرت  پر  عہد نبوی سے  لے  کر  آج تک  بے شمار    لکھنے والوں نے  مختلف انداز میں  لکھا ہے  اور لکھ  رہے  ہیں ۔زیر نظر کتابچہ   بھی سیرت النبی  ﷺ  کے  موضوع پر مولانا محمد حسنی   کے  مضامین کامجموعہ  ہے  جس میں  انہو ں نے  سیرت محمدی  کا اعجاز،سیرت محمدی اور  اس کےتقاضے ،اور نبی  کر یم  ﷺ کے اخلاق کو  بڑے  احسن   میں  پیش کیا  ہے  اللہ تعالی  ان  کی   کاوش  کو قبول  فرمائے  (آمین) (م۔ا)

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی سیرت النبی ﷺ
3895 6852 اور ایک بت شکن پیدا ہوا حصہ اول و دوم عنایت اللہ

سلطان محمود غزنوی﷫  (971ء ۔ 1030ء ) کا  پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے  حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔  اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن  سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ  کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر  بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انہوں نے  ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو  1026 ھ میں فتح کر کے    اس خطے  میں  اسلام  کی پہلی  اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے  محمود غزنوی  سے  استدعا کی  کہ   اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے  بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے  بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 ھ میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔ زیر نظر کتاب’’ اور ایک بت شکن پیدا ہوا‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش  کا یہ دلچسپ تاریخی ناول سلطان محمود غزنویؒ کے ہندوستان پر سترہ تاریخی حملوں پر مبنی ہے جو انہوں نے سومنات کے مندر کو تباہ کرنے کے لیے کیے تھے ۔ جب اس مندر کے بت کو توڑنے کا وقت آیا تو وہاں کے پنڈتوں نے ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگا کر سلطان سے درخواست کی کہ اس بت کو نہ توڑا جائے لیکن اس پر سلطان محمود غزنویؒ نے تاریخی الفاط کہے کہ بت شکن ہوں بت فروش نہیں۔(م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور تاریخ ہندوستان
3896 395 اور صلیب ٹوٹ گئی نومسلم عبد اللہ

’اور صلیب ٹوٹ گئی‘ریاس پٹیر سے عبداللہ بن کر دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے مرد مجاہد کی داستان حیات ہے۔ جس میں انہوں نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنے اسلام قبول کرنے کا پس منظر بیان کیا ہے اور اپنے تین سالہ تحقیقی دور کے حالات بھی بیان کیے ہیں۔ خاص طور پر اسلام کو  سمجھنے کے لیے انہوں نے مختلف اسکالرز سے ملاقاتوں اورمختلف اسلامی ریسرچ سینٹرز کے دوروں پر مبنی جو  رپورٹ تحریر کی ہے وہ بڑی سبق آموز بھی ہے اور دل آزار بھی جسے پڑھ کر ایک مسلمان کی گردن شرم سے جھک جاتی ہے کہ مسلمان کس طرح طرح مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں ہر ایک کا اپنا اسلام ہے جو دوسرے کے اسلام سے برعکس ہے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں بڑے اچھے اور مدلل انداز میں عیسائیت اور عیسائی مشینری کا پردہ بھی چاک کیا ہے کہ دنیا کو انسانیت کا درس دینے والے خود کس طرح مذہب کے نام پر عورت کا استحصال کر رہے ہیں۔

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض نومسلم شخصیات
3897 5534 اوراق ہند حمیرا اشفاق

لفظ "ہند" عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر "برطانوی انڈیا" یا "ہندوستان" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئےہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’اوراق ہند ‘‘ ہندوستان کی تاریخ کے متعلق ایک مغربی مصنف والتیئر کا تحریر کردہ ایک تاریخی اور ادبی شاہکار ہے ۔ جس کی حمیرا اشفاق نے ترتیب وتدوین کی ہے ۔ مصنف نے اس چھوٹی سی کتاب بنیادی طور پر ہندوستان میں برطانوی اور فرانسیسی ایسٹ انڈیا کمپنیوں کی چپقلش اوراس کے نتیجے میں فرانسیسی ایسٹ انڈیا کمپنی کے زوال کے متعلق بحث کی ہے۔ لیکن اس سےزیادہ یہ کتاب یورپ کے ہاتھوں ہندوستان کی لوٹ کھسوٹ ، تباہ حالی، ہندوستانی حکمرانوں کی عیاشی اور ہندوستان پر نادر شاہ اور احمد شاہ درانی کی لائی ہوئی بربادی کو بھی کھول کر بیان کرتی ہے۔ یہ اٹھارہویں صدی کے ہندوستان کی بدبختیوں کی ایسی داستان جیسے ایک یورپی کے قلم نے تحریر کیا ہے۔(م۔ا)

سانجھ پبلیکیشنز لاہور تاریخ ہندوستان
3898 3956 اورنگ زیب عالمگیر علامہ شبلی نعمانی

اورنگزیب عالمگیر3 نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محل کے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیر کے خلاف بغاوت کردی۔ اورنگزیب عالم گیر پہلے بادشاہ ہیں جنھوں نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری ، تیراندازی ، اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کے صوبیدار مقرر ہوے۔ اس دوران میں اس نے کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ اور چند نئے علاقے فتح کیے۔ بلخ کے ازبکوں کی سرکوبی جس جوانمردی سے کی اس کی مثال تاریخ عالم میں مشکل سے ملے گی۔ان کا دورِ حکومت 1658ء تا 1707ء ہےاورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھا اس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی۔ قوال ، نجومی ، شاعر موقوف کر دئیے گئے۔ شراب ، افیون اور بھنگ بند کردی ۔ درشن جھروکا کی رسم ختم کی اور بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا۔ سجدہ کرنا اور ہاتھ اٹھانا موقوف ہوا۔ سکوں پر کلمہ لکھنے کا دستور بھی ختم ہوا۔ کھانے کی جنسوں پر ہرقسم کے محصول ہٹا دیے۔ 1665ء میں آسام ، کوچ بہار اور چٹاگانگ فتح کیے اور پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ عالمگیر احمد نگر میں بیمار ہوا اور 3 مارچ، 1707ء کو نوے برس کی عمر میں فوت ہوا۔ وصیت کے مطابق اسے خلد آباد میں دفن کیا گیا۔ ۔ اورنگ زیب بڑا متقی ، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم تھا۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتا تھا۔ سلجھا ہوا ادیب تھا۔ اُس کے خطوط رقعات عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کیلیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کے نام سے یادکیا جاتا ہے ۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ حنفی میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اورنگ زیب عالمگیر‘‘ علامہ شبلی نعمانی اور ڈاکٹر اوم پرکاش پرشادکے دومضامین کا مجموعہ ہے ۔علامہ شبلی نعمانی نے اپنے مضمون میں مضبوط دلائل کےذریعے اورنگ زیب کی شخصیت پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔اور ڈاکٹر اوم پرکاش ہے اورنگ زیب کوان کی مسلم شناخت سے ہٹ کر ایک ایسے حکمران کے روپ میں دکھایا ہے ۔ جو ہندو مسلم سب کا شہنشاہ تھا۔ جس نے اپنی رعایا کی بہتری کے لیےحتی المقدور کوشش کی ۔(م۔ا)

فکش ہاؤس مزنگ لاہور امراء و سلاطین
3899 6451 اورنگ زیب عالمگیر باپ اور بھائیوں کے معاملات سیاست اور شریعت کے میزان میں (تبصرہ) فیصل احمد ندوی بھٹکلی

اورنگزیب عالمگیر3 ؍نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوئے۔ اورنگزیب عالم گیر پہلے بادشاہ ہیں جنھوں نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری ، تیراندازی ، اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کے صوبیدار مقرر ہوے۔ ان کا دورِ حکومت 1658ء تا 1707ء ہےاورنگزیب نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی۔ شراب ، افیون اور بھنگ بند کردی ۔ درشن جھروکا کی رسم ختم کی اور بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر احمد نگر میں بیمار ہوا اور 3 مارچ، 1707ء کو نوے برس کی عمر میں فوت ہوا۔ وصیت کے مطابق اسے خلد آباد میں دفن کیا گیا۔  اورنگ زیب بڑا متقی ، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم تھا۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتا تھا سلجھا ہوا ادیب تھا۔ اُس کے خطوط ’’رقعات عالمگیر‘‘ کے نام سے مرتب ہوئے۔ اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کے لیے  ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں’’ فتاوی عالمگیری‘‘ کے نام سے یادکیا جاتا ہے ۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ حنفی میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’اورنگ زیب عالم گیر باپ اور بھائیوں کےمعاملات سیاست اورشریعت کی میزان میں ‘‘ فیصل احمدندوی بھٹکلی کی کاوش ہے یہ کتابچہ در اصل  انہوں نے ایک سوال ’’کیا واقعی اورنگ زیب نےشاہ جہاں کو معزول اور قید کیاتھا؟‘ کے جواب میں تاریخ   کا سنجیدہ مطالعہ کرکے  حقائق پیش کیے ہیں ۔یہ کتابچہ پہلے  مارچ  واپریل 2003ءالفرقان لکھنو میں  دو  قسطوں میں شائع ہوا۔بعد ازاں  قارئین کےاصرار پر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔(م۔ا)

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ امراء و سلاطین
3900 2504 اکیس جلیل القدر تابعین کرام رحمہم اللہ تعالی محمد عبد الرحمان مظاہری

بنی نوع انسان کے لئے اسلام نے جو دستور حیات دیا ہے وہ علم وعمل کا مجموعہ ہے۔اسلام میں علم کا بے عملی اور عمل کا بے علمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔علم وعمل کے اس اجتماع سے دستور حیات نے تکمیل پائی ہے۔اسی دستور حیات کا کامل ومکمل نمونہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔حیات انسانی کے جتنے بھی اعلی نمونے ہو سکتے تھے ،وہ سب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس میں جمع ہو گئے ہیں،اور قیامت تک آپ ﷺ کی حیات طیبہ کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں صحابہ کرام   بقدر استطاعت حصہ پا کر اس کامل نمونے کے امین ومحافظ قرار پائے۔پھر اسی امانت کو انہوں نے تابعین عظام﷭ تک پہنچایا اور تابعین حضرات نے تبع تابعین﷭ کے حوالے کیا۔صحابہ کرام ،تابعین عظام اور تبع تابعین حضرات کے وجود مسعود سے اسلام کے تین زریں دور وجود میں آئے۔اسلام کی معراج کمال کے یہ تین ادوار ہیں،جن پر اسلام کی عظیم عمارت قائم ودائم ہے۔قرآن مجید نے ان تینوں ادوار کی رشد وہدایت اور ان کے صلاح وفلاح کی شہادت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اکیس جلیل القدر تابعین کرام﷭"محترم مولانا محمد عبد الرحمن مظاہری ناظم مجلس علمیہ حیدر آباد دکن کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے حضرات تابعین عظام﷭  میں سے  اکیس جلیل القدر تابعین  کے حالات زندگی کو قلمبند کیا ہے،اور ان کی دینی خدمات کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو تابعین عظام ﷭کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی سیرت تابعین
3901 6680 اہرام مصر اور فرعون کے عجائبات راجپوت اقبال احمد

اہرام اہرم کی جمع ہے  جس کا معنی ہے پرانی عمارت۔مخصوص شکل کے مخروطی مقابر کو اہرام کہا جاتا ہے اہرام مصر کا شمار انسان کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرام زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کے  مطابق ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین مصر اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔اہرام اور فرعونوں کے واقعات میں انسانی ہنر اور کمال کے ساتھ ساتھ عبرت اور بے بسی کےبھی بڑے گہرے نقوش ثبت ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اہرام مصر اور فرعونوں کے عجائبات ‘‘ وارن اسمتھ(Warren Smith ) کی  انگریزی کتاب The Secrt Forces Of The Pyramids  کا اردو ترجمہ  ہے ۔جناب راجپوت اقبال احمد نے اس خوبی سے اسے انگریزی سے اردو میں منتقل کیا ہے کہ  یہ گمان ہی نہیں ہوتاکہ یہ  کتاب انگریزی میں  لکھی گئی ہے ۔(م۔ا)

سائنس ڈائجسٹ پبلی کیشنز تاریخ برصغیر
3902 396 اہل بیت اور اصحاب رسول کا انتخاب ابوخلیفہ علی بن محمدالقضیبی

شیعہ مذہب میں اہل بیت کی مصنوعی محبت کی آڑ میں نہ صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس شخصیات پر دشنام طرازی کی جاتی ہے بلکہ یہ مذہب عجیب و غریب عقائد کا بھی حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کے مصنف ابو خلیفہ علی بن محمد القضیبی کو تلاش و بسیار کے بعد اہل سنت والجماعت ہی کے گوشہ عافیت میں پناہ ملی۔ فاضل مصنف شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے لیکن جب خدا تعالیٰ نے ان کے ذہنی دریچے کھولے تو وہ ہدایت سے فیض یاب ہوئے زیر نظر کتاب میں انہوں نے شیعی مسلک ترک کرنے کی کہانی بڑے خوبصورت اور اچھوتے انداز میں بیان کی ہے اور ایسے ایسے شیعی عقائد سے پردہ اٹھایا ہے جن سے عمومی طور پر عوام نا آشنا ہیں۔

 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) سیرت النبی ﷺ
3903 4521 اہل بیت دو نظریوں کے درمیان محمد سالم الخضر

اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اہل بیت کا اولین اطلاق ازواج مطہرات پر ہوتا ہے سورۂ احزاب میں ازواج النبی ﷺ ہی کو ہدایات دے کر آخر میں یہ فرمایا گیا ہے: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (الاحزاب) یعنی ان سب ہدایات کا مقصد ازواج کو مشقت میں ڈالنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کا مقصد آخر میں بیان کردیا ہے کہ اس سب کا مقصد یہ کہ ازواج ہر قسم کی ظاہری اور باطنی برائی و گندگی سے پاک و صاف ہوجائیں کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے نبی کی بیویاں ہیں کوئی عام عورتیں نہیں ہیں۔جو شخص عربی کی تھوڑی سی واقفیت رکھتا ہو وہ سورۂ احزاب کے اس رکوع کو پڑھے تو اس کے دل میں کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا کہ یہ یہاں اہل بیت سے مراد ازواج مطہرات ہی ہیں لیکن بڑی عجیب بات ہے کہ آج کل کے مسلمان کا زہن جب بھی اہل بیت کا لفظ سنتا ہے تو اس کا ذہن ازواج مطہرات کے ذکر سے خالی رہتا ہے اور آپﷺ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ اور ان کے شوہرسیدنا علی ﷜ہ اور ان کی اولاد کی طرف ہوجاتا ہے جس کا بڑا سبب مسلمانوں کا قرآن کو چھوڑدینا اور جہالت ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’اہل بیت دو نظریوں کے درمیان‘‘ محمد سالم کی اہل بیت کے متعلق کتاب ’’اہل البیت بین مدرستین‘‘ کا اردو کاترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں غلو اور اعتدال کے درمیان اہل بیت کے متعلق صاف و شفاف اور شرعی نقطہ نظر پیش کیا ہے ساتھ ہی ان کے جن حقوق کی ادائیگی ہم پر ضروری ہے اس کو بھی واضح کیا ہے۔ اور غلو کرنے والوں نے اہل بیت کے جس روشن چہرے کو داغدار کیا یا ان کی تعلیمات میں اپنی جانب سے آمیزش کی یا انہیں ان کے اس مقام مرتبہ سے اونچا اٹھایا جو مقام ومرتبہ اللہ رب العالمین نے ان کے لیے پسند کیا اور انہیں عطا کیا۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ان کی صحیح اور پاکیزہ تصویر پیش کی اور ان کے حقیقی مقام ومرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں فضیلت کا معیار تقویٰ اور نیک اعمال ہیں کسی کا حسب ونسب اللہ تعالیٰ کے نذدیک فضیلت کا معیار نہیں۔ (م۔ا)

مبرۃ الآل والاصحاب، کویت سیرت النبی ﷺ
3904 7075 اہل بیت فضائل و حقوق نثار احمد محمد مستقیم سنابلی مدنی

بیشتر أحاديث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے۔ اس لیے اہل سنت کے ہاں یہ مسئلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اہل علم نے اہل بیت کے فضائل اور حقوق پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اہل بیت کی شان و عظمت کو اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اہل بیت فضائل و حقوق ‘‘نثار احمد محمد مستقیم مدنی صاحب (عمید جامعہ اسلامیہ سنابل ،نئی دہلی) کی ہے۔ انہوں نے اس کتابچہ میں اہل بیت کے حقوق و فضائل کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

مجمع الشیخ عبد الحمید الرحمانی للبحوث العلمیۃ الاسلامیہ اہل بیت
3905 6556 اہل بیت کرام اور خاندان ابوبکر صدیق کے مابین رشتہ داریاں حماد امین چاولہ

صحابہ کرام اور ہل بیت ﷢ کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر نقشہ جات بعنوان’’اہلِ بیتِ کرام اور صحابہِ کرام میں قرابتیں‘‘ کویت کےادارے ’’مبرۃ الآل والاصحاب‘‘ کی کاوش ہے ۔المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر ،کراچی کے ریسرچ سکالر جناب حماد امین چاولہ صاحب نے عربی نقشہ جات کےترجمہ و توضیح کا کام کیا ہے۔اس میں پانچ نقشے ہیں پہلے نقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں ،دوسرےنقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں،تیسرنقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں کو بیان کیا گیا ہے اور چوتھا نقشہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے چند ناموں کے ذکر پر مشتمل ہے۔جبکہ پانچواں نقشہ سیدناحسین بن علی رضی اللہ عنہما سے متعلق ہے۔(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی اہل بیت
3906 3830 اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا مؤقف علامہ احسان الہی ظہیر

صحابہ کرام اور ہل بیت﷢ کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبویﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف ‘‘علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں شیعہ کے اہل بیت کے بارے میں معتقدات کو بیان کیاگیا ہے۔ اور اس حقیقت کوبھی آشکارا کیاگیا ہے کہ شیعہ بظاہر سیدنا علی﷜ سے گہری عقیدت ومحبت رکھنے والے ہیں لیکن باطن میں وہ ان کے دشمن ہیں۔ یہ کتاب علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شیعہ کے متعلق ایک چشم کشا تحریر کی تلخیص ہے۔ کتاب کا نام ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف‘‘ ادارۃ دعوۃ الاسلام، انڈیا کی طرف سے تجویز کردہ ہے۔ (م۔ا)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی اہل بیت
3907 2031 اہل کتاب سے مسلمانوں کے تعلقات (عہد نبوی تا عہد بنو امیہ) عبد الرؤف باجوہ

اسلام ایک عالمی مذہب ہے اور مذاہبِ عالم میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم دیتاہے ۔اسلام کے داعی اوّل نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام ﷢ کاطر زعمل اس بات کی روشن ددلیل ہے اسلامی معاشرے میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں طاقتیں اہل ِ کتاب تھیں لیکن عمومی طور پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے اہل کتاب سے   جو تعلقات قائم کیے انہیں عہد حاضر میں بطور نظیر پیش کیا جاسکتاہے ۔آپ ﷺ نے امت کی رہنمائی فرماتے ہوئے عملی نمونہ پیش کیا۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ نبی ﷺ نے اہل کتاب کودیگر غیر مسلموں پر فوقیت دی اورہر شعبے میں ان کے ساتھ محذ اہل ِکتاب ہونے کی بنا پر دوستانہ اور ہمداردانہ رویہ اپنایا۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ ﷺ نے یہود نصاریٰ سے جو تعلقات قائم کیے اسی نمونے کو سامنے رکھتے ہوئے خلفائے راشدین نے اہل ِ کتاب سے مراسم قائم کیے۔ مجموعی طور پر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ نے یہود ونصاریٰ کی طرف دوستی کاہاتھ ضرور بڑھایا اوران سے مختلف قسم کے تعلقات قائم کرتے ہوئے باہمی معاہدات بھی کیے۔ مگر ان کی اسلام دشمنی کو کبھی فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ایک حد میں رہتے ہوئے احکام ِ الٰہیہ کی روشنی میں مختاط انداز اختیار کیا۔ زیر نظر تحقیقی مقالہ بعنوان ’’ اہل کتاب سے مسلمانوں کے تعلقات عہد نبوی تا عہد بنوامیہ‘‘مقالہ نگارعبدالرؤف باجوہ نے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف صاحب کی زیکر نگرانی مکمل کر کےاسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور سے ایم فل علوم اسلامیہ کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ مقالہ نگار نے اس کو پانچ ابو اب میں تقسیم کر کے اپنی تحقیقی بحث کو پیش کیا ہے۔ مقالہ نگار نے اپنی بساط کے مطابق بھر پور طریقے سے اہل کتاب سے مسلمانوں کےتعلقات کوقرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کے طرزِ عمل کی روشنی میں پیش کرنےکی کوشش کی ہے ۔ تاکہ عہدِ حاضر میں ان تعلقات کی روشنی میں استفاد کیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ مقالہ نگار کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) م۔ا)

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور سیرت النبی ﷺ
3908 2464 اہل کتاب صحابہ ؓ و تابعین نجیب اللہ ندوی

اللہ تعالیٰ نے جس دین کو حضور نبی کریم ﷺ پر مکمل فرمایا ہے اس کی تاریخ اصحابِ رسول  ﷺ سے شروع ہوتی ہے۔اورجس کثرت و شدت اور تواتر و تسلسل کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب ان کے مزایا و خصوصیات اور ان کے اندرونی اوصاف وکمالات کو بیان فرمایا اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی اُمت کے علم میں یہ بات لانا چاہتے تھے کہ انہیں عام افراد اُمت پر قیاس کرنے کی غلطی نہ کی جائے۔ان حضرات کا تعلق چوں کہ براہِ راست آپ ﷺ کی ذات گرامی سے ہے، اس لیے ان کی محبت عین محبت رسول ﷺ ہے اور ان سے بغض ، بغض رسول ﷺ کا شعبہ ہے۔صحابہ کرام کے اسی مقام ومرتبے کی وجہ سے ہر دور میں اہل علم نے ان کے مناقب وفضائل پر کتب لکھی ہیں اور ان سے محبت کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ""محترم  کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان صحابہ کرام کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام لانے سے پہلے یہودی یا عیسائی(یعنی اہل کتاب) تھے اور انہوں نے حق کو تسلیم کرتے ہوئے  اسلام کا قلادہ اپنے گلے میں پہن لیا۔مولف نے  پہلے صحابہ کرام کے حالات حروف تہجی کے اعتبار سے درج کئے ہیں،پھر اسی ترتیب سے تابعین اور اس کے بعد صحابیات اور پھر تابعات کا تذکرہ کیا ہے۔پوری کتاب میں 63 تریسٹھ صحابہ ،7 سات صحابیات اور 13 تیرہ تابعین اور 2 دو تابعات کا تذکرہ موجود ہے۔یہ کتاب ایک منفرد  اور نادر موضوع پر مشتمل ہے۔جس پر اس سے پہلے کوئی کتاب دستیاب نہیں ہے۔ان صحابہ کرام کے تراجم اگرچہ مصادر کی مختلف  کتب میں متفرق طور پر تو موجود ہیں لیکن کسی ایک جگہ پر اکٹھا کرنے کی یہ پہلی کاوش ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت تابعین
3909 6015 اہلبیت کےلیے علیہ السلام اور سلف صالحین کا مؤقف ابو امیمہ اویس

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور عبدالمطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے۔ کسی بھی طرح کے قول وفعل سے ان کو ایذا دینا حرام ہے۔ بعض لوگ اہل بیت کےلیے لفظ ’’ علیہ السلام‘‘ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جبکہ سلف صالحین سے اہلبیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ لکھنا، پڑھنا اور بولنا ثابت ہے۔ زیرنظر  کتابچہ ’’اہلبیت کےلیے علیہ السلام اور سلف صالحین کا مؤقف‘‘ ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں صحاح ستہ سے ایسی 74 احادیث منتخب کر کے پیش کی ہیں کہ جن میں  اہل بیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)

 

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3910 6475 ایام حرب جلد اول افتخار احمد افتخار

نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام﷢ کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ کے غزوات اورایام حرب سےمتعلقباقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ایام حرب ‘‘افتخار احمد افتخار کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف ہے پہلی   میں 12  اور دوسری جلد  میں 17؍غزوات رسول ﷺ کا   ایک جامع مطالعہ پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب ایام حرب ابھی  غیر مطبوع  ہےمصنف  نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنےکےلیے پی ڈی ایف فامیٹ میں  دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے زورِ قلم  میں مزید اضافہ کرے۔ (آمین) (م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
3911 987 ایام خلافت راشدہ عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

خلافت راشدہ کا زمانہ مسلمانوں کے لیے نہایت عروج کا زمانہ رہا۔ جس میں مسلمانوں نے ہر میدان میں خوب ترقی کی۔ لوگوں کو معاشی خوشحالی نصیب تھی امن و امان اور عدل و انصاف کا خصوصی اہتمام تھا۔ لیکن فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک بھی معاشی عدم استحکام، عدل و انصاف اور امن و امان کی دگرگوں صورتحال کا شکار ہیں۔ اسی کے سبب ہنگاموں، فسادات  اور احتجاج کی لہر بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں مولانا عبدالرؤف رحمانی نے ایام خلافت راشدہ کا اسی تناظر میں جائزہ لیا ہے۔ جس سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ وہ زمانہ معاشی و سماجی عد و انصاف اور امن و امان کا بہترین دور تھا۔ (ع۔م)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور خلافت راشدہ
3912 1056 ایوبی کی یلغاریں محمد طاہر نقاش

اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کےلیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت واستقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزادکروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے موصوف نے ہمیشہ ملت کے دفاع کااور اسلام کی سربلندی کےلیے اپنی شمشیر کو بے نیام کرتے ہوئے میدان قتال مین دادشجاعت دی ہے زیر نظر کتاب میں ان کی زندگی کے آخری چھ سالوں کے مختلف واقعات کو جمع کیا گیا ہے جو سلطان کی حیات کے سب سے قیمتی اور یادگار ایام ہیں کہ جن میں انہوں نے مسلسل صلیبیوں سے گھیر گھیر کر ان کا شکار کرتے ہوئے بیت المقدس کو ان کے ناپاک عزائم سے بچانے کےلیے اللہ کے گھر کی عزت وناموس کی رکھوالی کے لیے  دن رات اپنی جان ہتھیلی پرلیے شمشیروں کی چھاوں میں ،تیروں کی بارش میں ،نیزوں کی انیوں میں،گھوڑے کی پشت پر بیٹھ کر اس کو شمن کی صفوں  میں سرمیٹ دوڑاتے ہوئے تلوار بلند کرتے ہوئے اللہ کے باغیوں ،کافروں ،ظالموں کی گردنیں اڑاتے ہوئے بسرکیا زیر نظر صفحات میں آپ کو یہی نظارے نظر آئیں گے۔


 

دار الابلاغ، لاہور تاریخ اسلام
3913 1344 ایک داستان عبرت عبد الہادی عبد الخالق مدنی

قصوں اور داستانوں سے انسان کی دلچسپی نیز اس کی اثر انگیزی اور سبق آموز کسی رد وقدح  اور اختلاف کے بغیر ایک تسلیم شدہ امر ہے۔ اللہ کا کلام قرآن مجید قصوں کی اہمیت پر شاہد عدل ہے۔ یہ کتابچہ  ’’ ایک داستان عبرت ‘‘  (ابو طالب کی وفات کا قصہ ) درحقیقت سیرت نبوی ﷺ  بلکہ تاریخ اسلام کا ایک عبرتناک واقعہ کی تحقیق پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا مطالعہ کرنے والے تمام افراد کےلیے باعث ہدایت ونجات اور دنیا وآخرت میں نافع وکار آمد بنائے۔ آمین





 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء قصص و واقعات
3914 6035 ایک دن حضور ﷺ کے ساتھ ( صدارتی ایوارڈ یافتہ ) ابو طلحہ محمد اظہار الحسن محمود

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد کرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول سیدنا آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ایک دن  حضور ﷺکے ساتھ ‘‘ مولانا محمد اظہار الحسن محمودصاحب کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اس خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری   میں  نبی کریم ﷺ کے مبارک معمولاتِ زندگی کو اپنے زندگی میں  جاری وساری کرنے   کا اشیتاق پیدا ہو ۔ وہ کوشش کرے کہ اس  کی راتیں ،اس کی نمازیں ایسے ادا ہوں جیسے نبی ﷺکی  ہوتی تھی۔اس کی عائلی اور معاشرتی زندگی، اسکی تجارت ،اس کے انتظامی معاملات وغیرہ ہرروز ایسے ہوں جیسے  آپﷺ کے ہوتے تھے  وعلیٰ ہذاالقیاس وہ اپنی پوری زندگی کا ہر دن حضورﷺ کےگزارے ہوئے دن کو سامنے رکھ گر گزارے اور یوں ددنیا وآخرت کی فلاح وکامرانی  سےہمکنارہو۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے سیرتِ طیبہ کی روشنی میں زندگی گزارنے کا ذریعہ بنائے ۔ آمین (م۔ا)

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
3915 377 ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر میں عبد الملک قاسم

نبی اکرم ﷺ نے اپنے اخلاق و کردار اور افعال و اقوال سے قلب و فکر کو جس قدر جلابخشی اس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک مسلمان کی اخروی و دنیوی فلاح کو صرف اور صرف  اسوہ رسول ﷺ میں ہی پنہاں رکھا گیا ہے۔ فاضل مصنف ’عبدالمالک قاسم‘زیر نظر مختصر سے رسالہ میں عام فہم انداز میں رسول اکرم ﷺ کی زندگی کے ایک دن کے معمولات کو سامنے لائے ہیں۔ کتابچے میں آپ جہاں نبی اکرم ﷺ کے طرز گفتار، اعزہ و اقربا اور ازداوجی زندگی سے متعارف ہوں گے وہیں سرور کائنات ﷺ کے خادمین، طرز گفتار اور اجتماعی زندگی کے مختلف مراحل کی مفید معلومات بھی حاصل ہوں گی۔ کتاب میں بیان کردہ صفات کو اپنا کر ہم ایک اچھے مؤمن کی حیثیت سےزندگی گزار سکتے ہیں۔

دار الابلاغ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3916 2445 ایک عہد ساز شخصیت حافظ محمد دین  عطاء محمد جنجوعہ

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ  ہمارے سامنے ہے  لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی  اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں  محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا  حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا  محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ  کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے ۔آمین ۔ زیر نظر کتاب’’ایک عہد ساز شخصیت‘‘ عطاء محمد جنجوعہ  کی تالیف ہے  جوکہ  مولانا محمد صدیق سرگودھوی ﷫  کے   شاگرد رشید  شیخ القرآن والحدیث  حافظ  محمد دین ﷫ کے  حیات وتذکرے پر مشتمل ہے ۔ مولانا  حافظ محمد دین  24 جنوری  1939ء کو  مو ضع کوٹ بھائی  ضلع سرگودھا  میں پید   ا ہوئے  ۔ حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد جامعہ علمیہ ،سرگودھا میں  داخلہ لیا ۔اور   مولانا  محمد صدیق سرگودھوی سے   دینی حاصل کی اور پھرزندگی بھر دین  کی  تبلیغ واشاعت کے لیے  کام کیا   ۔لاتعداد لوگوں کو علوم دینیہ سے آشنا کیا  اور ان کو راہ  مستقیم پر گامزن کرنے کا باعث ہوئے ۔ وہ شیریں کلام بزرگ تھے  او رلوگ بڑے انہماک اور توجہ سے ان کے خطبات ودروس کو سنتے تھے ۔ موصوف نے  حدیث کے کچھ اسباق محدث العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی﷫ سے  بھی پڑھے  اور روپڑی خاندان سے ان کو  بڑی عقیدت تھی ۔ اس کتاب میں  صرف حافظ محمد دین    کا  تذکرہ ہی نہیں کیا گیا  بلکہ اس کے ضمن میں  بہت سی شخصیتوں کے  تذکار بھی معرض بیان  میں آگئے ہیں  ۔حافظ صاحب نے جو  خدمات سرانجام دیں اور متعدد مقامات میں جو دینی نوعیت کے ادارے   قائم کیے  اورمسجدیں تعمیر کرائیں  مصنف  نے ان کی تفصیل کتاب میں  وضاحت سے تحریر کردی  ہے ۔ مصنف   کتا ب جناب عطا محمد جنجوعہ صاحب محدث کے  قاری ہیں اور ان کے رشحات قلم مسلسل مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین)  (م۔ا )
 

مرکزی جمعیت اہل حدیث سرگودھا علماء
3917 917 بائبل اور محمد رسول اللہ ﷺ حکیم محمدعمران ثاقب

سابقہ آسمانی کتب اگرچہ مختلف ازمنہ میں تغیرات و تحریفات کا شکار ہوتی رہیں لیکن پھر بھی ان میں ایسا مواد موجود ہے جن سے آپﷺ کی عظمت شان اور رسالت و نبوت کا اثبات ہوتا ہے۔ ’بائبل اور محمد رسول اللہﷺ‘ میں حکیم محمد عمران ثاقب نے بائبل سے کوہ کنی کر کے دین اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا ہے اور عیسائیوں اور دیگر اہل مذاہب کو اپنی روحانی تشنگی بجھانے اور اس سے سیراب ہونے کی دعوت دی ہے۔ کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے بنیادی مضامین عیسی ٰ اور مروجہ اناجیل، سیدہ حاجرہ سیدنا اسماعیل اور بنی اسرائیل، تورات اور محمد رسول اللہﷺ، زبور اور محمد رسول اللہﷺ، انجیل اور محمد رسول اللہﷺاور انجیل برناباس اور محمد رسول اللہﷺہیں۔ یقیناً یہ کتاب جہاں یہود و نصاریٰ کے لیے اتمام حجت اور مسلمانوں کے ایمان میں اضافے کا باعث ہو گی۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
3918 1537 بابل سے بطحاء تک حضرت ابراہیم علیہ السلام محمد زکریا زاہد

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ''اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔''زیر نظر کتاب '' بابل سےبطحاء تک'' در اصل جد الانبیا سید ابراہیم ﷤ کی حیات طیبہ پر مشتمل ہے جوکہ دنیا کے لیے ایک اعلیٰ نمونہ تھے فاضل مؤلف نے قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے ساتھ ساتھ تمام ثقہ مصادر سےروایات کوجمع کرکے ان کو ترتیب سے ایک کہانی کی صورت میں پیش کیاہے تاکہ قاری اکتاہٹ بھی محسوس نہ کرے اور پند ونصائح بھی اخذ کرتا چلا جائے۔اس سے ایک باکردار گھریلو ماحول اور صالح معاشرہ بنانے میں اچھی خاصی مدد مل سکتی ہے اور اس کتاب کوترتیب دینے میں طلبہ او رعامۃ الناس کے علمی معیار کو سامنے رکھا گیا ہے ۔ فاضل مصنف '' مولانا ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد ''لیڈیز یونیورسٹی،لاہور میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں اور ماشاء اللہ مؤطا امام مالک ، جامع الترمذی، سنن النسائی، سنن ابن ماجہ، اور اس درجہ کی دیگر کتب کے ترجمہ وفوائد کی تکمیل کے علاوہ کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اشاعت اسلام کے سلسلے میں اللہ تعالی ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

 

مکتبۃ الکتاب لاہور سیرت انبیا
3919 5536 بادشاہ نامہ ٹی ایس مارٹن

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ بادشاہ نامہ ‘‘ ٹی ۔ایس ۔ مارٹن کی ہندوستانی حکمرانوں کے متعلق  انگریزی  تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ انگریزی اردو ترجمہ  محمد مجیب نےکیا  ہے ۔مصنف نےاس  کتاب میں ہندوستان کے عظیم حکمرانوں کی زندگی ، عہد اور کارناموں کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

العصر پبلیکیشنز لاہور تاریخ ہندوستان
3920 1310 بادشاہ کا ہاتھ کاٹ دو محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’جب فرشتہ بھیس بدل آ گیا‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ایک فرشتہ اندھے کا روپ دھار کر زمین پر آ جاتا ہے اور پھر وہ اور بھی روپ بدلتا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد واقعات شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ یہ مفید تربیتی کہانیاں ننھے مجاہد اور بعض دوسرے رسائل و جرائد سے اخذ کی گئی ہیں۔ (ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور قصص و واقعات
3921 4890 بالشویزم اور اسلام محمد عبد الحامد قادری بدایونی

اسلامی نظام حیات کی پوری عمارت دو باتوں پر قائم ہے عبادات اور معاملات،جنھیں دوسرے الفاظ میں ہم حقوق اللہ اور حقوق العباد سے تعبیر کرتے ہیں۔اسلام معاملات کو درست رکھنے کی خاطر اپنے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی حکومت قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔اسلام ایک ایسی فلاحی مملکت کا عملی خاکہ پیش کرتا ہے جو لوگوں کی بنیادی ضروریات کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔اس میں نہ طبقات ہیں اور نہ طبقاتی کشمکش ہوتی ہے، اس میں وسائل رزق سب کے لئے برابر میسر ہوتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ بالشویزم اور اِسلام‘‘الحاج حضرت مولانا شاہ محمد عبدالحامد صاحب قادری معینی بدایوانی نے اپنے دور میں جو نئے مسائل اور چیلنجز درپیش تھے ۔ اُن سے وہ بطریقِ احسن سرخرو ہوئے ۔ زیرِ نظر رسالہ جس دور میں قلمبند ہوا وہ زمانہ اسلامی ہند کی تحریکِ آزادی کا اہم ترین دور ہے۔اس زمانہ میں مسلمانوں کو منظم و متحد کرنے کے لئے مسلمانانِ برعظیم پاک و ہند میں ملّی و سیاسی شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت تھی ۔جس کے نتیجے میں مصنف ہذا نے بڑی کاوش اور محنت سے یہ کتاب لکھی۔جس میں بالشویزم کے نظامِ جکومت، تقسیم سرمایہ، مالی مساوات، اور دیگر اصول بالشویزم پر مدلل بحث کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو محققانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ دعا ہے اللہ کریم ان کی عاجزانہ کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

ادارہ پاکستان شناسی تاریخ پاکستان
3922 3605 بدر سے تبوک تک ڈاکٹر عبد اللہ قاضی

اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں نبی کریمﷺکی  ذات گرامی کو ایک بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کواس پر عمل پیرا  ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔جس کا تقاضا ہے کہ آپﷺ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے  کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے  لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے۔نبی کریمﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔مگر آپ کی جنگیں اور غزوات تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور پر ممتاز ہیں۔اکثر دگنی،تگنی اور بعض اوقات دس گنی بڑی قوت کے مقابلہ میں آپ ہی کو قریب قریب ہمیشہ فتح حاصل ہوئی۔دوران جنگ اتنی کم جانیں ضائع ہوئیں کہ انسانی خون کی یہ عزت بھی تاریخ عالم میں بے نظیر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"بدر سے تبوک تک"محترم ڈاکٹر عبد اللہ قاضی صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے بدر سے لیکت تبوک تک کے تمام غزوات کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو  اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
3923 894 بدعت میلاد ابو الحسن مبشر احمد ربانی

نبی کریمﷺ نے ہر بدعت کو گمراہی قرار دیا ہے۔ لیکن کیا کیجئے انسانی فکر و شعور کا کہ یا تو نیکی کرنی ہی نہیں اور اگر کرنی ہے تو مبالغہ آرائی سے خالی نہیں کرنی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طرف بدعات و خرافات کا نہ ختم ہونے والا سیلاب ہے۔ اوپر سے ہمارے ’شیخ الاسلام‘ کے بدعت کو حسنہ اور سیئہ میں تقسیم کر کے ڈھیروں جاں فزا فتوے ہیں۔ عیدمیلاد النبی بھی انھی بدعات کا جزو لاینفک ہے۔ جس کی رنگ آمیزی میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے۔ مولانا مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے اس پر ایک تحقیقی مضمون تیار کیا ہے جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ جس سے میلاد کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ (ع۔م)
 

جمعیت اہل حدیث ھیلاں منڈی بہاؤالدین وفات و عید میلاد النبی ﷺ
3924 3263 بر صغیر پاک و ہند کے قدیم عربی مدارس کا نظام تعلیم پروفیسر بختیار حسین صدیقی

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام  وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام  کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں  بے شمار علماء نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی  اور سرکاری حیثیت سے اہل علم کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس  دینیہ سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی علمی وفکری تربیت کے لیے  وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔ لیکن اس زمانے میں کوئی  خاص نصاب تعلیم مرتب نہیں ہوا تھا ۔تعلیم تعلّم کےاسالیب ومضامین معلّمین نے  اپنی صوابدید اور طلباء کی ذہنی سطح کےمطابق مقرر کیے تھے  باقاعدہ نصاب تعلیم ملُاّ نظام الدین سہالوی نے ترتیب  دیا جو اپنے مرتب کے نام کی مناسبت سے ’’درس نظامیہ‘‘ کےنام سے  مشہور ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’برصغیر پاک وہند کےقدیم عربی مدارس  کا نظام تعلیم ‘‘میں اسی سلسلے کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔اس کتاب کے  فاضل مصنف جناب  پروفیسر بختیار حسین صدیقی صاحب نے  برصغیر پاک وہند کے عربی ودینی نظام تعلیم اورطریق تدریس کی تاریخ بیان کردی ہے  اور ساتھ ساتھ تجزیہ بھی کیا ہے ۔یہ کتاب اپنےموضوع سےمتعلق تمام اہم اور بنیادی معلومات کو محیط ہے ۔( م۔ا)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تاریخ برصغیر
3925 1075 برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش محمد اسحاق بھٹی

تاریخ اور جغرافیہ کی قدیم عربی کتب کےمطالعے سےاندازہ ہوتا ہے کہ خطہ برصغیر جہاں علم و فضل کے اعتبار سے انتہائی سرسبز و شاداب ہے وہیں اسے یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس میں اصحاب رسول ﷺ تشریف لائے، تابعین اور تبع تابیعین نے اس سرزمین پر قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند کیں۔ زیر نظر کتاب میں انھی مقدس ہستیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو برصغیر میں تشریف لائیں۔ جس میں پچیس صحابہ کرام، بیالیس تابعین اور اٹھارہ تبع تابعین کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کے وہ حالات بیان کیے گئے ہیں جو برصغیر سے متعلق مصنف کے علم و مطالعہ میں آئے۔ مولانا اسحاق بھٹی ادیب آدمی ہیں ان کے بیان کردہ تاریخی واقعات میں بھی ادب کی گہری چاشنی ہے۔ تمام حالات و واقعات حتی المقدور باحوالہ بیان کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور تاریخ برصغیر
3926 6417 برصغیر میں اسلامی صحافت کی تاریخ اور ارتقا ڈاکٹر سلیم الرحمن خان ندوی

اسلامی صحافت سے مرادوہ صحافت ہےجس میں اسلامی رنگ غالب ہواور جو زندگی کےتمام سیاسی،اجتماعی ، اقتصادی ،دینی اور قانونی پہلوؤں کو اسلامی نقطۂ نظر سے پیش کرے۔اسلامی صحافت نے ممالک اسلامیہ کی ثقافت اور ان کے علمی وادبی دائرہ کار کو وسیع کرنے  میں بھر پور حصہ لیا ہےاور ایسے مصنفین ومؤلفین اور سیاسی لوگوں کی جماعتیں پیدا کیں جنہوں نے علم وادب کی آبیاری میں حصہ لینے کے ساتھ ثقافت اسلامیہ کےچشموں کو وسعت دی اور فکر اسلامی کو صحیح راہ پرگامزن کیا۔ہندوستان میں اسلامی صحافت کی  دو قسمیں ہیں  پہلی وہ  ہے جس کاآغاز مسلمانوں کےہاتھوں ہوا۔دوسری قسم وہ ہےجس میں مسلمانوں کےمسائل اور مشکلات پر بحث ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’برصغیر میں اسلامی صحافت کی تاریخ اور ارتقاء‘‘ پروفیسر  ڈاکٹر سلیم الرحمٰن خان ندوی صاحب کےعربی مقالہ’’الصحافة الإسلامية في الهند تاريخها وتطورها‘‘ کا اردوترجمہ ہےموصوف نےیہ مقالہ جامعۃ الامام بن سعود،الریاض  میں ایم اے کے لیے1982ء پیش کیا  تھا۔مصنف نے اس میں  محمود غزنوی کے دور سے اسلامی صحافت کا آغازکرکےسیکڑوں سالوں  پر محیط برصغیر کی اسلامی صحافت کو پیش کیا ہے۔یہ محض اسلامی صحافت کی داستان نہیں بلکہ برصغیر میں اسلامی افکار و نظریات  کی قدم بقدم روداد اور ایک ایسا آئینہ ہےجس میں  ہم اپنا ماضی بھی دیکھ سکتے ہیں اور مستقبل کی صورت گری بھی کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی تاریخ برصغیر
3927 4455 برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق محمد احسن اللہ ڈیانوی

اکابر علمائے اہل حدیث نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں نمایاں خدمات اور ہندوستان کی سرزمین سےبرطانوی سامران کو نکالنے کےلیےگراں قدر خدمات سرانجام دیں۔کئی علماء اہل حدیث مجاہدین ہندوستان کے قائد رہے اور جماعت المجاہدین کےاعلیٰ عہدوں پر بھی سرفراز رہے ۔ان کے مجاہدانہ کارناموں کے جرم میں گورنمنٹ برطانیہ نے انہیں جزائرانڈیمان (کالاپانی ) کی سزا سنائی۔مولانا ولایت علی صادق پوری، مولانا عنایت علی ، مولانا عبد اللہ ، مولانا عبد الکریم ﷭ وغیرہم جماعت مجاہدین کے امیربنے۔انگریز دشمنی میں یہ خاندان خصوصی شہرت رکھتا تھا۔ سیّد احمد شہید کے شہادت کے بعد اسی خاندان کے معزز اراکین نے تحریک جہاد کی باگ دوڑ سنبھالی۔ اندرونِ ہند بھی اسی خاندان کے دیگر اراکین نے تحریک کی قیادت کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ مولانا یحیٰ علی ، مولانا احمد اللہ ، مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کو اسی پاداش میں کالا پانی کی سزا ہوئی۔ انگریزوں نے ان پر سازش کے مقدمات قائم کیے۔معروف مقدمہ انبالہ بھی مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے پر مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کے خلاف کیا گیا۔ جائیدادوں کی ضبطی ہوئی۔ حتیٰ کہ خاندانی قبرستان تک کو مسمار کر دیا گیا۔ ان کی مجاہدانہ ترکتازیوں کا اعتراف ہر طبقہ فکر نے کیا۔مولانا عبدالرحیم عظیم آبادی مسلک اہل حدیث کے عظیم سرخیل قائد جید عالم دین اور عظیم مجاہد تھے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ برصغیر پاک وہند کے چند تاریخی حقائق‘‘ محترم محمداحسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی اور ان کے صاحبزادے محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ حصہ اول محمداحسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی ﷫ اور حصہ دوم وثالث کراچی سے نکلنے والے مجلہ ’’الواقعہ‘‘ کےمدیر محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کے رشحات قلم پر مشتمل ہے ۔اس کتاب کے   25 عنوانات ہیں جس میں انہوں نے متعلقہ موضوع پر بکھرے ہوئے حقائق کونہایت سلیقے سے جمع کردیا ہے ۔اس میں اکثر وبیشتر حصہ سیدین شہیدین ﷭ کی تحریک آزادی اوراسکےنتیجہ میں پیدا ہونے والے مباحث سےمتعلق ہے ۔مصنف کتاب نے اس میں اکابر علمائے اہل حدیث کےتابناک ماضی کوروشن کیا اور ان پر گرد ڈالنے والوں کی سیاہ کاری کودھو ڈالا ہے ۔ یہ کتاب علمائے اہل حدیث پر اعتراضات کے جوابات کا بہترین مجموعہ اور اپنے موضوع پر ایک نہایت عمدہ اور سنجیدہ کوشش ہے۔(م۔ا)

مرکز السنۃ، لیسٹر انگلینڈ تاریخ برصغیر
3928 1364 برصغیر کا اسلامی ادب چند نامور شخصیات پروفیسر ڈاکٹر محمد مجیب الرحمن

تیرہ سو سال پر محیط برصغیر میں اسلام اور اسلامی شخصیات کی داستان تاریخ اسلام میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ اس کی ابتدا محمد بن قاسم الثقفی جیسے مہم جو اور انتہائی قابل قائد سے ہوتی ہے اور پھر سندھ کے راستے پورے برصغیر میں اسلام پھیل جاتا ہے ۔ جس کی ایک زندہ تصویر پاکستان اور جنوبی ایشیا کے مشرقی حصے میں بنگلہ دیش کی موجودگی ہے ۔ جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی آزاد مسلمان ریاستیں ہیں ۔ برصغیر میں اسلام کے موضوع پر کئی مصنفین نے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق لکھا ہے ۔ لیکن اب بھی کافی تحقیقی کام ہونا باقی ہے ۔ زیرنظر کتاب ڈاکٹر مجیب الرحمان کی اسی موضوع پر ایک قابل قدر اضافہ ہے ۔ پھر اس پر مستزاد یہ ہے کہ محترم ڈاکٹر صاحب کا تعلق بنگال سے ہے ۔ اور بنگال کی راج شاہی یونیورسٹی میں ایک طویل عرصہ تدریس و تحقیق کے لیے زندگی بسر کرتے رہے ۔ اس کتاب میں چند ایسے علما اور اسلامی شخصیات کے سوانح اور علمی کارنامے بیان کیے گئے ہیں جن کے متعلق اس سے پہلے اردو میں زیادہ کچھ نہیں لکھا گیا ۔ اسی لیے یہ کتاب قارئین کے لیے زیادہ اہمیت رکھتی ہے ۔ (ع۔ح)
 

نقوش لاہور مسلمہ شخصیات
3929 5414 برصغیر کے منفرد حکمران آغا امیر حسین

برصغیر میں ایک ہزار برس تک مختلف مسلمان حکمرانوں نے حکومت کی۔ لیکن ان میں سے کچھ ایسے تھے جن کی شخصیت وکردار میں کسی اعتبار سے انفرادیت تھی۔ اپنی ذاتی کاوشوں سے وہ ممتاز ومنفرد ثابت ہوئے یا پھر ان کے منفرد کردار نے برصغیر کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔ یہ تمام حکمران باہمت‘ بیدار مغز‘ قوت عمل کے مالک اور تعصب سے پاک تھے۔ ان تمام حکمرانوں کو زبر دست مشکلات ومصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے مخالفتوں‘ ناکامیوں اور حوصلہ شکن حالات میں ہمت نہ ہاری اور مسلسل جدوجہد کی بدولت آخر کار مثالی کامیابی سے ہمکنار ہوئے ۔زیرِ تبصرہ کتاب بچوں کے لیے خاص طور پر افادہ کے لیے لکھی گئی ہے کیونکہ اس کتاب سے پہلے بچوں کے لیے ایسی کتاب موجود نہ تھی جس میں برصغیر کے ایک سے زیادہ حکمرانوں کے حالات زندگی اختصار کے ساتھ موجود ہوں۔ اپنی تاریخ سے آگاہی کے لیے طویل اور غیر ضروری تفصیلات پر مبنی واقعات پر مشتمل بہت سی کتب تھیں لیکن بچوں کے لیے انہیں پڑھنا آسان نہ تھا جس کی وجہ سے یہ  کتاب اختصار کا مرقع ہے۔ اس کتاب میں پہلا تذکرہ محمود غزنوی کا ہے اس کے بعد ظہیر الدین بابر‘ شیر شاہ سوری‘ جلال الدین اکبر‘ ٹیپو سلطان اور رضیہ سلطانہ جیسے حکمرانوں کا تذکرہ ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔  یہ کتاب’’ برصغیر کے منفرد حکمران ‘‘آغا امیر حسین کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کلاسک چلڈرن لائبریری تاریخ برصغیر
3930 824 بزم ارجمنداں محمد اسحاق بھٹی

’بزم ارجنداں‘ کے نام سے ہم مولانا اسحاق بھٹی کے تیار کردہ سوانحی خاکوں کو ’کتاب و سنت ڈاٹ کام‘ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ جس میں مولانا نے برصغیر کی 19 مشہور شخصیات کا انتخاب کر کے ان کے زندگی کے بارے میں اپنے تاثرات قلمبند کیے ہیں۔ مولانا ان حضرات کے بارے میں اپنے تاثرات و مشاہدات ضبط تحریر میں لائے ہیں جن سے ان کے تھوڑے یا زیادہ مراسم و تعلقات رہے ہیں۔ اس فہرست میں مقرر و واعظ بھی ہیں، میدان صحافت کے شہسوار بھی اور درس و تدریس سے تعلق رکھنے والے بھی۔ مولانا ہر ایک بارے میں اپنی یادداشتیں اور واقعات نہایت بے تکلفی سے صفحات قرطاس پر منتقل کرتے چلے گئے ہیں۔ بھٹی صاحب کا اسلوب نگارش ایسا دلچسپ ہے کہ قاری اسے پڑھنا شروع کر دے تو اس میں جذب ہو جاتا ہے۔ الفاظ دست بستہ ان کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں اور لاکھوں کا جم غفیر ان کی مٹھی میں ہوتا ہے۔ انھوں نے جس شخصیت پر بھی لکھا ہے  اس کا پورا سراپا اپنے قارئین کے سامنے لے آئے ہیں۔(ع۔م)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
3931 4755 بستان المحدثین شاہ عبد العزیز دہلوی

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے روز اول سے ہر دو میں اُ س دور کی ضرورت کے مطابق انبیاء﷩ کا سلسلہ قائم کیا اور ہر نبی کو کوئی کتاب یا صحیفہ عطا کیا ‘ اس نبوت کے سلسلے کی آخری کڑی جناب حضور کریمﷺ ہیں جنہیں قرآن وحدیث جیسی عظیم کتب سے نوازا گیا  اور پھر اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لے لیا کیونکہ شریعت محمدیﷺ قیامت تک کے لیے تھی اس لیے اس کی حفاظت نہایت اہم اور ضروری تھی۔ اور اللہ عزوجل نے نبیﷺ کے بعد یہ کام امت محمدیہ کے علماء پر عائد کر دیا کہ وہ اس کی حفاظت اور اس کے پھیلاؤ کا باعث بنیں اور اس پر علمائے امت نے بہت سی تصانیف لکھیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ان کتب کا تذکرہ ہے جو خاص حدیث کے موضوع پر لکھیں گئی ہیں اور پھر ان کتب اور مصنفین  کا اجمالی تعارف بھی دیا گیا ہے تاکہ اس نام کی کتب سے عوام الناس بہر ور ہو سکیں۔ یہ کتاب اصلاً فارسی میں ہے جس کے کئی عربی اور اردو  تراجم بھی ہوئے ہیں ۔ اس کتاب میں جو کہ اردو ترجمہ ہے میں لفظی ترجمہ نہیں ہے بلکہ محاورہ اردو کے موافق  جس کی وجہ سے متن الفاظ کی تقدیم وتاخیر ہے۔ اور پہلے نسخوں میں موجود نقائص کو حد الامکان درست کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘ مشکل الفاظ یا محدثین واہل فقہ کی اصطلاحوں کو حاشیہ میں بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ بستان المحدثین ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مفتی الٰہی بخش اکیڈمی مظفر نگر، یو پی محدثین
3932 1879 بستان صحابہ ؓ اجمعین محمد ادریس بھوجیانی

آج سے  چودہ صدیاں قبل  جب  لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں  تین  سوساٹھ بتوں کو پوجا  جاتا  تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی  اور چاروں طرف  بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی  رحمت  کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے  ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کےلیے  خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں  ہی ایک مختصر سی جماعت   آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ  بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ  ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس  جماعت  نے  آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی  خاطر  تن من دھن  کی بازی  لگادی ۔چنانچہ رسول  کریم   ﷺ نے  اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت  سے  جزیرۃ العرب کی  کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کےنام سے  پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد  میں  آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے  مراتب  عالیہ  طے کرنے کے باوجود بھی ان اصحاب رسول ؐ کے مرتبے کو ہر گز نہیں پہنچ سکتی ۔ صحابہ کرام ﷢ کی جماعت  انبیاء ورسل کے بعد  سب مخلوق سے افضل ترین جماعت  ہے۔ اللہ تعالیٰ  نے  قرآن  مجید میں  اور نبی  کریم  ﷺ نے  اپنی زبانِ نبوت سے  صحابہ کے  فضائل ومناقب کو بیان کیا۔کئی اہل علم نے  بھی   صحابہ کرام ﷢ کے  فضائل اور دفاع کے سلسلے میں کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیرنظر کتاب ’’بستان صحابہ ﷢‘‘  مولانا محمد ادریس بھوجیانی کی تصنیف ہے ۔جس میں  انہوں نے    لفظ صحابہ کی لغوی  و اصولی  تعریف،ایمان صحابہ ، صحابہ کرام کی آپس میں  دوستی ،خلافت  راشدہ صحابہ کرام پر سب وشتم کرنے والوں کاانجام  وغیرہ   جیسے  موضوعات کو  دلائل  کے  ساتھ  پیش کیا ہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس  کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو   عوام الناس کے  لیے صحابہ کرام  کی عظمت وفضلیت کوسمجھنے  کا ذریعہ   بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مکتبہ رحمانیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سیرت صحابہ
3933 2003 بشریٰ مولانا عنایت رسول عباسی

چونکہ نبی کریم ﷺ کو اللہ  تعالی نے ایک عالمگیر دین دیکر دنیا میں بھیجنا تھا ،چنانچہ ان کی آمد کے تذکرے  تورات وانجیل اور زبور  جیسی آسمانی کتب میں بھی موجود تھے۔انجیل برنا باس اناجیل اربعہ میں  سے سب سے  زیادہ معتبر اور مستند انجیل ہے ،جو سیدنا عیسی  ؑ کی تعلیمات و سیرت اور اقوال کے بہت زیادہ قریب  ہے۔یہ عیسائیوں کی اپنی بد قسمتی ہے کہ وہ اس انجیل کے ذریعہ سے اپنے عقائد کی تصحیح اور سیدنا  عیسی﷤ کی اصل تعلیمات کو جاننے کا جو موقع ان کو ملا تھا اسے محض ضد کی بنا پر انہوں نے کھو دیا ہے۔ اس انجیل میں متعدد ایسی بشارتیں پائی جاتی  ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں برنا باس نے سیدنا عیسیٰ﷤سے روایت کی ہیں ۔ ان بشارتوں میں کہیں سیدنا عیسیٰ﷤نبی کریم ﷺ کا نام لیتے ہیں ، کہیں ’’ رسول اللہ ‘‘ کہتے ہیں ، کہیں آپ کے لیے ’’ مسیح‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ، کہیں ’’قابل تعریف‘‘(Admirable) کہتے ہیں ، اور کہیں صاف صاف ایسے فقرے ارشاد فرماتے ہیں جو بالکل لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ہم معنی ہیں ۔اسی طرح انجیل  یوحنا میں  تین مقامات  میں لفظ""فارقلیط "" آ یاہے۔ ''فارقلیط''کلمہ ٔ یونانی ہے جس کا معنی کسی شخص کی تعریف اور حمد و ثنا بیان کرنے کے ہیں اور فرانسیسی زبان میں بھی اس لفظ کا معنی ''پاراکلت'' یعنی یونانی ''فارقلیط'' کاہی مفہوم ہے جو عربی میں لفظ محمد ﷺ کا ہے ۔۔ زیر تبصرہ کتاب"بشری"  مولانا عنایت رسول عباسی  چریاکوٹی کی تصنیف ہے ،جس میں نبی کریم ﷺ کے متعلق انہی تمام بشارتوں کو ایک جگہ جمع کردیا گیا ہے۔اور اہل کتاب کو قبول اسلام کی دعوت حق دی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
3934 302 بعثت نبوی ﷺ پر مذاہب عالم کی گواہی شیریں زادہ خدوخیل

مذاہب عالم کی تاریخ کو اگردیکھاجائے  تو اس میں آپ ﷺ کے سوا او رکوئی پیغمبر ایسا نہیں ملے گا جس کی بعثت کی اس تواتر سے زبان وحی والہام نےخبریں دی ہوں یہ شرف صرف اور صرف نبی اکرم ﷺ کو حاصل ہے حضور ﷺ کی عظمت کا یہی ایک پہلو آپ ﷺ کی صداقت ثابت کرنے کےلیے کافی ہے بشرطیکہ طلب صادق سے آپ ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا مطالعہ کیا جائے اور تعصب کی عینک اتارکر صحائف سماوی کو دیکھاجائے اور جانچا جائے ۔’’بعثت نبوی ﷺ  پر مذاہب عالم کی گواہی‘‘پر لکھتے وقت مذاہب عالم میں سے  پانچ بڑ ے مذاہب کومنتخب کیا گیا ہے جوآنے والے نبی کی راہ تک رہے ہیں ان میں سے دوالہامی مذاہب یہودیت اور عیسائیت ہیں جبکہ تین غیر الہامی مذاہب ہندومت،بدھ مت اور مجوسیت ہیں دوران تحقیق ممکن حدتک کوشش کی گئی ہے کہ تعصب  اور غیر علمی رویئے سے اجتناب کے ساتھ ساتھ دل آزاری سے بچاجائے بلکہ حتی الوسع ہمدردانہ نقطہ نظر اپنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
3935 1311 بغداد کا تاجر اور بچوں کی عدالت محمود احمد غضنفر

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’بغداد کا تاجر اور بچوں کی عدالت‘  کے مصنف محترم محمود احمد غضنفر ہیں جن کی درجنوں کتب صحابہ کی سیرت کے مختلف درخشاں پہلوؤں پر مقبول عام ہیں۔ بچوں کے لیے یہ ان کی پہلی کہانی ہے جسے انھوں نے عربی ادب سے اخذ کر کے لکھا ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور قصص و واقعات
3936 1917 بلاغ مبین یعنی مکاتیب سید المرسلین ﷺ محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی ،دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کےمختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے   کاوشیں کی ۔ کتب احادیث بھی آپ ﷺہی کے کردار کا مرقع ہیں ۔عبادات ومعاملات ،عقائدوغزوات اور محامد وفضائل ،کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نےقابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرم ﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے ۔اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کےمختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ سیرت مقدسہ کی کوئی تصنیف مکاتیب النبیﷺ سے خالی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’بلاغ المبین یعنی مکاتیب سید المرسلین‘‘ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی﷫ کی تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے حصہ اول اصول تبلیغ ،حصہ ثانی فرامیں سید المرسلین ،حصہ ثالث :نتائج وعبر۔ کتاب کادوسراحصہ بہت زیاد ہ مہتم بالشان ہے۔ اس میں آپ ﷺ کے ان فرامین مقدسہ کوجمع کیا گیا ہے جو آپ نے دنیا کے مختلف بادشاہوں کے نام روانہ فرمائے تھےاو ر ان فرامین کے ساتھ ان سے متعلق تاریخی وحدیثی حالات کو بیان کیاگیا ہے ۔(م۔ا)

امجد اکیڈمی، لاہور سیرت النبی ﷺ
3937 1683 بنات اربعہ محمد نافع

قرآن واحادیث کی واضح سے نصوص او ر کتبِ سیرت وتاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنات نبی کریم ﷺ نے متعدد شادیاں کیں اور اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو ام المومنین حضرت خدیجہ اور سید ہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے اولاد جیسی نعمت سےنوازا ۔ سید ہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے چاربیٹاں(سید زینبؓ،سیدہ رقیہؓ ،سید ہ ام کلثومؓ، سیدہ فاطمہؓ ) اور دو بیٹے(سیدنا عبد اللہؓ اور سیدنا قاسم ؓ ) پیداہوئے ۔اورام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے ایک بیٹا سیدنا ابراہیمؓ پیدا ہوئے ۔نبی کریم ﷺکے بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے ۔ لیکن بعض لوگ نبی کریم ﷺ کی اولاد شریف کے حق میں افراط وتفریط کرتے ہوئے نبی اقدسﷺ کی صرف ایک صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو حقیقی دختر شمار کرتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں حضرت زینبؓ ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ کو آنجناب ﷺکی حقیقی اولاد سے خارج گردانتے ہیں او ران کوربائب اور لے پالک بیٹیوں سے تعبیر کرتے ہیں ۔جوکہ صریحا قرآنی نصوص کے خلاف ہے ۔زیر نظر کتاب '' بناتِ اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں'' جید عالم مولانا محمد نافع﷾ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے بنات ِرسول ﷺ کی تعداد چار ہونے کا مدلل ثبوت پیش کرتے ہوئے رسالت مآب ﷺکی چاروں صاحبزدیوں کی مفصل سوانح اور فضائل ومناقب کو بیان کیا ہے۔اور بناتِ رسولؐ کے بارہ میں اعتراضا ت وشبہات کا دلائل کی روشنی میں مکمل ازالہ کاکیا ہے ۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اولاد رسول ؐ کے متعلق لوگوں کے غلط نظریات کی اصلاح کا ذریعہ بنا ئے (آمین)(م۔ا)

 

دار الکتاب لاہور سیرت النبی ﷺ
3938 6939 بنو اسماعیل، بنو اسرائیل افتخار احمد افتخار

بنی اسماعیل اللہ  تعالیٰ منصب ِ امامت عطا کیا گیا۔ یہود معزول ہوئے تو اللہ نے پھر بنی اسماعیل سے آ خری رسول محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا  کہ جن پر نبوت تمام ہو گئی۔ ابراہیم کے پوتے اور اسحاق کے بیٹے یعقوب کا عبرانی لقب اسرائیل تھا۔ لہذاان کی اولاد بنی اسرائیل کہلائی۔ زیر نظر کتاب’’ بنو اسماعیل، بنو اسرائیل‘‘  محترم جناب افتحار احمد افتخار کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں  انہوں نے  سیدنا ابراہیم کے عظیم الشان  دو  بیٹوں  سیدنا اسماعیل  علیہ  السلام اور سیدنا اسحاق  علیہ السلام  کا  تذکرہ کیا  کہ جن کے بطن سے  دو عظیم الشان امتوں  نے جنم لیا ۔(م۔ا)

نا معلوم تاریخ اسلام
3939 4373 بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

قریش کے تمام خاندانوں میں سے بنی ہاشم اور بنو امیہ کو عظمت و شہرت اور دنیاوی وجاہت کے اعتبار سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قبائلی دور ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں کبھی بنو ہاشم سبقت لے جاتے اور کبھی بنو امیہ۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ میں مدت تک تولیت کعبہ کی سرداری کے سلسلے میں تنازعہ رہا۔ آخر بااثر لوگوں کی مداخلت سے ان دونوں میں انتظامی مامور تقسیم کردیے گئے ۔اس خاندان کے جد اعلیٰ امیہ بن عبد شمس تھے۔ قریش کا سپہ سالاری کا منصب بنی مخزوم سے اس خاندان میں منتقل ہوگیا۔ زمانۂ جاہلیت میں سپہ سالاری کا عہدہ اس خاندان میں سے حرب بن امیہ اور پھر ابو سفیان کے پاس رہا۔ ابو سفیان نے فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کرلیا اور ان کے بیٹے امیر معاویہ کے ذریعے بنو امیہ کی حکومت کی بنیاد پڑی۔خلفائے راشدین کے زمانے میں بنو امیہ نے بڑے کارنامے سرانجام دیے۔ عمر فاروق کے دور میں امیر معاویہ دمشق کے گورنر بنے اور عثمان غنی کے دور میں وہ پورے صوبہ شام کے گورنر بنادیے گئے۔ زیر تبصرہ کتاب" بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات" محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہون نے بنو امیہ اور بنو ہاشم کے معاشرتی تعلقات کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تاریخ عرب
3940 3330 بوئے گل ، نالہ دل ، دود چراغ محفل شورش کاشمیری

آغا شورش کاشمیری﷫ پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔آپکی سیاسی علمی ادبی تربیت کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ گھر میں ’’زمیندار‘‘ اخبار آتا اور مسجد شہید گنج کی تحریک نصف نہار پر تھی عبدالکریم اسکول سے فارغ ہوئے تو تحریک شہید گنج کا رخ کیا اور مولانا ظفر علی خان سے قربت میسر آ گئی تو مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی ۔ اب شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔ آغا صاحب کا ایک سیاسی قد کاٹھ بن گیا جس دوران مسلم لیگ علیحدہ وطن کیلئے کوشاں تھی اس وقت آغا شورش کاشمیری مجلس احرار کے چنیدہ رہنماؤں میں شامل ہو کر مجلس کے ایک روزنامہ (آزاد) کے ایڈیٹر بن گئے اور قیام پاکستان کے بعد آغا شورش کاشمیری وطن عزیز کی بقا اور استحکام کیلئے آخری سانسوں تک میدان عمل میں رہے۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں پر کڑی تنقید اور اپنے نقطہ نظر کو دلائل کے ساتھ پُرزور انداز میں پیش کرتے ہوئے بڑے استقلال سے کھڑے ہو جانا آغا شورش کا مزاج بن چکا تھا۔ تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ تحریک پاکستان میں تو نہ تھے مگر تعمیر پاکستان میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پاکستان میں آئین سازی کا مرحلہ ہو یا جمہوری اقدار کے احیاء کی بات ہو ۔پاک بھارت جنگ ہو یا ملک میں مارشل لاء کے ضابطے آڑے آئیں۔ شورش ایک محب وطن رہبر بن کر میدان میں ڈٹے نظر آئے۔آپ قادر الکلام شاعر میدان صحافت کے جریں سالار سیاسی سٹیج کے بے تاج بادشاہ تھے۔شہید ملت شہسوار خطابت  علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ آغاشورش کاشمیری کی خطابت  سے متاثر ہوئے اورپھر  آغا صاحب کو اپنی خطابت سے متاثر بھی کیا۔1946ء میں آغا صاحب کو  مجلس احرار اسلام کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا اور1974ء میں انہوں نے ختم نبوت کے لئے اہم کردار ادا کیا جسے رہتی دُنیا تک یاد رکھا جائے۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’بوئےگل نالۂ دل ، دودِ چراغ ِ محِفل‘‘ جناب شور ش کاشمیری کی خود نوشت سوانح حیات ،ان  کی زندگی اہم  واقعات ،ان کی سیاست  وقیادت  ، قید بند کا ایامِ اسیری  اور ان کے افکار پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب  کی اشاعت  اول ان  کی زندگی میں  1972 ء میں  ہوئی اور 24 اکتوبر 1975ء کواپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ آغا صاحب خود اپنی اس کتاب کے متعلق لکھتے ہیں کہ میں کیا اورمیرے سوانح کیا ؟ یہ کہانی  صرف اسے لیےلکھ دی ہے کہ دوسروں کوعبرت ہو ۔(م۔ا)

مطبوعات چٹان لاہور مسلمہ شخصیات
3941 4680 بہتر بدلہ ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی

دین اسلام اپنے ماننے والوں کو اچھے اخلاق کی ترغیب دیتا ہے اور انہیں برے اور بد اخلاقی سے روکتا ہے، ہر وہ عادت جو معاشرہ میں خیر و بھلاائی کو فروغ دینے والی ہے اسلام اس کی دعوت دیتا ہے اور جو عادت معاشرہ میں شر اور فسادکو عام کرتی ہے اسلام اس سے منع کرتا ہے، ایک انسان کا اچھے اخلاق والا ہونا اسلام میں مطلوب اور مرغوب ہے ، اسلام نے اچھے اخلاق کو ایمان اور اسلام کی نشانی بتایا ہے، اور مسلمانوں کو یہ درس دیا ہے کہ برے اور گندے اخلاق کسی بھی  مومن  کے شایان شان نہیں ہیں۔ ایک انسان جسم اور روح کا مرکب ہوتا ہے، اس کا ظاہر اور باطن ہوتا ہے، اسلامی اخلاق اس انسان کے باطنی شکل وصورت کی ایک تصویر اور تمثیل ہے، جس کی اصل جگہ انسان کا اپنا دل ہے، اور یہی باطنی تصویر ایک مسلمان کی شخصیت کا اہم عنصر ہے، درحقیقت انسان اپنی لمبائی، چوڑائی، رنگ وروپ، فقیری اور مالداری سے نہیں جانا جاتا ہے بلکہ حقیقت میں انسان اپنے اخلاق اور اپنے سلوک سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔اخلاق حسنہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انسان اللہ کے لئے کسی چیز کو چھوڑ دے، اور جب کوئی آدمی اللہ کے لئے کوئی چھوڑتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس سے بہتر بدلہ عطا فرماتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" بہتر بدلہ " فضیلۃ الشیخ ابراھیم بن عبد اللہ الحازمی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے بہتر بدلے کے حوالے سے حیرت انگیز واقعات اور نصیحت آموز حکایات کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم فضیلۃ الشیخ سعید الرحمن ہزاروی صاحب نے جبکہ نظر ثانی حافظ عبد اللہ سلیم نے کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

مکتبہ بیت السلام الریاض قصص و واقعات
3942 2216 بہتے لہو کی کہانی ببرک لودھی

افغانستان کی سرزمین اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے صدیوں سے تاریخی اہمیت کی حامل چلی آرہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثر طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا ہےاور ایشیا کے اس خطے کے ممالک پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے افغانستان کو اپنی منزل کی جانب پہلے زینے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ان ممالک میں سرفہرست روس ہے جس کو خلیج کے گرم پانیوں تک پہنچنے کی وصیت ورثے میں ملی ہے۔جس کے حصول کے لئے اس نے پہلے وسط ایشیا کی مسلمان ریاستوں کو ہوس ملک گیری کا نشانہ بنایا۔پھر اگلے مرحلے میں افغانستان کو اپنا ہدف ٹھہرایا۔افغانستان میں روس کی حکمت عملی نہایت کامیاب رہی۔ایک طرف اس نے افغانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف اقتصادی معاہدوں کی آڑ میں اپنے سیاسی اور فوجی مشیر بھیجنے شروع کر دئیے جو اپنے ملک کے خفیہ مگر دور رس منصوبے نہایت اطمینان سے مکمل کرنے لگے۔چنانچہ ایک وقت کے بعد روس نے براہ راست افغانستان پر حملہ کرتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا اور لاکھوں افغان اس سرخ عفریت کا شکار ہو گئے۔ زیر تبصرہ کتاب " بہتے لہو کی کہانی " ببرک لودھی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے افغانستان کی اسی المناک اور خون ریز تاریخ کو بیان کیا ہے۔ببرک لودھی افغانستان کے ایک مایہ ناز صحافی ہیں،جنہوں نے افغانوں کی فلاح وبہبود کے لئے اپنے قلم کو استعمال کیا اور زیر نظر کاوش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز، پشاور حکایات و واقعات اور کہانیاں
3943 6804 بیان زندگی ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی

خود نوشت آپ بیتی یک نثری ادبی صنف ہے۔  جو کسی فرد ِ واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہے  اور اسی کے قلم کی رہینِ منت ہوتی ہے جسکے آئینے میں اس فرد کی داخلی اور خارجی زندگی کاعکس براہِ راست نظرآتا ہے ۔ خود نوشت کا محور مصنف کی شخصیت ہوتی ہےآپ بیتی جب ایک مستقل تصنیف کی شکل میں ہو اور وہ مصنف کی خود نوشت داستانِ حیات ہو تو اسے انگریزی میں autobiography اور اردو میں خود نوشت سوانح عمری یا خود نوشت سوانح حیات یا آپ بیتی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’بیانِ زندگی‘‘  جدید ترقی یافتہ شارجہ کے بانی حکمران ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی  حفظہ اللہ کی عربی زبان میں تحریرہ کر دہ  سحر آفرین خودنوشت’’سرد الذات‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا نام سرد الذات ہے ۔بعد والے تین حصوں کا نام حدیث الذاکرة ہے۔ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی  نے ا س کتاب میں اپنی قوم اور ملک کی انتیس برس پر محیط تاریخ، رائج اور متداول اسلوب میں بیان کیا ہے ۔مولانا اسلم شاہدروی حفظہ اللہ (ایڈیٹر ہفت اہل حدیث،مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ انجام دیا ہے ۔(م۔ا)

الاثریہ فاؤنڈیشن جہلم تاریخ برصغیر
3944 5537 بیسویں صدی کے اہم واقعات مرتضٰی انجم

بیسویں صدی جب  شروع ہوئی تو جنگ بوئر شروع ہوچکی تھی۔ابھی جنگ بوئر جاری تھی کہ روس جاپان جنگ کےلیے  راہ  ہموار ہونے لگی۔ اسی دوران جنگ بلقان شروع ہوگئی ۔ ادھر جنگ بلقان ختم ہوئی ادھر پہلی جنگ عظیم     کے بادل  دنیائے آسمان پر چھانے لگ جنگ عظیم لاکھوں انسانوں کےلہو سےہاتھ رنگنے کےبعد اپنے انجام   کو پہنچی تو ہٹلر نےاتحادیوں  کےہاتھوں جرمن قوم کی ذلت ورسوائی کا بدلہ لینے کے لیے دوسری جنگ عظیم کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں ہیرو شیما اور ناگا سا کی  پر ایٹم بم پھینکنے کے واقعات رونما ہوئے اور دنیا کو پہلی مرتبہ انسانی خون کی ارزانی کا احساس ہوا۔الغرض بیسویں صدی اپنے آغاز سےہی ہنگامہ خیز واقعات سے بھر پور اور کروڑوں انسانوں کےلہو سےرنگین نظرآتی ہے۔اس صدی نے جہاں انسان کو جنگوں کی ہولناکیوں کے سپرد کرنے کااہتمام کیا وہاں  انسان نے سیاسی تہذیبی ، تمدنی ، سائنسی ، معاشی ، طبی، اور لسانی میدان میں حیرت انگیز حدتک پیش رفت کی ۔ نئی ایجادات نے انسان کو تیز رفتار زندگی کی طرف مائل کیا ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑی بڑی سلطنتیں سکڑ کر رہ گئیں اور نظریات  پھیلنا شروع ہوئے۔ برطانیہ کےاقتدار  کا سورج غروب ہوا اور دنیا کے نقشے پر نئی ریاستیں نمودار  ہوئیں جنوبی ایشیا کے مسلمانوں  نےقائد اعظم  کی قیادت میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کی ۔ بیسویں صدی کی ایجادات  نےانسان کو چاند پرپہنچا دیا کمپیوٹر کی ایجاد نےدنیا میں ایک انقلاب  برپا کردیا انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ کی بدولت دنیا  گلوبل ولج کی صورت  اختیا کرگئی ۔مرتضیٰ انجم صاحب نے زیرنظر کتاب’’بیسویں صدی کے اہم واقعات‘‘ میں اس صدی کےاہم واقعات کو اخباری حوالہ جات کے ساتھ یکجا کیا ہے جو اپنے اندر قارئین کےلیے دلچسپی کاساماں رکھتے  ہیں ۔(م۔ا)

یو پبلشرز لاہور قصص و واقعات
3945 5097 تابعین ؓ شاہ معین الدین احمد ندوی

دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی ، صحابہ اور تابعین  کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔ تابعین کی شخصیت کے سحر ،کردار کی عظمت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور تابعین کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے تابعین کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تابعین ‘‘ شاہ معین الدین احمد ندوی کی ہے۔ جس میں چھیانوے اکابر تابعین  ؓ کۃ سوانح زندگی اور ان کے مذہبی، اخلاقی، علمی، اصلاحی اور مجاہدانہ  کار ناموں کا تفصیلی مرقع بیان  کیا ہے۔مزید جن  اکابرین کا تذکرہ بیان کیا ہے ان کو حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کیا ہے۔ امید ہے کہ  یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو  مسلمان مردوں اور عورتوں     کے لئے رہنمائی کا  ذریعہ  بنائے۔ آمین۔(ر،ر)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا سیرت سلف صالحین
3946 7018 تاج محل سے زیرو پوائنٹ چودھری محمد ابراہیم

زندگی ایک سفر ہے اور ہر شخص مسافر ہے مگر زندگی کے اس سفر کے دوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کو بہت سفر کرنا پڑتے ہیں ۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیے اور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں ۔ بعض لوگ سیر و سیاحت کے لیے اور بعض اعزہ و اقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے ۔ قرآن کریم میں بھی سفر کرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفر نامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفر نامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاج محل سے زیرپوانٹ‘‘ چودھری محمد ابراہیم کی تصنیف ہے ۔ صاحب کتاب ایک زرعی سائنس دان ہیں وفاقی دار الحکومت کے زرعی شعبہ سے منسلک رہے ہیں اس دوران انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کے ضمن میں بعض اوقات دوسرے ممالک کے زرعی ماہرین کی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت کے مواقع ملے ۔ ایسا ہی ایک موقع انہیں 1998ء میں سارک ممالک کے ایک زرعی سیمینار میں شرکت کا میسر آیا اور وہ اس سلسلے میں ایک ہفتے کے لیے دہلی پہنچے ۔ موصوف نے ایک ہفتے میں بھارت کی تاریخ و ثقافت ، تہذیب و تمدن مذاہب و ادیان ، معاشرت و معیشت ، زراعت و تجارت ، سیاست و حکمت اور آثار و شواہد اس قدر جمع کیے کہ اس کا اندازہ اس سفر نامے کے تفصیلی مطالعہ سے ممکن ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاج محل سے زیرو پوائنٹ‘‘ میں پیش کیا ہے کہ کوئی شخص ہندوستان جائے بغیر محض اس سفر نامے کا مطالعہ کر لے تو اسے تمام ممکنہ موضوعات پر سیر حاصل معلومات میسر آسکتی ہیں ۔ (م ۔ ا) 

بیت الحکمت، لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3947 386 تاریخ ابن خلدون جلد 1 علامہ عبد الرحمن ابن خلدون

کسی بھی معاشرے کی تعمیر کے لیے یہ عنصر خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ معاشرہ اپنی تاریخی روایات سے سبق سیکھتا رہے۔ تاریخ ہی اس بات سے پردہ اٹھاتی ہے کہ کن اسباب کی بناء پر ایک قوم ترقی کرتی ہے کس قسم کے نقائص کی وجہ سے ایک قوم زبوں حالی کا شکار ہو جاتی ہے۔ ’تاریخ ابن خلدون‘ کی تیسری جلد کا پہلا حصہ آپ کے سامنے ہے جس میں اسلامی تاریخ کے نہایت درخشاں دور کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا گیا ہے۔ علامہ عبدالرحمن ابن خلدون نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ زمانہ قبل ازاسلام کے واقعات کو مختصراً قلمبند کرنے کے بعد ولادت رسول ﷺ سے لے کر وفات تک کے تمام قابل ذکر واقعات کو بیان کیا ہے۔  اس کے بعد خلفائے راشدین کے زریں عہد خلافت پر روشنی ڈالی گئی ہے اس میں خلفائے راشدین کی زندگیوں، ان کے دور میں ہونے والی فتوحات اور مسلمانوں کے کارناموں کو پوری تفصیل و توضیح کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس حصے کے ترجمے کے لیے حکیم احمد حسین الہ آبادی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور ترتیب و تبویب کے فرائض شبیر حسین قریشی نے بخوبی نبھائے ہیں۔

 

 

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
3948 385 تاریخ ابن خلدون( قبل ازاسلام ،تاریخ الانبیاء) علامہ عبد الرحمن ابن خلدون

تاریخ ایک انتہائی دلچسپ علم ہے خاص طور پر اسلامی تاریخ، جس میں صداقت کو خصوصاً ملحوظ رکھا گیا ہے دنیا کی تاریخ جھوٹے سچے واقعات سے پُر ہے، جس سےاس کی افادیت کا پہلو دھندلاگیا ہے ۔ تاریخ اسلامی پر مشتمل علامہ عبدالرحمن ابن خلدون کی زیر مطالعہ کتاب کی ورق گردانی سے آپ جان سکیں گے کہ اسلامی تاریخ میں تاریخی واقعات کو حقیقی رنگ میں پیش کیا گیا ہے اور اس میں کسی قسم کے رطب و یابس کا کوئی دخل نہیں ہے۔ آپ کےسامنے اس وقت ’تاریخ ابن خلدون‘ کا پہلا اور دوسرا حصہ ہے۔ پہلے حصے میں علامہ موصوف نے حضرت نوح ؑ سے لے کر حضرت عیسی ؑ کے بعد چھٹی صدی عیسوی تک کے حالات و انساب تفصیل کےساتھ درج کیے ہیں۔ ان میں انبیائے بنی اسرائیل و عرب اور بابل و نینوا و موصل و فراغہ کے صحیح اور سچے واقعات شامل ہیں۔ دوسرے حصے میں حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر ولادت رسول ﷺ تک تقریباً چھ سو سال کے مکمل حالات، عقائد و افکار میں تغیرات، مراسم اور توہمات کی پیداوار اور ان کے نتائج کی پوری تفصیل و استناد کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

 

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
3949 390 تاریخ ابن کثیر ترجمہ البدایہ والنہایہ ۔ جلد1 حافظ عماد الدین ابن کثیر

اس وقت آپ کے سامنے حافظ عماد الدین ابن کثیر کی شہرہ آفاق کتاب ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ کی صورت میں موجود ہے۔ اگر آپ عربی تاریخوں کامطالعہ کریں تو آپ کو صاف طور پر یہ بات معلوم ہو گی کہ عرب مؤرخوں نے اپنی تاریخوں میں تسلسل زمانی کا برابر خیال رکھا ہے ان کی ہر تاریخ آدم ؑ کی کے ذکر سے شروع ہوتی ہے اور پھر واقعات اور بیانات کا سلسلہ ان واقعات تک پہنچتا ہے جن میں ان کا لکھنے والا سانس لے رہا ہے ۔ ابن کثیر کی یہ تاریخ بھی دوسری تاریخوں کی طرح ابتدائے آفرینش سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد انبیاء اور مرسلین کے حالات سامنے آتے ہیں، یہ کئی لحاظ سے اہم ہیں۔ اس سے پہلے جو تاریخیں لکھی گئی ہیں یا اس کے بعد جن تاریخوں کو دریافت کیا گیا ہے ان میں یہ تمام واقعات اساطیری ادب سے لیے گئے ہیں یا ان کو اسرائیلی روایتوں پر اکتفاء کرتے ہوئے آگے بڑھایا گیا ہے اس کے برعکس ابن کثیر نے اپنا تمام مواد قرآن ہی سے لیا ہے اور یہ اس کے ایمان اور یقین کے مضبوطی کی علامت ہے ۔ تاریخ ابن کثیر حضرت آدم سے لے کر عراق و بغداد میں تاتاریوں کے حملوں تک وسیع اور عریض زمانے کا احاطہ کرتی ہے اور غالباً سب سے پہلی تاریخ ہے جس میں ہزاروں لاکھوں سال کی روز و شب کی گردشوں، کروٹوں، انقلابوں اور حکومتوں کومحفوظ کیا گیا ہے۔ پھر ابن کثیر نے جن حالات و واقعات کا حاطہ کیا ہے وہ اس قدر صحیح اور مستند ہیں کہ ان کا مقابلہ کوئی دوسری کتاب نہیں کر سکتی۔

 

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
3950 2813 تاریخ اسلام ( معین الدین ندوی ) جلد اول شاہ معین الدین احمد ندوی

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا  دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے  مار کھا رہے ہیں  کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ  قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام "شاہ معین الدین احمد ندوی صاحب کی کاوش ہے جو دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اس کی پہلی جلد عہد رسالت،خلافت راشدہ اور عہد بنو امیہ ،جبکہ دوسری جلد خلافت عباسیہ پر مشتمل ہے۔مولف نے اسلامی تاریخ کو جمع فرما کر مسلمانوں کو اپنے اسلاف سے جوڑنے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تاریخ اسلام
3951 268 تاریخ اسلام (اول) اکبر شاہ خاں نجیب آبادی

تاریخ،تہذیب وتمدن کا ایک ایسا آئینہ ہے جس میں انسانیت کے خدوخال اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے  ساتھ بڑی وضاحت سے اجاگر ہوتے ہیں انسانی تہذیب نے خوب سے خوب تر کی تلاش میں جو ارتقائی سفر طے کیا اور جن وادیوں اور منزلوں سے یہ کاروان رنگ وبو گزرا ہے ان کی روداد جب الفاظ کا پیکر اختیار کرتی ہے تو ’’تاریخ‘‘ بن جاتی ہے لیکن تاریخ ماضی کےواقعات کو دہرا دینے کا ہی نام نہیں بلکہ ماضی کی بازیافت کا فن ہے ۔ظاہر ہے کہ کچھ مخصوص افراد کےنام گنواکر یا کچھ چیدہ شخصیتوں کے حالات لکھ کر عہد گزشتہ کو زندہ نہیں کیا جاسکتا ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ واقعات کے اسباب ونتائج کو گہری نظر سے دیکھا جائے اور احتجاجی زندگی کی ان قدروں کا جائزہ لیا جائے جو اقوام وملل کے عروج وزوال سے گہرا تعلق رکھتی ہیں ۔اور علم تاریخ ایک ایسا علم ہے کہ ہردور میں اس سے لوگوں کو دلچسپی رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسان کو ہمیشہ اپنے ماضی سے لگاؤ رہا ہے وہ اپنے پیچھے پھیلے ہوئے لامتناہی ارتقائی راستوں کی طرف مڑکر دیکھنا پسند کرتاہے کیونکہ ہر گزرا ہوا لمحہ اور اس سے وابستہ یادیں عزیز ہی نہیں ہوتیں بلکہ متاع حیات کا درجہ رکھتی ہیں۔ ماضی کا مطالعہ حال کو سجھنے اور مستقبل کے بہتر بنانے میں بڑی مدد دیتاہے گزرے ہوئے زمانےکو فراموش کرکے حال ومستقبل کو ساز گار بنانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔

’’تاریخ اسلام‘‘میں رسول اکر م ﷺ کی ولادت باسعادت سے لےکر زوال خلافت تک کا دور نہایت شاندار انداز میں بیان کیا گیاہے کتاب کا انداز ایسا دلچسپ اور پرسوز ہے کہ قاری جہاں سے بھی پڑھے ،پڑھتا چلا جائے۔
 

دار الاندلس،لاہور تاریخ اسلام
3952 3965 تاریخ اسلام کوڈ نمبر 974 یونٹ 1 تا 18 ڈاکٹر محمد سجاد

تاریخ اسلام کا آغاز پہلے نبی اور رسول کی آمد سے ہی ہو جاتا ہے۔تاریخ اسلام، چودہ صدیوں کے واقعات،حادثات، نشیب وفراز اور احوال وحالات پر مشتمل ہے۔تاریخ کے ذریعے ہم اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں سے واقف ہوتے ہیں۔تاریخ کے مطالعہ سے حوصلہ بلند ہوتا ہے اور دانائی وبصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام برائے ایم اے علوم اسلامیہ، کوڈ نمبر974" محترم ڈاکٹرمحمد سجادصاحب  کی کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ وثقافت نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں تاریخ اسلام کے تمام ادوار اور اس سے قبل کے حالات کی آگاہی پیش کی گئی ہے۔۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد تاریخ اسلام
3953 3964 تاریخ اسلام کوڈ نمبر 974 یونٹ 1 تا 9 ڈاکٹر سید مطلوب حسین

تاریخ اسلام، چودہ صدیوں کے واقعات،حادثات، نشیب وفراز اور احوال وحالات پر مشتمل ہے۔تاریخ کے ذریعے ہم اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں سے واقف ہوتے ہیں۔تاریخ کے مطالعہ سے حوصلہ بلند ہوتا ہے اور دانائی وبصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام، کوڈ نمبر 974" محترم ڈاکٹر سید مطلوب حسین کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی نے فرمائی ہے۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کورس سیرت طیبہ اور خلافت راشدہ کے ادوار پر مشتمل ہے جو انسانیت کے لئے نمونہ عمل، معیار ہدایت اور مشعل راہ ہے۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد تاریخ اسلام
3954 3966 تاریخ اسلام کوڈ نمبر 976 یونٹ 1 تا 9 ڈاکٹر سید مطلوب حسین

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام، کورس نمبر 3" محترم ڈاکٹر سید مطلوب حسین کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی اور حافظ محمد سجاد تترالوی نے فرمائی ہے۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کورس خلافت عثمانیہ، سلطنت دہلی اور سلطنت مغلیہ کے ادوار پر مشتمل ہے۔اور یہ تینوں ادوار ایسے ہیں کہ ان میں مسلمان ہر میدان میں ترقی کی منازل طے کرتے رہےاس کتاب میں ان تینوں ادوار سے متعلق چند اہم نکات پیش کئے گئے ہیں۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد تاریخ اسلام
3955 5130 تاریخ اسلام کی نامور خواتین عبد القیوم حقانی

عورت چاہے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے، جس کے بغیر کائنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو اس کا محافظ اور سائبان بنایا ہے مگر عورت اپنی ذات میں ایک تنآور درخت کی مانند ہے، جو ہر قسم کے سرد و گرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے اسی عزم و ہمت، حوصلے اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھادیا تاریخ اسلام خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کئے بغیر نامکمل رہتی ہے اسلام کی دعوت و تبلیغ میں مردوں کے ساتھ عورتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو سہتے ہوئے ثابت قدم رہیں۔ ان خواتین پر مصیبتوں اور ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی لیکن اپنے ایثار، تقویٰ و پرہیزگاری سے ثابت کردیا کہ خواتین کسی صورت مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   ایسی خواتین کا تعارف دیا گیا ہے جو کہ تاریخ اسلام میں ایک معزز نام رکھتی تھیں۔ اس کتاب میں پچھتر خواتین کا تعارف دیا گیا ہے  جن میں امہات المؤمنین کا تذکرہ بھی ہے۔ اور تعارف میں نام اور ولدیت یا شوہر کا نام اور ابتدائی حالات وغیرہ کا تذکرہ ہے اور نہایت اختصار کے ساتھ تعارف پیش کیا گیا ہے کہ مصروف سے مصروف شخص بھی فائدہ سے محروم نہ رہے۔ اور ان کے کارنامے وغیرہ بھی ذکر کیے گئے لیکن حوالہ جات کا اہتمام نہ کرنے کی وجہ سے کتاب میں نقص ضرور ہے۔ یہ کتاب’’ تاریخ اسلام کی نامور خواتین ‘‘ مولانا عبد القیوم حقانی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نگارشات مزنگ لاہور سیرت صحابیات
3956 1159 تاریخ اسلام کے فدائی دستے پروفیسر حافظ عبد الرحمن مکی

ہر قوم اپنے وجود کے مٹنے کے خدشہ پر دشمن کے وجود کو مٹانے پرتل آتی ہے یا کم از کم اپنا دفاع کرتی ہے۔ اسلام نے نظریہ اسلام اور دین کی پاسداری کے لیے دشمن اسلام سے لڑنے کے اصول و ضوابط مقرر کردیے ہیں اور یہ اصول دین اسلام  کو تمام ادیان پر فائق کرتا ہے کہ جس کے جنگی اصولوں میں یہ بات ہو کہ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور جو ہتھیار نہ اٹھائے ان کو قتل نہیں کرنا۔  دشمن کو جلانا نہیں، دشمن کا مثلہ کرنا حرام ہو، دشمن کو جلانا ممنوع ہو، قیدیوں سے اچھے سلوک کی ترغیب دلائی گئی ہو اور قیدی عورتوں کی عصمت دری سے روکا گیا ہو۔ یہ وہ تمام اوصاف ہیں کہ جنہیں اپناکرایک مسلمان اپنے دشمنوں کے دل بھی جیت لیتا ہے۔دوران جنگ ایسے مواقع پیش آتے ہیں کہ  مجاہد کے دل میں جذبہ شہادت کی لہر اس قدر موجزن ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے دشمنوں میں موت کی پرواہ کئے بغیر گھس جاتا ہے اور دشمن اسلام کا نقصان کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوجاتا ہے۔تاریخ اسلام میں ایسی بہت  سی مثالیں ہیں کہ جن میں غازیان اسلام نے ایسی کاروائیاں سرانجام دیں کہ اپنے وجود کو انتہائی خطرے میں ڈال کر دشمن کو نقصان پہنچایا۔ فدائی اور خود کش حملہ میں یہ فرق ہے کہ فدائی حملہ میں جان کے بچ جانے کا  کم از کم ایک فیصد امکان ہوتا ہے جبکہ خود کش حملے میں 100 فیصد جان جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔جہاد کشمیر کی جنگ کے تناظر میں جب مجاہدین نے فدائی کاروائیاں شروع کیں تو ان کاروائیوں پر خودکشی کے اعتراضات وارد ہوئے جن کے جواب میں جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا عبدالرحمٰن مکی نے فدائی حملوں  کے دفاع میں  ماہنامہ مجلۃ الدعوۃ میں ایک طویل مضمون لکھا جس میں  صحابہ کرامؓ کے فدائی حملوں کی امثال سے ثابت کیا گیا تھا کہ ایسی کاروائیاں شریعت کے مطابق ہیں ناکہ خودکشی کے زمرے میں آتی ہیں اور بعدازاں اس مضمون کو اضافوں کے ساتھ کتابچے کی شکل دے دی گئی ۔ کتابچہ فدائی حملوں  کے جواز میں دلائل سے  مزیں ہے اور لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
 

دار الاندلس،لاہور تاریخ اسلام
3957 5256 تاریخ اسلام کے مسخ کردہ حقائق حافظ سید محمد علی حسینی

اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔ اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں ۔ اور ہر میدان میں انہیں شکست و ہزیمت کا سامنا ہے ۔ تاہم صدر اسلام میں جب خلفائے راشدین تاریخ اسلام کے ابواب صفحہ ہستی پر منقوش کر رہے تھے تو عجمی دسیسہ کار تاریخ اسلام کے ان زریں اور تابناک ابواب کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات تمام صنف اناث میں ہی نہیں بلکہ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں سے شرف مجد میں بلند ترین مقامات پر فائز تھیں ۔ مگر عجمیت کے شاطر،عیار، اور خبیث افراد نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بڑی چابکدستی سے اسلام کو نیست و نابود کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا اور امہات المومنین پر طرح طرح کے بہتانات لگائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ اسلام کے مسخ کردہ حقائق‘‘حافظ سید محمد علی حسینی کی تصنیف ہے۔ جس میں تاریخ اسلام کی مسخ کردہ حقیقتوں کو واضح کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں خاندان بنی عبد الشمس اور بنی ہاشم، خلافت اور خلافت راشدین کے متعلق تاریخ کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔ آمین(رفیق الرحمن)

ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی تاریخ اسلام
3958 5510 تاریخ اقوام عالم مرتضی احمد مے کش

علمی تحقیقات کے ذوق نے عصر حاضر کے انسان پر نئی نئی دریافتوں اور ایجادوں کے دروازے کھول دئیے ہیں ۔جدید انکشافات اور ایجادات نے نوع انسانی کو ایک کنبے اور سطح ارضی کو ایک محدود رقبے کی حیثیت دےدی ہے ہر انسان دنیا بھر کےدور دراز مقامات کی آوازیں اسی طرح سن سکتا ہے جس طرح اپنے ہمسائے کے گھر کی آوازیں سنتا ہے ۔ جدید ذارئع ابلاغ ہر شخص کو ہر صبح دنیا بھر کے حالات سے باخبر کردیتے ہیں۔ دنیا کےایک سرے میں واقعات وحالات کی تبدیلیاں فوری طور پر دوسرے سرے کی آبادیوں پ اثر ڈالتی ہیں ۔ انسان کے فکر وعمل کی تحریکیں عالم گیر حیثیتیں اختیار کررہی ہیں۔ان حالات میں محض کسی ایک قوم ایک گروہ یا ایک ملک کی تاریخ کا مطالعہ انسانی فکر ونظر میں وہ وسعت پیدا نہیں کرسکتا ہے جو موجودہ دور میں زندگی بسر کرنے کے لیے ضروری ہے ۔عصر حاضر کی عالم گیر تحریکات کو جو ساری دنیا کےانسانوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں اسے سمجھنے ، جانچنے اور پرکھنے کےلیے ہر فرد ، بشر کو نوع انسانی کی تاریخ سے آگاہ ہونا ضروری ہے ۔ تاکہ اس کے فکر کی قوتوں میں عصر حاضر کی تحریکات کی صحیح طور پر جائزہ لینے کی اہلیت پیدا ہو اور اس کا زاویہ نگاہ وسیع ہوجائے۔یورپی اقوام کے لٹریچر میں ہرقوم ، ہر ملک اور چھوٹے بڑے موجود یا گزشتہ گروہ کی بیسیوں مبسوط اورجامع تاریخوں کےعلاوہ نوع بشر کےتاریخی حالات یک جا بتا نےوالی متعدد کتابیں موجود ہیں ۔جبکہ تاریخ کی ایسی کتابوں سے اردو زبان کا دامن تہی نظر آتا ہے ۔
زیر تبصرہ کتا ب’’ تاریخ اقوام عالم ‘‘ مرتضیٰ احمد خاں مے کش کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اقوام عالم کے حالات کی ایک مجمل داستان رقم کردی ہے ۔اس کتاب کے استفادہ سے قارئین کو اقوام عالم کی سرگزشت اور مختلف ادوار میں انسانی زندگی کے کوائف وافکار کے متعلق عام واقفیت حاصل ہوسکتی ہے ۔اورہر شخص کو اپنے ملک ، اپنی قوم ، اپنے جامعہ، اپنے مذہب اوراپنے سماجی افکار کی صحیح صحیح تاریخ معلوم ہوسکتی ہے ۔۔(م۔ا) تاریخ

 

مجلس ترقی ادب لاہور تاریخ اقوام عالم
3959 3799 تاریخ الخلفاء جلال الدین سیوطی

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا  دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے  مار کھا رہے ہیں  کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ  قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ الخلفاء "علامہ جلال الدین سیوطی کی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا محمد عبد الاحد قادری صاحب نے کیا ہے۔اس  کتاب  میں مولف موصوف نے سیدنا ابو بکر صدیق سے لیکر  دولت طبرستان تک کی ایک تاریخ بیان کر دی ہے۔ مولف نے اسلامی تاریخ کو جمع فرما کر مسلمانوں کو اپنے اسلاف سے جوڑنے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ممتاز اکیڈمی لاہور خلافت راشدہ
3960 3149 تاریخ المکۃ المکرمہ محمد عبد المعبود

بلدحرام مکہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کو سب شہروں سےزیادہ محبوب ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ اوران کی دلی محبت کا مرکز ہے حج کا مرکز اورباہمی ملاقات وتعلقات کی آماجگاہ ہے ۔ روزِ اول سے اللہ تعالیٰ نے اس کی تعظیم کے پیش نظر اسے حرم قرار دے دیا تھا۔ اس میں ’’کعبہ‘‘ ہے جو روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنایا جانے والا سب سےپہلا گھر ہے ۔ اس قدیم گھر کی وجہ سےاس علاقے کو حرم کا درجہ ملا ہے۔ اوراس کی ہر چیز کو امن وامان حاصل ہے ۔ حتیٰ کہ یہاں کے درختوں اور دوسری خورد ونباتات کوبھی کاٹا نہیں جاسکتا۔ یہاں کے پرندوں اور جانوروں کوڈرا کر بھگایا نہیں جاسکتا۔اس جگہ کا ثواب دوسرےمقامات سے کئی گناہ افضل ہے۔ یہاں کی ایک نماز ایک لاکھ نماز کا درجہ رکھتی ہے ۔ مکہ مکرمہ کو عظمت ، حرمت او رامان سب کچھ کعبہ کی برکت سےملا ہے۔مکہ مکرمہ تاریخی خطہ حجاز میں سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا دارالحکومت اور مذہب اسلام کا مقدس ترین شہر ہے۔ مکہ جدہ سے 73 کلومیٹر دور وادی فاران میں سطح سمندر سے 277 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ یہ بحیرہ احمر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔یہ شہر اسلام کا مقدس ترین شہر ہے کیونکہ روئے زمین پر مقدس ترین مقام بیت اللہ یہیں موجود ہے اور تمام باحیثیت مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ یہاں کا حج کرنا فرض ہے ۔مسجد حرام کے اندر قائم خانۂ کعبہ سیدنا ابراہیم ﷤اور سیدنا اسماعیل ﷤ نے تعمیر کیا ۔کعبۃ الله کی تعمیری تاریخ عہد ابراہیم اور اسماعیل ﷩سے تعلق رکھتی ہے اور اسی شہر میں نبی آخر الزماں محمد ﷺپیدا ہوئے اور اسی شہر میں نبی ﷺپر وحی کی ابتدا ہوئی۔ یہی وہ شہر ہے جس سے اسلام کا نور پھیلا اور یہاں پرہی مسجد حرام واقع ہے جوکہ لوگوں کی عبادت کے لیے بنائی گئی جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے :”اللہ تعالٰی کا پہلا گھر جولوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہ وہی ہے جومکہ مکرمہ میں ہے جوتمام دنیا کے لئے برکت و ہدایت والا ہے“ ( آل عمران:96 )570ء یا 571ء میں یمن کا فرمانروا ابرہہ ساٹھ ہزار فوج اور تیرہ ہاتھی (بعض روایات کے مطابق نو ہاتھی) لے کر کعبہ کو ڈھانے کے لیے مکہ پر حملہ آور ہوا۔ اہل مکہ اس خیال سے کہ وہ اتنی بڑی فوج سے لڑ کر کعبے کو بچانے کی طاقت نہیں رکھتے ، اپنے سردار عبدالمطلب کی قیادت میں پہاڑوں پر چلے گئے ۔ اس پر اللہ تعالٰی کے حکم سے ہزاروں ابابیل چونچوں اور پنجوں میں سنگریزے لیے ہوئے نمودار ہوئے اور انہوں نے ابرہہ کے لشکر پر ان سنگریزوں کی بارش کر دی چنانچہ یہ سارا لشکر منیٰ کے قریب وادی محسر میں بالکل کھائے ہوئے بھوسے کی طرح ہو کر رہ گیا۔ تو اس طرح یہ مکمل لشکر اللہ تعالیٰ کے حکم سے تباہ و برباد ہوگیا اللہ تعالیٰ نے اس حادثے کا ذکر قرآن مجید میں بھی کیا ہے۔یہ وہی سال تھا جب آنحضرت ﷺکی پیدائش ہوئی۔ نبی کریم ﷺنے زندگی کا بیشتر حصہ یہیں گزارا۔ آپ پر وحی بھی اسی شہر میں نازل ہوئی اور تبلیغ اسلام کے نتیجے میں کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر مسلمان یہاں سے مدینہ ہجرت کر گئے۔بالآخر 10 رمضان المبارک 8ھ بمطابق 630ء میں مسلمان حضور ﷺ کی قیادت میں اس شہر میں دوبارہ داخل ہوئے ۔ مدینہ ہجرت جانے کے بعد رسول اللّہ ﷺکی قیادت میں مسلمانوں کی دوبارہ اس شہر مکّہ میں آمد کو فتح مکہ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر حضور ﷺنے تمام اہلیان شہر کے لیے عام معافی کا اعلان کیا۔خلافتِ اسلامیہ کے عروج پر پہنچنے کے بعد مکہ مکرمہ مسلم دنیا کے معروف علمائے کرام اور دانشوروں کا مسکن بن گیا جو کعبۃ الله سے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا چاہتے تھے۔ اس زمانے میں سفر حج کی مشکلات اور اخراجات کے باعث حجاج کرام کی تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی آج کل ہے ۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی کے نقشہ جات اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک چھوٹا سا شہر تھا جس میں مسجد حرام کے گرد ایک شہر قائم تھا۔مکہ کبھی بھی ملت اسلامیہ کا دارالخلافہ نہیں رہا۔ اسلام کا پہلا دارالخلافہ مدینہ تھا جو مکہ سے 250 میل دوری پر واقع ہے۔ خلافتِ راشدہ کے زمانے میں بھی مدینہ ہی دارالخلافہ رہا اور پھر سیدنا علی ﷜ کے زمانے میں پہلے کوفہ اور اس کے خاتمے کے بعد دمشق اور بعد ازاں بغداد منتقل ہوگیا۔مکہ مکرمہ صدیوں تک ہاشمی شرفاء کی گورنری میں رہا جو اس حکمران کے تابع ہوتے تھے جو خود کو خادم الحرمین الشریفین کہلاتا تھا۔1926ء میں سعودیوں نے شریف مکہ کی حکومت ختم کرکے مکہ کو سعودی عرب میں شامل کرلیا۔جدید زمانے میں حاجیوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث شہر تیزی سے وسعت اختیار کرتا جارہا ہے اور شہر کی اکثر قدیم عمارات ختم ہوچکی ہیں جن کی جگہ بلند و بالا عمارات، شاپنگ مالز، شاہراہیں اور سرنگیں تعمیر کی گئی ہیں۔مسلمانوں کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا اسلام کے پانچ بنیادی اراکین میں سے ایک ہے ۔ حالیہ سالوں میں 30 لاکھ سے زائدمسلمان ہر سال حج بیت اللہ کے لیے مکہ مکرمہ تشریف لاتے ہیں۔ علاوہ ازیں لاکھوں مسلمان عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے بھی سال بھر مکہ آتے ہیں۔شہر مکہ میں بنیادی حیثیت بیت اللہ کو حاصل ہے جو مسجد حرام میں واقع ہے ۔ حج و عمرہ کرنے والے زائرین اس کے گرد طواف کرتے ہیں، حجر اسود کو بوسہ دیتے ہیں اور زمزم کے کنویں سے پانی پیتے ہیں۔ علاوہ ازیں صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سعی اور منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کا عمل بھی کیا جاتا ہے ۔ حج کے دوران میدان عرفات میں بھی قیام کیا جاتا ہے ۔مسلمانوں کے لیے مکہ بے پناہ اہمیت کا حامل ہے اور دنیا بھر کے مسلمان دن میں 5 مرتبہ اسی کی جانب رخ کرکے نماز ادا کرتے ہیں۔غیر مسلموں کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں اور شہر کی جانب آنے والی شاہراہوں پر انتباہی بورڈ نصب ہیں۔ جن مقامات سے غیر مسلموں کو آگے جانے کی اجازت نہیں وہ حدود حرم کہلاتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تاریخ المکۃ المکرمہ‘‘ جناب محمد عبد المعبود کی تصنیف ہے اردو زبان میں اپنے موضوع پر سب زیادہ جامع اور مستند کتاب ہے۔کیونکہ یہ نامور متقدمین مؤرخین کی کتب سے مکمل استفادہ کرتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے ۔یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ حصہ اول میں مکہ معظمہ کی تہذیبی ،تمدنی،ارتقائی، اقتصادی ، معاشرتی اور سیاسی تاریخ سے متعلق تفصیلی بحث موجود ہے ۔ اور دوسرے حصہ میں حرم کعبہ اور اسکے ملحقات کی چار ہزار سالہ نادر تاریخی دستاویزات رقم کی گئی اور تیسرے حصہ میں مکہ مکرمہ رائج نظام تعلیم ،مدارس ، زراعت اور صعنت پر سیر حاصل ابحاث ہیں۔ ہر بحث مستند حوالہ جات سے مزین کی گئی ہے ۔ الغرض یہ کتاب مکہ مکرمہ اور بیت اللہ شریف کی چار ہزارسالہ مکمل مفصل اور مدلل تاریخ ہے ۔اپنی افادیت کے اعتبار سے ہر مسلمان کی مطمح نظر اورہر لائبریری کی شانہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3961 7036 تاریخ الیعقوبی جلد اول احمد بن ابی یعقوب بن جعفر بن وہب ابن واضح

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ ، شخصیت ، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرز عمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔ اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ یعقوبی ‘‘ تیسری صدی ہجری کے معروف مؤرخ اور جغرافیہ دان احمد بن ابی یعقوب بن جعفر بن وَہْب بن واضح یعقوبی کی تصنیف ہے یعقوبی بنو عباس کے دربار کا کاتب تھا۔ انہوں نے 284ھ میں وفات پائی۔ تاریخ یعقوبی دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ جلد اول کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام سے ہوتا ہے اس جلد میں سیدنا عیسی علیہ السلام تک انبیائے بنی اسرائیل کا ذکر ہے۔ جبکہ دوسری جلد نبی کریم ﷺ کی ولادت سے شروع ہوتی ہے اس جلد میں 259ھ تک کی اسلامی تاریخ مرقوم ہے ۔(م۔ا)

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
3962 6725 تاریخ امت مسلمہ حصہ اول محمد اسماعیل ریحان

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ  امت مسلمہ‘‘مولانا محمد اسماعیل ریحان  کی تین جلدوں پر مشتمل ہے تصنیف ہے  پہلی جلد ابتدائے کائنات تاخلافت حضرت عثمان رضی اللہ  تک ہے ۔اس جلد میں  مبادیات تاریخ،انبیائےسابقین علیہم السلام اور ان کی معاصر سلطنتیں، ماقبل از اسلام دنیا کی حالت ،سیرت نبویہ ﷺ، عہد خلافت راشدہ  ، دور فتوحات ،امہات المومنین، عشرہ مبشرہ اور اکابر صحابہ کا تعارف اور اسباق تاریخ جیسے عنوانات ہیں اور دوسری جلد35ہجری تا73ہجری تک ہے  اور تیسری جلد 74ہجری تا 656 تک ہےاس جلد میں خلافت بنوامیہ وبنو عباس ، خلافت عباسیہ کی معاصر آزاد مسلم حکومتیں، ائمہ  اربعہ اور عظیم مجددین ومصلحین کے کارنامے، فرقوں کے آغاز اور ظہور  کی تاریخ، باطل فرقوں کی حکومتیں،اہم شبہات کے جوابات جیسے اہم عنوانات ہیں ۔(م۔ا)

المنہل کراچی تاریخ اسلام
3963 892 تاریخ ایران جلد1 پروفیسر مقبول بیگ بد خشانی

تاریخ ایران   اردو دان طبقہ کے لیے ایک قیمتی دستاویز ہے جو اپنے اندربیش بہا معلومات کا خزینہ لیے ہوئے ہے ۔اس میں ایران کی تاریخ کے حوالے سے  قریبا تمام پہلووں سے بحث کی گئی ہے ۔ مثلا ایران کے حدود اربعہ ، تہذیب و ثقافت ، انداز سیاست ،فنون لطیفہ ،زبان کا ارتقاء اور مذہب کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔کتاب کو مختلف آٹھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ۔جن میں درج ذیل امور پر بحث کی گئی ہے ۔ ایران کے طبعی حالات، ہمسایہ اقوام، ایران کا دور قبل از تاریخ، قدیم ایران کے آریا او ر آل ماد، ہخامنشی دور، سیلوکی دور، اشکانی دوراور ساسانی دوروغیرہ۔ مذکورہ تالیف دو ضخیم جلدوں میں ہے۔ اس کے مولف پروفیسر مقبول بیگ بدخشانی ہیں  جو ایرانی تاریخ کے ساتھ ساتھ فارسی زبان کے ادیب بھی ہیں ۔ موصوف متعدد کتب کے مصنف او رفارسی کے پروفیسر ہیں۔(ناصف)

 

مجلس ترقی ادب لاہور تاریخ عرب
3964 3145 تاریخ بیت اللہ شریف سیف الرحمن الفلاح

خانہ کعبہ، کعبہ یا بیت اللہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک عمارت ہے، جو مسلمانوں کا قبلہ ہے، جس کی طرف رخ کرکے مسلمان عبادت کرتے ہیں۔ یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔ سیدنا ابراہیم ﷤ کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہر خاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو سیدنا ابراہیم ﷤ نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنےمالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔قریش نےبیت اللہ کے شمال کی طرف تین ہاتھ جگہ چھوڑ کر عمارت کو مکعب نما (یعنی کعبہ) بنادیا تھا۔اور اس پر چھت بھی ڈال دی تاکہ اوپر سےبھی محفوظ رہے، مغربی دروازہ بند کردیا گیا جبکہ مشرقی دروازےکو زمین سےاتنا اونچا کردیا گہ کہ صرف خواص ہی قریش کی اجازت سےاندر جاسکیں۔ اللہ کےگھر کو بڑا سا دروازہ اور تالا بھی لگادیا گیا جو مقتدر حلقوں کےمزاج اور سوچ کےعین مطابق تھا۔ حالانکہ نبی پاک ﷺ (جو اس تعمیر میں شامل تھےاور حجر اسود کو اس کی جگہ رکھنےکا مشہور زمانہ واقعہ بھی رونما ہوا تھا) کی خواہش تھی کہ بیت اللہ کو ابراہیمی تعمیر کےمطابق ہی بنایا جائے۔سیدنا عبداللہ بن زبیر ﷜ (جو حضرت عائشہ ؓ کے بھانجے تھے اور سیدنا حسین ﷜ کی شہادت کےبطور احتجاج یزید بن معاویہ سےبغاوت کرتےہوئےمکہ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کیا تھا) نےنبی پاک ﷜ کی خواہش کا احترام کرتےہوئے685ءمیں بیت اللہ کو دوبارہ ابرہیمی طرز پر تعمیر کروایا تھا مگر حجاج بن یوسف نے693ءمیں انہیں شکست دی تو دوبارہ قریشی طرز پر تعمیر کرادیا جسےبعد ازاں تمام مسلمان حکمرانوں نےبرقرار رکھا۔خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجو المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دو میٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیری ابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم ﷤نےحضرت ہاجرہ ؑ اور حضرت اسماعیل ﷤کےرہنےکےلئےبنایا تھا جسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔ اب بھی حرم مکی کی توسیع وتعمیر کا کام جاری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ بیت اللہ شریف‘‘ مولانا سیف الرحمٰن الفلاح کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں بیت اللہ کی مکمل تاریخ جمع کردی ہے۔ اس کے ہر حصے اور تمام متعلقات کے فضائل بھی تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں جو محققانہ اور دلچسپ ہیں ۔مصنف موصوف نے کعبۃ اللہ، چاہ زمزم، مقام ابراہیم حجراسود، او رعمارا ت کعبہ وغیرہ سب ہی کو تاریخ کو تحقیق کے ساتھ لکھا ہے اور کتاب کاہر ہر حرف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مصنف کتاب اپنا تاریخی مزاج بھی رکھتے ہیں۔ مصنف موصوف نے منکرین حدیث اورمغرب زدہ حلقوں کی طرف سے پیدا کردہ بعض شبہات کابھی منجھے ہوئے انداز میں ازالہ کیاہے کتاب گومختصر ہے لیکن بیت اللہ شریف کے اجمالی تعارف کے لیے کافی مفید ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1958ء میں شائع ہوئی ۔موجودہ ایڈیشن 1992 ء کا طبع شدہ ہے۔ اس میں فاضل مصنف کو بیت اللہ شریف اور اس کے دیگر ملحقہ مقامات کے تاریخی حالات کے سلسلہ میں جو نئی معلومات حاصل ہوئیں ان کا مناسب مقامات پر اضافہ کردیا گیا ہے۔ توسیعات سعودیہ کی مکمل رپورٹ جو انہیں سعودیہ کے آفس سیکرٹری نے بیان کی اسے بھی اس میں شامل کردیا ہے۔ اوراسی طرح حادثہ حرم مکی 1979ء کی اخباری رپورٹ اور ڈاکٹر حبیب الرحمن کیلانی کا مضمون حو توسیعات کے متعلق تھا ان کا آخر میں بطور ضمیمہ ذکر کیاگیا ہے۔ کتاب گومختصر ہے لیکن بیت اللہ شریف کے اجمالی تعارف کے لیے کافی مفید ہے۔ (م۔ا)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ، اوکاڑا مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3965 3146 تاریخ بیت المقدس ممتاز لیاقت

بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت  کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان بیت المقدس (مسجد اقصٰی) کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق  کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو  فتح کیا تو سیدنا عمر  نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ  کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ  کا ایک  مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ  نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے  تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے۔ گزشتہ  چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ  نےیہ مسئلہ پیدا کر کے  گویا اسلام  کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں  اسرائیل کے قیام کےبعد  یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے  فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے  دخل کر کے انہیں  کمیپوں  میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے  پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔  دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ  نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ  کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی  مسلمان شہید ، زخمی  یا بے گھر ہوچکے ہیں  اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر  قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ بیت المقدس‘‘ ممتاز لیاقت  صاحب کی  تصنیف ہےکتاب کا بیشتر حصہ اس کے نام کی مناسبت  سے بیت المقدس کی تاریخ  وروایات سے متعلق ہے لیکن ضمناً اسرائیل کا قیام اور منصوبوں کی تفصیلات بھی آگئی ہیں۔ یہ کتاب اس شہر کی تاریخ اور عظمت وفضیلت کی داستان ہے  اوراس ناموس کاقصہ ہے جس کےلیے  ہمارے اسلاف ایک پوری صدی تک اپنے خون کاخراج دیتے رہے ۔تقریباً  45 سال قبل بیت المقدس کی تاریخ پر اردو میں کوئی قابل ذکر کتاب موجود نہ تھی  مصنف  کتاب  ہذاممتازلیاقت صاحب نے اس  موضوع پر یہ کتاب لکھ کر اس کمی کوکسی حد تک پورا کیا۔اس کتاب کی اشاعتِ اول  پر مولانامودوی﷫ نے  اس کتاب کےمصنف  کے متعلق  لکھا :’’  آپ  کی محنت  قابل داد ہے کہ آپ نے بیت المقدس کے موضوع پر بہتسا مواد جمع کردیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کےقبلۂ اول  کو آزاد  اور دنیا بھر کےمظلوم مسلمانوں کی مددفرمائے (م۔ا)
 

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3966 3800 تاریخ حجر اسود علی شبیر

حجر اسود کے بارے میں سب لوگ جانتے ہیں کہ وہ خانہ کعبہ میں لگا ہوا وہ مبارک پتھر ہے جسے چومنا یا ہاہاتھ لگانا ہر مسلمان اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہے لیکن یہ حجر اسود ہے کیا ؟ اس کی تاریخ کیا ہے ؟اس بارے میں مستند معلومات کی کمی ہے ۔اسلامی عقیدہ ہے کہ حضرت ابراہیم  نے جب خانہ کعبہ تعمیر کیا تو حضرت جبرائیل ؑ جنت سے لائے تھے اور بعد میں تعمیر قریش کے دوران نبی کریم ﷺنے اپنے دست مبارک سے اس جگہ نسب کیا۔اس وقت یہ پتھر دودھ کی طرح سفید تھاجو بنی آدم کے گناہوں کے سبب سیاہ ہوگیا ۔حجاج بن یوسف کے کعبہ پر حملے میں یہ مقدس پتھر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا جسے بعد میں چاندی میں مڑھ دیا گیا ۔ اس مقدس پتھر نے کئی ادوار دیکھے ۔ اس کتاب میں جناب علی شبیر صاحب حجر اسود کی مکمل اور مستند تاریخ تفصیل کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3967 3147 تاریخ حرمین شریفین عباس کرارہ مصری

حرم مکی سے مراد مسجد حرام ہے مسجد حرام دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔سیدنا ابراہیم﷤ کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہر خاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کے پتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو سیدنا ابراہیم﷤ نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنےمالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔قریش نےبیت اللہ کے شمال کی طرف تین ہاتھ جگہ چھوڑ کر عمارت کو مکعب نما (یعنی کعبہ) بنادیا تھا۔اور اس پر چھت بھی ڈال دی تاکہ اوپر سےبھی محفوظ رہے، مغربی دروازہ بند کردیا گیا جبکہ مشرقی دروازےکو زمین سےاتنا اونچا کردیا گہ کہ صرف خواص ہی قریش کی اجازت سےاندر جاسکیں۔ اللہ کےگھر کو بڑا سا دروازہ اور تالا بھی لگادیا گیا جو مقتدر حلقوں کےمزاج اور سوچ کےعین مطابق تھا۔ حالانکہ نبی پاک ﷺ (جو اس تعمیر میں شامل تھےاور حجر اسود کو اس کی جگہ رکھنےکا مشہور زمانہ واقعہ بھی رونما ہوا تھا) کی خواہش تھی کہ بیت اللہ کو ابراہیمی تعمیر کےمطابق ہی بنایا جائے۔سیدنا عبداللہ بن زبیر﷜ (جو حضرت عائشہ ؓ کے بھانجے تھے اور سیدنا حسین﷜ کی شہادت کےبطور احتجاج یزید بن معاویہ سےبغاوت کرتےہوئےمکہ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کیا تھا) نےنبی پاک﷜ کی خواہش کا احترام کرتےہوئے685ءمیں بیت اللہ کو دوبارہ ابرہیمی طرز پر تعمیر کروایا تھا مگر حجاج بن یوسف نے693ء میں انہیں شکست دی تو دوبارہ قریشی طرز پر تعمیر کرادیا جسےبعد ازاں تمام مسلمان حکمرانوں نےبرقرار رکھا۔خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجو المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ء میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دو میٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیری ابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم﷤ نے حضرت ہاجرہ ؑ اور حضرت اسماعیل﷤ کےرہنےکےلئےبنایا تھا جسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔اب بھی حرم مکی کی توسیع وتعمیر کا کام جاری ہے ۔ حرم مدنی سے مردا مسجد نبوی ہے۔ یہ وہ مسجد ہے جس کی بنیاد اول سے ہی تقویٰ پر ہے ۔اسے خود سرور کائنات ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں سےتعمیر کی۔ جن لوگوں نے اس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا ان کےلیے دعا خیرفرمائی۔یہ سب سے پہلا گھر (مدرسہ ) تھا جس سے ایسے آدمی تعلیم حاصل کر کے نکلے جنہیں کاروبار ، خرید وفروخت اللہ کے ذکر سےغافل نہ کرسکی۔ جنہوں نےنماز کی اقامت کی اور زکاۃ کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کی۔ جنہوں نے اللہ کی حدود کو قائم رکھا اور شہروں، قصبات کو فتح کیا اور مشرق ومغرب ان کےماتحت ہوگئے اس مسجد میں حضور اکرم ﷺ کےزمانہ سے لے کر اس آخری بڑی عمارت کے تعمیر ہونے تک بڑے بڑے تغیرات آئے اور وقتا ً فوقتاً مسجد کی عمارت و سیع ہوتی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تاریخ حرمین شریفین ‘‘علامہ الحاج عباس کرارہ مصری کی عربی تصیف کا ترجمہ ہے۔ یہ کتاب دوحصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں حرم مکی، خانہ کعبہ، مقام ابراہیم، چاہ زمزم، او رملحقہ مقامات کی مکمل اور جامع تاریخ ہے۔ اور حصہ ثانی میں مسجد نبوی ، روضۂ پاک، حجرہ شریف، اور محراب نبوی ﷺ وغیرہ کا مکمل اورجامع تذکرہ کے علاوہ تعمیر جدید کے حوالے بھی تفیلاً معلومات تحریر کی ہیں۔عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ مولانا سیف الرحمن الفلاح نے انجام دیا ترجمہ کے ساتھ ساتھ کتاب پر مفید حواشی بھی تحریر کیے۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3968 309 تاریخ خانہ کعبہ محمد طاہر الکردی

اپنے موضوع پر یہ اردو میں پہلی کتاب ہے۔ اگرچہ اس کتاب میں خانہ کعبہ یا مسجد حرام کی مکمل تاریخ نہیں لکھی گئی۔ البتہ بہت سی باتیں بطور مناسبت ذکر کی گئی ہیں۔ خانۂ کعبہ اور مسجد حرام کے حدود اور ان اضافوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جو وقتاً فوقتاً ہوتے رہے ہیں۔ نیز فضائل کعبہ کی بحث بھی شامل ہے تاکہ مقام مقدّس کے زائرین کے لئے مزید توضیح کا سبب ہو۔ ضمناً کچھ بیان حجر اسماعیل اور غار کعبہ کے بارے میں بھی آ گیا ہے۔ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے عمدہ کتاب ہے۔
 

حبیب ایجوکیشنل سنٹر اردوبازار لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3969 5315 تاریخ دولت فاطمیہ رئیس احمد جعفری

سلطنت فاطمیہ یا خلافت فاطمیہ خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 297ھ میں شمالی افریقا کے شہر قیروان میں قائم ہوئی۔ اس سلطنت کا بانی عبیداللہ مہدی چونکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کی اولاد میں سے تھا (بعض محققین کو اس سے اختلاف ہے) اس لئے اسے سلطنت فاطمیہ کہا جاتا ہے ۔ عبید اللہ تاریخ میں مہدی کے لقب سے مشہور ہے۔ فاطمین حضرت فاطمہ کی نسل سے ہیں کہ نہیں اس بارے میں مورخین میں اختلاف ہے ۔ صرف ابن خلدون اور مقریزی اس بارے میں متفق ہیں کہ یہ فاطمی نسب ہیں۔ خود فاطمین یا ان کے داعیوں نے اثبات نسب میں کوئی حصہ نہیں لیا ۔ معتدد دفعہ ظہور کے زمانے میں نسب کا سوال اٹھایا گیا ، لیکن کسی امام نے اس کا جواب نہیں دیا ۔ معز سے مصر میں کسی نہ یہ سوال کیا کہ آپ کا نسب کیا ہے ۔ اس جواب میں معز نے ایک جلسے میں تلوار اپنی میان سے نکال کر کہا کہ یہ میرا نسب ہے اور پھر سونا حاصرینپر سونا اچھالتے ہوئے کہا کہ یہ میرا حسب ۔ اس زمانے میں جو خطبہ پڑھا جاتا تھا اس میں بھی ائمہ مستورین کی جگہ ممتخنین یا مستضعفین جیسے الفاظ پڑھا کرتے تھے ۔ زمانہ ظہور کے داعیوں نے بھی اس کی طرف توجہ نہیں دی ۔ جب بھی ان کے نسب کا سوال اٹھایا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کرلی ۔ ان کی مشہور دعا ’ دعائم اسلام ‘ جو ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے اس میں بھی کسی امام مستور کا ذکر نہیں پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ دَ‎ولتِ فاطمیہ‘‘ سید رئیس احمد جعفری ندوی کی تصنیف ہے۔ جس میں دولت فاطمی کی تاریخ، فاطمی خاندان کے فرماں رواں، فاطمین کاعہدِ کشور کشائی، تہذیب وتمدن اور ثقافت وحضارت کا عروج، علوم وفنون کی توسیع وترقی، فاطمیوں کا ذوقِ تعمیر اور نظمِ مملکت کو تاریخی اعتبار سے منفرد انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ گویا کہ تاریخی و علمی لحاظ سے بہت مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تاریخ اسلام
3970 6928 تاریخ شاہان عالم محمد ظہیر الدین بابر

‌ سرزمین عرب سے باہر واقع متعدد بادشاہوں‌اور حکمرانوں‌کو اسلام کی طرف دعوت دینے کیلئے خطوط ارسال فرمائے جن میں‌اس وقت کے نامی گرامی شہنشاہ بھی شامل تھے ،حدیث و تواریخ‌میں‌ایسے بہت سے خطوط کا ذکر ہے ،جن بادشاہان کو خطوط لکھے گئے ان میں‌سے بعض‌نے ہدایت پائی اور کچھ نے رعونت وتکبر کے مارے گمراہی کی راہ اختیار کی۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ شاہان عالم ‘‘ ابو حیان ظہیر الدین بابر کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے   اختصار کے ساتھ  قبل از بعثت محمدیﷺ  گزرے ہوئے شاہانِ  فارس ، شاہان یونان، شاہان روم ومصر،شاہان بنی اسرائیل اور شاہان عرب کا تذکرہ پیش کیا ہے ۔محمد فہد حارث کی اس کتاب پر تعلیقات  وحواشی سے اس کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔ (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز تاریخ اسلام
3971 5893 تاریخ شاہجہاں ڈاکٹر بنارسی پرشاد سکسینہ

شہاب الدین محمد شاہ جہاں (1592ء۔1666ء) سلطنت مغلیہ کاپانچواں شہنشاہ تھا جس نے 1628ء سے 1658ء تک حکومت کی۔ شاہ جہاں کا عہد مغلیہ سلطنت کے عروج کا دَور تھا اور اِس دور کو عہدِ زریں بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ جہاں اپنے والد نورالدین جہانگیر کی نسبت مفکرانہ ذہنیت کا مالک نہ تھا بلکہ وہ عملی ذہن کا حامل تھا۔ 1658ء میں شاہ جہاں کو اُس کے بیٹے اورنگزیب عالمگیر نے معزول کر دیا۔ شاہ جہاں کی تعمیرات سے دِلچسپی اور اُس کے عہد میں تعمیر ہونے والے تعمیری شاہکار آج بھی قائم ہیں۔ اُسے مغلیہ سلطنت کا عظیم ترین معمار شہنشاہ یا انجنئیر شہنشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ جہاں کی وجہ شہرت تاج محل اور ممتاز محل سے اُس کی محبت کی داستانیں ہیں۔مغلیہ سلطنت کے متعلق بیسیوں کتب  لکھی گئی ہیں  ڈاکٹر سکسینہ کی زیر نظر تصنیف ’’تاریخ شاہجہاں ‘‘ہندوستان میں تیموریہ تاریخ کے حوالے  سے بہترین کتاب ہے ۔       (م۔ا)

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی تاریخ برصغیر
3972 701 تاریخ طبری جلد1 علامہ ابی جعفر محمد بن جریر الطبری

زیر نظر کتاب تاریخ اسلامی کا بہت وسیع ذخیرہ اور تاریخی اعتبار سے ایک شاندار تالیف ہے جس میں مصنف نے بہت عرق ریزی سے کام لیا ہے۔واقعات کو بالاسناد ذکر کیا ہے جس سے محققین کے لیے واقعات کی جانچ پڑتال اور تحقیق سہل ہو گئی ہے۔یہ کتاب سیرت رسول ﷺ اور سیر صحابہ وتابعین پر یہ تالیف سند کی حیثیت رکھتی ہے اور سیرت نگاری پر لکھی جانے والی کتب کا یہ اہم ماخذ ہے المختصر سیرت نبوی اور سیرت صحابہ وتابعین پر یہ ایک عمدہ کتا ب ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کو ازمنہ ماضیہ کی یاد دلاتا ہےاور ان عبقری شخصیات کے کارہائے نمایاں قارئین میں دینی ذوق ،اسلامی محبت اور ماضی کی انقلابی شخصیات کے کردار سے الفت و یگانگت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔لہذا فحش لٹریچر ،گندے میگزین اور ایمان کش جنسی ڈائجسٹ کی بجائے ایسی تاریخی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو شخصیات میں نکھار ،ذوق میں اعتدال ،روحانیت میں استحکام اور دین سے قلبی لگاؤ کا باعث بنیں ۔

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
3973 5485 تاریخ عالم کا ایک جائزہ ظفر الحسن

لغوی اعتبار سے کسی چیز کے واقع ہونے کاوقت بتانے کو تاریخ کہتے ہیں ۔علامہ اسماعیل بن حماد الجوہری فرماتے ہیں کہ ”تاریخ اور توریخ“ دونو ں کے معنیٰ وقت سے آگاہ کرنےکے ہیں ۔اصطلاح میں تاریخ اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ بادشاہوں ، فاتحوں اورمشاہیر کے احوال، گزرے ہوئے زمانہ کے بڑے اور عظیم الشان واقعات و حوادث، زمانہٴ گزشتہ کی معاشرت ، تمدن اور اخلاق وغیرہ سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔ بعض حضرات نے اس سے وہ سارے اُمور بھی ملحق کردیے جو بڑے واقعات و حوادث سے متعلق ہوں، جنگوں ، امورِ سلطنت ،تہذیب و تمدن ، حکومتوں کے قیام ، عروج و زوال ، رفاہِ عامہ کے کاموں کی حکایت (وغیرہ) کو بھی تاریخ کہا گیا ہے۔تاریخ سے گزشتہ اقوام کے عروج و زوال ، تعمیر و تخریب کے احوال معلوم ہوتے ہیں، جس سے آئندہ نسلوں کے لیے عبرت کا سامان میسر آتا ہے، حوصلہ بلند ہوتا ہے، دانائی و بصیرت حاصل ہوتی ہے اور دل و دماغ میں تازگی و نشو نما کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ، غرض تاریخ اس کائنات کا پس منظر بھی ہے اور پیش منظر بھی، اسی پر بس نہیں؛ بلکہ اس سے آئندہ کے لیے لائحہٴ عمل طے کرنے میں بهی خوب مدد ملتی ہے۔ تاریخ کا مطالعہ کرتے ہوئے قاری کے سامنے کون سے اُمور اور اہداف ہونے چاہئیں یہ بات تاریخ کے مطالعہ سے زیادہ اہم ہے۔ ہاں یہ بات ہے اُس قوم کے لیے جو تاریخ پڑھتی بھی ہو اور اُس سے سبق بھی لیتی ہو. تاریخ کو پڑھنا اور اُس کے نتائج اپنے زمانے میں محسوس کرنا اور مستقبل کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا، زندہ قوموں کیلئے یہ تینوں کڑیاں یکساں اہمیت رکھتی ہیں۔قرآن مجید بھی تاریخ بشری کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ تلاوت کرنے والا اگر صاحب بصیرت ہو تو قرآن مجید اُس کے سامنے قوموں کی کامیابی اور ناکامی کے اصول رکھتا ہے۔ اپنے مخاطبین کے مسائل اُن کی تاریخ سے جوڑتا ہے۔ اُن کے سامنے اخلاقی اور عمرانی اصول رکھتا ہے۔ ترقی اور زوال کے اصول بتاتا ہے۔
زیر نظر کتاب’’ تاریخ عالم کا ایک جائزہ ‘‘ دل ڈیورانٹ کی انگریزی کتاب The Lessons Of History کا اردو ترجمہ ہے ۔ اپنے موضوع میں بڑی اہم کتاب ہے یہی وجہ ہے کہ یہ کتاب اپنے دور کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں میں شمار ہوتی ہے اس کی بیس لاکھ سے زیادہ جلدیں فروخت ہوچکی ہیں اور اس کا ترجمہ دنیا کی بہت سی زبانوں میں ہوچکا ہے ا س کتاب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر پروفیسر ظفر المحسن پیر زادہ نے اسے انگریزی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ یہ کتاب 13 ابواب پر مشتمل ہے ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔مطالعۂ تاریخ کے بارے شبہات واعتراضات ، ارضیات اورتاریخ، حیاتیات اور تاریخ ، نسلیات اور تاریخ،کردار اور تاریخ،اخلاقیات اور تاریخ، مذہب اور تاریخ، معاشیات اور تاریخ،سوشل از اور تاریخ ، طرز حکومت اور تاریخ ، جنگ اور تاریخ،عروج وزوال، کیا انسان نے واقعی ترقی کی ہے ؟(م۔ا)

 

ارفع پبلشر تاریخ اقوام عالم
3974 5778 تاریخ فرشتہ جلد اول محمد قاسم فرشتہ

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔تاریخ ہندوستان  کے متعلق بے شمار کتب  موجود ہیں   ان  میں سے تاریخ فرشتہ  بڑی اہم کتاب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘محمد قاسم فرشتہ (متوفی 1620ء) کی تصنیف ہے ہندوستان کی عمومی کتب ہائے تواریخ میں سے ایک مشہور تاریخی کتاب ہےیہ ہندوستان کی مکمل  تاریخ  ہے ۔ محمد قاسم فرشتہ نے  یہ کتاب ابراہیم عادل شاہ ثانی، سلطانِ بیجاپور (متوفی 1627ء) کے حکم سےفارسی زبان میں تصنیف کی صاحب کتاب  نے  اِسے ’’گلشن ابراہیمی‘‘ کا نام دیا مگر عوام میں یہ تاریخ فرشتہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے پہلی بار نہایت اہتمام کے ساتھ بڑی تقطیع کی دو ضخیم جلدوں میں  1832ء میں اسے  شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے جو1864ء، 1865ء اور 1884ء میں شائع ہوئے۔ انگریزی زبان میں اِس کے بیشتر تراجم شائع ہوئے ہیں جن میں پہلا انگریزی ترجمہ 1868ء میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ 1309ھ میں لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے شائع کیا تھا۔زیر تبصرہ  ترجمہ  عبدالحئی خواجہ کا ہ ے  جو انہوں نفیس اکیڈمی کراچی کی فرمائش پر کیا  تھا جسے نفیس اکیڈمی  نے دو جلدوں میں شائع کیا زیرتبصرہ  نسخہ چار جلدوں میں    ہےجوکہ  المیزان ،لاہورکا مطبوعہ ہے ۔(م۔ا)

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور تاریخ برصغیر
3975 3607 تاریخ فرعون خواجہ حسن نظامی

فرعون کا لقب قدیم مصر کے بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں فرعون کا ذکر میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہے۔ فرعون اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھتا تھا۔ سیدنا موسیٰ نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیاں دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہ بچ سکا اور پانی میں ڈوب کر مر گیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال اور باعث عبرت بنادیا ۔فرعون کی لاش آج بھی مصر کے عجائب گھر میں نشانی کے طور پر محفوظ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ فرعون‘‘برصغیر پاک وہند کے ایک بے مثال ادیب جناب خواجہ حسن نظامی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب محض کسی ایک فرعون کی تاریخ نہیں ہے بلکہ فراعنہ مصر کے حالات وواقعات کی ایک انتہائی وقیع سرگزشت ہے ۔ اس کتاب میں دنیا کی قدیم ترین اور خیرہ کن تہذیب وتمدن کی وارث مصری قوم کا مستند تاریخی وتحقیقی جائزہ پیش کرتےہوئے مصری تہذیب وتمدن کے سبھی پہلوؤں کومنظر عام پر لایا گیاہے۔(م۔ا)

یو پبلشرز لاہور تاریخ عرب
3976 3801 تاریخ مدینہ منورہ ( مکتبہ رحمانیہ ) محمد عبد المعبود

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا اورغیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات , اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے.اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ حرم قرار دیا، میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم نے مکہ کے لئے دعاکی۔(صحیح بخاری)مدینہ منورہ کی فضیلت پر مبنی متعدد صحیح روایات موجود ہیں اور مدینہ منورہ کی تاریخ کے سلسلے میں الگ سے عربی واردو زبان میں کئی کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ مدینۃ المنورۃ‘‘ محمد عبد المعبود کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے مدینہ منورہ کا محل وقوع،اسماء مدینہ منورہ، مدینۃ النبیﷺ کے فضائل وخصوصیات ، یہاں کے قدیم اور عصر حاضر کےقبائل،تہذیب وتمدن،مسجد نبوی کا تعمیری ارتقاء، مساجد مدینہ،تاریخی کنویں وغیرہ عنوانا ت قائم کرکے مسجد نبوی اور روضۂ رسول کی چودہ سوسالہ مکمل تاریخ ا س کتاب میں درج کردی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
3977 2489 تاریخ ملت جلد اول قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی

تاریخ  ایک  ضروری اور مفید علم  ہے  اس  سے ہم کو دنیا کی تمام نئی اور پرانی قوموں کےحالات معلوم ہوتے ہیں او رہم ان کی ترقی اورتنزلی کےاسباب سے واقف ہوجاتے ہیں ہم جان  جاتے ہیں کہ کس طرح ایک قوم عزت کےآسمان کا ستارہ  بن کر چکمی اور دوسری قوم ذلت کے میدان کی گرد بن کر منتشر ہوگئی۔اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ  دنیا میں مذہب اسلام کی ابتداء انسان کی پیدائش کے ساتھ  ہوئی ۔ دنیا میں جس قدر پیغمبر آئے ان  سب نے  اپنی  امت کو اسلام ہی کاپیغام سنایا۔یہ ضرور ہے کہ خدا  کایہ پیغام دنیا کے ابتدائی زمانہ میں اس وقت کی ضرورتوں ہی کے  مطابق تھا جب دنیا نے ترقی کی منزل میں قدم رکھا  اور اس کی ضرورتوں میں اضافہ ہوا تو اللہ تعالیٰ کے آخری نبی محمد عربی ﷺ اس پیغام  کو مکمل صورت میں لے کر آئے۔ عام طور پر اللہ تعالیٰ کے اس مکمل پیغام کو ہی اسلام کہا جاتاہے ۔ اس لیے  تاریخ ِاسلام سے اس گروہ کی تاریخ مراد لی جاتی ہے جس نے اللہ  تعالیٰ کے آخری پیغمبر  حضرت  محمد مصطفیٰﷺ  کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے اس  مکمل اسلام کو قبول کیا ۔دنیا  کی اکثر قوموں کی تاریخ ، کہانیوں اور قصوں کی صورت میں  ملتی ہے  ۔ مگر اسلام کی تاریخ  میں یہ بات نہیں ہے ۔ اور مسلمانوں  نے شروع ہی سے اپنی تاریخ کو مستند طور پر لکھا  ہے اور ہر بات کا حوالہ دےدیا ہے  ۔یہی وجہ  ہے کہ دنیا کی تاریخ میں ’’ تاریخ اسلام‘‘ ایک خاص امتیاز رکھتی ہے ۔اسلام کا ماضی اس قدر شاندار ہے کہ دنیا کی کوئی ملت اس کی نظیر پیش نہیں کرسکتی ۔ تاریخ اسلام کے ایک ایک باب میں   حق پرستی، صداقت شعاری ، عدل گستری او رمعارف پروری کی ہزاروں داستانیں پنہاں ہیں ۔ مسلمان بچوں کواگر پچپن ہی سے اپنے اسلاف کےان زریں کارناموں سےواقف کرادیا جائے تووہ  اپنے لیے اور ملک وملت کےلیے  بہت  مفید ثابت ہوسکتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ ملت ‘‘ تین جلدوں پر مشتمل  جناب مفتی  زین  العابدین سجاد میرٹھی اور مفتی انتظام اللہ شہابی اکبر آبادی  کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں تاریخ عالم  قبل اسلام سے لے کر مغلیہ سنطنت کے آخری تاجدار اور بہادر شاہ ظفر تک ملت اسلامیہ کی تیرہ سوسالہ مکمل تاریخ  ہے ۔ افراد او راقوام کےنشیب  وفراز اور عروج وزوال کی دستانوں پر مشتمل  مفید عام کتاب ہے  جو تاریخ  اسلام کی  بے شمار کتب  سے بے نیاز کردیتی ہے ۔ سلیس زبان عام فہم اور آسان طرزِ بیان، مدارس،سکولوں ، کالجوں اور جامعات کے استاتذہ وطلباء کےلیے یکساں فائدہ مند ہے ۔ہر اچھی لائبریری اور  پڑھے لکھے گھرانے میں رکھنے لائق ہے ۔(م۔ا)
 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی تاریخ اسلام
3978 5556 تاریخ میں سفر عدنان طارق

تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔ تاریخ جامع انسانی کے انفرادی و اجتماعی عمال و افعال اور کردار کا آئینہ دار ہے۔ تاریخ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے، تاکہ تمذن انسانی کا کارواں رواں دواں رہے۔تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذرائع معلومات کو اہميت دی گئی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ اس کے توسط سے افراد و قوم ماضی کے دریچے سے اپنے کردہ اور نا کردہ اعمال و افعال پر تنقیدی نظر ڈال کر اپنے حال و استقبال کو اپنے منشا و مرضی کے مطابق ڈھال سکے۔ ابن خلدون کا کہنا ہے کہ مورخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض نقال نہ ہو بلکہ تاریخ سے متعلقہ تمام علوم کو جانتا ہو۔ اسے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ حکمرانی و سیاست کے قواعد کیا ہیں؟  تاريخ ايک بہت وسيع موضوع ہے، اس لیےاس کی کئی طرح سے قسم بندی کی گئی ہے۔ زنظر کتاب ’’ تاریخ میں سفر‘‘  جناب عدنان  طارق کی تاریخی معلومات کے متعلق  ایک منفرد کاوش ہے ۔یہ کتاب تاریخی معلومات  کاایک قابل قدر ذخیرہ ہے  اور غالباً اردو  زبان میں اپنی نوعیت کی اولین کوشش ہے جس میں  واقعات کو سن وار بیان کرتے ہوئےتمام  معلوم تاریخ کا احاطہ کیا ہے ۔  مصنف نے تاریخ کے تجزیہ سے گریز کرتے ہوئے اسے محض واقعاتی تناظر میں ترتیب  دیا ہے ۔ مصنف نے  انسانی تاریخ کےآغاز سے   سن 2004ء  کے تاریخی  واقعات  زمانی  ترتیب  سے  اس کتاب میں درج کردئیے  ہیں۔مصنف نے  فیض احمد فیض، لیڈڈیانا ، ،نورجہاں ،ملک معراج خالد ،نوابزادہ نصر اللہ  خان،ایڈورڈ سعید، ، مولانا شاہ احمد نورانی کی وفات  حکیم محمد سعید  اور مولانا اعظم طارق کاقتل  جیسے واقعات کو  تو اس کتاب میں درج کیا ہے لیکن 1987ء کے عظیم سانحہ عرب وعجم  کے بے باک خطیب شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی شہادت کےالم ناک واقعہ کو اس  تاریخی کتاب میں نہ جانے کیوں ذکر نہیں کیا...؟؟؟  اور اسی طرح اور کئی عالمی نوعیت کے واقعات  ہیں جنہیں اس کتاب میں شامل نہیں گیا(م۔ا) 

الہلال بک ایجنسی لاہور سفرنامے
3979 5484 تاریخ نظریہ پاکستان پروفیسر محمد سلیم

نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان کی تاریخ پر لکھی ہوئی کتابوں میں عموماً منفی نقطۂ نظر پایا جاتا ہے ۔ حالانکہ مسلمانان ہند وپاکستان کی عظیم تاریخ ساز جدو جہدکو محض منفی رد عمل بتانا ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ تاریخ نظریہ پاکستان ‘‘ محترم جناب پروفیسر سید محمد سلیم کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں مطالعہ پاکستان کےلیے مثبت بنیادوں کو نمایاں کیا ہے مزیدبرآں پاکستان کی جدوجہد کو ملت اسلامیہ کی عمومی تاریخ سےمربوط انداز میں پیش کیاگیا ہے ۔اکثر مصنفین اور محققین نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کا فہم حاصل کرنےمیں ناکام رہے ۔تحریک پاکستان کے حقیقی محرکات دریافت نہ کرسکے اور اسی باعث جدّوجہد پاکستان کی صحیح تاریخ لکھنے سے قاصر رہے ۔ کتاب ہذا کےمصنف کے پیش نظر قیام پاکستان کی صحیح مگر مختصر تاریخ لکھنا ہے ۔ بعید اور قریب عوامل کی نشاندہی کرنا ہے ہندوستان میں دستوری اصلاحات کا ارتقاء یا مسلم لیگ کی تاریخ لکھنا پیش نظر نہیں ہےبلکہ نظریہ پاکستان کے ارتقاء کو واضح کرنا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ تعلیمی تحقیق مزنگ لاہور تاریخ پاکستان
3980 6243 تاریخ و آثار دہلی ڈاکٹر معین الدین عقیل

دہلی بھارت کا قومی دار الحکومتی علاقہ ہےجسے مقامی طور پر دِلّی بھی  کہا جاتا ہے، یہ تین اطراف سے ہریانہ سے گھرا ہوا ہے جبکہ اس کے مشرق میں اتر پردیش واقع ہے۔ دہلی ممبئی کے بعد بھارت کا دوسرا اور دنیا کا تیسرا  سب سے بڑا شہری علاقہ ہے۔ اور ممبئی کے بعد بھارت کا دوسرا امیر ترین شہر ہے۔دریائے جمنا کے کنارے یہ شہر چھٹی صدی قبل مسیح سے آباد ہے۔ تاریخ میں یہ کئی سلطنتوں اور مملکتوں کا دار الحکومت رہا ہے جو کئی مرتبہ فتح ہوا، تباہ کیا گیا اور پھر بسایا گیا۔ دہلی بھارت کا اہم ثقافتی، سیاسی ،تمدنی و تجارتی مرکز بھی ہے۔شہر میں عہد قدیم اور قرون وسطیٰ کی بے شمار یادگاریں اور آثار قدیمہ موجود ہیں۔ سلطنت دہلی کے زمانے کا قطب مینار اور مسجد قوت اسلام ہندوستان میں اسلامی طرز تعمیر کی شان و شوکت کے نمایاں مظاہر ہیں۔ عہد مغلیہ میں جلال الدین اکبر نے دار الحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کیا، 1920ء کی دہائی میں قدیم شہر کے جنوب میں ایک نیا شہر’نئی دہلی‘بسایا گیا۔1947ء میں آزادئ ہند کے بعد نئی دہلی کو بھارت کا دار الحکومت قرار دیا گیا۔ زیر نظر کتاب’’ تاریخ وآثار ِدہلی‘‘اردو ادب کے نامور نقاد محقق وادیب پروفیسرڈاکٹر معین الدین عقیل  کی مرتب شدہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے سب سے پہلے مقدمہ کا عنوان قائم کیا ہے، پھر’ذکر امورات ِ عام ضلع دہلی‘ہے۔ مذکورہ دو عنوانات کے بعد فصل اول میں ’ حال شہرِ دہلی‘اور فصلِ دوم میں عمارات ِ شہر، جن میں ’ قلعے‘، ’ احوالِ مساجد‘، ’ احوالِ مقابر‘، ’ سرائے، دروازے‘، ’’بند‘، ’ حال پلوں کا‘، ’ ذکر تالابوں کا‘، ’ ذکر درگاہوں کا‘اور’مندر‘شامل ہیں، کی بھرپور تفصیل فراہم کی ہے۔ جب کہ فصلِ سوم میں ’ ذکر پر گنات سابق وحال کا مع تشریح الفاظ واصطلاحاتِ دفاتر سابقہ زماں‘اور’’فہرستِ اسناد وحواشی‘شامل کی ہیں۔یہ ڈاکٹرسید معین الدین عقیل کا ایک  توضیحی کام ہے جسے انہوں نے انتہائی ایمان داری سے حوالہ جات کے ساتھ رقم کیا ہے۔اس کتاب کےمقدمے  میں مصنف نے نہایت باریک بینی سے ’ تاریخ وآثارِدہلی‘میں شہر کا تاریخی پسِ منظر اور اس سلسلے میں احاطۂ تحریر میں لائی جانے والی حوالہ جاتی کتب کا ذکر بھی کیا ہے۔(م۔ا)

انجمن ترقی اردو، انڈیا تاریخ برصغیر
3981 4580 تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار محمد علی جانباز

تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940ء کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہیں جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں ۔1930 ءمیں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے ۔ لیکن افسوس  کہ آج جب ایک عام پاکستانی اپنے روز مرہ کے معاملات کے سلسلے میں حکومت کے مختلف اداروں سے رابطہ کرتا ہے تو قدم قدم پر سر پیٹ کر رہ جاتا ہے۔اسے یقین ہو جاتا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کا دو قومی نظریہ جس نے ہندو اور انگریز کو شکست دے کر پاکستا ن قائم کیا تھے،ہمارے سرکردہ رہنماؤں اور صاحب اقتدار حکمرانوں نے اس کی قدر کرنے کی بجائے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار " پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث محترم مولانا محمد علی جانباز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قیام پاکستان کے اسی نظریاتی پس منظر کو تفصیل سے بیان کرتے موجودہ صورتحال کو واضح کیا ہے۔(راسخ)

مکتبہ رحمانیہ لاہور تاریخ پاکستان
3982 2392 تاریخ ہند پر نئی روشنی (عربی کی ایک قلمی کتاب سے) ابن فضل اللہ عمری دمشقی

زیر تبصرہ کتاب " تاریخ ہند پر نئی روشنی " دراصل ابن فضل اللہ عمری دمشقی ﷫ (المتوفی  764ھ) کی ایک ضخیم اور کئی جلدوں پر مشتمل  قلمی عربی کتاب "مسالک الابصار فی ممالک الامصار" کے ہندوستان سے متعلق ایک باب کا اردو ترجمہ ہے اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم خورشید احمد فارق نے حاصل کی ہے۔مؤلف موصوف ﷫نے اپنی کتاب میں عام معلومات اور جنرل نالج کی چیزیں جمع کی ہیں۔اس کتاب کا ایک قلیل حصہ خود مؤلف کی ذاتی آراء ،مشاہدات یا ہمعصر اشخاص مثلا سیاحوں،سفیروں اور معلموں کے بیانات پر مبنی ہے۔اور ہندوستان پر جو طویل باب ہے وہ بیشتر زبانی معلومات پر مشتمل ہے۔مؤلف موصوف نے اس باب میں اپنے ہمعصر سلطان محمد بن تغلق (المتوفی 782ھ)کے حالات اور سیرت پر سیاحوں،معلموں اور سفیروں کی زبانی روشنی ڈالی ہے۔ممکن ہے ان لوگوں کے بعض بیانات مثلا وہ جن کا تعلق تغلق شاہ کی فیاضی اور فوج کے اعداد وشمار اور تنخواہوں سے ہے،مبالغہ یا سہو سے آلودہ ہوں،تاہم بحیثیت یہ باب نہایت اہم ہے کیونکہ اس میں ایسی نادر تاریخی،اجتماعی اور اقتصادی معلومات ہیں جن سے خود ہندوستان میں لکھی تاریخوں کا دامن خالی ہے۔اس کے علاوہ اس باب میں تغلق شاہ کی آئین جہاں داری اور پبلک  سیرت کی ایک ایسی تصویر بھی نظر آتی ہے جو اس تصویر سے بہت مختلف ہے جو بعض ہمعصر مؤرخوں نے ان سے ذاتی ناراضگی یا فقہی ومسلکی اختلاف کی بناء پر پیش کی ہے۔ (راسخ)

ندوۃ المصنفین، دہلی تاریخ برصغیر
3983 5648 تاریخ یورپ ( 1453 ء تا 1789 ء ) ایس ایم شاہد

یورپ  دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ یورپ1453-1789‘‘  علامہ اقبال  اوپن  یونیورسٹی  کےایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایس ایم شاہد کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں 1453ء تا   1789ء  تقریباً اڑھائی سوسالہ یورپ کی تاریخ کو اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو نو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ان  نو حصوں کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ انقلاب کلیسا،مذہب جنگ،مغربی یورپین قیادت کا  قیام ، مشرقی یورپ کا یا  پلٹ ،دولت اور بادشاہت کے لیے جدوجہد،دنیا کا سائنسی منظر نامہ ،روشن خیالی کا دور۔ یہ کتاب ایم اے لیول کے نصاب کی  ہے طلباء کی سہولت کے پیش نظر اس کتاب کو سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔ (م۔ا)

نیو بک پیلس لاہور تاریخ اقوام عالم
3984 1297 تاشقند کا جوہری محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’تاشقند کا جوہری‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں تاشقند کے ایک تاجر کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے متعدد کہانیاں شامل کتاب کی گئی ہیں۔ جن میں قبر کی یاد، سخی حاتم، دو عجیب و غریب بہنیں، دیانت داری کا بدلہ، جھوٹے نبی کی دعا قبول ہو گئی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ (ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
3985 1761 تباہ شدہ اقوام ہارون یحییٰ

قرآنِ حکیم کابڑا حصہ اممِ سابقہ  کے  احوال وبیان پرمشتمل ہے  جو یقیناً غور وفکر کامتقاضی ہے ۔ان قوموں میں سےاکثر نے اللہ  کےبھیجے  ہوئے پیغمبروں کی دعوت کو مسترد کردیا اور ان کے ساتھ بغض وعناد اختیارکیا۔ ان کی اسی سرکشی کے باعث ان پر اللہ  کا غضب نازل ہوا اور وہ صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹادی گئیں۔آج کے دور میں بھی ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیقات اوردرفیافتوں کے  نتیجے  میں  قرآنِ حکیم میں بیان کردہ سابقہ اقوام کی تباہی  کے حالات قابل ِمشاہدہ ہوچکے ہیں ۔زیر نظرکتاب  ’’تباہ شدہ اقوام‘‘ جوکہ  معروف رائٹر ہارون یحی کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے  احکامِ الٰہی  سے انحراف کے سبب ہلاک ہونے والے  چند معاشروں اور قوموں کا تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب بتاتی ہے  کہ قرآن مجید میں ذکر کی جانے والی یہ اقوام کس طرح تباہ  ہوئیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک  بےمثال کتاب ہے ۔کتاب ہذا کے  فاضل مصنف ہارون یحی نے بہت سی سیاسی اور مذہبی کتب  لکھیں  جو زیور طباعت سے آراستہ ہو  کر قارئین تک  پہنچ چکی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم  اورناشرین  کی اس کوشش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان تاریخ اقوام عالم
3986 4957 تجلیات سیرت ﷺ ڈاکٹر حافظ محمد ثانی

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تجلیات سیرت‘‘ میں مستشرقین کی جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، وہ اکثر اسی نوعیت کی ہیں۔ مصنف نے بڑی محنت اور جانفشانی سے ایسے مستشرقین کے بیانات کو اکٹھا کیا ہے جو اسلام اور پغمبر اسلام کے محاسن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور پھر اپنی تحقیقات میں اس کا برملا اعتراف اور اظہار بھی کیا۔ کسی نطریے کے مخالف کا اس کی عظمت کو تسلیم کرنا معمولی بات نہیں۔عربی مقولہ ہے : "الفضل ما شهدت به الأعداء" یعنی حقیقی فضیلت وہ ہے جس کی دشمن بھی گواہی دیں۔ صاحب مصنف نے مخالفین کی زبان سے اسلام اور پغمبر اسلام کی عظمت کو بڑے خوب صورت اسلوب میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔کتاب کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس دور میں اسلام اور پغمبر اسلام پر جس قدر اعتراضات مستشرقین کی طرف سے عام طور پر کیے جاتے ہیں، تقریباً ان سب کا بڑی عمدگی سے جواب دیا گیا ہے۔سید محمد قطب شہید﷫ کی کتاب ’’ شبہات حول الاسلام‘‘ کی طرح یہ کتاب بھی جدید تعلیم یافتہ طبقے اور مغربی علوم سے مرعوب نوجوانوں کے لیے بڑی مفید کاوش ہے اگر کتاب کا عربی، انگریزی اور دیگر یورپی زبانوں میں ترجمہ ممکن ہو تو امید افزا نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے۔کتاب کے آخر ی باب میں مصنف نے ہندو اور سکھ شعرا کا نعتیہ کلام بھی جمع کیا ہے۔ ’’ تجلیات سیرت‘‘ کو یقینی طور پر کتب سیرت میں ایک گراں قدر اضافہ قرار دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ

فضلی سنز پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
3987 6012 تجلیات سیرۃ النبی ﷺ سوالاً جواباً ڈاکٹر عبد الغفار

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تجلیات سیرت النبیﷺ سوالاً جوالاً‘‘ڈاکٹر عبدالغفار﷾( اسٹنٹ پروفیسر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،لاہور ) کی سیرت النبی ﷺ پر منفرد کاوش ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیرت طیبہ  کےمقدس ومطہر اور حسین وجمیل گلدستے کو سوال وجواب کی صورت میں   افادہ عام کےلیے پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
3988 2202 تحریک آزادیٔ ہند اور مسلمان حصہ اول سید ابو الاعلی مودودی

مسلمان اور غلامی دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک ساتھ اکٹھی نہیں ہو سکتی ہیں۔مسلمان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ غلامی کی فضا میں اپنے دین کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔اسلام غلبہ اور حکمرانی کے لئے آیا ہے ،دوسروں کی چاکری اور باطل نظاموں کی غلامی کے لئے نہیں آیا ہے۔اسلام نے مسلمانوں کا یہ مزاج بنایا ہے کہ وہ طاغوت کی حکومت ،خواہ کسی بھی شکل میں ہو اس کی مخالفت کریں اور خدا کی حاکمیت کو سیاسی طور پر عملا قائم کرنے اور زندگی کے ہر شعبے میں اسے جاری وساری کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔برصغیر کے مسلمانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس وقت بہت نمایاں ہو کر ابھرا،جب سلطنت مغلیہ کے خاتمہ کے بعد برطانوی استعمار کے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔چنانچہ سید احمد شہید نے جہاد کا اعلان کیا اور تحریک مجاہدین نے آخری دم تک دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا۔1857ء کی جنگ آزادی مسلمانوں ہی کے خون سے سینچی گئی۔تمام تر خرابیوں اور کمزوریوں کے باوجود مسلمانوں نے غیر اللہ کی غلامی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں "سمجھوتہ بندی" کی روش کو خاصی تقویت ملی۔ مسلمانوں کی حیثیت ایک ہاری ہوئی فوج کی سی تھی،جو ذہنی طور مغرب سے مرعوب ہو چکے تھے۔ان حالات میں مولانا مودودی ﷫نے احیائے اسلام کی جد وجہد کا آغاز کیا ،اور اسلامی تعلیمات کو عقلی دلائل کے ساتھ پیش کیا اور ذہنوں سے شکوک وشبہات کے ان کانٹوں کو نکالا جو الحاد،بے دینی اور اشتراکیت کی یلغار نے مسلمانوں میں پیوست کر دئیے تھے۔مولانا مودودی ﷫کی یہ کتاب" تحریک آزادی ہند اور مسلمان"اسی موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کرتے ہوئے انہیں استعمار کے خلاف سینہ سپر ہونے کی ترغیب دی ہے،اور برصغیر کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تاریخ برصغیر
3989 5357 تحریک پاکستان کی تصویری داستان عطاء الرحمن

تحریک پاکستان کئی پہلوؤں سے بیسویں صدی کی ایک منفرد اور ممتاز تحریک تھی۔ اس کا سب سے نمایاں پہلو تو یہ تھا کہ وہ خطۂ ارض پر ایک نئی اور آزاد  مملکت کے وجود میں لانے پر منتج ہوئ اور اس طرح اس نے نقشۂ عالم پر ایسا پائدار نقش قائم کیا جو اس کے مقابلے میں کم تحریکوں کو حاصل ہو سکا۔اس تحریک کا دوسرا امتیازی پہلو یہ ہے کہ یہ آغاز سے لے کر انجام تک خالصتاً جمہوری خطوط پر چلتی رہی۔ اس کے دور میں جمہوری خطوط پر کام کرنے والی کچھ دوسری تحریکیں بھی تھیں لیکن ان کے پیش نظر صدیوں بلکہ ہزار ہا سال پہلے سے قائم شدہ ایک ملک کے لیے آزادی حاصل کرنا تھی جب کہ تحریک پاکستان کا نصب العین ایک ملک نہیں ایک قوم کے لی آزادی حاصل کرنا اور اسے ایک علیحدہ اور نیا ملک لے کر دینا تھا۔قیام پاکستان سے پہلے ملک جنگیں لڑ کے اور عسکری فتوحات قائم کر کے حاصل کیے جاتے تھے لیکن تحریک پاکستان جس ملک کے قیام پر منتج ہوئی وہ خالصتاً اس علاقے اور برصغیر کے دوسرے مسلمانوں کا کھلا جمہوری مطالبہ تھا۔اس کی خاطر انہوں نے سر عام جدو جہد کی۔ کھلے بندوں ایک زبردست تحریک برپا کی۔ جھیلیں کاٹیں اور دوسرے مصائب برداشت کیے‘ شدید مخالفتوں کا سامنا کیا‘ انتخابات لڑے۔ پہلے ان میں قدرے نامکامی اور پھر زبردست کامیابی حاصل کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  تحریک پاکستان  کے حوالے سے ہے جس میں تصاویر کے ساتھ تاریخ کو بیان کیا گیا ہےتقریبا دو صدیوں کے عرصے کو محیط تاریخ کی تصویریں جھلکیوں سے بیان کیا گیا ہے اور اس میں پانچ سو سے زیادہ تصاویر ہیں جنہیں سلطنت مغلیہ کے زوال سے لے کر 14 اگست 1947ء تک پوری تاریخی ترتیب کے ساتھ جمع کیا گیا ہے اور ساتھ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں قیام پاکستان کی ہر کڑی کے اہم واقعات کو مستند اور ضروری تفصیلات کے ساتھ درج کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے والا بیک وقت تاریخی حقائق سے بھی پوری واقفیت حاصل کرے اور تصویروں کی شکل میں یہ واقعات جنم لیتے ہوئے اس کی نظروں سے گزر جائیں ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تحریک پاکستان کی تصویری داستان ‘‘عطاء الرحمن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور تاریخ پاکستان
3990 2678 تحقیق فدک سید احمد شاہ بخاری

صحابہ کرام   وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام    خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام   کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔لیکن شیعہ حضرات باغ فدک کے مسئلے پر سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدہ فاطمہ کے درمیان لڑائی اور ناراضگیاں  ظاہر کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کے پیچھے لگ کر سیدنا ابو بکر صدیق کو ظالم  قرار دیتے اور ان پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتے ہیں۔حالانکہ اگر حقائق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو  معلوم ہوتا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے درمیان ایسا کوئی نزاع سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ زیر تبصرہ کتاب " تحقیق فدک ،میراث نبوت اور باغ فدک کے موضوع پر تحقیقی دستاویز"محترم مولانا سید احمد شاہ بخاری  کی تصنیف ہے۔مولف موصوف ﷫نے  اس کتاب میں صحابہ کرام  کے ایک دوسرے کے بارے  کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات اہل سنت لاہور سیرت النبی ﷺ
3991 237 تحقیق وانصاف کی عدالت میں ایک مظلوم مصلح کا مقدمہ سید ابو الحسن علی ندوی

تاریخ گزرے ہوئے زمانے کو اور افراد کوزندہ رکھتی ہے اور مستقبل اس گزری ہوئی تاریخ کی روشنی میں استوار کیا جاتا ہے اس لیے عام طور پر تاریخ کو بڑی احتیاط سے محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ بعد والے زمانےمیں گزرے ہوئے دور کی غلط تشہیر نہ ہو جائے-اسی چیز کی ایک مثال سید احمد شہید ؒ تعالی ہے کہ ہندوستان میں ان کے ساتھیوں اورحالات کی موجودگی کے باوجود ان کی تاریخی حیثیت کو یوں بیان کیا گیا کہ جیسے بہت پرانے ادوار کوکھنگالنے کی کوشش کی گئی ہو-برطانوی مؤرخین نے جس چشم پوشی کا اظہار کیا سو کیا کئی عرب مؤ رخین نے بھی تحقیق کیے بغیر ان واقعات کی روشنی میں سید احمد شہید کی تاریخ کو رقم کر دیا-جب یہ صورت حال ابو الحسن علی ندوی نے دیکھی تو انہوں نے اصل حقائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی اور تاریخ کے اس پہلو کو سچائی کے ذریعے بیضائی بخشی-انہوں نے عربی میں ایک رسالہ لکھا جس کا نام  الأمام الذی لم یوف حقہ من الإنصاف والاعتراف رکھا اور اس کی افادیت کے پیش نظر اس کا اردو ترجمہ  سيد محمدالحسنی سے خود کروایا اور اس کا  نام'تحقیق وانصاف کی عدالت میں ایک مظلوم مصلح کا مقدمہ'خود ہی تجویزفرمایا-

سید احمد شہید اکیڈمی،لاہور علماء
3992 1094 تذکار صحابیات طالب ہاشمی

طالب الہاشمی صاحب ایک صاحب طرز ادیب ہیں انہوں نے اپنی ادبی صلاحیتوں کو اسلام کی برگزیدہ اوردرخشندہ ہستیوں یعنی صحابہ کرام اور صحابیات کی زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کرنے اورنامور فرمانرواؤں کے کارناموں کوحیات نو بخشنے کے لیے وقف کرد یا ہے۔ پیش نظر کتاب میں بھی جیسا کہ نام ظاہر ہے انہوں نے صحابیات کی پاکیزہ زندگی کوموضوع بحث بنایا ہے اور ڈھائی سو سے زائد صحابیات کے روشن کارناموں کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ صحابہ کرام اور صحابیات مطہرات سے جذبہ عقیدت مندی ہر صاحب ایمان کے دل میں یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کی جائے اس جذبے کی بہت حد تک تسکین زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے ہو جائے گی۔ (ع۔م)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابیات
3993 6354 تذکار پروفیسر عبد الجبار شاکر رحمہ اللہ اشاعت خاص المنبر ڈاکٹر زاہد اشرف

پروفیسر عبد الجبار شاکر (1947ء - 2009ء) یکم جنوری 1947ء کو حسین خان والا نزد پتوکی، ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔ موصوف پاکستان کے ممتاز عالمِ دین، محقق اور اقبال شناس تھے۔  عمر عزیز کا بیشتر حصہ درس و تدریس، مطالعہ اور علمی نوادرات کی تلاش میں گزرا ۔ پنجاب پبلک لائبریری، لاہور کے ڈائریکٹر جنرل، دعوۃ اکیڈمی اور سیرت اسٹڈی سینٹر، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر اورفیصل مسجد اسلام آباد کے خطیب بھی  رہے۔ ان کی کتاب دوستی کا مظہر ان کی وسیع لائبریری بیت الحکمت ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ کتب اور رسائل موجود ہیں۔موصوف  نے13؍ اکتوبر 2009ء کو شفاء انٹرنیشنل ہسپتال ، اسلام آباد میں وفات پائی اور شیخوپورہ میں مدفون ہوئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مرقدپراپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  عطافرمائے ۔آمین زیرنظر  ’’تذکار پروفیسر عبد ا لجبار شاکر رحمہ اللہ‘‘ پندرہ روزہ المنبر،فیصل آباد کی اشاعت خاص ہے۔یہ مئی ۔جون2010ء کا شمارہ ہے۔مجلہ المنبر کی یہ اشاعت  پروفیسرعبد ا لجبارشاکر رحمہ کی حیات وخدمات سےمتعلق52؍اہل قلم  کے تحریر کردہ مضامین اور شاکرمرحوم کی تین نمائندہ(سیرت نبوی ﷺ کےامتیازات،اقبال کاتصورِ قیادت ،سینٹر ایشیا کے آستانے پر ) تحریروں  پر مشتمل ہے ۔ڈاکٹر زاہد اشرف (مدیر اعلی المنبر) نے المنبر کی ادارتی ٹیم کے تعاون سے  مختلف اہل قلم کی تحریروں کو مرتب کر کے اس اشاعت  خاص کو حسنِ طباعت سے  آراستہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس  اشاعت خاص کی تیاری میں شامل تمام احباب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

مکتبہ المنبر علماء
3994 1874 تذکرہ ابو الوفا یعنی حافظ ثناء اللہ امر تسریؒ عبد الرشید عراقی

شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری﷫(1868۔1948ء) کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔آپ امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ مولانا غلام رسول قاسمی ، مولانا احمد اللہ امرتسری ، مولانا احمد حسن کانپوری ، حافظ عبدالمنان وزیر آبادی اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحہم اللہ سے علوم دینیہ حاصل کیے۔ مسلک کے لحاظ سے اہل حدیث تھے اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ اور بہت سی کتب لکھیں ۔ فنِّ مناظرہ میں مشاق تھے۔ سینکڑوں کامیاب مناظرے کئے ۔ آب بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مورخ ، محقق ،مجتہدو فقیہ ،نقاد، مبصر ،خطیب ومقرر ،دانشور ،ادیب وصحافی ، مصنف ، معلم ،متکلم ،مناظر ومفتی کی جملہ صفات متصف تھے۔قادیانیت کی   تردیدمیں نمایا ں خدمات کی وجہ سے آپ کو فاتح قادیان کے لقب سے نوازا گیا ۔ برصغیر کے نامور اہل قلم و اہل علم نے آپ کے علم و فضل، مصائب و بلاغت، عدالت و ثقاہت، ذکاوت ومتانت، زہد و ورع، تقوی و طہارت، ریاضت وعبادت، نظم و ضبط اور حاضر جوابی کا اعتراف کیا ہے۔علامہ سید سلیمان ندوی نے آپ کی وفات پر اپنے رسالہ معارف اعظم گڑھ میں لکھا: ”مولانا ثناء اللہ ہندوستان کےمشاہیرعلماء میں تھے۔ فن مناظرہ کے امام تھے۔ خوش بیان مقرر تھے۔متعدد تصانیف کے مصنف تھے۔ موجودہ سیاسی تحریکات سے پہلے جب شہروں میں اسلامی انجمنیں قائم تھیں اور مسلمانوں اور قادیانیوں اور آریوں اور عیسائیوں میں مناظرے ہوا کرتے تھے، تو مرحوم مسلمانوں کی طرف سے عموما نمائندہ ہوتے تھے۔ اور اس حوالے سے وہ ہمالیہ سے لے کر خلیج بنگال تک رواں دواں رہتے تھے۔اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف جس نے بھی زبان کھولی اور قلم اٹھایا اس کے حملے کو روکنے کے لئے ان کا قلم شمشیر بے نیام ہوتا تھا۔ اور اسی مجاہدانہ خدمت میں انہوں نے عمر بسر کر دی۔ مرحوم اسلام کے بڑے مجاہد سپاہی تھے۔ زبان اور قلم سے اسلام پر جس نے بھی حملہ کیا۔ اس کی مداخلت میں جو سپاہی سب سے آگے بڑھتا وہ وہی ہوتے۔ اللہ تعالی اس غازی اسلام کو شہادت کے درجات و مراتب عطا کرے‘‘(معارف اعظم گڑھ مئی ١٩٤٨ء)آپ کی حیات حدمات کے حوالے مختلف   اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں ۔اور پاک وہند کے رسائل وجرائد میں   اب بھی آپ کی خدمات جلیلہ کے سلسلے میں مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تذکرۂ ابو الوفا‘‘ معروف   مضمون نگار اور مؤرخ مولانا عبدالرشید عراقی﷾ کی تصنیف ہے ۔ جس میں عراقی صاحب نے شیخ الاسلام فاتح   قادیان ،امام المظاظرین مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے حالات زندگی اور آپ کی علمی خدمات پر سیر حاصل بحث  اورجامع تبصرہ پیش کیا ہے ۔اللہ تعالی شیخ الاسلام کی دفاع اسلام کے لیے   خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی ٰمقام عطافرمائے (آمین) م۔ ا

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ علماء
3995 3967 تذکرہ بزرگان علوی سوہدرہ عبد الرشید عراقی

سوہدرہ ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل وزیر آباد کا ایک قصبہ ہےاور اس کاشمار پنجاب کےان قصبات میں ہوتا ہے جو اپنی علم دوستی اور دینی ودنیاوی خدمات کےلحاظ سے پاک وہند میں غیر معمولی شہرت واہمیت کے مالک ہیں ۔ اس قصبہ نے شعر وادب سے لے کر صحافت واور علم فن سےلے کر مذہب تک بہت سےایسے ارباب فکر کو جنم دیا ہے جن کا مسلمان ہند کی تقدیر بنانے میں بڑا حصہ ہے۔کئی نامور علماء کا تعلق اس قصبہ سے ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تذکرہ بزرگان علوی سوہدرہ‘‘ پاکستان کے معروف مؤرخ وسیرت نگار جناب مولانا عبد الرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں سوہدرہ کی تاریخ، سوہدرہ کے علوی خاندان کی اشاعت دین کے سلسلے میں خدمات اور ممتاز بزرگوں کا تذکرہ بڑے دلنشیں انداز میں کیا ہے۔ان بزرگوں میں مولانا غلام نبی الربانی ،مولانا عبدالحمید سوہدروی، مولانا عبد المجید خادم سوہدری، مولانا حافظ محمد یوسف سوہدروی ،مولانا محمد ادریس فاروقی﷭ ، حافظ عبدالوحید سوہدروی ، حافظ حبیب الرحمٰن سوہدروی ، وغیرہ کے اسماء گرامی شامل ہیں ۔(م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور علماء
3996 2532 تذکرہ تابعین ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا

محسنِ  ا نسانیت  محمد رسول اللہ  ﷺ نے  مرکزِ زمین مکہ  مکرمہ میں  جب  اسلام کی صدائے جاں فزا  بلند کی تو سلیم فطرت اور شریف نفس انسان یکے  بعد دیگرے اس صدا پر لبیک کہنے لگے ۔ اس صدائے  توحید پر دورِ اول  میں لبیک کہنے والوں کی خوشی نصیبی اور بلند بختی کا  تذکرہ اللہ تعالیٰ نے  قرآن مجید میں  وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ.... کے الفاظ سے کیا ہے ۔اتبعوا کے زمرے میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اس سبقت  واوّلیت کا شرف  تو حاصل نہ کرسکے البتہ صحبت رسول کے اعزاز سے سرفراز کیے گئے۔ اور وہ لوگ بھی اس زمرے میں شامل ہیں  جو نہ سبقت واوّلیت کا اعزاز پا سکے  ، نہ صحبت رسو ل ﷺ سے فیض یاب ہوسکے ۔ البتہ  سابقون الاولوں اور دوسرے صحابہ  کرام کی صحبت میں بیٹھے ، ا ن کے سامنے زانوے تلمذ تہ کئے۔ ان کی سیرت کو اپنایا اور ان کے علم قرآن وفہم سنت سےخوب سیراب ہوئے ۔ یہ لوگ اپنے اساتذہ کےنقش قدم پر یوں چلے کہ ان اساتذہ سے دادا پائی۔ان کی موجودگی میں افتاء وارشاد کی مسند پر جلوہ آرا ہوئے اور کتاب وسنت کی تشریح کی گراں بار ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوتے رہے ۔ تاریخ نےاس دوسرے طبقے کے ان ہدایت یافتگان کو تابعی کا نام دیا ہے۔مکہ ومدینہ اور بصرہ وشام کےعلاوہ دیگر کئی شہر علم وعرفان اور عبادت ا وریاضت کی ان بے مثال نشانیوں سے جگمگاتے رہے ۔ یہ  انہی لوگوں کی علمی محنتوں اور ریاضتوں کاثمر  ہے کہ دین توحید  کاعلم روئے زمین پر اس شرح وبسط کے ساتھ  موجود ہے کہ دنیا کے کسی اور دین کی تعلیمات اس قدر مستند اور بااعتماد حیثیت میں موجود نہیں جس  قدر اسلام کی تشریح وتعبیر اپنے پورے متن کےساتھ موجود  ہے۔ ائمہ محدثین جن کی شہرت چہاردانگ عالم میں پھیلی اسی طبقہ تابعین کے حلقہ درس  کے فیض یافتہ تھے ۔جس اصحاب  رسول ﷺ کی تعداد لاکھوں میں تھی  یقیناً صحابہ  کے شاگردوں اور زائرین کی تعداد بھی لاکھوں میں ہوگی۔ تاریخ ان سب کی زندگیوں کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے تاہم یہ شہادت موجود ہے کہ لاکھوں اصحاب وعلم وفضل کے تذکرے  تفصیل سے  تاریخ کےصفحات پر محفوظ ہیں ۔
زیرتبصرہ کتاب’’تذکرہ تابعین‘‘ ڈاکٹر عبد الرحمن رأفت پاشا   کی  کتاب  ’’صور من  حیاۃ التابعین‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مصنف نے  اس کتاب میں  29  جلیل القدر  تابعین  کرام کے   روح افزا اورایمان افروز  تذکرے  ایک منفرد اسلوب کے ساتھ بیان کیے ہیں ۔محترم جناب ارشاد الرحمن صاحب نے اس کتاب کا اردو دان طبقہ کے  لیے   سلیس اردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی۔یہ ترجمہ  2001ء میں  ہفت روزہ ایشیاء میں   29 اقساط میں شائع ہوا   ۔ بعد ازاں  ادارہ منشورات  نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم او رناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے  اور امت مسلمہ  کو  صحابہ وتابعین جیسی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

منشورات، لاہور سیرت تابعین
3997 6581 تذکرہ جمال و خصال نبوت صلی اللہ علیہ وسلم عثمان صفدر

کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے  کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت، جہاد وقتال، غزوات، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام ﷢ کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ  کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی  ہے ۔ نبی کریم ﷺ کے شمائل وخصائل کے متعلق  امام ترمذی  کی کتاب ’’شمائل ترمذی ‘‘  اولین کتاب ہے۔ علما و محدثین نے اس کی  کی شروحات لکھی اور بعضوں نے  اس کا  اختصار بھی کیا ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ تذکرۂ جمال وخصال نبوتﷺ‘‘،’’المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر‘‘ کراچی کے زیر اہتمام  مذکورہ موضوع پر  منعقد کی گئی چار روزہ ورکشاپ میں   تدریساً پڑھائی  گئی  امام ترمذی رحمہ اللہ کی کتاب ’’شمائل ترمذی‘‘ سے منتخب    50ابواب اور 135؍صحیح احادیث پر مشتمل ہے ۔شمائل ترمذی سے صحیح احادیث کو منتخب  کر کے اسے مرتب کرنے کی   سعادت المدینہ  اسلامک  ریسرچ سنٹر،کراچی کے رفیق  خاص محترم جناب عثمان صفدر حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نےحاصل کی ہے  اور  چارروزہ ورکشاپ  میں  منتخب  احادیث  کی تدریس کےفرائض  محدث العصر   فضیلۃ الشیخ  عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے انجام دئیے  ہیں ۔افادۂ عام کےلیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی سیرت النبی ﷺ
3998 4581 تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ؒ شاہد فاروق ناگی

حضرت العلام، محدث العصر جناب حافظ محمد گوندلوی ﷫ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائبریری کہا کرتے تھے ۔موصوف ۶ رمضان المبارک ۱۳۱۵ھ بمطابق ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد میاں فضل الدین ﷫نے آپ کا نام اعظم رکھا تھا اور آپ کی والدہ محترمہ نے آپ کا نام محمد رکھا لیکن آپ والدہ صاحبہ کے تجویز کیے ہوئے نام ہی کے ساتھ معروف ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں آپ کو حفظِ قرآن کے لیے ایک حافظ صاحب کے پاس بٹھا دیا گیا، تھوڑے ہی عرصے میں حفظ کی صلاحیت خاصی بڑھ گئی۔ ایک دن والد محترم کہنے لگے کہ ایک ربع پارہ روزانہ یاد کر کے سنایا کرو، ورنہ تمہیں کھانا نہیں ملے گا۔ اس دن سے آپ نے روزانہ ربع پارہ یاد کر کے سنانا شروع کر دیا۔حفظ قرآن کا کام مکمل ہوا تو والدہ ماجدہ نے مزید تعلیم کے لیے آپ کو جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ پھر آپ کو گوندلانوالہ کے ایک نیک سرشت بزرگ عبداللہ ٹھیکیدار کشمیری کی معیت میں مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں بھیج دیا۔ یہ مدرسہ اس وقت حضرت الامام عبدالجبار غزنوی ﷫کے زیر نگرانی و سرپرستی چل رہا تھا۔ یہاں آپ نے چار سال کی قلیل مدت میں حدیث، تفسیر، فقہ اور دیگر علوم و فنون کی تمام کتب سے فراغت حاصل کی۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی میں داخلہ لے لیا۔ یہاں طب کا چار سالہ کورس مکمل کر کے آپ نے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ طبیہ کالج کے آپ کے اساتذہ میں سب سے زیادہ قابل، اور بین الاقوامی مشہور شخصیت حکیم اجمل خان مرحوم تھے۔۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، چند سال یہاں تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند کے لیے حضرت حافظ محمد گوندلوی ﷫کا انتخاب ہوا۔۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر جامعہ اسلامیہ کے بعد جامعہ محمدیہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔آپ کی وفات ۱۴ رمضان المبارک ۱۴۰۵ھ، ۴ جون ۱۹۸۵ء کو ہوئی۔ ان کے جنازہ میں علماء کرام کے جم غفیر نے شرکت کی، آپ کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ ؒ آف گوجرانوالہ نے پڑھائی۔ زير تبصره كتاب ’’ تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ﷫‘‘ محترم شاہد فاروق ناگی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷫ کے واقعاتِ حیات خاصی تفصیل سے بیان کیے ہیں ۔ ان واقعات میں حافظ صاحب مرحوم کےخاندان کا تذکرہ ، اساتذہ کے اسمائے گرامی ،ان کے بعض شاگردوں کی علمی سرگرمیوں کی نشاندہی اور ان کی تصانیف کی تفصیل بھی اس میں شامل کردی ہے ۔اور آخری باب میں حضرت گوندلوی کےمعاصر علماء کاتذکرہ بھی پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
3999 3393 تذکرہ شہدائے بدر و احد ابو حمزہ سعید مجتبیٰ سعیدی

اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ جنگ بدر کی صورت میں لڑا گیا ہے ۔اس غزوہ میں اللہ کے فضل سےمسلمان سرخرو رہے اور ذلت ورسوائی مشرکین کا مقدر ٹھہری۔اس جنگ نے مشرکین مکہ کاغرور خاک میں ملاد یا ۔ان کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور تقریبا اتنےہی گرفتار ہوئے۔اور چودہ مسلمان بھی خلعت شہادت زیب تن کر کے جنت کے مکیں ہوئے اور باقی بہت سا مال غنیمت حاصل کر کے مدینہ منورہ کو واپس لوٹے ۔بدرکی جنگ میں مشرکین مکہ کو بدترین شکست اور ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھااس شکست اور ذلت کاخیال کسی بھی لمحے ان کا پیچھا نہیں چوڑتا تھا۔ پورے خطۂ عرب میں ان کی شہرت خاک میں مل گئی تھی ۔ اور وہ بدلہ لینے کے لیے مرے جارہے تھے ۔انہوں نے مکہ مکرمہ جاکر اعلان کر دیا تھا کہ بدر کےمقتولین پر نہ تو کوئی روئے اور نہ ان پر مرثیہ خوانی کرے ہم مسلمانوں سے اس کا بدلہ لے کرر ہیں گے ۔آخر کار خو ب تیاری کر کے شوال 3ھ میں تقریبا تین ہزار کا لشکر مدینہ منور ہ سے کچھ فاصلے پرجبل احد کے قریب آٹھہرا۔مشرکین کے لشکر کی قیادت سیدناابوسفیان کے پاس تھی اورمسلمانوں کی قیادت حضور ﷺنے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔اس معرکہ میں ستر کے قریب صحابہ کرام جام شہادت نوش کر گئے اور نبی کریم ﷺ بھی اس میں زخمی ہوگئے تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرہ شہدائے بدر واحد‘‘ محترم جنا ب جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی تالیف ہےاس کتاب میں آپ نے نبی کریم ﷺکے ان جانثار صحابہ کرام کا ایمان افروز تذکرہ کیا ہے جو جنگ بدر واحد میں جام شہاد ت نوش کے کر گئے تھے ۔مصنف موصوف نے شہدائے بدر واحد کے حالات امام ابن عبد البر﷫ کی تصنیف لطیف ’’الاستعاب بمعرفۃ الاصحاب‘‘ سے لے کر انہیں اردو قالب میں ڈھالا ہے۔فاضل مصنف نےجامعہ لاہور الاسلامیہ کی تدریس کےدوران ہی گورنمنٹ سروس جائن کرلی تھی ۔آپ عرصہ دراز سے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ، لیہ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسراسلامیات خدمات سرانجام درہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ زبردست مقرر اور ایک منجھے ہوئے مؤلف ومترجم بھی ہیں ۔آپ نے حال ہی میں حدیث کی معروف کتاب ’’سنن ابن ماجہ‘‘ کا ترجمہ اور فوائد احادیث لکھے ہیں اور اسی طرح مسنداحمد بن حنبل کا ترجمہ بھی کیا ہے جسے انصار السنۃ ،لاہور نے12 جلدوں میں شائع کیا ہے ۔اس کےعلاوہ’’الاکمال فی اسماء الرجال، تدریب الراوی ، غایۃ المرید شرح کتاب التوحید وغیرہ کے آپ مترجم اور کئی کتب کےمصنف ہیں ۔اور مختلف جرائد ومجلات میں آپ کے علمی مضامین بھی شائع ہوتے رہتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی دعوتی وتبلیغی،تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

دار السعادۃ بھکر سیرت النبی ﷺ
4000 3394 تذکرہ علمائے خانپور قاضی محمد عبد اللہ خانپوری

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تذکرہ علمائے خانپور؍فتح الغفور فی تذکرۃ علمائے خانفور‘‘اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس کتاب کو مولانا قاضی محمد عبد اللہ خانپوری ﷫ نے مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی﷫ اور شارح نسائی مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کی ترغیب پر مرتب کیا۔موصوف نے یہ کتاب ’’فتح الغفور فی ذکر علمائے خانفور‘‘ کے نام سے مرتب کی تھی جو ان کی زندگی میں شائع نہ ہوسکی ۔بعدازاں مولانا حکیم قاضی عبد الاحد خانپوری کے تلمیذ رشید مولانا حکیم محمد یحییٰ شفاخانپوری صاحب نے تکملۃ تذکرۂ علمائے خانپور کے نام سے اس میں مزید اضافہ کیااو راس میں مؤلف فتح الغفور قاضی محمد عبد اللہ کے حالات بھی تحریر فرمادیئے۔ مولانا محمد عطااللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے 1985ءمیں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا۔(م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور علماء
4001 1554 تذکرہ محدث روپڑی عبد الرشید عراقی

متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ''تنظیم اہلحدیث'' نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ''تنظیم اہلحدیث'' کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی رحمہم اللہ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی وغیرہم۔ ''تنظیم اہلحدیث''کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی  (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبد الرشید عراقی﷾ کا تالیف کردہ ہے جس میں انہوں نے محدث روپڑی کی خدمات اور ان کے اساتذہ وتلامذہ کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا ہے ۔مزید تفیلات کے لیے ماہنامہ محدث جلد 18،23،32اور بزم ِارجمندہ،روپڑی علمائے حدیث از مولانا محمداسحاق بھٹی﷾ ملاحظہ فرمائیں اور اسی طرح مدیراعلی ماہنامہ محدث لاہور کی دختر پروفیسر ڈاکٹر حافظہ مریم مدنی کا مقالہ برائے ایم فل بعنوان ''محدث روپڑی اور تفسیری درایت کے اصول'' بھی لائق مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی کے درجات کو بلند فرمائے او ران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے ۔اور ان کے اخلاف کو ان کی علمی وتحقیقی خدمات اور ان کی نایاب کتب کو منظر عام پرلانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا )

 

 

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور علماء
4002 3783 تذکرہ مفسرین ہند جلد اول محمد عارف اعظمی عمری

آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔ہندوستان صدیوں تک اسلامی تہذیب وثقافت کا مرکز رہ چکا ہے جس کے آثار ونقوش اس کے ذرہ ذرہ پر ثبت ہیں ، یہاں کے علماء اور اصحاب کمال کے علمی ،دینی او رتہذیبی کارنامے اسلامی ملکوں سے کم نہیں ہیں ۔ علم وفن کی ہر شاخ خصوصاً دینی علوم میں ہندوستان میں جو علماء پیدا ہوئے ان کی علمی عظمت اسلامی اور عرب ملکوں میں بھی مسلم تھی۔تفسیر کی جانب بھی ہندوستانی مفسرین کی خدمات بڑی نمایاں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تذکرۂ مفسرین ہند‘‘ دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ(ہند)کے ایک رفیق جناب محمد عارف اعظمی عمری کی تصنیف ہے ۔ اس میں انہوں نے ہندوستان میں تیرہویں صدی عیسوی کے آخرسے اٹھاریوں صدی کی ابتدا تک کےسولہ صاحب تصنیف ہندوستانی مفسرین کا تذکرہ او ران کی تفسیروں کا تعارف کرایا ہے۔ہر مفسر کے عام حالات زندگی اور علمی ومذہبی خدمات بھی بیان کی ہیں تاہم اصل توجہ ان کے تفسیری کارناموں کو پیش کرنے پر مبذول کی ہے ۔اسی طرح اس میں کتب تفسیر پر تبصرہ کر کے ان کی اہم خصوصیات نمایاں کی گئی ہیں اور ان کے تفسیری درجہ ومرتبہ کا تعین بھی کیا ہے ۔یہ تذکرۃ المفسرین ہند کی پہلی جلد ہے دوسری جلد دستیاب ہونے پر اسے بھی پبلش کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا مفسرین
4003 3968 تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی محمد اسحاق بھٹی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب اور موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی﷫،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا عبد الرشید عراقی مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے ۔آمین زیر تبصرہ کتا ب’’تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی﷫‘‘ پاکستان کے نامور مؤرخ وسوانح نگار مولانا محمد اسحاق بھٹی﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سید نذیر محدث دہلوی ﷫ کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کرنے والے مولانا غلام رسول قلعوی ﷫ کےسوانح حیات نہیں بلکہ اس عہد کی پوری تاریخ سمودی ہے۔مولانا بھٹی مرحوم نے مولانا قلعوی کا خاندانی پس منظر،ان کی ولادت ، تحصیل علم ، اساتذہ کرام ، مولانا کی دعوتی وتبلیغی اور خدمات، مولانا کے مکاتیب،1857ء کی جنگ آزادی میں مولانا کی گرفتاری،مولانا غلام رسول کے چند معاصرین اور تلامذہ کاذکرخیر اور مولانا غلام رسول ﷫ کے تمام واقعات کو نہایت دل نشیں انداز اور انتہائی عمدگی کے ساتھ الگ الگ ابواب میں ترتیب دیا ہے۔کتاب کے اخر میں چند ابواب مولانا غلام رسول ﷫ کےاخلاف کے متعلق بھی شامل ہیں جن میں مولانا کی اپنی اولاد ،ان کےبھائیوں، بیٹوں ، بیٹیوں کی اولاد کاتذکرہ بھی شامل ہے۔یہ ابواب مولانا عصمت اللہ کے تحریرشدہ ہیں۔مولانا بھٹی مرحوم نے فقہائے ہند کی ایک جلد میں بھی 60 صفحات پر مشتمل مولانا غلام رسول قلعوی ﷫ کے حالات کا تذکرہ کیا ہے جو کہ 1989ء میں شائع ہوئی ۔ بعد ازاں 2009ء میں مولانا غلام رسول قلعوی کے پڑپوتے حافظ حمید اللہ اور ان کے رفقاء کے اصرار پر مولانا بھٹی مرحوم نےیہ کتاب تصنیف کی جو تقریباً 550 صفحات پر مشتمل ہے ۔اس کتاب کو بڑے خوبصورت انداز میں مولانا علام رسول ویلفیئر سوسائٹی نے 2012ء میں شائع کیا ہے۔(م۔ا) 

مولانا غلام رسول ویلفئیر سوسائٹی گوجرانوالہ علماء
4004 4740 تذکرہ و خدمات شیخ الحدیث حافظ محمد بھٹوی و علمائے بھٹہ محبت محمد طیب بھٹوی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷭ ، مولانا حافظ صلاحالدین یوسف وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’تذکرہ خدمات شیخ الحدیث حافظ محمد بھٹوی وعلمائے بھٹہ محبت‘‘ قاری محمدطیب بھٹوی ﷾کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں اولاً جماعۃ الدعوۃ ،پاکستان کے مرکزی رہنما شیخ التفسیر والحدیث مولانا حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾ کے والد گرامی شیخ الحدیث محمدبھٹوی ﷫ اورپھر موضع بھٹہ محبت کے 83 علما کی حالات قلمبند کیے ہیں ۔ حافظ محمدبھٹوی ﷫ کا تذکرہ فاضل مصنف نےخاصی تفصیل سے کیا ہے ا ور اس کے بعد تمام بھٹوی علماء کرام کے حالات بیان کیے ہیں ۔اس کتاب میں مذکور32،33 علماء وہ ہیں جو براہ راست شیخ الحدیث حافظ ابو القاسم محمد بھٹوی﷫ کے شاگرد ہیں ۔ اور تقریباً چھبیس علماء ایسے ہیں جن کا خاندانی تعلق بریلوی پیر پرست خاندانوں سے تھا مگر دین کا علم پڑھنے کی وجہ سے ان کے خاندان مسلک اہل حدیث قبول کرچکے ہیں ۔ان کے علاوہ کچھ نوعمر طلباء جو مختلف مدارس دینیہ میں زیر تعلیم ہیں ۔ ان کے اسماء گرامی آخر میں مستقبل کے علماء کرام کےعنوان کےتحت لکھ دیے ہیں ۔(م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور علماء
4005 2441 تذکرۂ شہید (شاہ اسماعیل شہید) محمد خالد سیف

ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے   اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ تذکرہ شہید‘‘ معروف مترجم ومصنف کتب کثیرہ محمد خالد سیف کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب برصغیر پاک وہند کی اسلامی تاریخ کے عظیم جرنیل سید محمد اسماعیل شہید کی حیات مبارکہ ،تعلیم وتربیت ودعوت وتبلیغ، تصنیف وتالیف ، جہاد فی سبیل اللہ ، معاندینِ اہل بدعت کے اعتراضات اور ان کے جوابات اور سیرت وسوانح سے متعلق دیگر امور پر مشتمل ایک نہایت شگفتہ وشاداب تذکرہ ہے۔ فاضل مصنف نے سید شہید کی شخصیت کے بارے میں تمام گوشوں کو بڑے احسن انداز میں اجاگرکیا ہے۔اللہ تعالیٰ سید اسماعیل شہید کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ غزنویہ، لاہور علماء
4006 5674 تذکرۃ البخاری ( محمد الاعظمی ) محمد الاعظمی

امام محمد بن  اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر  االمؤمنین فی  الحدیث امام  المحدثین  کے  القاب سے ملقب  تھے۔ ان کے  علم  و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا  محدثین عظام  او رارباب ِسیر  نے اعتراف کیا ہے  امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ  بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔  جن میں امام محمد بن سلام الکندی ، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔  طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور  کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری ﷫ کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ  کی تعداد  کم وبیش ایک ہزار  ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ  کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری﷫ سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری﷫ کے علمی کارناموں میں  سب سے  بڑا کارنامہ صحیح بخاری  کی تالیف ہے  جس کے بارے  میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ  ہے کہ قرآن کریم   کے بعد  کتب  ِحدیث میں صحیح ترین کتاب  صحیح بخاری   ہے  ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب  کی نظیر  نہیں  پائی جاتی  آپ نے   سولہ سال کے طویل عرصہ میں  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام  بخاری ﷫ کی سیر ت اور صحیح بخاری کے تعارف  کے متعلق  متعدد اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں لیکن سب  سے عمدہ کتاب   مولانا  عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ’’سیرۃ البخاری ‘‘ ہے جو کہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اس کتاب  کا  عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے  جامعہ سلفیہ بنارس اورمکہ مکرمہ  سے  شائع  ہوچکا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تذکرۃ البخاری‘‘  مولانا محمد الاعظمی (سابق شیخ الحدیث  جامعہ عالیہ عربیہ مئو)  کی تالیف ہے ۔مصنف  نے اس کتاب  کو  پانچ ابواب میں  تقسیم کرتے ہوئے امام بخاری کی حیات  وسیرت، خصائص وشمائل، امام بخاری کا تفقہ اور اجتہادات ، صحیح بخاری اور اس کی خصوصیات ،امام بخاری کی تصانیف، صحیح بخاری کی شروح  ، ختم صحیح بخاری، جیسے عنوانات  قائم کر کے  اما م بخاری  ﷫ اور ان کی الجامع الصحیح کے علمی مقام پر روشنی ڈالی ہے  کتاب  کے شرو ع  میں ڈاکٹر مقتدیٰ   حسن ﷫ کاعلمی مقدمہ انتہائی اہم ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی محدثین
4007 5192 تذکرۃ الفقہاء حصہ اول محمد عمیر الصدیق دریابادی ندوی

ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرۃ الفقہاء (حصہ اول)‘‘ محمد عمیر الصدیق دریا بادی ندوی﷫ کی تالیف ہے۔اس کتاب میں امام بویطی شافعی سے امام ابو اسحاق اسفرائینی تک یعنی تیسری صدی ہجری سے پانچویں صدی ہجری کے آغاز تک کے چھبیس نامور فقہائے شافعیہ کے حالات اور ان کے علمی و فقہی اوصاف و محاسن کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء دین کی سعی کو قبول و منظور فرمائے اور فاضل مصنف کو اجر عظیم سے نوازے اور کہ صاحب تصنیف کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین)  (رفیق الرحمن)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا فقہاء
4008 6010 تذکرۃ القراء ( الیاس اعظمی ) ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زنظر کتاب’’ تذکرۃ القرّاء‘‘ڈاکٹر قاری محمد الیاس الاعظمی  کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب قرّاء عشرہ اور ان کے رواۃ کے حالات وسوانح اور ان کےعلمی ودینی ور مذہبی واخلاقی کارناموں کا مجموعہ ہے فاضل مصنف نےاس کتاب میں 20  مشہور ائمہ قراء کاتفصیلی تذکرہ پیش کیا ہے ( م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور قراء
4009 4032 تذکرۃ المحدثین عبد الرشید عراقی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تذکرۃ المحمدیین‘‘ وطن عزیز کےمعروف سوانح نگار مصنف کتب کثیرہ مولانا عبدالرشید عراقی﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے برصغیر کے ان اٹھائیس نامور علمائے اہلحدیث اور ان کی دینی وعلمی ، سیاسی وملی، تبلیغی وتدریسی تصنیفی خدمات کا تذکرہ کیا ہے جن کا نام سید الانبیاء حضرت محمدﷺ کے نام نامی پر ہے ۔اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کے علم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے ۔( آمین)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا علماء
4010 2917 تذکرۃ المحدثین جلد اول ضیاء الدین اصلاحی

دینِ  اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے  جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے  جوقرآن  حکیم کے لیے  پیدا کیے ۔ یعنی  حفظ  وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین  اسلام کاسماع کرنے  اور لکھنے  والے صحابہ کرام   نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا  اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام  کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم  بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد  بھی احادیث  کو زبانی  یاد کرنے اور  لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی  طرح  صحابہ کرام سےلے کر تدوین  حدیث کے دور تک بلکہ  اس کے بعد اس کی اشاعت اورترویج کےلیے  آج تک  جتنے علماء محدثین پیدا ہوئے ان  میں ہرایک کی زندگیوں کوبھی  ضبط کیا کہ فلاں محدث کب اور کہاں پیدا ہوا۔ کتنی عمر میں  قرآن مجید اورحدیث کےحفظ کرنے اور لکھنے کی طرف متوجہ ہوا ۔ حصول علم کےلیے  کن کن بلادِ اسلامیہ کےسفر کیے  اور کن کن استاتذہ کرام سے ملا اور کتنا عرصہ ان کے ہاں مقیم رہا ۔ اس کا قوت حافظہ کس  قدر تھا  .... یعنی جر ح و تعدیل  کے تمام اوصاف وغیرہ ۔الغرض ایک ایک راوی  حدیث کےحالات ضبط کیے گئے جس علم الرجال   کانام دیا گیا اور یہ صرف امت محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ اس  امت سے پہلے   کسی  بھی نبی کی امت نےیہ کام سرانجام نہیں دیا ۔ ہر بات کی سند ضبط کی  اور ہرر راوی  کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے  ائمہ محدثین نے   اس میں  کارہائے نمایاں سر اانجام  دیے  اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں  مرتب کیں۔ان ہی آئمہ  کےنقش قدم پر چلتے ہوئے  برصغیر پاک وہند کے ایک معروف  عالم دین  ضیاء الدین اصلاحی  نے زیر تبصرہ کتاب ’’تذکرۃ المحدثین‘‘ مرتب کی  ہے۔جس میں  اس پاک باز گروہ کی مثالی سیرت وکردار  اور عظیم کارناموں پر مشتمل ایک علمی دستاویز تیارکر کے امت پراحسان کیا ہے ۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ پہلی جلد میں  امام مالک ﷫ سے امام طحاوی ﷫ تک یعنی  دوسری صدی ہجری سے لے کر چوتھی  صدی کےشروع تک کے محدثین اور ان کی تصانیف کےحالات  ہیں ۔ دوسری جلد اس کے بعد کے محدثین  کے حالات پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب  متلاشیان علم  حدیث کےلیےگراں قدر تحفہ ہے جسے ہر طالب ِعلمِ   حدیث او رمکتبہ ولائبریری کی زنیت ہونا چاہیے۔اللہ تعالیٰ اس کے مؤلف ،ناشر کوجزائےخیر عطا فرمائے  اور ان کےلیے نجات کا وسیلہ  وذریعہ بنائے۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور محدثین
4011 1552 تذکرۃ المفسرین قاضی محمد زاہد الحسینی

آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔زیر نظر کتاب''تذکرۃ المفسرین''اسی موضوع پر اردو زبان میں ایک جامع کتاب ہے جس میں فاضل مؤلف نے 626 مفسرین کرام کے مختصر احوال کو اصل مصادر ومآخذ سے جمع کردیا ہے یہ کتاب اہل علم او رطالبان علوم نبوت کے لیے مفسرین اور کتب تفاسیر کے تعارف کے حوالے سے قیمتی تحفہ ہے اللہ تعالی مؤلف اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

قاضی محمد احمد الحسینی بن قاضی محمد ارشد الحسینی دار الارشاد اٹک شہر پاکستان قراء
4012 805 تذکرۃ النبلاء فی تراجم العلماء عبد الرشید عراقی

قرن اول سے لے کر اپنے اقبال کے آخری دور تک مسلمانوں نے اپنی ہر صدی کے ممتاز اکابر رجال کے سیر واخبار کا ایسا دفتر زمانہ میں یادگار چھوڑا کہ اقوام و ملل ان کی مثال سے عاجز ہیں۔ لیکن افسوس کہ برصغیر پاک و ہند کے دفتر بہت مدت تک اپنے اکابرین کے تذکرے سے خالی رہے۔ محترم عبدالرشید عراقی کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو برصغیر کی اسلامی و علمی تاریخ کو گمنامی سے بچانے کے لیے میدان کارزار میں اترے۔ زیر نظر کتاب بھی اس موضوع پر موصوف کی منفرد اور قابل قدر کاوش ہے جس میں انھوں نے برصغیر کے 174 علماے کرام کے حالات قلمبند کیے ہیں۔ اس میں پہلے ان علما کا تذکرہ کیا گیا ہے جو دین اسلام کی اشاعت اور ترویج میں مصروف عمل رہےمثلاً خاندان شاہ ولی اللہ دہلوی، خاندان غزنویہ امرتسر، لکھوی خاندان اور اس کے علاوہ ان علما کا تذکرہ ہے جنھوں نے صرف ایک دو پشت سے دین اسلام کی اشاعت اور توحید و سنت کی ترقی و ترویج میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں اس میں ایسے جلیل القدر علما کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو دو یا تین بھائی تھے اور سب ہی عالم دین تھے، ان علما نے تصنیف و تالیف، درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں نمایاں خدمات انجام دیں مثلاً درس و تدریس میں مولانا شاہ محمد اسحاق دہلوی، ان کے بھائی شاہ محمد یعقوب دہلوی اور مولانا فقیر اللہ مدراسی وغیرہ۔ یہ  کتاب جہاں پیکران عظیمت کی زندگی کی خوبصورت تصویر ہے وہیں یہ قاری کے لیے راہ عمل متعین کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔(ع۔م)

بیت الحکمت، لاہور علماء
4013 4583 تذکرے اصحاب ؓ رسول ﷺ کے اور فقہاء مدینہ محمد سعید کلیروی

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام وصحابیات ؓن کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تذکرے اصحاب رسول ﷺ کے اور فقہائے مدینہ‘‘ مولانا محمد سعید کلیروی﷾کی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے صحابہ کرام کے فضائل اور صحابہ کی تعریف بیان کرنے کےبعد خلفائے اربعہ ، عشرہ مبشرہ اور کئی جلیل القدر صحابہ کرام وصحابیات ،امہات المومنین و صحابیات کے فضائل، تعارف ومناقب کو تحریر کیا ہے او رآخر میں بہت عمدہ اور دلکش انداز میں ان سات تابعین عظام کادل پذیر تذکرہ قلم بند کا ہے جو’’ فقہائے مدینہ‘‘ کے نام سے مشہورتھے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور سیرت صحابہ
4014 4523 تراجم علمائے اہل حدیث بنارس محمد یونس مدنی

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تراجم علمائے اہل حدیث بنارس‘‘ مولانا محمد یونس مدنی﷾ (مدرس جامعہ سلفیہ، بنارس) کی کاوش ہے۔ فاضل مصنف نے سب سے پہلے 1994ء میں مولانا عبد المتین﷫ کا تذکرہ تحریرکیا جو محدث بنارس اگست 1994ء میں شائع ہوا۔ جسے اس وقت محدث بنارس کے مدیر مولانا عبد الوہاب حجازی﷾ نے پسند کیا اور اس فاضل مصنف کی حوصلہ افزائی کی تو موصوف نے پھر اس سلسلے کو جاری رکھا اور 60 علمائے اہل حدیث بنارس کا تذکرہ مختلف اوقات میں تحریر کرڈالا جو قسط وار محدث بنارس میں شائع ہوتا رہا بعد ازاں انہوں نے بعد میں الف بائی ترتیب سے مرتب کیا یوں یہ 421 صفحات کی یہ کتاب تیار ہوگئی۔ کتاب میں محمد ابو القاسم فاروقی ﷾ کا ’’ شہر بنارس کا تاریخی ، ثقافتی اور مذہبی تعارف ‘‘ کے عنوان سے مقدمہ بھی بڑا اہم اور لائق مطالعہ ہے ۔یہ کتاب بنارس کی تاریخ اور اہم علمی دستاویز ہے جوکہ شخصیات پر کام کرنے والوں کےلیےایک گراں قدر تحفہ ہے ۔(م۔ا)

حافظ برادران، بنارس علماء
4015 6824 تراجم علمائے اہل حدیث میوات حکیم محمد اسرائیل ندوی

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔تبلیغی ،تدریسی ، تحقیقی  وتصنیفی لحاظ سے علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن  مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر  جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے  علمائے اہل حدیث  کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے  ہیں  اور بعض  نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ  وسوانح حیات  لکھے ہیں۔ جیسے  تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔  علما  ئے عظام کے حالات وتراجم کو  جمع کرنے میں  مؤرخ اہل  حدیث مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ تراجم علمائے اہل حدیث میوات ‘‘ حکیم محمد اسرائیل سلفی ندوی  کی مرتب  شدہ ہے  موصوف نے اس کتاب  میں میوات(میوات  شمالی بھارت میں واقع ریاست ہریانہ کے 22 اضلاع میں سے ایک ہے) کے 29  اہل حدیث علما  کے تذکار جمع کیے ہیں اور کتاب کے حاشیہ میں میوات کے علاوہ  19 معروف  علما ء اہل حدیث کا ذکر  خیرکیا ہے (م۔ا)

جمعیت اہل حدیث ہریانہ انڈیا علماء
4016 5340 تزک بابری محمد ظہیر الدین بابر

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد ظہیر الدین بابر  بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محمد ظہیر الدین بابر کے مکمل حالات ‘ ان کے کارہائے نمایاں اور خدمات  بیان کی گئیں ہیں اور ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری دنیا کے ان بیش قیمت صحائف میں سے ہے جو ہمیشہ ادبی حلقوں میں روشن ومنور رہیں گے۔ اس کتاب کا شمار دنیا کے بہترین علمی اور تاریخی سرمایہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب تصنع اور مبالغہ سے پاک ہے‘ عبارت نہایت صاف شستہ اور بے حد دلچسپ ہے۔ مصنف کے ہم عصروں اور ہم وطنوں  کی تصویریں  اس کی تصنیف میں آئینہ کی طرح صاف نظر آتی ہیں‘ ان کا طرز بودوباش‘ ان کے اخلاق وعادات‘ ان کا تمدن ومعاشرت اس خوبی سے پیش کیے گئے ہیں کہ نظر کے سامنے تصویر کھنچ جاتی ہے۔ مزید اس کتاب میں لوگوں کی شکل وشبیہ‘ لباس‘ اشغال وعادات بڑی تفصیل سے بیان کی ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تزکِ بابری ‘‘محمد ظہیر الدین بابر کی تصنیف کردہ اور مرزا نصیر الدین حیدر کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور امراء و سلاطین
4017 4401 تصور پاکستان بانیان پاکستان کی نظر میں مختلف اہل علم

14 اگست 1947ء وہ تاریخ ساز دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں کا ایک علیحدہ اسلامی ریاست کا خواب حقیقت سے شناسا ہوا ور دنیا کے نقشے پر اپنے وقت کی سب سے بڑی مملکت معرض وجود میں آئی۔انسانی تاریخ میں ہجرت مدینہ کے بعد ہجرت پاکستان غالبا سب سے بڑی ہجرت تھی، جس میں مسلمانوں نے ایک نظریہ اور مقصد کی خاطر بننے والی مملکت کے لئے اپنے آبائی گھر چھوڑے اور جان ومال اور عزتوں کی لازوال قربانیاں دیں۔پاکستان کی آئندہ تمام نسلیں اپنے ان اسلاف کی احسان مند اور مقروض رہیں گی جن کی مساعی اور بے پناہ قربانیوں کے نتیجہ میں پاکستان وجود میں آیا۔مسلمان ایک الگ  مسلم قومیت  کے حامل تھے۔اسی مسلم قومیت کے تصور نے ایک اسلامی مملکت پاکستان کی خواہش پیدا کی۔جب برصغیر کے مسلمان حصول پاکستان کے لئے جدوجہد کر رہے تھے تو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ان کے اغراض ومقاصد واضح اور اہداف متعین تھے۔قائدین وبانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال،نواب بہادر یار جنگ، علامہ شبیر احمد عثمانی، نواب زادہ لیاقت علی خان اور چوہدری رحمت علی وغیرہ نے متعدد مواقع پر پاکستان کے اسلامی تشخص کا برملاء اظہار فرمایا۔ زیر تبصرہ کتاب" تصور پاکستان بانیان پاکستان کی نظر میں"شریعہ اکیڈمی  انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد  کی شائع کردہ ہے۔جس میں بانیان پاکستان کی نظر میں پاکستان کے تصور کو اجاگر کیا گیا ہے، تاکہ پاکستان کی نئی نسل کو مقاصد پاکستان سے روشناس کروایا جا سکے۔(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد تاریخ پاکستان
4018 6497 تصوف اور صوفیاء کی تاریخ عرب سے ہندوستان تک ڈاکٹر محمد حفیظ الرحمن

تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان  کہتے ہیں۔ متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد  مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا ردّ بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم ﷭ اوران کےبعد  جید علمائے امت  نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف  کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے  آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق  علامہ اقبال نےبھی  اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ  غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تصوف اورصوفیاء کی تاریخ عرب سے ہندوستان تک‘‘  ڈاکٹر محمد حفیظ الرحمن تصنیف ہے ۔فاضل  نے کتاب میں عرب سے ہندوستان تک جو تصوف کی سرگرمیاں مختلف ادوار میں مختلف انداز میں نظرآتی  رہی ہیں انہی کی تفصیلات کو پیش کیا ہے۔نیز  ا  س کی بھی وضاحت کی ہے کہ کس سلطان کے دور حکومت میں کس صوفی  اورشیخ نے اپنی داعیانہ اورمجاہدانہ سرگرمیوں سے پرچم  اسلام کو بلند وبالارکھا اور سلاطین نے ان صوفیاء ومشائخ سے کس قدر استفادے کیے ان کی خانقاہوں  اوردرگاہوں سے ان کےروابط حاکمانہ تھے یا نیامندانہ ۔اور ایسی بہت سارے مباحث  مصنف نے اس کتاب میں یکجا کر نے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)

شاکر پبلی کیشنز لاہور تاریخ ہندوستان
4019 5557 تصویری تاریخ اسلام ڈاکٹر عبد الراؤف

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تصویری تاریخ اسلام‘‘  ڈاکٹر  عبد الرؤف کی   تاریخ اسلام کے متعلق منفرد کاوش ہے ۔تاریخ اسلام کے اہم موضوع پر اس دلچسپ کتاب کو دنیا بھر  میں پہلی تصویری  تصنیف ہونے کا اعزاز  حاصل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کی تدوین  اور تشکیل وتزئین میں بہت محنت اور احتیاط سے کام لیا ہے ۔مصنف  نے  کتاب کا آغاز کائنات کے پہلے انسان اور پہلے نبی حضرت آدم   سے شروع کیا ہے اور تمام اسلامی ملکوں کے علاوہ باقی  تمام دنیا پر اجمالی نگاہ ڈالی ہے ۔وسطی اور جنوب مشرقی ایشیا روس، چین، افریقہ، یورپ،امریکہ، آسڑیلیا وغیرہ میں اسلام  اور مسلمانوں کے ماضی اور حال   کے بصیرت افروز خاکے بھی  مصنف نے پیش کردئیے ہیں ۔نیز فاضل مصنف نے  اس کتاب میں ماضی کے تاریخی واقعات کی تفاصیل کے ساتھ ساتھ موجودہ زمانے کی تمام مسلم اکثریتوں اور اقلیتوں کے حالات او ر مسائل کی واضح نشاندہی  جابجا کردی   ہے ۔(م۔ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی تاریخ اسلام
4020 5149 تعلیم سیرت ﷺ سوال و جواب کے آئینے میں محمد حبیب اللہ قاسمی

اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔انسانی زندگی کے تمام شعبے اسلام کے نزدیک اہم ہیں، خاندانی نظام، معاشرتی روابط ، معاشی تگ ودو، سیاست وحکومت، صلح وجنگ، تہذیب وتمدن، ثقافت و فنونِ لطیفہ اور تعلیم وتربیت سب پر اسلام نے توجہ کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تعلیم سیرت ﷺ سوال و جواب کے آئینے میں‘‘ مولانا حبیب اللہ قاسمی کی ہے۔ جس میں نبیﷺ کی حیات طیبہ پر تقریبا دو ہزار سوالات و جوابات کے انداز میں مختصر و جامع سوانحی خاکہ پیش کیا ہے۔۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(رفیق الرحمن)

ادارۃ القرآن گارڈن ایسٹ لسبیلہ کراچی سیرت النبی ﷺ
4021 2479 تعلیمات نبوی ﷺ اور آج کے زندہ مسائل سید عزیز الرحمن

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم   کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔یہ سلسلۂ خیر ہنوز  روز اول کی طرح جاری وساری ہے ۔سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تعلیمات نبوی  اور آج کے زندہ مسائل‘‘  ڈاکٹر سید عزیز الرحمن  کے  مختلف موضوعاتِ سیرت  پر ان سات  مقالات  کا مجموعہ ہے جو انہوں نے 1996ء سے  2004ء کے عرصے میں  وزارت ِمذہی امور اور حکومت ِپاکستان اسلام آباد کےزیر اہتمام سالانہ قومی سیرت النبی ﷺ کانفرسوں میں پیش کیے  اور انہیں سیرت ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ان میں مقالات میں  سیرت کے سوانحی پہلوؤں کی بجائے یا دلائل وشمائل جیسے ذکر  کے بغیر تعلیمات ِ سیرت کوپیش کیا گیا ہے اور یہ وہ موضوعات میں جو عصر حاضر کےابھرتے ہوئے مسائل ومشکلات سے تعلق رکھتےہیں۔ بظاہر یہ سات مقالات ِسیرت مختلف موضوعات پر لکھے  گئے ہیں مگر ان سب میں ایک مرکزی وحدت موجود ہےکہ کس طر ح ایک اسلامی معاشرہ اور اسلامی ریاست تعلیمات نبوی اور  اسوۂ رسول ﷺکی بنیاد پراپنی انفرادی اوراجتماعی تربیت کاسامان فراہم کرسکتے ہیں۔صاحب کتاب  سید عزیز الرحمن ایک  علمی اور دینی خاندان کے چشم وچراغ ہیں ۔ ان کے خاندان میں علم ومعرفت اور تزکیہ وسلوک کی ایک محکم روایت موجود رہی ہے ، ان کےوالدگرامی سید فضل الرحمن خود ایک نامور عالم دین اور محقق شہیر ہیں۔سید عزیز الرحمن ’’السیرۃ عالمی‘‘ کے عنوان سے  ایک ششماہی جریدہ سیرت کےحوالے  سے نکال رہے ہیں جوبرصغیر میں اردو زبان کے حوالے سے اپنی نظیر اور اپنی مثال آ پ ہے ۔موصوف نےخطبات نبویﷺ کے موضوع   پرتحقیقی کام کر کے  ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کے علم وعمل  میں  اضافہ فرمائے اورسیرت النبیﷺکے حوالے سے ان کی کاوشوں کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

القلم کراچی سیرت النبی ﷺ
4022 6811 تعمیر سیرت کے مطلوبہ اوصاف فاروق اصغر صارم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تعمیر سیرت  کے مطلوبہ اوصاف‘‘معروف عالم دین  مولانا فاروق اصغر صارم ﷫ (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس  مختصر کتاب میں  سیرت نبویہ  ﷺاور  احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں بالاختصار ان اوصاف  کا ذکر کیا  ہے جو ا یک اسلامی معاشرہ کے قیام میں   انفرادی  طور اور من حیث الحماعت پانے جانے  ضروری ہیں ۔مصنف کتاب  ہذا  ایک جید عالم  دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ  کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم  تھے  اور محدث  العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف   دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے   مختلف مدارس میں   تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں  بھی تقریبا پانچ سال  تدریسی خدمات انجام دیں  ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے  اور انہیں  جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین  (م۔ا)

شیخ عطاء اللہ حافظ آباد سیرت النبی ﷺ
4023 2230 تفہیم الاسلام اشاعت خاص (قاری عبد الوکیل صدیقی ) مختلف اہل علم

قاری عبد الوکیل خانپوری ﷫ (1955۔2013ء)رفیع المرتبت عالم دین اور جماعت اہل حدیث کا عظیم سرمایہ تھے۔ اصلاً وہ ہری پوری ضلع ہزارہ کے رہنے والے تھے۔ تحصیل علم کے بعد تقریبا 1975ءمیں  خانپور تشریف لائے اور پھر خانپوری کا لا حقہ ہی ان کے نام کا حصہ بن گیا ایک چھوٹی سی مسجد اہل حدیث سے اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ تفسیر، حدیث اور فقہی مسائل سے ان کو آگاہی تھی، توحید ، سنت ، اتباع رسولؐ  فضائل صحابہ ؓ  اور جماعت اہل حدیث کے امتیازی مسائل پر انہیں عبور حاصل تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو علم و حکمت سے بھی خواب نوازا تھا، دل میں اشاعتِ دین کا جذبہ تھا، اخلاص و للھٰیت کی دولت سے مالا مال تھے، گفتگو کا سلیقہ اور اپنی بات کو لوگوں کو سمجھانے کا فن جانتے تھے۔ جس دور میں انہوں نے خانپور کو اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا محور بنایا تو اس علاقے میں احناف کے معروف عالمِ دین مولانا عبد اﷲ درخواستی کا بڑا اثر و رسوخ تھا لیکن پھر مولانا قاری عبد الوکیل ﷫کے توحید و سنت پر مبنی و عظ و تقاریر سے متاثر ہو کر لوگ جو ق در جوق مسلک اہل حدیث پر عمل پیرا ہو تے گئے۔ قاری صاحب نے مسلک اہل حدیث کے فروغ میں خانپور اور اس کے گردونواح میں بڑا کام کیا اور انہوں نے اس مشن میں اپنی عمر کھپادی اور آج خانپور کے علاقے میں ان کی اس تبلیغی مساعی کے نشان واضح دیکھے جا سکتے ہیں۔ خانپور میں سالانہ اہل حدیث کانفرنس کا انعقاد قاری صاحب کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس میں ملک اور بیرون ملک سے علمائے کرام کو دعوت دی جاتی اور عوام ان علمائے کرام کے مواعظ عالیہ سے متاثر ہو کر توحید و سنت کی دولت سے اپنے دامن بھرتے۔ اس کانفرنس کے اس علاقے میں بڑے اچھے اثرات مرتب ہو ئے۔ 1989 میں قاری صاحب نے جامعہ محمدیہ کے نام سے خانپور میں ایک عظیم الشان ادارہ قائم کیا۔ جس کا سنگ اساسی فضیلۃ الشیخ عبد اﷲ بن السبیل رحمۃ اﷲ علیہ نے رکھا تھا۔ اب تک اس سے کئی نامی علماء اور خطیب پیدا ہو چکے ہیں جو دعوت و تبلیغ کے میدان میں سر گرم عمل ہیں۔ ۔ مارچ2011 ء میں انہوں نے خانپور سے سہ ماہی نداء الا یمان جاری کیا۔ بلاشبہ قاری عبد الوکیل صدیقی ﷫ کی خدمات لائق تحسین ہیں۔  جماعت کے اس عظیم عالم دین نے یکم مارچ2013 کی صبح لاہور کے ایک ہسپتال میں اٹھاون سال کی عمر میں وفات پائی اور رات کو ہری پوری ہزارہ میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب کی اقتداء میں ان کی نما زجنازہ ادا کی گئی۔ اﷲ تعالیٰ قاری صاحب کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ (آمین)  زیر تبصرہ  ’’مجلہ  تفہیم الاسلام‘‘ کی اشاعت خاص قاری عبد الوکیل صدیقی ﷫ کی  سوانح حیات ،تذکرہ ، افکار  وآثار  پر مشتمل  مختلف اہل علم  کے مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے ۔(م۔ا)

ادارہ تفہیم الاسلام بہاولپور اشاعت خاص مجلات
4024 3807 تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں سوانح حیات علامہ احسان الہٰی ظہیر  ابوبکر قدوسی

شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔  آپ 31مئی1945بروزجمعرات،شہر سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی﷫ کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ آپ کو بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔خداداد ذہانت و فطانت اور اپنے ذوق و شوق کی بنا پر9 برس کی عمر میں آپ نے قرآن کریم حفظ کر لیا اور اسی سال نماز تراویح میں آپ نے قرآن کریم سنا بھی دیا ۔ابتدائی دینی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی ﷫ کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ اور کتب حدیث سے فراغت کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا ،جہاں علوم وفنون عقلیہ کے ماہر جناب مولانا شریف سواتی سے آپ نے معقولات کا درس لیا۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدینۃ الرّسولﷺمیں، ملتِ اسلامیہ کی عظیم عالمی یونیورسٹی’’ مدینہ یونیورسٹی ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی اور آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ آپ اس وقت مدینہ یونیورسٹی میں دوسرے پاکستانی طالبعلم تھے ۔ ان دنوں مدینہ یونیورسٹی میں دنیا بھر سے 98 ممالک کے طلباء زیر تعلیم تھے۔وہاں آپ نے دنیائے اسلام اور تاریخ کے نامور ،معتبر اور وقت کے ممتاز علماء کرام سے علم حاصل کیا ،ان میں سرفہرست محدّث العصر امام ناصر الدین البانی ، مفسرِ قرآن الشیخ محمد امین الشنقیطی ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرعطیہ محمد سالم ،سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن باز ، محدّث ِ مدینہ علامہ عبد المحسن العباد البدر ﷭۔ وغیرہ شامل ہیں۔آپ نے زمانہ طالب علمی کے دور میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں’’ القادیانیۃ دراسات و تحلیل ‘‘کے نام سے عربی میں ایک مدلل و منفرد کتاب تحریر کی۔ یہ کتاب آپ کے اُن لیکچرز پر مشتمل ہے۔ جو ا ٓپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں اپنی کلاس کے طلباء کو اپنے اساتذہ کی جگہ دئیے تھے۔ آپ مدینہ یونیورسٹی سے اس اعزاز کے ساتھ فارغ ہوئے کہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم 98 ممالک کے طلباء میں اول پوزیشن پر رہے۔مدینہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد آپ کو یونیورسٹی میں ہی آسائشوں سے پرزندگی و اعلیٰ مرتبہ پر مشتمل منصبِ تحقیق و تدریس کی پیشکش کی گئی مگر آپ نے اپنی ذاتی زندگی پر دین ِ حق کی خدمت اور وطنِ عزیز کی اصلاح کو ترجیح دی اور یہ تڑپ لیکر وطنِ عزیز لوٹ آئے کہ کلمہ لا الٰہ الّا اللہ کے نام پر بنائے گئے اس ملک میں اللہ تعالیٰ کے دین اور حکم کا بول بالا ہو اور اسی مقصد کی تکمیل کی خاطر دن رات جد و جہد شروع کردی۔ وطن واپسی پر آپ نے ابتداءًتحریر کے ذریعہ دعوت دین کے کام کا آغاز کیا اور چٹان لیل ونہار اور ملک کے دیگر معروف و مشہور رسائل میں لکھتے رہے ۔ نیز ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘، ہفت روزہ’’ اہلحدیث ‘‘ کے مدیر بھی رہے ۔ اور ترجمان الحدیث کے نام سے ایک رسالہ بھی جاری کیا۔ آپ نے ایک خطبۂ عید میں جنرل ایوب خان کے خلاف اپنی پہلی سیاسی تقریر کی ،پھر یہ سلسلہ جاری رکھا اور بھٹو دور میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، آپ پر کئی مقدمات بھی کئے گئے ۔ بنگلہ دیش مردہ باد تحریک میں آپ نے پھرپور حصہ لیا اور باقاعدہ اپنے خطباتِ جمعہ و دیگر خطابات میں بھی بنگلہ دیش کے مسئلہ پر اپنی حب الوطنی کی خاطر دل کی گہرائیوں سے اٹھنے والے درد کو بیان کیا۔آپ نے مختلف ممالک کے تبلیغی سفر کیے سعودی عرب و دیگر عرب ممالک کے علاوہ بیلجیم ،ہالینڈ ،سوئیڈن، ڈنمارک، اسپین ، اٹلی، فرانس ،جرمنی، انگلینڈ ،یوگو سلاوایا،ویانا،کھایا، نائجیریا، کینیا ،جنوبی کوریا، جاپان، فلپائن ،ہانگ کانگ ،تھائی لینڈ،امریکہ،چین ،بنگلہ دیش، ایران، افغانستان اورہندوستان میں مختلف عالمی علمی کانفرنسوں سے خطاب کیا ۔ عرب ممالک تو آپ کا آنا جانا ایک معمول اور روز مرہ کا کام تھا ، اسی طرح یورپ امریکہ اور افریقہ کے اسفار کا حال تھا ۔ اتنے اژدہام دعوتی و تبلیغی اور ادارتی مصروفیات کے باوجود آپ نے عربی ادب میں شاندار اضافہ کیا ہے اوربھاری بھرکم کتب تالیف فرماکرعالمِ عرب میں اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔علامہ شہید کی کتب کودنیا بھر کے علمی وعوامی حلقوں میں یکساں مقبولیت کا شرف حاصل ہوا، اور بہت بڑی تعداد کو علامہ شہید کی کتب سے بتوفیق اللہ راہِ ہدایت نصیب ہوئی یہی وجہ ہے کہ علامہ کی اکثر کتب کے تراجم اردو ، فارسی و دیگر عالمی زبانوں میں موجود ہیں ۔آپ نے جس موضوع یا جس باطل فرقہ پر قلم اٹھایا اللہ کے فضل و کرم سے اس کا حق ادا کر کے دکھایا اور آج تک آپ کی کسی بھی کتاب کا کوئی علمی جواب نہیں دے سکا۔23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی ﷫ کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ،اس دھماکہ میں آپ شدید زخمی ہوگئے اور میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودیہ عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوئے .(انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز ﷫نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود و شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر شمس الدین افغانی ﷫ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ آپ کی قبر امام مالک ﷫ کی قبر کے پہلوں میں ہے جس کی دائیں طرف رسولِ رحمت ﷺ کی ازواجِ مطہرات مؤمنوں کی ماؤں ؓن اجمعین کی مبارک قبر یں ہیں اور تھوڑے فاصلے پر رسولِ اکرم ﷺ کے لخت جگر جناب ابراہیم کی قبرِ مبارک ہے ۔علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال ماہ مارچ میں کوئی نیا مضمون اخبار ، رسائل وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں سوانح حیات علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ‘‘ علامہ شہید ﷫ کے رفیق خاص اور اسی حادثہ میں شہادت کا رتبہ پانے والے بانی مکتبہ قدوسیہ مولانا عبدالخالق قدوسی شہید کے فرزند ارجمند جناب ابو بکرقدوسی صاحب(ڈائریکٹر مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔میرے علم کے مطابق علامہ شہید کی حیات وخدمات کے متعلق مختلف اہل قلم کی تحریروں پر مشتمل بعض مجلات کے خاص نمبر تو شائع ہوئے ہیں لیکن ایک ہی قلم سے تحریر شدہ اردو زبان میں اتنی ضخیم کتاب اس سے پہلے نہیں لکھی گئی یہ سعادت جناب ابوبکر قدوسی صاحب نے ہی حاصل کی ہے ۔کتاب کےابتدائی صفحات تو ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں جس میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی مکمل زندگی چند تصویروں میں بیان کردی گئی ہے۔اور شروع میں علامہ شہید کے متعلق عالم اسلام کی نامور شخصیات کے تاثرات شامل کرنے سےکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ فاضل مصنف نے علامہ شہید کی زندگی میں پیش آنے والے حالات وواقعات اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں ، تصنیفی، دعوتی ، تبلیغی خدمات اوران کی بصیرت افرزو سیاسی وجماعتی کوششوں وکاوشوں،علمی جلالت وعظمت اور حفظ قرآن سے عالم اسلام کی عظیم ترین درسگاہ جامعہ اسلامیہ ،مدینہ منورہ تک علمی سفر کو بڑے خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ علامہ شہید کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔اور مصنف کتاب ابو بکر قدوسی صاحب کے علم وعمل اور زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4025 1448 تیسری جنگ عظیم اور دجال عاصم عمر

مختلف احادیث رسول اللہﷺ میں دجال  اور علامات قیامت کا تذکرہ آیا ہے۔ہر دور کے علماء نے ان کی تفہیم ، تشریح اور تطبیق کا اپنا اپنا طریقہ اپنا یا ہے۔اسی طرح موجودہ دور میں  بھی درحقیقت  بہت زیادہ فتنے رونما ہورہے ہیں۔ان فتنوں نے ایک لحاظ سے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔دوسری طرف نصوص شریعت بھی مختلف طرح کے فتنوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ ہر  دور میں یہ ایک نازک مسلہ رہا ہے کہ نصوص شریعت کا حالات پر انطباق کیسے کیاجائے۔علمانے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برآں ہوتے ہوئے اس نازک موضوع پر اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ ہر ایک کی مختلف رائے بھی ہو سکتی ہے۔رسول اللہﷺ کی طرف سے  علامات قیامت  کے حوالے سے دی گئی  پیشین گوئیوں کا انطباق  انتہائی کھٹن اور  حساس مسلہ ہے۔ چنانچہ موجودہ دور میں  اس  تناظر میں کئی ایک فکری رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ  انتہا  پسندانہ بھی ہیں۔جبکہ زیر نظر کتا ب میں مصنف موصوف  نے اسی احتیاط کو سامنے رکھتے ہوئے  تطبیق کی کوشش تو کی ہے لیکن اپنی کسی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا۔ البتہ جن واقعات کی طرف علمائے امت نشاندہی کر چکے تھے ان کی یقین کے ساتھ تشریح کی  ہے۔(ع۔ح)
 

الھجرہ پبلیکیشن کراچی قصص و واقعات
4026 1308 جب فرشتہ بھیس بدل کر آگیا محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ’فرشتہ اندھے کے روپ میں‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کی تربیت کے لیے متعدد کہانیاں رقم کی گئی ہیں۔ ان کہانیوں میں موت کے پیچھے پیچھے، 100 جانوں کا قاتل، اللہ کی اونٹنی، بوڑھا بیٹا، اذان کیسے شروع ہوئی  اور جب فرشتہ بھیس بدل کر آ گیاقابل ذکر ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور قصص و واقعات
4027 6235 جدید سبائی گروہ کا علمی تعاقب حافظ عبید اللہ

صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوشخبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہےصحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق اور امت کے ھدی خواں ہیں۔ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک عامۃ الناس کو ایسے  مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کرنا چاہیے  جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔اس  موضوع پر  محقق دوراں  مولاناارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب بعنوان ’’ مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف‘‘خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے مولانا اثری صاحب نےاس کتاب میں صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ زیر نظرکتاب’’جدید سبائی گروہ کا علمی تعاقب‘‘معروف مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘ میں مشاجرات صحابہ سے متعلق  شائع ہونے والے     ایک مضمون پر ناقدانہ  جوابی تبصرہ   کی کتابی صورت ہے۔ یہ تبصرہ  اولاً  مولانا  حافظ عبید اللہ  صاحب  نے18 ؍اقساط میں لکھ کر سوشل میڈیا پر شائع کیا ۔ بعد ازاں صاحب تحریر کی اجازت سے  جناب محمد فہد حارث صاحب(مدیر حارث پبلی کیشنز )  نے   افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائےاوراسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4028 2452 جرنیل صحابہ ؓ محمود احمد غضنفر

صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ  کرام   میں سے بعض صحابہ کرام   ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد  میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری  کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب "جرنیل صحابہ" جماعت اہلحدیث کے نامور صاحب قلم اور ادیب محترم مولانا محمود احمد غضنفر کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے پچیس صاحب عزیمت اور جرنیل صحابہ    کی سیرت اور حالات زندگی کو قلمبند کر دیا ہے۔مولانا محمود احمد غضنفر صاحب ایک معروف مصنف اور مولف ہیں ۔ان کے قلم سے اب تک متعدد تحریریں شائع ہو کر درجہ قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔جن میں سے ایک" حیات صحابہ کے درخشاں پہلو"اور دوسری "حیات تابعین کے درخشاں پہلو" زیادہ مقبول ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام  سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت صحابہ
4029 3340 جشن عید میلاد محمد رفیق طاہر

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرمﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کو عملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنت نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت نبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کو چھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے۔ متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبیﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبیﷺ اور جشن مناتے ہیں۔ عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریمﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرامﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریمﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید وجشن کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتے تھے بلکہ نبی کریمﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبیﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔اس بدعت میلاد کے بارے میں کافی کچھ لکھا جاچکا ہے لیکن پھربھی برصغیر پاک وہندکے نام نہاد مسلمان اور یورپین ممالک بالخصوص انگلینڈ کے اہل بدعت مولوی اس رسم کے احیا ء و ترویج کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ وہ سادہ لوح عوام کواصل دین تو کیا بتاتے، یہود ونصاریٰ کی نقل میں انہیں چند بےاصل رسومات کا خوگر بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگائے ہوئے ہیں۔ان کے نزدیک نماز، روزہ، زکوۃ، حج اور حلال وحرام کی تمیز اتنی اہم نہیں جتنی ان بدعات کی آبیاری اور پاسداری۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’جشن عیدمیلاد ‘‘محترم جنا ب ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر صاحب کی کاوش ہے جس میں انہو ں نے تاریخی اعتبار اور دلائل ریاضی اور شمسی و قمری تقویم سے ثابت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ کی تاریخ ولات 12 ربیع الاول نہیں بلکہ 9 ربیع الاول ہی ہے۔ اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ اس میلاد النبی یا جشن میلاد کا قرون اولیٰ میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ یہ بعد کی ایجاد ہے۔ نیراخبار جرائد کے حوالہ جات سے واضح کیا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں اس بدعت کا آغاز بھی چو دہوی صدی ہجری 1352ھ بمطابق بیسویں صدی عیسوی 1933ء میں ہوا۔ اور فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں میلاد کے موقع پر شریعت کی کی جانے والی خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی ہے اور آخر میں چند میلادی شبہات کاازالہ بھی پیش کیا ہے۔ اس کتابچہ میں صفحات نمبرنگ کا مسئلہ ہے کہ ایک ہی نمبر باربار لگا ہوا ہے۔ یہ کتابچہ انڈیاکی ایک اسلامی ویب سائٹ منہاج السنۃ سے ڈاؤن لوڈ کیا ہے اپنے موضوع میں مختصر اور مفید ہونے کی وجہ سے اسے کتاب و سنت ویب سائٹ پر پبلش کردیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ ( آمین) (م۔ا)

نا معلوم وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4030 108 جشن عیدمیلادالنبی ﷺ کی تاریخی و شرعی حیثیت عطاء الرحمن ضیاء اللہ

اللہ تعالی نے حضور نبی کریم ﷺ پر اپنے دین کو مکمل کر دیا- آپ ﷺ کی وفات کے بعد جو شخص دین میں نیا کام کرے گا وہ بدعت کے زمرے میں آئے گا-دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –اس جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ اور اس کے در پردہ مقاصد کیا ہیں؟زیر نظر کتاب  میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئےاس  بدعت کے ایجاد کرنے والوں کے مکروہ چہروں سے نقاب کشائی کی ہے-
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض سیرت النبی ﷺ
4031 148 جشن ميلاد يوم وفات پر ابو عدنان محمد منیر قمر

حضور نبی کریم ﷺ نے  جس قدر بدعات کی مذمت کی ہے ، بدقسمتی سے امت مسلمہ اسی شدومد کے ساتھ بدعات کے طوفان میں گھرتی چلی جارہی ہے-انہی میں سے ایک خطرناک بدعت آپ  ﷺ کے یوم پیدائش پر عیدمیلاد النبی کا خصوصی اہتمام ہے، بہت سے نام نہاد روحانی پیشوا اپنے اپنے مفادات کی خاطر اسے ترویج دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں-حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی؟ اور آپ کی ولادت پر جشن کا اہتمام کرنا جائز  ہے یا ناجائز؟ زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ کرام کا اس جشن کے حوالے سے مؤقف واضح کیا ہے- کتاب کے آخر میں جشن میلاد النبی منانے والوں کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی رد کیا گیا ہے -

توحید پبلیکیشنز، بنگلور سیرت النبی ﷺ
4032 2438 جلال نبوی ﷺ عبد الحمید ڈار

حضور سرورکائنات ﷺ کواللہ تعالیٰ نے  تمام جہان والوں کےلیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور آپ کی اس رحمت کافیضان انسانی زندگی کے کسی ایک ہی پہلو تک محدود نہیں بلکہ یہ انسان کی زندگی  کے ہر پہلو ، انفرادی  اوراجتماعی  پر ہر لمحے محیط ہے ۔ اس رحمت کاایک رخ تو آپ کی کرم نوازی  اور اخلاق واعمال حسنہ کی تعلیم وتلقین ہے جس کا منبع ومصدر آپ ﷺ کے دل کی نرمی اور رافت ہے لیکن دوسرا رخ اعمال سئیہ پر گرفت اور اظہار ِناراضگی ہے ۔اگر پہلے  رخ کو حضور ﷺ کے جمالِ رحمت کانام دیا جاسکتا ہے تو دوسرے رخ کو  جلالِ رحمت سےموسوم کیاجاسکتا ہے۔ آپ ﷺکاجمال اور جلال دونوں ہی انسانوں کے لیے رحمت   کے مظہر ہیں۔رسول اللہ کی ذات مبارکہ بہترین نمونہ ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر گوشہ حسین  ہے اور شان جمالی کی طرح شان جلالی کی کرنیں بھی پوری کائنات کو منور کررہی ہیں۔آپ کا چہرۂ انور اس وقت غصے سےسرخ ہوجاتا جب اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کو پامال کیا جاتا یا کوئی نامعقول سوال کیا جاتا۔ زیر نظر کتا ب’’جلال نبوی ﷺ‘‘ ماہر معاشیات    پروفیسر  عبد الحمید ڈار  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس میں  انہوں نے  رسول اللہ ﷺ کی شان جلالی کے چند خوبصورت اور پرکشش مناظر کو معتبر کتب احادیث وسیرت سے جمع کیا ہے اوران کی بہترین تشریح پیش کی ہے  اوران سےامت مسلمہ کوجو درس ملتا ہے اس کی طرف راہنمائی فرمائی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اوراہلِ اسلام کے لیے اسے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

منشورات، لاہور سیرت النبی ﷺ
4033 3383 جماعت مصطفیٰ ﷺ محمد صادق سیالکوٹی

دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور ِحاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر نظر کتاب ’’جمال مصطفیٰ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی صفات، خوبیوں ،فضائل ومناقب، اوصاف اور آپ کی سیرت صورت کو بڑے عمدہ انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ مولانا کی تبلیغی و تصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا کرے ۔ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4034 6894 جمال سیرت ڈاکٹر عقیل احمد

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ جمال سیرت ‘‘ڈاکٹر عقیل احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔انہوں نے کتاب میں  سیرت رسول اکرمﷺ کا موضوعاتی  مطالعہ پیش کرتے ہوئے سیرت طیبہ کے حوالے سے صرف بارہ موضوعات کا انتخاب کیا ہے ۔جن میں پہلے دو کا تعلق ذاتِ رسالت مآب ﷺ کے حوالے سے نظری پہلوؤں سے ہے ۔ جبکہ باقی موضوعات  کا تعلق عملی پہلوؤں سے ہے ، ہرموضوع کا بنیادی تعارف ،ضرورت  واہمیت کے بعد اس کے حوالے سے نبوی منہج ومقاصد ،حکمت عملی ، طریقہ کار ، اثرات اور پھر اس موضوع کے حوالے سے عصری صورتِ حال پر بات کی گئی ہے نیز فقہ السیرۃ کا  اسلوب اخیتار کر کے  سیرت کے حوالے سے اپنے ماحصلات پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور  مشکل اصطلاحات، مختلف فیہ امور ، طویل واقعات، دقیق ابحاث سے اجتناب  کر کے سادہ اور عام فہم اندازِ تحریر اختیار کر کے ہر طرح کے ذہن کوسیرت کے مطالعہ کی دعوت دی گئی ہے۔(م۔ا)

پروگریسو بکس، لاہور سیرت النبی ﷺ
4035 2454 جمال مصطفٰی ﷺ محمد صادق سیالکوٹی

دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے  اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر  خدمات انجام دیں۔دور  ِحاضر میں  ہر محاذ پر ملت  کفر  مسلمانوں پر حملہ آور ہے  او راسلام اور مسلمانوں  کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر  آئے دن نعوذ باللہ  پیغمبر اسلام کی ذات  کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے  ذریعے  اس کی  خوب تشہیر کی جاتی ہے۔  تو یقینا ایسی صورت حال میں  رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے  واقعات کو دنیا میں عام  کرنے کی شدید ضرورت ہے  تاکہ  اسے پڑھ کر  امت مسلمہ اپنے پیارے  نبیﷺ کے اخلاق  حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے  آگا ہ ہوسکے  اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر نظر کتاب ’’جمال مصطفیٰ‘‘ مولانا  محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی  تصنیف ہے جس میں انہوں نے  نبی کریم ﷺ کی صفات، خوبیوں ،فضائل ومناقب،  اوصاف   اور آپ کی سیرت صورت کو  بڑے  عمدہ انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ  تعالی ٰ مولانا  کی  تبلیغی و تصنیفی خدمات کو قبول  فرمائے اورانہیں جنت الفردوس  میں  اعلیٰ وارفع مقام عطا  کرے ۔ (م۔ا)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4036 1286 جناتی کنواں مائل خیرآبادی

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’جناتی کنواں‘ کے نام سے مرتب کی گئی ہے جس میں بچوں کے لیے بہت سی دلچسپ اور مزیدار کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4037 5433 جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے ضیاء الاسلام انصاری

جنرل محمد ضیاء الحق) 12 ؍اگست 1924ء تا 17 ؍اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔موصوف 1924ء میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں ، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اور 4 جولائی 1977 کی شام مارشل لا کا نفاذ کردیا گیا۔انہوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے ۔ماشالاءکے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ ہائیکورٹ نے ان کو سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، شراب ، تہمت زنا، اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔ وفاقی شرعی عدالت قائم کی۔ اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔ روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنرل صاحب کے مکمل تعاون سے مجاہدین کے ہاتھوں روس شکست دو چار ہوا۔بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے انڈیا میں سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی جو ب بھارت کے پنجاب اور کئی دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کا ایک الگ ملک بنانے کے لئے تھی ۔جنرل ضیاء مرحوم اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہونے کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے ‘‘ ضیاء الحق کے قریبی ساتھی صحافی ودانشور ضیاء الاسلام کی تصنیف ہے ۔موصوف 1980ء سے آخیر وقت تک صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے بہت قریب رہے اوریہ قربت ایسی تھی کہ وہ بہت سے فیصلوں پربھی اثر انداز ہوتے رہے ۔یہ کتاب بقول صاحب کتاب ’’ اس کتاب کے مندرجات ضیاء الحق کے عہد کے بارے میں ان واقعات اور معاملات کا مشاہداتی احاطہ ہیں جو میرے علم میں آئے ۔ اس لیے نہ یہ کتاب کتاب ضیاء الحق کی سوانح عمری ہے اور نہ ضیاء الحق کےعہد کی تاریخ بلکہ یہ خلاصہ ہے اس تاثر کا جو ضیاء الحق کےدس گیارہ سالہ دور حکومت میں پاکستانی معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے متعلق میں نے قائم کیا اس کتاب میں مصنف نے چار باتیں نمایاں طور پیش کی ہیں۔1۔ ضیا الحق کے مقاصد .2۔ ضیاء کا طریق کار.3۔ضیاء الحق کے مخالفین اور دشمن.4۔ ضیاء الحق کا ترکہ یا ورثہ ۔ مصنف نےان چاروں باتوں کی تفصیل اس کتاب میں پیش کی ہے ۔(م۔ا)

جنگ پبلشرز لاہور مسلمہ شخصیات
4038 2512 جنوبی ایشیا میں مسلم بیداری کے سو سال انجینئر مختار فاروقی

امت مسلمہ کے زوال کے سلسلے میں کوئی حتمی یا یقینی بات متعین طور سے نہیں کہی جاسکتی کہ اس کا زوال کب شروع ہوا۔ البتہ محققین کی رائے کے مطابق شروع دور سے ہی عروج وزوال کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بارہویں صدی کے اواخر میں جب مسلمانوں کا سیاسی وعسکری زوال سامنے آیا، اور پھر تحقیق وتصنیف، اجتہاد وحرکت اور نئی دریافتوں اور ایجادوں کی راہ چھوڑ کر امت مسلمہ جمود وتعطل کا شکار ہوتی چلی گئی، اور اس کے نتیجے میں مسلسل پسماندگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اس امت کا تنزل ہر میدان میں ہوا، سائنس، ٹکنالوجی، صنعت کاری، تہذیب وثقافت، علوم وفنون اور ادب وآرٹ وغیرہ وغیرہ۔ یہاں تک کہ ایک ترقی یافتہ قوم کی حالت یہ ہوگئی کہ وہ ثریا سے تحت الثری تک پہنچ گئی اور ہر میدان میں ذلیل وخوار ہوکر رہ گئی۔قوموں کا عروج وزوال قوم کے افراد پر منحصر ہوتا ہے، جب کسی قوم کے افراد بیدار ہوتے ہیں تو وہ قوم ترقی کرتی ہے، اور جب اس کے افراد غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں تو اس قوم کو بھی پسماندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جنوبی ایشیا  میں مسلم بیداری کے سو سال " محترم  انجینئر مختار حسین فاروقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی ایک سو سال (1910ء سے لیکر 2010ء تک )کی اجتماعی جدوجہد اور اجتماعی سفر کی داستان پیش کی ہے،جس کے سبب یکے بعد دیگرے تین عظیم عالمی مغربی سپر طاقتیں زوال پذیر ہو ئیں۔اس کتاب میں انہوں نے مسلمانوں کو یہ سبق پڑھایا ہے کہ اگر مسلمان اتفاق و اتحاد سے کام لیں تو آج بھی دنیا کی سپر پاور بن سکتے ہیں اور اندھیروں میں ڈوبی انسانیت کو روشنی  کے سفر پر رواں کر سکتے ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ہونے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

قرآن اکیڈمی جھنگ تاریخ برصغیر
4039 6914 جنٹلمین استغفر اللہ (سانحہ کارگل کے اصل حقائق) کرنل اشفاق حسین

لیفٹیننٹ کرنل (ر) اشفاق حسین کا نام ادبی حلقوں میں کافی مشہور ہے ۔موصوف  نے     پنجاب  یونیورسٹی سے صحافت اور انگریزی ادب میں ایم اے کرنے  علاوہ  نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز سے عربی میں ایڈوانس لیول انٹر پر یٹرشپ  کے ڈپلومہ ہولڈر ہیں ۔اور تقریباً 29 سال پاک فوج سے وابستہ بھی رہے ، کالج آف آرمی ایجوکیشن،اپرٹوپا اور ملٹری کا لج جہلم میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ  سعودی عرب میں  بطور مترجم بھی تعینات رہے  ، انہوں نے کئی شہرہ آفاق کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں طنز ومزاح کی شگفتہ کتابیں، جنٹلمین بسم اللہ ، جنٹلمین الحمد للہ ، جنٹلمین اللہ اللہ اور جنٹلمین سبحان اللہ ، جنٹل مین  فی ارض اللہ شامل ہیں ۔ جینٹل مین سیریز کرنل (ر) اشفاق حسین صاحب کی خود نوشت ہے۔ یہ کتابیں ایک فوجی کی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان میں  مزاح سے بھرپور، اور کچھ رلا دینے والے اقتباسات بھی۔ ہوشربا انکشافات بھی ہیں ۔کرنل اشفاق حسین کی زیر  نظر کتاب ’’ جنٹلمین استغفر اللہ‘‘ سانحۂ کارگل کے اصل حقائق کو پیش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور تاریخ پاکستان
4040 6315 جنگ آزادی کے مسلم مجاہدین (ضامن علی ) ضامن علی خاں

ہندوستان کی تحریک آزادی کوعلمائے کرام نے جہاد کا نام دیا تھا، 1857ء میں علامہ فضل حق خیر آبادی، مولانا لیاقت اللہ الہٰ آبادی، مولانا احمد اللہ مدراسی وغیرہ نے فتویٰ جہاد دیا اور اس کی خوب تشہیرپورے ملک میں کی جس سے پورے ملک میں آزادی کی لہر دوڑ گئی۔ علماے کرام کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس جنگ آزادی میں دل و جان سے حصہ لیا اور انتہائی درجہ کی تکلیفیں برداشت کیں اور ہزاروں علماے کرام کو انگریزوں نے جوش انتقام میں پھانسی پر لٹکا دیا اور علما نے بڑے عزم و حوصلہ سے مسکراتے ہوئے پھانسی کے پھندوں کو قبول کر لیا تب جاکر 14؍ اگست 1947ء کو ہندوستان کو آزادی ملی۔ اور آج ہم ہندوستان کی کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’جنگ آزادی کےمسلم مجاہدین ‘‘ضامن علی خاں  کی مرتب شدہ ہے  فاضلم مرتب   نے اس کتاب میں1857ء کی  جنگ آزادی میں  حصہ لینے والی معروف شخصیات کے علاوہ  سیکڑوں غیر معروف مسلم مجاہدین کا تذکرہ کیا ہے۔(م۔ا)

قمر جہاں دہلی تاریخ برصغیر
4041 4568 جو حالت سجدہ میں وفات پا گئے ابو محمد موہب الرحیم

انسانی زندگی کے آخری لمحات کوزندگی کے درد انگیز خلاصے سے تعبیر کیا جاتا ہے اس وقت بچپن سےلے کر اس آخری لمحے کےتمام بھلے اور برے اعمال پردۂ سکرین کی طرح آنکھوں کے سامنے نمودار ہونے لگتے ہیں ان اعمال کے مناظر کو دیکھ کر کبھی تو بے ساختہ انسان کی زبان سےدرد وعبرت کےچند جملے نکل جاتے ہیں اور کبھی یاس وحسرت کےچند آنسوں آنکھ سےٹپک پڑتے ہیں ۔اچھی موت اور خاتمہ بالایمان بہت بڑی دولت ہے ۔بالخصوص حالت سجدہ کی موت بڑی خوش نصیبی اور سعادت کی بات ہے ۔کیونکہ سجدہ دعا کی قبولیت کا محل ہے ۔ کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جو سجدے میں اپنے رب سے گناہوں کی معافی مانگتا ہوا ،رب کی انابت کرتا ہوا اور اس کی طرف اپنے فقر کا اظہار کرتا ہوا فوت ہوجائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جوحالت سجدہ میں وفات پاگئے ‘‘ محترم جناب موہب الرحیم کی مرتب شدہ ہے ۔مرتب موصوف نے تاریخ اور رجال کی کی متعدد کتب سے استفادہ کر کے ایسے لوگوں کااس کتاب میں بحوالہ تذکرہ کیا ہے جو جالت سجدہ میں اپنے خالق حقیقی سےجاملے۔اولاً یہ کتاب نو اقساط میں ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہوئی بعد بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ فاضل مرتب نے شخصیات کے تراجم کوذکرنے سے قبل سجدے کی فضیلت اورسجدے میں فوت ہونے والے کا شرعی حکم بیان کردیا ہےتاکہ موضوع کی افادیت میں اضافہ ہوسکے ۔(م۔ا)

القلم و الکتاب مسلمہ شخصیات
4042 5217 جوامع السیرۃ امام ابن حزم ظاہری

اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ جوامع السیرۃ ‘‘ امام ابن حزم ظاہر کی ہے جس کا اردو ترجمہ محمد سردار احمد نے انتہائی عمدہ اسلوب میں کیا ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

مجلس نشریات اسلامی کراچی سیرت النبی ﷺ
4043 1463 حادثہ کربلا اور سبائی سازش ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

دور حاضرمیں حادثہ کربلا  کے  موضوع پر کچھ  لکھنا یابولنا بڑا  نازک او ر مشکل  کام ہے، کیوں کہ اس  بارے  بہت افراط وتفریط پایا جاتا   ہے ۔سانحۂ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک انتہائی المناک باب ہے۔  اس  سانحۂ کے بعد ایک گروہ یزید بن معاویہ کو لگاتار برا بھلاکہنے پر مصر ہے۔جبکہ دوسری جانب یزید کے جنتی ہونے کےبارے میں نبی ﷺ کی اس  بشارت کا تذکرہ کیا جاتاہے، جس میں  شہر قیصرکی طرف  سب سے پہلے حملہ آور لشکر کےمغفور لہم ہونے  کی  خوشخبری دی گئی ہے۔  ائمہ اسلا ف  میں  سےامام ابن تیمیہ،حافظ ابن حجر ،علامہ قسطلانی ، ابن کثیر﷭ وغیرہ نے  یزید ین معاویہ کو  اس پہلے لشکر کا سالار قرار دیا ہے،  جس نے تاریخ اسلامی میں سب سے  پہلے  قسطنطنیہ پر حملہ کیا ہے تھا۔زیر تبصرہ کتاب   مؤلف  کا وہ خطاب ہے،  جوانہوں نے  جامع مسجد اہل حدیث ممبئ میں ارشاد فرمایا تھا۔جسے احباب کے اصرار پر کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں  مصنف نے  تاریخی لحاظ سے اس موضوع پر بحث کی ہے ، اور مختلف  اہل علم کی تحریروں او رمستند تاریخی روایات سے  یہ ثابت کیا ہے کہ  قسطنطنیہ پر پہلا حملہ  یزید ہی نےکیا تھا، او رحادثہ کربلا سے  قبل امت مسلمہ کے خلاف جو سازشیں کی گئیں،  اور متعددعظیم شخصیات شہید ہوئیں۔ ان کے پیچھے جس گروہ کا  ہاتھ تھا، وہی  گروہ میدان  کربلا میں بھی  اہل  حق  کا دشمن تھا۔ جس نے کربلا کے  بعد اہل بیت کی محبت کا سہارہ لے کر  خو د کو روپوش کر لیا ہے۔فاضل مصنف نے  آیات قرآنیہ،  احادیث نبویہ ﷺ او ر آثار صحابہ   کی  روشنی میں    یزید بن معاویہ کی شخصیت وسیرت کوبھی بیان کیاہے ۔اللہ تعالی مؤلف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)
 

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ سیرت صحابہ
4044 1721 حافظ عبد المنان نور پوری  محمد طیب محمدی

حافظ عبد المنان نور پور ی﷫(1941ء۔26فروری2012؍1360ھ ۔3ربیع الثانی 1433ھ) کی شخصیت  محتاج  تعارف  نہیں ۔آپ زہد ورع اورعلم وفضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے  اقران معاصر میں ممتاز تھے  اللہ تعالیٰ نے  آپ کو  علم  وتقویٰ کی خوبیوں اور  اخلاق وکردار کی رفعتوں سے نوازا تھا ۔ آپ کا شمار جید اکابر علماء اہل حدیث میں  ہوتاہے حافظ  صاحب بلند پایا کے  عالمِ  دین  اور مدرس  تھے ۔ حافظ  صاحب  1941ءکو  ضلع گوجرانوالہ میں  پیدا ہوئے اور  پرائمری کرنے کے بعد دینی  تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے حاصل کی  ۔ حافظ صاحب  کوحافظ  عبد اللہ محدث روپڑی ،حافظ  محمد گوندلوی ، مولانا اسماعیل سلفی  ﷭ وغیرہ  جیسے عظیم  اساتذہ سے شرفِ تلمذ کا اعزاز حاصل ہے۔ جامعہ  محمدیہ  سے  فراغت  کے بعد  آپ  مستقل طور پر جامعہ  محمدیہ گوجرانوالہ میں  مسند تدریس  پر فائز ہوئے  او ر  درس  وتدریس  سے وابسطہ  رہے  اور طویل  عرصہ جامعہ  میں  بطور  شیخ الحدیث  خدمات  سرانجام  دیتے  رہے ۔ اوائل عمرہی  سے  مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونےکی وجہ سےآپ کو علوم وفنون میں جامعیت عبور اور دسترس  حاصل تھی  چنانچہ  علماء فضلاء  ،اصحا ب منبرومحراب  اہل تحقیق  واہل فتویٰ بھی  مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتے  تھے  ۔  بے شمار  طالبانِ علومِ نبوت نے  آپ سے  استفادہ کیا حافظ  صاحب  علوم  وفنون کے  اچھے  کامیاب مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ  اچھے  خطیب  ،واعظ ، محقق ،ناقد اور محدثانہ  بصیرت اور فقاہت رکھنے و الے مفتی  ومؤلف بھی تھے عربی اردو زبان  میں  آپ نے علمی و تحقیقی مسائل پر کئی کتب  تصنیف کیں۔آپ  انتہائی مختصر اور جامع ومانع الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنے کےماہر،اندازِ بیان ایسا پر اثر کہ ہزاروں سوالوں کاجواب انکے ایک مختصر سےجملہ میں پنہاں ہوتا ،رعب وجلال ایسا کہ بڑے  بڑے  علماء ،مناظر او رقادر الکلام افراد  کی زبانیں بھی گویا قوت گویائی  کھو  بیٹھتیں۔حافظ صاحب  واقعی محدث العصر حافظ محمدگوندلوی﷫ کی علمی مسند کے صحیح وارث اورحقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔  اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے(آمین)زیر نظر کتاب  حافظ عبد لمنان نورپوری﷫ کی  حیات وخدمات پر جامع کتاب ہے ۔جسے ان کے تلمیذِ خاص  مولانا محمد طیب محمدی ﷾ (مدیر ادارہ تحقیات سلفیہ،گوجرانوالہ )  نےمرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں  مرتب موصوف نے  طویل مقدمہ تحریر کرنے کے بعد  42 ابواب قائم کیے ہیں جن  میں انہوں نے  حافظ نوری﷫ کا تعارف ،تعلیم وتعلم ،تدریس وتصنیف ،خطابت ،اساتذہ وتلامذہ  کے  علاوہ  حافظ صاحب مرحوم کی  شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ۔یہ کتاب حافظ صاحب مرحوم  کے تفصیلی تعارف اور  حیات وخدمات کے حوالے سے  گراں قدر علمی تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ صاحب  کے درجات بلند  فرمائے  اور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کانزول فرمائے  اور کتاب ہذا کے  مرتب کےعلم  وعمل میں  اضافہ اور ان کی  تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے  نوازے  (آمین) (م۔ا)
 

 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ علماء
4045 1096 حافظ عبد المنان نورپوری ؒ مختلف اہل علم

تاریخ نام ہی اس چیز کا ہے کہ اس دنیا میں زندگی گزارنےوالوں کی زندگیوں کو محفوظ کرنا تاکہ تاریخ ساز زندگیاں آئندہ آنے والی نسلوں کےلیے مشعل راہ بن سکیں اور مقصودومنزل آسان ہوجائے۔اور یہ بات بالکل عیاں ہے کہ کسی طے شدہ پروگرام اور نمونے کےمطابق کام کرنا آسان ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پہلی قوموں کے واقعات کو محفوظ کردیا گیا ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی تقسیم بھی کچھ اس طرح کی ہے کہ اس میں جنت وجہنم، بعث بعدالموت اور پہلی قوموں انبیاء وصالحین وغیرہ کے تذکرے موجود ہیں۔

لہذا نیک لوگوں کی خوبیوں  اور جامع کمالات شخصیتوں کے کارناموں کا ذکر سنت ربانی ہے۔اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئےمحدثین اور اہل علم نے اس فن میں سینکڑوں کتب تصنیف کی ہیں۔جن میں صحابہ کرام﷢، تابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین اور بہت سے اہل اللہ کی زندگیوں کے کارنامے ثبت اور محفوظ کردیئے گئے ہیں۔جو ہر وقت لوگوں کےلیے جشمۂ  ہدایت اور مینارہ نور  ہیں۔اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے ادارہ  مجلہ المکرم ایک  خصوصی شمارہ  خاندان سلفیہ کے جشم وچراغ حضرت مولانا اسعد محمود سلفی ﷾ کے حکم سے حافظ عبدالمنان نور پوری ؒ کی سوانح سے متعلق شائع کررہا ہے۔جس میں حافظ صاحب کی زندگی کے مختلف گوشوں پر قارئین کےلیے معلومات پیش کی جارہی ہیں۔ اور آپ کی خدمات علمیہ کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔خصوصی اشاعت کےسلسلہ میں  جن احباب نے مجلہ کی ادارتی ٹیم کےساتھ اس کی تیار ی میں تعاون فرمایا ہے تہہ دل سے ان کے شکر گزار ہیں۔اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں دنیا وآخرت کی بھلائیوں سے نوازے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

شعبہ نشر و اشاعت جامعہ اسلامیہ سلفیہ، گوجرانوالہ علماء
4046 3997 حافظ عبد المنان وزیر آبادی، حیات،خدمات، آثار منیر احمد سلفی

علماء علوم نبوت کے وارثوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ہماری اسلامی درسگاہیں انہی علوم ِنبوت کی درس وتدریس، تعلیم وتعلم اوراس حوالے سے تزکیۂ نفوس کے ادارے ہیں۔برصغیر میں اسلامی درسگاہوں کی ایک مستقل اورمسلسل روایت رہی ہے۔ اٹھارویں صدی میں شاہ ولی اللہ کےخاندان نے اس روایت کا سب سےروشن مرکز تشکیل دیا۔ اس خاندان کےایک چشم وچراغ شاہ محمداسحاق دہلوی سے سید نذیر حسین محدث دہلوی نے تیرہ سال تک تعلیم حاصل کی ۔شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی نے کامل 63 سال تک درس وتدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ برصغیر میں علم حدیث کی تدریس کا سب سے مضبوط مرکز اور قلعہ انہیں کی قائم کردہ درسگاہ تھی ۔جس میں شبہ قارہ کے ہر حصے سےطلبہ استفادے کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ایسے ہی تلامذہ میں ایک تلمیذ الرشید حافظ عبد المنان وزیرآبادی ہیں۔بیسویں صدی میں علوم حدیث کی روایت کومستحکم کرنے میں حافظ عبد المنان وزیر آبادی نےپنجاب میں سب سے زیاد فیض رسانی کےاسباب پیدا کیے ۔ حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادی اپنےعہد میں پنجاب میں حدیث کے سب سے ممتاز استاد تھےجن کے تلامذہ پنجاب کےہر حصے میں بالعموم اوراس علمی اور سلفی روایت کے چراغ روشن کرتے رہے۔ مولانا حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی﷫ کو اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ظاہری آنکھوں سے محروم کردیا تھا مگر ان کی دل کی آنکھیں روشن فرمادی تھیں۔ آپ کا شمار ممتاز محدثین میں ہوتا ہے شیخ الکل فی الکل سید نذیر حسین محددہلوی﷫ نےاپنے اس شاگرد کو جوعمامہ عطا فرمایا تھا اس عظیم شاگرد نے اس عمامے کاحق ادا فرمادیا۔ پوری زندگی درس حدیث دیا ۔ مسند حدیث پر فائز ہونے کے بعد آپ نے اپنی زندگی   میں 100 مرتبہ درس بخاری دیا۔ ایسی مثالیں اسلامی تاریخ میں نظر نہیں آتیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ‘‘ مولانامنیر احمد السلفی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے استاد پنجاب سید نذیر حسین محدث دہلوی کے نامور شاگرد حافظ المنان وزیر آبادی﷫ کے ابتدائی حالات،تعلیم، تحصیل علم کے لیے دوردراز کے اسفار، تحصیل علم سے فراغت کے بعد تعلیم وتدریس، ان کی زندگی کے حالات وواقعات، مسجدمدرسہ او رکتب خانہ اور محدث پنجاب کے سانحہ ارتحال کوحوالہ قرطاس کیا ہے۔ (م۔ا)

فاران اکیڈمی لاہور علماء
4047 4197 حافظ محمد عبد اللہ شیخو پوری۔ حیات، خدمات، تبلیغ حافظ محمد اسلم شاہدروی

مناظر اسلام حافظ محمد عبداللہ شیخوپوری﷫ اہل حدیث کے نامور مناظر اور مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے نائب امیر تھے۔ وہ اپنے خطابات میں مسلک اور جماعت کی ترجمانی کا حق ادا کر دیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت سی خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ ان کی وعظ و تبلیغ سے بے شمار لوگ مسلک اہلحدیث سے وابستہ ہو گئے۔ توحید، سیرۃ النبیﷺاور شان صحابہ ﷜ان کے خاص موضوع تھے۔انہوں نے اپنی پوری زندگی مسلک اور جماعت کے لئے وقف کر رکھی تھی۔  حافظ صاحب مرحوم یہ بھی کہا کرتے تھے کہ جب تک زندہ رہوں گا مرکزی جمعیت اہلحدیث کا خادم رہوں گا اور اس کا پیغام قریہ قریہ اور بستی بستی پہنچاتا رہوں گا۔ افسوس کہ وہ بعارضہ دل کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئے اور اور 23فروری 2004ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ شیخوپورہ میں مرحوم کی نماز جنازہ امیر محترم پروفیسر ساجد میر نے بڑے حزن و ملال کی حالت میں پڑھائی۔ ملک کے کونے کونے سے لوگ کمپنی باغ پہنچ گئے۔ اخبارات کے مطابق یہ شیخوپورہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔ لوگوں نے بادیدہ نم مرحوم کو سپرد رحمت باری کیا۔ان کی وفات پر وطن عزیز کے کئی نامور مضمون نگاروں اور سوانح نگاروں نے حافظ عبد اللہ شیخوپوری ﷫ کے متعلق مضامین تحریر کیے جو اخبارات، رسائل وجرائد کی زینت بنے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حافظ محمد عبد اللہ شیخوپوری حیات وخدمات‘‘ حافظ صاحب مرحوم پر لکھے گئے مختلف اہل علم کے رشحات قلم کا مجموعہ ہے جسے محترم جناب حافظ محمد اسلم شاہدروی﷾ (مصنف ومترجم کتب کثیرہ ،مرکزی رہنما مرکزی جمعیت اہل پاکستان) نے بڑی حسن ترتیب سے مرتب کیا ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول حافظ عبد اللہ شیخوپوری مرحوم کی حیات و خدمات کے متعلق مختلف شخصیات کے تحریر شدہ 13 مضامین پر مشتمل ہے۔ مضمون اول فاضل مرتب کا تحریر کردہ ہے جو اولاً ہفت روزہ ہل حدیث میں تین اقساط میں شائع ہوا تھا۔مذکور مجلہ میں اس مضمون کی اشاعت پر مضمون نگار جناب مولانا حافظ محمد اسلم شاہدروی﷾ کو حافظ صاحب مرحوم کی اہلیہ محترمہ نے مختلف تحائف سے نوازا۔ دوسرا باب میں مختلف اہل علم کے حافظ صاحب مرحوم کے بارے میں تاثرات کے متعلق ہے۔ تیسرا باب حافظ عبد اللہ مرحوم کے متعلق شائع شدہ اخباری کالموں اور ادارتی صفحات کےمضامین پر مشتمل ہے۔ چوتھے باب میں حافظ صاحب مرحوم کا نظموں او راشعار کی صورت میں تعارف و تذکرہ پیش کیاگیا ہے۔ اس باب میں محدث العصر مولانا حافظ عبد المنان نورپوری﷫ کی عربی زبان میں تحریر شدہ نظم بالخصوص قابل ذکر ہے جس میں انہوں نےعربی اشعار کی صورت میں حافظ عبد اللہ شیخوپوری﷫ کا مکمل تعارف پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے(آمین) فاضل مرتب کہ انہوں نے اپنی قیمتی مصروفیات سے کچھ وقت نکال کر   بڑی محنت سے کتاب ہذا کو مرتب کیا ہے۔ مرتب موصوف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔ اور طویل عرصہ سے مرکزی جمعیت اہل حدیث ،پاکستان سے وابستہ ہیں اور دار المعارف مبارک مسجد ،لاہور میں ریسرچ کےشعبہ میں بطور مدیر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ (م۔ا)

اہلحدیث یوتھ فورس، لاہور علماء
4048 6228 حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمۃ اللہ علیہ حیات و خدمات حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ  ہمارے سامنے ہے  لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی  اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور سوانح نگاروں کی خدمات قابلِ قدر ہیں ۔ جن  میں مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا  محمد رمصان یوسف سلفی رحمہما  اللہ  سرفہرست ہیں ۔اللہ تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت  جگہ دے  اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) زیرنظر کتاب ’’ حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمہ اللہ حیات وخدمات ‘‘مولانا  فاروق الرحمن  یزدانی حفظہ اللہ (مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) کی مرتب شدہ ہے۔  فاضل مرتب  نے اس کتاب میں  مولانا یوسف گکھڑوی کی زندگی کی بھر پور عکاسی کی ہے اور کی عمل سے بھر  پور زندگی کا انتہائی باریک بینی سے احاطہ کیا ہے اور اس کو ا نتہائی شگفتہ سلیس اور آسان زبان میں  بیان کیا ہے۔ حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمہ اللہ  کے دل آویز اور سبق آموز واقعات قلمبند کیے ہیں ۔ مختلف اہل علم اور ان کے تلامذہ ومتعلقین کے تاثرات انہی  کی زبان  میں لکھ دئیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کےزور قلم  میں مزید اضافہ  کرے ۔(آمین) (م۔ا)

سکول بک ڈپو، گوجرانوالہ علماء
4049 3251 حب رسول ﷺ اور صحابہ کرام ؓ حافظ محمد سعد اللہ

حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے ہک آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حب رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام َ‘‘ مجلہ منہاج (دیال سنگھ لائبریری ،لاہور) کےایڈیٹر جناب حافظ سعد اللہ صاحب کی کاوش ہے جوکہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب صحابہ کرام کی پاکیزہ زندگیوں کی ان دو اہم خصوصیات کی جامع ہے ۔ مصوف نے کتب حدیث وسیر سے ایسے واقعات محبتِ رسولﷺ اور اطاعت رسول ﷺ کے ایسے نقوش جمع کر نے کی سعادت حاصل کہ سعید روحیں ان کامطالعہ کرتے وقت جھوم اٹھتی ہیں۔موصوف نے اس کتاب کو مستند مآخذ ومراجع کی مدد سے تالیف کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمیں صحابہ کی طرح نبی کریمﷺ سے محبت اورآپ کی اطاعت کرنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)

زاویہ فاؤنڈیشن لاہور سیرت النبی ﷺ
4050 1326 حبیب کبریا کے تین سو اصحاب طالب ہاشمی

صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک  نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)
 

پین اسلامک پبلیشرز سیرت صحابہ
4051 6921 حجاج بن یوسف تاریخ و حقائق ڈاکٹر محمود زیادۃ

حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں  اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات  واضح ہوجاتی ہے کہ  حجاج نے بہت ظلم کیا ہے،  تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا  میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں  حجاج بن یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل  وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظر کتاب’’حجاج بن یوسف تاریخ وحقائق ‘‘ ڈاکٹر محمود زیادہ  کے ڈاکٹریٹ کے مقالہ بعنوان  الحجاج بن يوسف الثقفي المفترى عليه كا  اردو ترجمہ ہے یہ  مقالہ انہوں نے  جامع ازہر کے کلیۃ اللغۃ العربیہ میں پیش کیا  جس پر انہیں 1946ء  میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری  عنایت کی گئی بعدازاں  دار السلام ، قاہرہ نے اسے کتابی صورت میں  شائع کیا۔ حافظ قمر حسن صاحب نے اس کا رواں اردو ترجمہ کیا ہے ۔ (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز امراء و سلاطین
4052 4086 حرارت ایمان یعنی ایمان کو گرما دینے والے واقعات ابو یاسر

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔ زیر نظر کتاب ’’حرارت ایمان یعنی ایمان کو کو گرما دینے واقعات‘‘ مولانا ابو یاسر﷾ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے مکمل حوالہ جات کےساتھ واقعات پیش کیے ہیں تاکہ اپنی تسلی اور حوالہ دریافت کرنے والوں کومطمئن کیا جاسکے اور خطباء حضرات اپنے خطبات ودروس میں ان کوصحیح واقعات کو بیان کرسکیں۔فاضل مصنف نےاس کتاب کا ابتدائی عنوان اللہ تعالیٰ کی ہستی کے متعلق قائم کیا ہے او روہ صحیح بخاری کےمنتخب واقعات سے لیا گیا ہے۔ تاکہ ابتداء میں قاری اللہ تعالیٰ کے جاہ وجلال کا نقش ذہن میں رکھے ۔(م۔ا)

مکتبہ محمدیہ، لاہور قصص و واقعات
4053 3823 حرمین شریفین (چوتھا ایڈیشن) وزارت اطلاعات و مذہبی امور سعودی عرب

مکرمہ اور مدینہ منورہ دنیا کے تمام شہروں میں سب سے افضل ہیں۔مکہ اور مدینہ کی مساجد مسلمانوں کے دلوں میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ ان دونوں مقدس مقامات کی زیارت کی خواہش ہر مسلمان کے دل میں موجود ہے جس کی تکمیل سے وہ اپنی روحوں کو سرشار کرنا چاہتے ہیں۔ مکہ مکرمہ کو روزہ اول سے دینی و مذہبی اعتبار سے مرکزیت حاصل رہی ہے اس لحاظ سے یہ تمام دنیا کے انسانوں  کے لیے بالعموم اور اہل اسلام کے لیے بالخصوص تاریخی کشش رکھتا ہے۔ اس میں مسلمانوں کی قلبی تسکین کا سامان ہے۔ اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے۔ نبی  کریم ﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا۔ آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے۔ عربی زبان میں تاریخ مکہ مکرمہ اور تاریخ مدینہ منورہ کا بیان کتب تاریخ میں تو ہے ہی البتہ اردو دان طبقہ کے لیے مکہ مکرمہ کی قدیم و جدید تاریخ لکھنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب""سعودی عرب کی وزارت اطلاعات کی طرف سے شائع کی گئی ہے جس میں حرمین شریفین کی تاریخ اور عصر حاضر میں کی گئی اس کی تعمیر توسیع کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سعودی حکومت کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو اپنے اس گھر کی زیارت کی ہمت اور توفیق دے۔ آمین(راسخ)

وزارت اطلاعات و مذہبی امور سعودی عرب مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4054 2880 حرمین شریفین کا تحفظ اور یمن کا امن قاری محمد یعقوب شیخ

دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرم اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔سعودی حکومت کی حرمین  شریفین کے  تحفظ اور دنیا بھر میں  دین اسلام کی نشر واشاعت    ، تبلیغ   کے لیے خدمات  لائق تحسین  ہیں ۔سعودی عرب کا دفاع اور حرمین شریفین کا  تحفظ  عالم اسلام کے مسلمانوں کابھی  دینی  فریضہ ہے ۔ کیونکہ سعودی عرب میں  حرمین شریفین امتِ مسلمہ کےروحانی مرکز ہیں ۔حالیہ ایام میں  سعودی اور یمن  کے مسئلہ ماشاء اللہ  عالم اسلام کے مسلمانوں نے  سعودی  کے  دفاع  اور  حرمین کے تحفظ کے لیے  مثالی کردار ادا کیا  ۔ زیر تبصرہ   ’’ حرمین شریفین کا تحفظ  اور یمن کا امن‘‘ پاکستان کی  دینی جماعتوں  کے قائدین  کے خطابات   اور اخبار  ورسائل  کے ممتاز کالم  نگاروں  کے منتخب مضامین  اور کالموں کا مجموعہ ہے  جسے   جماعۃ الدعوہ   پاکستان کےمرکزی رہنما  قاری محمد یعقوب شیخ ﷾ نے   کتابی  صورت میں مرتب کیا ہے  اور دار الاندلس  نے خوبصورت انداز میں  طبع کیا ہے ۔ سعودی عرب اور  یمن  کے  معاملہ میں پاکستانی مسلمانوں کی  کاوشوں  پر مشتمل  بہترین کتاب ہے ۔اللہ تعالی ٰ  مرتب  اور ناشرین کی  اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4055 1561 حسن البیان فیما سیرۃ النعمان عبد العزیز محمدی رحیم آبادی

بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے اپنے اسلاف کے حالات او ران کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنا اس لیے ضروری ہے،تا کہ ان کے نقوشِ قدم پر چل سکیں اور زندگی میں ان سے راہنمائی حاصل کی جاسکے اوراسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھا جا سکے ۔ اس سلسلے میں برصغیر کے معروف سیرت نگار مولانا شبلی نعمانی﷫ نے امام ابو حنیفہ﷫ کی حیات و خدمات کے حوالے سے سیرۃ النعمان کے نام سے ایک کتاب تصنیف فرمائی جس میں نے انہوں نے امام صاحب کے مناقب وخوبیاں بیان کر نے کے ساتھ ساتھ اصولِ حدیث او راکابر محدثین وعلماء اہل اصول پر نقد جر ح بھی کی ،تومولانا شبلی کے معاصر شیخ الکل فی الکل مولانا سید نذیر حسین محدث دہلو ی ﷫کے تلمیذ خاص علامہ محمد عبد العزیز رحیم آبادی ﷫ نے سیرۃ النعمان کے جواب میں حسن البیان فیما سیرۃ النعمان کے نام سے کتاب تصنیف کی ، جس میں انہوں نے مولانا شبلی نعمانی کی طرف سے سیرۃ النعمان میں حدیث اور محدثین پر کی جانے والی نقدو جرح کا علمی وتحقیقی اور تنقیدی جائز لیا ہے او ر بعض ایسی علمی اور مضبوط گرفتیں کی ہیں کہ جن کا لوہا علامہ شبلی  کوبھی مانے بغیر چارہ نہ رہا ۔اور بعد والی طبع میں مولانا شبلی نے خو د ہی اس کی اصلاح کردی۔ حسن البیان پہلی دفعہ 1311ھ میں مطبع فاروقی دہلی سے طبع ہوئی ۔زیر نظر طبع مکتبہ ثنائیہ سرگودھا کی ہے، جس میں مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ کی تصدیر اور شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی﷫ کاعلمی مقدمہ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کے سلسلے میں ان علماء کی کوششوں کوقبول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا ائمہ اربعہ
4056 1557 حسنت جمیع خصالہ طالب ہاشمی

قرآن حکیم فرقان مجید اس حقیقت کی واضح شہادت دیتا ہے کہ ابتدائے آفرنیش سے لے سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد ﷺ کی بعثت تک نبوت ورسالت کا سلسلہ برابر جاری رہا۔ اللہ تعالی نےہر زمانے میں ہر قوم او رہر ملک میں خلقِ خدا کی ہدایت کے لیے اپنے پیغمبر بھیجے ۔او راللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو انبیاء کرام کی مقدس جماعت میں بہت سے امتیازی خصائص سے سرفراز فرمایا ۔ رحمت عالم ﷺ کی سیرت طیبہ آپﷺ کا اسوۂ حسنہ اور اوصاف وکمالات ایسے پاکیزہ موضوع ہیں جس پر قرن ِاول سے لے کر آج تک دنیاکی تقریبا سبھی زبانوں میں ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں او ران شاء اللہ قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ زیر نظر کتاب معروف سیرت نگار محترم طالب ہاشمی کی تصنیف ہے ۔ طالب ہاشمی صاحب اس کتاب کے علاوہ بھی سیرت النبی ﷺ پر بڑوں او بچوں کے لیے کئی گرانقدر کتابیں لکھ چکے ہیں ۔بعض خوصیات کی بنا پر یہ کتاب منفرد حیثت کی حامل ہے اس میں فاضل مصنف نے آنحضورﷺ کی فضائل،خصائل،شمائل اور اسوۂ حسنہ کے مختلف پہلوؤں پر ایسے بلیغ اور عام فہم انداز میں روشنی ڈالی ہے کہ قاری کے دل میں جہاں حبیب کبریا ﷺ سےبے پناہ محبت اور عقیدت کے جذبات موجزن ہوجاتے ہیں وہاں حضور ﷺ کے اسوۂ حسنہ کومشعل راہ بنانے کا داعیہ بھی پیدا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کتاب کو حضور ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنے کا ذریعہ بنا دے آمین (م۔ا)

 

 

القمر انٹر پرائزر، لاہور سیرت النبی ﷺ
4057 4257 حضرت ابراہیم ؑ امام انسانیت محمد رضی الاسلام ندوی

سیدنا حضرت ابراہیم﷤ اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم﷤ کا تذکرہ موجود ہے۔ قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم﷤ کا اسم گرامی آیا ہے۔ اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے۔ حضرت ابراہیم ﷤نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی۔ جب حضرت ابراہیم﷤ پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کو ابراہیم﷤ کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل و رسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم﷤ کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’حضرت ابراہیم ﷤ امام انسانیت‘‘ سہ ماہی علی گڑھ کے مدیر معاون جناب ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی﷾ مصنف ومرتب کتب کثیرہ کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کا بیشتر حصہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ اور دیگر مجلات میں شائع ہو چکا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم کی شخصیت کا محض تاریخی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اور پیغام کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کی تالیف میں سب سے زیادہ استفادہ قرآن وحدیث سے کیا گیا ہے۔ بائبل، کتب تاریخ و سیرت اور کتب قصص الانبیاء وغیرہ سے بھی ضروری حد تک فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ سیدنا ابراہیم﷤ کے حوالے سے یہ ایک مستند اور جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی سیرت انبیا
4058 1598 حضرت ابو سفیان اور ان کی اہلیہ ؓ محمد نافع

انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت رکھنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام وصحابیات کی سیرت اور ان کے واقعات اہل ایمان کے لیے آئیڈیل ہیں۔ صحابہ کرام کی﷢ کی سیرت وسوانح کے حوالے سےعربی اردو میں کئی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب مولانا محمدنافع ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انھو ں حضرت ابوسفیان ﷺ اور ان کی اہلیہ ہندبنت عتبہ کے سوانح مختصراً ذکر کرتے ہوئے بعض شبہات کا ازالہ بھی کردیا ہے ۔حضرت ابو سفیان﷜ نبی کریم ﷺکی سسر تھے کاتب وحی سیدنا معاویہ ﷜ او رام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے والد تھے ۔حضرت ابو سفیان اور ان کی اہلیہ ہند بنت عتبہ اور ان کے بیٹے حضرت یزید بن ابی سفیان ﷜ فتح مکہ کے موقع پر دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے ۔ فاضل مؤلف نے اس کتاب میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا، حضرت یزید بن ابی سفیان ﷜ کا تذکرہ بھی شامل کیا ہے اللہ تعالی اہل اسلام کو صحابہ کرام﷢ کی زندگیوں کے مطابق زندگی بسر کرنےکی توفیق دے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الکتاب لاہور سیرت صحابہ
4059 4694 حضرت ابوبکر صدیق ؓکے 100 قصے محمد صدیق منشاوی

انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار ، امارت ، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھالی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے اور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے ۔سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں کئی نامور اہل قلم نے محفوظ کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حضرت ابو بکرصدیق کے 100 قصے ‘‘ شیخ محمد صدیق المنشاوی کی عربی تصنیف ’’مائة قصة من حياة أبي بكر رضي الله عنه‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔جوکہ خلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق کے ان دلچسپ سو قصوں اور واقعات پر مشتمل ہے جو انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں راہنمائی فراہم کرتے ہیں کیونکہ سلف صالحین اور اکابرین امت کے قصص واقعات کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کو پڑھ کر نہ صرف یہ کہ ایمان بڑھتا ہے بلکہ عاجزی وانکساری ، صدقہ وخیرات ، زہد وعبادات اور اصلاح نفس جیسے بے شمار اسباق تازہ ہوتے ہیں ۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور سیرت صحابہ
4060 6313 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ قاری محمد قاسم قاسمی

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ  عظیم  صحابی رسول  ہیں جن سے سب سے زیادہ روایات مروی ہیں۔آپ حافظہ کا پہاڑ تھےاور اپنی زندگی کا اکثر حصہ نبی کریم کی صحبت میں گزارتے تھے اور احادیث یاد کرتے رہتے تھے۔ لیکن بعض نا عاقبت اندیش  لوگوں نے آپ کی ہستی کو بھی غیر فقیہ کا لقب دے کر ان کی احادیث سے جان چھڑا لی ہے۔ محترم جناب   قاری محمد قاسم قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب  میں  سیدنا ابو ہریرہ رضی  اللہ تعالیٰ کے حالاتِ زندگی ،ان کے کارہائے نمایاں، روایت حدیث میں ان کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قاری کوچہ رحمٰن دہلی سیرت صحابہ
4061 4606 حضرت خالد بن ولید ؓ(اللہ کی تلوار) صادق حسین صدیقی سر دھنوی

سیدنا خالد بن ولید﷜ قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبیﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضورﷺ نے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید﷜ نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید ﷜ کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کے لئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد ﷜ نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔معرکہ یمامہ میں آپ نے صرف تیرہ ہزار فوجیوں کے ساتھ مسیلمہ بن کذاب کی لاکھوں کی فوج کو شکست دی۔ حضرت خالد بن ولید ﷜ جب بستر علالت پر تھے تو آپ نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہا۔” میں نے ان گنت جنگوں میں حصہ لیا۔ کئی بار اپنے آپ کو ایسے خطروں میں ڈالا کہ جان بچانا مشکل نظر آتا تھا لیکن شہادت کی تمنا پوری نہ ہوئی۔میرے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہیں کہ جہاں تلوار‘ تیر یا نیزے کے زخم کا نشان نہ ہو۔ لیکن افسوس ! موت نے مجھے بستر پر آدبوچا۔ میدان کار زار میں شہادت نصیب نہ ہوئی۔“آپ نے جنگ احد سے خلیفہ ثانی امیر المومنین سید نا عمر فاروق ﷜ تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری''۔سیدنا خالدبن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق ﷜ کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کےہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حضرت خالد بن ولید﷜ اللہ کی تلوار‘‘ صادق حسین صدیقی کی تصنیف ہے۔ جوکہ اسلامی تاریخ کے اولو الععزم شمشیر آزما اور عبقری صفت جرنیل اہل کفار سے نا قابل شکست جنگیں لڑنے والے تاریخ اسلام کے نامور فرزند عظیم المرتبت مجاہد، سپہ سالار اور اللہ تعالیٰ کی ناقابل شکست تلوار کی داستان جو اللہ نے مشرکین اور کفار کے لیے بے نیام کردی تھی کی داستان حیات اور انکے جنگی حالات پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو ناول کے انداز میں تحریرکیا ہے اور قارئین کی دلچسپی کے لیے نایاب تاریخی تصاویر بھی اس میں شامل کی ہیں۔ (م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم سیرت صحابہ
4062 3802 حضرت خضر تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹر غلام قادر لون

قرآن کی سورۃ کہف میں ہے کہ حضرت موسی   اپنے خادم ’’جسے مفسرین نے یوشع لکھا ہے‘‘ کے ساتھ مجمع البحرین جارہے تھے کہ راستے میں آپ کی ملاقات اللہ کے بندے سے ہوئی۔ حضرت موسی نے اس سے کہا کہ آپ اپنےعلم میں سے کچھ مجھے بھی سکھا دیں تو میں چند روز آپ کے ساتھ رہوں۔ بندے نے کہا کہ آپ جو واقعات دیکھیں گے ان پر صبر نہ کر سکیں گے۔ اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کرنا۔ اس قول و قرار کے بعد دونوں سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں اللہ  کے بندے نے چند عجیب و غریب باتیں کیں۔ کشتی میں سوراخ ، ایک لڑکے کا قتل اور بغیر معاوضہ ایک گرتی ہوئی دیوار کو سیدھا کرنا، جس پر حضرت موسی سے صبر نہ ہو سکا اور آپ ان باتوں کا سبب پوچھ بیٹھے۔ اللہ کے بندے نے سبب تو بتا دیا ۔ لیکن حضرت موسی کا ساتھ چھوڑ دیا۔احادیث مبارکہ میں اس خاص بندےکا نام’’ خضر ‘‘آیا ہے  اور مفسرین کی اکثریت کے نزدیک اس سے مرادحضرت خضر  ہیں۔مفسرین نے حضرت خضر کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم  کی ہیں۔انہوں نے  واقعات  وروایات کی چھان بین کرکے  ان کے احوال زندگی معلوم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مورخین نے حضرت  خضر کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی ہے  اورعلماء نے ان کی وفات وحیات پر کتابیں تحریر کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حضرت خضر تحقیق کی روشنی میں ‘‘ڈاکٹر غلام قادر لون صاحب نے  بڑی عرق ریزی اور محنت شاقہ سے تحریرکی ہے اور مستند حوالوں اور حواشی  کی روشنی میں حضرت خضرت  خضر   کا  نام  ونسب  اور حالات زندگی ، حضرت خضر اور موحضرت  موسیٰ   کا  واقعہ  اور ان کے  متعلق  دیگر کے معلومات کو  تحقیقی انداز میں مرتب کیا ہے ۔اورآخر میں مختصراً حضرت الیاس    کابھی تذکرہ کیا ہے ۔(م۔ا)

القلم پبلی کیشنز کشمیر سیرت انبیا
4063 2459 حضرت سلمان فارسی ؓکا ہدایت کی جانب سفر میاں انوار اللہ

حضرت سلمان فارسی  رسول اللہ ﷺکے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ نبی ﷺکے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشینگوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ حضرت محمد ﷺ کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔ سلمان فارسی   ایران کے شہر اصفہان کے ایک گاؤں روزبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا۔ مگر حضرت سلمان فارسی   کا دل سچ کی تلاش میں تھا۔ پہلے آپ نے عیسائیت اختیار کی اور حق کی تلاش جاری رکھی۔ ایک عیسائی راہب نے انہیں بتایا کہ ایک سچے نبی کی آمد قریب ہے جس کا تذکرہ  پرانی مذہبی کتابوں میں موجود ہے۔ اس راہب نے اس نبی کا حلیہ اور ان کے ظہور کی ممکنہ جگہ یعنی مدینہ کے بارے میں بھی بتایا جو اس وقت یثرب کہلاتا تھا ۔ یہ جاننے کے بعد حضرت سلمان فارسی نے مدینہ جانے کی کوشش شروع کر دی۔ مدینہ کے راستے میں ان کو ایک عرب بدوی گروہ نے دھوکے سے ایک یہودی کے ہاتھ غلام کے طور پر بیچ دیا۔ یہ یہودی مدینہ میں رہتا تھا چنانچہ حضرت سلمان فارسی  مدینہ پہنچ گئے اور اس یہودی کے باغ میں سخت محنت پر مجبور ہو گئے۔ کچھ عرصے کے بعد آ پ  ﷺمکہ شہر سے ہجرت کر کے مدینہ آئے ہیں۔ تو سلمان فارسی نے ان کی خصوصیات سے فوراً پہچان لیاکہ یہی اللہ کے سچے نبی ہیں۔ انہوں نے مہر نبوت بھی ملاحظہ کی۔ اسی وقت انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔اس وقت  حضرت سلمان  ایک یہودی کے غلام تھے ۔ آپ ﷺنے خود اپنے مبارک ہاتھوں سے تقریبا 300 پودے یہودی کے باغ میں لگاکرحضرت سلمان  کو آزاد کرایا۔ا ن کے بارے میں ارشاد نبوی  ہے کہ: اگر ایمان ثریا کے پاس بھی ہوگا تو اس کی قوم کے لوگ اس کو ضرور تلاش کر لیں گے۔ غزوہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی کے موقع پر حضرت سلمان سب سے زیادہ سرگرم تھے ۔ اس پر مہاجرین نے کہا کہ’’ سلمان ہمارا ہے‘‘انصار نے یہ سنا تو کہا ’’سلمان ہمارا ہے‘‘۔ نبی ﷺ  تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺنے فرمایا ’’ سلمان ہمارے اہل بیت میں سے ہے ‘‘ اس لیے  حضرت سلمان کو مہاجرین یا انصار کے بجائے اہل بیت میں شمار کیا گيا۔غزوہ خندق کے دوران جب مسلمان شدید خطرے میں تھے، حضرت سلمان فارسی  نے مشورہ دیا کہ مدینہ کے ارد گرد خندق کھودی جائے چنانچہ خندق کھودی گئی جس نے مشرکین کو حیران کر دیا کیونکہ یہ طریقہ اس سے پہلے عرب میں استعمال نہیں ہوا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’ حضرت سلمان  فارسی  کا ہدایت کی جانب سفر‘‘ محترم جناب  میاں انوار اللہ  صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں   نے  اسلام کی خاطر حضرت سلمان فارسی     کے ایمان افروز تفصیلی حالات وواقعات، ان  کے  فضائل ومناقب او ران سے مروی احادیث کو   جمع کردیا ہے ۔ (م۔ا)
 

مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد سیرت صحابہ
4064 2503 حضرت سیدنا بلال بن رباح ؓ عباس محمود العقاد

حضرت بلال بن رباح  المعروف بلال حبشی، رسول اللہﷺکے مشہور صحابی تھےاور  اسلام کے پہلے مُوّذن تھے۔ شروع میں ایک کافر کے غلام تھے۔ اسلام لے آئے جس کی وجہ سے طرح طرح کی تکلیفیں دیئے جاتے تھے ۔ امیہ بن خلف جو مسلمانوں کا سخت دشمن تھا ان کو سخت گرمی میں دوپہر کے وقت تپتی ہوئی ریت پر سیدھالٹاکر ان کے سینہ پرپتھر کی بڑی چٹان رکھ دیتا تھا تاکہ وہ حرکت نہ کر سکیں اور کہتا تھا کہ یا اس حال میں مرجائیں اور زندگی چاہیں تو اسلام سے ہٹ جائیں مگر وہ اس حالت میں بھی اَحد اَحدکہتے تھے یعنی معبود ایک ہی ہے۔ رات کو زنجیروں میں باندھ کرکوڑےلگائے جاتے اور اگلے دن ان زخموں کو گرم زمین پر ڈال کر اور زیادہ زخمی کیا جاتا تاکہ بے قرار ہو کر اسلام سے پھر جاویں یا تڑپ تڑپ کر مر جائیں ۔ عذاب دینے والے اُکتا جاتے۔ کبھی ابو جہل کا نمبر آتا۔ کبھی امیہ بن خلف کا، کبھی اوروں کا، اور ہر شخص اس کی کوشش کرتا کہ تکلیف دینے میں زور ختم کر دے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓنے اس حالت میں دیکھا تو اُن کو خرید کر آزاد فرمایا۔ رسول کریم ﷺکے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ جنگ بدر میں آپ نے امیہ بن خلف کو قتل کیا۔ نبی ﷺنے اذان کہنے کے لیے حضرت بلالؓ  کو مقرر فرمایا۔ سفر میں رسول اللہ ﷺ کے کھانے پینے کا انتظام حضرت بلال کے سپرد ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی  وفات کے بعد حضرت عمر  کے اصرار پر صرف ایک دفعہ اذان کہی۔ لیکن  اس روز اذان میں جب نبی  ﷺکا نام آیا تو غش کھا کر گر پڑے۔ سیدنا بلال   کے اسم  گرامی سے مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی آشنا ہیں ۔ مغربی مفکروں ، ادیبوں اور دانشوروں نے حضرت بلال ﷺ کی شخصیت  وکردار پر اور بحیثیت مؤذن رسول  ﷺ اور خادم الرسول  کےعنوانا ت سے مقالے بھی لکھے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ حضرت بن رباحؓ ‘‘ ایک انگریز ادیب  کی تصنیف ہے جسے  مصر کے نامور سیرت نگار ، مؤرخ اورمحقق جناب عباس محمود العقاد نےعربی میں منتقل کیا  اور اس انگریز  مصنف کی فرد گزاشتوں اور منجلہ غلطیوں کی تصحیح  واصلاح بھی کی ہے ۔(م۔ا)
 

ادبستان، لاہور سیرت صحابہ
4065 6356 حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ محمود الرشید حدوٹی

انبیاء ورسل  کے بعد اس کائنات میں سب سے  اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ ہیں ۔ سیدنا  ابو بکر صدیق﷜ ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو  رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی  اور زندگی  کی آخری سانس تک  آپ ﷺ کی خدمت  واطاعت کرتے رہے  اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت  ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت  کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے  منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ  کے رسول  ﷺ نے حکماً اان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے  کھڑا کیا۔خلیفہ راشد اول سیدنا  صدیق اکبر ﷜ نے رسول اللہ ﷺ  کی حیاتِ مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ  دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ کی شخصیت پر  لگی ہو ئی تھیں۔امت  نے  بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ زیر نظر کتاب’’ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی(شیح الحدیث ومہتمم جامعہ رشیدیہ ، مناواں ، لاہور )  کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے قرآن کریم  روشنی میں سیدنا ابو بکرصدیق ﷜ کی شان اورمنقبت بیان کی  ہے  اور اسی طرح احادیث رسول کی روشنی میں سیدنا ابوبکر صدیق﷜ کےفضائل ومحاسن عمدہ پیرائے میں پیش کرنے کے علاوہ مفسرین کرام اور محدثین عظام کی آراء بھی بیان کی  ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ رشیدیہ لاہور سیرت صحابہ
4066 4609 حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی، شخصیت و حکمت کا ایک تعارف ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے۔ وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔ آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے۔ ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔ اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی شخصیت وحکمت کا ایک تعارف‘‘ شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پرو فیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ اس کتابچہ انہوں نے فکر ولی اللّٰہی کےبنیادی اور مستقل پہلووں پر توجہ مرکوز رکھی ہے او ران کے بعض ثانوی افکار اور وقتی کارناموں سے بحث نہیں کی گئی۔ تجزیہ وتحلیل سے ضروری کام لیا ہے اور تنقید وتبصرہ سے عمداً کریز کیا ہے۔ (م۔ا)

شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل، ادارہ علوم اسلامیہ، مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ علماء
4067 5381 حضرت عثمان ؓکے سرکاری خطوط خورشید احمد فاروق

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیما﷤  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیما ن﷤ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عثمان ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  خلیفہ ثالث امیر المومنین سیدناعثمان غنی ﷜کی  طرف  منسوب ستر سے زائد خطوط شامل   ہیں۔ فاضل مصنف  نے ان خطوط  کو مختلف کتب سیر وتاریخ سے تلاش کر کے اس میں   بحوالہ جمع کیا ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور سیرت صحابہ
4068 1798 حضرت عمر کا قائدانہ کردار قاری روح اللہ مدنی

سیدنا فاروق اعظم ﷜کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ  کاوہ روشن باب ہے جس  نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ  دیا ہے ۔ آپ  نے حکومت کے انتظام  وانصرام  بے مثال عدل  وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ  ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی  او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے  کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے  سے  قاصر ہے۔ انسانی  رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق  وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم  ﷜ کا  ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے  پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ  سادگی فروتنی  اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے  دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے  جس  نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ  بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر  فاروق ﷜  کے اسلام لانے اور  بعد کے  حالات احوال اور ان کی  عدل انصاف  پر مبنی حکمرانی  سے اگاہی کے لیے  مختلف اہل  علم  اور مؤرخین نے  کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)  وغیرہ کی کتب  قابل ذکر  ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ حضرت عمر فاروق ﷜کا قائدانہ کردار‘‘ محترم قاری روح اللہ مدنی ﷾‘‘ کی  سیدنا حضرت  عمر بن  خطاب ﷜ کی سیرت  واحوال  کے متعلق  مختصر مگر جامع  کتاب ہے ۔ فاضل  مصنف نے  ایمان افروز اور دلکش  اسلوب میں  امیر المؤمنین  حضر  ت عمر فاروق ﷜ کی سیرت معطرہ کے رنگ برنگ پاکیزہ مناقب ،روح پرور رعایا پروری کے وقعات  کو بڑے  احسن انداز  بیان  میں کیا ہے  ۔اللہ تعالی ان  کی اس کاوش  کو قبول فرمائے  ۔اور تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام﷢  کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق اور  عالم اسلام کے  حکمرانوں  کو سیدنا عمر فاروق ﷜کے نقشے قدم  پرچلنے  کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا) 

دار القدس پبلشرز لاہور سیرت صحابہ
4069 1018 حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ عبد العزیز سید الاہل

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا زمانہ خلافت مختصر ہونے کے باوجود کمال سے بھرپور اور اعمال صالحہ سے آراستہ و پیراستہ تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا عہد خلافت لوگوں کے لیے پرسکون اور پر امن زمانہ تھا۔ سیرت کی بہت سی کتابوں میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں دو کتب سب سے ممتاز نظر آتی ہیں۔ جن میں سے ایک مؤرخ ابن جوزی کی ’سیرت عمر بن عبدالعزیز‘ جبکہ دوسری ابن الحکیم کی’سیرت عمر بن عبدالعزیز‘ہے۔ یہ دونوں کتب چونکہ قدیم ہیں اس لیے ان کا اسلوب بھی قدیم ہے ان میں تنقید اور بحث و مباحثہ سے گریز کرتے ہوئے روایات کو جمع کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں مصنف نے ان کتب کے واقعات و روایات کو جدید اسلوب میں پیش کیا ہے۔ ان کتابوں میں بیان کردہ تقریباً تمام اہم واقعات اس کتاب کا حصہ ہیں۔ جس میں عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی پوری تاریخ جمع ہو گئی ہے اور مدت خلافت کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ نیز آپ رحمۃ اللہ علیہ  کے لا زوال کارنامے تفصیل کے ساتھ قلمبند کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت تابعین
4070 4556 حضرت عمر بن عبد العزیز  ( کامران اعظم سوہدروی ) کامران اعظم سوہدروی

امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز ﷫ کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حضرت عمربن عبد العزیز ﷫ عمرثانی کی حیثیت سےابھرکر سامنے آئے ۔جیسے سیدنا عمرفاروق اعظم نےاپنے 10 سالہ عہد خلافت میں ہزاروں مربع میل پر فتح حاصل کی۔حضرت عمر بن عبد العزیز نےگو اڑھائی سال خلافت کوسنبھالا مگر انہوں نے بھی متعدد علاقوں کو فتح کر کے اسلامی حدود میں شامل کیا۔ انہوں نے جہاد کے علاوہ دعوت الی اللہ پر بھی خاصہ زور دیا اور کفر کےدلوں کو اسلام کی برکات سےآراستہ کر کے ان کو دین اسلام میں داخل کیا ۔حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫‘‘امیر المومنین خلفیہ راشد سیدنا عمرفاروق کے حقیقی جانشین عمرثانی کی سیرت وخدمات اور خلافت کے حالات واقعا ت پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب جناب کامران اعظم سوہدروی کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب کو تیرا ابواب میں تقسیم کیا ہے۔دلچسپ پیرائیوں اور عنوانات باندھ کر حضرت عمربن عبدالعزیز ﷫ کی پوری حیات کے ہر پہلو کو بحوالہ درج کیا ہے اور حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫ کی صحیح تصویر کشی کی ہے ۔ کہیں غلو یا تنقیص کا عنصر نہیں ہے ۔یہ کتاب مناسب معلومات پر مبنی ہے جو بے جاتطویل واختصارسے مبرّا ہے۔ فاضل مصنف نے پوری کتاب میں دلچسپی کو برقرار رکھا ہے ۔(م۔ا)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور سیرت صحابہ
4071 6973 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر مقالہ پی ایچ ڈی ممتاز احمد سالک

زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر‘‘ محترم جناب ممتاز احمد سالک صاحب کا دکتورہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے تقریبا18؍سال قبل جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے تفسیر،حدیث،فقہ و سیرت،تاریخ و مغازی کی کتب سے استفادہ کر کے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت کی روشنی میں جدید ترین سیاسی ،انتظامی اور معاشی مسائل کا جائزہ لینے کی اور اس کے حل میں رہنمائی لینے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ یہ تحقیقی مقالہ 8؍ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب سیرت صحابہ
4072 6563 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے 100 سو قصے محمد صدیق منشاوی

انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ ،سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ایک سلیم الفطرت شخص اپنے ارد گرد پیش آمدہ حادثات وسانحات میں غور کرتا ہے اور اس کے مبادیات ومقدمات اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا تتبع کرتا ہے،تاکہ مثبت ومنفی پہلوؤں کو واشگاف کرے ۔اور پھر اپنے ہدف ومقصد کے حصول میں وہ ان منفی پہلوؤں سے اجتناب کرتا ہے اور مثبت پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے۔اور سلف صالحین کےقصص وواقعات پڑ ھ کر نہ صرف یہ کہ ایمان بڑھتا ہےبلکہ عاجزی وانکساری ، صدقہ وخیرات ، زہد وعبادات اور اصلاح نفس جیسے بےشمار اسباق تازہ ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے 100کے قصے ‘‘ شیخ محمد صدیق المنشاوی کی تصنیف مئة قصة من حياة عمر رضي الله عنه کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےان دلچسپ سو قصوں اور واقعات کو باحوالہ جمع کیا ہے جس سے انسانی زندگی کےمختلف شعبوں میں راہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور قصص و واقعات
4073 2409 حضرت فضیل بن عیاض عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

اولیاء اللہ سے محبت وعقیدت ان کی عزت وتعظیم ورانکی  قدر ومنزلت کااحترام جزوایمان اور دین اسلام کا حصہ ہے  ان کے حالات ومقالات اوران کی سیرت کے نقوش رہبروان راہ اور آخرت کےلیےمشعلِ راہ ہیں۔محدثین  نےدین ِاسلام اورحدیث کی حفاظت کےلیے جو  خدمات سرانجام دی ہیں ان کےاثرات تاقیامت باقی رہیں گے یہ لوگ صرف محدث فقیہ اور مصنف ہی نہ تھے بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کاعملی نمونہ  بھی  امت کےسامنے پیش کیا اور صحیح طور پر ورثۃ الانبیاء بن کر دکھایا۔ ان محدثین میں کچھ ایسی ہستیاں بھی تھی جو زہد وتقویٰ میں ضرب المثل تھیں اور ان کے زہد وتقویٰ کےاثرات ان کےتلامذہ میں منتقل ہوگئے ان میں فقراء میں حضرت فضیل بن  عیاض﷫ بھی ممتاز تھے جن کےزہد وتقویٰ نے عوام  سے آگے گزر کر خلفاء وملوک اور امراء وزراء کو متأثر کیا  اور اپنے تلامذہ کا  ایک ایسا گروہ  چھوڑ گیے جو حلیۃ الاولیاء اور دیگر کتبِ زہد کی زینت بنے۔ زیر نظر کتاب’’حضرت فضیل بن عیاض ‘‘ مولانا عبدالرحمن  مالیرکوٹلوی﷫ کی کاوش ہے جس میں انہوں  نے  فضیل بن عیاض کے  محض قصے و کہانیاں درج نہیں کیں بلکہ  ان کےزہد وتقویٰ کے نمونے   بیاض اوراق پر بکھیر دئیے ہیں کہ عوام خواص ان سےمستفید ہوسکتے ہیں۔ خاص طور حضرت  فضیل   کی  مرویات  خاص عنوانات کےتحت مرتب کردی ہیں اور حتی الوسع ان کی تخریج بھی کردی ہے  تاکہ فن  حدیث میں بھی   حضرت فضیل بن عیاض کو ایک  محدث کے لباس میں دیکھا جاسکے۔ اردو زبان میں  حضرت فضیل بن عیاض کے  تفصیلی حالات وواقعات  جاننے کے لیے یہ  ایک منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے اوران کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

 

رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد علماء
4074 5542 حضرت محمد ﷺ منتخب کتابیات اردو کتب و مقالات شیر نوروز خان

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حضرت محمدﷺ منتخب کتابیات اردو کتب ومقالات‘‘ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد کے چیف لائبریرین جناب شیر نورز خان کی برس ہا برس کی شبانہ روز محنت سے تیار ہونے والا شاہکار ہے۔کتابیات کو انگزیزی زبان میںBibliography کہتے ہیں اس سے مراد کتابوں یا غیر کتابی مواد کی وہ فہرست جو ان کے مآخذ کا پتہ دےیاکتابی یا غیر کتابی مواد کی فہرستوں کی تیاری کسی خاص مبحث کے متعلق کتابوں کی فہرست اسے فہرستِ کتب، کتاب نامہ، کتاب شناسی، کتاب نما سے بھی موسم کیا جاتا ہے۔مرتب موصوف نے سیرت النبی ﷺ کے متعلق تقریباً 45 موضوعات کے تحت اس سے متعلقہ کتب کے نام اس کتاب میں درج کیے ہیں ۔مرتب کی یہ کاوش لائق تحسین ہے۔اس کتابیات سیرت سے اہل علم وتحقیق ، بالخصوص اس فن میں تحقیق کرنے والوں خاص طور پر ایم فل اورڈاکٹریٹ کے محقق طلبہ وطالبات کو نہ صرف موضوع ِ تحقیق کے انتخاب میں خاصی مدد ملے گی بلکہ اردو میں سیرت طیبہ کے تمام علمی ذخیرہ تک ان کی رسائی آسان ہوجائے گئی ۔راقم کے پاس یہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ ہے دوران تبصرہ چند مقامات سے ملاحظہ کیا تو معلوم ہواکہ فاضل مرتب نے اردو کتب سیرت کا مکمل احاطہ نہیں کیا مثلاً عمومی کتب سیرت میں ڈاکٹر مہدی رزق اللہ کی کتاب’’ السیرۃ النبویہ فی ضوء مصادر الاصلیہ‘‘ کا اردو ترجمہ سیرت نبوی کےنام شائع ہو ا ہے اس کا نام اس کتاب میں موجود نہیں ہے اور اسی طرح مولانا منیر قمر ﷾ کی کتاب ’’ سیرت امام االانبیاء‘‘ کا بھی نام نہیں ہے ۔ مجلہ رشد ،لاہور کے حرمت رسول نمبر جون 2008ءکا بھی تذکرہ نہیں ہے ۔ اور مولد النبی کے ضمن میں مولانا منیر قمرصاحب کی کتاب’’ صحیح تاریخ ولادت مصطفیٰﷺ اور عطاء الرحمٰن صاحب کتاب ’’ جشن عید میلاد النبیﷺ کی تاریخی وشرعی حیثیت ‘‘مولانا محمد طیب محمدی صاحب کی کتاب’’ اللہ کی قسم جشن عید میلاد النبی قرآن وحدیث سے ثابت نہیں‘‘ کا بھی تذکر ہ نہیں ہے جن کتب کا میں نے ذکر کیا ہے یہ ساری کتابیں الحمد للہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہیں ۔کتاب کی مکمل ورق گردانی سے کئی کتب ومضامین سیرت کا علم ہوسکتا ہے کہ جن کو اس کتاب میں شامل نہیں کیاگیا۔اس کتاب میں مذکور کتب سیرت کے ناموں کو حروف تہجی کے اعتبار سے پیش کردیا جاتا تو زیادہ مفید تھا ۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4075 2458 حضرت معاویہ ؓاور تاریخی حقائق محمد تقی عثمانی

سیدنا معاویہ  ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابت وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی   کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔اور امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ تاریخ کی روشنی میں اصل حقیقت کو واضح کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" حضرت معاویہ  اور تاریخی حقائق " مسلک دیو بند سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے معروف عالم دین محترم  مفتی محمد تقی عثمانی صاحب  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے صحابی رسول سیدنا معاویہ   کی سیرت،آپ کے فضائل ومناقب ،آپ کے عہد حکومت کے حالات کو بیان کرتے ہوئے  آپ پر کئے گئے  مخالفین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے،جس میں سے پہلا حصہ سیدنا امیر معاویہ  پر اعتراضات  کے علمی جائزے ،دوسرا حصہ ترجمان القرآن لاہور کے اعتراضات کے جواب جبکہ تیسرا حصہ سیدنا امیر معاویہ   کی سیرت ومناقب پر مبنی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ معارف القرآن کراچی فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4076 6479 حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی حیات و خدمات عبد المعید مدنی

شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫(1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہیں۔ آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں اور ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں پانچ سال قیام کیااور دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔  آخری سال ۱۲۴۶ھ میں ان کے  استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی﷫ نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی ﷫سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا ۔ عالمِ اسلام بالخصوص برصغیر کے مختلف علاقوں او رخطوں کے بے شمار تلامذہ کو آپ سے فیض یابی کا شرف  حاصل ہوا۔میاں صاحب کی وفات کو 114؍سال بیت چکے  ہیں ۔آپ کی حیات و خدمات کے   حوالے اب تک متعد د کتب اور سیکڑوں  مضامین لکھ  جاچکے ہیں ۔ زیر نظر  کتابچہ  ’’حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ  حیات وخدمات‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔یہ کتابچہ دراصل  فضیلۃ الشیخ عبد  المعید عبد الجلیل المدنی حفظہ اللہ  کےجمعیت اہل حدیث،دہلی کے زیر اہتمام  سید نذیر حسین محدث دہلوی کے متعلق مارچ   2017ء میں منعقدہ    دوروزہ انٹرنیشنل سیمینار میں  پیش کئےگئے خطبۂ صدارت کی  کتابی صورت ہے۔(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند علماء
4077 5215 حضور پاک ﷺ کا جلال و جمال امیر افضل خان

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حضور پاکﷺ کا جلال و جمال‘‘ حضور پاکﷺ کے سپاہی امیر افضل خان کی ہے۔ جس میں ستائیس ابواب کی صورت میں اسلامی اور غیر اسلامی فلسفہ حیات،بعثت رسولﷺکی ساری حیات مبارکہ تمام پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے اسلام کا دفاع کیا ہے غیراسلامی فلفسات اور دیگر پروپیگنڈوں سے، کتاب کے آخر میں اسلامی نظام حکومت و حاکم وقت اور لوگوں کی ذمہ داریوں کو بیان کیا ہے۔ آپ کی حیات مبارکہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا انہیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

القرآن الحکیم ریسرچ فاؤنڈیشن اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4078 5316 حفظ الرحمٰن سیوہاروی ایک سیاسی مطالعہ ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

ماہ اگست میں جمعیۃ علماء ہند کا ایک نیر تاباں یعنی مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی ؒ نے وفات پائی۔ آپ ۱۹۰۰ء ؁ میں سیو ہارہ ضلع بجنور کے ایک تعلیم یافتہ معزز خاندان میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم مدرسہ فیض عام سیوہارہ میں حاصل کی اور دورۂ حدیث کے لئے دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے ۔ ۱۹۲۲ء ؁ میں سندِ فراغت حاصل کی پھر دار العلوم دیوبند، ڈابھیل اورکلکتہ وغیرہ کے مدرسوں میں تدریس کے فرائض انجام دیئے ۔نو عمری ہی سے آپ کے اندرخدمت خلق کا جذبہ موجزن تھا ،چنانچہ جلد ہی سیاست کی خاردار وادی میں کود پڑے ۔۱۹۳۰ء ؁ میں گاندھی جی کی نمک سازی کی تحریک میں عملی طور پر حصہ لیا، جمعیۃ علماء ہند کے اجلاس امروہہ میں جنگ آزادی میں کانگریس کے ساتھ اشتراک کا ریزیولیوشن پیش کیا جس کو منظور کیا گیا ۔ آپ تا عمر بیک وقت جمعیۃ علماء ہند کے ایک سر گرم کارکن اور کانگریس کے ممبر رہے۔بارہا جیل گئے مگر اپنی مذہبی شناخت کو ہمیشہ بر قرار رکھا ،مدتوں دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے اہم ترین رکن رہے ۔تقریر و خطابت کا خدا داد ملکہ تھا ۔نیز تصنیف و تالیف کے بھی عظیم شہ سوار تھے ۔ ۱۹۳۸ء ؁ میں ’’ ندوۃ المصنفین‘‘ کی بنیاد ڈالی ‘‘بلاغ مبین،اسلام کااقتصادی نظام، فلسفۂ اخلاق اور قصص القرآن (چار جلد) آپ کی بلند پایہ علمی کتابیں ہیں ۔ ۱۹۴۷ء ؁ کی ہیبت ناک فضا میں سر سے کفن باندھ کر اٹھے اور اصلاح حال کی مؤثر تدبیر کی ۔کانگریس کے ٹکٹ پر جنوری ۱۹۵۲ء ؁ میں حلقہ بلاری ضلع مراد آباد سے اور ۱۹۵۷ء ؁ اور ۱۹۶۲ء ؁ میں امروہہ سے پارلیمنٹ کا الیکشن لڑے اور بھاری ووٹوں سے کامیاب ہوئے ۔۲؍اگست ۱۹۶۲ء ؁ کو دہلی میں انتقال ہوا ،اور قبرستان منہدیان میں حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کے خانوادے کے لوگوں کی قبروں کے قریب تدفین عمل میں آئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی ایک سیاسی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کی تصنیف ہے۔ جس میں مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی کی حالات زندگی کو مفصل طور پر بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

جمعیہ پبلیکیشنز لاہور علماء
4079 5396 حکایات گلستان سعدی صوفی محمد ندیم محمدی

مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زبان میں ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصلا فارسی میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔ترجمہ نہایت سہل اور سلیس کیاگیا ہے اور اس میں حکایات کو بیان کیا گیا ہے جو سبق آموز اور نصیحت آموز ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ حکایات گلستان سعدی ‘‘صوفی محمدندیم محمدی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شمع بک ایجنسی قصص و واقعات
4080 837 حکمران صحابہ ؓ محمود احمد غضنفر

نبی اکرمؐ کے وصال پر ملال کے بعد آپ ﷺ کے رفقائے عالی مقام کا دور آتا ہے جنہیں صحابہ کرام کے پر عظمت لقب سے پکارا جاتا ہے۔ تاریخ انتہائی فخر اور احترام کے ساتھ اس گروہ کا ذکر کرتی ہے اور فیصلہ دیتی ہے کہ انبیاء و رسلؑ کے بعد اس سطح ارض پر اور آسمان کی نیلی چھت کے نیچے آج تک کوئی ایسی جماعت پیدا نہیں ہوئی جو صحابہ کرامؓ کی ہم سری کا دعویٰ کر سکے اور نہ آئندہ قیامت تک پیدا ہو گی۔ صحابہ کرامؓ کی مقدس و مبارک جماعت بے شمار خصوصیات کی حامل تھی اور ان میں سے بعض حضرات میں بعض خصوصیات خاص طور پر بے حد نمایاں تھیں جن میں ایک خصوصیت ’’طرزِ حکمرانی‘‘ تھی۔ جن حضرات بلند مرتبت میں یہ خصوصیت پائی جاتی تھی انہیں خود نبی کریم ﷺ نے بھی بعض مقامات پر والی اور حاکم مقرر فرمایا اور آپ کے بعد خلفاء راشدین کے عہد بابرکت میں بھی ان کی اس خصوصیت و صلاحیت سے فائدہ اُٹھایا گیا۔ زیر نظر کتاب میں مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے صحابہ کرام کی اسی خصوصیت کو دادِ تحسین سے نوازا ہے۔ اسلامی ریاست و حکومت کے موضوع پر یہ نہایت اہم کتاب ہے کہ جس میں ان صحابہ کرام کو جمع کر دیا گیا ہے جنہوں نے مختلف مقامات میں داد حکمرانی دی۔ اس کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کس قسم کی حکمرانی کی تلقین کرتا ہے اور مسلمان حکمران کے اصل فرائض کیا ہیں؟ اس کتاب میں ایسے صحابہ کرام کا تذکرہ کیا گیا ہے جنہوں نے اسلامی مملکت کے مختلف علاقوں میں حکومت کے فرائض سر انجام دیئے۔ عالم اسلام کے موجودہ حکمران اس کتاب کو مشعل راہ بنا کر دنیاو آخرت کی سعادتوں کو حاصل کر سکتے ہیں۔ صحابہ کرام کی حیات طیبہ کو منصۂ شہود پر لانا، ان کے کارناموں کو نکھار کر پیش کرنا اور لوگوں کے علم و مطالعہ میں لانا واقعی ہی بہت بڑی سعادت اور عظیم  خدمت ہے۔ (آ۔ ہ)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت صحابہ
4081 3250 حیات الشیخ السید میاں نذیر حسین محدث دہلوی پروفیسر محمد مبارک

شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫(1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھےسید نذیر حسین بن سید جواد علی بن سید عظمت اللہ حسنی، حسینی بہاری، جو کہ میاں صاحب کے نام سے مشہور تھے، کا سلسلہ نسب حضرت علی   اور آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے۔آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں۔پھر آپ نے ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا۔ وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں قیام کیا۔ اسی قیام کے دوران دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیاجن میں مولانا عبدالخالق دہلوی، مولانا شیرمحمد قندھاروی، مولانا جلال الدین ہروی اور مولانا کرامت علی﷭ صاحب ِسیرتِ احمدیہ قابل ذکر ہیں۔ یہاں آپ کا قیام پانچ سال رہا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ کو استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی﷫ نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔ اس نکاح میں خاندانِ ولی اللّٰہی کے فرزند ِنبیل شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی﷫ اور ان کے بھائی شاہ محمد یعقوب دہلوی﷫ بھی شریک ِخاص ہوئے۔میاں صاحب محدث دہلوی نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی ﷫سے بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ آپ معرفت ِحدیث و معانی اور شرح و تفسیر کے میدان میں ایک اعلیٰ مقام پر جاپہنچے۔  اپنے شیخ کی صحبت ِصالح میں عمرعزیز کے تیرہ سال صرف کئے اور ان سے وہ فیوضِ کبیرہ سمیٹنے میں کامیاب ہوئے جہاں تک کوئی دوسرا تلمیذ نہ پہنچ سکا۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا۔ پھر اپنے دست ِمبارک سے سند ِحدیث لکھ کر دی۔ تدریس حدیث و افتاء کی اجازت مرحمت کرنے کے ساتھ خلوصِ قلب سے برکت کے لئے دعا کی۔ آپ کی حیات و خدمات کے   حوالے اب تک متعد د کتب اور سیکڑوں  مضامین لکھ  جاچکے ہیں ۔زیر نظر  کتاب  بھی اسی عظیم  شخصیت کےحالات پر مشتمل ہے۔جوکہ پروفیسر محمد مبارک  صاحب کی کاوش ہے۔انہوں نےاس کتاب مں  میاں صاحب کے علمی وعملی کارناموں سے  روشناس کرایا ہے۔(م۔ا)

اہلحدیث ٹرسٹ مرکزی جامع مسجد اہلحدیث کراچی علماء
4082 3708 حیات امام ابن حزم محمد ابو زہرہ مصری

امام ابن حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی. آپ اندلس کے شہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور 72 سال کی عمر میں 452 ہجری میں فوت ہوئے۔ فقہ ظاہری سے متعلق ائمہ کرام کے تذکروں میں جب تک امام ابن حزم﷫ کا نام نہ آئے تو تعارف ادھورا رہ جاتا ہےامام ابن حزم بیسیوں کتب کے مصنف ہیں آپ کی وہ کتابیں جنہوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور" الاحکام" فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔موخرالذکر کتاب کا مو ضو ع اصول فقہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر یہ دونوں کتابیں نہ ہوتیں تو اس مسلک کا جاننے والا کوئی نہ ہوتا۔ ظاہری مسلک کے متبعین نہ ہونے کے با وجود یہ مسلک ہم تک جس زریعہ سے پہنچا ہے وہ زریعہ یہ دونوں کتابیں ہی ہیں۔
زیرتبصرہ کتاب’’حیات امام ابن حزم ‘‘مصری کے مشہور مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابوزہرہ مصری کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے امام ابن حزم کی سیرت وسوانح ، عصر وعہد، گردوپیش، طلب علم ، شیوخ وتلامذہ ،سیاسی کوائف واحوال، طلب علم میں کثرتِ اسفار ، علمی وسعت،معاصرین کی شہادت، افکار وآراء، فقہ ظاہری کی خصوصیات،سیاسی نظریات ، اصول وقواعد، شرعی دلائل وبراہین، فقہ ظاہری کے منفرد مسائل الغرض ہر وہ چیز بیان کردی ہے جو حیات ابن حزم کی ترتیب وتہذیب کے لیے ازبس ناگریز تھی۔وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی فقہاء
4083 3998 حیات امام احمد بن حنبل محمد ابو زہرہ مصری

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیثمیں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآنکے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77سال کی عمر میں 12 ربیع الاول214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔(وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ : ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍343)امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے ۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی ۔ ۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا کام کیا ۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے ۔اور شیخ شعیب الارناؤوط   نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات امام احمد بن حنبل ‘‘ مصر کے معروف مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابو زہرہ مصری کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں فاضل مصنف نے امام احمد بن حنبل کی حیات خدمات، مسلک وعقیدہ ،امام احمد بن حنبل کا منہج، بیان کرنے کے علاوہ فقہ حنبلی کی اہمیت، امام موصوف کا ائمہ ثلاثہ کے نظریات ومسالک سے اختلافات اور اس کے اسباب، عہد حاضر میں حنبلی مذہب، سعودی حکومت او رحنبلی مذہب جیسے عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ کتاب ہذا میں ’’ مصالح‘‘ کےعنوان پر بحث کرتے ہوئے مصنف نے فقہ حنبلی کی جس وسعت کاذکر کیا ہے ۔ اس کامطلب شریعت اور قانون اسلامی کو کھیل بنانا نہیں بلکہ فقہ حنبلی میں مصالح اور سد ذرائع دونوں اصول ساتھ ساتھ چلتے ہیں اوردرحقیقت دونوں ہی کو ضابطے کےطور پر نافذ کرنے سے اعتدال قائم رہتا اور شریعت کامقصود قیام امن وعدل وانصاف پورا ہوتا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ بہت سے محاسن کی حامل ہے مگر اس میں بعض جگہ مصنف سے فاش غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہیں او ر امام احمد بن حنبل اور محدثین کے بنیادی مسلک کے خلاف بعض مسائل میں انہوں نے اپنی رائے ظاہر کی ہے مثلاً مسئلہ خلق قرآن میں۔ لیکن کتاب کے ناشر شیخ الحدیث مولانا محمدعطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے ایسے مقامات کی حواشی مین نشان دہی کردی ہے او رمدلل طور پر ثابت کیا ہے کہ اس مذکورہ مسئلہ میں مسلک امام احمد اور محدثین کاہی حق تھا۔ اور معتزلہ کا سراسر باطل تھا۔ ان حواشی سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

ملک سنز تاجران کتب، فیصل آباد محدثین
4084 3957 حیات امام شافعی کامران اعظم سوہدروی

اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی ﷫ کا ہے ۔امام شافعی 150ھ کو غزہ میں پیدا ہوئے۔اور204ھ کو مصرمیں فوت ہوئے ۔حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات امام شافعی ﷫‘‘ کامران اعظم سوہدروی کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب کو 11 ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔اوران ابواب میں فاضل مصنف نے امام شافعی﷫ کے حالات واقعات ، ذات وصفات،تعلیمات، اجتہادات، تصنیفات، فقہی اصطلاحات اور امام شافعی کی محدثانہ خدمات کو بڑے احسن پیرائے میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور محدثین
4085 3813 حیات انبیاء ؑ محمود احمد غضنفر

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔انبیاء ﷩ اللہ تعالیٰ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جنہیں روئے زمین میں لوگوں کی راہنمائی کے لیےمنتخب کیاگیا انہوں نےاپنی اپنی قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے دن رات محنت کی ۔انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔قرآن مجید میں ہر نبی کا تذکرہ مختلف مقامات پر حالات وواقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیاگیا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حیات انبیاء‘‘ وطن عزیزکے نامور مترجم ومصنف مولانامحمود احمد غضنفر﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ہر نبی کے حالات کے ضمن میں تمام مقامات کو ایک جگہ پر اکٹھا کردیا ہے۔حالات و واقعات کو مربوط بنانے کےلیے دیگر تاریخی مستند کتابوں سے بھی مدد لی گئی ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سیدنا آدم سے لے کر سیدنا عیسی تک 23 جلیل القد رانبیاء کرام کےحالات وواقعات کو نہایت دلنشیں انداز میں قلم بند کیا ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت انبیا
4086 5283 حیات بخاری خاں غازی کابلی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ان کی شخصیت وسوانح پر پہلی کتاب ہے جو شاہ جی کی زندگی میں شائع کی۔ مصنف کی اس کتاب کی تحریر میں کہیں اجنبیت اور کہیں اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ قدیم وجدید اسلوبِ نگارش کا حسین امتزاج اور بے تکلفی بھی ہے۔اس کتاب میں سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی ہنگامہ خیز زندگی کو ضبط تحریر میں لانا بہت بڑا کام کیا گیا ہے‘ یہ مختصر تو کیا ضخیم کتاب بھی کافی نہیں ہو سکتی لیکن اس کتاب میں ان کے حالات اور ملفوظات اور کارنامے جمع کیے گئے ہیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور احترام نبوت ‘‘ خان غازی کابلی کی مرتب کردہ اور شاہد کاشمیری مدون ہیں۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

احرار فاؤنڈیشن پاکستان علماء
4087 995 حیات تابعین رحمہم اللہ کے درخشاں پہلو ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا

پیش نظر کتاب میں ان پاکباز ہستیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو صحابہ کرام ؓ اور تبع تابعین رحمہم اللہ  کی درمیانی کڑی ہیں۔ جنھوں نے صحابہ کرام ؓ کی علمی اور روحانی برکتوں کو پورے عالم میں پھیلایا۔ جنھیں امت کے بہترین افراد ہونے میں دوسرا درجہ حاصل ہے۔ اس سے قبل دکتور عبدالرحمٰن الباشا کی کتاب ’حیات صحابہ ؓ کے درخشاں پہلو‘ منظر عام پر آ چکی ہے۔ جسے علمی و عوامی حلقوں میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کتاب میں ’حیات تابعین رحمہم اللہ  کے درخشاں پہلو‘ کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ جس میں جلیل القدر تابعین رحمہم اللہ کی قابل رشک زندکی کے حیرت انگیز واقعات کی دلنشیں جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔ ہر تابعی کے تذکرے کے بعد ان مستند کتابوں کے حوالہ جات بھی نقل کر دئیے گئے ہیں جن سے یہ واقعات اخذ کیے گئے ہیں۔(ع۔م)

 

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت تابعین
4088 3706 حیات حافظ ابن قیم عبد العظیم اصلاحی

علامہ ابن قیم ﷫ كا پورا نام محمد بن ابوبكر بن ايوب بن سعد حريز الزرعی الدمشقی شمس الدين المعروف بابن قيم الجوزيہ ہے۔ جوزيہ ايك مدرسہ كا نام تھا ، جو امام جوزى كا قائم كردہ تھا اس ميں آپ كے والد ماجد قيم نگران اور ناظم تھے اور علامہ ابن القيم بھی اس سے ايك عرصہ منسلك رہے۔علامہ ابن القيم 691 ھ میں پيدا ہوئے اور علم وفضل اور ادب واخلاق كے گہوارے ميں پرورش پائى ، آپ نے مذكورہ مدرسہ ميں علوم وفنون كى تعليم وتربيت حاصل كى ، نيز دوسرے علماء سے استفادہ كيا جن ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كا نام ﷫گرامى سب سے اہم اورقابل ذكر ہے۔متاخرين ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كے بعد ابن قیم كے پائے كا كوئى محقق نہیں گزرا، آپ فن تفسير ميں اپنا جواب آپ تھے اورحديث وفقہ ميں نہايت گہرى نظر ركھتے تھے، استنباط واستخراج مسائل ميں يكتائے روزگار تھےاور آپ ايك ماہر طبيب بھی تھے۔علمائے طب كا بيان ہے كہ علامہ موصوف نے اپنی كتاب "طب نبوى" ميں جو طبى فوائد، نادر تجربات اور بيش بہا نسخے پیش كيے ہیں ، وہ طبى دنيا ميں ان كى طرف سے ايك ايسا اضافہ ہیں کہ طب كى تاريخ ميں ہمیشہ ياد ركھے جائيں گے۔قاضى برہان الدين كا بيان ہے كہ : ’’اس آسمان كے نیچے كوئى بھی ان سے زيادہ وسيع العلم نہ تھا ۔ ‘‘ علامہ کے رفيق درس حافظ ابن كثير﷫ فرماتے ہیں: ’’ ابن القيم ﷫ نے حديث كى سماعت كى اور زندگی بھر علمى مشغلہ ميں مصروف رہے۔ انہیں متعدد علوم ميں كمال حاصل تھا ۔ خاص طور پر علم تفسير اور حديث وغيرہ ميں غير معمولى دسترس حاصل تھی ، چنانچہ تھوڑے ہی عرصہ ميں يگانہ روزگار بن گئے ۔اپنے استاذ شيخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ كے علوم كے صحيح وارث اور ان كى مسند تدريس كے كما حقہ جانشين تھے۔" چنانچہ علامہ موصوف نے اپنے استاذ گرامى كى علمى خدمات اور علمى كارناموں كى توسيع واشاعت ميں غير معمولى حصہ ليا۔انہوں نے مختلف فنون و علوم پر قابل قدر كتابيں تصنيف كى ہیں جن ميں فكر كى گہرائى ، قوت استدلال ، حسن ترتيب، ار جوش بيان پورے طور پر نماياں ہے، ان كتابوں ميں كتاب وسنت كا نور اور سلف كى حكمت و بصيرت موجود ہے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سےزائد ہے ۔ان میں سےمشہور ومعروف زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ان كى توحيد اتنى خالص اور واضح تھی کہ ان كے دشمنوں نے انہیں ہدف ستم بنانے ميں كوئى دقيقہ اٹھا نہیں رکھا تھا ، انہيں طرح طرح سے تكليفيں دیں گئیں، ان پر ناروا پابندياں عائد كى گئیں، نظر بندى و جلا وطنى كے مصائب سے دوچار كيا گيا، انہيں قيد و بند كى صعوبتوں سے گزارا گيا ليكن ان كے عزم واستقامت ميں ذرہ برابر فرق نہیں آيا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات حافظ ابن قیم‘‘ شیخ محمد زہرہ مصری کے شاگرد رشید عبدالعظیم عبدالسلام شرف الدین پروفیسر قاہرہ یونیورسٹی کی عربی تصنیف ’’حياة ابن القيم فقهه و منهجه ‘‘ کا ترجمہ ہےاس کتاب میں مصنف نے امام ابن قیم کی سیرت نویسی کا حق ادا کردیا ہے۔۔امام ابن قیم ﷫ کے مسلک ومذہب ، فقہی اجتہادات او رمخصوص طرز فکر ونظر کے سمیٹنے اور اسے حوالۂ قرطاس کرنے میں بڑی عرق ریزی اور جگرسوزی سے کام لیا ہے ۔ مصنف نے علامہ ابن قیم کے اسلوب نگارش پر بھی قلم اٹھایا اور ذکرکیا ہےکہ آپ کا طرز تحریر سادہ عام فہم مگر دل کش اور جاذب توجہ ہے ۔حیلہ جات کے ابطال میں مصنف نے ابن قیم کے نقطہ نظر کو تفصیلاً بیان کیا اور بتایا ہےکہ حیلہ جات کے جواز کا فتویٰ دینا اسلام میں عظیم فتنہ کو دعوت دینا ہے۔مصنف نے امام ابن قیم کی کثیر وضخیم کتب کو بالاستیعاب پڑھ کرابن قیم کے مخصوص طرز فکر ونظر ک وبڑے بلیغ انداز میں بیان کیا ہے ۔ وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی فقہاء
4089 3707 حیات حضرت امام ابو حنیفہ  محمد ابو زہرہ مصری

امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی ﷫ بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا، لٰہذا تجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلٰی علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حیات حضرت امام ابو حنیفہ ﷫‘‘ مصر کے معروف مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابو زہرہ مصری کی عربی تصنیف ’’ابو حنيفه حياته و عصر ه ارائه وفقهه ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔پرو فیسر ابو زہر ہ کی یہ تصنیف اردو زبان میں پیش بہا اضافہ اور اپنے موضوع پر منفرد اور یکتا کتاب ہے ۔امام ابو حنیفہ کے حالات علوم ومعارف کے متعلق نادر معلومات کا گنجینہ ہے ۔ 1980ء میں مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کے حکم پروفیسر غلام احمدحریری نے اس کا سلیس ورواں ترجمہ کیا۔المکتبہ السلفیہ نےمحنت شاقہ وتوجہ خاصہ سےاس کتاب کو اور بھی مفید تر بنادیا کہ اس میں آیات قرآنیہ کے حوالے دے دیئے اوراحادیث وآثار کی تخریج وتحقیق بھی کردی۔اس کے علاوہ مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے تنقیح ، تحقیق وتعلیق اور حواشی سے کتاب کومزین کیا جو مصنف کے متعدد مسامحات کی نشاندہی اور بہت سے تاریخی وتحقیقی مباحث پر مشتمل ہیں۔ان حواشی کا وہ حصہ بالخصوص بڑی اہمیت وافادیت کا حامل ہے جس میں حدیث پاک کے متعلق ایسے مغالطوں کا ازالہ کیاگیا ہے جن میں مصنف کے علاوہ عصر حاضرکے بہت سارے لوگ توغلط فہمی سےمبتلا ہیں ۔مگر الحاد پسند طبقہ اور منکرین حدیث کےلیے وہ چور دروازوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔(م۔ا)

کشمیر بک ڈپو فیصل آباد ائمہ اربعہ
4090 4693 حیات خضر علیہ السلام ابن حجر العسقلانی

قرآن کی سورۃ کہف میں ہے کہ حضرت موسی ﷤ اپنے خادم ’’جسے مفسرین نے یوشع لکھا ہے‘‘ کے ساتھ مجمع البحرین جارہے تھے کہ راستے میں آپ کی ملاقات اللہ کے بندے سے ہوئی۔ حضرت موسی﷤ نے اس سے کہا کہ آپ اپنےعلم میں سے کچھ مجھے بھی سکھا دیں تو بندے نے کہا کہ آپ جو واقعات دیکھیں گے ان پر صبر نہ کر سکیں گے اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کرنا اس قول و قرار کے بعد دونوں سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں اللہ  کے بندے نے چند عجیب و غریب باتیں کیں۔ کشتی میں سوراخ ، ایک لڑکے کا قتل اور بغیر معاوضہ ایک گرتی ہوئی دیوار کو سیدھا کرنا، جس پر حضرت موسی﷤ سے صبر نہ ہو سکا اور آپ ان باتوں کا سبب پوچھ بیٹھے۔ اللہ کے بندے نے سبب تو بتا دیا ۔ لیکن حضرت موسی﷤ کا ساتھ چھوڑ دیا۔احادیث مبارکہ میں اس خاص بندےکا نام’’ خضر ‘‘آیا ہے  اور مفسرین کی اکثریت کے نزدیک اس سے مرادحضرت خضر﷤ ہیں۔مفسرین نے حضرت خضر کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم  کی ہیں۔انہوں نے  واقعات  وروایات کی چھان بین کرکے  ان کے احوال زندگی معلوم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مورخین نے حضرت  خضر کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی ہے  اورعلماء نے ان کی وفات وحیات پر کتابیں تحریر کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’  حیات حضرت خضر ﷤ ‘‘  معروف شارح صحیح بخاری  امام احمد بن حجر عسقلانی ﷫کی    حضرت خضر﷤ کے  متعلق  تصنیف شدہ عربی کتاب ’’الزھر النضرفی حال الخضر‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔صاحب کتاب نے حضرت خضر ﷤ کے بارے میں کتب احادیث تواریخ اور سیر میں جس قدر روایات میسر آئیں ان سب کو اس کتاب میں جمع کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے  اور ان روایات کا تحقیقی جائزہ بھی پیش کیا ہے ۔نیز معروف سکالر جناب صلاح الدین مقبول احمد ﷾ نے اس کتاب  پر تحقیق اور تفصیلی مقدمۂ تحقیق تحریر کر کے اس کتاب کی اہمیت وافادیت کو چارچاند لگادئیے ہیں ۔محقق موصوف نے اپنے مقدمہ  میں حضرت خضر﷤ کے متعلق کبار   علماء کی تالیف کردہ سترہ (17) کتب کے نام بھی ذکر کیے ہیں اور امام ابن حجر عسقلانی ﷫ کے حالات زندگی اور حضرت خضر ﷤ کے متعلق مباحث کا خلاصہ تحریر کیا ہے ۔مترجم کتاب  ہذا ابوعبد السلام  محمد اکرم جمیل صاحب نے  بڑے جذبے اور محنت سے  اصل کتاب کے قریب قریب رہ کرآسان ترین ترجمہ کرنے کی  کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین) (م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم سیرت انبیا
4091 5216 حیات رسول امی ﷺ ڈاکٹر محمد خالد مسعود

دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حیات رسول امیﷺ‘‘ خالد مسعود کی ہے۔ جس میں آپﷺ کی ولادت لاسعادت سے قبل عرب کے حالات و واقعات ، ولادت با سعادت سے ما بعد مکی ، مدنی زندگی اور وفات تک 63 سال کی زندگی کو موتیوں کی لڑی میں پرو کر رکھ دیا ہے۔ اسلوب میں ادبی چاشنی اور سطر سطر سے نبی کریم ﷺ سے محبت کے جھلکتے آثار اس کتاب کی نمایاں خوبیاں ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ مصنف کی اس عظیم خدمت کو قبول فرمائے اور آخرت میں بخشش کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(رفیق الرحمن)

دار التذکیر سیرت النبی ﷺ
4092 3990 حیات سلیمان شاہ معین الدین احمد ندوی

برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار اور مؤرخ مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربانگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علماء پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ انکی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ معارف جاری کیا جو آج بھی جاری وساری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ حیات سلیمان‘‘ مدارس دینیہ کے نصاب میں شامل کتاب ’’تاریخ اسلام ‘‘ کے مصنف شاہ معین الدین احمد ندوی﷫ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتا ب کو نو ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جس میں انہوں نے سید صاحب کے وطن ، خاندان او رتعلیم، دار المصنفین کاقیام اور اس کے کاموں کا آغاز ، قیام بھوپال ، ہجرت اور قیام پاکستان اور ان کے ذاتی حالات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے سید سلیمان ندوی ﷫ کی زندگی بھر کے احوال و آثار ، حیات وخدمات کو جاننے کے لیےایک جامع کتاب ہے ۔(م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا علماء
4093 3273 حیات سیدنا مسیح علیہ السلام محمد مغیرہ

سیدنا عیسی  کو زندہ آسمان پر اٹھانے اور پھر قرب قیامت ان کے نزول کا عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے  ثابت ہے،مگر قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے سیدنا عیسی  کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ "اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا "وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے۔اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فائدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہےاوریہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔سیدنا عیسی  پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے، اب ایک نیا مسیح پیدا ہونا تھا جو کہ ایک محبوط الحواس بھینگے میٹرک فیل دجال و کذاب مرزاقادیانی کی شکل میں پیدا ہوا ہے۔ ہمارے نزدیک مرز ا قادیانی نے تو محض عیسی ؑ کی سیٹ خالی دیکھ کر خود کو مسیح کہلوانے کے لیے قرآن سے عیسی کی وفات کا عقیدہ اور اسکی قبر کے قصے گھڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "حیات سیدنا مسیح  " محترم  مولانا محمد مغیرہ صاحب مرکزی ناظم تبلیغ مجلس احرار اسلام پاکستان کی کاوش ہے جس میں انہوں نے مرزا قادیانی کی طرف سے وفات مسیح  کے باطل عقیدے پر پیش کردہ تیس آیات کا مکمل ومدلل جواب دیتے ہوئے سیدنا عیسی  کی زندگی کے حوالے سے وارد قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

تحریک تحفظ ختم نبوت مجلس احرار اسلام پاکستان سیرت انبیا
4094 7103 حیات سیدنا یزید رحمۃ اللہ علیہ ابو الحسنین محمد عظیم الدین صدیقی

یزید بن معاویہ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔ بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر لگائے جانے والے بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ حیات سیدنا یزید‘‘ ابو الحسین محمد عظیم الدین صدیقی صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں بعض اچھوتے اور مبنی پر حقیقت نکات کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ حضورﷺ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو مصلی امامت پر کھڑا کر کے اشارۃً خلیفہ نامزد کر دیا تھا ۔اس کے بعد سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو صراحتاً نامزد کیا ۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے چھ آدمیوں کو نامزد کر کے کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار انہی کو دے دیا۔ سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے کسی کو نامزد کرنے کا موقع ہی نہ پایا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے فرزند جناب حسن رضی اللہ عنہ کو مصلی امامت پر کھڑا کر کے اشارۃً نامزد کر دیا۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنے بعد کے لیے ہی نہیں بلکہ زندگی ہی میں نامزد کر کے خلافت سپرد کر دی اور بیعت کر لی ۔ پھر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسی سنت کے مطابق اپنے فرزند کو نامزد کر دیا۔یعنی اصولی طور پر نامزدگی کوئی گناہ نہیں بلکہ یہی وہ سنت متواترہ تھی جو عہد نبوی ﷺ سے چلی آ رہی تھی۔اور باپ کے بعد بیٹے کا مسند نشین ہونا بھی کوئی معصیت نہیں ورنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ صاف لفظوں میں اس کی ممانعت کر دیتے کہ میرے بعد حسن ہر گز خلیفہ نہ ہوں۔ (م۔ا)

مجلس حضرت عثمان غنی کراچی سیرت صحابہ
4095 6562 حیات سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فیض عالم صدیقی

سیدنا خالد بن ولید﷜ قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید﷜ نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ خالد بن ولید ﷜ کئی جنگوں میں شریک رہے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالدبن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق ﷜ کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۂ وقت سیدناعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔ سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید ﷜ کی شجاعت وبہادری، سپہ سالاری، فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں بھی تحریر کی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیات سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ‘‘ حکیم فیض عالم صدیقی رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا ہےجس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ دورِ اول: اسلام قبول کرنےسے پہلے۔ دور ثانی :نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں آپ کے کارنامے۔ تیسرا دور :خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمامہ میں آپ کے مجاہدانہ کارنامے۔ چوتھادور: خلیفہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آپ کی مجاہدانہ سرفروشیاں۔ پانچواں دور:مجاہدانہ خدمات سے علیحدگی اور زندگی کا آخری زمانہ اور وفات۔ (م۔ا)

فاروقی کتب خانہ، ملتان سیرت صحابہ
4096 3989 حیات شبلی سید سلیمان ندوی

علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔شبلی نعمانی 1857ء اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے ۔۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ حبیب اللہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی سے ریاضی، فلسفہ اور عربی کا مطالعہ کیا۔ اس طرح انیس برس میں علم متدادلہ میں مہارت پیدا کر لی۔ 25 سال کی عمر میں شاعری، ملازمت، مولویت کے ساتھ ہر طرف کوشش جاری رہی،1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ وہاں فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1882 میں شبلی نے ’’علی گڑھ کالج‘‘ سے تعلق جوڑ لیا۔ یہاں وہ عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہاں سر سید سے ملے ان کا کتب خانہ ملا، یہاں تصانیف کا وہ سلسلہ شروع ہوا جس نے اردو ادب کے دامن کو تاریخ، سیرت نگاری، فلسفہ ادب تنقید اور شاعری سے مالا مال کردیا، سیرت نگاری، مورخ، محقق کی حیثیت سے کامیابی کے سکے جمائے 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ چلے گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ حیات شبلی‘‘ علامہ شبلی نعمانی کے نامور شاگرد اور کی رفاقت میں 8برس گزارنے والے مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی کے سوانح حیات اور ان کےعلمی وعملی کارنوں کو بڑی تفصیل سے پیش کیا ہے ۔مولانا شبلی کی حیات وخدمات پر یہ ایک مستند کتاب ہے ۔(م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا علماء
4097 761 حیات شیخ الاسلام ابن تیمیہ محمد ابو زہرہ مصری

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی ذات مجمع علوم و فنون، منبع حرب و پیکار اور ذخیرہ گفتار و کردار تھی۔ امام صاحب ؒ نے علم منطق میں وہ دسترس حاصل کی کہ ارسطو کی منطق ایک بے حقیقت چیز بن گئی، فلسفہ میں وہ کمال حاصل کیا کہ اس کی تلوار سے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، تفسیر میں وہ نکات پیدا کیے اور وہ حقائق آشکار کیے کہ ایک نئے مدرسہ فکر کے بانی بن گئے، حدیث و نقد روایت میں ایسی دقت نظر کا نمونہ پیش کیا کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی، فقہ میں وہ مجتہدانہ کمال پیدا کیا کہ حنبلی نسبت ہونے کے باوجود اپنے اختیارات و اجتہادات میں وہ کسی متعین فقہ کے پابند نہیں تھے، تقابلی فقہ میں ایک انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتے تھے، علم کلام میں درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے اور نام نہاد فکری تصوف نا قابل بیان علمی تردید فرمائی، فن جدال و مناظرہ میں قدم رکھا تو عیسائیوں، روافض، فلاسفہ اور مناطقہ اور متکلمین کے فکر کی دھجیاں بکھیر دیں، ایک عالم باعمل کی حیثیت سے ملوک و سلاطین کے درباروں میں کلمہ حق بلند کیا، وہ محض صاحب قلم نہ تھے بلکہ صاحب شمشیر بھی تھے، ان کے قلم نے جو نقوش بنائے وہ کتابوں کے اوراق میں محفوظ ہیں لیکن ان کی نوک شمشیر نے دشمنان اسلام کے سر و سینہ پر جو لکیریں کھینچیں، تاریخ نے انہیں بھی ناقابل فراموش بنادیا ہے، وہ صرف بزم کے میر مجلس نہ تھے، رزم کے امیر عساکر بھی تھے، وہ علم کا ایک بحر زخار تھے، معلومات کا ایک بے بہا خزانہ تھے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ایسی جامع صفات کی حامل شخصیت پر قلم اٹھانا کوئی آسان بات نہیں ہے لیکن شیخ ابو زہرۃ مصری ؒ نے اس موضوع پر کتاب مرتب کر کے سیر حاصل مواد فراہم کیا ہے اور ایسے خوبصورت پیرائے میں مضامین کو پرو دیا ہے کہ پڑھنے والا ذرا بھی اکتاہٹ محسوس نہیں کرتا ہے۔ شیخ ابو زہرہ ؒ کی اس کتاب کا ترجمہ سید رئیس احمد جعفری ندوی نے کیا ہے اور مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ؒ کے حواشی، تنقیحات اور اضافوں نے تو اس کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں۔(ت۔م)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور فقہاء
4098 4460 حیات شیخ عبد الحق محدث دہلوی خلیق احمد نظامی

حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ کے آباء واجداد اصل میں بخاراکے رہنے والے تھے ۔جو دہلی میں آکر سکونت پذیر ہوئے۔ آپؒ شہر دہلی میں 958ھ مطابق 1551ء پیداہوئے۔ آپ کا پورا نام شیخ ابو المجد عبدالحق بن سیف الدین دہلوی بخاری ہے، مغلیہ دور میں متحدہ ہندوستان کے مایہ ناز عالم دین اور محدث تھے۔ ہندوستان میں علم حدیث کی ترویج و اشاعت میں آپ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔آپ کی تعلیم وتربیت آپ کے والد نے بڑی محبت اور محنت سے کی ۔حضرت شخ ﷫ نے صر ف تین ماہ میں پورا قرآن پاک مکمل قواعدکے ساتھ اپنے والد ماجد سے پڑھ لیا۔ اورایک ماہ میں کتابت کی قدرت اور انشاء کا سلیقہ حاصل ہو گیا اٹھارہ سال کی عمر میں آپ نے تمام علوم عقلیہ اور نقلیہ اپنے والد ماجد سے حاصل کر لیے۔ اس دوران آپ نے جید علماء کرام سے بھی اکتساب علم کیا۔ 996ھ / 1588ء میں حجاز کا رخ کیا اور کئی سال تک حرمین شریفین کے اولیاء کبار اور علماء زمانہ سے استفادہ کیا۔ بالخصوص شیخ عبد الوہاب متقی خلیفہ شیخ علی متقی کی صحبت میں علم حدیث کی تکمیل کی۔ آپ نے ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔1642ء میں دہلی میں وفات پائی۔ زیر تبصرہ کتاب’’حیات شیخ عبد الحق محدث دہلوی ‘‘ خلیق احمد نظامی کی تصنیف ہے جو کہ پانچ حصوں ، مقدمہ او رآخر میں تعلیقات پر مشتمل ہے ۔فاضل مصنف نے مقدمہ میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی سے قبل ہندوستان میں علوم اسلامی کی نشوو نما کا جائزہ لیا ہے۔ اور اسلامی ہند کے مختلف زمانوں میں علوم دینی کی حالت پر بحث کی ہے اس مقدمہ کے مطالعہ سے ہندوستان کی علمی اور دینی تاریخ میں شیخ عبدالحق کا صحیح مقام متعین کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے ۔حصہ اول چودہ ابواب پر مشتمل ہے جس میں شیخ کی زندگی کا ایک ایک گوشہ اجاگر کیا گیا ہے، ان کےخاندان کے حالات، ابتدائی تعلیم وتربیت، حجاز میں تعلیم، ہندوستان میں قیام درس گاہ وغیرہ پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ حصہ دوم   میں سولہ باب ہیں یہ حصہ شیخ کی تصانیف کے متعلق ہے ۔کتاب کے تیسرے حصے میں شیخ عبد الحق کے ان کے معاصرین سے تعلقات پر بحث کی گئی ہے۔ چوتھے حصہ میں شیخ کی اولاد کا تذکرہ ہے ۔پانچویں حصہ میں مصنف نے شیخ محدث کی علمی اور دینی خدمات کاجائزہ بڑی گہری نظر سے لیا ہے اور ان کی خدمت حدیث ، فقہ ،تاریخ، ادب وغیرہ پر بحث کی ہے اور آخر میں تعلیقات ہیں جن میں دونادر اور نایاب علمی جواہر پارے درج ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور علماء
4099 986 حیات صحابہ کے درخشاں پہلو ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نےآغوش نبوت میں تربیت پائی، ان کے سینوں پر انوار رسالتﷺ براہِ راست پڑے اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے متعلق ؓ ارشاد فرمایا۔ حضرات صحابہ کرام کی زندگیاں امت مسلمہ کے لیے مینارہ نور اور مشعل راہ ہیں اسی کے پیش نظر ان کی زندگی کے لمحات کو قرطاس میں محفوظ کیا گیااور اس حوالے سے الاصابہ اور اسد الغابہ جیسی ضخیم کتب سامنے آئیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی انھی ہستیوں کی زندگی کے حالات و واقعات نقل کیے گئے ہیں۔ ’حیات صحابہ کے درخشاں پہلو‘ دکتور عبدالرحمان رافت الباشا کی کتاب ’صور میں حیاۃ الصحابہ‘ کا اردو قالب ہے۔  اردو ترجمہ محمود احمد غضنفر نے کیا ہے۔ جو ترجمہ تصنیف میں ایک مقام رکھتے ہیں۔ یہ کتاب بلاشبہ اردو ادب میں ایک گراں مایہ اضافہ ہے اور پڑھنے والوں کے لیے ایسے مواد کی فراہمی ہے جو قلب و ذہن کے تزکیہ کا باعث ہو گی۔ کتاب کی افادیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ یہ متعدد مدارس کے نصاب میں شامل ہے اور اب تک اس کے کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔ (ع۔م)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت صحابہ
4100 4126 حیات صحابیاتؓ داستانیں ، عبرتیں اور نصیحتیں ابو انس ماجد البنکانی

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ حیات صحابیات داستانیں عبرتیں اور نصیحتیں‘‘ ایک عربی عالم دین الاستاذ ابو انس ماجد البنکانی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتا ب کا اردو ترجمہ وطن عزیز کےنامور ادیب جناب مولانامحمود احمد غضنفر ﷫ نے کیا ہے مترجم موصوف صحابہ کرام ، صحابیات کریمات، تابعین عظام اور تابعین عظیمات پر تراجم وتالیفات کوعلم و ادبی حلقوں میں بہت زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں جلیل القدر خواتین کی سوانح حیات کا تذکرہ اس انداز میں کیا ہے کہ یوں محسوس ہوتاہےکہ ان میں سے ہرایک میں اخلاص، تقویٰ، ثابت قدمی، خوشی اخلاقی ، اللہ ورسول کی محبت واطاعت اورایثار وقربانی جیسے اوصاف بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں۔نیز امہات المومین ، نبی کریم ﷺ کی بیٹیاں، نواسی اور رضاعی بہن ، نبی کریم ﷺ کی پھوپھیاں اور مدرسہ نبوت سے فیض پانے والی جلیل القدر صحابیات کاتذکرہ بھی اس کتاب کی زنیت ہے۔ بلاشبہ آج ہماری خواتین ان عالی مقام صحابیات کریمات کی پاکیزہ زندگیوں سےاستفادہ کر کے اپنے معاشرے کودرست سمت پر استوار کرسکتی ہیں ۔ان شاء اللہ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت صحابیات
4101 646 حیات طیبہ شاہ اسماعیل شہید مرزا حیرت دہلوی

ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدایت کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا۔ جس نے  اپنی  قوت ایمانی اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحید خالص  کی اساس قائم کی۔   یہ شاہ  ولی اللہ محدث  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  محدث دہلوی تھے۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور امام محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے  بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حریت کی ایک  عظیم مثال قائم کی۔ ان کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے‘‘ زیر نظر کتاب  برصغیر  پاک وہند  کی اسلامی تاریخ کے اسی عظیم جرنیل  شاہ  اسماعیل شہید کی حیات مبارکہ پر مشتمل ہے  کتاب کے پہلے   حصہ میں شاہ  اسماعیل شہید اور دوسرے حصہ  میں سید احمد شہید  کا  تذکرہ ہے۔(م۔ا)
 

اسلامی اکادمی،لاہور علماء
4102 6917 حیات منشاوی قاری محمد نصیر الدین منشاوی حیدر آبادی

قاری محمد صدیق منشاوی (20 جنوری، 1920ء - 20 جون، 1969ء) ایک مشہور مصری قاری تھے جو کہ اسلامی دنیا میں قرات کے میدان میں ایک ممتاز شخصیت سمجھے جاتے ہیں موصوف  قاری عاصم کوفی کی قرات میں ماہرتھے ۔ قاری محمد صدیق منشاوی نے مصر کے مشہور قاری صدیق منشاوی کے ہاں 20 جنوری، 1920ء کو سوہاج کے قصبہ المنشاہ میں آنکھ کھولی، آپ کے دادا طیب منشاوی بھی قاری تھے یوں آپ کا سارا خاندان قرآن کے قاریوں کا خاندان ہے۔ موصوف اپنے والد اور چچا کے ساتھ مختلف علاقوں میں تلاوت کے لیے جایا کرتے۔ 1952ء میں ایک دن سوہاج کے گورنر کے یہاں اکیلے پڑھنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کا نام ہر طرف گونج اٹھا۔اس کے بعد مصری ریڈیو کی جانب سے آپ کو باقاعدہ دعوت ملی اور وہاں انہوں نے مکمل قرآن پاک ریکارڈ کروایا، یوں آپ ملک سے باہر بھی مشہور ہوگئے اور آپ کو بیرون ملک سے تلاوت کے لیے دعوت نامے آنے لگےاور آپ نے دنیا کی بڑی بڑی مشہور مساجد میں تلاوتیں کرنا شروع کیں جن میں مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور دیگرمیں تلاوتیں کیں۔ قاری محمد نصیر الدین منشاوی  حید آبادی  کی زیر نظر کتاب’’ حیاتِ منشاوی‘‘ قاری  محمد صدیق منشاوی کی شخصیت ،قرآنی خدمات ، دینی کارناموں کو سمجھنے کےلیے  نہایت مفید ہے ۔(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی، گجرات قراء
4103 6627 حیات وحید الزماں محمد عبد الحلیم چشتی

علامہ وحید الزماں رحمہ اللہ  کا نپور میں پیدا ہوئے سال ولادت ۱۸۵۰ءہےموصوف معروف شخصیت ہیں انھو ں نے کئی کتب احادیث کے ترجمے کئے اور حنفی کتب کی شروحات بھی لکھیں۔علامہ وحید الزمان زندگی کے ابتدائی دور میں حنفی المسلک تھے بعض مسائل میں شیعہ کی طرف بھی  رجحان رکھتے ہیں'تیسرا الباری شرح البخاری '' میں  جا بجا اپنےآپ کو حنبلی ظاہر کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیات وحید الزماں‘‘ مولانا محمد عبد الحلیم چشتی  کی تصنیف ہے ۔انہون نے اس کتاب میں  مو لانا  وحید الزمان وقار نواز جنگ رحمہ اللہ کے سوانح حیات اور علمی وعملی کارنامے جمع کیے ہیں ۔(م۔ا)

نور محمد اصح المطابع و کارخانہ تجارت کراچی علماء
4104 697 حیاۃ الصحابہ ؓ(اردو) جلد اول محمد یوسف کاندھلوی

حضرات صحابہ کرام ؓ اجمعین دین کی اساس اور اس کے اولین مبلغ ہیں۔انہی لوگوں نے رسول اکرم ﷺ سے دین سیکھا اور ہم تک پہنچایا۔یہ وہ مبارک جماعت ہے جسے خداوند عالم نے اپنے پیغمبر آخر الزماں ﷺ  کی مصاحبت کےلیے چنا اور ان کے ایمان کو ہمارے لیے ایک نمونہ قراردیا ۔حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی زندگی حضرت رسول معظم ﷺ کی صداقت کا اعلیٰ ترین ثبوت ہے کہ آپ ﷺ کی تربیت سے ایسے  عظیم الشان لوگ تیار ہوئے جنہوں نے اطراف واکناف عالم میں خدا کے دین کو غالب کر دیا۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے احوال زندگانی کا مطالعہ کیا جائے تاکہ دلوں میں خدا اور رسول ﷺ کی محبت کے جذبات بیدار ہو ں اور دین خداوندی کی خاطر کٹ مرنے کا داعیہ پیدا ہو۔سچ یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کے واقعات مسلمانوں کے لیے حیات نو کا پیغام اور تجدید دین کا سامان رکھتے ہیں ۔زیر نظر کتاب صحابہ کرام ؓ اجمعین کے تذکرے پر مشتمل ہے اصل عربی کتاب مولانا یوسف کاندھلوی ؒ کی تصنیف ہے جو بانی تبلیغی جماعت مولانا الیاس کاندھلوی ؒ کے فرزند ہیں۔یہ اس کا اردو ترجمہ ہے،جس سے اردو دان طبقے کے لیے استفادہ کی راہ آسان ہو گئی ہے۔اس کے بارے میں یہ امر ذہن نشین رہنا چاہیے کہ اس کی تخریج و تحقیق کا اہتمام نہیں کیا گیا،جس کی بناء پر اس میں موجود روایات پر کلی اعتماد نہیں کیا جاسکتا،تاہم بحثیت مجموعی اس کا مطالعہ مفید رہے گا۔(ط۔ا)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی سیرت صحابہ
4105 1313 حیرت کی انتہا محمد طاہر نقاش

دنیا میں ایسے بہت سے عجوبے رونما ہو چکے ہیں، اور بہت سی ایسی عجیب و غریب حقیقتیں منکشف ہو چکی ہیں کہ جن کو انسانی عقل تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن آخر کار حضرت انسان کو ان حقائق کو تسلیم کیے بغیر چارہ کار نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ایسا ہو چکا ہوتا ہے اور اب بھی ہو رہا ہوتا ہے اس لیے نہ چاہتے ہوئے بھی ان ناقابل یقین سچائیوں کو ماننا پڑتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب ’حیرت کی انتہا‘ میں ایسے بہت سے محیر العقول واقعات و حقائق بیان کیے گئے ہیں جو انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیں گے۔ ان معلومات کے مطالعے سے نوجوان ذہنوں کو مہمیز لگتی ہے، فکر کی دنیا پر ایک نئی کھڑکی کھلتی ہے اور اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی کائنات میں دلچسپی بڑھتی ہے۔ آپ کو ان صفحات پر دنیا کے دوسرے ملکوں اور معاشروں کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی نظر آئے گا۔ کتاب کے مرتبین طاہر نقاش اور نثار احمد میاں ہیں۔ کتاب میں موجود معلومات اور خبروں کے ماخذ کا کوئی اشارہ نہیں دیا اگر ان کا ماخذ بھی ساتھ ساتھ درج کر دیا جاتا تو کتاب کی افادیت میں اضافہ ہو جاتا۔ ویسے یہ معلومات اس قدر پرتکلف اور حیرت ناک ہیں کہ کتاب کو شروع کرنے کے بعد ختم کیے بغیر بند کرنے کو جی نہیں چاہتا۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور قصص و واقعات
4106 6571 خال المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ عبد الرزاق رحمانی

سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’خال المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ اللہ ،رسولﷺاورسلف رحمۃ اللہ علیہم کی نظر  میں ‘‘  مولانا  عبد الرزاق رحمانی  صاحب (مدیر جامعہ بدیع العلوم الاسلامیہ نیو سعید آباد،سندھ)کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں مرزا جہلمی اور دیگر ملحدین کی طرف سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ  کی ذات پر کیے گئے اعتراضات کے مفصل جواب تحریر کیے ہیں ۔یہ کتاب کاتب ِ وحی سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیرت طیبہ، ان کے فضائل ومناقب اور ان کی ذات حمیدہ پر ملحدین کےاٹھائے گئے الزامات اور شبہات کے علمی جواب کا ایک حسین مرقع ہے اور اختصار  وجامعیت کا ایک بہترین نمونہ ہے۔(م۔ا)

جامعہ بدیع العلوم الاسلامیہ نیو سعید آباد سیرت صحابہ
4107 6975 خالد بن ولید سیف اللہ ( الماس ایم اے ) الماس ایم اے

سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اور نڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ زیر نظر کتاب’’ خالد بن ولید سیف اللہ‘ الماس ایم اے کی تصنیف ہے ۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنہیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ القریش اردو بازار لاہور سیرت صحابہ
4108 5432 خالد سیف اللہ حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات ابو زید شبلی

سیدنا خالد بن ولید  قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید  نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید   کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد   نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج  کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق   کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔معرکہ یمامہ میں آپ نے صرف تیرہ ہزار فوجیوں کے ساتھ مسیلمہ بن کذاب کی لاکھوں کی فوج کو شکست دی۔ حضرت خالد بن ولید   جب بستر علالت پر تھے تو آپ نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہا۔” میں نے ان گنت جنگوں میں حصہ لیا۔ کئی بار اپنے آپ کو ایسے خطروں میں ڈالا کہ جان بچانا مشکل نظر آتا تھا لیکن شہادت کی تمنا پوری نہ ہوئی۔میرے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہیں کہ جہاں تلوار‘ تیر یا نیزے کے زخم کا نشان نہ ہو۔ لیکن افسوس ! موت نے مجھے بستر پر آدبوچا۔ میدان کار زار میں شہادت نصیب نہ ہوئی۔“آپ نے جنگ احد سے خلیفہ  ثانی امیر المومنین سید نا عمر فاروق   تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔سیدنا خالد بن ولید انتہائی اہم شخصیت کے مالک تھے مرتدین کا زور توڑنے اور سواد عراق اور شام کو فتح کرنے  میں  جو کارہائے نمایاں آپ نے  سرانجام دئیے وہ تاریخ  میں بے حداہمیت کے حامل ہیں جس حیرت انگیز قابلیت کے ساتھ آپ نے اسلامی  فوجوں کی کمان کی  اسی کا اثر تھا کہ جب  دشمن سنتے تھے کہ خالد بن ولید ان   کے مقابلے  کے لیے آرہے ہیں  تو ان کے چھکے چھوٹ جاتے تھے اور وہ مقابلے سے پہلے ہی ہمت ہار بیٹھتے تھے۔سیدنا خالدبن ولید  امیر المومنین  سیدنا عمر فاروق   کی خلافت میں  21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کےہاتھوں اپنی جائیداد  کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید    کی شجاعت وبہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات  کے متعلق   کئی کتب تصنیف کی  ہیں  بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں  بھی  تحریر کی گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’خالد سیف  اللہ  حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات ‘‘بھی  اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب  ابو زید شلبی کی عربی کتاب کا  اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے  اس کتاب کے مرتب کرنے میں بڑی محنت کی ہے  اور کوشش کی ہے  کہ یہ کتاب کسی پہلو سے بھی تشنہ تکمیل نہ رہے ۔موصوف نے   سیدنا خالد بن ولید   کی زندگی کے تمام نمایاں پہلو ؤں کو نمایاں کرتےہوئے  روم وفارس میں جو کارہائے نمایاں  خالد بن ولید نے انجام دیئے اور ان علاقوں میں اسلام کا نام پہنچانے کے لیے آپ نے جو عدیم المثال قربانیاں پیش کیں کی ان کا نقشہ بڑے خوبصورت اندا ز میں  پیش کیا ہے ۔شیخ محمد احمد پانی پتی نےاس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جدید پریس لاہور سیرت صحابہ
4109 4569 خاندان نبوت کا تعارف محمد عظیم حاصلپوری

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اوراس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خاندان نبوت کا تعارف ‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی سیرت النبیﷺ پر ایک منفرد کاوش ہے۔انہوں نے کئی سیرت وتراجم کی کتب اور بالخصوص شیخ جمال الدین یوسف بن حسین کی کتاب’’ الشجرۃ النبویۃ فی نسب خیر البریۃ ‘‘ سے استفادہ کر کے اس کتاب میں رسول اللہ ﷺ کے خاندان نبوت کو موضوع بحث بنایا ہے اور بڑے خوبصورت اسلوب میں آپ کے والدین ، رضاعی والدین، رضاعی بہن بھائی ، آپ کے چچے ، پھوپیاں، چچا زاد بہنوں بھائیوں اور ازواج مطہرات ددھیال، ننھیال اور سسرال کا تذکرہ کیاہے ۔اسی طرح آپ کی اولاد ، لونڈیاں اور سسرالی رشتے داریاں بھی صفحات کی زینت بنی نظر آتی ہیں ۔او رآخر میں رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ پیدائش سے وفات تک اور آپ کے غزوات وسرایا اور وفود کااجمال ذکر کیا ہے ۔اردو زبان میں اس موضوع پر یہ اتنی جامع او رمعلوماتی اولین کتاب ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4110 1287 خداؤں کا قتل محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’خداؤں کا قتل‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ کے ایک برگزیدہ پیغمبر حضرت ابراہیمؑ کے اس واقعہ کو اپنے انداز میں بیان کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کفار کے باطل خداؤں کے سر تن سے جدا کر کے ان کو پاش پاش کر دیا تھا۔ بچوں کے لیے جہاں یہ کہانی بہت دلچسپ ہے وہیں اس میں عقیدے کی مضبوطی اور عقائد سے متعلق بنیادی باتوں کی تفہیم بھی کرائی گئی ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4111 6983 خصائص علی رضی اللہ عنہ امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ بڑے بڑے جنگجو آپ کے سامنے آنے کی جرأت نہ کرتے تھے ۔ شجاعت کے علاوہ علم و فضل میں بھی کمال حاصل تھا ۔ ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے ۔ اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرما گئے ۔ انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بہایا جائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائص علی رضی اللہ عنہ ‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ امام نسائی نے اس کتاب میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی وہ شخصی عظمتیں اور سیرت و کردار کی رفعتیں مختلف ابواب میں بیان کی ہیں جو تاجدار عرب و عجم ﷺ کی نطقِ گوہر بار سے مختلف اوقات میں بیان کی گئیں ۔ نوید احمد ربانی صاحب نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کے کتاب ہذا کے فوائد ، تحقیق و تخریج سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے ۔ (م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم سیرت صحابہ
4112 2448 خطبات رسول ﷺ رفیع الدین ہاشمی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں بے شمار خطبات ارشاد فرمائے ،مگر یہ سب خطبے اول تا آخر مکمل صورت میں کسی ایک کتاب میں ایک جگہ نہیں ملتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " خطبات رسولﷺ  "محترم محمد رفیع الدین ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے آپﷺ کے خطبات کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

منشورات، لاہور سیرت النبی ﷺ
4113 5184 خطبات سرگودھا سیرت نبوی ﷺ کا عہد مکی ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

حضور اکرمﷺ کی سیرت مبارکہ ایک ایسا وسیع وعمیق موضوع ہے کہ جس پر اس وقت سے ہی کام ہو رہا ہے جب سے انسانی شعور نے فہم ادراک کی بلندیوں کو چھوا ہے۔ نظم ہو یا نثر غرض ہر صنف ادب میں آقاﷺ کی شان اقدس میں ہر کسی نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق ذریعہ نجات سمجھتےہوئے اس سمندر کی غواصی ضرور کی ہے اور پھر یہی کہنا کافی ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔‘‘۔ اور اگر کاغذ قلم اپنی وسعت کائنات ارضی وسماوی تک بھی پھیلا لیں تب بھی یہ کہنا روا نہ ہوگا کہ آقاﷺ کی حیات طیبہ کا مکمل احاطہ کر لیا گیا ہے۔اس کتاب سے قبل بہت سی کتب سیرت طیبہ پر تصنیف کی گئی ہیں لیکن زیرِ تبصرہ کتاب خاص طور نبیﷺ کی مکی زندگی کے حوالے سے  ہے۔ اس میں دس خطبات کو زیربحث لایا گیا ہے۔ پہلے خطبے میں مکی عہد نبوی کی تفہیم ونگارش مؤلفین سیرت کے عجزوقصور کے اسباب کو‘ دوسرے میں قبلِ بعثت مکی حیات طیبہ کی اہمیت تیسرے میں مکی عہد نبوی کے اہم ترین سنگ میل‘ چوتھے میں  مکی دلائل نبوت ومعجزات‘ پانچویں میں مکی دور میں دین وشریعت اسلامی کا ارتقاء‘ چھٹے میں اقتصادی ومعاشی زندگی‘ ساتویں میں مکی دور نبوی میں علوم اسلامی کا ارتقاء‘ آٹھویں میں مکی تہذیب وتمدن‘ نویں میں تعمیر وفن تعمیر اور دسویں میں مکی دور میں علوم وفنون کا ارتقاء بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ خطبات سر گودھا سیرت نبوی کا عہد مکی ‘‘ ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اورکتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف سرگودھا سیرت النبی ﷺ
4114 4024 خطبات سیرت مصطفٰی ﷺ جلد اول حافظ عبد الستار حامد

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں ۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ اوراسی طرح بعض علماء کرام نے مکمل سیرت النبی کو خطبات کی صورت میں بیان کیا اور پھر اسے مرتب بھی کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات سیرت المصطفیٰ‘‘ معروف اسکالر پروفیسر حافظ عبدالستار حامد﷾(امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پنجاب) کے سیرت النبی کے موضوع بارہ خطبات کا مجموعہ ہے اس کتاب میں موضوعاتی اعتبار سے بارہ خطبات کوجمع کیا گیا ہے۔ یہ تقاریر دراصل موصوف کے 1994ء کے خطبات جمعہ ہیں جنہیں بعد میں کچھ اضافوں کےساتھ تحریری شکل دی گئی ہے ۔یہ کتاب خطیبانہ انداز میں ایک منفرد تذکرہ رسول ﷺ ہے۔تحقیق وتخریج سےکتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4115 2410 خطبات شاہد میاں محمد سلیم شاہد

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطبہ کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم  ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی  تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب  اور  فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب)  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات شاہد‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔صاحب کتاب میاں محمد سلیم شاہد صاحب  جماعت   اہل حدیث   پنجاب کے امیر ہیں اور گوجرانوالہ میں سول پائلٹ ہائی سکول  کے چئیرمین اور ساتھ ساتھ  خطابت کے فرائض  بھی انجام دے  رہے ہیں۔موصوف کے خطبات دینی ، اصلاحی دعوتی ، تبلیغی ، عقائد اور اعمال صالحہ کی ترغیب پر مشتمل ہیں۔موصوف تقریبا چودہ سال سے  خطبات کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے خطبات میں  سلاسلت اور جلالت کے ساتھ ساتھ  متانت اور سنجیدگی  بھی پائی جاتی ہے ۔ موصوف  کوتوحید سے  خاص محبت  ہے اپنے ہر خطبہ  میں  توحید کی بات کو کسی نہ کسی رنگ میں ضرور بیان کرتے ہیں ۔ لیکن سب وشتم نہیں کرتے  بلکہ  جذبہ خیرخواہی  سے سمجھانے کی پوری کوشش  کرتے ہیں۔ان کی بھر پور کوشش ہوتی ہے  کہ بات  سامعین کے دل تک پہنچ جائے اور وہ اپنی اصلاح کر کے جائیں۔فوز وفلاح کی خاطر اپنے خطبات کو مرتب کروا کر  فری تقسیم کرتے ہیں تاکہ دین کی بات زیادہ سےزیادہ عام ہوسکے ۔ خطبات کی  اس جلد  کو مولانا  محمد طیب محمدی صاحب  نے  بڑی حسن ترتیب  سے مرتب کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب اور میاں شاہد سلیم صاحب کی  کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

پائیلٹ پبلیکیشنز گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4116 2442 خطبات نبوی (داؤد راز) داؤد راز دہلوی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی   ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب اور فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خطبات نبوی‘‘ برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث شارح بخاری مولانا محمد داؤد راز دہلوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں مولانا مرحوم نے خطیب الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے 23 سالہ دور نبوت کے خطبات کوبڑی تگ ودو اور محنت سے جمع کیا اور پھر انکی بہترین اسلوب اور اصلاحی انداز میں خوبصور ت تشریح   پیش کی ہے۔ یہ کتاب بہت سے مضامین کا احاطہ کیے ہوئے ۔ مثلاً عقائد،معاملات ،معاشرت ،معیشت اور اخلاقیات وغیرہ۔ان خطبات میں فاضل مصنف نے صحیح اسلامی زندگی کا خاکہ پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور خطباء و واعظین کےاسے نفع بخش بنائے۔آمین) م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4117 2515 خطبات نبوی ﷺ ( ادریس طوروی ) محمد ادریس طوروی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " خطبات نبوی ﷺ  "محترم مولانا محمد ادریس طوروی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے آپﷺ کے خطبات کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے،اس کتاب میں انہوں نے اردو ترجمے کے ساتھ ساتھ اصل عربی عبارتوں کو بھی نقل کر دیا ہے تاکہ تحقیق کرنے والے اہل علم کے آسانی رہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادبستان، لاہور سیرت النبی ﷺ
4118 2366 خلاصہ تحفۃ النظار یعنی سفرنامہ شیخ ابن بطوطہ عبد الرحمن خان

چودہویں صدی کے مشہور سیاح ابن بطوطہ نے اپنی زندگی کے 28سال سیاحت میں گزارے ۔ان کا مکمل نام ابوعبداللہ محمد ابن بطوطہ ہے۔ مراکش کے شہر طنجہ میں1304ء کو پیدا ہوا اور 1378ء میں وفات پائی۔ ادب، تاریخ، اور جغرافیہ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اکیس سال کی عمر میں پہلا حج کیا۔ اس کے بعد شوق ِسیاحت میں افریقہ کے علاوہ روس سے ترکی پہنچا۔ جزائر شرق الہند اور چین کی سیاحت کی۔ عرب، ایران ، شام ، فلسطین ، افغانستان ، اور ہندوستان کی سیر کی۔ چار بار حج بیت اللہ سے مشرف ہوا۔ محمد تغلق کے عہد میں ہندوستان آیا تو توسلطان نے اُس کی بڑی آؤ بھگت کی اور قاضی کے عہدے پر سرفراز کیا۔ یہیں سے ایک سفارتی مشن پر چین جانے کا حکم ملا۔ 28 سال کی مدت میں اس نے 75ہزار میل کاسفر کیا۔ آخر میں فارس کے بادشاہ ابوحنان کے دربار میں آیا۔ اور اس کے کہنے پر اپنے سفر نامے کو کتابی شکل دی۔ اس کتاب کا نام عجائب الاسفارنی غرائب الدیار ہے۔ یہ کتاب مختلف ممالک کے تاریخی و جغرافیائی حالات کا مجموعہ ہے۔یورپ والوں کو انیسویں صدی میں ابن بطوطہ کے سفرنامہ کا علم ہوا۔ اسکے بعد اسکے کئی ترجمے یورپی زبانوں میں شائع ہوئے۔ اردو میں بھی کئی ترجمے شائع ہوئے۔ سب سے پہلا ترجمہ 1898 میں محمد حسین نے لاہور سے شائع کیا تھا۔ اسکے علاوہ کئی خلاصے بھی شائع ہوئے۔ زیر نظر کتاب ’’ خلاصہ تحفۃ النظار یعنی سفر نامہ شیخ ابن بطوطہ‘‘ سفر نامہ ابن بطوطہ کے ایک خلاصہ کااردو ترجمہ ہے مولوی عبدالرحمن خاں صاحب (سابق پرنسپل جامعہ عثمانیہ حیدر آباد،انڈیا) نے اسے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔موصوف نے اردوترجمہ کےعلاوہ تمہید میں سفرنامہ کےاسلامی عہد اوراس کےتاریخی اور سیاسی پس منظر پر جوکلام کیا ہے اس سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ سفر نامہ جہاں بے حددلچسپ اور دلآویز ہے ۔نایاب وبیش قیمت معلومات کاگنجینہ بھی ہے ۔ ان میں بہت سی معلومات ایسی ہیں۔ جوکسی دوسرے ذریعہ سے حاصل نہیں ہوسکتیں۔(م۔ا)

مکتبہ برہان، جامع مسجد دہلی سفرنامے
4119 3851 خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق، سیدنا عثمان غنی اور سیدنا علی کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں سیدنا ابوبکر صدیق  اولین اور سیدنا علی  آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔ خلافت راشدہ کا دور اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس زمانے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا گیا اور حکومت کے اصول اسلام کے مطابق رہے۔ یہ زمانہ اسلامی فتوحات کا بھی ہے۔ اوراسلام میں جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے واقعات بھی پیش آئے۔جزیرہ نما عرب کے علاوہ ایران، عراق، مصر، فلسطین اور شام بھی اسلام کے زیر نگیں آگئے۔خلافت راشدہ کا زمانہ مسلمانوں کے لیے نہایت عروج کا زمانہ تھا۔ جس میں مسلمانوں نے ہر میدان میں خوب ترقی کی۔ لوگوں کو معاشی خوشحالی نصیب تھی، امن و امان اور عدل و انصاف کا خصوصی اہتمام تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں" انڈیا کے معروف عالم دین سابق صدر شعبہ ادارہ علوم اسلامیہ مسلم یونیورسٹی علیگڑھ ڈاکٹر پروفیسر محمد یسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے خلافت راشدہ کے پس منظر میں خلافت اموی کا جائزہ لیا ہے کہ ان دونوں خلافتوں کیا کیا  فرق تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی تاریخ اسلام
4120 6465 خلفاء راشدین کی یگانگت منشی عبد الرحمن خان

اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت اورحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’خلفاء راشدین کی یگانگت‘‘ منشی عبد الرحمن خان کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے اہل سنت کے بارے میں معاشرے پائے جانےوالے بے بنیاد پروپیگنڈے کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔فاضل مصنف نے اہل تشیع کی مستند ومعتبر ،تاریخی ،علمی اور مذہبی کتابوں سے استفادہ کر کے چالیس قبل اہل بیت عظام کے ارشادات ،اعترافات اور روایات کو حسن ترتیب کے ساتھ اس کتاب میں جمع کرکیا۔تاکہ ان تاریخی حقائق کی روشنی میں اتحاد بین المسلمین کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیرہوسکے۔ (م۔ا) 

صدیقی ٹرسٹ کراچی اہل بیت
4121 1132 خلفائے راشدین ؓ شاہ معین الدین احمد ندوی

خلفائے راشدین حضرت ابوبکر، عمر، عثمان اور علی ؓ کے فضائل و مناقب سے متعلق بہت ساری احادیث مروی ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓکی نسبت آپﷺ نے فرمایاکیا تم پہلے شخص نہیں جو میری امت میں سے جنت میں داخل ہوگے۔ حضرت عمر ؓکے متعلق ارشاد فرمایا: گزشتہ امتوں میں محدثین تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہو گا تو وہ عمر ہوں گے۔ حضرت عثمان ؓکے بارے میں فرمایا کہ ہر پیغمبر کے رفیق ہوتے ہیں اور جنت میں میرے رفیق عثمان ہوں گے۔ حضرت علی ؓکی نسبت ارشاد ہوا کہ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ میرے ساتھ تم کووہی نسبت حاصل ہو جو ہارون ؑ کو موسیٰ ؑ کے ساتھ تھی۔ آخر کیا وجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان برگزیدہ شخصیات کو اس قدر مقام و مرتبہ عطا فرمایا۔ اس کے لیے ہمیں ان حضرات کی سیرت کی ورق گردانی کرنا ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب انہی شخصیات کی سیرت پر ایک جامع دستاویز ہے جس میں کسی لگی لپٹی کے بغیر خلفائے راشدین کی زندگی کے تمام گوشوں پر بالتفصیل روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کے مصنف مولانا معین الدین ندوی سب سے پہلے خلیفہ راشد کے حالات زندگی اور ایمان لانے کے واقعات قلمبند کرتے ہیں اس کے بعد ان کے اخلاق و عادات، فضائل و مناقب اور کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ مصنف نے مذکور حضرات کے خلیفہ راشد بننے کے بعد کے حالات کو خصوصی طور پر موضوع سخن بنایا ہے اور اس سلسلہ میں پائے جانے والے اشکالات کو حتی المقدور دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ (ع۔م)
 

ناشران قرآن لیمیٹڈ لاہور خلافت راشدہ
4122 1349 خلفائے راشدین ؓ اور احناف مفتی ابو خالد لائق احمد غزنوی

یہ رسالہ اگرچہ اس سیاق میں لکھاگیاہےکہ اہل حدیث کی صفائی پیش کی جائے کہ   خلفائے راشدین سے ان کا کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس رسالے کا ایک یہ پہلو کہ  احناف کے ان مسائل کی نشاندہی کی جائے جن میں وہ خلفائےراشدین سے مختلف ہیں ۔یہ  علمی دنیامیں کوئی زیادہ مستحسن کاوش شائد ہی قرار دی جائے ۔کیونکہ امت کے اند رفقہی اختلافات کی اجازت ہے اور یہ ہرزمانےکے لحاظ سے مختلف ہوسکتےہیں اسی طرح اگروہ عبادات کے متعلق  ہوں تو ان میں بھی بذات خود صحابہ کےاندر باہمی طور پر اختلافات موجود تھے۔آج امت مسلمہ بحثیت مجموع زوال کا شکار ہے اور یہ زوال جہاں عملی ہے وہاں علمی اور تحقیق کے میدان بھی آیاہے۔اور جب کسی قوم یا امت کے اند علمی وعملی زوال رونما ہوجائے تو وہ باہمی خلفشا رکا شکار ہوکر جدل وجدال اور قیل وقال کی الجھنوں میں پھنس کر رہہ جاتی ہے۔سو ایسے حالات میں افہام تفہیم کی کوشش بہرحال سرہاناچاہیے ۔اور اس وقت امت کو اس کی شدید ضرورت بھی ہے۔تاکہ صحیح اجتہادی صلاحیت بیدار ہوسکے اور باہمی تنازعات کے تصفیے میں مدد و معاونت ملے۔(ع۔ح)
 

نا معلوم خلافت راشدہ
4123 2740 خلفائے راشدین اور اہل بیت کرام کے باہمی تعلقات جار اللہ زمخشری

صحابہ کرام ﷢ وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام ﷢ خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام ﷢ کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔ زیر تبصرہ کتاب " خلفاء راشدین﷢ اور اہل بیت کرام﷢کے باہمی تعلقات "پانچویں صدی ہجری کے معروف عالم دین علامہ جار اللہ زمخشری ﷫کی عربی تصنیف "الموافقۃ بین اھل البیت والصحابۃ"کا اردو ترجمہ ہے۔ اور ترجمہ کرنے کی سعادت مبلغ اسلام مولانا احتشام الحسن صاحب کاندھلوی نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف ﷫نے اس کتاب میں صحابہ کرام ﷢کے ایک دوسرے کے بارے کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔ اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مجلس توقیر صحابہ، لاہور سیرت صحابہ
4124 3476 خلفائے راشدین کوئز (1800 سوالات مع جوابات) علی اصغر چودھری

تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام ؑ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوہ ء حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔خلفائے راشدین ﷢ میں سب سے برتر فضیلت سیدنا ابوبکرصدیق﷜ کو حاصل ہے ،اس کے بعد سیدنا عمرفاروق﷜کو ،پھر سیدنا عثمان بن عفان﷜کواور پھرسیدناعلی﷜ کو ۔صحابہ کرام کی اسی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم ان کی سیرت اور مقام ومرتبے پر بے شمار کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "خلفائے راشدین کوئز" بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو محترم علی اصغر چودھری صاحب کی کاوش ہے۔ یہ کتاب انہوں نے ریڈیو، ٹی وی، اور دیگر معلوماتی مقابلوں کے لئے 1800 سوالات مع جوابات کی شکل میں تیار کر کے صحابہ کرام ﷢کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور خلافت راشدہ
4125 6608 خلفائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شخصیت حالات زندگی عہد خلافت ڈاکٹر علی محمد الصلابی

اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر   لحاظ سے دیگر صحابہ کرام    کےمقابلے میں ایک امتیازی شان  و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام   کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین   کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام ﷩ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نو جوانوں کا تربیتی  نصاب خلفاء رسولﷺ‘‘ معرورف مؤرخ سیرو  سوانح نگار  ڈاکٹر  علی محمد الصلابی  نے  چار صد  کتب سے استفادہ  کر کے مرتب کی ہے۔یہ کتاب دکتور صلابی کی  خلفائے اربعہ  کے متعلق مفصل کتابوں کا خلاصہ ہے  لیکن  کمال یہ ہےکہ خلاصہ بھی ایسا کیا گیا ہے کہ کوئی موضوع تشنہ نہیں چھوڑا گیا ، گویا چاروں کتابوں کے جملہ عنوانات کو  اختصار  کے ساتھ اس میں سمو دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  ہمیں خلفائے رسولﷺ کی سیرت کو اختیار کرنے کی توفیق دے ۔(آمین)  (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4126 1343 خلق خیرالخلائق ﷺ طالب ہاشمی

ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ ایمان ہے کہ دنیا کے کسی بھی مقام پہ  اسلامی معاشرے کی تشکیل صرف  اسی صورت میں ممکن ہے جب اس معاشرے کا ہر فرد اس یقین محکم کے ساتھ رحمت عالم کے اسوہء حسنہ کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے ۔ باالفاظ دیگر وہ اخلاق حسنہ اختیار کرےاور برے اخلاق سے اپنی حفاظت کرے ۔ یعنی ایک حقیقی اسلامی معاشرہ  جن عناصر سے تشکیل پاتا ہے وہ یہ تین ہیں : پہلا قرآن ، دوسرا رسولﷺ کے ارشادات ونصائح ، تیسرا آپﷺ کی ذات گرامی  اور آپ کی حیات طیبہ کا عملی نمونہ جو آپ کے خلق عظیم یا  اسوہء حسنہ سے عبارت ہے ۔ اخلاق کے دو پہلو ہیں ایک ایجابی اور دوسرا سلبی ۔ ایجابی میں وہ امور آتے ہیں جن میں آپ نے کرنے کا حکم دیا ہے اور آپ نے خود بھی کر کے دیکھائے ہیں جیسے خوش اخلاقی  ، عفو و درگزر،حلم و تحمل ، صلح جوئی ، توکل ، خوش کلامی ، اطاعت والدین ، رحم ، غصے کو پی جانا ، حیا، صلہ رحمی ، راست گفتاری ، ایفائے عہد، عیادت ، تعزیت ، مہمان نوازی ، سخاوت ، میانہ روی وغیرہ اور سلبی میں وہ امور آتے ہیں جن سے آپﷺ نے منع کیا ہے جیسے خیانت ، دروغ گوئی ، قطع رحمی  ، تمسخر ، غیبت ، دریوزہ گری ، بےحیائی ، بخل ، حسد ، بغض ، کینہ ، تکبر اور ریاکاری آتے ہیں ۔ یہ کتاب جو قارئین کے ہاتھوں میں ہے اس کا یہی موضوع ہے ۔ جس میں اخلاق نبوی کے دونوں پہلو بہترین طریقے سے دیکھائے گئے ہیں ۔ اللہ تعالی جناب طالب الہاشمی صاحب کو اجر عطا فرمائے اور ان کی اس کاوش کو سرہائے ۔ (ع۔ح)
 

طٰہ پبلی کیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4127 3213 خلق عظیم ﷺ ڈاکٹر خالد علوی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائزتھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایتہ یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔کتب حدیث میں آپ کے اخلاق کے بارے میں مستقل ابواب ہیں جبکہ حیات طیبہ کےجملہ احوال کتب حدیث کے عمومی صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ سیرت پر جو مستقل کتابیں تصنیف ہوئی ہیں ان میں اخلاقِ حسنہ کےبارے میں تفصیلی ابواب ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خلق عظیمﷺ‘‘ ڈاکٹر خالدعلوی﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے آپﷺ کے اخلاقِ حسنہ کےبارے میں مواد ترتیب دیتے وقت اختصار وجامعیت کو ملحوظ رکھا ہے ۔مصنف نےکوشش کی ہے کہ جزئیات کی تفصیلی حکایت کی بجائے نمایاں اخلاقی صفات کامختصر جائزہ پیش کرنےپر اکتفا کیاجائے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب قارئین کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

ادارہ ادب اسلامی لاہور سیرت النبی ﷺ
4128 6835 خلیفہ بلا فصل غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اہلِ سنت والجماعت کا اتفاقی واجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب  رضی اللہ عنہ چوتھے برحق خلیفہ اور امیر المومنین ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل ومناقب ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے محبت عین ایمان اور آپ سے بغض نفاق ہے ۔ اس کے برعکس بعض لوگ آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلافصل کہتے ہیں ۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ  نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ خلیفہ بلافصل‘‘ میں   محققانہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا ہےکہ سیدنا ابو صدیق رضی اللہ عنہ  اسلام کے  پہلے خلیفہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4129 6405 خلیفہ راشد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ پر سو اعتراضات کا علمی تجزیہ پروفیسر قاضی محمد طاہر علی الہاشمی

سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدرصحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ خلیفہ  راشدسیدنا معاویہ پر سو(100) اعتراضات کاعلمی تجزیہ‘‘پروفیسر قاضی محمد طاہر علی الہاشمی کی تحقیقی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ  پر معاندین   کی طرف سے  عائدکیے  گئے 100؍اعتراضات کے قرآن وحدیث،تاریخ اور اسماء الرجال کے حوالے سے کافی  ،شافی  داندان شکن ،مسکت اور مدلل جوابات قلم بند کیے ہیں ۔یہ کتاب دفاعِ معاویہ  کےسلسلے میں  لکھی جانے والی کتب میں سے بڑی اہم کتاب ہےکیونکہ صاحب تصنیف کو براہِ راست آٹھ برس تک عدالت کے کٹہرے میں بھی سیدنا معاویہ کےدفاع کی توفیق نصیب ہوئی۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4130 6160 خلیفہ راشد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاسی زندگی علی احمد عباسی

سیدنا معاویہ بن ابی سفیان  مسلمانوں کے چھٹے خلیفۂ راشد  بعثت نبوی ﷺ سے  پانچ سال قبل پیدا ہوئے۔سیدنا معاویہ کی نبی کریمﷺ سے  کئی قرابتیں تھیں،جن  میں سب سے قریب کی رشتے  داری یہ تھی کہ سیدنا معاویہ کی بہن سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ نبی کریمﷺ کی زوجیت میں تھیں۔سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کیےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ خلیفۂ راشدسیدنا معاویہ کی سیاسی زندگی ‘‘ مولانا علی احمد عباسی کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف  نے اس کتاب میں نہایت ہی سلیس اور آسان فہم انداز میں  سیدنا  معاویہ﷜ کی سیاسی زندگی سے متعلق بحث کی  ہے۔یہ  کتاب سیدنا معاویہ ﷜ کےحالات ِ زندگی اور مشاجراتِ صحابہ سے متعلق نہایت جامع ، مختصر اور متعدل تحقیق ہے۔ اور شروع سے لے کر آخر تک انتہائی دلچسپ اوراپنے اندر نہایت  وقیع معلومات رکھتی ہے۔یہ کتاب 1970ء کی دہائی میں لکھی گئی جوکہ عرصۂ دراز سے ناپید  تھی۔ناشر کتاب ہذا جناب فہد حارث صاحب نے  مختصر ومفیدتعلیقات و حواشی کے ساتھ  2019ء میں اس کوطبع کروایا ہے۔اس ایڈیشن کے شروع میں  سیدنا   معاویہ ﷜ کے فضائل ومناقب  اوران کے  دفاع کے سلسلہ  میں فہد حارث صاحب کا تحریر کردہ مقدمہ لائق مطالعہ  ہے۔اللہ تعالیٰ  ان کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز سیرت صحابہ
4131 652 خواتین اہل بیت احمد خلیل جمعہ

اہل  بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان  ہے  اس لیے کہ اس مسئلہ کی  بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ  پر مستقل رسائل  تصنیف کیے  ہیں  جس  میں  انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے  چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے  مطابق اہل  بیت سے  محبت رکھناجزو ایما ن ہے  اور  کسی طرح کے  قول وفعل سے  ان کوایذا دینا حرام ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی  ازواجِ مطہرات اور عبد المطلب بن ہاشم کی  ایمان قبول کرنے  والی ساری اولاد اہل بیت  میں شامل ہے  خواتین اہل  بیت وہی پاکیزہ ،معزز  خواتین ،مؤمنات ،طیبات ومبشرات ہیں کہ جن  کاذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نہایت عزت واحترام سے کیا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ نے   ہر قسم کی الائش سےقطعی طور پر  پاک کردیا ہے.  زیر نظر  کتا ب رسالت مآب  ﷺ کی پاکیزہ  ازواج  مطہرات  ، بیٹیوں  اور نواسیوں کی پر نور سیرت  کا دل  آویز اور ایمان افروز تذکرہ پر  مشتمل ہے  جو  کہ مسلم خواتین کے لیے ایک رہنما کتاب ہے یہ   عربی کتاب نساء اهل بیت کا ترجمہ ہے  جس میں فاضل مصنف نے  دلنشیں اور ادبی اسلوب  اختیار کرتے ہوئے  کتاب وسنت کی روشنی میں  خواتین  اہل بیت کی سوانح حیات کو شرح وبسط کے ساتھ مدلل انداز میں بیان کیا ہے  ماشاء اللہ   دارالابلاغ  نے  اس کتاب  کو   نہایت  عمدہ  اور دیدہ  زیب انداز   میں   حسن طباعت  سے آراستہ کیا ہے۔ یو ں یہ  کتاب  خواتین اہل اسلام کے لیے  گراں قدر عظیم تحفہ ہے  اللہ  مومنات کواس سےخوب استفادہ کرنے کی توفیق  عطا فرمائے ۔دارالابلاغ کے بانی  طاہر نقاش صاحب  نہایت عمدہ ذوق رکھتے ہیں  اور خود بھی  ا چھے قلم کار ہیں  ا، عورتوں اور بچوں کی تربیت کے  حوالے  سے  کئی عمدہ کتب شائع کرچکے ہیں   اللہ تعالی ان کی صلاحیتوں میں مزید برکت    اور ان کی  مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

دار الابلاغ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4132 4704 خواتین جنت عبد السلام بستوی

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔زیر تبصرہ کتاب’’خواتین جنت ‘‘ مولانا عبد السلام بستوی ﷫ کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے سعادت مند ماؤں اور بہنوں کے سچے حالات کو عصر حاضر کی خواتین کی اصلاح کےلیے تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سب عورتوں کی اصلاح کر کے انہیں صحیح معنوں میں خواتین جنت بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابیات
4133 2995 خواتین گلشن نبوی میں عبد المنان راسخ

یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے اسے دیے ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے اور تہذیب وتمدن میں وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے عورت کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اندر رہ کر گھر کے ایک چھوٹے سے یونٹ کی آبیاری کرنا اس کا فریضہ ہے ۔اسلام عورت کی تربیت پر خصوصی توجہ دیتا ہے کسی گھر کی عورت اگر نیک اور پرہیز گار ہے تو وہ امن وآشتی کا گہوارہ ہے اور اگر عورت بدکار فاسقہ وفاجرہ ہے تو وہ برائی کا اڈا ہ اور فحاشی وعریانی کاسیل رواں ہے۔اس لیے ہمیں اپنے گھر کی خواتین کو اسلامی تہذیب وتمدن ، دینی معاشرت ورہن سہن اور عقائد صحیحہ واعمال صالحہ پر گامزن رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خواتین گلشنِ نبوی میں ‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے ذخیرہ احادیث سےایسی سو احادیث کاانتخاب کیا ہےجن میں عقائد، عبادات، معاملات، اور اخلاقیات کے تمام گوشوں کاذکر کیاگیا ہے۔ترجمہ وفوائد سے ان کو زیادہ سے زیادہ عام فہم بنا دیاگیا ہے۔ اس اعتبار سے یہ کتاب وقت کی ایک نہایت اہم ضرورت کو پورا کرتی ہے ۔اس گلشن نبویﷺ میں سیر کرنے والی خاتون کوعقیدہ کی پختگی اور درستگی نصیب ہوگی وہاں اس کی روح کو قرار ، حیا کونکھاراور دارین کی زندگی کامیابی ووقار سے سرشار ہوجائے گی۔ کتاب کے مصنف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔ تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت صحابیات
4134 2411 خود نوشت سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان نواب صدیق الحسن خاں

برصغیر  میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ـ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی  طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے  علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف  متوجہ کیا،ان کے لیے  خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب  محمدصدیق  حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی  وعلمی  موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ  لکھی  ہو۔حدیث پاک کی ترویج  کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا ـ اور اس پر معقول انعام مقرر کیاـ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا ـجہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں ـدوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ـ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر نظرکتاب’’ابقاء المنن بإلقاء المحن  ‘‘ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کی خود نوشت سوانح حیات ہے  جسے  نواب صاحب  نے  بعض جليل القدر اسلاف  کے تتبع میں مرتب  کیا  جس کی انہوں نے آغاز میں صراحت  کی  ہے ۔  مولانا محمد عطاء اللہ حنیف  ﷫ کے ایما  پر  مولانا خالد سیف   ﷾ نے اس کی تسہیل اور    قاری نعیم الحق نعیم ﷫نے  تنقیح وتصحیح اور نظر ثانی  کا کام  بڑی محنت اور لگن سے  سرانجام دیا ۔نواب صاحب  کی اس تسہیل شدہ  خودنوشت سوانح حیات کو دار الدعوۃ السلفیہ  نے تقریبا تیس سال قبل  طباعت سے آراستہ کیا  ۔ یہ کتاب  عوام وخواص ، اہل علم واہل دانش ،اہل دین واہل دنیا، حاکم ومحکوم، علماء وطلباء اور راعی ورعایا سب کےلیے یکساں مفید اورنہایت نصیحت آموز ہے ۔اس کتاب  کے حصہ دوم میں  میں نواب صاحب سےمتعلق دوسری کئی مفید اوراہم چیزیں بھی شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ نواب صاحب کی  تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے ،  ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے  او ر انہیں میں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
4135 3712 خود نوشت سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان ( جدید ایڈیشن ) محمد خالد سیف

برصغیر میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ـ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترویج کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا ـ اور اس پر معقول انعام مقرر کیاـ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا ـجہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں ـدوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ـ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر نظرکتاب’’ابقاء المنن بإلقاء المحن ‘‘ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کی خود نوشت سوانح حیات ہے جسے نواب صاحب نے بعض جليل القدر اسلاف کے تتبع میں مرتب کیا جس کی انہوں نے آغاز میں صراحت کی ہے ۔ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ﷫ کے ایما پر مولانا خالد سیف ﷾ نے اس کی تسہیل اور قاری نعیم الحق نعیم ﷫نے تنقیح وتصحیح اور نظر ثانی کا کام بڑی محنت اور لگن سے سرانجام دیا ۔نواب صاحب کی اس تسہیل شدہ خودنوشت سوانح حیات کو دار الدعوۃ السلفیہ نے تقریبا تیس سال قبل طباعت سے آراستہ کیا ۔ یہ کتاب عوام وخواص ، اہل علم واہل دانش ،اہل دین واہل دنیا، حاکم ومحکوم، علماء وطلباء اور راعی ورعایا سب کےلیے یکساں مفید اورنہایت نصیحت آموز ہے ۔اس کتاب کے حصہ دوم میں میں نواب صاحب سےمتعلق دوسری کئی مفید اوراہم چیزیں بھی شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ نواب صاحب کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ، ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے او ر انہیں میں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
4136 3618 خون صحابہ ؓ عبد الرشید حنیف

یہ بات روز اول سے چلی آرہی ہے کہ حق گوئی کرنےوالوں کو کبھی ظالم وجابر معاشرہ برداشت نہیں کرتا ۔اس کام کے لیے وہ ایڑھی چوٹی کا زور لگاتا ہے اس کے راستے میں روکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں ۔طعنہ و تشنیع،گالیاں، برابھلا،موت کی دھمکیاں،جیل ،تختہ دار اور اہل خانہ کو اذیتیں دینا ظالم حکمران کا شیوا رہا ہے ۔صاحب اقتداراپنے تخت وتاج سے ہر سہولت تو خرید سکتے ہیں مگرکلمہ حق کہنے والوں کو نہیں دبا سکتے ۔او ر اسی طرح ہر دور میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے سعادت حاصل کرتے رہے ہیں اور جنتوں کے حق دار ٹھہرے۔آپﷺ نے جب دین حق کا پرچار کیا تو عرب زمانہ جاہلیت میں غوطہ زن تھا۔لوگوں نے مجنوں،دیوانہ،شاعر جیسے الفاظ کسےآپﷺ پر اپنوں نے ساتھ چھوڑ دیا اقتدار والوں نے مال ودولت کی آفر کی، دین حق سے پھسلانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔اور آپﷺ کے جانثاروں پر زندگی تنگ کر دی گئی۔گرم صحراء،سولی ،قتل اور طرح طرح کی تکالیف سے دوچار کیاگیا مگروہ استقامت کا پہاڑبن کر امت کے لیے مشعل راہ بن گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب"خون صحابہ" مولانا عبدالرشید حنیف کی کاوش ہے اس میں میں آپﷺ کی دین حق کے لیے قربانیاں دینا طائف میں پتھرکھانا،احد میں اپنے دندان مبارک شہید ہونااو ر صحابہ کرام کا دین حنیف کی خاطر سب کچھ قربان کرتے ہوئے استقامت اختیار کرنے کا ذکر کیاگیاہے۔اللہ تعالی مصنف وناشرین کو اجر عظیم عطا کرے اور تمام داعیان اسلام کو استقامت کی راہ اختیار کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ (آمین)(عمیر)

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ سیرت صحابہ
4137 3818 خونریز صلیبی جنگوں کے سربستہ راز سر جارج ڈبلیو کارکس

صلیبی جنگوں اور ان میں حصہ لینے والے انتہاء پسندوں کی تاریخ تقریبا ایک ہزار سال پرانی ہے۔سب سے پہلی صلیبی جنگ، یعنی عیسائیوں کی مسلمانوں کے خلاف جنگ 1096ء میں ہوئی، جب عیسائیوں نے مسلمانوں سے بیت المقدس چھیننے کی کوشش کی۔1096ءسے 1291ء تک ارض فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے کئی جنگیں لڑیں جنہیں تاریخ میں “صلیبی جنگوں“ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔ صلیبی جنگوں کا یہ سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا اور اس دوران نو بڑی جنگیں لڑی گئیں جس میں لاکھوں انسان قتل ہوئے۔ صلیبی جنگوں کے اصل اسباب مذہبی تھے مگر اسے بعض سیاسی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ یہ مذہبی اسباب کچھ معاشرتی پس منظر بھی رکھتے ہیں۔ پیٹر راہب جس نے اس جنگ کے لیے ابھارا، اس کے تعلقات کچھ مالدار یہودیوں سے بھی تھے۔ پیٹر راہب کے علاوہ بعض بادشاہوں کا خیال تھا کہ اسلامی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد ان کے معاشی حالات سدھر سکتے ہیں۔ غرض ان جنگوں کا کوئی ایک سبب نہیں مگر مذہبی پس منظر سب سے اہم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" خونریز صلیبی جنگوں کے سربستہ راز "ایک انگریز مصنف سر جارج ڈبلیو کارکس کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الحلیم شرر صاحب نے کیا ہے جبکہ نظر ثانی محترم جناب محسن فارانی صاحب نے فرمائی ہے۔ اس کتاب میں صلیبیوں پر مجاہدین کی ولولہ انگیز یلغاروں اور پرستاران صلیب کی اسلام دشمن مکروہ سازشوں وسیاسی چالوں کی خفیہ کہانی بیان کی گئی ہے۔ (راسخ)

دار الابلاغ، لاہور تاریخ برصغیر
4138 1805 خیام سید سلیمان ندوی

حکیم عمر خیام چھٹی صدی ہجری کے  معروف فارسی شاعر اور فلسفی ہیں۔آپ نیشاپور میں پیدا ہوئے۔ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد ترکستان چلےگئے۔ جہاں قاضی ابوطاہر سے تربیت حاصل کی ۔ اور آخر شمس الملک خاقان بخارا کے دربار میں جا پہنچے۔ ملک شاہ سلجوقی نے انہیں اپنے دربار میں بلا کر صدر خانۂ ملک شاہی کی تعمیر کا کام ان کے سپرد کر دیا۔ انہوں نے یہیں سے فلکیاتی تحقیق کا آغاز کیا، اور زیچ ملک شاہی لکھی۔ وہ اپنی رباعیات کے حوالے بہت مشہور ہیں۔ ان کا ترجمہ دنیا کی تقریباً تمام معروف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ آپ علوم نجوم و ریاضی کے بہت بڑے عالم تھے۔ آپ کی تصانیف میں ما الشکل من مصادرات اقلیدس ، زیچ ملک شاہی ، رسالہ مختصر در طبیعیات ، میزان الحکم ، رسالۃ اکلون و التکلیف ، رسالہ موضوع علم کلی وجود ، رسالہ فی کلیات الوجود ، رسالہ اوصاف یا رسالۃ الوجود ، غرانس النفائس ، نوروزنامہ ، رعبایات خیام ، بعض عربی اشعار ، مکاتیب خیام فارسی ’’ جو اب ناپید ہے‘‘قابل ذکر ہیں۔زیر تبصرہ کتاب (خیام)ہندوستان کے معروف اہل علم مورخ سید سلیمان ندوی ﷫کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے حکیم عمر خیام  کی سوانح اور شاعری  پر لکھی گئی کتب کا ناقدانہ جائزہ لیا ہے ،اور ان کی زندگی کے مخفی  حقائق کو منکشف کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور تحقیقی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ شعر وادب اور فلسفہ سے کا ذوق  رکھنے والے با ذوق  لوگوں کے لئے  مفید ثابت ہو سکتا ہے۔(راسخ)

 

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا مسلمہ شخصیات
4139 1328 خیرالبشر کے چالیس جانثار طالب ہاشمی

صحابہ کرام  ؓ اجمعین  وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک  نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب  مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب  نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف  اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4140 6991 داستان ایمان فروشوں کی حصہ اول عنایت اللہ التمش

اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کے لیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت و استقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزاد کروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ داستان ایمان فروشوں کی‘‘عنایت اللہ التمش کی ناول کے انداز میں مرتب کردہ تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی طرف سے صلیبی جاسوسوں اور حسن بن صباح کے پیشہ ور قاتلوں کے خلاف لڑی گئی جنگ کی کہانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پانچ حصوں پر مشتمل ہے جسے مختلف ناشرین نے شائع کیا ہے۔ یہ ایڈیشن مکتبہ داستان ،لاہور کا شائع شدہ ہے ۔ ان شاء اللہ (م۔ا)

مکتبہ داستان لاہور امراء و سلاطین
4141 5348 داعئی اعظم ﷺ محمد یوسف اصلاحی

اللہ  رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبیﷺ کی سیرت پر بہت سے سیرت نگاروں نے اپنے قلموں کو جنبش دی اور سیرت رسولﷺ پر عمدہ ترین مضامین اور کتب تالیف کیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کہ اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا اور نبیﷺ نے پورے کا پورا دین اپنے پیروکاروں تک پہنچا دیا  اور پہنچانے کا حق بھی ادا کیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص  اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت وکردار کو بیان کیاگیا ہے۔ یہ کتاب دعوت وتربیت کے پیش نظر ایک مختصر سا مجموعہ ہے۔ نبیﷺ کی جامع زندگی اور سیرت کے عظیم ذخیرے سے کچھ مؤثر‘ مستند اور ایمان افروز واقعات جمع کر کے سیرت رسولﷺ کے چار پہلوؤں کی جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب’شان بندگی‘ میں نبیﷺ کی عبادت وریاضت کے ولولہ انگیز واقعات اور صبح وشام کی مختلف دعائیں جمع کی گئی ہیں۔ دوسرے باب’داعیانہ تڑپ‘ میں نبیﷺ کی پاک زندگی کے سب سے نمایاں پہلو پر گفتگو کی گئی ہے۔ تیسرے باب’مثالی کردار‘ میں آپ کے دل آویز کردار کی کچھ ایمان افروز جھلکیاں دکھائی گئی ہیں جن سے بے پناہ جوشِ عمل پیدا ہوتا ہے اور آخری یعنی چوتھے باب ’تعلیم وتربیت‘ میں ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کا پیغمبرانہ انداز تربیت کس قدر فطری‘ مؤثر اور دل نشین تھا۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ داعئی اعظمﷺ ‘‘مولانا محمد یوسف اصلاحی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4142 4896 داعئی اعظم ﷺ کی عالمگیر نبوت پروفیسر توقیر عالم فلاحی

اللہ  رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبیﷺ کی سیرت پر بہت سے سیرت نگاروں نے اپنے قلموں کو جنبش دی اور سیرت رسولﷺ پر عمدہ ترین مضامین اور کتب تالیف کیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کہ اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب’’ داعی اعظم کی عالمگیر نبوت ‘‘ بھی سیرت مطہرہﷺ پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں سیرتِ نبوی‘ دعوت ِ نبوی اور کلام نبویﷺ کو اُجاگر کیا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ سیرت مطہرہ عملی زندگی میں کیسے اعمال حسنہ کی تکمیل ہے۔اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ نبیﷺ کی  نبوت کو عالمگیریت حاصل ہے۔ اس میں پانچ ابواب کو مرتب کیا گیا ہے ‘ پہلے باب میں  قرآن میں نبیﷺ کی بیان کردہ صفات کا تذکرہ ہے‘ دوسرے میں قرآن مجید سے نبیﷺ کا داعیانہ کردار‘ تیسرے میں مکی زندگی میں نبیﷺ کا دعوت کا طریقہ اور امت مسلمہ‘ چوتھے میں نبیﷺ کی عالمگیر نبوت اور پانچویں میں حقوق انسانی کا عالمی منشور خطبہ حجۃ الوداع کو تفصیل بیان کیا گیا ہے۔ اورہر باب کے بعد خلاصہ مبحث اور حوالے وحواشی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ داعی اعظم کی عالمگیر نبوت‘‘ پروفیسر توقیر عالم فلاحی  کی علمی اور تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔آپ تحقیق وتالیف کا ذوق رکھتے ہیں اور آپ نے بہت سے تحریریں بھی لکھی ہیں۔دعا ہے کہ  اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4143 6920 داماد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابو العاص رضی اللہ عنہ بن ربیع مختلف اہل علم

ابو العاص بن ربیع ام المومنین حضرت خدیجہ کے بھانجے تھے۔ آنحضرت کی بعثت پریہ ایمان نہ لائے۔ بلکہ غزوہ بدر میں مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف لڑے ۔اعلانِ نبوت سے قبل حضرت خدیجہ کی فرمائش پر حضرت محمد ﷺ نے اپنی بڑی بیٹی حضرت زینب کا نکاح ابو العاص بن ربیع سے کر دیا۔ ابو العاص حضرت بی بی خدیجہ کی بہن حضرت ہالہ بنت خویلد کے بیٹے تھے۔ حضرت زینب تومسلمان ہو گئی تھیں مگر ابو العاص شرک و کفر پر اڑا رہا۔ رمضان 2ھ میں جب ابو العاص جنگِ بدر سے گرفتار ہو کرمدینہ آئے۔ اس وقت تک حضرت زینب مسلمان ہوتے ہوئے مکہ مکرمہ ہی میں مقیم تھیں۔ چنانچہ ابو العاص کو قید سے چھڑانے کے لیے انہوں نے مدینہ میں اپنا وہ ہار بھیجا جو ان کی ماں حضرت خدیجہ نے ان کو دیا تھا۔ یہ ہار حضورِ اقدس ﷺ کا اشارہ پا کر صحابہ کرام نے حضرت زینب کے پاس واپس بھیج دیا اور حضور ﷺ نے ابو العاص سے یہ وعدہ لے کر ان کو رہا کر دیا کہ وہ مکہ پہنچ کر حضرت زینب کو مدینہ منورہ بھیج دیں گے۔ زیر نظر کتاب تین جید اہل علم کے  تین مختلف مضامین کا مجموعہ ہے  پہلا مضمون بعنوان   ’’ داماد رسول ﷺ ابو العاص بن ربیع‘‘ ڈاکٹر مظہر معین صاحب کا  ہے ۔جبکہ دوسرا مضمون  بعنوان ’’ محمد بن علی بن ابی طالب ابن الحنفیہ  خورشید احمد فارق کا ہے۔اور تیسرا مضمون  بعنوان ’’اموی خلفاء  وامراء اور اتباع کتاب وسنت ‘‘  معروف مؤرخ وسوانح نگار  ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی رحمہ اللہ کا تحریر شدہ ہے۔ جناب محمد فہد حارث صاحب نے  ان تینوں مضامین کو             یکجا کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز سیرت صحابہ
4144 5949 دامن کوہ میں کاروان رفتگاں جلد اول ابو عدنان اشفاق سجاد سلفی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے  اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی وعملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ مؤرخین اسلام نے  عام طور پر اپنی تالیفات میں زمانی مناسبت اور واقعاتی ترتیب کا لحاظ کیا ہے۔زمانی مناسبت پر مبنی منہجِ تالیف کے ساتھ ساتھ مکانی مناسبت بر مبنی تاریخ نگاری کا رجحان بھی کافی قدیم ہے۔ مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں زندگی  گزارنے والے ائمہ کرام ، محدثین ،فقہاء اور علماء ودعاۃ کے حالاتِ زندگی پر مبنی کتابیں ہر دور میں لکھی گئیں۔حرمین  کے علاوہ کوفہ، بصرہ، اوردمشق،اندلس سے متعلق علماء ومحدثین کی الگ الگ کتابیں بھی موجود ہیں ۔زمان ومکان کی مناسبت سے اردو زبان میں تذکرہ ،سیرت اور سوانح کی کثیرتعداد میں  کتابیں  لکھی گئی ہیں ۔یوں تو صدیوں کی تاریخ  ہمارے سامنے ہے  لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی  اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫،سرفہرست ہیں  مرحوم نے علماء اہلحدیث  کے رفتگان اورموجودگان کی خدمات پر قابل ستائش علمی وثقافتی سرمایہ جمع کیا ہے جس کے لیے وہ پوری جماعت   کی طرف سے دعا اور شکریہ کے مستحق ہیں  اللہ تعالیٰ  ان کی خدمات کو قبول فرمائے  اور انہیں اپنی جوارِ رحمت  جگہ دے ۔(آمین) زیر نظر کتاب ’’دامنِ کوہ کاروانِ رفتگاں(جھارکھنڈ)‘‘  جناب ابو عدنان اشفاق سجاد سلفی ﷾(فاضل جامعہ سلفیہ ، بنارس،مدرس  جامعہ ابن تیمیہ،بہار) کی تالیف ہے۔’’دامنِ کوہ‘‘سے مراد’’جھارکھنڈ‘‘ ہے ۔مغل حکمرانوں  کےدورِ اقتدار میں اس خطہ کو ’’دامنِ کوہِ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔جھار کھنڈ، قدرتی وسائل  اور معدنی ذخائر سے مالا مال بھارت کا ایک نیا صوبہ ہے۔یہاں صرف ہندو مسلم ، سکھ، عیسائی ہی آباد نہیں ہیں بلکہ یہاں جین، پارسی،آدی واسی قبائل بھی ہیں  اور یہاں مسلمانوں کی آبادی اچھی خاصی ہے۔ یہ لوگ مختلف جماعتوں میں منقسم اور کئی ایک مکاتبِ فکر سے تعلق رکھتے ۔ان میں جماعت اہل حدیث ایک نمایاں اورتاریخی حیثیت کی حامل ہے۔اس جماعت کےعلمی ودعوتی، تحقیقی وتصنیفی،سیاسی ودینی، فکری وادبی، خطابتی وصحافتی اوررفاعی  و انسانی خدمات  وکارنامے دوسوسالوں پرمحیط  او ربے حد اہم  ہیں ۔صاحب کتاب نے اس کتاب میں بڑی دقت سے کام لیا ہے اور دامنِ کوہ  میں  جماعت کی جو بھی خدمات  ہیں ان کو جمع کرنے کی بھر پور کوشش  کی ہے ۔یہ  کتاب(دامنِ کوہ کاروانِ رفتگاں جلداول) دو فصلوں پر مشتمل ہے ۔ فصل  اول میں   جھار کھنڈ  کا مختصر تعارف اورجھار کھنڈکے  26 اصحابِ علم وفضل   کی خدمات  وکارنامے اور فصل دو میں  جھارکھنڈ میں تشریف لانے والے 29  مہمان داعیانِ حق کی خدمات  واثرات کو پیش کیا گیا ہے ۔فاضل مصنف نے عربی زبان میں  بھیرجال من التاريخ وأعمالهم في ولاية جاركند کےعنوان سے کتاب مرتب کی ہے ۔اللہ تعالی ٰان کی جہود کو قبول فرمائے اور ان کے زورِ قلم مزید اضافہ کرے ۔(آمین) (م۔ا)

جامعہ امام ابن باز اسلامیہ انڈیا سفرنامے
4145 735 دبستان حدیث محمد اسحاق بھٹی

حدیث پاک کی نشرواشاعت اور خدمت میں برصغیر کے علمائے کرام کا کردار انتہائی اہم ہے ۔تاریخ کے اوراق میں ان کے کارہائے نمایاں محفوظ ہیں۔اس خطے میں پیدا ہونے والے علمائے حدیث نے کتب حدیث کی بے مثال شروحات لکھیں اور اپنے اپنے انداز میں  یہ عظیم خدمت سرانجام دی۔اس ضمن میں اہل حدیث علما کی مساعی بہ طور خاص لائق تذکر ہ ہیں،کیونکہ یہ کسی خاص شخصیت یا مکتب فکر کے اصولوں کی روشنی میں حدیث کی تشریح نہیں کرتے بلکہ حدیث کو اصل قرار دیتے ہوئے اس سے مسائل اخذ کرتے ہیں ۔جماعت اہل حدیث کے معروف قلمکار جناب مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب نے زیر نظر کتاب میں برصغیر کے ان ساٹھ اہل حدیث علمائے کرام کا تذکرہ کیا ہے ،جنہوں نے نبی اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ کی تدریسی یا تصنیفی صورت میں تبلیغ واشاعت کا اہتمام کیا یا کسی مدرسے میں طلبا کو کتب حدیث پڑھائیں یا حدیث کی کئی کتب کا ترجمہ کیا یا اس کی شرح لکھی یا فتوی نویسی کی۔اس سے علمائے اہل حدیث کی سوانح زندگی اور حدیث شریف سے ان کی محبت وتعلق سے آگاہی حاصل ہوگی۔(ط۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4146 586 دریائے کابل سے دریائے یرموک تک سید ابو الحسن علی ندوی

زیر مطالعہ کتاب’دریائے کابل سے دریائے یرموک تک‘ خطہ ارضی پر واقع چھ ممالک افغانستان، ایران، لبنان، شام، عراق اور اردن کی تہذیب وثقافت اور حالات و کیفیات اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ مکہ مکرمہ میں ’رابطہ عالم اسلامی‘ کے نام سے ایک ادارہ موجود ہے اس ادارے نے ایک وفد ان مذکورہ ممالک میں بھیجا۔ اس وفد کی قیادت محترم مصنف ابوالحسن ندوی نے کی۔ اس پروگرام کا مقصد مسلمانوں کے حالات و کیفیات، ان کے علمی و تہذیبی ادارے، اور ان کی ضرورتوں سے واقفیت حاصل کرنا اور وہاں کے باشندوں کو اس ادارے کے مقاصد سے آگاہ کرنا تھا۔ مولانا ابو الحسن ندوی نے اس دورے کی مکمل روداد سفر نامہ کے انداز میں قلمبند کر دی ہےجس سے ان ممالک کے حالات و حوادث کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ مصنف نے ان ممالک کی دینی، فکری، سیاسی واقتصادی صورتحال کی تصویر کشی کرتے ہوئے مکمل غیر جانبداری برتی ہے۔

 

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ سفرنامے
4147 4374 دفاع حضرت امیر معاویہ ؓ قاضی مظہر حسین

سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ دفاع حضرت امیر معاویہ ‘‘ مولانا قاضی مظہر حسین کی سید نا امیر معاویہ کے فضائل ومناقب اور دفاع کے حوالے ایک تحقیقی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل مولوی مہرشاہ کی کتاب کھلی چھٹی کے جواب میں تحریر کی گئی ہے ۔صاحب کتاب نے سیدنا معاویہ کے دفاع کے سلسلہ میں اس کتاب میں متوازن اور موزوں موقف پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ مظہر التحقیق لاہور سیرت صحابہ
4148 6776 دفاع صحابہ رضی اللہ عنہم غلام مصطفی ظہیر امن پوری

صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے  انہیں اپنے نبی  اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ  اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی  قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’دفاع صحابہ رضی اللہ عنہم ‘‘۔ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں  نے اس کتاب  میں  محققانہ اندازن میں  اصحاب  رسول ﷺکا  دفاع پیش  کیا ہے ۔  یہ کتاب شاید ابھی غیر مطبوع ہے ۔اس کتاب کی پی ڈیف فائل  ایک واٹس گروپ  سے حاصل کر کےکتاب وسنت سائٹ  کےقارئین کےلیے  پبلش کی  گئی ہے اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری ﷾ کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  مسلمہ  کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور ان  کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی مساعی کوقبول فرمائے ۔آمین)(م۔ا)

نا معلوم فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4149 6592 دفاع صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین قسم الدراسات و البحوث جمعیۃ آل و اصحاب

صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے  انہیں اپنے نبی  اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ  اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی  قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ دفاع صحابہ واہل بیت  رضی اللہ عنہم ‘‘ قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب  کی مرتب شد ہ  عربی کتاب کا  اردووترجمہ  ہے۔ترجمہ کی سعادت  فضیلۃ الشیح شفیق الرحمن الدراوی  حفظہ اللہ نے حاصل کی  ہے۔اس کتاب میں بڑے حکیمانہ انداز   اور ناصحانہ اسلوب  کے ساتھ باطل پرستوں کےشبہات اور شکوک  کا ازالہ کیا گیا ہے۔یہ کتاب مجموعی اعتبار سے  بڑی مفید اور اپنے مقصد  کو جامع ہے  ، اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں صحابہ کرام کے نقش  پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4150 2152 دلائل النبوة جلد اول امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی

اللہ تعالی نے قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کو بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کو آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔جس کا تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے  کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے  لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " دلائل النبوۃ "بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،جوامام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی ﷫کی تصنیف ہے۔اس کا اردو ترجمہ مولانا محمد اسماعیل الجارودی ﷾نے کیا ہے۔مولف نے اس عظیم الشان تصنیف میں سیرت نبوی کے ساتھ ساتھ آپ کی نبوت کے دلائل بھی بڑے احسن اور منفرد انداز میں جمع فرما دیئے ہیں۔اصل کتاب عربی میں ہونے کے سبب اردو خواں طبقہ کے لئے اس سے استفادہ کرنا ایک مشکل امر تھا ۔ مولانا محمد اسماعیل الجارودی﷾ نے اردو ترجمہ کر کے اردو خواں طبقہ کی اس مشکل کو حل کر دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی ان خدمت کو قبول فرمائے۔آمین۔(راسخ)

 

دار الاشاعت، کراچی سیرت النبی ﷺ
4151 5349 دلچسپ حکایات رومی ابن علی

محمد جلال الدین رومی اصل نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی تھا۔ اور آپ جلال الدین، خداوندگار اور مولانا خداوندگار کے القاب سے نوازے گئے۔ لیکن مولانا رومی کے نام سے مشہور ہوئے۔ جواہر مضئیہ میں سلسلہ نسب اس طرح بیان کیا ہے : محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن احمد بن قاسم بن مسیب بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکرن الصدیق۔ اس روایت سے حسین بلخی مولانا کے پردادا ہوتے ہیں لیکن سپہ سالار نے انہیں دادا لکھا ہے اور یہی روایت صحیح ہے۔ کیونکہ وہ سلجوقی سلطان کے کہنے پر اناطولیہ چلے گئے تھے جو اس زمانے میں روم کہلاتا تھا۔ ان کے والد بہاؤ الدین بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے۔ ان کا وطن بلخ تھا اور یہیں مولانا رومی 1207ء بمطابق 6 ربیع الاول 604ھ میں پیدا ہوئے۔ مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی لازاول تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  مولانا رومی کی کتاب ہے جس میں سبق آموز اور نصیحت آموز واقعات بیان کیے گئے ہیں  کیونکہ واقعات کی شکل میں کی گئی نصیحت زیادہ مؤثر اور دلچسپ بھی ہوتی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دلچسپ حکایات رومی ‘‘ابن علی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مشتاق بک کارنر لاہور قصص و واقعات
4152 442 دنیا اور اس کی حقیقت ہارون یحییٰ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرما یا اور آزمائش کے لیے اس دنیا میں بھیج دیا ہے۔ اور اس سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس دنیا میں بن دیکھے اس پر ایمان لائے جسے اصطلاح میں ایمان بالغیب کہا جاتا ہے۔ انسانوں کے ایمان بالغیب اور معرفت الہٰی کی تکمیل کے لیے قرآن مجید میں باربار تذکیر اور یاد ہانی کا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے اپنی کتاب ’الفوز الکبیر‘ میں لکھا ہے کہ قرآن مجید میں یاددہانی کے دو طریقے اختیار کیے گئے ہیں ایک تذکیر بآلاء اللہ اور دوسرا تذکیر بایام اللہ۔ تذکر بآلاء اللہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نعمتوں اور فضل کے ذریعے انسانوں کواپنا شکر ادا کرنے کی یاد دہانی کرواتے اور اللہ کا شکر ادا کرنے میں سب سے پہلا درجہ یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے۔ تذکیر بایام اللہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سابقہ اقوام پر بھیجے ہوئے عذابوں کے قصص بیان کر کے انسانوں کو ایمان بالغیب کی دعوت دیتے ہیں اور نہ ماننے والوں کوپچھلی اقوام کے حشر سے سبق حاصل کرنے کی تلقین فرماتے ہیں۔ معروف ترکی مصنف ہارون یحی کی اس کتاب کا موضوع بھی تذکیر بایام اللہ ہے اور انہوںنے دنیا پر آنے والے زلزلوں، سیلابوں اور طوفانوں کے ذریعے انسانی تہذیبوں کے مٹنے کی ایک داستان عبرت رقم کی ہے اور عصرحاضر کے مادہ پرست انسان کو اس دنیا کی حقیقت سے روشناس کروایا ہے اور وہ حقیقت اس کا زوال ہے، چاہے انسان کی ذات کا زوال ہو یا قوم و ملککا، تہذیب وتمدن کا ہو یا سلطنت وجاہ کا۔ یہی زوال اس دنیا کی حقیقت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وإنا لجاعلون ما علیھا صعیدا جرزا۔(الکھف : ۸)
اور جو کچھ اس زمین پر ہے بلاشبہ ہم اسے چٹیل میدان بنا کر چھوڑنے والے ہیں۔
 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان عروج و زوال
4153 3463 دنیا بھر میں قبول اسلام کے سچے واقعات محمد حنیف شاہد

اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے جس سے وہ کبھی بھی آشنا نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا ہے جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ کئی قلمکاران نے عصر حاصر میں میں یہودیت ، عیسائیت سے تائب ہوکراسلام قبول کرنے والوں کی دلسوز داستانیں مرتب کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’دنیا بھر میں قبول اسلام کے سچے واقعات ‘‘محمد حنیف شاہد کی انگریزی کتاب Why Islam is our choice کا اردو ترجمہ ہے-جس میں مصنف نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے قبول اسلام کے حوالہ سے واقعاتِ زندگی،تجربات، سابقہ عقائد، اسلام کے بارے میں تاثرات اور قبول اسلام کی وجوہات پر مبنی بیانات کو جمع کیا ہے- کتاب میں انتہائی عرق ریزی کے ساتھ کرہ ارض کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی مختلف قوموں کے رؤسا، دانشور، معززین اور عام مرد و خواتین کے اسلام اور قرآن کے بارے میں خیالات ومشاہدات پیش کیے گئے ہیں۔انگریزی سے اردو قالب میں ڈھالنے کا کام پروفیسر منور علی ملک نے کیا ہے اور اس میں مو جود قرآن وحدیث کے عربی متون کی تحقیق وتخریج ذمہ داری پروفیسر عبد الرحمن طاہر صاحب نے انجام دی ہے ۔اس کتاب کو ’’اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں؟ کے نام سے مکتبہ دارالسلام نے بھی شائع کیا ہے ۔ جادۂ حق کے متلاشیوں کی راہنمائی کے لیے یہ کتاب بڑی اہم ہے ۔(م۔ا) 

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی قصص و واقعات
4154 5598 دنیا حیرت اور حقائق(واقعات عالم کا نسائیکلوپیڈیا) خرم اقبال

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر تبصرہ  کتاب’’دنیا حیرت اور حقائق(واقعات عالم کا نسائیکلوپیڈیا) جناب خرم اقبال کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب کئی انگریز کتب کانچوڑ ہے لیکن جناب خرم اقبال صاحب  نے ترجمہ انتہائی سادہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔قارئین  اس کتاب کا مطالعہ کرنے کےبعد اس کی دلچسپ معلومات کوبآسانی یاد رکھ سکتے ہیں۔ یہ کتاب جنرل معلوماتی مقابلہ  جات  میں  شامل  ہونے والے طلباء وطالبات کی  تیاری کے لیے   مفید ومعاون ہے(م۔ا) 

حق پبلیکیشنز لاہور قصص و واقعات
4155 5567 دنیا کی قدیم ترین تاریخ ہیرو ڈوٹس

تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔ تاریخ جامع انسانی کے انفرادی و اجتماعی عمال و افعال اور کردار کا آئینہ دار ہے۔ تاریخ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے، تاکہ تمذن انسانی کا کارواں رواں دواں رہے۔تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذرائع معلومات کو اہميت دی گئی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ اس کے توسط سے افراد و قوم ماضی کے دریچے سے اپنے کردہ اور نا کردہ اعمال و افعال پر تنقیدی نظر ڈال کر اپنے حال و استقبال کو اپنے منشا و مرضی کے مطابق ڈھال سکے۔ ابن خلدون کا کہنا ہے کہ مورخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض نقال نہ ہو بلکہ تاریخ سے متعلقہ تمام علوم کو جانتا ہو۔ اسے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ حکمرانی و سیاست کے قواعد کیا ہیں؟  تاريخ ايک بہت وسيع موضوع ہے، اس لیےاس کی کئی طرح سے قسم بندی کی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ دنیا کی قدیم ترین تاریخ‘‘ بابائے تاریخ ہیرو ڈوٹس   کی شہرہ آفاق اور قدیم تصنیف کی   تاریخی کتاب کا اردو  ترجمہ ہے  یہ ترجمہ یاسر جواد  نے کیا ہے یورپ کی اس  قدیم ترین تاریخ  میں  مصنف نے ان متعدد برائیوں کا ذکر کیا ہے جو تین فارسی بادشاہوں کے ادوار حکومت میں یونان  پر نازل  ہوئی تھیں۔ ان تینوں بادشاہوں کا مجموعی عہد 424 تا 522 ق۔ م ہے۔ مصنف نے اس میں یونان پر فارسی حملوں کی تاریخ کو بیان کیا ہے ۔ دیگر یونانیوں کی طرح  مصنف نے بھی ان واقعات کو فارسی غلامی کےخلاف یونانی آزادی کی فتح کی کہانی کے طور پر بیان کیا ہے۔لیکن اس کی یہ کتاب محض فارسی جنگوں  کابیان نہیں کیونکہ وہ  جھگڑے کی ابتدائی وجوہ بھی تلاش کرتا ہے ۔ اس نے فارسی توسیع پسندی کو مرکزی خیال بنا کر اُن لوگوں کے متعلق بھی مسحور کن تفصیلات دیں جن کا فارسیوں کےساتھ رابطہ ہوا۔مصنف نے تمام واقعات کوایک  اخلاقی سطح پر دیکھا  ہےمثلاً ادلے کا بدلہ ، مکافات عمل وغیرہ  میں اس کی نظر بہت وسیع ہے۔ یونانیوں اور بربریوں کےجھگڑے کو مرکزی موضوع بنایا  ہے ۔(م۔ا) 

 

نگارشات مزنگ لاہور تاریخ اقوام عالم
4156 5281 دنیائے اسلام کا پہلا مؤذن علامہ قاری محمد وسیم اکرم القادری

آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔اس لیے مسلمانوں کو حضرت بلال ؓجیسے صحابی رسولﷺ کی سیرت سے آگاہ کرکے ان میں ایمانی جوش پیدا کرنا ایک ضروری اور لازمی امر ہے۔ کیونکہ آج کا مسلمان دین کو چھوڑ کر دنیا میں اُلجھ گیا ہے‘ اسے دین کی طرف جاتا کوئی راستہ نظر ہی نہیں آتا۔ ہر طرف دنیا ہی دنیا کو دیکھنا چاہتا ہے‘ اسے صرف مال ودولت کی حرص وطمع ہے‘ دین کی کوئی پرواہ نہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں حضرت بلالؓ کی سیرت کو بیان کر کے ان میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ہمارے سلف کیا تھے انہوں نے دین کے لیے کیا کچھ کیا ‘ کیا کیا مصیبتیں جھلیں اور دوسری طرف ہمارے احوال کیا ہیں؟ کتاب میں سب سے پہلے صحابہ کی شان کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے بعد حضرت بلالؓ کی سوانح حیات کو مکمل تفصیل اور وضاحت کے ساتھ اور ان کی زندگی کے ہر پہلو کو کتاب کی زینت بنانے کی عظیم کاوش ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دنیائے اسلام کا پہلامؤذ ن ‘‘ علامہ قاری محمد وسیم اکرم القادری کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ سراج منیر سیرت صحابہ
4157 5605 دو سسر ؓ عنہم دو داماد ابو محمد محمد عظیم رائی

تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام﷩ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوہ ء حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔خلفائے راشدین ﷢ میں سب سے برتر فضیلت سیدنا ابوبکرصدیق﷜ کو حاصل ہے ،اس کے بعد سیدنا عمرفاروق﷜ کو ،پھر سیدنا عثمان بن عفان﷜ کواور پھرسیدناعلی﷜ کو ۔صحابہ کرام کی اسی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے  ان کی سیرت اور مقام ومرتبے پر بے شمار کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ دو سسر دو دماد﷢ ‘‘ ابو محمدعظیم رائی کی  خلفائے راشدین کے متعلق ایک منفرد کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب  میں   خلیفہ اول سید نا ابو بکر صدیق ، خلیفہ دو م سیدنا  عمر فاروق ،خلیفہ ثالث سیدنا عثمان غنی ، خلیفہ رابع سیدنا علی  المرتضیٰ ﷢ کی سیرت کو  اٹھارہ غیر منقوط حروف میں  پیش کیا ہے۔ مصنف نے  زبان کی سلاست وروانی کو برقرار رکھنے  کے لیے یہ کوشش کی ہے کہ نادر الوقوع الفاظ کا  استعمال کم سے کم ہو  ۔ اگر  کہیں ایسا ہوا ہے  تو حاشیہ میں اس کی تشریح کردی گئی ۔اس منفرد غیر منقوط کتاب میں اصطلاحات جدیدہ  کی وضاحت اور حوالوں کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے ۔خلفائے راشدین کی سیرت پر یہ اولین غیر منقوط کتاب ہے۔اس سے پہلے  مولانا محمد ولی رازی نے سیرت طیبہ کے موضوع پر ’’ ہادی عالم‘‘ کے نام  سے  غیر منقوط کتاب لکھ کر صدارتی ایوارڈ حاصل کیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ اساس العلم کراچی سیرت صحابہ
4158 3803 دولت عثمانیہ جلد اول ڈاکٹر محمد عزیر

سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دولت عثمانیہ ‘‘دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ ہند کے رفیق خاص جناب ڈاکٹر محمد عزیر کی تصنیف ہے ۔ بقول سید سلیمان ندوی﷫ (سابق ناظم دارالمصنفین)یہ کتاب اپنی تصنیف کے وقت دولت عثمانیہ کے تاریخ کے متعلق تحریری کی جانی والی اردو زبان میں پہلی کتاب تھی ۔اس سے پہلے دولت عثمانیہ کے متعلق جوکچھ لکھا گیا وہ محض پورپین مصنفین کے تراجم اورخیالات تھے ۔ لیکن مصنف کتاب ہذا نے سات برس کی محنت ومطالعہ کے بعد اسے تصنیف کیا ۔ اس میں عثمانی ترکوں کی تاریخ سے متعلق انگریزی، عربی، اور فارسی کی مستند کتابوں نیز بعض منتخب ترکی اور فرانسیسی تاریخوں کے ترجموں سے مدد لے کرسلطنت کے عروج وزوال کی تاریخ اور جمہوریہ ترکیہ کے کارناموں کی دو جلدوں میں مکمل تفصیل پیش کردی ہے۔کتاب کے دیباچہ سے معلوم ہوتا کہ یہ کتاب پہلی دفعہ 1939ء میں طبع ہوئی ۔ زیر تبصرہ ایڈیشن 2009ء طبع ہونے والا جدید ایڈیشن ہے ۔(م۔ا) 

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ اسلام
4159 2693 دولت مند صحابہ ؓ عبد المجید سوہدروی

مسلمانوں میں عام طور پر یہ خیال رائج ہو رہا ہے کہ دنیا اور دنیا کی دولت بہت بری چیز ہے۔اور اسلام حصول دولت اور سیم وزر جمع کرنے کے بہت خلاف ہے اور فقر وفاقہ ہی کی تعلیم دیتا ہے،چنانچہ اکثر ملا  اور واعظ بھی اپنے وعظوں میں اسی قسم کی ذہنیت پیدا کرنے  اور اسی کو تقویت دینے کی کوشش کرتے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ مسلمان دن بدن کمزور اور نادار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔افلاس اس کے سروں پر مسلط ہو رہا ہے،قرض بڑھتا جا رہا ہے ،اور اغیار سونے چاندی میں کھیلتے نظر آتے ہیں۔مسلمانوں کا وہ طبقہ جو دیندار یا روحانیت کا علمبردار کہلاتا ہے وہ تو یہی کہتا ہے کہ مسلمان  دنیوی ترقی نہیں کر سکتے نہ ہی کرنی چاہئے۔ زیر تبصرہ کتاب " دولت مند صحابہ  " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا حکیم عبد المجید سوہدروی﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے بطور نمونہ دولت مند صحابہ کرام ،صحابیات کرام اور تابعین عظام ﷭کے ایمان افروز تذکرے جمع  فرما کر مسلمانوں کو یہ بتایا اور سمجھایا ہے کہ وہ دولت کمانا،بچانا اور پھر اسے صحیح جگہ پر لگانا سیکھیں۔جن تک وہ کوتاہ ہمت ،کم کوش اور کام چور رہیں گے ان کی اقتصادی حالت بہتر نہیں ہوگی اور  نہ ہی وہ  اقوام عالم میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4160 5590 دیار پورپ میں علم اور علماء قاضی اطہر مبارکپوری

مسلم دورِ حکومت میں دہلی کےمشرق میں صوبۂ الہ آباد ، صوبہ او دھ اور صوبۂ عظیم آباد پر مشتمل جو وسیع او رمحدود خطہ  ہےاس کو  پُورب  کہا جاتا ہے۔ہر صوبہ  میں دار الامارت ، ہر دار الامارت  سے متعلق بڑے بڑے شہر ہر شہر میں متعلق قصبات  اور ہر قصبہ کسے متعلق دیہات تھے ۔ملک پُورب کےقصبات شہروں کےحکم میں تھےجن میں عالیشان عمارتیں، شرفاء کےمحلات  ، علماء، مشائخ ، مختلف قسم کےپیشہ ور ، مدارس اور مساجد تھیں جو جمعہ وجماعت سے  معمور تھیں اسی ملک کو دیار پُورب سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ سلطان محمود غزنوی کی  مسلسل فتوحات  کےزمانہ میں ہندوستان کا یہ علاقہ(دیار پورب)اسلام او رمسلمانوں سےآشنا ہوچکا تھا۔ خاص  طور سے بنارس کی فتوحات نے ان اطراف میں بڑی اہمیت اختیار کر لی تھی۔ ا س کےبعد  سالار مسعود غازی علوی اور ان کے رفقاء کی مجاہدانہ سرگرمیوں کی وجہ سے یہ اسلام اور مسلمانوں کاشہرہوا۔ زیر نظر کتاب ’’ دیارِ پُورب میں علم اور علماء‘‘ مبارکپور کے معروف سیرت نگار ومؤرخ جناب قاضی اطہر مبارکپوری ﷫کی  تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  شیرازِ ہند پُورب کی سات سوسالہ اسلامی تاریخ کے  چار علمی ادوار قائم کر کے ہر دور  کی علمی دینی سرگرمی اوراربابِ عمل وفضل وکمال کا اجمالی تعارف کرایا ہے۔اس کےبعد اس دیار کےکئی خانوادہ ہائے علم وفضل کےعلماء  ومشائخ، ان کے اساتذہ وتلامذہ معاصرین اور متعلقین کاتذکرہ درج کیا ہے ۔جس سے سر زمین پوُرب میں غلام سلطنت کے قیام سےلے کر نوابئ اَودھ کےخاتمہ تک کی علمی دو دینی تاریخ معلوم ہوتی ہے۔پُورپ اور علمائے پورپ کےتعارف پر یہ اولین کتاب ہے۔(م۔ا)

دار البلاغ، انڈیا علماء
4161 1312 دیو آگئے محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’اندلس کی شہزادی‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے اس کتاب میں اور بھی سچی تاریخی اسلامی تربیتی و منہجی کہانیاں ہیں جو بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کریں گے۔ (ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور قصص و واقعات
4162 2652 ذخیرہ کتب سیرت (قومی سیرت لائبریری و مرکز تحقیق) شیر نوروز خان

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق (کیٹیلاگ)"ادارہ تحقیقات اسلامی ،انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام قائم شدہ قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق میں موجود کتب سیرت اور مقالات کے کیٹیلاگ پر مشتمل ہے۔ تاکہ پاکستان میں مطالعہ سیرت کو فروغ حاصل ہو سکے،اور مستند مصادر کا ایک اہم ذخیرہ دستیاب ہو سکے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4163 3435 ذکر آزاد (مولانا ابو الکلام کی رفاقت میں اڑتیس سال) عبد الرزاق ملیح آبادی

برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ مولانا آزادؒ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور بعد میں دہلی میں ہی قیام پذیر رہے آپ کا گھرانہ خالص دینی ماحول سے ہمکنار تھا۔ تقسیم ہندوستان کے وقت آپ نے مسلمانوں کو فرنگیوں کی چالوں سے آگاہ ہی نہیں کیا بلکہ تحریری و تقریری میدان میں بھی ہر لحاظ سے مصروف عمل رہے، آپ فن خطابت کے شہسوار شمارکئے جاتے تھے سامعین فرط حیرت میں مبہوت ہو کر رہ جاتے۔ زیر نظر کتاب"ذکر آزاد" مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی کی مولانا آزادؒ کے ساتھ اڑتیس (38) سال کی رفاقت کو قلمی شکل میں ڈھالا گیا ہے جس میں مولانا آزادؒ کے اخلاق و عادات کی جھلکیاں، بے تکلف صحبتوں کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور علماء
4164 2513 ذکر محمد ﷺ آسمانی صحیفوں میں محمد یحیٰ خان

مسلم دنیا میں سب سے زیادہ لٹریچر نبی کریم ﷺ کے بارے میں چھپتا ہے،چھپتا تھا اور چھپتا رہے گا۔سابقہ کتب سماویہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عیسی  نے اپنی امت کو یہ خوشخبری دی تھی کہ میرے بعد ایک رسول آنے والا ہے ،جس کا نام احمد ہوگا۔بائیبل میں متعدد مقامات پر واضح الفاظ میں اس  کی تصریح کی گئی ہے ۔اور قرآن مجید نے بڑی وضاحت کے ساتھ اس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ سیدنا عیسی  نے  نام لیکر آپ کی آمد کی  بشارت دی تھی کہ میرے بعد ایک رسول آنے والا ہے جس کا نام احمد ﷺ ہوگا۔لیکن عیسائی از راہ حسداسے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ نبی کریم کا نام صرف محمد ﷺ ہی نہیں تھا ،بلکہ احمد ﷺ بھی تھا۔اور عرب کا پورا لٹریچر اس بات سے خالی ہے کہ آپ سے پہلے کسی کا نام محمد ﷺ یا احمد ﷺ رکھا گیا ہو۔انجیل برنباس میں واضح طور پر نبی کریم ﷺ کی آمد کی بشارت دی گئی ہے،لیکن عیسائیوں نے از راہ ضد اس کو جھوٹی انجیلوں کی فہرست میں شامل  کر لیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ذکر محمد ﷺآسمانی  صحیفوں میں "محترم محمد یحیی خان صاحب  کی تصنیف ہے۔آپ نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کے بارے میں آسمانی کتب میں جو تذکرے موجود ہیں ان کو  مرتب فرما دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نگارشات مزنگ لاہور سیرت النبی ﷺ
4165 3506 رئیس المناظرین شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری فضل الرحمان بن محمد

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی﷫ سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیر حسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔ مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔  مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ رئیس المناظرین شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب مبارک مسجد اسلامیہ کالج ،لاہور کے سابق خطیب جناب فضل الرحمٰن الازہری کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے شیخ الاسلام کی پیدائش سے وفات تک کے تما م حالات واقعا ت اور ان کی تعلیم، چند مشہور اساتذہ کے حالات اور ان کی مرزائیت، عیسائیت کے خلاف خدمات اور ان کی تصانیف کا بڑے احسن انداز میں تذکرہ کیاہے۔ یہ کتاب دراصل مصنف کا وہ مقالہ ہے جسے انہوں نے1974ءمیں ایم اے عربی کےسالانہ امتحان کے لیے لکھ کر پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیا اور اول پوزیشن حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی قبر پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے۔ (آمین)   (م۔ا)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
4166 547 راہ ہدایت کیسے ملی؟ محمد بن جمیل زینو

شیخ محمد بن جمیل زینو سعودی عرب کے جلیل القدر عالم اور معروف مصنف ہیں۔ان کی تحریر کا اصل موضوع ’اصلاح عقائد‘ ہے اور اس سلسلہ میں متعدد کتابیں ان کے قلم سے نکل عوام و خواص میں سند قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔شیخ صاحب موصوف تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ میدان تدریس کے بھی شہسوار ہیں۔آپ شام کے شہر حلب میں 29سال تک درس و تدریس میں مشغول رہے۔بعدازاں شیخ ابن باز ؒ کے کہنے پر اردن میں دعوت و تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے۔کچھ عرصہ بعد مکہ مکرمہ کے ’دارالحدیث الخیریہ‘میں بطور مدرس مقرر ہوئے اور تفسیر ،حدیث اور عقیدہ کے اسباق پڑھانے لگے۔زیر نظر کتابچے میں شیخ نے اپنے ذاتی حالات و کوائف بیان کیے ہیں کہ کس طرح انہوں نے خالص عقیدہ توحید اختیار کیا۔یہ بات قارئین کے لیے یقیناً دلچسپ ہوگی کہ شیخ صاحب پہلے نقشبندی صوفی تھی،بعد ازاں سلفی عقیدہ کی نعمت سے مالا مال ہوئے ۔یہ کیسے ہوا،اس کتابچے میں اسی سوال کا جواب دیا گیا ہے۔

دارالورقات العلمیہ للنشر و التوزیع علماء
4167 6467 رحلت مصطفیٰ عبد الرزاق ملیح آبادی

ماہ ربیع الاوّل  571عیسوی  میں نبی رحمت کی ولا دتِ باسعادت کی وجہ سے اس جہانِ رنگ وبو میں بہار آئی تھی مگر11 ہجری  کو ماہ ربیع الاوّل مژدۂ بہار نہیں بلکہ پیغامِ خزاں لے کر آیا تھا ۔ اس ماہ کے شروع ہو نے سے پہلے ہی نبی بیما ر ہو گئے تھے ۔10 یا 11 ربیع الاوّل تک آتے آتے نقاہت کا یہ عالم ہو گیا تھا کہ آپ   خود سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔ زیرنظرکتاب’’رحلتِ مصطفیٰ‘‘ علامہ عبدالرزاق ملیح آبادی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔مصنف نے مرحوم نے اس کتاب میں کتب حدیث ،سیرت وتاریخ کی مستند کتابوں سے استفادہ کر کے  نبی کریمﷺ کے مرض الموت اور وفات سے   متعلق  حالات    جمع کیے ہیں ۔مولانا ملیح آبادی مرحرم نے تقریبا 90 ؍سال قبل یہ  کتاب اس وقت مرتب کی تھی کہ جب اس موضوع پر کوئی  الگ   سے کتاب موجود نہ تھی ۔(م۔ا)

ہند بک ایجنسی کلکتہ انڈیا سیرت النبی ﷺ
4168 2675 رحماء بینہم جلد اول محمد نافع

صحابہ کرام   وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام    خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام   کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔لیکن شیعہ حضرات باغ فدک کے مسئلے پر سیدنا ابو بکر صدیق  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان لڑائی اور ناراضگیاں  ظاہر کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کے پیچھے لگ کر سیدنا ابو بکر صدیق  کو ظالم  قرار دیتے اور ان پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتے ہیں۔حالانکہ اگر حقائق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو  معلوم ہوتا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے درمیان ایسا کوئی نزاع سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "رحماء بینہم"محترم مولانا محمد نافع صاحب کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے  اس کتاب میں صحابہ کرام  کے ایک دوسرے کے بارے  کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے جن میں سے پہلی جلد میں  سیدنا ابو بکر صدیق   اور سیدنا علی  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے،دوسری جلد میں سیدنا عمر فاروق   اور سیدنا علی  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہےاور تیسری اور چوتھی جلد وں میں سیدنا عثمان  اور ان کی اقرباء پروری کے اوپر گفتگو کی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دار الکتاب لاہور سیرت صحابہ
4169 5141 رحمت عالم ﷺ مع اضافات جدیدہ سید سلیمان ندوی

محمد ﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ رحمت عالمﷺ ‘‘علامہ سید سلیمان ندوی کی ہے جس میں محمد عاصم شکیل نے جدید اضافے کر کے شان رسالت میں گل ہائے عقیدت نچھاور کیے ہیں۔ قرآن مجید و احادیث نبویہ اور دیگر کتب کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ اس مختصر کتاب میں اسلام اور پیغمبر اسلام کےجامع پیغام کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مزید اس کتاب میں تین موضوعات : سنت کی اہمیت، مقام مصطفیٰ اور حسن معاشرت کو ایک منفرد ترتیب میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔ان موضوعات کا مطالعہ ہر ایک قاری کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے، تا کہ نبی ﷺ کا رول ماڈل ان کی نظروں کے سامنے رہے۔ اللہ تعالیٰ اس مبارک قلمی کاوش کو علامہ سیدسلیمان ندوی اور محمد عاصم کے لیے خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین۔( رفیق الرحمن) 

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4170 2014 رحمۃ اللعالمین ﷺ کی جانوروں پر شفقت ام عبد منیب

ہمارے  پیارے نبیﷺ  کی آمد سے  قبل عرب کےلوگ بڑے جاہل تھے ۔ وہ بہت  سے ایسے  کام کرتے  جو کھلم کھلا ظلم تھے جانوروں پر بھی  وہ طرح طرح  کے ظلم کرتے تھے ۔ ان ہی مظالم میں سے  ایک یہ تھا کہ جب وہ سفر کرتے  راستے میں کھانے کا سامان  ختم ہو جاتا  تو زندہ جانور  کے جسم  سے گوشت  کاٹ کر کچابھون کر کھاجاتےاوراسی اگر سفر کےدوران پانی  نہ  ملتا تویہ  لوگ اونٹ کا کوہان چیر کر اس میں  سے  پانی نکال کرپی جاتے اور بھی اس طرح کے کئی ظلم  جانوروں پر کرتے ۔ لیکن جب  رحمت کائنات نبی کریم ﷺکی آمد ہوئی تو آپ  ﷺ نے  جانوروں کے معاملے میں لوگوں کوسمجھایا ،انہیں ہدایات دی اور  ان بے زبانوں پر ظلم کاسلسلہ بندکروایا ۔اس طر ح آپ کی  ذات گرامی  جانوروں کے لیے  بھی رحمت بن کر آئی۔اس لیے جانوروں پرترس کھانا، ان  کی خوراک کاخیال رکھنا ،خصوصا بھوک میں ان کو  کھلانا پلانا، ان کوتنگ کرنےسے باز رہنا،ان کی طاقت  کے مطابق ان پر  بوجھ لادنا،زخمی یا بیمار ہونے کی صورت میں انہیں آرام دلانا ایک مسلمان پر فرض ہے ۔اور پیار ے  نبی ﷺ کی سنت بھی  ۔زیر نظر کتاب ’’ر حمۃ اللعالمین کی جانوروں پر شفقت‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی  تالیف ہے  جس میں انہوں نے   نبی ﷺکی آمدسے  قبل  عرب کے  جانوروں پر مظالم کاذکر کرتے ہوئے  نبی ﷺکی  جانوروں کے متعلق شفقت  ورحمت اور ان کے ساتھ حسنِ معاملہ  اور دیگر احکامات کو سیرت نبویہ اور احادیث کی روشنی میں  بڑے احسن انداز سےں  بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور سیرت النبی ﷺ
4171 1684 رحمۃ للعالمین ﷺ کے اصول جنگ خاور رشید بٹ

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسلام ایک تبلیغی مذہب ہے جس کی اشاعت کی ذمداری ایک فریضہ دین کی حیثیت رکھتی ہے ۔ جوکہ نبیﷺ کو شروع دن سے ہی سونپ دی گئی تھی۔ قرآن او راحادیث نبویہ ﷺ کے مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ جبرنہ اسلامی تعلیمات کاحصہ نہ ہی مسلمانوں کا مزاج ہے ۔ پیغمبر اسلامﷺ اور آپ کے جان نثار صحابہ کی تلوار تو صرف تسخیر ممالک اورعدل وانصاف کے قیام کے لیےتھی جبکہ دلوں کو تو اسلام بلند اخلاق ،انصاف ،نرمی،صبر،ایثار او ر ایک بے مثال نظریہ حیات کی بے نیام تلوار سے فتح کرتا رہا ہے ۔ اسلام اس بات کا قطعاً قائل نہیں کہ لوگوں کو جبراً مسلمان کرے او رنہ ہی جہاد فی سبیل اللہ کی غرض دنیاوی مال ومتاع پرقبضہ کرنا ہے ۔ لیکن ہر دور میں اسلام دشمن عناصر نے اپنے نوک تنقید اور بغض کے تیروں سے سرسبز تعلیمات محمد یہ کو تارتار کرتے رہے تو علماء نے بھی اسلام کا دفاع کرتےہوئے اسلام پر مستشرقین کے اعتراضات کا کا فی شافی جواب دیا ۔زیر نظر کتابچہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں فاضل مصنف نے عہد نبویﷺ کی جنگوں او رمقاصدِ جہاد کو بیان کرتے ہوئے اسلامی اور غیر اسلامی جنگوں میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان اور ان کے اعداد شمار کو خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔ کتاب ہذا کےمصنف مولانا خاوررشید بٹ ایک اچھے خطیب ومناظر ہونےکےساتھ ساتھ کہنہ مشق استاداور مدرس بھی ہیں ۔ ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت سیرت رسول ﷺ ، قرآن مجید او راحادیث نبویہ پر مستشرقین ودیگرغیرمسلموں کی طرف سے اٹھنے والے اعتراضات کاجواب لکھنے کی خدمات سرانجام دہے رہیں اللہ تعالیٰ غالبۂ دین کے لیے ان کی مساعی کو قبو ل فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

 

 

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور سیرت النبی ﷺ
4172 343 رحمۃ للعالمین(جلد اول) قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

سیرت طیبہ ﷺ پر تصنیف و تالیف کا سلسلہ عہد اسلام کی تاریخ جتنا ہی قدیم ہے اور یہ ایسا موضوع ہے جس کی رعنائی و زیبائی اور عطر بیزی دنیا کی ہر زندہ زبان میں دیکھی اور محسوس کی جا سکتی ہے ۔ شاید ہی دنیا کی کوئی ایسی زبان ہو جو سیرت النبی ﷺ کے پاکیزہ ادب کی لطافتوں اور رعنائیوں سے محروم ہو۔ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ؒ کی زیر تبصرہ کتاب "رحمۃ اللعالمین" مؤلف کی مؤرخانہ بصیرت، اسلوب بیان کی ندرت ، مثبت انداز بیان، داعیانہ شیریں بیانی، جاندار اور پر حکمت اسلوب ، شستہ انداز تحریر کی بدولت اپنی نوعیت کی ایک بہت ہی منفرد تصنیف ہے۔ پوری کتاب میں ایک سطر بھی موضوع اور محل سے ہٹی ہوئی نہ ہوگی۔ استدلال کی فراوانی اور موقع محل کی مناسبت سے آیات و احادیث کے برمحل استدلال نے تصنیف کی قدرو منزلت میں اور بھی اضافہ اور شان پیدا کر  دی ہے۔ ہزار سے کچھ کم صفحات پر مشتمل تین جلدوں پر پھیلی یہ کتاب مصنف کی تئیس برسوں کی محنت شاقہ اور عرق ریزی کا جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ واقعات کی صحت کے التزام کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ کے موضوع پر بلاشبہ یہ ایک جامع تصنیف ہے۔

 

 

مرکز الحرمین الاسلامی، فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4173 2472 رسالت کے سائے میں ڈاکٹر عبد الحلیم عویس

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " رسالت کے سائے میں"محترم ڈاکٹر عبد الحلیم عویس کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس سیرت النبی ﷺ
4174 2471 رسالہ کاتبان وحی قاری محمد طاہر الرحیمی

اسلام آخری مذہب ہے، قیامت تک دوسرا کوئی مذہب نازل ہونے والا نہیں ہے، اس دین کی حفاظت و صیانت کا سہرا صحابہٴ کرام  کے سر ہے، صحابہ کی برگزیدہ جماعت نے اسلام کی بقا اور اس کے تحفظ کے لیے جان و مال کو قربان کیا، انھیں کے خونِ جگر سے سینچے ہوئے درخت کا پھل آج ہم سب کھا رہے ہیں، انہوں نے دین کو اس کی صحیح صورت میں محفوظ رکھنے کا جتن کیا، ان کی زندگی کا ہر گوشہ اسلام کی صحت و سلامتی کی کسوٹی ہے، جو لوگ صحابہٴ کرام سے جتنا قریب ہیں، وہ دین سے اتنا ہی قریب ہیں، اور جو لوگ جتنا اس جماعت سے دورہوں گے؛ ان کی باتیں اُن کا نظریہ، اُن کا عقیدہ اور اُن کا عمل اتنا ہی دین سے منحرف ہوگا۔ قرآن و سنت کی حفاظت میں صحابہٴ کرام نے جس طرح اپنے حیرت انگیز خداداد حافظے کو کام میں لائے اسی طرح دوسرے وسائل اختیار کرنے سے بھی انہوں نے دریغ نہیں کیا، انہوں نے آیات و احادیث کی حفاظت لکھ کر بھی کی ہے، بہت سے صحابہٴ کرامﷺ نے قرآن مجید لکھ کر اپنے پاس محفوظ کر  رکھا تھا،  اسی سے تلاوت کیاکرتے تھے، بہت سے صحابہٴ کرام نے چند سورتیں یا چند آیتیں لکھ رکھی تھیں، احادیث کا لکھا ہوا ذخیرہ بھی بہت سے صحابہٴ کرام کے پاس محفوظ تھا، کثرت سے آیات و احادیث یادکرنے اور لکھنے کی روایات سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے اندر وحی اور دین کی حفاظت کا جذبہ کتنا زیادہ تھا، اُس دور میں جب کہ لکھنے پڑھنے کے وسائل آج کی طرح بہت وافر نہ تھے، پھر بھی انہوں نے بڑی دلچسپی سے کتابت سیکھی اور سکھائی،بعض اہلِ فن کو خدمتِ نبوی میں رہ کر ”وحی الٰہی“ کی کتابت کا شرف بھی حاصل ہوا۔ان کاتبین وحی کا تذکرہ تاریخ  اور اسماء الرجال کی کتابوں  میں موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رسالہ کاتبان وحی ‘‘ محمد طاہر رحیمی   کی کی کاوش ہے۔ جس میں  انہو ں نے  انتہائی محنت و کاوش ا ور بہت ہی جستجو اور تلاش کے بعد وحی کے لکھنے والے 56 صحابہ کرام   کے اسماء گرامی اور ان کے مختصر حالات جمع کیے  ہیں ۔اپنے موضوع پر یہ  قابل داد محنت ہے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل اسلام کے لیے  نافع بنائے (آمین) (م۔ا)

مسجد سراجاں حسین آگاہی ملتان سیرت صحابہ
4175 6760 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری 100 دن کے سنہری وصیتیں عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج

نبی کریم ﷺ کی بیان شدہ  وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے  نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے  سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان  وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے  سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں  خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی  ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسول اللہ ﷺ کے حیات طیبہ کے آخری 100دن کی سنہری وصیتیں‘‘ عالم عرب کے دوممتاز علماء شیخ عبد ا لعزیز بن عبد اللہ الحاج اور شیخ صالح بن عبد الرحمٰن الحصین  حفظہما اللہ کی  مرتب شدہ  کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔مرتبین نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کے آخری ایام کی 15وصیتیں جمع کی ہیں ۔ان وصیتوں میں  نماز، کتاب وسنت کے التزام، آل بیت ، انصار ،حکمرانوں کی اطاعت ،  مسلمان  کی حرمت  ،عورتوں کے حقوق ، خادموں ، امانت، یہود ونصاری کو جزیرہ عرب سے نکالنے،شرک سے بچنے،بدعات سے  اجتناب کرنے،لڑائی جھگڑے سے بچنے،سود کی ممانعت اور دعوت دین کے متعلق  وصیتیں شامل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنفین، مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین  (م۔ا)

مکتبہ احمد بن حنبل سیرت النبی ﷺ
4176 3619 رسول اللہ ﷺ اسوۂ حسنہ تو ہیں، اسوۂ کاملہ کیوں نہیں پروفیسر خالد حامدی

مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوئے لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے ہیں اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے اس میں فخر محسوس کرتے ہیں۔اسی لیے مولانا وحید الدین خاں کے افکار ونظریات ،علمی ودینی حلقوں میں زیر بحث رہتے ہیں ۔ان پر شدید تنقید کی جاتی ہے اور دلائل کی روشنی میں ان کےابطال کی کاوشیں جاری رہتی ہیں۔اس سلسلے میں دو سال قبل منظر عام آنے والی ڈاکٹر حافظ محمد زبیر (فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ ،مدیر ششماہی رشد،لاہور) کی کتاب ’’ مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات‘‘ قابل ذکر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہ اسوۂ حسنہ توہیں لیکن اسوہ کاملہ نہیں‘‘ بھارت سے شائع ہونے والے جریدے ماہنامہ’’ اللہ کی پکار‘‘ کے مدیر جناب ڈاکٹر پروفیسر خالد حامدی صاحب کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے عصر حاصر کے نام نہاد متجدد روشن خیال حلقے سے تعلق والے وحید الدین کے اس شیطانی فکر کا علمی جائزہ لیا ہے کہ نعوذ باللہ آپ ﷺ کی زندگی اسوۂ حسنہ تو ہے ،اسوۂکاملہ نہیں۔اسوۂ حسنہ کے حوالے سے مولانا وحیدالدین خاں کی گل افشانی کا، جو محاکمہ پروفیسر خالد حامدی نے کیا ہے وہ مدلل بھی ہے اور چشم کشا بھی۔پاکستان میں ان مضامین کو محترم احمد سرور صاحب ماہنامہ ’’ چشم بیدار‘‘ میں شائع کیا ۔ بعد ازاں پندرہ روزہ ’’المنبر‘‘ فیصل آباد میں بھی ان مضامین کو قسط وار شائع کیا گیا۔توان مضامین کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر عبدالوارث ساجد صاحب نے نبی کریم ﷺ کی حرمت کے دفاع اور عوام الناس کو اس فتنے سےبچانےکے لیے ان مضامین کوخوبصورت کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام تک لانے میں شریک تمام افراد کی کاوشوں کوقبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

صبح روشن پبلشرز لاہور سیرت النبی ﷺ
4177 1673 رسول اللہ ﷺ بحیثیت شارع و مقنن ڈاکٹر محمد حمید اللہ

نبی کریم ﷺ کی ذات ِمبارکہ پور ی انسانیت کےلیے زندگی کے تما م مراحل عبادات ،معاملات، اخلاقیات ، عدل وقضا وغیرہ میں اسوۂ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہے اور اسلام میں رسول اللہﷺ کاشارع و مقنن ہونا ایک قطعی اور مسلمہ حقیت ہے ۔آپ ﷺکے حقِّ تشریع وتقنین کو قرآن کریم نے کئی جہتوں سے بیان کیا ہے ۔ لیکن بعض حلقوں کی طرف سے یہ تاثر دیاجاتا ہے کہ قرآن وسنت کی راہنمائی صرف عبادات تک محدود ہے او رجہاں تک دیگر معاملات کا تعلق ہے وہاں انسان اپنے امور خود طے کرسکتا ہے ، اسے وحی کی راہنمائی کی ضرورت نہیں۔زیر نظر کتاب کا بنیادی مقصد اسی غلط فہمی کا ازالہ ہے یہ دراصل ان نامور اسلامی سکالرزاور اہل علم کے مضامین کا مجموعہ ہے جن کی علمی وفکر ی حیثیت مسلمہ ہے ۔ شریعہ اکیڈمی اسلام آبا د نے درج ذیل منتخب مضامین ومقالات میں بعض مقامات پر ضروری حوالہ جات اور تخریج وحواشی کا اضافہ کر کے خوبصورت انداز میں طباعت کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ۔1۔عہد نبوی میں نظام تشریع وعدلیہ؍ڈاکٹر حمید اللہ 2۔رسول اللہﷺ بحیثیت قانون دان؍ جسٹس شیخ عبد الحمید3۔رسول اللہﷺ بحیثیت شارع ومقنن؍ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی۔5۔ رسول اللہﷺ اور قانون بین الممالک؍ڈاکٹر محمود غازی ۔امید ہے کہ شریعہ اکیڈمی کی یہ کاوش نہ صرف اہل علم او رقانون دان حضرات کےلیے مفید ہو گی بلکہ عام حضرت بھی اس سے مستفید ہوکر سنتِ رسولﷺ کی دستوری وتشریعی حیثیت کودلائل کی روشنی میں سمجھ سکیں گے ۔(م۔ا)

 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4178 3505 رسول اللہ ﷺ کا دستر خوان محمود نصار

اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ سراپا رحمت اور اخلاق کریمانہ کی عملی تصویر تھے، کتاب الٰہی قرآن مجید کے عملی مظہر تھے، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جہاں آپﷺ نے لوگوں کو احکام الٰہی کا پابند بنایا وہاں آپﷺ نے حسن معاشرت اور کھانے پینے کے آداب سے بھی روشناس کیا تا کہ ایک مثالی معاشرے کی تکمیل ہو سکے۔ موجودہ دور میں ہمارے محفلیں، تقریبات وغیرہ جہاں کھانے کا اعلیٰ انتظام تو ہوتا ہے مگر کھانے کے وقت ایک عجیب سا منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی اچھے اخلاق و کردار کا مجموعہ ہے آپﷺ نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا اگر خواہش ہوتی تو کھالیتے ورگرنہ چھوڑ دیتے، آپؐ کا دسترخواں امیر و غریب کے لیے یکساں ہوا کرتا تھا، آپﷺ نے فرمایا: کھانوں میں سے برا کھانا ایسا ولیمہ ہے جس میں اغنیاء کو بلایا جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے(مسلم)۔ زیر نظر کتاب" رسول اللہ ﷺ کا دستر خواں" فضیلۃ الشیخ محمود نصّار کی کھانے کے آداب پر بے مثال تالیف ہے۔ فاضل مؤلف نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کھانے کے آداب، دعوت ولیمہ، عقیقہ کے مسائل، آپؐ کے پسندیدہ کھانے اور کھانے کے دوران جن برے اخلاق سے منع فرمایا ہے ان مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ احاطہ تحریر میں لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے اور ان کے درجات حسنہ میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4179 4848 رسول اللہ ﷺ کا طریق تربیت ( جدید ایڈیشن ) سراج الدین ندوی

دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4180 3608 رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم مجاہد الحسینی

اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد  اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں  مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم ، قرآن وحدیث اور تاریخٰ حقائق کی روشنی میں"محترم مولانا مجاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور تاریخی حقائق کی روشنی میں اسلام کی امن پسندی اور یہود ونصاری کی دنیا میں مچائی گئی تباہ کاریوں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

سیرت مرکز فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4181 843 رسول اللہ ﷺ کی حکمرانی وجانشینی ڈاکٹر محمد حمید اللہ

زیرِ نظر کتاب معروف اسکالر ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ کی کتاب ’’The Prophet’s Establishing A State & His Succession‘‘ کا اردو ترجمہ ہے اسے اردو قالب میں پروفیسر خالد پرویز نے منتقل کیا ہے۔ کتاب میں کل گیارہ مضامین کو زیر بحث لایا گیا ہے جو در حقیقت نبی کریم ﷺ کی حکمرانی و جانشینی کے نمایاں پہلو ہیں۔ اس کے دو مضامین ’’اسلامی سلطنت کی تنظیم‘‘ اور ’’دنیا کا پہلا تحریری دستور‘‘ ایسے ہیں جنہیں ڈاکٹر موصوف نے انگریزی واردو دونوں زبانوں میں تحریر کیا ہے۔ چنانچہ ان کا ترجمہ نہیں کیا گیا بلکہ ویسے ہی نقل کئے گئے ہیں۔ کتاب کے آخری مضمون ’’حضرت علی المرتضیٰؓ پہلے خلیفہ کیوں نہ ہوئے؟‘‘ ڈاکٹر حمید اللہ کی ایک اور انگریزی کتاب میں شامل تھا جسے موضوع کی مناسبت سے مترجم کی طرف کتاب ھذا میں شامل کر دیا گیا ہے تاکہ مصنف کا نقطۂ نظر قاری تک مکمل شکل میں پہنچ سکے۔ کتاب کے مضامین کی ترتیب میں اسلام میں آئینی مسائل، دنیا کا سب سے پہلا تحریری دستور، پہلے تحریری دستور کی دفعات، اسلام میں ریاست کا تصور، اسلامی سلطنت کی تنظیم (قرآن کے آئینے میں)، مسلم مملکت میں مالیاتی نظم و نسق، رسول اللہ کے دور میں بجٹ سازی اور ٹیکسیشن، رسول اللہ بحیثیت سیاسی مدبر، جنگ جمل اور صفین کے پس پردہ یہودی ہاتھ، رسول اللہ کی طرف سے بستر وصال پر وصیت لکھوانے کا قصہ اور حضرت علی المرتضیٰ پہلے خلیفہ کیوں نہ ہوئے؟ جیسے عنادین شامل ہیں۔ یہ کتاب رسول اکرم ﷺ کی سیاسی بصیرت کا ایک شاہکار ہے۔ جزاہ اللہ امن الجزاء۔(آ۔ہ)
 

بیکن بکس لاہور سیرت النبی ﷺ
4182 3570 رسول اللہ ﷺ کی سیاسی زندگی ڈاکٹر محمد حمید اللہ

اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ہی نہ تھا عرب وحدت مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت ،باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں۔ قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تھے۔ سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی و رابطہ دور کی بات تھی۔ نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئیے گئے اور وہ قوم جو باہمی جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھی جہاں بانی کے مرتبے پر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایک نیا تصور پیش کیا جس کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ کی سیاسی زندگی‘‘ڈاکٹر محمدحمیداللہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کونہایت ہی احسن انداز سے بیانن کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

نگارشات مزنگ لاہور سیرت النبی ﷺ
4183 5152 رسول اللہ ﷺ کی سیرت مبارکہ ( مختصرا ) عادل سہیل ظفر

اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول اللہ ﷺ کی سیرت مبارکہ(مختصر) ‘‘ عادل سہیل ظفر کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

کتاب و سنت ڈاٹ کام سیرت النبی ﷺ
4184 3502 رسول اللہ ﷺ کی مسکراہٹیں حافظ عبد الشکور شیخوپوری

سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی و شادابی دامان نگاہ کو بھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتاہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا،وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا۔بس یوں جانیے کہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانے کی سکت رکھتا ہو، اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی محسوس کراہی دیتی ھیں۔ فاضل مصنف ’’حافظ عبد الشکور شیخوپوری‘‘صاحب نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پرنہایت ہی قابل تحسین اورخوبصورت کتاب تألیف کی ہے اللہ ان کی اس کاوشکو قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4185 6043 رسول اللہ ﷺ کی مسکراہٹیں ( پروفیسر محمد رفیق ) پروفیسر محمد رفیق چودھری

سیرت  النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے ۔اس  موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور  نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان  جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس  موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع  کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین  کو رسول اللہﷺ کی  زندگی  کے ایک  نئے باب  سے  متعارف کرواتا ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔ پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ رسول اللہ ﷺ کی مسکراہٹیں‘‘    مجلہ ’’  محدث ‘‘ لاہور کے  معروف   مضمون نگار ،مصنف کتب کثیرہ جناب مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔ موصوف نے  اس کتاب میں  رسول اللہ ﷺ  کے 72؍ایسے  واقعات بحوالہ قلم بند کیے ہیں کہ جن مواقع پر آپ   ﷺ نے ہنس کر اور مسکرا کر خوشی کا اظہار فرمایا۔ مصنف کتاب ہذا اس کتاب  کے علاوہ  تقریباً دودرجن کتب   کے مصنف ومترجم ہیں  جن میں قرآن کریم کا اردو  وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) ( م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور سیرت النبی ﷺ
4186 3906 رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت حکیم محمد اختر

دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند احمد میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :”دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا ترمذی میں سہل بن عبداللہ کی روایت میں رسول اللہ فرماتے ہیں: ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا“صحیح مسلم میں مستورد بن شداد کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “ تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت" محترم مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مشکوۃ کتاب الرقاق سے دنیا کی حقیقت کے بارے میں منتخب احادیث کو ترجمہ وتشریح کے ساتھ ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے، اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھ کر آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین (راسخ)

کتب خانہ مظہری، کراچی سیرت النبی ﷺ
4187 3503 رسول اللہ ﷺ کی وصیتیں خالد ابو صالح

ختمی المرتبت رسول اللہ ﷺ سے محبت دین متین کی بنیاد ہے اور محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعت رسول ﷺ ہے۔ دعوائے محبت ہو اور اطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتا ہے۔ پیغمبر اعظم ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جانثاروں کی زندگیاں جہا ں محبت رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسول ﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسیہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرما دیا کہ محبت کا انداز کیا ہوتا ہے اور جو ذاتِ محبت ہے اس کی اطاعت کا معیار کیا ہے۔آپ ﷺ نے بھی اپنے جانثاروں کی جس انداز سے تربیت فرمائی وہ تعلیمات تمام کائنات کے لیے ایک بہترین نمونہ اور مشعل راہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مختلف مواقع پر مختلف صحابہ کرام کو مختلف وصیتیں فرما کر ان کا تزکیہ نفس کیا۔ جس طرح ایک ماہر طبیب، حکیم یا ڈاکٹر ہر مریض کی بیماری اور مزاج کو مدنظر رکھ کر علاج اور غذا تجویز کرتا ہے، اسی طرح نبی کریم ﷺ جو انسانیت کے سب سے بڑے روحانی معالج تھے ہر شخص کو اسی عمل کی وصیت فرماتے جو اس کے لیے ضروری اور اس کے حالات کے مطابق ہوتی۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اللہ ﷺ کی وصیتیں" الشیخ خالد ابو صالح حفظہ اللہ کی عربی تصنیف ہے جس کو فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے بڑے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ کتاب ہذا دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ ان وصیتوں پر مشتمل ہے جو نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابی ابو ذر غفاری رضی اللہ کو فرمائی اور دوسرا حصہ ان وصیتوں پر مشتمل ہے جو آپؐ نے دیگر صحابہ کرام ؓ کو فرمائیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس سعی کو قبول و منظور فرمائے اور معاونین و ناشرین کے لیے ذریعہ نجات بنائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4188 3009 رسول اللہ ﷺ کی پاکباز بیویاں محمود احمد غضنفر

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دورِ حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی، اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں۔ اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔کیونکہ امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی یہ پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرر ہے ہیں۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہ کی پاک باز بیویاں‘‘ مولانا محمود احمد غضنفر﷫ مصنف ومترجم کتب کثیرہ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب رسول رحمت کی پاکباز زوجات کا روح پرور ایمان افروز اور دلنشیں ودلآویز تذکرہ پر مشتمل ایک خوبصورت گلدستہ ہے۔ اس کتاب کا مقصد جہاں دنیا والوں کو امہات المومنین کی تابناک سیرت کےروشن گوشوں سےآگاہ وآشکارکرنا ہے ،حقیقی ومتقی مومن بن کر خاندان کی تربیت کر کے نیک وصالح افراد کوپروان چڑھا کر جنتوں کا متلاشی اور رضائے رب کریم کا خوگر معاشرہ قائم کرنا ہے وہیں امت مسلمہ کے گھر وں میں سکون ومحبت او راطاعت وفرمانبرداری کی فضا پیداکر کے ان کو جنت کا گہوارہ بنانا بھی ہے۔ یہ کتاب خواتینِ اسلام کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور امہات المومنین
4189 882 رسول اللہ ﷺ کے آنسو حافظ عبد الشکور شیخوپوری

اللہ کی رسول ﷺ  کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اللہ کا نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ ایک کامل انسان بھی تھے۔ آپ کی صفت رسالت ونبوت اور کمال انسانیت کے اس وصف کا لازمی تقاضا ہے کہ جو شخص بھی انسانیت میں کمال درجے کو پانا چاہتا ہے، وہ آپ کی سیرت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ اہل علم نے ہر دور میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو موضوع بحث بناتے ہوئے بلاشبہ ہزاروں کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق معلومات جمع کر دی ہیں۔ یہ کتابیں محدثانہ، مورخانہ، فلسفیانہ، ادبی، اخلاقی، انقلاپی، سیاسی حتی کہ ہر اسلوب تحریر اور شعبہ زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی گئی ہیں۔ سیرت پر جو کتابیں مرتب کی گئی ہیں، وہ مختلف امتیازات کی حامل ہیں۔ اس کتاب کا امتیاز یہ ہے کہ اس کتاب کے مولف نے موضوعاتی اسلوب پر سیرت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔ موضوعاتی اسلوب سے مراد یہ ہے کہ سیرت کے کسی ایک موضوع سے متعلق اس کے جملہ واقعات کو جمع کر دینا۔ سیرت میں شروع شروع میں جو کام ہوا، وہ اسی منہج کے مطابق تھا۔ سب سے پہلے سیرت میں مغازی پر کتابیں لکھی گئیں۔ بعد ازاں اللہ کے رسول ﷺ کے اخلاقی اوصاف پر متسقل کتب تصانیف کی گئیں۔ غرض کہ آپ کی زندگی کے ہر شعبے اور آپﷺ کی شخصیت کے ہر وصف پر مستقل تصانیف موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے سیرت سے ایسے جملہ مستند واقعات جمع کر دیے ہیں کہ جہاں آپﷺ کے مبارک آنسو جاری ہوئے۔ یہ کتاب اللہ کے رسول ﷺ  کی نرم دلی، خشیت، تقوی، تضرع، احساس تعلق، الفت و رحمت، مودت و محبت اور رحمۃ للعالمین جیسے اوصاف حسنہ پر ایک مستقل تصنیف کا درجہ رکھی ہے اور ایک امتی کے دل میں آپﷺ کی ذات سے تعلق کے احساس کو مضبوط بنیادیں فراہم کرتی ہے۔  اللہ تعالی مولانا کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(ز۔ت)
 

مقبول بک سٹال سیرت النبی ﷺ
4190 530 رسول اللہ ﷺ کے الوداعی کلمات سعید بن علی بن وہف القحطانی

یہ امر شک و شبہ سے بالا تر ہے کہ دنیا میں جس قدر حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اقدس پر لکھا گیا ہے ،کسی دوسری ہستی پر نہیں لکھا گیا۔سیرت نگاروں نے آپ ﷺ کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر قلم اٹھایا ہے ۔زیر نظر مختصر کتابچے میں نبی کریم ﷺ کے نسب،آپ ﷺ کی پیدائش،آپ کی ذمہ داری،جہاد و اجتہاد،بہترین اعمال،عرفات،منیٰ اور مدینہ میں اپنی امت کے لیے الوداعی باتیں،زندوں اور فوت شدگان کے لیے الوداعی گفتگو اور ان جگہوں پر آپ کی وصیتوں کا ذکر،آپ کے مرض کی ابتداء،سختی اور موت کے وقت اپنی امت کے لیے وصیتیں اور الوداعی باتیں اور آپ کا رفیق اعلیٰ کو پسند کرنا،اس کی وضاحت کہ آپ ﷺ کو شہادت کی موت نصیب ہوئی،ان کی موت کی وجہ سے مسلمانوں کی پریشانی ،آپ کی میراث،آپ کے حقوق ،آپ کی امت پر ذکر کیے گئے ہیں۔ہر بحث کے آخر میں ان سے حاصل شدہ اسباق ،فوائد،عبرتوں اور نصیحتوں کا تذکرہ بھی کر دیا گیا ہے۔
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4191 5148 رسول اللہ ﷺ کے دن اور رات ابوبکر احمد بن محمد الدینوری المعروف بابن السنی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول اللہﷺ کے دن اور رات‘‘اصل میں یہ کتاب عربی میں بنام’’عمل الیوم و اللیلۃ‘‘شیخ ابو بکر احمد بن محمد الدنیوری المعروف بابن السنی کی ہے اس کو اردو قالب میں حضرت مولانا مفتی محمد فاروق ڈھالا ہے۔ جس میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ کو بیان فرمایا ہے۔اس کتاب میں آپﷺ کے دن و رات کے تمام معمولات کو مدون کیا ہے جو کہ ایک مسلمان کےلئےعمدہ اور پر سکون زندگی گزارنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

بیت العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4192 4390 رسول اللہ ﷺ کے سوالات اور صحابہ ؓ کے جوابات سلمان نصیف الدحدوح

نبی اکرم کی حیات مبارکہ قیامت تک انسانیت کے لئے پیشوائی و رہنمائی کا نمونہ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“ زندگی کے جملہ پہلوؤں کی طرح معلم کی حیثیت سے بھی نبی اکرم کی ذاتِ اقدس ایک منفرد اور بے مثل مقام رکھتی ہے۔ نبوت اور تعلیم و تربیت آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اپنے منصب سے متعلق ارشاد فرمایا:۔’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں“ یہ وہ معلم تھے جن کی تعلیم و تدریس نے صحرا کے بدوؤں کو پورے عالم کی قیادت کے لئے ایسے شاندار اوصاف اور اعلیٰ اخلاق سے مزین کیا جس کی مثال تاریخ انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔تمام بھلائیاں بھی اس میں پوشیدہ ہیں آپ ایک مثالی معلم تھے۔ نبی کریم ﷺ بعض اوقات صحابہ کرام﷢ کو دین  کی تعلیم سوالات کی صورت میں دیا کرتے تھے ۔آپ  ﷺ صحابہ  ﷢ سے سوال کرتے  اگر  ان کو ان کےمتعلق معلوم ہوتا تو وہ جواب دے دیتے اور جواب نہ دینے کی صورت میں  نبی کریم ﷺ اس سوال کا جواب دیتے ۔نبی کریم  ﷺکے صحابہ کرام سےکیے گئےیہ سوالات  حدیث  کی مختلف میں  موجودد ہیں  ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول اللہ ﷺ کےسوالات  اور صحابہ﷢ کے جوابات‘‘ شیخ سلمان نصیف الدحدوح کی عربی کتاب ’’ الرسول یسال والصحابی یجیب‘‘ کا  اردود ترجمہ ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب کو مختلف موضات کےتحت 20 ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جس میں انہوں نے نے   نبی اکرم  کے  صحابہ  کرام ﷢ سے کیے گئے  سوالات   اور ان کے جوابات کو کتب  احادیث سے تلاش کر کے ایک جگہ جمع کردیا ۔ اس کتاب کو عربی اردو قالب میں  محترم جناب احسان اللہ فاروقی ﷾ نے ڈھالا ہے اور ترجمہ کے ساتھ تخریج کا اہم کام بھی انجام دیاہے ۔اور مولانا محمد اختر صدیق (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور و فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے کتاب کی نظرثانی کے امور انجام دیئے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  عامۃ الناس کےلیے نفع بخش  بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابہ
4193 4537 رسول اللہ ﷺ کے کریمانہ آداب زندگی امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی

اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے نہ پائے جانے سے انسانی زندگی اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی سے دوچند ہوجاتی ہے کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کےاعمال کوصرف ان کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کوبہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کواپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔ کتب احادیث میں دیگر عنوانات کے ساتھ ایک اہم عنوان الآداب یا البر والصلۃ والآداب بھی شامل ہے ۔جس میں معاشرتی زندگی کے آداب ومعاملات شخصی عادات کی اصلاح وتحسین ،اقربا واحباب کے حقوق ، جانوروں کے حقوق ، عام اشیاء کے استعمال کرنے نیز شخصی واجتماعی رویوں سے متعلق احادیث ائمہ محدثین نے جمع کیا ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’آداب زندگی ‘‘ امام بیہقی ،ابوبکراحمد بن حسین بن علی (384۔458ھ) کی اخلاقیات وآداب کے موضوع پر مایہ ناز کتاب ’’الآداب‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔امام موصوف نے اس میں 11095 احادیث کومختلف ذیلی عنوانات کےتحت جمع کیا ہے ۔یہ کتاب اخلاقیات وآداب کے تمام گوشوں کواس قدر محیط ہے کہ کامل سیرابی کاہر دم یقین ہوتا ہے او رکسی بھی موضوع پر تشنگی کایکسر احساس نہیں ہوتا ۔اس کتاب کا رواں اور سلیس ترجمہ انڈیا کے جید عالم دین مولانا زبیر احمد سلفی نے کیا ہے ۔مترجم نےترجمہ کے ساتھ ساتھ صحیح اور ضعیف احادیث کی نشاندہی بھی کی ہے ۔اوراحادیث کے اصل مصادر سے تخریج او رشیخ البانی ﷫کی تحقیق سے استفادہ کیا ہے ۔گو یا کہ یہ کتاب آداب واخلاقیات کے موضوع پر گراں قدر مستنداور محقق مجموعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4194 3795 رسول اکرم ﷺ اور تعلیم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دُنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا اسلامی نقطۂ نظر سے انسانیت نے اپنے سفر کا آغاز تاریکی اور جہالت سے نہیں بلکہ علم اور روشنی سے کیا ہے۔ تخلیقِ آدم کے بعد خالق نے انسانِ اول کو سب سے پہلے جس چیز سے سرفراز فرمایا وہ علمِ اشیاء تھا۔ یہ اشیاء کا علم ہی ہے جس نے انسانِ اول کو باقی مخلوقات سے ممیز فرمایا اور قرآنِ حکیم کے فرمان کے مطابق تمام دوسری مخلوقات پر اس کی برتری قائم کی۔نبی کریمﷺ نے علم کے حصول اور اسے سیکھنے سکھانے پر ابھارا ،اس کےآداب بیان کیے اوراس کےاثرات کو واضح کیا علم اور اہل علم کو معزز ٹھہرایا،اس کے حصول سے پہلی تہی کے نقصانات سےآگاہ کیا اور اہل علم کی بات کوجھٹلانے ، اس کی دی ہوئی روشنی سےمنہ موڑنے اوراصحاب علم کو درخور اعتنانہ جاننے کی خرابیوں سے لوگوں کو مطلع کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول اکرم ﷺ اورتعلیم ‘‘ عالم اسلام کے مشہور ومعروف اسلامی سکالر علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی تصنیف ’’ الرسول والعلم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔علامہ یوسف قرضاوی نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں علم اور اہل علم کا مقام، رسول اللہﷺ اور تجرباتی علم ، اخلاقیات علم ، حصول علم کے آداب، تعلیم کی اقدار ومبادیات کو حدیث وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری محترم ارشاد الرحمٰن صاحب نے انجام دی ہے۔اولاً یہ کتاب ہفت روزہ ایشیا،لاہور میں قسط وار شائع ہوئی بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔(م۔ا)

دار التذکیر سیرت النبی ﷺ
4195 1873 رسول اکرم ﷺ پیغمبر امن سلامتی مفتی محمد شفیع

اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔زیر تبصرہ کتاب(رسول اکرم ﷺ پیغمبر امن وسلامتی) پاکستان کے مسلک دیو بند کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد شفیع کے ایک خطاب کی مطبوعہ شکل ہے۔جس میں انہوں نے پیغمبر اسلام کے اسی وصف اور امتیاز کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمالے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4196 3856 رسول اکرم ﷺ کا طرز عمل کس کے ساتھ کیسا؟ رضوان اللہ ریاضی

رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام ﷩ کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کےلیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز وامتیاز صرف رسالت مآب ﷺ ہی کو حاصل ہے۔نبی کریم ﷺ سارے جہاں کےلیے رحمت ہیں اور آپ کی زندگی انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔سیرت ایک بڑا وسیع موضوع ہے اور محدثین عظام﷭ نے رسول اکرم ﷺ کی زندگی کے تشریعی اور غیر تشریعی پہلوؤں پر بے شمار کتب تصنیف کی ہیں ۔احادیث نبویہ کے مختلف اور متنوع مجموعوں میں ہر گوشہ پر مواد موجود ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے نبوت ورسالت کے تئیس سال انسانی معاشرہ میں ایک عام انسان کی طرح گزارے اور اللہ کے رسول کی حیثیت سے آپ نے اپنی زندگی کا جو نمونہ پیش کیا اس میں ہر سطح کے لوگوں کے لیے رشد وہدایت کا سامان موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رسول اکرم ﷺکا طرزِعمل کس کے ساتھ کیسا؟ ‘‘ جناب رضوا ن اللہ ریاضی صاحب کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں اکتالیس عنوانات کے تحت رسول اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ یا آپ کے اسوۂ حسنہ کو اس انداز سے مرتب کیا ہے کہ معاشرے کےہرطبقہ کے استفادہ کےلیے اور اس سے عبرت وموعظمت حاصل کرنے کےلیے اس کا ہر عنوان اپنے اندر جاذبیت رکھتا ہے ۔انسانی زندگی میں کس کےساتھ کیسا سلوک اورطرز عمل ہونا چاہیے فاضل مصنف نے اس سلسلے میں سیرت النبیﷺ کی روشنی میں   کوئی گوشہ تشنہ نہیں چھوڑا۔ جہاں تک ممکن ہوسکا ہے ہر موضوع کو خوب اچھی طرح نکھارا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4197 5734 رسول اکرم ﷺ کا نظام جاسوسی پروفیسر محمد صدیق قریشی

اسلام ایک  مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے  ہر شعبہ  میں اصول  فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر  بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے   بھی دو پہلو ہیں  ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ  ہے کہ  اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے   شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان  کے منصوبوں کوناکارہ  کرنا  او ران کے  غلط عزائم سے  حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں  کی نجی زندگی  میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ رسول اکرم ﷺ کا نظام جاسوسی‘‘  جناب پروفیسر  محمد صدیق قریشی کی  تصنیف ہے ۔اس کتاب کے  مطالعہ سے ہمیں اُن طریقوں کا  اندازہ ہوگا جو آپﷺ نے اپنی مہمات کےدوران اختیای کیے۔ ان سے واقفیت کے بغیر آپ ﷺ کی جنگی اسکیم سے استفادہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔کیونکہ علم وبصیرت کا اصل سرچشمہ صرف حیاتِ نبوت اور منہاج مقام رسالت ہے ۔نبی کریم ﷺ نے   جس طرح اپنے نظام جاسوسی کو منظّم کیا  اسے جاننے  کے لیے  اس کتاب  سے استفادہ کرنا انتہائی مفید ہے  ۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی سیرت النبی ﷺ
4198 447 رسول اکرم ﷺ کی 55 وصیتیں حمزہ محمد صالح عجاج

اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین مبارکہ دین اسلام میں ایک بنیادی مصدر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔مختلف ادوار میں اہل علم حضرات نے آپ کے فرامین کو مختلف موضوعات اور عناوین کے تحت جمع کیا۔ اس کتاب میں اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین میں آپ کی وصیتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کسی بھی شخص کی وصیت میں اس کے دوسرے فرامین کی نسبت تاکید زیادہ ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے وصایا کی اہمیت بقیہ فرامین کی نسبت ایک درجہ زیادہ ہوتی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم میں ہر ایک شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کے وصایا پر عمل کرتے ہوئے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔ مصنف نے محنت شاقہ کے ساتھ مختلف کتب احادیث سے ۵۵ کے قریب آپ کے وصایا جمع کیے ہیں۔بعض مقامات پر کوئی ضعیف روایت بھی نقل ہوگئی ہے کیونکہ اس عنوان کے تحت کوئی صحیح روایت موجود نہ تھی لہٰذا مصنف نے ضعیف روایت کو نقل کر دیا لیکن ساتھ ہی روایت کے ضعیف ہونے کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ اس کتاب پرتبصرہ میں، میں یہ ضرور کہوں گا کہ یہ کتاب محض مطالعہ یا علمی نشوونماکے لیے نہیں ہے بلکہ عمل کے لیے ہے۔ ہمیں آپ کی اس وصیتوں کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔ اپنے موضوع پر بہت ہی جامع اور مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آپ کی وصایا پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

 

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4199 4389 رسول اکرم ﷺ کی رضاعی مائیں ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

اسلام انسانیت کے عمومی مفاد کے لئے معاشرے کو اکٹھا رکھنے پر زور دیتا ہے۔ یہ والدین اور بچوں میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرتا ہے۔ اسلام رشتوں کو حتیٰ کہ ان دودھ پلانے والی عورتوں تک بھی پھیلا دیتا ہے کہ جو شیر خوار بچوں کی خدمت کرتی ہیں۔ اگر حقیقی ماں کے علاوہ کوئی اور عورت کسی بچے کی پرورش کرے اور اسے دودھ پلائے تو وہ ایک اضافی ماں کا سا درجہ حاصل کر لیتی ہے جسے اُم رِداہ یا رضائی ماں یا دودھ پلانے والی ماں کہتے ہیں۔اس عورت کے شوہر کو بھی بچے کے باپ کے برابر سمجھا جاتا ہے۔جبکہ اس کے بچوں کو بھی اس بچے کے حقیقی بہن بھائیوں کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس کی ان میں سے کسی سے شادی نہیں ہو سکتی۔اس طرح، ایک عورت جس نے کسی بچے کے دو برس کے ہونے سے پہلے اسے کم از کم پانچ بار دودھ پلایا ہو، اسلامی قانون کے دئیے ہوئے خصوصی حقوق کے تحت، وہ اپنے دودھ کے رشتے سے اس بچے کی ماں بن جاتی ہے۔ دودھ پینے والا بچہ رضائی ماں کے دوسرے بچوں کا مکمل طور پر بہن یا بھائی سمجھا جاتا ہے، یعنی کہ ایسا لڑکا اپنی رضائی بہن اور ایسی لڑکی اپنے رضائی بھائی کی محرم ہوتی ہے۔ کوئی دوسرا مذہب کسی دودھ پلانے والی ماں کو ایسا رُتبہ نہیں دیتا۔جب آپ ﷺ ابھی شیر خوار تھے توعلاقے کی روایت کے مطابق، کھلے صحرائی ماحول میں نومولود بچوں کو لے جانے کے لئے خواتین کا ایک گروہ مکہ آیا۔قبیلہ بنو سعد کی حضرت حلیمہ سعدیہ، وہ خوش نصیب خاتون تھیں جنہوں نے رضائی ماں کے طور پر حضرت محمد ﷺوسلم کو گود لیا۔ اس وقت آپ ﷺ کی عمر صرف آٹھ روز تھی۔حضرت حلیمہ سعدیہ کےعلاوہ حضرت ثوبیہ نےآپ ﷺ کودودھ پلا یا جنہیں آپ ﷺ کی رضائی مائیں کہا جاتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ رسول اللہ کی رضائی مائیں‘‘ ڈاکٹر پروفیسریٰسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کو آپ ﷺ کی والدہ محترمہ حضرت آمنہ کے علاوہ آپ ﷺ کو دودھ پلانے والی خوش نصیب خواتین حضرت ثوبیہ، حضرت حلیمہ سعدیہ کا بڑی دلنشیں انداز میں تفصیلی تذکرہ کیا ہے اور ان کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور خاندان نبوی
4200 5238 رسول اکرمﷺ کی ہنسی خوشی اور مذاق رضوان اللہ ریاضی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول اکرمﷺ کی ہنسی خوشی اور مذاق‘‘ رضوان ریاضی صاحب کی ہے۔ جس میں ہنسنے ، خوشی منانے اور مذاق کے طریقوں کو نبیﷺ کے کی سیرت کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں۔ امید ہے اس کتاب کے مطالعے سے ہنسنے، خوشی اور مذاق کے حوالے غیر اخلاقیات سے نجات ممکن ہو گی۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی   خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4201 2286 رسول خدا ﷺ کا طریق تربیت سراج الدین ندوی

دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے  ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی  کوشش کی  لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم  ﷺ کی تحریک میں  شامل ہونے والا انسان باہر کے  ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا  اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا  طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین  ندوی  کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں  تاریخ وسیرت کی  کتب کا  گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں   جو کردار پروان چڑھے  او ران نکات  واصولوں کوپیش کیا ہے  جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں  پیش نظر  رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں  نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔(م۔ا)
 

 

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4202 7071 رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اور غیر مسلم شفیق الرحمٰن شاہین

روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رسول رحمتﷺ اور غیر مسلم‘‘ محترم جناب شفیق الرحمن شاہین صاحب کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے تاریخی دلائل اور مثبت حوالوں کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ دراصل رسولِ رحمت تھے اور آپﷺ کا لایا ہوا دین رواداری اور اعتدال کا دین ہے۔ (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4203 653 رسول رحمت ﷺ ابو الکلام آزاد

حقیقت یہ ہے کہ  نہ صرف اس عہد میں بلکہ جب تک  دنیا باقی ہے صاحب قرآن کی  سیرت وحیات مقدس کے مطالعے سے بڑھ کر نوع انسانی کے تمام امراض قلوب کا اور کوئی علاج نہیں۔ قرآ ن کے بعد اگر کوئی  چیز ہے تو وہ صاحب قرآن کی سیرت ہے۔  قرآن  متن ہےاو رسیرت اس کی تشریح ہے۔  قرآ ن علم اور سیرت اس کا عمل ہے۔ قرن  اول سے  لے کر اب تک امام کائنا ت  سید الانبیاء  خاتم  النبین حضرت محمد ﷺ کی سیرت پر  ہر زبان  میں بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں  اور لکھی  جاتی رہیں گی ۔زیر نظر کتاب  مولانا  ابو الکلام آزاد کے جاری کردہ  اخبار ’’الہلال ‘‘اور ’’البلاغ‘‘  میں مولانا آزاد کے سیرت النبی ﷺ پر شائع ہونے  والی مضامین ومقالات کا  مجموعہ ہے  ۔(م۔ا)
 

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی سیرت النبی ﷺ
4204 5487 رسول کائنات سید دارین حضرت محمد مصطفیٰ عبدالکریم ثمر

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول کائنات سید دارین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ‘‘تحریک پاکستان کےسرگرم رکن جناب عبد لکریم ثمر کی پنجابی زبان میں لکھی سیرت نبوی ’’سچی سرکارﷺ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ اردو ترجمہ بھی مصنف نے خود ہی کیا تھا ۔اس کتاب میں نبی آخر الزماں ﷺ کی ولادت ، خاندان ، اہم تاریخی واقعات ، دین کی تبلیغ ، غزوات ، عہد نبوی کی تعمیرات الغرض دور نبوت کے تمام اہم امور اور پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مصنف کتاب عبد الکریم ثمر بنیادی طور پر شاعر تھے ۔ان کی شاعری حب الوطنی اوراسلامی جذبے سے سرشار تھی۔ مصنف کو اس کتاب کی تالیف پر کتب سیرت النبی کے قومی مقابلہ برائے1404ھ میں خصوصی انعام سے بھی نوازا گیا ہے۔(م۔ا)

 

جمہوری پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4205 4098 رسول کامل ﷺ ڈاکٹر اسرار احمد

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے، جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔ اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر، ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "رسول کاملﷺ "تنظیم اسلامی پاکستان کے بانی محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ کو بیان فرمایا ہے۔ یہ کتاب دراصل ان 12 تقاریر پر مشتمل ہے جو محترم ڈاکٹر صاحب نے پاکستان ٹیلی ویژن پر یکم تا 12 ربیع الاول 1401ھ ارشاد فرمائے، جنہیں احباب کے اصرار پر تحریری شکل میں شائع کر دیا گیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

انجمن خدام القرآن، لاہور سیرت النبی ﷺ
4206 6820 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد شادیوں کی حکمتیں اور اس سے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ ڈاکٹر علی محمد الصلابی

خصائص  النبی ﷺ  میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ کے لیے چار سے زائد شادیوں کی اجازت تھی، اور اس کی بہت ساری حکمتیں اور مصلحتیں تھیں، پس آپ ﷺ کا چار سے زائد شادیاں کرنا خلاف شریعت نہیں تھا بلکہ یہ مشیت خداوندی کے عین مطابق تھا۔مستشرقین نے نبی ﷺ  کی چار زائد  شادیوں پر اعتراضات کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ رسول کریمﷺ کی متعدد شادیوں کی حکمتیں اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ‘‘  مفسر قرآن  محمد علی صابونی  رحمہ اللہ کےایک محاضرہ کی کتابی صورت بعنوان  شبهات واباطيل حول تعدد زوجات الرسول ﷺ کا اردور ترجمہ ہے  یہ ترجمہ  مولانا جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب نے کیا ہے ۔اس رسالے میں  نبی کریم ﷺ کی متعدد شادیوں کے تعلق سے دشمنان اسلام کی جانب سے پھیلائے گئے شبہات واباطیل کا بڑے اختصار کے ساتھ نہایت عمدہ اور جامع انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔ پہلے عمومی طور پر تعدد زوجات الرسول ﷺ کی تعلیمی وتشریعی اوراجتماعی وسیاسی حکمتوں اور مصلحتوں پر پُرمغز گفتگو کی گئی ہے  اور پھر اس کے بعد مستقل طور پر تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے ہر بیوی کے ساتھ نبی کریمﷺ  کی شادی کی حکمت ومصلحت کو جداگانہ طور پر بیان کیاگیا ہے ۔یادر ہے   اس رسالے  شبهات واباطيل حول تعدد زوجات الرسول ﷺ کا   ترجمہ  ہمارے  فاضل دوست ڈاکٹر محمد اسلم صدیق (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،سابق رکن اسلامک ریسرچ کونسل ،لاہور) نے بھی  21؍سال قبل  کیا تھا  جو مجلہ محدث  ستمبر،اکتوبر 2000ء میں شائع ہوا تھا۔(م۔ا)

مکتبہ السلام انتری بازار شہرت گڑھ سدھارتھ یوپی سیرت النبی ﷺ
4207 1905 رسول کریم ﷺ کی جنگی اسکیم عبد الباری

نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔مگر آپ کی جنگیں اور غزوات تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور پر ممتاز ہیں۔اکثر دگنی،تگنی اور بعض اوقات دس گنی بڑی قوت کے مقابلہ میں آپ ہی کو قریب قریب ہمیشہ فتح حاسل ہوئی۔دوران جنگ اتنی کم جانیں ضائع ہوئیں کہ انسانی خون کی یہ عزت بھی تاریخ عالم میں بے نظیر ہے!آخر یہ جنگیں کیوں اتنی ممتاز وبے نظیر ہیں؟ان کی نوعیت کیا ہے؟ان جنگوں میں کیا کیا حربی تدابیر اختیار کی گئیں؟کامیابی کا کیا راز تھا؟زیر تبصرہ کتاب (رسول کریم ﷺ کی جنگی اسکیم) میں انہی سوالات اور باتوں کو نمایاں کیا گیا ہے ،تاکہ نبی کریم ﷺ کی جنگی اسکیم کی خوبصورتی مسلمانوں اور غیر مسلموں سب پر واضح ہو جائے۔یہ کتاب محترم عبد الباری ایم اے کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے تمام غزوات کی تفصیلات نقشوں کی مدد سے پیش کر دی ہیں۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4208 3215 رسول ﷺ شفقت و محبت اور کمسن بچے بیگم و محمد مسعود عبدہ

 نبی کریم ﷺبچوں کے ساتھ انتہائی پیار اور شفقت سے پیش آتے تھے۔آپ کا اسلوب تربیت،علم، تجربہ،کشادہ دلی، صبر اور برداشت پر مشتمل تھا۔بچپن کے مرحلے کی اہمیت کے پیش نظر آپ ﷺ نے بچوں کے ساتھ ایسا تربیتی اور تعلیمی اسلوب اختیار کیا، جس کے نتیجے میں کامیاب شخصیات، بے نظیر قائدین، اور نابغہ روزگار افراد پیدا ہوئے۔ نبی کریم ﷺ کا بچوں کے ساتھ برتاوکیسا ہوتا  تھا، اور آپ کس انداز سے بچوں کو ڈیل کرتے تھے۔یہ تفصیلات کتب احادیث میں جا بجا بکھری پڑی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’رسول شفقت ومحبتﷺاور کمسن بچے‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں    نےبچوں کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی شفقت اور پیار محبت کی تفصیلات کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی   تدریسی  وتصنیفی خدمات کو  قبول فرمائے اور اس کتاب کو  لوگوں کےلیے  ہدایت کا ذریعہ  بنائے۔محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور سیرت النبی ﷺ
4209 5145 رسول ﷺ کی تعلیمات و ارشادات علی اصغر چودھری

اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول ﷺ کی تعلیمات و ارشادات‘‘ علی اصغر چودھری کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4210 6276 رضی اللہ عنہم نگہت ہاشمی

صحابہ کرام   کی عظمت سے  کون انکار کرسکتاہے۔یہ  وہی پاک باز ہستیاں  ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے  مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب  کودعوت دیتے ہیں ۔ صحابہ کرام    وصحابیات رضی اللہ عنہن کےایمان  افروز  تذکرے، سوانح حیا ت، عظمت ودفاع سے متعلق    ائمہ محدثین او راہل علم نے  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں۔زیر نظر کتاب’’رضی اللہ عنہم‘‘فہم قرآن  کےمعروف ادارہ النور انٹرنیشنل کی بانی محترمہ استاذہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ  ہے ۔موصوفہ اس کتاب میں  نور نبوی کے ہالے میں رہنے والے خوش بخت  41 صحابہ  کرام   کےبارے  میں زبان  رسالت  سے نکلے ہوئے  محبت بھر ے الفاظ کو کتب احادیث (صحاح ستہ) سے تلاش کرکے باحوالہ  ایک خاص ترتیب سےیکجا کردیا ہےتاکہ انبیاء کے بعد کائنات کی ان معزز ترین ہستیوں کو رسول اللہ ﷺ کی نظر سے دیکھیں کہ جن کےبارے فرمان الہی ہے۔’’بےشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں۔ ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ اس کے لئے  ہےجو اپنے پروردگار سے ڈرے ۔‘‘(البینۃ:7۔8) اللہ تعالیٰ ہمیں  صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے  اوران کی  مبارک زندگیوں کی طرح   زندگی بسر کرنے کی  توفیق  دے (آمین) (م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل سیرت صحابہ
4211 1741 رموز راشدیہ سید بدیع الدین شاہ راشدی

علامہ سید بدیع الدین راشدی ﷫کا شمار ان کبار علماء کرام اور مشائخ عظام میں ہوتا ہے، جنہوں نے توحید وسنت کی اشاعت،باطل مذاہب کی تردید اور باطل وکفریہ عقائد کے خلاف جہاد میں اپنی زندگی کھپا دی۔آپ کی شخصیت راشدی خاندان کے ماتھے کا جھومر ہے۔آپ نے عالم اسلام کو بالعموم اور اہل سندھ کو بالخصوص شرعی تعلیم سے روشن کرتے ہوئے صحیح منہج ودرست عقائد پر گامزن کیا اور ان کو تقلید شخصی اور غیر اسلامی رسومات کے خلاف جہاد کرنے کا حوصلہ بخشا۔آپ تقریر وتحریر دونوں میدانوں کے شہسوار تھے۔آپ کا علمی وادبی مقام ومرتبہ بہت بلند ہے۔آپ ان علماء حق میں سے تھے جو باطل کے سامنے سینہ سپر ہوجاتے تھے۔آپ عربی ،اردو،سندھی اور فارسی کے ماہر تھے۔آپ نے مختلف علوم وفنون پر ڈیڈھ سو کے قریب کتب تصنیف فرمائی ہیں،جو ہمارے لئے ایک سرمایہ صد افتخار ہے۔المختصر آپ گلشن اہل حدیث کے وہ پھول تھے،جس کی خوشبو آج بھی علمی ،ادبی سیاسی اور مذہبی میدان میں مہک رہی ہے۔زیر تبصرہ کتابچہ "رموز راشدیہ"آپ کے ایک طویل انٹرویو پر مشتمل ہے ،جو 1982ء میں آپ سے لیا گیا تھا،یہ انٹرویو آپ کی زندگی کے حوالے سے ایک دستاویز ہے۔جسے مولانا عبد الرحمن میمن نے انتہائی محنت سے مرتب کیاہے۔جو فائدہ کی غرض سے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔اللہ تعالی شاہ صاحب اور اس انٹرویو کے مرتب محترم عبد الرحمن میمن کو جزائے خیر دے اور ان کو جنت الفرودس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ علماء
4212 3699 رواداری سیرت طیبہ کی روشنی میں حافظ محمد طاہر محمود اثری

اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ہی نہ تھا عرب وحدت مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت، باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں۔ قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تھے۔ سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی و رابطہ دور کی بات تھی۔ نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئیے گئے اور وہ قوم جو باہمی جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھی جہاں بانی کے مرتبے پر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایک نیا تصور پیش کیا جس کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب’’رواداری سیرت طیبہ کی روشنی میں‘‘فاضل مصنف حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کواپنی اس کتاب میں نہایت ہی احسن انداز سے بیان ن کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

عمر پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4213 2357 رود کوثر شیخ محمد اکرم

شیخ  محمد اکرام (1908۔1971ء)چک جھمرہ (ضلع لائل پور ) میں پیدا ہوئے۔ گورنمٹ کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی ۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات ، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ پونا کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور دسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اطلاعات اور نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پھر وزارت اطلاعات و نشریات کے جائنٹ سیکرٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے ، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے ۔1958ء تک محکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر ، رود کوثر ، موج کوثر ، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ ارمغان پاک مرتب کیا۔ جو1950 ء میں شائع ہوا۔  علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز کے اعزازات عطا کیے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی اعزازی ڈگری ملی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رودِ کوثر‘‘ شیخ  محمد اکرام کی تصنیف ہے ۔جو کہ  برصغیر پاک وہند کے  مسلمانوں کی مذہبی ،ثقافتی اور علمی تاریخ  اور ان کے کارناموں پر مشتمل ایک اہم دستاویز ہے ۔اور اس  کو سلسلۂ کوثر کی دوسری کڑی کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کتاب میں عہد مغلیہ سے لے کر سرزمین برصغیر پر انگریزوں کے قابض ہونے تک کےواقعات معرض تحریر میں  لائے گئے  ہیں۔عہد مغلیہ میں علماء،مشائخ اور صوفیہ نے  جو خدمات انجام دیں اور ان سے  جو نتائج برآمد ہوئے  ان کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔شیرشاہ سوری اور خاندان سوریہ کے دیگر حکمرانوں کے حالات اور اس عہد کے اسلامی وعلمی واقعات بھی زینت کتاب ہیں۔ کتاب میں مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے بارے میں بھی معلوم بہم پہنچائی گئی ہیں ۔(م۔ا)
 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تاریخ برصغیر
4214 1103 روس کے تعاقب میں امیر حمزہ

افغان جہادکےنتیجےمیں جب روس ٹکڑے ٹکڑے ہواتوکروڑوں مسلمانوں کے علاوہ دیگراقوام بھی روسی تسلط سےآزادہوئیں ۔مساجداورمدارس جوشراب خانے اورسینماگھربنادیئے گئے تھے ،دوبارہ اللہ اکبرکی صداؤں سےمعمورہونےلگے۔اسی دوران خداکی توفیق سے زیرنظرکتاب کے مؤلف نےطورخم سے کوہ قاف تک کاسفرکیا۔انہوں نےجہادکے ثمرات کامشاہدہ کیااواپنی آنکھوں کے سامنے دنیاسے کیمونزم کاجنازہ اٹھتے اوراسے دفن ہوتےہوتے دیکھا۔اس سفرسے واپسی پرانہوں نے اپنے تاثرات قلم بندکیے اوریوں یہ کتاب منصہ شہودپرآئی ۔اس کےمطالعہ سے شکست خوردہ روس کی مکمل تصویرنگاہوں کے سامنے آجاتی ہے جومصنف کے دلنشین پیرائہ اظہارکامنہ بولتاثبوت ہے ۔

 

 

دار الاندلس،لاہور سفرنامے
4215 1292 روشنی مل گئی مائل خیرآبادی

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی کی زیر نظر کتاب ’روشنی مل گئی‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو خاص طور پر بچیوں اور عمومی طور پر بچوں کی تربیت و اصلاح کے لیے بہت مفید ہے۔ اس میں کایا پلٹ، میری ساس، نذیرن بوا، ضمیر اور بجلی کا بھوت جیسی کہانیاں شامل ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4216 528 روضئہ اقدس کی زیارت امام ابن تیمیہ

یہ کتاب شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’الرد علی الاخنائی‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس میں جناب رسول اکرم ﷺ کے روضہ اقدس کی زیارت پر مبسوط بحث کی گئی ہے ۔روایتی فقہاء کا خیال ہے کہ روضہ رسول کی زیارت کے لیے سفر جائز ہے ،لیکن شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے عقلی و نقلی دلائل کے ساتھ سختی سے اس کی تردید کی ہے ۔شیخ الاسلام خوب سمجھتے تھے کہ اس نازک مسئلہ پر قلم اٹھانا آسان نہیں،لیکن انہوں نے رسول مکرم ﷺ کے عتاب کے پیش نظر اپنے آپ کو اس کٹھن کام کے لیے آمادہ کیا اور عوام کی مخالفت اور دشمنی کی پروا نہ کرتے ہوئے اس کو مفصل ،مبسوط اور واضح شکل میں پیش کر دیا۔واضح رہے کہ امام صاحب نے روضہ رسول کی زیارت کے لیے سفر سے تو روکا ہے تاہم مطلق زیارت کو جائز قرار دیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ بنی معظم ﷺ کا اجلال و احترام اور توقیر و اکرام ایسے پر کشش انداز اور دل نشین پیرائے میں ذکر فرمایا ہے جو کمال محبت،جذب و مستی اور وارفتگی میں اپنی مثال آپ ہے ۔
 

ادارہ ترجمہ و تالیف و الا شاعت ۔فیصل آباد مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4217 1782 روپڑی علمائے حدیث محمد اسحاق بھٹی

متحدہ پنجاب کے جن اہل  حدیث خاندانوں نے تدریس  وتبلیغ اور مناظرات ومباحث  میں شہرت پائی ان میں  روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے  ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث  روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی رحمہم اللہ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہما اللہ وغیرہم۔ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ  مختلف موضوعات  پر  تقریبا  80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی  (صاحب تحفۃ الاحوذی  )فرماتے ہیں  حافظ عبد اللہ  روپڑی  جیسا ذی علم اور  لائق استاد تمام  ہندوستان میں کہیں  نہیں ملےگا۔ہندوستان  میں ان کی نظیر نہیں۔ زیر نظرکتاب  ’’ روپڑی  علمائے حدیث‘‘ مؤرخ اہل  حدیث  محترم  مولانا محمد  اسحاق بھٹی ﷾ کی تصنیف ہے جس میں  انہوں  نے  حافظ عبد اللہ  محدث  روپڑی  کے تفصیلی حالات اور ان کی علمی  وتصنیفی  خدمات کو بیان کرنے کےساتھ ان کے بعض تلامذہ  کا بھی  مختصرا ًذکر کیا ہے  ۔اس کے بعد  محدث روپڑی کے برادران  میں  سے حافظ محمد حسین روپڑی(والد گرامی  حافظ عبدالرحمن مدنی﷾  مدیر اعلی  ماہنامہ محدث ،لاہور) اور حافظ عبدالرحمن کمیر پوری  کے  حالات  قلمبند کیے ہیں ۔اور پھر محدث  روپڑی کے بھتیجوں میں  سے خطیب ملت  حافظ  اسماعیل  روپڑی ،مناظر اسلام  حافظ عبدالقادر روپڑی ، عالم اسلام کے عظیم سکالر حافظ عبدالرحمن مدنی اور حافظ عبدالوحید روپڑی  وغیرہ کے حالات بیان کرنےکےعلاوہ  جامعہ اہل حدیث، ہفت  روزہ تنظیم  اہل  حدیث  چوک دالگراں،لاہور کےذمہ داران  حافظ عبدالغفار روپڑی اور حافظ عبد الوہاب روپڑی  کابھی مختصراً تذکرہ کیا ہے ۔روپڑی خاندان کے حالات واقعات کے معلومات حاصل کرنے کےلیے یہ ایک منفرد کتاب ہے  اس کتاب  میں ماہنامہ محدث ،لاہورکے بعض مطبوعہ مضامین بھی شامل ہیں۔اللہ تعالی اس خاندان کی دینِ اسلام کےلیےتمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے  (آمین)(م۔ا)
 

 

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور علماء
4218 358 رویے میرے حضور (ﷺ) کے امیر حمزہ

مولانا امیر حمزہ حفظہ اللہ نے اس کتاب میں نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ کے شگفتہ اور ایمان افروز رویوں کو احادیث صحیحہ کی روشنی میں قلم بند کیا ہے اور رسول رحمت ﷺ کے خاکوں کی شر انگیز جسارت کرنے والوں کو بھرپور جواب دے کر ہر محبّ رسول ﷺ کی ترجمانی کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ امریکہ و یورپ کے اہل کتاب کے لئے بھی فکر کی نئی راہیں کھولتی ہے۔ حقوق انسانی، خدمت خلق، تکریم انسانیت اور حسن اخلاق سے متعلق رحمتہ اللعالمین ﷺ کے اقوال و افعال کے جواہر پارے مستند احادیث کی مدد سے چن چن کر جمع کئے گئے ہیں۔
 

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4219 2989 رہبر کامل (عبد المجید سوہدروی) عبد المجید سوہدروی

رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام ﷩ کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کےلیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز وامتیاز صرف رسالت مآب ﷺ ہی کو حاصل ہے ۔اور ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے۔ جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رہبر کامل‘‘مولانا عبدالمجید سوہدروی﷫کی سیرت النبی ﷺ پر مختلف پہلوؤں کےاعتبار سےمنفرد کتاب ہے۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے آپ ﷺ کی نادرشخصیت کے19 دلآ ویز پہلو ؤں کا شاندار تذکرہ اس انداز سے کیا ہے کہ کہ آپ ﷺ کی پوری زندگی کےاحوال سامنے آجاتے ہیں۔ اس کتاب میں مصنف کے پوتے مولانا محمد ادریس فاروقی﷫ نےبھی گرانقدر اضافے کیے ہیں۔ مولانا فاروقی مرحوم نے اس کتاب کا 14 واں ایڈیشن سپرد اشاعت کیا تھا کہ وہ خود جوارِرحمت میں جاپہنچے۔ اللہ تعالیٰ ان کی دینی وعلمی خدمات قبول فرمائے۔ زیر نظر ایڈیشن اس کتاب کا اٹھارواں ایڈیشن ہے اس ایڈیشن کو محترم نعمان فاروقی صاحب نے پہلے سےبھی زیادہ دلکش اورعمدہ بنانے کی کوشش کی ہے مزید حوالے لگائےہیں اور جہاں ضرورت تھی وہاں حواشی کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر شخص کےلیے لائق مطالعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مؤلف اور ناشر کےلیے صدقہ جاریہ بنائے اور وز قیامت نبی کریم ﷺ کے جھنڈے تلے سب کو جمع فرمائے (آمین)(م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4220 1091 زاد المعاد حصہ اول ودوم ابن قیم الجوزیہ

حضور نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ’زاد المعاد‘ کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی۔ جس میں پوری صحت و استناد کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی سیرت طیبہ اور اسوہ حسنہ کا تفصیلی، تحقیقی اور دقت نظر کے ساتھ ذکر موجود ہے۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو دان طبقہ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے اور اردو ترجمہ کے سلسلہ میں رئیس احمد جعفری صاحب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے، پہلا حصہ آپﷺ کے حلیہ، عادات و شمائل اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔ جبکہ دوسرے حصے میں آپﷺ کے غزوات و مجاہدات اور حالات و سوانح وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد اور یگانہ ہے۔ اسی طرح کتاب کا ترجمہ بھی نہایت واضح اور سلیس ہے۔ (ع۔م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4221 6849 زندگی سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینے میں حافظ محمد سلیمان

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’زندگی  سیرت  النبی ﷺ کے آئینے  میں‘‘ حافظ محمد سلیمان  رحمہ اللہ کی کاوش ہے  انہوں  نےاس کتاب میں  قرآن وسنت کی خالص تعلیمات کو آسان ، سادہ ، خوب صورت اور دل کش  و جدید انداز میں  پیش کیا ہے اور گلستان قرآن وسنت سے گل ولالہ چن چن کر ایک ایسا ایمان افروز گل دستہ سجایا ہےکہ جس کی خوشبو سے ہر شخص اپنی دنیا وآخرت کو معطر کرسکتا ہے۔ کتاب کا  پہلا حصہ مصنف کتاب ہذا  حافظ محمد سلیمان رحمہ اللہ کے حالات واقعات سے متعلق ہے جبکہ دوسرا حصہ سیرت النبی ﷺ سےمتعلق ہے ۔(م۔ا)

گلوبل پبلشرز فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4222 4259 زندگیاں تابعین کی ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا

محسنِ ا نسانیت محمد رسول اللہﷺ نے مرکزِ زمین مکہ مکرمہ میں جب اسلام کی صدائے جاں فزا بلند کی تو سلیم فطرت اور شریف نفس انسان یکے بعد دیگرے اس صدا پر لبیک کہنے لگے۔ اس صدائے توحید پر دورِ اول میں لبیک کہنے والوں کی خوشی نصیبی اور بلند بختی کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ.... کے الفاظ سے کیا ہے۔ اتبعوا کے زمرے میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اس سبقت واوّلیت کا شرف تو حاصل نہ کرسکے البتہ صحبت رسول کے اعزاز سے سرفراز کیے گئے۔ اور وہ لوگ بھی اس زمرے میں شامل ہیں جو نہ سبقت واوّلیت کا اعزاز پا سکے، نہ صحبت رسو لﷺ سے فیض یاب ہوسکے۔ البتہ سابقون الاولوں اور دوسرے صحابہ کرام کی صحبت میں بیٹھے، ا ن کے سامنے زانوے تلمذ تہ کئے۔ ان کی سیرت کو اپنایا اور ان کے علم قرآن و فہم سنت سے خوب سیراب ہوئے۔ یہ لوگ اپنے اساتذہ کےنقش قدم پر یوں چلے کہ ان اساتذہ سے دادا پائی ۔ان کی موجودگی میں افتاء وارشاد کی مسند پر جلوہ آرا ہوئے اور کتاب وسنت کی تشریح کی گراں بار ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوتے رہے۔ تاریخ نےاس دوسرے طبقے کے ان ہدایت یافتگان کو تابعی کا نام دیا ہے۔ مکہ ومدینہ اور بصرہ و شام کے علاوہ دیگر کئی شہر علم و عرفان اور عبادت ا وریاضت کی ان بے مثال نشانیوں سے جگمگاتے رہے۔ یہ انہی لوگوں کی علمی محنتوں اور ریاضتوں کاثمر ہے کہ دین توحید کاعلم روئے زمین پر اس شرح وبسط کے ساتھ موجود ہے کہ دنیا کے کسی اور دین کی تعلیمات اس قدر مستند اور بااعتماد حیثیت میں موجود نہیں جس قدر اسلام کی تشریح و تعبیر اپنے پورے متن کے ساتھ موجود ہے۔ ائمہ محدثین جن کی شہرت چہاردانگ عالم میں پھیلی اسی طبقہ تابعین کے حلقہ درس کے فیض یافتہ تھے۔ جس اصحاب رسولﷺ کی تعداد لاکھوں میں تھی یقیناً صحابہ﷢ کے شاگردوں اور زائرین کی تعداد بھی لاکھوں میں ہوگی۔ تاریخ ان سب کی زندگیوں کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے تاہم یہ شہادت موجود ہے کہ لاکھوں اصحاب و علم وفضل کے تذکرے تفصیل سے تاریخ کےصفحات پر محفوظ ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’زندگیاں تابعین کی‘‘ ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا کی کتاب ’’صور من حیاۃ التابعین‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں 29 جلیل القدر تابعین کرام کے روح افزا اورایمان افروز تذکرے ایک منفرد اسلوب کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ محترم جناب مولانا افتخار الحسن ندوی صاحب نے اس کتاب کا اردو دان طبقہ کے لیے سلیس اردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ یہ کتاب تابعین کرام کی ذوات مقدسہ کے درخشاں پہلوؤں پر ایک مختصر اورمنفرد کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم او رناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو صحابہ و تابعین جیسی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت سلف صالحین
4223 6783 زندہ رود ( علامہ اقبال کی مکمل سوانح حیات ) ڈاکٹر جاوید اقبال

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔علامہ اقبال  کی  شخصیت ، سوانح حیات ، خدمات اور شاعری کے متعلق بیسیوں کتابیں  شائع ہوچکی ہیں اور ہنوز شائع ہورہی ہیں  اور اور ہرسال یوم اقبال کے موقع پر علامہ اقبال  کے متعلق سیکڑوں  مضامین دنیابھر سے شائع ہونے  رسائل وجرائد اور اخبارات میں شائع ہوتے ہیں  ۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’زندہ رود‘‘ علامہ  اقبال کے بیٹے  ڈاکٹر  جاوید اقبال کی  مرتب شدہ ہے یہ کتاب علامہ اقبال کی مستند سوانح حیات ہے  اس کتاب کے  طبع ہذا میں  علامہ اقبال کی نایاب تصاویر  کا اضافہ کیا گیا ہے  جس سے ان کی زندگی کے مختلف ادوار کا مطالعہ کرنے کی سہولت ہوگی۔ علامہ اقبال  کے سوانح حیات پر لکھی  جانے والی  کتابوں میں کتا ب ہذا کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اسی لیے اس کتاب کے  تراجم  دنیا کی مختلف زبانوں میں ہورہے ہیں ۔ فارسی میں  ’’ جاویددان اقبال‘‘  کے نام کئی بار شائع ہوا ہے ۔ عربی زبان  میں ’’ نہر الخالد ‘‘ کے عنوان  سے اس کتاب کا ترجمہ ہوچکا ہے اور اسی طرح بنگالی ،انگریزی  او ردنیا کی دوسری زبانوں میں بھی ترجمے کا کام جاری ہے ۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور مسلمہ شخصیات
4224 2394 زوال سے اقبال تک قیام پاکستان کا نظریاتی پس منظر ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی

" تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940 کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہے جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھی ۔ 1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب" زوال سے اقبال تک،قیام پاکستان کا نظریاتی پس منظر "محترم ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قیام پاکستان کے اسی نظریاتی پس منظر کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔(راسخ)

مرکز مطالعات جنوبی ایشیا، پنجاب یونیورسٹی، لاہور تاریخ پاکستان
4225 7137 زیارت مدینہ منورہ احکام و آداب ( ابن باز ) عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا اور یہ شہر غیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہرِ مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات اور بکثرت اسلامی آثار و علامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت و رفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں ’’کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سیدنا ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اور مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں برکت ہو۔‘‘(صحیح بخاری)نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے چند مقامات کی زیارت کو مشروع قرار کر دیا ہے ان مقامات کی طرف جانا سیدنا حضرت محمد ﷺ کی اقتدا اور آپ کے اسوۂ حسنہ کے پیش نظر موجبِ اطاعت ہے ۔  زیرنظر کتابچہ بعنوان ’’زیارت مدینہ منورہ آحکام و آداب‘‘علامہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی کتاب التحقيق و الايضاح لكثير من مسائل الحج و العمرة و الزيارة على ضوء الكتاب و السنة کی آخر فصل کا اردو ترجمہ ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے اسے الگ ایک کتابچہ کی صورت میں تیار کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4226 2609 ساقی کوثر ﷺ محمد صادق سیالکوٹی

حوض کوثر جنت میں شفاف پانی کا ایک چشمہ ہے جو نہایت وسیع ہے ۔ جنتی افراد قیامت اور محشر کے مراحل کو طے کرنے کے بعد جنت میں جائیں گے ۔ وہ بلافاصلہ حوض کوثر پر پہنچ کر اپنی پیاس بجھا ئیں گے اور بے حد لطف اندوز ہوں گے۔اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا، گلاب اور مشک سے زیادہ خوشبودار، سورج سے زیادہ روشن اور برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس کے پینے کے برتن ستاروں کی مانند چمکدار اور بکثرت ہیں، آنحضورﷺاپنے دستِ مبارک سے جام بھر بھر کر پلائیں گے جو ایک بار پی لے گا پھر میدانِ حشر میں پیاسا نہ ہو گا مرتد و کافر و مشرک حوض کوثر کے پانی سے محروم رہیں گے۔ بعض علماء کے نزدیک گمراہ فرقے بھی اس نعمت سے محروم رہیں گے۔ جب نبی ﷺ کے   پیارے بیٹے عبد اللہ فوت ہوئے تو مشرکین مکہ نے کہا اب محمد  ﷺ ابتر ہوگیا ہے ۔تواللہ تعالیٰ نے اپنے  پیارے  مغموم پاکر تسلی  کےلیے سورۃ کوثر نازل  کر کے  بیٹے کی جدائی کے زخم  کو کوثر کے آب حیات سے مندمل کیا  ۔علامہ ابن  کثیر﷫  فرماتے ہیں کہ  کوثر کثرت سے ہے  یعنی  اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ درجہ کی خیر اور بہتری بکثرت  حضورﷺ کو عطا کی  ہے ۔ اور نہرکوثر  بھی  اسی خیر کثیر میں داخل ہے۔ اللہ  تعالی  ٰ نے  رسول اکرم ﷺ  کو اس قدر  خیر کثیر عطا کی ہے کہ کو ئی اس شمار نہیں کرسکتا ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’ساقی کوثر‘‘  معروف عالم  دین مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی کاوش ہے جس  میں انہوں  نبی اکرم ﷺ کے  مرتبہ ومقام کو بیان کرتے ہوئے  دلائل سے اس بات کو واضح کیا ہے  کہ اللہ تعالیٰ نے  سید البشر   حضرت محمد ﷺ کو حوضِ کوثر کی دولت  عطا کرنے کے  علاوہ  ہر قسم کی  خیر وخوبی ، نیکی اور بھلائی کی وہ کثرت اوربرکت بھی بخشی    ہے جو دوسرے انبیاء کو  عطاء نہیں کی گئی۔ اللہ  تعالیٰ   روزِ محشرتمام موحدین  اہل ایمان کو   حوضِ کوثر   کا  جام نصیب فرمائے  فرمائے (آمین) ( راسخ )
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4227 364 سانحۂ کربلا ڈاکٹر اسرار احمد

ہمارے ہاں شہادت حضرت حسین ؓکے ضمن میں بہت سے مغالطے اور اور غلط فہمیاں زبان زدعام و خاص ہیں۔ شیعہ حضرات اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے سانحہ کربلا کی آڑ میں صحابہ کرام پر اپنی تحریر و تقریر کا زور آزماتے ہیں۔ زیر مطالعہ مختصر سے رسالہ میں ڈاکٹر اسراراحمد صاحب نے سانحہ کربلا کے سیاق و سباق کی وضاحت کرتے ہوئے اس کی مکمل تفصیلات سے آگاہی فراہم کی ہے۔ اور اس حوالے سے بیان کیا جانے والے تمام رطب و یابس کی قلعی کھولی ہے۔ اس کتابچے کا پس منظر یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے ایک خطبہ جمعہ میں ’ہجری سال نو مبارک‘ کے حوالے اہم باتیں ارشاد فرمائیں۔ پھر ’سانحہ کربلاکا تاریخی پس منظر‘ کے عنوان سے خطاب کیااس کے بعدواقعات کربلا کے ضمن میں حضرت محمد باقر سے مروی ایک روایت کا ترجمہ بھی شائع کیا گیا تھا۔ یہ کتابچہ در اصل ان تینوں کی یکجا صورت ہے۔

انجمن اصلاح معاشرہ،سیالکوٹ سیرت صحابہ
4228 4705 سب سے پہلے ابو صالح محمد سلیمان نورستانی

اوائل’’اوّل‘‘ کی جمع ہے، اوّل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی’’ پہلا‘‘ ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف انداز کے ساتھ تقریباً89 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے شخص کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو اوّل(پہلی) پوزیشن حاصل کرتا ہے۔ اور یقینا ہر ایک کے نصیب میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ آج ہمارے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد سکول و کالج سے پہلی پوزیشن حاصل کرے اس کے لیے وہ سکول، ہوم ٹیوشن اور ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم دنیاوی امتحانات کی فکر میں ساری ساری رات تیاری میں گزار دیتے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ خالق کائنات نے بھی ایک یوم الحساب مقرر کیا ہے۔ جس دن حقیقی عدل و انصاف کی بناء پر کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، کامیاب ہونے والے کےلیے دائمی جنت کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور کانام ہونے والے کو جہنم سے دو چار ہونا پڑے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سب سے پہلے ‘‘ امام ابوبکر احمد بن عمروبن ابی عاصم شیبانی ﷫کی کتاب الاوائل کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے کتب حدیث وسیرت وتاریخ وتفسیر کی روشنی دنیا میں سب سے پہلے وقوع پذیر ہونے والے واقعات کو جمع کیا ہے کہ کونسا کام ہےجو سب سے پہلے ہوا اور کس نے کیا ۔جیسے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کس چیز کو بنایا؟، سب سے پہلے اسلام میں اللہ کے لیے کس نے تیر چلایا؟ ، سب سے پہلے اسلام کس نے قبول کیا ؟، سب سے پہلے صلیب کس شخص نے بنائی، سب سے پہلے جنت میں کون داخل ہوگا ؟ ، سب سے پہلے مدینہ منورہ کون تشریف لایا؟ وغیرہ ۔ اور اسی طرح کی دیگر دلچسپ باتوں کو فاضل مصنف نےکتاب کا حصہ بنایا ہے یعنی حو کام کسی حوالے سے سب سے پہلے ہوا ہے ۔ اپنے موضوع پر یہ بڑی دلچسپ کتاب ہے ۔فضیلۃ الشیخ ابو صالح سلیمان نورستانی نے اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اورنوید احمد ربانی صاحب نے نے کتاب ہذاپر شیخ محمد بن ناصر عجمی کی تحقیق سے استفادہ کرتے ہوئے تحقیق وتخریج کا اہتمام کیا ہے اور احادیث کے راویوں کامختصر مگر جامع تعارف تحریر کرنےکے ساتھ ساتھ کتاب میں موجود احادیث پر سوالات بناکر کتاب کو مزید دلچسپ بنادیا ہے ۔(م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم قصص و واقعات
4229 3456 سب سے پہلے کون؟ ترجمہ کتاب الاوائل ابو القاسم سلیمان بن احمد بن ایوب طبرانی

اوائل 'اوّل" کی جمع ہے، اوّل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی" پہلا" ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف انداز کے ساتھ تقریباً89 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے شخص کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو اوّل(پہلی) پوزیشن حاصل کرتا ہے۔ اور یقینا ہر ایک کے نصیب میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ آج ہمارے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد سکول و کالج سے پہلی پوزیشن حاصل کرے اس کے لیے وہ سکول، ہوم ٹیوشن اور ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم دنیاوی امتحانات کی فکر میں ساری ساری رات تیاری میں گزار دیتے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ خالق کائنات نے بھی ایک یوم الحساب مقرر کیا ہے۔ جس دن حقیقی عدل و انصاف کی بناء پر کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، کامیاب ہونے والے کےلیے دائمی جنت کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور کانام ہونے والے کو جہنم سے دو چار ہونا پڑے گا۔ زیر تبصرہ کتاب"سب سے پہلے کون؟" یہ کتاب الاوائل کا اردو ترجمہ ہے۔ جس کو الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ کتاب ہذا میں ان امور کو زیر قلم لایا گیا ہے جو اسلام اور قبل از اسلام سب سے پہلے معرضِ وجود میں آئے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی قصص و واقعات
4230 3796 سبیل الرسول ﷺ محمد صادق سیالکوٹی

دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280)گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔
زیر تبصرہ کتاب’’سبیل الرسول ‘‘ پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن وحدیث کے استدلال سے ثابت کیا ہے کہ دین اسلام پر چلنے کے لیے حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔صرف احادیث النبیﷺ کے دیپ اور سنن ہدٰی کے چراغ ہی قرآن کی راہِ عمل کے اجالے ہیں ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4231 5308 سر سید اور علو م اسلامیہ ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سر سید احمد بھی ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت میں ان تھک محنت کی اور دین کی خدمت میں حصہ لیا اور کئی کارہائے نمایاں سر انجام دیے۔زیرِ تبصرہ کتاب  سر سید احمد خان اور علوم اسلامیہ کے حوالے سے ہے جس میں سر سید  کے سوانح کے ساتھ ساتھ مختلف مضامین کو جمع وترتیب دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے سر سید اور علوم اسلامیہ کا تجزیہ بیان کیا گیا ہے‘ پھر تفسیر سر سید کے عربی مصارد پر تفصیل مضمون ہے‘ اس کے بعد سر سید کی تفسیر اور ما بعد تفاسیر پر اس کے اثرات کا مضمون ہے‘ سر سید اور حدیث کا تنقیدی جائزہ‘ شاہ ولی اللہ اور سر سید‘ سر سید کا تصورِ تعلیم وتربیت‘ سر سید کا سیاسی نظریہ ومنہج‘ سر سید عرب دنیا میں‘ تاریخی شعور وغیرہ جیسے اہم مضامین کو بیان کیا گیا ہے اور آخر میں منتخب کتابیات کو بیان کیا گیا ہے اور پھر مقالہ نگاروں کا تعارف بھی دیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سر سید اور علو م اسلامیہ ‘‘ محمد یاسین مظہر صدیقی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ مسلمہ شخصیات
4232 5529 سر سید سے اقبال تک قاضی جاوید

سرسید کو پاکستان کا معمارِ اول کہا جاتا ہے ۔ سرسید نے 1865ء میں کہا تھا کہ ہندوستان میں ایک قوم نہیں بستی، مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں بستی ہیں۔ سرسید کے جانشین نواب محسن الملک نے انتخاب کے اس سوال کو اٹھایا اور قوم کے قریب ستر نمائندگان پر مشتمل ایک وفد لے کر گورنر جنرل کے پاس پہنچا۔ ہندوستان کی سیاست میں یہ پہلا موقع تھا جب مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اس قسم کا قدم اٹھایا۔ یہ کیا تھا؟ سرسید کی ان کوششوں کا نتیجہ کہ مسلمان کو مغربی تعلیم سے بے بہرہ نہیں رہنا چاہیے ۔ اس جدوجہد نے آگے چل کر جداگانہ تنظیم کی شکل اختیار کی اور 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا وجود عمل میں آیا۔ جس کے جائنٹ سیکرٹری علی گڑھ تحریک کے روح رواں نواب محسن الملک اور وقار الملک تھے۔ لیگ کا صدر مقام بھی علی گڑھ ہی تھا۔ یہی وہ تنظیم تھی جو آگے بڑھتے بڑھتے تحریک پاکستان کی صورت اختیار کر گئی اور 1947ء میں یعنی سرسید کی وفات کے پچاس سال بعد مسلمانوں کی جداگانہ مملکت کے حسین پیکر میں نمودار ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیر سید سے اقبال تک ‘‘ قاضی جاوید صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب دراصل تحریک آزای اور قیام پاکستان کے متعلق نامور شخصیات ( سید احمد خان ،مولوی چراغ علی ، سید امیر علی ، مرزا غلام احمد ، شبلی نعمانی ، مولانا عبید اللہ سندھی ، مولانا ابو الکلام آزاد ، علامہ محمد اقبال )کے تحریر کردہ آٹھ مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کتاب میں کتاب ہذا کے مرتب ہونے تک برصغیر کے مسلمانوں کی گزشتہ ایک صدی کی فکری ، مذہبی ، اور ثقافتی تاریخ مربوط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع پر اولین کتاب ہے ۔(م۔ا)

تخلیقات، لاہور مسلمہ شخصیات
4233 6031 سرزمین شام ابن الہادی المقدسی

شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح   کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ملک شام کے متعدد فضائل احادیث نبویہ میں مذکور ہیں، قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے۔ یہ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ اسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ  کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ  کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر کتاب ’’سرزمین شام ‘‘ حافظ ابن عبد الہادی المقدسی کی کتاب’’ فضائل الشام‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب ملک شام کے جامع تعارف،تاریخی پس منظر وفضائل پر مشتمل ہے۔پروفیسر ام محمد نے اردو  قارئین کے  لیے اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے ۔ تخریج وتعلیق اور  مولانا محمد ارشد کمال﷾(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) کی نظرثانی  سے  کتاب کی افادیت  دوچندہوگئی ہے۔(م۔ا) 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4234 6106 سرزمین شام قرآن و احادیث کی روشنی میں اعجاز حسین المدنی

شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح ﷤ کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ۔ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے  اوراسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ  کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ ﷤کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر رسالہ ’’سر زمین شام قرآن  واحادیث کی روشنی میں‘‘ مولانا اعجاز حسین المدنی کی کاوش ہے انہوں نے اس میں سرزمین شام کے   متعلق 9؍قرآنی آیات  مع ترجمہ وتفسیر اور  کتب احادیث  سے  15 ؍احادیث مکمل تحقیق  وتخریج  اور فوائد کےساتھ اس میں درج کردی  ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

نا معلوم مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4235 6293 سرمایہ تاریخ پروفیسر سعید اختر

تاریخ اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ بادشاہوں ، فاتحوں اورمشاہیر کے احوال، گزرے ہوئے زمانہ کے بڑے اور عظیم الشان واقعات و حوادث، زمانہٴ گزشتہ کی معاشرت ، تمدن اور اخلاق وغیرہ سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔ ۔تاریخ سے گزشتہ اقوام کے عروج و زوال ، تعمیر و تخریب کے احوال معلوم ہوتے ہیں، جس سے آئندہ نسلوں کے لیے عبرت کا سامان میسر آتا ہے، حوصلہ بلند ہوتا ہے، دانائی و بصیرت حاصل ہوتی ہے اور دل و دماغ میں تازگی و نشو نما کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سرمایۂ تاریخ‘‘ پرو فیسر سیعد اختر کی تصنیف ہے۔ مصنف نے  کتاب  ہذا میں برصغیر پاک وہند کے علمی سرمائے سے استفادہ کر کے  ممتاز مؤرخوں اور سوانح نگاروں کے حالاتِ زندگی اور علمی خدمات کا ناقدانہ جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)

ڈوگر سنز لاہور تاریخ برصغیر
4236 3258 سرور دو عالم ﷺ کا پیغام آخریں محمد صادق سیالکوٹی

اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف سے سورۃ فتح نازل ہوئی جس میں آنحضرت ﷺکو اشارۃً آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کا کام اب مکمل ہو گیا ہے چنانچہ آپ نے وصال سے پہلے تعلیماتِ اسلامیہ کو سارے عرب تک پہنچانے کے لیے حج کا ارادہ فرمایا۔ مدینہ میں اعلان فرما دیا گیا کہ اس مرتبہ نبی اکرم ﷺخود حج کی قیادت فرمائیں گے۔ اس لیے تمام عرب سے مسلمان اُس میں شریک ہوں۔ اطراف عرب سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس شرف کو حاصل کرنے کی خاطر مدینہ پہنچی ۔ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھا گیا تو لبیک لبیک کی آواز سے فضا گونج اٹھی اور فرزندانِ توحید کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر حج بیت اللہ کی غرض سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوا۔نبی اکرم ﷺ نے ہر مرحلہ کے مناسک سے مسلمانوں کو آگاہ کیا حج کی رسومات میں سے جو مشرکانہ رسوم باقی تھیں ختم کر دی گئیں اور صدیوں کے بعد خالص ابراہیمی سنت کے مطابق فریضہ حج ادا کیا گیا۔ توحید و قدرت الٰہی کا اعلان آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر فرمایا:اللہ  کے سوا کوئی اقتدار اعلٰی کا حامل اور لائق پرستش و بندگی نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے سلطنت ملک اور حمد ہے وہ مارتا ہے اور جلاتا ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے۔ کوئی الہ نہیں مگر وہ اکیلا۔ اللہ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے تمام قبائل کو شکست دی۔کوہ صفا کے بعد آپ ﷺنے کوہ مروہ پر مناسک حج طواف و سعی ادا کئے اور 8 ذوالحجہ کو مقام منٰی میں قیام فرمایا۔9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ ﷺنے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ خطبہ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے سماجی ، سیاسی اور تمدنی اصولوں کا جامع مرقع ہے۔اس جامع خطبہ کے بعد آنحضرت ﷺنے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:لوگو! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری نسبت پوچھے گا تو کیا جواب دو گے؟ صحابہ نے عرض کی کہ ہم کہیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور اپنا فرض ادا کر دیا‘‘۔ آپ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور فرمایا۔’’اے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ ’’اے اللہ تو گواہ رہنا‘‘ اے اللہ تو گواہ رہنا اور اس کے بعد آپ نے ہدایت فرمائی کہ جو حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو یہ باتیں پہنچا دیں جو حاضر نہیں ہیں۔ آپ ﷺ کے اسی خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہتے ہیں ۔اس خطبہ کی تفصیل   کتب  حدیث  وسیرت  وتفسیر میں  تفصیلاً موجود  ہے  اور بعض  اہل علم  نے اس  پر مستقل  کتب بھی تصنیف  کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سرور دو عالم کاپیغام آخریں‘‘  پاکستان کے معروف عالم  دین مصنف کتب کثیرہ  مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی    تصنیف ہےاس میں انہوں  آپ  ﷺ کے   خطبہ حجۃ الوداع اور آپ ﷺ کی بیماری کے ایام میں آپ نے  جو  اپنی  امت کے لیے آخری الوداعی نصیحتیں کی اور جوارشادات صادر فرمائے  انہیں آسان فہم انداز میں  جمع کیا ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4237 1335 سرور کائنات کے پچاس صحابہ طالب ہاشمی

صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک  نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب  مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب  نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف  اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4238 3744 سفر نامہ ابن بطوطہ مولوی محمد حسین

حضرت انسان اپنے دل و دماغ میں بے شمارقسم کی خواہشات اور امیدوں کو جنم دیتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، دن و رات کی تفریق کیے بغیر ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔ ہر انسان اپنے ذہن کے مطابق مختلف قسم کی خواہشات رکھتا ہے بعض افراد تعلیم کے شوقین ہوتے ہیں، تو بعض افراد معیشت کی لگن، کچھ افراد کوئی جدید ٹیکنالوجی کے دلدادہ ہوتے ہیں، تو کچھ افراد تاریخی اسفار کی جستجو میں مصروف عمل نظر آتے ہیں۔ ان خواہشات میں جو لوگ تاریخی اسفار کے شوقین ہوتے ہیں وہ اپنے سفر ناموں میں دوران سفر پیش آنے والے حالات، اقوام کی تہذیب و تمدن، ان کے رسم و رواج اور ان اقوام کے طرز بودوباش کو نہایت باریک بینی سے جانچتا ہے اور اپنے سفر نامے کو احاطہ تحریر میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب" سفر نامہ ابن بطوطہ" عربی کتاب" عجائب الاسفار" کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مترجم خان بہادر مولوی محمد حسین صاحب نے نہایت سہل اور آسان فہم سلیس اردو ترجمہ کیا ہے۔ کتاب ہذا میں ہندوستان، مالدیپ، چین و عرب، ایران، شام، مصر اور دیگر ممالک کے سفر نامے مذکور ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

تخلیقات، لاہور سفرنامے
4239 721 سفر نامہ ابن بطوطہ ۔ حصہ اول ودوم ابن بطوطہ

ابن بطوطہ چھٹی صدی ہجری کا ایک معروف مسلمان سیاح تھأ۔اس زمانے میں سفر کی سہولیات بہت کم تھیں ۔اس عالم میں ابن بطوطہ نے رفت سفر باندھا اور کامل پچیس برس تک سمندر کی لہروں سے لڑتا،ہولناک ریگستانوں سے گرزتا،ہرشور دریاؤں کو کھگالتا اور اپنے ذوق سیاحت کو تسکین پہنچاتا رہا۔اس عرصے میں اس نے بے شمار خطوں اور ملکوں کی سیر کی اور جب وطن لوٹا تو پچاس برس کا بوڑھا ہو چکا تھا۔اس کا یہ طویل ،صبر آزما اور پرمشقت سفر،تفریحی نہیں تھا،علمی تھا۔اس نے جس ژدف نگاہی سے سب کچھ دیکھا ،جس قابلیت سے مشاہدات سفر مرتب کیے،جس خوبی سے اکابر رجال کے احوال وسوانح پر روشنی ڈالی وہ اسی کا حق ہے۔ابن بطوطہ کو  مورخوں کے ہاں  جونمایاں حیثیت حاصل ہے وہ اسی سفر نامے  کی بدولت ہے۔یہ سفر نامہ لکھ کر اس نے تاریخ کے عظیم الشان دور کو زندہ کیا ہے۔یہ سفر نامہ ابن بطوطہ کی آپ بیتی بھی ہے اس نے اپنی روداد کچھ اس طرح لکھی ہے کہ روداد جہاں بھی اس میں شامل ہو گئی ہے۔اس عظیم سفر نامے کو اردو  دان طبقے کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے امید ہے ارباب ذوق اس سے محفوظ ہوں گے۔(ط۔ا)

نفیس اکیڈمی کراچی سفرنامے
4240 3390 سفر نامہ حجاز 1930ء غلام رسول مہر

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں علمی اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سفر نامہ حجاز ‘‘ مولانا غلا م رسول مہر﷫ کے سفرحجاز کی روداد ہے ۔مولانا غلام رسول مہر نے خادم الحرمین الشریفین سلطان عبدالعزیز ابن سعود﷫ کی دعوت پر سفرمبارک کا عزم فرمایا تھااو ر23؍اپریل 1930 کو کراچی سے روانہ ہوئے۔مولانا اسماعیل غزنوی ﷫اور چند دیگر احباب ان کےہم سفرتھے ۔ ارض حرم میں 29؍ مئی1930ء تک انہیں قیام کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔اس دوران سلطان ابن سعود سے ان کی ملاقات ہوئی ان کی صحبت سے فیض یاب ہوئے اور سعادتِ حج سےبھی مشرف ہوئے ۔اس سفر مبارک کی ہر منزل ہر مقام، قیام کی صحبت ومصروفیت کی روداد روزنامہ ’’انقلاب‘‘ لاہور میں اپریل سے جولائی تک خطوط کی صورت میں قسط وار شائع ہوئی۔یہ خطوط انہوں نے ’’انقلاب‘‘ کےمدیر ثانی عبد المجید سالک کے نام مختلف مراحل ومقامات سے ارسال کیے تھے ۔ 29؍مئی 1930ء کو مولانا مہر جس بحری جہاز سے واپس ہوئے اسی میں قاضی سلیمان سلمان منصورپوری﷫(مصنف رحمۃ للعالمین) بھی اپنے سترہ رفقا کے ساتھ سوارتھے۔ قاضی صاحب سخت علیل تھے او ران کا سانحۂ ارتحال30؍مئی کوبحالتِ سفر جہاز ہی میں پیش آیا۔ قاضی صاحب کی علالت ،ان کی وفات اور پھر ان کی میت کی سپردِ آب کرنے کی روداد مولانا غلام رسول مہر نےبڑی دل سوزی اورافسردگی سےساتھ قلم بند کی ہے جسے اس سانحۂ ارتحال کےایک اہم اور چشم دید ماخذ کی حیثیت حاصل ہے۔یہ روداد بھی اس سفر نامہ میں شامل اشاعت ہے ۔اس سفر نامہ کی مطبوعہ اقساط کو ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہان پوری نے اپنے ادبی اور دینی ذوق کی بناپر 1970۔71 میں ’’انقلاب اخبار سے نقل کر مرتب کیا ۔اس سفرنامہ کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں ۔ایڈیشن ہذا محترم جناب ضیاء اللہ کھوکھر آف گوجرانوالہ نے 1984ء میں شائع۔۔مولانا غلام رسول مہر کا یہ دوسرا سفر حجاز تھا۔ اس سے قبل آپ وفد خلافت کے رکن کی حیثیت سے یکم نومبر 1924ء کو مولانا ظفر علی خان کی معیت میں پہلی مرتبہ کراچی سے حجازِ مقدس کےسفر پر روانہ ہوئے۔جہاں ان کاقیام22جنوری 1926ء تک رہا۔مولانا مہر نےاپنے اس سفر کی روداد اور حجاز مقدس میں اپنے قیام ،مشاہدات او رتجربات کی سرگزشت بھی قلم بند کی تھی جو اُس وقت روزنامہ ’’زمیندار‘‘ میں شائع ہوئی تھی۔ (م۔ا)

یادگار لائبریری گوجرانوالہ سفرنامے
4241 588 سفرمدینہ کی صحیح نیت فضل الرحمان بن محمدالازہری

نبی کریم ﷺ کی ذات ستودہ  صفات کومرکز محبت قراردینامسلمانوں کابنیادی فرض ہے اوردنیوی واخروی کامرانیوں کادارومداراسی پرہے۔لیکن اس باب میں یہ نازک نکتہ پیش نظررکھناازحدضروری ہے کہ رسول معظم صلی  اللہ علیہ وسلم سے اظہارمحبت کاوہی طریق قابل قبول ہے جس پرخودحضورختمی المرتبت ﷺ کی سہرشت ہو۔بعض لوگ محبت وعشق مصطفیٰ ﷺ کے نعرے کی آڑمیں ضعیف وموضوع روایات سے استدلال کرتے ہوئے اس بات کے داعی ہیں کہ نبی پاک ﷺ کی قبرانورکی زیارت کے لیے باقاعدہ نیت کرکے سفرکرناشرعی تقاضااورباعث اجروثواب ہے ۔لیکن یہ نقطہ نظرحدیث صحیح کے برخلاف ہے ۔چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے اس کی تردیدکی ہے ۔اس سلسلہ میں قاضی السبکی نے ’شفاء السقام ‘نامی کتاب لکھ کرعلامہ ابن تیمیہ کی تردیدکرنے کی سعی کی ہے۔قاضی صاحب کی اس کتاب کاجواب علامہ کے شاگردابن عبدالہادی نے ’’الصارم المنکی‘‘کے نام سے دیاتھاجس کاجواب قاضی صاحب نہ دے سکے ۔اب بعض لوگوں نے قاضی صاحب کی کتاب کااردوترجمہ کرکے لوگوں کومغالطہ دینے کی کوشش کی ہے ۔زیرنظرکتاب ’سفرمدینہ کی صحیح نیت ‘قاضی صاحب کی کتاب کامفصل ،علمی وتحقیقی اورمحدثانہ جواب ہے جس سے تمام شبہات کاازالہ ہوتاہے۔

 

ریز مشینری سٹور، لاہور (انیب الرحمان) مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4242 4489 سفرنامہ حجاز (مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫) سعید احمد چنیوٹی

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’سفرنامہ حجاز ‘‘ برصغیر کی نامور شخصیت شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے سفرِِ حج کی روداد پرمشتمل ہے ۔مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ نے یہ سفر 1926 کو اختیار کیا اور اجتماعی سفر حج کا اعلان کیا تو ہندوستان بھر سے تقریباً پانچ صد افراد کا قافلہ آپ کے ساتھ شریک سفر تھا۔مولانا کایہ سفر 26 اپریل 1926ء سے 20 اگست تک تھا۔اس چار ماہ کے سفر میں جن واقعات ومشاہدات کا سامنا ہوا وہ انہیں تحریری صورت میں ہر ہفتہ بذریعہ ڈاک ہندوستان روانہ کرتے رہے جو ہفت روزہ اہل حدیث امرتسر میں 13 اقساط میں مسافرحجاز کا مکتوب کے عنوان سے شائع ہوئے ۔مولانا سعید احمد چنیوٹی نےان مکتوبات کی تاریخی اہمیت کی بنا پر ان مکاتیب کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔تاکہ اس دور کی سیاسی وعلمی اور مذہبی تاریخ سے آگہی ہوسکے اور ارض حجاز اور ہندوستان کےحالات کاعلم ہوسکے ۔یہ کتاب علمی سیاسی اور تاریخی معلومات کاخزانہ اورتاریخی دستاویز ہے ۔(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد سفرنامے
4243 5254 سفرنامہ مقبوضہ ہندوستان سید انیس شاہ جیلانی

لفظ \"ہند\" عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر \"برطانوی انڈیا\" یا \"ہندوستان\" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر نامہ مقبوضہ ہندوستان‘‘ سید انیس شاہ جیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں شاہ صاحب نے مقبوضہ ہندوستان کا اپنا سارا سفر نامہ بیان کیا ہے۔اور مزید اس میں معروف تاریخی جگہوں اور شخصیات کی تصویروں کے ساتھ تذکرے کئے ہیں۔ (رفیق الرحمن)

مبارک اردو لائبریری صادق آباد تاریخ برصغیر
4244 519 سقوط کابل وبغدادپس پردہ حقائق سیف اللہ خالد

حدیث نبوی ہے کہ عنقریب تم پرہرطرف سے قومیں ٹوٹ پڑیں گی جیسے کھاناکھانے والے دسترخواں پرٹوٹ پڑتے ہیں۔اس وقت مسلمانوں کی تعدادکم نہیں ہوگی لیکن ان کاعالم یہ ہوگاکہ سمندرکی جھاگ کی طرح ہوں گے ۔مسلمانوں کارعب دشمنوں کے دل سے نکل جائے گا۔اوران کےدلوںمیں وہن یعنی زندگی سے محبت اورموت سے نفرت پیداہوجائے گی ۔سقوط کابل وبغدادرسول کریم ﷺ کی اسی پیش گوئی کی منہ بولتی تصویرہے ۔ڈیڑھ ارب مسلم آبادی کی موجودگی میں دومسلم ریاستوں کوکفرکی اتحادی افواج نے جس طرح تہس نہس کیاہے ،یہ محض مسلمانوں کی ایمانی کمزوری کانتیجہ ہے ۔زیرنظرکتاب افغان اورعراق جنگ کے دوران شائع ہونے والے ان مضامین کامجموعہ ہے جن میں کفرکی یلغارکے نتیجہ میں امت مسلمہ کے عروج وزوال کی داستان کتاب وسنت کاتاریخ اورحالات حاضرہ سے دلائل کے ساتھ بیان کی گئی ہے اورساتھ یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کی مددکب کرتاہے اورکب مسلمان اللہ کی مددسے محروم ہوتے ہیں۔


 

دار الاندلس،لاہور تاریخ برصغیر
4245 1992 سلسلہ معجزات ہارون یحییٰ

کسی نبی یا رسول  سے ایسے  واقعہ کاظہور پذیر ہونا جو انسانی  عقل  وفکر سے بالاتر ہو ۔یہ  خصوصی واقعہ  اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ اس کے نبی یا رسول کی صداقت عام لوگوں پر واضح ہوجائے  عمومی طور  پر  معجزے اس  مخصوص زمانے اور حالات کے مطابق ہوتے ہیں  جس میں  وہ نبی یا رسول  اپنی دعوت پیش کر رہا ہو ۔ قرآن مجید میں انہیں آیات (نشانیاں) قرار دیاگیاہے مختلف پیغمبروں کومختلف معجزے عطا ہوئے  تھےتا کہ  وہ ان کے ذریعے  سےاللہ  کی قدرت  کالوگوں   پراظہار  کرسکیں۔ نبی کریم  ﷺکوبھی  کئی معجزوں سے نوازا گیا  ان میں سے   واقعہ معراج او رواقعہ شق القمر زیادہ مشہور ہیں۔زیر نظر کتاب ’’سلسلہ معجزات ‘‘ترکی  کے  نامور  مصنف  جدید اور سائنسی علوم کے  ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾  کی   تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے  کائنات کی ابتداء سے آج تک  وقوع پذیر ہونے والی کئی مثالوں کا  تذکرہ کرنے کے ساتھ  ساتھ  اس وقت  دنیا  کے گوشے  گوشے میں پیش آنے والے  گزشتہ  اور آئندہ معجزوں کاتذکرہ کیا  ہے ۔او رمعجزات کی ان مثالوں  کو درج ذیل  ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔1 کائنات میں موجود معجزے۔2 زمین سمیت نظام شمسی میں موجود معجزے۔3جانداروں میں پائے  جانے والے   معجزات ۔اس کتاب  کاہدف قاری کےسامنے مختلف معجزات کی ایسی مثالیں پیش کرنا ہے جو  اللہ تعالیٰ  کی عظمت اوراس کی  لامتناہی  قدرت  پردال  ہیں اور اس کا سب سے بڑا مقصد انسان  کواپنے ماحول میں موجود  ان تمام چیزوں  پر غور  کرنے کی دعوت دینا ہے  جو زمین وآسمان  کے  خالق کی قدرت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو  لوگوں کے  ایمان   میں پختگی اوراضافے    کا باعث بنائے  (آمین) ( م۔ا)

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور اسراء و معراج اور معجزات
4246 4504 سلطان زنگی کی بیوہ ڈاکٹر اختر حسین عزمی

خلفائے راشدین﷢ اور حضرت عمر بن عبد العزیز﷫ کے بعد جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی﷫ کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ، دوست اور دوشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کے دربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔ بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس کوسب سےبہتر قرار دیا ہے۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28 سال حکومت کی۔ اس نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔ مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ بیت المقدس کی مسجد عمر میں رکھنے کے لیے اس نے اعلیٰ درجے کا منبر تیار کروایا۔ اس کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھے گا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کررہا تھا کہ زنگی کو حشیشین نے زہر دیا۔ جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی 15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین کی عمر 58سال تھی۔ نور الدین زنگی کی وفات کے بعد جب ان کا کم سن بیٹا مفاد پرست امراء کے ہاتھ میں کھلونا بن گیا تو قدرت حق نے صلاح صلاح الدین ایوبی کو سلطان زنگی کے مشن کا وارث بنا کر کھڑا کردیا۔ عظمت اسلام کے مشن سے منحرف سلطان زنگی مرحوم کے بیٹے کے مقابلے میں خود اس کی ماں یعنی سلطان زنگی کی بیوہ نے جس طرح اندرونی محاذ پر مزاحمت کر کے دمشق کی سلطنت کے بگڑے ہوئے تشخص کو پھر سے بحال کردیا اسلامی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلطان زنگی کی بیوہ‘‘ میں جناب ڈاکٹر اختر حسین عزمی نے ایک دلچسپ ناول کے انداز میں سلطان نور الدین زنگی کی وفات کےبعدان کی بیوہ کے مثالی تاریخی کردار کو پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

منشورات، لاہور امراء و سلاطین
4247 6468 سلطان محمد فاتح ( فاتح قسطنطنیہ ) شاہدہ لطیف

سلطان محمد فاتح یا سلطان (پیدائش: 30 مارچ 1432ء — وفات: 3 مئی 1481ء) سلطنت عثمانیہ کے ساتویں سلطان تھے جو 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انہوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) فتح کرکے عیسائیوں کی بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا۔ زیرنظر کتاب’’سلطان محمد فاتح‘‘  شاہدہ لطیف صاحبہ کی تصنیف ہے جو کہ سلطنت عثمانیہ کے اس نوعمر شہزادہ محمد حقیقی داستان شجاعت ہے جس نے اپنی ذہانت اور فطانت کی بنا پر تاریخ کے دھارے موڑے اور اپنی خداد صلاحیتوں کی بدولت1453ءکو قسطنطین یازدہم کی حکومت اور بازنطینی سلطنت کاخاتمہ کر کےاس اہم اور عظیم شہر قسطنطنیہ کو فتح کر کےملت اسلامیہ میں شامل کیا۔(م۔ا)

سیونتھ سکائی پبلی کیشنز لاہور امراء و سلاطین
4248 2347 سلطان محمود غزنوی مبین رشید

سلطان محمود غزنوی﷫ (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔محمودغزنوی 971ء میں پیدا ہوا۔ چھ برس کا تھا کہ باپ غزنی کا بادشاہ بنا۔ پندرہ سال کی عمر میں باپ کے ساتھ جنگوں میں شریک ہونے لگا اور اس کی بہادری اور جرات کے چرچے ہونے لگے، چنانچہ سبکتگین نے اس کو خراسان کا حاکم بنا کر بھیج دیا۔ تعلیم نہایت عمدہ پائی تھی، فقہ، حدیث، تفسیر کی کتابیں پڑھیں، قرآن مجید حفظ کیا۔ ابتدائی عمر میں فقہ پر خود ایک کتاب بھی لکھی۔شمالی ہند کا راجا جے پال سبکتگین کے زمانے میں دو دفعہ غزنی پر حملہ کرچکا تھا، جب محمود چھبیس سال کی عمر میں باپ کا جانشین ہوا تو جے پال نے تیسری دفعہ حملہ کردیا۔ محمود نے اس کو سخت شکست دی اور گرفتار کرلیا۔ راجا نے بڑے وعدے وعید کرکے رہائی حاصل کی۔محمود غزنوی ایک سپہ سالار اور فاتح کی حیثیت ہی سے نہیں بلکہ علم و فن کی سرپرستی کے اعتبار سے بے نظیر حکمران تھا۔ بڑے بڑے عالم اور شاعر اس کے دربار میں موجود تھے۔ فردوسی کی سرپرستی کرکے اس نے شاہنامے کی تکمیل کرائی۔ غزنی میں بڑے بڑے مدرسے قائم کیے۔ اہل علم کی امداد پر لاکھوں روپیہ سالانہ صرف کرتا۔ وہ نہایت نیک دل مسلمان تھا۔ اس نے کسی کو جبراً مسلمان نہیں بنایا اور کسی کو میدان جنگ کے باہر قتل نہ کیا۔ 1022 میں محمود غزنوی نے پنجاب کو اپنی سلطنت میں شامل کرلیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انتہائی کٹھن حالات میں اس نے ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو 1026 میں فتح کر کے  اس خطے میں اسلام کی پہلی اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے محمود غزنوی سے استدعا کی کہ   اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔غزنی کے موجودہ قصبے سے تین میل باہر اس کا مقبرہ ہے۔ ان کے کارناموں سے تاریخ کے صفحات مزین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلطان محمود غزنوی‘‘ محمود غزنوی کی حیات وخدمات،کارناموں کےحوالے سے بہترین کتاب ہے ۔مصنف نے   کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تاریخی حقائق کو یکجا کیا جائے کہ جس میں سلطان محمود غزنوی کی شخصیت کےتمام پہلو سامنے آجائیں۔(م۔ا)

 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور امراء و سلاطین
4249 6979 سلطان محمود غزنوی ( الماس ایم اے ) الماس ایم اے

سلطان محمود غزنوی ﷫ (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر برصغیر کے مسلمان فخر کرتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلطان محمود غزنوی‘‘ محمود غزنوی کی حیات و خدمات،کارناموں کے حوالے سے بہترین کتاب ہے۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تاریخی حقائق کو یکجا کیا جائے ۔ اس کتاب میں ص 78 اور 80 مس ہیں یہ صفحات ملنے پر ان کو اس میں شامل کر دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ(م۔ا)

مکتبہ القریش اردو بازار لاہور مسلمہ شخصیات
4250 1410 سلطان محمود محدث جلالپوری حیات ، خدمات ، آثار محمد رفیق اثری

برصغیر پاک و ہند میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص جن لوگوں نے علم دین اور مسلک سلف کی اشاعت میں اپنی زندگی لگائی ہے ان میں نمایاں ترین نام سلطان محمود محدث کا ہے ۔ انہوں نے اپنے اس فرض منصبی سے عہدہ برآ ہونے کے لیے راحت و آرام کو تج دیا اور صدہا قربانیاں بے دریغ دے دیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاک و ہند میں ان کے ہزاروں قابل اور لائق شاگردان رشید خدمت دین کے لئے  شبانہ روز وقف کئے بیٹھے ہیں ۔ شیخ موصوف کا اپنے مشن کے لئے اخلاص اور ورع بے انتہاء تھا ۔ اللہ تعالی نے انہیں بے پناہ ہمت اور حوصلے سے نوازا تھا ۔ وہ صبر و قناعت میں درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے ۔ بستر مرگ پر بھی وہ ذکر و تسبیح اور مناجات میں مصروف تھے ۔ اپنے تلامذہ و رفقاء سے  بڑی طمانیت کے ساتھ  مخاطب ہو تے تھے ۔ زیر نظر کتاب انہی کے ایک تلمیذ خاص جو اپنی تعریف آپ ہیں   جناب رفیق اثری صاحب نے  اپنے استاذ کے حیات  و خدمات کی یاد میں رقم فرمائی ہے ۔ جس میں ان کی سیرت وکردار کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان کی دینی خدمات کو انتہائی احسن طریقے کے ساتھ خراج تحسین پیش کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی دونوں کو اجر جزیل سے نوازے۔ آمین(ع۔ح)
 

اثری ادارہ نشروتالیف ملتان علماء
4251 2358 سلطان نور الدین محمود زنگیؒ طالب ہاشمی

خلفائے راشدین﷢ اور حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫کےبعد جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زندگی﷫ کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ ،دوست اوردوشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کےدربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس کوسب سےبہتر قرار دیا ہے ۔سلطان نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دیں جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28سال حکومت کی۔اس نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ بیت المقدس کی مسجد عمر میں رکھنے کے لیے اس نے اعلیٰ درجے کا منبر تیار کروایا۔ اس کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھے گا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کررہا تھا کہ زنگی کو حشیشین نے زہر دیا۔جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین کی عمر 58سال تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلطان نورالدین زنگی ‘‘ معروف سوانح نگار اور ادیب محترم طالب ہاشمی کی تصنیف ہے ۔ جس نے انہوں چھٹی صدر ہجری کے مجاہد ِ اعظم نورالدین زنگی  کی شخصیت ،حیات وخدمات اور ان کے جنگی کارناموں کو بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا۔ جو یقینا تاریخ کے طالب علم کےلیے لائق مطالعہ ہے ۔(م۔ا)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور امراء و سلاطین
4252 2529 سلطنت مدینہ کے سفیر صحابہ ؓ تبسم محمود غضنفر

ملکوں کے درمیاں تعلقات اور کاروبار وغیرہ کو باامن طریقے سے چلانے کے عمل کو سفارت کاری کہتے  ہے ۔ بین الاقوامی مذاکرات بہ آسانی حل کرنے کے طریقے اور سفارت کار کے اسلوبِ عمل بھی سفارت کاری سے عبارت ہے ۔ امن ، جنگ ، تجارت ، تہذیب ، معاشیات ، اقتصادیات وغیرہ میں ممالک کے درمیاں معاہدے اور مفاہمتیں سفارتکاری ہی سے انجام پذیر ہو تی ہیں۔ سفارت کا  عہدہ زمانۂ قدیم سے چلا آرہا ہے ۔ یعنی  جب سےتہذیب وثقافت اور ریاستی امور وقوانین وضع کیے گئے اس وقت سے ہی  یہ عہدہ بھی موجو  ہے۔ یونانی ، چینی، ایرانی،  اور رومی سیاسیات کےمطالعہ سے  معلوم ہوتاہے کہ ان کے ہاں عہدۂ سفارت موجود  تھا۔  زمانۂ جاہلیت میں جب عرب معاشرتی لحاظ سے مختلف گروہوں میں تقسیم تھے قبائلی نظام رائج تھا اور ان قبائل میں صدیوں پرانی رقابتیں اور دشمنیاں چلی آرہی تھیں تب بھی وہ قبائل تنازعات کے حل کے لیے سفارت پر یقین رکھتے تھے اور اپنے قبیلے سے سفارت کے لیے  اس شخص کا نتخاب کرتے جو فصیح اللسان ہوتا۔اہل روما نے ایسے معاملات طے کرنے کے لیے مذہبی راہنماؤں کی ایک جماعت مخصوص کر رکھی تھی  جوصلح وامن کی  شرائظ طے  کرتی  تھی۔ ترکی میں ابتدائی زمانے میں  سفیر عموماً قصر شاہی کے افسروں میں سے  چنے جاتے تھے۔اسلامی ریاست جب وجود میں آئی تو اس کے ابتدائی دور میں خود حضرت محمد ﷺ کی زندگی میں دوسری ریاستوں سے معاملات طے کرنے کے لیے نمائندے بھیجے  جاتے  تھے  اور دوسری ریاستوں کےنمائندوں  کواپنے ہاں مدعو کیا جاتا تھا معاہدات کی شرائط  طے کرنےمیں  دونوں طرف سے ان نمائندوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں ۔ صلح نامۂ حدیبیہ کی شرائط طے کرنے کا معاملہ اس کی ایک اعلیٰ مثال ہے جس میں حضرت محمدﷺ نے حضرت علی    کوعہد نامہ لکھنے کے لیےاپنا نمائندہ مقرر کیا ۔ یہی نمائندے آگے چل کر سفیر کہلائے  اور انہی کی بدولت ریاستوں کے درمیان تعلقات کو ایک مؤثر ذریعہ تسلیم کیا گیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ سلطنت مدینہ کے سفیر صحابہ‘‘ معروف عالم  دین  اور مترجم کتب کثیرہ محترم  مولانا محمود احمد غضنفر﷫ کی صاحبزادی   محترمہ  تبسم محمود صاحبہ  کا   ایم  اے اسلامیات   کےلیے تحقیقی مقالہ ہےجسے انہوں نے  2001ء میں شعبہ علوم اسلامیہ   پنجاب یونیورسٹی  میں ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ کے اشراف میں’’ سفراء الرسول تعارف وخصوصیات‘‘ کے عنوان سے   پیش کر کے  اول پوزیشن حاصل کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ بعد ازاں اسے’’  سلطنت مدینہ  کے سفیر صحابہ  ‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں  مصنفہ نے  دربارِ رسالت کے سفیر صحابہ کرام   کے سفارتی کارناموں کو علمی اور تحقیقی انداز میں  قلمبند کیا ہے(م۔ا)
 

ضیاء احسان پبلشرز سیرت صحابہ
4253 7228 سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان سعد بن ضیدان السبیعی

سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان‘‘ فضیلۃ الشیخ سعد بن ضیدان السبیعی کی عربی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں ساری روایتوں کو جمع کر دیا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے دفاع میں اہل علم کے اقوال کا بھی احاطہ کیا ہے ۔فاضل مصنف نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دفاع میں جو کچھ لکھا ہے وہ بہت ہی لاجواب اور شاندار ہے۔ محترم جناب ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

نا معلوم فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4254 5802 سندھ و ہند کی قدیم شخصیات ترجمہ اردو رجال السند و الہند قاضی اطہر مبارکپوری

مورخ اسلام قاضی اطہر مبارکپوری (1916ء - 1996ء) قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے نانا مولانا احمد حسین رسولپوری نےآپ کا نام  عبد الحفیظ رکھا۔ مگر قاضی اطہر سے مشہور ہوئے۔ اطہر آپ کا تخلص ہے، جوانی میں کچھ دنوں خوب شاعری کی، برجستہ اشعار کہتے تھے، پھر شاعری چھوڑ دی۔ قاضی اس لیے کہے جاتے ہیں کہ آپ کے خاندان میں ایک عرصہ تک نیابت قضا کا عہد قائم رہا۔آپ کے ہاں ابتدا میں بہت تنگی تھی۔ گزر اوقات بہت مشکل تھی۔ اس لیے زمانۂ طالب علمی میں ہی جلد سازی کا کام کرنے لگے۔ جلد سازی کے لوازمات اعظم گڑھ جا کر لاتے تھے۔ اس میں کئی گھنٹے صرف ہوتے تھے۔ لیکن اس کی وجہ سے انہوں نے تعلیم ترک نہ کی۔ کتابوں سے بہت محبت تھی۔ اس لیے پیسہ پیسہ جمع کرتے۔ جب اتنے پیسے جمع ہو جاتے کہ کوئی کتاب خرید لی جائے تو کتاب خرید لیتے۔ زندگی کا بڑا حصہ تنگی و ترشی میں گزرا۔ لیکن اخیر عمر میں اللہ تعالیٰ نے آپ پر رزق کے دروازے کشادہ کر دیے۔ حتیٰ کہ آپ کا شمار مبارکپور کے امرا میں ہونے لگا۔ بچپن سے ہی آنکھیں کمزور تھیں۔ لیکن ضعفِ بصارت کی وجہ سے کثرتِ مطالعہ سے نہیں رکے۔ اور نہ ہی اس چیز نے کثرت تصنیف و تالیف سے روکا۔ ےآپ  نے اپنے شہر مبارکپور میں ایک ادارہ ’’دائرہ حلبیہ‘‘ کے نام سے قائم کیا۔آپ کئی کتب کے مصنف ہیں  تاریخ آپ کا خاص موضوع ہے بالخصوص ہندوستان کی اسلامی تاریخ ۔ پاکستانی علما کے پاس آپ کی شخصیت اور تحقیقات کی بڑی قدر و منزلت ہے۔ اسلامی تہذیب و تاریخ پر آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے علماء نے آپ کو  ’’محسنِ ہند‘‘ کا لقب دیا۔آپ کی تصنیفات میں ایک اہم کتاب ’’ رجال السند الہند‘‘   عربی زبان میں ہے زیر نظر کتاب’’سندھ وہند کی قدیم شخصیات‘‘ قاضی اظہر مبارکپوری کی  معروف کتاب’’رجال السند والہند ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ قاضی صاحب نے اس  کتاب میں   پہلی صدی سے  ساتویں صدی ہجری  سے پہلے تک  کی  یکصد سے زائد ایسی شخصیات کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے  علم وفضل، تحقیق ومطالعہ، تدریس وتعلیم، صلاح وورع، اصلاح وتزکیہ، سیاست وحکومت اور طب وجغرافیہ، نحو وہئیت یا دیگر میدانوں میں قابل قدر خدمات نجام دیں۔قاضی  مرحوم نے اصل کتاب سے پہلے مقدمۂ کتاب کے طور پرسندھ و ہند کے بعض مشہور تاریخی مقامات اور شہروں کا تعارف کرایا ہے  جو  قابل مطالعہ اور لائق تحسین ہے ۔پھر حروف تہجی کی ترتیب پر اعلام وشخصیات کا تذکرہ شامل کتاب ہے۔کتاب کے آخر میں  ’’باب الآباء اور’’باب الابناء‘‘ کے عنواں سے ان اعلام کا تذکرہ ہے جو اپنے والد اوبیٹوں کی جانب نسبت وکنیت سے شہرت یافتہ ہیں ۔صاحب کتاب نے  کتاب کا اختتام ’’ باب المجاهيل ‘‘ پر کیا ہے یعنی جن کے نام وغیرہ کی بابت تصریح دست یاب نہ ہوسکی اور یہ نہ معلوم ہوسکا کہ ان کا تعلق سندھ وہند کے کس علاقے سے تھا۔ہمیں یہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں  موصول ہوئی کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ خدیجۃ الکبری تاریخ برصغیر
4255 6447 سو عظیم آدمی مائیکل ہارٹ

زیر نظر کتاب ’’سو عظیم آدی؍شخصیات  ‘‘مائیکل ہارٹ نامی ایک یہودی مصنف  کی مشہور تصنیف The 100: A Ranking Of  The Most Influential Persons Of All Times  کا اردو ترجمہ ہے۔  اس کتاب پر اس نے (28) سال تحقیق کی اور دنیا کی تاریخ میں آنے والی 100 اہم ترین اور مؤثر شخصیات کے بارے میں تحریر کیا۔ یہودی ہونے کے باوجود اس نے نبی کریم ﷺ کا نام ان اہم ترین شخصیات میں سر فہرست رکھا ۔اس کتاب کی اشاعت کے بعد ایک روز جب وہ لندن میں ایک لیکچر دے رہا تھا تو لوگوں نے شکایت کی کہ اس نے محمد  ﷺ کو  پہلے نمبر  پر کیوں رکھا ہے؟اس پر مائیکل نے کہا: ’’نبی ﷺ نے سن 611 میں مکہ کے وسط میں کھڑے ہو کر لوگوں سے کہا: 'میں اللہ کا رسول ہوں:اس وقت ان پر چار افراد ایمان لائے تھے جن میں ایک ان کا سب سے اچھا دوست ، ان کی بیوی اور دو لڑکے شامل تھے ۔آج 1400 سال کے بعد مسلمانوں کی تعداد 1.5 ارب سے زائد ہو چکی ہے اور یہ سلسلہ یہاں رکا نہیں بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ جھوٹے نہیں تھے کیونکہ جھوٹ 1400 سال تک نہیں چلتا . نہ ہی کوئی 1.5 ارب لوگوں کو بیوقوف بنا سکتا ہے۔،غور کرنے کی ایک اور بات یہ ہے کہ یہ اربوں مسلمان اپنے نبی ﷺ کی حرمت پہ اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہیں یعنی تمام مسلمان ان کی شان میں گستاخی کرنے والے کو مرنے مارنے کیلئے ہر وقت تیار ہیں ۔’’کیا  ایک بھی عیسائی ایسا ہے جو یسوع کے لئے ایسا کرنے کے لئے تیار ہو؟‘‘اس کے بعد پورے ہال میں خاموشی چھا گئی !کسی کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔(م۔ا)

تخلیقات، لاہور مسلمہ شخصیات
4256 5452 سوانح حضرت ابوذر غفاری عبد الحمید جودۃ السحار

آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر  کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ آج بڑی شدت سے اس بات کی ضرورت ہے کہ عہد ماضی کے ان نامور سپوتوں اور رجال عظیم کی پاکیزہ سیرتوں اور ان کے اُجلے اُجلے کردار کو منظر عام پر لایا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی حوالے سے ہے جس میں حضرت ابو ذر غفاریؓ کی سیرت اور ان کے کردار کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ کی باکمال جماعت ان قدسی صفات انسانوں پر مشتمل تھی جن کے دلوں کی سر زمین خدا خوفی‘ خدا ترسی‘ جود وسخا‘ عدل ومساوات صدق وصفا اور دیانت داری سے مرصع ومزین تھی۔ صحابہ میں سے ایک بے مثال‘ حق کی تلاش میں مسلسل سر گرداں اور دنیا وآخرت کی سرفرازیوں سے  نوازے جانے والے حضرت ابو ذر غفاریؓ بھی ہیں۔ یہ کتاب سلاست اور روانی کی عجب شان رکھتی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ابوذر غفاریؓ ‘‘ عبد الحمید جودۃ السحار کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتب خانہ قاسمی تجارتی دیو بند سیرت صحابہ
4257 5162 سوانح حیات امام البخاری رحمۃ اللہ علیہا محمد اسحاق بھٹی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک امام بخاری  بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں   انتہائی اختصار کے ساتھ امام بخاری کے حالات زندگی درج کیے گئے ہیں جس میں نام ونسب اور پیدائش‘ کرامات اور ان کا حافظہ‘ ان کے طلب علم کے لیے اسفار‘ ان کی تصانیف ‘ ان کی سیرت وکردار‘ صحیح بخاری کا طریقہ تالیف اور اس پر ائمہ کی آراء وغیرہ درج ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ حیات امام البخاری رحمۃ اللہ علیہا ‘‘ مولانا اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم محدثین
4258 6841 سوانح قرائے سبعہ قاری محمد حبیب اللہ

قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قراءت کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں،ان سات قراء کےاسمائے گرامی حسب ذیل ہیں ۔عبد اللہ بن کثیر داری مکی ،عبد اللہ بن عامر شامی، عاصم بن ابی النجود اسدی ،ابو عمرو بن علاء بصری،حمزہ بن حبیب الزیات کوفی،نافع بن عبد الرحمن بن ابی نعیم مدنی،ابو الحسن علی بن حمزہ کسائی نحوی کوفی۔قاری   حافظ محمد حبیب اللہ خان نےاس مختصر کتابچہ  بعنوان  ’’سوانح قراء سبعہ‘‘میں قراء سبعہ  او ران کے رواۃ کے حالات زندگی اور کوائف علمیہ بیان کیے ہیں ۔(م۔ا)

مدرسہ تجوید القرآن فاروقی مسجد کراچی قراء
4259 4972 سوانح و تصانیف امام ترمذی امیتاز احمد سعید

کسی بھی شخصیت کی سرگزشت یا اس کا تذکرہ لکھنے کی غرض و غایت عام طور پر یہ خیال کی جاتی ہے کہ اس کے پڑھنے والوں میں زندگی کے نشیب وفراز کا احساس پیدا ہو اور آنے والی نسلیں اس کے مطالعہ سے عبرت پزیر ہو کر ان غلطیوں سے بچیں جن سے ان کو بچنا ضروری ہے۔ اور کچھ شخصیات کے بارے میں اس لیے لکھا جاتا ہے کہ ان مقتدر راہنماؤں اور علمائے دین کے تراجم کو ایک خاص خصوصیت حاصل ہوتی ہے‘ ان کے حالات پڑھنے سے مخلوقِ خدا کے دلوں میں ان کی پیروی کا خیال اور ان کے نقش قدم پر چلنے کا احساس پیدا ہو۔ آنے والی نسلیں انہیں پڑھ کر اپنا چال چلن‘ کردار اور عادات وخصائل انہی کے سے بنا لیں۔ اور سوانح عمری لکھنا ہمارے سلف کا ایک طریقہ بھی ہے۔زیرِ نظر کتاب بھی اسی موضوع سے متعلقہ ایک علمی کاوش ہے کہ جس میں مؤلف نےامام ترمذی کے حالات زندگی قلمبند کیے ہیں۔ امام ترمذی محدثین میں سے ایک مشہور محدث ہیں جنہوں نے احادیث نبویہﷺ کو جمع کرنے میں اپنی زندگی وقف کردی‘ امام ترمذی نے نہ صرف احادیث رسولﷺ کو ہی جمع کیا بلکہ خصائل و شمائل نبویﷺ کے جمع کرنے کا بھی التزام بڑے اہتمام سے کیا‘ اس مہتمم بالشان کام کے لیے امام نے اپنی زندگی‘ دولت‘ آسائش اور آرام سب وقف کر دیئے جس کے نتیجے میں آپ امام فی الحدیث اور حافظِ حدیث کے القاب سے ملقب کیے گئے۔ اس کتاب میں امام ترمذی کے جو حالات مذکور ہیں انہیں محدثین اور مؤرخین کے تالیفات سے لیا گیا ہے جو تنقید الرجال اور تحقیق الروایات کے بانی تھے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’سوانح وتصانیف امام ترمذی‘‘ امتیاز احمد سعید﷾ کی تحقیقی وعلمی کاوش ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ عثمانیہ، لاہور محدثین
4260 5441 سوویت یونین کا زوال اور کیمونزم عرفان سعید

روسی سوشلسٹ ریاستوں کا مجموعہ عام طور پر سوویت اتحاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آئینی اعتبار سے اشتراکی ریاست تھی جو یوریشیا میں 1922ء سے 1991ء تک قائم رہی۔ اس کو بالعموم روس (Russia) بھی کہا جاتا تھا جو غلط ہے۔ روس یعنی رشیا اس اتحاد کی سب سے زیادہ طاقتور ریاست کا نام ہے۔ 1945ء سے لے کر 1991ء تک اس کو امریکہ کے ساتھ دنیا کی ایک عظیم طاقت (Super Power) مانا جاتا تھا۔سوویت اتحاد کو 1917ء کے انقلاب کے دوران بننے والے ریاستی علاقے میں قائم کیا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی جغرافیائی سرحدیں تبدیل ہوتی رہیں، لیکن آخری بڑی ٹوٹ پھوٹ کے بعد، جو بالٹک ریاستوں، مشرقی پولینڈ، مشرقی یورپ کا کچھ حصہ اور کچھ دوسری ریاستوں کے اضافے اور فن لینڈ اور پولینڈ کی علیحدگی کے بعد 1945ء سے لے کر تحلیل تک شاہی دور والے روس جیسی ہی رہیں۔سوویت حکومت اور سیاسی تنظیموں کی نگرانی اور دیکھ بھال کا کام ملک کی واحد سیاسی جماعت، سوویت اتحاد کی کمیونسٹ پارٹی کے پاس رہا۔1956ء تک سوویت سوشلسٹ ریاستوں کی تعداد چار سے بڑھ کر پندرہ ہوگئی ۔1991ء میں سوویت اتحاد تحلیل ہوگیا اور اس کے بعد تمام ریاستیں آزاد ہوگئیں۔ ان میں سے گیارہ ریاستوں نے مل کر ایک ڈھیلی ڈھالی سا وفاق (Confederation) بنالیا ہے جسے "آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ" کہا جاتا ہے۔ زیرنظر کتاب ’’سویت یونین کا زوال ‘‘ جناب عطاء الرحمٰن  صاحب کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب صاحب کتاب نے  انسٹی ٹیوٹ  آف پالیسی اسٹڈیز ،اسلام آباد کی جانب  1991ء میں سوویت یونین کا   مطالعاتی دورہ  کرنے کےبعد مرتب کی ہے ۔موصوف نےاپنے اس  دورے میں  روسی پارلیمنٹ کے چند ارکان صحافیوں، کمیونسٹ پارٹی کے اہم اراکین،ماسکو میں مقیم سوویت مسلم علاقوں کے آزاد پسند سرگرم کارکنوں سے  ملاقاتیں کیں ۔ نیز ازبکستان کے صدر اسلام کریموف اور تاجکستان کے نائب صدر نذر اللہ دوستوف ، مفتی اعظم تاشقند  محمد صادق اور حزب اختلاف کے کئی ایک رہنماؤں ، ادیبوں ، صحافیوں اور علماء سے ملاقاتیں کی اور ان کے انٹرویو بھی کیے اور تاشقند ریڈیو پر تقریربھی کی اور اپنے مشاہدات بیان کیے ۔فاضل مصنف نے وطن واپسی  پرسوویت یونین کے ززال کے اسباب اور وسطی ایشیا کے احوال پر اپنے  مشاہدات وتاثرات اور تجزیے سپرد قلم کیے  یہ کتاب  فاضل مصنف کے انہی تاثرات ، مشاہدات کا مجموعہ  ہے  خاص طور اس میں ان مسلمان علاقوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن پر روس نےوسطی ایشیا کے علاقوں سے بھی بہت پہلے قبضہ کیا  اوراُس  وقت  آزاد نہیں  ہوئے تھے  بین الاقوامی قانون کی رو سے روسی فیڈریشن کا  حصہ تسلیم کیے جاتے تھے  اور جہاں آزادی کی تحریکیں روزبروز قوت حاصل کرتی جارہی ہیں ۔اشتراکیت کی ناکامی  اور سوویت یونین کے زوال پر یہ کتاب نہ خالصتاً علمی یا موضوعاتی ہے اور نہ محض تاثرات ہی کا مجموعہ ہے اس میں فکری ونظری مباحث اور تاریخی پس منظر کے ساتھ  ساتھ  مصنف کے ذاتی مشاہد پر مبنی خیالات  وتاثرات بھی ہیں۔(م۔ا)

سوشلسٹ پبلشر لاہور تاریخ اقوام عالم
4261 3907 سچے واقعات اور ہنسی مزاح کے اسلامی آداب ابو عمار محمود المصری

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’نصیحت آموز اور عبرت انگیز سچے واقعات‘‘شیخ ابو عمار محمود المصری کی تصنیف ہے اس کتا ب میں فاضل مصنف نے قرآن وحدیث اور صحابہ وتابعین کی سیرت کی روشنی میں قارئین کرام کے لیے ہنسی مذاق کےاسلامی آداب واحکام بیان کیے ہیں اور اخلاق وکردار کی اصلاح کے لیے انتہائی سبق آموز اور نصیحت خیز واقعات ذکر کیے ہیں۔اس دلچسپ کتاب کو محترم جناب مولانا یاسر عرفات ﷾ نے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم ،اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض قصص و واقعات
4262 3509 سہ ماہی مجلہ بحر العلوم (قاری عبد الخالق رحمانی کی شخصیت پر) افتخار احمد تاج الدین الازہری

مولانا عبد الخالق رحمانی کا﷫ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد محترم استاد العلماء مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی﷫ نامور عالم دین، مدرس اور مصنف تھے۔ مولانا عبد الخالق رحمانی ﷫ 25 نومبر1925ء بروز بدھ کھنڈیلہ ضلع جے پور، بھارت میں پیدا ہوئے۔ موصوف کی عصری تعلیم مڈل تھی۔ دینی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید کیا۔ بعد ازاں دین اسلام کی ابتدائی کتابیں اپنے والد محترم سے مدرسہ مصباح العلوم، کھنڈیلہ میں پڑھیں۔ اس کے بعد دارالحدیث رحمانیہ ،دہلی میں علوم عالیہ وآالیہ کی تحصیل کی۔ وہاں سے فراغت کے بعد 8 برس تک مدرسہ قاسم العلوم آگرہ میں تدریس فرمائی اورشیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ اس کے بعد درس و تدریس کو خیر آباد کہ ذریعہ معاش کے لیے تجارت شروع کی اور اس سلسلہ میں کئی شہروں کے سفر کیے۔ آپ جہاں اور جس شہر میں جاتے تجارت کےساتھ ساتھ وعظ وتبلیغ درس و افتاء کاسلسلہ جاری رہتا۔ مولانا عبد الخالق رحمانی ﷫ علم وفضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ تمام علوم اسلامیہ ودینیہ میں ان کو یکساں قدرت حاصل تھی۔قدرت کی طرف سے اچھے دل ودماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔ ٹھوس اور قیمتی مطالعہ ان کا سرمایہ علم تھا۔ تفسیر اور حدیث نبوی اوراس کے ساتھ علوم متعلقات حدیث پر ان کی گہری نظر تھی۔ معرفت حدیث اور حدیث کے علل و اسقام کی تمیز میں غیر معمولی مہارت رکھتے تھے۔ موصوف نے 81سال کی عمر میں 3دسمبر 2006ء کو کراچی میں رحلت فرمائی۔ زیر نظرکتاب در اصل   جامعہ بحر العلوم السلفیہ سندھ کے سہ ماہی مجلہ ’’بحر العلوم ‘‘کی مولانا قاری عبد الخالق رحمانی ﷫ کے حالات اور علمی خدمات اور سوانح حیات پر پہلی ضخیم وعظیم کاوش ہے۔ جس میں مولانا موصوف کے متعلق نامور علماء اور اہل قلم کے مضامین اور اور تاثرات کو مدیر مجلہ جناب افتخار احمد تاج الدین الازہر ی ﷾ او ران کے رفقاء نے بڑی محنت سے جمع کرکے پیش کیا ہے۔ محترم مدیر نے اس رسالے کو سات ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ محترم افتخار صاحب اس سے قبل شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی﷫ اور محدث العصر مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی ﷫ کےحالات زندگی، علمی خدمات پر بھی مجلہ بحر العلوم کے ضخیم نمبر شائع کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ان کی کاوشوں کوقبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

جامعہ بحر العلوم السلفیہ، میر پور خاص علماء
4263 5223 سیارہ ڈائجسٹ فرمان رسول نمبر مختلف اہل علم

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیارہ ڈائجیسٹ فرمان رسول نمبر‘‘ اس ڈائجیسٹ کے مدیر اعلی امجد رؤف خان صاحب ہیں۔اس کی کتابت علی احمد نے کی ہے۔اس کتاب میں نبی اکرمﷺ کے فرامین کو بیان کرتے ہوئے معاشرے کے ہر ایک پہلو کو اجاگر کیا ہے۔جس سے معاشرے میں انفرادی و اجتماعی کردار سازی ہوسکے۔۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی اس ڈائجیسٹ کے تمام ممبران کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4264 5294 سید ابو الاعلیٰ مودودی مولانا محمد یوسف بنوری

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک امام غزالی بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب   مولانا یوسف بنوری کی عربی کتاب’’الاستاذ المودودی وشیئ من حیاتہ وافکارہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جس میں مودودی صاحب کے افکارونظریات کا منصفانہ تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ کتاب در اصل عالم عرب کے لیے لکھی گئی تھی لیکن افادۂ عام کے لیے اس کا سلیس اور بامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے تاکہ مودودی صاحب کے افکار ونظریات کی کجی اور ان کے قلم کی شوخی وبے احتیاطی سے لوگ واقف ہوں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ابو الاعلی مودودی اپنے افکار و نظریات کے آئینہ میں ‘‘ مولانا محمد یوسف بنوری کی مرتب کردہ ہے اور اس کتاب کے مترجم مولانا اعجاز احمد اعظمی ہیں۔۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ دعوۃ الاسلام علماء
4265 3909 سید احمد شہید غلام رسول مہر

سیداحمدشہید 1786ء بھارت کے صوبہ اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے ایک قصبہ دائرہ شاہ علم اللہ میں پیداہوئے۔ بچپن سے ہی گھڑ سواری، مردانہ و سپاہیانہ کھیلوں اور ورزشوں سے خاصا شغف تھا۔ والد کے انتقال کے بعد تلاشِ معاش کے سلسلے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لکھنؤ اور وہاں سے دہلی روانہ ہوئے، جہاں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شاہ عبد القادر دہلوی سے ملاقات ہوئی، ان دونوں حضرات کی صحبت میں سلوک و ارشاد کی منزلیں طے کی۔ خیالات میں انقلاب آگیا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تحریک اور انکے تجدیدی کام کو لے کر میدانِ عمل میں آگئے۔یہ وہ وقت تھا جب ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی طاقت فنا ہو رہی تھی، مشرکانہ رسوم و بدعات اسلامی معاشرہ میں زور پکڑ رہے تھے، سارے پنجاب پر سکھ اور بقیہ ہندوستان پر انگریز قابض ہو چکے تھے۔ سید احمد شہید نے اسلام کے پرچم تلے فرزندانِ توحید کو جمع کرنا شروع کیا اور جہاد کی صدا بلند کی، جس کی بازگشت ہمالیہ کی چوٹیوں اور نیپال کی ترائیوں سے لیکر خلیج بنگال کے کناروں تک سنائی دی جانے لگی، اور نتیجتاً تحریک مجاہدین وجود میں آئی ۔سید صاحب نے اپنی مہم کا آغاز ہندوستان کی شمال مغربی سرحد سے کیا۔ سکھوں سے جنگ کر کے مفتوحہ علاقوں میں اسلامی قوانین نافذ کیے۔ لیکن بالآخر ١۸۳١ میں رنجیت سنگھ کی کوششوں کے نتیجے میں بعض مقامی پٹھانوں نے بے وفائی کی اور بالاکوٹ کے میدان میں سید صاحب اور انکے بعض رفقاء نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ سید احمدشہید کی تحریک مجاہدین اور ان کے جانثار رفقاء کے حوالے سے متعد ر سوانح نگار ورں نے مطول اور مختصر کتب تحریر کی ہیں۔ کتاب ہذا ’’سید احمد شہید‘‘ از مولاناغلام رسول مہر بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔موصوف نے تقریبا آج 75 سال قبل اس وقت سید احمد شہید پر موجود کتب سے استفادہ کر کے یہ ضخیم کتاب مرتب کی اور اس میں انہوں نےسید صاحب کے   مکمل حالات اور ان   کی قائم کردہ عظیم جہادی تحریک کی روداد اور سرگزشت کو قلم بند کیا ہے۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی علماء
4266 5448 سید الانبیاء ﷺ کی مبارک مجلسیں علی اصغر چودھری

انسان شروع سےہی اس دنیا میں تمدنی او رمجلسی زندگی گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک اسے زندگی میں ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا ہے خاندان ،برادری اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے او ر نیک نامی کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی بدنامی ،ذلت اور بے عزتی کاباعث بنتی ہیں انسان کو ان مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے کہ لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی اسے یاد رکھیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سید الانبیاءﷺ کی مبارک مجلسیں ‘‘ علی اصغر چوہدری کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں محسن انسانیت اور خیر البشر حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی مبارک مجلسوں کا آئینہ قارئین کے سامنے پیش کیا ہے تاکہ وہ اس میں اپنا چہرہ دیکھ کر اسے تاباں اور شاداں بنانے کی کوشش کریں اور اپنی مجالس میں سیرت طیبہ کا رنگ اختیار کریں ۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4267 2475 سید البشر ﷺ قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سید البشر"ہندوستا ن کے معروف مورخ علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری کی ایک شاندار تصنیف ہے،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے گلہائے عقیدت پیش کئے ہیں۔یہ کتاب ہائی سکول یا او لیول کے طلباء کی قابلیت کے مطابق  اردو زبان میں تقریر کے پیرائے میں لکھی گئی ہے۔اور چونکہ تقریر کا تقاضا ہوتا ہے کہ زبان سننے والوں کی اہلیت کے مطابق ہو ،اس لئے زبان اور لہجہ آسان اختیار کیا گیاہے۔یہ سیرت رسول ﷺ پر ایک جامع کتاب ہے ،جس میں سیرت کے تمام اہم نکات آ گئے ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

امی کتب لاہور اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4268 2598 سید العالمین ﷺ کے سایہ اور بشریت کے بارہ میں ایک تحقیقی مقالہ عزیز زبیدی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سید العلمین ﷺکے سایہ اور بشریت کے بارہ میں ایک تحقیقی مقالہ"جماعت اہل حدیث کے نامور عالم دین محترم مولانا عزیز زبیدی صاحب اور مولانا محمد ادریس کیلانی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے آپﷺ کے سائے اور بشریت کے پہلوؤں کوکو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

حدیث پبلیکیشنز کیلیانوالہ گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4269 4863 سید الکونین ﷺ محمد صادق سیالکوٹی

خُدا نے ہر چیز کو انسان کی خدمت‘ فائدے اور نفع کی خاطر پیدا کی اور اُسے صرف اپنی خالص عبادت کے لیے جلوہ بار کیا۔ خدا کی خالص عبادت کرنا انسان از خود نہیں جان سکتا اس لیے انسانوں میں ے ہی اس نے نبیوں کو منتخب فرمایا اور ان پر وحی نازل کر کے اپنی عبادت کے طریقوں کو متعین کیا۔ فانی‘ ہنگامی اور عارضی زندگی بسر کرنے کا لائحہ عمل بتایا تاکہ اس مستقر کو چھوڑنے کے بعد انسان اپنے اصلی گھر میں پہنچ کر ہمیشہ کی زندگی‘ ابدی‘ آرام اور چین پائے۔ سلسلہ انبیاء کی آخری کڑی جناب محمد الرسول اللہﷺ ہیں جن کی بشارت پہلے نبیوں نے بھی دی اور خدا تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ اگر ان کی موجودگی میں نبی آخر الزمان کا ظہور ہو تو وہ اپنی شریعت کو چھوڑ کر اُن کی نبوت پر ایمان لائیں گے۔اور نبیﷺ کی سیرت پر بہت سی کتب اور بہت سارے مضامین لکھے جا چکے ہیں جو کہ نبیﷺ کی عزت وتکریم کی روشن مثال ہیں۔ ان کتب میں سے ایک کتاب’’سید الکونین‘‘ کےنام سے تالیف کی گئی ہے جس کا مقصد نبیﷺ کے حالات مسلمانوں کے سامنے آجائیں اور ہزار جان سے ان پر قربان ہو کر انہیں اپنائیں۔ اور اس کتاب کے مطالعے سے مسلمانوں کو یہ بھی معلوم ہو گا کہ نبیﷺ کو کتاب وسنت اور دینِ اسلام کی تبلیغ کے لیے کن خارزاروں سے گزرنا اور کیسی کیسی تکلیفوں‘ مصیبتوں اور دکھوں سے دو چار ہونا پڑا ہے۔اس کتا ب میں نبیﷺ کی پیدائش پاک سے لے کر وفات تک تمام ضروری باتیں جمع  کی گئی ہیں۔ یہ کتاب نہ اتنی طویل اور ضخیم ہے کہ وقت کی قلت اور مشاغل کی کثرت اس کے مطالعہ میں مانع ہو اور نہ ہی اتنی مختصر ہے کہ نا مکمل کہلائے۔ تمام حالات اور واقعات تاریخ اور سیرت کی معتبر اور مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں ۔ عقائد اور اعمال سے متعلق تمام باتیں قرآن اور حدیث سے درج کی گئی ہیں۔یہ کتاب حکیم مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی علمی کاوش کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4270 5428 سید سلیمان ندوی خلیق انجم

برصغیر پاک وہند کے  معروف سیرت  نگار اور مؤرخ  مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربانگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علماء پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ انکی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ معارف جاری کیا جو آج بھی  جاری وساری ہے ۔علامہ  موصوف کی حیات  وخدمات کے سلسلے  متعدد شائع ہوچکی ہیں زیر نظر  کتاب’’ سید سلیمان ندوی  ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے  یہ کتاب مارچ 1985ء میں انجمن ترقی اردو ہند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے دو روزہ سمینار میں پیش گئے مقالات کا مجموعہ  ہے ۔اس سمینار میں بہت عالمانہ مقالے  پڑھے گئے  ان مقالات کی افادیت کے پیش  نظر جناب  خلیق انجم صاحب نے انھیں کتابی صورت میں مرتب کیا اور مکتبہ خلیل  اردو بازار ،لاہور نے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا۔(م۔ا)

مکتبہ خلیل غزنی سٹریٹ لاہور علماء
4271 6039 سید عطاء اللہ شاہ بخاری سوانح و افکار شورش کاشمیری

سید عطا اللہ شاہ بخاری ﷫ دینی اور سیاسی رہنما مجلس احرار اسلام کے بانی تھے ۔1891ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن موضع ناگڑیاں ضلع گجرات پنجاب، پاکستان) تھا۔سید صاحب زمانہ طالب علمی ہی میں سیاسی تحریکوں میں حصہ لینے لگے تھے۔ لیکن آپ کی سیاسی زندگی کی ابتدا 1918ء میں کانگرس اور مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسے سے ہوئی۔ جو تحریک خلافت کی حمایت میں امرتسر میں منعقد ہوا تھا۔ سیاسی زندگی بھر پور سفروں میں گزاری اور ہندوستان کے تمام علاقوں کے دورے کیے۔  قدرت نے آپ کو خطابت کا بے پناہ ملکہ ودیعت کر رکھا تھا ۔اپنے زمانے کے معروف ترین مقرر تھے اور لوگ ان کی تقریریں سننے کے لیے دور دور سے آتے تھے۔ اردو، فارسی کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ خود بھی شاعر تھے ۔ ان کی زیادہ تر شاعری فارسی میں تھی۔  سیاست میں ’’پنڈت کرپا رام برہمچاری، امیر شریعت اور ڈنڈے والا پیر ‘‘ کے نام سے معروف تھے۔ آپ  نےمجموعی طور پر 18 سال جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1929ء میں اپنے رفقا کے ساتھ مل کر مجلس احرار اسلام کے نام سے ایک علیحدہ  سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اور کئی سال اس کے صدر رہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل امرتسر میں قیام پزیر تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ملتان آ گئے 1961ء میں69 سال کی عمر میں  ملتان  میں ہی وفات پائی۔مرحوم  کی سوانح حیات  وخدمات کے متعلق متعدد کتب  موجود ہیں ۔جن میں سے ’’ حیات امیر شریعت‘‘از جانباز مرزا ، مطبع چٹان پریس لاہور  اور برصغیر  کے مشہور  خطیب وادیب   علامہ شورش کاشمیر ی  مرحوم کی  زیر نظر تصنیف  ’’ سید عطاء اللہ شاہ بخاری سوانح وافکار‘‘۔سید عطا اللہ شاہ صاحب کی سوانح کے بارے میں نہایت مستند اور مکمل تصانیف ہیں۔اس کے علاوہ رسائل وجرائد اوراخبارات میں ان کے متعلق   سیکڑوں مضامین طبع ہوچکے ہیں ۔علامہ شورش کاشمیری مرحوم نے یہ کتاب   سید عطا ء اللہ شاہ بخاری ﷫ کی  زندگی میں ہی  1956ء میں مرتب کرلی تھی  ۔سید عطاء اللہ شاہ بخاری مرحوم نے  1961ء میں وفات پائی۔(م۔ا)

مطبوعات چٹان لاہور علماء
4272 365 سیدنا ابوبکرصدیق ؓشخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

سیدناابوبکرصدیق  رضی اللہ  عنہ  کی ذات اقدس جود و سخا، عفو و درگزر اور حیاء وعفت کا وہ بحر بے کنار ہے جس نے بارہا زبان نبوت ﷺ سے جنت کی بشارتیں سنیں، ۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ  کی شخصیت اور کارناموں پر متعدد کتب اشاعتی مراحل طے کر چکی ہیں لیکن سیدناابوبکرصدیق ؓ سے وابستہ جمیع پہلؤوں کا احاطہ معدودے چند کتب میں ہی نظر آتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی نے نہایت خوبصورت انداز میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ  کی شخصیت اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کے ترجمہ کے فرائض شمیم احمد خلیل السلفی نے نہایت شاندار انداز میں نبھائے ہیں۔اس میں ابوبکرصدیق ؓکی زندگی سے متعلقہ کسی بھی پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ آپ کے خاندان اور مقام و مرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت ابوبکرصدیق ؓسے متعلقہ تمام احادیث کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ جہاں آپ کے منہج حکومت کو زیر بحث لایا گیا ہے۔  حضرت ابوبکرصدیق   ؓپر کیے جانے والے تمام اعتراضات کا براہین قاطعہ کی روشنی میں مسکت جواب نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ یقینی طور پر یہ کتاب حیات ابوبکرصدیق ؓ پر لکھی جانے والی ایک دستاویز ہے اس میں وہ سب کچھ ہے جس کے آپ منتظر ہیں۔
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4273 7254 سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حالات ، فضائل اور مرویات ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کا درخشاں دور ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و امان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حالات،فضائل اور مرویات‘‘ محترم ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔یہ کتاب آٹھ ابواب پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4274 2742 سیدنا ثعلبہ بن حاطب در عدالت انصاف محمد ارشد کمال

صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ اور صحابہ کرام کی مقدس جماعت ہی وہ پاکیزہ جماعت ہے جس کی تعدیل قرآن نے بیان کی ہے۔ متعدد آیات میں ان کے فضائل ومناقب پر زور دیا ہے اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ اوران کی راہ سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر کیا ہے۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م﷢ کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن وحدیث کےساتھ تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ اور محدثین نے ’’الصحابة کلهم عدول‘‘ کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے یاتغافل کشی سے کام لیتے۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت، کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہی گئی ۔ لیکن مخالفین اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید بنانا ضروری سمجھا۔ ان کے کردار کوبد نما کرنے کےلیے ہر قسم کےاتہام تراشنے سے دریغ نہ کیا۔قرآن وسنت کے مقابلہ میں تاریخی وادبی کتابوں سے چھان بین کر کے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی سعئ ناکام کی ۔تو محدثین اور علمائے امت نے   مستشرقین کے اعتراضات کے جوابات اور دفاع صحابہ کے سلسلے میں   گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’سیدنا ثعلبہ بن حاطب﷜ در عدالتِ انصاف ‘‘ محترم جناب مولانا محمد ارشد کمال ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سیدنا ثعلبہ بن حاطب﷜ پر لگائے جانے والے بہتانوں کا بڑے علمی انداز میں تفصیل کے ساتھ جواب دیا ہے۔ یہ کتاب دراصل ایک کتابچے کا جواب ہے مصنف موصوف نے ان تمام اعتراضات کے جوابات دیے ہیں جو سیدنا ثعلبہ بن حاطب ﷜ پر عموماً کیے جاتے ہیں۔مصنف نے اس کتاب کودوحصوں میں تقسیم کیاہے ۔یہ ایک تحقیقی تصنیف ہے جو اپنے موضوع کی نہایت اہم کتاب ہےاور یہ ایک   اہم فریضہ تھا جس کے ادا کرنے کی اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق عطا فرمائی۔ ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کے دلوں میں صحابہ کی   عظمت ومحبت پیدا فرمائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4275 3010 سیدنا حسن بن علی شخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

سیدنا حسن﷜ دماد ِ رسول حضرت علی﷜ کے بڑے بیٹے اور نبی کریم ﷺ بڑے نواسے تھے۔حدیث نبوی ہےآپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔نبیﷺ نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسول اللہ ﷺان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ آپ 15 رمضان المبارک 3ھ کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت حسن کو تقریباً آٹھ برس اپنے نانا رسول اللہ ﷺکے سایہ عاطفت میں رہنے کا موقع ملا۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔سیدنا حسن﷜ نےاپنی زندگی میں ایک بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا جس نےامت کےاتحاد میں زبردست کردار ادا کیا۔ امتِ اسلامیہ اس جلیل القدر سردار کی قرض دار رہے گی جس نے وحدت اوالفت ، خونریزی سے روکنے اور لوگوں کے مابین صلح کرانے میں زبردست کردار اداکیا ۔ اپنے عمدہ جہاد اور صبرِِ جمیل کے ذریعے ایسی مثال قائم کی جس کی ہمیشہ اقتدا کی جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیدنا حسن بن علی شخصیت اورکارنامے ‘‘ حضرت حسن کی ولادت سےخلافت اور وفات کے تک کے حالات پرمشتمل مستند کتاب ہے ۔دکتور صلابی نے اس کتاب میں دلائل سے یہ بات ثابت کی ہے کہ سیدناحسن کی خلافت حقیقت میں خلافت راشدہ تھی ۔اور آپ کی مدت حکومت خلافت راشدہ کی مدت کا تتمہ تھی۔اور سیدنا حسن کی طرف کچھ غلط منسوب خطبات کی حقیقت کوبھی واضح کیا ہے۔ نیز مصنف نے اس کتاب میں حضرت حسن کی اہم صفات اورا ن کی معاشرتی زندگی کو ذکرکیا ہے او رثابت کیا ہےکہ آپ نرالی قائدانہ شخصیت کےمالک تھے آپ کے اندر ربانی قائد کے اوصاف موجود تھے آپ دوربینی ،حالات پر گہری نظر ، جمہور کی قیادت کی صلاحیت، مقرر منصوبوں کی تنفیذ کے لیے عزم مصمم جیسے اوصاف سے متصف تھے۔الغرض سیدنا حسن کی سیرت ، حیات وخدمات خلافت وامارت اور کارناموں پر جامع اور مستند کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4276 4177 سیدنا حسین بن علی ؓ شخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

سیدنا حسن دماد ِ رسول حضرت علی کے بڑے بیٹے اور نبی کریم ﷺ بڑے نواسے تھے۔حدیث نبوی ہےآپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔نبیﷺ نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسول اللہ ﷺان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ آپ 15 رمضان المبارک 3ھ کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت حسن کو تقریباً آٹھ برس اپنے نانا رسول اللہ ﷺکے سایہ عاطفت میں رہنے کا موقع ملا۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔سیدنا حسن نےاپنی زندگی میں ایک بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا جس نےامت کےاتحاد میں زبردست کردار ادا کیا۔ امتِ اسلامیہ اس جلیل القدر سردار کی قرض دار رہے گی جس نے وحدت اوالفت ، خونریزی سے روکنے اور لوگوں کے مابین صلح کرانے میں زبردست کردار اداکیا ۔ اپنے عمدہ جہاد اور صبرِِ جمیل کے ذریعے ایسی مثال قائم کی جس کی ہمیشہ اقتدا کی جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیدنا حسن بن علی شخصیت اورکارنامے ‘‘ حضرت حسن کی ولادت سےخلافت اور وفات کے تک کے حالات پرمشتمل مستند کتاب ہے ۔دکتور صلابی نے اس کتاب میں دلائل سے یہ بات ثابت کی ہے کہ سیدناحسن کی خلافت حقیقت میں خلافت راشدہ تھی ۔اور آپ کی مدت حکومت خلافت راشدہ کی مدت کا تتمہ تھی۔اور سیدنا حسن کی طرف کچھ غلط منسوب خطبات کی حقیقت کوبھی واضح کیا ہے۔ نیز مصنف نے اس کتاب میں حضرت حسن کی اہم صفات اورا ن کی معاشرتی زندگی کو ذکرکیا ہے او رثابت کیا ہےکہ آپ نرالی قائدانہ شخصیت کےمالک تھے آپ کے اندر ربانی قائد کے اوصاف موجود تھے آپ دوربینی ،حالات پر گہری نظر ، جمہور کی قیادت کی صلاحیت، مقرر منصوبوں کی تنفیذ کے لیے عزم مصمم جیسے اوصاف سے متصف تھے۔الغرض سیدنا حسن کی سیرت ، حیات وخدمات خلافت وامارت اور کارناموں پر جامع اور مستند کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4277 5486 سیدنا حضرت ابو بکر صدیق محمد حسین ہیکل

سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں اوریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے سعادت نامور شخصیات کو حاصل ہے۔
زیر تبصرہ کتاب’’سیدنا حضرۃ ابو بکر صدیق ‘‘ محمد حسین ہیکل کی خلیفۂ اول حضرت ابو بکر صدیق کی سیرت وسوانح ،خدمات پر انگریزی تصنیف کا اردو ترجمہ ہےاس کتاب میں انہوں نے سیدنا ابو بکر صدیق کی حیات مبارکہ کے تعارف،آپ کی خلافت کی تشریح آپ کی حکمت عملیوں کو واضح کوبڑے احسن انداز میں واضح کر دیا ہے کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے اس کتاب کے علاوہ سیرت النبی ﷺ پر حیات محمدﷺ کےنام سے اور سیدنا عمر فاروق ،سیدنا عثمان غنی ، سیدنا علی المرتضیٰ کی سوانح حیات بھی کتب تصنیف کی ہیں ۔ اللہ تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)

طاہر سنز اردو بازار لاہور خلافت راشدہ
4278 748 سیدنا حضرت خالد بن ولید ؓ ابو ریحان ضیاء الرحمن فاروقی

حضرت خالد بن ولید ؓجلیل القدر صحابی اور اسلام کےعظیم جرنیل تھے ۔آپ کی شجاعت وبہادری اور زیرکی وبصیرت دیکھ کر ناطق وحی ﷺ نے آپ ؓعنہ کو ’سیف من سیوف اللہ ‘یعنی خدا کی تلوار کا پرشکوہ لقب عطا فرمایا۔زیر نظر کتابچہ میں آپ ؓکے بارے میں جامع معلومات فراہم کی گئی ہیں اور پیدائش سے لے کر جوانی،قبول اسلام اور کارہائے نمایاں کا مختصر تذکرہ ہے۔اس کے مطالعہ سے یقیناً حضرت خالد بن ولید ؓ  کی محبت دل میں اور بڑھے گی اور آپ کی سیرت کو اپنانے کا جذبہ پیدا ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ آج امت کو خالد بن ولید کے کردار کی جس قدر ضرورت ہے ،تاریخ کے کسی دور میں نہیں رہی۔کیا عجب کہ کسی کے دل میں یہ جذبہ بیدار ہو جائے ۔وما ذالک علی اللہ بعزیر۔(ط۔ا)

ادارہ اشاعت المعارف فیصل آباد سیرت صحابہ
4279 3809 سیدنا حضرت عثمان غنی ؓ محمد حسین ہیکل

خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق ہجرت حبشہ کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کوآپ کی زوجیت میں دے دی۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ معروف ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی جس پر سیدنا عثمان نے نبی پاک ا کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺنے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم ﷺنے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ ﷺنے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی ﷺنے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعة المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عمر فاروق کے بعد امت کی زمامِ اقتدار سنبھالی اور خلیفۂ ثالث مقرر ہوئے ۔ ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حضرت عثمان غنی ‘‘عصر جدید کے نامور مؤرخ محمد حسین ہیکل کی تصنیف ہے ۔موصوف نے اس کےعلاوہ سیرت نگاری پر ’’حیات محمد ﷺ،حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمرفاروق اعظم ‘‘ بھی تصنیف کی ہیں ۔کتاب ہذا ’’ حضرت عثمان غنی ‘‘ بھی ان کی خلفائے راشدین سریز کی ایک اہم کڑی ہے ۔محمد حسین ہیکل کی یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل تھی جس میں مترم کتاب جناب پروفیسر مرزا صفدر بیگ نے آخری دو ابواب کا اضافہ کیا ہے ۔ ایک باب میں سیدنا عثمان پر کیے گئے اعتراضات کا تفصیل سےجواب دیاگیا ہے اور دوسرے باب میں فقہ حضرت عثمان کے عنوان سے آپ کی فقہی ذہانت وبصارت کو پیش کیاگیا ہے ۔(م۔)

بک کارنر شو روم جہلم سیرت صحابہ
4280 1895 سیدنا حضرت عمر فاروق اعظم ؓ محمد حسین ہیکل

حضرت ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کی امارت حضرت عمر﷜ کواس وقت سونپی گئی جب حضرت ابو بکر ﷜ فتنہ ارتدار کا استیصال کرچکے تھے  اور اسلامی  فوجیں عراق  وشام کی سرحدوں پر ایران اور روم کی طاقتوں سے نبرد آزما تھیں لیکن  جب حضرت عمر ؓ کی  وفات ہوئی  تو عراق وشام کلیۃً اسلامی سلطنت کے زیر اقتدار آچکے  تھے  ،بلکہ  وہ ان سے گزر کر ایران  او رمصر میں بھی اپنے پرچم لہرا چکی تھی جس  کی وجہ سے  اس کی حدوو مشرق میں چین مغرب میں افریقہ ،شمال میں بحیرہ قزوین اورجنوب میں سوڈان  تک وسیع  ہوگئی تھیں۔سیدنا فاروق اعظم ﷜کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ  کاوہ روشن باب ہے جس  نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ  دیا ہے ۔ آپ  نے حکومت کے انتظام   وانصرام  بے مثال عدل  وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ  ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی  او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے  کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے  سے  قاصر ہے۔ انسانی  رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق  وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم  ﷜ کا  ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے  پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ  سادگی فروتنی  اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے  دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے  جس  نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ  بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر  فاروق ﷜  کے اسلام لانے اور  بعد کے  حالات احوال اور ان کی   عدل انصاف  پر مبنی حکمرانی  سے اگاہی کے لیے  مختلف اہل  علم  اور مؤرخین نے    کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)   وغیرہ کی کتب  قابل  ذکر  ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’سیدنا حضرت عمر فاروق﷜‘‘ محمد حسین   ہیکل کی کتاب  الفاروق  کا ترجمہ ہے ۔اس میں   مصنف نے  حضرت عمر فاروق ﷜ کے   عہد جاہلیت سے وفات کے حالات واقعات کو   پچیس  ابو اب میں  تقسیم کر کےاس انداز سے   بیان کیا ہے کہ  جس  سے   حضرت عمر فاروق﷜ کے تفصیلی حالات   ایک جگہ مرتب ہوگئے  ۔اللہ تعالی   مصنف  ومترجم کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

 

اسلامی کتب خانہ لاہور سیرت صحابہ
4281 366 سیدنا عثمان بن عفان ؓشخصیت اورکارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

عثمان رضی اللہ  عنہ  کی ذات اقدس جود و سخا، عفو و درگزر اور حیاء وعفت کا وہ بحر بے کنار ہے جس نے بارہا زبان نبوت ﷺ سے جنت کی بشارتیں سنیں، جو جامع القرآن کے لقب سے ملقب ہے۔ حضرت عثمان ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر متعدد کتب اشاعتی مراحل طے کر چکی ہیں لیکن عثمان غنی سے وابستہ جمیع پہلؤوں کا احاطہ معدودے چند کتب میں ہی نظر آتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی نے نہایت خوبصورت انداز میں حضرت عثمان ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کے ترجمہ کے فرائض شمیم احمد خلیل السلفی نے نہایت شاندار انداز میں نبھائے ہیں۔اس میں عثمان ؓکی زندگی سے متعلقہ کسی بھی پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ آپ کے خاندان اور مقام و مرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت عثمان سے متعلقہ تمام احادیث کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ جہاں آپ کے منہج حکومت کو زیر بحث لایا گیا ہے وہیں دور خلافت میں مال و قضا کے ادارے کو ایک مستقل فصل میں سمویا گیا ہے۔ سیدنا عثمان کے گورنروں کی حقیقت سے نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ شہادت عثمان کے اسباب پر بھی قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے۔ حضرت عثمان ؓپر کیے جانے والے تمام اعتراضات کا براہین قاطعہ کی روشنی میں مسکت جواب نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ یقینی طور پر یہ کتاب حیات عثمان پر لکھی جانے والی ایک دستاویز ہے اس میں وہ سب کچھ ہے جس کے آپ منتظر ہیں۔
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4282 3011 سیدنا علی بن ابی طالب شخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

سیدناعلی ﷜ آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدناعلی ﷜ نے سب سے پہلے لبیک کہی اور ایمان لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر آٹھ برس کی تھی ہجرت کی رات نبی کریم ﷺ آپ کو ہی اپنے بستر پر لٹا کر مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔لڑائی میں بے نظیر شجاعت اور کمال جو انمردی کا ثبوت دیا۔آحضرت ﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا﷞ کی شادی آپ ہی کے ساتھ ہوئی تھی۔حضور ﷺ کی طرف سے خطوط اور عہد نامے بھی بالعموم آپ ہی لکھا کرتے تھے۔پہلے تین خلفاء کے زمانے میں آپ کو مشیر خاص کا درجہ حاصل رہا اور ہر اہم کام آپ کی رائے سے انجام پاتا تھا۔سیدنا علی ﷜ بڑے بہادر انسان تھے۔ سخت سے سخت معر کوں میں بھی آپ ثابت قدم رہے ۔بڑے بڑے جنگو آپ کے سامنے آنے کی جر ات نہ کرتے تھے۔آپ کی تلوار کی کاٹ ضرب المثل ہوچکی ہے۔شجاعت کے علاوہ علم وفضل میں بھی کمال حاصل تھا۔ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کے خطبات سے کمال کی خوش بیانی اور فصاحت ٹپکتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے زبانِ رسالت سے سیدنا علی ﷜ کے فضائل ومناقب بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’انت من وانا منک‘‘تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔اور ایک ارشاد نبوی ﷺ ہے:’’ جس نے علی گالی دی اس نےمجھے گالی دی ‘‘ ۔خلیفۂ ثالث سید عثمان بن عفان ﷜ کی شہادت کے بعد ذی الحجہ535میں آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔آپ کا عہد خلافت سارے کاسارا خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس لیے آپ کو نظام ِحکومت کی اصلاح کے لیے بہت کم وقت ملا۔تاہم آپ سے جہاں تک ممکن ہوا اسے بہتر بنانے کی پوری کوشش کی۔ فوجی چھاؤنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔صیغہ مال میں بہت سی اصلاحات کیں ۔جس سے بیت المال کی آمدنی بڑھ گئی۔عمّال کے اخلاق کی نگرانی خود کرتے اور احتساب فرماتے۔خراج کی آمدنی کا نہایت سختی سے حساب لیتے۔ذمیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ عدل وانصاف کارنگ فاروق اعظم کے عہد سے کسی طرح کم نہ تھا۔محکمہ پولیس جس کی بنیاد سیدنا عمر ﷜نے رکھی تھی۔اس کی تکمیل بھی سیدناعلی ﷜ کے زمانے میں ہوئی۔ نماز فجر کے وقت   ایک خارجی نے سیدنا علی ﷜ پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہوگئے ۔اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرماگئے۔انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بھایا جائے۔خلفائے راشدین کی سیرت امت کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے اس میں بڑے لوگو ں کےتجربات،مشاہدات ہیں خبریں ہیں امت کے عروج اور غلبے کی تاریخ ہے ۔ اس کےمطالعہ سے ہمیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ کن کن مواقع پر اہل حق کوعروج وترقی ملی ۔خلفاء راشدین کی سیرت شخصیت ،خلافت وحکومت کےتذکرہ پر مشتمل متعد د کتب موجود ہیں ۔لیکن عصر حاضر میں خلفائے راشدین پر سب سے عمدہ اوراعلیٰ درجے کی کتب قطر میں مقیم ڈاکٹر علی محمد محمد صلابی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی ہیں۔انہوں نےجس عمدہ انداز میں خلفائے راشدین پر کتب تالیف کی ہیں اس کا کوئی جواب نہیں۔ کسی بھی مؤلف کے کام کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ جو بات بھی تحریر کرے باحوالہ صحیح اور درست تحریر کرے ۔ اس کے کام میں ادھر ادھر کی باتیں اور رطب ویابس جمع نہ کیا گیا ہو۔ اس کا اسلوب اورانداز بیان بہت واضح ہو ۔ زبان ایسی آسان استعمال کی گئی ہوکی عام آدمی بھی اسے پڑھ اور سمجھ سکے اورفلسفیانہ انداز سے ہٹ کر اس انداز میں لکھاگیاہو کہ اس کی بات پڑھنے والے کے دل ودماغ کی گہرائی تک اتر جائے۔ ڈاکٹر صلابی صاحب کی تالیفات میں یہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ڈاکٹر صلابی موصوف نے متعد د کتب کے علاوہ سیرت النبیﷺ اور خلفائے راشدین کی سیرت پر بڑی عمدہ کتب تحریر کی ہیں۔جنہیں بڑی مقبولیت حاصل ہے اصل کتب عربی زبان میں ہیں لیکن ان کی مقبولیت کےباعث دیگر زبانوں میں اس کے ترجمے بھی ہوچکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیدنا علی بن ابی طالب شخصیت اور کارنامے ﷜‘‘ دکتور صلابی ہی کی عربی تصنیف کاترجمہ ہے ۔اس کتاب میں سید نا علی ﷜ کی مکمل سوانح اور آپ کی سیرت انتہائی احسن انداز میں بیان کی گئی ہے ۔ یہ کتاب داماد رسول ، فاتح خیبر،خلیفہ راشد سیدنا علی بن ابی طالب کی تابناک سیرت کا مستند تذکرہ ہے ۔ سیدنا علی ﷜ کی سیرت طیبہ جنتی درخشاں ہے اس پر لکھنا اتنا ہی حساس کام ہے لیکن ڈاکٹر صلابی نے اس موضوع کو پوری دیانت داری سے احاطہ تحریر میں لے کر تاریخ میں چھپے ان صحیح حقائق واقعات کوروشن کردیا ہےجن سے پردہ اٹھاتے ہوئے بڑے بڑے منجھے ہوئے تحریر نگار بھی دھوکے کا شکار ہوئے ۔ تاریخ کی کتابوں سے لیے گئے واقعات کوقرآن وحدیث کی کسوٹی پر پرکھ کر حق وباطل میں فرق کر کے روشن حقیقت تک رسائی ممکن بنانا ڈاکٹر صاحب کاہی حصہ ہے ۔اس اہم کتاب کا سلیس اردو ترجمہ کتاب ہذاکے مصنف ڈاکٹر صلابی﷾ کے رفیق خاص محترم شمیم احمد خلیل السلفی﷾ نے کیا ہے اور الفرقان ٹرسٹ نے   بڑ ی عمدہ حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ، اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور قارئین کےلیے اسے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4283 4791 سیدنا عمر بن عبد العزیز شخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز ﷫ کوپانچواں خلیفۂ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حضرت عمربن عبد العزیز ﷫ عمرثانی کی حیثیت سےابھرکر سامنے آئے ۔جیسے سیدنا عمرفاروق اعظم نےاپنے 10 سالہ عہد خلافت میں ہزاروں مربع میل پر فتح حاصل کی۔حضرت عمر بن عبد العزیز نےاڑھائی سال خلافت کوسنبھالا مگر انہوں نے بھی متعدد علاقوں کو فتح کر کے اسلامی حدود میں شامل کیا۔ انہوں نے جہاد کے علاوہ دعوت الی اللہ پر بھی خاصہ زور دیا اور کفر کےدلوں کو اسلام کی برکات سےآراستہ کر کے ان کو دین اسلام میں داخل کیا ۔حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫شخصیت اور کارنامے‘‘امیر المومنین خلفیہ راشد سیدنا عمرفاروق کے حقیقی جانشین عمرثانی کی سیرت وخدمات اور خلافت کے حالات واقعا ت پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی کی کاوش ہے جس کا اردو ترجمہ مولانا آصف نسیم نے کیا ہے۔انہوں نے اس کتاب کو آٹھ فصلوں میں تقسیم کیا ہے۔دلچسپ پیرائیوں اور عنوانات باندھ کر حضرت عمربن عبدالعزیز ﷫ کی پوری حیات کے ہر پہلو کو بحوالہ درج کیا ہے اور حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫ کی صحیح تصویر کشی کی ہے ۔ کہیں غلو یا تنقیص کا عنصر نہیں ہے ۔یہ کتاب مناسب معلومات پر مبنی ہے جو بے جاتطویل واختصارسے مبرّا ہے۔ فاضل مصنف نے پوری کتاب میں دلچسپی کو برقرار رکھا ہے ۔(رفیق الرحمن)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ امراء و سلاطین
4284 5295 سیدنا عمر بن عبدالعزیز تاریخ کی روشنی میں حکیم محمود احمد ظفر

آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ اسلام کی تاریخ بڑی تابناک تاریخ ہے اور دنیا میں کسی قوم کی تاریخ ایسی نہیں ہے جیسی کہ مسلمانوں کی تاریخ ہے‘ خصوصی طور پر صحابہ کرامؓ کے زمانہ کی تاریخ کیونکہ حدیث میں اس کو بہترین زمانہ کہا گیا ہے اور اس زمانہ کے لوگوں کو بہترین لوگ کہا گیا ہے اور بارہ افراد ایسے ہیں جن کی خلافت کے حوالے سے کوئی شک وشبہ نہیں ہو سکتا ان میں سے ایک عمر بن عبد العزیز کی شخصیت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی موضوع پر ہے جس میں ان کے مجددانہ کارناموں اور ان کے حالات زندگی کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے خلافت میں پیدا ہونے والی بہت سی خرابیوں کی اصلاح فرمائی۔ اور ان کی شخصیت عدل پر حریص‘ وافر العلم‘ فقیہ النفی اور ظاہر الذکاء جیسے صفات کے حامل تھی۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سیدنا عمر بن عبد العزیز تا ریخ کی رو شنی میں ‘‘ حکیم محمود احمد ظفر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تخلیقات، لاہور مسلمہ شخصیات
4285 5647 سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ سیرت النبی کے شاداب پھول جلد اول عمر فاروق

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔  انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے  سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت کے متعلق لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان  بھی  اس معاملے  میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس  میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی  ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر  گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا  بیّن  ثبوت  ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل  واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے  اور انسانیت اس کی  صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے   کم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’  سیدنا محمد ﷺسیرت النبی  کے شاداب پھول‘‘ محترم جنا ب شیخ عمر فاروق کی    سیرت پاک پر ایک گراں قدر دستاویز ہے جو کہ دو جلدوں پر  مشتمل ہے جلد اول میں سیرت نبویﷺ کے مختلف واقعات  اور جلد دوم  رسول اللہ  ﷺ کی تعلیمات اور اسلامی طرزِ زندگی پر قرآن وسنت کی مبارک ہدایات پر مشتمل ہے۔اس کتاب کا انداز  سیرت کی دیگر کتابوں کی طرح تاریخی ترتیب وتسلسل  جیسا نہیں  ہے بلکہ اس میں سیرت کےتابناک اور درخشاں پہلوؤں کو اجاگر کیاگیا ہے جس سے یہ مجموعہ اسلامی تعلیمات کا ایک  حسین مرقع اور آپ ﷺ کے حسنِ اخلاق ورفعت کردار کا ایک پیکر جمیل بن گیا ہے۔اس کتاب کی  ایک خوبی یہ بھی ہےکہ اس میں  جابجا علامہ اقبال، مولانا حالی، اور حفیظ جالندھری اور دیگر اسلامی شعراء کے اشعار  نگینوں کی طرح جڑے ہوئے ہیں  جن سے کتاب کی افادیت اور اثر آفرینی دو چند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  تمام مساعی حسنہ کو شرفِ قبولیت  سے نوازے ۔اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور سیرت النبی ﷺ
4286 4728 سیدنا معاویہ ؓگمراہ کن غلط فہمیوں کا ازالہ محمد ظفر اقبال

سیدنا معاویہ  ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابت وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی   کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔اور امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ تاریخ کی روشنی میں اصل حقیقت کو واضح کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" سیدنا معاویہ ، گمراہ کن غلط فہمیوں کا ازالہ" محترم محمد ظفر اقبال صاحب کی تصنیف ہے، جبکہ اس کے شروع میں مسلک دیو بند سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خاں صاحب  کی تقریظ موجود ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں صحابی رسول سیدنا معاویہ   کی سیرت،آپ کے فضائل ومناقب ،آپ کے عہد حکومت کے حالات کو بیان کرتے ہوئے  آپ پر کئے گئے  مخالفین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی سیرت صحابہ
4287 4392 سیدنا معاویہ بن ابو سفیان ؓ شخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

سیدنا معاویہ  ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی   کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان   کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ  کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ سیدنا معاویہ بن ابو سفیان شخصیت اور کارنامے   ‘‘ بھی اسے سلسلے کی  ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب  سعودی عرب کے  ایک جید  عالم دین  اور نامور مؤرخ وسیرت نگا ر  دکتورعلی محمد محمد الصلابی ﷾  کی تصنیف ہے  انہوں نے اس کتاب میں حضرت معاویہ کا نام ونسب،کنیت ،خاندان، عہد رسول ﷺ اور عہد خلافت راشدہ میں بنی امیہ کاکردار، امیر المومنین عمر بن خطاب   کےدورمیں دمشق ،بعلبک اور بلقان پر گورنری اورسیدنا عمر   سے سیدنامعاویہ کے تعلق  کے علاوہ  دیگر کئی  ابحاث کو اس کتاب میں تاریخ  کی مستند کتابوں سے استفادہ کر کے  بڑے خوبصورت  انداز میں  پیش کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اسی نوعیت  کی تحقیقی  اور معیاری کتب سیرت النبی ﷺ ،سیدناابو بکر ،سیدنا ابو بکر صدیق ، سیدنا عمرفاروق ، سید عثمان غنی ، سید نا علی المرتضیٰ ،  سیدنا حسن وحسین   کے متعلق  تصنیف کی  ہیں جن کے اردو تراجم ہوکر شائع ہوکر اردو  داں طبقہ سے  داد تحسین  حاصل کر چکے ہیں۔اور کتاب وسنت سائٹ بھی پر موجود ہیں ۔(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4288 7097 سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزامات کا شرعی و تاریخی جائزہ صاحبزادہ برق التوحید

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔ جس میں اندرونی طور پر امن اور اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب، اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزامات کا شرعی و تاریخی جائزہ‘‘ صاحبزادہ برق التوحیدی صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں عبد اللہ دانش صاحب کا علمی محاسبہ کیا اور ان کے رکیک حملوں پر گرفت کرتے ہوئے ان کے غلط نظریات اور باطل افکار کا سدباب کیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ عزیزیہ، لاہور فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4289 830 سیدناعمر بن خطاب ؓشخصیت اور کارنامے ڈاکٹر علی محمد الصلابی

اسلام کی اب تک کی تاریخ میں دور نبوت کے بعد خلافت راشدہ کا دور ہر اعتبار سے سب سے ممتاز اور تابناک رہا ہے، کیونکہ اس کی باگ ڈور ان ہستیوں کے ہاتھ میں تھی  جنہو ں نے جہاں بانی اور جہاں بینی میں شمع نبوت سے روشنی حاصل کی تھی۔ ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انہوں نے سیرت خلفائے راشدین کے تمام پہلوؤں پر نہایت علمی انداز میں روشنی ڈالی۔ زیر مطالعہ کتاب ڈاکٹر موصوف کی دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق کی حیات و خدمات اور کارناموں پر مشتمل ہے۔ جس کا سلیس اردو ترجمہ شمیم احمد خلیل السلفی اور عبدالمعین بن عبدالوہاب مدنی نے کیا ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓوہ شخصیت ہیں جنھوں نے فکری، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور جنگی و فتوحاتی غرض ہر میدان میں انسانیت و روحانیت اور امن و آشتی کے لئے ایسے عدیم النظیر نقوش چھوڑے جن سے آج کی ترقی یافتہ کہی جانے والی دنیا بھی درست راہ لینے پر مجبور ہے۔ اس کتاب میں آپ کے دور کی آبادیاتی ترقی اور وقتی بحران سے نمٹنے کا تذکرہ ہے۔ گزرگاہوں اور خشکی اور سمندری وسائل، فوجی چھاؤنیوں اور تمدنی مراکز کے قیام کے سلسلہ میں آپ کے شدت اہتمام کا ذکر ہے۔ اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ آپ کے زمانہ میں بصرہ، کوفہ اور فسطاط جیسے بڑے بڑے شہر کیسے آباد ہوئے۔ آپ ؓکے دور کی فتوحات اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد و الہٰی سنن کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ غرضیکہ اس کتاب میں فاروق اعظم رضی اللہ کی زندگی کے کسی بھی پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا گیا۔ اس کتاب کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں کوئی بھی چیز حوالہ کے بغیر ذکر نہیں کی گئی۔ یہ کتاب خطبا و مقررین، علما و سیاسی قائدین، دانشوروں، طلبا اور عوام کے لئے یکساں اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ سیرت صحابہ
4290 2186 سیدہ خدیجۃ الکبری ؓ بحیثیت زوجۃ النبی ﷺ مریم خنساء

سیدہ حضرت خدیجہ ؓ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ ﷺکی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺکو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو نبی  ﷺ نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ نبی ﷺ صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓنے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی ﷺ کی ساری کی ساری اولاد  حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ ؓسے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبیﷺکوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں۔سید ہ خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد نبی ﷺ ان  کو بہت یاد کرتے تھے۔ ام  المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہابیان کرتی  ہیں کہ ایک دن حضور ﷺنے ان کے سامنے حضرت خدیجہ ؓکو یاد کر کے ان کی بہت زیادہ تعریف و توصیف فرمائی تو حضرت عائشہ کے بیان کے مطابق ان پر وہی اثر ہوا جو کسی عورت پر اپنے شوہر کی زبانی اپنے علاوہ کسی دوسری عورت کی تعریف سن کر ہوتا ہے جس پر حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کو کہا کہ یا رسول اللہ ﷺآپ قریش کی اس بوڑھی عورت کا بار بار ذکر فرما کر اس کی تعریف فرماتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ نے اس کے بعد آپ کو مجھ جیسی جوان عورت بیوی کے طور پر عطا کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عائشہؓ  فرماتی ہیں کہ میری زبان سے یہ کلمات سن کر آپ کا رنگ اس طرح متغیر ہو گیا جیسے وحی کے ذریعے کسی غم انگیز خبر سے یا بندگانِ خدا پر اللہ کے عذاب کی خبر سے ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا :’’ان سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت خدیجہ کی وفات  ہجرت سے  قبل  عام الحزن کے سال ہوئی۔ زیر نظر کتابچہ’’سیدہ خدیجہ ؓ بحیثیت زوجۃ النبیﷺ‘‘ عربی کے ممتاز ادیب محمد موفق کی سیدہ خدیجہ ؓ کی سیرت پر عربی کتاب کا ترجمہ ہے  ترجمہ کی سعادت  محترمہ  مریم  خنساء نے  حاصل کی  اور اس کے شروع  میں  عکس ِحیات خدیجہ کے  نام سے  محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ نے کچھ اضافہ کیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ خواتینِ اسلام کو  سیدہ خدیجہ  اوردیگر امہات المومنین  جیسی سیرت اپنانے کی   توفیق عطا فرمائے  ( آمین) (م۔ا)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور امہات المومنین
4291 747 سیدہ فاطمۃ الزہراء ؓ ابو ریحان ضیاء الرحمن فاروقی

جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی چا ربیٹیاں تھیں،حضرت فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین کی سردار ہیں،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے پدر بزرگوار کی تصویر تھیں۔ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر  کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔اس لیے زیر نظر کتابچہ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ،جس میں اگرچہ اختصار ہے تاہم ضروری معلومات اس میں آگئی ہیں۔ایک بات کی نشاندہی البتہ ضروری ہے ک اس میں بعض مقامات پر حوالہ دینے کا اہتمام نہیں کیا گیا،لہذا ان واقعات کی تصدیق کسی معتبر عالم سے ضروری ہے ۔بعض روایات بھی غوروفکر اور تحقیق مزید کی محتاج ہیں۔(ط۔ا)

ادارہ اشاعت المعارف فیصل آباد خاندان نبوی
4292 2667 سیر الصحابہ ؓ جلد۔1 شاہ معین الدین احمد ندوی

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیر الصحابۃ‘‘ جو کئی مصنفین کی محنت وکاوش کانتیجہ ہے۔ یہ کتاب 15 حصوں میں نو مجلدات پر مشتمل انبیاء کرام ﷩ کےدنیا کےمقدس ترین انسانوں کی سرگزشت حیا ت ہے ۔تاریخ اسلام ،اسماء الرجال اور ذخیرۂ احادیث کی گرانقدر کتابوں سے ماخوذ مستند حوالہ جات پر مبنی صحابہ کرام ﷢ نیز مشہور تابعین وتبع تابعین او رائمۂ کرام ﷭ کے مفصل حالات زندگی پر اردومیں سب سے جامع کتاب ہے جوکہ طالبان ِعلوم نبوت کےلیے بیش قیمت خزانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفین،ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی سیرت صحابہ
4293 3507 سیر الصحابیات مع اسوۂ صحابیات سعید انصاری

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک (عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سیر الصحابیات معہ اسوہ صحابیات" مولانا سعید انصاری کی نایاب تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے ازواج مطہرات، بنات طاہرات اور اکابر صحابیات کے سوانح زندگی اور ان کے علمی، مذہبی، اخلاقی کارناموں کو مفصل قلمبند کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں مولانا سید سلیمان ندویؒ کا مختصر رسالہ"مسلمان عورتوں کی بہادری" کو بھی کتاب ہذا کے ساتھ ذکر کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مشتاق بک کارنر لاہور سیرت النبی ﷺ
4294 4974 سیر انصار حصہ اول سعید انصاری

اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ   کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتا ب میں مولوی سعید صاحب انصاری ﷾نے انصار صحابہ کے حالات وسوانح‘ اور ان کے علمی‘ مذہبی‘ اخلاقی اور سیاسی کارناموں کی پوری تفصیل بیان کی ہے کیونکہ صحابہؓ کی مقدس صف میں انصار کو ایک خاص امتیاز حاصل ہے اس لیے انصاری صحابہ کے حالات بیان کیے گئے ہیں اور نام حروف تہجی کے اعتبار سے بیان کیے گئے ہیں۔اور ان کے اسماء کی تفصیل سے پہلے انصار قبیلے کانسب اور تاریخ وغیرہ کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے اور یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مستند کتابوں سے حوالے بھی دیے گئے ہیں اور اس کی ترتیب عمدہ دی گئی ہے کہ اس کتاب کے مطالعے سے کوئی شخص اُکتاہٹ یا تنگی محسوس نہیں کر سکتا۔ یہ کتاب ’’سیر انصار‘‘ مولانا سعید صاحت انصاری﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا سیرت صحابہ
4295 1387 سیرت آزاد عبد المجید سوہدروی

مولانا ابو الکلام  آزاد کی ذات  تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ ایک منفرد حیثیت کی حامل شخصیت تھے ۔ آپ علوم اسلامیہ کے بحرذ خار تھے ۔ وہ اپنے علمی تبحر اور اپنے علم و فضل کے ساتھ جامع الکمالات شخصیت کے حامل تھے ۔ وہ بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مؤرخ ، محقق ، متکلم ، فلسفی ، فقیہ ، معلم ، ادیب ، شاعر ، نقاد ، دانشور ، سیاست دان اور مبصر بھی تھے ۔ غرض ان کے راہوار قلم کی جولانیوں سے کوئی میدان بھی محروم نہیں رہا ۔ ادب و تنقید کا میدان ہو ، یا تاریخ و سیر کا ، قرآن مجید کی تفسیر ہو یا حدیث نبوی ﷺ کی تشریح و توضیح ، سیاسی موضوعات ہو یا دقیق علمی مباحث ، ہر موضوع پر ہر وقت ان  کا اشہب قلم یکساں جولانی دکھاتا تھا۔ اور ان سب تخلیقات کے پس منظر میں مولانا ابوالکلام  آزاد کی رنگا رنگ شخصیت قوس و قزح کی طرح نمایاں رہتی ہے ۔ ان اعتدال اور توازن بدرجہ اتم موجود تھا ۔ خود آرئی سے نفرت ، انکسار، تواضع ، سادگی ، خاکساری حق گوئی ، عالی ظرفی ، ثابت قدمی جیسی صفات پائی جاتی تھیں ۔ وہ اپنی ذات میں مرقع حیات تھے ۔ شورش کے الفاظ میں وہ ہندستان کے ابن تیمیہ تھے ۔ زیرنظر کتاب میں بھی ان کی شخصیت کے چند گوشوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔(ع۔ح)
 

مسلم پبلیکیشنز لاہور علماء
4296 5080 سیرت ائمہ اربعہ قاضی اطہر مبارکپوری

علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب سیرت ائمۂ اربعہ‘‘حضرت مولانا قاضی اطہر مبارک پوری کی ہے۔ جس میںاسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل، ائمہ اربعہ، امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل کے معتبر و مستند حالات اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض نہیں کیا گیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور فقہاء
4297 1617 سیرت ابراہیم علیہ السلام میاں محمد جمیل ایم ۔اے

سیدنا حضرت ابراہیم ﷤ اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم ﷤ کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم ﷤ کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم ﷤نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم ﷤ پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم﷤ کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم﷤کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ''اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔'' زیر نظر کتاب ''سیرت ابراہیم﷤'' قائد تحریک دعوت توحید میاں محمد جمیل ﷾ کی تصنیف ہے فاضل مؤلف نے آیات قرآنی اور احادیث کی روشنی میں حضرت ابراہیم﷤ کے تفصیلی واقعہ اور ان کی سیرت کو عام فہم انداز میں بیا ن کیا ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (ا۔م)

 

 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور سیرت انبیا
4298 732 سیرت ابن ہشام - جلد1 محمد بن اسحاق بن یسار

سیرت ابن ہشام رسول اکرم صلی اللہ علیہ  وسلم کی سیرت طیبہ  پر لکھی جانے والی ابتدائی کتب میں سے ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اسے جو پذیرائی اور شرف قبولیت بخشا ہے اس کے اندازے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ ہر دور میں سیرت طیبہ کے مصنفین کے لیے یہ کتاب بنیادی اہمیت کی حامل رہی ہے اور اسے تاریخ وسیرت کے ابتدائی ماخذ ومصادر میں کلیدی اہمیت حاصل ہے ۔ابن ہشام نے سیرت نگاری میں اپنے پیش رو امام ابن اسحق ؒ کی ’کتاب المبتدا والمبعث والمغازی‘کو بنیاد بنایا  اور اس میں جا بجا ترمیمات اور اضافوں سے کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا یہ کتاب نئی شکل میں سیرت ابن ہشام سے معروف ہوئی۔یہ سیرت ابن ہشام کا رواں اردو ترجمہ ہے جس سے اردو دان طبقہ کے لیے بھی سیرت کی اس عظیم الشان کتاب سے استفادہ سہل ہوگیا ہے ۔امید ہے شائقین علم اس کے مطالعہ سے مستفید ہوں گے۔(ط۔ا)
 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4299 1910 سیرت ابوبکر صدیق محمد رضا

سیدنا ابوبکر صدیق﷜ قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق﷜ ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمن ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر ﷜ نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق ﷜ کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے سعادت نامور شخصیات کو حاصل ہے۔زیر نظر کتاب بین الاقوامی شہرت یافتہ یونیورسٹی جامعہ ازہر کی لائبریری کے انچارج   علامہ محمد رضا مصر ی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے   سیدنا ابو بکر   صدیق ﷜ کی حیات مبارکہ کے تعارف،آپ کی خلافت کی تشریح آپ کی حکمت عملیوں کو واضح کوبڑے احسن انداز میں واضح کر دیا ہے کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے اس کتاب کے علاوہ سیدنا عمر فاروق ،سیدنا عثمان غنی ، سیدنا علی المرتضیٰ ،اور سیدنا حسن وحسین ﷢ کی سوانح حیات بھی   کتب تصنیف کی ہیں ۔ تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام﷢   کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابہ
4300 2910 سیرت ابوبکر صدیق ؓ سیف اللہ خالد

انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار ، امارت ، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھالی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے اور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے ۔ سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے کی سعادت نامور شخصیات کو حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت ابوبکر صدیق ‘‘ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب کو مرتب کرنے میں صحیح اورمستند روایات کو بنیاد بنایا اور صحیح ترین مآخذ اور مراجع سےمعتبر روایات کاانتخاب کر کے ایام ِ خلافت ِ راشدہ کی حقیقی اور صحیح تصویر قارئین کے سامنے پیش کی ہے۔ مصنف نے اسے مرتب کرتے وقت ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ﷾ کی تالیف’’ ابو بکر صدیق کی شخصیت ، حیات اور خلافت‘‘ سے بھر پور استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مکتبہ شاملہ کو بنیاد کر حدیث ، تاریخ اور سیرت کی سیکڑوں کتب سے مستند اور صحیح روایات کو جمع کرنے کی سعی کی ہے۔ سیرت سیدنا ابو بکر صدیق کے حوالے سےیہ کتاب بیش قیمت تحفہ ہے ۔تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابہ
4301 6734 سیرت ازواج مطہرات حیات و خدمات تفضیل احمد ضیغم ایم اے

منفرد شان کی حامل امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرتے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیرنظر  کتاب’’سیرت ازواج مطہرات حیات وخدمات ‘‘ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے  موصوف نے ترتیب وار امہات المومنین کی سیرت طیبہ دل آویز انداز میں تحریر کیا ہے نیز ان اعتراضات کےجوابات  بھی دیے  ہیں  جو غیر مسلموں اور بعض شیعہ حضرات کی جانب سے کیے جاتے ہیں ۔خواتین اسلام   امہات المومنین کی سیرت پر عمل کر کے اپنی زندگی کو دنیا اور آخرت میں کامیاب بناسکتی ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور امہات المومنین
4302 4399 سیرت الصحابیات مع اسوہ صحابیات مختلف اہل علم

اسلام کی قدیم تاریخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’سیر الصحابیات مع اسوۂ صحابیات ‘‘ صحابیات کے حوالے سے تین مختلف کتابوں کا مجموعہ ہے ۔ اسوۂ صحابیات مولانا سعید انصاری ، سیر الصحابیات مولانا عبدالسلام ندوی اور مسلمان عورتوں کی بہادری علامہ سید سلیمان ندوی کی مشترکہ تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میںدور حاضر کی خواتین اور لڑکیوں کے لیے ازواج مطہرا ت طیباتؓ ، اکابر صحابیات ؓاو ر نامور مسلمان بہادرخواتین کے مستند اور مؤثر واقعات کا ایک مجموعہ مرتب کردیا ہے تاکہ دور حاضرین کی خواتین اورلڑکیاں صحابیا ت ؓ کی اخلاقی،معاشرتی اوربہادری کے واقعات کو اپنے لیے نموہ بنا سکیں۔(م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابیات
4303 6349 سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ( محمد صارم ) ڈاکٹر محمد صارم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظرکتاب’’آسان اورعام فہم سیرت النبیﷺ‘‘محترم محمد صارم صاحب کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس  کتاب میں بچوں کی ذہی سطح کو  مد نظر رکھتے ہوئے سیرت النبی کا دلنشیں تذکرہ کیا ہے اور مواد کو  سلیس،آسان ،سادہ اور دل چسپ بناکر بچوں کے ذوق ورجحان اور ان کی نفسیات کا پورا پورا لحاظ رکھتے ہوئے پیش کیا ہے۔نیز صحت روایت کا بھی التزام کیا ہے۔کتاب ہذا کی انفرادیت میں  یہ  بات بھی شامل ہے کہ  فاضل مصنف نے سیرت کے مکی دور کومکہ مکرمہ میں اور مدنی دور کو مدینہ منورہ میں بیٹھ کر لکھنے کی سعادت حاصل کی ہے۔سیرت النبی ﷺ پر یہ آسان فہم کتاب  بچوں ، بڑوں ، ڈاکٹرز ،  طلبہ  واساتذہ، وکلاء اور CSS کرنے والوں کے لیے یکساں مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف  کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قبول  عطاعام فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مسلم ریسرچ سنٹر سیرت النبی ﷺ
4304 3282 سیرت النبی ﷺ (ابن کثیر) جلد۔1 حافظ عماد الدین ابن کثیر

حافظ ابن کثیر﷫(701۔774ھ) عالمِ اسلام کے معروف محدث، مفسر، فقیہہ اور مورخ تھے۔ پورا نام اسماعیل بن عمر بن کثیر، لقب عماد الدین اور ابن کثیر کے نام سے معروف ہیں۔ آپ ایک معزز اور علمی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ ان کے والد شیخ ابو حفص شہاب الدین عمر اپنی بستی کے خطیب تھے اور بڑے بھائی شیخ عبدالوہاب ایک ممتاز عالم اور فقیہہ تھے۔کم سنی میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ بڑے بھائی نے اپنی آغوش تربیت میں لیا۔ انہیں کے ساتھ دمشق چلے گئے۔ یہیں ان کی نشوونما ہوئی۔ ابتدا میں فقہ کی تعلیم اپنے بڑے بھائی سے پائی اور بعد میں شیخ برہان الدین اور شیخ کمال الدین سے اس فن کی تکمیل کی۔ اس کے علاوہ آپ نے ابن تیمیہ وغیرہ سے بھی استفادہ کیا۔ تمام عمر آپ کی درس و افتاء ، تصنیف و تالیف میں بسر ہوئی۔ آپ نے تفسیر ، حدیث ، سیر ت اور تاریخ میں بڑی بلند پایہ تصانیف یادگار چھوڑی ہیں۔ تفسیر ابن کثیر اور البدایۃ والنہایۃ آپ کی بلند پایہ ور شہرہ آفاق کتب شما ہوتی ہیں۔ البدایۃ والنہایۃ 14 ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس وقت ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ کی صورت میں موجود ہے۔ ابن کثیر کی یہ تاریخ بھی دوسری تاریخوں کی طرح ابتدائے آفرینش سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد انبیاء اور مرسلین کے حالات سامنے آتے ہیں، یہ کئی لحاظ سےاہم ہیں۔ تاریخ ابن کثیر حضرت آدم سے لے کر عراق و بغداد میں تاتاریوں کے حملوں تک وسیع اور عریض زمانے کا احاطہ کرتی ہے اور غالباً سب سے پہلی تاریخ ہے جس میں ہزاروں لاکھوں سال کی روز و شب کی گردشوں، کروٹوں، انقلابوں اور حکومتوں کومحفوظ کیا گیا ہے۔ پھر ابن کثیر نے جن حالات و واقعات کا احاطہ کیا ہے وہ اس قدر صحیح اور مستند ہیں کہ ان کا مقابلہ کوئی دوسری کتاب نہیں کر سکتی۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت النبی ﷺ‘‘ امام ابن کثیر ﷫ کی مذکورہ کتاب البدایۃ والنہایۃ میں سے سیرت النبی ﷺ پر مشتمل ایک حصہ ہے۔ اس حصے کواردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت مولانا ہدایت اللہ ندوی صاحب نے حاصل کی۔ یہ کتاب اپنے اندر بے پناہ مواد سموئے ہوئے ہے۔ امام ابن کثیر نے واقعات کا انداز تاریخ کے حساب سے رکھا ہے۔ سن وار واقعات کو درج کیاگیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے قارئین کو بہت سے ایسی معلومات حاصل ہوں گئی جودیگر کتبِ سیرت میں نہیں ہیں۔ امام ابن کثیر ﷫ چونکہ اعلیٰ پائے کےادیب او رعمدہ شعری ذوق کے مالک تھے۔ البدایۃ میں انہو ں نےجابجار اشعار درج کیے ہیں۔محترم ندوی صاحب نے ان اشعار کوبھی اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ نیز فاضل مترجم نے واقعات کے جابجا ذیلی عنوانات بھی دیئے ہیں جو بڑے مفید ہیں اورکہیں کہیں کچھ تشریحات بھی کی ہیں جوکہ ’’ندوی‘‘ کے تحت بریکٹ میں درج ہیں ۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھال کر حسنِ طباعت سے آراستہ کرنے کی سعادت شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کے ساتھ پیش آنےوالے الم ناک واقعہ میں شہادت کا رتبہ پانے والے ان کے رفیق خاص جناب مولانا عبد الخالق قدوسی شہید (بانی مکتبہ قدوسیہ، لاہور) کےصاحبزدگان نے حاصل کی ۔ مدیر مکتبہ جناب ابو بکر قدوسی صا حب نے 1996ء میں اس سیرت النبی ﷺ کو تین جلدوں میں بڑے خوبصورت انداز میں شائع کیا۔اس سے قبل 1987ء میں بھی البدایۃ والنہایۃ   کےعربی نسخے کو 14 جلدوں میں مکتبہ قدوسیہ نے شائع کیا ۔اب توجناب ابو بکر قدوسی اور جناب عمر فاروق قدوسی اوران کے دیگر برادران کی محنت سے مکتبہ قدوسیہ ماشاء اللہ بیسیوں معیاری کتابیں شائع کرچکا ہے۔ اللہ ان برادران کے علم وعمل میں خیر وبرکت فرمائے اوران کی کاوشوں کو شرف ِقبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4305 5467 سیرت النبی ﷺ اعلان نبوت سے پہلے مسعود مفتی

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات  کا موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے اورمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔نبی رحمت  کی  سیرت مبارکہ میں  تمام اہل ایما ن کے لیے  اسوہ اور نمونہ ہے ۔ رسول برحق ﷺکی  بعث سے  قبل  کی چالیس  سالہ  زندگی   معصوم زندگی بھی ہمارے  لیے مشعل راہ  ہے ۔ اس زندگی میں آپ ﷺ نے اخلاق کا اعلیٰ نمونہ  پیش کیا  یہی وہ دور تھا جب لوگ آپﷺ کو الصادق اور الامین کےنام پکارتے تھے۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے   ہیں۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت النبی ﷺ اعلان نبوت سے پہلے ‘‘  مسعود مفتی  اور منصور احمد بٹ کی مشترکہ  تصنیف ہے مصنفین نے اس کتاب میں نبی کریمﷺ کی بعثت سے پہلے  کی چالیس سالہ زندگی کے واقعات کو اکٹھا کیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش   کو شرف قبولیت سے  نوازے ۔(آمین) (م ۔ا )

علم و عرفان پبلشرز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4306 5769 سیرت النبی ﷺ پر خطبات ابو محمد عزیر یونس السلفی المدنی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول سیدنا آدم ﷤ فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالم اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ  کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات ومحاضرات  پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا  جاتا ہے  جس  میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین  وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں ۔  جن کوبعد  میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ اوراسی طرح بعض علماء کرام نے سیرت النبی کو خطبات کی صورت میں بیان کیا اور پھر اسے  خطبات سیرت  کےنام مرتب بھی کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت النبی ﷺ پر خطبات ‘‘مولانا ابو محمد عزیر یونس السلفی المدنی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسنی،سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )  کےان لیکچرز   کا   مجموعہ ہے ۔جو انہوں نے 2015ء میں   ڈیفنس ،لاہور کے ایک اسلامک سنٹر میں    ایک ورکشاپ بعنواں’’  ثلاثة أيام مع النبي المصطفىٰ  ’’ تین دن نبی مصطفیٰﷺ کےساتھ‘‘  میں پیش کیے ۔مولانا عزیر یونس صاحب نے ان تین دنوں میں رسول اللہ ﷺ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اورعوام الناس کو کتاب وسنت کے منہج سے متعارف کرایا۔سیرت النبی پر اس منفرد ورکشاپ کو  بہت پسند کیاگیاکثیر تعداد میں  لوگ حاضر ہوئے  اور آن لائن بھی احباب نے اسے  سنا کئی احباب  نےاسے کتابی شکل میں لانے کا  اصرار کیا  تو موصوف نے  اس میں   مزید کچھ اضافے کر کے اسے    مرتب کردیا ۔فاضل مرتب  نے  اس میں  رسول اللہ ﷺ کی حیات ِطیبہ، صحابہ کرام ﷢ اور اہل بیت ﷢ کے حوالے سے کتاب وسنت کے منہج کو اجاگر کرنے کی کوشش کی  ہے  اور اس میں  صحیح احادیث اور صحیح واقعات کو نقل کیا ہے تاکہ علماء وواعظین سیرت نبوی میں جو ثابت ہے اسے عوام الناس کو بیان کریں اور جو غیر ثابت ہےاس سے گریز کریں ۔اللہ تعالیٰ مولانا عزیر یونس صاحب  کی اس  عظیم کاوش کو  شرف ِقبولیت سے نوازے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے  اور مرتب کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ دار التوحید الاسلامیہ لاہور سیرت النبی ﷺ
4307 3467 سیرت النبی ﷺ کا انسائکلو پیڈیا (کوئز بک) محمد مسعود عبدہ

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے۔ درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نے اسوۂ حسنہ قرار دیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت النبی کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ سوال وجواب کی صورت میں سیرت النبی ﷺ پر مشتمل بڑی مفید کتاب ہے۔ اس کتاب کو محمد مسعود عبدہ اور محمد الیاس عادل سیرت کی امہات الکتب سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے۔ نبی ﷺ کی زندگی کےابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی پوری زندگی میں پیش آنے حالات واقعات، غزوات وسرایا ،ارض حجاز کے تاریخی مقامات کے معلومات آسان انداز سوال وجواب کی صورت میں پیش کردی ہیں اور آخر میں کتاب کی تیاری میں زیر استعمال کتب کی فہرست مراجع ومصادر کی صورت میں پیش کردی ہے۔ (م۔ا)

اسلامی کتاب گھر، نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4308 4794 سیرت النبی ﷺ کا انسائیکلوپیڈیا ام عبد منیب

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں. حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت النبیﷺ کا انسائیکلو پیڈیا‘‘ ام عبد المنیب کی ہے۔ ۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی جانثاری کو بیان کیا گیا ہے ۔ امید ہے کہ یہ کتاب تاریخی لحاظ سے بہت کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4309 4850 سیرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ مختلف اہل علم

بے شک امت اسلامیہ پے در پے زخموں سے چور اپنے بدن پر متواتر تیر سہہ رہی ہے اور ہمیشہ سے اسلام کے اندرونی وبیرونی دشمن اس پر زہریلے تیر برسا رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت اور اس کے عقیدے کو بدنما کر ڈالیں۔دشمنانِ اسلام نے اُمت اسلامیہ کو جن تیروں کا نشانہ بنایا ہوا ہے‘ ان میں سب سے سخت  واذیت ناک تیر پیغمبر اسلامﷺ کی عزت پر حملہ ہے۔ جو تمام انسانیت کے قائدہیں‘ ان کا نام نامی اسم گرامی محمد بن عبداللہﷺ ہے۔چونکہ دشمنانِ اسلام نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ بن ابی بکر صدیقؓ کی ذات پر بہتان تراشی کر دی اور کتاب وسنت میں جو کچھ آ چکا ہے‘ سیدہ کے ارد گرد انہوں نے شبہات پھیلا دیے یا ان کی ذات اطہر پر جھوٹا افسانہ چسپاں کرنے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ! دشمنوں نے جو چاہا نتیجہ اس کے برعکس نکلا اور اللہ رب العزت نے  اپنا خاص فضل وکرم کیا کہ جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے تو ساتھ ہی عطیاتِ رحمانی بھی ہوتے ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اللہ کے نبیﷺ کی ناموس کی حفاظت پر ہے کیونکہ ازواج مطہرات کی ناموس کی حفاظت ہی ناموس رسالت ہے۔ اس کتاب میں ام المؤمنین کی سیرت کے چھپے گوشوں کو نمایاں کیا گیا ہے اور آلِ بیت عظامؓ کے ساتھ والہانہ شیفتگی ومؤدت کا اظہار کیا گیا ہے اور سیدہ عائشہؓ کی ناموس کے خلاف یا ان پر ہونے والے اعتراضات کو رفع کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں بہت سے مقالہ جات کا نچوڑ موجود ہے‘ علمی وتحقیقی مقالات سے اہم اور مفید مواد کو یکجا کیا گیا ہے اور اس کی بھی کانٹ چھانٹ کر کے کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس میں بے شمار اضافہ جات کر کے نامکمل عبارات ومواد کو مکمل کیا گیا ہے تاکہ ام المؤمنینؓ کی سیرت کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جا سکے۔کتاب میں وارد ہونی والی احادیث وآثار کی پہلی مرتبہ مکمل تخریج وتحقیق کی گئی ہے۔ لغت کی کتابوں سے مشکل الفاظ کے معانی اور احادیث وغیرہ کی شرح کی گئی ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ ‘‘ علماء مشائخ کمیٹی سعوی عرب کی مرتب کردہ ہے۔یہ کمیٹی تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی  ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ بھی اس  کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعرفہ لاہور، پاکستان امہات المومنین
4310 4491 سیرت امام احمد بن حنبل عبد الرشید عراقی

امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد تیس سال کی عمر میں ہی انتقال کرگئے تھے۔والد محترم کی وفات کے بعد امام صاحب کی پرورش اور نگہداشت اُن کی والدہ کے کندھوں پر آن پڑی۔ امام احمد بن حنبل ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ آپ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے مسند کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ ان کے انتقال کے وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ اشخاص بغداد میں جمع ہوئے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت امام احمد بن حنبل ‘‘وطن عزیز کے معروف مضمون نگار ، سیرت نگار مصنف کتب کثیرہ محترم جنا ب عبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں امام احمد بن حنبل ﷫ کے حالات زندگی ، اساتذہ، وتلامذہ کا تذکرہ ،ان کے دو رابتلاء کی تفصیل ، تصانیف اور ان کی مشہور کتاب مسند احمد بن حنبل کا تعارف اور فقہ حنبلی کے مختلف پہلوؤں پر مختصر اً اظہار کیا ہے ۔(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد محدثین
4311 2385 سیرت امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی ابو البیان محمد داؤد پسروری

مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سر ہندی ﷫ 971ھ کو ہند و ستا ن کے مشر قی پنجا ب کے علاقہ سرہند میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد شیخ عبدا لا حد چشتی ﷫ اپنے وقت کے جلیل القدر عالم وعارف تھے .... حضرت مجدد الف ثانی کا سلسلہ نسب 29واسطوں سے امیر المو منین سیدنا حضرت عمر فاروق﷜ سے ملتاہے۔آپ نے صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فنِ حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالمِ اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’عبدالحکیم سیالکوٹی‘‘ نے استعمال کیا ۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔ مجدد الف ثانی  مطلقاً تصوف کے مخالف نہیں تھے۔ آپ نے ایسے تصوف کی مخالفت کی جو شریعت کے تابع نہ ہو۔ قرآن و سنت کی پیروی اور ارکان اسلام پر عمل ہی آپ کے نزدیک کامیابی کا واحد راستہ ہے۔مغل بادشاہ اکبر کے دور میں بہت سی ہندوانہ رسوم و رواج اور عقائد اسلام میں شامل ہو گئے تھے۔ اسلام کا تشخص ختم ہو چکا تھا اور اسلام اور ہندومت میں فرق کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے۔ آپ اپنے ایک مکتوب میں بدعات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’لوگوں نے کہا ہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں: بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ۔ بدعت دافع سنت ہے، اس فقیر کو ان بدعات میں سے کسی بدعت میں حسن و نورانیت نظر نہیں آتی اور سوائے ظلمت اور کدورت کے کچھ محسوس نہیں ہوتا‘‘حضرت مجدد الف ثانی کو اپنے مشن کی تکمیل کے لئے دورِ ابتلاء سے بھی گزرنا پڑا۔ بعض امراء نے مغل بادشاہ جہانگیر کو آپ کے خلاف بھڑکایا اور یقین دلایا کہ آپ باغی ہیں اور اس کی نشانی یہ بتائی کہ آپ بادشاہ کو تعظیمی سجدہ کرنے کے قائل نہیں ہیں، چنانچہ آپ کو دربار میں طلب کیا جائے۔ جہانگیر نے حضرت مجدد الف ثانی کو دربار میں طلب کر لیا۔ آپ نے بادشاہ کو تعظیمی سجدہ نہ کیا۔ جب بادشاہ نے وجہ پوچھی تو آپ نے کہا: سجدہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے۔ یہ اللہ کا حق ہے جو اس کے کسی بندے کو نہیں دیا جا سکتا۔ہندوستان میں اشاعت ِدین اور تبلیغ اسلام کے لیے آپ کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سیرتِ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی‘‘علامہ ابوالبیان محمد داؤد پسروری کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب مجدد الف ثانی کی سیرت پر ایک جامع کتاب ہے جس میں آپ کے حالات بالتفصیل بیان کئے گئے ہیں ۔مجدد الف ایک معروف شخصیت ہیں جن کی ہندوستا ن میں اشاعتِ اسلام کےلیے بڑی خدمات ہیں ۔ویب سائٹ پر ان کی سیرت وتعارف کے حوالے سے کوئی کتاب نہ تھی ۔اس لیے کتاب کو   ویب سائٹ پر پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے مندرجات سے ادارے کا کلی اتفاق ضروری نہیں ہے۔(م۔ا)

ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی علماء
4312 6282 سیرت امام سفیان ثوری رحمہ اللہ رضا حسن

ابو عبد اللہ امام سفیان ثوری  مشہورفقیہ و محدث  تھے جنہوں نے ضبط و روایت میں اس قدر شہرت پائی کہ شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ اور یحیی بن معین جیسے محدثین نے آپ کو امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے سرفراز کیا۔امام سفیان ثوری رحمہ اللہ  نے سلیمان ابن عبد الملک کے زمانۂ خلافت میں سنہ 96،97ھ بمطابق 715ء کوفہ میں آنکھ کھولی جوحرمین کے بعد علوم دینیہ کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت  امام سفیان ثوری  رحمہ اللہ‘‘  عبد الغنی  الدقر  کی عربی  تصنیف الإمام سفيان ا لثوري أمير المؤمنين في الحديث  كا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  مختلف  کتب ومصادر سے امام سفیان ثوری  کی  سیرت  کو جمع  کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں امام موصوف  کی زندگی  کےنجی وعوامی امور ومعاملات اور ان کے حالات، آداب ،عادات ،علم ،تقویٰ  کو پیش کیا ہے۔رضا حسن صاحب نے  عربی کا ترجمہ کرنے کےساتھ  ساتھ اس میں بہت سی تفصیلات ابواب کااس میں اضافہ کیا ہے اور  اختصار کے پیش نظر بہت سی چیزوں کو  نکال دیا  ہے۔(م۔ا)

نا معلوم محدثین
4313 3466 سیرت امہات المومنین محمد اسحاق بھٹی

اہل السنۃ والجماعۃ کےنزدیک ازواج ِ مطہرات تمام مومنین کی مائیں ہیں۔ کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے اور قرآن حکیم نے صاف لفظوں میں اس کو بیان کردیاہے:ترجمہ۔نبیﷺ مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں(الاحزاب:6:33)۔ جن عورتوں کو آپﷺ نے حبالۂ عقد میں لیا انکو اپنی مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح کیا تھا۔ ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے۔ اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے۔ نبی کریمﷺ کی ازواج مطہرات کی سیرت خواتین اسلام کے لیے اسوہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ان امہات المومنین کی سیرت کے تذکرے حدیث وسیرت وتاریخ کی کتب میں موجود ہیں۔ اور اہل علم نے الگ سے بھی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت امہات المومنین‘‘برصغیر کے معروف سوانح نگار مؤرخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی مختصر تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی گیارہ ازواج مطہرات کا مختصر تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام کاوشوں کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو خواتین اسلام کےلیے نفع بنائے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی امہات المومنین
4314 1616 سیرت بخاری  عبد الرشید عراقی

امام محمد بن اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری ﷫ کی سیر ت پر متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں لیکن سب سے عمدہ کتاب مولانا عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ''سیرۃ البخاری '' ہے جو کہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہوچکا ہے ۔زیر نظر کتاب مشہور ومعروف سیرت نگار مولاناعبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے جسے انہوں نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں امام بخاری کے حالات زندگی از ولادت تاوفات مختصراً درج کئے ہیں ۔ باب دو م میں ان کے گیارہ مشہور استاتذہ او رسات مشہور تلامذہ کے حالات قلم بند کئے ہیں ۔او رباب سوم میں امام صاحب کی تصانیف اور ان کی لاجواب کتاب '' صحیح بخاری '' پر روشنی ڈالنے کے علاوہ اس باب میں برصغیر پاک وہند کےعلمائے حدیث نے ''صحیح بخاری''کی جو خدمت کی ہے اس کابھی مختصراً ذکر کیا ہے۔(م۔ا)

 

 

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان محدثین
4315 5060 سیرت حبیب ﷺ ابوبکر جابر الجزائری

اللہ  رب العزت نے ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ چونکہ نبوت کا سلسلہ ختم ہونا تھا اس لیے ناگزیر تھا کہ آپﷺ کو ایک ایسی آخری اور مکمل تعلیم وہدایت دے کر بھیجا جاتا جو رہتی دنیا تک کافی رہتی‘ اور پیارے نبیﷺ کی زندگی ہمارےلیے نمونہ ہے۔ ان ہی کے سانچے میں ہم نے اپنی زندگیوں کو ڈھالنا ہے اور یہ کامیاب زندگی گزارنے کے لیے نہایت ضروری ہے اور اسی وجہ سے آپﷺ کی سیرت او رحدیث کے علم کو محفوظ کیا گیا اور علم نبویﷺ انسانیت کی مشترکہ میراث ہے۔ اور سیرت رسولﷺ پر بہت سی کتب لکھی گئی ہیں جس کا اکثر اور مستند حصہ عربی زبان میں ہے اس لیے اُسے عام حضرات کے فائدے کے لیے اردو زبان میں منتقل کرنا ضروری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی عربی زبان میں لکھی گئی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جو کہ عام فہم اور سلیس اردو میں کیا گیا ہے۔ دینی اصطلاحوں کو اردو میں منتقل کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ اور اس میں اکثر مقامات پر اشعار کا ترجمہ نہیں کیاگیا۔ اس کتاب کی جمع وترتیب میں تکرار‘ طولانی اور اختصار سے اجتناب کیا گیا ہے اور ایسا طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو تقسیم ابواب اور تفصیل کلام کے حسن وجمال کے ساتھ ساتھ نہایت جامع‘ بڑا واضح‘ بہت آسان اور اس فن میں ایک مثال ہے۔اس کتاب کے ہر گوشے کو نتائج وعبر کے تذکرے سے مزین کیا گیا ہے۔ اور اس کتاب کے مطالعے سے ہر گھر میں افرادِ خانہ کے درمیان محبوب پیغمبرﷺ کی محبت پیدا ہوگی۔زیرِ تبصرہ کتاب’’ہذ الحبیب یا محب‘‘ کا اردو ترجمہ’’سیرت حبیب‘‘ کےنام سے کیا گیا ہے جو کہ ہمارے فاضل بھائی محترم پروفیسرآصف جاویدصاحب نے کیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف اور مترجم ودیگر معاونین  کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل سیرت النبی ﷺ
4316 2109 سیرت حسین ؓمع سانحہ کربلا محمد ادریس فاروقی

صحابہ کرام ؓ اجمعین کے دور میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کے متعلق کچھ لکھنا تنے ہوئے رسے پر چلنے کے مترادف ہے۔ذرا سا توازن بگڑنے سے انسان کسی گہری  کھائی میں گر سکتا ہے۔یہ موضوع جتنا حساس ہے اس میں اتنی  ہی بے احتیاطی برتی گئی ہے۔ایک طرف تو لوگ اس حد تک چلے گئے ہیں کہ سیدہ عائشہ ،سیدنا طلحہ،سیدنا زبیر،سیدنا معاویہ،سیدنا عمرو بن عاص اور سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ  پر تنقید کے نشتر چلاتے ہیں تو دوسری طرف اس حد تک جا پہنچے ہیں کہ سیدنا حسین ﷜کو باغی قرار دے دیا ہے۔ان کی دیدہ دلیری دیکھئے کہ وہ یہ کہتے ہوئے بھی نہیں چوکتے کہ سیدنا حسین ﷜کا مقصد محض دنیاوی اقتدار کا حصول تھا۔حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جنگ جمل ،جنگ صفین اور واقعہ کربلا ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں ہیں اور یہ اسی فتنے کا تسلسل ہے جو سیدنا عمر ﷜کی شہادت سے شروع ہوا اور سیدنا عثمان ﷜کے عہد خلافت میں پروان چڑھا۔زیر تبصرہ کتاب " سیرت حسین ﷜مع سانحہ کربلا "مسلم پبلیکیشنز کے مدیر محترم نعمان فاروقی  کے والد گرامی ماہنامہ ضیائے حدیث کے بانی وسابق چیف ایڈیٹر مولانا حکیم محمد ادریس فاروقیکی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے افراط وتفریط سے بچتے ہوئے  نہایت اعتدال اور توازن کے ساتھ سیدنا حسین کی سیرت اور واقعہ کربلا کو  بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(آمین) موصوف  کے  فرزند ارجمند  محترم  مولانا محمدنعمان فاروقی( فاضل مرکز  الدعوہ السلفیہ،  ستیانہ بنگلہ) ایک جید عالم دین  اور اچھے  مضمون  نگار ہیں طویل عرصہ سے  دارالسلام ،لاہور میں سینئر ریسرچ سکالر کے فرائض انجام دینے کے علاوہ    اپنے  والدگرامی کے جاری کردہ  ماہنامہ ضیائےکے   بطور ایڈیٹر اور مسلم  پبلی کیشنز کے بطور  مدیر بھی  خدمات انجام دے رہے  ہیں ۔کتاب ہذا انہوں نے  بطور ہدیہ  لائبریری کے لیے  عنائیت کی  ہےیہ کتاب  اپنے موضوع پرمنفرد اہمیت کی حامل ہے   حالیہ  ایام  میں ہر ایک کےلیے  اس کا مطالعہ کرنا  از حد ضروری ہے ۔لہذا  افادہ عام کےلیےاسے   فوری پبلش کیا گیا ہے۔ ( راسخ)

 

مسلم پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4317 1082 سیرت حضرت ابو ہریرہ ؓ طالب ہاشمی

جناب طالب الہاشمی اب تک ایک ہزار سے زائد صحابہ و صحابیات کے سیر و سوانح پر قلم اٹھا چکے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک اہم ترین کڑی ہے، جس میں انھوں نے حدیث کے سب سے بڑے حافظ اور راوی حضرت ابوہریرۃ ؓکے حالات زندگی قلمبند کیے ہیں۔ انھوں نے صاحب سیرت کی زندگی کےہر گوشے کو نمایاں کیاہے اور سیرت نگاری کا حق ادا کیا ہے اور حتی المقدور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیاہے۔ حضرت ابوہریرۃ  پر بعض لوگوں کے اعتراضات کا ابطال بھی مدلل اور جچے تلے انداز میں کیا گیا ہے۔ مصنف نے کتاب کے آخر میں صحیحین اور بعض دوسری کتب حدیث سے تقریباً ڈیڑھ سو مرویات بھی منتخب کر کے شامل کر دی ہیں، جس سے اس کتاب کی افادیت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔  (ع۔م)
 

طٰہ پبلی کیشنز لاہور سیرت صحابہ
4318 1216 سیرت حضرت امیر معاویہ ؓ عنہ (حصہ اول) محمد نافع

حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ ؓ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے  ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔(ع۔م)
 

دار الکتاب لاہور سیرت صحابہ
4319 1083 سیرت حضرت سعد ؓبن ابی وقاص طالب ہاشمی

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکا شمار صحابہ کرام کی اس جماعت میں ہوتا ہے جن کو زبان نبوتﷺ سے زندگی ہی میں جنت کی بشارت مل گئی۔ دینِ اسلام کے لیے ان کی خدمات بے شمار ہیں۔ زندگی کا شاید ہی کوئی ایسا گوشہ ہوگا جس کے متعلق ان کا اسوہ حسنہ کوئی اعلیٰ نمونہ نہ پیش کرتا ہو۔ محترم طالب الہاشمی صاحب بزبان قلم تبلیغ اسلام کے فرائض بہت احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ وہ سیرت کی متعدد کتابوں کے مؤلف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ ادیب ہیں۔ زیرنظر کتاب میں بھی انھوں نے نہایت محنت کے ساتھ جامع کمالات و صفات صحابی حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکی سیرت کو مرتب کیاہے۔ اس کتاب کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ سلسلہ بیان میں اس دور سعادت کی تاریخ بھی آ گئی ہے کہ یہ کتاب صرف حضرت سعد بن ابی وقاص ؓتک ہی محدود نہیں رہی بلکہ اس میں سیرت نبویﷺ اور خلافت راشدہ کی تصویر کے دلکش خدوخال بھی آ گئے ہیں۔   (ع۔م)
 

طٰہ پبلی کیشنز لاہور سیرت صحابہ
4320 1333 سیرت حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ طالب ہاشمی

حضرت عبداللہ بن زبیر ؓتاریخ اسلام کی نہایت اہم اور قدآور شخصیت ہیں۔اگرچہ سرور کائنات کی رحلت کےوقت ان کی عمر نودس برس سے زیادہ نہ تھی ،تاہم اپنےشرف خاندانی فضل وکمال ،زہدوتقوی ،حق گوئی ،شجاعت اور  دوسری متعدد خصوصیات کی بناپران کاشمار اکابرصحابہ میں ہوتاہے۔اسلام کی تاریخ مرتب کرتےوقت کسی مؤرخ کیلےیہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکی شخصیت کو نظر انداز کرسکے۔تاریخ اسلام یا صحابہ  میں   سے عبداللہ کےنام کی چار شخصیات ملتی ہیں ،عبداللہ بن عمر ؓ،عبداللہ بن عباس ؓ،عبداللہ بن مسعود ؓاورعبداللہ بن زبیر ؓ۔  اگرچہ ان سب کے اپنے اپنے کارہائے نمایاں ہیں لیکن عبداللہ بن زبیر ؓکی اپنی شخصیت ہے۔یہ کتاب اسلام کےاسی فرزندجلیل کےحالات پر مشتمل ہے۔جناب طالب ہاشمی صاحب نےاسے مرتب کرتےوقت حتی المقدور کوشش کی ہےکہ اس رجل عظیم کی زندگی کا اہم واقعہ  چھوٹنے نہ پائے۔اللہ انہیں جزائےخیر سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

قومی کتب خانہ لاہور سیرت صحابہ
4321 5167 سیرت حلبیہ اردو جلد1 علامہ علی بن برہان الدین حلبی

دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ ام السیر مع اضافات سیرۃ حلبیہ اردو‘‘ مولانا محمد اسلم قاسمی صاحب کی ہے۔ جب کہ اصل میں یہ کتاب عربی زبان میں ’’انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون‘‘ علامہ علی ابن برھان الحدین حلبی کی مستند کتاب 3 جلدوں میں ہے۔ اور قاسمی صاحب نے اس کتاب کا ترجمہ کرتے ہوئے اس کی 6 جلدیں لکھی ہیں ۔ جن میں آپﷺ کی ولادت با سعادت سے پہلے اور بعد کے تمام حالات اور واقعات کو بیان کرتے ہوئے تمام روایات کو بھی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم   وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃ المسلمین کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (رفیق الرحمن)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی سیرت النبی ﷺ
4322 2703 سیرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ ( جدید ایڈیشن ) محمد ادریس فاروقی

سیدہ خدیجہ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ ﷺکی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺکو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو نبی ﷺ نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ نبی ﷺ صرف پچیس سال کے تھے۔ سیدہ خدیجہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی ﷺ کی ساری کی ساری اولاد سیدہ خدیجہ سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ سے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبیﷺکوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں۔سید ہ خدیجہ کی وفات کے بعد نبی ﷺ ان کو بہت یاد کرتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دن حضور ﷺنے ان کے سامنے حضرت خدیجہ ؓکو یاد کر کے ان کی بہت زیادہ تعریف و توصیف فرمائی تو حضرت عائشہ کے بیان کے مطابق ان پر وہی اثر ہوا جو کسی عورت پر اپنے شوہر کی زبانی اپنے علاوہ کسی دوسری عورت کی تعریف سن کر ہوتا ہے جس پر حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کو کہا کہ یا رسول اللہ ﷺآپ قریش کی اس بوڑھی عورت کا بار بار ذکر فرما کر اس کی تعریف فرماتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ نے اس کے بعد آپ کو مجھ جیسی جوان عورت بیوی کے طور پر عطا کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میری زبان سے یہ کلمات سن کر آپ کا رنگ اس طرح متغیر ہو گیا جیسے وحی کے ذریعے کسی غم انگیز خبر سے یا بندگانِ خدا پر اللہ کے عذاب کی خبر سے ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا :’’ان سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت خدیجہ کی وفات ہجرت سے قبل عام الحزن کے سال ہوئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ سیرت خدیجہ الکبریٰ ‘ مسلم پبلی کیشنز کے مدیر مولانا حافظ نعمان فاروقی﷾ کے والد گرامی جناب حکیم محمدادریس فاروقی﷫ کی کاوش ہے انھوں نے اس کتاب میں سیدہ خدیجۃ الکبریٰ کی ولادت ،حسب ونسب،گھرانہ تربیت، جوانی ،شادی ،بیوگی،کاروبار ،رسول اکرم ﷺ سے نکاح آپ کی خدمت واطاعت، اخلاص وایثار سادگی حضورﷺ سے نکاح ،آپ کی خدمت واطاعت ،اخلاص و ایثار سادگی حضورﷺ کےاقربا ء سے حسن سلوک ، محصورین کی امداد،اسلام کی خدمت ، تبلیغی مساعی،زہد وعبادت ،فیاضی وکریمی ، اولاد کی تربیت حدیث کی خدمت اللہ اوراس کے رسول کی رضا جوئی، فضائل ومناقب اور بنات الرسول سیدہ زینب ، سیدہ رقیہ ،سید ام کلثوم،سید فاطمہ الزاہراء رضی اللہ عنھن کے مختصر حالات زندگی نہایت عمدگی اور جامعیت سے یکجا کر دئیے گئے ہیں ۔مصنف کا انداز تحریر سلیس اور دلکش ہے ۔ سیدہ خدیجہ الکبریٰ کی زندگی کے بہت سے گوشے بے نقاب کردیے گئے ہیں کہ جن کےمطالعہ سے قارئین کی دلچسپی نہ صرف برقرار رہتی ہے بلکہ اس میں دگرگوں اضافہ ہوتاہے ۔نیز اس کتاب میں ام المومنین خدیجۃالکبریٰؓ کی زندگی سے برآمد ہونے والے بہترین اسباق ہدیۂ قارئین کیے گئے ہیں جس کی بنا پر اس کا سبقاً سبقاً مطالعہ خواتین اسلام کے لیے بہت مفید اور نافع ثابت ہوسکتاہے۔الغرض یہ کتاب سید ہ خدیجہ الکبریٰ کی بابت معلومات کا خزانہ ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی کاوش کوقبول فرمائے اور اسے خواتین اسلام کےلیے فائدہ مند بنائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور امہات المومنین
4323 1336 سیرت خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق ؓ طالب ہاشمی

انبیاءکےبعد اس دنیا میں سب افضل ہستی سیدناصدیق اکبر ؓہیں ۔انہوں نے   آنحضرتﷺکے لیے  اور اللہ کے دین کیلے اپناتن من دھن،  الغرض پورے اخلاص کے ساتھ سب کچھ قربان کردیا۔وہ رسول ہاشمی کے خلیفۃء بلافصل ہیں ۔ وہ آپﷺکےانتہائی جانثار ساتھیوں میں سے تھے۔سیدناصدیق اکبر  ؓکی حیات طیبہ پرمختلف زبانوں میں اب تک ایک سو زیادہ کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور ان شاءاللہ آئندہ بھی لکھی جائیں گی۔اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے ہتی الوسع کوشش کی ہے کہ وہ صدیق اکبر کی زندگی کےتمام پہلو وں کااحاطہ کریں۔اور شعیہ وسنی اختلافات کے تناظرمیں  اپنے قلم کو معتدل رکھیں۔اسی طرح انہوں نےجہاں تفصیل  او روضاحت کی ضرورت تھی وہاں اسی کےمطابق قلم چلایاہے۔اور جہاں اختصا راور ادب کی ضرورت تھی وہاں اختصارکو ملحوظ خاطر رکھاہے۔زبان کو انتہائی سادہ او رسلیس رکھاہے۔کتاب پڑتے وقت محسوس ہوتاہےکہ مصنف نے بڑی عرق ریزی سے کام لیاہے۔اللہ انہوں جزئےخیر سےنوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

حسنات اکیڈمی لاہور سیرت صحابہ
4324 4729 سیرت خیر البشر ﷺ ترجمہ اردو خلاصۃ السیر علامہ محب الدین طبری

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ہیں۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیر ت خیرالبشر ‘‘ مشہورمؤرخ علامہ محب الدین طبری کی سیرت النبی کی مشہور ومفید کتاب ’’ خلاصۃ السیر‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کے ترجمے کا آغاز مولانامفتی محمود حسن گنگوہی نے کیا تھا لیکن وہ پورا نہ کرسکے بعد ازاں مولانا اظہار الحسن کاندھلوی نے یہ ترجمہ مکمل کیا ہے ۔اولاً یہ ترجمہ دہلی سے طبع ہوا ۔بعد میں کئی ناشرین نےاسے مختلف مقامات سے شائع کیا ۔ زیرتبصرہ ایڈیشن الفتح پبلی کیشن ،راولپنڈی سے شائع شدہ کاعکس ہے ۔اس طباعت کی افادیت یہ کہ اس کے آخر میں ضروری الفاظ کے معانی (فرہنگ)شامل ہیں کہ جس کی مدد سے بچے اور کم پڑھے اصحاب بھی اس سے مسفید ہوسکتے ہیں ۔(م۔ا)

مفتی الٰہی بخش اکیڈمی مظفر نگر، یو پی سیرت النبی ﷺ
4325 6107 سیرت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اکرم ضیاءالعمری

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ سیرت رحمت عالمﷺ ‘‘ ڈاکٹر ضیاء العمری کی سیرت النبی پر مستند عربی تصنیف  السيرة النبوية الصححية  کا اردوترجمہ  ہے ۔یہ کتاب  مصنف کے عالم عرب میں  مختلف یونیورسٹیوں میں تیس سالہ  تدریس وتحقیق  کا نچوڑ ہے ۔ یہ کتاب  اپنے  منہج اور اسلوب کےاعتبار سےعربی زبان میں سیرت کی ایک منفرد ومستند کتاب ہے  جو اپنے منہج سیرت،اسلوبِ تحقیق،واقعاتی صحت واستناد، حدیث وتاریخ میں تطبیق، مستشرقین کے اعتراضات کی  مدلل تردید اور محدثانہ سیرت نگاری کاایک جامع شاہکار ہے اور ایک ایسا آئینہ سیرت ہے جس میں اسلامی تصور کی خصوصیات، دعوت وعزیمت کی حقیقی روداد، مدنی معاشرے کی تشکیل اور ریاستِ مدینہ کے آئینی وثیقہ جات،تاریخ یہود فقہی احکام اوران کی قانون سازی کی تاریخ اور اسوہ حسنہ کی علمی وعملی تفصیلات کوتحقیقی میزان میں تول کر پیش گیا۔عربی زبان کے ممتاز مترجم جناب خدابخش کلیار﷾  کے سلیس ترجمہ ، حواشی  وتعلیقات کےالتزام نے اس کتاب کوطالبان ِسیرت کے لیے  ایک حوالے کی کتاب بنادیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مؤلف ومترجم کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات  میں  اضافہ کا ذریعہ بنائے ۔ آمین(م۔ا)

نشریات لاہور سیرت النبی ﷺ
4326 6489 سیرت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم ( عبد القیوم) پروفیسر عبد القیوم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت رحمت عالم ﷺ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم  رحمہ اللہ کی  تصنیف ’’تاریخ اسلام ‘‘ کا ایک حصہ ہے۔ اس کتاب میں واقعات کا تجزیہ وتحلیل اور اسباب وعلل کو نہایت خوبی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ سات ابواب پر مشتمل یہ کتاب سکول وکالج کےطلبہ وطالبات اور عام قارئین کے لیے  بے حد مفید ہے۔(م۔ا)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور سیرت النبی ﷺ
4327 3480 سیرت رحمۃ اللعالمین کے درخشاں پہلو حافظ زبیر علی زئی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد، وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے   جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ الغرض عہد نبوت سے لے کر آج تک رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ پر اتنا زیادہ لکھا گیا اور لکھا جارہا ہےکہ ان کا احاطہ کرنا بھی مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت رحمت للعالمین کے درخشاں پہلو ‘‘ محدث لعصر ارض پاکستان کے نامور عالم دین مولانا حافظ زبیر علی ﷫ کی ان تحریروں کامجموعہ ہے جو وقتاً فوقتاً ’’ مجلہ الحدیث‘‘ حضرو میں شائع ہوتی رہیں۔ شیخ موصوف کے شاگرد رشید مولانا حافظ ندیم ظہیر ﷾نے ان تمام مطبوعہ مضامین کو مرتب کرکے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے۔ شیخ زبیر علی زئی نے جہاں کئی اہم علمی موضوعات کو دلائل وبراہین سے مزین کیا ہے وہاں سیرت النبی ﷺ کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔کتاب ہذا کےعلاوہ سیرت النبی ﷺپر تین کتب تیار کیں اور مزید معجزات النبی ﷺ کے بارے میں ایک مکمل کتاب لکھنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن زندگی نے وفانہ کی اور آپ اپنے رفیق اعلیٰ سے جاملے ۔ (إنا لله وإليه راجعون) اللہ تعالیٰ ان کی تمام علمی وتحقیقی کاوشیں ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کےدرجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

دار العلم، ممبئی سیرت النبی ﷺ
4328 4397 سیرت رسول ﷺ قرآن کے آئینے میں ڈاکٹر عبد الغفور راشد

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت رسول ﷺ قرآن کے آئینے میں ‘‘ مرکزی جمعیت اہل پاکستان کے مرکزی رہنما محترم جناب پرو فیسر ڈاکٹر عبد الغفور راشد ﷾ کی سیرت کے موضوع پر ایک اچھوتی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں سیرت کے تمام اہم موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ کتاب کا آغاز بعثت رسول ﷺ سے قبل ادیان ومذہب کی صورت حال پر بہت مفید اور دلچسپ حقائق سے ہوتا ہے ۔ اس کے بعد کتب سماویہ میں رسول کریم ﷺ کے ظہور کی پیشن گوئیوں کوبیان کیاگیا ہے ۔جس سے آپ ﷺ کی صداقت کا ایک نیا اسلوب پیداہوتا ہے ۔امتیازات رسول ﷺ کے عنوان سے جو لوازمہ پیش کیا گیا ہے وہ ایمان افروز بھی ہے اور لائق مطالعہ بھی ۔تمام سیرت نگاروں کی طرح اس تصنیف لطیف میں بھی غزوات وسرایا کاباب موجود ہے ۔کتاب کےآخری ابواب میں یہود ونصاریٰ سے دوستی ،ازدواجی زندگی ، معجزات ،ہجرت مدینہ اور رسالت وبشریت کے حوالے سے بہت اہم گفتگو کی گئی ہے ۔ یہ کتاب سیرت نگاری کے پاکیزہ سفر میں ایک نقش محکم کا درجہ رکھتی ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیوں کوسیرت کے قالب میں ڈھالنے کی توفیق عطافرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

نشریات لاہور سیرت النبی ﷺ
4329 5224 سیرت رسول اکرم ﷺ سید ابو الحسن علی ندوی

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت رسول اکرم ﷺ ‘‘ مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

مجلس نشریات اسلامی کراچی سیرت النبی ﷺ
4330 5468 سیرت رسول پاک ﷺ براوایت ابن اسحاق محمد اطہر نعیمی

محمد بن اسحاق بن یسار بن خیار المدنی مدینہ منورہ میں 85ھ ؍ 704ء  میں پیدا ہوئے مدینہ میں قیام کیا۔ پھر کسی وجہ سے مصر اور وہاں سے کوفہ چلے گئے۔ آخر میں بغداد میں مقیم ہو گئے۔آٹھویں صدی عیسوی کے قدیم ترین سیرت نگار ہیں۔ابن اسحاق کے داد یسار بن خیارعیسائی مذہب کے تھے وہ عراق مقام عین التمر میں قید تھے خالد بن ولید انہیں قیدی بنا کر مدینہ لائے قیس بن مخرمہ کی تملیک میں آئے ۔ یسار اپنے قبیلے کے پہلے شخص تھے جو مسلمان ہو کر آزاد ہوئے۔ان کے تین بیٹے تھے جن میں ایک ابن اسحاق تھے۔ ان کا تعلق تابعین کے دور سے تھا اور بعض ان کو تابعین میں بھی شمار کرتے ہیں ۔ محمد بن اسحاق نے مدینہ میں پرورش پائی ۔ ابتدائی تعلیم وہیں ہوئی۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری،عاصم بن عمر بن قتادہ، عبد اللہ بن ابوبکربن محمد مدنی، غزوات کی تفصیل میں سب سے نمایاں ہیں۔ایک مستند اور ثقہ راوی ہیں ابن اسحاق نے محمد ﷺ کے متعلق قصص و روایات جمع کرنے کی طرف خاص توجہ کی انہوں نے سیرت کا مواد دو جلدوں میں جمع کیا تھا یعنی کتاب المبتداء جس میں رسول اکرم ﷺکی زندگی کے ابتدائی حالات تھے جو ہجرت تک ہے۔ جبکہ کتاب المغازی میں ہجرت سے وصال تک کے واقعات تھے۔بغداد میں سنہ 150ھ؍ 768ء میں وفات پائی۔ امام ابو حنیفہ کے مزار کے ساتھ قبرستان ’’خیزران‘‘ میں مدفون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت رسول پاک براوایت ابن اسحاق ‘‘ ابن اسحاق کی   سیرت کے موضوع پر اولین کتاب کا اردو ترجمہ ہےسیرت ابن اسحاق کے نام سے معروف اس مشہور کتاب کا اصل نام سیرۃ رسول اللہ ہے دوسری صدی ہجری میں تصنیف کی گئی۔ اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہےاس کتاب کی جامعیت، تفصیل اورمعلومات کی فراوانی کی بناء پر اکثر اہل علم نے اسے قدر و منزلت کی نظر سے دیکھا۔ مصنف سے بعد کے سبھی مؤرخوں اور مصنفوں نے سیرت نبوی کے حولےسے اس کتاب پر پورا پورا اعتماد کیا اور اسے اپنا مآخذ بنایا۔ ابن جریر طبری، ابن خلدون اور دیگر مورخین نے ابن اسحاق سے بکثرت روایت کی ہے۔سیرت ابن ہشام کی بنیاد اور اصل بھی یہی کتاب ہے بلکہ سیرت ابن اسحاق، سیرت ابن ہشام کی ترقی یافتہ صورت ہے۔ساتویں صدی ہجری میں فارس کے حکمران ابو بکر سعد زنگی کی فرمائش پر اس کتاب کا فارسی ترجمہ بھی ہوا جس کے قلمی نسخے دنیا کے بعض کتب خانوں میں موجود ہیں۔کتاب ہذا سیرت ابن اسحاق فارسی ترجمہ کا ارد و ترجمہ ہے فارسی  سے یہ اردو ترجمہ  مولانا محمداطہر نعیمی کیا ہے جبکہ  رفیع الدین  ہمدانی نے612ھ اسکا  فارسی ترجمہ کیا تھا جوکہ  1341ء میں ایران سے طبع ہوا ۔(م۔ا)

مکتبہ نبویہ لاہور سیرت النبی ﷺ
4331 4396 سیرت رسول ﷺ کا سیاسی پہلو محمد طاسین

دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ زیر نظر کتاب’’ سیرت رسول کا سیاسی پہلو ‘‘مولانا محمد طاسین صاحب کی کاوش ہے یہ کتابچہ دراصل دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کےزیراہتمام کروائے جانےتربیتی کورس کے شرکاء کےلیے مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے سرورکائنات سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی حیات طیبہ کے سیاسی پہلو پر اختصار سے روشنی ڈالی ہے ابتدا میں لفظ سیاست کے معانی ومطالب سےمتعلق بھی مختصر بحث کی ہے ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4332 3862 سیرت رسول ﷺ کوئز حصہ اول ساجد اسید ندوی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے   جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرتِ رسولﷺ کوئز ‘‘ سوال وجواب کی صورت میں سیرت النبی ﷺ پر مشتمل بڑی مفید کتاب ہے ۔ اس کتاب کو مولانا ساجد اسید ندوی صاحب   نے بعض اصحاب کے مطالبہ پر سوال وجواب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔اس لیے کہ یہ اسلوب فی زمانہ متداول ہونے کے ساتھ کسی مضمون کی تفہیم وتعلیم کا بہترین ذریعہ ہے۔مرتب نے پوری کوشش کی ہے کہ بچوں کے معیار کوسامنے رکھتے ہوئے جواب کومختصر سےمختصر تیار کیا جائے۔مرتب موصوف نےاس میں نبی ﷺ کی زندگی کےابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی پوری زندگی   میں پیش آنے حالات واقعات ، غزوات وسرایا ،ارض حجاز کے تاریخی مقامات کے متعلق معلومات   آسان انداز میں دو سوسوال اور ان کے جوابات کی صورت میں پیش کردی ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سیرت النبی ﷺ
4333 5168 سیرت رسولﷺ الشیخ دکتور محمد صویانی

اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  انسانیت کی ہدایت وراہنمائی  اور تربیت کے لیے  جس سلسلۂ نبوت کا آغاز  حضرت آدم   سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر  کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ  وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے  ۔  اپنے  اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع   اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی  پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا  عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت رسولﷺ ‘‘ الشیخ دکتور محمد صویانی نے انتہائی عمدہ اسلوب میں تالیف کی ہے مگر اس کا ترجمہ عبد المنان راسخ اور مولانا عباس انجم نے کیا ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
 

فہم دین انسٹیٹیوٹ لاہور سیرت النبی ﷺ
4334 1831 سیرت سرور عالم جلد۔1 سید ابو الاعلی مودودی

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت ِ سرورِ عالم ‘‘ سید ابو الاعلی مودودی کی   سیرت النی ﷺ پر جامع کتاب ہے جس کی ترتیب و تکمیل میں مولانا عبد الوکیل علوی ﷾(تلمیذ عبد اللہ روپڑی ) مولانانعیم صدیقی نے اہم کردار ادا کیا ۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے   جلداول   منصب نبوت ،نطام وحی،بعثت آنحضورﷺ اور ماقبل بعثت کے   ماحول او ر دعوت کی مخاطب قوم او ر عرب کےمختلف گروہوں کے احوال پر مشتمل ہے او ردوسری جلد نبی کریم ﷺ کی پیدائش سے لے کر ہجرت مدینہ تک کےاحوال واقعات کے متعلق ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کے مؤلف مرتبین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور سیرت النبی ﷺ
4335 1424 سیرت سید احمد شہید حصہ دوم سید ابو الحسن علی ندوی

اس وقت برصغیر پاک و ہند میں جس قدر بھی جہاد ہو رہا ہے اس کے بارے میں اگر یہ رائے رکھی جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ اس کی اساس سید احمد شہید ؒ نے رکھی تھی ۔ آپ ؒ نے اس وقت علم جہاد بلند کیا جب برصغیر میں کیا بلکہ پورے عالم اسلام میں زوال کے آثار نمایاں تھے ۔ امت کا انتشار و افتراق اور دین سے جہالت بہت بڑھ چکی تھی ۔ انگریز اور سکھ اپنے خونی پنجے گاڑھ چکے تھے ۔ حالات میں مایوسی اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکی تھی ۔ اس صورت حال میں سید صاحب نے مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دلائی ۔ اور ایک جماعت کی اساس رکھی ۔ آپ نے خیبر پختونخوا میں ایک ریاست اسلامیہ کی تاسیس بھی رکھی ۔ حتی کہ خطبوں میں بھی آپ کا نام لیا جانے لگا ۔ تاہم اپنے کی غداری کا شکار ہوئے ۔ آپ کے بعد بھی جماعت مجاہدین نے اپنی جدوجہد جاری رکھی ۔ مسلمانان برصغیر میں جذبہء جہادی و آزادی کی روح آپ کی ہی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے لوگوں کے شرکیہ عقائد اور بدعی اعمال کی اصلاح کا بھی بیڑا اٹھایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس میدان میں آپ کو کامیابیوں سے نوازا ۔ زیرنظرکتاب مولانا ابوالحسن ندوی ؒ کی تصنیف سید احمد شہید ؒ کی خدمات و حیات کے کئی ایک پہلؤوں پر توجہ دلاتی ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک محولہ اور جامع کتاب ہے ۔ اللہ مصنف محترم کو اجر سے نوازے۔(ع۔ح)
 

مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ علماء
4336 6726 سیرت سید الامم صلی اللہ علیہ وسلم جلد 1 محمد اصغر ہاشمی

سیرت النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے۔اس  موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتاہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتاہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتاہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوںمضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ پورے عالمِ اسلام میں  سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیرنظر کتاب’’سیرۃ سید الامم ﷺ‘‘ پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری رحمہ اللہ کے شاگرد  جناب مولوی محمد اصغر ہاشمی حفظہ اللہ کی سیرت النبیﷺ پرایک منفرد کاوش ہے۔ جوکہ 14؍ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں عام سیرت نگاروں سے  کچھ منفرد اورمختلف اسلوب اختیارکرتے ہوئےنبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے ہر پہلو کو تفصیلاً باحوالہ  پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے آمین۔ ( م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4337 5226 سیرت سید المرسلین ﷺ حافظ عبد المجید شاکر چغتائی

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت سید المرسلین ‘‘ الحاج مولانا حافظ عبدالمجید شاکر چغتائی کی ہے۔ صاحب مصنف نے مخالفین کی زبان سے اسلام اور پغمبر اسلام کی عظمت کو بڑے خوب صورت اسلوب میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔کتاب کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس دور میں اسلام اور پغمبر اسلام پر جس قدر اعتراضات مستشرقین کی طرف سے عام طور پر کیے جاتے ہیں، تقریباً ان سب کا بڑی عمدگی سے جواب دیا گیا ہے۔۔ مزید اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

گلستان کتاب گھر سرگودھا سیرت النبی ﷺ
4338 6331 سیرت سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم صبغت اللہ شیرانی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرت ولد آدم ﷺ‘‘  جناب صبغت اللہ شیرانی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں روایات صحیحہ اورسیر وتاریخ کی معتبر ومشہور کتب سے استفادہ کر کے حبیب رب العالمین،امام المرسلین سیدنا محمدرسول اللہ ﷺ کے حالات طیبہ او رعادات کریمہ بطریق اختصار اور خلاصتاً بیان کی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4339 2792 سیرت سیدنا علی المرتضٰی ؓ محمد نافع

سیدناعلی آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدناعلی نے سب سے پہلے لبیک کہی اور ایمان لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر آٹھ برس کی تھی ہجرت کی رات نبی کریم ﷺ آپ کو ہی اپنے بستر پر لٹا کر مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔لڑائی میں بے نظیر شجاعت اور کمال جو انمردی کا ثبوت دیا۔آحضرت ﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا کی شادی آپ ہی کے ساتھ ہوئی تھی۔حضور ﷺ کی طرف سے خطوط اور عہد نامے بھی بالعموم آپ ہی لکھا کرتے تھے۔پہلے تین خلفاء کے زمانے میں آپ کو مشیر خاص کا درجہ حاصل رہا اور ہر اہم کام آپ کی رائے سے انجام پاتا تھا۔سیدنا علی بڑے بہادر انسان تھے۔ سخت سے سخت معر کوں میں بھی آپ ثابت قدم رہے ۔بڑے بڑے جنگو آپ کے سامنے آنے کی جر ات نہ کرتے تھے۔آپ کی تلوار کی کاٹ ضرب المثل ہوچکی ہے۔شجاعت کے علاوہ علم وفضل میں بھی کمال حاصل تھا۔ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کے خطبات سے کمال کی خوش بیانی اور فصاحت ٹپکتی ہے۔خلیفۂ ثالث سید عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد ذی الحجہ535میں آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔آپ کا عہد خلافت سارے کاسارا خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس لیے آپ کو نظام ِحکومت کی اصلاح کے لیے بہت کم وقت ملا۔تاہم آپ سے جہاں تک ممکن ہوا اسے بہتر بنانے کی پوری کوشش کی۔ فوجی چھاؤنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔صیغہ مال میں بہت سی اصلاحات کیں ۔جس سے بیت المال کی آمدنی بڑھ گئی۔عمال کے اخلاق کی نگرانی خود کرتے اور احتساب فرماتے۔خراج کی آمدنی کا نہایت سختی سے حساب لیتے۔ذمیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ عدل وانصاف کارنگ فاروق اعظم کے عہد سے کسی طرح کم نہ تھا۔محکمہ پولیس جس کی بنیاد سیدنا عمر نے رکھی تھی۔اس کی تکمیل بھی سیدناعلی کے زمانے میں ہوئی۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہوگئے ۔اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرماگئے۔انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بھایا جائے۔خلفائے راشدین کی سیرت امت کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے اس میں بڑے لوگو ں کےتجربات،مشاہدات ہیں خبریں ہیں امت کے عروج اور غلبے کی تاریخ ہے ۔ اس کےمطالعہ سے ہمیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ کن کن مواقع پر اہل حق کوعروج وترقی ملی ۔خلفاء راشدین کی سیرت شخصیت ،خلافت وحکومت کےتذکرہ پر مشتمل متعد د کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت سیدنا علی المرتضیٰ ‘‘مولانا محمد نافع ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے خلیفہ چہارم سیدنا علی کی سیرت کو چار مختلف ادوار میں تقسیم کر کے مختصراً مدون کیا ہے ۔اور آپ کی سیرت کے اہم پہلو نمایاں طریقہ سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جمل وصفین کےمباحث ایک خاص انداز میں تحریر کیے گئے ہیں اور بعض مقامات پر بقدر ضرورت شبہات کا ازالہ بھی کردیا ہے ۔اور غالیوں کے غلو پر سلیقہ سے نشاندہی کر دی گئی ہے ۔ الغرض یہ کتاب سید نا علی کے احوال وسوانح اور فضائل اخلاق کا ایک مرقع ہے جسے مولانا محمد نافع صاحب نے قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

دار الکتاب لاہور سیرت صحابہ
4340 1823 سیرت شیخ محمد بن عبد الوہاب عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ نے متعدد کتب تصنیف فرمائیں اور شرک وبدعات کے خلاف میدان کارزار میں کارہائے نمایاں سر انجام دئیے۔آپ نے خالصتا کتاب وسنت کی دعوت کو عام کیا اور لوگوں کو شرک وبدعات سے دور کرنے کے لئے کتب لکھیں۔زیر تبصرہ کتاب(سیرت شیخ محمد بن عبد الوہاب﷫) سعودی عرب کے مفتی اعظم اور معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز ﷫کی ایک تقریر پر مشتمل ہے،جو انہوں نے مدینہ یونیورسٹی کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمائی تھی۔شیخ ابن باز ﷫اس وقت مدینہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے۔اس خطاب میں انہوں نے شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی سیرت اور حالات زندگی کو مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا ہے،اور ان کی دینی واسلامی خدمات پر روشنی ڈالی۔جسے بعد میں کتابچے میں شکل میں طبع کر دیا گیا۔اس کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم شیخ عبد الحلیم بستوی نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف﷫ اور شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب﷫ دونوں اہل علم کی قبروں کو منور فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی علماء
4341 2282 سیرت طیبہ رحمت دارین ﷺ طالب ہاشمی

فخر بنی آدم رسول  الثقلین  شافع روزِ محشر ساقی کوثر حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ ایک  موضوع ہے  جس پر دنیا کی  مختلف زبانوں میں اب تک  بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔اور سیرت طیبہ کا یہ ہر دلعزیز موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔ دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’سیرت رحمت دارین ﷺ‘‘ سیرت النبی ﷺ پر  جناب طالب الہاشمی کی اہم کتاب  ہے  ۔موصوف کی  سیرت پاک کے مختلف پہلوؤں  پر  اس کتاب کے علاوہ  بھی  سات کتب(اخلاق پیمبری،معجزات سرور کونین، ارشادات دانائے کونین،و  فودِ عرب    بارگاہِ  نبوی   میں، ہمارے رسول پاکﷺ،جنت کے پھول،حسنت جمیع خصالہٖ) منظر عام آچکی ہیں ۔ کتاب ہذا  تین  سال کی محنت شاقّہ کے بعد  پایۂ تکمیل کو پہنچی۔اس کتاب  میں   مصنف مرحوم نے   نبی کریم ﷺ کی حیات اقدس کےتمام اہم واقعات کا احاطہ کرنے کی  سعی کی  ہے ۔ یہ  کتا ب نوجوان نسل کے لیے سر مایہ ہدایت ہے اگرچہ اس سے ہر عمر کا انسان یکساں کسبِ فیض کر سکتاہے۔ متوسط کتب سیرت میں یہ کتاب ایک اہم حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ  تمام اہل ایمان کو   نبیﷺکی سیرت کو اپنانے کی  توفیق عطافرمائے (آمین) (م۔ا)
 

 

القمر انٹر پرائزر، لاہور سیرت النبی ﷺ
4342 3654 سیرت طیبہ پر 350 سوال و جواب ابو حذیفہ

سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی وشادابی دامان نگاہ کوبھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتا ہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا، وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا۔بس یوں جانیےکہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانے کی سکت رکھتا ہو، اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہ ﷺکی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلوسے تشنگی محسوس کراہی دیتی ھیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت طیبہ پر350 سوال وجواب‘‘ اس کتاب میں فاضل مصنف ابو حذیفہ نے سیرت کی کتاب ’’الرحیق المختوم ‘‘سے 350 سوال وجواب پر مشتمل ایک نہایت ہی مفید کتاب ترتیب دی ہے، جس میں رسول اللہﷺ کی سیرت مبارکہ کے متعلق قارئین کو رہنمائی ملے گی۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

مکتبہ نعیمیہ، مؤناتھ بھنجن، یوپی سیرت النبی ﷺ
4343 1388 سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا سید سلیمان ندوی

آج مسلمانوں کے اس دور انحطاط میں ، ان کے انحطاط کا بحصہ رسدی آدھا سبب عورت ہے ۔ وہم پرستی ، قبر پرستی ، جاہلانہ مراسم ،غم و شادی کے موقعوں پر مسرفانہ مصارف اور جاہلیت کے دوسرے آثار ، صرف اس لیے ہمارے گھروں میں زندہ ہیں کہ آج مسلمان بیبیوں کے قالب میں تعلیمات اسلامی کی روح مردہ ہو گئی ہے ، شاید اس کا سبب یہ ہو کہ ان کے سامنے مسلمان عورت کی زندگی کا کوئی مکمل نمونہ نہیں ۔ آج ہم ان کے سامنے اس خاتون کا نمونہ پیش کرتے ہیں ، جو نبوت عظمی کی نو سالہ  مشارکت  زندگی کی بنا پر خواتین خیرالقرون کے حرم میں کم و بیش چالیس برس تک شمع ہدایت رہی ۔ ایک مسلمان عورت کے لیے سیرت عائشہ میں اس کی زندگی کے تمام تغیرات ، انقلابات اور صائب ، شادی  ، رخصتی ، سسرال ، شوہر، سوکن ، لاولدی ، بیوگی ، غربت ، خانہ داری ، رشک و حسد ، غرض  اس کے ہر موقع اور ہر حالت کے لیے تقلید کے قابل نمونے موجود ہیں ۔ پھر علمی ، اخلاقی ہر قسم کے گوہر گرانما یہ سے یہ پاک زندگی مالال ہے ۔ اس لیے سیرت عائشہ اس کے لیے ایک آئینہ خانہ ہے جس میں صاف طور پر یہ نظر آئے گا کہ ایک مسلمان عورت کی زندگی کی حقیقی تصویر کیا ہے ؟ اس کے علاوہ بھی  سیرت عائشہ کا مطالعہ اس لئے ضروری ہے کہ یہ ایک دنیا کی عظیم ترین انسان کی سیرت کا مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالی ہماری خواتین کو ان کے نقوش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین۔(ع۔ح)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابیات
4344 3539 سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا (سید سلیمان ندوی) سید سلیمان ندوی

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر ۔آپ ﷺکو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہا سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاص ﷜ نے حضور سے دریافت کیا کہ… آپ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ عنہا کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والد ابوبکر صدیق ﷜ کو۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ﷢کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ ؓ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ حضور ﷺ وصال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وصال فرمایا۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتین اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ زیر تبصرہ ’’سیرت عائشہ‘‘برصغیر پاک وہند کے نامو ر مؤرخ اور سیرت نگار   علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کی ابتدائی تصنیف ہے۔ 1920ء میں یہ کتاب پہلی بارشائع ہوئی۔ اس کے بعد اس کتاب کی جامعیت اور مقبولیت کی وجہ سے اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ موجودہ ایڈیشن دارالابلاغ، لاہورنے نئی تحقیق اور تخریج وتسہیل کے اہتمام کےساتھ ایک نئے خوبصورت دیدہ زیب انداز میں شائع کیا ہے۔ کتاب میں موجود احادیث وآثار کی مکمل تخریج فاضل نوجوان محترم نصیر احمد کاشف نے کی ہے۔ سیدہ عائشہ کی مروی روایات کا ترجمہ کرکے کتاب میں شامل کردیا ہے۔ کتاب میں قرآنی آیات، احادیث اور باقی تمام عربی عبارات پر اعراب کا اہتمام کردیاگیا ہے۔ اس کتاب نظر ثانی معروف مترجم و مصنف کتب کثیرہ جناب مولانا محمود احمد غضنفر ﷫ نے کی ہے جس   سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور امہات المومنین
4345 2914 سیرت عثمان غنی ؓ سیف اللہ خالد

خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق ہجرت حبشہ کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کوآپ کی زوجیت میں دے دی۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ معروف ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی جس پر سیدنا عثمان نے نبی پاک ا کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺنے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم ﷺنے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ ﷺنے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی ﷺنے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعة المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عمر فاروق کے بعد امت کی زمامِ اقتدار سنبھالی اور خلیفۂ ثالث مقرر ہوئے ۔ ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت عثمان غنی ‘‘ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے جو کہ سیدنا عثمان کےحالات زندگی ، طرز ِ حکومت اور کارناموں پر مشتمل ہے مصنف موصوف نے قرآن وحدیث اورمستند روایات کی روشنی میں عہد عثمان میں رونما ہونے والے واقعات کا تذکرہ کیا ہے اوران تاریخی حقائق کا ذکر کرتے ہوئے ثقاہت وصداقت کو ملحوظ خاطر رکھا ہے ۔ موضوع اور ضعیف روایات سے مکمل اجنتاب کیا ہے۔ موجودہ فتنوں کےدور میں کتاب وسنت پر مبنی صحیح موقف اور منہج سلف اور خلیفۂ ثالث کی شخصیت او ران کے دورِ حکومت کی حقیقی اور سچی تصویر پیش کی ہے ۔ تاکہ قارئین کے سامنے مستند اور قابل اعتماد تاریخی حقائق آنے کے بعد ان کےطرزِ حکمرانی پراٹھائے جانے والے اعتراضات واشکالات کا ازالہ ہوسکے۔کتاب ہذا کتب ِ سیرو وتواریخ میں ایک منفرد اور شاندار اضافہ ہےجسے دار الاندلس نے انتہائی خوبصورتی کےساتھ شائع کیا ہے ۔مصنف موصوف اس سے پہلے سیرت ابو بکر صدیق اور سیرت عمرفاروق قارئین کی نذر کر چکے ہیں ۔ ان کی قابل قدر تصنیفات اہل علم اور عام قارئین میں دادِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کوقارئین کےلیے خلیفۂ راشد سیدنا عثمان کی سیرت وکردار کواپنانے کا ذریعہ بنائے ( آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابہ
4346 2912 سیرت علی المرتضی ؓ سیف اللہ خالد

خلافت وامارت کا نظام دنیا میں مسلمانوں کی ملی وحدت اور مرکزیت کی علامت ہے ۔ عہدِ نبوت میں رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مبارک کودنیائے اسلام میں مرکزی حثیت حاصل ہے تھی اور اس مبارک عہد میں امت کی قیادت وسیادت کامنصب آپ ہی کے پاس تھا۔ آپ ﷺ کے بعد لوگوں کی راہنمائی اور اسلامی مرکزیت کوبراقراررکھنے کے لیے خلفائے راشدین آپ ﷺ کے جانشین بنے۔ خلفائے راشدین کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کاایک تابناک اورروشن باب ہے ا ن کےعہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف عالم تک پہنچ گئیں ۔انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی سلطنتوں کوشکست دے کر پرچم ِ اسلام کو مفتوحہ علاقوں میں بلند کیا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط ، مستحکم اور عظیم الشان اسلامی کی بنیاد رکھی ۔عہد نبوت کےبعد خلفائے راشدین کا دورِ خلافت عدل وانصاف پر مبنی ایک مثالی دورِ حکومت ہے جو قیامت تک قائم ہونے والی اسلامی حکومتوں کےلیے رول ماڈل ہے۔خلفائے راشدین کے مبارک دور کا آغاز سیدنا ابو بکر صدیق کے دورِ خلافت سے ہوتا ہے ، ان کے بعد سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان کا دور آتا ہے ۔ سیدنا عثمان کے بعد سیدنا علی المرتضیٰ چوتھے خلیفہ راشدبنے ۔ان کے زمامِ خلافت سنبھالتے ہی فتنۂ تکفیر اور فتنۂ خوارج جیسے بڑے برے فتنوں نے سر اٹھا یا اور مسلمانوں کے باہمی جھگڑوں اور اختلافات میں بڑی شدت آگئی او رنوبت صحابہ کرام کے درمیان جنگ تک پہنچ گئی اور واقعۂجمل اور جنگِ صفین جیسے خون ریز واقعات رونما ہوئے ۔سیدناعلی آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدناعلی نے سب سے پہلے لبیک کہی اور ایمان لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر آٹھ برس کی تھی ہجرت کی رات نبی کریم ﷺ آپ کو ہی اپنے بستر پر لٹا کر مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔لڑائی میں بے نظیر شجاعت اور کمال جو انمردی کا ثبوت دیا۔آحضرت ﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا کی شادی آپ ہی کے ساتھ ہوئی تھی۔حضور ﷺ کی طرف سے خطوط اور عہد نامے بھی بالعموم آپ ہی لکھا کرتے تھے۔پہلے تین خلفاء کے زمانے میں آپ کو مشیر خاص کا درجہ حاصل رہا اور ہر اہم کام آپ کی رائے سے انجام پاتا تھا۔سیدنا علی بڑے بہادر انسان تھے۔ سخت سے سخت معر کوں میں بھی آپ ثابت قدم رہے ۔بڑے بڑے جنگو آپ کے سامنے آنے کی جر ات نہ کرتے تھے۔آپ کی تلوار کی کاٹ ضرب المثل ہوچکی ہے۔شجاعت کے علاوہ علم وفضل میں بھی کمال حاصل تھا۔ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کے خطبات سے کمال کی خوش بیانی اور فصاحت ٹپکتی ہے۔خلیفۂ ثالث سید عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد ذی الحجہ535میں آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔آپ کا عہد خلافت سارے کاسارا خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس لیے آپ کو نظام ِحکومت کی اصلاح کے لیے بہت کم وقت ملا۔تاہم آپ سے جہاں تک ممکن ہوا اسے بہتر بنانے کی پوری کوشش کی۔ فوجی چھاؤنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔صیغہ مال میں بہت سی اصلاحات کیں ۔جس سے بیت المال کی آمدنی بڑھ گئی۔عمال کے اخلاق کی نگرانی خود کرتے اور احتساب فرماتے۔خراج کی آمدنی کا نہایت سختی سے حساب لیتے۔ذمیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ عدل وانصاف کارنگ فاروق اعظم کے عہد سے کسی طرح کم نہ تھا۔محکمہ پولیس جس کی بنیاد سیدنا عمر نے رکھی تھی۔اس کی تکمیل بھی سیدناعلی کے زمانے میں ہوئی۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہوگئے ۔اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرماگئے۔انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بھایا جائے۔خلفائے راشدین کی سیرت امت کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے اس میں بڑے لوگو ں کےتجربات،مشاہدات ہیں خبریں ہیں امت کے عروج اور غلبے کی تاریخ ہے ۔ اس کےمطالعہ سے ہمیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ کن کن مواقع پر اہل حق کوعروج وترقی ملی ۔خلفاء راشدین کی سیرت شخصیت ،خلافت وحکومت کےتذکرہ پر مشتمل متعد د کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت علی ‘‘ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے جوکہ سیدنا علی کےحالات زندگی طرز حکومت اور کارناموں پر مشتمل ہے فاضل مصنف نے قرآن وحدیث اورمستند روایات کی روشنی میں ’’عہد خلافت علی ‘‘ میں رونما ہونے والے واقعات اور تاریخی حقائق کوپیش کیا اوران حقائق کا ذکر کرتے ہوئے اس دور کی حقیقی اورسچی تصویر پیش کی ہے۔جھوٹی اورمن گھڑت روایات ، قصوں اور کہانیوں کےنتیجے میں قارئین کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے اشکالات اور شکوک وشبہات کودور کیا ہے اور خیر القرون کی جماعت ِ صحابہ کے بارے میں کتاب وسنت پر مبنی صحیح موقف اور منہج سلف کی وضاحت کی ہے۔ اس کتاب میں مذکور احادیث ، روایات اور آثار واقوال کی تحقیق وتخریج ابوالحسن سید تنویر الحق شاہ ﷾ نے کی او ران کی اصل مآخذ کے ساتھ مراجعت اور تہذیب وتسہیل کا لائق تحسین کام ابو عمر محمد اشتیاق اصغر نے کیا ہے ۔یہ کتاب سیروتواریخ میں ایک منفرد اور شاندار اضافہ ہے ۔ جسے دارالاندلس نےحسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ مصنف موصوف اس سے پہلے سیرت ابو بکر صدیق ، سیرت عمرفاروق اور سیرت عثمان غنی قارئین کی نذر کر چکے ہیں ۔ ان کی قابل قدر تصنیفات اہل علم اور عام قارئین میں دادِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کوقارئین کےلیے خلیفۂ رابع سیدنا علی المرتضیٰ کی سیرت وکردار کو اپنانے کا ذریعہ بنائے ( آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابہ
4347 5431 سیرت عمر بن عبد العزیز ؓعنہ عبد السلام ندوی

امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز ﷫ کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حضرت عمربن عبد العزیز ﷫ عمرثانی کی حیثیت سےابھرکر سامنے آئے ۔جیسے سیدنا عمرفاروق اعظم نےاپنے 10 سالہ عہد خلافت میں ہزاروں مربع میل پر فتح حاصل کی۔حضرت عمر بن عبد العزیز نےگو اڑھائی سال خلافت کوسنبھالا مگر انہوں نے بھی متعدد علاقوں کو فتح کر کے اسلامی حدود میں شامل کیا۔ انہوں نے جہاد کے علاوہ دعوت الی اللہ پر بھی خاصہ زور دیا اور کفر کےدلوں کو اسلام کی برکات سےآراستہ کر کے ان کو دین اسلام میں داخل کیا ۔حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں اور آپ کی سیرت پر عربی اردو زبان میں متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرت عمر بن عبد العزیز ﷫‘‘امیر المومنین خلفیہ راشد سیدنا عمرفاروق کے حقیقی جانشین عمرثانی کی سیرت وخدمات اور خلافت کے حالات واقعا ت پر مشتمل ہے ۔جوکہ مولانا عبد السلام ندوی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز ﷫ کے مفصل سوانح زندگی او ران کے عہد حکومت کے مجدّدانہ کارناموں پر ایک مستند کتاب ہے (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی سیرت صحابہ
4348 1756 سیرت عمر بن عبد العزیز  محمد یوسف لدھیانوی

امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز ﷫ کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حدیث وسیراور تاریخ  ورجال کی کتب میں ان کے عدل  انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا  وسیاست کے  بے شمار واقعات محفوظ ہیں۔اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی  گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’سیرۃ عمر بن عبد العزیز ﷫‘‘ امام ابو  محمد عبداللہ بن حکم المالکی  کی کتاب کاترجمہ ہے  ۔ترجمہ کی سعادت معروف عالمِ  دین  مولانا محمدیوسف لدھیانوی شہید نے حاصل کی ۔یہ کتاب پانچویں خلیفہ  راشد کے عدل  انصاف ،زہد وتقویٰ ،فہم فراست اور قضا وسیاست کے واقعات  کا حسین گلدستہ ہے ۔اللہ تعالیٰ  اس کتاب کو عوام الناس کے لیے  مفید بنائے  اور حکمرانوں کو  خلفائے راشدین کے نقشے قدم پر چلنے کی  توفیق دے (آمین)(م۔ا ) 

 

مکتبہ لدھیانوی کراچی سیرت تابعین
4349 1911 سیرت عمر فاروق ؓ محمد رضا

اللہ تعالیٰ نے امت ِاسلامیہ میں چند ایسے افراد پیدا کیے جنہوں نے دانشمندی ، جرأت بہادری اور لازوال قربانیوں سے ایسی تاریخ رقم کی کہ تاقیامت ا ن کے کارنامے لکھے اور پڑھے جاتے رہے ہیں گے تاکہ افرادِ امت میں تازہ ولولہ اور جذبۂ قربانی زندہ رہے۔ آج مغرب سر توڑ کوشش کر رہا ہے کہ مسلمان ممالک کے لیے ایسی تعلیمی نصاب مرتب کیے جائیں جوان ہیروز اور آئیڈیل افراد کے تذکرہ سے خالی ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ نوجوان پھر سےوہی سبق پڑھنے لگیں جس پر عمل پیرا ہو کر اسلامی رہنماؤں نے عالمِ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ بپا کردیا تھا۔ہماری بد قسمتی دیکھئے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں غیر مسلموں (ہندوؤں،عیسائیوں ،یہودیوں) کے کارنامے تو بڑے فخر سے پڑھائے جارہے ہیں مگر دینی تعلیمات او رااسلامی ہیروز کے تذکرے کو نصاب سے نکال باہر کیا جارہا ہے ۔ سیدنا فاروق اعظم ﷜کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام   وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم ﷜ کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر فاروق ﷜ کے اسلام لانے اور بعد کے حالات احوال اور ان کی   عدل انصاف پر مبنی حکمرانی سے اگاہی کے لیے مختلف اہل علم اور مؤرخین نے   کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)   وغیرہ کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ سیرت عمر فاروق ﷜‘‘ محترم محمد رضاکی تصنیف ہے جوکہ خلیفہ ثانی سیدنا عمر بن خطاب ﷜ کی سیرت اورکارناموں پر مشتمل ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر فاروق﷜ہوتے ‘‘ آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود بائیس لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں۔ حتیٰ کہ غیر مسلم دانشور یہ لکھنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر ایک عمر او رپیدا ہوجاتا تو دنیا میں کوئی کافر باقی نہ رہتا۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم ،ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام﷢   کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق اور عالم اسلام کے حکمرانوں کو سیدنا عمر فاروق ﷜کے نقشے قدم   پرچلنے   کی توفیق عطا فرمائے(آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابہ
4350 2913 سیرت عمر فاروق ؓ سیف اللہ خالد

سیدنا فاروق اعظم  کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ   کاوہ روشن باب ہے جس  نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ  دیا ہے ۔ آپ  نے حکومت کے انتظام   وانصرام  بے مثال عدل  وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ  ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی  او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے  کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے  سے  قاصر ہے۔ انسانی  رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق  وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم    کا  ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے  پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ  سادگی فروتنی  اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے  دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے  جس  نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ  بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر  فاروق    کے اسلام لانے اور  بعد کے  حالات احوال اور ان کی   عدل انصاف  پر مبنی حکمرانی  سے اگاہی کے لیے  مختلف اہل  علم  اور مؤرخین نے    کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)   وغیرہ کی کتب  قابل  ذکر  ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت عمر فاروق  بھی  اسی سلسلہ کی ایک  کڑی  ہے ۔جوکہ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا  سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب  خلیفۂ ثانی سیدنا عمر فاروق   کی حیات مبارکہ کےحالات وواقعات اور کارناموں پر مشتمل ہے ۔ محترم ابو نعمان  سیف اللہ  خالد﷾  نےبڑی محنت اورعرق  ریزی کے  ساتھ اسے   ترتیب دیا ہے  او رحالات  واقعات کوبیان کرنے میں  ثقاہت و صداقت  کوملحوظ خاطر رکھا ہے  ۔ موضوع  اور ضعیف روایات سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے  اس عبقری شخصیت کی زندگی کی  سچی تصویر پیش کی ہے ۔تاکہ قارئین کےسامنے مستند اور قابل اعتماد تاریخی حقائق  آنے کے بعد ذہنوں میں  پید ا ہونے  والے شکوک وشبہات اور اعتراضات کاازالہ ہوسکے ۔اس کتاب میں  مذکور احادیث  ، روایات اور آثار واقوال کی تحقیق وتخریج ابوالحسن سید تنویر الحق شاہ ﷾ نے کی  او ران کی  اصل مآخذ کے ساتھ مراجعت اور تہذیب وتسہیل کا لائق تحسین کام ابو عمر محمد اشتیاق  اصغر  نے کیا ہے ۔یہ کتاب سیروتواریخ میں ایک  منفرد اور شاندار  اضافہ ہے ۔ جسے  دارالاندلس  نےحسنِ  طباعت سے آراستہ کیا ہے۔موصوف کا یہ علمی اور تحقیقی کام قابل تعریف اور لائق تحسین  ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں  اضافہ  فرمائے اور ان کی  دینی  خدمات کو  قبول فرمائے ۔ اور تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام   کی طر ح زندگی بسر کرنے کی اور  عالم اسلام کے  حکمرانوں  کو سیدنا عمر فاروق  کے نقشے قدم    پرچلنے   کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابہ
4351 4398 سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ ( جدید ایڈیشن ) عبد المجید سوہدروی

سید البشرحضرت محمد رسول اللہ ﷺکی چا ربیٹیاں تھیں،سیدہ فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہونگی۔،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے والد محمد مصطفیٰﷺکی تصویر تھیں۔ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت فاطمہ ؓ عنہا‘‘ مولانا عبدالمجید سوہدروی ﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے جگر گوشۂ رسول سیدہ بتول حضرت فاطمۃ الزاہراء کی سیرت کردار اوراخلاق وگفتار کو بڑے آسان فہم انداز میں واضح کردیا ہے۔موجودہ ایڈیشن سے قبل اس کتاب کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔اس ایڈیشن کو مسلم پبلی کیشنز ،لاہورکے مدیر جناب محمد نعمان فاروقی ﷾ نے نئےانداز میں تخریج کےساتھ شائع کیا ہےجس اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور امہات المومنین
4352 3996 سیرت فاطمۃ الزہراء عبد المجید سوہدروی

سید البشرحضرت محمد رسول اللہ ﷺکی چا ربیٹیاں تھیں، سیدہ فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہونگی۔ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے والد محمد مصطفیٰﷺکی تصویر تھیں۔ ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت فاطمہ ؓ عنہا‘‘ مولانا عبدالمجید سوہدروی﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے جگر گوشۂ رسول سیدہ بتول حضرت فاطمۃ الزاہراء کی سیرت کردار اوراخلاق وگفتار کو بڑے آسان فہم انداز میں واضح کردیا ہے۔موجودہ ایڈیشن سے قبل اس کتاب کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔اس ایڈیشن کو مسلم پبلی کیشنز، لاہورکے مدیر جناب محمد نعمان فاروقی﷾ نے نئےانداز میں تخریج کےساتھ شائع کیا ہے جس اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کتاب کا موجودہ ایڈیشن اولاً مسلم پبلی کیشنز لاہور کی طرف سے تقریبا دس سال قبل شائع ہوا بعد ازاں اسی کتاب کا عکس مکتبہ الفہیم ،انڈیا نے جو ن 2014ء میں شائع کیا۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی خاندان نبوی
4353 1081 سیرت فاطمۃ الزہراء ؓ عنہا ( طالب ہاشمی ( طالب ہاشمی

ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ اسی غرض سے محترم طالب الہاشمی نے زیر مطالعہ کتاب میں حضرت فاطمہ ؓ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو نمایاں کیا ہے۔ طالب الہاشمی ایک بلند پایہ مؤرخ اور سوانح نگار ہیں حضرت فاطمہ ؓ کے سوانح سے قبل وہ متعدد صحابہ کرام اور مشہور شخصیات کے سوانح لکھ چکے ہیں ، ان کی زیر نظر کتاب بھی اسلامی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے۔ (ع۔م)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4354 7260 سیرت محدثین غلام مصطفی ظہیر امن پوری

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کے لیے امانت و دیانت اور صداقت کا ہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو ۔ذہین و فطین ہو اپنے حافظے پر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات و واقعات کو حوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتا ہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بےشمار مسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کے علمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اور سائنسی کارناموں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب اور موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاح الدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی رحمہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت و عافیت سے نوازے اور ان کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔ زیر نظر کتاب ’’ سیرت محدثین‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ( ائمہ صحاح ستہ ،امام یحییٰ بن معین،امام ابن خزیمہ،امام وکیع بن جراح، امام بن جراح،امام ابن الجارود،امام طلمنکی،امام طبری،امام فلاس، حافظ ساجی، امام دُحیم،حافظ ابن صاعد،امام ابن صاعد،امام ابن حیان،حافظ موسیٰ بن ہارون حمال،امام محمد بن اسحاق سراج،امام ابن جوصا رحمہم اللہ) 22 ائمہ محدثین کا تذکرہ اپنے محققانہ و عالمانہ انداز میں پیش کیا ہے۔اگرچہ یہ کتاب ابھی غير مطبوع ہے۔افادۂ عام کے لیے علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ان کی تدریسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)

نا معلوم محدثین
4355 4180 سیرت محسن اعظم 1001 سوال و جواب قاری محمد یعقوب شیخ

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء و رسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِ اول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے۔ درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانے اور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نے اسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کے لیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرتِ محسن اعظم ﷺ‘‘ سوال و جواب کی صورت میں سیرت النبی ﷺ پر 1001 سوالات وجوابات مشتمل بڑی مفید کتاب ہے۔ یہ کتاب جماعۃ الدعوہ باکستان کے مرکزی راہنما محترم جناب قاری محمد یعقوب شیخ نے مرتب کی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اخلاق عالیہ کے پیکر مجسم حضرت محمدﷺ کی ذات وحیات کے احوال و واقعات کو سوال وجواب کے انداز میں ترتیب دیا ہے۔ (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4356 7072 سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ابو نعمان بشیر احمد

روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ سیرت مصطفیٰﷺ‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو رسول مقبولﷺ ، آپ کی ازواج و اولاد اور خلفائے راشدین کی سیرت کے متعلق 313 سوالات و جوابات پر مشتمل ہے۔یہ کتاب نونہالوں اور عوام کے لیے انتہائی جامع ، مختصر اور دلکش اسلوب کی حامل ہے۔ (م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4357 1110 سیرت میزبان رسول ابو ایوب انصاری ؓ طالب ہاشمی

حضرت ابو ایوب انصاری ؓ  ایک مہتم بالشان صحابی رسول ہیں۔ آپ کو بدری صحابی ہونے کے ساتھ حضور نبی کریمﷺ کی میزبانی کا بھی شرف حاصل ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ محترم طالب الہاشمی نے سیر الصحابہ اور دیگر اکابر ملت کے سوانح جمع کرنے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ  کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے ۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ کتاب میں آپ ؓکی زندگی سے متعلق کوئی بھی واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓ  کے مکمل سوانح حیات پیش کرنے کے لیے مدینہ منورہ اور انصار کی اجمالی تاریخ، سرور کونینﷺ کی سیرت پاک کی کچھ جھلکیاں اورتاریخ اسلام کے بعض ایسے واقعات جن کا حضرت ابو ایوب  ؓ  سے کچھ نہ کچھ تعلق رہا ہے، بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

طٰہ پبلی کیشنز لاہور سیرت صحابہ
4358 2506 سیرت نبوی جلد۔1 ڈاکٹر مہدی رزق اللہ احمد

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سیرتِ نبوی‘‘ عالم ِعرب کے نامور محقق ڈاکٹر مہدی رزق اللہ احمد کی سیرت النبیﷺ پر مشتمل عربی کتاب ’’ السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الاصلیۃ‘‘ کا ترجمہ ہے۔ اصل کتاب تو ایک جلد میں ہے اور ترجمہ دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ مصنف نے اس میں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو صرف صحیح روایات کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن جہاں صحیح روایت نہ مل سکی تو موصوف نے مجبوراً ضعیف روایت پیش کردی ہے اور اس کی وضاحت کردی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے اور قابل اعتبار نہیں ہے۔ اس عالمانہ کتاب کا یہ دلکش ترجمہ شیخ الحدیث محترم حافظ محمد امین﷫ نے کیا اور نظرثانی اور حواشی کے ترجمے کا فریضہ حافظ قمر حسن﷾ نے بخوبی انجام دیا ہے ۔اور محسن فارانی صاحب نے اس میں 16 تحقیقی اور معلومات افزا جغرافیائی نقشے شامل کر کے اس کی افادیت میں خاطر خواہ اضافہ کردیا ہے۔ کتاب کے آخر میں ضمیمہ کے الگ عنوان کے تحت اصطلاحی الفاظ کی توضیحات، سیرت النبیﷺ کے واقعات کا زمانی اشاریہ اور مصادر ومراجع بھی شامل کیے گیے ہیں۔دکتور مہدی رزق اللہ قرآنی علوم کے ماہر حدیث کےجید عالم ہیں اور جدید اسالیبِ تحقیق سے بخوبی آگاہ ہیں۔انہوں نے کتاب ہذا کے طویل فاضلانہ مقدمے میں لکھا ہے کہ میں عام مؤرخوں کی کی طرح ضعیف روایات قلم بندنہیں کرتا۔ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ صحیح صحیح روایات کی مدد سے سیرت مقدسہ کی حقیقی تصویر پیش کر دو ں۔ انہوں نے سیرت مطہرہ سے متعلق تمام معلومات کی اچھی طرح چھان بین کی ہے۔ ان صحابہ کرام اور تابعین عظام کے اسمائےگرامی بتائے ہیں جنہیں جمالِ نبوت کے احوال لکھنے اور سننے سنانے کا خاص ذوق تھا۔پھر انہوں نے عہد بہ عہد درجہ بدرجہ سیرت نگاروں او رکتبِ سیرت کا تعارف بھی پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت ِمسلمہ کو اس کتاب سے مستفید فرمائے۔ آمین ( م۔ا)

دار العلم، ممبئی سیرت النبی ﷺ
4359 7145 سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم عبرت و نصیحت کا لازوال خزانہ ڈاکٹر مصطفٰی سباعی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت نبویﷺ عبرت و نصیحت کا لازوال خزانہ ‘‘معروف عرب مصنف ڈاکٹر مصطفیٰ السباعی مؤلف ’’ السنة و مكانتها في التشريع؍ اسلام میں سنت کی آئینی حیثیت‘‘ كی عربی کتاب "السيرة النبوية، دروس و عبر" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب ان کے دمشق یونیورسٹی کے شریعت کالج میں سیرت کے موضوع پر دئیے گئے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔مزمل حسین فلاحی (علیگ) نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے اس کتاب کی احادیث کی تخریج کے علاوہ بعض جگہوں پر مناسب و مفید حواشی کا کام کیا ہے جس سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور سیرت النبی ﷺ
4360 4395 سیرت نبوی ﷺ اور ہم سید احمد عروج قادری

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سیرت رسول ﷺ اور ہم "مولانا سید احمد عروج قادری صاحب کے سیرت نبوی پر مشتمل مقالات کا مجموعہ ہے، جنہیں محترم ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی صاحب نے مرتب کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4361 4394 سیرت نبوی ﷺ پر اعتراضات کا جائزہ ڈاکٹر محمد شمیم اختر قاسمی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سیرت نبوی ﷺ پر اعتراضات کا جائزہ "محترم ڈاکٹر محمد شمیم اختر قاسمی صاحب  کی تصنیف ہے ،جس  میں انہوں نے سیرت نبوی ﷺ پر کئے گئے اعتراضات کا جائزہ لیا ہے  اور ان کی علمی واستنادی حیثیت کو پرکھا ہے۔۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4362 4393 سیرت نبوی ﷺ کے دریچوں سے محمد رضی الاسلام ندوی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں ۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ اوراسی طرح بعض علماء کرام نے مکمل سیرت النبی کو خطبات کی صورت میں بیان کیا اور پھر اسے مرتب بھی کیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب’’ سیرت کےدریچوں سے ‘‘ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی ﷾ کے سیرت نبوی کےمختلف پہلوؤں پر مختلف اوقات لکھے گئے مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے ۔یہ مقالات پاک و ہند کےموقر علمی وتحقیقی مجلات میں شائع ہوئے تو اہل علم اور اصحاب ذوق کے حلقوں میں انہیں پسندید گی کی نظر سے دیکھا گیا۔ تو صاحب مقالات نے مختلف مجلات علمیہ میں مطبوعہ مضامین کا ایک انتخاب عوام الناس کےلیے کتابی صورت میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4363 881 سیرت کے سچے موتی امیر حمزہ

اللہ کی رسولﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اللہ کا نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ آپﷺ  ایک کامل انسان بھی تھے۔ آپ کی صفت رسالت ونبوت اور کمال انسانیت کے اس وصف کا لازمی تقاضا ہے کہ جو شخص بھی انسانیت میں کمال درجے کو پانا چاہتا ہے، وہ آپﷺ کی سیرت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ اہل علم نے ہر دور میں اللہ کے رسولﷺ  کی زندگی کو موضوع بحث بناتے ہوئے بلاشبہ ہزاروں کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں اللہ کے رسول ﷺ  کی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق معلومات جمع کر دی ہیں۔ یہ کتابیں محدثانہ، مورخانہ، فلسفیانہ، ادبی، اخلاقی، انقلاپی، سیاسی حتی کہ ہر اسلوب تحریر اور شعبہ زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی گئی ہیں۔ سیرت پر جو کتابیں مرتب کی گئی ہیں، وہ مختلف امتیازات کی حامل ہیں۔ اس کتاب کا امتیاز یہ ہے کہ اس کتاب کے مولف نے محدثانہ اسلوب پر سیرت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔ محدثانہ اسلوب سے مراد یہ ہے کہ سیرت سے متعلق صرف مقبول یعنی صحیح یا حسن روایات کو جمع کرنا تا کہ سیرت کے واقعات کا ایک مستند ذخیرہ  حاصل ہو سکے۔ مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ  صاحب کی کتاب " الرحیق المختوم " کا منہج بھی یہی ہے لیکن یہ کتاب اس اعتبار سے " الرحیق المختوم " سے مختلف ہے کہ اس کتاب کو نہایت آسان فہم اور افسانوی زبان میں بیان کرنے کی بھی ایک ادنی کوشش کی گئی ہے جس سے خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے سیرت کے واقعات میں رغبت کا عنصر بہت بڑھ جاتا ہے۔ اللہ تعالی مولانا کو اس کار خیر پر جزائے عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔(ز۔ت)
 

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4364 4864 سیرت ﷺ کی روشنی میں پیام زندگی خرم مراد

اللہ  رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبیﷺ کی سیرت پر بہت سے سیرت نگاروں نے اپنے قلموں کو جنبش دی اور سیرت رسولﷺ پر عمدہ ترین مضامین اور کتب تالیف کیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کہ اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب’’سیرت کی روشنی میں پیام زندگی‘‘ بھی سیرت مطہرہﷺ پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں سیرتِ نبوی‘ دعوت ِ نبوی اور کلام نبویﷺ کو اُجاگر کیا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ سیرت مطہرہ عملی زندگی میں کیسے اعمال حسنہ کی تکمیل ہے۔اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ نبیﷺ کی بے شمار سنتیں ہم خود چھوڑے ہوئے ہیں اور پھر خود کو کیسے شفاعتِ نبویﷺ کے حقدار سمجھ بیٹھے ہیں؟کتاب کو نہایت عمدہ انداز میں مرتب کیا گیا ہےاور اسلوب شاندار اور زُبان کی سلاست کا بھی مکمل خیال رکھا گیا ہے۔قرآنی آیات کے حوالے ساتھ ساتھ دیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں نبیﷺ کی زندگی سے  تمام اعمال صالحہ کو بیان کیا گیا ہے اور ان پر عمل کی توجہ دلائی گئی ہے۔ یہ کتاب مولانا خرم مراد صاحب کی علمی اور تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔آپ تحقیق وتالیف کا ذوق رکھتے ہیں اور آپ نے بہت سے تحریریں بھی لکھی ہیں۔دعا ہے کہ  اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

آئی ایل ایم ٹرسٹ سیرت النبی ﷺ
4365 183 سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم وحید الدین خاں

رسول اللہ ﷺ کی سیرت کے موضوع پر سادہ انداز میں واقعاتی حقائق پر مبنی یہ کتاب اگرچہ حوالہ جات سے مبرا ہے لیکن سلیس اور عام فہم ہونے کی وجہ سے عوام کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ حدیث کے اجزاء میں سے ایک جز سیرت کا علم بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت، اخلاق و فضائل، تبلیغ، عادات و خصائل، غزوات و وفود وغیرہ جیسے جملہ موضوعات کا احاطہ کرتی ایک اچھی تصنیف ہے۔

 

دار التذکیر سیرت النبی ﷺ
4366 4434 سیرۃ ابراہیم ؑ اور اسکے تقاضے ابو سعد آصف عباس حماد

سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت ابراہیم ﷩ اور اس کے تقاضے ‘‘ محترم جناب ابو سعد آصف عباس حماد﷾ کی جد الانبیاءسیدنا ابراہیم ﷩ کی سیرت پر ایک محققانہ کاوش ہے ۔کتاب میں مذکورہ تمام احادیث محدثین کےاصول وضوابط کے مطابق ’’ حسن ‘‘ یا ’’صحیح‘‘ کے درجہ کی ہیں ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو ایک اچھوتے او ر نرالا اسلوب میں مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب سیرت ابراہیم ﷩ کے ساتھ ساتھ توحید باری تعالیٰ کے حوالے سےایک جاندار کتاب ہے ۔فضیلۃ الشیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری کی تحقیق وتخریج سے اس کتاب کی افادیت مزید دوچند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا سیرت النبی ﷺ
4367 5975 سیرۃ ابراہیم ؑ عمل کے آئینے میں ابو سعد آصف عباس حماد

سیدنا  حضرت ابراہیم ﷤ اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن  مجید  میں وضاحت  سے  حضرت  ابراہیم ﷤ کا تذکرہ     موجود  ہے ۔قرآن  مجید  کی  25 سورتوں میں 69  دفعہ حضرت  ابراہیم ﷤ کا  اسم گرامی  آیا  ہے ۔اور ایک سورۃ کا  نام بھی ابراہیم ہے  ۔حضرت ابراہیم ﷤نے یک ایسے   ماحول میں   آنکھ کھولی جو شرک  خرافات  میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات  کا مرکز تھا  بلکہ ان ساری خرافات کو  حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب  حضرت ابراہیم ﷤ پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی  تو انہوں نے  سب سے پہلے  اپنے والد آزر کو اسلام کی  تلقین کی اس کے بعد  عوام کے سامنے اس  دعوت کو عام کیا اور پھر  بادشاہ  وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود  قوم  قبولِ  حق  سے منحرف رہی  حتیٰ کہ  بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے  کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم﷤ کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی  بنا دیا اور دشمن اپنے  ناپاک اردادوں کے ساتھ  ذلیل ورسوار ہوئے  اور اللہ نے  حضرت ابراہیم﷤کو  کامیاب کیا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں  انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان  الفاظ  میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے  نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ  کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا  مقصد آپ  کے  دل  کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے  پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے  بھی نصیحت وعبرت ہے ۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت ابراہیم ﷩ عمل کے آئینے میں   ‘‘  محترم جناب  ابو سعد آصف عباس  حماد﷾ کی  جد الانبیاءسیدنا ابراہیم  ﷩  کی سیرت  پر ایک محققانہ کاوش ہے ۔کتاب میں  مذکورہ تمام احادیث محدثین کےاصول  وضوابط کے مطابق  ’’ حسن ‘‘ یا ’’صحیح‘‘ کے درجہ کی ہیں ۔ فاضل مصنف نے بڑی محنت، عرق ریزی،شبانہ روز کوششوں سے  اس کتاب  میں جد الانبیاء کے تبلیغی لیل ونہار کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔یہ کتاب  نہایت  وقیع اورسیرت ابراہیم ﷤ کے موضوع پر لکھی جانے والی کتب میں ایک خوشگوار اضافہ اور   ڈھیروں علمی وفوائد پر مشتمل ہے ، کتاب اپنا ایک اچھوتا انداز اور نرالا اسلوب رکھتی ہےاس بگڑے ہوئے معاشرے میں کتاب  ہذا تربیت واصلاح کی ایک بہترین کڑی ہے۔محقق  العصر فضیلۃ الشیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری﷾ کی  تحقیق وتخریج سے  اس کتاب کی  افادیت مزید دوچند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا سیرت انبیا
4368 6899 سیرۃ البخاری (مولانا عبد السلام مبارکپوری ) قدیم ایڈیشن عبد السلام مبارکپوری

امام محمد بن  اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر  االمؤمنین فی  الحدیث امام  المحدثین  کے  القاب سے ملقب  تھے۔ ان کے  علم  و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا  محدثین عظام  او رارباب ِسیر  نے اعتراف کیا ہے  امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ  بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔  جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔  طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور  کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری ﷫ کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ  کی تعداد  کم وبیش ایک ہزار  ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ  کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری﷫ سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری﷫ کے علمی کارناموں میں  سب سے  بڑا کارنامہ صحیح بخاری  کی تالیف ہے  جس کے بارے  میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ  ہے کہ قرآن کریم   کے بعد  کتب  ِحدیث میں صحیح ترین کتاب  صحیح بخاری   ہے  ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب  کی نظیر  نہیں  پائی جاتی  آپ نے   سولہ سال کے طویل عرصہ میں  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام  بخاری ﷫ کی سیر ت  پر  متعدد اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ سیرۃ البخاری ‘‘مولانا  عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ہے۔یہ  کتاب دو حصوں پر   مشتمل ہے  حصہ اول  میں  امام بخاری کی ولادت او رزمانہ طفولیت سے لے کر طاب علمی کے سفروں کے مفصل حالات ،فراغت کے بعد درس  وتدریس ، اخلاق وعادات  اور وفات کے تک  حالات  ہیں  جبکہ دوسرے حصے میں ان کی علمی زندگی کے کارنامے اسلامی خدمات، فقاہت واجتہاد  وفنون حدیثیہ، وتاریخ وغیرہ  میں جو آپ کا  مقام ہےان پر مفصل بحث ہے۔ کل تصنیفات  بالخصوص صحیح بخاری اور اس کی شروح کا تفصیلی ذکر ہے ۔یہ اس کتاب دوسرا ایڈیش  ہے  جو   1367ھ میں اسرار کریمی پریس الہ آباد سے شائع ہوا۔ یادر ہے اس کتاب  کا  عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے  جامعہ سلفیہ بنارس  سے  شائع  ہوچکا ہے ۔(م۔ا)

اسرار کریمی پریس الہ آباد محدثین
4369 6038 سیرۃ المزمل ﷺ جلد1 ( خالق کی تلاش میں ) مقدمہ افتخار احمد افتخار

سیرت  النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے ۔اس  موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور  نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان  جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس  موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع  کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین  کو رسول اللہﷺ کی  زندگی  کے ایک  نئے باب  سے  متعارف کرواتا ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔ پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرۃ المزمل ﷺ‘‘ جناب افتخار احمد افتخار  کی    سیرت النبیﷺ  پرایک  منفرد کاوش ہے ۔ جوکہ  20؍ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے   کتاب کا عنوان ’’ سیرۃ المزمل ‘‘ ہے  لیکن  مصنف نےہر  جلد کا الگ عنوان بھی قائم کیا ہے  تمام جلدوں کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔

1۔سیرۃ  المزملﷺ( خالق کی تلاش) مقدمہ                 2۔ سیرۃ  المزملﷺ (اجدادالعرب)

3۔ سیرۃ  المزملﷺ (تمدن عرب)                         4۔ سیرۃ  المزملﷺ علوم العرب)

5 سیرۃ  المزملﷺ  (خصائص العرب)                     6۔ سیرۃ  المزملﷺ ( ادیان العرب)

7۔ سیرۃ  المزملﷺ  (صبح سعادت)                        8۔ سیرۃ  المزملﷺ  (شرف بطحا)

9۔ سیرۃ  المزملﷺ  (دعوت واندار)                       10۔ سیرۃ  المزملﷺ ( نخلستانوں کے سائے)

11۔ سیرۃ  المزملﷺ  (شمشیر وسنان اول)                 12۔ سیرۃ  المزملﷺ  (رزم گاۂ حق وباطل)

13 سیرۃ  المزملﷺ  (کشمکش جاری ر ہی)              14۔ سیرۃ  المزملﷺ  (عرب سرنگوں ہوا)

15۔ سیرۃ  المزملﷺ  (حزن بہار)                        16۔ سیرۃ  المزملﷺ  (خصائص المزمل)

17۔ سیرۃ  المزملﷺ  (یام المزمل)                       18۔ سیرۃ  المزملﷺ  (القاء  المزمل)

19۔ سیرۃ  المزملﷺ  (لمحات المزمل)                     20۔ سیرۃ  المزملﷺ  (میراث المزمل)

اس  کتاب  کی  تمام جلدیں ابھی غیرمطبوع ہے   مصنف کے اصرار پر  اسے کتاب وسنت  سائٹ پبلش کیا گیا ہے ۔کتاب کے مندرجات کے ساتھ ادارے کا  متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل کے زور ِقلم میں اضافہ کرے اوران کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو قبول فرمائے فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4370 7182 سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور انسانی حقوق ابو عمار زاہد الراشدی

نبی کریمﷺ نے مختلف قدغنوں اور پابندیوں زنجیروں میں گرفتار دنیا کو انسانی حقوق سے آشنائی بخشی اور انہیں انسانیت کی قدر و قیمت سے آگاہ کیا۔ رسول اللہﷺ نے حقوق کی دو قسمیں بتائیں: حقوق اللہ اور حقوق العباد۔ حقوق اللہ سے مراد عبادات ہیں یعنی اللہ کے فرائض اور حقوق العباد باہم انسانوں کے معاملات اور تعلقات کا نام ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’سیرۃ النبی ﷺ اور انسانی حقوق‘‘علامہ ابو عمار زاہد الراشدی صاحب کے 2018ء میں الشریعہ اکادمی ،گوجرانوالہ کے زیر اہتمام سیرت نبوی اور انسانی حقوق کے محتلف پہلوؤں(سیرۃ النبیﷺ اور انسانی حقوق، معاشرتی حقوق، معاشی حقوق، پڑوسیوں کے حقوق، مزدوروں کے حقوق، مسافروں کے حقوق، غیر مسلموں کے حقوق، افسروں کے حقوق، مہمانوں کے حقوق، قیدیوں کے حقوق، غلاموں کے حقوق، سیرۃ ا لنبی ﷺ اور دعوتِ اسلام) پر پیش کئے گئے مختلف محاضرات کی کتابی صورت ہے۔(م۔ا)

الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4371 6240 سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم سوالاً جواباً ( آفاقی ) حکیم حافظ غلام رسول سیار آفاقی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرۃ النبیﷺ سوالاً جواباًً‘‘  حکیم  حافظ غلام رسول سیار آفاقی کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مصنف نے  سوالاً جواباً آسان فہم  انداز میں   اسے مرتب کیا ہے۔یہ کتاب ہرطبقہ زندگی کے لوگوں کےلیے بے حد مفید ہے۔ خصوصاً کالجوں  اورسکولوں کےطلباء اس سے بھر پور استفادہ کرسکتے ہیں۔سیرت کوئز پروگراموں کی تیاری کےلیے یہ بڑی عمدہ کتاب ہے۔ماہر تعلیم پروفیسر عبد الرحمٰن لدھیانوی مرحوم کی نظر ثانی سے کتاب کی  افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

محمدی ٹرسٹ محمدی پارک راجگڑھ لاہور سیرت النبی ﷺ
4372 2800 سیرۃ النبی ﷺ از شبلی ( تخریج شدہ ایڈیشن ) حصہ 1 علامہ شبلی نعمانی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد کرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ شروع ہی سے رسول کریم ﷺکی سیرت طیبہ پر بے شمار کتابیں لکھیں جا رہی رہیں۔یہ ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ،سیدسلیمان ندوی رحمہما اللہ ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت النبی ﷺ‘‘ برصغیر پاک وہند میں سیرت کےعنوان مشہور ومعروف کتاب ہے جسے علامہ شبلی نعمانی﷫ نے شروع کیا لیکن تکمیل سے قبل سے اپنے خالق حقیقی سے جاملے تو پھر علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ نے مکمل کیا ہے ۔ یہ کتاب محسن ِ انسانیت کی سیرت پر نفرد اسلوب کی حامل ایک جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کی مقبولیت اور افادیت کے پیش نظر پاک وہند کے کئی ناشرین نےاسے شائع کیا ۔زیر تبصرہ نسخہ ’’مکتبہ اسلامیہ،لاہور ‘‘ کا طبع شدہ ہے اس اشاعت میں درج ذیل امور کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔قدیم نسخوں سےتقابل وموازنہ ، آیات قرآنیہ ، احادیث اورروایات کی مکمل تخریج،آیات واحادیث کی عبارت کو خاص طور پرنمایاں کیا ہے ۔نیز اس اشاعت میں ضیاء الدین اصلاحی کی اضافی توضیحات وتشریحات کےآخر میں (ض) لکھ واضح کر دیا ہے ۔تاکہ قارئین کوکسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔علاوہ ازیں اس نسخہ کو ظاہر ی وباطنی حسن کا اعلیٰ شاہکار بنانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔اور کتاب کی تخریج وتصحیح ڈاکٹر محمد طیب،پرو فیسر حافظ محمد اصغر ، فضیلۃ الشیخ عمر دارز اور فضیلۃ الشیخ محمد ارشد کمال حفظہم اللہ نےبڑی محنت سے کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کی طباعت میں تمام احباب کی محنت کو قبول فرمائے اور ان کےلیے نجات کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4373 5562 سیرۃ النبی ﷺ ماخوذ تاریخ طبری ، تاریخ ابن کثیر ( یاسر جواد ) یاسر جواد

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات  کا موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے اورمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے   ہیں۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ  کتاب’’ سیرۃ النبیﷺ ماخوذ  تاریخ طبری ،  تاریخ ابن کثیر‘‘یاسر جواد کی مرتب شدہ ہے انہوں نے   تایخ کی مستند کتب     تاریخ طبری از علامہ ابن جریر طبری ،البدایہ والنہایۃ(تاریخ ابن کثیر) از علامہ ابن کثیر،تاریخ ابن خلدون  از علامہ ابن خلدون  سے  سرت النبی  ﷺ سے متعلقہ  مواد کو   اخذ کر کے  اس  کتاب میں  یکجا کردیا ہے۔مذکورہ   تینوں تاریخوں کے  مکمل اردو تراجم بھی الحمد للہ سا ئٹ پر پبلش کیے جاچکے ہیں۔(م۔ا) 

سارنگ پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4374 6926 سیرۃ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ( اتہام شیعیت کی حقیقت ) علی احمد عباسی

امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی ﷫ بغیر کسی اختلاف کے  معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م  موصوف  کو صحابہ کرام سے  شرف  ملاقات  اور کبار تابعین سے  استفادہ کا اعزار حاصل  ہے  آپ  اپنے  دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے  اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا لہٰذاتجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلیٰ علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ زیر نظر کتاب’’ سیرت امام ابو حنیفہ رحمہ  (اتہام شیعیت کی حقیقت)‘‘ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں امام ابوحنیفہ  رحمہ اللہ کے متعلق کذاب راویوں  کے  کئی وضعی الزامات اور واقعات  کی کھولی ہے۔یہ کتاب چونکہ ایک حنفی صاحب علم نے لکھی ہے  سو اس میں کئی ایسے ا صولی مباحث ہوسکتے ہیں جن سے محدثین کے منہج کے بنیادی اختلافات  موجود ہوں ۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز ائمہ اربعہ
4375 4956 سیرۃ امام الانبیاء ﷺ ( مکتبہ کتاب و سنت) ابو عدنان محمد منیر قمر

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔سیرت النبی ﷺ کا موضوع اتنا وسیع و جامع ہے کہ اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ۔ اور قیامت تک مسلمان اس پاکیزہ با برکت موضوع پر لکھتے رہیں گے۔کیونکہ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ سیرتِ رسول ﷺ پر کچھ نہ کچھ ضرور لکھ یا پڑھ کر سعادتِ دارین حاصل کرے۔ زیرِتبصرہ کتاب ’’سیرۃ امام الانبیاء ﷺ‘‘ حضرت مولانا محمد منیر قمر صاحب (ترجمان سپریم کورٹ الخبر، سعودی عرب) کی ان تقاریر کا مجموعہ ہے ۔ جو متحدہ عرب امارات کی ریاست اُمّ القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اُردو سروس سے سیرت النبیﷺ کے عنوان سے نشر کی گئی تھیں۔ جنہیں بعد میں حافظ ارشاد الحق صاحب (رکن اسلامک مشن دبئی متحدہ عرب امارات) نے اکٹھا کر کے کتابی شکل دی ہے ۔اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ حصّہ اوّل میں آپ ﷺ کے تذکرے بچپن سے لیکر وفات تک سب بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور حصّہ دوم میں آپ ﷺ کے جانثار صحابہ کے تذکروں کو بیان کیا گیا ہے ۔سیرت کی ضخیم کتب میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔اللہ رب العزت ان دونوں صاحبان کی محنت کو قبول فرمائے ۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ سیرت النبی ﷺ
4376 4088 سیرۃ ثنائی سوانح حیات شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امر تسری عبد المجید خادم سوہدروی

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت ثنائی سوانح حیات شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫‘‘ مولانا عبد المجید خادم سوہدروی﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے حضرت مولانا امرتسری کو ملتِ اسلامیہ کے سامنے بطور آئیڈیل پیش کیا ہے جس کی روشنی میں میں افراد ِ قوم نہ صرف یہ کہ اپنی اصلاح کرسکتے ےہیں بلکہ ہمدوشِ ثریا ہوسکتے ہیں اورکھوئی ہوئی عظمت حاصل کرسکتےے ہیں۔نیز اس کتاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ علمی، ادبی، سوانحی تاریخی ہونے کےساتھ ساتھ سلیس ، رواں اوردلچسپ ہے ۔کتاب ایک دفعہ شروع کردیں تو ختم کیے بغیر چھوڑنے کوجی نہیں چاہتا ہے ۔یہ کتاب تاریخ ، سیرت ، علم ادب کاحسین مرقع ہے ۔’’سیرت ثنائی‘‘ کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے ا س ایڈیشن میں مناسب تخریج، تزئین اور حک واضافہ کیا گیا اور جا بجا خوبصورت عنوانات قائم کیے ہیں۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4377 6032 سیرۃ سیدنا ابراہیم ؑ ( جدید ایڈیشن ) محمد رضی الاسلام ندوی

سیدنا  ابراہیم ﷤ اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن  مجید  میں وضاحت  سے  سیدنا  ابراہیم ﷤ کا تذکرہ     موجود  ہے ۔قرآن  مجید  کی  25 سورتوں میں 69  دفعہ حضرت  ابراہیم ﷤ کا  اسم گرامی  آیا  ہے ۔اور ایک سورۃ کا  نام بھی سورۂ ابراہیم ہے  ۔حضرت ابراہیم ﷤نے یک ایسے   ماحول میں   آنکھ کھولی جو شرک  خرافات  میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات  کا مرکز تھا  بلکہ ان ساری خرافات کو  حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب  حضرت ابراہیم ﷤ پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگئی  تو انہوں نے  سب سے پہلے  اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد  عوام کے سامنے اس  دعوت کو عام کیا اور پھر  بادشاہ  وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود  قوم  قبولِ  حق  سے منحرف رہی  حتیٰ کہ  بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے  کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم﷤ کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی  بنا دیا اور دشمن  ذلیل ورسوا ہوئے  اور اللہ نے  حضرت ابراہیم﷤کو  کامیاب کیا۔سیدنا ابراہیم ﷤ کی تعلیمات پوری بنی نوع انسانیت کےلیے مشعل راہ ہیں ۔ دین اسلام  دین ابراہیم کی ہی دوسری شکل  وتشریح  ہے ۔ سیدنا ابراہیم ﷤ اللہ تعالیٰ کے وہ بزرگ پیغمبر ہیں  کہ ا سوۂ ابراہیمی  پر عمل پیرا ہوکر  قربانی کی سنت ادا کرتےہیں۔ کئی سیروسوانح نگاروں نے سیدنا  ابراہیم﷤ کے   قصص و واقعات کو اجمالاً  وتفصیلاً  قلم بند کیا ہے ۔ مولانامحمد رضی ندوی  کی زیر نظر کتاب ’’ سیرت سیدنا ابراہیم ﷤‘‘ حضرت ابراہیم ﷺ کی پُو نور سیرت کا دل آویز اور ایمان افروز تذکرہ پر مشتمل  ایک مستند  کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں  سیدنا ابراہیمﷺ سے متعلق اٹھائے گئے کچھ اعتراضات وغلط فہمیوں کی تسلی وتشفی بھی کردی  ہے ۔ مصنف  نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم﷤ کی  شخصیت کا محض تاریخی  مطالعہ  نہیں پیش کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اورپیغام کوسمجھانے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور سیرت انبیا
4378 2476 سیرۃ نبوی ﷺ قرآن کی روشنی میں عبد الماجد دریا بادی

سیرت سرور کائنات وہ سدا بہار،پاکیزہ ،ہر دلعزیز موضوع ہے  جسے  شاعر اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گااس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔یہ سلسلۂ خیر ہنوز  روز اول کی طرح جاری وساری ہے ۔سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’سیرۃ نبوی ﷺ قرآن مجید کی روشنی میں ‘‘جنوری1958ء میں مفسر قرآن مولانا  عبدالماجد دریاآبادی کے سیرت النبی کے موضوع پر   سات خطبات کا مجموعہ ہے۔ (م۔ا)

صدیقی ٹرسٹ کراچی سیرت النبی ﷺ
4379 3510 سینما سے مسجد تک سیف اللہ ربانی

اسلام ایک واحد دین ہے، جس نے دیگر اچھائیوں اور مثبت امور کے ساتھ ساتھ عفت و عصمت، شرم و حیا اور پاکیزہ اخلاق و کردار کا درس بھی دیا ہے۔ اگر دنیا کے تمام مذاہب و ادیان اور معاشروں کی تہذیبوں کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکیزہ تہذیب، اچھے اصول اور مثبت ثقافت محض دین اسلام کا ہی حصہ اور خاصہ رہی ہے۔ جبکہ کسی قسم کی پراگندگی اور فساد سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اسلام تو خیر کی ترویج اور شر کے انسداد کا علمبردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرہ ارض کی تاریخ کے ہر دور میں صالحیت پسند عنصر اسلام کی پاکیزہ تعلیمات سے نہ صرف متاثر ہوتا رہا بلکہ وہ افراد بدیہی طور پر اپنے اپنے معاشروں میں اپنے صالح کردار کی روشنی بھی بکھیرتے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب"سینما سے مسجد تک" جس کو محترم سیف اللہ ربانی اور محترمہ ام فریحہ نے مدوّن کیا ہے۔ یہ کتاب فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے سابق (غیر مسلم) اور مسلم فنکاروں کی اپنے"فن" سے تائب ہونے کی داستانوں اور مشاہدات پرمشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کو ہمت و استقامت دے اور کتاب ہذا کو تدوین کرنے والوں کو بھی اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

ادارہ مطبوعات خواتین لاہور نومسلم شخصیات
4380 6652 شاتم اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم محمود الرشید حدوٹی

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’شاتم اصحاب الرسول (السیف المسلول علی شاتم اصحاب الرسول)‘ مولانا محمود الرشید﷾ حدوٹی(مدیر اعلیٰ ماہنامہ آب حیات) کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب در اصل ماہنامہ آب حیات ،لاہور اکتوبر2020ء کی اشاعت  خاص ہے ۔اس کتاب میں  قرآنی آیات نبوی ارشادت ، اسلاف صالحین کے فرمودات اور مذاہب اربعہ کےآئمہ کرام کی تعلیمات کی روشنی میں  اصحاب رسول اللہ ﷺ کا مرتبہ ومقام واضح کرنے کے بعد ثابت کیاگیا ہےکہ اصحاب رسول پر سب وشتم کرنا کتنا بڑا جرم ہے ؟ان پر تبرا بازی گناہ کبیرہ ہے اور  خلیفہ چہارم سیدنا  علی المرتضیٰ کے خلفاء راشدین کےساتھ کس طرح کے مراسم اور تعلقات تھے نیز گستاخان صحابہ کا عبرت ناک انجام بھی اس کتاب کا  اہم ترین حصہ  ہے۔(۔م۔ا)

مکتبہ آب حیات، لاہور سیرت صحابہ
4381 5036 شان اہل بیت ؓ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے ۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ کو۔ ان کی شان اور عظمت کے اعتبار سے بہت سے فرقے الحادو ضلالت کا شکار ہیں ایک گروہ ان سے بغض رکھتا ہے اور ایک گروہ محبت تو کرتا ہےمگر ان کی محبت غلو پر قائم ہےاور ان سے تعلق کے پہلو کو انتہائی عداوت ونفرت سے لیتے ہیں جس کا اظہار سب وشتم سے کرتے ہیں لیکن اہل سنت والجماعت کا منہج یہ ہے کہ وہ اہل بیت رسولﷺ سے محبت کا عقیدہ بھی ہے اور اصحاب رسولﷺ سے بھی اور غلو سے پاک ہے۔ زیرِ نظر کتاب’’ شان اہل بیت اطہارؓ‘‘ بھی اسی موضوع پر ہے جو کہ اپنے موضوع پر ایک جامع اور مکمل کتاب ہے۔ جس میں موضوع سے متعلق تقریبا ہر بات تفصیلا واجمالا موجود ہے۔ البتہ اس کتاب میں صحابہ کرام اور اہل بیت کے درمیان سسرالی رشتہ داریوں کے حوالے سے تشنگی تھی جسے مقدمہ میں پورا کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں تیرہ ابواب مرتب دیے گئے ہیں اور تیرہویں باب کو چھ فصول میں منقسم کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب شاندار اور زُبان میں سلاست موجود ہے جس کی وجہ سے یہ صحابہ کرام اور اہل بیتؓ سے محبت ومودت کا باعث بنے گی کیونکہ اہل بیت اور صحابہ کرام سے محبت دین اسلام کا جزو لا ینفک ہے۔یہ کتاب’’شان اہل بیتؓ‘‘ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی اور الشیخ حافظ حامد محمود الخضری کی مخلصانہ مساعی کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور اہل بیت
4382 1015 شان حسن وحسین ؓ عبد المنان راسخ

حسنین کریمین اور اہل بیت سے محبت مسلمانوں کے ایمان کا جزو ہے لیکن ہمیں اس حوالے سے بہت سی جگہوں پر افراط اور تفریط نظر آتی ہے جو کسی بھی طور قابل تائید نہیں ہے۔ عام طور پر اہل حدیث حضرات پر یہ الزام لگتا ہے کہ وہ اہل بیت اور حضرت حسن و حسین ؓ سے معاذ اللہ عداوت رکھتے ہیں۔ زیر نظر رسالہ میں محترم عبدالمنان راسخ نے اس الزام کو بے سروپا الزام ثابت کیا ہے۔ انھوں نے حضرت حسن و حسین ؓ کا ذکر خیر کرتے ہوئے ان کی شان سردار انبیاء ﷺ کی زبان سے بیان کی ہے۔ حتی الوسع صیح روایات کا اہتمام کیا گیا ہے اور کوئی بھی روایت حسن درجے سے کم نہیں ہے۔ بعض مقامات پر صحابہ کرام کی دونوں صاجزادوں سے محبت کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔(ع۔م)
 

راسخ اکیڈمی لاہور وفیصل آباد واقعہ حسن و حسین اور واقعہ کربلا
4383 4021 شان سرکار مدینہ المعروف خطبات چیمہ جلد اول ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شان سرکار مدینہ المعروف خطبات چیمہ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر خطبات کا مجموعہ ہے ۔ موصوف نے ان خطبات میں اشعاربھی درج کیے ہیں ۔اور حتی الوسع موضوع اور ضعیف روایات کی نشاندہی کی ہے ۔آیات واحادیث اور واقعات کے مستند کتب سے حوالہ جات نقل کیےنیز محترم چیمہ صاحب نےاس کے مقدمہ میں ضعیف اورمن گھڑت روایات کےنقصانات کو بھی بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4384 899 شان صحابہ ؓ بزبان مصطفیٰ ﷺ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ نفوس قدسیہ ہیں جنھوں نے حضور نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔ زیر نظر کتاب میں انھی عظیم المرتبت ہستیوں کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اس میں خلفائے راشدین، عشرہ مبشرہ، چند دیگر صحابہ، اہل بیت عظام، امہات المؤمنین اور بنات الرسولﷺ کا ذکر خیر شامل ہے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کی زندگی کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے آپ کو ان کی سیرت کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کرے۔  (ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4385 6339 شان صحابہ رضی اللہ عنہم بزبان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم (بک کارنر شوروم) امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’شان صحابہ رضی اللہ عنہم بزبان مصطفیٰﷺ‘‘امام عبد الرحمٰن نسائی  کی شہرہ آفاق کتاب ’’فضائل الصحابہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ  صحابہ کرام کے فائل ومناقب پر مشتمل ایک مستند کتاب ہے ۔کتاب کی افادیت کےپیش نظر جناب نوید احمدربانی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا کی تحقیق وتخریج   کا فریضہ انجام دیا ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(۔م۔ا)

بک کارنر شو روم جہلم سیرت صحابہ
4386 6334 شان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ( حدوٹی ) محمود الرشید حدوٹی

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’شان صحابہ ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی(شیح الحدیث ومہتمم جامعہ رشیدیہ ،مناواں،لاہور) کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے قرآنی آیات ا ور احادیث نبویہ کے دلائل  سےصحابہ کرام  کے فضائل ومناقب  اور ان کی عظمت وشان کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ آب حیات، لاہور سیرت صحابہ
4387 7101 شان محمد صلی اللہ علیہ وسلم غلام نبی مسلم ایم۔اے

نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع و اعلی، کامل و اکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں ’’ اسوہ حسنہ‘‘قرار دیا گیا ہے۔ آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی ہے، آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق و امین کے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ شان محمدﷺ‘‘پروفیسر غلام نبی مسلم ایم اے کی پادری الیاس طارق کے جواب میں ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔ پادری الیاس نے اپنی تحریر میں قرآن اور انجیل کی عبارات سے یہ ثاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ جناب مسیح علیہ السلام نے معجزات دکھائے مگر سیدنا محمد ﷺ مخالفوں کے مطالبات کے باوجود معجزات دکھانے میں ناکام رہے۔ پروفیسر غلام نبی مسلم صاحب نے اس کتابچہ میں نبی کریم ﷺ کے چند معجزات کو بیان کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ تمام انبیاء کے معجزات واقع ہوئے مگر جلد ہی ہمیشہ کے لیے معدوم ہو گئے لیکن نبی کریم ﷺ کو عطا کیے گئے معجزے تاقیامت باقی رہنے والے ہیں۔(م۔ا)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور سیرت النبی ﷺ
4388 863 شان مصطفیٰ علیہ الصلاۃ والسلام-جدید ایڈیشن ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

رسول کریم ﷺتما م مخلوق سے اعلیٰ وارفع  ہیں اور انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ  کا مقام ومرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ  کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ؐ  اپنی صور ت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اوراتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے ،اس مناسبت سے زیر نظر کتاب تالیف کی گئی ہے ،جو اس موضوع پر اچھی کتاب ہے ،جس میں آپ کے اوصاف حمیدہ ، عادات فاضلہ ،امت کے لیے مجسم رحمت ہونے کابیان ہے اورآپ کی ذات مبارکہ کے متعلق جو غلو پایا جاتاہے ،اس کا بہترین ازالہ کیا گیاہے ،کتاب ہذا کا مطالعہ سیرت مطفیٰ ﷺ کے متعلق معلومات کا بہترین خزینہ ہے۔(ف۔ر)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4389 7100 شان و عظمت مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم حافظ نثار مصطفٰی

رسول کریم ﷺ تمام مخلوق سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ تمام انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شان مصطفیٰ و عظمت مصطفیٰ ﷺ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ نثار مصطفیٰ صاحب (خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث اگوکی ۔سیالکوٹ) کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اپنے منفرد اسلوب و انداز میں قرآن و حدیث اور اشعار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت بیان کی ہے۔ فاضل مصنف کی کتاب ہذا کے علاوہ کتاب و سنت سائٹ پر پانچ کتب موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ان کتب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے زور قلم اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4390 6918 شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا فلسفہ سیرت ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور  موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے  تصوف وسلوک  ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید  کے حوالے سے کئی رسائل  تالیف فرمائے ۔ زیر نظر کتاب’’شاہ ولی اللہ  رحمہ اللہ کا فلسفہ سیرت ‘‘  ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے  ڈاکٹر صاحب مرحوم  نے  اس کتاب میں  شاہ ولی اللہ   رحمہ اللہ کی عظیم المرتبت  کتاب ’’ حجۃ اللہ البالغہ‘‘کے صرف ایک مختصر باب ’’سیر النبیﷺ کی بنیاد پر شاہ صاحب کے فلسفہ سیرت کے ابتدائی نقوش ابھارے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب مرحوم کی یہ خالص یک موضوعی ویک بابی تحقیق  تھی جو پھیل کر ایک  مختصر کتاب بن گئی ہے۔ (م۔ا)

شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل، ادارہ علوم اسلامیہ، مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ سیرت النبی ﷺ
4391 5820 شاہنامہ اسلام جلد اول حفیظ جالندھری

ابو الاثر حفیظ جالندھری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار تھے جنہوں نے پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق کی حیثیت سے شہرتِ دوام پائی موصوف ہندوستان کے شہر جالندھر میں 14 جنوری 1900ء کو پیدا ہوئے۔ آزادی کے وقت 1947ء میں لاہور آ گئے۔ آپ نے تعلیمی اسناد حاصل نہیں کی، مگر اس کمی کو انہوں نے خود پڑھ کر پوری کیا۔ آپ نے محنت اور ریاضت سے نامور شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔ حفیظ جالندھری گیت کے ساتھ ساتھ نظم اور غزل دونوں کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ زیر نظر کتاب ’’ شاہنامہ اسلام‘‘ ہے ۔ اس  میں    انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔یہ کتاب  اسلام کی منظوم  تاریخ ہے اس کتاب کا بیشتر حصہ  اس عہد عہد زریں سےتعلق رکھتا  ہے جب اسلام کےہادی اعظم اپنے جمالِ جہاں آراسے دنیا کو نورانی کررہے تھے۔(م۔ا)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور تاریخ اسلام
4392 5317 شبلی کا ذہنی ارتقاء ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی

علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سےحاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شبلی کا ذہنی ارتقاء‘‘ سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے ۔اس مقالے میں انہوں نے شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی کے سوانح حیات اور ان کےعلمی وعملی کارناموں کو بڑی تفصیل سے پیش کیا ہے ۔مولانا شبلی کی حیات وخدمات پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

مجلس یادگار ہاشمی کراچی علماء
4393 3865 شجرہ مبارکہ یعنی تذکرہ علماء مبارکپور قاضی اطہر مبارکپوری

مبارک پور ضلع اعظم گڑھ بھارت کا ایک مشہور و معروف قصبہ ہے، ریشمی ساڑیوں اور الجامعۃ الاشرفیہ اور کبار علمائے مبارکپور نے قصبہ مبارک پور کو عالمی سطح پر شہرت دلائی ہے۔ یہ قصبہ شہر اعظم گڑھ سے 16 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔ علم و ادب، شعر و سخن، اخلاق و کردار، ایثار و قربانی اور اپنی دست کاری کے باعث یہاں کے لوگوں نے ہندوستان بھر میں اپنی ایک شناخت قائم کی ہے۔سیرۃ البخاری کے مصنف مولانا عبد السلام مبارکپوری، شارح جامع ترمذی مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری ،عالمی مقابلہ سیرت میں اول انعام یافتہ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ، مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری ﷭ کا تعلق بھی اسی مبارکپور سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شجرۂ مبارکہ یعنی تذکرۂ علماء مبارکپور‘‘مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری﷫ کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں ہدوستان کے مشہور علمی ودینی اور صنعتی قبصہ مبارکپور اور اس کے ملحقات کی ساڑھے چاسوسالہ اجمالی تاریخ اور قصبہ و سوا قصبہ کے مشائخ وبزرگان دین علماء، فقہا ، محدثین ومصنفین، شعراء وادباؤ اور دیگر ارباب علم وفضل کے حالات اور ان کے علمی ودینی کارنامے بیان کیے گئے ۔یہ کتاب پہلی دفعہ 1974ءشائع ہوئی زیر تبصرہ   اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں مزید   ان علماء کے حالات شامل کردئیے ہیں جو مصنف کی زندگی میں فوت ہو ئے۔اس کے علاوہ بھی اس ایڈیشن میں مفید اضافہ جات کیے گئے ہیں۔جس سے کتاب کی افادیت اور زیادہ ہوگئی ہے۔ مصنف کتاب   قاضی اطہر مبارکپوری﷫ پہلے ایڈیشن کے شائع ہونے کے 23 سال بعد 1996ء میں فوت ہوئے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی علماء
4394 3894 شرح خطبہ رحمۃ اللعالمین محمد صادق سیالکوٹی

سید الانبیاء خاتم النبین ﷺ جب بھی لوگوں کووعظ ونصیحت فرماتے ، عیدین ،جمعۃ المبارک اور نکاح کےموقعہ پر خطبہ ارشاد فرماتے تواس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ،بڑے جامع اور ہمہ گیر الفاظ میں اسلام کاخلاصہ اور نچوڑ پیش فرماتے تھے ۔لیکن امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ ان مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔انہی سنتوں میں سے ایک اہم ترین سنت خطبۃ الحاجۃ ہے،جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔آج صورتحال یہ ہے کہ خطبہ مسنونہ کو چھوڑ کر خانہ ساز اور طبع ساز خطبے پیش کئے جاتے ہیں ۔اور اکثر لوگ خطبہ مسونہ کی مشروعیت اور معنویت سے نا آشنا ہیں،اور اس میں موجود تین آیات مبارکہ کی حکمتوں اور معانی سے ناواقف ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شرح خطبہ رحمۃ للعالمین ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی﷫ کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے اس پاکیزہ ، نورانی جامع اور ہمہ گیر خطبے کی تشریح پیش کی ہےجو رحمت عالم اپنے ہر وعظ اور تذکیر کےشروع میں پڑھا کرتے تھے ۔مصنف موصوف نےوحی جلی اور وحی خفی کےاستشہاد سے اس کےمطالب و معانی کواچھی طرح واضح کیا ہے تاکہ مسلمان اس مبارک خطبہ کوسمجھ سکیں۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4395 2794 شرف اصحاب الحدیث علامہ خطیب بغدادی

 اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے  جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی  کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی ﷫کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ محترم رفیق احمد رئیس سلفی صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف   نے اس کتاب میں اصحاب الحدیث کی فضیلت اور ان کے مقام ومرتبے کو بیان کیا ہے۔اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مولف نے اس میں موجود تمام احادیث ،آثار اور ائمہ محدثین کے اقوال اپنی سند سے نقل کئے ہیں جس سے اس کی استنادی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار العلم، ممبئی محدثین
4396 5180 شفقتیں میرے حضور ﷺ کی محمد عظیم حاصلپوری

اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو باقی تمام امت پر فضیلت دیتے ہوئے ہمیں تمام رسل سے افضل نبی سے نوازا اور ایسانبی جو نہایت شفیق اور رحمت کا پیکر  ہے اور انسانوں  کے لیے رحمت تو ہے ہی لیکن انسانون کے علاوہ حیوانوں کے لیے بلکہ ساری کائنات کے لیے رحمت وشفقت کی عظیم مثال تھا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں   نبیﷺ کی رحمتیں‘ شفقتیں جو انسانوں‘ حیوانوں اور دیگر مخلوقات پر تھی ان کا ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ آپ کی بلند عظمت کا ہر کوئی اعتراف کر کے آپ ہی کی غلامی پر مجبور ہواور آپﷺ کی سچی تابعداری اختیار کر کے فوزوفلاح حاصل کر سکے۔ اس کتاب میں  سب سے پہلے امت کے لیے شفقتوں کا بیان ہے پھر کمزوروں  اور مسکینوں پر شفقتوں کا‘ غلاموں پر شفقتوں کا‘یتیموں پر شفقتوں کا‘بچوں پر شفقتوں کا‘ خواتین پر شفقتوں کا‘ جانوروں پر شفقتوں کا اور آخر میں غیروں پر شفقتوں کا بیان ہے۔کتاب کو حوالہ جات کے ساتھ مزین کیا گیا ہے حوالے میں مصدر کا نام اور کتاب کا نام لکھ کر حدیث کا نمبر دے دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ شفقتیں میرے حضور کی ‘‘ الشیخ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4397 2218 شمائل ترمذی (لنک شدہ ایڈیشن) امام ترمذی

دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے  اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر  خدمات انجام دیں۔دور  حاضر میں  ہر محاذ پر ملت  کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے  او راسلام اور مسلمانوں  کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر  آئے دن نعوذ باللہ  پیغمبر اسلام کی ذات  کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے  ذریعے  اس کی  خوب تشہیر کی جاتی ہے۔  تو یقینا ایسی صورت حال میں  رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے  واقعات کو دنیا میں عام  کرنے کی شدید ضرورت ہے  تاکہ  اسے پڑھ کر  امت مسلمہ اپنے پیارے  نبیﷺ کے خلاق  حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے  آگا ہ ہوسکے  اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتب احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے زیر نظر کتاب "شمائل ترمذی" بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں امام ترمذی ﷫نے نہایت محنت وکاوش وعرق ریزی سے سیّد کائنات ،سيد ولد آدم، جناب محمد رسول ﷺکی سیرت وکردار کوبہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیا ہے اوررسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریبا ہر پہلو  موضوع بحث بنایاگیا۔اور آپ ﷺ کے عسرویسر، شب وروز اور سفر وحضرسے متعلقہ معلومات ‏کو احادیث کی روشنى میں جمع کردیا ہے۔ زیر تبصرہ نسخہ کی امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس کی فہرست لنک شدہ ہے جس سے کتاب کا مطالعہ کرنا اور اس سے استفادہ کرنا شمائل ترمذی   کے دوسرے ترجمہ نسخہ جات کی بنسبت آسان ہے ۔ اللہ تعالی کتاب کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے   اہل ایمان کو   سیرت طیبہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)

قرآن اردو ڈاٹ کام سیرت النبی ﷺ
4398 1422 شمائل سراج منیر ﷺ ڈاکٹر منیر احمد

آپﷺ کے شمائل و خصائل کی خوشبو ہمہ وقت اور ہمہ جہت ہے ۔ رات کے سونے اور جاگنے میں ، دن کے معمولات ، عبادات اور معاملات میں سیاست و سیادت میں ، خوف و تقویٰ میں صبر و ثبات میں صلہ رحمی و ہمدردی میں ، سختی و نرمی میں ، شجاعت و سخاوت میں ، درگزر و معافی میں ، حق گوئی و بے باکی میں ، خوراک و لباس میں، خوشی و غمی میں ، خوشحالی و تنگدستی میں ، یتیمی و مسکینی میں ، اٹھنے اور بیٹھنے میں ، شرم و حیاء میں بیماری و تندرستی میں ، خلوت و جلوت میں ، اپنوں اور بیگانوں میں ، دوستوں اور دشمنوں میں ، امن و جنگ میں ، ہنسنے اور مسکرانے میں مثالی کردار کی خوشبوئیں پھیلتی گئیں ۔ آپﷺ کی ذات مقدس جامع الصفات و الکمالات تھی ۔ شمائل النبی ﷺ پر برصغیر میں لکھی جانے والی کتب  میں عام طور پر اس موضوع کا پوری طرح احاطہ نہیں کیا جاتا ۔ شمائل کے نام پر آپﷺ کی پوری سیرت لکھ دی گئی ۔ موصوف نے انتہائی احتیاط کے ساتھ اپنی تالیف کو مقررہ حدود کے اندر رکھا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ شمائل کے تمام  چھوٹے بڑے پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ کتاب کا حجم بھی بہت مناسب ہے بے مقصد طوالت نہیں ۔ اللہ مؤلف کو اجر جزیل سے نوازے ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4399 6134 شمائل محمدی محمد بن جمیل زینو

انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے  کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام ﷢ کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ  کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی  ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی  نے اس موضوع پر الگ سے کتاب  تصنیف کی  ہیں۔ شمائل ترمذی  پا ک وہند میں  موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں  بھی مطبوع ہے۔   جسے  مدارسِ اسلامیہ  میں  طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے  الگ بھی شائع کیا  گیا ہے  علامہ شیخ  ناصر الدین البانی  ﷫  وغیرہ  نے اس پر تحقیق وتخریج  کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی  اہل علم نے اسے  اردو دان طبقہ کے لیے  اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’شمائل محمدیہ‘‘ سعودی عرب کے  معروف عالم   شیخ محمدبن جمیل زینوحفظہ اللہ(مدرس دار الحدیث خیریہ ،مکہ مکرمہ) کی عربی  تصنیف   قطوف من الشمائل المحمديةو الأخلاق النبوية والأداب الإسلامية کا سليس اردو ترجمہ ہے  ۔فاضل مولف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا حصہ شمائل محمد ی(عادات  وخصائل) سےمتعلق ہے دوسرا حصہ اخلاقیات اور تیسرا آداب سےمتعلق ہے۔الغرض اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی سیرت وکردار کوبہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اوررسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریبا ہر پہلوموضوع بحث بنایاگیا۔ترجمہ کی سعادت  ابو عدنان محمدطیب السلفی صاحب نےحاصل کی ہے  فاضل مترجم اس  کتاب کے  علاوہ  درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) قطوف من الشمائل المحمديةوالأخلاق النبوية والأداب الإسلامية  کا زیر تبصرہ ترجمہ مکتب تعاونی  سعودی عرب  کی طرف سے مطبوع ہے پاکستان میں اس کتاب کا ترجمہ  معروف عالم دین مترجم ومصنف کتب کثیرہ  ابو ضیاء محمود احمدغضنفر مرحوم نے کیا جسے  ’’ الفلاح پبلی کیشنز،لاہور نے شائع کیا ہے ۔یہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے۔ شمائل نبوی  سے متعلق  امام ترمذی کی  شمائل ترمذی کی شرح  خصائل نبوی(مطبوعہ انصار السنۃ،لاہور) اور شمائل سراج منیر(مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) بھی  انتہائی اہم  اور لائق مطالعہ ہیں (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض سیرت النبی ﷺ
4400 1758 شمائل محمدیہ ﷺ محمد بن جمیل زینو

دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے  اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر  خدمات انجام دیں۔دور  حاضر میں  ہر محاذ پر ملت  کفر  مسلمانوں پر حملہ آور ہے  او راسلام اور مسلمانوں  کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر  آئے دن نعوذ باللہ  پیغمبر اسلام کی ذات  کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے  ذریعے  اس کی  خوب تشہیر کی جاتی ہے۔  تو یقینا ایسی صورت حال میں  رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے  واقعات کو دنیا میں عام  کرنے کی شدید ضرورت ہے  تاکہ  اسے پڑھ کر  امت مسلمہ اپنے پیارے  نبیﷺ کے خلاق  حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے  آگا ہ ہوسکے  اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔زیر نظر کتاب’’شمائل محمدیہ‘‘ سعودی عرب کے  معروف عالم  شیخ محمدبن جمیل زینو﷾ کی تصنیف کاترجمہ ہے ۔جس  میں نبی کریم ﷺ کی سیرت وکردار کوبہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اوررسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریبا ہر پہلو  موضوع بحث بنایاگیا۔ترجمہ کی سعادت  معروف عالم دین مترجم ومصنف کتب کثیرہ  ابو ضیاء محمود احمدغضنفر ﷫ نے  حاصل کی  ہے ۔ اللہ  تعالی مصنف ،مترجم اورناشرین کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کے لیے  مفید بنائے  ۔شمائل نبویﷺ کے حوالے  سے امام ترمذی﷫ کی  شمائل ترمذی کی شرح  خصائل نبوی(مطبوعہ انصار السنۃ،لاہور) اور شمائل سراج منیر(مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) بھی  انتہائی اہم  اور لائق مطالعہ ہیں ۔(آمین) (م۔ا)

 

الفلاح پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4401 6061 شمالی علاقہ جات کی سیر و سیاحت سیاحین کی رہنمائی کے لیے گائیڈ بک ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ہر سال سیر و سیاحت کے لیے مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ مغربی ممالک میں یہ ٹرینڈ بہت ہی زیادہ ہے۔ جہاں چھٹیوں کو خوب انجوائے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی حالیہ دنوں میں سیر و سیاحت میں کے سلسلے میں خاصی تیزی دیکھنے میں آ ئی ہے۔ بالخصوص عید وغیرہ کے موقع پر ضرورت سے زیادہ لوگ مری اور شمالی علاقہ جات کا رخ کرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب کی یہ کتاب بھی ایسے ہی سفر کی داستان ہے۔ انھو ں نے 2018 میں ناران کاغان اور جولائی 2019 میں وادی نیلم کا سفر کیا تھا۔ عموماً ان علاقوں کا سفر کرنے والے حضرات جب اس سے متعلق کچھ لکھتے ہیں تو صرف خوبیوں کو ہی زیر بحث لاتے ہیں۔ ان علاقوں کا سفر کرنے والے کو کن مشکلات کا سامنا کر پڑ سکتا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جبکہ حافظ صاحب نے کسی لگی لپٹی کے بغیر ہر جگہ کی خوبیوں اور خامیوں کو قلمبند کر دیا ہے تاکہ جو بھی ان علاقوں کا رخ کرنا چاہے وہ ان چیزوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تیاری کے ساتھ ان علاقوں کا رخ کرے۔ اس لحاظ سے یہ مختصر سی کتاب ایک مکمل گائیڈ بک ہے۔ یہ تحریریں حافظ صاحب پہلے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھتے رہے ہیں اس کے بعد اسی کتابی صورت دی گئی ہے۔ اہم فیس بک کمنٹس کو بھی کتاب میں جگہ دی گئی ہے۔ (ع۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور سفرنامے
4402 6241 شمشیر بے نیام حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ عنایت اللہ التمش

سیدنا خالد بن ولید﷜ قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالد بن ولید﷜ نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اور نڈر تھے۔ کشتی، گھڑسواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ نبی پاک ﷺ کی وفات کے بعد خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق ﷜ کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔ آپ نے جنگ احد سے سیدنا عمر فاروق ﷜ کے دور خلافت تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔ سیدنا خالد بن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق ﷜ کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کے ہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید ﷜ کی شجاعت و بہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ شمشیر بے نیام‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش کے سحر انگیز قلم سے حضرت خالد بن ولیدؓ کی عسکری زندگی پر لکھا گیا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنہیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4403 1137 شمع رسالت ﷺ کے تیس پروانے طالب ہاشمی

محترم طالب الہاشمی صاحب اب تک صحابہ کرام اور دیگر شخصیات کے حالات زندگی پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ ان کی درجن بھر سے زائد کتب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پیش کی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’شمع رسالت کے تیس پروانے‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کتاب ہے جس میں محترم مصنف نے 30 صحابہ کرام کے حالات کو بیانیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں جو حالات زندگی پیش کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر مضامین مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی افادیت کے پیش نظر انھیں استفادہ خواص و عوام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ مصنف نے کتاب میں سادہ اور عام فہم زبان استعمال کی ہے اور ان کا اسلوب نگارش نہایت دلچسپ ہے۔ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ شان استقامت و عزیمت کیا ہے۔ قارئین یقیناً ان مردان حق کے تذکرے پڑ ھ کر ایمان کی تازگی محسوس کریں گے اور ان نفوس قدسیہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب ہو گی۔ (ع۔م)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4404 670 شمع محمدی ﷺ محمد جونا گڑھی

ہمارے ہاں کے ارباب تقلید حضرات احناف نے یہ مشہور ےکر رکھا ہے کہ فقہ حنفی کی کتابوں کا ایک مسئلہ بھی خلاف حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز،گودا اور عطر ہے۔بہ کھٹکے اس پر عمل کرنا نجات کا سبب ہے کیونکہ یہ فقہ درجنوں ائمہ اجتہاد کا نتیجہ ہے ۔حقیقت حال اس کے بالکل برعکس ہے ۔فقہ حنفی کے بے شمار مسائل کتاب وسنت سے صریح متصادم ہیں ،جن کا صحابہ کرام ؓ سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا۔مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ  نے زیر نظر کتاب میں با حوالہ اس امر کو ثابت کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان کو محض کتاب وسنت اور اجماع امت ہی کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ کسی مخصوص مسلک ومذہب کی۔چونکہ کئی صدیوں سے فقہ حنفی کو قرآن وحدیث کا نچوڑ بتایا جا رہا ہے ،اس لیے حنفی حضرات کے دل  پر یہ بات نقش ہو چکی ہے۔زیر نظر کتاب کے منصفانہ مطالعہ سے اس کی قلعی کھل جائے گی اور ایک سچا مسلمان کبھی بھی کتاب وسنت کے خلاف کسی مسئلہ کو تسلیم کرنا تو گوارہ نہیں کرے گا۔خدا کرے کہ اس کتاب سے طالبین حق کو رہنمائی میسر آئے اور مسلمانوں میں وحی الہی کی طرف لوٹنے کا جذبہ بیدار ہو تاکہ اتحاد امت کی راہ ہموار ہو سکے۔(ط۔ا)

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان سیرت النبی ﷺ
4405 6490 شہادت حضرت حسین رضی اللہ عنہ حقیقت کے آئینے میں ام عدنان بشریٰ قمر

سیدنا حسین ﷜اپنے بھائی سیدنا حسن﷜ سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ﷜ ہجرت کے چوتھے  سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔حسن وحسین  کی فضیلت سے متعلق اکثر احادیث  دونوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے   اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ  مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین ﷜ نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے کئی منزل دور مقام ثعلبہ مذکور سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست  بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین  ﷜نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اور شہید کر دیا۔ زیر نظر کتاب’’ شہادت حسین رضی اللہ عنہ حقیقت کے آئینے میں ‘‘ مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی اہلیہ محترمہ الخبر سعودی عرب میں  خواتین  کےحلقوں میں دئیے   گئے  ہفتہ وار دروس کی کتابی صورت  ہے۔مصنفہ  نےاس میں کتاب میں  وارد تمام احادیث  ومضامین باحوالہ پیش کیے ہیں ۔مولانامحمد منیر قمر    صاحب کی نظرثانی اور حافظ شاہد رفیق صاحب  کی معاونت  سے اس  کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ سیرت صحابہ
4406 3260 شہادت حضرت عثمان ؓ میاں شبیر محمد گوندل

خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق ہجرت حبشہ کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کوآپ کی زوجیت میں دے دی۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ معروف ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی جس پر سیدنا عثمان نے نبی پاک ا کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺنے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم ﷺنے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ ﷺنے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی ﷺنے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعۃ المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عثمان کوشہید کرنے کی یہ سازش درحقیقت اسلامی تاریخ کی سب سے اول اور سب سے عظیم سازش تھی ، یہ سازش جو عبد اللہ بن سبا سمیت متعدد منافقین کی سعی کا نتیجہ تھی درحقیقت صرف حضرت عثمان کے خلاف نہ تھی بلکہ اسلام اور تمام مسلمانوں کے خلاف تھی اور آپ کی شہادت کے بعد وہ دن ہے اور آج کا دن کہ مسلمان تفرقہ اور انتشار میں ایسے گرفتار ہوئے کہ نکل نہ سکے۔یہ وہ بات تھی جس کی خبر حضرت عثمان نے ان الفاظ میں دی تھی کہ بخدا اگر تم نے مجھے قتل کر دیا تو پھر تا قیامت نہ ایک ساتھ نماز پڑھو گئے نہ ایک ساتھ جہاد کرو گے۔آپ کی شہادت پر مدینہ میں کہرام مچ گیا ۔حضرت سعید بن زید نے ارشاد فرمایا لوگو واجب ہے کہ اس بد اعمالی پر کوہ احد پھٹے اور تم پر گرے ،حضرت انس نے فرمایا حضرت عثمان جب تک زندہ تھے اللہ کی تلوار نیام میں تھی ،اس شہادت کے بعد یہ تلوار نیام سے نکلے گی اور قیامت تک کھلی رہے گی، حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا اگر حضرت عثمان کے خون کا مطالبہ بھی نہ کیا جاتا تو لوگوں پر آسمان سے پتھر برستے، حضرت علی کو جیسے ہی شہادت عثمان کی خبر ملی آپ نے فرمایا اے اللہ میں تیرے حضور خون عثمان سے بریت کا اظہار کرتا ہوں اور حافظ ابن کثیر﷫ نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ حضرت علی حضرت عثمان کے پاس جا کر ان پر گر پڑے اور رونے لگےحتیٰ کے لوگوں نے خیال کیا کہ آپ بھی ان سے جاملیں گئے۔علامہ ذہبی ﷫نے حضرت عثمان کے کمالات وخدمات کاذکران الفاظ میں کیاہے ‘ابوعمرعثمان ،ذوالنورین تھے ۔ان سے فرشتوں کو حیا آتی تھی۔ انھوں نے ساری امت کواختلافات میں بڑجانے کے بعدایک قرآن پرجمع کردیا۔وہ بالکل سچے ،کھرے ،عابدشب زندہ داراورصائم النہارتھے اوراللہ کے راستے میں بے دریغ خرچ کرنے والے تھے،اوران لوگوں میں سے تھے جن کو آنحضرت ﷺنے جنت کی بشارت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شہادت حضرت عثمان ‘‘میاں شیر محمد کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہو ں خلیفۂ ثالث سید نا عثمان بن عفان کی مختصر سوانح ، عادت وخصال ، فضائل ومناقب اور کارناموں کا ذکر کر نےکےبعد ان کی الم ناک شہادت کا ذکر کیا ہے۔اور کے قتل کرنے میں شامل افراد کےالگ الگ انجام کو بھی بیان کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ قدرت نے اعدائے دین ، اعدائے صحابہ اوراعدائے سید نا عثمان سے نہایت شدید انتقام لیا۔سبائی پارٹی کے ایک ایک فرد کو عبرت ناک سزا دی خود عبد اللہ بن سبا اشق الاشقیاء جس نے دین کی تخریب،تفریق میں بین المسلمین اور حضرت عثمان کی خونریزی وخو ن آشامی کایہ سارا پروگرام بنایا تھا نہایت بری طرح آگ میں جل بھون کر واصل جہنم ہوا۔ اس کی پارٹی کاایک ایک منبر اور حضرت عثمان کا ایک ایک دشمن پاگل ہوکر ذلت کی موت مرا۔(م۔ا)

محمدی اکیڈمی منڈی بہاؤالدین سیرت صحابہ
4407 6758 شہادت عثمان رضی اللہ عنہ سے شہادت حسین رضی اللہ عنہ تک الفت حسین

خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی   کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔آپ  کا نام عثمان  اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ   ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے،  حضور  ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی   کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا ، سیدناعثمان غنی  اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “    ہوگا۔ سیدنا عثمان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک  تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم  الشان فتوحات کی  بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم  تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور  کی بڑی بڑی  حکومتیں روم ، فارس ، مصر  کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے  عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا  اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان  اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ    کا محاصرہ کیا گیا تو آپ    نے فرمایا کہ مجھ سے  حضور  نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ  نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ  کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان   کو جمعۃ المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔ زیر نظر کتاب’’شہادت عثمان رضی اللہ عنہ سے شہادت حسین رضی اللہ تک ‘‘الفت حسین کی مرتب شدہ ہے  فاضل مرتب نے اس کتاب میں  سیدنا عثمان رضی  اللہ عنہ کے  فضائل و مناقب ، خلافت وفتوحات ، شہادت ، سیدنا علی حضرت رضی اللہ عنہ کی خلافت وشہادت اور  شہادت حسین  رضی اللہ عنہ کو تاریخ آئینہ میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)

قرآن سوسائٹی لاہور سیرت صحابہ
4408 2018 شہادت گہ الفت میں محمد مسعود عبدہ

اسلام میں شہادت فی سبیل اللہ کو وہ مقام حاصل ہے کہ (نبوّت و صدیقیت کے بعد) کوئی بڑے سے بڑا عمل بھی اس کی گرد کو نہیں پاسکتا۔ اسلام کے مثالی دور میں اسلام اور مسلمانوں کو جو ترقی نصیب ہوئی وہ ان شہداء کی جاں نثاری و جانبازی کا فیض تھا، جنھوں نے اللہ رَبّ العزّت کی خوشنودی اور کلمہٴ اِسلام کی سربلندی کے لئے اپنے خون سے اسلام کے سدا بہار چمن کو سیراب کیا۔ شہادت سے ایک ایسی پائیدار زندگی نصیب ہوتی ہے، جس کا نقشِ دوام جریدہٴ عالم پر ثبت رہتا ہے، جسے صدیوں کا گرد و غبار بھی نہیں دُھندلا سکتا، اور جس کے نتائج و ثمرات انسانی معاشرے میں رہتی دُنیا تک قائم و دائم رہتے ہیں۔ کتاب اللہ کی آیات اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں شہادت اور شہید کے اس قدر فضائل بیان ہوئے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے اور شک و شبہ کی ادنیٰ گنجائش باقی نہیں رہتی۔ زیر تبصرہ کتاب  " شہادت گہ الفت میں"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کے زوج محترم مولانا محمد مسعود عبدہ  کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں صحابہ کرام کے مقام شہادت اور ایمان افروز شہادتوں کے تذکروں کو جمع فرما دیا ہے۔یہ کتاب در اصل ایک چھوٹا سا مقالہ تھا،جس میں ان کی اہلیہ نے بہت زیادہ حصہ ڈالا اور اسے ایک کتاب کی شکل دے دی۔اس میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ مولانا محمد عبدہ کی نسبت محترمہ ام عبد منیب کا حصہ زیادہ ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور سیرت صحابہ
4409 1294 شہزادہ توحید لاالہ الا اللہ مائل خیرآبادی

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ اس کتاب میں توحیدکے شہزادے کی کہانی بیان کی گئی ہے اس کے علاوہ اس میں اس بے عمل ریا کار راہب کی بھی کہانی ہے جس نے اللہ کی رضا و خوشنودی کی جگہ جب لوگوں کی خوشی و چاہت کو اہمیت دی تو اس کا کیا عبرتناک انجام ہوا۔ اسی طرح کئی اور دلچسپ اور سبق آموز کہانیاں بھی اس میں شامل ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4410 3514 شہسوار صحابہ رضی اللہ عنہم احمد خلیل جمعہ

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ تاریخ اسلام صحابہ کرام ؓ کے روشن اور شاندار تذکروں سے مزین ہے۔ بہادروں اور شہسواروں کا ایک ایسا دستہ، جنہوں نے دین اسلام کے پودے کی اپنے خون سے آبیاری کی۔ زیر تبصرہ کتاب" شہسوار صحابہ" جس میں معروف سیرت نگار، نامور مصنف، محمود احمد غضنفر نے چھبیس(26) جانثار شہسواروں کی ولولہ انگیز معرکہ آرائیوں کا تذکرہ کیا ہے۔" شہسوار صحابہ" جو کہ" فرسان حول الرسولﷺ" کا فاضل موصوف نے نہایت احسن اسلوب کے ساتھ اردو ترجمہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل موصوف کو ہمت و استقامت سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابہ
4411 6851 شہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیتیں مفتی سعید انور مظاہری

نبی کریم ﷺ کی بیان شدہ  وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے  نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے  سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان  وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے  سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں  خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی  ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شہنشاہ کونین ﷺ  کی  آخری وصیتیں‘‘مفتی سعید انورمظاہری کا مرتب شدہ ہے  انہوں  اس کتابچہ میں   رسول اکرم ﷺ کےالوداعی آثار ذکر کرنے کے بعد عقیدہ، حقوق العباد، انصار، حسن معاشرت اور  یہود ونصاریٰ ومشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے سے متعلق وصیتیں اختصار کےساتھ جمع کردی ہیں۔ (م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4412 5384 شہید المحراب عمر ؓ بن الخطاب سید عمر تلمسانی

سیدنا فاروق اعظم ﷜کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ   کاوہ روشن باب ہے جس  نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ  دیا ہے ۔ آپ  نے حکومت کے انتظام   وانصرام  بے مثال عدل  وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ  ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی  او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے  کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے  سے  قاصر ہے۔ انسانی  رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق  وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم  ﷜ کا  ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے  پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ  سادگی فروتنی  اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے  دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے  جس  نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ  بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر  فاروق ﷜  کے اسلام لانے اور  بعد کے  حالات احوال اور ان کی   عدل انصاف  پر مبنی حکمرانی  سے اگاہی کے لیے  مختلف اہل  علم  اور مؤرخین نے    کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ،  محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)   وغیرہ کی کتب  قابل  ذکر  ہیں ۔ زیر نظرکتاب خوان المسلمو ن کے  رہنما شیخ عمر تلمسانی  کی  عربی تصنیف   ’’  شہید المحراب عمر بن خطاب‘‘  کا اردو ترجمہ ہے  شیخ عمر تلمسانی  اخوان المسلمون کے تیسرے مرشدِ عام تھے ۔موصوف اگرچہ  وکیل تھے لیکن اسلامی علوم معارف کےحوالے   آپ کا تشخص  ممتاز اور نمایاں تھا۔شیخ عمر تلمسانی  کئی کتب کے مصنف تھے ۔شیخ عمر تلمسانی کی کتاب’’ شہید المحراب‘‘ عام روایتی انداز  میں تاریخ وسوانح کی کتاب نہیں ہے   ۔ حقیقت میں  یہ تاریخ  نہیں بلکہ ایک تحریک ہے ۔عام طور تاریخ کے موضوعات پر لکھنے والے حضرات واقعات کو تفصیل سے اورتاریخ وار لکھتے ہی ہیں  اور تاریخ نگاری کا یہی طریقہ مسلم ہے  لیکن عمر تلمسانی کا  اپنا انداز تحریر اور اسلوب ہے ۔انہوں نے  حضرت عمر فاروق﷜کی سیرت پر اچھوتے انداز میں قلم اٹھایا ہے ۔مصنف کا اس تصنیف کا مقصد واقعات  کی نقشہ کشی  نہیں  ہے بلکہ سیرت عمر﷜ سےتربیت افراداور تنظیم معاشرہ    ہے۔کتاب ہذا  شیخ عمر تلسمانی  کے الفاظ سیرت  سیدنا عمر فاروق کے خوبصورت ومعطر پھولوں سے ترتیب دیا ہوا ایک گل دستہ  ہے ۔مترجم کتاب ہذا جناب  حافظ محمد ادریس صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش کےنظر تیس سال قبل اس کا  اردوترجمہ کیا ہے جوپہلے  قسط وار ہفت روزہ ’’ ایشیا‘‘ میں شائع ہوا بعد ازاں  البدر پبلی کیشن  ،لاہور نے اسے کتابی میں صورت میں شائع کیا ۔مترجم کتاب  جماعت اسلامی کے مرکزی راہنما ہونےکے ساتھ  کئی کتابوں کے مصنف ومترجم ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت وعافیت والی زندگی سےنوازے ۔(م۔ا)

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4413 613 شہید مظلوم ڈاکٹر اسرار احمد

حضرت عثمان ؓان جلیل القدر لوگوں میں سے ہیں جن کے طرز عمل، اور اقوال و افعال کی لوگ اقتداء کرتے ہیں آپ کی سیرت، ایمان، صحیح اسلامی جذبہ اور دین اسلام کے فہم سلیم کے قوی مصادر میں سے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں اسی شخصیت کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ آج ایک مخصوص طبقہ کی جانب سے ایک ایسی شخصیت پر دشنام طرازی کا بازار گرم کیا جاتا ہے  جس نے وحدت اسلامیہ کی بقا کے پیش نظر کلمہ گو فسادیوں کے خلاف تلوار نہ اٹھائی۔اپنی پوری زندگی پیکر صدق و وفا اور امام عزم و استقامت بنے رہے۔ آپ نے اپنے اوپر اچھالے جانے والے تمام اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا۔ یہ کتاب فی زمانہ حضرت عثمان ؓپر کیے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے ذوالنورین کی عظمت کو ثابت کرتی ہے اور قارئین کے سامنے یہ ثابت کرتی ہے کہ آپ ایمان و علم، اخلاق و آثار کے ساتھ انتہائی عظیم انسان تھے۔ آپ کی عظمت اسلام کے فہم و تطبیق اور رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کی اتباع کا نتیجہ تھی۔
 

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور خلافت راشدہ
4414 6011 شہید کربلا مفتی محمد شفیع

سیدنا حسین ﷜اپنے بھائی سیدنا حسن﷜ سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی  ﷜ لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ﷜ ہجرت کے چوتھے  سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین  دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے   اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔  سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری ﷜ کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین ﷜ نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے دور مقامِ ثعلبہ سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھیا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست  بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین  ﷜نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اورنواسۂ رسول کو  شہید کر دیا۔ واقعہ شہادت سیدنا حسین ﷜  میں اہل نظر  کے لیے  بہت سی عبرتیں اور نصائح ہیں اس لیے  اس واقعہ کے بیان میں سیکڑوں  کی تعداد میں  مفصل ومختصر کتابیں ہر زبان میں لکھی گئی ہیں لیکن ان میں بکثرت ایسے رسائل ہیں جن میں صحیح روایات اور مستند کتب سے مضامین لینے کا اہتمام نہیں کیا گیا۔اسی ضرورت کے  پیش نظر  مولانا مفتی محمدشفیع﷫ (صاحب تفسیر معارف  القرآن ) نے  بعض احباب  کے تقاضہ پر  تقریبا 65؍سال قبل  زیر نظر رسالہ  بعنوان’’اسوۂ حسینی یعنی شہید کربلا‘‘ تحریر کیا ۔ جس میں انہوں نے  جگر گوشۂ رسول اکرم ﷺ سیدنا حسین﷜  اور ان  کے اصحاب کا واقعہ شہادت کو مستند تاریخی حقائق کی  روشنی میں  بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی سیرت صحابہ
4415 2552 شہید کربلا البدایہ و النہایہ اردو ہدایت اللہ ندوی

واقعہ کربلا کی حقیقت کے متعلق بہت ساری من گھڑ ت  اور فرضی داستا نیں اورافسانے لوگوں میں مشہور ہیں جس میں باطل وموضوع روایات کا سہارا لیا گیا ہے،جن کا حقیقت کے ساتھ  کوئی تعلق نہیں ہے۔تاریخ ابن کثیر المعروف البدایہ والنہایہ بڑے سائز کی چودہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ایک عظیم تاریخی کتاب ہے،جس کے مجموعی طور پر چھ ہزار سے زائد صفحات ہیں۔امام ابن کثیر ﷫نے اپنی اس کتاب میں ابتدائے آفرینش سے لی کر اپنے زمانے یعنی ۷۶۷ ھ تک کے حالات وواقعات بڑی خوبصورتی اور ترتیب کے ساتھ جمع کر دیا ہے۔یہ کتاب ایک مستند تاریخی عجوبہ گار قصص قرآن ذخیرہ احادیث وآثار قابل اعتماد سیر وسوانح دل آویز دستاویز اور ارباب علم ودانش کا مرجع وماخذ ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ "شہید کربلا" اسی عظیم الشان کتاب البدایہ والنہایہ کی جلد نمبر آٹھ۸ کے صفحہ نمبر ایک سو چھیالیس ۱۴۶سے لیکر دو سو گیارہ ۲۱۱ تک کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں امام ابن کثیر﷫ نے سیدنا حسین بن علی  کے حالات زندگی کو نقل کیا ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی شہادت اور واقعہ کربلا کی تفصیلات بھی بیان کر دی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف ﷫کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں اہل بیت سمیت تمام  صحابہ کرام  کے ساتھ  محبت کرنے کی  توفیق دے۔آمین(راسخ)

حافظ شبیر حسن بھوجیانی میاں چنوں (خانیوال) سیرت صحابہ
4416 6927 شہید کربلا اور کردار یزید کا علمی وتحقیقی جائزہ حافظ عبید اللہ

یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر  لگائے جانے والے  بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور  سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب محترم جناب حافظ عبید اللہ صاحب کی تصنیف ہے۔اس  کتاب میں انہوں نے   ہندوستان کے ایک عالم  سید طاہر حسین گیاوی کی ابو المآثر علامہ حبیب الرحمٰن الاعظمی کی کتاب کے ناقدانہ جائزہ میں لکھی گئی کتاب   بعنوان ’’ شہید کربلا او رکردار ِ یزید  ‘‘ پر  ناقدانہ جائزہ  پیش کیا گیا ہے ۔گویا  حافظ عبید اللہ   کی کتاب  ہذا علامہ حبیب الرحمٰن الاعظمی  کی کتاب کے جواب  کا جواب الجواب  ہے۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز امراء و سلاطین
4417 5260 شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ایک سیاسی مطالعہ ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خد و خال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا۔شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین طالب علم تھے جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور توفیق سے اسی مادر علمی کے سب سے بڑے علمی منصب صدر المدرسین تک پہنچے۔ وہ تعلیمی اور روحانی محاذوں کے سرخیل تھے لیکن ان کی نظر ہمیشہ قومی جدوجہد اور ملی اہداف و مقاصد پر رہی۔ حتیٰ کہ ان کا راتوں کا سوز و گداز اور مسند تدریس کی علمی و فنی موشگافیاں بھی ان کے لیے ہدف سے غافل کرنے کی بجائے اسی منزل کی جانب سفر میں مہمیز ثابت ہوئیں۔ اور بالآخر انہوں نے خود کو برطانوی استعمار کے تسلط سے ملک و قوم کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شیخ الاسلام مولاناحسین احمد مدنی﷫ ایک سیاسی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کی تصنیف ہے۔ جس میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی صاحب کی شخصیت وسیرت، مشاہدات وتاثرات، سیاسی افکار وخدمات، خطوط، مکتوبات اور تاریخی وسیاسی بیان و تقریرات کو بھی مدون کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مجلس یادگار شیخ الاسلام پاکستان علماء
4418 1416 شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ ویرووالوی حیات وخدمات سعید احمد چنیوٹی

سرزمین فیصل آباد کو جن نفوس قدسیہ نے کتاب و سنت کے علم سے سیراب کیا ان میں سے  ایک  استاذ العلماء ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ محدث امرتسری ہیں ۔ کلیہ دارالقرآن و الحدیث انہی کی یاد گار ہے جو تقریبا نصف صدی سے علم و عمل کے میدان میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔ یہ درسگاہ انہوں نے آزادی برصغیر کے بعد قائم کی تھی ۔ جس سے بے شمار حضرات  استفادہ کر چکے ہیں ۔ مولانا نے ہمیشہ ہی دنیا سے بے رغبتی اختیار کی بلکہ وغظ و تبلیغ اور تدریس  کی جو خدمات سرانجام دیتے اس کا بھی معاوضہ نہ لیتے اور اپنی تجارت شروع کی ۔ انہوں نے اپنی تمام دلچسپیوں کا مرکز اپنے طلباء کو بنا رکھا تھا انہیں اللہ کے دین سے روشناس کرانا ان کی زندگی کا مقصد اولین تھا ۔ آپ نحو ، صرف ، منطق ، بلاغت ، معانی میں یکتائے روز گار تھے ۔ اور علم الفرائض کے تو گویہ امام تھے ۔ اس علم کی معروف کتاب السراجی کی انہوں نے شرح بھی لکھی ہے ۔ آپ علوم میں بہت زیادہ رسوخ رکھتے تھے ۔ اسی وجہ سے آپ کے اساتذہ آپ پر مکمل اعتماد کر تے تھے ۔ ان کی علالت  یا عدم موجودگی میں آپ ہی مسند تدریس ارشاد فرمایا کر تے تھے ۔ (ع۔ح)
 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد علماء
4419 4572 شیخ محمد الغزالی خود نوشت سوانح حیات نظریات تالیفات محمد ظہیر الدین بھٹی

شیخ محمد الغزالی﷫ مصر کی ایک ممتاز علمی ودینی اور تحریکی شخصیت ہیں جنہوں نے ساری عمر مصر میں الحاد وبےدینی کے طوفان کا پوری جرات، دلیری اور عالمانہ فراست کے ساتھ مقابلہ کیا۔آپ نے شاہ فاروق کا دور بھی دیکھا اور پھر جمال عبد الناصر اور سادات کے اقتدار میں جبر وتشدد کا پورے صبر واستقلال اور جرات وہمت کے ساتھ سامنا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" شیخ محمد الغزالی﷫ خود نوشت سوانح حیات، نظریات، تالیفات "شیخ محمد الغزالی کی تصنیف ہے، جو یوں تو ان کی ایک خود نوشت ہے، لیکن درحقیقت مصر کے ایک طویل تاریک دور کی تاریخ ہے، جس کا ایک ایک لمحہ جبرواستبداد، فرعونی آمریت اور اسلام دشمنی کا آئینہ دار ہے۔صدر ناصر نے جس طرح اسلامی تحریک کی علمبردار اخوان المسلمون کو کچلنے اور اس کی تنظیم کو تباہ کرنے کے لئے ظلم وتشدد کے ناقابل تصور حربے استعمال کئے اور اسلام کا نام لینے والوں کو قید وبند، پھانسیوں اور کوڑوں اور جیلوں میں انتہائی وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنایا اس کی ادنی سی جھلک اس خود نوشت میں دیکھی جا سکتی ہے۔نیز اس میں ان کے نظریات اور تصنیفات کا تعارف بھی بیان کیا گیا ہے۔کتاب عربی میں ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم محمد ظہیر الدین بھٹی صاحب نے کیا ہے۔(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور علماء
4420 3772 شیخ محمد بن عبد الوہاب کی تصانیف کا انتخاب ڈاکٹر عبد العزیز بن عبد الرحمن السعید

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔شیخ نے اپنی دعوت پر عقائدکی اصلاح پر سب سے زیادہ زور دیا ہے اور اس سلسلے میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی تصنیفات کاجائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نےاجتہاد او راستنباط کے ہر علم اور فن میں طبع آزمائی کی ہے ۔ آپ نے قرآن کی فضیلت اور قرآنی علوم پر بھی قلم اٹھایا ۔ قرآن کے بعض مقامات کی تفسیر بھی کی اور کسی حد تک اجتہاد کو ترجیح دی ۔شیخ محمد بن عبدالوہاب نے علم فقہ کے ابواب کے مطابق احادیث نبوی کو پانچ جلدوں میں جمع کیا اور فقہ کی کتابوں کا بڑا عمیق مطالعہ کیا اور اس موضوع پر چند کتابیں مرتب کیں۔علم فقہ کی بعض آراء کاتنقیدی جائزہ بھی لیا اور چند مسائل میں اپنا اجتہاد پیش کیا اور بنیادی اصولوں کے بارے میں بھی قلم اٹھایا۔ سیرت ابن ہشام کو مختصر کیا اور اس میں دعوت اور جہاد کے موضوع پر تھوڑا بہت اضافہ کیاا ور زاد المعاد کی تلخیص بھی کی ۔ زیر تبصرہ کتاب شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ﷫کی مؤلفات کے انتخاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ انتخاب ڈاکٹر عبدالعزیز بن عبد الرحمٰن السعید نے ’’ مختارات من مؤلفات الشیخ محمد بن عبد الوہاب‘‘ کے نام سے مرتب کیا ۔یہ کتاب اپنے اندر بہت سارے موضوعات لیے ہوئے ہے ۔ ان میں قرآن وحدیث، توحید ، سیرت نبوی، حق وصداقت پر مبنی واقعات، تاریخ فقہ اورخطوط ورسائل سے متعلق جامع انتخاب ہے ۔اس انتخاب سے شیخ محمد بن عبد الوہاب کی تعلیمات اور ان کے تبلیغی مقاصد پر گہری روشنی پڑتی ہے ۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کے فرائض جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ،الریاض کے استاد ڈاکٹر سمیر عبدالحمید ابراہیم نے انجام دئیے ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ الثقافہ و النشر علماء
4421 6163 شیخ محمد بن عبد الوہاب کی سیرت ، دعوت اور اثرات جمال الدین زر ابوزو

شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ( 1703 - 1792 م) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب’’کتاب التوحید‘‘ بڑی معر وف ہے۔شیخ موصوف کی  حیات وخدمات سے متعلق مختلف اہل علم نے عربی اردو زبان میں متعدد   کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب’’ شیخ  محمد بن عبد الوہاب  کی سیرت ،دعوت اور اثرات‘‘جمال الدین زرا بوزو کی عربی  کتاب  محمد بن عبد الوهاب حیاته تعالیمه وتأثيره کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ کا فریضہ  اسد اللہ عثمان المدنی صاحب نے انجام دیا ہے۔ مصنف کی یہ کتاب ان کی اصل کتاب’’ امام محمد بن عبد الوہاب کی سیرت، دعوت اور اثرات‘‘ کااختصار شدہ نسخہ ہے۔اصل کتاب میں مذکور بہت ساری تفصیلات  ترک کرنےکے علاوہ طویل بحثوں کو مختصر کردیا گیا ہے اور شیخ محمد بن عبد الوہاب سےمتعلق انگریزی مواد زیر مطالعہ کتاب سے یکسر حذف کر کے تمام موضوعات کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی سوانح حیات اور تعلیمات کو منصفانہ طور پر صحیح انداز میں مستند مصادر ومراجع سے اخذ کر کے پیش کرنے کی  کوشش کی  گئی ہے۔اللہ  تعالیٰ شیخ  محمد بن عبد الوہاب کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں  جنت الفردوس  میں اعلی  ٰ  وارفع مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب علماء
4422 3901 شیخ محمد بن عبد الوہاب کے بارے میں دو متضاد نظریے محفوظ الرحمن فیضی

بارہویں صدی ہجری میں عالم اسلام کا زوال وانحطاط اپنی حدکو پہنچ چکا تھا۔ مسلمان ہراعتبارسے پستی اور تخلف کا شکارتھے۔ سیاسی،ثقافتی،اخلاقی اور علمی انحطاط کے ساتھ ساتھ دینی اعتبارسے بھی یہ سخت زبوں حالی کاشکارتھے۔ دین کی گرفت نہ صرف یہ کہ مسلمانوں پرڈھیلی پڑچکی تھی بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ دین ان کی زندگی سے پورے طور پر نکل چکا تھا۔ان پرآشوب حالات میں عالم اسلام خصوصاً جزیرۃ العرب پراللہ کافیضان ہوا، اورشیخ الاسلام امام محمدبن عبدالوہاب تیمی نجدی ﷫نے نجدکی’ عیُیَیْنَہ‘‘نامی بستی میں ایک علمی خانوادہ کے اندر ۱۱۱۵ھ مطابق ۱۷۰۳ء میں آنکھیں کھولیں،اورسن شعورکو پہونچنے کے بعدتحصیل علم میں لگ گئے، اپنے والد شیخ عبدالوہاب سے جونجدکے علماء میں ممتاز تھے کسب فیض کیا اورمزید علم کی تلاش میں حجاز کا رخ کیا اورمدینۃ الرسول پہونچ کر وہاں کے علماء ومشائخ سے حدیث کا درس لیا اورپھر مزید علمی تشنگی بجھانے کے لئے بصرہ کاقصدکیا اور وہاں پہونچ کر حدیث وادب میں مزید مہارت پیداکی، اور اس کے بعدآپ اپنے علاقہ نجدمیں واپس آکر دعوت وتبلیغ میں مصروف ہوگئے۔آپ انتہائی ذکی وفطین، قوی وجری، مخلص وغیور اور دین میں پہاڑ کی طرح سخت اور عقیدہ توحید کے اظہار واعلان میں مومنانہ عزم وبصیرت اور استقامت کے مالک تھے۔ زیر تبصرہ کتاب" شیخ محمد بن عبد الوھاب ﷫ کے بارے میں دو متضاد نظریے "محترم مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے امام محمدبن عبد الوھاب شیخ محمد بن عبد الوھاب ﷫ کے بارے میں دو متضاد نظریے کے حالات زندگی پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے بارے میں پائے جانے والے دو متضاد نظریات کا باہمی موازنہ کرتے ہوئے حقیقت حال کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی علماء
4423 5296 شیر شاہ سوری دوبا بھاسکر

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک شیرشاہ سوری بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص انہی کی شخصیت پر ہے ۔کتاب اصلاً پشتو زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں شیر شاہ سوری کے حالات زندگی اور ان کے کارناموں کو بیان کیا گیا ہے‘ کیونکہ وہ اپنے دور کے نہایت دور اندیش‘ ہوشیار اور بے حد دانشمند حکمران تھے اور ان کی یہ خصوصیت بھی کہ وہ نہایت معمولی جاگیر دار کا بیٹا تھا اور اس نے صرف اپنی بہادری‘ غیر معمولی ہمت‘ محنت اور دور اندیشی سے دہلی کا تخت حاصل کیا۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ شیر شاہ سوری ‘‘ ودیا بھاسکر کی تالیف کردہ اور اس کا ترجمہ ممتاز مرزا نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فیکٹ پبلیکیشنز لاہور امراء و سلاطین
4424 1295 شیر میدان جنگ میں اے ۔حمید

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے بچوں کو اہل اسلام کی شاندار فتوحات سے آگاہی دلانے کے لیے کتب کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ’شیر میدانِ جنگ میں‘ اس سلسلہ کی پہلی کتاب ہے جس کے مصنف معروف ادیب اے حمید ہیں۔ یہ کہانی اس شیر جوان مجاہد کی ہے جس کو دنیا ٹیپو سلطان کے نام سے جانتی ہے۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4425 1296 شیطان کا دربار مائل خیرآبادی

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ ’شیطان کا دربار‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کے لیے متعدد دلچسپ کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4426 2413 صاحب السیف والقلم (امام ابن تیمیہ) سید حسین حسنی

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی  ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن  تیمیہ کی  حیات وخدمات  کےحوالے سے   عربی زبان میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں  امام صاحب کے حوالے    سے کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں مضامین ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔   چند کتب  قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب  جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ  رئیس احمد جعفری ندوی  نے کیاہے   حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم   امام ابن تیمیہ کےلیے  وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی  برق نے  ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ صاحب  السیف  والقلم ‘‘سید حسین  حسنی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے   امام ابن تیمیہ کے اصلاحی  کارناموں کو اجاگر کرنےکی کوشش کی  ہے اور بہترین انداز میں امام موصوف کی زندگی  کےمختلف پہلو پیش کیے  ہیں ۔مصنف  نے  امام   صاحب کے متعلق  جتنی  بھی  چھوٹی بڑی کتب لکھی گئی ہیں ان کا گہرا مطالعہ کیا مناسب اور موزوں  اقتباسات  اپنی اس کتاب میں  شامل کیے ۔ جن سے  نوجوان اور عمر رسیدہ  تعلیم یافتہ حضرا  ت  فائد اٹھا سکتے ہیں۔جبکہ   امام موصوف کے متعلق کئی  ایسی ضخیم کتابیں لکھی گئی ہیں ۔جن  میں فلسفہ وکلام اور تصوف کے دقیق مسائل سے بھی  بحث کی گئی  ہے ۔ ان سےوہی اصحاب علم زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو عربی کے قدیم جدلی علوم سے واقف ہو ں۔اللہ تعالیٰ  امام کو جنت الفردوس میں  اعلیٰ مقام عطافرمائے ا ور مصنف کی اس کاوش  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

 

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ ائمہ اربعہ
4427 4260 صالحین کرام کے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات ابو مسعود عبد الجبار سلفی

اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔ چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء، سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔ لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’صالحین کرام کے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات‘‘ مولانا ابومسعود عبدالجبارسلفی﷾ تاریخی معلومات پر مشتمل بڑی ہی دلچسپ کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت وبسالت، رافت ورحمت، فہم وفراست، جودوسخا، بدل وعطا، عفووحلم، حق گوئی وبیباکی، ہمدردی و غمگساری کے دلچسپ بے نظیر واقعات کو ایسے دل کش ادبی اسلوب میں بیان کیا ہے کہ قارئین ان واقعات کو اطمینان سے پڑھے بغیرسونا پسند نہ کریں اور انہیں یقین ہوجائے گایقیناً ہمارے اسلاف کے اندر یہی وہ خوبیاں تھیں جنہیں سن کر قیصر و روم اوراس کا فوجی دربار جھوم اٹھا تھا اور مان گیا تھا کہ یقیناً ان کی فتوحات کا سبب ان کی یہی خوبیاں ہیں۔ (م۔ا)

بیت الحکمت، لاہور قصص و واقعات
4428 1058 صحابہ ؓ اور اہلبیت ؓ میں یگانگت اور محبتیں ابو مسعود عبد الجبار سلفی

عموماً شیعہ حضرات کی جانب سے اہل سنت پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اہل بیت کی فضیلت و عظمت کونہیں مانتے۔ اس الزام میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتاب میں اس کو واضح کیا گیا ہے۔ مولانا عبدالجار شاکر نے سب سے پہلے اس بات کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں کہ صحابہ اور اہل بیت کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے۔ اسی طرح ناصبیت کیا ہے؟ اور اہل سنت کو ناصبی قرار دینا کہاں تک درست ہے؟ فاضل مؤلف نے اس نکتے پر بھی مدلل گفتگو کی ہے اور بتلایا ہے کہ اہل سنت دیگر صحابہ کرام کی طرح حضرت علی اور حضرت حسین ؓ اور دیگر اہل بیت کی بھی عزت و تکریم کرتے ہیں اور ان میں سے کسی کی بھی تنقیص کو جائز نہیں سمجھتے۔ (ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور سیرت النبی ﷺ
4429 1784 صحابہ ؓ و اہلبیت کرام ؓ کے درمیان یگانگت اور محبتیں ابو مسعود عبد الجبار سلفی

اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان  بُعد کا سبب ہے  ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں  جو بے بنیاد  ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا  جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک  دینی خدمت ،وقت کی ضرورت او رحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ  ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے  یعنی وہ  حضرت علی اور حضرت حسین  رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے  ۔ظاہر بات ہے کہ  یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے  اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔زیر نظر کتابچہ  ’’صحابہ ؓ او اہل بیت کے درمیان یگانگت اور محبتیں ‘‘مولانا عبد الجبار سلفی ﷾نے  اسی بے بنیاد پروپیگنڈے کی وضاحت کےلیے لکھا ہے ۔ فاضل مؤلف نے  پہلے اس کوواضح کیا ہے کہ  صحابہ کرام اوراہل بیت کےدرمیان  خوشگوار تعلقات تھے اور اس کے  لیے انہوں نےناقابل تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے  اہل بیت  کےمفہوم کو بھی واضح کیا ہے  جس  سے یہ بات  واضح ہو جاتی ہے کہ تمام اہل بیت کوپورے طور پرماننے والے  بھی صرف اہل سنت ہی ہیں۔اور اسی طرح ناصبیت کے حوالے سے  بھی فاضل مصنف نے  مدلل گفتگو کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ اہل سنت دیگر صحابہ کرام ؓ کی طرح  حضرت علی  وحضرت حسین رضی اللہ  عنہما اور دیگر اہل  بیت عظام کی بھی  عزت کرتے ہیں اوران  میں سے  کسی کی  بھی تنقیص وتوہین کوجائز نہیں سمجھتے ، اس لیےناصبیت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے  غلط فہمیوں کے ازالے اوردونوں فرقوں کے درمیان قربت وہم آہنگی کا ذریعہ بنائے (آمین)  (م۔ا)
 

 

الہادی للنشر والتوزیع لاہور سیرت صحابہ
4430 4788 صحابہ اور قرآن محمد طیب محمدی

صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام   وصحابیات سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢  وصحابیات ؓن کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ صحابہ اور قرآن ‘‘ محمد طیب محمدی صاحب کی تصنیف ہے ۔ صحابہ اور قرآن کے تعلق پر 30 ابواب پر مشتمل مدلل کتاب ہے۔مزید اس کتاب  میں قرآن کریم  کی پاکیزہ روشنی میں صحابۂ کرام کی سیرت طیبہ کےمختلف پہلوؤں کا جامع ،خوبصورت اور ایمان افروز تذکرہ کیا ہے ۔ یعنی صاحب قرآن ﷺ کے اصحاب کامقدمہ  قرآن کی ابدی عدالت میں  یاصاحب قرآن  کےاصحاب کی سیرت کو قرآن کی زبان   میں  آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ (رفیق الرحمن)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ سیرت صحابہ
4431 3445 صحابہ رسول ﷺ ہندوستان میں اکبر علی خان قادری

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمدﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ یہ وہ عظیم جماعت تھی جنہوں نے دین اسلام کی آبیاری خود اپنے لہو سے کی اپنے مال و متاع، جان حتیٰ کہ اہل و عیال تک اللہ کے دین کے لیے قربان کر کے ہمیشہ کے لیے جنتوں کے وارث بن گئے۔ یہ وہ مثالی جماعت تھی جن کے دن میدان جہاد میں گزرتے اور راتیں اپنے رب کے حضور عبادت میں گزرتیں۔ زیر تبصرہ کتاب"صحابہء رسولﷺ ہندوستان میں" اکبر علی خان قادری کی تاریخی تالیف ہے۔ جس میں موصوف نے سر زمین پاک و ہند میں اشاعت اسلام کی ایمان افروز داستانیں رقم کرنے والے صحابہ کرام ؓ کے واقعات کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ اور برصغیر پاک و ہند میں اسلام کا آغاز کیسے ہوا؟ اور اس کے محرکات کون بنے؟ اس کے علاوہ آپﷺ کا پاک و ہند کے بارے میں ارشادات کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور تاریخ برصغیر
4432 6029 صحابہ و خلفاء راشدین ؓ کے بارے میں شیعہ کا موقف علامہ احسان الہی ظہیر

شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام ﷩کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے۔ زیر نظر کتاب’’ صحابہ  و خلفاء راشدین ﷢ کےبارے میں  شیعہ کا موقف‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی ایک چشم کشا تحریر کی تلخیص ہے آپ نے اس تحریر میں فرقۂ شیعہ کے ایک سو گیارہ کتابوں کے حوالہ سے صحابہ کرام  بالخصوص خلفاء  راشدین کےبارے میں شیعہ کے موقف کو  واضح کیا ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی سیرت صحابہ
4433 5088 صحابہ کرام ؓ انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآں کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا۔ ایسی شخصیات کا تعارف عوام تک پہنچانا قابل تعریف اور قابل سعادت ہے کیونکہ وہ ہمارے رہنماء تھے اور دین کو ہم تک پہنچانے میں انہوں نے بہت سے قربانیاں پیش کی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ان مبارک ہستیوں کی سیرت وکردار‘  کارنامے اور واقعات  کو سوالاً جواباً باحوالہ ایک خاص معاہدے کے تحت جمع کیا ہے اور یہ کتاب صحابہ کرامؓ کے موضوع پر سوالاً جواباً لکھی جانے والی کتابوں میں سب سے مفصل‘ مستند اور ضخیم کتاب ہے۔ہر ایک سوال کا جواب کئی کئی حوالہ جات سے مزین ہے اور ہر قسم کے فروعی اختلاف سے مبرا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ صحابہ کرامؓ انسائیکلوپیڈیا ‘‘ ڈاکٹر ذوالفقار کاظم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی سیرت صحابہ
4434 4811 صحابہ کرام ؓ شوق عبادت حافظ محمد ایوب عزام

ایمان لانے کے بعد سے سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی کوشش میں ہوتے تھے کہ وہ کس طرح نیکیوں میں سب سے آگے نکل سکتےہیں اور وہ اسی جستجو میں رہتے کہ کون سا عمل ہمیں زیادہ نیکیاں دے سکتا ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کی طہارت، نماز ،زکوٰۃ،روزہ،جہاد اورو دیگر عبادات میں شوق اور  سبقت کی ایک وجہ نبی کریمﷺ کی عبادات کواپنی آنکھوں سے دیکھنا  اور آپ کے اجر عظیم والے اعمال کابتلانا بھی تھیں۔ زیر نظر کتاب’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا شوق  عبادت‘‘ حافظ محمدایوب عزام کی  تصنیف ہے   معروف مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد  عظیم حاصل پوری  کی اس کتاب پر تخریج وتہذیب سے اس  کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔فاضل مصنف نے اس  کتاب میں صحابہ کرام کا شوق نماز ،روزہ اور شو ق صحابہ ،شوق عمل قرآن ،شوق حج ،شوق زکوۃ،شوق صدقہ وخیرات شوق حدیث ،شوق جہاد  جیسے عنوانات قائم کر کے  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شوق عبادات کو پیش کیا ہے (م۔ا)

صبح روشن پبلشرز لاہور سیرت صحابہ
4435 5974 صحابہ کرام ؓ کا تدارک فتن قاضی ابوبکر العربی

شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام﷢ اس امت کے سب سے افضل واعلیٰ لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام ﷢تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام ﷢کے بارے  میں اللہ تعالی ٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہےلیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات  کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام  ﷢کے بعض اجتہادی مواقف پر بے جا اعتراضات کیے  ہیں ،جن کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’صحابہ کرام کا تدارکِ فتن‘‘ علامہ قاضی ابوبکر  ابن العربی  کی شاہکار کتاب   العواصم من القواصم کے اس نسخے  کا اردو ترجمہ ہے  جسے گزشتہ صدی کے ایک  نامور مصری عالم علامہ محب الدین الخطیب ﷫ کے حواشی وتعلیقات کے ساتھ  وازارۃ  الشوؤن الاسلامیہ(وزارت مذہبی امور )سعودی عرب نے   شائع کیا  تھا) کتاب ہذا میں   صحابہ کرام  ﷢ کے بارے میں کیے گئے اعتراضات   کےتسلی بخش جوابات دینے کے ساتھ ساتھ  قرونِ اولیٰ کے دھندلے عکس کو انتہائی ٹھوس دلائل کےساتھ  اس انداز میں میں پیش کیا گیا ہے  کہ یہ   ایک مصدر اور قوی سندی کی حیثیت رکھتی ہے۔جناب  ابو عبد اللہ ابراہیم ﷾ نے اس کتا ب کواردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔مترجم موصوف نے   نہایت آسان فہم   اور اردو ادب کی چاشنی سے مزین ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ  کچھ توضیحات بھی پیش کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4436 5104 صحابہ کرام ؓ کا نعتیہ کلام بطور ماخذ سیرت طیبہ حافظ نثار مصطفٰی

پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں کہا جاتا ہے۔ گویاکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعراء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام   کا نعتیہ کلام  بطور ماخذ سیرت طیبہ‘‘اس تحقیقی مقالہ میں حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) نے 83 سے زائد صحابہ کرام   کے نعتیہ کلام کو سیرت طیبہ کے ماخذ کے طور پر پیش کیا گیا ہے، ان نعت خواں صحابہ کا مختصر تعارف اور جاہلی و اسلامی ادوار کی شاعری کی خصوصیات و فرق بیان کیا گیا ہے۔اس مقالے میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مندرج کلام نعت کے باب ہر قسم کے فرقہ واریت سے مبرا ہے۔اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اس مقالے کو نعت کے باب میں مستند بنائےاور اس علمی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ ( رفیق الرحمن)

جامع مسجد محمدی اہلحدیث سیالکوٹ سیرت صحابہ
4437 4490 صحابہ کرام ؓ کی داستان حیات روشن ستارے عبد الوارث ساجد

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام وصحابیات ؓن کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحابہ کی داستان حیات روشن ستارے ‘‘ محترم جناب عبدالوارث ساجد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان 13 جانثار صحابہ کرام کا بڑے دلچسپ اور دلنشیں انداز میں تذکرہ پیش کیا ہے جنہوں نے کافروں کے ہاتھوں تکلیفیں برداشت کر کے جہاد کے میدانوں میں اپنا خون بہاکر ہم تک اسلام کی روشنی پہنچائی۔ ان کی زندگی کا لمحہ لمحہ ہمارے لیے راہنمائی مہیا کرتا ہے ۔(م۔ا)

کتب خانہ شان اسلام لاہور سیرت صحابہ
4438 5188 صحابہ کرام ؓ کی عظیم مائیں محمد عظیم حاصلپوری

نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآن کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا جن کا تعارف اور تذکرہ ہمارے ایمان کی زیادتی کا باعث ہوتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ان عظیم ہستیوں کا تذکرہ ہے اور تعارف دیا گیا ہے۔ ان کا تعارف‘ کارنامے اور نمایاں کردار کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اور سیرت کی مستند کتابوں سے ان کا تعارف دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً پچاس  عظیم شخصیات کواوراق کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ صحابہ  کی عظیم ما ئیں ‘‘ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابیات
4439 3013 صحابہ کرام ؓ کی مثالی بیویاں فواد بن سراج عبد الغفار مجددی فتحی

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دورِ حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں۔ اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔کیونکہ یہ وہ ہستیاں ہیں کہ جن کواللہ کریم نے دنیا میں چلتے پھرتے ہی اپنی رضا کاسرٹیفکیٹ عطا کردیا او ر ان کو کامیاب قرار دے کر ان کے جنتی ہونےکا اعلان کردیا ۔صحابیات مبشرات ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرر ہے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز صحابیات کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحابہ کرام کی مثالی بیویاں‘‘ صحابہ کرام ﷢ کی جلیل القدر اورعظیم المرتبت بیویوں کی مستند اوراثر انگیز سوانح حیات پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب دوحصوں میں ہے ۔ پہلا حصہ مصر کے مشہور ومعروف مصنف ابو عبد الرحمن فواد بن سراج کی کتاب’’ حیات الصحابیات وسیرتہن العطرہ‘‘ کے ایک حصےکا اردو ترجمہ ہے ۔اور دوسرا حصہ ابو مریم مجدی فتحی السید کی کتاب زوجات صحابہ پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں کتابیں عربی زبان میں ہیں ) ان کےاسلوبِ نگارش نہایت عمدہ ، مستند اور دلکش ہے ۔ ان کتابوں کی افادیت کے پیش نظر محترم مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے انہیں اردو زبان میں منتقل کیا ۔یہ کتاب رسول ِ رحمت کے جاں نثار صحابہ کی پاکباز جنتی اور مثالی بیویوں کے ایمان افروز اور دلفریب تذکرہ پر مشتمل ہے۔اور کتاب مسلم خواتین کی راہنمائی کےلیے انتہائی مفید ہے ۔ ان جلیل القدر اور عظیم المرتبت صحابیات کے نقش قدم پر چل کر ہماری مائیں ، بہنیں، اور بیٹیاں صراط مستقیم پر گامزن ہوسکتی ہیں۔ ان قدسی نفوس شخصیات کے طرزِ عمل کواپنانے سے دنیا بھی سنور سکتی ہےاور آخرت بھی۔اوراگر مسلم معاشرے کی خواتین صحابیات کریمات کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیں تو ان کے اس فانی دنیا کے گھر امن وچین اورسکون کاگہوارہ بن جائیں گے ۔ کیونکہ اپنی ناموس کی حفاظت ، ماں باپ کی خدمت، خاوند کی عزت وتوقیربچوں کی تربیت عزیز واقارب سے ہمدردی اور پڑسیوں کے ساتھ ہمدردانہ برتاؤ صحابیات کریمات کی زندگی کا طرہ امتیاز تھا۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشر کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور سیرت صحابیات
4440 4325 صحابہ کرام ؓ اور رفاہی کام پروفیسر امیر الدین مہر

کسی شخص کی ذاتی ضرورت کےوقت اس کاکام کردینا یا معاشرے کی اجتماعی ضرورتوں اور سہولتوں کو فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہے وہ کوشش مال کے ذریعے ہو۔ چاہے خدمت او رمحنت کےذریعے چاہے معاشرے کو اس کی ضرورتوں اوراس سہولتوں کےشعور کو عام کرنے کےلیے معلوماتی تحریریں فراہم کی جائیں، ان سب کا نام رفاہی کام ہے جسے خدمت خلق بھی کہا جاتاہے ۔اورانسان اپنی فطری ،طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی ۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست کی قائم کی ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ صحابہ کرام اور رفاہی کام ‘‘ مولاناامیر الدین مہر کی کاوش ہے ۔ جو انہوں نے دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کےزیراہتمام کروائے جانےتربیتی کورس کے شرکاء کےلیے مرتب کیا گیا ہے ۔اس کتابچہ میں انہوں نے نہایت دلکش انداز میں بارہ جلیل القدر صحابہ کرام کے رفاہی کاموں کا تذکرہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت صحابہ
4441 5122 صحابہ کرام ؓ کا عہد زریں سید محمد میاں

نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآں کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا۔ ایسی شخصیات اور ان کے عہد کا تعارف  اور ان کے کارنامے عوام تک پہنچانا قابل تعریف اور قابل سعادت ہے کیونکہ وہ ہمارے رہنماء تھے اور دین کو ہم تک پہنچانے میں انہوں نے بہت سے قربانیاں پیش کی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  صحابہؓ کے عہد زریں کا ہی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس میں اسلوب سادہ اور عام فہم اپنایا گیا ہےاور ترتیب ایسی دی گئ ہے کہ کوئی مضمون چھوٹنے نا پائے اور دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق بھی ہے۔اور اہم باتوں کی وضاحت اور تفصیل کے لیے حاشیہ کی مدد لی گئی ہے ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ صحابہ کرامؓ کا عہد زریں ‘‘ مولانا سید محمد میاں   کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ محمودیہ کریم پارک لاہور تاریخ اسلام
4442 3718 صحابہ کرام ؓ کے جنگی معرکے علامہ واقدی

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ تاریخ اسلام صحابہ کرام ؓ کے روشن اور شاندار تذکروں سے مزین ہے۔ بہادروں اور شہسواروں کا ایک ایسا دستہ، جنہوں نے دین اسلام کے پودے کی اپنے خون سے آبیاری کی۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام کے جنگی معرکے المعروف به فتوح الشام ‘‘مؤرخ اسلام علامہ واقدی  کی تصنیف  ہے عربی زبان میں اور اس کا اردو ترجمہ شبیر احمد انصاری نے کیا ہے  جس میں انہوں  نے  صحابہ کی سیدنا ابوبکر صدیق کےدور میں ملک شام  کے لیے  مجاہدین کی روانگی اور ان حالات واقعات کو تفصیلاً ذکر کیا ہے۔اللہ رب العزت سے  دعا  کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجوے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

مکتبہ خلیل غزنی سٹریٹ لاہور سیرت النبی ﷺ
4443 4916 صحابہ کرام خصوصاً حضرات شیخین (ابو بکرؓ و عمرؓ) نور الحسن راشد کاندھولوی

صحابہ کرام ﷢ وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔ تمام صحابہ کرام ﷢ خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔ کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام ﷢ کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "صحابہ کرام﷢"محترم نور الحسن راشد کاندھلوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے صحابہ کرام خصوصا حضرات شیخین (ابو بکر وعمر) سے سیدنا علی بن ابی طالب اور خانوادہ حسنین کی قریب کی متواتر رشتہ داریاں، قرابتیں، باہمی اعتماد اور طرفین کے مسلسل روابط کے بارے چند ناقابل تردید حقائق بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

مفتی الٰہی بخش اکیڈمی مظفر نگر، یو پی سیرت صحابہ
4444 711 صحابہ کرام کا تعارف قرآن اور اہل بیت کےاقوال کی روشنی میں عبد اللہ بن جوران

رسول اکرم ﷺ کی وفات کے بعد جس جماعت نے آپ ﷺ کی دعوت کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا وہ صحابہ کی جماعت ہے ۔اس جماعت کا امتحان اللہ عزوجل نے لیا اور اپنی خوشنودی سے نواز کر ان کی کامیابی کا اعلان فرما دیا۔صحابہ کرام ؓکے کردار کی عظمت ورفعت کا اقرار دشمنوں نے بھی کیا ۔لیکن اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والا ایک گروہ ایسا بھی ہے جو آج بھی صحابہ کرام ؓ اجمعین پر سب وشتم کرتا ہے اور حب اہل بیت کی آڑ میں ان پر زبان طعن دراز کرتا ہے ۔زیر نظر کتاب میں صحابہ کرام ؓ کا مفصل تعارف کرایا گیا ہے ۔اس میں صحابہ ؓ کے بارے میں قرآن احد اہل بیعت کی مدح سرائی کا بیان ہے جو فتنہ کے ظہور کا تذکرہ ہے،اس کے بعد مسلمانوں کے خلاف یہودی سازش کا ذکر ہے جس کے تحت صحابہ کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی ۔ آخر میں  دشمنان صحابہ کے اعتراضات کا بھی مسکت علمی جواب دیا گیا ہے ۔اس حوالے سے یہ انتہائی مفید کتا ب ہے جس کے مطالعہ ہر محب صحابہ کو کرنا چاہیے تاکہ وہ امدائے صحابہ کی ہرزہ سرائیوں کا جواب دے سکے۔(ط ۔ا)

شعبہ نشر و اشاعت مرکز الدعوۃ والارشاد سیرت صحابہ
4445 6664 صحابہ کرام کی فہرست نا معلوم

صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایمان ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔یو  ں تو حیطہ اسلام  میں آنے   کے بعد صحابہ  کرام  ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ صحابہ کی فہرسست ‘‘کسی صاحب کی  کمال کاوش ہے مرتب نے اس مختصر  کتاب میں الف بائی ترتیب سے صحابہ کرام کے  اسمائے گرامی کو درج کیا ہے  اور  ہر نام کے ساتھ لنک بھی لگا دیئے  ہیں ۔ جس صحابی کے نا م کو ٹچ کریں  اس صحابی کےحالات زندگی  بحوالہ اردو زبان میں سامنے آجاتے  ہیں  بشرطیکہ انٹرنیٹ آن ہو ۔ (م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4446 6503 صحابہ کرام کے فضائل ومناقب عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے  انہیں اپنے نبی  اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ  اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی  قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ صحابۂ کرام کے فضائل ومناقب‘‘ مولانا عبد السلام بن صلاح الدین مدنی  حفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب  صحابہ کرام وصحابیات اور بالخصوص خلفاء  راشدین ،عشرہ ومبشرہ  ،آل بیت  رضی اللہ عنہم کی فضیلت ومنقبت پر مشتمل ہے۔فاضل مصنف نے صحابہ کر ام  رضی اللہ عنہم کی فضائل ومناقب کو بیان کرنے سے قبل صحابی کی تعریف ،صحابہ کی تعداد،صحابہ کی پہچان کیسے ہو؟صحابہ کے طبقے،صحابہ کا زمانہ ، صحابہ  کرام کی اہم خصوصیات وصفات جیسے عنوان بھی قائم کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں صحابہ کرام کے نقش  پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض سیرت صحابہ
4447 4176 صحابہ ؓ اکرام اور صحابیاتؓ پروفیسر محمد سلیم

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب و مصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان و عمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یا ساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺ کا وہ ساتھی ہے جو آپ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کا لفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذا اب یہ لفظ کوئی دوسرا شخص اپنے ساتھیوں کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام و صحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صحابہ کرام ؓ و صحابیاتؓ‘‘ پروفیسر محمد سلیم صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے اسلامی دنیا کے روشن ستارے صحابہ و صحابیات کے تذکروں کو سوال و جواب کی صورت میں سہل اور آسان انداز میں مرتب کرنے کی کوشش کی ہے عامۃ الناس کے لیے یہ کتاب انتہائی مفید ہے بالخصوص کوئز پروگرام مرتب کرنے والوں اور اساتذہ و طلباء کے لیے اس میں بہترین رہنمائی موجود ہے ۔اور یہ کتاب ان لوگوں کے لیے بے حد مفید ہے جو کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔(م۔ا)

جدید پرنٹرز اینڈ پبلشرز رائل پارک لاہور سیرت صحابہ
4448 3391 صحابیات الرسول گلشن رسالت کی مہکتی کلیاں ابو عمار محمود المصری

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں زیر تبصرہ کتاب’’ صحابیات الرسول گلشن ِرسالت کی مہکتی کلیاں‘‘ الشیخ ابوعمارمحمود المصری کی عربی کتاب ’’ صحابیات حول الرسول ‘‘ کاسلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب مدرسۂ نبویﷺ کی تربیت یافتہ صحابیات ؓن کے ایمان افروز تذکرہ پر مشتمل ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے 35 عدد ان جلیل القدرصحابیات کی سوانح حیات قلم بند کی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے امام الانبیاء ﷺ کی صحابیات کے شرف کےلیے منتخب فرمایا او رجنہوں نے غلبۂ اسلام کی عظیم تحریک میں مردوں کےشانہ بشانہ جرأت وبسالت کی عظیم روایات قائم کیں۔اس اہم کتاب کو معروف سیرت نگار اور نامور مصنف مولانا محمود احمد غضنفر﷫نے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔فاضل مترجم نے واقعات نگاری میں حقیقت پسندی کو ملحوظ خاطر رکھنے کے ساتھ ساتھ ادبی اسلوب نگارش کو بھی پیش نظر رکھا ہے ۔ جس کی بناپر کتاب کی اثر انگیزی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتینِ اسلام کے لیے مفید بنائے اور مؤلف ، مترجم، او ران تمام احباب کے لیے جنہوں نے اس کی تیاری میں اپنا کردار اداکیا ہے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت صحابیات
4449 473 صحابیات طیبات رضی اللہ عنہن احمد خلیل جمعہ

صحابہ کرام ؓ جن کے سینوں پہ انوار رسالت براہ راست پڑے اور صحابیات طیبات جنہوں  نے گلشن رسالت کے مہکتے پھولوں سے اپنے دامن سجائے ،یہ کائنات کی وہ ہستیاں ہیں جن کے وجود پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ۔ان کا تذکرہ  رب کریم نے اپنی آسمانی کتابوں تورات،انجیل اور قرآن میں بھی کیا ہے ۔انبیاء کرام ؑ کے بعد اس روئے زمین پر ان سے بہتر انسانوں کی کوئی قدسی صفات جماعت معرض وجود میں نہیں آئی۔زیر نظر کتاب  میں 70 جلیل القدر صحابیات کی حیات طیبہ کے درخشاں پہلو نہایت دلفریب ،دلآویز اور دلپذیر انداز میں نمایاں کیے گئے ہیں ۔اہل اسلام کوبالعموم اور محترم خواتین کو بالخصوص اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو ان صحابیات کے غونوں کے مطابق ڈھال کر دنیوی و اخروی فوز و فلاح  کی مستحق بن سکیں۔
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت صحابیات
4450 1080 صحابیات مبشرات رضی اللہ عنہن محمود احمد غضنفر

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جہاں لازوال قربانیوں کی داستان رقم کی وہیں نبوت کی کرنوں سے فیض یاب ہونے والی صحابیات نے بھی اسلام کے لیے بہت سی خدمات سرانجام دیں اور مذہبی، سیاسی، علمی اور عملی کارنامے سرانجام دے کر سرخرو ہوئیں۔ زیر نظر کتاب میں ان صحابیات کا تذکرہ کیا گیا ہے جنھیں زبان نبوتﷺسے جنت کا مژدہ جانفزا ملا۔ وہ صحابہ کرام جن کو نبی کریمﷺنے جنت کی بشارت دی ان کی زندگی کے حوالے سے تو کافی کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو چکی ہیں لیکن صحابیات مبشرات پر اردو زبان میں یہ پہلی کتاب ہے۔ ان صحابیات کی مبارک اور پاکیزہ زندگی اہل اسلام کے لیے یقیناً راہ عمل متعین کرنے کا کام دے گی۔ اس لیے تمام لوگوں کے لیے بالعموم اور خواتین کوبالخصوص اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔ ناولوں کی رونانوی کہانیوں اور میگزینز کی چٹ پٹی خبروں سے ہٹ کر ان معزز خواتین کی حقیقی زندگی کا مطالعہ نہایت افادے کا باعث ہے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت صحابیات
4451 2338 صحاح ستہ اور ان کے مؤلفین محمد عبدہ الفلاح الفیروزپوری

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "صحاح ستہ اور ان کے مولفین "الاستاذ محمد عبدہ الفلاح الفیروز آبادی﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے کتب احادیث کے ان طبقات میں سے آخری طبقہ (یعنی صحاح ستہ) کو منتخب کیا ہے اور ان کتب کے مولفین کی سوانح حیات، ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد محدثین
4452 6492 صحاح ستہ اور ان کے مصنفین امتیازات و خصوصیات بلال عبد الحی حسنی ندوی

’صحاح‘ صحیح کی جمع ہے۔صحاحِ ستہ سے مراد حدیث پاک کی چھ مشہور و معروف مستندکتابیں ہیں ان چھ کتابوں (صحیح بخاری ،صحیح مسلم،جامع ترمذی،سنن ابی داؤد ، سنن نسائی ،سنن ابنِ ماجہ ،محمد بن يزيد ابن ماجہ)کو ”اصولِ ستہ، صحاحِ ستہ، کتبِ ستہ اور امہاتِ ست“ بھی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحاح ستہ اور ا ن کے مصنفین امتیازات وخصوصیات ‘‘   بلال  عبد الحی حسنی ندوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے حدیث  کی چھ مشہور کتابوں کے  مؤلفین کی سوانح   حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع  فرما  دیا ہے۔ اور دوسری کتابوں سے ان کا تقابل بھی پیش کیا ہےاللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا)

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی محدثین
4453 3575 صحن حرم یونس بصیر

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ صحن حرم‘‘ جناب یونس بصیر صاحب کے سفر حج کی گھر سے روانہ ہونے سے لے کر اختتام سفر تک مکمل روداد ہے ۔موصوف نے اپنے سفر حج کی پوری تفصیل نہایت خوبصورت الفاظ اور پرخلوص پیرائے میں قلم کی گرفت میں لانے کی کوشش کی ہے ۔اور اپنےاس سفر سعادت کواس اندار میں بیان کیا ہے کہ پڑھنے والاخود کو ان کا شریک سفر محسوس کرتا ہے اورآنکھوں میں روضۂ رسول اور بیت اللہ کے روح پر ور مناظر ،مناسک حج کی شکل میں گھومنا شروع ہوجاتے ہیں۔مؤرخ اہل حدیث مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد اسحاق بھٹی﷫ کی اس کتاب پر تقریظ سے کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔۔ (م۔ا)

صفہ پبلشرز لاہور سفرنامے
4454 3553 صحیح اسلامی واقعات حافظ عبد الشکور شیخو پوری

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اور لغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتار نظر آتے ہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے، جس میں سچے واقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر نظرکتاب ’’صحیح اسلامی واقعات‘‘ حافظ عبدالشکور شیخوپوری صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ موصوف نے عربی زبان کے مستند ماخذوں سے استفادہ کر کے صحیح اسلامی واقعات کو بحوالہ مرتب کیا ہے۔ جس کے باعث یہ واقعات تاریخی جامعیت کے حامل ہیں۔ جنہیں طلبہ، اساتذہ اور علماء بڑے اعتماد سے مطالعہ کرسکتے ہیں اس میں رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ او رآپ کے ساتھ کفار کی بد سلوکیوں اور صحابہ کرام ﷢ کے اسلام لانے کے واقعات شامل ہیں۔ جن کا مقصد عبرت وموعظت اور سبق حاصل کرنا ہے۔ قرآن مجید نے بھی امم سابقہ کے جن واقعات کا تذکرہ کیا ہے ان سے مقصود بھی موعظت ہے۔ کتاب کا انداز بیان بہت سادہ، دلچسپ اور سلیس ہے۔ گھروں میں خصوصاً بچوں اورخواتین کوان کےمطالعے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ جھوٹے اور فحش ناولوں میں وقت ضائع کرنےکے بجائے سیرت سلف سے روشناس ہوسکیں۔ کیونکہ ان واقعات کے مطالعہ سے ایمان کو تازگی اور روح کو شادابی نصیب ہوتی ہے۔ نیزدل میں صحابہ کرام اور سلف صالحین کی عظمت اوران سے محبت کاجذبہ پیداہوتاہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور قصص و واقعات
4455 1262 صحیح تاریخ الاسلام والمسلمین عثمان بن محمد الناصری آل خمیس

مسلمان قوم کی تاریخ فرقوں کی بہتات کی وجہ سے بے پناہ تحریف کا شکار رہی، کیونکہ ہر فرقہ اس کوشش میں رہا کہ وہ اپنوں کی شان بڑھائے اور دوسروں کو گرائے۔ ان کے اس طرز عمل سے عظیم ترین ہستیوں کی تاریخ میں شگاف پیدا ہوگئے۔ مسلمان قوم میں سے چند لوگوں نے حضرت علی المرتضی ؓسے اس قدر غلو آمیز محبت کی کہ آپ کی طرف ایسی باتیں منسوب کر دیں جو اصل واقعات اور تاریخ سے میل نہیں رکھتیں اور اسی دوران دوسرے صحابہ کرام کی شان گھٹانے کی ناکام کوششیں کیں اور انھیں حضرت علی کا حق غصب کرنے، ان پر ظلم کرنے نیز اپنے حق میں برا بیج بونے والوں کے روپ میں پیش کیا۔ اس ضمن میں اگرچہ اہل السنت والجماعۃ کی طرف سے اگرچہ کافی کام ہوا ہے لیکن ڈاکٹر عثمان بن محمد ناصری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب کی صورت میں بعثت رسولﷺ سے سانحہ کربلا تک صحابہ کرام کے فضائل اور جس انداز میں ان کی عدالت پر اعتراضات کے جوابات دئیے ہیں اس طریق پر اس سے قبل کام سامنے نہیں آیا۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ ابو مسعود عبدالجبار سلفی نے بہت ہی خوبصورت انداز میں کیا ہے۔ کتاب کو چار فصول میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلی فصل مطالعہ تاریخ کی کیفیت، امام طبری کے منہج اور اسلامی تاریخ میں سند کی اہمیت پر مشتمل ہے۔ دوسری فصل نبی کریمﷺ کے سانحہ ارتحال 11ھ سے61ھ تک رونما ہونے والے واقعات پر بے لاگ تحقیق ہے۔ تیسری فصل عدالت صحابہ پر مشتمل ہے۔ چوتھی فصل میں قضیہ خلافت پر بحث کی گئی ہے اور امامت علی بن طالب شیعی دلائل کو تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کے بعد دقیق علمی بحث کے ذریعے اس کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ عدالت صحابہ پر ایسی لاجواب تحقیقی کتاب ہے جو جامعیت، اختصار اور دلکش اسلوب استدلال کے اعتبار سے ایک منفرد کتاب ہے۔(ع۔م)
 

مجلس تحفظ ناموس صحابہ واہل بیت پاکستان تاریخ اسلام
4456 3479 صحیح تاریخ ولادت مصطفیٰ ﷺ، جشن میلاد؛ یوم وفات پر اک تحقیق؛ ایک جائزہ ابو عدنان محمد منیر قمر

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبی ﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیرنظر کتابچہ ’’صحیح تاریخ ولادت مصطفیٰ جشن میلاد، یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ‘‘ میں مولانا محمدمنیر قمر﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ)نے انہی دونوں سوالوں کے جوابات کو تحقیقی اور مدلل صورت میں پیش کیا ہے۔در اصل یہ کتابچہ فاضل مصنف کے ان چند ریڈیائی تقاریرکا مجموعہ ہےجو متحدہ عرب امارات ام القیوین کی اردو سروس سے کئی مرتبہ نشر ہوئیں۔بعد ازاں ان تقاریر کو حافظ ارشاد الحق (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے تحریر کی شکل میں منتقل کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور سیرت النبی ﷺ
4457 4789 صحیح خطبات رسول ﷺ ابراہیم ابو شادی

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں بے شمار خطبات ارشاد فرمائے ،مگر یہ سب خطبے اول تا آخر مکمل صورت میں کسی ایک کتاب میں ایک جگہ نہیں ملتے ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح خطبات رسولﷺ ‘‘محترم ابو انس محم سرور گوہر صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے آپﷺ کے خطبات کو صحیح احادیث کو مد نظر رکھتے ہوئے تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4458 4391 صحیح سیرت انبیاء ؑ سیف اللہ خالد

ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔انبیاء ﷩ اللہ تعالیٰ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جنہیں روئے زمین میں لوگوں کی راہنمائی کے لیےمنتخب کیاگیا انہوں نےاپنی اپنی قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے دن رات محنت کی ۔انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔قرآن مجید میں ہر نبی کا تذکرہ مختلف مقامات پر حالات وواقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیاگیا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صحیح سیرت انبیاء ‘‘ مفسر قرآن تفسیر دعوۃ القرآن کےمصنف جناب مولاناسیف اللہ خالد کی انبیاء ﷩ کی سیرت کےمتعلق قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں مرتب قابل قدر اور معتبر روایات کامجموعہ ہے ۔یہ کتاب سیرت انبیاء کے متعلق ایک منتخب موضوع ہی نہیں بلکہ عقیدہ کےاہم مباحث اور اسلام کےبینادی اعتقادات کا شاندار گلدستہ بھی ہے اور پند ونصائح کا ایسا مجموعۂ نافعہ ہے کہ جو ملتِ اسلامیہ کرہنماؤں اور مقتدر طبقوں کوبالخصوص اور عامۃ الناس کے لیےبالعموم منبع رشد وہدایت ہے جس میں ان اولو العزم ہستیوں کے صبر واستقامت ،ثابت قدمی ، اللہ کی نصرت کےمناظر ،عبرت وبصیرت اور وعظ ونصیحت کابھی تذکرہ ہے اور داعیان راہِ حق کے لیے ایک روشن قندیل ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیوں کوسیرت کے قالب میں ڈھالنے کی توفیق عطافرمائے۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4459 3895 صحیح قصص النبی ﷺ محمد بن جمیل زینو

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح قصص النبوی ‘‘عرب کے مشہور ومعروف ادیب اورسکالرشیخ محمد بن جمیل زینو﷾کی عربی تصنیف ’’ من بدائع القصص النبوی الصحیح‘‘ کا سلیس اردوترجمہ ہے۔شیخ موصو ف نے صحیح احادیث کی روشنی میں زبان رسالت مآبﷺ سے بیان کیے گئےدلچسپ اور نصیحت آموز بارہ خوبصورت ، دلچسپ اور ایمان افروز واقعا ت کو بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا ہے ۔یہ کتاب آج کے دور میں مروجہ بیہودہ اور لغو لٹریچر کا بہترین نعم البدل ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور قصص و واقعات
4460 1785 صحیح معجزات رسول ﷺ حافظ محمد عمر

مسلمان جب نبی کریم ﷺکی نبوت ورسالت اوراس کے دلائل کےبارے میں گفتگو کرنےکا اہتمام کرتا ہے توگویا وہ ابوابِ اسلام میں ایک عظیم باب او رموضوع کو تھامتاہے۔کیوں کہ خود قرآن کریم  نے ہمیں نبی کریم  ﷺ کی نبوت کےدلائل  پر  غورو فکرکرنے کی  دعوت  دی ہے ۔ اللہ تعالی نے جناب نبی کریم  ﷺکی نبوت کی تائید و اثبات کےلیے بہت  زیادہ معجزات عطا فرمائے،جن کے ساتھ ایمان والوں کےدلوں  کو قرار وثبات ملتا  او ران کے عمل وایمان میں اضافہ ہوتا  تھا ۔اوراس کے ساتھ ساتھ  منکرین کے  اوپر حجت قائم ہوتی  اور ان میں سےسلیم الفطرت لوگ ان معجزات کودیکھ اور سن کروولتِ ایمان سےبہرہ ور ہو تے۔نبی کریم ﷺ کو ملنے والےمعجزات کئی انواع واقسام پر مشتمل ہیں ۔ آپ ﷺ کو ملنے والے معجزات کی حد بندی  تو  مشکل ہے ۔ تاہم  کتبِ احادیث میں ان کی تعداد سیکڑوں سے متجاوز ہے  جن کوائمہ محدثین نے بیان کیا ہے  ۔ اوراس سلسلے میں متعدد علماء نے اس موضوع پر مستقل کتب  بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ صحیح معجزات رسول ﷺ‘‘ محدث  العصر  علامہ ناصر البانی  کی کتب سےماخوذ صحیح احادیث کی روشنی میں کبار علمائے  امت کی تشریحات پر  مشتمل ہے۔جس  میں مرتب  نےصحیح احادیث میں مروی نبی  کریم ﷺکے معجزات کو جمع کیا ہے اور کتاب میں  مذکورہ احادیث کے جمع انتخاب کے سلسلے میں محدث العصر علامہ  ناصر الدین البانی کی تحقیقات وتخریجات پر اعتماد کیا گیا ہے ۔ اورصر ف معتبر  ومستند احادیث  ہی کو  اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔نیز احادیث کے متون کی تشریح میں  اکابر اکابر علمائے امت کےاقوال وشرح کو  بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے ۔ تاکہ نصوص شرعیہ کو سمجھنا آسان ہو اوراس سلسلے میں کوئی ابہام اور تشنگی باقی نہ رہے ۔ اللہ تعالی  اس کاوش کو  کتاب ہذاکے  مولف ،مترجم ،ناشر کے لیے  اخروی نجات کاذریعہ  اور بلندی درجات کاباعث بنائے  (آمین )(م۔ا)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض سیرت النبی ﷺ
4461 1283 صحیح منتخب واقعات حصہ اول محمد عظیم حاصلپوری

واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ زیر نظر کتاب احادیث سے اخذ کردہ واقعات پر مشتمل ہے۔ اس ضمن میں مصنف کا کہنا ہے، اور جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے، کہ صرف صحیح ثابت شدہ واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مصنف نے واقعات میں صحت و ضعف کا التزام کرنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن بہت سارے واقعات کتاب میں ایسے بھی موجود ہیں جن پر صحت و ضعف کاحکم نہیں لگایا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ بقیہ تمام کتب کی احادیث پر صحت و ضعف کا حکم لگایا جاتا لیکن تمام تر واقعات میں یہ چیز نظر نہیں آتی۔ بہرحال عام طور پر تمام خواتین و حضرات اور خاص طور پر خطبا اور واعظین کے لیے یہ بہت فائدہ مند کتاب ہے۔(ع۔م)
 

نعمان پبلیکشنز قصص و واقعات
4462 1783 صداقت نبوت محمدی ڈاکٹر منقذ بن محمود السقار

اسلام کی اساس دوشہاتوں پر ہے ایک لاالہ الا اللہ  اور دوسری رسول اللہ ۔ یہ دونوں گواہیاں جنت کی چابی اور ہر خیر وبھلائی کا دروازہ ہیں ۔یہ شہادتیں وہ روشن ضابطہ حیات ہیں جو مسلمان  اپنے  رب کے لیے  اختیار کرتا ہے ۔ یہ وہ افضل ترین چیز ہے جسے  وہ جہان والوں کے سامنے  پیش کرتا ہے۔ارشاد نبوی ہے :«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» (صحیح مسلم :27)میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اورمیں (محمد) اللہ کا رسول  ہوں۔ جوشخص بھی ان دو شہادتوں کے ساتھ اس حالت میں اللہ سےملاقات کرے کہ اس نے ان میں شک نہ کیا ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔ یعنی  جو  شہادتین پر  شک وشبے کے بغیر ایمان رکھے  گا  وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ زیر نظر کتاب’’صداقتِ نبوت محمدی ‘‘ رابطہ عالم اسلامی کے محقق ڈاکٹر منقذ بن محمود السقار کی عربی کتاب ’’ دلائل النبوہ‘‘ کاترجمہ وتعلیق ہے ۔ صاحب کتاب نے  اس کتاب میں وہ دلائل پیش کیے ہیں جو نبی ﷺکی نبوت کی شہادت دیتے ہیں۔ یہ دلائل  ایمان والوں کے ایمان کی مضبوطی کا باعث  ہیں۔آپﷺ اور آپ کی تعلیمات سے انسانیت کوروشناس کروانا چاہیے تاکہ  لوگ آپ کی  صداقت کو جان کر آپ پر ایمان لے آئیں۔مؤلف نے  صداقت ِنبوت محمدی کے دلائل کوچھ اقسام میں  تقسیم کیا ہے ۔نبو ت محمد ی کے دلائل بالخصوص نبی ﷺ کی بیان کردہ پیش گوئیوں کوجدید تحقیقات کی روشنی میں اجاگر کرنے  کی کوشش کی ہے  اور کتاب میں  صحیح احادیث پیش کرنے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کومؤلف ،مترجم،ناشر اور جملہ معاونین کےلیے  صدقہ جاریہ اور قارئین کے لیے  نفع بخش بنائے (ٖآمین)  (م۔ا)
 

 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور سیرت النبی ﷺ
4463 3747 صفہ اور اصحاب صفہ مفتی مبشر

صفہ عربی زبان میں چپوترہ کو کہتے ہیں ۔نبی کری ﷺ جب 1ھ8 ربیع الاول بروز سوموار 23 ستمبر622ء کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے اور نبوت ضیا پاشیوں کا ایک نئے انداز سے آغاز ہوا تو اکناف واطراف سے لیلائے حقٰ کے دیوانے اس میکدہ میں جمع ہو گئے اور دن رآت شمع رسالت کی صحبت کیمیا ساز سے مستفید ہونے لگے۔ یہ مذہب اسلام کے پہلے پہلے آئینے تھے جن کے ذریعے نور نبوت نے منعکس ہو کر کائنات کی وسعتوں میں تاقیامت اپنی حقانیت کو ثابت کرنا تھا۔ ان حضرات کے رہنے کے لیے مسجد نبوی میں ایک چبوترہ بنا کر اس پر سایہ دار چھپر کردیا گیا تھا۔ وہ مہاجرین حضرات   جو کاروبار نہ کرتے تھے، ان کے پاس گھر تھا نہ کنبہ واہل وعیال، مکہ مکرمہ اور دیگر علاقوں سے دین متین کی تعلیمات براہ راست مشکوۃ نبوت سے حاصل کرنے کے لیے آگئے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صفہ اور اصحاب صفہ‘‘مولانا مفتی مبشر ﷾ کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے اصحاب صفہ کی تعداد اور دیکر صحابہ کرام کے عمومی فضائل کو ذکر کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

بیت العلوم، لاہور سیرت صحابہ
4464 5818 صلاح الدین ایوبی قاضی عبد الستار

اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کےلیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت واستقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزادکروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے موصوف نے ہمیشہ ملت کے دفاع کااور اسلام کی سربلندی کےلیے اپنی شمشیر کو بے نیام کرتے ہوئے میدان قتال مین دادشجاعت دی ہےسلطان صلاح الدین ایوبی نے آخری چھ سالوں جوکہ  سلطان کی حیات کے سب سے قیمتی اور یادگار ایام ہیں کہ جن میں انہوں نے مسلسل صلیبیوں کو گھیر گھیر کر ان کا شکار کرتے ہوئے بیت المقدس کو ان کے ناپاک عزائم سے بچانے کےلیے اللہ کے گھر کی عزت وناموس کی رکھوالی کے لیے  دن رات اپنی جان ہتھیلی پرلیے شمشیروں کی چھاوں میں ،تیروں کی بارش میں ،نیزوں کی انیوں میں،گھوڑے کی پشت پر بیٹھ کر اس کو دشمن کی صفوں  میں سرمیٹ دوڑاتے ہوئے تلوار بلند کرتے ہوئے اللہ کے باغیوں ،کافروں ،ظالموں کی گردنیں اڑاتے ہوئے بسرکیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ صلاح الدین ایوبی ‘‘قاضی عبد  الستار  کی تصنیف ہے جس میں ا نہوں نے  سلطان صلاح الدین ایوبی کی دلیرانہ اور بہادرانہ ایمان افروز  زندگی کو  ایک ناول کی صورت میں دلچسپ انداز میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

وحید بک سنٹر لاہور امراء و سلاطین
4465 848 صلح حدیبیہ محمد احمد باشمیل

صلح حدیبیہ مسلمانوں کی تاریخ کا ایک عظیم الشان واقعہ ہے اس کے نہایت دور رس نتائج اور مفید اثرات رونما ہوئے۔ صلح حدیبیہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید نے اس کو ’’فتح مبین‘‘ اور ’’نصر عزیز‘‘ کا نام دیا ہے۔ تمام مسلمان مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ صلح حدیبیہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی سیاسی بصیرت اور فہم و فراست کا ایک شاہکار واقعہ ہے۔ حتیٰ کہ مشہور مؤرخ اور فاضل عالم دین ڈاکٹر حمید اللہ نے صلح حدیبیہ کو عہد نبوی کی سیاست خارجہ کا شاہکار قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تألیف لطیف ہے اور اس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کا فریضہ ’’اختر فتح پوری‘‘ نے انجام دیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں صلح حدیبیہ کے مفید اثرات کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تاریخی تناظر کے حوالے سے صلح حدیبیہ سے متعلق تمام علمی مباحث کو ایک جگہ سمیٹ دیا ہے۔ موصوف نے اس موضوع کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا ہے اور عالمانہ انداز میں تمام ضروری مباحث کا جائزہ پیش کیا ہے۔ صلح حدیبیہ سے متعلق سیاسی و عسکری واقعات، اس کے اسباب و محرکات، آپ ﷺ کی عمرہ کے لئے روانگی، انٹیلی جنس کے دستے، صحابہ کرام سے مشاورت، صلح کے ثالث حضرات، آپ ﷺ کے نمائندے حضرت عثمانؓ کی مکہ روانگی، بیعت رضوان، صلح کے مذاکرات، شرائط، گواہان، ام سلمہؓ کا مشورہ، اصحاب شجرہ کی فضیلت، قضیہ حدیبیہ کے اسباق، عظیم فوائد اور انقباط اسلامی کے زندہ نمونہ جیسے بیسیوں مضامین پر اس کتاب میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ سیاسی اور عسکری امور سے متعلقہ لوگوں کے لئے یہ کتاب روش اور شان دار مشعل راہ ہے۔ (آ۔ ہ۔)

 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4466 6040 ضابطہ اخلاق سیرت طیبہ ﷺ کی روشنی میں ڈاکٹر عبد الغفور راشد

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے  میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں  نے آپ  کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ضابطہ اخلاق سیرت طیبہﷺ کی روشنی میں ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ، پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبد الغفور راشد﷾ کی  تصنیف ہے ۔یہ کتاب نہایت عمدہ ، مفید اور قابل قدر دستاویز پر مشتمل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  مستند اسلامی مآخذ کی روشنی میں اخلاق کی اہمیت وضرورت ، دورِ نبوی کے مختلف معاہدات کی تفصیل اسلامی خلافت کے مختلف ادوار میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفّظ ، مذہبی ہم آہنگی اور معاشرے کے مختلف طبقات کی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے بیان کیا  ہے۔ کتاب  کےآخر میں ’’قیام  امن کے لیے  چند اہم تجاویز‘‘ کے عنوان 30 تجاویز پیش  کی ہیں ۔یہ کتاب  تمام طبقوں کے لیے یکساں مفید ہے حتی کہ غیرمسلم بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نافعہ بنائے اور  مصنف کی اس کاوش کوقبول فرکر انہیں اس کا بہتر بدلہ عطا فرمائے ۔ آمین (م۔ا) 

نشریات انٹرنیشنل سیرت النبی ﷺ
4467 2414 طارق بن زیاد بلیغ الدین جاوید

طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی،جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔طار ق بن زیاد بن عبداللہ نہ صرف دُنیاکے بہترین سپہ سالاروں میں سے ایک تھے بل کہ وہ متّقی، فرض شناس اور بلندہمت انسان بھی تھے۔ اُن کے حُسنِ اَخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ افریقا کی اسلامی سلطنت کو اندلس کی بحری قوّت سے خطرہ لاحق تھا،جب کہ اندلس کے عوام کا مطالبہ بھی تھا۔اسی لیے گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی طاقت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار (بعض مؤرخین کے نزدیک بارہ ہزار) فوج دے کر اُنہیں ہسپانیہ کی فتح کے لیے روانہ کیا۔ 30 اپریل 711ء کواسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اُترا اور ایک پہاڑ کے نزدیک اپنے قدم جمالیے ،جو بعد میں طارق بن زیاد کے نام سے جبل الطارق کہلایا۔طارق بن زیاد نے جنگ کے لیے محفوظ جگہ منتخب کی۔ اس موقع پر اپنی فوج سے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا اورکہا کہ ہمارے سامنے دشمن اورپیچھے سمندر ہے۔ جنگ سے قبل اُنہوں نے اپنے تمام بحری جہازوں کو جلا دینے کا حکم دیا تاکہ دشمن کی کثیر تعداد کے باعث اسلامی لشکر بددِل ہو کر اگر پسپائی کا خیال لائے تو واپسی کا راستہ نہ ہو۔ اسی صورت میں اسلامی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی تھا کہ یا تو دشمن کو شکست دے دیں یا اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردیں۔ یہ ایک ایسی زبردست جنگی چال تھی کہ جس نے اپنی اہمیت کی داد آنے والے عظیم سپہ سالاروں سے بھی پائی۔ 7 ہزار کے مختصراسلامی لشکر نے پیش قدمی کی اور عیسائی حاکم کے ایک لاکھ کے لشکر کاسامناکیا،گھمسان کا رَن پڑا، آخر کار دشمن فوج کو شکست ہوئی اورشہنشاہ راڈرک ماراگیا،بعض روایتوں کے مطابق وہ بھاگ نکلاتھا ،جس کے انجام کا پتا نہ چل سکا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانیوی فوج کبھی متحد ہو کر نہ لڑ سکی۔فتح کے بعد طارق بن زیادنے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کرلیا۔ طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنادیا گیا۔ طارق بن زیاد کی کام یابی کی خبر سُن کر موسیٰ بن نصیر نے حکومت اپنے بیٹے عبداللہ کے سپرد کی اورخود طارق بن زیاد سے آملے۔ دونوں نے مل کر مزیدکئی علاقے فتح کیے۔ اسی دوران خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دمشق بلوالیا اور یوں طارق بن زیادہ کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا جب کہ اسلامی دُنیا کے اس عظیم فاتح نے 720ء وفات پائی۔زیر نظر کتابچہ  ’’ طارق بن زیاد ‘‘ فاتح اندلس طارق بن زیادہی کے متعلق ہے  ۔جو کہ اپنےموضوع میں  ہر لحاظ سے مکمل اور معلوماتی  ہے ۔ (م۔ا)

 

انتخاب ادب ایبک روڈ لاہور سپہ سالار
4468 605 طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم؟ حکیم محمدعمران ثاقب

طاہر القادری صاحب کا نام محتاج تعارف نہیں ان کے معتقدین انہیں مفکر اسلام،نابغہ عصر، قائد انقلاب اور شیخ الاسلام ایسے پر فخر القاب سے یاد کرتے ہیں جبکہ ان کے ناقدین انہیں احسان فراموش، شہرت کا بھوکا اور حب جاہ و منصب کا حریص قرار دیتے ہیں۔موصوف کے ناقدین میں محض مسلکی مخالفین ہی شامل نہیں بلکہ بریلوی علما بھی ،جن کی طرف قادری صاحب اپنا انتساب کرتے ہیں،موصوف کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے اہل سنت میں شمار کرنے پر تیار نہیں۔شہرت و ناموری کی خاطر قادری صاحب کرسمس کا کیک کاٹنے اور دشمنان صحابہ روافض کی مجالس کو رونق بخشنے سے بھی ذرا نہیں شرماتے اور اب تو نوبت بایں جا رسید کہ انہوں نے اعداے ملت یہود ونصاریٰ کے حق میں بھی فتاویٰ صادر کرنے شروع کر دیے ہیں۔زیر نظر کتاب جناب قادری کے نقاب سنیت کو الٹ کر ان کے باطنی رفض وتشیع کوآشکار کرتی ہے۔اس کتاب کے فاضل مصنف قبل ازیں طاہرالقادری کی علمی خیانتیں کے نام سے بھی ایک کتاب تحریر کر چکے ہیں۔اس کے جواب میں ایک صاحب نے قادری صاحب کا دفع کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب منصہ شہود پر آئی ہے۔بہ حیثیت مجموعی اس کے مندرجات سے اتفاق ہونے کے باوجود مصنف سے التماس ہے کہ کتاب کا نام شدت و سختی کا عکاس ہے بہتر تھا کہ ذرا سنجیدہ نام منتخب کیا جاتا۔

منہاج القرآن والسنۃ، گوجرانوالہ علماء
4469 398 طاہر القادری کی کتاب میلادالنبی کا تحقیقی جائزہ۔ یونیکوڈ عبد الوکیل ناصر

عصر حاضر کی بے شمار بدعات میں سےایک بدعت یہ بھی ہے کہ ہر سال 12 ربیع الاول کے روز حضرت محمدﷺ کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے اور اسے عید میلاد النبیﷺ کا نام دیا جاتا ہے۔ حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ نبی مکرم ﷺ پر دین کی تکمیل ہو چکی اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد دین میں کسی بھی قسم کا اضافہ بدعت کے زمرے میں آئے گا۔ ’میلاد النبیﷺ‘ کے موضوع پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے ایک ضخیم کتاب لکھی اور دور از کار تاویلات کا سہار لیتے ہوئے  میلاد النبی کا اثبات کیا۔ زیر نظر کتاب میں فاضل مؤلف عبدالوکیل عبدالناصر نے ڈاکٹر موصوف کی کتاب کا تحقیقی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کتاب میں بیان کردہ علمی خیانتوں اور ناقابل یقین تضادات کا پردہ چاک کیا ہے۔


 

ادارہ فروغ قرآن وسنت سیرت النبی ﷺ
4470 959 طبقات ابن سعد - جلد1 محمد بن سعد

حفاظتِ حدیث کے نقطہ نگاہ سے جب رویانِ حدیث کی جانچ پڑتال شروع ہوئی توان کے عہد اور ان کی معاصرت کی تلاش شروع ہوئی۔ اس طرح علم طبقات الرجال وجود میں آیا۔ تذکرہ رجال کی قدیم ترین کتابوں میں سے ایک مہتم بالشان کتاب ’طبقات الکبیر‘ کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ نہ صرف یہ کہ یہ کتاب ایک بہت ہی وسیع تذکرہ ہے بلکہ ایسے جزئی واقعات پر بھی اس کا احاطہ ہے جن کے ذکر سے دوسری کتب خالی ہیں۔ ’طبقات ابن سعد‘ کی ترتیب طبقات پر ہے۔ مصنف سب سے پہلے محمد رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ایک ایک چیز کے لیے متعدد روایتیں پیش کرتے ہیں۔ عہد رسالت کے بعد وہ ایک ایک مقام کی تعیین کے ساتھ وہاں کے رہنے والے صحابہ کرام اور تابعین کے حالات طبقہ بہ طبقہ بیان کرتے ہیں۔ ابن سعد سب سے پہلے بدری صحابی کا ذکرکرتے ہیں اس کے بعد سابقون الاولون کا پھر مدینہ منورہ کے دیگر صحابہ کا اس کے بعد مدینہ منورہ کے تابعین کا۔ اس کے بعد اسی ترتیب کے بموجب بصریین، کوفیین اور دیگر مقامات میں رہنے والے صحابہ و تابعین کا طبقات پر مرتب تذکرہ اس کتاب میں ملتا ہے۔ آخری حصہ خواتین کے تذکرے پر مشتمل ہے۔ اس طریقے کی وجہ سے کتاب کے مسلسل پڑھنے والوں کے سامنے ایک ایک زمانہ پور ی تفصیلات کے ساتھ آ جاتا ہے جو دوسرے طریقہ ترتیب سے نہیں آ سکتا۔(ع۔م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
4471 690 طبقات کبیر جلد اول محمد بن سعد کاتب الواقدی

زیر نظر کتاب تاریخ اسلامی کا بہت وسیع ذخیرہ اور تاریخی اعتبار سے ایک شاندار تالیف ہے جس میں مصنف نے بہت عرق ریزی سے کام لیا ہے۔واقعات کو بالاسناد ذکر کیا ہے جس سے محققین کے لیے واقعات کی جانچ پڑتال اور تحقیق سہل ہو گئی ہے۔یہ کتاب سیرت رسول ﷺ اور سیر صحابہ وتابعین پر یہ تالیف سند کی حیثیت رکھتی ہے اور سیرت نگاری پر لکھی جانے والی کتب کا یہ اہم ماخذ ہے المختصر سیرت نبوی اور سیرت صحابہ وتابعین پر یہ ایک عمدہ کتا ب ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کو ازمنہ ماضیہ کی یاد دلاتا ہےاور ان عبقری شخصیات کے کارہائے نمایاں قارئین میں دینی ذوق ،اسلامی محبت اور ماضی کی انقلابی شخصیات کے کردار سے الفت و یگانگت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔لہذا فحش لٹریچر ،گندے میگزین اور ایمان کش جنسی ڈائجسٹ کی بجائے ایسی تاریخی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو شخصیات میں نکھار ،ذوق میں اعتدال ،روحانیت میں استحکام اور دین سے قلبی لگاؤ کا باعث بنیں ۔
 

جامعہ عثمانیہ سرکار حیدرآباد دکن تاریخ اسلام
4472 2350 طورخم سے کوہ قاف تک روس کے تعاقب میں امیر حمزہ

افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ روس کی کمیونسٹ پارٹی نے کمال اتا ترک کی طرز پر غیر اسلامی نظریات کی ترویج کی مثلاً پردہ پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ یہ تبدیلیاں افغانی معاشرہ سے بالکل مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ افغانستان میں حالات جب بہت خراب ہو گئے تو افغانی کمیونسٹ حکومت کی دعوت پر روس نے اپنی فوج افغانستان میں اتار دی۔25 دسمبر 1979 کو روسی فوج کابل میں داخل ہوگئی۔ افغانستان میں مجاہدین نے ان کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ جو کئی سالوں تک جاری رہی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس کو 1989 میں مکمل طور پر افغانستان سے نکلنا پڑا ۔بلکہ بعض دانشوروں کے خیال میں روس کے ٹوٹنے کی ایک بڑی وجہ یہی جنگ تھی۔ زیر تبصرہ کتاب " طور خم سے کوہ قاف تک  روس کے تعاقب میں "جماعۃ الدعوہ  پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے  افغانستان سے روس کے نکلنے کے فورا بعدکئے گئے اپنے سفر کی روشنی میں  وہاں کے حالات واقعات اور مناظر پر روشنی ڈالی ہے،اور یہ کتاب افغانستان کے حوالے سے ایک تاریخی دستاویز ہے۔(راسخ)

 

شعبہ نشر و اشاعت مرکز الدعوۃ والارشاد سفرنامے
4473 4899 ظفر المحصلین با حوال المصنفین یعنی حالات مصنفین درس نظامی محمد حنیف گنگوہی

ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔آج بھی تھوڑے بہت فرق کے ساتھ یہ نصاب دینی مدارس میں رائج ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ظفر المحصلین باحوال المصنفین یعنی حالات مصنفین درس نظامی "مولانا محمد حنیف گنگوہی صاحب ، فاضل دار العلوم دیو بند کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  درس نظامی کے نصاب میں شامل کتب کے مصنفین کے حالات کو ایک جگہ کر دیا ہے تاکہ درس نظامی کے طلباء ان کتب کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مصنفین کے حالات سے بھی آگاہ ہوں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاشاعت، کراچی علماء
4474 4917 ظہیر الدین محمد بابر مسلمان و ہندو مورخین کی نظر میں سید صباح الدین عبد الرحمن

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ظہیر الدین محمد بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ظہیر الدین محمد بابر سے متعلق تزک بابری کے علاوہ اس دور سے اب تک مسلمان اور ہندو مؤرخین نے فارسی‘ اردو اور انگریزی میں جو لکھا گیا ہے ان کے اقتباسات کو پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی رائے خود قائم کر سکیں۔ اور ان کے حالات‘کارکردگی اور کارناموں کا تذکرہ اصلی ماخذان کی خود نوشت سوانح عمری ہے‘ اردو میں اس کا صحیح اور درست ترجمہ نصیر الدین حیدر گورگانی نے ترکی‘فارسی اور انگریزی نسخوں سے موازنہ کر کے کیا ہے اس لیے معلومات کا سرچشمہ یہی ہے۔ اور لفظی اقتباسات سے بچتے ہوئے مفہوم پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ ظہیر الدین محمد بابر مسلمان وہندو مؤرخین کی نظر میں ‘‘ سید صباح الدین عبد الرحمان کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور مسلمہ شخصیات
4475 4049 عبادات و معاملات و اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ احمد بن عثمان المزید

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے، جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر، ارفع واعلی اور اچھے و خوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "عبادات ومعاملات اور اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ" جامعہ ملک سعود ریاض کے شعبہ اسلامیات کے لیکچرار ڈاکٹر احمد بن عثمان المزید کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم شفیق الرحمن ضیاء اللہ المدنی نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں عبادات ومعاملات اور اخلاق میں نبی کریم ﷺ کا طریقہ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

المرکز العالمی للتعریف بالرسول ﷺ ونصرتہ ربو۔ ریاض سیرت النبی ﷺ
4476 1876 عبد العزیز بن عبد اللہ آل سعود بحر اللہ ہزاروی

بانی مملکت  سعودی  شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د  1886ء میں پید اہوئے  ۔والدین  نے  ان کی  تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم  الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ  اور توحید کی تعلیم  الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے  حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر  بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے  تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے  شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ  ان کے والد کس طرح کویت میں  جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی  کا خواب دیکھتے رہتے  تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے  ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی  کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے  اپنے والد گرامی کےسائے میں  کویت میں  صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گزاری۔انہوں نے  1902 میں  اپنے چالیس جانثار کو ساتھ لے کر ریاض  پر حملہ کر کے  ریاض  کو الرشید  کے  قبضہ  سے  آزاد کروایا ۔ جس سے مملکت سعودی عرب کا آغاز  ہوا اور پر  تھوڑے عرصہ میں پورے سعودی عرب پر شاہ عبد العزیز نےعدل وانصاف پر مبنی  حکومت قائم کی ۔شاہ  عبدالعزیز نے تیس سال تک مسلسل جدوجہدکی اور اپنی مملکت کی سرحدوں کو وہاں تک پہنچایا جوان کے  آباؤ اجداد کے وقت میں  تھیں۔ان کی کوششوں سے  سعودی  عرب  صحیح اسلامی مملکت کے طور پر نمایا ں ہوا۔جس کی وجہ سے  اللہ تعالی نے   ان کو تیل کےذریعے دولت کی فراوانی سے مالامال کیا۔ غلبۂ  اسلام  کے لیے شاہ عبدالعزیز  کی خدمات   قابل تحسین ہیں ۔73سال کی عمر میں  1953ءکو طائف میں  وفات پائی ۔زیر  نظر  کتاب  بحر اللہ ہزاروی  کی تصنیف ہے جس میں  انہوں نے   شاہ عبد العزیزبن عبد الرحمن  آل سعود کی  بچپن سے  جوانی اور  سعودی عرب میں  اسلامی حکومت قائم کرنے کے  تفصیلی حالات کوبڑے احسن انداز  میں  تحریر کیا ہے ۔ کتاب  کے مصنف  نے طویل عرصہ  سعودی عرب میں  پاکستان کےسفارتی  مشن  میں خدمات  انجام دیں  اور 1993ء میں جامعہ کراچی سے ’’مملکت سعودی عرب میں اسلامی نظام اور عالم اسلام پر اس  کے اثرات‘‘ کےعنوان پر  پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔سعودی عرب کی تاریخ  اور آل سعود کے  حالات وواقعات جاننے کےلیے یہ  ایک   منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالی  حکام  سعودیہ کو دین حنیف کی خدمت کرنے اور  اس پر قائم رہنے کی  توفیق دے  (آمین)(م۔ا)

 

فواد پبلیکیشنز اسلام آباد امراء و سلاطین
4477 2530 عدالت صحابہ ؓ فقیر اللہ

صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ اور صحابہ کرام کی  مقدس جماعت  ہی وہ پاکیزہ جماعت  ہے جس کی  تعدیل قرآن نے بیان کی ہے ۔ متعدد آیات میں ان کے  فضائل ومناقب پر زور دیا ہے  اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔  اوران  کی راہ  سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر  کیا ہے ۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م  کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے  پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن  وحدیث کےساتھ  تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اور محدثین نے ’’الصحابۃ کلہم عدول‘‘  کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز  تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے  تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی  کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے یاتغافل کشی سے کام لیتے۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت ،کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہی گئی ۔ لیکن مخالفین اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے  سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے  صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید بنانا  ضروری سمجھا۔ ان  کے کردار کوبد نما کرنے  کےلیے  ہر قسم کےاتہام تراشنے سے دریغ نہ کیا۔قرآن وسنت کے مقابلہ میں تاریخی وادبی کتابوں سے چھان بین کر کے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی سعئ ناکام کی تو  محدثین اور علمائے امت نے   مستشرقین کے  اعتراضات کے  جوابات اور دفاع صحابہ کے سلسلے میں   گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ عدالت  صحابہ ‘‘ ادارہ علوم اثریہ ، فیصل آباد کے متخصص  جناب  فقیر اللہ  صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے  عدالت صحابہ  سے متعلق چند مباحث  سپرد قلم کیے  ہیں  جن سے عدالت صحابہ  سے متعلق اکثر شبہات کا ازالہ ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ  موصوف  کی اس کا وش  کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کے دلوں میں صحابہ کی   عظمت ومحبت پیدا فرمائے (آمین)  (م۔ا)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4478 6675 عرب اور اسرائیل منور مادیوان

اسرائیل  مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے ’’جنگ آزادی‘‘ کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عرب اوراسرائیل‘‘منور مادیوان کی تصنیف ہے  اس کتاب میں عرب اسرائیل جنگ کے کئی سربستہ راز ،عربوں کے خلاف سامراجی سازشیں، ارض مقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی تاریخی کڑیاں ،  عرب مہاجرین کی آنسو بھری کہانی ،عربوں کی جدوجہد آزادی کی ولولہ انگیز داستان، اسرائیل  ترقی  اور طاقت کی اصل حقیقت کو واضح کیا گیا  ہے ۔(م۔ا)

افرو ایشین پبلیکیشنز نئی دہلی تاریخ عرب
4479 4752 عرب و ہند عہد رسالت ﷺ میں قاضی اطہر مبارکپوری

عرب ہند تعلقات انتہائی قدیم ہیں ،قدیم ز مانے سے دونوں کے درمیان مختلف قسم کے تجارتی ،معاشی اور مذہبی تعلقات پائے جاتے تھے ،اہل عرب ہندوستان کے سواحل پر آتے تھے اور ہندوستان کے باشندے عرب سے آمد ورفت رکھتے تھے ، ہندوستانیوں کی مختلف جماعتیں وہاں مستقل طور پر آباد بھی تھی جن کو عرب زط اور مید کے نام سے یاد کرتے تھے ،اسلام سے قبل ہی ہندوستان کی بہت سی چیزیں عرب کی منڈیوں میں فروخت ہوتی تھی ،ہندی تلوار ،مشک ،عود ،کافور ،مرچ ،ساگوان ،ادرک ،سندھی کپڑے عربوں میں بہت متعارف تھے ۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت عرب کے مختلف علاقوں میں ہندوستان کے لوگ آتے جاتے تھے اور وہاں مستقل آباد بھی تھے ،خود مکہ میں ہندوستان کے تاجر اور صناع موجود تھے ،آپ ﷺاور حضرات صحابہ ہند اور اہل ہند سے اچھی طرح واقف تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عرب و ہند عہد رسالتﷺ میں ‘‘ قاضی محمد اطہر مبارکپوری صاحب کی ہے۔ اس کتاب میں زمانۂ نبوت کے عرب و ہند سے بحث کی گئی ہے۔ کتاب کے آٹھ بڑے ابواب ہیں جن میں سے آخر کے تین ابواب (1) ’’پیغمبر اسلام اور ہندوستانی باشندے‘‘ (2) ’’عہد رسالت میں ہندو ستانی اشیاء کا استعمال‘‘ (3) ’’اسلام اور مسلمانوں کی ہندوستان میں آمد‘‘ خاص طور پر پڑھنے کےلائق ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔( رفیق الرحمن)

تخلیقات، لاہور تاریخ برصغیر
4480 4496 عرب و ہند کے تعلقات سید سلیمان ندوی

بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) مزید اسحق بھٹی اپنی مذکورہ کتاب میں فرماتے ہیں: ”کتب تاریخ و جغرافیہ سے واضح ہوتا ہے کہ جاٹ برصغیر سے ایران گئے اور وہاں کے مختلف بلاد و قصبات میں آ باد ہوئے اور پھر ایران سے عرب پہنچے اور عرب کے کئی علاقوں میں سکونت اختیار کرلی“نیز تاریخ میں ان قبائل کا۔ بزمانہٴ خلافت شیخین (حضرت ابوبکر وعمر ؓ) حضرت ابوموسیٰ اشعری﷜ کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ قبائل عرب کے ساتھ گھل مل گئے ان قبائل میں سے بعضوں کے بہت سے رشتہ دار تھانہ، بھڑوچ اور اس نواح کے مختلف مقامات میں (جوبحرہند کے ساحل پر تھے) آباد تھے۔بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر (متحدہ ہند) اور عرب کا باہم شادی و بیاہ کا سلسلہ بھی چل پڑا، اس ہم آہنگی کی سب سے اہم کڑی عرب و ہند کے تجارتی تعلقات تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عرب وہند کے تعلقات‘‘ علامہ سید سلیمان ندوی﷫ 1929ء میں ہندوستانی اکیڈمی الہ آباد میں دئیے گئے خطبات کا مجموعہ ہے جوکہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول میں تعلقات کا آغاز اور عرب سیاح۔ باب د وم میں تجارتی تعلقات۔ باب سوم میں علمی تعلقات، باب چہارم میں مذہبی تعلقات۔ باب پنجم میں ہندوستان مسلمانوں کی فتوحات سے پہلے کا تذکرہ کیا ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ عرب
4481 2465 عرب کا چاند سوامی لکشمن

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم   کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔یہ سلسلۂ خیر ہنوز  روز اول کی طرح جاری وساری ہے ۔سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’عرب کا چاند‘‘نبی ﷺ کی سیرت پر مشتمل ہے ۔ جوکہ سیرت محمدی پر ایک ہندونوجوان کی ادبی  کاوش ہے ۔ابتدائے اسلا م سے  آج تک نہ جانے کتنی بے شمار کتب مختلف زبانوں میں  مؤرخانہ، عالمانہ  اور عارفانہ انداز میں  لکھی جاچکی ہیں  اور لکھی  جاتی رہیں گی لیکن ادیبانہ انداز  میں سیرت کے موضوع پر کتاب ہذااپنی شان انفرادیت کا   ایک عجیب  وغریب شاہکار ہے۔اپنے انداز کی ندرت وجدت کے اعتبار سے زبانِ اردو کے خزینہ ادب کے لیے  سرمایۂ فخر ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کا مصنف ایک ہندو نوجوان ادیب ہے جس نے قومی تعصب سےبالاتر رہ کر حقیقت شناسی کے جذبہ سے خاتم الانبیاء کی حیات طیبہ کو ایسے ادبی انداز میں پیش کیا ہے کہ اس کا مطالعہ سے  نہ صرف دادِ تحسین بلکہ رشک آتا ہے۔(م۔ا)
 

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور سیرت النبی ﷺ
4482 5869 عربی ادب قبل از اسلام جلد اول ڈاکٹر خورشید رضوی

کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نہ رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عربی ادب کی تاریخ کی ایک جھلک دی گئی ہے جس میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ جانکاہ محنت سے ہاتھ آنے والے علمی حوالے فراوانی سے مہیا کئے جائیں مگر اس ساتھ ساتھ ایک عام باذوق قاری کے لیے تحریر رواں اور خوانا بھی رہے‘ اگر قاری چاہے تو ࠀ࠲ᦰí� گیا ہے‘ اس میں ہر بحث مدتوں کے مطالعے اور اہل علم سے مراسلت کے نتیجے میں قلم بند کی گئی ہے۔ اس کتاب میں مخففات کا استعمال کم کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب ’’ عربی ادب قبل از اسلام ‘‘ ڈاکٹر خورشید رضوی﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور تاریخ عرب
4483 5564 عروج و زوال کا الٰہی نظام محمد تقی امینی

دنیا  میں قوموں کا عرج و زوال قانونِ فطرت ہے۔قوموں کےعروج وزوال کا مسئلہ اتنا ہی اہم اور قدیم  ہے    جتنا کہ  خود انسان  کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی قوم کا اقتدار اور عروج وزوال دیر پا ضرور ہو سکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں ، قوموں کا عروج وزوال اگر چہ فطری قانون کے مطابق ہوتاہے تاہم ایسا نہیں ہوتاہے کہ اس میں اسباب و عوامل کو کچھ دخل نہ ہو ، کسی بھی قوم کے عروج و زوال میں بہت سے اسباب و عوامل فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ عروج وزوال  کے بارے میں مسلم قوم کی تاریخ نہایت واضح اور مکمل نمونہ  ہے۔یہ وہ قوم ہے  جو اپنے عروج کے زمانے میں طوفان کی طرح اٹھی ،بجلی   کی طرح  چمکی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی حکومت ومملکت کی حدیں اتنی وسیع کرلیں کہ ابھی سوسال بھی نہ گزرپائے تھے کہ مشرق  ومغرب کو اپنے اقتدار میں لے لیا ۔ ، قوموں کے بارہا کے عروج وزوال کو دیکھتے ہوئے ان عوامل کو طے کر ناکوئی مشکل کام نہیں ہے ۔ اہل علم نے اقوام کے ان عروج وزوال کے اسباب پر متعدد علمی تحقیقات کی ہیں،اور عروج وزوال کے اسباب کا بڑی وضاحت کے ساتھ جائزہ پیش کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ عروج وزوال کا ا لٰہی نظام‘‘معروف عالم مولانا محمد تقی امینی کی  تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں  قوموں کے عروج وزوال کے اسباب ، قائدین کے اوصاف و خصائل اور بہت  سے نفسیاتی ، عمرانی  اوراجتماعی مسائل پر  قرآن وحدیث اورعلم تحقیق کی روشنی میں بصیرت افروز او رمحققانہ  کلام سپرد قلم  کی ہے ۔ (م۔ا)

مکی دارالکتب لاہور عروج و زوال
4484 2462 عشرہ مبشرہ قاضی حبیب الرحمن

صحابہ  نام  ہے  ان نفوس ِ قدسیہ  کا جنہوں  نے   محبوب  ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا  اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو  اپنے   ایمان  وعمل میں پوری طرح سمونے کی  کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام   کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔ صحابہ کرام   کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عشرہ مبشرہ‘‘ علامہ  قاضی محمد سلیمان  منصورپوری ﷫ کے   بھائی  قاضی  حبیب الرحمن  کی  تصنیف ہے ۔  جماعت ِ صحابہ  کرام   میں  مہاجرین وانصار جملہ صحابہ سےبالاتفاق افضل ہیں۔  پھرانصار پر مہاجرین کواور مہاجرین پر عشرہ مبشرہ کو فضیلت خاص حاصل ہے ۔عشرہ مبشرہ سے  وہ جلیل القدر  صحابہ کرام مراد ہیں  جنہیں نبی کریم ﷺ نے  دنیا ہی میں  جنتی ہونے کی بشارت دے دی تھی۔کتاب ہذا میں میں مصنف موصوف نے  عشرہ مبشرہ صحابہ کرام   کے حالات وواقعات اور ان کے فضائل ومناقب کو  آیات  قرآنی اور کتب ِ حدیث وسیرت کےحوالہ جات  سےمزین کر کے  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ   ان کی اس کاوش کو شرف ِقبولیت سے نوازے  اور اہل اسلام کے دلوں میں صحابہ کی   عظمت ومحبت پیدا فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور سیرت صحابہ
4485 3805 عشرہ مبشرہ ( محمد رفیق ) پروفیسر محمد رفیق چودھری

صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔صحابہ کرام میں دس ایسے خوش نصیب جلیل القدر صحابہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ان صحابہ کرام کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے ۔جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میں ان دس صحابہ کرام کے اسماء گرامی موجود ہیں ۔ان دس صحابہ کرام سےمراد سید نا ابوبکر صدیق، سید نا عمرفاروق، سیدنا عثمان غنی ، سیدناعلی المرتضیٰ، سیدنا سعید بن زید، سیدنا سعد بن وقاص، سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف، سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح،سیدنا زبیر بن العوام ، سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ہیں۔  زیر نظر کتاب’’ عشرہ مبشرہ‘‘ میں ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ نے انہی دس صحابہ کرام کا دلنشیں تذکرہ ، فضائل ومناقب اور ان کے حالات زندگی بیان کیے ہیں۔مو صوف کتاب ہذا کے علاوہ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) (م۔ ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور سیرت صحابہ
4486 6077 عشرہ مبشرہ کے علاوہ جنت کی خوشخبری پانے والے صحابہ ڈاکٹر محمد بن علی بن صالح غامدی

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔ صحابہ کرام ﷢ میں دس ایسے خوش نصیب  جلیل  القدر صحابہ  ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ان صحابہ کرام کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے ۔احادیث میں عشرہ مبشرہ صحابہ  کےعلاوہ بھی کچھ ایسے  صحابہ کرام کاذکر  ہےکہ جن کو نبی  کریم ﷺ نےاپنی زبان رسالت سےجنت کی خوشخبری سنائی ۔ زیر نظر کتاب’’ عشرہ مبشرہ کےعلاوہ جنت کی خوشخبری پانے والے صحابہ‘‘ ڈاکٹر محمد بن علی بن صالح غامدی کی عربی تصنیف من بشر بالجنة من غیر العشره   کا ترجمہ ہے۔مصنف نے اس کتاب میں   صحیح احادیث کی روشنی میں عشره مبشره   صحابہ کرام کے  علاوه 21 ایسے صحابہ  کرام  اور7 صحابیات کا تذکرہ کیا ہےکہ جن کےحق میں بزبانِ رسالت جنت کی خوشخبری وارد ہوئی ہے ۔جناب عبید اللہ بن مظفر الحسن نےاس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

مبرۃ الآل والاصحاب، کویت سیرت صحابہ
4487 5447 عصر حاضر میں اسوہ رسول ﷺ کی معنویت محمد سعود عالم قاسمی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’عصر حاضر میں اُسوۂ رسول ﷺ کی معنویت ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود عالم قاسمی کے سیرت النبی ﷺ پر تحریر کردہ گیارہ مقالات کا مجموعہ ہے ۔ یہ مقالات حسب ضرورت مختلف وقت میں لکھے گئے اور مختلف رسائل جرائد میں طبع بھی ہوئے بعدازاں ان کو افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیاگیا ہے ۔ان میں تین مقالات امت مسلمہ کی دینی رہنمائی اور ذہن سازی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ تین مقالات عصر حاضر کے عالمی مسائل اوران کے پیغمبرانہ حل سے بحث کرتے ہیں ۔دومقالات رسالت محمدیﷺ پر ضعیف الاعتقادی اور مداہنت کا تعاقب کرتے ہیں ۔ جبکہ دو مقالات سیر ت محمد یﷺ کے خلاف مغربی رویہ کا محاسبہ کرتے ہیں ۔ آخری مقالہ میں اہل ایمان کو فکر وعمل کی مخلصانہ دعوت دی گئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور سیرت النبی ﷺ
4488 6561 عظمت اہل بیت علیہم السلام ڈاکٹر ناصر بن عبد الرحمٰن بن ناصر الحمد

اہل  بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان  ہے  اس لیے کہ اس مسئلہ کی  بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ  پر مستقل رسائل  تصنیف کیے  ہیں  جس  میں  انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے  چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے  مطابق اہل  بیت سے  محبت رکھناجزو ایما ن ہے  اور  کسی طرح کے  قول وفعل سے  ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’عظمت اہل بیت  ‘‘ ڈاکٹر  ناصر بن عبد الرحمن  بن ناصر الحمد کے  ڈاکٹریٹ کےتحقیقی مقالہ  کی کتابی  صور ہے۔مقالہ نگار  نے  اس  علمی وتحقیقی مقالہ کوتین فصلوں میں تقسیم کر کے  اس میں  اہل بیت کے مقام  ومرتبہ ، اہل بیت کون  ہیں ؟اہل بیت کےمتعلق صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اور اہل سنت کا عقیدہ، اہل بیت کے عمومی اور خصوصی فضائل ومناقب کو     پیش کیا ہے ۔فاضل دوست  محمد اخترصدیق  حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،فاضل مدینہ یونیورسٹی نے  اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اہل بیت
4489 1926 عظمت صحابہ و اہلیبت رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین شاہ اسماعیل شہید

صحابہ کرام  اور ہل بیت ﷢ کی عظمت سے  کون انکار کرسکتاہے۔یہ  وہی پاک باز ہستیاں  ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے  مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب  کودعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر  کتاب ’’ عظمت صحابہ  اہل بیت‘‘ شاہ محمد اسماعیل دہلوی﷫ کی    تصنیف ’’تذکیر الاخوان ‘‘ سے ماخوذ ہے ۔جس میں  شاہ صاحب نے   نبی کریم ﷺ  کے  صحابہ کرام   بالخصوص خلفاء اربعہ  اور حضرت طلحلہ، حضرت زبیر ﷢ کے فضائل  سرور کائنات  کی زبانی بیان کیے ہیں ۔نیز انصار ،اصحاب بدر اور اہل بیت کے  فضائل ومناقب بھی  بیان کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں  صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے  اوران کی  مبارک زندگیوں کی طرح   زندگی بسر کرنے کی  توفیق  دے (آمین)(م۔ا)

 

مکتبہ نذیریہ لاہور فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4490 6277 عظیم شخصیت ( سیرت سیریز 1) نگہت ہاشمی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر  رسالہ ’’عظیم شخصیت ‘‘خواتین کی  تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی  مرتب کردہ سیرت سیریز کا پہلا حصہ ہے یوں تو نبی کریم ﷺ کی  ذات کا ہررُخ عظیم ہے ۔ نگہت ہاشمی صاحبہ نے نبی کریمﷺ کی شخصیت کے چند اہم پہلوؤں کو الگ الگ عنوان سے مرتب  کرکے سیرت سیریز کا حصہ بنایا ہے ۔سیرت سیریزمیں حسب ذیل نوعنوانات شامل ہیں ۔1۔عظیم شخصیت2۔عظیم اخلاق3۔عظیم معلّم انسانیت 4۔عظیم منتظم5۔عظیم معاشی ومعاشرتی اسوہ6۔عظیم داعی7۔کامیابی ہماری حرص رسول اللہ ﷺ کی 8۔رسالت ایک مشن9۔رسول ہمارے محسن ۔ اللہ تعالیٰ  ہمیں اپنی زندگی کو نبیﷺ کی زندگی کے مطابق ڈھالنے کی توفیق دے ۔(آمین)(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل سیرت النبی ﷺ
4491 5071 عظیم مسلمان دانشور محمد عبد الرحمن سابق پرنسپل عثمانیہ یونیورسٹی

سائنس کی تنظیم و تٰرقی کی تاریخ ایک مثبت اور باقاعدہ علم ہے۔ ایسے مثبت علم کی تحصیل میں انسان کی مساعی سے ہر وقت اضافہ ہی ہوتا آ رہا ہے۔ کار ہائے صناعی و فنون لطیفہ کا مطالعہ ہم ان اقوام کی ذہنیت سے واقف کراتا ہے جو ان کے بانی ہیں۔اقوام عالم کے ادیان و مذاہب کے ارتقاء کی جانچ بھی انسان کے لیے نہایت ضروری مشغلہ ہے۔ حال تک لوگ سائنس کو دینیات ہی کا ایک جزو تصور کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عظیم مسلمان دانشور‘‘مولوی عبد الرحمٰن (صدر حیدر آباد اکیڈمی، سابق پرنسپل عثمانیہ یونیورسٹی کالج) کی ہے۔ جس میں 1950ء میں قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی علمی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔مزیدساتویں صدی عیسوی سے لے کر تیرہویں صدی عیسوی تک تمام سائنسی ادوار، شخصیات اور علمی خدمات کو انتہائی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔یہ کتاب علمی لحاظ سے انتہائی مفید ہےجس کے مطالعہ سے ہمارے دلوں میں جذبات پیدا ہوں گے کہ ہم بھی اپنے سابقہ عظیم شخصیات کی طرح نئے نئے کام سر انجام دیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

تخلیقات، لاہور تاریخ اسلام
4492 5849 عظیم مسلمان شخصیات کلیم چغتائی

صحابہ  نام  ہے  ان نفوسِ  قدسیہ  کا جنہوں  نے   محبوب  ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا  اور اس زمانۂ نبوی کی تجلیات ِایمانی کو  اپنے   ایمان  وعمل میں پوری طرح سمونے کی  کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آپ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  اسی طرح  سیدات صحابیات  وہ عظیم  خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں  دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام   وصحابیات سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔یو  ں تو حیطہ اسلام  میں آنے   کے بعد صحابہ  کرام  ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢  وصحابیات ؓن کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عظیم مسلمان شخصیات ‘‘ کلیم چغتائی کی  مرتب شدہ ہے یہ کتاب دراصل موصو ف ماہانہ’’ رابطہ‘‘ کراچی میں   مفید سلسلۂ مضامین ’’ تاریخ سے ایک ورق‘‘  عنوا ن  سے شائع ہونے  والے مضامین کی  کتابی صورت ہے ۔ جس میں صحابہ کرام  بزرگان دین اور علمائے عظام کے علاوہ کامیاب عظیم  حکمرانوں جرنیلوں اور فاتحین کا  تذکرہ  شائع کیا  جاتا  رہا۔یہ تمام مضامین کلیم چغتائی  صاحب نے نہایت شوق اور محنت سے  تحریر کیے ۔ بعد ازاں ٹائم مینجمنٹ کلب ،کراچی  نے  ان سلسلہ وار مضامین کو  ’’ عظیم  مسلمان شخصیت‘‘ کے عنوان  کے تحت 8کتابوں کے سلسلے ( سیریز) کی صورت میں  شائع کیا  تو قارئین کے حلقے میں اسےبہت سراہا گیا ہے۔ پھر ان  8 کتب کو قارئین کی سہولت کی خاطر  یکجا کر کے ایک جلد میں  شائع کیا گیا ہے۔(ان آٹھ کتب کے عنوانات یہ ہیں۔ رفیقانِ محمد ﷺ،امت کےمحسنین، صاحبان باصفا،مسلم تہذیب کےپاسبان ،ریگزاروں کےامین،ادوار ِزریں، وسط ایشیا کےجواہر،ہند کےحکمران) عظیم مسلمان شخصیات  کےسلسلے کی ان آٹھ کتب میں پہلی تین  ان پاکیزہ نفوس کی بلند  سیرتوں کے تذکروں  پر مشتمل ہیں  جو دین اسلام کی جیتی جاگتی تصویر تھے ۔ بقیہ پانچ کتب مختلف قابل تحسین مسلمان حکمرانوں کے حالاتِ زندگی ،اوصاف اورکارناموں کا احاطہ کرتی ہیں ۔ ان کتب کا مقصد یہ واضح کرنا ہے  کہ مسلمانوں  میں کس قدر صاحب ایمان ، روشن سیرتوں کی مالک اور لائق صد تکریم شخصیات موجود تھیں او رکتنے باکردار دین دار، خدا ترس ، انصاف پسند، علم دوست ، اچھے منتظم اوردلیر حکمران جہاں بانی کےفرائض انجام دے چکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مرتب و ناشرین   کتا ب ہذا   کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

ٹائم مینجمنٹ کلب امراء و سلاطین
4493 4468 عفیفہ کائنات سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ محمد ادریس فاروقی

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر ۔آپ ﷺکو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہا سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاص نے حضور سے دریافت کیا کہ… آپ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ عنہا کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والدابوبکر صدیق کو۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ ؓ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے حضور ﷺ کے وصال 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وصال فرمایا۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتین اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عفیفۂ کائنات سید عائشہ صدیقہ ؓ عنہا ‘‘ مولاناحکیم محمد ادریس فاروقی ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اپنی ا س کتاب میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کی تابناک سیرت کے درخشاں پہلو ، اخلاق وعادات اور ان کی دینی وعلمی خدمات کا شاندار تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب معلومات افراء ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ اور سبق آموزبھی ہے ۔کتاب ایک دفعہ پڑھنا شروع کردیں تو ختم کیے بغیر چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور ازواج الانبیاء
4494 573 عقل پرستی انکار معجزات عبد الرحمن کیلانی

اسلام عقل ونقل كاايك حسين امتزاج ہے اوراس ضمن میں کمال اعتدال اورتوازن سے کام لیاگیاہے اسلام نے یہ اصول مقررکیاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام افعال واعمال اورہدایات عقل ومنطق سے کسی طورمتصادم نہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کی تفہیم میں عقل انسانی عاجزآجائے ۔معجزات بھی اسی قبیل سے ہیں یعنی ایسے افعال جن کے کرنےسے انسان عاجزوقاصررہ جائیں۔ان پرایمان لاناواجب ہے اس اصولی نکتہ کونظراندازکرنے سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔چنانچہ بعض لوگ جب معجزات کوبظاہرعقل کےخلاف دیکھتے ہیں توان کے انکارکی روش اپنالیتے ہیں جوکہ صریحاً غلط ہے زیرنظرکتاب میں ایسے ہی ایک صاحب کی غلط فہمیوں کاازالہ کیاگیاہے جوعقل پرستی کاشکارہوکرمعجزات کاانکارکربیٹھے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں معجزات کاثبوت ملے گاوہیں عقل انسانی کے صحیح کردارکی بھی تعیین ہوجائے گی ۔


 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4495 920 علامہ ابن باز ؒ ابو عدنان محمد منیر قمر

شیخ ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر  ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ علماء
4496 5276 علامہ ابن باز ﷫ یادوں کے سفر میں رضوان اللہ ریاضی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک علامہ ابن باز بھی ہیں، علامہ ابن باز بصارت سے اگرچہ محروم تھے لیکن بصیرت سے مالا مال تھے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص علامہ ابن باز کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی علمی خدمات کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ ایسی شخصیت کا عوام الناس میں تعارف بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی شخصیات نسل در نسل میں روح اور اسپرٹ پیدا کرتی ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیاں اور تجربات سے گزرے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب اردو زبان میں علامہ ابن باز کی سیرت وتعارف پر پہلی اور عمدہ ترین کتاب ہے اس کتاب سے قبل علامہ ابن باز کی زندگی پر کوئی کتاب مارکیٹ میں کتب خانہ کی زینت نہیں بن سکی۔اور مؤلف نہایت معتدل اور میانہ روی سے کام لیتے ہوئے اور تعصب اور اندھی عقیدت سے بچتے ہوئے علامہ ابن باز کی سیرت کو پیش کرتے ہیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مو علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں ‘‘ رضوان اللہ ریاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں جن میں سے سفارش کرو،اجر وثواب پاؤ‘ اور رسول اکرمﷺ کا طرز عمل، کس کے ساتھ کیسا؟ عمدہ ترین کتب ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ علماء
4497 6411 علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید جاوید جمال ڈسکوی

شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شخصیت کی تعارف کی محتاج نہیں۔آپ 31 مئی1945ء بروز جمعرات شہر  سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی﷫  کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ا ور دینی  ابتدائی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘  سیالکوٹ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی  ﷫ کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے  اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدینۃ الرّسولﷺمیں، ملتِ اسلامیہ کی عظیم عالمی یونیورسٹی’’ مدینہ یونیورسٹی  ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ وہاں آپ  نے وقت کے ممتاز علماء  کرام سے علم حاصل کیا ،ان میں سرفہرست محدّث العصر امام ناصر الدین البانی ، مفسرِ قرآن الشیخ محمد امین الشنقیطی ،  فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرعطیہ محمد سالم ،سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن باز ، محدّث ِ مدینہ  علامہ عبد المحسن العباد البدر ﷭۔  وغیرہ شامل ہیں۔ مدینہ یونیورسٹی سے  فراغت کے بعد وطن واپسی پر آپ نے ابتداءًتحریر  کے ذریعہ دعوت دین کے کام  کا آغاز کیا  اور چٹان لیل ونہاراور ملک کے دیگر معروف و مشہور رسائل میں لکھتے رہے ۔ نیز  ہفت روزہ  ’’الاعتصام‘‘،  ہفت روزہ’’ اہلحدیث ‘‘ کے مدیر بھی رہے ۔ اور ترجمان الحدیث کے نام سے ایک رسالہ بھی  جاری کیا۔ ملک بھر کےعلاوہ آپ نےکئی  ممالک کے تبلیغی سفر کیے۔ دعوتی و تبلیغی اور ادارتی مصروفیات کے باوجود آپ نے عربی ادب میں شاندار اضافہ کیا ہے اوربھاری بھرکم کتب تالیف فرماکرعالمِ عرب میں اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔علامہ شہید کی کتب کودنیا بھر  کے علمی  وعوامی حلقوں میں یکساں مقبولیت کا شرف حاصل ہوا۔ علامہ کی  اکثر  کتب کے تراجم اردو ، فارسی و دیگر عالمی زبانوں میں موجود ہیں ۔آپ نے جس موضوع یا جس باطل فرقہ  پر قلم اٹھایا اللہ کے فضل و کرم سے اس کا حق ادا کر کے دکھایا اور آج تک آپ کی کسی  بھی کتاب کا کوئی علمی جواب نہیں دے سکا۔23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی  ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی  ﷫ کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے۔اس  دھماکہ میں آپ شدید زخمی ہوگئے اور میوہسپتال میں زیر علاج رہے  ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص  پرواز کے ذریعہ شاہ فہد  کی دعوت پر سعودیہ عرب علاج کے لئے روانہ ہوئےآپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوئے ۔ (انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز  ﷫نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود  و  شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر  شمس الدین افغانی ﷫ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔  مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام  اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی  کو  جنت البقیع میں دفن کیا  گیا ۔ علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات  وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال  ماہ مارچ   میں  کوئی نیا  مضمون  اخبار ، رسائل  وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر نظرکتاب’’علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید‘‘ علامہ شہید کے قریبی صحافی دوست جاوید جمال ڈسکوی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے علامہ صاحب  کی  خدمات  جلیلہ  کاتذکرہ کیا ہے  اور انکے بارے میں اپنے ثاثرات پیش کیے  ہیں  اور علامہ کی مختلف تصاویر بھی اس کتاب میں شامل کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ علامہ شہید  کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

جنگ پبلشرز لاہور علماء
4498 4122 علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید سفر حجاز علامہ احسان الہی ظہیر

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر حجاز‘‘ شہیدملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی مرتب کردہ ۔اس سفرنامہ کا امتیازیہ کہ یہ سفر نامہ دیار حبیب کا سفر اختیار کرنے والے کسی محض حاجی کاسفرنامہ نہیں کہ جس نے ارض حجاز میں چند روز ، چند مہینے گزارے ہوں اور اپنی داستان سفر تصنیف کردی ۔اس سفر نامہ کے راقم علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نےاپنی زندگی کے کئی سال ارض حجاز میں گزارے اور ارض حجاز کاایک بار نہیں بیسیوں بار سفر کیا ۔انہو ں نے اپنی جوانی کےدور میں جذبات اور لڑکپن کےدور جنوں کوبھی اس سرزمین کےروحانی ماحول میں بسر کیا ہے ۔اس سفرنامے میں مسلمانوں کے لیے تاریخی اہمیت کی جگہ عراق کا تذکرہ بھی ہے ۔(م۔ا)

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور سفرنامے
4499 4121 علامہ احسان اور انکے رفقاء کی دردناک شہادت حالات و واقعات سید محمد اسماعیل ایم اے

23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی ﷫ کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ۔اس حادثہ میں مولانا حبیب الرحمٰن یزدانی ، مولانا عبد الخالق قدوسی، محمد خان نجیب، حافظ عمران ، شیخ احسان الحق، سلیم پردیسی﷭ نے جام شہادت نوش کیا اور تقریبا 90 سامعین نے زخمی ہوئے ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫، بھی اس دھماکہ میں شدید زخمی ہوئے میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودی عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوگئے .(انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز ﷫نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود و شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر شمس الدین افغانی ﷫ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ آپ کی قبر امام مالک ﷫ کی قبر کے پہلوں میں ہے جس کی دائیں طرف رسولِ رحمت ﷺ کی ازواجِ مطہرات مؤمنوں کی ماؤں ؓن اجمعین کی مبارک قبر یں ہیں اور تھوڑے فاصلے پر رسولِ اکرم ﷺ کے لخت جگر جناب ابراہیم کی قبرِ مبارک ہے ۔علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال ماہ مارچ میں کوئی نیا مضمون اخبار ، رسائل وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’علامہ احسان الٰہی اور ان کے ر فقاکی دردناک شہادت حالات ووقعات ‘‘سید محمد اسماعیل کی مرتب شدہ ہےاس کتاب میں انہوں نے 1987ء کے اس خوفناک حادثہ کےسارے منظر کو بڑے دلسوز انداز میں بیان کیا ہے اور اس حادثہ میں شہادت کے رتبہ پانے والے علماء کرام و کارکنان کے سوانح حیات کواس میں قلم بند کیا ہے بالخصوص اس حادثہ میں شہادت کا رتبہ پانے قائد اہل حدیث خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکے سوانح حیات ، حالات وواقعات اور ان کی شہادت پر ان کےبارے میں لوگوں کے تاثرات کو حوالہ قرطاس کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس حادثہ میں شہید ہونے والے تمام شہدا کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین)

سید ابوبکر جامع مسجد ربانی اہلحدیث گوجرانوالہ علماء
4500 1279 علامہ بن باز ؒ کی بعض کتابوں کا مفید مجموعہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

نماز، روزہ، زکاۃ اور حج ارکان اسلام میں سے ہیں۔ یہ وہ احکامات ہیں جن کی فرضیت پر امت مسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے۔ ان ارکان اسلام کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت ہے ان کا انکار کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ارکان خمسہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر علمائے اسلام اپنے دروس اور کتب میں ان کو موضوع بحث بناتے رہتے ہیں۔ علامہ ابن بازؒ کا شمار ماضی قریب  کے نہایت متبحر علما میں ہوتا ہے۔ جن کے فتاویٰ پوری دنیا میں معتبر سمجھے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بصارت جیسی نعمت سے محروم کیا لیکن بصیرت کی دولت سے مالا مال کیا۔ یہی وجہ ہے مولانا نے اپنی زندگی میں دین اسلام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور دین کے لیے ان کی خدمات کو ان کے لیے توشہ آخرت بنائے۔ کتاب ہذا علامہ موصوف کے بعض رسائل   و تقاریر کے مجموعے کا اردو ترجمہ ہے جو عربی زبان میں ’المجموع المفید‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ اسداللہ عثمان صاحب نے ادا کیا ہے۔(ع۔م)
 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء دار الافتاء
4501 1429 علامہ صفی الرحمن مبارکپوری یادوں کے سفر میں رضوان اللہ ریاضی

مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں سیرت سرور عالم  پر لکھنے  کی  سعادت ملی ہے۔آپ کا اسم گرامی جیسے زبان پر آتا  ہے ویسے ہی آپ کی   عظیم ترین  کاوش  الرحیق المختوم یاد آجاتی ہے۔آپ عصر حاضر کے ان علماء میں سے تھے  جو رسوخ فی العلم رکھتے تھے۔آپ اعظم گڑھ، مبارکپور کی سرزمین پرچھے جون انیس سو بیالیس  میں پیدا ہوئے تھے۔بستی کا نام حسین آباد جو قصبہ مبارکپور   کے شمال  میں تقریبا دو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اسی طرح مولانا کی تعلیم ، تدریس اور دیگر کار ہائےنمایاں کے بارےمیں یہ کتاب رقم کی گئی ہے۔جسے موصوف مرتب  انتہائی زیادہ کاوشوں کے ساتھ  منصہ شہود پر لے کر آئے ہیں۔ساتھ ان کی طرف سے یہ شکوہ کیا گیا  ہے کہ  افسوس کی بات   ہے  کہ  ایک اتنی  بڑی شخصیت کے  آنکھوں سے اوجل ہونے کے باوجود بھی سلفی حضرات کی طرف سے کسی معروف جریدے میں کوئی کلمہء تاسف نہ لکھا گیا۔ اللہ  تعالی محتر م مؤلف کی اس  عظیم کاوش کو قبول فرمائے۔(ع۔ح)

مرکز الامام البخاری الاسلامی لاہور علماء
4502 3988 علامہ عبد العزیز میمن سوانح اور علمی خدمات محمد ارشد شیخ

علامہ عبدالعزیز میمن 23 اکتوبر، 1888ء کو پڑدھری، راجکوٹ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔راجکوٹ اور جوناگڑھ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دہلی پہنچے جہاں سید نذیر حسین محدث دہلوی سے شرف تلمذ حاصل کرنے کےعلاوہ ڈپٹی نذیر احمد اور دیگر علماء سے اکتساب علم کا موقع ملا۔ 1913ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور پوری یونیورسٹی میں اول آئے۔ ایڈورڈ کالج پشاور، اورینٹل کالج لاہور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی سے بطور استاد وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں شعبہ تحقیقات اسلامی اور کراچی یونیورسٹی میں شعبۂ عربی قائم کیا پھر 1964ء سے 1966ء تک پنجاب یونیورسٹی میں صدر شعبہ عربی کے فرائض انجام دیے۔پروفیسر علامہ عبدالعزیز میمن پاکستان سے تعلق رکھنے والے عربی زبان و ادب کے نامور عالم، استاد اور 30 سے زیادہ کتابوں کے مصنف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے صدر تھے۔موصوف عربی لغت کی باریکیوں سے واقفیت کی بناپر دنیا پر چھاگئے اور کی عربی دانی کا پوری دنیا میں ڈنکا پیٹا اور عربوں نے کھل کر نہ صرف یہ کہ ان کا اعتراف کیا بلکہ اس میں ان کی استاذیت تسلیم کی ۔آپ سرعام عرب ادیبوں کوان کی لسانی غلطیوں پر ٹوکنےکی جرءت رکھتے تھے اورعرب ان کو شکریے کےساتھ قبول کرتےتھے۔حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف کےطور پر انہیں14 اگست، 1965ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔موصوف نے 17اکتوبر 1978 ءکو کراچی میں وفات پائی ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’علامہ عبد العزیز میمن سوانح اور علمی خدمات ‘‘ محمد راشد شیخ کی تصنیف ہے یہ کتاب علامہ میمن کے حالات زندگی اور علمی خدمات پر اردو زبان میں اولین کتاب ہے فاضل مصنف یہ کتاب کسی یونیورسٹی سے حصول ڈگر ی کےلیے نہیں لکھی بلکہ عربی زبان سے محبت اور عربی زبان وادب کی ایک عبقری شخصیت سے اردو قارئین کوآگاہ کرنے کےلیے مرتب کی ہے ۔(م۔ا)

قرطاس کراچی علماء
4503 3955 علامہ محمد یوسف خاں کلکتوی ملک بشیر احمد

علم وعمل کے اعتبار سے برصغیر کی سرزمین ہمیشہ سرسبز وشادات رہی ہے ۔ اس میں مختلف اوقات میں بے شماراصحاب علم اور ارباب فضل پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے اپنے دور میں بے پناہ علمی خدمات سرانجام دیں اور عملی میدان میں بھی بے حد تگ وتاز کی ۔ تدریس وتصنیف ، تبلیغ واشاعت دین ، وعظ ونصیحت غرض ہر شعبۂ عمل ان کا سلسلہ جدوجہد جاری رہا۔انہی شخصیات کی فہرست میں تحریک پاکستان اور تحریک ختم نبوت میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنےوالے عظیم مجاہد علامہ یوسف کلکتوی﷫ کا نام گرامی بھی شامل ہے ۔ موصوف سن 1900ء میں گوداس پور کے ایک قصبہ بھٹویہ تحصیل دینا نگر میں پیدا ہوئے او راپنے عہد کے متعدد جلیل القدر علمائے کرام سےاستفادہ کیا ۔پھر ایک وقت آیا کہ خود مسندِ تدریس پر فائز ہوئے اور خطابت وتقریر میں بھی بڑا نام پایا۔موصوف پُر جوش خطیب تھے کلکتہ میں خطابت کے ساتھ ساتھ سیاہی وعطریات کا کاروباربھی کرتے تھے ۔خود کماکر اپنی گھریلو ضروریات پوری کرتے تھے ۔انہوں نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور تحریک پاکستان کے سلسلے میں پورے بنگال میں سرگرم عمل رہے ۔قیام پاکستان کےبعد کراچی آگئے اور اسی شہر میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا اور اس کےساتھ ساتھ انہوں نےتدریس وخطابت کاسلسلہ بھی جاری رکھا ۔ان کےتلامذہ کا حلقہ بڑا وسیع ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ علامہ یوسف کلکتوی ﷫‘‘ ملک بشیراحمد کی کاوش ہے ۔موصوف کو مولانا کلکتوی کے ساتھ دس سال رفاقت کا موقع ملا۔مصنف نےاپنے انداز میں مولانا کلکتوی کے علمی اور عملی کارناموں کو ضبط تحریر میں لانے کا اہتمام کیا ہےبے حد محنت سے ان کی زندگی کےمختلف کارناموں کو سپرد قلم کرنےکی کوشش کی ہے یہ کتاب اولاً جامعہ ابن تیمیہ ،لاہور کےترجمان مجلہ نداء الجامعہ میں قسط وار شائع ہوتی رہی بعد ازاں قارئین کےاصرار پر مصنف کے صاحبزادے مولانا شفیق الرحمٰن فرخ ﷾( فاضل جامعہ ابی بکر ،کراچی ،ایڈیٹر مجلہ نداء الجامعہ ،لاہور ) نے اسے مرتب کر کے مزید اضافہ جات کےساتھ اسے کتابی صورت میں شائع کیا ۔(م۔ا)

ہدی اکیڈمی لاہور علماء
4504 2359 علم بڑی دولت ہے اور دوسری کہانیاں طالب ہاشمی

علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) زیر نظر کتاب ’’علم بڑی دولت ہے اور دوسری کہانیاں‘‘ معروف سوانح نگار اور مصنف کتب کثیرہ جناب طالب ہاشمی کا قوم کےنونہالوں کےلیے دلچسپ تاریخی ،نیم تاریخی ،سوانحی اصلاحی اور معلوماتی مختلف 31 کہانیوں کا چوتھا مجموعہ ہے ۔ان کہانیوں کی اشاعت کا مقصد نونہالانِ قوم کےلیے نہ صرف کردار سازی اور معلومات افزا لٹریچر مہیا کرنا ہے بلکہ ان کو مضرت اثرات سے بھی بچانا ہے جو بعض اداروں کی طرف سے شائع ہونے والی اوٹ پٹانگ فرضی کہانیوں اور تصویروں سے ناپختہ ذہنوں پر پڑتے ہیں۔ (م۔ا)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4505 3870 علماء صحابہ رضی اللہ عنہم احمد خلیل جمعہ

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے   ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی  مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے   انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے   کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’ علماء صحابہ کرام ‘‘ ڈاکٹر احمد خلیل جمعہ کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔یہ کتاب میں دوحصوں پر مشتمل ہے ۔حصہ اول میں ان علماء صحابہ کا تذکرہ ہے جن کا نام عبداللہ تھا اس حصے میں پانچ جلیل القدر علماء صحابہ کرام(سیدنا عبد اللہ بن عباس ،سیدنا عبداللہ بن عمر ، سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص، سیدنا عبداللہ بن زبیر ، سیدنا عبد اللہ بن مسعود﷢) کا تذکرہ شرح وبسط کے ساتھ کیا گیا ہے۔اور اس کتاب کے دوسرے حصے میں سیدنا ابو ہریرہ ،سیدنا انس بن مالک ، سیدنا جابر بن عبد اللہ ، سیدنا ابوسعید خذری﷢ کے سوانح حیات تفصیل سے ساتھ بیان کیے ہیں۔کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام ﷢ کس طرح شدت سے رسول رحمت کی زبان نکلنے والے ایک ایک لفظ کے امین، نگران اور محافظ تھے اور آپﷺ کی ذات کے ساتھ کس قدر محبت رکھتے تھے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سیرت صحابہ
4506 6667 علماء کرام کا مقام محمود الرشید حدوٹی

انبیاء علیہم السلام کو اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کے لیے دنیا میں مبعوث کیا۔ جب ایک نبی علیہ السلام کا انتقال ہوا تو دوسرا نبی اس کے بعد مبعوث کیا گیا۔ یہاں تک کہ سلسلہ رُسل کی آخری کرن سید الانبیاء  حضرت محمد ﷺکو اللہ پاک نے پوری کائنات کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنا کر بھیجا اور یہ اعلان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعد نبوت اور رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی کے لیے یہ نبیوں والا کام اس امت کے علماء کے حوالے کر دیا گیا ہے اور خالقِ کائنات نے اعلان فرمایا کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ مجھ سے ڈرنے والے علماء ہیں۔ علماء کرام کے ادب و احترام کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے  علماء کرام کا مقام اور مرتبہ بہت بلند ہے۔ زیر نظر کتاب’’علماء کرام کا مقام‘ مولانا محمود الرشید حفظہ اللہ  حدوٹی(مدیر اعلیٰ ماہنامہ آب حیات) کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں  علماء کرام کےفضائل ومناقب قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کیے ہیں ۔ایک عالم کی دینی، اسلامی اور اخلاقی کیا ذمہ داریاں ہیں ؟اس پر بھی روشنی ڈالی ہےاور ایک عالم دین کا کردار کیسا ہونے چاہیے؟اسے بھی سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ آب حیات، لاہور علماء
4507 5203 علماء کے حقوق عبد الرحمان بن معلا اللویحق

علم، اللہ سبحانہ و تعالی کی وہ عظیم نعمت ہے جس کی فضیلت اور اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔ یہ ان انعامات الٰہیہ میں سے ہے جن کی بنا پر انسان دیگر مخلوقات سے افضل ہے۔ علم ہی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو عطا فرما کر اس کے ذریعے فرشتوں پر ان کی برتری ثابت فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ پر جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی اُس میں اُن کی تعلیم سے ابتدا کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطورِ احسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا۔ دینِ اسلام میں حصولِ علم کی بہت تاکید کی گئی ہے اور علم و اہلِ علم کی متعدد فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مسلمانوں کو علم کے حصول پر ابھارا گیا ہے۔ اور جس طرح علم کی اہمیت و فضیلت مسلّمہ ہے، اُسی طرح اِس نعمتِ عظیم کے حامل افراد کی فضیلت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی اس امت میں تو بالخصوص اہلِ علم بہت اعلی مقام کے حامل ہیں حتیٰ کہ انہیں انبیائے کرام کا وارث قرار دیا گیا ہے۔ خاتم المرسلین ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: "علماء، انبیاء ؑ کے وارث ہیں اور انبیاء ؑ دینار اور درہم کا ورثہ نہیں چھوڑتے بلکہ انہوں نے علم کا ورثہ چھوڑا ہے۔ پس جس شخص نے اس سے (علم) حاصل کیا اس نے بڑا حصہ لے لیا۔"  زیر تبصرہ کتاب ’’ علماء کے حقوق‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن بن معلا اللو یحق﷾ (استاذ مشارک امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ریاض، سعودی عرب) کی تالیف ہے۔ جس کو اردو قالب میں مولانا محمد عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے ڈھالا ہے۔ یہ کتاب امت میں اہل علم کی قدر و منزلت اور ان کے ساتھ برتاؤ سے متعلقہ اصول و ضوابط کی رہنمائی کے لیے ایک گرانقدر مستند تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی علماء
4508 6295 علمائے اہلحدیث بستی و گونڈہ بدر الزمان محمد شفیع نیپالی

برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن  مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر  جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے  علمائے اہل حدیث  کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے  ہیں  اور بعض  نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ  وسوانح حیات  لکھے ہیں۔ جیسے  تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔  علما  ئے عظام کے حالات وتراجم کو  جمع کرنے میں  مؤرخ اہل  حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علمائے اہل حدیث بستی وگونڈہ‘‘بدر الزماں نیپالی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  بستی وگونڈہ کی جماعتی خدمات کو  تین حصوں (دعوت تلیغ،مدارس و تدریس،تصنیف وتالیف وترجمہ وصحافت۔) میں تقسیم کر  کے حروف تہجی کی ترتیب سے ننانوے (99) علماء کرام کی سوانح حیات کو اس   کتاب میں  قلمبند کیا ہے۔(م۔ا)

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ علماء
4509 1394 علمائے دین اور امراء اسلام عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

علم خدا کا اپنے بندوں پر ایک بہت بڑا احسان ہے ۔ اور پھر بالخصوص علم دین  تو  ایک نعمت عظمی سے کم نہیں ۔ قرآنی آیات اور احادیث میں علم دین اور اس علم کو حاصل کرنے والوں کے بہت زیادہ فضائل نقل ہوئے ہیں ۔ کہیں فرمایا کہ فرشتے دینی طالب علم کے قدموں کے نیچے اپنے پر بچھاتے ہیں ۔ اور کہیں فرمایا کہ دنیا میں سب سے افضل اور اعلی انسان  ہی وہ  ہے جو اللہ کےقرآن کے تعلیم دیتا ہے ۔ اسی طرح عبداللہ بن مبارک  نے اس علم کی طلب میں پیدا ہونے والی لذت کے بارے میں فرمایا کہ اگر بادشاہوں کو علم ہو جائے کہ اس علم میں کس قدر لذت ہے تو وہ اپنی شان و شوکت والی زندگی چھوڑ کر ہم سے یہ چھیننے آجائیں ۔ اسی طرح  یہ بھی ایک حقیقت  ہے کہ اس علم کی اشاعت میں  امیر ورئیس مسلمانوں نے  حصہ لیا ہے وہ  اسلامی تاریخ میں حیرت انگیز مثالیں ہیں ۔ بالخصوص اس وقت جب  ان طالبان دینی اور اہل  علم معاشی کفالت  و سرپرستی حکومت نے ختم کر دی ۔ ان تاجران دینی نے رضائے الہی کے لئے اس کام بیڑا اٹھایا ۔ زیرنظرکتاب میں انہی دونوں گروہوں کی قربانیاں اور اہم شخصیات کاتذکرہ کیا گیا ہے ۔(ع۔ح)
 

جامعہ کمالیہ راجووال امراء و سلاطین
4510 4330 علمائے کرام اور ان کی ذمہ داریاں نجم الحسن تھانوی

امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء نے انجام دیا ہے او رہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی ڈوپتی ہوئی کشتی کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ، اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے جنہوں نے حالات کو سمجھا اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے لیے اور ان کو صحیح رخ پر لانے کے لیے انہوں نے ہر طرح کی قربانیاں دی جو اسلامی تاریخ کا سنہرا باب ہے ۔اسلامی معاشرہ میں علمائے کرام کاکرداربڑی اہمیت رکھتا ہے ۔افراد کودینی تعلیم مہیا کرنا معاشرہ کواسلامی خطوط پر قائم رکھنا ،اجتماعی اقدار واخلاق کی تشکیل کے عمل میں حصہ لینا ، معاشرتی برائیوں کےخلاف جہاد ، معاشرہ کےباثر افراد کااحتساب اور محاسبہ ۔ یہ علماء کرام کی وہ ذمہ داریاں ہیں جو اگر صحیح صحیح طریقہ سےاداہوتی رہیں توبلا شبہ نتیجہ خیز بھی ہوتی ہیں اور معاشرہ بھی اسلامی اساس پر قائم رہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’علمائے کرام اوران کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانانجم الحسن تھانوی نے نے دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کےزیراہتمام کروائے جانےتربیتی کورس کے شرکاء کےلیےتحریرکیا ہے ۔جس کامقصد علماء کرام کو تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کےاصول کےتحت ان کی ذمہ درایوں کو یاد دلانا ہے اوران مسائل ومشکلات کی نشاندہی کرنا ہے جو دعوت وتبلیغ کے راستہ میں درپیش ہیں ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد علماء
4511 6407 علوم السیرۃ ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’علوم السیرۃ‘‘ ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس  کی ادب سیرت میں منفرد نوعیت کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔پہلا باب سیرت کی تعریف ، علمی حوالہ سے تحدید، سیرت کے بنیادی  وثانوی مآخذ،کتب سیرت  کی انواع پر روشنی ڈالی گئی ہے۔دوسرے باب میں علوم  السیرۃ کے تاریخی وتدوینی مراحل کو بیان کیا ہے ۔تیسرے باب میں  علوم السیرۃ کو چار گروپس میں تقسیم کیا ہے ۔ اس  کتاب میں موجود مواد سے ادارہ کا  کلی اتفاق ضروری نہیں کیونکہ ا س  میں  صوفیت اور بریلویت  غالب ہے ۔اپنے موضوع میں تحقیقاتی کتاب ہونے کا باعث اسے سائٹ پر پبلش گیا ہے تاکہ تحقیق وتنقید سے وابستہ حضرات اس  سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

پروگریسو بکس، لاہور سیرت النبی ﷺ
4512 7186 عمار بن یاسر کا قاتل کون ؟ حدیث عمار محدثین کی نظر میں شہزاد علی بیکانیری

انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے، بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ اللہ اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کے بعد کسی اور شہادت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کسی بدبخت کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کر سکتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کی افضلیت بیان کی ہے اس کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے، بصورت دیگر ایمان ناقص ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عمار بن یاسر کا قاتل کون؟ حدیث عمار محدثین کی نطر میں‘‘شہزاد علی بیکانیری صاحب کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتابچہ میں بغض صحابہ رکھنے والوں کی طرف سے پیش کی جانے والی حدیث حدیثِ عمار کے بارے میں تحقیق پیش کرنے کے علاوہ ان کے تمام اشکالات کے جوابات بھی دئیے ہیں۔(م۔ا)

نا معلوم فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4513 5770 عمر بن عبد العزیز منہج خلافت راشدہ کا یک روشن باب عبد الرشید عراقی

امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز ﷫ کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حضرت عمربن عبد العزیز ﷫ عمرثانی  کی حیثیت سےابھرکر سامنے آئے ۔جیسے سیدنا عمرفاروق اعظم ﷜ نےاپنے 10 سالہ  عہد خلافت میں ہزاروں مربع میل پر فتح حاصل کی۔حضرت عمر بن عبد العزیز نےگو اڑھائی سال خلافت کوسنبھالا مگر انہوں نے  بھی متعدد علاقوں کو فتح کر کے اسلامی حدود میں شامل کیا۔ انہوں نے جہاد کے علاوہ دعوت الی اللہ پر بھی خاصہ زور دیا اور کفر کےدلوں کو اسلام کی برکات سےآراستہ  کر کے ان کو دین اسلام میں داخل کیا ۔حضرت عمر بن عبدالعزیز عہد ولید بن عبد الملک  میں مدینہ  کے گورنر رہے تھے جب آپ بحیثیت گورنر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو 30 خچروں پر آپ کا ذاتی سامان لدا ہوا تھا  لیکن  جب مسند خلافت پر  متمکن ہوئے  توسارا سامان فروخت کر کے  اس کی رقم بیت المال میں جمع کرادی خلافت کابار سر پر آتے ہی   ان کی زندگی  بدل گئی۔حدیث وسیراور تاریخ   ورجال کی کتب میں ان کے عدل  انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا  وسیاست کے  بے شمار واقعات محفوظ ہیں اور آپ کی سیرت پر عربی اردو زبان میں متعدد کتب  موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’عمر بن عبد العزیز  منہج خلافت راشدہ کا یک روشن باب ‘‘ وطن عزیز کے معروف  سوانح نگار  مولانا عبد الرشید عراقی (مصنف کتب کثیرہ) کی  کاوش ہے ۔ عراقی صاحب نے  اس کتاب میں  عمر بن عبد العزیز ﷫ کی سوانح حیات اور ان کے علمی ودینی ، قومی، ملی اور سیاسی کارناموں کی تفصیل اس کتاب میں بیان کردی ہے ۔(م۔ا)

کتاب سرائے لاہور امراء و سلاطین
4514 1736 عمر عائشہ ؓ کی تحقیق اور کاندھلوی تلبیس کا ازالہ حافظ ثناء اللہ ضیاء

کافی عرصہ سے ایک منظم سازش کے ذریعے بعض نام نہاد مفکرین اور منکرین حدیث کی طرف سے لوگوں کو حدیث نبوی سے بد ظن ،متنفر اور دور کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر شورش برپا ہے۔اور بد قسمتی سے اس بے دینی کی تحریک میں کچھ حنفی علماء اور نام نہاد محقق صاحبان بھی شریک قافلہ نظر آتے ہیں۔اس طبقہ کی تنقید کا سب سے زیادہ نشانہ صحیح بخاری کی وہ روایت ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھاسے شادی کے وقت ان کی عمر 6 سال بیان کی گئی ہے۔ان منکرین حدیث میں سے ایک نام نہاد محقق حبیب الرحمن کاندھلوی بھی ہے، جس نے تحقیق عمر عائشہ کے نام سے کتاب لکھ کر منکرین حدیث کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔اور اپنی اس کتاب میں تحقیق کے نام پر تحریف وخیانت کا بازار خوب گرم کیا ہے۔چنانچہ جماعت کے ممتاز مناظر ومحقق فضیلۃ الشیخ محترم جناب حافظ ثناء اللہ ضیاء صاحب نے ان مغالطات واشکالات اور انکشافی اعتراضات کا جواب دے کر اہل حق کے لئے راہنمائی کا بندو بست فرما دیا ہے۔حافظ صاحب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ علم وعمل کا حسین امتزاج اور اس پر فتن دور میں اکابر اہل حدیث کے تابندہ ودرخشاں ماضی کی یاد گار ہیں۔اللہ تعالی اس کتاب کو مولف کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور اس کے ذریعے باطل کا ابطال فرمائے اور اہل حق کو اس سے کما حقہ مستفید ہونے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات سلفیہ،کراچی امہات المومنین
4515 1579 عہد اسلامی کے ہندوستان میں معاشرت ، معیشت اور حکومت کے مسائل ظفر الاسلام اصلاحی

یہ ایک مسلمہ حقیقت کہ اسلامی ریاست فلاحی ریاست ہوتی ہے اوراس کے سربراہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ریاست کے وسائل کوبلا تفریق جملہ عوام کی فلاح وبہبود اور بھلائی کےلیے استعمال کرےاور اورخاص طور سے غریبوں،ضرروت مندوں اور سماج کے کمزرو طبقات کے لوگوں کی ضرورت کاخیال رکھے اور انہیں مالی مدد فراہم کرے ۔زیرنظر کتاب '' عہدِاسلامی کے ہندوستان میں معاشرت،معیشت اور حکومت کےمسائل ''میں ظفر الاسلا م اصلاحی صاحب نے عہد اسلامی کے ہندوستا ن میں سماجی واقتصادی وسیاسی زندگی میں جو نئے مسائل ابھرے تھے ان کے متعلق علماء کی فقہی تشریحات اور حکمرانوں کے اقدامات کو درج ذیل چھ ابواب میں بیان کیا ہے ۔ 1۔عہد سلطنت کے علماء اور سماجی،معاشی وسیاسی مسائل2۔عہد سلطنت کی فقہی کتب اور غیر مسلموں سے تعلقات ومعاملات کے مسائل3۔سندھ میں غیر مسلموں کے ساتھ محمد بن قاسم کابرتاؤ اسلامی اصول وضوابط کی روشنی میں4۔عہد اسلامی کے ہندوستان میں بیت المال کا تصور او راس کی کارکردگی5۔آراضی ہند کی شرعی حیثیت عہد مغلیہ کے علماء کی نظر میں 6۔ شیخ احمد سرہندی او راہل حکومت میں شریعت کی ترویج۔(م۔ا)

 

 

اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی تاریخ برصغیر
4516 3868 عہد تابعین کی جلیل القدر خواتین احمد خلیل جمعہ

ابتدائے اسلام سے لے کر اس وقت تک سینکڑوں ہزاروں پردہ نشیں مسلم خواتین نے حدود شریعت میں رہتے ہوئے گوشہ عمل وفن سے لے کر میدان جہاد تک ہر شعبہ زندگی میں حصہ لیا اور اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کیا، خواتینِ اسلام نے علم حدیث کی جو خدمات انجام دی ہیں، ان کی سب سے پہلی نمائندگی صحابیات وتابعیات کرتی ہیں،عصر حاضر میں خواتین اسلام کو صحابیات و تابعیات کی زندگیوں کو اپنے لیے آئیڈیل بنانا چاہیے۔صحابیات کی صحبت اور ایمان کی حالت میں جن خواتین نے پرورش پائی یا ان سے استفادہ کیا ان کو تابعیات کہا جاتا ہے، صحابیات کی طرح تابعیات نے بھی فن حدیث کی حفاظت واشاعت اور اس کی روایت اور درس وتدریس میں کافی حصہ لیا اور بعض نے تو اس فن میں اتنی مہارت حاصل کی کہ بہت سے کبار تابعین نے ان سے اکتساب فیض کیا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’عہد تابعین کی جلیل القدر خواتین‘‘ معروف عرب مؤرخ شیخ احمد خلیل جمعہ کی عربی کتاب ’’نسآء من عصر التابعین‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں مصنف نے تیس جلیل القدر تابعیات کا تذکرہ اور ان کی سوانح حیات کو نہایت ہی دلپذیر ، دلآویز اور دلکش انداز میں پیش کیا ہے ۔یہ کتاب اپنے مندرجات کے اعتبار سے بڑی معلومات افزا معنیٰ خیز اور دلچسپ ہے خواتین اسلام کی تعلیم وتربیت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر   وطن عزیز کے معروف مترجم ومنصف جناب مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے اسے اردوداں طبقہ کےلیے اردو قالب میں ڈھالا اور مکتبہ قدوسیہ ،لاہور نے اسے سولہ سال قبل 2000ء میں طباعت سے آراستہ کیا۔زیر تبصرہ ایڈیشن مکتبہ الفہیم ،انڈیا کا شائع شدہ ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی مسلمہ شخصیات
4517 5151 عہد نبوت کے ماہ و سال علامہ مخدوم محمد ہاشم سندھی

قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عہد نبوت کے ماہ وسال ‘‘اصل میں یہ کتاب عربی میں علامہ مخدوم محمد ھاشم سندھی کی ہے اس کو اردو قالب میں حضرت مولانا محمد یوسف لُدھیانوی نے ڈھالا ہے۔ جس میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ کو ماہ و سال کے اعتبار سے بیان فرمایا ہے۔اس کتاب میں آپﷺ کے دن و رات،افکار ونظریات،اخلاق و آداب، غزوات اور دیگر پہلؤوں کو مدون کیا ہے جو کہ ایک مسلمان کےلئےعمدہ اور پر سکون زندگی گزارنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

حسین چوہدری ٹرسٹ لاہور سیرت النبی ﷺ
4518 2446 عہد نبوی میں نظام حکمرانی ڈاکٹر محمد حمید اللہ

جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات  یعنی  اللہ تعالیٰ  اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات  کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط  متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے  ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں  کے الگ الگ خانوں میں تقسیم  کیا  جاتا ہے ۔ان میں سے  ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے  ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات  بھی تشکیل دے دی  ہیں او ر صحابہ کرام   اور خلفاء عظام اور ان  کے بعد  اہل  علم نے  ان  پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔یہ سلسلۂ خیر ہنوز  روز اول کی طرح جاری وساری ہے۔ اور بعض سیرت نگاروں نے  سیرت النبویہ  کے الگ الگ گوشوں پر بھی کتب تحریر کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ عہد نبوی میں نظام حکمرانی ‘‘ از ڈاکٹر حمید اللہ   بھی ایسی ہی کتب میں سے ایک اہم  کتاب ہے (م۔ا)

اردو اکیڈمی سندھ کراچی سیرت النبی ﷺ
4519 2744 عہد نبوی کا نظام تعلیم (ایک تاریخی و تحقیقی مطالعہ) غلام عابد خان

اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے محترم غلام عابد خان صاحبنے یہ کتاب "عہد نبوی کا نظام تعلیم ،ایک تاریخی وتحقیقی مطالعہ" تیار کی ہے ۔جس میں انہوں نے بچوں کے تربیت کے چند عملی اصول اور اقدامات ،اور بگڑے بچوں کے علاج اور تربیت کے نصاب وغیرہ جیسے موضوعات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ تاکہ تعلیم حاصل کرنے والا ہر طالب علم معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ معاشرے کا ایک مسلمان اور کارآمد فرد بھی بن جائے،اور وحی الہی کے فکری سر چشمے سے حاصل شدہ توحید،رسالت،آخرت،خلافت،اخوت،حریت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اسای تصورات سے متصف ہو۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور قوم وملت کے تمام تعلیمی اداروں اور اساتذہ کو اپنے طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک موثر تربیت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

عوامی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4520 2450 عہد نبوی کے میدان جنگ ڈاکٹر محمد حمید اللہ

حالیہ چند صدیوں میں علوم وفنون کی ترقی سے جنگ کے طریقوں اور اصولوں میں اتنا کچھ انقلاب آ گیا ہے کہ قدیم زمانے کی لڑائیاں ،چاہے اپنے زمانے میں کتنی ہی عہد آفرین کیوں نہ رہی ہوں اب بچوں کا کھیل معلوم ہوتی ہیں۔آج کل بڑی بڑی سلطنتوں کے لئے ایک ایک کروڑ کی فوج کو بیک جنبش قلم حرکت میں لانا معمولی سے بات ہے۔اسلحے میں اتنی کچھ ترقی ہو گئی ہے کہ قدیم ہتھیار عجائب خانوں میں رکھنے کے سوا کسی کام کے نہیں ہیں۔ایک عام آدمی یہ خیال کرتا ہوگا کہ قدیم زمانے کی جنگوں کا تذکرہ چاہے مؤرخ کے لئے  کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو۔ان کا عملی فائدہ آج کچھ نہیں ہے۔لیکن انگلستان میں طلبائے حربیات کو آج بھی آغاز تعلیم وتربیت پر پہلے ہی دن سنا دیا جاتا ہے کہ:جملہ افسروں کو یہ جان لینا چاہئے کہ ان کی انفرادی تربیت کا سب سے اہم جزو وہ کام ہے جو وہ خود انجام دیں۔عہد نبوی ﷺ کی جنگیں تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور سے ممتاز ہیں،جن میں مسلمانوں کا اندازا ماہانہ ایک سپاہی شہید ہوتا رہا۔انسانی خون کی یہ عزت تاریخ عالم میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔لیکن عصر حاضر کی جنگوں میں انسانی خون کی کوئی عزت اور مقام باقی نہیں رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عہد نبوی  کے میدان جنگ "عالم اسلام کے معروف  سکالر مؤرخ  اور دانشور ڈاکٹر محمد حمید اللہ  صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے عہد نبوی ﷺ میں وقوع پذیر ہونے والی جنگوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی انسانی ہلاکتوں اور تقصانات کی تفصیلات جمع فرما دی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی سیرت النبی ﷺ
4521 150 عید میلاد النبی منانے کے بارے میں ایک تحقیقی مطالعہ عادل سہیل ظفر

دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –میلاد کو منانے والے اپنے دلائل سے ثابت کرتے ہیں کہ میلاد منانا محبت کی علامت ہے اور نہ منانے والے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں کہ محبت کے اظہار کا یہ طریقہ درست نہیں ہے-مصنف نے بھی اپنی کتاب میں عید میلاد کے منانے اور نہ منانے والوں کے دلائل کو اکٹھا کر کے عید میلاد کے قائلین کے دلائل کو پیش کرتے ان کا علمی محاکمہ کیا ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہﷺسے محبت کا طریقہ کار وہی اختیار کیا جائے جو صحابہ،تابعین اور اسلاف سے منقول ہے-مصنف نے یہ بتایا ہے کہ جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ مصنف نے قائلین کے دلائل کو باری باری بیان کرے ہر ایک الگ الگ جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مختلف قسم کی جذباتی باتوں کو محبت کا نام دے کر اپنی مرضیاں کرنے کی اسلام قطعا اجازت نہیں دیتا- اپ ڈیٹیہ کتاب پہلے کتاب و سنت ڈاٹ کام پر "عید میلاد النبی ﷺ اور ہم" کے عنوان سے پیش کی جا چکی ہے۔ محترم مصنف نے اس کتاب کا یہ چوتھا ایڈیشن شائع کیا ہے، جس میں کتاب کا ٹائٹل بدل دیا گیا ہے۔ عید میلاد النبی ﷺ کے حق میں ہر سال نت نئی خرافات کو دلائل کے نام پر پیش کیا جا رہا ہے۔ نیز اسے محبت رسول ﷺ کی نشانی باور کروانے میں سارا زورِ قلم صرف کیا جا رہا ہے۔ اس نئے ایڈیشن میں چند ایسے ہی اعتراضات کا مدلل جواب شامل کیا گیا ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس کتاب کو دوبارہ ڈاؤن لوڈ فرما لیں۔

 

www.KitaboSunnat.com وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4522 1172 عید میلاد النبی ﷺ کا شرعی وتاریخی جائزہ ابو عبد الرحمٰن محمد رفیق الطاہر

اسلام بدعات و خرافات سے پاک دین ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ غلو و بدعات  نے ہردین سماویہ کونقصان پہنچایا۔ اسلام میں بھی بہت سی بدعات نے رواج پایا اور ہر دور میں علماے حق نے ان کی بیخ کنی کی خصوصا برصغیر میں مسلمانوں میں در آنےوالی بدعات نے یوں رواج پکڑا کہ آج تک اس کے اثرات دکھائی دیتے  اور یہی بدعات پاکستان کے مسلمانوں میں رواج پکڑ چکی  ہیں ان بدعات میں سے عیدمیلاد النبیؐ کی بدعت پاک و ہند میں بڑی عقیدت سےمنائی جاتی ہے۔حالانکہ اس کا تصور قرون اولیٰ میں کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔ زیر نظر  کتاب اسی موضوع پر تحریر کی گئی مصنف نےبرصغیر میں اس بدعت کا آغاز اور اس میں پیش آنے والےدوسرےمفاسد کاقرآن و حدیث  کی نصوص اور تاریخی حقائق سے ردّ کیا ہے۔(ک۔ط)
 

ادارہ دین خالص سیرت النبی ﷺ
4523 872 عید میلادالنبی ﷺ اور ہم عادل سہیل ظفر

اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دو تہوار منانے کاپابند کیا ہے –(1) عید الفطر (2) عید الاضحی ۔ اس کے علاو ہ اسلام میں تیسری عید کا سرے سے تصور ہی نہیں،لیکن عقیدت کے نام پر مسلمانوں کے نام نہاد فرقے نے سینہ زوری سے عیدمیلاد النبی کو باقاعدہ تیسری کا درجہ دیا ہے اور عبادت سمجھ کر بڑے تزک واحتشام سے اس بدعت کا بین الاقوامی سطح پر انعقاد کیا جاتاہے۔جب کے دین کے ساتھ اس کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ،عہدرسالت ، عہد صحابہ و تابعین و تبع تابعین کے ادوارمبارکہ میں میلاد کابالکل تصور بھی نہیں تھا ،بلکہ یہ بعد کے ادوار کے ایجاد کردہ بدعت ہے۔کتاب ہذا میلاد کے دلائل کے رد اور اس کے بدعت کے ثبوت میں ایک مفید کتاب ہے ،جس میں اس بدعت کی ابتدا سمیت اس کے تمام مفاسد کا بیان ہے  ۔(ف۔ر)
 

www.ahya.org وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4524 5213 غریبوں کا والی ﷺ حافظ محمد سعد اللہ

سیرۃ النبیﷺ ایک وسیع وعریض موضوع ہے جس پر گذشتہ چودہ صدیوں سے مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی سیرت رسولﷺ پر بہت کچھ تحریر کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن ابھی تک اس ایک ذات  کی صفات کا تذکرہ تکمیل پذیر نہیں ہو سکا اور ہو بھی کیسے ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کا اعلان تو قیامت تک کے لیے ہے جس کا ظہور یہ ہے کہ ہر زمانے میں آپﷺ کی سیرۃ پاک کے مختلف گوشوں پر مختلف انداز میں آپ کے شیدائی اور نقظہ چین قلم اُٹھاتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس میں نبیﷺ کی حیات مقدسہ کے ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن میں آپﷺ کی غریبوں اور بے کسوں سے محبت‘ ان کے لیے ہمدردی اور ان کی کارسازی کے لیے آپﷺ کی بے قرار کا تذکرہ ہے۔آپﷺ نے معاشرے کے گرے پڑے لوگوں کو جس طرح دیگر سوسائٹی کے برابر کرنے پر زور دیا ہے اور اس مسئلہ میں جو تعلیمات اپنی امت کو دی ہیں ان کا اطلاق آپﷺ نے خود کیسے کیا ان سب باتوں کوبیان کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ غریبوں کا والی ‘‘ حافظ محمد سعد اللہ  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور سیرت النبی ﷺ
4525 4474 غزنوی خاندان عبد الرشید عراقی

برصغیر پاک وہند کے علمی ودینی خاندانوں میں خاندان غزنویہ (امرتسر) ایک عظیم الشان خاندان ہے اس خاندان کی علمی ودینی اور سیاسی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ اس خاندان کی علمی ودینی خدمات کااحاطہ نہیں کیا جاسکتا۔اور سیاسی خدمات بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔تحریک آزادئ وطن میں اس خاندان کے افراد نے عظیم کارنامے سرانجام دیئے۔مختلف اہل قلم نے خاندان غزنویہ کی مختلف شخصیات کے تعارف تدریسی وتبلیغی خدمات کےمتعلق مضامین لکھے اور کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ غزنوی خاندان ‘‘وطن عزیز کے معروف مضمون نگار ، سیرت نگار مصنف کتب کثیرہ محترم جنا ب عبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتا ب میں غزنوی خاندان کے جد امجد مولانا سید عبد اللہ غزنوی ﷫ (م 1298ھ) کے حالات کے علاوہ ان کےصاحبزاد گان مولانا محمد غزنوی ، مولانا عبد الجبار غزنوی ، مولاناسید عبد اللہ غزنوی ، مولانا عبد الرحیم غزنوی اور پوتوں میں سے مولانا سید محمد داؤد غزنوی ، مولانا عبد الاول غزنوی ، مولانا عبد الغفور غزنوی ، مولاناسید اسماعیل غزنوی ، مولانا حافظ محمد زکریا غزنوی ، اور پڑپوتوں میں مولانا سید ابوبکر غزنوی﷭ کا تذکرہ کیا ہے اوران حضرات کی علمی ودینی وسیاسی خدمات کا بھی تذکرہ سپرد قلم کیا ہے ۔(م۔ا)

امام شمس الحق ڈیانوی پبلشرز کراچی علماء
4526 2120 غزوات النبی ﷺ علامہ علی بن برہان الدین حلبی

نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام﷢ کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔زیر تبصرہ کتاب ’’  غزوات النبی ﷺ ’’علامہ علی بن برھان الدین حلبی   کی عربی  تصنیف‘‘ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون المعروف بسیرۃ الحلبیۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا محمد اسلم قاسمی صاحب  نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں ان تمام غزوات کی تفصیلات جمع فرما دی ہیں جن میں نبی کریم بنفس نفیس شریک ہوئے۔اور اس کے ساتھ  ہی جہاد  سے متعلقہ مسائل فقہیہ اور احکام شرعیہ  کو بھی بیان کر دیا ہے۔یوں تو اس موضوع پر بے شمار کتب موجود ہیں لیکن اس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ہر غزوے سے متعلق تمام جزئیات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ،مترجم،مرتب اور ناشر کی  ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

دار الاشاعت، کراچی سیرت النبی ﷺ
4527 989 غزوہ احزاب محمد احمد باشمیل

علامہ محمد احمد باشمیل صاحب زیر نظر کتاب ’غزوہ احزاب‘ سے قبل ابتدائی دو غزوات غزوہ بدر اور غزوہ احد پر خامہ فرسائی کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے ان دونوں غزوات کے تفصیلی حالات و واقعات قلمبند کیے۔ اس کتاب میں بھی مصنف نے نہ صرف غزوہ احزاب کے تفصیلی واقعات کو بیان کیا ہے بلکہ ان تمام فوجی اور سیاسی واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں مسلمان غزوہ احد اور غزوہ احزاب کے درمیان زندگی گزارتے رہے۔ مصنف نے ان سات سریع اور فوجی حملوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو اسلامی فوج نے مسلمانوں کے مرکز کی مضبوطی اور اس ہیبت کو پختہ کرنے کے لیے کیے جو غزوہ احد کے بعد دلوں سے اکھڑ چکی تھی۔ (عین۔ م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4528 1131 غزوہ بدر محمد احمد باشمیل

ہجرت کے بعد مسلمانوں کا سب سے پہلا غزوہ بدر کےمقام پر لڑی جانےوالی جنگ ہے۔ اس معرکہ میں کفار مکہ کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی اور ان کا پورا سراپا لوہے کے ہتھیاروں سے آراستہ تھا ۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی، ان کے ہتھیار ٹوٹے ہوئے اور ان کی تلواریں کند تھیں۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور توحید کے سچے جذبے کے ساتھ دشمنان اسلام پر فتح پائی۔ زیر مطالعہ کتاب میں محترم احمد باشمیل نے اسی غزوہ کو ایک منفرد انداز میں صفحات پر بکھیر دیا ہے۔ اس سے نہ صرف غزوہ بدر کی تمام جزئیات سامنے آگئی ہیں بلکہ اس وقت کے مسلمانوں کا جذبہ جہاد اور جوش ایمانی کا بھی بھرپور اندازہ ہو جاتا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ مولانا اختر فتح پوری نے کیا ہے۔(ع۔ م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4529 990 غزوہ بنی قریظہ محمد احمد باشمیل

علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات کے حالات و واقعات کو قلمبند کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ’غزوہ بنو قریظہ‘ اس سلسلہ کی چوتھی کڑی ہے۔ غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ ’غزوہ بنو قریظہ‘ کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ اس غزوہ نے مسلمانوں کی تقدیر میں نہ صرف انقلاب برپا کر دیا بلکہ دنیا کے پردے سے گمراہی اور ظلمتوں کی گھٹائیں بھی ہٹا دیں۔اس معرکے نے یہودی عنصر کا کا صفایا کیااور جزیرہ عرب کو اس کے شرور آثام اور اس کی سازشوں سے نجات دلا دی۔ یہ سازشیں ایسی تھیں جو صرف اس خبیث عنصر کے اڈوں پر ضرب لگانے سے ہی رک سکتی تھیں۔  (عین۔ م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4530 850 غزوہ تبوک محمد احمد باشمیل

بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا  اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا مفصل بیان ہے۔ فصل چہارم میں دومتہ الجندل کی فتح، مسجد ضرار کا واقعہ اور رئیس المنافقین کی موت جیسے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ فصل پنجم کافی طویل فصل ہے جس میں اسلام قبول کرنے والے وفود کا بیان ہے۔ نیزنبی کریم ﷺ کے قتل کی سازش کا واقعہ، حجۃ الوداع، آپ ﷺ کا حج، کعبہ کو غلاف  چڑھانا، اسامہ بن زید کی فوج کو تیاری کا حکم اور آپ ﷺ کی زندگی میں ظہور ہونے والے ارتدادی فتن کا بیان بھی اس فصل میں شامل ہیں۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کو ظاہری فتح کے بجائے معنوی فتح حاصل ہوئی تھی اور وہ اِس طرح کہ انہوں نے اِس طرح وقت دنیا کی سب سے بڑی شہنشاہیت (روم) کی فوج کو خوف زدہ کر دیا تھا۔ غزوہ تبوک کے مقاصد کی تکمیل ہوئی اور بت پرستی کے تمام مظاہر کا مکمل صفایا ہو گیا اور جزیرہ عرب کی انتہائی دور دراز اطراف میں اسلام کا جھنڈا لہرا گیا۔ بہرحال کتاب قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔(آ۔ہ)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4531 849 غزوہ حنین محمد احمد باشمیل

اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں غزوہ حنین کی حیثیت بالکل نمایاں ہے کیونکہ یہ معرکہ عسکری نقطۂ نگاہ سے ایک اہم معرکہ ہے جس میں مسلمانوں نے آنحضرت ﷺ کی زیرِ قیادت شمولیت اختیار کی۔ بارہ ہزار جانبازوں نے شرکت کی اور اتنی تعداد پہلے کسی معرکہ میں نظر نہیں آئی۔ نیز اس معرکہ میں مسلمانوں کی فیصلہ کن فتح، جزیرہ عرب میں بت پرستی کے تابوت، میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد احمد باشمیل کی تصنیف ہے جیسے اردو قالب میں مولانا اختر فتح پوری نے منتقل کیا ہے۔ کتاب شاندار تعلیمات اور دقیق قیمتی تحلیلات پر مشتمل ہے۔ بنو ثقیف اور بنو حیوازن کا کس طرح قلعہ قمع کیا گیا اور دوران معرکہ کس قسم کے حالات پیش آئے۔ مخالفین کے کتنے لوگ مقتول ہوئے اور مسلمانوں کے کتنے لوگوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ جزیرۂ عرب میں بت پرستی کا خاتمہ کیسے ہوا، یہ سب معلومات کتاب ھذا میں رقم کر دی گئی ہیں۔ ہر وہ شخص جو تاریخ اسلامی کے خزائن و معارف کے اکتشاف کا خواہاں ہے اسے اس کتاب کا مطالعہ بھی کرنا چاہئے اور مؤلف کے قیمتی تاریخی سلسلہ کی بقید کتابوں کی تعلیمات و تحلیلات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے۔ غزوۂ حنین میں جو دروس و عبر اور نصائح پائی جاتی ہیں انہیں مؤلف نے اپنی کتاب میں اپنے تحلیل و تجزیہ کے دوران نہایت شاندار طریق سے پیش کیا ہے۔ مسلم نوجوانوں خاص طور پر تاریخ کے طالب علموں کے لئے مؤلف کا یہ سلسلہ درخشندہ اسلامی تاریخ کے خزانوں کا احاطہ کرتا ہے جس سے وہ اپنی پیاس کی سیرابی کا سامان پائیں گے۔ جزاہ الندا حسن الجزاء۔(آ۔ہ)

 

 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4532 1596 غزوہ موتہ محمد احمد باشمیل

غزوۂ موتہ کا شمار اسلام کے فیصلہ کن معرکوںمیں ہوتا ہے یہ جنگ روم کے عیسائیوں کے خلاف لڑی گئی اس میں آپﷺ نے تین سپہ سالاروں کومقررکیا لیکن وہ تینوں شہید ہوگئے تو مسلمانوں کو انتہائی پسپائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔تو اس صورت حال میں حضرت خالد بن ولید ﷜نے اسلامی فوج کی قیادت سبنھالی اور مسلمانوں کو جمع کرکے رومیوں کو شکست سے دوچار کیا ۔ زیر نظر کتاب عرب کے مشہو ر تاریخ دان احمد باشمیل کی عربی کتاب کاسلیس آسان ترجمہ ہے فاضل مؤلف نے اس کتاب میں شام کے حالات وواقعات اس کاتاریخی پس منظر او رہجرت کے بعد واقع ہونے واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے ان امورکی وضاحت بھی پیش کی جن کےنتیجہ میں غزوۂ موتہ پیش آیا تھا او راس غزوہ کے حالات واقعات کو تفصیلاً پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

 

 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4533 6997 غنیۃ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺکے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضور ﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ما سوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ زير نظر كتاب ’’ غنیۃ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب رضی اللہ ‘‘محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں کتب حدیث سے صحیح احادیث کا انتخاب کر کے اس کتاب میں تحقیق و تخریج کے ساتھ جمع کر دی ۔ (م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4534 5415 فاتح ہارون الرشید

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی اور کسی بھی قوم کی ترقی ہمیشہ ان کی تاریخ میں پنہاں ہوتی ہے اور تاریخ کی حفاظت  کی عمدہ مثال صرف مسلمانوں نے پیش کی اور انہوں نے ہمیشہ اپنے سالاروں اور رہنماؤں کو یاد رکھا۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک جنرل عبد الرحمن  بھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں ان کے حالات زندگی‘ ان کی خدمات اور کارناموں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔اور ان کے عہد کی تاریخ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اہم شخصیات کی تاریخ ذکر کرتے ہوئے ان کے تعارف میں ان کی تصاویر کو بھی چسپاں کیا گیا ہے۔اس میں حوالہ جات کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فاتح افغان میں رو سی شکست کے معمار جنرل عبد الرحمن کی داستان حیات ‘‘ہارون الرشید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جنگ پبلشرز لاہور مسلمہ شخصیات
4535 6338 فاتح اعظم صلاح الدین ایوبی خان آصف

اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کےلیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت واستقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزادکروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فاتح اعظم سلطان صلاح الدین ایوبی‘‘خان آصف  کی تصنیف ہے صاحب  کتاب نے ا س میں بتایا ہےکہ صلاح الدین ایوبی نے تیسری صلیبی جنگ میں وہ عظیم الشان فتح حاصل کی  کہ جس کی سوزش سے آج بھی عیسائی دنیا کے سینے جلتے ہیں ۔زخموں کی اس جلن کو مٹانے کے لیے عیسائی دنیا نے افغانستان اور عراق پر جنگ مسلط کر کے دوبارہ  صلیبی جنگوں کا آغاز کیا ۔(م۔ا)

مکتبہ القریش اردو بازار لاہور امراء و سلاطین
4536 4130 فاتح سندھ (عظیم ہیرو محمد بن قاسم) محمد عبد الغنی حسن

محمد بن قاسم کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھا۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ بچپن ہی سے محمد مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لئے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر معمولی صلاحیت کی بدولت فوج میں اعلی عہدہ حاصل کرکے امتیازی حیثیت حاصل کی۔ محمد بن قاسم کو 15 سال کی عمر میں 708ءکو ایران میں کردوں کی بغاوت کے خاتمے کے لئے سپہ سالاری کے فرائض سونپے گئے۔ اس وقت بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کا دور تھا اور حجاج بن یوسف عراق کا گورنر تھا۔ اس مہم میں محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور ایک معمولی چھاؤنی شیراز کو ایک خاص شہر بنادیا۔اس دوران محمد بن قاسم کو فارس کے دار الحکومت شیراز کا گورنر بنایا گیا،اس وقت اس کی عمر 17 برس تھی اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ حکومت کرکے اپنی قابلیت و ذہانت کا سکہ بٹھایااور 17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔ انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کئے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباًً 4 سال سندھ میں گذارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’فاتح سندھ عظیم ‘‘ تاریخ اسلام کے عظیم سپہ سالار محمد بن قاسم پر کی لکھی ہوئی عربی کتاب ’’ بطل السند‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کو عربی اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری نے مولانا عبداللہ دانش (خطیب مسجدالبدر ۔نیویارک) نے انجام دی ہے۔اس کتاب میں محمد بن قاسم کےسندھ کوفتح کرکے یہاں اسلامی پر چم لہرانے اور ان کو معزول کرکے قید خانے میں ڈال دینےکے حالات وقعات کو بڑے دلنشیں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ (م۔ا) سیر

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور سپہ سالار
4537 5422 فاروق اعظم ؓنمبر ( قومی ڈائجسٹ ) مجیب الرحمان شامی

سیدنا فاروق اعظم کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر فاروق کے اسلام لانے اور بعد کے حالات احوال اور ان کی عدل انصاف پر مبنی حکمرانی سے اگاہی کے لیے مختلف اہل علم اور مؤرخین نے کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام) وغیرہ کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فاروق اعظم نمبر ‘‘ قومی ڈائجسٹ کا امیر المومنین خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق کی سیرت ، حیات ، حکومتی انتظامات ،فتوحات ، اصلاحات ،مرویات ، اجتہادات ، ارشادات کے متعلق خاص نمبر ہے قومی ڈائجسٹ کے ایڈیٹر جناب مجیب الرحمٰن شامی صاحب نے سید نا عمر فاروق کے متعلق نامور محققین اور مؤرخین کی تحریروں کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ مرتب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس خاص نمبر کے مرتب اور ناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور یہ کتا ب مسلمانوں میں سیدنا عمر فاروق جیسی صفات جلیلہ پیدا کرنے کاباعث بنے ۔(آمین)(م۔ا)

قومی پبلشرز لاہور خلافت راشدہ
4538 859 فتح خیبر محمد احمد باشمیل

اسلام کی سنہری تاریخ، قیمتی خزانوں اور بہادرانہ اور قابل تعریف کارناموں سے بھرپور ہے۔ اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں سے ایک ’’معرکہ خیبر‘‘ ہے۔ محرم ۷ہجری کا یہ واقعہ اپنے عوامل اور عواقب کے اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں نہ صرف یہودیوں کی سطوت اور طاقت پارہ پارہ ہو گئی بلکہ مسلمانوں کو بھی ان کی جانب سے مکمل تحفظ حاصل ہو گیا۔ زیرِ نظر کتاب ’’علامہ محمد أحمد باشمیل‘‘ کی تصنیف ہے جس کو ’’اختر فتح پوری‘‘ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ قابل مصنف نے اسلام کے فیصلہ کن معرکے کے عنوان پر سلسلہ وار مختلف معرکوں پر کتب لکھی ہیں۔ ان میں ہر واقعہ کے پس منظر، محرکات اور جزئیات پر بحث کی ہے اور ایک ایک نقطہ اور ایک ایک مقام کو اپنی وسعت فکر و نظر کا موضوع بنایا ہے۔ واقعہ خیبر اس سے پہلے اتنی مفصل اور مستند معلومات کے ساتھ شاید ہی کسی کتاب میں مذکور ہوا ہو۔ قابل مصنف نے کتاب کو چار فصول میں تقسیم کیا ہے۔  پہلی فصل میں یہود خیبر کی مختصر تاریخ اور خیبر کے جغرافیے پر بحث کی ہے۔ دوسری فصل میں خیبر کی فتح کے متعلق اللہ تعالیٰ کا مسلمانوں سے وعدہ اور اس غزوہ کی تیاری پر بحث کی گئی ہے۔ تیسری فصل میں جنگ خیبر کے آغاز، ابتدائی مبارزت اور خیبر کے نصف اول قلعوں کی فتح پر معلومات درج کی گئی ہیں اور چوتھی و آخری فصل میں خیبر کے نصف ثانی قلعوں کی فتح، یہودیوں کے مذاکرات، شرائط، جنگی غنائم اور دیگر واقعات پر مفصل بحث کی گئی ہے اور کتاب کے آخری صفحات پر اس واقعہ کا تحلیل و تجزیہ، فوجوں کا موازہ، معرکہ خیبر کے اسباق و نتائج کو بیان کیا گیا ہے۔ عسکری ماہرین، آفیسرز اور فوجی دستوں کے لئے یہ کتاب ایک علمی ورثہ اور مشعل راہ ہے۔(آ۔ہ)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4539 988 فتح مکہ محمد احمد باشمیل

غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات سے متعلق جو سلسلہ شروع کیا ہے یہ اس سلسلے کی آٹھویں کڑی ہے۔ اس سے قبل آپ غزوہ بدر، احد، احزاب، بنی قریظہ، صلح حدیبیہ، غزوہ خیبر اور غزوہ موتہ پر قیمتی معلومات فراہم کر چکے ہیں۔ ان کتب کو عوام و خواص سند قبولیت عطا کر چکے ہیں۔ اس کتاب کا موضوع فتح مکہ ہے جس کا معاملہ بڑا حیرت انگیز ہے اس لیے کہ یہ فتح بغیر جنگ کے ہوئی ہے اور یہ عظیم ترین قائد نبی کریم ﷺ کی دور اندیشی کا پختہ پھل ہے۔ یقیناً اس غزوے کا مطالعہ مسلمانوں کے ایمان کی تازگی کا باعث ہو گا۔ (ع۔م)
 

نفیس اکیڈمی کراچی سیرت النبی ﷺ
4540 6311 فتوح البلدان احمد بن یحیی بن جابر الشہیر بالبلاذری

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے زیر نظر کتاب’’ فتوح البلدان ‘‘احمد بن یحی بن جابر البلاذری کی تصنیف ہے ۔سید ابو الخیر مودودی  نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ بلاذری  نے یہ کتاب البلدان الکبیر کو مختصر کر کے لکھی ۔ اس کتاب میں مسلمانوں کے تمام غزوات جو عہد نبوی سے مصنف کے زمانے تک ہوئے ان کا تفصیلی ذکر موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تمام جغرافیائی تاریخی اور خلفاء کے حالات کی تفصیل بھی موجود ہے ۔(م۔ا)

تخلیقات، لاہور تاریخ اسلام
4541 6226 فتوحات شام فضل محمد یوسف زئی

شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح ﷤ کے بیٹے سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ۔ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے  اوراسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ  کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ ﷤کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر کتاب’’فتوحات شام ‘‘ مولانا فضل محمد یوسف زئی (استاذ الحدیث جامعہ ٹاؤن ،کراچی) کی تصنیف ہے ۔بصریٰ واذرعات سے لے کر دمشق اور بیت المقدس  تک کےعلاقے کیسے فتح ہوے،حلب کےپاس کیا ہوا اور انطاقیہ پر کیسے چڑھائی ہوئی اور ہرقل شام سے کیسے بھاگا، سرزمین شام میں صحابہ کرام کےبڑے بڑے جہادی معرکے ، عظیم الشان فتوحات اور عجیب وغریب جنگوں کے حالات  نہایت دلکش سے اس   کتاب میں پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)

دار الناشر لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4542 4757 فرزند حرم امام شافعی  کے علمی سفر ڈاکٹر اختر حسین عزمی

خشک واقعات کو دلچسپ پیرائے میں بیان کرنا بھی ایک فن ہے۔ ماضی مین مسلمانوں کی یہ روایت نہایت مضبوط رہی ہے کہ اسلامی تاریخ کو کہانیوں اور ناولوں کی صورتوں میں بیان کرکے ذہن نشین کر دیا جائے۔جدید دور یا نسل کے نسیم حجازی اور عبد الحلیم شرر  جیسے  مصنفین ذہن سازی اور تعمیر سیرت میں اس ادب کا اپنا حصہ تھے خواہ یہ مستند واقعات درج کریں یا غیر مستند۔آج کل بچے کارٹون سے شروع ہوتے ہیں اور وہی دیکھتے دیکھتے جوان ہوتے اور کہانیوں اور فلموں کی صورت بھی موجود ہے لیکن اپنے اسلاف کے کارناموں اور ان کی سیرت سے آگاہی بہت کم ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں مؤلف نے رجالِ دین کو موضوع بنایا ہے اور  درسی کتب کی بجائے اس کتاب کو قصہ کہانی کے انداز میں بیان کیاہے تاکہ اس میں لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو۔ اس میں آسان‘ قابل فہم اور پر لطف انداز تحریر اختیار کیا ہے  اور مصنف نے امام شافعی کے علمی اسفاراور حالات کو جامعیت کے ساتھ پیش کیا ہے۔ یہ کتاب’’ فرزند حرم امام شافعی کے علمی سفر ‘‘ ڈاکٹر اختر حسین عزمی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

منشورات، لاہور فقہاء
4543 5866 فرشتوں کا صحابہ ؓ سے پیار محمد عظیم حاصلپوری

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں۔" اسی طرح صحابہ کرام سے محبت جہاں تمام مسلمانوں کے ایمان کا جزء ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے پاکباز اور نورانی فرشتے بھی ان مقدس نفوس سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں۔ فرشتوں اذنِ الٰہی سے انبیاء کرام پر نازل ہوتے رہے اور جناب حضرت محمدﷺ کے اصحاب سے ان کا خصوصی پیار تھا اور زمیں پر آکر ان سے ملاقات و مصافحہ کرنا، خیر و بھلائی میں، جہاد و قتال میں ان کی معاونت کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ زیر نظر کتاب"فرشتوں کا صحابہ ؓ سے پیار" فضلیۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری کی بے مثال تالیف ہے۔ جن کی شخصیت کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ فاضل مصنف نے کتاب ہذا میں فرشتوں کا انبیاء کرام، شہداء اور صلحاء سے تعلق و مودّت اور فرشتوں کا ان کی معاونت کے لیے نزول کرنا اور صحابہ کے جنازوں میں شرکت کرنا وغیرہ کو احاطہ تحریر میں لائے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہمت و استقامت سے نوازے اور مکتبہ اسلامیہ کے نگران و معاونین کو بھی دین کی سربلندی کے لیے مصروف عمل رکھتے ہوئے اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت صحابہ
4544 4461 فرمان نبوی ترجمہ و شرح مکاتیب النبی ﷺ ابو جعفر دیبلی

بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی، دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے کاوشیں کیں۔ کتب احادیث بھی آپﷺ ہی کے کردار کا مرقع ہیں۔ عبادات و معاملات، عقائدوغزوات اور محامد وفضائل، کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نے قابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرمﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے۔ جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کے مختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ ان مکاتیب النبیﷺ کی جمع و تدوین میں راویان حدیث اور محدثین کرام کابڑا حصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’فرمان نبوی ترجمہ و شرح مکاتیب النبیﷺ‘‘  تیسری صدی ہجری کے معروف محدث ابو جعفر الدیبلی السندی ﷫ کی نبی کریمﷺ کے مختلف مکتوبات پر مشتمل عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ کی سعادت مولانا محمد عبد الشہید نعمانی نے حاصل کی ہے موصو ف نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ ان مکاتیب کی جستجو وعرق ریزی سے محققانہ شرح بھی تحریر کی ہے۔ نیز جن اہل قلم نے   مکاتیب النبیﷺ پر تحقیقی کام کیا ہے ان پر ناقدانہ نظر بھی ڈالی ہے جس سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ (م۔ا)

الرحیم اکیڈمی، کراچی سیرت النبی ﷺ
4545 1797 فرہنگ سیرت سید فضل الرحمن

دنیا کی  دوسر ی اسلامی زبانوں کی طرح اردو  میں  شروع ہی  سے رسول کریم ﷺکی  سیرت طیبہ پر بے  شمار  کتابیں لکھیں جا رہی رہیں۔یہ ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات  کا موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔ دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں  بے شمار سیرت نگار وں نے  سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول  آنے والی کتاب  الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔زیر نظر کتاب  ’’ فرہنگ سیرت ‘‘ششماہی  مجلہ ’’السیرۃ عالمی‘‘  کے مدیر  سید فضل الرحمن ﷾ کی  سیرت نبویﷺ کے  موضوع پر ایک منفرد  او رنئی کاوش ہے  ۔ جوکہ سیرت طیبہ  میں ذکر  ہونے والے  تقریبا تین ہزار الفاظ ،مقامات، شہر، شخصیات ،پہاڑوں ،چشموں ،قبائل وغیرہ پر مشتمل  جامع ترین لغت ہے۔اس میں سیرت طیبہ  سے متعلق 30  نقشے بھی شامل ہیں۔اللہ تعالی  فاضل مصنف کی اس منفرد کاوش  کو  شرف قبولیت سے  نوازے  (آمین)  (م۔ا)
 

زوار اکیڈمی پبلی کیشنز کراچی سیرت النبی ﷺ
4546 6018 فضائل الشام ابو امیمہ اویس

شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ملک شام کے متعدد فضائل احادیث نبویہ میں مذکور ہیں، قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے۔ یہ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اور اہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرا دیا،لیکن قرآن و سنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ اسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرما کر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہو گا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیرنظر کتابچہ ’’ فضائل الشام‘‘ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں بلاد شام کی جغرافیائی حدود،حدیث کی روشنی میں ملکِ شام کی وجہ تسمیہ،ملکِ شام کی فضیلت میں قرآنی آیات کے علاوہ 30 احادیث تحقیق و تخریج اور اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کی ہیں۔(م۔ا)

منہاج السنہ النبویہ لائبریری حیدرآباد تاریخ عرب
4547 2415 فضائل امہات المومنین کا تذکرہ عنبریں مرکز البحوث والدراسات

اہل  السنۃ  والجماعۃ  کےنزدیک ازواج ِمطہرات  تمام مومنین کی مائیں ہیں ۔ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے ۔اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے  ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات  میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا  وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ فضائل  امہات  المومنین کا  تذکرۂ عنبرین‘‘  ایک عربی کتابچہ  ’’شذی الیاسمین فی فضائل امہات المومنین‘‘ کاترجمہ  ہے ۔اس  کتاب میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت  اور ان کے  فضائل مناقب  قرآن کریم  اور حدیث  نبویﷺ  کی  روشنی  میں بیان  کیے گئے ہیں پھر اہل بیت کے ضمن میں انکے فضائل کو عمومى طور پر بیان کیا گیا ہے۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں جنا ب عبد الحمید  اطہر  ﷾  نے ڈھالا ہے ۔اللہ  تعالیٰ مترجم وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کو  امت مسلمہ کے لیے   امہات المومنین سے  محبت اور ان کی عزت واحترام  کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

لجنۃ التعریف بالاسلام امہات المومنین
4548 4124 فضائل سید المرسلین فی اقوال شفیع المذنبین فضل الرحمٰن ہزاروی

اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد  اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں  مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فضائل سید المرسلین فی اقوال شفیع المذنبین" محترم مولانا فضل الرحمن ہزاروی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سیرت نبوی ﷺ پر متعدد موضوعات کے تحت تفصیلی گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں  قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

تحریک اصلاح امت گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4549 3248 فضائل سیدنا ابوبکر صدیق ؓ پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس

انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار، امارت، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھالی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے اور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے۔ سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے۔ آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریمﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسولﷺ نے حکماً ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔ امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے کی سعادت نامور شخصیات کو حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ فضائل سیدنا ابو بکر صدیق‘‘پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس حسنی صاحب ( سابق صدر شعبہ اردو ،جامعہ کراچی) کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں مستند مآخذ کے حوالے سے خلیفۂ راشد امیر المؤمنین سیدنا ابو بکر صدیق کے مناقب کی جہات کودل کش اور شستہ الفاظ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔اور تمام اہل اسلام کو صحابہ سےمحبت کرنے اور صحابہ کرام کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی سیرت صحابہ
4550 4642 فضائل صحابہ ؓ (امام احمد) امام احمد بن حنبل

امام احمد بن حنبل کی یہ کتاب ’’فضائل صحابہ کرام ﷢‘‘ صحابہ کے فضائل و مناقب پر بہت ہی عمدہ کتاب ہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل شیخ حافظ فیضل اللہ ناصر صاحب نے کیا ہے ۔ جو کہ جدید دور کے بڑے معروف مترجم ہیں۔

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور سیرت صحابہ
4551 696 فضائل صحابہ ؓ اجمعین صحیح روایات کی روشنی میں حافظ شیر محمد

’صحابہ‘کا لفظ ’صحابی‘کی جمع ہے ،جس کے معنی ساتھی کے ہیں۔اصطلاحی اعتبار سے صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ خوش قسمت ہستیاں ہیں،جنہیں جناب رسول معظم ﷺ کے چہرہ پر انوار کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔یہی وہ پاکباز گروہ ہے،جس نے قرآن وحدیث کی تعلیمات آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا فریضہ سر انجام دیا،رسول خدا ﷺ کا دفاع و تحفظ کیا اور پوری دنیا میں خدا کے کلمے کو سربلند کرنے کےلیے تن،من،دھن کی قربانی دی۔ان کی انہیں عظیم الشان خدمات کی بنا پر خداوند قدوس کی بارگاہ  سے انہیں ’ ؓ‘کی سند عطا ہوئی۔ان سے محبت کو دین کا جزو قرار دیا گیا اور ان سے نفرت یا بغض کو نفاق و طغیان سے تعبیر کیا گیا۔اپنے ذہنوں کو حب صحابہ ؓ سے معمور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے فضائل و مناقب سے واقفیت حاصل کی جائے ،جس کے لیے زیر نظر کتاب کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔اس کتاب کی تحقیق و نظر ثانی محدث زماں حافظ زبیر علی زئی نے کی ہے اور اس میں محض صحیح روایات ہی پر اعتماد کیا گیا ہے جس سے یہ ایک مستند مجموعہ فضائل منظر عام پر آیا ہے۔(ط۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4552 860 فضائل صحابہ واہل بیت ؓ ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

صحابہ کرامؓ وہ نفوس قدسیہ ہیں جن کو ربّ کائنات نے اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی صحبت کے لئے چنا ہے۔ اس بابرکت جماعت کی فضیلت و منقبت کے لئے یہ بات ہی کافی ہے کہ پروردگار، ان سب سے راضی ہو چکا ہے اور وہ اپنے پروردگار سے راضی ہو چکے ہیں۔ وحی الٰہی کے اوّلین مخاطب بھی أصحاب رسولؐ ہیں۔ جنہوں نے دینِ اسلام کے لئے اپنا تن من دھن قربان کر دیا اور شیوۂ فرمانبرداری کی ایسی مثالیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک پڑھی اور سنی جاتی رہیں گی۔ زیر نظر کتابچہ میں ڈاکٹر اسحاق زاہد صاحب نے قرآن و سنت کی صریح نصوص کی روشنی میں نہ صرف صحابہ کرام کے فضائل و مناقب کو بیان کیا ہے بلکہ اہل بیت اطہار کے فضائل و مناقب کو بھی بیان کیا ہے۔ ان کے درمیان آپس میں محبت بھرے تعلقات، باہمی رشتے داریاں اور اہل سنت والجماعت کا صحابہ کرام اور اہل بیت کے متعلق عقیدہ جیسے اہم عناوین رسالہ ھٰذا کی زینت ہیں۔ رسالہ ھذا اگرچہ مختصر ہے تاہم دفاع صحابہ کرام و اہل بیت اطہار کے حوالے سے ایک مفید کوشش ہے۔ (آ۔ہ)
 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4553 6696 فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم ( امام نسائی) امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کے فضائل ومناقب سے متعلق اہل علم نے مستقل  کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم ‘‘ امام  عبد الرحمن النسائی صاحب سنن نسائی کی تصنیف کی ہے  امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے خاص اسلوب کےساتھ اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں خلفائے اربعہ اور پھر بقیہ عشرہ مبشرہ کے فضائل ذکر کیے ہیں ۔اس کے بعد دیگر صحابہ وصحابیات کےساتھ ساتھ مہاجرین وانصار کے مناقب  ،انصار کے قبائل کی فضیلت، انصار سے محبت ایمان کی علامت او ران سے بغض ومنافقت کی علامت ہے اور دیگر اس جیسے اہم موضوعات کو خوبصورت باب بندی کے ساتھ  احادیث کی لڑی میں پرودیا ہے۔ کتاب ہذا کے ترجمہ  وتخریح  کی سعادت  محترم جناب احمدصدیق  (فاضل مدینہ یونیورسٹی، مدرس کلیۃ القرآن والتربیۃ الاسلامیہ ،پھولنگر) نے  حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم  وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور اس کتاب کو   عوام الناس کے  لیے صحابہ کرام  کی عظمت وفضلیت کوسمجھنے  کا ذریعہ   بنائے (آمین)(م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4554 6333 فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ( حدوٹی ) محمود الرشید حدوٹی

انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’فضائل صحابہ ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی(شیح الحدیث ومہتمم جامعہ رشیدیہ ،مناواں،لاہور) کی کاوش ہے فاضل مصنف نے قرآنی آیات ا ور احادیث نبویہ کے دلائل  سےصحابہ کرام  کے فضائل ومناقب  اور ان کی عظمت وشان کو بیان کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے ’’شان صحابہ‘‘ کے نام سے بھی ایک رسالہ مرتب کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ آب حیات، لاہور سیرت صحابہ
4555 7214 فضائل مدینہ اور مسجد نبوی کی زیارت کے آداب و احکام مقبول احمد سلفی

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا جو کہ غیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات , اور بکثرت اسلامی آثار و علامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت و رفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’فضائل مدینہ اور مسجد نبوی کی زیارت آداب و احکام ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے انہوں نے اس تحریر میں مدینہ منورہ ، مسجد نبوی کی اہمبت و فضیلت،مسجد نبوی کی زیارت کے آداب،مسجد نبوی کی زیارت کرنے والوں کے لیے تنبیہات اور مسجد قبا کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ہے اور آخر میں مقامات مقدسہ (مسجدنبوی، نبیﷺ کی قبر مبارک،سیدنا عمر و ابوبکر کی قبروں، ریاض الجنۃ،مسجد قبا، بقیع قبر ستان اور قبرستان شہدائے احد کے علاوہ مدینہ منورہ کے دیگر مقامات کی زیارت کرنے والوں کے لیے تین اہم نصیحتیں بھی کی ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4556 6739 فضائل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں محمد اسلم ربانی

نبی ﷺ کی شان سب سے نرالی ہے ، قرآن وحدیث کے متعدد نصوص سے آپ ﷺ کے بے شمار فضائل اور لاجواب وبے مثال شان وشوکت کا اندازہ لگتا ہے ۔ انسانی تاریخ میں ایسے پہلے آدمی ہیں جنہیں اللہ تعالی یہ بلندمقام ومرتبہ دیا۔ آپ کی رفعت شان کے باوجود آپ ایک بشر ہیں ۔ ایک بشر ہونے کے ناطے آپ میں ویسے ہی بشری اوصاف تھے جو ایک انسان میں پائے جاتے ہیں ۔ ہاں آپ بعض بشری اوصاف میں انسانوں سے ممتاز ہیں جوصحیح دلیل سے ثابت ہیں۔ مثلا آپ کا پسینہ بے حد خوشبودار تھا۔آپ ﷺ کی شان میں غلو کرنے والوں نے وہ باتیں بھی آپ کی طرف منسوب کردی جو بشری اوصاف سے اوپر ہیں اور جن کی کوئی صحیح دلیل وارد نہیں ہے ۔ اس قسم کی باتوں کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا تھا:لا تُطْروني ، كما أطْرَتِ النصارى ابنَ مريمَ ، فإنما أنا عبدُه ، فقولوا : عبدُ اللهِ ورسولُه(صحيح البخاري:3445) ترجمہ: مجھے میرے مرتبے سےزیادہ نہ بڑھا ؤ جس طرح نصاری نے عیسی کے مرتبے کو بڑھادیا۔میں تو صرف اللہ کابندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (میرے متعلق )کہ میں اللہ کابندہ اوراس کارسول ہوں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ فضائل مصطفیٰﷺ‘‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی  حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے یہ کتابچہ انہوں نے   14؍سال قبل  ایک تحریری  مقالہ  بعنوان  ’’ آل پاکستان سیرت مقابلہ‘‘  کے لیے مرتب کیا اوراس مقابلہ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ۔فاضل مرتب نے اس  کتابچہ میں  رسول اکرمﷺ کے  فضائل و محامد کے اذھار منتاثرہ کو بڑے خوب صورت پیرائے میں قلم بند کیا ہے۔ اکثر مواد قرآن  حکیم اور صحیحین کے کلمات ذھبیہ پر مشتمل ہے ۔اللہ فاضل مرتب کے زور قلم میں  مزید اضافہ کرے۔آمین (م۔ا)

مکتبہ ثنائیہ سرگودھا سیرت النبی ﷺ
4557 2795 فقہائے مدینہ عبد المنعم الہاشمی

صحابہ کرام کےبعد چشم فلک نےایسی عظیم ومقدس ہستیوں کونہیں دیکھا۔ ان فقہائےعظام کے لیل ونہار کا ملاحظہ کرنے سے اندازہ ہوتاہے کہ وہ کیسی نابغۂ روزگار شخصیات ہیں کہ کوئی علم وعمل کا خوگر ہے توکوئی فقہہ واجتہاد میں اپنا ثانی نہیں رکھتا اورکوئی حق گوئی وبے باکی کی میں ضرب المثل اور کوئی امانت ،دیانت،شرافت ، صداقت کاپیکر ۔ غرض یہ عظیم الشان ہستیاں فقیدالمثال ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فقہائے مدینہ‘‘سید المنعم ہاشمی کی عربی تالیف کا ترجمہ ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں بہت عمدہ اور دلکش انداز میں ان سات تابعین عظام کادل پذیر تذکرہ قلم بند کا ہے جو’’ فقہائے مدینہ‘‘ کے نام سے مشہورتھے ۔معروف مترجم ومصنف کتب کثیرہ جناب مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردودان طبقے کےلیے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

خالد احسان پبلشرز لاہور فقہاء
4558 2539 فقہائے پاک و ہند تیرھویں صدی ہجری جلد اول محمد اسحاق بھٹی

فقہائےکرام﷭نے امت کو آسانی و سہولت پہنچانے کی خاطر قرآن و حدیث میں غور و فکر فرماکر ایسے اصول و جزئی مسائل مرتب کئےکہ جن پرہم  صدیوں سےعمل کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے،اورآج بھی ہم اُنہی کی وجہ سےآسانی کے ساتھ حقیقی دینِ اسلام پر عمل کررہے ہیں، اور جدید وجزئی مسائل میں اُن کے رہنمایانہ اصول و ضوابط کی روشنی میں بآسانی مسائل کا حل تلاش کررہے ہیں۔یہ فقہاء ہمارے محسن ہیں ۔اور امت  کا ہر ہر فردان  کا احسان مند ہے۔امت کے ان اسلاف نے ہمیں شریعت سے راہنماءی حاصل کرنے کے اصول بتا دءیے ہیں ،جن پر عمل کر کے ہم اصولی نصوص سے فروعی مسائل اخذ کر سکتے ہیں اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق امت کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ان اسلاف کی سیرت اور حالات زندگی سے آگاہی حاصل کرنا ہمارے لئے بہت زیادہ ضروری ہے تاکہ ہم ان کے نمونہ کو اپنا سکیں اور اپنے لئے راہنمائی کا بندوبست کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہائے پاک وہند " پاکستان کے معروف عالم دین مورخ اہل حدیث محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب ﷾کی تصنیف ہے، جو متعدد جلدوں پر مشتمل ہے۔مولف موصوف نے اس کی متعدد جلدوں پر مشتمل کتاب میں پہلے صرف ہندوستان کے فقہاء کرام کا تفصیلی تعارف کروایا ہے اور پھر پاکستان بن جانے کے بعد پاکستان اور ہندوستان  دونوں ممالک کے فقہاء کرام کی سیرت وسوانح کو تفصیل سے بیا ن کیا ہے۔پہلی سات جلدوں کا نام فقہاء ہند جبکہ آخری تین جلدوں کا نام فقہاء پاک وہند رکھا گیا ہے،اور یہ ایک ہی کتاب کی دس جلدیں اور ایک ہی سلسلے کی دس کڑیاں ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف﷾ کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور فقہاء
4559 2538 فقہائے ہند جلد اول محمد اسحاق بھٹی

فقہائےکرام﷭نے امت کو آسانی و سہولت پہنچانے کی خاطر قرآن و حدیث میں غور و فکر فرماکر ایسے اصول و جزئی مسائل مرتب کئےکہ جن پرہم  صدیوں سےعمل کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے،اورآج بھی ہم اُنہی کی وجہ سےآسانی کے ساتھ حقیقی دینِ اسلام پر عمل کررہے ہیں، اور جدید وجزئی مسائل میں اُن کے رہنمایانہ اصول و ضوابط کی روشنی میں بآسانی مسائل کا حل تلاش کررہے ہیں۔یہ فقہاء ہمارے محسن ہیں ۔اور امت  کا ہر ہر فردان  کا احسان مند ہے۔امت کے ان اسلاف نے ہمیں شریعت سے راہنماءی حاصل کرنے کے اصول بتا دءیے ہیں ،جن پر عمل کر کے ہم اصولی نصوص سے فروعی مسائل اخذ کر سکتے ہیں اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق امت کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ان اسلاف کی سیرت اور حالات زندگی سے آگاہی حاصل کرنا ہمارے لئے بہت زیادہ ضروری ہے تاکہ ہم ان کے نمونہ کو اپنا سکیں اور اپنے لئے راہنمائی کا بندوبست کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہائے پاک وہند " پاکستان کے معروف عالم دین مورخ اہل حدیث محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب ﷾کی تصنیف ہے، جو متعدد جلدوں پر مشتمل ہے۔مولف موصوف نے اس کی متعدد جلدوں پر مشتمل کتاب میں پہلے صرف ہندوستان کے فقہاء کرام کا تفصیلی تعارف کروایا ہے اور پھر پاکستان بن جانے کے بعد پاکستان اور ہندوستان  دونوں ممالک کے فقہاء کرام کی سیرت وسوانح کو تفصیل سے بیا ن کیا ہے۔پہلی سات جلدوں کا نام فقہاء ہند جبکہ آخری تین جلدوں کا نام فقہاء پاک وہند رکھا گیا ہے،اور یہ ایک ہی کتاب کی دس جلدیں اور ایک ہی سلسلے کی دس کڑیاں ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف﷾ کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور فقہاء
4560 6197 فلسفہ اسمائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر محمد طاہر مصطفٰے

امام الانبیاء ، سیدالمرسلین جناب محمد مصطفی ﷺ بے شمار اعلی صفات ،و خصائل و خصائص کے حامل ہیں،لیکن اللہ عزوجل کی طرح ان کے ننانوے نام کسی صحیح یا ضعیف روایت میں منقول نہیں۔نبی ﷺ ذاتی نام صرف دو ہیں۔ ’’محمد‘‘اور ’’احمد‘‘ اور  صحیح  بخاری میں  نبی  کریم ﷺ کے صرف اور صرف پانچ نام وارد ہیں، آپ کا ارشاد ہے :میرے پانچ نام ہیں : میں محمد ہوں ۔اورمیں احمد ہوں ۔ اورمیں ’’ماحی‘ ہوں ، جس سے اللہ تعالی کفر کو مٹادیتا ہے ۔ اور میں ’’حاشر‘‘ ہوں ، میرے قدموں پر اللہ تعالی لوگوں کو اکٹھا کرے گا ۔ اور میں ’’عاقب (یعنی آخری نبی)‘‘ ہوں ۔(صحیح بخاری :3532)رسول اکرم ﷺ کے اسماء مبارکہ کے بارے میں علماءنے دس سے زیادہ کتب لکھیں ہیں اور اسی طرح سیرت کی کتب میں ابواب بھی قائم کئے ہیں ۔لیکن علماء کے درمیاں اس کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا بعض علماء رسول اکرم ﷺ  کی جو صفات قران مجید میں بیان ہوئی ہی ان کو بھی اسماء میں شمار کرتے ہیں۔لیکن بعض علماء ان صفات کو اعلام میں شامل نہیں کرتے ۔لہذا ان اسماء اور صفات پر اکتفا کرنا چاہئے جو قرآن وسنت سے ثابت ہوں۔اور مبالغہ آرائی والے اسماء وصفات کی نسبت رسول اکرم ﷺ کی طرف بالکل بھی جائز نہیں۔اور نہ ہی مصاحف   میں اسماء الحسنی کی طرح اسماء الرسول کو شائع کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’فلسفہ اسمائے رسول ﷺ‘‘ڈاکٹر طاہر مصطفیٰ‘‘ کی تصنیف ہے  ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو کتب تفسیر حدیث وسیرت وتاریخ  سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے یہ کتاب آٹھ ابواب  (اسماء الانس کی بنیادی  ضرورت ، اہمیت اور ثاثرات،علم الاسماء اور علم اسمائے رسول ﷺ،اسوۂ رسول ﷺ اوراسمائے رسولﷺ،اسمائے رسول ﷺ کے مآخذ قرآن حکیم سے ماخوذ اسمائے رسولﷺ،احادیث رسول ﷺ سے ماخوذ چند معروف اسمائے رسول ﷺ،تفاسیر کتب وسیروتاریخ سے ماخوذ اسمائے رسول ﷺ ، اسمائے رسول ﷺ کی اہمیت وفضیلت کا انسانی سیرت وکردار پر اطلاق محبت اور اطاعت رسول ﷺ کے تناظر میں ) پر مشتمل ہے۔اگر چہ یہ کتاب مستند حوالہ جات پر مشتمل ہے لیکن نبی کریمﷺ کے ناموں کی تعداد سے متعلق ادارے کا  اس کےکتاب مندرجات سے متفق ہونا ضروری  نہیں ۔اس کتاب کو  محض اس لیے  سائٹ پر پبلش کیا گیا ہےتاکہ اس موضوع پر مزید تحقیق کرنےوالے سکالرز آسانی سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4561 5568 فن تاریخ نویسی (ھومر سے ٹائن بی تک ) ڈاکٹر صادق علی گل

تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔ تاریخ جامع انسانی کے انفرادی و اجتماعی عمال و افعال اور کردار کا آئینہ دار ہے۔ تاریخ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے، تاکہ تمذن انسانی کا کارواں رواں دواں رہے۔تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذرائع معلومات کو اہميت دی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب’’فن تایخ نویسی ھومر سے ٹائن بی تک ‘‘ جناب صادق  علی گل (چئیرمین  شبعہ  تاریخ جامعہ پنجاب )کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے یہ کتاب  بنیادی طور پر طالب علموں کی ضروریات کے پیش  نظر لکھی ہے اور حتی المقدور کوشش کر کے  اس کتاب  کو  زیادہ سے زیادہ قابل فہم انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔مصنف نے ہر باب میں  اہم انگریزی اور اردو  تاریخی ، ادبی اور علمی ماخذوں سے وسیع استفادہ کیا ہے ۔یہ کتاب تاریخ کی تاریخ اور اس کا اصل موضوع تاریخ نویسی کے وہ اصول وضوابط جن کا جاننا ہر پیشہ ور مؤرخ کے لیے ضروری ہے ۔ ان اصولوں کی عدم موجودگی میں تاریخ نہیں بلکہ قصے کہانیوں، افسانوں کے مجموعے اور داستانیں جنم لیتی ہیں۔یہ کتاب تاریخ نویسی کے تنقیدی نظریات  کے ارتقاء کی تاریخ نہیں بلکہ اس میں مختلف اصول پیش کرتے وقت  مصنف نے مغربی تاریخ سے متعلق بحثوں کو زیادہ ترنظر انداز کردیا ہے  اور محض اصولوں کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ۔(م۔ا) 

پبلشرز ایمپوریم لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4562 2674 فوائد نافعہ جلد اول محمد نافع

صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ  کرام   میں سے بعض صحابہ کرام   ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد  میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری  کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا،لیکن اس کے باوجود بعض دشمنان صحابہ کی طرف سے مختلف صحابہ کرام    پر طرح طرح کے اعتراضات کئے جاتے ہیں اور ان کی مقام ومرتبہ کو کم کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فوائد نافعہ" دو جلدوں پر مشتمل ہے جومحترم  مولانا محمد نافع صاحب جھنگوی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےمختلف صحابہ کرام   پر وارد ہونے والے متعدد اعتراضات  کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام  سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتاب لاہور فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4563 1324 فوز وسعادت کے ایک سو پچاس چراغ طالب ہاشمی

صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک  نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)
 

پین اسلامک پبلیشرز سیرت صحابہ
4564 5540 فیضان اقبال رحمۃ اللہ علیہ شورش کاشمیری

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہےاور آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔مؤرخین کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت میں اختلاف لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔علامہ اقبال کی شخصیت ، سوانح حیات ، خدمات اور شاعری کے متعلق بیسیوں کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور ہنوز شائع ہورہی ہیں اور اور ہرسال یوم ِاقبال کے موقع پر علامہ اقبال کے متعلق سیکڑوں مضامین دنیابھر سے شائع ہونے والے رسائل وجرائد اور اخبارات میں شائع ہوتے ہیں ۔ زیرتبصرہ کتا ب’’ فیضانِ اقبال ‘‘ آغا شورش کاشمیری کی تصنیف ہے ۔شورش کاشمیری ایک سچے محبّ رسول تھےاورروح اقبال سے بخوبی واقف تھے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں دریائے اقبال کو ایک کوزے میں بند کردیا ہے۔ اور معانی میں آسانی ویکسانی پیدا کرنے کے لیے ان کلمات اوراقتباسات کو موضوع کی مناسبت سے اس کتاب کو دس حصوں میں تقسیم کر کے پرستاران اقبال کے لیے آسانی کا سامان پیدا کردیا ہے۔ یہ کتاب نہ صر ف طلبا اور طالبات کے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے۔بلکہ اس سے علامہ اقبال کے عقیدت مند اور خوشہ چین بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔(م۔ا)

نظریہ پاکستان ٹرسٹ مسلمہ شخصیات
4565 5134 قائد اعظم اور گاندھی پروفیسر محمد مظفر مرزا

قائد اعظم محمد علی جناح عالم اسلام کی عظیم ترین شخصیتوں میں سے تھے۔ وہ برصغیر کے مسلمانوں کے مسلمہ رہنما تھے اور کروڑوں مسلمان انکے ہونٹوں کی جنبش کے منتظر رہتے تھے۔ کئی دہائیوں پر پھیلی ہوئی انکی سیاسی زندگی نے مسلم انڈیا کو انکی دیانت، فراست، عزم و استقامت، خلوص، اور سیاسی جنگ و جدل کے ماہر ہونے کا یقین دلایا تھا۔ انکے انتقال تک، دس برس کیلئے برصغیر کے مسلمان ان ہی کے دماغ سے سوچتے، انہی کی آنکھوں سے دیکھتے، انہی کے دل سے محسوس کرتے اور انہی کے اشارے پر چلتے رہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے تاریخ کے دھارے کا رُخ بدل دیا۔ ’’پاکستان‘‘ کا قیام، ان کا ایسا کارنامہ ہے جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی قائد اعظم اور گاندھی کے تجزیاتی  مطالعہ پر لکھی گئی ہے اس میں دونوں سیاسی رہنماؤں کا کئی مستند مصنفین اور محققین کی کتب سے آراء اکٹھی کر کے تجزیہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب انتہائی مختصر اور جامع انداز میں پیش کی گئی ہے کہ کون کیاتھا اور کس نے کیا کچھ کیا اور اور کس نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ اور اس کتاب کے مطالعے سے قارئین ضرور محظوظ ہوں گے اور بیش بہا قیمتی باتیں سیکھیں گے۔ یہ کتاب’’ قائداعظم اورگا ند ھی ‘‘ پروفیسر محمد مظفر مرزا کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جنگ پبلشرز لاہور مسلمہ شخصیات
4566 1465 قاضی محمد سلیمان منصور پوری محمد اسحاق بھٹی

برصغیر کے افق علمی پر انیسویں صدی کے نصف اوًل کے بعد چار سلیمان ایسے طلوع ہوئے ، جنہوں نے اپنے اپنے دائرہ علمی میں ایک امتیاز اور اختصاص  حاصل کیا۔شاہ سلیمان پھلواری، سید سلیمان اشرف، سید سلیمان ندوی اور قاضی سلیمان منصورپوری۔چاروں ملت اسلامیہ برصغیر کی علمی محفل کے گوہر شب چراغ تھے۔ان کی سرگرمیوں سے تہذیب اسلامی کو ایک نکھار اور وقار میسر آیا مگر ان میں قاضی محمدسلیمان کی شخصیت میں جو دلآویزی ، خاندانی وجاہت، علمی انہماک ، تدبر و تفکر، آداب و اطوار، زہد و ورع ، فہم و فراست ، امانت و دیانت ، تعلیمی اور تحقیقی استعداد کتاب و سنت کا ذوق اور عملی و کردار کے نقوش دکھائی دیتے ہیں۔آپ ؒ نے ایک مجاہد خاندان میں آنکھ کھولی۔اور کئی ایک موضوعات  پر متعدد تصانیف لکھیں۔ جن میں سے سیرت النبی ﷺ کو بالخصوص موضوع بنایا ہے۔سکھ اور انگریز حکومت کے ماتحت زندگی بسر کی اور علم و فکر آبیاری  میں مشغول رہے۔ قاضی  صاحب کی تعلیم و تربیت مشرقی ماحول میں ہوئی۔آپ ؒ طبعا بہت ذہین و فطین تھے۔اس پر مستزاد یہ تھا کہ  آپ ؒ کے ذوق مطالعہ نے چارچاند لگا دیے۔علوم دینیہ اور فارسی ادبیات  بھر پور استفادہ فرمایا۔زیرنظر کتاب قاضی  صاحب کی سوانح پر ایک جامع دستاویز ہے۔ جسے مولانا اسحاق بھٹی صاحب نے بڑی عرق ریزی  سے تیار کیا ہے۔(ع۔ح)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور علماء
4567 665 قافلہ حدیث محمد اسحاق بھٹی

یہ کتاب ان اصحاب علم وقلم کا تذکرہ ہے کہ جن کے شب وروز قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں بلند کرتے ہوئے گزرے ہیں ۔ان میں سے اکثر لوگ حیات فانی سے حیات جاودانی کا مرحلہ طے کر چکے ہیں ۔ترتیب عنوانات کی رو سے ظاہری طور پر یہ روادا چھبیس اصحاب فضل کی نشاندہی کرتی ہے ،لیکن اس کے باطن میں جھانکنے کی کوشش کریں تو معلوم ہوا کہ اس میں اہل علم کی ایک دنیا آباد ہے۔یعنی ان چھبیس کے اسلاف،اساتذہ،تلامذہ،متاثرین،فیض یافتگان،ہم مکتب،ہم جماعت،دوست احباب اور مستفیدین کی متعدد قطاریں ہیں جو تاحد نگاہ دکھائی دیتی ہیں۔بہ الفاظ دیگر ایک شخص کے حالات میں کئی اشخاص کے حالات کی تہیں کھلتی گئی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ یہ سلسلہ دور  تک چلا گیا ہے ۔یہ کتاب اہل حدیث اصحاب علم کی تک وتازنوع بنوع کو اجاگر کرتی اور بتاتی ہے کہ ان میں سے کس کس بزرگ نے کیا کیا معرکہ آرائیاں کیں ا ور ان کے فکر وعمل کے حدود نے کس انداز سے کہاں تک وسعت اختیار کی۔تصنیف وتالیف میں یہ حضرات کہاں تک پہنچے،تحقیق وکاوش کی کن کن وادیوں میں قدم زن ہوئے ،درس وتدریس میں کہاں تک رسائی حاصل کی اور وعظ وتبلیغ کے میدانوں میں انہوں نے کیا اثرات چھوڑے۔یہ کتاب معروف مورخ مولانا اسحق بھٹی صاحب کے رشمات قلم کا نتیجہ ہے ،جن کا نام ہی معیار کتاب کی ضمانت ہے ۔(ط۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4568 5615 قبلہ کا کردار امت کی تشکیل میں ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

عرفِ عام میں قبلہ سے مراد خانہ کعبہ ہے جو مسجد الحرام، مکہ مکرمہ ، سعودی عرب میں واقع ہے اور مسلمان اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔امت کی اجتماعیت اور وحدت کو برقرار ررکھنے کے لیے کچھ ایسے شعائر اور علامات  ہیں۔جس میں  کوئی اختلاف اور امت کے مختلف طبقات  کے درمیان کوئی فرق نہ  ہو ۔جو ان کو ایک قدر مشترک پر متحد رکھے   اور جو ان کی شناخت بن جائے ۔ان علامات اور شعائر میں سے  ایک قبلہ ہے جو امت مسلمہ  کو  متحد رکھنے کا باعث ہے ۔اسی لیے  رسول اللہ ﷺ نےمسلمان ہونے کی علامت یہ قراردی کہ کوئی شخص مسلمانوں کی طرف نماز پڑھے مسلمانوں کے قبلہ کی طرف رخ کرے  اور مسلمانوں کے ذبیحہ کو حلال سمجھ کر کھائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قبلہ کا کردار امت کی تشکیل میں ‘‘  ڈاکٹر صلاح الدین  عبد الحلیم  سلطان کی  تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں تعیین قبلہ کی حکمت ومصلحت ، وحدت امت کے باب  میں  اس کا کردار اور اسلامی مقدسات کے بارے میں امت کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالنے ذکے ساتھ ساتھ قبلہ اول  سے متعلق فراموش کردہ تاریخ کی طرف بھی مسلمانوں کو متوجہ کیا ہے ۔(م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4569 4348 قدس کو یہودی شہر بنانے کی کوشش نصوص ، وثائق اور اعداد و شمار کی روشنی میں ڈاکٹر انور محمود زناتی

بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان بیت المقدس (مسجد اقصٰی) کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو فتح کیا تو سیدنا عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ نےیہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں اسرائیل کے قیام کےبعد یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کمیپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔ دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید ، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قدس کویہودی شہر بنانےکی کو شش ‘‘ ڈاکٹر انور محمد زناتی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اسرائیل کے ارض فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سلسلے میں ایک معتبر، مفصل، حقیقت پر مبنی اوراسرائیل سازش کودوپہر کی دھوپ کی طرح واضح کرنے دینے والی دستاویزی تالیف ہے ۔ جس میں سرکاری وثائق ، تصویروں اور نقشوں کے ذریعے اسرائیل کی تاریخی دہشت گردی کو واضح کیاگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عالمِ اسلام کی غیرت کو بیدار کرنے کاذریعہ بنائے اور بیت المقدس جلد اس کےحقداروں کے ہاتھ آجائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4570 5552 قدیم تاریخ ہند وی اے سمتھ

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ قدیم تاریخ ہند‘‘ دی ۔اے۔ سمتھ کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتا ب اکیسویں صدی میں متعدد حوالوں سے اہم ہے ۔یہ کتا ب درج ذیل  خوبیوں کی حامل ہے ۔ اول: یہ بنیادی تاریخی حوالوں کو ایک عہد بہ عہد سلسلے میں پیش کرتی  ہے ۔ دو م: اس میں عیسوی دور  کے پہلے ایک ہزارسال کے ہندوستان کے بارے  میں کافی مواد موجود ہے۔سوم: مصنف کی استعمال کردہ حوالہ  جاتی کتب مزید تحقیق کی راہ کھولتی ہیں ۔ چہارم: اس کے ذریعہ سے ہمارے ذہن میں قدیم ہندوستان کی سیاسی تاریخ کا ایک  واضح خاکہ تشکیل پاتا ہے ۔پنجم:یہ کتاب  رومانی وجذباتی خیالات کی بجائے مستند ماخذوں پر مبنی ہونے کے باعث حقیقی معنیٰ میں ایک تاریخ کی کتاب ہے۔(م۔ا) 

تخلیقات، لاہور تاریخ ہندوستان
4571 2779 قرآن اور بائبل کے دیس میں حصہ اول محمد مبشر نذیر

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔ یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سے بھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن، لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں علمی اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔تاریخی پہلو سے جزیرۃالعرب کے سفرناموں کا جائزہ لیا جائے تو ان میں تین سفرنامے خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔ ان میں سے اہم سفرنامہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا ’’سفرنامہ ارض القرآن‘‘ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن اور بائبل کے دیس میں‘‘ کتاب ہذا کے مصنف جناب مبشر نذیر صاحب کے ان اسفار کی روداد ہے، جو انہوں نے 2006-07 میں سعودی عرب میں دورانِ قیام دنیائے عرب کے مختلف حصوں کی طرف کیے۔ اس کتاب میں ان مبارک جگہوں کاذکر ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی بسر فرمائی۔ نیز مصنف نے ان مقامات کا بھی ذکر کیا ہے جن کاذکر قرآن مجید اور بائبل میں کیا گیا ہے۔ مصنف نے ان مقامات سے متعلق قرآنی آیات، احادیث، اور بائبل کی آیات کےحوالے بھی ساتھ فراہم کردئیے ہیں ۔مزید براں ان مقامات کےسیٹلائٹ نقشے بھی پیش کردئیے ہیں ۔ تاکہ بعد میں مقامات کی سیاحت کرنے والے آسانی سے ان مقامات کوتلاش کرسکیں۔ مبشر نذیر صاحب کادو حصوں پر مشتمل یہ سفرنامہ علومِ قرآنی کے شائقین اور محققین کے لیے ایک گنجینہ علم ہے۔ اس میں سرزمینِ انبیائے کرام کی تفصیل، اقوامِ قدیمہ کی سرگزشت اور ان کے مساکن کے آثار وغیرہ کا تعارف کرایا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم سفرنامے
4572 6373 قرآن اور تعمیر سیرت ڈاکٹر میر ولی محمد

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’قرآن اورتعمیر سیرت‘‘  ڈاکٹر میر ولی الدین کے   ’’قرآن اور سیرت سازی ‘‘کے  عنوان سے  مطبوعہ مقالات کا مجموعہ ہے ۔یہ مقالات  1944ءمیں  ادارۂ اشاعت اسلامیات ،حیدرآباد دکن سےطبع ہوئے ۔بعد ازاں 1952ء میں  مصنف نے اس میں کچھ اضافہ کیا اور ان مقالات کو ’’ قرآن اور تعمیر سیرت‘‘ کے عنوان سے مرتب کرکے کتابی صورت میں شائع کیا۔مصنف نےاس کتاب  میں اس بات  کو واضح کیا ہے کہ کامیاب زندگی بسر کرنے کےلیے سیرت  کی تعمیر ضروری ہےاور جب تک سیرت کی تعمیرقرآنی اصول پر نہ ہو  تو دنیا میں کامیابی وکامرانی کے ساتھ چین اور  طمانیت کا جمع ہونا ممکن نہیں۔(م۔ا)

ندوۃ المصنفین، دہلی سیرت النبی ﷺ
4573 6502 قرآن سیرت آسان چارٹ راجہ عدیل خالق دعورہ

قرآن کریم کلام الٰہی ہے ، جوکہ  ازل سے لوح محفوظ میں موجود ہےلوحِ محفوظ سے اس کا نزول دو مرتبہ ہوا ہے ، ایک مرتبہ یہ پورے کا پورا آسمان دنیا (البیت  المعمو ر )میں  نازل کر دیا گیا تھا، البیت المعمور آسمان پر فرشتوں کی عبادت گاہ ہے ، دوسری مرتبہ نبی کریم ﷺ پر تھوڑا تھوڑا کر کےحسبِ ضرورت نازل کیا جاتا رہا ، یہاں تک کہ 23؍ سال میں اس کی تکمیل ہوئی ۔ زیر نظر چارٹ بعنوان’’قرآن سیرت آسان چارٹ‘‘  عدیل خالق دعورہ کا مرتب شد ہے  فاضل مرتب  نے اس  چارٹ   کو خلیل الرحمٰن چشتی  صاحب  کی معروف کتاب ’’ قرآنی سورتوں کا نظم جلی ‘‘ اورسیرت النبیﷺ پر عالمی ایوارڈ یافتہ کتاب ’’ الرحیق المختوم‘‘ سے استفادہ کر کے  بڑی محنت سے پریزنٹیشن کے انداز  میں مرتب   کرکے اس چارٹ میں  پورے دورے نبوت کا خاکہ کھینچ دیا  ہے اور سیرت النبی ﷺ کو تین ادوار اور تین مراحل میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلا دور خفیہ تبلیغ کے تین سال، دوسرا دور وفد قریش کی ابوطالب سے ملاقات سے دعوت طائف تک کے پانچ سال اور تیسرا دور بیرون مکہ دعوت اسلام پر مشتمل ہے جس  میں ہجرت مدینہ تک کے حالات کا  احاطہ کیا گیا ہے۔ان تینوں ادوار میں اس با  ت کی بھی وضاحت کی ہے کہ پہلے دور میں 13سورتیں  ، دوسرے دور میں 42سورتیں جبکہ تیسرے دو ر میں 22 سورتیں نازل ہوئیں۔اور ہجرت کےبعد کے دور نبوت کو تین مراحل میں تقسیم کیا ہے  ۔پہلے مرحلےمیں صلح حدیبیہ تک کے حالات، دوسرے مرحلے میں  کفار مکہ سے صلح اور بادشاہوں کو دعوت اسلام جبکہ تیسرے مرحلے میں فتح مکہ سے لے کر وصال نبوی ﷺ تک  کے حالات کا احاطہ کیاگیا ہے۔اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کیاگیا ہے کہ پہلے مرحلے میں 14سورتیں ،دوسرے مرحلے میں 45سورتیں جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں 6سورتیں نازل ہوئیں۔ چارٹ کے دورسرے حصے میں سورتوں کے ناموں اور بنیادی مضامین  کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ۔یہ چارٹ طالبانِ علوم نبوت کے لیے  بیش قیمت تحفہ ہے۔اللہ تعالی ٰمرتب کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4574 2601 قرار داد مقاصد میں وائرس مہندس محمد اکرم خان سوری

تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940 کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہے جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھی ۔ 1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے ۔ لیکن افسوس  کہ آج جب ایک عام پاکستانی اپنے روز مرہ کے معاملات کے سلسلے میں حکومت کے مختلف اداروں سے رابطہ کرتا ہے تو قدم قدم پر سر پیٹ کر رہ جاتا ہے۔اسے یقین ہو جاتا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کا دو قومی نظریہ جس نے ہندو اور انگریز کو شکست دے کر پاکستا ن قائم کیا تھے،ہمارے سرکردہ رہنماؤں اور صاحب اقتدار حکمرانوں نے اس کی قدر کرنے کی بجائے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قرار داد مقاصد میں وائرس"محترم مہندس  محمداکرم خان سوری  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قیام پاکستان کے اسی نظریاتی پس منظر کو تفصیل سے بیان کرتے موجودہ صورتحال کو واضح کیا ہے۔(راسخ)

محمد اکرم خان سوری 46 جے ماڈل ٹاؤن لاہور تاریخ پاکستان
4575 7095 قراقوش عبد العزیز ابراہیم الغدیر

بہاء الدین قراقوش صلاح الدین ایوبی کا معاونِ خاص اور اس کے ایسے عظیم کمانڈروں میں سے ایک تھا جنہوں نے صلیبیوں کے خلاف بہت سی جنگوں میں حصہ لیا۔ اس نے قاہرہ شہر میں بہت سے رہائشی منصوبوں کی تعمیر میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ زیر نظر کتاب ’’ قراقوش‘‘ پاکستان میں سابق سعودی سفیر عبد العزیز بن ابراہیم بن صالح الغدیر کی ایک عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ جناب سعید الرحمن صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں قراقوش کے حالات زندگی، پیدائش، ماحول اور اس زمان و مکان کا ذکر ہے جس میں قراقوش نے زندگی گزاری۔ جبکہ دوسرے باب میں اس کی سیرت اور حالات زندگی سے ماخوذ سبق آموز امور کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم تاریخ و سیرت
4576 2990 قسطنطنیہ پر پہلا حملہ اور امیر یزید بن معاویہؓ کے بارے میں بشارت نبوی ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

کسی بھی مسلمان کی عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قسطنطنیہ پر پہلا حملہ اور امیر یزید بن معاویہؓ کے بارے میں بشارت نبویﷺ" ہندوستان کے معروف عالم دین محترم شیخ ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی صاحب﷾ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ایک تو یزید بن معاویہ ؓ پر کئے گئے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے اور پھر ان کے فضائل ومناقب پر گفتگو کی ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک علمی ، تحقیقی اور منفرد وشاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ بیت السلام الریاض تاریخ عرب
4577 2360 قسمت کا سکندر اور دوسری کہانیاں طالب ہاشمی

آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں،چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" قسمت کا سکندر اور دوسری کہانیاں"محترم طالب ہاشمی صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرنے کی مقدور بھر کوشش کی ہےاور بامقصد اور دلچسپ کہانیوں پر مشتمل کتب لکھنے کا آغاز کیا ہے۔ اور یہ کتاب اس سلسلے کی دوسری کڑی ہے۔اس سے پہلے " چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں "نامی ایک کتاب چھپ کر بچوں میں مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔ اگرچہ اب میدان میں اور بھی متعدد کتب چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے احادیث سے ماخوذ واقعات کے ساتھ ساتھ ایسی تاریخی یا نیم تاریخی کہانیاں قلمبند کی ہیں جن سے کوئی نہ کوئی اخلاقی سبق ملتا ہےیامعلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ اگرچہ کوئی تحقیقی یا علمی کتاب نہیں ہے لیکن سائٹ پر بچوں سے متعلقہ مواد نہ ہونے کے سبب اسے بچوں کے بطور تحفہ پیش کیا جارہا ہے۔ (راسخ)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4578 342 قصہ ہاروت وماروت اور جادو کی حقیقت سید بدیع الدین شاہ راشدی

ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں کے متعلق عوام الناس میں عجیب عجیب قصے مشہور ہیں۔ جن کے جھوٹا ہونے میں کچھ شک نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں شیخ بدیع الدین شاہ الراشدی ؒ نے کئی داخلی و خارجی قرائن کے ذریعے اس قصے کا موضوع و باطل ہونا ثابت کیا ہے۔ نیز اس باب میں پیش کی جانے والی احادیث کا ضعف بھی واضح کیا ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں جادو کی حقیقت، اس کے نقصانات ، جادو پر یقین رکھنے والوں کی سزا، جادو کے متعلق اہلسنت کا مؤقف نیز سحر ، کرامت اور معجزہ میں فرق، دور حاضر میں مروج تعویزات کے چند نمونے اور عملی زندگی سے کئی مثالیں پیش کر کے جادو ٹونہ کرنے اور کرانے والوں کو کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی مہیا کی گئی ہے۔

مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ قصص و واقعات
4579 4529 قول مقبول در اثبات ظل رسول ﷺ عبد القادر حصاروی

نبی کریم ﷺاﷲ کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اورجس طرح ہر انسان کا سایہ ہوتا ہے اسی طرح آپ کا بھی سایہ مبارک موجود تھا۔ بہت سی غلط باتوں کی طرح معاشرے میں ایک یہ بات بھی شہرت پاگئی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ کا سایہ نہیں تھا، بعض سادہ فطرت اور جذباتی اسلاف نے تو اس بے اصل خیال کا چرچا کیا ہی تھا لیکن ہندوستان میں اسے پھیلانے کی ذمہ داری قبرپرستوں پر عموماً اورمولانااحمد رضا خان صاحب پر خصوصاً ہے۔صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ آپﷺ کا سایہ موجود تھا۔ سیدنا انس بن مالک ؓ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور عین نماز  کے دوران آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اچانک آگے بڑھایا ، پھر جلد ہی پیچھے ہٹا لیا ۔ ہم نے آپ ﷺسے آپ کے اس خلاف معمول نماز میں جدید عمل کے اضافہ کی وجہ دریافت کی تو ہمارے اس سوال کے جواب میں آپ ﷺنے فرمایا کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت لائی گئی ۔ میں نے اس میں بڑے اچھے پھل دیکھے تو میں نے چاہا کہ اس میں سے کوئی گچھا توڑلوں ۔ مگر معاحکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔ میں پیچھے پلٹ گیا ۔ پھر اسی طرح جہنم بھی دکھائی گئی ۔ حتى رأيت ظلى وظلكم  میں نے اس کی روشنی میں اپنا اور آپ لوگوں سایہ دیکھا ۔ دیکھتے ہی میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔ (مستدرك الحاكم ج4ص 456) زیر تبصرہ کتاب "قول مقبول در اثبات ظل رسولﷺ" محقق اسلام مولانا عبد القادر صاحب عارف حصاروی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مستند دلائل کے ساتھ نبی کریمﷺ کا سایہ ثابت کیا ہے اور جو لوگ سائے کے منکر ہیں ان کا مسکت جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنطورفرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ اہلحدیث سوہدرہ، گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4580 1079 قوموں کا عروج و زوال امام ابن حزم اندلسی

امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ اگرچہ ظاہر ی تھے لیکن پھر بھی ان کی علمیت اور علوم اسلامیہ میں مہارت کےتمام لوگ معترف ہیں۔ انھوں نے بے شمار قیمتی کتابوں کا ذخیرہ اپنے پیچھے یادگارچھوڑا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب موصوف کی مشہور زمانہ کتاب ’کتاب الفصل فی الملل والنحل‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ جس میں انھوں نے ظاہری اصولوں کو عقائد پر منطبق کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے فلاسفہ، ملاحدہ، مادیین، یہود، نصاریٰ غرض اکثر اہل مذاہب کے عقائد و خیالات نقل کیے ہیں اور ان کا شدت کے ساتھ رد کیا ہے۔ انھوں نے توراۃ و انجیل کے محرف ہونے پر جو بحث کی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو یہود و نصاریٰ کی کتب پر مجتہدانہ عبور حاصل تھا۔ وہ اسلامی عقائد پر روشنی ڈالتے ہوئےہر فرقہ کے ان مسائل کا رد پیش کرتے ہیں جو اس کے نزدیک غلط اور باطل ہیں۔ اس سلسلہ میں انھوں نے ان تفسیری روایات کا شدت سے رد کیا ہے جن کے مطابق انبیا غیر معصوم ہیں۔ علاوہ ازیں انھوں نے جادو کی حقیقت و ماہیت پر تفصیلی گفتگو کی ہے اور دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ جادو سے خرق عادت امور وجود میں نہیں آ سکتے۔ اس کے علاوہ بہت سی فلسفیانہ مباحث بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ علامہ ابن حزم نے کتاب میں بعض ایسے خیالات کا بھی اظہار کیا ہے جن سے عام طور پر سلف متفق نہیں ہیں مثلاً ان کا دعویٰ ہے کہ عورتیں بھی پیغمبر ہو سکتی ہیں اور اس پر انھوں نے تفصیل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بہت سی قرآنی آیات سےاستدلال کیا ہے پھر انھوں نے اس خیال کا بھی تفصیل کے ساتھ رد کیا ہے کہ عورتوں کا درجہ مردوں سے کم ہے۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس ہے جو کہ مولانا عبداللہ عمادی نے کیا ہے اور بہت سی مشکل عبارتوں کو سادہ اور آسان لفظوں میں بیان کر دیا ہے۔ (ع۔م)
 

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور تاریخ اقوام عالم
4581 3963 قوموں کے عروج و زوال پر علمی تحقیقات کے اثرات سید ابو الاعلی مودودی

قوموں کا عرج و زوال قانون فطرت ہے کسی بھی قوم کا اقتدار اور عروج وزوال دیر پا ضرور ہو سکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں ، قوموں کا عروج وزوال اگر چہ فطری قانون کے مطابق ہوتاہے تاہم ایسا نہیں ہوتاہے کہ اس میں اسباب و عوامل کو کچھ دخل نہ ہو ، کسی بھی قوم کے عروج و زوال میں بہت سے اسباب و عوامل فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں ، قوموں کے بارہا کے عروج وزوال کو دیکھتے ہوئے ان عوامل کو طے کر ناکوئی مشکل کام نہیں ہے ۔اہل علم نے اقوام کے ان عروج وزوال کے اسباب پر متعدد علمی تحقیقات کی ہیں، جن سے عروج وزوال کے اسباب کا بڑی وضاحت کے ساتھ جائزہ ہو جاتا ہے۔ ابن خلدون نے حکومتوں ، شاہی خاندانوں اور قوموں کے عروج و زوال کو پہلی مرتبہ سائنسی انداز میں سمجھنے کی کوشش کی ، اور اس عمل کے پس منظر میں جو قوانین کارفرما ہیں انہیں دریافت کرنے اور ان کے اثرات کو متعین کرنے کی کوشش کی ۔ وہ عروج و زوا کے اس عمل کو انسانی زندگی سے تشبیہ دیتا ہے کہ جس طرح ایک انسان بچپن ، جوانی اور بڑھاپے کے درجات طے کرکے موت سے ہم آغوش ہوجاتا ہے ، اسی طرح سے قومیں بھی ان مرحلوں سے گذر کر زوال پذیر ہوجاتی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ موت سے دوچار ہونا ہر قوم کی تقدیر میں لکھا ہوا ہے اور ایسی کوئی صورت نہیں کہ قومیں خود کو موت سے بچا سکیں اور اپنی زندگی کو طول دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب" قوموں کے عروج وزوال پر علمی تحقیقات کے اثرات " جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  اقوام کے عروج وزوال پر کی گئی علمی تحقیقات کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور عروج و زوال
4582 5693 قیصر و کسرٰ ی ( ناول نسیم حجازی ) نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔زیر نظر  کتاب ’’ قیصر وکسریٰ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول خلافت امویہ، فتح اندلس، فتح سندھ،, فتح وسط ایشیاء اور فتح المغرب کے دلچسپ  واقعات پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان قصص و واقعات
4583 1288 لا مذہبی دور کا تاریخی پس منظر محمد تقی امینی

مذہب و سیاست حقیقتاً ایک دوسرے کے حریف نہیں ہیں بلکہ حلیف ہیں ان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ لیکن جب دونوں کے استعمال اور طریق استعمال میں توازن برقرار نہ رہے اور باہمی کشش ختم ہو جائے تو یقیناً دونوں کے کردار مختلف شکلوں میں نمودار ہوتے ہیں۔ ’لا مذہبی دور کا تاریخی پس منظر‘ مولانا تقی امینی کی ایک شاندار کاوش ہے جس میں لا مذہی دور کی اجمالی تاریخ بیان کی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعے مذہب کی نشأۃ ثانیہ کے نوک پلک درست کرنے میں سہولت ہو۔ چونکہ نئے دور کا آغاز اور لا مذہبی نظریات کے فروغ کا زیادہ تعلق یورپ سے وابستہ ہے اس لیے وہیں کے حالات بیان کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ ابتدا میں وحی الٰہی کی روشنی میں چند اثرات ذکر کیے گئے ہیں کہ خواہشات و اغراض کو غلبہ ہو کر جب مذہب کی متحرک اور مستقل حیثیت باقی نہیں رہتی ہے تو زندگی میں اس قسم کے اثرات ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں یہود و نصاریٰ کے حالات سے زیادہ مدد لی گئی ہے۔(ع۔م)
 

مکی دارالکتب لاہور تاریخ اسلام
4584 2901 لبیک حرمین شریفین قاری محمد یعقوب شیخ

حرمین شریفین (مکہ ومدینہ ) تمام مسلمانوں کےدینی وروحانی مرکزہیں اور حرم مکی مسلمانوں کا قبلہ امت کی وحدت کی علامت اوراتحاد واتفاق کا مظہر ہے۔ پوری دنیا کےمسلمان نمازوں کی ادائیگی کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں اوراس کے علاوہ دیگر اسلامی شعائر وعبادات حج او رعمرہ بھی یہاں ادا ہوتے ہیں ۔ دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔سعودی حکومت کی حرمین شریفین کے تحفظ اور دنیا بھر میں دین اسلام کی نشر واشاعت ، تبلیغ کے لیے خدمات لائق تحسین ہیں ۔ لہذا سعودی عرب کا دفاع اور حرمین شریفین کا تحفظ عالمِ اسلام کے مسلمانوں کابھی دینی فریضہ ہے ۔ کیونکہ سعودی عرب میں حرمین شریفین امتِ مسلمہ کےروحانی مرکز ہیں ۔حالیہ ایام میں سعودی اور یمن کے مسئلہ ماشاء اللہ عالم اسلام کے مسلمانوں نے سعودی عرب کے دفاع اور حرمین کے تحفظ کے لیے مثالی کردار ادا کیا۔پاکستان میں بھی حرمین شریفین کےتحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تحریک شروع کی گئی اس تحریک میں بالعموم تمام دینی اور سیاسی جماعتوں نےبھر پور حصہ لیا اور جماعۃ الدعو ۃ پاکستان نےبالخصوص تحریک تحفظ حرمین شریفین میں ہراول دستے کے طور پر نمایاں کردادر ادا کیا ہے اوراس خالص دینی مسئلہ کو فرقہ وارانہ اورمتنازعہ بنانے کی سازش کوناکام بنایا ہے اور پاکستان کےتمام مسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے حرمین شریفین اور سعودی عرب کے دفاع کا عہد وپیمان کیا اور پورے ملک میں سیمینارز،جلسوں اور ریلیوں کی شکل میں مسلمانوں کوبیدار کیا اور ملکی سطح پر اس تحریک کو منظم اور فعال کرنے میں سب سےنمایاں اور قائدانہ کردار پروفیسر حافظ محمد سعید ﷾ امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان نے ادا کیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ لبیک حرمین شریفین‘‘ پرو فیسر حافظ سعید صاحب کے دوران تحریک سعودیہ ، یمن حالات پر کی جانے والی دس تقاریر، مختلف 6 نیو چینل کودئیے گے انٹرویوز، اور خطبات کا مجموعہ ہے ایمان افروز اور جذبہ ایمانی سے سرشار یہ شاندار گلدستہ جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما محترم جنا ب قاری محمد یعقوب شیخ ﷾ نےبڑی دلچسپی سے مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو قارئین کےدلوں میں حرمین شریفین کےساتھ عقیدت ومحبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا) 

دار الاندلس،لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4585 1034 لشکر اسامہ ؓکی روانگی ڈاکٹر فضل الٰہی

امت مسلمہ کے لیے حضرت ابوبکر صدیق  کی بے شمار قربانیاں اور بے مثال کارنامے  ہیں ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے آنحضرت محمدﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کے اختلاف کے باوجود لشکر اسامہ کو روانہ فرمایا۔ آپ  کے اس کارنامے میں بہت سے دروس پنہا ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں انھی دروس و عبرتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ حدیث، سیرت اور تاریخ کے بنیادی مراجع کی روشنی میں حضرت ابوبکر ؓکے لشکر اسامہ کو ارسال کرنے کے واقعات کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓکے لشکر اسامہ کو روانہ کرنے کے متعلقہ واقعات سے سولہ دروس اور عبرت و نصیحت کی باتوں کا استنباط کیا گیا ہے۔ ان حاصل شدہ دروس اور عبرتوں کے بیان کے دوران، تائید و وضاحت کی غرض سے کتاب و سنت کے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

ادارہ ترجمان اسلام گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4586 7027 لمعات نور ڈاکٹر خالد عاربی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ لمعات نور‘‘ ڈاکٹر خالد عاربی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی روشن و روشن زندگی کو 27؍لمعات میں بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

دار التذکیر سیرت النبی ﷺ
4587 5287 مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح حیات و افکار پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی

خدائے برتر رحمن ورحیم نے ہمیں ایک خطۂ زمین جو حسین مناظر اور قدرت کی فیاضیوں سے مالا مال ہے جہاں بلند پہاڑ اور ان کی سفید برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں تیز وتند دریا‘ زرخیز میدانی علاقے‘ معدنی دولت سے بھر پور ہیں اور کئی جگہوں میں خشک پتھریلے پہاڑ اور وسیع ریگستانی علاقے ہیں آسمانی ماحول چاند ستارے سیارے سب کے سب جگ مگ کرتے ہیں اور سورج کی روشنی فصلوں اور صحت کو فیضیاب کرتی ہے‘ قدیم تہذیبی‘ ثقافت لاثانی ہے اور خطہ زمین ذہانت اور قلبی لگاؤ کا ثبوت ہے کہ یہاں بزرگان دین مشعل اسلام بن کر آئے اور اسلام کا یہ خطہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بڑی کاوشوں ‘ لگاتار جد وجہد‘ سیاسی قوت‘ آل انڈیا مسلم لیگ کی رہنمائی میں حاصل ہوا اور اس سفر آزادی میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات بے شمار اور ان گنت ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص محترمہ فاطمہ جناح کی سیرت اور کردار اور ان کے شخصی تعارف پر مبنی ہے۔ اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ انہوں نے کس طرح تحریک پاکستان مین برصغیر کی مسلمان خواتین میں سیاسی شعور بیدار کیا۔ مادر ملت نےکیسے ہندوستان کی مسلم خواتین کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کیا اور ان کو تعلیم حاصل کرنے‘ سماجی خدمت کے لیے راغب کیا اور انہیں ان کے حقوق کا احساس دلایا اور قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے کیسے حالات کو سنبھالا اور کیا کیا خدمات سر انجام دیں تفصیل کے ساتھ کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مادرمحترم فاطمہ جناح حیات و افکار ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صُوفی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

علم و عرفان پبلشرز، لاہور مسلمہ شخصیات
4588 648 ماہ ربیع الاول اور عید میلاد ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

مسلمانوں کی اصل کامیابی قرآن مجیداور  احادیث نبویہ پر عمل کرنے میں ہے۔  مسلمانوں کوعملی زندگی میں  قرآن وحدیث ہی کو اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ اور دین میں نئی نئی بدعات گھڑ کر اسے دین بنا لینے سے احتراز کرنا چاہئے۔دین میں گھڑی گئی متعدد بدعات میں سے ایک  بدعت بارہ ربیع الاول کو عید  میلاد النبی ﷺ منانےکی ہے۔  بہت سارے  مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول  کو عید  میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے  ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے  ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے  محفلیں منعقدکی جاتی  ہیں  اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی  ہے۔ لیکن اگر  قرآن  وحدیث اور قرون اولی کی  تاریخ  کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے  تو  ہمیں پتہ چلتا ہےکہ  قرآن وحدیث  میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔نہ  نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ  ہی اسکی  ترغیب دی۔  قرونِ اولیٰ یعنی  صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، اورتبع تابعین﷭ کا زمانہ جسے نبی کریم ﷺ نے بہترین زمانہ قرار دیا  ان کے  ہاں  بھی اس  عید کا کوئی تصور نہ  تھا۔ معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید  کا کو ئی تصور  تھا اور نہ وہ اسے  مناتے  تھے  او ر نہ ہی  وہ اپنے شاگردوں کو اس  کی تلقین کرتےتھے  ۔ نبی  کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز  نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ہے ۔زیر نظر کتابچہ   مولانا کفایت  اللہ سنابلی  کی کاوش ہے جس میں انہوں نے عید  میلاد کی تاریخ  ،اس  کی شرعی حیثیت ،عیدِ میلاد   منانے والوں کے دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں  جائزہ وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے، اور ثابت کیا ہے کہ  عہد نبوی ،عہد صحابہ اوربعدکے ادوار میں   اس مروجہ جشن میلا النبی ﷺ  کا کو ئی ثبوت نہیں ملتا،اس کو منانا  بدعت ہے ۔ اللہ تعالی اس کتابچہ کو   عوام  الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
 

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4589 6765 ماہ کنعاں سید وصی احمد بلگرامی

یوسف ﷤اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر بائبل میں بھی ملتاہے۔ آپ یعقوب ﷤کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق انبیا اللہ کے خاندان سے تھا۔ گیارہ سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد یعقوب ﷤ نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔ قران نے یوسف ﷤کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔ سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔ آپ نے 120 سال عمر پائی۔بر عظیم  کے  مشہور ومعروف  ادیب   مورخ  سید وصی احمد بلگرامی  کی زیر نظر کتاب ’’ماہِ کنعان‘‘ سیدنا یوسف ﷤ کے تذکرہ پر مشتمل ہےیہ کتاب ایک فکر انگیز تاریخی کتاب ہے۔(م۔ا)

صفیر بلگرامی اکیڈمی کراچی سیرت انبیا
4590 4936 ماہرین علم حدیث حیات و افکار موسیٰ خان جلال زئی

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کو قرآن مجید اور احادیث نبویہﷺ پر مشتمل جامع شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ اور پھر اس شریعت کی حفاظت کے لیے ہر دور میں کچھ اہل اور خاص لوگ چنیدہ فرمائے جو اس شریعت کی حفاظت کا سبب بنے اور آئندہ بھی بنتے رہیں گے۔ایسے افراد کی تعداد جو کہ مفسرین قرآن وماہرین حدیث ہیں ان کی تعداد اس وقت لاکھوں میں ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب میں چند مشہور شخصیات کو ہی منتخب کیا گیا ہے جنہیں برصغیر‘ دنیائے عرب اور مرکزی ایشیا کے لوگ عرصہ دراز سے جانتے ہیں مثلا امام مسلم اور امام بخاری دو ایسی ہستیاں ہیں جن کے نام سے ہر مسلمان واقف ہے اور ان کی خدمات کے معترف بھی ہیں لیکن ان کے حوالے سے پاکستان میں کوئی کام نہیں ہوا۔ اس کتاب میں تقریباً پچیس کےقریب مشہور شخصیات کے حالات زندگی درج کیے گئے ہیں۔تعارف میں تاریخ پیدائش وتاریخ وفات‘ علمی سفر ‘ مشہور شاگرد اور  آبائی گاؤں وغیرہ کی تفصیل ہے۔ اور آخر میں حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں چند مضمون نگاروں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ماہرین علم حدیث‘ حیات وافکار ‘‘ موسیٰ خان جلال زئی ﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دعا پبلی کیشنز لاہور محدثین
4591 6669 ماہنامہ اشاعۃ الحدیث ( محدث العصر نمبر ) حافظ ندیم ظہیر

محدث العصر حافظ زبیر علی زئی (1957ء - 2013ء) دورِ حاضر کے عظیم محدث، مجتہد، مفتی اور غیور ناقد تھے۔ حافظ زبیر علی زئی نے 3 سے 4 ماہ میں قرآن مجید حفظ کیا۔ آپ نے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے سند فراغت حاصل کی وفاق المدارس السلفیہ سے شہادۃ العالمیہ کی سند بھی حاصل کی۔ نیز آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔ آپ اپنی مادری زبان ہندکو کے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پردسترس رکھتے تھے۔ جن میں عربی، اردو، پشتو، انگریزی، یونانی، فارسی اور پنجابی زبان شامل ہیں۔ علم حدیث کے ممتاز ماہر اور فن اسماء رجال کے شہ سوار تھے۔ بڑے متقی اور عابد، زاہد انسان تھے۔ان کی زندگی تدریس وتالیف اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں گزری۔آخری عمر میں فالج کا حملہ ہوا۔ تقریبًا ڈیڑھ ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے۔ اور پھر بروز اتوار 5 محرم الحرام 1435 ہجری بمطابق 10 نومبر 2013ء کو اس دنیا سے رخصت ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے۔اللہم اغفرلہ وارحمہ ۔ زیر نظر ماہنامہ اشاعۃ الحدیث  کا ’’محدث العصر نمبر‘‘   محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نامور تلمیذ رشید حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔موصوف نے  حافظ زبیر علی زئی مرحوم  کی خدمات ،شخصیت،انکے بارے معاصرین کے تاثرات کو بڑی عرق ریزی اور جانفاشانی سے اس میں جمع کیا ہے۔اللہ  تعالیٰ حافظ ندیم صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے  ۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور علماء
4592 6182 ماہنامہ الاتحاد ممبئی عظمت صحابہ نمبر مختلف اہل علم

صحابہ کرام   کی عظمت سے  کون انکار کرسکتاہے۔یہ  وہی پاک باز ہستیاں  ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام   کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔حیطہ اسلام  میں آنے   کے بعد صحابہ  کرام    کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے  مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب  کودعوت دیتے ہیں ۔ صحابہ کرام    وصحابیات رضی اللہ عنہن کےایمان  افروز  تذکرے، سوانح حیا ت، عظمت ودفاع سے متعلق    ائمہ محدثین او راہل علم نے  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں۔زیر نظر مجلہ  ’’ماہنامہ الاتحاد ممبئی کا   عظمت صحابہ نمبر ہے۔یہ مذکورہ ررسالے  کا اکتوبر ؍نومبر 2019ء کا شمارہ ہے  جو کہ  188 صفحات پر مشتمل ہے۔ مدیر  مجلہ ہذا جناب بلال ہدایت سے  نے صحابہ  کرام  کی عظمت ورفعت  سےمتعلق  مختلف اہل قلم کے تقریبا چالیس مضامین کو بڑے احسن اندازمیں   مرتب کردیا ہے۔ان مضامین میں  صحابہ کرام کے حوالے سے  اہل سنت والجماعت کے موقف کوواضح کیا ہے  اور قرآن واحادیث کےناقلین کی عظمت ورفعت کوعیا ں کیا  گیا ہے۔اللہ تعالیٰ   اس  خاص نمبر کو مرتب  وشائع کرنے والے جملہ  احباب کی  مساعی کو قبول فرمائے ۔ اور  ہمیں  صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے  اوران کی  مبارک زندگیوں کی طرح   زندگی بسر کرنے کی  توفیق  دے (آمین) (م۔) 

مدرسہ رحمانیہ گوونڈی ممبئی سیرت صحابہ
4593 2224 ماہنامہ ترجمان الحدیث لاہور ( علامہ احسان الٰہی شہید نمبر ) مختلف اہل علم

شہید ملت علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید ؒسیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔علامہ صاحب ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ۔ بچپن ہی سے بڑے ذہین او ر فطین ثابت ہوئے۔درس نظامی کی تکمیل کے  بعد  حصول  تعلیم  کےلیے  آپ مدینہ یونیورسٹی  تشریف لے  گئے وہاں شیخ ناصر الدین  البانی ،شیخ  ابن باز ،شیخ    شنقیطی  وغیرہم  جیسے  کبار اہل علم  سے شرف تلمذ  حاصل کیا ۔ مدینہ یونیورسٹی میں  شیخ  الحدیث  حافظ ثناء اللہ مدنی ،حافظ عبد الرحمن مدنی ،ڈاکٹر  محمد لقمان سلفی  حفظہم اللہ  آپ کے ہم کلاس رہے ۔علامہ  صاحب  وہاں سے  سند فراغت  حاصل کرکے   وطنِ عزیز میں واپس تشریف لے آئے  اور زندگی بھر  اسلام کی دعوت وتبلیغ ،نفاذ اسلام کی جدوجہد ،  فرق  باطلہ  کارد  او رمسلک حق اہل  حدیث کی ترجمانی  کرتے  ہوئے اپنے  خالق حقیقی سے جاملے ۔  آپ پر صحیح معنوں میں اہلحدیثیت کا رنگ نمایاں تھا۔آپ ایک تاریخ ساز شخصیت کے حامل تھے۔ آپ میدان خطابت  کےشہسوار  تھے ۔شیخ الحدیث مولانا حافظ اسماعیل سلفی ؒ نے آپ کو مولانا سید دائود غزنوی ؒ کی اور اہلحدیثوں کی قدیم تاریخ ساز مسجد ’’جامع مسجد چینیانوالی اہلحدیث ‘‘ کی مسند میں لا کر کھڑا کر دیا۔ آپ 16کتابوں کے مصنف  بھی تھے ۔ علامہ شہید ؒ مسلک اہلحدیث کے ماتھے کا جھومر تھے۔ ۔ علامہ صاحب ؒ نے قادیانیت ، شیعیت فتنے کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ آپ    نےتصنیف وتالیف اور تحریر  کے علاوہ  جمعۃ المبارک  کےخطبات  اور تاریخ ساز اجتماعات میں بھی  قادنیت و شیعیت کے پرخچے اُڑانے شروع کر دئیے۔آپ نے تحریک نظام مصطفی ٰ،تحریک استقلال، تحریک ختم بنوت ،سقوط ڈھاکہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا شمار مرکزی قائدین میں ہونے لگا۔ ۔ اسی طرح جب جنرل ضیا ء نے 90 دن کا کہہ کر 11سال تک اقتدار پر قبضہ جمائے رکھا تو اس نے 5 شرعی حدود کا نفاز کیا لیکن عملاکسی کو عملی جا مہ نہیں پہنا یا ۔تو علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید ؒ ضیا ء الحق کی آمرانہ اور منافقانہ پالیسیوں کیخلاف گرجتے رہے۔ آپ نے اہلحدیث نوجوانوں اور علمائے کرام کو ایک پلیٹ فارم جمع کرنا شروع کیا۔ نفاذ اسلام اور اسلام کی سر بلندی ،محمد عربی ﷺ کی عظمت کے لیے  ملک بھر میں تاریخ ساز جلسے کر کے اہلحدیثوں کو پوری دنیا میں روشناس کر وا دیا۔ 23 مارچ1987کو قلعہ لچھمن سنگھ راوی روڈ لاہورمیں ’’سیرت النبی ﷺ ‘‘ کے عنوان سے جمعیت و اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے سے مولانا محمد خان نجیب شہیدؒ ، مولانا عبد الخالق قدوسی شہید،علامہ حبیب الرحمن یزدانی شہیدؒ کے علاوہ دیگر علما ئے کرام نے خطاب کیا ۔ جن کے بعد آپ کا خطاب شروع ہوا تو ایک ہولناک دھماکہ ہوا۔مولانا محمد خان نجیب ،مولانا عبدالخالق قُدوسی ،علامہ حبیب الرحمن یزدانی موقع پر ہی جام شہادت نوش کر گئے جبکہ علامہ صاحب ؒ شدید زخمی حالت میں میو ہسپتال داخل ہوئے ۔اسی اثناء میں شاہ فہد مرحوم نے اپنے خصوصی طیارے کے ذریعے آپ کو سعودی عرب علاج کیلئے بلوا لیا ۔یہاں پر آپ کا علاج سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض کے ملٹری ہسپتال میں ہوتا رہا لیکن ہو تا وہی جو اللہ کو منظور ہوتا ہے عالم ِاسلام کے عظیم مجاہدِ ملت30مارچ1987 کی درمیانی شب کو شہادت جیسےعظیم رتبے پر فائز ہو گئے۔ آپ کی نمازِ جنازہ ریاض میں آپ کے شفیق اُستاد شیخ  ابن باز ﷫نے پڑھائی اور جنت  البقیع میں سیدنا امام مالک ؒ کے پہلو میں سپرد خاک کیاگیا۔علامہ مرحوم نے  نومبر1969ء کو ایک علمی وتحقیقی مجلہ ماہنامہ  کا اجراء کیا جو  مارچ 1987ء تک  باقاعدگی کے ساتھ   علامہ شہید کی ادارت میں  شائع ہوتا رہا۔موصوف کی شہادت سے  تعطل کاشکار ہوگیا تھا۔ایک سال بعد پروفسیر ساجد میر ﷾ کی ادارت میں  دوبارہ ترجمان الحدیث کی اشاعت شروع ہوئی۔ زیرنظر  مجلہ  ترجمان الحدیث  (مارچ ۔اپریل1988ء) پروفسیر ساجدمیر ﷾ کی ادارت میں شائع ہونے والا پہلا شمارہ ہےجوکہ  شہدائے اہل حدیث  (شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،  مولانا  حبیب الرحمن یزدانی شہید،مولانا عبد الخالق قدوسی شہید اور مولانا محمد خاں نجیب شہید) کےتذکرے   وسوانح حیات وخدمات کے سلسلے  میں ملک کے نامور کالم نگاروں ،سوانح نگار وں کےرشحات قلم کےعلاوہ شہداءکےعزیرواقارب،دوست احباب کے  تاثرات  وغیرہ پر مشتمل  ہے۔اس اشاعت ِخاص کو  چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔حصہ اول شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،حصہ  دوم مولانا حبیب الرحمن یزدانی شہید ، حصہ سوم مولاناقدوسی شہیداور حصہ چہارم  محمد خاں نجیب  شہید    کے  متعلق ہے۔اللہ تعالیٰ  تمام شہدائے اہل حدیث کی شہادتوں کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا )
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور علماء
4594 7246 ماہنامہ سلف منہج عظمت صحابہ نمبر ستمبر و اکتوبر 2023 مختلف اہل علم

انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے بصورت دیگر ایمان ناقص ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہنامہ منہج سلف‘‘ کا عظمت صحابہ نمبر ہے۔ یہ اشاعت خاص حسب ذیل چھ مضامین پر مشتمل ہے۔ 1۔عدالت صحابہ کا صحیح معنیٰ و مفہوم اور اس کے متعلق بعض غلط فہمیوں کا ازالہ (از فاروق نراین پوری ) 2۔معاویہ رضی اللہ عنہ کا دفاع از ابو حمد کلیم الدین یوسف 3۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن و تشنیع کا شرعی و تاریخی جائزہ(از حافظ علیم الدین یوسف) 4۔صحابہ کرام کے متعلق سلف صالحین کا عقیدہ (از عبد اللہ عبد الرشید سلفی ) 5۔اہل بیت فضائل و مناقب (فیضان عالم ) 6۔صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ (از محمد آصف سلفی) یہ اشاعت خاص ادارہ محدث کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں موصول ہوا ہے افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4595 6848 ماہنامہ مجلہ السراج مفتی عبد الحنان فیضی ( اشاعت خاص ) مختلف اہل علم

ہند و نیپال کی معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث و مفتی عبدالحنان فیضی رحمہ اللہ جماعت اہل حدیث ہند کےمعروف عالم ربانی مولانا محمد زماں رحمانی رحمہ اللہ کے فرزند اورآپ کے علمی وارث تھے۔موصوف اپنے آبائی گاوں انتری بازار،ضلع سدھارتھ نگر میں 1932 میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور فارسی وعربی کی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازا، دارالعلوم ششہنیاں سراج العلوم جھنڈانگر میں حاصل کی اور جامعہ فیض عام مئو سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اسکے بعدکوئلہ باسہ بلرامپور ایک سال مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس چار سال سراج العلوم جھنڈانگر گیارہ سال جامعہ سلفیہ بنارس چارسال اورپھر واپس جھنڈانگر1978 سے تاحال چالیس سال تعلیم وتدریس سے منسلک رہے۔ آپ نے مسلسل 60 سالہ تعلیمی، تدریسی، دعوتی واصلاحی خدمات سے بھر پور اور کامیاب ومثالی زندگی گذاری۔ اس طویل مدت میں آپ سے ہزاروں طلباء علماءاور عوام وخواص نے فیض حاصل کیا۔آپ کی طویل علمی وتدریسی خدمات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ھند نے پاکوڑ کانفرس کے موقع پر آپ کو آل انڈیا اہل حدیث ایوارڈ سے سرفراز کیاتھا ، مولانا عبدالمنان سلفی عمر کی 85 بھاریں گزار  3فروری2017ءکو اپنی خالق حقیقی سے جاملے ۔اناللہ واناالیہ راجعون. اللہم اغفرلہ وارحمہ واسکنہ فسیح جناتہ والھم ذویہ الصبر والسلوان۔ آمین زیر نظر مجلہ  ماہنامہ السراج،جھنڈا نگر  کی مولانا عبدالمنان سلفی  رحمہ اللہ کی حیات وخدمات کے متعلق اشاعت  خاص ہے۔ ماہنامہ السراج  کی یہ اشاعت خاص  مولانا موصوف  کے متعلق مختلف اہل علم  وقلم کے تحریر کردہ   پچاس   مضامین پر مشتمل ہے۔نیز 9 مضامین  میں  مولانا  مرحوم کو منظوم خراج عقیدت پیش کی گئی ہے اور18 ؍مختلف اہل  علم کے  ان کے بارے میں  تاثرات واحساسات بھی شامل اشاعت ہیں ۔(م۔ا)

شعبہ تصنیف و تالیف مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر علماء
4596 1601 ماہنامہ مطلع الفجردسمبر1997ء اشاعت خاص مولانا عبد الرحمن کیلانی مختلف اہل علم

مولانا عبد الرحمن کیلانی﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث ، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی سرکاری ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس قرآن کریم کی انہوں نے کتابت کی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ١٩٧٢ء میں حج کرنے گئے تو مکی سورتوں کی کتابت باب بلال(مسجد حرام ) میں بیٹھ کر اور مدنی سورتوں کی کتابت مسجد نبوی میں اصحاب صفہ کے چبوترہ پر بیٹھ کر کی ۔یہ وہی قرآن کریم ہے جو پاک وہند کے مسلمانوں کے لیے ان کے مانوس رسم الخط میں سعودی حکومت نے حمائل سائز میں چھاپا اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں چھپتا او رفری تقسیم ہوتا ہے یعنی پاکستان اور سعودی عرب میں مروجہ رسم قرآنی میں سب سے زیادہ چھپنے والے قرآن کی کتابت کی سعادت بھی آپ کو حاصل ہے ۔ تفسیر' تیسیر القرآن 'میں قرآن مجید کی اسی بابرکت کتابت کو ہی بطور متنِ قرآن شائع کیا گیا ہے کتابت کے سلسلہ میں موصوف نے خاندان کے بہت سے لوگوں کو کتابت سکھا کر باعزت رورگار پر لگایا۔١٩٨٠ء کے بعد جب انہیں فکر معاش سے قدرے آزادی نصیب ہوئی تو تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ ہوئے ۔اس میدان میں بھی ماشاء اللہ علماء ومصنفین حضرات کی صف میں نمایاں خدمات انجام دیتے ہوئے تقریبا 15 کتب تصنیف کرنے کے علاوہ 'سبل السلام شرح بلوغ المرام ' اور امام شاطبی کی کتاب 'الموافقات 'کا ترجمہ بھی کیا۔ دو دفعہ قومی سیرت کانفرنس میں مقالہ پیش کر کے صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔آخری عمر میں تفسیر تیسیر القرآن لکھ رہے تھے اور انکی خواہش تھی کہ ا سکوخود طبع کروائیں مگر عمر نے وفانہ کی١٨دسمبر١٩٩٥ء کو باجماعت نمازِ عشاء ادا کرتے ہوئے حالتِ سجدہ میں اپنے خالق حقیقی جا ملے ۔ان کا ایک اورعلمی ودینی کارنامہ ''مدرسہ تدریس القرآن والحدیث للبنات'' لاہو ر ہے اس ادارے سےسیکڑوں کی تعداد میں لڑکیاں دینی علوم سے آراستہ ہوچکی ہیں ۔مولانا کیلانی  کا ادارہ محدث ،لاہور کے ساتھ ایک خاص تعلق تھا موصوف مدیر اعلیٰ محدث ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی کےسسر جبکہ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی وڈاکٹر حافظ انس نضر کے نانا تھے ۔مولانا کیلانی  کی وفات پر مختلف رسائل وجرائد میں ان کی حیات وخدمات پر کئی اہل علم اور کالم نگاروں کے مضامین شائع ہوئے بالخصوص ماہنامہ محدث جنوری،جولائی1996ء میں ام عبد الرب، حافظ صلاح الدین یوسف ،مولانا محمد رمضان سلفی (شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ) ،مولانا عبد الوکیل علوی حظہم اللہ کے مولانا کیلانی  کی شخصیت اور حیات وخدمات کے متعلق قیمتی مضامین اور مولانا کیلانی کے علمی رسائل وجرائد میں شائع شدہ مضامین ومقالات کی لسٹ بھی شائع کی گئی تھی ۔زیرتبصرہ مجلہ ماہنامہ '' مطلع الفجر'' کی مولانا عبد الرحمن کیلانی ﷫(بانی مدرسہ تدریس القرآن والحدیث،للبنات ،مفسر قرآن ،خطاط قرآن ، مصنف کتب کثیرہ ،صدارتی ایوارڈ یافتہ ) کی حیات وخدمات پر اشاعت خاص ہے جو کہ ان کی شخصیت کے متعلق ان کی اولاد،عزیز واقارب کے علاوہ جید علمائے کرام کی تحریروں او رمقالات پر مشتمل ہے ۔اس اشاعت خاص میں مولانا کیلانی کی علمی ودینی اور تصنیفی خدمات اوران کی زندگی کے تمام گوشوں کواجاگر کیا گیا ہے ۔ ماہنامہ مطلع الفجر دار السلام کے کے ڈائریکٹر مولانا عبد المالک المجاہد ﷾ کی سر پرستی میں شائع ہوتا رہا ۔لیکن شاید اس اشاعت خاص کے بعد اس کی اشاعت بند ہوچکی ہے۔ واللہ اعلم (م۔ا)

 

 

مطلع الفجر لوئر مال لاہور علماء
4597 3885 مبشر صحابہ رضی اللہ عنہم ابو ضیاء محمود احمد غضنفر

صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے   محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے   ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے   انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔صحابہ کرام ﷢ میں سے کچھ ایسے خوش نصیب جلیل القدر صحابہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ۔جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میں دس صحابہ کرام ﷢ کے اسماء گرامی موجود ہیں ۔ان دس صحابہ کرام سےمراد سید نا ابوبکر صدیق، سید نا عمرفاروق، سیدنا عثمان غنی ، سیدناعلی المرتضیٰ، سیدنا سعید بن زید، سیدنا سعد بن وقاص، سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف، سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح،سیدنا زبیر بن العوام ، سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ﷢ ہیں۔اس کے علاوہ دیگر صحابہ کو جنت کی بشارت دینے کاتذکرہ   مختلف احادیث میں موجود ہے۔ زیرتبصرہ کتاب’’مبشر صحابہ‘‘ وطن عزیز کے معروف مترجم ومنصف جناب مولانامحمود احمد غضنفر﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں زبان رسالت سے جنت کی خوشخبری پانے والے 24 جلیل القدر صحابہ کرام ﷢ کا دلآویز اور اثر انگیز تذکرہ ہے۔ ان میں پہلے دس صحابہ کرام ﷢ تووہ ہیں جنہیں رسول اللہﷺ نے ایک ہی مجلس میں جنتی ہونےکی نوید سنائی باقی 14 صحابہ کرام وہ ہیں جنہیں مختلف مقامات پر انفرادی طور پر جنتی ہونےکی بشارت دی ۔یہ کتاب اپنے مندرجات اور اسلوب نگارش کے اعتبار سے منفرد نوعیت کی کتاب ہے۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سیرت صحابہ
4598 5707 متبادل عدالتی نظام اور سوات آپریشن ڈاکٹر فخر الاسلام

مالا کنڈ ڈویژن میں صوفی محمد  نے  تحریک نفاذ شریعت محمدی کی بنیاد رکھی بعد  ازاں   صوفی محمد کے منظر عام سے ہٹ جانے کے بعد اس کے داماد فضل اللہ  نے اس تحریک کوسنبھالا اور سوات میں اپنی ایک متوازی حکومت قائم کرلی جو 2009 کے فوجی آپریشن کے شروع ہونے سے قبل یہاں کی سیاہ و سفید کی مالک تھی ۔ مسلم خان اس تحریک کا ترجمان تھا جس کو ستمبر 2009 میں پاک فوج نے گرفتار کر لیا۔ اس تحریک کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی کو آپریشن راہ راست کا نام دیا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں سوات سے اس تحریک کا  تقریبا ًخاتمہ کر دیا اور فضل للہ افغانستان فرار ہو گیا  سوات اپریشن  کے متعلق  کہ معاہدہ امن کیوں کر سبوتاژ ہوا؟ ، سوات آپریشن۔۔۔ اسباب و نتائج  کے بارے میں  ملت اسلامیہ کے علمی وفکر ی ترجمان   ماہنامہ محدث نے  جو ن 2009ء  میں بطور خاص  اسی موضوع پر مضامین شائع کیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ متبادل عدالتی نظام اور سوات اپریشن ‘‘ ڈاکٹر فخرالاسلام کی کاوش ہے ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں  سوات آپریشن کی تاریخ ،اسباب، اور عوام الناس پر اس کے منفی اثرات کا مفصل جائزہ لینے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

پاک بک ایمپائر لاہور تاریخ اسلام
4599 835 متنازعہ ترین شخصیت محمد نواز کھرل

پروفیسر طاہر القادری صاحب کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں سے ہوتا ہے جو اپنے آپ کو نمایاں کرنے کا فن بخوبی جانتے ہیں، لیکن تاسف کی بات یہ ہے کہ انہوں نے شہرت کی معراج پانے کے لیے مذہبی لبادہ اوڑھنا ضروری سمجھا۔ جس کا نقصان یہ ہوا کہ ہزاروں کی تعداد میں سادہ لوح مسلمان موصوف کو اسلام کا سفیر سمجھ کر ان کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کے لیے تیارہو گئے۔ زیر نظر کتاب میں ہمارے ممدوح کی ’محمد طاہر‘ سے ’شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری‘ بننے اور ان کا سائیکل سے لے کر لینڈکروزر تک کا سفر ہے۔ طاہر القادری صاحب کی شخصیت ان کے شباب سے لے کر اب تک کیوں متنازعہ رہی اس کا جواب وہ تمام حقائق ہیں جن کو اس کتاب میں یکجا کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد ہرگز ہرگز کسی خاص مکتب فکر کو ہدف تنقید بنانا نہیں ہے بلکہ طاہر القادری صاحب کے پیروؤں کی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی کو اتارنا ہے جن کی کھلی آنکھیں انہیں یہ بتانے میں دیر نہیں کریں گی کہ ایک ایسا شخص جس نے دولت و شہرت پانے کے لیے رسول خدا ﷺ کی حرمت پر ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کیا ہرگز اس قابل نہیں ہے کہ اسے پلکوں پر بٹھایا جائے۔ کتاب کے مصنف محمد نواز کھرل نے پروفیسر طاہر القادری سے متعلق اخبارات و جرائد میں جو کچھ شائع ہوتا رہا ہے ان تمام تحریروں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے تاکہ ان کی روشنی میں قائد انقلاب اور ان کے کارکنان اپنی سمت کا از سر نو تعین فرمائیں۔ یہ کتاب 2002ء میں شائع ہوئی، جب پروفیسر صاحب پاکستان میں رہ کر ’مذہبی خدمات‘ انجام دے رہے تھے۔ ان دنوں وہ کینیڈا میں مقیم ہیں، اپنے نام کے ساتھ ’شیخ الاسلام‘ کا اضافہ کر چکے ہیں اور ان کی ’کرامات‘ سلسلہ بھی پوری رفتار کے ساتھ جاری ہے۔ (ع۔م)

فاتح پبلشرز لاہور علماء
4600 4184 مثالی شخصیات (دی آئیڈیلز) حصہ اول عادل سہیل ظفر

صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام وصحابیات ؓن کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زير تبصره کتاب ’’مثالی شخصیات ؍دی آئیڈیلز‘‘ محترم جناب عادل سہیل ظفر کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب میں انہوں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ ، فضائل ومناقب کو بیان کرنے کے بعد نبی کریم ﷺکے 13 جلیل القدر صحابہ کرام اور ایک صحابیہ ام ربیع ؓ عنہاکا آسان ا نداز میں مختصراً تعارف پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے صحابہ کرام کی عظمت وفضلیت کوسمجھنے کا ذریعہ بنائے اور ہمیں صحابہ کرام کو اپنا آئیڈیل بنانے کی توفیق دے ۔ (آمین۔زیر تبصرہ اس کتاب کا انٹرنیٹ ایڈیشن ہے (م۔ا)

کتاب و سنت ڈاٹ کام مسلمہ شخصیات
4601 4376 مجاہد اسلام مولانا رحمت اللہ کیرانوی اسیر ادروی

مولانا رحمت اللہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی﷫ کیرانہ ضلع مظفر نگر (یوپی ۔بھارت) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب اکتیس واسطوں سے سیدنا عثمان غنی﷜ سے ملتا ہے۔ مولانا کیرانوی نے بارہ برس کی عمر میں قرآن کریم اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں پھر تحصیل علم کےشوق میں دہلی چلے آئے اور مولانا حیات کے مدرسہ میں داخل ہوکر درس نظامی کی تکمیل کی اور شاہ عبد الغنی وغیرہ سے دورہ حدیث پڑھا طب کی تعلیم حکیم فیض محمد حاصل کی۔ تعلیم سےفراغت کے بعد کچھ عرصہ دہلی میں ملازمت کی اس دوران والد کا انتقال ہوگیا تو آپ وطن واپس آکر درس وتدریس میں مشغول ہوگئے۔ رحمت اللہ کیرانوی اسلام بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں کے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ 1270ھ بمطابق 1854ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی 1857ء میں کیرانوی صوفی شیخ حضرت حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے۔ انگریز کی فتح کے بعد کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں آپ نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہاں عیسائیوں سے مناظرے کیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مجاہد اسلام مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫‘‘ محترم جناب اسیرادروی کی مرتب شدہ ہے۔ موصوف نے اس کتاب کو مستند ترین مآخذ سے استفادہ کر کے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے۔ موصوف نے اس کتاب کوبیس ابواب میں تقسیم کیا ہے جن میں مولانا کیرانوی کا نام ونسب، خاندان اور وطن، ولادت، تعلیم وتربیت اور درس وتدریس، اسلامی ہند پر عیسائیت کی یلغار، مولانا کیرانوی میدان عمل میں، پادری فنڈر سے خط وکتابت، مولانا کے مناظر ے اور ان کی تصانیف کا تذکرہ کاکیا ہے۔ آخری ابواب میں مولانا کیرانوی کے مکہ مکرمہ میں زندگی کے شب روز کا تذکرہ کیا ہے۔ (م۔ا)

دار الکتاب لاہور علماء
4602 1546 مجلہ بحرالعلوم محدث العصر نمبر ( محب اللہ شاہ راشدی) مختلف اہل علم

فضیلۃ الشیخ ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی ﷫ کی شخصیت او ر ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ سندھ کے سادات گھرانے راشدی خاندان سے تعلق رکھتے تھے سندھ میں راشدی خاندان نہایت اہمیت کا حامل ہے مسلک اہل کو اس علاقے میں صرف ان کی بدولت ہی ترویج وترقی اور فروغ ہوا اس خاندان کی دینی ملی اور مسلکی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں شیخ محب اللہ راشدی اپنے وقت کے ایک عظیم مفکر ومحدث تھے اور صاحبِ قلم عالم دین تھے آپ نے مختلف مسائل پر اردو اور سندھی زبان میں نہایت وقیع تحقیقی کتابیں اور رسائل لکھے ۔ زیر نظرکتاب در اصل جامعہ بحر العلوم السلفیہ سندھ کے سہ ماہی مجلہ بحر العلوم کا شیخ محب اللہ شاہ راشدی کی حیات وخدمات وتاثرات پر مشتمل خاص نمبر ہے جس میں شیخ کے متعلق نامور علماء اور اہل قلم کے مضامین اور اور تاثرات کو مدیر مجلہ جناب افتخار احمد تاج الدین الازہر ی ﷾ او ران کے رفقاء نے بڑی محنت سے جمع کرکے شائع کیا ہے اللہ تعالی شیخ محب اللہ کے درجات بلند فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

 

جامعہ بحرالعلوم السلفیہ، میرپور خاص سندھ علماء
4603 1841 مجلہ خاتم النبیین (مولانا محمد عبد اللہ گورداسپوری) عبد الحفیظ مظہر

بابائے تبلیغ مولانا محمد عبد اللہ گورداسپوری﷫ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ نے اپنی پوری زندگی دعوت وتبلیغ میں کھپا دی اور تحریک ختم نبوت میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دیں۔آپ دین اسلام کی دعوت کو عام کرنے کے مشن میں متعدد بار پابند سلاسل بھی ہوئے ،اور آپ کو مختلف قسم کی اذیتیں دی گئیں ،لیکن آپ کے ایمان میں ذرہ برابر بھی لغزش نہ آئی۔آپ نے قادیانیوں سے متعدد مناظرے کئے اور ان کے ایسے چھکے چھڑائے کہ وہ میدان میں کھڑے نہ رہ پائے۔آپ عقلی ونقلی دلائل کا پہاڑ تھے،اور فریق مخالف کو چند ہی لمحوں میں خاموش کرا دیا کرتے تھے۔ موصوف کے بیٹے   محترم ڈاکٹر بہاؤالدین ﷾ نے بھی   تقریبا 33 جلدوں پر مشتمل کتاب ’’تحرک ختم نبو ت ‘‘اور 6 جلدوں میں تاریخ اہل حدیث لکھ     عظیم الشان خدمت سرانجام دے ہے۔ کتب کی تیاری او رمواد جمع کرنے کے لیے ڈاکٹر بہاؤالدین﷾ کے بیٹے سہیل احمدکی خدمات بھی لائق تحسین ہیں ۔ زیر تبصرہ مجلہ عالمی تحریک ختم نبوت اہل حدیث کے زیر اہتمام ڈسکہ سیالکوٹ سے شائع ہوتا ہے،جس کے مدیر اعلی محترم عبد الحفیظ مظہر اور مدیر حافظ عبد الستار بخاری ہیں۔یہ اس کی خصوصی اشاعت ہے،جس میں بابائے تبلیغ مولانا محمد عبد اللہ گورداسپوری﷫ کی حیات وخدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی مدیران مجلہ اور مقالہ نگار حضرات کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور ہمیں بھی ان جیسے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق اور ہمت دے۔آمین(راسخ)

عالمی تحریک ختم نبوت، ڈسکہ علماء
4604 6794 مجلہ ماہنامہ دعوۃ ( رحمۃ للعالمین نمبر ) مختلف اہل علم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر مجلہ ماہنامہ ’’دعوۃ  ،اسلام آباد‘‘کا  رحمۃ للعالمین  نمبر ہے ۔یہ مجلہ 23؍ اہل قلم  حضرات کی نگارشات  کا  مجموعہ ہے۔اس مجلہ میں   علماء وفضلاء کی تحریروں کےساتھ اسلاف کی نگارشات کا انتخاب بھی شامل  ہے۔­(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4605 4892 مجلہ نقوش رسول ﷺ نمبر جلد۔1 مختلف اہل علم

سیرتِ رسولﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں، مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت، انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے، لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔۔ رسول اللہﷺ کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور قیامت تک رہے گا۔ ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ’’ نقوش رسول نمبر‘‘کو مصنف نے سیرت کے موضوع پر لکھے گئے جتنے اچھے اچھے مقالات تھے سب کو اس نمبر کی زینت بنایا ہے اور جن موضوعات پر کام کا مواد نہ تھا اُن موضوعات پر نئے سرے سے کام کروایا۔ اور سیرت کی دوسری کتابوں کی نسبت اس میں بہت تفصیل کے ساتھ لکھا گیا ہے. جہاں دوسری کتابوں میں ہر موضوع پر دو یا ایک صفحے ملیں گے تو اس میں آپ کو اُ س موضوع پر بیسیوں صفحات ملیں گے اور اس میں تکنیک اور مصادر پر آٹھ سو سولہ کے قریب صفحات پیش کیے گئے ہیں جو کہ اس سے پہلے ایسا کام نہیں ہوا۔اس نمبر میں سیرت کی جامعیت اور سیرت نگاری کے اصول اور سیرت کا مکمل مواد کہاں کہاں سے ملے گا کو بڑے احسن اور سلیس زبان میں پیش کیا گیا ہے۔ سیرت کا اولین دور اور اولین کتب کی فہرست اور تفصیل بھی دی گئی ہے۔مصنف نے اس رسالے کو ’’نقوش رسول نمبر‘‘ کے نام سے تصنیف کیا ہے۔ جو کہ سیرت پر بہت عمدہ مواد کا حامل ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف  کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ فروغ اردو، لاہور سیرت النبی ﷺ
4606 5288 محافظ امت حضرت عثمان ابن عبدالشکور

سر آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ آج بڑی شدت سے اس بات کی ضرورت ہے کہ عہد ماضی کے ان نامور سپوتوں اور رجال عظیم کی پاکیزہ سیرتوں اور ان کے اُجلے اُجلے کردار کو منظر عام پر لایا جائے اور سیرت وکردار کی تعمیر میں ان کی زندگیوں کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں حضرت عثمانؓ کی سیرت اور ان کے کردار کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ کی باکمال جماعت ان قدسی صفات انسانوں پر مشتمل تھی جن کے دلوں کی سر زمین خدا خوفی‘ خدا ترسی‘ جود وسخا‘ عدل ومساوات صدق وصفا اور دیانت داری سے مرصع ومزین تھی۔ صحابہ میں سے ایک بے مثال‘ حق کی تلاش میں مسلسل سر گرداں اور دنیا وآخرت کی سرفرازیوں سے نوازے جانے والے، حیاء کے پیکر حضرت عثمانؓ بھی ہیں۔اس کتاب کے لکھے جانے سے قبل حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ کی سیرت پر بہت سی عربی اور اردو کتب اور عربی کتب کا اردو ترجمہ منظر عام پر آ چکا ہے لیکن حضرت عثمانؓ کی سیرت پر کوئی بھی مربوط یا مبسوط کتاب نہیں لکھی گئی اس لیے یہ کتاب حضرت عثمانؓ کی سیرت کو اُجاگر کرتی ہے۔ اس میں ان کے نام ونسب اور تاریخ پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام حالات کو مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب سلاست اور روانی کی عجب شان رکھتی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ محافظ امت حضرت عثمان ‘‘ ابن عبد الشکور کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

حرا پبلی کیشنز لاہور خلافت راشدہ
4607 4903 محبت رسول ﷺ فرضیت اہمیت اور تقاضے عبد اللہ ناصر رحمانی

حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے ہک آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محبت رسولﷺ کی فرضیت ،اہمیت اور تقاضے ‘‘ دار السلام ،لاہور کے شبعہ تحقیق وتالیف کے ریسرچ سکالر حافظ عبد اللہ ناصر مدنی﷾ کی کاوش ہے ۔انہوں نے نہایت اختصار اور جامعیت سے موضوع کا حق ادا کیا ہے ان کی یہ تحریر اولاً ماہنامہ ضیائے حدیث میں شائع ہوئی تھی بعد ازاں اسے کتابچے کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4608 470 محدث روپڑی اور تفسیری درایت کے اصول(ایم فل۔ مقالہ) حافظہ مریم مدنی

زیر نظر کتاب حافظہ مریم مدنی کا ایم فل کا مقالہ ہے۔ جس میں انہوں نے قرآن کی تفسیر روایت و درایت سے اخذ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔کیونکہ انسانی عقل کتنی ہی پختہ ہو ،خیالات میں کتنی ہی رفعت ہو اور افکاری بالیدگی میں کتنی ہی موزونیت ہو قرآنی آیات کی تفسیر کو سمجھنے کے لیے روایات (احادیث نبوی )اور درایات(صحابہ کرام ؓ کے تفسیری اقوال ) کا علم بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔اس لیے کہ قرآنی آیات کے صحیح مفہوم کی تعیین کے یہی دو طریق اصل ماخذ ہیں۔علماء حق اور محدثین کا قرآن کی تفسیر میں یہی اسلوب رہا ہے ۔لیکن مرور زمانہ کے ساتھ کئی گمراہ فرقے ،روشن خیال افراد اور مغرب زدہ دانشوروں نے قرآنی آیات کی گتھیاں سلجھانے اور قرآنی آیات کے مفہوم کی تعیین کے لیے لغت عربی ،عرب ادبا ء کے کلام اور عقلی سوچ کا سہارا لیا ہے ۔جو وحی کی تعبیر و تشریح میں مستقل اتھارٹی نہیں ہیں ۔بلکہ اپنی تخلیقی کمزوریوں کے باعث خود بھی محتاج اصلاح ہیں۔لہذا کلام الہی کی صحیح تعبیر و تشریح احادیث نبویہ ﷺ یا آثار صحابہ ہی سے ممکن ہے۔البتہ اجتہادی مسائل میں اہل علم کے اختلافی اقوال کی صورت میں دلائل شرعیہ یا لغت عرب سے مدد لی جاسکتی ہے ۔اس پس منظر میں فکری اصلاح اور صحیح قرآنی تعبیر و تفسیر کے لیے یہ مقالہ ایک اہم سنگ میل ہے ۔جس میں مقالہ نگار نے روپڑی خاندان کے چشم و چراغ اور علماء برصغیر کے آسمان کے درخشندہ ستارے حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کے قرآنی تفسیر کی تعبیر میں روایت و درایت کا اہتمام کرنے کے راہنما اصول کا بیان ہے ۔نیز یہ مقالہ منکرین حدیث و مستشرقین کی فکری یلغار کے سامنے ایک مضبوط بند ہے ۔جس سے عقلی توفق اور پرویزی افکار کی منہ زور لہریں ٹکرا کر اپنی موت آپ مر جائیں ۔حافظہ مریم مدنی کی یہ کاوش ان کے کتاب وسنت سے شغف ،دین اسلام سے قلبی لگاؤ اور احادیث و آثار کے دفاع کی لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنفہ کی اس دینی خدمت کو شرف قبول بخشے اور انہیں اس طرح کے مزید علمی کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور علماء
4609 5767 محدثین اندلس ایک تعارف پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت

پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ شوکت (پ:1941ء)  نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (عربی، اسلامیات، تاریخ) کیا ۔ اور ’مسندِ عائشہ ؓ‘ پر تحقیق کے اعتراف میں کیمبرج یونیورسٹی، برطانیہ نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی۔ بطور استاد، ادارہ علوم اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی میں تدریس سے وابستہ (1966ء۔2000ء) رہیں اور بطور پروفیسر سبک دوش ہوئیں۔ ادارہ علوم اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی کی چیئرپرسن، شیخ زاید اسلامک سینٹر کی ڈائریکٹر اور پنجاب یونیورسٹی فیکلٹی آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرننگ کی ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ بطور نگران 50 سے زیادہ پی ایچ ڈی اور 20 سے زیادہ ایم فل تحقیق کاروں کو رہنمائی دی۔ لاہور کالج یونیورسٹی برائے خواتین میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل حکومتِ پاکستان کی رکن رہیں۔ پنجاب  یونیورسٹی  کے تین تحقیقی مجلوں: مجلہ تحقیق، الاضواء، القلم کی مدیراعلیٰ رہیں۔ 30 سے زائد تحقیقی مقالات اردو، عربی، انگریزی میں شائع ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی نے ان کی مثالی   خدمات کے اعتراف میں پروفیسر ایمریطس مقرر کیا ہے۔ ایم اے عربی میں اندلس کے معروف عالم و ادیب ابن عبدربہ (م328ھ) کی معروف کتاب العقد الفرید (جس کو اہلِ علم نے علم و ادب کا موسوعہ تسلیم کیا ہے) کے ایک جز کا اردو ترجمہ مع حواشی  تحقیقی مقالہ پیش کیا ہے   اور ایم تاریخ کے  اختیاری پرچوں میں تاریخ اندلس کو اختیار کیا۔اس لیے  موصوفہ  کو تاریخ اور بالخصوص  تاریخ ا ندلس  سے خاص دلچسپی ر ہی۔ تاریخ اندلس  سے یہ لگن اور دلچسپی زیر نظر’’  محدثین  اندلس  ایک تعارف  ‘‘ لکھنے کا باعث بنی ۔  ڈاکٹر صاحبہ  نے عربی زبان میں اس موضوع سے متعلق جابجا بکھرے  مواد کو اکٹھا کرکے احسن انداز میں  مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ڈاکٹر صاحب ڈاکٹر صاحبہ نے اس کتاب میں دوسری صدی ہجری  سے  آٹھویں صدی  تک  کے  محدثینِ اندلس  کا تذکرہ مرتب  کیا ہےا   س کی تفصیل درج ذیل ہے: دوسری صدی کے چھے محدثین، تیسری صدی ہجری کے تیرہ محدثین، چوتھی صدی ہجری کے اڑتیس محدثین، پانچویں صدی ہجری کے اننچاس محدثین، چھٹی صدی ہجری کے بیالیس محدثین، ساتویں صدی ہجری کے انتیس محدثین، آٹھویں صدی ہجری کے گیارہ محدثین، اس کے علاوہ پچیس محدثات کے حالات کا تعارف بھی شاملِ کتاب ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس  گراں قدر  علمی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

یو ایم ٹی پریس تاریخ اسلام
4610 5732 محدثین عظام اوران کی کتابوں کا تعارف سلیم اللہ خان

دینِ  اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے  جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے  جوقرآن  حکیم کے لیے  پیدا کیے ۔ یعنی  حفظ  وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین  اسلام کاسماع کرنے  اور لکھنے  والے صحابہ کرام ﷢ نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا  اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام  کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم  بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد  بھی احادیث  کو زبانی  یاد کرنے اور  لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی  طرح  صحابہ کرام سےلے کر تدوین  حدیث کے دور تک بلکہ  اس کے بعد اس کی اشاعت اورترویج کےلیے  آج تک  جتنے علماء محدثین پیدا ہوئے ان  میں ہرایک کی زندگیوں کوبھی  ضبط کیا کہ فلاں محدث کب اور کہاں پیدا ہوا۔ کتنی عمر میں  قرآن مجید اورحدیث کےحفظ کرنے اور لکھنے کی طرف متوجہ ہوا ۔ حصول علم کےلیے  کن کن بلادِ اسلامیہ کےسفر کیے  اور کن کن استاتذہ کرام سے ملا اور کتنا عرصہ ان کے ہاں مقیم رہا ۔ اس کا قوت حافظہ کس  قدر تھا  .... یعنی جر ح و تعدیل  کے تمام اوصاف وغیرہ ۔الغرض ایک ایک راوی  حدیث کےحالات ضبط کیے گئے جسے علم الرجال   کانام دیا گیا اور یہ صرف امت محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ اس  امت سے پہلے   کسی  بھی نبی کی امت نےیہ کام سرانجام نہیں دیا ۔ ہر بات کی سند ضبط کی  اور ہرر راوی  کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے  ائمہ محدثین نے   اس میں  کارہائے نمایاں سر اانجام  دیے  اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں  مرتب کیں۔ائمہ   محدثین  کے حالات  وخدمات  کے متعلق بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ محدثین  عظام اوران کی کتابوں کا تعارف ‘‘ معروف عالم دین  شیخ الحدیث  مولانا سلیم خان کی کاوش ہے  موصوف نے اس کتاب میں  صحاح ستہ اوران کے مصنفین  کے علاوہ مشہور ائمہ محدثین اور ان کی کتابوں کا  تفصیلی تعارف  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ فاروقیہ شاہ فیصل ٹاؤن کراچی محدثین
4611 2141 محسن انسانیت ﷺ ڈاکٹر نعیم صدیقی

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات  کا موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔ دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔زیر تبصرہ کتاب  ’’محسن انسانیت‘‘جماعت اسلامی کی معروف ادبی  شخصیت  محترم  نعیم صدیقی ﷫ کی سیرت  النبی ﷺ پر ہر دلعزیز کتاب ہےجس کی  مقبولیت کا اس بات سے    اندازہلگایاجاسکتاہےکہ  بہت کم عرصہ میں اس کے  اٹھائیس ایڈیشن  شائع ہوچکے ہیں ۔محسنِ انسانیت کی تصنیف سے عالم گیر شہرت پانے والےمولانا نعیم صدیقی ٤جون 1914ء کوخطہ پوٹھوہارکی مردم خیز دھرتی ،چکوال کے گاؤں خانپور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم قاضی سراج الدین صاحب مرحوم کی نگرانی میں حاصل کرنے کے بعد قریب ہی کے ایک مدرسے سے فارسی میں سند فضیلت حاصل کی۔پھر منشی فاضل کا امتحان پاس کرنے کے بعد تحریک اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور سیدابوالاعلیٰ مودودی سے کسبِ فیض کیا۔ تحریر و تقریر ہر دو میدانوں میں آپ نمایاں مقام رکھتے تھے۔آپ کی صحافتی زندگی کا آغاز ملک نصر اللہ خاں عزیز کے اخبار ’’مسلمان‘‘سے ہوا ۔ہفت روزہ ایشیا، ترجمان القرآن، چراغِ راہ، شہاب، سیارہ میں ادارتی خدمات سرانجام دینے کے علاوہ روزنامہ تسنیم لاہور، قاصد لاہور اور جسارت کراچی اور ہفت روزہ تکبیر کراچی میں کالم نویسی اور مضمون نگاری کرتے رہے۔آپ محسن انسانیت کے علاوہ  تقریبا ٢٠ سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ سیرت رسول اللہﷺپر آپ کی تصنیف ’’محسن انسانیت‘‘کو سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔ نعیم صدیقی تقریبا اٹھاسی سال کی عمر میں٢٥ ستمبر ٢٠٠٢؁ء کو اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔ ادارہ معارف اسلامی منصورہ نے آپ کی خدمات کے اعتراف میں حیات و خدمات کے نام سے ایک مجموعہ شائع کیا ہےجس میں آپ کی حیات و خدمات پر تقریباً 28 مضامین، متعدد نظمیں شامل ہیں  ۔اللہ  تعالیٰ موصوف کی دینی  خدمات کوشرف  قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4612 5471 محسن انسانیت ﷺ اور انسانی حقوق ڈاکٹر حافظ محمد ثانی

فتح مکہ کے بعد قریب قریب کار نبوت کی تکمیل بھی ہوگئی تھی۔اس کے بعد۱۰ھ میں آپ صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ حج ادا کیااور آپ ﷺ نے انسانی حقوق کے تحفظ کا عالمی وابدی خطبہ دیا جس میں پوری ۲۳؍سالہ تعلیمات الٰہی کا خلاصہ آگیا ہےاس خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہا جاتا ہے ۔ ایک لاکھ سے زائد افراد نے اس خطبے کو سنا۔اس اجتماع میں نہ صرف انتہائی اجڈ قسم کے دیہاتی وبدوی موجود تھے ۔بلکہ وہ لوگ بھی تھے جو عرب کے انتہائی اعلیٰ واشرف شمار کیے جاتے تھے اور جو خود اپنے قبیلے یاخاندان کے سربراہ وسردار تھے۔اس میں وہ لوگ بھی تھے جو علم وتقویٰ میں بڑی بلندی پر فائز تھے اور در ِرسول کے ساختہ ،پرداختہ اور تربیت یافتہ تھے۔اختتام ِخطبہ پر پورے مجمع نے بیک آواز وزبان کہا بے شک آپ ﷺ نے اللہ کے احکام کو ہم تک پہنچادیا اور اسے ہم دوسروں تک پہنچائیں گے۔ اس اقرار کا عملی نمونہ بھی آپ کے اصحاب نے آپ کی زندگی میں اور آپ کے دنیا سے رحلت کرجانے بعد پیش کیا،جس کی وجہ سے اسلام مختصر مدت میں دنیا کے انتہائی دوردراز خطوں میں پہنچ گیا،اس ابدی منشور (خطبہ حجۃ الوداع) کے نافذ ہوتے ہی قوموں وملکوں کی حالت بدل گئی۔تہذیب وتمدن نے نئے جلوے دیکھے اور ذہن وفکر کو نئی روشنی ملی۔لیکن تاریخ اسلامی کے طویل عرصہ کے بعد حالات نے رخ بدلا،لوگوں کے اندردولت کی بے جا محبت اور خود غرضی آئی اور باطل حکومتوں کا وجود عمل میں آیا تو اس الٰہی ونبوی منشور جس میں نہ صرف حقوق انسانی کا احترام ملحوظ ہے بلکہ سیاست ومعاملات اور عبادات کے معیار کوبھی متعین وواضح کیا گیا ہے کی خلاف ورزی کی گئی اور طرح طرح کے اعتراضات کیے گیے۔ عوام کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرنے کے لیے مختلف ملکوں نے اپنے اپنے مفاد کے تحت متعدد منشور تیار کیے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ۱۰؍دسمبر ۱۹۴۸ءمیں حقوق انسانی کا چارٹر تیار کیا جسے دنیا کا بہترین عالمی منشور قرار دیا وہ بھی عیوب ونقائص اور خود غرضیوں سے خالی نہیں ہےایک مصنف کے بقول:یہ منشور تحفظ حقوق انسانی کے معاملے میں بالکل ناکارہ اور ناقابل اعتماد دستاویز ہے اس منشور کی حیثیت سراسر اخلاقی ہے۔ قانونی نقطئہ نظر سے اس کا کوئی وزن ومقام نہیں ہے۔اس منشور کی رو سے جو معاشی اور سماجی حقوق منظو کیے گیے ہیں وہ ایک بالغ نظر مبصرکے مطابق، اس کے تسلیم شدہ مفہوم کی رو سے حقوق ہی نہیں ہیں۔ یہ تو سماجی اور معاشی پالیسیوں کے محض اصول ہیں۔بلکہ کمیشن برائے انسانی حقوق میں ۱۹۴۷ء کو طے کیے جانے والے اصول کی روشنی میں گویا منشور کے اعلان سے ایک سال قبل ہی یہ طے ہوگیا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہوگی،کوئی ملک چاہے تو اس منشور پر از خود رضا کارانہ طورپر عمل درآمد کرسکتا ہے اور چاہے تو ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتا ہے۔اقوام متحدہ   کی جنرل اسمبلی میں   پیش کردہ   انسانی حقوق   کا منشور اور اس کی بیشتر  دفعات خطبہ حجۃ الوداع کا چربہ ہے  جو ہمیں محسن انسانیتﷺ نے چودہ سوسال پہلے عطا فرمایا دیا تھا ۔زیر نظر کتاب ’’ محسن انسانیت ﷺ اور انسانی  حقوق‘‘ مولانا ڈاکٹر حافظ محمد ثانی  کی تصنیف ہے  ۔انہوں نے سیرت النبی ﷺ کو بطور محسن انسانیت جمع کیا اور تحقیق کی ۔ جہاں جہاں مستشرقین نے اس سلسلے میں اعترافات کیے وہ واضح کیے او رجہاں اعتراض کیا اس کا دفاع   بھی کیا اور ان کےتعصب کوو اضح کیا۔ ساتھ ساتھ خطبہ حجۃ الوداع کو نکتہ واربیان کرتے ہوئے اقوام ِمتحدہ کےچارٹر سے تقابل کر کے یہ ثابت کیا کہ  مغرب کے دساتیر حقوق او ر خود اقوام متحدہ کا عالمی منشور تمام چربہ  ہےاور وہ اسے اپنے طور پر منضبط  کر کے اس کی تشہیر کر رہے  ہیں او ر ہم مسلمان احساس کمتری میں ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کا علمبردار اور چمپئین باور کرانے میں اپنی صلاحتیں وقف کیے ہوئے ہیں۔(م۔ا) 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی سیرت النبی ﷺ
4613 4902 محسن انسانیت ﷺ کا سفر آخرت اور وصیتیں صلاح بن فتحی ابو خبیب

ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور وصیتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے ۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔نبی کریم ﷺ کسی تجربہ او رمشاورت کے ساتھ نہیں بلکہ وحیِ الٰہی کی بنیاد پر مخاطبین کووصیت کیا کرتے تھے ۔یہ وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محسن انسانیت کا سفر آخرت اور وصیتیں ‘‘ صلاح بن فتحی ابو خبیب کی عربی تصنیف ’’مرض النبی ﷺ ووصایا عند موتہ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جسے جامعہ دار العلوم ، کراچی کے استاذ جناب مولانا محمد زکریا اقبال نے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس مختصر کتاب میں نبی اکرم ﷺ کی وفات کےمتعلق احادیث نبویہ ﷺ کے اصل ذخیرہ اورمآخذ سے وہ منتخب احادیث جمع کی ہیں جو رسول اکرم ﷺ کے مرض وفات اوردنیا سےپردہ فرمانے کےاحوال اوراس وقت آپ نے صحابہ کرام اوراپنی امت کےلیے جو وصیتیں کی انہیں اس کتاب میں جمع کرکیا ہے ۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4614 4834 محفل دانش منداں محمد اسحاق بھٹی

تذکرہ نگاری ہماری ادبی اور تہذیبی روایت کا حصہ ہے۔مختلف فنون کے صاحبانِ کمال کے تذکرے ہمارے ہاں بہ کثرت لکھے گئے ہیں۔ایسے تذکروں کی بھی کمی نہیں جن میں کسی خاص فن کا نہیں بلکہ لکھنے والے کے مذاق یا تعلق کا لحاظ غالب ہوتا ہے۔ ایسے تذکرے بھی مختلف فنون کی تاریخوں میں اساسی معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ بن جایا کرتے ہیں۔ تاریخ نگار سے جس معروضیت کا مطالبہ کیا جاتا ہے تذکرہ نگار عام طور سے ویسی معروضیت سے آزاد ہوتا ہے اور اپنے ربط وتعلق کی روشنی میں موضوع بننے والی شخصیت کا جائزہ لیتا اور قاری کو اس کی تصویر دکھاتا ہے۔ تذکرہ نگار یا شخصیت نگار موضوع میں سے اپنے پسندیدہ نقوش تو چن سکتا ہے لیکن  اسے وہ سہولت بہ ہر حال میسر نہیں ہوتی جو ایک کہانی کار کو حاصل ہوتی ہے۔شخصیت نگار کی دیانت داری کا تقاضا یہ ہے کہ وہ شخصیت کے وہی خدو خال پیش کرے جو واقعتاً اس میں موجود ہوں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص شخصیت نگاری کے  موضوع پر ہےجس میں مختلف نامور شخصیات کا تعارف دیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً بیس سے زائد شخصیات کا تعارف موجود ہے۔ اور ان شخصیات سے ہونے والی گفتگو اور واقعات کو کتاب کے اوراق کی زینت بنایا گیا ہے۔ ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ،دل کش اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ محفل دانش منداں ‘‘ محمد اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ لاہور علماء
4615 4058 محفل میلاد النبی ﷺ پر تحقیقی بحث عبد اللہ بن زید المحمود

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن و حدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریمﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبیﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محفل میلاد النبی پر تحقیقی بحث‘‘ علامہ شیخ عبد اللہ بن زید﷫ کا مروجہ جشن عید میلاد النبیﷺ کے متعلق تحریر کئے گئے عربی رسالہ ’’کلمۃ الحق فی الاحتفال بمولد سید الخلق‘‘ کا اردوترجمہ ہے۔ اس رسالہ میں شیخ نے نہایت جامع او رمدلل انداز میں ایک بدعتی شخص السید حامد الحمضار کےرسالہ ’’بنام نعمتوں کے ذکر کے لیے محفل کا انعقاد واجب ہے ‘‘ کے دلائل کا نہایت منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ثابت کیا ہےکہ رسو ل اللہﷺ کی میلاد کی خوشی میں محفل میلاد کرنا نہ صرف بدعت ہے بلکہ ایک طرح سے خود رسول اللہ کی توہین ہے کیونکہ نعمت الٰہی کے شکرانے کا طریقہ محفل کا انعقاد نہیں بلکہ اللہ کاشکر ادا کرنے اور اس کی نعمت کا اعتراف کرنے اور اس کی قدر کرنے سے ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کےلیے وہ نعمت بخشی ہے اس کے مقصد کوپورا کیا جائے۔ نیز حضرت شیخ نے اس رسالہ میں صحابہ کرام کی عادت بتائی ہے کہ ان سے بڑھ کر کون نبی کریمﷺ کے فدائی تھے لیکن انہوں نے آپﷺ کے ساتھ محبت کا اظہار آپ ﷺ پر درود بھیج کر اور آپ کی سنتوں پر عمل کر کےادا کیا۔لہذا آج کےمسلمانوں کو بھی نبی کریم ﷺ کی اتباع اسی انداز میں کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار العلم، ممبئی وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4616 1643 محفل میلاد چند قابل غور نکتے عبد الہادی عبد الخالق مدنی

نبی کریم دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک محفل میلاد النبی کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریم ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔زیر نظر کتاب (محفل میلاد چند قابل غور نکتے) مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں محفل میلاد کے بدعت ہونے پر دلائل پیش کئے ہیں،اور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ سنت کی اتباع کریں اور بدعات سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائیں۔آمین(راسخ)

 

 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4617 1418 محمد بن عبد الوہاب احمد عبد الغفور عطار

امت مسلمہ کے اندر مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے شرک و بدعت نے راہ پائی ہے ۔ یہ ایک المیہ ہے کہ انسانیت  اپنے آغاز آفرینش سے ہی راہ ہدایت کو گم کر بیٹھی تھی ۔ لیکن  رحمت الہی نے کسی لمحے بھی اسے اپنی توجہ سے دور نہیں رکھا ۔ اور مختلف اوقات میں اس کی طرف انبیاء ورسل بھیجے ۔ حتی کہ آخری نبی و رسول آنحضرتﷺ کے بعد لوگ پھر شرک و بدعات کے دلدل میں پھنس گئے ۔ اب اس کے بعد کوئی نبی یا رسول تو نہیں آنا تھا تاہم اللہ تعالی نے ایک دوسری سنت جاری فرمائی کہ ہرصدی کے بعد ایک مصلح اور مجدد اس امت کے اندر پیدا فرمانے کا وعدہ کیا ۔ ایسے ہی انیسویں صدی میں عالم عرب کے اندر شیخ محمد بن عبد الوہاب آئے ۔ انہوں نے اس وقت کی مروج  بدعات و خرافات اور کفر وشرک صورتوں کو ختم کیا ۔ عین انہی لمحات میں ہند میں شاہ ولی اللہ اور شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے تربیت یافتگان سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ سے وہی کام لیا جو عرب میں محمد بن عبدالوہاب سے لیا تھا ۔ ان دونوں تحریکوں کا یہ دعوتی  و منہجی اشتراک کیا اتفاقی تھا یا بقاعدہ ایک منصوبے کے تحت تھا؟ زیر نظر کتاب اس طرح کے دیگر پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے ۔ مثلا شیخ محمد بن عبد الوہاب کی شخصیت اور ان کی جہود و مساعی  وغیرہ کے حوالے سے شکوک و شبہات کا ازالہ کرتی  ہے۔(ع۔ح)
 

جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ الریاض علماء
4618 1089 محمد بن عبد الوہاب ایک مظلوم اور بدنام مصلح مسعود عالم ندوی

شیخ محمد بن عبدالوہاب ایک بلند پایہ شخصیت ہیں جنھوں نے تاریکیوں اور گمراہیوں میں حق کےچراغ روشن کیے اور لوگوں کے عقائد و اخلاق سنوارنے میں اپنا آپ وقف کر دیا۔ لیکن ستم ظریفی ملاحظہ کیجئے کہ قوم کے کچھ افراد نہ صرف ان پر سب و شتم کا بازار گرم رکھتے ہیں بلکہ تکفیر و تضلیل کے تیر برسانے میں بھی باک محسوس نہیں کرتے۔ پیش نظر کتاب ’امام محمد بن عبدالوہاب ایک مظلوم اور بدنام مصلح‘ میں امام صاحب کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے خلاف افترا پردازیوں کے برپا کیے گئے طوفان بدتمیزی کی حقیقت طشت ازبام کی گئی ہے۔ کتاب کے مصنف علامہ مسعود عالم ندوی ہیں جو ایک بلند پایہ ادیب، ایک صاحب طرز انشا پرداز اور قوم کا درد رکھنے والے عظیم رہنما تھے۔ فاضل مصنف نے شیخ کے حالات زندگی معتبر حوالوں کے ساتھ بیان کرتے ہوئے ایک باب میں ان تمام تصنیفات کا اجمالی تعارف پیش کیا ہے۔ ایک باب میں شیخ کی دعوت، ان کا فقہی مسلک اور عقائد پر روشنی ڈالی گئی ہے اور آخری باب میں شیخ سے متعلق مشہور کی گئیں غلط بیانیاں اور افتراپردازیوں کی حقیقت واشگاف کی گئی ہے۔ (ع۔ م)
 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد علماء
4619 5560 محمد بن قاسم نسیم حجازی

محمد بن قاسم  کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کا بھتیجا تھا۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ بچپن ہی سے محمد مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لئے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر معمولی صلاحیت کی بدولت فوج میں اعلی عہدہ حاصل کرکے امتیازی حیثیت حاصل کی۔ محمد بن قاسم کو 15 سال کی عمر میں 708ءکو ایران میں کردوں کی بغاوت کے خاتمے کے لئے سپہ سالاری کے فرائض سونپے گئے۔ اس وقت بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کا دور تھا اور حجاج بن یوسف عراق کا گورنر تھا۔ اس مہم میں محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور ایک معمولی چھاؤنی شیراز کو ایک خاص شہر بنادیا۔اس دوران محمد بن قاسم کو فارس کے دار الحکومت شیراز کا گورنر بنایا گیا،اس وقت اس کی عمر 17 برس تھی اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ حکومت کرکے اپنی قابلیت و ذہانت کا سکہ بٹھایااور 17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔ انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کئے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباًً 4 سال سندھ میں گذارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔جناب  نسیم حجازی  مرحوم   نے اس ناول  میں تاریخ اسلام کے عظیم  فاتح محمد بن قاسم کی فتح سندھ کو بڑے دلچسپ انداز  میں   پیش کیا ہے ۔کتاب وسنت سائٹ  کےقارئین کی دلچسپی کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان سپہ سالار
4620 5291 محمد بن قاسم اور اسکے جانشین پروفیسر محمد اسلم

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد بن قاسم  بھی ہیں۔اور تاریخ کسی بھی قوم کے عروج وزوال کی عینی شاہد ہوا کرتی ہے اور اس کے بنا ہر قوم نامکمل یا ادھوری کہلاتی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص محمد بن قاسم کے حوالے سے ہی ہے اور اس کتاب کو لکھنے والے مصنف بہت اچھے مؤرخ اور ادیب بھی ہیں ۔ مصنف نے اس کتاب میں تاریخ اور خاص طور پرپاک وہند اور بنگلہ دیش کے اسلامی دور کی تاریخ کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ اس میں انہوں نے عربی ماخذ کی مدد سے محمد بن قاسم کے بارے میں کئی نئے انکشافات کیے ہیں‘ اور باقی مؤرخین کے طرز سے ہٹ کر انہوں نے کئی نئے حقائق اور تاریخ کو کتاب کی زینت بنایا ہے۔یہ کتاب نہایت عرق ریزی کے ساتھ لکھی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ محمد بن قاسم اور اسکے جانشین ‘‘ پروفیسر محمد اسلم کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ریاض برادرز اردوبازارلاہور سپہ سالار
4621 5220 محمد رسول اللہ ﷺ ایک آفاقی پیغمبر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا

اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہﷺ ایک آفاقی پیغمبر ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی مکمل سیرت پیدائش سے لے کر وفات تک آٹھ ابواب کی صورت میں انتہائی عمدہ اور آسان اسلوب میں مدون کی ہے۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

بیکن بکس ملتان سیرت النبی ﷺ
4622 3886 محمد رسول اللہ ﷺ عبد الخالق خلیق

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد کرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔  گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محمد رسول اللہﷺ ‘‘ انڈیا کے  مایہ نازعالم دین   مولاناعبدالخالق خلیق﷫ کی  سیرت نبوی پر ایک مختصر اورجامع درسی کتاب ہے۔اس کتاب کو انہوں نے بچوں کےلیے  درسی انداز میں مرتب کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی پیدائش سے  لے کر وفات اور  تکفین وتدفین کے  حالات کو  21 اسباق  میں پیش کیا ہے۔ہر سبق کے  آخری میں   اس کی مزید وضاحت او ر اس سبق کو آسانی  سے سمجھنے کے لیے  سوالات  بھی بنادئیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء سیرت النبی ﷺ
4623 350 محمد رسول اللہ ﷺ عبد الخالق خلیق

رسول اکرم ﷺ کی مختصر سوانح پر مشتمل درجہ چہارم کے طلباء کیلئے ایک بہترین درسی کتاب ہے۔ قاری آسانی سے اس کتاب کے مطالعے سے ایک ہی نشست میں رسول اکرم ﷺ کے بارے میں مکمل بنیادی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ انداز بیان ایسا دلنشین ہے کہ ذرا بھی اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔ ہمارے دینی مدارس و مکاتب کے نصاب تعلیم میں اس کتاب نے اس عظیم خلا کو پر کر دیا ہے جسے ارباب نظر شدت سے محسوس کرتے تھے۔ سیرت نبوی سے متعلق ہمارے طلبہ و طالبات اور عوام الناس کی معلومات حد درجہ ناقص اور محدود ہیں ۔ اس کتاب کے ذریعہ اسی خلا کو پر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ذمہ داران مدارس سے گزارش ہے کہ اگر یہ کتاب ان کے مدرسہ کے نصاب تعلیم میں اب تک داخل نہیں، تو ازراہ کرم قدردانی کا ثبوت دیجئے اور اس عمدہ تصنیف کو طلباء کے افادہ عام کی خاطر شامل نصاب فرمائیں۔
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب سیرت النبی ﷺ
4624 3714 محمد رسول اللہ ﷺ صبر و ثبات کے پیکر عظیم عبد الرحمن کیلانی

مولانا عبد الرحمن کیلانی﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے اس کا حق ادا کر دیتے ، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب  کے  علاوہ ان  کے  بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات   ملک کے   معروف   علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان  الحدیث ، سہ ماہی  منہاج لاہور وغیرہ )  میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی  سرکاری  ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے  عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس  قرآن  کریم  کی  انہوں  نے  کتابت کی ۔١٩٨٠ء کے بعد جب انہیں فکر معاش سے قدرے آزادی نصیب ہوئی تو تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ ہوئے ۔اس میدان میں بھی ماشاء اللہ علماء ومصنفین حضرات کی صف میں نمایاں خدمات انجام دیتے ہوئے  تقریبا 15  کتب تصنیف کرنے کے  علاوہ  ’سبل السلام شرح بلوغ المرام ‘ اور  امام شاطبی کی  کتاب ’الموافقات ‘کا ترجمہ بھی کیا۔ دو دفعہ قومی سیرت کانفرنس میں مقالہ پیش کر کے  صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔آخری عمر میں تفسیر تیسیر القرآن لکھ رہے تھے  اور انکی خواہش تھی کہ ا سکوخود طبع کروائیں مگر عمر نے وفانہ کی١٨دسمبر١٩٩٥ء کو باجماعت نمازِ عشاء ادا کرتے ہوئے حالتِ سجدہ میں اپنے  خالق حقیقی جا ملے ۔مولانا کیلانی  کا ادارہ محدث ،لاہور کے ساتھ ایک  خاص تعلق تھا موصوف مدیر اعلیٰ محدث ڈاکٹر حافظ عبدالرحمٰن مدنی﷾ کےسسر جبکہ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی وڈاکٹر حافظ  انس نضر  کے  نانا  تھے ۔مولانا کیلانی   کی  وفات پر   مختلف رسائل وجرائد میں   ان کی  حیات  وخدمات  پر کئی اہل علم اور کالم نگاروں کے مضامین شائع  ہوئے  بالخصوص ماہنامہ محدث جنوری،جولائی1996ء  میں ام  عبد الرب، حافظ  صلاح الدین یوسف ،مولانا محمد رمضان سلفی (شیخ  الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ) ،مولانا عبد الوکیل علوی  حظہم اللہ  کے   مولانا کیلانی  کی  شخصیت  اور حیات وخدمات کے  متعلق قیمتی  مضامین  اور مولانا کیلانی  کے  علمی  رسائل وجرائد میں شائع شدہ   مضامین ومقالات کی لسٹ بھی  شائع کی  گئی تھی ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہ ﷺ صبر وثبات کے پیکر اعظم ‘‘  مفسر قرآن مولانا  عبدکیلانی﷫ کی سیرت النبی پر بڑی اہم کتاب ہے ۔ اس کتاب میں کیلانی مرحوم  نے آپ ﷺ کے  صبر وثبات کے پہلو کو موضوع سخن بنایا ہے۔اور سیرت نبویﷺ کے دعوتی پہلو کو بڑے  احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  مرحوم  کے  درجات  بلند فرمائے  اور ا ن  کی مرقد پر   اپنی  رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4625 2651 محمد رسول اللہ ﷺ غیر مسلموں کی نظر میں محمد حنیف یزدانی

نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع واعلی اور کامل واکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں "اسوہ حسنہ" فرمایا گیا ہے۔یہاں دنیا کا ہر شخص زندگی کے ہر پہلو کو بآسانی دیکھ سکتا ہے اور اپنی زندگی انہی اصول وآداب کے مطابق گزار سکتا ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق وامین کیسے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں۔کسی نے کیا خوب کہا تھاَ۔فضیلت یہ ہے کہ دشمن بھی گواہی دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " محمد رسول اللہ ﷺ غیر مسلموں کی نظر میں "محترم مولانا محمد حنیف یزدانی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی تعریف وتوصیف میں غیر مسلموں کے طرف سے کہے جانے والے اقوال کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی سیرت النبی ﷺ
4626 1863 محمد رسول اللہ ﷺ مستشرقین کے خیالات کا تجزیہ پروفیسر محمد اکرم

اللہ تعالی کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی  حیات مبارکہ پر بے شمار کتابیں تحریر کی  گئی ہیں ۔ تاریخ انسانی کی کوئی شخصیت ایسی نہیں  جس کی  زندگی پر اتنا وسیع اور تمام جزئیات کے ساتھ ہمہ جہت علمی کام ہوا ہو ،جتنا     نبی ﷺ پر ہوا ہے ۔ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ اب تک دنیا کی مختلف زبانوں میں آپ ؐ   کی سیرت پر مسلم  وغیر مسلم  اہل علم  نے لاکھوں کی تعداد میں تصنیف  وتالیف کا وقیع کام کیا ہے ۔انیسویں اور بیسویں صدی  میں  مغربی اہل علم نے  حضور اکرم ﷺ پر متعدد کتابیں تحریر کیں۔سیکڑوں مغربی اہل دانش   نے حضور  اکرم ﷺکی تحسین وتعریف میں زورِ قلم صرف کیا ہے  ، لیکن  مغربی مصنفین نے ایک  بڑی تعداد نے  آپؐ پر  گوناگوں اعتراضات بھی کیے ہیں۔ہرچند کہ ان کے  اعتراضات  نہایت بودے ،غیر معقول اور بے  وزن ہیں تاہم مسلمان اہل علم  نے ان اعتراضات کامدلل ومسکت جواب تحریر کیا ہے۔اردو زبان میں  اس موضوع پر متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’  محمد رسول  اللہ ﷺ  مستشرقین  کے  خیالات  کا تجزیاتی  مطالعہ ‘‘پروفیسر  محمد اکرم طاہر   کی  تصنیف ہے  جس میں انہوں نے   نبی کریم ﷺ سیرت طیبہ   کے متعلق  شکوک وشبہات کا  مدلل جواب دینے کی  کوشش کی ہے ۔فاضل  مصنف نے اہل مغرب میں سے چند ممتاز اہل قلم  کے سیرت النبی ﷺ کے متعلق افکار ونظریات پر بحث کر کے  ان اعتراضات  کےسطحی پن کا پول کھولا ہے۔کارلائل ،منٹگمری واٹ ،مائکل ایچ ہاٹ اور برناڈلیوس  کے ان افکار کا جواب بھی  لکھا ہے  جن  کے اثرات پورے یورپ  کے اہل علم میں سرایت کیے ہوئے ہیں ۔  فاضل مصنف  نے بطور ایک مسلمان اپنے جذبات عقیدت کو بھی کتاب میں سمودیا ہے ۔ اللہ تعالی ٰ ان اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور سیرت النبی ﷺ
4627 4978 محمد رسول اللہ ﷺ کے آباؤ اجداد کا تذکرہ ڈاکٹر محمود الحسن عارف

بے شک جس رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہم امت ہیں وہ اللہ کا عظیم رسول ہے۔ صرف اُس کو مبعوث کرکے بھیجنے کو ہی رب العالمین نے رحمة للعالمين (تمام کائنات کے لیے رحمت) قرار دے دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذمہ داری اُس خالق کائنات نے نذیرالعالمین (تمام کائنات کو آگاہ کرنے والے) قرار دی۔ اُس پاک اور عظیم المرتبت ہستی جس کا ذکر خود اللہ عزوجل نے بلند کیا اور جس پر ہر ساعت اور لمحے اللہ رب العزت خود درود بھیجتا ہو اُس ہستی کے والدین بھی یقیناً بہت عظیم والدین ہیں۔ یقیناً وہ اس عظیم نعمت کے لائق تھے جس سے اللہ نے اُن کو نوازا اور اُنھیں محمد اور محمود کا والدین قرار دیا۔ ہمارا سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اور آپ کے والدین کریمین پر اور آپ کی آل پاک پر ہر ہر ساعت اور ہر ہر لمحہ تا ابد۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد رسول اللہﷺ کے آباؤ اجداد کا تذکرہ‘‘ ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی ہے۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں جزیرۂ عرب اور ان کی اخلاقی، مذہبی اور علمی حالت کو اجاگر کرنا ہے۔ مزید حضرت ابراہیم اور اسماعیل﷩ کا تذکرہ کرتے ہوئے مکہ مکرمہ کی تاریخ پر نظر ڈالی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین(پ،ر،ر)

راحت پبلشرز لاہور سیرت النبی ﷺ
4628 4989 محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں بائبل کی چند پیشین گوئیاں عبد الستار غوری

قرآن کریم میں متعدد مقامات پر مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ نبیﷺ کے بارے میں بائبل کی کتابوں میں پیشین گوئیاں موجود ہیں‘جن کی روشنی میں اہل کتاب آپﷺ کو اس طرح پہچان سکتے ہیں‘جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچان لیتے ہیں۔ بائبل کی مختلف کتابوں میں ایسی بہت سی پیشن گوئیاں موجود ہیں۔اس کتاب کی تالیف کے مقاصد میں سے اہم ترین مقاصد یہ ہیں کہ نبیﷺ پر شعور ایمان مضبوط ہو‘ طلباء میں بائبل پر تحقیق کا ذوق پروان چڑھے‘ ارباب تحقیق کو بائبل پر تحقیق کرنے کا اسلوب مہیا کیا جائے‘ زیرِ تبصرہ کتاب میں اقتباسات اور ان کے تراجم میں اصل عبارات میں تبدیلی سے گریز کیا گیا ہے اور انہیں صحیح یا غلط ہر حالت میں جوں کا توں درج کیاگیا ہے۔اقتباس کے دوران مصنف نے اگر کچھ اضافہ کرنا ہو تو اس عبار ت کو مربعی خطوط وحدانی میں درج کیا گیا ہے اورتالیف کے سلسلے میں بنیادی طور پر’ شکاگو مینوئل‘ کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور قارئین کےلیے سہولت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں صرف چھ پیشین گوئیوں پر اختصار سے گفتگو کی گئی ہے۔پانچ پیشین گوئیاں تو بائبل کے’عہد نامہ قدیم‘ سے لی گئی ہیں اور ایک پیشین گوئی ’صعود موسیٰ‘ نامی کتاب سے لی گئی ہے۔اسی طرح یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں نبی﷤ کی صفات اور آپ کے شمائل کا تذکرہ ہے۔دوسرے باب میں اس پیشین گوئی کی وضاحت ہے کہ جس میں نبیﷺ کو ’’مثیل موسیٰ‘ یا ’’حضرت موسیٰ﷤ کی مانند ایک نبی قرار دیا گیا ہے۔تیسرے باب میں تورات کی کتاب استثناء کے باب تنتیس کی ابتدائی آیات میں مذکور’فاران کے پہاڑ سے جلوہ گر ہونے والے‘ کا ذکر ہے۔چوتھے باب میں حضرت موسیٰ﷤ نے جو اپنے بعد حضرت عیسیٰ﷤ کے رونما ہونے اور اصحاب کہف کے قصے کا تذکرہ ہے ۔ پانچویں باب میں حضرت یعقوب﷤ کی اس بشارت کی وضاحت ہے یہ آنحضرت﷤ کی اپنی وفات سے عین پہلے کی ایک دعا‘ایک وصیت اور پیشین گوئی ہے‘ اس میں بھی حضرت موسیٰ﷤ کی طرح حضرت یعقوب ؑ نے بھی بنی اسرائیل کے قبائل کی آنے والی تاریخ کی جھلکیاں بیان فرمائی ہیں۔اور چھٹے یعنی آخری باب میں حضرت داؤد﷤ کی ’زبور‘ کے پینتالیسویں ’مزمور‘ پر مبنی ہیں۔اس میں نبیﷺ کو بنی آدم میں سب سے حسین قرار دیا گیا ہے اور آپﷺ کے دیگر اوصاف کا بھی تذکر ہے۔یہ کتاب ’’عبد الستار غوری ‘‘کا مایۂ ناز کتاب ہے اور مصنف نہایت منکسار ہیں اور آپ نے انگریزی میں بھی کتب لکھی ہیں اور کئی کتب کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

المورد ادارہ علم و تحقیق، لاہور سیرت النبی ﷺ
4629 6131 محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن ڈاکٹر رفیق زکریا

رہبر ِ انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےاسوۂ حسنہ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر انسانیت کے لیے  مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔  آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔

زیر نظر  کتاب ’’ محمد ﷺ اور قرآن‘‘  ڈاکٹر رفیق زکریا کی انگریزی کتاب MUHAMMAD AND THE QURAN کا اردو ترجمہ  ہے۔ ڈاکٹر رفیق زکریا نے یہ کتاب بدنام زمانہ معلون  سلمان رشدی کی کتابSATANIC VERSES کے جواب میں تحریرکی ۔ سلمان رشدی نے اپنی  کتاب ناول کے انداز میں لکھی  اور اس میں اسلام ،قرآن اور سول اللہ ﷺ کاانتہائی بے ہودہ ، واہیات اور گستاخانہ انداز میں مضحکہ  اڑایا تھا اس کتاب کے خلاف امت مسلمہ نے  تحریر  وتقریر،جلسے ،جلوس، احتجاج کی صورت میں  شدید ردّ عمل کا اظہار کیا۔   ڈاکٹر رفیق زکریا  نے سلمان رشدی کی کتاب کاجواب کا مدلّل ،  منطقی  اور عالمانہ انداز میں  انگریزی  میں ہی   دیا۔موصوف نےاپنی اس کتاب   میں انتہائی مدلل اورمنطقی انداز میں  نہ صرف اس کتاب کی بیہودگیوں کاجواب دیا  بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں نے پچھلی کئی صدیوں میں اسلام کے بارے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی تھیں انہیں بھی دور کرنےکی کامیاب کوشش کی ہے ۔نیزفاضل مصنف نے  اس کتاب میں  حیات محمدﷺ غزوات و سرایا ، ازواج مطہرات کے علاوہ سیدناآدم ﷤ سے سید نا محمد ﷤ تک اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے تمام پیغمبروں کے وہ قصے نقل کیے  ہیں جنہیں قرآن مجید پیش کرتا ہے ۔الغرض ڈاکٹر رفیق زکریا صاحب کی یہ تصنیف  سلمان رشدی کی کتاب ’’ شیطانی آیات‘‘ کامدلل اور عالمانہ جوا  ب ہے ۔ ڈاکٹرمظہر محی الدین  نے اردو داں طبقے کے لیے  اسے اردوقالب میں ڈھالا ہےاللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کوان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (م۔ا) 

مشتاق بک کارنر لاہور سیرت النبی ﷺ
4630 3806 محمد عربی ﷺ محمد عنایت اللہ سبحانی

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔رسول اللہ ﷺ کی اتباع جس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔ اس کا مطلب یہی ہ ےکہ آدمی کے سیرت وکردار میں اپنی صلاحیت اور کوشش کےمطابق رسول اکرمﷺ کی شخصیت کی جھلک نظر آئے۔ اگر کوئی انسان ایسی شخصیت کی تعمیر جس میں کشش اور دلآویزی ہو ، عظمت اور بزرگی ہو ، رعب اور دبدبہ ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کو بنیاد بنائے اور اس کا مطالعہ کرتار ہے۔ آپ کی سیرت کا مطالعہ تمام سیرتوں سے بے نیاز کر سکتا ہے لیکن تمام عظیم ہستیوں کی سیرت کا مطالعہ آپﷺ کی سیرت سے بے نیاز نہیں کرسکتا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ محمد عربیﷺ‘‘محمدعنایت اللہ سبحانی کی کاوش ہے ۔یہ کتا ب در اصل مصرکے محکمہ تعلیم وتربیت کے نگران محمد احمد برانق کی نگرانی میں سیرت نبویﷺپرعربی زبان میں تیار ہونے ایک مجموعہ کا ترجمہ ہے ۔مترجم نے ترجمہ کرتے ہوئےاصل کتاب کی ترتیب کو باقی رکھا ہے اور اس کے پیرایۂ بیان اور اسلوب نگارش کو بھی برقرار رکھنے کی اپنی تک پوری کوشش کی ہے ۔ اور جہاں جہاں ضرورت محسوس کی ہے اصلاح وترمیم اور اضافہ کیا ہے۔یہ کتاب اپنی سلاست وروانی اور اثر آفرینی میں نہایت بلند مقام رکھتی ہے ۔ اس کتا ب کا پہلا ایڈیشن ہندوستان میں شائع ہوا۔فاضل مترجم کی نظرثانی اور اضافوں کےبعد اس کو اسلامک پبلی کیشنز ،لاہور نے دوبارہ شائع کیا ۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4631 5108 محمد عربی ﷺ انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

حضور اکرمﷺ کی سیرت مبارکہ ایک ایسا وسیع وعمیق موضوع ہے کہ جس پر اس وقت سے ہی کام ہو رہا ہے جب سے انسانی شعور نے فہم ادراک کی بلندیوں کو چھوا ہے۔ نظم ہو یا نثر غرض ہر صنف ادب میں آقاﷺ کی شان اقدس میں ہر کسی نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق ذریعہ نجات سمجھتےہوئے اس سمندر کی غواصی ضرور کی ہے اور پھر یہی کہنا کافی ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔‘‘۔ اور اگر کاغذ قلم اپنی وسعت کائنات ارضی وسماوی تک بھی پھیلا لیں تب بھی یہ کہنا روا نہ ہوگا کہ آقاﷺ کی حیات طیبہ کا مکمل احاطہ کر لیا گیا ہے۔اس کتاب سے قبل بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں لیکن زیرِ تبصرہ کتاب  سوالاً جواباً کی حد تک لکھی جانے والی تمام کتب کی نسبت انتہائی جامع‘ مدلل اور مفصل کتاب ہے۔اس میں نبیﷺ کے سلسلہ نسب اور پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات کے ساتھ ساتھ معمولات اور اخلاق وکردار کا بہت حد تک بھر پور احاطہ کیا گیا ہے اور چھوٹی چھوٹی جزئیات کوبھی حتی المقدور پیش کیا گیا ہے۔ اہل بیت کے ساتھ ساتھ خاص احباب’صحابہ وصحابیات‘ اور ان افراد کے بارے میں معلومات شامل ہیں جن کا کسی بھی حوالے سے آپﷺ سے تعلق رہا۔اس کتاب کو مستند اور معتبر تفاسیر‘کتب احادیث ‘ کتب تواریخ اور کتب سیرت کی مدد سے مرتب کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں حوالہ جات کا بھی خاص اہتمام ہے۔ یہ کتاب’’ محمد عربیﷺ انسائیکلوپیڈیا ‘‘ ڈاکٹر ذوالفقار کاظم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فرید بک ڈپو، نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4632 2607 محمد علی جانباز احوال، افکار و آثار عبد الحنان جانباز

مولانا محمد علی جانباز ﷫ ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد﷫ تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد﷫ کی ترغیب پر1951ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے مولانا محمد صادق خلیلاور شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب قریشی  سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلویاور استاد العلماء مولانا ابو البرکات احمد مدراسیسے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی  کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا درس لیا۔ حافظ محمد گوندلوی کے علاوہ آپ نے جامعہ سلفیہ میں ہی مولانا شریف اللہ خان سواتی اور حضرت مولانا پروفیسر غلام احمد حریری رحمہما اللہ سے بھی استفادہ کیا۔ اور اِسی اثناء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات بھی پاس کئے۔۱۹۵۸ء میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کی تحریک پر آپ نے جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے ہی اپنے تدریسی دور کا آغاز کیا۔ ۱۹۶۲ء میں مولانا جانباز سیالکوٹ تشریف لے گئے ۔ وہاں پر آپ نے پہلے پہل مدرسہ دار الحدیث جامع مسجد اہلحدیث ڈپٹی باغ میں درس و تدریس شروع کی دو سال بعد یہ مدرسہ ڈپٹی باغ والی مسجد سے مسجد اہل حدیث ابراہیمی میانہ پورہ منتقل ہو گیا۔ اور مدرسہ کا نام دار الحدیث سے تبدیل کر کے جامعہ ابراہیمیہ رکھا گیا اور مولانا محمد علی جانباز ﷫ کے درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری رہا اور آپ کی شب و روز کی محنت کی وجہ سے جامعہ ابراہیمیہ ترقی کے منازل طے کرتا رہا۔ ۱۹۷۰ء میں مولانا محمد علی جانباز  نے جامعہ ابراہیمیہ کو جامع مسجد اہل حدیث محلہ لاہوری شاہ ناصر روڈ پر منتقل کیا۔ ۱۹۷۹ء تک آپ اسی مسجد میں درس و تدریس کا کام سر انجام دیتے رہے اور ۱۹۸۰ء میں جامعہ ابراہیمیہ کو مستقل طور پر الگ عمارت میں منتقل کیا او بعد میں اس کا نام ابراہیمیہ سے تبدیل کر کے جامعہ رحمانیہ رکھا گیا۔ جو اب بھی کتاب و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ مولانا جماعت اہلحدیث کے ممتاز عالمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ محقق، مؤرخ، مجتہد، فقیہ، ادیب اور دانشور تھے۔ آپ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، تاریخ و سیر، منطق و فلسفہ، لغت و ادب اور صرف و نحو پر آپ کو کامل عبور تھا۔ حدیث اور اسماء الرجال پر آپ کی نگاہ وسیع تھی ۔علومِ اِسلامیہ میں جامع الکمالات ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا صاحب عادات و خصائل کے اعتبار سے نہایت پاکیزہ انسان اور زُہد و ورع، تقویٰ و طہارت اور شمائل و اخلاق میں سلف صالحین اور علماءِ ربانیین کے اوصاف کے حامل تھے۔موصوف نے تدریس وتقریراور مختلف مضامین کے علاوہ متعدد عنوانات پر مستقل کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں سے شُہرہ آفاق کتاب اِنجاز الحاجہ شرح اِبن ماجہ (۱۲ جلدیں)، اہمیت نماز، صلوۃُ المصطفیٰ ﷺ، معراجِ مصطفیٰ، آلِ مصطفیٰ ﷺ، توہین رسالت کی شرعی سزا، احکامِ نکاح، احکامِ طلاق، حرمتِ متعہ بجوابِ جواز متعہ اور تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار قابل ذکر ہیں۔مولانا 2008ء میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تمام تر محنتوں اور کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور آپ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ آمین۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز احوال، افکار وآثار ‘‘ مولانا جانباز کی حیات وخدمات پر مشتمل تفصیلی کتاب ہے۔ جسے مولانا مرحوم کے صاحبزادے عبد الحنان جانباز اور عبد العزیز سوہدری نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں معروف سوانح نگار اور اہل علم حضرات کے مولانا جانباز کےمتعلق مضامین شامل ہیں۔ کتاب میں مولانا کے حصول تعلیم کے لیے سفر، اساتذہ وتلامذہ، تعلیمی و تدریسی، تقریری وتحریری اور تصنیفی خدمات کا تفصیلی تذکرہ موجو د ہے۔

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4633 320 محمد ﷺ ( خواجہ عابد نظامی ) خواجہ عابد نظامی

بچے  پھولوں کی مانند ہیں  جس طرح  رنگ برنگے اور مختلف خوشبووالے نرم ونازک پھولوں کی آبیاری کےلیے مناسب غذا اور تہذیب کی  ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بچوں کی نشوونما کےلیے بھی اچھی تعلیم وتربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے بچوں کو کوئی اہم پیغام یا سبق دینے کا ایک مؤثر ترین طریقہ کہانی ہے پھر یہ کہانی اگر منظوم انداز میں ہو تو اس میں بچوں کی دلچسپی اور بھی بڑھ جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم بچوں کو خوبصورت نظمیں زبانیں سناتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن عموماً  کہانیوں او رنظموں میں افسانوی واقعات بیان کیے جاتے ہیں جس سے مثبت فوائد کےساتھ بعض منفی اثرات بھی بچوں کے ذہنوں پر مرتب ہوتے ہیں زیرنظر کتابچے میں فاضل مؤلف پیغمبر اعظم جناب محمد عربی ﷺ کے بعض سچے واقعات کونظم کی صورت میں بیان کیاہے اس کےمخاطب بچے ہیں اگر ان کو یہ نظمیں یادکرادی جائیں تو وہ سیرت رسول ﷺ کے چند روشن پہلو ؤں سے نہ صرف واقف ہوسکتے ہیں بلکہ ان کےکردار وعمل پر بھیاس کے گہرے نقوش ثبت ہوسکتے ہیں  اوریہی بچوں کی تربیت کابنیادی مقصد ہے جیسے یہ کتابچہ بخوبی پورا کرتا ہے


 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4634 4977 محمد ﷺ رحمت عظمیٰ محمد انور حیات محمد

محمدﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربیﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ دین اسلام میں رسول اللہﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرمﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ممد ﷺ رحمت عظمیٰ‘‘ جناب محمد انور حیات صاحب کی ہے جس میں شان رسالت میں گل ہائے عقیدت نچھاور کیے ہیں۔ بعض اہم مضامین کے عربی و انگریزی متن کے ساتھ ساتھ، قرآن مجید و احادیث نبویہ اور دیگر کتب کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ اس مختصر کتاب میں اسلام اور پیغمبر اسلام کےجامع پیغام کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مزید اس کتاب میں تین موضوعات: سنت کی اہمیت، مقام مصطفیٰ اور حسن معاشرت کو ایک منفرد ترتیب میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان موضوعات کا مطالعہ ہر ایک قاری کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے، تا کہ نبیﷺ کا رول ماڈل ان کی نظروں کے سامنے رہے۔ اللہ تعالیٰ اس مبارک قلمی کاوش کو انور حیات صاحب کے لیے خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین (پ،ر،ر)

بلیسنگ پبلشرز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4635 4382 محمد ﷺ سب کے لیے سید حامد محسن

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ محمد سب کےلیے ‘‘ سید حامد محسن کی انگریز ی کتاب Follow Me Will Love You کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں مسلم وغیر مسلم دونوں طرح کےقارئین کوسامنے رکھا ہے۔کیونکہ رسول اللہ ﷺ رحمۃ للعالمین ہیں آپ ﷺ صرف مسلمانوں کے لیے ہی اسوۂ حسنہ وکاملہ نہیں بکلہ غیر مسلموں کےلیے بھی ایک رول ماڈل ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں حیات نبوی اور پیغام نبوی دونوں کویوں اہم آہنگ وپیوست کردیا ہے کہ کتاب واقعات سیرت کے ساتھ ساتھ اسلام کا ایک جامع تعارف بن گئی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4636 4988 محمد ﷺ نور سرمدی فخر انسانیت جلد۔1 محمد فتح اللہ گولن

اللہ رب العزت نے عوام کی رہنمائی کے لیے ہر دور کے مطابق انبیاء﷩کو مبعوث فرمایا اور نبوت کا سلسلہ ہمارے نبیﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ اللہ رب العزت نے آخری نبی کو بہت سے عزت وعظمت اور رفعت سے نوازا اور قیامت تک ان کے ذکر کو رفعت ملتی رہے گی (ان شاء اللہ)۔یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے حضرات چاہتے ہیں کہ وہ جس قدر ہوسکے نبیﷺ کی عظمت کے بارے میں لکھیں اور آپ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کریں تاکہ لوگوں کو بتایا جائے کہ نبیﷺ پوری امت کے لیے نجات دہندہ اور آپ کی تعلیمات لا علاج بیماریوں کا علاج ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد نور سرمدی فخر انسانیت‘‘ میں نبیﷺ کی آمد سے قبل کے دور تاریکی اور جاہلیت کی برائیوں کو بیان کیا گیا ہے اور نبیﷺ کی نبوت کی علامات‘ پہلی کتب میں موجودہ بشارتوں کو بیان کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے اور پہلے حصے میں تین باب مرتب کیے گئے ہیں۔ پہلے باب میں انبیاء﷩ کی بعثت کے مقاصد کو‘ دوسرے باب میں انبیاء﷩ کے اوصاف اور خصوصیات کو‘ تیسرے باب میں انبیاء ﷩ کے اوصاف اور نبیﷺ کی نظر میں ان کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں چار فصلیں قائم کی ہیں۔پہلی فصل میں نبیﷺ بحیثیت مربی اور سربراہ خانہ کی تفصیل مذکور ہے‘ دوسری فصل میں نبی بحیثیت باپ‘ تیسری فصل میں نبوی تربیت اور اس کے طریقے کار کو‘چوتھی فصل میں نبوی نظام تعلیم کی کچھ مثالیں بیان کی گئی ہیں‘ پانچویں فصل میں نبیﷺ کی تربیت میں تیار شدہ شخصیات کا تذکر ہ ہے ۔تیسرے حصے میں چار فصلیں قائم کی گئی ہیں۔پہلی فصل میں قائد اور پیغام زندگی کا ذکر ہے‘ دوسری میں قائد اور انسانی پہلو کو‘ تیسری میں قائد اور مناسب مقام پر صلاحیتوں کا استعمال کو‘ چوتھی فصل میں نوروحی سے منور فراست کے مالک ‘ پانچویں فصل میں وحدت فکر وعمل کو بہت عمدہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد فتح اللہ گولن‘‘ کی شاہکار تصنیف ہے اور انہوں نے ساٹھ سے زیادہ تصانیف ہیں جن کے پینتیس سے زیادہ زبانوں میں تراجم بھی ہو چکے ہیں اور موجودہ دور کے بہت مقبول عالم بھی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)

ہارمنی پبلی کیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4637 4193 محمد ﷺ پیغمبر اسلام کانسٹنٹ ورجل جیور جیو

سیرت نبویﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت و توفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریمﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلیٰ اور اچھے و خوبصورت نمونہ و کردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں، اور لکھی جا رہی ہیں ۔ کئی غیرمسلم مفکرین اور سوانح نگاروں نے نبی کریم ﷺکی سیرت و اخلاق سے متاثر ہوکر سیرت نبوی ﷺپر بڑی شاندار کتب مرتب کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محمدﷺ پیغمبر اسلام‘‘ بیسویں صدی کے ایک مشہورغیر مسلم مسیحی مصنف و ادیب ورجل جیور جیو کی تصنیف ہے۔ اس نے سچائی کی تلاش میں سیرت پاک کو اپنے مطالعے کا موضوع بنایا اور ایک غیر مسلم ہونے کے با وجود جب اس کے دل نے سیرت مطہرہ کی عظمت کو قبول کیا تو اعتراف حق کے طور پر رومانوی زبان میں یہ کتاب تصنیف کی۔ 1961ء میں لیویا لیمور نے اس کتاب کا رومانوی زبان سے فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا۔ اور1979ء میں جناب مشتاق حسین میر نے اسے اردو قالب میں ڈھالا۔ اس کتاب کے مطالعہ سے احساس ہوتا ہے کہ یہ کتاب حیات طیبہﷺ پر لکھی گئی کئی دیگر کتب سے مختلف ومنفرد ہے۔ اس کتاب میں دنیائے اسلام کے مایہ ناز اسکالر علامہ محمد اسد کا تحریر کردہ مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے اور لائق مطالعہ ہے جس میں انہوں نے سنت نبوی ﷺ کی اہمیت کا ایک نئے انداز میں جائزہ لیتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کی اتباع کے تین اہم مقاصد کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4638 2466 محمد ﷺ پیغمبر انسانیت شاہ محمد جعفر پھلواری

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محمد پیغمبر انسانیتﷺ "محترم مولانا شاہ محمد جعفر پھلواری صاحب  کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4639 909 محمد ﷺ کی نجی زندگی ابوثوبان غلام قادر جیلانی

سید سلمان ندوی کے بقول بڑے سے بڑا آدمی اپنے گھر میں معمولی آدمی ہوتا ہے۔ اسی طرح والٹیر نے کہا تھا کوئی شخص اپنے گھر کا ہیرو نہیں ہو سکتا۔ لیکن حضور نبی کریمﷺ کی زندگی پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اصول آپﷺ کے بارے درست نہیں ہے۔ نبی کریمﷺ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر بہت سارا علمی کام ہوا اور ہو رہا ہے لیکن آپﷺ کی نجی زندگی کے حوالہ سے شاید اردو میں اس سے قبل اس قدر وقیع کام موجود نہیں تھا اسی کمی کو ابوثوبان عبدالقادر کے ایم۔فل کے مقالہ نے بہت حد تک پورا کردیا ہے۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی چھ ابواب میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا باب عربوں کی اسلام سے قبل حالت پر ہے۔ دوسرے باب میں نبوت سے قبل آپﷺ کے مقام و مرتبہ کو واضح کرنے کے لیے بعض ضروری واقعات و حوادث کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں جسمانی خدو خال، اسلحہ اور لباس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ چوتھے باب میں آپﷺ کی بیویوں سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پانچواں باب آپﷺ کی عبادات و ریاضات اور مسنون اذکار پر مشتمل ہے۔ چھٹا اور آخری باب آپﷺ کی بیماری، وفات اور تجہیز و تکفین جیسے معاملات پر مشتمل ہے۔ مصنف نے کوئی بھی بات بے حوالہ نقل نہیں کی اور آپﷺ کی نجی زندگی کا کوئی بھی پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4640 5106 محمد ﷺ کے زمانے کا ہندوستان قاضی اطہر مبارکپوری

بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل: زط (جاٹ)، مید، سیابچہ یا سیابجہ، احامرہ، اساورہ، بیاسرہ اور تکرّی (ٹھاکر) کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر (متحدہ ہند) اور عرب کا باہم شادی و بیاہ کا سلسلہ بھی چل پڑا، اس ہم آہنگی کی سب سے اہم کڑی عرب و ہند کے تجارتی تعلقات تھے، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے نت نئے اشیائے خوردونوش وغیرہ: ناریل، لونگ، صندل، روئی کے مخملی کپڑے، سندھی مرغی، تلواریں، چاول اور گیہوں اور دیگر اشیاء عرب کی منڈیوں میں جاتی تھیں۔جنوبی عرب سے آنے والے تجارتی قافلوں کی ایک منزل مکہ مکرمہ تھا، یہ قافلے ہندوستان اور یمن کا تجارتی سامان شام اور مصر کو لے جاتے تھے، اثنائے سفر میں یہ لوگ مکہ مکرمہ میں قیام کرتے اور وہاں کے مشہور کنوئیں”زمزم“ سے سیراب ہوتے اوراگلے دن کے لیے بقدر ضرورت زمزم کا پانی ساتھ لے جاتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب محمد ؑﷺ کے زمانے کا ہندستان مع ہندستان صحابہ   کے زمانہ میں‘‘مورخ اسلام الحاج مولانا عبدالحفیظ صاحب قاضی اطہر مبارکپوری کی ہے  جس میں ایک حصہ عہد رسالت میں  عرب و ہند کے حالات وقعات،رسوم و رواج ، قدیم تجارتی تعلقلت، عرب میں ہندستانی اقوامیں اور ان کو دعوت اسلام کے بارے میں تفصیلی خاکہ ہے۔ اور دوسرا حصہ خلفائے راشدین  اور ہندستان ، غزوات و فتوحات اور دیگر اصحاب پر مشتمل ہے۔امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم  مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی تاریخ برصغیر
4641 2010 محمدیم کون ہیں مولانا بشیر احمد حسینی

چونکہ نبی کریم ﷺ کو اللہ  تعالی نے ایک عالمگیر دین دیکر دنیا میں بھیجنا تھا ،چنانچہ ان کی آمد کے تذکرے  تورات وانجیل اور زبور  جیسی آسمانی کتب میں بھی موجود تھے۔انجیل برنا باس اناجیل اربعہ میں  سے سب سے  زیادہ معتبر اور مستند انجیل ہے ،جو سیدنا عیسی  ؑ کی تعلیمات و سیرت اور اقوال کے بہت زیادہ قریب  ہے۔یہ عیسائیوں کی اپنی بد قسمتی ہے کہ وہ اس انجیل کے ذریعہ سے اپنے عقائد کی تصحیح اور سیدنا  عیسی﷤ کی اصل تعلیمات کو جاننے کا جو موقع ان کو ملا تھا اسے محض ضد کی بنا پر انہوں نے کھو دیا ہے۔ اس انجیل میں متعدد ایسی بشارتیں پائی جاتی  ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں برنا باس نے سیدنا عیسیٰ﷤سے روایت کی ہیں ۔ ان بشارتوں میں کہیں سیدنا عیسیٰ﷤نبی کریم ﷺ کا نام لیتے ہیں ، کہیں ’’ رسول اللہ ‘‘ کہتے ہیں ، کہیں آپ کے لیے ’’ مسیح‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ، کہیں ’’قابل تعریف‘‘(Admirable) کہتے ہیں ، اور کہیں صاف صاف ایسے فقرے ارشاد فرماتے ہیں جو بالکل لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ہم معنی ہیں ۔اسی طرح انجیل  یوحنا میں  تین مقامات  میں لفظ""فارقلیط "" آ یاہے۔ ''فارقلیط''کلمہ ٔ یونانی ہے جس کا معنی کسی شخص کی تعریف اور حمد و ثنا بیان کرنے کے ہیں اور فرانسیسی زبان میں بھی اس لفظ کا معنی ''پاراکلت'' یعنی یونانی ''فارقلیط'' کاہی مفہوم ہے جو عربی میں لفظ محمد ﷺ کا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب"محمڈیم کون ہے؟"  مولانا بشیر احمد حسینی  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  بائیبل میں موجود نبی کریم ﷺ  کی آمدکے متعلق سیدنا سلیمان ﷤کی بشارت کے موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔اور اہل کتاب کو قبول اسلام کی دعوت حق دی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

اسلامی کتب خانہ شور کوٹ جھنگ سیرت النبی ﷺ
4642 4383 مختصر تاریخ خلافت اسلامیہ عبد القدوس ہاشمی

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا  دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے  مار کھا رہے ہیں  کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ  قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیر تبصرہ کتاب " مختصر تاریخ خلافت اسلامیہ "محترم مولانا عبد القدوس ہاشمی کی کاوش ہے، جو سیدناابوبکرصدیق خلافت سے لیکر سلطان عبد المجید خان ثانی کی معزولی  1924ء تک کی  اختصار کے ساتھ اسلامی تاریخ پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور تاریخ پاکستان
4643 4938 مختصر دفاع آل و اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین نا معلوم

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے ۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ   کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور صحابہ کرامؓ کا دفاع کرتے رہیں ہیں۔ یقیناً شکوک وشبہات پھیلانا اور بدگمانیوں کو ہوا دینا انبیائے کرام کے دشمنان کا بہت پرانا وسیلہ ہے لیکن ان کا دفاع کرنا بھی امت کے علماء کا وطیرہ رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی  صحابہ کرامؓ پر کیے جانے والے شبہات کا دفاع کیا گیا ہے اور ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو کہ وجہ اختلاف و نزاع  ہیں‘ اور پھر ان پر نبی کریمﷺ کے بعد اس امت کے بہترین لوگوں کے متعلق عقائد کی بنیادیں قائم کی گئی ہیں اور ان علماء کرام کے ردود بھی بیان کیا گیا ہے اور استدلال کے فاسد ہونے کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب ’’ مختصر دفاع آل اصحاب ‘‘  ادارۂ قسم الدراسات والبحوث جمعیت آل واصحاب کی عظیم کاوش ہے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے  وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ احمد بن حنبل سیرت صحابہ
4644 5366 مختصر زاد المعاد فی ہدی خیر العباد محمد بن عبد الوہاب

زاد المعاد فی هدی خیر العباد حافظ محمد ابن قیم الجوزی کی سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب  رحمہ اللہ نے’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہےزیر نظرکتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری  رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔(م۔ا)

دار المعارف واہ کینٹ سیرت النبی ﷺ
4645 437 مختصر زادالمعاد محمد بن عبد الوہاب

سيرت دينی موضوعات ميں سے ايک اہم تر موضوع ہے جس ميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذاتی اور شرعی زندگی کامطالعہ کيا جاتا ہے۔ايک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری يہ بنيادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذات، حالات، شمائل اور سيرت سے واقفيت ہونی چاہيے۔ ہر دور ميں اہل علم نے سيرت پر کتابيں لکھی ہيں۔امام محمد بن اسحاق (متوفی152ھ) کی کتاب سيرت ابن اسحاق اس موضوع پر پہلی جامع ترين کتاب شمار ہوتی ہے اگرچہ امام محمد بن اسحاق سے پہلے صحابہ وتابعين ميں سے 40 افراد کے نام ملتے ہيں جنہوں نے سيرت کے متفرق ومتنوع پہلوؤں پر جزوی بحثيں کي ہيں۔اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي سيرت پر مختلف اعتبارات سے کام ہوا ہے جن ميں ايک اہم پہلو سيرت کا فقہی اور حکيمانہ پہلو بھی ہے يعنی فقہی اعتبار سے سيرت کو مرتب کرنا اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمتيں بيان کرنا۔ امام ابن القيم (متوفی 751ھ)کی کتاب ’زاد المعاد‘ سيرت کے انہی دو پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کي گئی ہے۔بعض اہل علم نے ’زاد المعاد‘ کو فلسفہ سيرت کی کتاب بھی کہا ہے جبکہ بعض اہل علم کا کہنا يہ ہے کہ امام صاحب کي يہ کتاب ’عملی سيرت‘ کی ايک کتاب ہے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب ؒ نے ’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہے جسے سعيد احمد قمر الزمان ندوی نے اردو ترجمہ کی صورت دی ہے۔ امام ابن القيم ؒ کی اس کتاب ميں بعض بہت ہی نادر اور قيمتی و علمی نکات بھی منقول ہو ئے ہيں جو ان کے روحانی مقام ومرتبہ پر شاہد ہيں خاص طور پر ص 350 پر نظر بد کے علاج کي بحث ارواح کی خصوصيات کے بارے عمدہ بحث کی گئی ہے۔ بلاشبہ امام صاحب کی يہ کتاب سيرت کے فقہی،علمی، حکيمانہ اور فلسفيانہ پہلوؤں کو محيط ہونے کے ساتھ ساتھ سيرت کا ايک مستند مصدر وماخذ بھی ہے جس کا اختصار افادہ عام کے ليے شيخ محمد بن عبد الوہاب ؒ نے کياہے۔
 

دار السلام، لاہور سیرت النبی ﷺ
4646 1739 مختصر سیرت البانی نا معلوم

علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی ﷫ عصر حاضر میں مسلمانوں کے نامور علماء کرام میں سے ہیں۔آپ علم حدیث کے ان نمایاں علماء کرام میں سے شمار کئے جاتے ہیں،جو فن جرح وتعدیل میں یگانہ روز گار شمار کئے جاتے ہیں۔آپ مصطلح الحدیث میں حجت مانے جاتے ہیں۔ان کے بارے میں اہل علم فرماتے ہیں کہ انہوں نے حافظ ابن حجر﷫ اور حافظ ابن کثیر﷫ وغیرہ جیسے علماء جرح وتعدیل کے دور پھر سے زندہ کردیا ہے۔زیر تبصرہ مضمون " مختصر سیرت محدث امام مجدد محمد ناصر الدین البانی﷫"محترم طارق علی بروہی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے اس عظیم الشان محدث اور عالم دین کی زندگی اور سیرت کو قلمبند کیا ہے،تا کہ حدیث کے طالب علم ان کی مانند اپنی زندگی کو خدمت حدیث میں کھپا دیں اور حدیث مبارکہ میں محدثین کے اصولوں کو پیش نظر رکھیں۔اللہ تعالی مولف کو جزائے خیر سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

آفیشل ویب سائٹ شیخ البانی علماء
4647 2111 مختصر سیرت الرسول محمد بن عبد الوہاب

سیرت النبی ﷺ بنی نوعِ انسان کےلیے ہدایت اور روشنی کا وہ مینار ہے ، جس سے گم گشتہ راہ انسانوں کو ہدایت ملتی ہے خاتم الانبیاء کی سیرت پاک ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دی گئی ہے ۔حضور پاک ﷺ کی پاکیزہ اور مقدس سیرت اس وقت بھی ان انسانوں کے لیے ہدایت کاباعث بنی جو انسانیت سے دور زندگی اور حیوانیت کے دلدادہ ہو چکے تھے۔ آج بھی اس پڑھے لکھے،علم وآگہی اور سائنس کے زمانے میں رشد وہدایت کے متلاشیوں کے لیے تسکین وطمانیت ِ قلب کا سامان مہیا کرتی اور ان کی علمی تشنگیوں کو بھجاتی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی سیرت ِ پاک کی جامعیت کایہ پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آنحضرتﷺ کی سیرت پاک نے5 لاکھ انسانوں کی سیرتوں کو ہمیشہ کےلیے محفوظ کردیا ۔اسماء الرجال کا فن اس کے ثبوت کےلیے کافی ہے۔اس عظیم ترقی کے دور میں کسی نبی کی ولادت اور وفات کی تاریخ وثوق اور قطعیت سےنہیں بتائی جاسکتی لیکن نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کے ایک ایک لمحہ کو نہ صرف بیان کیا جاسکتا ہے بلکہ آپﷺ کی ہر بات کےلیے سلسلۂ اسناد بھی پیش کیا جا سکتاہے ۔امام الانبیاء ﷺ کی سیرت پاک کے موضوع پر دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار کتابیں لکھیں گئیں ہیں اور لکھی جارہی ہیں اور لکھی جائیں گی۔یہ بھی حضور ِاکرمﷺ کی سیرت کااعجاز ہے کہ اگر دنیابھر کےجمیع قسم کے انسانوں کی سوانح عمریاں اکٹھی کی جائیں توبھی حضورِ اکرمﷺ کی سوانح حیات ان سب پر بھاری ہوگی۔حضور پاکﷺ کی سیرت کا یہ وہ کمال ہے جواس آسمان کےنیچے کسی بھی انسان کو حاصل نہیں۔اسی کمال کی طرف’’ورفعنا لک ذکر‘‘ کہہ کر اللہ تعالیٰ نےاشارہ فرمایا! زیرتبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ الرسولﷺ‘‘ اسی مذکو رہ سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو کہ شیخ الاسلام   امام محمدبن عبد الوہاب ﷫کے   صاحبزادے شیخ عبد اللہ ﷫ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ کی سیرت پاک پر ایجاز واختصار کےساتھ نہایت جامع اورمدلل کتاب ہے ۔1979ء میں شیخ ابراہیم بن علی الناصر کےتعاون سے پاکستان میں پہلی بار جامعہ علوم اثریہ، جہلم نے اس کتاب کو عربی میں شائع کیا اور پاکستان بھر کےعلماء اور طلباء میں مفت تقسیم کیا گیا   ۔اس کی جامعیت وافادیت کا تقاضہ تھا کہ اردو دان حضرات کوبھی اس سےروشناش کرایا جائے ۔چنانچہ افادۂ عام اور اردودان حضرات کے علم ومطالعہ کےپیش نظر استاذ الاستاتذہ شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد اسحاق﷫نےاس کا سلیس اردو ترجمہ کیا اور اس کی تسوید وتصحیح کا فریضہ مولانا اکرام اللہ ساجد کیلانی ﷫(سابق مدیر معاون ماہنامہ محدث،لاہور ) نےانجام دیا ہے ۔25 سال قبل اس اردو ایڈیشن کو بھی شیخ ابراہیم بن علی الناصر کے خرچ پر جامعہ علوم اثریہ ،جہلم نے شائع کرکے مفت تقسیم کیا ۔اللہ تعالیٰ اس کو قارئین کےلیے رشد وہدایت اور مصنف ،مترجم،ناشر اور انتظام کنندگان کے لیے اس کوآخرت میں ذریعۂ نجات بنائے (آمین)م۔ا

جامعۃ العلوم الاثریہ، جہلم سیرت النبی ﷺ
4648 4884 مختصر سیرت الرسول ﷺ ( جدید ایڈیشن ) محمد بن عبد الوہاب

محمد ﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مختصر سیرت الرسولﷺ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی ہے جس کا ترجمہ محمد خالد سیف نے کیا ہے۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی جانثاری کو بیان کیا گیا ہے ۔ نیز اس کتاب میں آپ ﷺ کی وفات کے بعد سلطنت عباسیہ 60ھ تک کے تمام حالات و واقعات کو جمع کیا گیا ہٰے۔امید ہے کہ یہ کتاب تاریخی لحاظ سے بہت کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین۔طالب دعا: پ،ر،ر

طارق اکیڈمی، فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4649 3797 مختصر سیرت النبی ﷺ علامہ شبلی نعمانی

اردو کی سب سے زیادہ مایہ ناز کتاب سیرت النبیﷺ جو علامہ شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی مشترکہ کاوش ہے۔سات ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب نہ صرف اردو زبان بلکہ دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں لکھی جانے والی بہترین کتب سیرت میں شمار کی جاتی ہے۔اس کی تالیف اولاً علامہ شبلی نعمانی نے شروع کی، انہوں نے پہلی دو جلدیں لکھیں تھیں کہ 1914ء ان کا انتقال ہو گیا ۔ وفات سے قبل انہوں نے اپنے شاگرد رشید سید سلیمان ندوی ﷫  کووصیت کی تھی کہ وہ اس کام کی تکمیل کریں۔چنانچہ باقی پانچ جلدیں  سوم تاہفتم سید سلیمان ندوی نےمکمل کی تھیں۔سیرت النبی ﷺ کی پہلی جلد شبلی نعمانی کی وفات کے چار سال بعد 1918ء میں شائع ہوئی  اور آخری جلد سید سلیمان ندوی  وفات  کےبعدہوئی۔پاک وہند میں اس کتاب کے کئی  ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور مسلسل شائع ہورہے  ہیں۔انگریزی سمیت کئی غیر ملکی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہوچکے ہیں۔اس کتاب میں واقعات کی تفتیش وتلاش اور مسائل ونظریات کی بحث وتحقیق پر بڑی محنت وکاوش اور دیدہ ریزی کی گئی ہے ۔یہ کتاب سات بڑی جلدوں میں ہے اورایک عام آدمی کے لیے اس کامطالعہ اس تیز رفتا ر اورمصروفیت کے دور میں  بہت مشکل ہے۔  لہذا  جناب  محمد رفیق چودہری صاحب  اس ضرورت کے پیش نظر زیرنظر کتاب ’’مختصر سیرت النبی ﷺ‘‘ میں سیرت النبی کی ساتوں جلدوں کا خلاصہ ایک جلد میں  پیش کیا ہے۔تاکہ زیادہ ضروری مواد اورمعلومات کوایک عام قاری کم وقت میں حاصل کرسکے ۔اس اختصار میں  تمام عبارت اور پورا متن اصل  مصنفین یعنی شبلی نعمانی  اور سید سلیمان ندوی  کا ہے  ۔رفیق چودہری صاحب نے  زیادہ اہم  مضامین کا انتخاب کر کے ان کو مناسب تصنیفی ترتیب دی ہےتاکہ قاری کو کتاب میں کہیں خلا محسوس نہ ہو اورکم سے کم وقت میں سیرت النبیﷺ کے اہم مضامین پر اس کی نظر رہے ۔رفیق چودہری صاحب نے اختصار کے ساتھ ساتھ اس کام  میں دومعمولی اور مناسب تبدیلیاں کی ہیں۔قرآنی آیات کےحوالے جو پہلے رکوع کی شکل میں تھے اب سورۃ اور آیات کے نمبر کی صورت میں دے دئیے ہیں اور تمام اردو  ہندسوں کوانگریزی ہندسوں میں بدل دیا  ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قرآنیات لاہور سیرت النبی ﷺ
4650 6000 مختصر سیرت خلفائے راشدین ( مختلف علمائے کرام کے کلام سے ) مختلف اہل علم

اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر   لحاظ سے دیگر صحابہ کرام ﷢  کےمقابلے میں ایک امتیازی شان  و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام ﷩ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر  نظرکتابچہ’’مختصر سیرت خلفائے راشدین‘‘جناب طارق علی بروہی﷾ کا مرتب کردہ ہے ۔فاضل مرتب نے  مختلف  علماء کرام کے بیانات  اور تحریروں سے  مختصراً خلفاء راشدین(سیدنا ابو صدیق،سیدعمرفاروق،سیدنا عثمان غنی،سید علی ﷢) کے فضائل ومناقب اورسیرت کے  متعلق مواد  کو اخذ  کر کے  مرتب کیا اور  افادۂ عام کے لیے اسکا اردو ترجمہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے ان کےمیزانِ حسنات میں  اضافہ کا ذریعہ بنائے اور ہمیں خلفائے راشدین کی سیرت کو اختیار کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)

توحید خالص ڈاٹ کام سیرت صحابہ
4651 7142 مختصر سیرت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم ام عدنان بشریٰ قمر

اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو ’’خلفائے راشدین ‘‘کہا جاتا ہے۔ یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتے تھے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کو خصوصی طور پر، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد یہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی تصدیق کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ: رضی اللہ عنہم ورضو عنہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا، اپنی جان و مال سے آپﷺ کا دفاع کیا، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔ زیر نظر کتابچہ ’’مختصر سیرت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں صرف خلفائے راشدین(سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر فاروق،سیدنا عثمان غنی،سیدنا علی رضی اللہ عنہم)کے فضائل و مناقب، مختصر سیرت و زندگی ، عہد خلافت، حالات و واقعات اور کارناموں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ کا ذریعہ بنائے اور ہمیں خلفائے راشدین کی سیرت کو اختیار کی توفیق دے ۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ سیرت صحابہ
4652 7199 مختصر سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سوال و جواب ابو عبد البر عبد الحئی سلفی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر سیرت نبوی (سوال و جواب)‘‘محترم ابو عبد البر عبد الحی السلفی کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں مستند و تاریخی مراجع و مصادر سے استفادہ کر کے سوالاً جواباً آسان فہم دل نشیں اسلوب میں سید الانبیاء محمد ﷺ کی زندگی کے ابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی زندگی میں پیش آنے والے اہم حالات، واقعات، غزوات و سرایا اور تاریخی مقامات کے متعلق مفید معلومات پیش کیں ہیں ۔(م۔ا)

مرکز الصفا الاسلامی نیپال سیرت النبی ﷺ
4653 6482 مختصر سیرت و شمائل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیثم بن محمد جمیل سرحان

کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے  کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام ﷢ کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ  کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی  ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی  نے اس موضوع پر الگ سے کتاب  تصنیف کی  ہیں۔ شمائل ترمذی  پا ک وہند میں  موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں  بھی مطبوع ہے۔   جسے  مدارسِ اسلامیہ  میں  طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے  الگ بھی شائع کیا  گیا ہے  علامہ شیخ  ناصر الدین البانی  ﷫  وغیرہ  نے اس پر تحقیق وتخریج  کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی  اہل علم نے اسے  اردو دان طبقہ کے لیے  اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ مختصر سیرت وشمائل  نبی ﷺ‘‘فضیلۃ الشیخ  ھیثم بن محمد سرحان (سابق مدرس معہد الحرم ۔مسجد نبوی) کی مرتب شدہ ہے ۔ شیخ موصوف اس کتاب مختصر کتاب کو  دو انواع میں تقسیم کیا ہے ۔پہلی قسم  نبی ﷺ کی سیرت او ر آپ کے اوصاف اور دوسری قسم  نبیﷺ کی سیرت سے متعلق ہے۔سیرت النبی ﷺکے متعلق یہ  اگرچہ مختصر ہے لیکن انتہائی مفید ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر محفوظ الرحمن محمد  خلیل الرحمن نے اسے  اردو میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4654 6207 مختصر سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم محمد طیب محمد خطاب بھواروی

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔سیرت نبوی کے مطالعہ سے مسلمان عبادات ، معاملات، اخلاق وآداب سے متعلق نبوی معمولات کو جان سکتا ہے ۔ سیرت نبویﷺ کےمطالعہ ہی  سے ہم اپنے معاشرے کی کمزوری اور کوتاہی کے اسباب وجوہات کو تلاش کرسکتے ہیں۔ اور ان کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں کرسکتے ہیں۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظرکتاب’’ مختصر سیرۃ الرسولﷺ‘‘  محترم جناب محمد طیب  محمد خطاب بھواروی کی مرتب شدہ ہے اس مختصر کتاب  میں انہوں نے  سیرت نبوی ﷺ سے متعلق مختصر نکات پیش کیے ہیں ۔اہم واقعات واحداث اور ان کی تاریخوں سے روشناش کرانے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد سیرت النبی ﷺ
4655 3815 مختصر سیرۃ النبی ﷺ (صفی الرحمٰن مبارکپوری) صفی الرحمن مبارکپوری

سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی وشادابی دامان نگاہ کوبھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتا ہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا، وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا ۔بس یوں جانیےکہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کے ہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے، اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلوسے تشنگی محسوس کراہی دیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ النبی ﷺ‘‘ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری صاحب کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پر نہایت ہی قابل تحسین اور خوبصورت کتاب تألیف کی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

دار الاندلس،لاہور سیرت النبی ﷺ
4656 3385 مخدوم العلماء محمد اسماعیل سلفی  سعدیہ ارشد بنت حافظ محمد ارشد

شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫(1895ء تا 1968ء) کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور ِکامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’مخدوم العلماء مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫‘‘ محترمہ سعدیہ ارشد بنت حافظ محمد ارشد صاحب کا 1979ء ایم اے علوم اسلامیہ کےلیے پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیےگئے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔اس میں مصنفہ نے مولانا سلفی ﷫ کی تگ وتاز کے مختلف دائروں کی وضاحت کی ہے او ران کے علمی میدانوں سے قارئین کرام کو متعارف کرانے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔کتاب کے آخر میں مؤرخ اہل مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ نے حرف چند کے عنوان سے مولانا سلفی ﷫ کے مزید بیس شاگردوں کے حالات قلم بند کیے ہیں ۔(م۔ا)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
4657 5182 مدح مزمل ﷺ ام عبد منیب

خاتم النبیین‘ رحمۃ للعالمین‘ صادق ومصدوق کا منصب جس طرح کائنات میں یکتا وبے مثال ہے‘ اسی طرح آپﷺ کی توصیف کی نمائندگی کرنے والی صنفِ نعت بھی اپنی جگہ منفرد اور ممیز ہے۔ یہ وہ صنف ہے جس کی حدودِ مسافت کے دو رویّہ انتہائی قابلِ احترام‘ صاحب ایمان‘ سراپا علم وعمل‘ محبت رسالت مآب کی خوشبو سے معطر‘ جان نثاری نبوت کے نخلِ عظیم ‘ بہ قامت مستقیم ایستادہ ہیں۔اور نبیﷺ کی سیرت اور مدح پر نبیﷺ کے بعد سے اب تک بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے اس میں مؤلفہ نے شرک سے ‘نبیﷺ کے لیے اے اور یا کے لفظ سےاورجو اسمائے ضمیر ادب کے آڑے آ سکتے ہیں ان سے گریز کیا ہے اور اسم محترم محمدﷺ کی بجائے آپ کے القابات کا استعمال کیا گیا ہے۔اسی طرح باقی ایسے الفاظ اور القابات کے استعمال سے اجتناب کیا ہے جو ادب کے خلاف ہیں۔ یہ کتاب’’ مدح مزمل ‘‘ ام عبد منیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مشربہ علم وحکمت لاہور سیرت النبی ﷺ
4658 2066 مدینہ منورہ (اسماء، فضائل، مساجد) محمد مسعود عبدہ

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات , اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے.اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی, میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ حرم  قرار دیا, میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں  اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم نے مکہ کے لئے دعاکی.(بخاری)مدینہ منورہ کی فضیلت پر مبنی متعدد صحیح روایات موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مدینہ منورہ اسماء ،فضائل ،مساجد"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کے زوج محترم مولانا محمد مسعود عبدہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں مدینہ منورہ کے فضائل،اسماء اور اس میں موجود مساجد پر گفتگو کی ہے۔یہ کتاب در اصل چھ مختلف مقالات پر مبنی ہے جو مختلف اوقات میں لکھے گئے تھے اور بعد میں انہیں ایک جگہ جمع کر کے کتابی شکل میں محفوظ کر دیا گیا ہے۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4659 5964 مدینہ منورہ کی زیارت کے شرعی آداب مرکز البحوث والدراسات

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس  کا نام یثرب تھا اورغیر معروف تھا   لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہرِ مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات  اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے.اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں ’’کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: سیدناابراہیم﷤ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اورمدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ  یہاں کے مُد میں  اس کے صاع میں برکت ہو۔‘‘ (صحیح بخاری) نبی کریم ﷺ نے  مدینہ منورہ کے  چند مقامات کی زیارت کو  مشروع قرار کردیا ہے ان مقامات کی طرف جانا سیدنا  حضرت محمد ﷺ کی اقتدا اور آپ کے اسوۂ حسنہ کے پیش  نظر  موجبِ اطاعت ہے ۔ زیر نظرکتابچہ’’ مدینہ منورہ کی زیارت  کے شرعی آداب  ‘‘ سعودی عرب کےادارے  امر بالمعروف  ونہی عن  المنکر  کی طرف  سے پیش کیا  گیا اس میں قرآن وحدیث کی روشنی میں اس بات   کو واضح کیا ہے کہ   مدینہ منورہ کے مقدس مقامات (مسجد نبوی ، مسجد قبا ،بقیع الغرقد،شہدائے احد) کی زیارت کے وقت تعلیماتِ نبویﷺ پر عمل کرتے ہوئے بدعات وخرافات سے مکمل طور پر اجتناب کیا جا ئے محض کتاب وسنت اور آثار صحابہ پر اکتفا کیا جائے اور ان شعائر اسلام کی زیارت کا مقصد صر ف اور صرف اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا مقصود ہو ۔اللہ تعالیٰ رسالہ ہذا کے مرتبین وناشرین  کو اجر عظیم سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مرکز البحوث و الدراسات بالرئسۃ مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4660 410 مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات امتیاز احمد

یہ ایک امر واقع ہے کہ سالہا سال سے ایک ایسے کتابچے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو اختصار کے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ کے تمام اہم تاریخی مقامات و حالات کو بیان کرے اور قرآن پاک کی روشنی میں ان پر تبصرہ بھی پیش کرے۔ زیر نظر کتابچے نے اس کمی کو یقینی حد تک پورا کر دیا ہے۔ زیر نظرکتاب کے مطالعے سے نہ صرف آباؤ و اجداد کی قربانیوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے بلکہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ اسلام نے کفار اور منافقین کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود کیسے ترقی کی۔ کتابچے میں تمام تاریخی حالات و واقعات مستند اور مدلل انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔ اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو اختصار کے ساتھ درج کیا گیا ہے۔

 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4661 5076 مدینہ منورہ کے سات جلیل القدر فقہاء قاری عبد الرحمن

علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر نظر کتاب’’مدینہ منورہ کے سات جلیل القدر فقہاء‘‘ قاری عبد الرحمن کی ہے۔ جس میں جس میں اسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل،فقہائے سبعہ (سعید ابن المسیب، قاسم ابن محمد، عروہ ابن زبیر، عبید اللہ ابن عبداللہ، ابو بکر ابن عبد الرحمٰن، خارجہ ابن زید، سلیمان ابن یسار) کےحالات و اقعات، کارناموں اور فقہی کاوشوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض نہیں کیا گیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

تخلیقات، لاہور فقہاء
4662 2574 مدینۃ النبی ﷺ ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی کریمﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی نشانات ، اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں ۔سیدنا عبد اللہ بن زید  نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:سیدناابراہیم  نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم  نے مکہ حرم  قرار دیا، میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں  اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم  نے مکہ کے لئے دعاکی۔سیدناجابر بن عبد اللہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مدینہ لوہار کی بھٹی کے مثل ہے جو یہاں کے خبث وگندگی کو دور کرتا ہے اور اچھائی کو نکھارتا ہے،سیدناابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: بلا شبہ ایمان مدینہ میں  اسطرح سمٹ کر آجائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں آجاتا ہے۔یہ اور اس معنی کی متعدد احادیث سے مدینہ منورہ کے فضائل ومناقب کا علم ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مدینۃ النبی ﷺ "محترم ڈاکٹر رانا محمد اسحاق ﷫اور ان کے فرزند ارجمند ڈاکٹر رانا خالد مدنی ﷾کی تصنیف وتحقیق ہے۔جس میں انہوں نے مدینہ منورہ سے متعلق جمیع معلومات کو ایک جگہ جمع فرما کر ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کر دیا ہے۔اور جابجا کلرڈ نقشے سجا کر اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔یہ کتاب مدینہ منورہ کی تاریخ کے حوالے سے ایک مستند اور باحوالہ ذخیرہ ہے ،جس میں مدینہ منورہ سے متعلق تقریبا ہر طرح کی معلومات موجود ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفین کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4663 2380 مرحوم دوست عبد اللہ سلیم کی یاد میں محمد ابراہیم خلیل

مولانا عبد اللہ سلیم ﷫  دارالحدیث جامعہ کمالیہ ،راجووال  کے بانی  شیخ  الحدیث مولانا محمد یوسف ﷫ کے  بڑے بیٹے تھے   موصوف  نیک طبع ،  ملن سا ز ہر دلعزیزانسان تھے اچھے واعظ ، کامیاب مدرس  اور منتطم تھے  مسلک کی ترویج واشاعت میں مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔دارالحدیث جامعہ کمالیہ کا  تما م تر انتظام مرحوم  کےذمہ تھا  21ستمبر 1993 کو   اچانک حرکت قلب بند ہونے سے  انتقال کر گے تھے  ہزاروں لوگوں  نے ان کے نمازے جنازہ میں  شرکت کی  ۔نامور   اہل قلم نے ان کی  وفات پر اپنے تاثرات کا اظہا رکیا اور  تمام جماعتی رسائل  میں ان کی خدمات کو سراہا گیا  ۔زیرنظر کتاب  بھی مولانا عبد اللہ سلیم ﷫ کے  تذکرہ وسوانح  پر مشتمل ہے  جو کہ جوانی  کےعالم میں  بہت سے  لواحقین ومتعلقین  کو غمزدہ  چھوڑ اس دنیا  ئے فانی  سے اچانک رحلت فرماگئے تھے۔اس کتاب  کو مرحوم کےایک مخلص دوست    مولانا محمد ابراہیم خلیل فیروز پوری نے  مرتب کیا۔  اللہ تعالیٰ مرحوم اور ان کے والد گرامی جناب مولانا  یوسف ﷫ کے درجات بلند فرمائے اور ان کی قبروں پراپنی رحمت کی برکھا برسائے اور  انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام فرمائے (آمین)(م۔ا)

نذیر میڈیکل سٹور پل بازار منڈی احمد آباد علماء
4664 3918 مسئلہ میلاد اسلام کی نظر میں ابوبکر جابر الجزائری

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں   سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبی ﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’محفل میلاد اسلام کی نظر میں ‘‘ معروف عالم دین شیخ ابوبکر جابر الجزائری   کے میلاد کے متعلق لکھے گئے عربی رسالہ ’’ الانصاف فیما قیل فی المولد من الغلو والاحجاف ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے حقیقت پسندی سے قرآن وحدیث کی روشنی میں محفل میلاد کاجائزہ لیا ہے۔ جناب سیدمحمد غیاث الدین مظاہری نے اس کتابچہ کا اردو دان طبقہ کےسلیس ترجمہ کیا ۔اس کتابچہ کو بیس سال قبل 1416ھ میں وزات اسلامی   امور واوقاف ودعوت وارشاد نے کثیر تعداد میں فی سبیل اللہ تقسیم کی غرض سے شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ   بنائے۔ (م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4665 2535 مساجد کی آبادکاری اور بربادی ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

مساجد کی تعمیر  اور آبادکاری  ایمان  کی علامت  ہے ۔مساجد دین اسلام  میں ایک  عظیم دینی شعار اور درخشاں علامت کی  حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ روئے زمین کا سب سے بہتر ٹکڑا ہیں۔اسلام اور مسلمانوں کا مرکزی مقام اور ہیڈ کوارٹر یہی مساجد ہیں ۔ مسجد سے قلبی لگاؤ اور پابندی کے ساتھ اس کی حاضری ایمان کی نشانی  ہے۔ مساجد روزِ اوّل سے رشد وہدایت، اسلام کی تبلیغ واشاعت اور ملی جدوجہد کا مرکز رہی ہیں۔ یہیں سےپیغامِ اسلام ساری  ساری دنیا میں نشر ہوتاہے  ۔ ملت اسلامیہ کی علمی، ثقافتی اور روحانی  قوتوں کا  یہی  سرچشمہ ہیں۔ یہیں سے امت محمدیہ نے ماضی میں بھی اسلام کا سبق لیا اور آئندہ بھی سب سے بڑا علمی اور ثقافتی مرکز مساجد ہی رہیں گی۔ (ان شاء اللہ  ) مگر افسوس  مسلمانوں کےملی انحطاط سے مساجد بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مسجد اپنے شرعی مقاصد اور روح سےخالی ہوتی جارہی ہیں۔ دین سے جاہل ،دنیوی جاہ جلال اور ٹھاٹھ باٹھ  کےپجاری متولیان کی اجارہ داری  کے سبب مساجد کا ماحول بے رو ،وحشت ناک اور خستہ ہوتا جارہا ہے۔ جس سے ملتِ اسلامیہ کی تربیت اور نشوو نما پر  بھی برا اثر پڑ رہا ہے  ضرورت اس امر کی  ہےکہ مساجد کا حقیقی مقام اور اصلی حیثیت بحال کی جائے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ مساجد کی آبادکاری اور بربادی‘‘ ڈاکٹر  حافظ  محمد شہباز حسن ﷾ کا تالیف شدہ ہے ۔ انہوں نے  اس کتابچہ   میں  مساجد کی عظمت،  مسجد کی تعمیر کا بنیادی مقصد ، مسجد کی اہمیت وفضیلت اور   مسجد کے احکام و آداب کو  آسان فہم  انداز میں  اختصار کے ساتھ    پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  مساجد کو کما حقہ آباد کرنےکی توفیق دے (آمین)  (م۔ا)
 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4666 4345 مسجد اقصٰی ہمارے دلوں میں مختلف اہل علم

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو فتح کیا تو سیدنا عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ نےیہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں اسرائیل کے قیام کےبعد یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کمیپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔ دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید ، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسجد اقصیٰ ہمارے دلوں میں ‘‘ دولۃالکویت سے شائع ہونے والے عربی مجلہ’’ الواعی الاسلامی ‘‘ میں بیت المقدس کے متعلق شائع ہونے والے مختلف شخصیات کے مضامین کے مجموعہ کا ترجمہ ہے ان مضامین کو جناب ڈاکٹر جاسم محمد مطر شہاب نے مرتب کیا ہے اور پھر مولانا ضیاء الدین قاسمی ندوی خیرآبادی نے اسے اردو داں طبقہ کے اردو زبان میں منتقل کیا ہے ۔ (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4667 2903 مسجد اقصی ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مسئلہ حامد کمال الدین

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو فتح کیا تو سیدنا عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ نےیہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں اسرائیل کے قیام کےبعد یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کمیپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔ دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید ، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ مسجد اقصیٰ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مسئلہ ‘‘ میں مسجد اقصیٰ کےمقدمہ کوہی پیش کیا گیا ہے۔ مسجد اقصیٰ کا یہ مقدمہ آج کےساس گلوبل ولیج کےہر مسلمان کامقدمہ ہے بلکہ دنیا کے ہر انصاف پسند کامقدمہ ہے۔اقصیٰ کے حق میں عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کو اپنی صد بلند کرکے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کےقبلۂ اول کو آزاد اور دنیا بھر کےمظلوم مسلمانوں کی مددفرمائے (م۔ا)

مطبوعات ایقاظ مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4668 4711 مسجد نبوی شریف کے پاس صحابہ ؓ کے مکانات ڈاکٹر محمد الیاس عبد الغنی

اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی کریمﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی نشانات ، اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں ۔سیدنا عبد اللہ بن زید  نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:سیدناابراہیم  نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم  نے مکہ حرم  قرار دیا، میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں  اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم  نے مکہ کے لئے دعاکی۔سیدناجابر بن عبد اللہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مدینہ لوہار کی بھٹی کے مثل ہے جو یہاں کے خبث وگندگی کو دور کرتا ہے اور اچھائی کو نکھارتا ہے،سیدناابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: بلا شبہ ایمان مدینہ میں  اسطرح سمٹ کر آجائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں آجاتا ہے۔یہ اور اس معنی کی متعدد احادیث سے مدینہ منورہ کے فضائل ومناقب کا علم ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسجد نبوی شریف کے پاس صحابہ  کے مکانات "محترم ڈاکٹر محمد الیاس عبد الغنی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسجد نبوی کے ارد گرد موجود صحابہ کرام کے مکانات کی تاریخ بیان فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مطابع الرشید مدینہ منورہ سیرت صحابہ
4669 3309 مسلمان تاریخ نویس شیخ سعید اختر

لغت میں وقت سے آگاہ کرنے کو "تاریخ" کہتے ہیں یعنی کسی چیز کے وقوع پذیر ہونے کاوقت بتانے کولغتہً "تاریخ" کا نام دیا جاتا ہے۔ اصطلاح میں تاریخ اس وقت کےبتانے کا نام ہےجس سے راویوں کے احوال وابستہ ہیں،ان کی ولادت و وفات،صحت وفراست،حصول علم کے لیے تگ ودو،ان کاحفظ وضبط،ان کا قابل اعتبار یا قابل جرح و نقدہونا،غرض اسی قسم کی وہ ساری باتیں جن کاتعلق راویوں کے احوال کی چھان بین سے ہوتا ہے۔ پھر اس کے مفہوم میں وسعت کر کے واقعات و حوادثات،مصائب وآفات کا ظہور، خلفاء و وزراء کے حالات اور امور سلطنت کا بیان وغیرہ کو تاریخ میں شامل کیا جانے لگا۔جہاں تک اسلام میں تاریخ نگاری کے سلسلہ آغاز کا تعلق ہے اسکی ابتدائی نوعیت یہ تھی کہ صحابہ کرام ؓ محمد عر بی ﷺ کے غزوات و سرایا کی تفاصیل کواپنے سینوں میں محفوظ رکھتے تھے۔ ان کےبعد تابعین اور اسی طرح یہ سلسلہ رواں دواں رہااور ہردور میں مؤرخین کی ایک جماعت نے اس فن کو اجاگر رکھا۔دوسری صدی ہجری میں محمد بن اسحاق نے "السیرۃ والمبتداوالمغازی" تالیف فرمائی۔ جس سے مؤرخین نے بھرپور فائدہ حاصل کیا۔اسی طرح علم التاریخ کا ایک روشن باب شروع ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان تاریخ نویس "محترم شیخ سعید اختر کی تالیف ہے۔ جس میں مسلمانوں کےعظیم مؤرخین مثلا'ابن اسحاق، ابن ہشام،ابن قتیبہ، ابن حزم،خطیب البغدادی وغیرہ کے حالات وواقعات، حصول علم کے لیے اسفاراورشیوخ وغیرہ کا تذکرہ کیاہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ان کی محنت و کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

قومی کتب خانہ لاہور مسلمہ شخصیات
4670 1476 مسلمان خواتین کے لیے اسوہ صحابیات ؓ عبد السلام ندوی

اسلامی تاریخ ہمارے  سامنے مسلمان عورت کابہترین اورپاکیزہ  نمونہ پیش کرتی ہے۔آج جب زمانہ بدل رہا ہے،مغربی تہذیب و تمدن  او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے، تہذیب مغرب کی دلدادہ مسلمان خواتین  او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزیدہ  خواتین کے اسوہ  حسنہ کوچھوڑ کر گمراہ اور ذرائع ابلاغ کی زینت خواتین کواپنے  لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں۔ہمیں اپنے اسلاف کی خدمات کو پڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کے ہردور میں عورتوں نےمختلف حیثیتوں  سے امتیاز حاصل کیا ہے ،اور بڑے بڑے عظیم کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ  کی زندگیاں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں۔ان کے  دینی  ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے نہ صرف دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں نجات کا ذریعہ  ہیں  ،بلکہ موجودہ دور کےتمام معاشرتی خطرات سے  محفوظ رکھنے کے بھی ضامن ہیں۔ زیر نظر  کتاب کے پہلے حصے’’مسلمان  خواتین  کے  لیے  اسوۂ  صحابیات ‘‘ میں  مولانا  عبد السلام ندوی ،او ر  دوسرے  حصے ’’مسلمان عورتوں کی  بہادری ‘‘  میں سید سلیمان  ندوی  نے   دور حاضر کی خواتین   اور لڑکیوں کے لیے  ازواج مطہرا  ت  طیباتؓ ، اکابر صحابیات ؓاو ر  نامور مسلمان بہادرخواتین  کے مستند اور مؤثر واقعات کو ایک  جگہ مرتب کردیا ہے،  تاکہ  دور حاضر کی خواتین اورلڑکیاں ان کی اخلاقی،معاشرتی اوربہادری کے  واقعات کو اپنے لیے نمونہ بنا ئیں،اور ان کی زندگیوں کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔(م۔ا)
 

ادارہ مطبوعات خواتین لاہور سیرت صحابیات
4671 4156 مسلمان سائنسدان اور ان کی خدمات ابراہیم عمادی ندوی

سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمان سائنس دان اور ان کی خدمات " محترم ابراہیم عمادی ندوی صاحب  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ابن الہیثم،البیرونی،بو علی سینا ،الکندی،الفارابی اور الخوارزمی سمیت متعدد مسلمان سائنس دانوں کے نام،سوانح،حالات زندگی اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور سائنسدان و فلاسفر
4672 5860 مسلمانان برصغیر ہند و پاک کے یہاں ناجائز برکت طلبیوں کے مظاہر اور ان کی بابت اسلام کا موقف عبد الولی عبد القوی

تبرک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنیٰ ہے  کسی سے برکت حاصل کرنا۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالٰی نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔مشرکین مکہ کو بتوں کی پرستش، ان کی تعظیم، ان کے لیے قربانیاں، نذر نیاز او ردیگر  عبادات  پیش کر نے اورا ن سےمالوں او رجانوں میں نفع ونقصان کی امید وابستہ کرنے  جیسے باطل عقائد کی جانب کھینچ لانے کا سبب غیر شرعی طریقہ سے مکہ کے پتھروں  سے حصول برکت او ران کی تعظیم تھی ۔چنانچہ بکثرت اس طرح کی چیزیں ملتی ہیں کہ قدیم اہل جاہلیت اپنے چوپائے اور اموال بتوں کے پاس لے کر آتے تھےتاکہ  ان معظم بتوں کی برکت سے یہ چوپائے ا ور اموال بابرکت ہوجائیں یا ان سے بیماری دورجائے ۔قدیم اہل جاہلیت کی اپنے بتوں سےایک برکت طلبی یہ بھی تھی کہ وہ   یہ  اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ بت جنگی ہتھیاروں میں برکت مرحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں پر فتح یاب ہوتے ہیں۔حتی کہ اہل جاہلیت میں  برکت طلبی صرف بتوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ بتوں کے مجا وروں اورا ن  کے کپڑوں تک سے برکت طلب کی جاتی  تھی صرف اس وجہ سے کہ یہ بتوں کے قریب اوران کےخدمت گزار ہیں ۔پھر مرورِ زمانہ کےساتھ  مسلمانوں میں برکت طلبی قبروں سے شروع ہوگئی ہے اور لوگ حصول برکت کےلیے قبروں کا طواف اور مختلف طریقوں سے ان کی عبادت کرنے لگے ان پر اپنے نذرانے اور قربانیاں پیش کرتے حتی کہ   بعض غالی درجہ کے قبرپرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنےجسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کےجسم اور ان کےکپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔محترم جناب  عبد الولی عبد  القوی  نےزیر نظر کتابچہ  بعنوان’’ ناجائز برکت طلبیوں کے مظاہر‘‘میں متعلقہ موضوع کے ہر مسئلہ کو کتاب وسنت کے واضح دلائل سے مرصع کرنےکی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا تاریخ ہندوستان
4673 4037 مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج (سیاسی، سائنسی، طبی، علمی) پروفیسر ارشد جاوید

مسلمانوں نے اپنے ابتدائی ہزار سالہ دورحکومت میں سائنسی، سیاسی، طبی اور علمی چور پر ہر میدان میں دنیا کی راہنمائی کی اور انہیں علم وحکمت کے نئے نئے نادر تحفے عطا کئے۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک  غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج (سیاسی، سائنسی، طبی، علمی) " محترم پروفیسر ارشد جاوید صاحب ایم اے نفسیات امریکہ  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسلمانوں کے ہزار سالہ تاریخ عروج میں ان کی طرف سے انجام دی گئی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اس سنہری دور میں بے شمار علوم وفنون کو ایجاد کیا اور بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں۔ان کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ یہ سنہری دوبارہ بھی آ سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور تاریخ اسلام
4674 5460 مسلمانوں کی جدوجہد آزادی ڈاکٹر معین الدین عقیل

تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسلمانوں کی جدوجہد آزادی‘‘ ڈاکٹر معین الدین   عقیل صاحب کی ان  تقریروں کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  ریڈیو پاکستان ،کراچی سے  ’’ تحریک پاکستان  منزل بہ منزل ‘‘ کے عنوان سے  سلسلہ وار 19 اکتوبر 1978ء سے  12 جو ن 1979ء تک پیش کیے ۔بعد ازاں ان  تقریروں کو تحریر کر کے  کتابی صورت میں مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کی جد وجہد کے تمام اہم محرکات او رعوامل کو ان کے عہد بہ عہد ارتقاء اور تدریجی مراحل کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس میں بالخصوص یہ  اہتمام کیا گیا کہ ملتِ اسلامیہ کے تمام مسائل ، افکار اور تحریکات  کے تمام ضروری پہلو اپنی سب تفصیلات او رجزئیات  کے ساتھ  سامنےآجائیں۔(م۔ا)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور تاریخ پاکستان
4675 5644 مسلمانوں کے تہذیبی کارنامے نور احمد

آج جو سائنس اہلِ مغرب کے لیے نقطہِ عروج سمجھی جا رہی ہے اور جس نے مسلمانوں کی نظروں کو خیرہ کر کے انہیں احساسِ کمتری کا شکار بنادیا ہے، انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس برگ وبار کو ان کے اسلاف ہی نے کئی صدیوں تک اپنے خونِ جگر سے سینچ کر پروان چڑھایا ہے۔ یہ سائنس جس کے برگ وبار سے  دنیا  آج لطف اندوز ہورہی ہے اور جو دیگر ضروریاتِ زندگی کی طرح انسانی زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ اور لازمہ بن چکی ہے، اس کی تخم ریزی ہمارےمسلمان اباء ہی نے بدستِ خویش کی تھی۔سائنس کی دنیا میں اقوامِ عالم نے ہمارے ہی بزرگوں کی انگشت پکڑ کر چلنا سیکھا ہے۔ سائنس جس پر آپ اہلِ مغرب کی اجارہ داری ہے یہ درحقیقت مسلم خانوادے کی چشم وچراغ ہے، اغیار کے گھرانے اس کے لیے بانجھ  تھے۔ اہلِ یونان صرف اس کی تمنا ہی گوشہِ جگر میں پال سکتے تھے کیونکہ ان کے یہاں اس کی تخم پاشی کے لیے سرے سے عوامل ہی ناپید تھے اور یورپ میں حال یہ تھا کہ وہاں ایسی اولاد کی تمنا حاشیہِ خیال میں لانا بھی جرم تھا۔ اگر کوئی اس کی خواہش بھی کرتا تو کلیسا کی آگ میں جلا کر خاکستر کردیا جاتا۔ سائنس اپنے وجود کی بقا اور ترقی کے لیے ہمارے آبا واجداد  کی صدیوں تک مرہونِ منت رہی ہے۔جس طرح مسلمان سائنس دانوں نے عظیم  الشان سائنسی کارنامے انجام دئیے ہیں اسی طرح  مسلمانوں  کے بے شمار تہذیبی کارنامے  بھی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسلمانوں کے تہذیبی کارنامے ‘‘ مولوی نور محمد کی تصنیف ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں  تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول میں  عالمی شہرت کے مسلمان سائنسدانوں نیز غیر معروف مسلمان  جلاہوں اور دھات کا کا م کرنے والوں کی مہارت اور ہنرمندی کو خراج پیش کیاگیا ہے  پھر قارئین مسلمان بحری جہازرانوں کی دلیری اور فاتح مسلمان مجاہدوں کی بردباری اور مسلمان ماہر ین تعلیم  کےکارناموں کو بیان کیا ہے ۔ دوسرے حصے میں عدل، اعلیٰ نظم ونسق ، جمہوریت، بین الاقوامیت کی سب سے  زیادہ ترقی یافتہ شکلوں اور کل حقوقِ انسانی میں اسلامی روادای کے جذبے نے جو کام کیا ہے قارئین اس کامطالعہ کرسکتے ہیں ۔تیسرا حصّہ مستقبل کےان امکانات ہی  سے واسطہ رکھتا ہے ۔ اس حصّے میں دیے ہوئے  حوالےیہ عیاں کرتے ہیں کہ کسی طور اسلام میں نئے سرے  سے جنم پانے کی صلاحیت کا رفرمار ہتی ہے اور اسلامی برادری کے ایک ایک رکن میں دوبارہ اُبھرنے کی قوت پائی جاتی ہے ۔(م۔ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی تاریخ اسلام
4676 7012 مشائخ احمد آباد جلد اول محمد یوسف ابن سلیمان متالا

احمد آباد ، ہندوستان میں دریائے سابرمتی کے کنارے آباد ہے ۔ احمد نامی چار بزرگوں نے سلطان احمد شاہ کے ایما پر اس کی بنیاد قائم کی ، یہ ریاست گجرات کا سب سے بڑا اور ہندوستان کا ساتواں بڑا شہر ہے اور دُنیا میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرنے والا تیسرا شہر ہے ۔یہاں میونسپل کارپوریشن کے زیر اہتمام اُردو میڈیم اسکول کے 76 ابتدائی مدارس (پرائمری اسکول) ہیں ۔ اس کی آبادی تقریباً 52 لاکھ ہے ۔ احمد آباد شہر احمد آباد ضلع کا صدرِ دفتر بھی ہے ۔ اس شہر میں صوفیائے کرام کے مزارات اس کثرت سے ہیں کہ ملتان کی طرح اسے بھی مدینۃ الاولیا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مشائخ احمد آباد‘‘ دو جلدوں پر مشتمل مولانا محمد مولانا محمد یوسف ابن سلیمان متالا کی تصنیف ہے جس میں اس شہر کی ابتدائی تاسیس سے لے کر نویں صدی تک بزرگوں کے حالات مذکور ہیں نیز انہوں نے اس کتاب میں مشائخ احمد آباد کے حالات ، اخلاق و اعمال ، خدمات کو بھی جمع کیا ہے ۔ (م ۔ ا)

امرین بک ایجنسی جلال پور احمد آباد تاریخ ہندوستان
4677 841 مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف ارشاد الحق اثری

صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوش خبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام نے بھی صحابہ کرام کی نفوس قدسیہ کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب محقق عالم دین ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی ایک علمی و تحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے صحابہ کرامؓ کا بھرپور دفاع کرت ہوئے اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچایا ہے کہ صحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق ہیں۔ امت کے ھدی خواں ہیں اور تمام سلف کا بھی یہی موقف ہے۔ اِس کتاب میں قابل مصنف نے یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک مشاجرات صحابہؓ کا حکم کیا ہے تاکہ عامۃ الناس اسے پڑھ کر صحابہ کرام کے بارے اپنے عقائد و نظریات کی اصلاح کر سکیں اور اس طرح کی مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کریں جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔ کتاب میں قدیم و جدید علماء عرب و عجم کے ان اقوال، آراء اور فتاویٰ کا بیان ہے جو مشاجرات صحابہ سے متعلق ہیں۔ کتاب ہذا میں طوالت کے خدشہ کے تحت مقامِ صحابہ، عدالت صحابہ اور سبّ صحابہ کے متعلقات و مباحث پر قصدًا چھوڑ دیا گیا ہے۔ صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ کتاب خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے۔ جو قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔(آ۔ہ)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4678 2654 مشکوٰۃ النبوۃ (سیرت النبیﷺ پر ایک منفرد کتاب) خالد محمد سعید باقرین

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ یہ سلسلۂ خیر ہنوز روز اول کی طرح جاری وساری ہے ۔سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مشکاۃ النبوۃ ‘‘ محترم جناب خالد محمد سعید باقرین ﷾ کی تالیف ہے ۔ صاحب کتاب نے عرب علماء کی تقاریر اور مستند عربی کتب سیرت سے استفادہ کرکے انہیں ا پنے انداز میں اردو زبان میں منتقل کیا ہے۔ کتاب میں تمام واقعات سیر ت اور ان کے حوالہ جات صحیح مسلم وصحیح بخاری سے درج کیے گئے ہیں ۔مقدس مقامات کی تصاویر اور ان کی افادیت سے متعارف کیا گیا ہے اور نسب مبارک محمدﷺ کو نقشہ سے ظاہر کیا ہے ۔ اور رسول اللہ ﷺ کے فضائل ،شمائل خصوصیات رسول اللہ کے معجزات کو بھی بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔   اپنے موضوع میں یہ ایک منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین( م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4679 1471 مشہد بالا کوٹ سید محمد ثانی حسنی

برصغیر پاک و ہند میں  حضرت سید احمد شہید ؒ کی  ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ؒ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر   کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں اور انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت  میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب  کے ساتھ  فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں  حضرت شاہ ولی اللہ   کے فکری جانشین  یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب  حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنے غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے  لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک  پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظر کتاب آب کی سیرت  و سوانح کے مختلف پہلوؤں پر بطریق احسن روشنی ڈالتی ہے۔(ع۔ح)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی سپہ سالار
4680 5082 مشہور لوگوں کی عظیم مائیں مقبول ارشد

ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں، شادمانیوں میں صَرف کرتی چلی آئی ہے اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی رسم جاری رہے گا۔یوں تو دنیا میں سبھی اشرف المخلوقات چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، چاہے کسی بھی مذہب سے اس کا تعلق ہو ماں ہر ایک لیئے قابلِ قدر ہے۔ مگر خاص طور پر ہماری مشرقی ماں تو ہوتی ہی وفا کی پُتلی ہے۔ جو جیتی ہی اپنے بچوں کیلئے ہے ۔ ویسے تو دنیا نے ماں کیلئے ایک خاص دن کا تعین کر دیا ہے مگرجو ہر سال کے دوسری اتوار کومنایا جاتا ہے، چونکہ ہم حضورِ اکرم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے امتی ہیں اور اسلام ہی ہمارا مکمل مذہب ہے اس لئے یہاں یہ ذکر ضرور کروں گا کہ اسلامی تعلیم کی روشنی میں اللہ کی طرف سے ماں دنیائے عظیم کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے تو کہتے ہیں کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعثِ آرام و راحت، چین و سکون، مہر و محبت، صبر و رضا اور خلوص و وفا کی روشن دلیل ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’مشہور لوگوں کی عظیم مائیں‘‘ مقبول ارشد کی ہے۔ جس میں ماں کی عظمت، شفقت،محبت اور پیار کو بیان کرتے سرِ فہرست آپ ﷺ کی والدہ ماجدہ کا تذکرہ کیا ہے ان کے بعد دیگر افراد (قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، مولانا مودودی، عبد الستار ایدھی...) کی ماؤوں کا تذکرے بیان کیے ہیں۔امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے بہت سی مائیں اپنی اولاد کی اچھی پرورش کرنے کی کوشش کریں گی۔۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ مقبول ارشد کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (ر،ر)

حق پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابیات
4681 3615 مشہور محدثین کرام محمد رفیق بلند شہری

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں  ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ علم کی دنیا میں حفاظت حدیث ایک ایسا عظیم کارنامہ ہت جسے اغیار بھی خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مشہور مستشرق پروفیسر مارگریتھ کا یہ اعتراف کہ"علم حدیث پر مسلمانوں کا فخر کرنا بجا ہے" بلا سبب نہیں۔ مستشرق گولڈ زیہرنے علماء حدیث کی خدما ت کا اعتراف ان الفاظ میں کیاہے:"محدثین نے دنیائے اسلام کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اندلس سے وسطِ ایشیاء تک کی خاک چھانی اور شہر شہر ، گاؤں گاؤں ،چپہ چپہ کا پیدل سفر کیا تا کہ حدیثیں جمع کریں اور اپنے شاگردوں میں پھیلائیں ، بلا شبہ" رجال"بہت زیادہ سفر کرنے والے اور" جوال"بہت زیادہ گھومنے والے جیسے القاب کے یہی لوگ مستحق ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مشہور محدثین کرام"محترم مولانا محمد رفیق بلند شہری صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے انہی محدثین کرام کی سوانح   حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع  فرما  دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکی دارالکتب لاہور محدثین
4682 772 مشہور واقعات کی حقیقت ابو عبد الرحمٰن الفوزی

اسلام واحد آسمانی دین ہے جس کے دلائل و مراجع دستاویزی شکل میں محفوظ ہیں ۔اس کی اہم وجہ تو یہ ہے کہ دین حنیف کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ مالک الملک نے اپنے ذمہ لی ہے۔پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گرامایہ خدمات بھی لائق تحسین ہیں۔انہوں نے احادیث نبویہ کو سینوں اور صحیفوں میں محفوظ کیا۔ان کی روش پہ چلتے ہوئے تابعین ،تبع تابعین اور محدثین نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو حفاظت حدیث کے لیے وقف کر دیا۔اس سب کے باوجود محلدین نے ذخیرہ احادیث میں ضعیف ومن گھڑت احادیث وواقعات کو داخل کرنے کی اپنی سی کوشش کی ۔لیکن محدثین کرام نے ان کی ان چیرہ دستیوں کو تشت از بام کیا اور صحت حدیث کے اتنے زریں اصول مقرر کیے کہ احادیث نبویہ میں ملاوٹ کی تمام سازشیں معدوم ہو گئیں یوں ذخیرہ احادیث محفوظ ٹھرا ۔پھر محدثین نے ضعیف ومن گھڑت روایات کی تحقیق کی اور ضعیف اور موضوع روایات پر الگ کتب تصانیف کیں ۔زیر نظر کتاب میں ایسی ہی کتب سے نقد شدہ زبان زد عام ضعیف او رموضوع واقعات ہیں ۔تالیف کتاب کا مقصد یہ ہے کہ خطباء ،واعزین اور عوام ایسے واقعات بیان کرنے سے گریز کریں اور ایسے کسی واقعہ کو سننے کے بعد اسے مسترد کردیں۔(ف۔ر)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور قصص و واقعات
4683 6977 مطالعہ سیرت ( وحید الدین خاں ) وحید الدین خاں

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ سیرت ‘‘مولانا وحید الدین خاں(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔انہوں اس کتاب میں سیرت رسول کا علمی اور تاریخی مطالعہ پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ سیرت نبوی کا اصل مقصد’’ اسوۂ نبوی‘‘ کو جاننا ہے۔(م۔ا)

دار التذکیر سیرت النبی ﷺ
4684 1188 مطالعہ پاکستان برائے ڈگری کلاسز پروفیسر محمد اکرم

کچھ لوگوں کے اصرار اور باہمی مشاورت کے بعد ہم نے قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کے لیے عصری تعلیم سے متعلقہ نصابی کتابوں کو فراہم کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’مطالعہ پاکستان‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ڈگری کلاسز کے لیے مرتب کی گئی ہے جس کے مصنفین محمد اکرم، عثمان شاہد، حافظ اشفاق احمد اور عبدالحئ ہیں۔ مطالعہ پاکستان سے متعلقہ سات ابواب بالتفصیل رقم کرنے کے بعد علامہ اقبال کے پچاس اشعار بمعہ تشریح پیش کیے گئے ہیں۔ ڈگری کلاسز کے مطالعہ پاکستان کے امتحان میں یہ اشعار خاصے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور نمبرز پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب میں 20 کے قریب اہم سوالات کی طرف بھی اشارہ کر دیا گیا ہے۔ اخیر میں 2005ء سے لے کر 2011ء تک بورڈ کے سالانہ امتحانات میں آنے والے سوالات بھی لکھ دئیے گئے ہیں۔(ع۔م)
 

عظیم اکیڈمی لاہور تاریخ پاکستان
4685 4677 مظلوم اہل بیت کا مقدمہ سید محمد حسین موسوی نجفی

نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہے کہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔ حق وباطل، خیر وشر، نوروظلمت، اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے، اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے، جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ شیعہ جو اہل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں، حقیقت میں اہل بیت ان کے عقائد ونظریات سے بری الذمہ نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "تحقیق وانصاف کی عدالت میں مظلوم اہل بیت کا مقدمہ" محترم سید محمد حسین موسوی نجفی صاحب کی عربی تصنیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ محترم ابو کلثوم ہندی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(راسخ)

امام جعفر صادق اکیڈمی، لکھنؤ اہل بیت
4686 4779 مظلوم صحابیات ؓ صحابیات پر کیے جانے والے ظلم کی نوعیت ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ مظلوم صحابیات ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کی ہے۔ اس کتاب میں مظلوم صحابیات الرسول کی دلفریب ودلنشیں او ر پر نورسیرت کے روح پر ور اور ایمان افروز ومناظر پر مشتمل ہے۔ لہذا یہ کتاب عصر حاضر کی مظلوم خواتین کے لئے راہنما ئی کرنے والے ہے۔ اللہ تعالی خاندانوں کی خدمت اور تربیت کرنے والی مومنات کواس کامطالعہ کر کے اپنی زندگی کو ان صحابیات کی سیرت کے سانچے میں ڈھال کر معاشرے میں ایک نمونہ بننے کی توفیق بخشے اور مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت بخشے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور سیرت صحابیات
4687 7086 معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کی آبرو سلمان بن فہد العودہ

سیدنا معاویہ ﷜ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔ سیدنا علی ﷜ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ایک ہے۔ جس میں اندرونی طور پر امن، اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے متعلق مستند کتب لکھ کر ان کے فضائل و مناقب، اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’معاویہ بن ابی سفیان ﷜ صحابہ کرام کی آبرو‘‘ ڈاکٹر سلیمان بن حمد العودۃ (پروفیسر اسلامک ہسٹری قصیم یونیورسٹی، سعودی عرب) کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ نثار احمد محمد مستقیم مدنی صاحب(عمید جامعہ اسلامیہ سنابل ،نئی دہلی) نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ ( م ۔ ا)

تحفظ الایمان النور کالونی سری نگر سیرت صحابہ
4688 2550 معراج النبی ﷺ خالد گھرجاکھی

اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو بے شمارآیات و معجزات سے نوازاہے،تاکہ لوگ ان معجزات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں اور آپ ﷺ کی نبوت پر ایمان لے آئیں۔ان میں سے ایک سب سے بڑا اور اہم ترین معجزہ واقعۂ معراج ہے،جو  درحقیقت ایک  مجموعۂ معجزات ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو متعددآیات کبریٰ کا مشاہدہ کروایاہے اور آپ کو جنت وجہنم کی سیر کروائی تاکہ آپ کا ایمان عین الیقین کی حد تک پختہ ہو جائے۔معراج میں جہاں نبی کریم ﷺ کی عظمت وشان کا اظہار ہے وہیں اس میں بہت سے فوائد و اسباق بھی ہیں۔ اردو زبان میں اس موضوع پر جو کچھ لکھا گیا ہے،وہ یا تو ضخیم کتب کے اندر ہے یا پھر مستند و غیر مستند اور صحیح و ضعیف و موضوع روایات کی تمیز اور واقعات کی صحت و ضعف کی تحقیق کے بغیر ہے۔ نیز فوائد کے استنباط میں بھی توحید و شرک،سنت و بدعت اور منہج سلف کی تمیز روا نہیں رکھی گئی ہے، الا ماشاء اللہ۔ زیر تبصرہ کتاب" معراج النبیﷺ " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مولانا خالد گرجاکھی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے صحیح و مستند روایات نیز مقبول و معتبر احادیث وآثار ہی کو جگہ دی ہے، جس کی وجہ سے اس کتاب کی اہمیت و افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4689 349 معراج رسو ل ﷺ عبد الہادی عبد الخالق مدنی

نبی آخر الزماں محمد عربی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار آیات و معجزات سے نوازا، ان میں سے ایک اہم اور انوکھا معجزہ واقعۂ معراج ہے۔ درحقیقت یہ مجموعۂ معجزات ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی آیات کبریٰ کا مشاہدہ بھی عظیم تر ہے اور اس میں بہت سے فوائد و اسباق بھی ہیں۔ اردو زبان میں اس موضوع پر جو کچھ لکھا گیا ہے یا تو ضخیم کتب کے اندر ہے یا پھر مستند و غیر مستند اور صحیح و ضعیف و موضوع روایات کی تمیز اور واقعات کی صحت و ضعف کی تحقیق کے بغیر ہے نیز فوائد کے استنباط میں بھی توحید و شرک، سنت و بدعت اور منہج سلف کی تمیز روا نہیں رکھی گئی ہے، الا ماشاء اللہ۔ زیر تبصرہ کتاب میں صرف صحیح و مستند روایات نیز مقبول و معتبر احادیث و آثار ہی کو جگہ دی گئی ہے جس کی وجہ سے اس کتاب کی اہمیت و افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب اسراء و معراج اور معجزات
4690 2463 معراج مصطفٰی ﷺ محمد علی جانباز

اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو بے شمارآیات و معجزات سے نوازاہے،تاکہ لوگ ان معجزات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں اور آپ ﷺ کی نبوت پر ایمان لے آئیں۔ان میں سے ایک سب سے بڑا اور اہم ترین معجزہ واقعۂ معراج ہے،جو  درحقیقت ایک  مجموعۂ معجزات ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو متعددآیات کبریٰ کا مشاہدہ کروایاہے اور آپ کو جنت وجہنم کی سیر کروائی تاکہ آپ کا ایمان عین الیقین کی حد تک پختہ ہو جائے۔معراج میں جہاں نبی کریم ﷺ کی عظمت وشان کا اظہار ہے وہیں اس میں بہت سے فوائد و اسباق بھی ہیں۔ اردو زبان میں اس موضوع پر جو کچھ لکھا گیا ہے،وہ یا تو ضخیم کتب کے اندر ہے یا پھر مستند و غیر مستند اور صحیح و ضعیف و موضوع روایات کی تمیز اور واقعات کی صحت و ضعف کی تحقیق کے بغیر ہے۔ نیز فوائد کے استنباط میں بھی توحید و شرک،سنت و بدعت اور منہج سلف کی تمیز روا نہیں رکھی گئی ہے، الا ماشاء اللہ۔ زیر تبصرہ کتاب" معراج مصطفیﷺ " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب مہتمم جامعہ ابراہیمیہ سیالکوٹ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے صحیح و مستند روایات نیز مقبول و معتبر احادیث وآثار ہی کو جگہ دی ہے، جس کی وجہ سے اس کتاب کی اہمیت و افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4691 3632 معرکہ رنگون احمد بزرگ سملکی

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺکو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپﷺ کی وفات کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" معرکہ رنگون " محترم مولانا احمد بزرگ سملکی﷫ رئیس دار الافتاء سورتی سنی جامع مسجد رنگون کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ستمبر 1920ء میں برما کے دار الحکومت  رنگون میں امام اہل سنت مولانا عبد الشکور لکھنوی ﷫کے ہاتھوں  قادیانیوں کی لاہوری پارٹی کے راہنما خواجہ کمال الدین  کی  ذلت آمیز فرار کی کہانی بیان کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس خطرناک  فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

ختم نبوت اکیڈمی لندن تاریخ اقوام عالم
4692 5561 معظم علی نسیم حجازی

ٹیپوسلطان برصغیرِ کا وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہے جس نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت ِفکر، آزادی وطن اور دینِ اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی، ٹیپوسلطان نے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا۔ ٹیپوسلطان 1750 میں بنگلور کے قریب ایک قصبے میں پیدا ہوا ۔ٹیپوسلطان کا نام جنوبی ہندوستان کے ایک مشہور بزرگ حضرت ٹیپو مستان کے نام پر رکھا گیا تھا، ٹیپوسلطان کے آباؤ اجداد کا تعلق مکہ معظمہ کے ایک معزز قبیلے قریش سے تھا جو کہ ٹیپوسلطان کی پیدائش سے اندازاً ایک صدی قبل ہجرت کرکے ہندوستان میں براستہ پنجاب، دہلی آکر آباد ہوگیا تھا۔ٹیپوسلطان کے والد نواب حیدر علی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے حامل شخص تھے جو ذاتی لیاقت کے بے مثال جواں مردی اور ماہرانہ حکمت عملی کے سبب ایک ادنیٰ افسر ’’نائیک‘‘ سے ترقی کرتے ہوئے ڈنڈیگل کے گورنر بنے اور بعد ازاں میسور کی سلطنت کے سلطان بن کر متعدد جنگی معرکوں کے بعد خود مختار بنے اور یوں 1762 میں باقاعدہ ’’سلطنت خداداد میسور‘‘ (موجودہ کرناٹک) قائم کی۔ 20 سال تک بے مثال حکمرانی کے بعد نواب حیدر علی 1782 میں انتقال کرگئے اور یوں حیدر علی کے ہونہار جواں سال اور باہمت فرزند ٹیپوسلطان نے 1783 میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا۔دنیا کے نقشے میں ہندوستان ایک چھوٹا سا ملک ہے اور ہندوستان میں ریاست میسور ایک نقطے کے مساوی ہے اور اس نقطے برابر ریاست میں سولہ سال کی حکمرانی یا بادشاہت اس وسیع وعریض لامتناہی کائنات میں کوئی حیثیت و اہمیت نہیں رکھتی، مگر اسی چھوٹی اور کم عمر ریاست کے حکمران ٹیپوسلطان نے اپنے جذبے اور جرأت سے ایسی تاریخ رقم کی جو تاقیامت سنہری حروف کی طرح تابندہ و پایندہ رہے گی۔ ٹیپو کا یہ مختصر دور حکومت جنگ و جدل، انتظام و انصرام اور متعدد اصلاحی و تعمیری امور کی نذر ہوگیا لیکن اس کے باوجود جو وقت اور مہلت اسے ملی اس سے ٹیپو نے خوب خوب استفادہ کیا۔ٹیپوسلطان کو ورثے میں جنگیں، سازشیں، مسائل، داخلی دباؤ اور انگریزوں کا بے جا جبر و سلوک ملا تھا، جسے اس نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور اعلیٰ حوصلے سے قلیل عرصے میں نمٹالیا، اس نے امور سیاست و ریاست میں مختلف النوع تعمیری اور مثبت اصلاحات نافذ کیں۔ صنعتی، تعمیراتی، معاشرتی، زرعی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں اپنی ریاست کو خودکفیل بنادیا۔ فوجی انتظام و استحکام پر اس نے بھرپور توجہ دی۔ فوج کو منظم کیا، نئے فوجی قوانین اور ضابطے رائج کیے، اسلحہ سازی کے کارخانے قائم کیے، جن میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت اسلحہ اور پہلی بار راکٹ بھی تیار کیے گئے۔اور  اس  نے بحریہ کے قیام اور اس کے فروغ پر زور دیا، نئے بحری اڈے قائم کیے، بحری چوکیاں بنائیں، بحری جہازوں کی تیاری کے مراکز قائم کیے، فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی فوج کو جدید خطوط پر آراستہ کیا، سمندری راستے سے تجارت کو فروغ بھی اس کے عہد میں ملا۔ ٹیپوسلطان جانتا تھا کہ بیرونی دنیا سے رابطہ ازبس ضروری ہے اسی لیے اس نے فرانس کے نپولین بوناپارٹ کے علاوہ عرب ممالک، مسقط، افغانستان، ایران اور ترکی وغیرہ سے رابطہ قائم کیا۔ٹیپو نے امن و امان کی برقراری، قانون کی بالادستی اور احترام کا نظام نہ صرف روشناس کرایا بلکہ سختی سے اس پرعملدرآمد بھی کروایا، جس سے رعایا کو چین و سکون اور ریاست کے استحکام میں مدد ملی۔ٹیپوسلطان کا یہ قول کہ ’’گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘‘ غیرت مند اور حمیت پسندوں کے لیے قیامت تک مشعل راہ بنا رہے گا۔ ٹیپو سلطان اوائل عمر سے بہادر، حوصلہ مند اور جنگجویانہ صلاحیتوں کا حامل بہترین شہ سوار اور شمشیر زن تھا۔ علمی، ادبی صلاحیت، مذہب سے لگاؤ، ذہانت، حکمت عملی اور دور اندیشی کی خصوصیات نے اس کی شخصیت میں چار چاند لگادیے تھے، وہ ایک نیک، سچا، مخلص اور مہربان طبیعت ایسا مسلمان بادشاہ تھا جو محلوں اور ایوانوں کے بجائے رزم گاہ میں زیادہ نظر آتا تھا۔ وہ عالموں، شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کی قدر ومنزلت کرتا تھا، مطالعے اور اچھی کتابوں کا شوقین تھا، اس کی ذاتی لائبریری میں لا تعداد نایاب کتابیں موجود تھیں، ٹیپوسلطان وہ پہلا مسلمان حکمران ہے جس نے اردو زبان کو باقاعدہ فروغ دیا اور دنیا کا سب سے پہلا اور فوجی اخبار جاری کیا تھا۔اس کے عہد میں اہم موضوعات پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ معظّم علی ‘‘ وطن عزیز کے مشہور ومعروف  ہر دلعزیز ناول نگار جناب نسیم حجازی کا سلطان ٹیپو شہید کے متعلق دلچسپ تاریخی  ناول ہے ۔اس ناول میں ان مہیب آندھیوں اور طوفانوں کا ذکر کیا ہے جن کے درمیان سلطان ٹیپوکی شخصیت روشنی کے ایک مینار کی طرح دکھائی دیتی ہے ۔اس کے بیشتر کردار میسور سے زیادہ بنگال کی تاریخ کے اس دور سے تعلّق رکھتے ہیں جب ملّت کے شہیدوں کی لاشوں پر وطن فروش اپنے اقتدار کی مسندیں آراستہ کر رہے  تھے ۔معظّم علی اس داستان کا مرکزی کردار ہے ۔ ناو ل نگار نسیم حجازی نے اس  ناول میں احساسات کے آئینے میں  اس زوال پذیر قوم کے سیرت و کردار کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے جسے موت وحیات کی کش مکش میں کسی نجات دہندہ کی تلاش تھی۔(م۔ا)

قومی کتب خانہ لاہور مسلمہ شخصیات
4693 4883 معلم اخلاق ﷺ حافظ ثناء اللہ ضیاء

رحمت عالم ﷺ کی حیات طیبہ کے شب و روز کے معمولات کا ذکر خیر آپ ﷺ سے محبت کی علامت ہے۔محمد ﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ معلم اخلاق ﷺ‘‘ فضیلۃ الشیخ حافظ ثناء اللہ ضیاء صاحب کی ہے ۔ جس میں سنت کی اہمیت، مقام مصطفیٰ اور حسن معاشرت کو ایک منفرد ترتیب میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی جانثاری کو بیان کیا گیا ہے ۔ مزیداس کتاب میں اسوۂ حسنۃ اور حقوق العباد کو بیان کیا گیا ہے۔ ہر ایک مسلمان کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کرنا بہت ضروی ہے جس کی بنیاد پر ہم سب دنیا اور آخرت میں اللہ کی رحمتوں کے مستحق بن سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4694 2449 مغازی رسول ﷺ ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی

نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام  کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔موضوع کی اہمیت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس پر اپنا قلم اٹھایا اور آپ ﷺ کی کے مغازی اور سیرت کو سپرد قلم وقرطاس کردیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مغازی رسول اللہ ﷺ" مغازی پر لکھی گئی سب سے اولین کتاب ہے جو صحابی رسول سیدنا زبیربن عوام    کے  فرزند ارجمند معروف تابعی سیدنا عروہ بن زبیر﷫کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے غزوات اور ان کی تفصیل جمع فرما دی ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ محترم محمد سعید الرحمن علوی نے کیا ہے،جبکہ مقدمہ وتحقیق محترم ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی کی ہے۔اللہ تعالی مولف،مترجم اور محقق کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےَآمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4695 5268 مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک سید ہاشمی فرید آبادی

مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔ 1526ء کو سلطنتِ دہلی کے حاکم ابراہیم لودھی کے خلاف مشہورِ زمانہ پانی پت جنگ میں بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاس بارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ علاوہ ازیں وہ آپس میں معرکہ آرا تھے۔ 1526ء میں دہلی اور آگرہ کی فتح کے بعد صرف چند ماہ میں بابر کے سب سے بڑے بیٹے ہمایوں نے ابراہیم لودھی کی تمام سلطنت کو زیر کر لیا۔ 1527ء میں میواڑ کے حاکم سنگرام نے اجمیر اور مالوہ کو اپنی عملداری میں لے رکھا تھا۔ یہ بات واضح ہے کہ مغل سلطنت کا سرکاری مذہب اسلام تھا تاہم اکبراعظم کے دور میں کچھ عرصے تک اکبر کا ایجاد کردہ مذہب (دین الٰہی ) رائج کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا عوام پر کوئی اثر نہ پڑا اور وہ بہت جلد ہی ختم ہوگیا۔ باقی تمام شہنشاہوں کے دور میں اسلام ہی سرکاری مذہب تھا اور مغل شہنشاہان اسلام کے بہت پابند ہوا کرتے تھے۔ان میں اورنگزیب عالمگیر زیادہ شہرت رکھتے تھے۔ باقی شہنشاہ بھی اسلام کی پیروی کے لحاظ سے جانے جاتے ہے۔انہوں نے نہ صرف اسلامی قوانین رائج کیے اور اسلامی حکومت کو برصغیر کے کونے کونے میں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔مغل ثقافت بھی عمومًا اسلام پر مشتمل تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک‘‘ سید ھاشمی فرید آبادی صاحی کی عمدہ کاوش ہے۔ جس میں مغلی حکومت کے زوال کے اسباب و آثار کو بیان کرتے ہوئے قیام پاکستان تک کے تمام حالات وواقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔ (رفیق الرحمن)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور تاریخ پاکستان
4696 5798 مغلیہ سلطنت کا عروج و زوال آرپی ترپاٹھی

سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاسبارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔سلطنت مغلیہ کے قیام اور اس کے عروج وزوال کے متعلق دسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مغلیہ سلطنت کا عروج وزوال‘‘ایک عظیم مؤرخ ڈاکٹرآرپی ترپاٹھی  کی کتاب’’ہسٹری آف دی مغلس‘‘ کااردو ترجمہ ہے  ڈاکٹر آرپی مغل تاریخ  سند کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور ان کی یہ  کتاب اپنے موضوغ پر غیر معمولی شہرت رکھتی ہے مصنف نے  اس کتاب میں  مغلیہ دورمیں  ملک کی اقتصادی اور ثقافتی ترقی کااحاطہ کیا ہے۔(م۔ا)

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی تاریخ برصغیر
4697 4777 مقالات تاریخی پروفیسر علی محسن صدیقی

افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ  بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی  اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی  اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں  جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مقالاتِ تاریخی‘‘  پروفیسر علی محسن صدیقی صاحب کی ہے۔جس میں انہوں نے اپنے ان مضامین کو منتخب کیا ہے جو اسلامی علوم، بالخصوص اسلامی تاریخ کے موضوع پر  جو کہ پچاس کے قریب مضامین ہیں مگر ان میں سے بھی صرف پندرہ  مضامین کو اس کتاب میں مدون کیا ہے۔گویا کہ تاریخی و علمی لحاظ سے بہت مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام  مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

قرطاس کراچی قصص و واقعات
4698 2710 مقالات سیرت (مرد حضرات ) شعبہ تحقیق و مراجع وزارت مذہبی امور پاکستان

تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں  کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں  نے اسلامی اصولوں  کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں  قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں  اور سائنسدانوں  نے علم و حکمت کے خزانوں  کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں  رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں  کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں  نے جن میں  یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں  سے سائنس اورفلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں  نے اسلامی دانش گاہوں  سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں  کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" امت مسلمہ کے موجودہ مسائل ،درپیش چیلنجز اور ان کا تدارک"وزارت مذہبی امور ،زکوۃ وعشر حکومت پاکستان کے شعبہ تحقیق ومراجع کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی سیرت کانفرنس 2007ء میں پیش کئے گئے مقالات کا مجموعہ ہے۔اس کانفرنس میں متعدد قومی وبین الاقوامی دانشوروں اور سکالرز نے شرکت اور امت مسلمہ کے موجودہ اور سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں ان کے تدارک پر اپنے اپنے مقالے پیش کئے۔جنہیں  ایک جگہ جمع کر دیا گیا ہے۔اس کتاب کو لکھنے کا ان کا مقصد غفلت کی نیند سوئی ہوئی  امت مسلمہ کو جگانا اور بیدار کرنا ہے ،اور اسے اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے۔اللہ تعالی مولف کے اس جذبے کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کی اصلاح فرمائے۔آمین(راسخ)

پرنٹو گرافک اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4699 2655 مقالات سیرت النبی ﷺ، قومی سیرت کانفرنس 2001ء (برائے خواتین) مختلف اہل علم

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں ۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مقالات قومی سیرت   کانفرنس‘‘ 2001 میں ’’ خواتین کے حقوق وفرائض تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ‘‘ کےعنوان پر خواتین کی قومی سیرت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ ہے ۔جس میں مذکورہ موضوع پر میں ملک بھر سے 32 خواتین کے مقالات شامل ہیں جسے وزارت مذہبی امور پاکستان نے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیرت رسولﷺ کے مطابق زندگی گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ (آمین) سیرت النبی ﷺ (م۔ا)

وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان سیرت النبی ﷺ
4700 1420 مقالات سیرت نبوی ﷺ جلد اول پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

اس میں بھلا کیا شک ہے کہ آپﷺ کی ذات گرامی  او رسیرت مطہرہ ہر مسلمان کے لیے اور زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ انفرادی ، اجتماعی اور گھریلو زندگی تک کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں آپ ﷺ کی حیات طیبہ سے رہنمائی نہ لی جا سکے۔اور پھر اس سے بھی بڑھ کر یہ ہے کہ آپ کے طرز و اطوار میں انتہائی زیادہ اعتدال اور تواز ن ہے۔آپ جو شریعت لے کر آئے تھے وہ ملکی قوانین سے لے کر خلوت نشینی تک کے احکام اپنے اندر رکھتی ہے ۔ اور آپ نے بہترین طریقے  کے ساتھ انہیں اپنی زندگی میں لاگو کر کے اپنی امت کو عملی نمونہ پیش فرمایا ہے ۔ لہذا جہاں  اللہ کی شریعت سے رہنمائی لینی ضروری ہے وہاں آپ کی حیات طیبہ کو بھی سامنے رکھنا لازم ہے تاکہ اس حکم کی تعمیلی صورت سامنے آجائے ۔ مسلمانوں کے اندر یہی شعور بیدار کرنے کے لیے پاکستان کی مشہور و معروف یونیورسٹی بہاولپور نے سیرت کےحوالے سے دوعالمی کانفرنسیں منعقد کی تھیں ۔ زیر نظرکتاب اس کانفرس میں پیش کیے گئے مختلف مقالات کامجموعہ ہے ۔جو کہ اہل علم کے لیے بیش  قیمت رہنمائی کاذریعہ بن گئی ہے۔ (ع۔ح)
 

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور سیرت النبی ﷺ
4701 6742 مقالات قومی سیرت کانفرنس 2003ء مختلف اہل علم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان  میں ہر سال وزارت مذہبی امور  کے زیر انتظام  سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر  پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب  ’’مقالات قومی سیرت کانفرنس  2003ء ‘‘ قومی سیرت  کانفرنس  میں  کانفرنس کے خاص موضوع’’نئے عالمی نظام کی تشکیل اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں ‘‘ سے  متعلق پیش کیے جانے والے   خطبات ، مقالات ،  تقاریر کی  کتابی صورت ہے جوکہ تین  خطبات  دس تقاریر اور کانفرنس میں  مختلف اہل قلم کی طرف  سے پیش کیے جانے والے 29 مقالات پر مشتمل ہے ۔جسے وزارت مذہبی امور پاکستان نے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)

وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان سیرت النبی ﷺ
4702 6743 مقالات قومی سیرت کانفرنس 2004ء ( برائے خواتین) مختلف اہل علم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان  میں ہر سال وزارت مذہبی امور  کے زیر انتظام  سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر  پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب  ’’ مقالات قومی سیرت کانفرنس  2004ء (برائے خواتین) ‘‘قومی سیرت  کانفرنس  میں  کانفرنس کے خاص موضوع’’دور حاضر میں  مذہبی انتہائی پسندی کا رجحان اور اس کا خاتمہ تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں  ‘‘ سے  متعلق  مختلف   اہل قلم  خواتین  کی طرف سے پیش کیے جانے والے 28؍  علمی  وتحقیقی مقالات کی  کتابی صورت ہے ۔جسے وزارت مذہبی امور پاکستان نے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)

وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان سیرت النبی ﷺ
4703 6744 مقالات قومی سیرت کانفرنس 2005ء ( برائے مرد) مختلف اہل علم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان  میں ہر سال وزارت مذہبی امور  کے زیر انتظام  سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر  پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب  ’’ مقالات قومی سیرت کانفرنس  2005ء (برائے مرد) ‘‘قومی سیرت  کانفرنس  میں  کانفرنس کے خاص موضوع’’عصر حاضر  کے تقاضے اور  ایک روشن خیال ،اعتدال پسند اسلامی  معاشرے کی تشکیل وضرورت سیرت طیبہ کی روشنی میں   ‘‘ے  متعلق  مختلف   اہل قلم    کی طرف سے پیش کیے جانے والے  علمی  وتحقیقی مقالات  و خطبات کی  کتابی صورت ہے  حصہ (الف ) خطبات  حصہ (ب ) تقاریر جبکہ  حصہ (ج) مقالات سیرت پر مشتمل ہے ۔ وزارت مذہبی امور پاکستان نے  اسے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)

وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان سیرت النبی ﷺ
4704 7028 مقالات قومی سیرت کانفرنس 2001ء ( برائے مرد ) مختلف اہل علم

زیر نظر کتاب ’’ مقالات قومی سیرت کانفرنس 2001ء (برائے مرد) ‘‘قومی سیرت کانفرنس میں کانفرنس کے خاص دو موضوع ’’ اسلامی نظم معیشت اور کفالت عامہ میں زکوٰۃ کی اہمیت تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں ‘‘اور ’’معاشرتی و معاشی ارتقاء میں زکوٰۃ و عشر کا کردار تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ‘‘سے متعلق مختلف اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جانے والے علمی و تحقیقی مقالات و خطبات کی کتابی صورت ہے حصہ الف خطبات و تقاریر جبکہ حصہ ب مقالات سیرت پر مشتمل ہے ۔ وزارت مذہبی امور پاکستان نے اسے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ (م۔ا) 

وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، حکومت پاکستان سیرت النبی ﷺ
4705 335 مقام اہل بیت اور محمد بن عبد الوہاب ؒ فضل الرحمان رحمانی

شیخ محمد بن عبدالوہاب ؒ کی سیرت کے بہت سے پہلو ہیں جن کو تذکرہ نگاروں اور آپ کی حیات علمیہ کے مؤرخین نے اپنے اپنے انداز سے پیش کیا ہے۔ لیکن ہر مصلح اور داعی کے حاسدین اور ناقدین بھی ضرور ہوا کرتے ہیں جو ان کی دعوت اور اصلاحی کاموں  کے لئے رخنہ اندازی کے درپے رہتے ہیں۔شیخ کے مخالفین نے بھی آپ کی کتابوں، تحریروں اور آپ کے اقوال و آراء کی طرف رجوع کر کے اصل حقیقت جاننے کی بجائے ہمیشہ بہتان طرازی اور دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے طرح طرح کے الزامات لگائے ہیں تاکہ اس جعلی پراپیگنڈے کے ذریعے اس عظیم مصلح کی پیشانی داغدار کی جا سکے۔ انہیں جھوٹے الزامات مثلاً یہ الزام کہ وہ اہل بیت سے بغض رکھتے تھے ،نواصب سے متعلق مؤقف یا شیعہ و روافض کی طرف سے لگائی جانے والی تہمتوں کے جواب میں یہ ایک عمدہ کتاب ہے جو شیخ پر کئے جانے والے اعتراضات کے بھرپور جوابات مہیا کرتی ہے۔
 

عقیدہ لائبریری (عقیدہ ڈاٹ کام) سیرت النبی ﷺ
4706 1025 مقام صحابہ ؓ مفتی محمد شفیع

زیر نظر کتاب میں مقام صحابہ پر گفتگو کی گئی ہے۔یہ ایک ایسا موضوع ہے جو ہمارے زمانہ میں عرصہ سے معرکہ بحث و جدال بنا ہوا ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے علاوہ خود اہل سنت کے مختلف گروہوں نے اس میں افراط و تفریط اختیار کی ہوئی ہے اور مستشرقانہ تحقیق کی وباء عام سے اس میں اور شدت پیدا کی ہے۔ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں اس موضوع پر محققانہ اور ناصحانہ گفتگو کی ہے اور مسئلہ کے بہت سے پہلوؤں پر منفرد انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ اس کتاب میں آپ کو علم، عقل اور محبت کا وہ حسین امتزاج ملے گا جو اہل سنت کی نمایاں خصوصیت ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ معارف کراچی فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4707 744 مقام صحابہ ؓ (ارشاد الحق اثری) ارشاد الحق اثری

صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسیہ ہیں ،جنہیں جناب رسالتمآب ﷺ کی حالت ایمان میں زیارت نصیب ہوئی اور انہوں نے آپ ﷺ  کے ساتھ مل کر دعوت وجہاد کے میدانوں میں کارہائے نمایاں سر انجام دیتے امت تک قرآن وحدیث کی تعلیمات کو روایت وعمل کے ذریعہ بھی انہی نے پہنچایا۔اس اعتبار سے ان کا مقام ومرتبہ انتہائی بلند وبرتر ہے ۔اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیائے کرام ؑ کے بعد سب سے افضل واعلیٰ مقام صحابہ کرام کا ہے ۔زیر نظر کتاب معروف عالم دین اور محدث زماں مولانا ارشادالحق اثری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ،جس میں بہت ہی علمی انداز سے صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کو اجاگر کیا گیا ہے ۔قر آن وحدیث سے مناقب صحابہ رضی اللہ  عنہم کے بیان کے علاوہ بعض اصولی نکات کی بھی علمی توضیح کی ہے ۔جس میں عدالت صحابہ ؓ کا مسئلہ بھی شامل ہے ۔بعض صحابہ کرام رضی  اللہ عنہم پر حرف گیری  کی حقیقت بھی واضح کی ہے اور اس سلسلہ میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا مکمل ازالہ کیا ہے ۔اس اعتبار سے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید ثابت ہو گا جس  سے دشمنان صحابہ کےمکروہ پراپیگنڈے کا موثر توڑ ہو گا او رصحابہ کرام ؓ کی عظمت ورفعت نکھر کر سامنے آجائے گی۔(ط۔ا)

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد فضائل و مناقب اور دفاع صحابہ
4708 5290 مقام و احترام قائد اعظم محمد سليم ساقی

قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو پید اہوئے۔ آپ ایک نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔۔ آپ 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے۔ آل انڈیا کانگرس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لئے کسی صیغے پر متفق نا ہوسکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کئے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو اور آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے لیڈروں اور رہنماؤں کی سیرت کو اپنے بچوں کی زندگی کا حصہ بنائیں اور خدائے برتر رحمن ورحیم نے ہمیں ایک خطۂ زمین جو حسین مناظر اور قدرت کی فیاضیوں سے مالا مال ہے جہاں بلند پہاڑ اور ان کی سفید برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں تیز وتند دریا‘ زرخیز میدانی علاقے‘ معدنی دولت سے بھر پور ہیں اور کئی جگہوں میں خشک پتھریلے پہاڑ اور وسیع ریگستانی علاقے ہیں آسمانی ماحول چاند ستارے سیارے سب کے سب جگ مگ کرتے ہیں اور سورج کی روشنی فصلوں اور صحت کو فیضیاب کرتی ہے‘ قدیم تہذیبی‘ ثقافت لاثانی ہے اور خطہ زمین ذہانت اور قلبی لگاؤ کا ثبوت ہے کہ یہاں بزرگان دین مشعل اسلام بن کر آئے اور اسلام کا یہ خطہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بڑی کاوشوں ‘ لگاتار جد وجہد‘ سیاسی قوت‘ آل انڈیا مسلم لیگ کی رہنمائی میں حاصل ہوا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص قائد اعظم کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی خدمات کی عکاسی کرتی ہے۔ اور اس کتاب میں قائد اعظم کے شخصیت پر کیے جانے والے اعتراضات اور الزامات کو بیان کر کے انہیں زائل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور دو قومی نظریے کے حامے اور منکرین کے نظریات اور شخصیات کو بیان کر کے قرآن وحدیث سے دو قومی نظریے کو بیان کرنے کی عظیم کاوش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مقام و احترام قا ئد اعظم ‘‘ محمد سلیم سامی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نذیر سنز پبلشرز لاہور مسلمہ شخصیات
4709 384 مقدمہ ابن خلدون حصہ اول علامہ عبد الرحمن ابن خلدون

مؤرخین کی جانب سے تاریخ اسلام پر متعدد کتب سامنے آ چکی ہیں لیکن ایسی کتب معدودے چند ہی ہیں جن میں ایسے اصولوں کی وضاحت کی گئی ہو جن کی روشنی میں معلوم کیا جا سکے کہ بیان کردہ تاریخی واقعات کا تعلق واقعی حقیقت کے ساتھ ہے۔ علامہ ابن خلدون نے تاریخ اسلام پر ’کتاب العبر و دیوان المبتداء والجز فی ایام العرب والعجم والبریر‘ کے نام سے ایک شاندار کتاب لکھی اور اس کے ایک حصے میں وہ اصول اور آئین بتائے جن کے مطابق تاریخی حقائق کو پرکھا جا سکے۔ انہی اصول وقوانین کا اردو قالب ’مقدمہ ابن خلدون‘ کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کے رواں دواں ترجمے کےلیے علامہ رحمانی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ مقدمے کی تقسیم چھ ابواب اور دو جلدوں میں کی گئی ہے۔ دونوں جلدیں تین، تین ابواب پر محیط ہیں۔ پہلے باب میں زمین اور اس کے شہروں کی آبادی، تمول و افلاس کی وجہ سے آبادی کے حالات میں اختلاف اور ان کے آثار سے بحث کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں بدوی آبادی اوروحشی قبائل و اقوام پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے باب میں دول عامہ، ملک، خلافت اور سلطانی مراتب کو قلمبند کرتے ہوئے کسی بھی سلطنت کےعروج و زوال کے اسباب واضح کیے گئے ہیں۔ چوتھے باب میں شہروں، مختلف آبادیوں اور ان کے تمدن کو واضح کیا گیا ہے نیز مساجد اور مکانوں کی تعمیر سے بھی بحث کی گئی ہے۔ پانچواں باب معاش و کسب و صنائع پر مشتمل ہے تو چھٹا اور آخری باب علوم اور ان کی اقسام، تعلیم اور اس کے طریقوں اور مختلف صورتوں پر مشتمل ہے۔

نفیس اکیڈمی کراچی تاریخ اسلام
4710 4657 مقدمہ تاریخ ہند موسوم بہ نظام سلطنت جلد۔2 اکبر شاہ خاں نجیب آبادی

کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نا رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی تاریخ ہند کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اس میں مذہب‘ تمدن‘ اخلاق‘ نظام حکومت اور قوانین سلطنت پر محققانہ ومورخانہ بحث کی گئی ہے اور قدیم نظامات وقوانین جو ممالک روئے زمین اور اقوامِ عالم میں مروج رہے یکجا فراہم کیے گئے ہیں جن کے مطالعہ سے ہر شخص کی بصیرت ودانائی میں اضافہ اور نسل انسانی کی کامرانی ومقصدوری کا راستہ سامنے نظر آئے گا‘ اور جن چیزوں پر مؤلف نے زیادہ اہم سمجھا ہے اُن پر زیادہ زور اور استیفاء استفصاء کی شرط کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب سے ہر عام اور خاص فائدہ اُٹھا سکتا ہے اور اس کے مطالعے کے بعد کسی کو اس کے مطالعے پر افسوس نہیں ہوگا۔ یہ کتاب’’مصنفہ اکبر شاہ خان نجیب آبادی کی تحقیقی اور علمی کاوش ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین) (ح۔م۔ا)

نا معلوم تاریخ برصغیر
4711 691 ملت ابراہیم فضیلۃ الشیخ ابو محمد عاصم المقدسی حفظہ اللہ

قرآن شریف میں جناب محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ صلی ا للہ علیہ وسلم ملت ابراہیم کی پیروی کریں۔ثم اوحينا إليك ان اتبع ملة ابراهيم حنيفا-پھر یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اس سے روگردانی کرے گا وہ علم وبصیرت سے تہی اور جاہل وبے وقوف ہے۔ومن يرغب عن ملة ابراهيم الا من سفه نفسه-بنا بریں یہ ضروری ہے کہ ملت ابراہیم کے مراد ومفہوم کو جانا جائے اور اس کی اتباع کی جائے۔زیر نظر کتاب میں اسی نکتے کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملت ابراہیم دراصل توحید کی پکار اور شرک واہل شرک سے بے زاری ولاتعلقی کا اعلان ہے۔سیدنا ابراہیم ؑ نے اہل شرک سے کھل کر اظہار براءت کیا اور انہیں اپنا دشمن قرار دیااور ہر لمحہ توحید کے علم کو بلند کیے رکھا۔اسی لیے انہیں اسؤہ حسنہ قرار دیا گیا ہے ۔نبی مکرم ﷺ نے بھی ملت ابراہیم کی پیروی کا حق ادا کر دیا اور پوری زندگی توحید کی اشاعت اور شرک کی تردید میں بسر کر دی۔آج بھی ملت ابراہیم کو ازسر نو زندہ کرنے اور ہر سطح پر شرک واہل شرک سے براءت کو عقیدہ توحید کے اعلان واظہار کی ضرورت ہے،جس کے فہم کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید رہے گا۔(ط۔ا)
 

بیت الحمد،کراچی سیرت انبیا
4712 5304 ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ جلد اول ثروت صولت

اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔ تاہمصدر اسلام میں جب خلفائے راشدین تاریخ اسلام کے ابواب صفحہ ہستی پر منقوش کر رہے تھے تو عجمی دسیسہ کار تاریخ اسلام کے ان زریں اور تابناک ابواب کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات تمام صنف اناث میں ہی نہیں بلکہ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں سے شرف مجد میں بلند ترین مقامات پر فائز تھیں۔مگر عجمیت کے شاطر،عیار، اورخبیث افراد نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بڑی چابکدستی سے اسلام کو نیست ونابود کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا اور امہات المومنین پر طرح طرح کے بہتانات لگائے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ‘‘ ثروت صولت کی کاوش ہے۔ جس میں ملت اسلامیہ کی پوری تاریخ کو اسلامی نقطۂ نظر سے پرکھ کر پیش کیا ہے اور اس میں امت مسلمہ کے نہ صرف سیاسی بلکہ تہذیبی، علمی اور ادبی تاریخ کو چار جلدوں میں سمو دیا ہے۔ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ کے پانچ حصے 1985ء تک کے ان ملکوں کی تاریخ پر مشتمل تھے جہاں مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت کے ذریعہ معاشرتی زندگی کا رخ کوڑا، جہاں مسلمانوں کو بالادستی نصیب ہوئی۔اس کے بعد کے واقعات پر چھٹی اور ساتویں جلد مرتب ہو رہی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تاریخ اسلام
4713 5982 ملکہ عفاف ام المومنین عائشہ ؓ کی سیرت کا ایک مختصر تحقیقی جائزہ عبد الولی عبد القوی

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، سیدنا ابوبکر صدیق ﷜ کی صاحبزادی ہیں والدہ کا نام زینب تھا ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ  عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ سیدہ عائشہ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر ۔آپ ﷺکو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہا سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاص ﷜ نے حضور سے دریافت کیا کہ… آپ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ عنہا کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والدابوبکر صدیق ﷜ کو۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری ﷜ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ﷢کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ ؓ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ  نے حضور ﷺ  کےانتقال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وفات پائی۔سید عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتینِ  اسلام  کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔سید عائشہ  کی ایمان افروز زندگی کے متعلق کئی اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ملکۂ عفاف ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ کی سیرت کا ایک مختصر تحقیقی جائزہ‘محترم جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) کے شبلی کالج اعظم گڑھ میں منعقدہ سینمار میں پیش کیے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔ مقالہ نگار نے   اجمال  واختصار کے ساتھ اس مقالہ میں سیدہ عائشہ کی سیرت و تعارف  اورمناقب کو18 نکات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مغربی تہذیب و تمدن کی دلدادہ خواتین ِ اسلام کو امہات المومنین کی سیرت طیبہ کو اسوۂ  اورنمونہ بنانےکی توفیق دے ۔(آمین)(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا امہات المومنین
4714 1612 منشی رام عبد الواحد کیسے بنا؟ محمد رمضان یوسف سلفی

اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے ۔اسلامی تاریخ ایسے لوگوں کےحالات وواقعات سےبھری پڑی ہے کہ جنہیں اسلام کی سچی دولت پانے کے لیے بے پناہ مصائب وآلام اور اذیتوں سے دو چار ہونا پڑا۔ او ر اسلام قبول کرنے کے باعث انہیں زدوکوب کیا گیا۔زیرِنظر کتاب نو مسلم ڈاکٹر عبدالواحد﷫ کے تذکرہ پر مشتمل ہے ڈاکٹر صاحب 1920ءمیں ضلع شیخوپورہ کے ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔1940 میں مشرف بہ اسلام ہوکر چینیاں والی مسجد میں آگئے اورمولانا سید داؤد غزنوی ﷫ اوردیگر غزنوی علماء کےزیر نگرانی تعلیم وتربیت کی منزلیں طے کیں ۔انہوں نے نہایت مشکل حالات میں اپنے اسلام وایمان کی حفاظت کی اور صبر استقامت سے ثابت قدم رہے ۔ اسلام کے لیے اپنا گھر،بھائی بہن او روالدہ کوچھوڑ کر سچے دل سے اسلام قبول کیا او رپھر ساری زندگی اسلام کی تبلیغ اور خدمت میں گزاردی۔ اور جنوری2004ء میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کے اسلام میں داخل ہونے کے ایمان افروز واقعات پڑ ھنے کے لائق ہیں ۔ اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نومسلم شخصیات
4715 6403 منور وادیوں کا پھول ڈاکٹر صباح الدین اعظمی

ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ  (1943ء-2020ء) ہندوستانی نژاد سعودی عالم، متعدد کتابوں کے مصنف مشہور عالم دین اورعصر حاضر  کے نامور محدث تھے۔ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن اعظمی 1943ء میں اعظم گڑھ کے ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام بانکے رام رکھا گیا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو اپنی ہدایت کے لیے منتخب کرلیا تھا، اس کی تربیت کا اہتمام بھی اسی شان سے کیا۔ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی نے اپنے کئی انٹرویوز میں بتایا کہ کس طرح وہ ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود دین اسلام کی طرف راغب ہوئے۔دینی  تعلیم کے حصول کےلیے دارالسلام عمرآباد میں داخل ہوئے  وہاں سے فارغ ہونے کے بعد مزید تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بآسانی مل گیا۔ چارسال  جامعہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعدجامعۃ الملک عبدالعزیز، مکہ مکرمہ میں ایم اے میں داخلہ لیا۔ ایم اے میں ’’ابوہریرۃ فی ضوء مرویاتہ وفی جمال شواہدہ وانفرادہ‘‘  کے عنوان سے تحقیقی مقالہ پیش  کیا۔اس کےبعد رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ سے منسلک ہو گئے، رابطہ میں رہتے ہوئے بھی آپ نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ جامعہ ازہر (مصر) سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ میں  ابن  الطلاع المالکی  کی کتاب ’’اقضیۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘۔پر تحقیق وتعلیق  کا  کام کیا ۔ان کا  پی ایچ ڈی  کایہ تحقیقی مقالہ 1978ء  میں پہلی بار  کتابی صورت میں مصر سے شائع ہوا۔ڈاکٹر صاحب کا سب سے عظیم کارنامہ  ان کی تالیفِ ’الجامع الکامل في الحدیث الصحیح الشامل‘ ہے۔ اس میں تمام صحیح احادیث کو مختلف کتبِ احادیث ، مثلاً مؤطات ، مصنفات ، مسانید ، جوامع ، صحاح ، سنن ، معاجم ، مستخرجات ، أجزاء اور أمالی سے جمع کیا گیا ہے ۔ ہر حدیث کی تخریج کے بعد اس کے صحیح اور حسن کا درجہ بھی بیان کردیا گیا ہے ۔قارئین کی سہولت کے لیے اس کتاب کو فقہی ابواب پر مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کا پہلا ایڈیشن دار السلام سعودی عرب سے 2016 میں 12 جلدوں میں شائع ہوا تھا ۔ دوسرا ایڈیشن 2019 میں دار ابن بشیر ، پاکستان سے 19 جلدوں میں طبع ہوا ہے ۔ ڈاکٹر اعظمی رحمہ اللہ اس عظیم الشان کتاب کےعلاوہ   بھی   ایک درجن سے زائد علمی وتحقیقی کتب کےمصنف ہیں۔موصوف  کی بعض کتابیں سعودی عرب کی جامعات کے اعلیٰ درجوں کے کورس کا حصہ ہیں جس میں سر فہرست ’’دراسات فی الیہودیہ والمسیحیہ وادیان الہند‘‘ قابل ذکر ہے۔ڈاکٹر  صاحب مرحوم 30 جولائی 2020ء اور 9 ذوالحجہ 1441 (یوم عرفہ )کو مدینہ منورہ میں ظہر کی اذان کے وقت اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور بقیع غرقد میں مدفون ہوئے۔اللہ تعالیٰ انہیں جنت  الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔اوران کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی  وتبلیغی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) ان کے احوال واقعات ، حالات زندگی پر کئی اہل قلم نے مضامین تحریر کیے جو مختلف رسائل وجرائد میں طبع ہوئے ۔ زیر نظر کتاب’’منور وادیوں کاپھول‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جوکہ  ڈاکٹر صباح االدین  اعظمی کی  ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ کی روشن شخصیت پر ایک تاثراتی تحریر ہے۔(م۔ا)

نا معلوم علماء
4716 319 منہج انقلاب نبوی ﷺ ڈاکٹر اسرار احمد

محترم ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم ایک عظیم داعی قرآن تھے جن کی شبانہ روز  محنت سے نہ صرف وطن عزیز بلکہ بے شمار دیگر ممالک میں بھی قرآن کریم کی دعوت پھیلی اور لوگ مطالعہ قرآن کی جانب راغب ہوئے محترم ڈاکٹر صاحب قرآن حکیم کی تجدید ایمان کا وسیلہ قرار دیتے تھے اور ایمان وعمل کی تجدید سے قیام خلافت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کےلیے سرگرم عمل تھے اس سلسلہ میں انہوں نے انقلاب بپا کرنے کا ایک مفصل پروگرام بھی تشکیل دے رکھا تھا جو ان کے بقول قرآن مجید اور سیرت نبوی ﷺ سے ماخوذ تھازیر نظر کتاب ''منہج انقلاب نبوی ﷺ''بھی اسی موضوع پرہے ا س میں محترم ڈاکٹر صاحب ؒ نے سیرت النبی  ﷺ کی روشنی میں اولاً مراحل انقلاب کی تعیین فرمائی او راو ربعدازاں رسول معظم ﷺ کی سیرت کو مراحل انقلاب کی توضیح وتفصیل کے پہلو سے بیان  کیا ہے کتاب مذکور میں مندرجہ جزئی تفصیلات سے تو بلاشبہ کسی اختلاف کی گنجائش نہیں کہ ان کا ثبوت کتب سیرت میں موجود ہے تاہم محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کے استدلال اوراستنباط و استنتاج پربحث ونظر کی گنجائش موجود ہے خصوصاً یہ نکتہ تجزیہ ومناقشہ کا طالب ہے کہ کیا سیرت سے تشریعی امور پراشتہاد ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ اس لیے کہ ارباب اصول کے ہاں اخذواستدلال کے اسالیب میں حدیث وسنت کا تذکرہ توملتا ہے تاہم سیرت کا لفظ یااصطلاح مستعمل نہیں کتب سیرت میں دراصل نبی مکرم ﷺ کے احوال وآثار کو موضوع بحث بنایا جاتاہے ان سے استنباطِ امور شرعیہ مقصود نہیں ہوتا شرعی معاملات میں استدلال کے لیے کتب حدیث وسنت کی جانب رجوع کیا جاتا ہے اس اصولی نکتے  کو ذہن نشین رکھتے ہوئے محترم ڈاکٹر صاحب کی زیر نظر کتاب کامطالعہ انتہائی مفید ثابت ہوگا کہ اس سے سیرت طیبہ ﷺ کے کئی مزید پہلو فکرو نظر کے سامنے آتے ہیں

 

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور سیرت النبی ﷺ
4717 2361 موج کوثر شیخ محمد اکرم

شیخ محمد اکرام (1908۔1971ء)چک جھمرہ (ضلع لائل پور ) میں پیدا ہوئے۔ گورنمٹ کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی ۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات ، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ پونا کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور دسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اطلاعات اور نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پھر وزارت اطلاعات و نشریات کے جائنٹ سیکرٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے ، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے ۔1958ء تک محکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر ، رود کوثر ، موج کوثر ، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ ارمغان پاک مرتب کیا۔ جو1950 ء میں شائع ہوا۔  علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز کے اعزازات عطا کیے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی اعزازی ڈگری ملی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ موج کوثر‘‘شیخ محمد اکرام  کی تصنیف ہے ۔اور یہ سلسلۂ کوثر کی تیسری او رآخری کڑی ہے  جوسن 1800ء سے  لے کر قیام پاکستان تک کی اہم مذہبی ،فکری  اور قومی تحریکوں اور ان کے زعماء وقائدین کے حالات کو کوائف پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے مسلمانانِ برصغیر پاک وہند کی گزشتہ ڈیڑھ سوسال کی علمی تہذیبی ،ثقافتی اور اسلامی وملی تاریخ  نکھر کر سامنے آجاتی ہے اور اس دور کی تحریکوں اور نمایاں شخصیتوں کےبارے میں ضروری معلومات حاصل ہوجاتی ہیں۔بعض احباب کی فرمائش پر یہ کتاب  پبلش کی گئی ہے ۔(م۔ا)
 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تاریخ برصغیر
4718 1609 مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی حیات و خدمات محمد رمضان یوسف سلفی

مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں ۔ ان کا شمارعصر حاضر کے ان گنتی کےچند مصنفین میں کیا جاتا ہے جن کے قلم کی روانی کاتذکرہ زبان زدِعام وخاص رہتا ہے تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع ہے او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی ﷾ تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی انتھک مساعی اور کوششیں ہیں ۔زیر نظر کتاب مولانا اسحاق بھٹی ﷾ کی حیات وخدمات کے حوالے اہم کتاب ہے جس میں مولانا محمد یوسف سلفی ﷾ نے بھٹی صاحب کی سوانح حیات کا نہایت دلنشیں انداز میں عمدہ اور پر وقار تذکرہ تعارف پیش کیا ہے مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ جماعت اہل حدیث پاکستان کےمعروف قلمکار ہیں ان کے مضامین ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں سلفی صاحب کتاب ہذا کے علاوہ تقریبا 8 کتب کے مصنف ہیں۔(م۔ا)

 

 

مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ علماء
4719 5289 موسی بن نصیر حکیم محمود احمد ظفر

سر کار دو عالمﷺ کی نظر کیمیا اثر نے صرف بڑے بڑے محدث‘ فقہاء‘ فلسفی اور سائنس دان ہی پیدا نہیں کیے بلکہ دنیا کے بڑے بڑے جرنیل بھی پیدا کیے جن کی فن سپہ گری کا لوہا پوری دنیا نے مانا ہے۔ وہ ایسے جرنیل تھآ کہ جس طرف بھی رخ کرتے کامیابی وکامرانی ان کی ہم رکاب ہوتی‘ اس وقت دنیا ان کے حیرت انگیز کارناموں کو دیکھ کر انگشت بدندان ہو جاتی‘ اور آج بھی ان کے کارنامے مشعل راہ ہیں۔ ان لوگوں نے صرف انسانوں کے خون سے زمین کو رنگین نہیں کیا بلکہ اللہ کے باغیوں کی سرکوبی کر کے انسانیت کو امن وسکون اور رشد وہدایت کی راہ دکھلائی‘ اور پوری دنیا امن وسلامتی کا گہوارہ بن گئی۔ان عظیم جرنیلوں میں سے ایک موسی بن نصیر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص موسی بن نصیر کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی خدمات کی عکاسی کرتی ہے۔ موسی بن نصیر اپنے زمانہ کے ایک بہت بڑے کمانڈر اور جرنیل تھے انہوں نے اپنی پوری زندگی جس طرف کا رخ کیا کامرانی حاصل کی اور ایک تاریخ رقم کی۔ اور موسی کو پہنچنے والی مختلف اذیتوں اور صعوبتوں کو کتاب میں بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب کا بیشتر مواد عربی اور انگریزی کتابوں کے علاوہ تاریخ اندلس حصہ اول سے لیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مو سی بن نصیر ‘‘ حکیم محمود احمد ظفر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تخلیقات، لاہور امراء و سلاطین
4720 4513 مولانا ابو الکلام آزاد ایک مطالعہ ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد ایک مطالعہ‘‘ کراچی میں رہائش پذیر معروف سوانح نگار و مصنف کتب کثیرہ مولانا ابو سلمان شاہجانپوری﷾ کی کاوش ہے جو کہ مختلف اصحاب و علم فضل کے مولانا آزاد کے متعلق تحریر کیے گئے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب فاضل مرتب نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کی ۔موصوف نے مقالات کے اس مجموعہ کومولانا آزاد کی شخصیت اور زندگی کے علمی وعملی اہم پہلوؤں کی تقسیم کے آٹھ ابواب میں مرتب کیا ہے۔ ہرحصہ مولانا کی شخصیت کے ایک ایک پہلو اور اس کے خصائص کے تعارف پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلوب، کراچی علماء
4721 4512 مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم، سیرت و شخصیت اور علمی اور عملی کارنامے سعید احمد اکبر آبادی

مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم سیرت وشخصیت اور علمی وعملی کارنانے‘‘ ہند کے معروف علمی مجلہ برہان دہلی کو نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک ترتیب وتدوین کرنےوالی معروف شخصیت مولانا سعید احمد اکبر آبای کے مولانا ابو الکلام آزاد کی سیرت وسوانح ، خدمات   کے متعلق تحریر کیے گئے مختلف مقالات مشتمل ہے۔ نیز ،مصنف موصوف کے مجلہ برہان میں نظرات کے عنوان سے تحریر کیے گئے فکر انگیز نمونے، تبصرے اور لاہور کے ایک سیمنار میں دیا گیا ایک خطبہ بھی شامل اشاعت ہے ۔اس کتاب کو مولانا ابو سلمان شاہجہانپوری نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کیا۔ (م۔ا)

ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی علماء
4722 3446 مولانا ابو الکلام آزاد نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟ احمد حسین کمال

برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرنگیوں کے آلہ کار ہو کر رہ جائیں گئے اور انڈیا کے مسلمان اپنی اجتماعی طاقت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو کر احساس کمتری کا شکار رہیں گئے۔ زیر تبصرہ کتاب"مولانا ابو الکلام آزاد نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا" جس کواحمد حسین کمال نے مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب مولانا کے وہ خطابات و بیانات کا مجموعہ ہے جو مولانا آزادؒ نے تقسیم ہندوستان کی جدوجہد میں کہے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور تاریخ پاکستان
4723 4511 مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت‘‘ کراچی میں رہائش پذیر معروف سوانح نگار مولانا ابو سلمان شاہجانپوری﷾ کی تصنیف ہے جو انہوں نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کی۔ موصوف نے اس کتاب میں مولانا آزاد کی صحافت کے بارے میں تاریخی اور ضروری معلومات جمع کی ہیں او رمولانا کے کارنامۂ صحافت کے تاریخی سفر کے تعارف اور تبصرے   کےساتھ ان کے بعض رسائل کے اشاریے بھی شامل کیے ہیں۔ (م۔ا)

ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی علماء
4724 4479 مولانا ابو الکلام آزاد کی قرآنی خدمات ( جدید ایڈیشن ) افضل حق قریشی

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیرتبصرہ کتا ب’’ مولاناابو الکلام کی قرآنی خدمات ‘‘ کی مرتب شدہ ہے ۔موصوف نے مولانا ابو الکلام کی تفسیر ترجمان القرآن ، ان کےترجمہ قرآن اورالبلاغ والھلال میں ان کے قرآن مجید کےمتعلق تحریر کردہ مضامین کے متعلق جن صاحب قلم حضرات نےمضامین تحریر کیے تھے اور مختلف رسائل وجرائد میں میں طبع بھی ہوئے مرتب نےا ن تمام مقالات کو اس مجموعہ میں یکجا کردیا ہے۔ یہ مجموعہ 13 مختلف اہل قلم کے مضامین کا مجموعہ ہے ۔ان مضمون نگاروں میں معروف مؤرخ سید سلیمان ندوی اور مولانا سعید احمد اکبر آبای کے مولانا ابوالکلام کی تفسیر ترجمان القرآن کےمتعلق تحریر کرد ہ تبصرہ وتجزیہ پر مشتمل مضامین بھی شامل ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور علماء
4725 3715 مولانا ابو الکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت ؟ بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ مجاہد الحسینی

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انسان تھے ۔آپ کا قادیانیت یا مرزائیت سے کوئی تعلق نہ تھا۔لیکن اس کا باوجود بعض لوگوں نے آپ پر مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھنے کا بہتان لگا کر آپ کو قادیانیت کی طرف میلان رکھنے والا ظاہر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مولانا ابو الکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت؟بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ"محترم مجاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اس بہتان کا رد کیا ہے کہ آپ نے مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھا تھا۔(راسخ)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور علماء
4726 4379 مولانا ابو الکلام آزاد  بحیثیت صحافی و مفسر عبد الرشید عراقی

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مولانا ابو الکلام آزاد بحیثیت صحافی ومفسر ‘‘ وطن عزیز کے معروف سوانح نگار ومؤرخ مولانا عبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے دو ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول میں مولانا آزاد کی صحافت اور ان کی تصانیف اور تحریک آزادئ ہند پر ان کی سعی وکوشش اور خدمات کا جلیلہ کا تذکرہ کیاہے اور باب دوم میں مولانا کی قرآنی بصیرت سے متعلق ہے اس سلسلے میں آپ نے اپنی بےنظیر تفسیر ’ترجمان القرآن‘ میں جو رموز ونکات بیان فرمائے ہیں اس کا کچھ انتخاب باب دوم میں ترجمان القرآن سے پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور علماء
4727 1608 مولانا احمد دین گکھڑوی محمد اسحاق بھٹی

مولانا احمددین گھکڑوی﷫ بہت بڑے مناظراور جلیل القدر عالمِ دین تھے 1900ء میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک مشہور مقام گکھڑ میں پیداہوئےاور مختلف اہل علم سےدینی تعلیم حاصل کی ۔مولانا ابھی کم عمر ہی تھے کہ والدگرامی انتقال کرگئے لیکن انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا دورانِ تعلیم ہی مولانا احمد دین کووعظ وتقریرکا شوق پیدا ہوگیا تھا وہ بدعات او رغیراسلامی رسوم ورواج کے سخت خلاف تھے اور ان پرکھل کر تنقید کرتےتھے ذہن ابتداہی سے مناظرانہ تھا دینی تعلیم سے فراغت کے بعد وہ باقاعدہ طور سے تقریبا 1920میں مناظرے اور تقریر کےمیدان میں اترے۔پھر عیسائیوں ،شیعوں، مرزائیوں اور بریلویوں سےان کے بے شمار مناظرے ہوئے او راس زمانے میں ان کے مناظروں کی سامعہ نواز گونج دور دور تک سنی گئی اور کامیاب مناظرکی حیثیت سے معروف ہوئے ۔زیر نظر کتاب معروف مؤرخ اہل حدیث مصنف کتب کثیرہ مولاناکی امحمد اسحاق بھٹی ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مولانا احمد دین کگھڑوی ﷫ کی دینی ، تبلیغی وعوتی خدمات او ربالخصوص ان کے مناظروں کی روداد اور واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے اللہ مولانا احمدین  کے درجات بلند فرمائے اور ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور مصنف کتاب مولانا بھٹی صاحب کو تندورستی اور صحت عطا فرمائے اور ان دین ِاسلام کے لیے ان کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4728 4380 مولانا الطاف حسین حالی کی یاد میں اشتیاق احمد ظلی

مولانا الطاف حسین حالی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امداد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔دلی میں 2 سال عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہوگئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غالب کے شاگرد ہوئے۔ غالب کی وفات پر حالی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمدحسین آزاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں سرسید احمد خان سےملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران1879ء میں ’’مسدس حالی‘‘ سر سید کی فرمائش پرلکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا۔ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا الطاف حسین حالی کی یاد میں‘‘مولانا کی حالی کی وفات کو ایک صدی پوری ہونے پر 2015ء میں دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ کے زیر اہتما م منعقد کیے گیے ایک روزہ سمینار بعنوان ’’ مولانا حالی کی یاد‘‘ میں مختلف اہل قلم کی طرف سے پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ ہے ۔ ان مقالات کو جناب اشتیاق احمد ظلی نے مرتب کیا ہے ۔اگرچہ یہ ایک مختصر مجموعہ ہے لیکن اس میں مولانا حالی کی دلآیز شخصیت اور ان کی عظیم الشان علمی اور ادبی خدمات کا ممکن حد تک احاطہ کر نے کی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا علماء
4729 4480 مولانا ثناء اللہ امر تسری حیات خدمات آثار محمد رمضان یوسف سلفی

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ثناء اللہ امرتسر ی﷫ حیات وخدمات ‘‘معروف سوانح نگار مولانامحمد رمضان یوسف سلفی ﷫ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب دراصل ان کے ماہنامہ ترجمان الحدیث ، اور دعوت اہل حدیث ،سندھ میں مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ کی حیات وخدمات کےمتعلق مطبوعہ دو مضامین کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نےا س میں مولانا ثناءاللہ امرتسری ﷫کی شخصیت اور ان کی علمی ، دینی، جماعتی ، صحافتی اور تصنیفی خدمات کوبڑی جامعیت سے پیش کر کے موضوع کا حق ادا کیا ہے ۔یہ کتاب مولانامرت سری ﷫ کےبارے میں لکھے گئے مضامین اور مستقل کتب میں ایک شاندار اور قابل قدر اضافہ ہے ۔ فاضل مصنف مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷫جماعت اہل حدیث پاکستان کےمعروف قلمکار تھے ان کے مضامین ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہے ۔سلفی صاحب کتاب ہذا کے علاوہ تقریبا 8 کتب کے مصنف ہیں موصوف دوماہ قبل فیصل آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے (انا للہ واناالیہ راجعون) اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور درجات بلند فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ علماء
4730 4381 مولانا جلال الدین رومی  سید ابو الحسن علی ندوی

مولانا جلال الدین رومی 1207ء کو افغانستان کے صوبہ تاجکستان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے مراحل شیخ بہاولدین نے طے کرادیے اور پھر اپنے مرید سید برہان الدین کو جو اپنے زمانے کے فاضل علماء میں شمار کیے جاتے تھے مولاناکا معلم اور اتالیق بنادیا۔ اکثر علوم مولانا کو انہی سے حاصل ہوئے۔ اپنے والد کی حیات تک ان ہی کی خدمت میں رہے۔ والد کے انتقال کے بعد 639ھ میں شام کا قصد کیا ۔ ابتدا میں حلب کے مدرسہ حلاویہ میں رہ کر مولاناکمال الدین سے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کےہوئی۔دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے ۔وہ تقریباًَ 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ آب مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، تقریباًَ 66 سال کی عمر میں سن 1273ء بمطابق 672ھ کو قونیہ (ترکی ) انتقال کرگئے۔ آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔اور آج بھی ان کے عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا جلال الدین رومی ‘‘ہندوستان کی معروف شخصیت ادیب ومؤرخ سید ابوالحسن ندوی ﷫ کی معروف کتاب تاریخ دعوت وعزیمت کی پہلی جلد سے انتخاب ہے ۔ مولانا ندوی نے اس تحریرمیں مولانا جلال الدین رومی کےنسخہ عشق اور موازنہ قلب وذہن کو نہایت موثر پیرائے میں پیش کیا ہے ۔ مردہ دلوں میں نئی روح پھوکنے کے لیے یہ تحریر اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد علماء
4731 1538 مولانا داؤد غزنوی سید ابو بکر غزنوی

مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری  سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی  کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی  بھی ان میں شامل تھے ـ شاہ سعود  نے رابطہ عالم اسلام کمیٹی اور مدینہ یونی ورسٹی کی مجلس مشاورت کا ممبر مقرر کیا ـ تحریک ختم نبوت '' مجلس عمل '' نے جسٹس منیر کے سوالات کا جواب دینے کے لیے مولانا غزنوری  ہی کو پنا وکیل مقرر کیا ـ قبل از تقسیم امرتسر میں ماہنامہ '' توحید '' جاری کیا ، جو علم و فضل کا شاہکارتھا مولانا غزنوی ہر ایک مکتب فکر کے بزرگ کی عزت کرتے ـ آئمہ دین سے انتہائی محبت رکھتے تھے ـ ان کی خدمات کو سراہتے تھے ـ ان کے حق میں بے ادبی کو سوء خاتمہ کی دلیل سمجھتے تھے –مولانا غزنوی  نہایت خوش اخلاق ، ملنساد اور مہمان نواز تھے ـ اتحاد بین المسلمین کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ـ یہ علم وفضل ، زہد و تقویٰ ، مذہب و سیاست کا بحربیکراں اور اتحاد و اتفاق کے علمبردار نے 16 دسمبر 1963ء کو وفا ت پائی ـ زیر نظر کتاب مولانا داؤد غزنوی کی حیات وخدمات پر اہم کتاب ہے جس میں نصف حصہ مولانا غزنوی کی وفات پر نامور علماء کے لکھے کے مضامین کا مجموعہ ہے جسے مولانا ابوبکر غزنوی ﷫نے مرتب کیا ہے اور نصف حصہ مولانا ابو بکر غزنوی کاتحریر کردہ اپنے خاندان اوروالد گرامی مولانا داؤد غزنوی کے حیا ت وخدمات پر ''سید وابی'' کے نام سے جامع تذکرہ ہے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ۔(م۔ا)

 

 

فاران اکیڈمی لاہور علماء
4732 491 مولانا ظفر علی خان احوال وآثار ڈاکٹر نظیر حسنین زیدی

سر سید احمد خان کے قائم کردہ ادارے علی گڑھ سے ایک نامور جوان خداداد خان المعروف بہ ظفر علی خاں اپنی خدادا د صلاحیتوں کے ساتھ سرسید کی زیر نگرانی اور علامہ شبلی کے زیر تربیت بی۔ اے کی ڈگری لے کر نکلا۔ وہ ایک با حوصلہ، پر عزم اور باہمت انسان تھا جو ارادے کا پکا اور دھن کا سچا تھا۔ اس نے خدا کا نام لے کر اور علی گڑھ کے ساتھ میدان حیات میں قدم رکھا اور رفتہ رفتہ اپنی ہمت سے کبھی شاعری اور صحافت کے افق پر چمکا اور کبھی سیاست کی گھٹاؤں میں گرجا۔ یہ کتاب اسی اولوالعزم انسان کے حالت زندگی پر مشتمل ہے۔ مصنف نے پوری کوشش کی ہے کہ مولانا ظفر علی خاں کے حالات قابل اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے انھیں ایک مربوط صورت میں پیش کیا جائے۔ یوں مولانا کی ایک مستند سوانح عمری مرتب ہو گئی ہے۔ مصنف نے ہر اہم نکتے کے بارے میں ممکن حد تک تحقیق سے کام لیا ہے۔ اس سلسلے میں طویل سفر اختیار کیے ہیں اور متعلقہ شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔امید ہے یہ کتاب اردو ادب کے سوانحی ادب میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوگی اور اسے بیسویں صدی کے نصف اول کی ایک مستند تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی حاصل ہوگی۔(ع۔م)
 

مجلس ترقی ادب لاہور علماء
4733 6206 مولانا عبد الرحیم اشرف حیات و خدمات جلد اول ڈاکٹر زاہد اشرف

مولانا  حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ  کی شخصیت  کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر  ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں  دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ  اللہ نے  شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی  تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ  سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے  اپنی مادر علمی  میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے  رہے۔مولانا   تدریس کےساتھ ساتھ  مضمون نگاری بھی کرتے تھے  قیام پاکستان سے قبل  انکے مضامین مختلف معروف  مجلات(اخبار اہل حدیث  امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ  کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیام پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ مملکت خداداد میں دین اسلام کا نفاذ مولانا صاحب کا دیرینہ خواب تھا۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف بھی نہایت سرگرم رہے۔مرحوم  نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں  ایک کوٹھی کرایہ پر لے کر اس میں جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی  بنیاد رکھی بعد ازاں سرگودھا روڈ پر وسیع وعریض  جگہ لے کر  وہاں خوبصورت عمارت  تعمیر کی ۔مولانا کی ساری زندگی اشاعت  دین کےلیے کوشاں رہے ۔حکیم صاحب نے 28؍جون 1996ء  کووفات پائی۔ اسی روز نماز عصر کےبعد یونیورسٹی گراؤنڈ،فیصل آباد  میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللہ تعالیٰ کی  مرقد پراپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتاب’’مولانا عبدالرحیم اشرف حیات وخدمات ‘‘ مولانا مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر زاہد اشرف (مدیر اعلیٰ ماہنامہ المنبر،فیصل آباد)  کی مرتب شدہ ہے مولانا عبدالرحیم پر لکھی یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہےان میں سے پہلے دو  حصے طبع ہوچکے ہیں ۔جلد اول بعض مقتدر سیاسی شخصیات(راجہ ظفر الحق سابق قائد ایوان بالا، میاں طفیل محمدؒ سابق امیر جماعت اسلامی، محمداعجاز الحق سابق وفاقی وزیر حکومت پاکستان، اقبال احمد خان سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان) کے پیغامات  اور سولہ علماء کرام ، سترہ اصحاب تعلیم  بتیس  اہل قلم کی نگارشات  اور  مولانا عبد الرحیم اشرف مرحوم  سے متعلق بارہ منظوم عقیدتوں  پر مشتمل ہے۔جلد دوم ان انٹرویوز مشتمل ہے  جو مرتب  کتاب ہذا نے مختلف قومی وملی اور ملکی وغیر ملکی شخصیات سے اندرون وبیرون ملک کیے۔ان انٹرویوز میں مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف علیہ الرحمہ کی  حیات وخدمات کے بہت سے  زاویوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ المنبر علماء
4734 851 مولانا عبد الغفار حسن حیات وخدمات صہیب حسن

مولانا عبدالغفار حسن﷫ کا شمار برصغیر پاک و ہند کی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی کو درس و تدریس اور تحقیق و تصنیف کے لیے وقف کیے رکھا۔ ایسی شخصیات کی زندگی کے گوشے عوام و خواص کے لیے جہاں راہ عمل متعین کرنے کا اہتمام کرتے ہیں وہیں حالات کی تندہی کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حوصلہ بھی دیتے ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کتاب میں مولانا عبدالغفار حسن﷫ کی زندگی کے حالات اور ان کی خدمات دین پر خامہ فرسائی کی گئی ہے۔ کتاب کے اولین حصے میں ان کے فرزند محترم صہیب حسن نے اپنے والد کے بارے میں بہت سی معلومات کچھ اپنی یادداشت سے اور کچھ ان کی زبانی سنے ہوئے واقعات کی روشنی میں قلمبند کی ہیں۔ دوسرے حصے میں مولانا کی باقی اولاد و احفاد کے تاثرات کو شامل کیا گیا ہے۔ بعض اصحاب نے مولانا موصوف سے انٹرویو کیے ان انٹرویوز کو کتاب کے تیسرے حصے میں جگہ دی گئی ہے۔ حیات و خدمات پر مشتمل دیگر کتب سے اس کتاب کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ اس کو تیار کرنے والے مولانا موصوف کے دو فرزندان ارجمند ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک باپ کے جس قدر قریب بیٹا ہو سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کے تمام تر حالات و واقعات پر مکمل اعتماد کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور علماء
4735 3891 مولانا عبد الماجد دریابادی حیات و خدمات عبد العلیم قدوائی

مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت میں قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے۔ اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے، مزید ان تفاسیر میں عیسائیت کے اعتراضات رد کرتے ہوئے بائبل اور دوسرے مغربی مستشرقین کی کتابوں سے دلائل دئیے ہیں۔آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسالوں ماہ ناموں نےخصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مولانا عبدالماجد دریاآبدی حیات وخدمات ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ کتاب مولانا دریاآبادی کے برادرزادے اور محترم عبدلعلیم قدوائی کے قلم سے ہے ۔ موصوف نے اس کتاب میں مولاا عبد الماجد دریاآبادی کےحالات اورخدمات بڑی خوش اسلوبی سے بیان کیے ہیں۔(م۔ا)

صدق فاؤنڈیشن، لکھنؤ علماء
4736 1607 مولانا عبد الوہاب محدث دہلوی اور ان کا خاندان محمد رمضان یوسف سلفی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے ۔(آمین) زیر نظرکتاب مولانا محمدرمضان سلفی﷾ کی تصنیف ہے جو کہ بانی جماعت غرباء اہل حدیث مولانا عبد الوہاب محدث دہلوی﷫ اوران کےخاندان کے حالات واقعات پرمشتمل ہے ۔مولانا عبدالوہاب محدث دہلوی کی دینی وتبلیغی،تدریسی وتصنیفی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے مولانا سلفی صاحب مولانا عبد الوہاب دہلوی او ران کے خاندان کے علمائےکرام سے بہت متاثر ہیں۔اس کتاب میں آپ نے اس خاندان کے چودہ علمائے کرام کے حالات اوران کی دینی وتبلیغی اور علمی وتصنیفی خدمات کوبڑی تفصیل سے بیان کیا ہے یہ کتاب اپنے مشمولات کےاعتبار سے خاندان عبد الوہاب کےبارے وقیع معلومات کا مجموعہ ہے ۔کتاب ہذا کے مصنف مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ علمی ،دینی اور تعلیمی حلقوں میں محتاجِ تعارف نہیں ہیں جماعت اہل حدیث پاکستان کےمعروف مقالہ نگاراورمصنف ہیں۔ان کی تصانیف پران کوایوارڈ دیئے جاتے ہیں اورعلمی ادبی حلقوںمیں ان کو بہت پذیرائی حاصل ہے ۔ ان کے مضامین ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں سلفی صاحب کتاب ہذا کے علاوہ تقریبا 8 کتب کے مصنف ہیں ۔اللہ تعالی ان کے زورِ قلم میں مزید اضافہ فرمائے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

 

 

جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان علماء
4737 5421 مولانا عبید اللہ سندھی محمد سرور

امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دارلارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔مولانا سندھی اگر چہ ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے لیکن ان کی شخصیت اور ان کے افکار اہل علم کے ہاں مختلف فیہ رہے ہیں۔بعض علماء نے ان کے افکار کے رد میں لکھا ہے جیساکہ مولانا مسعود عالم ندوی نے ایک رسالہ مولانا سندھی کے رد میں لکھاتو مولانا سعید احمد اکبرآبادی نے مولانا سندھی پر کیے جانے ولے اعتراضات کا جائزہ لیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مولانا عبید اللہ سندھی ‘‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دلی کے پروفیسر محمد سرور کی تصنیف ہے پہلی دفعہ یہ کتاب مولانا عبید اللہ سندھی کی زندگی میں 1943ء میں شائع ہوئی تو مولانا سندھی نے اسے پڑھا اور اسے بہت پسند کیا ۔یہ کتاب مولانا سندھی کے حالات زندگی ، تعلیمات اور سیاسی افکار کے حوالے سے تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے ۔ مصنف کتاب 1906ء میں پیدا ہوئے اور ستمبر 1983ء میں 77 کی عمر اپنے خالق حقیقی سے جاملے موصوف جامعہ ملیہ اسلامیہ ،دلی میں بطور پروفیسر تدریسی خدمات دینے کے علاوہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان میں کئی ادبی اداروں میں تصنیفی خدمات دیتے اور متعدد اخبارات میں بطو ر ایڈیٹر بھی کام کیا۔(م۔ا)

سندھ ساگر اکادمی لاہور علماء
4738 2382 مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر مسعود عالم ندوی

مولانا مسعود عالم ندوی﷫  ہندوستان کے ایک معروف اور مایہ ناز عالم دین ہیں۔آپ کا  ہندوستان کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتا ہے۔آپ نے اپنے وقت کے مشاہیر اہل علم سے شرف تلمذ حاصل کیا ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر " بھی آپ کی انہی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔یہ کتاب ان  کے دو مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے مولانا عبید اللہ سندھی حنفی ﷫ کی کتاب"شاہ ولی اللہ﷫  اور ان کی سیاسی تحریک" اور پروفیسر محمد سرور کی کتاب "مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وتعلیمات" پر تنقید اور استدراک کے طور پر لکھے تھے۔پہلا مقالہ مولانا کی زندگی میں شائع ہوا اور ان کی نظر سے گزر چکا تھا۔اس سلسلے میں انہوں نے ناقد کو مسلسل پانچ خط بھی لکھے جس میں انہوں نے اپنے افکار کی مزید توضیح کی تھی۔وہ پانچوں خطوط اس کتاب میں شامل ہیں۔ان خطوط کے علاوہ مولانا نے "برہان دہلی" میں ابھی اپنے افکار کی مزید تشریح اور 'استدراک'کے بعض شبہات کی تصحیح کی تھی۔مولف موصوف کے مطابق انہوں نے اس کتاب میں مولانا کی تردید کی بجائے ان کے خیالات کی تنقید وتنقیح فرمائی ہے۔اور ان کا کہنا ہے کہ مولانا کے "نئے افکار" سے ہم متفق نہیں ہیں ،اور ان کے یہ افکار کتاب وسنت کے سیدھے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو کتاب وسنت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور علماء
4739 3960 مولانا عبید اللہ سندھی کے علوم و افکار صوفی عبد الحمید خان سواتی

امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔مولانا سندھی اگر چہ ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے لیکن ان کی شخصیت اور ان کے افکار اہل علم کے ہاں مختلف فیہ رہے ہیں۔بعض علماء نے ان کے افکار کے رد میں لکھا ہے جیساکہ   مولانا مسعود عالم ندوی  نے ایک رسالہ  مولانا سندھی کے رد میں لکھاتو مولانا سعید احمد اکبرآبادی  نے  مولانا سندھی پر کیے جانے ولے اعتراضات کا جائزہ لیا ۔کتاب ہذا (مولانا عبید اللہ سندھی  کےعلوم وافکار) بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جوکہ  مولانا  صوفی عبدالحمیدسواتی(بانی مدرسہ نصرۃ العلوم،گوجرانوالہ ) کی کاوش  ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مولاناعبید اللہ سندھی کےبارے میں پھیلائے ہوئے الزامات ،اتہامات اور غلط بیانیوں کا مولانا سندھی کی تحریروں کی روشنی میں کافی حک ک دفاع کیا ہے  اور مولانا کے پروگرام کوبھی اجمالی طور پر ذکر کیا ہے  فاضل مصنف  نےکتاب کےآخر میں مولانا سعیداحمد اکبرآبادی  نے  مولانا سندھی پر اعتراضات کا  جو جائزہ لیا ہےاس کا بھی تذکرہ کردیاہے۔ ۔(م۔ا)

مکتبہ حمیدیہ گوجرانوالہ علماء
4740 5271 مولانا غلام رسول مہر حیات اور کارنامے ڈاکٹر شفیق احمد

مولانا مہر غلام رسول(1895-1971) غلام رسول مہر کا وطن جالندھر ہے۔ اسلامیہ کالج لاہور میں تعلیم پائی، بعد ازاں حیدراباد دکن تشریف لے گئے اور وہاں کئی برس تک انسپکٹر تعلیمات کی خدمت انجام دی۔ 1921ء میں لاہور سے نکلنے والے اخبار"زمیندار" کے ادارہ تحریر میں شامل ہو گئے کچھ عرصہ بعد"زمیندار" کے مالک بن گئے۔ پھر مولانا سالک کے ساتھ "انقلاب" کے نام سے اپنا وہ مشہور اخبار نکالا جس نے مسلمانان ہند کے حقوق کے تحفظ میں بڑا حصہ لیا۔ مولانا مہر گول میز کانفرنس میں علامہ اقبال کے رفیق تھے۔ اس دوران انہوں نے یورپ اور مغربی ایشیا کے بیشتر ممالک کا سفر بھی کیا۔"انقلاب"بند ہو جانے کے بعد تصنیف و تالیف میں ہمہ تن گوش ہو گئے۔ لاہور میں سکونت پذیر رہے۔ اور لاہور میں ہی انتقال ہوا۔مولانا مہر نے ایک صحافی کی حیثیت سے شہرت پائی، لیکن وہ ایک اچھے مؤرخ اور محقق بھی تھے۔ تاریخ و سیرت میں انکا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ اسلام اور دینی علوم کی جانب زیادہ توجہ دی۔ انہوں نے متعدد تصانیف اور تالیفات اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔ ۔ حضرت سید احمد بریلوی کی سوانح حیات انکا اہم کارنامہ ہے۔ حضرت شہید کے رفیقوں کے حالات بھی سرگزشت مجاہدین کے نام سے لکھے۔ ۔ سوانحی و تاریخی کتابوں کے علاوہ بچوں کے لیے بھی انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور ترجمے کیے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مولانا غلام رسول مہر حیات اور کارنامے ‘‘ڈاکٹر شفیق احمد کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے تیں ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے باب میں مولانا مہر کے سوانحی حالات دوسرے باب میں مولانا کی علمی خدمات کا تعارف او رتیسرے باب میں اردو وزبان وادب کے حوالے سے مولانا مہر کی خدمات کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے ۔(رفیق الرحمن)

مجلس ترقی ادب لاہور علماء
4741 3973 مولانا فیض الرحمان ثوری ﷫ ، ماھر علم الرجال وممتاز نقاد حافظ محمد اسلم شاہدروی

مولانا فیض الرحمان ثوری ﷫ ﷫ بہاولپور کے معروف تاریخی مقام "اچ" کے قریب آباد ہونے والے کسرانی یا قیصرانی بلوچ قبیلے کے ایک فرد تھے۔آپ اپنے وقت کے جلیل القدر عالم دین تھے۔آپ کو علم رجال پر خاص عبور حاصل تھا۔آپ ایک خاموش طبع اور انتہائی سادہ مزاج انسان تھے۔کسرانی قبیلے میں سب سے پہلے علم دین حاصل کرنے اور علم حدیث کی خدمت کرنے والی شخصیت" مولانا سلطان محمود محدث ﷫ '' کی تھی۔آپ ان کے قریبی عزیز اور لائق شاگرد تھے۔مولانا فیض الرحمان ثوری ﷫ نے تحقیق حدیث خصوصا علم الرجال کے میدان کو چنا اور زندگی کا ایک ایک لمحہ اسی کے لئے وقف کر دیا۔ آپ نے جب اس میدان میں کام شروع کیا تو  پورے برصغیر میں حدیث کے حوالے سے تحقیقی کام کی اشاعت کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ زیر تبصرہ کتاب " مولانا فیض الرحمان ثوری ﷫ ، ماھر علم الرجال وممتاز نقاد " دار المعارف اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، لاہور کے سینئر ریسرچ سکالر حافظ محمد اسلم شاہدروی صاحب ﷾ کی  کاوش ہے، جس میں انہوں نے مولانا فیض الرحمان ثوری صاح ﷫ ب کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں اور انکی علمی خدمات کو مرتب فرما دیا ہے۔ یہ کتاب دراصل ان کی ایم فل کی اسائنمنٹ تھی، جسے زیور طباعت سے آراستہ کر کے منظر عام پر لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مرتب موصو ف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز ابن قیم جامع مسجد تاج شاہدرہ لاہور علماء
4742 4502 مولانا فیض الرحمٰن ثوری (ماہر علم الرجال و ممتاز نقاد) حافظ محمد اسلم شاہدروی

مولانا فیض الرحمان ثوری﷫ بہاولپور کے معروف تاریخی مقام "اچ" کے قریب آباد ہونے والے کسرانی یا قیصرانی بلوچ قبیلے کے ایک فرد تھے۔ آپ اپنے وقت کے جلیل القدر عالم دین تھے۔ آپ کو علم رجال پر خاص عبور حاصل تھا۔ آپ ایک خاموش طبع اور انتہائی سادہ مزاج انسان تھے۔ کسرانی قبیلے میں سب سے پہلے علم دین حاصل کرنے اور علم حدیث کی خدمت کرنے والی شخصیت"مولانا سلطان محمود محدث﷫'' کی تھی۔ آپ ان کے قریبی عزیز اور لائق شاگرد تھے۔ مولانا فیض الرحمان ثوری﷫ نے تحقیق حدیث خصوصا علم الرجال کے میدان کو چنا اور زندگی کا ایک ایک لمحہ اسی کے لئے وقف کر دیا۔ آپ نے جب اس میدان میں کام شروع کیا تو پورے برصغیر میں حدیث کے حوالے سے تحقیقی کام کی اشاعت کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "مولانا فیض الرحمان ثوری﷫، ماھر علم الرجال وممتاز نقاد" دار المعارف اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، لاہور کے سینئر ریسرچ سکالر حافظ محمد اسلم شاہدروی صاحب﷾ کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے مولانا فیض الرحمان ثوری صاحب کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں اور انکی علمی خدمات کو مرتب فرما دیا ہے۔ یہ کتاب دراصل ان کی ایم فل کی اسائنمنٹ تھی، جسے زیور طباعت سے آراستہ کر کے منظر عام پر لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصو ف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مرکز ابن قیم جامع مسجد تاج شاہدرہ لاہور علماء
4743 4659 مولانا محمد حنیف ندوی ایک تعارفی مطالعہ ڈاکٹر سعادت سعید

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک مولانا محمد حنیف ندوی بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مصنف نے حنیف ندوی کی علمی وفکری خدمات اور ان کے نظریات کو اجمالی طور پر بیان کیا ہے اور ان کے عظیم کارناموں‘ تصانیف  اور تالیفات کوپیش کیا ہے۔ ان کے طرز تحریر اور اسلوب کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے بہت زیادہ مفید معلومات اخذ کی جا سکتی ہیں۔ یہ کتاب’’ مولانا محمد حنیف ندوی ایک تعارفی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر سعادت سعید کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور علماء
4744 1750 مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی اور انکا ماہنامہ ’’ رحیق ‘‘ سفیر اختر

مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی     ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’بھوجیاں‘‘ میں 1909  کوپیداہوئے ۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء  کرام  سے حاصل کی ۔اس کےبعد  پندرہ سولہ برس  کی عمر  میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں  داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے  بعض متداول درسی کتب  اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے  اور گوندالانوالہ  کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ  لکھوی اور  حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں  شامل تھے ۔مولانا  نے عملی زندگی  کاآغاز اپنے  گاؤں کے اسی  مدرسہ  فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں  انہوں نے  خود ابتدائی تعلیم حاصل کی  تھی ۔لیکن چند ماہ  قیام کے بعد  گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں  تدریسی فرائض سرانجام  دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات  گزارنے گاؤں  گئے ہوئے تھے کہ  ہندوستان تقسیم ہوگیا ۔مولانا ہجر ت کر کے پاکستان آگئے اور اپنے  پرانے تعارف  وتعلق کےتحت گوندلانوالہ میں سکونت اختیار کی ۔ اسی زمانے میں گوجرانوالہ سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا  ڈیکلریشن حاصل کیا اور مولانا محمد  حنیف ندوی کی ادارت میں  9اگست 1949ء کو ’’الاعتصام‘‘ کی اشاعت  کا آغاز کیا۔اس کے بعد  آپ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل  ہوگئے اور مکتبہ السلفیہ کی  بنا ڈالی اور اس کے  تحت اپنے ذوق تحریر واشاعت کی تکمیل کی اور  اکتوبر 1956ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ’’رحیق‘‘ کااجراء کیا ۔جس کا مقصد اسلام کی عموماً ا ور  مسلک اہل حدیث کی خصوصاً تبلیغ واشاعت تھا،اسلام اور سلف  امت کے مسلک پر حملوں کی علمی اور سنجیدہ طریقوں  سے مدافعت بھی اس کے اہم مقاصد میں  شامل تھا ۔دینی  صحافی حلقوں میں  ماہنامہ  ’’رحیق ‘‘ کا بڑا خیرمقدم کیا  گیا ۔لیکن  یہ مجلہ صرف تین سال  جاری رہا ہے  اور مالی مشکلات کی وجہ سے جولائی 1959  کے بعد اس کی  اشاعت  کی بند ہوگئی۔ مولانا کے تحریر سرمائے میں  سرفہرست  عربی زبان میں  سنن نسائی کا حاشیہ ’’ التعلیقات السلفیہ‘‘ ہے اس کےعلاوہ  بھی  بہت  سی کتب پر علمی  وتحقیقی  کام اور بعض کتب کےتراجم کرواکر  مکتبہ سلفیہ سے شائع کیں۔زیر نظر کتابچہ مجلہ’’ نقظۂ نظر ‘‘اسلام آباد بابت اکتوبر2003ء تامارچ2004ء میں  شائع  شدہ  ماہنامہ ’’ رحیق‘‘ کے اشاریے  کی کتابی صورت ہے  کتابچہ کے شروع  میں اس کے  فاضل  مرتب معروف قلمکار  محترم سفیر اختر  صاحب (جو  اپنے قلمی نام اخترر اہی کے نام سے  زیا د ہ معروف  ہیں) نے اشاریۂ رحیق  کے ساتھ  صاحب  رحیق مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے  حوالے  سے  اپنی  چند یادیں اور تاثرات بھی شامل کردیے ہیں۔اللہ تعالی مولانا  عطاء اللہ حنیف   کی  دینی  ،علمی ،دعوتی اور صحافی خدمات کو  قبول فرمائے اور  انہیں جنت الفردوس میں  اعلی ٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م ۔ا)

 

دار المعارف واہ کینٹ علماء
4745 3254 مولانا محمد علی جوہر حسن اعرافی

مولانا محمدعلی جوہر﷫ (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی﷫ کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی﷫ بھی ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہر﷫نے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے  آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوہر کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حاصل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی کے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاصل کرتے رہے۔مولانا محمد علی جوہربیک وقت بیدار مغزصحافی بھی تھے، بے مثال قلمکار بھی تھے ، پُرا ثرشاعر بھی تھے، فکر جلیل رکھنے والے ادیب بھی تھے،اور ایک بہترین مقرر بھی تھے۔آکسفورڈ سے واپسی کے بعدآپ رامپور میں ایجوکیشن ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دینے لگے۔اس کے کچھ دنوں بعدآپ اسٹیٹ ہائی اسکول کے پرنسپل مقرر ہوئے۔آپ کی تحریریں انگریزی اور اردو زبان میں ہندوستانی اخبارات کی زینت بنتی رہتی تھیں۔آپ نے صحافت کے میدان میں میں ایک اردو ہفت روزہ بنام ’’ہمدرد‘‘اور انگلش ہفت روزہ’’کامریڈ‘‘کا اجراء بھی کیا۔مولانا ایک عظیم صحافی تھے ،آپ کی تحریریں اتنی شستہ ہوتی تھیں کہ صرف مسلمان ہی یا ہندوستانی ہی نہیں بلکہ انگریز بھی بصد شوق پڑھتے تھے اور ان پڑھنے والوں میں افسر پروفیسر،طلبہ،اسکالر سبھی طرح کے لوگ شامل ہوتے تھے اور سب آپ کی تحریریں دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے تھے۔آپ ہندوستان کی آزادی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے اور انگریزوں کے خلاف سربستہ رہے۔جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ 1919ءکی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔  جامعہ ملیہ دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ آپ جنوری 1931ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سےانگلستان گئے۔ آپ نے لندن میں ہونے والی گول میز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان کو آزادی نہیں دو گے تو یہاں مجھے قبر کے لئے جگہ دے دو،میں غلام ہندوستان میں جانے سے بہتر سمجھوں گا کہ یہیں مر جاؤں ارو مجھے یہیں دفنا دیا جائے‘‘آخر کار گول میز کانفرنس ناکام ہوئی اور آپ وہیں پر داعی ٔاجل کو لبیک کہہ گئے ۔آپ کے جسد خاکی کو فلسطین لے جایا گیا اور انبیاء کرامؑ کی سرزمین میں آپ کو ابدی آرام کا اعزاز ملا۔ زیر تبصرہ  کتابچہ ’’ ہمارے راہنما مولانا محمدعلی جوہر‘‘ جناب حسن اعرافی صاحب کی کاوش ہےجس میں  مصنف موصوف نے مولانا محمد علی جوہر ﷫   کی سوانح، خدمات کو  مختصرا ً  قلمبند کیا ہے۔اللہ  تعالیٰ مولاناجوہر اور مسلمانوں کےلیےالگ خطہ پاکستان کو قائم کرنےوالےدیگر مسلمان موحد  راہنماؤں کی قبور پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔ اور پاکستان کو امن وامان کا گہوارہ  بنائے اور ہمیں دینِ اسلام اور پاکستان کے ساتھ  مخلص  حکمران  نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

پنجاب بکڈپو لاہور علماء
4746 5425 مولانا محمد علی جوہر بحیثیت تاریخ اور تاریخ ساز محمد سرور

مولانا محمدعلی جوہر﷫ (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی﷫ کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی﷫ بھی ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہر﷫نے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے  آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوہر کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حاصل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی کے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاصل کرتے رہے۔مولانا محمد علی جوہربیک وقت بیدار مغزصحافی بھی تھے، بے مثال قلمکار بھی تھے ، پُرا ثرشاعر بھی تھے، فکر جلیل رکھنے والے ادیب بھی تھے،اور ایک بہترین مقرر بھی تھے۔آکسفورڈ سے واپسی کے بعدآپ رامپور میں ایجوکیشن ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دینے لگے۔اس کے کچھ دنوں بعدآپ اسٹیٹ ہائی اسکول کے پرنسپل مقرر ہوئے۔آپ کی تحریریں انگریزی اور اردو زبان میں ہندوستانی اخبارات کی زینت بنتی رہتی تھیں۔آپ نے صحافت کے میدان میں میں ایک اردو ہفت روزہ بنام ’’ہمدرد‘‘اور انگلش ہفت روزہ’’کامریڈ‘‘کا اجراء بھی کیا۔مولانا ایک عظیم صحافی تھے ،آپ کی تحریریں اتنی شستہ ہوتی تھیں کہ صرف مسلمان ہی یا ہندوستانی ہی نہیں بلکہ انگریز بھی بصد شوق پڑھتے تھے اور ان پڑھنے والوں میں افسر پروفیسر،طلبہ،اسکالر سبھی طرح کے لوگ شامل ہوتے تھے اور سب آپ کی تحریریں دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے تھے۔آپ ہندوستان کی آزادی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے اور انگریزوں کے خلاف سربستہ رہے۔جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ 1919ءکی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔  جامعہ ملیہ دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ آپ جنوری 1931ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سےانگلستان گئے۔ آپ نے لندن میں ہونے والی گول میز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان کو آزادی نہیں دو گے تو یہاں مجھے قبر کے لئے جگہ دے دو،میں غلام ہندوستان میں جانے سے بہتر سمجھوں گا کہ یہیں مر جاؤں ارو مجھے یہیں دفنا دیا جائے‘‘آخر کار گول میز کانفرنس ناکام ہوئی اور آپ وہیں پر داعی ٔاجل کو لبیک کہہ گئے ۔آپ کے جسد خاکی کو فلسطین لے جایا گیا اور انبیاء کرامؑ کی سرزمین میں آپ کو ابدی آرام کا اعزاز ملا۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’ مو لنا محمد علی جوہر بحثیت تاریخ اور تا ریخ ساز ‘‘ جناب  محمد سرور صاحب  کی مرتب شدہ ہے جس میں  مصنف موصوف نے مولانا محمد علی جوہر ﷫   کی سوانح، خدمات کو  قلمبند کیا ہے۔اللہ  تعالیٰ مولاناجوہر اور مسلمانوں کےلیےالگ خطہ پاکستان کو قائم کرنےوالےدیگر مسلمان موحد  راہنماؤں کی قبور پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔ اور پاکستان کو امن وامان کا گہوارہ  بنائے اور ہمیں دینِ اسلام اور پاکستان کے ساتھ  مخلص  حکمران  نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

سندھ ساگر اکادمی لاہور علماء
4747 1421 مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ ( حیات و خدمات ) عبد الرشید عراقی

شیخ الحدیث مولانا ابوانس محمد یحییٰ گوندلوی  ؒ علیہ جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین ، بلندپایہ محقق، منجھے ہوئے مدرس ، حاضر جواب مناظر ، لائق مصنف و مترجم اور شارح اور سلجھے ہوئے خطیب تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس ، تصنیف و تالیف ، وعظ و تقریر اور مناظروں اور مباحثوں سے دین اسلام کی صحیح تعلیم کو اجاگر کیا اور بے پناہ خدمات سرانجام دیں ۔ وہ سادی وضع کے عظیم المرتبت عالم دین تھے ۔ حدیث رسولﷺ کو پڑھنا پڑھانا زندگی بھر ان کا مقصد حیات رہا۔ زیرنظر کتا ب ان کی حیات و خدمات پر مشتمل ہے ۔ جسے جماعت اہل حدیث کے معروف قلم کار عبدالرشید عراقی  نے رقم کیا ہے اور اسے چھ (6) ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلے باب میں ان کے حالات زندگی ، تعلیم ، تدریس اور ان کے اخلاق و عادات پر روشنی ڈالی گئی ہے ، دوسرے باب میں مولانا گوندلوی کے اساتذہ کا تذکرہ ہے ۔ تیسرے باب میں ان بیس تصانیف کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے چوتھا باب ان کے فتاوی کے متعلق ہے پانچویں باب میں مولانا گوندلوی نے دوسرے مصنفین کی تصانیف پر جو مقدمات و تقریضات اور تعارف لکھا ان کا ذکر ہے ۔ آخر باب میں مولانا گوندلوی کاعلم مناظرہ میں جو مقام تھا اس پر روشنی ڈالی ہے اور اس کے ساتھ آپ نے جماعتی رسائل و جرائد میں جو مقالات و مضامین لکھے ان کی جو  تفصیل مل سکی ہے اس کا ذکر کیا ہے ۔ (ع۔ح)
 

شعبہ تالیف جامعہ خاتم النبیین ﷺ سمبڑیال علماء
4748 3893 مولانا مسعود عالم ندوی حیات اور کارنامے ڈاکٹر عبد الحمید فاضلی

مولانا مسعود عالم  ندوی ﷫11 فروری 1910ء کو صوبہ بہار کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کاخاندان پورے علاقے میں زہد وتقویٰ اور دینداری کی علامت سمجھا جاتا تھا۔آپ کے خاندان کے اکثر بزرگوں کاشمار اپنے زمانے کےبڑے  جید علماء دین میں ہوتا  تھا۔آپ کےوالد گرامی  مولانا سید عبدالفتح صوبہ بہار کے چند بلند پایہ اور جید علماء میں ایک معروف  شخصیت تھے ۔ مولانا مسعود عالم نےابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی  کی زیر نگرانی میں حاصل کی  میٹر ک  کرنے  کےبعد مدرسہ غزنویہ میں  داخل ہوگے  جہاں آپ کی تمام توجہ دینی علوم وفنون کی جانب مرکوز ہوگئی ہے۔ اس مدرسے میں آپ نےبڑی محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کی ۔اسی زمانہ میں آپ کو عربی زبان و ادب سے لگاؤ پیدا ہوا۔دوران تعلیم ہی آپ  عربی رسائل وجرائد کی تلاش میں  رہنے لگے اور ان کو بڑے شوق سے پڑھتے  اوران کو سمجھنے کی کوشش کرتے ۔مولانا  مسعود عالم ندوی اپنے وقت میں  عربی  کےنامور ادیب تھے۔مولانا کی ادبی  خدمات کے اعتراف میں سعودی عرب میں ایک سڑک کانام ’’شارع مسعود عالم ندوی ‘‘ رکھا گیا  ہے ۔ موصوف وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مجلہ ’’الضیاء ‘‘کےذریعے  ندوۃ العلماء کو عالم عرب  کے گوشے گوشے میں  متعارف کرایا۔اور اولاً جماعت اسلامی کوبھی عربوں میں متعارف کروانے والے آپ  ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’مولانامسعودعالم  ندوی حیات اور کارنامے ‘‘ علی گڑھ یونیورسٹی  کےشبعہ عربی میں ایم اے کےلیے  پیش کیے جانے والے  ایک  مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔یہ مقالہ  نے  1986ء میں ڈاکٹر عبدالحمید فاضلی نے علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش کیا ہے۔   انہوں نے   اس  کتاب  کو  چھ ابواب  میں تقسیم کیا ہے باب اول میں مولانا کےحالات زندگی ، باب  دوم   مولانا مسعود عالم ندوی ایک بلند پایہ عربی ادیب، باب سوم  میں مولانا اہل علم کی نظر میں،  باب چہارم اور پنجم میں مولانا ندوی اپنی تحریروں  اور خطوط  کے آئینے میں اور آخر ی باب  میں  مولانا  کی  چند اہم تصانیف کا تعارف   پیش کی ہے۔ (م۔ا) 

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی علماء
4749 1464 مولانا وحید الدین خان افکار و نظریات ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے  اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع  شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر  1949ء میں جماعت اسلامی   ہند میں شامل ہوگئے،  لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا  اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں  جو  اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں۔ اُن  کی تحریروں میں مکالمہ بین  المذاہب ،اَمن کابہت  زیادہ ذکر ملتاہے  اوراس میں وعظ وتذکیر  کاپہلو  بھی نمایاں طور پر موجود ہوتاہے ۔لیکن مولانا  صاحب کے افکار  ونظریات میں تجدد پسندی کی  طرف میلانات اور رجحانات بہت  زیادہ پائے جاتے  ہیں ۔ اُنہوں نے  دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے، جو ان سے پہلے کسی نے  نہیں کی۔وہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں، بلکہ اپنے لیے  اس میں فخر بھی محسوس کرتے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر  حافظ زبیر﷾  کی تالیف ہے، جس  میں اُنہوں نے مولاناوحید الدین خان صاحب کی فکر کا  ان کے   اپنے الفاظ کی روشنی میں ایک مفصل تحلیلی وتجزیاتی مطالعہ پیش کیاہے۔اور  نقد وتبصرہ  کرتے ہوئے اس بات کا  بھی لحاظ رکھا ہے کہ مولانا  صاحب کے اصولوں ہی کی روشنی میں  ان کے  افکار ونظریات کا جائزہ  لیا جائے۔ اس لیے کتاب میں جابجا  مولانا صاحب پرتبصرہ کرتےہوئے شواہد کے طور پر مکمل حوالہ جات کے ساتھ  ان کی عبارتوں کو بھی نقل کیا گیاہے ۔الغرض مولانا کی فکر کو سمجھنے کےلیے  یہ منفرد اورمفید کتاب ہے۔   ڈاکٹر حافظ زبیر صاحب اس کتاب کے علاوہ متعدد تحقیقی وتنقیدی کتب کے مصنف ہیں، اور پاک وہندکے  مختلف معروف مجلات میں ان کے تحقیقی وتنقیدی  نوعیت کے مضامین شائع ہوتے  رہتے ہیں۔  اللہ تعالیٰ ان کی تمام ترمساعی جمیلہ بالخصوص تحریک تجدد اور فرق باطلہ پر نقد وتنقید کی   کوششوں کو شرف قبولیت   سے نوازے ۔ (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور علماء
4750 7153 مچھلی کے پیٹ میں ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی

انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ، سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں، وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جابجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔ زیر نظر کتاب ’’مچھلی کےپیٹ میں‘‘ ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی حفظہ اللہ کے ایک مقبول رسالہ في بطن الحوت کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں 21 ایسے واقعات و حکایات اور قصص کو جمع کیا ہے جو فقر و تنگدستی میں مبتلا اور آسودہ و خوش حال سبھی لوگوں کے لیے باعث ِ عبرت و نصیحت ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ قصص و واقعات
4751 2204 مکاتیب النبی ﷺ عبد الستار خاں

دعوت دین کی سرگرمیوں میں سے ایک نبی کریم ﷺکے وہ مبارک خطوط بھی ہیں جو آپﷺ نے مختلف ممالک کے سربراہان کو بھیجے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان خطوط میں سے بعض خطوط آج بھی مختلف مقامات پر محفوظ ہیں۔آپ ﷺ کی طرف سے روانہ کئے گئے ان تمام خطوط پر مہر نبوت ثبت تھی۔مورخین کا اس بات پر اختلاف ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ خطوط کب روانہ کئےتاہم اکثریت کا خیال ہے کہ یہ 6ھ یعنی صلح حدیبیہ کے بعد لکھے گئے۔مورخین نے ان کی تعداد میں بھی اختلاف کیا ہے تاہم تاریخ کی کتابوں سے ہمیں 22 ایسے خطوط کا حوالہ ملتا ہے جو آپ ﷺ نے مختلف سربراہان مملکت کی طرف روانہ کئے۔صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم ﷺ نے 6 صحابہ کرام﷢ کو منتخب کیا اور انہیں 6 ممالک کے سربراہان کی طرف روانہ کیا۔ زیر تبصرہ کتابچہ" مکاتیب النبیﷺ " محترم عبد الستار خان کی تحقیق وتدوین ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ نے انہی خطوط کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ ان خطوط کی تصاویر بھی شائع کر دی ہیں تاکہ علم کے لئے باعث اشتیاق ہوں۔ اللہ تعالی مولف کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

قرآن اردو ڈاٹ کام سیرت النبی ﷺ
4752 2656 مکالمات نبویﷺ ابو یحیٰ امام خان نوشہری

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب متنوع انداز میں لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مکالمات نبوی ﷺ "حضرت مولانا ابو یحیی امام خان نوشھروی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے مختلف مکالمات ،جو آپ نے مختلف مواقع پر مختلف لوگوں سے کئے تھے ،انہیں ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب سیرت کے میدان میں ایک منفرد حیثیت کی حامل ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4753 4981 مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات امتیاز احمد

مکہ مکرمہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کو سب شہروں سےزیادہ محبوب ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ اوران کی دلی محبت کا مرکز ہے حج کا مرکز اورباہمی ملاقات وتعلقات کی آماجگاہ ہے ۔ روزِ اول سے اللہ تعالیٰ نے اس کی تعظیم کے پیش نظر اسے حرم قرار دے دیا تھا۔ اس میں ’’کعبہ‘‘ ہے جو روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنایا جانے والا سب سےپہلا گھر ہے ۔ اس قدیم گھر کی وجہ سےاس علاقے کو حرم کا درجہ ملا ہے۔ اوراس کی ہر چیز کو امن وامان حاصل ہے ۔ حتیٰ کہ یہاں کے درختوں اور دوسری خورد ونباتات کوبھی کاٹا نہیں جاسکتا۔ یہاں کے پرندوں اور جانوروں کوڈرا کر بھگایا نہیں جاسکتا۔ اس جگہ کا ثواب دوسرےمقامات سے کئی گناہ افضل ہے۔ یہاں کی ایک نماز ایک لاکھ نماز کا درجہ رکھتی ہے۔ مکہ مکرمہ کو عظمت، حرمت او رامان سب کچھ کعبہ کی برکت سےملا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات‘‘ امتیاز احمد کی ہے۔جس میں مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات کو نہایت اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے، تا کہ حج و عمرہ کے دوران مسلمان یہ سمجھ سکیں کہ امت مسلمہ کی بقا اور ترقی کے لئے کیسی کیسی قربانیوں کی ضرورت ہے۔ اور اس کتاب کے شروع میں نو مسلم کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے کہ کن کن حالات کا سامنا کرنا پڑا اور کتنی مشکلات اٹھانا پڑیں اسلام کو قبول کرنے میں۔ہر ایک مسلمان کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کرنا بہت ضروی ہے جس کی بنیاد پر ہم سب دنیا اور آخرت میں اللہ کی رحمتوں کے مستحق بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین (پ،ر،ر)

نا معلوم مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4754 5760 مہاراجا پورس بدھا پرکاش

پورس پنجاب کا نامور حکمران۔ اس کی ریاست دریائے جہلم اور چناب کے درمیان واقع تھی۔ جہلم کے پار ٹیکسلا پر راجا امبھی حکمران تھا۔ پورس اور امبھی ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ سکندر اعظم نے ہندوستان پر 327 ق م میں حملہ کیا تو امبھی نے محض پورس سے مخاصمت کی بنا پر سکندر کی اطاعت قبول کی اور سات سو مسلح اور تین ہزار پیادہ فوج اس کی کمان میں دے دی۔ نیز بہت زرو جواہر بھی نذر کیا۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور فوج لے کر جہلم کے کنارے پہنچا۔ رات کی تاریکی میں سکندر کی فوج نے دریا عبور کرکے، اچانک حملہ کر دیا۔ پورس کے جنگی ہاتھی بوکھلا گئے اور انھوں نے اپنی ہی فوج کو روند ڈالا۔ پورس کو شکست ہوئی وہ گرفتار ہو کر سکندر کے سامنے پیش ہوا تو سکندر نے پوچھا ’’اب تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟‘‘ پورس نے بڑی بہادری سے جواب دیا ’’جو سلوک ایک بادشاہ کو دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ سکندر اس جوب سے خوش ہوا اور پورس کی ریاست اسے واپس کر دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مہاراجا پورس ‘‘ بدھا پرکاش کی انگریزی   تصنیف کا اردور ترجمہ ہے یہ کتاب مختصر وجامع ہے ۔ مصنف نے  ٹھوس تاریخی شواہد  کی مدد سے مہارا جا پورس کی شخصیت اور کردار کو  اجاگر کیا ہے ۔اس کتاب میں  سکندرِ اعظم  کے  حملہ اور پورس کی مزاحمت کی مکمل    تاریخی داستان موجود ہے ۔تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے اس کتاب کو سائٹ پر پبلش کیا  گیا ہے ۔(م۔ا)

جمہوری پبلیکیشنز لاہور تاریخ برصغیر
4755 5094 میاں نذیر حسین محدث دہلوی چند الزامات کا تحقیقی جائزہ رفیع احمد مدنی

شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی حسینی حسنی بہاروی ہندی(۱) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھے۔ آپ کی حیات و خدمات کا احاطہ ایک مضمون میں ناممکن ہے۔ بلاشک و شبہ اب تک عظیم اہل قلم نے اپنی تحریروں میں حضرت محدث دہلوی کی حیات وصفات کے کئی پنہاں گوشے نمایاں کئے ہیں۔ زیرنظر مضمون میں بھی خدماتِ حدیث کی تاریخ میں جھانکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاریخ کے دامن میں کتنی جلیل القدر شخصیات ہیں جو اپنی ذات میں انجمن تھیں، انہوں نے زندگی کے ہر شعبے میں گرانقدر خدمات انجام دیں جو ہماری تاریخ کا بیش قیمت سرمایہ ہے۔ بالخصوص خدمت ِحدیث کے حوالہ سے برصغیر پاک و ہند کے عظیم مجتہد، امام وفقیہ، مفسر ومحدث سید میاں محمد نذیر حسین حسنی حسینی ہندی بہاروی دہلوی جن کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’میاں نذیر حسین محدث دہلوی  چند الزامات کا تحقیقی جائزہ‘‘مولانا رفیع احمد مدنی کی ہے۔جس میں میاں صاحب سے متعلق چند گھناؤنے الزامات کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ ہے۔ آج بھی ایک گروہ مسلسل چبائے ہوئے لقمے کو چبا رہا ہے، جھوٹی اور من گھڑت روایات کی تکرار پر تلا ہوا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دفاع عن السنت سے متعلق اسلاف کی کتابوں کی بار بار اشاعت کی جائے اور ان موضوعات پر لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے ،یہ تحفظ سنت کا فریضہ ہے ۔ اس سے اغماض برتنا دین میں مداہنت ہے ۔ مقالہ کے مرتب جامعہ سلفیہ کے فاضل شیخ رفیع احمد مدنی (مقیم حال سڈنی آسٹریلیا)ہیں۔ فضیلت ثالث کے طلبہ نے اس کی اشاعت کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ کتاب انہیں جامعہ کے نصب العین اور اہداف و مقاصد کی ہمیشہ یاد دلاتی رہے گی ۔ اللہ رب العالمین کے حضور دعا گو ہوں کہ اے اللہ! تو ہمارے ایمان اور عقیدے کی حفاظت فرما، ہمارے یہ بچے جو عملی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں ، انہیں دین کا سچا خادم ، داعی اور عالم با عمل بنا ، تو ان کی دینی خدمات کو ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنا ۔آمین۔(ر،ر)

جامعہ سلفیہ مرکزی دار العلوم بنارس علماء
4756 925 میں نے ہدایت کیسے پائی محمد بن جمیل زینو

اس کتاب کے مصنف جمیل زینو شام کے شہر حلب میں پیداہوئے اور وہیں پلے بڑھے آپ کا تعلق صوفیت کے متعدد طریقوں کے ساتھ رہا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو توحید کی سیدھی راہ نصیب فرمائی۔ زیر نظر کتاب میں محترم جمیل زینو نے اپنے ہدایت کی جانب سفر کو کسی لگی لپٹی کے بغیر بیان کردیا ہے۔ مصنف کے بقول یہ داستان رقم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید پڑھنے والے کو اس میں نصیحت اور سبق مل جائے کہ جو اس کے لیے باطل سے حق کی پہچان کرنےمیں ممدو معاون ثابت ہو۔ شیخ صاحب نے اپنی داستان کو قرآن و سنت کے مضبوط اور قوی دلائل کے ساتھ بھی آراستہ کیاہے تاکہ پڑھنے والے کی ہرمسئلہ میں مکمل تشفی ہوتی چلی جائے۔ محترم ابن لعل دین نے مصنف کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کرنے کے لیے فٹ

دار التوحید ،لاہور علماء
4757 1289 ناقابل یقین سچائیاں محمد طاہر نقاش

یہ کتاب جو آپ پڑھنے جا رہے ہیں بنیادی طور پر ایسے محیر العقول لیکن حقیقی واقعات پر مشتمل ہے جو اس دنیا میں پیش آئے لیکن سائنسدان اور مفکرین ان کی کوئی بھی سائنسی اور عقلی توجیہ پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ واقعات ’کرشمہ قدرت‘ ہیں یا پھر اکیسویں صدی کے انسان کے لیے کھلا چیلنج۔ممکن ہے آج سے کچھ عرصہ بعد سائنس اس قابل ہو جائے کہ اس کے لیے یہ سب کچھ معمہ نہ رہے بلکہ یہ عقدہ وا جائے لیکن فی الوقت دنیا بھر کے مفکرین اور سائنس دانوں کے لیے کے پاس ان سوالات کا کوئی جواب موجود نہیں۔ بچوں اور بڑوں سب کے لیے یہ کتاب دلچسپی کا باعث ہے۔ کتاب کی تیاری میں ابو عبداللہ۔ محمد طاہر نقاش کا نام رقم ہے۔ اب یہ واضح نہیں ہو رہا کہ ابو عبداللہ، محمد طاہر نقاش کا سابقہ ہے یا وہ الگ مستقل نام ہے۔ اور نہ ہی یہ بات کہیں واضح کرنا مناسب سمجھا گیا ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4758 3890 نامور مسلم سائنسدان ( حمید عسکری ) حمید عسکری

سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" نامور مسلم سائنس دان " محترم حمید عسکری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نامور مسلم سائنس دانوں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور ان کے نام،سوانح،حالات زندگی اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔ آمین(راسخ)

مجلس ترقی ادب لاہور سائنسدان و فلاسفر
4759 4986 نامور مسلمان سائنسدان ڈاکٹر سعدیہ چوہدری

شاید ہی دنیا کا کوئی علم ایسا ہو جسے مسلمانوں نے حاصل نہ کیا ہو۔ اسی طرح سائنس کے میدان میں بھی مسلمانوں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔ گوکہ آج اہل یورپ کا دعویٰ ہے کہ سائنس کی تمام تر ترقی میں صرف ان کا حصہ ہے مگر اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ تجرباتی سائنس کی بنیاد مسلمانوں نے ہی رکھی ہے اور اس کا اعتراف آج کی ترقی یافتہ دنیا نے بھی کیاہے۔ اس ضمن میں ایک انگریز مصنف اپنی کتاب ’’میکنگ آف ہیومینٹی‘‘ میں لکھتا ہے:’’مسلمان عربوں نے سائنس کے شعبہ میں جو کردار داا کیا وہ حیرت انگیز دریافتوں یا انقلابی نظریات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کی ترقی یافتہ سائنس ان کی مرہون منت ہے‘‘۔علم ہیئت و فلکیات کے میدانوں میں مسلمان سائنسدانوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے یونانی فلسفے کے گرداب میں پھنسے علم الہیئت کو صحیح معنوں میں سائنسی بنیادوں پر استوار کیا۔اور مغرب کے دور جدید کی مشاہداتی فلکیات (Observational Astronomy) میں استعمال ہونے والا لفظ Almanac بھی عربی الاصل ہے۔ اس کی عربی اصل المناخ (موسم) ہے۔ یہ نظام بھی اصلاً مسلمان سائنسدانوں نے ایجاد کیا تھا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی مصنفہ نے نامور مسلمان سائنسدانوں کے نام اور ان کا تعارف کروا کر ان کے مشہور کارناموں اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے اور کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ قارئین کے لیے حد الامکان آسانی پیدا کی گئی ہے اورنہایت اختصار سے کام لیتے ہوئے تمام مسلم سائنسدانوں کا تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)

الفجر پبلی کیشنز، لاہور سائنسدان و فلاسفر
4760 6210 نبی امن و آشتی صلی اللہ علیہ وسلم پروفیسر محمد رفیق چودھری

اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد  اور محنت وکوشش میں اگر غور کیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں  مختلف ہیں مگر ایک مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے ’’امن وسکون کی زندگی‘‘نبی کریم ﷺاسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے ۔ اس کے نام ہی میں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر نظرکتاب ’’نبئ امن وآشتیﷺ ‘‘مولانا محمد رفیق چودھری ﷾(مصنف ومترجم کتب کثیرہ) کی  تصنیف ہے  فاضل مصنف  نے اس کتاب میں سب سے پہلےامن وآشتی کے حوالے سے قرآنی آیات اور احادیث نبویﷺ پیش کی  ہیں۔اس کے بعد سیرت نبویﷺ سے متعلق ایسے 30 ؍واقعات بیان کیے گئے ہیں جن میں حضورﷺ نےاپنے مخالفین کو عفوو  درگزر اور امان سے نوازا اور امن پسندی اور صلح کو ترجیع دی۔اس کے بعد بعض دوسرے وسائل امن کا ذکر ہےاورنبوی ضابطۂ جنگ کو واضح کیاگیا ہے۔پھر اسلام میں تصور جہاد کو تفصیل سے لکھا گیا ہے۔اس کے بعددلائل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہےکہ اسلام دہشت گردی نہیں سکھاتا بلکہ  دینِ امن وسلامتی ہے۔کتاب کےآخر میں  اقوام متحدہ کا منشور حقوق انسانی اور سیرت نبوی ایک نظر میں مذکور  ہوئی ہے۔ مصنف کتاب ہذا کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں  جن میں قرآن کریم کا اردو  وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) ( م۔ ا) 

مکتبہ قرآنیات لاہور سیرت النبی ﷺ
4761 5669 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد بعثت اور انقلاب نبوی کا اساسی منہاج ڈاکٹر اسرار احمد

رسول ِ اکرم ﷺ جس وقت دنیا میں  مبعوث ہوئے اور نبوت سے سرفراز کئے گئے وہ دور دنیا کا نہایت عجیب اور تاریک ترین دور تھا،  ظلم وستم،  ناانصافی و حقوق تلفی،  جبر وتشدد،  خدافراموشی و توحید بیزاری عام تھی،  اخلاق وشرافت کا بحران تھا،  اور انسان ایک دوسرے کے دشمن بن کر زندگی گزارہے تھے،  ہمدردی اور محبت کے جذبات،  اخوت و مودت کے احساسات ختم ہوچکے تھے،  معمولی باتوں  پر لڑائی جھگڑااور سالہاسال تک جنگ وجدال کا سلسلہ چلتا تھا،  ایسے دور میں  آپ ﷺ تشریف لائے،  اور پھر قرآنی تعلیمات ونبوی ہدایات کے ذریعہ دنیا کو بدلا، عرب وعجم میں  انقلاب برپاکیا،  عدل وانصاف کو پروان چڑھایا، حقوق کی ادائیگی کے جذبوں  کو ابھارا، احترام ِ انسانیت کی تعلیم دی،  قتل وغارت گری سے انسانوں  کو روکا،  عورتوں  کومقام ومرتبہ عطاکیا،  غلاموں  کو عزت سے نوازا، یتیموں  پر دست ِ شفقت رکھا، ایثاروقربانی،  خلوص ووفاداری کے مزاج کو پیدا کیا، احسانات ِ خداوندی سے آگاہ کیا، مقصد ِ حیات سے باخبر کیا، رب سے ٹوٹے ہوئے رشتوں  کو جوڑا، جبین ِ عبدیت کو خدا کے سامنے ٹیکنے کا سبق پڑھا یااور توحید کی تعلیمات سے دنیا کو ایک نئی صبح عطا کی،  تاریکیوں  کے دور کا خاتمہ فرمایا، اسلام کی ضیاپاش کرنوں  سے کائنات ِ ارضی کو روشن ومنور کردیا۔  نبی اکرم ﷺ کا یقینا انسانیت پر سب سے بڑا احسان یہ بھی ہے کہ آپ نے بھولی بھٹکی انسانیت کو پھر سے خدا کے در پر پہنچایا اور احساسِ بندگی کوتازہ فرمایا۔ آپ ﷺ نے یہ حیرت انگیز کارنامہ صرف 23 سالہ مختصر مدت میں  انجام دیا۔  23 سالہ دور میں  آپ نے ساری انسانیت کی فلاح وصلاح اور کامیابی کا ایک ایسا نقشہ دنیا کے سامنے پیش کیاکہ ا س کی روشنی میں  ہر دور میں  انقلاب برپا کیاجاسکتا ہے اور اصلاح وتربیت کا کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ جن عظیم مقاصد دے کر دنیا میں  بھیجا،  آپﷺ نے ان مقاصد کو بروئے کارلاکر اپنی حیاتِ مبارکہ میں  جدوجہد فرمائی وہ ہمارے لئے ایک رہنمایانہ اصول ہیں۔ اللہ تعالی نے تین مقامات پر  قرآن کریم میں بنیادی طور پر بعثت نبوی ﷺ کے چارمقاصد ِ بعثت کوبیان کیا ہے۔ زیر نظر  کتاب ’’نبی کریم ﷺ کا مقصد بعثت اور انقلاب نبوی کا  اساسی منہاج ‘‘  ڈاکٹر اسرار  کے دو  مقالات پر مشتمل ہے ۔ان میں سے پہلا مقالہ   بعنوان ’’ نبی اکرمﷺ کا مقصد بعثت قرآن حکیم کی روشنی  میں ‘‘ ہے  یہ مقالہ  موصوف نے  مرکزی انجمن خدام القرآن  کی دوسری سالانہ قرآن کانفرنس  کے پانچویں اجلاس میں پیش کیا۔ اور دو سرا مقالہ بعنوان ’’ انقلاب نبوی ﷺ  کا اساسی منہاج‘‘  یہ  مقالہ ڈاکٹر اسرر نے   نے تحریری صورت میں مارچ 1977ء کو  شام ہمددر۔ لاہور کی ایک تقریب میں پیش کیا  ہے ۔ بعد ازاں  1978ء میں   انجمن خدام القرآن نے ان دونوں مقالات کو  افادۂ عام کےلیے  یکجا کر کے  شائع کیا ۔ موجود ایڈیشن اس کتابچہ کا چوتھا ایڈیشن ہے  جو جنوری 1989ء میں شائع ہوا۔( م۔ا)

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور سیرت النبی ﷺ
4762 1613 نبی اکرم ﷺ اور خواتین ایک سماجی مطالعہ ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

خاتم النبین ﷺ نے نبوت وبعثت کےتمام تقاضوں اور مقاصد کی انہتائی تعمیر اورکامل ترین تکمیل کردی جس کے بعد کسی اضافہ کی گنجائش نہیں ۔ ان میں سماجی اخلاق کی تکمیل واتمام بھی شامل ہے او ر اس کا ذکر حدیث نبوی ''بعثت لاتمم مكارم الاخلاق '' (میں اخلاق کےتمام مکارم کے اتمام کےلیے مبعوث کیا گیا ہوں) میں ملتا ہے۔سماجی اخلاقیات میں دوسرےابواب سےکہیں زیادہ نازک جہانِ نسواں کا باب ہے او ر اس سے بھی نازک تر مردوزن کےباہمی ارتباط اورتعلق کامعاملہ رسولﷺ نےاپنی اصلاحات واحادیث سے اس کو بھی استوار کردیا جاہلیت نے جو خرابیاں پیداکی تھی ان کو دور کیا اوراسلامی اصول واحکام کے تناظر میں اپنے خالص اسوہ سے اس کا معیار قائم فرمادیا۔ زیر نظر کتاب ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی﷾ کی تالیف ہے جس میں انہوں نے مکی ومدنی دور میں حیات ومعاملات کی خاطر نبی کریمﷺ کے خواتین کے گھروں میں تشریف لے جانے کے واقعات کو بیان کیا ہے۔ او راسی طر ح معاصر خواتین بھی بہت سے مقاصدِ حسنہ کی بنا پر خدمت نبوی میں حاضری دیا کرتی تھیں او رغزوات میں شامل ہوتی رہیں۔فاضل مصنف نے ان واقعات کا ذکر کرتے ہوئے صحابہ کرام اور خواتین کے معاشرتی تعلقات اور اختلاط مردوزن کے اصولِ نبوی کو بھی بیان کیا ہے ۔ زیارت باہمی کی اس سنت متواترہ نےبہت سی احادیث شریفہ اور اسلامی احکام کو جنم دیا جس نے حدیث وفقہ میں خواتین کے علم ساز رجحان اور فن خیز روایت کی طرح ڈالی ۔(م۔ا)

 

 

نشریات لاہور سیرت النبی ﷺ
4763 751 نبی اکرم ﷺ بحیثیت سپہ سالار عبد الرحمن کیلانی

جہاد  اس وقت عالمی ومقامی میڈیا ،مسلم و غیر مسلم حکمرانوں  او ر نام نہاد  دانشوروں  کی بربریت کا نشانہ بنا ہوا ہے ۔ ستم ظریفی   دیکھیے کہ  اسلام کے نظریہ جہاد سےجو  جتنا ناواقف ہے وہ دانش کی اتنی ہی اعلی معراج پہ براجمان ہے ۔ ہر دانش ور صغرے کبرے ملا کر اسی نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ جہاد دہشت گردی کی  نعوذباللہ بد ترین شکل ہے  جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ ناقدین جہاد   کی ان مغالطہ آرائیو ں  کی حقیقت  سے  پردہ اٹھانے کی غرض سے کی جانے والی مولانا  عبدالرحمن کیلانی ؒ علیہ کی  یہ کاوش  نہایت مفید ہے ۔اور دفاع جہاد  یا  یوں کہیے کہ دفاع اسلام کی غرض سے کی جانے والی کوششوں میں   ایک قابل قدر اضافہ ہے ۔ اس تالیف میں  مولانا مرحوم نے نظریہ جہاد کی توضیح اور  اعتراضات  و شبہات  کورفع کر نے کی بھر پور کوشش کی ہے جس میں وہ الحمدللہ   کامیاب رہے ہیں۔اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب  جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی  سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے  آخر میں آپ  ﷺ کی  زندگی کے جہادی پہلو  کو نشانہ مشق بنانے  والوں کو شرعی  اورمنطقی  دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے  ۔اس کے علاوہ  آپ کی  عظیم شخصیت  پر غیر جانبدار مغربی مفکرین  کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں  جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد  کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔(ناصف)
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4764 4384 نبی اکرم ﷺ کے شب و روز خالد بن محمد عطیہ

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نبی اکرمﷺکے شب وروز "محترم خالد بن محمد عطیہ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم عبد اللہ یوسف صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4765 5237 نبی اکرمﷺ کا کھانا اور پینا محمود نصار

ﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے لئے غذا کو لازم قرار دیا ۔ کھانے کے آداب ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتائے ۔ کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھوکر کلی کریں اور نہایت عاجزی کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ جائیں ۔بسم اﷲ پڑھ کر سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا لقمہ سالن لگا کر منہ میں ڈالیں ۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں ۔لقمہ درمیانہ لینا چاہیے ۔ تاکہ چبا نے میں دقت نہ ہو۔ اگر ایک برتن میں دو تین آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے۔ دوسرے کے سامنے سے لقمہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔اگر کھانے کے دوران چھینک آئے تو دوسری طرف چھینکو۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے ۔یعنی ضرورت سے تھوڑا ساکم ہی کھا نا چاہیے۔ اگر کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے ۔کھانا ختم کرتے ہوئے برتن کو صاف کرنا چاہیے ۔ اگر انگلیوں کے ساتھ سالن وغیرہ لگا ہو تو اسے چاٹ لینا چاہیے۔ کھانا کھا کر اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مسنون دعاؤں میں سے کوئی ایک دعا پڑھنی چاہیے ۔ کھانا کھا کر ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔ تولیے سے صاف کرنا چاہیے ۔ پانی کھانا شروع کرتے وقت پہلے پی لیں یا کھانے کے دوران پئیں آخر میں پانی نہ پئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نبی اکرم ﷺ کا کھانا پینا‘‘ محمود نصار صاحب کی ہے۔ جس میں حضور اقدس ﷺ کھانا اور پینا، کھانے پینے کا مسنون طریقہ اور کھانے پینے کے آداب کو قلمبند کیا ہے۔ جن پر عمل کرنے سے ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا مستحق بن جاتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی   خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4766 6598 نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت سوالا جوابا عبد اللہ بن سلیمان المرزوق

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ  اور قابل اتباع ہیں  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ نبی رحمتﷺ کی جامع سیرت ‘‘ شيخ عبد اللد بن سلیمان  المرزوق کی کتاب الوفاء للنبي المصطفٰىﷺ  کا اردو ترجمہ ہے   شیخ موصوف نے اس کتاب کو  نبی خاتم الرسل محمد مصطفی و احمد مجتبیٰ ﷺ کی سیرت مطہرہ کو سوالات و جوابات کے انداز میں جامع اُسلوب کے ساتھ تیار کیا ہے۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان سیرت النبی ﷺ
4767 4837 نبی رحمت ﷺ اپنے گھر میں حافظ ثناء اللہ خاں

اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔ انسان کے لیے گھر سکون اور راحت کا منبع ہوتا ہے‘ بلکہ ابدی سعادت ایک پر سکون ازدواجی گھونسلے کی مرہون منت ہے اورآج ہم میں سے کون سا بد نصیب ہے جو اپنا پر سکون گھر آباد کرنا اور اپنی ہم مزاج بیوی کی زلفوں کے سائے میں سکون حاصل کرنا اور ایسی نیک اورلاد کا خواہش مند نہ ہو جسے دیکھ کر آنکھوں کو تسکین اور ٹھنڈک ہو‘ ایسا گھر اور ماحول تب ہی میسر ہو گا جب ہم نبیﷺ کی بتائی گئی تعلیمات کو خود سیکھیں اور اپنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی گھریلو زندگی کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ وہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ اللہ کے نبیﷺ گھرانے تمام حوادث وواقعات ومشکلات کے باوجود ہر مردوزن کے لیے بہترین نمونہ ہیں جنکو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور علمی زندگی کی چند جھلکیاں اس کتاب میں دکھائی گئی ہیں۔ اور ان قصص وحالات کو بیان کرنے کا مقصد معاشرے میں امن وچین اور پر سکون ماحول کو پیدا کرنا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نبی رحمتﷺ اپنے گھر میں ‘‘ ابو انیس حافظ ثناء اللہ خان کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4768 4385 نبی رحمت ﷺ کا پیام رحمت محمد عبد اللہ طارق

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ایک عظیم اور بابرکت  موضوع ہے، جو  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نبی رحمتﷺ کا پیام رحمت "محترم مولانا محمد عبد اللہ طارق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سیرت نبوی ﷺ کے خوبصورت پھول جمع فرما دئیے ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور سیرت النبی ﷺ
4769 4838 نبی رحمت ﷺ کی راتیں عمر فاروق قدوسی

اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔اسلام کا حسن ہے کہ اس نے جزئیات میں بھی انسانیت کے راہنمائی فرمائی ہے۔ لوگوں کو شتر بے مہار نہیں چھوڑا۔ انہیں امن وسکون اور ترتیب وتنظیم سے زندگی گزارنے کے لیے بعض قواعد وضوابط کا پابند ٹھہرایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہےجس میں ان ہی قواعد وضوابط کا بیان ہے جن پر چل کر ایک معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اس میں سونے جاگنے اور نیند سے متعلقہ احکام ومسائل کا احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان ہے۔ سونے کے آداب‘ سوتے وقت کے اذکار‘ رات کو بیداری‘ نماز تہجد وغیرہ عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔نبیﷺ کی راتوں کا بیان اس کتاب کا خاص موضوع ہے اسی مناسبت سے نبیﷺ کے خوابوں‘جہادی اسفار‘ ان واقعات کا بیان جن میں نبیﷺ بے ہوش ہوئے‘ گھریلو زندگی سے بعض نورانی راتوں کا بیان ہے اور ہر بات کو صحیح احادیث سے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نبی رحمتﷺ کی راتیں ‘‘ عمر فاروق قدوسی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعرفہ لاہور، پاکستان سیرت النبی ﷺ
4770 817 نبی کریم ﷺ بحیثیت معلم ڈاکٹر فضل الٰہی

دنیوی و اخروی فوز وفلاح کیلئے تعلیم و تعلم کا ذہبی سلسلہ ایک سنگ میل ہے۔حصول تعلیم سےلیکر مقاصد تعلیم تک ،متعلم  کے  آداب سے لیکر معلم کے اوصاف تک اور فضیلت علم سے لیکر طریقہ ہائے تعلیم تک کے تمام مراحل کے بارے ،سیرت طیبہ ہماری مکمل رہنمائی کرتی ہے۔تعلیمی میدان میں متعلمین کی نفسیات کا لحاظ رکھنا،متعلمین کا خیر مقدم کرنا،میسر تعلیمی وسائل کو بر وئے کار لانااور ہمہ وقت  اسالیب تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھنا،ایک کامیاب اور کامران معلم کے بنیادی اوصاف ہوتے ہیں۔بلا شبہ نبی کریم کی ذات ستو دہ ذکر کردہ تمام اوصاف سے متصف تھی۔زیر نظر کتاب اس حوالے سے نا قابل فر اموش ہے۔(م۔آ۔ہ)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور سیرت النبی ﷺ
4771 1382 نبی کریم ﷺ بحیثیت والد ڈاکٹر فضل الٰہی

آپﷺکی حیات طیبہ کا ہر گوشہ ہی ہمارے لئے بہترین اسوہ ہے ۔ اور انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کے بارے میں آپﷺ کی سیرت طیبہ سے رہنمائی نہ ملتی ہو ۔ تجارت ، جنگ ، معلم ، مربی ، لیڈری ، الغرض کوئی شعبہء حیات ایسا نہیں جس کے بارے میں آپ کی سیرت طیبہ روشنی نہ ڈالتی ہو ۔ ایسے ہی آپ ﷺ کی زندگی کا ایک بہترین پہلو والد ہونا ہے ۔ اس حوالے سے آپ نے کیا فرائض سرانجام دیے ۔ اور کونسی تعلیمات دی ہیں؟ آج کے اس مصروف ترین دور میں انسان کا اپنے گھر اور بچوں کے ساتھ ایک جز وقتی سا تعلق رہ گیا ہے ۔ بچوں کی تربیت جیسے حساس پہلو سے بھی غفلت برتی جا رہی ہے ۔ محترم جناب ڈاکٹر فضل الہی صاحب نے اس حوالے سے ذمہ داری کا احساس دلانے کے لیے یہ کتاب رقم فرمائی ہے ۔ اور چونکہ ایک مسلمان اپنی زندگی تمام شعبوں میں آپ کی حیات مبارکہ سے ہی رہنمائی لیتا ہے اس وجہ سے جناب ڈاکٹر صاحب نے اس غفلت شدہ فرض کا احساس بیدار کرنے کے لیے سیرت کا ہی انتخاب فرمایا ۔ اس سلسلے میں آپ نے سترہ اصول دیے ہیں کہ اولاد کی تربیت کے لیے آپ ﷺ نے کیا طریقہ اختیار فرمایا ۔ (ع۔ح)
 

دار النور اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4772 239 نبی کریم ﷺ بطور ماہر نفسیات سیدہ سعدیہ غزنوی

اسلام دين فطرت اورقیامت تک باقی رہنے والا مذہب ہے جوزندگی کےہر شعبہ کااحاطہ کرتاہے زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں کہ جس کےمتعلق رسول اللہ ﷺ نے کوئی ہدایات جاری نہ کی ہوں ۔نفسیات انسانی کردار کا مطالعہ کرتی ہے رسول اللہ ﷺ نے انسانی فطرت ،کردار اور سوچ کےبارے  میں بڑے واضح اور ٹھوس خیالات کااظہار کیاہے اسول خداﷺ ایک عظیم ماہر نفسیات ہیں لیکن اس طرف توجہ کم دی گئی ہے یہ پہلا موقع ہے کہ ایک جامع کتاب اس موضوع پر نبی کریم بطور ماہر نفسیات شاؔئع ہورہی ہے یہ ایک اچھوتا اور نیا خیال ہے جسے مصنفہ نے نہایت عمدہ پیرائے میں سپرد قلم کیاہے۔کتاب میں جہاں اور بہت سے دلچسپ عناوین قائم کیے ہیں وہیں شادی کے مسائل منشیات کے مسائل اور خوکشی جیسے مرض کی دوا کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ۔
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4773 1249 نبی کریم ﷺ سے محبت اور اس کی علامتیں ڈاکٹر فضل الٰہی

کسی بھی شخص کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ نبی کریمﷺ کو پوری مخلوق سے زیادہ محبت نہ کرے۔ آج امت کی بہت بڑی تعداد زبانی طور پر  نبی کریمﷺسے محبت کا دم تو بھرتی ہے لیکن آنحضرتﷺ سےمحبت کی حقیقت، اس کےتقاضوں  اور علامتوں سے غافل ہے۔ نبی کریمﷺ سے محبت کے ضمن میں پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی نے پنےمخصوص انداز میں زیر نظر کتاب مرتب کی ہے۔ جس میں ان سوالات کےجوابات دینےکی کوشش کی گئی ہے: نبی کریمﷺ سے محبت کا حکم کیا ہے؟ نبی کریمﷺ سے محبت کے دنیا و آخرت میں کیا فوائد ہیں؟ نبی کریمﷺ سے محبت کی کیا علامات ہیں؟ صحابہ کرام آپﷺ سے محبت کی علامتوں کے اعتبار سے کیسےتھے؟ اور ہم آپﷺ سے محبت کی علامتوں کے اعتبار سے کیسے ہیں؟ اس موضوع سے متعلق گفتگو کو تین مباحث میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مبحث اول نبی کریمﷺ کے ساتھ ساری مخلوق سے زیادہ محبت کرنے کی فرضیت، دوسری مبحث نبی کریمﷺ سے محبت کے فوائد و ثمرات اور تیسری اور آخری مبحث نبی کریمﷺ سے محبت کی علامتوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ کتاب کے آخر میں مصنف نے تین صفحات پر مشتمل مسلمانان عالم کو ایک تنبیہ کی ہے جس میں انھیں یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ ﷺ سے محبت میں کسی بھی طور اعتدال کا دامن ہاتھ نہیں چھوٹنا چاہیے۔(ع۔م)
 

دار النور اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4774 4622 نبی کریم ﷺ پر جادو کی حقیقت قاری عبد الستار

سحر اور جادو کا مسئلہ امت مسلمہ کے مسلمہ نظریات میں سے ایک ہے۔ اس کا عارضی نبی کریمﷺ کو لاحق ہوا، پھر اللہ تعالی نے شفائے کاملہ عاجلہ نصیب فرمائی، اور اس مسئلے کا تذکرہ ان احادیث کی کتب میں موجود ہے جن کی صحت پر ائمہ جرح وتعدیل کا اتفاق واتحادہے۔لیکن طوائف مبتدعہ اور فرق ضالہ نے دسائس شیطانیہ اور وسائل طاغوتیہ کو بروئے کار لاتے ہوئے ان میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی اور عوام الناس کی گمراہی کا باعث ہو کر ضلوا واضلوا کا مصداق بن گئے۔عصر حاضر کے کئی ایک معتزلہ نے اہل سنت کے لبادے میں اپنی دسیسہ کاریوں کا تماشہ عوام الناس کے سامنے پیش کیا اور سحر علی النبی ﷺ کے مسئلہ کو اچھال کر کتب احادیث کو مخدوش ومکذوب بنانے کی مذموم کوششیں کیں۔لیکن اللہ تعالی نے ہر دور میں ایسے علماء کرام کو پیدا کیا جنہوں نے معترضین کا مسکت جواب دیا اور حق کو ثابت کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب" نبی کریمﷺ پر جادو کی حقیقت " قاری عصمت اللہ ثاقب ملتانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سحر علی النبیﷺ کے مسئلہ کو ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ سیرت النبی ﷺ
4775 1174 نبی کریم ﷺ کی محبت کے اسباب ڈاکٹر فضل الٰہی

نبیﷺ کی محبت ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اور کوئی بھی مسلمان اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ رسول اللہ ﷺ سے اپنے جان و مال ماں باپ اور اولاد سے زیادہ محبت نہ کرے۔ دعویٰ محبت میں صرف قول ہی معتبر نہیں بلکہ اس کی عملی دلیل ضروری ہے اور وہ محبوب یعنی نبیﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونا او ران کے اخلاق کو اپنانا ہے۔زیر نظر کتاب میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ نبیﷺ سے محبت کے اسبا ب کیا ہیں ؟اور ان پر عمل پیرا ہوا جائے جس سے نبیﷺ سے محبت کا رشتہ ہمیشہ کے لئے قائم رہ سکتا ہے۔مثلاً نبیﷺ سےمحبت کی فرضیت کو نہ بھولنا، حب نبیؐ کے ثمرات کو یاد رکھنا ، آپ ؐ کے احسانات کو فراموش نہ کرنا، شان مصطفیٰؐ کو نگاہوں میں رکھنا، اخلاق نبویؐ کو حرز جان بنانا اور کثرت سے آپؐ کا ذکر خیر کرنا اور درود پڑھنا۔یہ وہ اسباب ہیں جن سے ایک امت کا نبیؐ کی محبت سے رشتہ جڑا رہ سکتا ہے۔(ک۔ط)
 

دار النور اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4776 2209 نبی کریم ﷺ کی پسند اور ناپسند عدنان طرشہ

نبی کر یم ﷺ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے  کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر آپﷺ پر ایمان لانے  والے  آپ  کے امتی آپﷺ کےپسندیدہ کام کریں گے تو اللہ   ورسول ﷺ ان سے راضی  اور خوش ہوں گے تو اللہ تعالی ٰ ان کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ   اللہ ورسول کےناپسندیدہ کام کریں گے  تو وہ ان سے ناراض ہوں گے  اور اللہ تعالی  انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے  کامیابی  اور فلاح  ہے  اور دوسری   صورت میں ان کے لیے   ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا  اور آخرت  میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے  صرف وہی  کام کریں جو اللہ تعالیٰ اور نبی ﷺ کوپسند ہیں اور جن کے  کرنے کا ہمیں حکم دیا  گیا ہے خواہ وہ حکم  ہمیں  قرآن مجید   کے ذریعے  سےدیا گیا ہے یا سنت  کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی  اور خسارے  سےبچنے کے لیے  ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو  اللہ تعالیٰ  کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے  ہمیں منع فرمایا ہے  خواہ وہ ممانعت قرآن میں کی گئی  ہو یا سنت میں ۔اور ایمان  کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ایسے کام کیے جائیں جن سے اللہ  اور اس کا رسول ﷺ راضی ہو  جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَنْ يُرْضُوهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِين (سورۃ توبہ :62)’’اللہ  اور اس کے رسول ﷺ زیادہ حق دار ہیں  کہ انہیں راضی کریں اگر  وہ مومن  ہیں ‘‘زیر نظر کتاب ’’نبی کریم ﷺ کی پسند اور ناپسند‘‘ شیخ عدنان الطرشہ کی  عربی کتاب  ماذا يحب النبي محمد  وماذا يكره  کا  سلیس ترجمہ ہے ۔ مصنف  موصوف نے اس کتاب کو  چھ ابواب   میں تقسیم کر کے  نبی  مکرم ﷺ کی   ہر ہر پسند   اور ناپسند کی  اس طرح وضاحت کردی ہے  کہ جس طرح صحیح احادیث مبارکہ میں  ان کا ذکر  آیا ہے ۔اور مصنف نے کوشش کی ہے کہ اس ضمن میں کوئی ضعیف اور منکر ،موضوع روایت کتاب ہذا  میں شامل نہ ہونے پائے ۔انہو ں نے ان احادیث کی وضاحت  کرنے اور ہر ہر  موضوع کو باسلوب احسن واضح کرنے  کےلیے  انداز نہایت آسان اور دلکش اختیار  کیا ہے۔اسی طرح ضرورت اس بات کی تھی کہ  مصنف نے جس عرق ریزی سے  کتاب ہذا  کو مرتب کیا ہے  اسی  انداز  میں اس کا اردو ترجمہ بھی شاندار ہو۔چنانچہ    کئی  ضخیم کتب کے مصنف ومترجم  ابو یحیٰ محمد زکریا زاہد ﷾ نے  اپنی فنی مہارت کے  ساتھ کتاب ہذا کا ترجمہ  اس انداز میں کیا ہے  کہ یہ ترجمہ’’نبی کریم  ﷺ کی پسند اور ناپسند‘‘ اصل تصنیف معلوم ہوتی ہے ۔ترجمہ بامحاورہ  ہونے کے ساتھ ساتھ  آسان فہم اوراردو ادب کی چاشنی سے یوں لبریز ہےکہ پڑھنے والے کا دل کرتا ہے   کتاب شروع کرے تو مکمل کر کے  ہی دم لے ۔اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  اہل ایمان کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور  مصنف،مترجم   وناشرین کی  خدمات کو  قبول فرمائے (آمین)  (م۔ا)
 

دار الکتاب والسنہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4777 1751 نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓ کی تابناک زندگیاں ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا

صحابہ  نام  ہے  ان نفوس  قدسیہ  کا جنہوں  نے  محبوب  ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا  اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو  اپنے  ایمان  وعمل میں پوری طرح سمونے کی  کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی  مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے  انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم  کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے  بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔یو  ں تو حیطہ اسلام  میں آنے  کے بعد صحابہ  کرام  ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا  کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢ کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’ نبی کریم ﷺ کے  صحابہ ﷢ کی  تابناک زندگیاں‘‘  مصر کے معروف  عالم دین  ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا  کی  کتاب ’’ صور من حیاۃ الصحابۃ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں  فاضل مصنف نے  ا ٹھاون صحابہ کرام ﷢ کی زندگیوں  کے مختلف  گوشوں او را  ن کے بے  مثال کارناموں کو اس انداز اور ترتیب سے پیش کیا ہے  کہ  دورِ صحابہ کی اسلامی تاریخ  کا بہت  بڑا حصہ  سامنے آگیا ہے۔عربی کتاب کے ترجمہ کی سعادت  محترم اقبال عمد قاسمی نے  حاصل کی ہے ۔ صور من حیاۃ الصحابۃ  کا ایک  ترجمہ  ’’حیاۃ صحابہ کے درخشاں  پہلو‘‘ کے  نام  سے  مولانا  محمود احمد غضنفر کے  رواں قلم سے بھی موجود  ہے  ۔اللہ  تعالی فاضل مصنف  کی اس کاوش کو شرف قبولیت  سے  نوازے  اور  اسے  اہل اسلام کی اصلاح کا  ذریعہ بنائے  (آمین) (م۔ا)

 

دار الکتب السلفیہ، لاہور سیرت صحابہ
4778 5078 نبی کریم ﷺ کے عزیز و اقارب محمد اشرف شریف

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نبی کریم ﷺ کے عزیز و اقارب‘‘ محمد اشرف شریف،ڈاکٹر اشتیاق احمددونوں مصنفین نے انتہائی محنت اور دل لگی سے یہ کتاب لکھی ہے۔ جس میں نبیﷺ کے آباؤ اجداد سے لے کر ننھیال، سسرال اورآل اولاد تک کا تعارف عقیدت بھرے دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔مزید یہ کتاب مستقبل کے مؤرخین اور محققین کے علاوہ عام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہو گی۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4779 3716 نبی کریم ﷺ کے لیل و نہار امام حسین بن مسعود البغوی

رہبرانسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔سیرت نبویﷺ کا سب سے اعلیٰ اور مستند شاہکار قرآن مجید کی آیات بینات ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد صحابہ کرام بھی سیرت نبویﷺ کے عکاس اورترجمان ہیں ۔آپ ﷺ کی اتباع نے ان کی زندگیوں اورسیرتوں کو تبدیل کردیا تھا جس کے باعث انہیں راشدون، صادقوں، فائزون اور مفلحون جیسے القاب عطاکیے گئے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔مشہور تابعی عروہ بن زبیر بن عوام ﷫ اولین سیرت نگار ہیں کہ جن کی ’’مغازی رسولﷺ‘‘ کا متن آج بھی ہمارے پاس محفوظ اورموجود ہے ۔سیرت نگار ی کے ضمن میں ایک باب تراجم کابھی ہے ۔ مختلف زبانوں میں سیرت کے بہت سےتراجم اردو زبان میں ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں عربی زبان کی کتب سیرت کے اردو تراجم باقی زبانوں پر مقدار او رمعیار ہر دو اعتبار سے فوقیت رکھتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نبی کریم ﷺ کے لیل ونہار‘‘امام حسین بن مسعود بغوی ﷫ کی سیرت کے موضوع پر عربی کتاب ’’ الانوار فی شمائل نبی المختار‘‘ کاترجمہ ہے ۔اس کتاب میں وقائع سیرت او رسوانح کی بجائے آپ ﷺ کی عملی سیرت اور آداب وشمائل کے مختلف پہلوؤں کو بارہ ابواب میں تقسیم کیاگیا ہے ۔ان بارہ ابواب کے مطالعے سے سیرت نبویﷺ کا ایک ایسا نقشہ سامنے آتا ہے جس میں ایک عملی دلآویزی اور جمال آفریں کشش محسوس ہوتی ہے ۔اس کتاب سیرت کا سب سےبڑا وصف واقعات کی صحت اور استناد ہے ۔مترجم کتاب محترم جناب حافظ زبیر علی زئی ﷫ نے ترجمہ کے ساتھ حوالوں کی تخریج کا اہتمام کر کے کتاب کی علمی اہمیت میں اضافہ کیا ہے ۔ترجمے کا اسلوب دل نشیں اور شگفتہ ہے ۔(م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4780 1303 نبی ﷺ کی خانگی زندگی حقیقت کے آئینے میں خاور رشید بٹ

نبی کریمﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پر مبنی خاکے اور فلم یہود و نصاریٰ کے گندے ذہن اور گھٹیا سوچ کی عکاسی کر رہی ہے۔ یہ فلم سراسر شرارت اور دل آزاری پر مبنی ہے اس میں کوئی حقیقی بات بیان نہیں ہوئی یہ چبائے ہوئے الفاظ کی متحرک تصاویر ہیں جو ان سے قبل دشمنان اسلام اپنی کتابوں میں لکھ چکے ہیں۔ ایسے میں اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ نبی کریمﷺ کی زندگی کے ہر پہلو کو سامنے لایا جائے اور مسلمان سیرت رسولﷺ کے ہر پہلو کو نمونہ عمل بنائیں۔ ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن نے سیرت رسولﷺ سیکشن  کا آغاز کیا تھا جس میں مولانا خاور رشید بٹ کی خدمات حاصل کی گئیں، جو کہ کہنہ مشق مدرس ہونے کے ساتھ قادیانیت اور عیسائیت کے تقابلی مطالعہ میں ید طولیٰ رکھتے ہیں نیز میدان مناظرہ کے بھی شہسوار ہیں۔ مولانا نے سید  المرسلینﷺ کی سیرت و کردار اور تعلیم پر اٹھنے والے شکوک و شبہات کا پردہ چاک کیا گیا۔ اس کے ایک باب میں امام الانبیاﷺ کی خانگی زندگی اور تعدد ازواج پر گفتگو کی گئی جسے موجودہ حالات کے تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ع۔م)
 

ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن لاہور سیرت النبی ﷺ
4781 5026 نبی ﷺ کی قبر مسجد نبوی میں ہے ؟ شبہات کا ازالہ پروفیسر ڈاکٹر صالح بن عبد العزیز سندی

اسلام کی بنیاد توحید الہی ہے ، اور شرک سے بچنے کی تاکید کی گئی ، صالحین کی تعظیم میں غلو قبر پرستی کا اہم سبب ہے ، جو کہ واضح اور کھلا شرک ہے ، دین اسلام میں ایسی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ مسلمان شرک میں مبتلا ہونا تو دور کی بات اس کا ذریعہ بننے والی چیزوں سے بھی دور رہیں ، حضور ﷺ زندگی کے آخری ایام میں یہود و نصاری پر لعنت کرتے رہے کہ انہوں نے انبیاء و صالحین کو قبروں کوسجدہ گاہ بنالیا تھا ، آپ کی واضح تعلیمات کی روشنی میں نہ قبر کو سجدہ گاہ بنانا درست ہے اور نہ ہی کسی سجدہ گاہ یعنی مسجد میں قبر بنانے کا کوئی جواز ہے ،امہات المؤمنین ، آپ کی اولاد ، دیگر عزیز و اقارب اور کئی جلیل القدر صحابہ کرام ؓ اجمعین آپ کی حیات مبارکہ میں اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے ، آپ نے کسی کو مسجد کے اندر دفن کیا ، اور نہ ہی ان کے مدفن کو سجدہ گاہ بنانے کی ترغیب دی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’نبی ﷺ کی قبر مسجد نبوی میں ہے؟ شبہات کا ازالہ خضر حیات صاحب نے پروفیسر ڈاکٹر صالح بن عبد العزیز سندی کی کتاب ’’ الجواب عن شبهة الاستدلال بالقبر النبوي على جواز اتخاذ القبور مساجد‘‘ کا ترجمہ کیا ہے۔جس میں قبر پرستی کی قرآن و سنت کی روشنی میں تردید کی گئی ہے اور نبی ﷺ کی قبر کے بارے میں پیدا ہونے والے اشکالات کو دلائل سے رد کیا ہے۔یہ کتاب 5 حصوں پر مشتمل ہے۔ اول : قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی ممانعت میں وارد احادیث اور ان کا معنی و مفہوم۔ دوم : مسجد نبوی کی مختلف زمانوں میں ہونے والی توسیعات کا مختصر تعارف اور ان کا مسجد نبوی پر اثر ۔ سوم : قبرپرستوں کے ایک شبہ ( کہ بعض صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو مسجد میں دفن کرنے کی رائےدی تھی اور کسی نے ان کی بات کا انکار نہیں کیا تھا ) کا ذکر اور اس کا جواب ۔ چہارم :نبی کریم ﷺ کی قبر کو مسجد میں داخل کرنے سےقبر پرستوں کا استدلال اور اس کا جواب ۔ نجم : حجرہ عائشہ کو مسجد میں شامل کرنے کے بارے میں سلف کا موقف ۔امید ہے اس کتاب کے مطالعے سے لوگ شرک کی دلدل سے نکل کر توحید پرست بن جائیں گئے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و نمترجم کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

کتاب و سنت ڈاٹ کام سیرت النبی ﷺ
4782 1234 نجاشی کا دربار شاہد بخاری

جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’نجاشی کا دربار‘ بھی بچوں کے اخلاق و کردار سنوارنے میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کا واقعہ مرقوم ہونے کے ساتھ ساتھ ’دنیا کی سخی خاتون‘ ’عدل و انصاف‘ اور ’ایثار‘ کے نام سے بھی بہت سبق آموز واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔(ع۔م)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حکایات و واقعات اور کہانیاں
4783 492 نذر حمید احمد خان احمد ندیم قاسمی

پروفیسر حمید احمد خاں پاکستان کی ایک جامع الحیثیت شخصیت تھے۔ ان کے انتقال کے چند ہی ہفتے بعد ’مجلس یادگارِ حمید احمد خاں‘ کا قیام عمل میں آیا۔اس مجلس میں یہ طے پایا کہ پروفیسر حمید احمد خاں کے کارناموں اور ان کے ذوق وشوق کے معیارکو زندہ رکھنے کے لیے ایک ایسی کتاب ترتیب دی جائےجس میں مرحوم کے مرغوب اور پسندیدہ موضوعات پر معروف اہلِ علم اور اہلِ ادب کے مقالات شامل ہوں۔ پروفیسر صاحب کو جن موضوعات سے بطور خاص دلچسپی رہی وہ تھے اسلام، پاکستان، علامہ اقبال، مرزا غالب اور اردو ادب۔ پھر اس ضمن میں عطاء الحق قاسمی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ اٹھارہ مقالات جمع کر لیے جو پشاور سے کراچی تک کے صائب الرائے اربابِ دانش نے تحریر فرمائے تھے۔ فہرست مندرجات پر ایک نظر ڈالنے ہی سے اس حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا کہ یہ مقالات بیشتر ان شخصیات کی کاوشِ فکر کا نتیجہ ہیں جو پاکستان میں علم و ادب کی پہچان کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان مقالات میں قرآن مجید کے صوری اور معنوی محاسن، قتل مرتد اور پاکستان، سلطان محمود بکھری کی زندگی کا ایک پہلووغیرہ اور بعض انگریزی مقالات بھی شامل کتاب ہیں۔اس کتاب کو اسلام، پاکستان، اقبال، غالب اور اردو ادب کے مطالعے میں ایک ہمہ گیر اضافے کا درجہ حاصل ہے۔(ع۔م)

مجلس ترقی ادب لاہور مسلمہ شخصیات
4784 1727 نراشنس اور آخری رسول ﷺ پنڈت وید پرکاش اپادھیائے

نبی کریم ﷺسلسلہ نبوت کی سب سے آخری کڑی ہیں۔آپ کی نبوت اور بعثت کے تذکرے اور چرچے تو آپ کی آمد سے پہلے ہی پھیل چکے تھے۔تورات اور انجیل میں آپ کے آنے کی متعدد بشارتیں   موجود ہیں،اور سابقہ انبیاء کرام ﷤نے بھی اپنی اپنی امتوں کوآپ کی بعثت کی بشارتیں دیں۔خیر یہ بشارتیں تو مستند آسمانی کتب میں موجود تھیں۔اس کے علاوہ آپ کی بعثت کی خوشخبریاں بعض ایسی کتب اور ہندو جیسے قدیم مذاہب میں بھی پائی جاتی ہیں ،جن کی ہمارے ہاں کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے،اور ان کے آسمانی یا غیر آسمانی مذاہب ہونے کے بارے کوئی قطعی روایت ثابت نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب" نراشنس اور آخری رسول ﷺ"پنڈت وید پرکاش اپادھیائے کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں ہندووں کی مذہبی کتابوں سے متعدد دلائل کے ساتھ نبی کریم ﷺکی بعثت اور آپ کی آمد کو ثابت کیا ہے اور اس بات کو بخوبی واضح کیا ہے کہ جس "نراشنس" کا تذکرہ ہندو وں کی مذہبی کتابوں میں ملتا ہے ،اس سے مراد نبی کریم ﷺہی ہیں۔اصل کتاب ہندی میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ محترم وصی اقبال صاحب نے کیا ہے۔ یہ کتاب انہوں نے تھوڑا پڑھے لکھے عام لوگوں کی راہنمائی کے لئے لکھی ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک انتہائی مفید ترین کتاب ہے،جسے زیادہ سےزیادہ ہندووں کو پڑھایا جانا چاہئے تاکہ وہ بھی دین حنیف کی آغوش میں آکر اپنی دنیا وآخرت دونوں جہانوں کو سنوار لیں۔اللہ تعالی اس کتاب کو ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی سیرت النبی ﷺ
4785 1459 نساء الانبیاء احمد خلیل جمعہ

اس کائنات میں سب سے پہلا انسانی جوڑا حضرت آدم اور حضرت حوا ؑ کا تھا۔ اسی جوڑے سے شروع ہونے والی  نسل انسانی قیامت تک بڑھتی رہے گی۔ نسل انسانی کے اس تسلسل میں کچھ قدسی صفت شخصیات ایسی بھی ہیں، جن کو انبیاء ؑ کے لقب سے پکارا جاتا ہے،جو اللہ کے سب سے زیادہ مقرب اور محترم بندے ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نساء الانبیاء ‘‘ میں انبیاء کرام  کی  دس بیویوں کا ایمان افروز اور عبرت آموز تذکرہ ہے۔ جسے عربی زبان میں ایک فاضل اجل احمد خلیل جمعہ نے تحقیقی اسلوب سے لکھا ہے، اور جس کا رواں اور شگفتہ اردوترجمہ  مولانا محمد احمد غضنفر نے کیا ہے۔ اس میں حضور کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کا تذکرہ اس لیے نہیں کیا گیا، کہ وہ بذات خود ایک مستقل کتاب کا تقاضا کرتا ہے۔کتاب میں سب سے پہلے روئے زمین کی سب سے پہلی خاتون حوا ؑ کا تذکرہ  ہے، جسے تعمیر کعبہ میں اپنے خاوند کے ساتھ شرکت کا اعزاز حاصل ہے۔ پھر نوح اور لوط ؑ کی بدکردار بیویوں کا عبرت آموز بیان ہے، جو اسلام کی دعوت میں رکاوٹ اور اللہ تعالیٰ کے دین میں خیانت کی مرتکب تھیں۔  بعد ازاں سیدنا اسمٰعیل ؑ کی اہلیہ رعلۃ کا ذکر ہے، جن کوحضرت ابراہیم علیہ اسلام نے پسندیدگی کی سند عطا کی۔ پھر حضرت یعقوب ؑ کی بیوی راحیل کے سوانح دیے گئے ہیں، جو حضرت یوسف ؑ کی والدہ ماجدہ تھیں۔ اسی طرح حضرت ایوب علیہ السلام  کی اطاعت شعار زوجہ لیّا ، موسی ؑ کی شرم وحیا سے متصف زوجہ اور حضرت زکریا ؑ کی بیوی ایشاع کے حیات نامے فراہم کیے گئے ہیں۔ انتہائے آخر میں حضرت ابراہیم ؑ کی ازواج  سارہ اورہاجرہ ؑ کے ایمان افروز تذکرے پر اس کتاب کا اختتام ہوتا ہے۔ دور حاضر کی وہ خواتین جو پاکیزہ اور تقویٰ شعار زندگی کی جستجو رکھتی ہوں، ان کےلیے یہ کتاب ایک مشعل راہ ہے جس کی روشنی میں وہ اپنے گھروں کی فضا کو جنت نظیر بنا کر عصری طاغوتی ثقافت کے خلاف ایک صالح تمدن کا حصار قائم کرسکتی ہیں۔(ک۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت انبیا
4786 6850 نسیم ہدایت کے جھونکے جلد اول محمد تقی عثمانی

اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے ۔ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان  ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی  بڑی نعمت ہے کہ  اس نعمت  کے مقابلہ میں  دنیا  جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے  اسکا  احساس یہودیت اور عیسائیت سے  توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات  پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر  اللہ تعالی ٰ نے  یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔اپنے مذہب کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنا  یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا ہے جن کے حوصلے  بلند اور ہمتیں غیر   متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ  قافلہ قابل صد مبارک باد  اور قابل تحسین ہے ۔ کئی   قلمکاران  نے عصر حاصر میں   میں یہودیت ، عیسائیت سے تائب ہوکراسلام قبول کرنے  والوں کی  دلسوز داستانیں مرتب کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’نسیم ہدایت کے جھونکے ‘‘  مولانا محمد کلیم صدیقی کے ہاتھوں  اسلام قبول کرنے والے نو مسلم   بھائیوں کی کہانی انہی کی زبانی ہے  پر مشتمل ہے۔ مفتی محمد روشن شاہ قاسمی نے  اسے  مرتب کیا ہے  مرتب نے اس کتاب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 20؍ افراد کے قبول اسلام کے حوالہ سے واقعاتِ زندگی،تجربات، سابقہ عقائد، اسلام کے بارے میں تاثرات اور قبول اسلام کی وجوہات پر مبنی بیانات کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی قصص و واقعات
4787 5426 نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان سید میر حسین علی کرمانی

ٹیپوسلطان برصغیرِ کا وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہے جس نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت ِفکر، آزادی وطن اور دینِ اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی، ٹیپوسلطان نے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا۔ ٹیپوسلطان 1750 میں بنگلور کے قریب ایک قصبے میں پیدا ہوا ۔ٹیپوسلطان کا نام جنوبی ہندوستان کے ایک مشہور بزرگ حضرت ٹیپو مستان کے نام پر رکھا گیا تھا، ٹیپوسلطان کے آباؤ اجداد کا تعلق مکہ معظمہ کے ایک معزز قبیلے قریش سے تھا جو کہ ٹیپوسلطان کی پیدائش سے اندازاً ایک صدی قبل ہجرت کرکے ہندوستان میں براستہ پنجاب، دہلی آکر آباد ہوگیا تھا۔ٹیپوسلطان کے والد نواب حیدر علی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے حامل شخص تھے جو ذاتی لیاقت کے بے مثال جواں مردی اور ماہرانہ حکمت عملی کے سبب ایک ادنیٰ افسر ’’نائیک‘‘ سے ترقی کرتے ہوئے ڈنڈیگل کے گورنر بنے اور بعد ازاں میسور کی سلطنت کے سلطان بن کر متعدد جنگی معرکوں کے بعد خود مختار بنے اور یوں 1762 میں باقاعدہ ’’سلطنت خداداد میسور‘‘ (موجودہ کرناٹک) قائم کی۔ 20 سال تک بے مثال حکمرانی کے بعد نواب حیدر علی 1782 میں انتقال کرگئے اور یوں حیدر علی کے ہونہار جواں سال اور باہمت فرزند ٹیپوسلطان نے 1783 میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا۔دنیا کے نقشے میں ہندوستان ایک چھوٹا سا ملک ہے اور ہندوستان میں ریاست میسور ایک نقطے کے مساوی ہے اور اس نقطے برابر ریاست میں سولہ سال کی حکمرانی یا بادشاہت اس وسیع وعریض لامتناہی کائنات میں کوئی حیثیت و اہمیت نہیں رکھتی، مگر اسی چھوٹی اور کم عمر ریاست کے حکمران ٹیپوسلطان نے اپنے جذبے اور جرأت سے ایسی تاریخ رقم کی جو تاقیامت سنہری حروف کی طرح تابندہ و پایندہ رہے گی۔ ٹیپو کا یہ مختصر دور حکومت جنگ و جدل، انتظام و انصرام اور متعدد اصلاحی و تعمیری امور کی نذر ہوگیا لیکن اس کے باوجود جو وقت اور مہلت اسے ملی اس سے ٹیپو نے خوب خوب استفادہ کیا۔ٹیپوسلطان کو ورثے میں جنگیں، سازشیں، مسائل، داخلی دباؤ اور انگریزوں کا بے جا جبر و سلوک ملا تھا، جسے اس نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور اعلیٰ حوصلے سے قلیل عرصے میں نمٹالیا، اس نے امور سیاست و ریاست میں مختلف النوع تعمیری اور مثبت اصلاحات نافذ کیں۔ صنعتی، تعمیراتی، معاشرتی، زرعی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں اپنی ریاست کو خودکفیل بنادیا۔ فوجی انتظام و استحکام پر اس نے بھرپور توجہ دی۔ فوج کو منظم کیا، نئے فوجی قوانین اور ضابطے رائج کیے، اسلحہ سازی کے کارخانے قائم کیے، جن میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت اسلحہ اور پہلی بار راکٹ بھی تیار کیے گئے۔اور اس نے بحریہ کے قیام اور اس کے فروغ پر زور دیا، نئے بحری اڈے قائم کیے، بحری چوکیاں بنائیں، بحری جہازوں کی تیاری کے مراکز قائم کیے، فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی فوج کو جدید خطوط پر آراستہ کیا، سمندری راستے سے تجارت کو فروغ بھی اس کے عہد میں ملا۔ ٹیپوسلطان جانتا تھا کہ بیرونی دنیا سے رابطہ ازبس ضروری ہے اسی لیے اس نے فرانس کے نپولین بوناپارٹ کے علاوہ عرب ممالک، مسقط، افغانستان، ایران اور ترکی وغیرہ سے رابطہ قائم کیا۔ٹیپو نے امن و امان کی برقراری، قانون کی بالادستی اور احترام کا نظام نہ صرف روشناس کرایا بلکہ سختی سے اس پرعملدرآمد بھی کروایا، جس سے رعایا کو چین و سکون اور ریاست کے استحکام میں مدد ملی۔ٹیپوسلطان کا یہ قول کہ ’’گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘‘ غیرت مند اور حمیت پسندوں کے لیے قیامت تک مشعل راہ بنا رہے گا۔ ٹیپو سلطان اوائل عمر سے بہادر، حوصلہ مند اور جنگجویانہ صلاحیتوں کا حامل بہترین شہ سوار اور شمشیر زن تھا۔ علمی، ادبی صلاحیت، مذہب سے لگاؤ، ذہانت، حکمت عملی اور دور اندیشی کی خصوصیات نے اس کی شخصیت میں چار چاند لگادیے تھے، وہ ایک نیک، سچا، مخلص اور مہربان طبیعت ایسا مسلمان بادشاہ تھا جو محلوں اور ایوانوں کے بجائے رزم گاہ میں زیادہ نظر آتا تھا۔ وہ عالموں، شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کی قدر ومنزلت کرتا تھا، مطالعے اور اچھی کتابوں کا شوقین تھا، اس کی ذاتی لائبریری میں لا تعداد نایاب کتابیں موجود تھیں، ٹیپوسلطان وہ پہلا مسلمان حکمران ہے جس نے اردو زبان کو باقاعدہ فروغ دیا اور دنیا کا سب سے پہلا اور فوجی اخبار جاری کیا تھا۔اس کے عہد میں اہم موضوعات پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں ۔ زیر نظرکتاب ’’ نشان حیدری ‘‘سید میر حسین علی کرمانی کی تصنیف ہے مصنف خود سلطان شہید کی ملازمت میں رہا اس کی آنکھوں کے سامنے وہ سارے واقعات گزرے ہیں جو اس مختصر عرصہ میں پیش آئے ان واقعات کو مصنف نے بلا کسی رنگ آمیزی کے اس کتاب میں قلم بند کردیا ہے ۔یہ کتاب ٹیپو سلطان کی شہادت کے آٹھ سال بعد لکھی گئی یہ کتاب حیدرعلی خاں اور ٹیپو سلطان کی متعلق سب سے پہلی مستند کتاب ہے اصل کتاب فارسی زبان میں تھی 1960ء میں محمود احمد فاروقی نے تاریخ ٹیپو سلطان کےنا م سے اس کتاب کا اردو زبان میں ترجمہ کیااس کتاب میں ہندوستانی شہزادے ٹیپوسلطان کے تذکرہ پیش کیا گیا ہے ۔ جس نے انگریزوں کے خلاف گراں قدر مزاحمت سرانجام دی۔ اس کی شدید مزاحمت سے انگریز بوکھلا گئے تھے ۔اللہ تعالیٰ موجود ہ حکمرانوں میں ٹیپو سلطان جیسی بہادر ی او رجذبۂ جہاد پیدا فرمائے (آمین)(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی مسلمہ شخصیات
4788 2058 نضرۃ النعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریم۔1 مجموعۃ من العلماء

قرآن کریم کی تفسیرکی طرح رسو ل اللہ ﷺ کی سیرت کا موضوع بھی ایسا متنوع اور سد ابہار ہے   کہ ہر دور کے اصحاب علم وتحقیق اور اہل قرطاس وقلم اپنے اپنے انداز اور اسلوب میں شانِ رسالت میں خراجِ محبت اور گل ہائے عقیدت پیش کرتے چلے آرہے ہیں۔ شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ ماضی قریب میں اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ موسوعۃ نضرۃ النعیم فی اخلاق الرسول الکریم بھی اس سی سلسلہ کی کڑی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’موسوعۃ نضرۃ النعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریم ‘‘ سیرت کے موضوع پرعربی زبان میں 12 مجلدات پر مشتمل ضخیم کتاب ہے ۔ جسے   امام وخطیب حرمِ مکی الشیخ صالح بن حمید ﷾ کی نگرانی   میں دیگر 31 جید علمائے کرام نے مدون کیا ہے۔ سیرت النبی ﷺ کا یہ انکسائیکلوپیڈیا نبی ﷺ کے ان اخلاق حمیدہ اور خصائل کریمہ کابیان ہے جس میں آپ ﷺ کی ذات گرامی ایک امتیازی حیثیت رکھتی ہے   اور جس کی شہادت اللہ تعالیٰ نےبھی قرآن مجید میں دی ہے   اور سیدہ عائشہ ؓ عنہا نے    آپ کے اخلاقِ حسنہ کی بابت فرمایا: کان خلقه القرآن اسی خُلقِ عظیم یا خُلق قرآن یاخُلق الرسول الکریم ﷺ کی مفصل تفسیر وتوضیح یہ کتاب ’’نضرۃ النعیم ‘‘ ہےاس کتاب کی 8جلدوں میں مختلف اخلاق حسنہ اور2 جلدوں میں اخلاق رزیلہ اور عادات قبیحہ کا تذکرہ ہے ۔جلداول مقدمہ اور جلدنمبر 12 فہارس پر مشتمل ہے ۔اس کتاب کی اہمیت اور افادییت کے پیش نظر   بیس سال قبل ڈاکٹر مرتضیٰ ملک  نے اس کا ترجمہ کرنے کا آغاز کیا   لیکن یہ کام اشاعت پذیر نہ ہوسکا۔ زیر تبصرہ کتاب اسی موسوعہ کی پہلی جلد کا اردو ترجمہ ہے جسے کراچی کے ایک   ادارے’’ المرکز الاسلامی للبحوث العلمیۃ‘‘ نےترجمہ کرکے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس ادارے کو اس   کتاب کامکمل ترجمہ شائع کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) بحر حال سیرت النبیﷺ   کے اس انسائیکلوپیڈیا کا ترجمہ کروا کر شائع کرنا ملک کے معروف اشاعتی اداروں کے ذمے قرض ہے۔اللہ اداروں کے ذمہ داران کو اس قرض کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ (م۔ا)

المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ کراچی سیرت النبی ﷺ
4789 2906 نظام مصطفی ﷺ عبد الرشید حنیف

اسلام اللہ کا قانون ہے اور یہی اس کی صداقت اور عدالت کی مستند دلیل ہے۔اللہ تعالی نے اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کے لئے انسانیت کی پاک باز اور معصوم شخصیات کا انتخاب کیا اور ان سے اسلام کے نفاذ کا عہد لیا۔چنانچہ ہر صاحب منصب نے اپنے اپنے عہد میں نظام اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کے ساتھ ساتھ اسے نافذ بھی کیا۔ اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب" درماندہ وسرگرداں انسانیت کے دکھوں کا مداوا ،نظام مصطفی ﷺ "محترم جناب عبد الرشید حنیف صاحب کی تصنیف ہے۔مولف نے اپنی اس کتاب میں اسلامی نظام کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ سیرت النبی ﷺ
4790 6371 نقش سیرت نثار احمد ایم اے

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’نقش سیرت‘‘نثار احمد ایم اے کی تصنیف ہے صاحب تصنیف نےاس میں کوشش کی  ہے کہ نبی کریم ﷺکی سیرت کےوہ نقوش اجاگر کیے جائیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ﷺ کی سیرت انسانی زندگی کے لیے کیا رہنمائی پیش کرتی ہے ۔نیزیہ معلوم ہوکہ آپﷺ نےجس پس منظر میں پیغمبرانہ کام انجام دئیے ہیں اورسیاسی معاشی،معاشرتی اورعسکری دائروں میں زندگی کی جو اصلاح کی ہے اس کی اصل قدروقیمت کیا ہے اور یہ واضح  ہو کہ آپﷺ کی تعلیمات کیا ہیں اور آپ نے ا نسانیت کو کیا پیغام عطا کیا  ہے۔(م۔ا)

ادارہ نقش تحریر کراچی سیرت النبی ﷺ
4791 5799 نقشہ سیرت نا معلوم

نقشہ (Map) ایک علاقے کی بصری نمائندگی کرتا ہے۔  نقشہ جات کی مدد سے  کسی بھی چیز کو سمجھنےمیں آسانی ہوتی ہے ۔بہت سے نقشے جامد دو جہتی ہوتے ہیں، تین جہتی جو ہندسی طور پر درست (یا تقریبا درست) نمائندگی کرتے ہیں اور دیگر متحرک یا انٹرایکٹو بھی ہو سکتے ہیں۔نقشے کی مختلف اقسام ہیں ۔ جیسےاٹلس(Atlas)،موضوعی نقشہ (Thematic map)،جغرافیائی مطالعاتی  نقشہ (Topographic map)،نقشہ راہ (Street map)،موسمیاتی نقشہ (Weather map)،سیاسی نقشہ (Political map ) وغیرہ زیرنظر’’ نقشہ سیرت ‘‘ سیرت النبی ﷺ کوسمجھنے کے لیے ایک جامع نقشہ ہے ۔اس میں  نبی ﷺ کاشجرہ نسب،عربوں کی تاریخ،اسلام سے قبل عرب کے مذاہب،نبیﷺکا پچپن،نبوت سے پہلے  اوصاف ،تبلیغ کی حکمتیں،رسول اللہ پر دست درازیاں،قریش کی سختیاں اور لچک،سفر طائف،معجزات النبی ،نبی ﷺ کی ہجرت اورمدد گار لوگ،رسول اللہ ﷺ  کی زندگی کو بڑے آسان فہم انداز میں پیش کیاگیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم سیرت النبی ﷺ
4792 1441 نقوش ابو الوفاء ابو یحیٰ امام خاں نوشہروی

مولانا ثناء اللہ امرتسری ہندوستان کے مشاہیر علماء میں سے تھے۔آپ خوش بیاں مقرر، متعدد تصانیف کے مصنف اور بے باک مناظر تھے۔مذہبا اہل حدیث  مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔آپ نے اپنی تعلیم ہندوستان کی دو عظیم درسگا ہوں دیوبند اور مدرسہ فیض عام سے حاصل کی۔آپ نے سند فراغت حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے قادیانیوں کے خلاف صف آرائی کی  ۔ اللہ کے فضل سے طویل محنت سے اس میں کامیاب اور سرخرو ہوئے۔ مزید برآں آپ نے آریوں ، عیسائیوں کے خلاف بھی کا م کیا۔ ساتھ ساتھ آپ میدان سیاست میں بھی  ایک  حدتک قدم رنجہ ہوتے رہے۔ مولانا جماعت اہل حدیث کا غازہ  ہیں۔ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ صفات الٰہی میں آپ تاویل کے منہج  کو اپنا بیٹھے تھے۔اللہ آپ کو جوار رحمت میں  جگہ نصیب فرمائے۔زیرنظر کتاب مولانا کے سیرت و سوانح ان گونا گوں پہلوؤں کو واضح کرتی ہے۔(ع۔ح)
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور علماء
4793 3798 نقوش ابو الکلام و مقالات آزاد عبد المجید سوہدروی

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انسان تھے ۔آپ کا قادیانیت یا مرزائیت سے کوئی تعلق نہ تھا۔لیکن اس کا باوجود بعض لوگوں نے آپ پر مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھنے کا بہتان لگا کر آپ کو قادیانیت کی طرف میلان رکھنے والا ظاہر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نقوش ابو الکلام ومقالات آزاد "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مولانا عبد المجید سوہدروی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  مولانا آزاد کے مسلک اور عقیدے پر گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

مسلم پبلیکیشنز لاہور علماء
4794 726 نقوش اقبال سید ابو الحسن علی ندوی

یہ کتاب عظیم مفکر اسلام مولانا ابو الحسن ندوی ؒ کی تصنیف ’روائع اقبال‘کا اردو قالب ہے ۔اس میں مولانا موصوف نے علامہ اقبال کی اہم نظمون اور متفرق اشعار سے اسلام کی بنیادی تعلیمات ،ان کی روح اور ملت اسلامیہ کی تجدید واصلاح،مغربی تہذیب اور اس کے علوم وغیرہ کے متعلق اقبال کے افکار وخیالات کا خلاصہ اور لب لباب پیش کر دیا ہے۔جس سے اس کے اہم رخ سامنے آجاتے ہیں ۔کتاب کے بعض مندرجات سے اختلاف ممکن ہے لیکن بحثیت مجموعی یہ انتہائی مفید کتاب ہے ۔مختصر ہونے کے باوصف یہ کتاب اقبال کے مقصد،پیام اور افکار وتصورات کو سمجھنے کے لیے بالکل کافی ہے ۔اقبال کو خاص طور پر ان کے دینی رجحان اور دعوتی میلان کی روشنی میں دیکھنے کو کوشش اب تک بہت کم ہوئی ہے ۔زیر نظر کتاب میں اقبال کے قلب وروح تک پہنچنے اور اس کی چند جھلکیاں دکھانے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔(ط۔ا)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی مسلمہ شخصیات
4795 5124 نقوش عظمت رفتہ محمد اسحاق بھٹی

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   چند عظیم شخصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ جس میں مصنف نے اپنے مسلک کی شخصیات کا تعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اصحاب احناف کا بھی تذکرہ کیا ہے اور جن شخصیات کے بارے میں لکھا گیا ہے ان کی زندگی کے تمام پہلوؤں مثلاً عادات واطوار‘ کردارو گفتار کو منقح کیا گیا ہے۔ اور اس میں شخصیات کا تعارف اور ان کے احترام  کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ اور حالات وواقعات کو معتبر اور مستند کتابوں سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ نقو ش عظمت رفتہ ‘‘ مولانا اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4796 5472 نقوش پائے مصطفٰی ﷺ ابو محمد عبد المالک

ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات  کا موضوع  گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے  شاعرِ اسلام  سیدنا حسان بن ثابت   سے لے کر آج تک پوری اسلامی  تاریخ  میں  آپ ﷺ کی سیرت  طیبہ کے جملہ گوشوں پر  مسلسل کہااور  لکھا گیا ہے اورمستقبل میں لکھا  جاتا  رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے  کہ اس  پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے  گا۔نبی رحمت  کی  سیرت مبارکہ میں  تمام اہل ایما ن کے لیے  اسوہ اور نمونہ ہے ۔ رسول برحق ﷺکی  بعث سے  قبل  کی چالیس  سالہ  زندگی   معصوم زندگی بھی ہمارے  لیے مشعل راہ  ہے ۔ اس زندگی میں آپ ﷺ نے اخلاق کا اعلیٰ نمونہ  پیش کیا  یہی وہ دور تھا جب لوگ آپﷺ کو الصادق اور الامین کےنام پکارتے تھے۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی  زبانوں میں  بالخصوص عربی اردو میں   بے شمار سیرت نگار وں نے   سیرت النبی ﷺ  پر کتب تالیف کی ہیں۔  اردو زبان میں  سرت النبی از شبلی نعمانی ،  رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور  مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول   آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری  کو  بہت قبول عام حاصل ہوا۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے   ہیں۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نقوش پائے مصطفیٰ‘‘  ابو محمد  عبد المالک کی مرتب شد ہے   بنیادی طور پر تو  اس کتاب میں ان مقامات کا تعارف ہے  جہاں نبی کریم ﷺ کےقدمین شریفین لگے۔ مگر کتاب کی ترتیب  عام کتب سیرت   کے طرزپر ہے  نبی اکرم ﷺ  کی ودلات کےاحوال سے ابتداء کر کے وفات حسرت تک کی سوانح مقدسہ کاترتبیب وار بیان ہے۔ ترتیب کے مطابق جہاں جہاں  مقامات وآثار کا ذکر آیا  ہے  ان کی تفصیل بیان کردی گئی ہے  یوں یہ کتاب جغرافیۂ سیرت اور احوال سیرت دونوں کا  مجموعہ ہے اجمالاً اس کتاب کو چار حصوں میں  تقسیم کیا گیا ہے ۔

• حیات سعید ہ کے پہلے چالیس سال: اس حصہ میں  مکی زندگی کے قبل از نبوت  کےاحوال کابیان ہے ۔

• نبوت کے پہلے13 سال: اس حصہ میں  بعد ازنبوت  مکی زندگی کے 13  سالہ حالات کا تذکرہ ہے ۔

• مدینہ منورہ کے شب وروز  : اس عنوان کےتحت مدینہ  طیبہ کے 10  سالہ لمحات حیات سعیدہ کا تذکرہ ہے ۔

• مدینہ منورہ میں آثار نبویﷺ: اس میں آقاﷺ سےمنسوب مدینہ طیبہ کےآثار ویادگار  مقامات کا تعارف  ہے اور آخر میں سفر آخرت ومرض الوفات کا بیان ہے ۔

کتاب کے حسن ترتیب کی وجہ سے   مصنف کو 2012ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔(م۔ا)

مکتبہ العرب کراچی سیرت النبی ﷺ
4797 1290 ننھی چڑیا کی بیقراری محمد طاہر نقاش

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’ننھی چڑیا کی کہانی‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ایک ایسی چڑیا کا تذکرہ کیا گیا ہے جو نبی کریمﷺ کے دور میں زندہ تھی۔ صحابہ نے اس کو دیکھا تھا اور ا س کے دو ننھے منے بچوں کو پکڑ بھی لیا تھا۔ رسول اللہﷺ نے اس ننھی چڑیا کے متعلق اپنے صحابہ سے ایک خاص ارشاد فرمایا۔ یوں اس ننھی و معصوم چڑیا کی داستان ہمیشہ کے لیے کتب احادیث میں محفوظ ہو گئی۔ اس کے علاوہ متعدد واقعات شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ یہ مفید تربیتی کہانیاں ننھے مجاہد اور بعض دوسرے رسائل و جرائد سے اخذ کی گئی ہیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4798 1281 نو ر ایمان سے محروم بدنصیب مجرم لوگ مائل خیرآبادی

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ اسلامی کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں نور ایمان سے محروم رہ جانے والے بدنصیبوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان بدنصیبوں میں ابلیس، قابیل، کنعان، سامری، قارون، عبداللہ بن ابی، مسیلمہ کذاب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4799 4038 نواب صدیق حسن خاں  کی خدمات حدیث عتیق امجد

برصغیر میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ۔ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترویج کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا۔ اوراس پرمعقول انعام مقرر کیا۔ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا۔ جہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں۔دوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا۔ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نواب صدیق حسن خاں کی خدمات حدیث ‘‘ شیح الحدیث مولانا عبد اللہ امجد چھتوی کےصاحبزادے عتیق امجد کی کاوش ہے ۔اس میں انہو ں نے برصغیر کے عظیم رہنما ، محدث ، مفسر،حسن ملت علامہ نواب صدیق حسن خاں کی خدمات حدیث کا تذکرہ کیا ہے۔کوئی اسلامی موضوع ایسا نہیں جس پر نواب صدیق حسن خان نےقلم نہ اٹھایا ہو لیکن تفسیر قرآن مجید اور حدیث مصطفیٰﷺ کے میدان میں تو آپ کی خدمت نہایت قابل رشک اور مثالی ہیں۔ صرف میدان حدیث اور علوم حدیث کےسلسلے میں آپ کی تصنیفات وتالیفات تقریباً باسٹھ ہیں ۔اس کےعلاوہ آپ نےمدارس حدیث کےقیام ، کتب حدیث پر مشتمل لائبریریاں،کتب حدیث کےمطابع، خدمت حدیث کےلیے علماء وفقہاء کوترغیب ووظائف، کتب حدیث کے تراجم وشروحات لکھنے کےلیے علماء کی سرپرستی، طلباء حدیث کو حفظ حدیث پر انعامات کےعلاوہ اپنےوعظ وتقاریر، درس وتدریس اور بالخصوص عمل بالحدیث کےساتھ وہ انمٹ اور لازوال خدمات سرانجام دی ہیں جورہتی دنیا تک یاد رہیں گئی۔مصنف کتاب ہذا نے علامہ نواب صدیق حسن کی انہی خدمات کو اس کتاب میں خوبصورت انداز میں پیش کرکے شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب سے ایم علوم اسلامیہ کی ڈگری حاصل کی ہے۔(م۔ا)

بیت الحکمت، لاہور علماء
4800 5670 نوید ختم الرسل ﷺ احمد دیدات

نبی کریمﷺ کا ذکر جمیل تمام کتب سماویہ میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کا ذکر مبارک اپنی ہر وحی اور اپنی ہر کتاب میں بیان فرمایا۔ چوں کہ اللہ تعالیٰ نے عالم میثاق میں انبیاء کرام ﷩کی ارواح طیبات سے حضور اکرمﷺکی نبوت و رسالت پر ایمان لانے اور آپﷺ کی مدد کرنے کا وعدہ لیا تھا، اس نے نہیں چاہا کہ یہ وعدہ صرف رازِ باطنی رہ جائے، بلکہ آنے والی نسل انسانی اس عظیم الشان نبی کی عظمت سے باخبر ہو۔ اسی لئے کتبِ سابقہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کا ذکر کیا اور قرآن پاک میں رہنمائی فرمائی کہ ’’ یہ وہ لوگ ہیں جو اس رسول ﷺ کی پیروی کرتے ہیں، جو امی  نبی ہیں، جنکے اوصاف و کمالات کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں‘‘۔ (سورۃ الاعراف۔۱۵۷)رسول اللہ ﷺ کی آخری نبی کی حیثیت سے پیش گوئیاں سابقہ  تمام انبیاء کی کتابوں میں موجود تھیں مگر بعد میں آنے والوں نےاپنی ضروریات  کی خاطر ان کتابوں میں  تحریفات کیں۔ ایک عرصہ تک یورپ ، افریقہ او رامریکہ میں غیر مسلم مبلغین کو مشکل ڈالے رکھنے  والی  شخصیت  جناب احمد دیدات نے  زیر نظر کتاب ’’ نوید ختم الرسل‘‘  قدیم وجدید آسمانی کتب وصحائف   میں دلائل کی روشنی میں  نبی کریم  ﷺ کےآخری نبی ہونے کی بشارت کو  ثابت کیا ہے ۔ احمد دیدات کی اشاعت اسلام کےلیےکی گئی کو ششوں کو اللہ تعالیٰ   شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

بیکن بکس لاہور سیرت النبی ﷺ
4801 1317 نیکی کی کلیاں ڈاکٹر انعام الحق کوثر

بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اس سلسلہ میں بہت اہم قدم اٹھایا ہے اور بچوں کےلیے بہت ساری کہانیاں مرتب کر کے شائع کی ہیں۔ اس حوالے سے محمد طاہر نقاش ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں جن کی شبانہ روز محنتوں سے یہ سلسلہ چلتا رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں اس کا تسلسل آگے بھی برقرار رہے گا۔ زیر نظر کتاب ’نیکی کی کلیاں‘ اسی سلسلہ میں ڈاکٹر انعام الحق کوثر کی ایک تصنیف ہے موصوف بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ اس کتاب میں بھی بچوں کے لیے متعدد کہانیاں اور واقعات شامل کیے گئے ہیں یہ واقعات اور کہانیاں بچوں کو زندگی گزارنے کا سلیقہ و طریقہ بتاتے ہیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4802 2024 واقعہ افک محمد اسماعیل سلفی

واقعہ افک سیرت نبوی کا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہ منافقین کی طرف سے خانوادہ نبوی کو نشانہ بنانے کی سب سے بڑی کوشش تھی جس میں سیدہ عائشہ پر بدکاری کی تہمت لگائی گئی۔اس الزام کی بنا پر سیدہ اور ان کے گھر والے خصوصاً ان کے والد حضرت ابو بکر ؓاور سب سے بڑھ کر ان کے شوہر رسول خدا نبی کریم ﷺ سخت ذہنی اذیت سے دوچارہوگئے ۔ اس دوران میں تمام مسلمان بھی گومگو اور باہمی اختلاف و انتشار کی کیفیت میں مبتلا رہے۔ایک مہینے تک بہتان تراشی اور ایذا رسانی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔اس کے بعد کہیں جاکر سورہ نور کی ابتدائی آیات  میں حضرت عائشہ کی براء ت اللہ تعالیٰ نے خود نازل کی اور یہ طوفان تھما۔اس کے بعد تہمت لگانے والے مسلمانوں کو اسی اسی کوڑے مارے گئے ،جو تہمت لگانے کی شرعی سزا ہے۔یہ ایک صحیح اور ثابت شدہ واقعہ ہے جس کا تذکرہ قرآن مجید اور متعدد احادیث صحیحہ کے اندر موجود ہے۔مگر بعض عقل پرستوں کو یہ واقعہ سمجھ نہیں آتا ،وہ اس کے راویوں پر مختلف قسم کے اعتراضات کر کے ان احادیث کو سرے سے ہی اڑا دیتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"واقعہ افک"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کی گرانقدر تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے ادارہ طلوع اسلام کی جانب سے اس واقعہ اور اس واقعہ کے راویوں پراٹھائے گئے اعتراضات کا مدلل اور دندان شکن جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی ان جلیل القدر خدمات کو قبول فرمائے ،اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ قصص و واقعات
4803 548 واقعہ کربلا اور اس کا پس منظر عتیق الرحمن سنبھلی

نواسہ رسول ﷺ کی شہادت ایک عظیم سانحہ ہے جس کی مذمت بہرآئینہ ضروری ہے۔ لیکن اس بنیاد پر ماتم، سینہ کوبی اور سب و شتم کا بازار گرم کرنے کی بھی کسی طور تائید نہیں کی جا سکتی۔ زیر نظر کتاب میں مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلی نے غیر جانبداری سے سانحہ کربلا پربالدلائل اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے اور اس کا مکمل  پس منظر تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مکمل کتاب 12 ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلا باب شہادت عثمان ؓ، خانہ جنگی، صلح حسین  ؓپر ہے۔ ایک باب یزید کی ولی عہدی کی تجویز اور حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓکے عنوان سے ہے جس میں یزید کی ولی عہدی سے متعلق کھل کر بحث کی گئی ہے۔ باب دہم میں واقعہ کربلا کی مکمل سرگزشت بیان کی گئی ہے۔ جبکہ اس سے اگلے باب میں شہادت کے بعد کی کہانی کو کسی لگی لپٹی کے بغیر بیان کیا گیا ہے۔مولانا نے یزید پر سب و شتم کے مسئلہ کو بھی بڑے احسن انداز سے قلم زد کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ شہادت حسین ؓمیں یزید کسی بھی حوالے سے  ملوث نہیں تھے۔ فاضل مؤلف نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ سانحہ کربلا کے اسباب سے نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ واقعات شہادت میں مبالغہ آمیزی کی بھی قلعی کھولی ہے۔(ع۔م)
 

الفرقان بکڈپو نیا گاؤں مغربی نظیرآباد لکھنؤ سیرت صحابہ
4804 1869 والدی و مشفقی عطا ء الرحمن شیخو پوری

خطیبِ  پاکستا ن مولانا محمد حسین شیخوپوری﷫ 1918ء ميں اس دنيا ميں تشريف لايا اور تقريباً پینسٹھ سال تك مختلف گلستانوں ميں چہچہاتا رہا اور وما جعلنا لبشر من قبلك الخُلد كے ازلى قانون كے تحت 6؍اگست 2005ء ميں ہميشہ كے لئے خاموش ہوگيا۔ آپ كو اللہ تبارك و تعالىٰ نے لحنِ داوٴدى عطا فرمايا تها اور جب آپ اپنى رسیلى اور سُريلى آواز سے قرآن كى آيات اور حضرت رسالت مآب كى مدح ميں اشعار پڑهتے تو لاكهوں سامعين وجد ميں آكر جهومنے لگتے۔ آپ نے كراچى تا خيبر چاروں صوبوں ميں لاتعداد جلسوں سے خطاب كيا، آپ كى زبان ميں الله تبارك و تعالىٰ نے بلا كى تاثير ركهى تهى۔جس جلسہ ميں آپ كا خطاب ہوتا اسے سننے كے لئے ديہاتوں كے گنوار اور شہروں كے متمدن لوگ يكساں طور پر كشاں كشاں چلے آتے۔ عموماً آپ كا وعظ رات ڈيڑھ دو بجے شروع ہوتا اور اذانِ فجر تك جارى رہتا۔ سامعين آپ كے وعظ كو يوں خاموش ہوكر سنتے جيسے ان كے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں اور اُنہيں يوں معلوم ہوتا تها كہ وحى الٰہى اب ہى نازل ہورہى ہے۔ بڑے سے بڑے مذہبى مخالف اپنے نرم و گرم بستروں كو چهوڑ كر آپ كى مجلسِ وعظ ميں آبیٹھتے تهے۔آپ نے زندگى بهر امر بالمعروف ونهى عن المنكر كا فريضہ احسن انداز ميں انجام ديا۔ آپ كا پُر اثر وعظ سن كر كتنے سود خوروں نے سود خورى سے اور رشوت خوروں نے رشوت خورى سے توبہ كرلى بلكہ آپ كے ايك وعظ ميں سولہ كے قريب پوليس افسروں نے پوليس ملازمت ہى چهوڑ دى اور مسلک حنفی کے کئی نامور علماء نے   آپ کے خطابات سے متاثر ہوکر مسلک اہل حدیث  اختیار کیا۔۔ مولانا مرحوم اللہ تعالىٰ كى توفيق وعنايت سے سارى زندگى اتحاد بين المسلمین كے داعى رہے اور مكّے كى مثال دے كر سمجھاتے رہے كہ مسلمانوں ايك مُكے كى طرح متحد ہوجاؤ، ديكهو اكيلى انگشت ِشہادت، وسطىٰ، بنصر، خنصر اور انگوٹها كچھ نہيں كرسكتے ليكن جب يہ متحد ہوجاتے ہيں تو مُكا بن كر بہت كچھ كرسكتے ہيں۔ لہٰذا اے مسلمانوں تم مُكے كى طرح متحد ہوجاوٴ اور بنيانِ مرصوص بن كر دشمن كا مقابلہ كرو اور باہم ايك دوسرے كو قتل كركے يہود و ہنود كا راستہ صاف نہ كرو۔ آپ نہ صرف يہ كہ اسلاميانِ پاكستان كے خطيب تهے بلكہ آپ اسلاميانِ برطانيہ، امريكہ، كويت اور سعودى عرب كے مقبول عام خطيب بهى تهے۔آپ اكثر و بيشتر توحيد ور سالت كى عظمت بيان كرتے اور آياتِ قرآنيہ اتنى سريلى آواز سے پڑهتے كہ سننے والے وجد ميں آجاتے اور جب شانِ مصطفى بيان فرماتے تو آپ كے سر مبارك سے لے كر پاوٴں مبارك تك كے اوصاف پر مبنى اشعار پڑھ كر اس انداز سے بيان كرتے كہ سامعين فرطِ عقيدت سے جهومنے لگتے۔اس دو ر ميں واعظ تو بے شمار ہيں، جن ميں شيريں بيانى اور اثر آفرينى بهى اپنى اپنى جگہ بہت ہے، ليكن مولانا شیخوپورى جيسا خلوص ركهنے والے اور شب ِزندہ دار مبلغ خال خال ہيں۔ مولانا كے ساتھ سفر وحضر كے ساتهى بيان كرتے ہيں كہ رات 2 بجے بهى طويل خطاب سے فارغ ہونے كے بعد آپ چند لمحے آرام كے بعد دوبارہ تين بجے نمازِ تہجد كے لئے جائے نماز پر آكهڑے ہوتے۔آپ نے سارى زندگى توحيد وسنت كى دعوت وتبليغ ميں صرف كردى اور اس كے لئے پاكستان كا قريہ قريہ  چهان مارا۔آپ نے اپنى تعليم كا آغاز حافظ عبد اللہ محدث روپڑى﷫ كى زير نگرانى كمیرپور ميں قائم درسگاہ سے كيا، جہاں ان كے برادرِ خورد حافظ عبدالرحمن روپڑى﷫ سے آپ نے پہلا سبق ليا اور صرف ونحو كى كتب بهى اُنہيں سے پڑھیں۔ اس دور كے عظيم خطیب مولانا حافظ محمداسمٰعيل روپڑى ﷫نے آپ كو خطابت كے رموز واسرار سكهائے اور اس فن ميں طاق كيا۔اس لیے آپ کے روپڑی خاندان سے گہرے مراسم تھےمولانا شيخوپورى  بیان  کرتے ہیں۔دعوتى ميدان ميں اللہ تعالىٰ نے مجهے د و بہترين ساتهى عطا كرديے تهے: حافظ عبد القادر روپڑى اور حافظ محمد اسمٰعيل روپڑى۔ دونوں بهائى مجهے اپنا تيسرا بهائى قرار دے كر اكثر جلسوں ميں ساتھ ركهتے، پہلے ميرى تقريركراتے۔ ميں اكثر سنتا كہ ميں تقرير كررہا ہوتا اور حافظ محمد اسمٰعيل ميرے پیچھے بیٹھے ميرے لئے دعا كررہے ہوتے: اللهم أيده بروح القدسان كى پرخلوص دعاؤں كا نتيجہ ہے كہ اللہ تعالىٰ نے بہت تيزى سے مجهے سٹيج پر آنے كى توفيق بخشى۔آپ كى ذات اپنے  دو رميں ايك مخلص داعى اسلام كا ايك جيتا جاگتا نمونہ تهى۔عمر مبارك كى چلتے پهرتے ستاسى بہاريں گزارنے كے بعد آپ كو مختصر سا بخار ہوا اور  6؍اگست 2005ء آپ كى وفات كى خبر جنگل كى آگ كى طرح ملك اوربيرونِ ملك ميں پھیلى، دور دور سے آپ كے عقیدت مند اور روحانى فرزند ہزاروں كى تعداد ميں آپ كى نمازِ جنازہ ميں شريك ہوئے- پہلى نمازِ جنازہ حضرت مولانا معين الدين لكھوى نے نہايت رقت سے پڑهائى كہ لوگوں كى آہيں نكل گئيں اور وہ سسكياں بهركر رو رہے تهے ۔ دوسرى مرتبہ كمپنى باغ شيخوپورہ ميں آپ كى نمازِ جنازہ حافظ محمد یحیىٰ ميرمحمدى نے پڑهائى۔ آپ کی  وفات کے روز  مسلسل بارش کے باوجود  آپ  کے عقیدت مند نصف پنڈليوں تك پانى ميں صفیں باندھ كر نمازِ جنازہ ميں دعائيں مانگتے رہے۔اللہ تعالی ان کے درجات  بلند فرمائے  اور  ان ک  مرقد  پر  اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور آپ كو اپنے جوارِ رحمت ميں جگہ نصيب فرمائے ۔اور ان کی دینی ودعوتی خدمات کو  قبول فرمائے آمین) ۔ زیر نظر  ’’کتاب والدی  ومشفقی‘‘  مولانا   عطاء الرحمن ﷫  کی  اپنے والدگرامی  شیخ  القرآن  مولانا  مولانا محمد حسین   ﷫ کی  سوانحی حیات پر مشتمل کاوش ہے  ۔جس میں انہوں نے مختلف علماء کے  اپنے  والد گرامی کے متعلق تاثرات   کے بعد  مولانا کی ابتدائی تعلیم  اور دعوت وتبلیع کے سلسلے  میں پیش آنے والے  اہم   حالات وواقعات  اوران کی اہم تقریریں،تفسیر ی نکات اور آخر میں   مولانا کے اردو  او رپنجابی اشعار کو تحریر کیا ہے   ۔ یہ کتاب مولانا شیخوپوری کی  وفات سے  چار سال قبل شائع ہوئی تھی۔لہذا ان کی زندگی کے آخری  سال اور لمحات ،وفات اور نماز جنازہ کے  متعلق معلومات کےلیے   مختلف رسائل وجرائد میں بکھرے ہوئے مضامین کوایڈٹ کرکے اس کتاب میں شامل  کرنے کی ضرورت ہے  (م۔ا)

 

جامعہ محمدیہ توحید آباد شیخوپورہ علماء
4805 3395 وسط ایشیاء کے مغل حکمران قاضی محمد اقبال چغتائی

مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی۔جس کی بنیادظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔مغلیہ سلطنت کا سرکاری مذہب اسلام تھا۔ تاہم اکبراعظم کے دور میں کچھ عرصے تک اکبر کا ایجاد کردہ مذہب (دین الٰہی) رائج کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا عوام پر کوئی اثر نہ پڑا اور وہ بہت جلد ہی ختم ہوگیا۔ باقی تمام شہنشاہوں کے دور میں اسلام ہی سرکاری مذہب تھا اور مغل شہنشاہان اسلام کے بہت پابند ہوا کرتے تھے۔ان میں اورنگزیب عالمگیر زیادہ شہرت رکھتے تھے۔ باقی شہنشاہ بھی اسلام کی پیروی کے لحاظ سے جانے جاتے ہے۔انہوں نے نہ صرف اسلامی قوانین رائج کیے اور اسلامی حکومت کو برصغیر کے کونے کونے میں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔مغلوں میں جانشینی کا کوئی قانون نہیں تھا ایک بادشاہ کے مرنے کے بعد اس کے بیٹوں اور رشتہ داروں کے درمیان جنگ چھڑ جاتی جو شہزادہ اپنے حریفوں کو شکست دے دیتا وہ تخت مغلیہ کا وارث بن جاتا۔ زیر تبصرہ کتاب"وسط ایشیا کے مغل حکمران"محترم قاضی محمد اقبال چغتائی بائقرہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغلیہ سلطنت کی اسی تاریخ اور عروج وزوال کو بیان کیا ہے۔(راسخ)

چغتائی ادبی ادارہ لاہور تاریخ برصغیر
4806 4200 وفا کی خوشبو زبیر طارق

اللہ تعالی اور نبی کریمﷺ نے ایک پاکیزہ مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لئے اس کے جملہ خدوخال کو بیان فرمایا،ان خوبیوں کو بیان فرمایاجو کسی بھی کامیاب معاشرے کا حسن ہوتی ہیں اور ان مفاسد اور گمراہیوں کو بھی کھول کھول کر بیان فرمایا جو معاشرتی حسن کو دیمک کی طرح کاٹ لیتی ہیں اور پورا معاشرہ شکست و ریخت کا شکار ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید نے اوامر ونواہی کے ساتھ ساتھ جو ماضی کی اقوام وملل کے قصص بیان فرمائے ہیں ان کا مقصد محض واقعات بیان کرنا نہیں بلکہ ان اقدار عالیہ اور اوصاف حمیدہ کو بیان کرنا مقصد ہے جنہیں اپنا کر مختلف اقوام کی تقدیر کا ستارہ کمال بلندی پر چمکا۔ دعوہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد اقدار اسلامیہ کو پروان چڑھانے اور اخلاقی برائیوں کے تدارک کے لئے جہاں مختلف ٹریننگ پروگرامز کا اہتمام کرتی ہے وہیں مختلف طبقات کے لئے آسان اور سلیس زبان میں قرآن وسنت کی روشنی میں ضخیم کتب کے ساتھ ساتھ کتابچہ جات کی طباعت کا بھی اہتمام کرتی رہتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" وفا کی خوشبو" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں دعوہ اکیڈمی کی جانب سے شائع کئے جانے والے مجلے ماہنامہ "دعوۃ" کے مدیر جناب زبیر طارق نے سیرت نبویﷺ پر چند واقعات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی  بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیرت النبی ﷺ
4807 355 وفات مصطفی ﷺ عبد الہادی عبد الخالق مدنی

محمد مصطفیٰ ﷺ کے فضائل و مناقب اور امتیازات و خصوصیات کا شمار آسان نہیں۔ آپ کی سیرت نگاری ایک شرف ہے اور "آپ ﷺ" کی وفات سیرت کا ایک اہم موضوع ہے۔ جو نہ صرف موت کی یاد دلانے اور دنیا سے رشتہ کاٹ کر آخرت کی طرف لو لگانے کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ دور حاضر میں مروّج بہت سے عقائد کی تصحیح کا پہلو بھی اس موضوع میں بہت نمایاں ہے۔اگرچہ اس موضوع پر عربی زبان میں بہت کتب موجود ہیں، لیکن اردو میں غالباً مستقل اس موضوع پر کوئی تصنیف موجود نہیں تھی۔ زیر تبصرہ کتاب میں موضوع کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے اور قرآن کریم ، احادیث صحیحہ اور مستند تاریخی روایات سے مدلل مؤقف پیش کیا گیا ہے۔

 

دارالاستقامۃ وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4808 4492 وفاۃ النبی ﷺ امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب النسائی

عام انسانوں کی طرح نبی کریم ﷺکی بھی وفات ہوئی ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ :سیدناابوبکر صدیق نے فرمایا : لوگو ! دیکھو اگر کوئی محمد ﷺکو پوجتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت محمد ﷺکی وفات ہو چکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔پھر ابوبکر نے سورہ الزمر کی یہ آیت پڑھی) : اے پیغمبر ! تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ : محمد ﷺ صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے۔ (آل عمرٰن : 144)۔نبی کریم ﷺ کی زندگی کےآخری ایام ، مرض اور وفات کا تذکرہ اور کیفیت کا بیان کتب حدیث وسیرت میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ وفاۃ النبی ﷺ ‘‘امام ابو عبد الرحمٰن النسائی ﷫ کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب وفاۃ النبی ﷺ کے متعلق احادیث کا خوبصورت ، مختصر ،جامع اور بے مثال مجموعہ ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی علالت کی ابتدا ، ایام مرض کی سختیاں ، تکلیفوں پر صبر وفات کی گھڑی ، غسل ، نماز جنازہ ،قبر مبارک کی کیفیت، تدفین ،صحابہ کرا م کی اپنے محبوب نبی کریم ﷺ کی جدائی میں حالت اور اس موضوع سے جڑی بے شمار علمی معلومات اس کتاب کا حصہ ہیں ۔ محترم جناب ابو امامہ نوید احمد بشار ﷾ نے امام نسائی کی عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو دان طبقہ بھی اس سے مستفید ہوسکے۔ اور مولاناغلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ﷾ نے اس کتاب کو تحقیق وتخریج اور علمی فوائد سے مزین کیا ہے جس سے اس کتاب کی افادیت میں مزیدا ضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

اسلامک بک کمپنی لاہور فیصل آباد سیرت النبی ﷺ
4809 1334 وفود عرب بارگاہ نبوی میں طالب ہاشمی

تاریخ اس امر پرشاہد عادل ہےکہ حضورﷺنےمدینہ منورہ میں  جب  اسلامی ریاست کی تشکیل وتاسیس فرمائی تو اللہ تعالی کے فضل عمیم سے حضور کی تبلیغی مساعی کےنتیجےمیں  آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں صرف دس برس  کے قلیل عرصےمیں سلطنت اسلامی کا حصہ دس لاکھ مربع میل  اور ایک رائے کے مطابق بارہ لاکھ مربع میل وسیع ہوگیا ۔اتنی تھوڑی سی مدت میں اتنی عظیم کامیابی  کاراز آپﷺکا وہ تبلیغی نظام تھاجو رب کائنات نےآپ کو سجھایا تھا۔اس وسیع تبلیغی نظام میں وفود کاکردار بھی بیحد اہمیت کاحامل ہے کیونکہ ان لوگوں نےاپنے قبائل میں تبلیغ کا فریضہ بڑی سرگرمی سے انجام دیا۔یہ کہانابجاہوگا کہ وفود کا تذکرہ سیرت طیبہ کاایک اہم باب ہے۔یہ وفود مختلف النوع مقاصد کی حاطر آنحضرت کی خدمت میں  آیاکرتےتھے۔ان مقاصدمیں سے تلاش حق،تفقہ فی الدین،مفاخرت،خوابوں کی تعبیر،صلح وامن کا پیغام اوربعض آپ کو شہید کرنےکے ناپاک عزائم کیلے آئے تھے۔زیر نظرکتاب میں ،محترم جناب طالب ہاشمی صاحب نےسیرت طیبہ کے اسی باب کو بڑے احسن اندازمیں بیان کرنےکی کوشش فرمائی ہے۔(ع۔ح)
 

حرا پبلی کیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4810 6394 وقائع دل پذیر بادشاہ بیگم اودھ جلد اول عبد الاحد رابط

اودھ ایک تاریخی علاقہ ہے جو موجودہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ 1722ء میں ریاست اودھ کے دور میں اس کا دار الحکومت فیض آباد تھا اور اس کے پہلے نواب سعادت خاں برہان الملک تھے۔ فیض آباد کے بعد اس کا دار الحکومت لکھنؤ منتقل ہو گیا جو اتر پردیش کا موجودہ دار الحکومت بھی ہے۔ آصف الدولہ اور ان کے جانشین سعادت علی خاں کے زمانے تک اودھ مغل سلطنت کا ایک صوبہ تھا۔ یہاں کے حکمراں سلطنتِ مغلیہ کی طرف سے اس پر حکومت کرتے تھے اور مغل بادشاہ کے نائب کی حیثیت سے ان کا لقبنواب وزیر‘‘ تھا۔ زیرنظر کتاب’’وقائع دل پذیر بادشاہ بیگم اودھ‘‘ہندوستان کی مذہبی تاریخ کا ایک باب ہے   اس میں سلطنت اودھ کے ایک عہد شاہی کی دلپذیر حکایت بیان کی گئی  ہےاس ضمن میں شاہان اودھ کے ہاں مذہب تشبیہی عناصر کی مادی کیفیات،بادشاہ بیگم کی مذہبی زندگی اور ان کےہاںرائج مذہبی روایات کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔نیز اماموں سےمنسوب فرضی بیبیوں کے دلچسپ واقعات بیان کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہےکہ شاہان اودھ کس طرح زچہ بن کر فرضی اماموں کو جنم دیتے تھے۔ کتاب اپنے موضوع پر نہ صرف کافی مدلل ہے بلکہ نہایت دلچسپ بھی ہے۔یہ  کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے پہلی جلد مولوی عبدالاحد رابط کی تصنیف ہےاوردوسری جلد مولانا ایوب قادری ،شیخ محمد اکرام ،حکیم فیض عالم صدیقی کے متعلقہ موضوع سے مناسبت رکھنےوالے تین مضامین کامجموعہ ہے ۔اس کتاب کی طباعت چونکہ کافی پرانی تھی حارث پبلی کیشنز نے ازسرنو کمپوز کرواکر شائع کیا ہے۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز تاریخ برصغیر
4811 6929 وقائع زندگانی ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہما محمود احمد عباسی

علامہ محمود احمد عباسی امروہی  (31؍ مارچ 1885ء)ایک پاکستانی مؤرخ،محقق،مصنف،ادیب اور شاعر تھے۔ موصوف  امروہہ کے ایک علمی اور صاحب ثروت گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔کچھ عرصہ لکھنؤ، دہلی اور علی گڑھ گزارا۔ تقسیم ہند کے بعد 1951ء میں پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوئے۔مطالعہ وتحقیق اور تصنیف وتالیف میں آخر تک مشغول رہے۔ 14مارچ 1974ء کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملے اور طارق روڈ کراچی میں سوسائٹی کے قبرستان میں دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب علامہ موصوف کی تین  کتابوں ( وقائع زندگانی ام ہانی، تذکرۃ العباس ،نہج البلاغہ  تاریخ کی روشنی  میں)کا مجموعہ ہے ۔جناب  محمدفہد حارث صاحب  نے تقدیم وتحقیق کے ساتھ ان تین مختصر کتب کو یکجا کر کے شائع کیا ہے ۔پہلی کتاب نبی کریم ﷺ کی عم زاد اور سیدنا علی رضی اللہ کی بہن سیدہ ام ہانی بنت ابو طالب کے حالات زندگی پر مشتمل ہے  جبکہ دوسری کتاب میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے متعلق  پرتاثیر اور وقیع معلومات موجود ہیں اور تیسری کتاب  میں علامہ محمود عباسی نے  نہایت جامع اور مدلل پیرائے میں نہج البلاغۃ کے مندرجات کا   جائزہ لیا ہے ۔ (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز تاریخ اسلام
4812 3007 وما ارسلناک الا رحمۃ اللعالمین قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام ﷩ کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کےلیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز وامتیاز صرف رسالت مآب ﷺ ہی کو حاصل ہے ۔اور ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب   الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رحمۃ للعالمین‘‘ برصغیر کے معروف سیرت نگار قاضی سلیمان منصورپوی﷫ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب سیرت النی ﷺ مقبول ترین کتاب ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں قرآن وسنت کےدلائل کےساتھ ساتھ دیگر مذاہب کی کتب (تورات، انجیل وغیرہ ) سے پیغمبر آخر الزمان ﷺ کی صداقت بیان کی گئی ہے۔ رسول ِ ہاشمی پر یہود وہنود اورنصاریٰ کےاعتراضات کےمدلل جوابات دئیے گئے ہیں۔اس کتاب کی مقبولیت اورافادیت کےپیش نظر اس کو عربی زبان میں منتقل کر کےبھی شائع کیا جاچکا ہے ۔نسخہ ہذا مکتبہ اسلامیہ ،لاہور کا شائع شدہ ہے اس جدید ایڈیشن کو محترم سرور عاصم صاحب (مدیر مکتبہ اسلامیہ) نے عصر حاصر کی جدتوں کاروپ دے کر انتہائی عمدہ طباعت سےآراستہ کیا ہے۔انہوں نے اس کتاب کوجاذب نظر،اہل ذوق کےتسکین اور اہل ادب کے حسن طلب کے لیےجہاں بہترین کمپوزنگ اور دیدہ زیب ٹائٹل کا جامہ پہنایا ہے وہاں اس کتاب کی افادیت کو دوچند کر نے کےلیے قدیم مطبوعہ نسخہ ہائے ’’رحمۃللعالمین‘‘ 1921ء اور 1933ء سے تقابل اور تخریج کےبعد ہدیہ قارئین کیا ہے۔ اور مؤرخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کے قلم سے تحریر کردہ   قاضی صاحب کے احواا آثار بھی اس کتاب میں شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ   قاضی سلیمان منصورپوری ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سیرت النبی ﷺ
4813 6980 وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاور رشید بٹ

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ زیر نظر کتاب’’وہ نبیﷺ ‘‘ادارہ حقوق الناس کے تقابل ادیان و سیرت سیکشن کے انچارچ جناب مولانا خاور رشید بٹ صاحب کی کاوش ہے ۔یہ کتاب سیرت النبیﷺ پر اٹھنے والے غیر مسلم بہن بھائیوں کے بے شمار سوالات ،اعتراضات اور شکوک و شبہات کے محکم اور ٹھوس دلائل فراہم کرتی ہے ۔ صاحب تصنیف نے عبد الوارث گل صاحب ( بانی و چئیرمین ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن) کی خصوصی فرمائش پر یہ کتاب مرتب کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب و ناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

بیت السلام پرنٹنگ پریس لاہور سیرت النبی ﷺ
4814 2365 ٹیپو سلطان (شیرِ میسور) سیموئل سٹرینڈ برگ

ٹیپوسلطان برصغیرِ کا وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہے جس نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت ِفکر، آزادی وطن اور دینِ اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی، ٹیپوسلطان نے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا۔ ٹیپوسلطان 1750 میں بنگلور کے قریب ایک قصبے میں پیدا ہوا ۔ٹیپوسلطان کا نام جنوبی ہندوستان کے ایک مشہور بزرگ حضرت ٹیپو مستان کے نام پر رکھا گیا تھا، ٹیپوسلطان کے آباؤ اجداد کا تعلق مکہ معظمہ کے ایک معزز قبیلے قریش سے تھا جو کہ ٹیپوسلطان کی پیدائش سے اندازاً ایک صدی قبل ہجرت کرکے ہندوستان میں براستہ پنجاب، دہلی آکر آباد ہوگیا تھا۔ٹیپوسلطان کے والد نواب حیدر علی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے حامل شخص تھے جو ذاتی لیاقت کے بے مثال جواں مردی اور ماہرانہ حکمت عملی کے سبب ایک ادنیٰ افسر ’’نائیک‘‘ سے ترقی کرتے ہوئے ڈنڈیگل کے گورنر بنے اور بعد ازاں میسور کی سلطنت کے سلطان بن کر متعدد جنگی معرکوں کے بعد خود مختار بنے اور یوں 1762 میں باقاعدہ ’’سلطنت خداداد میسور‘‘ (موجودہ کرناٹک) قائم کی۔ 20 سال تک بے مثال حکمرانی کے بعد نواب حیدر علی 1782 میں انتقال کرگئے اور یوں حیدر علی کے ہونہار جواں سال اور باہمت فرزند ٹیپوسلطان نے 1783 میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا۔دنیا کے نقشے میں ہندوستان ایک چھوٹا سا ملک ہے اور ہندوستان میں ریاست میسور ایک نقطے کے مساوی ہے اور اس نقطے برابر ریاست میں سولہ سال کی حکمرانی یا بادشاہت اس وسیع وعریض لامتناہی کائنات میں کوئی حیثیت و اہمیت نہیں رکھتی، مگر اسی چھوٹی اور کم عمر ریاست کے حکمران ٹیپوسلطان نے اپنے جذبے اور جرأت سے ایسی تاریخ رقم کی جو تاقیامت سنہری حروف کی طرح تابندہ و پایندہ رہے گی۔ ٹیپو کا یہ مختصر دور حکومت جنگ و جدل، انتظام و انصرام اور متعدد اصلاحی و تعمیری امور کی نذر ہوگیا لیکن اس کے باوجود جو وقت اور مہلت اسے ملی اس سے ٹیپو نے خوب خوب استفادہ کیا۔ٹیپوسلطان کو ورثے میں جنگیں، سازشیں، مسائل، داخلی دباؤ اور انگریزوں کا بے جا جبر و سلوک ملا تھا، جسے اس نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور اعلیٰ حوصلے سے قلیل عرصے میں نمٹالیا، اس نے امور سیاست و ریاست میں مختلف النوع تعمیری اور مثبت اصلاحات نافذ کیں۔ صنعتی، تعمیراتی، معاشرتی، زرعی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں اپنی ریاست کو خودکفیل بنادیا۔ فوجی انتظام و استحکام پر اس نے بھرپور توجہ دی۔ فوج کو منظم کیا، نئے فوجی قوانین اور ضابطے رائج کیے، اسلحہ سازی کے کارخانے قائم کیے، جن میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت اسلحہ اور پہلی بار راکٹ بھی تیار کیے گئے۔اور اس نے بحریہ کے قیام اور اس کے فروغ پر زور دیا، نئے بحری اڈے قائم کیے، بحری چوکیاں بنائیں، بحری جہازوں کی تیاری کے مراکز قائم کیے، فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی فوج کو جدید خطوط پر آراستہ کیا، سمندری راستے سے تجارت کو فروغ بھی اس کے عہد میں ملا۔ ٹیپوسلطان جانتا تھا کہ بیرونی دنیا سے رابطہ ازبس ضروری ہے اسی لیے اس نے فرانس کے نپولین بوناپارٹ کے علاوہ عرب ممالک، مسقط، افغانستان، ایران اور ترکی وغیرہ سے رابطہ قائم کیا۔ٹیپو نے امن و امان کی برقراری، قانون کی بالادستی اور احترام کا نظام نہ صرف روشناس کرایا بلکہ سختی سے اس پرعملدرآمد بھی کروایا، جس سے رعایا کو چین و سکون اور ریاست کے استحکام میں مدد ملی۔ٹیپوسلطان کا یہ قول کہ ’’گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘‘ غیرت مند اور حمیت پسندوں کے لیے قیامت تک مشعل راہ بنا رہے گا۔ٹیپو سلطان اوائل عمر سے بہادر، حوصلہ مند اور جنگجویانہ صلاحیتوں کا حامل بہترین شہ سوار اور شمشیر زن تھا۔ علمی، ادبی صلاحیت، مذہب سے لگاؤ، ذہانت، حکمت عملی اور دور اندیشی کی خصوصیات نے اس کی شخصیت میں چار چاند لگادیے تھے، وہ ایک نیک، سچا، مخلص اور مہربان طبیعت ایسا مسلمان بادشاہ تھا جو محلوں اور ایوانوں کے بجائے رزم گاہ میں زیادہ نظر آتا تھا۔ وہ عالموں، شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کی قدر ومنزلت کرتا تھا، مطالعے اور اچھی کتابوں کا شوقین تھا، اس کی ذاتی لائبریری میں لا تعداد نایاب کتابیں موجود تھیں، ٹیپوسلطان وہ پہلا مسلمان حکمران ہے جس نے اردو زبان کو باقاعدہ فروغ دیا اور دنیا کا سب سے پہلا اور فوجی اخبار جاری کیا تھا۔اس کے عہد میں اہم موضوعات پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔ زیر نظرکتاب ’’ ٹیپو سلطان (شیر میسور)‘‘ ایک انگریز مصنف سیموئیل سٹرینڈبرگ کی تصنیف ہے ۔جسے انگریزی سے اردو زبان میں محمد زاہد ملک نے ڈھالا ہے ۔اس کتاب میں ہندوستانی شہزادے ٹیپوسلطان کے تذکرہ پیش کیا گیا ہے۔ جس نے انگریزوں کے خلاف گراں قدر مزاحمت سرانجام دی۔ اس کی شدید مزاحمت سے انگریز بوکھلا گئے تھے ۔اللہ تعالیٰ موجود ہ حکمرانوں میں ٹیپو سلطان جیسی بہادر ی او رجذبۂ جہاد   پیدا فرمائے ۔آمین( م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور امراء و سلاطین
4815 6819 پائیدار سماجی ترقی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے رہنمائی ڈاکٹر عبد الغفار

معاشرے میں باہمی رابطوں کو ممکن بنانے والے اداروں، روایتوں اور رشتوں کو سماجی سرمایہ (سوشل کیپٹل) کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، معاشی خوش حالی اور پائیدار ترقی کے لئے، عوام کے درمیان مضبوط رشتوں کا ہونا ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ پائیدار سماجی ترقی خاتم النبیین کی سیرت طیبہ سے رہنمائی‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار صاحب (شعبہ علوم اسلامیہ  یونیورسٹی آف اوکاڑہ ) کی کاوش ہے  ۔ڈاکٹر صاحب نے  اس کتاب میں انسانی معاشرے کے 21؍ اہم موضوعات کو سیرت النبی  ﷺ کے تناظر اور تعلیمات نبویہ  کی  روشنی میں   پیش  کیا ہے۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ سیرت چیئر یونیورسٹی آف اوکاڑہ سیرت النبی ﷺ
4816 637 پانچ عظیم مسلم سپہ سالار عبد الصمد مظفر

دور جدید میں نئی نسل کی تاریخ اسلام میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے وہ اسلام کے تاریخی واقعات پر مبنی کتب کا مطالعہ کرتے ہوئے بوریت محسوس کرتے ہیں حالانکہ ہر دور میں نئی نسل کے لیے بہادری کی ان داستانوں کا پڑھنا نہایت ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ ان عظیم لوگوں کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں اور آنے والے دنوں کے لیے تاریخ میں  اپنا اور اپنے ملک کا نام رقم کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ایسے بے شمار سپہ سالاروں سے نوازا جنھوں نے مختلف مواقع پر مسلمانوں کی بہت بڑی بڑی فتوحات سے ہمکنار کیا۔ زیر تبصرہ کتاب میں عبدالصمد مظفر نے ان میں سے 5 سپہ سالاروں کا انتخاب کیا ہے۔ جن میں خالد بن ولید ؓ، محمد بن قاسم، طارق بن یزید، یوسف بن تاشفین اور امیر تیمور کے نام شامل ہیں۔ اسلامی لشکر کے یہ جانباز سپہ سالار میدانِ جنگ میں دشمن کے لیے موت اور اپنوں کے لیےامن و راحت کے پیامبر تھے۔ اسلام کے ان عظیم سپہ سالاروں نے اپنی منزل کا تعین کرتے ہوئے جب بھی قدم بڑھائے تو رفعت و عظمت کے پھول ان کے استقبال کے لیے بکھرتے چلے گئے۔ ان عظیم سپہ سالاروں کی زندگی کے حالات و واقعات کے مطالعے سے قارئین میں ایک نیا جوش و ولولہ بیدار ہوگا جو دنیا کے مسلمانوں کا مستقبل مزید محفوظ بنا سکتا ہے۔(ع۔م)

رابعہ بک ہاؤس لاہور سپہ سالار
4817 1442 پاکستان تصور سے حقیقت تک پروفیسر ڈاکٹر غلام حسین ذو الفقار

جدوجہد پاکستان ایک تاریخی باب ہے ۔جو کئی فصول پر مشتمل ہے۔عام طور پر اس تاریخی جدوجہد کا آغاز شاہ ولی اللہ  کے حوالے سے بتایا جاتا ہے۔لیکن تاریخی طور پر یہ  ثابت ہے کہ شاہ صاحب نے جس  فکری و عملی تحریک  کی اساس رکھی تھی وہ خالصتا اسلامی تھی۔ مثلا سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل  شہید  نے پشاور او رخیبر پختون خوان میں ایک ایسی ریاست قائم کی جو حقیقی معنوں میں شاہ صاحب  کے خواب کی تعبیر تھی۔جس میں  صحیح معنوں  میں اسلامی نظام کا قیام کیا گیا۔  لیکن گزشتہ سے پیوستہ  صدی کے انتہائی اور گزشتہ صدی کے  ابتدائی عرصے میں تحریک جدوجہد پاکستان کی قیادت ایک ایسے گروہ کے ہاتھ آئی جس  کا تصور اسلام ،سلف کے تصور اسلام سے  بوجوہ مختلف تھا۔چنانچہ تخلیق پاکستان کے بعد اس ملک کو ایسی پالیسیوں کے مطابق چلانے کی کوشش کی گئی  جن کا قبلہ کعبے کی بجائے  کوئی اور تھا۔عام طور پر یہ باور کرایا جاتا ہے کہ تخلیق پاکستان کے لیے  ہونے والی کوششوں کے  مرکزی کردار محمدعلی جناح اور اقبال  ہیں ۔ یہ کتاب انہی دونوں شخصیتوں کے ان باہمی روابط پر مشتمل   دستاویز ہے جو جدوجہد کے دوران ہوئے ۔اللہ پاکستان کو صحیح معنوں اسلامی نظام کی آماجگاہ بنائے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

بزم اقبال کلب روڑ لاہور تاریخ پاکستان
4818 6911 پاکستان سے دیار حرم تک نسیم حجازی

اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا  انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان  دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں  سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم  ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ  سے قدیم دور کے  انسان کی زندگی  کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں  جو انسان کی اپنی عملی زندگی  میں کام آتے ہیں ۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں علمی اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔ زیر نظر کتاب ’’پاکستان سے دیار حرم تک ‘‘ معروف ناول نگار  وصحافی  نسیم حجازی کے ارض ِحجاز کے دلچسپ سفر پر مشتمل ہے انہوں نے اپنے اس  سفرنامے کو بڑے دلچسپ اندا ز میں مرتب کیا ہےان کے اس سفر میں  کراچی سے ایران ،ترکی اور بیروت کا سفر بھی شامل ہے ۔ یہ سفر نامہ  پہلے   اخبار کوہستان میں مضامین کی صورت  میں شائع ہوا بعد ازاں قارئین کے اصرار پر  اسے کتابی صورت میں شائع  کیا گیا ۔ (م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان سفرنامے
4819 4386 پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے میجر سید حیدر حسن

" تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940 کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہے جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھی ۔ 1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب" پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے "محترم  میجر سید حیدر حسن(ریٹائرڈ) کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے پاکستان کی بقاء کے لئے موجودضروری امور کی طرف اشارہ کیا ہے۔(راسخ)

میجر سید حیدر حسن ماڈل ٹاؤن لاہور تاریخ پاکستان
4820 5324 پاکستان ناگزیر تھا سید حسن ریاض

مسلمانوں کی کوشش سے برصغیر ہند کی تقسیم اور خود مختار اعتقادی دولت کی حیثیت سے پاکستان کا قیام ایسا واقعہ ہے کہ اس پر ہمیشہ گفتگو رہے گی کہ ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود یہ کیسے ہو گیا۔ برصغیر پر انگریزوں کے تسلط کے ساتھ ہی مسلمان ایسی سخت سیاسی الجھن میں مبتلا ہونے کہ دنیا کے کسی حصے میں کوئی دوسری قوم نہیں ہوئی۔ وہ برصغیر میں‘ جسے بڑے اہتمام سے اور بڑی بدنیتی سے‘ ایک ملک کہا جاتا تھا‘ تنہا ایک قوم نہیں تھے بلکہ ہندو دوسری قوم تھے جن کی آبادی میں کثرت تھی‘ جنہوں نے مسلمانوں کی فیاضانہ حکومت میں سات سو برس دولت سمیٹی تھی اور اپنے توہمات اور تعصبات کو ترقی دینے کے لیے بالکل آزاد رہے تھے۔ وہ مسلمانوں کی مخالفت کے لیے کھل کر سامنے آگئی۔ انہوں نے ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط قائم کرنے میں انگریزوں کا پورا ساتھ دیا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ پاکستان کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے انگریزی مواد کو بھی اقتباسات کی شکل میں افادۂ عام کے لیے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے اور پاکستان کے وجود میں آنے کی تاریخ کو امت کے سالاروں کے کارناموں اور ان کی ان تھک کاوشوں کو کتاب کی زینت بنایا ہے۔ اس کتاب کو تیس ابواب پر منقسم کیا گیا ہے، یہ کتاب نہایت ضخیم اور مفصل کتاب ہے جس میں اہم ترین مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ پاکستان ناگزیر تھا ‘‘ سید حسن ریاض  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ جامعہ کراچی تاریخ پاکستان
4821 3430 پاکستان کا جوہری پروگرام قومی سلامتی کے تناظر میں محمد الیاس خان

قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہیں۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پاکستان کی سلامتی کو گوناگوں خطرات کاسامنا ہے۔ ایک طرف ہم بھارت کے جارحانہ عزائم کا نشانہ ہیں جس نے کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور دوسری طرف کرّاہ ارض پر اپنی بالادستی کے قیام کی خواہشمند مغربی اقوام کے خطرناک ارادے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کو"خطرہ" اور"دہشت گرد" بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ان"دہشت گردوں" کی ہتھیاروں تک رسائی مستقبل میں انسانیت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان کا جوہری پروگرام قومی سلامتی کے تناظر میں" محمد الیاس خان کی نہایت فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں ہندو مسلم نظریاتی تصادم، صہونی عزائم، پاکستان اور بھارت کے جوہری پروگرام اور دیگر اہم موضوعات کو موصوف زیر بحث لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد تاریخ پاکستان
4822 3255 پاکستان کی سیاسی جماعتیں پروفیسر محمد عثمان

دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہوں گے جہاں صرف دو یا گنتی کی تین، چار سیاسی جماعتیں ہوں گی لیکن پاکستان میں ان جماعتوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔پاکستان ایک کثیر سیاسی جماعتیں رکھنے والا ملک ہے، جن کی تعداد اڑھائی سو کے قریب ہے۔ان میں سے کچھ مذہبی اور کچھ لسانی جماعتیں بھی ہیں اور بعض جماعتیں ایسی بھی ہیں جن کا نام کے سوا کوئی عملی وجود نہیں ہے۔ان میں سے ہر جماعت کا اپنا منشور اور آئین ہے جس کے مطابق وہ اپنی سیاسی زندگی گزار رہی ہے اور انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔پاکستان کی سب سے پہلی سیاسی جماعت مسلم لیگ تھی جس کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔اس کے بعد بے شمار جماعتیں وجود میں آتی گئیں۔ زیر تبصرہ کتاب" پاکستان کی سیاسی جماعتیں" محترم پروفیسر محمد عثمان اور مسعود اشعر صاحبان  کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی 16  بڑی سیاسی جماعتوں  کے پروگرامز اور ان کے منشور کو بعینہ یہاں جمع کردیا ہے اور اس میں کسی قسم کا ردو بدل نہیں کیا تاکہ ہر کوئی ان جماعتوں کے منشور سے آگاہی حاصل کر سکے۔یہ کتاب سیاسی جماعتوں کے حوالے سے ایک مفید ترین کتاب ہے اور اپنے موضوع پر مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔سیاست کے طالب علموں کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور تاریخ پاکستان
4823 5438 پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

تعلیم اپنے وسیع تر معنوں میں وہ چیز ہے جس کے ذریعے لوگوں کے کسی گروہ کی عادات اور اہداف ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔ اپنے تکنیکی معنوں میں اس سے مراد وہ رسمی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ایک معاشرہ اپنا مجموعی علم ، ہنر ، روایات اور اقدار ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل کرتا ہے۔اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر لیاقت علی نیازی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ معلم انسانیت ﷺ کے فن تدریس کے رہنما خطوط کو اگر ہم سامنے رکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے درسگاہ صفہ میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم کی بھی تعلیم دی آپﷺ کے تعلیمی اسوہ حسنہ کی وجہ سے دنیا میں ایک فقید المثال علمی اور سائنسی انقلاب برپا ہوا۔ علماء اسلام نے دینی علوم سے شغف کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم میں بھی بہت دلچسپی لی ۔چنانچہ حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کی وجہ سے دینی مدارس کے ساتھ ساتھ دینوی علوم میں ترقی ہوئی۔ہم پاکستان میں تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ایک مثالی نظام تعلیم تشکیل دے سکتے ہیں ۔کیونکہ پاکستان کی ترقی کا راز سائنسی علوم کے حصول میں مضمر ہے ۔ تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں سائنسی علوم وفنون کی تعلیم امت مسلمہ کے لیے لازم ہے ۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4824 5518 پاکستانی معاشرہ اور ثقافت ایس ایم شاہد

معاشرہ افراد کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اور معاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اس کا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے ہندوستانی معاشرہ ، مغربی معاشرہ یا اسلامی معاشرہ۔ اسلام میں مشترکہ بنیادی ضروریات زندگی کے اس تصور کو مزید بڑھا کر بھائی چارے اور فلاح و بہبود کے معاشرے کا قرآنی تصور، ایک ایسا تصور ہے کہ جس کے مقابلے معاشرے کی تمام لغاتی تعریفیں اپنی چمک کھو دیتی ہیں۔ معاشرے کے قرآنی تصور سے ایک ایسا معاشرہ بنانے کی جانب راہ کھلتی ہے کہ جہاں معاشرے کے بنیادی تصور کے مطابق تمام افراد کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر ہوں اور ذہنی آسودگی بھی۔ اور کسی بھی انسانی معاشرے کو اس وقت تک ایک اچھا معاشرہ نہیں کہا جاسکتا کہ جب تک اس کے ہر فرد کو مساوی انسان نہ سمجھا جائے، اور ایک کمزور کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہوں جو ایک طاقتور کے پاس ہوں، خواہ یہ کمزوری طبیعی ہو یا مالیاتی یا کسی اور قسم کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستانی معاشرہ اور ثقافت‘‘ جناب ایس ایم شاہد کی تصنیف ہے ۔ پاکستان کی معاشرت ،تہذیب وثقافت ،معاشرتی مسائل،جغرافیہ ،رسم و رواج وغیرہ جاننے کے لیے یہ کتاب انتہائی جامع ہے۔ یہ کتاب 23ابو اب پر مشتمل ہے۔ ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ بنیادی تصورات ، معاشرتی تنظیم ، معاشرہ اور کلچر،معاشرتی طبقہ بندی،جدیدیت کا ارتقاء، تعبیر پاکستان، ارض پاکستان ،پاکستان کے صوبے ،پاکستانی ثقافت کا تاریخی پس منظر،پاکستانی ثقافت .... تعارف ، تہذیب کی بنیاد اور معاشرت، طبعی ماحول اورمعاشرت، پاکستان میں ذیلی ثقافتیں، پاکستان میں رسوم ورواج،معاشرتی اقدار اور ادارے ،پاکستان کی زبانیں، پاکستانی ادب،پاکستان کی مشہور لوک داستانیں،پاکستانی فنون،نقل مکانی، قومی شناخت ،پاکستان میں عورت .. مختصر مطالعہ ،پاکستان اور معاشرتی برائیاں ،پاکستان کے معاشرتی مسائل۔(م۔ا)

ایورنیو بک پیلس لاہور تاریخ پاکستان
4825 1235 پتھر کا شہر پتھر کے لوگ آغا اشرف

جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’پتھر کے شہر پتھر کے لوگ‘ بھی بچوں کے اخلاق و کردار سنوارنے میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں نبی کریمﷺ کا طائف میں تبلیغ کے لیے جانا اور اہل طائف کا آپﷺ کے ساتھ نہایت برے سلوک کا واقعہ قلمبند کیا گیا ہے اس کےساتھ ساتھ ’وہ مائیں وہ بیٹے‘اور ’سجدہ بندگی‘کے عنوانات سے بھی بہت سبق آموز واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حکایات و واقعات اور کہانیاں
4826 6103 پرسکون علمی مباحثہ پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی

صحابہ کرام کی  مقدس جماعت  ہی وہ پاکیزہ جماعت  ہے جس کی  تعدیل قرآن نے بیان کی ہے ۔ متعدد آیات میں ان کے  فضائل ومناقب پر زور دیا ہے  اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔  اوران  کی راہ  سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر  کیا ہے ۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م﷢ کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے  پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن  وحدیث کےساتھ  تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اور محدثین نے ’’الصحابۃ کلہم عدول‘‘  کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز  تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے  تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی  کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے ۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت ،کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہے گی ۔ لیکن مخالفینِ اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے  سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے  صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید  بنایا۔علماء حق  نےہردور میں  صحابہ کرام ﷢ پر طعن تشنیع کرنے والوں کاردّ کر کے صحابہ کرام کی عفت وعظمت کو ثابت کیا۔زیرنظر  کتاب بعنوان ’’ پرسکون علمی مباحثہ ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ کتاب دراصل  ایک ایرانی شیعہ مذہبی سکالر پروفیسر ڈاکٹر ابو مہدی محمد حسینی قزوینی  اور  پروفیسر  ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان  الغامدی ﷾ (مکہ مکرمہ ) کے مابین  اہل السنہ  اور شیعہ  کے درمیان اختلافی پرطویل خط و کتابت کی  کتابی صورت کا ترجمہ ہے ۔ ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان  الغامدی نےاس طویل خط وکتابت کو  حوارهادی مع الدکتور القزوینی الشیعی الاثنی عشری کے نام  سے مرتب کر کے  افادۂ عام کےلیے شائع کیا۔عدالت صحابہ و عصمت ائمہ اور وصیت مزعومہ پر یہ شاندار کتاب ہے ۔مولاناالجبار سلفی ﷾  نےمصنف کی خواہش  پر اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب ،مترجم و ناشرین   کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور  اسے صحابہ کرام پرطعن وتشنیع کرنے والوں کےلیے  ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

نا معلوم سیرت صحابہ
4827 7225 پروفیسر عبد القیوم حیات و خدمات محمد زکریا رفیق

پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ علمی دنیا خصوصاً حاملین علومِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجید ناظرہ پڑھنے کے بعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کے امتحان سے کیا۔1934ء میں اورینٹل کالج سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ پھر آپ نے 1939ء سے لے کر 1968ء تک تقریبا تیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان و ادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نے تعلیم و تعلّم کی زندگی گزاری۔ زیر نظر کتاب ’’استاذ الاساتذہ پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ حیات و خدمات‘‘ دار المعارف ،لاہور کے ممتاز ریسرچ سکالر محترم جناب محمد زکریا رفیق حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو کہ پانچ حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ اورنٹیل کالج میگزین 1990ء (پروفیسرعبد القیوم نمبر) کے مضامین پر مشتمل ہے،دوسرا حصہ نئے مضامین پر مشتمل ہے یہ مضامین اورینٹل کالج میگزین میں شائع شدہ مواد کے علاوہ ہیں۔جبکہ تیسرا حصہ پروفیسر رحمہ اللہ کی ذاتی تحریروں اور چوتھا حصہ پروفیسر صاحب کی علمی خدمات کے جائزہ پر مشتمل ہے یہ حصہ دار المعارف ،لاہور کے رفقاء بالخصوص جناب محمد زکریا رفیق صاحب کا تیار شدہ ہے ۔ پانچواں حصہ پروفیسر صاحب سے متعلق اہم آثار پر مشتمل ہے ۔اس حصے میں مسجد مبارک کا تعارف کرایا گیا ہے جس کی نگہداشت اور ہمسائیگی میں ان کی زندگی گزری۔ اسی حصے میں اسلامی تحقیقی ادارہ ’’ادارہ المعارف‘‘ اور پروفیسر عبد القیوم لائبریری کا تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے۔(م۔ا)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور علماء
4828 6002 پرچم اڑتا رہا عنایت اللہ

پاکستان کے مشہور و معروف مصنف عنایت اللہ مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ جب بھی تاریخی ناولوں کا ذکر ہو تو ان کا نام فورا ذہن میں آجاتاہے۔ اور اک بت شکن پیدا ہوا، شمشیر بے نیام، دمشق کے قید خانے میں، اور نیل بہتا رہا، ستارہ جو ٹوٹ گیا!، حجاز کی آندھی، اندلس کی ناگن، فردوس ابلیس جیسے کئی ناول ان کے قلم سے وجود میں آئے۔اس کے علاوہ  بی آر بی بہتی رہی، پرچم اُڑتا رہا، بدر سے باٹا پور تک جیسی بے شمار کتب ان کےقلم سے منظر پر آئیں۔ زیر نظر کتاب ’’ پرچم اڑتا رہا ‘‘  بھی  عنایت اللہ کی تصنیف ہے یہ کتاب جذبہ حریت پر مبنی سچی تاریخی15 داستانوں کا مجموعہ  ہےان میں سے دو کہانیاں سید احمد شہید کی تحریک مجاہدین کے جہاد کی ہیں۔دو کہانیاں الجزائر کی جنگ آزادی کی ہیں۔دو کہانیاں پاکستان کے پہلے میجر جنرل اکبر خان کی ہیں دو کہانیاں پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کی ہیں اور اس کے علاوہ اس میں کچھ متفرق کہانیاں ہیں۔(م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4829 3389 پس دیوار زنداں شورش کاشمیری

آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ آپکی سیاسی علمی ادبی تربیت کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ گھر میں ’’زمیندار‘‘ اخبار آتا اور مسجد شہید گنج کی تحریک نصف نہار پر تھی عبدالکریم اسکول سے فارغ ہوئے تو تحریک شہید گنج کا رخ کیا اور مولانا ظفر علی خان سے قربت میسر آ گئی۔ عبدالکریم پہلے ہی جوش و جذبہ کا سیل رواں تھے، بغاوت و آزادی کا ہدی خواں تھے، شمشیر برہاں تھے، آپ تخلص الفت کرتے اور زمانے میں شورش برپا کر رکھی تھی لہٰذا حسب مزاج الفت کو شورش کا نام دینا مناسب جانا بس مولانا ظفر علی خان تھے۔ تحریک شہید گنج تھی اور شورش کا جذبہ تھا کچھ کر گزرنے کا جنوں تھا۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اور عشق خاتم النبیؐ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتا چلا گیا، خون میں حلاوت کرتا چلا گیا۔ اب شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔ آغا صاحب کا ایک سیاسی قد کاٹھ بن گیا جس دوران مسلم لیگ علیحدہ وطن کیلئے کوشاں تھی اس وقت آغا شورش کاشمیری مجلس احرار کے چنیدہ رہنمائوں میں شامل ہو چکے تھے۔ مجلس کے ایک روزنامہ (آزاد) کے ایڈیٹر بن گئے مگر قیام پاکستان کے بعد آغا شورش کاشمیری وطن عزیز کی بقا اور استحکام کیلئے آخری سانسوں تک میدان عمل میں رہے۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں پر کڑی تنقید اور اپنے نقطہ نظر کو دلائل کے ساتھ پُرزور انداز میں پیش کرتے ہوئے بڑے استقلال سے کھڑے ہو جانا آغا شورش کا مزاج بن چکا تھا۔ تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ زیر تبصرہ کتاب " پس دیوار زنداں " میں آپ نے اپنی قید وبند کی اس کہانی کو بیان کیا ہے جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے آپ نے گزاری۔اللہ تعالی ان کی قبر کو منور فرمائے اور ان پر اپنی رحمت فرمائے۔آمین(راسخ)

مطبوعات چٹان لاہور علماء
4830 3622 پہاڑی کے چراغ آباد شاہ پوری

اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ اور یہ وہ مقدس نفوس تھے جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی اللہ رب العزت نے فرمایا اورنبی کریم ﷺ نے" خیر امتی قرنی" کے مقدس کلمات سے نوازہ۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ایک مسلمان کامیابی اور فتح و نصرت کے لیے کبھی ظاہری وسائل پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ اسباب کی بجائے اسباب کے رب پر اعتماد کرتے  ہوئے آتش نمرود میں کود کر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن جاتا ہے۔ دین حنیف کی سر بلندی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں کچھ ایسے افراد کو پیدا کیا کہ حق گوئی، بے باکی جن کا خاصہ تھی جو جابر و ظالم حکمران کے سامنے پہاڑ کی مانند ثابت ہوئے اور موت سے آنکھیں دو چار کرتے ہوئے تاریخ اسلام کی اوراق کو ہمیشہ کے لیے منور کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب"پہاڑی کے چراغ" فاضل مصنف آباد شاہ پوری کی قابل داد تصنیف ہے۔ یہ کتاب محض سیرت  اور واقعہ نگاری کا مرقع نہیں ہے بلکہ اس سے ہٹ کر اپنے دامن میں فکر و نظر کی تربیت اور اخلاص و اصلاح کا سامان بھی رکھتی ہے اور حق کی راہ میں جدوجہد کرنے والوں کے لیے ایمان کی حرارت اور سرمایہ جوش و جذبہ بھی۔فاضل مصنف نے اس میں جابر حکمرانوں کے سامنے حق گوئی اور بے باکی کا مظاہرہ کرنے والوں کے واقعات اور سیرت کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور تاریخ اسلام
4831 2850 پیارے رسول ﷺ کی پیاری وصیتیں ناصر الدین البانی

ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور وصیتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے ۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔نبی کریم ﷺ کسی تجربہ او رمشاورت کے ساتھ نہیں بلکہ وحیِ الٰہی کی بنیاد پر مخاطبین کووصیت کیا کرتے تھے ۔یہ وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’پیارے رسول ﷺکی پیاری وصیتیں‘‘ محدث العصر علامہ ناصرالدین البانی ﷫ کی کتب سے ماخوذ شدہ ہیں ۔ اس کتاب میں احادیث وسنن سے وصایا نبویہ پر مشتمل احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ان نبوی وصیتوں کا سب سے امتیازی پہلو یہ ہے کہ ان میں اختصار کے ساتھ انتہائی مشفقانہ انداز میں امت مسلمہ کےلیے دنیوی واُخروی فوز وفلاح کے کامیاب اصول اور زریں قوانین بیان کیے گئے ہیں جن پر عمل پیرہو کر ہر مسلمان اپنی دنیوی واخروی نجات کا سامان جمع کرسکتا ہے۔ ان وصیتوں اور نصیحتوں میں عقائد واعمال کےعلاوہ زندگی کے بیشتر معاملات کی اصلاح کے لیے ہدایت وتوجیہات موجود ہیں ۔ جو بلا شبہ ایک مسلمان کےلیے سرمایہ حیات ہیں ۔ان احادیث کو جمع وانتخاب میں محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی تحقیقات وتخریجات پراعتماد کرتے ہوئے صرف معتبر ومستند احادیث ہی کو اس کتاب میں شامل کیاگیا ہے ۔علاوہ ازیں اس کتاب کی ایک نمایاں خوبی یہ ہے کہ تمام احادیث کے ساتھ کبار علمائے امت کی تشریحات کاذکر کا بھی خصوصی التزام کیاگیا ہے ۔ تاکہ نصوص شرعیہ کامعنی ومفہوم سمجھنے میں آسانی ہو اور اس سلسلے میں کسی قسم کی لغزش کا امکان نہ رہے ۔اس اہم کتاب کواردو قالب میں ڈھالنے کا کام حافظ محمد عمر ﷾ (فاضل جامعہ سلفیہ،فیصل آباد ) نے انجام دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ المسلمین کےلیےباعث ہدایت واصلاح بنائے ۔آمین   (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض سیرت النبی ﷺ
4832 3345 پیارے رسول ﷺ کے دن رات حافظ عبد الرحمن صدیقی

رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام﷩ کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کے لیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز و امتیاز صرف رسالت مآبﷺ ہی کو حاصل ہے۔ نبی کریمﷺ کا اٹھنا، بیٹھنا، چلنا پھرنا، کھانا، پینا، سونا، جاگنا اور 24 گھنٹے میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسو ۂ حسنہ ہیں۔ محترم جناب حافظ عبد الرحمن صدیقی صاحب آف سیالکوٹ نے زیرتبصرہ کتاب ’’پیارے رسولﷺ کے دن رات‘‘ میں پیغمبر رحمت کی حیات مبارکہ کے معمولات و ملفوظات طیبا ت اور بابرکت لمحات کو کتب احادیث کے نہایت مستند خاصا عمدہ مواد پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ جو زندگی کے ہر پہلوپر راہنما تحریر ہے۔ اس کتاب میں اس بات کی کمال وضاحت ہے کہ اخلاق و کردار ،عمدہ گفتار ،خطاب وبیان، حسن معاشرت ومعیشت میں پھر عہد طفولیت ہو یا عالم شباب و شیب، صحت وہو یا مرض، مشغولیت ہو یا فراغت، دن کے لمحات ہوں یا رات کی تنہائیاں، آقا ہویا غلام، حاکم ہو یا محکوم، زمانہ امن ہو، جہاد وقتال، دولت مند ہو یا فقیر الغرض زندگی کےہرشعبہ میں آپﷺ کی ذات بابرکاتﷺ ہمارے لیے بہترین وبے نظیرنمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمیں زندگی کے ہرلمحہ میں نبی کریمﷺکی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض سیرت النبی ﷺ
4833 6970 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سیرت پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ، وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیارے نبی کی پیاری سیرت ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب مدرسوں اور اسکولوں کے طلباء کے لیے مستند و جامع انداز میں  نقشوں اور تصاویر  کے ساتھ مرتب کی ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ ارسلان، کراچی سیرت النبی ﷺ
4834 5016 پیام مصطفیٰ ﷺ کی کرنیں حمید اللہ خان عزیز

ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا و آخرت کی ہر قسم کی اصلاح و فلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیاجس کی آخری کڑی ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ ہیں نبیﷺ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اور دین اسلام پوری انسانیت تک پہنچایا اور امت کو شریعت اسلامیہ کے عقائد ومسائل پوری بصیرت کے ساتھ انتہائی تفصیل کے ساتھ سمجھائے۔ آپ ﷺ نے قولاً بھی بتایا اور عملی طور پر بھی اس کا نمونہ پیش کر دکھایا۔لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت نبیﷺ کی تعلیمات کے خلاف اپنی زندگی بسر کر رہی ہے‘ گمراہ کن میڈیا نے اہل اسلام کے عقائد وافکار کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے مسلمان قوم عمل کے میدان میں بہت پیچھے ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی احادیث رسولﷺ کے پیغامات پر مشتمل ہے تاکہ لوگ مسنون زندگی اور عام زندگی کا فرق معلوم کر سکیں اور اس کتاب میں ان لغو اور فضول کاموں کی احادیث کی روشنی میں نشاندہی کی گئی ہے جن کو عموماً لوگ حیلوں‘ بہانوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنی بے عملی اور بے راہ روی کی دلیل بنا کر زندگی گزارتے ہیں۔ اس کتاب میں مصنف نے اپنی تشریحات کی بجائے صرف احادیث مبارکہ کا صحیح سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ اور یہ کتاب عقائد واعمال‘ سنن اور سیرت النبی‘ سیاسیات واقتصادیات‘ دعوت وجہاد اور دیگر روز مرہ زندگی کے حوالے سے پیش آمدہ مسائل پر احادیث کا مجموعہ ہے اور صحت حدیث کا التزام بھی کیا گیا ہے۔ اور یہ کتاب عام قارئین کے لیے ایک خزینہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب مولانا ’’حمید اللہ خان عزیز‘‘ کی عمدہ تصنیف ہے اور اس کتاب کے علاوہ آپ کی دیگر اور بھی کتب زیرِ طبع ہیں جن میں سے الموضوعات القرآن فی تفسیر دعوۃ القرآں‘ پیام قرآن کی کرنیں‘تجلیات قرآن‘ اور اسلام اور عجمی مذہب وغیرہ۔دعا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ تفہیم الاسلام بہاولپور سیرت النبی ﷺ
4835 6237 پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے عملی پہلو ابو الکلام آزاد

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیغمبر اسلام ﷺکی سیرت کے عملی پہلو‘‘مولانا ابوالکلام آزاد کے سیرت النبی ﷺ سے متعلق  مختلف  مواقع پر لکھے گئے    ایسے مضامین  کا انتخاب  ہے جو مسلمانوں کی عملی زندگی  میں ہدایات وروشنی کےمینار کی سمت  نمائی کرتے ہیں ۔فاضل مرتب ابو الفضل نور احمد نے ان منتخب مضامین کی ترتیب اس طرح رکھی  ہےکہ یہ سیرت النبی ﷺ کی ایک مستقل کتاب بن گئی ہے۔امت مسلمہ  بالخصوص  مسلمان  نوجوان اس کتاب سے اپنی عملی زندگی کے تمام رویوں اورمعمولات میں بے مثال رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

اسلامیکا فاؤنڈیشن جدہ ، کراچی سیرت النبی ﷺ
4836 4944 پیغمبر اسلام ﷺ غیر مسلموں کی نظر میں محمد یحیٰ خان

دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔ آپ ؐکی شخصیت کے سحر ،کردار کی عظمت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ پاکستان کے مشہور ادبی مجلہ ’نقوش‘ کے شہرہ آفاق خصوصی شمارہ ’رسول نمبر‘ میں (جو تیرہ(13) ضخیم جلدوں میں شائع ہوا ہے ) اس موضوع پر کئی مبسوط مضامین ہیں ۔ پروفیسر راما کرشنا راؤ مراٹھی آرٹس کالج برائے خواتین میسور کے شعبۂ فلسفہ میں استاد اور صدر شعبہ رہے ہیں ۔ انہوں نے Mohammad: The Prophet of Islam کے نام سے ایک کتابچہ تصنیف کیا ہے ،جس کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پیغمبر اسلام غیر مسلموں کی نظر میں ‘‘ ایسے ہی غیر متعصب اور حق پسند ( حق پرست نہیں) کار لائل، مائیکل ہارٹ، نیپولین اور کونسٹن ورجیل جارجیو کا خراج عقیدت، انجیل برناباس کی گواہی ۔ گویا کہ یہ کتاب غیر مسلم دانشوروں کے رشحات قلم کا مجموعہ ہے جنہوں نے مغرب کے پھلائے ہوئے پروپیگنڈے کو رد کرتے ہوئے آنحضرت محمد ﷺ کی ذاتِ گرامی کے ساتھ اظہار ِعقیدت کیا ہے اور جھوٹ، افترا اور مبالغہ آمیزی پر مبنی خیالی قلعوں کی بیخ کنی کی ہے۔ان دانشوروں میں ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے ایسے انصاف پسند لوگ شامل ہیں جنہیں اپنی اپنی قوموں اور طبقات میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ اور آخر میں ہندو شعراء کا منظوم کلام ہے جس میں آنحضرت کے ساتھ اظہار عقیدت کیا گیا ہے ۔’’ پغمبر اسلام غیر مسلموں کی نظر میں ‘‘ کو یقینی طور پرمستشرقين كے اعتراضات کے رد َ میں ایک گراں قدر اضافہ قرار دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: اس کتاب کو تبویب کی شکل دے دی جائے۔ بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ

نگارشات مزنگ لاہور سیرت النبی ﷺ
4837 934 پیغمبر امن حضرت محمد رسول اللہ ﷺ ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر

اسلام کامادہ سلم ہے جس کے ایک معنی امن و عافیت کے ہیں۔ دین اسلام صرف نام کے اعتبار سے ہی امن کی علامت نہیں بلکہ اس کی تعلیمات بھی امن کی دولت سے بھرپور ہیں۔ اسی طرح پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی بھی امن و سلامتی کی بولتی تصویر نظر آتی ہے۔ ڈاکٹر حمیداللہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایک علمی مقام کے حامل ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں انھوں نے بہت سے دلائل و امثلہ کے ذریعے حضرت محمد ﷺ کو امن کے سب سے بڑے پیغمبر ثابت کیا ہے۔ مختصر سی کتاب میں انھوں نے اسلام کے عطا کردہ حدود و تعزیرات کو امن کی سب سے بڑی ضمانت قرار دیا۔ ڈاکٹر موصوف نے دہشت گردی کا مفہوم واضح کرتے ہوئے اس کے اسباب اور تدارک کے لیے چند تجاویز بھی دی ہیں۔ کتاب کے آخر میں انھوں نے قتال سے متعلق اسلام کی ہدایات کا تذکرہ کرتے ہوئے معاشی مساوات و عدل پر روشنی ڈالی ہے۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور سیرت النبی ﷺ
4838 3717 پیغمبر امن ﷺ منیر احمد وقار

موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ،سیالکوٹ کے زیر اہتمام امام بخاری ﷫ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ’’ پیغمبر امن ... حضرت محمد ﷺ‘‘ کے عنوان پر مقالہ آل پاکستان سیرت نگار ی کے مقابلے میں ملک بھر سےپیش گئے 27 مقالات میں سے اول دو م سوم آنے والے تین قیمتی اور مفید مقالات کامجموعہ ہے ۔اس تحریر ی مقابلہ سیرت نگار ی میں مولانا منیر احمد وقار کے مقالے کو اول ، ملتان کےپروفیسر جناب اشفاق احمد خان کےمقالے کو دوم اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر محترم ڈاکٹر حمید اللہ عبدالقادر کےمقالے کوسوم انعام دیا گیا ہے۔ان تینوں مقالہ نگاروں نےنہایت اہم ، مستند اورمسلمہ مآخذ سے استفادہ کیا۔علامہ شبلی، قاضی محمد سلیمان منصورپوری، ڈاکٹر حمید اللہ ، مولاناابوالکلام آزاد ، مولانا غلام رسول مہر اور مولانا صفی الرحمٰن مبارپوری﷫ کے علاوہ قابل مغربی سکالرز سے بھی استفادہ کیا ہے ۔اور بڑی تحقیق وجستجو کے بعد وضاحت سےبتایا ہے کہ جب عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت حضرت محمدﷺ پیدا ہوئے تو اس دنیا کی کیا حالت تھی۔ یہ مذہبی ، سماجی اور اخلاقی لحاظ سے کتنی تاریکیوں میں گم اور کتنی مہلک پستیوں میں گری ہوئی تھی اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو یہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی تھی۔دارالسلام کے ڈائریکٹر مولانا عبدالمالک مجاہد﷾ نے ان تینوں تحقیقی مقالات کوبڑی افادیت کا حامل پایا اور دار السلام کے ریسرچ سکالزر سے ان مقالات پر مزید ضروری کام کروا طباعت کے عمدہ پر شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مؤلفین اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، سیالکوٹ سیرت النبی ﷺ
4839 4174 پیغمبر امن ﷺ ( جدید ایڈیشن ) منیر احمد وقار

موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ،سیالکوٹ کے زیر اہتمام امام بخاری ﷫ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ’’ پیغمبر امن ... حضرت محمد ﷺ‘‘ کے عنوان پر آل پاکستان سیرت نگار ی کے مقابلے میں ملک بھر سےپیش گئے 27 مقالات میں سے اول آنے والے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔ فاضل مصنف اہم ، مستند اورمسلمہ مآخذ سے استفادہ کیا۔علامہ شبلی، قاضی محمد سلیمان منصورپوری، ڈاکٹر حمید اللہ ، مولاناابوالکلام آزاد ، مولانا غلام رسول مہر اور مولانا صفی الرحمٰن مبارپوری﷫ کے علاوہ قابل مغربی سکالرز سے بھی استفادہ کیا ہے ۔اور بڑی تحقیق وجستجو کے بعد وضاحت سےبتایا ہے کہ جب عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت حضرت محمدﷺ پیدا ہوئے تو اس دنیا کی کیا حالت تھی۔ یہ مذہبی ، سماجی اور اخلاقی لحاظ سے کتنی تاریکیوں میں گم اور کتنی مہلک پستیوں میں گری ہوئی تھی اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو یہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی تھی۔اور انہوں نے اس کتاب میں مسلمانوں کو بیدار کرنے کےساتھ ساتھ عیسائیوں اور یہودیوں کو یہ بات باور رکروانے کی کوشش کی ہے کہ دین اسلام تشدد اور تلوار کے ذریعے نہیں بلکہ یہ دین پیغمبر امنﷺ کے اخلاق، اسوہ حسنہ اور بہترین تعلیمات سے پھیلا ہے ۔یہی وجہ کہ چودہ سوسال گزرنے کےباوجود دین اسلام کےنظام کو زوال نہیں ہوا اورنہ ہوگا۔کیونکہ اس دین کو رب کائنات نےنازل فرمایا ہے ۔ انسانوں کےبنائے ہونظام خودبخود اپنی مدت سے پہلے ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔ مگریہ آفاقی دین ہمیشہ سے انسانیت کی راہنمائی کررہا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف ِقبولیت سےنوازے ۔(آمین) (م۔ا)

اہلحدیث یوتھ فورس، لاہور سیرت النبی ﷺ
4840 4943 پیغمبر امن ﷺ سیرت النبی 21 ویں صدی کے نئے چیلنجوں کے تناظر میں کیرن آر مسٹرانگ

سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔۔ آپ ؐکی شخصیت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘ کیرن آرمسٹرانگ ایک عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ویسٹ مڈلینڈ کے علاقے ووسٹرشائر میں 14 نومبر 1944ء کو پیدا ہوئیں۔ کیرن کی کتب کا موضوع و مقصد دنیا بھر کے بڑے مذاہب خاص کر اسلام، عیسائیت، اور یہودیت کا ایسا مطالعہ پیش کرنا ہے کہ آپس میں قرابت پیدا ہو۔کیرن آرم سٹرانگ کی اب تک کی تصانیف کی تعداد اکیس 24 ہے۔زیرِ نظر کتاب میں مصنفہ نے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کوخیر القرون قرار دیا ہے ۔ اس کتاب کو پانچ ابواب( 1۔مکہ،2۔جاہلیہ، 3۔ ہجرت، 4۔ جہاد، 5۔ اسلام) میں تقسیم کرتے ہوئے آپﷺ کی سیرت کو اجاگر کیا ہے پیغمبر امن کا لقب دیتے ہوئے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے ۔ان کی اس کاوش کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ

نگارشات مزنگ لاہور سیرت النبی ﷺ
4841 4387 پیغمبر انقلاب ؐ سیرت پاک کا علمی اور تاریخی مطالعہ وحید الدین خاں

سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " پیغمبر انقلاب، سیرت پاک کا علمی اور تاریخی مطالعہ "محترم مولانا وحید الدین خاں صاحب کی تصنیف ہے ،جس  میں انہوں نے سیرت نبویﷺ کا علمی وتاریخی مطالعہ پیش فرمایا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

المکتبۃ الاشرفیہ لاہور سیرت النبی ﷺ
4842 4430 پیغمبر صحرا ﷺ کے ایل گابا

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔  زیرتبصرہ کتاب ’’ پیغمبر صحرا ﷺ ‘‘ کے ایل گابا کی سیرت النبی ﷺ پر انگریزی تصنیف کا اردوترجمہ ہے اس کتاب میں مصنف نے نبی کریم ﷺ کے تمام اہم حالات وخصائص اس انداز سے بیان کیے ہیں کہ قاری ہزاروں سال پہلے کےعربستان میں اس لق ودق صحرا اور اس کی بدویانہ زندگی میں محمدﷺ کو چلتا پھرتا، جیتا جاگتا، اسلامی انقلاب کے لیے جدوجہدکرتے ہوئے خود محسوس کرے ۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4843 5449 پیغمبر ﷺ حکمت و بصیرت پروفیسر محمد صدیق قریشی

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔  انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے  سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان  بھی  اس معاملے  میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس  میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور  ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی  ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر  گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا  بیّن  ثبوت  ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل  واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے  اور انسانیت اس کی  صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے   کم ہے ۔زير  نظر کتاب ’’   پیغمبر ﷺ حکمت وبصیرت‘‘ پروفیسر محمد صدیق قریشی صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سیرت طیبہ ﷺ کے مختلف پہلوؤں  کو  پیش کیا  ہے اور عصر حاضر  میں بعض درپیش مسائل کا تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں حل  پیش کیا ہے ۔(م۔ ا) 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور سیرت النبی ﷺ
4844 1615 پیکر اخلاص مولانا محمد ادریس ہاشمی  حیات و خدمات محمد رمضان یوسف سلفی

مولانا محمد ادریس ہاشمی ﷫ جماعت غرباء اہل حدیث کا عظیم سرمایہ تھے انہوں نے تمام عمر جماعت کے ساتھ بے لوث وابستگی قائم رکھی اور تن من دھن سے جماعت کا کام کر کے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔اوائل عمرمیں ہی انہوں نے جماعت کے لیے کام کا آغاز کیا ۔سکول کی سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ پنجاب کے دوردراز علاقوں اور شہر وں میں دعوت وتبلیغ کا کاجاری رکھا اور مساجد ومدارس کی تعمیر وترقی میں رات دن مصروف ر ہے ۔زیر نظرکتاب میں مولانا محمد رمضان سلفی ﷾ نے ہاشمی صاحب مرحوم کی زندگی اور جماعتی خدمات کے گوشوں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کردیا ہے اللہ مولانا ہاشمی مرحوم کے درجات بلند فرمائے او ر مولانا محمد رمضان یوسف سلفی کو صحت وسلامتی والی لمبی عمر عطاء فرمائے اور ان کا رواں قلم اسلاف کےحالات وواقعات پر سلامت روی سے چلتا رہے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الحدیث جامعہ معاویہ لاہور علماء
4845 1595 چار اللہ کے ولی محمد رمضان یوسف سلفی

مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ علمی ،دینی اور تعلیمی حلقوں میں مختاج تعارف نہیں ہیں جماعت اہل حدیث پاکستان کےمعروف مقالہ نگار اور مصنف ہیں۔ان کی تصانیف پر ان کوایوارڈ دیئے جاتے ہیں اورعلمی ادبی حلقوں میں ان کو بہت پذیرائی حاصل ہے ۔ ان کے مضامین ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں سلفی صاحب کتاب ہذا کے علاوہ تقریبا 8 کتب کے مصنف ہیں ۔اللہ تعالی ان کے زورِ قلم میں مزید اضافہ فرمائے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے(آمین) ۔ زیر نظر کتاب اللہ کے چار ولی ''مولانا سلفی کی تصنیف ہے جوکہ جماعت غرباء اہل حدیث کے بانی او رامام اول مولانا عبد الوہاب صدری دہلوی ،امام ثانی مولانا عبد الستار دہلوی ،امام ثالث مولانا عبد الغفار سلفی اور مولانا عبد الجلیل خان جھنگوی کے حالات پر مشتمل ہے (م۔ا)

 

 

جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان علماء
4846 663 چالیس علمائے اہل حدیث عبد الرشید عراقی

برصغیر پاک وہند میں اہل حدیث علما کی خدمات حدیث تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔حدیث وسنت کی نشرواشاعت کے علاوہ دعوت وتبلیغ اور تصنیف وتالیف کے میدانوں میں بھی کارہائے نمایاں سرانجام دیے۔حقیقت یہ ہے کہ برصغیر میں حدیث کی تدریس ،نشرواشاعت اور حدیث ومحدثین کے دفاع کا جو کام بھی ہو رہا ہے اس کا آغاز علمائے اہل حدیث ہی نے کیا تھا۔زیر نظر کتاب جناب عبدالرشید عراقی کی ہے،جنہوں نے چالیس اہل حدیث علما کی حیات وخدمات حدیث کو اجاگر کیا ہے۔یہ تمام علما اصحاب تدریس بھی تھے اور اس کے ساتھ صاحب تصنیف بھی،ہر صاحب تذکرہ کی تمام  کتابوں کی فہرست بھی شامل کتاب ہے۔ان میں سے چند اہم کتابوں کا تعارف بھی کرا دیا گیاہے۔یہ کتاب علمائے اہل حدیث کی جہود ومساعی کو بہت خوبصورتی سے نمایاں کرتی ہے۔اس کے مطالعہ سے علما کی قدرومنزلت سے آگاہی ہوگی اور ان کی سیرتوں کو اپنانے کا جذبہ بیدار ہو گا۔(ط۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور علماء
4847 2355 چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں طالب ہاشمی

آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں،چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب"چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں "محترم طالب ہاشمی صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرنے کی مقدور بھر کوشش کی ہےاور بامقصد اور دلچسپ کہانیوں پر مشتمل کتب لکھنے کا آغاز کیا ہے۔اور یہ کتاب اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔اگرچہ اب میدان میں اور بھی متعدد کتب چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے احادیث سے ماخوذ واقعات کے ساتھ ساتھ ایسی تاریخی یا نیم تاریخی کہانیاں قلمبند کی ہیں جن سے کوئی نہ کوئی اخلاقی سبق ملتا ہےیامعلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ اگرچہ کوئی تحقیقی یا علمی کتاب نہیں ہے لیکن سائٹ پر بچوں سے متعلقہ مواد نہ ہونے کے سبب اسے بچوں کے بطور تحفہ پیش کیا جارہا ہے۔(راسخ)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4848 4123 چمنستان حدیث محمد اسحاق بھٹی

مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب ،یاسات حاضرہ سے پوری طرح باخبر اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں عہد حاضر کے ممتاز اہل قلم میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔ تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع ہے او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی ﷾ تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی انتھک مساعی اور کوششیں ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے ا ہل حد یث علما ء نے ہر میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں جن کا بھٹی صاحب نے اپنی کتب میں تذکرہ کیا ہے۔ تدوین قرآ ن سےلےکر اس کے اعراب وتشکیل،تجویدوقراء ات تراجم وتفسیر،اعجاز القرآن،علوم القرآن اور دیگر بیسیوں عنوانات پر ہر دور میں علمائے امت نے ضخیم کتابیں تالیف کی ہیں کررہے اور کرتے رہیں گے ۔ان شاءاللہ زیر تبصرہ کتاب ’’ چمنستان حدیث‘‘ مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھٹی﷫ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنی دیگر کتابوں کی طرح برصغیر کے اہل حدیث علمائے ذی وقار کے حالات کی نقاب کشائی کی ہے ۔یہ وہ بوریا نشیں اور درویشانِ خدامست ہیں جنہوں نےزندگی کے ہرموڑ پر اپنے آپ کو قرآن وحدیث کی خدمت کے لیے وقف کیے رکھا۔اس کتاب میں بھٹی صاحب نے ایک سو علمائے کرام کے سوانح حیات درج کیے ہیں ۔ جن میں پندرہ حضرات کا تعلق تلمذ سید نذیر حسین محدث دہلوی ﷫ سے ہے اور 33 ان کا حضرات کا تذکرہ ہے جو حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی ﷫کے شاگردوں کےشاگرد ہیں۔ او رباون وہ حضرات ہیں حو اللہ کے حیات ہیں او رمختلف مقامات پر تصنیفی وتدریسی خدمات سرانجام ردے رہے ہیں ۔لیکن ان کا سلسلہ بھی بالآخر حضرت میاں صاحب کے شاگردوں کی لڑی سے جاملتا ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا اسحاق بھٹی ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور ان کی خدمات کوقبول فرماکر انہیں جنت الفرودس میں اعلی ٰ مقام عطافرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4849 5773 چند مایہ ناز اسلاف قدیم و جدید محمد مسعود عزیزی ندوی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے ۔انسان انسان سے سیکھتا ہےاور اپنی زندگی کےلیے پیش رو کی زندگیوں سے فیض  حاصل کرتا ہےاس لیے  ہمیں اپنے اسلاف کے طور طریق کوجاننا چاہیے  اور ان میں  جو ہماری زندگی سنوارنے اور بنانے کے لیے مفید ہوں اس کواپنی زندگی  کےلیے رہنما بناناچاہیے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’چند مایہ ناز اسلاف قدیم وجدید‘‘مولولی محمد مسعود عزیزی ندوی  کےمقالات کے کا مجموعہ ہے ۔ان مقالات میں انہوں نے  متعدد اہل حق اسلاف  اور قابل استفادہ شخصتیوں کا تذکرہ کیا ہے  کہ جن کی زندگیاں علمی  ودینی خدمات میں گزری ہیں اس کتاب میں ایسے   نفوسِ قدسیہ  اور اصحاب دعوت وعزیمت کے سوانح حیات او رحالات زندگی  پیش کیے گیے ہیں کہ  جن کی زبان میں اور جن کی باتوں میں اللہ نے تاثیر رکھی تھی اور انہوں نے ایسے اصلاحی  کام انجام دئیے کہ وہ تاریخ  کےہیرو بن گئے اور ان کےدعوتی واصلاحی کارنامے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں ان کےحالات پڑھ کر خو د اپنی زندگیوں میں  تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔یہ کتاب نیٹ سے ڈؤان لوڈ کر کے  قارئین کتاب وسنت سائٹ کےلیے پیش کی گئی ہے۔(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی علماء
4850 5208 چولستان احمد غزالی

بے آب و گیا ہ صحرائے چولستان جو کسی زمانے میں بین الاقوامی تجارتی گزر گاہ تھا اور تجارتی قافلوں کی حفاظت کے لئے دریائے ہاکڑا کے کنارے جیسلمیر کے بھٹی راجاﺅں کے دور حکمرانی 834ہجری میں تعمیر ہونے والا قلعہ ڈیراور جو اپنے اندر کئی صدیوں کے مختلف ادوار کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ اس قلعہ کو نواب صادق محمد خاں اول نے والئی جیسلمیر راجہ راول رائے سنگھ سے فتح کیا جس وقت قلعہ ڈیراور عباسی خاندان کی ملکیت بنا تو عباسی حکمرانوں نے قلعہ کے تمام برج پختہ اینٹوں سے تعمیر کروا کر اس قلعہ کا ہر برج اپنے ڈیزائن میں دوسرے سے جدا ڈیزائن میں کیا ۔ قلعہ کے اندر شاہی محل ،اسلحہ خانہ ، فوج کی بیرکیں اور قید خانہ بھی بنایا گیا تھا ۔ قلعہ کے مشرقی جانب عباسی حکمرانو ں نے ایک محل بھی 2منزلہ تعمیر کرایاجہاں تاج پوشی کی رسم اد اکی جاتی تھی۔ اس وقت قلعہ اپنی شان و شوکت کے ساتھ موجود تھا ۔ ریاست بہاولپور کا پاکستان سے الحاق ہونے کے بعد اور والئی ریاست بہاولپورعباسیہ خاندان کے آخری فرمانروا نواب سر صادق محمد خاں خامس عباسی مرحوم کی وفا ت کے بعد چولستان کے وارثوں اور حکمرانوں کی عدم توجہی اور سی ڈی اے کے منہ زور عملہ کی مبینہ نا اہلی کے باعث انتہائی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر تباہی کی جانب تیزی سے گامزن ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ چولستان‘‘ احمد غزالی کی تالیف ہے۔ جس میں دریا کی کہانی، ہاکڑہ دریا کی کہانی، چولستان کی وجہ تسمیہ، طول و عرض، ٹوبھے اور کُنڈ، مٹی اور مزاج، صحرائی ہوا، راستے اور سفر کی روایت، پر اسرار روشنی، خواجہ فرید کی شاعری اور چولستان، سانپ اور لوک علاج، لال سہانرا نیشنل پارک، قومیں، چولستان کے روایتی زیور، رسم و رواج، آوازیں اور شگون، چولستانی دستکاریاں، مشہور مقامات، اکھان اور نامور صحرانشینوں کے تذکرے بیان کیے گے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف موصوف کی تمام تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور تاریخ پاکستان
4851 581 چہرہ نبوت قرآن کے آئینے میں محمد حنیف ندوی

رسول اکرم ﷺ کی سیرت پربے شمارکتابیں لکھی جاچکی ہیں اورابھی یہ سلسلہ جاری ہے جوتاقیامت جاری رہے گا۔ان شاء اللہ ۔سیرت نگاروں نے متعدداورمتنوع اسالیب اختیارکیے ہیں ۔اس ضمن میں مولانا محمدحنیف ندوی ؒ نے قرآن شریف کی روشنی میں سیرت مرتب کرنے کاکام شروع کیاتھایعنی قرآن حکیم میں نبی کریم ﷺ کے نقوش سیرت کواجاگرکیاجائے’چہرہ نبوت‘اس کے نتیجے میں منصہ شہودپرآئی ۔تاہم افسوس مولانااس کام کومکمل نہ کرسکے۔اورمولانااسحاق بھٹی نے چندابواب کااضافہ کیا۔اس پرکام کی مزیدضرورت ہنوز باقی ہے تاہم جتناکام مولانانے کیاوہ لائق تحسین اورقابل قدرکاوش ہے ۔جس سے واضح ہوتاہے کہ قرآن مقدس میں بھی نبی پاک ﷺ کی سیرت طیبہ موجودہے۔


 

علم و عرفان پبلشرز، لاہور سیرت النبی ﷺ
4852 5279 ڈاکٹر عبد القدیر خان عمران حسین چوہدری

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ڈاکٹر عبد القدیر خان کے حوالے سے ہی تصنیف کی گئی ہے کیونکہ وہ ملت اسلامیہ کی آنکھ کا تارا اور ہر مسلم کو اپنی جان سے پیارا ہے۔ پاکستانی قوم کی عظمت وغیرت جیتی جاگتی تصویر اور شاعر مشرق کے خواب کی تعبیر ہے۔ دشمنوں کے لیے سیل تند وتیز اور اپنوں کے لیے ایک جوئے نغمہ ریز ہے۔اس کتاب میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کے عظیم کارناموں اور ان کی سوانح حیات کا تذکرہ ہے اور عوام کو یہ سبق یاد کروایا گیا ہے کہ ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور رہتی دنیا تک انہیں یاد رکھا جائے گا۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ڈاکٹر عبد القدیر خان ‘‘ عمران حسین چوہدری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

علم و عرفان پبلشرز، لاہور مسلمہ شخصیات
4853 5992 ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ کی بہترین تحریریں سید قاسم محمود

ڈاکٹر حمید اللہ ﷫ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء)  ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے  جن کے قلم  سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر  195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ  جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے  بعد  اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی)  سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے  ڈاکٹریٹ کی  ڈگری  حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسررہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم  نے اپنی پوری زندگی تصنیف وتالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی بالآخر 95 برس کی عمر پاکر  17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں  اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل  دانش  نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی  کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کےمطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں  کی طرف سے  ان کی خدمات کےاعتراف میں  رسائل وجرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم  کو جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔(آمین) اسلامی علوم وفنون کاشاید ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہوگا جس میں مرحوم  ڈاکٹر صاحب نےانتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کےنتائج دنیائے اسلام کے  سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ زیر نظر کتاب’’ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ﷫ کی بہترین تحریریں‘‘ معروف مصنف جناب سید قاسم محمود ﷫ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا عنوان’’  تذکار حمیداللہ  ‘‘  ہے جس میں   ڈاکٹر  محمد حمید اللہ مرحوم کے متعلق  رشید شکیب ، مولانا محمد صلاح الدین ، ڈاکٹر محمود احمد غازی ، شاہ بلیغ الدین کی  اہم تحریریں شامل ہیں ۔ اور دوسرا حصہ  تاریخ قرآن،حدیث،فقہ،عقائد وعبادات،مملکت  اور نظم ونسق،نظام عدلیہ،نظام تعلیم، نظام دفاع  وغیرہ کے متعلق  ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی منتخب تحریروں پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

بیکن بکس لاہور علماء
4854 6036 ڈاکٹر ملک غلام مرتضٰی چند یادیں چند ملاقاتیں حافظ زید ملک

ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ مرحوم کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ ایک معروف عالم، مبلغ اور مفسر قرآن کی حیثیت سےشہرت رکھتے تھے۔ موصوف مدینہ یونیورسٹی،مدینہ منورہ کے فاضل اور وہیں مدرس کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیتے رہے ۔علاوہ ازیں انہوں نے ایک عرصہ تک لاہور میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا اور ریڈیو ، ٹی وی سمیت مختلف فورموں پر اسلامی تعلیمات کے روشنی میں خطبات اور تقاریر کے ذریعے دلوں کو سیراب کرتے رہے ہیں۔فہم قرآن  کےسلسلے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔تقریباً 18 ؍سال قبل 7؍مئی 2002ء کو  علامہ اقبال،ٹاؤن،لاہور میں انہیں شہید کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ڈاکٹر مرحوم کی حیات وخدمات  کے  متعلق کئی رسائل وجرائد اور اخبارات میں  مختلف قلم کاروں کے مضامین شائع ہوئے اور مستقل کتابیں بھی لکھی  گئیں۔جن  میں  سے ایک کتاب ڈاکٹر محمد اسلم خا ن  نے ’’ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ۔۔۔ احوال و آثار‘‘ کے عنوان سے لکھی اس کتاب  میں  ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک  کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ نیز  اس کتاب میں ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کے قتل کے انکشافات اور حالات و واقعات سے پردہ اُٹھایا گیا ہے۔ ان کے قتل کے ذمہ دار کون تھے اور انھیں اپنے قتل کا یقین کیوں تھا؟ ان کی زندگی کے وہ گوشے جو میڈیا تک نہیں پہنچ سکے، سب اس سوانح عمری میں درج ہیں۔ یہ کتاب ولید پبلشرز ،جوہر ٹاؤن ،لاہور نےنے شائع کی ہے۔  دوسری زیر نظر اہم کتاب بعنوان’’ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ چند یادیں چند ملاقاتیں‘‘ ڈاکٹر مرحوم  کےصاحبزادے  جناب ڈاکٹر حافظ محمد زید ملک (اسسٹنٹ پروفیسر کنگ سعود یونیورسٹی ،ریاض) کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ڈاکٹر  ملک غلام مرتضیٰ کے افراد خانہ ،رشتہ داروں،دوستوں علماء کرام، مداحوں  کے تاثرات اور ڈاکٹر ملک  غلام  مرتضیٰ کی شہادت پر ملکی اخبارات وجرائد کے اداریے،اہل علم ودانش کے ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کی شہادت پر تعزیتی خطوط پرمشتمل ہے۔(م۔ا)

ایمل مطبوعات اسلام آباد علماء
4855 6679 ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں سفرنامہ محمد فہد حارث

زندگی ایک سفر ہے  اورہر شخص مسافر ہے  مگر زندگی اس سفر کےدوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کوبہت سفر کرنا پڑتے ہیں۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیےاور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ سیروسیاحت کے لیے  اور بعض اعزہ واقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں بھی سفرکرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا  انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان  دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں  سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم  ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ  سے قدیم دور کے  انسان کی زندگی  کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں  جو انسان کی اپنی عملی زندگی  میں کام آتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں‘‘ فہد حارث صاحب کے 31؍ ممالک  کے سفر کی رودا پر مشتمل ہے ۔ فہدحارث صاحب اپنے اسفار کی روداد پہلے فیس بک  پبلش کی تھی بعد ازاں  شبہاز عالم انصاری صاحب نے  فہد حارث صاحب کے ان اسفار کوافادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز سفرنامے
4856 3617 کاروان حیات خود نوشت سوانح علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی محمد لقمان سلفی

ڈاکٹر لقمان سلفی ﷾ 1943ءکو بھارت میں پیدا ہوئے او ردار العلوم  احمد سلفیہ دربھگنہ ،بہار میں  دینی تعلیم حاصل کی  اس دوران ہی آپ کا داخلہ مدینہ یونیورسٹی  میں ہوگیا تو باقی تعلیم آپ نے مدینہ یونیورسٹی میں  حاصل کی۔ مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرکے آپ مفتی دیار سعودیہ فضیلۃ الشیخ ابن باز ﷫کے سیکرٹری کے طور پر کام کرتے رہے ۔بلکہ ان کے معتمد خاص بنے۔ علماء کرام عموماً ان کی وساطت سے شیخ مرحوم سے رابطہ کیاکرتے تھے۔ شیخ بن باز کی خصوصی سفارش بلکہ حکم پر انہیں سعودی شہریت دی گئی اب ماشاء اللہ ان کے بیٹے بھی ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ۔ماشاء اللہ بڑی مطمئن زندگی گزار رہے ہیں ۔ شیخ لقمان صاحب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ منہج اسلاف اہل الحدیث کے بہت بڑے وکیل ہیں۔موصوف  نے   عربی اردو زبان  میں کئی کتب تصنیف کیں ۔تفسیر ’’تیسیر الرحمن لبیان القرآن ‘‘آپ  ہی کی   تصنیف ہے۔اور آپ سرزمینِ ہند کے عظیم ادارہ جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام، بہار کے  مؤسس و رئیس بھی    ہیں۔31؍ جنوری 2009ءجامعہ امام ابن تیمیہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃکے افتتاحی پروگرام میں جامعہ سلفیہ بنارس کے رئیس، اُستاذ الاساتذہ علامہ ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری﷫  اور شیخ حفیظ الرحمن اعظمی (اُستاذ جامعہ دارالسلام، عمر آباد) کو بحیثیت ِمہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا ۔تو ڈاکٹر مقتدی حسن ازہر ی ﷫ اس وقت جامعہ ابن تیمیہ  کی نشاطات اور ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾  کی خدمات کو دیکھ عربی  زبان تحریری طور پر اپنے  تاثرات کااظہار ان الفاظ میں کیا :’’''31؍ جنوری 2009ء کو جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام میں المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃ کی تقریب افتتاح کی مناسبت سے جامعہ کے مؤسس و رئیس عزت مآب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی دعوت پر راقم الحروف کو اس کی زیارت کا موقع ملا۔ میں محترم ڈاکٹر صاحب کابے حد شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے مجھے جامعہ کی زیارت کی دعوت دی۔ اس زیارت نے میری ان خواہشات اور آرزوؤں کو عملی جامہ پہنا دیا جو میرے دل میں اس وقت سے موجزن تھیں جب میں نے بغیر دیکھے ہی جامعہ کے بارے میں لکھا تھا۔ لیکن آج جب کہ میں نے اپنی آنکھوں سے جامعہ کے کامیاب تعلیمی منصوبوں اوریہاں کے اساتذہ و معلّمات، طلبہ و طالبات کی سرگرمیوں کا نظارہ کیا تو مجھے ایک عجیب سی خوشی کا احساس ہوا، اوراس مردِ مجاہد کی ہمت کی داد دینی پڑی جس نے نہ صرف اپنی زندگی جامعہ کے لئے وقف کررکھی ہے، بلکہ اس کی تعمیر و توسیع، اساتذہ کی ہمت افزائی اور طلبہ کی رہنمائی میں اپنا سب کچھ قربان کردیا ہے۔جامعہ امام ابن تیمیہ میری نظر میں ایک عظیم علمی و دعوتی تحریک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بابرکت تہذیبی مشن ہے جو نہ صرف صوبہ بہار کی تعلیمی و تربیتی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے، بلکہ اس کی روشنی پورے اُفقِ ہند پر پھیلتی جارہی ہے۔ میں اس جامعہ کے مؤسس و رئیس ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کو بے تکلف او رپُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں ، جنہوں نے یہ عظیم علمی قلعہ قائم کیا۔ فرزندانِ ملت کو صحیح علم و عقیدہ کے حصول کے لئے یہ خوبصورت فضا عطا کی اور باحثین و دعاة کو علم اور دین کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر اُبھارا۔‘‘ڈاکٹر لقمان صاحب نے  جامعہ ابن تیمیہ کے علاوہ بہار میں ’’مرکز ابن باز برائے دراسات اسلامیہ‘‘  قائم کیا  جس کی نگرانی میں یکصد سے زائد عربی اردو  اور انگریزی  زبان میں   نہایت وقیع علمی  کتابیں شائع ہوچکی  ہیں۔آپ نے مختلف کانفرنسوں میں شرکت کے لیے متعدد ممالک  کے سفر بھی کیے ہیں۔پاکستان میں بھی دومرتبہ تشریف لائے ۔ایک مرتبہ سعودیہ حکومت کی  طرف سے   قادیانیوں کی سرگرمیوں کاجائزہ لینے کے لیے  مولانا منظور چنیوٹی  کے تعاون سے  ربوہ کا دورہ کیا۔اور تقریباً دس سال قبل   بھارت میں قائم اپنے ادراے جامعہ ابن تیمیہ  کی لائبریری   کے لیے کتب خریدنے کی غرض سے تشریف لائے  اور  استاذی المکرم مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث ،لاہور) کےپاس  کئی  دن قیام کیا اور  لاہور ،کراچی،فیصل آباد کے اہم دینی  اداروں کا وزٹ کیا اور مختلف علماء  سے  ملاقات بھی کی۔موصوف کی پوری زندگی دین کی نشرواشاعت اور تعلیم وتربیت میں  گزری ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’کاروان  حیات‘‘ علامہ ڈاکٹر  محمد لقمان سلفی ﷾ کی خودنوشت سوانح حیات ہے۔ موصوف نے اس کتاب میں اپنی پیدائش سے  لے کر ابتدائی تعلیم  اور پھر سعودی عرب میں  اعلی ٰ تعلیم  اوراپنی تمام دعوتی ،تعلیمی وتدریسی  او رتحقیقی  وتصنیفی خدمات  کامکمل تذکرہ کیاہے ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سےنوازے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض علماء
4857 5385 کاروان زندگی سید ابو الحسن علی ندوی

سیدابو الحسن علی حسنی ندوی 24 مشہور بہ علی میاں ؍نومبر 1914ء کو رائے بریلی،بھارت میں ایک علمی خاندان میں پیدہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی ۔ علی میاں نے عربی اور اردو میں پچاس سے زائد متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناوروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین مقالات اورتقاریر بھی موجود ہیں۔علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف’’ ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ‘‘ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں ا س کا ترجمہ’’ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔آپ کی تصانیف میں ایک ضخیم تصنیف ’’ تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ ہے جو کہ آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے۔ موصوف بھر پورعلمی زندگی گزار کر 31؍1999ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کی وفات پر پاک وہند کے کئی رسائل وجرائد میں ان کی حیات وخدمات کےمتعلق مضامین شائع ہوئے اور متعدد مجلات نےان کی حیات وخدمات پر مشتمل ضخیم خاص نمبر بھی شائع کیے اور کئی اصحاب قلم نے ان کی سیرت وسوانح ، خدمات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کاروانِ زندگی ‘‘مولانا سید ابو الحسن علی ندوی﷫ کی خودنوشت سرگزشت ِ حیا ت ہے۔ اس میں سیدابو الحسن ندوی کی ذاتی زندگی کےمشاہدات وتجربات، احساسات، وتاثرات اور ہندوستان اور عالم ِاسلام کے واقعات وحوادث اور تحریکات وشخصیات کے مطالعہ کا ماحصل اس طرح گھل مل گیا ہے کہ وہ ایک دلچسپ وسبق آموز آپ بیتی او رایک مؤرخانہ وحقیقت پسندانہ جگ بیتی بن گئی ہےجس میں چودھویں صدی ہجری اوربیسویں صدی عیسوی کی تاریخ وسرگزشت کا ایک اہم باب محفوظ ہوگیا ہے جس سے مؤرخین اور دینی وعلمی کام کرنے والے حضرات رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ کتاب کے پیش لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب انہوں نے اپنی وفات سے سولہ سال قبل 1983ء سے میں مکمل کرلی تھی۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی علماء
4858 3059 کالا پانی محمد جعفر تھانیسری

ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے  اپنی  قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحیدِ خالص  کی اساس قائم کی   یہ شاہ  ولی اللہ  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  شہید  تھے ۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حریت کی ایک  عظیم مثال قائم کی جن کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور  ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد  ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی  کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں  نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور  جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی  کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے  آگے بڑھتے رہے ۔ انہی ’’ حاصل کائنات ‘‘ قسم کےلوگوں میں سے  ایک مولانا  محمد جعفرتھانیسری  ﷫بھی تھے ۔آپ تھانیسر ضلع انبالہ کےباشندے تھے ۔1832ء میں پیداہوئے بچپن میں  والد کاسایۂ شفقت سر سے اٹھ گیا ۔1856ء تک آپ تحریک مجاہدین میں باقاعدہ شامل ہوچکے تھے ۔ آپ  تحریک کے سینیئر ممبر اور بہت بڑے رازدار تھے  1864ء میں مجاہدین کی مالی وجانی مدد کرنےپر آپ  پر مقدمہ  چلایا گیا اور آپ کی تمام منقولہ وغیر منقولہجائیداد ضبط اور پھانسی کی سزا سنائی  گئی۔پھانسی کی سزاسن کر آپ پر مسرت کی کچھ ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ انگریزیہ دیکھ کر ششدرہ رہ گئے ۔تو آپ کی پھانسی کی سزا کوقید میں تبدیل کردیا گیا آپ  انبالہ ، لاہور ،ملتان،سکھر،کوٹری سے  ہوتے ہوئے کراچی پہنچے ۔ایک ہفتہ کراچی جیل میں رہنے کےبعد بادبانی جہاز کےذریعہ بمبئی روانہ ہوگئے ۔ وہاں ایک ماہ تھانہ جیل میں مقیم رہے اور پھر 11جنوری 1866ءکو آپ  جزیرہ انڈیمان پہنچ گئے ۔ سترہ سال دس ماہ بسر کرنے کے بعد انڈیمان سےایک بیوی ،آٹھ بچے اور آٹھ ہزار روپے  نقد لے  کر  9 نومبر 1883ء کوہندوستان روانہ ہوئے  اور  20 نومبر 1883ء کو9 بجے  شب انبالہ چھاؤنی کے اسٹیشن پر پہنچ۔ اس طرح تقریبا18 برس کے بعد اس مرد مجاہد کو وطن کی مقدس سرزمین دیکھنا نصیب ہوئی ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کالاپانی ‘‘ اسی مرد مجاہد محمد جعفر تھانیسری کی خودنوشت سرگذشت ہے  جس میں آپ  نےجزائر انڈمان سے واپسی پراحباب  کےاصرار پر اپنی گرفتاری ،مقدمے ،قید سفرِ انڈیمان،انڈیمان کی زندگی کے حالات و واقعات  دلنشیں انداز میں  تحریر فرمائے ہیں۔  مولاناجعفرتھانیسری اس  کتاب  میں  تحریرفرماتے ہیں:”ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں، جسم پرجیل کا لباس اور کمرپرلوہے کی سلاخیں تھیں۔انگریز  نےہمارے  لیے خاص لوہے کے قفس تیار کروائے اور ہمیں ان میں ڈال دیا۔اس پنجرے میں لوہے کی چونچ دارسلاخیں بھی لگوائیں، جس کی وجہ سے ہم نہ سہارالے سکتے تھے، نہ بیٹھ سکتے تھے۔ہماری آنکھوں سے آنسوں اورپیروں سے خون بہہ رہے تھے۔غدر کے ملزمان انگریزوں کی نگاہ میں اتنے بڑے مجرم سمجھے گئے کہ غدر1857ء میں پکڑے گئے لوگوں کو یاتوسرعام پھانسی دیدی گئی یابہت سے لوگوں کواسی جزیرے انڈمان میں موت سے بدترزندگی گذارنے کے لیے بھیجاگیا‘‘۔یہ کتاب کئی مرتبہ زیورِ طباعت سےآراستہ ہوئی۔ پہلا ایڈیشن خود مولانا تھانیسری نے  تواریخ عجیب کے نام سے شائع کیا تھا ۔زیر تبصرہ ایڈیشن  طارق اکیڈمی  ،فیصل آباد سے شائع شدہ  ہے جس میں  مولانا  محمد خالدسیف کا طویل مقدمہ انتہائی  اہم اور لائق مطالعہ ہے۔(م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد علماء
4859 815 کتاب الہند(البیرونی) ابو ریحان البیرونی

ایک ہمہ گیر شخصیت، علم ہیئت کا ماہر، فلسفی اور ایک ہی وقت میں سائنسی اور عمرانی علوم پر دسترس رکھنے والا شخص تاریخ میں ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی کے نام سے مشہور ہے۔ اس عبقری شخصیت نے ہندوستان اور ہندوؤں کے حالات پر مشتمل ’کتاب الہند‘ کے نام سے ایک جاندار کتاب لکھی، جس کا اردو ترجمہ آپ کے سامنے ہے۔ 1019ء میں البیرونی ہند کے حالات معلوم کرنے ہندوستان آیا۔ ہندوستان کی معاشرت، تہذیب و ثقافت، جغرافیہ، تمدن، یہاں کے مذاہب اور لوگوں کی اخلاقی حالت کا مطالعہ کرنے کے لیے اس نے سنسکرت زبان سیکھی۔ ہندوستان میں البیرونی نے کم و بیش دس سال گزارےاور اس دوران ہندو مذہب کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کیں۔ یہ تمام معلومات زیر مطالعہ کتاب کا حصہ ہیں۔ ہندوؤں کے ہاں تصور خدا کیا ہے؟ دنیا سے نجات پانے کے کیا راستے ہیں؟ ہندوؤں کے دیگر مذاہب کے بارے میں کیا نظریات ہیں؟ اوربیوی کو خاوند کے ساتھ ستی کرنے کی کیا وجہ ہے؟ ہندو ازم سے متعلق یہ اور اس طرح کے دیگر بہت سے حقائق کو نہایت عرق ریزی کے ساتھ اس کتاب میں بیان کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کو ہندوؤں سے متعلق معلومات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کتاب کے مطالعے سے اس بات کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ہندوؤں کو دعوت دین دینے کے حوالے سے کہاں کہاں خامیاں موجود ہیں اور کن ذرائع کو ملحوظ رکھ کر ہم ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مائل بہ اسلام کر سکتے ہیں۔(ع۔م)
 

بک ٹاک لاہور تاریخ برصغیر
4860 4772 کتاب المعارف پروفیسر علی محسن صدیقی

اپنے وسیع تر مفہوم میں ہر وہ تحریر جو کسی شکل میں محفوظ کی گئی ہو کتاب کہلاتی ہے۔ گویا مٹی کی تختیاں، پیپرس کے رول، اور ہڈیاں جن پر تحریر محفوظ ہے کتاب ہے؛ یہ چمڑے یا جھلی پر بھی ہو سکتی ہے اور کاغذ پر بھی۔ کتاب لکھے اور چھاپے گئے کاغذوں کے مجموعہ کو کہتے ہیں ، جن کی جلد بندی کی گئی ہواور انھیں محفوظ کرنے کے لیے جلد موجود ہو۔موجودہ دور میں طرزیات اور سائنس کی ترقی کی بدولت کتاب صرف کاغذ پر چھپی تحریر ہی نہیں رہی، بلکہ اب کتاب ای بک کرئیٹر [انٹرنیٹ]] اور بک ریڈر کے ذریعے ڈیجیٹل ہو چکی ہے۔ کتابوں کے شوقین یا کتابیں زیادہ پڑھنے والے کو عموماً ، کتابوں کا رَسیا یا کتابوں کا کیڑا کہاجاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ کتاب المعارف ‘‘ابی محمد بن عبد اللہ بن مسلم ابن قتیبہ الدینوری (213ھ۔ 276ھ)کی ہے جس کا اردو ترجمہ پروفیسر علی محسن صدیقی نے کیا ہے۔ جس میں تخلیق کائنات و تذکرہ انبیاء، انساب عرب، آپ ﷺ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی جانثاری کو بیان کیا گیا ہے ۔ نیز اس کتاب میں آپ ﷺ کی وفات کے بعد سلطنت عباسیہ 60ھ تک کے تمام حالات و واقعات کو جمع کیا گیا ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب تاریخی لحاظ سے بہت کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین۔( رفیق الرحمن)

قرطاس کراچی تاریخ اسلام
4861 787 کتاب الہند ابو ریحان البیرونی

ایک ہمہ گیر شخصیت، علم ہیئت کا ماہر، فلسفی اور ایک ہی وقت میں سائنسی اور عمرانی علوم پر دسترس رکھنے والا شخص تاریخ میں ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی کے نام سے مشہور ہے۔ اس عبقری شخصیت نے ہندوستان اور ہندوؤں کے حالات پر مشتمل ’کتاب الہند‘ کے نام سے ایک جاندار کتاب لکھی، جس کا اردو ترجمہ آپ کے سامنے ہے۔ 1019ء میں البیرونی ہند کے حالات معلوم کرنے ہندوستان آیا۔ ہندوستان کی معاشرت، تہذیب و ثقافت، جغرافیہ، تمدن، یہاں کے مذاہب اور لوگوں کی اخلاقی حالت کا مطالعہ کرنے کے لیے اس نے سنسکرت زبان سیکھی۔ ہندوستان میں البیرونی نے کم و بیش دس سال گزارےاور اس دوران ہندو مذہب کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کیں۔ یہ تمام معلومات زیر مطالعہ کتاب کا حصہ ہیں۔ ہندوؤں کے ہاں تصور خدا کیا ہے؟ دنیا سے نجات پانے کے کیا راستے ہیں؟ ہندوؤں کے دیگر مذاہب کے بارے میں کیا نظریات ہیں؟ اوربیوی کو خاوند کے ساتھ ستی کرنے کی کیا وجہ ہے؟ ہندو ازم سے متعلق یہ اور اس طرح کے دیگر بہت سے حقائق کو نہایت عرق ریزی کے ساتھ اس کتاب میں بیان کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کو ہندوؤں سے متعلق معلومات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کتاب کے مطالعے سے اس بات کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ہندوؤں کو دعوت دین دینے کے حوالے سے کہاں کہاں خامیاں موجود ہیں اور کن ذرائع کو ملحوظ رکھ کر ہم ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مائل بہ اسلام کر سکتے ہیں۔(ع۔م)

بک ٹاک لاہور تاریخ برصغیر
4862 4172 کرامات صحابہ ؓ اسعد محمد الطیب

کرامت لغوی اعتبار سے عزت اور شرافت کو کہتے ہیں اور اصطلاحی طور پر اس کا اطلاق اس عمل پر ہوتا ہے جو کسی نیک بندے کے ہاتھ سے خلاف عادت ظہور پذیر ہو۔معجزے اور کرامت میں فرق یہ ہے کہ معجزے کا ظہور نبی کے ذریعے ہوتا ہے اور کرامت ولی کے ذریعے ظہور پذیر ہوتی ہے۔صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم  ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  صحابہ کرام  تمام کے تمام  عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام  کے بارے  میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ  ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔صحابہ کرام   کے ہاتھوں بھی بے شمار کرامات کا ظہور ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب" کرامات صحابہ " محترم مولانا اسعد محمد الطیب صاحب کی تصنیف ہے، جس کا ترجمہ وتخریج محترم ابو القاسم حافظ محمود احمد نے کیا ہے جبکہ نظرثانی محترم مولانا ابو ضیاء محمود احمد غضنفر صاحب کی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے صحابہ کرام کے ہاتھوں ظہور پذیر ہونے والی کرامات کو جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور سیرت صحابہ
4863 2745 کربلا سے بالا کوٹ تک محمد سلیمان فرخ آبادی

اسلام دین فطرت ہے۔خدا کی عبادت اور اطاعت انسان کے خمیر میں شامل ،اور اس کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے۔ پالنے پوسنے والے کی پوجا ،پرستش اس کی فطرت کا حصہ ہے۔ہر انسانی بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے ۔ماں ،باپ ،ماحول اور سوسائٹی اگر اسے غلط راہوں پر نہ ڈال دے اور اسلام کی سادہ تعلیم اس کے سامنے آئے تو اس کی سادہ فطرت بہت آسانی سے اسے قبول کرنے کے لئے آمادہ ہو جاتی ہے۔ تاریخ میں کوئی گروہ ایسا نہیں گزرا جو کسی نہ کسی کو معبود مان کر اس کے آگے سر نیاز نہ جھکاتا ہو۔تاریخ اگر ایک طرف یہ ثبوت فراہم کرتی ہے کہ ہر گروہ اور قوم نے کسی نہ کسی خدا کو مان کر اسے پوجا ہے تو دوسری طرف یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ خدا پرستی کے سلسلہ میں انسانی افراد اور جماعتوں نے بارہا ٹھوکریں کھائی ہیں ۔فکر وعمل کے میدانوں میں بھٹک کر انسان ضلالت اور گمراہی کے عمیق غاروں اور کھڈوں میں جا گرا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے جماعت انسان کی راہنمائی کے لئے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور نبی کریم ﷺ کے بعد بے شمار ایسے نیک اور مصلح پیدا کئے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اللہ تعالی کے پیغام اور وحی کو اگلی نسلوں تک پہنچایا۔ زیر تبصرہ کتاب "کربلا سے بالا کوٹ تک" محترم محمد سلیمان فرخ آبادی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سیدنا حسین بن علی ﷢سے لیکر سید احمد شہید تک کے اکیس 21 شہداء ،محدثین اور معروف اہل علم کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو ان عظیم ہستیوں کے نقش قدم پر چلنے توفیق دے۔ آمین(راسخ)

قمر سعید پبلشز، لاہور مسلمہ شخصیات
4864 4191 کردار کے غازی ابو علی عبد الوکیل

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔ مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب، حسد بغض، سے کوسوں دور ہو۔ تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو۔ ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔ حالات و واقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو۔ اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے۔ بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی، تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ اسلاف کے تذکروں میں توحید اور عظمت اسلام کی خاطرقربانیاں دینے والے جانثاروں، میدان جہاد میں شجاعت و بہادری دکھانے والے سالاروں اور عدل وانصاف کو قائم رکھنے والے امراء وسلاطین کے تذکروں کو بڑی مقبولیت حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کردار کے غازی‘‘ میں جناب ابو علی عبد الوکیل نے ایسی ہی اہم شخصیات کے مستند واقعات کو دلچسپ پیرائے کی صورت میں اس انداز سے بیان کیا ہے کہ قاری پڑہتے ہوئے بوریت واکتاہٹ بھی محسوس نہ کرے اور ان روشن کرداروں سے آگاہی بھی حاصل کر لے جو ہماری تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ کیونکہ جو قوم اپنے اسلاف کے صحیح اور سچے حالات سے بے خبر ہے اوراس کو علم نہیں کہ اس کے راہبروں اور بزرگوں نے دین وملت کی کیا خدمت کی ہے ان کے اعمال کیسے تھے وہ کیا کرتے تھے اور کیا کہتے تھے تو وہ قوم تاریکی میں بھٹک رہی ہوتی ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور قصص و واقعات
4865 3880 کشف اللثام عن غربۃ الاسلام یعنی زوال اسلام کے حقیقی اسباب نواب صدیق الحسن خاں

تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں  کہ جب قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں  نے اسلامی اصولوں  کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں  قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں  اور سائنسدانوں  نے علم و حکمت کے خزانوں  کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں  رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں  کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اُس وقت کی پسماندہ قوموں  نے جن میں  یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں  سے سائنس اورفلسفہ کے علوم حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں  نے اسلامی دانش گاہوں  سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں  کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔آج بھی دنیا بھر کے مسلمان اس قرآن کو اللہ کی جانب سے نازل شدہ مانتے ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ ایک بے مثل اور معجز کلام ہے ۔ بندوں پر حجت ِالٰہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا واجب الاطاعت حکمنامہ ہے او رانسان کی دنیوی ا ور اخروی فلاح وکامرانی کا ضامن ہے ۔ لیکن اس اعتقاد کےباوصف مسلمانوں نے اس کتابِ عظیم کی ہدایت وتعلیم سے مسلسل بیگانگی اختیار کی ۔ جس کا فطری نتیجہ زوالِ امت کی شکل میں نکلا۔کیونکہ قرآن مجید کو اس امت کےلیے عروج وزوال کا پیمانہ قرار دیاگیا ہے ۔جیسا کہ ہادئ برحق نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کتاب پر عمل کے ذریعے لوگوں کوعروج عطا کرے گا او راس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قعر زلت میں دھکیل دے گا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ کشف اللثام عن غربۃ الاسلام یعنی زوال اسلام کے حقیقی اسباب‘‘ علامہ نواب صدیق حسن کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے زوالِ اسلام کے ستائیس بنیادی اسباب کو قرآن مجید کی آیات اور صحیح احادیث نبویہ سے مدلل کر کےبڑے دلنشیں اور عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔محترم جناب ضیاء الحسن محمد سلفی نے ناس ایڈیشن میں تہذیب وتعلیق وتخریج اور ترجمہ نصوص عربی وفارسی کا کام انجام دیاہے اور ہر فص کےتحت ایک ذیلی عنوان قائم کیا ہے۔جس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے قارئین کےاستفاد آسان ہوگیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی تاریخ اسلام
4866 2223 کفیل محمد ﷺ غلام نبی مسلم ایم۔اے

ابو طالب بن عبد المطلب نبی کریم ﷺ کے چچا اور سیدنا علی ؓکے والد تھے۔ ان کا نام عمران اور کنیت ابوطالب تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی والدہ آمنہ بنت وہب اور دادا عبدالمطلب کی وفات کے بعد آٹھ سال کی عمر سے آپ کے زیر کفالت رہے۔ آپ نے ایک بار شام اور بصرہ کا تجارتی سفر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بھی ہمراہ  لے گئے۔ اس وقت نبی کریم  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر بارہ برس کے لگ بھگ تھی۔بحیرا راہب کا مشہور واقعہ، جس میں راہب نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نبوت کی نشانیاں دیکھ کر پہچان لیا تھا، اسی سفر کے دوران میں پیش آیا تھا۔آپ کے والد کا نام عبدالمطلب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت عمرو تھا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کے واحد سگے بھائی تھے جبکہ  دیگر کی والدہ مختلف تھیں۔تاریخ کی معروف کتب میں تو یہی مکتوب ہے کہ نبی کریم ﷺ کی کفالت آپ کے چچا ابو طالب نے کی ۔لیکن زیر تبصرہ کتاب" کفیل محمد ﷺ " میں مولف نے اس کے برعکس  آپ ﷺ کے تایا  ابو طاہر زبیر بن عبد المطلب کو آپ کا کفیل بتلایا ہے۔یہ اگرچہ ایک نیا اور اجنبی موقف محسوس ہو رہا ہے ،لیکن مولف نے دلائل کے ساتھ اسے ثابت کیاہے۔اہل علم سے گزارش ہے کہ وہ اس موقف پر ضرور اپنی آراء کا اظہار کریں تاکہ حقیقت حال کھل کر سامنے آ سکے۔اور اس تاریخی واقعہ کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی اصلاح کی جا سکے۔(راسخ)

شعبہ نشر و اشاعت ، الاحباب لاہور سیرت النبی ﷺ
4867 4901 کلام نبوی ﷺ کی صحبت میں خرم مراد

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔  جس نے نبیﷺ کی صحبت پائی‘ آپﷺ کو دیکھا‘ آپ   کے ارشادات کو سنا اور آپﷺ کا کلام اس سے مس کر گیا‘ اس کی مشت خاک کو اس پارس نے سونے ہمالیہ بنا دیا۔ آپﷺ کی صحبت کے برابر کوئی درجہ نہیں لیکن آپﷺ کی براہ راست صحبت کی سعادت تو اب کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی۔ آپﷺ کو دیکھنے والوں میں تو وہ بھی تھے جنہوں نے آپﷺ کا انکار کیا اور جہنم کے مستحق ہوئے مگر ہمیں اللہ نے آپﷺ پر ایمان کی عظیم نعمت سے نوازا فللہ الحمد...لیکن آپﷺ کے کلام کی صحبت میں اپنی زندگی کے لمحات بسر کر لینا آج بھی ممکن ہے اور ایک عظیم سعادت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی نبیﷺ کی مجلسوں کی تشریح وتعبیرات کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب  ان اسباق  کا مجموعہ ہے جو وقتاً فوقتاً عوام کو دیے گئے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہم اپنی عملی زندگی میں کلام نبویﷺ سے فیض حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی اصلاح وتربیت کے لیے اس کو مفید پائیں گے۔اس کتاب کے آخر میں اشاریہ بھی دیا گیا ہے اور اشاریے میں حروف تہجی کی بجائے موضوعات کا تعین کرتے وقت کتاب کی ترتیب کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ موضوع کے بعد جلی ہندسہ کے طور پر صفحہ نمبر درج ہے اور اس کے بعد مذکورہ باب میں حدیث کا نمبر شمار ہے۔ یہ کتاب’’ کلام نبویﷺ کی صحبت میں ‘‘ خرم مراد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

منشورات، لاہور سیرت النبی ﷺ
4868 950 کہانیوں کی دنیا محمد سعد

موجودہ مادی دور میں جہاں اور بہت سے مسائل باعث پریشانی ہیں وہاں ایک انتہائی پریشان کن مسئلہ یہ بھی ہے کہ اپنے بچوں کی صحیح اسلامی خطوط پر تربیت کیونکر کی جائے معاشرے میں عمومی طورپر الحادولادینیت کا دور دورہ ہے درس گاہوں کی حالت بھی ابتر ہے اس کےلیے یقیناً بہت احیتاط کی ضرورت ہے لہذا ہمہ وقت بارگاہ ایزدی میں دست بدعا رہنا چاہئے کہ وہ نونہالان وطن کی  صحیح تعلیم وتربیت کے لیے ذرائع وسائل مہیا فرمائے بچوں کی تربیت کاایک اہم طریقہ حکایات اور کہانیاں بھی ہیں بچوں میں طبعی طور پر کہانیوں سے ایک لگاؤ ہوتا ہے لیکن عموماً جنوں اور پریوں با بادشاہوں کی کہانیاں سنائی جاتی ہیں جن میں کوئی اخلاقی سبق نہیں ہوتا بلکہ الٹا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں زیرنظر کتاب میں بچوں کےلیے اسلامی نقطہ نظر سے بہت ہی عمدہ کہانیاں تحریر کی گئی ہیں جن سے بچوں میں اسلامی عقائد وآداب مستحکم ہوں گے البتہ اس کایہ پہلو کھٹکتا ہے کہ یہ فرضی کہانیاں ہیں بہتر ہوتا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وتابعین عظام  اور تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کیاجاتا۔

 

دار الہدیٰ، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4869 2508 کیا خضر ؑ ابھی زندہ ہیں؟ ابن حجر العسقلانی

سیدنا خضر ﷤ کے نبی یا ولی ہونے اور ان کے اب تک زندہ رہنے نیز بعض لوگوں کے خضر ﷤سے ملاقات کرنے اور خضر ﷤ کے ان کی رہنمائی کرنے کا مسئلہ عرصہ دراز سے موضوع بحث بنا ہوا ہے،اور لوگوں کے درمیان سیدنا خضر کے حوالے سے بے شمار بے تکی،غیر مستند اور جھوٹی کہانیاں زیر گردش ہیں۔ اس سلسلے میں عربی زبان میں اگرچہ کچھ کتابیں موجود ہیں ،لیکن اردو زبان کا دامن اب تک اس سے خالی تھا،اور اس امر کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ اس نازک موضوع پر اردو میں بھی کچھ لکھا جائےتاکہ لوگوں کے عقائد کی اصلاح کی جاسکے۔مقام مسرت ہے کہ جامعہ عالیہ عربیہ مئو انڈیا کے ایک عالم دین محترم جناب مولانا عبد اللطیف اثری ﷾نے اس ضرورت کو محسوس کیا اور صحیح بخاری کے شارح علامہ حافظ ابن حجر ﷫کی کتاب"الزھر النضر فی حال الخضر "کا اردو ترجمہ کر کے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ نے اس ترجمہ کا اردو نام " کیا خضر﷤ ابھی زندہ ہیں؟"رکھا ہے۔جس پر تحقیق ،تخریج اور تحشیہ کاکام شیخ صلاح الدین مقبول احمد (کویت) نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں حدیث میں خضر کا قصہ،خضر کے بارے میں خلاصہ بحث،خضر سے کون مراد ہیں؟خضر فرشتہ ہیں یا ولی یا نبی ،نبوت ورسالت پر ولایت کی برتری کی تردید،شارح العقیدہ الطحاویہ کی ایک نفیس بات،قرآن وحدیث سے نبوت خضر پر دلائل،استمرار حیات کا سبب اس کے قائلین کی نظر میں،استمرار حیات خضر کے قائلین کی آراءوغیرہ جیسی مباحث بیان کی ہیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف،مترجم اور تمام معاونین کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سیرت انبیا
4870 169 کیا عیسٰی (علیہ السلام) کے والد تھے؟ محب اللہ شاہ راشدی

كيا حضرت عيسٰی ؑ بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت  تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی ؑ خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی ؑ عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان  کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے  اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل ؑ کی بشارت  اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام  کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے  حضرت عیسی ؑ کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی ؑ کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-

 

ادارہ تحقیقات سلفیہ،کراچی سیرت انبیا
4871 836 کیا نبی رحمتﷺ مغموم بھی ہوجاتے تھے؟ ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

بعض لوگوں کا  عقیدہ کہ نبیﷺ عام  انسانوں کی  طرح  پریشان ومغموم نہیں ہوتے تھے جبکہ یہ  عقیدہ  صریحا اسلامی عقاید اور  سلف صالحین کے عقیدہ کے خلاف ہے  کیونکہ جتنے بھی انبیاء اور رسل اللہ تعالی نے معبوث فرمائے وہ سب کے سب نسل آدم علیہ  السلام میں سے  انسان اور بشر ہواکرتے تھے اور اللہ نے  بشر کوہی  اشرف المخلوقات قرار دیاہے  بشر کایہ خاصہ ہےکہ  وہ دنیا  میں غم،خوشی ،دکھ ،سکھ غرضیکہ دنیا میں ہر قسم کے اثرات سےمتاثر ہوتا ہے   چونکہ نبی رحمت حضرت محمد بن عبد اللہ  بشرتھے اللہ   تعالی  نے ان  کوافضل البشر اور خاتم الانبیاء بناکر دنیا میں مبعوث فرمایا  لہذا بتقاضائے بشریت ان کا غم اور خوشی کے اثرات سے متاثر ہونا ضروری ہے ۔ نیز یہ عقیدہ یا خیال رکھنا کہ وہ مغموم نہیں ہوسکتے تھے  دین میں غلو اور عقیدہ اسلام کے منافی ہے ۔محترم ڈاکٹر رانامخمد اسحاق   ( فاضل مدینہ  یونیورسٹی  جوکہ  متعدد  کتب  کے  مؤلف  ہیں )نے زیر نظر کتابچہ  میں قرآن  واحادیث کی  روشنی میں  متعدد قرآنی آیات و احادیث اور اقعات  پیش کر کے  ثابت کیا ہےکہ نبی ﷺ بھی عام انسانوں کی طرح مغموم ہوجایا کرتےتھے ۔(م۔ا)
 

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور سیرت النبی ﷺ
4872 6728 گردن نہ جھکی جن کی ظلم کے آگے تفضیل احمد ضیغم ایم اے

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ گردن نہ جھکی جن کی ظلم کےآگئے‘‘ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  تاریخ اسلام کی ان مایہ ناز اور قابل قدر شخصیات  کے حالات زندگی قلم بند کیے ہیں  کہ  جو امانت کا حق کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ  کے حضور پیش ہوگئے۔ایسے مردان حق کہ جن کے پختہ ایمان کو دیوار زنداں بھی  متزلزل نہ کرسکی ۔ سلاطین کا رعب اور دبدبہ جنہیں نہ جھکا سکا ۔ جن کے فولادی عزائم کے سامنے ہر چیز پانی کی طرح بہہ گئی۔(م۔ا)

طیبہ قرآن محل فیصل آباد مسلمہ شخصیات
4873 6657 گلستان حدیث محمد اسحاق بھٹی

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔تبلیغی ،تدریسی ، تحقیقی  وتصنیفی لحاظ سے علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن  مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر  جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے  علمائے اہل حدیث  کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے  ہیں  اور بعض  نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ  وسوانح حیات  لکھے ہیں۔ جیسے  تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔  علما  ئے عظام کے حالات وتراجم کو  جمع کرنے میں  مؤرخ اہل  حدیث مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’گلستان حدیث ‘‘ معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی تصنیف ہےجوکہ سلسلہ تاریخ اہل حدیث کی  چوتھی کڑی ہے۔اس کتاب میں ایسے  نامور علمائے اہل حدیث کا تذکرہ  ہےکہ جنہوں نے کسی بھی اعتبار سے  حدیث شریف کی خدمت کی ہے۔چونکہ یہ علمائے  اہل حدیث  کا تذکرہ ہےاور ایک مرتب سلسلے کی کڑی ہے ، اس لیے اس میں خاکہ  نویسی سے زیادہ  تذکرہ نگاری اور تاریخ نویسی کا رنگ غالب ہے  مرحوم بھٹی صاحب کی یہ علمی کاوش بلاشبہ تاریخ کے طالب علموں کےلیے ایک توشہ خاص ہے۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور علماء
4874 4125 گلشن رسالت ﷺ کے تیس پھول حافظ ثناء اللہ خاں

آج سے چودہ صدیاں قبل جب لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں تین سوساٹھ بتوں کو پوجا جاتا تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی اور چاروں طرف بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی رحمت کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کےلیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں ہی ایک مختصر سی جماعت آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس جماعت نے آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی خاطر تن من دھن کی بازی لگادی ۔چنانچہ رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت سے جزیرۃ العرب کی کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کےنام سے پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد میں آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے مراتب عالیہ طے کرنے کے باوجود بھی ان اصحاب رسول ؐ کے مرتبے کو ہر گز نہیں پہنچ سکتی ۔ صحابہ کرام کی جماعت انبیاء ورسل کے بعد سب مخلوق سے افضل ترین جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ نبوت سے صحابہ کے فضائل ومناقب کو بیان کیا۔کئی اہل علم نے بھی صحابہ کرام کے فضائل اور دفاع کے سلسلے میں کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’گلشن رسالت ﷺکے تیس پھول‘‘ حافظ ثناء اللہ خاں اور حافظ سعید الرحمٰن کی مشترکہ کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے براہ راست کئی عربی کتب سے استفادہ کرکے گلشن رسالت مآبﷺ کے30 جلیل القدر عظیم صحابہ کرام کے حالات واقعات اور ان کےتذکرہ کو دلآویز انداز میں جمع کیا ہے ۔اور صحابہ کرام ﷺ سے متعلق صرف وہی باتیں لانے کی کوشش کی گئی ہے جوصحیح اورمستند احادیث سے ثابت ومعروف ہوں ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور سیرت صحابہ
4875 764 گوانتاناموبے کی کہانی ملا ضعیف کی زبانی ملا عبد السلام ضعیف

ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن  نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے ۔اورجو مغرب پسند ،مغربی رواداری اور انسانی حقوق کی مالا جپتے نہیں تھکتے ان کے لیے حقائق کو سمجھنے کے لیے بہترین معاون ہے ۔(فاروق رفیع)
 

کتاب دوست پبلیکشنز لاہور علماء
4876 1055 ہادی عالم ﷺ محمد ولی راضی

پیش نظر کتاب ’’ہادی عالم ﷺ ‘‘سیرت طیبہ پر مشتمل ہے ابتدائے اسلام سے آج تک نہ جانے کتنی بے شمار کتب سیر مختلف زبانوں میں مورخانہ انداز میں لکھی جاچکی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی لیکن ادیبانہ انداز میں سیرت کے موضوع پر یہ کتاب اپنی شان انفرادیت کا ایک عجیب شاہکار ہے اس کتاب میں ملہمانہ خصوصیت یہ ہے کہ ابتداء سے انتہاء تک جس قدر مضامین معرض تحریر میں آئے ہیں ان کےکسی حرف پر بھی نقطہ نہیں ہے یعنی پوری کتاب صنعت غیر منقوط نویسی سے مرقع ومزین ہے  اس کے باوجود کسی بھی مقام پر کوئی خلش یا ابہام نہیں ہے کتاب قابل مطالعہ ہے احباب سے گزارش ہے کہ وہ ضرور مطالعہ کریں گے۔


 

مکتبہ دار العلوم، کراچی سیرت النبی ﷺ
4877 6172 ہفت روزہ اہلحدیث ( شیخ الحدیث نمبر ) مختلف اہل علم

شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ  اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد گوندلویہیں۔ ان سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں۔آپ کے دوسرے نامور استاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً مدرسہٴ محمدیہ چوک اہلحدیث میں تدریس کا آغازتدریس آغاز کیا۔ مولانا اسماعیل سلفی کی وفات (۱۹۶۸ء)کے بعد گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔ آپ تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔۲۸؍اپریل ۲۰۰۱ء کو صبح چھ بجے گوجرانوالہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ سہ پہرساڑھے پانچ بجے شیرانوالہ باغ میں پڑھی گئی جو گوجرانوالہ شہر کی تاریخی نماز جنازہ تھی۔ جس میں بلا امتیاز ہر مکتب ِفکر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی .مولانا  مرحوم کی حیات وخدمات  سےمختلف اہل قلم  نے متعدد مضامین  تحریر کیے  جو مختلف جماعتی رسائل میں طبع ہوئے ۔ زیر نظر  ’’  شیخ الحدیث نمبر‘‘ مرکز ی جمعیت اہل   حدیث کے ترجمان رسالہ  ہفت روزہ اہل  حدیث کی مولانا شیخ الحدیث محمد عبد اللہ کی مجاہدانہ  خدمات، حلالت علمی اور مساعی جمیلہ سے متعلق د وصفحات پر مشتمل  اشاعت خاص ہے۔اس اشاعت خاص میں  شیخ الحدیث مولانا  محمد عبد اللہ کی زمانہ طالب علمی، تدریسی سفر، آغاز خطابت، اتباع کتاب وسنت، حق گوئی  وبےباکی، امانت ودیانت، مناظرانہ گرفت،جماعت میں مثالی اورسیاست میں قائدانہ کردار۔قوت استدلال، جذبہ ایثاررووفا،حالات حاضرہ پر گہری نظر، علمی وجاہت، خود اعتمادی اور غیر ملکی تبلیغی  اسفار جیسے دیگر بیسیوں موضوع اس  خصوصی اشاعت میں  سمیٹ دئیے گئے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  میں  اعلی مقام عطا فرمائے ۔(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور علماء
4878 251 ہم مسلمان کیوں ہوئے؟ امیر حمزہ

اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آسمانی دین ہے جس کی دعوت تمام انبیاء کرام نے مختلف اوقات میں مختلف انداز سے دی ہے اور جس نبی کے امتیوں نے اسے قبول کیا انہیں مسلم اور جنہوں نے قبول نہیں کیا انہیں غیر مسلم یا کافر سے نام سے موسوم کیا گیا-دین اسلام کی کی تعلیمات کے نزول کے لیے آخری مسلمہ حیثیت رسول اللہ ﷺ کو دی گئی ہے اسی لیے یہ تقاضا ہے کہ جب تک کوئی شخص آخر الزماں پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ مسلم کے درجے میں داخل نہیں ہوتا-اسی لیے اس کتاب میں مصنف نے ان لوگوں کے حالات کو یکجا کیا ہے جنہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسلامی تعلیمات نے ان کواس چیز پر مجبور کر دیا کہ وہ احقاق حق کا اعلان برملا کریں اور ابطال باطل کا اظہار سر عام کر کے کائنات کے سامنے حقانیت اسلام کو واضح کریں-اس کتاب میں مصنف نے ایسے تمام لوگوں کے حالات و واقعات اور قبول اسلام سے پہلے کی حالت اور قبول اسلام کے بعد دلی اطمینان اور پیش آمدہ مسائل کو اکٹھا کر کے غیر مسلموں کو سوچ و بچار کا پیغام دیا ہے اور مسلمانوں کو نعمت اسلام سے سرفراز ہونے کی وجہ سے ایک مبارک باد کا پیغام دیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں بغیر محنت کے اتنی بڑی دولت سے سرفراز فرمایا ہے-

دار الاندلس،لاہور قصص و واقعات
4879 1658 ہم میلاد کیوں نہیں مناتے ؟ بجواب ہم میلاد کیوں مناتے ہیں؟ عبد الغفارمحمدی

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔زیر نظر کتاب '' ہم میلاد کیوں نہیں مناتے ؟'' محترم ابو داؤد عبد الغفار محمد ی﷾کی اس موضوع عظیم کاوش ہے جوکہ در اصل بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے مولوی سراج احمد سعیدی کی کتاب'' ہم میلاد کیوں نہیں مناتے ہیں؟ '' کا مدلل جوا ب ہے فاضل مصنف نے کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں مبتدعین،اور مجوزین جشن عید میلاد کا تعاقب کرتے ہوئے اہل بدعت کا منہ توڑ جواب دیاہے اللہ تعالیٰ اس کو شرف قبولیت سے نوازےاور اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

محمدی اکیڈمی جامع مسجد محمدی اہل حدیث خان بیلہ وفات و عید میلاد النبی ﷺ
4880 7127 ہماری امی جان ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابو زرارہ شہزاد بن الیاس

نبی کریم ﷺ نے 11 نبوی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں رخصتی ہوئی۔ سیدہ عائشہ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔صحیح بخاری میں سید ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر۔ ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے حضور ﷺ کے انتقال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وفات پائی۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتینِ اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ہماری امی جان ام المومنین سیدہ عائشہ ‘‘محترم جناب ابو زرارہ شہزاد بن الیاس کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انتہائی مختصر مگر جامع و مانع اور مدلل ہے۔فاضل مرتب نے محمد اشرف ثاقب حنفی دیوبندی صاحب کے بعض اعتراضات کا مدلل جواب بھی دیا ہے ۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور ازواج الانبیاء
4881 6458 ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ( پروفیسر عبد القیوم ) پروفیسر عبد القیوم

اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے  اللہ  تعالیٰ کے بعد حضرت  محمد ﷺ ہی ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ  کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے  ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ہمارے رسولﷺ‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔پروفیسر مرحوم نےیہ کتاب دس بارہ سال کےبچوں کےلیے مرتب کی تھی۔موصوف نے حضرت رسول  اکرمﷺ کی زندگی کے حالات آسان زبان میں تحریر کیے ہیں اورواقعات  کو بڑی تحقیق اور صحت کے ساتھ درج کیا  ہے۔(م۔ا)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور سیرت النبی ﷺ
4882 3249 ہمارے رسول پاک ﷺ طالب ہاشمی

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ھمارے رسول پاکﷺ"محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ایک منفرد اور عام فہم انداز میں نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے تاکہ ہر مسلمان بآسانی اس کا مطالعہ کر کے اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھال سکے۔اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

البدر پبلیکیشنز لاہور سیرت النبی ﷺ
4883 5657 ہمارے ہندوستانی مسلمان ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر

یہ حقیقت ہے کہ مسلمان ہندوستان میں ابھر نہیں سکے۔ وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ آزادی کے بعد سے آج تک جس قدر مسائل سے ہندوستانی مسلمان دوچار رہے ہیں، کوئی اور قوم ان حالات سے گزرتی تو ممکن تھا کہ وہ اپنا وجود ہی خطرہ میں ڈال چکی ہوتی۔ اُس کی شناخت ختم ہو جاتی اور اس کے عقائد بگڑ جاتے۔ لیکن غالباً یہ مسلمانوں کی خود کی کوشش کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ خدا برحق کی مصلحت ہے کہ مسلمان ہندوستان میں نہ صرف باقی رہیں بلکہ اپنی مکمل شناخت اور عقائد و افکار میں بھی وہ نمایاں حیثیت برقرار رکھیں۔۱۸۵۷ء کے بعد کے ہندوستانی مسلمانوں کی، اس وقت کی کسی حد تک تصویر کشی ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی   کتاب’ ’ہمارے ہندوستانی مسلمان‘  میں تلاش کی جاسکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہمارے ہندوستانی مسلمان‘‘ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی انگریزی کتاب   OUR INDIAN MUSLMANS کا اردو ترجمہ ہے۔ 1944ء میں جب   مترجم  کتاب  جناب صادق حسین نے اس کتاب کاترجمہ کیا   تو  اس وقت ہندوستان میں تحریک آزادی پورے شباب پر تھی۔ڈاکٹر سرولیم ہنٹر نےکتاب کے چوتھے باب میں مسلمانوں کی اقتصادی حالت اور ان کی مشکلات پر بحث کی ہے۔ جس میں وہ لکھتے ہیں کہ: مسلمانوں کوحکومت سے بہت سی شکایات ہیں۔ ایک شکایت یہ ہے کہ حکومت نے ان کے لیے تمام اہم عہدوں کا دروازہ بند کردیا ہے۔ دوسرے ایک ایسا طریقۂ تعلیم جاری کیا ہے، جس میں ان کی قوم کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ تیسرے قاضیوں کی موقوفی نے ہزاروں خاندانوں کو جو فقہ اور اسلامی علوم کے پاسبان تھے، بیکار اور محتاج کردیا ہے۔ چوتھے یہ کہ ان کے اوقاف کی آمدنی جو ان کی تعلیم پر خرچ ہونی چاہیے تھی، غلط مصرفوں پر خرچ ہورہی ہے۔ڈاکٹرہنٹر یہ بھی لکھتے ہیں: جب ملک ہمارے قبضے میں آیا تو مسلمان سب قوموں سے بہتر تھے۔ نہ صرف وہ دوسروں سے زیادہ بہادر اور جسمانی حیثیت سے زیادہ توانا اور مضبوط تھے بلکہ سیاسی اور انتظامی قابلیت کا ملکہ بھی ان میں زیادہ تھا، لیکن یہی مسلمان آج سرکاری ملازمتوں اور غیر سرکاری اسامیوں سے یکسر محروم ہیں۔(م۔ا)

مکی دارالکتب لاہور تاریخ برصغیر
4884 985 ہمیں حسین ؓسے محبت کیوں ہے؟ تفضیل احمد ضیغم ایم اے

حضور نبی کریمﷺ کےاہل بیت اور حسن و حسین ؓ سے محبت مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ لیکن اس حوالے سے افراط و تفریط کسی طور ناقابل قبول نہیں ہے۔ پیش نظر کتاب کا عنوان ’ہمیں حسین سے محبت کیوں  ہے؟‘ ایک سوال ہے جس کا جواب کتاب کے صفحات پر موجود ہے۔ عنوان سے اگرچہ یہ مترشح ہو رہا ہے کہ اس کتاب کے مندرجات حضرت حسین ؓ  سے متعلق ہوں گے لیکن اس میں دیگر اہل بیت اطہار کے فضائل و مناقب کا بھی موجود ہے۔ اس میں مدحت حسنین اور دیگر اہل بیت سے متعلق حضور نبی کریمﷺ کے ارشادات کو جمع کر کے ایک گلدستہ تیار کیا گیا ہے۔ تمام روایات کو باحوالہ نقل کیا گیا ہے اور علامہ البانی کی تحقیق پر اعتماد کیا گیا ہے۔  (ع۔ م)

دار الخلد، لاہور واقعہ حسن و حسین اور واقعہ کربلا
4885 5269 ہندستانی مسلمان ( وحید الدین خان ) وحید الدین خاں

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ بہرحال  آج کل یوں تو پورا عالم اسلام استعمار اور دشمنوں کی سازشوں کےچنگل میں نظرآرہاہے لیکن دنیاکی سب سےبڑی جمہوریت کادعوی کرنےوالے ہندوستانی سیاستدان بھی آئے روزمسلمانوں کوہراساں کرنے اور انہیں طرح طرح سے خوف و وحشت میں مبتلا کرنےکی سازشیں رچاتےرہتےہيں۔اوریوں ہندوستان کےعوام اور اس کےاندر پائی جانےوالی سب سےبڑی اقلیت فی الحال بےشمارمسائل کاشکار ہے۔اوراس کاسب سےبڑا ثبوت ہندوستان میں ہرسطح پر مسلمانوں کوہراساں کئےجانےکےلئےکھیلاجانےوالا کھیل اور تمام اہم قومی وسرکاری اداروں سے ان کی بیدخلی ہے۔ہندوستان میں مسلمان دوسری سب سے بڑی قوم ہیں۔ یہاں ان کی تعداد تقریبا 30 کروڑ ہے۔پورے ہندوستان میں مسجدوں کی تعداد اگر مندروں سے زیادہ نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں ہے ۔ ایک سے ایک عالیشان مسجد جن میں دلی کی جامع مسجد بھی شامل ہے ، اس مسجد کو شاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے ۔ان تمام مساجد میں پانچوں وقت اذان دی جاتی ہے ۔لیکن اس کے باوجودمسلمانوں کو ہر میدان سے باہر کیا جارہا ہے اور انہیں غربت،افلاس اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ وہ تعلیم میں، تجارت میں، ملازمت میں، صحت میں غرض زندگی کے ہر شعبے میں ملک کی دوسری برادری سے پیچھے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہندستانی مسلمان‘‘ مولانا وحید الدین خاں کی تصنیف ہے۔مولف نے اس کتاب میں ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر مختلف زاویوں اور پہلوؤں سے گفتگو کی ہے ۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

الرسالہ بک سنٹر نئی دہلی تاریخ ہندوستان
4886 4253 ہندوؤں کی علمی و تعلیمی ترقی میں مسلمان حکمرانوں کی کوششیں سید سلیمان ندوی

سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک  غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔مسلم حکمرانوں نے جہاں ساری دنیا کو اپنی ایجادات سے فائدہ پہنچایا وہیں ہندوستان کے مسلم حکمرانوں کے ہندوؤں  کی تعلیمی ترقی میں بھی بھر پور حصہ لیا۔ زیر تبصرہ کتاب" ہندوؤں کی علمی وتعلیمی ترقی میں مسلمان حکمرانوں کی کوششیں" علامہ سید سلیمان ندوی صاحب  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ہندوؤں کی علمی وتعلیمی ترقی میں مسلمان حکمرانوں کی کوششوں کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ برصغیر
4887 5874 ہندوستان آزاد ہو گیا ابو الکلام آزاد

برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرنگیوں کے آلہ کار ہو کر رہ جائیں گئے اور انڈیا کے مسلمان اپنی اجتماعی طاقت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو کر احساس کمتری کا شکار رہیں گئے۔ زیر تبصرہ کتاب"ہندوستان آزاد ہو گیا" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی بےمثال تصانیف میں سے ہے۔ جس میں مولانا آزادؒ کا بچپن، جوانی ، خاندان، کانگرس کی امارت، تحریک تقسیم ہندوستان اور برطانوی حکومت کے ساتھ مذاکرات وغیرہ کو قلمبندکیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت فرمائے۔ آمین(عمیر)

نشریات لاہور تاریخ برصغیر
4888 6144 ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں فیروز اختر ندوی

دینِ  اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے  جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے  جوقرآن  حکیم کے لیے  پیدا کیے ۔ یعنی  حفظ  وکتابت نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام  کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم  بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد  بھی احادیث  کو زبانی  یاد کرنے اور  لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی  طرح  صحابہ کرام سےلے کر تدوین  حدیث کے دور تک  حفاظتِ حدیث یہ کام جاری رہا۔محدثین نے  باقاعدہ   اسماء علم الرجال کے فن کو وضع کیا  اور یہ صرف امت محمد یہ کی خصوصیت ہے۔اس سے پہلے کسی بھی نبی کی امت نے یہ کام سرانجام نہیں دیا کہ ہر حدیث کی سند اور راوی کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے  ائمہ محدثین نے   اس میں  کارہائے نمایاں سر انجام  دیے  اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں  مرتب کیں۔علم حدیث کے ترویج واشاعت میں برصغیر پاک وہند کے علما کی جہود ومساعی بھی ناقابل فراموش ہیں۔بالخصوص کتبِ حدیث کی اشاعت  اور شروحات   وتراجم حدیث  میں علمائے برصغیر  کا کردار بڑا اہم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہندوستان اور علم حدیث  تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں ‘‘ مارچ 2007ء میں جامعہ اسلامیہ، اعظم گڑھ میں منعقد ہونے والے دوروزہ عالم مذاکرۂ علمی میں مختلف اہل علم کی طرف سےپیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے ۔ان مقالات کو مولانا فیروز اختر ندوی صاحب  نے افادۂ عام کے لیے بڑی عرق ریزی او رمحنت سے    مرتب  کیا ہے۔اس مجموعہ میں  تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کی بیشتر اہم شخصیات کی حدیثی خدمات کا تذکرہ موجود ہے۔اس مجموعہ میں میں شامل دو اہم مقالے’’ہندوستان میں علم حدیث از سید محمد رابع حسنی ندوی ‘‘ اور ’’ہندوستان اور علم حدیث از ڈاکٹر تقی الدین ندوی ‘‘ بہت بیش قیمت اور جامع ہیں۔جن میں ابتدائے اسلام سے موجودہ دور تک کی حدیثی خدمات پر اختصار لیکن جامعیت کےساتھ روشنی ڈالی گئی ہے ۔جن مقالات میں خدمت حدیث کی کسی خاص نوعیت اور جہت کو نمایاں کیاگیا ہے  فاضل مرتب  نے ان کو ’’ہندوستان اور علم حدیث ‘‘ کےعنوان کے  تحت  پیش کیا ہے  اور جن مقالات میں ہندوستانی محدثین کی شخصی حدیثی خدمات کا تفصیلی تذکرہ  وتعارف کرایا گیا ہےان کو ’’ممتاز محدثین عظام اور جلیل القدراساتذۂ حدیث ‘‘ کے زمرہ میں شامل کیا ہے۔کتاب کا عنوان تو’’ ہندوستان اور علم حدیث  تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں‘‘ ہے لیکن یہ کتاب تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کے کئی نامور اہل حدیث   اساتذۂ حدیث  ومحدث دوراں  کےذکر سےخالی ہے۔( م۔ا)

مرکزالشیخ ابن الحسن الندوی مظفر پور اعظم گڑھ تاریخ ہندوستان
4889 4465 ہندوستان عربوں کی نظر میں جلد۔1 ضیاء الدین اصلاحی

تجارت کی غرض سے عرب تاجر ہندوستان کے ساحلوں پر آتے جاتے رہتے تھے اس سلسلے میں ایک بڑی تعداد سری لنکا میں آباد ہو گئی تھی اس کے علاوہ مکران کے ساحلی علاقوں میں بھی عرب مسلم آبادیاں تھیں ایک روایت کے مطابق فتح سندھ سے قبل عرب مسلمان سندھ میں بستے تھے پانچ سو عرب مسلمان مکران سے سندھ میں آکر آباد ہو گئے تھے دیبل کی بندرگاہ کی وجہ سے بھی سندھ میں مسلمان آبادیاں تھیں۔ بعض روایتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ عرب مسلمانوں کا دوسرا مرکز ہندوستان کا وہ آخری کنارہ تھا جس کو ہندوؤں کے پرانے زمانے میں "کیرالہ" کہتے تھے اور بعد کو "ملیبار" کہنے لگے یہاں تجارت کی غرض سے آنے والے بہت سے عرب تاجر بس گئے تھے۔ تجارت کے علاوہ عربوں کے ہندوستان پر حملوں کو بھی تاریخ میں عربوں کی آمد کی وجہ بتایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ہندوستان عربوں کی نظر میں‘‘ ضیاء الدین اصلاحی کی کاوش ہے۔ جسے انہوں نے ہندوستان کے متعلق قدیم عربی مصنفین خصوصاً جغرافیہ نویسوں اور ساحوں کی عربی کتابوں سے استفادہ کر کے اردو میں دو جلدوں میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ برصغیر
4890 5654 ہندوستان میں مسلم دور حکومت کا خاتمہ اسباب و علل ڈاکٹر محمد مظفر الدین فاروقی

مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔خاندان مغلیہ کے کل پندرہ بادشاہ ہوئے۔ ان میں سے پہلے چھ طاقتور اور واقعی بادشاہ کہلانے کے مستحق تھے۔ مغلیہ خاندان کے ان زبردست بادشاہوں میں اورنگزیب آخری تھا۔اورنگزیب 49سال تک حکمران رہا لیکن اس کے بعد کوئی بھی ایسا شخص نہ تھاجو مغلیہ سلطنت کو سنبھال سکتا۔ اورنگزیب کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ اس نے راجپوتوں،سکھوؤں، مرہٹوں اور تمام غیر مسلم اقوام کے ساتھ زیادہ اچھا سلوک نہ کیا جس کی وجہ سے مغل تنہا ہوتے گئے۔اورنگزیب کے جانشین سلطنت کو نہ سنبھال سکے اور ایک وقت آیا کہ ایک مغل شہزادے فرخ سیار نامی بادشاہ نے سید بھائیوں کی مدد سے حکومت پر قبضہ کرلیا ۔ فرخ کے بعدسید بھائیوں نے 18سالہ لڑکے محمد شاہ کو بادشاہ بنانے میں کردار ادا کیاجس کانتیجہ یہ نکلا کہ امراء نے بغاوت کردی اور سلطنت مزید کمزور ہوتی گئی۔ایک وقت آیا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے مغل سلطنت کا خاتمہ کرتے ہوئے بہادر شاہ ظفر کو رنگون میں قید کروادیاجہاں اس کی موت واقع ہوئی۔یوں ہندوستان  میں مسلم  حکومت کے خاتمہ ہوگیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہندوستان میں مسلم دور کا خاتمہ ۔ اسباب وعلل‘‘   ڈاکٹر محمد مظفر الدین  فاروقی کے   2006ء میں  شکا گو  (امریکہ) کے مضافاتی  شہر شام برگ کی پبلک لائبریری میں  مذکورہ موضوع تین  لیکچرز کامجموعہ ہے ۔ اس کتاب میں   اورنگزیب کے انتقال 1707ء سے لے کر  نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کی حکومت آصفیہ سےدست  برداری 1948ء  تک تاریخ رقم ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے  ۔ پہلا باب سلطنت  مغلیہ کے زوال کی داستان اوردوسرا باب 1857ء کی جنگ آزادی اور اس کی ناکامی کے اسباب پر مشتمل ہماری تاریخ کے مثبت او رمنفی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے ۔ اور تیسرا باب ہندوستان  کی آخری مسلم حکومت سلطنت آصفیہ کےزوال کی رودا پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

ایم آر پبلی کیشنز نئی دہلی تاریخ برصغیر
4891 477 ہندوستان میں وہابی تحریک ڈاکٹر قیام الدین احمد

وہابی تحریک در اصل اس تحریک کا نام ہے جو شیخ محمد بن عبدالوہاب النجدی ؒ نے نجد میں چلائی ۔یہ ایک اصلاحی تحریک تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں میں جو غیر ضروری اوہام اور غیر شرعی اعمال و رسوم پیدا ہو گئے ہیں انہیں ختم کر کے دین کو اپنی قدیم سادگی پر واپس لایا جائے اور دین پر مر مٹنے کی جو تمنا صحابہ کرام میں موجود تھی اسے پھر سے زندہ کر دیا جائے۔ظاہر ہے کہ اس مقصد کے  حصول میں وہابیوں کو مختلف طاقتوں سے ٹکرانا پڑا اور وہ ٹکرائے۔ہندوستان کی وہابی تحریک کا اس سے حقیقتاً کوئی تعلق نہ تھا۔مگر چونکہ یہ لوگ بھی دینی جذبات سے لبریز تھے ،ان میں بھی روح جہاد کار فرماتھی اوریہ بھی دین کو عہد اول کی سادگی پر واپس لانا چاہتے تھے اس لیے یہ لوگ بھی وہابی مشہور ہو گئے یا دوسروں نے ان کی تحریک کو وہابی تحریک مشہور کر دیا۔زیر نظر کتاب میں اس تحریک کی مفصل تاریخ مستند حوالہ جات کی روشنی میں بیان کی گئی ہے ،جس سے اس کے تمام گوشے نکھر کر سامنے آ جاتے ہیں اور تمام شکو ک و شبہات کا ازالہ ہو جاتا ہے ۔

 

نفیس اکیڈمی کراچی اسلامی تحریکیں
4892 5570 ہندوستان پر اسلامی حکومت مفتی شوکت علی فہمی

ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک  کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک  کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے  ہے کہ  اس  ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے  ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش  جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا   وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا زیرتبصرہ کتاب ’’ ہندوستان پر اسلامی حکومت ‘‘ مفتی شوکت علی فہمی کی  ہندوستان پر مسلم دور حکومت کی تاریخی معلومات پر  ایک دلچسپ تاریخی کتاب ہے۔مصنف نے  اس کتاب میں  مستند تاریخی حوالوں سے ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد سےمغلیہ حکومت کے قیام تک کی  مختصر تاریخ  جامع انداز میں  ہندوستان کےمسلمان بادشاہوں کی سچی تصویر پیش کی ہے ۔تاکہ غیر مسلموں کےذہنوں سے بدگمانیوں کا زہر  نچوڑ لیا جائے۔اس تاریخی کتاب میں  جتنے بھی واقعات درج ہیں و ہ تمام کے تمام ہندوستان کی ان قابل اعتبار پرانی تاریخوں سے اخذ کیے گئے ہیں  جو  ہندوستان کےتقریباً  ہر طبقہ میں مستند خیال کی جاتی ہیں۔یہ  کتاب    ایڈیشن ہذا پہلے   56 برس قبل ہندوستان کی راجدھانی دہلی سےشائع ہوئی تھی۔50 برس سے یہ کتاب مارکیٹ سے ختم ہوچکی  تھی 2005ء میں سٹی بک پوائنٹ  کراچی نے پاکستان میں پہلی بار شائع کیا۔(م۔ا) 

سٹی بک پوائنٹ کراچی تاریخ ہندوستان
4893 5593 ہندوستان پر مغلیہ حکومت مفتی شوکت علی فہمی

ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک  کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک  کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے  ہے کہ  اس  ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے  ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش  جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا   وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ ہندوستان پرمغلیہ حکومت‘‘ مفتی شوکت علی فہمی کی  ہندوستان پر مغلیہ دور  سے لے کر انگریزں کے دورِ حکومت تک مغلیہ حکومت کی تاریخی معلومات پر  ایک دلچسپ تاریخی کتاب ہے۔مصنف نے  اس کتاب میں  مستند تاریخی حوالوں سے ہندوستان پر مغلیہ حکومت کے قیام  ، عروج زوال اور انگریزی راج کےقیام پر بڑی وضاحت کے ساتھ روشنی  ڈالی ہے اور  جامع انداز میں  ہندوستان کےمغلیہ بادشاہوں کی سچی تصویر پیش کی ہے ۔اس کتاب کا سب سے اہم حصہ وہ آخری باب ہےجس میں مغلیہ حکومت کے زوال کی تفصیلات درج ہیں اور جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ انگریزوں  نے مغلیہ حکومت کی ہڈیوں پر کس طر ح برطانوی حکومت کی تعمیر شروع کی ۔ اس باب میں انگریزوں کو بالکل عریاں کر کے پیش کیا گیا ہےاور یہ واضح کیا گیا ہے کہ انگریزوں نے کس  عیاری اور مکاری کے ساتھ ہندوستان کے برصغیرپر غاصبانہ قبضہ  جمایا۔اس تاریخی کتاب میں  جتنے بھی واقعات درج ہیں و ہ تمام کے تمام ہندوستان کی ان قابل اعتبار پرانی تاریخوں سے اخذ کیے گئے ہیں  جو  ہندوستان کےتقریباً  ہر طبقہ میں مستند خیال کی جاتی ہیں (م۔ا) 

سٹی بک پوائنٹ کراچی تاریخ ہندوستان
4894 4375 ہندوستان کی قدیم اسلامی درسگاہیں ابو الحسنان ندوی

مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" ہندوستان کی قدیم اسلامی درسگاہیں" محترم مولانا ابو الحسنات ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نےہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کی اسلامی درسگاہوں کی تاریخ کو یکجا کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ ہندوستان
4895 6460 ہندوستان کے سلاطین علماء اور مشائخ کے تعلقات پر ایک نظر سید صباح الدین عبد الرحمن

ہندوستان  میں مسلم حکمرانی کا آغاز ، برصغیر پاک و ہند میں بتدریج مسلمان فتح کے دوران ہوا ، جس کا آغاز بنیادی طور پر فتح محمد بن قاسم کی زیرقیادت فتح سندھ اور ملتان کے بعد ہوا تھا۔ پنجاب میں غزنویوں کی حکمرانی کے بعد ، غور میں سلطان محمد کو عام طور پر ہندوستان میں مسلم حکمرانی کی بنیاد رکھنے کا سہرا دیا جاتا ہے زیرنظر کتاب’’ہندوستان کے سلاطین علماء اورمشائخ کےتعلقات پر ایک نظر‘‘ سیدصباح الدین عبد الرحمٰن ایم اے کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں  اسلامی ہند کی مذہبی،ذہنی اور فکری تاریخ  پر اجمالی تبصرہ کیا ہے۔(م۔ا)

نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد تاریخ ہندوستان
4896 5601 ہندوستان کے عہد ماضی میں مسلمان حکمرانوں کی مذہبی رواداری جلد اول سید صباح الدین عبد الرحمن

ہندوستان میں مسلمان آباد ہوئے تو شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں ان کے  پڑوسی غیر مسلم نہ  ہوں۔ روز مرہ زندگی میں ان سے برابر سابقہ رہا اسلام میں پڑوسیوں کے حقوق کی بڑی اہمیت ہے۔ ہندوستان میں  مسلمان حکمرانوں کے عہد میں صرف لڑائیاں ہی نہیں ہوتی رہیں بلکہ ان کے  یہاں روادای ، فراخ دلی اور انسان دوستی بھی ر ہی ۔ او رمسلمانوں کا یہ عقیدہ رہا ہے  کہ  رہا ہے کہ  حکومت الحاد ، بے  دینی کفر اور شرک کے ساتھ تو عرصۂ دراز تک قائم رہ سکتی ہے مگر جبر،ظلم اور چیرہ دستی سے قرار نہیں رکھی جاسکتی ہے ۔ اسی لیے  ہندوستان کے مسلمان  فرمان رواؤں  نےاپنے دورِ  حکومت میں عدل وانصاف پر   ہرزمانہ میں زور دیا ۔ یہ عدل پسندی اور انصاف پروری رواداری اور فراخ دلی کے بغیر عمل میں نہیں آسکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہندوستان  کےعہد  ماضی میں مسلمانوں حکمرانوں کی مذہبی رواداری ‘‘ سید صباح الدین عبد الرحمٰن(مصنف کتب کثیرہ کی دو جلدوں پر مشتمل تصنیف ہے۔بنیادی طور پر اس کتاب کو دلوں کوجوڑنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔ جلد اول  میں عہد   مغلیہ سے پہلے کے ہندوستان  کے مسلمان حکم رانوں اور جلد دوم  میں مغل فرمانرواؤں  کے دور کی مذہبی  رواداری ، فراخ دلی اورانسان دوستی کی تفصیلات مستند ماخذوں کے حوالے سے پیش کی گئی ہیں۔(م۔ا) 

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تاریخ برصغیر
4897 2404 ہندوستان کے مسلمان امتیازی سلوک کا شکار امت پانڈے

آج کل یوں تو پورا عالم اسلام استعمار اور دشمنوں کی سازشوں کےچنگل میں نظرآرہاہے لیکن دنیاکی سب سےبڑی جمہوریت کادعوی کرنےوالے ہندوستانی سیاستدان بھی آئے روزمسلمانوں کوہراساں کرنے اور انہیں طرح طرح سے خوف و وحشت میں مبتلا کرنےکی سازشیں رچاتےرہتےہيں۔اوریوں ہندوستان کےعوام اور اس کےاندر پائی جانےوالی سب سےبڑی اقلیت فی الحال بےشمارمسائل کاشکار ہے۔اوراس کاسب سےبڑا ثبوت ہندوستان میں ہرسطح پر مسلمانوں کوہراساں کئےجانےکےلئےکھیلاجانےوالا کھیل اور تمام اہم قومی وسرکاری اداروں سے ان کی بیدخلی ہے۔ہندوستان میں مسلمان دوسری سب سے بڑی قوم ہیں۔ یہاں ان کی تعداد تقریبا 30 کروڑ ہے۔پورے ہندوستان میں مسجدوں کی تعداد اگر مندروں سے زیادہ نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں ہے ۔ ایک سے ایک عالیشان مسجد جن میں دلی کی جامع مسجد بھی شامل ہے ، اس مسجد کو شاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے ۔ان تمام مساجد میں پانچوں وقت اذان دی جاتی ہے ۔لیکن اس کے باوجودمسلمانوں کو ہر میدان سے باہر کیا جارہا ہے اور انہیں غربت،افلاس اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ وہ تعلیم میں، تجارت میں، ملازمت میں، صحت میں غرض زندگی کے ہر شعبے میں ملک کی دوسری برادری سے پیچھے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ہندوستان کے مسلمان امتیازی سلوک کا شکار"امت پانڈیا کی تصنیف ہے جس کا ارود ترجمہ محمد اختر صاحب نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر مختلف زاویوں اور پہلوؤں سے گفتگو کی ہےاور ہندوستانی حکومت کے دوغلے پن اور جھوٹے دعوے کا پول کھول دیاہے۔(راسخ)

مشعل بکس، لاہور تاریخ اسلام
4898 3991 یاد رفتگاں سید سلیمان ندوی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’یادرفتگان‘‘ برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار اور مؤرخ مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ کی ان تحریروں اور مضامین کا مجموعہ ہے جو انہوں نےاپنی زندگی میں 1914 ءسے 1953 تک مختلف شخصیات کی وفات پر ان تذکرہ وسوانح کے متعلق تحریر کیے ۔اس کتاب میں 135 شخصیات کی سیرت وسوانح کو جمع کیا گیا ہے یہ مضامین اولاً مختلف رسائل میں شائع ہوئے بعد ازاں کو مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کیاگیا ہے ۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی علماء
4899 6189 یادگار مقامات کی زیارت کا شرعی حکم عبد العزیز بن صالح الجربوع

زندہ رہنےکی خواہش کاسب سے بڑا مظہر یادگاریں بنانا اور   یاد منانا ہے  یادگاریں بنانے کاسلسلہ   سیدنا نوح   سے قبل کے زمانے میں اس وقت شروع  ہوا جب یغوث ،یعوق ،ودّ، سواع اور نسر نامی  اللہ کےنیک بندے  وفات پاگئے۔جب ان کی وفات کے بعد لوگوں کو ان کی  یاد ستانے لگی تو شیطان نے ان دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ کیوں نہ ان کی تصویر یا مجسمہ بنالیا جائے ۔ تاکہ ان  کی یاد کوباقی رکھا جاسکے۔تو ان مجسموں  کے ساتھ آہستہ آہستہ وہی سلوک کیا جانے لگا جودورِ حاضر میں مزاروں ،بتوں اور محترم شخصیات سے منسوب اشیاء وآثار کےساتھ کیا جارہا ہے اس طرح دنیا میں سب سے  پہلے شرک کی بنیاد رکھ دی گئی۔نبی کریم ﷺ نے   یادگار یں مٹانے کے لیے  باقاعدہ صحابہ  کرام  کوبھیجا اور صحابہ کرام  نے بھی اپنے اپنے دور ِخلافت میں وہ  یادگاریں  جو شرک کے گڑھ تھے ،قبریں جوباقاعد پوجی  جاتی تھیں اورتصوریں جو شرک کادروازہ کھولتی  ہیں ان سب کوختم کرنے کےلیے  باقاعدہ مہمات چلائیں تاکہ اسلامی رقبہ حکومت میں کہیں بھی ان کے آثار باقی نہ رہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ یادگار مقامات کی زیارت کا شرعی حکم ‘‘فضیلۃ الشیخ سلیمان بن صالح الجربوع کے عربی رسالہ زیارۃ الأماكن الأثريةوحكمها في الإسلام کا اردو ترجمہ  ہے۔آثار وعلامات  کو زندہ  وباقی رکھنے اور اس پر فخر کرنے کےپرچار سے  اصل دینی عقائد کو جو خطرات لاحق ہوئےہیں اس سے آگاہی کے متعلق یہ رسالہ نہایت مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب و مترجم کتابچہ  ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض مقامات مقدسہ ( حرمین ، مکہ و مدینہ ، مسجد اقصٰی ، مساجد )
4900 4206 یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

کسی بھی مسلمان کی عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ سیدنا ابو درداء﷜ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔ (ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔ اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔ یزید بن معاویہؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ﷜ کے بیٹے ہیں۔ بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "یزید بن معاویہ﷜ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ" انڈیا کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ابو فوزان کفایت اللہ سنابلی﷾ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے یزید بن معاویہ ؓپر کئے گئے اعتراضات کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک علمی، تحقیقی اور منفرد وشاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار السنۃ للتحقیق والنشر والطباعۃ، انڈیا سیرت سلف صالحین
4901 6694 یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں مخالف تحریکیں ڈاکٹر محمد بن عبد الہادی بن رزان الشیبانی

یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر  لگائے جانے والے  بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور  سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں مخالف تحریکیں‘‘ ڈاکٹر محمد الہادی کی  کتاب مواقف المعارضة في عهد يزيد بن معاويه کا  اردو ترجمہ ہے ۔  فاضل مصنف نے اس  تحقیقی کتاب میں  کربلا، واقعہ حرہ،اور محاصرہ مکہ کے واقعات وحقائق  کی تحقیق پیش کی ہے۔فاضل مصنف نے اپنی اس  علمی تحقیق میں سبائیوں  کی طرف سے  یزید پر لگائے جانے والے الزامات واعتراضات کو  غلط ثابت کیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم تحقیق و تنقید اصول تحقیق
4902 2362 یمن کا سورما اور دوسری کہانیاں طالب ہاشمی

آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں،چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" یمن کا سورما اور دوسری کہانیاں "محترم طالب ہاشمی صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرنے کی مقدور بھر کوشش کی ہےاور بامقصد اور دلچسپ کہانیوں پر مشتمل کتب لکھنے کا آغاز کیا ہے۔اور یہ کتاب اس سلسلے کی تیسری کڑی ہے۔ اس سے پہلے دو کتابیں"چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں"اور "قسمت کا سکندر اور دوسری کہانیاں" چھپ کر بچوں میں مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اگرچہ اب میدان میں اور بھی متعدد کتب چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے احادیث سے ماخوذ واقعات کے ساتھ ساتھ ایسی تاریخی یا نیم تاریخی کہانیاں قلمبند کی ہیں جن سے کوئی نہ کوئی اخلاقی سبق ملتا ہےیامعلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ اگرچہ کوئی تحقیقی یا علمی کتاب نہیں ہے لیکن سائٹ پر بچوں سے متعلقہ مواد نہ ہونے کے سبب اسے بچوں کے بطور تحفہ پیش کیا جارہا ہے۔(راسخ)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور حکایات و واقعات اور کہانیاں
4903 5704 یوسف بن تاشفین نسیم حجازی

یوسف بن تاشفین مراکش کے جنوب میں صحرائی علاقے کارہنے والا تھا جس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے صحرائے اعظم اور اس کے جنوب میں خاندان مرابطین کی حکومت قائم کی اور بعد ازاں اسے اسپین تک پھیلادیا۔ یوسف بن تاشفین نے 1061ءسے 1107ءتک حکومت کی۔ وہ بڑا نیک اور عادل حکمران تھا،اس کی زندگی بڑی سادہ تھی۔ تاریخ اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ اس نے صحرائے اعظم میں رہنے والے نیم وحشی اور حبشی باشندوں سے کئی سال تک لڑائیاں کیں اور اپنی حکومت دریائے سینی گال تک بڑھادی تھی۔ یہ لوگ ان قبائل کے خلاف جہاد ہی نہیں کرتے تھے بلکہ ان میں اسلام کی تبلیغ بھی کرتے تھے اور اس طرح انہوں نے بے شمار بربروں اور حبشیوں کو مسلمان بنایا۔صحرائے اعظم میں اسلام کی اشاعت اور اندلس میں مسیحی یلغار کو روکنا اس کے بہت بڑے کارنامے ہیں۔ شہر مراکش کی تعمیر بھی قابل فخر کارناموں میں شمار ہوتی ہے کیونکہ اس طرح اس نے ایک نیم وحشی علاقے میں دار الحکومت قائم کرکے تہذیب اور علم کی بنیاد ڈالی۔ یوسف نے تقریباً پچاس سال حکومت کی۔ اس کی قائم کی ہوئی سلطنت دولت مرابطین (1061ءتا 1147ء) کہلاتی ہے۔ یوسف کے انتقال کے بعد یہ حکومت مزید 40 سال قائم رہی۔جناب  نسیم حجازی  مرحوم   نے اس ناول  میں یوسف بن تاشفین  کی سیرت اور ان کےکارناموں کو بڑے دلچسپ انداز  میں   پیش کیا ہے ۔کتاب وسنت سائٹ  کےقارئین کی دلچسپی کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بکس تاریخ اسلام
4904 2363 یہ تیرے پر اسرار بندے (جدید ایڈیشن) طالب ہاشمی

طالب الہاشمی ۱۹۲۲ء میں ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور ۱۶ فروری ۲۰۰۸ء کو لاہور میں وفات پائی ۔جناب طالب ہاشمی ان خوش نصیب ہستیوں میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت کے لیے چن لیتا ہے۔موصوف ایک بلند پایہ مصنف ، خوبصورت نثر نگار، اور علم و ادب کے نکتہ شناس تھے بہت سے علمی و تاریخی موضوعات کے علاوہ ان کا سب سے محبوب موضوع تحریر و تصنیف اصحاب رسولﷺ و ﷢ کا تذکرہ جمیل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس موضوع پر کام کرنے کا انہوں نے حق ادا کر دیا (جتنا کہ انسانی استطاعت میں ہے) اس موضوع پر ان کا کام اپنی کیفیت و کمیت کے اعتبار سے اتنا دقیع اور وزنی ہے کہ شاید کوئی ایک ادارہ بھی اتنا کام نہ کر سکتا جتنا اکیلے انہوں نے کیا، اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔ ان کے کام کی قبولیت کی ایک علامت تو خود ان کی کتابوں کی بے پناہ مقبولیت ہے ۔ بہت کم مصنف ایسے ہوں گے جن کی تصانیف کو ایسا قبول عام حاصل ہوا ہو۔ اسے ان کے خلوص کا ثمرہ بھی کہا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی ان کی تصانیف بڑی تعداد میں ہیں۔زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے شاید اپنی زندگی کی سب سے بڑی سعادت حاصل کی کہ سیرت پاک پر ایک متوسط ضخامت کی ایسی کتاب تالیف فرمائی جو خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے سر مایہ ہدایت ہے اگرچہ اس سے ہر عمر کا انسان یکساں کسبِ فیض کر سکتاہے۔ متوسط کتب سیرت میں یہ کتاب ایک اہم حیثیت رکھتی ہے ۔بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بھی انہوں نے بطور خاص بہت قیمتی سرمایہ فراہم کیا جو زیادہ تر کہانیوں کی شکل میں ہے ۔ جناب طالب ہاشمی کی چھوٹی بڑی تصنیفات کی تعداد ۱۲۰ تک پہنچتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مغفرت کاملہ سے نوازے اور ان کی خدمات کا انہیں بہترین اجر عطا فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یہ تیرے پُر اسرار بندے ‘‘ طالب الہاشمی  کی تصنیف ہے ۔جس میں 80 صحابہ کرام ﷢ اور 40 مشاہیر امت کا دلنشیں تذکرہ ہے ۔اصحاب صفہ کے عمومی حالات ان کے علاوہ ہیں۔ یہ کتاب اس قدر مقبولیت کی حامل ہے کہ اس کے تقریبا 12 ایڈییشن شائع ہوچکے ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ طالب الہاشمی  کی کاوشو ں کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کو صحابہ کرام جیسی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین(م۔ا)

طہٰ پبلیکیشنز، لاہور سیرت صحابہ
4905 3212 اسلام اور تزکیہ نفس مغربی نفسیات کے ساتھ تقابلی مطالعہ ڈاکٹر محمد امین

تزکیۂ نفس ایک قرآنی اصطلاح ہے ۔اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ تزکیہ ہے۔تزکیہ نفس کے حصول کےلیے قرآن وحدیث میں وارد بہت سے امور کااختیار کرنا اور بہت سےامور کا ترک کرنا ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام اور تزکیہ نفس‘‘ در اصل ڈاکٹر محمد امین (مدیر البرہان ،لاہور )کے پی ایچ ڈی کے مقالہ کی کتابی صورت ہے جس میں تزکیۂ نفس کے اسلامی تصور اور مغربی نفسیات کا تقابلی جائزہ پیش کیاگیا ہے ۔ڈاکٹر امین صاحب کی یہ کتاب مذہب اور نفسیات کے حوالے سے ایک معتبر اورسائنٹفک سوچ کا امتزاج ہے ۔یہ کتاب تعمیر سیرت میں تزکیہ نفس کاکردار ، نفسیات میں مذہبی رنگ یا مذہب میں نفسیات کے حوالے سے تعمیر شخصیت میں تزکیہ نفس کی ہر پہلو اور افادیت کو عام فہم زبان میں گیرائی اور گہرائی کےساتھ خوبصورت انداز میں بیان کرتی ہے۔انسان ، شخصیت ، نفس ، روح اور قلب کی بڑی اچھی طرح وضاحت کی گئی ہے ۔ مصنف موصوف نے تزکیہ نفس کی اہمیت ، قرآن وحدیث اور مسلمان مفکرین کےحوالے سے بتاتے ہوئے مغربی نفسیات کا بھی بھر پور انداز میں تذکرہ کیا ہے۔(م۔ا)

اردو سائنس بورڈ لاہور اصلاح احوال
4906 3371 اسلامی تصوف میں غیر اسلامی نظریات کی آمیزش پروفیسر یوسف سلیم چشتی

تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ : تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں۔ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم ﷭ اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلامی تصوف میں غیر اسلامی نظریات کی آمیزش‘‘ پروفیسر یوسف سلیم چشتی﷫ کی کتاب ’’تاریخ تصوف‘‘ کا ایک باب ہے ۔اس کی اہمیت کے پیش نظر جناب ڈاکٹر اسرار ﷫ نے اسےپہلے ماہنامہ ’’میثاق میں شائع کیا جسے میثاق کےقارئین اور دوسرے علمی ومذہبی حلقوں میں نہایت پسند کیاگیاپھر ان کے اصر ار پر اس کو کتابی میں شائع کیا گیا۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں ان عناصر اور عوامل کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سےاسلامی تصوف میں غیر اسلامی عقائد ونظریات کی آمیزش ہوگئی تھی ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک طرف جدید تعلیم یافتہ طبقہ نفس تصوف سے ہی بدظن ہوگیا۔ دوسر ی طرف خودیہ غیر اسلامی تصوف اپنی ساری افادیت کھو بیٹھا ۔وہ خانقاہیں جہاں مسلمانوں کو الہ پرستی کا درس جاتا تھا وہ شخصیت پرستی اور قبر پرستی کامرکز بن گئیں اور جہاں ہر طرف اتباع رسول ﷺ کے جلوے نظر آتے تھے وہ خانقاہیں قوالی کی محفلوں میں تبدیل ہوگئی ہیں اور شرک وبدعت کا مرجع بن گئی ہیں۔

انجمن خدام القرآن، لاہور اصلاح احوال
4907 15 اصحاب صفہ اور تصوف کی حقیقت امام ابن تیمیہ

اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جو پوری دنیا پر چھا جانا چاہتا ہے اور زندگی کی ہر فیلڈ میں جگہ چاہتا ہے-دنیا میں پائے جانے والے دوسرے ادیان کو ان کے ماننے والوں نے ان کو مخصوص جگہوں اور عبادت گاہوں تک محصور کر کے رکھ دیا جس کی وجہ سے وہ ادیان اپنے ماننے والوں کے لیے کوئی راہنمائی نہ دے سکے اسی طرح کچھ لوگوں نے دین اسلام کو بھی پرائیویٹ کرنے کے لیے اس کو تنگ کر کے مخصوص عبادت گاہوں اور خانقاہوں تک محصور کرنے کی کوشش کی اور اسی کام کو دین کی خدمت اور اصل روح قرار دے کر لوگوں کو صرف خوشخبریاں سنائیں اور انہی چیزوں کو اصل اسلام بنا دیا-اسلام کو جس نام سے سکیڑنے کی کوشش کی گئی وہ تصوف ہے اور تصوف کے ماننے والوں نے اس کو مختلف طریقوں سے ثابت کرنے کی کوشش کی اور ثبوت کے طور پر مختلف واقعات کو توڑ مروڑ کر اور من گھڑت احادیث اور واقعات کا سہارا لیا جس کی وجہ لوگ اسلام کی اصل روح سے واقف ہونے کی بجائے اور دوسری چیزوں میں مصروف ہو گئے-ابن تیمیہ نے دین سے مفرور ان لوگوں کی خوب خبر لی اور ان کے من گھڑت دلائل کی حقیقت کو واضح کیا-صحابہ کی طرف نسبت جوڑنے والے صوفیاء کی اس نسبت کی وضاحت کرتے ہوئے صوفیاء میں پائے جاانے والے مختلف سلوک اور من گھڑت روایات سے سہارا لے کر حال اور ناچ گانے کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس کو ابن تیمیہ نے قرآن وسنت کے دلائل سے واضح کیا ہے اور صحابہ میں تصوف تھا یا نہیں اس کی وضاحت فرمائی ہے- قطب ابدال کی اصطلاحات کی وضاحت، ولیوں کی شان میں من گھڑت روایات اور واقعات کی وضاحت،ولیوں کے غائب ہونے کی وضاحت، اور مشہور مزارات کی نشاندہی کی گئی ہے
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور اصلاح احوال
4908 3827 افکار صوفیہ کتاب و سنت کی روشنی میں عبد الرحمن عبد الخالق

تصوف رہبانیت میں مکمل یگانگت ہے تصوف کی تاریخ بہت پرانی ہے یہ دراصل یونانی افکار کا مجموعہ ہے اسلام کی پہلی تین صدیوں میں تصوف کا وجود نہ ہونے کے برابر تھا۔ تصوف ایسی مہلک بیماری ہے جس نے امت مسلمہ میں افتراق کی خلیج کو وسیع کیا۔ اس کی ترویج و اشاعت سے بدعات کو فروغ حاصل ہوا۔ تاریخ شاہد ہے کہ صوفیہ کی جانب سے ہر دور میں توحید وسنت کے روشن چہرے کو مسخ کرنے کی بھر پور کوششیں کی گئی ہیں ۔تصوف کو خوش نما خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا۔ اس طرح سادہ لوح عوام کو فریب میں مبتلا رکھا گیا۔ اس کی قباحتوں کو نظر سے اوجھل رکھنے کے لیے اس کا نام زہد، عبادت،ذکر وفکر،طریقت رکھا گیا ۔اور الحاد، زندقہ، وحدت الوجود جیسے مشرکانہ نظریات کے پھیلنے کا سبب تصوف ہی ہے۔ اوراس کے پردے میں غیراسلامی افکار کو فروغ ہوا۔ ہندواونہ رسم و رواج کو اختیار کیاگیا۔ خانقاہوں میں عرس کے موقع پر صوفیاء مشائخ کی موجودگی میں رقص وسرور، قوالی، کی محفلیں جمتی ہیں مردوزن کا بے محابا اختلاط ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’افکار صوفیہ کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ کویت کے مشہور سلفی عالم دین شیخ عبد الرحمٰن عبدالخالق کی تصوف کی خرافات او رحقیقت کے متعلق تحریر شدہ عربی کتاب ’’ الفکر الصوفی فی ضوء الکتاب و السنۃ ‘‘کا اردوترجمہ ہے۔ اس کتا ب میں نہایت عرق ریزی اور محنت سے صوفیہ کے حالات پر مرتب شدہ مستند کتابوں سے استفادہ کر کے صوفیا کے افکار کو کتاب وسنت پر پیش کر کے ان کی تردید کی ہے۔ اورمستند کتب کے حوالہ جات سے ثابت کیا ہے کہ صوفیہ کی وجہ سے اسلامی معاشرہ میں کس قدر ناقابل علاج بیماریوں نے جنم لیا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر رکیب حملے کیے گئے فرعون کومومن ثابت کیا گیا اور ابلیس کو موحد کہا گیا۔ مولانا صادق خلیل﷫ نے تقریبا 38 سال قبل اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد نظری تصوف
4909 3692 الطائف القدس فی معرفۃ لطائف النفس شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رشدو ہدایت کے لیے انبیاء کرام کی ایک مقدس جماعت کو مبعوث فرمایا جو اللہ رب العزت کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق انسانوں کے عقائد و اخلاق کی اصلاح کرتے تھے۔ اسی طرح انبیاء کرام کے بعد ان کے جانثار حواری اور اصحاب نے اس مقدس فرض کو بخوبی سر انجام دیا اور اس کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کرام کو بذریعہ وحی احکامات کی ترسیل فرماتے تھے اور خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے بعد یہ سلسلہ بھی ختم کر دیا گیا اور دین اسلام کو مکمل اور کامل فرما کر تمام انسانیت کےلیے راہ نجات اور مشعل راہ بنا دیا گیا۔ انبیاء کرام اور رسل کے بعد دین کی دعوت و تبلیغ کا کام صحابہ کرام، تابعین عظام، محدثین اور علمائے دین پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے جنہوں نے اپنی شب وروز کی انتھک محنتوں  سے عوام الناس تک پہنچا کر حجت قائم کر دی۔ اللہ رب العزت اپنے برگزیدہ بندوں میں سے کچھ کو کشف و الہام کے ذریعے کچھ خبروں کی اطلاع فرما دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب" الطائف القدس فی معرفۃ لطائف النفس" جو کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی تصنیف ہے۔ اس رسالہ میں ان تمام الہامات کو ضبط کیا ہے جو اس زمانہ میں آپ کو وقتاً فوقتاً ہوتے رہے۔ چونکہ یہ رسالہ فارسی میں تصنیف شدہ تھا اس لیے لوگوں کی آسانی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کو سید محمد فاروق القادری ایم۔ اے نے آسان فہم اردو زبان میں منتقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

المعارف لاہور اخلاق حسنہ
4910 5299 اللہ کو کیا پسند اور کیا نا پسند آصف نسیم

اس جہانِ رنگ و بو میں شیطان کے حملوں سے بچتے ہوئے شریعتِ الٰہیہ کے مطابق زندگی گزارنا ایک انتہائی دشوار امر ہے۔مگر اللہ ربّ العزت نے اس کو ہمارے لئے یوں آسان بنا دیا کہ ایمان کی محبت کو ہمارے دلوں میں جاگزیں کر دیا۔ اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے کامیابی اور فلاح ہے اور دوسری صورت میں ان کے لیے ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے صرف وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے خواہ وہ حکم ہمیں قرآن مجید کے ذریعے سےدیا گیا ہے یا سنت کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی اور خسارے سےبچنے کے لیے ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے ہمیں منع فرمایا ہے خواہ وہ ممانعت قرآن میں کی گئی ہو یا سنت میں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اللہ کو کیا پسند اور کیا نا پسند‘‘مولانا آصف نسیم صاحب کی تالیف ہے۔ جس میں مصنف نے اس کتاب میں زندگی کے تقریباً تمام شعبوں کا احاطہ کیا ہے ۔چنانچہ بعض مقامات پر توحید وشرک کی گفتگو ہے تو بعض جگہوں پر اسلامی معاشرت، اجتماعی فرائض ، دعوت وجہاد آداب وعاداتِ اسلامی پر بحث کی ہے ۔ اسی طرح فضائل اعمال ، رقاق ،زہد ، اعمال قلبی پر بڑی نفیس ونازک ابحاث اس کتاب میں شامل ہیں ۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ اس ضمن میں کوئی ضعیف اور منکر ،موضوع روایت کتاب ہذا میں شامل نہ ہونے پائے ۔انہو ں نے ان احادیث کی وضاحت کرنے اور ہر ہر موضوع کو باسلوب احسن واضح کرنے کےلیے انداز نہایت آسان اور دلکش اختیار کیا ہے۔۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں اللہ تعالی اورآپ ﷺ سے محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی اخلاق حسنہ
4911 325 اہل تصوف کی کارستانیاں عبد الرحمن عبد الخالق

مشہور زمانہ کتاب "الفکر الصوفی" کے مصنف کی خطرناک صوفیانہ افکار کے رد میں ایک مختصر کاوش ہے۔ اس میں کچھ شبہ نہیں کہ صوفیانہ افکار امت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ تزکیہ نفس، احسان، سلوک کے خوشنما الفاظ میں چھپائی گئی شریعت کے متوازی طریقت کے نام سے دین اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی صوفیت کی اصل حقیقت کو جاننے کیلئے اس کتاب کا مطالعہ ازحد مفید ہے۔ اس کتاب میں اہل تصوف کے ساتھ بحث و گفتگو کا ایک مختصر نمونہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ طالب علموں کو ان کے ساتھ بحث و گفتگو کی تربیت حاصل ہو جائے اور وہ یہ سیکھ لیں کہ اہل تصوف پر کس طرح حجت قائم کی جا سکتی ہے یا انہیں کس طرح صراط مستقیم کی طرف لایا جا سکتا ہے۔
 

تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی اصلاح احوال
4912 3734 تاریخ تصوف پروفیسر یوسف سلیم چشتی

تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔تصوف کا لفظ ، اسلامی ممالک (بطور خاص برصغیر ) میں روحانیت ، ترکِ دنیا داری اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کے مفہوم میں جانا جاتا ہے اور مسلم علماء میں اس سے معترض اور متفق ، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف شریعت اور قرآن سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف کے طریقۂ کار سے متفق ہیں وہ اس کو روحانی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیئے قرآن و شریعت سے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور جو اشخاص تصوف کی تکفیر کرتے وہ اس کو بدعت کہتے ہیں اور شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں یعنی ان دونوں (تصوف موافق و تصوف مخالف) افراد کے گروہوں کے نزدیک تصوف کوئی متنازع شے نہیں بلکہ ان کے نزدیک تو معاملہ صرف توقیر اور تکفیر کا ہے۔ دوسری جانب وہ افراد ، عالم یا محققین (مسلم اور غیرمسلم) کہ جو مسلمانوں میں موجود تمام فرقہ جات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تصوف کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے نزدیک تصوف کا شعبہ مسلمانوں کے مابین ایک متنازع حیثیت رکھتا ہے۔تصوف کا یہ سلسلہ ہندی،  یونانی اور اسلامی تصوف پر مشتمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تاریخ تصوف " محترم پروفیسر یوسف سلیم چشتی  صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تصوف کی تینوں اقسام   ہندی، یونانی اور اسلامی کی تاریخ جمع کر دی ہے۔قطع نظر اس بات کے کہ اب اس میں بے شمار ایسے عقائد ونظریات داخل ہو چکے ہیں جن کا اسلام کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔(راسخ)

علماء اکیڈمی، لاہور نظری تصوف
4913 4739 تزکیہ نفس امام ابو محمد علی بن احمد بن حزم ؒ

شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے  پاک صاف کرلینا اور  اسے  قرآن وسنت کی روشنی  میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات  وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے  انبیاء کرام  کو جن اہم امور کےلیے مبعوث  فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔  جیسا کہ  نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس  آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری  ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے  جن میں ترتیب مختلف ہے  لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ بھی تزکیہ ہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تزکیہ نفس" امام ابو محمد علی بن احمد بن حزم ﷫کی عربی  تصنیف کا اردو ترجمہ  ہے۔ اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر عبد الرحمن یوسف مدنی صاحب نے کیا ہےمولف نے اس کتاب میں  تزکیہ نفس کے حوالے سے تفصیلی گفتگو فرمائی ہےاور اس کی  متعدد جزئیات پر قلم اٹھایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں تزکیہ نفس کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ ابن تیمیہ لاہور اصلاح احوال
4914 5379 تزکیہ نفس ( محمد سعید صدیقی ) ڈاکٹر محمد سعد صدیقی

تزکیہ نفس ،تہذیب اخلاق اوراطمینان نفس ک کا سرچشمہ نبی کریم ﷺ کی ذات  اقدس ہے ۔شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے  پاک صاف کرلینا اور  اسے  قرآن وسنت کی روشنی  میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات  وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے  انبیاء کرام  کو جن اہم امور کےلیے مبعوث  فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔  جیسا کہ  نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس  آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری  ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے  جن میں ترتیب مختلف ہے  لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ بھی تزکیہ ہی ہے زیر نظر کتاب ’’تزکیہ نفس‘‘ جناب محمد سعد صدیقی  صاحب  کی کاو ش  ہے   اس میں انہوں نے لفظ تزکیہ اور نفس کا الگ الگ مفہوم پیش کرنے بعد تزکیۂ نفس کےاصطلاحی مفہوم،تزکیہ نفس کی ضرورت ،تزکیۂ نفس کےمراحل ،نفس امارہ ، نفس   لوّامہ ،نفس مطمئنہ کے مفہوم کو مختصراً   تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد اصلاح احوال
4915 2191 تزکیہ نفس حصہ اول امین احسن اصلاحی

شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے  پاک صاف کرلینا اور  اسے  قرآن وسنت کی روشنی  میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات  وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے  انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔  جیسا کہ  نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس  آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری  ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے  جن میں ترتیب مختلف ہے  لیکن ذمہ داریاں یہیدہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ بھی تزکیہ ہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تزکیہ نفس" پاکستان کے معروف عالم دین مولانا امین احسن اصلاحی ﷫کی تصنیف ہے،جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔اس میں انہوں تزکیہ نفس کے حوالے سے تفصیلی گفتگو فرمائی ہےاور اس کی متعدد جزئیات پر قلم اٹھایا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ مولانا صاحب کے متعدد افکار ونظریات ایسے ہیں جو شاذ اور انفرادی حیثیت کے حامل ہیں ،اور علماء امت ان سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔لہذا کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے ان چیزوں کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں تزکیہ نفس کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

ملک سنز تاجران کتب، فیصل آباد اخلاق حسنہ
4916 2108 تزکیہ نفس میں شکر کا کردار مریم خنساء

اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے  پاک صاف کرلینا اور  اسے  قرآن وسنت کی روشنی  میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات  وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے  انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے  جیسا کہ  نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس  آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری  ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے  جن میں ترتیب مختلف ہے  لیکن ذمہ داریاں یہی  دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ تزکیہ ہے۔تزکیہ نفس  کے حصول کےلیے قرآن وحدیث میں وارد بہت سے امور کااختیار کرنا اور بہت سےامور کا ترک کرنا ضروری ہے ۔ حصول تزکیہ  نفس کے لیے  اختیارکیے جانے والے امور میں شکر  کا کرداربڑا اہم ہے ۔شکرایک  مومن کی صفات وعادات میں سے بنیادی صفت ہے یہی صفت ایک مومن کو اصل مومن اورایک بندے کو بہترین بندہ بناتی ہے۔ انبیائے کرام چوں کہ انسانوں میں سے  چیدہ اور برگزیدہ انسان ہوتے ہیں اس لیے  ان میں تمام مومنانہ صفات مکمل طور پر موجود ہوتی ہیں۔چنانچہ قرآن حکیم میں شکر کا انبیاء کی صفت کے حوالے سے اکثر ذکر ملتاہے۔زیر تبصرہ  کتابچہ ’’تزکیہ نفس میں شکر  کا کردار ‘‘محترمہ مریم خنساء   کی   ایک اہم تحریر ی کاوش ہے جس میں موصوفہ کی والدہ محترمہ کے  کچھ اضافہ جات  بھی شامل  ہیں ۔اس میں   مصنفہ نے  شکر  کے  معنی مفہوم اور اس  کے فضائل وفوائد کو بڑے احسن انداز میں  بیان کیا ہے اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کےلیے   نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور اصلاح احوال
4917 374 تصوف تاریخ وحقائق علامہ احسان الہی ظہیر

اسلام ایک دین فطرت ہے اور خدا تعالیٰ نے تمام تر احکامات انسان کی فطری ضرورتوں کے عین مطابق نازل فرمائے ہیں لیکن مسلم معاشرے میں ایک ایسے فرقے کا بھی وجود ہے جس نے اپنے عقائد میں اس قدر غلو اختیار کیا کہ عیسائیوں کے نظریہ تثلیث کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ زیر مطالعہ کتاب شہید اسلام علامہ احسان الہٰی ظہیر کی گرانقدر تصنیف ہے جس میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں صوفیت کے چہرے پر چڑھے ہوئے نقاب کو اتار پھینکا ہے۔ علامہ صاحب نے تصوف کے اصول، بنیاد اور مصادر پر تفصیلی مباحث پیش کرنے کے ساتھ ساتھ کسی تصنع اور تکلف کے بغیر تصوف کی دوسرے مذاہب کے ساتھ واضح مشابہت کو بیان کیا ہے۔ مولانا نے نہ صرف صوفیت کی اپنی معتبر کتابوں کے حوالے دئیے ہیں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابوں کے ڈھیروں حوالے موجود ہیں۔ اس کتاب میں کچھ اشیاء ایسی پیش کی گئی ہیں جن سے ابھی تک کسی اور نے بحث نہیں کی اور ایسے پہلو سامنے لائے گئے ہیں جن کی طرف عام محققین کی نظر نہیں گئی۔ مولانا نے خصوصی طور پر ایک باب صوفیاء اور شیعہ کے متلعل قائم کیاہے جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ صوفی اور شیعہ بہت سے عقائد میں مشترک ہیں۔

 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور اسلام کا تصور تزکیہ نفس
4918 2533 تصوف دین یا بے دینی عبد المعید مدنی

تصوف ایک انسانی روحانی تجربہ ہے اسے دین وشریعت کا نام نہیں مل سکتا ہے اور ہر صوفی کاتجربہ دوسرے صوفی سےجدا ہوتا ہے اوراس تجربے میں جس قدر تعمق آتاجاتا ہے گمراہی اسی قدر بڑھتی جاتی ہے اس تجربے کےلیے انسان کو ہر قدم پر شریعت سے دو ر ہٹنا پڑتا ہے اور تجربے میں جس قد ر تعمق ہوگا اس کے بقدر انسان شریعت سےدور ہٹے گا۔ اور یہ تجربہ کسی حدودوقید کا پابند نہیں ہے ۔اس لیے اس میں ارتقاء آتا گیا اورگمراہیاں بڑھتی گئیں اوراس آزادئ فکر پر قدغن نہیں لگایا جاسکتا اگر تصوف کسی پابندی کوبرا داشت کرلے توتصوف تصوف نہ رہ جائے گا تصوف کا مسلک ہی آزادی اور اباحیت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب جناب عبد المعیدمدنی ﷾ کے تصوف کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں پیش کیے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے۔ اس میں انہوں نے تصوف کی شرعیت، عملیت، فعالیت اور مضرت پر بات کی ہے اور یہ نتیجہ ظاہر کیا ہے کہ تصوف ہر اعتبار سے دین سے خارج شئی ہے او رگمراہی کا منبع، دنیا میں کوئی نظریہ تصوف سے زیادہ گمراہ کن اور فاسد نہیں ہے او ردین کی قرآن وسنت سے ثابت شدہ باتوں پر تصوف کا عنوان لگانا بہت بڑی جسارت ہےجو معافی کے لائق نہیں ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی نظری تصوف
4919 4064 تصوف کتاب و سنت کی روشنی میں محمد بن جمیل زینو

تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوب اس عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ : تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں۔ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا رد بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم ﷭ اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تصوف کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ شیخ محمد جمیل زینو﷫ کی تصوف کےموضوع پر جامع کتاب ’’الصوفیہ فی میزان الکتاب والسنۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ مولانا عبد الجبار صاحب نےاردو ترجمہ کرنےکی سعادت حاصل کی ہے ۔موصوف مترجم ایک اچھا علمی ذوق رکھنے کے ساتھ ساتھ فرق ضالہ پر بھی اچھا مطالعہ رکھتے ہیں۔شیخ جمیل زینو ﷫ نےاس کتاب میں تصوف کی ابتدا، صوفیت کتاب وسنت کے میزان میں ، صوفیوں کے اقوال، صوفیوں کی کرامات، صوفیوں کانظریہ جہاد،صوفیوں کے پیراور مشائخ صوفیہ کےنزدیک تقلیدِ شیخ، صوفیہ کےنزدیک ولی کامفہوم جیسے عنوانات قائم کرکے انہیں بڑے عام فہم انداز میں قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کرتے ہوئے تصوف کی حقیقت کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی نظری تصوف
4920 1158 تصوف کی حقیقت ( اپ ڈیٹ) امام ابن تیمیہ

ہر دور کے علمائے ربانی اور کتاب و سنت کی اتباع پر زور دیتے آئے ہیں اور وہ ان تمام طریقوں اور سلسلوں کی مذمت کرتے آئے ہیں جو کتاب و سنت کے خلاف تھے۔ ان علمائے ربانی میں ایک قد آور شخصیت شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی ہے۔ جو خلاف کتاب و سنت افکار و نظریات کی تردید کے لیے شمشیر برّاں ہیں۔ انہوں نے جس طرح دیگر شعبوں سے متعلق ان افکار و آراء کی تردید کی جو کتاب و سنت کے خلاف تھے اسی طرح انہوں نے ان افکار و نظریات پر بھی شدید تنقید کی جو تصوف کے نام سے مسلمانوں میں فروغ پا گئے تھے اور حقیقت میں اسلامی تعلیمات کے صریحاً خلاف تھے۔ صوفیا کے اسی قسم کے افکار و نظریات سے متعلق ان کی بعض تحریروں کو ’حقیقۃ التصوف‘ نامی کتاب میں یکجا کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے منتقل کیا ہے۔ کتاب کی افادیت میں اس اعتبار سے مزید اضافہ ہو گیا ہے کہ ترجمے کی نظر ثانی مولانا خالد سیف نے کی ہے۔ صوفیت سے متعلقہ بنیادی معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔ (ع۔م)
 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد نظری تصوف
4921 3660 تصوف کیا ہے سید ابو الحسن علی ندوی

آج امت مسلمہ کی زبوں حالی اس انتہاکو پہنچ چکی ہے کہ جھوٹ سچ سے اور کھوٹا کھرے سے بالکل پیوست نظر آتا ہے۔جس طرح علم ظاہر کے حامل علمائے حق کی صفوں میں علمائے سوءداخل ہو چکے ہیں ، اسی طرح علم باطن کے حامل مشائخ حق پرست کے بھیس میں نفس پرست لوگ شامل ہو چکے ہیں۔ عوام الناس کی روحانی اور باطنی تنزلی کی انتہا یہاں تک ہو چکی کہ ایک طبقے نے بیعت طریقت کو لازم قرار دے کر فرائض کے ترک کرنے اور شریعت اور طریقت کو الگ الگ ثابت کرنے کا بہانہ بنا لیا ۔ ضلو ا فا ضلوا (خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا)۔ دوسرے طبقے نے بیعت طریقت کو گمراہی سمجھ کر اس کی مخالف کا بیڑا اٹھا لیا۔ان حالات میں اہل حق کیلئے افراط و تفریط کے شکار ان دونوں طبقوں سے چومکھی لڑائی لڑنے کے سوا چارہ نہیں۔ تاکہ احکام شریعت کو نکھار کر پیش کیا جائے اور حق و باطل کی حد فاصل کو واضح کیا جائے۔ زیر  تبصرہ کتاب’’تصوف کیا ہے‘‘جو کہ  مولانا  محمد منظور نعمانی،مولانا محمد اویس ندوی،اور مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے مقالات سے تحریر کی گی ہے  جس میں مذکورہ مصنفین      نے افراط و تفریط سے دامن بچائے ہوئے اہل سنت والجماعت کے حقیقی نقطہ نظر کو واضح کیا ہے۔علم تصوف، تصوف کیا ہے، لفظ صوفی کی تحقیق،بیعت طریقت کا شرعی ثبوت، ضرورت مرشد، آداب مرشد، خانقاہوں کا قیام، اعتقادات، اسباق تصوف، معمولات شب و روز، معارف و حقائق، اخلاق حمیدہ ، تصوف کے متعلق کیے جانے والے عمومی سوالات وغیرہ جیسے اہم ترین عنوانات پر تسکین بحث کی ہے۔اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنفین کو اس کار خیر پر اجرے عظیم  سے نوازے ۔آمین (شعیب خان)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور اصلاح احوال
4922 3368 تقویٰ کے ثمرات اور گناہوں کے اثرات سعید بن علی بن وہف القحطانی

تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگان دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیر کتاب’’تقویٰ کے ثمرات اورگناہوں کے اثرات‘‘مملکت سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی قحطانی﷫ کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے۔جس میں شیخ مرحوم نے قرآن و حدیث کی متعدد نصوص سے تقویٰ کے موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کودوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلے حصہ میں تقویٰ کےثمرات ،تقوی کا معنیٰ ومفہوم ،تقویٰ کی اہمیت اور متقین کےاوصاف بیان کیے ہیں۔ اور دو سرے حصے میں گناہ کی لغوی واصطلاحی تعریف ،گناہ کا مفہوم اوراس کےمترافات، گناہوں کے راستے، گناہوں کی بنیادیں ،گناہ کی انواع واقسام ،فرد ،معاشرے، انسان کی ذات ،دین، روزی اور اعمال پر گناہوں کےاثرات اور اس کے علاج کو بڑے عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔شیخ قحطانی اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی اصلاحی کتب کے مصنف ہیں عرب وعجم میں مقبول عام کتاب ’’حصن المسلم‘‘ بھی آپ ہی کی تصنیف ہے۔ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اخلاق حسنہ
4923 3219 تنبیہ الغافلین (سمر قندی) نصر بن محمد بن ابراہیم السمر قندی

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم(سیدھی راہ)ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ اسی لیے روزانہ کروڑوں اہل ایمان اپنی ہر نماز میں باربار اپنے آقاو مالک سے اگر کوئی چیز طلب کرتے ہیں تو یہی کہ وہ انہیں ہمہ وقت اور تازیست صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ مگر ستم ظریفی یہ ہےکہ عامۃ الناس جس قدر کثرت سے اس نادراور انمول شے کی طلب اور آرزو کا اظہارکرتے ہیں اتنا ہی اس کے مفہوم اور تقاضے سے بے خبراور ناآشناہیں۔ انسان کا تعلق اپنے خالق حقیقی سے کمزور ہوتا چلا جارہا ہےروزی کی تلاش میں رازق کو بھلابیٹھا ہے۔ دنیاوی معاملات میں اس قدر الجھ گیا ہےکہ وہ اپنی آخرت کو بھی یاد نہیں کرتا انسان بھول گیا ہےکہ اس کو ایک دن موت آنی ہے،قبر اس کے انتظار میں ہے،قیامت کے روز حساب ہو گا ان تمام باتوں کے باوجود بھی انسان غفلت اور لاپروہی میں اپنی زندگی بسر کر رہاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"تنبیہ الغافلین"نصر بن محمد بن ابراہیم ابو اللیث السمر قندی ؒ کی ایک شاہکار تصنیف ہےجس کو مولانا عبدالنصیر علوی نے اردو قالب میں بڑے احسن اندازسے ڈھالا ہے۔موصوف نے غفلت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کوان کا مقام و مرتبہ اور فکر آخرت کی یاد ہانی کرائی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے اللہ تعالیٰ مؤلف و مترجم کو اجرے عظیم سے نوازے اور بھٹکی ہو ئی انسانیت کو راہ ہدایت سے ہمکنار کرے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ العلم لاہور اصلاح احوال
4924 6335 دین تصوف محمد فہد حارث

تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان  کہتے ہیں۔ متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد  مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا ردّ بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم ﷭ اوران کےبعد  جید علمائے امت  نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف  کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے  آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق  علامہ اقبال نےبھی  اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ  غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’دین تصوف‘‘ پانچ معروف شخصیات  کی   تصوف کے موضوع پر مطبوعہ کتب  کا مجموعہ ہے  جناب فہد حارث  صاحب نے ان پانچ کتب  (ایمان خالص از ڈاکٹر مسعود الدین  عثمانی ،شریعت وطریقت از مولانا عبد الرحمٰن کیلانی ، تصوف  تاریخ وحقائق ازعلامہ احسان الٰہی ظہیر شہید، مسلمانوں میں غیراسلامی تصوف کی اشاعت کے اسباب ازپروفیسر یوسف سلیم چشتی رحمہم اللہ  ، اقلیم ہند میں  اشاعت اسلام میں صوفیاء کا کرداراز غازی عزیر مبارکپوری حفظہ اللہ) کو ’’ دین تصوف‘‘ کے نام سے یکجا کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)

حارث پبلیکیشنز نظری تصوف
4925 4525 رسالہ شریعت اور طریقت ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اسلام کی ابتداء غربت اور اجنبیت کی حالت میں ہوئی، اور عنقریب اسلام اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جائے گا۔پس خوشخبری ہے غریب اور اجنبی لوگوں کے لئے۔ توحید اسلام کا بنیادی اور اہم ترین عقیدہ ہے یعنی اللہ تعالی اپنی ذات وصفات اور احکامات میں ہر طرح کی شراکت سے مبرا ہے۔ آج اسلام کے دعویداروں کی اکثریت توحید باری تعالی کو چھوڑ کر شرک وکفر میں مبتلاء ہو چکی ہے۔ شرک وکفر کے پھیلنے کی متعدد وجوہات میں سے ایک اہم وجہ محی الدین ابن عربی کا فلسفہ وحدۃ الوجود بھی ہے۔اس کی وجہ سے اسلام میں الحاد کے دروازے کھلے، کشف وکرامات کے بے سند واقعات نے اسلام کی بنیادوں پر حملہ کیا۔ قرآن وسنت کے علم کو "علم ظاہری" کہہ کر علم اور علماء کا مذاق اڑایا گیا۔طریقت کے نام پر شریعت کے مقابلے میں ایک نیا دین گھڑ لیا گیا۔شریعت کی تحقیر اور طریقت سے کمتر سمجھنے کا رجحان عام ہوا اور من گھڑت وموضوع روایات نے نظریہ توحید میں شک پیدا کر دیا۔ امام ابن تیمیہ﷫ اوران کے ہونہار شاگرد امام ابن قیم﷫ نےنہ صرف عقیدہ وحدۃ الوجود کا رد کیا بالکہ ابن عربی کو بھی گمراہ ثابت کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" شریعت اور طریقت " ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے شریعت اور طریقت کے دائرہ کا کی وضاحت فرمائی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مطبع اہلحدیث، امرتسر اصلاح احوال
4926 5062 زہد مفہوم اور تقاضے صحیح مسلم کا خصوصی مطالعہ ڈاکٹر سعید الرحمن

ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ساری کائنات کا خالق و رزق رساں ہے۔ ا س خاکدانِ گیتی پر بسنے والاہر انسان اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے شب و روزدوڑ دھوپ کرتا ہے اور بڑی محنت ومشقت سے اپنا اور اپنے گھر والوںکاپیٹ بھرنے کے لیے روزی روٹی کماتا ہے۔ اگر وہ یہ تمام کام احکامِ الٰہیہ اور سنتِ نبویہ علیۃ التحیۃ والثناء کے مطابق انجام دے تو یہ سب عبادت بن جاتے ہیں۔ لیکن اگروہ ان امورمیں اسلامی ضابطوں کی پابندی نہ کرے اور انہیں توڑتے ہوئے ناجائز طریقے اختیارکرتے ہوئے یا معاشی جدوجہد کے نام پر دوسروں کے حقوق مارنا شروع کردیتاہے تو یہی کوشش اس کے لیے آخرت میں رسوائی کا سامان بن سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’زہد: مفہوم اور تقاضے صحیح مسلم کا خصوصی مطالعہ‘‘ڈاکٹر سعید الرحمن (استاد ادارہ علوم اسلامیہ عربی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان) کی ہے۔ جس میں زہد کا مفہوم اور تقاضے بیان کرتے ہوئے دنیا کی حقیقت و حیثیت اور معاشرتی زوال کے مدارج کو زیر بحث رکھا ہے۔ مزیدصحیح مسلم کے تقریبا آخر میں زہد کے حوالہ سے مذکورہ احادیث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ عام طور پر اس عنوان کے تحت آنے والی بعض احادیث کی اردو زبان میں جو شرح کی گئی ہے، وہ نہ صرف تشنہ طلب ہے، بلکہ اس سے ابھرنے والی تصویر کسی طور پر دین حق کی درست ترجمانی نہیں کرتی۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔ر،ر

بیکن بکس لاہور نظری تصوف
4927 3465 سلام (معنی و مفہوم، اہمیت و فضیلت، احکام و آداب) مفتی عبد الولی خان

دنیا میں بسنے والےتمام لوگ ملاقات کے وقت اپنے اپنے مذہب ، تہذیب وتمدن اور اطوار اوخلاق کی بنا پر ایک دوسرے کے لیے نیک جذبات کا اظہار مختلف انداز سے کرتے ہیں ۔دین اسلام کی تعلیمات انتہائی اعلیٰ اور ممتاز ہیں۔ اسلام نے ملاقات کے وقت’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ او رجواباً وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کا حکم دیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے :’’ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر حق ہے کہ وہ اس کے سلام کا جواب دے (صحیح بخاری) سلام کے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب کرنے کے لیے دعائیہ کلمات ہیں وہاں آپس میں محبت واخوت بڑھانے کا ذریعہ اوراجنبیت کو ختم کرنے کا باعث بھی ہیں۔مسلمانوں کا آپس ملاقات کے وقت زبان سےسلام کہنے کے ساتھ ہاتھ سے مصافحہ کرنا ایسی عظیم سنت ہے کہ اس پر عمل کرنے سے دل سے حسد ،بغض، اور کینہ وغیرہ دورہو جاتاہے۔ جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر کرتے آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلام معنیٰ ومفہوم،احکام وآداب ‘‘مولانا مفتی عبدالولی خان ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انھوں نے سلام کے احکام و فضائل پر روشنی ڈال کر اس سنت کےاحیاء کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ان کی یہ تحریر قرآنی آیات اور مستند احادیث سے مزین ہے۔ کتاب کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ سلام سے متعلق احکام و فضائل پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسلم معاشروں میں اس عمل کے ترک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ ان سے آگاہی حاصل کر کے ان کے سدباب کے لیے کوشش کی جا سکے۔ مصنف موصوف کی یہ کتاب دراصل مصنف کے ان دروس کی کتابی صورت ہےجو انہو ں نے جامع مسجد ام القریٰ ،مریدکے میں ارشاد فرمائے تھے بعد ازاں مولانا حافظ عبدالسلام بھٹوی ﷾ کی نصیحت و مشورہ کے مطابق افادۂ عام کے لیے ان دروس کو کتابی صورت میں جمع کیا گیا۔ (م۔ا)

اعتقاد پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی اخلاق حسنہ
4928 120 شریعت و طریقت عبد الرحمن کیلانی

دین رہبانیت، صوفیت، صوفی ازم، طریقت کے متوالوں کو سنہری شریعت دین اسلام کی طرف راغب کرنے کیلئے لکھی گئی بہترین کتاب ہے۔ اس کتاب میں طریقت کے حق میں دیے جانے والے دلائل اور شخصیات کا احترم آمیز انداز میں بہترین اور باحوالہ علمی محاسبہ کیا گیا ہے۔ ایسی کتاب ہے جو صراط مستقیم کے غیر متعصب  متلاشی کو واقعی راہِ حق دکھانے کی قوت رکھتی ہے۔ دین طریقت کے مختلف بنیادی نظریات، وحدت الشہور، حلول، وحدت الوجود کا علمی محاسبہ۔  ولایت، کرامت، تصوف،  باطنی علوم، قیوم،قطب، ابدال، صوفیاء اور محدثین، اولیاء اللہ اور گستاخی، عشق و مستی، سماع و وجد،  جام و مے، تصور شیخ، حضرت خضر ؑ کی شخصیت، رجال الغیب، پیران پیر، شیعیت، خرقہ، لوح محفوظ، آستانے، مزارات، درگاہیں، ولایت یا خدائی، علم غیب، تصرف، توجہ ،بیعت،شفاعت، اولیاء اللہ کے مقابلے، ولی بننے کے طریقے، کرامات اور استدراج،صوفیائے کرام کی تعلیمات، اولیاء اللہ کی کرامات اور انبیاء کرام کے معجزات کا تقابلی جائزہ، تصرف باطنی، مشاہدہ حق، دیدار الٰہی، رسول اللہ ﷺ کی حیات و وفات، ذکر قلندریہ، ذکر نور اور کشف قبور، محبت الٰہی، صحبت بزرگان، صوفیائے کرام کا تفسیری انداز، موضوع احادیث و واقعات، شریعت و طریقت کا تصادم، توحید، رسالت،قرآن،نکاح سے گریز، جنت اور دوزخ کا مذاق، ارکان اسلام کا مذاق اشرف علی تھانوی کا اعتراف حقیقت، خورشید احمد گیلانی اور روح تصوف، شریعت و طریقت کاتقابلی جائزہ
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور نظری تصوف
4929 229 منہاج القاصدین عبد الرحمٰن ابن جوزی

منہاج القاصدین شہرہ آفاق مصنف ابن جوزی ؒ تعالی کی تالیف بےمثل ہے اور اس کی تلخیص ابن قدامہ مقدسی ؒ تعالی نے فرمائی ہے اور بعد میں اردو زبان میں ترجمہ مولانا محمد سلیمان کیلانی ؒ تعالی نے کیا ہے ۔تاریخی اعتبار سے کتاب جس دور میں لکھی گئی ہے وہ دور اور آج کا دور آپ س میں بڑی گہری مماثلت رکھتا ہے۔عقیدے کی خرابی کی انتہا اور بدعملی اپنے عروج پر تھی  تو اس وقت ابن قیم الجوزی ؒ نے منہاج القاصدین کے ذریعے اصلاح معاشرہ کی کوشش کی۔مصنف نے اپنی کتاب میں بےشمار موضوعات کو قلمبند فرمایا ہے جن کا تعلق  اخلاقیات،اصلاح معاشرہ،اسلام میں داخل کی گئیں غیر شرعی اور غیر اسلامی  مندرجات اور تصوف کے نام سے پھیلی ہوئی گمراہی اور بد اعتقادی کی وضاحت فرمائی ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں عبادات اور اسرار عبادات،اخلاقیات،معاش،حلال معاش کی فضیلت،ریا کاری،سود،رشتہ داری اور ہمسائیگی،تزکہ نفس اور سفر کے احکامات کے ساتھ ساتھ بے شمار اصلاحی موضوعات کو شامل کیا ہے۔

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور نظری تصوف
4930 5521 کامیاب زندگی کے راہنما اصول ابو حاتم محمد بن حبان تمیمی بستی

زندگی کو خوبصورت بنانا ہر انسان کا بنیادی فرض ہے لیکن اس کے لیے کچھ ضروری باتوں کا خیال رکھا جائے تو کام نہایت آسان ہوجاتا ہے اور ان چند باتوں پر عمل کر کے ہی ہم اپنی زندگی کو کامیابی سے گزار سکتے ہیں ۔ کسی کام کو شروع کرنے سے پہلے سو چ بچار کرلینا بہت سی لغرشوں سے محفوظ رکھتا ہے مثبت سوچ آپکو بہت ساری پریشانیوں سے بچا سکتی ہے ۔منفی سوچ کے بجائے مثبت طرز فکر کے ذریعے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔یہ مثبت سوچ ہی ہوتی ہے جو آپ کو آگے بڑھنے بھروسا کرنے اور فیصلہ سازی کے عمل میں مدد کرتی ہے کامیاب زندگی کے لئے نظم و ضبط بہت ضروری ہے۔ اگر نظم و ضبط نہیں ہوگا تو آپکو کامیابی کا راستہ کٹھن معلوم ہوگا۔نظم و ضبط کی تربیت ہمیں اپنے بچوں کو بچپن ہی سے دینی چاہئے۔ جو لوگ ہر کام وقت پر کرنے کے عادی ہوتے ہیں انہیں کامیابی حاصل کرنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔ زیر نظر کتاب ’’کامیاب زندگی کے رہنما اصول ‘‘ علامہ ابن حبان البستی  کی کتاب روضۃ العقلاء ونزھۃ الفضلاء ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔علامہ ابن حبان نے اس کتاب میں ان اصولوں کو اجاگر کیا ہے جن پر عمل کر کے کوئی بھی شخص اخلاق مروت سنجیدگی وقار کو حاصل کرسکتا ہے ۔ لیکن اس کےلیے شرط عقل ہونا ہے ۔ اس کتاب میں عقلمندوں کی کامیابی کے لیے پچاس ابواب اور اصول بیان کیے گئے ہیں ۔یہ کتاب حکمرانوں علماء، رہنماؤں ، افسروں ، سالکین وطلبہ اور عوام کے لیے خیرخواہ اور بہترین استاد ہے ۔(م۔ا)

اریب پبلیکیشنز نئی دہلی اخلاق حسنہ
4931 5219 کھانے پینے کے اسلامی آداب اور جدید سائنس رفیع اللہ مسعود تیمی

کھانا پینا اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔کھانا کھلانے والا اللہ ہی ہے ۔اگر وہ نہ کھلائے تو ہم کھا نہیں سکتے، بھوک لگتی ہے تو اللہ کا احسان ہے ۔کھانے سے پیٹ بھر جاتا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے ۔کھانا ہضم ہوجاتا ہے تو یہ اللہ کے احسان ہے ۔کھانا میسر ہے تو اللہ کااحسان ہے بہرکیف ہر لقمے پر اللہ کےسیکڑوں احسانات ہیں جن کاہم شمار نہیں کرسکتے۔ان انعامات اور احسانات پر ہم اللہ تعالیٰ کاجتنا شکرادا کریں کم ہے ۔اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے کا ایک طریقہ یہ بھی ہےکھانے پینے کے معاملہ میں ہم ان آداب کو بجالائیں جن کی تعلیم اس نے اپنے آخری رسول محمدﷺ کے ذریعہ ہمیں دی۔ زیر نظر کتاب’’ کھانے پینے کے اسلامی آداب اور جدید سائنس ‘‘ رفیع اللہ مسعود تیمی ﷾ کی اس اعتبار سے ایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں کھانے پینے کے اسلامی آداب اور جدید سائنس کی روح سے اسلامی آداب کی حقانیت کو واضح کیا گیا ہے اور مزیدتوجہ طلب امور سے لےکر کھانا ختم کرنے تک کےجمیع مسائل کا احاطہ بڑے احسن طریقے سے کیا گیا ہے۔اس کتاب کی افادیت کے حوالہ سے اگر دیکھا جائے تو اس کتاب میں حلال و حرام کا اسلامی ضابطہ اور تحفظ صحت کے رہنما اصول و ضوابط سے روشناس کروایا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے (آمین) (رفیق الرحمن)

سلفی دار الاشاعت، دہلی اخلاق حسنہ
4932 161 گوہر شاہی کی گوہر افشانیاں ابن لعل دین

دین اسلام میں تصوف اور رہبانیت کی قطعا کوئی گنجائش نہیں- لیکن صوفیت نے کتاب وسنت کو ظاہر قرار دے کر  پس پشت ڈالا اور من گھڑت خرافات کو باطنی قرار دے کر اس کا چرچا شروع کر دیا-انہی باطنی فرقوں میں سے ایک نیا فرقہ '' انجمن سرفروشان اسلام ''ہے  جس کا سربراہ ریاض احمد گوہر شاہی ہے- اس کتاب میں ابن لعل دین نے  اس فرقہ کے لوگوں سے ملاقاتیں کر کے ، ان کا لٹریچر پڑھ کر تفصیل کے ساتھ ان کے عقائد اور سرگرمیوں پر ایک تحقیقی کتاب مرتب کی ہے-کتاب کے شروع میں مصنف نے گوہر شاہی کے دوجلسوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے  جس سے گوہر افشانیوں کے اصلی روپ کا کچھ اندازہ ہوجائیگا-اس کے بعد گوہر شاہی کون ہے؟ اور اس کی مکاریوں کو عیاں کرتے ہوئے ذکرالہی میں صنف نازک کے ساتھ اٹھکیلیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے-پیر صاحب کی مستانی محبوبہ کے ساتھ یاریوں کا تفصیلی تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ گوہریہ کے خطرناک عقائد اور خودساختہ شریعت پرسے پردہ اٹھایا گیا ہے-اس کے بعد گوہر شاہی کی نازیبا گستاخیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چند دیومالائی داستانوں اور علم باطن والی روایت کی اصل حقیقت عیاں کی گئی ہے-علاوہ ازیں مصنف نے دلائل کے ساتھ ثابت کیاہے کہ امریکہ اور یورپ گوہر شاہی کی مکمل پشت پناہی کررہے ہیں اور گوہر شاہی ایک بیرونی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا ہے-

دار التوحید ،لاہور نظری تصوف
4933 3448 آئینہ پرویزیت معتزلہ سے طلوع اسلام تک حصہ اول عبد الرحمن کیلانی

انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔ دور ِجدید میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشار پیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔یورپ کے مستشرقین کی نقالی میں برصغیر پاک وہند میں ماضی قریب میں بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوئے جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش رہے۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز، جاوید غامدی وغیرہ نمایاں ہیں۔ غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے حقائق ومعارف اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔ ہردور میں     فتنوں کی سرکوبی میں علمائے حق کی خدمات نمایاں نظر آتی ہیں ۔برصغیر پاک وہند میں فتنہ انکار کے رد میں جید علماء کرام بالخصوص اہل حدیث علماء کی کاوش ناقابل فراموش ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آئینہ پرویزیت‘‘ کتاب وسنت ڈاٹ کام کے مدیر جناب ڈاکٹر حافظ انس نضر﷾ کے نانا جان مولانا عبدالرحمٰن کیلانی ﷫ کی پرویزیت کے رد میں لاجواب تصنیف ہے۔ مولانا کیلانی مرحوم نے اپنے خالص علمی، معلومات اور قدرے فلسفیانہ رنگ میں یہ کتاب تحریر کی ہے۔ اس ضخیم کتاب میں پرویزیت کا جامع انداز میں پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ اور مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں۔ حصہ اَول: معتزلہ سے طلوعِ اسلام تک...حصہ دوم :طلوع اسلام کے مخصوص نظریات... حصہ سوم : قرآنی مسائل...حصہ چہارم : دوامِ حدیث...حصہ پنجم: دفاعِ حدیث...حصہ ششم :طلوعِ اسلام کا اسلام۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1987ء میں چھ الگ الگ حصوں میں شائع ہوئی ۔بعدازاں اس کویکجا کر کے شائع کیا گیا۔بعد والا ایڈیشن ویب سائٹ پر موجود ہے۔ زیرتبصرہ پہلے ایڈیشن کوبھی محفوظ کر نےکی خاطر پبلش کردیاگیاہے۔ مصنف کتاب مولانا عبد الرحمٰن کیلانی﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے۔ کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ا ن کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور انکار حدیث
4934 4929 اسلام اور جدید سائنس محمد شہاب الدین ندوی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام اور جدید سائنس‘‘مولانا شہاب الدین ندوی کی ہے۔ جنہوں نے جديد علم کلام پر کئى اہم اور معرکہ آراء کتابيں تصنيف کيں۔مولانا محمد شہاب الدين ندوى (1932-2002) کى ولادت بروز جمعرات يکم رجب المرجب 1350ھ مطابق 12 /نومبر 1931ء کو جنوبى ہند کے شہر بنگلور دارالسرور کے ايک دينى گھرانے ميں ہوئى۔زیر تبصرہ کتاب عصر جدید میں قرآن حکیم کی اعجازی رہنمائی کا ایک اچھوتا اور لازوال مرقع ہے۔مزید اس کتاب میں خلافت ارض کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت ،اسلام اور جدید سائنس مقصد اور طریقۂ کار ،قرآن اور سائنس چند اصول و کلیات اور اجرام سماوی کا جغرافیہ اور ربوبیت کے بعض اسرار کو عیاں کیا ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ مولانا شہاب الدین ندوی کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور اسلام اور سائنس
4935 1936 اسلام اور جدید سائنس نئے تناظر میں محمد ظفر اقبال

محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف  مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس  کے حوالے سے  بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام  وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت  کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم  دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔لیکن  میرے خیال میں سائنس سے اسلام کی تائید میں غیر مسلموں کو کوئی عقلی دلیل پیش کرنے میں کوئی برائی والی بات بھی نہیں ہے۔لیکن بعض احباب ان کے اس طرز عمل سے نالاں ہیں ۔ان کے نزدیک اسلام کے پیغام میں اتنی زیادہ قوت  موجود ہے کہ ہمیں سائنس کی تائید وغیرہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور جدید سائنس  نئے تناظر میں  (ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خطبات کی روشنی میں)" بھی اسی ضمن میں لکھی گئی ہے۔جو محترم محمد ظفراقبال صاحب کی کاوش ہے۔ ان کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ جس طرح مغرب میں عیسائیت اور سائنس کے اجتماع سے  لوگ عیسائیت   سے بیزار ہو گئے اور انہوں نے سائنس کو اپنا مذہب بنا لیا۔بہر حال یہ ڈاکٹر ذاکر نائیک﷾ کے اس طریقہ کار پر ایک تحقیقی مقالہ ہے ،جس میں صحت اور ضعف دونوں کا احتمال ہو سکتاہے۔اہل علم سے گزارش ہے کہ وہ کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنی آراء سے ضرور آگاہ کریں ،تاکہ صحیح منہج سامنے آ سکے۔(راسخ)

 

نوادرات ساہیوال اسلام اور سائنس
4936 3032 اسلام اور جدید سیاسی و عمرانی افکار ایس ایم شاہد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور جدید سیاسی وعمرانی افکار"علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے استادمحترم ایس ایم شاہد صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور جدید سیاسی وعمرانی کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کی روشن تعلیمات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور نصابی کتب
4937 3469 اسلام اور جدید میڈیکل سائنس ڈاکٹر شوکت علی شوکانی

آج کے مغرب زدہ معاشرے میں اسلام کو ضابطہ حیات کی بجائے چند عبادات اور رسم ورواج کا دین سمجھ لیا گیا ہے اور باور بھی یہی کروایا جاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور جدید میڈیکل سائنس کے متعلق اسلام خاموش ہے۔اس کا مکمل کریڈٹ یورپ کو دیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہ ظلم ہے ۔تعصب کی عینک اتار کر اگر اسلام کا مطالعہ کیا جائے توآپ کو اس میں دین ودنیا کے ہر شعبہ کے متعلق مکمل راہنمائی ملے گی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور جدید میڈیکل سائنس "محترم ڈاکٹر شوکت علی شوکانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں جدید میڈیکل سائنس کے چند اہم مسائل جیسے انتقال خون، جنسی تبدیلی، کلوننگ، ٹیسٹ ٹیوب بے بی،انتقال اعضاءاور خاندانی منصوبہ بندی وغیرہ پر کتاب وسنت کے مطابق روشنی ڈالی ہے اور ان مسائل کے بارے میں ممتاز علماء کرام کے فتاوی اور ماہرین فن کی آراء کو بھی جمع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور اسلام اور سائنس
4938 1887 اسلام اور دہشت گردی ڈاکٹر خالد علوی

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی  اطاعت اور امن وسلامتی کے  ہیں ۔یعنی  مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے  وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی  ہے ۔  اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے  ۔دنیا میں  اس وقت جو  فساد بپا ہے  اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور  نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے  فسادیوں اور دہشت گردوں نے اسلام کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے  اس مہم کا جواب  ضروی  ہے  ۔یہ جواب فکر ی بھی ہونا چاہیے  اورعملی بھی۔زیر نظر کتاب ’’ اسلام اور دہشت گردی‘‘ محترم ڈاکٹر خالد علوی  کی  تصنیف ہے    جس میں انہوں نے  اختصار کے ساتھ  یہ ثابت کرنے کی  کوشش کی  ہےکہ اسلام امن ہے اور کفر فساد ودہشت گردی  ہے ۔اللہ تعالی عالم ِاسلام  اور مسلمانوں کو  کفار کی سازشوں اور فتنوں سے  محفوظ فرمائے (آمین)(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد دہشت گردی اور خودکش حملے
4939 3033 اسلام اور سائنس ایس ایم شاہد

سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک  غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام اور سائنس " علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے استاد محترم ایس ایم شاہد صاحب اور محترم پروفیسر عبد اللہ ہارون صاحب  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے سائنس کی ترقی میں مسلمانوں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاورمسلمان سائنسدانوں  ابن الہیثم،البیرونی،بو علی سینا ،الکندی،الفارابی اور الخوارزمی سمیت متعدد مسلمان سائنس دانوں کے نام،سوانح،حالات زندگی اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور اسلام اور سائنس
4940 2722 اسلام اور سیکولرزم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

ایک آزاد ملک میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو اور انہیں سیاسی اقتدار بھی حاصل ہو،وہاں اسلام کا دائرہ کار کیا ہونا چاہئے؟وہ مسلمانوں کی فقط انفرادی زندگی ہی سے متعلق رہے یا ریاستی امور میں بھی اس کی بالا دستی کو تسلیم کیا جائے؟یہ مسئلہ ان فکری مسائل میں سر فہرست رہا ہے جو بیسویں صدی کے دوران پوری اسلامی دنیا میں زیر بحث رہے۔ مصر کو اس اعتبار سے مسلم دنیا میں نمایاں مقام حاصل ہے کہ یہاں ان بنیادی فکری مسائل پر بھرپور بحث ہوتی رہی ہے،اور انہی مسائل میں اسلام اور ریاست کے باہمی تعلق کا مسئلہ بھی موجود ہے۔اس صدی کی تیسری دہائی میں علی عبد الرزاق کی "الاسلام واصول الحکم"نامی کتاب سامنے آئی۔ جس میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا حکومت اور اس سے متعلقہ مسائل اسلام کے دائرہ کار کا حصہ نہیں ہیں۔اس کتاب کی اشاعت پر مصر کے دینی حلقوں میں شدید رد عمل پیدا ہوا اور اس موقف کی بڑے جوش وخروش سے تردید کی گئی۔الغرض بیسویں صدی میں دونوں نکتہ نظر کی متعدد کتب چھپ کر سامنے آئیں۔چند سال قبل مصر کے بائیں بازو کے ایک وقیع مفکر اور صاحب قلم جناب احمد فواد زکریا نے اپنی تحریروں سے خالص سیکولر نقطہ کی شدت سے وکالت کی ۔اس بار اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کے لئے عالم عرب کے نامور صاحب علم محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب سامنے آئے، اور زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور سیکولرزم ایک موازنہ" تصنیف فرما کر سیکولرزم کے تصور کی نفی کی اور اسلام کے نظام حکومت کے خدوخال کو واضح کیا۔کتاب اصلا عربی میں لکھی گئی ہے جس کا اردو ترجمہ محترم ساجد الرحمن صدیقی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی آپ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور دنیا میں اسلامی نظام حکومت کا نفاذ فرمائے۔ آمین(راسخ)

عالمی ادارہ فکر اسلامی، اسلام آباد سیکولرازم
4941 2802 اسلام اور مستشرقین ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

ماڈرن  یورپ میں احیائے علوم اور نشاہ ثانیہ کی تحریک کے نتیجے میں علوم کی کی تدوین عمل میں آئی۔اہل یورپ کی ایک جماعت نے جدید سائنسی علوم سے ہٹ کر علوم اسلامیہ اور مشرقی فنون کو اپنی تحقیقات کا مرکز بنایا اور اسی میں اپنی زندگیاں کھپا دیں۔اس ریسرچ کے نتیجے میں پچھلی دو صدیوں میں انگریزی،فرانسیسی،جرمن اور دیگر معروف یورپی زبانوں میں اسلا م کا ایک ایسا جدید  ورژن مدون ہو کر سامنے آیا جسے اسلام کی یورپین تعبیر قرار دیا جا سکتا ہے۔اہل یورپ کی تحقیق کا جہاں دنیائے اسلام کو کچھ فائدہ ہوا کہ اسلامی مخطوطات کا ایک گراں قدر ذخیرہ اشاعت کے بعد لائبریریوں سے نکل کر اہل علم کے ہاتھوں میں پہنچ گیا تو وہاں اس سے پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔یہودی،عیسائی اور لامذہب مغربی پروفیسروں کی ایک جماعت نے اسلام،قرآن مجید،پیغمبر اسلام ،اسلامی تہذیب وتمدن اور علوم اسلامیہ میں تشکیک وشبہات پیدا کرنے کی ایک تحریک برپا کرتے ہوئے اہل اسلام کے خلاف ایک فکری جنگ کا آغاز کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور مستشرقین " مجلس التحقیق الاسلامی کے سابق رکن اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل نوجوان محترم ڈاکٹر حافظ محمد زبیر تیمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مستشرقین کے حوالے سے تاریخی نوعیت کی تفصیلات جمع فرما دی ہیں تاکہ اہل اسلام مستشرقین کی تاریخ سے آگاہی حاصل کرتے ہوتے ان کے مذموم مقاصد سے آگاہ ہو سکیں،اور ان کی فکری جنگ کا کما حقہ جواب دے سکیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور استشراق
4942 1587 اسلام اور مستشرقین جلداول سید صباح الدین عبد الرحمن

مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔زیر نظر کتاب سات حصوں پر مشتمل ہے جوکہ دراصل دار المصنفین اعظم گڑھ کے زیر اہتمام فروری 1982 میں اسلام اور مستشرقین کے عنوان پر منعقدہ بین الاقوامی سیمینار میں جید اکابرعلماء اور عالم اسلام کے نامور اسلامی سکالرز ودانشور حضرات کی طرف سے پیش کیے جانے والے مقالات کا مجموعہ ہے امید ہے اس کے مطالعہ سے مستشرقین کے ہتھکنڈوں او ر ان کے شبہات کی تردید کے لیے دلائل سے اگاہی حاصل ہوگی۔ ان شاء اللہ(م۔ا)

 

 

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا استشراق
4943 4933 اسلام سائنس اور مسلمان ابو علی عبد الوکیل

اسلامی علوم بالخصوص قرآن و سنت کے حوالے سے تحقیق، تفسیر، تشریح ،تسہیل اورتفہیم کا کام صدیوں پر محیط ایک مستحکم اور درخشندہ تاریخ کا حامل ہے۔ ہر عہد کا اپنا ایک محاورہ اور معیار ہوتا ہے جس کے مطابق نظریات کی تفہیم و تجزیہ کیا جاتا ہے،یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے آغاز سے ہی ’’سائنس‘‘ اپنے عہد کا محاورہ قرار پائی تھی اور گزرنے والے مہ و سال اس کے محکم ہونے پر مہر تصدیق ثبت کر رہے تھے،ایسے میں درپیش صورت حال کا مسکت جواب دینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔’’موجودہ دورمیں اسلام کے علم الکلام کی بنیاد بھی جدید تجرباتی علوم کی دریافتوں پر استوار ہونی چاہیے، اس لیے کہ ان کے نتائج قرآنی افشائے حقیقت سے ہم آہنگ ہیں،چناں چہ دین کا سائنٹیفک علم موجودہ دور کے مسلمانوں کے اعتقاد کو پختہ اور راسخ بنا دے گا۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام سائنس اور مسلمان‘‘ابو علی عبد الوکیل کی ہے۔ عصر جدید میں قرآن حکیم کی اعجازی رہنمائی کا ایک اچھوتا اور لازوال مرقع ہے۔مزید اس کتاب میں خلافت ارض کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت ،اسلام اور جدید سائنس مقصد اور طریقۂ کار ،قرآن اور سائنس چند اصول و کلیات اور اجرام سماوی کا جغرافیہ اور ربوبیت کے بعض اسرار کو عیاں کیا ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ ابو علی عبد الوکیل کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

علم و عرفان پبلشرز، لاہور اسلام اور سائنس
4944 2523 اسلام، پیغمبرِ اسلام اور مستشرقینِ مغرب کا اندازِ فکر ڈاکٹر عبد القادر جیلانی

تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے،اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام ،پیغمبر اسلام اور مستشرقین مغرب کا انداز فکر"محترم ڈاکٹر عبد القادر جیلانی کا کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لئے لکھا گیا مقالہ ہے،جسے محترم آصف اکبر صاحب نے مرتب کیا ہے۔مقالہ نگار نے اس میں مغرب کا پس منظر،ریاست اسلامیہ کی توسیع اور عہد وسطی کا مغرب، مغرب کا رد عمل ،مستشرقین، اورسترہویں تا انیسویں صدی عیسوی کا مشترکہ جائزہ جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہے۔مغرب کے انداز فکر کو سمجھنے کے لئے یہ ایک مفید اور بہترین کتاب ہے۔(راسخ)

بیت الحکمت، لاہور استشراق
4945 5994 اسلامائزیشن آف سائنس ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

اسلام اور سائنس کے موضوع پر مختلف بیانیے اس وقت موجود ہیں   ان میں ایک بیانیہ حسن عسکری صاحب کا ہے ۔حسن عسکری صاحب کے بیانیے نے  انصاری مکتب فکر سے وابستہ بہت سے اہل فکر ودانش کو متاثر کیا ہے۔ ان حضرات کی تحریریں ماہنامہ’’الساحل‘‘ کراچی میں پبلش ہوتی رہی  ہیں۔ خالد جامعی صاحب نے خاص طور اس موضوع پر کافی کچھ لکھا ہے اور لکھتے رہتے ہیں۔معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور)  نے  زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ اسلامائزیشن آف سائنس‘‘ میں اس موضوع کے متعلق چند ایک معروف بیانیوں کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اس کتابچے میں سب سے زیادہ زیر بحث حسن عسکری صاحب کا بیانیہ رہا ہے۔ڈاکٹرحافظ  زبیر صاحب کو حسن عسکری صاحب اور ان کے متبعین کے نقطہ نظر سے بالکل بھی اتفاق نہیں ہے لیکن ڈاکٹر زبیر صاحب کے نزدیک  ان کی تحریریں اس اعتبار سے قابل ستائش ہیں کہ کسی نے اس موضوع پر کھل کر اظہار خیال تو کیا ہے اور ایک بیانیہ تو پیش کیا ہے۔نیزسائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے جو نقطہ نظر انصاری مکتب فکر سے وابستہ حضرات پیش کر رہے ہیں، اس میں اضافی سچائی (relative truth) موجود ہے اگرچہ وہ کل حقیقت نہیں ہے۔ اگر یہ حضرات اسے حقیقت کے مطالعے کے لیے ایک زاویے کے طور پیش کریں تو بات پھر بھی چل جائے لیکن جب وہ اسے کل حقیقت بنا کر پیش کرتے ہیں تو پھر بات بگڑ جاتی ہے اور ایک ایسی فکر سامنے آتی ہے جو عدم توازن کا شکار لگتی ہے۔  ڈاکٹر زبیر صاحب کا یہ کتابچہ اسی حوالے سے اس  حسن عسکری اور انصاری مکتب فکر سے وابستہ حضرات کے بیانیے پر ایک نقد ہے۔ صاحب کتابچہ کا  ان حضرات  کے بیانیے سے بنیادی اختلاف یہ ہےکہ سائنس فی نفسہ شر نہیں ہے بلکہ اس کا استعمال اسے خیر اور شر بنا دیتا ہے جبکہ ان حضرات کا اصرار یہ ہے کہ سائنس فی نفسہ شر ہے۔  زیر نظر کتابچہ اس موضوع پر ڈاکٹر زبیر صاحب کی فیس بک کی تحریروں کا مجموعہ ہے۔ جنہیں حافظ زبیر ﷾ نے  تہذیب وتصحیح اور حک واضافے کے ساتھ شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر حافظ زبیر ﷾ کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی  وتدریسی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کے ان علم وعمل میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔(م۔ا) 

دار الفکر الاسلامی اسلام اور سائنس
4946 4310 انسانی دل اور قبول اسلام ایک مذہبی سائنسی تجزیہ ڈاکٹر گوہر مشتاق

جس طرح انسان مٹی اور روح کا حسین امتزاج ہے، اسی طرح انسان کو اللہ تعالی نے ذہن اور دل عطا کئے ہیں۔جس طرح اس دنیا کی زندگی روح اور جسم کے درمیان ایک داستان ہے، بالکل اسی طرح اس حیات دنیاوی میں انسان کے دل اور دماغ میں ایک کشمکش رہتی ہے۔اگر اکثر مواقع پر دماغ اپنی من مانی کرتا ہے تو دل بھی کئی مواقع پر دماغ پر فتح حاصل کر لیتا ہے اور انسان سے وہ کرواتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔قرآن وحدیث میں انسانی دل کو ذہانت کا منبع اور جذبات واحساسات رکھنے والا عضو قرار دیا گیا ہے۔تاہم بیسویں صدی کے وسط میں سائنس نے پہلی مرتبہ یہ حیرت انگیز دریافت کی کہ انسانی دل میں بھی انسانی دماغ کی طرح ذہانت کے خلئے پائے جاتے ہیں۔اس انقلابی  دریافت کے بعد پھر انسانی دل پر بحیثیت منبع ذہانت کے مغرب میں کئی سائنسی تحقیقات ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب " انسانی دل اور قبول اسلام، ایک مذہبی، سائنسی تجزیہ "محترم ڈاکٹر گوہر مشتاق صاحب،پی ایچ ڈی امریکہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے یہی واضح کیا ہے کہ جو چیز اسلام نے آج سے 1400 سو سال پہلے بتا دی تھی ، سائنس آج انہیں دریافت کر رہی ہے، جو اسلام کے مذہب حق ہونے پر دلیل ہے۔(راسخ)

اذان سحر پبلی کیشنز لاہور اسلام اور سائنس
4947 5533 اوکسفرڈ ابتدائی انسائیکلوپیڈیا زمین اور کائنات اینڈریو لینگے

کائنات میں زمین کے محل وقوع کی معلومات 400 برس کے دور بینی مشاہدات کا نچوڑ ہے، شروع میں زمین کو کائنات کا مرکزسمجھا جاتا تھا، اور کائنات صرف ان سیاروں پر مشتمل تھی جو ننگی آنکھ سے دیکھے جاسکتے تھے اور ان کے کنارے پر مستقل ستاروں کا کرہ تھا۔ سترہویں صدی میں شمس مرکزی نمونے کو تسلیم کئے جانے کے بعد ولیم ہرشل اور دوسروں کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ سورج وسیع ستاروں کی قرص نما شکل میں موجود ہے۔بیسویں صدی تک ایڈون ہبل کے مرغولہ نما سحابیہ کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ ہماری کہکشاں پھیلتی ہوئی کائنات میں موجود ارب ہا ارب کہکشاؤں میں سے ایک ہے بیسویں صدی کے اختتام تک، کائنات کی کل ساخت خاصی واضح ہو گئی تھی، جہاں فوق جھرمٹ اور خالی جگہیں ریشوں اور خالی جگہوں سے وسیع جال بن رہے تھے۔فوق جھرمٹ اور خالی جگہیں کائنات میں آپس میں بندھی ہوئی سب سے بڑی ساختیں ہیں جن کا ہم مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ چونکہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ کائنات کا کوئی مرکز یا سرحد نہیں ہے، لہٰذا کوئی بھی مخصوص نقطہ ایسا نہیں ہوگا جس کی نسبت سے ہم کائنات میں زمین کے محل وقوع کو بیان کرسکیں۔ تاہم کیونکہ قابل مشاہدہ کائنات کو اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ وہ کائنات کا ایسا حصّہ ہے جو ارضی مشاہدین کو نظر آتا ہے، اس تعریف کی رو سے زمین کائنات کا مرکز ہے۔ اس بات کا اب بھی تعین نہیں کیا جا سکا کہ آیا کائنات لامحدود ہے یا نہیں۔ بہت سے ایسے مفروضے بھی موجود ہیں جن کے مطابق شاید ہماری کائنات ان کثیر کائناتوں میں محض ایک مثال ہے؛ تاہم ابھی تک متعدد کائناتوں (multiverse) کے وجود کا کوئی مشاہدہ نہیں کیا جا سکا، کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ مفروضہ نا قابل انکار ہے۔ان سائنسی معلومات پر مشتمل ہر زبان میں بیسیوں کتب موجود ہیں اب تو بے شمار یہ سائنسی معلومات انٹرنیٹ پر موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اوکسفرڈ ا ابتدائی انسائیکوپیڈیا زمین اور کائنات ‘‘ ایک انگریز مصنف اینڈر یو لینگلے کی زمین اور کائنات کے متعلق سائنسی معلومات پر مشتمل انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب کو حکومت پنجاب نے انگریزی سے اردو زبان میں ترجمہ کر کے شائع کیا ہے ۔ستارے کیسے بنتے ہیں ؟ خلا نورد کتنا عرصہ خلا میں رہ سکتے ہیں ؟چاند کیسے چمکتا ہے ؟ زمین اور کائنات کے بارے میں بچوں کے ان ننّھے منّے مگر اہم سوالات کے جوابات اس کتاب میں دئیے گئے ہیں۔ یہ کتاب اپنی سادہ زبان اور رنگا رنگ تصاویر کی وجہ سے بچوں کے لیے بڑی پُرکشش اور آسان ہے ۔ یقیناَ اس کتاب کے ذریعے اساتذہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں’’ زمین اور کائنات‘‘ کے بارے میں اہم معلومات فراہم کر سکیں گے ۔ اساتذہ اور بچوں کی آسانی کےلیے کتاب کے آخر میں فرہنگ اور اشاریے بھی دیئے گئے ہیں۔(م۔ا)

اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس اسلام اور سائنس
4948 5363 اوکسفرڈ ابتدائی انسائیکلوپیڈیا سائنس اور ٹیکنالوجی اینڈریو لینگے

انسان نے اپنے صدیوں کے روزمرہ مشاہدات سے اور تجربات سے مندرجہ ذیل اصول اخذ کئے تھے۔کہ یہ کائنات سمجھ میں آ سکتی ہے کیونکہ اس کے کچھ قوانین ہیں جو ہر جگہ یکساں طور پر نافذ ہیں۔ ان قوانیں کو جان کر فطری قوتوں کو قابو کیا جا سکتا ہے۔ان قوتوں سے حسبِ منشاء ضرورت کا کام لیا جا سکتا ہے۔آج ہم اِن اصولوں کے ذریعے حاصل کردہ علم کو سائنس کا نام دیتے ہیں۔انسان نے جو سب سے پہلی سائنسی دریا فت کی تھی، وہ تھی " آگ" انسان نے دیکھا کہ آگ روشن ہے، جلا دیتی ہے، پکا دیتی ہے، جانوروں کو بھگا دیتی ہے، یہ توانائی ہے، اسے قابو کیا جا سکتا ہے ، اس سے کام لئے جا سکتے ہیں یہ سائنسی تجربات تھے۔ یہ اُس کی سائنس تھی۔ انسان کائنات کو صرف سمجھتا ہی نہیں تھا وہ تخلیق اور ایجاد کا ذہن بھی رکھتا تھا۔ فطری قوتوں کا حسبِ منشا استعمال کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ اس نے قوانین قدرت کو نئے رخ سے استعمال کرنا شروع کیا۔اپنے اختیارات سے استعمال کرنا شروع کیا۔ یہ استعمال ٹیکنالوجی کہلایا۔انسان نے جو سب سے پہلے ایجاد کی وہ پہیہ تھی ۔ اس نے دیکھا کہ گول چیز دیگر شکلوں والی اشیاء کی نسبت باآسانی حرکت کر سکتی ہے۔ اس قانون قدرت کو اس نے پہیہ بنا کر استعمال کیا۔ یہ اس کی ٹیکنالوجی تھی۔ آگ توانائی تھی ، سائنس تھی اور پہیہ ایجاد تھا، ٹیکنالوجی تھی۔پھر انسان نے دیکھا کہ جس کے پاس توانائی تھی وہ طاقتور تھا، اسی نے دوسروں پر سبقت حاصل کر لی تھی۔ جس کے پاس ایجاد تھی، اسی کے پاس قوت تھی وہ آگے بڑھ گیا ۔ ان کے استعمال سے انسان پر ترقی کے راستے کھل گئے۔یعنی آگ توانائی ہے پہیہ ایجاد ہے۔توانائی سائنس ہے، ایجاد ٹیکنالوجی ہے۔ جس کے پاس سائنس اور ٹیکنالوجی ہے، وہ طاقتور ہے۔انسان کی ترقی میں آگ اور پہیے کا کردار اب بھی نہیں بدلا۔ آج توانائی کی دوسری شکلیں ایٹمی، شمسی صورتیں سامنے آرہی ہیں ۔ اور ٹیکنالوجی لیزر سے کمپیوٹر تک نئے آلات کی شکل میں وجود پذیر ہو رہی ہے۔ یعنی ۔۔۔ جدید تہذیب سائنس اور ٹیکنالوجی کی تہذیب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اوکسفرڈ ابتدائی انسائیکلوپیڈیا سائنس اور ٹیکنالوجی‘‘ایک انگریز مصنف اینڈر یو لینگلے کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے متعلق معلومات پر مشتمل انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب کو حکومت پنجاب نے انگریزی سے اردو زبان میں ترجمہ کر کے شائع کیا ہے ۔ دنیا میں ہر چیز کس سے بنی ہے ؟ ہم ٹیلی وژن سے دنیا بھر میں تصاویر کیسے بھیجتے ہیں؟ توانائی کہاں سے آتی ہے ؟ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بچوں کے ان ننّھے منّے مگر اہم سوالات کے جوابات اس کتاب میں دئیے گئے ہیں ۔ یہ کتاب اپنی سادہ زبان اور رنگا رنگ تصاویر کی وجہ سے بچوں کے لیے پُرکشش اور آسان فہم ہے ۔ اس کتاب کے ذریعے اساتذہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرسکیں گے ۔ اساتذہ اوربچوں کی آسانی کے لئے کتاب کے آخر میں فرہنگ اور اشاریے بھی دئیے گئے ہیں۔(م۔ا)

اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس اسلام اور سائنس
4949 5496 بائبل، قرآن اور سائنس موریس بوکائلے

تبصرہ نہیں

آرمی بک کلب اسلام اور سائنس
4950 3757 تجدید و احیائے دین سید ابو الاعلی مودودی

اسلام کی اصطلاحی زبان کے جو الفاظ کثرت سے زبان پر آتے ہیں ان میں سے ایک لفظ مجدد بھی ہے۔اس لفظ کا ایک مجمل مفہوم تو ہر شخص یہی سمجھتا ہے کہ جو شخص دین کو از سر نو زندہ اور تازہ کرے وہ مجدد ہے۔لیکن اس کے تفصیلی مفہوم کو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔کہ تجدید دین کی حقیقت کیا ہے؟ کس نوعیت کے کام کو تجدید دے تعبیر کیا جا سکتا ہے؟ اس کام کے کتنے شعبے ہیں؟مکمل تجدید کا اطلاق کس کارنامے پر ہو سکتا ہے؟اور جزوی تجدید کیا ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تجدید واحیائے دین "جماعت اسلامی پاکستانی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودوی﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں آپ نے تحریک تجدید واحیائے دین کا بے لاگ تجزیہ کیا ہے، مجددین کی حقیقی عظمت کو اجاگر کیا ہے اور ان کے عظیم کارناموں کی اہمیت کو جس انداز میں بیان کیا ہے وہ نہ صرف آئندہ مورخین کے لئے ایک صحیح بنیاد فراہم کرے گی بلکہ دین کے خادموں کے دلوں میں ایک تازہ ولولہ، ایک نیا جوش اور دین کی سرفرازی کے لئےایک نئی تڑپ اور لگن پیدا کرے گی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تجدد پسندی
4951 5943 تحریک استشراق ، لامتناہی تسلسل افتخار احمد افتخار

مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض  ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث  اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں  اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام   نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زتبصرہ کتاب’’تحریک استشراق لامتناہی تسلسل‘‘ محترم جناب  افتخار احمد افتخار صاحب کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں  تحریک استشراق کی  تاریخ  کو بیان کرنے کی بجائے  ان اثرات کا جائزہ لیا ہے  جو اس تحریک کے نتیجے میں آج کی جدید اور متمدن تہذیبوں  پر اثر انداز ہوئے ہیں مصنف نےکتاب کے آخرمیں کچھ ان سیاہ بخت مستشرقین کا  بھی  تذکرہ کیا ہے کہ جن کی ساری زندگیاں اسلام اور پیغمبر اسلام پر کیچڑ اچھالتے گزر گئیں۔مستشرقین کا یہ گروہ اس دنیا میں ہمیشہ اسلام کے خلاف تعصب کی  کی آگ میں جلتا رہا اور  آخرت میں بھی یہ دوزخ کی آگ میں جلنے والے ہیں ۔ کتاب ہذا کے مصنف افتخاراحمدافتخاراس کتاب کے علاوہ ’’ جاہلی عرب شعراء‘‘؛’’ انسان اور کائنات‘‘ کےبھی مصنف ہیں اور  سیرت النبیﷺ پر ایک ضخیم کتاب  بعنوان ’’ سیرت مزمل‘‘زیر تصنیف ہے۔ یہ کتابیں فی الحال نیٹ پر موجود ہیں ابھی مطبوع نہیں ہوئیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے زورِ قلم  میں مزید اضافہ کرے۔ (آمین)(م۔ا) 

نا معلوم استشراق
4952 4960 تحفہ منکرین حدیث ابو واقد طاہر احمد

ہر دور میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کے خلاف بڑی گہری سازشیں کیں کسی نے اللہ کا انکار کیا، کسی نے انیباء و رسل کا انکار کیا اور کسی آسمانی کتابوں کا انکار کیا، لیکن ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے دشمنان اسلام کی سازشوں کو نا کام کیا کیونکہ اللہ نعالیٰ نے دین اسلام کو بھیجا ہی ادیان باطلہ پر غالب کرنے کے لئےہے۔لہذا اس دور میں بھی دشمنان اسلام نے قرآن مجید کا انکارایسے اندازمیں کیا ، وہ اس طرح کہ انہوں نے ایسی چیز کا انکار کیا ہے جس کے بغیرقرآن سمجھنا نا ممکن ہے اور وہ ہے رسول اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ کیونکہ جب احادیث کا انکار ہو گیا تو شریعت کی باقی چیزوں کا انکار خود بخود ہو جائے گا۔اور اللہ نے تعالیٰ کے فضل کرم سے منکرین حدیث کی کوششوں کو نا کام بنانے کے لئے علماء و محدثین نے محنتیں کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحفہ منکرین حدیث‘‘ابو واقد طاہر احمد کی بہت عمدہ کاوش ہے ۔ جس میں منکرین حدیث کے اعتراضات کا ازالہ کرتے ہوئے اس کتاب کو تین حصّوں میں منقسم کیا ہے ۔پہلا حصہ ’’حدیث وحی الٰہی ہے ‘‘ پر مشتمل ،دوسرا حصہ ’’حفاظت حدیث‘‘کے بیان میں اور تیسرا حصہ ’’اعتراضات کے جوابات ‘‘ میں ہے ۔لہذا اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے حدیث کی معرفت اور آپﷺسے محبت پیدا ہو گی۔ یہ تصنیف منکرین حدیث کے شکوک شبہات کو دور کرنے کے لیے اور منکرین حدیث کے لیے کھلی تلوار ہے - پر فتن دور میں اپنے آپ کو ذہنی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہےاللہ رب العزت ابو واقد طاہر احمد کی کاوش کو قبول فرمائے اور صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر

حرمین پبلیکیشنز کراچی انکار حدیث
4953 5694 تعلیمات نبوی ﷺ اور جدید علم نفسیات جلد دوم ہارون معاویہ

تزکیۂ نفس ایک قرآنی  اصطلاح ہے ۔اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے  پاک صاف کرلینا اور  اسے  قرآن وسنت کی روشنی  میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات  وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے  انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے  جیسا کہ  نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس  آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری  ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے  جن میں ترتیب مختلف ہے  لیکن ذمہ داریاں یہی  دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ تزکیہ ہے۔تزکیہ نفس  کے حصول کےلیے قرآن وحدیث میں وارد بہت سے امور کااختیار کرنا اور بہت سےامور کا ترک کرنا ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تعلیمات نبوی ﷺ اور جدید علم نفسیات جلد2‘‘ مولانا ہارون معاویہ صاحب کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب نبوی تعلیمات اور جدید علم نفسیات کا تحقیقی نچوڑ ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں ارشاداتِ نبویﷺ اور جدید علم نفسیات کاموازنہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ  کائنات کے سب سے  بڑے ماہر نفسیات ہمارے پیارے  نبی  محمد ﷺ ہیں اور آج کے ماہرین نفسیات جو کچھ  اچھے اور مثبت اصول پیش کررہے ہیں وہ سب اسلامی تعلیمات سے اخذ شدہ ہیں ۔ اور علم ِ سائنس کی طرح علم نفسیات کا بانی بھی اسلام  ہے  ۔ کتاب دو جلدوں میں   ہے ہمیں اس  کی دوسری جلد ملی ہے  ۔ جلد اول  دستیبا ب ہونے پر اسے بھی سائٹ پر اپلوڈ کردیا دجائے گا۔ ان شاء اللہ (م۔ا)

بیت العلوم، لاہور اسلام اور سائنس
4954 3974 تکفیر، اسباب، علامات اور حکم ابو سعد احسان الحق شہباز

متوازن فکر اور معتدل سوچ اور پھر ان کے مطابق رویہ بنانا انسانی زندگی کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ معتدل سوچ اور معتدل رویہ انسان کے لیے کامیابی کی دلیل ہوتی ہے اور ضمانت بھی۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انساان بلاوجہ لوگوں کی دل آزاری اور فکری و ذہنی انتشار کا سبب نہیں بنتا ہے اور نئی الجھنیں اور پریشانیاں نہیں لاتا ہے۔ عدم توازان کی ایک نہایت سطحی شکل یہ ہے اور وہ بھی فساد عام کا نتیجہ ہے کہ انسان دین کے نام پر کسی معمولی سی بات کو اساسی اور اصولی مسئلہ بنا دے، یا ایک مباح شے کو عین اسلام یا عین کفر بتانا شروع کردے۔باہمی نزاعات کو عین دین بتانا شروع کردے، کفر سازی اور فتنہ سازی کو مہم جوئی بنا ڈالے۔ علم کی بو بھی سونگھنے کی صلاحیت نہ ہو لیکن علّامہ بننے کی کوشش کرے۔ دعوت و افتاء کا کاروبار کرنے لگے اور اس غیر ذمہ دارانہ عمل پر لوگ اچھلنا شروع کردیں۔بے اعتدالی کی یہ ساری شکلیں اس وقت علمی و دعوتی دائرے میں نظر آتی ہیں اور ان پر اتنا اصرار ہے کہ خارجیت شاداب ہورہی ہے اور اس کے علائم صاف نظر آرہے ہیں۔عالم اسلام ان دنوں بڑی ناگفتہ بہ صورت حال سے دوچار ہے ۔ قدم قدم پہ مسائل کا انبار اور  خارجی سازشوں سے لے کر داخلی پریشانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ دراز ہوتا جاتا  ہے ۔ یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔زیر تبصرہ کتاب "تکفیر اسباب، علامات اور حکم " محترم ابو سعد احسان الحق شہباز صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی فکری عدم توازن اور خارجیت جدیدہ پر شاندار بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور فتنہ تکفیر
4955 461 جدید تحریک نسواں اور اسلام پروفیسر ثریا بتول علوی

عورت چھپانے کی چیز ہے سو عورت پردہ اور گھر کی چار دیواری تک محصور ہو گی تو اس کی عزت و آبرو محفوظ ،معیار ووقار برقرار رہے گا اور دنیا میں معزز اور   آخرت میں محترم ٹھہرے گی۔کتاب وسنت کے بے شمار دلائل عورتوں کو گھروں میں ٹکے رہنے ،اجنبی مردوں سے عدم  اختلاط اور غیر محرموں سے پردہ و حجاب کی پر زور تاکید کرتے ہیں اور جاہلی بناؤ وسنگھار ،بے حجابی و بے پردگی اور مخلوط مجالس کی سخت ممانعت کرتے ہیں ۔نیز فحاشی و عریانی ،بے حیائی و بے پردگی،بدکاری و زنا کاری اور بے حیائی و بے غیرتی کے خفیہ و علانیہ جتنے بھی چور دروازے ہیں اسلام نے یہ تمام راستے مسدود کردیے ہیں ۔
اللہ تبارک اسمہ وتعالی ٰ انسانوں کو با عزت و باوقار دیکھنا پسند کرتے ہیں۔اس لیے محرم و غیر محرم رشتہ داروں کی تقسیم ،اجنبی مردوں سے عدم اختلاط ،بامر مجبوری غیر محرم مردوں سے درشت لہجے میں گفتگو اور چار دیواری کا حصارعورت کی عصمت و ناموس کی حفاظت کے  مضبوط حفاظتی حصار  مقرر کیے ہیں ۔ان پر عمل پیرا ہو کر عورت پرسکون و پرکشش زندگی گزار سکتی ہے۔لیکن یہ عظیم سانحہ ہے کہ اسلامی معیار ی تعلیمات کو قدامت پسندی اور فرسودہ تہذیب کا نام دیکر اور آزادی نسواں  کے پرکشش اور رنگین نعرے کی آڑ میں عورتوں  کو گھروں سے نکالنے ،مخلوط تقاریب و مجالس میں لتاڑنے ،مساوات مردوزن کی آڑ میں پردہ نشینوں کو ملازمتوں  میں دھکیلنے اور آئیڈیل کی تلاش میں عورت کو بے توقیر و غیر معیاری کرنے کی مغربی مہم نے اہل  اسلام سے دینی روحانیت ،مذہبی غیرت اور ملی حمیت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔پھر اس ننگی مغربی ثقافتی یلغار کے سامنے مضبوط بند ھ باندھنے کے بجائے  مسلم حکمران ،طبقہ اشرافیہ ،صحافی و دانشور اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اس زہر ناک گندگی ، جنسی آوارگی  کو پروان چڑھانے اور شیطانی مقاصد کی تعمیل میں پیش پیش ہیں۔حق تو یہ تھا کہ اہل یورپ کے آزادی نسواں کے نام پر جنسی آوارگی اور عورت کی بے توقیری کے شرمناک وار کا کتاب وسنت کے دلائل سے پوری مردانگی سے توڑ کیا جاتا اور اسلام کے حقوق  مردو زن کے فطرت کے عین موافق ہونے کے سبب اسے منوانے کی سخت سر توڑ کوشش کی جاتی۔لیکن ’’حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے ‘‘کے مصداق یہاں تو آوے کا آوا ہی مغرب کی آوارگی کا معترف و شائق ہے ۔
ایسے سنگین حالات میں معاشرتی استحکام ،مردوزن کی عصمت و ناموس کی حفاظت اور بے حیائی و جنسی آوارگی کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ مسلم دانشور ،علماء کرام اور مذہبی تنظیموں کے سربراہان و کار پردا زان پورا سر درد لیکر فحاشی و عریانی کے اس طوفان  بدتمیزی کی روک تھام کریں اور شریعت اسلامیہ میں مردو زن کے حقوق و دائرہ کار کی حقانیت کا پرچار کریں ۔مغربی سفارتی یلغار اور فحاشی و عریانی کے منہ زور سیلاب کی روک تھام کے لیے زیر تبصرہ کتاب ایک اہم کاوش ہے ۔لیکن اسے بارش کا پہلا قطرہ خیال کیا جائے ابھی منزل تک پہنچنے کے لیے بڑی دشوار گزار اور پر پیچ مسافتیں ہیں ۔



 

منشورات، لاہور حقوق نسواں
4956 5464 جدید مغربی مفکرین نوٹس بمعہ پانچ سالہ حل شدہ پرچہ جات نعیم سلہری

گذشتہ دو صدیوں میں امت مسلمہ کو فکر واعتقاد، تہذیب، سیاست ومعیشت اور تمدن ومعاشرت کی سطح پر سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، وہ مغرب کا عالم انسانیت پر ہمہ جہتی غلبہ واستیلا ہے۔ ان دو صدیوں میں مسلمانوں کی بہترین فکری اور عملی کوششیں اسی مسئلے کے گرد گھومتی ہیں اور ان تمام تر مساعی کا نکتہ ارتکاز یہی ہے کہ اس صورت حال کے حوالے سے کیا زاویہ نظر متعین اور کس قسم کی حکمت عملی اختیار کی جائے۔مغرب کا یہ غلبہ محض سیاسی وعسکری نہیں، بلکہ معاشی واقتصادی بھی ہے اور اس سے بھی اہم یہ کہ وہ ایک بالکل مختلف فلسفہ حیات اور معاشرتی اقدار کے ساتھ پوری انسانی معاشرت کی تشکیل بھی نئے خطوط پر کرنا چاہتا ہے۔  زیر تبصرہ کتاب ’’جدید مغربی مفکرین مع حل شدہ پرچہ جات ‘‘ نعیم سلہری اور سیدہ کنیز نرجس زہرہ کی مشترکہ کاو ش ہے ۔یہ ایم اے لیول کی نصابی کتاب ہے ۔ جو کہ اس موضوع کے متعلق

عبد اللہ برادرز لاہور علوم انسانی
4957 4002 حرمت مسلم اور مسئلہ تکفیر محمد یوسف ربانی

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔ کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب" حرمت مسلم اور مسئلہ تکفیر "معروف داعی محترم مولانا محمد یوسف ربانی صاحب کی تصنیف ہے، جس کی نظر ثانی محترم مولانا مبشر احمد ربانی صاحب نے کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں حرمت خون مسلم کی عظمت اور فتنہ تکفیر کی سنگینی اور نقصانات کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ومتفق فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور فتنہ تکفیر
4958 6230 حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین ڈاکٹر حافظ محمود اختر

قرآن مجید وہ واحد کتاب ہےجو مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ  کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔جس کی حفاظت کی ذمہ داری اﷲ تعالیٰ نے اپنے اوپر لی ہے۔ اسی طرح صرف قرآن حکیم کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک محفوظ کتاب ہے ۔ نہ صرف اس کا ایک ایک حرف اور حرکت محفوظ ہے بلکہ اس کے الفاظ کی ادائیگی کے طریقے بھی تسلسل اور تواتر سے پوری صحت کے ساتھ ہم تک پہنچے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری کے باوجود مسلمانوں نے اس کی حفاظت کی ضرورت سے آنکھیں بند نہیں کیں۔قرآن کے نزول کے ساتھ ہی اس کی کتابت کا اہتمام کیا گیا ۔ اس کی ترتیب بھی وہی ہے جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی تھی۔ لیکن مستشرقین نے قرآن کو اپنی کتابوں کے برابر لانے کے لئے قرآن کے متن کے غیر معتبر ہونے کے نقطہ نگاہ کو ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیا ہے۔جہاں مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض  ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث  اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں  اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام   نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر(سابق ڈین اسلامک سٹڈیز ،پنجاب یونیورسٹی )  کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے کتاب پر مبسوط مقدمہ لکھا ہے، اور اس کتاب کو دس ابواب میں  تقسیم کیا ہے حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ براہِ راست بنیادی ماخذ کی روشنی میں حقائق پیش کیے جائیں۔پہلے باب میں مستشرقین کی تحقیقات کا فکری، سیاسی اور مذہبی پس منظر، اسلام کے بارے میں ان کی تحقیقات کی نوعیت، ان کے ماخذِ تحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔دوسرے باب میں اس پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ مستشرقین قرآن مجید کو اللہ کا کلام تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نہ صرف وحی کو فوری طور پر لکھوانے کا اہتمام تھا بلکہ نزولِ وحی کے ساتھ ہی آیات کی ترتیب بھی متعین کردی گئی تھی، اس موضوع پر تفصیلات تیسرے باب میں موجود ہیں اور اس میں  عقلی، نقلی اور واقعاتی شواہد پیش کیے گئے ہیں۔چوتھے باب میں یہ تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ عہدِ صدیقِ اکبرؓ میں ایک متفقہ نسخہ کس احتیاط اور اہتمام سے تیار کیا گیا ۔ اور پانچویں باب میں عہدِ عثمانِ غنیؓ میں جمع قرآن کی کارروائی پورے سیاق و سباق کے ساتھ واضح کردی گئی ہے۔ چھٹے باب میں ترتیبِ قرآن سے  متعلق تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ ساتویں باب میں نسخ فی القرآن کے موضوع پر بات کی گئی ہے۔ آٹھویں باب میں سبعہ احرف اور اختلافِ قرأت کا موضوع زیربحث آیا ہے۔نویں باب میں اختلافِ مصاحف کے عنوان کے تحت، مستشرقین کے پیدا کردہ ان اشکالات کا ازالہ کیا گیا ہے جو اس پہلو کو بنیاد بناکر پیش کیے گئے ہیں۔ اور دسواں باب صحت قرآن پر متشرقین کے متفرق اعتراضات سے متعلق ہے۔دفاعِ قرآن مجید کے سلسلے میں یہ  اہم کتاب ہے۔ جو  ہرکتب خانے میں موجود ہونی چاہیے۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار النوادر، لاہور استشراق
4959 5118 حقوق نسواں بارے اشکالات ڈاکٹر عبد الرحمن بن حمد الجلالی

اللہ  تعالیٰ نے  عورت کو معظم بنایا لیکن  قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی   کے گھڑے میں  پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی  کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت  نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی  اور  اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا  اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی اور  عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی  کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔
زیر تبصرہ کتاب’’ حقوق نسواں کے بارے اشکالات اور قرآن و سنت کی روشنی میں ان کا جائزہ ‘‘ فضیلۃ الشیخ  ڈاکٹر عبد اللہ بن حمد الجلالی کی تصنیف ہے ۔حافظ صاحب  نےاس کتاب میں اسلام کے عورت کے لیے متعین  حقوق کے موضوع پر  بہت اعلیٰ  تحقیق پیش کی ہے  اور حقوق نسواں کے حوالے سے پیش آمدہ  اشکالات کے ایک ایک پہلو پر دلائل وبراہین سے مزین سیر حاصل اور تشفی بخش بحث کی ہے ۔ اس کتاب کامطالعہ مرد وعورت دونوں کے لیے نہایت ضروری ہے تاکہ ہرایک اپنے ذمے واجب حقوق کی ادائیگی میں کسی طرح کے پس وپیش سے  کام نہ لے ۔ اللہ تعالیٰ محترم شیخ  ڈاکٹر عبد اللہ بن حمد الجلالی صاحب کی صحت وعافیت سے نوازے اور ان کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی اور صحافتی خدمات کو شرف قبولیت سےنوازے ۔(آمین)(رفیق الرحمٰن)
 

جامعہ علوم اثریہ جہلم حقوق نسواں
4960 2575 خارجیت جدیدہ کا عظیم فتنہ عبد المعید مدنی

متوازن فکر اور معتدل سوچ اور پھر ان کے مطابق رویہ بنانا انسانی زندگی کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ معتدل سوچ اور معتدل رویہ انسان کے لیے کامیابی کی دلیل ہوتی ہے اور ضمانت بھی۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انساان بلاوجہ لوگوں کی دل آزاری اور فکری و ذہنی انتشار کا سبب نہیں بنتا ہے اور نئی الجھنیں اور پریشانیاں نہیں لاتا ہے۔ عدم توازان کی ایک نہایت سطحی شکل یہ ہے اور وہ بھی فساد عام کا نتیجہ ہے کہ انسان دین کے نام پر کسی معمولی سی بات کو اساسی اور اصولی مسئلہ بنا دے، یا ایک مباح شے کو عین اسلام یا عین کفر بتانا شروع کردے۔باہمی نزاعات کو عین دین بتانا شروع کردے، کفر سازی اور فتنہ سازی کو مہم جوئی بنا ڈالے۔ علم کی بو بھی سونگھنے کی صلاحیت نہ ہو لیکن علّامہ بننے کی کوشش کرے۔ دعوت و افتاء کا کاروبار کرنے لگے اور اس غیر ذمہ دارانہ عمل پر لوگ اچھلنا شروع کردیں۔بے اعتدالی کی یہ ساری شکلیں اس وقت علمی و دعوتی دائرے میں نظر آتی ہیں اور ان پر اتنا اصرار ہے کہ خارجیت شاداب ہورہی ہے اور اس کے علائم صاف نظر آرہے ہیں۔ عالم اسلام ان دنوں بڑی ناگفتہ بہ صورت حال سے دوچار ہے۔ قدم قدم پہ مسائل کا انبار اور  خارجی سازشوں سے لے کر داخلی پریشانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ دراز ہوتا جاتا  ہے۔ یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئي سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ زیر تبصرہ کتاب "خارجیت جدیدہ کا عظیم فتنہ" شیخ عبد المعید مدنی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی فکری عدم توازن اور خارجیت جدیدہ پر شاندار بحث کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم فتنہ تکفیر
4961 4633 خاندانی نظام اور خواتین کے حقوق ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی

خاندانی اصول و قوانین کی پابندی، میاں بیوی، والدین اور اولاد کا ایک دوسرے کا احترام،  باہمی مشورہ کے ذریعہ تمام امور کی انجام دہی، خاندان میں بیوی کے لئے ایک اہم  اورمستقل شخصیت کا قائل ہونا، خواتین کی ضروریات اور جذبات کا احترام، دورِ جاہلیت کے ظالمانہ آداب و رسوم کے مقابلہ میں عورت کی حمایت ،مذکورہ بالا امور عورت کے بارے میں اسلام کے ناقابل ِ تردید اصول ہیں۔ نبی کریمﷺ خواتین کے حقوق کی رعایت  کی ہمیشہ تاکید فرمایا کرتے تھے اور جہاں کہیں ضرورت پڑتی آپ اس معاملہ میں بلا واسطہ مداخلت فرمایا کرتے تھے۔ سورۂ مجادلہ کی پہلی آیت اس خاتون کی آہ وفریاد کو بیان کر رہی ہے جسے اس کے شوہر نے دورانِ جاہلیت  کی رسم کے مطابق "طلاقِ ظہار" دے دی تھی، یعنی اس نے اپنی بیوی سے کہا تو میرے لئے میری ماں کے مانند ہے۔ یہ عورت اپنی شکایت لے کر نبی کریمﷺکی خدمت میں پہنچی اور یوں گویا ہوئی: میں نے اس مرد کی خدمت میں اپنی جوانی کو گنوایا ہے، اس کے بچّوں کو پال پوس کر بڑا کیا ہے، پوری زندگی اس کی یارو یاور رہی ہوں، اس شخص نے ادھیڑ اور محتاجی کی عمر میں میرا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور مجھے اپنے اوپر حرام کردیا ہے۔ نبی کریمﷺ وحی کا انتظار فرمانے لگے یہاں تک کہ سورۂ مجادلہ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب "خاندانی نظام اور خواتین کے حقوق" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے۔ موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اکیڈمی نے اس پر دو مستقل سیمینارز منعقد کئے ہیں، جن میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو اس کتاب میں جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی حقوق نسواں
4962 2881 خطبات قادسیہ فتنہ تکفیر پروفیسر حافظ محمد سعید

اسلام امن وسلامتی کا دین  ہے   جس میں انسانوں کے جان ومال کی حفاظت اوراس کی عزت وآبرو کی ضمانت دی گئی ہے رسول اللہﷺ نےباہمی انسانی ہمدردی اور خیر خواہی  پرمبنی دین حق کی طرف  لوگوں کو دعوت دی اور اس کے ساتھ  ساتھ  لوگوں کےدرمیان اتحاد واتفاق پیدا کیا۔ امت  کو اختلاف اور تفرقہ بازی سے بچنے کی تلقین کی اور ایسے تمام فتنوں سے آگاہ کیا  جو امت کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والے ہیں  اور ان فتنوں سے بچنے  کے طریقے بھی بیان فرمائے۔ آپ ﷺ کےبیان کردہ فتنوں میں سب سے  بڑا اورخطر ناک فتنہ’’ فتنۂ تکفیر اور خوارج‘‘ ہے  یعنی ایک مسلمان کادوسرے  مسلمان کو کافر قرار دینے کا فتنہ ، مسلمان حکمرانوں  کےخلاف تلوار اٹھانے  اور مسلح بغاوت  کافتنہ۔مسلمانوں کو کافر قرار دے کر ان کو قتل کرنے ان کا مال  لوٹنے اوران کی عزتوں کو پامال کرنے کافتنہ۔ ان فتنوں نے تاریخ اسلام میں مسلمانوں کوسب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ عصر حاضر میں بھی اس فتنے نے دین ِاسلام کی حقیقی تصویر کو داغ دار او رحق پر مبنی سچی دعوت کو بدنام کیا ہے۔علمائے حق نے اس موضوع پر راہنمائی بھی کی ہے  لیکن اس سلسلے میں زیاد ہ تر مواد  عربی زبان ہے  ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ خطبات قادسیہ  فتنہ تکفیر‘‘  جماعۃ الدعوۃ  پاکستان کے امیر   محترم جناب حافظ سعید صاحب ﷾  کے اس موضوع پر  مسلسل بارہ خطبات کامجموعہ ہے ۔یہ خطبات آپ نے مرکز القادسیہ  ،لاہور میں    ارشاد فرمائے  آپ نے  ان  خطبات میں  ’’فتنہ تکفیر اور فتنۂ خوارج‘‘ کی  حقیقت ، اسباب، نقصانات اوراس سےبچاؤ کے طریقے بڑے  عام فہم انداز  اور آسان الفاظ میں  تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے اسلام کا  صحیح  عقیدہ اور اس کی حقیقت اور سچی تصویر لوگوں کےسامنے پیش کی ہے  تاکہ عام مسلمان اس فتنے  میں مبتلا ہونے  سے بچ جائیں ۔دارالاندلس نے  حافظ صاحب کے ان  خطبات کو   کتاب شکل میں  مرتب  کر کے  حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے۔اس موضوع پر اردوزبان میں  یہ کتاب بڑی اہم ہے۔ اللہ تعالیٰ ان خطبات  کوقارئین کے عقائد واعمال کی اصلاح کاذریعہ بنائے    اور حافظ سعید صاحب کی عمر میں خیروبرکت  فرمائے  اور غلبۂ  دین  اسلام کے لیے ان کی اور ان کے  رفقاء کی  تمام مساعی  جمیلہ کو  قبول فرمائے (آمین)  (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور فتنہ تکفیر
4963 5210 دہشت گردی اسلام کی نظر میں ساجد علی مصباحی

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی اطاعت اور امن وسلامتی کے ہیں ۔یعنی مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی ہے ۔ اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے ۔دنیا میں اس وقت جو فساد بپا ہے اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے فسادیوں اور دہشت گردوں نے اسلام کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے اس مہم کا جواب ضروی ہے ۔یہ جواب فکر ی بھی ہونا چاہیے اورعملی بھی۔ زیر نظر کتابچہ ’’ دہشت گردی اسلام کی نظر میں ‘‘ ساجد علی مصباحی (استاد جامعہ اشرفیہ، مبارک پوری، ضلع اعظم گڑھ، یوپی) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہےکہ اسلام امن ہے اور کفر فساد ودہشت گردی ہے ۔ اللہ تعالی عالم ِاسلام اور مسلمانوں کو کفار کی سازشوں اور فتنوں سے محفوظ فرمائے (آمین) رفیق ارحمن)

جامعہ اشرفیہ مبارکپور انڈیا دہشت گردی اور خودکش حملے
4964 5211 دہشت گردی کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں عبد الرحمٰن بن عبد العزیز السدیس

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی اطاعت اور امن وسلامتی کے ہیں ۔یعنی مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی ہے ۔ اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے ۔دنیا میں اس وقت جو فساد بپا ہے اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے فسادیوں اور دہشت گردوں نے اسلام کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے اس مہم کا جواب ضروی ہے ۔یہ جواب فکر ی بھی ہونا چاہیے اورعملی بھی۔ زیر نظر کتاب ’’ دہشت گردی کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ معالیالشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز السدیس (صدر امور مسجد حرام و مسجد نبوی امام و خطیب مسجد حرام) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہےکہ اسلام امن ہے اور کفر فساد ودہشت گردی ہے ۔مزید اس کتاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی عالم ِاسلام اور مسلمانوں کو کفار کی سازشوں اور فتنوں سے محفوظ فرمائے (آمین) رفیق ارحمن)

مرکز برائے فکری امن مسجد حرام و مسجد نبوی سعودیہ دہشت گردی اور خودکش حملے
4965 5250 سائنس اور اسلام علامہ حسین آفندی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک  غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’سائنس اور اسلام‘‘ طرابلس کے نامور محقق عالم علامہ حسین آفندی  کی جدید علمِ کلام پر مشہور تصنیف ’’الرسالۃ الحمدیہ‘‘ کا اردو ترجمہ مولانا سید محمد اسحٰق علی صاحب  نے کیا ہے۔ اور اس کتاب میں حضرت مولانا قاری طیب مہتمم دارالعلوم دیوبندکا رسالہ ’’سائنس اور اسلام کو شامل کیا گیا ہے۔ جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی ایسا کام نہی ہے جس میں کوئی نہ کوئی حکمت نہ ہو بلکہ سارے کا سارا اسلام حکمت پر مبنی ہے۔اور سائنس اسلام کی انہیں خصوصیات کی بنا پر اسلام کے آگے جھکنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی اسلام اور سائنس
4966 2412 سائنس کیا ہے سید قاسم محمود

آج ہر شخص سائنس اور سائنٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واقف ہے۔سب جانتے ہیں کہ موجودہ دور سائنس کا دور ہے۔اس کے باوجود اس سوال کا جواب بہت کم لوگ دے سکیں گے کہ سائنس کیا ہے؟عام لوگ ٹیلی ویژن،ریڈیو،ٹیلی فون،ہوائی جہاز،ایٹم بم اور اس قسم کی دوسری ایجادات کو سائنس سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ سائنس نہیں ہیں،بلکہ سائنس کا حاصل اور پھل ہیں۔سائنس درحقیقت لاطینی لفظ (Scientia)سے مشتق ہے ،جس کے معنی ہیں غیر جانبداری سے حقائق کا ان کی اصل شکل میں باقاعدہ مطالعہ کرنا۔علت ومعلول اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو ایک دوسرے سے منطبق کرنے کی کوشش کرنا یعنی فلاں حالات کے تحت فلاں نتیجہ ظاہر ہوگا۔ پرانے زمانے میں سائنسی عمل کو شخصی ملکیت سمجھا جاتا تھا ۔ آج کل اس کے معنی خاصے بدل گئے ہیں ۔ آج ہر سائنسی کھوج ہر سائنسی عمل اور ہر سائنسی معلومات بنی نوع انسان کا حق بن چکی ہے، سائنس کی ہر کھوج، ہر نتیجہ ہر منزل، ہر تجربہ دنیا کے کیلئے ہے ۔ آج کی سائنس کسی ایک سرکار یا کسی ایک ادارے کی جاگیر نہیں ۔ یہ تو علم کا بہتا دریا ہے جو چاہے دو گھونٹ پی لے اور اگر آدمی علم اور عقل رکھتا ہو اور عمل کو زندگی کا اصول بنانے کا قائل ہو تو اس بہتے دریا سے لگاتار پیتا جائے اور اپنی سوجھ بوجھ اور کھوج سے علم کے ایسے چشمے تلاش کرتا جائے جو اس کے شوق کی پیاس بجھا سکیں اور دوسروں کو بھی پیاس بجھانے کی دعوت دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب" سائنس کیا ہے؟" محترم سید قاسم محمود صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سائنس کیا ہے؟سائنس  کی تعریف،سائنس کا طریقہ کار،سائنس کی وسعت،سائنس کی اقسام ،کائنات کا آغاز،حیوانات،نباتات اور انسان جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہے۔سائنس کے طلباء کے لئے ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،انہیں اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور اسلام اور سائنس
4967 5361 سائنسدانوں کی کہانیاں بلراج پوری

سائنس کو اردو میں علم کہتے ہیں اور علم کا مطلب ہوتا ہے جاننا یا آگہی حاصل کرنا، لہذا سائنس کا مطلب بھی جاننے اور آگہی حاصل کرنے کا ہی ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا مشاہدہ کرنا اور مختلف قدرتی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہی سائنس ہے، اور اس طرح غور کرنے اور سوچنے والے شخص کو سائنسدان کہا جاتا ہے۔ یعنی سائنسدان وہ ہوتا ہے جو مشاہدہ کرتا ہے اور سوچ کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ سائنسدان کو اردو میں عالم کہتے ہیں اور اس لفظ کی جمع علماء کی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سائنس دانوں کی کہانیاں‘‘ بلراج پوری اور ڈاکٹر احرار حسین کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب خاص طور پر سکولوں کے ابتدائی طلبہ کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔ اس کتاب میں سائنس دانوں کےعلم اور ان کی زندگی کی کہانیاں شامل ہیں۔ یہ کہانیاں عام انسانوں کی کہانیاں نہیں ہیں بلکہ یہ ان سائنسدانوں کی کہانیاں ہیں جن کی ایجادات نےدنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے ان سائنس دانوں کی کہانیاں پڑھ کر سکولوں میں زیر تعلیم بچوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور جذبہ پیدا ہوگا اور انہیں معلوم ہوگا کہ کیسے عام سے انسان دنیا کے بڑے سائنسدان بن گئے ۔ (م۔ا)

فیکٹ پبلیکیشنز لاہور اسلام اور سائنس
4968 2284 سائنسی ترقی میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمات حافظ زاہد علی

سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" سائنسی ترقی میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمات " محترم حافظ زاہد علی صاحب  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے سائنس کی ترقی میں مسلمانوں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور آخر میں  ابن الہیثم،البیرونی،بو علی سینا ،الکندی،الفارابی اور الخوارزمی سمیت متعدد مسلمان سائنس دانوں کے نام،سوانح،حالات زندگی اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

راحت پبلشرز لاہور اسلام اور سائنس
4969 5383 سیکولرازم ایک تعارف ڈاکٹر شاہد فریاد

سیکولرزم (Secularism)انگلش زبان کا لفظ ہے۔   جس کامطلب’لادینیت‘‘ یا ’’دُنیویت‘‘ ہے  اور یہ ایک ایسی اجتماعی تحریک ہے جو لوگوں کے سامنے آخرت کے بجائے اکیلی دنیا کو ہی ایک ہدف و مقصد کے طور پر پیش کرتی ہے۔ سیکولرازم محض ایک اصطلاح نہیں بلکہ ایک سوچ، فکر، نظریہ اور نظام کا نام ہے۔ مغربی مفکروں، دانشوروں، ادیبوں، فلسفیوں اور ماہرینِ عمرانیات کے مابین سیکولرازم کے مباحث میں مختلف النوع افکار و خیالات پائے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیکولرازم کا کوئی ایک رنگ نہیں، یا اس کا کوئی ایک ہی ایڈیشن نہیں۔ یہ کبھی یکسر مذہب کا انکار کرتا ہے اور کبھی جزوی اقرار۔انفرادی سطح پر مذہب کو قبول کرنا اور اجتماعی (معاشی، سیاسی اور ریاستی) سطح پر اسے رد کردینا سیکولرازم کا جدید اسلوب ہے۔  دراصل ’سیکولرازم‘ مغرب کا تجربہ ہے جسے مغربی معاشروں نے صدیوں کی کشمکش کے بعد اختیار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’سیکولرازم‘‘ جناب ڈاکٹر شاہد فریاد  صاحب  کی تصنیف ہے ۔اس کتاب  میں  فاضل مصنف نے انسانیت کو ’سیکولرازم‘ کا اصل چہرہ دکھایا  ہے ،اس کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟ اس نظریے کو وجود میں لانے کے اغراض و مقاصد کیا تھے؟ اور اس کے دنیا پر کیا اثرات رونما ہوئے؟ مصنف  نےاس کتاب  چارابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں سیکولرازم کی تعریف اور اس کے معنیٰ و مفہوم کی وسعت جیسے موضوعات زیربحث آئے ہیں۔باب دوم میں سیکولرازم کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے کہ کس طرح مذہبی معاشرے میں تبدیلی آئی اور اہلِ مغرب کے نظریات بدلے، عقلیت پسندی اور تجربیت پسندی نے مغربی معاشرے کو سیکولر نظام کا حصہ بنایا۔باب سوم میں سیکولرازم کی فکری اور نظریاتی بنیادیں زیربحث آئی ہیں۔ اس باب میں اُن مفکرین، دانشوروں، فلاسفہ اور ان تحریکوں کا تعارف کروایا گیا ہے جنہوں نے مذہب سے متعلق شک و ریب پیدا کیا اور آخر یورپ و مغرب کے روایتی و مذہبی معاشرے میں سیکولرازم کا غلبہ ہوا۔باب چہارم میں اسلام اور سیکولرازم کا تقابل اور موازنہ کیا گیا ہے۔(م۔ا) 

کتاب محل لاہور سیکولرازم
4970 1342 سیکولرزم مباحث اور مغالطے طارق جان

جدیدفتنوںمیں سب سے زیادہ خطرناک فتنہ سیکولرزم اور لادینیت کا ہے۔آج امت کے اندرلاشعوری طور پر سیکولرافکارونظریات سرایت کرگئے ہیں۔اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ یہ وہ اصطلاحات ہیں جن کے ذریعے ان افکار کو بیان کیا جاتاہے۔وہ اصطلاحات بظاہر دنیاکے عام تصوارات سے ملتی ہوئی نظرآتی ہیں لیکن درحقیقت تھوڑی سی تحقیق کےبعد یہ سمجھ آتاہےکہ وہ بالکل الگ ہی اپنا پس منظررکھتی ہوتی ہیں۔بدقسمتی سےکچھ لوگ ایک عرصے سےوطن عزیز پاکستان کو سیکولرثابت کرنے کی مذموم کوششوں میں لگےہوئےہیں۔جناب طارق جان صاحب نے اپنی بڑی عرق ریزی سے پاکستان کی تاریخ کےاہم ترین ابواب سے یہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہےکہ یہ ملک اسلامی اساس پرقائم ہواہے۔سیکولرزم ایک الگ  اور جداگانہ طرز فکر ہےجس کااسلامی نظریےسے دورکابھی واسطہ نہیں۔(ع۔ح)
 

ایمل مطبوعات اسلام آباد سیکولرازم
4971 3141 صحیحین کی روایات اور سائنسی حقائق کا تقابلی مطالعہ باثرہ شغیف نورانی

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب، مکمل ضابطۂ حیات او رتمام علوم کا عظیم خزینہ ہے۔ احادیثِ مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور حکمت بیان کرتی ہے ۔صحیح بخاری ومسلم شریف کتاب اللہ کے بعد اتباعِ رسول کا واحد مستند ذریعہ ہے۔ احادیث مبارکہ صحیح سمت انسان کی رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ وہ قانون ہے جس میں انسانیت کی تعمیر اور سوسائٹی کی تنظیم کے لیے درست بنیادیں ملتی ہیں ۔ اس میں حکمت ودانائی کی وہ باتیں ہیں جو بنی نوع انسان کی روحانی وجسمانی شفا کا باعث ہیں۔ احادیث مبارکہ اگرچہ سائنس کی کتاب نہیں اور نہ ہی سائنسی تعلیم کی فراہمی کے لیے نازل ہوئی ہیں تاہم یہ کسی سائنسی انسائیکلوپیڈیا سے کم بھی نہیں ہیں۔ ان میں ایسے سائنسی حقائق موجود ہیں جہاں آج کی جدید سائنس بھی ان کی حدود کے ادراک اورتعین کی دسترس نہیں رکھتی۔ زیر تبصرہ مقالہ ’’صحیحین کی روایات اور سائنسی حقائق کا تقابلی مطالعہ‘‘ محترمہ باثرہ شغیف کی کاوش ہے جسے انہوں نے ایم ایس علوم اسلامیہ کی ڈگری کےحصول کے لیے ڈاکٹر زاہدہ شبنم صاحبہ کی نگرانی مکمل کر کے شعبہ علوم اسلامیہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی، لاہور میں پیش کیا۔ یہ مقالہ چار ابواب پر مشتمل ہے۔ مقالہ کی تیاری میں مستند حوالہ جات کتب ، ویب سائٹس اور میڈیکل کتب سےمدد لی گئی ہے۔ مقالہ نگار نے نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کی سائنسی حقانیت کوثابت کیا ہے ۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ، لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی، لاہور اسلام اور سائنس
4972 1570 عصر حاضر میں تکفیر، خروج، جہاد اور نفاذِ شریعت کا منہج ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

زیر نظرکتاب محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدزبیر صاحب کی اپنے موضوع پرایک قابل قدر تحقیقی و تطبیقی کاوش ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے متعلقہ موضوع  کےحوالے سے معتدل اور متوازن رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ عالمی استعمار کے تہذیبی غلبے، ریاستی دہشت گردی اور مال وزر کی حد سے متجاوز ہوس نے مسلمانوں کےاندر  رد عمل کےطور پر دو انتہائی رویوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں ایک طرف وہ مسلمان ہیں جو جدیدیت  کے پرستار ہیں اور اس پرستاری میں اپنی روایات واقدار کی  بےدریغ قربانی دینےسے بھی گریزاں نہیں۔ اور ہر طریقے سے مغربی معاشرت وروایات میں ضم  ہونےکو تیار ہیں ۔ دوسری طرف  ایسے اسلام کےنام لیوا ہیں جو ردعمل کی ان نفسیات میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انہوں نے اہل مغرب تو کیا اپنے معاشرے کے ان لادین  اور مغرب پرست مسلمانوں سے بھی  مفاہمت کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ اور اپنے مزاج ومسائل کے پیش نظراسلامی وشرعی نصوص کی  تعبیر میں سلف کی اراء کو بھی پس پشت ڈال کر، اپنےمطلوبہ اہداف کےحصول کی خاطر نصوص کی نئی  تعبیر کر ڈالی۔ انہوں نے اپنی ان تنقیدات کا نشانہ بالخصوص مسلم حکمرانوں کو بنایا۔ کیونکہ وہی  عسکری ،تہذیبی اور معاشی میدان میں اہل مغرب کےلئے راہیں ہموار کرتے ہیں۔ اس کےلئے اسلام کی  جہاد، تکفیر اور خروج کے باب میں  دی گئی تعلیمات کو استعمال کیا۔ محترم حافظ صاحب نے بڑی عرق ریزی سے سلف  کی آراء کی روشنی میں  مذکورہ نصوص کا اطلاق واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ اور پھر ساتھ ساتھ  عصرحاضر میں بھی ان کا اطلاق وانطباق واضح کرتے ہوئے ایک معتدل رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ اور پھر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موجودہ اسلامی ممالک میں مکمل طور پر شرعی نظام کا نفاذ کہیں بھی نہیں تو  اس سلسلے میں حالات کے تقاضوں  کے مطابق کس طرح مثبت  جدوجہد کی جائے؟ اور کون سے امکانی راستےممکن ہیں؟ اس حوالے سے بھی قلم اٹھایا گیا ہے۔  یہ کتاب ایک ایسے موضوع پر ہے جس کےحوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اس باب میں  امت  کو بر وقت رہنمائی کی شدید ضرورت ہے۔ اللہ تعالی حافظ صاحب کی اس تحقیقی وعلمی کاوش کو ذریعہ نجات بنائے۔ اور انہیں مزید دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (ح۔ک)
 

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور فتنہ تکفیر
4973 5394 غیر مسلم خودکش حملہ آور تاریخ تجزیہ ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی

افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ  بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی  اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی  اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں  جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سب سے پہلے ایک ضخیم مقدمہ قائم کیا ہے‘ اس کے بعد غیر مسلم اور باطنی خود کش حملہ آوروں کی تاریخ بیان کی ہے‘ پھر تاریخ انسانی کا پہلا خود کش حملہ اور بائبل کا عنوان دیا ہے او ر اس کا خلاصہ ونتائج بیان کیے ہیں۔خود کشی کی ابتدائی صورتیں اور مختلف تاریخی واقعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ غیرمسلم خود کش حملہ آور تا ریخ تجزیہ ‘‘ ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور دہشت گردی اور خودکش حملے
4974 4759 فکر استشراق اور عالم اسلام میں اس کا اثر و نفوذ ڈاکٹر محمد شہباز منج

مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔مسلمان علماء تفسیر کے علاوہ مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض کومد نظر رکھ کر قرآن کریم کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا۔توقرآن کریم سےمتعلق مستشرقین کی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کا ازالہ کےلیے علماء اسلام بھی نے ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص مستشرقین کی فکر اور اسلام میں یا مسلمانوں میں ان کے اثر ورسوخ کو واضح کرنے کے لیے تالیف کی گئی۔ اس میں  استشراق کا تعارف‘ تاریخ اور اہداف‘ اسشراقی فکر ومطالعات اسلام اور ان کی نوعیت‘ عالم اسلام میں اسشراقی اثرونفوذ اور استشراق‘تجدد اور راسخ العقیدگی جیسے موضوعات کو بیان کیا گیا ہے۔ حوالہ جات اور حواشی فٹ

مکتبہ دار العلوم المحمدیہ لاہور استشراق
4975 7063 قدرتی وسائل اور ان کا استعمال (اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں) عبد المنان چیمہ

اسلام ماحول دوست دین ہے ۔دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ دینِ اسلام سے وابستہ ہے جو ماحولیات کے عالمی مسئلہ کو حل کرنے میں جاندار کردار ادا کر سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں اسلام قدرتی وسائل کے استعمال کے ایسے آداب و اخلاق متعارف کرواتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر دیرپا ترقی کا خواب پورا ہو سکتا ہے اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ قدرتی وسائل فطرت کے وہ اثاثے ہیں جو انسانوں کے فوائد کی خدمت کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ قدرتی وسائل اور ان کا استعمال اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں ‘‘ ڈاکٹر عبد المنان چیمہ صاحب کی کاوش ہے جو ان کی طرف سے سرگودھا یونیورسٹی 2022ء میں پیش کیے گئے پی ایچ ڈی مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں قدرتی وسائل (زمین،ماحول،ہوا،پانی، معدنیات، نباتات،حیوانات وغیرہ) کے استعمال اور ماحولیاتی تحفظ کے اصول و آداب کو اسلامی تناظر میں بیان کیا ہے۔ (م۔ا)

ایشین ریسرچ انڈکس اسلام آباد اسلام اور سائنس
4976 4073 قول فیصل محمد طیب محمدی

فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔ زیر تبصرہ کتاب" قول فیصل"محترم مولانا محمد طیب مدنی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں  نے منکرین حدیث مدھو پور کے انکار حدیث پر مبنی کتابچے" ایمان وعمل ومخزن علم وبصیرت" کا مسکت جواب دیا ہے اورمستند دلائل کے ذریعے حجیت حدیث پر استدلال کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس منکرین حدیث متجددین اور استخفاف حدیث
4977 5572 مارکسزم کیا ہے ؟ ایمل برنس

سا ئنسی اشتراکیت مارکسیت کے بانی کارل مارکس 5 مئی 1818ء میں جرمنی کے شہر ترئیر صوبہ رائن پروشیا میں ایک قانون دان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مارکس کا مقام پیدائش صوبہ رائن صنعتی طور پر بہت ترقی یافتہ تھا۔1830ء سے 1835ء تک مارکس نے ترئیر کے جمناسٹکاسکول میں تعلیم حاصل کی۔ جس مضمون پر اُن کو بی اے کی ڈ گری دی گئی اُس کا عنوان تھا ’’پیشہ اختیار کرنے کے متعلق ایک نوجوان کے تصورات‘‘مارکس کے سائنسی اور سیاسی نظریات نما یاں طور پر اُس وقت متشکل ہو ئے جب جرمنی اور دوسرے یورپی ملکوں میں عظیم تاریخی واقعات کی زمین ہموار ہو رہی تھی۔مارکس کی معاشی اور سماجی مسائل سے بھرپور لگن نہ صرف جرمنی کے عوام کی تکلیف دہ بد حالی اور محرومی دیکھ کر جاگی تھی بلکہ نہایت ترقی یافتہ سر مائے دار ملکوں،برطانیہ اور فرانس کے حالات و واقعات سے بھی ابھری تھی۔مارکس نے صر ف مادیت کو سما جی مظاہر تک پھیلایا بلکہ اس نے مادیت کے نقطۂ نظر کو مزید ترقی دی۔ جو اس کے پہلے میکانکی اور ما بعد الطبیعاتی نوعیت رکھتی تھی ۔مارکس نے اپنے فلسفے کی بنیاد سائنس اور خصوصاً قدرتی سائنس کے مجموعی مواد پر رکھی۔ اس نے ہیگل کی جدلیات کو مادیت کے ساتھ ملاکر ایک اکائی بنائی اور دنیا کو ایک کُلیت کی صورت میں نئی تشکیل دینے کی کو شش کی۔ زیر کتابچہ ’’مارکسزم کیا ہے ؟‘‘ ایمل برنس کے انگریزی کتاب کاترجمہ ہے جناب محمد کلیم اللہ نے اس  کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اس کتاب میں  سا ئنسی اشتراکیت مارکسیت کے بانی کارل مارکس کے   سائنسی افکا ر و نظریات کو مختصراً پیش کیا  گی ہے ۔(م۔ا) 

قومی دار الاشاعت لاہور سیکولرازم
4978 263 ماہنامہ محدث کا فتتہ انکار حدیث نمبر مختلف اہل علم

علم حدیث کی قدرومنزلت او رشرف وقار صرف اس لیے ہے کہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے علم حدیث ارشادات واعمال رسول ﷺ کا مظہر ،حضرت محمد ﷺ فداہ امی وابی کی پاکیزہ زندگی کاعملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی  کےلیے بہترین نمہونہ ہے علم حدیث رفیع القدر،عظیم الفخر اور شریف الذکر ہے اس کے شیدائی فدائی رسول ﷺ ہیں جو لقب ’’محدثین ‘‘کے نام سے معروف ہیں۔اس کے مطالعہ سے ان شاءاللہ تعالی اس گروہ جو حدیث ختم رسل ﷺ کا دل وجان سے مخالف جوبزعم خود اہل قرآن کہلاتا ہے اگرچہ قرآن پاک سے انکا کوئی قطعی تعلق نہیں ان کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کا خاطر خواہ ازالہ ہوگا چونکہ منکرین حدیث حدیث رسول ﷺ کے خلاف سادہ لوح لوگوں میں یہ تأثر پید ا کرتے ہیں کہ حدیث غیر محفوظ قرآن کے خلاف او رحدیث خود حدیث کے مخالف ہوتی ہے حالانکہ یہ صریحاً دروغ گوئی ہے۔اس میں نبی کریم ﷺ کی سنت کا تعارف ،اس کے عمومی خدوخال ،تدوین حدیث،کتابت حدیث،حفاظت حدیث اور حجیت حدیث  پر بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں نیز دینی رسائل میں حجیت حدیث پر مضامین کا اشاریہ بھی پیش کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہر عام وخاص علوم حدیث  جیسے اہم علوم کی گہرائی تک  باآسانی  رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور انکار حدیث
4979 4256 مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط"جماعۃ الدعوہ کے مرکزی رہنما محترم مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ومتفق فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور فتنہ تکفیر
4980 4833 مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط ( اضافہ شدہ جدید ایڈیشن ) ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط"جماعۃ الدعوہ کے مرکزی رہنما محترم مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ومتفق فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان فتنہ تکفیر
4981 5200 مسئلہ تکفیر اہل سنت اور گمراہ فرقوں کے مابین ایک جائزہ سعید بن علی بن وہف القحطانی

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسئلۂ تکفیر اہل سنت اور گمراہ فرقوں کے ما بین ایک جائزہ‘‘ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں تکفیر کے اصولوں و ضوابط اور موانع،تکفیر باب میں اہل سنت و جماعت کا موقف اور آخر میں اہل قبلہ کی تکفیر میں لوگوں کے مواقف اور ان کا جائزہ کو بیان کیا ہے۔امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے مسئلۂ تکفیر کی اچھی خاصی نوعیت کی وضاحت ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی فتنہ تکفیر
4982 4155 مسلمانوں کو کافر قرار دینے کا فتنہ حافظ عبد السلام بن محمد

اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی  ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمان کو کافر قرار دینے کا فتنہ " جماعت الدعوہ کے مرکزی رہنما حافظ عبد السلام بن محمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں  نے قرآن وسنت کی روشنی میں فتنہ تکفیر کی سنگینی اور اس کے نقصانات کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ومتفق فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار الاندلس،لاہور فتنہ تکفیر
4983 5573 معاشرتی نفسیات طارق محمود مغل

معاشرتی نفسیات  فرد کے اس تجربے اور کردار کے سائنسی مطالعہ کا نام کے  ہے  جو کہ اس کےدوسرے افراد گروہوں اور ثقافت سے تعلق کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ معاشرتی نفسیات فرد کے حوالے سے معاشرتی نظام اور معاشرتی اداروں کو زیر بحث لاتی ہے۔معاشرتی نفسیات کابنیادی موضوع فرد کے معاشرتی کردار کا تجزیہ کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ معاشرتی نفسیات ‘‘ جناب طارق محمود مغل کی تصنیف ہے  یہ کتاب انہوں نے بنیادی طور پر ایم ایس  سی نفسیات کے پرچہ معاشرتی نفسیات کو سامنے رکھ کر طلباء کے لیے تیار کی ہے۔یہ کتاب چار حصوں اورسولہ ابواب پر مشتمل ہے ۔مصنف نے اس کتاب میں  معاشرتی نفسیات کو اس کے حقیقی مقام کےمطابق ایک جدید اطلاقی سائنس کے طور پر پیش کیا  ہے ۔معاشرتی نفسیات کے تمام اہم موضوعات پر اس کتاب میں اس طرح   بحث کی گئی ہے  کہ قارئین پر اس کی افادیت واضح ہوجاتی ہے۔یہ کتاب قارئین کو انگریزی  میں اس موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں سے بے نیاز کردیتی ہے ۔معاشرتی نفسیات کے طلبا اور دوسرے قارئین بھی اس سے ے بھر پور استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا) 

اردو سائنس بورڈ لاہور علوم انسانی
4984 4997 معاصر اسلامی فکر۔2؛ اسلام اور سیکولرزم ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کا اہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ انسانی زندگی کے تمام شعبے اسلام کے نزدیک اہم ہیں، خاندانی نظام، معاشرتی روابط ، معاشی تگ و دو، سیاست و حکومت، صلح وجنگ، تہذیب وتمدن، ثقافت و فنونِ لطیفہ اور تعلیم وتربیت سب پر اسلام نے توجہ کی ہے۔ اِسلام کی دعوت سامنے آجانے کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیکولرزم کس بات کا علمبردار ہے اور وہ اِنسانوں کے سامنے کیا پیغام پیش کرتا ہے؟ آج کل بحث وگفتگو میں سیکولرزم کی اصطلاح بہت استعمال ہوتی ہے۔یعنی ’’سیکولرزم ایسا نظریہ ہے جو اِس دنیا کے معاملات سے بحث کرتا ہے اور روحانیت یا تقدس سے عاری ہے۔ یہ مذہب یا مذہبی عقیدے سے کوئی سروکار نہیں رکھتا‘‘۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلام اور سیکولرزم‘‘ مصنف یوسف القرضاوی نے ایک عام فہم اور پرزور اسلوب میں اسلامی ریاست کی وکالت، اس کے خدوخال کی وضاحت اور سیکولرزم کے تصور کی نفی کی ہےجس کے تحت اسلام کو ریاستی امور سے بے دخل قرار دیا جاتا ہے۔ بنیادی طور یہ کتاب عربی زبان میں ہے مگرکتاب کا موضوع اور اس کی علمی حیثیت کی بنا پراس کتاب کو اردو قالب میں محترم ڈاکٹر ساجد الرحمان صدیقی نے انجام دیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین ( پ،ر،ر)

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد سیکولرازم
4985 1389 معرکہ مذہب وسائنس ڈاکٹر جان ولیم ڈریپر

ازمنہ وسطی کے کلیسائی ظلم و جبر کے خلاف جب یورپ میں ایک بیداری کی لہر اٹھی تو اہل یورپ میں بغاوت مذہب کے میلانات شدت پکڑ گئے ۔ مذہب سے سرعام اظہار تنفر کیا جانے لگا ۔ بلکہ اپنی زندگی کی اساس ہی مخالفت مذہب پر اٹھائی جانے لگی ۔ نتیجۃ ایک ایسی زندگی سامنے آئی جس میں سوسائیٹی کی بنیاد لامذہبیت قرار پائی ۔ اور مذہب کا خلا سائنس سے پر کرنے کی کوشش کی جانے لگی ۔ اس کے لیے تمام تر مفکرین یورپ متحد ہو گئے اور بھرپور کوشش کرنے لگے کہ ایسے نظریات اور افکار سامنے لائے جائیں جو ایک طرف تمدن و تہذیب کی اساس بنیں اور دوسری طرف ضرورت مذہب ختم کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر ڈرائپر نے مذہب اور سائنس کی اس کشمکش کو جو صدیوں پر محیط تھی اسے تاریخی طور پر سامنے لانے کی کوشش کی ہے ۔ اس سلسلے میں موصوف یونان سے لیکر جدید یورپ تک کی تمام تاریخ کو سامنے لے کر آئے ہیں ۔ تاہم درمیان میں جب مسلمانوں کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہیں تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موصوف کی اس بارے میں معلومات انتہائی ناقص ہیں ۔ مثلا وہ کہتے ہیں کہ محمدﷺ نے جو پیغام دنیا کو دیا تھا وہ نسطوری عیسائیوں سے لیا گیا تھا ۔ وغیرہ تاہم مولانا ظفر علی خان جو کہ اردو کے مایہ ناز ادیب ہیں انہوں  نے  جہاں اسے بہترین اردو قالب میں ڈھالا ہے وہاں اس طرح غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ (ع۔ح)
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور اسلام اور سائنس
4986 439 نظریہ ارتقاء ۔ایک فریب ہارون یحییٰ

مادہ پرستی(Materialism) آج کے دور کا سب سے بڑا شرک ہے۔ اس فلسفہ کے مطابق اس کائنات کا کوئی خالق موجودنہیں ہے یعنی فرعون ونمرود کی طرح اس فلفسہ کے قائلین نے بھی اس کائنات کے رب وخالق ومالک و رازق ومدبرکا انکار کیا ہے اور مادہ (Matter)ہی کو اصل یا کل حقیقت قرار دیا ہے۔ اس فلسفہ کے مطابق مادہ قدیم اور ہمیشہ سے ہے اور ہر دور میں اپنی شکلیں بدلتا رہا ہے ۔ پس اس کائنات یا انسان کا وجود ایک حادثہ ہے جس کے پیچھے کوئی محرک، مسبب الاسباب یا علۃ العلل موجود نہیں ہے۔مادہ پرستوں یا منکرین  خدا کی ایک الجھن ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ اگر ہم خدا کے وجود کا انکار کر دیں تو اہل مذہب کے بالمقابل اس کائنات اور انسان کے بارے کیا توجیہ پیش کریں کہ یہ انسان کہاں سے آیا ہے؟ کیسے پیدا ہوا ہے؟ یہ کائنات کیسے وجود میں آ گئی ہے؟واقعہ یہ ہے کہ ان سوالات کا کوئی جواب مادہ پرستوں کے پاس نہیں تھا یہاں تک کہ ڈاروان نے اپنا نظریہ ارتقا پیش کیا تو مادہ پرستوں کی تو گویا عید اور چاندی ہو گئی اور انہیں اس کائنات اور انسان کے وجود کے بارے ایک عقلی ومنطقی توجیہ ہاتھ آ گئی۔ ڈارون نے ارتقا کا جو نظریہ پیش کیا تھا وہ اس کے ذاتی مشاہدات پر مبنی تھا جبکہ آج کی سائنس اور سائنسی حقائق اس ڈارونی نظریہ ارتقا کی بنیادیں ہلا چکے ہیںاور اس نظریہ ارتقا کومستقل طور پر ردی کی ٹوکری میں پھینک چکے ہیں لیکن مادہ پرستوں کے لیے ڈاروان کے نظریہ ارتقا کی سائنسی تردید ، موت سے کم نہیں ہے کیونکہ نظریہ ارتقا کے غلط ثابت ہو جانے سے ان کی فلسفہ مادہ پرستی کی واحد عقلی ومنطقی توجیہ ختم ہو جاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو خلا میں محسوس کرتے ہیں جہاں ان کے پاس کے اس کائنات اور انسان کے وجود کے بارے اہل مذہب کے بالمقابل کوئی توجیہ باقی نہیں رہتی اور اہل مذہب ان پر ہنس رہے ہوتے ہیں کہ عقل کے یہ پجاری اپنے وجودوماحول کی موجودگی کی بھی کوئی توجیہ کرنے سے قاصر ہیں۔
ہارون یحی ترکی کے معروف قلم کار ہیں جو فری میسنری یہودی تحریک اور مادہ پرستی کی عالمی الحادی تحریک کے بہت بڑے ناقد ہیں۔ ہارون یحی نے اپنی اس کتاب میں ان تمام سائنسی حقائق اورمعروف سائنسدانوں کے اقوال کو جمع کیا ہے جو ڈارون کے نظریہ ارتقا کی سائنسی موت ثابت ہوئے ہیں۔ہارون یحی نے فوسل ریکارڈ سے بھی یہ ثابت کیا ہے کہ اس کائنات پر تخلیق کی ابتدا اچانک ہوئی ہے نہ کہ ارتقاء اً۔اشتراکیت کے بانی کارل مارکس کو بھی اپنی الحادی فکر کے لیے جائے پناہ ڈارون کے نظریہ ارتقا میں ملی اور اس نے ’داس کیپیٹل‘ کے جرمن ایڈیشن کا انتساب ڈارون کے نام کیا ہے۔ آج یہ نظریہ بیالوجی اور حیاتیات کے نام سے لاشعوری پر انسانوںکے ذہنوں میں راسخ کرتے ہوئے انہیں انکار خدا کی طرف مائل کیا جا رہاہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ ہارون یحی نے ڈارون کے نظریہ ارتقا کے فروغ میں مادہ پرستوں اور منکرین خدا کے مکر وفریب کی دھجیاں بکھیردی ہیں۔ بہر حال ڈارونی نظریہ ارتقا کے حاملین ملحدین، منکرین خدا اور مادہ پرستوں کی رات کی نیندیں اڑانے کے لیے عقلی، منطقی اور سائنسی دلائل پر مبنی ایک بہترین کتاب ہے۔ کتا ب کی طباعت اور کاغذ کا معیار نہایت ہی عمدہ اور معیاری ہے۔

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان اسلام اور سائنس
4987 3419 پرویز اور قرآن المسمی بہ احتساب پرویزیت مفتی مد رار اللہ مد رار نقشبندی

عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں '' کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف قرآن ہی منزل من اللہ ہے چونکہ دوسری کتابوں میں روایات میں ، اسناد میں اور متون اقوال میں اختلافات بکثرت ہیں لہذا یہ دوسری کتابیں نہ تو منزل من اللہ ہیں نہ مثل قرآن ہیں نہ ہی اس لائق ہیں کہ انہیں پڑھا جائے اور ان کی روایات پر عمل کیا جائے۔ انکار حدیث کے موجودہ داعیوں نے اپنے پیش رو حضرات عنایت اللہ مشرقی، عبداللہ چکڑالوی، غلام احمد پرویز و غیرہم ہی کے نظریات کا پرچار اور ان ہی کی فکر کو عام کرنے کے لئے ان کا نام لئے بغیر قرآنی ریسرچ کے نام سے اس وقت مختلف ادارے اور مشن قائم کررکھے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب"پرویز اور قرآن المسمی بہ احتساب پرویزیت"علامہ مفتی مدرار اللہ مدرار تقشبندی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے فتنہ انکار حدیث کے ایک سرخیل غلام احمد پرویز کے عقائد ونظریات کا مدلل رد کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت مدرار العلوم مردان انکار حدیث
4988 5259 کائنات 1001 حقائق پر مبنی سائنسی معلومات کیرول اسٹوٹ

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کائنات 1001 حقائق پر مبنی سائنسی معلومات‘‘ کیرول اسٹوٹ اور کِلنٹ ٹوِسٹ کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے۔ اس کتاب میں کائنات، کہکشائیں، ستارے، نظام شمسی اور سیارے کے معنی ومفہوم بیان کرتے ہوئے وضاحت کی گئی ہے۔ مزید خلائی تحقیق، اہم ماہرین فلکیات، دریافتوں اور کارناموں کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفین ومترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی اسلام اور سائنس
4989 7010 کتاب الجغرافیہ ابو لبابہ شاہ منصور

علم جغرافیہ وہ علم ہے ۔ جس میں زمین ، اس کی خصوصیات ، اس کے باشندوںاور اس کے ماحول کے درمیان باہمی تعلق کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ یہ علم علمی و عملی دونوں اعتیار سے بہت ہی کار آمد علم ہے ۔ اس علم سے دنیا کی بہت سی چیزوں کی حقیقت کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔ اور یہ علم اپنے گھر ، وطن ، غیر ممالک اور دنیا کے متعلق انسانی جذبات کی تعمیر و تشکیل کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب ُالجغرافیہ‘‘مفتی ابو لبابہ شاہ منصور (مصنف کتب کثیرہ ) کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم جغرافیہ کو آسان فہم درسی انداز ، رنگین تصویروں ، معلوماتی نقشوں اور تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ مرتب کیا ہے ۔ (م ۔ ا)

السعید پبلیکیشنز کراچی انتظامی علوم
4990 2254 ہیومن اناٹومی و فزیالوجی حکیم غلام جیلانی خان

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالی نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے  جیسے کہ  ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے  یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی  اور کسی  نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی  وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے  کیا کرتے تھے یاجن  مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے  آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور  ان کے  فوائد ونقصان کو  بیان کیا ان کا ذکر  بھی  حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے  ۔ کئی اہل علم نے  ان  چیزوں ک یکجا کر کے  ان کو طب ِنبوی کا نام  دیا ہے ۔ان میں امام  ابن قیم﷫ کی کتاب  طب نبوی  قابل ذکر  ہے  او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی  کتب بھی  لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے  پیش نظر اس کو بطور  علم پڑھا جاتارہا ہے  اور  کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو  باقاعدہ  مدارس ِ اسلامیہ  میں پڑھایا جاتا  رہا ہے  اور الگ سے   طبیہ کالج  میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور  علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر  طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلوی﷫ نے  طبیہ  کالج دہلی سے  علم طب پڑھا اور کالج میں اول  پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء  کرام نے علم طب حاصل کر کے  اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے  اور دین کی تبلیغ واشاعت  کا فریضہ فی سبیل اللہ  انجام دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہیومن اناٹومی وفرنایوجی؍تشریخ انسانی ومنافع الاعضاء‘‘حکیم وڈاکٹر غلام جیلانی  خاں صاحب  کی  کاوش ہے ۔جوکہ  علم تشریح ومنافع اعضاء  پر اپنی نوعیت کی  واحد ہے۔اس کتاب کو انہوں نے آسان اور سلیس اردو میں لکھتے ہوئے ہر موقع پر طبی اور ڈاکٹری مترادف اصطلاحات کوبھی بریکٹ میں لکھ دیا ہے ۔(م۔ا)
 

ادارہ تحقیقات طب یونانی فیصل آباد اسلام اور سائنس
4991 2044 450 سوال و جواب برائے صحت و علاج اور میڈیکل سٹاف محمد بن صالح العثیمین

شریعتِ اسلامیہ میں شبعہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ہر قسم کے افراد کے لیے مکمل راہنمائی موجود ہے او رہر شخص اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق اس چشمہ صافی سے اپنی سیرابی کا سامان جمع کرسکتاہے ۔یہ دنیا تکالیف او رمصائب کی آماجگاہ ہے جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرتا ہے۔انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ زیرنظر کتاب’’450 سوال وجواب برائے صحت وعلاج او ر میڈیکل سٹاف‘‘ میں   عالمِ اسلام کے کبار علماء کرام اور مفتیانِ دین کے فتاویٰ کی روشنی میں جسمانی وروحانی مریضوں اور معالجین وعاملین کو پیش آنے والے شرعی احکام ومسائل کامتعدبہ ذخیرہ جمع کیاگیا ہے جو بلا شبعہ اردوزبان میں اس موضوع پر پہلی کاوش ہے ۔اس کتاب میں ڈاکٹرز ومیڈیکل سٹاف کے متعلق شرعی احکام ومسائل بیان کرنےکے ساتھ ساتھ جسمانی وروحانی اور امراضِ قلوب کے لیے کتاب وسنت میں بیان کردہ احکام کو حسنِ ترتیب اور بہترین پیرائے میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں اس کتاب میں بیماری وآزمائش کے متعلق اسلامی نقطہ نظر ،مریضوں کی تیمارداری کے متعلق مسائل اور جادو ٹونے کی شرعی احکام کا احاطہ کر نےکی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالی ٰ ناشرین کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین)م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض دار الافتاء
4992 1191 آفات نظر اور ان کا علاج ارشاد الحق اثری

فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر عمر کے افراد میں جنسی بے روی بڑھ رہی ہے۔ اور اس کا نقطہ آغاز ہے بد نظری۔ جب سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر فحش لٹریچر کی ترویج و اشاعت برسرعام ہوتی ہے تو لامحالہ اس کے اثرات معاشرے پر بھی نظر آتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ہمارے معاشروں میں روز بروز جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور زیادتی کے بعد قتل کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ چھ، چھ سال کی بچیاں اس درندگی کا نشانہ بن رہی ہیں۔ آنکھ خداتعالیٰ کی طرف سے عنایت کی جانے والی ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ فلہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس کا استعمال اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق کرے۔ زیر نظر رسالہ میں ہم نے کتاب و سنت اور آثار سلف کی روشنی میں آنکھ سے پیدا ہونے والے فتنوں اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان سے محفوظ رہنے اور بچنے کا طریقہ ذکر کیا ہے۔ اور اسی ضمن میں آنکھ کے متعلق بض دیگر مفید مباحث کا بھی تذکرہ آ گیا ہے جو یقیناً قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔(ع۔م)
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد روحانی علاج
4993 2084 اسلام کا ہمہ گیر نظام صحت اور فطری طریقہ علاج انجینئر سلطان بشیر محمود

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام کا ہمہ گیر نظام صحت اور فطری طریقہ علاج ‘‘پاکستان کے معروف اٹامک سائنسدان  جناب سلطان بشیر محمود (ستارہ امتیاز)کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے طب نبوی کے چند شہہ پارے تقریبا 236 نسخے جمع فرما دیئے ہیں،جن پر عمل پیرا ہو کر آپ بڑی حد تک بیماریوں سے محفوظ ہو سکتے ہیں ،اور اگر بیمار ہو بھیجائیں تو مناسب پر ہیز ،سادہ غذا دعا اور ان قدرتی اشیاء کے استعمال سے صحت پا سکتے ہیں۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مسلم اکادمی لاہور روحانی علاج
4994 1301 اسلامی اصول صحت فضل کریم فارانی

اللہ تعالیٰ کی پہلی صفت جو قرآن کریم کی پہلی آیت میں بیان کی گئی ہے، رب العالمین ہے۔ یعنی تمام جہانوں کا پیدا کرنے والا، پرورش کر کے درجہ بدرجہ اعلیٰ مقام ترقی پر پہنچانے والا ہے۔ جہاں تک اس صفتِ ربوبیت کا نوعِ انسان سے تعلق ہے، اس میں انسان کی جسمانی اور روحانی دونوں ترقیاں شامل ہیں۔ انسانی جسم اور روح میں سے ایک کی صحت مندی یا علالت دوسرے پر اچھا یا برا اثر ڈالتی ہے اور اس کی ترقی میں معاون یا مزاحم ہوتی ہے۔ روحانی ترقی کے لیے قرآن کریم اور پیغمبر اسلامﷺ نے لاثانی لائحہ عمل تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت و ثبات سے متعلق ایسی تعلیم دی ہے جس کی مثال کسی اور شریعت اور مذہب میں نہیں ملتی۔ یہ محض دعویٰ نہیں ہے بلکہ مضبوط دلائل و براہین، شہادت، تجربات و مشاہدات اور حقائق و واقعات پر مبنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’اسلامی اصول صحت‘ میں مصنف فضل کرایم فارانی نے سیکڑوں آیات قرآنی اور احادیث نبوی سے استنباط کر کے انسانی زندگی کے ہر مرحلہ اور ہر ماحول کے لیے اسلامی اصول صحت انتہائی دلچسپ انداز میں پیش کیے ہیں۔(ع۔م)

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور طب نبوی و حکمت
4995 6081 اعلامیہ علمائے اہل حدیث ازالہ شبہات اور اہل علم کی ذمہ داری ( کورونا ) حافظ ضیاء اللہ برنی روپڑی

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔  اس وبائی مرض  نے  نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے  ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں  اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف  نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک   میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی  مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت  کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق  وفرائض)   پر مختلف  تحریریں  آچکی ہیں جنہیں بعض احباب  نے  کتابی صورت میں مرتب  کر کے  سوشل میڈیا پر وائرل  بھی کیا ہے ۔ واٹس ایپ ، فیس بک  کی ان تحریروں کو کچھ وقت کے بعد بوقت ضرورت  تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لہذا ان تحریروں کو   محفوظ کرنے کی خاطر انہیں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے   تاکہ بوقت ضرورت  انہیں نیٹ سے تلاش  کر کے ان سے استفادہ  کیا جاسکے ۔مستقبل میں 2020ء کا سال ’’ عام الوباء‘‘  کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل  کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ اعلامیہ علمائے  اہل حدیث  ازالہ شبہات اور اہل علم کی ذمہ داری ‘‘   حافظ ضیاء اللہ برنی روپڑی  (شیخ الحدیث  جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ،لاہور)کا مرتب کردہ ہے۔یہ کتابچہ  کورونا وائر اور نماز باجماعت ومساجد کےبارے میں احیتاط کی جائز وناجائز حدود کے  متعلق  علمائے  اہل  حدیث  کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ اور اس اعلامیہ پر کیے  گئے اعتراضات  کے جوابات  پر مشتمل ہے۔برنی صاحب  نے  ’’ اعلامیہ علمائے اہل حدیث ‘‘  پر وارد اعتراضات   کے جوابات   ’’ازالہ شبہات اور اہل علم کی ذمہ داری ‘‘ کےعنوان سےتحریر کر کے اس کتابچہ میں شامل کردئیے ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم کورونا
4996 3093 الجبت و طاغوت جادو اور شیطان ابن آدم

کوئی مانے یا نہ مانے مگر یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ دین کے بارے میں اکثر مسلمانوں کا رویہ مثبت نہیں ہے۔اس سلسلے میں ایک تو ہماری معلومات بہت کم  ہیں۔اس قدر کم کہ انہیں واجبی بھی نہیں کہا جا سکتا ۔دوسرے دین کے نام پر ہم جس طرح کے قول وفعل کا مظاہرہ کرتے ہیں اسے خالص دین ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔کیونکہ جو کچھ ہم پیش کرتے ہیں وہ عموما افراط وتفریط پر مبنی ہوتا ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم نہ توعقائد میں متوازن ہیں اور نہ ہی اعمال میں مقتصد ہیں۔ شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر  نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الجبت وطاغوت، جادو اور شیطان "ایک گراں قدر تحقیقی مقالہ ہے  جومحترم ابن آدم صاحب کی کاوش ہے۔یہ کتاب جہاں عقائد کی سطح پر اصلاح کرتی ہے وہاں اعمال کی سطح پر ایسے ایسے افق سامنے لاتی ہے جو عام طور پر نظروں سے اوجھل ہی رہتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم سحر اور جادو
4997 1512 الحجامۃ ، حجامہ علاج بھی سنت بھی ڈاکٹر امجد احسن علی

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالی نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے  جیسے کہ  ارشاد نبویﷺ  ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے  یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی  اور کسی  نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔زیر نطر کتاب ’’ الحجامۃ‘‘میں  فاضل مرتبین نے    مریض کی خدمت اور عیادت کےفضائل اور  صحت کے بنیادی  اصول قرآن  وحدیث کی روشنی میں  ذکر کرنےکے بعد  احادیث کی روشنی میں  حجامہ  کاتعارف کروایا ہے او ر صحیح احادیث سے  ثابت کیاکہ   حجامہ کے ذریعے  علاج سنت  نبوی ﷺہے   اور جن بیماریوں کاعلاج حجامہ  کے ذریعے ممکن ہے  اور  جن بیماریوں کا علاج حجامہ کےذریعے نہیں ہوسکتا ہے  ان  کا  بھی ذکر کردیا ہے  اور آخر میں  تصاویر کی مدد سے  ان مقامات کی نشاندہی کردی ہے  جن میں مختلف امراض میں حجامہ لگانے چاہیں ۔   الغرض حجامہ کے موضوع پر قرآن  وحدیث کی روشنی میں یہ  ایک  جامع کتاب ہے۔(م۔ا)
 

گابا سنز اردو بازار کراچی طب نبوی و حکمت
4998 3489 امرت ساگر اردو مہاراج دھراج شری سوائی پرتاب سنگھ

طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے' کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی (اسلامی ) یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم' عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈبرائے آبادی کے مطابق پاکستان کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" امرت ساغراردو"انڈیا جے پور کےمہاراج دھراج شری سوائی پرتاپ سنگھ کی سنسکرت زبان میں تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ جناب لال پنڈت کشمیری عرف رگونے کیا ہے۔ مولف نے اس کتاب میں طب یونانی کے بے شمار نسخے اور متعدد جڑی بوٹیوں کے فوائد قلم بند کر دئیے ہیں۔ یہ طب یونانی کے میدان میں ایک نایاب اور منفرد کتاب ہے جو حکمت کے پیشے سے منسلک احباب کے لئے گوہر نایاب ہے۔ (راسخ)

مطبع منشی نول کشور، لکھنؤ طب نبوی و حکمت
4999 4161 انسان اور جادو ، جنات حافظ مبشر حسین لاہوری

جادو، جنات کاموضوع سرزمین پاک وہند میں ہمیشہ سےعوام وخواص کی دلچسپی اور توجہ کاموضوع رہا ہے۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’انسان اور جادو جنات‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشرحسین﷾ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے جادو ،جنات کے موضوع کا قرآن وسنت او رواقعاتی تجربات کی روشنی میں جائزہ لیتے ہوئے ان مباحث پر خاص طور توجہ دی ہے جو ایک مسلمان کے عقائد سے تعلق رکھتے ہیں اور جہاں جہاں موصوف نےیہ محسوس کیا کہ فلاں چیز خرابی عقائد کا ذریعہ بن سکتی ہے اس سے متنبہ کرنےکی پوری کوشش کی ہے ۔اور پاک وہند میں جادو کےحوالے سے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں کتاب ہذا میں ان کےتشفی بخش جواب دئیے گئے ہیں ۔جادو ، جنات کے توڑ کے علاوہ روحانی علاج معالجہ کے حوالے سے بھی قرآن وسنت کی روشنی میں تفصیلات اس کتا ب میں پیش کردی گئی ہیں اور بہت سے جسمانی بیماریوں کے روحانی علاج پیش کیے ہیں۔(م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور سحر اور جادو
5000 3644 انسان اور کالے پیلے علوم حافظ مبشر حسین لاہوری

اس بات میں کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ"غیب" کا علم صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر دو ٹوک بیان کر دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:"قل لا یعلم من فی السمٰوات والارض الغیب الاّ اللہ"(النمل) ترجمہ۔"اے نبیؐ کہہ دیجیے! کہ جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے، ان میں سے کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا، سوائے اللہ تعالیٰ کے"۔ مگر اس کے باوجود بھی انسان کو یہ تجسس ضرور رہتا ہے کہ وہ ان غیبی امور کے بارے میں کسی نہ کسی طرح رسائی حاصل کر لے۔ اور آج بھی بے شمار لوگوں میں غیب دانی اور مستقبل بینی کے حوالے سےمختلف رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ہر اہم کام کا آغاز کرنے کے لیے مثلاً" پسند کی شادی، کاروبار کا افتتاح وغیرہ کرنے کے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ فائدہ ہو گا یا نقصان؟ اسی طرح قسمت شناسی کا تجسس بھی ہوتا ہے کہ قسمت اچھی ہو گی یا بری۔۔؟ مالدار بنوں گا یا نہیں ۔۔؟ میرے گھر بیٹا ہو گا یا بیٹی۔۔؟ اور اسی طرح تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کاہن، نجومی، عامل، جادوگر اور دست شناس بھی ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عامل اپنے آپ کو"غیب دان " اور "دست شناس" ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہی۔ ان عاملوں بے باقاعدہ اپنا کاروبار بنا رکھا ہے اور جاہل عوام کو لوٹنے کے مختلف حربے بنا رکھے ہیں۔ زیر نظر کتاب"انسان اور کالے پیلے علوم" فاضل مؤلف حافظ مبشر حسین کی ایک تجزیاتی تصنیف ہے۔ جس میں راقم نے ان نام نہاد عاملوں، نجومیوں، کاہنوں اور جادوگروں وغیرہ کا قرآن و سنت کی روشنی میں مکمل دیانت داری کے ساتھ تجزیہ کیا ہے اور ان کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں پردہ اٹھانے کی پورے خلوص کے ساتھ کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ راقم کی کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور اہل اسلام کو ان نجومیوں سے دور رکھے۔ آمین(عمیر)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی تعلیم و تربیت
5001 1060 انسانی اعضاء کی پیوندکاری اورانتقال خون کی شرعی حیثیت محب اللہ شاہ راشدی

زیرتکمیل

السنۃ کمپوزنگ سنٹر ایلوپیتھی
5002 6590 اپنے آپ پر دم کیسے کریں نظر بدجادو اور آسیب سے بچاؤ اور علاج شخبوط بن صالح بن عبد الہادی المری

دم  سے علاج کرنا مسنون عمل ہے ،سب سب سے بہترین  اور نفع بخش دم وہ ہے جو انسان خود آیات ودعائیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرے  ، وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم  طب  ربا نی  ہے پس  جب مخلوق  میں سے  نیک لو گو ں  کی زبا ن  سے دم  کیا جا ئے  تو اللہ  کے حکم  سے شفا  ہو جا تی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب وسنت  کی روشنی میں اپنے آپ پر دم کسے کریں‘‘ فضیلۃ الشیخ شخبوط حفظہ اللہ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں روز مرہ پیش آنے والی چند اہم بیماریوں کاعلاج کتاب وسنت کی روشنی میں  ایسے بیان کیا ہے  کہ ہر کوئی انسان اس کتاب کوپڑھ کر اپنا علاج آپ کرسکتا ہے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ مترجم  کی تحقیقی وتصنیفی  اور تدریسی جہود کو  کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5003 7240 اپنے گردوں کو بچاؤ ڈاکٹر سنجے پانڈیا

انسان کو بیماری کا لاحق ہونا من جانب اللہ ہے اور اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے نبی کریمﷺ نے بھی متعدد اشیاء کو بطور علاج استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ اس وقت دنیا میں ہربل، ایلو پیتھی اور ہومیو پیتھی سمیت متعدد علاج کے طریقے رائج ہیں، جن سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اپنے گردوں کو بچاؤ‘‘ ڈاکٹر امتیاز احمد وانی ،ڈاکٹر سنجے پانڈیا کی تصنیف ہے اس کتاب میں گردوں کے امراض کو سمجھنے کے لیے اور ان کے جامع بچاؤ کے لیے بنیادی اصول بتائے گئے ہیں۔(م۔ا)

سمر پن کڈنی فاؤنڈیشن طب نبوی و حکمت
5004 5554 تربیت معالجین قانون مفرد اعضاء حکیم محمد یٰسین

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالی نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے  جیسے کہ  ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے  یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی  اور کسی  نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی  وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے  کیا کرتے تھے یاجن  مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے  آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور  ان کے  فوائد ونقصان کو  بیان کیا ان کا ذکر  بھی  حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے  ۔ کئی اہل علم نے  ان  چیزوں ک یکجا کر کے  ان کو طب ِنبوی کا نام  دیا ہے ۔ان میں امام  ابن قیم﷫ کی کتاب  طب نبوی  قابل ذکر  ہے  او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی  کتب بھی  لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے  پیش نظر اس کو بطور  علم پڑھا جاتارہا ہے  اور  کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو  باقاعدہ  مدارس ِ اسلامیہ  میں پڑھایا جاتا  رہا ہے  اور الگ سے   طبیہ کالج  میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور  علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر  طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلوی﷫ نے  طبیہ  کالج دہلی سے  علم طب پڑھا اور کالج میں اول  پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء  کرام نے علم طب حاصل کر کے  اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے  اور دین کی تبلیغ واشاعت  کا فریضہ فی سبیل اللہ  انجام دیا ۔ لیکن  رفتہ رفتہ علماء میں یہ سلسلہ ختم ہوتاگیا اب  خال    خال ہی ایسے علماء  نظر آتے  ہیں کہ  جوجید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر  ومستند حکیم وڈاکٹر بھی ہوں۔ زير تبصره كتاب ’’تربیت معالجین قانون مفرد اعضاء  ‘‘  حکیم محمد یٰسین دنیاپوری کی  کا وش  ہے انہوں  نےاپنے  بیس سالہ طبی تجربات  کا ما حاصل   اس کتاب میں درج کردیا ہے اس میں  ا س بات کا خاص اہتمام کیا ہے کہ کوئی بات ایسی  نہ لکھی جائے جو تجربہ ومشاہدہ  اور تحقیق میں درست ثابت نہ ہوئی ہو ۔محض سنی سنائی باتوں کتابوں کی بے  معنی نقل اور بغیر غور وفکر کئے مسئلہ کولکھنے سے اخترا ز کیا ہے  اور مصنف نے کوشش کی ہے کہ طب کے قدیم مسائل کو  بڑی وضاحت سے اور عام فہم الفاظ میں آسان اور سہل خیالات  کےساتھ  ذہن نشین کرایا ہے ۔(م۔ا) 

یٰسین طبی کتب خانہ لودھراں ، لاہور طب نبوی و حکمت
5005 2181 تشخیص صابر حکیم مبشر علی حسن

انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم﷫ کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے   طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلوی﷫ نے طبیہ کالج دہلی سے علم طب پڑھا اور کالج میں اول پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء کرام نے علم طب حاصل کر کے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے اور دین کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ فی سبیل اللہ انجام دیا ۔ لیکن رفتہ رفتہ علماء میں یہ سلسلہ ختم ہوتاگیا اب خال   خال ہی ایسے علماء نظر آتے ہیں کہ جوجید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر ومستند حکیم وڈاکٹر بھی ہوں۔الحمد للہ   مولانا حکیم مبشر علی حسن ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )ان علماء میں سے ایک ہیں جو اچھے عالم دین ، اچھے خطیب وواعظ ہونےکے ساتھ ساتھ ماہر تجربہ کا ر حکیم ہیں اور طب کے موضوع پر تقریبا چار کتب(تشخیص صابر ،کلیات صابر، انسائیکلو پیڈیا آف طب نبویﷺ، تحقیقات علم النباتات ) کے مصنف ہیں ۔ اور لاہور میں مطب بخاری کے نام   سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔موصوف کے تقریبا 70 اطباء شاگرد پنجاب بھر میں مصروف عمل ہیں۔ طب کےمیدان میں ان کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور نے فروری 2014میں انہیں اعزازی شیلڈ سے نوازا ہے۔ اور حال ہی میں موصو ف نے ’’جامعۃ الامام البخاری‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارے کا آغازکیا ہے جس میں دینی و عصر ی علوم کے ساتھ ساتھ طب وحکمت کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کوشرفِ قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب’’تشخیص صابر‘‘ مولانا حکیم مبشر علی حسن ﷾ کی تصنیف ہے جو کہ انہوں نے بطور ہدیہ ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے عنائیت کی ۔ یہ کتاب طبِ قدیم کے بنیادی اصولوں اور جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق (لیبارٹری ٹیسٹوں)سے تشخیصی مطابقت کے اسرار ورموز کامجموعہ ہے جسے فاضل مصنف نے   جدید طبی تحقیق قانون مفرد اعضاءکی روشنی میں بیان کر دیا ہے۔ تاکہ مبتدی حضرات علم سریریات یعنی علم تشخیص سے آگاہ ہوسکیں۔اس کتاب میں انہوں نے تشخیص کے پانچ بنیادی ذرائع کے متعلق ٹھوس معلومات بھی جمع کردی ہیں جس سے تعارف رکھنا ہر معالج کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ صحیح تشخیص ہی صحیح علاج کی اساس ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور طب نبوی و حکمت
5006 317 تعویذ اور دم قرآن و حدیث کی روشنی میں محمد قاسم

امت محمدیہ کے افراد کی تلاشی لی جائے تو کسی کی گردن میں کاغذی تعویز لٹک رہا ہوگا، کسی میں چھوٹا سا قرآنی نسخہ۔ کسی میں کوڑیاں اور مونگے تو کوئی کالا دھاگہ باندھے ہوگا۔ کوئی امام ضامن پر تکیہ کئے ہوئے ہے تو کسی کو کالی بلی سامنے سے گزر جانے کا خوف ہے۔ کوئی مصیبت سے بچنے کیلئے تعویذ پہنتا ہے تو کوئی محبت کروانے کیلئے تعویذ کروا رہا ہے۔ قرآن سے دوری نے آج ہمیں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ شرک امت کی رگ رگ میں رچتا بستا چلا جا رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب شرک کے اسی اہم پہلو یعنی تعویذ گنڈوں  اور جائز دم کے درمیان فرق اور احادیث کی روشنی میں ان کے تفصیلی جائزے پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں تعویذ پہننے کو جائز قرار دینے والوں کے شبہات پر مشتمل ایک کتابچہ کا بھی بھرپور جواب دیا گیا ہے۔
 

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5007 2716 تعویذ اور دم کی شرعی حیثیت ڈاکٹر رانا محمد اسحاق

اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”التمیمة‘ کے معنی اس دھاگے، تار ، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے  ہر طرح کے تعویذات  کے استعمال سے مطلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو  جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آگے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مسلمان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیرہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری ،لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، اور تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں، یہ ساری چیزیں زمانہ جاہلیت کی ہیں، جن سے اجتناب کرنا بے حد ضروری ہے۔سلف صالحین، حضرات صحابہ وتابعین ، ائمہ و محدثین کرام اور دیگر اہل علم کی رائے کے مطابق یہی بات راجح اور صحیح بھی ہے کہ تعویذ خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اس کا لٹکانا حرام ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب"تعویذ اور دم کی شرعی حیثیت"محترم رانا ڈاکٹر محمد اسحاق صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے  تعویذ گنڈے کی حقیقت،تعویذ گنڈے کے مفاسد ،مشروع طریقہ علاج اور مسنون اذکار وادعیہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے اور اس کے ساتھ شرعی دم کے مسائل کو بھی تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔آپ نے اس کے علاوہ بھی متعدد موضوعات پر کتب لکھی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت اسلام علامہ اقبال ٹاؤن لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5008 2493 تعویذ و گنڈے کی حقیقت شمیم احمد خلیل سلفی

اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”االتمیمة‘ کے معنی اس دھاگے، تار، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعویذات کے استعمال سے مطلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آگے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مسلمان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیرہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری، لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، اور تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں، یہ ساری چیزیں زمانہ جاہلیت کی ہیں، جن سے اجتناب کرنا بے حد ضروری ہے۔سلف صالحین، حضرات صحابہ وتابعین، ائمہ و محدثین کرام اور دیگر اہل علم کی رائے کے مطابق یہی بات راجح اور صحیح بھی ہے کہ تعویذ خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اس کا لٹکانا حرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعویذ گنڈے کی حقیقت"محترم شمیم احمد خلیل السلفی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے تعویذ گنڈے کی حقیقت،تعویذ گنڈے کے مفاسد ،مشروع طریقہ علاج اور مسنون اذکار وادعیہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ اشاعت دینیات، نیو دہلی تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5009 806 تعویذ گنڈوں اور جنات وجادو کا علاج ابو عدنان محمد منیر قمر

جادو برحق ہےاور کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے جادو ،ٹونہ انسانی زندگی میں اثر انداز ہوتا ہے ،جس سے انسان  کئی قسم کے روحانی و جسمانی عوارض کا شکار ہوتا ہے۔جادو کے برحق ہونے کے باوجود کتاب وسنت میں جادو ٹونے کا توڑ موجود ہے ،اس لیے جادو ٹونے کو دماغ پر سوار کرنا اور ہرمشکل ،پریشانی اور بیماری کے پیچھے جادو ٹونے کو محرک سمجھنا قطعا درست نہیں۔ایک تو جادو کرنا اور کروانا حرام ہے،لہذا کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو پریشان کرنے ، کسی کو نقصان پہنچانے یا اپنی دلی  تسکین کے لیے جادو کرے یاکرائے ،پھر اگر کسی پر جادو کے اثرات ظاہر ہوں تو ایسے جادوگروں ، بے دین عاملوں اورکالے علم کے ماہرین کے پاس نہیں جانا چاہیے ،بلکہ مستند علما کے پاس جاکر ان سے مشاورت کی جائے یا جادو کے تو ڑ پر لکھی گئی کتب سے علاج کی کوشش کی جائے ،جادو ٹونے اور جنات کی شرارتوں کےتوڑ کے لیے یہ عمدہ کتاب ہے ،جس میں ہر قسم کے جادو ٹونےکا علاج کتاب وسنت کےدلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5010 3055 جادو جنات اور نظر بد کا توڑ محمد جمیل اختر لاہوری

جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جادو جنات اور نظر بد کا توڑ‘‘محترم جناب محمد جمیل اختر لاہوری صاحب کی کاوش ہےجسے انہوں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور ان کے مایہ ناز دو شاگرد امام ابن قیم ، امام ابن کثیر کی کتب سے اخذ واستفادہ کر کے مرتب کیا اور ان کاسلیس ترجمہ کرکے اردو دان طبقہ کے لیے پیش کیا ہے ۔ اس کتاب پر مولانا حافظ مبشر حسین لاہوی ﷾ کی نظرثانی سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔جادو ،جنات اورنظر بدکےحوالے سے مذکورہ ائمہ اسلاف کا نقطہ نظر سمجھنے کےلیے کتاب میں مکمل راہنمائی موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5011 4298 جادو ٹونہ کے فرد اور معاشرے پر خطرناک اثرات صالح بن فوزان الفوزان

لفظ سحر (جادو)قرآن مجید کی مختلف آیات میں کم وبیش ساٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق جادو سات ہلاک کرنےوالے اشیاء میں سے ایک اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق خود نبی کریم ﷺ پر بھی جادو ہوا تھا۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے اوراس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ جادو ٹونہ کے فرد اورمعاشرے پر خطرناک اثرات ‘‘ عالم عرب کے ممتاز عالم دین ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان کا جادو کےموضوع تحریر کردہ عربی رسالہ ’’ السحر والشعوذة وخطورتها علىٰ الفرد والمجتمع ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔جو اپنے موضوع میں نہایت مختصر اورجامع ہے ۔اس مختصر رسالہ میں شیخ موصوف نے جادو ٹونہ ، علم نجوم اوراسکی مختلف اقسام ( شعبدہ بازی ، گرہوں میں پھونکنا، سحر بیانی ، چغل خوری) کی حرمت نیز اسلام میں ایسے افعال کے مرتکبین کے بارے میں قرآن وسنت کی روشنی میں احکامات پر مختصر مگر تفصیلی روشنی ڈالی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔(آمین)

لوح و قلم پبلی کیشنز سحر اور جادو
5012 4107 جادو ٹونے مرگی اور نظر بد کا علاج عبد اللہ محمد بن احمد الطیار

جادو اور جنات سےمتعلق موضوع نہایت حساس ہے۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا او رکالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سے محض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہاد جادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جادو ٹونے، مرگی اور نظر بد کاعلاج ‘‘ عالم عرب کےممتاز علماء ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد بن احمد الطیار﷾ اورالشیخ سامی بن سلمان المبارک﷾ کی مرتب شدہ کتاب ’’ فتح الحق المبين في الصرع و السحر والعين‘‘ کا اردو ترجمہ واختصار ہے۔ یہ کتاب شیخین نے شیخ ابن باز﷫ کے ایما اوران کی نگرانی میں مرتب کی ہے۔ جوکہ اپنے موضوع پر نہایت جامع کتاب ہے جس میں موضو ع سے متعلق تمام امور کا شریعت کی روشنی میں احاطہ کیا گیا ہے۔اس کتاب پر مفسر قرآن حافظ عبدالسلام بن محمد ﷾ کی نظرثانی سے اس کی ثقاہت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتا ب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنفین ،مترجم وناشرین کی مساعی حسنہ کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور سحر اور جادو
5013 4297 جادو کا آسان علاج جو آپ خود بھی کر سکتے ہیں ابو عدنان محمد منیر قمر

لفظ سحر (جادو)قرآن مجید کی مختلف آیات میں کم وبیش ساٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق جادو سات ہلاک کرنےوالے اشیاء میں سے ایک اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق خود نبی کریم ﷺ پر بھی جادو ہوا تھا۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے اوراس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’جادو کا آسان علاج جو آپ خود بھی کرسکتے ہیں ‘‘ مشہور اسلامی اسکالر ، مصنف ومترجم کتب کثیرہ مولانا محمدمنیر قمر﷾کے 2002ءسعودی ریڈیومکہ مکرمہ کےہفتہ وار پروگرام ’’ اسلام اور ہماری زندگی ‘‘ میں نشرکی جانے والی تقاریر کا تحریری مجموعہ ہے ۔جسے کی ان کی لخت جگر محترمہ ام طلحہ نبیلہ قمر صاحبہ نےمرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں صحیح منہج اور طریقے کے مطابق جادو اور ایسے ہی دیگر امراض کا علاج درج گیا ہے۔عوام الناس کی راہنمائی کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس موضوع کے متعلقہ احکام ومسائل اور تجاویز وتدابیر کو یکجا کیا اور نہایت مرتب و آسان انداز میں پیش کیا ہے ۔یہ کتاب بظاہر ایک مختصر سا رسالہ ہے لیکن حسنِ ترتیب اوروسعت معلومات کی بنا پر اس موضوع پر لکھی گئی دوسری کتابوں سے بے نیاز کردیتی ہے ۔یہ کتاب پاک وہند میں متعدد بار اس سے قبل شائع ہوئی ہے ۔لیکن زیر نظر ایڈیشن کی خاصیت یہ ہے کہ اسے پوری تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔تخریج وتحقیق کا فریضہ محترم جناب حافظ شاہد محمود صاحب نےانجام دیا ہے ۔جس سےکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیاہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ سحر اور جادو
5014 4108 جادو کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں (مع رسالہ جادو اور کہانت کی حیثیت از ابن باز) وحید بن عبد السلام بالی

جادو اور جنات سےمتعلق موضوع نہایت حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں۔ بڑے بڑے نیکو کار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔ جادو کرنا او رکالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہے جو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے۔ جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےل یے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ جادو وغیرہ کے علاج ومعالجہ کے موضوع پر دو بے حد مفید کتابوں کامجموعہ ہے۔ اس میں قرآنی آیات اور ماثور دعاؤں کے ذریعہ تمام خطرناک ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی امراض کا صحیح طریقۂ علاج بتلایا گیا ہے کاکہ مسلمان اپنے دین وایمان کی حفاظت کرتے ہوئے ان امراض کا علاج کرسکیں جادو گروں کے شرورو فتن سے اپنی اور اپنی اولاد کی حفاظت کا سامان کرسکیں۔ یہ کتاب اپنی افادیت کی بنا پر ہر اردو خواں گھرانے کی شدید ضرورت ہے تاکہ ان کاہر فرد اپنے عقیدہ وایمان کی حفاظت کرتے ہوئے جادو، نظر بد اوران سے پیدا شدہ امراض کا علاج قرآن کریم اور ماثور دعاؤں کے ذریعے کرسکے۔ (م۔ا)

دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض سحر اور جادو
5015 243 جادو کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں وحید بن عبد السلام بالی

دین اسلام میں جادو کے حوالے سے جس قدر شدید وعید آئی ہے مسلم معاشرے میں اسی قدر شدو مد کے ساتھ یہ اپنے پنجے گاڑنے میں روبہ عمل ہے۔ بہت سے صحیح العقیدہ مسلمان جادوگروں اور شعبدہ بازوں کے ہاتھوں اپنی ایمانی دولت گنوانے میں لگے ہیں۔ یہ کتاب ہمیں بتائے گی کہ دین اسلام میں تمام ٹونوں ٹوٹکوں کا حل انتہائی آسان انداز میں دستیاب ہے ۔ کتاب میں جادوگروں کا تقرب حاصل کرنے کے لیے جادوگروں کے بعض وسائل، اور جادواور جنات کے وجود کو قرآن وسنت سے ثابت کرتے ہوئے جادو کی اقسام پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے علاوہ شریعت میں جادو کا حکم اور جادو کے اثر سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ نظر بد کی تاثیر اور علاج پر سیر حاصل اور علمی گفتگو کی گئی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس کتاب کے مطالعے کے بعد ہر فرد اپنے عقیدہ وایمان کی حفاظت کرتے ہوئے جادو، نظر بد اور ان سے پیدا شدہ امراض کا علاج قرآن کریم اور ماثور دعاؤں کے ذریعے کر سکے گا۔

محمدی اکیڈمی لاہور سحر اور جادو
5016 4827 جادو کی تباہ کاریاں اس کا شرعی علاج میاں محمد جمیل ایم ۔اے

علوم کی دنیا میں جادو ایک پرانا علم ہے۔ ابتدائے افرینش سے انسانی معاشرے میں اس کا وجود اور ثبوت پایا جاتا ہے۔ جناب موسیٰ کلیم اللہ کے مقابلے میں جادو کو فرعونی حکومت کی سرپرستی اور جادوگر کو انتہائی مراعات یافتہ طبقہ شمار کیا جاتا ہے۔ جنہوں نے حاکم وقت فرعون کی نگرانی اور سرپرستی میں حضر کلیم اللہ کا مقابلہ کیا لیکن اصلیت اور حقیقت نہ ہونے کی وجہ سے علم نبوت کے سامنے پسپا اور ناکام ہوئے۔ اسی اثناء حضرت موسیٰؑ نے جادوگروں کو مخاطب کرتے ہوئے جادو کی حقیقت بے نقاب فرمائی تھی کہ جادو گر کبھی بھی حقیقی اور دائمی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ جادو کا اثرات بڑے مہلک ہوتے مگر اس کا مؤثر علاج بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  کا موضوع ہی یہی ہے کہ جادو کے اثرات یا نقصانات کیا ہیں اور اس کا قرآن وحدیث کے مطابق حل کیا ہے؟۔ اس کتاب میں چھ ابواب ہیں‘ پہلے میں واقعات اور مشکلات کے بارے میں لوگوں کے تین قسم کے خیالات‘ جادو کے محرکات اور تاریخی وغیرہ رقم ہیں‘ دوسرے میں جادو کا شرعی علاج‘ وظائف وغیرہ‘ تیسرے میں حفاظتی تدابیر‘ چوتھے میں جادوگروں کے متعلق سوالات کے جوابات‘ پانچویں میں جنات کی حقیقت ‘ چھٹے میں نظر بد کے اثرات وغیرہ ‘ ساتویں میں نظام فلکی اور علم نجوم کی حقیقت  اور آٹھویں میں پامسٹری اور مسمریزم کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ جادو کی تباہ کاریاں ‘اس کا شرعی حل ‘‘ میاں محمد جمیل ایم اے کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور سحر اور جادو
5017 5020 جادو کی حقیقت، اس کا شرعی حکم، اس سے علاج مسفر بن عزم اللہ الدمینی

قرآن مجید کے مطالعے سے ہمیں بعض ایسے حقائق کا علم ہوتا ہے‘ جنہیں ناپسندیدہ تصور کیا گیا ہے اور ان کا علم شرعی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ایسے امور میں ایک غیر شرعی علم وعمل جادو یا ساحری سے تعلق رکھا ہے۔ساحری یا جادو ٹونا ایک ابلیسی اور شیطانی عمل ہے ۔جہالت اور لا علمی کے باعث آج دنیا میں بہت سی اقوام اور افراد اس ابلیسی علم کے چنگل میں گرفتار ہیں۔امت مسلمہ کے افراد کی بھی ایک بہت بڑی تعداد نہ صرف یہ کہ جادو ٹونے کے علم پر یقین رکھتی ہے بلکہ عملاً اس کی ہلاکتوں میں گرفتار ہے۔ کتاب وسنت کے چشمۂ صافی سے جس طرح تمام گمراہیوں اور گناہوں سے بچنے کا طریقہ ملتا ‘ ساحری‘ کہانت‘عرافت‘ طلسم اور جادو ٹونے سے بھی بچاؤ کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جادو کی حقیقت‘ اس کا شرعی حکم اور اس کا علاج‘‘ اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے لیکن فائدہ عام کے لیے اسے اُردو زبان میں بھی ٹرانسلیٹ کر دیا گیا ہے اور ترجمے میں انداز نگارش اور اسلوب بہت واضح‘ سلیس اور رواں ترجمہ ہے۔ مترجم نے شگفتہ اردو زبان میں ترجمہ کر کے اردو خواں حضرات کے لیے اس کی افادیت کا سامان پیدا کیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے کے بعد جادو کی تاریخ کا مکمل علم ہو گا‘ اس علم کی حقیقت کیا ہے اور اس شیطانی فساد میں مبتلا اشخاص اس سے کیسے نجات حاصل کر سکتے ہیں؟نیز اس کی مشروع اور مسنون تعلیمات بھی ملتی ہیں۔ اس میں فاضل مصنف نے جادو کی تعریف‘ اقسام اور اس کی نوعیت کے بارے میں سیر حاصل مواد یا لوازمہ پیش کیا ہے۔مؤلف نے بہت عمدگی کے ساتھ جادو کی مختلف آٹھ اقسام کا ذکر کرنے کے بعد‘ معجزے‘کرامت اور جادو کا فرق بھی واضح کیا ہے۔مصنف نے محدثین کے طریقہ پر ان احادیث اور ان کی اسناد اور متون کا ذکر کرنے کے بعد ان سے ماخوذ بعض اہم مسائل بھی مخصوص عنوان کے ساتھ ذکر کر دیے ہیں جیسے نبیﷺ پر ہونے والے جادو کی ابتداء اور مدت وغیرہ۔کتاب کے آخری باب میں ایک مفید بحث اس موضوع پر ہے کہ وہ حضرات جنہوں نے اس موضوع پر پیش کردہ احادیث پر اعتراضات یا شبہات وارد کئے ہیں‘ ان کا علمی جواب دیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور اُن کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ دار الحدیث لاہور سحر اور جادو
5018 6120 جن و شیاطین سے گھر کی حفاظت وحید بن عبد السلام بالی

قرآن مجید انسان کے لیے  ایک  مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی  گئی ہے  کہ  شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ   تمہارا کھلا دشمن ہے  ۔ارشاد باری تعالی  إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے  تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘شیطان سے انسان کی دشمنی آدم ﷤کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی  ہے  اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک  کے لیے  زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے  اس عطا شدہ قوت  کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ  کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم ﷤ کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان  بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم  نے شیطان کو جواب دیا کہ  تو لاکھ  کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے  وہ تیری پیروی نہیں کریں گے   او رتیرے دھوکے میں  نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے   محفوظ  رہنے کےلیے  علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے  بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے  مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ  اللہفان من  مصاید الشیطان از امام ابن  قیم الجوزیہ  ﷭ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’جن وشیاطین سے گھر کی حفاظت ‘‘معروف مصری    عالم دین و روحانی  معالج شیخ وحید بن عبد السلام بالی   کےمرتب کردہ مختصر  رسالہ تحصين البيت من الشيطان کا اردو ترجمہ ہے ۔صاحب کتاب نےاس میں  شیطان سے بچنے کے پندرہ  ایسے حفاظتی  طریقے  اور وسائل بیان کیے ہیں کہ  جنہیں اختیار کر کے جن  وشیاطین سے اپنے گھروں کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ ابوعدنان محمد طیب بھواروی  صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ  مترجم ومصنف  کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا) 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض سحر اور جادو
5019 2863 جنات اور جادو حقیقت اور علاج ہدایت اللہ سلمانی

جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا ایک کافرانہ عمل ہے یعنی اس کا کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل کرنے والے تھوڑے سے نفع کے لیے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں جولوگ ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں اس لیے ان موقعوں پربھی وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بجائے انہی عاملوں اورنجومیوں کی طرف رجوع کرتے ہیں جناتی وشیطانی چالوں اور جادوکے توڑ اور شرعی علاج کے حوالے سے بازار میں کئی کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’جنات اور جادو حقیقت اورعلاج‘‘مولانا ہدایت اللہ سلمانی﷫ کی تصنیف ہے۔ موصوف حکیم عبد اللہ آف جہانیاں کے دماد تھے ۔ اور ایک اچھے طبیب اور ماہر روحانی معالج تھے انہوں اس کتاب میں نبی کریم ﷺکے ارشادات اوران پرایمان ویقین والے اعمال کی برکات اور ان کے خلاف اعمال کے نتائج بد کے کچھ واقعات ومشاہدات پیش کیے ۔اور کچھ واقعات گمراہ کن عاملین کے پیش کیے جو ان کی عملی زندگی میں پیش آئے ۔اللہ تعالی ٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور سحر اور جادو
5020 294 جنات کا پوسٹ مارٹم حافظ مبشر حسین لاہوری

ہمارے معاشرے میں دینی مسائل سے ناواقفیت کی بناء پرلوگ کثرت سےنام نہاد عاملوں ،جادوگروں اور بنگالی بابوں کے  دام تزویر میں پھنس کر متاع دنیا کےساتھ دولت ایمان بھی لٹا بیٹھتے ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں جادوٹونہ،علم نجوم اور جفرورمل وغیرہ قطعی ممنوع امور ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان میں مشغول ہے زیر نظرکتاب میں فاضل مؤلف نے ان تمام معاملات کا قرآن وسنت  کی روشنی میں بے لاگ جائزہ لیا ہے اور ان کی ممانعت وقباحت ثابت کرنے کےساتھ ساتھ نجومیوں ،رملوں جفریوں ،کاہنوں اور نام نہاد عاملوں وغیر ہ کی کتابوں ،مقالوں ،اشتہاروں اور ان کےمنہ پھٹ دعوؤں کی روشنی میں ان کی کذب وتضادبیانیاں پيش کرکے انہیں جھوٹا ثابت کیا ہے اس کتاب کے مطالعہ سے قارئین نہ صرف جھوٹے عاملوں کے مکروفریب سے بچ سکیں گے بلکہ جادو او رجنات کے توڑ کے شرعی طریقوں سے بھی آگاہی حاصل کرسکیں گے –(انشاء اللہ )

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور سحر اور جادو
5021 1510 جناتی اور شیطانی چالوں کا توڑ عبد اللہ محمد بن احمد الطیار

جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے  علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا  او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا  ایک کافرانہ عمل  ہے  یعنی  اس کا  کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا  اورکافر ہوجاتا ہے  یہ مکروہ عمل  کرنے والے  تھوڑے  سے نفع کے لیے  لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے  اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں  جولوگ  ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں  وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں  اس لیے  ان موقعوں پربھی  وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے  کی بجائے انہی عاملوں اورنجومیوں کی طرف رجوع کرتے ہیں   جناتی  وشیطانی  چالوں اور جادوکے  توڑ اور شرعی علاج کے  حوالے سے  بازار میں کئی کتب موجود ہیں۔زیر نظر کتاب بھی  انہی مشکلات کے حل ،جادو  اور کہانت کے توڑ کےلیے  تحریرکی  گئی  ہے یہ   کتاب  میں بازار میں  موجود دیگر کتب کی نسبت  درج ذیل امتیازی  خوبیوں کی حامل ہے 1۔یہ کتاب سعودی عرب کے مفتی ٔ اعظم اورعالم اسلام کی عظیم شخصیت  شیخ ابن باز ﷫ کی خواہش اور ایما پر لکھی  گئی ہے جس  کی وجہ سے اسے  استناد کا  بلند درجہ حاصل ہے 2۔ اس میں قران وحدیث کی تعلیمات او راسلاف کے عملی تجربات سے  انحراف نہیں کیا گیا3۔ اس میں کوئی بات بلا حوالہ نہیں  ہے 4۔جادو کےتوڑ کے لیے شرعی تدبیریں ،دعائیں اور طریقے  مع حوالہ ذکر کرکے غیر شرعی طریقوں کی وضاحت کر کے  ان  سے اجتناب کی تلقین بھی کی گئی ہے ۔ان اعتبارات سےیہ کتاب اپنے موضوع  کی جامع ترین کتاب ہے  اللہ  تعالی اس کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور  اس کتاب پر کام کرنے والی ٹیم کے جملہ اراکین وعلماء ومحققین کی کوششوں کو شرف  قبولیت بخشے  (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور سحر اور جادو
5022 6199 حاذق حکیم اجمل خان

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالیٰ نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ ۔نبی کریم ﷺ جسمانی  وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے  کیا کرتے تھے یاجن  مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے  آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور  ان کے  فوائد ونقصان کو  بیان کیا ان کا ذکر  بھی  حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے  ۔ کئی اہل علم نے  ان  چیزوں کو یکجا کر کے  ان کو طب ِنبوی کا نام  دیا ہے ۔ان میں امام  ابن قیم﷫ کی کتاب  طب نبوی  قابل ذکر  ہے  او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی  کتب بھی  لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے  پیش نظر اس کو بطور  علم پڑھا جاتارہا ہے  اور  کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو  باقاعدہ  مدارس ِ اسلامیہ  میں پڑھایا جاتا  رہا ہے  اور الگ سے   طبیہ کالج  میں بھی قائم تھے ۔ ہندوستان کے کئی نامور  علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر  طبیب وحکیم تھے ۔طب اسلامی اورطب یونانی  کے تحت جڑی بوٹیوں سےعلاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں ہی اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’حاذق‘‘  مسیح المک حکیم اجمل خان  کی  تصنیف ہے۔یہ کتاب  میدان طب میں موجود دیگر طبی کتب میں منفرد مقام رکھتی ہے ۔اس کتاب میں سرتا پا کثیر الوقوع امراض کی ماہیت، اسباب،علامات اورشافی علاج بڑی وضاحت سے درج ہے۔یہ  نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے  کتاب  وسنت سائٹ بر پبلش کی گئی ہے۔ طب   سےتعلق رکھنے والے احباب کے لیے یہ کتاب  بڑی اہم اور مفید ہے ۔(م۔ا)

شیخ محمد بشیر اینڈ سنز لاہور طب نبوی و حکمت
5023 4926 حضور اکرم ﷺ کی پسندیدہ غذاؤں سے علاج اور جدید سائنس حکیم محمد ادریس لدھیانوی

سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کے طریقہ علاج و معالجہ کو علاج نبوی ﷺ کہا جاتا ہے۔ انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں کتاب الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے طب پر مستقل کتب بھی تصنف کی ہیں امام ابن قیم  کی الطب النبوی قابل ذکر ہے ۔اور اسی طرح بعض ماہرین طب نے طب نبوی ،جدید سائنس اور عصر ی تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ حضور اکرم ﷺ کی پسندیدہ غذاؤں سے علاج اور جدید سائنس‘‘حکیم محمد ادریس لدھیانوی فاضل طب و الجراحت کی ہے۔ جس میں نبی کریم ﷺ کے طبی تحائف سے بیماریوں کےعلاج کا ایک خزانہ ہےجس میں صحت بنانے والی غذائیں ، صحت بگاڑنی والی غذاؤں احاطہ کیا ہے۔ مزیدمنہ اور پیٹ کی تمام بیماریوں ان کی علامات ،اسباب کاجائزہ لینے کے بعد جدید اور قدیم ادویہ کے مقابلے میں طب نبویؐ سے علاج کی ایک مکمل کتاب ہے ۔یہ کتاب انہوں نے نہایت عرق ریزی ،محنت شاقہ اور مطالعہ کے بعد تصنیف کی ہے اس میں ان تمام اشیاء اور ادویہ کی تفصیل وتشریح کی گئی ہے جو احادیث نبویہ میں مذکور ہیں۔ حکیم محمد ادریس لدھیانوی نے اپنے مشاہدات وتجربات سائنسی وطبی مسلمات کے ساتھ پیش کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ جس سے معالجین کےلیے رہنما اصول ملتے ہیں اور اب ہسپتالوں میں ان نباتات طب نبویؐ سے معالجات میں استفادہ ممکن ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی ڈاکٹر صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر

مکی دارالکتب لاہور طب نبوی و حکمت
5024 5967 دعا دوا اور دم سے مسنون علاج محمد اسماعیل ساجد

اس میں کوئی شک نہیں جادو، نظر اور حسداور ان سب کادوسروں پر اللہ کے حکم سےاثر انداز ہوجانا یہ عین حق اور درست بات ہے  قرآن وسنت میں اس کاثبوت موجود ہے۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جادو کا عمل مختلف انبیاء ﷩ کے عہد میں جاری تھا ۔جیساکہ قرآن مجید کے مختلف مقامات پر سیدنا صالح، موسیٰ،سلیمان﷩ کےعہد میں جادو اورجادوگروں کاتذکرہ موجود ہے اور یہ موضوع انتہائی حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا  دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا اورکالے علم کےذریعے  جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی  نہیں  بلکہ  ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات  سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت  کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی  اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں  کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  اورانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب’’ دعا ، دوا اور دم سے مسنون علاج‘‘مولانا محمد اسماعیل ساجد﷾(مدیر جامعہ محمدیہ ،جام پور) کی  تالیف ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب میں  زندگی کے تمام گوشوں میں نبی کریم ﷺ سے ثابت شدہ دعاؤں کو یکجا کردیا ہے۔ مسلمان  خواتین وحضرات  اس کتاب کے  استفادہ سے  روحانی وجسمانی بیماریوں کا علاج   جعلی عاملوں اور جھوٹے پیروں کارخ کرنے  کی بجائے خود بھی کرسکتے ہیں  بلکہ تھوڑی سے محنت  کر کے ایک ماہرروحانی وجسمانی معالج بھی بن سکتے۔(ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ اس کتاب کومصنف کے لیے صدقۂ جاریہ اور عامۃ الناس کے لیےنفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور روحانی علاج
5025 984 دعا، دوا اور دم سے نبوی طریقہ علاج شفیق الرحمن فرخ

انسان کو اپنی زندگی میں مختلف عارضے اور بیماریاں پیش آتی رہتی ہیں۔ شفا تو بہرحال اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں لیکن حصول شفا کے لیے اپنے وسائل کی حد تک دعا، دم اور دوا وغیرہ سے علاج کی خوب کوشش کرنی چاہئے۔ جسمانی امراض دو قسموں پر مشتمل ہیں جسمانی اور روحانی۔ شریعت اسلامیہ نےنہ صرف روحانی امراض کا علاج بتایا بلکہ جسمانی امراض سے متعلق بھی رہنمائی فرمائی۔ زیر نظر کتاب میں مولانا شفیق الرحمٰن فرخ دین اسلام کی انھی تعلیمات کو اختصار کے ساتھ خوبصورت پیرائے میں جمع کر دیا ہے۔ اسلوب نگارش آسان اور شستہ ہے، نیز ہر بات پورے حوالے اور دلیل کے ساتھ پیش کی ہے۔ (عین۔ م)

ہدی اکیڈمی لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5026 2333 دل کی بیماریاں اور علاج نبوی ؐ ڈاکٹر خالد غزنوی

قلب  عضو رئیس ہے  ،ضامن حیات ہے  اعضائے جسم انسانی میں مرکزیت اورعلوئیت کا مرتبہ ومقام رکھتا ہے ۔ اس  میں خواہشات کی دنیا آباد ہے  اور دل سے ہی  فیصلوں کا صدور ہوتا ہے۔  اور وجودِ انسانی  کا مرکز دل ہے   انسانی  زندگی کی بقا کے لیے ضروری  ہے  کہ  اپنے  مرکز دل سے  اس کا  رابطہ برابر قائم رہے ، قلب ہی  وہ اولین  سرچشمہ ہے جہاں سے خیالات،احساسات ،جذبات اورارادوں کےجھرنے پھوٹتے  ہیں فساد اگر اس میں  آجائے تو پھر سارے کردار میں پھیل جاتا ہے  او راصلاح بھی اگر اس سرچشمہ کی ہوجائے تو ساری  سیرت سنور جاتی  ہے ۔ قلب درست ہو تو  یہی  اصل مربی  ومزکی ہے یہی مفتی  وجج ہے  یہی اگر بگڑ جائے  تو  باہر  کی کوئی امداد انسان کو نہیں سنوار سکتی  اور دل  انسانی  جسم  کا اہم  او رکلیدی  عضو ہے جو جسم  انسانی  کی طرح فکروعمل میں بھی  بنیادی  کردار کرتا ہے  اس لیے  قرآن  وحدیث  کی نظر میں  قلب کی درستی  پر انسانی  عمل  کی درستی کا  انحصار  ہے  نبی  کریم  ﷺ نے  فرمایا یاد رکھو!کہ جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے  اگر وہ  سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور  جووہ بگڑا تو سارا بدن بگڑگیا ،سنو وہ  دل ہے۔ اور اسی طرح  ارشاد نبوی  کی  ترجمانی کسی  شاعرنے ان الفاظ میں کی ہے  دل کے بگاڑ سے  ہی  بگڑتا ہے آدمی  جس نے اسے  سنبھال لیا وہ سنبھل گیا قلبِ انسانی اپنی حیات کےلیے خون کا صرف گیارہ فیصد استعمال کرتا ہے باقی 89 فیصد خون  جسم انسانی کے دوسرے اعضائے رئیسہ وشریفہ کی حیات قائم رکھنے کےلیے پمپ کردیتاہے ۔انسان کا یہ  عظیم دل بھی علالتوں کی زد میں آتاہے ۔ قلب کی یہ علالتیں کبھی روحانی ہوتی ہیں، نفسیاتی ہوتی ہیں اور کبھی عضویاتی وجسمانی    ہوتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ دل کی بیماریاں اور علاج نبویﷺ‘‘ غزنوی خاندان کے  معروف ڈاکٹر خالد غزنوی کی تصنیف ہے ۔ جوکہ امراضِ  قلب میں علاج نبوی ﷺ اور دل کی مادی علالتوں کے متعلق بحث کرتی ہے ۔روحانی  امراض سے اس کا تعلق نہیں۔موصوف نے   اس کتاب  میں طب ِنبویؐ اور ارشادات نبویؐ کی روشنی میں دل کی بیماریوں کا علاج  بڑے احسن انداز میں  بیان کیاہے ۔ کیونکہ  دل کی بیماریوں کا  کوئی بھی علاج   علاجِ نبوی سےبہتر نہیں ہوسکتاہے۔ڈاکٹر خالد غزنوی صاحب اس کتاب کے علاوہ  طب کے سلسلے میں تقریبا چھ کتب کے مصنف  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان  کی  کاوشوں کو قبول فرمائے  اور ان کی کتب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور طب نبوی و حکمت
5027 3903 دم جھاڑ کی شرعی حیثیت ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی

دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " دم جھاڑ کی شرعی حیثیت "عالم عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی کی عربی کتاب "الرقی علی ضوء عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ وحکم التفرغ لھا واتخاذھا حرفۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ ابو بکر صدیق کمیر پوری صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5028 6845 دم ذریعہ علاج کتاب وسنت کی روشنی میں سعید بن علی بن وہف القحطانی

اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم   اور نبیﷺ سے ثابت شدہ دم کے ذریعے علاج کرنا نہایت مفید اور مکمل شفایابی ہے ۔قرآن کریم تمام قلبی وجسمانی امراض اور دنیا وآخرت کی بیماریوں کےلیے مکمل شفا ہے ۔البتہ ہرشخص کوقرآن سےعلاج اور شفایابی کی توفیق نہیں ملتی ۔قرآن کریم کافہم رکھنے والوں کےلیے قرآن کےاندر اس کے علاج کاطریقہ ،بیماری کا سبب اور اس سے بچاؤ کی تدبیر موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کےمیں دل او رجسم کی بیماریوں کاذکر فرمایاہے ۔ اور ان کےعلاج کاطریقہ بھی بتا دیا ہے ۔اسی طرح سنت نبویﷺ سے ثابت دم کے ذریعے علاج کرنابھی مفید ترین علاج میں سے ہے۔ زیر نظر کتاب   ’’دم ذریعہ علاج کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ معروف سعودی عالمِ دین صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی ﷾ کی تصنیف’’العلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں شیخ صاحب نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیماریوں کے علاج کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب   روحانی وجسمانی بیماریوں   کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں سے زخمی مسلمان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی کا کام’’محترم حافظ ابوبکر ظفر حفظہ اللہ نے بڑے آسان فہم انداز میں انجام دیا  ہے اس  کتاب کا  یک ترجمہ ’’شرعی علاج بذریعہ دم‘‘کے  نام دارالابلاغ کی طرف سے  بھی شائع ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے   بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5029 2169 دم کرنا اور کرانا ام عبد منیب

دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " دم کرنا اور کرانا "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے دم کے انہی مسائل کو بیان کیاہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ ﷫ کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5030 5032 دوا، غذا اور شفاء (اضافہ شدہ ایڈیشن) ڈاکٹر آصف محمود جاہ

اللہ رب العزت نے دنیا ومافیہا کی رہنمائی کے لیے انبیاء کا سلسلہ جاری کیا اور ہر نبی اور رسول کو اپنے اپنے دور کے مطابق تعلیمات سے نوازا لیکن سب سے آخری نبی کو جو تعلیمات دیں وہ نہایت جامع ہیں۔ دینی تعلیمات نے اپنے ماننے والوں کو ہر شعبے (وہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو‘ معاشرتی ہو) میں جامع اور کبھی تفصیل کے ساتھ رہنمائی فرمائی ہے اور انسانیت کو وقت کے ساتھ ساتھ مختلف عوارض پیش آتے رہتے ہیں اور بیماری کا لگ جانا اللہ رب العزت کی رحمت کی نشانی ہے اور اللہ رب العزت نے کوئی بھی بیماری ایسی دنیا میں نازل نہیں کی جس کا علاج یا شفاء نازل نا کی ہو‘ وہ الگ بات ہے کہ ہماری اس علاج تک دسترس نا ہو۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مختلف بیماریوں میں استعمال ہونے والی دواؤں‘ ان کے مضر اثرات‘ استعمال اور انتخاب سے متعلق تفصیلی معلومات ہیں۔ دوا کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ مروجہ اور جدید دواؤں کے پس منظر‘ پیش منظر‘ ذیلی اثرات اور ان کے بے خطا انتخاب پر مستند‘ مربوط اور مبسوط راہنمائی کی گئی ہے۔ دوا کے ساتھ ساتھ دُعا پر ایمان رکھنے والوں کے لیے بھی کتاب کما حقہ تعلیمات بیان کریتی ہے اور یہ کتاب عوام طلبہ اور پریکٹس کرنے والوں کے لیے کار آمد اور مدد گار ہے۔ ہر بیماری اور متعلقہ ادویات کی ضرورت واہمیت کا جامع خلاصہ دیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کے وسیع مشاہدات وتحقیقات اور غائر مطالعہ کا حسین امتزاج ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دوا‘غذا اور شفاء‘‘ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد طب نبوی و حکمت
5031 5884 دیسی جڑی بوٹیوں کے کمالات اور جدید سائنسی تحقیقات حکیم محمد طارق محمود عبقری

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالیٰ نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی  وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے  کیا کرتے تھے یاجن  مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے  آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور  ان کے  فوائد ونقصان کو  بیان کیا ان کا ذکر  بھی  حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے  ۔ کئی اہل علم نے  ان  چیزوں کو یکجا کر کے  ان کو طب ِنبوی کا نام  دیا ہے ۔ان میں امام  ابن قیم﷫ کی کتاب  طب نبوی  قابل ذکر  ہے  او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی  کتب بھی  لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے  پیش نظر اس کو بطور  علم پڑھا جاتارہا ہے  اور  کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو  باقاعدہ  مدارس ِ اسلامیہ  میں پڑھایا جاتا  رہا ہے  اور الگ سے   طبیہ کالج  میں بھی قائم تھے ۔ ہندوستان کے کئی نامور  علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر  طبیب وحکیم تھے ۔طب اسلامی اورطب یونانی  کے تحت جڑی بوٹیوں سےعلاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں ہی اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’دیسی جڑی بوٹیوں کے کمالات اور جدید سائنسی تحقیقات  ‘‘ طب کی دنیا کی معروف شخصیت  حکیم  محمود طارق محمود چغتائی کی مرتب شدہ ہے  یہ کتاب  ان نباتاتی ثمرات کا مرقع ہے جو ا للہ تعالیٰ نے ہمارے لیے رکھے ہیں  اورجن سے اہم اپنی بیماریوں  اور بیماروں کاعلاج کرتے ہیں ۔(م۔ا)

خزینہ علم وادب لاہور طب نبوی و حکمت
5032 3678 ذیابیطس ایک قابل علاج مرض ڈاکٹر داؤد احمد شاہین

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔ذیابیطس بھی ایک خطرناک بیماری ہے لیکن اگر احتیاط اور پرہیز کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے تو اس کا بھی علاج ممکن ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ دور جدید کا مرض ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ قدیم زمانہ سے ہی انسان اس کا شکار رہ اہے۔حکماء ہزاروں سال سے اس مرض سے واقف ہیں۔اور انہوں نے اس کے علاج کے بے شمار نسخے تیار کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ذیابیطس ایک قابل علاج مرض "محترم ڈاکٹر داؤد احمد شاہین صاحب، بی ایس سی، ایم بی بی ایس  کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ذیابیطس کا تعارف کرواتے ہوئے اس کی علامات اور علاج کے طریقوں کو ایک اچھے انداز میں جمع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

سعید میموریل نشتر روڈ لاہور ایلوپیتھی
5033 1468 ذیابیطس میں کیسے جیا جائے؟ ڈاکٹر محمد صادق رضاوی

آج سے نصف صدی  قبل یہ خیال تھا کہ ذیابیطس کے مرض میں انسولین بالکل ہی موجود نہیں ہوتی  اور مرض کی حالت میں گلوکوز یاشکر ہی مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ جہاں تک ا س مرض کی تشخیص  کا تعلق ہے۔یونانیوں ، مصریوں ، عربوں اور ہندوں کو اس مرض کے  متعلق علم تھا اور کچھ نہ کچھ علاج بھی تھاجڑی بوٹیوں وغیرہ کی شکل میں۔لیکن یہ ساری غلامات صرف ان کے لیے تھیں جن کو ذیابیطس بڑی عمر یعنی  2۔Typeہوتی تھی۔عہد عتیق کے لوگ نہ صرف اس مرض کو جانتے تھے بلکہ مرض کی تشخیص ، خاصیت، مضر اثرات، ہلاکت آفرینی اور کچھ علاج کی بھی شدبدھ رکھتے تھے۔پیشاپ ٹیسٹ کرنے کا طریقہ بھی معلوم تھا۔ مگر حتمی علاج نہ  تب تھا اور نہ اب ہے۔تاہم یہ  الگ بات ہے کہ اس نئے دور میں ریڈیائی تحلیلات و مخوصات کے سبب اس مرض کی معلومات میں دقیق اور تفصیلی اضافہ ہوا ہے۔اور یہ بھی کہ کون کون سے اجزائے غذائی ، کون کون مختلف قسم کے ہارمونز اور کن کن کیمیائی اجزا کے سبب خون میں شوگر کی مقدار بڑھتی ہے۔ زیرنظر کتاب در حقیقت ان جدیدقدیم معلومات اور ساتھ ساتھ کچھ ذاتی تجربات  کی بنیا د پر نئی معلومات کا ایک گنجینہ ہے۔ موصوف ماہر ڈاکٹر ہیں  پیشہ ورانہ مصروفیات کے ساتھ ساتھ مطالعہ بھی بہت کر رکھا ہے۔(ع۔ح)
 

طاہر سنز اردو بازار لاہور ایلوپیتھی
5034 6005 رقیہ اور راقیوں سے متعلق اہم سوالات محمد مقیم بن حامد فیضی

اس میں کوئی شک نہیں جادو، نظر اور حسداور ان سب کادوسروں پر اللہ کے حکم سےاثر انداز ہوجانا یہ عین حق اور درست بات ہے  قرآن وسنت میں اس کاثبوت موجود ہے۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جادو کا عمل مختلف انبیاء ﷩ کے عہد میں جاری تھا ۔جیساکہ قرآن مجید کے مختلف مقامات پر سیدنا صالح، موسیٰ،سلیمان﷩ کےعہد میں جادو اورجادوگروں کاتذکرہ موجود ہے اور یہ موضوع انتہائی حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا  دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا اورکالے علم کےذریعے  جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی  نہیں  بلکہ  ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات  سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت  کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی  اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں  کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  اورانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ لیکن  بعض سلفی عاملین کا  یہ عمل  محل نظر ہے کہ انہوں نے   رقیہ(دم) ،جن نکالنے کے عمل کو مستقل پیشہ بنالیا ہے۔ زیر نظر   ایک مضمون  بعنوان’’ رقیہ اور راقیوں سے متعلق اہم سوالات‘‘ ا س موضوع کے متعلق  علامہ محدث ربیع بن ہادی المدخلی﷾  سے کیے گئے سوالات کے جوابات  پر مشتمل ہے ۔ جناب محمد مقیم فیضی﷾ نے اسے اردو قالب میں ڈھالاہے ۔ روحانی معالجین و عاملین حضرات کے استفادے کے لیے  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی روحانی علاج
5035 2606 سانس کی بیماریاں اور علاج نبویﷺ ڈاکٹر خالد علوی

انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی۔ نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم﷫ کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے   طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلوی﷫ نے طبیہ کالج دہلی سے علم طب پڑھا اور کالج میں اول پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء کرام نے علم طب حاصل کر کے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے اور دین کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ فی سبیل اللہ انجام دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سانس کی بیماریاں اور ان کا علاج نبوی ﷺ‘‘ غزنوی خاندان کے معروف ڈاکٹر خالد غزنوی کی تصنیف ہے۔ موصوف نے اس کتاب میں آیات قرآنی اور ارشادات نبویؐ کی روشنی میں سانس کی بیماریوں کا علاج بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ ڈاکٹر صاحب نے قرآن میں کی اس آیت مبارکہقَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينکی رو سے قرآن مجید کو سینے کے تمام مسائل (خواہ وہ عضوی ہوں یا نفسیاتی) کےلیے شفا کا مظہر قرار دیتے ہوئے کتاب میں اسی آیت مبارکہ کی طبی تفسیر بیان کی ہے ڈاکٹر خالد غزنوی صاحب اس کتاب کے علاوہ طب کے سلسلے میں تقریبا چھ کتب کے مصنف ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کی کتب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور طب نبوی و حکمت
5036 3897 شرعی دم سے علاج مگر کیسے ابو مسلم غازی بن مسلم قریفہ

جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادو گر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرعی دم سے علاج مگر کیسے ؟‘‘ عرب ممالک کے معروف باکردار روحانی عامل الشیخ ابو مسلم غازی بن محسن قریفہ کی کاوش ہے انہوں نے نہایت علمی وتحقیقی انداز اور تجربات کی روشنی میں یہ کتاب مرتب کی ہے۔ جس میں وہ عام فہم انداز میں بذریعہ دم علام کی صورتیں ،روحانی بیماریوں سے بچاؤ کی عام تدبیر، جادو کی اقسام،دموں کی اقسام وغیرہ جیسے موضوعات زیر بحث لائے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے تجربات کی روشنی جادو ،جنات کے علاج کےسلسلے میں مفید غزائی اجزاء   بھی بتائے ہیں کہ جو ان بیماریوں کے میں علاج میں مفید ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5037 5829 شرعی دم کے ذریعہ بیماری کا علاج کیجیے حماد امین چاولہ

اس میں کوئی شک نہیں جادو، نظر اور حسداور ان سب کادوسروں پر اللہ کے حکم سےاثر انداز ہوجانا یہ عین حق اور درست بات ہے  قرآن وسنت میں اس کاثبوت موجود ہے۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جادو کا عمل مختلف انبیاء ﷩ کے عہد میں جاری تھا ۔جیساکہ قرآن مجید کے مختلف مقامات پر سیدنا صالح، موسیٰ،سلیمان﷩ کےعہد میں جادو اورجادوگروں کاتذکرہ موجود ہے اور یہ موضوع انتہائی حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا  دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا اورکالے علم کےذریعے  جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی  نہیں  بلکہ  ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات  سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت  کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی  اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں  کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  اورانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب’’علاج شرعی دم کےذریعے ‘‘المدینہ  اسلامک  ریسرچ سنٹر،کراچی کی مدیرحماد  امیں چاؤلہ کا مرتب شدہ ہے یہ اس کتابچہ کا دوسراہ ایڈیشن  ہے   اس  مختصر  کتابچہ میں  فاضل مرتب نے  نہایت اختصار کے ساتھ رقیہ شرعیہ ،نظر، حسد،جادو اور دیگربیماریوں کا شرعی علاج  اور اس سے متعلقہ دیگر چند اہم امور ذکرکیے ہیں ۔اللہ تعالی ٰمرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5038 6613 شرعی دم کے ذریعے علاج سعید بن علی بن وہف القحطانی

دم  سے علاج کرنا مسنون عمل ہے ،سب سے بہترین  اور نفع بخش دم وہ ہے جو انسان خود آیات ودعائیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرے  ، وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم  طب  ربا نی  ہے پس  جب مخلوق  میں سے  نیک لو گو ں  کی زبا ن  سے دم  کیا جا ئے  تو اللہ  کے حکم  سے شفا  ہو جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب   ’’کتاب وسنت  کی دعائیں  شرعی دم کے ذریعے علاج‘‘ معروف سعودی عالمِ دین  صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہب القحطانی رحمہ  اللہ کی تصنیف’’الذكر والدعا والعلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس  میں شیخ  صاحب  نے  قرآن واحادیث کی روشنی  میں  بیماریوں کے  علاج کو  بیان کیا ہے۔یہ کتاب   روحانی  وجسمانی بیماریوں   کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں  سے زخمی مسلمان کے لیے  ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی  کا کام’’محترم ابوالمکرم عبد الجلیل ﷫  نے بڑے آسان فہم انداز میں  انجام دیا  ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل  مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے    بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے۔اس کتاب کے مختلف ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں لیکن   کے اس  ایڈیشن میں  حافظ  حامد محمود الخضری حفظہ اللہ (پی ایچ ڈی سکالر  یونیورسٹی آف سرگودھا) تصحیح  اور مفید اضافہ جات کا  کام کیا ہے۔ (آمین) (م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5039 1713 شرعی علاج بذریعہ دم سعید بن علی بن وہف القحطانی

اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم   اور نبیﷺ سے ثابت شدہ دم کے ذریعے علاج کرنا نہایت مفید اور مکمل شفایابی ہے ۔قرآن کریم تمام قلبی وجسمانی امراض اور دنیا وآخرت کی بیماریوں کےلیے مکمل شفا ہے ۔البتہ ہرشخص کوقرآن سےعلاج اور شفایابی کی توفیق نہیں ملتی ۔قرآن کریم کافہم رکھنے والوں کےلیے قرآن کےاندر اس کے علاج کاطریقہ ،بیماری کا سبب اور اس سے بچاؤ کی تدبیر موجود ہے ۔اللہ تعالی نے قرآن کریم کےمیں دل او رجسم کی بیماریوں کاذکر فرمایاہے ۔ اور ان کےعلاج کاطریقہ بھی بتا دیا ہے ۔اسی طرح سنت نبویﷺ سے ثابت دم کے ذریعے علاج کرنابھی مفید ترین علاج میں سے ہے۔علماء کااجماع ہے کہ دم کرنا جائز ہے اگر تین شرطوں کے ساتھ کیا جائے تو: 1۔اللہ تعالی کے کلام یا اس کےاسماء وصفات کے ذریعے۔ یا رسول اللہﷺ سے منقول کلام کے ذریعہ دم کیا جائے 2۔دم عربی زبان میں ہو ۔ اوراگر غیر عربی زبان میں ہوتو اس کا معنی معروف ہو یہ اعتقادرکھا جائے کہ دم بذاتِ خود مؤثر نہیں ۔بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے اثر انداز ہوتا ہے ۔دم محض ایک سبب ہے ۔ زیر نظر کتاب   ’’شرعی علاج بذریعہ دم‘‘ معروف سعودی عالمِ دین صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی ﷾ کی تصنیف’’الذكر والدعا والعلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں شیخ صاحب نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیماریوں کے علاج کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب   روحانی وجسمانی بیماریوں   کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں سے زخمی مسلمان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی کا کام’’محترم ابوالمکرم عبد الجلیل ﷫ نے بڑے آسان فہم انداز میں انجام دیا او رپاکستان میں دارالابلاغ کی طرف سے اسےپہلی   دفعہ شائع کیا گیا۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے   بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5040 1061 شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار وحید بن عبد السلام بالی

موجودہ دور میں بہت سے عامل، نجومی اور جادوگر اپنا جال پورے معاشرے میں پھیلائے بیٹھے ہیں اور بہت سے معصوم لوگوں کے عقائد و ایمان کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ جادو اور جادوگروں کے حوالہ سے دینی تعلیمات بہت واضح اور دوٹوک ہیں۔ فلہٰذا اہل ایمان کو چاہیے کہ اگر انھیں اس قسم کی کسی مصیبت کا سامنا ہو تو وہ ایسے شخص کی طرف رجوع کریں جو قرآن و سنت کی روشنی میں علاج کرتا ہو اور قرآنی آیات اور دیگر اوراد و وظائف پڑھنے کا معمول بنائیں۔ زیر مطالعہ کتاب اسی تناظر میں ترتیب دی گئی ہے جس میں قرآن وسنت سے استنباط کرتے ہوئے جادو کا کامل علاج رقم کر دیا گبا ہے۔ کتاب کا اسلوب عوامی ہے کوئی بھی عام فہم شخص اس کا مطالعہ کر کے اوراد و وظائف کو عمل میں لا سکتا ہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مصنف شیخ وحید عبدالسلام بالی ہیں اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مجلس التحقیق الاسلامی نے اس کا حافظ محمد اسحاق زاہد سے اردو ترجمہ کرایا۔ مصنف نے جنات کی نشانیوں اور انھیں حاضر کرنے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے جادو کی تمام اقسام کو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ نظر بد کا علاج بھی کتاب کا حصہ ہے۔ (ع۔ م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سحر اور جادو
5041 659 شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار(جدید ایڈیشن) وحید بن عبد السلام بالی

جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیرنظر کتاب  مشہور عالمِ دین  اور جادو وغیرہ کے شرعی  علاج کے  ماہر   شیخ  وحید عبدالسلام بالی﷾ کے  کی عربی تصنیف الصارم البتار فى التصدى للسحرة الأشرار كاترجمہ ہے جس میں انہوں نے  جادو کی حقیقت،کتاب وسنت میں جادوگری کا حکم ، جادوکی مختلف  صورتیں او رجادوگروں کے مختلف طریقے ہائےواردات ،جادو کاشرعی  علاج او راس سے بچاؤ کے طریقے،  نظربد کی حقیقت اوراس کا علاج وغیرہ جیسے اہم موضوعا ت  سیر حاصل بحث کی ہے ۔ کتاب کے  ترجمےکا کام ’’ زاد الخطیب‘‘ کے  مؤلف ڈاکٹر  حافظ محمد اسحاق  زاہد ﷾ نے سر انجام دیا ہے۔  حافظ   صاحب اس کتاب کے علاوہ  متعدد کتب کے مترجم ومؤلف  بھی ہیں۔ سب سے  پہلے اس کتاب کا اردوترجمہ   شائع کرنے کااعزاز ادارہ  محدث ،لاہور  کو  حاصل ہوا ۔کتاب کی افادیت کےپیش نظر  اب تک  اس کتاب کے  پاک وہند  او رسعودی عرب  میں کئی  ایڈیشن چھپ  چکے ہیں ۔ جس کو  بہت  زیادہ قبول عام  حاصل ہوا۔   الحمد للہ  بے  شمارلوگ اس  سے مستفید ہوچکے ہیں  اور اس کتاب کوپڑھ انہوں نے خود اپنا علاج کیا او ر وہ شفا  یاب ہوئے ۔  زیر تبصرہ ایڈیشن  مکتبہ اسلامیہ ،لاہور  کا  شائع شدہ ہے  جس کا  شمار پاکستان  میں منہج سلف پر  معیاری کتب  شائع کرنے والے    صف اول کے ناشرین میں ہوتا ہے۔  اللہ    تعالیٰ  اشاعت دین  کے سلسلے  میں مصنف ومترجم  او ر ناشرین کی تمام مساعی  جمیلہ کو قبول فرمائے  اور عوام الناس  کواس کتاب سے  مزید راہنمائی  حاصل  کرنے کی توفیق   عطا فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سحر اور جادو
5042 5227 شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات ایچ کے باکھرو

جڑی بوٹیاں (یا بوٹیاں) ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے۔ جڑی بوٹیوں کے حوالہ سے بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں ان میں سے ایک اہم کتاب آپ کی نظر ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ہے۔ آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ایچ کی باکھرو کی کتاب ہے جس کو اردو قالب میں طاہر منصور فاروقی نے ڈھالا ہے۔اور یہ کتاب انڈیا سے شائع شدہ ہے۔ اس کتاب میں شفا بخش جڑی بوٹیوں کے فوائد و ثمرات اور علاج کو بیان کرتے ہوئے جڑی بوٹیوں کو حروف تہجی کے اعتبار سے مدون کیا ہے۔اس کتاب کے پیش نظر ہر کوئی گھر بیٹھے چھوٹا موٹا علاج کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ طاہر منصور کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(رفیق الرحمن)

فیصل پبلیکیشنز نئی دہلی طب نبوی و حکمت
5043 4852 شہد سے اپنا علاج خود کیجیے پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ ایم اے بٹ

شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو کہ شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد انسان کے لئے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت ایسی نعمت ہے جسے ہر آدمی محبت کی نظر سے دیکھتا ہے۔تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہےاﷲ تعالیٰ نے شہد میں بھی اتنی افادیت رکھی ہے جسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ شہد کمزور لوگوں کیلئے اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا تحفہ ہے جس کا سردیوں میں مستقل استعمال انسان کو چار چاند لگا دیتا ہے۔طب نبوی میں شہد کوامتیازی مقام حاصل ہے ۔شہد کے استعمال سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شہد کا ذکر کیا ہے اسے لوگوں کےلیے شفا قرار دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شہد سے اپنا علاج خود کیجیے!‘‘ پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ ایم اے بٹ کی تالیف ہے۔ جس میں شہد کے خواص کو دلنشیں انداز میں بیان کیا ہےکہ اس سے شہد کے شفائی جوہر بآسانی سمجھ آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم شہد کے شفائی اثرات سے کما حقہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

بک کارنر شو روم جہلم طب نبوی و حکمت
5044 3898 شیطانی چالوں کا توڑ اور شرعی طریقہ علاج محمد طیب محمدی

جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے  علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا  او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا  ایک کافرانہ عمل  ہے  یعنی  اس کا  کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا  اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل  کرنے والے  تھوڑے  سے نفع کے لیے  لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن و سکون کو برباد کرتے ہیں  جولوگ  ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں  اس لیے  ان موقعوں پربھی  وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے  کی بجائے انہی عاملوں اورنجومیوں کی طرف رجوع کرتے ہیں جناتی  وشیطانی  چالوں اور جادوکے  توڑ اور شرعی علاج کے  حوالے سے  بازار میں کئی کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ شیطانی چالوں کا توڑ اور شرعی یقۂ علاج‘ مولانا محمد طیب محمدی کی  تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے  کہ جو لوگ عاملوں، نجومیوں، کاہنوں، جادوگروں، اور پیشہ ورانہ  پیروں، فقیروں اور نام  نہاد دم درود کر کے پیسہ بٹورنے والوں کے پاس جاکر اپنا دین  وایمان او رعزتیں لوٹاتے ہیں وہ نادان لوگ اس کتاب سے استفادہ کر کے ہمیشہ  کے لیے ان نام نہاد جعلی عاملوں، پیروں  سے اپنا تعلق ختم کر کے مسنون اذکار اور فرائض کی پابندی کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اپنا  تعلق مضبوط بنائیں تاکہ وہ ہر قسم کی پریشانی اور شیطانی چالوں سے مکمل محفوظ رہیں۔ (م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ سحر اور جادو
5045 2729 طب نبوی نگہت ہاشمی

انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی ٰ کی دی ہوئی حکمت سے مختلف طرح کی بیماریوں کو فطری اشیاء اور فطری طریقوں سے دور کرنے کی کوششیں کرتے تھے ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں کتاب الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے طب پر مستقل کتب بھی تصنف کی ہیں   امام ابن قیم ﷫ کی الطب النبوی   قابل ذکر ہے ۔اور اسی طرح بعض ماہرین طب نے طب نبوی ،جدید سائنس اور عصر ی تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے کتب تصنیف کی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بڑی اہم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طب نبوی‘‘ معروف معلمہ ومدرسہ محترمہ نگہت ہاشمی کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے حدیث کی صحیح کتب سے ایسی’’ 198‘‘احادیث کو حوالوں کے ساتھ ایک خاص ترتیب سے پیش کیا ہے جن میں علاج معالجہ او رطب نبوی ﷺ کا ذکر ہے ۔تاکہ عام لوگ بھی اس سے استفادکر کے اپنی روحانی وجسمانی بیماریوں کا علاج کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کوقبول فرماکر ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین (م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل طب نبوی و حکمت
5046 375 طب نبوی ﷺ ابن قیم الجوزیہ

پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ زیر نظر کتاب حافظ ابن قیم کی شہرہ آفاق تصنیف ’زاد المعاد فی ہدی خیر العباد‘ کے ایک باب ’الطب النبوی‘ کا علیحدہ حصہ ہے جسے ایک کتاب کی شکل میں الگ سے طبع کیا گیا ہے۔ شیخ صاحب نے حکیمانہ انداز میں علاج کے احکامات، پرہیز اور مفرد دواؤں کے ذریعے علاج کی فضیلت بیان کرتے ہوئے متعدی اور موذی امراض سے بچاؤ کی نہایت آسان تدابیر پیش کی ہیں۔ کتاب میں ایسے مفید مشورے اور نصیحتیں بھی درج ہیں جن پر عمل کرکے ایک مریض کو نہایت سستا اور مستقل علاج میسر آسکتا ہے۔ مولانا کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ دعا اور دوا کے سلسلے میں افراط کا شکار ہیں لیکن یہ دونوں نقطہ ہائے نظر تعلیمات نبوی ﷺ سے میل نہیں کھاتے بیماری کے علاج کے لیے دعا اور دوا دونوں از بس ضروی ہیں۔کتاب کا اردو ترجمہ حکیم عزیز الرحمن اعظمی نے کیا ہے۔
 

مکتبہ محمدیہ، لاہور طب نبوی و حکمت
5047 2349 طب نبوی ﷺ اور جدید سائنس جلد اول ڈاکٹر خالد غزنوی

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالی نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے  جیسے کہ  ارشاد نبویﷺ  ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے  یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی  اور کسی  نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔ائمہ محدثین نے  کتب  احادیث میں  کتاب  الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے  طب پر  مستقل کتب بھی  تصنف کی ہیں   امام ابن  قیم ﷫  کی الطب النبوی   قابل ذکر ہے ۔اور اسی  طرح بعض ماہرین  طب نے طب نبوی ،جدید سائنس اور عصر ی تحقیقات کو سامنے  رکھتے  ہوئے کتب تصنیف کی ہیں ۔اس سلسلے میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب  بڑی اہم ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طب نبویﷺ اور جدید سائنس‘‘ غزنوی  خاندان اور پاکستان کے معروف ڈاکٹر خالدغزنوی  کی  دو جلدوں پر مشتمل  تصنیف ہے ۔ یہ کتاب نبی کریم ﷺ کے طبی تحائف سے بیماریوں کےعلاج کا ایک خزانہ  ہےجس میں  منہ اور پیٹ کی تمام بیماریوں ان کی علامات ،اسباب کاجائزہ  لینے  کے بعد جدید اور قدیم ادویہ کے مقابلے میں طب نبویؐ سے علاج کی ایک مکمل کتاب ہے ۔یہ کتاب انہوں نے  نہایت  عرق ریزی  ،محنت شاقہ اور مطالعہ  کے بعد تصنیف  کی ہے اس میں ان تمام اشیاء اور ادویہ کی تفصیل وتشریح کی گئی ہے  جو احادیث نبویہ میں مذکور ہیں۔ڈاکٹر خالد غزنوی طب عصری کے حامل ہیں اوراس حیثیت سے  وہ پاکستان  میں پہلے معالج  ہیں  کہ  جنہوں نے بہ ہمہ خلوص وفہم طب ِ نبوی کو اپنا رہنما بنایا اور اپنے  معالجات کو طب نبویؐ کے دائرے سے باہر نہیں جانے دیا۔ انہوں نے  تقریبا  اٹھائیس نباتات طب نبوی پر عملی اورعلمی اعتبارات  سے کام کیا اور ان نباتات کے افعال وخواص پر سیر حاصل معلومات فراہم کیں۔انہوں نے  اس میدان ِ تحقیق میں عصری کیمیا کوبھی رہنما بنایا  اور ان نباتات پر عصری تحقیقات کے مطالعہ کا نیا راستہ بنایا۔ڈاکٹر خالد غزنوی   نے ایک اچھے انسان اور ایک درد مند معالج کی حیثیت سے  تحقیق وتدقیق کے ا س میدان میں اپنے مشاہدات وتجربات سائنسی وطبی مسلمات کے ساتھ  پیش کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ جس سے  معالجین کےلیے  رہنما  اصول ملتے ہیں  اور اب  ہسپتالوں میں ان نباتات طب نبویؐ سے معالجات  میں  استفادہ ممکن  ہوگیا ہے ۔ اللہ  تعالی ڈاکٹر صاحب کی   کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

 

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور طب نبوی و حکمت
5048 2457 علاج نبوی ﷺ اور جدید سائنس پیٹ کی بیماریاں ڈاکٹر خالد غزنوی

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔زیر تبصرہ کتاب"علاج نبوی ﷺ اور جدید سائنس"محترم ڈاکٹر خالد غزنوی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے طب نبوی کے چند شہہ پارے جمع فرما دیئے ہیں،اور ابتداء پیٹ کی بیماریوں سے کی ہے،اس سلسلے میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد گرامی سے راہنمائی لی ہے کہ اکثر وبیشتر بیماریوں پیٹ سے پیدا ہوتی ہیں۔اگر معدہ صحیح ہو گا تو کوئی باقی جسم بھی تندرست ہوگا اور اگر معدہ خراب ہوگیا تو باقی جسم بھی بیمار پڑ جائے گا۔۔اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور طب نبوی و حکمت
5049 5834 علم تشریح الابدان پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق

علم الابدان ، حیاتیات اور طب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا علم ہے کہ جس میں جاندار (حیوان اور نبات دونوں) کے جسم کی ساخت اور اس میں موجود مختلف اعضاءکی بناوٹ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے زیر مطالعہ جسم کو قطع بھی کیا جاتا ہے یعنی اس کی بیرونی بناوٹ کے بعد اس کی اندرونی بناوٹ کے مطالعہ کی خاطر اس کو کاٹ کر اندرونی ساخت دیکھی جاتی ہے۔ جب زیر مطالعہ جاندار کوئی حیوان ہو تو اس کو حیوانی تشریح ہتے ہیں اور جب کسی پودے کا مطالعہ کیا جائے تو اس کو نباتی تشریح کہتے ہیں۔قدیم فقہاء کےدور میں جدید ذرائع معلومات کے فقدان کی وجہ سے جسمانی اعضاء کی ساخت اور افعال کاعلم بہت محدود ہونےکے باوجود انہوں نے جس عرق ریزی سے طبی فقہی مسائل کے حل پیش کیے  وہ فقہ اسلامی کا ایک درخشاں باب ہے۔ دینی مسائل کا بڑا حصہ انسانی زندگی، جسم، اس کے اعضاء اور اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر مشتمل ہے۔ ایک عالم دین اور مفتی کے لیے اس کی حقیقت کو جاننا ازحد ضروری ہے تاکہ مسائل کی وضاحت اور فتویٰ دیتے ہوئے اسے مکمل اطمینان ہو۔موجودہ دور میں طب کےعلم نےانتہائی تیزی سے ترقی کی ہے اور ایک ڈاکٹر کے لیے بھی اسی رفتار سے اس کو سمجھناناممکن ہوگیا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جدید علم طب کےنتیجے میں کئی ایسی بنیادی معلومات اب بالکل واضح ہوگئی ہیں جن کے بارے  میں پہلے ابہام یایا جاتاتھا زیرنظر کتاب ’’علم تشریح الابدان ‘‘  پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق  صاحب کی ایک  منفرد اور عمدہ کاوش ہے انہوں  نےاس کتاب میں حتی المقدور اعضاء کی ساخت اورافعال کے علم کو آسان پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اکثر مقامات پر تشریح کےلیے شکلوں اور نقشوں سے مدد بھی لی ہے تاکہ طالب علم کو سمجھنے میں آسانی ہواور ذہن میں متعلقہ تصور کو واضح کیا جاسکے۔نیز فاضل مصنف نے  اس کتاب میں انسانی اعضاء کی بناوٹ، اس کے جملہ اجزاء اور ان کی نشوونما کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ جدید علم طب کی تحقیق کے بھی پورے حوالے دیے گئے ہیں اور قرآن و حدیث کے حوالوں سے بھی مزین کرکے ایمان افروز بنادیا گیا ہے یہ کتاب مدارس دینیہ کے تخصص  کے نصاب میں شامل ہونے کےلائق ہے ۔(م۔ا)

پرائم فاؤنڈیشن پاکستان طب نبوی و حکمت
5050 7007 عینک لگانا چھوڑئیے محبوب عالم مفتی

آنکھوں کی بینائی عمر بڑھنے کے ساتھ کمزور ہونے لگتی ہے اور عینک لگ جاتی ہے ۔ نظر کی کمزوری سے مراد دیکھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہونا ہے ۔ اس کی دو اقسام ہوتی ہیں جن میں سے ایک دور کی نظر کی کمزوری اور دوسری قریب کی نظر کی کمزوری ہوتا ہے اگر بینائی کی کمزوری کی علامات کا سامنا کرنا پڑے تو اس صورت میں اپنی بینائی کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلا قدم اپنی بینائی کو ٹیسٹ کروانا ہوتا ہے جو کہ آنکھوں کے کسی ماہر ڈاکٹر کی مدد سے ٹیسٹ کروائی جا سکتی ہیں اور اس کے بعد اس کے مشورے کے مطابق چشمے کا استعمال ہے ۔ طب کی دنیا میں بعض ایسی ادویات ہیں کہ جو ترک عینک کا کام کرتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ عینک لگانا چھوڑئیے ‘‘ محبوب عالم قریشی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں ایسی ورزشوں ، قدرتی غذاؤں اور دیگر امدادی ذرائع کو پیش کیا ہے کہ جن پر عمل کر کے عینک کا استعمال یکسر تر کیا جا سکتا ہے ۔ (م ۔ ا)

سوسائٹی آف ہومیو پیتھیسن لاہور پاکستان طب نبوی و حکمت
5051 5498 غذا اور غذائیت مختلف اہل علم

غذائیت ایک ایسا علم ہے جو جسم کی صحیح نشوونما کے لیے غذائی اجزاء کی صحیح مقدار کی نشاندہی کرتا ہے ۔او ر غذا سائنس کی وہ شاخ ہے جو غذائی اجزاء کی جسم میں ضرورت موجودگی ، اہمیت اور غذا میں انکی مقدار اور کوالٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہے ۔خوراک یا غذاء سے مراد نشاستوں ،اشحام ، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کیلئے کھا یا پی سکیں۔ اس کے علاوہ خوراک سے مراد کسی بھی قسم کے کھانے کی چیز بھی لی جاسکتی ہے۔کھانا کھانے کا بنیادی مقصد جسم کووہ ایندھن مہیا کرنا ہے جس سے انسانی مشین چلتی ر ہے یا دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ جسم جب تک زندہ ہے یہ ایک توانائی سےچلنے والی مشین ہے ۔اور اس غذا سے ہی ہر جاندار کی صحت برقرار رہتی ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ غذا اور غذائیت یونٹ9-1 ،کوڈنمبر 306‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کی کورس ٹیم کی نگرانی میں جناب ڈاکٹر محمد اسلم اصغر نےتیا ر کی ہے ۔ اس کتاب میں غذائیت سے متعلق چند ایسی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو روز مرہ زندگی میں استعمال تو بہت ہوتی ہیں لیکن ا ن کا صحیح مطلب صرف ماہرین غذائیت ہی کو معلوم ہوتا ہے۔ نیز اس یونٹ میں انسانی صحت اور غذائیت میں تعلق پر روشنی ڈالنے کےعلاوہ جسم کی صحیح نشوو نما کا اندازہ لگانے کے طریقوں پر بھی بحث کی گئی ہے ۔یونٹ کا کچھ حصہ غذا کے جسم میں ہضم ہونےکے طریق کار پر منحصر ہے ۔ لہذا جہاں یونٹ کےایک حصّے میں طلباء کو جسم میں غذائیت کی کمی کی وجوہات سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ وہیں جسم میں توانائی کی ضرورت ،استعمال اورغذا میں موجود توانائی کوناپنے کے طریق کار سے بھی روشناس کرایا گیا ہے ۔(م۔ا) طب

زیر نظر کتاب ’’ غذا اور غذائیت یونٹ9-1 ،کوڈنمبر 306‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کی کورس ٹیم کی نگرانی میں جناب ڈاکٹر محمد اسلم اصغر نےتیا ر کی ہے ۔ اس کتاب میں غذائیت سے متعلق چند ایسی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو روز مرہ زندگی میں استعمال تو بہت ہوتی ہیں لیکن ا ن کا صحیح مطلب صرف ماہرین غذائیت ہی کو معلوم ہوتا ہے۔ نیز اس یونٹ میں انسانی صحت اور غذائیت میں تعلق پر روشنی ڈالنے کےعلاوہ جسم کی صحیح نشوو نما کا اندازہ لگانے کے طریقوں پر بھی بحث کی گئی ہے ۔یونٹ کا کچھ حصہ غذا کے جسم میں ہضم ہونےکے طریق کار پر منحصر ہے ۔ لہذا جہاں یونٹ کےایک حصّے میں طلباء کو جسم میں غذائیت کی کمی کی وجوہات سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ وہیں جسم میں توانائی کی ضرورت ،استعمال اورغذا میں موجود توانائی کوناپنے کے طریق کار سے بھی روشناس کرایا گیا ہے ۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد طب نبوی و حکمت
5052 4220 فتاویٰ برائے کہانت ، جنات ، آسیب مختلف اہل علم

فال نکالنے پیش گوئی کرنے ، قیافہ شناس، نجومی غیب کی خبر بتانے والے کو کاہن کہتے ہیں ۔اور کاہن کے عمل کو کہانت کہتے ہیں۔ کاہن کا ذکربائبل میں بکثرت پیشن گوئی کرنے والےکے طور پر آیا ہے، عام زندگی میں اس سے جادوگر مراد بھی لیا جاتا ہے۔قرآن کریم میں بھی کاہن دو دفعہ جادوگر کے معنوں میں ہی آیا ہے۔کاہن، عربی زبان میں جیوتشی، غیب گو، اور سیانے کے معنیٰ میں بولا جاتا تھا، زمانہ جاہلیت میں یہ ایک مستقل پیشہ تھا، ضعیف الاعتقاد لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ارواح اور شیاطین سے ان کا خاص تعلق ہے جن کے ذریعہ یہ غیب کے خبریں معلوم کرسکتے ہیں، کوئی چیز کھو گئی ہو تو بتا سکتے ہیں اگر چوری ہوگئی ہو تو چور اور مسروقہ مال کی نشاندہی کرسکتے ہیں اگر کوئی اپنی قسمت پوچھے تو بتا سکتے ہیں ان ہی اغراض و مقاصد کے لئے لوگ ان کے پاس جاتے تھے اور وہ کچھ نذرانہ لیکر بزعم خویش غیب کی باتیں بتاتے تھے اور ایسے گول مول فقرے استعمال کرتے تھے جن کے مختلف مطلب ہو سکتے تھے تاکہ ہر شخص اپنے مطلب کی بات نکال لے۔دین اسلام نے اس کام کوکرنےکی سختی سے تردید کی ہے اور کہانت کا عمل کرنے کروانے کے متعلق سخت وعید بیان کی ہے۔حدیث نبوی ہے : جو شخص عراف (قسمت کا حال اورگمشدہ چیزوں کا پتہ بتانے والے پامسٹ اورنجومی وغیرہ) یا کاہن (علم رمل، علم جعفر اورجادوگر وغیرہ) کے پاس گیا تواس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کی جائے گی۔ایک اور فرمان نبوی ہے کہ جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس آیا اوراس کی باتوں کو سچ مانا تو اس نے وحی جو نبی ﷺپر نازل ہوئی اس کا انکار کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فتاویٰ برائےکہانت جنات ، آسیب ‘‘ سعودی عرب کے جید مفتیا ن وعلمائے عزام کے جادو، جنات، کہانت کے متعلق جاری کردہ فتاوی جات پر مشتمل کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس کتاب میں جنات او ران کے متعلقہ بعض عقدی وعلمی پہلوؤں پر گفتگو کی گئی ہے اوراس کی مختلف مباحث میں جنات وشیطان سےمحفوظ رہنے کے لیے شرعی اور اد وظائف اور طریقہ ہائے علاج کا بھی تذکرہ کیاگیاہے اورساتھ ہی جادو کے علاج کےلیے اختیار کردہ شیطانی طریقوں سےمنع بھی کیاگیا ہے۔ نیر اس کتاب میں کہانت کی شرعی حیثیت بھی بیان کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مؤلف ، مترجم وناشرین کو جزائےخیر عطافرمائے اوراس کتاب کی تکمیل میں حصہ لینے والے تمام حضرات کے لیے اسے بلندیِ درجات کاسبب بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض سحر اور جادو
5053 6486 قرآن و حدیث کی دعائیں اور علاج بذریعہ دم سعید بن علی بن وہف القحطانی

دم  سے علاج کرنا مسنون عمل ہے  ۔لہذا وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم  طب  ربا نی  ہے پس  جب مخلوق  میں سے  نیک لو گو ں  کی زبا ن  سے دم  کیا جا ئے  تو اللہ  کے حکم  سے شفا ء  ہو جا تی ہے۔ زیرنظرکتاب’’قرآن وحدیث کی دعائیں او رعلاج بذریعہ دم‘‘ فضیلۃ الشیخ سعید بن علی وھف القحطانی رحمہ اللہ  کی ایک مختصر کتاب  الدعا ويليه العلاج بالرقىٰ من الكتاب ولسنة کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمے کی سعادت   حافظ نثار مصطفیٰ نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ کتاب وسنت  سے ماخوذ دعاؤں  جبکہ دوسرا حصہ علاج بذریعہ دم پر مشتمل ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسےعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

الاحسان ویلفیئر سوسائٹی وزیر آباد روحانی علاج
5054 1952 مرض اور علاج احادیث کی روشنی میں ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نے انسان کو عبادت کے لیے پیدا کیا ۔عبادت صحت مند روح اور تندرست جسم کے ساتھ ہی کی جاسکتی ہے ۔لہٰذا ضروری ہےکہ انسان صحت مند رہے اور صحت مندی کی طرف لے جانے والے ذرائع اور طب سے واقف ہے ہو۔ طب سے مراد جسمانی اور ذہنی بیماریوں کاعلاج کرنا ہے ۔طب ایک شریف ولطیف فن ہے جوپہلے انسان کے ساتھ ہی معرض وجود میں آگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے انسان آدم ﷤ کوحلال وحرام کی تمیز بتاکر طبِ روحانی کے ساتھ ساتھ   طب ِجسمانی کا علم بھی بتادیا،کیونکہ حلال غذا اور حلال کمائی سےجسم تندرست رہتا ہے۔اس کےبرعکس حرام غذا ار حرام کمائی سے جسم اور روح کو مہلک اور خبیث بیماریاں گھن کی طرح چمٹ جاتی ہیں۔نبی کریم ﷺ نے روحانی بیماریوں کا علاج کثرت ِتلاوت ،ذکر واذکار اوروظائف کی صورت میں بتایا ہے تو جسمانی بیماریوں کاعلاج بھی   بتایا ہے جسے طب نبوی کا نام دیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مر ج اور علاج احادیث کی روشنی میں ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی طب نبوی ﷺ سلسلے میں مختصرا   ایک اہم کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے بیماری کی صورت میں علاج کرنے کی شرعی حیثیت کوبیان کرنےکےبعد   طب ِنبویؐ کی روشنی میں بعض اشیا کے خواص اور بیماریوں کا علاج انتہائی عام فہم انداز میں بیان کیا ہے جس سے عام قاری بھی استفادہ کرکے اپنی روحانی وجسمانی بیماریوں کا علاج کرسکتاہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اوراس کتاب کوعوام الناس لیے فائدہ مند بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور روحانی علاج
5055 5050 مروجہ تعویذ اور معوذات نبویہ ام عبد منیب

اردو میں مستعمل لفظ’’تعویز‘‘ کا عربی نام’’التمیمۃ‘‘ہے عربی زبان میں ’’التمیمۃ ‘‘کے معنی اس دھاگے ،تار،یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسے اور حصے میں باندھا جائے۔ آج کل اس کا استعمال مسلم معاشرہ میں بہت زیادہ   ہو گیا ہے۔ اگر آج  امت محمدیہ کے افراد کی تلاشی لی جائے تو کسی کی گردن میں کاغذی تعویز لٹک رہا ہوگا، کسی میں چھوٹا سا قرآنی نسخہ۔ کسی میں کوڑیاں اور مونگے تو کوئی کالا دھاگہ باندھے ہوگا۔ کوئی امام ضامن پر تکیہ کئے ہوئے ہےتو کسی کو کالی بلی سامنے سے گزر جانے کا خوف ہے۔ کوئی مصیبت سے بچنے کیلئے تعویذ پہنتا ہے تو کوئی محبت کروانے کیلئے تعویذ کروا رہا ہے۔ قرآن سے دوری نے آج ہمیں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ شرک امت کی رگ رگ میں رچتا بستا چلا جا رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مروجہ تعویذاور معوذات نبویہِﷺ‘‘محترمہ ام عبد منیب کی تصنیف کردا ہے،جس میں وہ بیان کرنا چا ہتی ہیں کہ کس طرح آج کل ہمارے معاشرے تعویز پہننے یا تعویز لٹکانے کا رواج ہے، اور اکثریت غیر شرعی اور شرکیہ تعویزات کا ہی سہار لیتی ہے۔ سادہ لوح لوگ تو سرسے پیروں تک اس شرک میں ڈوبے ہوے ہیں ،اور بعض تعلیم یافتہ لوگ بھی جانے ان جانے میں اس گناہ میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔آخر میں اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ محترمہ ام عبد منیب کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(شعیب خان)

مشربہ علم وحکمت لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5056 4937 مریض و معالج کے اسلامی احکام ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور دین اسلام ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق ہدایت ورہنمائی کرتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے فقہاء نے ہمیں ایسے اصول مہیا کر دیئے ہیں کہ جنکی روشنی میں ہم کسی بھی دور میں پیش آنے والے جدید سے جدید تر مسائل کا حل معلوم کر سکتے ہیں۔ برصغیر میں مسلمانوں کے سیاسی انحطاط کے بعد جب انگریزی استعماری نظام نے اسلامی معاشرتی‘ معاشی اور قانونی نظام میں بڑی تبدیلیاں کیں اور انگریزی قانون رائج کر دیا جس کے نتیجے میں ہر سطح پر بڑی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ جنہیں اب تک مسلمانان پاکستان اپنے قانونی ڈھانچہ میں موجود پاتےہیں اور اسے بری طرح اجنبی محسوس کرتے ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب’’ مریض ومعالج کے اسلامی احکام‘‘ ایسی ہی الجھنوں کو دور کرنے کے لیے تالیف کی گئی ہے اس میں ہمارے موجودہ معاشرتی اور قانونی نظام میں پوسٹ مارٹم‘ ٹیسٹ ٹیوب بے بی‘ اعضاء کی پیوند کاری‘ انتقال خون‘ منشیات‘ حجاب اور دیگر متعلقہ امور پر قرآن وسنت کی روشنی میں سیر حاصل گفتگوکی گئی ہے۔ مؤلف ایک ماہر ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور اس کتاب میں طب جدید اور اسلامی قانون پر مشتمل آراء نہایت ہی مستند اور قابل استفادہ عام ہیں۔ یہ کتاب ایک مستند اور موضوع پر محیط دستاویز ہے جو اس سلسلہ میں تحقیقی کام کرنے والوں کےلیے نشان راہ ثابت ہو گی۔ اس  کتاب میں بھی گیارہ ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے باب میں سیرت نبوی۔۔طب وصحت کی راہنما سے متعلقہ ‘ دوسرے میں  باب میں طہارت  سے متعلقہ‘ تیسرے باب میں حیض‘ نفاس اور استحاضہ کے احکام‘ چوتھے باب میں معذور کے احکام‘ پانچویں باب میں بیمار کی نماز کا بیان‘ چھٹے میں روزہ کے احکام‘ ساتویں میں حج کے احکام ‘ آٹھویں باب میں احکامِ میت‘ نویں باب میں مرض وفات میں مبتلاء مریض کے تصرفات‘ دسویں باب میں نکاح اور متعلقات  کواور گیارہویں باب میں قصاص ودیت کے احکام کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب ’’ مریض ومعالج کے اسلامی احکام ‘‘ مولانا ڈاکٹر عبد الواحد﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور روحانی علاج
5057 6092 مریضوں کے حقوق و فرائض اور کورونا مریض کے بارے میں اسلامی تعلیمات ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

دینِ اسلام دین رحمت ہے اور ایسا کامل  واکمل دین ہے جس سے  ہمیں زندگی کے ہرہر مسئلے کےمتعلق بینادی راہ ہنمائی ملتی ہے ۔اسلامی تعلیمات سے یہ سبق ملتا ہے کہ بیماری تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نویدِ رحمت ہوتی ہے ۔ بیماری سے مومن کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور مریض کی عاجزی اور تسبیح و تہلیل قبول فرما کر اللہ تعالیٰ اسے جنت عطا کرنے کا فیصلہ کر دیتا ہے۔ مریض کے حقوق وفرائض سے متعلق قرآن وسنت اور اسلاف   سے ملنے والی ہدایات ہمارے لیے  قابل فخر ہیں۔لیکن موجود  حالات میں  دنیا بھرمیں  کورونا مریضوں کے ساتھ اس وقت جو سلوک کیا جارہاہے  وہ نہ صرف دینِ اسلام بلکہ عام انسانی رویوں کے بھی منافی ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتاب’’مریضوں کے حقوق وفرائض اور کورونا کے بارے میں اسلامی تعلیمات‘‘ولی کامل مولانا محمد یوسف راجووالوی مرحوم کے فرزندارجمندمعروف واعظ وخطیب پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن ﷾(مہتمم دار الحدیث الجامعہ الکمالیہ ،راجووال،خطیب جامع مسجد اسحاق یوکے سنٹر،لاہور) کی کاوش ہے ۔موصوف نے  اس مختصر کتابچہ میں  عامۃ الناس کی ضروریات کومدنظر رکھتے ہوئے صرف  انتہائی بنیادی  اور اہم معلومات یکجا کردی ہیں۔تاکہ معاشرے میں کرونا  مریضوں سےمتعلق جو افراط وتفریط دیکھنے میں آرہا ہے  اسے اعتدال میں لایا جاسکے ۔اور اس پھیلتی ہوئی  مرض میں  ہم اسلامی  اقدار کا تحفظ کر  کے متوازن، معتدل اور عدل وانصاف پر مبنی رحمدلانہ رویوں کی تشکیل کر سکیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کی پاکیزہ تعلیمات پرعمل کرنےکی توقیق دے اور اس کتابچہ کو مصنف کےلیے صدقہ جاریہ  اور ذخیرۂ آخرت بنائے ۔آمین)۔ (م۔ا)

جامعہ کمالیہ راجووال کورونا
5058 3135 مسئلہ شرکیہ دم جھاڑا پر فیصلہ کن بحث حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " شرکیہ دم جھاڑا پر فیصلہ کن بحث"جماعت اہل حدیث کےمعروف عالم دین  مولانا حافظ عبد اللہ مھدث روپڑی صاحب کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے  اکراہ کے وقت شرکیہ دم جھاڑے کے جواز وعدم جواز پر تفصیلی بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ تنظیم اہل حدیث، لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5059 1009 مسنون روحانی علاج عبد المجید بن عبد العزیز الزاحم

قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے شفا قرار دیا ہے، اس میں جہاں روحانی بیماریوں کا علاج موجود ہے وہیں یہ کتاب جسمانی بیماریوں کا مداوا بھی کرتی ہے۔ بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کسی کو کوئی عارضہ لاحق ہوتا ہے اور علاج پر کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود افاقہ نہیں ہوپاتا حالانکہ اس بیماری کا نہایت آسان اور سستا علاج قرآن کریم اور احادیث میں مذکور اذکار و ادعیہ میں موجود ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اذکار و ادعیہ کو یاد کیا جائے اور ان کا پڑھنا معمول بنایا جائے۔ زیر نظر مختصر سی کتاب میں بہت سی بیماریوں کا قرآنی دعاؤں کی روشنی میں علاج بتایا گیا ہے جس کو ایک عام فہم شخص بھی پڑھ کر عمل میں لا سکتا ہے۔ جن بیماریوں کا علاج رقم کیا گیا ہے ان میں نظر بد، مرگی، سر درد، زہریلے جانور کے ڈسنے، نکسیر اور جذام وغیرہ کےعلاج شامل ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ شفیق الرحمٰن فرخ نے کیا ہے۔ (ع۔م)
 

ہدی اکیڈمی لاہور روحانی علاج
5060 3500 میرا کلینک (بیماریوں کی تشخیص و علاج پر مشتمل کتاب) ڈاکٹر شوکت علی شوکانی

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ اس وقت دنیا میں ہربل، ایلو پیتھی اور ہومیو پیتھی سمیت متعدد علاج کے طریقے رائج ہیں، جن سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’بیماریوں کی تشخیص وعلاج پر مشتمل میرا کلینک ‘‘میڈیکل آفیسر محترم ڈاکٹر شوکت علی شوکانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہومیو پیتھی طریقہ علاج، مرض کی تشخیص اور اس کے علاج پر مبنی ادویات کو جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور شاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور ایلوپیتھی
5061 6101 نسیم الریاض فی احکام النوازل والامراض ( وبائی امراض کے احکام و مسائل ) کورونا حافظ ریاض احمد اثری

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔  اس وبائی مرض  نے  نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے  ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں  اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف  نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک   میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی  مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت  کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق  وفرائض)   پر مختلف  تحریریں  آچکی ہیں جنہیں بعض احباب  نے  کتابی صورت میں مرتب  کر کے  سوشل میڈیا پر وائرل  بھی کیا ہے ۔ واٹس ایپ ، فیس بک  کی ان تحریروں کو کچھ وقت کے بعد بوقت ضرورت  تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لہذا ان تحریروں کو   محفوظ کرنے کی خاطر انہیں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے   تاکہ بوقت ضرورت  انہیں نیٹ سے تلاش  کر کے ان سے استفادہ  کیا جاسکے ۔مستقبل میں 2020ء کا سال ’’ عام الوباء‘‘  کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل  کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر رسالہ بعنوان’’ نسیم الریاض فی احکام النوازل والامراض (وبائی امراض کے  احکام ومسائل)کورونا‘‘  محترم جناب  ڈاکٹرحافظ ریاض احمد اثری﷾(مدرس مرکز ابن القاسم ،ملتان ) کی کاوش ہے ۔ موصوف نے  ان  حالات  میں دریافت کیے جانے  والے مسائل وسوالات   کو یکجا کر کے   قرآن وسنت  کی روشنی میں انکے شرعی احکام بیان کردیے ہیں ۔باقاعدہ پہلے سوال پیش کر کے  پھر قرآن وسنت  کی روشنی میں  اس کا جواب قلم بند کیا ہے۔الغرض اس   مختصر رسالہ میں  ہر عام وخاص کے لیے   موجودہ حالات کے مطابق بہترین  ومفید رہنمائی پیش کی گئی ہے۔صاحب تحریر کی   مجلہ’’الاعتصام ‘‘  لاہور  ،’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ اور دیگر جماعتی مجلات ورسائل میں  علمی تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ   ان کے علم وعمل میں خیر وبرکت کریں اور ان  کی  تدریسی  وتحریری مساعی کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا) 

نا معلوم کورونا
5062 6212 نسیم الریاض فی احکام النوازل والامراض وبائی امراض کے احکام و مسائل حافظ ریاض احمد ثاقب

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا مشکل کا شکار رہی ۔  اس وبائی مرض  نے  نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ،ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کرتے رہے ۔  اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ۔ہر طرف  نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم تھا ۔حتی ٰکہ  جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ۔یہ ایک آزمائش بھی تھی  اور عذاب کی صورت بھی۔ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے تھے۔ بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں مساجد نماز کے لیے بند کر دی گئی  عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق تھی ۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء رہیں ۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی  مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت  کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق  وفرائض)   پر مختلف  تحریریں  آئیں جنہیں بعض احباب  نے  کتابی صورت میں مرتب  کر کے  سوشل میڈیا پر وائرل  بھی کیا ۔ اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل  کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر رسالہ بعنوان’’ نسیم الریاض فی احکام النوازل والامراض (وبائی امراض کے  احکام ومسائل)کورونا‘‘  محترم جناب  ڈاکٹرحافظ ریاض احمد اثری﷾(مدرس مرکز ابن القاسم ،ملتان ) کی کاوش ہے ۔ موصوف نے  ان  حالات  میں دریافت کیے جانے  والے مسائل وسوالات   کو یکجا کر کے   قرآن وسنت  کی روشنی میں انکے شرعی احکام بیان کردیے ہیں ۔باقاعدہ پہلے سوال پیش کر کے  پھر قرآن وسنت  کی روشنی میں  اس کا جواب قلم بند کیا ہے۔الغرض اس   مختصر رسالہ میں  ہر عام وخاص کے لیے   موجودہ حالات کے مطابق بہترین  ومفید رہنمائی پیش کی گئی ہے۔یہ  کتاب اپنے موضوع میِں ا نتہائی وقیع اور مفید معلومات پر مشتمل ہے۔صاحب تحریر کی   مجلہ’’الاعتصام ‘‘  لاہور  ،’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ اور دیگر جماعتی مجلات ورسائل میں  علمی تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ   ان کے علم وعمل میں خیر وبرکت کریں اور ان  کی  تدریسی  وتحریری مساعی کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

دار الکتاب و الحکمۃ ملتان کورونا
5063 4840 نظر بد سے بچاؤ کے طریقے اور علاج عبد اللہ بن محمد السدحان

جادو اور نظر بد کی ہلاکتوں ‘ بربادیوں اور تباہیوں سے کون واقف نہیں!! ہم اپنی روز مرہ زندگی میں آئے دن نظر بد کے تیروں سے بسمل انسانوں کی ماہئ بے آب کی طرح تڑپتے دیکھتےہیں۔ کتنے ہی لوگ ایسے مجروح ومقتول ہوتے ہیں کہ بولنے وبیان کرنے سے ہی قاصر ہو جاتے ہیں۔ کتنے ہی لوگ گم ہم کیفیت میں قبروں میں جا سوتے ہیں۔ یہ نظر کا تیر اپنے پرائے‘ چھوٹے بڑے‘ عزیز ورشتہ دار کسی کو نہیں چھوڑتا۔ شاید ایسے ہی کسی موقع پر نظر بد کو’’نگاہ ناز‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ نظر بد تلوار کی طرح وار کر کے حضرت انسان کو کاٹ ڈالتی  ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہےجس میں نظر بد سے بچاؤ کیسے ممکن ہے اور طریقے وعلاج بتایا گیا ہے۔قرآن وسنت کی روشنی میں ایسی رہنمائی فراہم کی گئی ہے کہ جو پڑھنے والے کی بنجر وویران زندگی میں بہار کے جھونکوں کی آمد کی پیامبر ثابت ہوگی۔ اس کتاب کے مطالعے کے بعد نظر بد‘ حسد وبغض کی ہلاکت خیریوں سے بچنے کے لیے فائدہ بخش طریقے اور نظر بد کے چکروں سے نجات اور شافعی علاج  ممکن ہوگا۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے‘ حوالے فٹ

دار الابلاغ، لاہور تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5064 1462 نظر بد لگنا حقیقت ہے ، کیفیت ، بچاؤ ، علاج ، اعتراضات کا جواب عادل سہیل ظفر

ہمارے ہاں پائے جانے والے عقائد میں سے متعدد عقائد افراط وتفریط کا شکار،اور بہت سی غلط فہمیوں کی نذر ہوچکے ہیں۔ انہی میں سے ایک عقیدہ ’’ نظر بد کا لگنا ‘‘ بھی ہے۔  نظر بد ایک ایسا موضوع ہے،جس کے بارے میں ہمارے معاشرے میں دو متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نظر بد کی دراصل کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور یہ محض وہم ہے، اس کے سوا کچھ نہیں ہے ۔دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اس پر یقین تو رکھتے ہیں،لیکن اس کے علاج میں کسی حد کی پرواہ نہیں کرتے ہیں،اور شرک کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔نظر بد کا لگنا حق ہے اور اس کا غیر شرکیہ علاج جائز ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ نظر بد لگنا حقیقت ہے،کیفیت، بچاؤ، علاج، اعتراضات کے جوابات ‘‘محترم جناب عال سہیل ظفر صاحب کی تالیف ہے۔ موصوف قرآن وحدیث کی اشاعت سلف صالحین کے منہج پر کرنے کےلیے  ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن وحدیث اور اقوال صحابہ وتابعین سے دلائل کے ساتھ اس بات کو ثابت کیا ہے کہ نظر بد لگ جانا شرعی نصوص کی رو سے حق ہے۔اور اس کا شرعی علاج ممکن ہے جوقرآن وحدیث کی روشنی میں کیا جانا چاہئے۔(ک۔ح)
 

نا معلوم سحر اور جادو
5065 3920 نظر بد، جادو اور نفسیانی بیماریوں کا قرآنی علاج عبد اللہ بن عبد العزیز العیدان

جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیرتبصرہ کتاب’’نظر بد، جادو اورنفسیاتی بیماریوں کاقرآنی علاج‘‘ شیخ عبداللہ بن عبدالعزیز العیدان کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے نفسیانی وروحانی بیماریوں کے کےبچاؤں کےلیے شرعی رقیہ (دم) کی حقیقت واہمیت کو واضح کیا ہے اورکتاب کے آخر میں کچھ ایسے واقعات بیان کیے ہیں جو بہت ساری بیماریوں میں شرعی رقیہ کی منفعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی سحر اور جادو
5066 408 نفسیاتی وجسمانی صحت کا طریقہ(راستہ) عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین

اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جس کا علاج ناممکن ہو۔ انسان کو اگر کوئی بھی بیماری لاحق ہو تو وہ دوا کے ساتھ ساتھ دعا کو بھی معمول بنائے یقیناً اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گےاور اللہ تعالیٰ بیماری سے شفاء عطا فرمائیں گے۔ ہمارے ہاں بہت سے لوگ نفسیاتی اور روحانی بیماریوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں اور اکثر اوقات نظر بد اور جادو وغیرہ کا بھی سامنا رہتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں وظائف، دعاؤوں اور دم کی صورت میں ان تمام تر بیماریوں کا آسان اورسستا علاج تجویزکیا گیا ہے۔

 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض روحانی علاج
5067 6084 وباء سے بچاؤ کے لیے دس نصیحتیں ( کورونا ) ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔  اس وبائی مرض  نے  نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے  ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں  اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف  نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک   میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی  مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت  کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق  وفرائض)   پر مختلف  تحریریں  آچکی ہیں جنہیں بعض احباب  نے  کتابی صورت میں مرتب  کر کے  سوشل میڈیا پر وائرل  بھی کیا ہے ۔ واٹس ایپ ، فیس بک  کی ان تحریروں کو کچھ وقت کے بعد بوقت ضرورت  تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لہذا ان تحریروں کو   محفوظ کرنے کی خاطر انہیں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے   تاکہ بوقت ضرورت  انہیں نیٹ سے تلاش  کر کے ان سے استفادہ  کیا جاسکے ۔مستقبل میں 2020ء کا سال ’’ عام الوباء‘‘  کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل  کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتابچہ ’’ وبا سے بچاؤ کےلیے دس نصیحتیں‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق بن عبدالمحسن البدر (مدرس مسجد نبوی) کی موجود وباء (کورونا) سے  لوگوں کے مابین بے چینی  واضطراب کورفع کرنے کےلیے  بیان کی گئی دس مفید نصیحتوں کا اردو ترجمہ ہے۔ڈاکٹر مسعود عبد الرشید اظہر ﷾ نے شیخ  کی نصیحتوں کا اردو ترجمہ کرکے افادۂ عام کےلیے  کتابچہ کی صورت میں مرتب کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ  اسے امت مسلمہ کےلیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)  (م۔ا) 

المجلس الاسلامی باکستان کورونا
5068 6083 وبائی امراض اور جمعہ و جماعت پر بابندی دلائل اور اصولی تجزیہ ( کورونا ) ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔  اس وبائی مرض  نے  نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے  ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں  اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف  نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک   میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی  مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت  کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق  وفرائض)   پر مختلف  تحریریں  آچکی ہیں جنہیں بعض احباب  نے  کتابی صورت میں مرتب  کر کے  سوشل میڈیا پر وائرل  بھی کیا ہے ۔ واٹس ایپ ، فیس بک  کی ان تحریروں کو کچھ وقت کے بعد بوقت ضرورت  تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لہذا ان تحریروں کو   محفوظ کرنے کی خاطر انہیں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے   تاکہ بوقت ضرورت  انہیں نیٹ سے تلاش  کر کے ان سے استفادہ  کیا جاسکے ۔مستقبل میں 2020ء کا سال ’’ عام الوباء‘‘  کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل  کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس  موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر رسالہ ’’  وبائی امراض  اور جمعہ و جماعت پر پابندی دلائل اور اصولی تجزیہ‘‘ڈاکٹر محمد مشتاق صاحب(ڈائریکٹر جنرل ،شریعہ اکیڈمی،اسلام آباد)  کے  فیس بک پر آٹھ اقساط میں شائع ہونے والے  مضمون کی کتابی صورتی ہے ۔ یہ مضمون اپنے اندر نہایت وقیع مباحث رکھتا ہے ڈاکٹر مشتاق صاحب  نےاس میں رسالہ  میں  باجماعت نماز اور جمعہ پر پابندی سے اتفاق نہ کرنے والے   علمائے کرام کے موقف کی   عمدہ نمائندگی  کی ہے۔ جناب فہد حارث صاحب نے  ڈاکٹر محمد مشتاق صاحب سے اجازت لے کر ان کےمضمون کو ایک جگہ یکجا کر کتابی شکل میں مرتب کردیا ہے ۔اور  جو علمائے کرام  باجماعت نماز اور جمعہ پر پابندی کے جواز کے قائل ہیں ان کے موقف کو بھی اس میں شامل کردیا ہے۔ جواز کے قائلین کا مقدمہ سب سے عمدہ انداز میں  جناب  ڈاکٹر  حافظ طاہر اسلام عسکری اور حافظ ابو یحییٰ نورپوری حفظہما اللہ نے فیس بک پر نشر کردہ اپنی ایک تحریر میں  پیش کیا تھا۔ فہد حارث صاحب نے رسالہ ہٰذا میں ان دونوں حضرات کی تحاریر بھی شامل کردی ہیں۔ (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز کورونا
5069 3753 پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ملک بشیر احمد

شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو کہ شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد انسان کے لئے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت ایسی نعمت ہے جسے ہر آدمی محبت کی نظر سے دیکھتا ہے۔تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہےاﷲ تعالیٰ نے شہد میں بھی اتنی افادیت رکھی ہے جسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ شہد کمزور لوگوں کیلئے اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا تحفہ ہے جس کا سردیوں میں مستقل استعمال انسان کو چار چاند لگا دیتا ہے۔طب نبوی میں شہد کوامتیازی مقام حاصل ہے ۔شہد کے استعمال سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شہد کا ذکر کیا ہے اسے لوگوں کےلیے شفا قرار دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ‘‘ طویل عرصہ شہد کا کاروبار کرنے والے اور شہد کے متعلق مفید معلومات رکھنے والےملک بشیر احمد کی تصنیف ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلے حصے میں شہد سے متعلق قرآن وحدیث اور تفسیری نکات کے علاوہ شہد کےفوائد ،استعمال کے طریقے، اقسام، خصوصیات او رملاوٹ وغیرہ سے بچنے کے متعلق معلومات درج کی ہیں ۔اور دوسرے حصے میں قرآن وحدیث کےاحکامات ، اقوال زریں،پندونصائح اور دیگر مفید معلومات اور تجربات درج کیے ہیں۔(م۔ا)

ہدی اکیڈمی لاہور طب نبوی و حکمت
5070 6995 ڈینگی بخار اسباب ، علامات ، علاج حکیم مدثر محمد خاں

ڈینگی بخار ڈینگی وائرس (مچھروں) کی وجہ سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے ۔ ڈینگی بخار بظاہر ایک معمولی سی بیماری ہے، جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتی ہے اور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ۔ ڈینگی کا مچھر عام طور پر رنگین ہوتا ہے اس کا جسم زیبرے کی طرح دھاری دار جبکہ ٹانگیں عام مچھروں کی نسبت لمبی ہوتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ڈینگی بخار ‘‘حکیم مدثر محمود خاں صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسلامی اور طبی نقطۂ نگاہ سے ڈینگی بخار کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ڈینگی بخار کی تعریف اور مرض اسلامی کی نظر میں ،علاج اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ دینی اعتبار سے راہنمائی کرتے ہوئے قرآنی آیات اور مسنون دعائیں بھی تحریر کر دی ہیں ۔ (م ۔ ا)

دی اسلامک ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سنٹر فیصل آباد طب نبوی و حکمت
5071 6273 کرونا البم کرونا وائرس جیسے متعدی امراض کے بارے میں شرعی احکام خلیل الرحمن چشتی

دورِ جدید کے اس خطرناک کورونا وائرس کے بارے میں بھی احادیثِ نبویہﷺ سے بہت سی رہنمائی ملتی ہے ۔ اور مسلمانوں کو زندگی کے ہر مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کا علم رکھنے والے علماے کرام سے ہی رہنمائی لینی چاہیے۔اب تک کورونا سے متعلق معلومات ، علاج ، احتیاط پر مشتمل   کئی چھوٹی بڑی کتب  مرتب ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں   محترم جناب خلیل  الرحمٰن  چشتی صاحب کا  مرتب شدہ زیر نظر  کتابچہ  بعوان’’کرونا البم کرونا وائرس جیسے متعدی امراض کےبارے میں شرعی احکام ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔(م۔ا)

نا معلوم کورونا
5072 4299 کلونجی کے کرشمات جدید اضافوں کے ساتھ حکیم محمد طارق محمود چغتائی

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ کلونجی موت کے علاوہ ہر مرض کی دوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" کلونجی کے کرشمات"محترم  حکیم محمد طارق محمود چغتائی  صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے طب نبوی  کی روشنی میں کلونجی سے مختلف بیماریوں کے علاج اور اس کے فوائد پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور طب نبوی و حکمت
5073 5179.01 کنز المجربات جلد دوم حکیم محمد عبد اللہ

بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔اللہ رب العزت نے دنیا میں کوئی بھی بیماری ایسی نازل نہیں فرمائی کہ جس کا علاج نہ ہو‘ ہماری اس علاج کے دریافت کرنے کی کوشش کم اور سست ہو سکتی ہے یا ممکن ہے کہ ہم اس کا علاج دیر سے دریافت کریں لیکن اللہ نے بیماری کے ساتھ اس کا علاج بھی نازل کیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  فن حکمت سے ذرا سی شدبد رکھنے والا شخص بھی اس کتاب کو ایک عزیز دوست کے طور پر پہچانتا ہے۔ استاذ الحکماء علم الامراض کی بے پناہ وسعتوں اور بہترین مجربات کی گہرائیوں کو انتہائی سلیس اور سادہ زبان میں اس طرح بیان کیا ہے جیسے کوزے میں دریا بند کر دیا ہو۔ اس کتاب کے مطالعہ کے بعد بلامبالغہ لاکھوں افراد اپنا اور اپنے احباب کا علاج کر چکے ہیں اور ہزاروں افراد نے حکمت کو بطور پیشہ اختیار کیا ہے۔ اس گراں قدر تصنیف کی عزت افزائی کے طور پر اس کا ایک نسخہ لندن لائبریری نے محفوظ کر لیا ہے۔ طبیب حضرات، کم تعلیم یافتہ اصحاب، طبی امداد سے خالی دور دراز قریوں میں بسنے والے اور خانہ دار مستورات کے لیے یکساں مفید ہے۔ سر سے پائوں تک تمام امراض کی تشریح، اسباب، علامات اور مجرب المجرب نسخے۔ ہر حصہ اپنی جگہ ایک مکمل کتاب۔ کنزالمجربات 3 علیحدہ جلدوں اور یکجا مجلد بھی دستیاب ہے۔ جلد اول ۵۳۹ نسخہ جات، جلد دوم ۳۶۳ نسخہ جات جلد سوم ۵۷۸ نسخہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب’’ کنز المجربات ‘‘ حکیم محمد عبد اللہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور طب نبوی و حکمت
5074 6418 کورونا سے کیسے بچا جائے خطرات احتیاط وعلاج عامر خاکوانی

کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام’’کورونا وائرس‘‘ رکھا گیا ہے۔کرونا وائرس کی عام علامات کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل ہیں۔متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے میں مسئلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔کورونا سے بچاؤ کے لیے طبی اشیاء کے علاوہ مسنون دعائیں بھی   کارآمد ہیں ۔ زیر نظرکتاب’’کورونا سے کیسا بچا جائے ‘‘ عامر خاکوانی  (ایڈیٹر روزنامہ  92 نیوز) کی تحریر ہے موصوف  چونکہ خود دو مرتبہ کورونا میں  مبتلا ہوچکے ہیں اس لیے انہوں نے اس کتاب  میں اپنے ذاتی تجربات ، مشاہدات کی روداد بیان کرتے  ہوئے کورونا کے  خطرات ، احتیاط اور اس  کے علاج  کو  بیان کیاہے ۔علاج کے  سلسلے میں چند مسنون دعائیں بھی اس کتاب میں شامل کی ہیں ۔(م۔ا)

نا معلوم کورونا
5075 6183 کورونا وائرس سے احتیاط اوراحادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کورونا وائرس Covid-19تاریخ انسانی کی مہلک  اور وسیع ترین وبا کی حیثیت رکھتا ہے۔ 175 ممالک میں اڑھائی کروڑ سے زائدمتاثرین میں سے آٹھ لاکھ انسان اس وائرس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اُتر چکے ہیں جن میں ترقی اور صحت کے عالمی معیار کے بلند بانگ دعوے کرنیوالے ممالک سرفہرست ہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر ہر ملک میں کئی مہینوں پر محیط لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جس سے وسیع پیمانے پر عالمی سفروسیاحت، صنعت و تجارت ، عالمی معیشت اور ملازمتوں کا ٹریلنوں ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔ سائنسی ترقی اور طبّی تحقیقات کے بلندبانگ دعوے کرنے والا انسان اس حقیر وائرس کے سامنے بےبس نظر آتا ہے۔ یہ ایسا اَن دیکھا ننھا وائرس ہے جس کی ہلاکت خیزی کا علم اس وقت ہوتا ہے جب اس سے بچنے کے امکانات مشکل تر ہوجاتے ہیں۔ تاحال اس کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوا۔آٹھ ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک انسانی زندگی معمول پر نہیں آسکی اور ہردم ہلاکت وبربادی کا خوف منڈلا رہا ہے۔ جبکہ اسلامی تعلیمات میں ہر دور اور ہر مسئلہ کی رہنمائی موجود ہے، کیونکہ اللّٰہ کی یہ ہدایت رہتی دنیا کے لئے کافی وشافی ہے۔ یہ رہنمائی ہر شخص اپنے علم اور مشاہدے سے رحمتِ الٰہی کے مطابق حاصل کرتا ہے۔دورِ جدید کے اس خطرناک وائرس کے بارے میں بھی احادیثِ نبویہﷺ سے بہت سی رہنمائی ملتی ہے ۔ اور مسلمانوں کو زندگی کے ہر مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کا علم رکھنے والے علماے کرام سے ہی رہنمائی لینی چاہیے۔اب تک کورونا سے متعلق معلومات ، علاج ، احتیاط پر مشتمل   کئی چھوٹی بڑی کتب  مرتب ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں  زیر نظر  کتابچہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔یہ کتابچہ  بعنوان’’ کورونا وائرس سے احتیاط اور احادیثِ نبویہﷺ کی رہنمائی‘‘ ڈاکٹر حافظ حسن  مدنی حفظہ اللہ (ایڈیٹر مجلہ محدث،لاہور، ممبر ’پنجاب قرآن بورڈ )   کے محدث شمارہ  387مئی2020ء میں    کورونا سے متعلق مطبوعہ علمی وفکری مضمون کی  آن لائن کتابی صورت ہے۔اس کتابچہ  میں   فاضل مرتب نے اس بات کوواضح کیا ہےکہ قیامت تک پیش آنے والے جملہ مسائل میں شریعت محمدیہ کی مفصل رہنمائی  موجود ہے، جس کی نشاندہی علماے کرام وقتاً فوفتاً کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں  ہر مسئلہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کےرسول ﷺکی ہدایات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، اسی میں دنیا وآخرت کی بھلائی ہے۔ڈاکٹر حافظ حسن  مدنی   استاذی المکرم  ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ  اللہ (مدیر اعلی ماہنامہ محدث ، بانی و مدیر  جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور )کے صاحبزادے  ہیں۔ موصوف   تکمیل حفظ کے بعد  درس نظامی کے لیے  جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور  میں داخل  ہوئے۔درس نظامی کے ساتھ  ساتھ عصری تعلیم کو بھی جاری رکھا۔2001ء میں جامعہ پنجاب  شعبہ علوم اسلامیہ  میں’’ نبی کریم  ﷺ  کےعدالتی فیصلےتحقیق وتدوین اور کمپوٹرائزیشن‘‘ کےعنوان سے تحقیقی مقالہ پیش  کر کےڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ موصوف جامعہ لاہورالاسلامیہ  سے  فراغت  کے بعد   جامعہ  میں تدریس ، مجلس التحقیق الاسلامی اور مجلہ   محدث سے منسلق ہوگے ۔کئی  سال مجلس التحقیق اسلامی  کے ناظم کی حیثیت سے  اپنے  فرائض انجام دیتے رہے اس  دوران انہوں نے   تقریبا ایک درجن سے زائد کتب  شائع کیں۔جن کو اہل علم او ر  عوام الناس میں  قبولِ عام حاصل  ہوا ۔ آپ  طلباء جامعہ  کے لیے  قائم  کیے گے ’’لاہورانسٹی ٹیوٹ فار کمپیوٹر سائنسز‘‘کے  پرنسپل  بھی رہے۔اس کے علاوہ فروری 2001 ء سے  ملّت اسلامیہ کے علمی واصلاحی مجلہ  ’محدث‘ میں   بطور مدیر  خدمات نجام دے رے ہیں ۔اور تقربیا 15؍سال سے  جامعہ لاہور الاسلامیہ(رحمانیہ) کے  مدیر التعلیم اور پنجاب یونیورسٹی میں علوم اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ  نے  اپنی ادارت میں محدث کے خاص نمبرز( فتنہ انکار حدیث نمبر،اصلاحی نظریات پر اشاعت خاص ، تصویر نمبر، امامت  زن نمبر،اشاعت  خاص مسئلہ توہین رسالت ،تہذیب وثقافت پر خصوصی اشاعت ،تحریک  نسواں پر اشاعت خاص،اشاعت خاص بر المیہ سوات وغیرہ  )  کے  علاوہ  پر ویزیت  اور غامدیت  کے ردّ   میں  قیمتی مضامین شائع کیے  اور کئی کرنٹ موضوعات  پر      بڑے ہی  اہم   اداریے  اور مضامین تحریر کیے   بالخصوص  مشرف  دور  میں   حدودآرڈیننس  اور حقوق نسواں بل پر آپ  کی  تحریری  کاوشیں انتہائی لائق تحسین ہیں۔اور آپ دینی  مدارس کی تعلیم  وترقی  کے حوالے سے  بڑے فکر مند  ہیں  اوراس سے متعلق  کئی مقالات لکھ چکے  ہیں۔  موصوف کئی   قومی وبین الاقوامی کانفرنسز میں  مختلف موضوعات پر تحقیقی  مقالات بھی  پیش کرچکے  ہیں ۔ ایک اہم کرنٹ ایشو سے   متعلق’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نئے مندر، گوردوارے اورگرجاگھروں کو تعمیر کرنے کے شرعی احکام  اعتراضات و شبہات کا جائزہ‘‘  کے عنوان  سے ایک ضخیم کتاب بھی مرتب کی  ہے۔نیز مجلس التحقیق الاسلامی کے شبعہ  رسائل وجرائد کے زیر اہتمام  اپنے برادران  ڈاکٹر حافظ انس نضر،ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حظہما اللہ کی معاونت اور اپنی علمی نگرانی  میں   جناب محمد شاہد حنیف  صاحب سے ’’موسوعہ فہارس مجلات علمیہ‘‘  تیار کروانا    بھی ان کا عظیم الشان  اور ایک منفرد کارنامہ ۔ یہ موسوعہ دنیا کی کسی بھی زبان میں علمی وتحقیقی مضامین کی وسیع ترین فہرست اور 1875ء  سے تا حال برصغیر کے جملہ مکاتب فکر کی علمی میراث کےاحیا کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان  کےعلم وعمل میں اضافہ فرمائے،ان کی دینی وتعلیمی  اور صحافتی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  اور انہیں محدث کی50؍ سالہ   علمی وتحقیقی  روایت  کو تسلسل  کے ساتھ جاری وساری رکھنے کی توفیق  عنائت فرمائے (آمین)(م۔ا)

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کورونا
5076 6342 کورونا وائرس طبی و اجتہادی مسئلہ ہے عبد اللہ دانش

دورِ جدید کے اس خطرناک کورونا وائرس کے بارے میں بھی احادیثِ نبویہﷺ سے بہت سی رہنمائی ملتی ہے ۔ اور مسلمانوں کو زندگی کے ہر مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کا علم رکھنے والے علماے کرام سے ہی رہنمائی لینی چاہیے۔اب تک کورونا سے متعلق معلومات ، علاج ، احتیاط پر مشتمل   کئی چھوٹی بڑی کتب  مرتب ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں  ۔ محترم جناب عبد اللہ دانش صاحب(خطیب مسجد البدر نیویارک) کا  مرتب شدہ زیر نظر  کتابچہ  بعوان’’کورونا وائرس طبی واجتہادی مسئلہ ہے‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس متعدی بیماری کا موجب پہلی باردنیا کے علم میں  آیا ہے ،اس وائرس کا علم نہ مذاہب عالم کو پہلے  سے تھانہ ہی قبل ازیں طب کا علم  اس  سے آشنا تھا۔(آمین) (م۔ا) 

العاصم اسلامک بکس لاہور کورونا
5077 2665 ہم کدھر جا رہے ہیں؟ محمد اقبال سلفی

کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے عقیدہ کا خالص ہونا اور عمل کا مسنون ہونا بنیادی شرائط ہیں۔غیر مسنون اعمال سے جہاں سنت کی اہمیت کم ہوتی ہے، وہاں ان کے نتیجے میں انسان کے اعتقادات بھی متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔جب عقیدے میں بگاڑ آتا ہے تو انسان کی ساری کی ساری محنت اور کوشش جسے وہ دین سمجھ کر کر رہا ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے اجروثواب کی بجائے عذاب وعقاب کا سبب بن جاتی ہے۔ ان غیر مسنون اعمال میں سے ایک تعویذ لکھنا ،لکھوانا اور گلے میں لٹکانا اور جسم کے بعض حصوں کے ساتھ باندھنایا گاڑیوں ،دکانوں اور گھروں میں لٹکانا ہے۔ اس عمل نے اب باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کر لی ہے۔مختلف عدد،مبہم اور غیر واضح عبارات یہاں تک کہ جنوں اور فرشتوں اور فوت شدہ ہستیوں سے امداد طلب کرنا وغیرہ ایک عام سی بات بن کر رہ گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے دیکھا دیکھی قرآنی تعویذات بھی لکھنا شروع کر دئیے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید دلوں کے امراض ،کفر وشرک اور فسق وفجور سے تزکیہ وشفاء کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کی تلاوت اور اس پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالی نے برے بڑے کافروں کو مسلم اور مشرکوں کو موحد بنا دیا ہے۔ یہ سب کچھ پڑھنے ،دم کرنے اور دم کروانے کے ساتھ تعلق رکھتا ہے،جو کہ سنت رسول ﷺ سے ثابت ہے۔جبکہ قرآنی آیات پر مشتمل تعویذات کے بارے میں بالکل واضھ ہے کہ یہ نبی کریم ﷺ ،صحابہ کرام اور سلف صالحین میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "محترم محمد اقبال سلفی صاحب کی تصنیف ہے،جسے ام عیینہ نے ترتیب دیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں تعویذات جیسے معاشرے میں پھیلے شرکیہ اعمال کی زبر دست تردید فرمائی ہے اور امت کو توحید پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو شرک وبدعات سے محفوظ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ الکریمیہ گوجرانوالہ تعویذ و دم اور جھاڑ پھونک
5078 5886 یونانی ادویہ مفردہ سید صفی الدین علی

انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالیٰ نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی  وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے  کیا کرتے تھے یاجن  مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے  آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور  ان کے  فوائد ونقصان کو  بیان کیا ان کا ذکر  بھی  حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے  ۔ کئی اہل علم نے  ان  چیزوں کو یکجا کر کے  ان کو طب ِنبوی کا نام  دیا ہے ۔ان میں امام  ابن قیم﷫ کی کتاب  طب نبوی  قابل ذکر  ہے  او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی  کتب بھی  لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے  پیش نظر اس کو بطور  علم پڑھا جاتارہا ہے  اور  کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو  باقاعدہ  مدارس ِ اسلامیہ  میں پڑھایا جاتا  رہا ہے  اور الگ سے   طبیہ کالج  میں بھی قائم تھے ۔ ہندوستان کے کئی نامور  علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر  طبیب وحکیم تھے ۔طب اسلامی اورطب یونانی  کے تحت جڑی بوٹیوں سےعلاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں ہی اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یونانی ادویہ مفردہ‘‘ ایک ماہر تجربہ کار  حکیم سید صفی الدین علی  کی مرتب شدہ ہے ۔ حکیم موصوف نے اس کتاب میں  ادویہ مفردہ کی تین قسمیں نباتی ، حیوانی اور معدنی  کو  علیحدہ علیحدہ بیان کیا ہے ۔ہر دوا کے ساتھ  اس کا مترادف انگریزی اور نباتی نام  بھی لکھا ہے۔ نیز ہردوا کی توضیح ذیلی سرخیوں  کے ساتھ کی ہےاور ادویہ کی مقدار  خوراک آخر میں ایک فہرست کے جدول کے طور پر تحریرکی ہے جہاں ساری ادویہ کی مقدار خوراک بتادی گئی ہے۔طب   سےتعلق رکھنے والے احباب کے لیے یہ کتاب  بڑی اہم اور مفید ہے ۔(م۔ا)

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی طب نبوی و حکمت
5079 4301 500 سو سوال و جواب برائے خواتین مختلف اہل علم

روز مرہ زندگی میں خواتین کو بہت سارے خصوصی مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے بیشتر کاتعلق نسوانیت کے تقاضوں،عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے عموماً خواتین ان مسائل کوپوچھنے میں جھجک محسوس کرتی ہیں جبکہ ان مسائل کا جاننا پاکیزہ زندگی گزارنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ پاکیزگی او رطہارت کسی بھی قوم کا طرۂ امتیاز ہے معاشرے اور خاندان میں عورت کی اہمیت او رمقام مسلمہ ہے اگر آپ معاشرہ کو مہذب دیکھناچاہتے ہیں تو عورت کومہذب بنائیں۔رسول اللہ اکرمﷺ کی زندگی ہر مسلمان ، خواہ مردہو یا عورت ، کے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔ یقیناً یہ اسلامی تعلیمات کا اعجازی پہلو ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں مردو زن ہرایک کےلیے یکساں طور پر احکا م ومسائل کابیان ملتا ہے ۔ کیونکہ دین اسلام کی نگاہ میں شرعی احکام کے پابند اور مکلف ہونے نیز اجروثواب کے اعتبار سےمرد وزن میں کوئی فرق نہیں ہے۔خواتین کے متعلقہ احکام ومسائل کوجس تفصیل ووضاحت اور جامعیت کےساتھ قرآن وحدیث میں بیان کیا گیا ہے یہ بھی ہمارے دین کی ایسی امتیازی خوبی ہے جس میں کوئی دوسرا مذہب اس کی ہمسری کا دعویٰ نہیں کرسکتا ہے ۔ اور یہ تعلیمات ایسی کامل واکمل ہیں کہ تا قیامت پیدا ہونے والے پچیدہ اور دشوار مسائل کا حل بھی انہیں تعلیمات میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’500سوال وجواب برائے خواتین‘‘ سعودی عرب کے کبار علماء ومفتیان عظام کےخواتین کے متعلق 500احکام ومسائل پر مشتمل عربی کتاب 500 جواب فی أحکام المرأۃ کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں خواتین کے پیش آمدہ مسائل کا قرآن وسنت کی روشنی میں حل پیش کیا گیا ہے ۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہےکہ اس میں عالم اسلام کے نامور علماء کے فتاویٰ کو یکجا کیاگیا ہے جو کسی امتی کے اقوال پر مبنی نہیں بلکہ خالصتاً کتاب وسنت کی بنیاد پر تحریر کیے گئے ہیں۔اس مجموعے کی ایک امیتازی صفت یہ بھی ہے کہ اس میں صرف صحیح اور ثابت احادیث پر اعتماد کیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض اسلام اور عورت
5080 3829 60 باکمال خواتین محمد اسحاق بھٹی

اسلامی تاریخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اورپاکیزہ  نمونہ پیش کرتی ہے۔ آج جب زمانہ بدل رہا ہے، مغربی تہذیب و تمدن  او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے، تہذیب مغرب کی دلدادہ مسلمان خواتین  او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزیدہ  خواتین کے اسوہ حسنہ کو چھوڑ کر گمراہ اور ذرائع ابلاغ کی زینت خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں۔ ہمیں اپنے اسلاف کی خدمات کو پڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کے ہردور میں عورتوں نےمختلف حیثیتوں  سے امتیاز حاصل کیا ہے ،اور بڑے بڑے عظیم کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ، تابعیات، صالحات کی زندگیاں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں۔ان کے دینی، اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے نہ صرف دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں نجات کا ذریعہ  ہیں، بلکہ موجودہ دور کے تمام معاشرتی خطرات سے  محفوظ رکھنے کے بھی ضامن ہیں۔ اسلامی تاریخ میں ایسی خواتین بھی گزری ہیں جن کے سامنے اچھے اچھے سیاستدان اور حرب وضرب کے ماہر اپنے آپ کے بے بس پاتے تھے ان کی زبان کی کاٹ تلوار سے تیز تھی اوربعض کے اشعار دشمن کے لیے شمشیر برہنہ سے کم نہ تھے۔ ایک بہادر خاتون نے بنوامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خلافت کے حق دار نہیں ہیں اور اتنا بڑا اعزاز انہیں زیب نہیں دیتا۔تاریخ میں ایسی خواتین کا ذکر بھی ملتا ہے جنہوں نے شاہی غیظ وغضب کی بھی پرواہ نہیں کی اور شاہی خاندان کے بعض خودسر افراد کے غرور وتمکنت کا جنازہ نکال دیا۔ زیر تبصرہ کتاب مؤرخ اسلام مولانا اسحاق بھٹی ﷫ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب کا منتخب حصہ ہے جسے مکتبہ فہیم انڈیا کے مدیر نے ’’ساٹھ باکمال خواتین‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔ یہ کتاب 10 بہادر صحابیات اور 50 دیگر نامور تابعیات وصالحات کے دلنشیں تذکرہ پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی گوشہ نسواں
5081 6473 احکام حیض و نفاس سے متعلق 60 سوالوں کے جوابات محمد بن صالح العثیمین

صحت کی حالت میں خاص اوقات میں بغیر سبب کے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو حیض   کہتے ہیں۔ اور ولادت کی وجہ سے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں۔حیض ونفاس کا موضوع انتہائی  گراں قدر اور غایت درجہ  کاحامل ہے کیونکہ کہ خواتینِ اسلام کی نماز  ورزہ  وغیرہ  کےاہم مسائل اس  سے وابستہ ہیں اورخواتین اپنی فطری شرم و حیا  کی وجہ سے علماءسے  ایسے مسائل دریافت  نہیں کرپاتی ۔قرآن  وسنت میں اس کے تفصیلی احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ حیض ونفاس سے متعلق60 سوالوں کے جوابات‘‘ شیخ  محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ  کے  تحریر شدہ عربی  کتابچہ ستون سؤالافي أحكام الحيض والنفاس كا اردو ترجمہ ہے۔یہ مختصر کتاب بنات حوا کےلیے بہترین راہ نما  ہےاس کتاب میں  خواتین کے حیض ونفاس سے متعلق اپنے ان سوالوں کے جوابات موجود ہیں جو عموماً  ان کے  درپیش ہوتے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے لیکن اپنی جامعیت او رمعنویت کے لحاظ سے منفرد ہے۔اللہ تعالیٰ  بنات حوا کےلیے اسے نفع بخش  بنائے اور  مصنف ومترجم کی   اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا گوشہ نسواں
5082 156 احکام ستر و حجاب عبد الرحمن کیلانی

علامہ ناصر الدین البانی جو کہ ایک بلند پایہ علمی شخصیت اور محدث ہیں،نے کچھ عرصہ قبل خواتین کے چہرے کے پردے کے حوالے سے ''الحجاب المرأۃ المسلۃ'' کے عنوان سے ایک رسالہ تحریر کیا جس میں بہت سارے دلائل کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چہرہ اور ہاتھوں کا پردہ مستحب ضرور ہے مگر واجب نہیں-زیر نظر کتاب میں مولانا عبدالرحمن کیلانی نے موصوف کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی براہین کی مدد سے تفصیلی رد پیش کیا ہے-كتاب کے شروع میں تہذیب  حاضر کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کے اسباب اور خطرناك نتائج پرروشنی ڈالی گئی ہے-اس کے بعد احکام سترو حجاب سے متعلق چند ضروری وضاحتیں پیش کی گئی ہیں جس میں مرد و عورت کے سترکی حدود کی وضاحت کرتے ہوئے پردے میں عورتوں کے لیے رعایت کے پہلو کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے-پردے اورحجاب کے آغاز پربحث کرتے ہوئے احکام حجاب کی رخصت کس کس سے ہے ؟ پر آراء کا اظہار کیا گیا ہے-اس کے بعد چہرے اور ہاتھوں کے قائلین اور غیر قائلین کے دلائل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے راجح مؤقف کی وضاحت کی گئی ہے-

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5083 4311 اسلام عورت اور یورپ ابو سعد احسان الحق شہباز

اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج ،زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام عورت اور یورپ ‘‘ مولانا احسان الحق شبہاز کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں عورت پر اسلام کے عظیم الشان احسانات کا تذکرہ اور مغرب کے مظام کا پردہ چاک کرتے ہوئے اسلام کے عورت پر احسانات اور مغرب کے آزادی کےنام عورت کیے جانے والے مظام کا تقابل کیا ہے ۔اسلام نےعورت کو گھر کی ملکہ بنایا ،یورپ نے اسے سربازار رسوا کیا ۔ اسلام نے ماں ،بہن ، بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے تقدس دیا یورپ نے انسانیت کی تمام حدود پھلانگتے ہوئے زنا ، بدکاری اور بے راہ روی کی بدترین بنیادوں پر معاشرہ تباہ کیا۔اسلام نے پردہ کےاحکامات کے ذریعے عفت وعصمت کے آبگینے کی حفاظت کا اہتمام جبکہ یورپ نےسینما گھر ، وی سی آر، ڈش ، اور کیبل نیٹ کے شیطانی جال بچھا کر عفت مآب خاندانوں کو ذلت آمیز انجام سےدو چار کیا۔ مخلوط تعلیم دلوا کر آشناؤں کے ساتھ فرار کے راستے دکھائے۔ اپنے عدالتی نظام کے ذریعے کورٹ میرج کروائے اوراپنے سیاسی نظام کے ذریعے اسمبلیوں کی زینت بنایا۔یورپ نے عورت کی فطری نزاکتوں کو اسلام کےخلاف اس برے طریقے سےاستعمال کیا اوراتنا غلیظ پروپگنڈہ کیاکہ آج یوں محسوس ہوتا ہے گویا اسلام عورتوں کے حقوق کامخالف اوریورپ ان کامحاظ ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں نہایت جامع ہے۔یورپ سےمتاثر طبقے بالخصوص خواتین کو اس کالازمی مطالعہ کرنا چاہیے۔ تاکہ ان کےسامنے حق واضح ہوجائے اور کفر وطاغوت کی سازشوں کاقلع قمع ہوجائے ۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور اسلام اور عورت
5084 5331 اسلام میں حیثیت نسواں موسٰی خان

عورتوں کے اجتماعی حقوق وفرائض کا مسئلہ اسلام میں اس قدر واضح اور صاف ہے کہ اس کےسمجھنے اور سمجھانے کے لیے کسی خاص تحقیق وکاوش کی ضرورت نہیں۔ ہمارے معاشرتی واجتماعی مسائل میں سے جو مسائل قرآن وحدیث میں سب سے زیادہ تفصیل ووضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں ان میں سے شاید ایک واضح ترین مسئلہ یہی ہے۔ عورت کا درجہ خاندان میں‘ عورت کا مرتبہ اجتماعی زندگی میں وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی پاکستان میں ہمارے ارباب کار کے دورُخ پن نے بہت سے واضح مسائل میں اُلجھنیں پیدا کر دی ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عورتوں کی اصلاح  اور حیثیت کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسے لوگوں کا بیان ہے جو معاشرے کو چلانا کسی اور راہ پر چاہتے ہیں اور ساتھ دوسری طرف کی منظر کشی بھی کرتے ہیں۔ اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ تحریروں‘ تقریروں اور عملی پروگراموں میں ان کے اصل عزائم کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کے اسلامی وغیر اسلامی طرز کو واضح کیا ہے اور ان کے دیے گئے عقلی ونقلی دلائل کا بطور غور جائزہ لیا گیا ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حقوق نسواں کا بیان کیا گیا ہے۔اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام میں حثییت نسواں ‘‘ موسیٰ خان و رابعہ اختر کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دعا پبلی کیشنز لاہور گوشہ نسواں
5085 6902 اسلام میں عورت کا درجہ اور اس کے حقوق و فرائض محمد عزیز اللہ ندوی

محسنِ انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلام میں عورت کا درجہ اور اس کے حقوق‘‘ مفکر اسلام وادیب  مولانا ابو الحسن ندوی مرحوم کی   اسلامی معاشرہ میں  عورت  کا مقام سے  متعلق مختلف تقریروں او رمضامین کا مجموعہ ہے اس کتاب میں  عورت کا اسلامی معاشرہ میں مقام پھر اس کی امیتازی کوششوں اور علمی کارناموں کا تذکرہ ہےاس کتاب کو مولانا ابو الحسن ندوی مرحوم کے شاگرد رشید مولانا  عزیز اللہ ندوی نے مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

دار المطالعہ حاصل پور اسلام اور عورت
5086 144 اسلام میں عورت کا مقام سید بدیع الدین شاہ راشدی

الله تعالی ہر چیز کاخالق ومالک ہے اور ہر چیز کی طبیعت اور فطرت سے بخوبی آگاہ ہے-اسی لیے اس نے ہر چیز کی طبیعت کے موافق اس کا دائرہ کار متعین کیا ہے-اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے اس میں اگرچہ جتنے بھی شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، وہ نہ صرف اس کے صحیح  مقام کو متعین کرتے ہیں بلکہ اس کو ایک باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتے ہیں –زیر نظر کتاب میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی نے اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے شبہات کاجائزہ لیتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں  ان کا تفصیل کے ساتھ رد کیا ہے-مصنف نے اسلام میں عورت کے حقوق  وفرائض اور ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے عورت کے پردے کے احکام اسوہ رسول اور آثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں واضح اندازمیں پیش کیے ہیں-
 

جمعیت اہل حدیث،سندھ اسلام اور عورت
5087 2401 اسلام میں عورت کے حقوق سید جلال الدین انصر عمری

اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے  کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا مقام بلند اور مؤثر کردار ہے،اور اسے بےشمار  حقوق سے نوازا گیا ہے۔اسلام نے عورتوں کی تمدنی حالت پر نہایت مفید اور گہرا اثر ڈالا۔ ذلت کے بجائے عزت ورفعت سےسرفراز کیا اور کم و بیش ہر میدان میں ترقی سے ہم کنار کیا چنانچہ قرآن کا ”وراثت وحقوق نسواں“ یورپ کے ”قانون وراثت“اور ”حقوق نسواں“ کے مقابلہ میں بہت زیادہ مفید اور فطرت نسواں کے زیادہ قریب ہے۔ عورتوں کے بارے میں اسلام کے احکام نہایت واضح ہیں، اس نے عورتوں کو ہر اس چیز سے بچانے کی کوشش کی ہے جو عورتوں کو تکلیف پہنچائے اور ان پر دھبہ لگائے۔ اسلام میں پردہ کا دائرہ اتنا تنگ نہیں ہے جتنا بعض لوگ سمجھتے ہیں، بلکہ وہ عین حیا اور غیرت ووقار کا تقاضہ ہے۔زیر تبصرہ کتاب " اسلام میں عورت کے حقوق "ہندوستان کے معروف عالم دین سید جلال الدین عمری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے حقوق نسواں کے حوالے سے مغرب کے اسلام پر کئے گئے اعتراضات کی حقیقت  کو واضح کرتے ہوئے  مغرب کے دوہرے معیار کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔اس میں انہوں نے آزادی نسواں کا مغربی تصور اور  اس کے نتائج پر زبر دست بحث کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور اسلام اور عورت
5088 252 اسلام کا نظام عفت و عصمت محمد ظفیر الدین

زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔ اسلام کے "نظام حیا" کا اس میں دلنشین انداز میں احاطہ کرنے کے ساتھ اسلام کے قوانین عفت اور مغرب کے مابین بے لاگ تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے۔۔ عصر حاضر میں بے حیائی کے سیل بے اماں نے اخلاقیات کے ہر بند کو توڑ دیا ہے۔ اور اسلام کا یہ محفوظ قلعہ اب ہر طرف سے دشمنان اسلام کی زد میں ہے۔ میڈیا کی یلغار نے خود مسلمانوں کو مغرب کی ذہنی غلامی اور فکری اسیری میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی احکام کو خوبصورت و حکیمانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یورپ کی جابجا اخلاقی بدحالی بیان کی ہے۔ اعداد و شمار کے ساتھ ان کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جس سے مغرب سے مرعوبیت کا خبط اتر جاتا ہے اور اسلام کی برتری دلوں میں جاگزیں ہو جاتی ہے۔ یہ کتاب اس پرفتن دور میں یقیناً ہر گھر کی ضرورت ہے۔

دار الاندلس،لاہور گوشہ نسواں
5089 1404 اسلام کی بیٹیاں محمد اسحاق بھٹی

موجودہ دور میں بعض مسلمان مغرب سے متاثر ہو کر انہی افکار و نظریات اور تہذیب کو اپنانا چاہتے  ہیں جو مغرب نے متعارف کروائے ہیں ۔ وہ زندگی کے ہر شعبے کی اسی طرح تشکیل کرنا چاہتے ہیں جس سے بہتر طریقے سے اہل مغرب کی تقلید ہو جائے ۔ کسی بھی انسانی سماج کی ترقی کا انحصار بہت حد تک اس پر ہے کہ وہ سماج اپنے اندر عورت کو کیا مقام دے رہا ہے ۔ اس سلسلے میں انسان نے اکثر طور پر ٹھوکریں ہی کھائی ہیں ۔ تاہم اسلام نے اس باب میں بھی ایک معتدل رائے اپنائی ہے ۔ آج اسلام پر اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسلام عورت کے دائرءکار کو انتہائی محدود کر کے رکھ دیتا ہے ۔ جبکہ ایک غیر جانب دارانہ نظر سے اسلامی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ اعتراض بے بنیاد نظر آتا ہے ۔ کیونکہ تاریخ اسلام میں ہمیں ہرشعبہءزندگی میں خواتین کا نمایاں کردار نظر آتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کو اجاگر کرنے کی ایک کڑی ہے جس میں مختلف اسلامی ادوار کی نمایاں خواتین کی سیرت و سوانح کے مختلف پہلو بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک تاریخی ترتیب کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے چناچہ سب سے پہلے امہات المؤمنین ، اس کے بعد بنات الرسول اور پھر جلیل القدر صحابیات کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اسی طرح پھر سلسلہ وار اسلامی تاریخ کی ایک ترتیب کے ساتھ خواتین کا ذکر کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب مؤرخ اسلام مولانا اسحاق بھٹی صاحب  کے اخبار امروز جو کسی وقت ایک نمایاں اخبار ہوا کرتا تھا اس میں چھپے گئے قالموں کا مجموعہ ہے ۔ اللہ مصنف کو جزائے خیر سے نوازے ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور گوشہ نسواں
5090 1399 اسلامی معاشرہ میں عورت کا مقام امین احسن اصلاحی

اسلام زندگی کے ہر شعبوں میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ کسی پہلو کے متعلق اس نے کوئی تشنگی نہں چھوڑی ۔ ہر باب میں اصولی اور جامع رہنمائی اس نے فراہم کر دی ہے ۔ انسانی معاشرت کا ایک اہم ترین اور اساسی مسلہ عورت اور مرد کے باہمی تعلقات کا ان کے تعین میں کئی انسانی سماجوں نے  ٹھوکریں کھائیں ہیں ۔ اور اس باب میں افراط و تفریط کا شکار ہوئے ہیں ۔ اسلام  نے اس نازک ترین پہلو کی طرف ایک مناسب اور معتدل تعلیم دی ہے ۔ دوسری طرف وہ انسانی معاشرے جو اس حوالے سے  افراط کا شکار ہوئے ہیں ان میں سے ایک موجودہ مغرب بھی ہے ۔ صد افسوس کہ  اس سلسلے میں ان کے افکار و خیالات سے مسلمان بھی متاثر ہو رہے ہیں اور بالخصوص ہماری قوم کا وہ طبقہ ان سے متاثر ہو رہا ہے جو قیادت و سیادت کے منصب پر فائض ہے ۔ وہ ایک طرف تو دیکھتے ہیں کہ جس قوم کی وہ قیادت کر رہے ہیں وہ بڑی پختگی کے ساتھ  اسلامی روایات کو تھامے رکھنے کا عزم کیے بیٹھی ہے ۔ اور دوسری طرف وہ مغربی ذہن و فکر  کے حامل ہونے کی وجہ سے  مغربی اقدار کو بھی اپنانا چاہتے ہیں ۔ ان حالات میں انہوں نے منافقت کی روش بطور پالیسی  کے اپنا رکھا ہے ۔ تاکہ قوم کے اندر بھی اعتماد بحال رہے اور  اپنی مغرب نوازی کا فریضہ بھی ادا ہوتا رہے ۔ اور بتدریج قوم کے اندر تبدیلی لانے میں بھی کامیاب ہوجائیں ۔ زیرنظرکتاب میں انہی دو پہلوؤں کی طرف بالخصوص روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک طرف عورت کے بارے میں اسلام کی دی گئی   اصولی  ہدایات واضح کرنے  کوشش کی گئی ہے اور دوسری طرف مسلم لیڈر شپ کے  منافقانہ روش  کو آشکار کیا گیا ہے ۔ (ع۔ح)
 

فاران فاؤنڈیشن، لاہور اسلام اور عورت
5091 6642 امت کی بیٹیاں اور فتنہ ارتداد قاضی محمد عبد الحئی قاسمی

یہ دور فتنوں کا دور ہے پورے عالم میں  خیر وشر کی کشکمش چل رہی ہے، کہیں لوگ اسلامی کی  خوبیوں کو جان کر اسلام کی طرف  مائل ہورہے ہیں  تو کہیں  مغربی تہذیب وتمدن کےفروغ سے نوجوان دین اسلام سےبیزاری کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں ،  جیسے جیسے ذرائع ابلاغ بڑھتے جارہے ہیں ،اتنے ہی فتنے  بڑھتے جار ہے ہیں،ان فتنوں میں ایک فتنۂ ارتداد بھی ہے ،اس فتنے کی زہریلے اثرات مسلم معاشرہ میں تیزی سے پھیل ر ہے  ہیں ،رات دن مسلم خواتین کو مرتد بنانےکی کوششیں کی جارہی  ہیں،نوجوان بچیاں اسلامی تہذیب اور اسلامی  تعلیمات کو چھوڑ کر کفر والحاد کے راستہ پر چل پڑی ہیں ،غیر مسلم آسانی سے ان بچیوں کواپنی طرف کھینچنے میں کامیاب  ہورہے ہیں ۔ارتداد امت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اپنوں کا دین اسلام سے پھر جانا او رمرتد ہوجانا بڑے دکھ کی بات ہے۔         زیر نظر کتاب ’’امت کی بیٹیاں اور فتنۂ ارتداد‘‘ محترم جناب مولانا قاضی محمد عبد الحئی قاسمی   کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں  فتنہ ارتداد کے اسباب وجوہات، مخلوط نظام تعلیم ، مخلوط ملازمت کے نقصانات، اسمارٹ فون کی تباہ کاریاں، آزادئ نسواں ، دوستی وناجائز تعلقات،لڑکیوں کا گھر سے بھاگ کر غیر مسلموں سے شادی کرنے کےپس پردہ عوامل، دین وایمان کی حفاظت کےلیے چند گزارشات  اور فتنوں سےبچنے  کا نبوی تعلیم کا خلاصہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

عروۃ الوثقٰی فاؤنڈیشن حیدرآباد اسلام اور عورت
5092 4309 اکیسویں صدی اور مسلمان عورت عامرہ احسان

اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج ،زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اکیسویں صدی اور مسلمان عورت ‘‘ محترمہ عامرہ احسان کی مرتب شدہ ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں عصر حاضر میں خواتین کے پیش آنے والے مسائل اور حالات کا تجزیہ کیا ہے ۔ عورت کی نفسیات کے پچیدہ پہلوؤں پر بڑی ہی پُر معنیٰ بحث کی ہے۔ کتاب کوتاریخی دلائل سے سجایا ہے اور اس تجزیے کےدوران مسلمان عورت اور یورپ زدہ عورت کےفکری خدو خال پوری طرح واضح کیے ہیں ۔ جہاں انہوں نےقرآن وحدیث کی روشنی میں عورت کے فطری مقام کوواضح کیا اور اسکےبہترین نتائج کو نئی نسل کےسامنے رکھا ہے وہیں یورپ کےعلمی ماخذ اور مستند کتابوں کے ذریعے خواتین کو دوسرے رخ سےبھی باخبر کیا ہے ۔اور بڑی محنت سے مسلمان خواتین کی رہنمائی فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ ان سے کیا چاہتے ہیں اور کن فتنوں سےانہیں خود کوبھی اوراپنے خاندان کو بھی بچانا ہے جو زن کو نازن بلکہ ناگن بنادیتے ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ عفت راولپنڈی گوشہ نسواں
5093 6272 بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل مقبول احمد سلفی

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا  ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے،  اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی  دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح  اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان  علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے  دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ  عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،   فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ  کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب’’بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘خواتین  سے متعلق 265 سوالات  اور ان کے قرآن وسنت   کی روشنی میں دیئے گئے  جوابات  پر مشتمل ہے ۔یہ جوابات شیخ مقبول احمدسلفی حفظہ اللہ   نے تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالی  شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی وتصنیفی، دعوتی وتدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور ا س  کتاب کو خواتینِ اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

اسلامک دعوۃ سنٹر شمائلی طائف ( مسرہ ) گوشہ نسواں
5094 5183 بیوی کے حقوق اور شوہر کی ذمہ داریاں ہارون معاویہ

اللہ رب العزت نے انسانوں اور ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے۔اور پیدا کرنے کے بعد شریعت محمدیہ نے امت محمدیہ کو ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے آگاہ بھی فرما دیا ہے۔ میاں بیوی کی خوشگوار زندگی بسر ہونے کے لیے جس طرح عورتوں کو مردوں کے جذبات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے‘ اسی طرح مردوں کو بھی لازم ہے کہ عورتوں کے جذبات کا خیال رکھیں‘ ورنہ جس طرح مرد کی ناراضگی سے عورت کی زندگی جہنم بن جاتی ہے اسی طرح عورت کی ناراضی سے مردوں کے لیے وبال جان ہو گی۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص شوہر اور بیوی کی اصلاح کے لیے چند اہم نصائح پر مشتمل ہے کیونکہ ہمارے معاشرے کا بگاڑ ہی ازدواجی زندگی کا بگاڑ ہے اس لیے اس بگاڑ کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ افراد کی ازدواجی زندگی کو سنوارا جائے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب ہم سب ایک دوسرے کے حقوق کو پورا کریں گے۔اس کتاب میں بیوی کے حقوق کی وضاحت کے ساتھ ساتھ شوہر پر ان حقوق کو پورا کرنے کے لیے کیا کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ یہ کتاب’’ بیوی کے حقوق اور شوہر کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا ہارون معاویہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیت العلوم، لاہور گوشہ نسواں
5095 2155 بیویوں کے باہمی تعلقات ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ ٰ ہی کی حکمت بالغہ ہے۔اس نے اپنی حکمت کے تحت سابقہ شریعتوں میں بھی اور  ہمارے نبی کریمﷺ حضرت محمد ﷺ کی شریعت میں بھی مردوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرسکتے ہیں۔تعدد ازواج نبی ﷺ ہی کا خاصہ نہ تھا۔حضرت یعقوب   کی دو بیویاں تھیں۔حضرت سلیمان بن دائود   کی ننانوے بیویاں تھیں۔ایک بار اس اُمید سے کہ آپ ایک رات میں ان سب کے پاس گئے کہ ان میں سے ہر ایک ایک بچے کو جنم دے گی۔جو بڑے ہوکر اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔اللہ تعالیٰ نے  امت محمدیہ کے   مردوں کے   لیے ایک وقت میں چار بیویوں کورکھنے کی اجازت دی ہے ۔جس  کےبہت فوائد اور اس میں  کئی حکمتیں مضمر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ بیویوں کے باہمی تعلقات‘‘ محترم ام عبدمنیب  صاحبہ کی  کاوش  ہے  جس میں انہوں نے  تعدد  ازدواج  کے پس منظر اور اس کے فوائد،خدشات،سوکنوں کےباہمی تعلقات کو  آسان فہم  انداز میں  بیان کرنے کے بعد  ان کی  آپس میں  اصلاح  کے   حوالے  قرآن  وحدیث کی  روشنی  میں چند مفید   نسخے  پیش کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
5096 3001 بیٹی کی شان و عظمت ڈاکٹر فضل الٰہی

اللہ تعالیٰ نےدنیاکی ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت قابلِ رشک عطا کی کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا، کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے انسان نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا ہے چاہے توکسی کو بیٹے اور بیٹیوں سے نوازے او رکسی کو صرف بیٹے دے او رچاہے توکسی صرف بیٹیاں دے دے توبیٹیوں کی پیدائش پر پریشانی کا اظہار نہیں کرناچاہیے کیونکہ بیٹیوں کی پیدائش پر افسردہ ہونا کافروں کی قابل مذمت صفات میں سے ہے۔امام احمد بن حنبل﷫ بیٹیوں کی ولادت پر فرمایا کرتے تھے کہ حضرات انبیاء ﷩ بیٹیوں کےباپ تھے ۔بیٹیوں کی بجائے صرف بیٹوں کی ولادت پرمبارک باد دینا طریقہ جاہلیت ہے ۔ دونوں کی ولادت پر مبارک باددی جائے یا دونوں موقعوں پر خاموشی اختیار کی جائے ۔آنحضرتﷺ نےبیٹیوں کو ناپسند کرنے سے منع فرمایا او رانہیں پیار کرنے والیاں اور بیش قیمت قرار دیا۔ اور نیک بیٹیاں اپنے والدین کےلیے ثواب وامید میں بیٹوں سے بہتر ہوتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بیٹی کی شان وعظمت‘‘ کی شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر محترم مصنف کتب کثیرہ جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے تصنیف ہے اس کتا ب میں انہوں نے قرآ ن واحادیث کی روشنی میں بیٹی کی شان وعظمت کو بیان کرتے ہوئے اس بات کوواضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیٹیوں کاذکر بیٹوں سے پہلے فرمایا ہے اور اس سے یہ واضح کرنا مقصود تھا کہ تمہاری طرف سے نظر انداز کی ہوئی یہ حقیر قسم میرے نزدیک ذکر میں مقدم ہے او ران کی کمزوری کےپیش نظر ان کا خصوصی خیال رکھنے کی تاکید کی خاطر انہیں ذکر میں مقدم کیاگیاہے۔ اور بیٹیوں کی کفالت کا ثواب بیٹوں کی کفالت سے زیادہ ہے ۔اور تین بیٹیاں اپنے محسن باپ کے لیے دوزخ کی آگ کےمقابلہ میں رکاوٹ ہوں گی۔۔اگر کسی کی دوبیٹیاں ہوں، بلکہ صرف ایک بیٹی ہی ہو تو وہ بھی اپنے محسن باپ کےلیے جہنم کی آگ کےمقابلہ میں رکاوٹ ہوگی۔ اور بیٹیوں کو اپنی ذات پر ترجیح دینے والے والدین کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے وہ دوزخ کی آگ سے آزادی پاتے ہیں او راللہ رب العزت کی رحمت کے مستحق قرار پاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے عورتوں کا وراثت میں حق جداگانہ طور پر بیان فرمایا تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ ذاتی حیثیت سے وراثت کا استحقاق رکھتی ہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب انتہائی جامع ہے ۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے اور اس کتا ب کو تمام اہل اسلام کےلیے بیٹیوں کے مقام کوسمجھنے کاذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار النور اسلام آباد گوشہ نسواں
5097 1337 تاریخ اسلام کی چار سو باکمال خواتین طالب ہاشمی

انسانیت کےسب سے بڑےمحسن اورمعلم  حضور اکرمﷺکےظہورقدسی کے وقت  عرب میں پڑےلکھے لوگوں کی تعداد کس قدر محدود تھی!لیکن یہ فیضان ہے رسولﷺکی تعلیم وتربیت کا جنہوں نے ہرمسلمان مرد اور عورت  کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی او ریوں انہوں نے نہ صرف یہ کہ علم وفن میں کمال پیداکیابلکہ صدیوں تک اس وقت کی دنیا کے معلم ہونےخوشگوار فریضہ بھی اداکرتےرہے۔ان میں جہاں بے شمار باکمال مردوں کےنام آتےہیں وہاں باکمال  عوتوں کے کارنامےبھی ناقابل فراموش ہیں۔زیرنظر کتاب میں محتر م طالب ہاشمی صاحب نے ان چارسو باکمال خو تین  کے احول لکھے ہیں جنہوں نے تاریخ اسلام میں کسی ناکسی لحاظ سے اہم ترین کردار اداکیاہے۔اور اس کامقصد یہ ہےکہ آج کے اس گئے گزر ے دور       میں خوتین کے اندر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکرنےکا جذبہ پیداہو۔اللہ ان کے  سعی کو قبول فرمائے۔اور سعادت درین کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
 

پین اسلامک پبلیشرز گوشہ نسواں
5098 971 تحفظ عصمت بکر بن عبد اللہ ابو زید

اہل مغرب نے اپنی لادین تہذیب وثقافت کو فروغ دینے کےلیے جومختلف نعرے ایجاد کیے ہیں ان میں سے ایک آزادئ نسواں یا حقوق خواتین کابھی ہے اس کی آڑ میں وہ مسلم ممالک میں فحاشی وعریانی کاایک سیلاب لاناچاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت ان کےدام تزویر میں پھنس چکی ہے اور غیرت وحیاء کا جنازہ نکل چکاہے جس سے زنا کاری اور بدکاری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو جانا جائے اور ان پر عمل پیرا ہواجائے اسلام نے عورت کو سب سے بڑھ کر عزت اور تحفظ دیا ہے زیرنظر کتاب میں بڑی خوبصورتی سے خواتین کےبارے میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا ہے جن سے اسلام میں عورت کی عزت وعصمت کامقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے اور معاشرے میں باکیزگی  اور حیاء کے جذبے فروغ پاتے ہیں

 

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار گوشہ نسواں
5099 145 تحفہ برائے خواتین صالح بن فوزان الفوزان

یہ کتاب بھی اصل میں ڈاکٹر صالح الفوزان کی ہے جس کو ایک انداز میں سعودی عرب کے دعوتی ادارے نے شائع کیا تھا جس کا نام عورتوں کے مخصوص مسائل رکھا گیا اور اسی کتاب کو دار لابلاغ نے تحفہ برائے خواتین کے نام سے شائع کیا ہے جس میں مختلف قسم کی اصلاحات ،خوبصورتی اور معیار کو بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے- مصنف نے اس کتاب میں خواتین کے حوالے سے ان سے متعلقہ مسائل کی قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت کی ہے تاکہ عورت اپنے مسائل سے آگاہ ہو سکے-مثلا کہ ایام مخصوصہ کے مسائل،طہارت و پاکیزگی کے مسائل،پردے سے متعلقہ مسائل،نماز سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل،روزہ سے متعلق احکام،حج وعمرہ سے متعلق مسائل، ازدواجی زندگی سے متعلق مخصوص مسائل اور اسی طرح عورتوں کی عفت وپاک دامنی سے متعلق اہم بحثیں موجود ہیں-اس لیے ان مسائل کی قرآن وسنت میں جس انداز سے وضاحت کی گئی ہے اس وجہ سے یہ کتاب اپنی مثال آپ کی حیثیت رکھتی ہے-
 

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5100 1553 تحفہ نسواں ام حسن

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے او رانسان کی ہر شعبے میں مکمل راہنمائی کرتا ہے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے مفصل احکامات صادر فرمائے ہیں اسی طرح عورتوں کےمسائل کو بھی واضح اور واشگاف الفاظ میں بیان کیاہے نبی کریم ﷺ نے مردوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تربیت پر بھی زور دیا ہے ۔دورِ حاضر میں اکثر عورتیں قرآن وسنت کی تعلیم سے بے بہر ہ ہیں قبروں اور مزاروں کے طواف کرنے ان کے نام کی نذر نیاز،تعوید گنڈے او ردیگر شرکیہ امور میں پیش پیش ہیں بے پردگی اوربے حجابی میں مغربی عورتوں کے نقش قدم پر چل رہی ہیں ۔زیر نظر کتاب مولانا مبشر احمد ربانی ﷾ کی زوجہ محترمہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے توحید باری تعالیٰ کی پہچان ...،قبروں سے وابستہ شرکیہ عقائد او رگمراہ کن توہمات سے ایمان کا دفاع ...،والدین کریمین کی خدمت کر کے دنیا میں ہی جنت کے حصول کاطریقہ....،خاتون ِاسلام کا اللہ اور رسول کے احکامات کی روشنی میں پردہ ،بے پردگی کے باعث پیدا ہونے والی ہلاکتوں اور بربادیوں سے بچنے کی تدابیر جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے یہ کتاب تمام مومنات کے لیے لائق مطالعہ ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کا حتساب کرسکیں اور آخرت میں کامیابی کےلیے اپنے آپ کو تیار کرسکیں اللہ تعالیٰ مؤلفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اسے اہل اسلام کی خواتین کے لیے اسے مفید بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

 

 

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5101 3688 تحفۃ النساء المعروف خواتین کا انسائیکلوپیڈیا محمد عظیم حاصلپوری

دین اسلام بنی نوع انسان کےلیے رحمت ورافت ہےاور اللہ کا کامل دین ہے جوزندگی کے تمامسائل میں ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ جوشخص اسے اپنا لےگا وہی کامیاب وکامران ہے اور جواس سے بے رغبتی اختیار کرے گا وہ خائب وخاسر ناکام ونامراد ہوگا۔دینِ اسلام عقادئد ونطریات اور عبادات ومعاملات میں ہماری ہر لحاظ سے رہنمائی کرتا ہے ۔اس عارضی دنیا میں ہرمرد وعورت آئیڈیل لائف کے خواہاں ہیں ۔ وہ خود ایسی مثالی شخصیت بننا چاہتے ہیں جو مثالی اوصاف کی مالک ہو ۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی عارضی زندگی میں ان کی ہر جگہ عزت ہو ، وقارکا تاج ان کے سر پر سجے ، لوگ ان کےلیے دیدہ دل اور فرش راہ ہوں، ہر دل میں ان کے لیے احترام وتکریم اور پیار کا جذبہ ہو ۔عام طور پر تولوگوں کی سوچ اس دنیا میں ہر طرح کی کامیابی تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے ۔ لیکن حقیقت میں کامیاب اور مثالی ہستی وہ ہے جو نہ صرف دنیا میں ہی عزت واحترام ،پیار، وقار، ہر دلعزیزی اور پسندیدگی کا تاج سر پرپہنے بلکہ آخرت میں مرنے کے بعد بھی کامیاب مثالی مسلمان ثابت ہو کر دودھ، شہد کی بل کھاتی نہروں چشموں اور حورو غلمان کی جلو ہ افروزیوں سے معمور جنتوں کا مالک بن جائے ۔ زیرتبصر ہ کتاب’’تحفۃ النساء االمعروف خواتین کاانسائیکلوپیڈیا‘‘ مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے خواتین کے جملہ احکام ومسائل کوقرآن وسنت سے مرتب کرنے کی سعی کی ہے۔اور عورتوں سےمتعلقہ دینی مسائل اور دنیاوی معلومات وتجربات اس کتاب میں جمع فرمادئیے ہیں۔یہ کتاب عورت کی ہرحیثیت یعنی ماں ،بہن ، بیوی اور بیٹی کے لیے راہنمائی کرے گے ۔خصوصا ازدوادی زندگی کوبہتر بنانے اورایک مضبوط، صالح باکردار طاقتور وتوانا اور روشن خیال اور اسلام کی محافظ وعلمبردار نسل کی تربیت کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔اس کتاب میں مسلمان عورت کی زیب وزینت کی قرآن وحدیث طب وحکمت اور جدید میڈیکل سائنس کی روشنی میں وضاحت کی گئی ہے۔نیز روزانہ زندگی میں پیش آنے والے معاملات مختلف قسم کی احتیاطی تدابیر ،بیماریوں کا علاج گھریلو چٹکلے اور سلیقہ مندی کے طریقے اس کتاب کاحصہ ہیں۔خواتین اسلام کے لیے یہ کتاب ایک انمول تحفہ ہے۔(م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور گوشہ نسواں
5102 757 تذکار صالحات طالب ہاشمی

زیر نظر کتاب خواتین کے لیے ایک بہترین اصلاحی دستاویز ہے جس میں مؤلف کتاب نے کل 175 صالح خواتین کی سیرت وکردار کا تذکرہ کیا ہے۔18خواتین کا تعلق طلوع اسلام سے قبل  کا ہے جو انبیاء ؑ کی زوجات  وامہات پر مشتمل ہیں۔126 صحابیات،13تابعیات اور 18 ماضی قریب اور زمانہ حال کی اعلیٰ اخلاق وکردار کی حامل نیک خواتین کا ذکر خیر ہے۔ یہ کتاب مسلم خواتین کے لیے مینارہ نور اور بہترین راہنما ہے۔بالخصوص وہ جدت پسند خواتین جو اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ومغربیت سے مرعوب اور مغربی عورتوں کی دلدادہ اور فیشن ایبل ،حیاباختہ اداکاراؤں اور ماڈل گرلز کی طرز حیات کی شوقین ہیں۔ان کی راہنمائی کے لیے یہ ایک بہترین تصنیف ہے کہ وہ ان صالحات ونیک سیرت عورتوں کے کردار سیرت سے واقف ہو کر ان جیسی عفت وعصمت کی امین بنیں اور اس عارضی زندگی  میں دینی احکام کی پابندی کر کے اور دین حنیف کی سربلندی کا کام کر کے اپنی دنیا وعاقبت سنوارلیں۔عورتوں کے اخلاق وکردار اور سیرت سازی کے لیے یہ عمدہ ترین کتاب ہے ۔جس کا مطالعہ عورتوں کے لیے نہایت مؤثر ہوگا۔لہذا اس کو ہر گھر میں اور ہر عورت تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔(فاروق رفیع)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور اسلام اور عورت
5103 2348 تربیت نسواں نعمت صدقی

ہر انسان جس میں ادنی سی بھی معرفت ہو وہ جانتا ہے کہ بہت سے ممالک میں عورتوں کے اظہار حسن وجمال ،مردوں سے عدم حجاب اور نمائش زینت –جسے اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہوا ہےـ کے باعث ہی مصیبتیں عام ہوئی ہیں۔بلا شک وشبہ عورتوں کی بے پردگی عظیم منکرات اور اللہ تعالی کی طرف سے نازل ہونے والی عقوبتوں اور مصیبتوں کے اسباب میں سے سب سے بڑا سبب ہے۔اسلام وہ عظیم الشان مذہب ہے جو عورت کی تعلیم وتربیت پر بہت زیادہ زور دیتا ہے،اور اسے پیکر عفت وعصمت اور شرم وحیاء کا مجسمہ مننے کی ترغیب دیتا ہے۔مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر  عرب وعجم کے کئی نامور علماء نے اس موضوع پر بلند پایہ کتابیں تصنیف فرمائی ہیں لیکن آج سے چند سال قبل   ایک فاضل مصری بہن محترمہ نعمت صدتی نے اس  موضوع پر جس دلنشیں انداز میں قلم اٹھایا ہے  اور سچی بات ہے کہ یہ انہی کا حصہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے رشحات فکر کا مجموعہ "التبرج"جب منصہ شہود پر آیا تو نہایت قلیل  مدت میں اس کے بیسیوں ایڈیشن ہاتھوں ہاتھ نکل گئے۔یہ کتاب اختصار ،جامعیت ،دلنشینی اور شگفتگی کی وہ تاثیر اپنے اندر لئے ہوئے ہے جو بہت کم کتابوں کو نصیب ہوتی ہے۔کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے ،تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس سے مستفید ہو سکے۔ترجمہ محترم محمد خالد سیف صاحب ﷫نے کیا ہے ۔کتاب کے شروع میں سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز﷫ کے مقالہ "رسالۃ تبحث فی مسائل الحجاب والسفور" کا اردو ترجمہ بطور مقدمہ کے ڈال دیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولفہ اور مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اسلام اور عورت
5104 1914 توحید اسماء وصفات محمد بن صالح العثیمین

ایمان بااللہ کے ارکان میں سے ایک اہم رکن اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا ہے ۔توحید اسماء وصفات توحید کی تین اقسام میں سے ایک مستقل قسم ہے ۔توحید اسماء وصفات کا دین میں مقام ومرتبہ بہت اونچا ہے اور اس کی اہمیت نہایت عظیم ہے۔ انسان کے لیے اس وقت تک مکمل واکمل طریقے سے اللہ تعالیٰ کی عبادت ممکن نہیں ہے جب تک اسے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا علم نہ ہو ۔عقائد کی کتب میں   توحید کی اس قسم پر تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ او ربعض علماء نے   توحید اسماء وصفات پر الگ سے کتب تحریر کیں ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’توحید اسماء وصفات ‘‘ سعودیہ کے ممتاز عالم دین   فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین ﷫کی اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے متعلق انتہائی اہم بنیادی اور زریں قواعد پر مشتمل کتاب ’’ القواعد المثلیٰ فی الاسماء الصفات ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کی سعادت   پاکستان کے ممتاز عالم دین   مولانا عبد اللہ رحمانی﷾ نے حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم ومصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل اسلام کے لیے مفید بنائے (آمین) م۔ا

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی گوشہ نسواں
5105 2408 تہذیب النسواں و تربیت الانسان نواب شاہجہان بیگم صاحبہ

زیر تبصرہ کتاب" تہذیب النسواں وتربیۃ الانسان " ریاست بھوپال کی  ملکہ نواب شاہجہان بیگم صاحبہ کی تصنیف ہے جو انہوں نے  انتہائی اخلاص کے ساتھ خاندان بھوپال کی مستورات اور بیگمات  کی تعلیم وتربیت اور راہنمائی کے لئے مرتب کی تھی۔اس دور کے اہل علم وفضل اور اصحاب تحقیق نے اسے نہایت پسند فرمایا اور اصلاح نسواں کے لئے اس کو بڑا مفید قرار دیا۔مصنفہ موصوفہ نے اس کتاب میں عورتوں کی امراض،ادویہ گھٹی،عقیقہ،تقریبات،غذا ولباس،بیماری وعلاج،منت ونذر،توہمات،ادعیہ،تربیت،والدین کا برتاو،گھر کی آرائش،زیورات،تعلیم،فنون سپہ گری،کھانا پکانا،کپڑا سینا،کپڑا رنگنا،ازدواجی تعلقات،حقوق الزوجین،نکاح وطلاق وخلع،عدت،تیمارداری،تعزیت،موت،جزع وفزع،تجہیز وتکفین،سوگ ،خیرات،مقبرہ،زیارت قبور وغیرہ کو نہایت عمدگی سے بحوالہ نصوص واحادیث سلیس عبارت میں بڑی شرح وبسط کے ساتھ تحریر کیا ہے۔آپ ایک پڑھی لکھی اور دیندار خاتون تھیں ۔آپ نے اس کے علاوہ بھی کئی کتب لکھی ہیں جن میں سے تاج الاقبال ،خزینۃ اللغات،مثنوی صدق البیان ،تنظیمات شاہجہانیہ اور تاج الکلام قابل ذکر ہیں۔ یہ کتاب اگرچہ شاہی خاندان کی عورتوں کے لئے لکھی گئی تھی مگریہ اس قابل ہے کہ تمام پڑھی لکھی خواتین کو چاہئے کہ وہ اس کا مطالعہ کریں اور اپنی خانگی زندگی میں اس سے فائدہ اٹھائیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

نعمانی کتب خانہ، لاہور اسلام اور عورت
5106 6568 جدید تحریک نسواں اور اسلام ( جدید ایڈیشن ) پروفیسر ثریا بتول علوی

اللہ  تعالیٰ نے  عورت کو معظم بنایا لیکن  قدیم جاہلیت نے عورت کو پستی   کے گھڑے میں  پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، مغرب کی جانب سے ’تحریک آزادی نسواں‘ کے نام پر جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ عورت کو ’چراغ خانہ‘ کے بجائے ’شمع محفل‘ ہونا چاہیے ۔ زیرنظر کتاب’’جدید تحریک نسواں  اور اسلام ‘‘پروفسر ثریا بتول علوی بنت عبد الرحمٰن کیلانی مرحوم (سابق ہیڈ شعبہ  اسلامیات  گورنمنٹ کالج برائے خواتین ، سمن آباد ،لاہور)کی تصنیف ہے ۔ مصنفہ نے یہ کتاب لکھ کر نہ صرف یہ کہ  ایک اہم ترین تقاضا پورا کیا ہے بلکہ اسلام کی بہت بڑی خدمت انجام دی ہے۔ اس کتاب میں شامل موضوعات کو مصنفہ نے  حُسنِ ترتیب کےساتھ 24؍ابواب میں تقسیم کر کے  اس میں ستروحجاب،نکاح وطلاق، مہر،خلع،شہادت،وراثت،دیت، عورت کی سربراہی وغیرہ  مسائل پر قرآن  وحدیث کی روشنی میں سیرحاصل بحث کرنے کے علاوہ  تحریک آزادئ نسواں کےتقریبا تمام اہم مقدمات کا معروضی اور مفصل جائزہ لے کر واضح کیا ہےکہ  صرف اسلام ہی طبقہ نسواں کا حصن وحصین  (مضوط قلعہ)ہے ۔موجودہ  ایڈیشن اس کتاب کا پانچواں   جدید ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں  مصنفہ نے ’’غیرت کا قتل‘‘ میں حسب ضرورت اضافہ وتبدیلی  کی  ہے اور ابواب کے اختتام پر دئیے گئے حوالہ جات  کو متعلقہ صفحہ پر ہی لکھنے کا اہتمام کیا ہے،باب کا عنوان  ،متعلقہ باب کےہر صفحے پر بھی دے دیا ہےاور ’’ مضبوط مگر باوقار عورت کون؟‘‘ کے عنوان سے ایک نیا باب  اس میں شامل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں  ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت سے رکھے۔آمین (م۔ا)

قاسم گرافکس منصورہ لاہور گوشہ نسواں
5107 1776 جنتی عورت ناہید بنت الیقین

اسلام  نے تقسیم کاری کے  اصول  پر مرد اورعورت کا دائرہ عمل الگ الگ کردیا ہے ۔عورت کا فرض ہےکہ  وہ گھر میں رہتے ہوئے  اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ او ر مرد کافرض  ہے کہ وہ  معاشی ذمہ داریوں کابار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔مسلمان عورت کے لیے  یہ جاننا از بس ضروری ہے  کہ  اس کے لیے  تمام لوگوں سے خواں ماں باپ یا  اولاد ،شوہر  کامقام ان  سے افضل ہے  او ر وہی  اس کی  سب سے زیادہ توجہ کا حق دار ہے۔  بیوی کو شوہر کی اطاعت گزار ہونا چاہیے ۔یہاں یہ  امر اچھی طر ح سمجھ لینا چاہیے کہ عورت پر اپنے  شوہر کی اطاعت سے اہم  او رمقدم اپنے خالق کی اطاعت ہے لہذا اگر کوئی شوہر اللہ تعالی کی  معصیت کا حکم دے یا  اللہ کے عائد کئے ہوئے کسی فرض سےباز رکھنے کی کوشش کرے تو اس کی اطاعت  سے  انکار کردینا عورت پر فرض ہے۔زیر نظر کتاب’’جنتی عورت ‘‘تنظیم اسلامی حلقہ  خواتین ،کراچی  کی  نائب ناظمہ محترمہ ناہید بنت الیقین صاحبہ کی  کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے قرآن واحادیث کی روشنی میں ایک صالحہ  عورت کے اوصاف وخصائص کو  بڑے عام فہم آسان  انداز میں بیان کیا  ہے  ۔اللہ تعالی مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور خواتینِ اسلام کے لیے  نفع بخش بنائے  (آمین) ( م۔ا)

 

تنظیم اسلامی حلقہ خواتین کراچی گوشہ نسواں
5108 425 جنتی عورت ( انصار زبیر محمدی ) انصار زبیر محمدی

اللہ کے رسول ﷺ کے ایک فرمان کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کی خوش نصیبی کی علامات میں نیک عورت، کشادہ مکان، اچھا پڑوسی اور بہترین سواری ہے۔ایک اور حدیث میں  اللہ کے رسول ﷺ نے نیک بیوی کو دنیا کی بہترین متاع قرار دیا ہے ۔یہ کتاب بھی نیک اور جنتی عورت کی نشانیوں اور علامات کے بارے ایک مفصل کتاب ہے۔انصار زبیر محمدی صاحب کئی ایک کتابوں کے مصنف ہیں اور عموماً اصلاحی موضوعات پر لکھتے ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں ایک عورت کو جنتی عورت بننے کے لیے کتاب وسنت میں جن کاموں سے منع کیا گیا ہے اورجن امور کی ترغیب وتشویق دلائی گئی ہے انہیں انتہائی خوبصورتی سے دلائل کے ساتھ مزین کرتے ہوئے حسن ترتیب سے پیش کیا ہے۔اگرچہ بعض مقامات پر مصنف سے اختلاف کیا جا سکتا ہے کہ کچھ ایسے واقعات بھی نقل ہوگئے ہیں کہ جن میں شوہرکی اطاعت  میں کچھ ضرورت سے زیادہ ہی زور محسوس ہوتا ہے لیکن مجموعی طور پر یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک عمدہ کتاب ہے۔اسی طرح کی ایک کتاب اگر جنتی شوہر کے بارے بھی مصنف کی طرف سے آ جائے تو کم از کم عورتوں کی طرف سے اس شکوہ کا بھی ازالہ ہو جائے گا کہ مرد جب بھی کوئی کتاب لکھتے ہیں تو اس میں اپنے حقوق کے بارے میںہی لکھتے ہیں جبکہ اسلام میں بیوی اور عورتوں کے حقوق کے بھی ایک طویل فہرست ہے جس پر مردوں کو توجہ دینی چاہیے۔

ادارہ ثقافت اسلامی انڈیا گوشہ نسواں
5109 7094 جنتی عورت ( فیضی ) ابو حمدان اشرف فیضی

اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ کر دیا ہے۔ عورت کا فرض ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ اور مرد کا فرض ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں کا بار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔ مسلمان عورت کے لیے یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ اس کے لیے تمام لوگوں سے زیادہ شوہر کا مقام و مرتبہ ہے اور وہی اس کی توجہ کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔ بیوی کو شوہر کی اطاعت گزار ہونا چاہیے ۔ لیکن ایک امر اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت سے اہم اور مقدم اپنے خالق کی اطاعت ہے لہذا اگر کوئی شوہر اللہ تعالی کی معصیت کا حکم دے یا اللہ کے عائد کئے ہوئے کسی فرض سےباز رکھنے کی کوشش کرے تو اس کی اطاعت سے انکار کر دینا عورت پر فرض ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنتی عورتوں کی بہت سی صفات بیان فرمائی ہیں، جن میں بہت سی تو ایسی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے لیے بطور انعام خصوصی، وہ صفتیں ان کے اندر ودیعت فرمائے گا جس کی تفصیل قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں موجود ہے۔ محترم جناب ابو حمدان اشرف فیضی ( ناظم جامعہ محمد یہ عربیہ ،رائیدرگ) نے زیر نظر کتاب ’’جنتی عورت‘‘ میں انہی عادات و خصال اور اعمال کو ذکر کیا ہے کہ جن کو اختیار کر کے ایک مسلمان عورت جنت میں جا سکتی ہے۔(م۔ا)

جامعہ محمدیہ عربیہ رائید رگ اننت پور انڈیا اسلام اور عورت
5110 7067 حرمت نسواں محمد احسان الحق ہاشمی

محسنِ انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان عظيم فرمایا اور عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ،رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں، بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ان کے فرائض بتلائے اور انہیں شمع خانہ بنا کر عزت و احترام کی سب سے اونچی مسند پر فائز کر دیا نیز عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کر دیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ حرمت نسواں‘‘محمد احسان الحق ہاشمی صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں اعدائے اسلام کی طرف سے حقوق نسواں کے حوالے سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے اسلام مخالف پروپیگنڈے کا ازالہ کرنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ۔ (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اسلام اور عورت
5111 2246 حفظ حیا اور کنواری لڑکیاں ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نے انسان کواشرف المخلوقات بناکر فطری خوبیوں سے مالامال کیا ہے۔ان خوبیوں میں سے ایک اہم ترین خوبی شرم وحیا ہے۔شرعی نقطہٴ نظرسے شرم وحیا اس صفت کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان قبیح اور ناپسندیدہ کاموں سے پرہیز کرتاہے۔ دین اسلام نے حیاء کی اہمیت کو خوب اجاگر کیا ہے تاکہ مومن باحیاء بن کر معاشرے میں امن وسکون پھیلانے کا ذریعہ بنے۔نبی کریم ﷺ نے ایک صحابی  کو دیکھا جو اپنے بھائی کوسمجھا رہا تھا کہ زیادہ شرم نہ کیا کرو آپ ﷺ نے سنا تو ارشاد فرمایا:اس کو چھوڑدو کیونکہ حیاء ایمان کا جز ء ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا :حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں جانے کاسبب ہے اور بے حیائی جفاء(زیادتی) ہے اور جفا ءدوزخ میں جانے کا سبب ہے ۔حیاء کی وجہ سے انسان کے قول و فعل میں حسن و جمال پیدا ہوتا ہے لہٰذا باحیاء انسان مخلوق کی نظر میں بھی پرکشش بن جاتا ہے اور پروردگار عالم کے ہاں بھی مقبول ہوتا ہے اور قرآن مجید میں بھی اس کا ثبوت ملتاہے۔سیدنا شعیب ؑ کی بیٹی جب سیدنا موسیٰ ؑ کو بلانے کے لئے آئیں تو ان کی چال وڈھال میں بڑی شائستگی اور میانہ روی تھی۔ اللہ رب العزت کو یہ شرمیلا پن اتنا اچھا لگا کہ قرآن مجید میں باقاعدہ اس کا تذکرہ فرمادیا۔ جو شخص حیاء جیسی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے وہ حقیقت میں محروم القسمت بن جاتا ہے ایسے انسان سے خیر کی توقع رکھنا بھی فضول ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جب شرم وحیا ء نہ رہے تو پھر جو مرضی کر۔ زیر تبصرہ کتاب " حفظ حیا اور کنواری لڑکیاں "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے عورتوں کو شرم وحیاء کا پیکر بننے کی ترغیب دی ہے اور انہیں سادگی اپنانے کا سبق دیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
5112 1945 حفظ حیا گفتگو اور تحریر ام عبد منیب

انسان کے دل میں ہر وقت مختلف قسم کے خیالات و جذبات ابھرتے اور ڈوبتے رہتے ہیں۔یہی جذبات وخیالات جب کسی کام کا تانا بانا بنتے ہیں تو وہ نیت کی شکل اختیار کر لیتے ہیں،اور جب نیت اپنے اعضاء وجوارح کو عملی جامہ پہنانے پر پوری طرح چوکس کر دیتی ہے تو یہ عزم کہلاتا ہے۔اگر انسان کے دل میں خیالات وجذبات ،ایمان اور عمل صالح کے تحت اپنا تانا بانا بنتے اور باہر نکل کر کچھ کرنے کے لئے مچلتے ہیں تو انسان کی زبان سے خیر بھرے الفاظ کا اخراج ہوتا ہے لیکن جب انسان کی دل میں فحش قبیح اور گناہ آلود جذبات وخیالات ابھر رہے ہوتے ہیں تو زبان سے بھی گندے اور گناہ پر مبنی الفاظ نکلتے ہیں۔اسلام نے ہمیں سچی اور اچھی بات کہنے،اور فحش گوئی و بے ہودہ گفتگو کرنے سے منع کیا ہے۔حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حفظ حیا ،گفتگو اور تحریر‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں   نے اپنی گفتگو اور تحریر میں حیاء کی حفاظت اور اہمیت پر روشنی ڈالی ہے اور بے حیائی وفحش گوئی کی مذمت کی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
5113 4607 حقوق مرداں حقوق نسواں حافظ صلاح الدین یوسف

اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی   کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب و مکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم، بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج، زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حقوق مرداں حقوق نسواں‘‘ مفسر قرآن مصنف کتب کثیرہ حافظ صلاح الدین یوسف﷾ کی تصنیف ہے۔ حافظ صاحب نےاس کتاب میں اسلام کے عورت اور مرد کے لیے متعین حقوق کے موضوع پر بہت اعلیٰ تحقیق پیش کی ہے اور حقوق نسواں اور حقوق مرداں کے حوالے سے پیش آمدہ ایک ایک پہلو پر دلائل و براہین سے مزین سیر حاصل اور تشفی بخش بحث کی ہے۔ کتاب کی ایک نمایاں اور امتیازی بات حالیہ دنوں پنجاب اسمبلی میں پیش ہونے والے ’’تحفظ نسواں بل‘‘ پر بھی نقد وتجزیہ شامل ہے۔ نیز محدث العصر فضیلۃ الشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی ﷾ نے کتاب پر ایک جامع اور جاندار مقدمہ تحریر کر کے اس کی افادیت کومزید چار چاند لگادیے ہیں۔ اس کتاب کامطالعہ مرد وعورت دونوں کے لیے نہایت ضروری ہے تاکہ ہرایک اپنے ذمے واجب حقوق کی ادائیگی میں کسی طرح کے پس وپیش سے کام نہ لے۔ اور وہ حقوق ادا کر کے اپنے گھر، معاشرے کو خوشیوں کا گہوارہ بنائے اوراپنے لیے ذخیر آخرت جمع کرے۔ نیز اس کتاب کے مطالعہ سےمغربی افکار کے اسیر افراد کے فکری سلاسل بھی کھلیں گے اور مرد و خواتین کے اسلامی احکام سے متعلق اٹھنے والے اعتراضات کی بھی بیخ کنی ہوگی اور مغرب زدہ لوگوں کا اٹھایا ہوا وہ گردوغبار کافور ہوجائے گا جو اسلامی تعلیمات سے لاعلمی وبے خبری کے نتیجے میں پھیلا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ صاحب کی صحت وعافیت سے نوازے اور ان کی تحقیقی وتصنیفی، دعوتی اور صحافتی خدمات کو شرف قبولیت سےنوازے۔ (آمین)(م۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی گوشہ نسواں
5114 2882 حیات النساء میاں مسعود احمد بھٹہ

عورت اور مرد فطری طور پر ایک دوسرے کے  بہترین محل ہیں،اور ان کے درمیان قربت یا ملاپ کی خواہش فطری عمل ہے۔جسے شرعی نکاح کی حدود میں لا کر مرد وزن کو محصن اور محصنہ کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔نکاح ایک شرعی اور انتظامی سلیقہ ہے،لیکن زوجیت کا اصل مقصد باہمی سکون کا حصول ہے۔اور اگر زوجین کے درمیان سکون حاصل کرنے یا سکون فراہم کرنے کی تگ ودو نہیں کی جاتی تو اللہ تعالی کو ایسی زوجیت ہر گز پسند نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" حیات النساء،عورت کی زندگی " محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈوکیٹ کی تصنیف ہےجو تیرہ ابواب پر مشتمل ہے اور زوجیت ومناکحات کے اسلامی نظریات واہلیت زوجیت کے تقاضوں سے ہم آہنگ اہم موضوعات پر محیط ہے۔ان ابواب میں زوجیت کے مقاصد،اہلیت زوجیت،نکاح کی انتظامی حیثیت،اسلامی نکاح کے تقاضے اور طریقہ کار،متعہ کی حرمت ،تعدد ازواج،حق مہر کی شرعی حیثیت ،نان ونفقہ کا مرد پر لزوم،نکاح حلالہ کی لعنت اور عدت کے مسائل وغیرہ تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

آہن ادارہ اشاعت و تحقیق لاہور اسلام اور عورت
5115 409 خاتون اسلام ابوبکر جابر الجزائری

رسول اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق جہنم کے اندر سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہوگی۔ آپ ﷺ نے اس کی چند ایک مخصوص وجوہات بھی بیان فرمائیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ناقابل تردید حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر ایک مسلمان بندی اپنی چند ایک خامیوں پر قابو پالے تو اس کےلیے جنت کا حصول نہایت سہل  اور آسان ہے۔ زیر مطالعہ کتاب ’خاتون اسلام‘ میں ان تمام تعلیمات کا احاطہ کیا گیا ہے جن کا ایک مسلمان خاتون کو اپنے دینی امور خواہ وہ عقیدہ و عبادات یا وہ معاملات، آداب و اخلاقیات سے متعلق ہوں، جاننا ضروری ہے۔کتاب میں خواتین سے متعلقہ تمام تر مسائل کو آسان اسلوب میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ایک مسلمان خاتون وہ سب کچھ حاصل کر لے جو اسے دوسری چیزوں سے مستغنی کر دے۔
 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض گوشہ نسواں
5116 4118 خاتون اسلام ( وحید الدین خان ) وحید الدین خاں

اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا۔ جاہل انسانوں نے اسے لہب و لعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب و مکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت و وقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا تو عورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِ عظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ان کے فرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج، زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خاتون اسلام‘‘ انڈیا کے نامور سکالر مولانا وحیدالدین کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے مستشرقین کے عورت کے متعلق نظریات خیالات کا جائزہ لیا ہے اور بتایا کہ اسلام نے ہی عورت کو ذلت سے نکال کر عزت وشرف کامقام بخشا ہے ۔اور انہوں نے اس بات کوواضح کیا کہ عورت کے بارہ میں اسلام کایہ کہنا یہ نہیں ہے کہ وہ مرد سے کم ہے اسلام کاکہنا صرف یہ ہے کہ عورت مرد سے مختلف ہے یہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں فرق کا معاملہ ہے نہ کہ ایک مقابلہ میں دوسرے کے بہتر ہونے کا ہے۔ مرد او رعورت کے درمیان تخلیقی فرق ہے یہی تخلیقی فر ق وہ اصل سبب ہے جس کی بناپر عورت کو زندگی کے شعبوں میں مرد کےبرابر درجہ نہ مل سکا۔جس کا اعتراف آج کے متجددین نےبھی کیا ہے۔ (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5117 2340 خواتین اسلام کے لیے نبی رحمت ﷺ کی 500 نصیحتیں ابو مریم مجدی فتحی السید

یہ بات  روزِ روشن کی طرح عیاں  ہے  کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی  چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور  وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی  دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں  تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا  رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے  تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے  اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی  کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے  عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے  اسے دیے  ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے  اور تہذیب  وتمدن میں  وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے  عورت  کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اندر رہ کر گھر کے ایک چھوٹے سے یونٹ کی آبیاری کرنا اس کا فریضہ ہے ۔اسلام عورت کی تربیت پر خصوصی توجہ  دیتا ہے  کسی گھر کی عورت اگر نیک  اور پرہیز گار ہے تو وہ امن وآشتی کا گہوارہ ہے اور اگر عورت بدکار فاسقہ وفاجرہ ہے تو  وہ برائی کا اڈا  ہ اور فحاشی  وعریانی کاسیل رواں ہے۔اس لیے  ہمیں اپنے گھر کی خواتین کو اسلامی تہذیب وتمدن ، دینی معاشرت ورہن سہن اور عقائد صحیحہ واعمال صالحہ پر گامزن رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خواتین اسلام کے لیےنبیِ رحمتﷺ کی پانچ سو نصیحتیں‘‘ عالم عرب کے ممتاز عالمِ دین  ابو مریم مجدی فتحی السید  کی عربی تصنیف  کا رواں  اردو ترجمہ ہے ۔جس میں مسلمان خواتین کے لیے  نبی کریمﷺ کی  پانچ صد نصیحتیں جمع کر دی گئی ہیں تاکہ  مسلم معاشرہ میں اسلامی طرزِ معاشرت ہی رہے نہ کہ ان قوموں کا  طرز معاشرت جو روحانی اوراخلاقی امراض کے بحر عمیق میں غرق ہیں۔اردو قارئین کےا فادہ عام کےلیے  محترم جناب  حافظ حامد محمود خضری ﷾ (ایم فل سکالرلاہورانسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز،لاہور) نے بڑی محنت سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔موصوف نے  ترجمہ  کرتے ہوئے  کتاب وسنت کے مزید دلائل بھی ذکر کردیئے ہیں  اور اصل کتاب  میں  جو بعض ضعیف روایات تھیں انہیں حذف کر کے  صحیح روایات شامل کردی ہیں۔ اور تکرار کو ختم کر کے  مفید اضافہ جات کردیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ،ناشر اوراس کتاب  کو طباعت کےلیے تیار کرنےوالے تمام احباب کی  کاوشوں کوقبول فرمائے  اور اسے  تمام مسلمان ،مومنات ،عابدات، زاہدات کےلیے نفع بخش بنائے ۔ اللہ تعالیٰ  جزائے خیرعطا فرمائے ’’انصار السنۃ پبلی کیشنز  کی انتطامیہ  کو  جنہوں نے   اپنے  ادارے  کی مطبوعات  کتاب وسنت ڈاٹ کام اور  محدث لائبریری کے ہدیۃً  عنایت  کیں ۔ (آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ دار السنہ لاہور اسلام اور عورت
5118 3361 خواتین اسلام کے نام دس نصیحتیں فاروق احمد

یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہے تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے اسے دیے ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے اور تہذیب وتمدن میں وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے عورت کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اندر رہ کر گھر کے ایک چھوٹے سے یونٹ کی آبیاری کرنا اس کا فریضہ ہے ۔اسلام عورت کی تربیت پر خصوصی توجہ دیتا ہے کسی گھر کی عورت اگر نیک اور پرہیز گار ہے تو وہ امن وآشتی کا گہوارہ ہے اور اگر عورت بدکار فاسقہ وفاجرہ ہے تو وہ برائی کا اڈا ہ اور فحاشی وعریانی کاسیل رواں ہے۔اس لیے ہمیں اپنے گھر کی خواتین کو اسلامی تہذیب وتمدن ، دینی معاشرت ورہن سہن اور عقائد صحیحہ واعمال صالحہ پر گامزن رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خواتینِ اسلام کےلیے دس نصیحتیں‘‘ محترم جناب فاروق احمد ﷾ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے زیادہ تران مسائل کواجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جنہیں دور ِ حاضر میں اکثر نظر انداز کردیا جاتاہے۔اس میں سیرت النبیﷺ کے درخشاں پہلو بھی ہیں اور ایمانیات کی جھلک بھی ہے ۔ حسن عبادت کاتذکرہ بھی ہے اوراخلاقیات ومعاملات پر ایمان افروز مباحث بھی ہیں ۔ غیر اسلامی رسومات کی تردید اور تعیر سیرت وکردار کی تاکید بھی ہے ۔کتاب مختصر ہونے باوجود جامعیت ونافعیت میں بے نظیر اور اپنے موضوع پر اس اعتبار سےایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں ایک ہی حدیث نبوی کو اساس قرار دے کر اس سے استدلالات کے ذریعے سے مختلف عنوان قائم کیے ہیں ۔ اور ہرعنوان کوقرآن وحدیث کے دلائل سے مزید آراستہ کیاگیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کومؤلف وناشر کی نجات کا اوراسےلوگوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور اسلام اور عورت
5119 5336 خواتین معاشی اختیار اور تعلیم خالد رحمٰن

مرد وعورت کے درمیان باہمی تعلق اور تقسیم کار کے حوالے سے مباحث کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ انسانی تعلقات کسی ضابطہ اور اخلاقی اصول کے پابند نہ ہوں تو اس کے نتائج ہمیشہ بڑے سنگین اور دیرپا ہوتے ہیں۔ عصر حاضر بھی اسی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ آج معاشرہ مادی اور سماجی ناہمواری کے جس شدید بحران سے گزر رہا ہے‘ اس کے کیا اسباب ہیں اور اس صورتحال کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس موضوع پر بحث کے کئی رُخ ہیں۔ ان میں سے ایک رخ معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار ہے۔ بالخصوص مسلم معاشروں یہ بحث بڑی وسعت اختیار کر چکی ہے کہ مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ خواتین‘ تعلیم اور معاش کے میدان مین فعال کردار ادا کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب میں ان تمام مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے منعقد کروائے گئے سیمنار کا حصہ تھے کہ جن میں تعلیم اور معاش کے میدان مین خواتین کی سر گرمی سے پیدا ہونے والی بحث کو دیکھ کر بہتر حکمت عملی تشکیل دینے کی راہ بجھائی گئی ہے، اس موضوع کے حوالے سے کئی اہم مضامین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور آخر میں اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ خواتین معاشی اختیار اورتعلیم ‘‘ خالد رحمن وسلیم منصور خالد  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد گوشہ نسواں
5120 4319 خواتین کا عالمی دن ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

8مارچ 1907 سے دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے اور اب کئی سالوں سے پاکستان میں بھی عام ہورہا ہے۔ یہ سلسلہ اس مغربی معاشرے کے ایک شہر نیویارک سے شرو ع ہوا جہاں خواتین نے اپنی ملازمت کی شرائط کو بہتر بنوانے کے لئے مظاہرہ کیا، جلسے جلوس ہوئے، خواتین پر تشدد بھی ہوا اور بالآخر مطالبات مان لئے گئے اسی لئے اس دن کو اقوام متحدہ نے عالمی یوم خواتین قرار دیا اور تمام ملکوں پر یہ ایجنڈا لاگو کردیا جس کی رو سے خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا۔ صرف اسے دن خواتین کے حقوق پر بات کی جاتی ہے اور سارا سال فراموش کر دیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ خواتین کا عالمی دن ‘‘ معروف دینی سکالر محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ کے ایک مضمون بعنوان ’’ خواتین کا عالمی دن‘‘ اور محترمہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ کی پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ کےلیے تیار کی تیار کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ بعنوان’’ عورت پر خاندان کی تباہی کے اثرات ‘‘ پر مشتمل ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں خواتین کے عالمی دن کے متعلق چشم کشا رپوٹس پیش کی گئی ہیں اور اس بات کوواضح کیاگیا ہے کہ عورت کی ترقی راز خاندان کےاستحکام اور اس کے ساتھ وابستگی میں پنہاں ہے ۔مغرب اس راز کو اپنے خاندانی نظام کے ٹوٹ پھوٹ کر بکھر جانےکے بعد جان گیا ہے اب ہمیں اس سے پہلے ہی اس کا ادراک کرلینا چاہیے ۔(م۔ا)

ویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی پاکستان گوشہ نسواں
5121 5191 خواتین کی ملازمت اور اسلامی تعلیمات مختلف اہل علم

شریعت کی تعلیمات کے مطابق مردوعورت کو اس طرح زندگی گزارنی چاہئے کہ گھر کے باہر کی دوڑ دھوپ مرد کے ذمہ رہے، اسی لئے بیوی اور بچوں کے تمام جائز اخراجات مرد کے اوپر فرض کئے گئے ہیں، شریعت اسلامیہ نے صنف نازک پر کوئی خرچہ لازم نہیں قرار دیا، شادی سے قبل اس کے تمام اخراجات باپ کے ذمہ اور شادی کے بعد رہائش، کپڑے، کھانے اور ضروریات وغیرہ کے تمام مصارف شوہر کے ذمہ رکھے ہیں۔ عورتوں سے کہا گیا کہ وہ گھر کی ملکہ ہیں۔ (صحیح بخاری ) لہٰذا ان کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز گھر کو بنانا چاہئے جیسا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَقَرْنَ فِی بُيوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهلية الْاُوْلٰی (سورۃ الاحزاب ۳۳)۔ مرد وعورت کی ذمہ داری کی یہ تقسیم نہ صرف اسلام کا مزاج ہے بلکہ یہ ایک فطری اور متوازن نظام ہے جو مردو عورت دونوں کے لئے سکون وراحت کا باعث ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عورت کا ملازمت یا کاروبار کرنا حرام ہے، بلکہ قرآن وحدیث چند شرائط کے ساتھ اس کی اجازت بھی دیتا ہے۔ جو کام مردوں کے لئے جائز ہیں، اگر قرآن وحدیث میں عورتوں کو ان سے منع نہیں کیا گیا ہے تو عورتوں کے لئے شرعی حدود وقیود کے ساتھ انہیں انجام دینا جائز ہے۔ بعض اوقات خواتین کی ملازمت کرنا معاشرہ کی اجتماعی ضرورت بھی ہوتی ہے مثلاً امراض نساء وولادت کی ڈاکٹر، معلمات جو لڑکیوں کے لئے بہترین تعلیم کا نظم کرسکیں۔ غرضیکہ عورت شرعی حدود وقیود کے ساتھ ملازمت یا کاروبار کرسکتی ہے۔ ان شرعی حدود کے لئے چار امور اہم ہیں: ۱) پردہ کے احکام کی رعایت ہو۔ ۲) اجنبی مردوں کے اختلاط سے دور رہا جائے۔ ۳) گھر سے کام کی جگہ تک آنے جانے کا معقول بند وبست ہو ۴) ولی وسرپرست کی اجازت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خواتین کی ملازمت اور اسلامی تعلیمات‘‘ ایفا پبلیکشنز (121۔ ایف جوگائی، جامعہ نگر، نئی دہلی110025) نے شائع کی ہے۔ یہ کتاب ’’سماج میں خواتین کا دائرہ، ملازمت اور کسب معاش کے سلسلہ میں ان کے احکام اور حدود و شرائط، کتاب و سنت اور فقہ اسلامی کی روشنی میں تفصیلی وضاحت پر مشتمل مقالات علماء ہند کے فیصلوں اور مباحثات کا مجموعہ بہ موقع 18 واں سمینار منعقدہ مدو رائی بتاریخ 2۔4/ ربیع الاول 1430ھ م28/ فروری تا 2/مارچ 2009ء‘‘پر مشتمل ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ معاشرہ کی اصلاح فرمائے اور کتاب کو تمام خواتین کے لئے نافع بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اسلام اور عورت
5122 5029 خواتین کے بناؤ سنگھار کے شرعی آداب مع طبی ٹوٹکے محمد اسلم زاہد

اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام صرف چند عبادات پر مشتمل دین یا مذہب کا نام نہیں‘ اس میں زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی سموئی گئی ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو زندگی کے کسی موڑ پر بھی مایوس نہیں کرتا۔ صفائی ستھرائی کا جو پاکیزہ اور حقیقی راستہ اسلام بتاتا ہے اسے سمجھ لیا جائے تو آج کل ذرائع ابلاغ کے ذریعے نظافت کے دعویداروں کی قلعی کھل جائے اور معلوم ہو جائے کہ ان ’ٹھیکداروں‘ کا نظام بڑا محدود ہے جب کہ’’طہارت‘‘ کی جڑیں گہری اور وسیع ترین ہی ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص طہارت کے حوالے سے ہی ہے۔ اس میں قرآن کریم‘ احادیث طیبہ اور دیگر معتبر کتب اور بیوٹی پالرز کے ماہرین سے ملاقاتوں کی روشنی میں جامع اور مختصر انداز میں مضامین کو پیش کیا گیا ہے۔ اور اس مقصد کو کما حقہ پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک مسلمان خاتون کو آرائش وزیبائش میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مرضی کا پتہ چل جائے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے‘ حوالے میں پہلے مصدر کا نام اور جلد اور صفحہ نمبر بھی درج کیا جاتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ خواتین کے بناؤ سنگھار کے شرعی آداب مع طبی ٹوٹکے‘‘ مولانا محمد اسلم زاہد کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فیض اللہ اکیڈمی لاہور اسلام اور عورت
5123 525 خواتین کے مخصوص مسائل صالح بن فوزان الفوزان

اسلام نے خواتین کو جو عزت اور مقام و مرتبہ عطا کیا ہے ،تاریخ عالم  کے کسی غیر آسمانی مذہب یا فلسفے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔خواتین کی ساخت چونکہ مرد سے مختلف ہے اس لیے اس کی خصوصیات بھی مرد سے جدا ہیں ۔اسی فرق و امتیاز کا اعتبار کرتے ہوئے اسلامی شریعت نے بعض مسائل میں خواتین کے لیے   الگ احکا م رکھے ہیں ۔زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں ان تمام مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کر دیا گیا ہے ۔محترم خواتین کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے یقیناً اس سے انہیں اپنے مسائل کا حل جاننے میں مدد ملے گی ۔
 

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض گوشہ نسواں
5124 6597 خواتین کے مخصوص مسائل ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) صالح بن فوزان الفوزان

روز مرہ زندگی میں خواتین کو بہت  سارے  خصوصی مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے  بیشتر کاتعلق نسوانیت کے تقاضوں،عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے  عموماً خواتین ان مسائل  کوپوچھنے میں جھجک محسوس کرتی ہیں جبکہ ان  مسائل  کا جاننا پاکیزہ زندگی گزارنے کے لیے  انتہائی ضروری ہے  کیونکہ پاکیزگی او رطہارت کسی  بھی   قوم کا طرۂ امتیاز ہے  معاشرے  اور خاندان میں عورت کی اہمیت او رمقام مسلمہ ہے اگر آپ  معاشرہ کو مہذب دیکھناچاہتے ہیں تو عورت کومہذب بنائیں۔ زیر نظر  کتاب’’ خواتین کےمخصوص مسائل‘‘شیح صالح بن فوزان  الفوزان کی تصنيف تنبيهات على أحكام تختص بالمؤمنات ہے كا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب عورتوں کے مخصوص مسائل پر ایک نہایت عمدہ مجموعہ ہے جو کتاب وسنت کےدلائل وبراہین سے مزین ومرصع ہے،اردو ترجمہ کی سعادت  ابویحییٰ محمد زکریا زاہد رحمہ اللہ  نےحاصل کی ہے۔ احادیث کی تصحیح وتخریج  کا فریضہ   حافظ  حامد محمود الخضری حفظہ اللہ (پی ایچ ڈی سکالر یونیورسٹی آف سرگودھا) اور نظرثانی مولانا منیر احمدو قار حفظہ اللہ  نے کی ہے جس سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان گوشہ نسواں
5125 5028 خواتین کے مخصوص مسائل و فرائض صالح بن فوزان الفوزان

اسلام میں خواتین کا اپنا ایک مقام ومرتبہ ہے‘ کاروبارِ حیات کی متعدد ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی ہیں‘ رسول اکرمﷺ خصوصی طور پر ان کو اپنی تعلیمات سے نوازتے رہتے تھے‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے خطبہ میں آپﷺ نے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی تھی‘ ان تمام امور سے واضح طور سے پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانہ میں خواتین لازمی توجہ کی مستحق ہیں‘ خصوصاً موجود ہ دور میں جب کہ مسلم خواتین سے ان کی عزت وناموس کو تار تار کرنے نیز ان کو اپنے مقام ومرتبہ سے گرانے کے لیے مخصوص طریقہ سے ان پر یلغار کی جار ہی ہے اور ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ اس لیے انہیں خطرات سے آگاہ کرنے اور راہِ نجات کی نشاندہی کرنے کی از حد ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی خواتین سے متعلق جو مخصوص احکامات بیان کیے گئے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا سلیس اور سہل زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں مؤلف نے دس فصلیں قائم کی ہیں۔ پہلی فصل میں عورتوں کے عام مسائل ور احکام کو بیان کیا گیا ہے‘ دوسری میں خواتین کی جسمانی زینت وآرائش سے متعلقہ مسائل کو‘ تیسری میں حیض‘ استحاضہ اور نفاس کے مسائل کو‘ چوتھی میں لباس اور پردہ کے مسائل کو‘ پانچویں فصل میں نماز سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل کو‘چھٹی فصل میں جنازہ سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل کو‘ ساتویں فصل میں روزہ سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل کو‘ آٹھویں فصل میں حج اور عمرہ سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل کو‘ نویں فصل میں ازدواجی زندگی سے متعلق مسائل کو اور دسویں فصل میں خواتین کی عزت وناموس اور ان کی عفت وشرافت کو ضمانت فراہم کرنے والے احکامات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ڈاکٹر صالح بن فوزان کی تالیف ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری نے کیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتب السلفیہ، لاہور گوشہ نسواں
5126 2988 دنیا کی سب سے خوش نصیب عورت محمد طاہر نقاش

اس عارضی دنیا میں مختلف ممالک میں مختلف قوموں میں خوش نصیبی کے معیار مختلف ہیں ۔ کوئی دولت کی فروانی کو خوش نصیبی کی علامت جانتا ہے تو کوئی سامان تعیش کوٹھی، کار، بنگلہ، زمینوں وغیرہ کو اورکوئی اونچےحسب ونسب کو تو کوئی اعلیٰ وممتاز کلیدی عہدوں کےمل جانے کو خوشی نصیبی کا باعث سمجھتا ہے ۔کوئی عورت خاوند کی محبوبہ بن جانے کو او رکوئی زیادہ تعداد میں بیٹوں کےملنے اورمستقبل میں اپنے دست وبازوں بننے کواپنی خوش قسمتی کی ضامن سمجھتی ہے۔کوئی اپنے عارضی اور چند روزہ حسن کواپنی خوش نصیبی کاباعث سمجھتی ہے او رکوئی اعلیٰ عصری تعلیم کی ڈگری کو اپنی خوش نصیبی کا سبب گردانتی ہے.... ایسے ہی اور بہت سے معیارات ہیں دنیا کےمختلف حصوں میں جن کو خوش نصیبی کا ضامن اور سبب جانا جاتا ہے۔جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’دنیا کی سب سے خوش نصیب عورت‘‘ ڈاکٹر   عائض القرنی کی مشہور عربی کتاب ’’ اسعد المرأة فی العالم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب قرآن وحدیث کی روشی میں عورت کو دنیا کی سب سے خوش نصیب عورت بننے کے گن اور گر سکھاتی ہے۔ اسلام ، مرد وعورت دونوں کوایسی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے جس پر چل کر وہ دنیا وآخرت میں خوش وسلامتی کےساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں۔اس کتاب میں مصنف نے عورتوں سے خطاب کیاہے اور بتایا ہے کہ کیسے دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کر کے ایک عورت خوش وخرم رہ سکتی ہے او راسی طرح اس عورت کے گھر کے لوگ بھی ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے عورت اپنے منفی پہلوؤں سے ابھر کر مثبت کواجاگر کر سکتی ہے۔ انسان کے سوچ اور جذبات کی بگاڑ کئی مصائب وپریشانیوں کو دعوت دیتی ہے ۔اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں میں عورت کی سوچ کی اصلاح کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس کے جذبات کوایک صحیح سمت دکھائی گئی ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر اہم ہےکہ اس کتاب کو ہرمدرسہ ، اکیڈمی ، کالج یونیورسٹی میں بطور نصاب شامل کیا جائے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5127 478 زیبائش نسواں محمد بن عبد العزیز المسند

مغرب کی جانب سے ’تحریک آزادی نسواں‘ کے نام پر جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ عورت کو ’چراغ خانہ‘ کے بجائے ’شمع محفل‘ ہونا چاہیے ۔ظاہر ہے کہ جب عورت گھر کی چار دیواری سے نکل کر بازار و محفل میں آئے گی تو اسے اپنی آرائش و زیبائش کا بھی اہتمام کرنا پڑے گا۔اس کے لیے ’میک اپ‘ کو لازم قرار دیا گیا اور یوں بے شمار مصنوعات منظر عام پر آئیں۔شرعی و دینی اعتبار سے تو جتنا کچھ غلط  تھا سووہ تو ظاہر ہے کہ قرآن کریم اسے ’تبرج الجاہلیۃ الاولی‘کہتا ہے اور بے پردہ بن سنور کر نکلنے والی کو حدیث میں ’زانیہ ‘ قرار دیا گیا ہے تاہم میڈیکل سائنس اور طب جدید نے بھی یہ قرار دیا ہے کہ کاسمیٹکس کا استعمال جلدی امراض کا بہت بڑا سبب ہے ۔زیر نظر کتاب میں فاضل مصنف نے اس حوالے سے ڈاکٹروں کی آراء بیان کی ہیں اور ساتھ ساتھ علما کے فیصلے بھی ذکر کر دیئے ہیں کہ ان سے کو ن کون دینی ودنیوی نقصانات ہوتے ہیں۔ہرمسلمان کو عموماً اور خواتین  اسلام کو خصوصاً اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ میک اپ کے نقصانات سے بچ سکیں اور قرآن و حدیث کے مطابق زندگی بسر کرنے کی طرف مائل ہوں۔
 

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5128 2156 ستر و حجاب اور خواتین ( ام عبد منیب ) ام عبد منیب

عورت کے لیے  پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرہ امتیاز اور قابل فخر  دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے  سلسلے میں  معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم  کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس  کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم  کی رو سے عورت پر پردہ  فرض ِعین ہے  جس کا تذکرہ  قرآن   کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے  اور  کتبِ احادیث میں اس کی  صراحت موجو د ہے  ۔کئی  اہل علم نے  عربی  واردو زبان  میں  پردہ کے  موضوع متعدد کتب  تصنیف کی ہیں۔زیر کتابچہ’’ ستر وحجاب  اور خواتین‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے  جسے انہوں  جید علماء کرام کے  فتاوی  جات سے   ستروحجاب  کے متعلق  فتا ویٰ  کا  انتخاب کرکے ان کا آسان فہم ترجمہ پیش کیا ہے  ۔اللہ محترمہ کی اس کاوش  کو  قبول فرمائے اور  خواتینِ اسلام کو اس سے  استفادہ   کرنے کی توفیق عطا فرمائے  (آمین)(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5129 341 ستروحجاب اور خواتین ام انس

زیر نظر کتابچہ سعودی دارالافتاء کے جاری کردہ فتاویٰ کے اس حصے پر مشتمل ہے جس کا تعلق خواتین کے ستر و حجاب سے ہے۔ جس میں بے حجابی، چست لباسی، پتلون، سکرٹ پوشی، خودنمائی اور نگاہوں کی عشوہ طرازی کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی روشنی میں دئے گئے سوالات کے جوابات عربی سے اردو زبان میں منتقل کئے گئے ہیں۔ فتنوں کے اس تلاطم خیز دور میں ملت مسلمہ کی وہ خواتین جو جہالت کے اندھے پن میں مبتلا ، مغرب کی تقلید اور خودنمائی کا فیشن اپنانے میں دیوانی ہو رہی ہیں ان کے لیے ان جید علماء کے فتاوٰی کی روشنی بے حد ضروری ہے۔ چنانچہ علم شریعت میں وقت کے اعلیٰ مسند نشین علماء نے ایسے تمام مسائل سے متعلقہ احکام شرعیہ کو فتاویٰ کی صورت میں شائع فرما دیا ہے جن سے علمی راہنمائی حاصل کر کے ملت مسلمہ کی خواتین اپنے دین، ملّی وقار ، آبرو، حیا اور عفّت کا تحفظ حاصل کر سکتی ہیں۔ شرعی حدود اور علم اوامر و نواہی کی آگاہی کیلئے یہ کتابچہ خواتین کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔
 

دار الکتب السلفیہ، لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5130 3181 شرعی پردہ قاری محمد طیب

اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے ۔اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس   کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے۔ کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع پرمتعدد کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرعی پردہ ‘‘دیوبند مکتبہ فکر جید عالم دین مولانا قاری محمد طیب صاحب کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اسلام کے نظام عفت وعصمت کاحسین مرقع،پردہ کی ضرورت اور پردہ کی اہمیت کاقرآن وحدیث سے ثبوت اور پردہ پر کیے جانے والے اعتراضات و اشکالات کا بہترین حل پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ المسلمین کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5131 4211 عالمی یوم حجاب 4 ستمبر وومن اینڈ فیملی کمیشن لاہور

اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔2004 ء میں  جب فرانس میں حجاب پر پابندی کا قانون منظور ہوا تو عالمی اسلامی تحریکوں کے ایک اجتماع میں امت مسلمہ کے جید عالم دین مفکر اسلام علامہ یوسف قرضاوی کی قیادت میں یہ فیصلہ ہوا کہ ہر سال 4 ستمبر کو یوم حجاب منایا جائے گا اور اسی سال سے اس کا آغاز ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب " عالمی  یوم حجاب، 4 ستمبر "جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ وومن اینڈ فیملی کمیشن کی جانب سے شائع کی گئی ہے، جس میں اسی مسئلے پر گفتگو کی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے  کہ وہ مسلمانوں کو اسلام پر صحیح معنوں میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور  پردہ کرنے کی راہ میں موجود  مشکلات کو دور فرمائے۔آمین(راسخ)

انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ایشیا پردہ و حجاب اور لباس
5132 731 عورت اسلامی معاشرہ میں سید جلال الدین انصر عمری

ظہور اسلام سے قبل کتاب ہستی کے ہر صفحے پر عورت کا نام حقارت  اور ذلت سے لکھا گیا ہے ۔اقوام عالم اور ان کے ادیان نے عورت کی خاطر خواہ قدر ومنزلت نہ کی اور عورت کا وجود تمام عالم پر ایک مکروہ دھبہ تصور کیا جاتا تھا ہر جگہ صنف نازک مردوں کے ظلم وستم کا شکار رہیں۔انسانی تمدن کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کی متمدن ترین اقوام نے بھی عورت کو ایک غیر مفید بلکہ مخل تمدن عنصر سمجھ کر میدان عمل سے ہٹا دیا تھا ۔یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کو عزت واحترام دیا اور اس کے حقوق کی نگہداشت پر زور دیا۔زیر نظر کتاب میں قدیم وجدید مذاہب اور تہذیبوں میں عورت کی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اسلام نے عورت کو کس قدر اعلی مرتبے پر فائز کیا ہے ۔اسلامی معاشرہ میں عورت کے حقیقی دائرہ کار،عورت کی تعلیم وتربیت اور مختلف اقتصادی ومعاشی امور کے حوالے سے عورت کے کردار کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔علاو ہ ازیں عورت سے متعلقہ اسلامی احکام کی وضاحت اور ان کی حکمتوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے ۔اپنے موضوع پر یہ ایک منفرد کتاب ہے ۔(ط۔ا)
 

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور گوشہ نسواں
5133 645 عورت اور اسلام جلال الدین قاسمی

اللہ  تعالی نے  عورت کو معظم بنایا، لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی۔ تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی۔ لیکن جب اسلام کا ابر رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا ۔عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔زیر نظر  کتا ب ’’عورت اور اسلام  ‘‘مولانا  حافظ جلال الدین  قاسمی تالیف  ہے  جس میں   انہوں  اسلام   میں عورت  کا مقام ومرتبہ بیان کرتے ہوئے  عورتوں کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں  احسن  سے  بیان  کیا ہے یہ  کتاب ایک علمی اور اپنےموضوع پر منفرد ،ہر گھر  میں رکھے جانے  کے لائق ہے ۔  فاضل مصنف  ایک وسیع النظر عالم دین اورکئی کتب کے مصنف ہیں جن کی کتابوں کو علمی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتاہے اللہ تعالی اس کتاب کومفید عوام وخواص بنائے (آمین)(م۔ا)
 

جمعیت اہل حدیث حیدرآباد انڈیا اسلام اور عورت
5134 2117 عورت اور گھر میں دعوت دین ام عبد منیب

گھر وہ مرکز ہے جہاں نسلِ انسانی اپنی پیدائش کے پہلے مرحلے سے  لے کر مکمل شباب کے پہنچنے تک تربیت ِ جسم اور تربیبت فکر حاصل کرتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نےگھر میں ہر بچے  اور باپ کوجسمانی اورفکری تربیت کا  ذمہ دار ٹھرایا ہے اور انہی کو گھر میں رکنِ اعظم کی حیثیت حاصل ہے ۔ یہی  اس ادارے کےسربراہ اور ناظم ہیں ۔انہی دو کے کندھوں پر دیگراہل خانہ کی  مسؤلیت کا بوجھ ڈاگیا ہے ۔ اگر اس دار العمل میں  دی گئی مہلت ِعمل کو ہم نےاسلامی ہدایت کی روشنی میں اختیار نہ کیا تو انجام رسوائی اور عذاب ِ  الیم ہوگا۔اوراگر اسلامی ہدایات کےمطابق فکر وعمل کوپابند کر دیا تو انجام کامیابی،مسرت او ر انعام پر منتج  ہوگا۔فرمان نبویﷺ ہے :’’ ۔ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر  ؓنے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‘‘صحیح بخاری:893) اس حدیث میں  مذکورہ ذمہ داری اپنے عموم میں زندگی کے  تمام شعبہ جات پر مشتمل ہے ۔ مرد کی ذمہ داری مادی وسائل کے  فراہم کرنے تک محدود نہیں اور نہ  ہی عورت کا فریضہ گھریلو کام کرنے ،صفائی کرنے اور کھانا وغیرہ  تیار کرنے تک محدود ہے بلکہ مرد اور عورت دونوں اپنا اپنا دائرہ کار الگ الگ ہونے کے  باوجود اجتماعی طور پر ایمانی اور معاشرتی تربیت کے ذمہ دار ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’عورت اورگھر میں دعوت دین‘‘ محترمہ  ام عبدمنیب صاحبہ کی  تصنیف ہے جس میں انہوں نے  عورت کی ذمہ داریاں(دعوت دین ) اسلامی سلطنت کے ذیلی ادارے گھریلو ریاست کے  حوالے سے بیان کی گئی ہیں۔ کہ  عورت اپنے  گھر میں رہتے ہوئے اپنے  بچوں کی تعلیم وتربیت کے ساتھ  ساتھ دعوت ِدین کی ذمہ داری کیسے  ادا کرسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
5135 4205 عورت اپنے خاوند کا دل کیسے جیتے ابراہیم بن صالح المحمود

اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سےنازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح وکامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔خاوند اور بیوی کی ایک دوسرے سے باہمی محبت تبھی فروغ پائے گی جب ان میں سے ہر کوئی دوسرے کے حقوق اور اپنی ذمہ داری کا خیال رکھے گا۔ اسلام نے ان ذمہ داریوں اور حقوق کی واضح تقسیم کر کے جہاں خاوند کے ذمہ بہت سارے فرائض سے عہدہ برآ ہونا مقرر کیا ہے وہیں اسے مطمئن رکھنے اور خاندان کے نظام کو بہترین اور اعلیٰ اقدار پر استورا کرنے کے لیے گھر کا نگران، افسر اور حاکم بنایا ہے۔اب اس حکومت میں خاوند اگر بادشاہ ہے تو بیوی اس کی وزیر ہے ۔ خاوند اگر حاکم ہے تو بیوی محکوم ہے خاوند اگر افسر ہے توبیوی اس کی ماتحت ہے خاوند اگر آقا ہے تو بیوی اس کی رعایا ہے لہذا جہاں ایک حاکم ایک بادشاہ ایک آقا اور ایک افسر کویہ غور کرنا ہے کہ اس نے اپنی حکومت کا نظام کس طرح بہتر کرنا ہے وہاں اس کے ماتحت کو اپنے مالک اپنے بادشاہ اپنے نگران اپنے آقا اور اپنے خاوند کو خوش رکھنا ہوگا او راس کی نظر میں اپنا مقام بلند کرنے کے لیے اسے و ہ تمام وسائل اور طریقے اختیار کرناہوں گے جس سے وہ خوش رہے۔ اس سے خاندان کی بہتری فروغ، نشو ونما اور تعلق میں خاطر خواں اضافہ ہوگا اور انسان کے شرف اور ارفع اقدار کا ثبوت عملاً فراہم ہوجائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورت اپنے خاوند کا دل کیسے جیتے‘‘ شیخ ابراہیم بن صالح المحمود کی عربی تصنیف ’’کیف تکسبین زوجک‘‘ کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں فاضل   مصنف نے عورتوں کو اسی اہم امر کی طرف توجہ دلائی ہے تاکہ وہ جنت کے کسی بھی درازے سے جنت میں داخل ہونے کا پروانہ حاصل کرسکیں۔ نیز انہوں نے عورتوں میں مروج عام غفلتوں کی طرف توجہ دلا کر ان سے نفرت دلانے اوراجتناب کرنے کی ترغیب وتحریص بھی دلائی ہے اور بچوں کی صحیح دینی خطوط پر تربیت کرنے کی اہمیت بھی واضح کی ہے۔ (م۔ا)

دار الہدیٰ، لاہور گوشہ نسواں
5136 5455 عورت زبان خلق سے زبان حال تک کشور ناہید

اللہ  تعالی نے  عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا  اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عورت زبانِ خلق سے زبان حال تک ‘‘ عورت سے متعلق 26 موضوعات پر منفرد تحقیقی مضامین کا  مجموعہ ہے  محترمہ کشورناہید صاحبہ نے  ان  مضامین  کو مختلف مطبوعہ کتب سے   انتخاب  کر کے اس کتاب  میں شامل کیا اورکچھ خاص  موضوعات پر تحقیق کے ذریعے لکھوائے  گئے۔چند مضامین میں برصغیر کے بنیادی حوالے ہیں ۔ دیگر مضامین میں بین الاقوامی منظر کے توسط ، عورت اور مرد کےمقام کا تجزیہ کیا گیا ہے  اور تضادات کو سامنے لایاگیا ہے۔اس کتاب  کےمندرجات سے  ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں کیوں اس کتاب  کےاکثر مضامین  مغرب  زدہ  جدید  زہن رکھنے والی خواتین کے  افکار ونظریات پر مشتمل ہیں ۔ محض معلومات اور ا ن  افکار وخیالات پر  نقد کی خاطر اس   کتا ب کو سائٹ پر پبلش کیا  گیا ہے ۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور گوشہ نسواں
5137 6195 عورت عہد رسالت میں عبد الحلیم ابو شقہ

اللہ  تعالیٰ نے  عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا ۔ اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔مُحسن انسانیت سید محمد رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیا۔اور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر نظر کتاب’’عورت عہدِ رسالت میں  ‘‘  عبد الحلیم ابوشقہ مصری رحمہ اللہ کی عربی تصنیف  تحرير المرأة في عصر الرسالة  کا اردو ترجمہ ہے۔ ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں مسئلہ زن  پر قرآنی آیات  اور صحیح بخاری  ومسلم کی احادیث کاایک جامع مفصل اور ہمہ گیر مطالعہ پیش کیا ہے ، جس سے اسلام کے آئیڈیل ،دو رِ رسالت میں عورت کی ہمہ جہت حیثیت اور ہرگوشۂ زندگی کی بھر پور تصویر جلوہ گر ہوگئی ہے۔ اصل عربی کتاب چھ متوسط جلدوں میں طبع ہوئی اس کتاب  کی  اہمیت وافادیت کے پیش نظر مترجم کتاب    محمد فہم اخترندوی  صاحب نے  عربی کتاب  کی تلخیص وترجمہ اس انداز سے کیا ہے کہ اصل کتاب  کی ترتیب ابواب وفصول بقدر ضرورت معمولی فرق کے ساتھ ترجمہ میں باقی رکھا گیا ہے۔(م۔ا)

نشریات لاہور اسلام اور عورت
5138 1341 عورت قبل از اسلام وبعد از اسلام پروفیسر ڈاکٹر حافظ سید ضیاء الدین

مذاہب عالم میں اسلام ہی وہ مذہب ہے کہ جس نے عورت کو ہر حیثیت سے عزت اور بلند مقام عطا کیا ہے۔ ڈاکٹر حافظ سید ضیاء الدین کی کتاب ’عورت قبل از اسلام و بعد از اسلام‘ کے موضوع پر لکھی گئی ہے جس میں مختلف مذاہب میں عورت کی حیثیت اور مقام پر بحث کی گئی ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلام میں عورت کو کیا مقام حاصل ہے اس کے علاوہ کئی موضوعات مثلاً نکاح کی ترغیب، نکاح کی اہمیت، حقوق زوجین، طلاق، خلع، حلالہ، عزل اور منصوبہ بندی جیسے اہم موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ بعض جگہوں پر کتاب کے مندرجات سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے۔ مثلاً خاندانی منصوبہ بندی کو ثابت کرتے ہوئے مصنف لکھتے ہیں: ’’منصوبہ بندی کا بہترین نمونہ حضرت یوسفؑ نے پیش کیا ہے۔ مصر میں ممکنہ قحط سے بچنے کے لیے حضرت یوسفؑ کا پہلا سات سالہ منصوبہ ہے جسے انھوں نے پوری قوم کے مستقبل کو بچانے کے لیے بنایا ہے۔‘‘اب اس سے استدلال کرتے ہوئے خاندانی منصوبہ بندی کو جواز فراہم کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں نبی کریمﷺ کے واضح فرامین موجود ہیں۔کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں دیگر مذاہب میں عورت کے مقام و مرتبے پر بحث کی گئی ہے۔ جبکہ دوسرا مذہب اسلام میں عورت کے مقام و حقوق پر مشتمل ہے۔(ع۔م)
 

النور ہیلتھ وایجوکیشن ٹرسٹ کراچی اسلام اور عورت
5139 2370 عورت قرآن کی نظر میں شمیمہ محسن

اللہ  تعالی نے  عورت کو معظم بنایا لیکن  قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی   کے گھڑے میں  پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی  کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت  نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی  اور  اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا  اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی اور  عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی  کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی  عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا  آزادی کے نتائج ،زنا کاری اور بے حیائی  کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س  اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے  جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے  اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’عورت قرآن کی نظر میں ‘‘ محترمہ شمیمہ محسن کی تصنیف ہے  جس میں  انہوں  نے  قرآنی  آیات سے عورت کی حیثیت کو واضح کیا ہے ۔ اسلام نے   عورت کو جو معاشی ، معاشرتی، اور حفاظتی حقوق عطا کیے  ہیں  ان کی نشاندہی  بھی کی ہے  اور اسے  اس کی  ذمہ داریوں سے روشناس کروایا  ہے ۔ مصنف کتاب کا  اس کتاب کو تالیف  کرنے کا مقصد یہ ہے کہ   خواتین کو  ان اصول وقوانین سے آگاہ کیا جائے جو  اسلام نے ان کے لیے مقرر  کردئیے ہیں اور جن کی پابندی بحیثیت مسلمان ان پر عائد ہوتی ہے ۔اللہ تعالی  مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

 

البدر پبلیکیشنز لاہور اسلام اور عورت
5140 4304 عورت چراغ خانہ یا شمع محفل محمد اسلم زاہد

اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔ اسلام ایک غیرت وحمیت پر مبنی ایک پاکیزہ مذہب ہے جو عورت کو گھر کی ملکہ قرار دیتا ہے اور بلا ضرورت اس کے گھر سے نکلنے کو ناپسند کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عورت چراغ خانہ یا شمع محفل"محترم مولانا محمد اسلم زاہد صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں عورت کو چراغ خانہ بننے کی ترغیب دیتے ہوئے اسے شمع محفل بننے سے منع کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان ماؤں اور بہنوں کو عفت وعصمت کا مجسمہ بننے اور پردہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

فیض اللہ اکیڈمی لاہور گوشہ نسواں
5141 1339 عورت کا زیور پردہ قاری صہیب احمد میر محمدی

کسی بھی عبادت کے لیے پاکیزگی کا ہونا جزوِ لا ینفک ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ خود بھی پاک ہیں چنانچہ مرد و زن کی روحانی پاکیزگی نظر کے جھکانے اور پردے میں مضمر ہے، جس کے بارے میں یہ کتابچہ مرتب کیا گیا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کی عزت و عفت کا ضامن اور فضیلت کا تاج و زیور ’پردہ‘ اور اس کی ذلت و خواری اور جہنم کے ایندھین کا موجب ’بے پردگی‘ کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔ اس کتابچے کے مصنف قاری صہیب احمد میر محمدی ہیں جن کی متعدد کتب شائع ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔ کتابچے کی فہرست پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگرچہ یہ 136 صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ ہے لیکن اس میں تمام وہ بنیادی ابحاث شامل ہیں جن کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ سب سے پہلے پردے کے عمومی فضائل رقم کیے گئے ہیں اس کے بعد پردے کی فرضیت پر قرآنی اور احادیث نبوی سے دلائل، پردے کی قسمیں اور پردے کی شروط بیان کی گئی ہیں۔ بعض لوگ چہرے کو پردے میں شامل نہیں کرتے کچھ اہل حدیث علما بھی چہرے کے پردے کواستحباب کا درجہ دیتے ہیں قاری صہیب صاحب نے ایسے تمام دلائل کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لیا ہے اور بڑے اچھے انداز میں ان کا رد کیا ہے۔ اس موضوع پر پہلے بھی اردو میں کتب موجود ہیں یہ کتابچہ ان میں ایک اور اضافہ ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض پردہ و حجاب اور لباس
5142 1362 عورت کا لباس محترمہ ام منیب

عصر حاضر کے بڑے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ فحاشی و عریانی بھی ہے ۔ مغرب نے عورت کو گھر سے نکال کر اپنے افکار کی ترویج کے لیے  بڑی خوش اسلوبی سے استعمال کیا ہے ۔ آج معاشرے میں ہر کہیں فحاشی وعریانی کا بازار گرم ہے ۔ اور یہ تمام تر اثرات مغربی فکر اور فلسفے کے ہیں ۔ اہل مغرب نے پہلے عورت سے کہا کہ وہ معیشت میں یکساں اجرت کا مطالبہ کرنے کے لیے گھر سے نکلے پھر اس کے بعد اس قضیے کو زندگی کے ہر شعبے میں پھیلا دیا۔ زیر نظر کتاب میں ام عبدمنیب نے اسلامی لباس کی وضع وقطع کے حوالے سے روشنی ڈالی ہے جو کہ ایک فطر ی اور سادہ لباس ہے ۔ جس میں اسراف اور تبذیر سے گریز اختیار کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح رہے کہ لباس کی وضع و قطع تہذیب کے اہم ترین مسائل میں سے ہے ۔ جس میں اسلام اپنا ایک ایسا لباس متعارف کرواتا ہے جو ستر و حجاب کی تعلیمات کے عین مطابق ہو ۔ جبکہ اس کے برعکس مغرب ایک ایسا لباس سامنے لے کر آتا ہے جو اس کے فلسفہء حیات کے عین مطابق ہے ۔ لحاظہ اس حساب سے لباس کا تعلق تہذیب سے بھی ہے ۔ ام عبدمنیب نے اس سلسلے میں بھی بطریق احسن روشنی ڈالی ہے کہ صحیح اسلامی لباس کے بارے میں تعلیمات سامنے آجائیں ۔ اللہ انہیں اجر سے نوازے ۔ اور ہمیں اس پرعمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے ۔ (ع۔ح)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5143 5691 عورت کی زیب و زینت قرآن و سنت کے آئینے میں گلریز محمود

زیب وزینت کے حوالے سے عورتوں کے لئے مخصوص خصائل فطرت پر عمل کرنا از حدضروری ہے۔ اسلام نے عورتوں کو حد شرعی وحد اعتدال میں رہتے ہوئے جائز وپاک چیزوں کے ذریعہ ہر قسم کی  زیب زینت اور آرائش و زیبائش کی اجازت دی ہے۔ لیکن اس کے لئے کچھ اصول وضوابط وضع کردیئے گئے ہیں۔ مثلا یہ کہ زینت اپنے اندرون خانہ ہو۔ اپنے شوہر کے لئے ہو نہ کہ اجانب وغیر محرم کے لئے۔ زیب وزینت اختیار کرتے ہوئے اللہ کی فطری خلقت کا تغیر وتبدل لازم نہ آتا ہو مثلا بھوؤں کو بالکل صاف کرکے نکال دیا جائے۔ یا اپنے بالوں کو لمبا دکھانے کے لئے کسی دوسری عورت کے بال جوڑدیئے جائیں۔ اور اسی  طرحپابندی کے ساتھ ناخن کاٹنا اور ان کی صفائی رکھنا، کیونکہ ناخن کاٹنا سنت نبویﷺ ہے جس پر اہل علم کا اجماع ہے اور یہ خصائل فطرت میں  سے بھی ہے۔ ناخن کاٹنے میں حسن ونظافت ہے  جب کہ لمبے چھوڑدینے میں بد شکلی اور خونخوار درندوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ لمبے ناخنوں کے نیچے میل جمع ہوجاتی ہے اور ناخنوں کے  نیچے تک پانی پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ بعض مسلمان عورتیں، غیر مسلم خواتین کی تقلید کرتے ہوئے اور سنت سے جہالت کی وجہ سے لمبے ناخن رکھنے کی وبامیں مبتلا ہیں۔عورت کی زیب وزینت ، لباس  اور دیگر  معاملات کے متعلق  فتاویٰ جات اور مستقل کتب بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ عورت کی زیب وزینت  قرآن وسنت کےآئینے میں ‘‘ محترمہ گلریز محمود صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ مصنفہ  نے اس کتاب میں عورت کی زیبائش کےمتعلق   ہمارےمعاشرے میں جو  مختلف مکتبہ ہائے فکر  میں بہت  متصادم اور متضاد آراء پائی جاتی ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے  قرآن  وحدیث کی روشنی میں  اس بات کو واضح کیا ہے کہ اسلام دین فطرت ہے اوراپنی مقرر کردہ حدود کے اندر عورت کو ہر طرح کی زیب وزینت اختیار کرنےکی نہ صرف اجازت  دیتا ہے  بلکہ اسے حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو مزین رکھے۔مصنفہ کی اس علمی کاوش کا مقصد  عورت کو معاشرے میں اس کےصحیح کردار اور منصب سے آگاہ کرتے ہوئے  ان حدود کی نشاندہی کرنا ہے جن کےاندر رہتے ہوئے عورت اپنی جمالیاتی  فطرت کی بھی تکمیل کرسکے  اورنظامِ معاشرت اور خود عورت کی اپنی ذات پر بھی کوئی منفی اثر نہ پڑے ۔ اس کتاب میں عورت کی زیب و زینت کےعارضی اور مستقل دونوں ذرائع پر روشنی ڈالی گئی ہے  ۔ اس سلسلے میں علماء کے فتاویٰ اور مستند ڈاکٹروں کےانٹرویوز بھی شامل بحث ہیں۔عورت کی  زیب وزینت کی افادیت یا ضرر رسانی کےحوالے سے مختلف شعبہ ہائے  زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات سے کئے گئے  سروے کی رپورٹ بھی  اس  کتاب میں  پیش کردی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے  خواتینِ اسلام کےلیے  نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ جدید پریس لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5144 1814 عورت، مغرب اور اسلام ثروت جمال اصمعی

محسن انسانیت ﷺ جس روز دین کا پیغام لے کر دنیا میں تشریف لائے، اس روز دنیا کے اندر نئی روشنی کا ظہور ہوا۔ اس نئی شمع کی برکت سے انسان کو وہ عقیدہ اور شعور ملا جو سرا سر مکارم اخلاق اور فضائل و محاسن کا مجموعہ ہے اور عورت کو جو انسانی معاشرے میں انتہائی پستی کے مقام پر گر چکی تھی عزت و تکریم کے اعلی مراتب سے ہمکنار کیا ۔اگر وہ بیوی ہے تو دنیا کا سب سے بڑا خزانہ ہے، اگر بیٹی ہے ، تو آتش دوزخ سے بچانے کا وسیلہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، ماں ہے تو اس کے پاؤں تلے جنت، غرض یہ کہ، اسلام نے عورت کو ہر حیثیت سے ، چاہے وہ ماں ہو ، یا  بیٹی ، بہن ہو ، یا شریک حیات، انتہائی تکریم و اعزاز کا مستحق گردانا ہےاور شرف انسانیت میں مرد و عورت کی تفریق روا نہیں رکھی گئی ہے۔عام طور پر سمجھا یہ جاتا ہے کہ مغرب نے عورت کو گھر سے نکال کر اور معاشی جد وجہد میں ایک اہم مقام دے کر اس کی بڑی عزت افزائی کی ہےاور اسے مردوں کے مساوی مقام عطا کیا ہے۔اس سے جڑا ہوا سوال یہ ہے کہ مغرب کی عورت اگر معاشرے میں اپنے اس مقام اور مرتبے سے مطمئن ہے تو مغربی عورتوں میں اسلام کی روز افزوں مقبولیت کی کیا وجہ ہے؟اس مختصر رسالے میں اسی سوال کی حقیقت اور بنیاد کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔زیر تبصر ہ رسالہ (مغرب اور اسلام،علمی وتحقیقی مجلہ)پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد کی ادارت میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزاسلام آباد سے صادر ہوتا ہے۔اس کا یہ شمارہ ثروت جمال اصمعی کے خصوصی مقالہ (عورت ،مغرب اور اسلام) پر مشتمل ہے۔آپ پاکستان کے ایک سینئر صحافی ہیں ،اور عالم اسلام ان خصوصی موضوع ہے۔اس مقالے میں انہوں نے مغرب میں عورت کو دی جانے والی آزادی کی حقیقت کو منکشف کرتے ہوئے اسلام میں عورت کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے۔اور مغرب کے نام نہاد دعووں کا بھاندا پھوڑ کے رکھ دیا ہے۔(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد گوشہ نسواں
5145 6412 عورتوں اور محرم مردوں کے سامنے عورت کا لباس علی بن عبد اللہ النحی

آج جن اُمور مین اغیار کی مشابہت اختیار کی جاررہی ہے ان میں  ایک مسئلہ لباس اورزیب وزینت کابھی ہے۔حالانکہ انسانی معاشرت میں لباس کی بڑی اہمیت ہے ۔ اسی سے  کسی قوم یا کسی مذہب کے ماننے والوں کا تشخص قائم ہوتا ہے اور برقرار رہتاہے ۔ لیکن آج مسلمان اسلامی لباس کے بجائے  کفار کے لباس کوترجیح دیتے ہیں ۔بظاہر نام مسلمانوں کا ہے  لیکن وضع قطع او ررہن سہن یہود وہنودکاہے ۔حجاب ونقاب کی جگہ تنگ اور عریاں لباس نے لے لی ہے  ۔حسن وجمال اور خوبصورتی  میں اضافے کےلیے  ہر جائز وناجائز طریقہ اختیار کیا جارہا ہے ۔ زیرنظرکتاب’’ عورتوں اور محرم مردوں کے سامنے عورت کالباس‘‘ فضیلۃ الشیخ علی بن  عبد اللہ النمی کی عربی تصنیف الأدلة الصوارم على مايجب ستره من المرأة عند النساء و المحارم کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف  اس کتاب میں  ایک عورت کا اجنبی مردوں کےسامنے لباس کیسا ہونا چاہیے ؟مسئلہ کو بہت عمدگی سے پیش کیا ہے اور کتاب وسنت کے دلائل  کا انبار لگادیا ہے ۔یہ کتاب  اپنے موضوع میں انتہائی اہم کتاب ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی پردہ و حجاب اور لباس
5146 2443 عورتوں پر حرام مگر کیا؟ خالد عبد الرحمن العک

آج کل میڈیا کادور ہے کفار موجودہ الیکٹرانک میڈیا کو مسلمانوں کےبچوں اور عورتوں کےخلاف خاص طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ماڈرن ازم ، روشن خیالی ، فیشن ، تہذیب ، ثقافت ، کلچر او ر میک اپ جیسے بکھیڑوں میں پھنس کر وہ حلال وحرام کی تمیز کھو بیٹھیں۔ وہ جدیدیت کے مہلک زہر کواس طرح اپنی رگوں میں اتار لیں کہ ان کو روز مرہ زندگی میں یہ پتہ ہی نہ چل پائے کہ وہ جو کام کررہی ہیں یہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اللہﷺ کو ناپسند ہے اوران کاموں سے منع کردیا گیاہے ۔ یہ کام حرام کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کامرتکب اللہ اوررسول اللہ ﷺ کا باغی ونافرمان قرار پاکر دونوں جہانوں میں ناکام ونامراد ہوتاہے۔ آج ہمارری خواتین آخرت کی جوابدہی کو یکسر بھول گئی ہیں جبکہ ان کوزندگی کالمحہ لمحہ اللہ کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارنا چاہیے اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں ۔اگر انہوں نے حلال وحرام کی تمیز کو ترک کردیا مادر پدر آزاد زندگی گزاری تویہ اولاد قبر میں ان کےلیے دردناک عذاب کا باعث ثابت ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورتوں پر حرام مگر کیا ‘‘ خالد عبدالرحمن العک کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے سلیس اور رواں اردو ترجمہ کے فرائض مولانا سلیم اللہ زماں﷾ نے انجام دیے ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے ایسے امور ،عقائد اور دوسرے مسائل کی نشاندہی کی ہےکہ جن کی شریعت ِاسلامیہ مین ذرہ بھر گنجائش نہیں ہے وہ صریحاً حرام ہیں۔ یہ امور مرد وزن دونوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس میں ایسے امور کوترجیحاً کھول کھول کر بیان کیاگیا ہے کہ جن کاتعلق خاص طور پر صنف نازک سے ہے یعنی وہ احکام جو عورت پر حرام ہیں بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے ہر عورت اپنے گھر سےلے کر بازار تک اور پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام امور سےآگاہی حاصل کرسکتی ہے اور پھر اللہ اوررسول کے احکامات پر عمل پیرا ہوکر حرام کردہ امور سےاپنے دامن کوپجاکر رضائے الٰہی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے جنت کی حقدار بن سکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تما م خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم اورناشر کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے ۔ اوراللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ وہ اصلاحی وتبلیغی کتب کی اشاعت کے ذریعے   دین ِاسلام کی ااشاعت وترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5147 4305 عورتوں کی 80 دینی خلاف ورزیاں عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے او رانسان کی ہر شعبے میں مکمل راہنمائی کرتا ہے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے مفصل احکامات صادر فرمائے ہیں اسی طرح عورتوں کےمسائل کو بھی واضح اور واشگاف الفاظ میں بیان کیاہے نبی کریم ﷺ نے مردوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تربیت پر بھی زور دیا ہے ۔ کیونکہ ایک عورت کی تعلیم وتربیت سےایک پورا گھرانہ راہِ راست پرآسکتاہے ۔ لیکن دورِ حاضر میں عورتوں کی تعلیم وتربیت نہ ہونےکےبرابر ہے جس کانتیجہ ہےکہ عورتیں کفریہ شرکیہ عقائد، فحاشی وعریانی ، بےپردگی وبے حیائی ، ترکِ نماز، بدزبانی ، غیبت وچغلی، اور لعن وطعن ، قبروں اور مزاروں کے طواف کرنے ان کے نام کی نذر نیاز،تعوید گنڈے او ردیگر شرکیہ امور جیسے خطر ناک گناہوں میں مردوں کی نسبت بہت زیادہ مبتلا ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ عورتوں کی 80 دینی خلاف ورزیاں ‘‘ سعودی عرب کےنامور عالم دین شیخ عبد اللہ بن عبدالرحمٰن الجبرین کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ۔ شیخ موصوف نے عورتوں کے حالات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ا س رسالہ میں عورتوں سے پائی جانے والی 80 قسم کی شرعی ودینی خلاف ورزیوں کو ذکر کیا ہے ۔خواتین اسلام اس کتاب کے مطالعہ سے اپنے آپ کو خطر ناک گناہوں سے بچا سکتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان مرد وخواتین کوشریعت اسلامیہ کےمطابق زندگی بسر کرنےکی توفیق دے ۔(م۔ا)

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور گوشہ نسواں
5148 4053 عورتوں کے لیے صرف مختلف اہل علم

روز مرہ زندگی میں خواتین کو بہت سارے خصوصی مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے بیشتر کاتعلق نسوانیت کے تقاضوں، عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے عموماً خواتین ان مسائل کو پوچھنے میں جھجک محسوس کرتی ہیں جبکہ ان مسائل کا جاننا پاکیزہ زندگی گزارنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ پاکیزگی اور طہارت کسی بھی قوم کا طرۂ امتیاز ہے معاشرے اور خاندان میں عورت کی اہمیت اور مقام مسلمہ ہے اگر آپ معاشرہ کو مہذب دیکھنا چاہتے ہیں تو عورت کومہذب بنائیں۔ رسول اللہ اکرمﷺ کی زندگی ہر مسلمان ، خواہ مردہو یا عورت ، کے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔ یقیناً یہ اسلامی تعلیمات کا اعجازی پہلو ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں مردو زن ہرایک کے لیے یکساں طور پر احکام و مسائل کابیان ملتا ہے۔ کیونکہ دین اسلام کی نگاہ میں شرعی احکام کے پابند اور مکلف ہونے نیز اجر و ثواب کے اعتبار سے مرد وزن میں کوئی فرق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورتوں کے لیے صرف‘‘ عربی زبان میں عورتوں کےاحکام ومسائل پر مشتمل کتاب ’’للنساء فقط‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں خواتین کےلیے روزہ مرہ کے احکام ومسائل یکجا کیے گئے ہیں جو تمام موضوعات کااحاطہ کیے ہوئے ہیں ۔ چونکہ خواتین کے مسائل دریافت کرنے میں عموماً شرم حیا مانع ہوتی ہے اس لیے یہ کتاب خواتین کےلیے نہایت مفید ہے کیونکہ اس میں طہارت، نما ز، زکاۃ، حج، جنائز، لباس وغیرہ کے متعلقہ خواتین کے مسائل کو نہایت شرح وبسط کےبیان کیاگیا ہے۔ علاوہ ازیں اس مجموعہ کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عالم اسلام کے جید علماء کرام اور نامور مفتیان عظا کےفتاویٰ کو جمع کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض گوشہ نسواں
5149 1920 عورتیں اور بازار ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ﷺ نے بازار کو ناپسندیدہ ترین جگہ قرار دیا ہے ۔کیونکہ بازار جھوٹ   ،فریب، دھوکہ بازی اور فتنہ اور شیطان کےانڈے دینےاور بچے دینے کی جگہ ہے جیسے سیدنا سلمان فارسی ﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا’’توبازار میں سب سے پہلے داخل ہونے والا نہ ہو اور نہ ہی اس سے سب سے آخر میں نکلنے والا،اس لیے کہ اس میں شیطان انڈے اور بچےدیتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم :4251)اور اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ:’’تمام جگہوں میں سے اللہ کی محبوب ترین جگہیں مساجد ہیں اور اللہ کی سب سے زیادہ ناپسندیدہ   جگہیں بازار ہیں۔‘‘(صحیح مسلم:430)اس لیے فضول بغیرکسی ضرورت کے بازاروں میں جاکر اپنا ٹائم ضائع کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بالخصوص اور عورتوں کا آزادانہ بے پردہ ہوکر بغیر محرم کے بازاروں میں جانا فتنے سے خالی نہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عورتیں اور بازار ‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے عور توں کا بے پردہ ہوکر ،زیب وزینت کر کے بازار میں جاکر خریداری کرنے کے   نقصانات اور خرابیوں اور دور حاضر میں بازاروں میں پائے جانے والے   موجود فتنوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔خواتین کے لیے اس کتابچہ کا مطالعہ   انتہائی مفید ہے ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور گوشہ نسواں
5150 1960 غض بصر (غیر محرم عورتوں سے نظر بچانا) ام عبد منیب

اللہ تعالی انسان کاخالق ہے اور اس کی کمزرویوں سےمکمل طور پر واقف ہے ۔اس لیے اس نے جہاں انسان کی بشری کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے وہاں اپنے نازل کردہ صحیفہ ہدایت میں ان کمزوریوں کے شافی وکافی علاج بھی بتادیئے ہیں ۔تاکہ انسان بے مہار   محرکات کے سامنے بند باندھ سکے ۔انہی انسانی کمزوریوں میں سے ایک اہم مسئلہ نظر کا فتہ ہے ۔اس لیے شریعت نے غض بصر کے واضح احکامات اور فوائد بیان کیے ہیں ۔غصِ بصر اسلام کےصحیفہ قانون ..منبع ہدایت ..ام الکتاب قرآن حکیم کا وہ محکم اور پاکیزہ اصول ہے جس کو اپنا نے سے انسانی معاشرہ فش ومنکر خباثتوں سےنجات پاکر پاک وصاف ہوجاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’غض بصر‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے غض بصر کے احکام ومسائل اور اس کے فوائد وحکمتیں سادہ انداز میں قرآن وحدیث   کے دلائل کی روشنی میں بیان کردی ہیں ۔جس سے مستفید ہوکر نظر کے فتنہ اور اس کی تباہ کاریوں سے بچا جاسکتاہے ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5151 4306 فتنہ خواتین اور ان سے بچنے کی تدبیریں قرآن و حدیث کی روشنی میں محمد بن صالح المنجد

عورتیں مردوں کے لئے شدید ترین فتنہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ.(صحيح بخاری ومسلم )’’میں نے اپنے بعد مردحضرات کے لئے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۔‘‘عورتوں کی فتنہ انگیزی یہ ایسی واضح بات ہے جس کے اندردو دانشمندوں کا کبھی اختلاف نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس فتنہ سے بچنے کے راستے ،وسائل وذرائع نبی کریم ﷺ نے بیان کردئیے ہیں جنھیں اختیار کرکے ہم اس فتنہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فتنہ خواتین او ران سے بچنے کی تدبیریں ‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم شیخ محمد صالح المنجد کے عربی رسالہ ’’ الابتلاء بفتنۃ النساء ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس رسالہ کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت جناب ابو عاصم فضل الرحمٰن فیصل ﷾ ( مدرس جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ ،مرید کے ) نے حاصل کی ہے ۔شیخ موصوف نے اس مختصر رسالہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں عورتوں کے فتنے کی وضاحت کی ہے اور ان احتیاطی تدابیر کو بیان کیا ہے جن کو اختیار کر کے عورتوں کے فتنہ سے بچا جاسکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ رسالہ ہذا کے مصنف ، مترجم وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور اسلام اور عورت
5152 4653 فریفتگی۔ اسباب، نقصانات، ظاہری شکلیں اور علاج خالد بن ابراہیم صقعبی

اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے، جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے، تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔ اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جاہلیت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن چین اور سکون ہی سکون در آیا۔ اسلام اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پرامن معاشرے کے قیام کے لئے جو پہلی تدبیر اختیار کرتا ہے‘ وہ ہے: انسانی جذبات کو ہرقسم کے ہیجان سے بچانا‘ وہ مرد اور عورت کے اندر پائے جانے والے فطری میلانات کو اپنی جگہ باقی رکھتے ہوئے انہیں فطری انداز کے مطابق محفوظ اور تعمیری انداز دیتاہے‘اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت کا تمام ترحسن وجمال‘ اس کی تمام زیب وزینت اور آرائش وسنگھار میں اس کے ساتھ صرف اس کا شوہر شریک ہو‘ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ عورت اپنی آرائش اور جمال صرف اپنے مرد کے لئے کرے۔اگر دیکھا جائے تو عورت درحقیقت تمام تر سنگھار وآرائش مرد کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اس کی خصوصی توجہ کے حصول کے لئے ہی کرتی ہے ۔ عورت کے حسن وجمال کو اس کی زیب وزینت کو اللہ تعالیٰ نے اس کے شوہر کی دل بستگی اور توجہ کے لئے محدود کردیا ہے‘ تاکہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی بیوی کی طرف مرکوز رکھے اور اس کی عورت غیروں کی ہوس ناک نظروں سے محفوظ ومامون رہے۔ اللہ تعالیٰ نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ یہ ان کی قربت اور ہم نفسی کی علامت ہے‘ اسلام جب پردے کی تاکید کرتا ہے تو اس سے مراد ایک نہایت پاک وصاف سوسائٹی کا قیام ہے۔ اگر ہم اپنے چاروں اطراف نظر ڈالیں تو بخوبی اندازا کر سکتے ہیں کہ احکام الٰہی سے اعراض اور روگردانی کے کیسے کیسے بھیانک اور عبرت ناک مناظر سامنے آرہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "فریفتگی، اسباب، نقصانات، ظاہری شکلیں اور علاج" سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ خالد بن ابراہیم الصقعبی کی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم زبیر احمد سلفی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں بے پردگی کے نقصانات واضح کرتے ہوئے پردہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

الدار السلفیہ، ممبئی پردہ و حجاب اور لباس
5153 3686 قوم کی بیٹی کی کہانی ایک دردمند کی زبانی عبد الرشید انصاری

اسلام عفت  و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک(عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قوم کی بیٹی کی کہانی ایک درد مند کی زبانی" جس  کو مولانا عبد الرشید انصاری نے بہت احسن انداز سے جمع و ترتیب کے فرائض سر انجام دیے ہیں۔ فاضل مؤلف نے اس میں عورتوں کے متعلق ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے چند ایک مسائل کو قرآن و حدیث کی روشنی میں علماء کے فتوجات کو یکساں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا گو ہیں کہ وہ فاضل مؤلف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور گوشہ نسواں
5154 1354 لباس ، ستر، حجاب اور زینت و زیبائش ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ

اللہ تعالی کے احکام اور رسول ﷺ کےارشادات کو پس پشت ڈال کرجس طرح آج ہم روشن خیالی کو اپنا رہے ہیں اس کی بنیادی وجہ قرآن اور فرمان رسول ﷺ سے دوری ہے۔ دین سے اس دوری کی وجہ سے ایک عا م مسلمان کےلیے حق کی تلاش مشکل ہوگئی ہے۔ بطورمسلمان ہم اپنی اسلامی اقدار اورتہذیب وتمدن کو بھولتےجا رہے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا اس معاملےمیں سونےپرسہاگے کا کام کررہے ہیں۔غیرمسلموں کی تقلیدمیں ہم اتنے عجلت پسند واقع ہوے ہیں کہ بغیرسوچےسمجھے ان کےنقش قدم پرچلنا شروع کردیتے ہیں۔ لباس،ستر،حجاب اورزینت وزبائش کےمتعلق احکام قرآن میں موجود ہیں اور اس بارے میں رسول ﷺ کےفرمودات کتب احادیث میں دیکھے جا سکتے ہیں۔فہم قرآن انسٹی ٹیوٹ نے احکام الہی اورفرمان رسول ﷺ کو اکٹھاکرکے یہ کتابچہ تشکیل دیا ہے۔ تاکہ آپ بآسانی احکام الہی اورفرامین نبوی ﷺ سے آگاہ ہوسکیں۔ اورتہذیب مغرب کی چکاچوند کےبہکاوے سے اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکیں۔ اور بہترین اسلامی طرززندگی کو اپناشعار بنا سکیں۔ (ع۔ح)
 

فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5155 2276 لڑکیوں کی بغاوت؟ اسباب و علاج (تحقیق و تخریج شدہ ایڈیشن) مقصود الحسن فیضی

آج انسان اپنی حدوں سے نکل کر اصول اورقدروں کوکھوچکا ہے۔آج آزادی کےنام پر اخلاقی ضابطوں اورشرافت کےاصولوں کو تنگئ حیات اور بندش کہتا ہے ۔سماج میں حیا اور غیرت کا فقدان عام ہےایک دوسرے کالحاظ اوراحترام مٹتا جارہا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ پورا انسانی سماج حیوان بنتا جارہا ہے ۔مسلمان جو اسلام کی طرف سے سارے انسانوں کے لیے ماڈل اوراسوہ ہیں جنہیں سب کو چاہے جس مذہب ونظریہ کے ماننے والے ہوں عقیدہ وعمل اور ہر طرح کے عملی بگاڑ سے نکال کر صالح فکرمعیاری اخلاق اور پاکیزہ زندگی پرلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہےآج ان کا حال بھی ابتر ہے غیروں کارنگ ڈھنگ چال ڈھال اختیار کررہے   ہیں ،مغرب کی آزادی اور خواہشات ِ نفس کےپیچھے تیزی بھاگ رہے ہیں ۔ لیکن انتہائی قابل افسوس بات یہ ہے کہ ملت کی بیٹیاں اپنے اولیاء امور اور سرپرستوں کی سرپرستی اور ہدایت میں رہنا نہیں چاہتیں۔ نکاح وطلاق میں ازدواجی زندگی میں دیگر حقوق کے ضوابط نظر انداز کررہی ہیں جن کے نتائج روح فرسا اور ہلادینے والے ہیں ۔ آج ملت اور خاندان کے بڑے ،باپ، ماں، بزرگ نئی نسل کی بے راہ روی پر افسردہ وغم زادہ ہیں حتیٰ کہ ان پر بددعاؤں کےلیے ہاتھ اٹھارہے ہیں ۔ایسے میں نئی نسل اورآزادی پسندوں کو خبردار ہوجانا چاہیے جو اپنے والدین اور بزرگوں کی اطاعت وفرماں برداری کی پرواہ نہیں کرتے اور بددعائیں لے رہے ہیں ۔اسلام میں نہ تودیوثیت کی گنجائش ہے کہ ذمے دار گھر اور اہل وعیال میں برائیوں کو دیکھے پھر نظر انداز کردے اور آزاد رہے اور نہ ہی اولاد اور اہل خانہ کواپنے سرپرستوں اور بزرگوں کے حکم وہدایت سےباہر رہنے کی اجازت ہے۔کیونکہ دیوثوں پر جنت حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’لڑکیوں کی بغاوت؟اسباب وعلاج‘‘ محترم شیخ مقصود الحسن فیضی ﷾ کی کاو ش ہے۔ جس میں انہوں نے ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکیوں کے مغربیت اور جدید میڈیا سے   متاثر ہوکر بگڑنے کے اسباب اور اس میں لڑکیوں کے والدین اورذمہ داران کی کتاہیوں کو پیش کرکے اس بگاڑ کےعلاج کو بھی بڑے احسن   انداز میں بیان کیا ہے ۔یہ کتاب در اصل مصنف موصوف کا اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک   خطاب ہے جسے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں پہلے انڈیا سے شائع کیا گیا اورپھر اسی کتاب کو معیاری تحقیقی وتخریج کے ساتھ مکتبہ اسلامیہ ،لاہور نے   بڑی عمدگی سے شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب لڑکیوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔آمین( م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور گوشہ نسواں
5156 3580 مثالی مسلمان عورت ڈاکٹر محمد علی الہاشمی

اسلام اللہ کا کامل دین ہے جوزندگی کے تمامسائل میں ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ جو شخص اسے اپنا لےگا وہی کامیاب وکامران ہے اور جواس سے بے رغبتی اختیار کرے گا وہ خائب وخاسر ناکام ونامراد ہوگا۔دینِ اسلام عقادئد ونطریات اور عبادات ومعاملات میں ہماری ہر لحاظ سے رہنمائی کرتا ہے ۔اس عارضی دنیا میں ہرمرد وعورت آئیڈیل لائف کے خواہاں ہیں ۔ وہ خود ایسی مثالی شخصیت بننا چاہتے ہیں جو مثالی اوصاف کی مالک ہو ۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی عارضی زندگی میں ان کی ہر جگہ عزت ہو ، وقارکا تاج ان کے سر پر سجے ، لوگ ان کےلیے دیدہ دل اور فرش راہ ہوں، ہر دل میں ان کے لیے احترام وتکریم اور پیار کا جذبہ ہو ۔عام طور پر تولوگوں کی سوچ اس دنیا میں ہر طرح کی کامیابی تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے ۔ لیکن حقیقت میں کامیباب اور مثالی ہستی وہ ہے جو نہ صرف دنیا میں ہی عزت واحترام ،پیار، وقار، ہر دلعزیزی اور پسندیدگی کا تاج سر پرپہنے بلکہ آخرت میں مرنے کے بعد بھی کامیاب مثالی مسلمان ثابت ہو کر دودھ، شہد کی بل کھاتی نہروں چشموں اور حورو غلمان کی جلو ہ افروزیوں سے معمور جنتوں کا مالک بن جائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ مثالی مسلمان عورت‘‘ سعودی عرب کی ایک علمی شخصیت ڈاکٹر شیخ محمدعلی الہاشمی کی عربی تصنیف ’’ شخصية المرأة المسلمة كمايصوغها الاسلام ‘‘کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب مسلمان عورتوں کو کامیاب زندگی گزارنے کے راز بتاتی ہے اور ان پر مسلم معاشرے کا آئیڈیل بننے کا سنہری لائحہ عمل واضح کرتی ہے۔اور یہ کتاب ایک مثالی مسلمان عورت کی زندگی کو دس پہلوؤں میں تقسیم کر کے اس کوکامل راہنمائی فراہم کرتی ہے ۔کہ جس کواپنا کر وہ اس دنیا میں بھی دنیا والوں کی آنکھ کا تارا بن سکے اورمرنے کے بعد بھی فضیلت کے روشن آسمان میں چمکتے تاروں میں چاند بن سکے ۔ محترم طاہر نقاش صاحب نے ڈاکٹر شیخ محمدعلی الہاشمی ﷾ کی کتاب ’’شخصية المرأ المسلم كمايصوغها الاسلام‘‘ کا مثالی مسلمان مرد کے نام سےترجمہ کرکے شائع کیا ہے امید ہے کہ دارالابلاغ کی یہ دونوں کتابیں معاشرے کے مسلمان مردو عورت دونوں کو کامیاب زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاکر دنیا وآخرت میں اس کی مقبول وپسند اور آئیڈیل شخصیت کی تعمیر میں بنیادی کردار ادار کریں گی ۔ان شاء اللہ ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اورناشر کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو خواتین اسلام کے نفع بخش بنائے ۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ وہ اصلاحی وتبلیغی کتب کی اشاعت کے ذریعے دین ِاسلام کی اشاعت وترویج کے لیے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی تمام مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور گوشہ نسواں
5157 2419 مجالس خواتین محمد امین بن مرزا عالم

انسان شروع سےہی اس دنیا میں تمدنی او رمجلسی زندگی گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک اسے زندگی میں ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا ہے خاندان ،برادری اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے او ر نیک نامی کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی بدنامی ،ذلت اور بے عزتی کاباعث بنتی ہیں انسان کو ان مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے کہ لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی اسے یادرکھیں ۔دنیا میں کچھ مجلسیں اور محفلیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان میں شریک ہو کر انسان اپنے دامن کوسعادت مندی کے موتیوں سے بھر لیتا ہے ۔ اجر وثواب اور اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ او رکچھ مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جن میں شریک ہونا اس کے لیے بدبختی کاباعث بن جاتا ہے او ر اس جھولی میں موجود پہلے موتی بھی بکھر کر ضائع ہوجاتے ہیں ۔ یوں پھولوں اور کلیوں کی بجائے وہ کانٹوں کا حقدار ٹھہرتا ہے۔اور جس طرح باغات اپنے پھلوں سے پہنچانے جاتے ہیں، پھول کلیاں، خواہ وہ چنبیلی ہو یا گلاب، اپنی خوشبو سے پہنچانے جاتے ہیں۔ خاندان اپنے افراد کے رویوں سے پہنچانے جاتے ہیں، اسی طرح مجالس اپنے شرکاء سے پہنچانی جاتی ہیں، خواہ وہ مجالس مردوں کی ہوں یاخواتین کی ۔ اگرمجالس میں حاضری اور کار گزاری کا ماحاصل مثبت، پسندیدہ ،مہذب اورافرادو معاشرے کےلیے باعث نفع و راحت ہو توسمجھا جاتا ہے کہ یہ مجلس قابل تعریف وستائش ہے ۔اگر مجلس اس کے برعکس ہوتو اس کو ہمیشہ برے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے اور اس کے شرکاء کو کوئی بھی تحسین بھری نظروں اور پسندیدگی سے نہیں دیکھتا، بلکہ خود بھی ایسی مجلس سے بچتا ہے اور اپنے قریبی افراد اور اپنے خاندان کو بھی اس سے بچانے کی بھر پور کوشش کرتا ہے۔خاص طور پر جب یہ مجالس خواتین کی ہوگی تو معاملہ مزید احتیاط طلب ہوجائے گا۔ خواتین کی مجالس اس لیے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہیں کہ یہ خواتین کے مستقل رویوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اور ان مجالس کے خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات آخر دم تک قائم رہتے ہیں ، اور پھر یہی اثرات اس کی نسل آئندہ آنے والے خاندان اور بچوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اگر یہ اثرات مثبت ہوں گے تو صحت مند افکار ونظریات کی حامل صالح نسل پروان چڑھے گی ورنہ مجرم اور دنگا وفساد کی دلدادہ نسل سامنے آئے گی۔ زیر نظر کتاب ’’مجالس خواتین‘‘ محمد امین بن مرزا عالم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے بڑے احسن انداز میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان بہن کو کس طرح کی مجلس میں شرکت کرنی چاہیے؟اور اچھی اور بری مجالس کی پہچان کس طرح کی جائے ؟نیک مجالس کے ثمرات اور بری مجالس کےنقصانات کیا ہیں؟ اورمجالس قائم کرنے کے مقاصد کیا ہونے چاہئیں؟ اور خواتین اپنی مجالس کوزیادہ سےزیادہ موزروں اور فائدہ مند کیسے بناسکتی ہیں؟ مزید برآں مصنفہ نے بعض غیر موزوں مجالس کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ خواتین کو کس طرح کی مجالس میں شریک ہونے سے بچنا چاہیے۔ یہ کتاب خواتین کے لیے انتہائی لائق مطالعہ ہے۔ اس کتاب سے استفادہ کرکے خواتین یہ جان سکتی ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی پسندیدہ مجالس میں شریک ہوکر ایک مسلمان خاتون خاتونِ اسلام سےلے کر خاتون ِجنت تک کےمراحل طے کرسکتی ہے؟۔اللہ اس کتاب کو خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین( م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اسلام اور عورت
5158 3684 مراۃ النساء ( صادق سیالکوٹی ) محمد صادق سیالکوٹی

اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابر رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مرآۃ النساء‘‘ ارض پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی﷫ کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں میں دور جاہلیت کی عورت کی حالت زار بیان کر کے اسلام میں اس کے اعزاز واکرام اور عزت ورفعت کا منظر دکھایا گیا ہے ۔ اور پھر اسلام کے وہ تقاضے بیان کیے گئے ہیں جو اس نے مسلمان وفا شعار عورت پر عائد کیے ہیں۔ اور جن کا پورا کرنا سکولوں کالجوں کی لڑکیوں اور تمام مسلمان عورتوں پر فرض ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور گوشہ نسواں
5159 5344 مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جو کامل واکمل طور پر دنیا کے سامنے آچکا ہے۔اللہ تعالیٰ نے جس دین کو آخر میں بھیجا اس کی بنیاد اگرچہ’ابدی عقائد وحقائق‘ پر مبنی ہے مگر وہ زندگی سے متعلقہ تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ اسلام فرد اور معاشرہ دونوں کے لیے ایسی تعلیمات اور احکامات پیش کرتا ہے جن پر عمل کرنے کے نتیجے میں ایک صالح فرد اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ کتاب وسنت میں مردوعورت کے تعلقات کی فطری حدود بیان کر دی گئی ہیں اور ان تعلقات کی شرعی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے۔ اسلام کی کچھ تعلیمات تو ایسی ہیں جو کہ مردوعورت دونوں کے لیے لازمی اور مشترک ہیں جیسے لباس کے مسائل کا تعلق ہر دو صنفوں سے ہے۔ مگر عائلی اور معاشرتی زندگی کی کچھ تعلیمات ایسی ہیں جن کا تعلق صرف خواتین سے ہے۔ ایسے مخصوص نسوانی مسائل میں اہم ترین مسئلہ’ حجاب‘ سے تعلق رکھتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں حجاب سے متعلقہ احکامات واشکالات کو بیان کیاگیا ہے اور اشکالات کا جواب مدلل انداز میں دیا گیا ہے اور اس بارے میں مؤقفات کو درج کر کے راحج کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس کتاب میں پانچ ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ باب اول ’حجاب اور اسلامی تعلیمات‘ کے حوالے سے جس میں مزید تین فصول ہیں جو باب کے موضوع کا گھراؤ کرنے میں معاون ہیں۔ باب دوم ’ حجاب کا دائرہ کار‘ کے حوالے سے جس میں تین فصول ہیں۔ باب سوم قائلین وجوب حجاب کے دلائل کا تجزیہ کے حوالے سے ہیں اور باب چہارم قائلین عدم وجوب حجاب کے دلائل پر ہے اور باب پنجم حجاب اور یورپی نقطہ نظر کےحوالے سےہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر ‘‘پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5160 2249 مسائل ستر و حجاب امام ابن تیمیہ

عورت کے لیے  پردہ اسلامی شریعت کا ایک  واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے ۔ اسلام نےانسانی فطرت کے عین مطابق یہ  فیصلہ کیا ہے کہ  عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی،صفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پر استوار ہوں اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے ۔اور عورت کے لیے  پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر  دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر شہوانی  کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے  سلسلے میں  معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم  کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس  کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم  کی رو سے عورت پر پردہ  فرض ِعین ہے  جس کا تذکرہ  قرآن   کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے  اور  کتبِ احادیث میں اس کی  صراحت موجو د ہے  ۔کئی  اہل علم نے  عربی  واردو زبان  میں  پردہ کے  موضوع پر متعدد کتب  تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسائل وستر وحجاب‘‘ شیخ  الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی بعض تحریروں سے مقتبس ہے ۔جس میں   نصوصِ شرعیہ کی روشنی میں احکام ستر وحجاب  کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے  ۔بالخصوص چہرے کےپردے کوبڑے  مدلل اور جامع انداز میں بیان کیا ہے ۔کتاب کاآسان  وسلیس اردو ترجمہ   انڈیا کے   شیخ  مقصود الحسن فیضی صاحب نے کیا ہے ۔ اوراس کتابچہ پر تحقیق وتصحیح اور تسہیل کا  کام  محترم حافظ  عبیدالرحمن شفیق﷾ نے  کیا ہے۔موصوف نے  ثانوی درجہ کی تعلیم  جامعہ لاہور الاسلامیہ سے  حاصل کی اور پھر مرکز تربیۃالاسلامیہ ،فیصل آباد سے  سندِفراغت حاصل کرنے کے  مکتبہ اسلامیہ ،لاہور  میں بطور ریسرچ سکالر کام کرتے ر ہے ۔اور اب مدینہ یونیورسٹی میں میں زیر تعلیم  ہیں ۔اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  خواتین ِاسلام کےلیے  نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور پردہ و حجاب اور لباس
5161 3208 مستورات کے مسائل محمد یونس خلیق

دین کے اکثر مسائل مردوں اور عورتوں کے درمیان مشترکہ ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں جو عورتوں کے ساتھ خاص ہیں۔جن کو جاننا خواتین کے لئےانتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کراسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عورتیں نہ تو خود مطالعہ کرتی ہیں اور نہ ہی کسی مستند عالم دین سے مسئلہ دریافت کرنے کی تکلیف گوارہ کرتی ہیں۔بعض باتیں بڑی شرم وحیا کی ہوتی ہیں جن کے دریافت کرنے میں حجاب محسوس ہوتا ہے لیکن ایسی باتیں جب دین اور شریعت سے متعلق ہوں تو ان کے دریافت کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شرع میں شرم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مستورات کے مسائل"محترم محمد یونس خلیق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انہی شرم وحیا والے عورتوں کے مخصوص مسائل کو بیان کیا ہے تاکہ مسلمان خواتین ان مخصوص مسائل کا مطالعہ کر کے ان پر عمل پیرا ہو سکیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول  ومنطورفرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تبلیغ القرآن لاہور گوشہ نسواں
5162 2345 مسلم خاتون حقوق ، فرائض اور اوصاف عبد الغفار حسن

امر میں کسی شک وشبہ کی  گنجائش نہیں  کہ  مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ،بیوی ہو یا  بہن اپنے  گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے  اوراگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت  نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ  ہے کہ اسلامی تاریخ  کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم وتربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے ۔مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے  الفاظ ہیں:’’کہ ماں ایک درسگاہ ہے اوراس درسگاہ کو اگر  سنوار دیا تو گویا ایک باصول اورپاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔یہ اسلامی  تعلیمات ہی کا فیضان تھاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت  مآب مثالی خواتین پید ا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں  عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے ۔اسلام  نے تقسیم کاری کے  اصول  پر مرد اورعورت کا دائرہ عمل الگ الگ کردیا ہے ۔عورت کا فرض ہےکہ  وہ گھر میں رہتے ہوئے  اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ او ر مرد کافرض  ہے کہ وہ  معاشی ذمہ داریوں کابار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔مسلمان عورت کے لیے  اسلامی تعلیمات  کا جاننا از بس ضروری ہے   ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’مسلم خاتون‘‘مولانا عبد الغفار حسن ﷫(1913۔2007ء) کے  معیاری خاتون کے عنوان پر  ماہنامہ  عفت،لاہور  کے 1955ء۔1956ء کے شماروں  میں بالاقساط شائع ہونے والے  مضامین کی  کتاب صورت ہے ۔  جس میں  مصنف موصوف نے اس  بات کو   واضح کیا   ہے کہ  اللہ تعالیٰ  نےخواتین کے لیے  کن صفات کو پسند کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ﷺ نے خواتین کے لیے کیا کیا ہدایات دی ہیں اور خو د اپنے  اور  ازواج مطہرات کے اسوہ کی شکل میں کن اخلاقی بلندیوں کی طرف رہنمائی فرمائے ہے ۔اس کامختصر تذکرہ   مصنف نے اس کتاب میں عام فہم انداز میں  پیش کیا ہے  ۔مصنف کتاب مولانا عبد الغفار حسن رحمانی عمر پوری ؒ  خانوادہ عمر پور، مظفر نگر یو پی سے تعلق رکھنے والے معروف محدث تھے ۔آپ ہندوستان ، پاکستان اور سعودی عرب کی معروف جامعات سے منسلک رہے ۔ آپ کے تلامذہ میں دنیا بھر کے معروف علمائے دین شامل ہیں ، اسی لیے آپ کو بجا طور پر استاذالاساتذہ کہا جاتا ہے۔ معروف اسلامی اسکالرز   ڈاکٹر  صہیب حسن (لندن) ، ڈاکٹر سہیل حسن  (مدیر سہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد)حفظہما اللہ ان ہی کے صاحبزادگان ہیں۔اللہ تعالیٰ  مولانا  عبدالغفار حسن ﷫  کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور انہیں  جنت الفردوس میں  اعلی وارفع مقام عطا فرمائے  اور ان  کی  تمام تدریسی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔کتاب ہذا  معیاری خاتون کے نام سے بھی شائع ہوئی ہے او راسے  ویب سائٹ پر پبلش بھی کیا گیا ہے  لیکن اس کتاب   میں   مولانا کے کچھ  مزیدمضامین شامل اشاعت ہیں اس لیے  اس کو بھی قارئین کے استفادہ کی خاطر پبلش کردیا گیا ہے ۔  (آمین) (م۔ا)
 

رباط العلوم الاسلامیہ کراچی اسلام اور عورت
5163 7174 مسلم خواتین کی خوبیاں ابو یاسر امین الرحمن عمری مدنی

اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے، بیوی ہو یا بہن اپنے گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنا دیتی ہے، اور اگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم و تربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے۔ مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے الفاظ ہیں:’’ کہ ماں ایک درسگاہ ہے اور اس درسگاہ کو اگر سنوار دیا تو گویا ایک باصول اور پاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘ دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔ یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھا کہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت مآب مثالی خواتین پیدا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے۔ اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ کر دیا ہے۔ عورت کا فرض ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ اور مرد کا فرض ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں کا بار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔ مسلمان عورت کے لیے اسلامی تعلیمات کا جاننا بے حد ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مسلم خواتین کی خوبیاں‘‘دار الوطن ۔ریاض کی علمی کمیٹی کے تیار کردہ کتابچہ بعنوان صفات المرأة المسلمة کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں اختصار کے ساتھ ایک مسلمان عورت کی اچھی صفات اور خصوصیات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر محترم کے ابو یاسر امین الرحمٰن عمری مدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور گوشہ نسواں
5164 2133 مسلمان خواتین کے لیے نصیحتوں کے پچاس پھول عبد اللہ بن عبد العزیز المقبل

اس دنیا میں انسان اپنی عارضی قوت اور زوال پذیر ودولت پر فخر کیے بیٹھا ہے ، وہ اپنے آپ کوسمجھتا ہےکہ وہ سب لوگوں سے زیادہ باعزت اور باوقار ہے لوگوں کوباتوں کے ذریعے سب سے بہتر قائل کرسکتاہے ،سب سےزیادہ ہاتھ پاؤں مارسکتاہے بڑے مضبوط دلائل کا مالک ہے اس کےبڑے دوست واحباب اور بڑے حواری ہیں اسے کسی کی محتاجی نہیں۔ لیکن نادان! اسے کیا معلوم کہ جب زمانےکی ہوامصیبتیں لے کر آتی ہے تو اسے بھی پہنچ کر رہتی ہیں اورہوسکتا ہے کہ اس کی سہولتیں اسی کے لیے مصائب کی آخری کڑی ثابت ہوں اسکی سربراہی چلی جائے ، اس کی عزت ختم ہوجائے اور وہ اس بچے کی طرح بے سہارا ہوجائے جو اپنے باپ کی تلاش میں دوڑتا پھرتا ہے ،لوگوں کی مدد کاطالب ہو ،بدحالی کےایسے مقام پرپہنچ جائے کہ لوگوں سےرحم وکرم کی بھیک مانگنے والا بن جائے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان جو اپنے خالق حقیقی رسے روگردانی کرنے والا ہے اللہ کی طرف نہیں آنے والا جو اللہ سے تعلق بنا کر نہیں رکھنے والا اور اسی رب کو اپنا ملجا وماویٰ نہیں سمجھنے والا وہ حیوان بن جاتا ہے۔اور مسلمان مرد اور مسلمان عورت کوامتیاز کا رتبہ تب ملتا ہے جب وہ اللہ کی ذات سے تعلق بناکر رکھتا ہے اپنی زندگی شریعت مطہرہ کے مطابق گزارتا ہے اورجن کواس کی بات پر عمل کرنے میں راحت اورسکون قلب نصیب ہوتا ہے۔دنیاوی زندگی پربھروسہ نہ ہونے کاعلم رکھتے ہوئے اورماحول ومعاشرہ اور وقت کے مصائب اور تکالیف کومدنظر رکھتے ہوئے یہ کسی انسان کےلیے مناسب نہیں کہ وہ غصے میں آکر آپے سے باہر ہوجائے یا کسی چیز کے نہ ملنے پرافسوس کرے کیونکہ یہ دنیا اس اخروی گھر کےبرابر نہیں ہوسکتی کہ جہاں ہر قسم کی ایسی نعمتیں موجود ہیں ۔جو نہ کسی آنکھ نےدیکھیں نہ کسی کان نےسنیں اور نہ ہی کسی سچے مسلمان کےدل میں کھٹکیں۔انسان کی حیاتی زندگی کامزہ ،اس کا حسن وجمال اوراس کی ترقی وکمال کواس وقت تک حاصل نہیں کیاجاسکتا جب تک اللہ تعالیٰ اوراس کےرسول ﷺ کی اطاعت نہ ہوجس کا انسان کومکلف بنایا گیا ہے کہ وہ اسے ہی مضبوطی سے پکڑ کر اس پر عمل کرے اسے ہی اپنا منہج اوراصول زندگی بنالے تاکہ اس پر عمل کر کے اپنے ضمیر کومطمئن کر سکے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’مسلمان خواتین کےلیےپچاس پھول‘‘ شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ المقبل کی کاوش ہےجس میں انہوں نے خواتین کے لیے   شریعت اسلامیہ سے ماخوذ پچاس نصیحتیں پیش کی ہیں   اور انہوں نے اس میں خواتین کواس طرف توجہ دلائی ہےکہ جو وقت گزر چکا ہےاس پر نادم ہوتے ہوئے آئندہ زندگی کو ان پر عمل کرکے بہتر بنایا جاسکتاہے۔ اللہ کےحکم سے زندگی شقاوت سے راحت میں،بدبختی سے خوش بختی میں تبدیل ہوجائے گی۔ بلکہ آپ اپنی زندگی کا مزہ ہی پہلے سے مختلف پائیں گے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور خواتین اسلام کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5165 2417 مسلمان عورت فرید وجدی آفندی

دین اسلام نے  عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجو‏عزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی  کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار کرنا چاہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت"دراصل علامہ فرید وجدی آفندی کی عربی کتاب "المراۃ المسلمۃ"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ہندوستان کی شخصیت ابو الکلام آزاد کے حصے میں آئی ہے۔یہ کتاب انہوں نے قاسم امین کی عورت کی آزادی پر مشتمل  دو کتابوں "تحریر المراۃ"اور "المراۃ الجدیدۃ" کے جواب میں لکھی ہے۔قاسم امین  کی ان دو کتابوں کے منظر عام پر آتے ہی مصری معاشرے میں ایک ہلچل سی مچ گئی  اور متعدد اہل علم نے ان کا رد لکھا ،لیکن ان میں ایک تو جامعیت نہ تھی اور دوسرے نمبر پر وہ دفاعی نوعیت کی تھیں۔یہ صورتحال دیکھ علامہ فرید وجدی تڑپ اٹھے  اور فلسفہ وحکمت کے دلائل کا انبار لگا دیا۔اور پرزور طریقے سے ثابت کیا کہ قصر اسلامی کی بنیادیں زندگی کی ٹھوس حقیقتوں پر قائم ہیں،ان میں کسی قسم کی ترمیم واصلاح کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔انہوں نہایت احسن انداز میں یہ ثابت کیا کہ عورت کا دائرہ عمل اور اصلی میدان گھر ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل اسلام اور عورت
5166 3518 مسلمان عورت (ابو الکلام آزاد) ابو الکلام آزاد

قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں او رمختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے اورہر گروہ کے خاص فرائض اور خاص وظائف مقرر کر دیئے ہیں۔ ان تمام فرائض کی انجام دہی کے لیے چونکہ ایک ہی قسم کی جسمانی حالت اور دماغی قابلیت کافی نہ تھی۔ اس لیے جس گروہ کو جو ذمہ داری عطا فرمائی گئی اس کے موافق اس کو جسمانی اوردماغی قابلیت عطا کی گئی۔ بیشک انسان فطرتاً آزاد ہے، اور یہ آزادی اس کے ہر ارادی و غیر ارادی فعل سے ظاہرہوتی ہے لیکن آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے اس امر کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ انسان کا اپنے حقیقی فرائض کو ادا کرنا نظام تمدن کا اصلی عنصر ہے۔ اسلام ایک عزت و عصمت او رپاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام نے عورت کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مستحکم بنایا۔ اسلام سے قبل عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسلمان عورت" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی بے مثال تصانیف میں سے ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں حقوق نسواں، مسلمان عورت کے حقوق و فرائض، یورپ کی معاشرانہ زندگی اور پردہ جیسے اہم مسائل کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ جمال، لاہور اسلام اور عورت
5167 4886 مسلمان عورت اور اس کا اخلاقی و معاشرتی کردار ڈاکٹر محمد علی الہاشمی

یہ بات مسلم ہے کہ عورت معاشرے کا ایک ایسا ناگزیر عنصر ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بلکہ سماجی اور تمدنی اصلاح و بقا کا انحصار تقریباً اسی نوع کی حیثیت پر ہے۔ عورت کی حیثیت، اس کا کردار و عمل اور اس کی حیات بخش صلاحیتیں معاشرے کے عروج و زوال کا سامان ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت کو انسانی معاشرے نے اُس کا صحیح حق نہیں دیا۔ دنیا کے مختلف معاشروں میں بنیادی خرابی اس امر سے پیدا ہوئی کہ عورت اور مرد کے درمیان تخلیقی طور پر امتیاز رکھا گیا، اور عورت کو ہمیشہ کم تر اور کم اہم سمجھا گیا جبکہ مرد برتر اور اہم حیثیت کا حامل رہا۔ یہی وجہ تھی کہ قبل از اسلام عورت کو اس کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا، یہ صنف بھیڑ بکریوں کی طرح بکتی تھی، ظلم کی انتہا یہ تھی کہ لڑکی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، کیونکہ اس کی پیدائش نہ صرف منحوس تصور کی جاتی تھی، بلکہ باعث ذلت سمجھی جاتی تھی۔ البتہ اسلام جو ایک نظام حیات کے طور پر آیا تھا، نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی۔عورت کی عزت و شرف اور اہمیت و افادیت کے بارے میں اسلام نے ہماری رہنمائی فرمائی۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مسلمان عورت اور اس کااخلاقی و معاشرتی کردار‘‘مولانا سلیم اللہ زمان کی ہے جو کہ عربی کتاب دکتور محمد علی الھاشمی کی ’’ المرأة المسلمة ‘‘ کا ترجمہ ہے۔جس میں عورت کا اپنے والدین،خاوند، اولاد، بہو، دماد،قرابت داروں، ہمسائیوں ، بہنوں اور سہیلیوں کے ساتھ حسن سلوک کے تقاضوں کے حوالہ سے سیر حاصل بحث و گفتگو کی گئی ہے۔نیز یہ کتاب مسلمان عورت کے فرائض و کردار پر ایک منفرد، نہایت جامع اور اس کے ذاتی ، عبودیتی اور معاشرتی کردار کے تمام پھلوؤں کو محیط ہے۔یہ کتاب ہر گھرانے کی ضرورت اور ہر پڑھی لکھی خاتون کے لیے ناگزیر اور یے نظیر تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف و مترجم کو دنیا و آخرت میں بہترین صلہ عطا فرمائے۔آمین۔ پ،ر،ر

مسلم پبلیکیشنز لاہور اسلام اور عورت
5168 975 مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر مرزا عمران حیدر

دینِ اسلام نے صنف نازک کو جو مقام عطا کیا ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت مسلمان عورت  مغربی تہذیب کے عفریت کا نوالہ تر بن کر اپنی تہذیب سے بیگانہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔ اسی تناظر میں مرزا عمران حیدر صاحب نے خواتین کی اصلاح کے لیے زیر نظر کتاب میں بعض نگارشات مرتب کی ہیں۔ دین اسلام نے عورت کے لیے جنت کا حصول نہایت آسان بنایا ہے فرائض کی ادائیگی کے بعد وہ اپنے گھر کو سنبھالے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھلے ہیں۔  (ع۔م)
 

نعمان پبلیکشنز گوشہ نسواں
5169 555 آئیے منے سے کچھ سیکھیں ابن رفیق

حضور نبی کریمﷺ پر دین مکمل ہو چکا ہے اب اس میں کسی بھی اضافے یا کمی کی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی بھی بطور دین کیا جانے والا ایسا کام جو حضور نبی کریمﷺ  اور صحابہ کرام نے نہ کیا ہو بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسا کام ثواب کے بجائے عقاب کا باعث بن جاتا ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے عاقبت نا اندیش علمائے کرام نہ صرف بدعات و خرافات کی ترویج میں لگے ہیں بلکہ ان پر بے شمار انعامات کا لالچ دے کر عوام الناس کے ایمان کےساتھ کھیل رہے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’آئیے منے سے کچھ سیکھیں‘ اسی سلسلہ میں عوام کو ایسے ملاؤں کے چنگل سے چھڑانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ کتابچہ میں ایک فرضی منا تصور کیا گیا ہے جو ہمارے معاشرے میں مروج بہت سی مشہور بدعات سے متعلق سوالات پیدا کرتا ہے اور پھر شرعی نصوص کے ساتھ ان پر بحث کرتا ہے۔ کتابچے کا اسلوب عام کتب دینیہ سے قدرے مختلف اور ہلکا پھلکا ہے۔ بہت سے ایسے مسلمان بھائی جو بہت سے بھاری بھرکم دلائل کے باوجود بدعات و خرافات کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں اور بہت سارے عام فہم اور اپنی سادگی کی وجہ سے بدعات میں جکڑے مسلمانوں کے لیے یہ کتابچہ ضرور مہیا کرنا چاہیے ۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اہل سنت والجماعت لاہور گوشہ اطفال
5170 6554 آپ نام کیسے رکھیں؟ محمد خالد خان قاسمی

جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔زیر نظر کتاب’’آپ نام کیسے رکھیں؟‘‘  محمد خالد خان قاسمی صاحب کی تصنیف ہےفاضل مصنف  نے  اس کتاب میں ناموں سے متعلق اسلامی تعلیمات وہدایات کو بڑے سلیقہ سے جمع کردیا گیا ہے ۔نام کی شریعت میں کیا اہمیت ہے؟ کیسےنام رکھنے  چاہیں کن ناموں سے بچنا چاہیئے؟ نام کا انسان کے مزاج پر کیا اثر ہوتا ہے؟ اسلام سے پہلے ناموں کے سلسلہ میں لوگوں کا کیا مزاج تھا؟ یہ ساری بحثیں کتاب کے مقدمہ میں  تفصیل سے آگئی  ہیں۔ کتبِ احادیث میں نبی کریم ﷺ کے جو ارشادات وارد ہیں اور ناموں کےانتخاب یا ان کے رووبدل کرنے کےسلسلے آپ کا جو عمل منقول ہے ان کا بھی بقدر ضرورت ذکر کر دیا گیا ہے۔( م۔ا)

مکتبہ مسیح الامت دیوبند بنگلور گوشہ اطفال
5171 4552 بچوں سے گفتگو کیسے کریں حفصہ صدیقی

قرآن مجید میں جہاں والدین کےحقوق کاتذکرہ آیا ہے وہیں اولاد کے حقوق کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے ۔جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کرہ ارض پر اللہ تعالیٰ کاسب سے خوبصورت تحفہ ہے اس کی تربیت والدین کی اولین ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بچوں سے گفتگو کیسے کریں ‘‘ محترمہ حفصہ صدیقی کی مرتب شدہ ہے انہوں نےاس کتاب کو کئی انگریزی ، اردو کتب اور دیگر ذرائع سےاستفادہ کر کے مرتب کیا ہے اور کوشش کی کہ یہ کتاب علمی سے زیادہ عملی طریقوں سے واقفیت دلائے ۔فاضل مرتبہ نے اس کتاب کو منظم انداز میں ترتیب دیا ہے ۔ ذہنی اور تحریری مشقوں اور اکثرباتوں کو واقعات کی مدد سے سمجھانےکی کوشش کی ہے ۔کتاب میں والدین اور بچوں کے لیےمکمل راہنمائی موجود ہے ۔ کتاب سے استفادہ تب مفید ہوسکتا ہے جب شروع سے آخر تک اس کا یکسوئی سے مطالعہ کیا جائے کیونکہ اس کا ہر باب دوسرے سے منسلک ہے ۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی نصیحت و وصیت
5172 4753 بچوں کی تربیت کیسے انصار زبیر محمدی

آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب  برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   تربیت کے حوالے سے گزارشات موجود ہیں۔ کتاب کو اول سے آخر تک ایسے موضوعات سے سجایا گیا ہے جو ایک بچے کی عملی زندگی میں اچھی اور عمدہ تربیت کرنے میں معاون ہوں مثلا  نیک بیوی کا انتخاب واوصاف اور اولد طلب کا مسنون طریقہ  اور اس کی پیدائش کے بعد کے شرعی احکام اور تربیت میں معاون باقی سب موضوعات کو نہایت عمدگی کے ساتھ کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس کے مطالعے سے یقیناً بڑے اور چھوٹے سب یکساں استفادہ کر سکیں گے۔۔ یہ کتاب’’ بچوں کی تر بیت کیسے؟‘‘ انصار زبیر محمدی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض گوشہ اطفال
5173 5358 بچوں کی نشوونما ولارڈ سی

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں اور بچوں کا نشوونما پانا فطرتی عمل ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کی تربیت اور اصلاح بھی اتنی ہی زیادہ ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سات ابواب قائم کیے ہیں ، پہلا باب ’نشوونما ایک خاص انداز کے مطابق ہوتی ہے‘ دوسرا ’ذہنی سانچا کس طرح بروئے کار آتا ہے‘ تیسرا ’بچے جسمانی طور پر کیسے بڑھتے ہیں؟‘ چوتھا’بچوں کی ذہنی نشوونما کیسے ہوتی ہے؟ ابتدائی سال‘ پانچواں بڑھتے ہوئے بچے کی تعلیم(اسکول کا زمانہ)‘ چھٹا ’بچوں کی جذباتی اور معاشرتی نشوونما‘ اور ساتواں’ پورے بچے پر ایک نظر‘ وغیرہ کے ہیں۔ مصنف نے نہایت عمدگی کے ساتھ بچے کی نشوونما کا نقشہ پیش کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچوں کی نشوونما ‘‘ولارڈ سی، اولسن، جون لی ولن کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ شاہد احمد دہلوی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

سفینہ ادب لاہور گوشہ اطفال
5174 5359 بچوں کی نفسیات ڈاکٹر عبد الرؤف

آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب  برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیتے ہوئے چند اہم باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے ہیں‘ پہلے حصے میں بچوں کی سائنسی سوجھ بوجھ جس میں بچوں کی نفسیات کی کہانی اور بچوں کے مطالعہ کے نظریے اور طریقے کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے میں بچوں کی زندگی کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جس کے ذیل میں بچوں کے کھیل اور تفریحیں‘ بچوں کی عادتیں‘ بچوں کی خطائیں اور حیلے بہانے‘ بچوں کے جھوٹ‘ بچوں کے خوف‘ بچوں کے خواب‘ بچوں کے جرائم‘ بھگوڑے اور آوارہ بچے‘ بچوں میں چوری چکاری‘ بچوں میں قمار بازی اور پھسڈی بچے وغیرہ موضوع زیر بحث لائے گئے ہیں۔ اور حصہ سوم میں بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بچوں کی تعلیم بچوں کی جذباتی تربیت‘ بچوں کی جنسی تعلیم‘ بچوں کی معاشرتی تعلیم‘ محنت ومشقت کی تربیت‘ بچوں کی اخلاقی اور مذہبی تعلیم کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچو ں کی نفسیات ‘‘ڈاکٹر عبد الرؤف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی گوشہ اطفال
5175 4598 بچوں کے احکام و مسائل ولادت سے بلوغت تک فیصل احمد ندوی بھٹکلی

بحیثیت ہر مسلمان پر کتاب و سنت کی بنیادی تعلیمات سیکھنا اور ان پر عمل کرنا لازم ہے اور ہر مسلمان میں یہ جذبہء صادقہ بیدار ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی بالادستی اور شرعی احکام کی اتباع اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہو ۔ وہ دنیا میں کتاب و سنت کا سچا پیروکار اور شریعت اسلامیہ کا حقیقی متبع ہو ۔ چناچہ شریعت سے سچی لگن اور اسلام سے دائمی تعلق ہی دنیاوی و اخروی زندگی کی کامیابی کا راز اور عظمت کا ضامن ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو اور ہر موقع پر کتاب و سنت سے رہنمائی لینا اور عملی زندگی میں شرعی احکام کی تعمیل ہی مسلمان کی اصلی پہچان ہے ۔ سو عقائد و نظریات ، عبادات و معاملات اور اخلاق و عادات میں شریعت اسلامیہ کی اتباع ہی ملحوظ ہونی چاہیے ۔ لہذا دیگر احکام و فرائض کی طرح شادی شدہ اسلامی جوڑے پر یہ اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نیک اولاد کے حصول کا خواہش مند بھی اور طلب اولاد کا حریص بھی ۔ پھر اولاد طلبی کی شرعی حدود و قیود کی پابندی اختیار کرے اور حصول اولاد کی ناجائز صورتیں اور شرکیہ افعال سے بھی گریز کرے ۔ اور جب اللہ تعالی اس کی التجاؤں کو شرف قبولیت بخشے تو حمل ، وضع حمل کے احکام سے واقفیت حاصل کر کے ان پرعمل پیرا ہو اور گھر کے آنگن میں پھول کھلنے کی صورت میں نومولود کے نام رکھے ۔ عقیقہ کرنے ، بال مونڈنے ، ختنہ کروانے ، رضاعت کے مسائل اور تربیتی پہلوؤں سے آگاہی حاصل کر کے اپنی شرعی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آں ہو۔ زیر تبصرہ کتاب" بچوں کے احکام ومسائل، ولادت سے بلوغ تک "محترم فیصل احمد ندوی بھٹکلی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلامی زندگی کے انہی پہلوؤں پر بطریق احسن روشنی ڈالتی ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ گوشہ اطفال
5176 2429 بچوں کے اسلامی نام ارشد محمود

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم  کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : َلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (سورہ  الحجرات:11) زیر نظر کتاب’’بچوں کے اسلامی نام ‘‘ محترم ارشد محمود صاحب  کی مرتب شدہ  ہے ۔  جس میں انہوں نے  زیادہ  سے زیادہ اسلامی نام  جمع  کرنے کی کوشش کی ہے اور  ان کے  معانی  بھی لکھ  دئیے ہیں  اور ہر نام کے معانی بتانے  کےساتھ ساتھ  ہر نام کے آگے  مختلف حروف تہجی مثلاً ا،ع،ہا،ف وغیرہ  سے یہ بھی  واضح کردیا ہے کہ یہ  نام کس زبان سے   ہے۔اس  کتاب کے مطالعے سے  مسلمان بھائی نام  رکھتے  وقت اس کا معانی اور مطلب  پوری طرح سمجھ سکتے ہیں۔اس سلسلے میں  دارالسلام کی مطبوعہ کتاب ’’ناموں کی ڈکشنری ،اور  مولانا محمد فاروق رفیع﷾  کی نومولود کے احکام ومسائل اور اسلامی نام  بھی  قابل مطالعہ ہیں۔یہ دونوں کتابیں بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اللہ  تعالیٰ ان کتب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
 

خزینہ علم وادب لاہور گوشہ اطفال
5177 6892 بچوں کے اسلامی ناموں کا انسائیکلوپیڈیا محمد عظیم حاصلپوری

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم﷤ کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زير نظر كتاب ’’ اسلامی ناموں کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری (مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) اور  حافظ زبیر الرحمٰن کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں  اسلامی معیار تسمیہ کا خیال رکھ کر مرتب کی گئی ہے ۔ نیزاس میں اسلامی ناموں کے مجموعے کو مرتب کرنے کےساتھ ساتھ  بچوں کے حقوق کوبھی مختصراً  آغازِ کتاب میں شامل کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامک بک کمپنی لاہور فیصل آباد گوشہ اطفال
5178 2132 بچوں کے لیے 40 نصیحتیں محمد عظیم حاصلپوری

والدین پر بچوں کےحقوق میں سے اہم ترین یہ ہےکہ والدین اپنے بچوں کی دینی واسلامی ،اخلاقی وجسمانی اورمعاشرتی تربیت کریں۔ جیسے والدین پر ضروری ہے کہ وہ بچےکی پیدائش کے بعد اس کےحقوق مثلاً بچے کے کان میں اذان کہنا ، اسے گھٹی دینا ،ساتویں دن اچھا نام رکھنا ،سر منڈوانا ،عقیقہ کرنا او رختنہ کرنا وغیرہ لازم ہیں ۔ اسی طرح والدین پر ضروی ہے کہ کہ وہ اپنے بچوں کوبچپن میں ہی قرآن کریم کی تعلیم دلوائیں اور اسے ارکان اسلام کی تعلیم دے کر انہیں اس کاپابند بنائیں۔اور انہیں شریعت کے تمام احکام وآداب کی تعلیم دیں یعنی کھانے پینے،سونے ،جاگنے ،اٹھنے بیٹھنے ،چلنے پھرنے اور ملنے جلنے کےاسلوب وسلیقے سکھائیں اوراس کا خصوصی اہتمام کریں جیسا کہ حضرت جابر ﷜ نے کیا تھا کہ بچوں کی تربیت کے لیے تجربہ کار ایک بیوہ سے نکاح کرلیا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کےلیے 40 نصیحتیں‘‘مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ (مدیرماہنامہ المحمدیہ،حاصل پور )کی کاوش ہےجس میں انہوں نے بچوں کےلیے وہ 40 نصیحتیں اکٹھی کی ہیں جو مختلف موقعوں پر انبیاء﷩ ، نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام ﷢،تابعین﷭ اور سلف صالحین نے اپنے بچوں کوکیں۔اور اس میں خصوصا تربیت اولاد کے سلسلہ میں جو اللہ تعالیٰ نےاور نبی کریم ﷺ نے حکیم لقمان کی نصیحتیں اپنے بیٹے کے لیے ذکر کیں ہیں ان کاذکر کیاہے ۔تاکہ ہمارے بچے اپنے بزرگوں کی نصیحتوں پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کےمعزز فرد کہلائیں اور دنیا وآخرت کی کامیابیوں اور کامرانیوں کوسمیٹ سکیں۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی تمام تدریسی ،تبلیغی واصلاحی اور تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور کتابچہ ہذا کو عوام الناس کے نفع بخش بنائے ( آمین)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور گوشہ اطفال
5179 5128 بچوں کے لیے حدیث ڈاکٹر عبد الرؤف

بچے‘ جنت کے پہول‘تتلیاں‘ آنکھوں کی ٹھنڈک‘ دل کا سرور اور زندگی کا نور ہیں۔ اسی لیے والدین اپنے پیارے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں بھی دل وجان سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی قوم کی بڑی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اپنی نئی نسل کی تربیت ہے۔ امت مسلمہ کے لیے یہ کام اور بھی زیادہ اہم ہے۔ جو غیر مسلم قومیں مادہ پرستانہ نقطۂ نظر رکھتی ہیں‘ ان کے لیے نئی نسلوں کی تربیت نسبتاً آسان ہے کیونکہ انہوں نے اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں چلنا ہوتا‘ اس کے برعکس امت مسلمہ کے لیے دنیا کو  ایک عارضی  مرحلہ سمجھ کر بچوں کی تربیت کرنا ہوتی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی تعلیمات کی بھی پیروی کرنا ہوتی ہیں اور بچوں کے اخلاق وکردار سنوارنے کے لیے ان میں دینی تعلیمات سے لگاؤ پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں   بچوں کی رہنمائی کے لیے نبیﷺ کے فرامین کو آسان اور مختصر انداز میں اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ ان کی روشنی میں بچوں کو اپنی سیرت اور کردار سنوارنے میں سہولت ہو گی۔ اور یہ کتاب خاص طور پر بچوں کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ اس میں نبیﷺ کی پیاری پیاری باتوں اور اچھے اچھے کاموں کو پیش کیا گیا ہے اور نبیﷺ کی سبق آموز باتوں سے ساری دنیا  کے انسانوں نے فائدہ اُٹھایا ہے۔ زندگی سنوارنے کے لیے اِن باتوں  سے بہتر اور کہیں کہنے سننے میں نہیں آئیں۔ یہ کتاب’’ بچوں کے لیے حدیث ‘‘ ڈاکٹر عبد الرؤف کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی گوشہ اطفال
5180 1705 بچوں کے لیے قاری قاعدہ قاری محمد ابراہیم میر محمدی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں  کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ  دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ  یہی "بچوں کے لئے قاری قاعدہ" ہے ،جو آڈیو اور ویڈیو سہولت کے ساتھ موجود ہے۔اگر کوئی استاد میسر نہ ہوتو کیسٹ کے ذریعے بھی اسے پڑھا جا سکتا ہے،اور اپنے تلفظ کی درستگی کی جا سکتی ہے۔اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔ اگرچہ یہ قاعدہ بچوں کے لئے لکھا گیا ہے ،مگر بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔اللہ تعالی استادمحترم قاری صاحب کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور گوشہ اطفال
5181 3220.04 تحریک مجاہدین جلد پنجم ڈاکٹر صادق حسین

ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب ’ ’تحریک مجاہدین‘‘ڈاکٹر صادق حسین صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن شخصیات نے بطور امارت خدمات انجام دیں ان کابھی ذکر خیر ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔ یہ کتاب متعدد جلدوں میں ہے لیکن ہمیں کی اس کی صرف جلد پنجم اور ششم دستیاب ہو سکیں ہیں اگر کسی صاحب کےپاس اس کی باقی جلدیں ہو تو ہمیں مطلع کرے تاکہ ان کو بھی سائٹ پر پبلش کرکے انٹر نیٹ کی دنیا میں محفوظ کیا جاسکے ۔(م۔ا )

نا معلوم گوشہ اطفال
5182 5377 تحفۃ الاطفال غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد ہے۔اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔انسان کی اصل تربیت گاہ ماں کی گود ہے ۔ جو اپنے لال کو اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق وفرائض سے آگاہی فراہم کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلم گھرانوں میں بچہ زبان کھولتا ہے تو  گھر کی فضا لاالہ الا اللہ کی مشک بار لفظوں سے معطر  ہوجاتی ہے ۔اور حالات  کا مشاہدہےکہ جو لوگ اپنے بچوں کی دینی تربیت نہیں کرپاتے انہیں زندگی میں ندامت  وشرمندگی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ وہ اپنی نادانی اور بے خبری پر کف افسوس ملتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تحفۃ الاطفال‘‘  مولانا  غلام  مصطفیٰ  ظہیر امن پوری ﷾کی مرتب شد ہ ہے ۔ یہ کتاب  دو حصوں پرمشتمل ہے ۔پہلے  حصے کا نام تحفۃ الاطفال اور دوسرے حصے کا نام ’’ ریاض الاطفال‘‘ ہے  حصہ اول ’’ تحفۃ الاطفال‘‘ میں مسلمان ماؤں کی ضرورت کے پیش نظر  فرامین نبویہ کے  گلشن سے  250 پھولوں کا گلدستہ  بمع ترجمہ   ومکمل  حوالہ   ترتیب دیا گیا ہے۔اس میں صرف صحیح یا حسن احادیث کا   انتخاب کیا گیا ہے ۔اوراس کتاب کے دوسرے حصے ’’ ریاض الاطفال‘‘ میں تقریباً 50 مسنون دعاؤں کو جمع کیا گیا  ہے ۔یہ کتاب بچوں کی  تعلیم وتربیت کے حوالے سے  ایک بہترین کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مرتب وناشر کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الاسلاف لاہور گوشہ اطفال
5183 351 تہذیب اطفال ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور

یہ کتاب دراصل علامہ ابن قیّم الجوزیہ رحمتہ اللہ علیہ کی مایہ ناز تالیف "تحفۃ الودود باحکام المولود" کا کچھ اختصار و اضافہ کے ساتھ اردو ترجمہ ہے۔ بچے کی پرورش کے موضوع پر اتنی تفصیلی کتاب شاید ان سے پہلے کسی نے نہیں لکھی۔ موضوع سے متعلق کوئی گوشہ تشنہ نہیں چھوڑا ہر مسئلے پر گفتگو کی اور بادلیل کی۔ اسی لیے یہ کتاب آج تک اہل علم کے لیے مرجع و مصدر کا درجہ رکھتی ہے۔ زیر نظر ایڈیشن محقق ہے یعنی ہر حدیث کی تخریج اور حکم ساتھ ہی موجود ہے، جس کی وجہ سے اس کتاب کی افادیت بہت بڑھ گئی ہے۔ بچوں کی پیدائش سے بلوغت تک کے احکام و آداب پر مشتمل یہ نہایت ہی عمدہ کتاب ہے۔
 

نور اسلام اکیڈمی، لاہور گوشہ اطفال
5184 5613 روشنی کا سفر ابو ابراہیم المصری

کتاب وسنت  میں بچوں کی تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  فرمایا:’’ جب  بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز کا حکم  دواور دس سال کی عمر میں اگر نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو ۔‘‘(ابو داؤ:494)اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ بچے  اللہ تعالیٰ  کابہترین  عطیہ اور انسان کے لیے صدقہ جاریہ  ہیں ۔والدین اپنے بچوں کے مستقبل کےبارے  میں بہت سہانے خواب دیکھتے ہیں اور اپنا مال ودولت  بھی کھلے  دل سے ان کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں مگردین  کے  لحاظ سے   ان کی تربیت کا پہلو بہت کمزور رہ جاتا ہے ۔نتیجتاً اولاد صدقہ جاریہ بننے کی بجائے نافرمان بن جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ روشنی کا سفر‘‘ فضیلۃ الشیخ  ابو ابراہیم المصر ی کی  چھوٹےبچوں کی تربیت کے متعلق مرتب شدہ  عربی  کتاب  ’’منهاج المسلم الصغير من أحاديث البشير والنذير‘‘ کتاب کا  اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب  بچوں کی تربیت کے متعلق   احادیث رسول ﷺ کا مجموعہ ہے ۔ فاضل مرتب نے یہ کتاب  تین سے بارہ سال  کےبچوں  کےلیے مرتب  کی ہے ۔یہ  مجموعہ  بچوں اور ان  کےوالدین کے لیے یکساں مفید ہے۔ والدین کو چاہیے  کہ وہ روزانہ  اپنے بچوں کو ایک حدیث یاد کروائیں اور ساتھ ساتھ حدیث رسول  پر عمل   کی بھی دلائیں ۔ اس کتاب کو سکول ، کالج ، اکیڈمی غرض ہر تربیتی کورس اور نصاب میں شامل کر کے  بچوں کو اسلامی آداب سے روشناس کروایا جاسکتا ہے ۔ابو سعد  محمد سعید  نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے  شیخ الحدیث حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾  اور پروفیسر طفر اقبال﷾ کی نظر ثانی سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے بچوں کے لیے مفید بنائے ۔( آمین) )م۔ا)

دار الاندلس،لاہور گوشہ اطفال
5185 1100 رہنمائےاسلامی نام عبد الشکور قاسمی

احادیث مبارکہ میں بچوں کےاچھے نام رکھنے کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے ۔اس بناء پرعلمانےکہاہےکہ بچے کااچھانام رکھنااس کاحق ہے۔ہمارے ہاں اس حوالے سے بہت ہی کوتاہی برتی جاتی ہے ،ایک طرف شرکیہ اوربےمعنی نام رکھنے کارجحان ہے تودوسری جانب ایکسٹروں اورفلمی ستاروں کے نام رکھےجاتے ہیں ،خواہ وہ فضول اورگھٹیانوعیت ہی کے کیوں نہ ہوں ۔حالانکہ یہ بالکل غیرشرعی طریقہ ہے ۔معنوی لحاظ سے بھی یہ دیکھناچاہیے کہ اس میں کوئی مذموم نام تونہیں مثلاً ایسے نام رکھناجن کےمعنی سانپ،بچھو،کمینہ وغیرہ بنتے ہوں۔نبی کریم ﷺ نےکئی صحابہ کرام کےنام تبدیل کیے کیونکہ وہ معنوی اعتبارسے درست نہ تھے۔زیرنظرکتاب ،اس حوالے سے ایک اچھی کاوش ہے ۔تاہم دیوبندی حضرات کے طریقے کے مطابق احادیث کی تخریج کااہتمام نہیں کیاکیاجوایک کمزورپہلوہے ،تاہم مجموعی طورپریہ مناسب ہے ۔

 

 

بیت السلام کراچی گوشہ اطفال
5186 7039 سمر کورس قاری سلمان بشیر

اولاد کی  تربیت صالح ہو تو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین و شریعت میں اولاد کی تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بلا شبہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ثمر کورس‘‘ قاری سلمان بشیر (مدرس بیت السلام اکیڈمی )  کا مرتب شدہ ہے ۔یہ ثمر کورس انہوں نے  بیت  السلام تحفیظ القرآن اکادمی ،گوجرانوالہ کے  بچوں اور بچیوں کے لیے  30 روزہ تربیتی نصاب کے طور پر مرتب کیا ہے۔ جس میں عقیدہ ،احادیث،اسلامی اخلاق و آداب، سیرۃ النبی و صحابہ کے متعلق سوال و جواب کی صورت میں مواد جمع کیا ہے ۔ نیز ثمر کورس میں   زبانی یاد کرنے کی سورتیں اور مسنون دعائیں بھی شامل کر دی ہیں ۔ (م۔ا)

بیت السلام اکیڈمی گوجرانوالہ گوشہ اطفال
5187 4056 فہیم 3000 سنہرے نام سرفراز احمد فیضی

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم﷤ کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فہیم 3000 سنہرے نام ‘‘ محترم جناب سرفراز احمد اشفاق احمد فیضی صاحب کی مرتب شدہ ہے جوکہ اردو زبان میں اپنی نوعیت کی تحقیقی کاوش ہے۔ اس میں بامعنیٰ اور عمدہ 3000 اسلامی نام شامل ہیں۔ یہ نام قرآن مجید، احادیث نبویہ، سیرت طیبہ،تاریخ اسلام اورمختلف زبانوں سے ماخوذ ہیں ۔ہر نام کا معنی ٰ اور اس کا انگریز تلفظ   درج کیا ہے اور یہ بھی بتایا کہ یہ کس زبان کا   لفظ ہے۔ اس کتاب کی مدد سے قارئین اپنے بچوں اور بچیوں کے عمدہ نام رکھ سکتےہیں، مسلم معاشرہ کے ہر طبقہ اور ہر فرد کے لیے نہایت مفید اور رہنما کتاب ہے۔( م۔ا)

فہیم بک ڈپو، مؤناتھ بھنجن، یو پی گوشہ اطفال
5188 6816 مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح اسلامی نام حسن دین

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم﷤ کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح   اسلامی نام ‘‘  کی مرتب شد ہ ہے  مرتب نےاس کتاب میں اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ، انبیاء اور اولیاء  کے نام اور مختلف فارسی ، ترکی ، عربی نام   ان کے معانی کے  ساتھ  جمع کردئیے۔ (م۔ا)

دکن ٹریڈرز حیدرآباد انڈیا گوشہ اطفال
5189 6483 مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح اسلامی نام حسن دین

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم﷤ کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کےصحیح اسلامی نام‘‘ حسن دین صاحب کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے خاصی محنت سے  موضوع سے متعلقہ مواد نہایت سلیقہ سے اس کتاب میں جمع کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کے اچھے صفاتی نام، انبیاء اور اولیاء کے نام او رمختلف فارسی ،ترکی ،عربی نام واضح کردئیے ہیں جس سے مسلمانوں کو اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کےنام رکھنے  میں سہولت ہوگی۔( م۔ا)

دکن ٹریڈرز حیدرآباد انڈیا گوشہ اطفال
5190 4904 مسلمان بچے ( حصہ اول ) کتاب و سنت کی روشن ہدایات شیخ عمر فاروق

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ مسلمان بچے کتاب وسنت کی روشن ہدایات ‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق صاحب کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قرآن مجید سے بچوں کے متعلقہ تقریباً 550 سے زائدآیات کا انتخاب کر کے اس میں جمع کیا ہے اور ہر آیت کا عنوان قائم کر کے ترجمہ بھی دیا ہے آخر میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات سے 40 احادیث بحولہ ترجمہ کے ساتھ پیش کی ہیں او ران حادیث کا منظوم ترجمہ بھی دیا ہے تاکہ بچے اسے آسانی یاد کرسکیں اور ان کی قرآن سے محبت بڑھ جائے ۔ان کے اخلاق درست ہوں اور وہ زندگی میں اچھے مسلمان او رکامیاب انسان بن کر پھلیں پھولیں۔عبد القدوس سلفی کی تخریج سے کتاب کی افادیت مزید دوچند ہوگی ہے ۔(م۔ا)

جامعہ تدبر قرآن، لاہور گوشہ اطفال
5191 1231 نافرمان بیٹا ام کاشان

جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’نافرمان بیٹا‘ کہانی کے انداز میں لکھا جانے والا حضرت نوحؑ اور ان کے بدقسمت بیٹے کا وقوعہ ہے جو بچوں کے لیے بہت سبق آموز اور بے شمار درس لیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اس مختصر سے کتابچہ میں ایک اور سبق آموز واقعہ بھی قلمبند کیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کتابچہ کو پڑھیں اور بچوں کو سنائیں۔ یا پھر یہ کتابچہ بچوں کو از خود پڑھنے کے لیے دیں۔(ع۔م)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد گوشہ اطفال
5192 1411 نومولود کے احکام ومسائل اور اسلامی نام محمد فاروق رفیع

بحیثیت ہر مسلمان  پر کتاب و سنت کی بنیادی تعلیمات سیکھنا اور ان پر عمل کرنا لازم ہے اور ہر مسلمان میں یہ جذبہء صادقہ بیدار ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی بالادستی اور شرعی احکام کی اتباع اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہو ۔ وہ دنیا میں کتاب و سنت کا سچا پیروکار اور شریعت اسلامیہ کا حقیقی متبع ہو ۔ چناچہ شریعت سے سچی لگن اور اسلام سے دائمی تعلق ہی دنیاوی و اخروی زندگی کی کامیابی کا راز اور عظمت کا ضامن ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو اور ہر موقع پر کتاب و سنت  سے رہنمائی لینا  اور عملی زندگی میں شرعی احکام کی تعمیل ہی مسلمان کی اصلی پہچان ہے ۔ سو عقائد و نظریات ، عبادات و معاملات اور اخلاق و عادات میں شریعت اسلامیہ کی اتباع ہی ملحوظ ہونی چاہیے ۔ لہذا دیگر احکام و فرائض کی طرح شادی شدہ اسلامی جوڑے پر یہ اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نیک اولاد کے حصول کا خواہش مند بھی اور طلب اولاد کا حریص بھی ۔ پھر اولاد طلبی کی شرعی حدود و قیود کی پابندی اختیار کرے اور حصول اولاد کی ناجائز صورتیں اور شرکیہ افعال سے بھی گریز کرے ۔ اور جب اللہ تعالی اس کی التجاؤں کو شرف قبولیت بخشے تو حمل ، وضع حمل کے احکام سے واقفیت حاصل کر کے ان پرعمل پیرا ہو اور گھر کے آنگن میں پھول کھلنے کی صورت میں نومولود کے نام رکھے ۔ عقیقہ کرنے ، بال مونڈنے ، ختنہ کروانے ، رضاعت کے مسائل اور تربیتی پہلوؤں سے آگاہی حاصل کر کے اپنی شرعی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آں ہو۔یہ کتاب اسلامی زندگی کے انہی پہلوؤں پر بطریق احسن روشنی ڈالتی ہے ۔ اللہ  مصنف کی اس کاوش کو دنیا و آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور گوشہ اطفال
5193 5709 آثار حنیف بھوجیانی جلد اول احمد شاکر

مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی﷫ (1909۔1987)ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’ بھوجیاں‘‘ میں 1909ءکوپیداہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء  کرام  سے حاصل کی ۔اس کےبعد  پندرہ سولہ برس  کی عمر  میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں   داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے   بعض متداول درسی کتب  اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے  اور گوندالانوالہ  کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ  لکھوی اور  حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں  شامل تھے ۔مولانا  نے عملی زندگی  کاآغاز اپنے  گاؤں کے اسی  مدرسہ  فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں  انہوں نے  خود ابتدائی تعلیم حاصل کی  تھی ۔لیکن چند ماہ  قیام کے بعد  گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں  تدریسی فرائض سرانجام  دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات  گزارنے گاؤں  گئے ہوئے تھے کہ  ہندوستان تقسیم ہوگیا ۔مولانا ہجر ت کر کے پاکستان آگئے اور اپنے  پرانے تعارف  وتعلق کےتحت گوندلانوالہ میں سکونت اختیار کی ۔ اسی زمانے میں گوجرانوالہ سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا  ڈیکلریشن حاصل کیا اور مولانا محمد  حنیف ندوی کی ادارت میں   9اگست 1949ء کو ’’الاعتصام‘‘ کی اشاعت  کا آغاز کیا۔اس کے بعد  آپ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل  ہوگئے اور مکتبہ السلفیہ کی  بنیاد ڈالی اور اس کے  تحت اپنے ذوق تحریر واشاعت کی تکمیل کی اور  اکتوبر 1956ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ’’رحیق‘‘ کااجراء کیا ۔جس کا مقصد اسلام کی عموماً ا ور   مسلک اہل حدیث کی خصوصاً تبلیغ واشاعت تھا،اسلام اور سلف  امت کے مسلک پر حملوں کی علمی اور سنجیدہ طریقوں  سے مدافعت بھی اس کے اہم مقاصد میں   شامل تھا ۔دینی   صحافتی حلقوں میں  ماہنامہ  ’’رحیق ‘‘ کا بڑا خیرمقدم کیا  گیا ۔لیکن  یہ مجلہ صرف تین سال  جاری رہا ہے ۔ مولانا کے تحریری سرمائے میں  سرفہرست  عربی زبان میں  سنن نسائی کا حاشیہ ’’ التعلیقات السلفیہ‘‘ ہے اس کےعلاوہ  بھی  بہت  سی کتب پر علمی  وتحقیقی  کام اور بعض کتب کےتراجم کرواکر  مکتبہ سلفیہ سے شائع کیں۔مولانا  کی علمی تحریروں،دروس اور فتاویٰ    جات کو   مولانا موصوف کےجانشین  مولانا حافظ احمد شاکر ﷾ نے  زیر نظر کتاب  ’’آثار حنیف بھوجیانی ﷫ ‘‘ میں حسن ترترتیب سے مرتب کیا ہے اور انہیں آٹھ عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔(1) دروس قرآن وحدیث(2) فتاویٰ(3) علمی مقالات(4) ماہنامہ رحیق کےاداریے(جرعات) اور الاعتصام کے مختلف ادوار کے میں لکھے ہوئے اداریے  وشذرات(5)(مختلف کتب کےشروع میں لکھے گئے) مقدمے،تصدیرات، وتقریظات (6) (علمائے مرحومین کی تصنیفات کے شروع میں  لکھے گئے اور الاعتصام کےصفحات میں پھیلے ہوئے ) تراجم علماء واعیان (7) (ماہنامہ رحیق کے عرصہ ادارت اور الاعتصام میں علماء واحباب کی وفات پر تحریر کئے ہوئے، وفیات وتذکرے ( 8) نئی طبع شدہ کتابوں پر )تبصرے  ۔مرتب موصوف نے  تمام عنوانات کو تاریخی ترتیب کے ساتھ مرتب کیا ہے البتہ فتاویٰ کو فقہی  ترتیب سے مرتب کیا ہے یہ تحریریں 4جلدوں پر مشتمل ہیں ۔اللہ  تعالیٰ  حافظ احمد شاکر ﷾ کی صحت وعافیت والی زندگی دے اور ان کی تمام مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے اور  مولانا  عطاء اللہ حنیف   کی   دینی   ،علمی ،دعوتی اور صحافی خدمات کو  قبول فرمائے اور  انہیں جنت الفردوس میں  اعلی ٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م ۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5194 5936 آسان دین ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

عرصہ ہوا کہ فیس بک پر آسان دین کے عنوان سے ایک سلسلہ ہائے مضامین مکمل کیا تھا کہ بہت سے دوستوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ان مضامین کو یکجا کر کے کسی کتابچے کی صورت شائع کر دیا جائے تو اسی غرض سے یہ کتابچہ مرتب کیا گیا ہے۔ اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ آسان دین کے نام سے اس کتابچے میں جو کچھ میں نے لکھا ہے یہ تصویر کا ایک رخ ہے، مکمل تصویر نہیں ہے۔ لیکن یہ تصویر کا وہ رخ ضرور ہے کہ جسے مذہبی حلقوں کی طرف سے لوگوں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا لہذا مجھے اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ تصویر کے اس رخ کو بھی لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے تا کہ دین کی سخت گیری کا جو روایتی تصور اس وقت سوسائٹی میں عام ہو چکا ہے، اس میں اعتدال پیدا ہو۔ اللہ عزوجل ہم سب کی علمی کاوشوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے، آمین۔(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5195 4128 استقبالیہ و صدارتی خطبات محمد اسحاق بھٹی

قیامِ پاکستان کے بعد مسلک کے عنوان پر  سب سے پہلی غیر سیاسی تنظیم مرکزی جمعیت اہل حدیث  ہے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان وطن عزیز کی وہ اولین تنظیم ہے جس نے وعظ وتبلیغ اور تحریر وتصنیف سےاسلام کے چشمۂ صافی کے آبِ حیات کے جام سرعام لنڈھائے اور تشنگان دین وعمل کی سرابی کا فریضہ انجام دیتی رہی ۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے تحت  سال دو سال کےبعد کسی شہر میں ایک کانفرنس کا انعقاد   عمل میں لایا جاتا جس کی میزبانی کےلیے ہرشہر  کی جماعت کا ہر شخص مستعد ہوتا اسے جمعیت اہل حدیث کی سالانہ کانفرنس کا نام دیا جاتا۔ ہر کانفرنس کا صدر استقبالیہ کانفرنس کےپہلے اجلاس میں شہر انعقاد سے متعلقہ تاریخی ، جغرافیائی اور مسلکی خدمات کا تذکرہ کرتا اور اپنے رفقائے کار کی طرف سے مہمانوں کو خوش آمدید کہتا۔کانفرنس کی صدارت کےلیے  ہر دفعہ ملکی سطح کی کسی اہم علمی اور خاندانی شخصیت کو منتخب کر کے ان کی خدمت میں صدارت قبول کرنے کی درخواست کی جاتی ۔صدارت کااعزاز قبول کرنے والے حضرات ِ گرامی کانفرنس کے لیے پہلے اجلاس کی صدارت بایں انداز فرماتے کہ خطبہ صدارت ارشاد فرماتے جس میں وہ مسلک کی حقانیت ، محدثین سےتعلق اوران کی خدمات کا تذکرہ بھی فرماتے۔مرکز کی افادیت ،اہمیت، خدمات اوراس کے مقاصد پر سیر حاصل تبصرہ بھی کرتے اوراصلاح واحوال کی تجاویزسے بھی  مرکزی جمعیت اہل حدیث کونوازتے ۔جماعت اہل حدیث کی اشاعتی خدمات ، رسائل وجرائد تو تاریخ میں  محفوظ ہوچکے ہیں ۔لیکن اس کی  تبلیغی خدمات کو  محفوظ کرنے کی ضرورت  تھی۔ زیر تبصرہ کتاب’’استقبالیہ وصدارتی خطبات‘‘ میں مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ نے   دعوت وتبلیغ کی غرض سے  مرکزی  جمعیت کے تحت منعقد کی جانے والی تمام سالانہ  کانفرنسوں کے خطبہ ہائے صدارت واستقبالیہ  کو جمع کردیا ہے  موصوف نے  اولاً ان  خطبات کو تلاش کیا  مطبوعہ اور غیر مطبوعہ  خطبات میں طباعتی اغلاط درست کیں۔ پھر اپنی نگرانی میں ان کو کمپوزکرایا اور دوبارہ سہ بارہ ان کی تصحیح کی  تب کہیں جاکر یہ تاریخی دستاویز تیار ہوئی ہیں۔( م۔ا) 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5196 869 اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار۔مقالہ پی ایچ ڈی حافظ حسین ازہر

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جوانسان کی دینی و دنیوی ہر معاملہ میں پوری راہنمائی کرتاہے اور انسانی زندگی کا کوئی پہلو تشنہ اور ناقص نہیں چھوڑتا جہاں انسان کی راہنمائی نہ ہو۔اسلام دیگرانسانی اقدار کے تحفظ کے ساتھ خاندانی زندگی کا کامل نظام دیتاہے ،جو انسانی سوچ کا عکاس اوردنیا کا معتدل ترین نظام ہے۔اسلام خاندانی نظام واحد مؤثرنظام ہے ،جوعصمت کا محافظ ، خاندانی کفالت کا بہترین ذمہ دار اور خاندان کے افراد کے حقوق وفرائض کا اصل محافظ ہے۔اسی نظام کو اپنانے سے معاشرتی استحکام پیدا ہو سکتاہے اور معاشرتی ناہمواریوں اور باہمی خاندانی تنازعات کا ازالہ ممکن ہے۔زیر نظر مقالہ میں خاندان کی اہمیت ،معاشرتی حقوق و فرائض اور خاندانی افراد کے حقوق کا مفصل بیان ہے،ان تعلیمات پر عمل کر کے معاشرتی نظام کو مستحکم بنایا جاسکتاہے اور تیزی سے روبہ زوال نظام خاندان کے بگاڑ کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور معاشرے میں پھیلی بددلی کا ازالہ کیا جاسکتاہے۔(ف۔ر)
 

کلیہ معارف اسلامیہ، جامعہ کراچی ، کراچی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5197 1407 اقبالیات تفہیم وتجزیہ رفیع الدین ہاشمی

علامہ محمد اقبال کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں ۔ افکار اقبال کو سمجھنے میں لوگوں نے بہت کوشش کی ہے تاہم اس حوالے سے ایک قابل اعتبار حد تک اعزاز ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی صاحب کو بھی ہے ۔ زیر نظر کتاب ان کے مقالات کا جو تھا مجموعہ ہے اس میں ان کے تیس برس کے مقالات کو یکجا کر دیا گیا ہے ۔ یہ چار بنیادی حصوں میں منقسم ہے ۔ پہلا حصہ اقبال اور اکبر حیدری اور میر انیس اور اقبال کے موضوع پر ہے ۔ دوسرے حصے میں فکر اقبال کے بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔ تیسرے اور چوتھے حصے کا تعلق خالصتا اقبالیاتی تحقیق سے ہے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے فکر اقبال کے بعض ایسے گوشوں کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے جنہیں دوسرے نقادوں نے یا تو یکسر نظر انداز کر دیا، یا ان کی طرف معمولی اشارے کر کے آگے نکل گئے ہیں ۔ (ع۔ح)
 

اقبال اکادمی لاہور پاکستان خطبات و محاضرات اور دروس
5198 7238 الخطب المنبرية في المناسبات العصرية صالح بن فوزان الفوزان

شیخ صالح بن فوزان الفوزان ( ولادت: 1933ء) ایک جید سعوی عالم دین ہیں اور آپ سعودی عرب میں متعدد اعلیٰ دینی اداروں کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔صالح فوزان کو سعودی عرب میں سلفی تحریک کا سب سے سینئر عالم مانا جاتا ہے۔ شیخ موصوف کئی کتب کے مصنف ہیں شیخ کی تالیفات میں سے دو جلدوں پر مشتمل ایک کتاب ’’الخطب المنبرية في المناسات العصرية‘‘ ہے۔ زیر نظر خطبات ’’ الخطب المنبریۃ‘‘ کی دوسری جلد میں سے 60 خطبات کا اردو ترجمہ ہے۔ جسے کتاب و سنت قارئین کے لیے پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔)

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5199 6151 امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور علم کلام ( ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ مقالہ پی ایچ ڈی ) حافظ محمد شریف

شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین  کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن  تیمیہ کی  حیات وخدمات  کےحوالے سے   عربی زبان میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں  امام صاحب کے حوالے    سے کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں مضامین ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر تحقیقی مقالہ بعنوان’’امامابن تیمیہ اور علم کلام (ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ)‘‘ حافظ محمد شریف(اسسٹنٹ  پروفیسر گورنمنٹ کالج ،گوجرانوالہ ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے شعبہ علوم اسلامیہ ،جامعہ پنجاب میں پیش کر کےڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔پہلا باب  امام ابن تیمیہ کی زندگی کے حوالے سے مختصر  حالات وواقعات پرمشتمل ہے۔جس میں آپ کی پیدائش،پرورش، تعلیم وتربیت،دینی اور علمی خدمات وغیرہ کا تذکرہ ہے۔ دوسرے  باب میں  آغاز سےامام ابن تیمیہ تک تمام ادوار کےعلم کلام کامختصر جائزہ پیش کیا گیاہے۔نیزعلم کلام کی تعریف، موضوع ،غرض وغایت اور شرعی حیثیت  سے متعلق مختصرا بحث کی گئی ہے۔اور تیسرا باب فرق  باطلہ کے افکار ونظریات کےردّ پر مشتمل ہے۔چوتھے باب میں منطق کی تعریف، اصطلاحات، مناطقہ پر امام صاحب کی  تنقیدات کو پیش کیا گیا ہے۔آخری باب میں امام صاحب کے بیان کردہ کلامی مسائل کو دو فصلوں میں تقسیم  کر کے  تحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5200 4019 انبار نگینہ المعروف مواعظ چیمہ ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انبار نگینہ المعروف مواعظ چیمہ ‘‘ ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کےدرج ذیل اہم موضوعات پر خطبات کا مجموعہ ہے ۔ اعوذ بااللہ، شیطانی چالیں،شیطانی حملے ،پناہ کیسے اور کن چیزوں سے ، فضائل بسم اللہ، فوائد ذکر الٰہی،اقسام ذکر الٰہی ،ذکر الٰہی سے غفلت کے نقصانات، توبہ،بخشش کےبہانے ، قرآءت قرآن ، سماعت قرآن تاثیر قرآن ،قرآن اور صاحب قرآن، فوائد قرآن، فضائل قرآن، تعلیم قرآن کی اجرت،فضائل ماہ رمضان ، فضائل روزہ ، احکام روزہ ، آداب روزہ ،نفلی روزے ، مسنون تراویح،اعتکاف کے فضائل ومسائل، لیلۃ القدر ، صدقہ فطر۔موصوف نے ان خطبات میں دلچسپ اور غیرمشہور واقعات کو باحوالہ درج کیا ہے اور ہرموضوع میں اشعاربھی درج کیے ہیں ۔اور حتی الوسع موضوع اور ضعیف روایات کی نشاندہی کی ہے اور صحیح احادیث وروایات سے عنوان بیان کیے ہیں۔آیات واحادیث اور واقعات کے مستند کتب سے حوالہ جات بھی نقل کیے ۔(م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5201 7057 انعام یافتہ تقریریں حافظ عامر مرتضٰی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ خاص استعداد و صلاحیت ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کرتا ہے- اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرتا ہے- عوام الناس کو ہم خیال ہم نوا بناتا ہے- قادر الکلام خطیب اور مقرر مختصر وقت میں ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے- دوسرں کو اپنے عقائد و نظریات کا قائل کر سکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت و آسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے معمولی علم کا حامل شخص بھی درس و تقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کر سکتا ہے ۔ خطباء و مبلغین اور دعاۃِ اسلام کے لیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کے مطابق معلومات کا ذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل ہے- دینِ حق کی بہت بڑی خدمت اور واعظین و مبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ انعام یافتہ تقریریں‘‘ حافظ عامر مرتضیٰ کی مرتب شد ہ ہے ۔ یہ کتاب ان تقریروں کا مجموعہ ہے جو جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے تقریری مقابلوں میں انعام کی مستحق قرار پائیں۔یہ سکول ،کالج و مدارس کے طلباء کے لیے رہنما کتاب ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5202 6799 اہل حدیث فکر تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ ایم فل) آصف جاوید فاضل جامعہ رحمانیہ

مسلک اہل حدیث در اصل  مسلمانوں  کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت  پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ  حدیث والے  اوراس سے مراد وہ افراد ہیں  جن کے  لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث  سے  مراد وہ دستورِ حیات  ہےجو صرف  قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت  ہو۔ زیرنظرمقالہ بعنوان’’اہل حدیث فکر؛تجزیاتی مطالعہ‘‘پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور ) کا  وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے   شیخ  زید اسلامک سنٹر   ،پنجاب یونیورسٹی(سیشن 2009۔2011ء) میں پیش کر کے ایم  فل کی ڈگری حاصل  کی ۔مقالہ نگار نے  اپنے اس تحقیقی مقالہ کو  چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول اہل  حدیث  کا تاریخی  پس منظر  پر مبنی ہے ،باب دوم اہل  حدیث کے افکار وعقائد پر مشتمل ہے اور باب سوم  اہل  حدیث  کے تصور حدیث وسنت  سے متعلق ہے،باب چہارم  میں  اہل حدیث  کا تصور فقہ  واجتہاد  پیش کیا گیا ہے، باب پنجم اہل حدیث  کے اصول وقواعد پر مشتمل ہےجبکہ باب ششم کا عنوان اہل حدیث  کا فرق  وامتیاز ہے ۔ (م۔ا)

شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5203 6415 برصغیر میں اسلامی معاشی فکر کا ارتقاء( مقالہ پی ایچ ڈی ) فاروق عزیز

اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ برصغیر میں  اسلامی معاشی فکر کا ارتقاء‘‘ فاروق عزیز صاحب وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2002ء میں کراچی یونیورسٹی میں پیش کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نےاس مقالہ کو نو ابواب میں تقسیم کر کے  اس میں برصغیر میں اسلامی معاشی فکر کی ابتداء سے لےکر بیسوی صدی کے اختتام تک مسلم معاشی مفکرین کی فکر کا جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)

کراچی یونیورسٹی پریس کراچی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5204 5795 برصغیر کے علمائے اہل حدیث کی کتب فتاویٰ تعارفی و تحقیقی جائزہ ( مقالہ ایم فل ) محمد افضل

اسلام میں  فتویٰ نویسی کی تاریخ  اتنی  ہی پرانی  ہے جتنا  کہ  بذات  خود اسلام۔ فتویٰ سے  مراد پیش  آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی  روشنی  میں شریعت کا وہ  حکم  ہے  جو کسی سائل کےجواب  میں کوئی عالم دین  اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے  کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے  چلا آرہا ہے  ۔نبی کریم  ﷺ نے  اپنی زبانِ ر سالت  سے   سوال کرنے اور اس سوال کاجواب دینے کےادب آداب بھی سکھلائے ہیں ۔کتب فقہ وحدیث میں  یہ  بحثیں موجود ہیں او رباقاعدہ آداب  المفتی والمستفتی  کے نام سے  کتب بھی  لکھی گئیں ہیں  اب عصر حاضر میں  تو مفتی کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔ ہر دور میں فتاویٰ  کےاثرات  دیر پار ہے  ہیں ۔فتاوی کےاثرات کبھی کبھی تاریخ ساز ہوتے ہیں ۔ہندوستان میں شاہ عبد العزیز   محدث دہلوی ﷫کے  فتوےکاہی اثر تھا کہ سید احمد شہید﷫ اور شاہ اسماعیل شہید﷫ کی قیادت میں مجاہدوں کی ایک تحریک اٹھی جس نےملک کو انگریزی استبداد سےنجات دلانے کےلیے  کمر کس لی اور اس کی راہ  کی صعوبتیں براداشت کرتے ہوئے 1831ء میں جام شہادت نوش کیا ۔ یہ اس فتویٰ کااثر تھا کہ ہندوستانیوں میں قومی شعور پیدا ہوا، ان میں آزادی کا احساس جاگا اور 1857ء میں انگریزوں کےخلاف ایک فیصلہ کن جنگ چھیڑ دی۔ہندوستان میں آزادی کےبعد افتا کافریضہ کافی اہمیت اختیار کرگیا۔لیکن ہمارا دستور آئینِ اسلام کے شرعی قوانین سے قعطا ًمیل نہیں کھاتا ۔ افتا کے نفاذ  اور اس پر عمل  کی آزادی بہت ہی محدود ہوچکی ہے ۔ حکومتی عدالتیں دار الافتا کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتی ۔بر صغیر پاک وہند کےعدالتی نظام نے  انصاف کےحصول کوبہت پچیدہ اوردشوار بنادیا ہے ۔پاک ہند میں  دار الافتاء کی تعد اد عربی مدارس سے کم  نہیں  مگر افسوس کہ ان میں باہمی ربط اور ہم آہنگی  نہیں ہے ۔  برصغیر پاک وہند میں  قرآن  کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں  بھی  علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں  تقریبا  چالیس کے قریب   علمائے حدیث کے فتاویٰ جات    کتابی صورت میں   شائع ہو چکے  ہیں ۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’ برصغیر میں علمائے اہل حدیث کی کتبِ فتاویٰ تعارفی وتحقیقی  مطالعہ  ‘‘  جناب     محمد افضل  صاحب  کا ایم فل  علوم اسلامیہ  کے لیے تیارکیا گیا وہ تحقیقی کامقالہ ہے جسے انہوں نے معروف اہل حدیث پروفیسر ڈاکٹر خالدظفراللہ ﷾ آف سمندری کی نگرانی میں مکمل  کر کے  2007ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں پیش کیا ۔مقالہ نگار نے اس تحقیقی مقالے میں  مسلک اہل حدیث کی سترہ مستقل کتب فتاویٰ کا مفصل تعارف پیش کیا ہے ۔یہ مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب اول  میں برصغیر میں مسلک اہل حدیث ۔ ایک تعارف کےعنوان کے تحت برصغیر میں علم حدیث کی خدمت کرنے والے نمایاں علماء ومدثین کا تذکرہ ہے ۔باب دوم میں  فتویٰ کامفہوم اور اہمیت بیان کرنے کےکے بعد  برصغیر کے علمائے اہل حدیث کی کتب فتاویٰ کاتعارف وتحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے ۔باب سوم میں عصری کتبِ فتاویٰ  کہ جن کہ  مؤلفین حیات ہیں  کا تعارفی وتحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے(اس مقالہ کو تیار کرتے وقت مولانا حافظ عبد المنان نوری﷫ اور مولانا حافظ زبیر علی زئی ﷫ حیات تھے مولانا نور پوری 2012ء اور مولانا حافظ زبیر علی زئی نومبر2013ء میں  اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون)۔باب چہارم میں علمائے اہل حدیث کی کتبِ فتاویٰ کی روشنی میں اصول دین اورمسائل کا بیان کیا گیا ہے  اس ضمن  میں  وہ عقائد ومسائل بیان کیے گئے ہیں  کہ جن پر علمائےاہل حدیث کی اکثریت  کا اتفاق ہے ۔باب پنجم میں جدید عصری مسائل کےبارے میں علمائے اہلحدیث کی آراء کوبیان کیاگیا ہے ۔مقالہ نگار نے  یہ مقالہ خود کتاب وسنت سائٹ پر پبلش  کرنے کےلیے عنایت کیا  ہے ۔(م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5205 3555 بس یہی دل ابو یحیٰ

انسان کی پیدائش کا مقصد رب العا لمین کی عبادت کرنااور صراط مستقیم پر گامزن رہناہے۔ اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے رب العالمین نے روز اول سے ہی ہر دور میں انبیاء کو دنیا میں بھیج کر لوگوں کو رب العالمین کی بندگی اور اطاعت الٰہی کا درس دیا۔ اب چونکہ آپﷺ کی بعثت کے بعد سلسہ نبوت ختم ہوچکاہے، اور معاشرہ کی اصلاح کرنا علماء کی ذمہ داری ہےکہ لوگوں کو اپنا مقصد حیات یاد دلاتے رہیں، پس اسی مقصد حیات کی تذکیر کے لیے زیرہ تبصرہ کتاب ’’بس یہی دل‘‘ میں فاضل مصنف ابو یحی نے اس موضوع کو قلم بند کیا ہے، جوکہ دراصل ان کے لکھے ہوئے مختلف مضامین پر مشتمل ہے، اور ا ن مضامین کو کتابی شکل میں لکھنے سے ان کا مقصد لوگوں کے اندر ایسی شخصیت کو پیداکرنا ہے جس کے لیے خدا کی ذات،صفات اور اس کی ملاقات زندگی کا سب سے اہم موضوع بن جائے اور جو بد ترین حالات میں بھی امید کے ساتھ جینا سیکھ لے۔ یہی وہ صفات ہیں جو کسی شخصیت کو اللہ تعالیٰ کی مطلوب شخصیت بناتی ہیں۔ یہی وہ شخصیت ہے جسے قرآن قلب سلیم کہتاہے اور جس کا بدلہ جنت کی ختم نہ ہونے والی ابدی زندگی ہے۔ آخر میں ہم اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت مصنف کی اس کاوش کواپنی بارگاہ ميں قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

انذار پبلشرز، پاکستان خطبات و محاضرات اور دروس
5206 3117 بُستان الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب( خوشبوئے خطابت منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب ، مصباح الخطیب ، حصن الخطیب ، بستان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’بستان الخطیب‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی مرتب شدہ ہے جوکہ علماء خطبا اورواعظین کےلیے 17 علمی وتحقیقی خطبات کا نادر مجموعہ ہے ۔ کتاب کے آغاز میں خطباء اور واعظین حضرات کے لیے مصنف کا تحریرکردہ’’ خیرخواہی کا چھٹا سبق‘‘کے عنوان سے طویل مقدمہ بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے ۔ اس میں انہوں نے خطبائے کرام کے لیے انتہائی قیمتی باتیں سپرد قلم کی ہیں کامیاب اور اچھا خطیب ومبلغ بننے کے لیے ان کا مطالعہ مفید ثابت ہوگا۔ (ان شاءاللہ ) ۔موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب ، واعظ اور مدرس بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے چھ کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب،بستان الخطیل) خطابت کے موضوع پر ہیں ۔کتاب ہذا بستان الخطیب کو موصوف نے بہت دلجمعی اور محنت سے مرتب کیا ہے ۔ ہر موضوع پر سیر حاصل مواد کے ساتھ ساتھ تحقیق وتخریج کا وصف بھی حددرجہ نمایا ں ہے ۔ مولانا عبدالمنان راسخ ﷾ کے خطبات حسب ذیل امتیازی خوبیوں کے حامل ہیں۔ منفرد موضوعات کا چناؤ،سب مواد موضوع کےمطابق، قرآنی آیات اور صحیح احادیث پر مشتمل ، تاریخی واقعات کا اہتمام، رسمی گردان بازی سے اجنتاب ، حتی المقدور اعراب کی صحت کا خیال اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5207 763 بیسویں صدی میں حقوق نسواں کی تعبیر نو۔مقالہ پی ایچ ڈی حافظہ عائشہ مدنی

عورت چھپانے کی چیز ہے اور یہ جس قدر پردہ اور چادر چار دیواری کا اہتمام کرے گی اور پردہ کے متعلق جس شدت سے اسلامی احکام کی پابندی کرے گی ۔اپنی عزت وعصمت کو اتنا ہی محفوظ سمجھے گی ۔اس کی عزت اور شخصی وقار میں اتنا ہی اضافہ ہوگا۔کیونکہ عورت کی عصمت وعفت کے تحفظ کے لیے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے اور جو قوانین وضوابط مقرر کیے ہیں۔اس سے بہترین قوانین کا نفاذ ناممکن ہے ۔پھر ان قوانین وضوابط سے انحراف اور شمع محفل بننے کے شوق سے عورت کی جو تذلیل وتحقیر ہوئی ہے اور بے شرمی وبے حیائی کا جو طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے ۔(الامان والحفیظ)ازل سے ابلیس لعین کی یہی منشا رہی ہے کہ مردوزن کا اختلاط ہو ،جنسی بےراہ روی کے سوتے پھوٹیں اور ہر شخص ضمیر کا مجرم ٹھہرے ۔اس شیطانی وار سے نظریات کمزور پڑتے ،عقائد میں لچک پیدا ہوتی اور مذہبی قوانین میں ترامیم کا بے ہودہ سلسلہ شروع ہوتا یعنی شیطان کی مراد پوری ہو جاتی ہے کہ انسان کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ٹوٹے اور وہ خواہشات کا اسیر ہو کر شیطان کا کارندہ بن جائے۔اسی مناسبت سے شیطان کا سب سے زیادہ زور بےپردگی پر ہے کہ عورت گھر کی زینت بننے کے بجائے شمع محفل اور دل لگی کا سامان بنے۔اس کے لیے نام نہاد دانشور ،مغربیت پسند مفکر اور کتاب وسنت سے نابلد مغرب کے آلہ کار ،مذہبی سکالر اس شیطانی فکر کو ڈوز فراہم کر رہے ہیں۔اور مختلف این جی اوز ،تحریکیں اور جماعتیں حقوق نسواں کی آڑ میں شرم وحیا کی پیکر معصوم وناسمجھ عورت کو بازار کی زینت اور حرص وحوص کی آماجگاہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔زیر نظر مقالہ میں حافظہ عائشہ مدنی نے ان تمام تحریکوں کے محرکات ذکر کر کے کتاب وسنت کے دلائل سے ان کے تدارک کی بہترین کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مؤلفہ کو جزائے خیر دے اور مقالہ ہذا کو دین اسلام سے برگشتہ اور بےپردگی کی دلدادہ خواتین کے لیے باعث ہدایت بنائے ۔آمین(ف۔ر)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5208 6108 تاریخ و عقائد منکرین حدیث حافظ صلاح الدین

قرآن  کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔  قرآن مجید کےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔لیکن بعض گمراہ  ا و رگمراہ گر  حضرا ت(منکرین حدیث) حدیث کی حجیت  واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف  ہیں او رآئے دن   حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے  رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ  ہر  دور میں علماء نے  ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا  اور ان کے بودے  اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے  ہیں ۔منکرین کےرد میں  کئی  کتب اور بعض مجلات کے  خاص نمبر  ز موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ وعقائد ومنکرین حدیث ‘‘حافظ صلاح الدین  صاحب    کا   وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے  انہوں نے گومل یونیورسٹی،ڈیرہ غازی خاں میں پیش کر کے  پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل  کی ۔یہ  تحقیقی مقالہ حسب ذیل   چھ ابواب پر مشتمل ہے ۔پہلا باب:آغاز منکرین حدیث،دوسرا باب:منکرین حدیث کےتاریخی اور اہم اصول،تیسرا باب: اہل قرآن کی آراء اور ا ن کا ردّ، چوتھاباب: تفسیر کے بارے میں منکرین  حدیث کا موقف،پانچواں باب:عقائد منکرین حدیث ،چھٹا باب: منکرین حدیث کی تشریعی آراء۔(م۔ا) 

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5209 3837 تحفۃ الواعظین کتاب و سنت کی روشنی میں ظہیر احمد عبد الاحد

دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سے آگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔ دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے و سائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس و خطابت کا ہے۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت و صدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کا سامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تخفۃ الواعظین‘‘ مولانا حافظ ظہیر احمدعبد الاحد کی کاوش ہے۔ یہ کتاب قمری سال کےماہ وسال ایام کےلحاظ سے ضرورت زندگی کے تین سو ساٹھ دروس واسباق پر مشتمل ہے۔ اس کی ابتداء ماہ محرم الحرام اورانتہا ماہ ذی الحجہ پر ہے ہر ماہ کے آغاز پر اس کی وجہ تسمیہ اور اشارۃً کچھ تاریخی واقعات قلمبند ہیں۔یہ کتاب بڑی معیاری اور دعوتی منہج کے مطابق ہے اس کے مشمولات ومضامین آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ وحسنہ پر ہی مبنی ہیں اور یہ دروس مختصر ڈھائی تین صفحات پر مشتمل ہیں۔ خاص وعام سبھی لوگ اس کوبعد نماز پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ کتاب ہذامیں اگرچہ سے ہر ماہ کی مناسبت سے ماہ کے کچھ اسباق و دروس شامل ہیں لیکن موقع و محل اور مقتضائے حال کی رعایت سے ہر قاری و واعظ اسے اپنی سماجی ضرورت کے مطابق مختلف مناسب ترتیب دیکر استعمال کرسکتا ہے۔ (م۔ا)

الفرقان ایجو کیشنل اینڈ اسلامک ریسرچ اکیڈمی، نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5210 6377 تحقیق حدیث میں شیخ البانی اور حافظ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ کے معیارات کا تقابلی جائزہ ( مقالہ ایم فل ) عبد المنان

علمائے اسلام  نے  علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں  قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔عہدصحابہ میں بھی میں تحقیق حدیث  کےچند اصول وقواعد موجود تھے مگر مرتب ومدون نہیں تھے۔ بعد ازاں محدثین عظام نےاصول  حدیث کو مرتب کیا۔جیسے جرح وتعدیل ، علم اسماء الرجال اور مصطلح الحدیث کا ناموں سے موسوم کیاجاتاہے۔ بے شمار محدثین نے  تحقیق  واصول حدیث میں  خدمات  پیش کیں۔عصر حاضر میں  شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی نے بھی تحقیق حدیث کے میدان میں گراں قدر خدمات  انجام دی ہیں ۔انہوں نے روایت ودرایت میں  بہت شاندار  کام کیا ہے۔ان کی تحقیقات  حدیث عالم اسلام میں کافی مقبول ہوئیں ہیں زیر نظرتحقیقی مقالہ  بعنوان’’تحقیق حدیث میں شیخ البانی اور حافظ زبیر علی کے معیارات  کاتقابلی جائزہ‘‘ جناب  عبد المنان صاحب  کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے  ڈاکٹر  شہزادہ عمران ایوب حفظہ اللہ (اسسٹنٹ پروفیسردی یونیورسٹی آف لاہور) کی   نگرانی میں مکمل کیااور دی  یونیورسٹی آف لاہور میں  پیش کر کے ایم فل کی ڈگری  حاصل کی ۔مقالہ  نگار  نےاس  مقالہ کو چار  ابواب میں تقسیم کر کے ان میں  عصرِ حاضر کے دو جلیل القدر محدثین ناصر الدین البانی اور حافظ زبیر علی زئی کے تحقیقِ حدیث کے معیارات کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)

دی یونیورسٹی آف لاہور مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5211 5368 تحقیقات اسلامیات ( پی ایچ ڈی ایم فل ایم اے فہرست اردو مقالات ) ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے کتابوں کے برعکس رسائل کی اشاریہ سازی نسبتا زیادہ قدیم نہیں ۔ یوں تو سائنسی علو م میں تحقیق کی روز افزوں رفتار کی بدولت رسائل کی اشاعت کی تعدا د اٹھارہویں صدی سے ہی بڑھنے لگی تھی لیکن انیسویں‎ صدی کے آخری دور تک ان میں شائع مضامین کی تعداد اتنی بڑھ چکی تھی کہ باحثین کو اشاریہ کی مدد کے بغیر واقفیت حاصل کرنا مشکل ہو گیاجس کے نتیجہ میں رسائل کی اشاریہ سازی کی داغ بیل پڑی ۔ آج اہمیت اور افادیت کے اعتبار سے کتابوں کے اشاریے سے کہیں زیادہ رسائل کے اشاریوں کا مقام ہے ۔ رسائل کے اشاریہ سازی میں معاون قاعدے اور ضابطے مرتب ہوئے ہیں ، جواشاریہ سازی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وضع کیے گئے ۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے ۔ اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ جرائد ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی،سماجی اور دیگر موضوعات پرمشتمل ہیں۔ رسائل و جرائد کی اشاعت کی ایک طویل تاریخ ہے اور موضوعات کے اعتبار سے ان کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے کیونکہ آگے چل کر یہی رسائل و جرائد تاریخ نویسی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض رسائل و جرائد کی اہمیت تو کتابوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کا انتظار قارئین کو بے چین کیے رکھتا ہے۔ ان رسائل میں جرائد میں بکھرے ہوئے قیمتی نادر مواد کے استفادے کے لیے رسائل کے اشاریہ جات بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔اشاریہ سے مراد کتاب کے آخر میں یا رسالہ کی مکمل جلد کے آخر میں شامل وہ فہرست ہے جو کتاب ، رسالہ یا دیگر علمی شے میں موجود معلوماتی اجزا ء، الفاظ ، نام ، کی نشاندہی اور ان تک رسائی کے لیے حوالہ مقام شناخت یا مقام ذکر پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحقیقات اسلامیات ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمٰن بن نور حبیب ( اسسٹنٹ پورفیسر عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کی ایک منفرد کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے پاک وہند کے 100 جامعا ت میں 2227 ڈاکٹریٹ ، 2687 ایم فل اور 2931 ایم اے سطح پر لکھے گئے مقالات اور 475 مزید مجوزہ قابل بحث عنوانات یعنی کل 8320 موضوعات کا اولین الف بائی توضیحی اشاریہ پیش کیا ہے ۔مرتب موصوف کی اپنےنوعیت کی ایک منفرد کاوش ہے ۔ موصوف نے اولاً لفظ ’ اشاریہ‘‘ کا معنیٰ ومفہوم مختلف لغات سے بحوالہ پیش کیا ہے ۔پھر اشاریہ سازی ،فہرس بندی وکتابیات نویسی کی ضرورت واہمیت کے متعلق معروف شخصیات کی اراء وافکار کو پیش کیا ہے جس سے اشاریہ کی اہمیت وافادیت کو آسانی سے سجھا جاسکتا ہے ۔زیر نظر فہرس مقالات کو ئی عام فہرس نہیں ہے بلکہ یہ ایک علمی ، تحقیقی فنی ، توضیحی اورموضوعاتی فہرست ہے جو ایک اہم تحقیقی دستاویز اور وضاحتی کتابیات کی حیثیت رکھتی ہے جس ریسرچ کے اساتذہ وشائقین یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔ (م۔ا)

العلم پبلیکیشنز پشاور مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5212 2153 تحقیقی ، اصلاحی اور علمی مقالات جلد اول حافظ زبیر علی زئی

محدث  العصر  حافظ زبیر علی زئی﷫ 25جون 1957ء کو حضرو، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ نےتین سے چار ماہ میں قرآن مجید حفظ کیا ۔ دینی  علوم  کے  حصول کے لیے   جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ  میں  داخل ہوئے  اور سند فراغت حاصل کی ۔وفاق المدارس السلفیہ سے الشھادۃ العالمیہ بھی حاصل کی ۔نیز آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔آپ اپنی مادری زبان ہندکو کے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پر دسترس رکھتے تھے۔ آپ کو علم الرجال سےبڑی دلچسپی تھی۔مولانا سید  محب اللہ شاہ راشدی ،مولانا سیدبدیع الدین شاہ راشدی ،مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی ،مولانا  حافظ عبدالمنان نورپوری ﷭ وغیرہ جیسے عظیم علماء سے  آپ  کو  شرف تلمذ حاصل تھا۔علم الرجال اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں  آ پ کی  رائے کو سند کی حیثیت حاصل تھی ۔ شیخ ﷫ نے متعدد علمی و تحقیقی تصانیف  کی  صورت  میں  علمی  ورثہ  چھوڑا ۔اور اس کےعلاوہ کتب احادیث پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا۔ اور  موصوف  نے سیکڑوں علمی وتحقیقی مضامین  بھی  لکھے   جو  ان کے   جاری کردہ  مجلہ  ’’الحدیث‘‘ کے  علاوہ  ماہنامہ محدث ،ہفت روزہ الاعتصام ودیگر مجلات ورسائل میں  شائع ہوتے رہے ۔آپ  نے تصنیفی  وصحافتی خدمات کے علاوہ ابطال باطل کے لئے مناظرے بھی کئے،بلکہ مناظروں کے لئے دور دراز کا سفر بھی کیا۔بہرحال وہ علم کا پہاڑ تھے۔ اللہ انکے درجات بلند فرمائے۔ملک بھر  سےطلبہ کی کثیر تعداد نے آپ سے استفادہ کیا۔  آپ کے  شاگردوں  میں مولانا حافظ ندیم ظہیر﷾،مولانا حافظ شیر محمد﷾،مولانا صدیق رضا﷾، مولانا غلام مصطفی ظہیر امن پوری ﷾ وغیرہ کے  اسمائے گرامی  قابل ذکر ہیں۔موصوف  ﷫10نومبر2013ء بروز اتوار  طویل علالت کےبعد اپنی خالق حقیقی جاملے ۔شیخ ﷫ کا نمازِ جنازہ ان کے آبائی گاؤں میں فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالحمید ازہر﷾نے پڑھایا۔نماز جنازہ میں علماء،طلباء سمیت کثیر تعداد نے شرکت کی۔ان  کی رحلت  پر   کئی مجلات ورسائل میں  ان کی حیات وخدمات کے حوالے سے مختلف اہل علم  کے  مضامین شائع ہوئے ۔شیخ موصوف کے جاری کردہ مجلہ’’الحدیث‘‘ کے ذمہ داران نے    شیخ کی  حیات وخدمات پر مشتمل  ’’الحدیث ‘‘کا خاص نمبر نکالنے کا اعلان کیا تھا  ۔ ناجانے کیوں اس    رسالے کی اشاعتِ خاص ابھی تک شائع نہ ہوسکی ۔ زیر نظر  کتاب ’’ تحقیقی ،علمی  واصلاحی مقالات ‘‘جو کہ ضخیم  چھ جلدوں  پر مشتمل ہے  او رشیخ کے ان تحقیقی وعلمی مضامین کامجموعہ  جو    مختلف علمی مجلات بالخصوص  الحدیث حضرو  میں مسلسل شائع ہوتے رہے ۔ جنہیں    بڑی محنت سے  عام فہم انداز میں موضوعاتی ترتیب،  ابواب بندی اور فہارس کے  ساتھ مرتب کیاگیا  اور  مولانا محمد سرور عاصم ﷾نے اعلیٰ معیار اور بہترین طرز پر شائع کیا۔ شیخ   کے  تلمیذ خاص  حافظ ندیم  ظہیر ﷾ کی زیر  نگرانی   ان مقالات کی ترتیب وتبویب کا مزید کام جاری ہے۔اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو عوام وخواص کے لیے  مفید اورمصنف وناشرین کےلیے  ذریعۂ نجات بنائے  ۔(آمین)زیر نظر نسخہ   الکتاب انٹرنیشنل ،دہلی سے  طبع شدہ ہے(م۔ا)

 

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5213 633 تحقیقی اصلاحی اورعلمی مقالات جلد اول حافظ زبیر علی زئی

’تحقیقی، اصلاحی اور علمی مقالات‘ دراصل محترم حافظ زبیر علی زئی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف مواقع پر رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ کتاب میں متنوع موضوعات پر تفصیلی ابحاث موجود ہیں خصوصاًعقائد، عبادات، سیر و التاریخ اور اسماء الرجال جیسے موضوعات پر سیر حاصل مباحث شامل کی گئی ہیں۔ محترم مصنف چونکہ دفاع حدیث اور خدمت مسلک اہل حدیث کے جذبے سے سر شار ہیں اس لیے انہوں نے حدیث یا اہل حدیث کے خلاف اعتراضات کرنے والوں کو دندان شکن اور مسکت جوابات سے نوازا ہے۔ کتاب کی دوسری اور تیسری جلد عقائد، مسلک اہلحدیث کی حقانیت ، نماز کے بعض مسائل اور تحقیق الروایات جیسے موضوعات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہےاس کے علاوہ ایک بریلوی عالم کے جواب میں لکھے گئے ایک رسالے کو بھی کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے۔
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5214 2353 ترجمان الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی   ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ترجمان الخطیب‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے جوکہ علماء خطبا اورواعظین کےلیے چودہ علمی وتحقیقی خطبات کا نادر مجموعہ ہے۔ خطباء اور واعظین حضرات کے لیے مصنف کا تحریرکردہ طویل مقدمہ بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے۔ مولانا راسخ صاحب تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے ۔ موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ اور عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دے رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)۔م۔ا) خطبات و مقالات

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5215 5775 تفسیر تذکیر القرآن کے اسلوب و منہج کا تحقیقی جائزہ ( مقالہ ایم اے ) نبیل اختر چوہدری

مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے  اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع  شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر  1949ء میں جماعت اسلامی   ہند میں شامل ہوئے  لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا  اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولاناموصوف تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں  جو  اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں۔مولانا کی تصنیفات میں  ایک کتاب تفسیر ’’ تذکیر القرآن ‘‘ بھی ہے ۔ اُن  کی تحریروں میں مکالمہ بین  المذاہب ،اَمن کابہت  زیادہ ذکر ملتاہے  اوراس میں وعظ وتذکیر  کاپہلو  بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا  صاحب کے افکار  ونظریات میں تجدد پسندی کی  طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے  ہیں  اُنہوں نے  دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے  نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے  اس میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات  کے متعلق ڈاکٹر  حافظ زبیر  ﷾ کی کتاب لائق مطالعہ ہے ۔ زیر نظر  تحقیقی مقالہ  بعنوان تفسیر’’ تذکیر القرآن ‘‘ کے اسلوب ومنہج کا تحقیقی جائزہ ‘‘ محترم جناب نبیل اختر چوہدری  کی  کاوش ہے  مقالہ نگار نے یہ مقالہ علامہ اقبال اوپن  یونیورسٹی کے کلیہ عربی  وعلوم اسلامیہ میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی  ہے ۔ مقالہ نگار نے اس  تحقیقی مقالے کو چار ابواب میں تقسیم کر کے اس میں  مولانا وحید الدین خان  کی تفسیر تذکیر القرآن کا تحقیقی  وتنقیدی جائزہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ پہلے دو ابواب میں  تفسیر کا مفہوم اور ارتقاء اور مولانا صاحب کےحالات زندکی  پر روشنی ڈالی ہے ۔جبکہ تیسرے باب میں تفسیر تذکیر القرآن کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ پیش کیا ہے اور چوتھی باب میں  دو اہم  معاصر تفاسیر تدبر قرآن  اور تفہیم القرآن  سے  تقابلی موازنہ کیا ہے۔مقالہ نگار  نے   اپنی تحقیقی مقالہ میں یہ بات ثابت کی  ہے کہ  مولانا وحید الدین  خان کی تفسیر تذکیر القرآن ایک علمی شاہکار  نہیں  کہ جس میں  تمام پہلوؤں کا احاطہ کیاگیا ہو بلکہ یہ صرف سادہ اسلوب میں تذکیر ونصیحت ہے۔(م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5216 3376 تقاریر و خطابات سید ابوبکر غزنوی  سید ابو بکر غزنوی

پروفیسر سید ابو بکر غزنوی﷫ پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی ﷫اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی﷫ کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی ﷫ بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پرپوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں عربی کے لیکچرر کی حیثیت سے کیا۔اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد اسلامیہ کالج سول لائنز کو ڈگری کالج کی حیثیت حاصل ہوگئی تو موصوف شعبہ عربی کے صدر بن کر وہاں منتقل ہوگئے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی اورنٹیل کالج میں عربی کےخصوصی لیکچر بھی دیتےتھے۔ اس کے بعد جلد ہی انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور نے اپنے دروازے ان کے لیے کھول دیے اور شعبہ اسلامیات کے صدر کی حیثیت سے وہاں اٹھ گئے ۔اس کے بعد بہالپور یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے طور پر ان کا تقرر ہوا اور ابھی وہ یونیورسٹی کےاصلاح وترقی کے پرگراموں پر عمل کراہی رہےتھے اور یونیورسٹی کامعیار بلند ہورہا تھا کہ موت آگئی اور وہ اللہ کو عزیز ہوگئے۔مولانا سید ابوبکر غزنوی ﷫ کی ذات متعدد اوصافِ فاضلہ کامجموعہ تھی ۔اور سید صاحب جدید وقدیم علوم پر یکساں دسترس رکھتے تھے آپ کی شخصیت مغربی علوم وفنون اور تہذیب وتمدن سے خو ب آگاہ تھی ۔ سید صاحب نے اپنے خطبات اور تحریروں کے ذریعے دین کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تقاریر وخطبات سید ابو بکر غزنوی﷫ ‘‘سید صاحب کے مختلف تقایر وخطابات کا مجموعہ ہے ۔یہ خطبات مولانا نے مختلف اہم مواقع پر ارشاد فرمائے ان میں مولانا کو وہ خطبات بھی شامل ہیں جوانہوں 1965ء کی جنگ کےسلسلے میں ارشاد فرمائے تھے ۔اس مجموعہ میں پہلا خطبہ ماموں کانجن میں اہل حدیث کانفرنس منعقدہ اکتوبر 1975ء میں مولانا کی جانے والی علمی تقریر ہے۔سید صاحب کے ان خطبات کو فاران اکیڈمی نے 1995ء میں شائع کیا ۔اس مجموعہ میں شامل خطبات کے عنوانات حسب ذیل ہیں۔ اتباع رسولﷺ تبلیغ کاایک بھولا ہوا اصول،تعلیم وتزکیہ،اس دنیا میں اللہ کاقانون جزا وسزا،اقوام کے عروج وزوال کے بارے میں ضابطۂ الٰہی،اس دنیا میں عذاب الٰہی کی صورتیں،محمد انقلاب کے چند خط و خال،مسئلہ جہاد کشمیر۔ یہ سیدصاحب کا وہ خطبہ جمعہ ہے جوانہوں نے 20 اگست 1965ء کو دار العلوم تقویۃ الاسلام میں ارشاد فرمایا۔اس میں کتاب وسنت کی روشنی میں مسئلہ جہادِ کشیمر کی وضاحت کی گئی ہے،غزوۂ تبوک میں ہمارےلیے سامانِ عبرت ہے،یوم تشکر،فریضہ جہاد کے تقاضے،قوم سےخطاب وقت کی پکار،توحید کےتقاضے،شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت قرآن وسنت کی روشنی میں ۔یہ تقریرریڈیو پاکستان لاہور سےدوران جنگ نشر کی گئی۔ اللہ تعالیٰ مرتب وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور سید صاحب کے درجات میں اضافے کا باعث اور قارئین کے لیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

فاران اکیڈمی لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5217 6823 تکثیری سماج میں بین المذاہب ہم آہنگی اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بابر فاروق رحیمی

تکثیری سماج سے مراد ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں اقلیتوں کو اپنی تہذیبی روایات کو تحفظ و بقا کی ضمانت حاصل ہو اور کوئی فرقہ یا گروہ ان کی تہذیبی روایات میں مداخلت نہ کرے ۔تکثیریت دور جدید کا نیا مظاہرہ ہے اگر چہ اس کی بنیادیں قدیم زمانہ سے جا ملتی ہیں ۔ لیکن جدید دور میں اقلیتی گروہوں کا اکثریتی گروہوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی اہمیت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ زیر نظر مقالہ  بعوان ’’ تکثیری سماج میں بین  المذاہب ہم آہنگی ‘‘   حافظ بابر فاروق رحیمی (مرکز ی رہنما مرکزی جمعیت  اہل حدیث ،پاکستان )   کا  وہ تحقیقی مقالہ  ہےجسے انہوں نے اوکاڑہ یوینورسٹی میں پیش  کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل   کی ۔ مقالہ نگار نے  اس مقالہ کو  تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب  اول  مذاہب کے تعارف پر مشتمل ہے ۔باب دوم کا عنوان دور جدید میں  بین المذاہب یگانگت وہم آہنگی کا تصور  اور اُسوہ رسول ﷺ سے رہنمائی ہےاور باب سوم عصر حاضر میں بین الاقوامی تعلقات اور سیرت رسول سے متعلق ہے۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ سیرت چیئر یونیورسٹی آف اوکاڑہ مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5218 3843 جمعہ کے خطبے بسلسلہ خطبات نور جلد۔2 نور العین سلفی

دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے۔ شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام و خرافات کی جڑیں کٹتی ہیں دعوت، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل و اسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک و شبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اور تزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جمعے کے خطبے‘‘ مولانا نور العین سلفی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے معاشرے کی ضرورت کے اہم موضوعات پر قرآن وسنت کے دلائل سے مزین 24 خطبات پیش کیے ہیں ۔اور کتاب آغاز میں فاضل منصف نے ان حضرات کے لیے کہ جو خود تو خطیب اور عالم نہیں ہوتے لیکن کسی عالم نہ ہونے کی وجہ سے کتاب دیکھ مجبوراً خطبۂ جمعہ کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں ان کے لیے خطبہ جمعہ کے دونوں خطبوں میں پڑھے جانے والے عربی الفاظ اور اختتامی کلمات اور دعاؤں کوبھی شامل کردیا ہے۔ اور اس کے بعد خطباء اور سامعین ذمہ داریوں کو بیان کیا ہے۔ یہ جمعہ کے خطبے کی دوسری جلد ہے جس منہاج السنہ ڈاٹ کام سے ڈاؤن لوڈ کرکے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے اگر کسی صاحب کے پاس اس کی دوسری جلد ہے تو ہمیں عنائت کردے تاکہ اسے بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جاسکے ۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی خطبات و محاضرات اور دروس
5219 5955 حجۃ الوداع کے خطبے اور نصیحتیں ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر

خطبہ حجۃ الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔خطبہ حجۃ الوداع بلا شبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔حجۃ الوداع میں نبی کریم ﷺ کی تقریر اور نصیحتیں بے شک بہت اہم اور بنیادی ہیں آپ نےاس میں مذہبِ اسلام کےاصول ، بھلائی کی باتیں اور اچھے اخلاق کو بہت کھلے اور نصیحت بھر ے الفاظ میں بیان فرمایا کیونکہ  آپ کو جامع بات انوکھی حکمتیں مکمل خیرخواہی، حسنِ بیان اچھے الفاظ  اور فصیح کلام سے نوازا گیا تھا۔ نبی کریم ﷺ کے خطبا ت میں یہ آخری خطبہ بڑی اہمیت  کا حامل ہے اس خطبہ کی تشریح وتوضیح پر مستقل کتب موجود ہیں ۔نبی کریمﷺ نے اس خطبہ حجۃ الوواع کے موقع پر  صحابہ کرام  کو مخاطب کرتے ہوئے  کہا: یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے،شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سکو۔تو نبی کریم ﷺ  اس کے بعد ذوالحجہ کا  مہینہ آنے سے  قبل  ربیع الاول میں ہی  اپنے حقیقی سے جاملے ۔ محترم جناب    شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر  نےزیر نظر کتاب  ’’ حجۃ  الوداع  کےخطبے اور نصیحتیں‘‘ میں آپ ﷺ کی مبارک تقریروں اور قیمتی خطبوں کے بعص حصوں کو مختصر شرح کے ساتھ جمع کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے ایام حج کا  خیال کرتے ہوئے اس کتاب کو تیرہ دروس میں تقسیم کیا ہے ۔اصل کتاب عربی زبان میں  ’’خطب ومواعظ من حجة الوداع‘‘ کے نام سے  ہے۔جناب محمد وسیم خان بن محمد نسیم خان نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5220 754 حدیث میں سید مودودی ؒ کی خدمات ڈاکٹر محسنہ عظیم

مغرب کے فکری تسلط کی وجہ سے جب سیکولر ازم  مسلمانو ں کے لیے  دین  کی حیثیت اختیار کر چکا تھا،جب بے دینی ، اباحیت ، الحاد او ردہریت کا  ہر طرف دور دورہ تھا،بلکہ ذہنی مرعوبیت  میں  مسلمان اس قدر  آگے جا چکے تھے کہ اپنا دین ہی بیگانگی کی تصویر پیش کر رہا تھا جس کے متعلق مولانا مودودی لکھتے ہیں ( رفتہ رفتہ حالت یہ ہو گئی کہ لوگوں کو یہ عجیب معلوم ہونے لگا کہ کوئی شخص پڑھا لکھا بھی ہو اور وہ خدا کو بھی مانتا ہواور نماز   روزہ جیسے احکام کی پیروی بھی کرتا ہو)۔اس دین بیزار ماحول میں مولانا مودودی ﷫ نے مغربی فکری تسلط کے بت کو پاش پاش کیا اور مسلمانوں کی ذہنی مرعوبیت دور کرنے کی کامیاب سعی کی ۔اسی دور کے بڑے بڑے فتنوں میں سے ایک  فتنہ انکارحدیث  کا بھی ہے ، جس کے علمی مقابلے کے لیے مولانا مرحوم نے متعدد کتب  تالیف کیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں :الجہاد فی الاسلام ،مسئلہ قادیانیت،پردہ ،اسلام اور ضبط ولادت،انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل ،سود۔بہرصورت مولانا نے ہر علمی میدان میں  کی عالمانہ تحریریں موجود ہیں  ۔ ڈاکٹر محسنہ عظیم کی اس تالیف میں بھی مولانا کی ان مساعی جملیہ پر نظر ڈالی گئی ہے ۔ یہ اصل میں پی  ایچ ڈی کا مقالہ ہے جسے بعد میں کتابی شکل دی گئی ہے ۔ محترمہ نے اسے مختلف  پانچ ابواب اورمقدمہ میں تقسیم کیا ہے ۔ایک مفید کتاب ہے جو لائق مطالعہ ہے۔(ناصف)
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5221 2699 حصن الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب وغیرہ ) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’حصن الخطیب‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی مرتب شدہ ہے جوکہ علماء خطبا اورواعظین کےلیے 16 علمی وتحقیقی خطبات کا نادر مجموعہ ہے ۔ کتاب کے آغاز میں خطباء اور واعظین حضرات کے لیے مصنف کا تحریرکردہ’’ خیرخواہی کا چوتھا سبق‘‘کے عنوان سے طویل مقدمہ بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے ۔ موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے چار کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں ۔کتاب ہذا حصن الخطیب کو موصوف نے بہت دلجمعی اور محنت سے مرتب کیا ہے ۔ ہر موضوع پر سیر حاصل مواد کے ساتھ ساتھ تحقیق وتخریج کا وصف بھی حددرجہ نمایا ں ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا) 

دار القدس پبلشرز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5222 3771 خطبات ( مودودی ) سید ابو الاعلی مودودی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات‘‘ مولانا مودودی ﷫ کے ان کا خطبات کا مجموعہ ہے جو انہوں نے 1938ء میں دارالسلام (نزد پٹھان کوٹ مشرق پنجاب) کی مسجد میں خطبات جمعہ ارشاد فرمائے تھے ۔ ان خطبات کی پہلی مرتبہ اشاعت 1940ء میں ہوئی ۔ان خطبات میں مولانا مودودی نے اسلام کے بنیادی ارکان کو دل میں اتر جانے والے دلائل کے ساتھ آسان انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5223 755 خطبات آزاد ابو الکلام آزاد

مولانا ابوالکلام آزاد کو اللہ تعالیٰ نے تحریر و تقریر کی بیش بہا صلاحیتوں سے مالا مال کیا۔ اس کا ایک سرسری اندازہ اس سے کیجئے کہ مولانا نے پندہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ ’لسان الصدق‘ جاری کیا جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بہت تعریف کی۔ مولانا موصوف بیک وقت عمدہ انشا پرداز، جادو بیان خطیب، بے مثال صحافی اور بہترین مفسر قرآن تھے۔ اگرچہ مولانا سیاسی مسلک میں کانگریس کے ہمنوا اور ہندوستان کے بٹوارے کے زبردست مخالف تھے لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کا درد ضرور تھا۔ پیش نظر کتاب مولانا ابو الکلام آزاد کی جادو بیانی کو تحریری صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں مولانا کی 1914ء سے لے کر 1948ء تک کی اہم تقریروں کو جمع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی ورق گردانی سے مولانا کی وسعت نظر، اپنے مفہوم کو موزوں ترین الفاظ میں بیان کرنے کی قدرت اور مفکرانہ طریق استدلال کا حقیقی اندازہ ہوگا۔ مولانا اگرچہ ایک خاص فقہی مسلک سے متعلق رہے لیکن ان کی بیشتر تقاریر مسلکی منافرت سے پاک نظر آتی ہیں۔ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ بعض حضرات کی زبردست تقریریں بھی جب کاغذ پر منتقل ہوتی ہیں تو اس کی چاشنی اور دلپذیری ختم ہو جاتی ہے لیکن مولانا کا یہ امتیاز ہے کہ ان کی تقریریں اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود پڑھنے میں اسی قدر مؤثر ہیں جتنی وہ اس دور میں سننے میں تھیں۔(ع۔م)
 

ارشد بک سیلرز علامہ اقبال روڑ آزاد کشمیر خطبات و محاضرات اور دروس
5224 3433 خطبات اسلام سال بھر کی ترتیب کے ساتھ عبد السمیع عاصم بن ابی البرکات

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد و صلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت و صدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس و تقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات اسلام‘‘ جامعہ اسلامیہ اہل گوجرانوالہ کے مدرس جناب ابو طلحہ عبدالسمیع عاصم بن ابی البرکات احمدکی مرتب شدہ ہے۔یہ مجموعہ خطبات خاص عام ہرایک کے لیے مفید ہے۔ مرتب نےاس میں خطباء کی سہولت کے پیش نظرسال بھر کے مختلف مواقع کی مناست کےمطابق 60 سے زائد مضامین مرتب کرکے ان کی تخریج بھی کی ہے۔اور یہ کوشش کی ہےکہ ہر مضمون زیادہ سے زیادہ قرآنی آیات اوراحادیث مبارکہ سے مزین ہو۔ پوری کتاب میں تاریخی واقعات 20 سےبھی متجاوز نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ہر عام وخاص کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5225 3768 خطبات اقبال ایک مطالعہ الطاف احمد اعظمی

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ زیر تبصرہ کتاب" خطبات اقبال، ایک مطالعہ "محترم الطاف احمد اعظمی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے علامہ اقبال کے خطبات کا مطالعہ پیش کیا ہے۔(راسخ)

دار التذکیر خطبات و محاضرات اور دروس
5226 4067 خطبات الہ آبادی جلد اول محمد شریف الہ آبادی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات الہ آبادی ‘‘الہ آباد (ٹھینگ موڑ) ضلع قصور کے نامور دلنشیں پنچابی زبان کے ہردلعزیز خطیب مولانا شریف آبادی﷫ کے خطبات کا مجموعہ ہے ۔مولانا موصوف کی تقایر بلاشبہ کوزے میں سمندر بند کرنے کےمترادف ہیں جن میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کونہایت حسین وددلکش انداز میں بیان فرماتے تھے۔آپ الہ آباد کی مرکزی مسجد میں طویل عرصہ خطیب رہے جہاں دور دور سے احباب آپ کاخطبہ سننے کےلیے تشریف لاتے۔ مولانا جوانی کی عمر میں قضائے الٰہی سے چند سال قبل اپنےخالق حقیقی کو جاملے۔ (انا للہ واناالیہ راجعون)اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ مولانا مرحوم کا ایک صاحبزادہ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں زیر تعلیم ہے اور ماشاء اللہ اپنے والد گرامی کی طرح خطابت کا بھی اچھا ذوق شوق رکھتا ہے اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے اور دین کا عالم اور مبلغ بنائے (آمین) خطبات الہ آباد کی ان دو جلدوں میں24 خطبات ہیں ۔ ان خطبات میں اصلاح معاشرہ کا ایک نہایت ہی روشن پہلو موجود ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ ربانیہ منڈی عثمان والا قصور خطبات و محاضرات اور دروس
5227 6179 خطبات امام کعبہ ( الشیخ ڈاکٹر جسٹس صالح بن محمد آل طالب حفظہ اللہ ) ریسرچ ڈیپارٹمنٹ پیغام ٹی وی

خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔الشیخ صالح بن محمد آل طالب کو 28شعبان 1423ھ میں مسجد حرام میں امام مقرر کرنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ نماز عصر ان کی پہلی نماز تھی، جس کی انہوں نے امامت فرمائی۔ یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔ اسی طرح 1430ھ کو الشیخ صالح مسجد حرام میں مدرس بھی مقرر ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اور تربیتی موضوعات پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار‘‘  ہے ۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ الشیخ  صالح  بن محمد آل طالب کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازعہ ہے اور وہ صرف بیت اللہ شریف میں آنے والے مسلمانوں کے ہی نہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں کے امام ہیں۔زیر نظر کتاب ’’خطبات امام کعبہ‘‘الشیخ صالح بن محمد آل طالب  کےجولائی 2012ء سے فروری 2018ء کے دوران اہم ترین  معاشرتی موضوعات پرعالمی واسلامی  حالات کے تناظر میں دیے  گئےبصیرت مندانہ   43 خطبات کا مجموعہ ہے ۔ریسرچ  ڈیپارٹمنٹ  پیغام ٹی  وی  نےشیخ موصوف کے خطبات کو اردو زبان میں منتقل کیا ا ور پیغا م ٹی وی  نےاسے حسن   طباعت سے آراستہ کیا ہے۔(كتاب كى بيك ٹائٹل پر شیخ کی تاریخ پیدائش 1947 ء لکھی ہے۔جبکہ ان کی تاریخ پیدائش 1974ء ہے۔)اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی        اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5228 5074 خطبات انبیاء سید اسعد گیلانی

خالق کائنات نے زمین پر انسان کو پیدا کرنے کے بعد ایسے ہی نہی چھوڑ دیا بلکہ اس کی راہ نمائی اور ہدایت کا سامان مہیا کیا۔ اور اسے اپنی مرضی سے آگاہ کرنے کے لیے رسولوں اور نبیوں کا سلسلہ جاری کیا۔ تمام رسول مختلف قوموں اور زمین کے خطوں میں بندگی رب کی ایک ہی دعوت لے کر آتے رہےاور ان کی دعوت ان کا کردار اور طریق کار تقریبا ہر دور اور ہر انسانی معاشرے میں یکساں ہی رہا ہے۔ جس کی پوری تصویر قرآن پاک کی مختلف آیات میں بکھری پڑی ہے۔ اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔ شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔ اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات انبیاءؐ‘‘اسعد علی گیلانی کی ہے۔ جس میں قرآن مجید کے بیان کردہ انبیاء کی دعوتی تقاریر کو مربوط اور یک جا کر دیا گیا ہے، تا کہ تاثر کی یکسانی سے دعوت فکر اور دعوت حق کی حقانیت کا اظہا رہو۔اور انبیاء کی مستند تقاریر کو دعوتی مراحل اور زمانی ترتیب کا لحاظ کرتے ہوئے مربوط کیا گیا ہے۔ تا کہ وحدثِ تاثر قائم رہے یہ تقاریر صرف قرآن مجید سے ہی اخذ کی گئی ہیں اور بہت ہی کم بائبل اور توریت سےبھی استفادہ کیا گیا ہے تا کہ ان کی تقاریر کو پڑھنے سے قاری کو محسوس ہو کہ بیشتر قوموں نے انبیاء کی دعوت کو جھٹلایا اور ان کا درد ناک انجام ہوا۔گویا کہ اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ تمام انبیاء کی یکساں دعوت بیک وقت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ اور انبیاء کی تقریروں کی روشنی میں اسلام کی تعلیمات اب قیامت تک کے لیے انسانوں کی راہ نما ہیں ۔ آخر میں ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5229 4066 خطبات اہل حدیث سید سبطین شاہ نقوی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات اہل حدیث‘‘عوامی اجتماعات میں عوامی انداز میں علمی گفتگو کرنے والے عصر حاضر کے نامور خطیب سید سبطین شاہ نقوی﷾ کے19 علمی خطبات کا مجموعہ ہےسید صاحب کے خطبات میں دلائل کا سمند ر موجزن ہے۔جو ایمان کو تازگی روح کو پاکیزگی، عقائد کوپختگی اور عمل کوبیدار بخشتا ہے۔ جس کی موجیں عقائد باطلہ اور نظریات فاسدہ کوبہالے جاتی ہیں۔ شاہ صاحب کےخطبات خالصتاً علمی ، اصلاحی اور دعوتی حقائق پر مبنی ہیں۔کتاب کےمرتب جناب محمد طیب محمدی ﷾ مصنف ومرتب کتب کثیرہ نے سبطین شاہ نقوی صاحب کے تقریباً تیس خطبات کی کیسٹیں سن کر انہیں مرتب کیا ہے ۔شاہ صاحب نےتقریر میں جس حدیث سےاستنباط کیا ہے مرتب نے اس حدیث کو اصل کتاب سے دیکھ کر مکمل لکھ دیا ہےتاکہ پڑھنے والا کسی قسم کی تشنگی محسوس نہ کرے اوراستنباط کی حقیقت تک پہنچ جائے ۔اس کتاب میں تقریر کی چاشنی کے ساتھ ساتھ تحریر کالطف بھی موجود ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5230 6427 خطبات بخاری سید ضیاء اللہ شاہ بخاری

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی،  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ خطبات بخاری ‘‘ سید علامہ ضیاء اللہ بخاری  صاحب کے مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کےبعد ابتدائی  چند سالوں میں  پاکستان  کے مختلف شہروں میں  مختلف مقامات پر     پیش کیے گئے اہم  خطبات وتقاریر  کا مجموعہ ہے۔(م۔ا)

جامعہ البدر الاسلامیہ، ساہیوال خطبات و محاضرات اور دروس
5231 6904 خطبات بہاولپور ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر محمد حمید اللہ

ڈاکٹر محمد حمید اللہ (پیدائش: 9فروری 1908ء، انتقال : 17 دسمبر 2002ء) معروف محدث، فقیہ، محقق، قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے  بعد  اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی)  سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے  ڈاکٹریٹ کی  ڈگری  حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسر رہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ زیر نظر  کتاب خطبات بہاولپور  دراصل  مارچ  1980ءمیں جامعہ  عباسیہ(اسلامیہ یونیورسٹی  بھاولپور،پاکستان)  کی دعوت پر  یونیورسٹی  میں  ججز، علماءاور یونیورسٹیوں کے   چانسلرز او رڈین حضرات کی  زیر صدارت   ڈاکٹر  حمیداللہ کے مختلف علمی موضوعات پر بارہ  خطبات کا  مجموعہ ہے  جو علمی  حلقوں ، قانون دان  او ر دانشور  طبقے کے درمیان  خطبات بہاولپور  کے نا م سے معروف  ہے ۔یہ  خطبات  8مارچ  1980 ء سے  20 ماچ 1980ءتک مسلسل  جاری رہے۔ان  خطبات کوسننے کےلیے   اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اساتذہ،طلباء وطالبات کےعلاوہ شہر کے علمائے کرام اوراہل ذوق و طلب خواتین وحضرات کی ایک کثیر تعدادتشریف لاتی جن میں ملک کے دوسرے شہروں سے آنے والے  مہمانانِ گرامی  بھی شامل ہوتے۔ اللہ  تعالی ڈاکٹر حمید اللہ   مرحوم کی  اشاعت اسلام کےلیے   کوششوں کو  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5232 1599 خطبات بہاولپور جلد اول ڈاکٹر محمد حمید اللہ

ڈاکٹر محمد حمید اللہ (پیدائش: 9فروری 1908ء، انتقال : 17 دسمبر 2002ء) معروف محدث، فقیہ، محقق، قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی) سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسر رہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔زیر نظر کتاب خطبات بہاولپور دراصل مارچ 1980ءمیں جامعہ عباسیہ(اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور،پاکستان) کی دعوت پر یونیورسٹی میں ججز، علماءاور یونیورسٹیوں کے چانسلرز او رڈین حضرات کی زیر صدارت ڈاکٹر حمیداللہ  کے مختلف علمی موضوعات پر بارہ خطبات کا مجموعہ ہے جو علمی حلقوں ، قانون دان او ر دانشور طبقے کے درمیان خطبات بہاولپور کے نا م سے معروف ہے ۔یہ خطبات 8مارچ 1980 ء سے 20 ماچ 1980ءتک مسلسل جاری رہے۔ان خطبات کوسننے کےلیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اساتذہ،طلباء وطالبات کےعلاوہ شہر کے علمائے کرام اوراہل ذوق و طلب خواتین وحضرات کی ایک کثیر تعدادتشریف لاتی جن میں ملک کے دوسرے شہروں سے آنے والے مہمانانِ گرامی بھی شامل ہوتے۔ان خطبات کاپہلا ایڈیشن اپریل 1981ءمیں شائع ہوا اور اسے بڑا قبول عا م حاصل ہوا ۔ زیر نظر خطبات بہاولپور کی گیارویں اشاعت ہے جسے ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد نے اچھے کاغذ پر بڑی عمدگی سے شائع کیا ہے اللہ تعالی ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کی اشاعت اسلام کےلیے کوششوں کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5233 1205 خطبات جمعہ انتخاب اسلامی خطبات عبد السلام بستوی

اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل  ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علم دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی  قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء  ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے  نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں اور اگر یہی اقتباسات کو تحریری شکل دے کر لوگوں کے لیے شائع کردیاجائے تو گراں قدر خدمت دین ہے۔زیرنظر  کتاب مولانا عبدالسلام بستوی کے خطبات کہ جن میں امور زندگی سےمتعلقہ موضوعات پر  قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین، مبسوط اور مستقل تحریریں جمع  تھیں کا  خلاصہ ہے ۔جس میں عقائد و اخلاقیات، عبادات اور معاملات سے متعلقہ بیسیوں مضامین اکٹھے کردیئے گئے ہیں اور ان تحریروں کو بحوالہ بنانے کے لیے  عبارات و نصوص کی تخریج کردی گئی ہے تاہم اگر اس میں موجود روایات کی صحت کا حکم ابھی باقی ہے اگر وہ بھی ہوجاتا تو قارئین کے لیے اس بیش بہا علمی خزانہ سے استفادہ میں اور بہتری پیدا ہوجاتی۔(ک۔ط)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5234 4095 خطبات جمعہ و عیدین ابو الکلام آزاد مکتبہ جمال، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5235 4829 خطبات حاصلپوری جلد اول محمد عظیم حاصلپوری

اسلامی معاشرے میں بطور رہبر راہنما امام و خطیب ہوتا ہے، جس کی ذمہ داریوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ وقت، دن اور مہینوں کی مناسبت سے قوم کی راہنمائی کرے۔ کیونکہ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات حاصل پوری‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری صاحب کی ہے۔ جس میں خطبات کو عربی مہینوں کی مناسبت سے ترتیب دیا گیا ہے۔کیونکہ اس کتاب کی اصل وجہ تسمیہ خطبات بہاولپوری ہے۔مولانا عظیم حاصل پوری صاحب کا مسکن بہاول پور کی تحصیل حاصل پور ہے۔موصوف کو اللہ تعالیٰ نے بہت تھوڑی عمر میں بہت زیادہ مقبولیت سے نوازا ہے، ان کی زندگی میں زبان سے نکلا ہر لفظ اور قلم سے لکھا ہر جملہ تقریبا چھپ جاتا اور لوگ اس انتظار ہوتے کہ نئی کتاب کب مارکیٹ میں آ رہی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’خطبات حاصل پوری‘‘ موصوف نے سات جلدوں میں شائع کر کے اپنا نام سعادت مندوں لکھوانے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی ٰ حافظ صاحب کے درجات بلند فرمائے اور اس کتاب کو اہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

الفرقان اسلامک کلچر سوسائٹی حیدر آباد، دکن خطبات و محاضرات اور دروس
5236 4426 خطبات حافظ سیف اللہ منصور ابو عساکر عبد القدوس

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت  وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ  ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت  نہیں کرتے ۔اس لیے  خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات  میں  انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ،  عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سیف اللہ منصور ‘‘ جماعوۃ باکستان کے سرگرم مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ منصور ﷫ کی منتخب  تقاریر کا  ایک شاندار مجموعہ ہے ۔محترم  حافظ صاحب مرحوم نے جامعہ سلفیہ سے فراغت کے بعد  جب دعوت کےمیدان میں  رکھا تو داعئ اسلام اور مبلغ جہاد بن کر اپنی انقلاب آفریں گفتگو اور سحر انگیز آواز کےساتھ نوجوان نسل کےخون کو گرماتے رہے  اور نقیب جہاد بن کر منبر ومحراب سے  جہاد بلند کرتے  ر ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ سیف اللہ منصور مرحوم کی  دعوت وتبلیغ اورجہاد کےمیدان میں کی جانے والی خدمات کو قبول فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع  مقام عطا فرمائے ۔(آمین)  (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5237 814 خطبات حرم شیخ محمد بن عبد اللہ السبیل

دعوت واصلاح دین حنیف کا بنیادی شعبہ ہے ، جس کا احیاء استحکام دین اور اسلامی تعلیمات کی ترویج و تبلیغ کا مؤثر ذریعہ ہے۔دین  اسلام سے وابستہ افراد کی اصلاح اور شرعی مسائل سے آگاہی کے لیے مختلف اوقات اور مواقع پر دروس مشروع ہیں ،لیکن اصلاحی نکتہ نظر سے خطبہ جمعہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔جو عوام کی عقائید و افکار اور اخلاق و آداب سنوارنے میں نہایت اہم ہے۔عام خطبا کی  نسبت خطبائے حرم مکی خطبہ جمعہ کی تیاری میں زیادہ محنت کرتے ہیں اور عقائد و نظریا ت اور شرعی احکام کے احیا کے لیے زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔زیر نظر خطبات امام الحرم محمد بن عبد اللہ بن السبیل کے خطبات جمعہ  کا مجموعہ ہے ،جو بہترین علمی دستاویز اور خطباء کے لیے بیش قیمت مجموعہ ہے۔(ف۔ر)
 

ادارہ بحوث الاسلامیہ بنارس خطبات و محاضرات اور دروس
5238 6924 خطبات حرم مدنی (البدیر) صلاح الدین بن محمد البدیر

خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ زیرنظر کتاب ’’خطبات حرم مدنی ‘‘   امام حرمین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح  البدیر حفظہ اللہ  کے مئی 2012ء سے  مارچ  2019ء کے دوران اہم ترین موضوعات پر منبر رسول سے دئیے کے  55؍ خطبات کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کی سعادت  پیغام ٹی وی کے ریسرچ سکالرز نے حاصل کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی        اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

ثوبان نعمان پرنٹنگ پریس لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5239 6883 خطبات حرم مکی ڈاکٹر سعود الشریم

خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ امام سعود بن  ابراہیم  الشریم سال 1412ھ سے حرم مکی امام وخطیب ہیں ۔حرم مکی میں امامت وخطابت کے فرائض کے ساتھہ ساتھہ ام القری یونیورسٹی کے شریعہ فیکلٹی میں ڈین اور استاد فقہ کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ خطبات حرم مکی‘‘  ڈاکٹر سعود  بن ابراہیم الشریم کے75 وعظ  ونصیحت اور فہم وفراست سے لبریز  9سالہ  خطبات (اپریل 2012ء تا مئی 2021ء)  کا مجموعہ ہے   اس کتاب کو اردو زبان میں    کتابی شکل میں  افادۂ عام کے لیے لانے میں  پیغام ٹی وی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی        اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، پاکستان خطبات و محاضرات اور دروس
5240 1744 خطبات حرمین حصہ اول ائمہ حرمین

اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل  ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی  قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء  ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے  عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے  کرام  کے  مجموعہ خطبات  کےحوالے سے  کئی  مجموعات  شائع ہوچکے  ہیں۔ان میں  سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز ، خطاب  سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت  بہاولپور ی خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے  12 ضخیم مجلدات پر مشتمل  ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر  نظر کتاب  خطبات حرمین ‘‘  دو جلدوں پر مشتمل  خطباء حرمین شریفین کے خطبات کامجموعہ ہے۔جلد اول حرم مکی کے تین شیوخ اور جلد ثانی حرم مدنی کے  پانچ  شیوخ کے  خطبات پر مشتمل ہے جلد اول کے شروع میں حرم مکی  او رجلدثانی  کے شروع  میں حرم مدنی  کے  جن ائمہ  خطبائے کرام کے خطبات ان میں شامل ہیں  ان کا مختصر تعارف بھی  پیش کردیا  گیا ہے ان دونوں جلدوں میں  صرف  سال 1422ھ کے خطبات ہیں۔ خطبات میں  مذکورہ احادیث وآثار کی  تحقیق وتخریج کا کام  محترم حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی  )  نے انجام دیا ہے ۔اللہ تعالی’’خطبات حرمین‘‘ کو  خطباء واعظین اورعوام  الناس کے لیے  باعث استفادہ بنائے  (آمین) ( م ۔ا)

 

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ خطبات و محاضرات اور دروس
5241 1744.01 خطبات حرمین حصہ دوم ائمہ حرمین

اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل  ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی  قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء  ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے  عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے  کرام  کے  مجموعہ خطبات  کےحوالے سے  کئی  مجموعات  شائع ہوچکے  ہیں۔ان میں  سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز ، خطاب  سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت  بہاولپور ی خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے  12 ضخیم مجلدات پر مشتمل  ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر  نظر کتاب  خطبات حرمین ‘‘  دو جلدوں پر مشتمل  خطباء حرمین شریفین کے خطبات کامجموعہ ہے۔جلد اول حرم مکی کے تین شیوخ اور جلد ثانی حرم مدنی کے  پانچ  شیوخ کے  خطبات پر مشتمل ہے جلد اول کے شروع میں حرم مکی  او رجلدثانی  کے شروع  میں حرم مدنی  کے  جن ائمہ  خطبائے کرام کے خطبات ان میں شامل ہیں  ان کا مختصر تعارف بھی  پیش کردیا  گیا ہے ان دونوں جلدوں میں  صرف  سال 1422ھ کے خطبات ہیں۔ خطبات میں  مذکورہ احادیث وآثار کی  تحقیق وتخریج کا کام  محترم حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی  )  نے انجام دیا ہے ۔اللہ تعالی’’خطبات حرمین‘‘ کو  خطباء واعظین اورعوام  الناس کے لیے  باعث استفادہ بنائے  (آمین) ( م ۔ا)

 

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ خطبات و محاضرات اور دروس
5242 4022 خطبات حقوق الوالدین و اولاد ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات حقوق الوالدین والاولاد‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے حقوق والدین واولاد کے موضوع پر خطبات کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعہ میں پیش کیے گئے موضوعات کےعنوانات یہ ہیں ۔ حقوق والدین ،عظمت ماں،حقو ق اولاد، نام کس طرح رکھیں ، اچھے اور برے ناموں کے اثرات ،تربیت اولاد ، اسلامی پردہ ، زینت یا فیشن،سوسائٹی اچھی یا بری؟اسلام کی تربیت یافتہ عورتیں، تربیت یافتہ بچے ، تربیت نوجواناں،علم کی تلاش،احترام وفضائل علماء،فضائل علم ۔ محترم چیمہ صاحب نے حتی الوسع موضوع اور ضعیف روایات کی نشاندہی کی ہے ۔آیات واحادیث اور واقعات کے مستند کتب سے حوالہ جات نقل کیے۔ ہر عنوان کےآخر پر مضمون کےمتعلقہ ضعیف اورمن گھڑت روایا کی نشاندہی کردی ہے ۔(م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ حقوق والدین
5243 3848 خطبات خطیب (فیضان اشرف) حافظ فیضان اشرف

دعوت و تبلیغ، اصلاح و ارشاد انبیائی مشن ہے۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد و خیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے۔ شریعت اور اس کے مسائل سے آگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام و خرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔ دعوت و تبلیغ، اصلاح و ارشاد کے بہت سے وسائل و اسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ، خاص استعداد و صلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت و صدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب و سنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات خطیب‘‘ انڈیا کے ایک ابھرتے ہوئے نو جوان سلفی عالم جناب حافظ فیضان اشرف کی تصنیف ہے۔ بظاہر یہ تقاریر و خطبات کی کتاب ہے لیکن مؤلف نے صحیح احادیث کی روشنی میں جدید ومؤثر انداز اور عمدہ اسلوب میں ایسے موضوعات پر مواد اکٹھا کردیا ہے جس کی ضرورت خطباء، علماء، دعاۃ اور طلباء سب کو ہے۔ مصنف موصوف کی خطبات کے حوالے سے اس کتاب کے علاوہ ہدیہ خطیب، بیان الخطیب، طالبات کی دلنشیں تقریریں اور ان من البیان لسحرا بھی شائع ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ یہ کتاب 34 مختلف موضوعات پر مشتمل علماء، خطباء، طلباء، دعاۃ اور مبلغین کے لیے نادر تحفہ ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی خطبات و محاضرات اور دروس
5244 5547 خطبات خلافت ڈاکٹر اسرار احمد

نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد اس اسلامی مرکزیت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کے جانشین مقرر کرنے کا جو طریقہ اختیار کیاگیا اسے خلافت کہتے ہیں۔ پہلے چار خلفاء سیدنا ابوبکر ، سیدنا عمر فاروق ، سید عثمان غنی ،سیدنا علی المرتضیٰ کو عہد خلافت راشدہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ ان نائبین رسول نے قرآن و سنت کے مطابق حکومت کی اور مسلمانوں کی مذہبی رہنمائی بھی احسن طریقےسے کی۔اور ہر طرح سے یہ خلفاء اللہ تعالیٰ کے بعد اہل اسلام کے سامنے جوابدہ تھے۔ اور ان کا چناؤ مورثی نہیں تھا بلکہ وصیت اکابر صحابہ کی مشاورت سے ان کا انتخاب کیا جاتا رہا۔خلیفہ کی صفات اور شرائط ،خلیفہ کے فرائض منصبی ،خلیفہ کے حقو ق ،خلیفہ کے اختیارات وغیرہ کا بیان کتب حدیث وسیر میں موجود ہے ۔ حتی کہ اس موضو ع پر باقاعدہ اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات خلافت‘‘ پاکستا ن میں نظام ِخلافت کے قیام کے لیے ’’ تحریک خلافت پاکستان ‘‘ کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے خلافت کے موضوع پر چار خطبات کا مجموعہ ہے ۔موصوف نے ستمبر 1999ء میں اس مذکورہ تحریک کا آغاز کیا ۔ڈاکٹر اسرار کےیہ خطبات خلافت کی اصل حقیقت اور اس کا تاریخی پس منظر اور عہد حاضر میں اس کے دستوری وقانونی اور معاشی ومعاشرتی ڈھانچے اور اس کے قیام کے لیے سیرت نبویﷺ سے ماخوذ طریق کار کی تشریح پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا)

تحریک خلافت پاکستان خطبات و محاضرات اور دروس
5245 6901 خطبات راشدی توصیف الرحمن راشدی

فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن شاہ راشدی  حفظہ اللہ معروف عالمی  داعی و مبلغ ہیں ۔موصوف منہج سلف کے مطابق  اثباتِ  توحید ،ردّ شرک اور اصلاح عقائد  کا فریضہ   بخوبی انجام دےرہے ہیں  جہاں  کہیں  وہ شرک وبدعات کا  دھنواں اٹھتا  دیکھتے ہیں  کتاب وسنت کے دلائل سے وہیں اس کا قلع قمع کردیتے ہیں ۔  احقاقِ حق اور ابطالِ باطل آپ کے دروس کا دائمی تشخص ہے،افکارِ باطلہ  او رمذاہبِ منحرفہ کا ردّ آپ کے دروس وخطبات کے خصوصی  متمیزات میں داخل وشامل ہے۔محترم شاہ  صاحب عصر ِحاضر کے  ان چند خوش نصیب  واعظین میں سے ہیں  کہ  جن کی  دعوتی اور تبلیغی کاوشوں  سے  اللہ تعالیٰ نے ہزاروں لوگوں کوگمراہ ہونے سے  بچایا اور بے شمار لوگوں کو شرکیات  وبدعات سے نکال کر توحید وسنت کی راہ پر  گامزن کیا ۔موصوف کو بچپن سے  ہی پروفیسر حافظ  عبد اللہ بہاولپوری رحمہ اللہ   سے  عقیدت تھی  اپنے براداران  پروفیسر سید طالب الرحمان شاہ  ، فضیلۃ الشیخ سید طیب الرحمٰن زیدی حفظہما اللہ  کے ہمراہ  حافظ صاحب  مرحوم کے حلقۂ درس بھی شامل ہوتے رہے ۔ نوے کی دہائی میں  فضیلۃ   الشیخ قاری صہیب احمد میرمحمدی  (مدیرکلیۃ القرآن پھولنگر) و فضیلۃ الشیخ   محمد اجمل بھٹی حفظہما اللہ  ( مدیر ریسرچ ڈیپارٹمنٹ پیغام ٹی وی ،لاہور ) کے ساتھ اپنی مادرِ علمی  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں زیرِ تعلیم رہے بعد ازاں  محدث  العصر  سلطان محمود جلالپور پیرا والہ اور شیخ العرب والعجم  سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہما اللہ سے بھی استفادہ کیا ۔اس کے بعد کچھ دیر  پاکستان میں دعوتی وتبلیغی خدمات انجام دینے کے بعد 1998ء سے  سعودی عرب  میں مقیم ہیں  اورشعبہ جالیات (دعوت وتبلیغ)  سے منسلک ہیں ۔اس دوران موصوف    نے سعودی عرب کے علاوہ  دیگر بلادِ عرب  اور یورپ  وغیرہ  کے   بھی کئی دعوتی   وتبلیغی سفر کیے ہیں ۔(تقبل الله جهوده وبارک الله فيه) زیر نظر کتاب’’ خُطباتِ رَاشِدی‘‘  سید توصیف الرحمٰن شاہ  راشدی  حفظہ اللہ کے     خطبات ودروس  کا مجموعہ ہے ۔شاہ صاحب کے خطبات ،دروس  اور تقاریر کی تعدادتو بے شمار ہے  ان میں اصلاح عقائد  وردّ افکار باطلہ سے متعلق  کچھ  دروس وتقاریر کو   اس مجموعہ میں شاملِ اشاعت کیا گیا ہے۔جن بڑے بڑے اعتقادی مسائل میں امت بربادی کی دلدل میں گھری پڑی ہے   سید صاحب  نےان خطبات میں انہیں بڑے  دردِ دل اور اخلاص کے ساتھ اپنا موضوع  سخن بنایا ہے ۔ان  خطبات میں  عبارت کی سلاست اور تقریری  کی بجائے  تحریری چاشنی بدرجہ اتم موجود ہے ،نصوص کی تخریج اور مخالفین کی نقل کردہ تحریرات اور اقتباسات میں حقِ امانت کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے اور  ہرحوالہ پوری ذمہ داری کے ساتھ  پیش کیا گیا ہے۔اعتقادی بگاڑ کی اصلاح کے لیے یہ کتاب  انتہائی نفع بخش ہے۔اللہ تعالیٰ سیدصاحب  کو اپنے  دیگر خطبات کو بھی   حسنِ طباعت سے آراستہ کرنے کی توفیق دے ، کتاب ہذا کو   عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے   اور شیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ  کےمیزان ِحسنات میں  اضافے کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

اشفاق پریس کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5246 4023 خطبات راشدیہ عبد الرحمن میمن

شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی ﷫ 16 مئی 1926ء کوگوٹھ فضل شاہ ( نیو سعیدآباد) ضلع حیدرآباد میں سندھ میں پیدا ہوئے۔دینی تعلیم کاآغاز پنےمدرسہ ’’دارالارشاد،،سےکیا یہ ان کاٖآبائی مدرسہ تھا۔3ماہ کی قلیل مدت میں حفظ القرآ ن کی تکمیل کی ۔اس کےبعد اپنےوالدمحترم سید احسان اللہ شاہ راشدی ﷫ سےتفسیرحدیث اورفقہ کی تحصیل کی ۔ سید بدیع الدین شاہ راشدی ایک عظیم مبلغ و مصلح تھے۔ ان کی دعوت و تبلیغ سے ہزاروں انسان توحید خالص سے شناسا ہوئے اور کتاب و سنت کےمتبع بنے۔ اپنی گوناگوں مصروفیات اور ہمہ جہتی مشاغل کے باوجود انہوں نے ایک سو سے زائد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ حضرت صاحب کو بہت سے علوم پر دسترس حاصل تھی، مگر علوم القرآن اور علوم الحدیث پر تو مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے اور آپ نے مختلف مواقع پر بڑی علمی اور تاریخی خطبات ارشاد فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات راشدیہ ‘‘ علامہ سید بدیع الدین شاہ راشد ی ﷫ کے تیرہ نادر خطبات کا گراں قد ر علمی مجموعہ ہے ۔ جو شاہ صاحب مرحوم نے مختلف مواقع پر سیرت النبی ﷺ کانفرنسوں میں بطور خطبہ صدارت ارشاد فرمائے۔ان خطبات میں کچھ خطبات سندھی زبان میں تھےتو مولاناعبدالرحمن میمن صاحب نے ان خطبات کا ترجمہ کرکے ان کومرتب کیا ہے۔(م۔ا)

جمعیت اہل حدیث،سندھ خطبات و محاضرات اور دروس
5247 4337 خطبات رحمانی عبد اللہ ناصر رحمانی

فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی ﷾بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں۔آپ کی لِلاہیت،تقویٰ، طہارت، رسوخ فی العلم کے اپنے خواہ غیر سبھی معترف ہیں، آپ ایک اچھے منتظم، بلند پایہ محقق، مثالی مدرس، داعی الی الحق ،بیدارمغز ،صاحب طرز ادیب وانشاءپرداز، اور سنجیدہ خطیب شمار کیے جاتے ہیں۔آپ طلباء کے لئے مشفق ،علماء کرام کے قدردان، اپنے پرائے سبھی کی بات خندہ پیشانی سے سننے کی عادت سے سرفراز ہیں۔ آئے دن آپ کے مقالات ومحاضرات علمیہ، ملکی اور غیر ملکی جرائد کی زینت بنے نظر آتے ہیں، جن سے آپ کی علمی بصارت وبصیرت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔شیخ موصوف۲۸دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری آپ کا ابتدائی اسم گرامی شکیل احمد تجویز ہوا تھا، مگر آپ کے استا د گرامی قدر مولانا کرم الدین سلفی نے تبدیل کرکے عبداللہ رکھا جس سے آپ نے شہرت پائی ،پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کردیا اور دارالحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کےحصول کےلیے داخل کروایا۔اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت ولگن سے تعلیم حاصل کی اور امتیازی نمبروں سے سندالفراغ اور دستار بندی سے سرفراز ہوئے۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ یعنی ریاض یونیورسٹی میں داخلہ لیا، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی او رپھر وطن واپس آکر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے باوقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائزہوکر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے۔ شیخ کو تفسیر،حدیث،اصول حدیث،فقہ،تاریخ ،سیرو فن رجارل پرمکمل دسترس حاصل ہے ۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کےساتھ دعوت وتبلیغ اور تصنیف وتالیف کا کام بھی تندہی سے جاری رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق وشوق سے سنتے ہیں دعوت کےسلسلے میں آپ نے کئی بیرونی ممالک کے سفربھی کیے ہیں۔آپ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ہیں اور دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں آپ سید بدیع الدین شاہ راشدی﷫ کےبعد بڑا نمایاں کام کیا ہے۔نیز آپ نے معهد السلفى للتعليم والتربية کراچی کے بانی و مدیر بھی ہیں اللہ تعالٰی اشاعت دین کے لیے آپ کی تمام کاوشوں کو شرف فبولیت سے نوازے ۔آمین زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات رحمانی ‘‘ شیخ عبداللہ ناصر حمانی ﷾ کے خطبات کامجموعہ ہے جسے جناب مولانا محمد طیب محمدی﷾ نے شیخ کی اجازت سے ان کےخطبات کو سی ڈیز سے سن کر جمع کر کے حسن ترتیب سےمرتب کیا ہے ۔طیب محمدی صاحب نے ابو الوفا عبداللہ محمدی صاحب کے تعاون سےشیخ عبداللہ ناصرحمانی ﷾ کےدعوت اہل حدیث سندھ میں مطبوعہ خطبات کو بھی اس کتاب میں شامل کردیا ہے ۔مولانا محمد طیب محمدی ﷾ نے فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی کے خطبات کوجمع ومرتب کے ان کی عصر حاضر کے منہج تخریج کے مطابق بہترین تخریج بھی کی ہے جس سے ان خطبات کی افادیت دو چند ہوگی ہے ۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5248 3999 خطبات رحمٰن فضل الرحمٰن ہزاروی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت و بیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل و براہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس و تقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ خطبات رحمٰن‘‘ مولانا فضل الرحمٰن ہزاروی کےخطبات کا مجموعہ ہے ۔ انہوں نے اس میں قرآن وسنت کی روشنی میں 29 مضامین شامل کیے ہیں۔ ان میں کچھ تقاریر ، خطبات جمعہ اور کچھ دروس قرآن ہیں۔ یہ مجموعہ طلباء وخطباءاور عوام الناس کے لیے بھی مفید ہے۔ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5249 4068 خطبات سلطان المناظرین حافظ عبد القادر روپڑی عبد اللطیف حلیم

برصغیر پاک و ہند میں بہت سی ایسی نابغہ روزگار شخصیات نے جنم لیا جنہیں عالمِ اسلام اور پاک و ہند کی عوام عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہے عالمِ اسلام کی ان ہردلعزیز شخصیات میں سے فن مناظرہ کے امام ، نامور خطیب و ادیب اور ایک کامیاب سیاستدان مولانا حافظ عبدالقادرروپڑی ﷫بھی ہیں جو کتاب اللہ اور علوم اسلامی کے ممتاز عالمِ دین تھے۔ آپ نے 1920ءمیں میاں رحیم بخش کے گھر میں جنم لیا آپ کا گھرانہ دینی، علمی، ادبی اور روحانیت کے اعتبار سے بلند مقام رکھتا تھا آپ کو قدرتِ الٰہی نے اعلیٰ ذہانت و فطانت سے نواز رکھا تھا آپ نے ابتدائی عصری تعلیم کے بعد اپنے چچا محدث زماں حضرت العلام حافظ عبداللہ روپڑی ﷫ کی نگرانی میں درس نظامی کی تکمیل میں غالباً سات سال صرف کئے۔ حافظ روپڑی جس دور میں حصول تعلیم میں مصروف و مشغول تھے وہ دور مناظروں کا دور کہلاتا ہے آپ کا طبعی میلان فن مناظرہ اور تقاریر کی طرف طالب علمی کے زمانے ہی سے تھا دوران تعلیم ہی انہوں نے مناظرے کرنے شروع کر دیئے تھے جو کہ تاحیات جاری رہے۔ آپ نے عیسائیوں، ہندوں، سکھوں، آریہ سماج، مرزائیوں، چکڑالوی اور مختلف مذاہب کے بڑے بڑے رہنماؤں کو شکست دی۔ حافظ صاحب میدان مناظرہ میں سلطان المناظرین کےنام سے پہنچانے جاتے اور خطابت کے میدان میں بھی وہ اپنی مثال آپ تھے یعنی فن مناظرہ کےساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خطیبانہ صلاحیتوں سے بھی خوب نوازاتھامشکل سے مشکل بات کو لوگوں کے سامنے ایسے آسان اور عام فہم انداز میں پیش کرتے کہ عام آدمی بھی ان کابیان سن کر علم کے موتیوں سے آراستہ ہوجاتا وہ اپنے خطابات میں عقائد کی اصلاح پر زیادہ زور دیا کرتے تاکہ لوگ عقیدہ توحید میں پختہ ہوجائیں یہی وجہ تھی کہ آپ کےخطبات کو سن کو بہت زیادہ لوگوں یعنی ہندؤوں ، عیسائیوں، آریہ ، سکھوں، قادیانیوں نے اپنے مذاہب چھوڑ کر دین اسلام کوقبول کیا اوربعض ضعیف العقیدہ مسلمان جو شرک ، رسومات اور بدعات کے عادی سنت نبویہ سے نفرت کرنے والے بھی آپ کےخطابات سن کر بدعات ورسومات اور خرافات کوچھوڑ کر سنت نبویﷺ کواپنے لیےمشعل راہ سمجھنے والے ہوگئے ۔مناظرہ اور خطابت کےساتھ ساتھ آپ نے مسلم لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا یہاں تک کہ محنت شاقہ اور ممتاز کارکردگی کی بنا پر ان کو روپڑ کی مسلم لیگ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ موصوف تحریک آزادی کی سرگرمیوں کی بنا پر قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار ہوئے چنانچہ 35 رفقاءسمیت ان کو انبالہ جیل میں پابندِ سلاسل کیا گیا ۔ تقسیم ملک کے موقع پر ان کے خاندان سے سترہ افراد دشمنوں کے ہاتھوں شہید ہو گئے ان کی خاندان کی ملکیت بہت بڑی اسلامی لائبریری کو اسلام دشمنوں نے آگ لگا کر خاکستر کر دیا تھا، ۔جتنی تحریکیں پاکستان میں اٹھتی رہیں ان میں آپ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ بالخصوص تحریک ختم نبوت میں مولانا مفتی محمود، سید ابوالاعلیٰ مودودی، مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا عبدالستارخان نیازی اور نوابزادہ نصراللہ خاں وغیرہ کے ہمراہ حضرت روپڑی نے بھی جاندار اور شاندار کردار ادا کیا تھا۔ 1964ءمیں مولانا عبداللہ محدث روپڑی کی وفات کے بعد آپ جامعہ اہلحدیث اور ہفت روزہ ”تنظیم اہلحدیث“ لاہور کے نگران مقرر ہوئے انہوں نے تاحیات بخوبی یہ ذمہ داری نبھائی دن کو جامعہ میں تدریس اور رات کومختلف مقامات پر کانفرنسوں سے خطاب کرتے اس دوران آپ کو امریکہ، برطانیہ، امارات اور دیگر کئی ممالک میں آپ کو خطابات کےلئے خصوصی دعوت دی جاتی رہی۔ آخری عمرمیں چھ سال تک آپ بیمار رہے اس دوران بیرون ممالک سے پاکستان میں آنے والی شخصیات میں سے الشیخ محمد بن عبداللہ السبیل امامِ کعبہ اور قائم مقام ولی عہد شہزادہ عبداللہ کے نمائندہ اور دیگر کئی رہنما آپ کی عیادت کےلئے رہائش گاہ پر تشریف لائے۔ 6 دسمبر 1999ء بروز سوموار شام کاسورج غروب ہونے کے ساتھ ہی سلطان المناظرین حافظ عبدالقادر روپڑی اپنے خالق حقیقی سے جاملے اگلے روز بروز منگل بعد نماز ظہر ان کے شاگرد رشید جامعہ لاہور الاسلامیہ کےشیخ االحدیث محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾ نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ گارڈن ٹاؤن لاہور میں خاندانی قبرستان میں دفن ہوئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات سلطان المناظرین‘‘ حافظ عبدالقادر روپڑی ﷫ کے بعض خطبات کا مجموعہ ہے ۔آپ نے تقریباً 70 سال تک توحید وسنت کو بیان کیا۔ان کے جو خطابات کی کیسٹیں مل سکیں حافظ عبد الوہاب روپڑی ﷾ ناظم محدث روپڑی اکیڈمی نے انہیں نقل کر وا کر اس مجموعہ کو بڑے شاندار طریقے سے شائع کیا ہے ۔کیسٹوں سے تقاریر کو نقل کرنے کام محترم جناب مولانا عبداللطیف حلیم نے اپنی شب وروز کی محنت شاقہ سے انجام دیا ہے۔ان خطبات کو منظر عام تک لانے میں شامل تمام افراد کی کاوشوں کوشرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5250 1435 خطبات سلفیہ محمد اسماعیل سلفی

مولانا اسماعیل سلفی جماعت اہل حدیث کے ایک بلند پایہ محقق، محدث، مدرس،  خطیب اور لیڈر تھے۔مستقل مزاجی  آپ کا اثاثہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ گوجرانوالہ کی ایک جامع مسجد میں سینتالیس سال  امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔اس  ہمہ جہتی اورطویل ترین محنت سے آپ نے ایک حلقہء احباب پیدا کیا۔پھر آپ کو اپنے محنت کے ثمربارآور ہونے کی اتنی قدر تھی کہ آپ نے  اس کے لئے بڑی بڑی پیش کش  کو بھی ٹھکرا دیا۔ آپ ایک  متحرک اور فعال شخصیت کے مالک تھے۔ جماعت اہل حدیث کی تنطیم سازی میں شبانہ روز کا وشیں کیں۔ اس کے لئے  آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ حالت سفر میں گزرا۔آپ نے ایک مصروف ترین زندگی بسر کی ۔ آخر ی  سانس تک دینی خدمات سرانجام دیں۔ آپ کے خطبات  سے علماء و عوام  سب یکساں طور پر مستفید ہوتے۔جہاں عالمانہ نکتہ طرازی ہوتی وہاں عامیانہ مسائل کا حل بھی بطریق احسن   موجود ہوتا۔آپ کی تبحر علمی کا یہ  عالم  تھا کہ  ایک جملہ  ایسا بولتے جس میں کئی پہلو سموئے ہوتے۔اور  اس  کی تشریح و تفصیل میں ایک طویل وقت درکار ہوتا۔ لیکن آپ اسے چند لمحوں میں کماحقہ سمجھا دیتے۔ اللہ آپ  کی مرقد مبارک کو بے پناہ نور سے بھر دے۔ آمین۔(ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5251 4769 خطبات سورۃ عصر حافظ عبد الستار حامد

سورة العصر اور اسی جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں عام طور پر نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ لیکن پڑھنے اور سننے والوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا مطلب کیا ہے، ان کا ترجمہ کیا ہے اوران کے ہم سے تقاضے کیا ہیں؟ حلال کیا ہے؟ حرام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو کیا کام پسند ہیں اور کیا ناپسند ؟... قرآنِ مجید کے ساتھ ہمارا تعلق کیسے قائم ہو اور اس کو کس طرح ہم سمجھیں؟ اس سلسلہ میں، میں نے ابتداء میں سورة العصر پڑھی تھی جو نمازوں میں اکثر پڑھی جاتی ہے۔ دو سطروں میں لکھی جانے والی یہ سورت اتنی جامع ہے کہ گویا سمندر کوزے میں بند کردیا گیا ہے۔اَلفاظ تھوڑے ہیں لیکن معانی و مطالب بہت وسیع ہیں۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ العصر‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد صاحب کی خطیبانہ انداز میں منفرد تفسیر ہے۔اس کتاب میں سورۃ العصر کا تعارف، فضیلت و اہمیت، شان نزول، قسم کے احکام آداب، حقیقت انسان، ایمان کی حقیقت، اور کون کون خسارے میں ہیں ؟ ان سب عنوانات کو مختلف خطبات کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔اللہ رب العزت دعا ہے کہ موصوف کی محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

حامد اکیڈمی وزیر آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5252 4771 خطبات سورۃ یوسف حافظ عبد الستار حامد

سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں حضرت یوسف کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ﷩ ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ یوسف ‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد صاحب کی خطیبانہ انداز میں منفرد تفسیر ہے۔اس کتاب میں سورۃ یوسف کا تعارف، فضیلت و اہمیت، شان نزول،احس القصص، خوابوں کی تعبیر، حسد براد ران، صبر جمیل، امتحان عصمت اور سورۃ یوسف ہی سے دیگر موضوعات کو خطبات کی صورت میں بیان کیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔اللہ رب العزت دعا ہے کہ موصوف کی محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

حامد اکیڈمی وزیر آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5253 4025 خطبات شان صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات شان صحابہ ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے صحابہ کرام کےفضائل ومناقب پر مشتمل خطبات کا مجموعہ ہے۔موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کی شان اورایمان خلفاء ثلاثہ کی شان، مناقب وشہادت جیسے عنوانات پیش کیے ہیں۔ موصوف نے اس میں پیش کی جانے والی روایا ت میں محقق علماء کی تحقیق پر اعتماد کیا ہےجہاں اختلاف نظرآیا یا کسی کی تحقیق نہ ملی تو وہاں خود تحقیق کر کےصحیح روایات سے عنوان قائم کیا ہے اور اس کےآخر پر عنوان کے متعلقہ ضعیف اور موضوع من گھڑت روایات نقل کر کےان کی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ خطباء عظام ضعیف من گھڑت روایات سے بچ کر صحیح اور مضبوط دین پیش کر کےاللہ کےہاں سرخرو ہوجائیں۔(م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5254 5629 خطبات شورش حبیب الرحمن بٹالوی

آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اورحب  خاتم النبیﷺ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی۔ شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔اور ان کی خطابت کا معترف  ہوا۔1946ء میں انہیں مجلس احرار اسلام کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا اور1974ء میں انہوں نے ختم نبوت کے لیے اہم کردار ادا کیا جسے رہتی دُنیا تک یاد رکھا جائے گا۔تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ لیکن انہوں نے سفید کو سیاہ کہنے سے ہمیشہ انکار کیا ۔ ان کا دامن لوث و لالچ اور ہوس کی آلودگی سے پاک رہا۔ انھوں نے اپنے ذوق کے مطابق صحافت کو خدمت کا ذریعہ بنایا اور اپنے قلم کی بہترین صلاحیتوں کو ملت کی تعمیر و اصلاح کے لئے وقف کر دیا۔ آپ تحریک پاکستان میں تو نہ تھے مگر تعمیرِ پاکستان میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔آغا شورش کاشمیری 24 اکتوبر1975ء کو لاہور، میں خالق حقیقی سے جا ملے۔بے باک  خطیب شہید ملت علامہ احسان الٰہی  ظہیر ﷫ نے   بھی آغاشورش کاشمیری کے  انداز خطابت کو  اپنا یا تو خطیب ملت  کے لقب سے نوازے گئے۔زیر نظر کتاب ’’خطباتِ شورش  کاشمیری‘‘   مجاہد ختم نبوت  آغا شورش کاشمیری کی ہنگامہ خیز تقاریر اور   یادگار تاریخی خطبات کا پہلا   مجموعہ ہے ۔ ا ن خطبات کو   شیخ حبیب الرحمٰن بٹالوی  نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

احرار فاؤنڈیشن پاکستان خطبات و محاضرات اور دروس
5255 6180 خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ حافظ عبد الرزاق اظہر

شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ  اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد گوندلوی ہیں۔ ان سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں۔آپ کے دوسرے نامور استاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً مدرسہٴ محمدیہ چوک اہلحدیث،گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا۔ مولانا اسماعیل سلفی کی وفات (۱۹۶۸ء)کے بعد گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔مولانا   محمد اسماعيل سلفی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد  مولانا عبد اللہ  جامعہ محمد یہ چوک نیائیں میں اپنے ایمان افروز خطبات جمہ  سے لوگوں کو مستفید کرتے رہے۔آپ کے خطبات میں میں دینی مسائل اور شرعی احکام میں قرآن وحدیث سے استدلال نیزملک کی سیاسی صورت حال اور پیش آمدہ واقعات پر جامع تبصرہ  بھی ہوا  کرتا تھا۔موصوف تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔۲۸؍اپریل ۲۰۰۱ء کو صبح چھ بجے گوجرانوالہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ سہ پہرساڑھے پانچ بجے شیرانوالہ باغ میں پڑھی گئی جو گوجرانوالہ شہر کی تاریخی نماز جنازہ تھی۔ جس میں بلا امتیاز ہر مکتب ِفکر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔زیر نظر کتاب’’ خطبات شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ ‘‘  مرکزی  جمعیت  اہل حدیث،پاکستان  کے سابق سرپرست اعلیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ  رحمہ اللہ کے خطبات کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعۂ خطبات میں  اتباع قرآن وسنت اور اس کا نفاذ، عقیدۂ توحید، شرک کی مذمت اہل حدیث کی دعوت ،فکرآخرت، اہل حدیث کی دینی وعلمی خدمات اورمسئلہ کشمیر ایسے اہم موضوع شامل ہیں۔اس مجموعۂ خطبات کو  مولانا عبد الرزاق اظہر صاحب (مدرس امام بخاری یونیورسٹی،سیالکوٹ)  نے  صاحب خطبات  شیح الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ کے  صاحبزادہ  جناب حافظ محمد عمران عریف حفظہ اللہ کی مشاورت سے  بڑے خوبصورت انداز میں مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث  مولانا  عبد اللہ رحمہ اللہ  کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے  اور انہیں جنت الفردوس  میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔اور اس کتاب کے  مرتب وناشرین کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  علماء ، طلباء  ، خطباء کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)  (م۔ا)

دار الخلود کامونکی خطبات و محاضرات اور دروس
5256 4117 خطبات ضیاء عبد الرحمن ضیاء

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات ضیاء‘‘ مولانا عبدالرحمٰن ضیاء﷾ کے ایک آیت قرآنی لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ کی تشریح وتوضیح میں سیرت النبی ﷺ پر مشتمل 40خطبات کا مجموعہ ہے۔ ہر خطبہ اپنے موضوع کی جامعیت میں بیش بہادلائل وبراہین کاایک خزینہ ہے۔ یہ مجموعہ خطبات موجودہ دور کی خطیبانہ موشگافیوں سے مبرا اور پاک ہے۔ اس میں قاری کو مختلف مسائل دینیہ بالخصوص سیرت نبوی ﷺ کےکئی پہلوؤں پر دلائل و براہین کاانبار ملے گاروایتی انداز سے ہٹ کر خالص علمی منہج اختیارکیاگیا ہے اور کتاب وسنت کے منافی ضعاف ومناکیر اور بناوٹی قصوں اور کہانیوں سے اجتناب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک طرف فن خطابت کی شاہکار ہے تودوسری طرف علمی روایت کاآئینہ دار ہے۔ اس میں منصب نبوت کی جامع توضیح بھی ہے اور اوصاف نبوی کی مفصل تشریح بھی ہے۔(م۔ا)

جامعہ محمد بن اسماعیل البخاری گندیاں اوتاڑ، پتو کی خطبات و محاضرات اور دروس
5257 4020 خطبات عبد اللہ بن زیدالمحمود عبد اللہ بن زید المحمود

علامہ عبد اللہ بن زید المحمود عالم اسلام کے مشہور وجید عالم ، مجتہد اورداعی ہیں۔موصوف بیسوی صدی کی عظیم علمی شخصیت ہیں جو نصف صدی سے زائد عرصہ مسلسل اپنی عربی زبان اور قلم سےمجددانہ انداز میں حق کی تبلیغ کرتے رہے ۔ان کی زبان میں تاثیر اور قلم میں بلا کا زور تھا ۔دوحہ ، قطر کی جامع مسجد میں ان کےخطبات جمعہ کی گونچ پوری اسلامی دنیا میں سنی گئی ۔ 1359ء میں حاکم قطر کی درخواست پر ملک عبدالعزیز ﷫ نے انہیں بطور قاضی قطر بھیجا۔ لہذا آپ نے خطابت کے ساتھ ساتھ طویل عرصہ قطر میں بطور قاضی وجج بھی کا م کیا ۔تمام اہم دینی موضوعات پر آپ کے رسائل موجود ہیں۔خاص طور پر مسلک سلف کی تائید اور شرک وبدعات اورمنکرات وفواحش کی رد میں آپ کےتحریر شدہ رسائل انتہائی قابل قدر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات عبد اللہ بن زیدالمحمود‘‘ شیخ عبداللہ بن زید المحمود کےعلمی خطبات، مواعظ ومقالات کےمجموعہ’’ الحکم الجامعۃ لشتی العلوم النافعۃ‘‘ کاترجمہ ہے ۔یہ کتاب واعظین منبر کےلیے ایک پوری لائبریری اور اسلام کاتحقیقی مطالعہ کرنے والے حضرات کےلیے سند وحجت اور دلیل وبرہان کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس میں وعظ ونصیحت ، حکمت ومعرفت بھی ہے ۔یہ مجموعہ علامہ موصو ف کی علمی زندگی کا خلاصہ ہے ۔تقریبا 27 سال قبل الدار السلفیہ،بمبئی کے مدیر مختار احمد ندوی نےاس مجموعہ کاترجمہ کرواکر شائع کیا جسے اب کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیاجار ہا ہے۔۔(م۔ا)

الدار السلفیہ، ممبئی خطبات و محاضرات اور دروس
5258 531 خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر جلد اول عمر فاروق قدوسی

’’او میری امت کے جوانان رعنا، او میری قوم کے سپوتو! اٹھو آج تمھارے مسلک اور تمھاری جماعت کو تمھاری ضرورت ہے۔ کس کے لیے؟ حق کی علمبرداری کے لیے! ملک میں کتاب و سنت کی عملداری کے لیے! ملک میں کتاب و سنت کی علمداری کے لیے! شرک و گمراہی کو مٹانے کے لیے اور کتاب و سنت کو پھیلانے کے لیے! اور ان شاء اللہ! وہ دن آنے والا ہے، جب پاکستان کی فضاؤں میں پرچم لہرا ئے گا تو کتاب اللہ کا لہرائے گا اور سنت رسول اللہ کا لہرائے گا.... اور اس دن کو طلوع ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔‘‘ یہ اس شخصیت کے الفاظ ہیں جس نے پاکستان میں اہل حدیث میں نئی روح پھونکی۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے خطابت کا ایسا ملکہ عطا کیا کہ آغا شورش کاشمیری نے ان کی ایک تقریر سن کر کہا ’’احسان الٰہی اگر تم آئندہ سے خطابت چھوڑ دو تو تمھاری صرف اس ایک تقریر سے تمھیں برصغیر پاک و ہند کے چند بڑے خطیبوں میں شمار کیا جائے گا۔‘‘ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید 31 مئی 1945ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ اور اسلام کا یہ فرزند 23 مارچ 1987ء میں بم دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد 30 مارچ 1987ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔ زیر نظر کتاب اسی بطل جلیل کے خطبات پر مشتمل ہے جو انھوں نے مختلف مواقعوں پر دئیے۔ ان خطبات میں اسلام کیا ہے؟، اہل حدیث کی دعوت، حضرت ابوبکر صدیق ؓایک متفق علیہ شخصیت، سیرت عمر فاروق، واقعہ کربلا۔ پس منظر، فرقہ واریت کا خاتمہ، حقوق العباد کی اہمیت، علما اور طلبا سے خطاب اور مولانا آخری خطبہ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ خطبات جہاں لوگوں کے عقائد و اخلاق سنوارنے کا سبب بنیں گے وہیں ان خطبات سے اصحاب رسول کی تنقیص کرنے والوں کے مقابلہ کے لیے لوگوں کو ایسے حقائق کا علم ہوگا جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ یہ کتاب خطبا مقررین اور عوام و خواص کے لیے یکساں مفید ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5259 6290 خطبات قرآن و حدیث حافظ عبد الوحید روپڑی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی،  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ خطبات ِقرآن وحدیث ‘‘محدث   دوراں  حافظ عبد اللہ روپڑی رحمہ اللہ کے بھتیجے اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بانی ومدیر  حافظ عبد الرحمن مدنی   حفظہ اللہ کے برارد خورد  حافظ عبد الوحید روپڑی صاحب کے خطبا  ت کامجموعہ ہے ۔ حافظ صاحب  نے ان خطبات میں بڑا ناصحانہ انداز اختیار کیا ،نصیحت  کےنبوی اسلوب کو اپنانے کی کوشش کی ہے ،لوگوں کے عقائد ونظریات پر بے جاتنقید نہیں کی گئی اور نہ ہی سخت اور درشت انداز اپنایا ہے ۔مقرر موصوف چونکہ  قدیم تاریخ  کے ساتھ ساتھ جدید تاریخ پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں  خصوصاً گزشتہ دوصدیوں کی تاریخ کے اہم واقعات پر ان کی گہری نظر ہے ان واقعات کے پس پردہ محرکات کا بھی انہیں بخوبی علم ہے ۔ان عالمی واقعات وحادثات کا انہوں نے جابجا اپنے خطبات میں تذکرہ کیا ہے۔اللہ  تعالیٰ حافظ صاحب  کو صحت وعافیت  والی زندگی دے اور  ان کی دینی ودعوتی خدمات کو  قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5260 4995 خطبات محمد اسماعیل سلفی محمد اسماعیل سلفی

نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے پر اللہ نے اس امتِ محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو دوسرں تک منتقل کرنا بڑے عظیم لوگوں کا کام ہے۔اسی بنیاد پر خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی﷫ ‘‘ جس میں خطبات کو    قرآن مجید کی سورتوں (البقرۃ، المائدۃ، التوبۃ،بنی اسرائیل، الانبیاء، الحج، المؤمنون، النور، الفرقان، حم السجدۃ، الفتح، الصف اور الجمعہ) کی روشنی میں مدوّن کیا گیا ہے۔اس کتاب میں خطبات کی تعداد 92 ہےاور حتی الامکان بیشتر مقامات پر خطبات اور ان کی اشاعت کی تاریخ بھی درج ہے۔ سلفی صاحب کی پیدائش 1895ء میں تحصیل وزیر آباد کے گاؤں ’’ ڈھونیکے ‘‘ میں ہوئی۔ 20 فروری 1968ء کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے ۔ آپ بیک وقت مفسر، محدث، فقیہ، مؤرخ، ادیب اور محقق عالم دین تھے۔اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے۔ آمین۔ ( پ،ر،ر)

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5261 1665 خطبات محمدی محمد جونا گڑھی

جمعہ کے خطبات پر دنیا کی مختلف زبانوں میں بے شمار کتابیں موجود ہیں اور ان میں اب بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے اسلامی خطبات ، خطبات جمعہ از عبد السلام بستوی ، زاد الخطیب از ڈاکر حافظ محمد اسحا ق زاہد وغیرہ قابل ذکر ہیں اور ان کے علاوہ اہل علم او ر خطباء حضرات کے ذاتی خطابات کے بے شمار مجموعےموجود ہیں لیکن اب تک نبیﷺ کے جملہ خطبات کو جمع وترتیب کا کام کسی نےنہیں کیا اس لحاظ سے خطبات محمدی اپنے موضوع پر ایک منفرد اور مثالی کتاب اور خطباتِ نبوی کامستند ترین مجموعہ ہے مولانامحمد جوناگڑھی﷫ خود ایک سحربیان خطیب تھے خطابت کاملکہ فطری طور پر ان کے اندر قدرت نے بڑی فیاضی سے کوٹ کوٹ کر بھر دیا تھا کہ وہ خطیب الہند کے نام سے معروف ہیں احادیث پر ان کی گہری اور وسیع نظر تھی خطبات محمدی میں انہوں نے صحیح احادیث اور معتبر دینی کتبِ تفسیر وحدیث سے چن چن کر خطبات ِ نبوی ﷺ کے موتیوں کو جمع کردیا ہے خطبات محمدی کے اس مجموعہ میں رسول اللہﷺ کے ایک ہزار(1000) سے زائد خطبات موجود ہیں مولانا موصوف اس کتاب کے علاوہ بیسیوں علمی وتحقیقی کتب کےمؤلف ہیں اور مشہور زمانہ تفسیر کی معتبرکتاب تفسیر ابن کثیر کے مترجم بھی ہیں اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے درجات بلند فرمائے او رعوام الناس کے لیے ان کی کوششوں کو نفع بخشش بنائے(آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5262 583 خطبات مدراس سید سلیمان ندوی

مولاناسیدسلیمان ندوی ؒ ایک عظیم سیرت نگار،جلیل القدرعالم اورمنفردادیب تھے۔ان کے قلم گوہربارسے کتنی شہرہ آفاق کتابیں منصہ مشہودپرآئیں ۔خطبات مدراس بھی سیدصاحب کی ایک بے مثال کتاب ہے ،جس میں موصوف نے سیرت نبوی ہی کوموضوع بنایاہے اوربڑے ہی ادبی وعلمی انداز سے رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کے مختلف پہلوؤں کواجاگرکیاہے۔اس کتاب میں چھ (6)خطبات ہیں ،جن میں متعدداورمتنوع جہات پربحث کی گئی ہے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ سیرت پاک کابغورمطالعہ کیاجائے اوراپنی زندگیوں کواس کے مطابق ڈھالاجائے ۔یہ کتاب اس میں یقیناً معاون ہوگی۔ان شاء اللہ


 

ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5263 6041 خطبات مدنی حافظ محمد ربانی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً بڑا  اہم  کام  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ خطبات مدنی‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب معروف ہر دلنشیں پنجابی خطیب مولانا  محمد ناصر مدنی  صاحب کے 11؍ مختلف موضوعات  خطبات کا مجموعہ ہے ۔ حافظ محمد ربانی  صاحب نےاسے مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ ربانیہ منڈی عثمان والا قصور خطبات و محاضرات اور دروس
5264 6632 خطبات ملتان مفتی عبد الخالق آزاد

زیر نطر کتاب’’خطبات ملتان‘‘بہاء الدین زکریا یونیورسٹی،ملتان کے زیراہتمام میں 2016ءسے2019 تک منعقد ہونے والے سیمنارز میں’’مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری کی طرف سے پیش کیے گئےوقیع علمی7؍خطبات کی کتابی صورت ہے۔  ان سات خطبات کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔  1۔اسلام اورعدل اجتماعی(ولی اللہی تعلیمات کی روشنی میں )2۔امام شاہ ولی اللہ دہلوی کی شخصیت اور فکر؛ ایک تعارف     3۔علم اسرارالدین: فلسفۃ التشریع الاسلامی4 امام شاہ ولی اللہ دہلوی کا نظریۂ معیشت  5۔سماجی تشکیل نو کے اصول اُسوۂ حسنہ کی روشنی میں6۔امام شاہ ولی اللہ دہلوی کانظریۂ ارتفاقات  7۔پاکستانی معاشرےکا استحکام ؛ مسائل وتقاضے اور ا سوۂ حسنہ

یہ کتاب ولی اللٰہی افکارکوسجھنے کے لیےبہت مممد ومعاون ہے۔ خطبات ملتان کے یہ خطبات’’ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ)لاہورسے جاری سہ ماہی مجلہ’’شعور وآگہی ‘‘ میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔(م۔ا)

رحیمیہ مطبوعات لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5265 6055 خطبات مولانا محمد حسین شیخوپوری جلد اول حافظ محمد ربانی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی،  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔ زیر کتاب’’ خطبات مولانا محمد حسین شیخوپوری ﷫‘‘   خطیب پاکستان  شیخ  القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری ﷫ کے  17؍ م خطبات کا  مجموعہ ہے ۔میاں  حافظ محمد ربانی  نےاسے دو جلدوں میں  مرتب کیا ہے  ہے  پہلی جلد میں 10خطبات ہیں اور دوسری جلد میں 7خطبات ہیں ۔اللہ تعالی مولانا شیخوپوری مرحوم  کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے۔(م۔ا)

مکتبہ ربانیہ منڈی عثمان والا قصور خطبات و محاضرات اور دروس
5266 2381 خطبات و مقالات ( سید ابوبکر غزنوی) سید ابو بکر غزنوی

پروفیسر سید ابو بکر غزنوی﷫ پا ک  وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ  کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ  ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید  عبداللہ غزنوی ﷫اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی﷫ کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی ﷫ بھی  ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی  اور  عربی زبان پوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں عربی کے لیکچرر کی حیثیت سے کیا۔اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد اسلامیہ کالج سول لائنز کو ڈگری کالج کی حیثیت حاصل ہوگئی تو موصوف شعبہ عربی کے صدر بن کر  وہاں منتقل ہوگئے ۔اور اس  کے ساتھ ساتھ  یونیورسٹی اورنٹیل کالج میں عربی کےخصوصی لیکچر بھی دیتےتھے۔ اس کے بعد جلد ہی انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور نے اپنے دروازے ان کے لیے  کھول دیے اور شعبہ اسلامیات کے صدر کی حیثیت سے وہاں اٹھ گئے ۔اس کے بعد بہالپور یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے طور پر ان کا تقرر ہوا اور ابھی وہ یونیورسٹی کےاصلاح وترقی کے پرگراموں پر عمل کراہی رہےتھے اور یونیورسٹی کامعیار بلند ہورہا تھا کہ موت آگئی اور وہ اللہ کو عزیز ہوگئے۔مولانا سید ابوبکر غزنوی ﷫ کی ذات متعدد اورصافِ فاضلہ کامجموعہ  تھی ۔اور سید صاحب جدید  وقدیم  علوم پر یکساں دسترس رکھتے  تھے آپ  کی شخصیت مغربی علوم وفنون اور تہذیب وتمدن سے  خو ب آگاہ تھی ۔ سید صاحب نے   اپنے  خطبات  اور تحریروں کے ذریعے  دین کے  تمام پہلوؤں کا  احاطہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات ومقالات سید ابو بکر غزنوی ‘‘ سید صاحب کے    مختلف مقالات  ومحاضرات کا مجموعہ   ہے جسے میاں طاہر صاحب نے مرتب کر کے  شائع کیا ہے ۔ان  خطبات  میں  ادب وآداب ،  معاشرت ،  مصیبت ،  سیاست وحکومت، جہاد او ر عبادات سمیت زندگی کا کوئی بھی  پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ایک اعلیٰ انسانی معاشرے کی تشکیل کے لیے  یہ تحریریں ایسا سرچشمہ فیض ہیں  جو نئی نسل کی تربیت اور کردار سازی کے لیے رہنما کا درجہ رکھتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مرتب وناشر کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور  سید صاحب  کے درجات میں  اضافے کا باعث اور قارئین کے لیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

مرکز الحرمین الاسلامی، فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5267 3944 خطبات و مقالات ( عبید اللہ سندھی ) مفتی عبد الخالق آزاد

امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات ومقالات مولانا عبید اللہ سندھی ‘‘ مفتی عبد الخالق آزاد کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب مولانا سندھی کے تحریک آزادی کے تناظر میں تحریر کئے جانے والے سیاسی، اقتصادی، دستوری وتاریخی مقالات وخطبات کا مجموعہ ہے ۔ مولانا سندھی کے معرکۃ الاراء خطبات او رآئینی دفعات پر مشتمل دستوری خاکے اور جماعتوں کےاغراض ومقاصد بھی اس اس کتاب کا حصہ ہیں۔غرض یہ کتاب مولانا سندھی اور شیخ الہند کے افکار وخیالات کا ایک بہترین مرقع ہے۔مرتب نے تمام مقالات کو سالوں کی ترتیب کے مطابق مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

دار التحقیق و الاشاعت لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5268 4876 خطبات و مقالات سیرت عبد الجبار شاکر فاضل مدینہ یونیورسٹی

علوم اسلامیہ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے، قرآن وحدیث علوم وحی ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عملی نمونہ ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قوموں نے اپنے نبیوں، مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کے تذکروں میں قصہ گوئی اور غلو سے کام لیا اور ان کی مستند سیرت کہیں بھی محفوظ نہیں بلکہ انبیائے کرام کی سیرت ہمیں قرآن وحدیث سے زیادہ مستند انداز میں پتہ چلتی ہے۔ تاریخ انسانی نے ایک مرحلہ یہ بھی دیکھا کہ ایک شخص کی سیرت کو اس طرح محفوظ کیا گیا کہ پوری امت وجود میں آگئی اور اس کے اخلاق کریمانہ، نشست وبرخاست، طعام وقیام حتی کہ زندگی کے ہر ہر مرحلے پر اس کا عمل رہتی دنیا تک اسوہ حسنہ قرار پایا۔ اس شخص کی زندگی کے تذکرے سے دنیا کا بابرکت ترین علم ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ وجود میں آیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور مقالات یا خطبات کو مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کی ریڈیائی تقاریر، مختلف رسائل میں شائع ہونے والے مضامین، مقالات اور چند خطبات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین کو شامل کیا گیا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تعلیم وتربیت،  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معلمانہ حکمت عملی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب تعلیم وغیرہ۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ، سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب ’’خطبات ومقالات سیرت‘‘ پروفیسر عبد الجبار شاکر کی مرتب کردہ ہے۔ آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں، اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کے میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ آمین۔ (م ۔ ا)

کتاب سرائے لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5269 4336 خطبات پاکستان سید جلال الدین انصر عمری

مولاناسید جلال الدین عمری ۱۹۳۵ء میں جنوبی ہند میں مسلمانوں کے ایک مرکز ضلع شمالی آرکاٹ کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم گاؤں ہی کے اسکول میں حاصل کی۔ پھر عربی تعلیم کے لیے جامعہ دارالسلام عمر آباد میں داخلہ لے کر ۱۹۵۴ء میں فضیلت کاکورس مکمل کیا۔ اسی دوران مدراس یونیورسٹی کے امتحانات بھی دیے اور فارسی زبان وادب کی ڈگری ’منشی فاضل‘ حاصل کی۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے پرائیوٹ سے پاس کیا۔عمر آباد سے فراغت کے بعد مولانا جماعتِ اسلامی ہند کے اُس وقت کے مرکز رام پور آگئے اور وہاں اس کے شعبۂ تصنیف وتالیف سے وابستہ ہوگئے۔ مولانا سید جلال الدین عمری برصغیر ہندو پاک کے ان چند ممتاز علماء میں سے ہیں جنھوں نے اسلام کے مختلف پہلوؤں کی تفہیم وتشریح کے لیے قابل قدر لٹریچر وجود بخشا ہے۔ اسلام کی دعوت، اسلام کے نظام عقائد ومعاملات اور اسلامی معاشرت پر آپ کی کتابیں سند کا درجہ رکھتی ہیں۔ آپ ہندوستان کی تحریک اسلامی کے چوٹی کے رہ نماؤں میں سے ہیں۔ دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں انتہائی مصروف رہنے کے باوجود اسلام کے مختلف پہلوؤں پر آپ کی بیش قیمت تصانیف آپ کی عظمت وقابلیت کا زبردست ثبوت ہیں۔  زیر تبصرہ کتا ب’’خطبات پاکستان ‘‘ جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری ﷾ کے پاکستان میں آمد پر ان کے مختلف اداروں ، جامعات ، میں پیش گئے کے خطبات ومحاضرات اور ان کے سفر کی روداد پر مشتمل ہے۔موصوف 2005ء اور 2012ء میں پاکستان تشریف لائے تو آپ نے اسلام آباد،کراچی ، لاہور میں مختلف اداروں میں خطابات کیے ، مختلف اداروں کے وزٹ کیے اورکئی رسائل وجرائد اورٹی وی چینلز کو انٹرویو بھی دئیے۔ ان دونوں اسفار کی رودادا ور آپ کے خطبات کو مولانا رضی الاسلام ندوی نے ’’خطبات پاکستان ‘‘کے نام سے مرتب کیا ہے ۔(م۔)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5270 7009 خطبات پروفیسر عبد اللہ ناصر رحمانی قاری طارق جاوید عارفی

فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں ۔ شیخ موصوف ۲۸ دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے ، آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔ پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کر دیا اور دار الحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے داخل کروایا ۔ اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی ۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت و لگن سے تعلیم حاصل کی ۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا ، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی اور پھر وطن واپس آ کر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے با وقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائز ہو کر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے ۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کے ساتھ دعوت و تبلیغ اور تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق و شوق سے سنتے ہیں دعوت کے سلسلے میں آپ نے کئی بیرونی ممالک کے سفر بھی کیے ہیں ۔ آپ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ہیں اور دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں آپ نے سید بدیع الدین شاہ راشدی﷫ کے بعد بڑا نمایاں کام کیا ہے ۔ نیز آپ معهد السلفى للتعليم و التربية کراچی کے بانی و مدیر بھی ہیں اللہ تعالٰی اشاعت دین کے لیے آپ کی تمام کاوشوں کو شرف فبولیت سے نوازے ۔ زیرنظر کتاب ’’ خطبات پروفیسر عبد اللہ ناصر رحمانی‘‘مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کے ان مواعظ عالیہ کا مجموعہ ہے جیسے حافظ شبیر صدیق صاحب نے حافظ عبد العظیم اسد(مدیر دار السلام ) کی نگرنی میں سی ڈیز سے قرطاس پر منتقل کیا ہے ۔ دار السلام کے ریسرچ سکالرز نے ان خطبات و مواعظ کی زبان کو اس قدر سادہ اور عام فہم بنا دیا ہے کہ معمولی اردو خوان بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے ۔ (م ۔ ا)

دار السلام، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5271 5692 خطبات ڈاکٹر ذاکر نائیک ( پارٹ 1 ) ڈاکٹر ذاکر نائیک

ڈاکٹر ذاکر نائک کا نام عوامی و علمی حلقوں  میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے  ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا، آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے، اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔دنیا بھر میں ہزاروں لوگ  ڈاکٹر ذاکر نائیک کےہاتھوں   اسلام  قبول کرچکے ہیں  اللہ تعالیٰ ڈاکٹر  صاحب کو اپنے حفظ وامان میں  رکھے  اور ان کی  غلبۂ اسلام کےلیے تمام جہود کو قبول فرمائے ۔زیر نظر کتاب ’’خطبات ڈاکر ذاکر نائیک  ‘‘ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خطبات کا مجموعہ ہے   ڈاکٹر صاحب کے  خطبات  انگریزی زبان میں تھے  سید امتیاز  احمد صاحب نے   ان خطبات کو اردو زبان میں منتقل کیا ہے تاکہ اردو طبقہ بھی ان خطبات سے مستفید ہوسکے۔ (م۔ا)

دار النوادر، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5272 3992 خطبات ہزاروی حصہ اول فضل الرحمٰن ہزاروی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح  عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اور تزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات ہزاروی‘‘ مولانا فضل الرحمٰن ہزاروی کےخطبات ودروس وتقاریر کا مجموعہ ہے۔ ان خطبات میں سید ابو بکر غزنوی﷫ ایک نایاب خطاب اور شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کا ایک خصوصی خطاب میں شامل کیا گیا ہے جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے۔ (م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5273 4026 خطبات یزدانی جلد اول عبد الراؤف تابانی

دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔وطن عزیز کے ہر دلعزیز خطباء کرام میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کےساتھ 1987ء میں ایک ہولناک بم دھماکہ میں شہادت کا رتبہ پانے والے علامہ حبیب الرحمن یزدانی شہیدکا نام گرامی بھی ہے۔مولانا یزانی ﷫ بے مثال مقر ر بہترین خطیب اور ایک درد دل رکھنے والے انسان تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ جہاں بھی جاتے لوگ جوق درجوق آپ کےخطاب سے مستفید ہونے کے لیے کھنچے چلے آتے ۔آپ کاانداز خطاب وبیاں اتنا بہترین اور دل نشیں ہوتا کہ سامعین اکتاہٹ محسوس نہ کرتے ۔ مولانا یزدانی شہید اگرچہ آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں ۔لیکن آپ کےخطبات وتقاریر سے لوگ آج بھی مستفید ہورہے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات یزدانی ‘‘مولانا یزدانی شہید شہید کے 50خطبات کا مجموعہ ہے جسے مکتبہ ربانیہ نےکیسٹوں سے نقل کراکے بہترین انداز میں تخریج کےساتھ دو جلدوں میں شائع کیا ہے۔خطبات کو مرتب کرنے کا کام عبدالرؤف تابانی اور تخریج کا کام حافظ ابو بکر ظفر نےانجام دیا ہے جس سے خطبات کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ یزدانی شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے خطبات کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ ربانیہ منڈی عثمان والا قصور خطبات و محاضرات اور دروس
5274 2205 خطبات یورپ سید ابو الاعلی مودودی

مولانا سید ابو الاعلی مودودی ﷫ ایک نابغہ روز گار ہستی تھے۔ان کی زندگی کا مشن دعوت اسلامی اور اس کی تشریح وتوضیح وتوسیع تھا۔وہ جہاں بھی ہوتے ان کا اوڑھنا بچھونا اسلامی دعوت کا فروغ ہوتا تھا۔خطبات یورپ دراصل آپ کی ان تقاریر اور خطبات کا مجموعہ ہے جو انہوں نے برطانیہ اور امریکہ کے سفر کے دوران وہاں کے مسلمانوں کے قائم کردہ اجتماعات سے کیں۔مولانا نے یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کی مشکلات کے بارے میں انہیں مفید مشورے دئیے اور ان کا صحیح حل پیش کیا ۔اور انہیں اسلام کے صحیح نمائندے اور اپنے مسلمان معاشروں کے حقیقی سفیر بن کر رہنے کی تلقین کی۔مولانا مودودی﷫ نے کلیساء یورپ کے پیغام کا بھی بڑا خوبصورت جواب دیا اور دنیائے عیسائیت کو صدیوں کے بعد یہ کھل کر بتایا کہ مسلمانوں کو ان سے کیا شکایات ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہم تمہارے بزرگوں کی تعظیم کرتے ہیں اور تم ہمارے بزرگوں کی اہانت کرتے ہو ،یہ کہاں کا انصاف ہے۔یہ ایک ایسی دل لگتی بات ہے جس کا یورپ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔یہ خطبات مختلف جرائد ورسائل میں بکھرے ہوئے تھے اور اخباری فائلوں میں دفن تھے۔ جنہیں محترم اختر حجازی صاحب نے ڈھونڈھ ڈوھونڈ کر ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولانا ﷫ کی ان محنتوں کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5275 770 خوشبوئے خطابت عبد المنان راسخ

خطابت دعوت دین کا اہم ذریعہ اور عوام الناس  کو دین کا پابند بنانے کا بہترین محرک ہے۔لہذا داعی کےلیے لازم ہے کہ وہ اوصاف خطابت سے کما حقہ بہرہ ور ہو اور لوگوں کو اپنی بات سمجھانے کا خاص ملکہ رکھتا ہو۔ماضی وحال میں جتنے بھی اچھے خطیب ہوئے ہیں ان کا اچھا خاصہ حلقہ اثر بھی ہے اور باعمل وباکردار خطبا کے عوام پر اچھے اثرات بھی قائم ہیں۔سو منبر ومحراب کی ذمہ داری کو ماحذ عوام پر خطابت کی دھاک بٹھانے ،فنے خطابت سے لوگوں کو اپنا درویدہ بنانے اور معاش کا ذریعہ بنانا ہی مقصود نہ ہو۔بلکہ زور خطابت سے دین کی اشاعت جاہل عوام تک اسلام کا پیغام پہنچانا ،مستشرقین کے باطل نظریات کا توڑ کرنا اور کتاب وسنت سے مدلل دلائل کے ذریعے اسلام کی حقانیت ثابت کرنا مقصود ہو۔جمعہ اور درس کی تیاری کے لیے خود ساختہ واقعات کے انتخاب اور لوگوں کی خوشنودی اور واہ واہ حاصل کرنے کے بجائے آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے مواد لیا جائے۔اور خوب تیاری کر کے منتخب موضوع کا حق ادا کیا جائے۔ان چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے ممدوح فضیلت الشیخ عبدالمنان راسخ حفظہ اللہ کا یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے ۔جو فن خطابت کا حسین شاہکار اور خطبا کے لیے روشن مثال ہے ۔(ف۔ر)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5276 2270 درس قرآن کی تیاری کیسے؟ خلیل الرحمن چشتی

کسی بھی ملک میں صحیح معنوں میں ایک اسلامی معاشرہ اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتاہے جب تک اس کے بااثر افراد ،تعلیم یافتہ لوگ ،دانشور، ماہر ینِ تعلیم ، فوجی وپولیس افسران ،سیاست دان ،جج اوروکلاء وغیرہ شعوری ایمان کے ساتھ قرآن مجید ، احادیث رسول ﷺ اور دیگر اسلامی علوم کا عمیق مطالعہ نہ کریں اوراسلام او رقانون شریعت کی حقانیت کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ ، دنیا اور آخرت میں اللہ کی پکڑ کے خوف سے لرزاں نہ ہوں یعنی ایک ایسی قیادت جوشعور عصر حاضر کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم وحی قرآن وسنت پر راست اور گہری نظر نہ رکھتی ہو۔لہذا جو شخص بھی دعوت وتبلیغِ اسلام اور اقامت دین کا پیغمبرانہ مشن اختیار کرنا چاہتا ہے اس کےلیے لازمی اور ضروری ہے کہ وقرآن سیکھے اور دعوت وتبلیغ کے ہرہر مرحلے میں اسے استعمال کرے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ درس قرآن کی تیاری کیسے ؟‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآ ن مجید کی تفہیم وترجمہ اور اس کی تلاوت کی اہمیت وضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے فہم قرآن کی کلاسز کوپڑھانے والے مدرسین اور درسِ قرآن دینے والے واعظین کے لیے درسِ قرآن کی تیاری کےلیے بنیادی اصولوں کو بڑے احسن انداز میں پیش کرنے کےبعد درس قرآن کی تیاری کےلیے مفید ومعاون کتب اور ان کا تعارف بھی پیش کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف تمام کاوشوں کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

ادارہ منشورات اسلامی، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5277 4681 درس مقامات مقالات حریری کے دس مقاموں کی جدید شرح ابن الحسن عباسی

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " درس مقامات، مقامات حریری کے دس مقاموں کی جدید شرح "محترم ابن الحسن عباسی، رفیق شعبہ تصنیف واستاذ جامعہ فاروقیہ کراچی کی کاوش ہے، جو عربی ادب کی معروف  کتاب مقامات حریری کے پہلے دس مقامات کی نئی شرح ہے۔یہ کتاب عربی زبان وادب  سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے نصاب میں داخل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

مکتبہ فاروقیہ شاہ فیصل ٹاؤن کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5278 6607 دروس ابن باز عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

عام مسلمانوں کے لیے  ضروری ہے  کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے   آگاہ ہوں  کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں  واسطہ پڑتا  ہے  مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ  وغیرہ کے احکام ومسائل۔  زیر نظر کتاب’’دروس ابن باز  ‘‘ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی عقیدہ ،اخلاق اور عبادات سے متعلق اہم کتاب  الدروس المهمةلعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق) کی شرح کا  اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ  الدروس المهمة لعامة الامة   کے شارح  شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن  البدر حفظہ اللہ ہیں ۔ متن  الدروس  المهمة لعامة الامة   کی یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے،مترجم موصوف نے  ترجمہ کےساتھ ساتھ  احادیث کی تخریج  کرنے کے علاوہ  جابجا احادیث کی شرح  اور وضاحت میں مفید حواشی کا اضافہ بھی کیا ہے ۔  شیخ ابن  بازرحمہ اللہ نے اس کتابچہ میں  ایک  مسلمان کے لیے جن  باتوں کا جانناضروری ہے  انہیں اختصار کے ساتھ   پیش کیا  ہے اللہ  سے دعا  ہےکہ اللہ تعالی  شیخ ﷫ کے درجات بلند فرمائے  اور اس رسالہ کو  مسلمانوں کے لیے  فائدہ مند بنائے۔آمین(م۔ا)

مکتبہ احمد بن حنبل خطبات و محاضرات اور دروس
5279 4510 دروس المساجد جلد۔1 محمد عظیم حاصلپوری

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا   غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اور انبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے۔ اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔  نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔لیکن عصر حاضر کے حکمران برائی کو روکنے اور نیکی کا حکم دینے   کا فریضہ صحیح طرح سے ادا نہیں کرر ہے سوائے سعودی عرب کے اس لیے معاشرے کے ہرفر داور علماء کو اپنی استطاعت کےمطابق اپنے دورس و خطبات کے ذریعے اس اہم فریضہ کوجاری وساری رکھنا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دورس المساجد جلد اول‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کے روزانہ جامع مسجد تاج عقب جامعہ محمد یہ جی ٹی، گوجرانوالہ میں نماز عصر کے بعد دئیے گئے دروس کا مجموعہ ہے۔ مولانا موصوف کا یہ درس جامعیت، سادگی، آسان الفاظ کے استعمال تحقیق و تخریج کے لحاظ سے اس قدر اثر پذیر اور دلنشیں ہوتا کہ ہر سننے والے کے دل میں اتر جاتا۔ سامعین کی خواہش اور اصرارپر مولانا نے ان دروس کو بڑی محنت سے تحریری صورت میں مرتب کیا اور مکتبہ اسلامیہ، لاہور نے اسے حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے۔ واعظین، خطباء حضرات کے لیے یہ کتاب بیش قیمت نادر تحفہ ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دعوتی، تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی کاو شوں کو قبول فرمائے۔ (آمین) دروس المساجد کی یہ جلد اول ہے جلددوم اس سے قبل سائٹ پر پبلش ہوچکی ہے یہ جلد طہارت و صلاۃ، تین چیزیں، جنتی عمل، آداب، حقوق العباد حقوق زوجین، حقوق والدین، حقوق اولاد، رمضان المبارک آداب طعام جیسے اہم موضوعات پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5280 6268 دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) عبد اللہ کیلانی

اصطلاحاً دلیل اس کو کہتے ہیں  جو کسی بات یا موقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا یقین دلاتی ہے۔دلیل کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ومشہور،مسلم ومتفقہ ہو۔اور دلیل کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب مخاطب یا متکلم اپنے مقابل سے مطالبہ کرےکے اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل پیش کرو۔اور استدلال سے مراد وہ طریق ومنہج کہ جس طریقہ سے دلیل  کو پیش کیاجاتا ہے ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان’’ دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ‘‘  مفسر قرآن  مولانا  عبد الرحمٰن کیلانی رحمہ  اللہ کے پوتے جناب عبد اللہ شفیق کیلانی صاحب کا   وہ علمی وتحقیقی مقالہ  ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔مقالہ نگار نے اس  مقالے کو حسب ذیل چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے  ۔باب اول :دلیل اور استدلال  چند اہم مفاہیم اور مناہج ۔ باب دوم:قرآن  کریم کے دلائل۔باب سوم :قرآن کریم کے مناہج استدلال،باب رابع قرآن کریم کے اہداف ِ واستدال،باب خامس  :عصری مناہج استدلال کا تنقید ی جائزہ ،باب سادس : قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلہ جائزہ ۔اللہ تعالیٰ مقالہ نگار کے علم وعمل میں  برکت فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5281 5806 دینی مدارس کا منہاج عمل اور جدید معاشرتی تقاضے ایچ رشید احمد

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام  وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام  کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں  بے شمار علماء نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی  اور سرکاری حیثیت سے اہل علم کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس  دینیہ سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی علمی وفکری تربیت کے لیے  وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔دورِ جدید میں بھی اصلاح معاشرہ کےسلسلے میں دینی   مدارس کا بڑا اہم کردار ہے ۔ زیر نظر مقالہ ’’ دینی مدارس کا منہاج  عمل اور جدید معاشرتی تقاضے  ‘‘ جناب  ایچ رشید احمد  کا  ڈاکٹر یٹ  کے لیے تیارکیا گیا وہ تحقیقی مقالہ ہے  جسے  ا نہوں نے  2003ء میں  جامعہ کراچی میں پیش  کر کے    پی ایچ ڈی  کی  ڈگری  حاصل کی مقالہ نے اس مقالہ کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔مقالہ نگار نے کراچی کےمختلف علاقوں میں قائم دینی مدارس میں زیر تعلیم  ان طلباء سے جو دینی مدارس کے نظام ونصاب کےتحت تعلیم کی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ان سے رابطہ کے بعد طویل دورانیہ پر مبنی ملاقاتوں اور مصاحبہ ناموں کےذریعے ان کے نظریات اور مستقبل کےعزائم کےبارے میں  ان   کے  خیالات جمع کیے ہیں ۔  سماج کی تخلیق وترقی میں تعلیمی ادارے  اہم کردار انجام دیتے  ہیں ۔ یہی ادارے اخلاقی وسماجی فلاح  کےاصولوں پر مبنی اقدار سے افراد معاشرہ کو متعارف کراتے انہی  اقدار کی اساس پر زیر تعلیم طلباء کی تربیت کرتے ہیں ۔ اس طرح ایک صحت مند معاشرہ وجود پزیز ہوتا ہے ۔ تعلیمی ادارے جب دین کی تعلیمات اور قرآن حکیم کی آیات محکمات کی روشنی میں اپنا کردار انجام دیتےہیں تو وہ معاشرہ مثبت رویوں کے سبب ایک نمایاں مقام حاصل کرلیتا ہے  ماضی میں یہ ادارے  افراد اور مختلف گروہوں میں  معاشرتی اور سماجی  روابط کو بڑھانے میں ممدد ومعاون ہوئے ہیں۔ اگر یہ  ادارے  زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کوپیش نظر نہ رکھیں توپھر ان کا  نظام ارتقاء کی بجائے جمود وتعطل کا شکار ہوجاتا ہے ۔(م ۔ا)

شعبہ سماجی بہبود کلیہ فنون جامعہ کراچی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5282 5841 ذکری مذہب ظہور ، تعلیمات اور اثرات ( پی ایچ ڈی ) آیاز خان

ذکری مذہب کا بانی  ملا محمد اٹکی ہے ذکری مذہب کا زمانہ ساڑھے چارسوسال پر محیط ہے۔ اس مذہب کے اکثر پیروکار بلوچ ہیں ۔ ذکری مذہب والوں کی زیادہ تعداد مکران میں ہے۔ اگرچہ بعض دوسرے علاقوں میں مثلا لسبیلہ ، خضدار ، کو ہلو اور ساحل سمندر پران کی آبادیاں ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں مثلا لیاری ، ملیر اور ناظم آباد وغیرہ میں ذکری مذہب کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ ذکری مذہب کوئی تبلیغی مذہب نہیں ہے، بلکہ بانی مذہب ملا محمد اٹکی نے بلوچوں کے اندر رہ کراس مذہب کی اشاعت کی، جس کی وجہ سے بلوچوں کے علاوہ اور کسی قوم میں اس مذہب کو کوئی پزیرائی نہیں ملی ۔ آج تک یہ لوگ اپنے مذہب کے عقائد کی کتابیں پردہ خفا میں رکھتے ہیں۔  ذکری مذہب کے کلمہ توحید میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، مثلا کلمہ لیا جائے تو کسی کتاب میں کہیں پر اضافہ اور کسی کتاب میں کمی اور کہیں پہ الفاظ کی تبدیلی نظر آتی ہے۔ اسی طرح رسالت کے عقائد میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ ملا محمد اٹکی کو کہیں پیغمبر ، کہیں پہ ان کو نور من نورالہی قراردیتے ہیں۔ قرآن میں بھی یہ لوگ کمی بیشی کے قائل ہیں اور یہی حال ان کی عبادات کا بھی ہے ۔ زیر نظر   تحقیقی مقالہ بعنوان’’ذکری مذہب ،ظہور، تعلیمات اور اثرات ‘‘ پروفیسرجناب آیاز خان (گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ،بنوں) کا  1998ء میں  ڈاکٹریٹ کے لیے  شعبہ اسلامیات جامعہ پشاور میں پیش کیا جانے والا  مقالہ ہے ۔مقالہ نگار نےاپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جس میں انہوں نے ذکری مذہب  کا تاریخی پس منظر وارتقاء، ذکری علماء وادباء کے حالات زندگی ،ذکریوں کے انٹرویوز اور آخری باب پنجم می ذکریوں کے متعلق اہل اسلام کاردّ عمل ،فتاویٰ، عدالتی فیصلے،ذکری مذہب کی تردید میں تحریر شدہ کتب کاتعارف اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس پیش کی ہیں۔ (م۔ا)

شعبہ اسلامیات جامعہ پشاور پاکستان مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5283 6382 رہبر خطابت مختلف اہل علم

دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ  کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس  وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت  وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ  ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت  نہیں کرتے ۔اس لیے  خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات  میں  انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ،  عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر نظر کتاب’’ رہبر خطابت‘‘  دس افراد کی مشترکہ کاوش ہے ۔ یہ کتاب  61 مختلف موضوعات پر مشتمل  خطبات  کا مجموعہ ہے۔ یہ  خطبات  جامع بھی ہیں او رمفصل بھی۔ہر  موضوع  کا مناسب حق ادا کیا گیا ہے ،ان میں کوئی اہم پہلو  تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ایک ایک موضوع پر اتنا علمی  مواد مناسب ترتیب  کے ساتھ جمع کردیا  ہے گیا ہے کہ ایک موضوع دودو تین تین خطبوں کےلیے  کافی ہے۔ان اعتبارات سے  یہ مجموعۂ خطبات  علماء وخطباء اور اہل علم  کےلیے  بلاشبہ بیش قیمت علمی تحفہ اورآیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِصحیحہ کا ایک خزینہ ہے۔کتاب کے وسیع مقدمہ میں  خطبہ کے سنن وواجبات، شروط وارکان اوراحکام ومسائل  کے علاوہ ایک کامیاب خطیب کےاچھے  اوصاف   کو اچھے  انداز میں پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتبین  وناشرین کی  اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔((آمین)(م۔ا)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5284 5612 رہنمائے حیات وحید الدین خاں

مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے  اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع  شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر  1949ء میں جماعت اسلامی   ہند میں شامل ہوئے  لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا  اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں  جو  اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن  کی تحریروں میں مکالمہ بین  المذاہب ،اَمن کابہت  زیادہ ذکر ملتاہے  اوراس میں وعظ وتذکیر  کاپہلو  بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا  صاحب کے افکار  ونظریات میں تجدد پسندی کی  طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے  ہیں  اُنہوں نے  دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے  نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے  اس میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔موصوف کے افکار ونظریات  کے متعلق  ڈاکٹر حافظ زبیر﷾ نے ’’ مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات‘‘ کے عنوان سے کتاب مرتب کی ہے جو کہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔ زیر تبصرے کتاب’’ رہنمائے حیات‘‘ مختلف شخصیات  کے   مولانا وحید الدین خان کے  تحریر   کردہ  مضامین کا مجموعہ ہے ۔ اس میں  کچھ مضامین تو ایسے ہیں  جو مولانا کے تحریر شدہ  ہیں اور کچھ ایسے  ہیں جو ان کے  بعض  اخبارات  وجرائد میں مطبوعہ مضامین  پر تبصرہ وتجزیہ نقد پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا) 

مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5285 5579 رہنمائے خطابت ابو لبابہ شاہ منصور

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت  وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ  ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت  نہیں کرتے ۔اس لیے  خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات  میں  انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ،  عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ رہنمائے خطابت ‘‘   مولانا  مفتی ابو ابولبابہ شاہ منصور کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں خطابت کےاصول وآداب ، خطابت سیکھنے کے لیے طریقے ، درس ِ قرآن ، درس حدیث اور لیکچر کی تیاری اور منتخب تقریریں اس میں جمع کردی ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتا ب میں خطابت کے قدیم  رہنما اصولوں کے ساتھ جدید تحقیقات کو بھی مدنظر رکھا ہے ۔(م ۔ ا) 

السعید پبلیکیشنز کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5286 6190 ریاض الخطبات جلد اول حافظ نثار مصطفٰی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ریاض الخطبات جلد اول ‘‘ڈاکٹرحافظ نثار مصطفی(خطیب  جامع مسجد محمدی اگوکی ،سیالکوٹ) کی تصنیف ہے۔یہ کتاب 22 مختلف موضوعات پر مشتمل ہے ۔  جوکہ  ڈاکٹر حافظ نثار مصطفی  کے ان  دروس اور تقاریر کی  کتابی  صورت ہے جو انہوں نے  مختلف مواقع پر مختلف اجتماعات میں بیان فرمائی ہیں۔ ان میں بعض وہ مضامین  بھی  شامل  ہیں جو ہفت روزہ الاعتصام ، ہفت روزہ اہلحدیث اور ہفت روزہ تنظیم  وغیرہ کے صفحات کی زینت بنے۔ان میں ان  کچھ تغیرو اضافہ کےاس کتاب میں شامل کرلیاگیا  ہے۔ یہ  مجموعہ خطبات  منفرد اور جداگانہ انداز  کا  حامل ہے ۔مولانا ابو انس محمد یحی گوندلوی رحمہ اللہ  شارح ترمذی و ابن ماجہ اور حافظ ناظم شہزاد صاحب کی نظر ثانی سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔صاحب کتاب اس کتاب کے علاوہ  بھی کئی کتب کے مترجم ومصنف ہیں ۔یہ اس کتاب کا آن لائن ایڈیشن ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

ڈاکٹر طیب محمود عالم جامع مسجد محمدی سیالکوٹ خطبات و محاضرات اور دروس
5287 6768 زاد الخطباء جلد 14 عبد الرحمن کشمیری

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی،  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ زاد الخطباء‘‘ مولانا  حافظ عبد الرحمٰن کشمیری (فاضل تعلیم الاسلام ماموں کانجن ،خطیب  جامع مسجدام القریٰ۔بروکلین کے ان خطبات ِجمعہ  کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے   اسی مسجد میں پیش کیے  بعد ازاں انہوں نے ان  خطبات کو سال کے حساب سے  5؍جلدوں میں مرتب کیا ہے ایک جلد میں ایک سال کے خطبا ت موجود ہے ہیں  ۔دا الکفر میں  پیش کئے گئے ان خطبات  کے عناوین سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہان کن کن موضوعات کی ضرورت ہے یہ خطبات ان مسلمان مخاطبین کے لیے ہی نہیں  ہیں بلکہ اسلام  کی دعوت معلوم کرنےو الے  کے لیے بھی  مشعل راہ ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان خطبات  کو مولانا عبد الرحمن کاشمیری کے  لیے  صدقہ جاریہ بنائے اور ان کی اس کاو ش کو قبول فرمائے۔آمین۔ (م۔ا) 

مسجد ام القریٰ بروکلین نیو یارک خطبات و محاضرات اور دروس
5288 760 زاد الخطیب - جلد1 ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

زادالخطیب معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد کی معرکہ آر اء تالیف ہے۔جس میں انہوں نے علماء وخطباء کے لیے بیش قیمت تقریری مواد جمع کر دیا ہے اور حتی الامکان احادیث صحیحہ کا اہتمام کیا ہے تاکہ عوام الناس تک صحیح وٹھوس احکام کی رسائی ہو۔عام خطبات موضوع وضعیف قصوں سے مزین ہوتے ہیں لیکن اس کتاب کے مصنف نے ایک جدا گانہ طرز عمل اختیار کیا ہے کہ موضوع وضعیف روایات سے قطعی گریز کیا ہے ۔الغرض ان خطبات میں علمی کتابت اور جلالت بیان کی جھلک نمایاں ہے۔کیونکہ ہربات حوالہ سے مزین اور ہر دعویٰ دلیل سے مزین ہے،یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جس کا عام طور پر تالیفات میں خیال نہیں رکھا جاتا۔بلکہ رطب وباس سب کچھ جمع کر کے کتاب کا پیٹ بھر دیا ہے۔شعر گوئی اور قافیہ بندی سے گریز کرتے ہوئے انداز بیاں سادہ مگر انتہائی پر مغر،اسلوب تحریر میں روانی ،آسان محاورات اور سہل عبارات سے اپنا مدعا بیان کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔تاکہ دل سے نکلنے والی بات دل میں جاگزیں ہو جائے۔الغرض یہ خطبات نہ صرف خطباء وواعظین ہی کے لیے مفید ہیں ،بلکہ ہمارے نزدیک ہر لائبریری اور ہر گھر کی بھی ضرورت ہیں ان سے ہر ممکن استفادہ کرنا چاہیے ۔(فاروق)
 

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت خطبات و محاضرات اور دروس
5289 1701 زاد الخطیب جلد۔1 (جدید ایڈیشن) ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ''نضرۃ النعیم ''انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر نظر کتاب ''زاد الخطیب''ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ﷾( فاضل وسابق استاذِ حدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور؍فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی وہ عظیم الشان تصنیف ہے جو اپنی جملہ خوبیوں(ہر خطبہ کے آغاز میں متعین موضوع کے اہم عناصر کا ذکر۔متعین موضوع اور مواد کے لیے صر ف صحیح احادیث کا انتخاب او رضعیف ،خود ساختہ اور بناوٹی احادیث سے قطعی اجتناب۔ خطبات کی ترتیب میں ترتیبی پہلو۔خطبہ کے شروع میں تمہید کابیان ۔خطبات میں علمی ثقاہت اورجلالت ِبیان کی نمایاں جھلک ۔آیات واحادیث کےمکمل حوالہ جات او رہر دعوی ٰ دلیل سے مزین۔انداز ِ بیان سادہ مگر انتہائی پر مغز ۔آسان محاورات اورسہل عبارات سے اپنا مدعا بیان کر نے کی بھر پور کوشش) کی بناپر تین مجلدات میں 75 علمی موضوعات پر مشتمل خطباتِ جمعہ اپنی نوعیت کا منفرد مجموعہ ہے ۔جس کا دار مدار اورانحصار موضوع ،من گھڑت روایات اور قصہ گوئی کےبجاے کتاب وسنت کی صحیح نصوص پر ہے ۔ فاضل مصنف نے ایسا امتیازی اور منفرد اندازِ نگارش اختیار کیا ہے جو اسے تمام دیگر مجموعہ ہائے خطبات سے ممتاز کرتا ہے ۔یہ خطبات جامع بھی ہیں او رمفصل بھی۔ہر موضوع کا مناسب حق ادا کیا گیا ہے ،ان میں کوئی اہم پہلو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ایک ایک موضوع پر اتنا علمی مواد مناسب ترتیب کے ساتھ جمع کردیا ہے گیا ہے کہ ایک موضوع دودو تین تین خطبوں کےلیے کافی ہے۔ان اعتبارات سے یہ مجموعۂ خطبات علماء وخطباء اور اہل علم کےلیے بلاشبہ بیش قیمت علمی تحفہ او رآیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِصحیحہ کا ایک خزینہ ہے ۔اس کتاب کی جلد اول اور دو م جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کویت کی جانب سے 2008ء میں سب سے پہلے پاکستان میں طبع ہوئیں اور پھر ہندوستان میں ۔برصغیر پاک وہندکے ہزاروں خطباء اور واعظین حضرات میں اس کو تقسیم کیاگیا۔ جمعیت احیاء الترث کی اشاعت کے علاوہ پاک وہند کے بعض اہم مکتبات نے بھی اس کتاب کو شائع کیا اب تک کئی ایڈیشن شائع ہوکر ہزاروں دعاۃ ،واعظین اوراہل علم کےہاتھوں میں پہنچ چکے ہیں جن سے وہ مستفید ہور ہے ہیں ۔دورِ حاضر میں عالمِ اسلام میں اردو زبان میں سلفی منہج وفکرپر مرتب کے جانے والے خطبات میں سب سے زیادہ جن خطبات سے استفادہ کیا جاتا ہے وہ اعزاز ماشاء اللہ زاد الخطیب کو حاصل ہے (اللهم زد فزد)الحمد للہ زاد الخطیب کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اس کی افادیت کے پیش نظر اس کے مختلف زبانوں میں ترجمہ کا کام بڑی تیزی سے جاری ہے ۔ پہلی دو جلدوں کا سندھی زبان میں ترجمہ مکمل ہوچکا ہے ۔فارسی اور پشتو زبان میں بھی ترجمہ ہورہا ہے ۔اسی طرح ہندوستان کی بعض علاقائی زبانوں اور بنگالی زبان میں بھی ترجمہ کروانےکا منصوبہ ہے۔فاضل مصنف استاد محترم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ زاد الخطیب کے علاوہ تقریبا ایک درجن چھوٹی بڑی کتب کے مصنف ومترجم ہیں ۔محترم حافظ صاحب دینی تعلیم کے حصول کے لیے 1982میں جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ( جامعہ رحمانیہ )میں داخل ہوئے اور یہاں ثانوی کے امتحان میں امتیازی نمبر حاصل کرکے اول آنے پر انہیں1986 میں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ کا شرف حاصل ہوا۔مدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الحدیث سے فراغت سے کے بعد 1991ء میں اپنے مادرِ علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تدریس کا آغازکیا اور پھر کچھ عرصہ بعدکویت تشریف لے گے قیامِ کویت کے دوران 2007ء میں جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔پی ایچ ڈی میں تحقیقی مقالہ کاعنوان ''حدیثِ مو ضو ع ، تا ر یخ ، اسباب،علامت اورمشہور موضوع احادیث کاتحقیقی جائزہ'' ہے مقالہ نگار نے یہ مقالہ عربی زبان میں پیش کیا۔موصوف کی تدریسی وتصنیفی خدمات اور مزید تعارف کےلیے زاد الخطیب جلد3 ص5۔10 ملاحظہ فرمائیں۔ زاد االخطیب کی تینوں جلدیں پہلے بھی کتاب وسنت ویب سائٹ موجود ہیں لیکن زیر تبصرہ نئے ایڈیشن میں اس کی پہلی دوجلدوں میں تیسری جلدکی طرح مواد کی سیٹنگ اورحوالہ جات کوجدید اسلوب کے مطابق درج کیا گیا ہے اس لیے جلد اول اور دو م کو دوبارہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کیا گیا ہے ۔اشاعتِ دین کے لیے اللہ تعالیٰ محترم حافظ صاحب کی تمام مساعی جمیلہ کوشرفِ قبولیت سے نوازے اورزاد الخطیب کی مقبولیت میں مزید اضافہ فرمائے ۔خطباء ومبلغین کو اس نادر علمی ذخیرہ سے مستفید ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے اور مصنف موصوف کے علم وعمل میں برکت اور زورِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مرکز الفلاح الخیری لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5290 6248 زاد الطلباء و الواعظین ( پیغامات ) قاری عبد الرشید اسلم

درس عربی زبان کا  لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا اس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن  کریم میں اس لفظ کے متعلقات  مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ  ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ  (القلم:37) ’’کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے  جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟‘‘ ہمارے عرف میں  درس سے مراد  وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے  ذریعے  انسانیت کی اصلاح انبیاء  ﷩ کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام ﷢ کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے  تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام ﷜ تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام  کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں  جن سے استفادہ کر کے  خطباء  حضرات ، علماء  کرام  بالخصوص ابتدائی طلباء اچھے مستند خطیب بن سکتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زادالطلباء والواعظین (پیغامات)عالم باعمل فاضل نوجوان قا ری عبد الرشید اسلم حفظہ اللہ  (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ )  کی  طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد  کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے  اس کتاب میں  آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ کی  سے  قرآنی ونبوی پیغامات کو    خطیبانہ انداز میں میں باحوالہ مرتب کیا ہے۔خطبات مرتب کرنے کا یہ  ایک منفرد انداز۔اس سے قبل  کسی  نےاس  انداز میں خطبات مرتب نہیں کیے ۔یہ کتاب منتخب انبیاء عظام وصحابہ کرام کے اوصاف حمیدہ کے نکھر نکھرے پہلوؤں سےاخذشدہ پیغامات آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ کی روشنی میں   طلباء کے لیے گرانقدر  وبیش قیمت تحفہ ہے۔ فضلیۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ   اس کتاب  کے متعلق فرماتے ہیں : کہ یہ ایک انتہائی قابل قدر اور لائق تحسین کاوش  ہے ۔ جس سے عوام الناس خاصے مستفید ہوں گے۔مگر ابتدائی طلبہ کے لیے ایک مفید نصاب ثابت ہوسکتا ہے ۔ جس پر ارباب مدارس وجامعات کی توجہ درکار ہے۔اللہ تعالیٰ   فاضل نوجوان عالم باعمل    قاری عبد الرشید اسلم ﷾ (مصنف کتاب ہذا) کی تحقیقی وتصنیفی، تدریسی وتعلیمی  اور دعوتی جہودکو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل  اضافہ فرمائے ۔  فاضل مصنف عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن  والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے  فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی  زیر اشراف  بنگہ بلوچاں  ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف  کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے (آمین) (م۔ا)

ابو حمزہ لائبریری فیروز وٹواں تحصیل و ضلع شیخوپورہ خطبات و محاضرات اور دروس
5291 5604 زاد الطلباء و الواعظین جلد اول قاری عبد الرشید اسلم

درس عربی زبان کا  لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا ہےاس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن  کریم میں اس لفظ کے متعلقات  مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ  ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ  (القلم:37) کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے  جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟ہمارے عرف میں  درس سے مراد  وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے  ذریعے  انسانیت کی اصلاح انبیاء  ﷩ کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام ﷢ کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے  تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام ﷜ تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام  کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زادالطلباء والواعظین‘‘ قاری عبد الرشید اسلم ﷾ (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ) کی  طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد  کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے  اس کتاب میں صحیح احادیث کا مستند بہ ذخیرہ نوخیز طلباء کے لیے مرتب  کیا ہے۔یہ  مجموعہ  اگرچہ  شعبہ حفظ کے طلباء   کےلیے مرتب کیا گیا ہےتاکہ  شعبہ  حفظ کے  طلباء ایک بہترین پختہ حافظ اور اچھے قاری بننے کے ساتھ ساتھ بہترین  خطیب کی صورت میں سامنے آئیں لیکن  طلباء ،  معلّمین، خطباء ، واعظین ، دعاۃ اس کتاب سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔ یہ مجموعہ   تقاریر انتہائی مفید  ، کارآمداورخاصے کی چیز ہےاور  ایک قابل  قدر و لائق تحسین  کاوش ہے   ۔ اس مجموعہ  کو سامنے رکھتے ہوئے نو نہالوں کو القاء درس کی تربیت دینا بہت ہی فائد مند اور نتیجہ خیز ثابت ہوگاجس سے  مستقبل میں قوم کو ایسے دعاۃ میسر آسکتے ہیں  جو سلفی خطوط پر  اصلاح وارشاد کے تقاضوں کو پوراکر  سکیں۔ مولف کتاب    عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن  والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے  فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی  زیر اشراف  بنگہ بلوچاں  ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف  کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے اور مصنف کی اس  منفرد کاوش  کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور اسے مؤلف کے لیے  آخرت میں ذریعہ نجات بنائے  ۔(آمین)(م۔ا)

ابو حمزہ لائبریری فیروز وٹواں تحصیل و ضلع شیخوپورہ خطبات و محاضرات اور دروس
5292 7156 زاد المبلغات ام عدنان بشریٰ قمر

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ دنیا کی سرفرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو ان کا درس اور ان کی مخالف سمت چلنے سے روکیں۔ مسلم معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے، نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک کوشش صرف کر دے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ قرآن و حدیث میں اس فریضہ کو اس قدر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اور عورتوں پر اپنے دائرہ کار اور اپنی استطاعت کے مطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنا واجب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’زاد المبلغات ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ کی کاوش ہے۔ یہ کتاب ان کے ان دروس کی کتابی صورت ہے۔ جو انہوں نے سعودی عرب کے مشرقی صوبے الخبر شہر میں خواتین کے حلقوں میں دیے۔ انہوں نے ان دروس میں واعظانہ قصے کہانیوں، من گھڑت و ضعیف اور لااصل و منکر روایات کو پیش کرنے سے گریز کیا ہے۔ دعوت دین میں مصروف خواتین کے لیے یہ راہنما کتاب ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ خطبات و محاضرات اور دروس
5293 804 زیرو پوائنٹ 4 جاوید چودھری

زیرو پوائنٹ 4 پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری کے کالموں کا مجموعہ ہے ۔جاوید چودھری کا نام محتاج تعارف نہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق اردو اخبارات میں موصوف کا کالم تقریباً سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔ ایکسپریس چینل پر موصوف ایک ٹاک شو میں ’اینکر پرسن‘ بھی ہیں اور بہت کامیاب پروگرام کر رہے ہیں۔ ان کا کالم نگاری کا انداز عام لکھاریوں سے جداگانہ اور دلچسپ ہوتا ہے کہ جس میں کہانی اور افسانے کا رنگ  اور اصلاح کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں کہ جب تک قاری مکمل کالم پڑھ نہ لے نظر ہٹانے کو تیار نہیں ہوتا۔ جاوید چودھری کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے کالموں میں لفّاظی بکھیرنے کے بجائے عام اور سادہ لفظوں میں نفس مسئلہ کو افسانوی انداز میں بیان کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالم کے قارئین میں ہر ذہنی سطح کے لوگ دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ مسائل کو افسانوی رنگ دینے اور قارئین کے توجہ حاصل کرنے  کے لیے مرچ مصالحہ سے بھی کام لینا پڑتا ہے لہذا موصوف اس کا اہتمام بھی وقفے وقفے سے کرتے رہتے ہیں۔ (ف۔ق)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5294 5865 سر سید کے آراء و افکار کا عبد الحق حقانی کی تفسیر کی روشنی میں تنقیدی و تحقیقی جائزہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) محمد شریف

سر سید احمد خان کی ولادت 17؍اکتوبر1817ء کو دہلی میں ہوئی۔ سر سید کی ابتدائی تعلیم وتربیت خالص مذہبی اور روحانی ماحول میں ہوئی،کیوں کہ ان کے والد اور دیگر افراد خانہ کو دہلی کے دو اہم علمی وروحانی مراکز خانقاہ نقش بندیہ اور خانوادۂ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے گہری عقیدت اور والہانہ تعلق تھا۔سر سید نے تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی معاشرتی اور معاشی ترقی کے لیے متحدہ ہندوستان میں تحریک چلائی،اسے تاریخ میں ’’علی گڑھ تحریک‘‘ کے نام سے جانا جاتاہے،جو مدرسۃ العلوم (علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی)کی شکل میں بارآور ہوئی۔ اور انہوں نے مذہبی مصلح کی حیثیت سے مسلمانوں کی مذہبی اصلاحات کا آغازکیا اور مذہبی خیالات کے زیر اثر جو تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی حد بندیاں مسلمانوں نے مقرر کی تھیں،انھیں ختم کرنے کی کوشش کی،نیز عیسائی حکمراں اور مستشرقین اسلام کے جن اصولوں پر معترض تھے،ان کی توجیہہ وتشریح عقل وسائنس کے ذریعے کرنے کی بنا ڈالی۔جو ان کے مقاصد کی تکمیل میں مانع تھا،یہاں تک کہ ہندوستان میں جمہور عقیدوں پر مشتمل ایک ایسا فرقہ ظہور میں آگیاجو اعتزال کی ایک نئی شکل تھی،جو بلا شبہ عقل پسندی اور نیچرل سائنس پر استوار تھا جسے ’’فرقۂ نیچریہ ‘‘ سے تعبیر کیاگیا۔در اصل سرسید کا یہی فعل ان کی ذات سے شروع ہوکر ان کی تعلیمی تحریک کی مخالفت کا سامان بن گیا۔اس اعتراض کو سمجھنے کے لیے سر سید کے مذہبی عقائد وافکار کوجاننا ضروری ہے۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’  سرسید کے  آراء  وافکار کا مولانا عبد الحق حقانی کی تفسیر کی روشنی میں تنقیدی وتحقیقی جائزہ ‘‘   محترم جناب  محمد شریف کاایم فل کا تحقیقی مقالہ ہے  جسے  انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا  کی نگرانی میں مکمل کر کے  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں پیش کرکے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار  نے ا پنے تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کر کے ان ابواب میں اس بات کوواضح کیا ہے مولانا عبدالحق حقانی  نےاپنی  مشہور تفسیر  ’’ حقانی‘‘ میں   سرسید  کے مذہبی نظریات کاتعاقب کیا اورتحریر وتقریر کے ساتھ ساتھ مناظرےاور مباحثوں میں بھی سرسید  کے مذہبی نظریات کاردّ     پیش کیا اور جہاں جہاں قرآن وسنت کی من مانی تاویلات کےسہارے سے سرسید نے اسلامی ضابطوں کو توڑ ا وہاں وہاں مولانا عبد الق حانی نےان کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس کا علمی وعقلی ردّ پیش کیا۔مقالہ کےآخری میں افکار سرسید اور تنقید حقانی کے اثرات وثمرات کا ایک تحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے  تاکہ معلوم ہوسکے کہ ان  دو شخصیات کی فکر سے معاشرے کے مختلف طبقات پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ فکرسرسید  پیدا ہونے والے مذہبی وفکری انتشار کی طرف تنقید حقانی کی روشنی میں مناسب رہنمائی کی طرح ڈالی گئ ہے تاکہ ان نقائص کو کم کیا جاسکے اور ان ثمرات کو سمیٹا جاسکے ۔(م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5295 6821 سزائے ارتداد فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) آصف جاوید فاضل جامعہ رحمانیہ

اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے  تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017) ’’جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔‘‘اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ سزائے  ارتداد؛ فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزاتی مطالعہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور) کا  وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے   ادارہ علوم اسلامیہ  ،پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے  ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل  کی ۔مقالہ نگار نے  اپنے اس تحقیقی مقالہ کو  پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے  باب اول  ارتداد کے چند اساسی مباحث پر مبنی ہے ،باب دوم سزائے ارتداد سے متعلقہ نصوص وآثار کے مطالعہ پر مشتمل ہے اور باب سوم فقہی مذاہب  کی رو سے ارتداد کے اثرات ونتائج پرمبنی ہے،باب چہارم سزائے ارتداد اور معاصرقوانین پرمشتمل ہے ،جبکہ باب پنجم کا عنوان سزائے ارتداد او رمعاصر افکار ہے۔ (م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5296 7123 سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور انکی عصری معنویت ( مقالہ ایم فل ) کامران یوسف خلجی

حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے مختلف عُلماء کرام نے متعدد کتابیں مرتب کی ہیں ، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں ، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور ان کی عصری معنویت‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے مقالہ نگار جناب کامران یوسف خلجی صاحب نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی یہ تحقیقی مقالہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں احادیث قدسیہ کا تعارف و استنادی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے، دوسرے باب میں سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ کی مستند روایات اور ان کا توضیحی مطالعہ پیش کیا گیا ہے جبکہ تیسرے باب میں عصری معاشرت میں سماجی آداب کی حیثیت اور ان کی عصری معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز اسلام آباد مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5297 7017 سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ دینی اور عسکری خدمات ( مقالہ پی ایچ ڈی ) آفتاب احمد بن نور البصر

سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے ۔ جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی ۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے ۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب ، اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ :دینی اور عسکری خدمات‘‘ محترم جناب آفتاب احمد بن نور البصر کا تحقیقی مقالہ ہے جسے 2011ء میں انہوں نے جامعہ کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ (م ۔ ا)

شعبہ قرآن و سنۃ کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5298 5409 شہید قائد نے فرمایا ڈاکٹر قمر احسان کمالپوری

ادیان عالم میں اسلام واحد دین ہے جو اپنے عقیدہ وعمل کے اعتبار سے خیر القرون سے لے کر آج تک پوری آن‘بان اور شان وشوکت کے ساتھ موجود ہے۔گزشتہ کئی صدیوں میں زمان ومکان کے مختلف مراحل میں اس دین قیم کے عقیدہ وعمل میں بھی انحراف کی بہت سی علمی وعملی صورتیں پیدا ہوئیں مگر ایک طائفہ مقدسہ اور طائفہ منصورہ ہر دور میں ایسا رہا ہے جس نے دین وشریعت کے روئے درخشاں پر کسی نوعیت کی کثافت کو برداشت نہیں کیا اور پوری قوتِ ایمانی اور تحقیقی ذوق کے ساتھ دین وشریعت کی اساس اور ماخذ اول کو محفوظ کیا‘ طائفہ منصورہ میں سے ایک نام مولانا احسان الٰہی ظہیر کا بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ان کے رشحات فکر کا ایک بصیرت افروز اور سبق آموز انتخاب ہے۔ علامہ شہید کے بیسیوں خطبات اور درجنوں تصانیف کے مطالعہ  سے مصنف نے ان جواہر پاروں کو جمع کیا ہے۔مصنف نے بڑے جذبے‘ شوق اور کمال ہنر مندی کے ساتھ ان کے خیالات ونظریات کو جمع کیا ہے اور متعین عنوانات کے تحت ترتیب دیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ان کے سوانحی وکوائف ‘ حیات نامے اور آخر میں تین اہم تاثراتی مضامین کا اضافہ کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ شہید قائد نے فرمایا ‘‘ڈاکٹر قمر احسان کمالپوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیت الحکمت، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5299 3863 صالح اور مصلح ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

زیر تبصرہ کتاب دراصل خیر القرون کے منہج پر کتاب وسنت کی روشنی میں تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کا ایک جامع پروگرام پیش کرتی ہے۔ تعلیم اور تزکیہ دونوں کی بنیاد کتاب وسنت اور صحبت ہے۔ تعلیم کی اصل اعتصام بالکتاب والسنۃ ہے تو تزکیہ کی اصل اتباع بالکتاب والسنۃ ہے۔ ترکیہ نفس میں دو چیزیں بہت اہم ہیں، طلب اور صحبت۔ اگر اپنی اصلاح کی طلب، خواہش اور آرزو نہ ہو گی تو نبی کی صحبت میں بھی بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ منافقین کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور طلب پیدا کرنے کے بعد دوسری اہم چیز صالحین کی صحبت ہے۔ یہ کتاب ان شاء اللہ، ایک تو قاری میں تزکیہ نفس کی طلب پیدا کر دے گی اور دوسرا صحبت صالحین کی کمی پوری کرنے کے رستے تجویز کر دے گی۔ تعلیم میں کتاب وسنت کا گہرا فہم رکھنے والے علماء کی صحبت اور تزکیہ میں کتاب وسنت پر احسان کی کیفیت کےساتھ عمل کرنے والے صالحین کی صحبت ضروری ہے۔ اور صالحین میں سے بھی آپ کے والدین، رشتہ دار، پڑوسی، استاذ اور وہ دوست کہ جو نیکی کا شوق رکھتے ہوں اور نیکی کی ترغیب دیتے ہوں۔ پس آپ کتاب وسنت اور اپنے ارد گرد کے ان صالحین کی صحبت سے آپ اپنی اصلاح کیسے کر سکتے ہیں، یہ اس کتاب کا اصل موضوع ہے۔ اگر تو آپ ”بزرگ“ بننا چاہتے ہیں تو یہ کتاب آپ کے لیے ہر گز مفید نہیں ہے اور اگر آپ ”بندہ“ بننا چاہتے ہیں تو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں کہ یہی اس کتاب کا اصل موضوع ہے۔ ِیہ کتاب غوث، قطب، ابدال اور قلندر بننے کی خواہش رکھنے والوں کو مایوس کرے گی البتہ جو لوگ سلوک قرآنی کے مقامات صالحین، مصلحین، مسلمین، مومنین، محسنین، متقین اور عباد الرحمن وغیرہ میں شامل ہونے کا شوق اور جذبہ رکھتے ہوں تو ان کے لیے یہ کتاب انتہائی مفید ثابت ہو گی، ان شاء اللہ۔ مجھے اپنے پرودگار سے قوی امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ قاری کے اندر اصلاح نفس کے بیج کی بنیاد رکھ دے گا۔ کتاب تقریبا 500 صفحات پر مشتمل ہے اور اگر آپ کے پاس مکمل کتاب کے مطالعہ کا وقت نہیں ہے تو اس کتاب میں سے صرف اس کا آخری باب "تقوی کا لباس" پڑھ لیں، وہی اس کتاب کا کل خلاصہ ہے اور وہی سلوک قرآنی کا مبتدا بھی ہے اور منتہی بھی۔ (ا۔ع)

مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5300 6439 صدارتی خطبات عبد اللہ ناصر رحمانی

فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں۔ شیخ موصوف  ۲۸دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے   دین کے لیے وقف کردیا اور دارالحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی  تعلیم کےحصول کےلیے داخل کروایا۔اس وقت یہ دینی دانش گاہ  بڑی شہرت کی حامل تھی۔ جہاں آپ نے  آٹھ سال  بڑی محنت ولگن سے  تعلیم حاصل کی۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا، اور وہاں چار سال تعلیم  حاصل کی او رپھر وطن واپس آکر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے باوقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائزہوکر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے۔ آپ  نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کےساتھ دعوت وتبلیغ  اور تصنیف وتالیف کا  کام بھی تندہی  سے جاری  رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق وشوق سے سنتے ہیں دعوت کےسلسلے میں آپ نے کئی بیرونی ممالک کے سفربھی کیے ہیں۔آپ جمعیت اہل حدیث سندھ  کے امیر ہیں اور دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں آپ  نے   سید بدیع الدین شاہ راشدی﷫  کےبعد بڑا نمایاں کام کیا ہے۔نیز آپ  معهد السلفى للتعليم والتربية کراچی کے بانی و مدیر بھی ہیں  اللہ تعالٰی اشاعت دین کے لیے آپ کی تمام کاوشوں کو شرف فبولیت سے نوازے ۔آمین زیر نظر کتاب ’’ صداتی خطبات ‘‘فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کےان   خطبات  کی کتابی صورت  ہے جو انہوں نے  جمعیت اہل  حدیث ،سندھ کےزیر اہتمام  نیو سعید آباد میں منعقد ہونے والی سالانہ سیرت النبی ﷺ کانفرنس   میں صدارتی خطبہ کےطور پر پیش  کرتے رہے۔یہ مجموعہ خطبات 1996ء تا2014ء تک  کانفرنس میں پیش کیے صدارتی خطبات کامجموعہ  ہےاس  سے قبل کےخطبات’’  خطبات راشدیہ ‘‘کےنام سےطبع ہوچکے ہیں۔شیخ عبد  اللہ ناصر رحمانی کے ان کے  ان خطبات کا موضوع مسلک اہل حدیث کی حقانیت،تعارف اوردعوت بالخصوص توحید وسنت کااثبات، شرک وبدعت کا رد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ہے۔  (م۔ا)

جمعیت اہل حدیث،سندھ خطبات و محاضرات اور دروس
5301 4349 صرف پانچ منٹ کا مدرسہ جلد اول مختلف اہل علم

خطابت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے، جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات  کودوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے۔ زیرتبصرہ کتاب"صرف پانچ منٹ کا مدرسہ" مختلف علماء کرام کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے خطباء اور واعظین کے لئے پورے عربی سال کے حساب سے تین سو ساٹھ دروس اکٹھے کر دئیے ہیں اور ان میں طریقہ کار یہ اختیار کیا ہے کہ ہر درس میں دس عنوانات بنائے ہیں،جنہیں آدمی پانچ منٹ میں مقتدیوں، طلبہ اور بچوں کے سامنے پڑھ سکتا ہے۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے جن میں سے پہلی جلد محرم تا جمادی الثانی تک جبکہ دوسری جلد رجب سے ذی الحجہ تک مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الہدیٰ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5302 6286 طبقات ابن سعد میں مجروح رواۃ کا تقابلی جائزہ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) حکیم محمد سعید

طبقات ابن سعد  ابو عبد اللہ محمد بن سعد بن منیع ہاشمی کاتب واقدی کی  عربی کتاب الطبقات الکبریٰ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب 207ھ اور 227ھ کے درمیان  تقریبا بیس سال کے عرصہ میں لکھی گئی۔یہ کتاب  نبی کریم ﷺ اور صحابہ وتابعین کی سیرت  اور اسلام کی پہلی دو صدیوں کے مشاہیر کے حالات پر مشتمل ایک بے مثال تالیف ہے اور سیرت نبوی کے نہایت قدیم اور قیمتی مصادر و مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔ زیر نظر  مقالہ ’’طبقات ابن سعد میں مجروح رُواۃ کا تقابلی جائزہ‘‘ جناب محمدسعید صاحب  کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے ۔ جسے انہوں نے  عبد الولی خان یونیورسٹی آف مردان میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ  مقالہ ایک مقدمہ اور پانچ مفصل ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول امام ابن سعد کے احوال وآثارپر مشتمل ہے۔باب دوم میں مشہور ومعروف ائمہ جرح وتعدیل کا مختصر تعارف ہے۔باب سوم میں ضعیف رواۃ کا تذکر ہ ہے۔باب چہارم ناقابل حجت اور مجہول رواۃ  اور باب پنجم  منکر  اور متروک رواۃکے تذکرے پر مشتمل ہے۔باب پنجم کے آخر میں ایک ضمیمہ دیا گیا ہے جس میں ان رواۃ کا تذکرہ ہے  جو کہ فی نفسہ ثقہ ہیں لیکن  آخر   عمر میں اختلاط کا شکار ہونےکی بنا پر ان کی بعض احادیث ضعیف قرار دی گئیں۔(م۔ا)

ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5303 4443 عربی خط کی تاریخ و ارتقاء تحقیقی مقالہ برائے ایم عربی عبد الحیی عابد

تاریخ کے جھروکے سے قبطی قوم حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت اسماعیلؑ کے صاحب زادے نیابت تھے اور ان کا بیٹا نیا بوط تھا جن کے نام پر قبطی قوم کی بنیاد پڑی۔ قبطی نیم خانہ بدوش تاجر تھے لیکن دو تین صدی ق م میں انہوں نے سینائی میں شمالی عرب سے جنوبی شام تک وسیع قلمر و قائم کرلی۔ ان کے شہری مراکز میں ہنجر بصرہ اور قطرہ (سلیج) کو خاصی شہرت حاصل ہے۔ قطرہ ان کا دار الحکومت بھی تھا۔ فینقیوں کے رسم الخط کو آرامیوں نے اپنی سہولت کے مطابق ترمیم و اضافہ کے ساتھ ترقی دی اور جلد ہی اس خط نے قریب کی ریاستوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔ قبطی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انھوں نے دوسری صدی ق م سے پہلے ہی آرامی خط اپنا لیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر کے نیا رسم الخط وضع کر لیا جو قبطی خط کہلایا جس کے کئی کتبے اور سکوں پر تحریر دستیاب ہو چکی ہے۔ قبطی خط کے اثرات سینا کے علاقے تک پہنچے اور یہ خط پانچویں صدی عیسوی تک وہاں نظر آتا ہے۔ عربی رسم الخط عربی رسم الخط کے بارے میں محققین خطاطی کا خیال ہے کہ یہ سرزمین عرب اور ارد گرد کی زبانوں خاص طور پر اپنی ہم مآخذ پہلوی، کفروشتی، عبرانی کی نسبت خاصی تاخیر سے متعارف ہوا لیکن بقول ڈاکٹر اعجاز راہی صاحب ان کے نزدیک یہ پہلو قابل قبول نہیں کیونکہ عرب اقوام میں زمانۂ ماقبل تاریخ ایسے شواہد ملتے ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ عربی النسل اقوام میں فن تحریر رائج تھا۔ بہر کیف جس وقت رسول مقبولؐ نے اعلان نبوت فرمایا‘ اس وقت حجاز میں فن تحریر کا آغازہو چکا تھا جس کو آج ہم خط قدیم کوفی حیرہ یا حمیرہ کہتے ہیں۔ یہ دراصل ایک ہی خط تھا اور اسے اسلام کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ ترقی کی وہ منزل نصیب ہوئی کہ تاریخ خطاطی کا سب سے مقبول خط بن گیا اور اسلامی حکومت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی وسعت اختیار کرتا چلا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء "محترم عبد الحی عابد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب در اصل ان کا ایم اے عربی کا تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے ایم اے عربی کی ڈگری کے لئے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے جناب ریاض الرحمن قریشی کی زیر نگرانی مکمل کیا تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

بہاء الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5304 6889 عربی کتب تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ( مقالہ پی ایچ ڈی ) جاوید احسن

اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود ونصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘  اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت  سے  مفسرین نے  اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’عربی کتب  تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ‘‘  جناب جا وید احسن صاحب  کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے  2013ء میں  مسلم یونیورسٹی ، علی گڑھ میں پیش کر کے   ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل  کی ہے ۔یہ مقالہ  ایک مقدمہ اور چار ابواب پر مشمل ہے ۔مقالہ نگار نے  مقدمہ میں  قرآن مجید کا دیگر  آسمانی کتابوں سے تعلق کو  بیان کیا ہے۔پہلے باب  کا عنوان ’’ اسرائیلیات ۔چند ماحث‘‘ دوسرا باب ’’ چند مشہور راویان اسرائیلیات‘‘  سے موسوم ہے،تیسرے باب کا عنوان ’’ کتب تفسیر کی اہم کتابوں میں اسرائیلیات‘‘ ہے ، جبکہ چوتھا باب ’’تفسیر بیضاوی ۔ایک مطالعہ‘‘ کے عنوان سے رقم کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5305 5879 عصر حاضر میں اسلامی قانون کی معنویت مختلف اہل علم

ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے  مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " عصر حاضر میں اسلامی قانون کی معنویت " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےدو روزہ قومی سیمینار مؤرخہ28 ،29مئی  2011ء منعقدہ انڈین لا انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی اسلامی قانون کی عصر حاضر میں اہمیت ومعنوی کے موضوع پرپیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5306 6623 علامہ سید سلیمان ندوی کے چند نادر خطبات و رسائل کا مجموعہ سید سلیمان ندوی

برصغیر پاک وہند کے  معروف سیرت  نگار اور مؤرخ  مولانا سید سلیمان ندوی ﷫ اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربانگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علماء پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ انکی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔سید سلیمان ندوی نے مستقل تصانیف کے علاوہ  مذہبی،علمی وتحقیقی اور ادبی مختلف موضوعات پر سیکڑوں مضامین تحریر کیے  جو علوم ومعارف کا  گنجینہ ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ علامہ سید سلیمان ندوی کے چند نادر خطبات وورسائل کا مجموعہ ‘‘ سید سلیمان ندوی کے صاحبزادےڈاکٹر  سید سلمان ندوی کی مرتب شدہ ہے اس کتا میں انہوں نے اپنے والد ماجد رحمہ اللہ کے  چند منتخب مقالات،خطبات  ومضامین ( اشتراکیت  اور اسلام ،رسول وحدت،ایمان ،خدا کا آخری پیغام ،سنت ،عرب وامریکہ، سفرگجرات ، تقریر مشرقی پاکستان  )کو اس میں  کتاب  میں   یکجا  کر دیا ہے  ۔یہ مضامین   پہلے دار المصنفین اعظم گڑھ کے مجلہ معارف میں شائع ہوئے تھے ۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5307 5514 علل اسناد و متون کے اختلاف فقہاء پر اثرات ( مقالہ ایم فل ) یاسر فاروق

سنت سے استدلال واستنباط میں کئی عوارض اور عوامل ایسے پیش آئے جن سے مختلف مذاہبِ فقہیہ کو وجود ملا۔مثال کے طور پر ایک امام یا فقیہ کے ہاں دورانِ استدلال سامنے آنے والی حدیث میں کوئی مخفی سبب ہوتا ہےجو کسی دوسرے کے سامنے نہیں ہوتا۔لہٰذااستدلال میں اختلاف آجاتا ہے۔اسی طرح بسااوقات کسی فقیہ کے سامنے کسی خاص مسئلہ میں حدیث صحیح ہوتی ہے جبکہ اس کے بالمقابل دوسرے کے پاس ضعیف،جس سےاستدلال میں تنوّع آجاتا ہے۔یہ سب مصنوعی عوامل و اسباب ہیں جن پر فقہی مذاہب کی بنیاد پڑی۔ان کا تذکرہ اور ان جیسے دیگر عوامل کا استقصاء کرتے ہوئے علماء نے مستقل تصانیف لکھیں۔اسی طرح کے اسباب جن کی بنا پر فقہاء کے مذاہب مختلف ہوئے ہیں اور ان کے اسالیبِ اجتہاد میں تنوّع پیدا ہوا ہے وہ احادیث میں موجود ’علل‘ہیں اور یہ جن احادیث میں پائی جاتی ہیں ان کو ’معلّل‘کہا جاتا ہے۔لغوی اعتبار سے ’معلّل‘، أعلّ کا اسم مفعول ہے۔ حدیث کے ماہرین کی نزدیک لفظ معلل کا استعمال غیر مشہور معنی میں ہے اور وہ ہے کمزور اور مسترد کیا ہوا۔ اصطلاحی مفہوم میں یہ اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں کسی پوشیدہ خامی کی وجہ سے اس کا صحیح ہونا مشکوک ہو گیا ہو اگرچہ بظاہر وہ حدیث صحیح لگ رہی ہو۔ اگر کسی حدیث کے راوی پر ‘وہمی‘ ہونے کا الزام ہو تو اس کی حدیث معلل ہو جاتی ہے۔جبکہ ’’علل‘ ‘ جس کی مفرد علت ہے، ایسی پوشیدہ خامی کو کہتے ہیں جس کے نتیجے میں حدیث کے صحیح ہونے پر اعتراض کیا جا سکے۔ حدیث کے ماہرین کے نزدیک ‘علت‘ کی دو لازمی خصوصیات ہیں: ایک تو اس کا پوشیدہ ہونا اور دوسرے اس کے نتیجے میں حدیث کی صحت کا مشکوک ہو جانا۔اگر ان دونوں میں سے ایک بھی شرط نہ پائی جائے تو حدیث کے ماہرین کی اصطلاح میں اسے علت نہ کہا جائے گا۔ مثلاً اگر حدیث میں کوئی خامی ہے لیکن وہ ظاہر ہے، پوشیدہ نہیں ہے یا خامی تو پوشیدہ ہے لیکن اس سے حدیث کی صحت مشکوک نہیں ہوتی تو اس صورت میں اس خامی کو علت نہیں کہا جائے گا۔ علل حدیث کو جاننے کا علم، علوم حدیث میں مشکل ترین ہے اور اس کا درجہ دیگر علوم سے بلند ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس علم کے ذریعے احادیث میں پوشیدہ خامیوں کو تلاش کیا جاتا ہے جو کہ سوائے علوم حدیث کے ماہرین کے اور کوئی نہیں کر سکتا۔ اس علم کے ماہرین کے لئے اعلی درجے کا حافظہ، معلومات اور دقت نظر درکار ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اس میدان میں سوائے چند قلیل ماہرین جیسے ابن مدینی، احمد، بخاری،ابن ابی حاتم اور دارقطنی رحمھم اللہ کے علاوہ کسی نے قدم نہیں رکھا۔ ’’علل‘‘کی پہچان ایک بہت ہی دقیق اور خالص علمی وتحقیقی نوعیت کا کام ہے۔جس کی معرفت نہایت راسخ العلم اور اسماءرجال سے گہری واقفیت کے حامل علماء ومحدثین ہی رکھتے ہیں۔اس لیےکہ روایات میں موجود مخفی اسباب کا علم اس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک کہ حدیث کے متون اور اسناد نیز روات کے احوال وآثار پر کامل دسترس اور عبور نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس علم میں کبار اورمشاہیر کے علاوہ کسی نے قلم نہیں اٹھایا۔ان کی کتب اس علم میں انتہائی جامعیت اور معنویت ومانعیت کی حامل ہیں۔تاہم ان سے استفادہ ہرکس وناکس کے بس میں نہیں۔لہٰذا ان سے استفادہ کی غرض جو کہ بعد ازاں عوامّ کے لیے بھی مفید ہو اس موضوع کی ضرورت اور اہمیت کو واضح کردینے والاامر ہے۔زیرِ نظر مقالہ ایم فل علومِ اسلامیہ کی سند کے حصول کے لیے پیش کیا گیا ہے ،جس میں محقق نے نہایت ہی جانفشانی اور عرق ریزی سے علم عللِ احادیث کو موضوع بناکرفقہ اسلامی پر اس کے اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔اس مقالے کا عنوان ’’عللِ اسنادومتون کے اختلافِ فقہاء پر اثرات‘‘ہے،جودرج ذیل اعتبارات سے اہمیت کاحامل ہے: موضوع ھٰذا فقہ ِاسلامی میں فقہاء کے اسالیبِ اجتہادکی ’’علم علل الحدیث‘‘کی روشنی میں تفہیم کا ذریعہ ہے،’’علم علل الحدیث‘‘کااختصاصی مطالعہ اس تحقیق میں حاصل ہوتا ہے،حدیث وفقہ میں فقہاء ومحدثین کےاجتہادی ومستنبط احکامات ومسائل کی بنیادیں واضح ہوتی ہیں،ان اصول وقوانین کا ادراک ہوتا ہے جن پر چلتے ہوئے محدثین نے عللِ احادیث پر اطلاع پائی اور فقہاء نے ان کی رعایت رکھتے ہوئے اپنے اپنے استدلالات پیش کیے۔اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ امت کے لیے فقہاء کے ان علل کی بنیاد پراختلافات جو کہ اجتہادی ہیں،ان میں وسعت کا پہلو سامنے آتا ہے۔مسائل واحکام کے استنباط میں فقہاء نے جب اختلاف کیا تو درحقیقت یہ ترجیح وعدمِ ترجیح کی صورتیں ہیں،جن میں بہرحال گنجائش موجود ہے کہ دلائل کی بنیاد پر کوئی بھی موقف راجح قرار دیا جاسکتا ہے۔ حافظ محمد اکرام

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5308 6390 فروغ علوم الحدیث میں ماہنامہ ’ محدث ‘ کا کردار ( مقالہ ایم فل) محمد عمران ناظر

ماہنامہ ’’محدث ‘‘لاہور ہندوستان سے نکلنے والے ماہنامہ ’’محدث‘‘ دہلی کی ارتقائی شکل ہے۔ نصف صدی  قبل دسمبر1970ء میں محترم ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ نے ’’ مجلس التحقیق الاسلامی‘‘  لاہور  کی طرف  ملت اسلامیہ کے  اس علمی  وتحقیقی اور اصلاحی  مجلہ ’’محدث‘‘کا پہلا شمارہ شائع  کیا۔اس وقت سے ہی اس علمی  وتحقیقی مجلہ کی اشاعت جاری وساری ہے ۔ اس وقت رسالے کی مجلس التحریر میں محدث العصر حافظ عبداللہ روپڑی﷫ کے  دو مایہ ناز شاگرد شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی، مولانا عبدالسلام کیلانی (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کے علاوہ حافظ ثناء اللہ خاں ، چودہری عبد الحفیظ  اورمولانا  عزیز زبیدی رحمہم اللہ کے اسماء گرامی شامل تھے ۔ محدث کے مدیر  اعلی ٰ محترم جناب حافظ عبد الرحمن مدنی  حفظہ اللہ  تما م امور خود ہی سرانجام دیتے  رہے  بعد ازاں  مولانا  اکرام اللہ ساجد اور مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف رحمہما اللہ بھی اس  میں بطور مدیر خدمات انجام دیتے رہے ۔ڈاکٹر حافظ حسن مدنی  کو درس  نظامی سے فراغت کے بعد مجلہ ’’محدث‘‘  کے مدیر کی ذمہ داری تفویض کی گئی ۔انہوں نے اپنی  ادارت میں    محدث کے  مختلف اہم موضوعات (فتنہ  انکار حدیث،  سود،  مسئلہ تصویر ،فتنہ امامت زن، تحفظ  حقوق نسواں، شیخ البانی ، شیخ ابن باز  اور المیہ سوات) پر   بڑ ے اہم نمبرز شائع کرنے کے علاوہ اور   بہت  سے علمی وتحقیقی موضوعات  پر بے شمار مضامین شائع  کیے  ۔اس  سےقبل  محدث کے رسول  مقبول نمبر اور خلافت وجمہوریت نمبر کو بھی بڑا قبول عام حاصل ہوا تھا۔محدث کا ہر شمارہ  علمی وتحقیقی اور اصلاحی مضامین پرمشتمل ہے اور ہرمضمون ایک مکمل کتابچہ شائع کرنے کے لائق ہے ۔ جدید سودی نظریات اور اسلام، جادو کے شرعی توڑ، فروغ اسلام کے لئے جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال اور مغربی تحریک نسواں وغیرہ کے موضوعات پر محدث کے مضامین منفرد اہمیت رکھتے ہیں۔مجلہ  محدث اپنے  علمی  وتحقیقی معیار کی وجہ  سے ہر مکتبہ فکر  کے افراد اور علماء ، مذہی سکالرز،پروفیسرز،قانون دان وکلاء حضرات  اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم  ایم فل پی ایچ ڈی کے طلباء کےہاں  انتہائی پسندیدہ ہے ۔پاکستان پبلک سروس کمیشن، اور مقابلہ کا امتحان پاس کرنے کے لیے احباب  مجلہ محدث کے  سابقہ مجلات کی طرف رجوع کرتے ہیں۔محدث کی عصر حاصر میں فرقِ باطلہ  کےخلاف علمی وتحقیقی خدمات  پر یونیورسٹیوں میں ایم  اے ،ایم فل کے تحقیقی مقالہ بھی لکھے جاررہے ہیں۔ زیر نظر تحقیقی مقالہ بعنوان’’فروغ علوم الحدیث میں ماہنامہ ’محدث‘ کا کردار‘‘ محترم جناب محمد عمران ناظر کا وہ تحقیقی مقالہ ہے  جسے  انہوں نے  گورنمنٹ کالج یونیورسٹی   ،فیصل آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگر ی حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم   کر کے ان میں حدیث وعلوم حدیث ،تاریخ وتدوین حدیث ، حجیت وحفاظت حدیث ،دفاع حدیث ،تحقیقات  حدیث ، تذکار محدثین ومحققین   ،تعارف کتب حدیث  جیسی مباحث کو قلمبند  کر کے فروغ  علو م الحدیث میں  ماہنامہ محدث کی  علمی  وتحقیقی خدمات  کو  اجاگر کیا ہے ۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5309 5292 قائد اعظم تقاریر وبیانات جلد 2 اقبال احمد صدیقی

قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو پید اہوئے۔ آپ ایک نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔۔ آپ 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔آپ نے مسلم لیگ کے پرچم تلے رہ کر ہی آزادی پاکستان کی تحریک چلائی۔آپ نے ہندؤں کے روئیے دیکھ کر 1940ء میں ہی یہ محسوس کر لیا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی، جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلیاور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لئے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لئے کسی صیغے پر متفق نا ہوسکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کئے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو اور آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے لیڈروں اور رہنماؤں کی سیرت کو اپنے بچوں کی زندگی کا حصہ بنائیں اور خدائے برتر رحمن ورحیم نے ہمیں ایک خطۂ زمین جو حسین مناظر اور قدرت کی فیاضیوں سے مالا مال ہے جہاں بلند پہاڑ اور ان کی سفید برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں تیز وتند دریا‘ زرخیز میدانی علاقے‘ معدنی دولت سے بھر پور ہیں اور کئی جگہوں میں خشک پتھریلے پہاڑ اور وسیع ریگستانی علاقے ہیں آسمانی ماحول چاند ستارے سیارے سب کے سب جگ مگ کرتے ہیں اور سورج کی روشنی فصلوں اور صحت کو فیضیاب کرتی ہے‘ قدیم تہذیبی‘ ثقافت لاثانی ہے اور خطہ زمین ذہانت اور قلبی لگاؤ کا ثبوت ہے کہ یہاں بزرگان دین مشعل اسلام بن کر آئے اور اسلام کا یہ خطہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بڑی کاوشوں ‘ لگاتار جد وجہد‘ سیاسی قوت‘ آل انڈیا مسلم لیگ کی رہنمائی میں حاصل ہوا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص قائد اعظم کے شخصی تعارف اور ان کی تقاریر وبیانات پر مشتمل ہے ۔کتاب اصلاً انگریزی زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں قائد اعظم کی زندگی کا احاطۂ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تمام بیانات اور تقاریر کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قا ئد اعظم : تقا ریر و بیانات ‘‘ اقبال احمد صدیقی کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بزم اقبال کلب روڑ لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5310 727 قرآن وسنت چند مباحث - جلد اول پروفیسر حافظ احمد یار

زیر نظر کتاب پروفیسر احمد یار مرحوم،سابق صدر شعبہ اسلامیات ،جامعہ پنجاب،لاہور کے چند علمی وتحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے جس میں علوم القرآن،سیرت نبوی اور دیگر موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔زیادہ تر مضامین کا تعلق قرآنی علوم سے ہے۔چنانچہ اس سے متعلق 9مضامین شامل کتاب ہیں جن میں انتہائی اہم مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس ضمن میں قرآن کریم کی ترتیب نزول،کتابت مصاحف اور علم رسم،رسم عثمانی،خط نسخ اور صلیبیوں اور صیہونیوں کی قرآن دشمنی جیسے عنوانات پر تحقیقی بحث کی گئی ہے۔اس کے علاوہ لغات واعراب قرآن اور تفسیر الجامع الازھر پر تبصرہ بھی شامل ہے۔اس کے بعد سیرۃ النبی پر تین تحریریں ہیں ان میں اخلاق نبوت سے اکتساب فیض کی شرط او ر علامت کا تذکرہ ہے،پھر عصر حاضر کے لیے سیرت کا پیغام اجاگر کیا گیا ہے اور تیسرے مضمون میں اسلام کے نظام عدل واحسان اور برائیوں کے انسداد پر روشنی ڈالی ہے۔آخر میں عشرگی اہمیت وافادیت پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔اس پہلو سے یہ کتاب بہت علمی نکات وفوائد کی حامل ہے،جس کا مطالعہ یقیناً اضافہ علم کا موجب ہو گا۔(ط۔ا)
 

شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5311 5810 قرن اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات و معاہدات اور عصر حاضر ( مقالہ پی ایچ ڈی ) محمد اسلم صدیقی

اسلام ایک عالمی  مذہب ہے اور مذاہبِ عالم  میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم  دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان حکمرانوں میں سے بعض عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام کے داعی اوّل  نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار  کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام ﷢ کاطرزعمل  اس بات کی روشن  دلیل ہے اسلامی معاشرے  میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے  مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں  طاقتیں اہل ِ کتاب  تھیں لیکن عمومی طور  پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا  رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے اہل کتاب سے   جو تعلقات  قائم کیے  انہیں عہد حاضر میں   بطور نظیر  پیش کیا جاسکتاہے ۔آپ ﷺ نے امت کی رہنمائی فرماتے  ہوئے عملی  نمونہ پیش  کیا۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ نبی ﷺ نے اہل کتاب کودیگر غیر مسلموں پر فوقیت دی اورہر شعبے میں ان کے ساتھ محض اہل ِکتاب ہونے کی بنا پر دوستانہ اور ہمداردانہ رویہ اپنایا۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ ﷺ نے یہود نصاریٰ سے جو تعلقات  قائم کیے اسی نمونے کو سامنے رکھتے ہوئے  خلفائے راشدین نے اہل ِ کتاب سے  مراسم قائم کیے ۔ مجموعی طور پر  رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ نے  یہود ونصاریٰ کی طرف  دوستی کاہاتھ ضرور بڑھایا اوران سے مختلف قسم کے تعلقات قائم کرتے ہوئے  باہمی  معاہدات بھی کیے۔ مگر ان کی  اسلام دشمنی کو کبھی فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ایک حد میں رہتے  ہوئے  احکام ِ الٰہیہ کی روشنی میں مختاط انداز اختیار کیا ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان ’’ قرنِ اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات اور عصر حاضر ‘‘ محترم جناب محمداسلم صدیقی کا  ڈاکٹریٹ کا تحقیقی مقالہ ہے  جسے انہوں نے  2002میں  شعبۂ علومِ اسلامیہ ،جامعہ پنجاب ،لاہور میں پیش کر کے پی  ایچ ڈی کی ڈگری  حاصل کی مقالہ   نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں  تقسیم   کیا ہے  اور اس تحقیقی مقالہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ  اسلام ایک عالمی دین ہے اور نبی کریم ﷺ کی بعثت پورے عالم انسانیت کے لیے ہوئی ہے ۔ لہذا تمام مسلمانوں کوبھی اپنی سوچ عالمی بنا کر دنیا کے مسائل حل کرنے اور عالم انسانیت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو اپنانے کے لیے حکمت موعظہ حسنہ اور  مجادلہ احسن  سے کام لینا چاہیے ،مسلمانوں کو غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات کےلیے اسے مشعل راہ بنا کر اقوام عالم سے صحیح اسلامی روادری وسعت ظرفی اور احترام انسانیت سے بھر پور رویوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے ،نبی  اکرم ﷺ نے  مدنی دور میں  جو غیر مسلم اقوام سے مختلف معاہدے کیے  وہ آج عصر  حاضر میں بھی  مسلمانوں کےلیے مشعل راہ بن سکتے ہیں  نیز  خلفاء راشدین  نے  اقوام عالم سے تعلقات ومعاہدات کےلیے دور نبوی کو بنیاد بنایا تھا ان کا نمونہ بھی عالم اسلام کےلیے ایک اعلیٰ مثال او راقوام عالم کو اپنا شاندار ماضی دکھانے کےلیے ایک مثالی دور کی حیثیت رکھتا ہے ،اسلام کی تعلیمات ابدی ہیں دور نبوی اور خلفاء راشدین کے دور کی مثالیں ہمیں ہر دور کے غیر مسلموں سے احسن سلوک اور ان سے خاندانی ، سماجی اور معاشی تعلقات کی بنیادیں فراہم کرتی ہیں ۔(م ۔ا) 

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5312 3000 قلم کے آنسو جلد اول محمد طاہر نقاش

اللہ تعالی نے انسان کی فطرت ہی کچھ ایسی بنائی ہےکہ قصے، واقعات اور داستانیں اس پر فورا اثر انداز ہوتی ہیں جبکہ فلسفیانہ موشگافیاں ہزاروں میں سے چند ایک کی طبیعت کو تو راس آ سکتی ہیں لیکن عام انسان کے طبیعت وفطرت عموما اس سے گریزاں ہی رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کی اس فطرت کو سامنے رکھتے ہوئےقرآن مجید میں بے شمار قصے اور واقعات بیان کئے ہیں۔نبی کریم ﷺنے اپنے فرمودات میں پہلی قوموں کے متعدد واقعات بیان کئے ہیں۔ان سچے قصوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اچھے کردار کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور برے کردار سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" قلم کے آنسو " جماعت الدعوہ پاکستان کے مرکزی رہنما اور پاکستان کے معروف کالم نگار محترم جناب طاہر نقاش صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے جماعت کے ہفتہ وار چھپنے والے اخبار غزوہ میں تعاقب کے نام سے چھپنے والے اپنے کالمز کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی نے موصوف کو رواں قلم اور شستہ تحریر کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ نے اپنے ان کالمز میں معاشرتی مسائل کی نشاندہی کی ہے اور ان کالمز کو پڑھ کر بے شمار لوگوں نے اپنی اصلاح کی اور سیدھے راستے پر چلنا شروع کردیا۔آپ کے یہ کالم قارئین غزوہ میں انتہائی مقبول ومعروف تھے۔ ان کالمز کی اسی مقبولیت کی بناء پر انہیں ایک جگہ جمع کردیا گیاہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الابلاغ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5313 6764 لاشوں پر رقص ( مضامین اور انشائیے ) مریم خنساء

محترمہ مریم خنساء   رحمہا اللہ  کم عمری  ہی  تحریر وتقریر سے منسلک ہوگئی تھیں  نصف درجن سے زائد کتابیں مرتب کرنے کے علاوہ بیسیوں  مضامین بھی تحریر کیے  جو مختلف  رسائل وجرائد کے صفحات کی زینت بنے ۔مرحومہ  نوجوانی  کی عمر میں ہی اپنے  خالقی سے جاملیں۔مرحومہ  حافظ  احمد شاکر (مدیر اعلی  ہفت الاعتصام،لاہور)کی بہو اور  معروف مصنفہ ام عبد منیب کی صاحبزادی تھیں۔زیر نظر کتاب ’’لاشوں پر رقص‘‘ مریم  خنساء کے  مضامین کا مجموعہ ہے۔یہ  مجموعہ مضامین معاشرت ،سیاست،اسلامیات،نسوانیت جیسے عنوانات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5314 4464 مآثر ومعارف یعنی پچیس مقالات کا مجموعہ (سلسلہ ندوۃ المصنفین) قاضی اطہر مبارکپوری

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔ اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ محدثین کرام نے احادیث کی جمع و تدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین، سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’مآثر و معارف‘‘ مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری﷫ کی تصنیف ہے جوکہ ان کے تحریر کردہ مختلف پچیس مقالات کا مجموعہ ہے۔ اولاً یہ مقالات مختلف علمی وتحقیقی رسائل میں شائع ہوچکے ہی۔ ان مقالات میں تدوین حدیث وعلومِ حدیث کی تاریخ ، کتب حدیث وفقہ کاتعارف، اسلامی علوم کاتعلیمی ارتقاء ، مسلمانوں کی علمی سرگرمی، یورپ میں اسلامی علوم وفنون کی ترویج اور کئی اسلامی شخصیات اور علمی کتابوں کا حال وغیرہ مستند طریقے پر درج   ہے۔ ان مقالوں میں ہرمقالہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے قیمتی معلومات کا خزانہ ہے۔ (م۔ا)

ندوۃ المصنفین، دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5315 4620 مالدیپ کی خضارۃ اورادب پر اسلام کے اثرات (پی ایچ ڈی مقالہ) قاری محمد یونس ایم اے

ایک اسلامی ملک ہے اور ہمیشہ نامور سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ جمہوریہ مالدیپ ،چھوٹے بڑے تیرہ سو جزائر پر مشتمل بحرہند کے اندر ایک اسلامی ریاست ہے۔سمندر کے اندرپانچ سو دس (510)میل لمبا شمال سے جنوب اور اسی (80)میل چوڑا مشرق سے مغرب اس ملک کا کل رقبہ ہے۔ مالی یہاں کا دارالحکومت ہے جو سری لنکا سے جنوب مغرب میں چارسو (400)میل کے فاصلے پر بنتاہے۔ دار الحکومت ہونے باعث حکومت کے مرکزی دفاتر،اعلی عدالتیں اور تعلیم کے بہترین ادارے یہاں موجود ہیں۔ مالدیپ کے ان جزائر میں چھوٹے بڑے پہاڑی سلسلے بھی چلتے ہیں لیکن پھر بھی یہ جزائر سمندر کے برابر یا معمولی سے بلند ہیں اورکوئی جزیرہ بھی سطح سمندر سے چھ فٹ سے زیادہ اونچا نہیں ہے۔مون سون ہوائیں یہاں پر بارش کا سبب بنتی ہیں اور بارش کی سالانہ اوسط چوراسی(84) انچ تک ہی ہے جبکہ سالانہ اوسط درجہ حرارت 24سے 30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، گویا یہ ایک معتدل آب و ہوا کا بہترین قدرتی خطہ ہے۔ بعض جزائر ریتلے ساحلوں پر مشتمل ہیں اور ان میں پام کے درخت اور صحرائی جھاڑیاں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ یہاں مچھلی بکثرت کھائی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مالدیپ کی حضارۃ اور ادب پر اسلام کے اثرات "محترم قاری محمد یونس صاحب کی کاوش ہے، جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالے کے طور پر تیار کی۔ صاحب مقالہ چونکہ ایک عرصہ تک دینی خدمات کے سلسلے میں مالدیپ میں مقیم رہے، لہذا انہوں نے اسی موضوع کا انتخاب کیا۔ ( راسخ)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5316 5453 مباحث توحید جواہر القرآن اور تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ ( مقالہ ایم فل ) حافظ محمد اکرام ( رکن محدث لائبریری )

اخروی  نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی  ہے  جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے  مشرکوں کے لیے  وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے  چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا  ایک مسلمان کے لیے ضروری  ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت  نوح ﷤ نے ساڑھے نوسوسال کلمۂ توحید کی  طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری  رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ  توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس  فریضہ کو سر انجام دیا  کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م ﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں  علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے  دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ  سلسلہ جاری  وساری ہے۔زیر تبصرہ تحقیقی مقالہ بعنوان’’ مباحث توحید جواہر القرآن اور تبیان  الفرقان کا تقابلی مطالعہ ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ مقالہ   حافظ محمد اکرام  صاحب کا    وہ تحقیقی   مقالہ  ہے جسے  انہوں  نے شعبہ علوم  اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی میں اسی  سال (  2017ء) میں  پیش کر کے  ایم  فل کی ڈگری  حاصل کی۔مقالہ نگار نے یہ تحقیقی مقالہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حمادلکھوی ﷾ کی نگرانی میں مکمل کیا  ہے ۔یہ  تحقیقی مقالہ  مقدمہ اور تین ابواب پر مشتمل ہے۔ان تین   ابواب کے  عنوانات  حسب ذیل ہیں ۔ باب اول: زیر مطالعہ کتب وتفاسیر ومصنفین کا تعارف ۔ باب دوم : قرآنی دلائل توحید اورمنتخب تفاسیر۔باب سوم: تردید شرک اور قرآنی دلائل۔مقالہ نگار نے  یہ مقالہ مکمل  تحقیق او رمحنت سے تیار کیا ہے ۔مقالہ نگار نے اپنے اس  تحقیقی مقالہ میں  مقاصد تحقیق کو کما حقہ استعمال کرتے ہوئے تصور توحید  سے کامل  اگاہی  کو واضح کیا ہے ۔ توحید کے فوائد اور شرک کے نقصانات ،اقسام توحید کو بیان کیا ہے ۔نیز دونوں تفاسیر کے منہج واسلوب  کابھی جائزہ لیا ہے ۔مقالہ نگار نے درس نظامی  کی تعلیم جامعہ لاہور  الاسلامیہ ،لاہور  سے حاصل  کر  کے سند فراغت حاصل کی۔درس نظامی کی تعلیم  کے ددران  پنجاب یونیورسٹی سے  بی  اے  اور ماسٹر کیا۔ جامعہ سے فراغت کے بعد  اسلامک ریسرچ کونسل ،لاہور سے منسلک ہو گئے  اسی دوران  پنجاب یونیورسٹی سے ایم فل کی  تعلیم مکمل کی  اللہ  تعالیٰ انہیں  ڈاکٹر بھی بنادے  اور ان کی اس  تحقیقی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5317 6203 مجموعہ تقاریر چن زیب آفاق

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ اردوزبان میں اسلامی  وادبی  دسیوں مجموعۂ خطبات موجود ہیں ۔ لیکن نوخیز بچوں  اورنو نہالوں  کےاذہان کی آب یاری  کےلیے  صحیح  مواد پر مشتمل  کتب  کم ہی  ملتی  ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ مجموعۂ تقاریر‘‘چن زیب خان آفاق  کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں طلبہ وطالبات  کے معیاری اورشستہ  تقریریں مرتب کردی ہیں ۔ یہ مجموعۂ تقاریر سکولز کالجز اور اہل عساکر کے ہر سطح کے  طلبہ وطالبات کےلیے یکساں مفید  ہیں۔ (م۔ا)

رمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز راولپنڈی خطبات و محاضرات اور دروس
5318 1746 مجموعہ رسائل محمد اسماعیل سلفی

شیخ  الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫ کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالمِ اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبورِ کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ  نے  دفاع  سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین  حدیث کو آڑے  ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور  غلام احمد پرویز کے  کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول  کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ  سے واضح کیا۔زیرنظر  ’’مجموعہ رسائل‘‘ حضرت  العلام مولانا  محمداسماعیل سلفی﷫ کے  دس مقالات (کیا فقہ حنفی  اسلام  کی  کامل اور صحیح تعبیر ہے، مسئلہ  تقلید  پر  تحقیقی  نظر ،مسئلہ حیات  النبی ﷺ ،زیارت قبور،عصر حاضر میں  خلافت  کا قیام ،اسلامی  نظام حکومت  کے ضرور ی اجزا ء ،اسلامی  نظام  حکومت  کا  مختصر  خاکہ ، زمین  کی ملکیت  اور کاشتکا ر کے حقوق ، صدارت  و امارت ،رسول  اکرم ﷺ کی نماز) پر مشتمل تیسرا مجموعہ ہے  جسے  حافظ شاہد محمود ﷾(مدیر  ام القریٰ پبلی کیشنز،گوجرانوالہ) نے تخریج وتحقیق کے ساتھ شائع کیا ہے ۔اس سے قبل مولانا اسماعیل سلفی  کی اہم  تحریروں او رمضامین کو مقالات حدیث اور نگارشات کے نام  سے  شائع کرچکے  ہیں ۔اوریہ  دونوں مجموعے  کتاب وسنت  ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔اللہ تعالی ان  مقالات  کو  مفید بنائے اور  مولانا سلفی مرحوم  کی  مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول  اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5319 4252 مجموعہ رسائل امام شاہ ولی اللہ جلد اول شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مجموعہ رسائل امام شاہ ولی اللہ ‘‘ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے تصوف وسلوک کا فلسلفہ ، تاریخ تصوف اوراحکام شریعت کےاسرارورموز، فقہ ،تاریخ فقہ، اجتہاد، وتقلید، تفسیر، و اصول تفسیر، تاریخ علوم وفنون، نظریہ تعلیم اور وصیت نامہ پر مشتمل متعدد نادر ونایاب رسائل وکتب کا گرانقدر مجموعہ ہے۔ شاہ صاحب کے یہ سارے رسائل فارسی یا عربی زبان میں ہیں اور نایاب تھے تو شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ ) دہلی نے ان رسائل کا اردو تراجمہ کرواکر انہیں آٹھ ضحیم مجلدات میں شائع کیا ہے ۔ان رسائل میں تصوف کے حوالے سے بعض ایسے رسائل بھی ہیں کہ ان میں بیان کیےگئے شاہ صاحب کے نظریات سے ادارہ کا اتفاق نہیں ہے محض تحقیق وتنقید کرنے والے ریسرچ سکالرز کی سہولت کے لیے انہیں سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے کیونکہ عموماً شاہ صاحب کے یہ رسائل یکجا دستیاب نہیں ہوتے ۔(م۔ا)اس مجموعہ میں شامل رسائل کی فہرست حسب ذیل ہے : ہمعات، سطعات، لمعات،الطاف القدس، الخیر الکثیر، عقد الجید فی احکام الاجتہاد والتقلید، الانصاف فی سبب الاختلاف، الفوز الکبیر فی اصول تفسیر، فتح الخیر بما لابد من حفظہ فی علم التفسیر، فیوض الحرمین، السرالمکتوم فی اسباب تدوین العلوم، چہل حدیث، شاہ ولی اللہ کے سیاسی مکتوب، انفاس العارفین، مقدمہ در قوانین ترجمہ ، حجۃ اللہ البالغہ،الدر الثمین فی مبشرات النبی الامین، مکتوب مدنی ، القول الجمیل فی بیان سواء السبیل، انتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ ، البلاغ المبین، العقیدہ الحسنۃ، التفہیمات الالٰہیہ، البدور البازغہ وغیرہ ۔

شاہ ولی اللہ انسٹیٹیوٹ نئی دہلی خطبات و محاضرات اور دروس
5320 4775 مجموعہ مقالات پر سلفی تحقیقی جائزہ محمد رئیس ندوی

علمائے اسلام نے دینِ اسلام او رعقیدۂ توحید کی ترویج دعوت وتبلیغ ،درس وتدریس ، تصنیف وتالیف ،مضامین ومقالات کے ذریعہ کی ہے بعض علماء نے مختلف موضوعات پر ضخیم کتب او رچھوٹے رسائل و کتا بچہ جات تحریر کئے ہیں۔ قارئین کے لیے بڑی ضخیم کتب کی بنسبت ان چھوٹے رسائل،کتابچہ جات اور مضامین ومقالات سے استفادہ کرنا آسان ہے۔بعض ناشرین کتب نے ان رسائل کو افادۂ عام کے لیے یکجا کر کے شائع کیا ہے جیسے کہ مقالات شبلی، مقالات راشدیہ،مقالات محدث گوندلوی ، مقالات مولانا محمد اسماعیل سلفی،مقالات شاغف، مقالات اثری، مقالات پر وفیسر عبد القیو م وغیرہ یہ مذکورہ تمام مقالات تقریبا کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مجموعہ مقالات پر سلفی تحقیقی جائزہ‘‘ وکیل سلفیت علامہ محمد رئیس ندوی﷾ (استاذ جامعہ سلفیہ بنارس) کی ہے۔ یہ کتاب قرآن و حدیث کی روشنی فتنہ تقلید پرستی میں روک تھام کے لیے ایک مکمل نصاب ہے، جو کہ دیو بندی تحفظِ سنت کانفرنس (2،3 مئی 2001ء) کے موقع پر شائع کردہ انتیس مجموعہ مقالات پر مبنی ہے۔جس میں اکابر صحابہ و محدثین کرام اور دیگر شیوخ کے حالات و واقعات کو بیان کرتے ہوئے نماز کے متعلق احکامات وغیرہ کو زیر بحث لایا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف اور دیگر معاونین کتاب کی اس کو کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔ رفیق الرحمن

مکتبۃ الفضیل بن عیاض، کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5321 2395 محاضرات حدیث ڈاکٹر محمود احمد غازی

خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات حدیث" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔یہ محاضرات مختصر

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5322 2396 محاضرات سیرت ڈاکٹر محمود احمد غازی

نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلٰی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ ہر مولف نے سیرت لکھتے وقت کچھ نہ کچھ اصول سامنے رکھے ہیں،جنہیں علم سیرت بھی کہا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات سیرت ﷺ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔ جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے ہیں ۔

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5323 2397 محاضرات شریعت ڈاکٹر محمود احمد غازی

دور حاضر کے لا مذہب طبقہ میں شریعت اسلامیہ کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔یہ طبقہ اگرچہ تعداد میں بہت محدود ہے لیکن اپنے اثر ورسوخ کے اعتبار سے بہت طاقتور اور موثر ہے۔اس طبقہ کے خیال میں شریعت اسلامیہ دور وسطی کا ایک قدیم مذہبی نظا م ہے،جو عصر حاضر کے تقاضوں پر پورا نہی اترتا ہے۔ایسی فکر کا جواب دینے والوں میں سے ایک نام اس کتاب کے مولف کا بھی ہے۔جنہوں نے اپنے کے ذریعے ایسی سوچ رکھنے والوں پر واضح کیا ہے کہ شریعت اسلامیہ ہر دور اور ہر زمانے کے لئے کارآمد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات شریعت" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔ یہ محاضرات مختصر

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5324 861 مسلمانوں کا فکری اغوا مریم خنساء

یہود و نصاریٰ کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح دینِ اسلام کی اساسیات کو کھوکھلا کر دیں۔ اور اس روشن، چراغ کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔ لہٰذا ٓغاز اسلام سے ہی وہ اسلام اور اہلِ اسلام کے سازشوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں قابلِ مصنفہ مریم خنساء نے ان تمام امور کی طرف نشان دہی کر دی ہے جن کو یہود و نصاریٰ نے غیر محسوس طریقے سے ہم پر مسلط کیا ہے اور ہم ان کی سازشوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ وہ سازشیں کیا ہیں؟ کس نوعیت کی ہیں؟ ان سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟ یہ سب جاننے کے لئے کتاب ھذا کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔ قابل مصنفہ نے کتاب ھذا میں فکری اغواء کے عوامل اور طریق کار کو بھی بیان کیا ہے اور اپنی معلومات کو، مسلمانوں کا فکری اغواء، فکری اغواء کے مختلف پہلو، انکار حدیثِ فکری اغواء کے افرادی اور دماغی قوت ختم کرنے کی کوشش جیسے عنادین میں سمو دیا ہے۔ اور کتاب کے اختتام پر ’’حرفِ آخر‘‘ کے عنوان کے تحت پوری کتاب کا نچوڑ اور خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ جن مصادر و مراجع سے کتاب میں استفادہ کیا گیا ہے ان کی فہرست بھی کتاب کے آخر میں دے دی گئی ہے۔ ہر مسلمان کو کتاب ھذا کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ یہود و نصاریٰ کی رشیہ دوانیوں سے مکمل آگاہی رکھ سے اور ان سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بھی اپنا سکے۔ بہرحال یہ کتاب نہ صرف قابلِ مطالعہ ہے بلکہ لائق ستائش بھی ہے۔ (آ۔ہ)
 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5325 2700 مصباح الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطباء کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ  کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب ، مصباح الخطیب ، حصن  الخطیب )  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔( م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5326 725 مضامین الندوہ لکھنؤ ابو الکلام آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد بر صغیر کے جلیل القدر عالم اور عظیم قائد تھے جنہیں بجا طور پر ’امام الہند‘کے پرشکوہ لقب سے نوازا گیاہے۔زیر نظر کتاب  ندوۃ العلما کے رسالے’الندوۃ‘میں چھپنے والے چند مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس میں پانچ مضامین شامل ہیں جو اپنے مندرجات کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور آج بھی لائق مطالعہ ہیں ۔مولانا کا طرز تحریر بھی انتہائی ادبی شان وشوکت کا حامل ہے اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری ہیں جو ابو الکلامیات کے ماہر اور متخصص کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔چنانچہ شروع میں سواصد سے زائد صفحات پر ان کا مقدمہ بھی لائق مطالعہ ہے جس میں مولانا آزاد کا تعارف اور الندوہ وشبلی سے ان کے تعلقات کے مختلف ادوار پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔ڈاکٹر تحیس فراقی صاحب کا ’حرف اول‘بھی پڑھنے کے قابل ہے ۔الغرض یہ کتاب علم وادب کا بہتر ین مرقع ہے ،جو شائقین ادب کے لیے یقیناً ’ارمغان علمی‘ہے ۔امید ہے شائقین علم وادب اس کا شایان شان استقبال کریں گے۔(ط۔ا)

یورپ اکادمی اسلام آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5327 3590 مضامین شفیق پسروری رانا محمد شفیق خاں پسروری

رانا شفیق خاں پسروری﷾(فاضل جامعہ ستاریہ  اسلامیہ ،کراچی )مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ممتاز عالم دین، معروف خطیب ، منجھے ہوئے تاریخ  دان او رایک بے مثال مقرر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔کئی سال سے   مسلسل لاہورکی سب سے قدیمی مسجد  چینیانوالی رنگ محل   میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہیں ۔اسی مسجد میں کبھی  سید داؤد غزنوی ﷫اورشہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدجمعۃ المبارک کےخطبات میں علم کے موتی بکھیرا کرتے تھے ۔راناصاحب خطابت کےساتھ ساتھ علمی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مضامین بھی لکھتے رہے ہیں اور کئی سال  سے مستقل روزنامہ پاکستان کے کالم نگار ہیں ۔روزنامہ پاکستان میں ’’آج کی ترایح میں پڑھے جانے والے قرآن پاک کی تفہیم ‘‘ کے نام سے تراویح میں پڑھےجانے والےپارہ کا خلاصہ بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔ زیرتبصرہ   کتاب   جناب رانا شفیق خان پسروری ﷾کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پاکستان کے مختلف موقر ہفت روزہ وپندرہ روزہ رسائل وجرائد اورماہناموں کے ساتھ ساتھ روزناموں میں مختلف اوقات میں مختلف عنوانات کے تحت لکھے ہیں۔رانا صاحب کے یہ تمام مضامین بہترین اسلوب، اصلاحی انداز میں موثر کن اور ایک بہت بڑا دبی وعلمی خزانہ ہے۔جن میں سے بعض مضامین پر تو رانا صاحب داد وتحسین کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ان مضامین کی اہمیت وافادیت کے   پیش نظر  جناب احمد ساقی چھتوی صاحب نے ان کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5328 5977 مضامین و مقالات مقبول مقبول احمد سلفی

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا  ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے،  اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی  دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح  اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان  علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالی نے  دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ  عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،   فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ  کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،  شیخ مقبول سلفی کی تحریریں سوشل میڈیا پر تواتر سے آتی رہتی ہیں، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہایت منظم و مرتب زندگی گزار رہے ہیں، ورنہ یہ میدان ایسا ہے کہ اس میں انسان کے اندر ذرا سی بھی غفلت ہو تو گھنٹوں ضائع ہونے کی خبر تک نہیں ہوتی۔عموما ہمارے ہاں تحقیق و تصنیف اسے سمجھا جاتا ہے، جو باقاعدہ پریس سے چھپ  کر آئے،  لیکن اب بہرصورت سوشل میڈیا  کے گردو وغبار میں بھی بعض تحریریں تحقیقی اور قیمتی ہوتی ہیں، زیر نظر کتاب بھی فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی مختلف قیمتی  تحریروں کا مجموعہ ہے، جو متنوع موضوعات پر مختلف اوقات میں لکھی گئی ہیں، اور انہیں ’مضامین ومقالاتِ مقبول‘ کے نام سے سافٹ کاپی کی شکل میں مرتب کردیا گیا ہے، جس میں دو سو سے زائد مقالات ومضامین  تیرہ سو  کے قریب دیدہ زیب صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں،  شروع میں عناوین کی فہرست مرتب کرتے ہوئے انہیں اصل مقام سے لنک بھی کردیا گیا ہے، تاکہ فہرست میں  عنوان پر کلک کرکے مطلوبہ مقام تک پہنچنا آسان ہو۔ مقبول احمد سلفی صاحب  کا مقالات و مضامین میں تحریر  کا انداز مدلل  ومحقق ہے، کتاب وسنت کے دلائل ذکر کرکے موقف اپناتے ہیں، اور پھر علما کے اقوال و آراء سے استیناس کرتے ہوئے زیر بحث مسئلہ کی وضاحت کرتے ہیں، تقلید اور آراءِ رجال کی جکڑبندیوں سے آزاد ہو کر اہل حدیث مکتبِ فکر کے مطابق مسائل کے حل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ مجموعہ مقالات کسی تحفہ سے کم نہیں ہے، اور اس میں کئی ایسے موضوعات و مسائل بھی ہیں، جن پر عام طور پر سرچ کرنے میں مواد دستیاب نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا پر کام کرنے کے آداب، اس  میدان میں پائی جانے والی اخلاقی بیماریاں وغیرہ کے متعلق بھی کئی ایک مفید مقالات اس مجموعہ کی اہمیت میں اضافہ کا سبب ہیں۔  اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اس  کارِ خیر میں حصہ دار بننے والے تمام لوگوں کو اجرِ جزیل سے نوازے، اور انہیں مزید دین کے کام کی توفیق رحمت فرمائے۔(ح۔خ)

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5329 6204 مضامین و مقالات مقبول ( اضافہ شدہ ایڈیشن ) مقبول احمد سلفی

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا  ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے،  اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی  دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح  اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان  علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے  دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ  عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،   فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ  کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،  شیخ مقبول سلفی کی تحریریں سوشل میڈیا پر تواتر سے آتی رہتی ہیں، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہایت منظم و مرتب زندگی گزار رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مضامین ومقالات مقبول ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی ان مختلف قیمتی  تحریروں کا مجموعہ ہے، جو انہوں نے متنوع موضوعات پر مختلف اوقات میں لکھیں ،محترمہ ام احمدنے اپنے شوہر کی معاونت سے  مولانا مقبول احمد سلفی  حفظہ اللہ کی تحریروں کو افادہ عام کے لیے ’مضامین ومقالاتِ مقبول‘ کے نام سے سافٹ کاپی کی شکل میں مرتب کیا ہے۔ جس میں 31؍ عنوانا ت  کے تحت دو سو سے زائد مقالات ومضامین   کو جمع کیا گیا ہے۔عناوین کی فہرست مرتب کرتے ہوئے انہیں اصل مقام سے لنک بھی کردیا گیا ہے، تاکہ فہرست میں  عنوان پر کلک کرکے مطلوبہ مقام تک پہنچنا آسان ہو۔مقبول احمد سلفی صاحب  کا مقالات و مضامین میں تحریر  کا انداز مدلل  ومحقق ہے، کتاب وسنت کے دلائل ذکر کرکے موقف اپناتے ہیں، اور پھر علما کے اقوال و آراء سے استنباط  کرتے ہوئے زیر بحث مسئلہ کی وضاحت کرتے ہیں۔، تقلید اور آراءِ رجال کی جکڑبندیوں سے آزاد ہو کر اہل حدیث مکتبِ فکر کے مطابق مسائل کے حل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ مجموعہ مقالات کسی تحفہ سے کم نہیں ہے، اور اس میں کئی ایسے موضوعات و مسائل بھی ہیں، جن پر عام طور پر سرچ کرنے میں مواد دستیاب نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا پر کام کرنے کے آداب، اس  میدان میں پائی جانے والی اخلاقی بیماریاں وغیرہ کے متعلق بھی کئی ایک مفید مقالات اس مجموعہ مقالات میں شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس  کارِ خیر میں حصہ دار بننے والے تمام لوگوں کو اجرِ جزیل سے نوازے، اور انہیں مزید دین کے کام کی توفیق مرحمت فرمائے۔(م۔ا)

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5330 4716 معراج الخطیب عبد المنان راسخ

ادب  ہر کام کے حسن کا نام ہے  اور سایۂ ادب میں  جو الفاظ نکلیں وہ جادو سے زیادہ اثر رکھتے ہیں  کیونکہ ادب ایک روشنی  ہے  جس سے  زندگی کی تاریکیاں ختم ہوتی ہیں ۔ ادب ایک آلۂ اصلاح ہے جس سے زندگی کی نوک پلک سنور تی  ہے ۔ ادب ایک دوا ہے  جس سے مزاج کے ٹیڑھے پن کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ادب ایک جوہر ہے جس شخصیت میں پختگی آتی ہے اور ادب ایک ایسا آب حیات ہے کہ جو جی بھر کر پی لے  وہ زندگی کاسفر کامیابی سے کرتے ہوئےپیاس محسوس نہیں کرتا ، بلکہ تروتازہ چہرہ لےکر اپنے  خالق ومالک کے حضور پیش ہوجاتا  ہے۔لیکن آج لوگ دنیا کے اقتدار کی توبہت فکر کرتے ہیں مگر ذاتِ الٰہ کی فکر سے غافل ہیں ۔اپنے  آداب کےلیے  ہزاروں  جتن ہوتے ہیں  مگر شہنشاہ کائنات کے آداب کوبروئے کار لانے کےلیے حددرجہ غفلت کی جاتی  ہے اورتاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب  خودی کوخالق کےآداب پرمقدم کردیا جائے تو تباہی  وبربادی  کےسیلاب سے  بچنا  مشکل ہی نہیں  بسا اوقات ناممکن ہوجاتاہے بعینہ یہی کیفیت آج امت مسلمہ کی ہے ۔کسی کے دربار میں  بغیر آداب کے رونا فضول ہے تو پھر شہنشاہ کائنات کے سامنے آداب کاخیال رکھنا کس  قدر ضروری ہے ۔انسانیت کا دوسرا نام ادب ہے ۔ اور ادب کا دوسرا نام انسانیت ہے ۔ یعنی جو بادب  ہے وہ انسان ہے اور جو بے ادب ہ ےوہ انسانی شکل  میں بدترین حیوان ہے  ۔اور ہمارا سارا دین ادب ہے۔ ادب الٰہ کا معنی یہ ہےکہ اپنے خالق ومالک  کی خوشنودی ورضا جوئی کے لیے  دین کے  مطابق ایسا اعلیٰ سلیقہ، عمدہ طریقہ اور اچھا انداز اپنانا جو قابل تحسین اور باعث تعریف ہو ۔ جس  سے واضح معلوم ہو کہ بندہ اپنے الٰہ کو صرف مانتا ہی نہیں بلکہ اس کےدربار کےآداب سےبھی بخوبی آگاہے ۔سادہ لفظوں میں  ادب الٰہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی  وبڑائی کومان کر اس کے سامنے بے بسی ، بے حیثیتی ، عاجزی وانکساری کاہر ایک  تقاضا اس انداز سےپورا کرنا کہ جس میں عمدگی، نفاست اوراعلیٰ تہذیب نظر آئے اور کوئی ایسی عادت وحرکت سرزد نہ ہو جو شہنشاہ کائنات کی عزت ،عظمت، بزرگی اور شان کے خلاف ہو ۔  غرض کہ اپنے الٰہ کی شایان شان معاملہ کرنا ادب ہے۔نبی کریم ﷺ نے ساری زندگی ادبِ الٰہی  کےتقاضوں کوپورا کرتےہوئےبسر کی ۔آپ نےقدم قدم پہ ادبِ الٰہ کی ایسی عظیم مثالیں پیش فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نےآپﷺ کی اس صفت کوقرآن مجید میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ اے میرے محبوب ﷺ آپ   آداب کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔آپ ﷺ کوادب الٰہ  میں درجہ کمال اس لیے بھی حاصل تھا کہ آپ ﷺ کوتمام آداب اللہ تعالیٰ نے خود سکھلائے جس طرح کہ آپ ﷺ کافرمان ہے:  أدبني ربي فأحسن تأديبي میرے رب نےمجھے ادب سکھلایا  اور بہترین ادب سکھلایا۔آپ ﷺ نےاللہ تعالیٰ کی تعظیم ،احترام اور ادب میں کس قدر  عالی مقام پایا  اس  کی مکمل جھلک   مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ نےزیرتبصرہ کتاب  ’’معراج الخطیب ‘‘میں  قرآن وحدیث  کی روشنی میں  بڑے آسان فہم اندازمیں پیش کی ہے۔فاضل مصنف   نےاس کتاب میں ادب ِالٰہی کے10 تقاضے بہت اختصار اور جامعیت سے بیان کیے  ہیں جن کو پورا کرنے  سے بندہ اپنےخالق ومالک کا بادب بن جاتا ہےاوران سے انحراف کرنے والاادب کی دولت سے محروم اور ناکام رہتا ہے۔ادب  الٰہ  کے 10 تقاضوں کوجامعیت کےساتھ بیان کرنے کےبعد موصوف نے  جعلی ادب کو بھی بیان کیا ہے ۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب  غیر ثابت شدہ روایات وواقعات سے مکمل پاک ہے ۔اگرچہ اس میں خطیبانہ انداز غالب ہے ۔کیونکہ یہ مصنف کے مرکزی مسجد مومن آباد، فیصل آباد  میں پڑہائے گئے آداب الٰہی اور انکے تقاضوں پر مشتمل شاندار  خطبات کا مجموعہ ہے۔کتاب ہذا کے  مصنف  مولانا ابو الحسن  عبد المنان راسخ ﷾  جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں تدریس کے ساتھ ساتھ مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں  حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی  بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف  ایک اچھے مصنف  ہونے کے ساتھ  ساتھ بڑے اچھے مدرس ، خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد  میں خطابت کافریضہ انجام  دینے کےساتھ ساتھ  تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن  کتب کےمصنف ہے۔ جن  میں سے   سات  کتابیں(خشبو ئے  خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب، بستان الخطیب ، مصباح الخطیب، معراج الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف  کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5331 1277 مقالات اثریہ محمد خبیب احمد

علم دین اللہ تبارک وتعالیٰ کی دَین ہے، وہ جسے چاہتا ہے علم کے زیو ر سے آراستہ فرمادیتا ہے ، سمجھنے اور اس میں بصیرت حاصل کرنے کی توفیق بخشتا ہے۔علم کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا معلوم کرکے اسے معمول بنانا ہے اور اللہ کے بندوں کو اس سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سے ناموری، کسی کو نیچا دکھانا، ہر دل عزیز بننا اور اپنے علم وفضل کی برتری کو ثابت کرنا سراسر خسارے کا سودا ہے۔ علمی اورفنی مسائل میں علمائے کرام کی مختلف آرا ایک فطری عمل ہے۔ ان کے مابین باہمی مناقشات میں مقصد حقیقت کی تلاش اور راہ صواب کو پانا ہے۔ ایک دوسرے کو کمتر یا نیچا دکھانا قطعاً مراد نہیں ہوتا۔ حدیث کی تصحیح وتضعیف ہو یا کوئی فقہی یا اصولی مسئلہ ہو ان میں اختلاف نیا نہیں۔ زمانہ قدیم سے ہے۔ ہر دور میں علمائے کرام نے بساط بھر انہیں منقح کرنے اور اصل حقیقت کو اجاگر کرنے کی اپنی سی کوششیں کیں ہیں۔ اسی نوعیت کی ایک کوشش مولانا محمد خبیب احمد کی طرف سے’ مقالات اثریہ‘ کے نام سے  آپ سامنے ہے۔ جو تین ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول میں مصطلح الحدیث سے متعلقہ سوالات ہیں۔ دوسرے باب میں چھ احادیث پر بحیثیت صحت وضعف بحث ہے اور تیسرے باب میں انہوں نے تین متفرق عناوین پر خامہ فرسائی فرمائی ہے۔ یہ مقالات خالصی علمی اور فنی مباحث پر مشتمل ہیں، جن سے طلباء علم ہی نہیں ، علمائے کرام بھی مستفید ہونگے اور بہت سی نئی جہتیں ان کے سامنے آئیں گی اور ان شاءاللہ بہت سی بند گرہیں کھلیں گی۔ مولانا خبیب احمد میدان تحقیق کے شناور ہیں۔اللہ تعالیٰ انہیں اپنی مرضیات سے نوازیں اور دین حنیف کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائیں۔آمین

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5332 172 مقالات ارشاد الحق اثری جلد1 ارشاد الحق اثری

عالم اسلام میں سے ایک مخصوص حلقے کے اس رویے کی کسی طور بھی تائید نہیں کی جاسکتی کہ اجتہاد کادروازہ بند ہوچکاہے- اگر اس مؤقف کو تسلیم کر لیا جائے تو معاشرہ یقینی طور پر جمود کا شکار ہوکر عصر حاضر میں پیش آمدہ نئے نئے مسائل کے حل سے عاری نظر آئیگا- مزید برآں اجتہاد کا دروازہ خود خدا تعالی نے امت  محمدیہ کے لیے کھولا ہے جس کی توثیق متعدد فرامین نبوی  سے ہوتی ہے-زیر نظر کتاب میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے اجتہاد کا دامن تھام کر غیر تقلیدی رویہ اختیار کرنے والوں پر کیے جانے والے اعتراضات  کا علمی جواب پیش کیا ہے-مصنف نے مقلدین کی تنگ نظری اوراس سلسلے میں  مسلک اعتدال کا تذکرہ کرتے ہوئے  فقہاء کے مابین اختلاف کی نوعیت بیان کی ہے-علاوہ ازیں تراویح کی مسنون تعداد،حلالہ، عید میلاد کے بارے میں قرآن وسنت کا اصل مؤقف بیان کرنے کے ساتھ ساتھ علامہ کوثری کے افکار ونظریات پر روشنی ڈالی ہے-مزید برآں ایسے ڈھیروں مسائل کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جو کتاب و سنت کے حامیوں کے مابہ الامتیاز ہیں اورمقلدین حضرات  اپنی تقلیدی روش کی بناء پرواضح دلائل کے باوجود ان سے اعراض کیے ہوئے ہیں-
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5333 6130 مقالات السنہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا  ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے،  اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ایسے  ہیں، جن کی  دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح  اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، مولانا غلام  مصطفیٰ ظہیر امن پوری صاحب(مدیر ماہنامہ السنۃ،جہلم) بھی انہیں نوجوان  علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے  دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے،   فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ  کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،مولانا  امن پوری صاحب ماہنامہ السنہ میں بیسیوں علمی  وتحقیقی مضامین لکھنے کےعلاوہ  تقریبا دس اہم علمی کتابوں پر تحقیق  وتخریج کا کام کرچکے ہیں اور  20 کےقریب مستقل کتب تصنیف کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات السنۃ‘‘  مولانا غلام مصطفی ظہیر  امن پوری ﷾  کے تحریر کردہ 37 ؍علمی و تحقیقی مضامین کامجموعہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے اصول محدثین کی روشنی میں بعض خودساختہ نظریات کی حقیقت کو آشکار کیا ہے۔مولاناامن  پوری صاحب نے  صرف دلیل پر تبصرہ کیا ہے کیونکہ جب دلیل کی بنیاد نہ ہو تواس پر کھڑی کی گئی عمارت خودبہ خود زمین بوس ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تحقیق وتصنیفی  ،تدریسی وتبلیغی  اورصحافتی  جہود کو قبول فرمائے اور ان کی  زندگی میں خیر وبرکت فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا )

نا معلوم خطبات و محاضرات اور دروس
5334 6143 مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات زاہد صدیق مغل

سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسا‏‏ئل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ زیر نظر  کتاب’’ مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات ‘‘  معروف دانشور وسکالر زاہد صدیق  مغل کے   مختلف موضوعات پر مشتمل ان کے تحریر کردہ مقالات  کامجموعہ ہے۔اس کتاب میں انہوں  نے ان فکری بنیادوں وعملی تجربات کاجائزہ لیا ہے  جو بیسویں صدی میں مسلم تجدد اورترمیمیت پسندوں کی جانب سے وضع کیے گئے ہیں۔صاحب کتاب کا بنیادی استدلال یہ ہےکہ اس طریقہ سے اسلامی انفرادیت ، معاشرت اوراسلامی نظام  اقتدار استوار نہیں ہوتا بلکہ عملاً اسلامی ترمیم پسندی اور اسلامی جدیدیت پسندی سے ایک ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے اوروہ ہے سرمایہ دارنہ نظام  زندگی میں اسلامی شخصیت، معاشرت اور اقتدار کامغلوب  ادغام  (م۔ا)

لیگسی بک لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5335 529 مقالات دانش جلد اول عبد اللہ دانش

آج مسلم معاشرہ میں عقیدہ و عمل کی تباہی اور اخلاقی زبوں حالی تمام تر حدود و قیود تجاوز کر رہی ہے۔ ہر طرف بے حیائی، معاصی و منکرات، بے راہ روی، خلفشار اور انارکی عام ہے۔ اسلامی اخلاق و رویے روبہ زوال ہے۔ جبکہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں جا بجا اسلامی اخلاق و آداب اپنانے، اللہ سے ڈرنے اور آخرت کو یاد رکھنے کی نہایت تاکید اور تلقین فرمائی گئی ہے۔ محترم عبداللہ دانش نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایسا عظیم فریضہ ادا فرماتے ہوئے معاشرتی اور سماجی برائیوں اور بیماریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک جامع، مفید اور اصلاحی بیڑہ اٹھایا ہے۔ ’مقالات دانش‘ عمومی زندگی میں درپیش مشکلات و مسائل اور ان کے حل پر مبنی ایک انتہائی جامع اور خوبصورت کاوش ہے جو عوام و خواص سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ کتاب میں موضوع کی مناسبت سے عربی اشعار کا بڑا جاندار اور برمحل استعمال اور استدلال کیا گیا ہے۔ جو نفس مضمون کو اور بھی چار چاند لگا دیتا ہے۔ اسی لیے عربی اشعار کا حتی الامکان لفظی قید سے بالا تر ہو کر آسان فہم اور سلیس اردو ترجمہ کر دیا گیا ہے۔ ’مقالات دانش‘ کے مطالعہ سے معاشرتی، معاشی، سماجی اور اخلاقی اصلاح کے ساتھ ساتھ اللہ کے سامنے جواب دہی کا احساس اجاگرہوگا اور انسان اپنی دینی، دنیاوی اور اخلاقی اصلاح کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کا آرزو مند بھی ہوگا۔(ع۔م)
 

مرکز الحرمین الاسلامی، فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5336 4344 مقالات ربانیہ ابو الحسن مبشر احمد ربانی

فضیلۃ الشیخ مولانا مفتی مبشر احمد ربانی ﷾ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ ایک عرصہ سے جماعۃ الدعوۃ پاکستان سے منسلک ہیں ۔ جماعت کے ساتھ دعوت وتبلیغ کےفرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں قابل قدر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔احکام دینیہ اور تحقیق مسائل فقہیہ کی تبیین وتحقیق ان کا پسندیدہ موضوع ہے ۔ان کے عام فہم فتاویٰ جات اور مناظرے ومباحثے قارئین وسامعین اورعلمی حلقوں میں یکساں مقبول ومعروف ہیں۔ان کے اس فن میں رسوخ اور مہارت تامہ رکھنے کی بدولت تبیین حق اورابطال باطل کے ذریعے سے بہت سےمتلاشیان حق کوقرآن وسنت پر عمل پیراہونےکی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ موصوف جماعۃ الدعوۃ کی مرکزی درسگاہوں میں تدریسی فرائض بھی انجام دیتے ہیں رہے ہیں پچھلے چند سالوں سے جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی دعوتی، تدریسی، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) زیر تبصرہ کتاب ’’ مقالات ربانیہ ‘‘ مولانا مبشر ربانی ﷾ متعد د موضوعات پر مختلف اوقات میں مختلف جرائد ومجلات میں شائع شدہ علمی وتحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے انہی مطبوعہ مضامین کو مفید اضافوں کےساتھ ’’ ’’ مقالات ربانیہ ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے جن میں مسئلہ مجلس واحدکی تین طلاقوں کا حکم ، عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت ، اسلام میں پختہ قبر کا حکم ، مقام صحابہ ، مسنون تراویح، پردے کی شرعی حیثیت، جنات اور جادوٹونے کی شرعی حیثیت ، محمد رسول اللہ ﷺ کی شان وغیرھم پر بحث کی گئی ہے اور قرآن وسنت کی نصوص ظاہرہ اور براہین قاطعہ سےمسئلہ کی پوری توضیح وتنقیح کی گئی ہے ۔یہ مجموعہ مقالات احکام ومسائل کی تبیین وتفہیم کے لیے مستند اورقابل اعتماد مصادر کے حوالہ جات پر مشتمل علمی نوادرات کا مجموعہ ہے۔ ان مقالات میں تجدد پسند علماء ، مغرب زدہ دانشوروں اور روشن خیال مفکرین کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کے مسکت ومدلل جوابات ہیں۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5337 1497 مقالات شاغف ابو الاسجد

اسلامی تعلیمات کی تعلیم و  تفہیم کے لیے ہمیشہ کتاب و سنت  کے  دو مستند ذرائع موجود رہے ہیں ۔قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ قرآن  مجید کی  حفاظت  کی ذمہ داری  تو اللہ تعالیٰ نےاس آیت مبارکہ میں بیان  کردی ہے    إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحٰفظون  جس  طرح   قرآن  مجید کی حفاظت ضروری ہے  ،بعینہ ٖ آپ ﷺ کی توضیحات وتشریحات (احادیث مبارکہ) کا تحفظ بھی  ناگزیر ہے ۔ قرآن مجید اگر  وحی متلو ہے تو حدیث وحی غیر متلو ہے  جس محفوظ  ذریعے اور طریق سے قرآن مجید کی  آیات بینات کا نزول ہوا ہے اسی  طریق اور ذریعے سے  اس کی تشریحات وتوضیحات کی بھی تعلیم دی گئی ہے  صحابہ  کرام  نے آپ کی سنت اور عادت کو اپنایا اور آپ کے اقوال وافعال واحوال کو ہر  اعتبار سے محفوظ رکھنے کی  کوشش کی  اس کے بعد ائمہ محدثین نے  لاکھوں احادیث کو  مدون کر کے ان کی درجہ  بندی کی  اور ان کی صحت وضعف کو  واضح کیا اور روایت ودرایت کے حوالے سے  متن اور راوی  کے صحت واعتبار کےلیے  ایسے علوم وفنون کوبھی ترتیب  دیا جس کی مثال اس سے  قبل تاریخ علوم انسانی  میں  ناپید اور مفقود ہے   کہ  جس سے  علوم  الحدیث کو علمی وقار اور عملی امتیاز حاصل  ہوا۔ جب بھی  انکار  سنت کے فتنے  نے  آنکھ کھولی تو  اہل علم اور  ائمہ محدثین نے  اپنی  عملی اور تحقیقی کاوشوں سے اسے  موت کی نیند سلا دیا۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات شاغف ‘‘ در  اصل ابو الاشبال شاغف بہاری ﷾ کے  برصغیر پاک وہند کے  علمی  وتحقیقی رسائل وجرائد میں  علم  حدیث   کی حجیت  ،ثقاہت،تدوین  اور  دفاع حدیث  کے  موضوع پر تحقیقی مضامین کا نادر مجموعہ ہے  مولانا  ابو الاشبال شاغف  بہاری﷾ انڈیا کے صوبہ بہار میں  پید ا ہو ئے   اور مختلف کبار علماء سے  شر ف تلمذ کیا  آپ  تحقیق وتخریج کے  حوالے  سے  مرجع  کی حیثیت رکھتے  ہیں  آپ کو رابطہ عالم اسلامی کے علمی  وتحقیقی مرکز میں کام کرنے کے مواقع بھی ملے ۔  طویل عرصہ سے سعوی عرب میں مقیم ہیں  آپ کی علمی  وجاہت کے پیش نظر حکومت  سعودیہ نے انہیں  شہریت کے اعزاز سے بھی نوازا ہے  اللہ تعالی  سے دعا  ہے کہ  وہ ان مقالات کے مطالعہ سے  دین وشریعت کا صحیح فہم پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے  (آمین) (م۔ا)

بیت الحکمت، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5338 489 مقالات شبلی جلد1 علامہ شبلی نعمانی

علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے تھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر تھے۔ اگرچہ مولانا مرحوم کے چند مضامین ’رسائل شبلی‘ اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے ان کی زندگی ہی میں شائع ہو چکے تھے، لیکن یہ دونوں مجموعے ناتمام ہیں اور صرف چند تاریخی و علمی مضامین پر مشتمل ہیں،  مولانا کے تمام مضامین کو یکجا صورت میں پیش کرنے کے لیے ہندوستان کے مختلف رسائل و اخبارات مثلاً معارف علی گڑھ، دکن ریویو، انسٹیٹیوٹ گزٹ، تہذیب الاخلاق، الندوہ، مسلم گزٹ وغیرہ سے مولانا کے تحریر کردہ  تمام مضامین استقصاء کے ساتھ نہایت تلاش و محنت سے جمع  کیے گئے اور مختلف موضوع کے لحاظ سے الگ الگ ان کی تقسیم کی گئی اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے اشاعت کا انتظام کیا گیا۔ یہ اس سلسلے کی پہلی جلد ہے جس میں تاریخ ترتیب قرآن، اختلاف مصاحف اور قراءت، یورپ اور قرآن کے عدیم الصحۃ ہونے کا دعویٰ، مسائل فقہیہ پر زمانہ کی ضرورتوں کا اثر، عربوں کی صلح پسندی اور بے تعصبی، مسلمانوں کو غیر مذہب حکومت کا محکوم ہو کر کیوں رہنا چاہیے وغیرہ جیسے علمی و تحقیقی مقالات شامل ہیں۔ اگرچہ بہت سی جگہوں پر مضامین کے مندرجات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن مجموعی طور یہ علمی دستاویزات  ہیں، عوام و خواص کے لیے ان سے مستفید ہونے کے لیے بہت کچھ موجود ہے۔(ع۔م)
 

مسلم اکادمی لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5339 1633 مقالات طیبہ حافظ عبد السلام بن محمد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستورِ زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب (مقالات طیبہ) جماعۃ الدعوہ کے مرکزی راہنما معروف عالم دین مولانا عبد السلام بن محمدبھٹوی﷾ کی علمی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کے انہی منفرد اصولوں کو مقالات کی شکل میں جمع کر دیا ہے،اور عصرِ حاضر کے چند مشکل موضوعات پر قرآن وسنت کے مستند دلائل کی روشنی میں بحث کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

دار الاندلس،لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5340 2767 مقالات محدث مباکپوری عبد الرحمن مبارکپوری

مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری ﷫ شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری ﷫ کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ اس شرح سے ان کو برصغیر کے علاوہ عالم ِاسلام میں شہرت ومقبولیت حاصل ہوئی۔ حدیث اور تعلیقات حدیث پر ان کو عبور کامل تھا۔ تدریس میں آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا۔ تصنیف وتالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے۔اس شرح کے علاوہ بھی دو درجن سے زائد مختلف عناوین پر ان کی تحقیقی کاوشیں صحیفۂ قرطاس پر مرتسم ہیں ۔مولانا حبیب الرحمن قاسمی (حنفی) فرماتے ہیں کہ ’’مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری کو اللہ تعالیٰ نے علم وعمل سے بھر پور نوازا تھا۔ دقت نظر‘ حدت ذہن‘ ذکاوت طبع اور کثرت مطالعہ کے اوصاف وکمالات نے آپ کو جامع شخصیت بنا دیا تھا‘ خاص طور سے علم حدیث میں تبحر وامامت کا درجہ رکھتے تھے۔ روایت کے ساتھ درایت کے مالک اور جملہ علوم آلیہ وعالیہ سے یگانہ روزگار تھے۔ قوت حافظہ بھی خدا داد تھی۔ بینائی سے محروم ہو جانے کے بعد بھی درسی کتابوں کی عبارتیں زبانی پڑھا کرتے تھے اور ہر قسم کے فتاویٰ لکھوایا کرتے تھے۔ مولانا اپنی تصانیف میں مجتہدانہ شان رکھتے تھے۔ فقہاء خاص طور سے احناف کے بارے میں نہایت شدید رویہ رکھتے تھے اور بڑی شد ومد سے ان کا رد کرتے تھے۔ مگر یہ معاملہ صرف تصنیف تک محدود تھا جو سراسر علمی وتحقیقی تھا۔‘‘ (تذکرہ علمائے اعظم گڑھ ص ۱۴۵) زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری﷫ ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری﷫ کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی﷫ کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا   شامل اشاعت ہے۔ اس مجموعہ مقالات کی مراجعت ادارۃالعلوم الاثریہ ،فیصل کے ریسرچ سکالر مولانا حافظ خبیب احمد ﷾ نےکی ہے او ر اور مقدور بھرحوالہ جات کا تقابل بھی کیا ہے۔اور آیات مبارکہ اوراحادیث وآثار کی مختصر تخریج بھی کردی ہے۔ ان مقالات کو اس قدر عمدہ طریقے سےشائع کرنے سعادت محقق دور اں مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ نے حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس عمدہ کاوش اور ان کی تمام تحقیقی وعلمی، تصنیفی وتدریسی خدمات کو قبول فرمائے ۔ آمین) (م۔ا)

ادارۃ العلوم الاثریہ، فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5341 939 مقالات محدث گوندلوی ؒ تعالیٰ حافظ محمد گوندلوی

حضرت محدث گوندلوی اپنے وقت کےعظیم محدث، مفسراور فقیہ تھے۔تمام علوم کےبحر زخار اور علوم و فنون پر کامل گرفت رکھتےتھے۔ آپ وسعت علم کے ساتھ عمل و اخلاق اورزہد و تقویٰ کے بھی پیکر تھے۔ شب زندہ داری اور سنن و مستحبات کی پیروی کا ایسا اہتمام کہ اب ایسا اور کوئی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ اسی شخصیت کا مجموعہ مقالات و رسائل اس وقت آپ کے سامنے ہے جو نگارشات محدث گوندلوی کے فکر کا عکاس ہے۔ اس میں محدث گوندلوی ؒ کے چھ رسائل کو یکجا کیا گیاہے۔ پہلا رسالہ ختم نبوت کےعنوان سے ہے جس میں نبوت کا اثبات ہے۔ دوسرا ’تنقید المسائل‘ جس میں سید مودودی کے افکار پر تنقید ہے۔ اسی طرح باقی رسائل احکام وتر، صلاۃ مسنونہ، اہداء ثواب اور اسلام کی دوسری کتاب کے عنوان سے ہیں۔ ان رسائل میں باذوق قارئین کے لیے نہایت قیمتی معلومات درج ہیں۔ (عین۔ م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5342 5305 مقالات مولانا عبد الرحمن کیلانی عبد الرحمن کیلانی

پچھلی صدی کے نصف اول میں جہاں برصغیر نے ایک سے ایک قد آور سیاست دان کو دیکھا ہے‘ وہاں صحافت‘ وکالت‘ شعروشاعری میں بھی صفِ اول کی شخصیتوں کا جُھرمٹ اپنے دامن میں سجا رکھا ہے‘ اور اساطینِ منبر ومحراب اورکاروانِ علم ومعرفت کی بات ہو تو ایسی ضوفشاں مثالیں سامنے آئیں گی جن کے شعور وآگہی کی تمازت ابھی تک دلوں کو گرماتی نظر آتی ہے۔ ان شخصیات میں سے ایک  مولانا عبد الرحمان کیلانی بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب مولانا کے حالات زندگی مختصر اور تفصیلی طور پر مختلف مقامات پر درج کر دیے گئے ہیں اور انہوں نے جن موضوعات پر قلم اُٹھایا ان کا حق ادا کرنے کی کوشش کی اور حق ادا بھی کیا۔ اس کتاب میں ان کے چیدہ مقالات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مقالات مولانا عبد الرحمن کیلانی ‘‘مولانا عبد الرحمن کیلانی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں مثلاً تیسیر القرآن جو کہ تفاسیر ماثورہ  کی جامع پہلی مفصل تفسیر بالحدیث ہے جو کسی خاص مسلک یا فقہ کی ترجمانی کی بجائے براہ راست قرآن کریم‘صحاح ستہ کی صحیح اور حسن درجہ کی احایث وغیرہ پر مشتمل ہے‘ اس کے علاوہ آئینہ پرویزیت‘عقل پرستی اور انکار معجزات اہم ترین تصانیف ہیں اور بہت سے اہم موضوعات پر مصنف کی کتب موجود ہیں جیسا کہ احکام ستر وحجاب‘ احکام تجارت اور لین دین کے مسائل‘دولت کے اسلام میں مصارف‘ ایک مجلس کی تین طلاقیں اور شرعی حل وغیرہ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5343 2341 مقالات نور پوری عبد المنان نور پوری

حافظ عبد المنان نور پور ی﷫(1941ء۔26فروری2012؍1360ھ ۔3ربیع الثانی 1433ھ) کی شخصیت  محتاج  تعارف  نہیں ۔آپ زہد ورع اورعلم وفضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے  اقران معاصر میں ممتاز تھے   اللہ تعالیٰ نے  آپ کو  علم  وتقویٰ کی خوبیوں اور  اخلاق وکردار کی رفعتوں سے نوازا تھا ۔ آپ کا شمار جید اکابر علماء اہل حدیث میں  ہوتاہے حافظ  صاحب بلند پایا  عالمِ  دین   اور  قابل ترین مدرس  تھے ۔ حافظ  صاحب   1941ءکو  ضلع گوجرانوالہ میں  پیدا ہوئے اور  پرائمری کرنے کے بعد دینی  تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے حاصل کی  ۔ حافظ صاحب   کوحافظ  عبد اللہ محدث روپڑی ،حافظ  محمد گوندلوی ، مولانا اسماعیل سلفی  ﷭ وغیرہ  جیسے عظیم   اساتذہ سے شرفِ تلمذ کا اعزاز حاصل ہے۔ جامعہ  محمدیہ  سے  فراغت  کے بعد  آپ  مستقل طور پر جامعہ  محمدیہ گوجرانوالہ میں  مسند تدریس  پر فائز ہوئے   پھر اسی ادارہ  میں   درس  وتدریس  سے وابسطہ  رہے  اور طویل  عرصہ جامعہ  میں  بطور  شیخ الحدیث   خدمات  سرانجام  دیتے  رہے ۔ اوائل عمرہی  سے  مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونےکی وجہ سےآپ کو علوم وفنون میں جامعیت ،عبور اور دسترس  حاصل تھی  چنانچہ  علماء فضلاء  ،اصحا ب منبرومحراب  اہل تحقیق  واہل فتویٰ بھی  مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتے   تھے  ۔  بے شمار  طالبانِ علومِ نبوت نے  آپ سے  استفادہ کیا حافظ  صاحب  علوم  وفنون کے  اچھے   کامیاب مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ  اچھے  خطیب  ،واعظ ، محقق ،ناقد اور محدثانہ   بصیرت اور فقاہت رکھنے و الے مفتی  ومؤلف بھی تھے عربی اردو زبان  میں  آپ نے علمی و تحقیقی مسائل پر کئی کتب  تصنیف کیں۔آپ  انتہائی مختصر اور جامع ومانع الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنے کےماہر،اندازِ بیان ایسا پر اثر کہ ہزاروں سوالوں کاجواب انکے ایک مختصر سےجملہ میں پنہاں ہوتا ،رعب وجلال ایسا کہ بڑے  بڑے  علماء ،مناظر او رقادر الکلام افراد  کی زبانیں بھی گویا قوت گویائی  کھو  بیٹھتیں۔حافظ صاحب نے   واقعی محدث العصر حافظ محمدگوندلوی﷫ کی علمی مسند کے صحیح وارث اورحقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔  اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے(آمین) زیر  تبصرہ کتاب  ’’مقالات نورپوری ‘‘ مولانا حافظ عبد المنان نورپوری ﷫  کے ان خطبات ومقالات کا مجموعہ ہے  جو وہ   جامعہ محمد یہ  چوک اہل حدیث میں جمعہ کے روز نماز عصر کے بعد ماہوار درس  دیا کرتے تھے ۔ حافظ  صاحب  مرحوم   کے نامور شاگرد رشید  جناب  مولانا محمد طیب محمدی﷾ (مدیر ادارہ  تحقیقات سلفیہ،گوجرانوالہ)نے  حافظ صاحب کے ان  خطبات کو  احاطۂ تحریر لاکر  موضوعات  کے لحاظ  مرتب کر کے حافظ صاحب سے نظر ثانی کروا کر   حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے ۔۔ان خطبات ومقالات میں  خطباء وعلماء کےلیے علمی مواد موجود ہے ۔ مرتب  کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے  حافظ عبدالمنان نورپوری ﷫ کے خطبات وغیرہ کو مرتب  کر کےشائع کرنےکے علاوہ حافظ صاحب کی حیات وخدمات پر  ایک  ضخیم  کتاب  مرتب کر کے بھی شائع کی ہے ۔اللہ تعالیٰ محترم محمد  طیب محمدی ﷾ کو  جزائے خیرسے  نوازے کہ انہوں نے  رقم کی توجہ پر اپنی مطبوعات کا  ایک  سیٹ  ادارہ محدث کی لائبریری کے لیے  ہدیۃً عنایت فرمایا۔(آمین) (م۔ا)
 

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5344 3945 مقالات پروفیسر عبد القیوم جلد اول ڈاکٹر محمود الحسن عارف

پروفیسر عبد القیوم﷫ علمی دنیا خصوصاً حاملین علو م اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں ۔ موصوف 1909ء کولاہور میں پیدا ہوئے۔پروفیسر مرحوم کےخاندان کی علمی اور دینی یادگاروں میں مسجد مبارک کی تاسیس اور اس کی تعمیر وترقی میں نمایاں حصہ لینابھی شامل ہے ۔ جس میں پروفیسر صاحب کے والد محترم او رنانا مولوی سلطان دونوں کابڑا حصہ ہے ۔آپ کےخاندان کی نیک شہرت کا اندازہ اس ا مر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کےہاں متعدد اہل علم ، مثلاً مولانا قاضی سلیمان سلمان منصورپوری، مولانا سید سلیمان ندوی ، شیخ الاسلام مولانانثاء اللہ امرتسری﷭آمدورفت رکھتے تھے۔پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجیدناظرہ پڑھنے کےبعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کےامتحان سےکیا۔1934ء میں اوری اینٹل کالج سے ایم عربی کا امتحان پاس کیا۔اور پھرآپ نے1939ء سے لے کر1968ء تک تقریباتیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان وادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا ۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نےتعلیم وتعلم کی زندگی گزاری۔ ان کے سیکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اورتحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے ۔اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی وتحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔پروفیسر صاحب تقریباً دس سال تک جامعہ پنجاب کی عربک اینڈ پرشین سوسائٹی کےسیکرٹری رہے اور انہوں نے متعد کانفرنسوں میں اعلیٰ تخلیقی وتحقیقی مقالات پیش کیے ۔اور لسان العرب کا ایسا اشاریہ تیار کیا جسے اندروں وبیرون ملک کے ماہرین نےبے حد سراہا۔ ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مقالات پروفیسر عبدالقیوم ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم ﷫ کے تحریر کردہ علمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مضامین کو موصوف نے خودہی مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی آپ چار ماہ بستر پر گزار کر 8ستمبر1989ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان کےبیٹے میجر زبیرقیوم بٹ کے شوق وتعاون سے پرو فیسر موصوف کے شاگرد ڈاکٹر محمودالحسن عارف نے پروفیسر مرحوم کے بکھرے ہوئے مضامین اور بعض غیر مطبوعہ مقالات کو دو جلدو ں میں مرتب کیا۔ایک جلد علمی وتحقیقی مقالات اور دو سری جلد عام مضامین وخطبات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5345 2248 منہاج الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطباء کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب)  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’منہاج الخطیب‘‘ محترم مولانا  ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے  جوکہ  علماء  خطبا اورواعظین کےلیے  19 علمی وتحقیقی  خطبات کا نادر مجموعہ ہے ۔ کتاب  کے آغاز میں  خطباء     اور واعظین  حضرات  کے لیے مصنف کا  تحریرکردہ’’  کامیاب  خطیب کےلیے  قابل غور  باتیں اور موجود ہ حالات میں  صحیح خطابت کا منہج ‘‘کے عنوان سے طویل مقدمہ  بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے ۔  موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد  کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں  میں  شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے  علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف  جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں  حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی  بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف  ایک اچھے مصنف  ہونے کے ساتھ  ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد  میں خطابت کافریضہ انجام  دینے کےساتھ ساتھ  تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن  کتب کےمصنف ہے۔ جن  میں سے   چار کتابیں(خشبو ئے  خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں ۔کتاب ہذا منہاج الخطیب کو  موصوف نے   بہت دلجمعی اور محنت سے مرتب کیا ہے ۔ ہر موضوع پر سیر حاصل مواد کے ساتھ ساتھ تحقیق وتخریج کا وصف بھی حددرجہ نمایا ں ہے  اور  اس کتاب میں  کوئی روایت علی الاطلاق ضعیف نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو  شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں  اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
 

دار القدس پبلشرز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5346 4166 مواعظ حسنہ ( محمد زکریا روپڑی ) محمد زکریا روپڑی

مولانا زکریا روپڑی ﷫ خاندان روپڑیہ  کےفیض یافتہ  منجھے ہوئے عالم دین، صاحب فکر ودانش ، دینی  ودنیاوی علم سےبہرہ ور اور روشن فکر کےحامل  تھے ۔انہوں نےاپنے حلقۂ اثر میں  مسلسل 30 خطابت کی ۔مولانا اپنی  خطابتی ذمہ داریاں ادار کرتے ہوئے   اپنے بیان کیے گئے خطابات کو اپنی خاص ڈائری  میں

ادارہ ترجمان القرآن والسنہ فیصل آباد خطبات و محاضرات اور دروس
5347 3919 مواعظ حسنہ حصہ اول عبد الرب گونڈوی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مواعظ حسنہ‘‘ مولانا عبد الرب گونڈوی﷾ ضلع گونڈہ ،بھارت کے خطبات وتقاریر کا مجموعہ ہے۔ یہ مجموعہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان تین جلدوں میں فاضل مصنف نے بیسیوں عنوانات پر قرآن وحدیث کی روشنی میں علمی مواد جمع کردیا ہے۔ مواعظ حسنہ کا یہ مجموعہ طلباء، خطباء ائمہ مساجد اور مبلغین کے لیے بہت کارآمد اورمفید ہے۔ فاضل مصنف انڈیا کے ایک جید عالم دین کے صاحبزادے ہیں اور خود بھی ایک ابھرتے ہونہار خطیب ہیں۔ آپ کا طرز خطابت منفرد اور جدگانہ ہے آپ کی تقریر انتہائی مربوط ہوتی ہے زبان عام فہم ، سلیس اور اندازِ بیان بہت دلکش ہے۔ نیزاس کتاب کے علاوہ بھی متعد د کتب کے مصنف ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام، مؤناتھ بھنجن، یو پی خطبات و محاضرات اور دروس
5348 4069 مواعظ طارق جلد اول و دوم عطا اللہ طارق

خطابت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے، جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات  کودوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے۔ اور اگرخطابت کے انہی شہہ پاروں کو تحریری شکل دے کر شائع کردیاجائے تو  یہ ایک گراں قدر خدمت ہے۔ زیرتبصرہ کتاب" مواعظ طارق" محترم مولانا عطاء اللہ طارق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے خطباء اور واعظین کے لئے ایک گرانقدر ذخیرہ جمع فرما دیا ہے۔ یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے اور خطباء وواعظین میں بہت معروف ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5349 7011 موجودہ تحریک فہم قرآن کا جائزہ ( مقالہ ایم اے ) نائلہ طفیل ملک

قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں ۔ دور ِصحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے ۔ اور بے شمار ائمہ مفسرین نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ موجودہ تحریک فہم قرآن کا جائزہ ‘‘ محترمہ نائلہ طفیل ملک صاحبہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر ﷾ کی نگرانی میں مکمل کر کے 2003 ء میں جامعہ پنجاب میں پیش کیا اور ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالے کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں قرآن اور فہم قرآن کا معنیٰ و مفہوم ، اہمیت ، مقاصد ، نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین کا فہم قرآن کے متعلق مختصر تعارف پیش کیا ہے ۔ باب دوم میں قرآن فہمی کے سلسلے میں کام کرنے والی تحریکات کا جائزہ ، تحریک کے قیام ، ان کے اغراض و مقاصد ، طریقۂ تدریس وغیرہ کا تعارف اور فہم قرآن کی تحریکوں کے مستقبل کے منصوبوں اور اہداف کو بیان کیا گیا ہے ۔ باب سوم میں قرآن فہمی کے فروغ کے لیے میڈیا کیا کردار ادا کر سکتا ہے کے متعلق بحث کی گئی ہے ۔ باب چہارم میں قرآن فہمی تحریکات کو جو مشکلات درپیش آتی ہیں ان کو زیر بحث لا کر ان مشکلات کو دور کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔ باب پنجم میں قرآن فہمی کی تحریکات پر مختصر تنقید اور استفادہ شدہ کتب کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5350 5116 مکالمہ جلد۔1 ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

راقم کی یہ کوشش رہی ہے کہ روزانہ فیس پر کسی علمی، تحقیقی اور فکری مسئلے میں کوئی مختصر تحریر شیئر کر دی جائے۔ اس طرح تین سال کے عرصے میں کافی ساری تحریریں جمع ہو گئیں کہ جن میں سے اکثر تحریریں مختلف دوستوں کے سوالات کے جوابات میں تھیں۔ ان میں سے اکثر موضوعات اس قابل تھے کہ انہیں کتابی صورت دی جاتی تو ان تحریروں میں سے منتخب تحریروں کی تہذیب وتنقیح کے بعد انہیں “مکالمہ” کے عنوان سے ایک کتاب کی صورت میں جمع کیا گیا ہے۔ بعض دوستوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ وہ میری فیس بک تحریریں کاپی کر کے اپنے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں محفوظ کر لیتے ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہیں اور وہ دوسروں کو بھی فارورڈ کرتے رہتے ہیں۔ تو اس سے یہ احساس پیدا ہوا کہ خود سے ہی ان تحریروں کو جمع کر کے ایک کتابی صورت دے دی جائے۔ پھر یہ بھی ہوا کہ بعض ویب سائیٹس مثلاً “دلیل” وغیرہ پر بعض تحریریں کالموں کی صورت میں جب شائع ہوئیں تو بعض کالموں کے ویورز کی تعداد پچاس ہزار کو بھی پہنچ گئی اور ان کو شیئر کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہو گئی۔ تو اس سے بھی توجہ ہوئی کہ کچھ تحریروں میں جان ہے اور موضوع بھی اہم اور وقت کی ضرورت ہے لہذا انہیں شائع ہو جانا چاہیے۔ پس اسی پس منظر میں یہ تحریریں کتابی صورت میں جمع کی گئی ہیں کہ شاید اس سے اس احساس کو بھی تقویت ملے کہ فیس بک پر سب فضول کام نہیں ہو رہا، یا صرف وقت ہی ضائع نہیں ہو رہا بلکہ کچھ نہ کچھ کام کی بات بھی ہو رہی ہے۔ یہ کتاب دراصل مدارس سے فارغ التحصیل نوجوان محققین کے لیے مرتب کی گئی ہے اور اس کا مقصد مکالمہ کے اصول سکھلانا ہے کہ استدلال کیسے کرنا ہے؟ جن محققین کو اس کتاب میں پیش کیے گئے نتائج فکر وتحقیق سے اتفاق ہو توان کے لیے تو یہ مفید ہے ہی لیکن جنہیں نتائج سے اتفاق نہ بھی ہو تو اگر وہ ذہین ہوئے تو اس کتاب کے مطالعے سے ان میں استدلال کرنے کی صلاحیت پروان چڑھے گی جیسا کہ ابن رشد کی کتاب "بداية المجتهد" کا مقصد بھی ہے لیکن وہ فقہی کتاب ہے جبکہ یہ فکری تصنیف ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ درس نظامی کے علوم وفنون کا، استدلال واستنباط میں استعمال، نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔ منطق کے حفاظ بھی روز مرہ مکالمے میں اس کے استعمال اور تطبیق کی تربیت نہیں رکھتے ہیں۔ تو اس کتاب کا ایک بڑا مقصد یہ ہے کہ روایتی علوم وفنون کی بنیادی مصطلحات اور ان کی تطبیق کی روشنی میں اپنے موقف کو ثابت کرنے کی تربیت پائی جائے۔ اب میرے خیال میں، میں اپنی کتاب کی کافی تعریفیں کر چکا ہوں اور آپ میں بھی اس کے پڑھنے کا اشتیاق بیدار ہو چکا ہو گا لہذا اتنا تعارف ہی کافی ہے۔ یہ کتاب تین جلدوں اور 17 ابواب پر مشتمل ہے اور فی الحال اس کی پہلی جلد پیش خدمت ہے۔

دار الفکر الاسلامی، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5351 4712 میزان الخطیب عبد المنان راسخ

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب( خوشبوئے خطابت منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب ، مصباح الخطیب ، حصن الخطیب ، بستان الخطیب،معراج الخطیب ، میزان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’میزان الخطیب ‘‘ وطن عزیز پاکستان کے مشہور ومعروف ہر دلعزیز خطیب مولانا عبد المنان راسخ ﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کے تحریر کردہ پندرہ علمی واصلاحی مضامین کا حسین گلدستہ ہے ۔ان مضامین میں اللہ کے معاملے میں غیرت، رسو ل اللہ ﷺ کے معاملے میں غیرت ، آوارہ نظر کی تباہ کاریاں، کامیابی کا راز ،ایمان کی مٹھاس کیسے ملتی ہے ؟، رمضان ایسا کہ روزہ نہ لگے ،جنتی دروازے ،مومن جنت کے دروازوں پر ،خوشبوئے جنت کسے ملے گی؟ جنت تو درکنار خوشبو تک نہ ملے گی؟ کسی کا حق مارنا بربادی ہی بربادی ، بہتر کی تلاش، علماء طلباء اور مدارس کی شان، خطبہ عید ا لفطر ، خطبہ عید الاضحیٰ جیسے عنوانات شامل ہیں کتاب ہذا کے مصنف مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں تدریس کے ساتھ ساتھ مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے مدرس ، خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہیں ۔ جن میں سے آٹھ کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب، بستان الخطیب ، مصباح الخطیب، معراج الخطیب، میزان الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5352 857 نقش خیال عرفان صدیقی

محترم عرفان صدیقی کا شمار پاکستان کے ان نامور کالم نگاروں میں ہوتا ہے جن کا کالم مذہبی، سیاسی اور علمی حلقوں میں یکساں مقبولیت رکھتا ہے۔ وہ جب کاغذ پر قلم رکھتے ہیں تو موج دریا ٹھہر سی جاتی ہے اور الفاظ دست بستہ ان کی خدمت میں حاضر نظر آتے ہیں۔ ان کا کالم جہاں معلومات کا بحر بے کنار ہوتا ہے وہیں ادب کی چاشنی بھی لیے ہوتا ہے۔ 2001ء وہ خون آشام سال تھا جس میں ایک فوجی ڈکٹیٹر نے امریکہ کی ایک دھمکی پر اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کا پیمان کر لیا۔ اس کے بعد افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کچھ اس کتاب میں رقم کر دیا گیا ہے۔ ’نقش خیال‘ در اصل ان کالموں کا مجموعہ ہے جو طالبان، افغانستان اور امریکی یلغار کے تناظر میں لکھے گئے اور روزنامہ ’نوائے وقت‘ میں شائع ہوتے رہے۔ افغانستان اور طالبان کے حوالے سے ہمارے ہاں بہت سے شبہات پائے جاتے ہیں اس کتاب کے مطالعے کے بعد افغانستان کی شفاف تصویر سامنے آ جائے گی۔ عرفان صدیقی صاحب کے کالم کی پسندیدگی کی ایک یہ بھی ہے کہ انھوں نے کالم کے معیار کو مستقلاً برقرار رکھا اور اس کی دلکشی میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔ انھوں نے کالم میں شعر و ادب کی چاشنی کو زندہ کیا اور نہایت پر کشش اسلوب اختیار کیا۔(ع۔م)
 

خزینہ علم وادب لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5353 6027 نونہال اسلامی خطبات ابوعمار عمر فاروق سعیدی

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالیٰ  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پُر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرھم کا شمار میدانِ  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔ خطباء حضرات  اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے       اسلامی خطبات  پر مشتمل دسیوں کتب  منظر عام پر آچکی ہیں جن   سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص  بھی  درس  وتقریر اور  خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز  زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ  خطبات اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔لیکن نوخیز بچوں اور نہالوں  کےاذہان کی آب یاری  کےلیے  صحیح اسلامی  مواد پر مشتمل  کتب  کم ہی  ملتی  ہیں۔مولانا ابو عمار فاروق سعیدی ﷾  نے زیر  نظر کتاب  بعنوان’’ نونہال اِسلامی خطبات‘‘  نونہالوں کی تربیت کی غرض سے مرتب کی ہے ۔جس کی زبان ازحد سادہ ، اسلوب  آسان اور قرآن وسنت کے دلائل اور قصص سے مزین ہے۔اس میں  درس و تعلیم بھی ہے اور تقریر وخطابت کی مہارت  بھی۔ ان میں بعض خطبات شہرۂ آفاق عرب ادیبوں کی  کی تحریروں سے مستفاد ہیں ۔ اسلامی اخلاق وآداب    اور توحید ی عقائد ونظریات کی روشنی سے منور  خطبات   ہمارے موجودہ  اسلامی معاشرے کی اصلاح وتربیت کےلیے بہت کار آمد ہیں   طلبہ وطالبات ان سے    استفادہ کرسکتے ہیں ۔ یہ کتاب کمسن طلبہ وطالبات کےلیے ننھی ومنی مدلل تربیتی اخلاقی واسلامی تقاریر کامہکتا گلدستہ ہے۔نوخیز طالب علم اور نوجوان خطیب  کتاب ہذا  کی روشنی میں اپنے دلنواز بیانات سے   عوام  الناس کی کمہ حقہ رہنمائی کا فریضہ بخوبی ادا کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف  کتاب  وناشرین کی  تبلیغ  دین کی تمام  مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5354 1013 نگارشات - جلد1 محمد اسماعیل سلفی

حضرت مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کثرت مشاغل کے سبب بہت تھوڑا لکھ سکے لیکن جتنا لکھا ہزاروں صفحات پر بھاری تھا کہ ہر قدر شناس نے اس کا خیر مقدم کیا اور ان کی تحریرات کو سلفی منہج و فکر کے احیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ قرار دیا گیا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت سلفی کی تمام مطبوعہ منتشر تحریرات جمع کی گئی ہیں، جس میں ان کے تحریرفرمودہ کتب و رسائل، مضامین و مقالات، فتاویٰ، مکاتیب، مقدمات اور تعلیقات و حواشی شامل ہیں۔ ان مضامین میں جماعت اہل حدیث کی تاریخی خدمات کا بخوبی تجزیہ و تعارف کرایا گیا ہے اور مختلف حوادث و واقعات کے تناظر میں اس طائفہ کی کثیر الجہت جہود و مساعی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ سلفی فکر اور منہج اہل حدیث کو ایک دلنشیں اسلوب میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف گروہوں کی جانب اس گروہ پر لگائے جانے والے الزامات کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس مجموعہ میں 40 نگارشات شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عربی میں شائع ہوئے تھے جن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5355 5725 نگارشات ڈاکٹر محمد حمید اللہ جلد اول ڈاکٹر محمد حمید اللہ

ڈاکٹر محمد حمید اللہ (پیدائش: 9فروری 1908ء، انتقال: 17 دسمبر 2002ء) ڈاکٹر حمید اللہ ﷫ ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے  جن کے قلم  سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر  195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے  بعد  اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی)  سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے  ڈاکٹریٹ کی  ڈگری  حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسررہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم  نے اپنی پوری زندگی تصنیف وتالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی بالآخر 95 برس کی عمر پاکر  17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں  اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل  دانش  نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی  کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کےمطابق داد تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں  کی طرف سے  ان کی خدمات کےاعتراف میں  رسائل وجرائد کے خاص نمبر بھی شائع کیے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم  کو جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔آمین زیر نظر کتاب ’’ نگارشاتِ  ڈاکٹر محمد حمید اللہ ‘‘ محمد عالم  مختارِ حق  کی مرتب شدہ  ہیں  مرتب موصوف نے  ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کےمضامین ومقالات کو  موضوعات کے   حساب سے مرتب کر کے  دو دجلد میں  تقسیم کیا ہے موضوعاتی عناوین حسب ذیل ہیں۔قرآن،سیرت،فقہ،اکابرین، تاریخ، قانون، خطۂ عرب، مستشرقین، ادب، سود وغیرہ۔ (م۔ا)

بیکن بکس لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5356 3577 پاجا سراغ زندگی سید ابو الحسن علی ندوی

کسی بھی چیزکی فضیلت وشرافت کبھی اس کی عام نفع رسانی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی ا سکی شدید ضرورت کی وجہ سے سامنے آتی ہے۔ انسان کی  پیدائش کے فورا بعد اس کے لئے  سب سے پہلے علم کی ہی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔اور علم ہی کے بارے میں اللہ فرماتا ہے:"تم میں سے جو لو گ ایمان لائے اور جنہیں علم عطاکیا گیا اللہ ان کے درجات کوبلند کر ے گا"۔پھر اللہ کے نزدیک علم ہی تقویٰ کامعیار بھی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔قرآن وحدیث میں جس علم کی فضیلت واہمیت بیان کی گئی ہے وہ دینی علم یا دین کا معاون علم ہے۔زیر تبصرہ کتاب"پاجا سراغ زندگی"مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی﷫ کے ان خطبات پر مشتمل ہے جو انہوں نے دار العلوم  ندوۃ العلماء کے طلباء کے سامنے  مختلف مواقع اور اکثر تعلیمی سال کے آغاز پر پیش کئے۔ان خطبات کا مرکزی خیال ایک ہی تھا کہ ایک طالب علم کی نگاہ کن بلند مقاصد پر رہنی چاہئے اور اپنے محدود ومخصوص ماحول میں رہ کر بھی وہ کیا کچھ بن سکتا ہے اور کیا کچھ کر سکتا ہے۔ان خطبات میں انہوں نے خاص طور پر طلبائے علوم نبوت کے مقام ومنصب، امت کی ان سے توقعات، اور عصر حاضر میں ان کی ذمہ داریوں کو بیان کیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی خطبات و محاضرات اور دروس
5357 4522 پاک و ہند کے منتخب اردو اسلامی جرائد کی نمایاں خصوصیات اور بنیادی مناہج کا علمی و تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ ) ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی۔صحافت ایک امانت ہے۔ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔ پاکستان وہندوستان کی مختلف دینی ومذہبی جماعتوں نے صحافت کی اس اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں اس میں حصہ ڈالا ہے اور اردو زبان میں بے شمار رسائل وجرائد اور اخبارات کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا عظیم الشان بیڑا اٹھایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "پاک وہند کے منتخب اردو اسلامی جرائد کی نمایاں خصوصیات اور بنیادی مناہج کا علمی و تجزیاتی مطالعہ" محترم سعید الرحمن صاحب کی کاوش ہے، جو دراصل مردان یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اسلامک اسٹڈیز کے لئے لکھا گیا ایک تحقیقی مقالہ ہے، جسے اہمیت کے پیش نظر شائع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے پاکستان اور ہندوستان میں شائع ہونے والے نمایاں اردو اسلامی رسائل وجرائد کی خصوصیات اور بنیادی مناہج کو بیان کرتے ہوئے ان کا علمی وتجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین (راسخ)

ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5358 6434 پاکستان میں خلاصۃ القرآن کے عنوان سے لکھی جانے والی کتب کا تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ ( مقالہ ایم فل ) عطاء اللہ علوی

خلاصۃ القرآن سےمراد قرآن مجید کی آیات اور سورتوں سے مستنبط ہونے والے احکام اور پیغامات الٰہی کوانتہائی مختصر اندازمیں بیان کرناکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ استفادہ ممکن ہو ۔یعنی قرآن مجید کے متعدد پاروں اور سورتوں میں بکھرے ہوئے مضامین کو عامۃ الناس کی آسانی کے لیے جمع کرنے کا نام خلاصہ ہے۔ارض ِپاک وہند   میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے   ہم  رمضان المبارک میں امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں  لیکن  اکثر احباب قرآن کریم   کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہوتےہیں  جس کی وجہ سے   اکثر لوگ  اس  مقدس کتاب  کی تعلیمات اور احکامات  سے محروم رہتے  ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاجاتا ہے کہ قراءت کی جانے  والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان  کردیا جائے ۔ بعض اہل علم  نے  اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم  سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں  قرآن  مجید  کو پڑھنے  اور اس پر عمل  کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیرنظر مقالہ بعنوان’’پاکستان میں خلاصۃ القرآن کےعنوان سے لکھی جانےوالی کتب کاتحقیقی وتجزیاتی مطالعہ‘‘ عطاء اللہ علوی صاحب کاوہ تحقیقی مقالہ ہے  جیسے انہوں 2017ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی  ،کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ میں پیش کر کےایم فل کی ڈگری  حاصل کی ہے۔یہ مقالہ چار ابواب اور ذیلی فصول پر مشتمل ہے۔باب اول   خلاصۃ القرآن کاعمومی تعارف ،آغازوارتقاء سے متعلق ہے۔باب دوم میں  پاکستان میں  خلاصۃ القرآن  کےعنوان سے  لکھی جانے والیے والی پانچ کتب کا تعارف پیش کیا گیاہے۔باب سوم میں خلاصۃ القرآن کی  ان کتب کا اسلوب اور منہج بیان کیاگیا ہےجن میں باعتبار پارہ مصنفین نےخلاصہ بیان کیا ہے۔اور باب چہارم میں خلاصۃ القرآن کےعلاوہ دوسرے ناموں سے لکھی جانے والی کتب کےاسلوب او رمنہج کو بیان کیا گیا  ہے۔مقالہ نگار خلاصۃ القرآن کی کئی  کتب کو اپنے مقالہ میں  زیر بحث لائے ہیں  نہ جانے  کیوں  مقالہ  نگار نے کسی سلفی عالم دین کی   کتاب کو اس میں شامل  نہیں کیا حالانکہ مقالہ کا عنوان تو عمومی ہے۔(م۔ا)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5359 6855 پاکستان میں علم تجوید و قراءت ماضی حال اور مستقبل ( مقالہ پی ایچ ڈی ) جلد اول ڈاکٹر قاری محمد طاہر

علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب   اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’پاکستان میں علم تجوید وقراءات ماضی حال اور مستقبل‘‘ قاری محمد طاہر صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے  جسے انہوں نے   1997ء میں  جامعہ پنجاب میں پیش  کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔مقالہ نگار نے اس  مقالے کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا باب تجوید وقراءات کے تعارف پر مشتمل ہے،دوسرے  باب میں  قرآن وحدیث  کی رو سے تجوید وترتیل کی اہمیت کا ذکر ہے،تیسرے باب کا عنوان علم القراءات آغاز وارتقاء ، چوتھے باب کا عنوان تجوید وقراءات پاکستان میں ،پانچویں باب میں مدارس کا تذکرہ ہے جس  کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں موجود مدارس قراءات کےحالات وکوائف جمع کیے گئے ہیں، چھٹا او ر آخری باب تحریص وترغیبات کےعنوان سے ہے اس میں ذرائع ابلاغ قراء کی تنظیموں، دینی جراءد ومجلات اخبارات کے ایڈیشن مجالس ومحافل قراءات وغیرہ کا تذکرہ ہے۔اس باب میں ایسے سرکاری اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جو علم قراءات وعلم تجوید کے فروغ میں ممد ومعاون ثابت ہوئے ہیں ۔نیز اس باب میں ایسی تجاویزبھی  دی گئ ہیں جو پاکستان میں اس مبارک علم کی ترقی کے حوالے سے ناگزیر ہیں ۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5360 6461 پاکستان میں متفرق فقہی مذاہب کی موجودگی میں مشترکہ فقہی مسائل کی قانون سازی ( پی ایچ ڈی ) ڈاکٹر عبد الرحمن خان

علم فقہ محض کوئی فرضی مباحثِ قانون کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کی روح ہے، جو خاص اصول و ضوابط سے قرآن کریم اور سنت رسول (ﷺ) میں موجود احکام مستنبط کرنے کا نام ہے۔-مجتہدین کرام نے قرآن و حدیث میں غوطہ زنی کر کے نہ صرف اس وقت میں درپیش مسائل کے حوالے سےقانونی بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے فقہی اصول متعارف کروائے جن کے ذریعے امت مستقبل میں درپیش مسائل حل کر سکتی ہے۔تمام فقہی مذاہب نے اصول و ضوابط متعین کئے جو باقاعدہ طور پر آپس میں منضبط اور باہم دگر ہم آہنگ ہیں اور قرآن و سنت کے عمومی پیغام سے پیوستہ بھی ہیں۔اسی زمانے میں فقہ کو فن کی حیثیت حاصل ہوئی زیرنظر تحقیقی مقالہ  بعنوان ’’ پاکستان میں متفرق فقہی مذاہب کی موجودگی میں مشترکہ فقہی مسائل کی قانون سازی مشکلات اور ان کا حل‘‘عبد الرحمن  خان کاوہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2016ء  میں  جامعہ کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں قیام پاکستان کی سیاسی ومذہبی تاریخ کا مطالعہ ،باب ثانی میں پاکستان کے فقہی مذاہب کا تعارف پیش کیا گیا ہےاور تیسرے باب میں  1973ء میں پاکستان کے لیے  بننے والے مسودۂ دستور پر قومی اسمبلی میں ہونے والی مباحث میں متفرق مکاتب فکر کے علماء کرام کی جانب سے دی  جانے والی تجاویز وترامیم کا جائزہ پیش کیا گیا ہےاور چوتھے باب میں  آئین پاکستان کی  اہم اسلامی دفعات کا تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔پانچویں باب  آئین وقانون کے مابین فرق واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)

شعبہ اسلامک لرننگ فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز جامعہ کراچی مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5361 3387 پاکستان میں کیا ہوگا سید محمد کفیل بخاری

مولانا سيد عطاءالله شاه بخاری ﷫اردو زبان کے عظیم خطیب، مجلس احرار اسلام کے بانی، تحریک ختم نبوت کے قائد اور سامراج كے خلاف برسر پیكارایک سپاہی اور جرنیل تهے۔آپ ایک ہمہ گیر اور پہلو دار شخصیت کے مالک تھے۔آپ نے ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انگریز کو ہندوستان سے بھگانے می بنیادی کردار ادا کیا۔آپ نے اپنے پرجوش خطبات کے ذریعے پوری ہندوستان میں آزادی کی آگ لگا دی۔آپ جب تلاوت قرآن پاک كرتے تو ایک سماں بندھ جاتا تھا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال آپ كی تلاوت سنتے تو ان کے آنسؤوں كا سيلاب رواں ہوجاتا۔آپ کی نس نس ميں محبت رسول ﷺ اور انگ انگ ميں سامراج كی نفرت بھری ہوئی تهی۔آپ نے ساری زندگی مرزائيوں كے خلاف علمی اور عملی كام كيا۔آپ فرمايا کرتے تھے کہ  جس دين ميں ابوبكر، عمر، عثمان اور علی  كی قدر نہيں وه دين سچا نہيں ہوسكتا۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان میں کیا ہوگا؟" محترم محمد کفیل بخاری صاحب کی تصنیف ہے، جوامیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری﷫ کے خطبات پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

بخاری اکیڈمی ملتان خطبات و محاضرات اور دروس
5362 6574 پاکستانی جامعات میں سامی اور غیر سامی مذاہب ( مقالات کا شماریاتی جائزہ ) ریاض احمد سعید

سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو سام بن نوح کی اولادسے نکلے ہوں انہیں الہامی مذاہب بھی کہتے ہیں۔ انہیں الہامی مذاہب کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان تینوں مذاہب کی بنیاد الہام الہٰی یا وحی الہٰی پر ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام اہم بڑے سامی مذاہب ہیں۔ غیر سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جن کا تعلق سام بن نوح کی اولاد سے نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے علاوہ باقی مذاہب غیرسامی مذاہب میں شمار ہوتے ہیں۔ زیر تحقیقی مضمون’’ پاکستانی جامعات میں سامی مذاہب پر علوم اسلامیہ کے(ایم فل، پی ایچ ڈی) اردو سندی مقالات کا اشاریہ وشماریاتی جائزہ‘‘ محترم جناب ریاض احمد سعید، محترم جناب سعید الرحمٰن، محترم جناب رؤف احمد کا مشترکہ تحقیقی مضمون ہے۔ مرتبین نےاس تحقیقی مضمون میں پاکستان بھر کی جامعات کے زیر اہتمام سامی مذاہب پرلکھے جانے والے مقالات کا اشاریہ اور شماریاتی جائزہ پیش کیا ہے۔ اس مقالے میں پاکستان کی سرکاری وغیر سرکاری38؍جامعات کے شعبہ علوم اسلامیہ اور شعبہ علوم اسلامیہ اور شعبہ تقابل ادیان ومذاہب سے 2020ء تک مکمل ہونے والے یا زیر تحقیق ایم فل، پی ایچ ڈی مقالات کو شامل تحقیق کیا گیا ہے۔ مقالے کا موضوع، ڈگری پروگرام، مقالہ نگار کا نام، نگران کانام، شعبہ کا نام، جامعہ کا نام، شہر کانام، مقالات کے مکمل ہونے کا سال وغیرہ جیسے معلومات کو اس میں درج کیا گیاہے۔ یہ اگرچہ الگ سے مطبوعہ کتاب؍رسالہ نہیں ہے بلکہ Religion and Thought of Jounal: Al- Milal میں مطبوعہ تحقیقی مضمون ہے۔ ریسرچ سے وابستہ احباب کےلیےمفیدہونےکی وجہ سے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ ا)

نا معلوم مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5363 865 پاکستانی عورت کے معاشی مسائل اور کردار۔مقالہ ایم فل حافظہ ہاجرہ مدنی

دین کامل ہے ،جس میں زندگی کے تمام معاملات کامکمل احاطہ ہے اور معاملات زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس کی اسلام نے مکمل راہنمائی نہ دی ہو۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم احکام دین کے بار ے میں ضروری معلومات سے بہرہ ور ہوں اور اسلامی تعلیمات کو عملا اپنی زندگیوں پر لاگو کریں۔انسانی زندگی میں معاشی معاملات کی گتھیوں کو سلجھانا اورمعاشی ضروریات پوری کرنا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور معاشیات کے حل اور اس کی ذمہ داری کے متعلق اکثر لوگ دینی تعلیمات سے نابلد ہیں ۔پھر یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ کسب معاش کے نام پر عورت کو مردوں کے اداروں میں گھسیٹ دیا اور عورتوں کی بے تو قیری کا اسلام کش ایسا سنگین سلسلہ شروع ہے کہ اسلام نے مردو زن کےاس آزادانہ اختلاط اور فحاشی و عریانی کے اس سلسلہ کو معاشرے کی تباہی قراردیا ہے۔صنف نازک معاشی ذمہ داریوں کی کس   قدر مکلف ہے اور کن حالات میں اورکن ذمہ داریوں کی مجاز ہے ،مقالہ ہذا میں اس بحث پر اچھی روشنی ڈالی گئی ہےاور اسلام سے قبل دیگر مذاہب میں حوا کی بیٹی پر جو ظلم روا تھے ان کی قلعی کھولی گئی ہےاور اسلام نے عورت کو جو مقام ومرتبہ عطا کیا ہے ،مذاہب باطلہ میں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔مقالہ ہذا عورتوں کی معاش کے متعلق معلوماتی دستاویز ہے،جس کامطالعہ نہایت معلوما ت افزا ثابت ہوگا۔(ف۔ر)
 

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5364 6372 پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات ( مقالہ پی ایچ ڈی ) عظمیٰ بیگم

عورت جو قبل از اسلام مرتبۂ انسانیت سے گرادی گئی تھی ۔ محسنِ انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ۔اسلام نے عورت کو ہر لحاظ سے مقام  ومرتبہ دیا اور اسلامی نقظۂ نگاہ سے عورت سوسائٹی میں وہی  ومقام رکھتی ہے  جو ایک مرد کو حاصل ہے۔اسلام نے عورت کو اس کے حقوق سے آشناء کیا،اسے علم کی دولت سے مالا مال کیا اور تہذیب وشائستگی وسلیقہ مندی کی بدولت نہ صرف مقتدر طبقہ بلکہ پورے معاشرے میں اسے خاصا اثر ورسوخ حاصل ہوگیا ۔ زیر نظر  مقالہ ’’پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات ‘‘  محترمہ عظمی ٰ بیگم  صاحب کا تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے   نیشنل یونیورسٹی  میں  آف ماڈرن لینگوئجز،اسلام آباد میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نےاس مقالے  کو سات ابواب میں تقسیم کر کے  اس میں  خواتین کی علمی ،مذہبی ،معاشرتی ،جہادی  اور اخلاقی خدمات کو اصل مصادر  سے استفادہ کرکے    عام فہم انداز میں  پیش کیا ہے  اور پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات  کے ہر پہلو کاتجزیہ کیا ہے۔آخری باب میں  اطاعت رسول کریم میں خواتین کی دینی خدمات کو بھی تفصیلاً بیا ن کیا ہے۔(م۔ا)

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز اسلام آباد اسلام اور عورت
5365 5280 ڈاکٹر محمد حمید اللہ خان کی بہترین تحریریں سید قاسم محمود

مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر محمد حمید اللہ بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ان کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی خدمات کے بیان پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے‘ پہلے حصے میں محمد حمید اللہ صاحب کے حالات‘ کتب ‘ خصوصیات اور تاثرات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور دوسرے حصے میں ڈاکٹر حمید اللہ کی تحاریر کا انتخاب کیا گیا ہے اور تحاریر کو مضمون وار بیان کیا گیا ہے‘ سب سے پہلے تاریخ قرآن مجید‘ پھر تاریخ حدیث‘ تاریخ فقہ‘ قانون بین الممالک‘ عقائد وعبادات‘ مملکت اور نظم ونسق‘ نظام تعلیم‘ نظام عدلیہ‘ نظام مالیہ‘ نظام دفاع‘ تقویم اسلامی‘ تبلیغ اسلام اور غیر مسلموں سے برتاؤ‘ دنیا کا پھلا تحریری دستور‘ سیرت طیبہ کا پیغام: عصر حاضر کے نام اور استفسارات وجوابات جیسے مضامین کے تحاریر کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی بہترین تحریریں ‘‘ سیدقاسم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

بیکن بکس لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5366 5718 کالمیات شفیق پسروری رانا محمد شفیق خاں پسروری

رانا شفیق خاں پسروری﷾(فاضل جامعہ ستاریہ  اسلامیہ ،کراچی )مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ممتاز عالم دین، معروف خطیب ، منجھے ہوئے تاریخ  دان او رایک بے مثال مقرر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔کئی سال سے   مسلسل لاہورکی سب سے قدیمی مسجد  چینیانوالی رنگ محل   میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہیں ۔اسی مسجد میں کبھی  سید داؤد غزنوی ﷫اورشہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدجمعۃ المبارک کےخطبات میں علم کے موتی بکھیرا کرتے تھے ۔راناصاحب خطابت کےساتھ ساتھ علمی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مضامین بھی لکھتے رہے ہیں اور کئی سال  سے مستقل روزنامہ پاکستان کے کالم نگار ہیں ۔روزنامہ پاکستان میں ’’آج کی ترایح میں پڑھے جانے والے قرآن پاک کی تفہیم ‘‘ کے نام سے تراویح میں پڑھےجانے والےپارہ کا خلاصہ بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔زیرتبصرہ   کتاب ’’ کالمیات شفیق پسروری ‘‘  جناب رانا شفیق خان پسروری ﷾کے ان کالموں کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  مختلف اوقات میں مختلف رسائل وجرائد میں مختلف واقعات ، مختلف بیانات اور مختلف موضوعات پر لکھے۔رانا صاحب کےاس  مجموعہ میں  شامل  اکثر  کالم 1987ء-1986ء کے تحریر کردہ ہیں اور  ان میں کئی کالم ایسے  بھی جن پر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ نے  پسروری صاحب کو انعام سے نوازا تھا  اللہ تعالیٰ رانا صاحب کی جہود کو قبول فرمائے ۔  رانا صاحب کے ان کالموں کو  جناب احمد ساقی چھتوی صاحب نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

الفلاح پبلیکیشنز لاہور خطبات و محاضرات اور دروس
5367 1368 گلدستہ دروس خواتین حصہ اول ام عدنان بشریٰ قمر

سعودی عرب میں ایک قانون ہے کہ دین پر بولنے کے لیے یا درس وارشاد کے لیے آپ کے پاس حکومت کی طرف سے اجازت نامہ ہونا چاہیے ۔ اس سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہو جاتا ہے کہ دین ایک کھلواڑہ بن کر نہیں رھ جاتا بلکہ وہی اس پر بات کرتا ہے جس میں صلاحیت واہلیت ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس باقی وہ ممالک جن میں اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں وہاں دین بازیچۂ اطفال بن کر رھ گیا ہے۔ اسی سلسلے میں سعودی گورنمنٹ کی طرف سے مختلف جالیات سنٹرز ہیں ۔ زیرنظر کتاب درحقیقت ان چند دروس کا مجموعہ ہیں جو ایک مشہور واعظہ جناب ام عدنان بشری قمر نے جالیات سنٹر کی طرف سے کئی ایک مجالس میں ارشاد فرمائے تھے۔ فی الوقت اس سلسلے کی یہ دو جلدیں ہیں ۔ دروس کے اس مجموعے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں واہی تباہی قصے کہانیوں، من گھڑت اور ضعیف ومنکر روایات سے ممکن حد تک اجتناب کیا گیا ہے۔ اور صحیح وحسن درجے کی روایات پر ہی اکتفا کیا گیا ہے۔ ان دروس کو سات عناوین کے تحت تقسیم کیا گیا ہے، جس کو سات ابواب کی شکل دی گئی ہے۔ بلکہ اسلام کے ارکان اربعہ کو دو حصوں (نماز ، روزہ ، حج و عمرہ اور زکات) میں الگ الگ کر کے آٹھ ابواب کر دیے گئے ہیں۔ (ع۔ح)
 

ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ خطبات و محاضرات اور دروس
5368 6916 ھدایۃ القاری ( شرح صحیح بخاری ) کے منہج واسلوب کا تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ ایم فل ) عمیرہ اعجاز

امام بخاری رحمہ اللہ  کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ   اصح  الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  نے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی    کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔ برصغیر میں   متعدد علمائے کرام نے  صحیح بخاری کے تراجم ،فوائد اور شروحات لکھی ہیں ۔جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد  قابل ذکر ہیں  ۔ شیخ الحدیث  مولانا عبد الحلیم    کی  ’’توفیق الباری شرح  صحیح بخاری  ‘‘ ،  مفتی جماعت  شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ  کی’’ ہدایۃ القاری  شرح  صحیح بخاری ‘‘کے نام    سے نئی شروح  بھی منظر عام  پر  آ چکی ہیں ۔ ’’ فتح السلام بشرح صحیح البخاری  الامام‘‘  کے نام  مفسر قرآن حافظ عبد السلام بھٹوی حفظہ اللہ  بھی صحیح بخاری کی شرح  تحریر کررہے ہیں جس کی دو جلدیں  ’’دار الاندلس ‘‘ سے  طبع ہوچکی ہیں ۔ اس کے علاوہ استاذی المکرم   شیخ الحدیث  محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ ’’منحۃ الباری ‘‘ کے  نام سے صحیح بخاری کی شرح لکھ رہے ہیں  دس جلدیں شائع ہوچکی ہیں یہ شرح تکمیل کے قریب ہے  اللہ تعالیٰ استاد  محترم کو صحت وعافیت سے نوازے  اور  صحیح  بخاری  کی  اس خدمت کو شرف ِقبولیت سے نوازے  ۔ آمین زیر نظر   مقالہ بعنوان’’ ھدایۃ القاری (شرح صحیح بخاری) کے منہج  واسلوب کا تجزیاتی مطالعہ‘‘ محترمہ عمیرہ  اعجاز صاحبہ   کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں  نے گورنمنٹ کالج  یونیورسٹی ، فیصل آباد  سیشن  2021ء۔2019ءمیں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی  ہے ۔ مقالہ نگار  نے اپنے اس  مقالے کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول  مفتی عبدالستار حماد  حفظہ اللہ کے احوال وآثار  کے متعلق ہے اور باب دوم ھدایۃ القاری کے تعارفی  جائزہ اور منہج پر مشتمل ہے  جبکہ باب سوم میں  ھدایۃ القاری  کی  خصوصیت  واامتیازات کو بیان کیاگیا ہے ۔آخر میں خلاصہ بحث  کےبعد  سفارشات  پیش کرتے ہوئے اس بات کی  طرف توجہ دلائی ہے کہ  ھدایۃ الیاری کی شرح صحیح بخاری  کو  گورنمنٹ کالج  یونیورسٹی ، فیصل آباد کی لائبریری  کی زینت بنایا جائے تاکہ  طلباء اس بہترین شرح سے مستفید ہوسکیں۔نیز    یو نیورسٹی  میں مفتی عبد الستار حماد صاحب  کے تعارف اور شرح ھدایۃ القاری کے حوالے سے سیمینار کا  انعقاد کرواجائے  اور  شارح صحیح بخاری   شیخ الحدیث  حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ  کی دینی  وتدریسی اور تصنیفی بہت ساری خدمات ہیں ان کی طویل دینی خدمات کے پیش نظر ان کے حالات پر تحقیقی سروے کروایا جائے ۔ تاکہ جوانانِ رعنا کی زندکی سے سبق حاصل کر کے اپنے کردار کو سنوار سکیں۔ (م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد مقالہ ایم اے ، ایم فل ، پی ایچ ڈی
5369 7020 آؤ عربی زبان سیکھیں ( درجہ اولی ) ہیثم بن محمد جمیل سرحان

عربی زبان اور اس کے قواعد سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے۔عربی گرائمر کے ضروری قواعد کو سمجھے بغیر قرآن مجید کا ترجمہ سمجھنا خاصہ مشکل ہے ۔ عربی زبان سمجھے بغیر وہ فوائد حاصل نہیں ہوتے جو عربی قواعد سمجھنے کی صورت میں حاصل ہو سکتے ہیں ۔ چنانچہ قرآن مجید سمجھنے کے لیے عربی گرائمر کے بینادی قواعد و ضوابط سے واقفیت بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ آؤ عربی زبان سیکھیں (درجہ اولی) فضیلۃ الشیخ ہیثم بن محمد سرحان کی عربی تصنیف هيا نتعلم اللغلة العربية كا اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں معلومات کو مرکوز کرنے کے لیے جدید اسالیب و وسائل کے ساتھ ساتھ تطبیق کا بھی اہتمام کیا ہے۔ ڈاکٹر محفوظ الرحمن محمد خلیل مدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکے ۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طالبانِ علم کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا )

مرکز دار الہدی انڈیا زبان
5370 6800 آخری معرکہ نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔ نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ آخری معرکہ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول  محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں سے متعلق ہے۔  (م۔ا)

جہانگیر بکس ناول
5371 2400 آسان الفیہ و شرح ابن عقیل ( اردو) جاوید انور صدیقی

عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لیکن عربی زبان کو اس وقت تک سیکھنا ناممکن ہے جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھ لیا جائے۔عہد تدوین سے لیکر آج تک عربی گرائمر(نحو وصرف) پر  عربی واردو  زبان  میں مختصر ،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں۔عربی گرائمر (نحو وصرف)کی سب سے  مربوط اور مستند کتاب امام ابن مالک اندلسی کی "الفیہ ابن مالک"ہے۔اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور معروف ہےاور لوگوں کے ہاں اسے مقبولیت حاصل ہے۔اس کی تصنیف کے بعد علماء نحو نے دوسری کتب تصنیف کرنے کی بجائے اسی پر کام کرنے کو اہمیت دی اور اس کی متعدد شروحات لکھیں۔ان شروحات میں سے سب سے مقبول ترین شرح "شرح ابن عقیل "ہے۔جس میں انہوں نے انتہائی آسان انداز میں الفیہ کو حل کر دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " آسان الفیہ وشرح ابن عقیل " بھی  الفیہ ابن مالک اور شرح ابن عقیل کی اردو زبان میں تسہیل ہے،جو جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے سابق اور جامعہ عربیہ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے حالیہ استاذ محترم جاوید انور صدیقی صاحب ﷾کی کاوش ہے۔موصوف ایک عرصہ سے ایک مدارس میں ابن عقیل پڑھاتے رہے ہیں اور انہوں نے اپنے ان تجربات کی روشنی میں اسے اردو میں نہائت سہل انداز میں پیش کر دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ صدیقیہ لاہور گرامر
5372 3190 آسان درس عربی (عربی کے پچیس آسان سبق) محمد یار راضی

عربی زبان ایک فصیح اللسان زبان ہے جس کی   جوامع الکلم کی شکل میں فصاحت وبلاغت کی ان خو بیوں سے متصف ہے. کہ یہ اعزاز دوسری زبان کوحاصل نہیں کیونکہ آخری نبوی محمدرسول اللہ ﷺکے سا تھ اس زبان میں اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا جو قرآن کی شکل میں ہمارے تک پہنچی ہے اس کے بعد نبی آخر الزماں کے ارشادات بھی عربی زبان میں ہی ہیں.یہی دونوں دین اسلام کے ماخذ بھی ہیں .تو مسلمانوں کے لیے ان دونوں کا فہحم رکھنے اور عربی زبان کو بولنے کی بھی اس قدر ضرورت ہے جس قدر اسلامی تعیلمات کو سیکھ کر عمل کرنا ضروری ہے جو نجات کا ذریعہ ہے.مسلمانوں کی مذہیی ز بان عربی ہےجس کو جانے بغیر کماحقہ اسلامی تعلیات سے واقفیت حاصل نہیں ہوسکتی۔ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ عربی زبان کو جانے کے لیے عربی گرائمر کو جاننا بے حد ضر روی ہے اور عربی زبا ن بولنےاور سمجھنے میں خاصی مشکلات آڑ ے آتی ہیں ‘جس کی وجہ سے لوگ عربی زبان کو مشکل جانتے ہوئے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اسی طرح وہ قرآن و حدیث کی تعلیما ت سے جاہل ہی نہیں رہتے بلکہ تعلیمات دین سے دوری اختیار کرتے ہیں. فاضل مصنف محمدیار راضی صاحب نے اس ضرورت کو محسوس کیا کہ عربی کی آفادیت کو بڑھانے اور لوگوں کی آسانی کے لیے کوئی ایسا جامع نصاب ترتیب دیا جائے جس سے عام قاری بھی فائدہ اٹھاسکے۔ عربی بول چال کے ساتھ قرآن و سنت کے فہم میں طلبا ء او رعوام الناس کے لیے آسان ثابت ہو سکے۔ فاضل مصنف نے آپنے تدریسی تجربات کا نچوڑ (آسان درس عربی )کے نام سے مرتب کرنے کا عزم کیا اور مسلسل جہدوجہد اور محنت سے (25آسان سبق )کو جمع کرنے میں کامیا ب ہوئے جس کو کتابی شکل میں اگست(1974؁) کو پہلی دفعہ شائع کیا گیا اس طرح کتاب کی افادیت واہمیت کے پیش نظر مسلسل اشاعت کے بعد ساتواں اڈیشن جنور ی (1979؁)کو شائع ہوا (تعلیمی سہولت کے لیے قرآنی آیات اور احادیث و روزانہ استعمال ہونے والے جملےاور عربی گرائمر کے بنیادی قواعد وغیرہ )سے عام فہم اور آسان بنا دیا ہے جس سے دینی تعلیم حاصل کرنے والے ابتدائی طالب علم اور عوام الناس ٹھوڑی سی محنت اور مشق کے بعد عربی سمجھنے میں مہارت حاصل کر لیں گے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو قرآن و حدیث کے فہم کا ذریعہ بنائے اور فاضل مصنف کی نیک نیتی اور اعلیٰ مقصد کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (ظفر)

ادارہ تسہیل عربی، لاہور زبان
5373 3913 آسان عربی بول چال شاہد جاوید

اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آسان عربی بول وچال‘‘ مولانا شاہد جاوید کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے مدارس عربیہ کے ان طلباء کےلیے جو بالکل ہی مبتدی اورخالی الذہن ہوتے ہیں وہ عربی تکلم کا ذوق تو رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے پاس الفاظ کی تعبیر نہ ہونے کی وجہ سے بول نہیں پاتے ۔ فاضل مصنف یہ کتاب ایسے ہی طلباء کی استعداد کو سامنے رکھ کر آسان فہم انداز میں مرتب کی ہے تاکہ اس قسم کے طلباء مدرسہ کی چاردیواری میں رہتے ہوئے مدرسہ کی چوبیس گھنٹے کی زندگی میں استعمال ہونے والے جملے بول کر عربی تکلم پر عبور حاصل کرسکیں مدارس دینیہ میں زیر تعلیم مبتدی طلبہ وطالبات اس کا مطالعہ کر کے آسانی سے عربی زبان بولنے اور سمجھنے کی مہارت حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ الحرمین لاہور زبان
5374 381 آسان عربی گرائمر- حصہ اول لطف الرحمٰن خان

ہمارے ہاں مدارس دینیہ میں ابتدائی طالبان علم کو عربی سے شدبد کے لیے علم نحو اور علم صرف کی ایسی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں جو نہ صرف اپنے اسلوب نگارش کے لحاظ سے کافی قدیم ہیں بلکہ ابتدائی طالب علم کے لیےان کو حل کرنا قدرے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ زیر نظر  کتاب ’آسان عربی گرامر‘ میں لطف الرحمن خان نے عربی قواعد کے حوالہ سے تمام تر مشکلات کا نہایت آسان اور قابل قدر حل پیش کیا ہے وہ طالب علم جو عربی زبان سے آشنائی چاہتے ہیں ان کےلیے یہ کتاب ایک نسخہ کیمیا ہے۔ یہ کتاب مولوی عبدالستار مرحوم کی کتاب ’عربی کا معلم‘ میں چند حک و اضافے اور ترتیب میں ردو بدل کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس  میں عربی قواعد کو نہایت آسان اور عام فہم انداز میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مثالوں سے ان کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے۔ ہر سبق کے اخیر میں سبق سے متعلقہ مشقوں نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے ان مشقوں کو حل کرنے سے طالب علم کی عربی استعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ یقیناً یہ کتاب قابل تحسین بھی ہے اور اس قابل بھی کہ مدارس دینیہ اس کو اپنے نصاب میں جگہ دیں۔

 

 

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور گرامر
5375 1258 ابواب الصرف حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی

دین اسلام کو سمجھنے اور جاننے کے لئے علوم آلیہ کا جاننا ضروری ہے۔ ایک ماہر محقق اور عربی دان بننے کے لئے خاص طور پر عجمیوں کو مذکورہ علوم کا حصول درکار ہوتا ہے۔ عربی کی عبارت کو جاننے اور ان کی اصلاح کے لئے صرف و نحو کے قوائد ایک مرکزی اور بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ ذخیرہ عربی میں صرف و نحو تقریباً ساٹھ اور چالیس کے تناسب سے موجود ہے اور ان ہر دو علوم سے متعلق قواعد میں صرف انتہائی اہم علم ہے اور اس علم پر کئی عربی اور فارسی کتب مرتب کی گئی ہیں۔ برصغیر کے مدارس میں تفصیلی کتب نصاب میں شامل ہیں۔ لیکن مولانا محمد بارک لکھوی کی مرضی پر لکھی گئی یہ کتاب کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے درس نظامی کی پہلی کلاسز میں اس کو جگہ دی گئی ہے۔ تاکہ مرکزی علوم کو جاننے کے لئے مبتدی طلباء کو یہ کتاب ازبر کروا دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ مبتدی طلباء عالم بننے تک کے سفر میں اسی کو پیش نظر رکھتے ہیں لہٰذا مذکورہ کتاب اپنی اہمیت کے حساب سے ایک مسلم حیثیت کی حامل ہے۔

مکتبہ محمدیہ، لاہور گرامر
5376 4748 اجراء النحو مفتی ضیاء الرحمٰن

کوئی بھی زبان سیکھنے کے لیے اس زبان کی گرامر پر عبور بنیادی شرط ہے اور عربی زبان سیکھنے کے لیے عربی زبان کی گرامر صرف نحو کی اہمیت محتاجِ تعارف نہیں۔ عربی زبان میں صرف ونحو کی حیثیت محض گرامر کی نہیں‘ بلکہ مستقل فن کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوائے عربی کے دیگر زبانوں میں مستقل طور پر گرامر کے ائمہ کا وجود نہیں ملتا‘ جب کہ عربی زبان میں خاص اس لقب سے کئی ائمہ وعلماء متصف ہیں اور جس قدر صرف ونحو پر لکھا گیا اتنا کسی اور زبان کی گرامر پر نہیں لکھا گیا ۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی عربی زبان کی گرامر پر مشتمل ہے۔ اس میں نحو میر کے مضامین کو اسی ترتیب پر قدرے تبدیلی کے ساتھ اسباق کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ ہر سبق کا آسان اور دل نشین خلاصہ مثالوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے‘ اس کتاب میں آسانی سے مشکل کی طرف بتدریج بڑھنے کے طریقے کو اپنایا گیا ہے۔ہر سبق کا آغاز مختلف چارٹ اور مجموعات سے  کیا گیا ہے اور پھر ان کی روشنی میں سبق کی تشریح کی گئی ہے۔ ہر سبق کے آخر میں اہم باتوں اور مضامین کو سوالات کی صورت میں تمرین کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔اجراء کے سلسلے میں زیادہ تر قرآنی کریم سے مدد لی گئی ہے مزید وضاحت کے لیے احادیث کی طرف بھی رجوع کیا گیا ہے اور دیگر عام مثالوں کو بھی قرطاس کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اجراء النحو ‘‘ مفتی ضیاء الرحمان صاحب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المنہل کراچی گرامر
5377 5823 اجراء نحو و صرف مع اصطلاحات نحویہ محمد الیاس بن عبد اللہ گڈھوی

علومِ نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ  علومِ عربیہ میں علم  نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج  ہوتا ہے   کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں ہو سکتا  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب  اور ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اجراء نحو وصرف مع اصطلاحات نحویہ‘‘ محمد الیان بن عبد اللہ گڈھوی (مدرس مدرسہ دعوۃ الایمان،گجرات ،ہند) کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب کو چارمرحلوں میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا مرحلہ کلماتِ  ثلاثہ کی شناخت ۔دوسرا مرحلہ اعراب اور وجوہِ اعراب کا ہے ۔تیسرا مرحلہ ترکیبی اجزاء یعنی کلمہ کےسیاق وسباق سے تعلق کا  ہے ،یعنی ہر کلمے کا اپنے ماقبل ومابعد سےکیا ربط ہے۔ چوتھا مرحلہ ا قسامِ جملہ  یعنی جملہ اسمیہ ،فعلیہ وغیرہ۔یہ کتاب عربی عبارات پر عبور حاصل کرنے  کےلیے بے حد مفید ہے ۔(م۔ا)

ادارۃ الصدیق ڈابھیل گجرات انڈیا نحو و صرف
5378 3526 احکام النسبۃ علامہ ارشد حسن ثاقب

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لغت عرب کے قواعد میں سے ایک معروف قاعدہ نسبت کا ہے جس میں کسی کو کسی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ہماری درسی کتب میں نسبت کے حوالے سے بہت کم اصول پائے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "احکام النسبۃ"محترم علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے نسبت کے بے شمار ایسے اصول جمع  کر دئیے ہیں جو عموما ہماری درسی کتب میں نہیں  پائے جاتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارۃ القریش گلشن راوی لاہور زبان
5379 7235 ادب و انشا پروف ریڈنگ کمپوزنگ اور تحقق و تخریج کے اصول و ضوابط اور رموز محسن فارانی

کسی بھی زبان کے رموز اوقاف یا علامات ،وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔زبان کے اصول و قواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب محسن فارانی، آصف اقبال، نعمانی فاروقی حفظہم اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔انہوں نے اس رسالہ میں اداب و انشا، پروف ریڈنگ ، کمپوزنگ، اور تحقیق و تخریج کے اُصول و ضوابط اور رُموز کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

دار السلام، لاہور گرائمر
5380 3528 اردو ادب کی تحریکیں ڈاکٹر انور سدید

اردو زبان و ادب کے ارتقاء، وسعت، تنوع اور تبدیلیوں میں تحریکوں اور رجحانات کا بہت اہم کردار رہا ہے۔ انہی تحریکوں اور رجحانات کے زیر سایہ اردو زبان و ادب کی پرورش و پرداخت ہوئی اور انہی کے زیر نگرانی اس کے حسن میں نکھار آیا جس نے پوری دنیا کو مسحور کردیا اور لوگ اس کے دامِ سحر میں گرفتار ہونے لگے۔جن دو تحریکوں نے اردو زبان ادب کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ علی گڑھ تحریک اور ترقی پسند تحریک ہے۔ علی گڑھ تحریک ہی نے اردو نثر کو مسجع و مقفیٰ کی بیڑیوں سے آزاد کرایا اور اس میں سب سے اہم رول بانیِ علی گڑھ تحریک سر سید احمد خاں کا ہے۔عمومی طور پر پاکستان اور خصوصی طور پر بیرون ملک میں اردو ، پنجابی اور پاکستان کی دوسری زبانوں اور ثقافتوں کو بچانے کے لیے کئی تنظیمیں اور تحریکیں بڑی بے چارگی سے ہاتھ پاوں مارتی نظر آتی ہیں۔ اسی سلسلے میں بے شمار پروگراموں اور ادبی محفلوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔ ان ادبی اور ثقافتی محفلوں میں ادب ، شاعری اور زبان کی نوعیت اور ہیت کو پڑھائی ، لکھائی اور اسکے ہنر تک محدود رکھتے ہوئے اسکی تعمیر و ترقی کے بڑے بڑے لیکچر دئیے نہیں بلکہ پلائے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اردو ادب کی تحریکیں" محترم ڈاکٹر انور سدید صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جس پر انہیں جامعہ پنجاب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی۔اس میں انہوں نے اردو ادب کی انہی تحریکوں کا تفصیلی خاکہ پیش کیا ہے۔ادیب حضرات کے لئے یہ کتاب بڑی شاندار اور گوہر نایاب ہے۔(راسخ)

انجمن ترقی اردو کراچی ادب
5381 5531 اردو ادب کی ترقی پسند تحریک تحقیقی و تنقیدی جائزہ احمد پراچہ

ترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک اہم تحریک تھی۔ کوئی بھی تحریک اچانک وارد نہیں ہوجاتی ہے بلکہ اس کے وجود میں آنے میں سماجی، معاشی اور اقتصادی حالات کا دخل ہوتا ہے۔ ترقی پسند تحریک ایک عالمی سطح کی تحریک تھی جس کی بہت سی فلسفیانہ اساس ہیں۔ترقی پسند تحریک کا باقاعدہ آغاز 1936 سے ہوتا ہے۔پیرس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ہوئی جس کانفرنس میں سجاد ظہیر اور ملک راج آنند وغیرہ موجود تھے۔ سجاد ظہیر، ملک راج آنند، پرمود سین گپتا، محمد دین تاثیر وغیرہ نے لندن میں ترقی پسند تحریک کا ایک خاکہ تیار کیا، اس طرح لندن میں ترقی پسند تحریک کی بنیاد پڑگئی اور ہندوستان آنے کے بعد ان ادیبوں نے ہم خیال ادیبوں کو اکٹھا کرنا شروع کیا اور 1936 میں ترقی پسند تحریک کی پہلی کل ہند کانفرنس لکھنؤ میں ہوئی جس کی صدارت معروف ہندی اور اردو کے فکشن نگار منشی پریم چند نے کی۔ اس پہلی کل ہند ترقی پسند کانفرنس میں ہندوستان کے اہم ادبا اور دانشور شریک تھے۔ پریم چند کا یادگاری خطبہ بہت اہم تھا جس میں ترقی پسند تحریک کے رموز و نکات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک تحقیقی وتنقیدی جائزہ ‘‘احمد پراچہ کی مرتب شدہ ہے ۔موصوف نے اردو ادب کے معتبر اور مستند نقادوں کی تحریروں کا گہرا مطالعہ کر کے جہاں جہاں سے ترقی پسند نظریہ ادب یا ترقی پسند اد بی تحریک کےبارے میں اشارے اقتباسات یا مفصل مضامین اورمقالات ملے ان کو متوازن نقطۂ نظر کےتحت اس کتاب میں شامل کر کے یکجا کردیا ہے تاکہ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک کے حوالے سے طلباء کے علاوہ اس موضوع پر دلچسپی رکھنے اور مواد ڈھونڈ نے والوں کو زیادہ کتابوں کی گرد جھاڑنے کی بجائے کتاب ہذا ’’ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک‘‘ میں یکجا مواد دستیباب ہو ۔(م۔ا)

فکشن ہاؤس لاہور ادب
5382 5830 اردو ادب کی تنقیدی تاریخ سید احتشام حسین

اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو   ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی  ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن  میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب  کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء  سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے  سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں  رکھی گئی۔اس دور کی  سب سےا  ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے  بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب  کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں زیر تبصرہ کتا ب’’اردو ادب  کی تنقیدی تاریخ ‘‘  سید احتشام حسین  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس  کتاب کو 14؍ابواب میں تقسیم  کیاہے ان ابواب کےعناوین یہ ہیں۔اردو زبان اور ادب کی ابتداء، اردودکن میں ،دلی اٹھارویں صدی میں ، اردونثر کی ابتداء اور تشکیل،اودھ کی  دنیائے شاعری،نظیر اکبر آبادی اور ایک خاص روایت کا ارتقاء،قدیم دلی کی آخری بہار،اردو نثر فورٹ ولیم اور اس کےبعد،نئے دور سے پہلے نظم اور نثر،نیا شعور اورنیانثری ادب،نشاۃ ثانیہ کی اردو شاعری ،نظم میں نئی سمتیں،نثر کے نئے روپ،موجود ادبی صورت حال۔(م۔ا)

 

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی ادب
5383 3889 اردو املا رشید حسن خاں

ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اردو املا‘‘جناب رشید حسن خاں کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے تحقیق اور تلاش کےبعد اردو زبان میں الفاظ کی املا کے اصول اور قواعد واضح کیے ہیں موصوف نےتیرہ برس کی تحقیق بعد یہ کتاب مرتب کی ہے۔ اردو زبان میں الفاظ کے املا کی معیار بندی اور تحقیق حوالے یہ بہترین اور اولین کتاب ہے۔ (م۔ا)

مجلس ترقی ادب لاہور گرائمر
5384 3012 اردو خلاصہ شرح مائتہ عامل (سوالاً جواباً) ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق

علوم ِنقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے: النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں۔ قرن ِ اول سے ل کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اردو خلاصہ شرح مائۃ عامل سوالاً جواباً‘‘ علم نحو کےامام علامہ عبد القاہر جرجانی کی علم نحو پر مائہ ناز کتاب ’’ مائۃ عامل ‘‘کی سوالاً جواباً اردو شرح ہے جس میں نحو کے ایک سو عوامل کوبیان کیا گیا ہے یہ کتاب اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہے   لہذامائۃ عامل کوسمجھنے کے لیے یہ شرح طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔ سوالاً جواباً اس شرح کا اہم کام مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (مدرس الجامعۃ الحرمین اہل حدیث ماڈل ٹاؤن،گوجرانوالہ) نے بڑ ے آسان فہم انداز میں   کیاہے۔ جس سے طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب کو سمجھنا آسان ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ   فاضل مترجم کی زندگی اور علم وعمل میں برکت فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نحو و صرف
5385 3529 اردو شرح مراح الارواح شیخ احمد بن علی بن مسعود

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "اردو شرح مراح الارواح"شیخ احمد بن علی بن مسعود ﷫کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ وشرح ہے۔اردو ترجمہ اور شرح کرنے کی سعادت محترم مولانا ابو حمزہ محمد شریف صاحب نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں لغت عرب کے ایک اہم ترین باب علم الصرف پر تفصیلی گفتگو فرمائی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اورمترجم وشارح کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ رحمانیہ لاہور نحو و صرف
5386 922 اردو عربی کے لسانی رشتے ڈاکٹر احسان الحق

جس طرح انسان ابتدا ہی سے اپنے گرد پھیلی ہوئی کائنات پر غور و فکر کر رہا ہے، اسی طرح اس کے اندر پھیلی ہوئی کائنات بھی اس کی توجہ کا مرکز ہے۔ جس کے عجائبات گوناگوں اور اسرار لامتناہی ہیں۔ زبان بھی انھی اسرار میں سے ایک ہے۔ جو انسانی شخصیت میں مظہر کی حیثیت رکھتی ہے۔ پیش نظر کتاب میں جامعہ کراچی میں شعبہ عربی کے پروفیسر ڈاکٹر احسان الحق صاحب نے اردو اور عربی زبان کے تعلق کی نسبت سے نہایت قیمتی ابحاث پیش کی ہیں۔ مصنف نے ایک باب میں اردو زبان کے ماخذ پر تبصرہ کرتے ہوئے دیگر ابواب میں عربی زبان کا تعارف، اردو عربی کے روابط اور اردو عربی حروف و حرکات کے اشتراک پر علمی پیرائے میں گفتگو کی ہے۔ کتاب کے آخری ابواب اردو عربی صوتیات، قواعد اور ذخیرہ الفاظ پر مشتمل ہیں۔ یقیناً یہ کتاب اہل ذوق کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ (عین۔ م)
 

قرطاس کراچی زبان
5387 4448 اردو قواعد ڈاکٹر شوکت سبز واری

اُردو برصغیر کی زبانِ رابطۂ عامہ ہے۔ اس کا اُبھار 11 ویں صدی عیسوی کے لگ بھگ شروع ہو چکا تھا۔ اُردو، ہند- یورپی لسانی خاندان کے ہند- ایرانی شاخ کی ایک ہند- آریائی زبان ہے. اِس کا اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی کے عہد میں ہوا اور مغلیہ سلطنت کے دوران فارسی، عربی اور ترکی کے اثر سے اس کی ترقّی ہوئی۔ اُردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دُنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے. اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے. جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے. کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں. تاہم، دوسرے اِن کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی، اُردو سے نکلی۔ ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اردو قواعد"محترم ڈاکٹر شوکت سبز واری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اردو زبان کے قواعد اور انشاء پردازی کے اصول بیان فرمائے ہیں۔ (راسخ)

نا معلوم گرائمر
5388 4239 اردو قواعد و انشا پردازی حصہ دوم ماہ لقا رفیق

اُردو برصغیر کی زبانِ رابطۂ عامہ ہے۔ اس کا اُبھار 11 ویں صدی عیسوی کے لگ بھگ شروع ہو چکا تھا۔ اُردو ، ہند-یورپی لسانی خاندان کے ہند-ایرانی شاخ کی ایک ہند-آریائی زبان ہے. اِس کا اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی کے عہد میں ہوا اور مغلیہ سلطنت کے دوران فارسی، عربی اور ترکی کے اثر سے اس کی ترقّی ہوئی۔ اُردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دُنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے. اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے. جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے. کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں. تاہم، دوسرے اِن کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی ، اُردو سے نکلی۔ ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اردو قواعد وانشاء پردازی "محترمہ ماہ لقا رفیق صاحبہ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اردو زبان کے قواعد اور انشاء پردازی کے اصول بیان فرمائے ہیں۔(راسخ)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی گرائمر
5389 3167 اردو مختصر نویسی نور احمد شاد

پاکستان میں رہنے والے اکثر لوگوں کی زبان اردو ہے، جو اردو میں ہی گفتگو کرتے ہیں اور اردو میں ہی اپنی تحریریں لکھتے ہیں۔آئینی طور پر حکومت پاکستان پر لازم تھا کہ وہ 1988ء تک اردو کو بطور دفتری زبان کے رائج کرے۔لیکن افسر شاہی نے بیوروکریٹس نے کبھی اس طرف دھیان نہیں دیا اور ارود کے نفاذ میں روڑے اٹکاتے آئے۔دفاتر میں اردو کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تربیت یافتہ عملے کی کمی بیان کی جاتی ہے۔اس کمی کو پورا کرنے کے لئے مقتدرہ قومی زبان اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اردو مختصر نویسی اور ٹائپ کاری کے متعدد تربیتی مراکز قائم کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اردو مختصر نویسی"محترم نور احمد شاد صاحب کی تصنیف ہے، جوان مراکز میں تربیت پانے والے طلباء کی سہولت کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔امید ہے کہ اردو مختصر نویسی سیکھنے کے شائق دوسرے طلباء بھی اس کتاب کو کارآمد اور مفید پائیں گے۔اللہ کرے کہ ہماری حکومت اردو زبان کو دفاتر میں رائج کرنے کے لئے مخلص ہو جائے اور افسر شاہی کے ہتھکنڈوں اور جالوں کا شکار نہ ہو۔ابھی حال ہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی حکومت کو اس طرف توجہ دلائی ہے۔اللہ ہمیں غیروں کی زبان کی بجائے اپنے ملک میں اپنی قومی زبان نافذ کرنے کی ہمت دے۔آمین(راسخ)

مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد زبان
5390 5530 اردو میں اسلامی ادب کی تحریک مہر اختر وہاب

اسلامی ادب کی تحریک اردو ادب کی اہم ادبی تحریک ہے ۔ اسلامی ادب کا نظریہ ہر عہد ، ہر ملک اور ہر زبان کے ادب میں ایک توانا فکر رہا ہے۔اسلامی ادب کی تحریک کی فکری اساس میں توحید ، رسالت اور آخرت میں جواب دہی کے تصورات بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اس نظریہ کی ہمہ گیری یہ ہے کہ حیات کائنات اور انسان کے بارے میں کوئی ایسا سوال نہیں ہے جس کا واضح اور تسلی بخش جواب اس کے پاس نہ ہو۔ادب اسلامی کی اصطلاح کو ماضی میں اعتراضات اور غلط فہمیوں کی متعدد یلغاروں کا سامنا کرنا پڑا ہے،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تحریک ادب اسلامی کے ابتدائی ایّام میں اس کی صف میں کہنہ مشق مقام و مرتبہ رکھنے والے ادیبوں اور شاعروں نے شامل ہونے کی زحمت گوارہ نہ کی ۔ تحریک ادب اسلامی نے اردو ادب کو بلاشبہ ایک سمت و رفتار عطا کی ہے عصر حاضر میں ترقی پسندی اور جدیدیت کے درمیان ایک تیسرا واضح اور نمایاں رجحان تعمیری ادب یا اسلامی ادب کا سامنے آیا ہے اس حلقہ سے وابستہ فنکاروں نے ہر صنف ادب میں کچھ نمایاں کوششیں ضرور کی ہیں ۔پروفیسر فروغ احمد اسلامی ادیبوں میں ممتاز مقام کے حامل ہیں ، ڈھاکہ میں رہتے ہوئے وہ اردو ادب میں اسلامی رجحانات کے فروغ میں ہمیشہ کوشاں رہے ہیں۔ 1968ء میں ان کی ایک کتاب ’’ اسلامی ادب کا جائزہ‘‘ لاہور سے شائع ہوئی تھی جس میں اسلامی ادب کی نظریاتی اساس،اس کا تاریخی پس منظر اور اردو ادب پر اسلامی تحریکات کے اثرات پر مضامین شامل ہیں۔ اسی طرح پروفیسر اسرار حمد سہاوری نے ’’ادب اور اسلامی قدریں ‘‘ کے عنوان سے باہمی تعلق، ادب اور مقصدیت ،ادب کے اجزائے ترکیبی جذبہ و حسن ادا ، اسلامی ادب کی خصوصیات ،اسلامی ادب کے موضوع وغیرہ پر بہت تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ اسلامی تحقیق و تنقید کے میدان میں ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی شخصیت ناقابل فراموش ہے۔ آپ نے ’’اسلامی ادب‘‘ کے عنوان سے ایک مجموعہ مضامین شائع کیا جس سے پہلی بار اسلامی ادب کے خدوخال نمایاں ہوئے۔ زیر نظر کتاب ’’اردو میں اسلامی ادب کی تحریک‘‘ مہر اختر وہاب کی تصنیف ہے اس کتاب میں ان سیاسی ،تہذیبی ، دینی اور ادبی روایات کا جائزہ لیاگیا ہے جس کی روشنی میں اسلامی ادب کی تحریک نے اپنا سفر شروع کیا ۔ اسلامی ادب کی تحریک کا آغاز ، نشور وارتقاء اس کے مختلف ادوار اور اسلامی ادب کی خصوصیات وغیرہ کو اس کتاب میں زیر بحث لایا گیا ہے ۔اس تحریک کے فروغ میں محمد حسن عسکری کے کردار کو بالخصوص اجاگر کیا گیا ہے ۔نیز اس کتاب میں اسلامی ادب کی تحریک کے ردِّ عمل کا جائزہ لیتے ہوئے برصغیر کے اہم ادبیوں اور نقادوں کے اسلامی ادب پر کیے گئے اہم اعتراضات کا تنقیدی تجزیہ پیش کیا گیا ہے ۔یہ اپنی نوعیت کی اولین کتاب ہے جس میں اسلامی ادب کی تحریک پر مفصل بحث گئی ہے ۔(م۔ا)

پورب اکادمی ادب
5391 5408 اردو میں ذخیرہ الفاظ بڑھانے کے طریقے نوید احمد

ہم اپنی نسل نو کے لیے بہت سی توقعات رکھتے ہیں مگر ان توقعات پر پورا اترنے کے لیے ان کو وسائل مہیا نہیں کرتے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے ہم کسی مصور کو رنگ دیے بغیرہ یہ کہیں کہ ہمیں ایک خوبصورت سی تصویر بنا دو۔ بھلا رنگوں کے بغیر تصویر کس طرح بن  سکتی ہے؟ بالکل اسی طرح الفاظ کے بغیر تحریر یا تقریر کیسے بن سکتی ہے؟۔ الفاظ کا ذخیرہ ہو تو تحریر یا تقریر بنتی ہے اور ان الفاظ کے استعمال میں کمال حاصل ہو تو الفاظ سے تصویر بھی بنائی جا سکتی ہے۔ہم اپنے طلباء سے بہت سی امیدیں رکھتے ہیں لیکن ہم انہیں وسائل نہ دیں تو وہ ہماری امیدیں پر پورا نہیں اتر سکیں گے مثلا ہم طلباء میں تحریر وتقریر کی قابلیت اور دسترس چاہتے ہیں تو انہیں وسائل دینا بھی ان کا حق ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے طلباء کے لیے الفاظ کا ذخیرہ مہیا کیا ہے کیونکہ الفاظ کے بغیر تحریروتقریر ناممکن سی بات ہے اور طلباء بولتے بولتے خاموش ہو جاتے ہیں تو وجہ پوچھی جائے تو جواب ملتا ہے کہ الفاظ ڈھونڈ رہے تو اس کتاب کے مطالعے سے اس بات کی کمی محسوس نہیں ہوگی کہ الفاظ ڈھونڈنے پڑیں گے۔ طلباء کے پاس الفاظ ہوں گے تو وہ ان کا استعمال بھی کریں گے بالکل اسی  طرح جیسے روپیہ پیسہ ہو تو اسے استعمال کرنے کے راستے اور ذرائع ملتے رہتے ہیں۔ اسی طرح الفاظ ہوں گے تو ان کے استعمال کے راستے اور ذرائع بھی ملتے جائیں گےاور بچوں میں اس کی قابلیت پیدا کرنے کے لیے اساتذہ کے لیے بھی مفید مشورے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اردو میں ذخیرہ الفاظ بڑھانے کے طریقے ‘‘ نوید احمد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

آر۔ ایس پیلشرز لاہور ڈکشنری
5392 962 القاموس الوحید وحید الزماں قاسمی

مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیےڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردومعانی  کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید 'القاموس الوحید' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباءاور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کااردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے  بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی ڈکشنری
5393 4234 المؤنث واحکامہ فی اللغۃ العربیۃ علامہ ارشد حسن ثاقب

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " المؤنث واحکامہ فی اللغۃ العربیۃ "  علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی  ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے مونث قیاسی وسماعی اور مونث حقیقی ومجازی کے حوالے سے نہایت جامع بحث کی ہے۔ نیز اس میں انہوں نے سینکڑوں عربی اسماء کو ابجدی ترتیب سے جمع کر کے ان کی تذکیر وتانیث کا حکم بھی بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف  کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارۃ القریش گلشن راوی لاہور گرامر
5394 7046 المخلص من جواہر النحو ( ترکیب الجمل ) محمد اکرم محمدی

عربی زبان ایک زندہ و پائندہ زبان ہے۔ اس میں ہر زمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں ۔عربی زبان و ادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی و انسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جو انسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان میں مہارت حاصل کرنے کے لیے جملوں کی ترکیب نحوی سیکھنا بھی ضروری ہے۔ جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ کے مختلف اجزا کو الگ الگ بیان کرنے اور اُن کے باہمی تعلق کو ظاہر کرنے کو ترکیب نحوی کہتے ہیں۔ فہم قرآن کے معروف ادارے ’’بیت القرآن‘‘لاہور کے رفیق خاص محترم جناب ابو عبد الوہاب محمد اکرم محمدی حفظہ اللہ نے علم نحو کی اہم 80 کتب سے استفادہ کر کے اس مختصر کتابچہ بعنوان ’’الملخص من جواہرالنحو‘‘میں ترکیب جملہ کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔اس سے استفادہ کر کے ترکیب نحوی میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے ۔یہ مختصر کتابچہ مدارس اسلامیہ کے طلباء و طالبات کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا محمد اکرم محمدی حفظہ اللہ کی تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا) 

نا معلوم گرامر
5395 5140 المقامات الخمس للحریری غلام رسول کوکب

عربی زبان و ادب عرب قوم سامی اقوام کی ایک شاخ ہے۔ ان قوموں میں بابلی، سریانی فینیقی، آرمینی، حبشی، سبئی اور عربوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح عربی زبان میں بھی ادب کی دونوں قسمیں نظم و نثر پائی جاتی ہیں۔ لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں عرب ادبا اور شعرا بعض خاص میلوں میں سال میں ایک دفعہ جمع ہو کر خرید و فروخت کے علاوہ شعر و شاعری اور خطابت میں مقابلہ اور اپنے آبا و اجداد کے کارناموں کو گنا کر ایک دوسرے پر فخر کرتے تھے۔ ان میلوں میں قابل ذکر عکآظ مجنتہ اور ذوالمجاز ہیں۔ ان میلوں کی وجہ سے شعر و ادب کا پورے جزیرہ میں سال بھر تک چرچا رہتا تھا۔ زمانہ جاہلیت کی نثر عربوں میں لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے اسلام سے پہلے کا اکثر ادبی سرمایہ ضائع ہو گیا پھر بھی جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اس کی بنیاد پر نثر جاہلی کو تین قسموں میں بانٹا جاتا ہے۔ (۱) تقریر (۲) کہاوتیں (۳) نصیحتیں اور حکیمانہ جملے۔اسی بنا پر عربی ادب پر بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ جن میں سے عمدہ کتاب ’’المقامات الحریری‘‘ عربی ادب و لٹریچر پر مشتمل ہے۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائیڈ تالیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ المقامات الخمیس للحریری‘‘ جس کا اردو ترجمہ غلام رسول کوکب نے انتہائی عمدہ اسلوب میں مرتب کیا ہے۔ تا کہ اساتذہ اور طلباء کے لئے آسانی کا باعث بنے۔اور درس نظامی میں طلباء اس کتاب سے استفادہ کرکے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

آزاد بک ڈپو لاہور ادب
5396 1108 المنجد لوئیس معلوف

عربی زبان ،اہل اسلام کےلیے بہت اہمیت کی حامل ہے ،اس لیے کہ ہمارادین اسی زبان میں نازل ہوا۔قرآن کریم اوراحادیث نبویہ  کوسمجھنےکے لیےعربی کاجانناناگزیرہے ،کہ اس کےبغیرکماحقہ ان کی معرفت حاصل نہیں کی جاسکتی ۔اس کے لیے عجمیوں کوڈکشنری کی ضرورت پڑتی ہے۔’’ المنجد‘‘ عربی اردوایک بہت ہی مفیدڈکشنری ہے ۔جس کی مدد سے عربی الفاظ کے مفاہم ومعانی باآسانی معلوم کیے جاسکتے ہیں ۔کتاب وسنت ڈاٹ کام کی ٹیم اسے قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہی ہے ۔اس سے یقیناً علماءاورطلباء سمیت عوام الناس بھی مستفیدہوں گے،اورعربی زبان کے افہام وتفہیم میں اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔





 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ڈکشنری
5397 7038 المنجد ( مترجم عصمت ابو سلیم ) عصمت ابو سلیم

مادری زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کے لیے ڈکشنری یا لغات کا ہونا ناگزیر ہے- عربی زبان کے الفاظ کے اردو معانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم کتاب لوئیس معلوف کی کتاب ’’المنجد‘‘ہے جو نہایت مفید ڈکشنری ہے ۔جس کی مدد سے عربی الفاظ کے مفاہیم و معانی باآسانی معلوم کیے جاسکتے ہیں۔’’المنجد‘‘کا مختلف اہل  علم نے اردو میں ترجمہ کیا ہے  جن میں ایک ترجمہ  مولانا عبد الحفیظ بلیاوی صاحب نے بھی کیا ہے۔ زیر نظر  ترجمہ  عصمت ابو سلیم کی  کاوش ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور ڈکشنری
5398 3527 المنہاج الکامل فی معرفۃ النحو و ترکیب شرح مأۃ عامل سید احسان اللہ شاہ

علوم ِنقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن ِ اول سے ل کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔  زیر نظر کتاب ’’المنہاج الکامل فی معرفۃ النحو وترکیب شرح مأة عامل‘‘ علم نحو کےامام علامہ عبد القاہر جرجانی کی علم نحو پر مائہ ناز کتاب العوامل کی اردو شرح ہے جس میں نحو کے ایک سو عوامل کوبیان کیا گیا ہے یہ کتاب اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہے لہذا مأة عامل کوسمجھنے کے لیے یہ شرح طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔یہ شرح سید احسان اللہ شاہ (مدرس پراچہ جامعہ اسلامیہ ،اٹک) کی کاوش ہے ۔موصوف دوران تدریس طلباء کوشرح مأةعامل کی ہرنوع کاحاصل،اس سے متعلقہ فوائد اور مشکل الفاظ کے لیے ترکیبی ضوابط کی طلبہ کو املا کرواتے رہے اور پھرانہی فوائد اورقوائد وضوابط کی روشنی میں طلبہ سے ترکیب حل کرواتے اور اسے اپنے پاس کمپیوٹر میں محفوظ کرتے رہے ۔کتاب ہذا موصوف کے انہی مسودات اور

پراچہ جامعہ اسلامیہ انجرا اٹک نحو و صرف
5399 3828 املاء الصرف شرح اردو ارشاد الصرف مفتی عطاء الرحمن

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "املاء الصرف اردو شرح ارشاد الصرف" مولانا مفتی عطا الرحمٰن کی ارشاد الصرف کی بے مثال اردو شرح ہے۔ جس میں فوائد و تحقیقات کے ساتھ چار ہزار نایاب صیغہ جات کو بڑے سہل انداز سے حل کیا گیا ہے۔ یہ اردو شرح مدرسین اور طلباء عظام کے لیے نہایت مفید اور کار آمد ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ فاضل مصنف کی محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ گرامر
5400 6770 اندھیری رات کے مسافر حصہ اول نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ اندھیری رات کے مسافر‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول  استرداد، سقوط غرناطہ سے متعلق  ہےجوکہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

نا معلوم ناول
5401 1331 انمول موتی محمد طاہر نقاش

بڑے لوگوں کی بعض باتیں ان کے تجربے کی ترجمان اور ان کی زندگی کا نچوڑ ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’انمول موتی‘ میں ایسے لوگوں کی ان قیمتی باتوں کو جمع کیا گیا ہے جو ہماری زندگیوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مشہور کہاوتیں، ضرب الامثال اور اقوال زریں کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کے اقوال و ارشادات کو اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے ان میں نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، مسلم دانشور، سیاستدان اور بہت سارے مغربی مفکرین وغیرہ شامل ہیں۔ مغرب کی ایسی مثبت چیزیں جو اسلام سے متصادم نہیں ہیں ان کو لینے سے اسلام ہمیں منع نہیں کرتا۔ کیونکہ حکمت ایک مومن کی گمشدہ متاع ہے وہ جہاں سے بھی ملے اسے لے لینا چاہیے۔ محمد طاہر نقاش صاحب وقتاً فوقتاً بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کتب شائع کرتے رہتے ہیں یہ کتاب بھی ان کتب میں ایک اچھا اضافہ ہے جو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور زبان
5402 6674 انمول موتی ( حکیم صمصام ) حکیم صمصام

بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’انمولی موتی ‘‘ بابا صمصام مرحوم کا  حمد ، نعت،توحید  اور مختلف موضوعات پر  مشتمل شعری مجموعہ  ہے  نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے  اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے  اگر چہ  اب پنجابی  شاعری کا   ذوق کم ہوچکا ہے۔(م۔ا)

ملک برادرز تاجران کتب کارخانہ بازار لائلپور شعر
5403 4104 انوار الصرف شرح ارشاد الصرف محمد عدنان کلیانوی

اللہ تعالیٰ کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعتِ اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا   امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت سے مرتب ومدون کیا۔صرف ونحوکی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی   پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے اہل علم نے اپنی اپنی مقامی زبان میں اس فن پر کئی کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب کس قد ر عظیم ہے کہ عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے ہندکے حصے میں آیا ہندوستان اور مغل حکمرانوں کی سرکاری زبان فارسی ہونےکی وجہ سے ہندی علماء   نے صرف ونحو کی کتب فارسی زبان میں ہی تصنیف کیں پھر رفتہ رفتہ   برصغیر کے باشندوں کے لیے فارسی زبان بھی اجنبی ہونے لگی توبرصغیر کے فضلا ءنےاردو میں نحووصرف کے موضوع پرکتاب النحو، کتاب الصرف،عربی کا معلم کے علاوہ متعدد کتب لکھیں ان علماء کرام کااردو زبان میں صر ف ونحو پر کتابیں لکھنےکا مقصد عربی وزبان وادب کی تفہیم وتسہیل اور اشاعت وترویج ہی تھا کیوں کہ اگر ابتدائی طور پرکوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہوجائے تو پھر اس زبان میں تفصیل واضافہ کو بخوبی پڑھا اورسمجھا جاسکتاہے ۔

زیر تبصرہ کتاب’’انوار الصرف شرح ارشاد الصرف‘‘ محترم جناب مولانا محمد عدنان کلیانوی صاحب (مدرس جامعہ انوار القرآن،کراچی ) کی کاوش ہے موصوف نے ارشاد الصرف کو ایک مخصوص اسلوب میں عام فہم طرز پر ترتیب دےکر طلباء میں متعارف کرایا۔تو بعض احباب کے اصرار پرانہوں نےاپنے تدریسی افادات کو ’’انوار الصرف شرح ارشاد الصرف‘‘ کے نام سے افادۂ عام کےلیے تیار کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس شرح میں باب ضرب یضرب کی مکمل گردانیں وترجمہ ، ارشاد الصرف کے تمام ابواب کی صرف صغیر، قوانین کے جامع ومانع عبارات میں خلاصے اور مشکل مقامات کاحل بذریعہ مقدمات ، تمہیدات اور فوائد کی صورت میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی نحو و صرف
5404 6801 اور تلوار ٹوٹ گئی حصہ اول نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ اور تلوار ٹوٹ گئی ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ  تاریخی ناول ہے ۔یہ  ناول اینگلو میسور جنگیں (ٹیپو سلطان) کے دور سے متعلق  ہےجوکہ  ناول  ’’معظم علی‘‘  کا اگلا حصہ اور دوحصوں پر مشتمل ہے    (م۔ا)

جہانگیر بکس ناول
5405 844 اوضح التسہیل لشرح ابن عقیل جلد1 مفتی علی الرحمن فاروقی

کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے نحو و صرف و گرائمر کی اہمیت محتاج بیان نہیں۔ خصوصاً عربی زبان جو قرآن و حدیث کی زبان ہے جسے فصاحت و بلاغت میں بلاشبہ تمام زبانوں پر فوقیت و برتری حاصل ہے۔ چنانچہ ہر دور میں ارباب علم و فن اس زبان کی خدمت کیلئے ’’مختلف قسم کی چھوٹی بڑی کتب تصیف و تألیف کی ہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک ساتویں صدی ہجری میں ابن مالکؒ کی ’’الفیہ‘‘ ہے اور اس کی شرح علامہ ابن عقیل نے تحریر فرمائی ہے جو ’’شرح ابن عقیل‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ متن و شرح بیشک علم نحو و صرف کی عظیم الشان اور فقید الثال خدمت ہے خصوصاً بلاد عرب میں اس کتاب کو جو پذیرائی حاصل ہوئی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے سینکڑوں برس سے یہ کتاب مدارس و جامعات میں شامل و عجم نصاب ہے اس میں علم نحو کی تمام اہم جزئیات کا احاطہ کیا گیا ہے نیز مسائل کو آیات قرآنیہ، احادیث مبارکہ، عربی زبان کے محاورات و ضرب الأمثال فصیح و بلیغ اشعار سے مدلّل و مبرہن کر کے آراستہ کیا گیا ہے چونکہ مذکورہ کتاب اور اس کے حواشی عربی زبان میں ہیں جن سے استفادہ عجمی طلبہ کے لئے قدرے دشوار تھا اور عرصۂ دراز سے یہ شدید ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ اردو زبان میں مذکورہ کتاب کی کوئی خدمت ہو سکے تاکہ اس سے استفادہ کی راہیں مزید آسان اور بہتر ہو سکیں۔ دو جلدوں پر مشتمل زیر نظر کتاب مولانا علی الرحمٰن فاروقی کی سعی مسلسل کا نتیجہ ہے جنہوں نے کمال مہارت سے شرح ابن عقیل کی تسہیل و تحلیل کر دی ہے۔ مقدمہ النحو، شرح ابن عقیل کا با محاورہ ترجمہ و تشریح، اشعار کا بامحاورہ ترجمہ، اشعار کی ترکیب، اشعار کے مفردات مشکلہ کی تشریح، محل استشہاد کی وضاحت، ضرورت کے مطابق شان و رود اور غیر ضروری طوالت سے اجتناب، یہ سب وہ خصوصیات ہیں جن کی بدولت یہ کتاب واقعی ہی قابلِ داد و ستائش ہے اور علم نحو کے شیدائیوں کیلئے ایک عظیم مخزن اور تحفہ ہے۔ (آ۔ہ)
 

مکتبہ العلوم بنوری ٹاؤن کراچی گرامر
5406 4093 ایک دعا پر اثر ہو گئی (نعتیہ مجموعہ) کاظم حسین کاظمی

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کو بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کو آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ جس کا تقاضا ہے کہ آپ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔ سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے ۔نبی کریمﷺ سے محبت کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، اور اس محبت کا تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کے فرامین پر عمل کیا جائے ۔آپ کی مدح سرائی کرنا عین ایمان ہے۔ آپﷺ کی مدح سرائی خود اللہ تعالی اپنے کلام قرآن مجید میں فرمائی ہے اور اسی طرح آپ کے چاہنے والوں نے بھی اس میں اپنی بساط اور ہمت کے مطابق حصہ لیا ہے۔صحابہ کرام میں سیدنا حسان بن ثابت آپ ﷺ کی مدح سرائی میں شعر کہا کرتے تھے اور آپ کا دفاع کرتے ہوئے مشرکین کی ہجو کا جواب بھی دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب"اک دعا پر اثر ہو گئی"محترم کاظم حسین کاظمی صاحب کی تصنیف ہے جو نبی کریم ﷺ کی مدح پر مشتمل نعتیہ کلام سے بھر پور ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت کرنے اور ان کی مدح سرائی میں رطب اللسان رہنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

شاکرین پبلیکیشنز 4 شیش محل روڈ، لاہور شعر
5407 6993 بال جبریل ڈاکٹرعلامہ محمداقبال

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے ۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بال جبریل ‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے ۔ یہ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پرآئی ۔ اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں ۔ جن میں مسجد قرطبہ ، ذوق و شوق اور ساقی نامہ شامل ہیں ۔ (م۔ا)

نا معلوم اقبالیات
5408 6994 بانگ درا ڈاکٹرعلامہ محمداقبال

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بانگ درا ‘‘علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1924ء میں شائع ہوئی ۔ اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور ’’ ترانۂ ہندی‘‘موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم ِآزادی پر گایا جاتا ہے۔ دوسرے حصے میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ جبکہ تیسرے حصے میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انہیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلیم کیا جاتا ہے۔محبت اور خودی اس حصے کے اہم موضوع ہیں۔ (م۔ا)

نا معلوم اقبالیات
5409 2525 بدایۃ النحو شرح ہدایۃ النحو عبد الرشید خلیق

علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘ کا شمار نحوکی اہم بنیادی کتب میں ہوتا ہے۔ یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل نصاب ہے۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل نے اس پر شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’بدایۃ النحو شرح ہدایۃ النحو‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب دراصل استاذی المکرم فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرشید ﷾ کے ان تدریسی دورس کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور میں ہدایۃ النحو کو کلاس میں پڑہاتے ہوئے پیش کیے۔ جسے ان کے ایک ہونہار شاگرد محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ نے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا استاد محترم سے نظر ثانی کروا کر افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔موصو ف کی یہ علمی کاوش   قابل تحسین وتعریف ہے۔ یہ کتاب طلبہ اور اہل علم مدرسین کے لیے انتہائی مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ طالبانِ علم کواس سے مستفید فرمائے اوراستاذی شیخ عبد الرشید خلیق﷾ اور برادر حافظ فیض اللہ ناصر صاحب کی اس کاوش کوشرفِ قبولیت سے نوازے (آمین)شیخ عبد الرشید خلیق صاحب   طلباء کےساتھ ہمدردی اور شفقت رکھنے والے انتہائی قابل ترین اور کامیاب مدرس ہیں۔ آپ نے طویل عرصہ جامعہ رحمانیہ، لاہور میں تدریس کے فرائض انجام دیئے جامعہ سے سیکڑو ںسند فراغت حاصل کرنے والے طلبا   سمیت جامعہ کے کبار وممتاز فاضلین(مولانا محمد شفیق مدنی ،قاری عبد الحلیم، حافظ اسحاق زاہد، رانا طاہرمحمود، شیخ ارشدسندھی ، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،قاری صہیب احمد میر محمدی، مولانا محمد اجمل بھٹی ،قاری حمزہ مدنی ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، قاری عبد السلام عزیزی ،ڈاکٹر محمد اسلم صدیق حفظہم اللہ وغیرہم) بھی آپ کے شاگرد ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی طویل تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے   اور انہیں صحت وتندرستی سے نوازے (آمین) مرتب کتاب حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن کتب کےمترجم ومرتب ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف   میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور نے2014ء کے آغاز میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے۔آمین) م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور نحو و صرف
5410 759 برید فرنگ سید سلیمان ندوی

علامہ سید سلمان ندوی ؒ عظیم مذہبی اسکالر،عمدہ مفکر اور بہترین ادیب وخطیب تھے۔یہ بہترین مصنف اور درد دل رکھنے والے  مسلم دانشور ہیں۔ان کی تحریریں اور تصانیف اردو ادب کا بہترین مرقع اور اسلامی فکر اور مذہبی طرز کی بہترین غماز ہیں۔زیر نظر کتاب برید فرنگ (یورپ کی ڈاک) بھی علامہ موصوف کے ان خطوط کا مجموعہ ہے۔جو انہوں نے ؁ 1920ء میں دورہ یورپ کے دوران برصغیر میں علما ،مفکرین اور ذاتی دوستوں کو تحریر کیے۔ان خطوط میں یورپی سیاستدانوں اور حکمرانوں سے ملاقاتوں کے احوال،یورپی طرز سیاست اور یورپ میں مکین اہل اسلام کی اسلام سے وابستگی اور قلبی لگاؤ کا بیان ہے۔یہ خطوط دراصل ایک سفرنامہ ہے جس میں یورپی فکر کو سمجھنے کا کافی سامان ہے۔او ریہ اردو ادب کا ایک بہترین جامع مجموعہ ہے ۔جو قارئین کی معلومات کے لیے اہم اور ادب وسیاست سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بیش قیمت خزانہ بھی ہے۔اس کتاب کا مطالعہ نہایت معلومات افزا ثابت ہوگا۔انشاء اللہ (فاروق رفیع)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی ادب
5411 5390 بوستان سعدی شیخ شرف الدین مصلح سعدی شیرازی

مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زبان میں ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصلا فارسی میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔ترجمہ نہایت سہل اور سلیس کیاگیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ مصنف کی مشہور تصنیف 1257ء جس میں اخلاقی مسائل حکایتوں کے پرایے میں نظم کی گئی ہے۔ اس میں دس ابواب ہیں 1۔ عدل و رائے و تدبیر۔2۔فضیلت احسان 3۔ عشق و مستی و شور 5۔تواضع 6۔قناعت۔7۔تربیت۔8۔شکر برعافیت۔9۔توبہ و صواب۔ 10۔مناجات۔ پر مشتمل ہے۔ مختلف زبانوں میں متعدد ترجمے ہوچکے ہیں۔ یہ کتاب’’ بوستان سعدی ‘‘حضرت شیخ شرف الدین مصلح سعدی شیرازی  کی تصنیف کردہ اور الحافظ القاری مولانا غلام حسن قادری﷾ کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مشتاق بک کارنر لاہور شعر
5412 4553 بیان المختارات حصہ اول حافظ بلال اشرف

ہر زبان میں ادب میں وہی حیثیت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں دل کی ہے۔کیونکہ کسی بھی زبان کی برائی یا اچھائی اس کے ادب سے پہچانی جاتی ہے۔عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " بیان المختارات " محترم سید ابو الحسن علی ندوی کی عربی  ادب پر لکھی گئی عربی  تصنیف "مختارات من ادب العربی"کا ارود ترجمہ ہے،اردو ترجمہ محترم حافظ بلال اشرف صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان  کتاب کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الکتب السلفیہ، لاہور نصابی کتب
5413 5803 تاریخ ادب عربی احمد حسن زیارت

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان   سے  ناواقف ہے   جس کی  وجہ سے    وہ    فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہے ۔ حتٰی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل   اسلامیات کے   اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے    قا صر ہے  ۔جس  کے لیے  مختلف اہل علم اورعربی زبان کے  ماہر اساتذہ   نے   نصابی کتب کی   تفہیم  وتشریح کے لیے   کتب  وگائیڈ تالیف کی ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’تاریخ ادب عربی‘‘ احمد حسن زیارت  کی عربی تاریخ وادب پر مشتمل   تصنیف  ’’ تاریخ الادب العربی‘‘  کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب تاریخ ادب عربی پرجامع ومستند کتاب جس میں عربی زبان کے تمام قدیم وجدید بلند پایۂ  ادبا وشعراء مفکرین کے حالات اور ان کے کلام کا منتحب نمونہ درج ہے ۔1947ء میں  علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کی ترغیب پر اس کا  اردو ترجمہ شروع ہوا  لیکن مکمل نہ  ہوسکا۔بالآخر 1961ء میں  جناب عبد الرحمٰن طاہر سورتی نے اس کام کو مکمل  کیا ۔اردو میں عربی ادب  سے متعلق اتنی معلومات اس کتاب سے  پہلے کسی کتاب میں موجود نہیں۔یہ کتاب یونیورسٹی اور جامعات کے نصاب میں شامل ہے ۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی ادب
5414 7203 تاریخ ادب عربی ( الاسکندری) احمد الاسکندری

اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخِ ادب عربی‘‘شیخ احمد الاسکندری ،شیخ مصطفیٰ عنانی بک کی مشترکہ تصنیف الوسيط في الادب العربي و تاريخه کا اردو ترجمہ ہے۔ تاریخ ادب پر لکھی گئی کتابوں میں الوسيط ایک ممتاز درجہ رکھتی ہےمصنفین نے اس کتاب میں ہر موضوع کے ہر مبحث اور تذکرے کو جامعیت کے ساتھ جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے، زمانۂ جاہلیت سے لے کر عہدِ حاضر تک ادب عربی کی عہد بعہد ترقیوں سے محققانہ بحث کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تہذیب و ثقافت اور علوم و فنون کا جائزہ لے کر زبان کے ہر دور کی خصوصیات کو خاص طور پر نمایاں کر کے پیش کیا ہے۔ یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے پروفیسر عبد القیوم ایم اے اور مولوی محمد بشیر صدیقی رحمہما اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا جسے محکمہ تعلیم پنجاب نے 1957ء میں پہلی بار شائع کیا۔ (م۔ا)

اردو پریس لاہور ادب
5415 5555 تاریخ صحافت ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر

صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے  پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنیٰ کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔اردو اخبار نویسی کی تاریح انتہائی پرانی بھی نہیں ۔ دراصل اس کی شروعات چھاپہ خانے کے رواج کے بعد سے ہوئی سب سے پہلا اردو کا اخبار ”اخبار دہلی “تھا جسے مولوی باقر نے دہلی سے جاری کیا تھا ۔ بہت سے معلومات افزا مضامین علمی ، ادبی ،تاریخی اورتعلیمی موضوعات پر اس میں شائع ہوتے تھے ۔ 1857کی جنگ آزادی میں اس اخبار کا بڑااہم کردار رہا ہے ۔چونکہ اس کی پالیسی آزاد خیالی تھی ، اس لئے اس زمانہ میں سامراجی حکومت کے خلاف خوب لکھا گیا ۔ ہندوستانی قوم پرستی یعنی حبِ وطنی کی حمایت کی ۔ یہی وجہ ہے کہ غدر فرو ہونے پر مولوی باقرکو پھانسی کے پھندے پر جھولنا پڑا اور اس طرح حب الوطنی کے محاذ کی قربان گاہ پر اردو صحافت کے پہلے قوم پرور اورمحب وطن کی قربانی ہوئی ۔اردوکے دوسرے اخبار کے طورپر ”سید الاخبار“کا نا م سامنے آتا ہے ۔ اس کی ابتدا ءدہلی میں ہی سرسید کے بھائی محمد کے ہاتھوں ہو ئی تھی ۔ یہی وہ اخبار ہے جس کے ذریعہ سرسید کے خیالات سے عوام متعارف ہوئے ۔ اس کے بعد سے اردو اخبار کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوتاہے ، جوانمرد ، محب وطن ، بےباک و نڈر بہت سے قلم کے شہ سوار صحافتی افق پر نمودار ہوتے ہیں ، آسمان ِ صحافت کے اولین ستاروں میں مولانا ظفر علی خان ، مولانا ابو لکلام آزاد ، مولانا محمدعلی جوہر ، مولانا حسرت موہانی اورمولانا عبد الحمید سالک وغیرہ ہیں ۔ زير تبصره کتاب  ’’ تاریخ صحافت ‘‘ جناب محمد افتخار کھوکھر کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے  مولانا امداد صابری  کی کتاب ’’ تاریخ صحافت  اردو ‘‘ اور  صحافت  کے موضوع پر  محمد عتیق صدیقی، ڈاکٹر عبد السلام خورشید ، ڈاکٹر ابواللیث صدیقی اور ڈاکٹر معین الدین عقیل کی تحقیقی کاوشوں سے استفادہ کر کے  صرف ان مطالب کا احاطہ کیا ہے جو ایم ۔ اے ابلاغیات کی نصابی ضروتوں کوپورا کرتے  ہیں ۔ اس کتاب میں  برصغیر کی مسلم صحافت کو جس  دلچسپ اور عام فہم اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ اس  سے نہ صرف متعلقہ مضمون کے اساتذہ  اور طلبہ مستفید ہوسکتے ہیں بلکہ صحافت اور ابلاغیات سے دلچسپی رکھنے والے عام  قارئین بھی اس  کتاب  سے استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا) 

مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد بلاغت
5416 3736 تبصیر شرح ابن عقیل مختار احمد سلفی

علوم ِنقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن ِ اول سے ل کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ عربی گرائمر (نحو وصرف)کی سب سے مربوط اور مستند کتاب امام ابن مالک اندلسی کی "الفیہ ابن مالک"ہے۔اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور معروف ہےاہل علم کے ہاں اسے مقبولیت حاصل ہے۔اس کی تصنیف کے بعد علماء نحو نے اس کی متعدد شروحات لکھیں۔ان شروحات میں سے سب سے مقبول ترین شرح "شرح ابن عقیل "ہے۔جس میں انہوں نے انتہائی آسان انداز میں الفیہ کو حل کر دیا ہے۔الفیہ کی شروح میں شرح ابن عقیل نحو کی نصابی کتابوں میں ام الکتاب کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ تقریباً تمام مکتبہ فکر کے مدارس میں نحو کی آخری کتاب کی حیثیت سے پڑہائی جاتی ہے۔اس کا انداز انتہائی سہل اور آسان ہے۔ اس میں نحو کے اصول وضوابط کو بڑی خاص ترتیب کے ساتھ بیان کیاگیا ہے۔اس کتاب کی ایک خوبی یہ ہےکہ اس میں نحویوں کے مختلف مذاہب بیان کیے گئے ہیں جن کو پڑھنے سےانسان کا ذہن وسیع اور جمود ختم ہوجاتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تبصیر شرح ابن عقیل‘‘ مولانا مختار احمد سلفی﷾ کی کاوش ہے ۔ یہ کتاب مدارس دینیہ میں شامل نصاب او رنحو کی معروف درسی کتاب شرح ابن عقیل کی آسان اور عام فہم تشریح ہے ۔اس کتاب میں الفیہ کے اشعار مع اعراب وترجمہ کے ساتھ درج کر کے ان کے مشکل الفاظ کےمعانی اور ان کی صرفی نحوی تحلیل بھی کردی گئی ہے ۔نیز شرح ابن عقیل کا آسان اور عام فہم مکمل خلاصہ،شرح میں آنے والی اہم باتوں کی سرخیوں سے نشاندہی ، شرح میں آنے والے اشعار کا مکمل ترجمہ اور ان اشعار میں سے محل استشہاد کی وضاحت ،پیچیدہ ابحاث کے آخر میں نقشہ کی صورت میں خلاصہ کلام اور فائدہ و

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نحو و صرف
5417 4154 تحفہ نحو محمد محی الدین عبد الحمید

علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحفۂ نحو‘‘آٹھویں صدی ہجری کے ایک معروف نحوی ابو عبداللہ محمد بن محمد داؤد الصنہاجی معروف ابن آجروم کے اصول نحو پر مشتمل رسالہ مقدمہ آجرومیہ کی مفصل اور عمدہ ترین شرح ہے یہ عربی شرح محمد محی الدین عبد الحمید کی تصنیف ہے اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور معروف ہےاور لوگوں کے ہاں اسے مقبولیت حاصل ہے۔پاک وہند کے اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔کتاب ہذا اسی عربی شرح کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ ترجمہ ابو اسعد محمد صدیق (مدرس) جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد نے اس کتاب کو وفاق المدارس االسلفیہ کی نصاب کمیٹی کی طرف سے وفاق المدارس کے نصاب میں شامل کیے جانے پر کیا ہے تاکہ طلبہ وطالبات اس کتاب سے کماحقہ صحیح طرح مستفید ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ مترجم اور ناشرین کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا)

مکتبہ نور نبوت فیصل آباد نحو و صرف
5418 5779 تحفۃ الادب شرح اردو نفحۃ العرب محمد حنیف گنگوہی

مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے  قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم  دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی  مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم  نے نفحۃ  العرب کی متعدد شروح لکھی ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ تحفۃ الادب شرح اردو نفحۃ العرب ‘‘    مدارس  دینیہ کے نصاب میں  شاملِ نصاب  عربی ادب کی مشہور ومعروف کتاب نفحةالعربکی    اردوشرح ہے ۔یہ شرح مولانا محمد حنیف گنگوہی (فاضل دار العلوم ،دیوبند)  نےکی ہے ۔ شارح  نے نفحة العرب    کا شرح کرنے کے علاوہ   تقریباً 30 صفحات  میں  عربی  زبان وادب  کی تاریخ اور ادب  کی ،  لغوی ، اصطلاحی  ماہیت  اور  ایسے اصحاب تاریخ کا مختصر تعارف  بھی پیش کیا ہے کہ  جن کے بارے میں  صاحب نفحۃ العرب  نے سکوت یا لاعلمی کا اظہار کیا  ہے۔نفحة العرب  کی یہ  شر ح’’ تحفۃ الادب ‘‘نیٹ سےڈاؤن لوڈ کر کے   کتا ب وسنت  سائٹ  کے قارئین وناظرین کے  لیے پیش کی گئی ہے تاکہ عربی ادب پڑھنے  پڑھانے  والے  احباب  اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی نصابی کتب
5419 1167 تحفۃ النحریر بشرح نحو میر ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی

میر سید شریف جرجانی نے علم النحو پر ایک کتاب ’نحو میر‘ کے نام سے لکھی۔ جسے دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ میں بہت زیادہ اہمیت حاصل رہی۔ بعض مدارس میں بھی اس کو شامل نصاب کیا گیا۔ اپنی جامعیت اور اختصار کی بدولت طالبان علم اس سے بہت زیادہ مستفید ہوتے رہے۔ لیکن کتاب چونکہ فارسی میں تھی اس لیے اردو دان طبقہ کے لیے بہت سی جگہوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اسی مشکل کا حل مولانا حفیظ الرحمٰن لکھوی نے زیر نظر کتاب کی صورت میں نکالا ہے۔ جس میں اردو زبان میں اس کی ایک مفصل شرح کر دی گئی ہے۔ جو جامع، مبسوط اور عام فہم ہونے کے علاوہ موضوع سے متعلقہ مواد کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔  (ع۔م)
 

معارف ابن تیمیہ لاہور گرامر
5420 5819 ترجمات معانی القرآن الانجلیزیۃ اورنگ زیب اعظمی

لأهل العلم في شبة القار الهندية إسهامات جليلة في خدمة القرآن والسنة وعلومهما، ومن هذه الجهود المباركة ، كتاب: ترجمات معاني القرآن الإنجليزية، دراسة نقدية وتحليلية من سنة 1930 إلى 2001م. وأصل الكتاب رسالة علمية تقدم بها الباحث لنيل درجة الدكتوراه من جامعة جواهر لال نهرو بنيو دلهي الهند . وقد اختار الباحث تسعة من المترجمين الذين قاموا بترجمة معاني القرآن إلى اللغة الانجليزية وهم : بيثكال وعبدالله يوسف وآربيري وشير علي وعبدالماجد الدريابادي وم. شاكر  وظفر الله خان وإرونغ وتقي الدين الهلالي ومحمد محسن خان. وقد قسم الباحث هذه الرسالة إلى خمسة أبواب: الباب الأول  والثاني في بعض المباحث التمهيدية الباب الثالث : تاريخ بدء ترجمة معاني القرآن لعدد من اللغات ، مع استقصاء ترجمات معاني القرآن للغة الإنجليزية خصوصاً مرتبة حسب تاريخها، وهذا هو المدخل الحقيقي للبحث .الباب الرابع: دراسة نقدية وتحليلية لترجمات القرآن الإنجليزية المختارة ، وقد قسمه الباحث إلى عشرة فصول هي: الفصل الأول في مفردات القرآن والثاني في عبارات القرآن الخاصة والثالث في أساليب القرآن المختارة والرابع في قضايا متعلقة بالنحو والصرف والخامس في ذكر بعض المعارف والمصطلحات الواردة في القرآن... ألخ. الباب الخامس: خاتمة وملخص للحديث السابق ، وفيه إشارة إلى أفضل الطرق للترجمة الصحيحة للقرآن وكيفيتها. والباحث قدم أفكاراً مفيدة جداً في تناول هذه القضية ، ویجدر التنبيه إلى أن الباحث من "مدرسة الإصلاح" التي أنشأها الشيخ عبدالحميد الفراهي وهو صاحب "تدبر القرآن" وللعلماء على منهجه في التفسير ملاحظات، ربنا اغفرلنا ولأخواننا الذين سبقوا بالإيمان ولا تجعل في قلوبنا غللا للذين أمنوا ربنا إنك رؤف رحيم- وقد قدم للكتاب  الأستاذ الدكتور فهد الرومي، الأستاد بجامعة الملك سعود، كلية المعلمين-والكتاب طبع قبل عشر سنوات، ولكنه غير متوفر على الشبكة حتى الآن، وتسعد مكتبة المحدث لرفع النسخة المصورة من الكتاب، لكي تعم الفائدة ويكثر النفع. والله الموفق.(م۔ا)

مکتبہ التوبہ الریاض گرامر
5421 6462 تسھیلات اردو شرح سبع المعلقات محمد ناصر

سبعہ معلقات وہ قصیدے تھے جو خانہ کعبہ کی دیواروں پر لٹکائے گئے تھے‘ یہ ان سات بڑے(امروالقیس بن حجر بن عمرو الکندی،طرفہ بن العبد البکری،زہیر بن ابی سلمی المزنی، معلقہ: لبید بن ربیعہ عامری،معلقہ: عمرو بن کلثوم تغلبی،عنتر بن شداد عبسی،حارث بن حلزہ الشکری) شاعروں کے تھے جنہیں عرب صاحب معلقہ کہتے تھے۔سبعہ معلقہ عربی درسیات کی مشہور کتاب  ہے۔مختلف اہل علم نے اس  کے اردو ترجمہ   وتسہیل کا کام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’تسہیلات اردو شرح سبع معلقات ‘‘عربی درسیات کی مشہور کتاب سبع معلقہ کا اردو شرح وترجمہ ہے۔جوکہ  مولانا محمد ناصر صاحب کی کاوش ہے ۔شارح  نے اس  کتاب میں ساتوں شعراء کا  تعارف ، حالات زندگی اور شاعری کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔پھرہر شعر کا  بامحاورہ ترجمہ اور ہرشعرکی  عبارت کو نحوی طرز  پرحل کرکے اس کی تشریح کی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور گرامر
5422 1569 تسہیل الصرف حافظ محمد خان صاحب نوری

اس وقت حافظ محمد خان صاحب کی قواعد الصرف پر مشتمل کتاب آپ کے سامنے ہے۔ حافظ صاحب نے اس سے قبل علم النحو پر ’تسہیل النحو‘ کے نام سے کتاب لکھی جس کو طالبان علم نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور کئی مدارس میں یہ کتاب شامل نصاب ہوئی۔ ’تسہیل النحو‘ کے بعد اب ہم ’تسہیل الصرف‘ کتاب و سنت ڈاٹ کام کے قارئین کے لیے پیش کر رہے ہیں۔ ’تسہیل الصرف‘ کا اسلوب بھی قریب قریب وہی ہے جو ’تسہیل النحو‘ میں اختیار کیا گیا ہے۔ مبتدی طلبا کے ذہنی معیار کے پیش نظر کتاب کی زبان نہایت واضح رکھنے کی کوشش کی گئی ہے، امثلہ سلیس اور عام فہم ہیں۔ گردانوں کے سلسلہ میں نمونہ کےطور پر مختلف ابواب کی ایک گردان بالتفصیل لکھ دی گئی ہے اور طلبا کو مشق کرانے کے لیے چند مزید مصادر ذکر کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی گرامر
5423 1040 تسہیل النحو حافظ محمد خان صاحب نوری

علمائے اسلام اور ماہرین نحو و صرف نے ان موضوعات پر بے شمار کتب لکھی ہیں ان میں سے بہت ساری طالبان علم کے لیے نہایت مفید بھی ہیں لیکن کچھ کتب ایسی بھی ہیں جن میں کچھ مباحث پر زیادہ زور دیتے ہوئے بالتفصیل بیان کر دیا گیا ہے لیکن کچھ مباحث کا تذکرہ بھی موجود نہیں ہے۔ ’تسہیل النحو‘ کو اس سلسلہ میں امتیاز حاصل ہے کہ اس میں نحو کے تمام مباحث نقل کیے گئے ہیں اور انداز انتہائی سادہ اور تفہیمانہ ہے۔ نحو و صرف کے مضامین طلبا کے لیے کافی خشک ہوتے ہیں لیکن اس کتاب میں جو انداز اختیار کیا گیا ہے اس سے طلبا کو بوریت کا احساس نہیں ہوتا اور ہر سبق کے اخیر میں موجود سوالات سے پورا سبق مستحضر ہو جاتا ہے۔ اس کو سمجھ کر پڑھنے اور سمجھ کر ازبر کر لینے سے طلبہ کو اس فن میں نہ صرف مہارت حاصل ہو جائے گی بلکہ اس علم سے قلبی انس بھی پیدا ہو جائے گا۔ (ع۔م)
 

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی گرامر
5424 6782 تعلیم الصرف ابو ہشام ریاض اسماعیل

احکامِ  شریعت سمجھنے کےلیے  جہاں دیگر علومِ اسلامیہ  کی اہمیت ہے وہاں عربی زبان سیکھنے کے لیے  ’’ فن صرف‘‘ کو بنیادی  درجہ حاصل ہے ۔جب تک کوئی شخص اس فن میں مہارت تامہ حاصل نہ کرے اس وقت تک اس کے لیے  علوم ِاسلامیہ  میں دسترس  تو کجا پیش رفت ہی ممکن نہیں۔ قرآن وسنت کے علوم سمجھنے کےلیے یہ ہنر شرط ِ لازم ہے۔ یہی  وجہ  ہے کہ مدارسِ اسلامیہ   میں اس فن کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسی کی تدریس  وتفہیم کےلیے درجہ بدرجہ مختلف ادوار میں علمائے کرام  نے اس موضوع پر گرانقدر کتابیں لکھیں اور اسے آسان سے آسان تر بنانے کی سعی جمیل کی ۔ زیر نظرکتاب’’ تعلیم الصرف‘‘ محترم ابوہشام  ریاض اسماعیل کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب میں  قواعد عربی زبان (گرامر) کو آسان اور سلیس انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور گرامر
5425 3333 تعلیم العربیہ شیخ محمد رفیق

کلام  الٰہی اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔قرآن کا پڑھنا ثواب اور باعث خیر وبرکت ہے لیکن قرآن کا سمجھنا اوراس پر عمل کرنا  باعث نجات ہے۔  اس لحاظ سے قرآن کو سمجھنے کے لیے عربی زبان کی تعلیم  حاصل کرنا ،سیکھنا اور  سکھانا   امتِ مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔عربی  زبان کی تفہیم وتدریس کے لیے  کئی ماہرین فن  نے اردو زبان   زبان میں  کتب تصنیف  کی ہیں۔جن سے استفادہ  کرکے  عربی زبان سے واقفیت حاصل کی  جاسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تعلیم العربیۃ ‘‘ شیخ محمد رفیق کی تصنیف ہے جو کہ تدریس عربی کے  پندرہ ابتدائی اسباق پر مشتمل ہے۔ اس میں عربی سے اردو ،اردو سے عربی ،عربی گفتگو اور صرف ونحو کےکچھ قواعد دیئے گئے ہیں ۔ اورآخر میں حل لغات اور چند ایک گردانیں بھی تحریر کردی گئی ہیں ۔(م۔ا)

الجہاد اکیڈمی لاہور گرامر
5426 4576 تعلیم اللغۃ العربیۃ مختصر القواعد ڈاکٹر مظہر معین

اللہ تعالیٰ کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائیڈ تالیف کی ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’ تعلیم اللغۃ العربیۃ مختصر القواعد ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر مظہر معین صاحب کی ایک عمدہ کاوش ہے ۔ اس میں انہوں نے عربی گرائمر کاایک مختصر گلدستہ پیش کیا ہے ۔عربی اصطلاحات ، فعل کی اقسام ، اسماء وحروف، جملے کی اقسام ، مذکر ومؤنث،واحد وجمع، ضمائر کی اقسام وغیرہ کی آسان طریقے سے تشریح وتوضیح کی ہے ۔ اس کےعلاوہ بڑے ذخیرۂ الفاظ اور آسان فہم مثالوں سے کتاب کو مزید مفید اور قیمتی بنادیا ہے۔یہ کتاب عربی زبان سیکھنے والوں کے لیےایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔عربی زبان کے مبتدی طالب علم اس سے بڑی آسانی سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

کلیہ علوم شرقیہ جامعہ پنجاب لاہور زبان
5427 1263 تعلیم النحو ابو ہشام ریاض اسماعیل

کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ اسی ضمن میں عربی زبان بھی اس چیز کی متقاضی ہے کہ اس کے قواعد کو اچھی طرح سیکھا جائے تاکہ قرآن و حدیث کے فہم و تفہیم میں آسانی پیدا ہو اور ان کے صحیح معانی و مطالب سمجھنے میں کسی غلطی کی گنجائش باقی نہ رہے۔ علم النحو جو عربی زبان کے قواعد و اصول سے عبارت ہے، دراصل قرآن و حدیث کی خدمت ہے۔ اسی حوالے سے ابو ہشام ریاض اسماعیل نے زیر مطالعہ ایک مختصر، جامع اور سہل رسالہ مرتب کیا ہے، جو طرز قدیم و جدید کا حسین امتزاج ہے۔ قواعد کی تعریفیں بہت آسان انداز میں بیان کی ہیں، چند نئی اصطلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، ہر قاعدے کے آخر میں مروجہ مثالوں کے علاوہ قرآنی مثالوں کا اضافہ بھی کر دیا گیا ہے اور بعض جگہ احادیث سے بھی مثالیں دی گئی ہیں۔ اسباق کی ترتیب متداول عربی گرامر کی کتب کے مطابق ہے۔ اس کے علاوہ کتاب کے آخر میں مختلف جملوں کی تراکیب کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

دار الاندلس،لاہور گرامر
5428 4094 تمرین النحو حصہ اول محمد مصطفی عبد القدوس ندوی

عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر و اشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج و اشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ اور متعدد اہل علم نے اس پر قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تمرین النحو" محترم مولانا محمد مصطفی ندوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس پر اضافہ وتکمیل محترم مولانا عبد الماجد ندوی صاحب نے فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ومرتب کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مجلس نشریات اسلامی کراچی نحو و صرف
5429 3534 تنویر شرح نحو میر مفتی عطاء الرحمن

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی  بے شمار  زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور  یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"تنویر اردو شرح نحو میر" مفتی عطا الرحمٰن ملتانی کی ایک نادر تصنیف ہے۔ جس میں نحو کے لازمی و ضروری قواعد کو جامعیت کےساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ گرامر
5430 6321 توضیح الدراسۃ فی شرح الحماسۃ ابن الحسن عباسی

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان   سے  ناواقف ہے   جس کی  وجہ سے    وہ    فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہے ۔ حتٰی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل   اسلامیات کے   اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے    قا صر ہے  ۔ زیر نظر کتاب ’’توضیح الدراسۃ ‘تیسری صدی کے مشہور شاعر اور ادیب ابوتمام حبیب بن اوس  کے مرتب کردہ عربی  اشعار کی مشہور کتاب  کتاب دیوانِ حماسہ کی اردوشرح ہے  جو کہ اشعار کے ترجمہ ،پس منظر ، مختصر تشریح الفاظ کی لغوی وصرفی تحقیق اور نحوی ترکیب پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی گرامر
5431 3535 توضیح النحو باجراء قواعد النحو محمد حسن

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "توضیح النحو باجراء  قواعد النحو"مسلک دیو بند کے معروف عالم دین محترم مولانا مفتی محمد حسن صاحب  کی تصنیف ہے جس میں انہوں نےقواعد نحو کے اجراء کے ساتھ نحو کو آسان بنانے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔عربی زبان کے قواعد سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک شاندارکتاب ہے ،جو اساتذہ کرام اور طلباء سب کے لئے مفیدہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ محمدیہ لاہور گرامر
5432 5776 تکمیل الادب شرح اردو نفحۃ العرب محمد اعزاز علی امروہوی

مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے  قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم  دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی  مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم  نے نفحۃ  العرب کی متعدد شروح لکھی ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ تکمیل الادب شرح اردو نفحۃ العرب ‘‘    مدارس  دینیہ کے نصاب میں  شاملِ نصاب  عربی ادب کی مشہور ومعروف کتاب نفحةالعربکی    اردوشرح ہے ۔یہ شرح مولانا مصلح الدین قاسمی  (سابق مدرس دار العلوم ،دیوبند)  نےکی ہے ۔ شارح  نے نفحة العرب   کی تشریح  خاصی محنت کی ہے ۔عبارت کا ترجمہ نہایت مناسب  ہےکہ تحت اللفظ ہونے کے ساتھ اس میں  ادبی چاشنی بھی محسوس ہوتی ہے لغوی تحقیق میں افعال کے ابواب کی تعیین ، واحد کی جمع اور جمع کا واحد بھی بتایا ہے ۔نیز عبارت کی نحوی ترکیب بعد ازاں عبارت کی کامیاب تشریح کی ہے  جو  مبتدی طلبہ کے لیے ضروری تھی۔اس کے علاوہ عبارت کے سیاق وسباق کو مدنظر رکھ کر  فاضل شارح نے بہت سے مفید باتیں بھی شرح میں سمو دی ہیں  جن کے باعث افادہ دو چند ہوگیا ہے ۔نفحة العرب  کی یہ  شر ح’’ تکمیل الادب ‘‘نیٹ سےڈاؤن لوڈ کر کے   کتا ب وسنت  سائٹ  کے قارئین وناظرین کے  لیے پیش کی گئی ہے تاکہ عربی ادب پڑھنے  پڑھانے  والے  احباب  اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ لاہور نصابی کتب
5433 3658 تکمیل الامانی شرح اردو مختصر المعانی جمیل احمد سکروڈوی

بلا شبہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کلام الٰہی ہر قسم کی غلطی سے مبّرا و منزّا ہے۔ قرآن مجید اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے کامل و اکمل ترین کتاب ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو اپنی اصل صورت میں محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیے ہوئی ہے۔ ہر دور میں مفسرین و محدثین نے مختلف انداز سے اس کی تفاسیر و عجائب کو قلمبند کیا اور بنی نوع آدم کی علمی تشنگی کی آبیاری کرتے رہے۔ لیکن قرآن مجید کے درست مطالب و مفاہیم کو سمجھنے کے لیے کچھ علوم کا حاصل کرنا بہت ضروری اور اہم ہے ان کے بغیر انسان علوم قرآن پر مکمل دسترس حاصل نہیں کر سکتا۔ اس لیے قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے جہاں عربی گرائمر(نحو و صرف) نہایت ضروری ہے وہاں ایک عالم کے لیے علوم ثلثہ(علم معانی، علم بیان، علم بدیع) کا جاننا بھی بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب"تکمیل الامانی اردو شرح مختصر المعانی" حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی کی علمی تصنیف ہے۔ کتاب" مختصر المعانی" درس نظانی کی اہم کتب میں سے ہے۔ فاضل مصنف نے اس کی اردو شرح کو بہت محنت و لگن سے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی سعی جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ سید احمد شہید، خٹک منطق و بلاغہ
5434 6988 تیسیر المنطق ( جدید ایڈیشن ) حافظ محمد عبداللہ گنگوہی

منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ زیر نظر کتاب ’’ تیسیر المنطق ‘‘ مولانا عبد اللہ گنگوہی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔اس میں اسباق کے ذریعے منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ،سادہ اور عام فہم ہے۔ (م۔ا)

مکتبۃ البشریٰ، کراچی ادب
5435 5065 جامع الامثال ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

اللہ رب العزت کے بے شمار احسانات میں سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ہم میں سے ایک نبی کو منتخب فرمایا اور انہیں کامل واکمل اور جامع شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ نبیﷺ نے نہایت جامعیت کے ساتھ دینی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ ان جامع تعلیمات کو دیکھتے ہوئے اور انہیں مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے کہاوتیں اور ضرب الامثال جو کہ  بظاہر مختصر مگر پر اثر الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور زبان وبیان میں نتائج اور اثرات کے لحاظ سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں کو متعارف کروایا۔ زیر تبصرہ کتاب بھی خاص ضرب الامثال اور کہاوتوں پر مشتمل ہے۔ اس میں 2800 اُردو کہاوتیں وضرب الامثال(مع انگریزی متبادل) یکجا کر کے الف بائی ترتیب سے پیش کیے گئے ہیں۔ جا بجا چند فارسی کہاوتیں اور ضرب الامثال وبعض اردو روز مرے ومحاورات بھی اس کتاب کا حصہ بن گئی ہیں۔ کہاوتوں اور ضرب الامثال کے بعد علمی استفادہ کی خاطر کہاوت‘ ضرب المثل اور محاوہ کے مفہوم‘ باہمی ربط وفرق اور اہمیت وافادیت پر مختلف ماہرین فن کے چند منتخب مفید علمی وادبی مضامین ومقالات اور معلوماتی شذرات پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’’ جامع الامثال ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامی ابلاغ و تحقیق فورم مردان پاکستان زبان
5436 5815 جاہلی عرب شعراء افتخار احمد افتخار

عربی شاعری عربی ادب کی سب سے پہلی شکل ہے۔ عربی شاعری کا سب سے پہلا نمونہ چھٹی صدی میں ملتا ہے مگر زبانی شاعری اس سے بھی قدیم ہے۔ عربی شاعری صحیح تعریف اور اس کے اجزا میں محققین کا خاصا اختلاف رہا ہے۔ابن منظور کے مطابق شعر وہ منظوم کلام ہے جو وزن اور قافیہ میں مقید ہو۔ ظہورِ اسلام سے قبل جو بھی شاعری کی گئی اس کو جاہلیت سے تعبیر کیا گیا۔ظہورِ اسلام سے  قبل  عرب کا سارا علم شاعری پر محیط تھا، ان کے یہاں شاعری سے بڑھ کر علم، سرداری اور عزت و افتخار کا اور کوئی پیمانہ نہیں تھا۔ کسی کو باعزت کرنا ہو تو اس کی شان میں مدحیہ قصیدہ لکھتے اور ذلیل کرنا ہو تو اس کی ہجو کرتے۔ نیز یہ شعرا ءجس کو ذلیل کر دیتے پھر اس کی عزت خاک میں مل جاتی اور جس کی تعریف کر دیتے وہ عزت و ناموری کی بلندیوں پر پہنچ جاتا۔ دورِ جاہلی میں شعر کے علاوہ خطابت اور خطوط کو بھی کچھ اہمیت حاصل تھی۔ آغازِ اسلام میں شاعری دفاع کا ایک ذریعہ ثابت ہوئی، چنانچہ شاعرِ اسلام   سیدنا حسان بن ثابت ﷜ اور دوسرے مسلمان شعرا نے اپنی شاعری کے ذریعہ کفار قریش کے خلاف اسلام اور مسلمانوں کا خوب دفاع کیا۔ فکر و جوش مدح صادق، مرثیہ ،حکمت و دانائی جاہلی شاعری کی خصوصیات ہیں  اور جاہلی شاعری میں گھڑ سواری، اونٹ، جنگ، شکار، نیل گائے، ہرن، ماں، بیوی، محبوبہ، لونڈی، شراب اور ساتھیوں کا تذکرہ خوب ملتا ہے، عدی بن ربیعہ،عنترہ بن شداد، امرؤ القیس،، اعشى ،زہیر بن ابی سلمی، عمرو بن کلثوم، حارث بن حلزہ الیشکری ،لبید بن ربیعہ ،طرفہ بن العبد، نابغہ ذبیانی مشہور جاہلی شعراء ہیںاسلام کی آمد کے بعد عربی شاعری کو اپنی راہ کچھ بدلنا پڑی۔ چونکہ اسلام میں بت پرستی، شراب و شباب اور فحاشی کی ذرا بھی گنجائش نہیں ہے، لہذا ان موضوعات کو مسلمان شعرا نے یکسر نظر انداز کیا۔ قرآن نے اس زمانے کے شعرا اور ادبا کو ایک چیلنج دیا۔ جنہیں اپنی شاعری پر ناز تھا وہ قرآن کا ادب سن کر بھونچکے رہ گئے۔ بعض اس کو معجزہ مان کر اس کے گرویدہ ہو گئے اور کچھ نے اس کے خلاف شاعری شروع کی۔ اس زمانے کے شعرا میں عبد اللہ بن رواحہ، کعب بن زہیر، حطیئہ اور حسان بن ثابت ہیں جنہیں مخضرمی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی نصف زندگی دورِ جاہلیت اور نصف اسلام میں گزری۔ مخضرمی ان شعرا کو کہا جاتا جنہوں نے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام دونوں میں شاعری کی ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ جاہلی عرب شعراء‘‘ میں  جناب  افتخاراحمد افتخار نے   اس انداز سے  جاہلی عرب شعراء کا   تذکرہ کیا ہے کہ جس میں  جاہلی عرب معاشرے کی ایک واضح تصویر نظر آتی ہے ۔یہ  کتاب مطبوع  نہیں ہے مصنف نے  کتاب وسنت  پر سائٹ پر پبلش کرنے  کے لیے   پی ڈی ایف  فائل دی  تھی ۔جسے کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم نثر
5437 2241 جد اول النحو لتفہیم ہدایۃ النحو ارشد محمود

علوم نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔   کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں کرسکتے  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے  ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ جداول النحو لتفہیم ہدایۃ النحو‘‘ محدث فورم کے فعال رکن  محترم  مولانا  ارشد محمود﷾ کی کاوش ہے ۔ ہدایۃ النحو  نحو کے موضوع پر معروف کتاب ہے او ر اکثر مدارسِ دینیہ  میں شامل نصاب ہے ۔محترم ارشد صاحب   جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور اور عبداللہ  بن عبد اللہ بن مسعود اسلامک سنٹر،لاہور میں  ہدایۃ النحو  اور مصطلح الحدیث  کے علاوہ دیگر کتب کی تدریس کرتے رہے ۔دوران ِتدریس انہوں نے  ہدایۃ  النحو کی تفہیم وتدریس کے دروان نقشہ جات کی مدد سے  طلباء کو آسان فہم انداز میں  پڑہایا اور پھر طلباء کی آسانی کے لیے اسے مرتب کرکے شائع بھی کروایا۔طلباء اس کتاب کی مدد سے  ہدایۃ النحو کوآسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔مولانا عبد الولی خان (ریسرچ سکالر دار السلام،لاہور) کی نظر ثانی  و تصحیح سے اس کتا ب کی افادیت  میں  مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔مصنفِ کتاب سرکاری ملازمت کےساتھ ساتھ   مختلف مدارس میں تدریس کےعلاوہ  طالبات کی ایک دینی درسگاہ کے  نگران اور کتاب وسنت ویب سائٹ،محدث فورم کے اہم اراکین میں سے ہیں۔ موصوف نے اپنے گھر میں منعقدہ  اراکین وذمہ داران محدث فوم،کتاب وسنت ویب سائٹ کی ایک دعوت میں  تمام شرکائے  دعوت کو یہ  کتاب ہدیہ کے طور پر عنایت کی ۔کتاب کی افادیت کے  پیش نظر اسے  ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے  تاکہ طالبانِ علم اس سے  مستفید ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف ِقبولیت سے  نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
 

مدرسہ تدریس القرآن والحدیث، لاہور گرامر
5438 5285 جدید صحافتی انگریزی اردو لغت ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی

ذرائع ابلاغ کی موجودہ برق رفتار ترقی نے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال رکھا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی میں ہونے والی اس زبر دست ترقی کے باعث نت نئے تصورات پر مبنی جدید اصطلاحات وضع ہو رہی ہیں۔ ان اصطلاحات کی بڑی تعداد مغرب میں تشکیل پاتی ہیں اور پھر ایسی جدید اصطلاحات کا ترجمہ نہ ہونے کے باعث جلد ہی دنیا بھر میں مروج ہو جاتی ہیں۔انگریزی سے ترجمہ کی اہمیت جتنی آج ہے پہلے محسوس نہیں کی گئی تھی۔ انگریزی ہماری معلومات‘ ہمارے خیالات اور ہمارے اظہار جذبات کا منبع ہے۔ رسالوں‘ اخباروں‘ ریڈیو اور ٹیلی وژن پر انگریزی متن کو اردو کا جامہ پہنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک میں بہت کم لوگوں کو ان اصطلاحات کے سیاق وسباق سے آشنائی حاصل ہو پاتی ہے۔ ایک عرصہ سے ایک لغت کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی جس میں ایسی اصطلاحات کو یکجا گیا گیا ہو۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے انگریزی اصطلاحات کو بہت سادہ اور عام فہم زبان میں اردو زبان کے قالب میں ڈھالا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ اصطلاحات اردو زبان ہی کی ہیں۔ اس میں صرف انگریزی اصطلاحات کے اردو مترادفات ہی نہیں دیے بلکہ ان اصطلاحات کی بڑی سلیس انداز میں تشریح بھی کر دی گئی ہے۔ اس میں برصغیر کے سماجی دھاروں‘ تاریخی حوالوں اور اردو کی بعض دلچسپ ضرب الامثال کے جھلک بھی ہیں۔ اردو ترجمہ میں مروجہ اردو کا خیال رکھا گیا ہے اور عربی اور فارسی تراکیب سے حتی الامکان گریز کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور نئے الفاظ گھڑنے کی بجائے باوثوق لغت کی کتب سے الفاظ اکٹھے کیے گئے ہیں اور اردو ہندسے ہی استعمال کیے گئے ہیں یہ کتاب’’ جدید صحافتی انگریزی اردو لغت ‘‘ سید راشد اشرف کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الباز پبلشنگ ڈکشنری
5439 5218 جدید عربی ایسے بولیے بدر الزماں قاسمی کیرانوی

عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ جدید عربی ایسے بولیے ‘‘ مولانا بدر الزماں قاسمی کیرانوی کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور وزمرہ معاملات ومسائل کو پیش نظر رکھ کر مرتب کی گی ہے ۔ تدریس وتفہیم میں سہولت کے پیش نظر اسے مکالمات کی صورت میں تیار کیا گیا ہے اور مشکل الفاظ نمایاں کر کے ان کے معانی واضح کردیے گئے ہیں ۔ مدارس دینیہ کے طلباء و مدرسین کے لیے یہ کتاب ایک نادر تحفہ ہے کیونکہ مدارس دینیہ کی اکثریت عربی گرائمر تو جانتی ہے مگر آج کل کی بولی اور لکھی جانے والی عربی زبان سےناواقف ہے ۔اس کتاب کی مدد سے عرب ممالک کے مسافروں کے لیے عربی سیکھنا نہایت آسان ہے ۔ اور یہ کتاب اساتذہ وطلبہ کےلیے عربی بول چال پر ایک شاندار رہنما کتاب ہے ۔(رفیق الرحمن)

مکتبہ الحسن لاہور زبان
5440 952 جدید عربی لغت اور عربی بول چال کے نمونے حافظ نذر احمد

زیر نظر کتاب جو حجم کے اعتبار سے مختصر ہے لیکن افادیت کے پہلو سے بڑی بڑی کتابوں پہ بھاری ہے اس میں عربی بول چال کے حوالے سے بہت ہی احسن انداز سے رہنمائی کی گئی ہے مختلف فنون اور پیشوں کے لیے عربی الفاظ مختلف عناوین کےتحت بیان کیے گئے ہیں جوعربی بول چال کی عملی مشق کےلیےمختلف افراد کےمکالمے بھی اس میں دیئے گئے ہیں مثلاً اگر کوئی عرب ملک میں جانے اور راستہ پوچھنے کی ضرورت ہو ،یا ہوٹل میں گفتگو کرنی پڑے ،یا پاسپورٹ آفس میں بات چیت کی ضرورت  پڑے تو کس طریقے سے گفتگو ہوگی اس کےنمونے کتاب میں موجود ہیں آخر میں ایک جامع اور مختصر جدید عربی اردو لغت بھی شامل کتاب ہے عربی بول چال کے شوقین طبقے کےلیے یہ کتاب بہت ہی مفید ہے

 

پاک مسلم اکیڈمی گرامر
5441 5792 جدید علم العروض عبد المجید ( ایم اے )

عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زنظرکتاب ’’ جدید علم العروض‘‘  پٹنہ یونیورسٹی کے  پروفیسر عبد المجید کی تصنیف ہے موصوف نے  اس کتاب میں فن عروض کو ایک اصول کےماتحت مختصر اور سہل بنا کر پیش کیا ہے  اور ساتھ ہی اس کا بھی لحاظ رکھا ہے کہ فن عروض کے اجزا ،بحور، وزحافات وغیرہ سب باقی رہیں ۔صاحب  کتاب  نہیں اس  بات کو بھی واضح کیا ہے کہ اصلی بحریں صرف آٹھ ہیں  ہی ہونی چاہیں نہ کہ انیس، مفرد بحریں درحقیقت سات ہی ہیں بقیہ بارہ بحریں انہی  سات بحروں سے مرکب ہوتی ہیں۔(م۔ا)

لالہ رام نرائن لال بکسیلز الہ آباد ادب
5442 1743 جوئے رواں طاہر حمید تنولی

اقبال پر جتنا علمی ،تحقیقی او رتخلیقی کام  ہوا ۔ اتنا  شاید ہی کسی اور شاعر او رادیب پر ہوا ہو۔ لیکن ا  ن کے فکرو شعرکا کوئی جامع اشاریہ  موجود نہیں تھا اقبال  اکامی  نے  بڑی عمدگی  کے ساتھ کلیات اقبال کاجامع اشاریہ شائع کیا ہے ۔زیرنظر کتاب ’’جوئے رواں‘ جسے  طاہر حمید تنولی نے  مرتب کیا ہے۔یہ  شاعر مشرق علامہ اقبال کی اردو شاعری کا ایک ایسا اشاریہ  ہے  جس نے قارئین اقبال کے لیے  مطلوبہ شعر تک پہنچنا آسان  بنادیا ۔اس اشاریے  کو مرتب کرتے وقت قاری کی سہولت کے پیش نظر کلیات کے ان نسخوں کواشاریے  کی بنیاد بنایا گیا ہے  جو عام طور قارئین  کے زیر استعمال ہوتے ہیں اور ان کا متن بھی  قابل اعتماد ہے ۔اس اشاریے میں  میں کلیات اقبال  کے  شیخ غلام علی اینڈ سنز او راقبال اکادمی ،پاکستان  کے شائع شدہ  قدیم نسخوں کےصفحات نمبر درج کردیے گئے ہیں۔ان کے  نسخوں کے لیے بالترتیب ،غ ع اوراکادمی کے ل  مخففات استعمال کیے گیے ہیں۔ یہ کتاب  اقبالیات کاذوق رکھنے  والوں کے لیے  بیش قیمت  تحفہ ہے (م۔ا)

 

اقبال اکادمی لاہور پاکستان اقبالیات
5443 5833 حسن انتخاب ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

مقررہ وزن اور بحر میں لکھی ہوئی تحریر شعر کہلاتی ہے ۔ شعر کی سطر مصرع کہلاتی ہے، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔ اشعار کے  مجموعے  کانام شاعری ہے ۔شاعری کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام ہے  کچھ لوگ مختلف فنون جیسے مجسمہ سازی، سنگ تراشی، نقش نگاری اور فنِ مصوری کے ذریعے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کے خیالات کے اظہار کا ذریعہ شاعری ہوتا ہے۔ شاعری بہت سی زبانوں میں کی جاتی ہے ہر زبان کے اپنے اصول ہیں لیکن لفظ شاعری صرف اُردو زبان کے لیے مخصوص ہےہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔اردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے مشہور شعرا کا تذکرہ ملتا ہے جن میں برصغیر پاک و ہندکے شعرا ء شامل ہیں ان شعرا میں سب سے مشہور شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال ہیں ۔ عموماً مقررین اپنی تقریروں مناسب مواقع پر اشعار پیش کرکے سامعین سے داد وصول کرتے ہیں اشعار  کا انتخاب وتلاش  ایک مشکل کام ہے اس سلسلےمیں  کچھ اہل ذوق افراد نے   منتخب اشعار کے مجموعے مرتب کیے  ہیں جن سے  اہم مواقع پر  اشعار کا حصول آسان ہوجاتا ہے۔محترم جناب سعید الرحمن صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر عبدالولی خان یونیورسٹی،مردان) زیر نظر کتاب ‎’’ حسن انتخاب‘‘ مختلف شعراء وصلحاء ک منتخب اصلاحی، اخلاقی، تعمیری ومعنی خیز اشعار کا  موضوع وار منفرد مجموعہ ہے ۔یہ مجموعہ ادبی سرگرمیوں ،تقریری مقابلوں کےلیے انتہائی موزوں ہے بوقت ضرورت ہرکوئی آسانی سے اس مجموعے سے  شعرتلاش کرسکتاہے ۔اساتذہ ، طلباء ، خطباء کےلیے  یہ مجموعہ گرانقدر تحفہ ہے ۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان شعر
5444 5284 حواشی ابوالکلام آزاد سید مسیح الحسن

دہلی ہندوستان کا دل ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شہر اپنی تہذیبی روح‘ ثقافتی رنگارنگی اور تاریخی کردار کے اعتبار سے ایک چھوٹا سا ہندوستان ہے۔ دہلی کلچر کے فروغ میں اردو نے ایک تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے‘ اور آج بھی یہ زبان اس کی ادبی وتہذیبی شناخت کا اہم وسیلہ ہے۔ اردو کی کلچرل اہمیت اور دہلی کی ثقافتی زندگی سے اس کے گہرے رشتے پیشِ نظر آنجہانی محترمہ اندرا گاندھی سابق وزیر اعظم مرکزی حکومت ہند کے ایماء پر 1981ء میں اردو اکادمی کا قیام عمل میں آیا اور یہ ادارہ ادبی روشنی کو عام کرنے اور علمی خوشبوؤں کو پھیلانے میں پیش پیش ہے۔ ادبی شخصیات میں مولانا ابو الکالام آزاد بیسویں صدی کی مسلم دنیا کی عظیم ہستیوں میں سے ہیں۔ وہ عالم‘ مذہبی رہنما‘ مفسر قرآن‘ ادیب‘ نقاد‘ مکتوب نگار اور صحافی تھے۔ سب سے بڑھ کر وہ جس میدان میں بھی رہے صف اول کے لوگوں میں رہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ابوالکلام کے حواشی پر مشتمل ہے۔ ان کے حواشی کو مصنف نے جمع کیا ہے اور جو ترتیب دی ہے قابل تعریف ہے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کے مختلف کتب جیسا کہ عربی‘ فارسی‘ انگریزی اور اردو کی کتب پر موجود حواشی کو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اور ہر ایک زبان کی کتب کو الگ الگ پیرائے اور کیٹگری میں بیان کیا گیا ہے۔اور جس کتاب کے بارے میں ان کے حواشی کو بیان کیا گیا ہے پہلے اس کتاب کا تفصیلی تعارف بھی درج کیا گیا ہے۔ اور مقدمہ میں ان کی لکھی گئی کتب کو علوم کے حساب سے تقسیم کر کے ہر ایک کے تحت کس زبان میں کتنی کتب ہیں تفصیل بیان کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ حواشی ابو الکلام آزاد ‘‘ سید مسیح الحسن کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ادب
5445 5144 خاصیات ابواب الصرف مجلس المدینہ العلمیہ

شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان سیکھنے کےلیے نحو وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔مدارس میں پڑھنے والے طلباء صرف گردانیں یاد کرنے کےلیے ابواب الصرف کتاب پڑھتے ہیں بعض کتب میں مصادر کاترجمہ فارسی زبان میں ہے چونکہ اب فارسی زبان کی طرف قوم کا رجحان بہت کم ہوگیا ہے لہذا طلباء کے لیے معانی میں مشکل ہوتی ہے ۔ بعض کتب میں لازم کے ابواب کی مجہول گرادنوں کی متعدی باب کی مانند لکھ دیاگیا ہے جو کہ صرفی طور غلط ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب’’ خاصیات ابواب الصرف ‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ کی پیش کش ہے۔ جس میں انہوں نے طلباء کی سہولت وبہتری کےلیے تمام ابواب کی خاصیات کو معانی کے ساتھ مختلف اسباق کی صورت میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طلبہ وطالبات دینیہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (رفیق الرحمن)

مکتبہ المدینہ کراچی گرامر
5446 6769 خاک اور خون حصہ اول نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ خاک اور خون‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول برطانوی راج، تقسیم ہند، تحریک پاکستان سے متعلق  ہےجوکہ چار حصوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ادب
5447 5807 خیر الوصول الی الحاصل و المحصول اسجد سبحانی ارریاوی

  فوائد الضیائیۃ علامہ ابن حاجب کی کتاب ’’الکافیۃ‘‘  کی اہم شرح  ہے جو کہ  شرح  جامعی کے نام سے معروف ہے۔شرح جامعی  شروح کافیہ میں ’’رضی‘‘  کےبعد نہایت اعلی وارفع اور سب سے زیادہ مشہور متداول  ہے اس میں علامہ جامی نے اکثر شروح کافیہ کا باحسن وجوہ ملخص کیا  ہے ۔علامہ جامی  نے اس  کتاب میں  نحوی مباحث کو عقلیت کارنگ دیا ہے تاہم ٹھوس استعداد پیدا کرنے کےلیے  یہ بہت عمدہ کتاب ہے ۔انہی عقلی مباحث میں  سے ایک بحث ’’ حاصل ومحصول‘‘ ہےجس کی تشریح  وتوضیح کے لیے علماء نحو نے مستقل رسائل وکتب تصنیف فرمائے ہیں ۔جناب اسجد سبحانی ارریاوی صاحب نے  زیرنظر مختصر کتابچہ بعنوان’’ خیر الوصول الی الحاصل والمحصول‘‘ اسی بحث کو سہل انداز میں پیش کرنے کی کوشش  کی ہے ۔موصوف نے اس  مختصر کتابچہ میں  عبارت مع اعراب، حل لغات، سلیس ترجمہ، بہت زیادہ قیل وقال اور بے فائدہ اشکال واعتراض سےاحتراز، عبارت کی تشریح مختصر مگر نہایت جامع  کرنےکی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ علیمیہ ڈوریہ سوناپور انڈیا نحو و صرف
5448 5391 درست اردو لکھنا سیکھیں محمد عر فان رامے

ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔اردو ہماری قومی اور تہذیبی زبان ہے مگر قیامِ پاکستان کے بعد اس کے فروغ پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی اردو کی تدریس سے متعلق بہت سے نقائص پائے جاتے ہیں جبکہ ان حالات میں اپنی قومی زبان کی ترویج اور مقبولیت کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف  نے اردو رسم الخط اور تلفظ کے حوالے سے مکمل رہنمائی پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ درست اردو لکھنا سیکھیں ‘‘محمد عرفان رامے کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

رابعہ بک ہاؤس لاہور گرائمر
5449 1959 دروس اللغۃ العربیۃ اردو۔1 ڈاکٹر ف ۔ عبد الرحیم

عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " دروس اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا " سعودی عرب کے معروف لغوی اور عالم دین ڈاکٹر ف ۔عبد الرحیم کی تین جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کی نصاب میں شامل ہےاور فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔ عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے نصاب میں داخل ہے۔کتاب اصلا عربی میں ہے اور یہ اس کا اردو ایڈیشن ہے ،جسے اسلامک فاونڈیشن ٹرسٹ انڈیا نے شائع کیا ہے اور ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا الطاف احمد مالانی عمری نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک فاؤنڈیشن ٹرسٹ گرامر
5450 3331 دیوان المتنبی محمد امین کھوکھر

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان المتنبی"عالم عرب کے  ایک معروف شاعرابو الطیب المتنبی کا قصیدہ ہے۔جس کا اردو ترجمہ محترم محمد امین کھوکھر اور محترم محمد یسین قصوری صاحب نے کیا ہے۔عربی زبان وادب سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے ایم اے عربی اور فاضل عربی کے نصاب میں داخل ہے۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کتاب کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

شیخ محمد بشیر اینڈ سنز لاہور نثر
5451 3533 دیوان حضرت علی ؓ مصطفیٰ وحید

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔عرب زبان نہایت فصیح وبلیغ ہے اور اس میں بے شمار دیوان اور قصائد لکھے گئے ہیں۔اس میں کچھ دیوان صحابہ کرام کی طرف بھی منسوب ہیں۔ان میں سے ایک معروف دیوان سیدنا علی  کی منسوب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان حضرت علی  "معروف صحابی رسولﷺ اور چوتھے خلیفہ سیدنا علی دیوان حضرت علی   کی طرف منسوب ہے جس کا  اردو ترجمہ محترم مصطفی وحید  صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کتاب کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم ادب
5452 5794 راز عروض علامہ سمیاب اکبر آبادی

عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ رازِ عروض‘‘ علامہ  سیماب اکبرآبادی  کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے   شعر کہنے  کا طریقہ ، نظم کی قسمیں معہ امثلہ،عیوب فصاحت، صنائع وبدائع متروک الفاظ کی فہرست اور انیس بحروں کابیان مع مثال وتقطیع نہایت صاف اور سلیس اردو میں درج کیا  ہے۔ (م۔ا)

 

مکتبہ پرچم کراچی زبان
5453 4237 رفۃ العوامل شرح اردو شرح مائۃ عامل مفتی عطاء الرحمن

علوم ِنقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں  کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں کرسکتے  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے  ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے  کہ  مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے  علم نحو کا حصول شرط لازم ہے  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ  اسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن ِ اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر کتاب  ’’  رفۃ العوامل شرح اردو  شرح مائۃ عامل‘‘  علم نحو کےامام   علامہ عبد القاہر جرجانی  کی  علم  نحو پر مائہ ناز کتاب ’’ مائۃ عامل  ‘‘کی مفصل اردو شرح  ہے  فاضل مصنف  مفتی عطاء الرحمان  نے اس میں  نحوی  ضوابط اور فوائد ، ترکیبی ترجمہ اور ترکیب  کوتفصیلاً ذکر کیا ہے ۔ (م۔ا)

المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ نحو و صرف
5454 5877 روایۃ النحو شرح اردو ھدایۃ النحو عبد الرب میرٹھی

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی  بے شمار  زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور  یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"روایۃ النحو اردو شرح ھدایۃ النحو" فاضل مصنف مولوع عبد الرب میرٹھی کی تصنیف ہے۔ جس کا ترجمہ و تصحیح مولوی محمد عرفان نے بڑی محنت اور لگن سے کیا ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جو شعبہ درس نظامی میں گرائمر کی کتب میں ایک ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے بغیر کوئی طالبعلم عربی گرائمر پر مکمل دسترس حاصل نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے درجات حسنہ میں بلندی کرے۔ آمین(عمیر)

زمزم پبلشرز کراچی نحو و صرف
5455 3068 ریح العبیر فی شرح نحو میر علامہ ارشد حسن ثاقب

علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ریح العبیر فی شرح نحومیر‘‘علامہ ارشد حسن ثاقب﷾ کی کاوش ہے ۔ یہ شرح علم نحو کی ایک عمیق وجاندار تحقیق اور نحومیرکی ایک نہایت واضح او رمفصل شرح ہے۔یہ شرح نہ صرف نحومیر بلکہ شرح جامی تک تمام نحوی کتب کی تدریس اساتذہ کے لیے معاون ہے ۔ علم نحوکی یہ پہلی کتاب ہے جس میں درجنوں عربی اشعار کے علاوہ تیرہ صد سے زائد قرآنی آیات کو نحوی شواہد کےطور پر پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ شارح کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور طالبانِ علوم نبوت کے نافع بنائے ( آمین) (م۔ا)

ادارۃ القریش گلشن راوی لاہور گرامر
5456 4153 سعایہ النحو اردو شرح ہدایۃ النحو مفتی عطاء الرحمن

علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘ کا شمار نحوکی اہم بنیادی کتب میں ہوتا ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل نصاب ہے ۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل نے اس پر شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سعایہ النحو اردو شرح ہدایۃ النحو ‘‘مفتی عطاء الرحمن ملتانی کی کاوش ہے انہوں نےاس میں کافیہ کے طرز کوملحوظ رکھا ہے تاکہ طلباء میں کافیہ کی تعلیم وتعلم کی استعداد پیدا ہوجائے۔اور انہوں نے اس میں یہ کوشش کی ہے کہ اسے قواعد وضوابط کی علل اور حکمتوں کے ساتھ مزین کیا جائے اور مسائل کا ذخیرہ جمع کیا جائے جن کوسوالات وجوابات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ نحو و صرف
5457 6773 سفید جزیرہ نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ سفید جزیرہ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول طنز ومز اح پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ناول
5458 6775 سو سال بعد نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ سوسال بعد ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول طنز ومز اح پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ناول
5459 5442 سیکولر میڈیا کا شر انگیز کردار نذر الحفیظ ندوی

میڈیا انگریزی زبان کا لفظ ہے اس سے مراد وہ تمام ذرائع ہیں جن کی مدد سے ہم اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔اردو میں ذرائع ابلاغ اور انگریزی میں اسے میڈیا کہتے ہیں۔موجودہ دور میڈیا کا دور ہے۔ غورکیاجائے تو محسوس ہوگا کہ مغرب محض مؤثر اور طاقتور میڈیا کے ذریعے ہی ہمارے ذہنوں پر حکومت کررہاہے۔یہاں ہم سے مراد صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پاکستان جیسے وہ ممالک بھی اس میں شامل ہیں جہاں سیاسی شعور کافقدان ہے۔ جہالت عروج پر ہے اور مغربی تعلیم یافتہ طبقہ ہرقسم کی رہنمائی کے لیے مغرب کی جانب دیکھتاہے۔ہمارے پڑھے لکھے طبقے کااحساسِ کمتری ہے کہ وہ مغرب کے ایجادکردہ ہرلفظ، اِصطلاح اور محاورے کو یوں قبول کرلیتا ہے جیسے یہ اِلہامی بات اور مقدس لفظ ہو۔ چنانچہ اس طرح مغرب میڈیانت نئے شوشے چھوڑتا رہتا ہے جن کا مقصد ہماری سوچ کو متاثر کرنا اور ہماری فکر کو ایک خاص رُخ پر ڈالنا ہوتاہے۔سیکولرمیڈیا کی وجہ سے وضع، ڈھنگ، سوچ فکر میں بھی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ میڈیا کی کوشش نوجوانوں کی سماجی اور سیاسی بیداری کی طرف لیجانا نہیں بلکہ ان کو ایک ماحول میں رنگنا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیکولر میڈیا کا شرانگیز کردار ‘‘ مولانا نذر الحفیظ ندوی ﷾ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں میڈیا کو یہودیوں کی طرف سے اپنا لینے کے وقت سے آج تک اسکا مؤثر اور تخریبی رول کا جائزہ لیکر بہت جامع اور مفید کتاب کی ہے میڈیا کو یہودی کوششوں کے پس منظر میں بیان کیا ہے ۔ پھر آخر میں اسلام کی طرف سے حق پسندی کا طور وطریقہ واضح کیا ہے ۔یہ کتاب بہت سے قارئین کے سامنے نئے انکشافات پیش کرتی ہے اور اس میں دعو ت کے صحیح انداز عمل کی نشاندہی کر تی ہے ۔ نیز اس کتاب میں عصر حاضر میں سامنے آنے والے اور انسانوں کی آراء اور خیالات کی تشکیل جدید کرنے والے اس اہم ذریعہ کی وضاحت کی گئی ہے ۔اس کتاب کے استفادہ سے قارئین کے سامنے نئی حقیقتیں آجاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو حق وایمان کے مقصد کے لیے مفید بنائے اور لوگوں کےلیے اس کو صحیح فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بنائے ۔ آمین(م۔ا)

عوامی میڈیا واچ کمیٹی لاہور بلاغت
5460 1646 شاہنامہ بالا کوٹ علیم ناصری

حضرت سید احمد شہید او رمولانا شاہ اسماعیل شہید کی تحریک جہاد و اصلاح کا شمار برصغیر پاک وہند ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بڑی تحریکوں میں ہوتاہے او رس تحریک کی اہمیت وافادیت اورعظمت وانفرادیت کو سمجھنے کی کوشش عالمی پیمانے پر ہوتی رہی۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ صحیح معنوں میں ہندوستان کی اسلامی تحریک تھی جس کے ہمہ گیر اور دور رس اثرات نے برصغیر کی اسلامی زندگی اور مسلم معاشرے کو گوناگوں طریقوں سے متاثر ومستفید کیا او روہ مبارک خون ِشہیداں جو بالاکوٹ کی زمین پر بہایا گیا وہ ملت کی رگوں میں آج بھی موجو د ہے ۔ اس تحریک اور سیدین شہیدین کی حیات خدمات کے حوالے سے کئی اہل علم اور سیرت نگار وں نے ضخیم کتب تصنیف کی ہیں ۔جن میں مولانا سیدابو الحسن ندوی،مولانا مسعود عالم ندوی،مولانا جعفر تھانیسری،مولانا غلام رسول مہر﷭ وغیرہ کی خدمات قابل ذکر ہیں لیکن یہ ساری کتابیں نثر میں ہیں۔زیر نظر کتاب ''شاہنامہ بالاکوٹ''پاکستان کے مشہور سلفی شاعر جناب علیم ناصری ﷫ کی تصنیف ہے ۔جو کہ تحریک جہاد کی پہلی منظوم داستان ہے ۔ جس میں انہوں نے سید احمد شہید او رمولانا محمد اسماعیل شہید کی حیات وخدمات کو منظوم صورت میں پیش کیا ہے ۔ یو ں تو رزم نامے او رشاہ نامے فارسی اور ادرو میں خاصی تعدادمیں لکھے گئے ہیں لیکن جو دینی جذبہ علیم ناصر ی کے شاہناہہ بالاکوٹ میں ہے وہ کسی او رجگہ شاذو نادر ہی پایا جاتا ہوگا۔جس کو پڑھتے ہوئے آنکھیں نم ہوتی ہیں او ردلوں میں حرکت وحرارت بھی محسوس ہوتی ہے او ریہ کسی بھی ادبی شاہکار کی کامیابی کی ایک بڑی دلیل ہے ۔(م۔ا)

 

 

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور شعر
5461 6774 شاہین ( نسیم حجازی) نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ شاہین ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی استرداد، سقوط غرناطہ اندلس کے نوجوان حریت پسند بدربن مغیرہ کی داستان پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ناول
5462 1318 شاہین بچوں کے اقبال پروفیسر سعید انصاری ایم اے

علامہ اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے، انھوں نے بچوں کو بچوں سے شاہین بچے بنانے کے لیے باقاعدہ نظمیں لکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’اقبال کا شاہین‘ بھی ایسی ہی نظموں پر مشتمل ہے ان نظموں کو پروفیسر سعید انصاری صاحب نے مرتب کیا ہے۔یہ ایسی دلچسپ نظمیں ہیں کہ جن میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے بہت سے پہلو پوشیدہ ہیں۔ یہ نظمیں بچوں کو مجاہد و شاہین صفت اور باکردار مسلمان بننے کا سبق دیتی ہیں۔ ان نظموں میں ننھے منے بچوں کے لیے دلچسپ و سبق آموز کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یقیناً یہ دلچسپ نصیحت آموز و سبق آموز کہانیاں بچوں کے کردار کی تعمیر کر کے ان کو معاشرے میں مثالی افراد بنا کر امت مسلمہ کی قیادت و سیادت کا سبق دیں گی۔ ان دلچسپ نظموں کو زبانی یاد کر کے بچے بیہودہ لچر غزلوں گیتوں گانوں سے بچ سکیں گے اور سوچ و فکر اور عمل کے بہترین سانچے میں ڈھل کر اپنے والدین اور قوم و ملک کے لیے عزت و وقار اور نیک نامی کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور شعر
5463 4610 شفاف نعمتیں پروفیسر محمد رفیق چودھری

امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺ کی محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کے جذبات میں شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے رسول اکرمﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے۔ محبت رسولﷺ سوز وگداز، ادب واحترام، سنجیدگی و مانت، حقیقت نگاری اور حفظ مرابت، سچی اور حقیقی نعت گوئی کے عناصر ترکیبی ہیں۔ حفظ مراتب سےمراد یہ ہے کہ نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شرک اور زندقہ مبتلا ہو جائے گا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شفاف نعتیں‘‘ ماہنامہ محدث کے معروف مضمون نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ کا مرتب شدہ مجموعۂ نعت ہے۔ اس میں ایک حمد اور 69 تعتیں شامل ہیں۔ اس میں خصوصاً یہ امر ملحوظ رکھا گیا ہے کہ کسی نعت میں کوئی مضمون ایسا نہ ہو جو خلاف شریعت ہو یا جس پر اسلامی تعلیمات کے حوالے سے کو اعتراض وارد ہوسکتاہو۔فاضل مصنف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی و تفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر مائے۔ آمین ( م۔ ا)  

مکتبہ قرآنیات لاہور حمد و نعت
5464 5892 شکوہ جواب شکوہ مع ترجمہ و تشریح ڈاکٹرعلامہ محمداقبال

’’شکوہ“ کے جواب میں نظمیں دیکھ کراقبال کو خود بھی دوسری نظم ”جواب شکوہ“ لکھنی پڑی جو 1913ء کے ایک جلسہ عام میں پڑھ کر سنائی گئی۔ انجمن حمایت اسلام کے جلسے میں ”شکوہ “ پڑھی گئی تو وسیع پیمانے پر اس کی اشاعت ہوئی یہ بہت مقبول ہوئی لیکن کچھ حضرات اقبال سے بدظن ہو گئے اور ان کے نظریے سے اختلاف کیا۔ ان کا خیال تھا کہ ”شکوہ“ کا انداز گستاخانہ ہے۔ اس کی تلافی کے لیے اور یوں بھی شکوہ ایک طرح کا سوال تھا جس کا جواب اقبال ہی کے ذمے تھا۔ چنانچہ ڈیڑھ دو سال کے عرصے کے بعد انہوں نے ”جواب شکوہ“ لکھی۔ یہ 1913ء کے جلسے میں پڑھی گئی۔ جو نماز مغرب کے بعد بیرونی موچی دروازہ میں منعقد ہوا تھا۔ اقبال نے نظم اس طرح پڑھی کہ ہر طرف سے داد کی بوچھاڑ میں ایک ایک شعر نیلام کیا گیا اور اس سے گراں قدر رقم جمع کرکے بلقان فنڈ میں دی گئی۔ شکوہ کی طرح سے ”جواب شکوہ“ کے ترجمے بھی کئی زبانوں میں ملتے ہیں۔شکوہ میں اقبال نے انسان کی زبانی بارگاہ ربانی میں زبان شکایت کھولنے کی جرات کی تھی یہ جرات عبارت تھی اس ناز سے جو امت محمدی کے افراد کے دل میں رسول پاک سے عقیدیت کی بناءپر پیدا ہوتی ہے۔ جواب شکوہ درحقیقت شکوہ کا جواب ہے۔ شکوہ میں مسلمانوں کی زبوں حالی بیاں کی گئی تھی اور اس کی وجہ پوچھی گئی تھی پھر وہاں مایوسی اور دل شکستگی کی ایک کیفیت تھی ۔”جواب شکوہ“ اس کیفیت کی توجیہ ہے اور شکوہ میں اٹھائے جانے والے سوالات کے جواب دیے گئے ہیں۔ جواب شکوہ میں اسلامی تاریخ کے بعض واقعات اور جنگ بلقان کی طرف بھی اشارے ملتے ہیں۔زیر نظر کتاب   علامہ اقبال کی مشہور نظم   شکوہ جواب شکوہ کے متن اور اسکےمکمل مطالب  وتشریح پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

لائن پبلشرز کراچی اقبالیات
5465 2386 شہاب نامہ قدرت اللہ شہاب

قدرت اللہ شہاب پاکستان کے قیام سے قبل بطور آئی سی ایس آفیسر ہندوستان میں مختلف عہدوں پر تعینات رہے ہیں ۔پاکستان کے معرضِ وجودمیں آنے کے بعد وہ پاکستان تشریف لے آئے اور صدرمحمد ایوب کے دور تک وہ اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں ۔اپنی زندگی کے ان اہم ادوار کو انہوں نے اپنی مشہورِزمانہ کتاب ”شہاب نامہ “ میں بڑی تفصیل سے بیان کیاہے جو تاریخ کے قاری کے لیے نہائت معلومات افز ا اور پاکستان کے ماضی کے حکمرانوں کے کردار کو جاننےکے لیے ایک بہترین کتاب ہےشہاب نامہ در اصل قدرت اللہ شہاب کی خودنوشت کہانی ہے۔ یہ کتاب مسلمانانِ برصغیر کی تحریک آزادی کے پس منظر ، مطالبہ پاکستان، قیامِ پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے۔ جو حقیقی کرداروں کی زبان سے بیان ہوئی ہے۔ شہاب نامہ دیکھنے میں ضخیم اور پڑھنے میں مختصر کتاب ہے۔ شہاب نامہ امکانی حد تک سچی کتاب ہے۔ قدرت اللہ شہاب نے کتاب کے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ:’’میں نے حقائق کو انتہائی احتیاط سے ممکنہ حد تک اسی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس رنگ میں وہ مجھے نظرآئے۔‘‘جو لوگ قدرت اللہ شہاب کو جانتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ یہ ایک سادہ اور سچے انسان کے الفاظ ہیں ۔ قدرت اللہ شہاب نے اس کتاب میں وہی واقعات لکھے ہیں جو براہِ راست ان کے علم اور مشاہدے میں آئے اس لئے واقعاتی طور پر ان کی تاریخی صداقت مسلم ہے۔ شہاب نامہ کے حسب ذیل چار حصے ہیں۔(١)قدرت اللہ کا بچپن اور تعلیم۔ (٢)آئی سی ایس میں داخلہ اور دورِ ملازمت۔ (٣)پاکستان کے بارے میں تاثرات۔ (٤)دینی و روحانی تجربات و مشاہدات۔ان چاروں حصوں کی اہمیت جداگانہ ہے۔یہ کتاب چونکہ پاکستان کےمتعلق تاریخی معلومات او رحقائق پر مشتمل ایک ادبی نوعیت کی کتاب ہے اس لیے اس کو   ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

نا معلوم ادب
5466 5631 صحابہ کرام ؓ کے نعتیہ کلام کے محاسن و خصوصیات حافظ نثار مصطفٰی

امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺکی محبت جزو ایمان ہے اس کےبغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کےجذبات شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے ۔محبت رسول ﷺ سوز وگداز ،ادب واحترام ، سنجیدگی ومانت ، حقیقت نگاری اور حفظ مرابت ،سچی اور حقیقی نعت گوئی کے عناصر ترکیبی ہیں ۔ حفظ مراتب سےمراد یہ ہےکہ نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر  حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شر ک  میں مبتلا ہوجائے گا۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں کئی صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ  میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان  حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے ۔اس کے  علاوہ  بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثرمیں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش    ہے  زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام﷢   کے نعتیہ کلام کے محاسن وخصوصیات اوراس میں موجود نقوش سیرت‘‘  جناب ڈاکٹڑ  حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو  چار ابواب میں  تقسیم کیا ہے ۔باب اول   صحابہ کرام ﷢کے نعتیہ کلام کے محاسن وخصوصیات کے متعلق ہے ۔ باب دوم  مدّاح  رسول ﷺ سیدنا حسان بن ثابت  کے تعارف اور ان کے نعتیہ اشعار میں موجود نقوش سیرت پر  مشتمل ہے  ۔باب سوم میں  صحابہ  کرام ﷢ کے نعتیہ کلام کی روشنی میں  اخلاقیات  اور شمائل وخصائل نبی ﷺ میں صحابہ  کرام ﷢ کے نعتیہ کلام میں موجود نقوش سیرت کو بیان کیا  گیا ہے اور چوتھے باب میں  صحابہ کرام ﷢ کی ان نعتوں کوپیش کیا گیا ہے جو انہوں نے  نبی کریم ﷺ کی رحلت کےموقع پر کہیں۔فاضل مصنف  نے  ’’ صحابہ کرام   کا نعتیہ کلام  بطور ماخذ سیرت طیبہ‘ کے عنوان  سے بھی ایک کتاب مرتب کی ہے جو کہ  کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے  ۔ اللہ تعالیٰ   مصنف کی اس کاوش کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

جامع مسجد محمدی اہلحدیث سیالکوٹ حمد و نعت
5467 6285 صغری شیخ القرآنی غلام اللہ خان

منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔منطق ایک  مشکل علم ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر ِآسان ہے۔ زیر نظر کتاب’’ صغری شیخ القرآنی‘‘مولانا غلام اللہ خان رحمہ اللہ کے متنِ منطق سے متعلق افادات کی تشریح ہے۔مفتی ارشاد الرحمن نےاصل مخطوطہ کو سانے رکھ کر تصحیح اور تعلیق وحواشی کا کا م کیا ہے۔تعلیق  میں بعض مشکل مقامات کی توضیح وتشریح کی ہے اور عام فہم اسلوب میں مغلق مقامات کو حل کرنے  کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

شعبہ تصنیف و تالیف جامعہ اشاعت الاسلام اٹک ادب
5468 7104 صُورِ سرافیل منیر احمد

افکار و نظریات کی نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے۔ بہت کم اہل قلم اس میں مہارت رکھتے ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر نظر شعری مجموعہ بنام ’’صُورِ سرافِیل‘‘محترم جناب منیر احمد صاحب کی کاوش ہے۔اس میں مجموعہ میں 1960ء سے 1995ء تک ان کے کلام کا انتخاب شامل ہے۔ یہ کتاب محض ایک شاعری کی کتاب نہیں ہے بلکہ یہ عصر حاضر کے افکار و نظریات پر ایک بے لاگ تبصرہ بھی ہے،ماضی و حال کی زندہ و مرحوم قد آور شخصیات کے خیالات اور رجحانات پر اس میں نقد و نظر سے کام لیا گیا ہے۔ بعض نامور ادیبوں اور اہل قلم نے سرخ و سفید سامراج کے زیر اثر جو کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے اصل اہداف واضح کیے گئے ہیں اور عالم اسلام کے زعمائے دین و سیاست کا بڑا بھرپور اور جراتمندانہ تعاقب کیا گیا ہے۔نیز مشرق و مغرب کے بعض آئمہ تلبیس و جبلالت کے پردہ تہدیب و تجدد کو بھی چاک کیا گیا ہے کہ جن سے مرعوبیت بہت سے اساطین علم و ادب کو وراثت میں ملی ہے۔ (م۔ا)

فاران اکیڈمی لاہور شعر
5469 3536 ضرب الامثال اور محاورات ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

اردو ادب میں ضرب الامثال اور محاورات کے استعمال کی اہمیت  بڑی واضح ہے۔ان سے کسی قوم کی بنیادی ذہنیت اور اس کی ثقافت فکری کا پتہ چلتا ہے۔اگر ان کے صحیح اور واضح پس منظر اور معانی کا درست علم نہ ہو تو آدمی صحیح مفہوم سے بہت دور بھٹک جاتا ہے۔ضرب الامثال عوامی سطح پر پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں عوامی فطانت سمائی ہوتی ہے اور عوامی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔ خوبی یہ ہے کہ پھر خواص بھی ان ہی مثلوں اور کہاوتوں کو برتتے ہیں اور اپنا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اکثران کے اپنے ماحول یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتیں۔ نہ صرف امثال بلکہ الفاظ، تلفظ، محاورے وغیرہ کے معاملے میں بھی عوام کے آگے خواص کی زیادہ نہیں چلنے پاتی۔ضرب الامثال بالعموم عوامی ذہانت کی امین ہوتی ہیں اور ان کے پیچھے صدیوں کی دانش کارفرما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں زبان کی زینت اور زیور تصور کیا جاتا ہے اور تحریر و تقریر میں رنگا رنگی اور ندرت پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔محاورے اور ضرب المثل میں جو مشترک آہنگ پایا جاتا ہے، وہ اُس دانش، حکمت، دانائی یا اس ذہنی اور فکری استعداد کا وہ قرینہ ہے، جو زندگی کے تجربے سے پھوٹتا ہے، لیکن مختلف صورتیں اور شکلیں اوڑھنے کے بعد یہ ایسی ترکیبی صورتیں اختیار کرتا ہے کہ زبان کے اصطلاحی پیکر میں اُس کا نیا آہنگ یا نیا نام سامنے آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"ضرب الامثال اور محاورات"محترم ڈاکٹر صلاح الدین اور محترم محمد ثقلین بھٹی دونوں کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں مولفین نے اردو ادب کی بے شمار ضرب الامثال اور محاورات کو جمع کر دیا ہے۔یہ کتاب  طلباء اور شائقین ادب کے لئے ایک گوہر نایاب ہے۔(راسخ)

اظہر پبلشرز لاہور زبان
5470 6989 ضربِ کلیم ڈاکٹرعلامہ محمداقبال

علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر،مصنف،قانون دان،سیاستدان،مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ضربِ کلیم‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے یہ مجموعہ ان کی وفات سے دو سال قبل1936ء میں شائع ہوا۔علامہ اقبال نے انسانیت دشمن آزادی کو  بڑی تفصیل سے ضرب کلیم میں موضوع بنایا ہے اس کتاب کے پہلے حصے میں اسلام اور مسلمانوں کی زیر عنوان متفرق نظمیں ہیں۔ پھر تعلیم و تربیت،عورت ادبیات اور سیاسیات مشرق و مغرب کے عنوانات قائم کر کے ہر عنوان کی ذیل میں اس کے مختلف پہلوؤں پر متعدد نظمیں درج کی گئی ہیں آخری حصے میں ’’ محراب گل افغان کے افکار ‘‘کے زیر عنوان ایک فرضی کردار کے نام سے کچھ نظمیں تحریر کی گئی ہیں۔ (م۔ا)

نا معلوم شعر
5471 4042 ضوابط نحویہ مفتی عطاء الرحمن

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " ضوابط نحویہ "محترم مولانا  مفتی عطاء الرحمن صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب نحو کے قواعد کو ترتیب وار بیان کیا ہے اور کل 603 ضوابط بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ نحو و صرف
5472 2554 ضیاء النحو محمد محی الدین عبد الحمید

عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لیکن عربی زبان کو اس وقت تک سیکھنا ناممکن ہے جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھ لیا جائے۔عہد تدوین سے لیکر آج تک عربی گرائمر(نحو وصرف) پر  عربی واردو  زبان  میں مختصر ،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں۔عربی گرائمر (نحو وصرف)کی کتب میں سے ایک اہم ترین کتاب امام محمد محی الدین عبد الحمید ﷫کی "المقدمۃ الآجرومیہ " ہے اور التحفۃ السنیہ اس کی عربی شرح ہے جبکہ زیر تبصرہ کتاب "ضیاء النحو " اس عربی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت الشیخ عبد الصمد  بلوچ﷾ نے حاصل کی ہے۔اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور معروف ہےاور لوگوں کے ہاں اسے مقبولیت حاصل ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نعمانیہ، گوجرانوالہ گرامر
5473 7099 طريقة الاجراء حصہ اول مدثر لطیف اثری

علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے۔ عربی مقولہ ہے: "النحو فی الکلام کالملح فی الطعام" یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘ کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں۔ قرنِ اول سے لے کر عصر حاضر تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’طریقہ الاجراء (حصہ اول)‘‘ مولانا مدثر لطیف اثری صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں عربی زبان کی تفہیم کے لیے تراکیب اور صیغہ حل کرنے ، مطالعہ کرنے اور اردو ترجمہ کرنے کا طریقہ نہائت آسان اور عام فہم انداز میں لکھ کر شائقین علم طلبہ کے لیے سوال و جواب کے انداز میں ایک قیمتی تحفہ تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ان کی زندگی اور علم و عمل میں برکت فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نحو و صرف
5474 4332 عالم بالا کے سائے میں ( عربی ادب کے سات شاہکار ڈرامے ) پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ

ڈرامہ یوں تو ہر زبان میں لیکن بالخصوص اردو ادب میں ایک قلیل التعداد صنف ادب ہے۔یہ کہانی، مکالمہ اور منظر نگاری کا مخلوط فن ہے۔اور تاثر کے لحاظ سے شعر اور افسانے جیسی روانی اور تاثیر اس میں نہیں ہوتی۔اس لئے شعر اور افسانے کے مقابلے میں بہت کم ادیبوں کی توجہ ڈرامہ نگاری کی طرف ہوتی ہے۔ گویا اس میں محنت زیادہ اور حاصل کم ہوتا ہے۔ڈرامہ میں محاکات اور منظر نگاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کا فطری پن بے ساختگی اور مطابق حال ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس میں ذرا سی کمی اور لغزش بھی ڈرامہ کو ناکام بنا دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عالم بالا کے سائے میں "علی احمد باکثیر الیمنی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ صاحب  نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے سات ڈرامے جمع کئے ہیں، جن میں قیدی، زاد راہ، مالی، باز گشت، مہمان، روشنی کے رشتے اور امام ابن تیمیہ شامل ہیں۔ یہ ڈرامے محض افسانے نہیں ہیں بلکہ تاریخ اسلام کے وہ سچے قصے ہیں جو اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں۔گویا یہ سب ڈرامے مقصدیت اور تاریخی حقائق سے لبریز ہیں۔(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور ادب
5475 3165 عربی اردو بول چال مخدوم صابری

عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی اردو بول چال"محترم مخدوم صابری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  انتہائی مختصر اور آسان انداز میں عربی زبان سکھانے کی کوشش کی ہے اور زیادہ سے زیادہ عملی مشقیں کروانے کی ٹریننگ دی ہےاور عربی الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کا اردو ترجمہ بھی دے دیا ہے جس سے اس کتاب کی افادیت میں اور زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

ملک بک ڈپو لاہور زبان
5476 3532 عربی اردو بول چال ( غلام احمد حریری ) غلام احمد حریری

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان   سے  ناواقف ہے   جس کی  وجہ سے    وہ    فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہیں ۔ حتی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل   اسلامیات کے   اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے    قا صر ہے  ۔دنيا كي سب  سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے  جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا  احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ  ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی  وبے کسی  کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء  ومدارس کی  اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے  کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں  ۔لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عربی اردو بول چال‘‘ معروف مترجم  کتب کثیرہ مولانا غلام احمد حریری ﷫کی  تصنیف ہے ۔مصنف  موصوف نے  بڑے آسان فہم  انداز میں اسے مرتب کیا  ۔طلبہ وطالبات اس کا مطالعہ کر کے آسانی سے عربی زبان  بولنے اور سمجھنے کی مہارت حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

مکتبہ القریش اردو بازار لاہور زبان
5477 3530 عربی انگلش اردو بول چال ( کیرانوی ) بدر الزماں قاسمی کیرانوی

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے عربی میں ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی انگلش اردو بول چال"انڈیا کے معروف لغوی محترم بدر الزماں قاسمی کیرانوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ایک سو پچیس عنوانات کے تحت عربی اردو اور انگلش بول چال کی مشق کروائی ہے۔اور اس میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ روز مرہ بول چال کے تمام موضوعات شامل ہو جائیں۔مولف موصوف  کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ عربی زبان کی اہمیت کے پیش نظر پہلے عربی الفاظ پیش کرتے ہیں، پھر ان کا اردو ترجمہ لکھتے ہیں اور آخر میں ان کا انگلش ترجمہ لکھ دیتے ہیں تاکہ اردو دان طبقہ بیک وقت عربی اور انگلش زبان سے آگاہ ہوتا جائے۔یہ اپنے موضوع پر  ایک شاندار اور انتہائی مفید تصنیف ہے خصوصا ان حضرات کے لئے جو بیرون ملک سفر کرتے رہتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین(راسخ)

مکتبہ بیت السلام الریاض زبان
5478 3116 عربی بول چال مشتاق احمد چرتھاولی

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی بول چال" پاکستان کے معروف لغوی مولانا مشتاق احمد چرتھالوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے گیارہ سو کے قریب روز مرہ بول چال کے عام فہم جملوں کی عربی بمعہ اعراب وترجمہ کر دیا ہے۔یہ کتاب  اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے، جوفروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

فاروقی کتب خانہ، ملتان زبان
5479 287 عربی زبان -- غیر عرب کو آپ کیسے پڑھائیں ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

یہ کتاب عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کیلئے چھوٹے چھوٹے محاضرات کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والے یہ محاضرات مصنف کے علمی تجارب کا نتیجہ ہیں جو انہوں نے عربی زبان کی تدریس کے دوران حاصل کئے۔ جنہیں وہ پاکستانی و غیر پاکستانی طلبہ کو برسوں سکھاتے رہے۔ عربی یا کوئی بھی زبان غیر اہل زبان کو پڑھانے کیلئے صرف ڈائریکٹ میتھڈ کاطریقہ کافی نہیں، خصوصاً جب کہ سامنے بڑی عمر کے سمجھ دار بچے ہوں۔ اور استاذ اور شاگرد میں کوئی زبان بھی مشترک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب مدرسین کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گی۔  پاکستان کی نصاب کمیٹی نے اس کتاب کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے وفاق کے مدارس میں درجہ اولٰی کے نصاب میں شامل کر دیا ہے۔

دار القلم کراچی نحو و صرف
5480 1769 عربی زبان و ادب ابو مسعود عبد الجبار سلفی

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا  امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان  سے  ناواقف ہے  جس کی  وجہ سے  وہ  فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہے ۔ حتی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل  اسلامیات کے  اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے  قا صر ہے  ۔جس  کے لیے  مختلف اہل علم اورعربی زبان کے  ماہر اساتذہ  نے  نصابی کتب کی  تفہیم  وتشریح کے لیے  کتب  وگائیڈ تالیف کی ہیں۔زیر نظر  کتاب ’’ عربی  زبان وادب‘‘  محترم مولاناابو مسعود عبد الجبار سلفی  (فاضل جامعہ سلفیہ  ،فیصل آباد،ایم اے جامعہ پنجاب ) کے تصنیف ہے ۔جس میں انہو ں  نے پنجاب یوینورسٹی  ایم اے اسلامیات کے  نصاب کی مکمل  تفہیم  وتشریح کو  بڑے  عام فہم انداز میں  پیش کیا ہے ۔کتاب کے شروع  میں امتحان  میں  100 فیصد کامیابی  سے ہمکنار ہونے کے  دس راہنمال اصول بھی بیان کردیئے  ہیں۔ طلباء  اس  کتاب  سے  استفادہ کرکے  امتحان میں  نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے  ہیں  ۔(م۔ا)
 

 

علمی کتب خانہ لاہور نصابی کتب
5481 1852 عربی زبان کا آسان قاعدہ مشتاق احمد چرتھاولی

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امتِ مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔عربی  زبان کی تفہیم وتدریس کے لیے  کئی ماہرین فن  نے اردو زبان   زبان میں  کتب تصنیف  کی ہیں۔جن سے استفادہ  کرکے  عربی زبان سے واقفیت حاصل کی  جاسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’عربی زبان کا  آسان قائدہ‘‘ مولانا  مشتاق احمد چرتھاؤلی   کی  ابتدائی طلباء و طالبات کے لیے    آسان  فہم  کاوش ہے جوکہ اکثر مدارس دینیہ کی ابتدائی کلاسوں میں شامل نصاب ہے ۔ اس   کتاب کو اچھی طرح پڑھنے سے  طلباء  صغیوں اور ضمیروں کو پہچاننے اور عربی سے اردو ،اردو سے  عربی ترجمہ کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں ۔اللہ تعالی  صاحب کی  عربی زبان کےفروغ کے  لیے   کاوشوں  کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

دار الاشاعت، کراچی نحو و صرف
5482 3240 عربی سیکھیں ۔ عربی اردو بول چال ڈاکٹر مسعود ربانی

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔ یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عربی سیکھیں "ڈاکٹر مسعود ربانی کی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے روزمرہ استعمال ہونے والے امور،اشیاء،گنتی اور ضروری عربی قواعد کالحاظ رکھتے ہوئے نہایت آسان اسلوب اپنایا ہے جس سے ہر کوئی مستفید ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے اوراہل علم کو زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

بی مارکہ سٹیشنری مارٹ، لاہور زبان
5483 825 عربی کا معلم - جلد1 عبد الستار خاں

زیر نظر کتابچہ ’’عربی کا معلم‘‘ اگرچہ حجم کے لحاظ سے چار چھوٹے چھوٹے اجزاء پر مشتمل ہے تاہم عربی قواعد اور عربی زبان دانی کی تعلیم وتعلم کے حوالے سے ناقابل فراموش اور مفید ترین ہے۔قابل مصنف نے اقتضائے وقت کے مطابق اس کتاب میں عربی قواعد کو آسان ترین مشقوں اور مثالوں کے ذریعے بیان کیا ہے تاکہ زبان دانی کے ضمن میں یہ قواعد باآسانی ذہن نشین ہوتے چلے جائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عربی زبان کی تفہیم اور افہام کے لیے اسباق کا انتخاب اور ان کی ترتیب کوئی معمولی کام نہیں ھے مگر اس کتابچے کے مشاہدے اور مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف نے شائقین عربی کی مایوسی اور مشقت کو کم کرنے اور تسہیل عربی کے حوالے سے قابل قدر اور کامیاب کوشش کی ہے ۔اسباق کے انتخاب اور ترتیب میں آسانی کے پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے۔پہلا جزء پندرہ اسباق پر ، دوسرا جزء دس اسباق پر ، تیسرا جزء اٹھارہ اسباق پر اور چوتھا چزء تیس اسباق پر مشتمل ہے ۔جزء اول کے علاوہ باقی سب اجزاء میں قرآنی امثلہ ، محاکموں او رتمرینات کا قابل قدر اضافہ نظر آتا ہے۔ اگر سب اسباق کو  تطبیق کے ساتھ حل کرلیا جائے تو طالب علم میں عربی سمجھنے ، لکھنے اور بولنے کی لیاقت پیدا ہوجاتی ہے یہ کتابچہ برصغیر پاک وہند کے اکثر سرکاری وغیرسرکاری مدارس ، کلیات اور جامعات میں شامل نصاب رہاہے ۔بہر حال یہ کتابچہ اس قابل ہے کہ اسے عربی دانی اور عربی گرائمر کے حوالے سے تمام سرکاری وغیر سرکاری مدارس ، کلیات اور جامعات میں داخل نصاب کردیا جائے تاکہ عربی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ متعلمین کے دلوں میں قرآن فہمی کا احساس بھی جاگزیں ہو جائے۔(م۔آ۔ہ)
 

قدیمی کتب خانہ، کراچی گرامر
5484 1036 عربی گرائمر پروفیسر خان محمد چاولہ

کسی بھی زبان میں مہارت کے لیے گرامر کا آنا بہت ضروری ہے۔ ہمارے ہاں انٹرمیڈیٹ کی کلاسوں میں عربی کا مضمون داخل نصاب ہے۔ بنیادی طور پر عربی سے شد بد نہ ہونے کی وجہ سے طلبا کو اس مضمون میں کافی دقت ہوتی ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ زیادہ اچھے نمبرزلینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔ انٹرمیڈیٹ کے طلبا و طالبات کے لیے زیر نظر کتاب آسان اور واضح انداز میں ترتیب دی گئی ہے تاکہ طلبا کو عربی پر گرفت بھی ہو اور وہ اچھے نمبرز حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں۔ ہر سبق کے اخیر میں تمرین دی گئی ہے جس کو حل کرنے سے سبق ذہن نشین ہو جاتا ہے۔ کتاب جہاں انٹر میڈیٹ کے طلبا و طالبات کے لیے سہولت کا باعث ہیں وہیں عربی گرامر سے شغف رکھنے والے دوسرے لوگ بھی اس سے خاطر خواہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ کتاب کے مؤلف پروفیسر خان محمد چاولہ ہیں جو ریاض یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور شعبہ عربی گورنمنٹ کالج میں پروفیسر ہیں۔ (ع۔م)
 

علمی کتب خانہ لاہور گرامر
5485 5728 عربی گرامر قرآن کریم سے ڈاکٹر نور الحسین قاضی

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان   سے  ناواقف ہے   جس کی  وجہ سے    وہ    فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہیں ۔ حتی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل   اسلامیات کے   اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے    قا صر ہے  ۔دنيا كي سب  سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے  جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا  احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ  ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی  وبے کسی  کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء  ومدارس کی  اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے  کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’عربی گرامر قرآن کریم سے  ‘‘  ڈاکٹر نور الحسین قاضی شاہ پوری  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب میں عربی صرف ونحو کو انوکھے انداز میں سکھانے کی کوشش کی ہے  اور اکثر الفاظ اور مثالیں قرآن مجید سےلی ہیں  تاکہ طالب علم شروع سے  ہی  قرآن  کے قریب رہے ۔نیز اس کتاب میں گرامر سے زیادہ عربی سکھانے پر زور دیاگیا ہےاس لیے  مصنف نے بہت سی غیر ضرروری اصطلاحات کوسرے سےختم کردیا  ہے۔بچوں کی آسانی  کےلیے مروجہ طرز سے ہٹ کر کچھ انوکھے انداز سے عربی زبان سکھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوطالبان علم کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)( م۔ا )

نا معلوم گرامر
5486 1044 عربی گفتگو نامہ مشتاق احمد چرتھاولی

ہدایت انسانی کےلیے اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ پر دو چیزوں کو نازل کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا''اعطیت القرآن ومثلہ معہ''مجھے قرآن اور اس کی مثل ایک اور چیز(یعنی حدیث)دے کر بھیجا گیا ہے اور انہی دو چیزوں کے واسطے نبی کریم ﷺ نے لوگو ں کو اللہ تعالی کا پیغام سنایا-یہ دونوں چیزیں عربی میں ہے اس لیے ان کو سمجھنے کےلیے عربی زبان کا آنا ضروری ہے -اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کتابچہ آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے جس میں روز مرہ استعمال کیے جانے والے الفاظ کو عربی میں استعمال کیا گیا ہے تاکہ اس کے مطالعے سے آدمی عربی زبان بولنے پر فائز ہوسکے -یہ کتابچہ بہت عمدہ ہے ضرور اس کا مطالعہ فرمایئے گا
 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی گرامر
5487 1228 علم الصرف آخرین مشتاق احمد چرتھاولی

جب اسلام کی دعوت جزیرۃ العرب سے نکل کر باقی دنیا میں پھیلی اور کثیر آبادی اسلام کے سایہ امن و عاطفت میں آئی تو قرآن مجید کا سمجھنا، حدیث سے واقف ہونا، نت نئے مسائل کا استنباط کرنا اور بدلتے ہوئے حالات میں اسلام کی ترجمانی اور مسلمانوں کی رہنمائی کا فرض انجام دینا علمائے کرام کے لیے فرض لازم ٹھیرا۔ اس کے لیے نہ ترجمہ کافی تھا، نہ عربی زبان کی سرسری واقفیت کام دے سکتی تھی بلکہ اس سے ایسی گہری فنی واقفیت ضروری تھی جس کی بدولت غلطی کا امکان کم سے کم اور کتاب وسنت کے علم و فہم اور صحیح ترجمانی کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پیدا ہو، اس مقصد کے تحت عربی کے قواعد و ضوابط پر کامل عبور شرط لازم کی حیثیت رکھتا تھا۔ یہی وہ مرحلہ تھا جب صرف و نحو کی تدوین اور اس سلسلے میں کتابوں کی تصنیف کی ضرورت پیش آئی۔ اس سلسلہ میں جہاں عربی علما نے بہت سی قیمتی تصنیف فرمائی وہیں عجمی علما بھی ان سے کسی طور پیچھے نہیں رہے اور صرف و نحو کے قواعد پر مشتمل بیش بہا کتب تحریر فرمائیں۔ یاد رہے کہ فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے، شروع میں اس کے مسائل نحو ہی کے تحت بیان کیے جاتے تھے۔ مولانا مشتاق احمد چرتھاولی نے علم نحو پر کتاب تالیف فرمائی تو اس کو مدارس نے ہاتھوں ہاتھ لیا اس کے بعد انھوں نے ’علم الصرف‘ کے نام سےایک مختصر کتاب تصنیف فرمائی۔ پیش نظر کتاب ’علم الصرف اخیرین‘ اسی کتاب کا دوسرا حصہ ہے۔(ع۔م)
 

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد گرامر
5488 1227 علم الصرف اولین مشتاق احمد چرتھاولی

جب اسلام کی دعوت جزیرۃ العرب سے نکل کر باقی دنیا میں پھیلی اور کثیر آبادی اسلام کے سایہ امن و عاطفت میں آئی تو قرآن مجید کا سمجھنا، حدیث سے واقف ہونا، نت نئے مسائل کا استنباط کرنا اور بدلتے ہوئے حالات میں اسلام کی ترجمانی اور مسلمانوں کی رہنمائی کا فرض انجام دینا علمائے کرام کے لیے فرض لازم ٹھیرا۔ اس کے لیے نہ ترجمہ کافی تھا، نہ عربی زبان کی سرسری واقفیت کام دے سکتی تھی بلکہ اس سے ایسی گہری فنی واقفیت ضروری تھی جس کی بدولت غلطی کا امکان کم سے کم اور کتاب وسنت کے علم و فہم اور صحیح ترجمانی کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پیدا ہو، اس مقصد کے تحت عربی کے قواعد و ضوابط پر کامل عبور شرط لازم کی حیثیت رکھتا تھا۔ یہی وہ مرحلہ تھا جب صرف و نحو کی تدوین اور اس سلسلے میں کتابوں کی تصنیف کی ضرورت پیش آئی۔ اس سلسلہ میں جہاں عربی علما نے بہت سی قیمتی تصنیف فرمائی وہیں عجمی علما بھی ان سے کسی طور پیچھے نہیں رہے اور صرف و نحو کے قواعد پر مشتمل بیش بہا کتب تحریر فرمائیں۔ یاد رہے کہ فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے، شروع میں اس کے مسائل نحو ہی کے تحت بیان کیے جاتے تھے۔ مولانا مشتاق احمد چرتھاولی نے علم نحو پر کتاب تالیف فرمائی تو اس کو مدارس نے ہاتھوں ہاتھ لیا اس کے بعد انھوں نے ’علم الصرف‘ کے نام سے زیر نظر کتاب تصنیف فرمائی۔یہ قواعد صرف پر مشتمل ایک اہم تصنیف ہے جس میں صرف کے قواعد کی تفہیم کے لیے نہایت آسان انداز اختیار کیا گیا ہے تاکہ مدارس کے ابتدائی جماعتوں کے طلبا اس سے کسی مشکل میں پڑے بغیر استفادہ کر سکیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد گرامر
5489 3458 علم الصیغہ اردو مع ضروری فوائد و تشریحات مفتی رفیع عثمانی

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری اور لازمی ہوتا ہے۔ انسان اس وقت تک کسی زبان میں مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک اس زبان کے اصول و قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔ یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہے اور سب سے قدیم ترین زبان' عربی زبان' ہے۔ فہم القرآن و حدیث کے لیے عربیت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ جب مسلمانانِ ہند کی علمی زبان فارسی تھی طالب علم کو فارسی سیکھانے کے بعد ہی درس نظامی میں داخلہ دیا جاتا تھا اور نحو و صرف کی ابتدائی کتب بھی فارسی میں مدوّن تھیں۔ لیکن اب المیہ یہ ہے کہ مدارس میں فارسی زبان سیکھانے کا وہ اہتمام نہیں رہا اور اس کی جگہ اردو زبان رائج ہوتی گئی۔ زیر نظر کتاب" علم الصیغہ" مولانا مفتی عنایت احمدؒ کی بے نظیر تصنیف ہے اور مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے اس کو نہایت محنت و لگن سے سلیس اردو قالب میں منتقل کرکے درس نظامی کے طلباء پر احسان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور مزید توفیق عطا فرمائے تاکہ اس قسم کے علمی جواہرات سے طلباء کے دامن کو مالامال کریں۔ آمین(عمیر)

ادارہ المعارف، کراچی گرامر
5490 1229 علم النحو مشتاق احمد چرتھاولی

جب اسلام کی دعوت جزیرۃ العرب سے نکل کر باقی دنیا میں پھیلی اور کثیر آبادی اسلام کے سایہ امن و عاطفت میں آئی تو قرآن مجید کا سمجھنا، حدیث سے واقف ہونا، نت نئے مسائل کا استنباط کرنا اور بدلتے ہوئے حالات میں اسلام کی ترجمانی اور مسلمانوں کی رہنمائی کا فرض انجام دینا علمائے کرام کے لیے فرض لازم ٹھیرا۔ اس کے لیے نہ ترجمہ کافی تھا، نہ عربی زبان کی سرسری واقفیت کام دے سکتی تھی بلکہ اس سے ایسی گہری فنی واقفیت ضروری تھی جس کی بدولت غلطی کا امکان کم سے کم اور کتاب وسنت کے علم و فہم اور صحیح ترجمانی کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پیدا ہو، اس مقصد کے تحت عربی کے قواعد و ضوابط پر کامل عبور شرط لازم کی حیثیت رکھتا تھا۔ یہی وہ مرحلہ تھا جب صرف و نحو کی تدوین اور اس سلسلے میں کتابوں کی تصنیف کی ضرورت پیش آئی۔ اس سلسلہ میں جہاں عربی علما نے بہت سی قیمتی تصنیف فرمائی وہیں عجمی علما بھی ان سے کسی طور پیچھے نہیں رہے اور صرف و نحو کے قواعد پر مشتمل بیش بہا کتب تحریر فرمائیں۔ زیر نظر کتاب ’علم النحو‘ بھی اس سلسلہ کی ایک اہم کتاب ہے جو مدارس کی ابتدائی کلاسوں کے طلبہ کے لیے خاصے کی چیز ہے۔ اور اکثر پاکستانی مدارس میں طلبہ کو یہی کتاب سبقاً پڑھائی جاتی ہے۔ کتاب کے مصنف مولانا مشتاق احمد چرتھاولی ہیں جنھوں نے نہایت آسان انداز میں قواعد نحو کو ترتیب دیا ہے۔ یہ کتاب بہت سالوں قبل لکھی گئی اس لیے اس کا اسلوب بھی خاصا پرانا ہوچکا ہے۔ دور جدید کے علما نے علم نحو و صرف پر جدید انداز میں کتب تالیف فرمائی ہیں جن کی اہمیت و افادیت اس کتاب سے بھی بڑھ کر ہے۔(ع۔م)
 

دار الکتب السلفیہ، لاہور گرامر
5491 5375 علم لغت‘اصول لغت اور لغات رؤف پاریکھ

لُغت (dictionary ڈکشنری ایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی زبان کے الفاظ کو وضاحتوں، صرفیات، تلفّظات اور دوسری معلومات کے ساتھ بترتیبِ حروفِ تہجّی درج کیا گیا ہو یا ایک ایسی کتاب جس میں کسی زبان کے الفاظ اور کسی اور زبان میں اُن کے مترادفات کے ساتھ حروفِ تہجّی کی ترتیب سے لکھا گیا ہو۔ لغت میں کسی زبان کے الفاظ کو کسی خاص ترتیب کے لحاظ سے املا، تلفظ، ماخذ اور مادہ بیان کرتے ہوئے حقیقی، مجازی، یا اصطلاحی معنوں کے ساتھ درج کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الفاظ کی شکلوں میں تبدیلی اور صحیح محل استعمال کی وضاحت کی جاتی ہے۔لغت نویسی کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ دو مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد، گروہ یا جماعتیں، جب ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں ربط پیدا کرتی اور اسے برقرار رکھتی ہیں تو انھیں ایک دوسرے کی زبان کے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں۔  لُغات عموماً کتاب کی شکل میں ہوتے ہیں، تاہم، آج کل کچھ جدید لُغات مصنع لطیفی شکل میں بھی موجود ہیں جو کمپیوٹر اور ذاتی رقمی معاون پر چلتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علمِ لغت، اصولِ لغت اور لغات‘‘ ڈاکٹر رؤف پاریکھ کے لغت نویسی اور لغات کے موضوع پر لکھے گئے مقالات پر مبنی کتاب ہے۔ ڈاکٹر رؤف پاریکھ کا شمار پاکستان کے نامور اور ماہرِ لغت نویس اور ماہرِ لسانیات میں ہوتا ہے۔ وہ جامعہ کراچی کے شعبۂ اردو میں، اردو زبان و ادب کے پروفیسر ہیں۔یہ کتاب ’’علم لغت، اصولِ لغت اور لغات‘‘ نو تحقیقی مقالات پر مبنی کتاب ہے۔ان نو مقالات  کا مختصراً تعارف حسب ذیل ہے ۔  اس کتاب کے پہلے مقالے کا عنوان ’’علمِ لغت ، لغوی معنیات اور اردو لغت نویسی‘‘ ہے۔ اس مقالے میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ لغت نویسی کا تعلق علم لسانیات سے بھی ہے۔دوسرے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’تاریخی لغت نویسی اور تاریخی اصول پس منظر اور بنیاد (اوکسفرڈ کی لغت کلاں اور اردو لغت بورڈ کی لغت کے تناظر میں )‘‘ اس مقالے میں لغت کی مختلف تعریفوں کے ساتھ تاریخی لغت کی تعریف دی گئی ہے۔تیسرے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’خصوصی لغت نویسی اور اردو کی چند نادر اور کم یاب خصوصی لغات‘‘ اس مقالے میں خصوصی لغت کی تعریف کرتے ہوئے ی وضاحت کی گئی ہے کہ خصوصی لغت کئی طرح کی ہوسکتی ہے۔چوتھے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’جان ٹی پلیٹس، مصنف نے اس مقالے میں پلیٹس کے حالات زندگی بیان کرنے کے بعد، پلیٹس کی لغت کی خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔پانچویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’قاموس الہند‘‘قاموس الہند  پچپن (۵۵) جلدوں پر محیط اردو کی نادر ایک بسیط اور کثیر جلدی اردو بہ اردو لغت ہے۔چھٹے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’حالی کی شعری لفظیات اور اردو لغت بورڈ کی لغت‘‘ اس مقالے میں مصنف نے ان نادر قلیل الاستعمال الفاظ، تراکیب اور محاورات کی نشان دہی کی ہے جو متدادل لغات میں کم ہی ملتے ہیں۔ ساتویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’ اردو فارسی اور عربی کہاوتوں کی شعری اسناد‘‘ (جو اردو لغت بورڈ کی لغت میں درج نہیں ) اس مقا لے میں مصنف نے کہاوت اور محاورے کا فرق واضح کرتے ہوئے اردو، عربی فارسی کی ان کہاوتوں کو درج کیا ہے جن کا اندراج اردو لغت بورڈ کی لغت میں نہیں ہے۔ ان کہاوتوں کے معنی اور اشعار کی سند بھی پیش کی گئی ہے۔اس کتاب کے آٹھویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’فرہنگِ آصفیہ کی تدوین و اشاعت: چند غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘ اس مقالے میں مصنف نے ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ کے حوالے سے جو غلط فہمیاں عام ہیں ان کا ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ س کتاب کے نویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’اٹھارہ سو ستاون سے قبل کی اردو شاعری میں یورپی زبانوں کے دخیل الفاظ‘‘اس مقالے میں مصنف نے ان یورپی الفاظ کی سند پیش کی ہے جو ۱۸۵۷ کے انقلاب سے قبل مختلف شعرا کے یہاں استعمال ہوئے ہیں۔ یہ کتاب تحقیقی مقالہ جات کا مجموعہ ہے۔ لغت اور اس سے متعلق بیش تر موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ اردو زبان وادب کے طلبہ، لغت سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک خوش آئند اضافہ ہے۔(م۔ا) 

فضلی سنز کراچی ڈکشنری
5492 3166 فارسی اردو بول چال ( مخدوم صابری ) مخدوم صابری

فارسی جیسی شیریں زبان کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں ہے۔یہ زبان ایران افغانستان ہی نہیں بلکہ پاکستان وہندوستان کے علاوہ خلیج فارس کی عرب ریاستوں میں بھی بکثرت بولی اور سمجھی جاتی ہے۔فارسی دنیا کی قدیم زبانوں میں سے ایک ہے۔مسلمانوں نے عربی کے بعد فارسی ہی کو اپنایا کیونکہ مسلمانوں کا بیشر دینی وادبی سرمایہ فارسی زبان میں ہے۔ہندوستان میں مسلمانوں کے دور حکومت میں قومی وسرکاری زبان فارسی ہی تھی لیکن سلطنت مغلیہ کے زوال کے بعد اسے بتدریج فراموش کیا جاتا رہا۔ زیر تبصرہ کتاب"فارسی اردو بول چال" محترم مخدوم صابری صاحب کی تصنیف ہے جو فارسی زبان سیکھنے کے خواہش مند حضرات اور بالخصوص تلاش روز گار کے لئے بیارون ملک جانے والوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر لکھی گئی ہے۔کتاب کاانداز  بیان سہل، پیرایہ دلچسپ اور اسلوب عام فہم ہے۔یہ کتاب فارسی سیکھنے والوں کے لئے ایک نادر تحفہ ہے جس سے فارسی زبان سیکھنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ملک بک ڈپو لاہور فارسی
5493 3241 فارسی کا آسان قاعدہ مشتاق احمد چرتھاولی

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔ان قدیم زبانوں میں سے ایک قدیم زبان فارسی بھی ہے۔بر صغیرپاک و ہند میں علوم اسلامیہ کا بہت سارا حصہ فارسی زبان میں قلمبند ہے اس لیے بہت سارے مدارس دینیہ میں فارسی زبان بطور نصاب شامل ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"فارسی زبان کا آسان قاعدہ" مولانا مشتاق احمد چرتھاولیؒ کی قابل قدر تصنیف ہے۔ مصنف ہذا کی عربی گرائمر پر بھی گراں قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت طلبہ اسلام کو کماحقہ استفادہ کرنے کی توفیق دے اور مصنف کے بلندی ِدرجات کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

مکتبۃ البشریٰ، کراچی فارسی
5494 7074 فردوس سخن کاشف شکیل انڈیا

ہماری امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا محبت کے جذبات شعر و نظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح و ستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کا بیان باعث شادابی ایمان ہے ۔ لیکن نعت کہنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ اور بندے یعنی خالق اور مخلوق میں فرق و امتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد اور شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں کئی ایک صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثر میں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فردوس سخن‘‘جناب کاشف شکیل صاحب کی کاوش ہے انہوں نے متنوع اسلوب میں اپنے احساسات و جذبات کو صفحہ قرطاس کے حوالے کیا ہے۔ یہ شعری مجموعہ حمد و نعت اور مختلف نظموں پر مشتمل ایک بہترین مجموعہ ہے۔ اس میں موصوف نے نعت رسول مقبول ﷺ کو حب رسول ﷺ سے معمور ہو کر اپنے الفاظ میں موتیوں کی طرح پرویا ہے۔ رسول گرامی کی مدح میں آپ کی ذات و صفات کی بہترین تمثیل اس میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)

شعبہ دعوت و تبلیغ جماعت المسلمین مہسلہ انڈیا حمد و نعت
5495 1156 فیروزاللغات اردو پارٹ 1(1تا103) فیروزالدین

لسانیات میں اردو زبان کی ایک اپنی اہمیت ہے۔ جو تاریخ کے مختلف دور طے کرتےہوئے ہنوز ایک علمی، ادبی اور بڑی حد تک ایک سائنسی زبان بن چکی ہے۔ کسی بھی زبان کے معانی کی وسعت اور جامعیت کو جاننے کے لیے بنیادی طور پر متعلقہ زبان کی لغات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ پھر لغات میں سے کچھ کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے وہ آئندہ لغات کےلیے بنیاد و اساس کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ زبان اردو میں اس حوالے سے ’فیروز اللغات‘ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جسے بابائے اردو الحاج مولوی فیروز الدین نے اپنی عمر بھر کی ریاضت کے بعد تدوین و ترتیب دیا تھا۔ا س کے ساتھ ساتھ اردو کےاولین اور اتھینٹک لغات میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ ’فیروز اللغات‘ کا زیر مطالعہ ایڈیشن نئی ترتیب اور جدید اضافوں کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ جس میں پچیس ہزار کے قریب جدید اصلاحات اور الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ایڈیشن لغت نگاری کی جدید سائنسی بنیادوں پر مرتب کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ دوسرے مروجہ لغتوں سے زیادہ مستندہے اور عہد حاضر کے تمام لسانی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ اس میں گزشتہ نصف صدی کے عرصے میں اردو میں رائج ہونے والے نئے الفاظ اور دفتری اصطلاحات کے علاوہ وہ قدیم اور متروک الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں جن کے معنی جانے بغیر اردو کی کلاسیکی خصوصاً دکنی تصنیفات سے مکمل استفادہ نہیں کیا جا سکتا۔ تمام الفاظ کےمعنی شرح و بسط سے دئیے گئے ہیں اور ہر محاورے، ضرب الامثال اور اصطلاح کی تشریح کی گئی ہے۔(ع۔م)

 

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی ڈکشنری
5496 2373 فیضان ربانی ڈاکٹر محمد عبد الرب ثاقب عمری

امت مسلمہ کا مقصد دعوت الی الخیر اور نہی عن المنکر ہے،جس کے نتیجے میں ایک صالح معاشرے کا قیام اور نظام حق کا وجود مطلوب ہوتا ہے۔اس مقصد کی تکمیل کے لئے زبان وقلم کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔زبان جہاں افہام وتفہیم ،تبادلہ خیال اور تقریر وخطابت کا ذریعہ بنتی ہے،وہیں قلم تحریر وانشاء اور تصنیف وتالیف کا ذریعہ بنتی ہے۔افکار ونظریات کی نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے ۔یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالی نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔زیر تبصرہ کتاب "فیضان ربانی "ڈاکٹر محمد عبد الرب ثاقب العمری کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے شعروں میں متعدد دینی واسلامی موضوعات کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں منظم  فرما دیا ہے۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی  مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے ذریعہ نجات بنائے۔آمین(راسخ)

دار الحدیث محمدیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی حیدر آباد شعر
5497 4463 قواعد اردو جلد۔1 مولوی عبد الحق

ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول و قواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کے لیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قواعد اردو‘‘ مولوی عبد الحق علیگ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ارودو زبان کے گرائمر کے قواعد کو بیان کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اردو کی صرف و نحو کو سنسکرت زبان کے قواعد سے اسی قدر مغائرت ہے جتنی عربی زبان کی صرف نحو سے۔ فاضل مصنف نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ کسی زبان کے قواعد لکھتے وقت اس کی خصوصیات کو کبھی نظر انداز نہ کیا جائے اور محض کسی زبان کی تقلید میں اس پر زبردستی قواعد اور اصول کے نام سے ایسا بوجھ نہ ڈال دیاجائے جس کی وہ متحمل نہ ہوسکے۔ مصنف نے کتاب ہذا میں اسی اصول کومدنظر رکھا ہےاوراس امر کی کوشش کی ہے جدھر زبان کا رجحان ہو ادہر ہی اس کا ساتھ دیا جائے۔ (م۔ا)

انجمن ترقی اردو، انڈیا گرائمر
5498 4152 قواعد التصغیر علامہ ارشد حسن ثاقب

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " قواعد التصغیر "  علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی  ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے تصغیر کے چالیس کے قریب قواعد کوبیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف  کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارۃ القریش گلشن راوی لاہور نحو و صرف
5499 5403 قواعد النحو محمد اسمعیل عبداللہ

عربی زبان تمام علوم ومعارف اور فنون وحِکم کا ایک عظیم ذخیرہ اور خزینہ ہے۔ کلام اللہ العظیم اور حدیث رسول کریمﷺ کا معجزانہ اور لامثال کلام بھی عربی میں ہی موجود ہے۔ اقوام وملل کی تواریخ اور سلاطین وممالک کے احوال واخبار کا مجموعہ بھی عربی زبان میں پایا جاتا ہے۔ اخلاق وآداب اور ادیان ومذاہب کی کتب اور دفاتر بھی عربی زبان میں ہی دستیاب ہیں۔ بنابریں عربی زبان سے استعناء اور بعد درحقیقت علم وحکمت اور دنیا وآخرت کی ہر خیر وخوبی سے محرومیت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عربی زبان اور اس کے قواعد بہت مشکل اور دشوار ہیں مگر کون نہیں جانتا کہ توجہ اور لگن کے سامنے کوئی چیز حائل اور مانع نہیں ہو سکتی ۔ اگر اللہ تعالیٰ نبیﷺ اور اہل جنت کی زبان ہونے کی روحانی نسبت ہمارے دل میں جاگزین ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ عربی  زبان کی دشواری باقی رہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص عربی زبان کے قواعد پر مشتمل ہے  جس میں مصنف نے آسان اور عام فہم پیرائے میں قواعد کو ترتیب دیا ہے اور طلباء کو ذخیرہ الفاظ اور امثلہ بہم پہنچائی جائیں تو بہت سے مفردات ومرکبات کو طلباء سمجھ اور بول چال میں رواں ہو سکتے ہیں۔مصنف نے مختصر کتاب میں اکہتر مسائل نحو کو بیان کریا ہے اور بعض مقامات پر تمارین بھی دی گئی ہیں تاکہ طلبہ عربی فقرات بنانے کے قابل ہو سکیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قواعد النحو ‘‘محمد اسماعیل عبد اللہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتب السلفیہ، لاہور گرامر
5500 383 قواعد زبان قرآن (حصہ اول) خلیل الرحمن چشتی

مولانا حمید الدین فراہی نے علم نحو کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ’اسباق النحو‘ کے نام سے کتاب لکھ کر مدارس کے طلباء کے لیے مناسب سہولت فراہم کی۔ لیکن ایک عام طالب علم کے لیے اس سے استفادہ کرنا دشوار ہے۔ مولانا خلیل الرحمٰن چشتی نے اسی مشکل کو سامنے رکھتے ہوئے ’قواعد زبان قرآن‘ کے نام سے مولانا فراہی کی کتاب کو نہایت سہل انداز میں ترتیب دیا اور جا بجا قرآنی مثالوں کے ذریعے عربی زبان کے قواعد سمجھانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔  مولانا نے جدید طریقہ تدریس کے پیش نظر پہلے اصول بتایا ہے پھر مثال دی ہے اور آخر میں چند مثالوں کی تحلیل کر دی گئی ہے تاکہ طالب علم کو اصول و قواعد سمجھنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کتاب کو اس انداز سے مرتب کیا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ استاد کے بغیر خود مشقوں کو حل کر سکے۔

 

الفوز اکیڈمی، اسلام آباد گرامر
5501 831 قواعد زبان قرآن (نیو ایڈیشن) - جلد1 خلیل الرحمن چشتی

’’قواعد زبان قرآن ‘‘کا چھٹا اور نیا ایڈیشن پیش خدمت ہے اور یہ قلمی کتابت پر مشتمل پہلا ایڈیشن ہے جو دو ضخیم جلدوں میں مکتبہ سلفیہ لاہور سے مطبوع ہے۔ قرآن مجید کے مفہوم تک رسائی کے لیے عربی دانی ضروری ہے اور جن لوگوں کی مادری زبان عربی نہیں ہے ان کے لیے عربی زبان سیکھنا خاصا مشقت طلب کام ہے ۔عربی زبان وادب میں قواعد کی غیرمعمولی حیثیت کے پیش نظر محترم خلیل الرحمن چشتی صاحب نے ’’قواعد زبان قرآن‘‘کو مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب دراصل مولانا حمید الدین فراہی کی کتاب ’’اسباق النحو‘‘ کی تسہیل ہے ’’اسباق النحو‘‘گوکہ نہایت مفید کتاب ہے۔لیکن اس کو ایسے شخص کے لیے سمجھنا انتہائی مشکل ہے جو عربی زبان سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہو مگر وہ نہ تو عربی مدارس کے مروجہ نظام تعلیم سے مستفید ہوا ہو اور نہ اس زبان کی معمولی شد بد رکھتا ہو ۔اس مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے موصوف نے مولانا فراہی کی کتاب کو نہایت سہل انداز میں ترتیب دیا ہے اور جابجا قرآنی مثالوں کے ذریعے عربی زبان کے اصول وقواعد سمجھانے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔اس کتاب میں ایسا طریقہ اپنایا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ بہت حد تک اسے بغیر استاد کے پڑھ بھی سکے اور سمجھ بھی سکے۔ اس کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام قواعد عربیہ کی مثالیں قرآن کریم سے پیش کی گئی ہیں ۔اس پر مستزاد یہ کہ مثالوں کی کثرت، مختلف مشقوں کے التزام ، مختلف نحوی اصطلاحات کا انگریزی زبان میں متبادل تحریر کرنے سے یہ کتاب انگریزی دان طبقے کے لیے بھی عربی زبان سیکھنے میں آسانی اور دلچسپی کا بہترین مظہر ہے ۔بہر حال موصوف کی یہ کوشش لائق تحسین ہے کہ انہوں نے گویا عربی قواعد پر ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کردیا ہے جو عام طور پر سب کے لیے اور خاص طور پر جدید تعلیم یافتہ طبقے کے لیے سہولت اور مسرت کا باعث ہے۔(آ۔ہ)

 

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور زبان
5502 5401 لغت نویسی اور لفات روایت اور تجزیہ رؤف پاریکھ

لغت میں کسی زبان کے الفاظ کو کسی خاص ترتیب کے لحاظ سے املا، تلفظ، ماخذ اور مادہ بیان کرتے ہوئے حقیقی، مجازی، یا اصطلاحی معنوں کے ساتھ درج کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الفاظ کی شکلوں میں تبدیلی اور صحیح محل استعمال کی وضاحت کی جاتی ہے۔لغت نویسی کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ دو مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد، گروہ یا جماعتیں، جب ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں ربط پیدا کرتی اور اسے برقرار رکھتی ہیں تو انھیں ایک دوسرے کی زبان کے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں۔ تعلقات کے استحکام، وسعت اور ہمہ گیری سے ذخیرہ الفاظ میں اضافے ہوتے جاتے ہیں۔ قربت بڑھتی ہے تو ایک قوم کی زبان کے الفاظ دوسری قوم کی زبان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک قوم کا ادب جب ارتقائی دمارج طے کرتا ہے تو اس سفر میں الفاظ کی شکلیں بدلتی ہیں۔ معانی میں تبدیلی آتی ہے۔ ادب کے نقاد ان تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور استعمال کے مطابع الفاظ کو معنی دیے جاتے ہیں۔ ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص  لغت نویسی پر ترتیب دی گئی ہے کیونکہ یہ ایسا موضوع ہے جو ایم اے اور ایم فل سطح پر مضمون کی طور پر بھی پڑھایا جاتا ہے لیکن اس پر اس کتاب سے پھلے کوئی ایسا مواد ترتیب نہیں دیا گیا۔  اس کتاب میں مصنف  نے مختلف اہل علم کے علمی مضامین کو جمع وترتیب دیا ہے اور کئی ایک اضافہ جات کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لغت نو یسی اور لغات روا یت اور تجزیہ ‘‘ رؤف پاریکھ  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فضلی سنز کراچی زبان
5503 5793 مبادیات عروض ڈاکٹر صاحب علی

عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ مبادیات عروض‘‘  جناب صاحب علی  تصنیف  ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں  علم عروض کو آسان اور عام فہم طریقے سےذہن نشین کرانے کی کوشش کی ہے ۔اس کتاب کا پہلا حصہ علم عروض کی مبادیات پر مشتمل ہے جس   میں عروض کے اصطلاحی الفاظ کی تشریح کے ساتھ ساتھ بحروں کےنام اور ان کی تعداد  نیز مفرد اور مرکب زحافات، علل اور احکام کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔دوسرے  حصے میں  ہندی پنگل کی مبادیات ماترا، ورن، چھند، چرن ،ماترائی گن ، ورنگ گن اور ماترائیں شمار کرنے کےاصول بیان کیے گیے ہیں ۔تیسرا حصہ  قواعد تقطیع پر مشتمل ہے اور چوتھے حصے میں  اردو شاعری میں استعمال ہونے والی مفرد اور مرکب بحروں کے سالم ا ور مزاحف   مثالوں کے ذریعے پیش کیاگیا ہے ۔ (م۔ا)

سیفی بک ایجنسی ممبئی انڈیا ادب
5504 4878 مجموعہ مقالات پاکستان کی علاقائی زبانوں کا اسلامی ادب پروفیسر ڈاکٹر خالق داد ملک

پاکستان کی تمام زبانیں، بشمول قومی زبان اردو، بلا استثناء اپنے آغاز و ارتقاء میں قرآن کریم مرہون منت اور دین اسلام کی تخلیق ہیں، ان تمام زبانوں کا ابتدائی ادب در اصل اسلامی ادب ہے! علمائے کرام اور صوفیائے عظام تبلیغ اسلام اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دیتے وقت عربی اور فارسی کا ذخیرہ الفاظ استعمال کرتے تھے مگر قواعد اور جملوں کا تانا بانا مقامی زبانوں کا ہوتا تھا، قرآنی آیات اور احادیث نبوی کا ترجمہ و تشریح بھی ہوتی تھی یا دینی مسائل کا بیان اور وعظ و نصیحت بھی، یہ سب کچھ اسی شکل میں پیش کیا جاتا تھا۔پاکستان کی تمام زبانیں بحمد للہ ہمارا اسلام ورثہ و سرمایہ ہیں اور ان کا تحفظ یا اشاعت اول و آخر عظمت قرآن کی دلیل اور اسلام کا قابل فخر سرمایہ ادب ہے اور عالمی رابطہ ادب اسلامی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہےاور اس کے تحفظ و اشاعت کا علمبردارہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مجموعہ پاکستان کی علاقائی زبانوں کا اسلامی ادب‘‘ ڈاکٹر خالق داد ملک کی ہے۔یہ مجموعہ مقالات در اصل عالمی رابطۂ ادب اسلامی کے اقلیمی مکتب برائے پاکستان و افغانستان کے زیر اہتمام مجوزہ سمینار کے لئے لکھے گئے تھےمگر بوجوہ یہ سمینار تو منعقد نہ ہو سکا لیکن یہ مقالات موصول ہو گئے تھے جن کو ڈاکٹر خالق داد ملک نے یکجا کر دیا ہے۔اس کتاب میں پاکستان کی زبانوں پنجابی، بلوچی، کشمیری، براہوئی اور پشتو میں اسلامی ادب کو اجاگر کیا ہے۔ہم دعا گو ہیں جن جن ساتھیوں نے اس کام میں محنت کی ہے ان کی محنت کو اللہ رب العزت قبول فرمائے۔ آمین ۔پ،ر،ر

عالمی رابطہ ادب اسلامی پاکستان زبان
5505 6079 مداح رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے نعتیہ اشعار میں موجود نقوش سیرت حافظ نثار مصطفٰی

امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺسے محبت جزو ایمان ہے اس کےبغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کےجذبات شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے ۔لیکن نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر  حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شر ک  میں مبتلا ہوجائے گا۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں کئی صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ  میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان  حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے ۔اس کے  علاوہ  بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثرمیں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش    ہے۔ زیر نظرکتابچہ’’مداحِ رسولﷺسیدنا حسان بن ثابت ﷜ کے نعتیہ اشعار میں موجود نقوش سیرت‘‘  جناب ڈاکٹر  حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ)کی کاوش ہے  فاضل مصنف نے اس  مختصر سی کتاب میں مداح رسولﷺ سیدنا حسان بن ثابت﷜ کا تعارف اوران کے نعتیہ اشعار میں موجود نقوش سیرت کو یکجا کر کے بیان کیا ہے ۔موصوف نے اس کے علاوہ بھی صحابہ کرام ﷢ کے نعتیہ کلام پر  علمی وتحقیقی کتب مرتب کیں ہیں جو کہ  کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے  ۔ اللہ تعالیٰ   مصنف کی جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ا ور ان کے زورِ قلم اضافہ فرمائے ۔ یہ اس کتاب کا غیر مطبوع ایڈیشن ہے (آمین) (م۔ا)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، سیالکوٹ حمد و نعت
5506 833 مسائل النحو والصرف محمد نور حسین قاسمی

علوم صرفیہ ونحویہ کی اہمیت کے لیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ علوم ،قرآن وحدیث پر مبنی بے مثال اور عظیم المرتبت محل کی بنیادیں اور اساسیں ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’مسائل النحو والصرف‘‘ مولانا نور حسین قاسمی کی تالیف لطیف ہے جو علوم صرفیہ ونحویہ پر مشتمل سینکڑوں کتب کا خلاصہ اور نچوڑ ہے اس میں علم نحو وصرف سے متعلق ایسے فوائد نافعہ ، قواعد مہمہ اور فرائد منثورہ پنہاں ہیں جو نہایت سود مند ہونے کے باوجود تمام کتب میں با آسانی دستیاب نہیں ہیں اس میں بہت سارے وہ اصول وضوابط اور ادبی وفنی اصطلاحات ونوادرات مندرج ہیں جن کا مکمل مگر جامع تعارف عام کتابوں میں مشکل سے ملتا ہے ۔اس میں بعض ایسے ادبی لطائف وظرائف ، فنی حقائق و دقائق ، قابل قدر نکات وصلات اور بعض مشکل عربی عبارات کی تشریحات وتوضیحات ہیں جو دیگر کتب میں باآسانی دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔ کتاب میں موجود ہر مضمون وبحث کا مستند حوالہ مکتوب ہونے کے ساتھ عربی عبارات واصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی ہے تاکہ ہر طالب علم اس سے استفادہ کرسکے ۔نیز کتاب میں ایک بحث ’’الف سے یا‘‘ تک بھی ہے جس میں ہر حرف سے متعلق ضروری اور نادر الوجود اسرار ورموز کا خزانہ ہے جو بلاشبہ سرمایہ گراں مایہ ہے ۔یہ کتاب درحقیقت مختلف النوع علوم وفنون کا کشکول ، پوشیدہ دفائن وخزائن کا نچوڑ اور نایاب وکمیاب علمی وتحقیقی مضامین ومباحث سے بھرپور ہے جو ہر طالب علم کی معلومات میں بے بہا اضافہ کرتی ہے ۔متذکرہ بالا امتیازات کی بنا پر یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ قابل مصنف کی یہ علمی کاوش علوم دینیہ اور علوم صرفیہ ونحویہ کے طالبین اور شائقین کیلئے جامع راہنما اور مشعل راہ ثابت ہوگی۔(آ۔ہ)
 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی گرامر
5507 7062 مسدس حالی الطاف حسین حالی

مسدس چھ مصرعوں کے ایک بند پر مشتمل شاعری کو کہتے ہیں۔ اس کے پہلے چار مصرعے، ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ پانچواں اور چھٹا مصرع ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ طویل اور مسلسل منظومات کے لیے اس کا استعمال بہت ہوا ہے۔ سب سے مشہور مولانا الطاف حسین حالی کی مسدس نظم”مد و جزر اسلام“ ہے جو ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہے۔ مولانا حالی کی اس نظم میں مسلمانوں کے ماضی کے تاریخی واقعات کی جھلکیوں کا عکس ملتا ہے۔ اس نظم میں مولانا حالی نے نہ صرف قوم کی سابقہ عظمت اور شان و شوکت پر بحث کرتے ہوئے اپنے دور کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ بلکہ اس کو تاریخی واقعات کے ساتھ بیان کر کے ان کی عہد بہ عہد ترقی تنزل کے اسباب اور وجوہات کو بھی بیان کیا ہے۔(م۔ا)

کشمیر کتاب گھر لاہور شعر
5508 4979 مسدس شاہراہ دعوت صلاح ا لدین مقبول احمد

کویت میں مقیم برصغیر کے عظیم اسکالر اورجید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کو الله پاك نے اهل وطن سے پہلے اہل كويت ميں بڑی پزيرائي عطا كرركهى ہے- كويت ميں ان كے شاگردوں كا حلقہ بڑا وسيع ہے جن ميں سے بعض بڑے بڑے عہدوں پر فائز هيں، ہمارا تجربہ ہےكہ علماء كى صحيح قدر و منزلت عرب ہى پہچانتے ہيں،ہم ايك عرصہ سے آپ كوعربی زبان میں محقق ، مؤلف ، داعی اور اسکالرکی حیثیت سے توجانتے تھے تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ عربى اور اردو زبان کے قادرالکلام شاعر بھی ہیں، عربى زبان ميں ہم نے آپ كا ايك مدحيہ كلام پڑھا تھا لیکن اردو زبان کی شاعری کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب ”دبستانِ حدیث“ پڑھى- زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسدّسِ شاہراہِ دعوت‘‘جید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کی ہے۔ جو کہ مسدس یعنی 834 ابیات پر مشتمل یہ کتاب اسلامی افکار کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔ پاکیزہ شاعری کی اہمیت وضرورت پرزوردیتے ہوئے شيخ موصوف نے جن موضوعات کو نظم کے لیے انتخاب کیا ہے وہ خالص اسلامی ہیں مثلاً ایمانیات، صفات باری تعالی، رسالت ،صحابہ کرام ، محاسن اسلام ،اسلام پر مخالفین کے اعتراضات اوران کے جوابات ، محدثین کی مساعی جمیلہ ، اہل حدیث کے فضائل ومحاسن اورفقہائے کرام اور ان کی مساعی جمیلہ وغیرہ ۔مزید مسدس پر تین بڑی شخصیات علامہ محمد اسحاق بھٹی ،علامہ ابن احمد نقوی اورمولانا عبدالعلیم ماہر کے اعتراف نامے اورعلمی تبرکات نے اس کی اہمیت کودوبالا کردیا ہے ۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شیخ موصوف کی محنتوں کو قبول کرتے ہوئے اس کتاب کو باعث نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین(پ،ر،ر)

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی شعر
5509 3531 مشکل ترکیبوں کا حل مع قواعد و نکات حسین احمد ہر دواری

عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "مشکل ترکیبوں کا حل مع قواعد ونکات"محترم مولانا حسین احمد ھررواری  صاحب استاذ دار العلوم دیو بند کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں لغت عرب کی مشکل تراکیب کو حل فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المصباح اردو بازار لاہور گرائمر
5510 1269 مصباح اللغات عبد الحفیظ بلياوی

مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیے ڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردو معانی  کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید ' مصباح اللغات' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباء اور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کا اردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے  بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔






 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور ڈکشنری
5511 7000 مطر السماء شرح باب الحماسۃ محمد نور حسین قاسمی

اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔ شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے ۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ مطر السماء ‘‘ تیسری صدی کے مشہور شاعر اور ادیب ابو تمام حبیب بن اوس کے مرتب کردہ عربی اشعار کی مشہور کتاب ’’ دیوانِ حماسہ‘‘ کی اردو شرح ہے جو کہ مولانا محمد نور حسین قاسمی اور مولانا محمد صدیق ارکانی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ (م۔ا)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی زبان
5512 828 معلم الانشاء - حصہ اول عبد الماجد ندوی

یہ بات بڑی تعجب خیز اور ناقابل فہم ہے کہ کوئی فرد اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اور اپنی ذہنی صلاحیتیں علوم وفنون کی درس وتدریس میں اور ان تصنیفات وتالیفات کے مطالعے میں صرف کر دے جو عربی زبان میں لکھی گئی ہیں لیکن اس زبان میں خط وکتابت اور اظہار خیال سے بالکل معذور اور قاصر ہو ۔زبانوں کے سلسلے کا یہ بالکل انوکھا تجربہ ہے جو صرف برصغیر پاک وہند کے عربی مدارس کلیات اور جامعات کی خصوصیت ہے اس معذوری کی واحد وجہ یہ ہے کہ عربی زبان کو قرآن وحدیث کی زبان اور زندہ وترقی یافتہ زبان کی حیثیت سے پڑھنے پڑھانے کے بجائے ایک نظری علم اور کتابی فن کی حیثیت سے دیکھا گیا ہے اور اس کی علمی مشق اور تحریر وانشاء کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ’’معلم الانشاء‘‘ تین مختصر حصوں پر مشتمل مولانا عبدالماجد ندوی کی علمی کاوش ہے جو عربی تحریر وتقریر سکھانے کی ایک بہترین فنی کتاب ہے اس کتاب میں انشاء وترجمہ کی تمرینات سے پہلے صرف ونحو کے ضروری قواعد بیان کردیے گئے ہیں جن پر انشاء وترجمہ کی بنیاد ہے ۔مختلف قسم کی رنگ برنگی مشقوں ، متنوع عملی مثالوں اور دلچسپ جملوں کے ذریعے قواعد کو ذہن نشین کروانے اور طلبہ میں صحیح جملے اور عربی عبارت لکھنے کی لیاقت پیدا کرنے پر بھرپور توجہ دی گئی ہے ۔نیز جملوں اور الفاظ کے انتخاب میں بھی اسلامی ذہنیت اور دینی خیال نمایاں ہے۔بکثرت جملے قرآن وحدیث سے ماخوذ ہیں ۔بہر حال ان خصوصیات کے لحاظ سے یہ کتاب اس قابل ہے کہ اس کو، نہ صرف نصاب تعلیم میں داخل کیا جائے بلکہ پسندیدگی کی نظر سے بھی دیکھا جائے تاکہ یہ مدارس ، کلیات اور جامعات  کے طلبہ کی اس کمی کو پورا کردے جو عرصہ دراز سے عربی زبان وادب کے حلقوں میں محسوس کی جارہی تھی۔پروردگار عالم قابل مصنف کی اس علمی کوشش کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آ۔ہ)
 

مجلس نشریات اسلامی کراچی گرامر
5513 1037 مفتاح الانشاء - حصہ اول محمد بشیر ایم اے

اس وقت ’مفتاح الإنشاء‘ کا حصہ اول آپ کے سامنے ہے، اس کتا ب کا مقصد اعلیٰ جماعتوں کے طلبہ و طالبات کو عربی زبان میں تحریر و انشاء کی تعلیم و تربیت دینا ہے۔ مؤلف نے اس میں عربی کے آسان اور کثیر الاستعمال محاوروں اور مرکبات کا مفصل تعارف کراتے ہوئے ان کے استعمال کی متنوع اور متعدد مثالیں دی ہیں اس کے بعد عربی کے مشہور افعال کا تعارف کرایا ہے اور ان کے استعمالات کی مشقیں کرائی ہیں۔ اس حصے کی تمام مثالیں عربی کے ایسے جدید الفاظ، مرکبات اور محاوروں پر مشتمل ہیں جن کا آج کی روز مرہ زندگی کے مختلف شعبوں سے گہرا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں متنوع مضامین، مقالات، مشہور کہانیاں، خطوط اور درخواستوں کے نمونے درج کیے ہیں۔(ع۔م)
 

دار العلم، اسلام آباد گرامر
5514 3519 منتخب عربی اشعار پروفیسر محمد رفیق چودھری

عربی زبان اس عالم فانی کی قدیم ترین زبان کی حیثیت رکھتی ہے جو فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ اسے قرآن و حدیث اور دوسرے اسلامی علوم کی زبان ہونے کی حیثیت سے مذہبی تقدس بھی حاصل ہے۔ ہر قوم اپنے پسندیدہ رسم و رواج اور قومی روایات کا تحفظ کرتی ہے۔ اہل عرب چونکہ لکھنے پڑھنے کے علوم سے نا واقف تھے اس لیے انہوں نے اپنی روایات کو تحریری طور پر محفوظ رکھنے کی بجائے شاعری، خطبات اور ضرب الامثال کے ذریعے زبانی طور پر حافظے کی مدد سے محفوظ رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ دور جاہلیت اور قدیم عربوں کے احوال و ظروف اور تہذیب و تمدن کو سمجھنے کے لیے ان کی شاعری کی طرف رجوع نا گزیر ہے۔ جذبے کی سچائی، فطرت کی صحیح ترجمانی، تصنع اور بناوٹ سے مبّرا ہونا قدیم عربی شاعری کا ایک کمال خاصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" منتخب عربی اشعار" پروفیسر مولانا محمد رفیق نے عربی شاعری کے شائقین کے لیے پانچ سو(500) سے زائد منتخب عربی اشعار کا مختصر مجموعہ اردو دان طبقے کے لیے تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے محنت کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ قرآنیات لاہور نثر
5515 6815 منتخب مقالات اردو املا ورموز اوقاف ڈاکٹر گوہر نوشاہی

تحقیق و تلاش کے بعد اُردو زبان میں الفاظ کی اِملا کے اُصول اور قواعد واضح کیے ہیں تاکہ اُردو داں طبقہ اُردو زبان کے صحیح خدوخال سے آگاہی حاصل کر سکے اور اس کی تاریخ اور روایت کو مدنظر رکھ کر اس کے استعمال میں معیارات کی پیروی کر سکے۔رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ منتخب مقالات اردو املاء ورموزِ اوقاف‘‘ ڈاکٹر گوہر نوشاہی  صاحب کی مرتب شد  ہ ہے یہ کتاب مختلف مقالات  کا مجموعہ ہےان مقالات میں  مرتب نےاس  بات کی تفصیل پیش کی ہے کہ  کس زمانے میں کون سے حروف کس طرح لکھے جاتے تھے او ران میں  کیا  کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں۔(م۔ا)

مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد گرائمر
5516 5745 نحو میر سوالاً جواباً ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق

علومِ نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ  علومِ عربیہ میں علم  نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج  ہوتا ہے   کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں ہو سکتا  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب  اور ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر  کتاب   علم نحو کی  مشہور ومعروف درسی  کتاب’’نحو میر ‘‘  کا سوالاً جواباً اردو خلاصہ ہے  جو کہ    مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب چونکہ   اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو خلاصہ  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں نحومیر کا یہ اردو خلاصہ پیش کیا ہے ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور نحو و صرف
5517 5147 نصاب الادب مجلس المدینہ العلمیہ

شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد عربی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ نصاب الادب ‘‘ مجلس المدینہ العلمیہ(دعوت اسلامی) کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت ،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور وزمرہ معاملات ومسائل کو پیش نظر رکھ کر مرتب کی گی ہے ۔ تدریس وتفہیم میں سہولت کے پیش نظر اسے مکالمات کی صورت میں تیار کیا گیا ہے اور مشکل الفاظ نمایاں کر کے ان کے معانی واضح کردیے گئے ہیں ۔ مدارس دینیہ کے طلباء و مدرسین کے لیے یہ کتاب ایک نادر تحفہ ہے کیونکہ مدارس دینیہ کی اکثریت عربی گرائمر تو جانتی ہے مگر آج کل کی بولی اور لکھی جانے والی عربی زبان سےناواقف ہے ۔اس کتاب کی مدد سے عرب ممالک کے مسافروں کے لیے عربی سیکھنا نہایت آسان ہے ۔ اور یہ کتاب اساتذہ وطلبہ کےلیے عربی بول چال پر ایک شاندار رہنما کتاب ہے ۔(رفیق الرحمن) 

مکتبہ المدینہ کراچی ادب
5518 5257 نصاب النحو مجلس المدینہ العلمیہ

کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ علم نحو تمام عربی علوم و معارف کے لئے ستون کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ تمام عربی علوم اسی کی مدد سے چہرہ کشا ہوتے ہیں ۔ علوم نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ۔ حق یہ ہے کہ قرآن و سنت اور دیگر علوم سمجھنے کے لئے علم نحو کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، علم نحو کی اس اہمیت کے پیش نظر عربی ، فارسی اور دیگر زبانوں میں اس فن کی مفصل و مطول ، متوسط اور مختصر ہر طرح کی کتابیں لکھی گئیں ۔ اردو زبان میں صرف و نحو کی کتابیں لکھنے کا مقصد لسانی اصول و قواعد کی تسہیل و تفہیم اور عربی زبان کی ترویج و اشاعت ہی تھا ۔ کیونکہ فن تعلیم کا اصول اور تجربہ یہ ہے کہ اگر ابتدائی طور پر کوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہو جائے تو پھر اسے کسی بھی اجنبی زبان میں تفصیل و اضافہ سمیت بخوبی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’نصاب النحو‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوت اسلامی) کی پیشکش ہے۔ جس میں علم النحو کے تمام قواعد کو انتہائی آسان انداز میں بیان کر دیئے گے ہیں۔قواعد کی تعریفیں بہت آسان انداز میں بیان کی ہیں، چند نئی اصطلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ اسباق کی ترتیب متداول عربی گرامر کی کتب کے مطابق ہے۔ یہ کتاب اساتذہ اور طلباء کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ (رفیق الرحمن)

مکتبہ المدینہ کراچی گرامر
5519 5456 نظریاتی تنقید ( مسائل و مباحث ) ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی

تحقیق کی طرح تنقید بھی دنیائے ادب کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تحقیق اور تنقید نہر کے دو کناروں کی طرح ہیں۔ جو کبھی بھی آپس میں نہیں مل سکتے مگر ہمیشہ ایک ساتھ رواں رہتے ہیں۔تنقید ایک ایسی اصطلاح ہے جس میں کسی بھی شخص چیز یا پھر صنف کے منفی اور مثبت پہلو گنوائے جاتے ہیں۔تنقید کے دائرہ کار میں  تعریف وتحسین بھی شامل ہے اور فن پارے  کےنقائص کی نشاندہی بھی۔ اسی باعث تنقید کاعمل توازن  غیر جانب داری او رمعروضیت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ۔ لیکن نظریاتی تنقید اور اس کے اطلاقی پہلو کےپس منظر میں سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ تنقیدی نظریے کا کوئی بھی عملی اطلاق نظریے اوراطلاق کی مکمل ہم آہنگی کےبغیر ممکن نہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نظریاتی  تنقید مسائل ومباحث‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ  کے پروفیسر ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ان تنقیدی مضامین کا  مجموعہ ہے  کہ  جن  کا تعلق تنقید کےنظری مباحث  سے ہے  ۔مشرقی اور مغربی تنقید کےنئے   اور پرانے  نظری مباحث کے ساتھ ساتھ  بعض ممتاز تنقیدی دبستانوں کا تعارف بھی اس کتاب میں شامل کردیاگیا  ہےجس  سے یہ کتاب محض اردو  کے تنقیدی نظریات تک محدود نہیں رہی بلکہ علی الاطلاق ادبی تنقید سے متعلق نظریات وتصورات کی دستاویز بن گئی ہے ۔ہندوستان میں نظری تنقید کا  یہ مجموعہ  چند سال  قبل شائع ہوا  جسے وہاں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی اور اسے جلد حوالے کی کتاب کی حیثیت  حاصل ہوگئی اسی کے پیش نظر  2015ءمیں  اسے  پاکستان میں بیکن ہاؤس  نےپہلی دفعہ شائع کیا ہے ۔(م۔ا) 

بیکن بکس لاہور ادب
5520 6328 نعتوں نظموں کا گنجینہ المعروف گلشن چیمہ ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

اسلام کی دعوت وتبلیغ  اور نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نعتوں نظموں کا گنجینہ  المعروف گلشن چیمہ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ حفظہ اللہ کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے منظوم انداز میں متعدد دینی واسلامی موضوعات (توحید باری تعالیٰ ، عبادات ، سیرت ، سیرت صحابہ ،تاریخ،اعمال،فکرت آخرت) کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں پیش کیا ہے ۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی ٰمؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیےذریعہ نجات بنائے۔آمین (م۔ا)

حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ شعر
5521 3332 نگارستان منصف خان سحاب

ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔  کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں ۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن  زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی  ضروری ہے۔اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں  جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے  ضخیم بنادیاگیا ہے۔جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے ۔ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے  لسانی تقاضے  پورے نہیں ہوتے ۔اسی لیے اخبارات ورسائل میں  جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ  غلطیاں پائی جاتی ہیں۔اس کی وجہ یہی ہےکہ قواعد سے عدم واقفیت  ہے ۔ان ہی ضروریات کے  پیش نظر جناب خان سحاب  نے زیر نظر کتاب ’’ نگارستان‘‘ مرتب کی ہے ۔مصنف نےکتاب کوترتیب دیتےوقت کسی خاص درجہ کےطلباء کومدنظر نہیں رکھا بلکہ عام قارئین ،طلبا،اساتذہ،  صحافی اور نئے لکھنے والے حضرات  یکساں طور پر اس سے  استفادہ کرسکتےہیں۔یہ کتاب  دوحصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں  قواعد زبان، علم صرف،علم  نحو، علم بیان، علم بدیع کو آسان انداز میں بیان کیاگیاہے۔اور حصہ دوم میں  متعلقات گرائمر،اردو ادب کی اصناف پر بحث کی  ہے ۔اس کتاب کی تیاری میں  جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے کتابیات کے عنوان سے یہ بھی شاملِ اشاعت ہے ۔قواعد زبان پر لکھی  گئی کتابوں کےعلاوہ پی ایچ ڈی کےمقالوں سے  بھی استفادہ کیاگیا ہے۔یہ کتاب اردو گرائمر پر ایک مکمل کتاب ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور ادب
5522 6211 وفیات ماجدی یا نثری مرثیے عبد الماجد دریا بادی

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’وفیات ماجدی ؍نثری مرثیے‘‘ مولانا عبد الماجد دریابادی کی اپنے  خاندان کے افراد،مختلف علماء،سیاسی لیڈر،شاعر،ادیب وصحافی،ڈاکٹر وطیب حضرات  کی وفات پر ان کے متعلق مختلف رسائل وجرائد میں مطبوعہ تحریروں کی کتابی صورت ہے جنہیں حکیم عبدالقوی دریا بادی صاحب نے مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی نثر
5523 6772 پورس کے ہاتھی نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ پورس کےہاتھی‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول  پاک بھارت جنگ 1965ءسے متعلق  ہے۔(م۔ا)

پبلشنگ کلب گوجرانوالہ ناول
5524 1754 پیام اقبال بنام نوجوانان ملت سید قاسم محمود

علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے  انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" پیام اقبال بنام نوجوانان ملت"بھی آپ کے نوجوانوں کے نام منسوب اشعار کا مجموعہ ہے،جسے سید قاسم محمود نے مرتب کیا ہے،اور ساتھ ہی ساتھ ان کا معنی ومفہوم بھی واضح کر دیا ہے، تاکہ امت کا نوجوان اپنی جوانی کو اللہ کی رضا اور اسلام کی سر بلندی میں کھپا کر دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سرخرو ہو جائے۔اللہ تعالی ان کی اس مھنت کو قبول فر ما کت نوجوانان امت کا قبلہ درست فرمائے۔آمین(راسخ)

 

اقبال اکادمی لاہور پاکستان اقبالیات
5525 5411 چراغ منزل اطہر نقوی

’’نظم‘‘عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اضل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1854ء "مراۃ الاقایم" میں مستعمل ملتا ہے۔جس کے لغوی معنی ایک لڑی میں پرونا ہے/شعر کی صورت میں  مرتب کیا ہوا کلام مراد لیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بیشتران منظومات  کا مجموعہ ہے جو اکابر علمائے اہلحدیث کی وفات پر لکھی گئی تھیں اور اخبار اہل حدیث‘ جریرۂ ترجمان نیز ماہنامہ التوعیہ میں وقتاً فوقتاً شائع ہوئیں۔ اور اس کتاب میں ان تمام کو جمع کیا گیا ہے اور اکابرین کے بارے میں مختصر تعارف دیا گیا ہے خاص کر سر سید اور مولانا ابوالکلام آزاد کے بارے میں ۔ کیونکہ یہ شخصیات اپنے اپنے دور کی مایۂ ناز شخصیات گزری ہیں اور سلف کے منہج پر عمل کرنے والے اور عقیدہ اور مسلک کے بارے میں کبھی کسی سے سمجھوتہ نہ کرنے والے تھے۔ نظم میں تصویر کے دونوں پہلوؤں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ چراغ منزل ‘‘اطہر نقوی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی شعر
5526 5470 کاروان ادب ڈاکٹر اے وحید

اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو   ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی  ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن  میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب  کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء  سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے  سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں  رکھی گئی۔اس دور کی  سب سےا  ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے  بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب  کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’کاروان ادب ‘‘ ڈاکٹر اے وحیدکی  تصنیف ہے ۔ اس کتاب کی ترتیب میں نہایت جانفشانی سلیقے اور خوش ذوقی سے کام لیا گیا  ہے  فورٹ ولیم کے نثر نگاروں سے لے کر  کتاب کے تصنیف   تک کے  تمام ادیبوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے باب  اول  ادب او ر اس کے اصناف  کے متعلق ہے  جس میں جملہ ادبی مسائل پر تفصیل سےعالمانہ بحث کی گئی ہے۔اس کے بعد  اصل کتاب شروع ہوتی ہے۔کتاب کے حصہ اول میں انیسویں صدی کے انشاء پر داز سر سید اور ان کےرفقا شبلی ، حالی، آزاد اور مہدی  کےکارناموں کا مختصر  تذکرہ  واقتباسات شامل ہیں ۔ دوسرا   حصہ اردو افسانہ ؍ناول اور ڈرامے پر مشتمل ہے ۔یہ  کتاب اردو  میں اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے ۔جس میں اردو ادب کےارتقاء کی تاریخی داستان  موجو د  ہے ۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1943ء میں شائع ہوا اور دوسرا ایڈیشن ترمیم نو کےساتھ 1969ء میں  شائع ہوا ۔(م۔ا) 

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی ادب
5527 2966 کامل ابواب الصرف ابو یاسر عبد اللہ بن بشیر

اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان  سیکھنے کےلیے نحو  وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی  ایک شاخ ہے  شروع  میں اس کے مسائل  نحو کے تحت  ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء  یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی  نے  علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ  عجمی علماء بھی   پیش پیش رہے  ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ  تعلیم وتدریس میں  علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں  ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے  اہل علم  نے  اپنی  اپنی مقامی زبان میں اس فن پر  کئی  کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب  کس قدر عظیم ہے کہ  عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج  کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے  ہندکے  حصے میں آیا  ہندوستان اور مغل حکمرانوں کی سرکاری زبان فارسی  ہونےکی وجہ سے  ہندی علماء   نے صرف ونحو کی کتب فارسی زبان میں ہی تصنیف کیں پھر رفتہ رفتہ   برصغیر کے باشندوں کے لیے فارسی زبان  بھی اجنبی  ہونے لگی توبرصغیر کے فضلا ءنےاردو میں نحووصرف  کے موضوع پرکتاب النحو، کتاب الصرف،عربی کا معلم کے علاوہ  متعدد کتب لکھیں ان  علماء کرام  کااردو زبان میں صر ف ونحو پر کتابیں لکھنےکا مقصد عربی وزبان وادب کی تفہیم وتسہیل اور اشاعت وترویج ہی تھا کیوں کہ  اگر ابتدائی  طور پرکوئی مضمون  مادری زبان میں ذہن نشین ہوجائے تو پھر اس زبان  میں تفصیل واضافہ کو بخوبی پڑھا  اورسمجھا جاسکتاہے  ۔مدارس میں پڑھنے والے طلباء صرف گردانیں یاد کرنے کےلیے ابواب الصرف کتاب پڑھتے ہیں بعض کتب میں مصادر کاترجمہ فارسی زبان میں  ہے  چونکہ اب فارسی زبان کی طرف قوم کا رجحان  بہت کم  ہوگیا ہے لہذا   طلباء کے لیے معانی  میں مشکل ہوتی ہے ۔ بعض کتب میں لازم  کے ابواب کی  مجہول گرادنوں کی متعدی باب کی مانند لکھ دیاگیا ہے جو کہ صرفی طور غلط ہے ۔ محترم جناب  ابو یاسر عبد اللہ بن بشیر ﷾ نے  زیر تبصرہ کتاب’’ کامل ابواب الصرف‘‘ مرتب کی ہے جس میں انہوں نے  طلباء کی سہولت  وبہتری کےلیے  زیادہ ترمادے قرآن اور حدیث سے لیے ہیں تاکہ قرآ ن وحدیث کے زیادہ سے زیادہ الفاظ کا ذخیرہ جمع ہوسکے ۔قرآن وحدیث  سے اخذ کیے ہوئے مادے کے ساتھ آیت وحدیث کا ٹکڑا لکھا  ہے۔تمام ابواب کی  گردانیں مکمل کیں ہیں۔ مرکبات سےتقریباً  ہر قسم کاباب بنایا ہے۔ہر مصدر کا  ترجمہ اردو زبان میں کیاہے۔ مہموز ، مضاعف اور معتل کےقواعد لکھے  اور صیغوں کی تعلیلات کیں ہیں الغرض یہ کتاب ابواب الصرف اورعلم الصرف کی گردانیں بنانے کے طریقے ،مہموز، مضاعف اورمعتل کےقواعد اور صیغوں کی تعلیل کرنے  کےطریقوں کوجمع کرنےوالی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے  طلبہ وطالبات دینیہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ احیاء الشریعہ سیالکوٹ گرامر
5528 5323 کتاب نوادر الاخبار و ظرائف الاشعار شہاب الدین احمد الحجازی

زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نوادر الاخبار وظرائف الاشعار‘‘ شہاب الدین احمد الحجازی (م875ھ) کی عربی زبان میں ہے۔ جس میں اچھی زندگی گزارنے کی رہنمائی کی گئی ہے۔گویا کہ اس کتاب میں نعمت ،مشاورت ورائے، اوقات کی استعمال، سلطان کی صحبت و آداب اور اولاد کی تعلیم کو بیان کرتے ہوئے مزید دیگر مفکرین کے اقوال وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

دار المعارف، لاہور ادب
5529 6683 کلام نور کے ادبی محاسن محمد طفیل احمد مصباحی

نبی کریم ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ ’’مدحِ رسول‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے زیر نظر کتاب’’ کلام نور کے ادبی محاسن‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی کی تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نے اس کتاب میں بڑے عمدہ اسلوب اور دلنشیں پیرایۂ  بیان میں کلام نور کے ادبی محاسن کو اجاگر کرتے ہوئے سلاست وسادگی ،ایجاز واختصار، فصاحت  وبلاغت، معنی آفرینی ،محاورات کا استعمال ، تشبیہات ،استعمارات، تراکیب اور صنائع لفظی ومعنوی ساتھ  پیرایۂ اظہار واسلوب  ادا اور دیگر فنی محسان کو مبرہن کیا ہے ۔(م۔ا)

علماء کونسل بانکا انڈیا حمد و نعت
5530 593 کلیات اقبال ۔اردو ڈاکٹرعلامہ محمداقبال

شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پروازدرست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔ہمارے عظیم قومی شاعرعلامہ محمداقبال نے یہی کارنامہ سرانجام دیاہے ۔اقبال کی شاعری اسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔اس کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے  انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔ہم قارئین کے لیے ’کلیات اقبال ‘پیش کررہے ہیں ،اس امیدکے ساتھ کہ اس سے احیائے ملت کاجذبہ بیدارہوگا۔ان شاء اللہ
 

ناظم اقبال اکیڈمی ۔لاہور اقبالیات
5531 826 کلید جدید برائے عربی کا معلم - حصہ اوّل عبد الستار خاں

’’کلید جدید‘‘اور ’’عربی کا معلم‘‘ ہر دو کتابچے مولوی عبدالستار خان کی تصنیفی مساعی میں سے ہیں اول الذکر کتابچہ چار مختصر  اجزاء پر مشتمل ہے جو ثانی الذکر کے چار اجزاء کی توضیح اور تحلیل ہے۔ جس طرح مقفل چیز کو کھولنے کے لیے کنجی کی ضرورت ہوتی ہے بعینہ جو شخص عربی کے معلم سے کماحقہ استفادے کا خواہش مند ہے اس کے پاس کلید جدید کا ہونا بہت ضروری ہے ۔خاص طور پر وہ شائقین جو بطور خود عربی سیکھنا چاہتے ہوں یا مدارس میں تعلیم پانے والے وہ ذہین اور شائق طلبہ جو اپنا مطالعہ مدرسہ کی محدود تعلیم سے آگے بڑھانا چاہتے ہوں ہر دو گروہوں کے پاس کلید جدید کا ہونا از بس لازمی ہے ۔عربی کے معلم (چار اجزاء)میں جو مشقیں عربی سے اردو اور اردو سے عربی بنانے کے لیے پیش کی گئی ہیں ان کو ’’کلید جدید‘‘کے چاروں اجزاء میں حل کردیا گیا ہے ۔نیز بعض مشکل سوالات کے جوابات اور مختلف مضامین ، خطوط اور مشکل اقتباسات کا ترجمہ بھی اس میں لکھ دیا گیا ہے ۔تاکہ طالبین اور شائقین اپنے کام کی صحت او رغلطی کو جانچ سکیں۔’’کلید جدید‘‘عربی زبان وادب کے شائقین میں تفہیم عربی کی استعداد پیدا کرنے کے لیے ایک مفید تر اور معاون کتابچہ ہے جس سے صرف نظر برتنا بہر حال مبتدی طلبہ کے لیے کسی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔(آ۔ہ)
 

قدیمی کتب خانہ، کراچی گرامر
5532 6812 کلیسا اور آگ نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ کلیسا اور آگ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ  تاریخی ناول ہے ۔جوکہ مسلمانوں کا اندلس سے انخلاء سے متعلق ہےاور ناول ’’ندھیری رات کے مسافر ‘‘کا اگلا حصہ    (م۔ا)

صدیقی اینڈ کمپنی دہلی ناول
5533 6839 کلیلہ ودمنہ اردو مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی

کلیلہ و دمنہ  در اصل پنچ تنتر کا عربی زبان میں ترجمہ شدہ کہانیوں کا مجموعہ ہے۔کتاب میں 15 ابواب ہیں جن میں کئی کہانیاں ہیں اور تمام کی تمام جانوروں کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔عربی زبان میں اس کا ترجمہ عباسی دور کےفارسی نژاد  نامور ادیب وانشاء پرداز  عبد اللہ بن مقفع نے کیا۔یہ کتاب زبان وادب کو سیکھنے سکھانے اور حاکم ومحکوم کو اپنے اپنے دائرہ میں دور اندیشی کی تعلیم دینے میں ایک نمایاں اور کامیاب کتاب ہے۔یہ کتاب چونکہ جانوروں کی کہانیوں پر مشمل ہے   مشہور عربی چینل ’’ الجزیرہ‘‘ نے اپنے مخصوص پروگرام’’ الجزيرة للأطفال‘‘میں کارٹون کی شکل میں  متعدد قسطوں میں پیش کیا جسے بڑی  پزیرائی ملی۔ یہ کتاب عربی ادب وتاریخ اور سیاست ونظام حکمرانی کے موضوع پر لکھی  جانے والی کتابوں  میں سے بڑی اہم ہے  عربی زبان شناسی  کے لیے یہ ایک کلید کی حیثیت رکھتی ہےتقریبا مدارس اسلامیہ  میں اس کے مختلف ابواب اور عناوین داخل نصاب ہیں ۔(م۔ا)

قبا گرافکس حیدر آباد ادب
5534 3649 کنوز العرب ترجمہ و تسہیل شرح شذور الذہب عبد الناصر

کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی  بے شمار  زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور  یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"کنوز العرب" جو کہ ابن ہشام انصاریؒ کی کتاب"شذور الذھب" کا اردو ترجمہ و شرح ہے۔ ابن ہشام انصاریؒ عربی گرائمر کے مایہ ناز مصنفین میں سے ہیں اس کے علاوہ بھی وہ بہت سی کتب کے مصنف بھی ہیں۔ مولانا عبد الناصر صاحب اور مولانا خورشید انور صاحب نے آسان و عام فہم اسلوب کے ساتھ اس کا ترجمہ و شرح کو احاطہ تحریر میں لائے ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مصنف و مترجمین کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

قدیمی کتب خانہ، کراچی گرامر
5535 6942 گلشن صمصام حکیم صمصام

بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔  زیر نظر  کتاب ’’ گلشنِ صمصام‘‘ شاعر ِاسلام   بابا صمصام مرحوم کی تیس سالہ زندگی کے منظوم شدہ مطبوعہ وغیر مطبوعہ نعتیہ کلام کابے نظیر محموعہ ہے ۔یہ حمد ، نعت،توحید  اور مختلف موضوعات پر  مشتمل شعری مجموعہ  ہے  نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے  اسے کتاب وسنت سائٹ پر  پبلش کیا گیا ہے  اگر چہ  اب پنجابی  شاعری کا   ذوق کم ہوچکا ہے۔(م۔ا)

ملک سنز تاجران کتب، فیصل آباد شعر
5536 6771 گمشدہ قافلے نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ گم شدہ قافلے‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول  برطانوی راج، تقسیم ہند، تحریک پاکستان سے متعلق  ہےجوکہ چار حصوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان ناول
5537 5743 ہدایۃ النحو سوالاً جواباً ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق

علومِ نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ  علومِ عربیہ میں علم  نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج  ہوتا ہے   کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں ہو سکتا  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب  اور ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘  کا شمار نحوکی   اہم بنیادی کتب میں  ہوتا ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل  نصاب  ہے ۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل  نے  اس پر  شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے ۔ زیر نظرکتاب ’’ ہدایۃ النحو سوالاً جواباً ‘‘مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ  شرح  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے سوالاً جواباً  اس شرح کا اہم کام    بڑ ے آسان فہم  انداز میں   کیاہے۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے کتاب ہذا کے شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر   اور نحو میر کی تسہیل بھی سوال وجواب  کی صورت میں  تحریر کی   جو طلباء کے لیے نہایت مفید ثابت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور نحو و صرف
5538 5166 آر ایس ایس ایک مطالعہ حارث بشیر

آج کل پوری دنیا میں جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف ایک خاص سازش کے تحت انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے صرف مسلم نام کا ہونا ہی کافی ہے۔ کئی ممالک میں اب بھی دیگر مذاہب کے لوگ مسلم ناموں کا استعمال کرتے ہیں۔جس کی ایک وجہ مقامی ثقافت اور روایت ہے۔ مثلاً عراق کے معروف عیسائی لیڈر طارق عزیز جنہیں زیادہ تر لوگ مسلم سمجھتے تھے۔آج بھی بیشتر عرب ممالک میں عیسائیوں کے مسلم نام ہوتے ہیں۔ جس سے ہم اور آپ یہ جان کر خوش ہوجاتے ہیں کہ یہ آدمی یا عورت مسلمان ہیں۔ لیکن جب اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں کا صرف نام ہی مسلم ہے بلکہ ان کا مذہب کچھ اور ہے تو جلد ہی ہماری رائے بدل جاتی ہے ۔ جس کی ایک وجہ ذاتی طور پر ہمارا رویہّ اور سوچ ہوتا ہے۔یوں بھی عام طور پر ایک انسان کی پہچان اس کے نام سے ہی ہوتی ہے۔ پھر اس کے ملک اور مذہب سے اس کی پہچان کی جاتی ہے۔لیکن ہندوستان سمیت کئی ممالک میں جس طرح مسلمانوں کو پریشان یا ہراساں کیا جارہا ہے اس میں سب سے پہلے مسلم نام ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ مسلمان بیچارے کریں بھی تو کیا کریں ۔ نہ تو ان کا کوئی لیڈر ہے اور نہ ہی ان کی کوئی آواز سننے والا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ آر ایس ایس ایک مطالعہ‘‘حارث بشیر کی کاوش ہے۔ آر ایس ایس (راشٹریہ سیوم سیوک)  تنظیم کا مخفف ہے۔اس کتاب میں آر ایس ایس کا پس منظر ، مختصر تاریخ، اس کا طریقہ کار ، ان کی تنظیمیں، ان کی تربیت و ٹریننگ اور سنگھ خاندان کی وضاحت کی گئی ہے۔اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ کس طرح اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت دین اسلام اور تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

کوسموس بکس متفرق کتب
5539 2969 آفاقی حدود میں قید و بند کا عدم جواز محمود خالد مسلم

پاکستان اس وقت جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہےان پر ہر پاکستانی پریشان اور خوف وہراس کا شکار ہے۔آئے روز ڈکیتیوں، شاہراہوں پر لوٹ مار، قتل وغارت اور بم دھماکوں کی بھر مار ہے۔حتی کہ اندرون خانہ بھی کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔کیا ان جرائم کو روکنے والا کوئی نہیں ؟پولیس اور دوسرے ادارے کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ان جرائم اور لاقانونیت کے پس پردہ وہ کون سے عوامل اور اسباب ہیں جن کے باعث ان پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے؟ان عوامل میں جہاں معاشرتی اور معاشی اسباب ہیں وہاں جزا وسزا کے تصور کا بھی فقدان ہے اور سب سے بڑا سبب ایک اسلامی ملک پاکستا ن میں اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں سے رو گردانی اور ملکی قانون کی گرفت کا کمزور ہونا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" آفاقی حدود میں قید وبند کا عدم جواز " محترم خالد محمود مسلم صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام میں مقدمات کو نمٹانے کی رفتار  کا جائزہ لیتے ہوئے اسے انصاف مہیا کرنے کی راہ میں ایک بہت بڑا عیب قرار دیا ہے۔ مولف کے نزدیک عدالتی طریق کار میں تاخیری حربوں نے انصاف کی روح کو مجروح کر رکھا ہے اور یہ نظام مجرموں کے لئے بجائے عبرت کے ایک ترغیب اور تشویق کا پہلو رکھتا ہے۔ مولف ایک متحرک، فعال اور درد مند مسلمان ہیں جو امت مسلمہ کی اصلاح کے لئے مختلف اور متنوع قسم کے پروگرام تشکیل دیتے رہتے ہیں۔اور یہ کتاب بھی ان کی انہی کاوشوں کا ایک حصہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے قید وبند کی سزا کو شریعت کے منافی قرار دیا ہے ، کیونکہ شرعی طور پر ہر مجرم کو فوری سزا دے دی جاتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

المسلمین لوئر مال لاہور متفرق کتب
5540 5199 اتباع سنت اور علماء امت ربیع ہادی المدخلی

سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اتباع سنت اور علمائے امت‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد بن ہادی بن علی المدخلی﷾ (استاذمساعدجامعہ اسلامیہ، مدینہ طیبہ، سعودی عرب)کی تالیف ہے، جس کو اردو قالب میں مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے ڈھالا ہے۔اس کتاب میں اتباع سنت کی اہمیت و فرضیت پرقرآن و سنت سے دلائل مزین کرتے ہوئے جمہور علماء کے اقوال بھی بیان کیے ہیں۔اور اس کتاب کےدوسرے حصے میں تقلید کے معنی و مفہوم اور مسائل کو بیان کیا ہے۔امید ہے یہ کتاب اتباع سنت کے حوالے سے بہت کارآمد ثابت ہو گی۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کی حدیث وسنت کے دفاع کےلیے کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو اتباع سنت کی حفاظت کا ذریعہ بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن )

صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی متفرق کتب
5541 293 اتحاد امت نظم جماعت میاں محمد جمیل ایم ۔اے

فی  زمانہ مسلمانوں کے زوال وادبار کا ایک اہم سبب اتحادو اتفاق اور نظم وتنظیم کا فقدان ہے معروف عالم دین میاں محمد جمیل صاحب نے زیر نظر کتاب ''اتحادامت نظم جماعت''میں اسی موضوع پربحث کی ہے انہوں نے ثابت کیا ہے کہ قرآن وسنت سے تنظیمی امور سے متعلق ہدایت ورہنمائی موجود ہے کسی تنظیم یا جمعیت کے سربراہ اور کارکنان کے اوصاف کیا ہونے چاہئیں اور ان میں باہمی تعلق کی نوعیت کیا ہو اس کو بھی بحث وفکر کا ہدف بنایا ہے کتاب وسنت کو نصوص سے ان امور کی وضاحت کی ہے ہرمسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا جاہیے اور ایک منظم جماعتی زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے یہی اس کتاب کا پیغام ہے -

 

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور متفرق کتب
5542 3335 احادیث مزارعت کا ایک مطالعہ سید حامد عبد الرحمن الکاف

زیر تبصرہ کتابچہ"احادیث مزارعت کا ایک مطالعہ، حقوق کے سلسلے میں اسلام کا قاعدہ کلیہ" محترم  جناب السید حامد عبد الرحمن الکاف صنعاء، یمن کے ان دو مقالات پر مشتمل ہے، جو اس سے پہلے ہفت روزہ "الاعتصام" میں بالاقساط چھپ چکے تھے۔چنانچہ مولف کی خواہش پر انہیں کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا جو اس وقت آپ کے سامنے ہیں۔ان میں سے پہلا مقالہ ان احادیث مزارعت کے مطالعہ وتحقیق پر مشتمل ہے جو کتب احادیث میں پائی جاتی ہیں اور جن میں بظاہر کچھ تعارض سا نظر آتا ہے۔علمائے کرام نے ان کے درمیان جمع وتطبیق کی کئی صورتیں بیان فرمائی ہیں، جن سے بادی النظر میں محسوس ہونے والا یہ تعارض دور ہوجاتا ہے اور مسئلہ ایک واضح شکل میں سامنے آ جاتا ہے۔تاہم سطح بین قسم کے لوگ پھر بھی  ان روایات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور دوسروں کو مغالطے میں ڈالنے کی مذموم کوشش کرتے ہوئے مزارعت کے مطلقا عدم جواز کا فتوی جاری کر دیتے ہیں۔کتابچے میں دوسرا مقالہ "حقوق کے سلسلے میں اسلام کا قاعدہ کلیہ" کے عنوان سے ہے ، جس میں شورائی نظام اور عصر حاضر میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔امید ہے کہ علمی ودینی حلقوں میں ان دونوں مقالات کو قدر اور تحسین کی نظر سے دیکھا جائے گا اور یہ عوام کی فکری جلا اور ازدیاد بصیرت کا باعث ہوں گے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور متفرق کتب
5543 4543 احکام شریعت میں حدیث و سنت کا مقام حافظ عبد الرشید اظہر

قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری فرماکر دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے سنت کی شرعی حیثیت کو مجروح کر کے دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے ۔ لیکن الحمد للہ ہر دو ر میں محدثین اور علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ احکام شریعت میں حدیث وسنت کا مقام ‘‘ دارالفلاح ،لاہور کی طرف سے 2005ء میں تعلیم وتربیت پرمشتمل منعقد کیے گئے پروگرام میں ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ﷫ کے خصوصی خطاب کی کتابی صورت ہے ۔موصوف حافظ صاحب اس پروگرام مہمان خصوصی کےطور پر مدعو تھے جس میں آپ نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ نصیحت کی وہ دین کی چند بنیادی باتیں اورکچھ صرف ونحو سیکھ لینے کی بنا پر یہ نہ سمجھنے لگ جائیں کہ وہ عالم بن گئے یا اساتذہ سے مستغنی ہوگئے ہیں ۔نیز حافظ صاحب مرحوم نے اس پروگرام میں ’’احکا م شریعت میں حدیث وسنت کامقام‘‘ کے عنوان پر دلائل سے مزین علمی خطاب ارشاد فرمایا ۔محترم جناب مولانا محمد ارشد کمال ﷾ نے ﷾ نے حافظ عبد الرشید اظہر ﷫ کے اسی خطاب کو مرتب کرکے اس کی تخریج بھی کی ہے ۔ جسے مکتبہ افکار اسلامی ،لاہور نے استفادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے اللہ تعالیٰ حافظ صاحب مرحوم کو جنت الفردو س میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور متفرق کتب
5544 4545 احکام وقف و ہبہ محمد علی جانباز

کسی بھی چيز کی اصل کو روک کر رکھنے اور اس میں ہبہ یا وراثت کے تصرف نہ کرنے بلکہ کسی بھی قسم کا تصرف نہ کرنے کو وقف کہا جاتا ہے تاکہ اس چيز کے نفع کو وقف کرنے والے کےارادہ کے مطابق خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کیا جا سکے ۔سب سے بہتر وقف یہ ہے کہ اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں وقف کیا جائے۔ اور ہبہ ، ہدیہ اور صدقہ وقف کی ذیلی اقسام ہیں غریبوں اورضرورت مندوں کی مدد کے طریقے ہیں جن کی ترغیب کتاب وسنت میں دلائی گئی ہے ۔ لغوی اعتبار سے اگر کوئی ریئس ، بادشاہ وغیرہ کسی چھوٹے کوکوئی عطیہ دے تواسے ہبہ کہاجاتا ہے جبکہ اگر چھوٹا کسی بڑے کوکچھ نذرکرے تو اسے ہدیہ کہاجاتاہے ۔ اصطلاح میں ہبہ ایک شخص کا دوسرے کوجائیداد منقولہ یا غیرمنقولہ کا فوری اور بلامعاوضہ مالک بنا دینے اورشی موہوبہ کےحق ملکیت سےدستبردار ہونے کا نام ہبہ ہے۔ ہبہ کا لفظ ایک مخصوص اصطلاح فقہ کے طور پر عہدنبوی ہی میں بکثرت استعمال ہونے لگا تھا۔ متاخر عہد فقہاء نےشرح وبسط سےاس کےتفصیلی احکام بیان کیے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احکام وقف وہبہ ‘‘شیخ الحدیث مولانامحمد علی جانباز ﷫ کی تصنیف ہے ۔یہ رسالہ انھوں نے 1987ء میں لاہور ہائیکورٹ کووقف کےمتعلق درپیش معاملہ پر تحریر کی ۔کیونکہ وکلا حصرات نے مولانا سے وقف ،ہبہ کے متعلق کتاب وسنت کی روشنی میں معلومات طلب کی تھیں اور مولاناجانباز﷫ نے اس رسالہ میں تین مسائل (وقفہ ، ہبہ ، شفعہ ) متعلق کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی مواد جمع کر کے وکلا کے سامنےپیش کیا ۔ بعد ازاں اسے کتابی صورت میں بھی شائع کردیا گیا تاکہ عوام الناس اور وکلاء حضرات اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ متفرق کتب
5545 3953 احیائے دین اور ہندوستانی علما نظریاتی تفسیر اور عملی جدوجہد ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی

اسلام اپنے ماننے والوں سے مکمل سپردگی اور کامل اطاعت کا مطالبہ کرتا ہے۔مسجد سے بازار تک، مدرسہ سے اسمبلی تک ہر جگہ شریعت کے احکام کی مخلصانہ پیروی اور اللہ کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا مطلوب ہے۔دین میں کسی کتر بیونت، کانٹ چھانٹ کی اجازت ہر گز نہیں ہے۔عبادات مشروعہ میں کامل انہماک، اخبات وانابت اور اخلاص وللہیت بدرجہ اولی ہر مومن پر واجب ہے۔اسلام، ایمان اور احسان کے ارتقائی مراحل طے کر کے ہی بندہ مومن خدا رسیدہ بنتا ہےاور اخروی انعامات کا مستحق قرار پاتا ہے۔بالکل اسی طرح   دین کی دعوت واقامت، تجدید واصلاح، معاشرہ میں اسلام کے احیا وغلبہ کی منصوبہ بندی،منکر کو روکنے کی جدوجہد، طاغوت کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف معرکہ آرائی بھی بندہ مومن کے فرائض میں شامل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" احیائے دین اور ہندوستانی علما، نظریاتی تفسیر اور عملی جد وجہد"علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر محترم ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے احیائے دین کے سلسلے میں نظریاتی تفسیر اور عملی میدان میں ہندوستانی علماء کی خدمات پر روشی ڈالی ہے۔(راسخ)

القلم پبلی کیشنز کشمیر متفرق کتب
5546 6741 اختلاف امت اور فرقہ واریت کا المیہ اور اس کا حل ارشاد الحق اثری

امت محمدیہ آج جن چیزوں سے  دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر  اختلاف کا معا ملہ  ہے  جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا  رہا  اور  پایا جاتا ہے  یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے  کہ  گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے  اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک  ذریعہ بنتی ہے۔ اختلاف  اساسی طورپر دین کی  رو سے  کوئی منکر چیز نہیں ہے  ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلاف کا یہ المیہ کس طرح اور کیوں رونما ہوا ؟ اور اس کا حل کیا ہے ؟اختلاف کی یہ خلیج پاٹی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ پاٹی جاسکتی ہے تو کس طرح؟ فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہے یا نہیں ؟ اگر ممکن ہے تو اس کی صورت کیا ہے ؟وطن  عزیز کے نامور محقق    مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ  کے زیر نظر کتابچہ’’ اختلاف امت اور فرقہ واریت کا المیہ اور اس کا حل ‘‘ کا یہی موضوع ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ ترجمان القرآن والسنہ فیصل آباد متفرق کتب
5547 7168 اسلام میں انسانی جان کی قدر و قیمت اور فلسفہ جہاد ابو عدنان محمد منیر قمر

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین مخلوق کے اعزاز سے نوازا۔ فضیلت و بزرگی اور علم و شرف کے قابلِ فخر تمغے عطا فرما کر اسے مسجودِ ملائکہ بنایا۔ اور اپنی عظیم کتاب میں انسانی جان کی حُرمت کا اعلان فرمایا۔ انسانی جان کو جو رِفعت و بلندی اسلام نے عطا کی ہے اس کا اندازہ یہاں سے لگائیے کہ اسلام نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو تمام انسانیت کے قتل کے مُتَرادِف قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جس نے ایک انسان کو قتل کیا ،اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو بچایا، اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا‘‘(المائدہ:32) نیز محسنِ انسانیت ﷺ نے کئی احادیث میں قتلِ انسانی کی مذمت بیان فرمائی ہے، جیسا کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے ’’سب سے بڑے گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری : 6871) اور خود نبیِّ ﷺ نے مسلمان کی جان کی حُرمت کو کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم قرار دیا ہے۔ انسانی جان کی حفاظت کے لیے اسلام فقط اخلاقی طریقہ ہی اختیار نہیں کرتا، بلکہ سزا کے ذریعہ بھی اس کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ چنانچہ انسان کے قتل کی سخت سزا متعین کی گئی ہے ۔ اسلامی قانون کے مطابق قاتل کی سزا قتل ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام میں انسانی جان کی قدر و قیمت اور فلسفۂ جہاد‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ متفرق کتب
5548 5687 اسلام میں غلامی کی حقیقت سعید احمد اکبر آبادی

غلام اس کو کہتے ہیں کہ جسے کسی اور انسان کی ملکیت میں لیا جائے۔قدیم تہذیبوں میں جیسے عرب ہیں، غلامی رائج تھی۔غلاموں کے لیے عربی زبان میں لفظ “عبد ” استعمال کیا جاتا تھا جس کا استعمال اپنے حقیقی مفہوم میں خدا کے مقابلے پر اس کے بندے کے لیے کیا جاتا تھا۔ مجازی طور پر آقا کو اس کے غلام کا خدا تصور کیا جاتا تھا۔ مالک کے لیے مجازی طور پر “رب” کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا تھا۔غلامی اسلام کا ادارہ نہیں تھا۔ اسلام کو سماج سے ورثہ میں ملا۔ اسلام نے  اس کی اصلاح کی اور غلاموں کو ان کے حقوق دئیے ۔قرون وسطی کی غلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔غلامی کا مسئلہ ایسا  مسئلہ ہےکہ جو دانشوران یورپ کی زبان پر رہتا ہے اوراسلام  وپیغمبر اسلام ﷺ پر اعتراض کے سلسلہ میں ان کا یہ بہت مشہور ہتھیار ہے ۔اسلام کے روئے روشن کو داغدار کرنے کی غرض سے دانشوران یورپ کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں  جانے  دیتے ۔ان کی ہر کتاب میں یہ اعتراض بڑے اہتمام سے موجو ہوتا ہے زیر نظر کتاب ’’اسلام میں غلامی کی حقیقت  ‘‘ مولانا سیعد احمد اکبرآبادی  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس میں  غلامی کی حقیقت اوراس کے اخلاقی ،نفسیاتی  اوراقتصادی پہلوؤں پر بحث  کر نے بعد بتایا گیا ہے کہ  غلامی  کا آغاز کب سے ہوا ،اسلام سےپہلےکن کن قوموں میں یہ رواج پایا  جاتاتھا اور اس کی صورتیں کیاتھیں، اس کی مکمل تاریخ پھر اسلام   نے اس رواج کو اُس وقت کن مجبور حالات کی وجہ سےباقی رکھا اوراس میں کیا اصلاحات کیں اور ان سب سے اسلام کا  اور منشاء کیا ہے  اس کےبعد مشہور مصنفین یورپ کی اجتماعی غلامی پر مختصر اور محققانہ  تبصرہ کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ جمال، لاہور متفرق کتب
5549 5052 اسلام میں ماہ محرم کی شرعی حیثیت ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

محرم الحرام چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک اور اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ جہاں کئی شرعی فضیلتوں کا حامل ہے وہاں بہت سی تاریخی اہمیتیں بھی رکھتا ہے۔کیونکہ اسلامی تاریخ کے بڑے بڑے واقعات اس مہینہ میں رونما ہوئے بلکہ یوں کہنا زیادہ صحیح ہو گا کہ نہ صرف تاریخ اُمت محمدیہ کی چند اہم یاد گاریں اس سے وابستہ ہیں بلکہ گزشتہ اُمتوں اور جلیل القدر انبیاء کے کارہائے نمایاں اور فضلِ ربانی کی یادیں بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ لیکن شرعی اصولوں کی روشنی میں جس طرح دوسرے شہور و ایام کو بعض عظیم الشان کارناموں کی وجہ سے کوئی خاص فضیلت و امتیاز نہیں ہے۔ اسی طرح اس ماہ کی فضیلت کی وجہ بھی یہ چند اہم واقعات و سانحات نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اشہرِ حُرُم (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب) کو ابتدائے آفرینش سے ہی اس اعزاز و اکرام سے نوازا ہے۔جس کی وجہ سے دورِ اسلام اور دورِ جاہلیت دونوں میں ان مہینوں کی عزت و احترام کا لحاظ رکھا جاتاتھا اور بڑے بڑے سنگدل اور جفا کار بھی جنگ و جدال اور ظلم و ستم سے ہاتھ روک لیتے تھے۔ اس طرح سے کمزوروں اور ناداروں کو کچھ عرصہ کے لئے گوشۂ عافیت میں پناہ مل جاتی تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام میں ماہ محرم کی شرعی حیثیت‘‘جو کہ ڈاکٹر سید شفیق الرحمن کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے ماہ محرم کی فضیلت ،اوراس ماہ میں پائی جانے والی بدعات کو ذکر کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

اقراء ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی بلہاری، انڈیا متفرق کتب
5550 6893 اسلام میں مظاہروں کا حکم ربیع ہادی المدخلی

عصر حاضر میں مسلمانوں کی کثیر تعداد احتجاج کرتی نظر آتی ہے۔یہ احتجاج سیاستدانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے لوگ کرتے ہیں،جن میں ڈاکٹرز ،وکلاء ، اساتذہ، اور حتیٰ کے علماء کرام بھی کرتے ہیں۔ مظاہروں اور جلوسوں کے دوران سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ بلکہ اگر ”مجرمان سے متعلقہ املاک“ بھی ہماری دسترس میں آجائے تو اسے بھی نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ توڑ پھوڑ اور پولس یا انتظامیہ پر پتھراؤ وغیرہ کرنا بالکل غلط ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اسلام میں مظاہروں کا حکم ‘‘شیخ ربیع بن ہادی المدخلی  کے عربی رسالے کا اردو ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور املدنی  صاحب نے اسے  اردو قالب میں ڈھالا ہے۔شیخ ربیع مدخلی نے یہ کتابچہ  ڈاکٹر سعود بن عبد اللہ الفنیسان کے کتابچہ ’’  نظرات شرعية وسائل التعبير العصريةکے جواب میں تحریرکرتے ہوئے اس پر اہم تعلیقات تحریر کی ہے۔(م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5551 2713 اسلام میں ہجرت کا مقام سید نصیب علی شاہ الہاشمی

دین اسلام خلوص اور وفا داری کا نام ہے۔اور معاشرتی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت وتعاون کا درس دیتا ہے۔تاکہ ایک دوسرے کے خیر اور غمخواری میں شرکت ہو سکے۔اس کے بغیر ایمان کو نامکمل قرار دیا گیا ہے۔نبی کریم ﷺ کے ارشادات مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے،ورنہ اس کا ایمان مکمل نہیں ہے۔یہ خصوصیات اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب میں موجود نہیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام میں ہجرت کا مقام "سید نصیب علی شاہ ہاشمی صاحب  کی تصنیف ہے۔جو  افغان روس جنگ کے زمانے میں لکھی گئی۔جب روس نے ظالمانہ طریقے سے افغانستان پر قبضہ کر لیا اور وہاں کے مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ دئیے۔مسلمانوں نے اپنی عزت وآبرو اور جان ومال کو بچانے کی خاطر افغانستان سے ملحقہ ممالک کی طرف ہجرت کرنا شروع کردی۔تاکہ روس کے ظلم وستم سے بچ سکیں۔جب مہاجرین کی تعداد بڑھنے لگی تو اس سے مختلف مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئے اور بعض لوگوں نے ان بے بس  مہاجرین کی واپسی کی رٹ لگانا شروع کر دی۔چنانچہ اہل علم نے لوگوں کو سمجھانا شروع کیا کہ وہ بھی آپ کے مسلمان بھائی ہیں جن کی مدد کرنا آپ پر فرض ہے۔ یہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ العلوم الاسلامیہ زرگری کوہاٹ متفرق کتب
5552 5995 اسلام میں یزید نام کے اکابرین نا معلوم

کسی بھی مسلمان کی  عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص  اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا  کہ  کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔یزید بن معاویہ کے متعلق  بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔روافض کی  یزید دشمنی ہی کا نتیجہ ہے یا لا علمی کہ امت کے ایک بڑے طبقہ نے یہ سمجھ لیا کہ یزید چونکہ شرابی، جواری اور نعوذ باﷲ زانی تھا، ان سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اﷲ کے رسول کے نواسے حسین بن علی ﷜کا قاتل تھا اس وجہ سے واقعہ کربلا کے بعد امت نے اپنے بچوں کا نام یزید رکھنا چھوڑدیا۔ یہ بات اس قدر مشہور ہوئی کہ بر صغیر ہندوپاک میں شاید ہی کوئی یزید نام رکھنے کی ہمت کرے۔جبکہ تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سارے محدثین کے نام یزید تھے جبکہ واقعہ کربلا پیش آچکا تھا۔ یہی نہیں بلکہ عرب ممالک میں اب بھی لوگ اپنے بچوں کا نام یزید رکھتے ہیں۔ اس نام میں نہ کوئی معنوی خرابی ہے اور نہ کوئی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے اس کو ترک کر دیا جائے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں یزید نام کے اکابرین‘‘ میں مرتب  نے کتب اسماء الرجال  وتاریخ  ، کتب  مذہب شیعہ کے حوالہ جات سے  یزید نام کے اکابر ین کو  پیش کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ   یزید نام رکھنے میں کوئی قباحت  نہیں ۔آج بھی بچوں کےنام یزید رکھے جاسکتے ہیں۔(م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5553 5595 اسلام پاکستان اور جدید دنیا ( لازمی ) مختلف اہل علم

اسلام کسی  ایسے مذہب  کا نا م نہیں  جو صرف روحانیت پر زور دیتا ہو نہ ہی اسلام رہبانیت کی تعلیم دیتا ہے ۔ اسلام ایک مکمل  نظام حیات ہے جو انسانی  زندگی کے جملہ اعتقادی ، فکری ،اخلاقی اور عملی پہلوؤں کو پوری طرح گھیرے ہوئے ہے ۔اسلام کے پیروکار ایک ایسے معاشرے سےتعلق رکھتے ہیں جو دیگر معاشروں سے سفارتی روابط رکھتے ہوئے اپنی علیحدہ واقدار زندگی اور الگ تہذیب کے وارث ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام او رپاکستان او رجدید دنیا‘‘ ایس ایم شاہد کی مرتب  شدہ ہے یہ  کتاب  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کےبی ایڈ کے نصاب میں شامل ہے۔ یہ کورس  9 یونٹوں پر مشتمل ہے اوراس کا کوڈ نمبر 652 ہے۔اس میں اسلام کی منفرد اقدار کو  واضح کر نے کے لیے  اسلام کے لغوی  واصطلاحی  مفہوم بیان کیا گیا ہے  اور اس کےعقائد  وارکان ، امتیازی اوصاف اور سیاسی ،معاشرتی ، معاشی اور اخلاقی نظام کے بارے میں مختصراً بحث کی گئی ہے(م۔ا) 

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد متفرق کتب
5554 5457 اسلام کا قانون صحافت ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے  پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔دنیا کے حالات پر نظر رکھنے والا ادنی شعور کا حامل انسان بھی اس بات سے بے خبر نہیں کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور فلسفہ نے ترقی کے جو منازل طے کیے، گزشتہ صدیوں میں ان کا تصور بھی ایک عجوبہ نظر آتا تھا، برقی مقناطیسی لہروں سے ابلاغ کے میدان میں جو مراحل طے ہوئے ہیں، ہوا میں اڑنے اور زمین میں دوڑنے والے ذرائع کی ایجادات میں جو کام یابیاں بنی نوع انسان نے حاصل کی ہیں، اس نے دنیا کے مشرق ومغرب ، شمال وجنوب کے طویل فاصلوں کو سمیٹ لیا اور اس طرح پوری دنیا ایک ایسے ”عالمی گاؤں“ کی شکل اختیا رکر گئی ہے کہ جس کے کسی ایک گوشے میں واقع ہونے والے حادثے کی دوسرے گوشہ میں اطلاع چند لمحوں کی بات ہے ۔اس صورتِ حال میں صحافت نے جو اہمیت اختیار کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بلکہ اظہر من الشمس ہے، تاہم، بدقسمتی سے ہر میدان کی طرح صحافت کے میدان میں بھی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کی پوری زندگی اسلام دشمنی سے عبارت ہے اور اس میدان پر بھی اغیار پوری طرح سے حاوی ہوگئے، ادھر مسلمان قوم اسلام سے ٹھیٹھ تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ایسی کھیپ تیار کرنے میں کام یاب نہ ہو سکی جو ایک طرف علم وعمل، پیشہ ورانہ امور میں مہارت اور صحافت کے اصولوں کی نشیب وفراز کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر عالمی صحافت پر اثر انداز ہو اور اپنے اثر ورسوخ، جو کہ ان سے زائل ہو چکا تھا کو بحال کرے اور دوسری طرف عملی طور پر اسلام کے ساتھ اس کی محبت اور عقیدت ایسی مضبوط ہو کہ زمانہ جو کہ آزادی کا نعرہ لگا کر اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلی کرنا چاہتا ہے اس کو ان اصولوں کا پابند بنائیں زیر تبصرہ کتاب  ’’ اسلام کا قانون صحافت ‘‘ ڈاکٹر لیاقت  علی خان نیازی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں  اس تفصیل کےساتھ اولین کتاب  ہے اور ایک منفرد کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے ابلاغ کے بارے میں اسلام کے نقطۂ نظر کو  تفصیل سے واضح کیا ہے ۔ان کی اس تحقیق سے  صحافت کے طلبا اور اہل قلم  رہنمائی حاصل کریں گے ۔اور نئے راستے کھلیں گے۔ اوراس موضوع پر مزید تحقیق بھی ہوگئی۔(م۔ا) 

بک ٹاک لاہور متفرق کتب
5555 70 اسلام کا نظام فلکیات (الشمس والقمر بحسبان) عبد الرحمن کیلانی

آج کل دنیا کے اکثر ممالک، حتٰی  کہ  بیشتر مسلم ممالک میں بھی  عیسوی تقویم رائج ہےحالانکہ حقیقی اور قدیمی تقویم قمری ہے نہ کہ شمسی-عالم اسلام کی مشہور و معروف شخصیت مولانا عبدالرحمن کیلانی نے اس کتاب میں ہجری اور عیسوی تقویم کے بکھیڑوں کو سلجھاتے ہوئے محققانہ اور عالمانہ انداز میں اسلام کےنظام فلکیات پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے- کتاب کے شروع میں ان اصول وقواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے جو قمری تقویم کی بنیاد ہیں-سیاروں کے انسانی زندگی پر اثرات کو تسلیم کیا جاتا رہاہے ، اسلام نے علم ہیئت میں غور وفکر کرنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ  سیاروں کے اثرات کی کلیتاً نفی کی اور اسے واضح شرک قرار دیا ہے، لہذا ایسے اثرات کی دلائل کی مدد سے تردید کی گئی ہے-علم ہیئت کے موجودہ نظریات میں کچھ ایسے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں ، کچھ متعارض ہیں اور کچھ متصادم ہیں-مولانا  نے ایسے امور کا شرعی نقطہ نظر سے تقابل پیش کرتے ہوئے راہ صواب کی جانب راہنمائی کی ہے-کتاب کے دوسرے حصے میں کئی ایسے طریقے بیان کیے گئےہیں جن میں ہجری تقویم میں بذات خود دن معلوم کیا جاسکتا ہے-اس کے بعد ہجری تقویم اور عیسوی تقویم میں مطابقت کے مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی گئی ہے-کتاب کے آخر میں مسلمانوں کی تاریخ سے متعلق اہم واقعات کےہجری اور عیسوی سنین بقید ماہ و سال درج  کیے گئے ہیں-
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور متفرق کتب
5556 5300 اسلام کا نظریہ جنس سلطان احمد اصلاحی

کوئی بھی نظریہ جب پیش کیا جا رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھ بہت کچھ وہ بیان کر رہا ہوتا ہے جو صرف وضاحت، توضیح یا تشریح کے ضمن میں ہوتا ہے۔ یا وہ اپنی تشریح یا توضٰیح کے لیے اپنے عہد اورزمانے کے اُن ذرائع کا سہارا لیتا ہے جن کوبعد کے زمانوں میں بہت آسانی سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ جب بدھا کپل وستو کو چھوڑ کے جنگل کی طرف جا رہا تھا تو اُس کے سامنے اور ارد گرد کیا حالات تھے جن کی وجہ سے اُس کا نظریہ یا تصورِ حیات پروان چڑھا ہمیں آج اُن سب کو الگ کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سوشلزم کا فلسفہ بھی اپنے تناظر(Context) اور اپنے سیاق (Co-text)سے علیحدگی کا تقاضا کرتا ہے۔ آج بہت سی زمانی تبدیلیاں اور نئی فکریات نظریات کو نئے انداز سے دیکھنے اور سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ تو ہم جنس پسندی، ہم جنس پرستی، یا ہم جنسیت (انگریزی: Homosexuality) ایک ہی جنس یا صنف کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والی رومانوی کشش، جنسی کشش یا جنسی رویہ ہے۔ ایک جنسی رجحان(sexual orientation) کے طور پر ہم جنسیت ہم جنس لوگوں کی طرف "جذباتی، رومانوی، اور جنسی کشش کی مستقل صورت ہے۔" یہ "ایک شخص کے احساس کی شناخت کا بھی حوالہ ہے جس کی بنیاد ان میلانات، متعلقہ رویوں، اور دوسروں کی کمیونٹی کی ر کنیت ہے جو ایک جیسی دلچسپیاں بانٹتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام کا نظریۂ جنس‘‘ سلطان احمد اصلاحی کی کاوش ہے۔ جس میں اسلام اور مغرب کا نظریہ جنس، جنس کے منحرف رویے اور آداب جماع پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اس کتاب کو عوام الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور متفرق کتب
5557 3041 اسلام کا نظریہ ملکیت حصہ اول محمد نجات اللہ صدیقی

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا نظریہ ملکیت"محترم جناب ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نےاسلام میں شخصی ملکیت کے موضوع  پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اپنے موضوع پر ایک شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5558 3041.01 اسلام کا نظریہ ملکیت حصہ دوم محمد نجات اللہ صدیقی

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا نظریہ ملکیت"محترم جناب ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نےاسلام میں شخصی ملکیت کے موضوع  پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اپنے موضوع پر ایک شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5559 257 اسلامی اوزان فاروق اصغر صارم

فاروق اصغر صارم اپنی قابلیت کے اعتبار سے ایک منجھے ہوئے عالم دین تھے جو کہ اس وقت ایک حادثہ کا شکار ہو کر دنیائے فانی سے کوچ کر گئے ہیں-مصنف کی اس کوشش کے ساتھ ساتھ علم وراثت پر بڑی پختہ گرفت تھی اور مسائل وراثت کے ماہرین میں ان کا شمار ہوتا تھا-زیر تبصرہ کتاب ناپ تول کے اسلامی اوزان اور دور حاضر کے پیمانوں کے درمیان تقابل ، موازنہ وغیرہ کے موضوع پر جامع اور مستند کتاب ہے۔ اور مبتدی ومنتہی جملہ طبقات کے لئے یکساں مفید ہے، جامعیت و وسعت کے اعتبار سے مختلف عہود واَدوار میں عہدِ نبوی کے مطابق ناپ تول وغیرہ کے پیمانوں کو محیط ہے۔  اس کتاب میں اسلامی کرنسی کی تفصیل، ماپنے کے اسلامی پیمانے ، پیمائش کے اسلامی پیمانے، اور کتاب کے آخر میں مسافتِ قصر کی تحدید، سونا، چاندی وغیرہ جیسے اہم مضامین کی تشریح کی گئی ہے۔مصنف نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں پائے جانے والے مختلف اوزان کی موجودہ دور کےمطابق بہترین تشریح کر کے ان اوزان کو دور حاضر کےمطابق واضح کیا ہے جس سے شرعی امور کو سمجھنے میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو گئی ہے-

ادارہ احیاء التحقیق الاسلامی، گوجرانوالا متفرق کتب
5560 3252 اسلامی بم کا خالق کون مبین غزنوی

دنیا کی ہر قوم کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔پاکستان کے ہمسائے ممالک میں سے بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے کبھی بھی پاکستان کو ٹھنڈے دلوں قبول نہیں کیا اور ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے ایٹم بم بنایا اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کر لیا۔یوم تکبیر یعنی 28مئی پاکستان کی تاریخ میں وہ دن ہے کہ جب پاکستان نے بلوچستان کے مقام چاغی میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کے ایٹمی کلب میں شمولیت حاصل کی ۔ اس سے پہلے امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ اور فرانس ایٹمی کلب کے ممبر تھے ۔جبکہ بھارت نے 11مئی1998 کوراجستان کے مقام پوکھران میں 15.47بجے زیر زمین200میٹر گہرائی میں شکتی ون کے نام سے ایٹم بم کے5دھماکے کر کے کلب میں شامل ہواجس کے جواب میں پاکستان نے28مئی 1998کو ضلع چاغی کے سلسلہ راس کوہ میں 1000میٹر گہرائی میں10.16بجے چاغی ون کے نام سے 7ایٹمی دھماکے کئے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دراصل1954میں ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر آیزن ہاور سے ملاقات کی تھی اور پاکستان نے امریکہ کے ایٹم برائے امن (ایٹم فار پیس) کے منصوبہ میں شمولیت کے ساتھ ایٹمی توانائی کے شعبہ میں تحقیق اور ترقی کے لئے ایٹمی توانائی کے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلامی بم کا خالق کون؟"محترم مبین غزنوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے پاکستانی ایٹم بم کی تیاری اور اس میں پیش آنے والے مختلف مراحل  کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور متفرق کتب
5561 4617 اسلامی بیداری مستقبل کے تناظر میں ڈاکٹر مانع حماد الجھنی

مسلم دنیا میں آج ہر جگہ اسلام کی طرف واپسی اور اس خدائی نظام کی پیروی کا رجحان نظر آ رہا ہے، جس کی اساس قرآن وسنت کے مصادر پر ہے، اس رجحان اور فضا کو آج اصطلاحی طور پر اسلامی بیداری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔اسلامی بیداری اب وہ عمومی رجحان ہے جس نے انیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں سے ساری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر رکھا ہے۔مسلم ہوں یا غیر مسلم ان کی ایک بڑی تعداد اس میں دلچسپی لے رہی ہے، کچھ تو اسے خوش آمدید کہہ رہے ہیں اور پر امید ہیں، کچھ خوف اور اندیشوں میں مبتلا ہیں، کچھ اس کی وضاحتیں کر رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں، کچھ اس سے ڈر رہے ہیں اور اس پر تنقید کر رہے ہیں، کچھ اس کی رہنمائی کر رہے ہیں تو کچھ اسے برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کا رویہ اپنے مقصد اور دلچسپی کے لحاظ سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی بیداری مستقبل کے تناطر میں "سعودی عرب کے معروف عالم دین اور ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ، ریاض کے سیکرٹری جنرل محترم ڈاکٹر مانع حماد الجھنی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم مظہر سید عالم نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے اسلامی بیداری کے حوالے اپنے تجربے کو پیش کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی درست سمت رہنمائی فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(تاریخ اسلام)

الندوۃ العالمیۃ الشباب الاسلامی، الریاض متفرق کتب
5562 4971 اسلامی تعلیمات قاری محمد طاہر

اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ انسانی زندگی کے تمام شعبے اسلام کے نزدیک اہم ہیں، خاندانی نظام، معاشرتی روابط ، معاشی تگ و دو، سیاست و حکومت، صلح وجنگ، تہذیب وتمدن، ثقافت و فنونِ لطیفہ اور تعلیم وتربیت سب پر اسلام نے توجہ کی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی تعلیمات‘‘ قاری محمد طاہر صاحب کی ہے ۔ یہ کتاب ایم اے اسلامیات سال دوم کےنصاب کے عین مطابق ہے اور انتہائی سلیس اور آسان فہم اردو میں تحریر کی گئی ہے، اور اس کتاب میں اساتذہ اور طلباء دونوں کی مشکلات کو آسان کر دیا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس شاندار کوشش کو قبول فرمائے ۔ آمین۔ (پ،ر،ر)

نوید پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5563 5399 اسلامی ممالک معاذ حسن

اسلام ایک نظریہ حیات ہے۔ جس نے انسانیت کو ایک نئے نظام اور نئی تہذیب سے روشناس کیا ہے۔ وفاداریوں اور وابستگیوں کا ایک نیا تصور دیا ہے۔ قومیت کا ایسا ہمہ گیر تصور پیش کیا جس میں انسانوں کی وفاداریوں کو کسی خاص نسل‘ زبان اور علاقہ کی وابستگی کی حدود سے نکال کر ایک وسیع عالمی برادری کے قیام تک وسعت دی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مسلمان علیحدہ علیحدہ مملکتوں میں رہتے ہوئے بھی ایک ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ وہ مختلف ممالک میں بکھرے ہوئے ہیں‘ ان کی تہذیب وتمدن مختلف ہیں‘ زبانیں مختلف ہیں اور مختلف نسلوں سے تعلیق رکھتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی سلسلے اور نظریہ کی ایک لڑی ہے۔ جس میں مصنف نے ملت اسلامیہ کی اکائی پیش کی اور ’اکائی‘ ہے جس پر دنیا کے ہر خطے میں بسنے والا فرد ایک ہی امت قرار پاتا ہے۔ یعنی امت محمدیﷺ یا ملت اسلامیہ۔ اس میں مصنف نے تمام اسلامی ممالک میں شامل ہر مملکت کے تمام اعدادوشمار پیش کرنے کی کامیاب سعی کی ہےاور کسی بھی ملک کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کسی قسم کی جذباتیت اور وابستگی سے قطع نظر اعتدال کی راہ کو اپنایا گیا ہے۔ مختلف عالمی اسلامی تنظیموں‘ دنیا میں اقلیتی مسلمان‘ عالم اسلام کے مسائل کی وضاحت کی گئی ہے اور اسلامی معلوماتی اور ادبی تاریخی کتاب ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی ممالک ‘‘معاذ حسن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

تخلیقات، لاہور متفرق کتب
5564 6152 اسلامی کتب خانے ( چشتی ) محمد عبد الحلیم چشتی

کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔کتب خانہ یا دارُالکُتُب یا مکتبہ (Library)، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بنا پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کر سکتا ہے۔ مع معلومات کے، یہ دارالکتب ماہرین یعنی کِتاب داروں کی خدمات بھی مہیا کرتی ہیں جو معلومات کو ڈھونڈنے اور اُن کو منظّم کرنے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں۔دنیا بھر  میں تاریخی کتب خانے موجود   ہیں  جوآج بھی مرجع کی حیثیت رکھتے  ہیں ۔برصغیر  پاک وہند کے میں  بھی تاریخی حیثیت کے  حامل کتب خانے موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلامی کتب خانے ‘‘ جناب عبد الحلیم چشتی  صاحب کا  وہ تحقیقی ومقالہ  ہےجسے انہوں نے جامعہ کراچی  میں پیش کر کے19181ء میں  ڈاکٹریٹ  کی ڈگری حاصل کی ۔بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں  عہد عباسی میں کتب خانوں کی ترویج واشاعت کے اسباب،انکی شناخت کے رہنما اصول ، فروغ علم  اور کتب خانوں کےارتقاء ، عباسی خلفاء اور ان سے الحاق رکھنے والے اور ہم سری کرنے والے فرمانواؤں کے کتب خانوں پر روشنی ڈالی  ہے ۔یہ کتاب  اسلامی کتب خانوں کے اہم مباحث کاجامع ہے صاحب کتاب نے مختلف زبانوں کے رسائل کے علاوہ چھ سو سے زائد کتابوں سے استفادہ کرکےاس کتا ب میں   تین ہزار حوالہ جات پیش کیے ہیں ۔یہ مقالہ اپنے موضوع پر نادر معلومات  وگرانقدر تحقیقات کا مرقع ہے۔لائبریری سائنس کے طلبہ ومحققین  نیز اسلامی تہذیب  وثقافت اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کےلیے نہایت مفید ونادر علمی تحفہ ہے۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور متفرق کتب
5565 3247 اسیران روشن خیالی حافظ محمد ادریس

انسانی تاریخ عبرت کا بہت وسیع وعریض مرقع ہے۔انسان نے ظلم وستم کی داستانیں بھی رقم کی ہیں لیکن یہی انسان ہمت وعزیمت کے باب بھی جریدہ عالم پر ثبت کرتا رہا ہے۔وقت کے مستبد حکمران ہمیشہ یہ سمجھتے رہے ہیں کہ ان کا حق حکمرانی غیر محدود ہے۔اپنے اقتدار کے نشے میں بد مست حکمرانوں کو گھنٹی بجنے سے قبل تک کبھی وہم وگمان بھی نہیں ہوتا کہ ان کے ڈراوے کا کوئی ڈراپ سین بھی ہے۔جس طرح نابکار حکمران ہر دور میں ظلم کے فسانے میں ایک نیا ٹکڑا شامل کردیتے ہیں، اسی طرح راہ وفا کے دیوانے بھی تاریخ کا قرض چکانے کی جسارت میں لگے رہتے اور اپنے آپ پیش رؤں کے نقش قدم پرچلنے کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اسیران روشن خیالی " جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما محترم حافظ محمد ادریس صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ظالم حکمرانوں کی جانب سے انہیں قید کرنے اور جیل میں ڈالنے جیسے واقعات کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔انہیں 62 سالہ زندگی میں آٹھ مرتبہ جیل جانے اور سنت یوسفی پر عمل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ان کی یہ روداد مختلف مضامین کی شکل میں ہفت روزہ ایشیا میں چھپتی رہی لیکن احباب کے اصرار پر اسے کتابی شکل میں شائع کرنا پڑا۔شاید کہ کسی دوسرے بندے کو بھی اس سے ترغیب حاصل ہوجائے اور وہ بھی اس راہ وفا پر چل نکلے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور متفرق کتب
5566 6754 اصطلاحات محمد عظیم حاصلپوری

اصطلاح کسی قوم کا کسی شے کے نام پر اتفاق کر لینا ہے جو کہ اس کے پہلے معنی موضوع سے منتقل کر دے اور لغوی معنیٰ کی بجائے کسی مناسبت کے باعث دوسرے معنی مراد لینا ہے۔اوراصطلاحات وہ مفرد اور مرکب الفاظ ہیں جو مخصوص پس منظر میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ اصطلاحات کا وضع کرنا حقائق کی تخلیق یا اظہار کا نام نہیں بلکہ ادنیٰ یا اعلی ٰموجو د اتِ ذہنی و مادی کو مخصوص الفاظ کے ساتھ معروف کر نے کا نام ہے۔بسا اوقات بالکل عام اور سطحی باتیں اور ادنی ٰ انسانی جذبات وخواہشات کو سنہری اصطلاحات کے ذریعے مستورمگر مقبول کیا جاتا ہے جیسا کہ جدید انتظامی علوم انہی اصطلاحات کا مجموعہ ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اصطلاحات ‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری  حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی منفرد کاوش ہے ۔فاصل مصنف نے اس کتاب میں  اہم علوم کی بنیادی اصطلاحات  جمع کردی ہیں ۔جن کے مطالعہ سے کوئی بھی شخص بآسانی ان علوم کی ابجد سے واقف ہوسکتا ہے ۔ یہ مختصر کتابچہ نہ صرف عصری علوم پڑھنے والوں کے لیے مفید ہےبلکہ دینی علوم پڑھنے والے  مبتدی طلبہ  کےلیے بھی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے جامع ،ناشر اور معاونین کے لیے اسے صدقہ جار یہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور متفرق کتب
5567 3320 افادات امام ابن تیمیہ  اردو ابن قیم الجوزیہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ساتویں صدی ہجری  کی وہ عظیم شخصیت تھے،جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔مختلف گوشوں میں آپ کی تجدیدی واصلاحی خدمات آب زر سے لکھے جانے  کے لائق ہیں ۔امام ابن تیمیہ صرف صاحب قلم عالم ہی نہ تھے ،صاحب سیف مجاہدبھی تھے ،آپ نے میدان جہاد میں بھی جرأت وشجاعت کے جو ہر دکھائے۔آپ کی طرح آپ کے تلامذہ بھی اپنے عہد کے عظیم عالم تھے ۔آپ کے معروف ترین شاگرد امام ابن قیم ﷫ ہیں۔آپ 691ھ میں پیدا ہوئے آپ نے علوم دینیہ کی تعلیم شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫سے حاصل کی، فن تفسیر کے ماہر، حدیث اور فقہ و معانی حدیث پر گہری نظر رکھتے تھے اصول دین کے رمز آشنا، فن فقہ اور اصول عربیہ میں آپ خاص مہارت کے حامل تھے اپنے بعض عقائد کی بنا پر قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ زیر تبصرہ کتاب"افادات امام ابن تیمیہ﷫"انہی دوعظیم الشان شخصیتوں استاد اور شاگرد کی تحریروں کے تراجم پر مشتمل ہے۔اس میں امام ابن تیمیہ﷫ کے آٹھ رسائل اور امام ابن قیم﷫ کی ادبی کتاب روضۃ المحبین کے آخری باب کا ترجمہ شامل ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ محمد زکریا صاحب﷫ نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور متفرق کتب
5568 6952 الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ حفظ الرحمن پالن پوری

علومِ عربیہ میں علم معانی  اورعلم  بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے  اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے  عربی دانی  کےلیے  یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ مسلمانوں نے جوعلوم وفنون خودایجاد کئے اورجن میں وہ کسی کے مرہون منت نہیں، ان میں سے ایک  فن بلاغت بھی ہے۔لیکن اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے  اب  اکثر مدارس   کے نصاب سے اس علم کی قدیم نصابی کتابیں نکال دی ہیں  گئی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ الر حمۃ  الواسعۃ فی حل البلاغۃ والواضحۃ‘‘ مدارس دینیہ کے نصاب شامل  معروف کتاب ’’ البلاغۃ الواضحۃ‘‘ کی سلیس اردو شرح ہے ۔ مترجم نے البلاغۃ  والواضحۃ کے ترجمہ کے ساتھ ساتھ  دلیل البلاغۃ والواضحۃ کا ترجمہ  بھی   کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الاتحاد دیوبند سہارنپور متفرق کتب
5569 1962 امام کعبہ کا پیغام پاکستان اور دنیا بھرکے مسلمانوں کے نام عبد الرحمٰن بن عبد العزیز السدیس

زیر تبصرہ کتابچہ " امام کعبہ کا پیغام ،پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے نام " امام کعبہ سماحۃ الشیخ الدکتور عبد الرحمن بن بعد العزیز السدیس ﷾کے آل پاکستان علماء کنونشن منعقدہ 31 مئی 2007ء بمقام الحمراء ہال مال روڈ لاہور زیر اہتمام مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان میں کئے گئے فکر انگیز خطاب،اور اس میں بنائی گئی چند تصاویر پر مشتمل ہے۔خطاب عربی میں ہے ،جبکہ اسے اردو میں پیش کرنے کی سعادت مکتبہ دار السلام لاہور نے حاصل کی ہے۔امام کعبہ﷾ نے اپنے اس خطاب میں چند تمہیدی باتیں کرنے کے بعد علی الاعلان اس بات کا اظہار کیا ہے مسلک حق ،مسلک اہل حدیث ہی ہے اور یہی نجات پانے والی جماعت ہے۔آپ نے اتفاق اتحاد پر زور دیتے ہوئے تفرقہ بازی اور انتشار وافتراق سے بچنے کی تلقین کی ،کیونکہ اسی میں امت کی فلاح وبہبود اور نجات کا راستہ ہے۔آپ نے امت کو سیاست ،تجارت سمیت ہر میدان میں آگے بڑھنے اور اپنی خداد صلاحیتوں کو فضول مصروفیات میں ضائع کرنے کی بجائے دین کی خدمت اور فروغ اسلام میں خرچ کرنے پر زور دیا ۔(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور متفرق کتب
5570 193 امت مسلمہ کے فکری مسائل اور ان کا حل حافظ اختر علی ارشد

مصنف کی یہ تصنیف دراصل زمانہ طالب علمی میں ایم –اے وفاق المدارس کے لیے لکھا جانے والا ایک مقالہ ہے جس کو موضوع کی اہمیت کے پیش نظر استفادہ عام کے لیے پیش خدمت ہے-امت مسلمہ کے باہمی انتشار اور اختلافات کی بہت ساری وجوہات ہیں جن کواس مقالہ میں موضوع بحث بنایا گیا ہے-مثلا امت مسلمہ کا فکری ارتقاء اور عقائد کی خیر وبرکات،امت مسلمہ کے سیاسی مسائل اور ان کاحل،مسلمانوں میں مذہبی اختلافات کے اسباب اور مختلف گمراہ گروہوں کا جنم اور ان کے عقائد پر گفتگو،اسلامی افکار کو متاثر کرنے والے اسباب جن سے اسلام میں غلط نظریات کو فروغ ملا،تصوف کی حقیقت اور صوفیا کے مختلف عقائد کی وضاحت،اسلام کو در پیش موجودہ دور میں چیلنجز،دہشت گردی اور اسلام سے اس کا تعلق،تہذیبوں کا تصادم اور نیو ورلڈ آرڈر کی حقیقت،اور آخر میں امت مسلمہ کو در پیش مسائل کے حل کے لیے چند ایک تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں-

جامعہ تعلیمات اسلامیہ، فیصل آباد متفرق کتب
5571 5263 امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی 11 ستمبر سے پہلے اور بعد پروفیسر خورشید احمد

مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی 11 ستمبر سے پہلے اور بعد‘‘پروفیسر خورشید احمد کی تصنیف ہے۔ جس میں 11 ستمبر سے پہلے نیو ورلڈ آرڈر، دعوے اور چیلنج،چیلنج اور اسلام، پاکستان ، امریکہ تعلقات اور امریکہ کے عالمی کردار سے بے زاری کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور 11 ستمبر کے بعد نئی صلیبی جنگوں کا آغاز، افغانستان پر امریکی حملے، افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کا جائزہ، نیا استعمار اہداف وحکمت عملی اور جوابی لائحہ عمل کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد متفرق کتب
5572 5651 امریکہ میں اسلام اکمل علیمی

اسلام دین فطرت ہے اور عالمگیر دین   ہے جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دینِ اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،اسلام  کی کرنیں مکہ مکرمہ او ر مدینہ طیبہ سے نکل کر پوری دنیا میں پہنچ چکی ہیں۔دن بدن  بلاد کفار میں بسنے والے  لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہورہے  ہیں ۔اسلام اس وقت  دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے ریاست امریکہ میں  تقریباً  16ویں صدی عیسوی کے نصف   میں اسلام کا آغاز ہوا  ب وہاں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان موجود ہیں اور بڑی تیزی سے اسلام میں داخل ہور ہے ہیں۔ 1880 سے 1914 کے درمیان ہزاروں مسلمان سلطنت عثمانیہ اور جنوبی ایشیاء سے ہجرت کرکے امریکہ پہنچے تھے۔  افریقہ سے لائے گئےغلاموں میں بھی تقریباً 15 سے 30 فیصد مسلمان تھے۔ 20 ویں صدی کے دوران امریکہ کے ترقی یافتہ ہونے کی وجہ سے مسلم ممالک سے بہت بڑی تعداد میں مسلمان امریکہ آ گئے 2005 کے اندازے کے مطابق مسلم ممالک سے آئے تقریباً 96000 لوگوں نے امریکہ کی شہریت حاصل کی جبکہ 2009 میں یہ تعداد 115،000 تک پہنچ گئی2010 میں پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں 26 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.8 فیصد ہیں مریکہ میں  مسلمانوں کی اٹھان ان سیکڑوں اداروں کی مرہون منت ہے  جوا علیٰ تعلیم کے لیے اس ملک میں آنے والے نوجوانوں  طلباء اور نو مسلم امریکیوں نے قائم کیے ۔ ان میں  ’’ مسلم سٹوڈینٹس ایسوسی ایشن ‘‘ اور’’ نیشن آف اسلام‘‘ کو اساسی حیثیت  حاصل ہے ۔امریکہ میں میں  جامع مسجد   کو عام طور پر اسلامک سنٹر کہاجاتا ہے ۔اسلامک سنٹر میں  نماز جمعہ  ،نماز پنجگانہ، صلاۃ جمعہ اور عیدین کی نمازوں ک علاوہ عربی زبان  اور دینیات کی کلاسیں ہوتی ہیں۔ مغرب میں آباد مسلمانوں کے مخصوص مسائل پر مذاکرے ہوتے ہیں ۔تقریباً ہر اسلامک سنٹر میں ایک بڑا باورچی خانہ اور اس کے ساتھ  ایک ہال ہے جسے شادی بیاہ  کےاجتماعات  کے لیےبھی استعمال کیاجاتا ہے ۔ایسے سنٹروں کی تعداد سیکڑوں  میں  ہے ۔جناب  اکمل علیمی نے زیر نظر کتاب   ’’ امریکہ میں اسلام ‘‘ میں   امریکہ میں اسلام کی تبلیغ کے ادارے اور وہاں مسلمانوں  کے اعدار وشمار کو پیش کیا ہے (م۔ا)

جنگ پبلشرز لاہور متفرق کتب
5573 5386 امریکہ کی اسلام دشمنی پال فنڈلے

یوں تو یہود وانصاریٰ کی اسلام دشمنی اس وقت سے مشہور ہے جس دن سے پیغمبر آخر الزماں امام کائنات ﷺ نے مکہ کی وادیوں میں آوازۂ حق بلند فرمایا اورلات و منات کے پجاریوں کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کا حکم دیا۔ تاہم موجودہ دور میں ۱۱ستمبر ۲۰۰۱ءکے سانحہ ورلڈ ٹریڈ ٹاور کے رونما ہونے کے بعد سے آج کے قیصر و کسریٰ امریکہ و برطانیہ جس طرح اسلام اور عالم اسلام کے خلاف کیل کانٹے سے لیس ہو کر صف آرا ہیں وہ قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ کراتی نظر آتی ہیں کہ اس وقت بھی تمام کفر یہ طاقتیں اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے درپے تھیں لیکن اللہ کی مشیت اس کے برعکس تھی۔آج بھی سامراجی قوتیں اسلام کے خلاف مجتمع ہیں اورشام،افغانستان اور عراق پر قبضے انکے جارحانہ اور توسیع پسند انہ عزائم کو مہمیز فراہم کررہے ہیں اگرچہ ان ممالک میں امریکی و برطانوی اپنی تمام تر طاقت کے باوجود استحکام حاصل نہیں کرپارہے بلکہ اپنے فوجیوں کو کمزور و نہتے افغان و عراقی مسلمانوں کے ہاتھوں واصل جہنم کروارہے ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’امریکہ کی اسلام دشمنی ‘‘ سابق رکن امریکی کانگرس پالے فنڈ کی ایک انگریزی کتاب(Silent No More: Confronting America’s False Images Of Islam) کا اردو ترجمہ ہے جناب محمد احسن بٹ نے اسےانگریزی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں بڑی دیانت داری اور انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے موجود غلط اور یک رخے تصورات کو موضوع بنایا ہے ۔ انہوں نے بنیاد پرستی ، دہشت گردی ، عورتوں پر جبر پردہ و غیرہ کے نام پر عورتوں کے قتل ، نسوانی فتنہ اور طالبان کے حوالے سے امریکی عوام ذرائع ابلاغ اور حکومتی حلقوں میں پھیلے ہوئے اور بدگمانیوں کا جائزہ لیتے ہوئے حقائق کو پیش کیا ہے اور ان مغالطوں کو عام کرنے کے ذمہ دار افراد اور اداروں ،امریکی حکومت ، سیاست دانوں اور ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید ہے ۔نیز فاضل مصنف نے صدر جارج بش کی کامیابی میں مسلمانوں کے فیصلہ کن کردار کے حوالے سے نہایت اہم معلومات بھی فراہم کی ہیں۔ (م۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور متفرق کتب
5574 6558 امریکہ کے تہلکہ خیز مقدمے ایڈورڈ ڈبلیو نیپ مین

جس ملک میں قانون کی حکمرانی ہو وہ سب سے مضبوط اور طاقت ور ملک کہلاتا ہے۔آج امریکہ سپر پاور اس لیے ہےکہ وہاں قانون کی حکمرانی ہے لیکن  اب  رفتہ رفتہ وہاں قانون کی حکمرانی دم توڑ رہی ہے ۔امریکہ میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کا   ایک اور ثبوت اس کی جارحانہ روش ہے ،امریکی فلسفہ یہ ہےکہ ہمارا ساتھ دوورنہ تم ہمارے دشمن ہو، امریکہ محض  طاقت کے گھمنڈ میں گھناؤنے جرم کرتا ہے ۔  ایڈورڈ ڈبلیو نیپ مین کی  زیر نظر کتاب ’’ امریکہ کے تہلکہ خیز مقدمے‘‘ میں شامل مقدمے امریکی عدلیہ اور معاشرے کی سچی تصویر سامنے لاتے ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اجڈ اور وحشی لوگوں کا معاشرہ رفتہ رفتہ تہذیب یافتہ اور پڑھے لکھے افراد کےمعاشرے میں کیونکر ڈھلا۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور متفرق کتب
5575 5446 ان پیج 2000 اردو ، عربی ، فارسی ، سندھی اور پنجابی کے لیے مفید یاسر جواد

اِن پیج اردو، فارسی، پشتو، سندھی، عربی اور دیگر عربی رسم الخط کی حامل زبانیں لکھنے اور صفحات کی تزئین و آرائش کا ایک انتہائی مفید سافٹ وئیر ہے جس کا پہلا نسخہ 1994ء میں جاری ہوا۔ اسے بھارت کے کانسپٹ سافٹ وئیر نے تخلیق کیا ہے اور یہ صرف مائکروسافٹ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔ اِن پیج خاص طور پر اردو زبان کے نستعلیق رسم الخط لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اِن پیج 2000‘‘ جناب یاسر جواد صاحب کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب اِن2000 کو آسان بنانے کی غرض سے مرتب کی ہے ۔ قارئین اس کتاب کی مدد سے اِن پیج کی تمام جدید اور مفید سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں ۔ نیز مختلف قسم کے ڈاکومنٹس تیار کرنے کے لیے بنیادی اور اہم چیزوں سے متعارف سے ہوسکتے ہیں ۔ اِن پیج سے خوبصورت ڈاکو منٹس بنانے کے لیے کئی مثالیں اس کتاب میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ 9 مینوز میں شامل ہر ایک کمانڈ کی مکمل وضاحت بھی کرد ی گئی ہے ۔ کتاب کا آخری حصہ سادہ کتاب ، غزلوں اور ڈکشنری وغیرہ کی فارمیٹنگ سکھانے پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

تخلیقات، لاہور متفرق کتب
5576 5544 انسان اور دیوتا ( نسیم حجازی ) نسیم حجازی

نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز  تاریخی  ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ انسان اور دیوتا ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ ناول قدیم ہندوستان(قدیم ہندوستان ایک بہت قدیم تہذیب اور ثقافت رہی ہے۔ قدیم ہندوستان میں موجودہ دور کا پاکستان، بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش شامل تھے۔) برہمن اورکھشتری ذات کے لوگوں کےشودروں پر مظالم  پرمشتمل ہے ۔نسیم حجازی کے ناول دلچسپ تاریخی معلومات پر مشتمل ہیں اس لیے  قارئین وناظرین  کتاب وسنت سائٹ کےلیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

جہانگیر بک ڈپو پاکستان متفرق کتب
5577 5365 اٹلس اضلاع پنجاب اور اسلام آباد کلاس 3 حکومت پنجاب

جغرافیہ‎‏ یونانی زبان کا لفظ ہے. جس کے معنیٰ ہیں زمین کا بیان جغرافیہ وہ علم ہےجس میں زمین، اسکی خصوصیات، اسکے باشندوں‎ ،‎اسکے مظاہر اور اسکے نقوش کا مطالعہ کیا جاتا ہے ایراٹورتھینیس وہ پہلا شخص تھاجس نے لفظ جغرافیہ استعمال کیاجغرافیہ کو زمین کی سائنس بھی کہا جاتا ہےآج تک انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہےوہ جغرافیہ کی ہی مرہون منت ہےزمین انسان کا گھر ہےاور اس گھر سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کےلیے علم جغرافیہ انسان کی رہنمائی کرتا ہ۔علم جغرافیہ پرانے زمانے میں بھی موجود رہا ہے۔ لیکن اس دور میں اسکی اہمیت بہت کم تھی عموما دریاؤں،پہاڑوں،سمندروں اور مقامات کے نام یاد کرلینا ہی کافی سمجھا جاتا تھا۔اس علم کا آغاز بطور سائنس مصر و یونان میں ہوا۔ زمانہ قدیم کے جغرافیہ دانوں کی بعض تحریریں بڑی دلچسپ ہیں جغرافیہ میں سب سے پہلے یونانیوں نے پیش رفت کرنا شروع کی۔ قرون وسطیٰ میں مسلم ممالک میں اس علم میں بہت پیش رفت ہوئی۔علم جغرافیہ میں نقشے اہم کردار ادا کرتے ہیں دنیا میں کسی بھی ملک یا کسی بھی مقام کے متعلق بنیادی معلومات جلد اور آسانی سے حاصل کرنے کے لیے نقشوں سے مدد لی جاتی ہے ۔ زمین کی سطح پر موجود مختلف مقامات اور خدو خال کو پیمانے کی مدد سے کسی ہموار سطح یا کاغذ پر دکھایا جاتا ہے جسے نقشہ کہتے ہیں نقشے قدیم زمانے سے تیار کیے جاتے ہیں موجودہ دور میں اس فن نے بہت ترقی کرلی ہے ۔علم جغرافیہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے بطور نصاب بھی پڑہایا جاتاہے ۔  زیر نظر کتاب ’’ اٹلس اضلاع پنجاب اور اسلام آباد ‘‘ گورنمنٹ اسکولوں کی تیسری کلا میں بطور نصاب پڑہائی جانے والی نصابی کتاب ہے ۔جسے مشرف دور میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے تیسری کلاس کےلیے مرتب کر کے شائع کیا ۔اس کتاب میں مرتبین نے صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع پاکستان کے داالخلافہ اسلام آباد کے نقشہ جات کو شامل کیا ہے ۔ صوبہ پنجاب کے اضلاع کا نقشہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع کی تحصیلوں ، فصلوں ، اہم صنتوں ، آب وہوا اور ہر ضلع کی مختصر تاریخ پیش کی ہے اور آخر میں سارک ممالک کے نقشہ کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے ۔ کتاب کے مطالعہ سے قارئین کو صوبہ پنجاب کے تمام اضلاح کی مختصر معلومات حاصل ہوجاتی ہیں ۔(م۔ا)

پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور متفرق کتب
5578 3488 اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز پیٹر ایف ڈرکر

مینجمنٹ (Management)انگریزی زبان کے فعل(Manage) کا اسم ہے۔اردو زبان میں اس کا ترجمہ عام طور پر انتظامیہ،عملہ بندوبست،مدبرین کا گروہ،آراستگی،تہذیب وترتیب،حکمت عملی،انتظام وانصرام،نجی،سرکاری،تجارتی اور جماعتی کاموں کی تنظیم،اداروں کی دیکھ بھال اور نظم وضبط کے ذمہ دار افراد وغیرہ پر کیا جاتا ہے۔ مینجمنٹ کی تمام جہتوں کے لئے کوئی ایک لفظ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ کی بجائے لفظ مینجمنٹ ہی استعمال میں لایا گیا ہے اور جہاں کہیں نظم وضبط حیات لکھا ہے وہاں بھی مراد مینجمنٹ ہی ہے۔ مینجمنٹ کی اہمیت ہمیشہ مسلم رہی ہے لیکن اکیسویں صدی میں آکر اب اس کی اہمیت اور زیادہ ہوگئی ہے، کیونکہ اب بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور بین الاقوامی ادارے معرض وجود میں آ چکے ہیں، جنہیں مناسب مینجمنٹ کے بغیر چلانا ناممکن کام ہے۔ اب تو مینجمنٹ پر باقاعدہ کورسز کروائے جارہے ہیں اور اس کی باقاعدہ ڈگریاں جاری کی جارہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز "محترم پیٹر ایف ڈرکر کی انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو محترم محمد عامر عسکری ایم بی ای نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اپنی کتاب میں اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز کو بیان کرتے ہوئے ان کا حل پیش کیا ہے۔ مینجمنٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لئے یہ کتاب انتہائی مفید اور شاندار ہے۔ جس کا مینجمنٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ہر طالب علم کو مطالعہ کرناچاہئے۔ راسخ

تخلیقات، لاہور متفرق کتب
5579 6622 اہل حل وعقد عبد المعید مدنی

اہل حل و عقد سے مراد وہ چنیدہ افراد ہیں جو علم، امانت داری اور تجربے جیسی صفات سے متصف ہوتے ہیں، جن سے مشورہ لینا ذمہ داران اور مسلمانوں کے حکمرانوں پر لازم ہوتا ہے تاکہ مسائل اور مشکلات میں غور وفکر کے ذریعے ان کا مناسب حل تلاش کیا جا سکے۔ شیخ عبد المعیدصاحب نے زیر نظر کتاب’’ اہل حل وعقد‘‘ میں  اہل حل وعقد کی  پہنچان،ان کے اور نام ،ان کی شرعی حیثیت،ان کا علمی مقام ومرتبہ اور  اہل حل وعقد کے  اوصاف اور ذمہ داریوں کو       بالاختصار پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

معبودی پبلیکیشن نئی دہلی متفرق کتب
5580 3584 ایک درد مند کا پیغام ورثائے اسلام کے نام عبد الرشید انصاری

اسلام ایک امن و عافیت اور اخوت کا دین ہے۔ اسلام کی تاریخ اخوت و مودّت کے سنہری ابواب سے لبریز ہے۔ اس کی ایک نمایاں جھلک ہجرت مدینہ کے بعد آپﷺ کا انصار و مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی کے رشتے میں پرو دینا اور پھر انصار و مہاجرین کا آپس میں ایسی محبت کا نمونہ پیش کرنا دنیا کا کوئی دین ایسی مثال پیش کرنے سے عاجز و قاصر ہے۔ یہی وہ آفاقی دین ہے جس کی تعلیمات قیامت تک زندہ و جاوید رہیں گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا  ہے۔ اسی طرح  دین اسلام کی مقدس تعلیمات روات کی مستند کڑیوں کے ساتھ امت مسلمہ تک پہنچی اور علمائے اسلام ہی کو آپ ﷺ کی زبان اطہر سے دین کے وارث قرار ہونے کے لقب سے نوازہ گیا"العلماء ورثۃ الانبیاء"۔ زیر تبصرہ کتاب"ایک درد مند کا پیغام ورثائے اسلام کے نام" جس کو عبد الرشید انصاری نے جمع و ترتیب کیا ہے۔ جس میں فاضل موصوف کے مسلک اہل حدیث کے جید علماء سے خط و کتابت کی صورت میں سوال و جواب کو ایک مختصر کتابچہ کی شکل دی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ موصوف کی محنت کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور متفرق کتب
5581 5090 بابری مسجد شہادت سے قبل حصہ اول محمد عارف اقبال

فرقہ پرستوں نے اللہ کے گھر مسلمانوں کی ایک عبادت کو شہید نہیں کیا بلکہ ہندوستان کے سیکولر کردار، مذہبی رواداری کی روایت کو پامال کیا۔ مسلمانوں کا جو بھرم تھا اس کو ختم کردیا۔ ان فرقہ پرستوں میں جہاں مذہبی جماعتوں کے کارکن بھی شامل تھے وہیں مفاد پرست سیاستدان بھی۔ مسلمان اللہ کے گھر کی شہادت کے ساتھ ساتھ اس ملک کی صدیوں قدیم مذہبی آہنگی کے ملیامیٹ ہونے کا غم مناتے ہیں۔ عدلیہ پر اپنے اٹوٹ ایقان کے متزلزل ہونے کا ماتم کرتے ہیں۔ ہم اور ہماری پیشرو نسل کے لوگ بابری مسجد کی تاریخی حقیقت، اہمیت سے بھی واقف ہیں‘ اور اُن لرزہ خیز واقعات کے بھی ٹیلیویژن چیانلس کے ذریعہ چشم دید گواہ بھی ہیں جب تاریخی بابری مسجد کو تاریخ کا ایک حصہ بنانے کے لئے ہندوستان بھر سے کرسیوک جمع ہوئے جنہیں حکومت کی جانب سے سیکوریٹی فراہم کی گئی۔ ساری دنیا سے اکٹھا ہونے والے میڈیا نمائندوں کے سامنے کرسیوکوں نے سنگھ پریوار کے سرکردہ قائدین کی موجودگی میں اُن کے نعرۂ ہائے تحسین کی بازگشت میں بابری مسجد کے گنبدوں پر چڑھ کر کدالوں سے اسے دیکھتے ہی دیکھتے شہید کردیا۔ 6؍دسمبر 1992ء کو ہندوستان کا ہر مسلمان اپنی نظر سے خود گردیا۔ زیر نظر تبصرہ کتاب ’’بابری مسجد شہادت سے قبل‘‘ محمد عارف اقبال کی ہے جس میں مسجد بابری کی معلومات فراہم کی گئی ہے۔بابری مسجد مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر ( 1483ء - 1531ء) کے حکم سے دربار بابری سے منسلک ایک نامور شخص میر باقی کے ذریعہ سن 1527ء میں اتر پردیش کے مقام ایودھیا میں تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد اسلامی مغل فن تعمیر کے اعتبار سے ایک شاہکار تھی۔مزید اس کتاب میں بابری مسجد کی دینی و شرعی و تاریخی حیثیت ، بابری مسجدارباب فقہ و فتاویٰ کی نظراور دیگر تنازعات کو اجاگر کیا ہے روزِ روشن کی طرح اور یہاں تک کہ ساری دنیا سے اکٹھا ہونے والے میڈیا نمائندوں کے سامنے کرسیوکوں نے سنگھ پریوار کے سرکردہ قائدین کی موجودگی میں اُن کے نعرۂ ہائے تحسین کی بازگشت میں بابری مسجد کے گنبدوں پر چڑھ کر کدالوں سے اسے دیکھتے ہی دیکھتے شہید کردیا۔ بابری مسجد کا تنازع اس وقت بھی مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان شدید نزاع کا باعث ہے اور اس کا مقدمہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ پاک مساجد کی حفاظت فرمائے اور جو کام محمد اقبال عارف نے کیا ہے اس قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

فرید بک ڈپو، نئی دہلی متفرق کتب
5582 5954 بات سے بات عبد اللہ دانش

مولانا عبد اللہ دانش ﷾ (خطیب مسجد البدر، نیویارک )جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد  کےاولین فضلا میں  سے  ہیں ۔ ایک طویل  عرصہ سے نیویارک امریکہ میں مقیم ہیں  وہاں  دعوتی ، تبلیغی، تصنیفی وتحقیقی میدان میں سرگرم عمل ہیں اور اشاعت علم  کےفریضہ کو بخوبی انجام دے رہے ہیں 50 سے زائد چھوٹی بڑی کتابوں کے مصنف ہیں ۔   وہ عرصۂ دراز سے دیار غیر میں بیٹھ کر لوگوں کو سچے دین سے آگہی دے رے ہیں  اور بے شمار لوگ ان کی دعوت سے متاثر ہوکر اسلام کی حقانیت کو تسلیم کر کےدائرۂ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کو صحت وسلامتی  اور ایمان والی لمبی زندگی عطا فرمائے ۔ اور ان کی  تبلیغی دعوتی، تحقیقی وتصنیفی، خطابتی وصحافتی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین) زیر نظر کتاب’’بات سے بات‘‘ مولانا موصو ف کی ہی  تصنیف  لطیف ہے ۔انہوں نےعوام الناس اور خصوصاً دینی مدارس کےطلبا کی فکری رہنمائی کےلیے یہ کتاب مرتب کی ہے۔ کتاب اپنے  عنوان ’’ بات سے بات‘‘  کی عملی تصویر نظر آتی ہے کہ صرف ایک مروجہ لفظ ’’ ابو الاعلی‘‘ کی تشریح وتوضیح  اور اس سے متعلق  پائی  جانے والی غلط فہمی کےازالے کے ضمن میں  احادیث مبارکہ ، تاریخی حقائق او راہل لغت کےحوالوں پر مشتمل ایک دستاویز مرتب کر ڈالی ہے   جو یقیناً مولانا عبد اللہ دانش ﷾ کی وسعت مطالعہ  اور علمی رسوخ کامنہ بولتا ثبوت ہے۔(م۔ا)

العاصم اسلامک بکس لاہور متفرق کتب
5583 5832 بحریہ ( MERITIME) قرآن و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر سید محمد انور

’’بحریہ‘‘ کی اصطلاح ہمارے معاشرہ میں صرف اور صرف نیوی تک محدودہوکر رہ گئی ہےجس کی وجہ سے بحریہ کے میدان میں نیوی کے علاوہ اس محاذ پر خاطر خواہ ترقی نہ ہو سکی  اور بحریہ کی اصطلاح کے معنیٰ نہ صرف  عامۃ الناس کی نظر میں بلکہ پالیسی ساز اداروں کی نظر میں بھی محدود سے محدود تر ہوتے چلے گئے۔ قرآن کریم نے بحریہ کےموضوع کو اپنی متعدد آیات میں بہت صراحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’بحریہ قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر سیدمحمد انور کی  تصنیف ہےانہوں نے  بحری علوم میں ہونے والی اب تک پیش رفت کی روشنی  میں اس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب مختصر ہونے کے باوجود ایک ایسی دستاویز  ہے  جو اس  موضوع سے متعلق ماہرین کے لیے خواہ وعملی میدان میں ہوں یا علمی دائرہ میں سرگرم ہوں ان کے لیے  یہ کتاب  ایک بنیاد فراہم کرتی ہے ۔فاضل مصنف نے بحریہ سے متعلق   جو متعدد علمی  وتخصیصی اصطلاحات وابستہ تمام فنی  اصطلاحات کو  ایک فہرست کی شکل میں انگریزی حروفِ تہجی کےلحا ظ سے تعریف   وتشریح کے ساتھ مرتب کردیا  ہے۔تاکہ ہر خا ص وعام قاری کو مضامینِ کتاب سمجھنے میں آسانی ہو سکے ۔(م۔ا)

میری ٹائم سٹڈی فورم متفرق کتب
5584 1066 بدر نامہ علیم ناصری

رزمیہ شاعری کی تاریخ بڑی پرانی ہے اس کے ذریعے شاعر جنگوں او رلڑائیوں کے واقعات کو ولولہ انگیز اور پرجوش انداز میں لوگوں تک پہنچاتا ہے زیر نظر کتاب غزوہ بدر کے منظوم تذکرہ پر مشتمل ہے غزوہ بدر حق وباطل کا اولین معرکہ تھا جس میں مسلمانوں کو عظیم الشان فتح حاصل ہوئی اور کفارومشرکین کی شان وشوکت خاک میں مل گئی ۔شاعر اسلام علیم ناصری مرحوم نے بڑے ہی دلنشین پیرائیہ اظہار میں اس کے واقعات کے نظم کیا ہے جسے پڑھ کر دل میں جذبۂ جہاد کی آبیاری ہوتی ہے یہ کتاب خصوصاًبچوں کو یادکرانی چاہیے تاکہ انہیں تاریخ سے واقفیت حاصل ہوجائے اور مجاہدانہ طریقوں کو اپنانے کی آرزو پیدا ہوجائے غزوہ بدر رمضان میں برپا ہواتھا اسی مناسبت سے رمضان مقدس میں یہ کتاب انٹرنیٹ پر پیش کی جارہی ہے ۔


 

دار الاندلس،لاہور متفرق کتب
5585 1114 برج اور ستارے حقیقت کیا ہے؟ ڈاکٹر محمد سلیم بن عبید الہلالی

ڈیلی اخبارات اور ہفتہ وار رسائل میں یہ جملے جلی حروف میں لکھے دکھائی دیتے ہیں کہ ’آپ کا دن کیسا رہے گا‘ ’آپ کا ہفتہ کیسا رہے گا‘ اور بہت سے لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں ’آپ کا سٹار کون سا ہے؟‘ تاریخ پیدائش یا نام کے پہلے حرف سے بارہ برجوں: حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی اور حوت کا تعین کا جاتا ہے۔ ان ستاروں میں کس حد تک حقیقت ہے اور کیا یہ انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں یا یہ سب جھوٹ اور فریب ہے؟ زیر نظر کتاب میں اسی چیز کا حقائق کی روشنی میں جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مصنف نے نجوم پرستی کی تخیلاتی تاریخ کو آسان انداز میں تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔ یقیناً یہ کتاب ستاروں کے حوالے سے انسانی تخیلات کی رہنمائی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ (ع۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور متفرق کتب
5586 2080 بولتی سوچیں محمد مسعود عبدہ

’’بولتی سوچیں‘‘  مولانا محمد مسعود عبدہ کی لکھی ہوئی وہ تحریریں ہیں جو مختلف اوقات میں ڈائریوں پر قلم برداشتہ لکھی گئیں ، اچانک کچھ ذہن میں آیا اور لکھ دیا ۔ان تحریروں کو  پڑھنے والے کچھ حاصل کر سکیں گے ؟یہ تو وہی جان سکتے ہیں، البتہ ’’ علیم و خبیر کے نام خطوط ‘‘یا ’’ خطوط مسعود‘‘ جن لوگوں کی نظر سے گزر چلی ہیں وہ ان تحریروں سے روحانی فائدہ ضرور حاصل کر سکیں گے۔ زیر تبصرہ تحریروں کے مرتب ٹکڑے’’ بولتی سوچیں‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ ، مصلحہ ، مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ رحمھا اللہ  کے خاوندمحترم مولانا محمد مسعود عبدہ   کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے سب سے بڑی سچائی ،سیرت امن وسلامتی،ربیع الاول،خواہش نعت ،اعتراف واقرار،آمد رمضان مبارک ،صراط مستقیم ،عوام؟،اصحاب کہف،خالق اور مخلوق ،زندگی ایک سفر ہے اور میں تنہا ہوں جیسے موضوعات پر ہلکے پھلکے انداز میں لکھا ہے۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب  نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5587 1130 بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر وہبہ الزحیلی

جدید دنیا میں بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد کاتعین اور اس کے قواعد و ضوابط کی تشکیل تو کچھ ہی عرصہ پہلے ہوئی مگر اسلام نے قرآن مجید میں جگہ جگہ ’یا ایہا الناس‘ کے خطاب سے آج سے پندریاں صدیاں قبل ہی اس کی طُرح ڈال دی تھی۔ اسلام کا نظام بین الاقوامی تعلقات زبانی جمع خرچ کی بجائے ٹھوس حقائق، صدیوں کے تجربات اور عملی کامیابی کے ساتھ نمایاں اور ممتاز رہا ہے۔ اس موضوع پر ایک وسیع اور ضخیم لٹریچر اس کا دستاویزی سرمایہ ہے۔ ڈاکٹر وحبہ زحیلی نے اسی موضوع پر ایک ضخیم کتاب ’العلاقات الدولیۃ فی الاسلام‘ کے نام سے لکھی۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا حکیم اللہ نے زیر نظر کتاب کی صورت میں کیا۔ ڈاکٹر وحبہ زہیلی کی یہ کتاب اسلام کے بین الاقوامی تعلقات کے نظام پر ایک قابل قدر کاوش ہے جس میں اسلامی قواعد و ضوابط کا جدید بین الاقوامی قانون کے ساتھ موازنہ بھی شامل ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر ایک تمہید اور دو ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں حالت جنگ میں بین الاقوامی تعلقات کا تذکرہ ہے۔ اس میں پانچ مباحث کے تحت جنگ کے حالات، اس کی ابتدا اور انتہا اور قواعد و ضوابط کا بیان ہے جبکہ دوسرا باب حالت امن میں بین الاقوامی تعلقات کے اصول و ضوابط پر مشتمل ہے۔ اس میں متعدد مباحث کے تحت اسلام کے مزاج امن، دارالاسلام اور دارالحرب  کی تقسیم کی منطق اور بین الاقوامی تعلقات کے قیام کے اصول و ضوابط اور عالم اسلام کے علمی تجربات کی تفصیل موجود ہے۔ جدید بین الاقوامی قانون کے حوالے سے اس کتاب میں قارئین کے لیے بہت کچھ ہے۔(ع۔م)
 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد متفرق کتب
5588 5372 تاریخ فلاسفۃ الاسلام ڈاکٹر میر ولی محمد

لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔ فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ لیکن وجودِ عام سے بحث کرتا ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔دین اسلام میں، دو الفاظ بعض اوقات فلسفے کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، پہلا فلسفہ اور اس کے ساتھ منطق، ریاضی اور طبیعیات جبکہ دوسرے سے مراد علم الکلام ہے جو ارسطویت اور نو افلاطونیت کی تشریحات پر مبنی فلسفہ ہے۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ فلاسفۃ الاسلام ‘‘ محمد لطفی جمعہ کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن کے پرو فیسر ڈاکٹر میر ولی الدین سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اس کتاب میں مشہور مسلمان فلاسفہ کندی ، فارابی ، ابوعلی سینا ، امام غزالی ، ابن ماجہ ، ابن طفیل ، ابن رشد ، ابن خلدون ، اخوان الصفا ، ابن عربی اور ابن مسکویہ کے حالات وافکار وخیالات کی پوری تشریح وتوضیح موجود ہے ۔ فاضل مترجم نے بڑی محنت سے ترجمہ کا پورا حق ادا کیا ہے ۔قصہ کہانیوں کا ترجمہ کرنا فلسفہ یا قانون کی کتاب کو کسی دوسری زبان میں منتقل کردینا نسبتاً آسان کام ہوتا ہے لیکن یہ بڑا مشکل کام ہے کہ کسی فنی کتاب کا صحیح اور مکمل ترجمہ کیا جائے ۔(م۔ا)

نفیس اکیڈمی کراچی متفرق کتب
5589 3948 تبصرے محمد تقی عثمانی

مفتی محمد تقی احمد عثمانی تحریک پاکستان کے کارکن اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے سب سے چھوٹے فرزند اور موجودہ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ آپ کی پیدائش 1943ءمیں ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں ہوئی۔آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم مرکزی جامع مسجد تھانوی جیکب لائن کراچی میں حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی صاحب کے قائم کردہ مدرسۂ اشرفیہ میں حاصل کی اور پھر آپ نے اپنے والد بزرگوار کی نگرانی میں دارالعلوم کراچی سے درس نظامی کی تعلیم مکمل کی جس کے بعد 1961 میں اسی ادارے سے ہی فقہ میں تخصص کیا۔ بعد ازاں جامعہ پنجاب میں عربی ادب میں ماسٹراور جامعہ کراچی سے وکالت کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا۔مفتی محمد تقی عثمانی عالم اسلام کے مشہور عالم اور جید فقیہ ہیں۔ آپ کا شمار عالم اسلام کی چند چوٹی کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ 1980ء سے 1982ء تک وفاقی شرعی عدالت اور 1982 سے 2002ء تک عدالت عظمی پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ کے جج رہے ہیں۔ آپ اسلامی فقہ اکیڈمی، جدہ کے نائب صدر اور جامعہ دارلعلوم، کراچی کے نائب مہتمم بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ متعدد اسلامی بینکوں میں بحیثیت مشیر کام کررہے ہیں ۔موصوف تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں۔ آپ دارالعلوم کراچی میں صحیح بخاری، فقہ اور اسلامی اصول معیشت پڑھاتے ہیں۔ اسکے علاوہ مختلف ملکی و غیر ملکی جامعات وقتاً فوقتاً اپنے ہاں آپ کے خطبات کا انتظام کرتی رہتی ہیں۔ نیز تصنیف وتالیف اور مضمون نگار ی میں آپ کی نمایاں خدمات ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تبصرے‘‘ مولانا تقی عثمانی  کے متعدد کتابوں پرتحریر کئے گئے ان علمی تبصرووں کا مجموعہ ہے  جو محتلف اوقات میں  دارالعلوم کراچی کے ترجمان ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ میں شائع ہوتے رہے ۔ان تمام مطبوعہ تبصروں کو مولانا محمد حنیف خالد(مدرس  دار العلوم ،کراچی) نے یکجا کر کے  بہ ترتیب حروف تہجی مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ معارف القرآن کراچی متفرق کتب
5590 5325 تحریر کیسے سیکھیں ابو لبابہ شاہ منصور

جب قلم کی نوک کاغذ کے سینے پر چلتی ہے تو حروف والفاظ جنم لیتے ہیں۔ حروف والفاظ کے ملنےسے جملے وجود میں آتے ہیں۔جملوں کی ترتیب اور ملاپ سے پیرا گراف تشکیل پاتے ہں۔ اس طرح ہزاروں الفاظ‘ سیکڑوں جملے اور بیسیوں پیرا گراف مل کر تحریر کا روپ دھارتے ہیں۔ روز نامچے(ڈائری) اور خط سے لے کر رسائل اور کتابوں تک سب الفاظ ہی کا گورکھ دھندا ہے۔ گویا ہر شخص الفاظ کے استعمال پر مجبور ہے۔ یہ اس کی ضرورت ہے اس لیے کہ کسی شے کی رسید دینے‘ کوئی خط لکھنے یا کوئی مضمون لکھنے کے لیے اسے الفاظ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں الفاظ کا کھیل جتنا عام اور اہم ہو گیا ہے‘ تاریخ انسانی میں شاید اس سے پہلے کبھی نہیں رہا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص فن تحریر کے حوالے سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ کتاب نہایت مفصل اور جامع انداز میں ترتیب دی گئی ہے جس کے پہلے ایڈیشن میں پانچ ابواب قائم کیے گئے تھے۔ پہلے میں صرف ونحو‘ دوسرے میں قواعدِ انشاء‘ تیسرے میں اصول املا‘ چوتھے میں رموزِ اوقاف اور پانچویں میں آداب تحریر کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں قابل ذکر اضافے بھی کیے گئے ہیں مثلاً پانچویں باب میں کہانی لکھنا‘ رپروتا ژ نگاری اور تبصرہ نگاری کو بیان کیا گیا ہے، آداب صحافت کے نام سے چھٹے باب کا عنوان قائم کیا گیا ہے اور اس سے متعلقہ مضامین کو اس کے تحت بیان کیا گیا ہے، بہت سے ذیلی عنوانات اور مباحث کا اضافہ کیا گیا ہے اور کتاب کے شروع میں فہرست اور آخر میں مراجع ومآخذ کو نئے انداز میں مرتب کیا گیا ہےاور کچھ ذیلی عنوانات میں اتنے اضافے ہوئے کہ وہ مستقل مضمون بنا دیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تحریرکیسےسیکھیں ‘‘ مفتی ابو لبابہ شاہ منصور  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

السعید پبلیکیشنز کراچی متفرق کتب
5591 3838 تحفۂ وقت شفیق الرحمٰن الدراوی

وقت اس کائنات میں انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں نے وقت کی قدر و قیمت کا ادراک کر کے اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب ٹھہرے۔ در حقیقت انسان اس وقت تک ’’وقت‘‘ کے درست مصرف پر اپنی تو جہات کا ارتکاز نہیں کرسکتا جب تک اس کے سامنے اس کی زندگی کا کوئی متعین مقصد اور نصب العین نہ ہو۔جو انسان اپنی زندگی کو مقصدیت کے دائرے میں لے آیا ہو اور وہ اپنے اسی مقصد اور آدرش کے لیے ہی زندگی کے شب و روز بسرکرنا چاہتا ہو اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے۔ اِدھر اُدھر کے لا یعنی مسائل میں الجھ کر وہ اپنا وقت برباد نہیں کرتا۔ایک بندۂ مومن کے لیے وقت کسی نعمت کبریٰ سے کم نہیں۔ ایمان انسان کا ایک ایسا وصف ہے جوگزر ے ہوئے وقت کو اس کے لیے ختم یا محو نہیں ہونے دیتا لکہ اس کو ہمیشہ کےلیے امر بنا دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تحفۂ وقت‘‘ محترم شفیق الرحمٰن الدراوی﷾ کی گراں قدر کاوش ہے۔ اس میں انہوں نے امت مسلمہ کے افراد کے لیے راہنمائی کے لیے قرآن وسنت کی روشنی میں ایسے اصول بیان کیے ہیں جن کی روشنی میں انسان وقت کی صحیح قدر سمجھ سکتا ہے اللہ تعالیٰ اور نبی مکرﷺ کی اطاعت میں رہتے ہوئے دین ودنیا کی کامیابی و کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔ فاضل مصنف نے وقت کی قدر و قیمت کو خاص طور اسلامی نقطہ نظر سے اجاگر کرکے ایک سچے اور راست باز مومن کو تضیع اوقات کے نقصان سے آگاہ کیا ہے۔ اس کتاب میں ایک عام انسان کے لیے بھی اور امت مسلمہ کے علمبرداروں کے لیے بھی رہنمائی کا بیش قیمت لوازمہ مہیا کیاگیا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی متفرق کتب
5592 1864 تحقیق کے بنیادی عوامل و ارکان قرآن کی نظر میں کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر عمر فاروق غازی

اسلامی تاریخ میں  تحقیق اس کی اہمیت اور اصول وضوابط کو سمجھنے کے لیے سب سےنمایاں مثال جمع وتدوین قرآن کی  ہے  ۔قرآ ن  کریم  کے متن کی تدوین ادبی دنیا کا  عظیم ترین شاہکار ہے ۔تحقیق کا مقصد اور اس کی غرض وغایت کیا ہواس کےبارے میں بھی  قرآن وحدیث میں واضح طور پر رہنمائی موجود  ہے۔زیر نظرکتاب’’تحقیق کے بنیادی عوامل وارکان قرآن کی نظر میں ‘‘ کرنل  (ر)عمر فاروق غازی کی  تحقیق کے حوالے سے  دوسری تصنیف ہے ۔جس میں  انہوں نے  مختلف مشہور  کتب تفسیر اور دیگر عربی کتب کے مطالعہ سے   قرآن کے حوالے سے  تحقیق کا مفہوم ،تحقیق کے اغراض ومقاصد ،تحقیق کےتقاضے تحقیق کے بنیادی عوامل وارکان اور تحقیق کے مختلف طریقوں  کو  دلائل سے مزین کر کے پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب  شائقین تحقیق کے لیے  مفید اور موزوں ثابت ہوگی ۔(م۔ا)

 

سید مودودی بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ لاہور متفرق کتب
5593 5373 تراجم کے مباحث محمد ابوبکر فاروقی

عربی زبان میں لفظ ترجمہ کا مطلب بیان اور وضاحت کرنا ہے۔اصطلاح میں دوسری زبان کے کلام کی تعبیر اپنی زبان میں کرنا ترجمہ کہلاتا ہے۔اس طرح ترجمہ قرآن سے مراددوسری زبان سے قرآن کے عربی کلمات کی تعبیر کو واضح کرنا ہے۔ترجمہ ایک فن ہے اور اس کے اصول وضوابط پوری طرح منضبط شکل میں موجود ہیں اگرچہ اچھے کے حوالے سے ماہرین کے درمیان اختلاف موجود ہے لیکن اس کے باوجود موٹی موٹی باتوں پر کم وبیش اتفاق پایا جاتا ہے اصل متن اور ترجمہ شدہ متن ایک دوسرے سے کتنے قریب ہیں اور کتنا دو ر اس سے ہی ترجمہ کے اچھے ہونے یا خراب ہونے کا تعین کیا جاتا ہے ۔ علمی متن کے ترجمے اور ادبی متن کے ترجمے میں بھی فرق کیا جاتا ہے جہاں تک علمی اور سائنسی متون کے ترجمے کا تعلق ہے تو اس میں چونکہ دونوں متون کی زبان سادہ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے اس لیے ترجمہ شدہ متن اصل کے جنتا قریب ہوگا اتنا ہی اعلیٰ کام ہے علمی متون میں چونکہ بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں اس لیے ان کے ترجمے میں اختلاف موجود ہے ماہرین کا ایک گروہ اس خیال کا حامل ہے کہ اصطلاحات کا ترجمہ کرنے کی بجائے ان کو اصل بمطابق نقل اپنی زبان میں شامل کر لینا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تراجم کے مباحث ‘‘ جناب ابو بکر فاروقی کی مرتب شدہ ہے ۔ مرتب موصوف نے اس کتاب میں ترجمہ کےفن کے متعلق مختلف قلمکاروں کے 38 مستند مضامین کو ذیلی فصلوں میں تقسیم کیا ہے ۔ موصوف نے اپنی مرتب کرد ہ کتاب میں ترجمے کی ضرورت ، اہمیت ترجمہ کے اصول ومبادیات اور فنی مباحث ، ترجمہ کے مسائل اور مشکلات کے مباحث ، ترجمہ روایت کے مباحث ، ترجمہ اصطلاحات کے مباحث کے عنوانات سے مضامین کو مرتب کیا ہے ۔نیز مرتب نے تراجم کے متعلق ان نایاب مقالات کو مرتب کردیا ہے جو اب مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب نہیں تھے ۔ ان کے ساتھ کچھ ایسے مقالات بھی جو مختلف رسائل میں حالیہ برسوں میں شائع ہوئے مگر کسی اور ترجمہ کے حوالے مرتب کردہ کتاب میں جگہ نہ پاسکے وہ بھی اس کتاب میں شامل کردئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)

سٹی بک پوائنٹ کراچی متفرق کتب
5594 4800 ترقی اور کامیابی بذریعہ تنظیم وقت محمد بشیر جمعہ

وقت اس کائنات میں انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں نے وقت کی قدروقیمت کا ادراک کر کے اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب ٹھہرے۔ ’’وقت‘‘انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے۔جس کی قدر ناشناسی اور ناشکری غفلت کی وجہ سےآج امت میں عام ہے،اورجس کی طرف امت کو توجہ دلانا خصوصا موجودہ دورمیں ایک بہت ضروری امرہے۔ورنہ تاریخ ایسے لوگوں کی داستانوں سے بھری پڑی ہے جووقت کی ناقدری کرتے رہے اور پھر وقت نے ان کو عبرت کا تازیانہ بنادیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ترقی اور کامیابی بذریعہ تنظیمِ وقت ‘‘محمد بشیر جمعہ کی ہے۔ اس کتاب میں وقت اہمیت، خصوصیات، تنظیم وقت کے فوائد، اور ضیاع وقت کے اسباب کو قرآن و سنت کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔فاضل مصنف نے وقت کی قدر وقیمت کوخاص طور اسلامی نقطہ نظر سے اجاگر کرکے ایک سچے اور راست باز مومن کو تضیع اوقات کے نقصان سے آگاہ کیا ہے۔ اس کتاب میں ایک عام انسان کے لیے بھی اور امت مسلمہ کےعلمبرداروں کےلیے بھی رہنمائی کابیش قیمت لوازمہ مہیا کیاگیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔(رفیق الرحمن)

ٹائم مینجمنٹ کلب متفرق کتب
5595 2985 ترقیاتی پالیسی کی اسلامی تشکیل پروفیسر خورشید احمد

اسلام محض ایک مذہب نہیں جو بندے اور خدا کے درمیان ذاتی تعلق کا ذریعہ ہو، بلکہ یہ انسانیت کے جملہ مسائل بشمول معاشی امور میں رہنمائی مہیا کرتا ہے۔اس کی یہ سرگرمی حصول منزل اور اخروی انجام تک کا احاطہ کرتی ہے۔آج یہ دو سوال بنیادی اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور ان سوالوں کا جواب مسلم دنیا کے مفکرین کے ذمے انسانیت کا قرض ہے۔پہلا سوال یہ ہے کہ گزشتہ چالیس سال سے مسلم دنیا میں بالخصوص اور تیسری دنیا میں بالعموم ترقی کا سفر،  ایک قابل ذکر خوشحالی اور فلاح وبہبود متعارف نہیں کر سکا ہے، تو کیا اس کے حصول کا کوئی دوسرا طریقہ موجود ہے؟دوسرا سوال یہ ہے کہ سرمایہ داری اور اشتراکیت نے انسانیت کو جس بند گلی میں دھکیل دیا ہے کیا اس سے نکلنے کا کوئی راستہ ہے؟مسلمان اس امر کا دعوی رکھتے ہیں کہ ان کے پاس متبادل راستہ موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " ترقیاتی پالیسی کی اسلامی تشکیل، مسلم دنیا کے لئے لائحہ عمل "اسی فخر وامتیاز کا ایک نمونہ ہے جو محترم پروفیسر خورشید صاحب کی کاوش ہے۔اس کتاب میں انہوں نے اسلامی معاشیات کے خدو خال کی وضاحت کرتے ہوئے ترقیاتی حکمت عملی پر اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد متفرق کتب
5596 5553 تعلیم اور مغربی فکر عشرت حسین بصری

مغربی مفکّرینِ تعلیم کے تعلیمی افکار  تعلیمی دنیا میں ایک نمایاں اورجداگانہ  مقام رکھتے  ہیں ان  دوامی شہرت کے مالک مفکرین نےتعلیمی فلسفہ کے میدان میں مختلف تعلیمی نظریات کے جو خوش رنگ نقوش چھوڑے ہیں وہ آج بھی فلسفۂ تعلیم اور تاریخ  تعلیم  کے  رخ پرنمایاں ہیں ان نظریات کی قدر وقیمت اور اہمیت مسلّمہ ہے  جس کے نتیجے  میں دور جدید کے تعلیمی نظریات میں دور قدیم کے فلسفیوں ومفکرینِ تعلیم کے تعلیمی افکار کا عکس جابجا دکھا دتیا ہے ۔مغربی تعلیمی افکار پر انگریزی زبان میں تو بے شمار کتب موجود  ہیں لیکن اردو  زبان میں اس قسم کی کتب  کم وبیش نایاب  ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تعلیم اور مغربی فکر ‘‘  پر وفیسر عشرت حسین بصری کی کی کاوش ہے  ۔ اس کتاب میں  قدیم وجدید کے ان دس مشہور مغربی مفکرینِ  تعلیم کےتعلیمی افکار کو شامل کیا گیا ہےجن کے تعلیمی نظریات نے  نظامِ  تعلیم خصوصاً مغربی نظام تعلیم کو یکسر بدل  کے رکھ دیا ہے ۔ فاضل مصنف نے ہر مفکرِ تعلیم کی مختصر سوانح حیات ،  فلاسفی آف لائف، فلسفۂ تعلیم ، ضرورت واہمیت، مقاصد تعلیم، تعلیمی  نصاب، تعلیم نسواں، طریقۂ تدریس ، نظام تعلیم کی خصوصیات اور ان کے تعلیمی افکار کی خوبیوں وخامیوں پر تنقیدی جائزہ  لیتے ہوئے مفصل بحث پیش کی ہے ۔ یہ کتاب  طلباء کی ضروریات کے پیش نظر  یونیورسٹی  گرانٹس کمیشن کے جدید  سلیبس کے مطابق  بی ایڈ کے مغربی مفکرینِ تعلیم کےپرچہ کی تیاری کے لیے خاص طور پر تیار کی  گئی ہے طلباء اس  کتاب سے استفادہ کر کے   امتحان میں  امتیازی  نمبر حاصل کرسکتے  ہیں ۔(م۔ا)

جناح بک سنٹر ملتان متفرق کتب
5597 5508 تعلیم بطور ڈسپلن عشرت حسین بصری

ڈسپلن انگریزی زبان کا لفظ ہے جو کہ لاطینی زبان کے لفظDisciple سے ماخوذ ہے ۔ اس کےلغوی معنیٰ شاگرد کے ہیں۔ڈسپلن فرد کی شخصیت کی ہمہ پہلونشو ونما کا اعلیٰ ترین حلقہ ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے تعلیمی ماحول میں ڈسپلن کا ماحول ہونا بہت ضروری ہے۔ ڈسپلن کا صحت مندانہ ماحوال فردکی شخصیت میں تنظیم وااطاعت اور ضبط نفسی جیسی اعلیٰ کرداری صفات پیدا کرتا ہے اور اسے قوم کا مطلوبہ فرد بناتا ہے ۔ڈسپلن کےذریعے ہی طلبہ کےکردار وشخصیت کو مطلوبہ مقاصد میں ڈھالا جاتا ہے اس سے فرد کے کردار کی تشکیل وتعمیر ہوتی ہے جو کہ نظم وضبط کےعمل کے بغیر ممکن نہیں ہے
زیر نظر کتاب ’’ تعلیم بطور ڈسپلن ‘‘ جناب عشرت حسین بصری کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے علم تعلیم کو بطور ڈسپلن پیش کیا ہے ۔کتاب میں طلبہ و اساتذہ کےلیے جو موضوعات بیان کیے گئے ہیں وہ اپنی موزونیت کے اعتبار سےانتہائی اہم ہیں جس میں خصوصاً تعلیم بطور ڈسپلن اور اس کےتاریخی پس منظر،ڈسپلن کی ضرورت واہمیت، معیار اور خصوصیات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔نیز نصاب ڈسپلن ،ڈسپلن کی مختلف اشکال خصوصاً تعلیمی تھیوری ، فوکالٹ اور ڈیریڈا کے نظریات اور ان کےتعلیم پر اثرات اور تعلیمی ڈسپلن وتحقیق جیسے موضوعات پر تفصیلی مواد اس کتاب میں موجود ہے ۔(م۔ا)

الماس سنز متفرق کتب
5598 5454 تعلیمی تحقیق خالد رشید

تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ  شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی  حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف  پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں  تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے  یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن  تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات  اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تعلیمی تحقیق ‘‘جناب  خالد رشید  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو فاضل مصنف نے  9 ابواب میں  تقسیم کیا ہے ۔یہ نو ابواب تحقیق  کی ضرورت واہمیت ،مواد کی  فراہمی کے ذرائع وطریق کار ،  اقسامِ تحقیق، ہرقسم کے  طریق کار  وخصائص، تحقیق کے مختلف ڈایزائن، تحقیق میں شماریات کا استعمال،تحقیق کے لیے تجاویز وترتیب  جیسے مواد پر مشتمل ہے ۔(م۔ا) 

علمی کتاب خانہ، اردو بازار لاہور متفرق کتب
5599 1787 تفریح کا اسلامی تصور نوید احمد شہزاد

تفریح فارغ وقت میں دل چسپ سرگرمی اختیار کرنے  کو کہتے ہیں  ۔ یہ  لفظ اردو عربی  اور فارسی تینوں زبانوں میں مستعمل ہے  ۔ دور جدید میں تفریح انسانی  زندگی کے  معمولات کا لازمی حصہ بن چکی ہے ۔تیز مشینی دو راور  مقابلے کی فضا میں کام کرنے سے انسان تھک کر چور  ہو جاتا ہے  اس کا حل اس نے  تفریح میں ڈھونڈا ہے ۔مگر بہت سی  تفریحی سرگرمیاں انسان کو  دوبارہ کام کے قابل بنانے  کے ساتھ ساتھ اس سے  دین بھی چھین لیتی  ہیں۔زیر نظر کتاب ’’تفریح  کااسلامی تصور ‘‘محترم نوید احمد شہزاد  کی  تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں  نےتفریح  اسلامی  تصور  اور اس کی حدود،معاصر معاملات پر تحقیقی انداز سے  اسلامی نقظہ نظر واضح کرنے  کی  کوشش  کی ہے ۔ مصنف نے بنیادی اسلامی مصادر سے استفادہ کرتے ہوئے  موجودہ حالات میں موجود مختلف تفریحی سرگرمیوں کی نشاندہی  کی ہے ۔امید ہےکہ  یہ تحقیقی کام نہ  صرف محققین کے لیے بلکہ عام قارئین کے لیے  بھی بڑا مفید ہوگا ۔(م۔ا )
 

دولت کارپوریشن فیصل آباد متفرق کتب
5600 5978 تفہیم الفرائض ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

’علمِ وراثت‘، علمِ فرائض‘ یہ ایک ہی علم کے دو نام ہیں، جس میں انسان کی وفات کے بعد اس کے مال کی تقسیم  کے اصول وضوابط کے متعلق گفتگو کی جاتی ہے، وراثت کے مسائل بھی نماز روزہ، نکاح وطلاق جیسے  شرعی احکام ہی ہیں، لیکن  اہمیت کے پیشِ  نظر علما و فقہا نے  جن احکام ومسائل میں الگ الگ تصنیفات فرمائی ہیں، ’علمِ وراثت‘ بھی انہیں میں سے ایک ہے، اردو زبان میں بھی اس پر کئی ایک تصنیفات موجود ہیں، لیکن   جس طرح نماز وغیرہ کے مسائل پر بہ کثرت تصنیفات پائی جاتی ہیں، وراثت کے متعلق  وہ اہتمام نہ ہونے کے برابر نظر آتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ہمارے ہاں برصغیر میں وراثت کے شرعی طریقہ کار کو جاننے میں  دلچسپی نسبتا کم ہوتی ہے ، اسی طرح اس فن کو قدرے مشکل بھی سمجھا جاتا ہے، بلکہ سننے میں آیا ہے کہ بعض کبار اور معروف اہلِ علم بھی اس فن میں رائے دینے سے کتراتے ہیں،  لیکن شیخ کفایت اللہ ان خوش نصیب علما میں سے ہیں، جنہیں یہ علم انتہائی آسان محسوس ہوتا ہے، بلکہ انہیں اس کے مسائل پر اتنی گرفت ہے کہ  وہ اس فن کو دیگر لوگوں کے لیے بھی انتہائی آسان بنا کر پیش کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، جس کی بہترین دلیل ان کی زیر نظر تصنیف  ’ تفہیم الفرائض‘ ہے، شیخ سنابلی کا دعوی ہے کہ اس فن کو  مشکل سمجھنے کی   بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں  تدریس و تصنیف کا  قدیم طریقہ اپنایا جاتا ہے،  اسی طرح تفہیم کی بجائے رٹے پر زور دینے کی وجہ سے یہ علم مزید   عقل وخرد پر بھاری محسوس ہوتا ہے،  شیخ سنابلی نے   ’ تفہیمِ فرائض‘ کو ممکن و سہل بنانے کے لیے ایک تو جدید اصول وضوابط کا استعمال کیا ہے،  دوسرامسائلِ وراثت کی  مروجہ تقسیم میں تقدیم و تاخیر کی ہے، اسی طرح اہم اور غیر اہم کا تعین کرکے بھی اس فن کی مشکلات و عوائص کی تیسیر کرنی کی سعی مشکور فرمائی ہے۔ اس فن  کی تدریس کرنے والے اساتذہ کرام کے لیے کچھ  تجاویز بھی ارشاد فرمائی ہیں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو مصنف، ناشر سب کے لیے صدقہ جاریہ بنائے، اور اس علم کے طلبہ واساتذہ کے لیے نفع مند بنائے۔ شیخ سنابلی نوجوان عالم دین ہیں، اپنی کئی ایک تصنیفات کی وجہ سے علمی حلقوں سے قابل مصنف و محقق کی طرح تعریف و ستائش وصول کرچکے ہیں، البتہ محدث لائبریری اور فورم کے ساتھ ان  کا رشتہ و تعلق ان سب چیزوں سے پہلے کا ہے، چہار سو شہرت کے باوجود وہ اپنے اس پہلے تعلق کی لاج آج بھی رکھے ہوئے ہیں، اور  اپنی کئی ایک علمی کاوشیں محدث فورم اور محدث لائبریری کے لیے  بھیجتے رہتے ہیں، زیر نظر کتاب کی محدث لائبریری پر پیشکش بھی اسی ایمانی محبت ومودت کا ایک نمونہ ہے،  اللہ تعالی اس اخوت و رشتے کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ (ح۔ خ)

اسلامک انفارمیشن سینٹر، ممبئ متفرق کتب
5601 6665 تنبیہات قرآن وسنت کی روشنی میں ابو زبیر

کسی کو کسی بات پر سمجھانے اور اس کو ٹوکنے کے عمل کو تنبیہ کہا جاتا ہےتنبیہات تنبیہ کی جمع ہے محترم جناب  ابو زبیر صاحب نے  زیر نظر کتاب ’’تنبیہات‘‘ میں بہت جامعیت سے   قرآن وسنت کی روشنی میں مختصر انداز میں تنبیہات سے متعلق اس  طرح لکھا ہےکہ اسے بڑی آسانی  کےساتھ کسی بھی محفل میں پانچ  سے سات منٹ میں رواں انداز میں بیان کیا جاسکتا ہے۔(م۔ا)

ادارہ وحدت قرآنی سوسائٹی علامہ اقبال ٹاؤن لاہور متفرق کتب
5602 5407 تیسیر المنطق حافظ محمد عبداللہ گنگوہی

منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذہ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر آسان ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اسباق کے ذریعے عوام کو کسی حد تک منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر سبق کا ایک خاص عنوان دیا گیا ہے اورمختصر اور آسانی کے ساتھ اس کی وضاحت کی گئی ہے ۔اہم باتوں کو حاشیے میں بیان کیا گیا ہے اور متعلقہ سوالات کے بیان کے بعد ان کے جوابات تحریر کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تیسر المنطق ‘‘حضرت مولانا حافظ محمد عبد اللہ گنگوہی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ شرکت علمیہ متفرق کتب
5603 1285 جائز او رناجائز تبرک ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی

صالح اور بزرگ حضرات کی شخصیات اور ان سے متعلق مقامات اور دیگر آثار سے تبرک حاصل کرنا عقیدہ و دین کے اہم مسائل میں سے ہے۔ اور اس بارے میں غلو اور حق سے تجاوز کی وجہ سے قدیم زمانہ سے آج تک لوگوں کی ایک معقول تعداد بدعات اور شرک میں مبتلا رہی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ مسئلہ نہایت پرانا ہے حتیٰ کہ سابقہ جاہلیت جس میں رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے، ان کا شرک بتوں کو پوجنا اور ان مورتیوں سے تبرک حاصل کرنا تھا۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی نے ایک کتاب لکھی جس میں جائز اور ناجائز تبرک کو شد و مد کے ساتھ بیان کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں منتقل کرنے کا کام ابوعمار عمر فاروق سعیدی نے انجام دیا ہے، جو کہ فاضل مدینہ یونیورسٹی اور بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس کتاب میں ثابت کیا گیا ہے کہ بعض شخصیات ، مقامات اور اوقات ایسے ہیں کہ ان میں اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے تو اس برکت سے استفادہ رسول اللہﷺ کے فرمودہ طریقے سے ہی ممکن ہے۔ کسی جگہ یا وقت کی فضیلت اس بات کا تقاضا نہیں کرتی کہ اس سے تبرک بھی لیا جائے مگر یہ کہ اللہ کی شریعت سے ثابت ہو۔(ع۔م)
 

مکتبہ السنہ الکوثر اسلامی پبلشرز کراچی متفرق کتب
5604 3564 جاہلیت اور قرآن محمد بن عبد الوہاب

قرآن مجید ہی وہ واحد کتاب ربانی ہے، جو کسی خاص طبقہ اور گوشہ یاکسی خاص قوم ونسل کا نہیں، بلکہ تمام بنی نوع انسان کی رشدوہدایت کا ضامن ہے۔یہی وہ مکمل دستور حیات ہے، جس کی ابدیت وآفاقیت کو کبھی زوال نہیں،انسانی کارواں اس راہ کے علاوہ اگر دوسری راہ پر رواں دواں ہوتاہے، تو اس کا صراط مستقیم سے گم گشتہ ہونا اور اسکی ہلاکت و بربادی پر مہر الٰہی کا ثابت ہونا یقینی ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ قرآ ن مجید کے نزول سے قبل بالعموم ساری دنیا اور بالخصوص جزیرہ عرب برائیوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، زناہ کاری، فحاشی، دخترکشی خلق خدا کا دستور تھا۔ اور عبادات میں ان کی حالت یہ تھی کہ خدا کے گھر بیت اللہ میں بیک وقت تین سو ساٹھ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ تواسوقت رب العالمین نے قرآن جیسی پاک اور منزہ کتاب کو دنیا میں نازل کرکے انسانیت پر احسان عظیم کیا۔ قرآن مجید نے، شرک و ضلالت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو ایک اللہ کی بندگی کرنے کا درس دیا۔ شيخ الاسلام محمد بن عبدالوھابؒ نے اپنی کتاب جاھلیت اور قرآن‘میں ان تمام شرکیہ عقائد و نظریات کا ردکیا ہے، جواس وقت لوگوں میں موجود تھے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کواس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

الجامعۃ الاسلامیہ، فیصل آباد متفرق کتب
5605 2207 جدید جاہلیت محمد قطب

دور جدید کے مفکرین اسلام میں محمد قطب کا نام اس لحاظ سے سر فہرست ہے کہ انہوں نے اپنی تصانیف میں بڑی خوبی اور عقلی استدلال کے ساتھ اسلام کی ایسی تعبیر نو پیش کی ہے جو جدید ذہن کے لئے قابل قبول ہو سکے۔آپ اسلامی علوم پر گہری نگاہ اور نظر بصیرت کے ساتھ جدید علوم پر مضبوط گرفت اور ناقدانہ رائے رکھتے ہیں۔انہوں نے تہذیب نو کا ہمہ جہتی مطالعہ کیا ہے اور مغربی تہذیب کے فکری بودے پن کی نشاندہی کی ہے،اور اس مادہ پرست تہذیب کے بخئیے ادھیڑ کر ثابت کیا ہے کہ اس کی ساری چمک دمک دراصل جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے۔انہوں نے اس موضوع پر اس کے علاوہ بھی کتب تصنیف کی ہیں،جن میں "الانسان بین المادیۃ والاسلام"،"منھج التربیۃ الاسلامیۃ"،"التطور والثبات فی النفس البشریۃ"قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "جدید جاہلیت"محترم محمد قطب کی کتاب "جاھلیۃ القرن العشرین" کا اردو ترجمہ ہے ،اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ساجد الرحمن صدیقی نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے جاہلیت کی تاریخ اور اسلام اور جاہلیت کی کشمکش کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جدید جاہلیت تاریخ کی تمام جاہلیتوں میں سے سب سے بد ترین ،سب سے خبیث اور سب سے عیار جاہلیت ہے۔اور اس جاہلیت نے انسانیت کو اس قدر مصائب وآفات میں مبتلاء کر دیا ہے کہ تاریخ میں کبھی انسانیت اس قدر ہولناک مصائب سے دوچار نہیں ہوئی ہے۔اور اب انسانیت کے لئے واحد راہ نجات یہی ہے کہ وہ اسلام کی جانب لوٹ آئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام انسانوں کو صراط مستقیم پر چلائے۔آمین(راسخ)

البدر پبلیکیشنز لاہور متفرق کتب
5606 1947 جسمانی حرکات اور شائستگی ام عبد منیب

اللہ تعالیٰ نے جتنی بھی مخلوقات پیدا کیں ان سب میں انسان اس کی شاہکار تخلیق ہے خوبصورت ایسا ہ کہ اس کے بارے میں خود رب العالمین نے فرمایا:لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيم(التین:4) اس کا نازک اور خوبصورت جسم ہر وقت محوِ حرکت ہے۔ ربِ کریم نے انسان کو دوسری مخلوقات کے مقابلے میں ایک امتیازی حیثیت دی ہے اوراسے وہ کچھ عطا کیا ہے جو مخلوقات میں کسی کو نہیں دیا۔انسان کے امتیازی اوصاف کی وجہ سے انسان اچھائی برائی کا مکلف بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں جواب دہ بھی۔انسان کے بعض افعال وحرکات میں انسان جانوروں سےمشابہ ہے لیکن جانوروں میں علم،عقل اوراختیار نہیں ہے جب کہ انسان کوجو چیز جانوروں سےممتاز کرتی ہے وہ اس کے افعال وحرکات میں شائستگی اور تہذیب ہے ۔کیوں کہ اسلام نے انسانی افعال وحرکات کو ایک خاص ضابطے کے اندر رکھنے کی تلقین کی ہے ۔انسانی جسم بہت سے اختیاری اوغیر اختیاری افعال میں ہر وقت مصروف رہتاہے ۔اسلام نے ان افعال کو بھی شائستگی کا حسن عطا کیا ہے تاکہ انسان حیوانوں سے ممتاز ہوسکے۔ زیر نظرکتابچہ’’جسمانی حرکات اور شائستگی ‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریری کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے انسان کی اختیاری اورغیراختیاری حرکات کوبیان کرنےکے ساتھ ساتھ   بڑے احسن انداز میں اس کےمتعلق اسلامی تعلیمات کو بھی پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو لوگوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5607 5286 جغرافیہ الباز الاشھب ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی

ماضی قریب میں تحقیق کے دوران بعض متنوع وجوہات نے تاریخ اور اس کے رجحانات مطالعہ‘ تشریح اور تحریر پر نظرثانی کے اہتمام کی جانب محقیقین کو راغب کیا۔ یہ اہتمام امت مسلمہ کی عام طرز زندگی پر اثر انداز ہونے والے بنیادی امور کے حقیقی ادراک کی ضرورت کے احساس کے باعث ظہور پذیر ہوا۔ گزشتہ تحریر شدہ تواریخ میں جو مواد تھا وہ تہذیب وثقافت کے محققین کو مطمئن کرنے کے لیےکافی نہیں تھا اور نہ ان میں موجود دلائل کے ذریعہ وہ عہد ماضی کی گہرائی تک پہنچ سکتے تھے۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تاریخ کی بنیادوں کو ایک بار پھر کھوجا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے کہ جس میں تاریخ کے اوراق کی ورق گردانی کی گئی ہے اور یہ کتاب مطالعہ تاریخ اور تنقید سیرت میں ایک بہترین اضافہ ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر جامع ومدلل ہے اور قارئین کو قائل کرنے کی امتیازی خصوصیت رکھتی ہے۔ اور اس کتاب میں شیخ بغداد عبد القادر الحلیل کی کرامات کا تذکرہ ہے۔ان کے سوانح حیات اور ان کے علمی کارنامے اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جغرافیۃ الباز الاشہب ‘‘ ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی کی تالیف کردہ ہے اور اس کا ترجمہ سید وحید القادری عارف نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الباز پبلشنگ متفرق کتب
5608 5319 جنسیات کی ڈکشنری ڈاکٹر محمد عاصم محمود

دور جدید کے ذرائع ابلاغ نے گو انسان کے شعور پر زبر دست(منفی اور مثبت) اثرات مرتب کیے ہیں مگر خصوصاً پاکستان میں اب بھی جنس کو ناپاک سمجھا جاتا ہے حالانکہ ہمیں بحثیت مسلمان یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام نے فرد کی جنسی زندگی کو بڑی اہمیت دی ہے جس کا ثبوت یہ کہ ہر مسلمان کی جنسی زندگی کو قوانین کا پابند بنا دیا گای ہے۔ عیسائیت اور یہودیت میں جنس قابل نفرت ہے مگر اسلام کے نزدیک یہ اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنی نسل چلاتا ہے۔ عیسائیت میں جنسی گناہ کا عمل اور حیوانی جذبہ ہے مگر اسلام اسے فطری خواہش اور انسان کے لیے مفید قرار دیتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں ایسی معلومات کو جمع کیا گیا ہے جو شادی شدہ اور کنوارے حضرات دونوں کے لیے کار آمد ثابت ہوں۔ اور نوجوانوں کو پیش آمدہ مسائل سے آگاہ کرنے اور ان کا حل بتانے میں معاون کتا ب ہے جس سے ہر عمر کا فرد یکساں فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جنسیات کی ڈکشنری ‘‘سید عاصم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور متفرق کتب
5609 3065 جواب مبین ابو انور جدون

عذابِ  قبر دینِ اسلام کے    بنیادی  عقائد میں   سے  ایک  اہم  عقیدہ   ہے عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے  والے  اور بے دین افراد اگرچہ  عذابِ قبر کا  انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی  ہے  کہ اس کے  برحق ہونے پر کتاب  وسنت میں  دلائل کے انبار موجود  ہیں اسی لیے  جملہ اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے  ہوئے  اس  پرایمان رکھتے ہیں  عقیدہ  عذاب  قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر  امام  بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب ﷭  جیسے کبار محدثین اور آئمہ   کرام نے  باقاعدہ کتب  تالیف فرمائی  ہیں اور اسی طرح اردو زبان میں بھی کئی  جید علماء کرام  اور  اہل علم نے  اثبات عذاب ِقبر اور منکرین عذاب ِقبر کےرد میں کتب ومضامین لکھے  ہیں  ۔ زیر تبصرہ کتاب’’جواب مبین‘‘ ابو انور جدون صاحب کی کاوش ہے ۔ جس میں  انہو ں نے کتاب وسنت سے دلائل وبراہین کی روشنی  میں ثابت کیا گیا ہے کہ  عذابِ قبر برحق ہے۔ اللہ تعالی ہمیں حق کے  اتباع کی  توفیق عطا فرمائے او رباطل سےمکمل طور پر اجتناب کی  توفیق دے ( آمین ) ( م۔ا)

مسجد توحید کراچی متفرق کتب
5610 5079 حد رجم پروفیسر محمد رفیق چودھری

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے اور اس میں ہمارے روز مرہ زندگی کے تمام مسائل کا حل دیا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں ہمارے  ایک معاشرتی مسائل کے حل پر تفصیلی کتاب ہے۔  اس کتاب میں اس بات کی تحقیق پیش کی گئی ہے کہ کیا اسلام میں زانی محصن پر حد رجم واجب ہے کہ نہیں؟  اس کتاب میں گیارہ ابواب کو تشکیل دیا گیا ہے پہلے باب میں اسلامی حدود وتعزیرات کی تعریف وفلسفہ کو‘ دوسرے میں جرم زنا کی سزا کو‘ تیسرے میں قرآن مجید سےجرم زنا کی سزا کو‘ چوتھے میں حدیث سے جرم زنا کی سزا کو‘ پانچویں میں فقہائے اسلام اور حدرجم کو‘ اور چھٹےمیں حدرجم کے بارے میں بعض تاریخی شواہدکو‘ ساتویں میں قرآن اور رسولﷺ کا باہمی تعلق کو‘ آٹھویں میں نبیﷺ اور تبیین قرآن کو‘ نویں میں حد رجم کا اثبات‘ دسویں میں حد رجم پر اعتراضات کے جوابات اور گیارہویں اور آخری باب میں مولانا اصلاحی کے تصور رجم کا تجزیہ لیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ حد رجم ‘‘ محمد رفیق چودھری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکہ بکس بخشی سٹریٹ لاہور متفرق کتب
5611 4557 حزب اللہ کون ہے؟ علی الصادق

لبنان میں حزب اللہ شیعہ کی ایک انتہائی طاقتور سیاسی اور فوجی تنظیم خیال کی جاتی ہے۔ ایران کی پشت پناہی سے انیس سو اسی میں تشکیل پانے والی اس جماعت نے لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلاء کے لیے جدوجہد کی۔تنظیم کو مئی دوہزار میں اپنے اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اس عمل کے پس منظر میں جماعت کی عسکری شاخ اسلامی مزاحمت یا اسلامک ریزسسٹینس کا ہاتھ تھا۔لبنان پر اسرائیلی قبضے کے بعد علماء کے ایک چھوٹے سے گروہ سے ابھرنے والی اس تنظیم کے اوائلی مقاصد میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور لبنان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلاء تھا۔اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لبنان کی کثیر المذہبی ریاست کی جگہ ایرانی طرز کی اسلامی ریاست بنائی جائے مگر بعد میں اسے یہ خیال ترک کرنا پڑا۔ زیر تبصرہ کتاب" حزب اللہ کون ہے؟" محترم علی الصادق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے لبنان ، ایران اور خلیجی ممالک میں سر گرم تنظیم حزب اللہ کے بارے میں انکشافات فرمائے ہیں۔اور اس کے کام کے طریقہ کار کو بیان کیا ہے۔(راسخ)

مکتبہ اہل بیت العالمی متفرق کتب
5612 5450 حضرت ابوبکر صدیق ؓکے سرکاری خطوط خورشید احمد فاروق

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  حضرت ابو بکر صدیق﷜کے 70 خطوط ہیں۔ اولاً  ان میں سے  پنتالیس خطوط برہان  دہلی میں شائع ہوئے  بعد ازاں ان  میں اضافہ کرکے ان کو کتابی صورت میں شائع کیا گیا فاضل مصنف  نے ان خطوط کی عربی عبارتیں بھی کتاب کے آخر میں درج کردی ہیں۔ ان خطوط  کے سلسلہ میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے  کہ   جو خط جتنا  زیادہ مختصر ہوگا اتنا ہی زیادہ اس کے اصل سے قریب ہونے کا امکان ہے  اور جو خط جنتا بڑا اور طویل ہوگا اس میں اضافہ اور راویوں کے تصرف کا اتنا ہی  زیادہ احتمال ہے ۔اوران  خطوط  کی استنادی حیثیت قوی نہیں ہے ۔نیٹ پر ان   کو محفوظ  کرنے کی  خاطر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور متفرق کتب
5613 5451 حضرت عمر ؓکے سرکاری خطوط خورشید احمد فاروق

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عمرفاروق ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  خلیفہ ثانی امیر المومنین سیدنا عمر فاروق﷜کے 454 خطوط  ہیں۔ فاضل مصنف  نے ان خطوط  کو مختلف کتب سیر وتاریخ سے تلاش کر کے اس میں   بحوالہ جمع کیا ہے ۔ سیدنا  عمر کے ان  خطوط کی ثقاہت  جاننے کے لیے  فاضل مصنف کا تمہیدی مقدمہ پڑھنا ضروری ہے ۔ جو کتاب کے صفحہ نمبر 42 سے شروع ہوتا ہے ۔ ۔نیٹ پر ان   کو محفوظ  کرنے کی  خاطر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1959ء میں شائع ہوا تھا۔موجودہ ایڈیشن اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن ہے۔اس ایڈیشن میں   خطوط  اور ان کے مقدموں پر نظر ثانی  کی  ہے  اور ان کو ادبی وتحقیقی اور معنوی اعتبار سے پہلے  سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اور کچھ مزید خطوط  اورسیدنا عمر فاروق﷜ کے تعارف کا اضافہ کیا  گیا ہے ۔(م۔ا)

پرنٹ لائن پبلشرز لاہور متفرق کتب
5614 5541 حقوق العباد ( اوصاف علی ) اوصاف علی سابق جج

اللہ رب العزت نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے نبوت کا سلسلہ قائم کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ تھے۔ انہوں نے امت کی ہر شعبۂ زندگی میں مکمل رہنمائی فرمائی۔ اور حقوق وفرائض سے متعلقہ تفصیل سے تعلیمات دیں کہ کچھ حقوق اللہ ہوتے ہیں اور کچھ حقوق العباد ہوتے ہیں اور حقوق اللہ تو اللہ رب العزت چاہیں تو معاف فرما دیں مگر حقوق العباد میں اللہ رب العزت نے متعلقہ بندے سے معافی مانگنے کو معلق کر رکھا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے جس میں حقوق العباد‘‘ پر بڑی جامع‘مفید اور مؤثر ابحاث درج کی گئی ہیں کہ افراد واجتماع میں اختلاف کیوں ہوتا ؟ اس کے اسباب نقل کیے گئے ہیں جن میں سے مؤلف نے بڑی وجہ یہی بیان کی ہے کہ ہم حقوق العباد کا پاس نہیں کرتے جس کے نتیجے میں ہم میں اختلاف ہوتے ہیں اور انہوں نے اپنے دروس اور خطبات کو اس میں جمع فرما  دیا ہے۔اس کتاب میں چونکہ انداز تقریر کا ہے اور اس کا بھی لفظ بہ لفظ نقل کیا گیا ہے اس لیے اس میں سلاست کی کمی اور پڑھنے میں کچھ دقت بھی ہے۔ اور اتحاد واتفاق کی اہمیت وفضیلت اور اس  کے ثمرات کو  بیان کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ حقوق العباد ‘‘ سید بدیع الدین راشدی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ امدادیہ ملتان متفرق کتب
5615 2782 حقیقت صاعِ نبوی عبد الرشید حنیف

زکوۃ کی ادائیگی کے وقت اناج کو تولنا ایک فطری ضرورت ہے۔کیونکہ زکوۃ اس وقت واجب ہو گی جب غلہ یا اناج نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے گا۔گیہوں، جو، مکئی اور چاول وغیرہ ان غلہ جات میں زکوۃ کا نصاب پانچ وسق ہے، اور وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے،اگر اناج اس مقدار کو پہنچ جائے تو زکوۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔زکوۃ نکالنے کی مقدار مجموعی پیداوار کا دسواں حصہ ہے اگر آبپاشی بارش، نہروں اور چشموں وغیرہ کے پانی سے ہوئی ہے، اور اس شکل میں بیسواں حصہ ہے جب کہ آبپاشی مشینوں اور اونٹوں کے رہٹ وغیرہ کے ذریعہ ہوئی ہو۔سیدنا عبداللہ بن زید ؓنبی کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے، جس طرح ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں نے مدینہ کے “ مد” اور صاع میں برکت کی دعا کی جس طرح ابراہیم ؑ نے مکہ کے لیے دعا کی۔ اہل علم نے نبی کریم ﷺ کے صاع کی مقدار کے حوالے سے اختلاف کیا ہے کہ اس کی صحیح مقدار کتنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب محترم مولانا عبد العزیز حنیف صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے صاع کی درست مقدار کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

ادارہ علوم اسلامی، جھنگ متفرق کتب
5616 6550 حیرت انگیز معلومات محمد اسحاق ملتانی

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی ومعلوماتی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیاری بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیرت انگیز معلومات‘‘ محمد اسحاق ملتانی صاحب کی مرتب شد ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں اسلامی تاریخ کی جشم کشا بصیرت افروز تقریباً 1000؍علمی واصلاحی معلومات باحوالہ جمع کی ہیں۔یہ کتاب ایک دلچسپ معلوماتی کتاب ہے جوعروج وزوال کی آئینہ دار بھی ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان متفرق کتب
5617 1889 خدمت خلق قرآنی تعلیمات کی روشنی میں پروفیسر امیر الدین مہر

انسان اپنی فطری  ،طبعی، جسمانی اور روحانی  ساخت کے لحاظ سے  سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات  پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا  لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی  قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی  او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس  نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام  نے روزِ اول  سے انبیاء  کرام کے اہم فرائض میں اللہ  کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی  خدمت کی ذمہ داری  عائد کی ۔اس  ذمہ داری کو انہوں نے  نہایت عمدہ طریقہ سے  سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے  بھی مدینہ منورہ میں  رفاہی، اصلاحی اور عوامی  بہبود  کی ریاست کی قائم کی ۔زیر نظر کتابچہ ’’ خدمت خلق قرآنی  تعلیمات کی روشنی میں‘‘مولانا  امیر الدین مہر کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے  مختلف طبقات کے حقوق اوران کی ادائیگی  سے متعلق قرآنی احکام کونہایت عمدہ اسلوب میں بیان فرمایا ہے ۔اللہ تعالی مولانا کی اس کوشش کو  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد متفرق کتب
5618 3210 خواہش سے ارادے تک نگہت ہاشمی

انسان کےاندر خواہش اور عقل کےدرمیان مستقل ایک جنگ جاری ہے ۔ایک طرف عقل ہے اور دوسری طرف خواہش ۔عقل کےپاس اگر علم ہےتو عقل جیت جاتی ہے ۔ لیکن جب علم ہوتا تو خواہش جیت جاتی ہے۔ سب سےمشکل کام خواہش اور ارادے کوپہچاننا ہے ۔ علم نہیں ہوتا تو انسان فرق نہیں کرپاتا اور تھوڑی دیر کے لیے غافل ہو توخواہش غالب آتی ہے۔ اور یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ارادہ ہمیشہ علم او رانجام کی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ارادے ٹوٹتے ہیں کیونکہ انجام یاد نہیں رہتا۔ جوعلم انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رویئے یعنی خلق کو درست کرنے کے لیے چاہیے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت اور آخرت کےحقائق کے انجام کا علم ہے۔ یہ علم ہوناضروری ہےکیونکہ اس کے بغیر اراداہ نہیں ہوگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خواہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے اصلاحی وتعلیمی ادارے’’ النور انٹر نیشنل‘‘ کی بانی محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کے ایک لیکچر کی کتابی صورت ہےاس کتابچہ میں انہوں نے بتایا ہےکہ ارادہ کیوں ٹوٹتا ہے؟ نیکی کاارادہ کیوں نہیں بنتا؟ ارادہ کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ خواہش اورارادے میں کیسے فرق کیا جاسکتاہے؟ ارادے کو کیسے مضبوط کیاجاسکتاہے۔(م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل متفرق کتب
5619 4112 دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب عبد العزیز بن صالح الجربوع

اہل لغت نے ہجرت کے متعدد معانی بیان کئے ہیں۔ ہجرت یعنی جدائی ،دوری اختیار کرنا ،وطن کو ترک کرکے دوسری جگہ کو محل سکونت قرار دینا۔  لفظ ''ہجرت ''مادہ'' ھجر'' سے ماخوذ ہے اور'' ہجرت و ہجران'' جدائی اور جدا کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور'' مہاجر'' اس شخص کو کہا جاتا ہے جواپنی جائے پیدائش اور وطن سے نکل کر دوسری جگہ کو اپنا محل سکونت قرار دے تواس عمل کو ہجرت کہا جاتا ہے۔ اور شریعت اسلامیہ میں دار الکفر سے دار الایمان کی طرف جانے کو'' ہجرت'' کہتے ہیں جیسے اوائل اسلام یا آغاز اسلام میں مسلمانوں کا مکہ سے مدینہ کی طرف جانا'' ہجرت'' کہلاتا ہے۔ جو شخص کسی شہر یا ملک میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ دار الکفر سےمراد وہ مقام ہے جہاں کفر کے شعائر نمایاں ہوں ، اور اسلام کے شعائر، جیسے اذان، باجماعت نماز پنجگانہ، عیدین کا انعقاد اور نمازِ جمعہ وغیرہ کا عام اور ہرجگہ اہتمام نہ کیا جاتا ہو۔جبکہ دا ر الاسلام سے مراد وہ علاقے ہوسکتے ہیں ، جہاں مکمل مذہبی آزادی ہو اور وہاں اسلامی شعائر عمومی طور پر اور ہرجگہ منعقد ہوتے ہوں ۔ زیر تبصرہ کتاب"دار الکفر سے دار السلام کے طرف ہجرت کے اسباب "سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن صالح الجربوع صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب بیان فرمائے ہیں۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم شیخ عبد العظیم حسن زئی صاحب نے کیا ہے جبکہ نظرثانی محترم محمود الحسن حمیری صاحب نے فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار القرآن والسنہ لاہور متفرق کتب
5620 5387 دجال کا لشکر بلیک واٹر عمر عاصم

یہود ونصاری پہلے دن ہی سے دین اسلام سے حسد کرتے چلے آرہے ہیں۔ دونوں قوموں کو شروع سے "اہلِ کتاب" ہونے کا زعم تھا۔ یہود بنی اسرائیل میں آخری نبی کی آرزو لیے بیٹھے تھے۔لیکن بنی اسماعیل میں آخری نبی کے ظہور نے انہیں اسلام کا بدترین دشمن بنادیا ۔ مدینہ میں انہوں نے غزوہ خندق میں معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ۔ اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہچانے کی کوششوں میں رہے اورمسلمانوں کو ان سے بعد میں بہت سی جنگیں لڑنی پڑیں۔ ان کے ان سب تخریبی کاموں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا، بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا،اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دجال کا لشکر بلیک واٹر‘‘ مولانا محمد عمر عاصم کی ہے۔ جس میں لفظ دجال کے معنی و مفہوم، تعارف اور دجال کے لشکر کے بارے میں آگاہ میں کیا ہے۔اسی طرح صلیبی کتوں کے ہتھکنڈوں اور بلیک واٹر کے حوالہ سے تمام سازشوں وغیرہ کو عیاں کیا ہے۔گویا کہ محمد عمر عاصم نے یہ ساری معلومات دے کر اعلی انداز سے پردہ فاش کیا ہےجس کے بارے میں ہم میں سے کسی رسائی نہ ممکن تھی۔ اللہ تعالی صاحب مصنف کے کوشش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

جامعہ حفصہ اردو فورم متفرق کتب
5621 6111 دفاع اہل حق یاسر فاروق

دینِ اسلام میں علماء کا ایک عظیم مقام ہے، جو ان کی عزت و اکرام کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے لوگ اس میں تساہل کا شکار ہیں۔ یہاں تک کہ بعض طالب علم بھی علماء کے بارے میں غیر شعوری طور پر نامناسب گفتگو کر جاتے ہیں اور صحیح منہج پر ہونے کے باوجود اکثر داعی حضرات اس معاملے کو حل کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ اسی طرح بعض منظم منافقوں کے ٹولے اور سیکولر جماعتیں بھی یہود و نصاریٰ کی پیروی میں علماء پر چڑھ دوڑی ہیں۔  فی زمانہ علماء کی شان و شوکت، عزت وتقدیس،ان کی عظمت و رفعت  اور حق گوئی جیسی صفات پر لوگوں نے انگلیاں اٹھانی شروع کردی ہیں۔حالانکہ مقصود و مطلوب یہ تھا کہ علمائے حقہ پر اٹھائے جانے والے ان اعتراضات کا قلع قمع کیا جاتا اور لوگوں کو اس قسم کے طرز عمل سے روکا جاتا کہ وہ علماء کی ہرگز تحقیر نہ کریں اور نہ ہی ان کی عزتوں سے کھیلیں۔اس مختصر رسالہ میں ”علماء کی تحقیر کے اسباب و نقصانات، معاشرے پر اس کے خطرناک اثرات اور ہمارے طرز عمل“سے متعلقہ گفتگو کی گئی ہے جس میں اہلِ علم کی حرمت و تقدیس کے تقاضوں پر محدثین کے اقوال نقل کیے گئے ہیں۔ اس مختصر تحریر میں ،جس کا نام  راقم نے ”دفاعِ اہلِ حق“ رکھا ہے، معترضین کے ہتھکنڈوں، علماء کے خلاف پھیلائے گئے اشکالات اور اہل حق کو بدنام کرنے والے وسائل و ذرائع کو جمع کرکے عوام الناس و طلبہ کو ان سے بچنے کی تلقین کی ہے نیز ان کے پہچاننے کے طریقے  بھی درج کیے ہیں۔یہ رسالہ راقم  نے سن 2015ء میں تحریر کیاتھا لیکن مصروفیت کی نذر  رہا۔ اب اسے آن لائن نشر کیا جارہا ہے، جس سے مقصود محض خیر کا پہلو سامنے لانا ہے۔ اس لیے راقم اس کتابچہ کو کسی قسم کے حقوق کے ساتھ نشر نہیں کر رہا اگر کوئی شخص یا ادارہ اس کو کتابی شکل میں شائع کرنا چاہے تو میری طرف سے اجازتِ عامہ ہے۔(ع۔م)

نا معلوم متفرق کتب
5622 3131 دنیا اور آخرت کی حقیقت کتاب و سنت کی روشنی میں ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند احمد میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :”دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا“ترمذی میں سہل بن عبداللہ کی روایت میں رسول اللہ فرماتے ہیں : ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا“صحیح مسلم میں مستورد بن شداد کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “ تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا ۔ “زیر تبصرہ کتاب" دنیا اور آخرت کی حقیقت، قرآن وسنت کی روشنی میں "محترم مولانا ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں دنیا وآخرت کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے، اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھ کر آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین (راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور متفرق کتب
5623 5466 دنیا کی سو عظیم کتابیں ستار طاہر

ستار طاہر قیامِ پاکستان سے قبل یکم مئی، 1940ء گورداسپور میں پیدا ہوئے موصوف  پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور ادیب، مترجم، کالم نگار، صحافی اور محقق تھے۔انہوں نے کئی اہم جرائد کے ادارتی فرائض انجام دیئے جن میں سیارہ ڈائجسٹ، قومی ڈائجسٹ، ویمن ڈائجسٹ  شامل  ہیں  اس کے علاوہ  250 سے زائد کتب کے مصنف ومرتب اور مترجم ہیں۔ تین  روسی کتب کا ترجمہ بھی کیاان کی تحریر کردہ کتب میں سورج بکف و شب گزیدہ، حیات سعید، زندہ بھٹو مردہ بھٹو، صدام حسین، مارشل لا کا وائٹ پیپر، تعزیت نامے اور تنویر نقوی: فن اور شخصیت کے نام سرفہرست ہیں اور ان کی ترجمہ شدہ کتب میں ری پبلک، حسن زرگر، دو شہروں کی ایک کہانی، شہزادہ اور فقیر، سرائے، تاراس بلبا اور دنیا کی سو عظیم کتابیں سرِ فہرست ہیں۔ستار طاہر صاحب نے  25؍مارچ 1993ء کو لاہور میں  وفات پائی۔زیر نظر کتاب ’’ دنیا کی سو عظیم کتابیں‘‘ ستارطاہر صاحب کیا ہوا ایک  انگریزی کتاب کا ترجمہ  ہے۔اس  ایک کتاب میں  تاریخ انسانی کی 20ویں صدی تک لکھی گئیں  100 منتخب کتابوں کا بھر پور تعارف اور تنقیدی تجزیہ موجود ہے ۔ جنہوں نے ہماری اس دنیا پر حکمرانی کی ۔یہ  کتاب غالباً انگلستان کے رٹن سیمورسمتھ (1928ء-1998ء) کی انگریزی کتاب The 100 Most Influential Books Ever کا اردو ترجمہ  ہے کیونکہ مصنف کتاب ہذا ستار طاہر  نےاپنی اس کتاب میں اس انگریزی کتاب کاذکر نہیں کیا۔(م۔ا)

کاروان ادب ملتان متفرق کتب
5624 1047 دور حاضر کے فتنے او ران کاعلاج مجلس التحقیق الاسلامی

حضور نبی کریم ﷺ نے پیشین گوئی فرمائی تھی کہ امت میں فتنے پیدا ہوں گے فتنہ دراصل آزمائش کوکہتے ہیں آج ہم دیکھتے ہیں مسلم ممالک میں چہارسو عملی اور علمی فتنے پھیلے ہوئے اور ہر فرد بشر ان سے متأثر ہورہاہے عملی فتنوں میں زنا،شراب ،سودخوری ،رشوت ستانی ،بےحیائی ،عریانی ،رقص سرور،ظلم واستبداد،کذب وافتراء ،بدعہدی وبدمعاملگی وغیرہ شامل ہیں جبکہ علمی فتنوں میں باطنیت ،رافضیت الحادولادینیت اور استشراق وغیرہ قابل ذکرہیں یہ فتنے انتہائی خطرناک ہیں لیکن امت کی عظیم اکثریت ان میں گرفتارہے جوعملاً  ان سے محفوظ ہیں ان پر بھی ان کےاثرات ضرور پڑتے ہیں ان پرفتن حالات میں اہل ایمان کے لیے کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے اور ان سنگینی وشدت سے کیونکر محفوظ رہا جاسکتا ہے یہی زیر نظر کتاب کاموضوع ہے جس کےمصنف عظیم عالم اور جلیل القدر محدث علامہ یوسف بنوری ؒ ہیں جن کے علم واخلاص کی جھلک اس کتاب میں نمایاں نظر آتی ہے امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے فتنوں سے بچنے کی تڑپ بھی پیدا ہوگی اور اس کاعملی راستہ بھی معلوم ہوگا -ان شاء اللہ  اللہ عزوجل فاضل مؤلف کو جزائے خیر عطا فرمائے ان کی قبرکو نور سے بھر دے اور اعلی علیین میں مقام عطا فرمائے­- (آمین یارب العالمین)


 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور متفرق کتب
5625 4218 دین میں بگاڑ کا سبب غلو عبد الغفار حسن

اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے وہیں ہر معاملے میں راہ اعتدال اپنانے کی  ترغیب دیتا ہے۔اسلام کی شان اور عظمت ہی تو ہے کہ اس نے اپنے ماننے والوں کوہر طرح کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دیکر دنیا والوں کے سامنے یہ باور کرایا ہے کہ وہی صرف ایک واحددین ہے جوتمام ادیان میں رفعت وبلندی کا مرکز وماویٰ ہے جہاں اس نے عبادت وریاضت کی طر ف ہماری توجہ مرکوزکی ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اصلاح کی خاطر ہم کو کچھ احکام سے نوازا ہے تاکہ ان احکام کو اپنا کر اللہ کا قرب حاصل کر سکیں ۔دین اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے اعتدال،توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں امتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی امت بنایا اوراس کو خوب موکد کیا۔اعتدال کواپنانے والوں کو کبھی بھی رسوائی اور پچھتاوے کا منہ نہیں دیکھنا پڑتاہے اسکے برعکس وہ لوگ جو اعتدال اور توسط کی راہ کوچھوڑ کر دوسری راہ کو اپنی حیات کا جزء لاینفک سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے لوگ یا تو افراط کاشکار ہو جاتے ہیں یا پھر تفریط کی کھائی میں جا گرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" دین میں بگاڑ کا سبب غلو،  دین میں اعتدال کی راہ" فضیلۃ الشیخ عبد الغفار حسن صاحب، سابق پروفیسر مدینہ یونیورسٹی اورمولانا محمد خالد سیف صاحب  کےدو مقالات پر مبنی ہے، جس میں سے پہلا مقالہ دین میں بگاڑ کا سبب غلو کے موضوع پر ہے جبکہ دوسرا مقالہ دین میں اعتدال کی راہ کے موضوع پر ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  دونوں مقالہ نگار حضرات کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد متفرق کتب
5626 5314 رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی بن سلول دشمن رسول ابن عبدالشکور

عبداللہ بن ابی کا مکمل نام اپنی ماں کی نسبت سے، عبداللہ بن ابی بن سلول، بتایا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد سے قبل اہل مدینہ میں اسکی حیثیت اثر اور مرتبہ سب سے ممتاز تھا اور ہجرت سے کچھ روز قبل اہل مدینہ کے تمام قبائل نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار مقرر کرلیا تھا اور اسکی باقاعدہ رسم تاج پوشی کے لئے دن اور بھی تیہ کر لی گئی تھی۔ عبداللہ بن ابی نے بظاہر اسلام قبول کرلیا اور ظاہری اعتبار سے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تمام احکامات کی پاپندی شروع کردی لیکن اندر ہی اندر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بغض اور عناد کی عاد میں جل رہا تھا۔ وہ جب تک زندہ رہا اس نے اسلام کی جڑ کاٹنے کے لئے یہودیوں اور مشرکین مکہ سے رابطے استوار رکھے اور غزوہ بدر اور احد میں نہ خود حصہ نہیں لیا بلکہ اندر ہی اندر صحابہ کو بھی جہاد پہ جانے سے روکتا رہا۔ یہی منافق شخص آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیوی عائشہ بنت ابی بکر پر تہمت لگانے میں بھی پیش پیش رہا۔اسلامی تاریخ اور بطور خاص مسلمانوں میں تفرقات پیدا ہونے کے ابتدائی ماحول اور محرکات کے سلسلے میں عبداللہ بن ابی کا نام اولین شخصیات میں لیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسلام میں اس کو رئیس المنافقین کہا گيا۔ اس کی وفات پر عمر فاروق نے اس کا واضح طور پر اظہار بھی کیا تھا کہ یہ شخص منافق تھا اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسکی نماز جنازہ نہ پڑھائیں۔ لیکن اس کے باوجود محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسکے مسلمان بیٹے کی دلجوئی کے لئے کمال رحم اور عفو در گزر سے کام لیتے ہوئے اس کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے گئے اور کفنانے کے لیے اپنا کرتا عنایت فرمایا، مگر عین وقت پر اللہ تعالٰی نے بذریعہ وحی نماز جنازہ پڑھنے سے روک دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابیّ بن سلول دشمنِ رسول‘‘ ابن عبد الشکور کی کاوش ہے۔ جس میں نفاق کا معنیٰ ومفہوم بیان کرتے ہوئے منافقوں کے سردار عبد اللہ بن ابیّ کی تمام سازشوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمٰن)

حرا پبلی کیشنز لاہور متفرق کتب
5627 6898 راہ سلف ابو عبد اللہ عنائت بن حفیظ سنابلی مدنی

سلف سالف کی جمع ہے سلف پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو کہتے ہیں اس  سے مراد صحابہ  رضی  عنہم  سمیت فضیلت سے سرفراز تین صدیوں کے امامان ہدایت  ہیں جن کےلیے نبی کریم ﷺ نے خیر وبھلائی ، بلکہ امت میں سب سے بہتر ہونےکی شہادت ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’راہِ سلف ‘‘ ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی کا مرتب شد ہ ہے  راہِ سلف کےمعنی ٰومفہوم ، اس کی حقانیت،اس کی پیروی کے وجوب اور اس کے بنیادی اصول ،امتیازات اور خصوصیات کے متعلق ایک مختصر تحریر ہے۔(م۔ا)

جامع مسجد اہل حدیث منشی کمپاؤنڈ انڈیا متفرق کتب
5628 2035 رباعیات قرآن و حدیث انجینئر عبد المجید انصاری

یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ اس پر ہر دور میں الگ الگ انداز میں کام ہوا ۔تقریبا ڈیڑھ ہزارسال قرآن مجید نازل ہونے کوہیں لیکن قرآن مجیدکے نکتے اور رموزامڈے ہی چلے آرہے ہیں۔نئے سے نئے انداز میں اس پر کام سامنے آرہےہیں اور ان شاء اللہ قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ زیرنظر کتاب ’’رباعیات قرآن وحدیث‘‘محترم انجینئر عبدالمجید انصاری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کے ذخیرے میں ان آیات واحادیث کوجمع کردیا ہے جن میں ان چیزوں کابیان ہے کہ جو قرآن وحدیث میں چار چار مرتبہ یا چار کی تعداد کے حوالے مذکور ہیں۔اس قبل مصنف موصوف کی ’’ثلاثیات قرآن وحدیث ‘‘کے نام سے   بھی   کتاب منظر عام پر چکی ہے جس میں انہوں نے قرآن کریم کی وہ آیات اور نبی کریم ﷺًکی وہ احادیث جمع کی تھیں جن میں 3؍3 چیزوں کا ذکر ہے۔اللہ تعالی ٰ ان کی تما م مساعی حسنہ کو قبول فرمائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور متفرق کتب
5629 4043 رزم حق و باطل روداد مناظرہ بنارس 1978 صفی الرحمن مبارکپوری

ہندوستان کی علمی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اسلام اور اس کی سچی تعلیمات کے خلاف جب بھی کسی گستاخ نے زبان کھولی یا اپنی ہفوات کو تحریر کی شکل دی تو اس کا دندان شکن، مسکت اور تسلی بخش جواب کے لئے علماء اہل حدیث ہمیشہ صف اول میں رہے۔اس سلسلے میں آریہ،سناتن دھرمی،قادیانی اور عیسائیوں سے مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب کے مناظرے اور مقدس رسول، حق پرکاش اور ترک اسلام کو بطور نمونہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "رزم حق وباطل، روداد مناظرہ بجرڈیہہ بنارس" دراصل جبرڈیہہ بنارس میں ہونے والے ایک مناظرے کی روداد ہے جو 23 تا 26 اکتوبر 1978ء میں منعقد ہوا اور اس میں اہل حدیثوں کی طرف سے سیرۃ النبیﷺ پر عالمی انعام یافتہ کتاب الرحیق المختوم کے مولف مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب جبکہ بریلویوں کی طرف سے مولانا ضیاء المصطفی قادری نے شرکت کی۔ اس مناظرے میں مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب نے دلائل کے ساتھ فریق مخالف کا منہ بند کر دیا اور حق کو واضح کر دیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی متفرق کتب
5630 5405 رسالہ منطق حاغظ عبدااللہ غازی پوری

منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذہ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر آسان ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں منطق کی ضرورت وتعریف اور اس کے موضوع سے لے کر منطق کی کئی اہم  ابحاث کو بیان کیا گیا ہے اور  نہایت آسان اور واضح پیرائے میں بیان کرنے کی عظیم کاوش ہے کہ انسان کسی کی مدد لیے بنا اسے سمجھ سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ رسالہ منطق ‘‘مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

فاروقی کتب خانہ، ملتان متفرق کتب
5631 1980 رنگ اور رنگینیاں ام عبد منیب

وسیع نیلگوں آسمان،کالے اور سفید بادلوں کے گالے،چاند کی سنہری چاندنی،سورج کی شفاف روشنی،لال ،نیلے،پیلے،ارغوانی ،جامنی ،سبز،سرمئی ،دودھیارنگ کے پھول ،پھل اور اناج،دور تک پھیلی سر سبز وشاداب فصلوں کی ہریالی،کالے، خاکستری،گیروا اور ہلکے سبز رنگ پہاڑ،رنگا رنگ چہچہاتی چڑیاں اور طوطے،سفید برفانی اور کالا سیاہ ریچھ الغرض کائنات کے یہ رنگ اور رنگینیاں ان کے خالق کی قدرت اور وجود پر دلالت کرتی ہیں۔یہ رنگ اتنے زیادہ ہیں کہ انسانی عقل نہ تو ان کا احاطہ کر سکتی ہے اور نہ ہی ہر رنگ کے لئے کوئی نام وضع کر سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " رنگ اور رنگینیاں"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  نے کائنات کے خوبصورت رنگوں کو جمع فرما کر ان میں سے کچھ پر مذہبی چھاپ کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔اور ان رنگوں کے خالق کو پہچاننے کی دعوت دی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5632 5249 رواداری اور مغرب محمد صدیق شاہ بخاری

جس مغرب کی لوگ رواداری, برداشت اور اظہار آذادی کی بات کرتے ہیں وہاں کے مذہبی معاملات کی جان کاری تو لیں. آپ وہاں ہولوکاسٹ کے جھوٹا ہونے کے بارے میں بات کرکے تو دیکھیں. وہاں آپ ہٹلر کی مثبت پہلووں پر بات کرکے تو دیکھیں بنا بل کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے.ہمارے ہاں دو لفظ پڑھتے ہی سب سے پہلے گالیاں پیغمبر اسلام, خدا اور مملکت خداداد کو دی جاتی ہیں کیونکہ اب تو باقاعدہ فیشن بنتا جارہا ہے. مشرق اور مغرب کے درمیان کشمکش کا موضوع ایک  طویل عرصے سے زیر بحث چلا آ رہا ہے۔مغرب میں بسنے والے بہت سے لوگوں کے خیال میں مغربی اَقدار کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیادی شرط ہیں۔ مغرب میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایشیائی اقدار کے چمپئن اپنے استبداد، ڈکٹیٹر شپ اور دیگر غیر جمہوری رویوں کو 'ایشیائی اقدار' کے نام پر درست ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس تعصب کی بنیادی وجہ شاید یہ ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ اور لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ دنیا میں صرف اَقدار کا ایک ہی مؤثر نظام موجود ہے جوکہ مغربی اقدار کا نظام ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ اور وہاں کے صاحب رائے لیڈر شاید یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ دنیا میں بہت سے مختلف نظام ہائے اَقدار پہلو بہ پہلو باہمی بھائی چارے کی فضا میں زندہ رہ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ راواداری اور مغرب‘‘ محمد صدیق شاہ بخاری صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں امریکی اخلاق واقدار اور اصول ومعیار  کی صحیح نشاندہی کی ہے۔مزید اس کتاب میں رواداری اور فتنہ رواداری کا تاریخی جائزہ، معیار رواداری، بنیاد پرستی اور رواداری، دہشت گردی، انسانی حقوق اور رواداری، مغربی تہذیب وتمدن، نو مسلم اور صلیبی تعصب، عورت اور یورپ، بچوں کی حالت زار، یورپ کی روارداری اور بوسنیا اور تحفظناموس رسالتﷺ  اور رواداری کے حوالے سے مغرب سے چند سوالات کے پیشِ نظر مفصل مبحوث پر بحث کی گئی ہے۔ یہ کتاب مغربی تہذیب کو سمجھنے کے لئے ایک مفید ترین کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور متفرق کتب
5633 5513 رہبر تحقیق علوم اسلامیہ ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو اس شریعت کا پرچار کرتے رہے اور اس کی حفاظت کا باعث بنے۔ کسی بھی علمی مواد کو محفوظ اور یاداشت میں رکھنے کا اہم ذریعہ ڈائریکڑی ہوا کرتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی مختلف مجلات اور مقالات کی فہرست پر مشتمل ایک ڈائریکٹری ہے جس میں رسالے کا نام اور اس کا سہ ماہی ہونا یا ششماہی ہونا بھی درج ہے‘ ادارے کا نام اور مکمل ایڈریس بھی موجود ہے۔ یہ ایک مفید معلوماتی کتاب ہے اور رسالے کی کیٹیگری بھی درج کی گئی ہے۔ اور رسالے اگر ایک زائد زبانوں میں شائع ہوتے ہیں تو ان کی زبانیں بھی درج ہیں۔ علاوہ ازیں ایڈیٹر کا نام ‘ شعبہ اور ڈیپارٹمنٹ کانام بھی درج ہے۔مختلف جامعات سے ہونے والے مقالات کی مکمل فہرست اور پتہ بھی درج ہے اور تحقیق واصول تحقیق اور منہج تحقیق کے حوالے سے مختلف اہل علم کی آراء کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’رہبر تحقیق‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی مرتب کردہ ہے۔ آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین) ( ح۔م۔ا)

اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان متفرق کتب
5634 2869 ریاض الحسنات محمد ابراہیم میر سیالکوٹی

دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ریاض الحسنات ‘‘نامور اہل حدیث عالم دین مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ﷫ کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے پنجسورہ، واسماء حسنی ، اسم ااعظم اور بعض اذکار مسنونہ کو جمع کردیا ہے۔اگرچہ اب جدید اور نئی تحقیق شدہ اور خوب صورت بے شمار کتب اس موضوع پر موجود ہیں اور کافی ساری کتب ویب سائٹ پر بھی موجود بھی ہیں لیکن   ان کبار علماء کی قدیم کتب کو محفوظ کرنے کی خاطر انہیں بھی ویب سائٹ پر پبلش کیا   گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمار ے علماء اسلاف کی   تمام دینی کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین( م۔ا)

محمدی اکیڈمی جامع مسجد محمدی اہل حدیث خان بیلہ متفرق کتب
5635 5072 زندگی اور وقت ابو محمد عزیر یونس السلفی المدنی

ہم سب اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ وقت ہی زندگی ہے اور زندگی ہی وقت ہے ۔ اور ان دونوں کا عطا کرنے والا صرف اور صرف اللہ تعالى ہے۔فرمان باری تعالى ہے: ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴿٢﴾...الملك یعنی جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تم لوگوں کو آزمائے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہےاور وہ غالب بخشنے والا ہے۔ لہذا ہم سب اپنے انمول بیش قیمت اوقات کو ضائع کرکے اپنی زندگی ضائع نہ کریں۔اور یہ قطعی طور پر جان لیں کہ یہ زندگی ہمارے پاس اللہ کی طرف سے امانت ہے۔ ہمیں جس طرح امانت میں بغیر اس کے مالک کی اجازت کے کوئی تصرف کرنے کا حق نہیں حاصل ہوتا ہے ۔اسی طرح ہمیں اپنی زندگی میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ ہم جس طرح چاہیں اپنی زندگی گذاریں ۔ لہذا ہمیں اسی طرح اپنی زندگی گذارنی ہے جس طرح اللہ ارو اس کے رسول نے حکم دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’زندگی اور وقت‘‘ابو محمد عزیز یونس السلفی المدنی کی ہے۔ جس میں وقت کی اہمیت ، اقسام اور اس کے متعلقہ مسائل کو قرآن و سنت ،اقوال صحابہ اور اقوال تابعین و تبع تابعین کی روشنی میں بیان کیا گیا ہےنیز وقت کی اہمیت کے پیشِ نظر عربی اشعار کو بھی قلمبند کیا گیا ہے۔آخر میں ضیاع وقت کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے اصلاحی پہلوؤں کو عیاں کیا گیا ہے۔لہذا ہر ایک مسلمان کے لئے اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے تا کہ وقت کی اہمیت کو جان کر وقت کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور وقت کو کارآمد بنایا جائے اور اپنی زندگیوں میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے مستحق بن جائیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

مکتبہ دار التوحید الاسلامیہ لاہور متفرق کتب
5636 5875 سیرت نگاری آغاز و ارتقاء ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر

مسلمانوں میں تاریخ نویسی کا آغاز مغازی و سیر سے ہوا۔ مغازی کی روایت و درس کی ابتداء عہد خلافت راشدہ میں ہو چکی تھی اور پہلی صدی ہجری ا بھی اپنے اختتام کو نہیں پہنچی تھی کہ مغازی و سیرت کی کتب مدون ہو چکی تھیں۔ قبل از اسلام عربوں میں تاریخ نگاری کا کوئی چلن نہیں تھا تاہم یمنی عربوں کے پاس تاریخ نگاری کی روایت ضرور تھی اور ان کے پاس کچھ تاریخی تحریری سرمایہ بھی موجود تھا۔ پھر عربوں کی حماسی شاعری، ایام العرب کے منظوم تذکرے اور علم الانساب کی وجہ سے ان کے پاس تحریری سرمایہ جمع ہو گیا تھا جس نے آگے چل کر تاریخ نگاری کی روایت قائم کرنے میں عربوں کی مدد کی۔ عرب قبیلے ماضی کی شاندار روایت کو یاد رکھنا، آباء و اجداد کے محاسن، قصائد، جود و سخا، ایفائے عہد، مہمان نوازی، اشعار، قصص اور  جنگ و جدل کی داستانیں بڑے شوق سے سنی اور سنائی جاتی تھیں۔ جب نزول قرآن کا سلسلہ شروع ہوا جس میں متعدد مقامات پر سابقہ امم اور انبیاء کرام کے قصص و واقعات بیان کیے گئے ہیں تو اہل عرب میں فطری طور پر تاریخ سے دلچسپی پیدا ہونی شروع ہوئی۔ اب چونکہ عربوں میں مغازی و سیر کی طرف رجحان فطری تھا  رسول اللہ ﷺ کی محبت و عقیدت نے انہیں آپ کے اقوال، افعال، شمائل اور زندگی کے دیگر معاملات کو محفوظ کرنے کی طرف متوجہ کیا۔ اسی طرح سیرت کے اصطلاحی معنی" رسول اللہ ﷺ کے حالات زندگی اور اخلاق و عادات کا بیان ہے"۔ زیر تبصرہ کتاب"سیرت نگاری آغاز و ارتقاء" نگار سجاد ظہیر کی تالیف ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے تاریخ سیر کا آغاز و ارتقاء، معروف سیرت نگار اور ان کی تالیفات اور ان کے حالات زندگی کو نہایت آسان فہم انداز میں تحریر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف کے میزان حسنہ میں بلندی درجات کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

قرطاس کراچی متفرق کتب
5637 5618 شاہ ولی اللہ اوران کا نظریہ انقلاب(رسالہ محمودیہ) عبید اللہ سندھی

شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور  موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے  تصوف وسلوک  ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید  کے حوالے سے کئی رسائل  تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شاہ ولی اللہ اوران  کا نظریہ انقلاب‘‘ مولانا عبیداللہ سندھی﷫ کی عربی  کتاب ’’رسالہ محمودیہ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب  میں مولانا سندھی نے امام ولی اللہ دہلوی کے ارشادات  ودعوت اور انقلابیت کی تعین  خود ان  کی تصانیف سے کی ہے اور ولی اللّہی سلسلہ کےمعروف علماء کرام کی آراء شاہ ولی اللہ دہلوی ﷫کے بارے میں  پیش کی  ہیں کہ وہ حضرت شاہ ولی اللہ کو کیا مقام دیتے ہیں ۔مولانا سندھی نے اس  کتاب کا نام ’’محمویہ‘‘ رکھا   بعد میں شیخ بشیر احمدبی اے  نے اس  کا اردو ترجمہ کیا  تو انہوں نے اس کا نام ’’ عبیدیہ ‘‘رکھ دیا ۔ ناشرین کتاب ہذا  نے  ’’ محمودیہ ‘‘ اور ’’عبیدیہ‘‘ کی  تحریروں کو یکجا  کر کے  اس کا نام  ’’شاہ ولی اللہ کا نظریہ انقلاب‘‘ تجویز کیا  تاکہ  نام ہی سے  کتاب کے مضامین کا علم  ہوجائے  جو عام قاری کے لیے  عبیدیہ  او رمحمودیہ کے نام سے مشکل تھا ۔(م۔ا)

طیب پبلیشرز لاہور متفرق کتب
5638 1157 شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر محمد بشیر جمعہ

دنیا میں ہر انسان کو ایک دن میں چوبیس گھنٹے میسر آتے ہیں۔ اب بعض اشخاص پورا دن کام کرنے کے باوجود وقت کی کمی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی روز مرہ کی تمام کاروباری، گھریلو اور دینی مصروفیات کو نہ صرف پورا کرتے ہیں بلکہ ان کی زندگی میں کوئی افراتفری بھی نظر نہیں آتی۔ اس کی بنیادی وجہ دن کے چوبیس گھنٹوں کا درست استعمال اور ٹائم مینجمنٹ کی تکنیک ہے۔ انسان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقت کا بہترین استعمال نہایت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کا بنیادی موضوع یہی ہے کہ انسانوں کو میسر وقت کو کس طرح استعمال میں لایا جائے اور ایک کامیاب زندگی گزاری جائے۔ مغرب میں وقت کے ضیاع سے بچنے اور اس کے بہترین استعمال پر بہت کام ہوا ہے وہاں ٹائم مینجمنٹ اور کامیاب زندگی گزارنے پر بہت سے سیشن ہوتے رہتے ہیں اور اس سلسلہ میں بہت سی کتب بھی انگریزی میں لکھی جا چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ جگہوں پر ٹائم مینجمنٹ پر سیشن ہو رہے ہیں جن میں لوگ بھاری فیس ادا کر کے شرکت کرتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب قاری کو ان تمام سیشنز سے بے نیاز کر دے گی اور یقیناً قارئین اس کے مطالعہ کے بعد وقت کے حوالے سے اپنی زندگی میں واضح تبدیلی محسوس کریں گے۔ اس کے علاوہ یہ کتاب شخصیت اور گفتگو کے فن، افراد کار سے تعلقات، ٹیم ورک، تفویض امور اور کئی انفرادی صلاحیتوں کےمعاملے میں انسان کی رہنمائی کرتی ہے۔ کتاب کے آخر میں کچھ دعاؤں کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

ٹائم مینجمنٹ کلب متفرق کتب
5639 5241 شمالی امریکا کے مسلمان ای وون یازبک حداد

اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ شمالی امریکہ کے مسلمان‘‘ ای وون یازبک حدّاد اور جین آئیڈلمین اسمتھ کی کتاب ہے جس کا اردو ترجمہ شاہ محی الحق فاروقی نے کیا ہے۔ جس میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے بڑے بڑے شہری مراکز میں اسلامی آبادیوں کی پچّی کاری کو بیان کیا ہے۔اور شہری پس منظر میں نسلی آبادیوں پر پردہ چاک کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس متفرق کتب
5640 2016 صلیبی جنگجو ہارون یحییٰ

اگرچہ صلیبی جنگوں کے بارے میں اکثر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ یہ جنگیں عیسائی عقیدے کی بنیاد پر لڑی گئیں،لیکن در حقیقت صلیبی جنگوں کی آگ پر جلتی کا تیل مال ودولت کے لالچ نے چھڑکا۔اس وقت کے مغرب میں آج کے برعکس غربت ،افلاس کا دور دورہ تھا،جبکہ مشرق بالعموم اور مسلم معاشرے میں بالخصوص دولت اور خوشحالی کا دور تھا۔اسی ایک نکتے نے یورپین بالخصوص چرچ سے وابستہ افراد کی آنکھیں چندھیا ڈالی تھیں۔دولت کے اس لالچ نے عیسائیت کیی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ۔اور بظاہر مذہبی بنیادوں پر چلنے والی تحریک کے پیچھے مادہ پرستی اور دنیوی خواہشات کا بحر بیکراں تھا۔زیر تبصرہ کتاب " صلیبی جنگجو ،ٹمپلر امراء تاریخ کے آئینے میں"ہارون یحیی کی تصنیف ہے۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے صلیبی جنگوں کے پس منظر ،حقائق،اورمقاصد  کو بیان کرتے ہوئے سوئٹزرلینڈ کے باسی ٹمپلر امراء کی تاریخ بیان کی ہے۔کہ وہ کیسے منظر عام پر آئے اور ان کے کیا مقاصد تھے۔اور آج کل وہ کس شکل میں موجود ہیں ،اور مسلمانوں کے خلاف کیا سازشیں کر رہے ہیں۔(راسخ)

 

خزینہ علم وادب لاہور متفرق کتب
5641 5243 طاقت اور مفادات کا عالمی کھیل الزبتھ لیاگن

جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طاقت اور مفادات کا عالمی کھیل‘‘ الزبتھ لیاگن کی تالیف ہے جس کا اردو ترجمہ محب الحق صاحبزادہ نے کیا ہے۔ جس میں بہت سے مغربی مفکرین، پالیسی سازوں، حکومتی اہلکاروں، خفیہ ایجنسیوں کے ذمہ داران کی تحریر و تقریر اور سرکاری اجلاسوں کے

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد متفرق کتب
5642 7237 عالمگیریت اور امریکی مفادات ابو عبد اللہ محمد بن سعید رسلان

عالمگیریت کا مطلب ہر جگہ ثقافتی خصلت کا پھیل جانا ہے۔میکم میریٹ نے عالمگیریت کے عمل کو ایک ایسی صورت حال سے تعبیر کیا ہے جس میں مقامی اور معمولی روایات آہستہ آہستہ ایک بڑی روایت کی تشکیل کا باعث بنتی ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی ثقافتی زندگی کو واضح کرنے کے لیے عالمگیریت ایک بہت اہم تصور ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’عالمگیرت اور امریکی مفادات‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبد اللہ محمد بن سعید رسلان حفظہ اللہ کے رسالہ العولمة و المصالح الامريكيه کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس رسالہ میں عالمگیریت کے عناصر،عالمگیرت کے سیاسی اہداف و آثار،ثقافتی عالمگیریت کے اہداف،مسلم معاشروں میں عالمگیریت کے منفی اثرات کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5643 4115 عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری محمد متین خالد

عصر حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں کمپیوٹر کی ایجاد اور اس میں حیرت انگیز ترقی نے ناصرف انسانی فکر ونظر میں تبدیلی پیدا کی ہے، بلکہ سماجی زندگی پر بھی ایک حیرت انگیز انقلابی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔اس انقلابی تبدیلی کا سہرا انٹر نیٹ کی ایجاد کو جاتا ہے، جس نے کرہ ارض کو سکیڑ کر اور فاصلوں کی اہمیت کو ختم کر کے ایک نقطے میں سمیٹ دیا ہے اور دنیا کو ایک گلوبل ویلج کی شکل دے دی ہے۔عصر حاضر میں انٹرنیٹ پر  معلومات کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہےجو صرف ایک کلک سے آپ کے سامنے دستیاب ہوتا ہے۔اس وقت کروڑوں ویب سائٹس آن لائن کام کرہی ہیں، لیکن اس سمندر میں سے اپنے کام کی سائٹس کو تلاش کرنا اور ان سے استفادہ کرنا ایک مشکل  امر ہے، چنانچہ اس  مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسی ڈائریکٹری  تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جو انٹر نیٹ کو براؤز کرتے وقت آپ کی مدد کر سکے۔ زیر تبصرہ کتاب "عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری "محترم محمد متین خالد اور محترم اعظم شیخ صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے متعدد اہم موضوعات پر دنیا کی بہترین اور دلکش ویب سائٹس کے لنکس جمع کر دئیے ہیں تاکہ انٹر نیٹ کا یوزر زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکے۔یہ کتاب انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور متفرق کتب
5644 5137 عجائبات عالم ڈاکٹر ذو الفقار کاظم

عجائبات عجیب کی جمع ہے اور عجیب سے مراد ہے کہ کوئی ایسی تخلیق جسے عام انسان کے ذہن میں تخلیق کرنا نا ممکن یا انتہائی مشکل سا ہو ۔اسے عجیب کہتے ہیں۔ فرض کریں اگر کوئی دوست کہتا ہے کہ فلاں آدمی ایسا ویسا تھا اگر آپ کو بات میں شک نظر آتا ہے تو آپ فوراََ کہتے ہیں ـ" یار عجیب بات ہے یا وہ عجیب آدمی ہے ــ" اسی طرح کوئی عجیب چیز تخلیق ہو تو عام انسان اُس کو دیکھ کر ہکا بکا رہ جاتا ہے اور کہتا ہے یہ عجیب شے ہے ۔ یا خدا کی کسی مخلوق کو دیکھتا ہے تو بھی کہتا ہے کہ یہ عجیب جانور ہے یا عجیب طرح کا جانور ہے ۔ اور اللہ رب العزت نے اپنی قدرت کا کئی ایک طرق سے لوگوں کے سامنے اظہار فرمایا ہے اور ہم اور ہماری عقلیں دھنگ رہ جاتی ہیں جب ہم ایسے عجائب کو دیکھتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ایسے ہی عجائبات دنیا کا ذکر کیا گیا ہے کہ جنہیں ہم واقعی میں کوئی عجوبہ کہہ سکتے ہیں  جس میں سات شہروں کی سیروتفریح اور دنیا کے عظیم حیرت کدے ‘ حیرت انگیز اور انوکھی تعمیرات کے شاہکار ریستوران  اور ان کے علاوہ دیگر عجائبات کا تذکرہ کیا گیا ہے جو ہمارے لیے معلومات کا باعث بھی ہی ۔ یہ کتاب’’ عجا ئبات عالم ‘‘ ڈاکٹر ذوالفقار کاظم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم متفرق کتب
5645 277 عصر حاضر میں نوجوانوں کی ذمّہ داریاں محمد شریف بلغاری

نوجوان طبقہ اگر صالح کردار ادا کرنے والا ہو تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ بھی تعریف کرتےہیں لیکن اگر یہی طبقہ شر و فساد کا رسیا ہو جائے تو پورے معاشرے پر اللہ کا غضب نازل ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال قوم لوط پر نازل ہونے والے عذاب الٰہی سے لی جا سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا گیا ہے۔ اور نوجوانوں کے دونوں کردار پیش کئے گئے ہیں۔ اگر یہ جوان ایمان، عمل صالح اور صبر و استقامت کے جوہر لیے میدان جہاد کی طرف بڑھنے والے بن جائیں تو آج بھی بڑی بڑی طاقتوں کی کمر توڑ سکتے ہیں اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے سب سے مستحسن کردار انہیں کا ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ طبقہ عریانی و فحاشی اور بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو معاشرہ جہنم زار بن جاتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے اور اس دور کے فرعونوں کے مقابلے کے لیے میدان گرم کرنے چاہئیں۔

دار الاندلس،لاہور متفرق کتب
5646 5880 عظمت و رفعت کے مینار عبد الرشید عراقی

استقامت فی الدین بڑا اہم موضوع ہے بلکہ دین اسلام کی ابتدائی تاریخ اسی استقامت فی الدین سے ہی تعبیر ہے۔استقامت سے مراد اسلام کو عقیدہ ،عمل اورمنہج قرار دے کر مضبوطی سے تھام لینا ہے۔اور  استقامت  اللہ  اوراس کے رسول ﷺ کی اطاعت  کو لازم پکڑنے اوراس پر دوام اختیار کرنے کا نام ہے۔اہل علم نے استقامت کی مختلف تعریفیں کی  ہیں  ۔ سیدنا  حضرت عمرفاروق ر﷜ فرماتےہیں  کہ استقامت کامطلب احکامات اور منہیات پر ثابت قدم رہنا  اور لومڑی کی طرح مکر وفریب سے کام نہ لینا یعنی اوامر کےبجالانے  اور نواہی  کے ترک پراستمرار بجالانا  ہے۔امام ابن قیم ﷫ استقامت کے متعلق   تمام اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ استقامت ایک ایسا جامع کلمہ ہے جو  توحید اور اوامر ونواہی پر استقامت ،اسی طرح  فرائض کی ادائیگی اللہ  تعالیٰ کی محبت اس کی  اطاعت  وفرماں برداری لازم پکڑنے ،معصیت کوچھوڑدینے  اور اللہ تعالیٰ کی حقیقی بندگی اختیار کرنے کا نام ہے ۔اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ اور آپ کی امت کو استقامت اختیار کرنے کاحکم بھی دیا ہے ۔ارشادباری تعالیٰ  ہے : فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(11؍112)اس آیت کریمہ میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی نبیﷺ اور ان کے ساتھیوں کویہ حکم دیا ہےکہ وہ ویسی ہی استقامت اختیار کریں جیسی استقامت کا انہیں حکم دیاگیا ہے اور اس سے دائیں بائیں نہ ہٹیں اور نہ ہی اللہ  کی شریعت سے تجاوز کریں۔استقامت فی الدین کی ضرورت مسلمان کوزندگی کے ہر موقع پر پڑتی ہے ۔ خصوصاً غمی، خوشی کے موقع پر جب کہ دین کومحفوظ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔بالخصوص زندگی کے مختلف نامساعد حالات میں استقامت ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے ان حالات میں دین پر قائم رہنا او رصبر وسکون سے رضائے الٰہی کےمطابق زندگی بسر کرنا ہی استقامت ہے ۔انبیاء  کرام ، صحابہ کرام ﷢ اور مصلحین امت کےمحمدیہ کےجلیل القدر افراد نےبڑی جانقشانی ، ہمت ، جرأت سے یہ فریضہ سرانجام دیا۔اس سلسلہ میں ان کوقید وبند کی سزائیں بھی ہوئیں، کوڑے بھی مارے گئے، ذلیل ورسوا بھی کیاگیا، شہروں میں تشہیر بھی کی  گئی مگر انہوں نے کلمہ حق  بلند  رکھا اور صبر کو اپنے  دامن سے علیحدہ نہ کیا۔ یہ لوگ عزم واستقلال کا  کوہ گراں تھے ۔ اور ان کے اس عزم واستقلال نےان کو فتح وکامرانی  سےہمکنار کیا  اور انہوں نے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیے ۔ان کی وجہ سے ان کا  نام  ان شاء اللہ رہتی دنیا تک تابندہ ودرخشندہ رہےگا۔اور جن لوگوں نے ان  حضرات کو مصائب وآلام میں مبتلا  کیا ان کو تاریخ  نے حرف غلط کی طرح مٹادیا آج ان کو کوئی بھی یاد نہیں کرتا۔ زیر نظر کتاب’’عظمت ورفعت کےمینار ‘‘ وطن  کے عزیز کے نامور مؤرخ وسوانح نگار محتر م جناب عبد الرشید عراقی ﷾کی کاوش ہے  یہ  ان کے 1957ء میں  جرید ہ اہلحدیث  سوہدرہ    میں ’’ استقامت فی الدین ‘‘  کےعنوان سے  چودہ اقساط میں  شائع ہونے والے   مضمون  اور ہفت  روزہ اہل حدیث ،لاہور میں جولائی 1974ء  تا مئی 1975ء  کو  ’’ مصلحین امت محمدیہ کی حق گوئی  وبیباکی ‘‘ کے عنوان سے  21 قسطوں میں شائع ہونے والے مضمون کی کتابی صورت ہے ۔جس میں   مصائب  وآلام  استقامت  دکھانے والے  انبیاء کرام ﷩ ، صحابہ  کرام ﷢ ، تابعین عظام ، تبع تابعین ، آئمہ اربعہ ، محدثین، اور عزم واستقلال  کے پیکر علماء  وخادمین  دین کےدلآویز اور دلکش تذکروں کو بیان  کیاگیا ہے ۔(م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور متفرق کتب
5647 117 علماء نجد پر رفاعی کے اعتراضات کی دینی و شرعی حیثیت عبد المحسن العباد

کویت کی اہم سیاسی شخصیت سیدہاشم الرفاعی مذہبی طور پر تصوف کے شیدائی اور بدعات وخرافات کے رسیا، ہیں، دورہ پاکستان پر اپنے ہم مشرب ماہنامہ اہلسنت گجرات کو انٹرویو دیتے ہوئے کویت و سعودیہ کے علماء پر سوقیانہ زبان میں خوب دشنام طرازی فرمائی ۔ اور حرمین شریفین کو شرک و بدعات سے پاک رکھنے کے "جرم" میں بے جا تنقید فرمائی۔ جس کا مسکت جواب علمی وقار اور تہذیب و شرافت کے اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فاضل مصنف سابق چانسلر و وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ نے دیا ہے۔ جس کا ترجمہ اس کتاب کی صورت میں آپ ملاحظہ کر رہے ہیں۔ ہمارے برصغیر پاک و ہند میں دو گروہوں کی طرف سے علمائے نجد و حجاز کے متعلق دو متضاد پروپیگنڈے کئے جا رہے ہیں۔ ایک گروہ تو انہیں گستاخ رسول (ﷺ)، آثار صحابہ کا احترام نہ کرنے والے، اولیاء کو نہ ماننے والے وغیرہ قرار دیتا ہے تو دوسرے گروہ کے اسلاف انہیں کافر، گمراہ، گمراہ گر، فاسق اور باغی قرار دیتے رہے۔ جبکہ ان کے اخلاف آج شاید پٹرو ڈالر کی کرامت دیکھنے کے بعد انہی علماء کو مقلدین کی صف میں کھڑا دکھانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب علمائے نجد و حجاز کے عقائد و اعمال کی وضاحت پر مشتمل ان مکاتب فکر کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈا کا بھرپور و شافی جواب ہے۔
 

جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامی،کویت متفرق کتب
5648 784 غلو کے کرشمے عبد الہادی عبد الخالق مدنی

اسلام معتدل دین ہے ، جو افراط و تفریط، غلو اور مبالغہ آرائی سے پاک ہے۔اعتدال پسندی ہی کی وجہ سے امت مسلمہ کو بہترین امت قرار دیا گیاہے،سو اہل اسلام کو دین سے شدید وابستہ رہنے اور کتاب و سنت کی تعلیمات سے جڑے رہنے کاپابند کیا  گیاہے۔نیز اہل کتاب کی طرح دین میں غلو اور مبالغہ آرائی سے منع کیاہے ،کیونکہ دین میں غلو شرک کا چور دروازہ ہے ،جس سے شخصیت پرستی کا آغاز ہوتاہے اورانبیاء و صلحاء کومقام الوہیت وربوبیت پر فائز کرنے کی احمقانہ جسارت کی جاتی ہے۔صحیح العقیدہ مسلمان کا حق ہے کہ وہ دین میں غلو کی ہلاکت خیزیوں سے واقف ہو اور تقدس کی آڑ میں دین حنیف سے ہاتھ نہ دو بیٹھے،امت مسلمہ کو غلو کی تباہ کاریوں اور حشر سامانیوں سے بچاؤ کے لیے زیر نظر کتاب کا مطالعہ نہایت اہم ہے-(ف۔ر)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب متفرق کتب
5649 1710 غیر مسلموں کی مصنوعات اور ہم محترمہ ام منیب

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جو مسلمانوں کو جہاں تجارت اور سیاست سمیت ہر میدان میں باہمی طور پر آپس میں پیار ،محبت اور مل جل کر رہنے کی ترغیب دیتا ہے،وہیں اپنے آپ کو کفار کی دوستیوں اور ان کے راز دان بننے سے منع کرتا ہے۔آج صورتحال یہ ہے بن چکی ہے کہ کفار ہمارے ملکوں سے حاصل کردہ منافع اور پرافٹ سے مسلمانوں کے بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں پر بم برسارہے ہیں۔اگر مسلمان غیر مسلموں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیں اور آپس کی تجارت شروع کر دیں ،تو کفار کو مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ملکوں پر قبضے کرنے کی کبھی جرات نہ ہو۔زیر نظر کتاب (غیر مسلموں کی مصنوعات اور ہم) باجی ام عبد منیب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مسلمانوں کو غیرت دلاتے ہوئے یہ ترغیب دی ہے کہ وہ غیر مسلموں کی مصنوعات کو چھوڑ کر اپنی ملکی اور مسلمانوں کی مصنوعات استعمال کریں ،تاکہ مسلمانوں کی باہمی تجارت بڑھے اوران کی اقتصادی حالت درست ہواور کفار کو مسلمانوں پر ظلم کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔نیز انہوں نے بعض اسلامی ممالک کی طرف سے بعض غیر اسلامی ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ سے ان کو ہونے والے نقصان کا بھی تفصیلی تذرکرہ کیا ہے،جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کو مغلوب نہیں کر سکتی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائیں اور تمام مسلمانوں کے اندر جذبہ اسلامی بیدار فرمائیں۔آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5650 2778 فتح الجواد فی معارف آیات الجہاد جلد۔1 محمد مسعود الازہر

جہاد فی سبیل اللہ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے  بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل مین شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نلکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔جہاد اسلام کے فرائض میں نماز، روزہ ، حج، زکوٰۃ کی طرح اسلام کا پانچواں فرض ہے۔رسول ﷺ نے فرمایا کہ"الجہاد ماض الی یوم القیامۃ" یعنی جہاد قیامت تک جاری رہے گا ۔قرآن و سنّت کی بے شمار نصوص  اور اجماع امت جہا د کی فر ضیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "فتح الجواد فی معارف آیات الجہاد" محترم مولانا مسعود اظہر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں جہاد سے متعلق وارد آیات قرآنیہ کو ایک جگہ جمع کرتے ہوئے ان سے مستنبط رموز و معارف کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ یہ کتاب تین ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور مکتبہ عرفان لاہور کی مطبوعہ ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ عرفان لاہور متفرق کتب
5651 5267 فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات تاریخ اسباب اور ان کا حل پروفیسر عبد الخالق سہریانی بلوچ

انتہا پسندی اورفرقہ واریت نے اُمت کوبہت نقصان پہنچایاہے۔مخلص لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہاءپسندی اورفرقہ واریت کو روکنے کے لیےکردار اداکریں کیونکہ ا نتہا پسندی اورفرقہ واریت کا ہم انکار نہیں کرسکتے، البتہ اس کا سامنا اور اس کا حل نکالنے کی ہمیں تدبیر کرنا چاہیے۔ہمیں معاشرے میں دلیل اور اعلیٰ نظریات کےساتھ کام کرنا چاہیے۔امن و سلامتی کی بنیاد پر دعوتِ دین دینے کی اشد ضرورت ہے۔دہشت گرد کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جہنم کے دروازے پرہوں گے۔امام ابن قیم نے فرمایا:’’اسلام عدل ،سچائی اورامن پسندی کادین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اسلام کو امن وسلامتی کے ساتھ لوگوں تک پہنچایا ہے۔انتہا پسندی اورفرقہ واریت کا خاتمہ قرآن وسنت کی طرف رجوع کرنے اور منہجِ سلف کو اختیار کرنے ہی سے ممکن ہے۔‘‘دور جدید میں میڈیااسلام کی شکل بگاڑ نے میں خاصا پیش پیش ہے۔ اسلام اور اہل اسلام کا مذاق اُڑانا اور معاشرے کو ان سے متنفر کرنا روزمرہ کا معمول بن چکاہے۔ لہٰذاہمیں سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف بھی توجہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات‘‘ پروفیسر عبد الخالق سہریانی بلوچ کی تصنیف ہے ۔ جس میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات کو تاریخی اعتبار سے بیان کرتے ہوئے اسباب اور ان کا حل مدون کیا ہے نیز اس کتاب میں دین اسلام کی اہمیت اور گمراہ کن فرقوں کی نشاندہی کرتے فرقہ ناجیہ کی وضاحت فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

ایوان علم و ادب لاہور متفرق کتب
5652 6093 فصل الکلام فی جواب تفہیم الکلام ابوالاسجد محمد صدیق رضا

جماعت المسلمین رجسٹرڈ 1975 میں کراچی میں مسعود، احمد صاحب نے بنائی ان کا یہ خیال ہے کہ انہوں نے اپنی جماعت کی بنیاد بخاری مسلم کی صحیح حدیث پر رکھی ہے۔ دراصل انہوں نے اس حدیث کو لیکر بہت سے علمی مغالطے دئیے ہیں حتیٰ کہ اس حدیث کے دیگر طرق کو یکسر نظر انداز کردیا۔ جب اہل علم نے وہ احادیث ان کے سامنے رکھی بالخصوص سنن ابی داؤد میں مروی خلیفہ والی حدیث تو یہ حدیث کے مطابق مفہوم اپنانے کے بجائے زبردستی اسے ضعیف ثابت کرنے پر تل گئے اور حدیث زیر بحث کے سند و متن پر مختلف مغالطے دینے لگے۔ محمد صدیق رضا نے اس جدید فرقہ کا بھرپور علمی تعاقب کیا اور اس حوالے سے وہ کئی ایک مضامین لکھ چکے ہیں جو ملک کے علمی اور تحقیقی رسالوں میں شائع بھی ہوئے  جن میں رجسٹرڈ جماعت کے مغالطوں کے علمی اور تحقیقی جوابات دئیے ہیں۔ زیر نظر کتاب سے آپ پر اس کی حقیقت خوب واضح ہو جائے گی۔اس میں مسعود صاحب اور ان کی ٹیم نے سنن ابی داؤد وغیرہ میں مذکور حدیث کی سند و متن پر جتنے اعتراضات کئیے ہیں ان سبھی کا تعاقب خود انہی کے مسلمہ اصول و ضوابط سے کیا گیا ہے۔(ع۔م)

مکتبہ الاسجد کراچی متفرق کتب
5653 5042 فضیلت برکت محمد اسلم گھلوی

ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ساری کائنات کا خالق و رزق رساں ہے۔ا س خاکدانِ گیتی پر بسنے والاہر انسان اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے شب و روز دوڑ دھوپ کرتا ہے اور بڑی محنت ومشقت سے اپنا اور اپنے گھر والو ںکاپیٹ بھرنے کے لیے روزی روٹی کماتا ہے۔ اگر وہ یہ تمام کام احکامِ الٰہیہ اور سنتِ نبویہ علیۃ التحیۃ والثناء کے مطابق انجام دے تو یہ سب عبادت بن جاتے ہیں۔ لیکن اگروہ ان امورمیں اسلامی ضابطوں کی پابندی نہ کرے اور انہیں توڑتے ہوئے ناجائز طریقے اختیارکرتے ہوئے یا معاشی جدوجہد کے نام پر دوسروں کے حقوق مارنا شروع کردیتاہے تو یہی کوشش اس کے لیے آخرت میں رسوائی کا سامان بن سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فضیلت ِ برکت‘‘ شیخ الحدیث بزرگ عالِم دین خوابوں کی تعبیر کے ماہر محمد اسلم گھلوی صاحب کی پہلی کتاب ورد الخطباء کے بعد دوسری کتاب ہے۔ جس میں قرآن و حدیث کے مطابق دلچسپ مضمون اور واقعات مزین ہیں۔ محترم شیخ صاحب نے لفظ برکت کی جو تشریح کی ہے بڑے کمال کا انداز اپنایا ہے۔ فضیلت برکت کتاب کے دلائل شیخ صاحب کافی عرصہ سے تلاش کرتے رہے تھے وہ تقریبا 100 دلائل ہیں جو اس کتاب میں درج ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ یہ کتاب ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

دار الاکرام، لاہور متفرق کتب
5654 4636 فقہ الاقلیات۔ مسلم اقلیتوں کو درپیش مسائل کی بابت شرعی راہ نمائی ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اسلام شرفِ اِنسانیت کا علمبردار دین ہے۔ ہر فرد سے حسن سلوک کی تعلیم دینے والے دین میں کوئی ایسا اصول یا ضابطہ روا نہیں رکھا گیا جو شرف انسانیت کے منافی ہو۔ دیگر طبقات معاشرہ کی طرح اسلامی ریاست میں اقلیتوں کو بھی ان تمام حقوق کا مستحق قرار دیا گیا ہے، جن کا ایک مثالی معاشرے میں تصور کیا جاسکتا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کی اساس معاملات دین میں جبر و اکراہ کے عنصر کی نفی کرکے فراہم کی گئی ہے۔جس طرح مسلمان رعایا کی عزت و آبرو اور جان و مال کی حفاظت اور ان کی خوشحالی اسلامی حکومت کا فریضہ ہے اس طرح غیر مسلم اقلیت کا تحفظ اور خوشحالی بھی اسلامی حکومت کا فرض ہے۔ غیر مسلم اقلیت معاشی طور پر بھی آزاد ہوتے ہیں جو پیشہ چاہے اختیار کریں، اقلیتوں کو ہر طرح مذہبی آزادی حاصل ہوتی ہے بشرطیکہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اس سے ٹھیس نہ لگتی ہو، اقلیتوں کو مسلمانوں کے ساتھ معاشرتی مساوات بھی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے برعکس غیر اسلامی ممالک میں بسنے والی مسلم اقلیتیں بے شمار مسائل سے دوچار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور اقلیتیں" عالم عرب کے مشہور ومعروف اسلامی اسکالر اور مفکر محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسلم اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے شرعی راہ نمائی فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

نا معلوم متفرق کتب
5655 5641 فلسفہ عمرانیات ڈاکٹر وحید عشرت

لفظ عمرانیات عربی کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنیٰ ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا۔ اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔عمرانیات یا سماجیات سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی علم ہے جو مختلف تجرباتی تفتیشی طریقوں اور تنقیدی جائزوں کے ذریعے معاشرتی نظم، بدنظمی اورمعاشرتی تبدیلی کے بارے میں ایک علمی ڈھانچہ وضع کرتا ہے۔ ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔عمرانی مسئلہ یا سماجی مسائل بنیادی  طور پر لوگوں کے درمیان متنوع تعلقات کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں ۔ سماج کے تمام  مسائل عمرانی نہیں ہوتے  مثلاً زرعی مسائل۔ عمرانی مسئلہ وہ ہوتا ہے  جو سماج کے رکن مختلف افراد کےآپس میں ملنےجلنے سے  وجود میں آتا ہے۔سماج کا ہر فرد سماج کے مسائل اور اس کو درپیش خطرات کا سامنا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرتا ہے ۔ سماج میں  انسانوں کےزندگی گزارنے کےلیے  تعلقات کےاصول طے ہوتے ہیں  جو انسانوں کو  معاشرتی زندگی میں رہنمائی دیتے ہیں ۔کسی معاشرے میں  اخلاقی اور عمرانی قدریں جب زوال پذیر ہوتی ہیں تو معاشرہ بھی زوال پذیر ہوتا ہے۔اخلاقی قدریں مذہبی بھی ہوتی ہیں مگر عمرانی قدر کامذہبی ہونا ضروری نہیں۔عمرانی فلسفے میں  مذہب ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فلسفۂ عمرانیات‘‘ڈاکٹر وحید عشرت کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سب سےپہلے فلسفہ عمرانیات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔اس کے ایک باب میں یہ بتایا ہے  کہ ہماری عمرانی اور معاشرتی زندگی میں مذہب کس قدر مؤثر ہے اور ہمارے عمرانی رویوں کی تشکیل میں وہ کیا کردار ادا کرتا ہے ۔ دوسرے باب میں  نظریہ تاریخ بیان کیا گیا ہے ۔اور ایک باب  میں  تصور معیشت پر بات کی گئی ہے۔اور ایک باب میں عورتوں  کے حقوق وفرائض پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5656 5246 فلسفے کے بنیادی مسائل قاضی قیصر الاسلام

فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اغراض اور مقاصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباً تمام علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفہ کے عطایا ہیں۔پانی کے اجزائے ترکیبی عناصر (آکسیجن، ہائیڈروجن) معلوم کرنا سائنس ہے اور یہ دریافت کرنا کہ کیا اس ترکیب اور نظام کے پیچھے کوئی دماغ مصروف عمل ہے ؟ فلسفہ ہے ۔ فلسفی کائناتی مسائل کی حقیقت تلاش کرتا اور اقدار و معانی کا مطالعہ کرتا ہے ۔ افلاطون کہتا ہے کہ فلسفہ تلاش حقیقت کا نام ہے ۔ رواقیہ کے ہاں علم ، نیکی ، فضیلت اور ایسی دانش حاصل کرنے کا نام فلسفہ ہے جو خدائی مشیت سے ہم آہنگ کر دے ۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ فلسفے کے بنیادی مسائل‘‘ قاضی قیصر الاسلام کی کاوش ہے۔ جس میں فلسفے کی تعریف، حدود، عملی افادیت، فلسفہ اور اس کا دیگر علوم سے تعلق، وجود سے متعلق مختلف نظریات، عملیات، فلسفہ فدار ومذہب اور مسلمانوں کے ما بعد الطبیعیاتی تصورات کے متعلق مفصل بحثیں کی گئی ہیں۔ امید ہے یہ کتاب فلسفے کی جان کاری بہت مفید ثابت ہو گی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)

نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد متفرق کتب
5657 5337 فن تعلیم و تربیت افضل حسین

بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت ایک اہم دینی فریضہ ہے۔ اس کی ادائیگی کی پوری فکر ہونی چاہیے ورنہ سخت گرفت کا اندیشہ ہے۔ اس ذمہ داری میں والدین اور اساتذہ کے ساتھ اگرچہ پوری ملت‘ معاشرہ اور مملکت بھی شریک ہیں لیکن براہِ راست ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر عائد ہوتی ہے اس لیے انہی کو اس ضمن میں سب سے زیادہ فکر مند بھی ہونا چاہیے۔ خصوصاً آج کے حالات میں تو اس طرف غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ معمولی سی غفلت نہایت خطرناک نتائج سے دو چار کر سکتی ہے۔الحمد للہ صورت حال کی سنگینی کا اب کسی حد تک احساس ہو چلا ہے اور مختلف اداروں اور جماعتوں کی انفرادی واجتماعی کوششوں کے نتیجے میں لوگ اس طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں عوام الناس کی اصلاح وتربیت کی گئی ہے  ۔ اس میں زبان آسان اور سلیس‘ انداز عام فہم اور شگفتہ ہے۔یہ کتاب اساتذہ‘والدین اور تعلیم میں دلچسپی رکھنے والے تمام حضرات کے لیے یکساں دلچسپ اور مفید ہے۔اس میں تعلیم وتربیت سے متعلق تمام اہم مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے او راسلامی نقظۂ نظر سے بحث کی گئی ہے۔اس کتاب میں سینتیس ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فن تعلیم وتربیت ‘‘افضل حسین ایم اے ‘ ایل ٹی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5658 2649 فُکُوّ العانی (قیدیوں کو چھڑاؤ) ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی

قید وبند یا جیل کی سلاخیں تعذیب کی بد ترین شکل ہیں۔اس کی خطرناکی کاا ندازہ کرنے کے لئے محض یہ مثال کافی ہے کہ غلام کو بھی دھمکانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ تجھے جیل میں سڑا دیں گے۔اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور انسان کو ہر طرح کی بندشوں سے پاک،آزاد فضا میسر کرانے اور عدل وانصاف پر مبنی نظام برپا کرنے کی غرض سے آیا ہے،اسی لئے اس کے نظام تعزیرات میں جیل کی حیثیت ایک عبوری مرحلہ سے زیادہ نہیں ہے۔نیز سماجی طور پر اس نے اس ملت کی اس نہج پر تربیت کی ہے کہ قیدی خواہ جنگی ہو یا شہری،اس کی خبر گیری اور قیام وطعام کا انتظام ایک اجتماعی فریضہ بن جائے۔اس سے آگے بڑھ کر فی سبیل اللہ قیدی کو آزاد کرنا تو گویا جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔دوسری جانب خدا بیزار تہذیبوں نے ہمیشہ جیلوں کو آباد رکھا ہے۔خواہ وہ فرعون کا دور جبر ہو یا آج کا لادینی جمہوری زمانہ،تمام ہی ادوار میں مجرموں سے زیادہ حق پرستوں کے ذریعے جیلیں آباد رہی ہیں۔ مصر کا جیل خانہ ہو یا گونتاناموبے کے تنگ وتاریک سیل،فی سبیل اللہ قیدیوں کی کراہوں سے گونجتے رہتے ہیں۔ قیدیوں کی رہائی ایک اہم ترین فریضہ اور سخت ترین مرحلہ ہے، اسی لئے اس کی بڑی فضیلت ہے ،مگر یہ کام ہرکس وناکس کے بس کا نہیں ہے۔ اس کام کے لئے ایک ایسے اجتماعی ضمیر کی ضرورت ہے جو خود ہر طرح کی بندشوں سے آزاد ہو۔ زیر تبصرہ کتاب" فکوا العانی (قیدیوں کو چھڑاؤ)"محترم شاہد بدر فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قیدیوں کی آزادی کے شرعی حکم کو واضح کیا ہے اور امت کو اس طرف دھیان دینے کی ترغیب دلائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

شعور حق، نئی دہلی متفرق کتب
5659 1300 فہم الریاضی سید شبیر احمد

حساب ان علوم میں سے ہے جو بیک وقت قرآن، حدیث اور فقہ کا خادم ہے۔ ان تینوں سے استفادہ کرنے کے لیے بسا اوقات حساب کی ضرورت پڑتی ہے۔ دینی مدارس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس میں حساب سکھایا نہیں جاتا اس لیے بعض ضروری دینی علم تک ان کی رسائی نہیں ہوتی۔ یہ بات کلیتاً تو غلط تھی لیکن جزوی طور پر اس حد تک صحیح تھی کہ یا تو حساب پڑھایا نہیں جاتا تھا یا اگر پڑھایا جاتا تھا تو ان میں دینی تقاضوں کو پیش نظر نہیں  رکھا جاتا تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ فقط دینی امور پر مشتمل حساب کے لیے ایک کتاب لکھی جائے۔ زیر مطالعہ کتاب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے۔ جس میں ریاضی کے مشکل سوالات سے قطع نظر صرف حساب کے وہ طریقے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی ضرورت عام طور پر دینی طلبہ کو رہتی ہے۔ جس کو مرتب کرنے والے صاحب سید بشیر احمد کاکاخیل ہیں۔ جنھوں نے محمد رفیع عثمانی صاحب کی فرمائش پر یہ کام سرانجام دیا ہے جس کا اظہار کتاب کے ٹائٹل پر جلی حروف میں کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہے کہ دینی مدارس کے طلبا کے لیے یہ ایک کامیاب کوشش ہے جس کو سراہے جانے کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ دینی مدارس اپنے نصاب میں اس کتاب کو جگہ دیں۔ سوالات کے ساتھ ساتھ کیلکولیٹر کے ذریعے ان کا حل اور کیلکولیٹر کا صحیح استعمال بھی بتایا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ دار العلوم، کراچی متفرق کتب
5660 2273 قرآن اور تخلیق انسان (The Developing Human) ڈاکٹر کیتھ ایل مور

ہر صاحب شعور انسان ہمیشہ سے اپنی زندگی اور کائنات کے حقائق کو جاننے کے لئے سرگرداں رہا ہے۔وہ جاننا چاہتا ہے کہ میں کیا چیز ہوں اور میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔؟اس وسیع وعریض کائنات کا کیا مقصد ہے؟ یہ کس طرح وجود میں آئی ،کیا یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی یا فنا ہو جائے گی؟یہ وہ چند سوالات ہیں جن کے جوابات ہر دور میں ہر اس شخص نے تلاش کرنے کی کوشش کی جس نے غور وفکر اور تلاش حق کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔ایسی روش اختیار کرنے والوں کو ہم فلاسفر یا سائنسدان کہتے ہیں۔اور ان تمام سوالوں کے جوابات خالق کائنات ،رب کائنات اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کے ذریعے انسانوں کو بتاتا ہے۔ان حیران کن سوالوں کے جوابات جب لوگوں کو بتائے جاتے تھے تو وہ ان کا انکار کر دیتے تھے،پھر انہیں ان حقائق کا یقین دلانے کے لئے اللہ تعالی مختلف معجزات دکھاتے تھے،جن سے اہل دانش مطمئن ہو کر اللہ کی دعوت کو قبول کر لیتے تھے۔اب ہمارے سامنے سوال یہ ہےکہ موجودہ دور میں انسان کو تسلی دل اور اطمینان قلبی کا یہ سامان کس طرح مہیا کیا جائے؟اس کے لئے ہمیں قرآن مجید کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔کیونکہ اللہ تعالی نے آج سے چودہ سو سال پہلے قرآن مجید میں ایسے حقائق بیان کر دئیے تھے،جن کے سچا ہونے کا علم آنے والے دور میں بطور معجزہ کے سامنے آنا تھا۔قرآن مجید میں تقریبا 750 آیات ایسی موجود ہیں جن میں آفاق اور انفس کے حقائق کا بیان موجود ہے۔بیسویں صدی میں انسان نے جب ترقی کی تو وہ حقائق ایک ایک کر کے سامنے آنے لگے۔اور یہ حقائق احکام الہیہ پر عمل کرنے کے لئے ترغیب کا باعث ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " قرآن اور تخلیق انسان "ڈاکٹر کیتھ ایل مور کی انگریزی کتاب "دی ڈویلپنک ہومین" کا اردو ترجمہ ہے ۔اور ترجمہ محترم ڈاکٹر میجر ظہیر احمد غنی نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں قرآن کی روشنی میں تخلیق انسان کا جائز لیا ہے اور جو جو حقائق قرآن نے بیان کئے تھے ان کی تصدیق کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اصلاح انسانیت کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

قرآن سوسائٹی، گجرات متفرق کتب
5661 1412 قیادت اور ہلاکت اقوام۔(تاریخ، اسباب، مقاصد اور طریقہ کار) خلیل الرحمن چشتی

دو ہزار پانچ میں پاکستان کے اندر  زلزلے کے بہت خطرناک جھٹکے آئے تھے ۔ ایک مذہبی و دینی ملک ہونے کے ناطے سے مملکت خداد کے اندر کئی ایک بحثوں نے جنم لیا ۔ مثلا زلزلے کے بارے میں ایک رائے یہ اپنائی گئی کہ یہ عذاب الہی ہے ۔ یعنی متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی برائیاں اس قدر بڑھ  گئیں تھیں کہ ان کے اوپر اللہ کا عذاب نازل ہو گیا ۔ چناچہ اس توجیہ کے ضمن میں ایک اہم ترین سوال یہ پیدا ہوا کہ اگر یہی صورتحال تھی تو پھر دیگر کئی ایک شہروں میں جہاں برائی کی یہی صورت تھی یا اس سے بھی بڑھ کر تھی وہاں کیوں نہیں یہ عذاب نازل ہوا؟ اس سلسلے میں دوسری رائے یہ تھی کہ  یہ خدا کی طرف سے عذاب نہیں بلکہ ایک آزمائش تھی ۔ یعنی اللہ نے اپنے بندوں کو آزمایا ہے کہ وہ راہ حق یا صراط مستقیم پر کس قدر گامزن ہیں؟ اس تناظر میں سیکو لر حلقوں کی طرف سے اس خیال کا اظہار کیا گیا کہ اس طرح کی مذہبی توجیہات غیر حقیقی اور غیر سائنسی و علمی ہیں ۔ اس باب میں ہمیں خالصتا سائنٹیفک توجیہ کرنی چاہیے ۔ درج ذیل کتاب میں انہی آراء کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔ اس رائے میں قرآن کا اصلی مؤقف واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ قرآن نے گزشتہ اقوام کی ہلاکت کے جو اسباب بیان کیے ہیں انہیں سامنے رکھتے ہوئے قانون عذاب الہی کا تعین کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔ اللہ  مصنف کتاب خلیل الرحمان چشتی کو بے بہا اجر سے نوازے وہ ایک عرصہ لوگوں کو قرآن سمجھانے میں مصروف عمل ہیں ۔ (ع۔ح)
 

الفوز اکیڈمی، اسلام آباد متفرق کتب
5662 5329 لائبریری کا فروغ مواد اور تقاضے اقرار حسین شیخ

لائبریری کا فروغ ایک انتہائی اہم اور حساس موضوع ہےجو کتب خانوں کے نظم ونسق اور خدمات میں کلیدی کردار کا حامل رہا ہے۔ در حقیقت یہی مواد کتب خانہ ہی تو ہے جو کتب خانوں کی روح رواں ہے اور جس کے دم سے کتب خانے قائم ودائم ہیں۔ کتب خانوں میں نئے مواد کی آمد‘ موجودہ مواد میں رد وبدل اور کم مستعمل مواد کا خروج لازمی امر ہے۔ جن سے کتب خانے صحیح معنوں میں پروان چڑھتے ہیں۔ لائبریری کا فروغ جیسے اہم موضوع پر ایسا نہیں کہ بالکل نہ لکھا گیا ہو۔ انگریزی زبان میں اس موضوع پر کئی کتب ومضامین موجود ہیں۔ ہمارے ہاں پاکستانی رسائل میں بھی کہیں اِکا دُکا مضامین نظر آتے ہیں لیکن ان میں عصر جدید سے ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ ہمارے نصاب اور کتب خانوں کے استعمال میں جس سرعت سے تبدیلی آرہی ہے اس نسبت سے اس اہم موضوع کا احاطہ کرنے کی بہت ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب اس موضوع کی کمی پوری کرنے کے لیے تصنیف کی گئی ہے اور مصنف نے اس نازک موضوع پر طبع آزمائی کی ہے اور انتہائی نفاست وبلاغت سے دور جدید کے نصاب اور تقاضوں کےمطابق مختلف اہم ذیلی عنوانات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ گذشتہ کل اور آج کے عصرِ جدید کے تقاضوں کے مطابق ان اہم عنوانات کو خود کاریت اور تکنیکی زاویوں سے پیش کرنا ان کی مہارت اور مضمون پر دسترس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کتاب ک مطالعے سے کتب خانوں کے نظم ونسق‘ مواد میں اضافہ‘ وسعت اشتراک اور خروج بذریعہ کمپیوٹر کے بارے میں اہم نکات سے آگاہی ہوگی۔۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لائبریری کا  فروغ مواد اور تقاضے ‘‘ اقرارحسین شیخ  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اردو سائنس بورڈ لاہور متفرق کتب
5663 1999 لازوال خالق کے تخلیقی عجائب ہارون یحییٰ

معمولی سے معمولی زندگی بھی اتفاقا پیدا نہیں ہوئی ،بلکہ اس کو پیدا کرنے والی ایک عظیم ذات ہے جواس ساری کائنات کی مالک ہے۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں  سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ  کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " لازوال خالق کے تخلیقی عجائب "ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ محترمہ گلناز کوثر نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے اللہ تعالی کی مختلف اور منفر داقسام کی مخلوقات کو جمع کر کے ان کے خالق   کے بارے میںغور وفکر کرنے اور ایک اللہ کو ماننے کی دعوت دی ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ ہر تخلیق کو رنگین تصاویر کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے،جو اس کو اور زیادہ پرکشش بنا دیتی ہیں۔(راسخ)

 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان متفرق کتب
5664 5724 لاہور اور فن خطاطی ڈاکٹر محمد اقبال بھٹہ

خطاطی ایک فن خط تحریر ہے۔ یہ فن دنیا کے ہر گوشے میں اور ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔ یہ فن خوش خطی کے لیے ہے۔ رومن، لاطینی، عربی زبانوں میں یہ فن خطاطی کافی مقبول ہے۔ جب پاکستان بنا تو اس وقت لاہور میں ساٹھ کے قریب خطاطی سیکھنے کے مراکز تھے لاہور میں خطاطی کی نمائشوں کا آغاز ممتاز خطاط عبدالواحد نادر قلم نے کیا۔ مرحوم نے عبد المجید پروین رقم سے تربیت حاصل کی تھی۔حافظ محمد یوسف سدیدی نے لاہور میں عربی خطوط (ثلث ، محقق ، طغرا) کو ایک بار پھر زندہ کیا جو مغلیہ عہد میں لکھے جاتے رہے مگر بعد ازاں آہستہ آہستہ ان کی طرف انگریزی عہد کی وجہ سے رجحان کم ہوگیا۔حافظ محمد یوسف سدیدی کا سب سے کمال یہ تھا کہ انہوں نے ان خطوط کو از خود کتب خطاطی سے سیکھا ، کیونکہ برصغیر پاک و ہند میں ان خطوط کا کوئی استاد موجود نہ تھا۔عالم اسلام کے شانہ بہ شانہ آنے کی لئے ان خطوط ( ثلث ، محقق ، طغرا ) میں کمال حاصل کرنا لازمی تھا۔ حافظ صاحب کے ساتھ سید انور حسین نفیس رقم نے بھی اس طرف خصوصی توجہ دی اور وہ ان عربی خطوط میں اپنا ایک خوبصورت انداز قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ زیر نظر کتاب ’’ لاہور اورفن  خطاطی‘‘ ڈاکٹر محمد اقبال بھٹہ کی تصنیف ہے اس کتاب کو انہوں نے 10 ابواب میں تقسیم کیا ہے ابو اب کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔ باب اول اسلامی خطاطی،باب  دوم لاہور کی خطا طی پر اسلامی ممالک کے اثرات،باب سوم  خطاطان قرآن ،باب چہارم لاہور میں خطاطی سکھانے کے مراکز،باب پنجم  خطابات یافتہ خطاط،باب ششم اخباری خطاط،باب ہفتم کتابہ نویسی۔(م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور متفرق کتب
5665 7058 لذیذ سلاد اور رائتے ام فریحہ

اللہ تعالیٰ نے ہمیں سبزیوں کی شکل میں ایک عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ سلاد بھی ایک عظیم نعمت ہے، جو انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ سلاد گاجر، کھیرا، مولی، ٹماٹر، پیاز، لیموں، ترنج، ہرا دھنیا، پودینہ، گاجر، چقندر، ادرک، بندگوبھی، امرود اور سلاد کے پتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ لیکن عام طور پر سلاد کھیرا، ٹماٹر، پیاز اور سلاد کے پتوں سے بنایا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ لذیذ سلاد اور رائتے‘‘ ام ّ فریحہ کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں سلاد اور اوزان وغیرہ کے حوالے سے چند خصوصی معروضات پیش کی ہیں۔ یہ کتاب ادارہ مطبوعاتِ خواتین،لاہور کی ’’خاتونِ خانہ کا دستر خوان سیریز‘‘ کا حصہ ہے۔(م۔ا)

ادارہ مطبوعات خواتین لاہور متفرق کتب
5666 1500 لطائف علمیہ امام ابن جوزی بغدادی

خوشی طبعی اور مزاح، زندگی اور زندہ دلی  کی علامت ہے  بشرطیکہ فحش ،عریانی  اور  عبث گوئی سے  پاک ہو  ۔واقعات ِمزاح نفسِ انسانی  کے  لیے  باعث نشاط او رموجب ِحیات نو اور تازگی  کاسبب بنتے ہے  مزا ح اس خوش طبعی  کو کہتے  ہیں  جو دوسروں کے ساتھ کی جاتی  ہے او راس میں تنقیص یا تحقیر  کا پہلو نہیں  ہوتا ۔او ر   اس طرح  کامزاح یعنی  خوش طبعی  کرنا جائز ہے  اور  نبیﷺ نے  بھی  ایسے مزاح او ر خوش طبعی کو  اختیار کیا جس کی مثالیں اور واقعات  کتب  ِاحادیث میں  موجود ہیں  او ر جس  مزاح  سے منع کیا گیا ہے  وہ اس نوعیت  کی خوش طبعی اور مذاق ہوتا ہے  جس میں  جھوٹ اور زیادتی کا عنصر پایا جاتاہے  اس نوعیت  کا مذاق زیادہ ہنسی اور دل کی سختی  کا باعث بنتا ہے اس سے  بغض پیدا ہوتا ہے  اور انسان کارعب ودبدبہ اور وقار  ختم  ہو جاتاہے ۔ زیر نظر کتاب  ’’ لطائف علمیہ ‘‘ امام ابن  الجوزی کی  عربی کتاب    ’’کتاب الاذکیاء‘‘ کا  سلیس ترجمہ  ہے  اس کتاب کا اکثر حصہ تاریخی  واقعات او ر احادیث سے ماخوذ ہے  اس  میں   امام  ابن جوزی  نے  انبیاء﷩ ،نبی کریمﷺ ، خلفاء الراشدین   وسلاطین اور اکابر سلف کی  مجالس کے  مزاح وخو ش طبعی کے   واقعات ،سوالات او ربرجستہ جوابات کو  دلنشیں انداز  میں بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ العلم لاہور متفرق کتب
5667 1671 لعنت اور رحمت ( قرآن و حدیث کی روشنی میں) ام حمزہ کیلانی

لعنت ایک بددعا ہے لعنت کے معنی اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا فرمایا ہے لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا'' اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ''تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ''زیر تبصرہ کتا ب ''لعنت اور رحمت ''کی مؤلفہ نے اسی مذکورہ حدیث کے پیش نظر خصوصا خواتین کے لیے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے کتاب کے پہلے حصے میں لعنت کا مفہوم،لعنت کی ممانعت لعنت کی سزا،اللہ ورسول اورفرشتوں کی لعنت کے مستحق لوگ اور دوسرے حصہ میں رحمت کامفہوم اس کے متعلق مزید تفصیلات کوقرآن واحادیث کی روشنی میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہےاللہ تعالیٰ اس کتاب کو معاشرےکی اصلاح بالخصوص خواتین کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

 

 

حدیث پبلیکیشنز،لاہور متفرق کتب
5668 1890 لڑکوں اور لڑکیوں کے ختنے کا شرعی حکم ڈاکٹر محمد بن لطفی الصباغ

اللہ تعالی نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے، اور اسے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی اس فطرت پر قائم رہے جس پر اسے بنایا گیا ہے۔اللہ تعالی کی بنائی ہوئی ساخت اور فطرت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنا ممنوع اور حرام ہے۔نبی کریم ﷺنے ایسی عورتوں لعنت فرمائی ہے جو اللہ تعالی کی ساخت میں تبدیلی کرتی ہیں۔تاہم اس حکیم وخبیر شارع نے جسم کو صاف ستھرا رکھنے اور صحت کے تحفظ کے لئے چند ایسی چیزوں کو ختم کرنے کی اجازت دے دی ہے ،جنہیں ہم طبی زبان میں "جلد کے لاحقے " کہتے ہیں۔ان کے خاتمے کو عین فطرت اور سنتیں قراردیا گیا ہے۔مثلا ناخن کاٹنا،زیر ناف اور زیر بغل بالوں کو نوچنا،مونچھیں تراشنا اور مرد کے عضو تناسل کی سپاری کے سرے کو ڈھانکنے والے کھال کے ٹکڑے کو ،جسے قلفہ کہا جاتا ہے کاٹنا۔اگر ان چیزوں کی صفائی کو نظر انداز کر دیا جائے تو بہت ساری بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔صفائی ستھرائی کے انہی امور میں سے ایک لڑکیوں کا ختنہ کرنابھی ہے،جس کا احادیث نبویہ میں کچھ  تذکرہ آتا ہے،لیکن  مولف ﷫کے نزدیک ان احادیث کی سند کمزور ہے۔زیر تبصرہ کتاب(لڑکوں اور لڑکیوں کے ختنے کا شرعی حکم) ﷫کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے  لڑکوں اور لڑکیوں کے ختنے کے حوالے سے وارد احادیث نبویہ کی استنادی حیثیت پر ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا ہے کہ شریعت میں ان کا کیا حکم ہے۔اللہ تعالی مولف ﷫کی اس کاوش کو قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

عالمی ادارہ صحت بحر روم متفرق کتب
5669 2112 لیس الذکر کا الانثی ام عبد منیب

آج سے تقریبا تین سو برس قبل پورپ میں جدید تحریک نسواں کا آغاز ہوا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ مرد اور عورت میں سماجی ذمہ داریوں اور تخلیقی صلاحیتوں کےلحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔اگر مرد صدر یا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو عورت بھی بن سکتی ہے ۔اگر مرد پر معاشی بوجھ ڈالا گیا ہے تو عورت بھی یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے ۔اگر مرد جہاز اڑا سکتا ہے ،غوطہ زنی کر سکتا ہے ، مشینیں ٹھیک کر سکتا ہے ،کرکٹ ،اسکوائش ،پولو،ہاکی ،جوڈو کراٹے کھیل سکتاہے ،اگر مرد کار چلانے ،گھوڑے دوڑانے اور خود اپنی ٹانگوں کے بل دوڑنے کا مقابلہ کر سکتا ہے توپھر عورت پر ان تمام پیشوں اور مشغلوں کےدروازے بند کیوں؟اور جب عورت بھی مردکی طرح انسان ہے توپھر اس پر ایسی معاشرتی پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گومرد اور عورت کو ایک ہی نوع قرار دیا ہے لیکن صنفی لحاظ سے دونوں میں فرق رکھا ہے۔ یہ فرق طبی،طبعی ،سماجی نفسیاتی ،جذباتی غرض ہر لحاظ سے ہے اور اس فرق کو دنیا کاکوئی انسا ن ختم نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد:’’َلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى‘‘اس کی واضح دلیل ہے۔ زیر نظر کتاب محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ نے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ اس تخلیقی فرق ہی کی تائید میں مرتب کی ہے ۔کتاب کے پہلے حصے میں مغربی معاشرے کے دانشووروں ،فلسفیوں، ڈاکٹروں، سائنس دانوں اور ماہر نفسیات کی آراء پیش کی گئی ہیں۔ نیز عورت اور مرد میں جسمانی اور عادات کے لحاظ سے جس نوعیت کابھی فرق پایا جاتا ہے اسے بیان کیا گیا ہے ، اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ قرآن وسنت میں تخلیقی فرق کہاں کہاں ہے او ر اس تخلیقی فرق کی وجہ سے دونوں کی ذمہ داریوں میں بھی فرق ہے اور ذمہ داریوں کے فرق کی وجہ سے دونوں کے لیے شرعی احکام میں بھی فرق رکھا گیا ہے۔اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عام انسانی حقوق کے لحاظ سے دونوں کوبرابر کی سطح پررکھا ہے۔ نیز ایمان وعمل او رجزا وسزا کے لحاظ سےبھی دونوں کے لیے برابری رکھی ہے لیکن دونوں کی ذمہ داریاں ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمارا مسلمان معاشرہ اس حقیقت سے اگاہ ہو جائے کہ مرد اور عورت کی ذمہ داریاں مختلف ہیں، انہیں ایک جیسی ذمہ داریاں نہیں دی جاسکتیں۔(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5670 5352 لیڈر شپ سہیل بابر

مسلمانانِ برصغیر کے لیے ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی جد وجہد میں مسلم قائدین کے کردار کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال سے نوزائیدہ مسلم ریاست میں قیادت کا جو بحران اُٹھ کھڑا ہوا، وہ وقت گزرنے کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا اور پاکستان کی حیثیت اُس بادبانی کشتی کی ماند ہو گئی جس کا کوئی ناخذا نہ ہو۔ قوموں کی ترقی میں جلیل القدر قائدین کی رہنمائی کامیابی کی کلید اور مشعلِ راہ کا درجہ رکھتی ہے۔ معاشرہ میں ایک خاندان کے سربراہ سے لے کر ایک بڑے ادارے میں قائد کو جدید دور کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کی روشنی میں کیا حکمت عملی اور لائحۂ عمل وضع کرنا چاہیے‘ دوسروں کے لیے کیسا’رول ماڈل‘ ہونا چاہیے اور انہیں کس طرح مل جل کر ایک مشترکہ نصب العین کے حصول کے لیے جدوجہد میں بامعنی اور مؤثر کردار اردا کرنے پر راغب کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی مقصد کے تحت لکھی گئی ہے جس میں  یہ بتایا گیا ہے کہ لیڈر شپ کیسے حاصل کی جا سکتی یا لیڈر کی خوبیاں اور ان کے اوصاف حمیدہ کون سے ہوتے ہیں؟ اور ایک شخص لیڈر بننے کے بعد کن ذرائع سے اپنے ماتحتوں کے دل میں گَھر کر سکتا ہے اور ان کے دلوں میں بسیرا کر سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لیڈر شپ ‘‘سہیل بابر کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

رمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز راولپنڈی متفرق کتب
5671 5247 مابعد جدیدیت وہاب اشرفی

دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر یہ ہے کہ افکار، نظریات، آفاقی صداقت، مقصدیت اور آئیڈیالوجی سے لوگوں کی دلچسپی کو کم کر دیا جائے۔ اسلام کی نظر میں یہ خطرناک موڑ ہے کہ انسان اصول و مقاصد پر عدم یقینی کی کیفیت میں مبتلاء ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ما بعد جدیدیت مضمرات وممکنات‘‘ وہاب اشرفی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں ما بعد جدیدیت کے تشکیلی پہلو، مغربی مفکرین، نو آبادیات وپس نو آبادیات، تاریخیت اور نئی تاریخیت، تانیثیت، اردو شاعری، اردو فکشن، اردو ڈرامہ اور لوک ادب وغیرہ کو مفصل بیان کیا ہے۔ تا کہ ما بعد جدیدیت  کے مضمرات اور ممکنات کا احاطہ کیا جا سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
 

پورب اکادمی متفرق کتب
5672 823 مابعد جدیدیت اور اسلام(تحقیق وتجزیہ) احمد ندیم گہلن

دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر یہ ہے کہ افکار، نظریات، آفاقی صداقت، مقصدیت اور آئیڈیالوجی سے لوگوں کی دلچسپی کو کم کر دیا جائے۔ اسلام کی نظر میں یہ خطرناک موڑ ہے کہ انسان اصول و مقاصد پر عدم یقینی کی کیفیت میں مبتلاء ہو جائے۔ چنانچہ ایم فل کے زیر نظر مقالہ میں قابل مصنف نے مابعد جدیدیت کا اسلام سے تقابل کیا ہے جو ایک مفید اور قابلِ ستائش کوشش ہے۔ (م۔آ۔ہ)
 

شعبہ علوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد متفرق کتب
5673 5643 مادیت اور روحانیت محمد فاروق خاں ایم اے

انسان مادے اور روح دونوں کا مجموعہ ہے۔ مادی ضروریات کو ہر انسان جانتا اور پہچانتا ہے۔ لیکن روح کی ضرورت کیا ہے، روحانیت کیسے پروان چڑھتی ہے اور روحانی تسکین کیسے ملتی ہے، اس معاملے میں لوگ اکثر بے اعتدالی کا شکار ہوجاتے ہیں۔درحقیقت روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست کوئی کام کرے، اپنے سب رشتہ داروں اور ہمسایوں کا خیال رکھے، غریبوں کی مدد کرے، قانون کی پابندی کرے، خوش اخلاقی کا رویہ اپنائے اور اپنی معاش میں دیانت دار رہے۔ یہی روحانیت ہے اور ایسی زندگی گزارنے سے روحانی تسکین ملتی ہے۔زیر نظر کتابچہ  ’’ مادیت اور روحانیت ‘‘ محمد فاروق  خاں ایم کا مرتب شدہ  ہے اس کتابچہ میں انہوں نے  مادیت اور روحانیت  پر مختصراً روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5674 5046 متاع وقت اور کاروان علم ابن الحسن عباسی

’’وقت ‘‘انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ  ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے۔جس کی قدر ناشناسی اور ناشکری غفلت کی وجہ سے آج امت میں عام ہے، اور جس کی طرف امت کو توجہ دلانا خصوصا موجودہ دورمیں ایک  بہت ضروری امرہے۔ ورنہ تاریخ ایسے لوگوں کی داستانوں سے بھری پڑی ہے جووقت کی  ناقدری  کرتے رہے اور پھر وقت نے ان کو عبرت کا تازیانہ بنادیا۔ وقت کی قدرو منزلت کو سامنے  رکھتے ہوئے ،امام شافعیؒ صوفیا کے اس قول  بڑا پسند کیا کرتے تھے،’’الوقت سيف ان لم تقطعه يقطعك‘‘ اور سیدنا علی ﷜ فرمایا کر تے تھے،’’الايام صحائف اعماركم فخلدوها بصالح اعمالکم‘‘ اور سب سے بھڑ کر خود رب العالمین نے قرآن مجید میں وقت کی گراں قدری کا تذکرہ کرتے ہوئے متعدد بار اس کی قسمیں اٹھائیں ،جس سےاس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وقت کی اہمیت اور افادیت کوسامنے رکہتے ہوئے فاضل مصنف  ’’ابن الحسن عباسی‘‘ سلمہ اللہ نے موضوع کی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے اس ضرورت کو آسان، سلیس، عام فہم اور دلچسپ پیرائے میں پورا کر کے علمائے امت کی جانب سے  اس قرض کو چکا دیا۔ اللہ ان کی اس کاوش  کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین(شعیب خان)

مکتبہ عمر فاروق، کراچی متفرق کتب
5675 109 مجلس ذکر کی شرعی حیثیت عبد القدوس سلفی

رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم مین لے جانے والی ہے۔ اتنی سخت وعیدیں ہونے کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت دین کے نام پر بدعات کا شکار ہے۔ "مجلس ذکر" بھی اسی سلسلہ کا ایک شاخسانہ ہے۔ اللہ کے ذکر کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو اکٹھا کر کے بدعات کا رسیا بنایا جاتا ہے۔ ان خودساختہ مصنوعی اذکار کی اتنی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالٰی کے بجائے حضرت صاحب اور پیر صاحب سے تعلق گہرا ہوتا ہے۔ پھر امر بھی انہی کا چلتا ہے اور طاعت بھی۔ قرآن کے مطابق یہی تو پیروں کو رب بنانا ہے۔ اس کتابچہ میں مصنف نے ڈائیلاگ کے انداز میں نہایت ہی سادہ اور عام فہم طریق سے مجلس ذکر کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے ۔

 

 

دار الاندلس،لاہور متفرق کتب
5676 7061 مجموعۃ الرسائل حصہ اول عبد اللہ سلیم ( راجووال )

مرتب کتاب ہذا مولانا عبداللہ سلیم رحمہ اللہ مولانا یوسف راجووالوی رحمہ اللہ کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے۔ جو نہایت لائق ، ذہین عالم دین اور بڑی صلاحیتوں کے مالک تھے ۔عالم با عمل تھے۔ موصوف نے اپنے باپ کے قائم کردہ مدرسے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، کتاب و سنت کی تبلیغ و اشاعت کو اپنا مطمح نظر بنایا ۔ عین عالم شباب میں 21 ستمبر 1993ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ زیرنظر کتاب ’’ مجموعۃ الرسائل ‘‘ مولانا عبد اللہ سلیم رحمہ اللہ نے فروری 1992ء میں مرتب کر کے شائع کی اور 21 ستمبر 1993 میں وہ خود اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔ انہوں نے اس کتاب میں پندرہ متفرق علمی و تحقیقی رسائل کو مرتب کر کے شائع کیا ہے۔ مجموعۃ الرسائل میں شامل رسائل حسب ذیل ہیں ۔ رسائل مطئمنہ در تحقیق مسنہ ،عقیدہ حیات مسیح علیہ السلام ،فتاوی ننگے سر نماز،داڑھی کی شرعی حیثیت،داڑھی کی مقدار و اہمیت ، قبرووں پر اذان کہنا بدعت ہے،قبر پرستی، ایک قبر پرست کا فراڈ،ایک سوال کی دس شکلیں،فضیلت علم و علماء،طالب علم اور مولانا آزاد،حکم انفاق فی سبیل اللہ، 48 لاکھ 37 ہزار 500 روپے کا صحیح ترین مصرف، خطبہ رد بدعات، خطبہ نماز تسبیح ۔ اللہ تعالیٰ مولانا عبد اللہ سلیم رحمہ اللہ کی اس کاوش کو ان کی میزان ِ حسنات میں اضافے کا سبب اور صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین(م۔ا)

جامعہ کمالیہ راجووال متفرق کتب
5677 5045 محرم الحرام و مسئلہ سیدنا حسین و یزید عبد السلام رحمانی

دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت،عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلاکرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد، تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔ محرم حرام ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والا مہینے قرار دیا اور اسی مہینے سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی محرم کی دسویں تاریخ کو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام نے روزہ رکھا اور اس دن کے روزے کو ایک خصوصی فضیلت والا قرار دیا ہے۔ اسی دسویں تاریخ کو نواسہ رسولؐ کی شہادت رونما ہوئی جس کو سانحہ کربلا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو تاریخ اسلام کا مشہور ترین واقعہ بن گیا۔ یہ وہ واقعہ ہے جس نے استحقاق سے زیادہ لوگوں کو اپنی طرف کھینچا اور ضرورت سے زیادہ عموم و خصوص کو الجھایا۔ یہ ایک نا خوشگوار حادثہ تھا، عواقب و انجام کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ امت مسلمہ کے لیے ایک معرکۃ الآراء حادثہ تھا۔ اس کے بطن سے بے شمار گمراہیوں جنم لیا اور اس سے بدعات خرافات کا وہ طوفان برپا ہوا کہ اس دن کا جو اصل و مشروع کام تھا وہ بدعات کے اس طوفان میں مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ زیر نظر کتاب "محرم الحرام و مسئلہ سیدنا حسین و یزید" فضیلۃ الشیخ عبد السلام رحمانی کی ایک گراں قدر تصنیف ہے۔ جس میں فاضل مصنف نے سانحہ کربلا کا ذکر کرتے ہوئے سیدنا حسین ؓکے مناقب کا ذکر کیا ہے اور محرم الحرام میں ہونے والی بدعات کا بھی تقابلی جائزہ لیا ہے اس کے ساتھ سیدنا حسین و یزید کے مابین اختلاف کو بھی مستند حوالوں کے ساتھ قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

جمعیت اہل حدیث،سندھ متفرق کتب
5678 6634 مرزا جہلمی کا ریسرچ پیپر B۔5 حقیقت کے آئینے میں حافظ عتیق الرحمن علوی

انجینئر محمد علی مرزا ایک پاکستانی محقق  اور انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک معروف نام ہیں جو یوٹیوب کے ذریعہ درس دیتے ہیں موصوف اپنے غیر روایتی نظریات کی بنا پر اکثر زیرِ بحث رہتے ہیں ان کے بقول میں معروف مکاتب فکر میں سے کسی کا بھی براہ راست حصہ نہیں ہوں۔ بلکہ وہ مسالک کی تقسیم کو درست نہیں سمجھتے اور بہت سی برائیوں کی جڑ اسی کو قرار دیتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو صرف مسلمان کہلانا پسند کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کی ایک تحریر ’’ واقعہ کربلا کا حقیقی پس منظر: 72 صحیح الاسناد احادیث کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے موجود ہے۔  مرزا صاحب اپنے اس کتابچے کو اپنا بنیادی ترین فکر بتلاتے ہیں بلکہ ان کے بقول یہ کتاب ان کی ’’دی بیسٹ پراڈکٹ‘‘ ہے ۔ محترم  مفتی عتیق الرحمٰن علوی صاحب نے زیر نظرمختصر کتابچہ بعنوان’’ مرزا جہلمی کا ریسرچ پیپر5-B  حقيقت كے آئینے میں ‘‘ میں مرزا جہلمی صاحب کے کتابچہ ’’ واقعہ کربلا کا حقیقی پس منظر: 72 صحیح الاسناد احادیث کی روشنی میں‘‘  میں بیان کردہ روایات کا صحیح مفہوم اور ان کی صحیح تحقیق پیش کرتے ہوئے  بتایا ہے کہ مرزا صاحب نے کس طرح احادیث میں تحریفات کیں، غلط ترجمے کیے ،کہاں جھوٹ بولے او رکس طرح احادیث کو چھپا کر سادہ عوام سے دھوکا   وفریب کر کے اپنے گمراہ مقصد کو پورا کرنےکی ناکام  ومذموم کوشش کی ہے۔ نیز مفتی صاحب  صحابہ کرام خصوصاً سیدنا عثمان اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہما  پر لگائے گئے الزامات واعتراضات کا مدلل ومفصل جواب دیا ہے۔اللہ تعالیٰ مفتی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5679 3066 مرشد جیلانی  کے ارشادات حقانی محمد حنیف یزدانی

شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مرشدِ جیلانی کےارشادات ِحقانی ‘‘معروف اہل حدیث عالم دین مصنف کتب کثیرہ جناب محمد حنیف یزدانی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ﷫ کی تعلیمات کو افادۂ عام اور ان کے عقیدہ بالخصوص ’’مسئلہ توحیدکو ان ہی کی تصانیف غنیۃ الطالبین،فتوح الغیب وغیرہ کی روشنی میں واضح کیا ہے۔کیوں کہ جس مسئلہ کو حضرت شاہ جیلانی ﷫ تمام عمر بیان کرتے رہے ان کے عقیدت مندوں کواس مسئلہ کےسمجھنے میں دھوکہ ہوا۔ بجائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی کی جاتی ۔حضرت شاہ جیلانی  کی بندگی شروع ہوگئی ۔اور تمام الٰہی اوصاف ان میں شمار ہونے لگے اور حضرت شاہ جیلانی کو حاجت روا ، مشکل کشا، مصیبتیں دو رکرنے والا ، عالم الغیب، حاضر ناضر نذرونیاز کے لائق سمجھا گیا ۔انہی کےنام کی نماز صلاۃ الغوثیہ اور ان ہی کےنام کاوظیفہ یاشیخ سید عبد القادر جیلانی شيأً لله شروع ہوگیا۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں شیخ عبدالقادر جیلانی کے متعلق عوام میں پائے جانے والے باطل نظریات اورمشرکانہ عقائد وخرافات کو دلائل وبراہین کی روشنی میں خوب واضح کیا ہے۔مصنف نے شیخ عبد القادر جیلانی کے حالاتِ زندگی اور ان کی تعلیمات کوبیان کرنے سے قبل ’’ تحقیق انیق دربارہ غنیۃ الطالبین ‘‘ کےنام سے بحث پیش کر کے ثابت کیا ہے کہ غنیۃ الطالبین شیخ عبد القادر جیلانی ہی کی تصنیف ہے کیونکہ جب ان کےمعتقدین کےسامنے اس کتاب سے شیخ کے ارشادات اور ان کا عقیدہ بیان کیا جاتا ہے تو و ہ کہتے ہیں کہ ’’غنیۃ الطالبین شیخ عبد القادر جیلانی کی تصنیف نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی متفرق کتب
5680 3064 مسئلہ ملکیت زمین سید ابو الاعلی مودودی

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ ملکیت زمین "جماعت اسلامی پاکستان کے بانی محترم مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحب﷫ کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے زمین کی شخصی ملکیت پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔یہ بحث پہلے ترجمان القرآن میں چھپتی رہی اور اس کی اہمیت کے پیش نظر بعد میں اسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5681 5827 مسلم کوئز کمپیٹیشن 1000+ سوالات اور ان کے جوابات فیصل اسلم

دنیا معلومات کا سمندر ہے یہاں ہر سیکنڈ میں بہت کچھ نیا اور حیرت انگیز واقعہ سامنے آتا ہے ۔جنرنل نالج میں اضافہ  انسان کو حاضر جواب بنانا دیتا ہے معلومات عامہ یا جنرل نالج سے مراد وہ   تمام معلومات ہوتی ہیں جو انسانی زندگی سے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کریں۔یہ ہرگز ضروری نہیں کہ  تمام معلومات تمام لوگوں کےلیے ہی اہمیت رکھتی ہوں بلکہ عام طور پر ہرشخص کو کسی خاص فیلڈ، ایریاز، کیٹاگریز کےحوالے سے معلومات میں انٹرسٹ ہوتاہے۔ مثال کےطور پر ایک مذہبی شخصیت کو دین ِاسلام سےمتعلق معلومات بھائیں گی۔ایک کھلاڑی کوسپورٹس کی معلومات میں دلچسپی  ہوگی۔ایک طالب علم اپنی تعلیم کے لحاظ سے سائنس،آرٹسٹ یادیگر ٹاپکس پر معلومات پسند کرے گا۔ایک ڈاکٹر انسانی جسم سےمتعلق نت نئی معلومات حاصل کرنے کا شوق رکھے گا۔  جن لوگوں کے پاس معلومات کا خزانہ موجود ہووہ زندگی کے اکثر معاملات میں اپنی ذہانت اور سمجھ بوجھ کو بروئے کار  لاتے ہوئے مختلف فیصلے کرسکتے ہیں اور جس شخص کے ذہن میں معلومات کا خزانہ دفن ہو ،  وہ دوسرے لوگوں کو اپنی شخصیت سے بھی متاثر کرتا ہے اوران کادل جیت کر ان کے قریب ہونے کا موقع بھی حاصل کرلیتا ہے ۔جنرل نالج کے حوالے مارکیٹ میں بیسیوں کتب موجود ہیں لیکن یہ کتب عموماً مستند ، مقابلہ جاتی امتحانات کااحاطہ نہیں کرتیں جس کی بڑی وجہ تحقیق وتخلیق کافقدان ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلم کوئز کمپیٹیشن +1000سوالات اور ان کےجوابات‘‘  محترم جناب فیصل اسلم صاحب کی  کاوش ہے  انہوں نے اپنی تحقیقی صلاحیتوں اور بڑی محنت سے اس کتاب کو تیار کیا ہےمختلف جگہوں سے معلومات اکٹھی کرکے انہیں یکجا کردیا ہے  اس کتاب میں موجود تام معلومات قارئین کےلیے انتہائی مفید ہیں۔یہ کتاب پاکستان اوردنیا بھر کی تازہ ترین معلومات کاایک ایسا بیش بہا خزانہ ہے۔(م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5682 3386 مسلمانوں کے سیاسی افکار پروفیسر رشید احمد

دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی ‏کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاوت کا نتیجہ ہے۔اس نظریے نے ایک جانب اگر یورپیوں کو ‏کلیسا کے استبداد کے مقابلے کے لیے کھڑا کیا تو دوسری جانب یورپی استعماروں نے اسلامی دنیا میں اپنے نظریے کی اشاعت اور پھیلاؤ کے لیے مسلمانوں کو بھی اسلامی نظام کی ‏حاکمیت سے محروم کر دیا۔اردو زبان میں تقریبا تمام اسلامی علوم پر کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن سیاسیات پر کما حقہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسلمانوں کے سیاسی افکار"محترم پروفیسر رشید احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں اسی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس میں مولف نے مسلم مفکرین کے سیاسی افکار کو ایک جگہ جمع فرما دیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت  کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور متفرق کتب
5683 1456 مسنون تسمیہ عبد الروؤف بن عبد الحنان بن حکیم محمد اشرف سندھو

زیر نظر رسالہ میں اس مسئلے پر بحث کی گئی ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کی ابتداء کے وقت مسنون طریقہ فقط بسم اللہ کہنا ہے یا مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا ہے۔  کتاب میں قولی و فعلی احادیث،آثار صحابہ ؓ اور اقوال فقہاء سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کرتے وقت باستثنائے بعض امور کے، جس کی تفصیل اس کتاب میں آئے گی، سنت طریقہ صرف بسم اللہ کہنا ہے۔ نیزان علماء کے اقوال ودلائل بھی ذکر کیے گئے ہیں جو مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنے کے قائل ہیں۔ تسمیہ کے موضوع پریہ  ایک جامع رسالہ ہے،اللہ تعالیٰ قارئین کے لیے اس کے مطالعہ کو فائدہ مند بنائے۔ آمین(ک۔ح)
 

دار الاشاعت اشرفیہ، سندھو بلو کی، قصور متفرق کتب
5684 4477 مشورہ اور استخارہ کی شرعی حیثیت محمد علی جانباز

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ اسلام مسلمانوں کو تمام معاملات میں مشورہ کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بعد میں پشیمانی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور نبی اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔اور استخارہ کے معنیٰ ہیں خیر طلب کرنا، اور شریعت کی زبان میں اس سے خاص دعا مراد ہے۔ جب کسی معاملے کے مفید یا مضر ہونے میں تردد ہو اور کوئی ایک فیصلہ انسان کے لئے مشکل ہو جائے تو اس مشکل اور تردد کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ دعاءکرناتا کہ اس معاملے میں تردد دور ہو جائے اور مفید پہلو متعین ہو جائے، یہ دعاء”استخارہ“ کہلاتی ہے ۔ استخارہ در حقیقت مشورے کی ایک اعلیٰ ترین شکل ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ مشورہ اپنے ہم جنس افراد سے کیاجاتا ہے تاکہ ان کے علم و تجربہ سے فائدہ اٹھا کر مفید سے مفید تر قدم اٹھایا جائے، جبکہ استخارہ میں اللہ تعالیٰ سے عرض کیا جاتاہے کہ اے اللہ! ہمارے اس معاملے کے مفید اور مضر تمام پہلوؤں سے آپ بخوبی واقف ہیں، آپ کے علم میں جو پہلو ہمارے لئے ،مفید اور بہتر ہو اسے ہمارے سامنے روشن کرکے ، ہمارے دلوں کو اس کی طرف مائل و مطمئن کردیجئے۔لہذا کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت معلوم کرنےکےلیےاستخارہ کرنا مسنون عمل ہے،حضوراکرم ﷺ کی احادیث سے اس کی ترغیب ملتی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’مشورہ اور استخارہ کی شرعی حیثیت ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ کی تحریر ہے ۔ اس میں انہو ں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں استخارہ اور مشورہ کےمتعلق تمام ضروری مسائل کویکجا کردیا ہے تاکہ عوا م الناس اس سے آسانی مستفید ہوسکیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ متفرق کتب
5685 1953 مشکوک اشیاء سے پرہیز ام عبد منیب

کسی چیز کو حلال یاحرام قرار دینے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔دنیا کا کوئی بزرگ ، کوئی نبی ،کوئی ولی ،کوئی قانون ،کوئی اسمبلی کوئی عدالت حرام کوحلال اور حلال کوحرام قراددینے کا اختیار نہیں رکھتی اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تووہ شرک کاارتکاب کرتاہے ۔اللہ تعالی نے مسلمانوں پر جو احکام کئے ان کی تین اقسام ہیں۔حلال،حرام اور مشتبہات جس کی وضاحت قرآنو احادیث میں موجود ہے ۔حرام وہ تمام چیزیں یا کام ہیں جن کے کرنے سے شریعت اسلامیہ نے روک دیا ہے ۔اللہ تعالیٰ نےبڑی   وضاحت کےساتھ حرام اشیاء کا ذکر کیا ہے جیساکہ فرمان الٰہی ہے :قَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُم(الانعام:120) اور حلال سے مرادکسی چیز کے استعمال یا کسی کام کے کرنے میں شرعا کھلے عام اجازت ہے۔اور مشتبہات یعنی مشکوک کام سے مراد وہ امور ہیں جن کے متعلق کبھی حرام ہونے کا شبہ ہوتا ہے اور کبھی حلال ہونے کاگمان ۔معاملہ شک ہی میں اٹکا رہتا ہے ۔جب کسی چیز کے حرام یا حلال ہونے کا قرآن وسنت سےواضح ثبوت نہ ملے تو اس صورت حال میں شک والے کام یا چیزکوچھوڑ دینے کاحکم ۔ زیر نظر رسالہ ’’مشکوک اشیاء سے پرہیز‘‘ محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے۔ جس میں انہوں نے مشکو ک اشیاء کے متعلق ایک مسلمان کا کیا طرزِ عمل ہونا چاہیے اسے قرآ ن وحدیث کی روسے   احسن انداز میں   واضح کرنےکی کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو لوگوں کے نفع بخش بنائے ۔(آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5686 6684 مغربی استعمار اور عالم اسلام مابعد نوآبادیاتی مطالعہ سعدیہ عمر شیخ

لفظ استعمار كا لغوى معنى آباد كرنا ہے ليكن سياسى اصطلاح ميں اس سے مراد كسى گروہ كى دوسرے لوگوں يا كسى اور سرزمين پر حاكميت ہےبعض ديگر دانشوروں كے خيال كے مطابق استعمار ايك اقتصادى مسئلہ ہے كہ جو نئے سرمايہ دارى نظام كے پھلنے پھولنے سے سامنے آيا ہےنيز استعمار در حقيت ايك كوشش ہے جس ميں مغرب كے بڑے ترقى يافتہ ممالك ديگر ممالك ميں سود پر مبنى تجارتى وصنعتى نظام كو پيش كرتے ہيں جس سے انكا مقصد يہ ہوتا ہے كہ اپنے سرمايہ دارى نظام كى روز بروز بڑھتى ہوئی ضروريات كو ان ممالك كے ذرائع اور وسائل سے پورا كريں۔ زیر نظر کتاب’’مغربی استعمار اور عالم اسلام مابعد نوآبادیاتی مطالعہ ‘‘ سعدیہ عمر شیخ   کےتحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔مقالہ نگار نے اس مقالہ کو تین  ابواب  (استعمار: تعریف اور تاریخ کے آئینے میں۔ نو استعماری نظام: تعریف اور اہداف۔ عالم اسلام کیخلاف نو استعماری حربے)   میں تقسیم کر کے اس میں ان اندرونی وبیرونی عوامل کاایک مختصر جائزہ پیش کیا ہے جن کی بدولت مسلم خطے آج بھی حقیقی  آزادی، خودمختاری، ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرنے میں ناکام ہیں ۔(م۔ا)

کتاب محل لاہور متفرق کتب
5687 4984 مغربی مسلمانوں کے روز مرہ مسائل اور ان کا شرعی حل ڈاکٹر حافظ حسن مدنی

اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ مغربی مسلمانوں کے روز مرہ مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی کی ہے۔ جس مغربی مسلمانوں کے مسائل کو سوالیہ انداز میں بیان کیے گے ہیں جن کے جوابات حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب نے قرآن و سنت کی روشنی میں عیاں کیے ہیں۔ اس کتاب میں نکاح و طلاق کے مسائل، مال اور روز گار کے مسائل،زکوٰۃ کے مصارف، صدقہ فطر کے بعض مسائل،دعوت و تبلیغ اور مساجد، اختلاط مرد و زن اور غیر مسلموں سے میل جول سے متعلقہ مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔مغربی مسلمانوں کے لئے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔امید ہے یہ کتاب تمام مسلمانوں کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو گی۔اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین)پ،ر،ر(

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور متفرق کتب
5688 4199 مقام آدمیت نیابت الٰہی قدرت اللہ لکھوی

ہر بادشاہ اپنے مرکز کے تحت صوبوں اور علاقوں کی اس وقت تک مدد کرتا ہے جب تک وہ مرکز سے منسلک رہیں اور اس کے قانون کے فرمانبردار رہیں۔ اگر بغاوت کر کے دشمن سے جا ملیں یا اپنی خواہش سے قانون بنا کر جاری کر دیں اور نیابت سے انکار کر کے خود مختار بادشاہ بن بیٹھیں تو وہ بجائے امداد کے بغاوت کی سزا پاتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح آسمانی بادشاہت کا قانون ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو اپنی زمین کا انتظام سپرد کر کے زمین میں اپنا نائب قرار دیا ہے۔ جب تک انسان خدا کا نائب بن کر آسمانی قانون کے تحت زمین کا نتظام کرتا ہے اور قانون فطرت یعنی شریعت کا پابند رہتا ہے، اللہ تعالی اپنے نائب کے طور پر اس کی ہر قسم کی مدد کرتا ہے۔اور جب آسمان سے مدد مانگنے کی بجائے غیر اللہ سے مدد مانگتا ہے تو باوجود افرادی قوت کے خدائی مدد سے محروم ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مقام آدمیت، نیابت الہی" محترم مولانا قدرت اللہ لکھوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انسان کی اسی حقیقت کو آشکارہ کیا ہے کہ اگر انسان دنیا وآخرت دونوں جہانوں کی بھائی چاہتا ہے تو اسے اللہ کا نائب بن کر اس کے احکامات کی پابندی کرنا ہو گی اور اپنی خواہشات نفس کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

جامعہ محمدیہ للبنات، اوکاڑہ متفرق کتب
5689 5427 مقام رسالت کا عملی تصور حافظ شفیق الرحمن زاہد

اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیرتبصرہ کتابچہ’’مقام رسالت کاعملی تصّور‘‘ الحکمۃ انٹرنیشنل ،لاہور کے مدیر حافظ شفیق الرحمٰن زاہد﷾ کامرتب شدہ ہے اس مختصر کتابچہ میں مرتب موصوف نے عصر حاضر میں امت مسلمہ میں پیداہونے والی بیماریوں او ر معاشرتی بگاڑ کی وجہ سیرت طیبہ سے دور رہ کر رجدید مغری نظریات اور الحاد پر مبنی غلط دینی تعبیرات اور مغربی تہذیب کو اختیار کرنا قرار دیا ہے ۔ اوراس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ امت مسلمہ میں پیدا ہونے والی ان بیماریوں کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہر زاویے سے قوم کے سامنے پیش کیا جائے ۔ کیونکہ امت کی کامیابی اور کائنات کی بقا کا راز صرف نبی ﷺکی سیرت مبارکہ میں مضر ہے ۔ آپ ﷺ نے حقوق العباد ، امن عالم ،اعلیٰ اخلاقی رویوں، باہمی اتفاق واتحاد ، محبت ومودت ، جذبہ ایثار قربانی ، دوسروں کو اپنے اُوپر ترجیح دینا اور انکا دکھ درد محسوس کرنا غرض زندگی کے انفرادی واجتماعی شعبہ جات میں ایک آئیدیل نمونہ ہمارے سامنے پیش کیا ہے ۔ آپ ﷺ کی تعلیمات جدید نسل کو جہاں نظریاتی وایمانی اعتبار سے دنیا کی مضبوط باخلاق اور مہذب قوم بنائے گی وہاں مادی اعتبار سے بھی انہیں دنیا کی ترقی یافتہ قوم بنائے گی۔کتابچہ ہذا کے مرتب اس کے علاوہ بھی متعدد اصلاحی کتابچہ جات کے مرتب وناشر ہیں ان مطبوعہ کتابچہ جات کی تفصیل اس کتاب کے بیک ٹائٹل پر موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ شفیق الرحمٰن ﷾ کے ادارے کو مزید کامیابیوں وکامرانیوں سے ہمکنار کرے اور ان کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ آمین (م۔ا)

الحکمہ انٹر نیشنل متفرق کتب
5690 6456 مقدمات تاریخی پروفیسر علی محسن صدیقی

مقدمات مقدمہ کی جمع ہے مقدمہ عربی کی اصطلاح ہے جو دوسری زبانوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت استعمال ہوتی ہے۔ مقدمہ سے مردا یہ ہے کہ کتاب کے شروع میں کتاب کے مصنف یا مولف کا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس تعارف میں اُس کے زندگی کے حالات اور اُس کے کردار کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اُس کی مختلف تصانیف پر بھی اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حالات اور سیرت پر روشنی ڈالنے کے بعد کتاب کی ادبی، فنی اور لسانی حیثیت بھی متعین کی جاتی ہے۔ اردو ادب میں مقدمہ نگاری کی باقاعدہ ابتداءکے سہرا مولوی عبد الحق کے سر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مقدماتِ تاریخی‘‘ علی محسن صدیقی  کےتحریر شدہ 7؍پر مغز مقدمات کا مجموعہ ہے۔ان مقدمات کےعناوین حسب ذیل ہیں۔قصیدۂ ’’ بانت سعاد‘‘ اور حضرت کعب بن زہیر مزنی؛امام ابوعبد اللہ محمد بن قتیبہ دینوری اور کتاب’’ المعارف فی التاریخ‘‘؛امام ابو المنصور عبدالقاہر بغدادی کی کتاب’’ الفرق بین الفرق‘‘ کا تعارف؛کتاب الملل والنحل اور اس کے فاضل مصنف امام محمد بن عبد الکریم شہرستانی ؛امام فخرالدین رازی کی کتاب عقائد فراق المسلمین والمشرکین کا  ایک جائزہ؛اسماعیلان آلہ اموت کی تاریخ کا بینادی ماخذ؛امام ابو عبد اللہ محمد بن سعید بوصیری رحمہ اللہ کے قصیدہ بردہ کا ایک مطالعہ۔(م۔ا)

قرطاس کراچی متفرق کتب
5691 5255 مقدمہ بوسنیا محمد الیاس انصاری

بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازا کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مقدمۂ بوسنیا‘‘ محمد الیاس انصاری کی تصنیف ہے۔ جس میں صلیبی جنگوں کے مناظر،مسلمانان بوسنیا کا الم اور ، بوسنیاکا زمانہ حال اور مستقبل کو مفصل بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی متفرق کتب
5692 3067 مقدمہ شرح البیضاوی المسماۃ اثمار التکمیل لمافی انوار التاویل حصہ اول و دوم محمد موسیٰ الروحانی البازی

مفسرِ قرآن عبداللہ بن عمر بیضا میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والد اتابک ابوبکر بن سعید زنگی کے زمانے میں فارس کے قاضی القضاۃ تھے۔ آپ نے قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی اور شیراز کے قاضی مقرر ہوئے۔ پھر تبریز میں مقیم ہوگئے اور وہیں انتقال کیا۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن مجید کی تفسیر ، انوار التنزیل و اسرار التاویل ہے اسے عموماً تفسیر بیضاوی کہتے ہیں۔ اہل سنت کے نزدیک یہ بڑے پائے کی تفسیر ہے۔ اور درس نظامی میں شامل ہے۔ امام فخرالدین رازیؒ کی تفسیر کے بعد مشکل تفسیروں میں تفسیر بیضاوی کا شمار ہوتا ہے، امام بیضاوی نے اس میں نحو، صرف، کلام اور قراء ت وغیرہ کے مباحث کو بھی بیان کیا ہے یہ تفسیر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے اس لیے اس کی اردو شرح کی ضرورت ایک مسلم بدیہی حقیقت ہوگئی۔ اس کا جتنا حصہ داخلِ نصاب ہے؛ اس کی مختلف اوقات میں مختلف انداز کی شرحیں شائع ہوئی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مقدمہ شرح البیضاوی المسماۃ اثمار التکمیل لمافی انوار التاویل‘‘مولانا محمد موسیٰ الر روحانی البازی کی تصنیف ہے جو کہ ان کی تفسیربیضاوی کی مفصل شرح ’’ازہار التسہیل فی شرح انوار التنزیل‘‘کامقدمہ ہے مولانا اس کو پچاس جلدوں میں مکمل کرنا چاہتے تھے لیکن شاید وہ اس کام کو مکمل نہ کرپائے ۔ان کا یہ مقدمہ اثمار التکمیل مباحث متفرقہ مفید وتحقیقات بدیعہ وتاریخیہ نحویہ ادبیہ کلامیہ حدیثیہ، تفسیریہ پر مشتمل ہے۔ مصنف نے کئی کتب کی ورق گردانی کے بعد اس میں کئی فنون کے اہم مباحث جمع کردیے ہیں ۔اور اس میں تفسیر بیضاوی میں مذکور شعراء کی تاریخ کے علاوہ تراجم محدثین تراجم قراء ورواۃ قراء،تاریخ بلاد احوال حیوانات، احوال ملوک ، مسائل ادبیہ ، فرق اسلامیہ اور ان کے عقائد کی توضیح جیسےموضوعات بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے طالبان ِ علوم نبوت کےلیے فائدہ مند بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ مدنیہ لاہور متفرق کتب
5693 5478 ملت اسلامیہ سراج منیر

اسلامی تہذیب پانچ بنیادی عقائد پر مبنی ہے جو اجزائے ایمان بھی کہلاتے ہیں۔ یہ وہ بنیادی اور اصولی تعلیم ہے جو ہر زمانے کے نبی اپنے پیرو کاروں کو دیتے رہے ہیں ۔ اسلامی عقائد میں ایک خدا کو ماننا ، اس کے فرشتوں اور رسولوں ، آسمانی کتابوں اور آخرت کی زندگی پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ اسلامی زندگی میں جوکام بھی بطور فرائض ( حکم ربی ، ہدایت رسول ﷺ) کیے جاتے ہیں وہ سب اسلامی تہذیب کے عنصر ہیں ۔ لہٰذ ا دین اسلام پر ایمان لانے والے شخص کی فکر اسلامی تعلیمات کے تابع ہوتی ہے اور یہی نظریات اس کی عملی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ملت اسلامیہ تہذیب وتقدیر ‘‘ جناب سراج منیر صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو انہوں دس ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ان ابواب کے عناوین حسب ذیل ہیں ۔ اسلامیہ اور ادیان سامیہ کا مزاج، تاریخ اسلامی ک مطالعے کا مغربی منہاج، تاریخ اسلام وحدت وکثرت کےاصول ،مطالعۂ تہذیب کے اصول،اسلامی تہذیب بنیادی مباحث، روایت اور ذہن جدید کی کشمکش،روایتی اسلامی تہذیب میں فنون کا تصور،اسلام میں فنون مقدسہ کی جمالیاتی بنیادیں،عہد جدید میں ملت اسلامیہ مسائل اور امکانات، اسلامی تہذیب ایک گفتگو ۔ آخری باب صاحب کتاب جناب سراج منیر اور تحسین فراقی صاحب کی اسلامی تہذیب کے متعلق باہمی گفتگو پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ روایت لاہور متفرق کتب
5694 4017 ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اسلام دشمنی مسعود مفتی

دور حاضرکے جن فتنوں نے عالم گیر سطح پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں اور جن سے مسلم معاشر ہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ان میں سرفہرست گلوبلائزیشن ہے۔ یہ ایک انتہائی غیر محسوس فتنہ ہے جس کا ظاہر انتہائی پرفریب اور خوش نما ہے لیکن اس کے اثرات دین و ایمان، اخلاق و تہذیب اور مذہبی اقدار کے لیے انتہائی تباہ کن ہیں۔ دیگر فتنوں کی طرح یہ فتنہ بھی مغربی دشمنانِ اسلام کے راستہ سے آیا ہے اور اس کی آب یاری کرنے والے یہود و نصاریٰ ہیں، جن کی اسلام دشمنی ظاہر و باہر ہے۔ گلوبلائزیشن  کے تحت پروان چڑھنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے دنیا کو بالعموم اور اسلامی دنیا کو بالخصوص اقتصادی طور پر اپنا یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں نہ صرف ہماری اقتصادی جڑوں پر ضرب کاری لگا رہی ہیں بلکہ اپنی مصنوعات و مشروبات میں حرام اجزاء کو شامل کر کے مسلمانوں کے ایمان پر بھی نقب زن ہو رہی ہیں۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی آمدنی کا ایک معتد بہ حصہ اسرائیل کے تحفظات کے لیے وقف کر دیتی ہیں۔ گویا مسلمان ان کمپنیوں کی مصنوعات خرید کر خود اپنی تباہی و ہلاکت کا سامان تیار کر  رہے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اسلام دشمنی"محترم مسعود مفتی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ملٹی نیشنل کمپنیوں  کی اسلام دشمنی پر مبنی سازشوں کو طشت ازبام کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور متفرق کتب
5695 1355 منطق استخراجیہ کرامت حسین

منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ جناب کرامت حسین صاحب نے اس فن کی پچیدگی دورکرنےکےلیے یہ آسان ترین کتاب لکھی۔ یہ کتاب پہلے انگلش میں لکھی گئی پھر اردو میں بھی مصنف نے اس کو خود ہی رقم کیا۔ اگرچہ مصنف کے پیش نظر ایف ۔اےکےطلباکی علمی وفنی ضرورت پورا کرنا مقصود تھا۔ تاہم پھربھی اس کتاب میں اس علم کے متعلق اس قدر صراحت آچکی ہے کہ ایک طالب کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ دور جدید میں منطق کو طریق استدلال کے پیش نظر دو طرح تقسیم کیاگیاہے۔ ایک استخراجی اور دوسری استقرائی۔جس میں سے استقرائی سائنس کی بنیاد ہے جبکہ استخراجی بحث واستدلال کےعمومی اصول ہیں۔زیرنظرکتاب استخراجی ہے۔ (ع۔ح)
 

ایم۔آر برادرز اردو بازار لاہور متفرق کتب
5696 1356 منطق استقرائیہ کرامت حسین

منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ جناب کرامت حسین صاحب نے اس فن کی پچیدگی دورکرنےکےلیے یہ آسان ترین کتاب لکھی۔ یہ کتاب پہلے انگلش میں لکھی گئی پھر اردو میں بھی مصنف نے اس کو خود ہی رقم کیا۔ اگرچہ مصنف کے پیش نظر ایف ۔اےکےطلباکی علمی وفنی ضرورت پورا کرنا مقصود تھا۔ تاہم پھربھی اس کتاب میں اس علم کے متعلق اس قدر صراحت آچکی ہے کہ ایک طالب کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ دور جدید میں منطق کو طریق استدلال کے پیش نظر دو طرح تقسیم کیاگیاہے۔ ایک استخراجی اور دوسری استقرائی۔جس میں سے استقرائی سائنس کی بنیاد ہے جبکہ استخراجی بحث واستدلال کےعمومی اصول ہیں۔زیرنظرکتاب استقرائی ہے۔ (ع۔ح)
 

ایم۔آر برادرز اردو بازار لاہور متفرق کتب
5697 2579 موازنہ برکت اللہ پانی پتی

معرکہ حق وباطل ہمیشہ سے جاری اور قیامت تک جاری رہے گا۔کچھ لوگ شیطان کی پوجا کرتے ہیں تو کچھ رحمن کے پرستار ہیں۔علماء کی بھی دو اقسام ہیں ۔بعض اہل علم خالصتا شریعت کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں تو بعض نام نہاد علماء سوء نے اپنی خواہشات نفس کو دین بنا رکھا ہے اور لوگوں میں شرک وبدعات  اور تفرقہ بازی کو عام کر ہے ہیں۔ان فرقہ پرست علماء کا اصل دشمن وہ ہے جو لوگوں کو قرآن وحدیث کی صحیح باتیں بتائے اور طاغوت کی نشان دہی کرائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ "موازنہ" محترم برکت اللہ پانی پتی آف گوجرانوالہ کی کاوش ہے جس میں انہی علماء سوء کے افکار ونظریات کا قرآن وحدیث کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے کہ کہاں کہاں ان کے نظریات اسلامی شریعت اور قرآن وحدیث سے متصادم ہیں۔مولف نے اس کتابچے میں ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے ٹیبل بنا دئیے ہیں جس میں ایک طرف قرآن وحدیث کا موقف پیش کرتے ہیں اور  پھر اس کے سامنے ہی دوسرے ٹیبل میں ان علماء سوء کا قرآن وحدیث سے متصادم موقف پیش کر دیتے ہیں تاکہ ہر صاحب دانش شخص ان کے غیر شرعی افکار ونظریات سے بخوبی آگا ہ ہوجائے اور دونوں کا باہمی موازنہ بھی کر سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم متفرق کتب
5698 5809 موبائل فون کے ضروری مسائل محمد طفیل احمد مصباحی

اللہ  تعالیٰ نے انسان پر بے شمار انعامات کئے ہیں۔ انعاماتِ ربانیہ میں سے سرفہرست عقل کی نعمت ہے انسان نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ اس عظیم نعمت کے ذریعے نوع انسانی کو بے شمار سہولیات فراہم کی ہیں ان میں سے انٹر نیٹ موبائل فون اور دیگر ذرائع ابلاغ سے انسان کو بے شمار فوائد حاصل ہوئے ہیں۔موبائل فون موجودہ دور کی ایک اہم ٹیکنالوجی اور ضرورت بن کر سامنے آیا ہے جس نے چند برسوں میں ہی انسانی زندگیوں پر اپنا تسلط یوں قائم کر لیا کہ ہر چھوٹے سے بڑے تک، خواتین سے مرد تک سبھی موبائل کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں۔ مگر یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ ان نعمتوں کا غلط استعمال نوع انسانیت کے لیے مہلک نتائج دے رہا ہے۔ ایک مسلمان کو بحیثیت مسلمان جس طرح کسی بھی چیز کا استعمال اسلامی اصول وقوانین کی روشنی میں کرنا چاہیے  اسی طرح موبائل کےاستعمال کے لیے بھی اسلامی اصول وقوانین ان کےپیش نظر رہنے چاہییں۔ زیر تبصرہ کتاب’’موبائل فون کے ضروری مسائل ‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی (سب ایڈیٹر ماہنامہ اشرفیہ،اعظم گڑھ یوپی) کی  کاوش ہے اس کتاب  میں انہوں نے موبائل فون کے فوائد ونقصانات پر بھرپور روشنی ڈالی ہے اور اس کے استعمال کے دینی وشرعی آداب بڑی تفصیل سے بیان کیے ہیں ۔موبائل کال، موبائل میسج،آڈیو، ویڈیو، فوٹوگرافی ،ای میل،آن لائن خریدفروخت اور موبائل فون کے ذریعہ نکاح وطلاق وغیرہ موبائل کے جملہ گوشوں سےمتعلق مسائل بیان کیے ہیں  تاکہ اسے  شریعت کی حدود  میں رہ کر استعمال کیا جائے ۔فاضل مصنف نے جابجا قرآنی آیات، احادیث کریمہ اور فقہی عبارات  کے حوالوں سے مزین کر کے کتاب کو قابل اعتماد بنادیا ہےخصوصاً موبائل فون کے صحیح استعمال پر زور دیاگیا ہے اور اس کے غلط اور ناجائز استعمال سے پرہیز کی پوری تلقین کی ہے ۔یہ کتاب موبائل اور ٹیلیفون سے متعلق ایک سو   سے زائد جدید فقہی اور شرعی مسائل کاگراں قدرمجموعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ان کے زورِ قلم میں اضافہ فرمائے   اور کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)

فلاح ریسرچ فاؤنڈیشن انڈیا متفرق کتب
5699 6059 مکالمات ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور) گزشتہ  کئی سالوں سے فیس،واٹس ایپ پر کسی علمی، تحقیقی اور فکری مسئلے میں کوئی نہ کوئی  تحریر شیئر کر تے رہتے ہیں جسے قارئین بڑی دلچسپی سے خود پڑھ کر  دوسروں کو بھی فارورڈ کرتے رہتے ہیں اور اپنے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں محفوظ بھی  کر لیتے ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہیں ۔ دوست  واحباب کے اصرار  پر ڈاکٹر  صاحب   اپنی ان تحریروں کو کتابی صورت   میں   مرتب  کر کے   متعدد کتب شائع کرچکے ہیں   ایسی مطبوعہ کتب میں  ان کی کتاب ’’مکالمہ‘‘ سر فہرست ہے۔ زیر نظر کتاب  ’’مکالمات‘‘ بھی ان کے  دس مختلف اہم  کتابچوں کا مجموعہ ہے ۔ جن میں سے بعض کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہیں لیکن   ڈاکٹر زبیر صاحب  نےانہیں پ ڈیٹ کر کے اس کتاب میں شامل کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف  کی تمام تدریسی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور متفرق کتب
5700 5837 میڈیا اسلام اور ہم ڈاکٹر سید محمد انور

میڈیا انگریزی زبان کا  لفظ ہے  اس سے مراد وہ تمام ذرائع ہیں جن کی مدد سے ہم اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔اردو میں ذرائع ابلاغ اور انگریزی میں اسے میڈیا کہتے ہیں۔ بظاہر میڈیا ایک وسیع اورمتنوع الاقسام ذرائع ابلاغ کانام ہے جن میں ہر روزجدت اورترقی آرہی ہے ۔ لیکن اگر ان سب ذرائع کا بغور  مطالعہ کیا جائے تو بنیادی طور تین ایسے عوامل یا کردار ہیں جو کسی نہ کسی طور اس میں موجود ہوتےہیں ۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ  میڈیا میں بہت  سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ ہمارے  مزاج یا ہمارے عقائد ونظریات سے متصاد ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’میڈیا اسلام اور  ہم ‘ ڈاکٹر سید محمد انور صاحب  کی تصنیف ہے ۔ مصنف  نے اس کتاب  کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول  فی زمانہ میڈیا ہے  کیا ؟،میڈیا کے محرکات اور مضمرات کیا ہیں ؟ حصہ دوم میڈیا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کیسے استعمال ہورہا ہے ؟ ،آیا یہ میڈیا  پر اسلام دشمنی کے  کوئی نئے طریقے ہیں؟،دینِ اسلام کے خلاف استعمال ہونے والے حربے اوران  کے مقاصد کیا ہیں ؟حصہ سوم قرآن کی نظر میں  اسلام کانظریہ سماع وابلاغ کیا ہے؟بطور سامع؍ ناظر ایک مسلمان کی ذمہ داریاں کیا ہیں ؟،بحث اور  مکالمے کے اصول کیا ہیں ؟دعوت کے لیے میڈیا کے استعمال کےطریقے کیا ہیں۔اور حصہ چہارم میں قرآن کےوضع کردہ اصولوں کی روشنی میں یہ بتایا گیاہےکہ  میڈیا کی دنیا میں ہم نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے ۔(م۔ا)

ایمل مطبوعات اسلام آباد متفرق کتب
5701 4985 میں کرسچن کیوں نہیں ہوں ڈاکٹر شبیر احمد

اسلام کے آنے سے پہلے بہت سے مذاہب گزرے ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں: عیسائیت‘ یہودیت‘ نصارنیت‘ ہندومت‘ جین مت‘ باطنیت‘ سکھ مت اور دہریت وغیرہ لیکن اسلام کے آ جانے کے بعد ہمیں یہ رہنمائی اور تلقین کی گئی ہے کہ ہم ان تمام مذاہب کی تعلیمات کو چھوڑ کر اسلام کی تعلیمات پر کما حقہ عمل کریں اور ان تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں ہی ہم کامیابی سے سُرخرو ہو سکیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے عنوانِ کتاب یہی دیا ہے کہ میں عیسائی کیوں نہیں ہوں؟کہ میرے عیسائی نہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟وغیرہ اور پھر اسلامی تعلیمات کی طرف گامزن ہوئے ہیں اور کتاب پڑھنے سے پہلے انہوں نے کتاب کو پڑھنے کی چند شرطیں عائد کی ہیں:اگر قاری کمزور اعصاب کا مالک ہے ‘ یا دِل ناتواں رکھتے ہیں‘ یا ذہن کی کوٹھری کا دروازہ بند کیے بیٹھے ہیں ‘ یا بنیاد پرست ہیں تو اس کتاب کو نا پڑھیئے‘ اور اگر آپ عام قاری ہے تو اپنی ذمہ داری پر پڑھیں اور اگر مولوی ہیں تو ضرور پڑھیں۔ اور زیرِ تبصرہ کتاب کے اسلوب کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے اسے چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے حصے میں مصنف نے عام جائزہ لیا ہے کہ کیا ہم واقعی مسلمان ہے؟اور ارکان ایمان کو بیان کیا گیا ہے اور اسلام کیا ہے‘اور مسلم ومغربی معاشرے کا تقابل کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں فرد ‘انسان اور معاشرے پر بحث کی گئی ہے‘ تیسرے حصے میں اس بات کی مکمل تفصیل ہے کہ دین اجتماعی نظام ہے اور چوتھے حصے میں اسلام پر کیے گئے چند اعتراضات اور ان کا جواب ہےاور اسلام کی ہمہ گیر کامیابی کا تذکرہ ہے۔پانچویں حصے میں مسیحیت اور مسیحی اسکالرز کو بیان کیا گیا ہے اور اسلام کی سچائی کا سائنسی ثبوت اور چند تبصرے بیان کیے گئے ہیں اور چھٹے یعنی آخری حصے میں مسیح ومہدی...ایک ریسرچ کو تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے‎۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا)

نا معلوم متفرق کتب
5702 4940 نبوی دلائل و امثال محمد جلیل خان

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے  ہر زمانے میں  کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو اس شریعت کا پرچار کرتے رہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی شریعت محمدیﷺ کے پرچار کا سبب ہے اس میں سات ابواب کو ترتیب دیا گیا ہے۔پہلے باب میں بگاڑ کے اسباب‘ دوسرے میں مآلِ کار‘ تیسرے میں مقامِ رسالت‘ چوتھے میں سیرت وکردار‘ پانچویں میں حلال وحرام‘ چھٹے باب میں فہم دین اور ساتویں میں سر براہ سے متعلقہ مسائل کو بیان کیا گیا ہے اور ہر باب کے عنوان سے مناسبت رکھنے والے انتخابات کو ان کے عنوانات کے تحت عربی متن‘ اردو ترجمہ اور مختصر تشریح کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ احادیث کا یہ انتخاب اردو دان خواتین وحضرات اور بچوں کے لیے بھی سنت کی رہنمائی کا مؤثر ذریعہ ہے۔ حدیث کو بیان کرنے کے بعد اس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے حوالے میں جلد‘باب کا نام‘ صفحہ نمبر اور مکتبہ اشاعت اور سن اشاعت کو بھی درج کیا گیا ہے۔ ۔ یہ کتاب ’’ نبوی دلائل وامثال‘‘ مولانا محمد جلیل خان﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5703 2418 نجات کا منصوبہ قرآن یا بائبل ابو عبد اللہ اریحائی

اصولی طور پر کسی بھی کتاب یا تحریر کا اصل تشخص اس وقت تک قائم رہ سکتا ہے جب تک وہ اپنی ابتدائی صورت اور زبان والفاظ میں محدود ہو۔لیکن جب وہ اس دائرے سے نکل کر تراجم وتشریح کی حدود میں داخل ہوجائے تو اس وقت اس کی بنیادی حقیقت اور تشخص ختم ہوجاتا ہے۔پھر اس کو نام اور عنوان سے تعبیر نہیں سکتے بلکہ اسے ترجمہ یا تشریح یا حاصل کلام  کہیں گے۔مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ "بائبل"اور اہل بائبل اس اصول اور ضابطہ کے پابند نہیں ہیں۔ان سے اصل متن مفقود ہوچکا ہے اور صرف تراجم ہی باقی رہ گئے ہیں،اور ان میں بھی ردوبدل اور کمی وبیشی کا عنصر نمایاں ہے۔لیکن انہوں نے تراجم کو ہی اصل نام اور عنوان دے دیا ہے۔اس کو ہر زبان میں بائبل ہی کہا جاتا ہے۔جبکہ  قرآن مجید اپنی اصلی شکل اور الفاظ میں آج بھی اسی طرح محفوظ موجود ہے جس طرح نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اب یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک کتاب جس کا متن ہی موجود نہ ہو اور پھر اس کے جو تراجم موجود ہوں وہ بھی باہم مختلف ہوں،وہ کتاب ہدایت اور نجات کا ذریعہ بن سکے۔زیر تبصرہ کتاب " نجات کا منصوبہ،قرآن یا بائبل "محترم ابو عبد اللہ اریحائی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ورلڈ اسلامک تھیولوجیکل آرگنائزیشن کینیڈا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید اور بائبل کاموازنہ کرتے ہوئے نجات کا منصوبہ پیش کیا ہے۔انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ نجات صرف اور صرف قرآن مجید میں ہی موجود ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

 

شعبہ دعوت و اصلاح مرکز الدعوۃ والا رشاد ملتان متفرق کتب
5704 3070 نصیحۃ المسلمین خرم علی بلہوری

اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا عقیدۂ توحید کو اختیار کرنا اور شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نصیحۃ المسلمین‘‘ سیدشاہ اسماعیل شہید کے قافلہ جہاد کے اہل علم وعمل اور صاحب ِ حال وقال سپاہی مولانا خرم علی بلہوری (متوفی1373ھ) کا تصنیف شدہ رسالہ ہے۔توحید کےمسئلہ پر یہ نہایت ہی مفید رسالہ ہے جسے موصوف نے 1228ء میں تحریر فرمایا اور صدہا مرتبہ شائع ہو کر اللہ کےبندوں کوہدایت کی راہ دکھانے میں کامیاب ثابت ہوا۔اس رسالہ کی زبان نہایت سادہ ،عام فہم اورطرزِ استدلال دلکش ہے۔ کٹ حجت لوگوں کےحیلوں بہانوں کےنہایت لطیف مگر مسکت جواب بھی تحریر فرمائے جس سےاس کی افادیت اور بھی بڑھ گئی ۔زیرتبصرہ ایڈیشن میں مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے اپنی طرف سےسے مناسب عنوان بھی قائم کیے ہیں جس سے اس رسالہ سے استفاد ہ کرنا آسان ہوگیا ہے۔ اور اسی طرح اس ایڈیشن میں افادۂ عام کے لیے ایک مسدس بھی درج کردی گئی ہے جو مؤلف مرحوم کی نظم متعلقہ توحید پر بطور تضمین کہی گئی ۔قرآن حکیم اور اردو سکھانے کےبعد بعد یہ رسالہ ہر شخص کوپڑھنا چاہیے اور ہر معمولی پڑھے لکھے تک بھی اس رسالہ کو پہنچانا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو عقیدۂ توحید پر قائم دائم اور شرک سے محفوظ رکھے ۔ (آمین) (م۔ا)

المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور متفرق کتب
5705 5109 نظام عالم اور امت مسلمہ محمد افضل احمد

حق وباطل کے مابین عروج و زوال کی کشمکش اور غلبے کی مسابقت کو مشیت خداوندی میں ایک تکوینی مسلمہ کا مقام حاصل ہے ۔ اہل باطل اس امر سے واقف ہیں کہ اہل حق پر مکمل غلبے کے لیے محض جنگی مشینوں میں یورش اور فوجی یلغار کافی اور دیر پا نہیں ہو سکتی ، کیونکہ کہ دوسری اقوام سے مختلف ، ملت اسلامیہ کی قوت وتوانائی اور عزم وحوصلہ کااصل سرچشمہ اساسیات دین اور اس کی اسلامی تہذیبی اقدار اور اخلاقی ضابطے ہیں ۔ لہٰذا اس قوت کو مضمحل اور کمزور کر دینا صرف فکری و نظریاتی یلغار ہی سے ممکن ہے ۔ تاہم قرآن پاک کی آیت مبارکہ، انما المومنون اخوۃ کے مطابق تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ان سب کا دکھ درد اور ان کے مسائل ایک ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’نظام عالم اور امت مسلمہ‘‘ محمد افضل احمدکی ہے۔ جس میں اصول و عقائد،عبادات و اطاعت، صفحہ ہستی یے مٹ جانےوالی معذب قومیں،مختلف فرقہ جات اور امت مسلمہ کا خون ارزاں کے حوالے سے مبحوث پیش کی ہیں اور  امت مسلمہ کے ان افرادکو ان کا فرض منصبی یاد دلانے کی ادنیٰ سی کوشش کی گئی ہے۔ جن کی یہ آرزو ہو کہ امت مسلمہ دنیا بھر میں پژر سے بلند ہو اور یہ کہ جو خود اپنے آپ کو، اپنے اہل عیال کوکو عذاب دنیا اور آخرت سے بچانے اور اپنی آنے والی نسلوں کی بقا و تحفظ کا سامان مہیا کرنے کا اپنے اندر داعیہ، حوصلہ اور جرات پیدا کرلیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کا حامی و ناصر ہو۔ آمین- (رفیق الرحمن)

افضل پیلیکیشنز دہلی متفرق کتب
5706 2144 نعرہ بازی ام عبد منیب

دور حاضر میں نعرہ بازی کسی انجمن،جماعت یا ادارے کے نظریات ومقاصد کی تشہیر کا سب سے آسان ،پرکشش اور عمومی ذریعہ بن چکا ہے۔یہ ایک ایسا ذریعہ تشہیر ہے کہ جس پر زیادہ لاگت یا خاص محنت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔گو یہ کام  اکیلا آدمی بھی کر سکتا ہے،لیکن دو چار ہم نوا مل جائیں تو پھر کیا ہی کہنے !نعرے بازی کے لئے کسی پڑھے لکھے اور سمجھدار انسان کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔مطلوبہ نعرہ کسی بچے کو سکھلا کر اس سے بھی یہ کام لیا جاسکتا ہے۔نعروں کے الفاظ ترتیب دیتے وقت اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہےکہ اس کے الفاظ کم سے  کم اور پر کشش ہوں،جو عوام کے دلوں میں تیر کی طرح اتر جائیں اور لوگ اس کی طرف کھنچے چلے آئیں۔لیکن اگر اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سراسر  طلب شہرت ، جھوٹ  اور انا خیر منہ جیسے متکبرانہ طرز عمل پر مبنی ہوتا ہے ،جس سے نبی کریم نے  سختی سے منع فرمایا ہے۔اور ایسا کرنے والوں کے سخت وعیدیں سنائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  " نعرہ بازی "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے نعرہ بازی کی حقیقت کو منکشف کرتے ہوئے اس سے بچنے کی ترغیب دی ہے،کیونکہ یہ کام سراسر شریعت کے منافی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5707 6058 وبائی امراض سے بچاؤ کی دس نصیحتیں ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر

دنیا میں اگر بہت سی بیماریوں کا وجود ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کا علاج بھی نازل فرمایا ہے۔ بیماریوں کی صورت میں جہاں دوا کی بہت ضرورت ہوتی ہے وہیں دعا بھی اللہ کی طرف سے بہت کارآمد طریقہ علاج ہے۔ اس چھوٹے سے کتابچے میں بھی ایسی دعاؤں اور شرعی طریقوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کا اپنا کر وبائی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس سے پہلے بھی انسانوں کو بہت سی وبائی امراض کا سامنا رہا ہے۔ اس ضمن میں جہاں اللہ پر توکل کی بہت ضرورت ہے، وہیں ان دعاؤں کا اہتمام بھی ضروری ہے۔ تاکہ بچے اور بڑے سب تندرستی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔(ع۔ا)

المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی متفرق کتب
5708 6056 وبائی امراض و کورونا وائرس حافظ محمد یونس اثری

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ وہ ملک جہاں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ حافظ محمد یونس اثری صاحب نے وبائی امراض خصوصا کورونا وائرس کی صورت میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان پر قرآن و سنت کی روشنی میں شرعی رہنمائی پیش کی ہے۔ خاص بات یہ کہ مقدمہ مولانا عبداللہ ناصر رحمانی صاحب نے لکھا ہے۔ ان حالات میں اس مختصر کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔ا)

المکتبۃ الاثریہ کراچی متفرق کتب
5709 4993 وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام سلطان احمد اصلاحی

زیرِ تبصرہ کتاب’’وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام‘‘جن حالات میں تصنیف کی گئی اس وقت دعوتِ اسلامی کو درپیش مسائل میں وحدتِ ادیان کا مسئلہ سرفہرست تھا اور مصنف کی کسی بھی سیمینار میں شرکت ہوتی تو آپ اسی بات پر اظہارِ خیال فرماتے کہ تمام مذاہب یکساں برحق ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کائنات کے خالق خدا کی رضا اور خوشنودی یکساں پر حاصل ہوتی ہے بظاہر تو یہ بات بھلی لگتی ہے لیکن اپنی حقیقت اور مضمرات کے اعتبار سے پریشان کن ہے۔ اس کتاب میں ان مضمرات کی نشاندہی کے ساتھ اس سے وابستہ الجھنوں اور دشواریوں کو پوری تفصیل سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی اور وحدتِ ادیان میں بالعموم غیر مسلم برادران وطن کی طرف سے یہ سوال کہ اسلام کے ماننے والے کہتے ہیں کہ ان کا مذہب آسمانی ‘ آخری مذہب اور برحق ہے اور انسان کی نجات اسی پر عمل کی صورت میں ممکن ہے تو مصنف کہتے ہیں یہ تشدد کا رویہ ہے اور اس سے ایسے ملک جس میں مختلف مذہب کے لوگ بستے ہیں‘ اس میں بھائی چارے اور امن کے عظیم مقصد کو نقصان لاحق ہوتا ہے تو ان تمام باتوں کو مد نظر رکھ کر مصنف نے اپنی پوری کتاب میں ان تمام روکاوٹوں کو دور کرنے اور اسلام کی ترجمانی نہایت احسن انداز اور آداب کو ملحوظ رکھ کر کی ہے۔اور اس کتاب میں مصنف نے دو باب قائم کیے ہیں۔ پہلے باب میں تمام ادیان کے بنیادی نظریے اور عقائد وتصورات کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے باب میں وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام کے حوالے سے مکمل دلائل کا احاطۂ کر کے رہنمائی کی ہے۔ مولانا سلطان اصلاحی ۲۶؍فروری ۱۹۵۰ء میں اعظم گڑھ (یوپی) کے ایک گاؤں بھور مؤ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ۵۲؍ کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں اسلام ایک نجات دہندہ تحریک ، اسلام اور آزادی فکر وعمل، مسلمان اقلیتوں کا مطلوبہ کردار، اسلام کا تصور جنس،مشترکہ خاندانی نظام اور اسلام، پردیس کی زندگی، کمسنی کی شادی اور اسلام، مزدوری اور اسلام، بچوں کی ضرورت، امت مسلمہ کاکردار، جدید ذرائع ابلاغ اور اسلام، چند شاہکار کتابیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور روز محشر رسوائیوں سے بچائے(آمین)( ح۔م۔ا )

دار التذکیر متفرق کتب
5710 5739 وقت کا سفر سٹیون ہاکنگ

وقت اس  کائنات میں  انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں  نے وقت کی قدروقیمت کا  ادراک کر کے  اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا  و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش  چھوڑنے  میں کامیاب ٹھہرے ۔در حقیقت انسان اس وقت  تک ’’وقت‘‘ کے درست مصرف پر اپنی توجہات کا ارتکاز نہیں کرسکتا جب تک اس کے سامنے اس کی زندگی کا کوئی متعین مقصد اور نصب العین نہ ہو۔جو انسان اپنی زندگی کو مقصدیت کے دائرے میں لے آیا ہو اور وہ اپنے اسی مقصد اورآدرش کے لیے ہی زندگی کے شب وروز بسرکرنا چاہتا ہو اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے ۔اِدھراُدھر کےلایعنی مسائل میں الجھ کر وہ اپنا وقت برباد نہیں کرتا۔ایک بندۂ مومن کے لیے  وقت کسی نعمت کبریٰ سے کم نہیں ۔ ایمان انسان کا ایک ایسا وصف  ہے جوگزر ے ہوئے وقت کو اس کےلیے ختم یا محو نہیں ہونے دیتا لکہ اس کو ہمیشہ کےلیے امر بنا دیتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ وقت کا سفر‘‘ عصر حاضر کے معروف سائنسدان سٹیون ہاکنگ کی کتاب (A Brief History of Time) کا اردو  ترجمہ دنیا کی اکثر زبانوں میں اس کا ترجمہ ہوچکا ہے  یہ اردو  ترجمہ  ناظر محمود  نے کیا ہے  یہ کتاب گیارہ ابواب پر مشتمل ہے موجودہ دور کے مشہور ومعروف سائنس داں کی یہ کتاب کائنات کے آغاز اور اس کے انجام کی حیرت انگیز تصویر پیش کرتی ہے۔(م۔ا)

مشعل بکس، لاہور متفرق کتب
5711 4802 وقت کی قدر کیجیے ڈاکٹر یوسف القرضاوی

وقت اس کائنات میں انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں نے وقت کی قدروقیمت کا ادراک کر کے اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب ٹھہرے۔ ’’وقت‘‘انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے۔جس کی قدر ناشناسی اور ناشکری غفلت کی وجہ سےآج امت میں عام ہے،اورجس کی طرف امت کو توجہ دلانا خصوصا موجودہ دورمیں ایک بہت ضروری امرہے۔ورنہ تاریخ ایسے لوگوں کی داستانوں سے بھری پڑی ہے جووقت کی ناقدری کرتے رہے اور پھر وقت نے ان کو عبرت کا تازیانہ بنادیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ وقت کی قدر کیجیے‘‘علامہ یوسف القرضاوی کی عربی زبان میں ’’الوقت فی حیاۃ المسلم‘‘ تالیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الحلیم فللاحی نے کیا ہے۔ اس کتاب میں وقت اہمیت، خصوصیات، وقت کے بارے میں مسلمان کی ذمہ داری اور ضیاع وقت کے اسباب کو قرآن و سنت کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔فاضل مصنف نے وقت کی قدر وقیمت کوخاص طور اسلامی نقطہ نظر سے اجاگر کرکے ایک سچے اور راست باز مومن کو تضیع اوقات کے نقصان سے آگاہ کیا ہے۔ اس کتاب میں ایک عام انسان کے لیے بھی اور امت مسلمہ کےعلمبرداروں کےلیے بھی رہنمائی کابیش قیمت لوازمہ مہیا کیاگیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔(رفیق الرحمن) 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور متفرق کتب
5712 7059 ٹی وی ٹوٹکے کوکب خواجہ

بزرگوں کے تجربات کا ایک حصہ ’’ ٹوٹکے‘‘ کہلاتا ہے۔ ٹوٹکے چند سالوں کا نہیں بلکہ کئی نسلوں کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں ۔ ٹوٹکا ایسا آسان حربہ ہوتا ہے جس سے کسی مشکل، بیماری، تکلیف یا مسئلے کا حل کیا جاتا ہے۔ گھروں میں استعمال ہونے والے ٹوٹکے گھریلو ٹوٹکے کہلاتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ٹی وی ٹوٹکے ‘‘ کوکب خواجہ کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انکے ایک ٹی وی پروگرام ’’ ٹوٹکے ‘‘میں بیان کیے گئے ٹوٹکوں کی کتابی صورت ہے۔ مصنفہ نے ہر شعبہ سے متعلقہ ٹوٹکوں کو ایک ہی جگہ جمع کر دیا ہے تاکہ قارئین اپنا مطلوبہ ٹوٹکہ آسانی سے تلاش کر سکیں ۔ (م۔ا)

فیروز سنز، لاہور۔ کراچی متفرق کتب
5713 5328 پاکستان اور ہندوستان میں اردو تحقیق و تدوین کا تاریخی و تنقیدی جائزہ رؤف پاریکھ

تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب  اصول تحقیق کے حوالے سے ہی ہے جس میں اردو تحقیق وتدوین کی تاریخ بیان کی گئی ہے اور اس کے معیار کا تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر مختصر اور جامع کتاب ہے۔کتاب کو نہایت عمدہ پیرائے میں ترتیب دیا گیا ہے مثلا مقالات ومضامین زمانی ترتیب کے لحاظ سے بیان کیے گئے اور تحقیقی جائزوں کے رجحانات اور حالیہ کاموں پر مبنی مقالات ہیں۔ اس کتاب میں 1980ء تک کے عشرے تک کے تحقیقی کاموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ پاکستان اور ہندوستان میں اردو تحقیق وتدوین کا تاریخی و تنقیدی جائزہ ‘‘ رؤف پاریکھ  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ یادگار غالب کراچی متفرق کتب
5714 5549 پاکستان میں جامعات کا کردار مسلم سجاد

اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا  دونوں کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے  اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ  استعمار کی سازش سے ہمارے تعلیمی  اداروں میں دین ودنیا کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی عاری ہوتے ہیں ،جبکہ دین کے طالب علم  دنیوی تعلیم کے ماہر نہیں ہو پاتے ہیں۔ جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ  دونوں طرح کے اداروں میں ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ پاکستان میں جامعات کا کردار‘‘انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے زیر اہتمام تعلیم  کے موضوع پر  منعقد کیے جانے  والے سیمینار میں  پیش کیے گئے  مقالات کا مجموعہ   ہے  ۔ جناب مسلم سجاد  اور سلیم منصور صاحب نے ان مقالات کو مرتب کیا  ہے۔او ر انسٹی  ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ۔اسلام آباد نے اسے مجلہ ’’ تعلیم‘‘  کا خاص نمبر کے طور پر شائع کیا ہے ۔( م۔ا)

 

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد متفرق کتب
5715 6082 پی ڈی ایف کتابوں کی شرعی حیثیت فقہ اسلامی اور معاصر قوانین کے تناظر میں ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

پچھلے دنوں میں یہ بحث بہت زور و شور سے جاری رہی ہے کہ مصنف یا پبلشر کی اجازت کے بغیر پی ڈی ایف کتاب کو شیئر کرنا جائز ہے یا نہیں؟ یہ مختصر کتابچہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب کا اس سلسلے میں نقطہ نظر یہ ہے کہ ایک بندے نے جب ہارڈ کاپی خرید لی تو اب وہ اس کا مالک بن گیا اب ایسے وہ کسی ہدیہ بھی دے سکتا ہے، فوٹو کاپی کروا کے مفت بانٹ بھی سکتا ہے اور اگر وہ اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرتا تو اس کے حق استعمال پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ کتابچہ میں حافظ صاحب نے اپنے موقف کے حق میں بہت سے دلائل کا سہارا لیا ہے۔ کتابچہ کے مطالعہ سے دوسرے موقف کے حاملین کی آرا بھی سامنے آ جائیں گی۔(ع۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور متفرق کتب
5716 5940 چاند پر اختلاف کیوں ؟ ( مسئلہ رویت ہلال ، تحقیقی و تنقیدی جائزہ ) رانا محمد شفیق خاں پسروری

اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی  کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے  کے مسئلے میں شریعت  مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا  ہے وہ  یہ  ہے  کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ  سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل  کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ  قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی  ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ  کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان  کے مقلدین کی دینی  خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے  ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے  لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قرآن وحدیث کے دلائل وبراہین کے مطابق اختلافِ مطالع معتبر ہونے کی رائے راجح ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان میں سال کےبارہ مہینوں میں  زیادہ اختلاف شوال یا عید الفطرکےچاند پر ہوتا ہے۔باقی دس ماہ کے چاند ہمارے ملک میں تقریبا متفقہ ہوتے ہیں ۔اس مسئلے کے متعلق پاک وہند میں  مختلف سیمینار بھی منعقد ہوئے ہیں اور مختلف اہل علم نے اس موضوع پر کتب بھی تصنیف کی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ا یک اہم کاوش ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’ چاند پر اختلاف کیوں؟ مسئلہ رؤیت ہلال تحقیقی وتنقیدی جائزہ ‘‘وطن عزیز کی معروف شخصیت کہنہ مشق صحافی رانا محمد شفیق خاں پسروی﷾(مرکزی رہنمامرکزی جمعیت اہلحدث ،رکن اسلامی نظریاتی کونسل،پاکستان) کی  کاوش ہے ۔موصوف نے کتاب کے آغاز میں خلاصۃً  بات کو خوب واضح کردینے کے بعد  روزنامہ پاکستان فورم میں اس موضوع پر منعقد  ہونے والے ایک علمی سیمینار  میں علماء کرام اور ماہرین کے بیانات  کے خلاصہ کو درج کیا ہے ۔مفسرقرآن  حافظ صلاح الدین یوسف﷾ کاایک عمدہ مضمون اور  چند مفتیان  کرام کے فتاویٰ جات بھی اس  کتاب کا حصہ ہیں ۔رانا صاحب نےاس موضوع سے متعلقہ مضامین کاتجزیہ کر کے بات کو خوب سمجھانے کی کوشش کرتے  ہوئے  پشاور سے اس موضوع پر  اختلاف کرنےوالے احباب کے  نقطۂ نظر پر نقد بھی کیا ہے ۔دوران تحریر اس ارشاد نبوی ﷺ  ’’چاند دیکھ کرروزےرکھو اور چانددیکھ ہی روزے چھوڑو۔‘‘کی روشنی میں اس موقف کاجواب بھی  آگیا ہے کہ پوری دنیا میں ایک ہی رؤیت ممکن نہیں ہے اور چاند پر موقوف معاملات اکٹھے نہیں ہوسکتے ۔اللہ تعالیٰ راناصاحب کی جماعتی ، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی جہود کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

فکس ڈاٹ پرنٹرز لاہور متفرق کتب
5717 4816 چمنستان توحید اور خارستان شرک محمد اشرف سلیم

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب   توحید وشرک کے موضوع پر نہایت مدلل ومفصل کتاب ہے اس میں مسئلہ توحید کی اہمیت کو قرآن وحدیث کے سنہری ارشادات واحکامات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔  اس کتاب میں توحید سے متعلقہ کئی ایک اہم عناوین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ چمنستان توحید اور خارستان شرک ‘‘ مولانا محمد اشرف سلیم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

میاں انٹر پرائززلاہور متفرق کتب
5718 2119 چندہ ( فنڈ) ام عبد منیب

چندہ یا فنڈز ایسی رقم کو کہا جاتا ہے جو انفرادی یا اجتماعی رفاہی کاموں پر خرچ کرنے کے لیے دی جائے یا لی جائے۔پوری دنیا میں پائی جانے والی بہت ساری تنظیمیں جن کا تعلق ویلفیئر  یا انسانی حقوق سے متعلقہ ہے وہ اپنی اور تنظیمی ضروریات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو وسائل پہنچانے کے لیے چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم پر زور دیتے ہیں ۔مختلف مذاہب میں مختلف تہواروں کے موقع پر اس کام کو بڑے ذوق شوق اور اعلیٰ جذبات کے ساتھ توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں خاص طور پر مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آتی ہیں۔محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اس حساس موضوع پر قلم اٹھایا اور اس حوالے سے شرعی راہنمائی پیش کی ہے کہ ہمارے ہاں پایا جانے والا چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کا نظام کن حالات کا شکار ہے اور شرعی اعتبار سے یہ کام کن لوگوں کے لیے جائز اور کس حد تک اور کس طریقے سے جائز بنتا ہے اس کو بڑی عمدہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے۔کیونکہ ہمارے ملک میں چندہ اور فنڈز کے ساتھ چلنے والے اداروں کی ایک لمبی فہرست ہے  جن کا سلسلہ معاش چندہ اور فنڈز پر چلتا ہے۔فنڈز اور چندہ پر چلنے والی ان تنظیموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ بات واضح ہو سکے۔1۔خالص دینی تنظیمیں:یہ وہ تنظیمیں ہیں جو دین کی دعوت کے ساتھ ساتھ رفاہ عامہ کا کام بھی سنبھالے ہوئے ہیں2۔بے دین رفاہی تنظیمیں:یہ عام طور پر غیرملکی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے مختلف این جی اوز کی شکل میں موجود ہیں جن کو اتحادی ممالک  امداد مہیا کرتے ہیں3۔غیر ملکی رفاہی تنظیمیں:جو کہ کسی ملک میں بذات خود مداخلت کر کے اس کے کسی نہ کسی نظام کو متاثر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جیسے کہ مختلف ملٹی نیشنل کمپنیاں مختلف عریاں اور فحش اشتہارات کے ذریعے،مختلف ثقافتی فنکشن اور طائفوں کے ذریعے کرتے ہیں۔مصنفہ نے اس حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے کہ آیا اس چندہ اور فنڈ کے نظام کو شریعت کے اصولوں کی روشنی میں کس حد تک اور کس طریقے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اس ذریعے سے حاصل ہونے والے تعاون کو درست سمت دی جا سکے۔(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور متفرق کتب
5719 5606 چیچنیا میں اسلام اور مسلمان ڈاکٹر سید محمد یونس

چیچنیا قفقاز کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹی سی مسلمان ریاست ہے ۔ اس کی سرحدیں شمال مغرب میں روسی کرائی  ستاوروپول کرائی ، شمال مشرق میں داغستان ، جنوب میں جارجیا  گرجستان اور مغرب میں انگوشتیا اور شمالی اوسیتیا سے ملتیں ہیں ۔ چیچن جمہوریہ اشکیریہ کے قیام کا اعلان جوہر دودائیف نے 1991ء میں کیا ۔ چیچنیا اور انگوشیا ایک ہی ملک تھے ۔لیکن روسی حکومت نے سازش کے تحت انگوشیا کو الگ کردیا تاکہ چیچنیا کی افرادی قوت کم ہوجائے اور یہاں کے مجاہدین پر قابو پانا آسان ہوجائے ۔1991ء کے اعداد وشمار کے مطابق یہاں کی کل آبادی 15لاکھ سے متجاوز تھی  جس میں  دس لاکھ مسلمان تھے ۔دینی اعتبار سے یہاں کے باشندے حنفی مسلک کے ماننے والے راسخ العقیدہ سنی مسلمان   ہیں۔روس نےدیگر مسلم علاقوں کی طرح یہاں بھی مسلمانوں کی عملی زندگی سے دین اسلام اور اسلامی تہذیب تمدن کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کی ۔ اسلامی عبادات  کی  ادائیگی ، اسلامی روایات کی پابندی ، عربی زبان یہاں تک کہ عربی حروف کے استعمال کو بھی قانوناً ممنوع قرار دیا۔ ان تمام تر پابندیوں کے باوجود یہاں کے  مسلمانوں نےنہ صرف یہ کہ  دین اسلام سے اپنے ریشے کو قائم رکھا بلکہ خفیہ طور پر نئی نسل کی اسلامی خطوط پر تعلیم وتربیت کا ایسا انتظام کیا کہ ان ذہنوں میں  دین اسلام کی عظمت اور اسلامی تہذیب وتمدن کی بالادستی گھر کرگئی۔ سویت یونین کے منتشر ہونے کے بعد 1991ء میں اپنی آزادی اور اسلام پسندی کا اعلان کرنے والا یہ چھوٹا سا اسلامی ملک چیچنیا بھی ایک عرصے سے اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کا شکار ہےاور یہاں کے مسلم مجاہدین اپنی بے سروسامانی اور جنگی وسائل وذرائع کی کمی کے باوجود جدید ترین اسلحوں سے لیس روس کی برّی  وفضائی فوجوں کے  وحشیانہ حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ چیچنیا میں اسلام اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر محمد یونس کی  عربی تصنیف ’’ المسلمون فی جمهورية الشاشان وجهادهم فی مقاومة الغزو الروسي ‘‘     كا اردو  ترجمہ ہے ۔اس كتاب کو جناب  ڈاکٹر محمد سمیع اختر   نےاردو قالب میں ڈھالا ہے۔ڈاکٹر سید محمد یونس کی یہ کتاب چیچنیا کےماضی اور حال کا منظر نامہ پیش کرتی ہے ۔ مصنف نے بڑی عرق ریزی اور  جانفشانی کے ساتھ قدیم تاریخی ذخائر کو کھنگالتے  ہوئے اس ملک کے ابتدائی وارتقائی مراحل سے بحث کی   ہے۔ یہاں آباد قدیم عیسائی قوموں کا ذکر  کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کس طرح اسلام کی شعائیں  خلفائے  راشدین کے دور میں قفقاز کے علاقے تک پہنچ چکی تھیں۔ اور پھر کس طرح یہاں کی آبادی نے مسلم فاتحین کا استقبال کیا تھا  اور اسلام کے عدل ومساوات  اور انسان دوستی سے متاثر ہوکر انہوں نے اسلام کو قبول کرلیا تھا اور کچھ ہی سالوں میں یہاں کی اکثریت کا مذہب اسلام ہوگیا۔فاضل مصنف نےمستند تاریخی حوالوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ  کمیونسٹ انقلاب سے قبل بھی  یہاں کےعلماء کرام اور صوفیائے عظام نے  نہ صرف  یہ کہ دین اسلام کی تبلیغ واشاعت کی بلکہ صلیب زدہ قیصر روس کی فوجوں سے سالہاسال تک عملی جہاد بھی کیا۔ اسی طرح یہاں کےراسخ العقیدہ مسلمانوں نے دین اسلام کے تحفظ اور اپنی  آزادی وخود مختاری کی حفاظت کو ہمیشہ ترجیح دی۔نیز فاضل مصنف نے بعض شہروں میں روسی فوج کے ہاتھوں ہونے والے انسانیت سوز وحشیانہ جرائم کا ذکر تفصیل سے کیا ہے جن کو پڑھ رونگٹے کھڑے  ہوجاتے ہیں یہاں کہ چیچنیا میں  روسی فوجوں کی درندگی کودیکھ کر خود روسیوں نے اپنی فوج کو وحشی جانور قرار دیا ہے ۔(م۔ا)

سندھ ساگر اکادمی لاہور متفرق کتب
5720 5351 ڈوگرز یونیک واقفیت عامہ مختلف اہل علم

اللہ رب العزت نے دنیا میں کسی بھی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیا یا ایسا نہیں کہ فضول اشیاء پیدا کی ہوں بلکہ ہر ایک کے پیدا کرنے کا کوئی نا کوئی مقصد ضرور ہے اور ہر ایک کے ذمہ کچھ نا کچھ کام ضرور ہیں کہ جن کا ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ دنیا وما فیہا میں بہت سے مخلوقات زندگی بسر کر رہی ہیں اور ہر ایک کے بارے میں یا چند ایک کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا  عام افراد کے لیے مشکل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ڈوگرز یونیک کی کتاب ہے جو کہ اہم ذمہ دار،علم شناس اور بااعتماد اشاعتی ادارہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے جنرل نالج جیسے موضوع کو بنیاد بنا کہ معلومات کا عظیم ذخیرہ بیان کیا ہے اور موجودہ دور میں جس تیز رفتاری سے تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی  ہیں سب  کو مد نظر رکھ کر اس ایڈیشن کو شائع کیا گیا ہے اور اس کا لفظ لفظ اور سطر سطر نہایت احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ مکمل تحقیق اور تصدیق کے بعد تحریر کیا گیا ہے اور یہ کتاب ہر عام وخاص کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گی۔اس میں کئی ایک اہم موضوع ہیں اور ان کے ذیل میں اور اہم جز بنا کر معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں فلکیات‘ جغرافیہ‘ سائنس‘ انسانی جسم اور جینیاتی ریسرچ‘ کمپیوٹر سے متعلق بنیادی معلومات‘ تاریخ عالم اور متفرق عالمی معلومات‘ تاریخ پاکستان‘ اسلامیات‘ کھیلیں‘ اصطلاحات‘ مخففات اور حالات حاضرہ سے متعلق معلومات کا خزانہ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ واقفیت عامہ ‘‘ڈوگرز یونیک کی تصنیف کردہ ہے۔ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ادارے وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

نا معلوم متفرق کتب
5721 6045 ڈیپریشن کا علاج ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

ڈپریشن ایک ایسا خطرناک مرض ہے۔ جو نہ صرف انسان کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔آج کے زمانے میں یہ مرض اس قدر عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی دنیا کا کوئی شخص اس سے محفوظ بچا ہو۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔معاشرے کے بڑھتے ہوئے مسائل ،کم آمدنی اور زائد اخراجات، گھریلو پریشانیاں اور ملک کے بگڑتے ہوئے حالات نے انسان کو ڈپریشن کا شکار بنا دیا ہے۔ہر روز ہمیں کسی نہ کسی ایسی صورت حال سے گزرنا پڑتا ہے جس سے ہم مزید الجھنوں، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’ڈیپریشن کا علاج‘‘  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾ (مصنف کتب کثیرہ)  کی فیس بک پر  ڈیپریشن کے موضوع   پر پبلش شدہ  تحریروں کا مجموعہ ہے ۔ موصوف  نے اپنے بعض دوستوں کے اصرار پر  فیس بک پر  نشر شدہ تحریروں  میں کچھ  اضافہ  وایڈٹینگ کر کے اسے ایک کتابچہ کی صورت میں مرتب  کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ      مصنف  کی تمام تدریسی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور متفرق کتب
5722 2967 کتاب الاموال جلد اول امام ابو عبید القاسم بن سلام

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں معاشرت ومعیشت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔ اسلام کا نظریہ معیشت فطرت سے ہم آہنگ اور تمام معاشی مشکلات کا واحد حل ہے، اس لئے کہ یہ نظام نہ تجربات کا مرہون منت ہے اور نہ اقتصادی ماہرین کی ذہنی کاوش کا نتیجہ،بلکہ یہ معاشی نظام پروردگار نے تجویز کیا اور پیغمبر اسلام نے پیش کیا، اس لئے یہ نظام ہی وہ واحد نظام معیشت ہے جو اگر تمام عالم پر چھا جائے تو دنیا میں صرف معاشی سکون ہی سکون ہو، اس لئے کہ یہ مالک حقیقی نے بنایا ہے وہ ہم سب کا رب ہے، لہٰذا اس کی ربوبیت کا سایہ بھی سب پر یکساں ہے، اس میں اجتماعی مفاد ہی ملحوظ ہے، شخصی یا گروہی مفاد کا شائبہ تک نہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے حقیقی مالک صرف اللہ ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز اور بڑی سے بڑی چیز اس کی ملکیت میں داخل ہے، چنانچہ اُس نے مال کی نسبت اپنی ذات کی طرف دیتے ہوئے فرمایا:”خدا کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے، اُن کو بھی دو“۔ زیر تبصرہ کتاب"کتاب الاموال"دوسری صدی ہجری کے معروف عالم دین امام ابو عبید القاسم بن سلام ﷫کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں نبی کریم ﷺ اور خلفاء راشدین کے دور کی اسلامی مملکت کے مالیاتی نظام کوپیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحمن طاہر سورتی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد متفرق کتب
5723 1483 کتاب وسنت کی روشنی میں مومن عورتوں کی کرامات امیر حمزہ

ولی کا  معنی دوست اورولاء کا معنی دوستی ہے،اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کی  خصوصی مدد فرماتے ہیں ، انہیں مشکلات و مصاءب سے بچا کر رکھتے ہیں،اور بسا اوقات ان کے ہاتھوں دنیا کو اپنی قدرت  کا کوئی ایسا کرشمہ  دکھلا دیتے ہیں ،جو فطرتی قوانین سے بالا ہوتا ہے۔کسی نیک بندے کے ہاتھوں فطرتی قوانین سے بالا ان کرشموں کے ظہورکو کرامت کہا جاتا ہے۔لیکن یاد رہے کہ یہ کرامت  کسی ولی کاکوئی  کمال نہیں ہوتا،اور   نہ ہی اس کی مرضی اورچاہت سے اس کا ظہورہوتا ہے،  بلکہ یہ تو صرف اللہ کی دی ہوئی عزت ہوتی  ہے، جس  سے اللہ اپنے بندوں کونوازتاہے ۔ قرآن  مجید  ، کتب تفسیر، کتب سیرت  وتاریخ   میں کرامات اولیاء کے متعدد مستند   واقعات موجود ہیں۔لیکن بد عقیدہ لوگوں نے اس کو ذریعہ معاش بنا لیا ،اور اپنی طرف جھوٹی کرامات بیان کر کر کے سادہ لوح مسلمانوں کے مال پر ڈاکہ ڈالنا شروع کردیا۔ایسے ہی من گھڑت  اور جھوٹےقصے کہانیوں پر مشتمل بے شمار کتب  بازار میں موجو د ہیں  جو عقیدے کی خرابی  کاباعث  بن رہی ہیں  ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب وسنت کی روشنی میں مومن عورتوں کی کرامات ‘‘میں مولاناامیر حمزہ  صاحب نے صحیح و  مستند واقعات پرمشتمل  اللہ کی نیک بندیوں کے ہاتھوں ظہور پذیر ہونے والی کرامات کو جمع کر دیا ہے،جو ہمارے دعوت عمل کی حیثیت رکھتی ہیں۔  مصنف نے  اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔۱۔دور نبویﷺ سے  پہلے کی مومن عورتیں۲۔رسول کریم ﷺ کی  بیویاں، مومنوں کی مائیں۳۔صحابیات اور دیگرمومنا ت کی کراماتفاضل مؤلف  نے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایسا انداز اختیار  کیاہے  کہ یہ کتاب ہر عورت کی اصلاح کےلیے ایک  ایسا گلدستہ بن گءی ہے،  جوجہیز میں  دینےکے لیے ایک گراں قد ر تحفہ ہے۔  نیز عقیدے کی اصلاح اور معاشرتی زندگی میں مرداور عورت کی اصلاح کےلیے ایک انقلاب آفریں تحریر ہے  اللہ تعالی اس کتاب کومسلم خواتین کے لیے صراط مستقیم پرگامزن ہونےکاذریعہ بنائے(آمین)(م۔ا)
 

دار الاندلس،لاہور متفرق کتب
5724 5350 کتابستان ورلڈ اٹلس پروفیسر نذیر احمد خالد

علم جغرافیہ کا شمار دنیا کے قدیم ترین علوم میں ہوتا ہے کیونکہ جب انسان لکھنے پڑھنے سے بھی واقف نہیں اس وقت بھی علم جغرافیہ اور نقشہ کی ضرورت تھی اور انسان اس فن سے بخوبی واقف تھا کیونکہ علم جغرافیہ کا مطلب ہے’’کیا۔کہاں اورکیوں‘‘ اور ان الفاظ کی اہمیت جتنی قدیم دور میں تھی اس سے کہیں زیادہ آج ہے کیونکہ صنعتی ومعاشی ترقی کے اس دور میں انسانی‘ معدنی اور صنعتی وسائل کی تقسیم‘ استعمال اور تجارت سے واقفیت کے بغیر کسی ملک کا گزارہ نہیں خواہ وہ ترقی یافتہ ملک ہو یا پسماندہ کیونکہ اگر پسماندہ ممالک کو در آمدات کے لیے دنیا کے وسائل سے واقفیت ضروری ہے تو ترقی یافتہ ممالک کو اپنی برآمدات کے لیے منڈیوں کی ضرورت ہےلہٰذا دنیا کے قدرتی وسائل سے واقفیت اور تقسیم کو جانے بغیر صنعتی ومعاشی ترقی ناممکن ہے اور یہ ضرورت علم جغرافیہ کما حقہ پوری کرتا ہے اور علم جغرافیہ سے واقفیت نقشے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب علم جغرافیہ کا ہی حصہ ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پھلے حصے میں نظام شمسی اور زمین کے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ دوسرے حصے میں پاکستان کے متعلق ضروری معلومات دی گئی ہیں، اہم عنوانات کے نقشہ جات اور جدول حاضر خدمت کیے ہیں جبکہ ابھی چند عنوان عدم تیاری کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں اور تیسرا حصہ دنیا اور براعظموں کے طبعی وانتظامی نقشہ جات کے علاوہ دیگر ضروری نقشوں سے مزین ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کتابستان ورلڈ اٹلس ‘‘پروفیسر نذیر احمد خالد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مسلم پرنٹنگ پریس لاہور متفرق کتب
5725 6057 کورونا وائرس اور اس سے بچنے کی تدابیر رفیق احمد رئیس سلفی

اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی جاری و ساری ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ملکوں کے باہمی رابطے متاثر ہو چکے ہیں۔ جس وائرس کی وجہ سے یہ تباہی پھیلی ہے اس سے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے تاکہ اس سے متعلقہ اقدامات بروئے کار لائے جا سکیں۔ ایسے میں اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔ کیونکہ ملت اسلامیہ کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ استغفار ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کتنے ہی لوگوں پر مہربان ہو جاتا ہے۔ ’کورونا وائرس اور اس سے بچنے کی تدابیر‘ اس موضوع پر لکھی جانے والی ایک اچھی کتاب ہے۔ جس میں ایک تو اس وائرس سے متعلقہ تقریباً تمام معلومات فراہم کر دی گئی ہیں۔ دوسرا یہ کہ اس سے متعلقہ جتنے بھی اعتراضات انسانی ذہنوں میں پیدا ہوتے ہیں ان کا شافی جواب دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کون سی ایسی چیزیں ہیں جن کو اختیار کر کے ہم اس وائرس کی ہلاکت خیزیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں انھیں بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے۔ کتاب کے مصنف رفیق احمد رئیس سلفی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہ  اس سلسلہ میں بروقت کتاب منظر عام پر لائے ہیں۔(ع۔ا)

دار العلم، ممبئی متفرق کتب
5726 6047 کورونا وائرس ایک تجزیاتی مطالعہ عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام’’کورونا وائرس‘‘ رکھا گیا ہے۔کرونا وائرس کی عام علامات کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل ہیں۔متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے میں مسئلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کےمطابق کورونا وائرس کی وبا 31 دسمبر 2019ء سے چین میں عام ہوئی جو آہستہ آہستہ وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔ 25 جنوری 2020 ء کو چین کے 13 شہروں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ۔اب یہ وائرس  چین  سے نکل کر دنیا  کے تقریبا162 ممالک میں پھیل چکا  جس کی وجہ سےپوری دنیا میں  خوف ہراس چھایا ہوا ہے۔ زیر نظر  کتابچہ ’’ کرونا وائرس ایک تجزیاتی مطالعہ ‘‘   محترم جناب عبد السلام بن صلاح الدین مدنی ﷾ کا  مرتب شدہ ہے۔اس کتابچہ میں کرونا کیا ہے ؟ اس سے بچاؤ کے کیا طریقے ہیں ؟ اور اسلامی تعلیمات  اس سے حوالے کیا کہتی ہیں ؟ جیسے امور پر انتہائی اختصار کےساتھ روشنی ڈالی گئی ہے  فاضل مرتب نے حتی الوسع  اس تعلق سے ضروری گوشوں  پر گفتگو کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یہ کتابچہ غالباً ابھی غیر مطبوع ہے  مرتب نے کتاب وسنت سائٹ پر اسے فوری پبلش کرنے کےلیے   اس کی پی ڈی  ایف  ارسال کی ہے اللہ تعالیٰ مرتب  کی بروقت  اس  اہم کاوش کو قبول فرمائے ،  امت مسلمہ کو   حالیہ کرونا وئرس کی خطرناک وبا سے  محفوظ فرمائے،امت مسلمہ کو  اپنے خالق  ومالک  کی طرف رجوع کرنے  اور  اپنی اصلاح کرنے کی توفیق دے ۔   (آمین) (م۔ا)

مکتب تعاونی برائے دعوت و توعیۃ الجالیات، ریاض متفرق کتب
5727 5499 گلوبلائزیشن اور اسلام یاسر ندیم

گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور وروابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے ۔اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔گلوبائزیشن ؍ یا عالمگیریت کا ایک مقصد اقتصادی میدان میں مقامی حکومتوں کی قوت اور اقتدار کا خاتمہ کر کے عالمی معیشت پر اسلام دشمن بالادستی قائم کرنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ آزاد تجارت ومعیشت کےنام نہاد نعرے کے ذریعے پوری دنیا کی دولت سمیٹ کر چند ہاتھوں میں لےجانا چاہتی ہے۔ یہ اقتصادی اور معاشی استحصال کاوہ عالمگیر ہتھکنڈا ہے جس کے ذریعے چند بالادست بااختیار عالمی طاقتیں دنیا پر اپنا تسلط قائم کرناچاہتی ہیں۔ یہ معاشی استحصال کا عالمگیر ہتھیار اور ظلم استبداد کا استعماری پیمانہ ہے۔دانش وروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معانی بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ گلوبلائزیشن‘‘ مولانا یاسر ندیم کی ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے۔اس کتاب میں انہوں نے علمی اور تاریخوں حوالو ں سےبتایا ہے کہ ’’ گلوبلائزیشن‘‘ یا عالمگیریت محض سیاسی یا اقتصادی تحریک ہی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ براہ راست اسلام اور مسلم امہ پر حملہ بھی ہے کیونکہ اسلام ہی وہ آفاقی عالمگیر اورابدی ضابطۂ حیات ہے جو معاشی استحصال کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور معاشی میدان میں دیانت وامانت کے اصول کو متعارف کراکر خدمت اور فلاح انسانیت کا ابدی اورعالمگیر اصول عطا کرتا ہے یہ ہر دور کےمعاشی استحصال پر مبنی باطل او رظالمانہ نظام کے سامنے جہاد کا علم بلند کرتا ہے ۔(م۔ا)
 

دار الاشاعت، کراچی متفرق کتب
5728 3882 گلوبلائزیشن اور عالم اسلام عبد الرزاق عبد الغفار سلفی

گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور ورابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے۔ اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔دانش ورروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معنیٰ بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ یہ کتاب ’’گلوبلائزیشن اور عالم اسلام ‘‘شیخ عبد الرزاق عبد الغفار سلفی کی تصنیف ہےاور اپنے موضوع پر ایک انتہائی گراں قدر کتاب ہے صاحب کتاب نے موضوع کا پوری طرح حق اداکرنے کی کوشش کی ہے گلوبلائزیشن کے ذریعہ پوری دنیا پر ایک نظام اور ایک تہذیب تھوپنے کی کوشش کو بے نقاب کیا گیا ہے اوراس میں عالم اسلا م پر اس کےاثرات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور بتایا گیا ہےکہ کس طرح متعدد اسلامی ممالک امریکی پروپیگنڈہ کے زیر اثر ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی متفرق کتب
5729 5520 ہر سوال کا جواب مختلف اہل علم

اللہ رب العزت نے دنیا میں کسی بھی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیا یا ایسا نہیں کہ فضول اشیاء پیدا کی ہوں بلکہ ہر ایک کے پیدا کرنے کا کوئی نا کوئی مقصد ضرور ہے اور ہر ایک کے ذمہ کچھ نا کچھ کام ضرور ہیں کہ جن کا ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ دنیا وما فیہا میں بہت سے مخلوقات زندگی بسر کر رہی ہیں اور ہر ایک کے بارے میں یا چند ایک کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا  عام افراد کے لیے مشکل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں کئی ایک مخلوقات کے حوالے سے معلومات جمع کی گئی ہیں اور کتاب نہایت عمدگی کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے اور اہم ترین اور کسی حد تک مستند معلومات کو کتاب کا زینہ بنایا گیا ہے اور ہر ایک کے کچھ اوصاف اور اس کے نقصانات  بھی بیان کیے گئے ہیں اور تصاویر بھی پیش کی گئی ہیں اور ہر ایک مخلوق کی الگ سے دنیا مصنف نے بنائی ہے اور ان کے بارے میں دلچسپ معلومات پیش کی گئی ہیں اور کوشش کی گئی ہے کہ کتاب اختصار اور سوال وجواب کے دلچسپ انداز میں ہو۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ہرسوال کا جواب ‘‘شاذیہ اسلام کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کلام ایجوکیشنل بکس لاہور متفرق کتب
5730 5096 ہفتے کے دن اور ان کا تعارف محمد ارشد کمال

مہینوں کے ناموں کے بعد دنوں کے نام جو انگریزی میں رائج ہیں ان کی وجہ تسمیہ کیا ہے اور اس کے پیچھے کیا مشرکانہ عقائد ہیں اس کی معلومات اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ بالکل اسی سے ملتی جلتی کیفیت دنوں کے ہندی ناموں کی ہے جو ہم عام زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ نام ہندوؤں کے یہاں نہ صرف دیوتاؤں سے وابستہ ہیں بلکہ آج بھی ان کی زندگی کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔عربی، عبرانی اور فارسی کے نام : عربی میں دنوں کے نام نمبر شمار کے اعتبار سے ہوتے ہیں سوائے جمعہ اور سبت کے۔ ہفتہ کا پہلا دن ناموں کی ترتیب میں اتوار سے شروع ہوتا ہے۔ اوریہ نام الاحد،الاثنین،الثلاثہ، الاربعہ، الخمیس، الجمعہ اور السبت ہوتے ہیں۔جبکہ فارسی کیلنڈر میں بھی دنوں کے نام نمبر شمار کے مطابق ہیں سوائے جمعہ کے۔اس طرح گنتی اگر اتوارسے شروع کریں تویہ دن یکشنبہ ، دو شنبہ، سہ شنبہ ، چہار شنبہ، پنج شنبہ ،جمعہ اور شنبہ ہوتے ہیں ، جہاں تک یہودی یا عبرانی کیلنڈرمیں دنوں کے نام کا تعلق ہے وہاں بھی دنوں کو عربی کے انداز میں نمبر شمارکے حساب سے جانا جاتا ہے سوائے یوم السبت کے۔جیسے اتوار سے گنتی شروع کریں تویوم ریشون Yom Rishonپہلا دن،یوم شینیYom Sheiniدوسرا دن(عربی میں ثانی)،Yom Shlishiتیسرا دن (عربی ثالث) ، یوم ریوائی R’vi’i Yomچوتھا دن، یوم چامیشی Yom Chamishiپانچواں دن،یوم شیشی Yom Shishiچھٹا دن ، یوم شبّت Shabbat Yom ساتواں دن۔یوم السبت یہودیوں کے یہاں آرام کا دن تصور ہوتا ہے جبکہ عیسائیوں کے یہاں اتوار کو یہ مقام حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ہفتے کے دن اور ان کا تعارف‘‘محمد ارشد کمال کی ہے۔  اس کتاب میں آپ کو ہفتہ کے ہر دن کے بارے میں معلومات ملیں گی۔پہلے ان کا تعارف،ان کے ناموں کا معنی و مفہوم اردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں ان کے کیا نام ہیں،ان کی صحیح ثابت شدہ فضیلتیں،اس طرح ان کی فضیلتوں میں جو ضعیف اور موضوع روایات بیان کی جاتی ہیں "غیر ثابت شدہ روایات" کے عنوان سے ان کا بھی ذکر کر دیا گیا ہے اور وجہ ضعف بھی بتا دی گئی ہے۔نیز ان دنوں کے احکام و مسائل ، ان میں رائج بدعات و رسومات کا تذکرہ بھی کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ان دنوں میں پیش آمدہ اسلامی تاریخ کے بعض چیدہ چیدہ واقعات جن میں زیادہ تر مشاہیر اسلام کی وفیات ہی ہیں انہیں بھی  بیان کر دیا گیا ہے۔ ہم  مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)

دار العلم، ممبئی متفرق کتب
5731 1398 ہماری بدلتی قدریں پروفیسر ثریا بتول علوی

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جن کی  اساس  ایک نظریہ اور تصور حیات ہے ۔ بلکہ اگر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا  کہ  ساری دنیا  میں صرف یہی ایک  واحد ملک  ہے  جو اپنی ایک  اسلامی نظریاتی اساس  رکھتا ہے ۔ استعمار نے اولیں کوششوں میں تو اسے سنجیدہ نہیں لیا تھا  لیکن  انیس سو  پینسٹھ  کی جنگ میں اہل پاکستان کی باہمی یگاگنت ، اتحاد و اتفاق  اور اخوت وایثار کی بے مثال قربانیاں دیکھیں  تو  اسے اندازہ ہو گیا کہ مملکت خداد  کا  انہدام و زوال اتنا آسان نہیں اور لہذا  دشمن نے ضروری جاناکہ پہلے  ان کے دماغوں سے  اسلام کی  محبت و تصور  کھرچ دیا جائے تو اس کے بعد ان کی تسخیر ممکن ہے ۔ چناچہ انہوں نے  اس سلسلے میں  کوئی محاذ نہ چھوڑا اور  نظام تعلیم کو بالخصوص اپنا ہدف بنا ڈالا ۔ پاکستانیوں کو اپنی زبان  سے بیگانہ کیا  جانے لگا۔انہیں اپنے نظریاتی سانچے میں ڈھالا جانے لگا۔آج اس  کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ  پاکستانی لوگ وہی تہوار اور روایات منارہے ہیں جو  کہ غیر مسلم یا یہود و ہنود  منا رہے  ہیں ۔ مثلا عالمی یوم خواتین ، مزدوروں کا عالمی دن ، ماؤوں کا  عالمی دن ، آبادی  کا عالمی دن وغیرہ ، اس کتاب میں   یہ واضح  کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ   اسلامی شریعت سے  تصادم کس طرح ہے ۔ اسی طرح میرا تھن ریس ،اپریل فول اور ویلنٹائن ڈے بھی مغربی تہوار ہیں ۔اور بسنت تو خالص  تو خالص ہندوانہ تہوار ہے  جن کو پاکستان میں سرکاری سطح پر معروف کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ زیرنظر  کتاب میں  ان موسمی  اور شرکیہ تہواروں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔(ع۔ح)
 

تنظیم اساتذہ پاکستان -خواتین متفرق کتب
5732 5362 ہماری دنیا کی تصویری اٹلس حکومت پنجاب

اطلس نقشوں کی کتاب کو کہتے ہیں۔ اطلس کی مدد سے ہم مختلف ملکوں، شہروں اور جگہوں کو ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اطلس اپنی طرز کا دائرۃ المعارف (Encyclopedia) بھی ہے۔ مختلف براعظم، سمندر، پہاڑ، دریا، جنگل، جانور اور آبادیاں ایک نقشے میں ڈھونڈی جا سکتی ہیں۔ تاریخ کو بھی بہتر انداز میں اطلس کے ذریعے بہتر انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔ہر بچے اور بڑے کودنیا کے بارے میں نت نئی معلومات حاصل کرنے کا شوق ہوتا ہے ۔ بچے خصوصاً اس بارے میں بہت پر تجسس ہوتے ہیں کہ دنیا کے مختلف ممالک او رانکے باشندوں کا رہن سہن کیسا ہے ؟آج کل تو گوگل لوکیشن کے ذریعے کسی بھی بڑے شہر میں مطلوبہ جگہ ؍مکان ، دفتر ، ادارے میں بڑی آسانی پہنچا جاسکتاہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ ہماری دنیا کی تصویری اٹلس‘‘حکومت پنجاب کی طرف سے تیار کر کے بچوں کے لیے بڑے خوبصورت انداز سے رنگین کلر میں شائع کی گئی ہے اس کتاب کی مدد سے بچے اپنے کر ۂ ارض پر موجود مختلف براعظموں ان میں موجود ملکوں اور سمندروں وغیرہ کے بارے میں اہم اور جدید معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔(م۔ا)

نقوش لاہور متفرق کتب
5733 5676 یورپ مسلمانوں کی نظر میں برنارڈ لیوس

یورپ  دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ کو دریافت کرنے او راس کی ترقی میں   مسلمانوں کا بڑا کردار ہے ۔یورپ جہالت وحشت ،بربریت اور فلاکت کی دلدلوں میں ڈوبا ہوا تھا  مسلمانوں نے ہی  اسے ان غلاظتوں سے نکالا  اور علوم وفنون سے روشناس کیا تہذیب وتمدّن کا سبق دیا اور عروج وعظمت کی راہوں  پر ڈالا۔ زیر نظر کتاب ’’ یورپ مسلمانوں کی نظر میں ‘‘برنا رڈلیوس کی انگریزی  تصنیف  The Muslim Discovery of Europe  کا اردو ترجم ہے ۔  مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول  اسلام او مغرب   کے رشتوں کے جائزہ پر مشتمل ہے ۔  دوسرا حصہ  یورپ اور مسلمانوں کےدرمیان  اظہار وابلاغ کے ذریعہ کے متعلق ہے ۔کہ ترجمانی کرنےوالے کون تھے ۔ترجمہ اور ایک دوسرے  کی ترجمانی کیسے  ہوتی تھی۔ اس حصے میں  سیاحوں ، تاجروں ، سفارت کاروں ، جاسوں اور اس طرح کے ایسے  دوسرے لوگوں کابھی ذکر ہے جنہوں نے  ترجمانی کے فرائض ادا کیے  یا جو  پناہ گزیں تھے ۔ کتاب کے تیسرے  حصے میں افتصادی امور ، حکمرانی اور عدل   وانصاف ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، ادب اور فنون لطیفہ ، عوام اور معاشرہ جیسے خاص  موضوعات   سے بحث کی گئی ہے۔ (م۔ا)  ( اس کتاب کا صفحہ نمبر 360 تا 389 تصویروں کی وجہ سے نہیں لگایا گیا ۔

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور متفرق کتب
5734 3543 300 سوال و جواب برائے میاں بیوی مختلف اہل علم

اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔ اکثر لوگ ازدواجی راحت و سکون کے حریص او رخواہشمند ہوتے ہیں لیکن اپنے خود ساختہ غلط طرزِ عمل اور قوانینِ شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات اور مصائب کاشکار ہو کر اپنا سکون واطمینان غارت کرلیتے ہیں جس سے نہ صرف بذات خود وہ بلکہ ان کےاہل عیال اور کئی ایک خاندان پریشانیوں کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ان ازدواجی مصائب اور خانگی مشکلات کے کئی اسباب و وسائل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’300 سوال وجواب برائےمیاں بیوی‘‘ میں قرآن مجید اورصحیح احادیث کے پیش ِ نظر عالم ِ اسلام کے جید علماء اور نامور مفتیان کرام کے فتاویٰ کو جمع کیاگیا ہے۔ جس میں ازدواجی زندگی کے متعلقہ مسائل کاشافی حل اور ہرمشکل کا علاج موجود ہے۔ اس مجموعہ کی خصیوصیت یہ ہے کہ اس میں خالصتاً کتاب وسنت کی نصوص کو محل استدلال بنایا گیا ہے اور انہی کی روشنی میں پیش آمدہ مسائل کاجواب دیا گیا ہے۔ نیز اس مجموعے میں ازدواجی زندگی کےہر گوشے سے متعلقہ مختلف اور متنوع احکام ومسائل کو یکجا کردیا گیا ہے۔ لہٰذا ہر کوئی خواہ مرد ہو یا عورت اس سے استفادہ کرسکتاہے۔ ان اہم فتاویٰ جات کو عربی زبان سے اردو میں منتقل کافریضہ حافظ عبد اللہ سلیم ﷾ نے انجام دیا ہے۔ تاکہ اردو خواں حضرات بھی اس کتاب سے مستفید ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کےناشر اورجملہ معاونین کی اس خدمت کو قبول فرمائے اوران کےلیے توشۂ آخرت بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض دار الافتاء
5735 2048 500 سوال و جواب برائے جادو و جنات رضا عبد اللہ پاشا

یہ دنیا تکالیف اور مصائب کی آماج گاہ ہے جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کاسامنا کرتاہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب ’’500 سوال وجواب برائے جادووجنات‘‘ڈاکٹر رضا عبد اللہ پاشا ﷾ کی عربی کتاب’’ 500 سوال وجواب فی الجن‘‘کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کے فرائض شیخ سعید الرحمن ہزاروی﷾ (مدرس جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ) نے انجام دئیے ہیں ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں صحیح منہج اور طریقے کے مطابق جادو اور جنات وغیرہ کے بارے میں بنیادی معلومات اوران کا سد ّباب کرنے کے طرق و وسائل تحریر کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم،ناشرین کی تمام کاوشوں کو   قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض دار الافتاء
5736 2047 500 سوال و جواب برائے خریدو فروخت محمد بن صالح العثیمین

اسلامی معاشیات شرعی تجارت کی بنیاد پر قائم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کےحلال کردہ کاموں میں ،معاملات کے شرعی قواعد وضوابط کے مطابق سرمایہ کاری اورتجارت کی جاتی ہے ۔ان قواعد کی بنیاد اس قانون پر قائم ہے کہ معاملات میں اباحت اور حلال ہونا اصل قانون ہے اور ہر قسم کی حرام کردہ اشیاء جیسے : سود وغیرہ سے اجتناب لازمی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا(سورۃ البقرۃ:257)’’ اللہ نے بیع کو حلا ل اور سودکوحرام کیا‘‘ لہذا ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت   ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے او ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’500 سوال وجواب برائے خرید وفروخت ‘‘تجارتی معاملات اور خریدوفروخت کےمتعلق عالم اسلام کے کبار علمائے دین کے 500 فتاوی جات پر مشتمل ہے ۔تاکہ ہر مسلمان ان کی روشنی میں اپنے کاروباری معاملات سنوار سکے اورانہیں شریعت کے منشا ےمطابق انجام دے سکے ۔محترم پروفیسر عبدالجبار ﷾ نے نہایت جان فشانی سےعربی کتاب ’’500 جواب فی البیوع والمعاملات‘‘کو اردوداں قارئین کے لیے   اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کے برادرخور محترم عابد الٰہی ﷾ نے اپنے ادارے (مکتبہ بیت السلام ) کی طرف سے طباعت کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تیار کرنے والے اور ناشرین کے لیے ان کی دنیوی واخروی فوز وفلاح کاضامن اور جنت میں بلندیِ درجات کا باعث بنائے (آمین)   م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض دار الافتاء
5737 4894 500 سوال و جواب برائے عبادات مختلف اہل علم

پوری کائنات اور کائنات کی ہرہر چیز اللہ رب العزت کی عبادت گزار ہے البتہ عبادت کا طریقہ ہر مخلوق کےلیے الگ الگ ہے ۔عبادت پورے نظام زندگی کانام ہے جس میں تجارت و معیشت بھی ہے اور سیاست ومعاشرت بھی،اخلاقیات بھی ہیں اور معاملات بھی حقوق وفرائض ِ انسانی کی تفیصلات بھی ہیں ۔ اور روح وباطن کی تسکین واصلاح کے لیے عبادات کا سلسلہ بھی ۔جب انسان کی تخلیق عبادت کے لیے ہوئی ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی عبادت کا انداز کیا ہو؟ اسے کس طرح اپنے رب کی بندگی کرنی ہے ؟ اور عبادت کہتے کسے ہیں ؟ان سوالات کو کتاب وسنت کے ورشنی میں سمجھنے اور سمجھانے کے لیے قرآن واحادیث کی واضح تعلیمات موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’500سوال وجواب برائے عبادات ‘‘ سعودی عرب کے نامور مفتیان عظام شیخ ابن باز ، شیخ صالح العثیمین، شیخ صالح الفوزان اور فتاوی کمیٹی کے دیگر مفتیان کے عبادات (طہارت ، نماز ، روزہ ، زکاۃ، حج وعمرہ ) کےمتعلق 500 سوال وجواب پر مشتمل عربی کتاب 500سوال وجواب للعبادات کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں جناب مولانا محمد یاسر صاحب نے ڈھالا ہے ۔ اس میں عوام الناس کے عبادات کےمتعلق پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن وسنت کی روشنی میں میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس کی خصوصیت یہ ہےکہ اس میں عالم اسلام کے نامور علماء کے فتاویٰ کو یکجا کیاگیا ہے جو کسی امتی کے اقوال پر مبنی نہیں بلکہ خالصتاً کتاب وسنت کی بنیاد پر تحریر کیے گئے ہیں۔اس مجموعے کی ایک امیتازی صفت یہ بھی ہے کہ اس میں صرف صحیح اور ثابت احادیث پر اعتماد کیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوعامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض دار الافتاء
5738 1680 آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد اول ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکام ِشریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ کتاب صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔زیر نظر کتاب ''کتاب وسنت کی روشنی میں آپ کے مسائل اور ان کاحل''جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز عالم دین،محقق،مناظر مولانا ابو الحسن مبشرربانی ﷾ کے علمی وتحقیقی فتاویٰ جات پرمشتمل ہے۔جسے مؤقر جریدہ''مجلۃ الدعوۃ''سے جمع کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں متعدد اختلافی وغیر اختلافی،قدیم وجدید مسائل پر انتہائی عمدہ،مختصر وجامع اورسیر حاصل تحقیق موجود ہے ۔یہ کتاب عام مسلمانوں بلکہ علماء کرام لیے از حد مفیداوربیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔اللہ تعالی مؤلف ِکتاب مولانا مبشراحمد ربانی ﷾ کو جزائے خیرسے نوازے او رکتابِ مذکور کوان کاتوشہ آخرت بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دار الافتاء
5739 231 احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں ابو الحسن مبشر احمد ربانی

یہ کتاب روز مرّہ کے مسائل سے متعلق فتاوٰی کا شاندار مجموعہ ہے جو محقق عالم ، فضیلۃ الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجلۃ الدعوۃ اور ہفت روزہ غزوہ میں سالہا سال سے شائع ہوتے رہے۔ ان دونوں مجلوں میں بکھرے ہوئے ان انمول موتیوں کا جامع مجموعہ اس کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ ہزارہا فتاوٰی جات سے انتخاب ہے۔ نیز ہر فتوٰی مدلل اور کتاب و سنت کے دلائل سے بھرپور ہے۔ اختلافی مسائل پر فریق مخالف کے شبہات پیش کر کے ان کا رد بھی کیا گیا ہے۔ روز مرہ زندگی کے مسائل سے متعلق یہ فتاوٰی بلاشبہ ہر فرد اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ اسے خود بھی پڑھیں ، دوسروں تک بھی جیسے ممکن ہو پہنچائیں۔ نیز ہم اپنے قارئین سے پرزور التماس کرتے ہیں  کہ یہ کتاب خود بھی خریدیں اور دیگر احباب کو بھی حسب استطاعت تحفہ کیجئے۔

"اہم

دار الاندلس،لاہور دار الافتاء
5740 394 ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

ارکان اسلام سے مراد ایسے ستون ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے۔ اس عمارت کی بخوبی حفاظت اسی صورت ہو سکتی ہے جب اس کے ستون مضبوطی کے ساتھ استوار ہوں۔ اس عمارت کے ستون عقیدہ، نماز، زکوۃ، روزہ اور حج پرمشتمل ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان اراکین کو حکم خداوندی کے مطابق بجا لانا از بس ضروری ہے۔ اسی امر کو سامنے رکھتے ہوئے مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبداللہ بن باز نے ارکان اسلام سے متعلق تمام اہم فتاوی جات زیر مطالعہ کتاب میں جمع کر کے افادہ عام کے لیے پیش کیے ہیں۔ کتاب کا عام فہم اردو ترجمہ ابو المکرم بن عبدالجلیل اور عتیق الرحمن اثری نے کیاہے۔

 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد دار الافتاء
5741 2212 اسلامی طرز فکر جلد اول عبد السلام سلامی

اسلام میں  فتویٰ نویسی کی تاریخ  اتنی  ہی پرانی  ہے جتنا  کہ  بذات  خود اسلام۔ فتویٰ سے  مراد پیش  آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی  روشنی  میں شریعت کا وہ  حکم  ہے  جو کسی سائل کےجواب  میں کوئی عالم دین  اور احکام شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے  کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے  چلا آرہا ہے  ۔فتاوی ٰکے باب  میں  شیخ الاسلام  امام ابن تیمیہ﷫ کے  37 جلدوں پر مشتمل  فتاویٰ کو  بڑی شہر ت حاصل ہے۔ ماضی قریب میں  عرب وعجم   میں ہر مکتب فکر  کے  جید  مجتہد علمائے کرام کے فتاوی  پر مشتمل  ضخیم کتب مرتب  کرکے شائع کی گئی ہیں ۔سعودی عرب میں  فتاویٰ  شیخ ابن باز ،فتاویٰ شیخ صالح العثیمین ﷭ اور لجنۃ العلماء کے فتاوی ٰ جات  قابل ذکر ہیں  اور اسی طرحبرصغیر پاک وہند میں فتویٰ نویسی میں  بھی  علمائے کرام  کی    کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ تقریبا  چالیس کے قریب   علمائے حدیث کے فتاویٰ جات    کتابی صورت میں   شائع ہو چکے  ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی طرزِفکر‘‘ جو کہ تین  جلدوں پر مشتمل ہے ۔جودراصل ’’عرب نیوز‘‘جدہ میں  جناب عادل صلاحی ادارت میں شائع ہونے والے سوالات کے جوابات  ہیں۔پہلی جلد عبدالسلام سلامی صاحب  او ردوسری وتیسری جلد کلیم چتائی صاحب  کی ترتیب وترجمہ  ہے ۔مرتبین نے  قارئین کی سہولت کے پیش نظر کتاب کو تین عنوانات،عقائد،عبادات اور معاملات میں  تقسیم کرکے ہر عنوان کےذیلی عنوانات (مثلاً عبادات میں نماز ،روزہ،زکوٰۃ،حج) کےتحت سوالات مرتب کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مرتبین وناشرین کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور  اسے  عوام الناس کےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
 

الائیڈ پروموٹرز کراچی دار الافتاء
5742 2078 افکار و عقائد و فتاوی جماعت المسلمین سید وقار علی شاہ

جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔کراچی سے پیدا ہونے والے ایسے ہی ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام ’’ جماعت المسلمین‘‘  ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’ جماعت المسلمین ‘‘  کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں  رافضیوں نے ’’ حزب اللہ ‘‘ کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجرسمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔مسعود احمد صاحب نے اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے لوگوں کے  ذہنوں میں اسلاف کے خلاف اتنے زیادہ شکوک وشبہات پید اکر دیئے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہونے لگا ہے کہ ہمارے اسلاف غلط تھے اور ان کی وجہ سے دین کی شکل بگڑ گئی ہے،جبکہ محترم مسعود احمد صاحب دین کی بالکل صحیح اور درست شکل پیش کر رہے  ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" افکار وعقائد وفتاوی جماعت المسلمین"محترم سید وقار علی شاہ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے جماعت المسلمین کے تمام باطل عقائد کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے تاکہ علماء امت ان کے خطرناک عقائد ونظریات سے آگاہ ہو سکیں اور عامۃ الناس کو ان کی چنگل میں پھنسنے سے بچا سکیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو پیدا ہونے والے ان نئے فتنوں سے محفوظ اور ان کو صراط مستقیم پر چکائے ۔آمین(راسخ)

 

سید وقار علی شاہ کریم پورہ بازار پشاور دار الافتاء
5743 2499 الاحکام فی تمییز الفتاوی عن الاحکام وتصرفات القاضی والامام ابو العباس احمد بن ادریس قرانی مالکی

تاریخ اسلامی میں ساتویں صدی ہجری اپنے دامن میں امت مسلمہ کے لئے گہرا  درس عبرت رکھتی ہے۔جس میں مسلمانوں کو بغداد میں اقتدار واختیارات سے ہاتھ دھونا پڑے۔سیاسی شکست وریخت نے نہ صرف سر زمین عراق بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نفسیات پر انتہائی گہرا اثر ڈالا،اس تمام تر دباو کے باوجود بعض ایسے صاحب فکرونظر بھی پیدا ہوئے جنہوں نے امت مسلمہ کے جسد میں نئی روح پھونکی،علمی اور فکری میدان میں ان کی بھر پور راہنمائی کی ،ان کے قلب ونظر کو نئی جلا بخشی اور ان کے عزم واعتماد کو بحال کیا۔ایسی دانشور ہستیوں میں سے ایک امام ابو العباس احمد بن ادریس  قرافی مالکی ﷫کی شخصیت بھی ہے۔جنہوں نے علم وعمل کی دنیا میں گہرے نقوش چھوڑے اور امت کی علمی وفکری رہنمائی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" الاحکام فی تمییز الفتاوی عن الاحکام وتصرفات القاضی والامام " امام قرافی ﷫کی وہ شاندار اور منفرد تصنیف ہے جو انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہونے والے ساتھ مختلف مسائل  سے متعلق چالیس سوالات کے جوابات اور تبادلہ خیال کو جمع کرتے ہوئے مرتب فرمائی ہے۔اس کتاب میں انہوں نے حاکم عدالت کے فیصلے کی حقیقت ،حاکم اور مفتی کا دائرہ کار،مفتی ،قاضی اور سربراہ مملکت کے اختیارات،اجتہادی مسائل اور حاکم کا فیصلہ،اختلافی مسائل اور حاکم کا فیصلہ نبوت اور رسالت میں فرق،رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی مختلف حیثیتیں،حاکم کے فیصکے کو کالعدم قرار دینے کا اختیار اور نبی کریم ﷺ کے تصرفات کی مختلف جہات جیسی اہم ترین مباحث کوبیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفر د اور عظیم الشان تصنیف ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد دار الافتاء
5744 3839 تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں حافظ اسعد اعظمی

تعزیہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا مادہ عین، زاء اور ی سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ہیں مصیبت میں صبر کرنا ، دلاسہ دینا ،تسلی دینا ، پرسہ دینا کے ہیں۔ انہیں الفاظ سے سے تعزیت اور تعزیہ وجود میں آئے۔ اہل تشیع کے ہاں تعزیہ ایک ایسی شبیہ ہے جوکہ سیدنا حسین کے روضہ کی طرز پر تعمیر کی جاتی ہے۔ یہ تعزیے مختلف شکلوں مختلف اشیاء سونے،چاندی،لکڑی،بانس اور سٹیل سے تیار کئے جاتے ہیں، جوکہ شیعوں کی طرف سے محرم کے مہینے میں ایک جلوس کے ہمراہ برآمد کئے جاتے ہیں۔ برصغیر میں تعزیے کا بانی بادشاہ امیر تیمور تھا۔ تیمور کے باپ، دادا اسلام قبول کر چکے تھے۔ مگر تیمور کا تعلق تلوار اور ملکوں کی فتوحات تک ہی تھا۔ تعزیہ کا تعلق عہد تیمور سے ہے۔ یعنی تعزیہ کی شروعات عہد تیموری سے ہوئی اور رفتہ رفتہ اس کی شکل میں مختلف تبدیلیوں رائج ہوتی چلی گئیں۔ عجیب بات یہ کہ ان بدعات و رسومات کو دین کی خدمت سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے جبکہ اسلام نے ان تمام شرکیہ افعال اور بدعات و خرافات سے واضح طور سے منع کیا ہے اور ایسے موقع پر صبر سے کام لینے کی تعلیم دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں" جامعہ سلفیہ بنارس انڈیا کے استاد مولانا حافظ اسعد اعظمی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے بریلوی، اہل حدیث اور حقیقت پسند شیعی علماء کے فتاوی کی روشنی میں تعزیے کی غلطی کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی دار الافتاء
5745 703 تفہیم دین ابو الحسن مبشر احمد ربانی

اسلامی احکام میں افہام وتفہیم اور سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔حدیث پاک کی رو سے اللہ رب العزت جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ رکھتے ہیں ،اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں ۔(بخاری)یہ امر بھی طے شدہ ہے کہ اسلامی احکام کی اساس اولین قرآن وحدیث یعنی وحی الہیٰ ہے،لہذا اسی سے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔اسے چھوڑ کر غیر معصوم امتیوں کے اقوال و افکار کی جانب متوجہ نہیں ہونا چاہیے ۔زیر نظر کتاب مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی کے فتاوی کا مجموعہ ہے ،جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں مسائل زندگی کا حل پیش کیا گیا ہے ۔یہ کتاب عام وخاص کے لیے یکساں مفید ہے ،کہ جہاں عوام کے لیے اس میں راہنمائی موجود ہے،وہاں اہل علم بھی اس کے علمی نکات سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔آج کے مادی دور میں جبکہ ہر شخص دنیوی آسائشوں کے حصول میں دین سے بیگانہ ہو چکا ہے ،اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب بہترین ذریعہ ہے۔(ط ۔ا)

دار الاندلس،لاہور دار الافتاء
5746 7253 سوالات و جوابات کا ایک سلفی مجموعہ ( قرة عيون السلفية بالأجوبةالجامعة ) محمد امان بن علی الجامی

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سوالات و جوابات کا ایک سلفی مجموعہ‘‘ علامہ محمد امان بن علی الجامی رحمہ اللہ کی کتاب ’’قرة عيون السلفية بالأجوبة الجامية ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب دراصل علامہ امان بن علی الجامی سے حرم مدنی میں انکے علمی دروس میں ان سے کئے گئے سوالات و جوابات کی کتابی شکل ہے۔ یہ مجموعہ ایک بہترین مجموعہ ہے جس میں عصر حاضر کے درپیش مسائل اور عقدی و دینی سوالات کے کتاب و سنت پر مبنی منہجی جوابات دئیے گئے ہیں ۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم دار الافتاء
5747 2104 سوگ اور تعزیت قرآن و سنت کی روشنی میں ام عبد منیب

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو  ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے تیسرے دن کھانے کا اہتمام کرنا ،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کا عمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " سوگ اور تعزیت "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  سوگ اور تعزیت کرنے کے مسنون طریقے پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور دار الافتاء
5748 454 صوفیت کی ابتداء وارتقاء ڈاکٹر طاہر عبد الحلیم

زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر طارق عبدالحلیم اور ڈاکٹر محمد العبدہ کی عربی کتاب ’’الصوفیۃ وتطورھا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں صوفیت ،صوفیائے کرام ،ان کی عبادات وفضائل اور صوفیت کی آڑ میں توحید و رسالت اور کتاب وسنت کی پامالی کا سرسری جائزہ ہے ۔تصوف اور اہل تصوف کی چیرہ دستیوں،کتاب وسنت کے دلائل کی تضحیک و روگردانی کو عیاں کرنے کے لیے ایک عظیم کتابی مجموعہ  کی ضرورت ہے ۔علمائے اہل حق نے ہر دور میں باطل نظریات کے حامل فرقوں کی سرکوبی کے لیے تعلیم و تعلم او رتحریرو تقریر کے ذریعے کما حقہ اپنا جاندار کردار ادا کیا ہے ۔لیکن  منہ زور فتنے بھی اپنی پوری تابانی  سے قائم و دائم چلے آرہے ہیں ۔اسلام کے ابتدائی ادوار میں اس کی شان وشوکت اور رعب داب کی وجہ سے یہودونصاری کے لیے اہل اسلام سے انتقام لینا اور انہیں زیر کرنا تو محال تھا۔سو ایک منظم منصوبہ بندی کے  تحت مسلمانوں کے نظریات وعقائد کو کمزور کرنے اور انہیں  اسلام کی روح (کتاب وسنت) سے دور کرنے کے لیے عبداللہ بن سبا(یہودی) نے دینی لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں میں کفریہ وشرکیہ عقائد راسخ کرنے کا تہیا کیا اور بڑی مہارت اور چابکدستی سے اس نے لوگوں میں غلط نظریات کی ترویج شروع کردی ۔حتی کہ خلیفہ چہارم علی بن ابی طالب کے دور میں کچھ ایسے افراد تیار کیے جو یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ علی ؓمعاذ اللہ حقیقی خدا ہیں اور انسانیت کے روپ میں زمین پر جلوہ افروز ہیں ۔پھر اس سلسلہ نے تصوف کا لبادہ اوڑھا اور سادہ لوح مسلمانوں میں یہ بات مشہور کی کہ دین کی تقسیم دو طریقوں پر ہے۔(1)شریعت (2)طریقت ۔شریعت کتاب وسنت کا علم ہے اور طریقت باطنی علم ہے جوسینہ بہ سینہ حسن بصری سے علی ؓاور علی ؓسے نبی صلی اللہ   علیہ وسلم تک پہنچتا ہے ۔جب کہ کتاب وسنت کے دلائل اس تقسیم کا رد کرتے ہیں اور صحیح مسلم میں مروی  روایت میں علی ؓاس بات کی نفی کرتے ہیں کہ ان کے پاس شریعت کے سوا کوئی باطنی علم نہیں جس کی رسول اللہ ﷺ نے انہیں  خاص تعلیم دی ہو ۔لیکن تصوف کی بنیاد ہی جھوٹ ،دھوکہ ،ملمع سازی اور ذاتی خواہشات کی ترویج ہے۔لہذا کتاب وسنت  کے دلائل ان کے نظریات میں آڑھ اور رکاوٹ نہیں بن سکتے۔پھر تصوف  میں نظریہ وحدۃ الوجود وحدۃ الشھود اور حلول ایسے  کفریہ اور شرکیہ عقائد ہیں جو اصل توحید کے سراسر منافی ہیں اور ابن عربی کے اصول کے اصل چیز محبت ہے ۔اسلام ،شرک ،کفر ،یہودیت وعیسائیت میں کوئی  فرق  نہیں ہے ان کی اسلام  دشمنی اور بد عقیدگی کی صریح علامت ہے ۔
لقد صارقلبی قابلاً کل صورۃ۔فمرعی لغزلان ودیر لرھبان
وبیت الاوثان وکعبۃ طائف  ۔والواح الطوراۃ ومصحف قرآن
ادین بدین الحب انی توجھت ۔رکائبہ فالحب دین وایمانی
’’میرا دل ہر صورت قبول کر لیتا ہے ،ہرن کی چراگاہ  ہو ،راہب کی کٹیا ہو ،بت کدہ ہو یا طواف کرنے والے کا کعبہ ،تورات کی تختیاں ہوں یا قرآنی مصحف (یہ سب برابر ہیں )میں دین محبت کا پیروکار ہوں اس کی کے سوار جہاں چلے جائیں محبت ہی میرا دین و ایمان ہے۔‘‘
ایسے واہیات تصورات کو دین کا رنگ دینا اس کی ترویج میں دشت دشت پھرنا اور دنیا ہی میں خود کو جنت الفردوس کا وارث خیال کرنا کتاب وسنت سے دوری اور شیطانی غلبے کا شاخسانہ ہے ۔تصوف کیا ہے صوفیاء کے گھناؤنے کردار،انکے غلط نظریات اور بدعات کو جاننے کےلیے زیر نظر کتاب کا ضرور مطالعہ کیجئے جس سے  تصوف و اہل تصوف کی دین سے بیزاری اور بد کرداری آیاں ہو جائے گی۔نیز اس کتاب میں اہل تصوف کا عامیوں کو پھانسنے کا عظیم گر بناوٹی کرامات کا بیان بھی ہے ۔جس کی آڑ میں عام لوگوں کو ورغلایا جاتا ہے اور دین سے دور کیا جاتاہے ۔ایسی کرامات جس سے توحید پر زد آئے  اور یہ ثابت کیا جائے کہ زمین و آسمان اور عرش و فرش پیرولی کی دسترس میں ہے یہ کیونکر کرامت ہو سکتی ہے ۔کرامت کی حقیقت حال جاننے کے لیے صوفیاء کے امام ابو یزید بسطامی کا قول ضرور ملاحظہ کریں ۔پھر کسی کی  ولائت تسلیم کریں ۔فرماتے ہیں :
’’لو نظرتم الی رجل اعطی من الکرامات حتی یرتفع  فی الھواء فلا تغتروا بہ حتی تنظروا کیف ہو عندالامر والنہی وحفظ حدودالشریعۃ۔[میزان الاعتدال:جلد 2صفحہ 346]
’’اگر  تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جسے بے شمار (بناوٹی )کرامات حاصل ہیں ۔حتی کہ وہ ہوا میں بلند ہوتاہے تو اس سے دھوکا نہ کھاؤ جب تک اسے آزما نہ لو کہ وہ اوامر ونواہی  اور حدود شرعیہ کا کتنا پابند ہے۔

مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان دار الافتاء
5749 123 فتاوٰی عالمگيری پر ايک نظر خواجہ محمد قاسم

فتاوٰی عالمگیری احناف کی مایہ ناز اور مستند فقہ کی کتاب ہے۔ جس کے بارے میں دعوٰی کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو مرتب کرنے والے پانچ سو سے زائد علماء تھے۔ اگرچہ اس دعوٰی کی تائید میں ان علماء کے نام اور حدود اربعہ آج تک پیش نہیں کیا جا سکا۔ لیکن پھر بھی جہاں اسلامی شریعت کے نفاذ کی بات ہو تو فتاوٰی عالمگیری کو تعزیرات اسلامیہ کے روپ میں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب میں اسی فتاوٰی عالمگیری سے کتاب و سنت کے خلاف اور شرمناک مسائل کو چن چن کر اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ نفاذ فقہ حنفی کا مطالبہ کرنے والے احباب کو آئینہ دکھایا جائے شاید کہ وہ اس آئینہ میں نظر آنے والے مکروہ چہرہ کو دیکھ کر ڈر جائیں اور توبہ توبہ کر اٹھیں۔دل کی آنکھوں کو اجالا بخشتی یہ کتاب انشاء اللہ خشیت الٰہی رکھنے والوں کو صراط مستقیم کی طرف ایک قدم آگے بڑھنے میں ضرور مدد کرے گی۔
 

آزاد بک ہاؤس دار الافتاء
5750 1086 فتاوی نذیریہ - جلد1 سید نذیر حسین محدث دہلوی

برصغیر میں علمائے اہل حدیث کی تجدیدی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے عقائد، عبادات، معیشت، معاشرت، سیاست اور اخلاق غرض ہر موضوع پر قرآن و حدیث کی تعلیمات امت تک پہنچانے میں بہت سی سعی کیں اور روز مرہ کے مسائل کا حل نہایت معتدل انداز میں پیش کیا۔ زیر نظر ’فتاویٰ نذیریہ‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں شیخ العرب والعجم مولانا سید نذیر حسین دہلوی اور ان کے تلامذہ کرام کے لکھے گئے فتاویٰ جات کو پیش کیا گیا ہے۔ ان فتاویٰ جات کو جمع کرنے میں مولانا شمس الحق عظیم آبادی اور مولانا عبدالرحمان مبارکپوری ؒ کی بھر پور محنت اور لگن شامل ہے۔ جو فتاویٰ جات عربی یا فارسی میں تھے ان کا ترجمہ حاشیہ میں رقم کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

اہلحدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور دار الافتاء
5751 602 فتاوی اصحاب الحدیث جلد1 حافظ عبد الستار حماد

اللہ رب العزت نے انسانوں اور جنوں کو اس لیے پیدا فرمایا ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں۔عبادت کے معنی محض چیز ظاہری اعمال و مراسم ہی تک محدود نہیں بلکہ اپنی پوری زندگی کو خدا کے احکامات کے مطابق بسر کرنا عبادت ہے۔لہذا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر معاملے میں خدا کی مرضی معلوم کریں۔اس سلسلہ میں ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ اگر کوئی یہ نہ جانتا ہو کہ خدا کا حکم کیا ہے تو اسے ’اہل الذکر‘ یعنی علمائے کتاب وسنت سے معلوم کر لینا چاہیے ۔شرعی اصطلاح میں اسی کو استفتاء و افتاء سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔فی زمانہ جب کہ دین سے لا علمی اور جہالت کا دور دورہ ہے ،یہ ضروری ہو گیا ہے ک علمائے حق سے شرعی رہنمائی حاصل کی جائے۔زیر نظر فتاویٰ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں زندگی کے مختلف گوشوں سے متعلق مسائل کا حل پیش کیا گیا ہے ۔اس کی امتیازی خوبی یہ ہے کہ سوالات کا جواب کسی خاص فقہی مکتب فکر کی روشنی میں نہیں بلکہ خالصتاً کتاب وسنت کی روشنی میں دیا گیا ہے ۔نیز جدید مسائل خصوصاً معاشی مسائل پر بھی رہنمائی موجود ہے۔ہر مسلمان کو لازماً اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ قرآن وحدیث کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکے۔

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور دار الافتاء
5752 1274 فتاوی البانیہ ناصر الدین البانی

علامہ ناصر الدین البانیؒ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ آپ نے علم حدیث کے متعلق جو کام کیا اور احادیث کی تحقیق و تخریج سے متعلق جو خدمات انجام دیں وہ صرف آپ ہی کا خاصہ ہے اور آپ کے بعد آنے والے جتنے بھی محقق ہیں تمام کے تمام آپ کی اس علمی کاوش کے محتاج ہیں۔ آپ بے مثال عالم، بلند پایہ محقق تھے اور اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دین اسلام کے وقف کر چکے تھے۔ موصوف چونکہ ایک متبحر عالم دین تھے اس لیے لوگ اکثر اوقات ان سے فتاوی طلب کرتے رہتے۔ آپ نے اپنی زندگی میں جو فتوے دئیے ان کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ جو مختلف مواقع پر شائع ہو کر عوام و خواص کی علمی پیاس بجھاتے رہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’فتاویٰ البانیہ‘ بھی امام البانی کے مختلف فتاویٰ جات کا مجموعہ ہے، جسے نظم الفرائد اور سلسلہ صحیحہ اور ضعیفہ سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ اس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے جس میں عقیدہ کے مسائل، اصول فقہ، طہارت، نماز، زکاۃ، حج، معاملات، کھانے پینے، علم حدیث اور چند متفرق مسائل شامل ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ الصدیق السلفیہ، میر پور خاص، سندھ دار الافتاء
5753 618 فتاوی ثنائیہ مدنیہ جلد1 حافظ ثناء اللہ مدنی

شرعی احکام و مسائل سے متعلقہ استفسارات کا کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دینا،فتوی کہلاتا ہے۔اردو زبان میں فتاویٰ  پر بے شمار کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔زیر نظر فتاویٰ حضرۃ الاستاذ شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ خاں مدنی حفظہ اللہ کے قلم سے ہے۔آپ جماعت اہل حدیث کے اکابر مفتیوں میں شمار ہوتےہیں اور مجتہد زماں علامہ حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی ؒ کے تلامذہ میں نمایاں مقام کے حامل ہیں۔آپ کے یہ فتاویٰ الاعتصام ،محدث میں شائع ہوتے رہے ہیں ،جنہیں کتابی صورت میں یکجا کر دیا گیا ہے۔تقریباً نوصد(900)صفحات پر مشتمل یہ عظیم الشان فتاوی کی پہلی جلد ہے ،جلد ہی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آجائیں گی۔ان فتاویٰ کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں براہ راست کتاب و سنت سے استدلال کیا گیا ہے نیز فتوی دیتے ہوئے فقہ الواقع اور مقاصد شریعت کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے ،جس سے ان میں اعتدال و توازن کی جھلک واضح نظر آتی ہے بلا شبہ یہ عصر حاضر میں منہج اہل حدیث پر سب سے مستند فتاویٰ ہے۔اس جلد میں زیادہ تر ’عقائد‘سے متعلقہ فتوے ہیں تاہم دیگر فقہی مسائل بھی موجود ہیں،جن سے عوام و خواص یکساں مستفید ہو سکتے ہیں۔(ط۔ا)
 

دارالارشاد لاہور دار الافتاء
5754 750 فتاوی علمائے حدیث - جلد1 علی محمد سعیدی خانیوال

علماے اہل حدیث کو یہ شرف حاصل ہے کہ انھوں نے برصغیر پاک و ہند میں قرآن و حدیث پر مبنی دلائل پر فتویٰ نویسی کو رواج بخشاورنہ عام طور پر فقہی حوالوں پر مبنی فتووں کا رواج تھالیکن المیہ یہ ہوا کہ ان حضرات علما نے ان کا کوئی خاص ریکارڈ نہیں رکھااس طرح سے بہت سی علمی و قیمتی تحریریں دستبرد زمانہ کی نظر ہو گئیں۔ آج ہمارے اسلاف کے جو علمی نوادرات مہیا ہیں وہ اس کے مقابلے میں بہت کم ہیں جو ان کے قلم سے نکلے۔ زیر نظر کتاب ’فتاوی علمائے حدیث‘ بھی انہی نوادرات کا ایک حسین مجموعہ ہے جس میں درجن سے زائد فتاوٰی جات کو یکجا صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ مولانا ابو الحسنات علی محمد سعیدی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ان بکھرے ہوئے جواہر پاروں کو ایک لڑی میں پرونے کی مخلصانہ کوشش کی ہے۔ مولانا نے جن فتاووں کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے وہ یہ ہیں : فتاوی عزیزیہ، فتاوی نذیریہ، فتاوی شیخ حسین عرب، فتاوی غزنویہ، مجموعہ فتاوٰی نواب صدیق حسن خاں، فتاوٰی ثنائیہ، فتاوٰی ستاریہ، فتاوٰی مولانا عبدالجبار عمر پوری، فتاوٰی دلیل الطالب، فتاوٰی تنظیم اہل حدیث، فتاوٰی الاعتصام، فتاوٰی اہل حدیث سوہدرہ، فتاوٰی اہل حدیث دہلی، فتاوٰی ترجمان اہل حدیث دہلی، فتاوٰی گزٹ اہل حدیث دہلی، فتاوٰی محدث دہلی، فتاوٰی دین فطرت اور فتاوٰی صحیفہ اہل حدیث کراچی۔ (ع۔م)
 

مکتبہ سعیدیہ خانیوال دار الافتاء
5755 1088 فتاوی مولانا شمس الحق عظیم آبادی محمد عزیز

اس وقت آپ کے سامنے علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے وہ اردو اور فارسی فتاویٰ جات موجود ہیں جو محترم محمد عزیر نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ مختلف مقامات سے جمع کر کر کے مرتب کیے ہیں۔ علامہ صاحب کا فتوی دینے کا جوا نداز ہے وہ انھیں دیگر مفتیوں سے کافی حد تک ممتازکرتا ہے۔ ان کے فتاویٰ جات میں مسئلہ کے موافق ومخالف دلائل کاتفصیلی جائزہ، ائمہ اربعہ اور دیگر علمائے مجتہدین کے آراء و اقوال کا بیان، فقہ و فتویٰ کے علاوہ تفسیر، حدیث، اصول حدیث، عقائد، اصول فقہ، تاریخ اور رجال کی بہت سی کتابوں کے اقتباسات سے جابجا مدد نظر آتی ہے۔ مثلاً عورتوں کو لکھنا سکھانا، تعزیہ داری، عقیقہ، عیدین کی نماز کے بعد معانقہ و مصافحہ اور دیہات میں جمعہ کی فرضیت سے متعلق ان کے فتاوی جات نہایت جاندار ہیں۔ جن فتاویٰ جات کو فارسی سے اردو میں منتقل کیا گیا ہے حاشیہ میں اس کی صراحت کر دی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ تین عربی فتاوی جات کے اردو ترجمے بھی اس مجموعے کی زینت ہیں۔ (ع۔م)
 

علمی اکیڈمی فاؤنڈیشن کراچی دار الافتاء
5756 716 فتاوی مکیہ محمد بن صالح العثیمین

شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ سعودی عرب کے نامور عالم اور جلیل القدر فقیہ تھے ۔آپ بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں ،جو آپ کے شجر علمی کا ثبوت ہیں۔زیر نظر کتابچہ حج وعمرہ سے متعلق بعض مسائل کی توضیح پر مشتمل ہے۔اس میں 50سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں ،جن سے اسلامی احکام کا علم ہوتا ہے ۔عوام الناس کے لیے اس کا مطالعہ انتہائی مفید ثابت ہو گا،واضح رہے کہ بعض آراء سے اختلاف بھی ممکن ہے ،تاہم استدلال کا ماخذ قرآن وحدیث ہے اس لیے مجموعی طور پر یہ کتابچہ انتہائی قابل قدر ہے۔(ط۔ا)
 

شعبہ نشر و اشاعت مرکز الدعوۃ والارشاد دار الافتاء
5757 4473 فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان نواب صدیق الحسن خاں

برصغیر میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ۔ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترویج کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا۔ اوراس پرمعقول انعام مقرر کیا۔ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا۔ جہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں۔دوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا۔ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ فتاوی نواب محمد صدیق خان القنوجی ‘‘ نواب صاحب کی تالیف کردہ کتب فقہ میں سے اخذشدہ ہے ۔یہ فتاوی اس سے پہلے بھی شائع ہوا تھا یہ ایڈیشن اسی کاطبع جدید ہے ۔ محترم جنا ب اشرف جاوید ﷾ نے اسے نئے انداز سےمرتب کیا اور اس کے اس کے تحقیقی حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔فتوی نویسی کی تاریخ ، عہد صحابہ سے عصر حاضر تک کے معروف مفتیان اور کتب فتاوی کا تعارف مقدمے کی صورت میں تحریر کیا ہے ۔ اور مولانا حبیب الرحمٰن خلیق نے اس کی تسہیل کا فریضہ انجام دیا ہے جس سےاس فتاویٰ کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور اس سے قارئین آسانی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ محمدیہ، لاہور دار الافتاء
5758 4109 فتاویٰ افکار اسلامی ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فتاویٰ افکار اسلامی ‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن کاہلوں﷾(شعبہ علوم اسلامیہ یوای ٹی ،لاہور ) کی کاوش ہے یہ کتاب در اصل ان فتاوی ٰ جات پر مشتمل ہے جو موصوف کےتحریر کردہ فتاویٰ جات ماہنامہ دعوۃ التوحید ،اسلام آباد میں (جولائی2000ء تا نومبر2010ء) میں شائع ہوتے رہے ۔موصوف نےمطبوعہ فتاوی میں کچھ حک واضافہ کرکے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔نیز اس میں مجلہ دعوۃ التوحید میں شائع ہونے والے دیگر علماء کے فتاوی جات بھی شامل ہیں۔فتاویٰ کا یہ مجموعہ 310 سوالات اوران کے جوابات پر مشتمل ہے ۔محترم جنا ب مولانا ارشد کمال ﷾ نے اس فتاویٰ میں موجود روایات کی تخریج وتحقیق کی ہے اور نظرثانی کرتے ہوئے بعض مقامات پر مفید اضافے بھی کیے ہیں جس سے اس فتاویٰ کی افادیت میں دو چند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور دار الافتاء
5759 622 فتاویٰ الدین الخالص (اردو)جلد 1 ابو محمد امین اللہ پشاوری

کتاب و سنت ڈاٹ کام پر علمائے اہل حدیث کے متعدد فتاویٰ پیش کیے جا چکے ہیں ۔الحمد للہ۔زیر نظر  کتاب  ان میں سے ایک منفرد اور خوبصورت اضافہ ہے۔فتاویٰ الدین الخالص محدث زمان فقیہ عصر مولانا امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے رشخات قلم کا نتیجہ ہےموصوف علمائے سلف کی یادگار ہیں۔زیر نظر فتاویٰ کے چند امتیازات یہ ہیں کہ فتوی کا مدار کتاب وسنت پر رکھا گیا ہے،فتوی میں مذکور احادیث کی تخریج کی گئی ہے اور اس کی صحت و ضعف کی بھی وضاحت کر دی گئی ہے۔اس میں احکام کے ساتھ ساتھ عقیدہ،حدیث،تفسیر،معرفت فرق بھی شامل ہیں۔مذاہب علما میں سے کسی خاص مسلک کی پابندی کا التزام نہیں کیا گیا بلکہ دلیل کو اہمیت دی ہے۔اختصار و تطویل سے اجتناب کیا ہے ان خوبیوں کی بنا پر ہر مسلمان کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ شرعی مسائل سے واقف ہو کر ان پر عمل پیرا ہو سکے۔(ط۔ا)

مکتبہ محمدیہ، پشاور دار الافتاء
5760 7190 فتاویٰ امن پوری قسط 01 تا 25 غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہلحدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتاویٰ امن پوری ‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے موصوف کے یہ فتاویٰ جات 150 اقساط اور 2757 صفحات پر مشتمل ہیں۔ ادارہ محدث کو یہ فائل کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے پی ڈی ایف کی صورت میں ملی ہے ۔ اس پی ڈی ایف فائل کا سائز زیادہ تھا اس لیے اس کو 6 جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔25قسطوں پر ایک جلد مشتمل ہے۔ اگرچہ اس میں ابھی تبویب و ترتیب اور صفحات کی ترقیم کا کام کرنا باقی ہے اور غیر مطبوعہ ہے۔افادۂ عام کے لیے علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے، اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور ان کی تدریسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)

نا معلوم دار الافتاء
5761 980 فتاویٰ اہل حدیث - جلد1 حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

عبداللہ محدث روپڑی یکتائے روز گار محقق اور اپنے دورکے مجتہد ہونے کے علاوہ علم و فضل کے روشن مینار تھے۔ تفسیر اورحدیث میں آپ کو جامع بصیرت حاصل تھی۔ احکام و مسائل اور ان کے اسباب و علل پر گہری نظر رکھتے تھے۔آپ  نے اپنی زندگی میں دین کے ہر شعبہ سے متعلق سوالات کے کتاب و سنت کی روشنی میں جوابات دئیے۔ یہ فتاوی جات عوام و خواص اور طالبان علم کے لیے نہایت قیمتی ہیں ان کی اسی اہمیت کے پیش نظر ان تمام فتاوی جات کو کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ کتاب کو ’فتاوی اہل حدیث‘ کا نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ مولانا کا تمام تر انحصار قرآن اور حدیث پر رہا ہے اور قیاس وعلت و معلول جیسی بحثوں سے اجتناب کیا گیا ہے۔ فتاوی جات تحقیق سے مزین اور تعصب سے پاک ہیں۔ عوام کی استعداد اور خواص کے علمی و فکری معیار پر پورا اترتے ہیں۔ (ع۔ م)
 

ادارہ احیاء السنۃ النبویۃ، سرگودھا دار الافتاء
5762 4131 فتاویٰ برائے نظر بد، جادو، حسد مختلف اہل علم

جادو کرنا اور کالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سے محض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہے جو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب و سنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے جادو کا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دار کریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہاد جادو گروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’فتاویٰ برائے نظر بد جادو‘‘ فتاوی کمیٹی کبار علماء حرمین شریفین کے نظربد، جادو، حسد کےمتعلق عربی فتاویٰ کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں انسانی معاشرے کے لیے مہلک تین اسباب نظربد، جادو، حسد پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ تاکہ ہر شخص ان مہلک اسباب سے اجتناب کرے اور معاشرے کےلیے ایک مفید فردبن کرر ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان کے بہکاوے میں آکر ان شیطانی جذبات اور اعمال کاسہارا لے کر گمراہی کا شکار ہو جا جائے ۔اس کے علاو ہ اس کتاب میں عالم اسلام کے کبار علماء کرام اور مفتیان کے فتویٰ جات اور تحریرات اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حسد، روشنی، نظربد اور جادو کے متعلقہ مباحث بیان کیے گئے ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور دار الافتاء
5763 6274 فتاویٰ بشکل مختصر اسلامی سوال و جواب مقبول احمد سلفی

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا  ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے،  اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی  دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح  اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان  علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے  دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ  عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،   فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ  کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب’’فتاویٰ بشکل مختصر اسلامی سوال وجواب ‘‘ 393سوالات  اور ان کے قرآن وسنت   کی روشنی میں دیئے گئے   مختصر جوابات  پر مشتمل ہے ۔یہ جوابات شیخ مقبول احمدسلفی حفظہ اللہ   نے تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالی  شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی وتصنیفی، دعوتی وتدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور ا سےعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

اسلامک دعوۃ سنٹر شمائلی طائف ( مسرہ ) دار الافتاء
5764 1087 فتاویٰ ثنائیہ - جلد1 ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مولانا ثناء اللہ امر تسری کی دینِ اسلام کے فروغ کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ خاص طور پر قادیانیت کے خلاف ہر محاذ پر انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس فتنہ کے آگے بند باندھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ مولانا نے اپنی زندگی میں تمام دینی علوم کا دقت نظر سے جائزہ لیا اور قرآن و سنت کے قریب صائب آراء قائم کیں۔ کتاب زیر مطالعہ میں اسی شخصیت کے اپنی زندگی میں دئیے گئے فتاویٰ جات کو مولانا داؤد راز نے مرتب صورت میں پیش کیا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر ان سےاختلاف کی گنجائش موجود ہے اور ظاہر نبی کریمﷺ کی ذات گرامی کے بعد کسی بھی شخصیت کی تمام تر آراء سے اتفاق مشکل امر ہے۔ صحابہ کرام اور تبع و تابعین کے آراء سے بھی اس دور میں اختلاف کیا جاتا رہا ہے۔ (ع۔م)
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور دار الافتاء
5765 4472 فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی ( کتاب الطہارت کتاب الصلاۃ ) عبد القدوس سلفی

استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث حافظ ثناءاللہ مدنی﷾ فروری 1940 کو ضلع لاہور کے ایک گاوں کلن میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سرہالی کلاں ضلع قصورمیں حاصل کی۔ اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے جامع مسجد قدس چوک دالگراں کا رخ کیا۔ جہاں اپنے وقت کے ممتاز محدث اورمفتی مولانا حافظ عبداللہ روپڑی﷫ مسند تدریس پر جلوہ افروز تھے۔ آپ نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ تعلیم حاصل کی۔ اور اپنےاستاذ حافظ عبداللہ روپڑری﷫ کی خصوصی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔آپ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کےشاگردوں میں نمایاں مقام کے حامل ہیں ۔ آپ کے رفقاءمیں مولانا عبدالسلام کیلانی﷫ ، ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾(مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) بھی شامل ہیں۔ آ پ اعلٰی تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ جہاں آپ نے الشریعہ میں اعلی ڈگری حاصل کی۔ خصوصاً الشیخ ابن باز سے بھر پور استفادہ کیا۔ آپ کے اساتذہ کرام میں مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی ، حضرت مولاناحافظ محمد گوندلوی ، مولانا محمدعبدہ الفلاح ، مولانا عبدالغفار حسن ، الشیخ ابن باز ، علامہ ناصر الدین البانی، الشیخ محمد امین شقیطی ، الشیخ شبیہ الحمد ، الشیخ عبدالمحسن العباد، الشیخ حماد انصاری ﷭ خصوصی طور پر شامل ہیں۔مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد آپ نے مختلف تعلیمی اداروں میں تدریسی فرائض سر انجام دیئے۔ لیکن بہترین تدریسی وقت جامعہ سلفیہ فیصل آباد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہورمیں گزارہ۔1978 میں حافظ صاحب ﷾ جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد کے مدیر تعلیم مقرر ہوئے۔ آپ نے جامعہ سلفیہ کےنظم ونسق میں توازن پیدا کیا۔ آپ کے عہد میں سب سے زیادہ طلبہ مدینہ یونیورسٹی قبول ہوئے۔ آپ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پرتوجہ دیتے۔ اور قانون شکنی پر شدید مواخذہ کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت بہت باوقار اور بارعب تھی۔ جس کے باعث طلبہ آپ کابہت احترام کرتے اور قواعد وضوابط کی پابندی کرتے۔ 1981میں حافظ صاحب جامعہ رحمانیہ ،لاہور تشریف لے آئے ۔ آپ ان جامعات میں ابوداود ، بدایۃ المجتہد،علم الفرائض جسے اہم اسباق پڑھاتے رہے۔ اور شیخ الحدیث کے منصب بھی فائز رہے ۔ آپ کا اسلوب تدریس بہت منفرداور متاثر کن تھا۔آپ کے تلامذہ کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ جن میں بعض ممتاز مناصب پر تعلیمی انتظامی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان میں ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ﷫ ، حافظ مسعود عالم ،مولانا حافظ محمد شریف ، مولانا محمد یونس بٹ ، پروفیسر یٰسین ظفر ، مولانا عبدالعلیم یزدانی ، مولانا محمد شفیق مدنی ، مولاناقاری عبد الحلیم بلال، ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ، قاری محمد ابراہیم میر محمدی ، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ، قاری صہیب احمدمیرمحمدی ، مولانا محمد اجمل بھٹی حفظہم اللہ وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔آپ تقریباً 45مرتبہ بخاری شریف پڑھا چکے ہیں۔ آپ تدریس کےساتھ فتاوی نویسی کا کام بھی کرتے رہے آپ کےعلمی وتحقیقی فتاوی جات ماہنامہ محدث اور ہفت روزہ الاعتصام میں مسلسل شائع ہوتے رہے ۔یہ فتاوی جات دوجلدوں میں کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں ۔موصوف نے اس کے علاوہ جامع الترمذی کی شرح جائزہ الاحوذی کےنام سے عربی زبان میں تحریر کی جو دو جلدوں میں شائع ہوچکی ہے ۔نیز الو صائل فی شرح شمائل بھی آپ ہی کی تصنیف ہے ۔آپ سعودی عرب ، کویت اور امارات میں مسند احمد کےعلاوہ متعد د کتبِ حدیث درساً پڑھا چکے ہیں ۔اس لیے آپ کے شاگردوں میں سیکڑوں عرب حضرات بھی شامل ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فتاوی حافظ ثناء اللہ مدنی ‘‘ ہفت روزہ الاعتصام ،اور ماہنامہ محدث ، لاہور میں مطبوعہ فتاوی جات کی کتابی صورت ہے ۔حافظ صاحب کےفتاوی جات کی یہ دوسری جلد ہے جوکہ کتاب الطہارۃ ،کتاب المساجداورکتاب الصلاۃ پر مشتمل ہے ۔اس جلد کو حافظ صاحب نے اپنے شاگرد حافظ عبد لرؤف خان اور عبدالقدوس سلفی کی معاونت سے بڑے عمدہ انداز میں مرتب کر کے تخریج کے ساتھ شائع کیا ہے ۔ یہ جلد تقریباً نوصد(900)صفحات پر مشتمل ہے ان فتاویٰ کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں براہ راست کتاب و سنت سے استدلال کیا گیا ہے نیز فتوی دیتے ہوئے فقہ الواقع اور مقاصد شریعت کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے ،جس سے ان میں اعتدال و توازن کی جھلک واضح نظر آتی ہے ۔ اس کی پہلی جلد حافظ صاحب کے تلمیذ حافظ عبدالشکور (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے مرتب کر کے پندرہ سال قبل فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ کے نام سے شائع کی تھی۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تدریسی وتصنیفی اور دعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کو صحت وعافیت سےنوازے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ انصار السنہ النبویہ لاہور دار الافتاء
5766 423 فتاویٰ حصاریہ ومقالات علمیہ جلد 1 عبد القادر حصاروی

اسلام میں  فتویٰ نویسی کی تاریخ  اتنی  ہی پرانی  ہے جتنا  کہ  بذات  خود اسلام فتویٰ سے  مراد پیش  آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی  روشنی  میں شریعت کا وہ  حکم  ہے  جو کسی سائل کےجواب  میں کوئی عالم دین  اور احکام شریعت کے اندر  بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے  فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے  کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے  چلا آرہا ہے  برصغیر پاک وہند میں  قرآن  کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں  بھی  علمائے اہل  کی کاوشیں لائق تحسین ہیں  تقریبا  چالیس کے قریب   علمائے حدیث کے فتاوی ٰ کتابی صورت میں   شائع ہو چکے  ہیں زیر نظر فتاوی  حصاریہ بھی اس سلسلہ کی   ایک کڑی  ہے ۔  الحمد للہ  تقریبا  20 فتاوی ٰ جات  کتا ب وسنت  ویب سائٹ  پر موجود  ہیں۔مولاناعبدالقادر حصاروی﷫ اپنے علم اورتحقیق کے اعتبار سے اونچے  مقام ومرتبے کے حامل  عالم  دین  تھے  انہوں نے مختلف دینی  موضوعات پر بہت کچھ لکھا۔ ان کے مقالات وفتاویٰ بڑے  مفصل اور تحقیقی  ہوتے  تھے  اہل حدیث رسائل وجرائد مولانا حصاری کے فتاویٰ اور مقالات سےبھر ے پڑے  ہیں  بزرگ عالم دین  مولانا  محمد یوسف راجوالوی ﷫ نے  مولانا محمد ابراہیم  خلیل﷾ سےمولانا حصاری کا فتاوی مرتب کروایا اور مولانا حصاروی ﷫ کے نواسے پروفیسر ڈاکٹر عبد الرؤف ظفر﷾ نے  اسے  طباعت  سے آراستہ  کیا ہے   اللہ تعالی مولاناکے  حصاری کےدرجات  بلند فرمائے  اور  فتاوی کے مرتبین اور ناشرین کی کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین)  (م۔ا)

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور دار الافتاء
5767 1116 فتاویٰ راشدیہ محب اللہ شاہ راشدی

مولانا محب اللہ شاہ بخاری ﷫ تبحر علمی، دقت نظر اوروسعت مطالعہ کے حامل شخصیت تھے۔ آپ ایک عظیم مفسر، محدث اور فقیہ تھے۔ ان کی علمیت کا سب سے بڑا مظہر زیر نظر ’فتاویٰ راشدیہ‘ ہے۔ جس میں عقائد، عبادات، معاملات، حقوق و فرائض، تجارت و معیشت اور دور جدید کے بہت سے مسائل پر فتاوی موجود ہیں۔ انھوں نے کہیں پر اجمال و اختصار کے ساتھ اور کہیں بالتفصیل جوابات عنایت فرمائے ہیں۔ چونکہ آپ کا تعلق سندھ سے تھا اس لیے وادی سندھ میں دیہات کے دور افتادہ علاقوں میں مقیم لوگوں کی مراجع و مصادر تک پوری رسائی نہ تھی، اس لیے آپ نے مختصر جوابات زیادہ فرمائے ہیں۔ دیہاتوں میں جو بے جا رسوم و رواج معاشرے کا حصہ بن چکے ہیں مولانا نے شدت کے ساتھ ان کا رد فرمایا ہے۔ کچھ مقامات پر جدید دور کے غیر اسلامی سائنسی اور ملحدانہ افکار و نظریات کا بھی معقول اندازمیں جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ (ع۔ م)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور دار الافتاء
5768 5214 فتاویٰ رسول اللہ ﷺ ابن قیم الجوزیہ

انسان کی فطرت سلیم ہے تو وہ طبعاً چاہتا ہے کہ جانوروں کی طرح آزاد اور شترِ بے مہار نہ ہو‘ کچھ اصول وضوابط کا وہ خود کو پابند بناتا ہے جن کے مطابق زندگی گزار کر وہ ایک کامیاب انسان کہلانا پسند کرتا ہے۔ ہر انسان کا وجود اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے‘اسی کا دیا کھاتا اور پیتا  اور پہنتا ہے‘ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ ان احکامات کی پیروی کرے جن کا شارع نے حکم دیا ہے اور ان کاموں سے بچے جن سے منع کیا گیا ہے پھر ہی کامیابی ہمارا مقدر ٹھہرے گی۔اور وہی احکامات ہمارے لیے اصول وضوابط کی حیثیت ہیں جن پر چل کر ہم بہتر سے بہترین کا سفر کر سکیں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں نبیﷺ سے کیے ہوئے ان سوالات کے جوابات بیان کیے گئے ہیں جو صحابہ کرامؓ نے وقتاً فوقتاً نبی سے پوچھے اور نبیﷺ نے ان کے جوابات دے کر ان کا خلجان دور کیا اور انہیں مطمئن کیا۔ یہ کتاب فتاوی کے تمام مجموعوں اور سیکڑوں جلدوں پر بھاری ہے‘ یہ کتاب جامعیت کے لحاظ سے اصل الاصول ہے اور اختصار کی وجہ سے سہل الحصول بھی ہے اور یہ کتاب درحقیقت امام ابن قیم کی اعلام الموقعین کے آخری باب کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب’’ فتاوٰی رسول اللہﷺ ‘‘ علامہ ابن قیم   کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ احیائے علم و دعوت لکھنؤ دار الافتاء
5769 4872 فتاویٰ سلفیہ محمد اسماعیل سلفی

دین اسلام جو اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے ۔جس کی اصلی روح قرآن اور حدیث ہیں۔ شرک و بدعات اور اوہام و خرافات اسلامی روح کے منافی ہیں۔ اسلام کی حقیقی اور اصلی روح کو برقرار رکھنے کے لئے ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے پیدا کئے، جنہوں نے نہ صرف دعوت و تبلیغ اور امر و نواہی کا فریضہ انجام دیا، بلکہ اس چشمہ صافی کی ہر طرح سے حفاظت بھی کرتے رہے۔اسلامی دعوت کے اہم عناصر میں ایک عناصر دین کے پچیدہ مسائل میں رہنمائی اور اس کی عقدہ کشائی بھی ہے۔ اس کا ایک اہم جزء فتویٰ نویسی بھی ہے۔برِّ صغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی علمی خدمات کے دائرہ میں ان کی فتویٰ نویسی بھی ایک اہم خدمت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ فتاویٰ سلفیہ‘‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل کی ان شگفتہ و دل پذیر تحریروں کا مجموعہ ہے،جو سوال و جواب کی شکل میں جماعت کے مختلف پرچوں، خصوصا ’’الاعتصام‘‘ لاہور میں شائع ہوتے رہے ہیں۔جن کا تعلق روز مرّہ کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے ہے اور ہر آدمی کے لئے اسے جاننا بہت ضروری ہے۔سلفی صاحب کی پیدائش 1895ء میں تحصیل وزیر آباد کے گاؤں ’’ ڈھونیکے ‘‘ میں ہوئی۔ 20 فروری 1968ء کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے ۔ آپ بیک وقت مفسر، محدث، فقیہ، مؤرخ، ادیب اور محقق عالم دین تھے۔اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے۔ آمین۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔حوالہ جات کو فٹ

مکتبہ ترجمان، دہلی دار الافتاء
5770 3151 فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری جلد۔1 عبید اللہ محدث مبارکپوری

قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے حتمی اور آخری پیغام ِ ہدایت اور مسودۂ قانون ہے جسے ہادئ دوجہاں خاتم النبین ﷺ پر نازل کیا گیا ہے جن کے بعد نبوت کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔کتاب وسنت او رسیر صحابہ ﷢ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ’’استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل، احکام، اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے ہیں۔ جو کتب احادیث میں بکثرت موجودہیں- اور اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب   علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں   شائع ہو چکے ہیں۔ زير تبصره كتاب ’’فتاوی ٰ شیخ الحدیث مبارکپوری ﷫‘‘ شارح مشکاۃ محدث دوراں شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی مبارکپوری ﷫ کےعلمی وفقہی فتاویٰ وتحریروں کا مجموعہ ہے۔ جنہیں موصوف کے پوتے فواز بن عبد العزیز ﷾ نے مختلف رسائل وجرائد میں بکھرے   فتاویٰ جات وتحریروں کو   جمع کر کے انہیں مرتب کیا ہے۔ اس پر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی﷾ نے مبسوط علمی مقدمہ تحریرکیا ہے جس میں انہوں نے اس فتاویٰ کو مرتب کرنے کی روداد اور مولانا مبارکپوری ﷫ کے حالات زندگی بھی قلمبند کیے ہیں ۔نیز عالم باعمل مفتی پاکستان مولانا ابو الحسن مبشر احمدربانی ﷾ نے اس پر ایک مفید وجامع تقریظ لکھی ہے۔ دارالابلاغ، لاہور کے مدیر جناب طاہر نقاش ﷾ نے فتاویٰ کو طباعت کے اعلی معیار پر دو جلدوں میں شائع کرکے پاکستان میں پہلی بار اسے شائع کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مولانا عبید اللہ مبارکپوری ﷫ اور اس فتاویٰ کومنظر عام   پر لانے والے تمام احبات کی مساعی کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ ا)

دار الابلاغ، لاہور دار الافتاء
5771 1118 فتاویٰ صراط مستقیم محمود احمد میر پوری

’صراط مستقیم‘ برطانیہ سے شائع ہونے والا ایک علمی مجلہ ہے، اس رسالے کی ادارت مولانا محمود احمد میر پوری کے ہاتھ میں تھی۔ انہوں نے کامل محنت کے ساتھ اس رسالے کو بام عروج تک پہنچایا۔ مولانا اس کا اداریہ لکھا کرتے اور سوالات کے جوابات دینے کے ساتھ اپنے مختلف رشحات قلم سے اس کو مزین فرماتے۔ رسالہ میں دئیے گئے آپ کے سوالات کے جوابات کو کتابی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ وہاں کے مسلمانوں کو زیادہ تر حلال و حرام، نکاح و طلاق، تعمیر مساجد، غیر مسلموں کےساتھ تعلقات اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ مولانا نے ان مسائل کے ساتھ پوچھے گئے دیگر تمام سوالات کے جوابات بھی بہت اچھے اندازمیں مرحمت فرمایا کرتے تھے۔ مولانا وہاں کے ماحول سے بخوبی آگاہ  تھے، اس لیے جوابات دیتے وقت انہوں نے تمام باتوں کو ملحوظ رکھا ہے اور نہایت واضح انداز میں جوابات دئیے ہیں جو ہر شخص کے لیے افادے کے باعث ہیں۔  (ع۔ م)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دار الافتاء
5772 3662 فتاویٰ صراط مستقیم ( ڈاکٹر صہیب حسن ) ڈاکٹر صہیب حسن

مولانا عبد الغفار حسن رحمانی عمر پوری ﷫ ، خانوادہ عمر پور، مظفر نگر یو پی سے تعلق رکھنے والے معروف محدث تھے ۔آپ ہندوستان ، پاکستان اور سعودی عرب کی معروف جامعات سے منسلک رہے ۔ آپ کے تلامذہ میں دنیا بھر کے معروف علمائے دین شامل ہیں، اسی لیے آپ کو بجا طور پر استاذالاساتذہ کہا جاتا ہے۔آپ کے بیٹے ڈاکٹر صہیب حسن اور ڈاکٹر سہیل حسن سعودی جامعات سے تعلیم یافتہ ہیں اور صاحب تحریر وتصنیف علمی بصیرت کے حامل ہیں اور ان کاشمارہ جید علماء اور سکالرز میں ہوتا ہے ۔ڈاکٹر سہیل حسن ﷾ تو اسلامی یونیورسٹی میں عرصہ دراز سے خدمات انجام دے رہے او راس وقت اعلیٰ عہدٰے پر فائز ہیں۔ اور ان کے برادر اکبر ڈاکٹر صہیب حسن ﷾ نے جب مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی توانہیں یونیورسٹی کی طرف سے برطانیہ میں مبعوث کردیا گیا۔ جہاں وتقریباً عرصہ 36 سے برطانیہ میں علمی ودینی خدمات کے علاوہ تحریر وتقریر کے ذریعے دعوت وتبلیغ کا فریضہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں وکاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ فتاوی صراط مستقیم‘‘ ڈاکٹر صہیب حسن ﷾کے علمی مقالات وفتاوی ٰ جاتا ت پر مشتمل ہے موصوف طویل عرصہ سے مغرب میں مقیم ہیں اس لیے آپ مغربی دنیا میں اٹھنے والی تحریکوں کے پس پردہ محرکات کے رمز شناس ہیں۔ اس کتاب کا ایک حصہ انہی کی مختلف کانفرنسوں میں کی گئی تقریروں کا گلدستہ ہے ۔ امت مسلمہ کو طرح طرح کے خطرات سے آگاہ کرنے اوربچانے کے لیے انہوں نے کتنی بصیرت افروز باتیں کی ہیں اس کااندازہ اس کتاب کےمطالعہ سے ہوگا۔ موصوف نے دیار مغرب میں رہنے والے مسلمانوں کی دینی رہنمائی کے لیے اہم فتوے صادر کیے جو برطانیہ سے شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’صراط مستقیم ‘‘ میں چھپتے رہے ۔کتاب ہذا کے دوسرے حصہ میں انہی فتاویٰ جات کویکجا کیا گیا ہے ۔جن میں عقائد، نماز، زکاۃ، بدعات،رسوم ورواج، متعہ ، شادی بیاہ ، طلاق، عورت کی امامت ، مخلوط سوسائٹیوں اور جنازے کے مسائل جیسے امور واضح کرنے کے علاوہ ہر طرح کے شک وارتیاب،جہل ،اوہا م اوراضطراب کا شافی جواب دیا گیا ہے۔مکتبہ اسلامیہ کے مدیر جناب محمد سرور عاصم ﷾ نے اس کتاب کو بڑے خوبصورت دلکش انداز اور طباعت پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اوراسے قارئیں کے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور دار الافتاء
5773 3301 فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر مفتی عبید اللہ خان عفیف

یہ حقیقت کسی وضاحت کی محتاج نہیں کہ ہمارا ملک خالص کتاب وسنت پر مبنی مکمل اسلام کے تعارفی نا م کلمہ طیبہ کے مقدس نعرہ پرمعرض وجود میں آیا تھا۔ جس کا ادنیٰ ثبوت یہ ہے کہ 1956ء، 1963ء اور پھر 1973ء کے ہر آئین میں اس ملک کانام اسلامیہ جمہوریہ پاکستان لکھا جاتا رہاہے اور سر فہرست یہ تصریح بھی ہے کہ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہوگا اور کتاب وسنت کےخلاف کوئی قانون نہیں بنایاجائے گا۔ 1973ء کے منظورشدہ آئین وہ آئین ہے جس پربریلوی مکتبِ فکر کے سیاسی لیڈرشاہ احمد نورانی،مولوی عبدالمصطفیٰ الازہری وغیرہما کےبھی دستخط ثبت ہیں۔اسی طرح جب صدر پاکستان جنرل ضیاءالحق نے اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کی ایمان پرور نوید سنائی تھی۔ جس سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب اس مملکت میں نظریاتی مقاصد ہی نہیں بلکہ در پیش سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، اورتمدنی مسائل کے حل کی راہیں بھی کھل جائیں گی۔ مگر افسوس کہ احناف کے ایک گروہ نے تمام مذکورہ حقائق اور ملکی تقاضوں سے آنکھیں موندکر کتاب و سنت کو نظر انداز کرتے ہوئے فقہ حنفی کے نفاذ کا نعرہ بلند کیا اور ملتان کے قاسم باغ سے یہ مطالبہ کر دیا کہ چونکہ فتاویٰ عالمگیری ہماری مکمل قانونی دستاویز ہے اور اس کا ہر ہر فتویٰ قرآن وحدیث کا عطر اور جوہر ہے۔ لہذا اس کو عوام میں نافذ کردیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب"فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر"مفتی محمد عبید اللہ خان عفیف حفظہ اللہ تعالیٰ کی ایک منصفانہ تحقیقی تصنیف ہے۔ مفتی صاحب نے احناف کی معتبر ترین کتاب "فتاویٰ عالمگیری" کے فتاوجات کو قرآن سنت کے میزان میں رکھ کر یہ بات واضح اور ثابت کی ہے کہ دین کسی عالم یا اکابر کا قول و فعل نہیں بن سکتا بلکہ دین نام ہے قرآن وسنت کے مجموعے کا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا مفتی صاحب عمر دراز کرے اور ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ عزیزیہ، لاہور دار الافتاء
5774 632 فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلداول حافظ زبیر علی زئی

حافظ زبیر علی زئی کا شمار ان جید علما ء میں ہوتا ہے جو استنباط مسائل میں مہارت تامہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اصول تحقیق کے میدان کے بھی شہسوار تسلیم کیے جاتے  ہیں۔ آپ کے سامنے کتاب’ توضیح الاحکام‘ ان فتووں کا مجموعہ ہے جو شیخ محترم سے مختلف مواقعوں پر دریافت کیے گئے اور مختلف رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ کتاب کو دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی جلد عقائد، طہارت، نماز، دعا اور جنازے کے مسائل سے عبارت ہے۔ دوسری جلد نکا ح وطلاق، جہاد، اخلاق و آداب اور خرید و فروخت جیسے مسائل سے پُر ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بھر پور عرق ریزی کے ساتھ ایسے سوالات کے بالدلائل تفصیلی جوابات بھی جمع کیے گئے ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور اختصار کے ساتھ جواب دیا جاتا ہے۔

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور دار الافتاء
5775 7060 فتاویٰ لجنۃ العلماء مختلف اہل علم

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکام شریعت میں بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے ۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسولﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے اہل حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ فتاویٰ لجنۃ العلماء‘‘عصر حاصر کے آٹھ اکابر علماء و فقہاء کی اجتماعی تحقیقی کاوش کا مظہر ہے۔ جو تقریباً 150 کے قریب فتاویٰ جات پر مشتمل ہے۔ یہ فتاوی جات فردِ واحد کی بجائے اکابر علماء کی مشترکہ بحث و تحقیق کا ثمرہ ہے۔ ان فتاوی جات میں زیادہ تر عصر حاضر کے جدید مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ عقیدہ و منہج اور جدید معاشرتی مسائل پر اکابر علمائے اہل حدیث پاکستان کا یہ پہلا مشترکہ فتاویٰ ہے۔(م۔ا)

بیت السلام پرنٹنگ پریس لاہور دار الافتاء
5776 623 فتاویٰ محمدیہ مفتی محمد عبیداللہ خان عفیف

کتاب وسنت کی روشنی میں مسائل زندگی سے متعلق شرعی راہنمائی کا نام اصطلاحی زبان میں ’فتوی‘ہے۔علمائے امت کے فتاوی کی ہزاروں سے متجاوز کتابیں چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں،جن سے خلق خدا مستفید ہو رہی ہے۔انہی میں ایک ’فتاوی‘مولانا عبیداللہ عفیف دامت برکاتہم کا بھی ہے جو عظیم محدث اور جلیل القدر فقیہ و مفتی ہیں   اور عرصہ دراز سے تدریس و افتاء میں مشغول ہیں۔جماعت اہل حدیث کے بزرگ ترین عالم و مفتی ہیں۔آپ مسئلہ کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں اور قر آن و حدیث اور ائمہ سلف کی کتابوں سے براہ راست استفادہ کرتے ہیں ۔آپ کے فتاوی قوی دلائل پر مشتمل ہو تے ہیں ۔لہذا علماء و عوام میں یکساں لائق اعتماد جانے جاتے ہیں ۔واضح رہے کہ مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی بھی مولانا عفیف کے شاگردوں میں شامل ہیں،جس سے استاذ کی جلالت شان کا اندازہ ہوتا ہے۔قارئین اس عظیم الشان فتاوی سے یقیناً بہت فائدہ اٹھائیں گے۔(ط۔ا)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور دار الافتاء
5777 4471 فتاویٰ ڈاکٹر یوسف القرضاوی جلد اول ڈاکٹر یوسف القرضاوی

پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بارے میں خبر دینے کو فتویٰ کہتے ہیں۔ فتویٰ ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مفتی دینی معاملات میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرہ میں فتویٰ نویسی کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے؛ چونکہ ایک مسلمان کو دینی اوردنیاوی معاملات میں جدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ اس لیے مسلم معاشرہ میں اس کی موجودگی ضروری ہوجاتی ہے ۔نبی کریم کے دور سے لے کر اب تک علماء نے اس اہم ذمہ داری کو نبھایا اور ا س کے اصول ،شرائط اور آداب پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ فتاویٰ دراصل مسلم معاشرہ کے اقتصادی ،معاشی ،سیاسی اور سماجی مسائل کے عکاس ہوتے ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک مخصوص معاشرہ کے لوگ ایک مخصوص وقت اور حالات میں کن مسائل کا شکار تھے؟ معاشرتی تغیرات اور علمی وفکری اختلافات کی نوعیت کیا تھی؟ ان مسائل کے حل کے لیے اس دور کے اہلِ علم نے کس نہج پر سوچ وبچار کی اور کن اصولوں کو پیش نظر رکھا ؟ نیز ان فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر کتنے گہرے اثرات مرتب کیے؛چنانچہ امام مالک  ،امام ابو حنیفہ، امام احمد بن حنبل،امام مالک،ابن تیمیہ اور برصغیر میں شاہ عبدالعزیز دہلوی کے فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے۔بہت سے علماء کے فتاویٰ انقلابی اور فکری تحریکات کا باعث بنے۔تاہم بعض فتاویٰ مسلم معاشرہ میں فکری انتشار کا باعث بھی بنے اور یہ عمل برصغیر میں مسلمانوں کے زوال کے بعد شروع ہوا۔یہی وجہ ہے کہ بارہ سو سال میں اتنے فتاویٰ نہیں دیے گئے جتنے برصغیر کے دوسوسالہ غلامی کے زمانے میں جاری کیے گئے۔ اس دور میں ہمیں فتاویٰ میں شدت پسندی نیز مسلکی وسیاسی تکفیر کا عنصر بڑا واضح طور پر نظر آتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" فتاوی یوسف القرضاوی"علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے عربی  فتاوی پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے عصر حاضر میں پیش آنے والے مسائل کا حل پیش کیا ہے۔ اردو ترجمہ محترم سید زاہد اصغر فلاحی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)

البدر پبلیکیشنز لاہور دار الافتاء
5778 7188 فَاسْئَلُوا أهْلَ الذِّكْرِ (فتاویٰ امن پوری) غلام مصطفی ظہیر امن پوری

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہلحدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فَاسْئَلُوا أهْلَ الذِّكْرِ ‘‘ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ موصوف نے یہ فتاوی بیان کرنے میں اختصار اور جامعیت سے کام لیا ہے ،حسب ضرورت دلائل اور استدلال کا ذکر کر دیا ہے ۔بعض مسائل میں دلائل ذکر نہیں کیے گئے، لیکن ان کی تفصیل ’’فتاویٰ امن پوری‘‘میں ذکر کر دی گئی ہے۔اگرچہ اس میں ابھی تبویب کا کام کرنا باقی ہے اور غير مطبوع ہے۔افادۂ عام کے لیے علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ان کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)

نا معلوم دار الافتاء
5779 456 قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل ۔جلد 1 عبد المنان نور پوری

فضیلۃ الشیخ  حافظ عبدالمنان نور پوری  حفظہ اللہ  تعالی کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔آپ زہدو ورع اور علم و فضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے اقران و اماثل میں ممتاز ہیں۔اللہ تعالی نے جہاں آپ کو علم و فضل کے دروہ عُلیا پر فائز کیا ہے ،وہاں آپ کو عمل و تقویٰ کی خوبیوں اور اخلاق و کردار کی رفعتوں سے بھی نوازا ہے ۔علاوہ ازیں اوائل عمر ہی سے مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونے کی وجہ سے آپ کو علوم و فنون میں بھی جامعیت یعنی معقول اور منقول دونوں علوم میں یکساں عبور اور دسترس حاصل ہے ۔تدریسی و تحقیق ذوق ،خلوص وللّٰہیت اور مطالعہ  کی وسعت گہرائی کی وجہ سے آپ کے اندر جو علمی رسوخ ،محدثانہ فقاہت اور استدلال و استنباط کی قوت پائی جاتی ہے ،اس نے آپ کو مرجع خلائق بنایا ہوا ہے۔چنانچہ عوام ہی نہیں خواص بھی،ان پڑھ ہی نہیں علماء فضلاء بھی ،اصحاب منبر و محراب ہی نہیں الہ تحقیق و اہل فتویٰ بھی مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع  کرتےہیں اور آپ  تدریسی و تصنیفی مصروفیات کے با وصف سب کو اپنے علم کے چشمہ صافی سے سیراب فرماتے ہیں ۔جزاہ اللہ عن الاسلام والمسلمین خیر الجزاء۔
زیر نظر کتاب انہی سینکڑوں سوالات کے جوابات پر مستمل ہے جو ملک کے اطراف وجوانب سے بذریعہ خطوط آپ سے کیے گئے ۔اس میں عقائد سے لے کر زندگی کے تمام معاملات تک کے مسائل شامل ہیں ۔ہر سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیا گیا ہے جس سے فاضل مؤلف کے قرآن و حدیث پر عبور ،نصوص کے استخصا ر ،تفقہ و استنباط کے ملکہ اور قوت استدلال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔
یوں شرعی احکام و مسائل پر مشتمل یہ کتاب رہنمائے زندگی بھی ہے اور علوم و معارف کا خزینہ بھی،حکمت و دانش کا مرقع بھی ہے اور اسرار و حکم کا گنجینہ بھی ،فکر و نظر کا گلدستہ بھی ہے اور قدیم و جدید کا حسین امتزاج  بھی۔اس میں مفسرانہ نکتے بھی ہیں اور محدثانہ شان بھی ،فقیہانہ استنباط و طرز استدلال بھی ہے اور متکلمانہ انداز بھی ۔عوام کے لیے بھی ایک نہایت مفید کتاب اور علماء و طلبائے علوم دینیہ کے لیے بھی ایک گوہر نایاب ،معیاری کتابت و طباعت اور خوبصورت جلدان سب پر مستزاد۔گویا پیکر حسن کو لباس جمیل سے آراستہ کر کے اس کے قامت کی زیبائی کو اور رؤئے آبدار کی رعنائی کو خوب سے خوب تر کر دیا گیا ہے ۔جس پر اصحاب المکتبۃ الکریمیۃ بھی مبارک باد کے مستحق اور تحسین و آفرین کے سزاوار ہیں ۔   ایں کار از تو آید و مرواں چنیں کنند
 

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور دار الافتاء
5780 1735 مطرقۃ الحدید برفتویٰ مولوی رشید محمد یحیٰ گوندلوی

انسان جب کتاب وسنت کو ترک کرتا ہے تو وہ منزل مقصود سے بھٹک جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ رہبر کامل سے بغاوت ہوتی ہے ،اور اس کی بغاوت کا پہلا کام قیاس فی الدین ہوتا ہے۔ جہاں بسا اوقات صحابہ کرام ﷢کی عظمت کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور سیدنا ابو ہریرہ﷜ جیسے جلیل القدر صحابی کو بھی غیر فقیہ لکھ دیتا ہے۔اور اگر کوئی حدیث سنائے تو یہ چڑتا ہے ۔بلکہ قرآن وحدیث کی آواز سے تو بدکنے لگتا ہے۔الحمد للہ اہل حدیث علماء کرام نے ایسے بدعتیوں کا ہر میدان میں مقابلہ کیا اور ہر فورم پرقرآن وسنت کی آواز کو بلند کیا۔مگر مقلدین دیوبند کی طرف سے ایک رسالہ بنام فتوی امام ربانی بر مرزا قادیانی شائع ہوا ،جس میں انہوں نے مسلک اہل حدیث اور علماء اہل حدیث کو بدنام کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔چنانچہ اس جھوٹے پروپیگنڈا کا جواب دینا از حد ضروری تھا ،تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے۔زیر تبصرہ کتاب (مطرقۃ الحدید بر فتوی مولوی رشید)معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد یحیی گوندلوی﷫ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے علماء دیو بند کی خیانتوں اور مرزا غلام احمد کے حنفی ہونے پر مسکت اور مدلل گفتگو کی ہے ،اور حق واضح کردیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

جامعہ رحمانیہ اہل حدیث، قلعہ دیدار سنگھ دار الافتاء
5781 4996 مقالات و فتاویٰ شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی محمد اسماعیل سلفی

پچھلی صدی کے نصف اول میں جہاں برصغیر نے ایک سے ایک قد آور سیاست دان کو دیکھا ہے وہاں صحافت‘ وکالت شعروشاعری میں بھی صفِ اول کی شخصیتوں کا جُھرمٹ اپنے دامن میں سجا رکھا ہے اور اساطینِ منبر ومحراب اورکاروانِ علم ومعرفت کی بات ہو تو ایسی ضوفشاں مثالیں سامنے آئیں گی جن کے شعور وآگہی کی تمازت ابھی تک دلوں کو گرماتی نظر آتی ہے۔ ان شخصیات میں سے ایک مولانا محمد اسماعیل سلفی بھی ہیں جن پر صرف گوجرانوالہ نہیں بلکہ سر زمینِ پاک کا ایک ایک ذرّہ فخر کر سکتا ہے۔ اس کتاب میں مولانا کے فتاویٰ کا حصہ مختصر ہے‘ کل اڑتیس فتاویٰ نقل کیے گئے ہیں جو کہ عقائد‘ عبادات اور دیگر معاملات سے متعلق ہیں۔ عقیدے سے متعلق نو‘ طہارت ونماز سے متعلق تیرہ‘ زکاۃ وصدقات سے متعلق چار‘شادی ونکاح سے متعلق چھ اور وراثت وغیرہ سے متعلق چھ فتاویٰ جات ہیں۔ اور فتاویٰ جات میں عموماً تفصیل ہے اور نصوص کے ساتھ تفاسیر‘ شروح اور فقہی ولغوی مصادر کی روشنی میں زیر بحث مسئلے کو ہر پہلو سے مفتح کرتے ہیں‘ لیکن مقالات کا تنوع کئی ایسے عناوین کااحاطہ کیے ہوئے ہے جن سے ان کے اعلیٰ پائے کی فقاہت ودرایت کا بہ خوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب ایک عہد کی تاریخ ہے۔مقالات کی تعداد چھبیس ہے۔ اس میں شخصیات ووفیات کا بھی تذکرہ ہے جو کہ گیارہ شخصیات کی وفات پر لکھے گئے۔ اس میں مقدمات وتبصرہ جات میں ہیں جو کہ پینتیس کتب اور مضامین ورسائل پر مؤلف نے کیے ہیں۔ اس میں کچھ مکاتیب بھی ہیں جو کہ اسّی کے قریب ہیں۔ اس میں مؤلف نے نظم جماعت کے متعلق ہدایات واخبارات سے متعلق بھی کچھ تفصیل ہے۔ مؤلف  کے دروس اور تقاریر کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’مولانا محمد اسماعیل کے مقالات وفتاویٰ جات پر مشتمل ہے جس کی تحقیق وتخریج حافظ ابو مریم مدنی﷾ نے کی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبۃ الفضیل بن عیاض، کراچی دار الافتاء
5782 594 ہسپتال کی دنیاشریعت کے آئینے میں عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

انسانی جسم کی ساخت اورجبلت ایسی ہے کہ یہ مختلف اسباب ووجودکی بناء پرمرض کاشکارہوجاتاہے۔اسلام میں جسطرح نارمل حالات اورصحت وتندرستی کے حوالے سے احکام موجودہیں۔وہیں اللہ عزوجل نے بیماروں کے لیے بھی بعض رخصتیں اورخاص احکام نازل فرمائی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں عالم اسلام کی مشہورعلمی شخصیت  علامہ ابن بازمفتی اعظم سعودی عرب نے انہی احکام کوبیان کیاہے ۔اس کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے یہ اپنی نوعیت کاپہلاکتابچہ ہے ۔شیخ صاحب مرحوم نے اس میں ان تمام مسائل کاتذکرہ کیاہے جومریض کودرپیش آتے ہیں ،خواہ ان کاتعلق وضو،تیمم اورنماز کی مختلف حالتوں اورصورتوں وغیرہ سے ہویانرسز کے ساتھ معاملات ونگرانی اورخلوت وغیرہ سے ۔اسی طرح ڈاکٹرزاورنرسز کاآپس میں میل جول ،خلوت ،موسیقی کےعلاوہ موانع حمل جیسے قضیے بھی زیربحث آئے ہیں۔بنابریں یہ فتاوی ہسپتال کے عملہ ،مریضوں اورعام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہے ۔
 

دار الاندلس،لاہور دار الافتاء
5783 1626 یسئلونک نجیب الرحمان کیلانی

قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے حتمی اور آخری پیغام ِ ہدایت اور مسودۂ قانون ہے جسے ہادئ دوجہاں خاتم النبین ﷺ پر نازل کیا گیا ہے جن کے بعد نبوت کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔کتاب وسنت او رسیر صحابہ ﷢ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ''استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل ،احکام ،اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے ہیں ۔جو کتب احادیث میں بکثرت موجودہیں ۔زیر نظر کتاب ''یسئلونک'' پروفیسر نجیب الرحمن بن عبدالرحمن کیلانی کی مرتب کردہ ہے ۔جس میں انہوں نے قرآن مجیدکے ان مخصوص مقامات کو بیان کیا ہے جہاں يسئلونك اور يستفتونك كے ذریعے امت کےسوالوں کے جوابات نقل کئے گئے ہیں ۔ فاضل مرتب نے ان مقامات کی نہایت جامع او ر سہل انداز میں شرح کردی ہے جو قاری کےدل میں بڑے ہی بہتر انداز میں جاگزین ہوجاتی ہے ۔او ر کتاب کےباب سوم میں نبی ﷺ سے صحابہ کرام او ر دوسرے لوگوں کے پوچھے گے 100 سوالات وجوابات کوبیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مصنف کے لیے زریعہ نجات بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور دار الافتاء
5784 1029 المسلمات مختلف اہل علم

اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت اس وقت متعدد ادارے کام کر رہے ہیں۔ اس کے مردانہ ونگ میں مجلس تحقیق الاسلامی، جامعہ لاہور الاسلامیہ، جامعہ بیت العتیق اور کتاب و سنت ویب سائٹ وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ اس کے خواتین ونگ میں بھی بہت سے علمی، رفاہی اور تبلیغی منصوبے جاری ہیں۔ جس میں ایک سالہ تعلیم دین کورس، ہفت روزہ ورکشاپس، مختلف اسلامی علوم کے شارٹ کورسزاور بہت سے تبلیغی منصوبہ جات شامل ہیں۔ خواتین ونگ کی تمام دوڑ دھوپ مسز رضیہ مدنی نے سنبھالی ہوئی ہے جو حافظ عبدالرحمٰن مدنی کی اہلیہ اور کتاب وسنت ڈاٹ کام کے مدیر حافظ انس نضر مدنی صاحب کی والدہ محترمہ ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’المسلمات‘ محترمہ کے زیر سرپرستی چلنے والے ادارے کی طالبات اور ٹیچرز نے نہایت محنت سے ترتیب دیاہے۔ رسالے کو متعدد حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آب حیات کے عنوان کے تحت طالبات اور ٹیچرز کے مضامین و کالم جمع کیے گئے ہیں۔ بزم آرائیاں کے تحت حافظ عبدالرحمٰن مدنی، حافظ سعید وغیرہم کی بیگمات کے انٹرویوز شائع کیے گئے ہیں۔ رسالے کا ایک حصہ افسانوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت جاری منصوبوں کا تعارف بھی شامل اشاعت ہے۔(ع۔م)
 

مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور اشاعت خاص مجلات
5785 5505 اورنٹیل کالج میگزین 1990ء(پروفیسر عبدالقیوم نمبر) ذو الفقار علی ملک

پروفیسر عبد القیوم﷫ علمی دنیا خصوصاً حاملین علو مِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں ۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کے والد میاں فضل دین علماء وفضلا کے خدمت گذار اور بڑے قدر دان تھے ۔پروفیسر صاحب کے ایک بھائی پروفیسر عبد الحی اسلامیہ کالج ریلوے روڈ ،لاہور کے پرنسپل اور تین بھائی پاکستان کی فضائیہ میں ذمہ دار عہدوں پر فائزہ رہے ۔ سب سے بڑے بھائی عبد اللہ بٹ مشہور صحافی جو لاہور کی علمی ،ادبی اور سیاسی محفلوں کی جان تھے۔پروفیسر مرحوم کےخاندان کی علمی اور دینی یادگاروں میں مسجد مبارک کی تاسیس اور اس کی تعمیر وترقی میں نمایاں حصہ لینابھی شامل ہے ۔ جس میں پروفیسر صاحب کے والد محترم او رنانا مولوی سلطان دونوں کابڑا حصہ ہے ۔آپ کےخاندان کی نیک شہرت کا اندازہ اس ا مر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کےہاں متعدد اہل علم ، مثلاً مولانا محمد حسین بٹالوی،مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا قاضی سلیمان سلمان منصورپوری، مولانا سید سلیمان ندوی ، شیخ الاسلام مولانانثاء اللہ امرتسری﷭ جب بھی لاہور آتے تو ان کے ہاں قیام کرتے ۔اس طرح پروفیسر صاحب نے دینی اور علمی ماحول میں پرورش پائی۔پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجیدناظرہ پڑھنے کےبعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کےامتحان سےکیا۔1934ء میں اورنٹیل کالج سے ایم عربی کا امتحان پاس کیا۔اور پھرآپ نے1939ء سے لے کر1968ء تک تقریباتیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان وادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا ۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نےتعلیم وتعلّم کی زندگی گزاری۔ موصوف 1947ء کے بعد تقریباً اکیس برس تک یونیورسٹی اورنٹیل کالج کے شبعہ میں عربی میں بلامعاوضہ تدریس کے فرائض انجام دیتے ر ہے اور اس کےبعداکیس برس تک شعبہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کےادارۂ تحریر کے ممتاز رکن رہے ۔ان کی تدریس سے سیکڑوں نہیں ہزاروں طلبہ واور طالبات نے فیض پایاان کے سیکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اورتحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے ۔اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی وتحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔پروفیسر صاحب تقریباً دس سال تک جامعہ پنجاب کی عربک اینڈ پرشین سوسائٹی کےسیکرٹری رہے اور انہوں نے متعد کانفرنسوں میں اعلیٰ تخلیقی وتحقیقی مقالات پیش کیے ۔اور لسان العرب کا ایسا اشاریہ تیار کیا جسے اندروں وبیرون ملک کے ماہرین نےبے حد سراہا۔ ’’مقالات پروفیسر عبدالقیوم ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم ﷫ کے تحریر کردہ علمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مضامین کو موصوف نے خودہی مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی آپ چار ماہ بستر پر گزار کر 8ستمبر1989ء کواسی برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان کےبیٹے میجر زبیرقیوم بٹ کے شوق وتعاون سے پرو فیسر موصوف کے شاگرد ڈاکٹر محمودالحسن عارف نے پروفیسر مرحوم کے بکھرے ہوئے مضامین اور بعض غیر مطبوعہ مقالات کو دو جلدو ں میں مرتب کیا۔ایک جلد علمی وتحقیقی مقالات اور دو سری جلد عام مضامین وخطبات پر مشتمل ہےیہ دونوں جلدیں کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہیں۔۔اب ماشاء اللہ تقریباً دس سال سے پروفیسر عبد القیوم مرحوم کے بیٹے میجر زبیرقیوم بٹ اپنے وسیع کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے والد گرامی کی باقیات صالحات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں مسجد مبارک کےانتظام وانصرام کے علاوہ وہاں ایک تحقیقی ادارہ ’’ دار لمعارف ‘‘ کے نام سے قائم کیے ہوئے ہیں جہاں تحقیق وتصنیف کا کام جاری ہے۔اس ادارے میں ریسرچ سکالرز کے لیے عربی مراجع مصادر کی عظیم الشان وسیع لائبریری بھی موجود ہے ۔
زیر تبصرہ ’’اورنٹیل کالج میگزین‘‘ (جلد 64 شمارہ :1،2؍ 1990ء )کا خاص نمبر ہے جو پروفیسر عبد القیوم  کے علمی وتحقیقی کارناموں اوران کی خدمات جلیلہ پر مشتمل ہے۔ یہ خاص شمارہ پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی ملک(پرنسپل یونیورسٹی اورنٹیل کالج ،لاہور) کی ادارت میں 1990ء میں شائع ہوا۔اس شمارے کے حصہ اول میں شیخ نذیر حسین ،مولانا فضل الرحمٰن بن محمد الازہری،ڈاکٹر محمود الحسن عارف، میجر زبیر قیوم بٹ ،مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھی  وغیرہ کے قیمتی مضامین شامل ہیں ۔اور دوسرے حصے میں ایسے موضوعات پرشیخ نذیر حسین ،ڈاکٹر محمود الحسن عارف کے تحقیقی مقالات شامل ہیں جن سے پروفیسر مرحوم کو زندگی بھر دلچسپی رہی۔اور آخری مقالہ انگریزی زبان میں خود مرحوم پروفیسر عبد القیوم صاحب کی غیر مطبوعہ تحریر ہے ۔ اللہ تعالیٰ پروفیسر مرحوم کی مرقدپر رحمتوں کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے اور ان کے بیٹے زبیر قیوم بٹ کے قائم کردہ ادارہ ’’ دار المعارف ‘‘ کو ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے اورزبیر بٹ صاحب کی دینی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

یونیورسٹی اورینٹل کالج اشاعت خاص مجلات
5786 3401 تعلیم گاہوں کے رسائل و جرائد ضیاء اللہ کھوکھر

انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سر گرم ہیں۔۔حالاں کہ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے ۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔جماعت اہل حدیث نے صحافت کی اس اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں اس میں حصہ ڈالا ہے اور بے شمار رسائل وجرائد اور اخبارات کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا عظیم الشان بیڑا اٹھایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  "تعلیم گاہوں کے رسائل وجرائد" محترم ضیاء اللہ کھوکھر  صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نےعبد المجید کھوکھر یاد گار لائبریری گوجرانوالہ کے ذخیرہ رسائل میں 1894ء سے 2005ء تک کے موجود تعلیمی  اداروں کے رسائل وجرائد  کا اشاریہ جمع فرما دیا ہے، تاکہ اس لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کو آسانی رہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

یادگار لائبریری گوجرانوالہ تعلیم و تربیت
5787 4179 زندگی کا خزانہ محمد رضی الاسلام ندوی

اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ جرائد ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی،سماجی اور دیگر موضوعات پرمشتمل ہیں۔ رسائل و جرائد کی اشاعت کی ایک طویل تاریخ ہے اور موضوعات کے اعتبار سے ان کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے کیونکہ آگے چل کر یہی رسائل و جرائد تاریخ نویسی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض رسائل و جرائد کی اہمیت تو کتابوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کا انتظار قارئین کو بے چین کیے رکھتا ہے۔ ان رسائل میں جرائد میں بکھرے ہوئے قیمتی نادر مواد کے استفادے کے لیے رسائل کے اشاریہ جات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اشاریہ سے مراد کتاب کے آخر میں یا رسالہ کی مکمل جلد کے آخر میں شامل وہ فہرست ہے جو کتاب رسالہ یا دیگر علمی شے میں موجود معلوماتی اجزا ء، الفاظ، نام، کی نشاندہی اور ان تک رسائی کے لیے حوالہ مقام شناخت یا مقام ذکر پر مشتمل ہوتی ہے۔ اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے کتابوں کے برعکس رسائل کی اشاریہ سازی نسبتا زیادہ قدیم نہیں ۔ یوں تو سائنسی علو م میں تحقیق کی روز افزوں رفتار کی بدولت رسائل کی اشاعت کی تعدا د اٹھارہویں صدی سے ہی بڑھنے لگی تھی لیکن انیسویں‎ صدی کے آخری دور تک ان میں شائع مضامین کی تعداد اتنی بڑھ چکی تھی کہ باحثین کو اشاریہ کی مدد کے بغیر واقفیت حاصل کرنا مشکل ہو گیا جس کے نتیجہ میں رسائل کی اشاریہ سازی کی داغ بیل پڑی۔ آج اہمیت اور افادیت کے اعتبار سے کتابوں کے اشاریے سے کہیں زیادہ رسائل کے اشاریوں کا مقام ہے۔ رسائل کے اشاریہ سازی میں معاون قاعدے اور ضابطے مرتب ہوئے ہیں، جواشاریہ سازی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وضع کیے گئے۔ برصغیر پاک و ہند میں بھی اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے پچھلے چند برسوں میں معارف برہان فکر و نظر، ماہنامہ محدث ،لاہور ،الحق، ترجمان القرآن اور اور کئی دیگر علمی وتحقیقی رسائل کے اشاریہ جات تیار ہوئے ہیں حتی ٰ کے بعض یونیورسٹیوں میں حصول ڈگری کے لیے رسائل کے اشاریہ سازی پر مقالات بھی لکھے گئے ہیں۔ انفرادی طور پر کئی احباب نے مختلف رسائل کے اشاریہ جات کتابی صورت میں مرتب کرکے شائع کیے ہیں لیکن ان میں ہمارے قریبی دوست محترم شاہد حنیف صاحب کا کام سب سے نمایاں اور معیاری ہے موصوف تقریبا پچاس سے زائد علمی وتحقیقی رسائل کے موضوعاتی اشاریہ جات تیار کر چکے ہیں ان میں سے کئی کتابی صورت میں صورت میں طبع بھی ہوچکے ہیں موصوف ان دنوں   اپنی ملازمت کی مصروفیت کے ساتھ ساتھ ادارہ محدث، لاہور کے تعاون سے یونیورسٹیوں اور دینی اداروں سے شائع ہونے والے پچاس اہم علمی و تحقیقی رسائل کا ایک مشترکہ اشاریہ انسائیکلوپیڈپا کی صورت میں مرتب کرنے میں مصروف ہیں اشاریہ سازی کی دنیا میں یہ ایک منفرد کام ہے اشاریہ جات کا یہ انسائیکلوپیڈیا مکمل ہوکر کئی مجلدات پر مشتمل ہوگا (ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ محترم شاہد حنیف صاحب کی ان کاوشو ں کو قبول فرمائے اور انہیں یہ کام جلد پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق دے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زندگی کا خزانہ ‘‘ تقسیم ہند کے بعدنصف صدی سے زائد عرصہ سے جماعت اسلامی، ہند کی طرف سے شائع ہونے والے ماہنامہ ’’ زندگی نو ‘‘ نئی دہلی کا موضوعاتی اشاریہ ہے یہ اشاریہ 1948ء سے 2015ء تک کے شماروں میں شائع شدہ مضامین کااحاطہ کرتا ہے۔ اس اشاریہ کو ارض ہند کی معروف شخصیت محترم جناب محمد رضی الاسلام ندوی﷾ نے بڑی محنت سے موضوعات ، مضمون نگاران، مترجمین، تبصرہ شدہ کتب ورسائل کے اشاریہ جات کے لحاظ مرتب کیا ہے اور ماہنامہ زندگی کے 67 سال کے شائع شدہ شماروں کی جلد، شمارہ، ماہ وسال (ہجری وعیسوی) کے لحاظ فہرست بھی تیار کر کے شروع میں لگادی ہے۔ تحقیقی وعلمی کام کرنے والے سکالرز اور باذوق قارئین اس اشاریہ کی مددسے ماہنامہ زندگی کے 67 سالوں میں شائع ہونے والے مضامین سے مطلوبہ مواد آسانی سے تلاش کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کتابیات و اشاریہ جات
5788 6884 سہ ماہی البیان اسلامی ثقافت نمبر مجلس البحث العلمی، کراچی

انسان کی تمدنی اور اجتماعی زندگی کے لئے ثقافت ایک فطری اور لازمی چیز ہے. تہذیب و تمدن کے دائرے میں ہی انسانوں کی شخصیتیں نکھرتی ہیں . ان کے لیے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں. انسانوں کے خیالات،اقدار، ادارے، آپسی تعلقات اور نظام ہائے زندگی سب ثقافت ہی پر گردش کرتی ہیں اسلامی ثقافت ایک ہمہ گیر نظام ہے.اور انسانی فطرت کے بالکل عین مطابق ہے. اور کیوں نہ ہو؟ اس کے مصادر کتاب و سنت، اجماع و قیاس، تاریخ اسلامی، عربی زبان اور نفع بخش انسانی تجربات ہیں۔اسلامی ثقافت ہر مسلمان کے لیے توشہ ضروری ہے. زمانے کے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کے لیے بہترین اور مضبوط ہتھیار ہے. یہ مسلمانوں کی عقل، صحت، گھر، خاندان اور عقیدہ ایمان کی حفاظت کرتی ہے. ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی اسلامی ثقافت کے مطابق گزارے. اسی میں اس کے دین اور دنیا کی بھلائی ہے۔ زیر نظر کتاب سہ ماہی مجلہ البیان ،کراچی کا  اسلامی ثقافت  کے متعلق اشاعت خاص  ہےیہ  خصوصی اشاعت  بکھرتے خاندانوں،اُجڑتے گھروں  خواتین ونوجوانوں سے متعلق مغرب کی مکروہ چالوں میڈیائی زہر آلودگی سےمتاثر ہ معاشرے کی اصلاح اور نسلِ نو کی صحیح راہنمائی کےلیے تحقیقی، اصلاحی،شرعی دلائل سےمزین دلچسپ تحریروں پر مبنی ہے ۔(م۔ا)

مجلس البحث العلمی، کراچی اشاعت خاص مجلات
5789 6885 سہ ماہی البیان ختم نبوت نمبر مجلس البحث العلمی، کراچی

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم  نبوت  کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں  ہر مکتب فکر  نے  گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں  علمائے   حدیث کی خدمات  نمایا ں  ہیں۔ زیر نظر مجلہ سہ ماہی البیان ،کراچی  کی عقیدہ ختم نبوت کے متعلق اشاعت  خاص ہے ۔ اس  اشاعت خاص میں  15؍مختلف اہل علم  کی علمی  وتحقیقی مقالات  شامل اشاعت  ہیں جن میں   فتنہ قادیانیت کی حقیقت، ان کے شبہات ،اور حربوں سے لوگوں کو آگاہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مجلہ ہذا کے ذمہ دران کی اس کاوش کو شرف قبولیت  سے نوازے  اور عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

مجلس البحث العلمی، کراچی اشاعت خاص مجلات
5790 2176 سہ ماہی البیان، کراچی (جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں) مجلس البحث العلمی، کراچی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام   تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اسلام کے انہی درخشندہ اصولوں کو فروغ دینے اور عامۃ الناس کو ان سے روشناس کرانے کے لئے کراچی کے سہ ماہی مجلہ "البیان" (سلسلہ نمبر 6/7جنوری تا جون2013ء ربیع الاول تا شعبان1434ھ)نے "جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں"ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔جس میں متعدد ماہرین معیشت اوت علماء کرام کے تحقیقی مقالات جمع کئے گئے ہیں۔یہ مجلہ جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز محدث اور عالم دین مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی ﷾کی سر پرستی اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر خلیل الرحمن لکھوی﷾ کی زیر ادارت ہر تین ماہ بعد نکلتا ہے۔یہ ایک خصوصی اشاعت تھی جس میں اسلامی بینکاری،مضاربہ ،مشارکہ ،مرابحہ ،اجارہ،زراعت ،تکافل ،کاغذی کرنسی،اور سودی قرضوں جیسے موضوعات قبیان کئے گئے ہیں۔اس سودی دور میں یہ ایک عظیم الشان اور بڑی شاندار کاوش ہے۔اللہ تعالی مدیران مجلہ اور مقالہ نگار حضرات کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور معاشرے میں سود کو ختم کر کے اسلام طرز تجارت کو فروغ دے۔آمین۔(راسخ)

مجلس البحث العلمی، کراچی اشاعت خاص مجلات
5791 5493 سہ ماہی مجلہ نظریات اپریل تا جون 2013ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

ڈاکٹر  حافظ طاہر اسلام صاحب ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے   ڈاکٹر  حافظ  عبد الرحمٰن مدنی  حفظہ اللہ   کی سرپرستی  اور مولانا محمد واسطی حفظہ اللہ کی نگر انی  میں مجلہ سہ ماہی مجلہ نظریات لاہور  کا اجراء2013ء میں کیا ۔یہ ایک خالص علمی،فکری وتحقیقی مجلہ ہے۔اس کے نمایاں موضوعات میں قرآنیات، فقہیات، مطالعہ استشراق، مغربی فکر و فلسفہ اور ادبیات شامل ہیں۔اس   کے تمام مضامین علمی وفکری مباحث پر مشتمل  ہیں ۔ اس مجلہ  کا ایک امتیازی وصف یہ ہے کہ اس میں اردو لغت وادب کا خصوصی خیال رکھا  گیا ہے اور اردو زبان کے منفرد و معروف جملے بکثرت استعمال کئے گئے ہیں  ۔ اب تک اس کے چار نمایاں  شمارے شائع ہو چکے ہیں۔ان میں سے دوسرا شمارہ ’’اسلام اور سیاسیات ‘‘کے موضوع پر اشاعت خاص کے طور پر پیش ہوا اور چوتھے شمارے میں’’تہذیب مغرب‘‘پر گوشۂ خاص پیش کیا گیا۔ زیر نظر  شمارہ اپریل تا جون  2013ء  نظریات کا دوسرا شمارہ ہے جو کہ ’’اسلام اور سیاسیات ‘‘ کے متعلق اشاعت خاص ہے ۔(م۔ا)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور اشاعت خاص مجلات
5792 5492 سہ ماہی مجلہ نظریات جنوری تا مارچ 2013ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

ڈاکٹر  حافظ طاہر اسلام صاحب ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے   ڈاکٹر  حافظ  عبد الرحمٰن مدنی  حفظہ اللہ   کی سرپرستی  اور مولانا محمد واسطی حفظہ اللہ کی نگر انی  میں مجلہ سہ ماہی مجلہ نظریات لاہور  کا اجراء2013ء میں کیا ۔یہ ایک خالص علمی،فکری وتحقیقی مجلہ ہے۔اس کے نمایاں موضوعات میں قرآنیات، فقہیات، مطالعہ استشراق، مغربی فکر و فلسفہ اور ادبیات شامل ہیں۔اس   کے تمام مضامین علمی وفکری مباحث پر مشتمل  ہیں ۔ اس مجلہ  کا ایک امتیازی وصف یہ ہے کہ اس میں اردو لغت وادب کا خصوصی خیال رکھا  گیا ہے اور اردو زبان کے منفرد و معروف جملے بکثرت استعمال کئے گئے ہیں  ۔ اب تک اس کے چار نمایاں  شمارے شائع ہو چکے ہیں۔ان میں سے دوسرا شمارہ ’’اسلام اور سیاسیات ‘‘کے موضوع پر اشاعت خاص کے طور پر پیش ہوا اور چوتھے شمارے میں’’تہذیب مغرب‘‘پر گوشۂ خاص پیش کیا گیا۔ زیر نظر  شمارہ جنوری تا مارچ 2013ء  نظریات کا پہلا شمارہ ہے۔(م۔ا)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور اشاعت خاص مجلات
5793 5494 سہ ماہی مجلہ نظریات جولائی تا ستمبر 2013ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

ڈاکٹر  حافظ طاہر اسلام صاحب ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے   ڈاکٹر  حافظ  عبد الرحمٰن مدنی  حفظہ اللہ   کی سرپرستی  اور مولانا محمد واسطی حفظہ اللہ کی نگر انی  میں مجلہ سہ ماہی مجلہ نظریات لاہور  کا اجراء2013ء میں کیا ۔یہ ایک خالص علمی،فکری وتحقیقی مجلہ ہے۔اس کے نمایاں موضوعات میں قرآنیات، فقہیات، مطالعہ استشراق، مغربی فکر و فلسفہ اور ادبیات شامل ہیں۔اس   کے تمام مضامین علمی وفکری مباحث پر مشتمل  ہیں ۔ اس مجلہ  کا ایک امتیازی وصف یہ ہے کہ اس میں اردو لغت وادب کا خصوصی خیال رکھا  گیا ہے اور اردو زبان کے منفرد و معروف جملے بکثرت استعمال کئے گئے ہیں  ۔ اب تک اس کے چار نمایاں  شمارے شائع ہو چکے ہیں۔ان میں سے دوسرا شمارہ ’’اسلام اور سیاسیات ‘‘کے موضوع پر اشاعت خاص کے طور پر پیش ہوا اور چوتھے شمارے میں’’تہذیب مغرب‘‘پر گوشۂ خاص پیش کیا گیا۔ زیر نظر  شمارہ جولائی  تا ستمبر  2013ء  نظریات کا تیسرا  شمارہ ہے (م۔ا)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور اشاعت خاص مجلات
5794 4661 سہ ماہی ’’العاصم‘‘، 2016 (قراءات نمبر) مختلف اہل علم

اللہ رب العزت نے اپنے نبیﷺ کو عظیم نعمت قرآن مجید سےنوازا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لیا۔ اور اس کتاب کو پڑھنے اور پڑھانے والے کو نبی آخر الزماں نے بہترین لوگ قرار دیا ہے۔قراءت اور علوم قراءت دینی علوم میں بنیادی اور ماخذ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ حالات میں دینی علوم کی نئی نئی تشریحات اور توضیحات ہو رہی ہیں۔ علوم قراءت میں بھی نت نئی تالیفات اور تصنیفات منظر عام پر آرہی ہیں اور دینی علوم پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے قراءات اور دیگر علوم کا جاننا ازحد ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ  کتاب ایک سہ ماہی مجلہ ہے جو خاص علم قراءت نمبر ہے۔ اور کسی بھی علم کو محفوظ کرنا اس کی کتابت کے ذریعے ممکن ہے اور کتابت کے بعد پھر خاص کسی ایک موضوع پر کسی مجلہ کا شائع ہونا اس کی اہمیت وفوقیت پردال ہوتا ہے۔ اس مجلہ میں طویل ابحاث سے گریز کرتے ہوئے اسے اختصار کی زینت دی گئی ہے اور اس میں دیے جانے تمام مضامین خاص طور پر قراءت کی اہمیت اور قواعد وغیرہ سے متعلقہ ہی ہیں۔ یہ کتاب’’ مجلہ العاصم’قراءت نمبر‘‘‘ قاری عبد الواحد ان کے مدیر ہیں اور المدرسۃ العالیہ تجوید القرآن ادارہ ہے۔ ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے اوروجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المدرسۃا لعالیہ تجوید القرآن، لاہور اشاعت خاص مجلات
5795 3432 ششماہی رشد ، جلد نمبر 10 ، شمارہ نمبر 1 ، جنوری 2014ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

مجلہ ’رشد‘ کا اجراء 1990ء میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے طلباء کے ترجمان کے طور پر ہوا۔ درمیان میں کچھ عرصہ یہ مجلہ نامساعد حالات کی بنا پرجاری نہ ہو سکا لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس مجلے کو علمی حلقوں آج بھی ایک اعلیٰ تحقیقی مجلے کا مقام حاصل ہے اور ماضی قریب میں یہ بین الاقوامی سطح کے اعلیٰ معیار کے حامل تحقیقی مجلہ کے طور پر شائع ہوتا رہا ہے۔ حال ہی میں ’حرمت رسولﷺ نمبر‘ کے بعد ’علم قراءات ‘ کے خصوصی موضوع پر جو تین جلدیں شائع ہوئی ہیں وہ تقریباً 3000 صفحات پر مشتمل ہیں۔ اب اس خصوصی نمبر کی کتابی شکل میں اشاعت ان شاء اللہ آٹھ جلدوں میں ہو گی۔ اور پورے وثوق سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس اہم موضوع پر ہندوستان کی گذشتہ تین صد سالہ تاریخ میں اتنا جامع اور معیاری تحقیقی کام ایسی صورت میں موجود نہیں ہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے سرپرست اعلی کی یہ خواہش ہے کہ مجلہ ’رشد‘ کا اجراء جامعہ لاہور العالمیہ کے شعبہ ’لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز‘کے ایک ایسے ترجمان کے طور پر کیا جائے کہ جس کا معیار ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان (HEC) کے اعلیٰ کیٹگری کے تحقیقی مجلات کے مطابق ہو۔ جنوری 2014ء سے اس مجلے کا اجراء ایک ایسے ششماہی تحقیقی مجلے کے طور پر کیا جا رہا ہے جو ایچ۔ ای۔سی (HEC) کے تحقیقی معیار کو پورا کرنے کے ساتھ مسلم معاشروں کے تقاضوں اور مسائل کے مطابق بحث وتحقیق پیش کرتے ہوئے امت مسلمہ کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔ اس سلسلہ میں علماء، محققین اور اسکالرز حضرات سے ششماہی رشد میں اشاعت کے لیے اپنے تحقیقی اور علمی مقالہ جات بھیجنے کی درخواست ہے۔( ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5796 3499 ششماہی رشد ، جلد نمبر 10 ، شمارہ نمبر 2 ، جولائی 2014ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

HEC کے معیار تحقیق کو ملحوظ رکھتے ہوئے رشد کا دوسرا شمارہ تیار کیا گیا ہے جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں فقہ اسلامی کی قانون سازی کے بارے معاصر علماء اور فقہاء کی آراء کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ اسلامائزیشن آف لاز قومی اور ریاستی سطح پر ایک بہت ہی بنیادی مسئلہ شمار ہوتا ہے کہ جس کے حق اور خلاف میں عالم عرب میں خاص طور بہت کچھ لکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ امام بخاری ﷫ کے لفظ ’دلالت‘ کے بارے افکار پر ایک تفصیلی مضمون موجود ہے کہ جس میں الجامع الصحیح کی روشنی میں امام بخاری﷫ کے اصول استدلال اور طرق استنباط کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ امام بخاری﷫ کا تفقہ تو بہت معروف ہے لیکن ان کے اصول استدلال پر بہت کم بحث دیکھنے کو ملتی ہے لہٰذا یہ مقالہ اس ضرورت کو کسی حد تک پورا کرتا ہے۔

علاوہ ازیں قرآن مجید میں خواتین کے مسائل کے بارے تحریک حقوق نسواں کے نمائند گان کیا کہتے ہیں اور ایسی آیات کی تفسیر کا ان کے ہاں کیا تاویلی طریقہ کار مقرر ہے، اس پر بھی ایک علمی و تحقیقی مضمون شائع کیا جا رہا ہے کہ جس میں اس طبقے کی تفسیر قرآن کے جدید اسالیب کا عقل ومنطق کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔

معروف مستشرق جان اسپوزیٹو کی مسلم فیملی لاء کے بارے ایک کتاب کا تنقیدی تجزیہ بھی انگریزی سیکشن میں شامل اشاعت ہے جبکہ اولاد کے معاشی اور معاشرتی حقوق کے بارے بھی ایک مضمون شامل کیا گیا ہے کہ جس میں اس بارے ہماری بعض سماجی اور خاندانی الجھنوں کے بارے رہنمائی موجود ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مصنفین کی اس علمی کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائے جبکہ جملہ محققین اور اہل علم سے درخواست ہے کہ وہ مجلہ کے لیے اپنی قیمتی تحریر بھیجیں۔ جزاکم الله خیرا (ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5797 4050 ششماہی رشد ، جلد نمبر 11 ، شمارہ نمبر 3 ، جنوری 2015ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

محترم قارئین کرام! اس وقت رشد کا تیسرا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’غیر سودی بینکاری: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘کے عنوان سے ہے کہ جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔ اسلامک بینکنگ یا غیر سودی بینکاری عصر حاضرکے اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس وقت پاکستان میں غیر سودی بینکاری کے حوالے سے تین حلقے پائے جاتے ہیں۔ ایک حلقہ تو ان اہل علم کا ہے جو غیر سودی بینکاری کو جائز قرار دیتے ہیں اور دوسرا حلقہ ان علماء کا ہےجو غیر سودی بینکاری کو حرام کہتے ہیں۔ اب جو غیر سودی بینکاری کو حرام بتلاتے ہیں، ان میں بھی دو گروہ ہیں۔ ایک طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری اپنے طریقہ کار میں غلط ہے، اگر اس کا طریقہ کار درست کر لیا جائے تو یہ جائز ہو جائے گی جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری کسی صورت ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ بینک کا ادارہ تجارت اور بزنس کے مقصد سے بنایا ہی نہیں گیا بلکہ بینک کا اصل کام تمویل اور فنانسنگ ہے۔ پس اسلامی تجارت کے باب میں بینک سے کسی قسم کی خیر کی امید رکھنا عبث اور بے کار ہے۔ اس مقالہ میں تینوں قسم کے گروہوں کے موقف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔  شمارے میں دوسرے مقالے کا موضوع ’’استدراکات صحابہ کی نوعیت اور تحقیقی مطالعہ‘‘ ہے۔ احادیث رسول ﷺ کی فنی تحقیق میں روایت کے علاوہ ایک اور اصطلاح درایت بھی استعمال ہوتی ہے۔ محدثین کے نزدیک درایت کا معنی حدیث کی صحت کو اس کی سند اور راویوں کی عدالت کے علاوہ اس کے متن میں موجود علل اور شذوذ کے اعتبار سے بھی پرکھنا ہے۔ یہ درایت کا روایتی تصور ہے جبکہ درایت کا جدید تصور یہ ہے کہ جو حدیث آپ کو قرآن مجید اور عقل عام کے خلاف معلوم ہو تو اس کو مردود قرار دے دیں۔ اور قرآن مجید سے مراد ناقد کا اپنا فہم قرآن جبکہ عقل عام سے مراد ناقد کی اپنی عقل ہوتی ہے۔ درایت کے اس جدید تصور کو برصغیر پاک وہند میں مولانا تقی امینی ﷫اور عرب دنیا میں شیخ محمد الغزالی﷫ نے پیش کیا ہے۔ اس مضمون میں مقالہ نگار نے مولانا تقی امینی ﷫ کے تصور درایت کا تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔ تیسرے مقالے کا موضوع ’’تفسیر قرآن بذریعہ نظم قرآن اور مولانا فراہی کے تفسیری تفردات‘‘ ہے۔ مولانا فراہی نے برصغیر پاک وہند میں قرآن فہمی کے ایک مستقل مکتبہ فکر کی بنیاد رکھی کہ جس کا اصل الاصول نظم قرآن ہے۔ مولانا فراہی قرآن مجید کی تفسیر وتوضیح میں نظم قرآن مجید کو روایات اور احادیث پر ترجیح دیتے ہیں۔ اس مقالہ میں مولانا فراہی کے چند ایک ایسے تفسیری تفردات پر بحث کی گئی ہے کہ جن میں انہوں نے روایت کو ترک کیا ہے اور اپنے فہم سے حاصل شدہ نظم قرآن کو بنیاد بنا کر ایک نئی تفسیر پیش کی ہے کہ جس تفسیری رائے کا اظہار ان سے پہلے کسی مفسر نے نہیں کیا ہے۔ مقالہ میں جمہور مفسرین کے روایتی مکتبہ تفسیر اور مولانا فراہی کی تفسیر کے منتخبات کا تقابلی مطالعہ بھی پیش کیا گیا ہے اور راجح تفسیر کی طرف رہنمائی بھی کی گئی ہے۔ چوتھا مقالہ ’’السنۃ بین اہل الفقہ واہل الحدیث: شیخ محمد الغزالی﷫ کی تصنیف کا تنقیدی جائزہ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ شیخ محمد الغزالی﷫ ایک مصری عالم دین ہیں کہ جنہوں نے اپنی کتاب ’’السنۃ بین اہل الفقہ واہل الحدیث‘‘ میں محدثین کے تحقیق حدیث کے معیارات پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کے جواب میں عالم عرب میں محدثین کے تحقیق حدیث کے معیارات کے دفاع میں کئی ایک کتابیں تصنیف کی گئی ہیں۔ اس مقالے میں شیخ محمد الغزالی﷫ اور ان کے ناقدین میں سے شیخ فہد بن سلمان العودۃ، شیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ اور شیخ ربیع بن ھادی المدخلی کی تحریروں کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ شیخ محمد الغزالی﷫ کی محدثین کے معیار تحقیق پر کی گئی تنقید متوازن نہیں ہے۔ ( ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5798 4051 ششماہی رشد ، جلد نمبر 11 ، شمارہ نمبر 4 ، جولائی 2015ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

محترم قارئین کرام!اس وقت رُشد کا چوتھا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’اجتماعی اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ عصر حاضر میں علمی حلقوں میں اجتماعی اجتہاد کا کافی چرچا ہے اور راقم نے اس موضوع پر اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ بعنوان ’’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ پنجاب یونیورسٹی سے 2012ء میں مکمل کیا تھا۔ عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد کے مناہج اور اسالیب کیا ہوں گے؟ اس بارے اہل علم میں کافی ابحاث موجود ہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ اجتماعی اجتہاد، پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے تو بعض علماء کی رائے ہے کہ اجتماعی اجتہاد کا بہترین طریق کار شورائی اجتہاد ہے کہ جس میں علماء کی باہمی مشاورت کے نتیجے میں ایک علمی رائے کا اظہار کیا جائے۔ اس مقالے میں اجتماعی اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ کے نقطہ نظر کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ یہ نقطہ نظر کس حد تک کارآمد اور مفید ہے۔
دوسرا مقالہ ’’علم حدیث اور علم فقہ کا باہمی تعلق اور تقابل‘‘ کے عنوان سے ہے۔ ہمارے علم میں ہے کہ علم حدیث اور علم فقہ دو مستقل علوم شمار ہوتے ہیں اور دونوں کی اپنی کتابیں، مصادر، موضوعات، مصطلحات، اصول، مقاصد، ماہرین فن، طبقات اور رجال کار ہیں۔ اس مقالہ میں بتلایا گیا ہے کہ علم حدیث کا مقصد روایت کی تحقیق ہے اور یہ محدثین کا میدان ہے اور علم فقہ کا مقصد روایت کا فہم ہے اور یہ فقہاء کا میدان ہے۔ روایت کی تحقیق میں اہل فن یعنی محدثین پر اعتماد کرنا چاہیے اور روایت کے فہم میں اہل فن یعنی فقہاء پر اعتماد کرنا چاہیے اور یہی اعتدال کا راستہ ہے۔ جس طرح کسی محدث کے لیے یہ طعن نہیں ہے کہ وہ فقیہ نہیں ہے، اسی طرح کسی فقیہ کے لیے یہ طعن نہیں ہے کہ وہ محدث نہیں ہے۔ محدثین کسی روایت کے قطعی الثبوت یا ظنی الثبوت ہونے سے بحث کرتے ہیں اور فقہاء کسی روایت کے قطعی الدلالۃ یا ظنی الدلالۃ ہونے کو موضوع بحث بناتے ہیں۔ تیسرا مقالہ ’’تحقیق حدیث میں عقلی درایتی اصولوں کا قیام: محدثین کی نظر میں‘‘ کے عنوان سے ہے۔ حدیث کی تحقیق میں روایت اور درایت دو اہم اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ روایت کا تعلق سند اور درایت کا متن سے ہے۔ محدثین عظام نے حدیث کی تحقیق روایتاً اور درایتاً دونوں طرح سے کی ہے اگرچہ بعض معاصر اسکالرز کا یہ دعوی ہے کہ حدیث کی تحقیق روایتاً تو ہوئی ہے لیکن درایتاً نہیں ہوئی جبکہ مقالہ نگار کے نزدیک یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ بعض معاصر اسکالرز حدیث کی تحقیق کے لیے جن درایتی اصولوں کو پیش کرتے ہیں وہ محدثین کے درایتی اصول نہیں ہیں۔ محدثین کے نزدیک حدیث کے مردود ہونے کہ وجوہات وہی ہیں، جنہیں اصول حدیث کی کتابوں میں بیان کر دیا گیا ہے لیکن کسی حدیث کا خلاف قرآن یا خلاف عقل ہونا اس کے مردود ہونے کی وجہ تو نہیں البتہ علامات و قرائن میں سے ضرور ہے۔ پس ایسی احادیث جو کہ حدیث کی اُمہات الکتب میں نہ ہوں، اور وہ خلافِ قرآن ہوں یا خلافِ عقل ہوں تو وہ مردود ہوں گی لیکن ان کے مردود ہونے کہ وجہ ان کی سند کا مردود ہونا ہی ہوتا ہے کیونکہ ایسی کوئی روایت صحیح سند سے ثابت ہی نہیں ہوتی۔ مقالہ نگار کا کہنا یہ ہے کہ معاصر درایتی فکر میں صحیح سند سے ثابت شدہ روایات یہاں تک کہ صحیحین کی روایات تک خلاف قرآن اور خلاف عقل ہونے کی وجہ سے مردود قرار پاتی ہیں لیکن ان کے خلاف قرآن ہونے سے مراد، روایت کا اسکالر کے فہم قرآن کے خلاف ہونا ہوتا ہے اور ان کے خلاف عقل سے مراد، تمام انسانوں کی عقل نہیں بلکہ اسکالر کی اپنی عقل کے خلاف ہونا ہوتا ہے لہٰذا اَمر واقعی یہی ہے کہ کوئی بھی ایسی حدیث کہ جسے محدثین نے صحیح قرار دیا ہو، کبھی بھی قرآن مجید یا عقل کے خلاف نہیں ہوتی ہے البتہ بعض ناقدین کو وہ خلاف قرآن یا خلاف عقل محسوس ہو سکتی ہے۔  چوتھا مقالہ ’’فقہاء اور ائمہ محدثین کا تصور اجماع: ایک تقابلی مطالعہ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ متقدمین اہل علم کے نزدیک الفاظ کی نسبت تصورات اور معانی کی زیادہ اہمیت تھی لہٰذا وہ کسی بھی تصور دین کی وضاحت میں اس کے لغوی معنی میں، عرفی معنی کو شامل کر کے اس کی وضاحت کر دیتے تھے لیکن متاخرین کا منہج یہ ہے کہ وہ منطق کے استعمال کے زیر اثر ہر مصطلح کی فنی تعریف کو جامع ومانع بنانے کے لیے شروط وقیود کے بیان میں پڑ جاتے ہیں اور پھر اس مصطلح کی درجن بھر تعریفات تیار کر کے ان میں سے ہر ایک پر اعتراضات کی ایک لمبی چوڑی فہرست بھی قائم کر دیتے ہیں۔ امام مالک ﷫ کا اجماع کا تصور یہ ہے کہ صحابہ کے زمانے سے اہل مدینہ کا جو عرف منقول چلا آ رہا ہے، وہ روایت ہونے کی وجہ سے حجت ہے جبکہ اہل مدینہ کے اجتہاد واستنباط کو امام مالک ﷫ اجماع کا درجہ نہیں دیتے ہیں۔ امام شافعی ﷫ کا کہنا یہ ہے کہ اجماع ضروریات دین میں ہوتا ہے نہ کہ فروعات میں۔ اور امام صاحب کے نزدیک اجماعی مسائل سے مراد وہ مسائل ہیں کہ جن میں کسی عالم دین کا اختلاف کرنا ممکن نہ ہو جیسا کہ پانچ وقت کی نمازیں اور رمضان کے روزے وغیرہ۔ امام احمد بن حنبل اور امام بخاری ﷭ کے نزدیک اجماع سے مراد اہل حق علماء کی جماعت کی معروف رائے ہے۔ اور ایک رائے یہ بھی ہے کہ امام بخاری ﷫ کے نزدیک اجماع سے مراد منہج استدلال اور طریق استنباط میں اہل حق علماء کی عرفی رائے ہے۔  پانچواں مقالہ امریکی سیاہ فام مصنفہ اور سماجی کارکن بیل ہکس کی معروف کتاب ’’Feminism is for Everybody: Passionate Politics‘‘ کا تجزیاتی مطالعہ ہے۔ ہکس کی مذکورہ کتاب بنیادی طور پر ان مشکلات کے بیان پر مبنی ہے جن کا سامنا تحریک برائے حقوقِ نسواں، اس سے وابستہ خواتین، اور خصوصاً سیاہ فام خواتین کو کرنا پڑا۔ ہکس کی کتاب اپنے موضوع پر صف اول کی بہترین کتب میں شمار ہوتی ہے اور تحریک نسواں کے بنیادی خدوخال جاننے کے لیے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ کتاب پر تبصرہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تحریک نسواں کی تحریک کا آغاز تو عورتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے ہوا تھا لیکن اب وہ مردوں سے نفرت کے اظہار کی ایک تحریک بن چکی ہے جو کہ ایک طرح کی انتہا پسندی ہی ہے۔(ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5799 5272 ششماہی رشد ، جلد نمبر 12 ، شمارہ نمبر5 ، جنوری 2016ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

اس وقت رشد کا پانچواں شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد کے محرکات‘‘ ہے۔سترہویں صدی ہجری کے صنعتی انقلاب اور بیسویں صدی ہجری کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں سارے عالم کو متاثر کیا، وہاں مذہب کی دنیا میں بھی ان گنت سوال پیدا کر دیے ہیں۔ مثلاً صنعتی ترقی اور معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے کاروبار کی ہزاروں ایسی نئی شکلیں متعارف ہوئیں ہے کہ جن کی شرعی حیثیت معلوم کرنا وقت کا ایک اہم تقاضا تھا۔ سیاسی انقلاب نے جمہوریت، انتخابات، پارلیمنٹ، آئین اور قانون جیسے نئے تصورات سے دنیا کو آگاہی بخشی۔ معاشرتی تبدیلیوں سے مرد وزن کے باہمی اختلاط اور باہمی تعلق کی حدود ودائرہ کار جیسے مسائل پیدا ہوئے۔ میڈیکل سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایجادات کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا کہ جس سے کئی ایک ایجادات کے بارے شرعی حکم جاننے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ پس بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں اجتہاد کی تحریکیں برپا ہوئیں۔ تہذیب وتمدن کے ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مسائل میں علماء نے رہنمائی کی، فتاویٰ کی ہزاروں جلدیں مرتب ہوئیں۔ اور اجتہاد کے عمل کو منظم انداز میں وقت کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی اجتہاد کے ادارے وجود میں آنے لگے۔ اس مقالے میں بیسویں صدی عیسوی کی اجتماعی اجتہاد کی اس تحریک کے پس پردہ محرکات اور اسباب کا ایک جائزہ پیش کیاگیا ہے۔ دوسرے مقالے کا عنوان ’’ جدید تصور درایت اور جدت پسند مفکرین کے درایتی اصول ‘‘ہے۔مغربی فکر وفلسفہ کے غلبے اور تسلط کے سبب سے برصغیر پاک وہند کے بعض معاصر مسلمان اسکالرز میں دین اسلام کے مصادر کو ریوائز کرنے کا جذبہ پیدا ہوا کہ ان کے خیال میں مغرب کے دین اسلام پر اعتراضات کی ایک بڑی تعداد احادیث پر اعتراضات کے ضمن میں شامل تھی۔ پس ’’درایت‘‘ کے نام سے احادیث کی جانچ پڑتال اور پرکھ کے نئے اصول متعارف کروائے گئے اور اس تصور درایت کو روایتی مصادر سے جوڑنے کی بھی کوشش کی گئی۔ اس مقالے میں مولانا فراہی﷫ ، مولانا اصلاحی ﷫ اور غامدی صاحب کے تصور درایت کا ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ محدثین کے تصور درایت اور جدید مفکرین کے تصور درایت میں نمایاں فرق موجود ہیں اور جدید تصور درایت کے نقلی وعقلی دلائل، نقل صریح اور عقل صحیح کے مخالف ہیں۔ تیسرے مقالے کا موضوع ’’ حقوق نسواں اور مسلم ممالک کی کشمکش: مسلم ممالک میں سماجی اور فکری تبدیلی ‘‘ ہے۔ انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں مسلم دنیا کے بیشتر علاقوں پر یورپی استعماری طاقتوں کے قبضے کے زیر اثر حقوق نسواں کی تحریکوں نے جنم لیا۔ ان تحریکوں نے مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور جنوبی ایشیاء کے مسلم ممالک میں عورتوں کی آزادی، عورتوں کی مخلوط تعلیم، مرد وزن کے اختلاط، مساوات مرد وزن، ستر وحجاب کی مخالفت، کثرت ازواج کی مخالفت، سیاست، روزگار، وراثت، گواہی، دیت اور کھیل وغیرہ میں مردوں کے برابر عورتوں کے حصے کے لیے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ اس مقصد کے حصول کے لیے منظم جدوجہد کی بنیاد بھی رکھی۔ اس مقالے میں حقوق نسواں کی تحریکوں کے مسلم دنیا کے مختلف حصوں میں معاشرتی نظام پر مرتب ہونے والے گہرے اثرات کا تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ حقوق نسواں کی ان تحریکوں کی جدوجہد سے مشرقی عورت کو حقیقی طور کوئی فائدہ پہنچا ہے یا حقوق کے نام پر اس پر مزید ذمہ داریاں ڈال کر اسے مزید نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔
چوتھا مقالہ ’’ جدید سائنسی طریقہ ہائے تولید اور کلوننگ: مقاصد شریعت کی روشنی میں ‘‘ہے۔جدید سائنس نے جس تیز رفتاری سے ترقی کی ہے تو اس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کی طرح مذہب کو بھی متاثر کیا ہے۔ میڈیکل سائنس میں تحقیق کے سبب سے جو مسائل پیدا ہوئے، ان میں جدید سائنسی طریقہ ہائے تولید اور کلوننگ وغیرہ بھی ہیں۔ اس مقالے میں مصنوعی تخم ریزی (Artificial Insemination )، نلکی بار آوری (Test Tube Fertilization) اور کلوننگ (Cloning )کے ذریعے سے پودوں، جانوروں اور انسانوں میں مصنوعی تولید کے طریقوں اور ان کے شرعی جواز اور عدم جواز کے بارے مقاصد شریعت کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ پانچواں مقالہ ’’ حدیث مرسل: فقہاء کی نظر میں ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ مرسل اس روایت کو کہتے ہیں کہ جس میں کوئی تابعی کسی صحابی کا واسطہ چھوڑ کر براہ راست رسول اللہ ﷺ سے کوئی بات نقل کر دے۔ عام طور یہ غلط فہمی عام ہے کہ فقہاء حدیث مرسل کو مطلقاً حجت مانتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ صحیح قول یہی ہے کہ فقہاء کے ہاں حدیث مرسل کو قبول کرنے اور اس سے استدلال کرنے میں تفصیل ہے۔ عام طور فقہاء حدیث مرسل کو اس وقت قبول کرتے ہیں جبکہ ارسال کرنے والا راوی ثقہ ہو اور ثقہ ہی سے ارسال کرنے میں معروف ہو۔ البتہ محدثین، مرسل روایت کو ضعیف کی ایک قسم شمار کرتے ہیں اور اس سے حجت نہیں پکڑتے ہیں۔ اس مقالے میں حدیث مرسل کے بارے فقہاء کے نقطہ نظر کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔( ح۔ز۔ت )

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5800 5273 ششماہی رشد ، جلد نمبر 12 ، شمارہ نمبر6 ، جولائی 2016ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

اس وقت رشد کا چھٹا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’اجتماعی اجتہاد کا مفہوم: ایک ارتقائی مطالعہ‘‘ کے عنوان سے ہے کہ جسے راقم نے ترتیب دیا ہے۔ اجتماعی اجتہاد ایک جدید اصطلاح ہے جبکہ اس کا تصور قدیم ہے۔ اجتماعی اجتہاد سے مراد یہ ہے کہ علماء کی ایک جماعت مل کر قرآن وسنت کی گہرائیوں اور وسعتوں سے کسی مسئلے کا شرعی حکم نکالنے کے لیے مقدور بھر کوشش کرے۔ آج کل مسلم دنیا کے بہت سے ممالک میں علماء کی سرکاری اور غیر سرکاری قسم کی مجالس اور کمیٹیاں جدید مسائل میں اجتماعی فتویٰ جاری کرتی ہیں جو کہ اجتماعی اجتہاد ہی کی صورتیں ہیں۔ عصر حاضر میں کچھ علماء نے اجتماعی اجتہاد کے اس عمل کو جامع مانع تعریف کی صورت میں مدون کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس کے نتیجے میں اجتماعی اجتہاد کی کوئی دس کے قریب اصطلاحی تعریفات وضع ہو چکی ہیں۔ اس مقالے میں ان جمیع تعریفات کا تقابلی اور تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے اس عمل کے لیے مناسب تعریف اور اس کے لیے متعلقہ الفاظ کے انتخاب کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ دوسرے مقالے کا موضوع ’’اصول تفسیر کی تاریخ وتدوین‘‘ ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر جن اصولوں کی روشنی میں کی جاتی ہے، وہ اصول تفسیر کہلاتے ہیں۔ اس مقالہ میں اصول تفسیر کی تاریخ اور تدوین ہر سیر حاصل بحث کی گئی ہے کہ وہ کون کون سے مصادر یا فنون ہیں کہ جن میں اصول تفسیر سے متعلق ابحاث مدون ہوئی ہیں۔ یہ واضح رہے کہ اصول تفسیر کے نام سے اصول تفسیر پر بہت کم کتب لکھی گئی ہیں جبکہ اصول تفسیر کا بیان اکثر طور امہات تفاسیر کے مقدمات، علوم قرآن کی کتب اور اصول فقہ کے مصادر وغیرہ میں ہوا ہے۔ مقالے میں نہ صرف دور صحابہ اور دور تابعین میں تفسیر کے مصادر اور اصولوں کو بیان کیا گیا ہے بلکہ ان دونوں ادوار کی تفاسیر کی امتیازی خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔  تیسرے مقالے کا عنوان ’’خبر واحد کی حجیت: محدثین اور فقہاء کا نقطہ نظر‘‘ ہے۔ قرآن مجید ہو یا سنت رسول، دونوں کے منتقل ہونے کا بنیادی ذریعہ خبر ہی ہے۔ خبر واحد سے مراد ایسی خبر ہے کہ جسے نقل کرنے والے ایک، دو یا تین افراد ہوں۔ قرآن مجید اور خود سنت بھی اس بات پر متفق ہے کہ اگر اللہ کے رسول ﷺ کا قول، فعل اور تقریر (silent assertion) جب خبر واحد کے ذریعہ سے مخاطب تک پہنچے، تو وہ اس کے حق میں حجت (binding) بن جاتا ہے بشرطیکہ وہ خبر صحیح (authentic) ہو۔ اور خبر کے صحیح ہونے کی پانچ شرائط ہیں کہ سند میں راوی عادل ہوں، ضابط ہوں، سند میں انقطاع نہ ہو، سند اور متن میں شذوذاور علت نہ ہو۔ اور فقہاء کی اکثریت نے بھی خبر کے صحیح ہونے میں اسی معیار کو قبول کیا ہے۔  چوتھا مقالہ ’’ہدیہ اور اس کی شرعی حیثیت‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس مقالے میں ہدیہ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس میں اور رشوت میں فرق کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہمارے معاشرے میں رشوت کی بہت سی صورتوں کو ہدیے اور تحفے کے نام پر رواج دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقالہ نگار نے رشوت کی ایسی تمام صورتوں کا ایک تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے کہ جنہیں حیلے بہانے سے ہدیہ اور ہبہ بنا کر شرعی جواز فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پانچواں مقالہ ’’ عورت کی دیت کا مسئلہ ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس مقالے میں احادیث نبویہ، آثار سلف، اجماعِ امت اور قیاس جیسے مصادر کی روشنی میں عورت کی دیت کے مسئلے پر گفتگو کی گئی ہے۔ اور ثابت کیا گیا ہے کہ وراثت اور گواہی کی مانند دیت میں عورت کا نصف حصہ اس لیے ہے کہ عورت نان و نفقہ اور حق مہر وغیرہ کی صورت میں مالی حقوق تو حاصل کرتی ہے لیکن شرع کی طرف سے اس پر گھر کی کوئی مالی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ہے۔ عورت کی نصف دیت کو اس کے حق میں توہین اور استخفاف سمجھنے والے سخت غلطی پر ہیں کیونکہ نسب اور رضاعت وغیرہ جیسے مسائل میں عورتوں کے حقوق کو مردوں پر فائق رکھا گیا ہے اور اس میں مردوں کی کوئی توہین نہیں ہے بلکہ یہ ان کے دائرہ کار کے اعتبار سے حقوق کی مساوی تقسیم کا ایک طریق کار ہے۔ چھٹا مقالہ ’’ مصطلح"الولاية " في القرآن العظیم والحديث النبوي! دراسة وتحليلا ‘‘کے عنوان سے ہے۔اس مقالے میں علوم القرآن کی مباحث میں سے ایک مبحث غریب القرآن پر بحث کی گئی ہے، جو قرآن کریم کا ایک منفرد اعزاز ہے۔ مقالہ ہذا میں قرآن کریم کے مفردات میں سے مفرد (الولي ) کے لغوی واصطلاحی معانی پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور معاشرے پر اس کے انطباقات کو واضح کیا گیا ہے۔(ح۔م۔ز)

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5801 5418 ششماہی رشد ، جلد نمبر 13 ، شمارہ نمبر7 ،جنوری 2017ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا ساتواں شمارہ (جنوری تا جون 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "علوم عربیہ سے استفادہ میں افراط وتفریط اور اعتدال کی راہیں" کے عنوان سے ہے کہ جس کا موضوع مولانا حمید الدین فراہی ﷫کے اصول تفسیر ہیں۔ مقالہ نگار کا کہنا یہ ہے کہ مولانا فراہی ﷫نے تفسیر قرآن مجید میں لغت عرب کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور ان کے نزدیک قرآن مجید کی تفسیر کا اولین اصول، ادب جاہلی ہے۔ مقالہ نگار نے مولانا فراہی ﷫کے اس اصول کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل سنت والجماعت کا موقف یہ ہے کہ ادب جاہلی مصادر تفاسیر میں سے ایک مصدر ہے لیکن اولین مصدر نہیں ہے لہذا اگر قرآن مجید کی لغوی تفسیر اور اس تفسیر بالماثور میں اختلاف ہو جائے تو پھر حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر کو اس تفسیر پر ترجیح حاصل ہو گی جو عربی معلی کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اور مولانا حمید الدین فراہی صاحب﷫ کا موقف اس کے برعکس ہے کہ وہ حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر پر لغت سے تفسیر کو ترجیح دیتے ہیں اور اس بارے تفسیر بالماثور سے اعتناء نہیں فرماتے ہیں۔ شمارے کے دوسرے مقالے کا عنوان "امام ابن قیم ﷫ کا منہج بحث وتالیف" ہے۔ امام ابن قیم﷫قرون وسطی کے معروف فقیہ، مصنف اور محقق ہیں اور اس مقالے میں ان کے منہج بحث وتحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام ابن قیم﷫ ان فقہاء میں سے ہیں جو فقہی اور کلامی اختلاف کی صورت میں مسالک وفرق کی بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع کی دعوت پر زور دیتے ہیں۔ اور اگر کوئی مسئلہ صراحتا کتاب وسنت میں منقول نہ ہو تو اقوال صحابہ کو حجت سمجھتے ہیں۔ مقالہ نگار کی تحقیق کے مطابق امام ابن قیم﷫کسی بھی مسئلہ پر تحقیق کرتے ہوئے اس کے جمیع جوانب کا احاطہ بہت ہی منظم صورت میں پیش کرتے ہوئے کسی رائے کو راجح قرار دیتے ہیں۔ وہ استدلال واستنباط میں شریعت کے مقاصد اور حکمتوں کو مد نظر رکھنےکے علاوہ تقوی واحسان کی کیفیات کو بھی اس سارے عمل کا لازمی جزء سمجھتے ہیں۔ تیسرے مقالے کا موضوع "قانون اتمام حجت اور قانون جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ" ہے۔ اس مضمون میں راقم نے جاوید احمد غامدی صاحب کے قانون اتمام حجت اور قانون جہاد کا ایک تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا ہے۔ جاوید احمد غامدی صاحب کے بقول قرآن مجید میں جس اقدامی قتال کا ذکر ہے، وہ رسول اللہ ﷺ کا خاصہ ہے لہذا رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی قسم کا اقدامی قتال جائز نہیں ہے البتہ دفاعی جہاد ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اقدامی جہاد در اصل اللہ کی طرف اس قوم کے لیے ایک عذاب تھا کہ جس نے رسول اللہﷺ کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس عذاب کو وہ "قانون اتمام حجت" کا نام دیتے ہیں کہ یہ عذاب ان سابقہ انبیاء کی اقوام پر نازل ہوتا رہا ہے کہ جنہوں نے اپنے وقت کے نبی کا انکار کر دیا تھا۔ راقم کی رائے میں اقدامی جہاد کے بارے یہ نقطہ نظر قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ کے نصوص کے مطابق نہیں ہے۔ چوتھا مقالہ ایسی روایات کی تحقیق کے متعلق ہے کہ جن میں بعض ایسی سورتوں کو قرآن مجید کا حصہ کہا گیا ہے جو کہ امر واقعہ میں قرآن مجید کا جز نہیں ہیں۔ یہ اصطلاحا قراءت شاذہ کا موضوع ہے یعنی ایسی قراءات کہ جن کے قرآن مجید ہونے کا دعوی تو کیا گیا ہو لیکن وہ بطور قرآن ثابت نہ ہو سکی ہوں۔ ان قراءات میں سورۃ الخلع اور سورۃ الحفد کی قراءات بھی ہیں کہ جن کے بارےمروی تمام روایات ضعیف اور غیر ثابت شدہ ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5802 5419 ششماہی رشد ، جلد نمبر 13 ، شمارہ نمبر8 ،جولائی 2017ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا آٹھواں شمارہ (جولائی تا دسمبر 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "روایت تصوف میں تزکیہ نفس کے ذرائع: ایک تجزیاتی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ راقم نے اس مقالے میں واضح کیا ہے کہ تصوف کے بارے امت میں دو نقطہ ہائے نظر معروف ہیں، ایک یہ کہ یہ عین دین اسلام ہے اور دوسرا یہ کہ یہ دین اسلام کے متوازی ایک نیا دین ہے۔ اس مضمون میں تصوف کی روایت میں تزکیہ نفس کے لیے استعمال کیے جانے والے ذرائع پر گفتگو کی گئی ہے کہ مراقبہ، سماع اور وجد، فناء اور بقاء، علائق دنیویہ سے انقطاع، مبشرات، کرامات اور متصوفانہ ادب وغیرہ کا اصلاح نفس میں کتنا کردار ہے؟ اس کے ساتھ یہ بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ کتاب وسنت اور سلف صالحین کی نظر میں اصلاح نفس کے ان ذرائع کا کیا مقام اور مرتبہ ہے۔ دوسرا مقالہ "شریعت اور مقاصد شریعت: معانی اور مفاہیم" کے موضوع پر ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام شاطبی ﷫کی الموافقات کے بعد علماء کے حلقوں میں مقاصد شریعت کا مطالعہ ایک باقاعدہ فن کے طور ہونے لگا لہذا بہت سے علماء نے اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی کہ جس سے اس کی متنوع جہات تک رہنمائی حاصل ہوئی۔ اس مقالہ میں مقاصد شریعت کے متنوع معانی اور مفاہیم کو جمع کر کے اس کے اصل جوہر تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تیسرے مقالے میں "علم حدیث میں درایتی نقد کی حیثیت" کے موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ مقالہ نگاران کے مطابق عصر حاضر میں بعض متجددین نے محدثین کے ہاں متفق علیہ طور پر ثابت شدہ صحیح روایات کو اپنی تحقیق کا موضوع بناتے ہوئے انہیں من گھڑت اصولوں پر ضعیف قرار دیا ہے۔ ان متجددین نے حدیث کو جس تحقیقی معیار پر پرکھا ہے، وہ ان کے نزدیک "درایتی معیار" کہلاتا ہے۔ اس مقالے میں حدیث کی جانچ پڑتال کے اس جدید درایتی معیار ِ نقد کا تنقیدی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ کیا یہ معیار عقلی اور نقلی دلائل کی روشنی میں اس قابل ہے کہ اس پر حدیث کی جانچ پڑتال کی جائے؟ مزید برآں ان احادیث کی عقلی ونقلی توجیحات پیش کی گئی ہیں کہ جنہیں اس طبقے کی طرف سے عقل ونقل کے خلاف ہونے کے دعوی کے ساتھ رد کیا گیا ہے۔  چوتھا مقالہ " التلفيق في الفقه الإسلامي وحكمه: دراسة فقهية مقارنة " کے موضوع پر ہے یعنی ایک فقہ کے مقلدین کسی مسئلے میں دوسری فقہ کی اتباع کر لیں تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ مقالہ نگار نے اس موضوع پر فقہاء کے اقوال جمع کیے ہیں کہ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں اور بعض اس کے انکاری ہے اور بعض کچھ شروط کے ساتھ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ مقالہ نگار کی رائے میں کچھ شروط کے ساتھ تلفیق کی اجازت ہونی چاہیے کہ یہ بات شریعت کے مقاصد کو پورا کرنے والی ہے۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5803 5420 ششماہی رشد ، جلد نمبر 14 ، شمارہ نمبر9 ،جنوری 2018ء لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور

محترم قارئین کرام!
اس وقت رشد کا نواں شمارہ(جنوری تا مارچ 2018ء) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "تحقیق حدیث میں از روئے متن شذوذ اور علت کی مباحث: ایک تحقیقی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ شذوذ اور علت کی ابحاث روایت حدیث کی تحقیق کی اہم اور گہری ترین مباحث میں سے ہیں۔ اس مقالے میں متن حدیث میں شذوذ اور علت کی پہچان کے اصول وضوابط کا تعارف کروایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بتلایا گیا ہے کہ حدیث کی تحقیق میں سند کی تحقیق اور متن کی تحقیق یہ دو معیارات الگ الگ نہیں ہیں بلکہ حدیث کی تحقیق کے تمام اسالیب میں اصل مدار سند ہی ہے۔ حدیث کے متن کی تحقیق سے متعلق جتنی مباحث ہمیں اصول حدیث کی کتب میں ملتی ہیں، ان کا آخری نتیجہ بھی یہی ہے کہ سند کی دوبارہ یا سہ بارہ تحقیق ہو جائے۔ پس حدیث کے متن کی تحقیق کے لیے نقد روایت کے نام نہاد درایتی معیار کو مستقل معیارِتحقیق قرار دینا درست طرز عمل نہیں ہے۔ شمارے کا دوسرا مقالہ " تبدیلی احکام پر اولیات عمر سےاستدلال اوراس کاتجزیہ " کے موضوع پر ہے۔ "اولیات عمر " سے مراد وہ احکامات ہیں جو حضرت عمر نے پہلے پہل اپنی خلافت میں جاری فرمائے۔ مقالہ نگار کے مطابق متجددین کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ "اولیات عمر " اس بات کی دلیل ہیں کہ احوال وظروف کے تبدیل ہو جانے سے شرعی احکام بھی بدل جاتے ہیں۔ اس کے برعکس مقالہ نگار نے یہ ثابت کیا ہے کہ "اولیات عمر " کا تعلق شرعی احکام کی منسوخی سے نہیں ہے بلکہ یہ حضرت عمر کا شریعت کی عمومی تعلیمات کا فہم ہے جو کہ انہوں نے بطور قانون نافذ اور لاگو فرمایا۔ مقالہ نگار کے مطابق اس مسئلے میں متجددین کی طرف سے جو امثلہ پیش کی گئی ہیں، ان میں استدلال کی غلطی موجود ہے۔ تیسرا مقالہ "عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نوجوانوں کی تربیت: حدیث رسولﷺ کی روشنی میں" کے عنوان سے ہے۔ اس مقالے میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ رسول اللہﷺنے نوجوانوں کی تربیت اور کردار سازی میں کن اصولوں کو مد نظر رکھا تھا تا کہ آج کے مصلحین بھی انہی اصول ومبادی کی روشنی میں نئی نوجوان نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ چوتھے مقالے کا موضوع " عصر حاضر میں عورت کی معاشرتی حیثیت (قرآن وسنت کی روشنی میں)" ہے۔ مقالہ نگار نے قبل از اسلام کے جاہلی معاشروں میں عورت کی حیثیت کو بیان کرنے کے علاوہ جدید مغرب نے حقوق نسواں کی تحریکوں کے بدولت جو حقوق عورت کو عطاکیے ہیں، ان کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد مقالہ نگار نے اسلام میں عورتوں کو دیے جانے والے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے جدید عورت کے حقوق، اور اسلام میں عورت کے حقوق کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کرتے ہوئے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اسلام میں عورتوں کو جو حقوق دیے گئے ہیں، وہ تاحال کسی خطے، مذہب یا ازم میں نہیں دیے گئے۔ اور عام طور عورتوں کو حقوق دینے کے نام پر یوں استحصال کیا گیا ہے کہ ان پر حقوق کے نام سے مزید ذمہ داریاں ڈال دی گئیں۔ مزیدبرآں جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ ماضی قریب میں یہ مجلہ بین الاقوامی سطح کے اعلیٰ تحقیقی معیار کے مطابق شائع ہوتا رہا ہے جس کی شہرت کی ایک بڑی وجہ علم قراءات کے خصوصی موضوع پر شائع ہونے والی وہ 3 ضخیم جلدیں بھی تھیں جو تقریباً 3000 صفحات پر مشتمل تھیں اور بلاشبہ اس اہم موضوع پر ہندوستان کی گذشتہ 3صد سالہ تاریخ میں اتنا جامع اور معیاری تحقیقی کام اس صورت میں موجود نہیں ہے ۔ بتوفیق ایزدی اسی سلسلے کا آخری اور چوتھا خاص نمبر آج کل تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، جس میں دیگر اہم علمی مقالات کے علاوہ اس فن پر موجود وسیع لٹریچر اور سابقہ تمام ’’رُشد قراءت نمبرز ‘‘ کے مختلف پہلووں سے بنائے گئے قیمتی اِشاریہ جات بھی شامل ہوں گے۔ جن اَحباب کے پاس سابقہ ’’رشد قراءات نمبرز‘‘ کی یہ جلدیں موجود ہیں، وہ اس سلسلے کے اس آخری خاص نمبر کو بھی اپنے ریکارڈ میں شامل کرنے کے لیے ابھی سے رابطہ فرمائیں کیونکہ اس خاص کی نمبر کی اشاعت محدود تعداد میں کی جا رہی ہے۔ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور رشد
5804 3334 ماہنامہ محدث بنارس افتا نمبر ( جون تا اکتوبر 2015 ) مختلف اہل علم

اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان ر سالت سے سوال کرنے اور اس سوال کاجواب دینے کےادب آداب بھی سکھلائے ہیں ۔کتب فقہ وحدیث میں یہ بحثیں موجود ہیں او رباقاعدہ آداب المفتی والمستفتی کے نام سے کتب بھی لکھی گئیں ہیں ۔ اب عصر حاضر میں تو مفتی کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔ ہر دور میں فتاووں کےاثرات دیر پار ہے ہیں ۔فتاوی کےاثرات کبھی کبھی تاریخ ساز ہوتے ہیں ۔ہندوستان میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ﷫کے فتوےکاہی اثر تھا کہ سید احمد شہید﷫ اور شاہ اسماعیل شہید﷫ کی قیادت میں مجاہدوں کی ایک تحریک اٹھی جس نےملک کو انگریزی استبداد سےنجات دلانے کےلیے کمر کس لی اور اس کی راہ کی صعوبتیں براداشت کرتے ہوئے 1831ء میں جام شہادت نوش کیا ۔ یہ اس فتویٰ کااثر تھا کہ ہندوستانیوں میں قومی شعور پیدا ہوا، ان میں آزادی کا احساس جاگا اور 1857ء میں انگریزوں کےخلاف ایک فیصلہ کن جنگ چھیڑ دی۔ہندوستان میں آزادی کےبعد افتا کافریضہ کافی اہمیت اختیار کرگیا۔لیکن ہمارا دستور آئینِ اسلام کے شرعی قوانین سے قعطا میل نہیں کھاتا ۔ افتا کے نفاذ اور اس پر عمل کی آزادی بہت ہی محدود ہوچکی ہے ۔ حکومتی عدالتیں دار الافتا کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتی ہیں۔بر صغیر پاک وہند کےعدالتی نظام نے انصاف کےحصول کوبہت پچیدہ اوردشوار بنادیا ہے ۔پاک ہند میں دار الافتاء کی تعد اد عربی مدارس سے کم نہیں مگر افسوس کہ ان میں باہمی ربط اور ہم آہنگی نہیں ہے ۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیر تبصرہ ماہنامہ ’’محدث بنارس‘‘ کاافتا نمبر ہے ۔ جس میں مجلہ کےمدیر مولانا ابو القاسم فاروقی اوران رفقا ءنے بڑی جدوجہد سے افتا کے موضوع پر پاک وہند کے 26 اہل علم کے مضامین جمع کر کے اس اشاعت خاص میں شامل کیے ہیں۔ان میں فتویٰ نویسی کی تاریخ ، مستفتی کےآداب، فتوی نویسی اور منہج سلف صالحین، عصر حاضر میں ،اسلام میں افتا کی اہمیت ، فتویٰ نویسی میں نواب صدیق حسن خاں﷫ کا مرتبہ ومقام وران کا طریقۂ استدلال وغیرہ جیسے اہم مضامین کےعلاوہ مفتیا ن جامعہ سلفیہ،بنارس، شعبہ دار الافتاء جامعہ سلفیہ ،بنارس عزائم اور منصوبے اور ہندوستان میں افتا کےموجود ہ اہل حدیث مراکزبڑے اہم مضامین ہیں ۔اس خاص نمبر میں شامل ایک مضمون بعنوان ’’علماء اہل حدیث کی اہم کتب فتاویٰ تعارف اور خصوصیات ازمولانا حافظ کلیم اللہ عمری مدنی میں میرے خیال کے مطابق علماء اہل حدیث کے فتاویٰ جات کے تعارف میں مکمل احاطہ نہیں کیاگیا۔کیونکہ اس میں پاکستان کے ممتاز مفتیان کرام کے کتب فتاوی ٰ ( فتاوی ٰ اہل حدیث از عبداللہ محدث روپڑی ،فتاویٰ علماء اہل حدیث از مولانا سعیدی ، فتاوی ٰ حصاریہ از مولاناعبد القادر حصاری ، فتاوی ثنائیہ مدنیہ از مولانا ثناء اللہ مدنی ، فتاویٰ اصحاب الحدیث از مولانا حافظ عبدالستار حماد، فتاوی محمد یہ از مفتی عبید اللہ عفیف ،آپ کے مسائل اور ان کا حل از مبشرربانی ،احکام ومسائل از مولاناعبد المنان نورپوری ﷫ ، فتاوی ٰ راشدیہ از مولانا بدیع الدین شاہ راشدی اور مولانا زبیرعلی زئی کے فتاویٰ کے عرب شیوخ کے فتاویٰ جات کےتراجم کا بھی ذکر نہیں ہے۔اور کچھ ایسی کتب فتاویٰ کا تعارف پیش کیا ہے جن کا میرے علم کےمطابق وجود ہی نہیں ہے ۔جیسے فتاویٰ محمد اسحاق بھٹی لاہوری اور فتاویٰ صادق سیالکوٹی پاکستانی۔اس سلسلے میں اگر ماہنامہ محدث ،لاہور ،صحیفہ اہل حدیث ،کراچی، ہفت روزہ الاعتصام وغیرہ رسائل میں ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر صاحب اور مولانا رمضان یوسف سلفی آف فیصل آباد کے علماء اہل حدیث کی کتب فتاویٰ کے تعارف پر مشتمل مضامین کو سامنے رکھا جاتا تو بہتر تھا ۔بحرحال مجموعی طور ماہنامہ محدث بنارس کے ذمہ داران کی اس موضوع پر یہ ایک منفرد کاوش ہے اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

دار الترجمہ و التالیف جامعہ سلفیہ بنارس اشاعت خاص مجلات
5805 6685 ماہنامہ نور توحید ( علمائے کرام نمبر ) مختلف اہل علم

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ  ہمارے سامنے ہے  لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی  اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں ممولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ زیر نظر’’ علماء کرام نمبر‘‘ ماہنامہ نورتوحید، نیپال اگست دسمبر2020ء کاشمارہ  ہے  جوکہ  مفسر قرآن  حافظ صلاح الدین یوسف،   محدث عصر ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی ، پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی، مولانا علی حسین سلفی، مولانا مقیم الدین فیضی، ڈاکٹر عبد الباری ، مولانا عبد الرب  رحیمی رحہم اللہ کے  تذکرۂ خیر پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

شعبہ دعوت و اشاعت مرکز التوحید کرشنا نگر نیپال اشاعت خاص مجلات
5806 5835 مجلات اسلامیات نیشنل ڈائریکٹری اسلامک سٹڈیز ریسرچ جرنلز ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

موجودہ دور میں الیکٹرانک میڈیا  نے جس قدر ترقی کی منازل طے کی ہیں اس سے  یوں محوس ہوتا ہے کہ مستقبل میں لوگوں کے تمام معاملات الیکٹرانک میڈیا کے گرد ہی گھومیں گے اور رسائل وجرائد ایک مخصوص طبقے تک محدود ہوکر رہ جائیں کے ۔ جب کہ یہ دینی رسائل وجرائد ہماری تہذیب اور دینی صحافت کا حصہ ہیں ۔ ذرائع ابلاغ اور میڈیا میں سے یہی ایک وہ طاقت ہے جس کے ذریعے مسلم قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتی  اوراپنی منزل کا تعین کرسکتی ہے ۔ دینی رسائل ہی لوگوں کو دین ِخالص کی تعلیمات سے  روشناس اور موجودہ فتنوں سے آگاہ کرتے ہیں ۔ برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں   بے شمار دینی، ادبی ، سیاسی  مجلات شائع ہوتے ہیں جن کااحاطہ کرنا مشکل ہے ۔پاکستان سے شائع ہونے والے اہم  مجلات کے تعارف کےسلسلے  میں ڈاکٹر سعید الرحمن کی زیر نظر کتاب ’’مجلات ِاسلامیات(نیشنل ڈائریکٹری اسلامک سٹڈیز ریسرچ جزنلز)‘‘ اہم کاوش ہے  اس کتاب میں  انہوں نے  ہائیر ایچوکیشن کمیشن پاکستان سے منظوری پانے  والے اور منظوری کے خواہاں تحقیقی مجلات کی کیٹگریز بنا کر ان کا تعارف پیش کرنے کے علاوہ  اہل علم وادب کی نظر میں رسائل جرائد ومجلات کی علمی ، ادبی وتحقیقی افادیت  کو  بھی پیش کیا ہے  ۔اور علوم اسلامیہ کے فیکلٹی ممبرز ، ایم فل ، پی ایچ ڈی سکالرز اور مدیرانِ جرائد کے لیے  مفید معلومات  اس کتاب میں جمع کردی ہیں ۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان اشاعت خاص مجلات
5807 3373 مجلہ المنہاج اشاعت خاص تحفظ دیار حرمین شریفین مختلف اہل علم

بلادِ حرمین شریفین بے شمار عظمتوں ، برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں ۔ تمام مسلمانوں کےدینی وروحانی مرکزہیں اور حرم مکی مسلمانوں کا قبلہ امت کی وحدت کی علامت اوراتحاد واتفاق کا مظہر ہے۔ پوری دنیا کےمسلمان نمازوں کی ادائیگی کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں اوراس کے علاوہ دیگر اسلامی شعائر وعبادات حج او رعمرہ بھی یہاں ادا ہوتے ہیں ۔ دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔سعودی حکومت کی حرمین شریفین کے تحفظ اور دنیا بھر میں دین اسلام کی نشر واشاعت ، تبلیغ کے لیے خدمات لائق تحسین ہیں ۔ لہذا سعودی عرب کا دفاع اور حرمین شریفین کا تحفظ عالمِ اسلام کے مسلمانوں کابھی دینی فریضہ ہے ۔ کیونکہ سعودی عرب میں حرمین شریفین امتِ مسلمہ کےروحانی مرکز ہیں ۔گزشتہ ایام میں سعودی عرب اور یمن کے مسئلہ میں کفر کے اماموں نے یمن کے حوثی باغیوں کی پشت پنائی کی اور ان کے ذریعہ مبارک سرزمین یمن کے حالات کو تباہ وبرباد کیا ان کا اصل ہدف بلاد حرمین شریفین تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حاکم سعودی عرب شاہ سلمان بن عبدالعزیز ﷾ کوحکیمانہ وبصیرانہ فیصلہ کرنے کی توفیق بخشی۔ انہوں نے ’’عاصفۃ الحزم‘‘ آپریشن کےذریعہ ان سرکش باغیوں کا بروقت علاج کیا اوران کی قوت کوپاش پاش کر کے رکھ دیا جس سے باغیوں کے پشت پناہیوں کی آنکھیں گھل گئیں کہ ابھی حرمین کےپاسبان زندہ ہیں ۔بلاد حرمین شریفین سے محبت رکھنے والے عالمِ اسلام کے مسلمانوں نے بھی سعودی عرب کے دفاع اور حرمین کے تحفظ کے لیے مثالی کردار ادا کیا۔پاکستان میں بھی حرمین شریفین کےتحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تحریک شروع کی گئی اس تحریک میں بالعموم تمام دینی اور سیاسی جماعتوں نےبھر پور حصہ لیا ۔اور اسی طر ح پاکستان کی تمام اہل حدیث جماعتوں نے حرمین شریفین کے تحفظ ودفاع میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے قائدانہ کردار ادا کیا ۔ اس خالص دینی مسئلہ کو فرقہ وارانہ اورمتنازعہ بنانے کی سازش کوناکام بنایا ہے اور پاکستان کےتمام مسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے حرمین شریفین اور سعودی عرب کے دفاع کا عہد وپیمان کیا ۔ پورے ملک میں سیمینارز،جلسوں اور ریلیوں کی شکل میں مسلمانوں کوبیدار کیا اورآلِ سعود کےموقف کی تائید کی اور سرکش باغیوں کی مذمت بیان کی گئی۔ اوراسی طرح تمام اہل حدیث جماعتوں کےرسائل وجرائد اور مجلات بھی قلمی وتحریری جہاد میں برابر کےشریک رہے۔ بعض رسائل اوراخبار نے اشاعت خاص کااہتما کیا۔ جن میں ہفت روزہ ’اہل حدیث ‘لاہور ، ’اسوۂ حسنہ‘ ،کراچی ’ نوید ضاء ‘گوجرانوالہ اور مجلہ ’ المنہاج ‘ملتان قابل ذکر ہیں ۔اور جماعت الدعوۃ پاکستان کے اشاعتی ادارے ’دار الاندلس،لاہور نے تو اس سلسلے میں دو کتابیں بھی شائع کیں۔ زیر تبصرہ مجلہ ’’مجلہ المنہاج ‘‘کا تحفظ دیار حرمین شریفین کےسلسلے 164 صفحات پر مشتمل خاص نمبر ہے۔اس اشاعت ِخاص میں مختلف اہل علم وقلم کےمضامین شاملِ اشاعت ہیں ۔ جن میں علامہ سینٹر ساجد میر، مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا عبد اللہ ناصررحمانی ، راناشفیق خاں پسروری، محمد رمضان یوسف سلفی، عبد الرشید عراقی، عطامحمد جنجوعہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اللہ تعالیٰ مجلہ منہاج کی تمام انتظامیہ کی اس قابل قدر کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قارئین کےدلوں میں حرمین شریفین کےساتھ عقیدت ومحبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)

المنہاج ملتان اشاعت خاص مجلات
5808 3703 مجلہ الواقعہ ( قرآن نمبر ) دسمبر 2013ء مختلف اہل علم

سقرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تحریر وتصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں ہیں۔ زیر تبصرہ مجلہ الواقعہ کراچی نومبر۔دسمبر2013ء کی اشاعت خصوصی برائے قرآن کریم ہے ۔مجلہ کے مدیر محمد تنزیل الصدیقی الحسینی ﷾ اوران کی ٹیم نے بڑے جد وجہد سے اسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا ۔اس میں قرآن مجید کے مختلف موضوعات (تعارف قرآن، اصول ومنہج ، مناہج تفسیر، تراجم قرآن، قرآن اور جدید اسلوب فکر، قرآن اور ادیان باطلہ )کے حوالے سے 50 اہل علم کے مضامین شامل ہیں ۔ جن میں سے دومضمون انگریزی زبان میں تحریرکیے گئے ہیں۔

مکتبہ دار الاحسن کراچی اشاعت خاص مجلات
5809 6429 مجلہ بحر العلوم گمنام محدث نمبر مختلف اہل علم

تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیرنظرکتاب ’’گمنام محدث نمبر‘‘ جامعہ بحر العلوم ،میرپور خاص (سندھ) کا ترجمان مجلہ ’’ بحر العلوم ‘‘ کی اشاعت ہے ۔یہ اشاعت خاص مدرسہ زبیدیہ دہلی انڈیا کے فاضل اور وادی سندھ میرپور خاص کےعظیم گمنام محدث ومبلغ  ومربی استاد علامہ ابو الطاہر محمد یوسف زبیدی رحمہ کی سوانح،شخصیت،خدمات ،فتاویٰ،نوادرات،خطوط ،انٹرویو،نادرتحریریں، اور انکے متعلق نامور علماء کےتاثرات پر مشتمل ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم  کی قبراپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت  الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔ مجلہ  بحر العلوم اس سے قبل سید محب اللہ شاہ راشدی،سید بدیع شاہ راشدی، مولانا  قاری عبد الخالق رحمانی رحمہم اللہ کےمتعلق بھی  خاص نمبر شائع کرچکا ہے۔اللہ تعالیٰ مجلہ کے منتظمین  کی وجود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

جامعہ بحر العلوم السلفیہ، میر پور خاص اشاعت خاص مجلات
5810 3694 مجلہ دعوۃ الحق نجد و حجاز ایڈیشن مختلف اہل علم

نجد وحجاز سے مراد ارض سعودی عرب ہے سعودی خاندان کی حکومت قائم ہونے سے قبل اس خطے کا نام حجاز تھا جس پر ترکوں کی حکومت تھی جب جہاں سے ترکوں کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اس کا نام المملکۃ السعودیۃ العربیۃ رکھ دیا گیا اور اب یہ اسی نام یعنی سعودی عرب کے نام سے معروف ہے ۔یہاں حرمین کی وجہ سے بلادِ حرمین شریفین بے شمار عظمتوں ، برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں ۔ تمام مسلمانوں کےدینی وروحانی مرکزہیں اور حرم مکی مسلمانوں کا قبلہ امت کی وحدت کی علامت اوراتحاد واتفاق کا مظہر ہے۔ پوری دنیا کےمسلمان نمازوں کی ادائیگی کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں اوراس کے علاوہ دیگر اسلامی شعائر وعبادات حج او رعمرہ بھی یہاں ادا ہوتے ہیں ۔ دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔سعودی حکومت کی حرمین شریفین کے تحفظ اور دنیا بھر میں دین اسلام کی نشر واشاعت ، تبلیغ کے لیے خدمات لائق تحسین ہیں ۔ زیر تبصرہ مجلہ دعوۃ الحق کا نجد وحجاز ایڈیشن ہے ۔مجلہ مذکور کے ایڈیٹر جناب محمود احمد غضنفر ﷫ نےاس ایڈیشن میں مکہ المکرمہ ، حجاز مقدس ، مدینہ منورہ کی تاریخ اور حرمین شریفین کی حرمت وعظمت ، شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ﷫ کی حیات و خدمات اور موجود ہ سعودی عرب کے قیام کی تاریخ اور مملکت سعودی عرب کی اشاعت اسلام کے لیے کی جانے والے خدمات کے سلسلے میں نامور مضمون نگاروں کی تحریرں کو اس میں جمع کردیا ہے ۔

ادارہ دعوۃ الحق لاہور اشاعت خاص مجلات
5811 3693 مجلہ دعوۃ الحق کویت نمبر جنوری 1991ء مختلف اہل علم

1990ء میں عراق نے کویت پر عراقی تیل چوری کرنے کا الزام عائد کیا اور مطلوبہ معاوضہ نہ ملنے پر اگست 1990ء میں عراقی فوجیں کویت میں داخل ہو گئیں اور کویت پر قبضہ کرلیاجو سات ماہ جاری رہا۔ کویتی حکمران رات کو سعودی عرب فرار ہو گئے۔ کویت کوعراق  کے قبضہ سے آزاد رکروانے کے لیے  مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا  بالخصوص سعودی عرب کے شاہ فہد نے ہروال دستے کا  کردار ادا کیا  اور  افواج پ پاکستان اور امریکی افواج  کو  مدد  کےلیے  پکارا تو  امریکی صدرجارج بش کی صدارت میں امریکہ نے سعودی عرب میں اپنی فوجیں جمع کیں اور حملہ کر کے کویت کو عراق سے آزاد کرا لیا۔ مغربی ممالک میں اس حملے کو پہلی خلیجی جنگ کہا جاتا ہے۔اس دوران  پاکستان کی دینی جماعتوں نے تقریر وتحریر کے او راحتجاجی مظاہروں کے ذریعے کویت اورسعودی عرب کا بھر پور ساتھ دیا۔ زیر تبصرہ  مجلہ’’ دعوۃ الحق‘‘  کا  کویت نمبر بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔اس مجلہ کے ایڈیٹر جناب مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے جنوری 1991ء میں کویت  کی حمایت اور عراقی قبضہ کی تردید میں عربی اردو زبان میں  نامور قلمکاروں کے 37 مضامیں پر مشتمل  مجلہ ’’ دعوۃ الحق ‘‘ کا کویت نمبر  شائع کیا۔

جامعہ الفیصل الاسلامیہ لاہور اشاعت خاص مجلات
5812 3276 مجلہ صفدر فتنہ غامدی نمبر 1 ( جون 2015ء ) مختلف اہل علم

دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصطلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت کےسلسلے میں ماہنامہ محدث ،لاہور نے آغاز کیا ۔ محترم مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے مسلسل غامدیت کے رد میں علمی وتحقیقی مضمون لکھے جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے بعدازاں ان مضامین کو چودہری صاحب نے اپنے ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے اہل علم کے ہاں بڑا قبول عام حاصل ہوا ۔اور پھر اس کے بعد کئی اہل علم نے غامدیت کے رد میں مضامین وکتب تصنیف کیں حالیہ ایام میں مجلہ ماہنامہ ’’صفدر ‘‘ کی غامدیت کے رد میں جدوجہد بھی انتہائی لائق تحسین ہے۔ زیر تبصرہ مجلہ ماہنامہ کا صفدر کا ’’ فتنہ غامدی نمبر‘‘ ہے جسے ماہنامہ صفدر ک ذمہ داران نے بڑی محنت اور جدوجہد سے مرتب کر کے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے ۔یہ فتنہ غامدی نمبر محض صفحات کاایک مجموعہ اورکاغذوں کاایک پلندہ نہیں ہے بلکہ بہت سے اہل علم کی دماغ سوزی ، بہت سے اہل دل کے درد دل اور بہت سےاہل محبت کی محبتوں کی مجسم صورت ہے ۔اور ملک بھر کے نامور قلمکار ،مضمون نگاران اور جید علماء کرام ،مفیانِ عظام کی قیمتی تحریروں کا بیش قیمت مجموعہ ہے ۔یہ خاص نمبر ٹی وی اور میڈیا کے شہرت یافتہ متجدد ،آزادخیالی کے داعی دورِ حاضر کے منکرِحدیث نام نہاد دینی اسکالر جاوید احمد غامدی کے گمراہ کن افکار ونظریات کا تحقیقی وعلمی محاسبہ پر مشتمل علمی دستاویزات ہے ۔اس میں ایک باب جاوید غامدی اور اس کے ہم خیال احباب کے افکار ونظریات کے حامل افراد کے متعلق ملک کے نامور مفیان کے فتاوی ٰ جات پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے دلائل سے جاوید غامدی کوان کےافکار ونظریات کی وجہ سے ملحد وزندیق قرار دیا ہے ۔یقیناً اس کا حق اور اس کی قدر کا طریقہ یہی ہے کہ اس کی دعوت کودل کے نہاں خانوں سے اتار کر اسے گلی گلی، کوچہ کوچہ عام کیا جائے،غامدیت اور ہر باطل کے زہر سے خود کومحفوظ رکھنے کے علاوہ ہر مسلمان کو اس ایمان سوز فتنے سے بچانے اوراس کی ضلالت کو سمجھانے کی کوشش کی جائے۔اللہ تعالیٰ محترم مولانا احسن خدامی ، حمزہ احسانی اور کے معاونین ،اوراس خاص نمبر کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام احباب کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے مسلمانوں کےلیے فتنہ غامدیت سے بچنے کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

جامعہ حنفیہ فیصل آباد اشاعت خاص مجلات
5813 5085 پندرہ روزہ ترجمان جدید ( عبد اللہ مدنی جھنڈا نگری ) مختلف اہل علم

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے  ہر زمانے میں  کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو اس شریعت کا پرچار کرتے رہے اور اس کی حفاظت کا باعث بنے۔کسی بھی علمی مواد کو محفوظ اور یاداشت میں رکھنے کا اہم ذریعہ رسائل وجرائد کا سلسلہ  ہوا کرتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب مختلف  اہل علم کے مضامین پر مشتمل ایک رسالہ ہے جو کہ پندرہ دن بعد نئی دہلی سے  شائع ہوتا ہے۔ اس رسالے کےپہلے صفحے پر شمارے کی  جلد نمبر ‘ مہینے اور سال کا تعین بھی کیا ہوتا ہے ‘ شمارہ نمبر کا بھی اہتمام ہے اور اس میں جو مضامین دیے جاتے ہیں وہ پوری تحقیق کے ساتھ دیے جاتےہیں۔ لیکن اس میں حوالہ جات کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہے‘  البتہ الفاظ کا انتخاب عمدہ کیا جاتا ہے اور شعر وغیرہ کے تذکرہ کے بعد شاعر کا نام لکھ دیا جاتا ہےلیکن مکمل حوالہ نہیں دیا جاتا اور قرآنی آیات کی عربی عبارت  لکھنے کےبعد  نہ سورۂ کا نام نہ ہی آیت نمبر کا تذکرہ ہے۔ یہ کتاب’’ پندرہ روزہ ترجمان‘‘رضا ءاللہ عبد الکریم مدنی اس کے مدیر ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مدیر  وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ترجمان جدید نئی دہلی اشاعت خاص مجلات
5814 5084 پندرہ روزہ ترجمان جدید ( محمد اسحاق بھٹی ) مختلف اہل علم

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے  ہر زمانے میں  کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو اس شریعت کا پرچار کرتے رہے اور اس کی حفاظت کا باعث بنے۔کسی بھی علمی مواد کو محفوظ اور یاداشت میں رکھنے کا اہم ذریعہ رسائل وجرائد کا سلسلہ  ہوا کرتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب مختلف  اہل علم کے مضامین پر مشتمل ایک رسالہ ہے جو کہ پندرہ دن بعد نئی دہلی سے  شائع ہوتا ہے۔ اس رسالے کےپہلے صفحے پر شمارے کی  جلد نمبر ‘ مہینے اور سال کا تعین بھی کیا ہوتا ہے ‘ شمارہ نمبر کا بھی اہتمام ہے اور اس میں جو مضامین دیے جاتے ہیں وہ پوری تحقیق کے ساتھ دیے جاتےہیں۔ لیکن اس میں حوالہ جات کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہے‘  البتہ الفاظ کا انتخاب عمدہ کیا جاتا ہے اور شعر وغیرہ کے تذکرہ کے بعد شاعر کا نام لکھ دیا جاتا ہےلیکن مکمل حوالہ نہیں دیا جاتا اور قرآنی آیات کی عربی عبارت  لکھنے کےبعد  نہ سورۂ کا نام نہ ہی آیت نمبر کا تذکرہ ہے۔ یہ کتاب’’ پندرہ روزہ ترجمان‘‘رضا ءاللہ عبد الکریم مدنی اس کے مدیر ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مدیر  وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ترجمان جدید نئی دہلی اشاعت خاص مجلات
5815 3606 پندرہ روزہ جریدہ ترجمان دہلی دسمبر 2015ء مختلف اہل علم

صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ اور صحابہ کرام کی  مقدس جماعت  ہی وہ پاکیزہ جماعت  ہے جس کی  تعدیل قرآن نے بیان کی ہے ۔ متعدد آیات میں ان کے  فضائل ومناقب پر زور دیا ہے  اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔  اوران  کی راہ  سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر  کیا ہے ۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م  کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے  پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن  وحدیث کےساتھ  تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اور محدثین نے ’’الصحابۃ کلہم عدول‘‘  کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز  تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے  تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی  کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے یاتغافل کشی سے کام لیتے۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت ،کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہی گئی ۔ لیکن مخالفین اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے  سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے  صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید بنانا  ضروری سمجھا۔ ان  کے کردار کوبد نما کرنے  کےلیے  ہر قسم کےاتہام تراشنے سے دریغ نہ کیا۔قرآن وسنت کے مقابلہ میں تاریخی وادبی کتابوں سے چھان بین کر کے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی سعئ ناکام کی تو  محدثین اور علمائے امت نے   مستشرقین کے  اعتراضات کے  جوابات اور دفاع صحابہ کے سلسلے میں   گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ رسالہ"ترجمان دھلی"مسلک اہلحدیث کا داعی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کا نقیب ہے اور اس کی یہ خاص اشاعت عدالت صحابہ کے عنوان پر ہے۔اس میں متعدد اہل علم کے مقالات جمع ہیں جن میں عدالت صحابہ  سے متعلق  مباحث  سپرد قلم کیے  گئے  ہیں۔ان مباحث  سے عدالت صحابہ  سے متعلق اکثر شبہات کا ازالہ ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ  سے دعا ہے کہ وہ اس رسالے میں مقالات لکھنے والے تمام علماء کرام کی اس کا وشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اہل اسلام کے دلوں میں صحابہ کی   عظمت ومحبت پیدا فرمائے۔ آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند اشاعت خاص مجلات
5816 5064 ڈائریکٹری اسلامی تحقیقی مجلات ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

اللہ  رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے  ہر زمانے میں  کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو اس شریعت کا پرچار کرتے رہے اور اس کی حفاظت کا باعث بنے۔کسی بھی علمی مواد کو محفوظ اور یاداشت میں رکھنے کا اہم ذریعہ ڈائریکڑی ہوا کرتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی  مختلف مجلات کی فہرست پر مشتمل ایک ڈائریکٹری ہے جس میں رسالے کا نام اور اس کا سہ ماہی ہونا یا ششماہی ہونا بھی درج ہے‘ ادارے کا نام  اور مکمل ایڈریس بھی موجود ہے۔ یہ ایک مفید  معلوماتی کتاب ہے اور رسالے کی کیٹیگری بھی درج کی گئی ہے۔ اور رسالے اگر ایک زائد زبانوں میں شائع ہوتے ہیں تو ان کی زبانیں بھی درج ہیں۔ علاوہ ازیں ایڈیٹر کا نام ‘ شعبہ اور ڈیپارٹمنٹ کانام بھی درج ہے۔ یہ کتاب’’ ڈائریکٹری اسلامی تحقیقی مجلات ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

اسلامی ابلاغ و تحقیق فورم مردان پاکستان اشاعت خاص مجلات
5817 4171 ہفت روزہ اہلحدیث لاہور مختلف اہل علم

شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ﷫ ۱۸؍ مارچ ۱۹۲۰ء بمطابق ۲۶/جمادی الثانی ۱۳۳۸ھ بروز جمعرات، سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم عرصہ آٹھ سال میں مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔ مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سرفہرست اُستاذ الاساتذہ حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی، شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷭ کے اسماء گرامی شامل ہیں۔آپ دورانِ تعلیم سے ہی خطابت میں دلچسپی رکھتے تھے اور گاہے بگاہے منبر خطابت پر اپنے جوہر دکھاتے رہتے تھے۔لیکن ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً تدریس اور خطابت اور مدرسہ محمدیہ چوک اہلحدیث میں تدریس کا آغاز کیا۔ حضرت مولانا اسماعیل سلفی  کی وفات بعد کے گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔ آپ نے نے 1968 ء سے اپنی وفات تک جامعہ محمدیہ کے مہتمم کے منصب کی ذمہ داری نبھائی ۔ آپ تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔حضرت مولانا محمد عبداللہ جماعت اہلحدیث کی صف ِاول کے ایک نامور رہنما، کہنہ مشق مدرّس، ممتاز اور قدآور علمی شخصیت تھے۔ اللہ نے آپ کو ذہن رسا اور کمال استحضارِ علمی سے نوازا تھا، علمی دسترس کی وجہ سے آپ علمی مکالمہ میں خصوصی ملکہ رکھتے تھے۔ مولاناموصوف کو تدریس وخطابت کا فن اپنے اساتذہ خصوصاً مولانا اسماعیل سلفی سے ملا تھا۔ آپ نے عرصہ ۳۱ سال تک اپنے استادِ گرامی کے جاری کردہ درسِ قرآن اور خطبہ جمعہ کو بالاہتمام نبھایا۔ منفرد اور اعلیٰ تدریسی مہارت کے ساتھ ساتھ آپ ایک بلند پایہ خطیب بھی تھے۔ بیان کرنے کا انداز عام فہم، پرمغز، مدلل، موٴثر اور دلنشین ہوتا تھا۔ مولانا عبداللہ مرحوم کو جب علامہ احسان الٰہی ظہیرشہید ﷫نے اپنی جمعیت اہلحدیث کا امیر بنایا جبکہ اس وقت مرکزی جمعیت اہلحدیث موجود تھی تو ان کا تعارف گوجرانوالہ ضلع سے باہر بھی پھیلنے لگا، لیکن مولانا ہمیشہ کی طرح اپنے دورِ امارت میں بھی مثبت اور تعمیری رویہ کے حامل رہے، اور باہم اتفاق و اتحاد کے لئے کوششیں جاری رکھیں۔ چنانچہ علامہ ظہیر کی وفات کے بعد جب دونوں جمعیتیں، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان اور جمعیت اہلحدیث پاکستان باہم ضم ہوگئیں اور متفقہ نام "مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان" ہی قرار پایا تو متفقہ طورپر آخری لمحات تک اس کی سرپرستی فرماتے رہے۔ مولانا کی علمی اور جماعتی خدمات کی وجہ سے آپ کو انگلستان، سعودی عرب، کویت، عراق، متحدہ عرب امارات، اردن، شام اور دوسرے ممالک کے تبلیغی دورے بھی کروائے گئے چنانچہ ہر جگہ پر علم و فضل کے ساتھ فصیح و بلیغ خطابت کا لوہا بھی منوایا۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔ زیر تبصرہ مجلہ ’’ہفت روزہ اہل حدیث ‘‘ کی شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ کی وفات پر ان کی حیات وخدمات کےمتعلق اشاعت خاص ہے ۔اس مجلہ میں مولانا موصوف کی پیدائش ، تعلیم ، خطابت ، اساتذہ ،تلامذہ ،جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں تدریسی و انتطامی خدمات ،جماعت اہل حدیث کی امارت وسرپرستی ، اور ان کی زند گی کےحالات واقعات کےمتعلق وطن عزیز کے معروف سوانح نگار وں اور قلماکاروں کے مضامین اس اشاعت خاص میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی مرقد پراپنی رحمت کی برکھا برسائے اور اسے جنت کا باغیچہ بنائے ۔(آمین)

نا معلوم اشاعت خاص مجلات
5818 4182 ہفت روزہ اہلحدیث لاہور خدمت اہلحدیث نمبر مختلف اہل علم

مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ رسالہ " ہفت روزہ اہلحدیث لاہور، خدمات اہل حدیث نمبر "  مرکزی جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام شائع ہوا ہے، جس میں قیام پاکستان کے 50 سالوں کے حوالے سے پاک وہند میں اھلحدیث کی ہمہ جہت خدمات کا حسین ودلآویز تذکرہ اور ایک تاریخی دستاویز کو جمع کر دیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مرکزی جمعیت اہل حدیث کی اس کاوشوں  کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

نا معلوم اشاعت خاص مجلات
5819 4173 ’’ترجمان الحدیث اپریل تا جون 2016ء مختلف اہل علم

مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں ۔ ان کا شمارعصر حاضر کے ان گنتی کےچند مصنفین میں کیا جاتا ہے جن کے قلم کی روانی کاتذکرہ زبان زدِعام وخاص رہتا ہے تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع تھا او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی ﷫ تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے تھے مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ کی انتھک مساعی اور کوششیں تھیں ۔مولانا مرحوم نے تحریر وتصنیف کے میدان میں بھرپور زندگی بسر کی ۔آپ اپنی زندگی کی 91برس کی بہاریں دیکھ کر مختصر علالت میں مبتلا رہ کر 22 دسمبر 2015ء بروز منگل لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔(انا للہ وانا الیہ راجعون ) محترم جناب ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ نے ناصر باغ لاہور میں ان کانماز جنازہ کی امامت کی اور پھر انکے آبائی گاؤں ڈھیسیاں فیصل آباد میں میں بعد نماز عشاء شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم ﷾ نے نماز جنازہ پڑہائی۔ہرجگہ ایک جم غفیر نماز جنازہ میں شریک ہوا اور ہر جگہ اہل علم اوردیندار طبقہ کی کثرت تھی۔ اللہ تعالیٰ مولانامرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطافرمائے ۔(آمین) زیر تبصرہ مجلہ ’’ترجمان الحدیث اپریل تا جون 2016ء‘‘ مورخ اہل حدیث کی حیات وخدمات کے متعلق 356 صفحات پر مشتمل اشاعت خاص ہے۔اس مجلہ میں مولانا اسحاق بھٹی ﷫ کی حیات وخدمات کے متعلق ملک بھر کے نامور مضمون نگاروں کے قیمتی 45 مضامین شامل ہیں ۔ا ن مضامین میں مولانا کی پیدائش سے لے کر موت تک کے مکمل حالات و واقعات ، تعلیم، ملازمت،صحافتی وتصنیفی خدمات کا تفصیلی تذکرہ ہے۔جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے ذمہ دران کی یہ کاوش انتہائی لائق تحسین ہے کہ انہوں نے مورخ اہل کی حیات وخدمات کو جمع کرکے اسے خوبصورت ضخیم کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ انہیں اجر عظیم سے نوازے ۔(م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد اشاعت خاص مجلات
5820 4805 30 طریقے جن سے آپ لوگوں کے دل جیت سکتے ہیں محمود خلیفہ

اسلام ایک معاشرتی دین ہے‘ جو انسانی میل جول اور ربط وضبط کی تلقین کرتا اور اس کے قواعد وضوابط بتاتا ہے‘ جب کہ رہبانیت اور لوگوں سے قطع تعلقی کی مذمت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو ایسی تمام عادات سے منع فرمایا ہے جن سے باہمی تعلقات میں دراڑیں پڑنے کا خدشہ ہوسکتا ہے اور ایسی تعلیمات سے نوازا ہے‘ جس سے لوگوں کے باہمی تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے دُکھ میں شریک ہوتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  اسلامی تعلیمات اور انسانی تجربات کی روشنی میں تیس ایسے طریقے بتائے گئے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے والا فرد باآسانی دوسرے کے دل جیت سکتا ہ اور انہیں اپنا گرویدہ بنا سکتا ہے‘ اس کتاب کی اہم امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس میں سب کچھ شریعت کی حدود وقیود میں رہ کر بیان کیا گیا ہے۔اور ہر طریقے کو ٹکٹ نمبر کے نام سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ تیس طریقے جن سے آپ لوگوں کے دل جیت سکتے ہیں ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمود خلیفہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
5821 6350 آؤ اللہ سے باتیں کریں ڈاکٹر محمد صارم

دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے  ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت  الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں  ہیں ۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ آؤ اللہ سے باتیں کریں(دعائیں)‘‘ محترم جناب ڈاکٹر صارم  بن سیف اللہ کی کاوش ہے یہ کتابچہ اگرچہ مختصر ہے مگرمستند دعاؤں پ مشتمل ازحدمفید ہےقارئین آسانی سے ان دعاؤں کو یادکر کےان کی برکات اور فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع  بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

محمدی پبلشرز گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5822 2425 آئینہ کردار ڈاکٹر زاہد منیر عامر

اخلاقیات کا علم اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسان  اس لیےاخلاقی تصورات کو  کاغذ پر  منتقل کرنے کا عمل نیا نہیں لیکن چونکہ  زندگی ہمیشہ آگے بڑھتی ہے اور ہر دور میں اخلاقی تصورات کواجاگرکرنے کی ضرورت ہوتی ہے  اس لیے ہر دور میں اس موضوع پر تصنیف وتالیف کی ضرورت رہتی ہے  خاص طور امت مسلمہ میں کہ جس کے پیغمبر نے اپنی بعثت  کا مقصد مکارمِ اخلاق کی تکمیل کو قرار دیا اورجن کے اخلاقِ کریمانہ کے باعث اہل ِ  عرب نے اسلام قبول کیا اورجہاں بان وجہاں آرا  گئے ۔ زیر نظر کتاب ’’آئنیہ کردار ‘ ٹیلی ویژن کے معروف میزبان  پنجاب یونیورسٹی کے ادبیات کے استاد ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دینی اور اخلاقی مباحث کو  نہایت خوب صورتی سے  پیش  کیا  ہے ۔ اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

 

شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور نصیحت و وصیت
5823 3313 آبرو کی حفاظت بکر بن عبد اللہ ابو زید

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام کے معاشرتی نظام کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں خاندان کے عناصر کی تعداد بہت وسیع ہے۔ اسلام نے اس حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں، اگر حقیقتاً مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں، ان پر اسی طرح ایمان رکھیں جس طرح ایمان رکھنے کا حق ہے اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کر لیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ مغرب اور اسلام کے تصور خاندان میں یہ فرق ہے کہ مغرب میں صرف ایک مرد اور ایک عورت کے جوڑے پر مبنی ہے اور بیٹے، بیٹیاں جوانی کو پہنچتے ہی اپنی راہ لیتے ہیں۔ بچوں کے جوان ہونے کے ساتھ ہی والدین کا ان سے کوئی عملی تعلق نہیں رہتا۔ اسلام میں خاندان سمٹا اور سکڑا ہوا نہیں بلکہ وسیع اور پھیلا ہوا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"آبرو کی حفاظت" علامہ بکر بن عبداللہ ابو زید کی عربی تصنیف ہے۔ جو مملکت سعودی عرب کی افتاء کمیٹی کے رکن ہیں۔ یہ تصنیف آزاد خیال رکھنے والے افراد کے لیے ایک نادر تحفہ ہے۔ موصوف نے اپنی تصنیف میں مردوں کے حقوق، عورتوں کی ذمہ داریاں، خواتین کے مخصوص احکام و مسائل، پردے کے احکام اور دیگر مسائل پر جامع بحث کی ہے۔ موصوف کی اس تصنیف کو محمد العمری ابو عبداللہ نے بڑے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین( عمیر)

مرکز علم و ثقافت، حیدر آباد دکن نصیحت و وصیت
5824 1610 آداب زندگی محمد یوسف اصلاحی

زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ پیش نظر کتاب آداب زندگی فاضل مولف محمد یوسف اصلاحی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کے انہی اصول وآداب کو معروف تصنیفی ترتیب کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ،اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی لائی ہوئی شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانے والا ایک گرانقدر مجموعہ تیار ہو گیا ہے۔یہ کتاب اصول زندگی کے پانچ معروف ابواب پر مشتمل ہے۔جن میں زندگی گزارنے کے متعلق تمام اہم امور آجاتے ہیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور نصیحت و وصیت
5825 4406 آداب و اخلاق سے متعلقہ صحیح احادیث ابن حجر العسقلانی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق آداب ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایتہ یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آداب واخلاق سے متعلقہ صحیح احادیث ‘‘شارح بخاری امام ابن حجر عسقلانی ﷫ کی حسنِ اخلاق اوراداب کے متعلق منتخب احادیث کا رواں اردو ترجمہ ہے ۔ عامۃ الناس کےاستفادے کے محترم جناب ڈاکٹر حافظ عمران ایوب لاہوری ﷾ نے ان احادیث کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ موصوف کے علم وعمل میں برکت ڈالے اور ان کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین(م۔)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور نصیحت و وصیت
5826 1614 اب اخلاق بدلنا ہے نگہت ہاشمی

شخصیت انسان کی پہچان ہوتی ہے۔انسان جیسے اوصاف اپنے اندر پیدا کر لے وہی اس کی شخصیت ہے ۔اور مومن کا تشخص اس کے اوصاف ،اس کے اعلی اخلاق ہوتے ہیں۔اور انہی اوصاف کی وجہ سے مومن کو شخصیت ملے گی اور جنت میں اس کا چہرہ پہچانا جائے گا۔اعلی اخلاق کو اپنانا شریعت کا بنیادی مقصد ہے،اور اسلام نے اس کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے اچھے اخلاق کی تعلیم دینے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی کی کتاب ہے جو انہوں نے اپنے ادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے سوال وجواب کی شکل میں تیار کی ہے۔یہ کتاب اپنے اخلاق کو سنوارنے کے حوالے سے ایک مفید کوشش ہے ،جسے پڑھ کر انسان میں تحمل ،برداشت اور بردباری کی صفات پید اہوتی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کو جزائے خیر دے، ۔آمین(راسخ)

 

 

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل نصیحت و وصیت
5827 4830 اجازت طلبی کے آداب و احکام ڈاکٹر عبد الرب نواب الدین

اسلام نے محاسن اور اس کی اعلیٰ ترین خوبیوں میں سے سماجی اور معاشرتی آداب اور احکام بھی ہیں‘ جس کی وجہ سے ہر چھوٹے بڑے کے حقوق محفوظ اور ان کی حرمت‘ تقدس اور شخصیت کا احترام باقی ہے اور ہر شخص اپنے دائرہ عمل میں آزاد اور مطمئن ہے‘ ان سماجی احکامات میں سے ’’ استئذان‘‘ گھروں میں داخل ہونے اور کسی سے ملاقات کرنے کے لیے ’’ اجازت‘‘ طلب کرنا ‘‘ شریعت اسلامیہ کا خاص حکم اور ادب ہے۔ اس معاملہ میں  بڑے‘ چھوٹے‘ علماء اور جہلاء‘ سلاطین اور رعایا‘ ماں اور باپ‘ والدین اور اولاد‘ بالغ ونابالغ‘ مردوخواتین اور محرم ونامحرم سب برابر ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی اسی مسئلے کو زیرِ بحث لایا گیا ہے اور مصنف نے بڑی تحقیقی نظر سے کتاب وسنت کے جامع احکامات کی ایسی دل نشین تشریح فرمائی ہے کہ یہ اہم ترین مسئلہ بخوبی واضح ہو کر ہر عالم وجاہل کے لیے آسان اور عام فہم ہو گیا ہے۔ اس کتاب کو آسان سے آسان تر لہجے اور زبان میں پیش کیا گیا ہے اور  اس کی فصل اول میں استئذان کی تعریف اور انواع اقسام کو بیان کیا گیا ہے۔ دوسری فصل میں اجازت طلبی  کے احکامات کو بیان کیا گیا ہے اور اوقات خاصہ اور ان کی تخصیص کی وجوہ کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ اجازت طلبی کے احکام ومسائل ‘‘ ڈاکٹر عبد الرب نواب الدین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی نصیحت و وصیت
5828 996 اجازت لینے کے احکام احمد بن سلیمان العرینی

دین اسلام نے انسانوں کی اجتماعی اور انفرادی بھلائی کا بہت زیادہ اہتمام کیا ہے۔ تمام معاشروں میں عزیز و اقربا اور رشتہ داروں کے ہاں آنا جانا پڑتا ہے۔ اسلام نے اس سلسلہ میں بھی بعض اخلاقیات کو ملحوظ رکھنے کی تلقین کی ہے۔ تاکہ کسی بھی ممکنہ خرابی سے بچا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ نے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کا حکم فرمایا ہے۔ اس لحاظ سے گھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کرنا نہایت ضروری امر ہے۔ پیش نظر کتاب میں اسی بات کو بڑے واضح اور آسان انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اس حوالے سے نہایت فائدہ مند ہے کہ اس موضوع کو الگ کتابی شکل میں کسی اور جگہ پیش نہیں کیا گیا۔(ع۔م)
 

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5829 5011 احترام مسلم عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

اسلام میں حسن اخلاق کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی دوسرے مذہب میں نہیں ہے۔نبی کریمﷺ نے مسلمانوں کو حسن اخلاق کو اپنانے اور رذائل اخلاق سے بچنے کی پر زور ترغیب دی ہے۔ رسول کریم ﷺنے فرمایا:” قیامت کے روز میرے سب سے نزدیک وہ ہوگا جس کا اخلاق اچھا ہے۔“ حسن اخلاق انسان میں بلندی اور رفعت کے جذبات کا مظہر ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان میں پستی کے رجحانات بھی پائے جاتے ہیں جنہیں رذائل اخلاق کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل حیوانی جذبات ہیں۔ چنانچہ جس طرح حیوانوں میں کینہ ہوتا ہے۔ انسانوں کے اندر بھی کینہ ہوتا ہے۔ حیوانوں کی طرح انسانوں میں بھی انتقامی جذبہ اور غصہ ہوتا ہے۔ اسے اشتعال دیا جائے تو وہ مشتعل ہو جاتا ہے۔ یہ چیزیں اخلاقی بلندی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور بدخلقی کے ذیل میں آتی ہیں ۔ ضروری ہے کہ ان پر کنٹرول کیا جائے۔ غصہ ، انتقام ، عداوت ، تکبر کے جذبات پر قابو پایا جائے اور تحمل و برداشت اور عاجزی و انکساری کو شعار بنایا جائے۔ اگر آدمی ایسا کرے گا تو اس کے نفس کی تہذیب ہوگی، اس کے اخلاق سنوریں گے۔ وہ اللہ کا بھی محبوب بن جائے گا اور خلق خدا بھی اس سے محبت کرنے لگے گی۔ اس کے برعکس جو شخص بداخلاقی یا رزائل اخلاق کا مظاہرہ کرے گا، وہ خدا کی نظرمیں بھی ناپسندہوگا اور مخلوق خدا بھی اسے بری نگاہ سے دیکھے گی۔ ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی بے شمار بد اخلاقیوں میں سے ایک بد اخلاقی یہ بھی ہے کہ افراد ملت ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہیں کرتے اور ایک دوسرے کا احترام بجا نہیں لاتے۔ زیر تبصرہ کتاب "احترام مسلم" محترم مولانا عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے باہمی احترام پر مبنی تعلیمات کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حسن اخلاق کو اپنانے اور رذائل اخلاق سے بچنے کی توقیف عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبۃ السنہ الدار السلفیہ، کراچی نصیحت و وصیت
5830 2256 اخلاص کے ثمرات اور ریاکاری کے نقصانات سعید بن علی بن وہف القحطانی

کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو بنیادی شرطوں(اخلاص،اور عمل کاسنت نبوی کے مطابق ہونا) کا پایا جانا  بے حدضروری ہے  ان میں سے  کسی ایک  شرط کا فقدان اس عمل کی قبولیت سے  مانع ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے  مذکورہ دونوں شرطوں کو قرآن مجید کی مختلف آیات  میں بھی بیان کیا ہے۔اخلاص عبادات کی روح  ہے ۔ اس کے  بغیر ساری عبادتیں بے جان ہیں ۔اور اس  میں کوئی شک نہیں کہ اخلاص نصرت ومدد، اللہ کے عذاب سے نجات او ردنیا وآخرت میں بلندئ درجات کاسبب ہے  ۔ مخلص انسان سے اللہ  عزوجل کی محبت اور پھر زمین وآسمان والوں کی محبت سےسرفرازی کاسبب اخلاص ہی  بنتا ہے ۔ یہ درحقیقت ایک نور  ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں  سے  جس کےدل میں چاہتا ہے  ہے ودیعت فرمادیتا ہے۔ زیر  کتاب’’اخلاص کےثمرات اور ریا کاری کے نقصانات‘‘مملکت سعودی عرب کے معروف عالم  فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی قحطانی﷫ کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے۔جس میں  شیخ  مرحوم نے  اخلاص کامفہوم  ، اس کی  اہمیت اوراچھی نیت کامقام بیان کیا ہے ۔ا ور نیک عمل سے دنیا طلبی کی خطرناکی ،دنیا کی خاطر عمل کی قسمیں ریاکاری کی خرناکی،اس کی انواع واقسام،نیک عمل پر اس کے اثرات اور ریا کاری کےاسباب ومحرکات  نیز حصول اخلاص کے طریقے  ذکر کیے  ہیں ۔کتاب کے اردوترجمہ کی سعادت انڈیا کے  ممتاز عالم دین  جناب ابو عبد اللہ  عنایت اللہ  سنابلی﷾ نے حاصل کی  ہے۔موصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم  ومصنف  ہیں ۔جن میں  بعض کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پربھی موجود ہیں۔اور اس کتاب پر تخریج وتحقیق کا کام  مکتبہ اسلامیہ ،لاہورکےممتاز ریسرچ سکالر محترم  مولانا عبد اللہ  یوسف ذہبی ﷾ نے  سر انجام دیاہے ۔ اللہ تعالیٰ  اس کتاب کو  عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5831 3177 اخلاق العلماء ابوبکر محمد بن الحسین بن عبد اللہ الآجری

اللہ تبارک وتعالیٰ نےاپنی مخلوق میں سےجس کو پسند فرمایا ان کو ایمان کی دولت سےنوازہ پھر ایمان والوں میں سے جن کو پسند فرمایاان پر احسان فرمایاتو ان کو کتاب وحکمت اور دین کی سمجھ عطافرمائی علم سے ان کا درجہ بلندکیااور بردباری سے ان کوآراستہ کیا۔انہیں سے حلال وحرام، حق وباطل،مفید اور غیرمفید، بھلائی اور برائی کی تمیز ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ اپنی کلام پاک میں علماء دین کا ذکر اپنے نورانی فرشتوں کے ساتھ کیاہے اور رسول اللہ ﷺ نے علماء دین کو انبیاء کرام کا وارث قرار دیا ہے۔ یہ علماء ہی ہیں جو غافل انسانیت کے لیے تنبیہ اور تشنگان حق کے لیے روشنی کے مینارہیں شیطان انہیں کی وجہ سے کبیدہ خاطر ہےاہل حق کے دل انہیں سے زندہ و جاوید ہیں اور گمراہوں کے دل انہیں سے مرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اخلاق العلماء"ابو بکر محمد بن الحسین بن عبداللہ الآجری کی تصنیف ہے جس کو محمد سلیمان الکیلانی نے بہت احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اس میں علماء کی فضیلت،علماء کے آداب،علماء کی ہمنشینی وغیرہ کا ذکرکیاہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کو اجر عظیم عطافرمائے۔آمین(عمیر)

ادارہ احیاء السنۃ گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5832 1402 اخلاق اور فلسفہ اخلاق محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

اخلاقیات کی بنیاد کیا ہو ؟ فلسفہ یا مذہب اس حوالے سے تاریخ کے مختلف ادوار میں ہمیں مختلف آرا نظر آتی ہیں ۔ اگر انبیاء اور وحی والہامی تعلیمات کو دیکھا جائے تو اس میں اخلاقیات کی بنیاد ہمیں مذہب ہی نظر آتی ہے ۔ اور اس کے بعد اگر یونانیوں کو دیکھا جائے تو ان کے ہاں اخلاقیات کی اساس فلسفہ ہے ۔ یونانیوں نے اخلاقیات کو ایک مستقل علم بنا دیا ۔ حتی کہ ارسطو نے اس پر ایک مستقل کتاب بھی لکھ ڈالی ۔ اس کے بعد عیسائیت اور اسلام نے پھر اخلاقیات کو مذہبی بنیاد فراہم کردی ۔ تاہم تاریخی طور پر یہ کشمکش جاری ہی رہے گی ۔ لیکن آج تک کے اس تاریخی تسلسل کو زیر نظر کتاب میں بحسن و خوبی بیان کر دیا گیا ہے ۔ اگرچہ یہ کتاب اپنے موضوع پر کوئی مستقل اضافہ تو نہیں البتہ اس کی تحریر میں مصنف کا جو بالخصوص جذبہ کار فرما ہے وہ یہ ہے کہ اردو کو ایک علمی زبان بنایا جائے اور یہ مواد دوسری زبانوں سے اردو میں منتقل کیاجائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کوشش کی گئی ہے کہ مصنف کی نظر میں آج تک اس موضوع پر جتنی بھی کتابیں لکھی گئیں ہیں وہ سب فلسفہ یا مذہب میں سے کسی ایک کی حمایت میں لکھی گئی ہیں ۔ اس میں کوشش کی گئی ہےکہ یہ موضوع غیر جانب دار ہو کر لکھا جائے ۔ (ع۔ح)
 

مکتبہ رحمانیہ لاہور نصیحت و وصیت
5833 4100 ادب کس کا، کیوں اور کیسے محمد ادریس فاروقی

ادب و آداب اور اخلاق کسی بھی قوم کا طرہ امتیاز ہے گو کہ دیگر اقوام یا مذاہب نے اخلاق و کردار اور ادب و آداب کو فروغ دینے میں ہی اپنی عافیت جانی مگر اس کا تمام تر سہرا اسلام ہی کے سر جاتا ہے جس نے ادب و آداب اور حسن اخلاق کو باقاعدہ رائج کیا اور اسے انسانیت کا اولین درجہ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں زبان (یعنی اخلاق) سے پھیلا۔ حسنِ اخلاق اور ادب پر لاتعداد احادیث مبارکہ ہیں کہ چھوٹے ہوں یا بڑے‘ سب کے ساتھ کس طرح ادب سے پیش آنے کی تلقین اور ہدایت فرمائی گئی ادب اور اخلاق کسی معاشرے کی بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے جو معاشرے کو بلند تر کر دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ادب سے عاری انسان اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ باادب بامراد اور بے ادب بے مراد ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ادب کس کاکیوں اور کیسے ‘‘ماہنامہ ضیا حدیث کے ایڈیٹر جنا ب نعمان فاروقی ﷾ کے والد گرامی محترم مولانا حکیم محمد ادریس فاروقی﷫ کے ماہنامہ ضیائے حدیث میں لکھے گئے قسط وار کالم ’’ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں‘‘ کی کتابی صورت ہے۔ اس کالم میں موصوف نے ادب الٰہی اور رسول اللہ ﷺ کے ادب پر لکھا یہی مضمون مولانا ادریس فاروقی کی زندگی کا آخری مضمون بن گیا۔ بعد ازاں موصوف کے صاحبزادے مولانا محترم نعمان فاروقی نے ان مضامین کوجمع کرکے انہیں مرتب کیا اوران پر مزید کام کیا، بہت سے مقامات پر اضافے کیے اور اسے ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں عوام الناس کے استفادے کے لیے شائع کیا ہے۔ (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور اخلاق و آداب
5834 1848 اسباب زوال امت علامہ شکیب ارسلان

تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں  کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں  نے اسلامی اصولوں  کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں  قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں  اور سائنسدانوں  نے علم و حکمت کے خزانوں  کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں  رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں  کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں  نے جن میں  یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں  سے سائنس اورفلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں  نے اسلامی دانش گاہوں  سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں  کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔زیر تبصرہ کتاب(اسباب زوال امت) شام کے معروف سیاح،تجزیہ کار اور حالات پر نظر رکھنے والے امیر البیان علامہ امیر شکیب ارسلان ﷫کی کاوش ہے،جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر احسان بک سامی حقی﷫ نے کیا ہے۔مولف ﷫نے اس میں امت مسلمہ کے زوال کے اسباب بیان کئے ہیں،جو انہوں نے مختلف ممالک کی سیاحت کے دوران ملاحظہ فرمائے۔اس کتاب کو لکھنے کا ان کا مقصد غفلت کی نیند سوئی ہوئی امت مسلمہ کو جگانا اور بیدار کرنا ہے ،اور اسے اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے۔اللہ تعالی مولف کے اس جذبے کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کی اصلاح فرمائے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصیحت و وصیت
5835 2287 استقامت فضائل اور درپیش مشکلات فضیلۃ الشیخ مسند القحطانی

استقامت سے مراد اسلام کو عقیدہ ،عمل اورمنہج قرار دے کر مضبوطی سے تھام لینا ہے۔اور  استقامت  اللہ  اوراس کے روسول ﷺ کی اطاعت  کو لازم پکڑنے اوراس پر دوام اختیار کرنے کا نام ہے۔اہل علم نے استقامت کی مختلف تعریفیں کی  ہیں  ۔ سیدنا  حضرت عمرفاروق ر  فرماتے کہ استقامت کامطلب احکامات اور منہیات پر ثابت قدم رہنا  اور لومڑی کی طرح مکر وفریب سے کام نہ لینا یعنی اوامر کےبجالانے  اور نواہی  کے ترک پراستمرار بجالانا  ہے۔امام ابن قیم ﷫ استقامت کے متعلق   تمام اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ استقامت ایک ایسا جامع کلمہ ہے جو  توحید اور اوامر ونواہی پر استقامت ،اسی طرح  فرائض کی ادائیگی اللہ  تعالیٰ کی محبت اس کی  اطاعت  وفرماں برداری لازم پکڑنے ،معصیت کوچھوڑدینے  اور اللہ تعالیٰ کی حقیقی بندگی اختیار کرنے کا نام ہے ۔اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ اور آپ کی امت کو استقامت اختیار کرنے کاحکم بھی دیا ہے ۔ارشادباری تعالیٰ  ہے : فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(11؍112)اس آیت کریمہ میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی نبیﷺ اور ان کے ساتھیوں کویہ حکم دیا ہےکہ وہ ویسی ہی استقامت اختیار کریں جیسی استقامت کا انہیں حکم دیاگیا ہے اور اس سے دائیں بائیں نہ ہٹیں اور نہ ہی اللہ  کی شریعت سے تجاوز کریں۔ زیر نظر کتاب ’’استقامت فضائل اور درپیش مشکلات‘‘ شیخ  مسند القحطانی کی عربی تصنیف الاستقامة فضائلها ومعوقاتها‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔جس میں مصنف  موصوف نے فضائل استقامت اور اس سلسلے میں پیش آنے  والی  مشکلات اور رکاوٹوں کوبیان  کرتے ہوئے   استقامت کی چند تعریفات اوراس کےمختلف معانی  کابھی ذکرکیا  ہے۔محترم   محمد عمران صارم صاحب (مدرس مرکز المودۃ ،ڈیرہ غازی  خان)نےاس کتاب کواردوداں طبقہ کےلیے  اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کتاب  کو اجر عظیم  اور تمام اہل  ایمان کو استقامت عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

شعبہ طبع و تالیف مرکز المودۃ ڈیرہ غازیخان نصیحت و وصیت
5836 795 استقامت(راہ دین پر ثابت قدمی) شوانہ عبد العزیز

دین اسلام اللہ تبارک وتعالیٰ کاپسندیدہ مذہب ہے،روز قیامت اس کے سوا کوئی دین قبول نہیں ہو گا، اس لیے کتاب وسنت کے دلائل غیر مسلموں کو دین حنیف قبول کرنے کی تاکید کرتے ہیں اورمسلمانوں کو تا حیات دین اسلام سے شدید وابستگی کی تلقین کرتے ہیں، کیونکہ جنت کا اصل وارث وہ  ہے جس کا انجام  ایمان پر ہو-لہذا  ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسلامی احکامات پر سختی سے کاربند ہو اورزندگی میں کس بھی موقع پردین سے بددل نہ ہو، دین کو دل و جان سے قبول کرنے کے بعد دین پر جم جانا اور استقامت کا مظاہرہ کرنا ہی اصل دین ہے ۔زیر نظر کتاب میں استقامت دین کی اہمیت وضرورت کا بیان ہے نیز وہ چیزیں جو دین میں استقامت کاباعث ہیں ان کی وضاحت کی گئی ہے ۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نصیحت و وصیت
5837 5012 اسلاف کا راستہ عبد اللہ بن محمد المعتاز

آج جب ہم اعدائے دین کی طرف دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صفوں میں ہزارہا اختلافات کے باوجود مکمل ہم آہنگی ،وحدت اور یکجہتی پائی جاتی ہے۔اور جب ہم اپنی طرف دیکھتے ہیں تو ایک خدا ،ایک نبی،ایک قرآن اور ایک کعبہ کے ماننے والے انتشار وخلفشار میں مبتلاء،تفرقہ بازی،دھڑے بندی اور افتراق وتشتت کے ہاتھوں قعر مذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں سسکتے نطر آتے ہیں۔وہ دین جو سراپا اتحاد واتفاق ہے ،اہل ہوس نے اسے فرقہ بندی کے زہر آلود خنجر سے لخت لخت کر دیا ہے اور عالمگیر انسانی اخوت کے داعی گروہ بندی کے زخموں سے چور چور نڈھال پڑے کراہ رہے ہیں اور تہذیب وانسانیت کے دشمن ہر جگہ ان کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ آج امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم 58 اسلامی ممالک ہیں۔ 2 ارب مسلمان ہیں۔ ہم بہت طاقتور ہوسکتے ہیں، بشرطیہ اختلاف کے ناسور سے نکل آئیں۔ ایک نقطے پر متفق ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے اس وقت سب سے اہم اور مشترکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ سب مل کر وقت کے طاغوت سے نجات حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کریں۔ اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ ہم الگ الگ راستے چھوڑ کر اپنے اسلاف کے راستے کو اپنا لیں۔ زیر تبصرہ کتاب " امت میں تفرقہ بازی کا حل، اسلاف کا راستہ"فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن محمد المعتاز ﷾کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی ﷾نے کیا ہے، جبکہ اس پر تقدیم فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان﷾ کی تحریر کردہ ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے امت کو تفرقہ بازی سے بچنے اور اتحاد واتفاق پر قائم رہنے کی ترغیب دی ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی ان کوششوں کو قبول فرمائے اور امت کو تفرقہ بازی سے بچا کر اتحاد واتفاق کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان نصیحت و وصیت
5838 4558 اسلام اور اجتماعیت صدر الدین اصلاحی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار  میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور اجتماعیت"محترم صدر الدین اصلاحی  صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اجتماعیت پر گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور نصیحت و وصیت
5839 2062 اسلام اور رفاہی کام ام عبد منیب

کسی شخص کی ذاتی ضرورت کےوقت اس کاکام کردینا یا معاشرے کی اجتماعی ضرورتوں اور سہولتوں کو فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہے وہ کوشش مال کے ذریعے ہو۔ چاہے خدمت او رمحنت کےذریعے چاہے معاشرے کو اس کی ضرورتوں اوراس سہولتوں کےشعور کو عام کرنے کےلیے معلوماتی تحریریں فراہم کی جائیں، ان سب کا نام رفاہی کام ہے جسے خدمت خلق بھی کہا جاتاہے ۔اورانسان اپنی فطری ،طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی ۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست کی قائم کی۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اسلام اور رفاہی کام ‘‘ محرمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے   رفاہی کام کی تعریف اور سابقہ شریعتوں میں رفاہی کاموں کا تصور بیان کرنےکے بعد شریعت محمدیہ میں رفاہی کا م کے تصور کو احادیث کی روشنی میں پیش کیاہے اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور رفاہ عامہ
5840 3054 اسلام اور مسلمان کا مذاق اڑانے کا گناہ ابو یاسر عبد اللہ بن بشیر

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اور امت مسلمہ کو اسلام جیسی عظیم نعمت دےکر بہت بڑا شرف سےنوازا ہے۔تکریم ِانسانیت اور اسلام کا تقاضہ ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کا مذاق وتمسخر نہ آڑائیں اور اسی طرح اہل کفر اور غیر مسلم مسلمانوں اوراسلام کےشعائر کا مذاق نہ اڑائیں کیونکہ یہ صحریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف اور باعث گناہ ہے ۔لیکن آج بلاجھجک اسلام سےتمسخر کیا جاتاہے،نہ صرف اہل ایمان کامذاق اڑایا جاتا ہےبلکہ نبی کریم ﷺ کی سنتوں سےبھی مذاق کیا جاتاہے ۔کافر کس طرح قرآن کی بے حرمتی کررہے ہیں، اسلام سےمذاق کررہے ہیں۔صد افسوس کہ خود مسلمان کہنے والےبھی غیر شعوری طور پر مذاق وٹھٹھا کرتے نظر آتے ہیں کبھی شرعی پردے کو نشانہ بنایا جاتا ہے کبھی نیم برہنہ کر کےعورتوں کودوڑایا جاتا ہے یہ اسلام سےمذاق ہے ۔مزیدبرآں برائی کو روکنے والوں سے کہا جاتا ہے جو یہ منظر نہیں دیکھ سکتا وہ اپنی آنکھیں بند کرلے ۔ اسی طرح نماز میں رفع الیدین کے متعلق کہا جاتا ہےکہ یہ مکھیاں اڑانا ہے ۔ کیا نعوذ بااللہ نبی ﷺ نماز میں مکھیاں اڑاتےتھے؟شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنا فرض ہےاور رسول اللہ ﷺ کا حکم ہے ۔جبکہ مذاق اڑانے والے کہتے ہیں کہ مولوی صاحب ... کیا آپ نےدریاعبور کرناہے ۔ منافقین نےبھی صحابہ سے مذاق کیا تو اللہ تعالیٰ نےفرمایا: قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ (التوبہ) ’’کہہ دیجئے کہ اللہ اس کی آیتوں اوراس کےرسول کےساتھ ہی تم ہنسی مذاق کرتے ہو۔تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہو گئے ہو۔‘‘ اکثر اہل علم کا قول ہے جواسلام سےیا اس پر عمل پیرا لوگوں کا مذاق اڑاتا ہے وہ کافر ہےاو ردین سے خارج ہے زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور مسلمانوں کامذاق اڑانے کاگناہ‘‘ محترم جناب ابو یاسر عبداللہ بن بشیر﷾ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب دفاع ِ اسلام کی بہترین شکل ہے۔ کفار اوران کےگماشتوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔اہل کفر کاانجام تو جہنم ہےہی کہ انہوں نے بڑی دیدہ دلیری سےدین اسلام کو گالی دی ہے سید ولد آدم محمد ﷺ کامذاق اڑایا ہے ۔یہ کتاب جہاں اہل کفر کےانجام کی طرف اشارہ کرتی ہے وہاں اہل حق کو صبر وہمت ،عزیمت واستقامت کاپیغام بھی دیتی ہے۔ لہذا یہ مختصرسی کتاب ہر گھر میں رکھنے کےلائق ہے تاکہ اس کامطالعہ کر کے اپنے آپ کو اورگھر والوں کوجہنم کی آگ سےبچانے کا ا ہتمام کرسکیں اور اپنے ایمان کومحفوظ کرسکیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوتمام مسلمانوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے اور تمسخر جیسے فعل شنیع سےبچائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ احیاء الشریعہ سیالکوٹ نصیحت و وصیت
5841 4560 اسلام اور وحدت ادیان حافظ محمد شعیب سیالکوٹی

عصر حاضر کے بے شمار فتنوں میں سے ایک بڑا فتنہ نظریہ وحدت ادیان ہے۔جس کے مطابق  تمام مذاہب یکساں اور بر حق ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کا ئنات کے خالق اللہ رب العالمین کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے۔لہذا کسی ایک مذہب والے کا اس بات پر اصرار  کرنا کہ اب تا قیا مت نجات کی سبیل صرف ہمارا دین و مذہب ہے یہ ایک بے جا سختی اور تشدد یا انتہا پسندی ہے، جس کا خاتمہ از حد ضروری ہے۔پھر اس’’نظریہ وحدت ادیان‘‘ کی تفصیل کچھ یوں بیا ن کی جاتی ہے کہ ’’ جب منزل ایک ہو تو راستوں کے جدا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے‘‘ یعنی ہر مذہب والا ایک بزرگ و بر تر ذات کی بات کرتا ہے جسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، کبھی اللہ تو کبھی بھگوان اور کبھی God جبکہ حقیقتاٌ تمام مذاہب اللہ کی بندگی اور خوشنودی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں ، اس لئے ہر مذہب میں حق و انصاف ، انسان دوستی اور انسانی بھائی چارے کی تعلیم دی گئی ہے لھذا تمام انسانوں کو تمام مذاہب کا برابر کا احترام کرنا چاہیے، کسی ایک مذہب یا دین کی پیروی پر اصرار تشدد اور بے جا سختی ہے ، وغیرہ وغیرہ۔صاحب علم و صاحب مطالعہ حضرات یقیناًاس بات سے اتفاق کرینگے کہ یہ ’’نظریہ وحدت ادیان ‘‘ ایک جدید اصطلاح ہے  جسے اسلام دشمن عناصر نے یا احباب نما اغیار نے ایجاد کیا ہے۔اور یہ ایک انتہائی اور اسلام مخالف اصطلاح ہے ،جس کا اسلام نے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔چنانچہ متعدد  اہل علم  میدان میں آئے اور انہوں نے اس باطل نظرئیے کا مدلل اور مسکت جواب دیا۔ زیر تبصرہ  کتاب" اسلام اور وحدت ادیان" محترم مولانا حافظ محمد شعیب سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اس باطل نظریئے کی ابتداء ،اس کے علم بردار  اور اسے فروغ دینے والوں کو منکشف کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے اس کا رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم نصیحت و وصیت
5842 6400 اسلام میں اسرار کی اہمیت و حفاظت عبد الباقی حقانی

اسلام نے مسلمان بھائی کے عیب و نقص اور اُس کی کمی و کوتاہی کو چھپانے اور اس سے چشم پوشی کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کو ظاہر کرنے اور اس کی پردہ دری سے شدید نفرت اور سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے’’کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ کرے گا تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ دری فرمائیں گے۔‘‘ زیرنظر کتاب’’اسلام میں اسرار کی اہمیت  وحفاظت‘‘مولانا عبد الباقی حقانی کی عربی تصنیف  حفظ الأسرار وافشاؤها في الشريعة الإسلاميه کا اردو ترجمہ ہے۔تحفظ راز کے متعلق منفرد اور  انداز میں مکمل ،مدلل،علمی  وتحقیقی رسالہ ہے۔فاضل مصنف نے قرآن وحدیث، مفسرین،اور فقہاء کرام کےاقوال کی روشنی میں مرتب کیا ہےاس رسالہ  میں مجلس کے آداب اور اس کےمتعلقات کی رعایت رکھنے پر کافی بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)

مؤتر المصنفین دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نصیحت و وصیت
5843 211 اسلام میں تصور مزاح اور مسکراہٹیں عبد الوارث ساجد

اسلام ایک دین فطرت ہے جو ہر انسان کو شریعت کے تابع رہتے ہوئے تمام فطری تقاضوں کو پورا کرنے کی اجازت دیتا ہے- انسان کے اندر چونکہ مزاح اور خوش طبعی کا فطری میلان پایا جاتا ہے اس لیے دین اسلام میں شرعی حدود وقیود کے اندر رہتے ہوئے اس پر کسی قسم کی کوئی قدغن نہیں لگائی بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے -لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں مزاح اور ہنسی کے نام پر ایسے رسائل وجرائد دستیاب ہیں جو یا تو انتہائی فحش ہیں یا پھر جھوٹ سے بھرے ہیں اس لیے زیر مطالعہ کتاب میں مصنف نے  اسلام کے اندر تصور مزاح پر اپنی معروضات پیش کرتے ہوئے تاریخ انسانی سے ایسے معتبر اور معیاری واقعات جمع کر دئیے ہیں جنہیں پڑھ کر یقیناً آپ کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر جائے گی

نعمانی کتب خانہ، لاہور نصیحت و وصیت
5844 4317 اسلام میں خدمت خلق کا تصور سید جلال الدین انصر عمری

انسان اپنی فطری ،طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی ۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست کی قائم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام میں خدمت خلق کا تصور ‘‘ انڈیا کےنامور اسلامی اسکالر محترم جناب سید جلال الدین عمری ﷾ کی تصنیف ہے ۔ا س کتا ب میں انہوں نے خدمت خلق کے تمام پہلوؤں پر قرآن وحدیث کی روشنی میں بحث کی ہے موصوف نے کوشش کی ہے کہ موضوع سے متعلق آیات واحادیث کابڑی حد تک احاطہ ہوجائے اور موقع ومحل کی مناسبت سےان کا صحیح مفہوم واضح ہوجائے ۔ اس ضمن میں خدمت خلق کے وہ پہلو بھی سامنے آجائیں جن کا موجودہ دور تقاضا کرتا ہے ۔( م۔ا)

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی نصیحت و وصیت
5845 5708 اسلام میں روحانیت کا تصور عفیف عبد الفتاح طبارہ

ایک آیت قرآنی کے مطابق  روح اللہ تعالیٰ کا  امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔روح کے لغوی معنی پھونک اور اصطلاحی معنی سکون ، راحت، لطافت کے بنتے ہیں۔یہ روح خدا کی قربت کی علامت ہے کیونکہ اسے خدا نے اپنی جانب براہ راست نسبت دی ہے  اور روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست کوئی کام کرے، اپنے سب رشتہ داروں اور ہمسایوں کا خیال رکھے، غریبوں کی مدد کرے، قانون کی پابندی کرے، خوش اخلاقی کا رویہ اپنائے اور اپنی معاش میں دیانت دار رہے۔ یہی اسلام کا تصور  روحانیت ہے اور ایسی زندگی گزارنے سے روحانی تسکین ملتی ہے زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں روحانیت کا تصّور ‘‘ مصری مصنف علامہ عفیف عبد  الفتاح طبارہ کی عربی تصنیف الحیاة الروحیة  کا  اردو ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر عبید للہ فہد فلاحی  نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ مترجم موصوف نے مصنف  کے مفہوم کی ترجمانی آسان اور عام فہم زبان میں کی ہے عربی کی طویل عبارتوں کو حسب ضرورت  اردو  زبان کی رعایت سے مختلف فقروں میں تقسیم کردیا ہے   اور بعض مقامات  پر  حواشی کا اضافہ کرکے  اس کی قوسین میں صراحت کردی ہے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی نصیحت و وصیت
5846 4493 اسلام میں مذہبی رواداری سید سباح الدین عبد الرحمان

اسلام کے بڑے بڑے محاسن اور خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ دین، رواداری، عفوودرگذر، رحمت، آسانی اور انسانیت کا دین ہے۔ تمام بنی نوع انسان کے لیے یہ دین خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے۔ اسلام کی خوبصورتی حسن اور تاثیر کی بنیاد عفو و درگذر، رحمت وعدل اور بلند ترین اخلاق پر قائم ہے۔ انہی اخلاقِ عالیہ ہی کی بدولت لوگ دینِ اسلام میں جوق در جوق داخل ہوئے۔ دین اسلام کی بلند ترین بے مثال اخلاقی، عقدی اور ایمانی اقدار کی بناء پر یہ لوگوں میں مقبول ہوا۔ اسلام کی بلند ترین اور لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہونے کے لحاظ سے گہری ترین قدروں میں سے یہ بھی ہے کہ عفو و در گذر اور رواداری کو اپنایا جائے۔ اسی لیے قرآن و حدیث میں بے شمار اور مسلسل نصوص شرعیہ بیان ہوئی ہیں جو انسان کو اس عظیم اسلامی خوبی سے متصف ہونے پر ابھارتی ہیں۔ نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ میں اس کی عملی مثالیں ملتی ہیں تاکہ دین الٰہی کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے واضح ہو جائے۔ صحابہ کرام، تابعین عظام آج تک اور قیامت تک آنے والے لوگوں نے یہ خوبی آپﷺ کی حیات طیبہ سے ہی سیکھی ہے۔ اسلام نے دوسرے مذھب کے پیرؤوں کے ساتھ رواداری کی بڑی فراخ دلی کے ساتھ تعلیم دی ہے۔ خاص طورپر جو غیر مسلم کسی مسلمان ریاست کے باشندے ہوں، ان کے جان ومال، عزت وآبرو اور حقوق کے تحفظ کو اسلامی ریاست کی ذمہ داری قراردیا ہے۔ اس بات کی پوری رعایت رکھی گئی ہے کہ انہیں نہ صرف اپنے مذھب پر عمل کرنے کی آزادی ہو ، بلکہ انہیں روزگار، تعلیم اور حصولِ انصاف میں برابر کے مواقع حاصل ہوں، اُن کے ساتھ حسن ِ سلوک کا معاملہ رکھا جائے اور ان کی دلآزاری سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام میں مذہبی رواداری" انڈیا کے معروف عالم دین سید صباح الدین عبد الرحمن صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام کی مذہب رواداری پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین) (راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا نصیحت و وصیت
5847 3934 اسلام میں مذہبی رواداری ( سید صلاح الدین ) سید صباح الدین عبد الرحمن

اسلام  کے بڑے بڑے محاسن اور خوبیوں میں سے ایک  خوبی یہ بھی ہے کہ یہ دین، رواداری، عفوودرگذر، رحمت، آسانی اور انسانیت کا دین ہے۔ تمام بنی نوع انسان کے لیے یہ دین خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے۔ اسلام کی خوبصورتی حسن اور تاثیر کی بنیاد عفوودرگذر، رحمت وعدل اور بلند ترین اخلاق پر قائم ہے۔ انہی اخلاقِ عالیہ ہی کی بدولت لوگ دینِ اسلام میں جوق در جوق داخل ہوئے۔ دین اسلام کی بلندترین بے مثال اخلاقی، عقدی اور ایمانی اقدار کی بناء پر یہ لوگوں میں مقبول ہوا۔ اسلام کی بلند ترین اور لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہونے کے لحاظ سے گہری ترین قدروں میں سے یہ بھی ہے کہ عفوودرگذر اور رواداری کو اپنایا جائے۔ اسی لیے قرآن و حدیث میں بے شمار اور مسلسل نصوص شرعیہ بیان ہوئی ہیں جو انسان کو اس عظیم اسلامی خوبی سے متصف ہونے پر ابھارتی ہیں۔ نبی کریم ﷺکی حیات طیبہ میں اس کی عملی مثالیں ملتی ہیں تاکہ دین الٰہی کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے واضح ہو جائے۔ صحابہ کرام، تابعین عظام آج تک اور قیامت تک آنے والے لوگوں نے یہ خوبی آپﷺکی حیات طیبہ سے ہی سیکھی ہے۔ اسلام نے دوسرے مذھب کے پیرؤوں کے ساتھ رواداری کی بڑی فراخ دلی کے ساتھ تعلیم دی ہے ۔ خاص طورپر جو غیر مسلم کسی مسلمان ریاست کے باشندے ہوں ، ان کے جان ومال ، عزت وآبرو اور حقوق کے تحفظ کو اسلامی ریاست کی ذمہ داری قراردیا ہے ۔ اس بات کی پوری رعایت رکھی گئی ہے کہ انہیں نہ صرف اپنے مذھب پر عمل کرنے کی آزادی ہو ، بلکہ انہیں روزگار ، تعلیم اور حصولِ انصاف میں برابر کے مواقع حاصل ہوں ، اُن کے ساتھ حسن ِ سلوک کا معاملہ رکھا جائے اور ان کی دلآزاری سے مکمل پرہیز کیا جائے ۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں مذہبی رواداری "انڈیا کے معروف عالم دین سید صباح الدین عبد الرحمن صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام کی مذہب رواداری پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا نصیحت و وصیت
5848 951 اسلام کا نظام اخلاق وادب ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اسلام ادب وآداب اور اخلاق و حقوق کا سب سے بڑا داعی ہے اس سلسلہ میں نبی کریمﷺ کی زندگی اچھے اخلاق کا سب سے بڑا نمونہ نظر آتی ہے۔ بڑوں کےساتھ عزت سے پیش آنا چھوٹوں کے ساتھ مشفقانہ برتاؤ آپﷺکی زندگی کا خاصہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کو ہر انسان سے اس قسم کا رویہ مطلوب ہے۔ ابوحمزہ عبدالخالق مستقل مزاجی کے ساتھ بہت سے موضوعات پر تحقیقی کام سامنے لا رہے ہیں۔ ’اسلام کا نظام اخلاق وادب‘ کے نام سے بھی موصوف کا اہم علمی کام سامنےآیاہے۔ کتاب کو انھوں نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے پہلے حصے میں آداب پر عمومی گفتگو کی گئی ہے دوسرا حصہ اچھے اخلاق پر مشتمل ہے جس میں تزکیہ نفس، شرم و حیا، پردہ پوشی اور سچ بولنا جیسے موضوعات شامل ہیں جبکہ تیسرا حصہ برے اخلاق کے عنوان سے ہے جس میں غیبت، چغلی، حسد، بغض اور بدگمانی جیسے موضاعت شامل اشاعت ہیں۔ کوئی بھی بات بلا حوالہ نقل نہیں کی گئی۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5849 4699 اسلام کا نظریہ اعتدال اور اس کے اہم عناصر ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے وہیں ہر معاملے میں راہ اعتدال اپنانے کی  ترغیب دیتا ہے۔اسلام کی شان اور عظمت ہی تو ہے کہ اس نے اپنے ماننے والوں کوہر طرح کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دیکر دنیا والوں کے سامنے یہ باور کرایا ہے کہ وہی صرف ایک واحددین ہے جوتمام ادیان میں رفعت وبلندی کا مرکز وماویٰ ہے جہاں اس نے عبادت وریاضت کی طر ف ہماری توجہ مرکوزکی ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اصلاح کی خاطر ہم کو کچھ احکام سے نوازا ہے تاکہ ان احکام کو اپنا کر اللہ کا قرب حاصل کر سکیں ۔دین اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے اعتدال،توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں امتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی امت بنایا اوراس کو خوب موکد کیا۔اعتدال کواپنانے والوں کو کبھی بھی رسوائی اور پچھتاوے کا منہ نہیں دیکھنا پڑتاہے اسکے برعکس وہ لوگ جو اعتدال اور توسط کی راہ کوچھوڑ کر دوسری راہ کو اپنی حیات کا جزء لاینفک سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے لوگ یا تو افراط کاشکار ہو جاتے ہیں یا پھر تفریط کی کھائی میں جا گرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظریہ اعتدال اور اس کے اہم عناصر "عالم عرب کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام نے نظریہ اعتدال اور اس کے اہم عناصر کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اعتدال و میانہ روی
5850 4142 اسلام کی عمارت کو ڈھا دینے والے دس امور محمد بن عبد الوہاب

اسلام سے خارج کر دینے والے امور کو نواقض اسلام کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ باتیں جو آدمی کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی ہیں اور آدمی پر آگ واجب ہو جاتی ہے۔ ان کے پائے جانے کی صورت میں نماز، روزہ اور زکوٰۃ خیرات تو کیا حتیٰ کہ کلمہ بھی فائدہ نہیں دیتا.... تاآنکہ ان سے توبہ نہ کر لی جائے۔ کیونکہ نواقض اسلام ہیں ہی وہ باتیں ہیں جن کی سب سے پہلے کلمہ پر ہی زد پڑتی ہے۔چنانچہ ضروری ہے کہ آدمی کو نواقض اسلام بھی معلوم ہوں۔ کچھ بھی ہو جائے ایسی بات کے تو آدمی قریب تک نہ جائے جس سے اس کا کلمہ ہی ضائع ہو جائے اور یوں اس پر سے اللہ کی رحمت کا سایہ اٹھ جائے اور پھر وہ جتنے بھی اعمال کرے سب کے سب مقبولیت سے محروم رہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ اسلام کی عمارت کو ڈھا دینے والے دس امور (نواقض الاسلام) ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ﷫ کا کتابچہ ہے اس میں انہو ں ایسے دس امور پیش کیے ہیں جن کا ارتکاب کر کے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔اگر انسان اسی حالت میں فوت ہوجائے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا۔اس لیے ہر مسلمان مرد وعورت پر لازم ہے کہ وہ اسلام کو ختم کرنے والے امور کو اچھی طرح جان لے ۔ایسا نہ ہوکہ کوئی مسلمان ان کفریہ امور کا ارتکاب کر بیٹھے اور اسے خبر بھی نہ ہو کہ یہ کفر ہے۔ایسے امور کو جاننے کےلیے اس کتاب کامطالعہ ضرور کریں۔(م۔ا)

دار القرآن والسنہ لاہور نصیحت و وصیت
5851 3358 اسلامی آداب مختلف اہل علم

ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں ۔ اگر بچے کی شروع سے اچھی تربیت کی جائے اس میں حق ، نیکی اور خیر کو ترجیح دینے کا جذبہ پیدا کیا جائے تو یہ کام اس کی عادت میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ پھر اس میں حلم ، حوصلہ ، صبر،تحمل، بردبار ، کرم شجاعت اور عدل و احسان جیسے اخلاق حسنہ پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس اگر بچے کی تربیت مناسب انداز سے نہ کی جائے تو وہ بری عادت کا شکار ہو جاتا ہے ۔ وہ خیانت، جھوٹ، بےصبری، لالچ، زیادتی اور سختی جیسے اخلاق سیئہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ چناچہ اسلامی تعلیمات کے گزارنے کے لیے اوراپنی زندگی میں اسلام پرعمل کرنے کے لیے ہمیں ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے آپ ﷺ کی زندگی پرعمل پیرا ہونا ہوگا ۔ اپنے بچوں اور اپنے سامنے حضور کی حیات مبارکہ کو ماڈل بنانا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے ہمارے لئے زندگی کے ہرشعبہ میں اعلیٰ اور مثالی نمونے چھوڑے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ آپ ﷺ کے بہترین فرمودات بھی موجود ہیں ۔ جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں کو ایک جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلامی آداب‘‘حافظ نذر احمد ‎﷫ کےقائم کردہ ادارہ تعلیم القرآن خط وکتابت سکول کی جناب سے تیارہ کردہ دس اسباق پر مشتمل ایک تعارفی خط وکتاب کورس ہے ۔اس میں مرتبین نے سلام ،صفائی اور طہارت ،صحت اور حفظان صحت ، کھانے پینے ، عیادت ، لباس ، نشت وبرخاست ،ملاقات اور گفتگو اور مجلس کےآداب کو اختصار کے ساتھ قرآنی آیات اوراحادیث نبویہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔قارئین کی آسانی کےلیے ہر بحث کےبعد اس کاخلاصہ بھی تحریر کردیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم نصیحت و وصیت
5852 1374 اسلامی آداب زندگی ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں ۔ اگر بچے کی شروع سے اچھی تربیت کی جائے اس میں حق ، نیکی اور خیر کو ترجیح دینے کا جذبہ پیدا کیا جائے تو یہ کام اس کی عادت میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ پھر اس میں حلم ، حوصلہ ، صبر ، تحمل ، بردبار ، کرم شجاعت اور عدل و احسان جیسے اخلاق حسنہ پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس اگر بچے کی تربیت مناسب انداز سے نہ کی جائے تو وہ بری عادت کا شکار ہو جاتا ہے ۔ وہ خیانت ، جھوٹ ، بےصبری ، لالچ ، زیادتی اور سختی جیسے اخلاق سیئہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ چناچہ اسلامی طرز زندگی گزارنے کے لیے اور اپنی زندگی میں اسلام پر عمل کرنے کے لیے ہمیں ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے آپ ﷺ کی زندگی پر عمل پیرا ہونا ہو گا ۔ اپنے بچوں کے اور اپنے سامنے حضور کی حیات مبارکہ کو ماڈل بنانا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے ہمارے لئے زندگی کے ہر شعبہ میں اعلی اور مثالی نمونے چھوڑے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ آپ ﷺ کے بہترین فرمودات بھی موجود ہیں ۔ جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں کو ایک جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب بچوں اور بڑوں کی اسلامی تربیت کے حوالے سے لکھی گئی ہے ۔ جس میں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں اسلامی اصولوں کی وضاحت بطریق احسن کر دی گئی ہے ۔ اللہ ہمیں صحیح معنوں میں مسلمان بنائے ۔آمین (ع۔ح)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
5853 4841 اسلامی اخوت عبد اللہ ناصح علوان

اسلامی اصول و ضوابط اور ایمان کے بنیادی تقاضوں کے مطابق مسلم معاشرے میں ایمان کی بنیاد پر اخوت کا قیام انتہائی ضروری ہے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ [الحجرات: 10] ’’یقینا تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں  جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے‘‘اخوت اور بھائی چارے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم مسلمانوں کے لئے ہر اچھا قول و فعل کر گزریں، اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے اس وقت تک کوئی بھی کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے‘‘۔سچی اخوت دل کی گہرائی سے انسان کو دوسروں کیلئے بھلائی کرنے پر ابھارتی ہے، اور دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی ترغیب دلاتی ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا ’’اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر دکھ پہنچاتے ہیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھا لیا۔‘‘ [الأحزاب: 58]،اسی طرح آپ ﷺفرماتے ہیں کہ: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ زیر نظر کتاب’’اسلامی  اخوت‘‘  عبد اللہ ناصح علوان کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب اسلامی اخوت کے موضوع پر اہم اورمفید کتاب ہے۔اس  کتاب میں تمام مسائل ، فضائل اور اس کے مفید نتائج اور اخوت کی دینی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ  ملت اسلامیہ کےاتحاد اورخاندان اور معاشرے کی شیرازہ بندی میں اسلامی اخوت کاعمل اور باہمی  تعامل اسلام کا ایک بیش بہا تحفہ ہے۔(م۔ا)

الدار السلفیہ، ممبئی نصیحت و وصیت
5854 6931 اسلامی طرز زندگی ( عبد الرحمٰن شاد) عبد الرحمٰن شاد

اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں  بگاڑ کا ایک بڑا سبب   یہ ہےکہ  ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے  کےخواہاں رہتےہیں لیکن  دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں  اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا  اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ  کے لیے  تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلامی طرزِ زندگی‘‘عبد الرحمٰن شاد کی تصنیف ہے  انہوں نے اس کتا ب میں  اخلاقیات وسماجیات سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث  کے مفاہیم  کو  سادہ اور عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔  (م۔ا)

چلڈرن قرآن سوسائٹی لاہور نصیحت و وصیت
5855 1484 اصلاح البیوت حافظ محمد عباس صدیق

گھر انسان کی جان اور اس کے  ایمان ،مال واولاداور فتنوں کے دور میں تمام قسم کی برائیوں سےحفاظت کی ضمانت  ہوتاہے۔  ہرگھر  معاشرہ کے لیے مکان میں اینٹ کی طرح ہوتاہے۔ جس طرح عمارت کی ایک ایک  اینٹ کا درست ہونا ضرروی ہے،  اسی طرح ہر گھر کا  اسلامی طرزِ زندگی گزارنا معاشرہ کی اصلاح کے لیے ضروری ہے۔  جب ہر  گھر اپنی اخلاقی، معاشرتی ،دینی ذمہ داری سے نبردآزما ہوگا تو یقیناً ایسا معاشرہ وجود میں آئے گا جہاں نیکی  کاہرکام کرنا  ممکن ہو سکے گا۔  برائی کےاسباب کم  ہونگےاور  رحمت الٰہی کانزول ہوگا  ۔معاشرےمیں امن وسکون اور ہر انسان اپنےگھر میں اطمینان کی نیند سوئے گا۔زیر تبصرہ کتاب  جسے  حافظ  محمد عباس  صدیق  ﷾نے  اصلا ح البیوت کے نام سے  کتاب وسنت  اور اسلامی اصولوں کی روشنی میں معاشرہ کی اصلاح کے لیے  مرتب کیاہے  ،اس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ اصلاح البیوت سے مراد گھروں کی عمارات کی  تزئین وآرائش نہیں بلکہ گھرو ں میں بسنے والے  افراد کے  عقائد واعمال کی اصلاح ہے  ،کیوں کہ عقیدےکی درستگی کے بغیر کوئی  بھی عمل اللہ کے ہاں قابل قبو ل  نہیں۔اوراہل خانہ کی  اصلاح وتربیت ہر انسان پر لازم ہے۔  اس کتاب کے مطالعہ سے یہ مقصد کافی   حد تک پور ہوجاتا ہے۔ ان شا ء اللہ (م۔ا)
 

محمدی پبلشنگ اینڈ کیسٹ ہاؤس لاہور نصیحت و وصیت
5856 3587 اصلاح نفس ابو عطیہ

زندگی کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟میری حقیقی منزل کیا ہے؟ سادہ سی باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں  مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اصلاح نفس"محترم ابو عطیہ عبد القیوم بن حافظ علم الدین صاحب کی تصنیف  ہے جس میں انہوں نے ہمیں زندگی کی حقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے اور آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔اور حقیقت یہی ہے کہ موت سب سے بڑی نصیحت ہے۔انسان اگر اپنی موت کو یاد رکھے تو وہ کبھی غلط کام نہ کرے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھنے اور آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

جامع مسجد مزمل اہلحدیث لاہور نصیحت و وصیت
5857 3947 اصول اخلاقیات جارج ایڈورڈ مور

ہم اپنی روز مرہ زندگی میں جو تصدیقات قائم کرتے ہیں ان میں سے چند ایسی تصدیقات کو الگ کرنا نہایت آسان ہے جن کی صداقت سے اخلاقیات بلا شبہ سروکار رکھتی ہے۔جب کبھی ہم کہتے ہیں کہ"فلاں شخص اچھا ہے"یا"فلاں آدمی برا ہے"، جب کبھی ہم پوچھتے ہیں کہ "مجھے کیا کرنا چاہئے؟"یا"کیا ایسا کرنا میرے لئے نادرست ہے؟"جب کبھی ہم یہ کہنے کی جرات کرتے ہیں کہ "عفت فضیلت ہے اور مے نوشی رذالت ہے" تو بلا شبہ یہ اخلاقیات ہی کاکام ہے کہ وہ اس قسم کے سوالات اور بیانات پر بحث کرے۔علاوہ ازیں اخلاقیات کے ذمے یہ کام بھی ہے کہ وہ ہمارے ان بیانات کو جو افراد کے اخلاقسے یا ان کے افعال کے اخلاقی پہلو سے متعلق ہوتے ہیں، غلط یا صحیح ٹھہرانے کے اسباب بیان کرے۔اکثر حالتوں میں ہم"فضیلت، رذالت،فرائض، درست، خیر،شر"جیسی اصطلاحات استعمال  کرتے ہیں، جن میں ہم اخلاقی حکم لگا رہے ہوتے ہیں، اگر ہم ان احکام کی صداقت کو زیر بحث لانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اخلاقیات کے کسی نہ کسی نکتے پر بحث کرنا ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول اخلاقیات "محترم جارج ایڈورڈمور کی انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر عبد القیوم صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اخلاقیات کے اصول بیان کئے ہیں۔(راسخ)

مجلس ترقی ادب لاہور نصیحت و وصیت
5858 2428 اعزاز القرآن لعباد الرحمن المعروف اوصاف مومن حافظ محمد الیاس اثری

اخلاق ان صفات اور افعال کو کہا جاتا ہے جو انسان کی زندگی میں اس قدر رچ بس جاتے ہیں کہ غیر ارادی طورپربھی ظہور پذیر ہونے لگتے ہیں۔ بہادر، فطری طور پر میدا ن کی طرف بڑھنے لگتا ہے اور بزدل، طبیعی انداز سے پرچھائیوں سے ڈرنے لگتا ہے۔ کریم کا ہاتھ خود بخود جیب کی طرف بڑھ جاتا ہے اور بخیل کے چہرے ہر سائل کی صورت دیکھ کر ہوائیاں اڑنے لگتی ہیں۔ اسلام نے غیر شعوری اور غیر ارادی اخلاقیات کو شعوری اور ارادی بنانے کا کام بھی انجام دیاہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان ان صفات کو اپنے شعور اور ارادہ کے ساتھ پیدا کرے تاکہ ہر اہم سے اہم موقع پر صفت اس کا ساتھ دے ورنہ اگر غیر شعوری طور صفت پیدا بھی کرلی ہے تو حالات کے بدلتے ہی اس کے متغیر ہو جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ مثال کے طور پر ان تذکروں کو ملاحظہ کیا جائے جہاں اسلام نے صاحب ایمان کی اخلاقی تربیت کاسامان فراہم کیا ہے اور یہ چاہا ہے کہ انسان میں اخلاقی جوہر بہترین تربیت اور اعلیٰ ترین شعور کے زیر اثر پیدا ہو۔اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورۃ الفرقان کے آخری رکوع میں عباد الرحمان کی بارہ صفات ذکر کی ہیں ،جو گویا بارہ مستقل مضامین ہیں۔ان صفات میں سے"زمین پر عاجزی سے چلنا ، جاہلوں سے اعراض کرنا ، راتوں کو عبادت کرنا، جہنم کے عذاب سے پناہ مانگنا ، خرچ کرنے میں اعتدال سے کام لینا ، نہ فضول خرچی  کرنا اور نہ ہی بخل کرنا ، شرک سے اجتناب کرنا ، قتل ناحق سے بچنا ، زنا اور بدکاری سے پرہیز کرنا، جھوٹی گواہی سے احتراز کرنا ، بری مجالس سے پہلوتہی  کرنا، کتاب اللہ سے متاثر ہونا ، بیوی بچوں اور اپنے لئے ہدایت کی دعا کرنا "قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اعزاز الرحمان لعباد الرحمان المعروف  اوصاف مومن " محترم حافظ محمد الیاس اثری استاذ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ  کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے مومنوں کی انہی بارہ صفات کو تفصیل سے ذکر کیا ہے۔یہ کتاب  درحقیقت رمضان المبارک میں دئیے گئے ان کے دروس پر مشتمل ہے،جنہیں افادہ عام کی نیت سے طبع کر دیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہےکہ وہ مولف موصوف کی اس کوشش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

محمد یوسف ملک نزد صغیر پارک گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5859 6171 اعضائے انسانی کے گناہ مفتی ثناء اللہ محمود

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے، اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ اور کبیرہ گناہ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ گناہ کے بعد احساس ندامت اور پھر توبہ کےلیے پشیمانی کا احساس خوش نصیب انسان کے حصہ میں آتا ہے۔ گناہ انسان کے مختلف جوارح واعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اعضائے انسانی کے گناہ‘‘ مولانا مفتی ثناء اللہ محمود صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں جن انسانی اعضاء سے گناہ صادر ہوتے ہیں، ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور صادر ہونے والے گناہوں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان گناہوں  کے مراتب اور ان کا توڑ بھی بیان کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)

بیت العلوم، لاہور نصیحت و وصیت
5860 4538 افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات اقسام اثرات راشد حسن

ہمارے دین کامل اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ ہے ۔جھوٹ کا مطلب ہے وہ بات جو واقعہ کے خلاف ہویعنی اصل میں وہ بات اس طرح نہیں ہوتی ۔جس طرح بولنے والا اسے بیان کرتا ہے ۔اس طرح وہ دوسروں کو فریب دیتا ہے ۔جو اللہ اور بندوں کے نزدیک بہت برا فعل ہے ۔جھوٹ خواہ زبان سے بولا جائے یا عمل سے ظاہر کیا جائے ۔مذاق کے طور پر ہو یا بچوں کو ڈرانے یا بہلانے کےلئے ہر طرح سے گناہ کبیرہ اور حرام ہے ۔جھوٹ گناہوں کا دروازہ ہے کیونکہ ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کےلئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ۔قرآن و حدیث میں اس قبیح عادت کو چھوڑنے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔جھوٹ بولنا مومن کا شیوہ نہیں اور جس کےدل میں ایمان ہوتا ہے وہ جھوٹ بولنے سے کتراتا ہے کیونکہ اس میں رب الٰہی کی ناراضگی ہے ۔ارشاد نبوی ﷺ ہےکہ ’’ جب انسان جھوٹ بولتا ہے تو فرشتے اس کے منہ کی بدبو سے 70 میل دور چلے جاتے ہیں ۔ایک حدیث میں ہےکہ بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور وہ اس میں اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ و ہ اللہ کےہاں بھی جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ جو انسان جھوٹ کو اپنا لیتا ہے اس کا معاشرے میں کوئی وقار نہیں ہوتا اپنے پرائے سب اس سے دور چلے جاتے ہیں اور وہ لوگوں کی نظروں میں گر جاتاہے۔جھوٹ کی ایک قسم افواہ سازی بھی ہے جو کہ انسان بنا کچھ سوچے سمجھے کوئی بات کسی سے سن کر لوگوں میں پھیلادیتے ہیں جب کہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ۔جس سے انسان کی عزت پر حرف آتا او رمسلمان کی عزت کو نبی کریم ﷺ نے کعبہ کی حرمت سے بڑھ کر قرار دیا ہے ۔افواہ سازی کے عصر حاضر میں مختلف ذرائع بن چکے ہیں ۔ بالخصوص میڈیا کا کردار اس میں سرفہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات ، اقسام ، اثرات ‘‘ محترم جناب راشد حسن صاحب کی ایک منفرد کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں افواہ سازی کے طریقہ واردات کو سمجھنے کے لیےتمام مطلوبہ معلومات فراہم کی ہیں اور افواہ کی شرعی حیثیت کو دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ نیز میڈیا کے مثبت اور منفی کردار پر کتاب میں سیر حاصل بحث کی ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کولوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور تمام مسلمانوں کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور افواہ سازی سے دور رکھے ۔ (آمین) ( م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان نصیحت و وصیت
5861 1478 السلام علیکم عبد الغفور اثری

دنیا کی ہر مہذب قوم میں یہ رسم پا ئی جاتی ہے کہ  جب وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملتے ہیں، توچند مخصوص الفاظ کسی خاص انداز سے ادا کرتے ہیں۔ان کے  یہ الفاظ و انداز ان کا ملی وقومی شعار بن جاتا ہے۔جیسے ہندو رام رام،سکھ جئے گرو، اور انگریز گڈ مورننگ،گڈ مون اور گڈ ایوننگ وغیرہ جیسے الفاظ ادا کرتے ہیں۔اسلام نے بھی طرز ملاقات کے آداب کو بیان کرتے ہو ئے باہمی ملاقات کرتے وقت(السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ) جیسے عظیم الشان الفاظ  کہنے کاحکم دیا ہے۔ ان سے بہتر کوئی دعائیہ کلمات نہیں ہیں۔کیونکہ ان میں دنیا وآخرتدونوں جہانوں کی کامیابی کے راز مضمر ہیں،اور یہ محبت و دعا گوئی کا بہترین اظہار ہیں۔ چونکہ سلام کے احکام ومسائل سے آگاہ ہونا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے ،چنانچہ فاضل مؤلف مولانا عبد الغفور اثری نے خالصتا اصلاحی جذبہ سے سرشار ہو کر نہایت عرق ریزی،تحقیق اور مستند دلائل کے ساتھ نہایت سلجھے ہوئے اسلوب میں یہ کتابچہ مرتب فرمایا ہے ،جو اپنے موضوع ایک منفرد کاوش ہے،اور مطالعہ کے لائق ہے۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔(راسخ)
 

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور نصیحت و وصیت
5862 695 الفوائد (اردو) جلد اول ابو محمد امین اللہ پشاوری

موجودہ دور سراسر مادیت کا دور ہے ،جس میں ہر شخص دنیوی مال ودولت اور جاہ ومنصب کےحصول میں سرگرداں نظر آتا ہے ۔تزکیہ نفس،اصلاح قلب اور فکر آخرت سے مکمل تغافل برتا جا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر شخص بے چینی اور بے سکونی کا شکار ہے ۔ایسے میں اس کے طرح کے لڑیچر کی اشد ضرورت ہے جس میں اصلاح باطن اور اخلاص وللہیت کی اہمیت کا اجاگر کیا جائے اور ان کے حصول کا عملی طریقہ بھی واضح کیا جائے۔زیر نظر کتاب اسی ضرورت کو پورا کرتی ہے ۔مولانا ابو محمد امین اللہ پشاوری نے اس کتاب میں ایمان وتقویٰ،زہدوقناعت،محبت الہیٰ ،حسن خاتمہ کے اسباب،استقامت  فی الدین کا طریق کار اور دیگر بہت سے مفید موضوعات پر بحث کی ہے ۔اس میں جا بہ جا قرآن وحدیث اور اقوال سلف سے بہت زیادہ استدلال کیا گیا ہے  اور ضعیف اور موضوع روایات سے اجتناب کیا گیا ہے ۔گویا یہ ایک مستند کتاب ہے ،اصل کتاب عربی میں تھی جسے جناب محمد علی صدیقی نے اردو میں منتقل کیا ہے جس کی بدولت عوام بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔امید ہے اس کے مطالعہ سے اصلاح قلب ودین کا داعیہ بیدار ہو گا اور لوگ خداوند قدوس کی جانب متوجہ ہوں گے۔(ط۔ا)
 

مکتبہ محمدیہ، پشاور معاصی و منکرات
5863 4209 اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے تقاضے ابو تیمیہ ساجد الرحمن چوہدری

اس جہانِ رنگ و بو میں شیطان کے حملوں سے بچتے ہوئے شریعتِ الٰہیہ کے مطابق زندگی گزارنا ایک انتہائی دشوار امر ہے۔مگر اللہ ربّ العزت نے اس کو ہمارے لئے یوں آسان بنا دیا کہ ایمان کی محبت کو ہمارے دلوں میں جاگزیں کر دیا۔اسلام اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لانے کا نام ہے اور اس ایمان کی سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ انسان کو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبت ہو اللہ کی محبت ایسی محبت کہ اس کے ساتھ کوئی بڑ ے سے بڑ ا انسان بھی اس محبت میں شریک نہیں ہو سکتا۔اور اس محبت کا تقاضا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے تقاضے "محترم ابو تیمیہ ساجد الرحمن چوہدری صاحب کی انگریزی تصنیف ہے، جس کا  اردو ترجمہ محترم ابو یحیی محمد زکریا زاہد صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اللہ تعالی اور نبی کریم ﷺ سے محبت کے تقاضے بیان فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم  کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں  اللہ تعالی اورآپ ﷺ سے محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5864 4750 اللہ تعالیٰ کی 10 تاکیدی نصیحتیں جلال الدین قاسمی

اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو فضیلت بخشتے ہوئے ‘ پہلی تمام امتوں سے افضل قرار دیا اور ہمیں جامع شریعت دی اور دینے کے بعد اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لے لیا۔ اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کے ذمہ کچھ اہم ذمہ داریوں کو عائد بھی کیا ہے اور کئی ایک پر تاکید بھی فرمائی ہے۔ جن احکام کو بیان کرنے کے بعد یا ان کے بیان میں تاکید نہیں فرمائی گئی ان پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے اور پھر جن احکامات پر تاکید فرمائی گئی ہے ان کے عمل کی ضرورت پہلی صورت سے بھی زیادہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ان دس نصیحتوں کو ذکر ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے تاکید فرمائی ہے مثلاً شرک کی ممانعت‘ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک‘ اولاد کے قتل کی ممانعت‘ قول وفعل میں فحش کی ممانعت‘ قتل ناحق کی ممانعت‘ یتیم کا مال کھانے کی ممانعت‘ ماپ تول کو پورا کرنے کا حکم‘ حق اور سچ کہنا‘ عہد وفاء کرنا اور سیدھے راستے کی پیروی کرنا۔ اس کتاب کو تخریج وتحقیق کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور ملا کر لکھے جانے والے الفاظ مثلا انکو اسکے وغیرہ کو الگ الگ کر کے لکھا گیا ہے‘ آیات کی کمپوزنگ کی بجائے قرآن کی اصل کتابت لگائی گئی ہے‘ قولی احادیث پر اعراب لگائے گئے ہیں‘ اہم تعلیقات لگائی گئیں ہیں اور حاشیہ میں متعلقہ وصیت سے ملتی جلتی اور بھی آیات کو شامل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کی دس تاکیدی نصیحتیں ‘‘ حافظ جلال الدین قاسمی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور نصیحت و وصیت
5865 4410 اللہ تعالیٰ کی پسند اور نا پسند عدنان طرشہ

اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے کامیابی اور فلاح ہے اور دوسری صورت میں ان کے لیے ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے صرف وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے خواہ وہ حکم ہمیں قرآن مجید کے ذریعے سےدیا گیا ہے یا سنت کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی اور خسارے سےبچنے کے لیے ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے ہمیں منع فرمایا ہے خواہ وہ ممانعت قرآن میں کی گئی ہو یا سنت میں ۔اور ایمان کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ایسے کام کیے جائیں جن سے اللہ اور اس کا رسول ﷺ راضی ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَنْ يُرْضُوهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِين (سورۃ توبہ :62)’’اللہ اور اس کے رسول ﷺ زیادہ حق دار ہیں کہ انہیں راضی کریں اگر وہ مومن ہیں ‘‘۔اس کے علاوہ ہرمسلمان اللہ تعالی کے اطاعت اور اس کےرسولﷺ کی اطاعت کاپابند ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اللہ کی پسند اور ناپسند‘‘ شیخ عدنان الطرشہ کی عربی کتاب ماذا يحب الله وماذا یبغض..؟ کا سلیس ترجمہ ہے ۔بنیادی طور پراس کتاب کا موضوع تزکیۂ نفس اوراخلاق ہے ۔ لیکن فاضل مصنف نے اس کتاب میں زندگی کے تقریباً تمام شعبوں کا احاطہ کیا ہے ۔چنانچہ بعض مقامات پر توحید وشرک کی گفتگو ہے تو بعض جگہوں پر اسلامی معاشرت، اجتماعی فرائض ، دعوت وجہاد آداب وعاداتِ اسلامی پر بحث کی ہے ۔اسی طرح فضائل اعمال ، رقاق ،زہد ، اعمال قلبی پر بڑی نفیس ونازک ابحاث اس کتاب میں شامل ہیں ۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ اس ضمن میں کوئی ضعیف اور منکر ،موضوع روایت کتاب ہذا میں شامل نہ ہونے پائے ۔انہو ں نے ان احادیث کی وضاحت کرنے اور ہر ہر موضوع کو باسلوب احسن واضح کرنے کےلیے انداز نہایت آسان اور دلکش اختیار کیا ہے۔محترم جنا ب خاور رشید بٹ ﷾ نے اس اہم کتاب کو اردو دان طبقہ کےلیے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃالناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین) (م۔ا)

دار الکتاب والسنہ، لاہور نصیحت و وصیت
5866 196 اللہ سے شرم کیجئے قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی برائیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر کی قباحت اور شرعی حکم کو بیا ن کیا ہے- ان معاشرتی بداخلاقیوں اور کبیرہ گناہوں کو مختلف ابواب کے تحت بیا ن کیا ہے-مصنف نے کتاب کو موضوعات کے اعتبار سے سات مختلف ابواب میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ہر باب کو مختلف فصول میں تقسیم کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے وہ اجمالا درج ذیل ہیں:حیا کی فضیلت و اہمیت،شرک و تکبیر سے اجتناب،زبان کی حفاظت،جھوٹ وغیبت سے اجتناب اور نقصانات،گالی گلوچ سے اجتناب،پردے کا احکام،حرام مال سے اجتناب،حرام مال کے مختلف ذرائع،مدارس کے مال اور مختلف خیراتی اداروں کے مال کو خرچ کرنے میں احتیاط کو مدنظر رکھنا،دنیا کی محبت ،مال کی محبت اور بخل سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت واہمیت،سخاوت اور مہمان نوازی کی اہمیت وفضیلت،بغض وعداوت سے بچتے ہوئے تزکیہ نفس کی ضرورت واہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کو ہروقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے-اس کے علاوہ بے شمار شاندار موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے-

مکتبہ العلم لاہور نصیحت و وصیت
5867 1860 اللہ کی پسند و ناپسند پروفیسر محمد رفیق چودھری

اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے  کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی  اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ   اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے  تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے  کامیابی  اور فلاح  ہے  اور دوسری   صورت میں ان کے لیے   ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا  اور آخرت  میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے  صرف وہی  کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے  کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے  خواہ وہ حکم  ہمیں  قرآن مجید   کے ذریعے  سےدیا گیا ہے یا سنت  کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی  اور خسارے  سےبچنے کے لیے  ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو  اللہ تعالیٰ  کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے  ہمیں منع فرمایا ہے  خواہ وہ ممانعت قرآن میں کی گئی  ہو یا سنت میں ۔اور ایمان  کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ایسے کام کیے جائیں جن سے اللہ  اور اس کا رسول ﷺ راضی ہو  جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَنْ يُرْضُوهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِين (سورۃ توبہ :62)’’اللہ  اور اس کے رسول ﷺ زیادہ حق دار ہیں  کہ انہیں راضی کریں اگر  وہ مومن  ہیں ‘‘اس کے علاوہ ہرمسلمان اللہ تعالی کے اطاعت اور اس کےرسولﷺ کی اطاعت کاپابند ہے ۔زیرنظر کتاب  ’’اللہ کی پسند و پسند‘‘  ماہنامہ  محدث کے  معروف   کالم نگار  اور  کئی کتب کے مصنف  ومترجم محترم  مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی  تصنیف ہے  جس میں  انہوں نے  کتاب کو دوحصوں میں  تقسیم کرکے  ایسی بہت سے  قرآنی آیات اور احادیث پیش کی  ہیں کہ جن میں  وضاحت کی گئی ہے کہ کون کون سی چیزیں اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں اور کون کون سی ناپسند۔حصہ اول  میں  جو امو ر اللہ تعالیٰ کوپسند   ہیں ان کو بیان کیا ہے اور حصہ  دوم میں  جوامور اللہ کو ناپسند ہیں  ان کو   جمع کردیا ہے ۔ اللہ تعالی  فاضل مصنف کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور  تمام اہل اسلام کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے  (آمین) (م۔ا)

 

مکتبہ قرآنیات لاہور نصیحت و وصیت
5868 5022 المنکرات فی العقائد والاعمال والعادات عبد السلام رحمانی

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا و آخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے۔ صحابہ کرام  نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات اور منکرات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات‘ منکرات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  ایسے منکرات کا تذکرہ ہی کیا گیا ہے جو اس وقت ہمارے معاشرے میں ناسور بنے ہوئے ہیں۔ اس کتاب کی اصل کافی ضخیم اور طویل تھی تو مؤلف نے اختصار سے مفہومی اور ضروری ابحاث لی ہیں۔ اس میں اصل  کتاب کا ترجمہ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ ان سے ابداع کو لے کر ذکر کیا ہے ۔ اس میں جہاں کہیں لکھا ہو کہ’شیخ نے لکھا یا فرمایا‘ تو اس سے مراد شیخ علی محفوظ ہوں گےاور ان کی کتاب ’الابداع فی مضار الابتداع‘ مراد ہوگی۔ یہ کتاب’’ المنکرات فی العقائد والاعمال والعادات ‘‘ عبد السلام رحمانی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض نصیحت و وصیت
5869 766 امامت کے اہل کون؟ سید بدیع الدین شاہ راشدی

زیر نظر کتاب دو کبار علماء حدیث کے دو رسالوں کا مجموعہ ہے ۔جن میں سے پہلا رسالہ شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین راشدی صاحب ؒ کا ہے اور دوسرا رسالہ حافظ زبیر علی زئی حافظہ اللہ کاہے۔اس کتاب میں اس مسئلہ کی وضاحت کی گئی ہے کہ نماز کی امامت  کے لیے امام کن اوصاف کا حامل ہو۔نیز امام کا صحیح العقیدہ اور بدعات سے مبرہ ہونا ضروری ہے ۔فاسد العقیدہ اور بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں ۔لہذا مصلحت کے لبادہ میں گمراہ عقائد کے حامل اور بدعات کے رسیہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی جو رخصت فراہم کی جاتی ہے کتاب وسنت کے دلائل اور آثار سلف کی رو سے یہ قطعاً غلط ہے ۔بلکہ نماز میں ایسے امام کا انتخاب لازم ہے جس کا عقیدہ صحیح اور بدعت کا پرچار کر نہ ہو ۔اس مسئلہ کے بارے میں صحیح اور کامل آگاہی کے لیے زیر تبصرہ کتاب کا مطالعہ ازہد ضروری ہے ۔(فاروق رفیع)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نصیحت و وصیت
5870 4074 امانت کی تلاش ابو اسعد محمد صدیق

امانت داری ایک اعلی اخلاق ہے ۔ دین کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔ یہ ایک نادر اور بیش بہا صفت ہے۔ انسانی معاشرہ کے لیے جزء لا ینفک ہے۔ اس صفت میں حاکم و محکوم کے ما بین کوئی فرق نہیں ہے‘ تاجر وکاریگر ‘مزدور وکاشت کار ‘ امیر و فقیر ‘ بڑا اور نہ چھوٹا اور نہ ہی شاگرد و استاذ بلکہ ہر ایک کے لیے باعث شرف ومنزلت ہے۔انسان کا اصل سرمایاہے۔اور اس کے کامیابی وکامرانی کا ضامن ہے۔اور ترقی وارتقاء کی چابی ہے۔ہر ایک کے لیے باعث سعادت ہے۔امانت کا معنی بہت وسیع وعریض ہے اور جو لوگ امانت کے معنی کو صرف اس معنی میں محصور کردیتے ہیں کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس کوئی چیز(سونا‘چاندی‘ روپیے پیسے وغیرہ ) ایک معین مدت تک جمع رکھے۔تو اس جمع شدہ چیز کو صاحب مال تک واپس کر دینا ہی امانت داری ہے تو ایک بہت بڑی کج فہمی ہے لیکن حقیقت یہ کہ امانت داری بہت وسیع معنی پر دلالت کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"" محترم مولانا ابو اسعد محمد صدیق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امانت کے اسی وسیع مفہوم کو بیان کرتے ہوئے امانت کی مختلف  اقسام کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ نور نبوت فیصل آباد نصیحت و وصیت
5871 6408 امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور اس کا قرآنی حل پروفیسر احسان الحق چیمہ

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اور ا نسانی زندگی کی تمام مشکلات کا حل ہےلیکن اس سے اعتقادی اور عملی انحراف کےنتیجے میں انسانی زندگی میں مسائل بھی پیدا ہوتےہیں اورآخرت کی فوز وفلاح سے بھی محروم ہونا پڑتا ہے۔دعوت وتبلیغ کا کام اصل میں انبیاء کرام کا کام  رہا ہےاوران کے علاوہ اہل حق بھی اس فریضے کو سرانجام دیتے رہے  ہیں ۔اب چونکہ باب نبوت بند ہوچکا ہے اس لیے یہ اہم ذمہ داری امت مسلمہ پر ڈالی گئی۔اورقانون الٰہی ہے کہ قوموں کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتی جب تک لوگ خود اپنی حالت کو بدلنے پر تیار نہ ہوں۔ زیر نظر کتاب ’’امت مسلمہ کے زوال کے اسباب  اور اس کا قرآنی حل ‘‘ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے باب میں انسان اور ا س کی حقیقت سے متعلق مضامین ہیں ۔دوسرے باب میں قوموں کے عروج وزوال کے اسباب سے متعلق سیر حاصل بحث ہے ۔اور تیسرے باب میں مسلم امہ کے زوال کے اسباب او راس کا قرآنی حل نہایت تفصیل سے ذکر کیاگیا ہے۔باب چہارم میں قرآنیات کےعنوان سے اہم مضامین پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

تفہیم دین پبلشرز لاہور نصیحت و وصیت
5872 4140 انسان اور قرآن حافظ مبشر حسین لاہوری

ایمان کے چھ بنیادی اجزاء میں ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ الہامی کتابوں پر ایمان لایا جائے کہ وہ سب منزل من اللہ سچی کتابیں تھیں اور قرآن مجید ان میں آخری الہامی کتاب ہے ۔آج آسمان دنیا کے نیچے اگر کسی کتاب کو کتاب ِالٰہی ہونے کا شرف حاصل ہے تووہ صرف قرآن مجید ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ قرآن سےپہلے بھی اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کئی کتابیں نازل فرمائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سب کی سب انسانوں کی غفلت، گمراہی اور شرارت کاشکار ہوکر بہت جلد کلام ِالٰہی کے اعزاز سے محروم ہوگئیں۔ اب دنیا میں صرف قرآن ہی ایسی کتاب ہے جو اپنی اصلی حیثیت میں آج بھی محفوظ ہے ۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ قرآن اس دنیا میں سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے اس کتاب نے ایک جہان بدل ڈالا۔ اس نےاپنے زمانے کی ایک انتہائی پسماندہ قوم کو وقت کی سب سے بڑی ترقی یافتہ اور مہذب ترین قوم میں تبدیل کردیا اور انسانی زندگی کےلیے ایک ایک گوشے میں نہایت گہرے اثرات مرتب کیے۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان اور قرآن ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کی سلسلہ اصلاح عقائد میں سےتیسری کتاب ہے۔اس کتاب میں انہوں نے یہ بتایا ہے کہ قرآن مجید کےساتھ ہمارا بنیادی طور پر تین طرح کا تعلق ہے ۔ ایک تویہ کہ ہم قرآن مجید پرصدق دل سے ایمان لائیں ۔ دوسرا یہ کہ ہم پورے آداب کےساتھ اس کی تلاوت کو روزانہ کامعمول بنائیں اور تیسرا یہ کہ ہم ممکنہ استطاعت کی حدتک اس کے احکام پر عمل کریں۔نیز اس کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید کے ساتھ جذباتی وابستگی ہی کافی نہیں جب تک کہ اس کے ساتھ ایمان وعمل کی وابستگی نہ پیدا کی جائے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے بے عمل قرآن سے دور مسلمانوں کو قرآن کےقریب لانے کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور نصیحت و وصیت
5873 4139 انسان اور قسمت حافظ مبشر حسین لاہوری

"تقدیر" کائنات میں ہونے والے تغیرات کے متعلق اللہ کی طرف سے لگائے گئے اندزاے کا نام ہے، یہ تغیرات پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتے ہیں، اور حکمتِ الہی کے عین مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ تقدیر پر ایمان لانے کیلئے چار امور ہیں:اول: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ تمام چیزوں کے بارے میں اجمالی اور تفصیلی ہر لحاظ سے ازل سے ابد تک علم رکھتا ہے، اور رکھے گا، چاہے اس علم کا تعلق اللہ تعالیٰ کے اپنے افعال کے ساتھ ہو یا اپنے بندوں کے اعمال کے ساتھ۔دوم: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ نے تقدیر کو لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے۔ سوم: اس بات پر ایمان ہو کہ ساری کائنات کے امور مشیئتِ الٰہی کے بغیر نہیں چل سکتے، چاہے یہ افعال اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات سے تعلق رکھتے ہوں یا مخلوقات سے، چہارم: اس بات پر ایمان لانا کہ تمام کائنات اپنی ذات، صفات، اور نقل وحرکت کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان اور قسمت ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کی سلسلہ اصلاح عقائد میں سےنویں کتاب ہے۔مسئلہ تقدیر کیا ہے ؟ ہے تقدیر پر ایمان لانے کامطلب کیا ہے ؟ کیا انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے؟ کیاانسان اپنی تقدیر بدل سکتا ہے؟ کیاانسان اپنی تقدیر کے بارے پیشگی معلومات حاصل کرسکتا ہے؟ تقدیر پر ایمان کے بعدعملی جدوجہد کی ضروت کیوں باقی رہتی ہے ؟ اس کتاب میں ان تمام سوالات کا قرآن وسنت اور عقلی دلائل کی روشنی میں ایک عمدہ تجزیاتی مطالعہ پیش کیاگیا ہے اورایمان بالتقدیر کی ضرورت واہمیت پر صحیح اسلامی نقطۂ نظر واضح کیاگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کا و ش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مبشر اکیڈمی،لاہور نصیحت و وصیت
5874 7085 انسانوں میں سے افضل کون ہے ایک تحقیقی جائزہ محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

معاشرے میں ’’بہترین شخص‘‘ کے لقب کا مصداق کسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ ظاہر ہے، اس سوال کا جواب ہر شخص اپنے ذوق، نقطۂ نظر اور سوچ کے مطابق الگ الگ دے گا، لیکن اس سوال کا شاندار اور جامع جواب وہ ہو گا جو رسول اللہﷺ کی جانب سے دیا گیا ہو، آپ ﷺ کی نظر میں: ”بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھتا اور سکھاتا ہے‘‘ (سنن ابو داؤد: 1452)۔ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے‘‘(جامع ترمذی: 3895)۔ اسی طرح کچھ اور لوگوں کے بارے میں بھی احادیث نبویہ میں "خَيْرُكُمْ" کے الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ انسانوں میں سے افضل کون ہے ایک تحقیقی جائزہ‘‘ میں ان احادیث کو مع اردو ترجمہ باحوالہ جمع کیا ہے، جن احادیث مبارکہ میں "خَيْرُكُمْ" کے الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ (م۔ا)

جمعیۃ البر الانسانیۃ و الخیر نیپال نصیحت و وصیت
5875 6157 اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟ محمد مبشر نذیر

کسی انسان کی شخصیت اس کی ظاہری و باطنی اور اکتسابی و غیر اکتسابی خصوصیات کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے بہت سی خصوصیات مستقل ہوتی ہیں لیکن طویل عرصے کے دوران ان میں تبدیلیاں بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں اور انہی خصوصیات کی بنیاد پر ایک شخص دوسرے سے الگ نظر آتا ہے اور ہر معاملے میں دوسروں سے مختلف رویے اور کردار کا مظاہرہ کرتا ہے۔  انسان کی خصوصیات بنیادی طور پر دو قسم کی ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو اسے براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں، یہ غیر اکتسابی یا فطری صفات کہلاتی ہیں۔ دوسری وہ خصوصیات ہیں جنہیں انسان اپنے اندر یا تو خود پیدا کرسکتا ہے یا پھر اپنی فطری صفات میں کچھ تبدیلیاں پیدا کرکے انہیں حاصل کرسکتا ہے یا پھر یہ اس کے ماحول کی پیداوار ہوتی ہیں۔ یہ اکتسابی صفات کہلاتی ہیں۔فطری صفات میں ہمارا رنگ، نسل، شکل و صورت، جسمانی ساخت، ذہنی صلاحتیں وغیرہ شامل ہیں۔ اکتسابی صفات میں انسان کی علمی سطح، اس کا پیشہ ، اس کی فکر وغیرہ شامل ہیں۔ شخصیت کی تعمیر ان دونوں طرز کی صفات کو مناسب حد تک ترقی دینے کا نام ہے ۔ ظاہری و باطنی طور پر شخصیت کے باب میں ہمارے نزدیک سب سے اعلیٰ و ارفع اور آئیڈیل ترین شخصیت محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت ہے۔محترم جناب مبشر نذیر صاحب نے اپنی زیر  نظر مختصر تصنیف ’’اپنی شخصیت   اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟‘‘میں انسان کی شخصیت کےدونوں پہلوؤں کی تفصیلی صفات ذکر کی ہیں جنہیں اختیار  کر کے انسان اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر احسن انداز میں کرسکتا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم نصیحت و وصیت
5876 2138 اچھا عالم بننے کے لیے عبد العزیز سدحان

علم  دين اہل اسلام کی بنیادی ضرورتوں میں سے سب سے زیادہ ضروری ہے  اس لیے  کہ یہ دنیا میں سعادت مندی اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ  مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد ہر دور میں علم ِدین کی  مشتاق رہی ہے اور علماء  وشیوخ کے حلقاتِ دروس سے  مستفید ہونے کے لیے اہل ایمان نے اپنے  گھر بار چھوڑے، دوسرے شہروں اور ممالک کی طرف لمبے لمبے سفر کیے اور علم کی پیاس بجھانے کی خاطر طرح طرح کی  صعوبتیں اٹھائی ہیں ۔حصو ل علم کاشوق اور رغبت پیدا ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت  ہے  کیونکہ علم ایسی دولت ہے جوصرف اسے ملتی  ہے جس پر اللہ  کی رحمت ہوتی ہے ۔اس عظیم  وپاکیزہ علم کو پانے کے لیے  بہت  سے احباب جب تیار ہوجاتے ہیں تو  طرح طرح کے سوالات ان کےذہنوں میں تذبدب پیدا کرنے لگتے ہیں کہ میں  کہاں سے تعلیم  حاصل کروں؟ کو ن سا ادارہ اور کس ادارے کا  نصاب میرے لیے مفید ہوگا؟ اور تعلیم کےبعد میرا مستقبل کیا ہوگا ؟ توایسی صورت حال میں  ان سوالات کےجوابات مہیا کرنا اور اس کےبعد  متلاشیانِ علم کو کامیاب اورمثالی شخصیات بننے کےلیے  علم کے آداب ، حصول علم کے فوائد وثمرات اوراس کےاغراض ومقاصد  سے  متعارف کروانا بہت ضروری ہے ۔زیر تبصرہ کتاب’’اچھا عالم بننے کےلیے...! ‘‘ سعودی عرب کے  جید عالم دین  فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز السدحان کی ایک  عربی کتاب کا سلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔جوکہ  طالبانِ  علوم نبوت کےلیے ایک  قابل قدر کاوش ہے  جس میں  مصنف موصوف نے   طلباء کے  تعلیمی مسائل وامور کے بارے میں  آیات قرآنیہ، احادیث نبویہ اور اسلاف کرام  کےمفید پندو نصائح وران کی محنت ہائے شاقہ کے  واقعات کے ذریعے بڑے احسن انداز میں  طالبانِ علوم نبوت کی راہنمائی کی  ہے۔دینی طلبہ  وطالبات کے علاوہ عصری علوم کےحاملین بھی اس سے برابر استفادہ  کرسکتے ہیں ۔حصولِ علم کے آداب ،مثالی طالب علم اور اچھا عالم بننے کے زریں اصولوں پر مشتمل اس  کتاب کاترجمہ کرنے  کی سعادت   فضیلۃ الاخ محترم  حافظ فیض اللہ ناصر ﷾(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ ،لاہور) نے  حاصل کی  ہے  موصوف اس کتاب کے  علاوہ  بھی تقریبا نصف درجن کتب کےمترجم ومرتب ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی  حسن  کارکردگی  کے اعتراف   میں  ان کی مادر علمی  جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور  نے2014ء کے آغاز میں  انہیں اعزازی شیلڈ  وسند سے  نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے  علم وعمل  اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے  (آمین)  (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5877 4641 ایک دن میں کروڑوں نیکیاں حافظ فیض اللہ ناصر

یہ کتاب حافظ فیصل اللہ نصر کی تصنیف ہے۔

دار الابلاغ، لاہور نصیحت و وصیت
5878 4603 با ادب با نصیب سید ابو بکر غزنوی

ادب وآداب اور اخلاق کسی بھی قوم کا طرہ امتیاز ہے گو کہ دیگر اقوام یا مذاہب نے اخلاق و کردار اور ادب و آداب کو فروغ دینے میں ہی اپنی عافیت جانی مگر اس کا تمام تر سہرا اسلام ہی کے سر جاتا ہے جس نے ادب و آداب اور حسن اخلاق کو باقاعدہ رائج کیا اور اسے انسانیت کا اولین درجہ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں زبان (یعنی اخلاق) سے پھیلا۔ حسنِ اخلاق اور ادب پر لاتعداد احادیث مبارکہ ہیں کہ چھوٹے ہوں یا بڑے‘ سب کے ساتھ کس طرح ادب سے پیش آنے کی تلقین اور ہدایت فرمائی گئی ادب اور اخلاق کسی معاشرے کی بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے جو معاشرے کو بلند تر کر دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ادب سے عاری انسان اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ باادب بامراد اور بے ادب بے مراد ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بادب بانصیب‘‘ سید محمد ابوبکر غزنوی﷫ کے افادات سے مرتب شدہ ہے۔ سید ابو بکر غزنوی﷫ زندگی بھر خلوص اور گرم جوشی سے سیرت طیبہﷺ کے ان شفاف چشموں سے لوگوں کو سیراب کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ ان کے لیکچرز، خطبات اور تحریریں اسلامی آداب، شائستگی اور قرینوں کی تعلیم کے پاکیزہ اور جانفزا جھونکوں سے بھر پور ہوتے۔ طارق اکیڈمی، فیصل آباد کے مدیر جناب محمد سرور طارق نے سید ابو بکر غزنوی﷫ کی تحریروں، خطبات و مقالات سے یہ حسین و جمیل گلدستہ ترتیب دیا ہے۔ یہی آداب ہیں جنہیں اخلاق بھی کہا جاتاہے اور اخلاق ہی میزان عمل کاسب سے وزنی اثاثہ ہے۔ (م۔ا)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد نصیحت و وصیت
5879 3293 بابرکت رزق اور موجودہ دور کے فتنے خالد گھرجاکھی

یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان نے اس دھرتی پر اپنی ضرورتیں لے کر قدم رکھا۔ کھانے کے لیے غذا، پینے کے لیے پانی، پہننے کے لیے لباس،گرمی،سردی، بارش، طوفان سے بچنے کےلیے گھر انسان کی بنیادی ضرورتیں ہیں۔اور اس کے زندہ رہنے کا دارومدار ان ضرورتوں پر ہےاسی طرح حسن پسندی کی حس بھی انسانی فطرت میں شامل ہے، جس کے تحت وہ ہر چیز میں حسن و خوبی کو پسند کرتا ہے۔ایسے ہی سہولت اور آسائش پسندی بھی انسانی مزاج کاحصہ ہے،جس کے لیے وہمیشہ بہتر سےبہتر کی تلاش میں رہتا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق خالق کائنات میں سب بنیادی ضرورتیں، سہولتیں، آسائشیں، زیبائش کی ہر چیز اس کائنات میں پیدا کر رکھی ہے۔ اب انسان کو چاہیے کہ وہ ان آسائشوں سے اسلام کی تعلیمات کے مطابق فائدہ اٹھائے۔ مگر انسان عجلت میں آکر حلال وحرام کی تمیز کو پس پشت ڈال دیتا ہے اور ہوس و لالچ کا شکار ہوتے ہوئے دنیا و آخرت میں خسارے کا سامان تیارکرتا ہے۔ زیر بحث کتاب"بابرکت رزق اور موجودہ دور کے فتنے"خالد گھرجاکھی کی تالیف کردہ ہے۔جس میں کسب حلال کی ترغیب دی گئی ہےاور وہ اسباب جن سے تجارت حرام ہوجاتی ہے ان کابڑے احسن انداز سے ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو اجر عظیم سے نوازے اور بنی نوع کو کسب حلال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5880 4678 بدچلنی اور جنسی بے راہ روی سے بچوں کی حفاظت کیسے کریں ؟ متعب بن محمد بن سلیمان

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے جہاں بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں کے حقوق بیان کیے ہیں وہیں بچوں اورچھوٹی عمر کے نونہالوں کے حقوق کاتذکرہ بھی کیا ہے ۔عصر حاضرکے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے نتیجےمیں پیدا ہونے والے مسائل میں سے بچوں کی بدچلنی اور جنسی بے راہ روی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے جس کے تدارک ک طرف ہمیں مکمل توجہ دینی چاہیے اوراس کے لیے ہر ممکن تدبیر کو اختیار کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’بد چلنی اورجنسی بے راہ روی سے بچوں کی حفاظت کیسے کریں؟ ‘‘ فضیلۃ الشیخ متعب بن محمد بن سلیمان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بد چلنی کی تاریخ اور اس کی مختلف اقسام ، دور حاضر میں جنسی بے راہ روی پھیلنے کے اسباب ، نوخیز عمری میں بچوں کے لیے حفاظتی تدابیر ، والدین کا ان کے ساتھ طرز عمل اور بچوں کو غلط لوگوں کی صحبت اورراستوں سےمحفوظ رکھنے کے وسائل جیسے مفید موضوعات پر روشنی ڈالی ہے ۔یہ کتاب والدین اور گھریلو سربراہان کےلیے نہایت مفید ثابت ہوسکتی ہے ۔جس کے مطالعے سے وہ بہتر انداز میں اپنے فرائض اد ا کرسکیں گے۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
5881 1233 بدکاروں کی زندگی کا عبرتناک انجام ابو مریم مجدی فتحی السید

حقیقی کامیاب وہ شخص  ہے جو دنیا میں کامیاب ہو گیا، جو دنیا کی زندگی میں اللہ کی رضا کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے کامیاب نہ ہو سکا وہ آخرت میں بھی ناکام و نامراد رہے گا۔ جو لوگ دنیا میں رہتے ہوئے اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہی اور احتساب کے تصو کو بھلا دیتے ہیں وہ اپنی موت کو بھی بھلا بیٹھتے ہیں۔ اچانک ایک دن موت کے کوڑے کی ضربیں جب لگنے لگتی ہیں تو ان کو اس وقت یاد آتا ہے کہ ہم نے تو مرنا بھی ہے لیکن اب وقت بیت چکا ہوتا ہے۔ دنیا دیکھتی ہے کہ ان کا موت کے وقت اس قدر عبرتناک اور خوفناک انجام ہوتا ہے کہ لوگ توبہ توبہ کرتے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے استغفار کرتے ہیں۔ اس کتاب میں بھی دنیا کے مختلف ممالک کے بدکاروں کی زندگی کا عبرتناک انجام دکھایا گیا ہے، مرتے وقت ان کے جان نکلنے کے عبرتناک مناظر دکھائے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ آپ اس سے کس طرح بچ سکتے ہیں۔ جان نکلتے وقت اللہ  و سولﷺ کے باغیوں کا یہ رسوا کن ذلت ناک عبرتناک انجام کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کیسے اعمال کرنے کے نتیجے میں ذلت ناک و اذیت ناک موت مرنے کے بعد جہنم کے فرشتوں کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جہنم کا ایندھن بننا پڑتا ہے؟ اگر آپ ایسے انجام سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ کتاب آپ کے لیے کامل رہنمائی فراہم کرے گی۔ اس کتاب کو مجدّی فتحی السیّد نے تالیف کیا ہے اور اردو قالب میں منتقل کرنے کے فرائض ابوحمزہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی نے ادا کیے ہیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
5882 3523 بربادئ اعمال کے اسباب قرآن و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر محمد سلیم بن عبید الہلالی

انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’بربادئ اعمال کے اسباب قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ شیخ سلیم بن عید الہلالی کی عربی کتاب’’مبطلات الأعمال في ضوء القرآن والكريم والسنة الصحيحة المطهرة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں شیخ موصوف نےان اعمال کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے کہ انسان جنہیں بہتر سمجھ کر اپنا لیتا ہے اور نتیجتاً لاشعوری میں اس کےثواب برباد اوراعمال ضائع ہوجاتے ہیں ۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر محترم جنا ب عبدالعلیم نور العین السلفی نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ، مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور معاصی و منکرات
5883 4754 برکت اس کے حصول اور اس سے محرومی کے اسباب ابو حذیفہ ابراہیم بن محمد

’’برکت‘‘ کا موضوع ان دینی موضوعات میں سے ہے جن میں انتہائی قوی وعمیق پیغام ہے اور اس پر خالص اسلامی رنگ ہے۔ اسلام نے روح اور مادہ کے درمیان توازن پیدا کیا ہے اور اس کے لیے کچھ چیزیں بنائی ہیں جن سے روحانی اور مادی دونوں اقدار حاصل ہوں‘ چنانچہ ساری عبادات میں روحانی اور مادی دونوں فوائد رکھے گئے ہیں مثلا نماز میں روحانی سکون واطمینان یعنی بندے کے فطری تقاضہ بندگی کی طرف میلان کے ساتھ مادی فائدہ یہ ہے کہ بھائی چارگی‘ تعاون ومساوات ہوتی ہے‘ ایسے ہی برکت سے بھی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ ہم سے راضی ہے اور ہمارے اعمال صالحہ مقبول ہو رہے ہیں اور نتیجۃً ہمارے رزق میں برکت ہو رہی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی برکت  اور اس کے حصول کے اسباب کون کون سے ہیں اور کن اسباب وذرائع یا گناہوں کی وجہ سے ہم برکت کی نعمت سے محروم کیے جاتے ہیں کو بیان کیا گیا ہے۔ برکت کے مفہوم واقسام کو بھی بیان کیا گیا ہے اور کتاب کو مختصر انداز میں اور کتاب وسنت اور سلف کے اقول سے پوری دلیل سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ برکت  اس کے حصول اور اس سے محرومی  کے اسباب ‘‘ ابو حذیفہ ابراہیم بن محمد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی نصیحت و وصیت
5884 4679 برکت کے اسباب اور محنت کی اہمیت آصف نسیم

آج کی مادی دنیا میں لوگ اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ انہیں سوائے دولت اکٹھی کرنے، اسی کے لئے بھاگ دوڑ کرنے اور زندگی کی ساری راحتیں اس خیالی راحت کو حاصل کرنے میں کھپا دینے کے علاوہ اور کسی بات کو سوچنے کی فرصت ہی نہیں ملتی ہے۔درحقیقت ہماری زندگی حقیقی رنگ، لذت، سرور اور نزاکت احساس کھو چکی ہے اور لطف یہ ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" برکت کے اسباب اور محنت کی اھمیت "محترم مولانا آصف نسیم صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شریعت کی روشنی میں برکت کے اسباب اور محنت کی اھمیت پر گفتگو فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

بیت العلوم، لاہور نصیحت و وصیت
5885 6549 بگاڑ سے اصلاح تک عبد الرحمٰن شافعی

اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ حافظ عبد الرحمٰن الشافعی (فاضل جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن) کی زیر نظر تصنیف’’ بگاڑ سے اصلاح تک ‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔موصو ف نے اس کتاب میں معاشرے میں بگاڑ کا باعث بننے والی بیماری(شرک وبدعت) کی تشخیص کی ہےاس کے بعد اس کی دواء کا انتخاب کیا ہے۔توحید کی برکات وثمرات اور شرک کی نحوست جاننے کےلیے اس کا مطالعہ انتہائی مفید ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور اسے معاشرے کی ا صلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین(م۔ا)

قدوسیہ اسلامک پریس لاہور نصیحت و وصیت
5886 867 بہترین زاد راہ تقوی نجیب الرحمان کیلانی

تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ  کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ  اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔ زیر نظر کتاب پروفیسر نجیب الرحمٰن کیلانی کی ایک علمی کاوش ہے، جس میں انہوں نے قرآن و حدیث کی متعدد نصوص سے تقویٰ کے موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کو پانچ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے۔ باب اوّل میں تقویٰ کا مفہوم، معیار اور مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ باب دوم میں حصولِ تقویٰ کے ذرائع نقل کئے گئے ہیں۔ باب سوم میں مختلف انبیائے کرام کے حوالے سے یہ بات نقل کی گئی ہے کہ وہ اپنی اپنی امت کو تقویٰ کی تائید کرتے رہے تھے۔ باب چہارم میں تقویٰ کی   برکات و ثمرات کا بیان ہے اور باب پنجم میں تقویٰ کے مظاہر کا بیان ہے۔ مجموعی لحاظ سے کتاب ھذا قابلِ مطالعہ اور قابلِ ستائش ہے۔ (آ۔ہ)
 

مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور نصیحت و وصیت
5887 2023 ترک رذائل ڈاکٹر محمد امین

اسلام میں حسن  اخلاق کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی دوسرے مذہب میں نہیں ہے۔نبی کریم  نے مسلمانوں کو حسن اخلاق کو اپنانے اور رذائل اخلاق سے بچنے کی پر زور ترغیب دی ہے۔ رسول کریم نے فرمایا:” قیامت کے روز میرے سب سے نزدیک وہ ہوگا جس کا اخلاق اچھا ہے۔“ حسن اخلاق انسان میں بلندی اور رفعت کے جذبات کا مظہر ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان میں پستی کے رجحانات بھی پائے جاتے ہیں جنہیں رذائل اخلاق کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل حیوانی جذبات ہیں۔ چنانچہ جس طرح حیوانوں میں کینہ ہوتا ہے۔ انسانوں کے اندر بھی کینہ ہوتا ہے۔ حیوانوں کی طرح انسانوں میں بھی انتقامی جذبہ اور غصہ ہوتا ہے۔ اسے اشتعال دیا جائے تو وہ مشتعل ہو جاتا ہے۔ یہ چیزیں اخلاقی بلندی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور بدخلقی کے ذیل میں آتی ہیں ۔ ضروری ہے کہ ان پر کنٹرول کیا جائے۔ غصہ ، انتقام ، عداوت ، تکبر کے جذبات پر قابو پایا جائے اور تحمل و برداشت اور عاجزی و انکساری کو شعار بنایا جائے۔ اگر آدمی ایسا کرے گا تو اس کے نفس کی تہذیب ہوگی، اس کے اخلاق سنوریں گے۔ وہ اللہ کا بھی محبوب بن جائے گا اور خلق خدا بھی اس سے محبت کرنے لگے گی۔ اس کے برعکس جو شخص بداخلاقی یا رزائل اخلاق کا مظاہرہ کرے گا، وہ خدا کی نظرمیں بھی ناپسندہوگا اور مخلوق خدا بھی اسے بری نگاہ سے دیکھے گی۔ زیر تبصرہ کتاب "ترک رذائل" بھی اسی جذبہ کے پیش نظر لکھی  گئی ہے۔اس کے مولف  احمد جاوید اور مرتب محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب ﷾ہیں ،جنہوں نے اس میں رذائل اخلاق کی ایک لمبی فہرست دے کر ان بچنے کی تلقین کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حسن اخلاق کو اپنانے اور رذائل اخلاق سے بچنے کی توقیف عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

 

تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ لاہور معاصی و منکرات
5888 3367 تعمیر حیات ڈیل کارینگی

کون ہے جو اپنی زندگی کامیاب اور خوش نہیں بنانا چاہتا؟لیکن کتنے ہیں جو اس گر سے واقف ہیں؟دنیا میں انسان مختلف طبیعتوں کے مالک ہیں، اور ان کے پیشے ، کاروبار اور مصروفیات مختلف ہیں۔ہر انسان چاہتا ہے کہ کامیاب ہو، خوب ترقی کرلے، آگے بڑھے، اس کی دشواریاں دور ہوں، بھرپور عزت واحترام ملے، اس کے ساتھ بہترین سلوک اور نمایاں رویّے سے پیش آیا جائے، اس کی صحت اچھی رہے، اس کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، اور یہ کہ ساری چیزیں اپنے آپ ہوجائیں اور خود اسے کچھ کرنا نہ پڑے۔کیا ایسی کامیابی اور ترقی کو جس کے لیے خود انسان کو اپنے لیے کچھ کرنا نہ پڑے، خواب کے سوا اور کوئی نام دیا جاسکتا ہے؟کامیابی کا راستہ بہت مشکل اور کٹھن ہوتا ہے۔ کامیابی کے سفر میں آپ کو پریشانیاں، دقتیں اور مشکلات برداشت کرناپڑتی ہیں۔ لیکن آخر میں ہرے بھرے باغ انہیں کو ملتے ہیں جو سچی لگن سے محنت کرتے ہیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنا راستہ بناتے ہیں۔ہر انسان اپنے معیار کے مطابق کامیابی کو دیکھتا اور سمجھتا ہے زیر تبصرہ کتاب" تعمیر حیات" محترم  ڈاکٹر ڈیل کارینگی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اپنے مشاہدات، لوگوں سے ڈیلنگ اور اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں نوجوان نسل کو کامیاب زندگی گزانے کے آفاقی  اصول اور گر سکھلائے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو تمام میدانوں میں کامیاب فرمائے اور ان کی دنیا وآخرت دونوں جہانوں کو بہترین بنا دے۔کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اسے جہنم سے بچا لیا جائے اور اسے جنت میں داخل کر دیا جائے۔اللہ تعالی  ہمیں صراط مستقیم پر چلائے اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔(راسخ)

مکتبہ اردو ادب لاہور نصیحت و وصیت
5889 4250 تفریح و سیاحت، اس کے جائز وسائل و شرعی ضوابط اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا

تفریح فارغ وقت میں دل چسپ سرگرمی اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ اردو عربی اور فارسی تینوں زبانوں میں مستعمل ہے۔ دور جدید میں تفریح انسانی زندگی کے   معمولات کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔ تیز مشینی دو راور مقابلے کی فضا میں کام کرنے سے انسان تھک کر چور ہو جاتا ہے اس کا حل اس نے تفریح میں ڈھونڈا ہے۔ مگر بہت سی تفریحی سرگرمیاں انسان کو دوبارہ کام کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ اس سے دین بھی چھین لیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفریح وسیاحت کا اس کے جائز وسائل و شرعی ضوابط ‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے زیر اہتمام مارچ 2011ء میں منعقد کیے گئے بیسویں فقہی سیمنار میں مختلف اصحاب علم و دانش و مفتیان کرام کی کرطرف سے پیش گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کامجموعہ ہے جس میں مزاح، لطیف گوئی، مزاحیہ کہانیاں اور ڈرامے، سیر و سیاحت پر زرِ کثیر خرچ کرنا، مختلف کھیل اس کے اصول، کھلاڑیوں کے لباس و پوشاک کھیلوں پر سٹہ لگانا، تاریخی اور تعلیمی مقاصد کے لیے فلمیں اور کارٹون بنانا وغیرہ جیسی ابحاث شامل ہیں۔ (م۔ا )

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی نصیحت و وصیت
5890 4293 تقرب الی اللہ فاروق احمد

آج مسلمانوں کی اکثریت جہاں زندگی کے دیگر معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہے وہیں عبادات کے سلسلے میں بھی وہ اعتدال و توازن سے دور ہے۔ ایک طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ عبادات ہی کامل دین ہیں، جس نے نماز ادا کرلی، روزہ رکھ لیا اور مال دارہونے کی صورت میں زکوٰة ادا کردی اور حج کیا اس نے گویا مکمل دین پر عمل کرلیا؛ حالانکہ قرآن و حدیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عبادات مقاصد بھی ہیں اور ذرائع بھی، کسی ایک چیز کے مقصداور ذریعہ ہونے کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے،بعض حیثیتوں سے ایک چیز مقصود ہوسکتی ہے اور وہی چیز بعض دوسری حیثیتوں سے ذریعہ بن سکتی ہے۔بحیثیت انسان ہم سب خطا کار ہیں اور اچھے خطا کار وہ ہیں جو اپنے گناہوں پر اصرار نہیں کرتے بلکہ اقرار واستغفار کا راستہ اپناتے ہیں اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔قرب خدا وندی حاصل کرنے کے بے شمار طریقے اور ذرائع ہیں اور ایک مومن کو وہ تمام ذرائع اختیار کرنے چاہئیں تاکہ کسی ذریعہ سے اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب"تقرب الی اللہ"محترم جناب فاروق احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس کی تخریج محترم عبد اللہ یوسف ذہبی صاحب نے کی ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے  ان اعمال صالحہ کو جمع کر دیا ہے جن سے اللہ کا تقرب حاصل ہوتا ہے اور انسان اپنے خالق کے قریب ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس  کاوش  کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5891 4327 تقویٰ اہمیت ، فضیلت اور فوائد و ثمرات عمر سلیمان الاشقر

تقویٰ انسانی زندگی کاشرف ہےاور تقویٰ انسانی زندگی وہ صفت ہے جو تمام انبیاء کی تعلیم کا نچوڑ ہے۔اور یہ وہ قیمتی سرمایہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور قرب آسان ہوجاتاہے ۔قرآن میں سیکڑوں آیات تقویٰ کی اہمیت وفادیت پر وارد ہوئی ہیں ۔تمام عبادات کا بنیادی مقصد بھی انسان کے دل میں اللہ کا خوف اور تقویٰ پیدا کرنا ہےتقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقویٰ پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگانِ دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’تقویٰ اہمیت، فضلیت اور فوائد وثمرات ‘‘عمر سلیمان الاشقر کی تقوی کے موضوع پر عربی زبان میں تحریر شدہ انتہائی جامع کتاب کا اردو ترجمہ اوختصار ہے ۔ترجمہ واختصار کی سعادت حافظ سعید الرحمٰن صاحب نے حاصل کی ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں تقویٰ کی اہمیت وفضلیت اور فوائد وثمرات اور تقویٰ کودلوں میں گھرکرنے کےلیے اسلاف کے واقعات بھی ذکرکیے ہیں ۔ ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)

دار الاندلس،لاہور نصیحت و وصیت
5892 4578 تنگی کے بعد آسانی ابن ابی الدنیا

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مصائب اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پرمضبوط ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جوآزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے ۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی تقاضا ہےکہ وہ اپنے نیک بندوں کوآزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کوپاک سےنیک کو بد سے اور سچے کوجھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک ان کے اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔دنیاوی زندگی کے اندر انسان کوپہنچنے والی مصیبتوں میں کافر اور مومن دونوں برابر ہیں مگر مومن اس لحاظ سے کافر سےممتاز ہےکہ وہ اس تکلیف پر صبرکرکے اللہ تعالیٰ کےاجر وثواب اور اس کےقرب کاحق دار بن جاتا ہے۔اور حالات واقعات اس حقیقت پر شاہد ہیں کہ مومنوں کوپہنچنے والی سختیاں تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کافروں کوپہنچنے والی سختیاں ،تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں۔مصائب، مشکلات ، پریشانیوں اور غموں کے علاج اور ان سےنجات سےمتعلق کئی کتب چھپ چکی ہیں ہرایک کتاب کی اپنی افادیت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تنگی کے آسانی ‘‘امام ابن ابی الدنیا کی کتاب الفرج بعد الشدۃ کا اردو ترجمہ ہے ۔امام موصوف نے اس کتاب میں ان خوش نصیب لوگوں اور علماء وصلحاء کا تذکرہ کیا ہے ۔ جنہوں نے مصیبتیں پہنچنے پر صبر وثبات اور عزم واستقلال کامظاہرہ کیا اور کمال جرأت اور حوصلے کے ساتھ پوری قوت واستقامت سےدین قویم کی سیدھی راہ پر گامزن ر ہے اور بے مثال صبر کانمونہ پیش کیا ۔ محترم جناب ابو زلفہ محمد آصف نسیم صاحب نے اردو قارئین کےلیے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ العلم لاہور نصیحت و وصیت
5893 4913 تواضع ابو مریم مجدی فتحی السید

نبیﷺ اپنے علمی‘ عملی اور نبوی درجات کی سب سے بلندی پر فائز تھے‘ بلاشبہ آپ اللہ کے سب سے بڑے متقی‘ سب سے بڑے عالم اور سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے بندے تھے لیکن خود کو سب سے زیادہ متواضع‘ خاکسار اور اللہ کا عاجز بندہ تصور کرتے تھے‘ اور یہی شان آپ ﷺ کے تمام اصحاب کرام میں بھی پائی جاتی تھی‘ دنیا میں اللہ کے محبوب بندے‘ انبیاء‘ صدیقین‘ شہداء اور صالحین تمام اپنے علم وتقوی میں جتنے بلند تھے اسی مناسبت سے اللہ سے ڈرنے والے‘ اس کی بارگاہ میں گردن عجز ونیاز جھکانے والے اور خود کو اللہ کا ادنی بندہ سمجھنے والے بھی تھے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے جس میں ’’التواضع‘‘ پر بڑی جامع‘ بڑی مفید اور مؤثر کتاب ہے۔ اس میں سب سے پہلے تواضع کی تعریف پھر سلف صالحین کے نزدیک تواضع کی تعریف‘  تو اس کے بعد باب بندی کی گئی ہے پہلے باب میں قرآن کریم  اور حدیث سے تواضع کی فضیلت‘ دوسرے باب میں نبیﷺ اور صحابہ کا تواضع‘ اور تیسرے میں صحابہ وتابعین اور علمائے کرام نے تواضع کی کیا فضیلت بیان کی کو‘ چوتھے میں تواضع اختیار کرنے والوں کی صفات اور احوال کو اور پانچویں میں تواضع کے ثمرات کو  بیان کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ تواضع ‘‘ ابو مریم مجدی فتحی السید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

الدار السلفیہ، ممبئی نصیحت و وصیت
5894 3610 تہذیب الاخلاق حافظ محمد ہمایوں

نبی کریم ﷺ اخلاقیات کے اعلی ترین مقام پر فائز تھے،اللہ تعالی نے آپ کو اخلاق کا بہترین نمونہ اور پیکر بنا کر بھیجا تھا۔کسی نے سیدہ عائشہ ؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔ اس کی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات ؓ نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔ لیکن چودہ سو سال بعد مغرب کے آزادی صحافت کے علمبرداروں کو آپ کے کردار پر انگشت نمائی کا گھناؤنا خیال سوجھا۔ اس کا حل یہی ہے کہ ہم اپنے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ  ﷺ کی سیرت اور کردار کا مطالعہ کریں اور اس کا زیادہ سے زیادہ پرچار کریں۔ زیر تبصرہ کتاب "تہذیب الاخلاق" محترم حافظ قاری محمد ہمایوں صاحب کی مرتب کردہ ہے جسے وزارت مذہبی امور، حکومت پاکستان کے شعبہ تحقیق ومراجع نے شائع کیا ہے۔مرتب موصوف نے  انتہائی سادہ لیکن مؤثر انداز میں آپ ﷺ کے اخلاق و سیرت کو بیان کیا ہے۔ اس کا مطالعہ ہر اس مسلمان کے لئے مفید ہے جو آپ سے محبت کا دعوٰی کرتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان نصیحت و وصیت
5895 1528 ثواب کمانے کے مواقع نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود

دنیا کے اس چند روزہ دار  امتحان کو اللہ تعالیٰ نے آخرت کے تیاری او ر نیکیاں کمانے کی مہلت قرار دیا ہے۔  اللہ کا یہ بے پایاں انعام  واحسان ہے کہ اس نے انسان  کو نیکی کی طرف راغب کرنےکے لیے چھوٹے چھوٹے اعمال کے بدلے  عظیم نیکیاں او راجروثواب کا وعد ہ کیا ہے ۔انسان کی  یہ فطرت بھی  ہے کہ  وہ اعمال نامے میں اضافہ کے لیے ان ترغیبات پر انحصار کرتاہے ۔جن میں  اکثر مستند باتوں کی بجائے  بزرگوں کے اقوال اور ضعیف احادیث کا سہار ا لیا جاتا ہے۔ قرآن مجید اور نبی کریم  ﷺ کے مستند فرامین میں ایسے اعمال کاتذکرہ ملتاہے  جو انسان  کو جنت میں لے جانے کا  حقیقی سبب بن  سکتے ہیں۔زیرتبصرہ کتاب  ایک عرب عالم دین نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود کی عربی  کتا ب فرص کسب الثواب کا اردو ترجمہ  ہے   جس میں فاضل مصنف  نے  بڑے احسن انداز میں کتاب  اللہ اورصحیح احادیث   کی  روشنی  میں ایسے  اعمال  و اسباب کو جمع کردیا  ہے  ،جن پر  عمل کر کے  انسان جنت کا  حق دار بن سکتاہے ۔کتاب کے  ترجمےکا کام ’’ زاد الخطیب‘‘ کے  مؤلف ڈاکٹر  حافظ محمد اسحاق  زاہد ﷾ نے سر انجام دیا ہے ۔ حافظ   صاحب اس کتاب کے علاوہ  متعدد کتب کے مترجم ومؤلف  بھی ہیں۔  اللہ    تعالیٰ  اشاعت دین  کے سلسلے  میں ان کی تمام مساعی  جمیلہ کو قبول فرمائے  اور  امت  مسلمہ  کواس کتاب کے ذریعے  اجروثواب کمانےکے  تمام راستوں ، دروازوں اور مواقع سے   فیضیاب ہونے کی  توفیق عطا  فرمائے۔  (آمین)(م۔ا)
 

مرکز الفلاح الخیری لاہور نصیحت و وصیت
5896 6915 جنٹل مین فی ارض اللہ کرنل اشفاق حسین

لیفٹیننٹ کرنل (ر) اشفاق حسین کا نام ادبی حلقوں میں کافی مشہور ہے ۔موصوف  نے     پنجاب  یونیورسٹی سے صحافت اور انگریزی ادب میں ایم اے کرنے  علاوہ  نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز سے عربی میں ایڈوانس لیول انٹر پر یٹرشپ  کے ڈپلومہ ہولڈر ہیں ۔اور تقریباً 29 سال پاک فوج سے وابستہ بھی رہے ، کالج آف آرمی ایجوکیشن،اپرٹوپا اور ملٹری کا لج جہلم میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ  سعودی عرب میں  بطور مترجم بھی تعینات رہے  ، انہوں نے کئی شہرہ آفاق کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں طنز ومزاح کی شگفتہ کتابیں، جنٹلمین بسم اللہ ، جنٹلمین الحمد للہ ، جنٹلمین اللہ اللہ اور جنٹلمین سبحان اللہ ، جنٹل مین  فی ارض اللہ شامل ہیں ۔ جینٹل مین سیریز کرنل (ر) اشفاق حسین صاحب کی خود نوشت ہے۔ یہ کتابیں ایک فوجی کی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان میں  مزاح سے بھرپور، اور کچھ رلا دینے والے اقتباسات بھی۔ ہوشربا انکشافات بھی ہیں ۔کرنل اشفاق حسین کی زیر  نظر کتاب ’’ جنٹل مین فی ارض اللہ  ‘‘ میں امریکہ براستہ سنگاپور، سیدنا  موسی  علیہ  السلام    کی سرزمین میں فرعونوں سے واسطہ، انگلینڈ واپسی، ابوظبی، ایران کی زیارت، عراق میں مرحلہ ہائے سخت جاں، ومن ترکی نمی دانم، سفر نامہ یورپ ، کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

ادبیات لاہور نصیحت و وصیت
5897 6913 جنٹلمین اللہ اللہ کرنل اشفاق حسین

لیفٹیننٹ کرنل (ر) اشفاق حسین کا نام ادبی حلقوں میں کافی مشہور ہے ۔موصوف  نے     پنجاب  یونیورسٹی سے صحافت اور انگریزی ادب میں ایم اے کرنے  علاوہ  نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز سے عربی میں ایڈوانس لیول انٹر پر یٹرشپ  کے ڈپلومہ ہولڈر ہیں ۔اور تقریباً 29 سال پاک فوج سے وابستہ بھی رہے ، کالج آف آرمی ایجوکیشن،اپرٹوپا اور ملٹری کا لج جہلم میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ  سعودی عرب میں  بطور مترجم بھی تعینات رہے  ، انہوں نے کئی شہرہ آفاق کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں طنز ومزاح کی شگفتہ کتابیں، جنٹلمین بسم اللہ ، جنٹلمین الحمد للہ ، جنٹلمین اللہ اللہ اور جنٹلمین سبحان اللہ ، جنٹل مین  فی ارض اللہ شامل ہیں ۔ جینٹل مین سیریز کرنل (ر) اشفاق حسین صاحب کی خود نوشت ہے۔ یہ کتابیں ایک فوجی کی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان میں  مزاح سے بھرپور، اور کچھ رلا دینے والے اقتباسات بھی۔ ہوشربا انکشافات بھی ہیں ۔کرنل اشفاق حسین کی زیر  نظر کتاب ’’ جنٹل مین اللہ اللہ ‘‘ میں اپنے حج کے سفر کی روداد بیان کی ہے (م۔ا)

ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور نصیحت و وصیت
5898 484 جھوٹ ایک معاشرتی ناسور ابو انس عبد المالک بن عبد العظیم

اسلامی تعلیمات کامقصدبنی نوع انسان کورب کریم کےقرب وحضورکااہل بناتاہے ۔اس ضمن میں خصوصیت کےساتھ اخلاقی برائیوں سےبچنے کی تلقین کی گئی ہے ،جن میں جھوٹ سرفہرست ہے۔کتاب وسنت کی روسے مومن جھوٹ کاارتکاب نہیں کرسکتا۔یہی وجہ ہے کہ جھوٹوں پرخداکی لعنت کی گئی ہےاوراسے منافق کی علامت قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہےکہ ایمان کی اصل صدق وسچائی ہےجبکہ کفرونفاق کذب وجھوٹ پراساس پذیرہے۔لیکن افسوس ہے کہ آج کل نام نہادمسلمانوں میں جھوٹ عام ہوتی ہے اوراس کی مختلف شکلیں معاشرے میں رواج پذیرنظرآتی ہے۔یہ قبیح جرم اس قدرپھیل چکاہے کہ بعض صورتوں کوتوجھوٹ سمجھاہی نہیں جاتامثلاً جھوٹامیڈیکل سرٹیفکیٹ ،جھوٹ کی وکالت کرنا،جھوٹے سابقے ولاحقے لگانا،جھوٹی خبریں اخباروں میں شائع کرناکروانا،جھوٹی ڈگریوں کی بنیادپرمعاشرے میں تعارف کرواناوغیرہ جیساکہ فی زمانہ اس کابخوبی مشاہدہ کیاجاسکتاہے ۔اس کےعلاوہ بھی بے شمارشکلوں میں جھوٹ موجودہے لیکن ہم اس پہلوسے غفلت کاشکارہیں ۔زیرنظرکتاب میں اسی مسئلہ کوموضوع بحث بنایاگیاہے اورقرآن وحدیث کی روشنی میں اس کے مختلف پہلوؤں پرمفصل کلام کیاگیاہے ،جس کےمطالعے سے یقیناً جھوٹ سے نفرت کاداعیہ بیدارہوگااوراصلاح نفس کاجذبہ پیداہوگا۔ان شاء اللہ

 

 

دار الاندلس،لاہور معاصی و منکرات
5899 466 جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام ڈاکٹر فضل الٰہی

گناہوں کی دو قسمیں ہیں :صغیرہ  اور کبیرہ ،پھر کبیرہ گناہوں  میں بعض انتہائی سنگین ہیں ،جن کی بنا پر لوگ شدید اذیت اور مشکلات سے دو چار ہوتے ہیں ۔ایسے ہی گناہوں میں سے ایک بد ترین گناہ جھوٹ ہے ۔لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں جھوت عام ہو چکا ہے ۔بہت سے لوگ دوسرے لوگوں کے جھوٹ پر رنجیدہ ہونے والے اپنے لیے دروغ گوئی کو عقل و دانش کی علامت سمجھتے ہیں ۔کذب بیانی سے بزعم خود دوسروں کو بے وقوف بنانے کا تذکرہ اپنے لیے باعث افتخار گردانتے ہیں ۔عالم اسلام کے عظیم اسکالر ڈاکٹر فضل الہیٰ نے زیر نظر کتاب میں جھوٹ کی ہلاکت خیزی کو واضح کیا ہے اور جھوٹ کی سنگینی ،جھوٹ چھوڑنے کا عظیم الشان صلہ ،جھوٹ کی اقسام اور جھوٹ بولنے  کی اجازت کے مواقع جیسے اہم مسائل کو قرآن و حدیث اور علمائے سلف کے اقوال کی روشنی میں اجاگر کیا ہے ۔ہر مسلمان کو یہ کتاب لازماً پڑھنی چاہیے تاکہ معاشرے کو جھوٹ جیسے قبیح جرم سے پاک کیا جا سکے ۔
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور معاصی و منکرات
5900 2603 جیسا کرو گے ویسا بھرو گے محمد طیب محمدی

جن لوگوں کے اعمال اچھے نہیں ہوتے ہیں یا وہ اچھائی کرنا نہیں چاہتے ہیں،وہ لوگ قیامت کے بارے میں مختلف قسم کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔کبھی کہتے ہیں قیامت نہیں آنی ہے،کبھی کہتے ہیں جزا وسزا نہیں ہوگی،کبھی کہتے ہیں اگر دوبارہ زندہ ہوئے تو جنت میں ہم ہی جائیں گے۔ایسے لوگ بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلاء ہیں،ان کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہئے کہ انصاف کا دن ضرور قائم ہوگا اور انسان کو اس کے اعمال کے مطابق جزا وسزا ضرور ملے گی۔اللہ تعالی ہمیشہ انصاف کرتے ہیں اور قیامت کے دن بھی انصاف کریں گے۔اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتے ۔یہ کبھی نہیں ہوسکتا ہے اللہ تعالی نیکوکاروں کو تو جہنم میں پھینک دیں اور نافرمانوں اور سرکشوں کو جنت دے دیں،بلکہ ہر شخص سے اس کے اعمال کے مطابق ہی معاملہ کیا جائے گا۔یہ دنیا دار العمل ہے اور آخرت دار الجزاء ہے،وہاں ہر انسان کو اس کے دنیا میں کئے گئے اعمال کے مطابق جزا وسزا ملے گی۔جبکہ ایک محدود حد تک اس دنیا میں بھی اللہ تعالی انسان کو اس کے اچھے یا برے اعمال کا صلہ دے دیتے ہیں۔کارخانہ قدرت کا نظام عدل و انصاف پر مبنی ہے۔اللہ تعالی عدل وانصاف کا اختیار اپنے پاس رکھتے ہیں۔یہاں جو کوئی بھی ظلم کرے گا نظام عدل اس کو ظلم کا بدلہ چکھا دے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" جیسا کرو گے ویسا بھرو گے "محترم محمد طیب محمدی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اللہ تعالی کے نظام عدل کا اثبات کرتے ہوئے ظالموں کی اس غلط فہمی کو دور کیا ہے کہ آخرت بھی ان کے لئے ہی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جو جیسا کرےگا ویسا ہی بھرے گا۔جزا وسزا کا دن ضرور قائم ہوگا اور ہر انسان کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ دیا جائے گا۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5901 4566 جیسا کرو گے ویسا بھرو گے (قاری محمد اعظم ) قاری محمد اعظم

روز جزاانسان کو اس کے اعمال کے مطابق جزا وسزا ضرور ملے گی۔اللہ تعالی ہمیشہ انصاف کرتے ہیں اور قیامت کے دن بھی انصاف کریں گے۔اللہ کسی پرظلم نہیں کرتے ۔یہ کبھی نہیں ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کو تو جہنم میں پھینک دیں اور نافرمانوں اور سرکشوں کو جنت دے دیں،بلکہ ہر شخص سے اس کے اعمال کے مطابق ہی معاملہ کیا جائے گا۔یہ دنیا دار العمل ہے اور آخرت دار الجزاء ہے،وہاں ہر انسان کو اس کے دنیا میں کئے گئے اعمال کے مطابق جزا وسزا ملے گی۔جبکہ ایک محدود حد تک اس دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ انسان کو اس کے اچھے یا برے اعمال کا صلہ دے دیتے ہیں۔کارخانہ قدرت کا نظام عدل و انصاف پر مبنی ہے۔متعدد احادیث کی روہ سے اللہ کی ذات کا اعلان بھی یہی ہے کہ تم کسی پر آسانی کرو میں تم پر کروں گا۔ تم کسی مسلمان کا عیب چھپاؤ گے تو تم بھی کبھی رسوانہ ہوگئے ، تم دوسروں پر رحم کروگے تو تم پر رحم کیا جائے گا۔اگرکسی مسلمان کی مدد کروگے تو میں تمہاری مدد کروں گا ۔ تم کسی پر خرچ کروگے تم میں تمہیں عطا کروں گا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ جیسا کرو گے ویسا بھروگے ‘‘ جامعہ اسلامیہ سلفیہ ،گوجرانوالہ کے فاضل نوجوان جناب قاری محمد اعظم کی کاوش ہے انہوں نےاس کتاب میں اللہ تعالیٰ کےاس قانون کو واضح کرنےکوشش کی ہے کہ اللہ کے ساتھ جو بندہ سلوک کرتا ہے اللہ بھی اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہے ۔ مثلاً جو اللہ کو یاد کرتا ہے اللہ اسے یاد کرتا ہے جو اسے بھول جاتاہے اللہ اسے بھول جاتا ہے۔اور جوشخص اللہ کےبندوں کے ساتھ جو رویہ اپنائے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کےساتھ ویساہی سلوک فرمائیں گے ۔مثلاً جو شخص اللہ کے بندوں پر رحم کرے گا اس پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی بارش برسائیں گے ۔ جو اللہ کے بندوں کی مشکل کے وقت مددکرے گا اللہ تعالیٰ مشکل کے وقت اس کی نصرت فرمائیں گے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں چند ایسی چیزیں پیش کی ہیں جن کےبارے میں اللہ تعالیٰ کی یہی سنت رہی ہے کہ ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ‘‘اس کتاب پر مولانا محمد عظیم حاصپلوری ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی نظر ثانی اور تخریج وتحقیق کرنے سے کتاب کی اہمیت وافادیت دوچند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

صبح روشن پبلشرز لاہور نصیحت و وصیت
5902 656 حاصل زندگی امام ابو محمد علی بن احمد بن حزم ؒ

امام ابن حزم  کی  شخصیت علمی حلقوں میں  تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ یہ امام   ابن حزم کی  کردارسازی کے موضوع پر  لکھی کتاب الاخلاق والسیر کا اردو ترجمہ ہے۔اس میں انہوں نے  اخلاق اور معاشرتی روایات کا تجزیہ  کیاہے۔  انہوں نے اس  کتاب کی بنیاد کتاب و سنت کے راہنما اصولوں کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی تجربات ومشاہدات  اورافکار وخیالات پر رکھی ہے ۔ اور   زیادہ تر اپنے ذاتی تجرباتِ زندگی اور پند ونصائح  کو ذکر کرتے ہوئے عنوانات قائم کئے ہیں۔اس کتاب کے معروف عنوانات تزکیۂ نفس، عقل مندی ،راحت وسکون،علم وعرفان،اخلاق وکردار، دوستی وخیر خواہی ، محبت ، عادات وخصال ، بری عادتیں اوران کا  علاج،مدح پسندی کی خواہش،انسان کی عجیب وغریب عادتیں،اور  علمی محفلیں وغیرہ ہیں۔اصل کتاب عربی میں ہے ،اورعربی سے اردو ترجمے کا کام  مولانامحمد یوسف ﷾آف راجووال کے صاحبزادے ڈاکٹر  عبدالرحمن  یوسف نےسرانجام دیا ہے۔ اس کو شائع کرنےمیں حافظ عبد اللہ حسین روپڑی  آف کراچی اور عارف جاوید محمدی﷾ نےنمایاں کردار اداکیاہے۔اللہ ان سب کی محنتوں کو قبول فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
 

لجنۃ المساجد ، گوجرانوالہ معاصی و منکرات
5903 2867 حسن اخلاق قرآن و حدیث کی روشن میں الہدی شعبہ تحقیق

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایتہ یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ انسانی زندگی میں حسن اخلاق کی اسی اہمیت کےپیش نظر زیر تبصر ہ کتا ب’’حسن اخلاق قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ الہدی ٰ انٹرنیشنل کے شعبہ تحقیق نے مرتب کی ہے ۔مرتبین نے اس میں اخلاق کے موضوع پر 256 احادیث جمع کی ہیں تاکہ ہم سب اپنی زندگیوں کو اسوۂ حسنہ اور تعلیمات ِ نبوی کی روشنی میں سنوار سکیں۔ یہ کتاب الہدیٰ انٹرنیشنل کے تدریسی نصاب میں شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تمام پڑھنےوالوں کے لیے فائدہ مند بنائے (آمین) (م۔ا)

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد نصیحت و وصیت
5904 6142 حسن خاتمہ اور سوء خاتمہ کے علامات و اسباب خالد بن عبد الرحمٰن الشایع

حسن خاتمہ يہ ہے كہ بندے كو موت سے قبل ايسے افعال سے دور رہنے كى توفيق مل جائے جو اللہ رب العزت كو ناراض اورغضبناك كرتے ہيں، اور پچھلے كيے ہوئے گناہوں اور معاصى سے توب و استغفار كى توفيق حاصل ہو جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال خير كرنا شروع كردے، تو پھر اس حالت كے بعد اسے موت آئے تو يہ حسن خاتمہ ہو گاسیدنا.انس بن مالك﷜ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم ﷺ نےفرمايا:’’ جب اللہ تعالى ٰاپنے بندے سے خير اور بھلائى چاہتا ہے تو اسے استعمال كر ليتا ہے‘‘تو صحابہ كرام رضی اللہ عنہم  نے عرض كيا: اسے كيسے استعمال كر ليتا ہے؟تو رسول كريمﷺ نے فرمايا:’’ اسے موت سے قبل اعمالِ صالحہ كى توفيق عطا فرما ديتا ہے‘‘(مسند احمد: 11625 ، السلسلۃ  احادیث الصحيحۃ: 1334 ) اور سوء خاتمہ یہ ہےکہ انسان کی وفات رب تعالیٰ سے اعراض ورو گردانی ، اس کی ناراضگی کے کاموں پر عمل اور اس کے حقوق  واجبات کوضائع وبرباد کرتے ہوئے ہو۔ناگہانی موت اسلام میں قابل مذمت ہے کیونکہ وہ انسان کواچانک اپنے چنگل میں لے لیتی ہے اوراسے مہلت نہیں دیتی , اوربسا اوقات وہ معصیت میں گرفتارہوتا ہے تواسکا خاتمہ بھی معصیت پرہوتا ہے۔اس لیے بندے کوچاہئے کہ ہرلمحہ سوء خاتمہ سے ڈرتا رہے۔زیر نظر کتابچہ ’’حسنِ خاتمہ اور سوء خاتمہ  کے علامات  واسباب‘‘شیخ خالد عبد الرحمٰن الشائع کے مرتب  کردہ عربی رسالہ بعنوان علامات وأسباب حسن الخاتمة وسوء الخاتمة کا اردو  ترجمہ ہے ۔اس مختصر رسالہ میں مرتب نے  حسنِ خاتمہ اوراس  کی علامات ،نشانیاں و اسباب اور سوء  خاتمہ  کے اسباب وعلامات  کو  پیش کیا ہے ۔ اس رسالہ   کی افادیت کے پیش نظر   جناب محمد طیب  محمد  خطاب بھوار وی ﷾نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو  اہل ایمان کےلیے نفع بخش بنائے  اور مترجم وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمارا  خاتمہ ایمان کی حالت میں ہو۔(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض نصیحت و وصیت
5905 2121 حفظ حیا اور ازدواجی زندگی ام عبد منیب

حیا ایمان کاشعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم ومحبوب نعمت  ہے لہذا ایمان کی نگہداشت اور حیا کےلیے ضروری ہے کہ حیا کی بارش سےاسے  مسلسل سینچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ جب کسی انسان کےاندر حیا کا آبِ حیات کم ہوجائے تو یہ خطرےکی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہوگیا  ہےرسول اللہ ﷺ نے  فرمایا: الْحَيَاءُ وَالْإِيمَانُ قُرِنَا جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الْآخَرُ(مستدرکحاکم)’’حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے‘‘موجودہ معاشرے میں یہ خیال پایا جاتاہے کہ نکاح کےبعد حیا کی ضرورت نہیں رہتی  جو جی چاہے کرو جیسا چاہو پہنو، جیسی چاہو باتیں کرو یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ نکاح تو حیا اور عفت کوبرقرار رکھنے کا محفوظ ترین قلعہ ہے اور  حیا توکنوار پنے اور ازدواجی زندگی دونوں حالتوں میں عمر بھر کی عادت کےطور پر اپنائے رکھنا ضروری ہے۔رسول اللہ ﷺ کےبارے میں صحابہ کرام ﷢ بیان کرتے ہیں کہ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ (صحيح بخاري ومسلم) ’’آپ ﷺ کنواری دوشیزہ سے بڑھ حیا دار تھے۔ آپ ﷺ کو اگر کوئی کام ناگوار گزرتا تو(حیا کےباعث اس کا نام نہ لیتے) بلکہ آپﷺ کے چہرے سے پتا چل جاتا(کہ آپ ﷺ کو فلاں کام ناگوار گزرا ہے‘‘ حیا کےبارے میں رسول اللہﷺ کے جتنے بھی ارشادات ہیں وہ ہر شادی شدہ اور غیر شادی شدہ مرد اور عورت کےلیے  ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ’’ حفظِ حیا اور ازدواجی زندگی ‘‘ محترمہ ام  عبد منیب کا مرتب شدہ ہے  جس میں ا نہوں حیاکی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے   ایک لڑکی کی شادی کے بعد   اسے کس قدر حیادار  رہنا چاہیے اسے  بڑے آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ ان کی اس کاوش کوعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5906 2082 حفظ حیا اور محرم رشتہ دار ام عبد منیب

حیا ایک ایسی صفت ہے جو کسی  شخص میں جتنی  زیادہ ہوگی  اس کو  وہ اتنا ہی فحش ومنکر سے درو رکھے گی ۔ارشاد نبوی  ہے :’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جوجی چاہے کر‘‘ کچھ کیفیاتِ قلبی ایسی ہیں جو اسلام میں پسندیدہ ہیں ان میں جتنا زیادہ مبالغہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ ایمان اور اسلام میں نکھار آتاہے  حیاان میں  سے ایک اہم صفت ہے نبی اکرمﷺ کے حیا کےبارے  میں ایک صحابی کہتے ہیں :’’رسول اللہ ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکی  سے بھی زیادہ باحیا تھے ‘‘اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ  نے حضرت موسیٰ  ؓ   واقعہ کےضمن میں شیخ کبیر کی لڑکی کے حیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء ’’ان دولڑکیوں میں سے ایک شرماتی ہوئی ان کے پاس آئی‘‘اس سے معلوم ہوا کہ  حیا خواتین کی سیرت کا  لازمی حصہ ہے ۔اس لیے اگر  مرد اور عورت میں  حیا کی کثرت ہے تویہ اس کےلیےخیر وبرکت کا باعث ہے   ۔لیکن آج دور ِحاضر میں  حیا کا جذبہ دم توڑ تا جارہا ہے ،معاشرہ کھلم کھلا بے حیائی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ محرم رشتوں کے درمیان شرم وحیا اور لحاظ کی جو  مضبوط دیوار تھی وہ اب عام گھرانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔با پ بھائی خود اپنی بیٹی اور بہنوں کو ہر قسم کی زیب وزینت خود کرواتے اور دیکھ کر انہیں داد دیتے ہیں  جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف  ہے۔زیر نظر کتاب ’’ حفظِ حیا اور محرم رشتہ دار ‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ  کی اصلاح معاشرہ  کے سلسلے میں  اہم کاوش  ہے جس میں انہوں نے  حیا کی تعریف اور اس سلسلے  معاشرے میں پائی جانے والی کتاہیوں سے اگاہ کرتے ہوئے محرم  مرد اور عورتوں کی ذمہ داریوں  کو بڑے احسن اندا ز میں   شرعی دلائل کی روشنی میں واضح  کیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ اسے  عوام الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے (آمین)(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5907 768 خطاؤں کا آئینہ صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

زیر نظر کتاب عقائد ،عبادات اور احکام وآداب کی اصلاح کے متعلق ایک بہترین کاوش ہے۔جس میں عقائد کی خرابیوں ،طہارت،وضو،نماز اور دیگر عبادات میں پائی جانے والی خلاف شریعت چیزوں پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے ۔اور عقائد وعبادات میں پائی جانے والی خامیوں اور خرابیوں کو دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔اصلاح عقائد وعبادات کے موضوع پر یہ مفید ترین کتاب ہے ۔جس کے مطالعہ سے آپ عقائد وعبادات میں واقع خرابیوں اور خامیوں کی اصلاح  اور خلاف شرع امور سے اجتناب کرسکتے ہیں ۔کتاب کی تیاری اور تبویب وترتیب مؤلف کے ذوق مطالعہ اور رسوخ فی العلم کی شاہد ہے ۔موجودہ معاشرتی بگاڑ اور دینی بے راہ روی کے اس دور میں سادہ لوح مسلمانوں  کے لیے اصلاح کا بہترین مجموعہ ہے ۔(ف۔ر)
 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام نصیحت و وصیت
5908 2451 خطاؤں کا آئینہ ( جدید ایڈیشن) صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

ایک مسلمان کی ساری زندگی  عبادات کےگرد گھومتی ہے ،وہ اپنے رب کوراضی کرنے کےلیے  اپنے ہر فعل کو عبادت بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ جس پر وہ اجروثواب کاحقدار ٹھہرے ۔لیکن اگر اسے پتہ چل جائے کہ یہ جوعبادت اور نیکی میں ا س قدر محنت خلوص اور خشوع وخضوع سے کررہا ہوں اس میں  فلاں جگہ پر یہ خطاء اور غلطی سرزد ہورہی ہے جس کی وجہ سے عبادت یا نیک کام باعث اجراوثواب ہونےکی بجائے نہ صرف یہ کہ رب کریم کی بارگا ہ میں  قبول  نہیں ہور ہا بلکہ گناہوں کا باعث بن رہا ہے  تو  وہ یقیناً اس  خطاء وغلطی کی اصلاح پہلی فرصت میں کر ے گا ۔آج بہت سےمسلمان پر  اپنی عبادات بالخصوص  ارکان خمسہ  میں بہت ساری خطاؤں  کے مرتکب ہور ہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’خطاؤں کا  آئینہ ‘‘صالح بن عبدالعزیز آل شیخ کی  تصنیف ہے جس میں انہوں نے  مسلمانوں کی عبادات میں پائی جانے والی  خطاؤں  کی نشاندہی کی ہے۔ یہ کتاب  اپنے موضوع پر ایک مکمل  اور بے مثا ل کتاب ہے  کہ جس کی روشنی میں ہر مسلمان اپنی عبادت کو خطاؤں سے پاک کر سکتاہے مؤلف نے ایک مسلمان کےلیے عبادات میں واقع ہونےوالی خطاؤں کےمجموعے  کو مرتب کرکے اس کتاب کو گویا ایک آئینہ بنادیا ہے  کہ جس میں انسان اپنی عبادات کے عکس کا جائزہ لےسکتاہے ۔تاکہ اس کی عبادات قرآن وسنت کےمطابق ہوکر اللہ رب العزت کے دربار میں پہنچیں اور قبولیت کادرجہ حاصل کرکےمؤمن کےدرجات میں بلندی کا  عث بنیں اور بندہ کو مزید اپنے رب کےنزدیک کردیں۔اللہ  تعالیٰ مصنف وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر عوام الناس کی   اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
5909 213 خطرناک گناہ محمد بن صالح المنجد

موجودہ مسلم معاشروں میں ایسے محرمات کا ارتکاب عام ہوگیا ہے جو اللہ تعالی کے ہاں سخت ناپسندیدہ  اور مہلک ہیں- طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ان گناہوں کو  نہ صرف یہ کہ انتہائی معمولی خیال کیا جاتا ہے بلکہ  ان کے جواز کے فتوے بھی جڑے جاتے ہیں- زیر مطالعہ کتاب میں ایسے ہی برے اعمال کے ہولناک نتائج پر بالتفصیل روشنی ڈالی گئی ہے- مصنف نے غیر اللہ کے نام کی قسم اٹھانا،نماز میں ترک اطمینان، لواطت، بیوی سے دوران حیض مباشرت، دیوثیت، سود خوری، کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اور پڑوسیوں سے بدسلوکی جیسے دیگر درجنوں  مسائل کی اصل حقیقت بیان  کرتے ہوئے  واضح کیا ہے کہ ان گناہوں کو اختیار کرنے کی وجہ سے ہم  ایک انتہائی ہولناک  اور نہ ختم ہونے والے عذاب کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں-

المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور معاصی و منکرات
5910 6729 خواہشات کا اسلامی تصور تفضیل احمد ضیغم ایم اے

ہویٰ (خواہش )ایک اسلامی اصطلاح ہے جو قرآن و حدیث سے ماخوذہےیہ لفظ قرآن اور احادیث میں کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ الله کے احکامات سے دور ہو کر انسان گمراہ اور باغی بن جاتا ہے اور ان کی زندگی خواہشات اور نفس کی پیروی کے نقصانات و مصائب سے ان کے لئے وبالِ جان ہوجاتی ہے۔انسان  خواہشات کی جنگ لڑتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہوہوجاتا ہے کیونکہ انسان کے بس میں  نہیں ہے کہ وہ  دل میں اٹھنے والی ہرخواہش کی تکمیل کرے ۔ اسلام ایک ہمہ گیر طریقہ زندگی ہے جو انسانی خیالات اور اعمال کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ خواہشات کا اسلامی تصور ‘‘ ڈاکٹر  تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ )کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں    ہمارے دلوں میں تعمیر آخرت کی سوچ پیدا کرنے  کےلیے  سیرت انبیاء   علیہم السلام اور حیات صحابہ  رضی اللہ  عنہم کی  روشنی میں  صالحین  کی چند خواہشات کو جمع کیا ہے۔خواہشات کو پاکیزہ کرنے اور  ان کے صحیح اسلامی تصور جاننے کے لیے  اس کتاب کامطالعہ انتہائی مفید ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5911 2422 خوش نصیبی کی راہیں ابن قیم الجوزیہ

حقیقی مومن سچی طلب ، محبت، عبودیت ، توکل، خوف وامید،خالص توجہ او رہمہ وقت حاجت مندی کی کیفیت کے ساتھ  اللہ   تعالیٰ کی  طرف رجوع کرتا ہے  پھر وہ اللہ کے رسول کی طرف  رجوع کرتا ہے ۔ دریں صورت کہ اس کی ظاہر ی وباطنی حرکات وسکنات شریعت محمدی کے مطابق ہوں ۔ یہی وہ شریعت ہے جو اللہ تعالیٰ کی پسند اور مرضی کی تفصیل کواپنے  اندر سموئے  ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کوئی ضابطہ حیات قبول نہیں کرے گا۔ ہر وہ  عمل  جو اس طریقۂزندگی  سے متصادم ہو وہ توشۂ آخرت بننے کی بجائے نفس پرستی کا مظہر ہوگا۔ جب ہرپہلو سے سعادت مندی  شریعت محمدیہ پر موقوف ہے  تو اپنی خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے  کہ انسان اپنی زندگی  کے تمام لمحات اس کی معرفت اورطلب کے لیے وقف کردے۔ زیر نظر کتاب ’’ خوشی نصیبی کی راہیں‘‘ امام ابن قیم الجوزیہ ﷫ کی کتاب ’’طریق الہجرتین وباب السعادتین‘‘  کا ترجمہ وتلخیص ہے امام موصوف نے  اس کتاب میں رجوع الی الرسول کےبنیادی خدوخال سمونے کی  کی کوشش کی  ہے  اور اس کی ابتدا  فقر وحاجت  مندی  اور بندگی سےکی ہے  کہ یہ سعادت کا وہ دروازہ   اور سیدھا  راستہ ہےکہ  خوشی نصیبی  کے حصول  کےلیے صرف اسی میں  داخل ہوا جاسکتا ہے ۔  اور کتاب کا  اختتام  مکلف مخلوق جن وانس  کے آخرت میں طبقات اور   خوش بختی  یا بد بختی  کےگھر میں ان کےمراتب کےبیان پر کیا ہے ۔ترجمہ  تلخیص کاکام جناب ڈاکٹر حافظ شہباز حسن صاحب  نے  انجام دیا ہے   ڈاکٹر  صاحب   نےعبارات کا مفہوم پوری دیانت داری اور بھر پور محنت سے اردو میں  منتقل کیا ہے ۔اس کتاب میں تلخیص کے عام انداز اکو اختیار نہیں کیا  گیا تاکہ  ترجمے کو تحقیقی مقالات  میں حوالہ جات  کےلیے بھی استعمال کیا جاسکے ۔خطباء کی سہولت کے لیے  کتاب وسنت کےدلائل کو تلخیص میں سمونے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے ۔ تلخیص کرتے وقت جہاں عبارت ،پیراگراف یا صفحات حذف کیے گئے ہیں ان کی  نشاندہی نقاط لگا کر دی گئی ہے۔ اللہ   تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے فائدہ مند او ر بنائے اورمترجم وناشر کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5912 684 خوشگوار زندگی کے 12اصول ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

آج کے مادی دور میں ہر شخص ایک خوشگوار زندگی گزارنے کا خواہش مند ہے ۔لیکن زیادہ تر لوگوں کا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ ایک اچھی اور خوش گوار زندگی دنیوی آسائشوں اور مال ودولت ہی سے حاصل ہو سکتی ہے،لیکن افسوس کہ ہم نے اس باب میں قرآن وحدیث سے یہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کی کہ خوش گوار زندگی کے اصول کیا ہیں؟یہی وجہ ہے کہ دنیا کی بے شمار آسائشوں کے حصول کے  بعد بھی بے سکونی و بے اطمینانی رہتی ہے۔جناب ڈاکٹر حافظ اسحٰق زاہد نے زیر نظر کتابچے میں کتاب وسنت کی روشنی میں 12 ایسے اصول ذکر کیے ہیں جو خوش گوار زندگی کے ضامن ہیں اور سچ یہ ہے کہ ان کو نظر انداز کر کے کبھی بھی مطمئن وسرور زندگی نہیں گزاری جاسکتی۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ ان اصولوں کو اپنائے تاکہ وہ دنیا میں ایک خوش گوار زندگی گزار سکے اور آخرت میں بھی اچھی زندگی کا مستحق ہو سکے۔(ط۔ا)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نصیحت و وصیت
5913 949 خوف الہیٰ سے بہنے والے آنسو ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

جو شخص چاہتا ہے کہ اسے اخروی زندگی میں رونا نہ پڑے بلکہ وہ خوش و خرم زندگی کا باسی ہو تواسے چاہئے کہ دنیاوی زندگی میں خوف خدا کا دامن تھام لے اور اس دنیا میں اپنی آنکھوں کو آنسؤوں سے تر کر لے۔ پیش نظر کتاب اسی موضوع کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے جس میں تمام بحث و ابحاث ’خوف الٰہی سے بہنے والے آنسو‘ سے متعلق ہیں۔ کتاب کے مؤلف ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ہیں جنھوں نے کتاب میں رقت قلبی کے اسباب و علل کے ساتھ ساتھ انبیاء ؑ اور خصوصاً نبی کریمﷺ کے آنسؤوں کا تذکرہ کیا ہے۔ جہاں ذہن انسانی پر دستک دینے والے صحابہ کرام کے واقعات قلمبند کیے گئے ہیں وہیں سلف صالحین کے رقت آمیز اور آبدیدہ کر دینے والے حالات بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5914 2125 خیر لکم ام شریک غفیرہ

کسی کام کے خیر یا شر ہونے کا حقیقی علم اسی ذاتِ حق کو ہے  جو خیراور شرکا خالق ہے  جس نے مختلف امور اور محتلف چیزوں کے مختلف اثرات بھی پیدا کیے ہیں ،خیر بعض حالات میں تو محسوس صورت میں ہوتاہے اور بعض حالات میں غیر محسوس۔اللہ تعالیٰ نے  قرآن مجید میں ان امور کوواضح کردیا ہے جن  کو اختیار کرنا اہل ایمان کے لیے بہتر ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’خیرلکم‘‘ محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کی   بیٹی ام شریک صاحبہ کی کاوش ہے جس  میں انہوں نے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں ان امور کی نشاندہی کردی ہے جو  اہل ایما ن کے لیے بہتر ہیں ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5915 4897 داعی حق کا پیغام اہل اسلام کے نام عبد الرشید انصاری

خاتم الانبیاءﷺ کی بعثت کا مقصد دنیا بھر میں دین حق کو تمام دینوں پر غالب کرنا  تھا اور کتاب ہدیٰ یا دین حق سے مراد دینِ اسلام ہے اور یہی اسلام عند اللہ محبوب اور مقصود ہے۔ اور دین اسلام صرف قرآن وحدیث میں بند ہے اور کتاب وسنت کے سوا کسی بھی دوسری چیز کو ماننے یا عمل کرنے سے خالق کائنات نے منع فرمایا ہے اور یہی دو اصول ہیں جن کی پیروی ہر مسلمان اور ذی شعور انسان کے لیے لازمی ہے اور نبیﷺ کے بعد علماء ہی اس دین حق کے وارث ہیں کہ وہ دین کو لوگوں تک پہنچائیں اور اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دیں اور اسلام کی اصل صورت عوام کے سامنے پیش کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں مصنف نے دین کے اصل تصور اور اس کی اصل شکل کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کی ہے اور  عوام کے باطل عقائد واعتراضات کا لکھ کر

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور نصیحت و وصیت
5916 1397 درس وتدریس کے آداب الامام بدر الدین ابراہیم بن سعد اللہ بن جماعۃ الکنانی

امام  ابن جماعہ الکنانی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ کتاب جمع  و ترتیب ، اختصار ، باب بندی  اور حسن تقسیم  کے اعتبار سے  بےمثال  ہے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے  اس  کتاب  میں   شاگرد کا  اپنے  استاذ اور کتاب سے تعلق  اور  ہر ایک  کی ذمہ داریوں پر سیر حاصل بحث  کی  ہے ۔ اس  میں  علم وادب   ،حسن خلق  اور  علم تصوف و سلوک   کا   جامع  تذکرہ  ہے ۔ یہ  کتاب  ہر  زمانہ  کے  طالبوں  علموں  کے لئے  اہم  ترین  کتاب  ہے ۔ یہ  کتاب  اصل میں  ان   تجربات  کا نچوڑ ہے ۔ جو مؤلف  کتاب کو  زمانہء طالب علمی اور  زمانہء تدریس  میں  حاصل ہوئے ۔ مؤلف  مرحوم  نے  مدرسہ الکاملیۃ  میں  تعلیم حاصل  کی ۔ اور  تدریسی  مشاغل  مدرسہ  الکاملیۃ ، الناصریہ، الصالحہ اور ابن  طولان  میں  تدریسی فرائض سرانجام دیے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ بڑی  ذکاوت وذہانت  کے مالک  تھے ۔ چناچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ایسے اصول وضوابط  وضع  کیے کہ ان  کا ذکر  اور ان کی وضاحت مثال سابق میں نہیں ملتی ۔  اگرچہ اس سے  سے پہلےخطیب کی کتاب  الجامع فی اداب الراوی والسامع اور ان جیسی دیگر کتابیں موجود  تھیں مگر دونوں کی  خصوصیات  اور خوبیاں الگ الگ ہیں ۔ اگرچہ ان میں قدر یگانگت موجود ہے ۔ (ع۔ح)
 

بیت العلوم، لاہور نصیحت و وصیت
5917 845 دل (قلب) جلال الدین قاسمی

وجود انسانی  کا مرکز دل ہے   انسانی  زندگی کی بقا کے لیے ضروری  ہے  کہ  اپنے  مرکز دل سے  اس کا  رابطہ برابر قائم رہے ، قلب ہی  وہ اولین  سرچشمہ ہے جہاں سے خیالات،احساسات ،جذبات اورارادوں کےجھرنے پھوٹتے  ہیں فساد اگر اس میں  آجائے تو پھر سارے کردار میں پھیل جاتا ہے  او راصلاح بھی اگر اس سرچشمہ کی ہوجائے تو ساری  سیرت سنور جاتی  ہے ۔ قلب درست ہو تو  یہی  اصل مربی  ومزکی ہے یہی مفتی  وجج ہے  یہی اگر بگڑ جائے  تو  باہر  کی کوئی امداد انسان کو نہیں سنوار سکتی  اور دل  انسانی  جسم  کا اہم  او رکلیدی  عضو ہے جو جسم  انسانی  کی طرح فکروعمل میں بھی  بنیادی  کردار کرتا ہے  اس لیے  قرآن  وحدیث  کی نظر میں  قلب کی درستی  پر انسانی  عمل  کی درستی کا  انحصار  ہے  نبی  کریم  ﷺ نے  فرمایا یاد رکھو!کہ جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے  اگر وہ  سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور  جووہ بگڑا تو سارا بدن بگڑگیا ،سنو وہ  دل ہے۔ اور اسی طرح  ارشاد نبوی  کی  ترجمانی کسی  شاعرنے ان الفاظ میں کی ہے : دل کے بگاڑ ہی  بگڑتا ہے آدمی         جس نے اسے  سنبھال لیا وہ سنبھل گیا۔ زیر نظر  کتابچہ بھی  اس موضوع پر مولاناجلال الدین قاسمی کی ایک دلچسپ کتاب ہے  جس میں  انہوں نے  قلب کے معنی  ومفہوم اور انسانی جسم  میں  اس کے کردار کو  قرآن  مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں پیش کیا  ہے   اللہ سے  دعا ہے اس  کے  مطالعہ سے  اللہ تعالی  دلوں کی اصلاح فرمائے (آمین)( م۔ا)

جمعیت اہل حدیث حیدرآباد انڈیا نصیحت و وصیت
5918 1586 دل کا بگاڑ محمد بن صالح المنجد

قرآنی علوم وفنون ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔ یہ بھی قرآن کا ایک معجزہ ہے کہ ہر آنے والا اس موضوع پر لکھتا چلا جاتا ہے، مگر اس علم کی انتہاء ہونے کو نہیں آتی۔ ہر دور میں اس بات کی ضرورت ہمیشہ رہی ہے کہ صحیح منہج اور مسلک پر چلتے ہوئے ترجیحات متعین کرتے ہوئے نرم اور دھیمے لہجے میں دعوت حق کو پھیلایا جائے۔ یہ سعادت اس دور کےبعض عرب علماء کے نصیب میں وافر طور پر آئی ہے کہ ان کاانداز بیاں اتنا شیریں اور دھیما ہوتا ہے کہ نہ ماننے والے کے دل میں بھی اثر کرجاتا ہے، اور ایسی دعوت کامیاب بھی رہتی ہے۔ حقیقت میں بہترین لوگ وہی ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو علوم وحی کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہے۔ یقیناً یہ اللہ عزوجل کی طرف سے ایسا انعام ہے جو قابل رشک ہے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر دور کی مناسبت سے قرآنی علوم وفنون، نکات ومعارف، مسائل وغوامض پر لکھا جائے اور الحمد للہ کہ علمائے حق کی ایک جماعت روز اوّل سے یہ خدمت انجام دے رہی ہے، اور روز آخر تک جب تک کہ ایک بھی حق بات کہنے والا زندہ ہے وہ قال اللہ اور قال الرسول کی مبارک صدائیں بلند کرتا رہے گا۔ ان ہی علمائے حق میں سے ایک معاصر عالم محترم فضیلۃ الشیخ صالح المنجد ہیں۔جنہیں اللہ تعالیٰ نے رسوخ علم سے نوازا ہے۔ موصوف محترم منجھے ہوئے باوقار عالم اور عابد وزاہد شخص ہیں۔ ان کی تحریروں سے لاکھوں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے ایک سلسلۂ رسائل ’’ اعمال القلوب‘‘ اور ’’ مفسدات القلوب‘‘ شروع کیا ۔ جس میں اوّل الذکر میں بارہ رسالے ہیں جبکہ ثانی الذّکر میں دس رسالے ہیں۔اگرچہ یہ رسالے عرب معاشرہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے لکھے گئے ہیں، لیکن بالعموم ان موضوعات کا احاطہ ہے، جس سے اس وقت پورا عالم گزر رہا ہے یہ عربی کتاب ’’ سلسلہ مفسدات القلوب ‘‘ کا اردو ترجمہ  ’’ دل کا بگاڑ ‘‘  ہے، اس کتاب میں دل کو سیاہ اور اللہ تعالی ٰسے دور کرنے والے اعمال کا محاسبہ کیا گیا ہے۔ اس کا مطالعہ دل کی اصلاح میں انتہائی معاون ہوگا۔ ان شاءاللہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ کریم ومہربان ذات ہمیں کتاب وسنت کی سمجھ اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین برحمتک یا ارحم الراحمین۔(ک ح)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ نصیحت و وصیت
5919 2431 دل کی زندگی عبد اللہ دانش

ویسے تو انسانی جسم کا ہر عضو نہویت قیمتی  اور اہم ہے،لیکن دل کا مقام سب اعضاء انسانی میں بہت بلند ہے۔شعراء وادباء نے دل کے نہایت لطیف نقشے کھینچے ہیں۔دل ہمارے جسم کا سب سے اہم ترین  عضو ہے۔دل  نظام حیات کو بحال رکھنے کا اہم ترین جز اور جسم میں خون کی گردش کو رواں رکھنے کا ذریعہ ہے۔ اگر انسان کے سینے میں دل نہ ہو تو جسم میں جان نہ ہو اور انسانی زندگی قائم نہ رہ سکے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: خبردار! جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ درست رہے تو پورا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے بن پورا جسم بگڑ جاتا ہے ۔خبردار وہ "دل" ہے۔جس طرح ہم ظاہری اعتبار سے دل کی ممکنہ بیماریوں سے بچنے کے لئے  چارہ جوئی کرتے ہیں اور پرہیز وعلاج کا اہتمام کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے قلب کی پاکیزگی، صفائی اور پرہیزگاری کا اہتمام کریں کیونکہ یہ جسم عارضی ہے اور اس کو لگنے والے مرض عارضی  ہے۔ اگر ان کا علاج رہ بھی گیا تو موت تمام دنیاوی تکلیفوں سے چھٹکارا دلا دینے والی ہے۔ جبکہ مرنے کے بعد آنے والا جہان عارضی نہیں اور نہ ہی اس کے انعامات یا تکالیف عارضی ہیں ۔ لہذا عارضی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کے لیے سوچنا بھی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دل کی زندگی" محترم مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے دل کی طہارت،پاکیزگی اور صفائی پر زور دیا ہے،تاکہ ہر مسلمان کی آخرت بہتر ہو سکے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور فرمائے اور تمام روحانی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور نصیحت و وصیت
5920 1045 دنیوی مصائب ومشکلات حقیقت ،اسباب او رثمرات شوانہ عبد العزیز

یہ دنیاآزمائش گاہ ہے ۔خداوندقدوس نےموت وحیات کی تخلیق کامقصدہی یہ قراردیاہے کہ وہ اس کے ذریعے ہماری آمائش کرناچاہتاہے کہ ہم میں سے کون اچھے عمل کرتاہے اورکون برے عمل اپناتاہے ۔دنیامیں انسان کوکئی طرح کی مشکلات اورمصیبتوں سے دوچارہوناپڑتاہے ۔یہ آزمائش اس لیے ہوتی ہے کہ انسان کاتعلق خداکےساتھ مضبوط ہوتاہے یاوہ اس سے دورہوجاتاہے۔زیرنظرکتابچہ میں دنیوی مصائب ومشکلات کےحوالے سے قرآن وسنت کی روشنی میں راہنمائی کی گئی ہے کہ ان میں ایک انسان سے کون سارویہ اورکردارمطلوب ہے ۔دعاء توکل علی اللہ اوراللہ سے اجروثواب کی امیدہی وہ طرز عمل ہے جومصائب کی صورت میں انسان کے لیے مناسب ہے ۔اسوۂ رسول ﷺ اورصحابہ کرام ؓ کی سیرتوں سے بھی یہی تصویرسامنے آتی ہے ۔

 

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور معاصی و منکرات
5921 220 دوائے شافی ابن قیم الجوزیہ

ایک شخص نہایت مایوسی اور ناامیدی کی کیفیت میں مبتلا ہے اوروہ  اپنے تائیں  اپنی دنیا وعاقبت دونوں کو برباد کرچکا ہے ایسے شخص کےلیے علامہ ابن قیم ؒ نے ''الجواب الکافی ممن سأل عن الدوائے شافعی'' تحریر کی - مایوس اور ناامید افراد معاشرہ کو بامقصد زندگی گزارنے کا پیغام دیا - زیر مطالعہ کتاب دراصل اس کتاب کا اردو قالب ہے اس میں علامہ موصوف نےقرآن وحدیث اور آثار صحابہ کی روشنی میں تعلق بااللہ کی استواری اور استحکام کیلئے دعا  کی اہمیت واضح کی اعلی اخلاق سے دوری کے نتیجے میں انسان جن خرابیوں اور گناہوں کاشکار ہوجاتاہے ان سے بچنے کی تلقین ،توبہ واستغفار کی اہمیت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان  کو اپنی دنیا وآخرت سنوارنے  کےلیے کیا کرنا چاہیے اس کی جانب توجہ دلائی -کتاب کے آخر ی حصہ میں عشق سے متعلقہ مباحث کو تفصیل کےساتھ قلمبند کیا گیاہے اور اس کی اثر آفرین سے بچنے اور حب الہی کی جانب متوجہ ہونے کی دعوت دی گئی ہے المختصریہ کتاب دینی واخلاقی برائیوں کےتدارک پر مشتمل  ایک دلچسپ اور ہر طرح سے مکمل ہے-
 

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد معاصی و منکرات
5922 762 دوائے شافی ۔ نیو ایڈیشن ابن قیم الجوزیہ

’دوائے شافی‘حافظ ابن قیم ؒ کی شہرہ آفاق تالیف ہے جس میں بیمار وکج رو قلوب واذہان کی اصلاح ،شرک وبدعات میں لتھڑے انسانوں کی ہدایت ،معصیات سے زنگ آلود دلوں کی پالش اور عشق معشوقی میں گھرے لوگوں کی راہنمائی کا بہترین سامان ہے کہ ان تمام گناہوں کو کتاب وسنت کے دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔پھر قرآن وحدیث کی تعلیمات اور عقلی دلائل سے گناہوں اور معصیات سے بچاؤ کے مؤثر طریقے بتائے گئے ہیں۔جن سے راہنمائی لے کر انسان گناہوں ،گمراہیوں اور دل کی موت سے یقینی بچ سکتا ہے۔کیونکہ جسم انسانی کا معتبر عضو دل ہے جس کی بقا وحیات ہی سے رشد وہدایت اور دین سے لگاؤ ممکن ہے ۔لہذا اصلاح نفس اور دل کی طہارت ونفاست اور گناہوں سے بچاؤ کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔(فاروق رفیع)
 

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
5923 6941 دوست بنئیے دوست بنائیے ڈیل کارینگی

دوستی زندگی کے سب سے بڑے خزانے میں سے ایک ہے۔ اچھے دوست اللہ کی نعمت ہیں یہ ایک ایسا لازوال رشتہ ہے جس کا کوئی نام البدل نہیں ہے۔ دوستی کے رشتے وقت اور لمحوں کی بندشوں سے بالاتر ہوکر روح کے تعلق قائم ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات دوست سالوں تک نہیں ملتے لیکن پھر بھی جذبات بے داغ رہتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا ہے دوستی کے رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جاتے ہیں۔ اچھے دوست سنتے ہیں، مانتے ہیں آپ کو سمجھتے ہیں۔ اچھے برے وقت میں آپکے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔ جب بھی مشکل وقت آئے گا تو انسان اپنے مخلص دوستوں کو اپنے ساتھ موجود پاتا ہے۔ڈیل کارنیگی نے زیر نظر کتاب’’  دوست بنیئے ،دوست بنائیے‘‘   میں اچھے دوست بنانے کی اصول اور   دوستی کے فوائد  قلمبندکیے ہیں ۔ (م۔ا)

رابعہ بک ہاؤس لاہور نصیحت و وصیت
5924 1631 دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار صالح بن فوزان الفوزان

اللہ تعالٰی اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعالٰی کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔زیر نظر کتابچہ اس موضوع پر اہم رسالہ ہے جو کہ شیخ صالح بن فوزان کے ایک عربی رسالہ الولاء والبراء کا عربی ترجمہ ہے ۔ معروف عالمِ دین فضیلۃ الشیخ مولانا عبداللہ ناصر رحمانی ﷾ نے خود اس کا ترجمہ کر کے مکتبہ عبد اللہ بن سلام کراچی سے شائع کیا ہے اس رسالے کو مولف نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے پہلے حصہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں ان دس امور کو بیان کیا ہے جو کفار سے دوستی اور محبت کی دلیل ہیں اور دوسرے حصہ میں ان دس امور کوبیان کیا جو مسلمانوں سے محبت کی علامت ہیں اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (م۔ا)

 

 

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی نصیحت و وصیت
5925 3984 دین حق اور ہماری زندگی عبد الرحمن بن حماد آل عمر

اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا توہ سلامتی اور امن کادین اسلام ہے ۔ تمام انبیاء اوران کی امتوں کادین یہی تھا ۔ مگر ہر نبی کی امت نے ان کے تشریف لے جانے کے بعد اپنے اپنے دین کوبدل ڈالا اورایسا مسخ کیا کہ ان کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ رہا۔سورت آل عمران کی ایت 83تا85 میں وضاحت سے بتا دیاگیا ہے کہ دین اسلام ہی واحد دین ہےجو اللہ تعالیٰ کےہاں قابل قبول ہے ۔ کیوکہ اس کی تعلیمات صاف ستھری ہر قسم شبہ سے بالاتر ہیں۔ان کے علاوہ اگر کوئی قوم کوئی اورمذہب یا دین اختیار کرتی ہوتو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبی ﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ اور ختم ہوگئے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’دین حق اورہماری زندگی‘‘ شیح عبد الرحمٰن بن حماد آل عمر کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔یہ کتاب ان تمام اہم وعظیم امور پر مشتمل ہے جن کاہر مسلمان کے لیے جاننا اوراس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ فاضل مترجم نے حاشیہ میں بعض ان عبارتوں اور مسائل کی مزید تشریح وتفصیل دے دی ہے جو قدرے تشریح طلب تھے ۔(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور نصیحت و وصیت
5926 2157 دینی اخلاقیات کے قرآنی مفاہیم پروفیسر توشی ہیکو از تسو

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہدایت ہے جس کا مطالعہ نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ بعض غیر مسلموں نے بھی کیا ہے۔اگرچہ ان کے اپنے مخصوص مقاصد تھے جس کے تحت انہوں نے یہ کام کیا۔زیر تبصرہ کتاب " دینی اخلاقیات کے قرآنی مفاہیم " پروفیسر از تسو کی کتاب "قرآن کریم کی اخلاقی اصطلاحات کا معنویاتی مطالعہ" کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب پہلی مرتبہ 1959ء میں کائیو یونیورسٹی جاپان سے شائع ہوئی تھی اور اس پر انہیں 1960ء میں اسی یونیورسٹی سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی ڈگری ملی تھی۔بعد میں انہوں نے اس پر نظر ثانی کی اور 1966ء میں اس کا دوسرا ایڈیشن میکگل یونیورسٹی،مانٹریال کینیڈا سے شائع کیا۔قرآن مجید کا معنویاتی مطالعہ کیسے کیا جائے ،اس موضوع پر یہ ایک بے حد وقیع کتاب ہے۔1981ء میں اس کتاب کا فارسی میں بھی ترجمہ ہوا ۔کتاب کی اہمیت کے پیش نظر خیال ہوا کہ اسے اردو قارئین تک بھی پہنچنا چاہئے۔چنانچہ ڈاکٹر محمد خالد مسعود نے اس کا اردو ترجمہ کر دیا اور ادارہ ثقافت اسلامیہ نے اسے شائع کر کے قارئین کی نذر کردیا ہے۔اس کتاب سے  معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے غیر مسلم  مستشرقین ایسے ہیں جنہوں نے قرآن مجید کا مطالعہ کر کے اس کے مختلف موضوعات پر  قلم آزمائی بھی کی ہے۔یہ کتاب قرآن مجید کے معنویاتی مطالعہ کے حوالے سے ایک مفید کتاب ہے ،فلسفہ کے طالب علم کے لئے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔(راسخ)

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5927 2604 ذرا سوچئے! صغیر نعمانی

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ہر انسان اپنی عقل وفکر کے گھوڑے دوڑا کر کامیابی تک پہنچنا چاہتا ہے۔کوئی مال میں کامیابی تلاش کر رہا ہے تو کوئی دکان مکان میں اور کوئی سلطنت اور حکومت ،لیکن تاریخ انسانیت گواہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز میں کامیابی نہیں ہے۔کامیابی صرف اور صرف اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں پنہاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ذرا سوچئے!"اسی فکر اور جذبے کے تحت لکھی گئی ہے جس میں کامیاب زندگی کے راز بتلائے گئے ہیں۔ یہ کتاب کسی ایک کی بجائے متعدد لوگوں نے خیر خواہی کے جذبے سے مرتب کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان تمام مرتبین اور معاونین کو جزائے خیر سے نوازے اور تمام مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

نا معلوم نصیحت و وصیت
5928 3578 راز حیات ( وحید الدین ) وحید الدین خاں

کون ہے جو اپنی زندگی کامیاب اور خوش نہیں بنانا چاہتا؟لیکن کتنے ہیں جو اس گر سے واقف ہیں؟دنیا میں انسان مختلف طبیعتوں کے مالک ہیں، اور ان کے پیشے ، کاروبار اور مصروفیات مختلف ہیں۔ہر انسان چاہتا ہے کہ کامیاب ہو، خوب ترقی کرلے، آگے بڑھے، اس کی دشواریاں دور ہوں، بھرپور عزت واحترام ملے، اس کے ساتھ بہترین سلوک اور نمایاں رویّے سے پیش آیا جائے، اس کی صحت اچھی رہے، اس کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، اور یہ کہ ساری چیزیں اپنے آپ ہوجائیں اور خود اسے کچھ کرنا نہ پڑے۔کیا ایسی کامیابی اور ترقی کو جس کے لیے خود انسان کو اپنے لیے کچھ کرنا نہ پڑے، خواب کے سوا اور کوئی نام دیا جاسکتا ہے؟کامیابی کا راستہ بہت مشکل اور کٹھن ہوتا ہے۔ کامیابی کے سفر میں آپ کو پریشانیاں، دقتیں اور مشکلات برداشت کرناپڑتی ہیں۔ لیکن آخر میں ہرے بھرے باغ انہیں کو ملتے ہیں جو سچی لگن سے محنت کرتے ہیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنا راستہ بناتے ہیں۔ہر انسان اپنے معیار کے مطابق کامیابی کو دیکھتا اور سمجھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" راز حیات" محترم مولانا  وحید الدین خان صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اپنے مشاہدات، لوگوں سے ڈیلنگ اور اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں نوجوان نسل کو کامیاب زندگی گزانے کے آفاقی  اصول اور گر سکھلائے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو تمام میدانوں میں کامیاب فرمائے اور ان کی دنیا وآخرت دونوں جہانوں کو بہترین بنا دے۔کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اسے جہنم سے بچا لیا جائے اور اسے جنت میں داخل کر دیا جائے۔اللہ تعالی  ہمیں صراط مستقیم پر چلائے اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔(راسخ)

دار الابلاغ، لاہور نصیحت و وصیت
5929 1691 راست روی بنیادی اصول اور عملی وسائل پروفیسر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش

اعتدال اور میانہ روی امتِ مسلمہ کی وہ خصوصیت ہے جو اسے دیگر اقوام اور ملل سے ممتاز کرتی ہے ۔ دور ِحاضر میں عدم براداشت رواداری،مذہبی انتہا پسندی اور مسلکی تعصبات مسلم معاشروں میں تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں ،نوجوان طبقہ بالخصوس بے راہ روی اور فکری پراگندگی کاشکار نظر آتا ہے ۔ اس صورت ِحال کے تباہ کن نتائج کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب '' راست روی بنیادی اصول اور عملی وسائل ''ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش﷾ کی تالیف ہے ۔ جس میں قرآن وسنت کی تعلیمات کی روشنی میں راست روی کے بنیادی اصول اور اس کے عملی طریق کار پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے ۔امید ہے یہ کاوش اس فکری انتشار،تعصب،عدم برداشت اور عدم رواداری کے ماحول میں معاشرے میں توازن، عتدال ،برداشت اور راست روی کی اقدار کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔کتاب کے مصنف ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش اسلامی فقہ کے پروفیسر، نامور مصنف اور اسلامی سکالر ہیں ۔ امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے سابق نائب صدر اور ستمبر 2012ء سے بین الاقوامی یونیورسٹی ،اسلام آباد کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ دورِ حاضر کے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ کئی موضوعات پر آپ کی چالیس سے زائد تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں۔ (م۔ا)

 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد اعتدال و میانہ روی
5930 4134 رحمت الٰہی سے محروم لوگ محمد عظیم حاصلپوری

لفظ رحمت قرآن مجید میں کئی ایک معانی کے لیے استعمال ہوا ہے۔ عمومی رحمت الٰہی سےدنیا میں ہرمومن وکافر ، فرماں بردار نافرمان مستفید ہور ہے ہیں  جبکہ رحمت خاص  سے روزِ قیامت صرف مومن ہی مستفید ہوں گے۔ اللہ کی وسیع رحمت دنیا میں ہر نیکو کار اور نافرمان کو پہنچتی ہے  جبکہ روزِ قیامت یہ صرف متقین کے لیے خاص ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’رحمتِ الٰہی سے محروم لوگ‘‘ محترم  جنا ب مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی کاوش ہے۔ انہوں اس کتاب میں قرآن  وحدیث کی روشنی میں رحمتِ الٰہی کا معنی ومفہوم، رحمت الٰہی کے اسباب کو بیان کرنے بعد  ان اعمال کا ذکر کیا ہے کہ جن کاموں کا ارتکاب کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوجاتے  ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب  کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور لوگوں ایسے اعمال  کرنے سے  بچائے کہ جو کام انسانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محرومی کا سبب بنتے ہیں۔ (م۔ا) 

دار القدس پبلشرز لاہور معاصی و منکرات
5931 4287 رحمت الٰہی کے مستحق لوگ محمد عظیم حاصلپوری

لفظ رحمت قرآن مجید میں کئی ایک معانی کے لیے استعمال ہوا ہے ۔ نرمی ، شفقت وپیار اور دوسروں کے ساتھ خیر وبھلائی کرنے کانام رحمت ہے۔ رحمت کاسب سے بڑا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْء (الاعراف)عمومی رحمت الٰہی سےدنیا میں ہرمومن وکافر ، فرماں بردار نافرمان مستفید ہور ہے ہیں جبکہ رحمت خاص سے روزِ قیامت صرف مومن ہی مستفید ہوں گے۔کیونکہ اللہ کی وسیع رحمت دنیا میں ہر نیکو کار اور نافرمان کو پہنچتی ہے جبکہ روزِ قیامت یہ صرف متقین کے لیے خاص ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رحمتِ الٰہی کے مستحق لوگ ‘‘ محترم جنا ب مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾ (مصنف کتب کثیرہ ) کی کاوش ہے ۔ انہوں اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں ایسے لوگوں کاشمار کیا جنہیں اللہ کی وافر رحمت ملتی ہے ۔اور ان اعمال کا ذکر کیا ہے کہ جن کاموں کا ارتکاب کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق ٹھرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کوعوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور لوگوں کو ایسے اعمال کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالیٰ رحمت حاصل کرنے کا سبب بنتے ہیں (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور نصیحت و وصیت
5932 4324 رزق حلال اور رشوت پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

اسلام نے ہر اس ذریعہ اکتساب کو منع اور حرام قرار دیا ہے جس میں کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ کمایاجائے۔انہی حرام ذرائع میں سے ایک نہایت قبیح ذریعہ اکتساب رشوت ہے، جو شریعت کی نظر میں انتہائی جرم ہے اور یہ جرم آج ہمارے معاشرے میں ناسور کی مانند پھیل چکا ہے، جس کا سد باب مسلمان معاشرے کے لئے ضروری ہے۔رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے ۔ اور مظلوم کو جبراً ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں ۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ۔اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور اس کے اندرونی اسباب پرسخت پابندی عائد کی ۔ اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی ۔ جن کی وجہ سے دنیا ان مہلک امراض سے نجات پا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رزق حلال اور رشوت ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر علی اصغر چشتی کی کاوش ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے اس بات کوواضح کیا ہےکہ انسان کےلیے ضروری ہے کہ وہ رزق حلال تلاش کرے کیونکہ رزق حلال حاصل کر نے کے بڑے فوائد اوربرکات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انبیاء ﷩ کو بھی اکل حلال کا حکم دیا ہے ۔نیز اس کتاب میں فاضل مصنف نے رشوت کی تعریف، رشوت کا دینوی انجام ، معاشرے کے اندر رشوت پھیل جانے کے اسباب ، رشوت کے معاشرتی اثرات اور رشوت سے بچنےکا طریقہ آسان پیرائےمیں بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حلال و حرام
5933 4488 رزق حلال اور رشوت (محمد علی جانباز) محمد علی جانباز

اسلام نے ہر اس ذریعہ اکتساب کو منع اور حرام قرار دیا ہے جس میں کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ کمایاجائے۔انہی حرام ذرائع میں سے ایک نہایت قبیح ذریعہ اکتساب رشوت ہے، جو شریعت کی نظر میں انتہائی جرم ہے اور یہ جرم آج ہمارے معاشرے میں ناسور کی مانند پھیل چکا ہے، جس کا سد باب مسلمان معاشرے کے لئے ضروری ہے۔رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے ۔ اور مظلوم کو جبراً ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں ۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ۔اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور اس کے اندرونی اسباب پرسخت پابندی عائد کی ۔ اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی ۔ جن کی وجہ سے دنیا ان مہلک امراض سے نجات پا جائے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ رزق حلال اور رشوت ‘‘شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز ﷫ تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں کتاب وسنت کی روشنی میں رشوت کی حرمت پر خامہ فرسائی کی ہے ۔ تاکہ عامۃ الناس اس کے اخلاقی وروحانی مفاسد کو جان سکیں اور اس گناہ سے بچ سکیں۔ اللہ تعالیٰ اس مختصر کتاب کو اہل اسلام کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ نصیحت و وصیت
5934 1966 رشتے کیوں نہیں ملتے ام عبد منیب

انسان کی ان بنیادی ضرورتوں میں ایک ہے جو انسان کو معاشرے کے آغاز سے ہی درکار ہیں۔ سچ تو یہ کہ یہ ضرورت ہی حضرت ِ انسان کی پہلی ضرورت تھی ۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ نے جب آدم علیہ کی تخلیق کی ، ان میں روح پھونکی تو حوا کی صورت میں ان کی اس معصوم خواہش کو پورا کردیا ۔اس سب سے پہلے انسانی تعلق کے بعد انہیں جنت جیسا بے مثال گھر دیا گیا۔ ہبوط دنیا سے لے کر آج تک یہ سلسلہ چل رہا ہے او رتاقیامت چلتا رہےگا۔انسان کی یہ ضرورت کسی دور میں بغیر کسی لمبی چوڑی تمہید کے والدین کے کسی کو صر ف اتنا کہہ دینے سے پوری ہوجاتی تھی کہ فلاں بیٹا یا فلاں بیٹی میری ہے ۔ اور مناسب موقع پر منگنی یانکاح کے ذریعے بات پکی کر لیتے ۔دور حاضر میں پرانی اقدار دم توڑ رہی ہیں ۔مادیت بلند معیارِ زندگی اور حصول تعلیم نے نکاح کا معیار بھی بدل دیا ہے ۔ ہرکام کاروباری انداز اختیار کر گیا ہے ۔ ہر انسان مصروف ہے اس لیے رشتوں کی تلاش کےلیے بہت سے ادارے کام کررہے ہیں ۔اور اخبارات ورسائل میں ضرورت رشتہ ، تلاش رشتہ، شتہ مطلوب ہے کے نام سے   اشتہارات ایک عام معمول ہے ۔اس کے باوجود رشتوں کی تلاش دورحاضر کا ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ جس کی وجہ یقینا اسلامی تعلیمات سے دور ی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’رشتے کیوں نہیں ملتے ؟‘‘معروف کالم نگار اور مصنفہ کتب کثیرہ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے   ہمارے معاشرے میں رشتوں کے حوالے پائی جانے والی ، رکاوٹو ں اور مشکلات اور مصائب کو بیان کرکے  شریعت اسلامیہ میں موجود انتخاب رشتہ اور شادی بیاہ کی تعلیمات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔عائلی معاملات کی اصلاح کےلیے اس کا مطالعہ مفید ہوگا ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ ­­­­­علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا )

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5935 3504 رشوت ایک معاشرتی ناسور عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی

اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہےاور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ آپؐ نے معاشرے میں شر انگیز اسباب کینہ، بغض، حسد، عداوت اور رشوت وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں کا خاتمہ کیا۔ جس طرح دینی تربیت اور دین کی امتناعی قوت بڑے بڑے کے ارتکاب سے بخوبی روکتی ہے اسی طرح یہ دونوں چیزیں جرم رشوت کا بھی نہایت بہترین طریقے سے سد باب کرتی ہیں۔ اسلام نے اپنی زبردست تعلیمات کے ذریعے فرد اور جماعت کے حقوق کو بحال رکھا، اور انہیں برباد ہونے سے بچایا۔ جیسا حضورﷺ نے فرمایا: "اِن دِماءکم وَاموالکم علیکم حرام" تمہارے خون(جان) تمہارے اموال تم پر حرام ہے(بخاری)۔ زیر نظر کتاب" رشوت ایک معاشرتی ناسور" جو کہ مولانا عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی کی عربی تالیف ہے جس کو مولانا نصیر احمد ملی نے آسان اور سلیس اردو میں ڈھالا ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں رشوت کی صورتیں، اسلامی سزائیں اور معاشرتی گناہوں کو احاطہ تحریر میں لاتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں ان کے احکام و مسائل کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور معاصی و منکرات
5936 3552 روشنی اور اندھیرہ سعید بن علی بن وہف القحطانی

کتاب وسنت میں حق اور خیر کے اعمال کو’نور‘اور اس کے بالمقابل باطل اور شر کے کاموں کو ’ظلمات‘یعنی تاریکیوں سے تعبیر کیا ہے اور ان معنوی چیزوں کو حسی اشیاء سے تشبیہ دی ہے۔اسی طرح حق کو بینائی ،دھوپ اور زندگی سے موسوم کیا ہے اور باطل کو اندھے پن،سایہ اور موت قرار  دیا ہے۔پھر اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی ضدہیں،لہذا دونوں میں اتحاد نہیں ہو سکتا۔ زیر نظرکتاب’’روشنی اوراندھیرا‘‘سعودی عرب کے نامور عالم دین اور مذہبی اسکالر شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا حصہ توحید اور دوسرا حصہ ایمان اور تیسراحصہ اخلاص پر مشتمل ہے کیونکہ ایمان کی تکمیل کےلیے اخلاص ضروری ہےاور کوئی بھی عمل تب تک شرف قبولیت سے بہرہ یاب نہیں ہوسکتا جب تک اس میں اخلاص نہ ہو۔ چوتھے حصے میں سنت کا مفہوم، اہمیت اور مقام ومرتبے کو واضح کرنے کے بعد بدعت کے اسباب، اقسام، عصر حاضر کی مروجہ بدعات، بدعتی کی توبہ، بدعات کے اثرات اور نقصانات جیسے پر مغز موضوعات کو قرطاس کی زینت بنایا ہے۔ یہ کتاب لوگوں کو بدعات و خرافات ، قبرپرستی ، کفر وشرک کی تاریکی سے نکال کر کتاب وسنت والی ہدایت ، توحید، ایمان، اخلاص والی روشنی کی طرف لانے کے لیے بڑی مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کوظلم وشرک کے اندھیرے ختم کرنے اورتوحید وسنت کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ نصیحت و وصیت
5937 818 ریاض الاخلاق(اضافہ شدہ ایڈیشن) محمد صادق سیالکوٹی

معاشرے کو ترقی کی راہ  پرگامزن کرنے اور اسے امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کے لئے اخلاق فاضلہ سے تمسک اور اخلاق رذیلہ سے اجتناب بہت ضروری ہے۔اچھے اخلاق نہ صر ف ذہن وفکر اور دل ودماغ پر پاکیزہ اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ دین اسلا م سے تعلق و ہم آہنگی کی راہیں بھی استوار کرتے ہیں۔اس کے بر عکس برے اخلاق نہ صرف حضرت انسان کے سیرت و کردار کو گدلا کرتے ہیں بلکہ معاشرے کے امن و سکون کو بھی تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔اسلامی اخلاق و اطوار کیا ہیں؟ کامیاب و کامران معاشرے کی بنیادی خصوصیات و آداب  کیا ہیں؟اس لحاظ سے زیر نظر کتاب  میں موصوف نے اخلاق کے پھولوں سے مشام جام کو معطر کر دیا ہے۔محاسن اخلاق پر یہ ا حادیث کا بہترین اور بے مثال مجموعہ ہے۔(م۔آ۔ہ)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور نصیحت و وصیت
5938 1714 ریاکاری کی ہلاکتیں ، اسباب، علامات قرآن و حدیث کی روشنی میں ڈاکٹر محمد سلیم بن عبید الہلالی

یہ بات واضح ہے کہ اعمال کی صحت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔کسی شخص کو اخلاص اور للہیت کا مل جانا اس کے کے لئے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺنے اپنی احادیث نبویہ میں اعمال میں جا بجا اخلاص کو ختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔خلوص نیت کے ساتھ کیا جانے والا چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی بارگاہ الٰہی میں بڑی قدروقیمت رکھتا ہے۔جبکہ عدم اخلاص ،شہرت اور ریاکاری پر مبنی بڑے سے بڑا عمل بھی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ریاکاری انسان کے اعمال کو دنیا میں تباہ کر دیتی ہے۔نبی کریم کے فرمان کے مطابق قیامت والے دن سب سے پہلے جن تین لوگوں کو جہنم میں پھینکا جائے گا وہ ریا کار عالم دین ،ریاکار سخی اور ریا کار شہید ہیں،جو اپنے اعمال کی فضیلت اور بلندی کے باوجود ریاکاری کی وجہ سے سب سے پہلے جہنم میں جائیں گے۔زیر تبصرہ کتاب (ریا کاری کی ہلاکتیں اسباب،علامات قرآن وحدیث کی روشنی میں)عالم عرب کے معروف سلفی عالم دین ڈاکٹر محمد سلیم بن عید الہلالی﷾ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ریاکاری کی ہلاکتیں،ریا کاری کے درجات،ریاکاری کی اقسام ،ریاکاری کے اسباب وعلامات اور اس کے علاج وغیرہ جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔تاکہ تمام مسلمان اپنے اعمال میں اخلاص پیدا کریں اور اپنے آپ کو شہرت وریاکاری جیسی تباہ کن صفات سے بچا لیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائیں۔آمین(راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور معاصی و منکرات
5939 4804 زاد راہ محمد طیب محمد خطاب بھواروی

سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر اور جمع کرکے پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زاد راہ ‘‘ محمد طیب محمد خطاب بھواروی کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتابچہ میں رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کےدرخشان پہلو جو سفر اور آداب سفر سے متعلق ہیں انہیں اس میں آسان فہم انداز میں یکجا کردیا ہے ۔جس کےاستفادہ سے جہاں ایک مؤمن کی زندگی میں رسول اکرم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کا رجحان پیدا ہوگا وہاں خالص کتاب وسنت کی روشنی میں سفر اوراس کے آداب کے تمام متعلقات نکھر کر سامنے آجائیں گے۔اللہ تعالیٰ شیخ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (رفیق الرحمن)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض نصیحت و وصیت
5940 6123 زاد راہ ( زاد علی الطریق ) ابو عدنان محمد طیب بھواری

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے  جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت  نہیں دیتا بلکہ زندگی  کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ  تعالیٰ کی عظیم کتاب  قرآن مجید او رنبی کریم  ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ  ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک  مسلمان  سیراب ہوتے رہے ہیں گے  اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ زیر نظر کتاب’’ زاد راہ‘سعودی عرب کےدعوتی ادارے  ’ مکتب توعیہ الجالیات‘کی طرف سے مرتب کردہ عربی  رسالہ زاد على الطريق کا اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ زاد علی الطریق سعودی عرب کے  تین  چوٹی  کے جید شیوخ   شیخ ابن باز، شیخ محمدبن صالح العثیمین،شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن  الجبرین رحمہم اللہ  کے فتاویٰ وارشادات سے ماخوذ  ایک مختصر ،جامع اور مفید مجموعہ ہے ۔جسے محترم جناب محمد طیب محمد خطاب بھواروی صاحب نے اردو قارئین کے لیے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔آج مسلمان اپنی روز مرہ زندگی کے جن گوشوں میں رہنمائی کا سخت محتاج ہے یا غلطیوں ، غلط فہمیوں اور بے اعتدالیوں کا شکار ہو کر اسلام کے خلاف مصروف عمل ہے ان کےمتعلق اس مختصر رسالے میں بڑی جامع رہنمائی موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتبین ،ناشرین اور مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس کےلیے  نفع بخش بنائے ۔(م۔ا) 

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض نصیحت و وصیت
5941 6762 زبان عقل اور دل کی ترجمان ہے عبد الرحمن عزیز الہ آبادی

زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’زبان عقل اور دل کی ترجمان ہے‘‘مو لانا عبد الرحمن عزیز کا مرتب شدہ ہے مرتب موصوف نے  اس کتابچے میں 49؍عنوان باندھے ہیں یہ عنوان افادیت کے لحاظ سے بے مثل ہیں احادیث مبارکہ اور  قرآنی آیات کے استدلال نے اسے چار چاند لگادئیے ہیں ۔زبان عام فہم اور سادہ استعمال کی گئی ہےتاکہ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق استفادہ  کرسکے۔ یہ کتابچہ طلباء اور علماء کے لیے بیش بہا خزانہ ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ امر بالمعروف، پتوکی نصیحت و وصیت
5942 318 زبان کی آفتیں اور تدابیر ڈاکٹر محمد ظفیر احمد

زبان عجائبات صفت الٰہی سے ہے اگرچہ گوشت کا ایک ٹکڑا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتوں اور صنائع لطیفہ میں سے ہے۔ اس کا گناہ بھی سب سے زیادہ ہے اور طاعت بھی سب سے بڑھ کر، کیوں کہ ایمان و کفر کی شہادت زبان ہی سے ظاہر ہوتی ہے۔ دور حاضر میں عوام و خواص ایسی چیزوں میں مبتلا ہیں جو زبان سے صادر ہونے والی مصیبتیں اور گناہ ہیں۔ اس چھوٹی سی زبان میں کیا کیا خوبیاں اور کیا کیا خرابیاں ہیں اس طرف لوگوں کا ذہن جاتا ہی نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں زبان کی بڑی بڑی آفتوں اور ان سے بچاؤ کی تدابیر کو یکجا کیا گیا ہے ، جن سے بے توجہی اور غفلت عام اور شدید ہے۔ حتی کہ ادراک و احساس اور گناہ کا تصور بھی ختم ہو چکا ہے۔

طارق اکیڈمی، فیصل آباد معاصی و منکرات
5943 1534 زبان کی تباہ کاریاں سعید بن علی بن وہف القحطانی

اللہ تعالی نے انسان کو بہت سی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ۔ان نعمتوں میں سے زبان ایک عظیم نعمت ہے ۔یہ زبان دودھاری تلوار کی مانند ہے اگر اسے اللہ تعالی کی اطاعت (مثلاً قرآن کریم کی تلاوت کرنے ،نیکی کا حکم دینے ،برائی سے روکنے،مظلوم کی مدد کرنے وغیرہ) میں استعمال کیا جائے تویہی وہ کام ہیں جو ہر مسلمان سے مطلوب ہیں ۔ اوراعمال خیر میں زبان کو استعمال کرنا ہی اس عظیم نعمت پر اللہ تعالی کا شکر ہے ۔اگر زبان کوشیطان کی اطاعت مسلمانوں کے درمیان تفریق ،جھوٹ بہتان تراشی ،غیبت،چغلی ،مسلمانوں کی عصمتوں کوپامال کرنے وغیرہ میں استعمال کیا جائے تو یہ اس عظیم نعمت کی ناشکری ہے اور یہ وہ کام ہیں جو مسلمانوں پر حرام ہیں۔زیر نظر کتاب '' زبان کی تباہ کاریاں '' شیخ سعید بن علی قحطانی کی عربی کتاب آفات اللسان کا ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت عبد الرحمن عامر فاضل مدینہ یونیورسٹی نے حاصل کی ہے ۔ یہ کتاب آفات زبان کے موضوع پر کلام لٰہی اور فرمانِ نبوی اوراقوال سلف صالحین کا شاندار مجموعہ ہے اللہ تعالی اس کتاب کے مصنف ،ناشر،مترجم کو جزائے خیر سے نوازے او ر ہرقاری کےلیے اس کا نفع عام کردے۔اس کے مندرجات پرہم سب کوعمل کرنےکی توفیق عطاء فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ محمدیہ، لاہور معاصی و منکرات
5944 4331 زبان کی ہلاکتیں سعید بن علی بن وہف القحطانی

زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ زبان کی ہلاکتیں ‘‘ شیخ سعید بن علی قحطانی کی عربی کتاب آفات اللسان فی ضوء الکتاب والسنۃ کا ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت ابو عثمان خبیب احمد سلیم نے حاصل کی ہے ۔ یہ کتاب آفات زبان کے موضوع پر کلام لٰہی اور فرمانِ نبوی اوراقوال سلف صالحین کا شاندار مجموعہ ہے۔انہوں نے اس کتاب میں کتاب وسنت کی روشنی میں زبان کی خرابیوں اور تباہ کاریوں کےسلسلے میں تمام تعلیمات کوایک خوبصورت لڑی میں پرو کر اس موضوع کا حق ادا کردیا ہے ۔ اللہ تعالی اس کتاب کے مصنف ،ناشر،مترجم کو جزائے خیر سے نوازے او ر ہرقاری کےلیے اس کا نفع عام کردے۔اس کے مندرجات پرہم سب کوعمل کرنےکی توفیق عطاء فرمائے (آمین)(م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5945 6546 زندگی گزارنے کے سنہرے اصول ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں بگاڑ کا ایک بڑا سبب یہ ہےکہ ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے کےخواہاں رہتےہیں لیکن دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ کے لیے تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’زندگی گزارنے کے سنہرے اصول ‘‘ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی(رئیس انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) اور حافظ حامد محمود الخضری (نگران انصار السنۃ پبلی کیشز،لاہور) حفظہما اللہ کی مشترکہ تصنیف ہے۔مصنفین نے اس کتاب کو سادہ اور عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے۔اس کتاب میں اخلاقیات وسماجیات سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث ان کے مختصر مفاہیم کے ساتھ پیش کی گی ہیں جن کےذریعے انسانیت کو اپنے فطری کلچر سے قریب کیا گیا ہے۔اضطراب کو اطمینان میں بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ اس کتاب کو امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے اور مولانا ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، حافظ حامد محمود الخضری کی تحقیق وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5946 3588 سبیل المومنین ڈاکٹر سید شفیق الرحمن

اسلام اعلی اخلاقیات کا حامل مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو اعلی اخلاق اور بلند کردار اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے اورانہیں بد اخلاقی اور بد کرداری سے منع کرتا ہے۔نبی کریم ﷺ اخلاقیات کے اعلی ترین مقام پر فائز تھے،اللہ تعالی نے آپ کو اخلاق کا بہترین نمونہ اور پیکر بنا کر بھیجا تھا۔کسی نے سیدہ عائشہ ؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔ اس کی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات ؓ نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب " سبیل المومنین" محترم جناب ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب کی تصنیف ہے  جبکہ تحقیق وتخریج محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب﷫ کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں انتہائی سادہ لیکن مؤثر انداز میں اسلام  کے اخلاق و کردار کے اسباق کو بیان کیا ہے۔مولف موصوف نے انتہائی اختصار کے ساتھ اخلاقیات  کے دروس کو ایک ترتیب سے مرتب کر دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ دار التوحید والسنہ،لاہور نصیحت و وصیت
5947 2323 سلام اور مصافحہ کے فضائل و مسائل محمد اختر صدیق

دنیا میں بسنے والےتمام لوگ ملاقات کے وقت اپنے اپنے مذہب ، تہذیب وتمدن اور اطوار اوخلاق کی بنا پر ایک دوسرے کے لیے نیک جذبات کا اظہار مختلف انداز میں کرتے ہیں ۔دین اسلام کی تعلیمات انتہائی اعلیٰ اور ممتاز ہیں۔ اسلام نے ملاقات کے وقت’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ او رجواباً وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کا حکم دیا ہے ۔  نبی کریم ﷺ نے  فرمایا ہے :’’ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر حق ہے کہ  وہ اس کے سلام کا جواب دے (صحیح بخاری) سلام کے  جہاں اللہ  تعالیٰ کی رحمت طلب کرنے کے لیے  دعائیہ کلمات ہیں  وہاں آپس میں محبت واخوت بڑھانے کا ذریعہ اوراجنبیت کو ختم کرنے کا  باعث بھی ہیں۔مسلمانوں کا آپس ملاقات کے وقت زبان سےسلام کہنے کے ساتھ ہاتھ سے مصافحہ کرنا  ایسی عظیم سنت ہے  کہ اس پر عمل کرنے سے  دل سے حسد ،بغض، اور کینہ  وغیرہ دورہو جاتاہے زیر نظر کتابچہ ’’سلام اور مصافحہ کے فضائل ومسائل‘‘ محترم  مولانا  محمداختر صدیق﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی  و جامعہ لاہور ،لاہور ) کی  کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں انہوں نے  قرآن حدیث کی روشنی  سلام اور مصافحہ کی اہمیت وفضیلت اوراس کے  احکا م ومسائل کوبڑے احسن انداز میں بیان  کرنے کےبعد  دوہاتھوں سے  مصافحہ کرنے  کی بھی  وضاحت کی  ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ  کو عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔مصنف کتاب ماشاء اللہ ایک اچھے واعظ مترجم ومصنف ہونےکے ساتھ ساتھ  کامیاب  مدرس بھی ہیں  موصوف مدینہ یونیورسٹی  سے  فراغت کے بعد  اپنی مادرِ علمی  جامعہ لاہور الاسلامیہ ،عبد اللہ بن  مسعود اسلامک سنٹر اور لاہور میں  بچیوں کی ایک   معروف درسگاہ میں کچھ عرصہ تدریسی خدمات پیش کرنے کے  علاوہ  مجلس التحقیق الاسلامی ، اور مکتبہ اسلامیہ ،لاہور میں تحقیق وتصنیف اور ترجمہ  کا کام بھی کرتے رہے  ہیں۔ موصوف کئی کتب مکتبہ اسلامیہ کی طرف سے شائع  ہوچکی ہیں ۔ان دنوں  سعودی عرب میں  جالیات کے ادارے میں بطور واعظ  ومترجم  اپنی خدمات پیش کررہے  ہیں۔اللہ تعالیٰ  ان کے علم وعمل او رزور ِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور نصیحت و وصیت
5948 1014 سلام کے احکام وفضائل عبد الولی حقانی

مؤمنین کی ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت ایک مثبت امر ہے جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ مولانا عبدالولی حقانی ایک درد دل رکھنے والے عالم ہیں ایک اہم ترین سنت کے ترک پران کا قلم خاموش نہیں رہ سکا۔ زیر نظر کتاب میں انھوں نے سلام کے احکام و فضائل پر روشنی ڈال کر اس سنت کےاحیاء کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ان کی تحریر دلائل اور حوالوں سے مزین ہے۔ قرآنی آیات اور مستند احادیث کا اہتمام کیا گیا ہے۔ کتاب کی دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا حصہ سلام سے متعلق احکام و فضائل پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسلم معاشروں میں اس عمل کے ترک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ ان سے آگاہی حاصل کر کے ان کے سدباب کے لیے کوشش کی جا سکے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ الکریمیہ گوجرانوالہ نصیحت و وصیت
5949 7261 سلسلہ احادیث صحیحہ نیکی ، اخلاق اور صلہ رحمی کی احادیث ناصر الدین البانی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے ۔آپﷺ نے اپنے ہر قول و فعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھا کر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کو بھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کے بارے میں حضرت انس  کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سلسلہ احادیث صحیحہ‘‘امام البانی رحمہ اللہ کی معروف کتاب سلسلہ احادیث صحیحہ میں سے کتاب الاخلاق و البر و الصلۃ کا لفظی و بامحاروہ اردو ترجمہ ہے ۔لفظی ترجمہ النور انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ اور بامحاورہ ترجمہ فضیلۃ الشیخ ابو میمون محمد محفوظ اعوان حفظہ اللہ نے کیا ہے افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

النور پبلی کیشنز/النور انٹرنیشنل نصیحت و وصیت
5950 5811 سلف کا وصیتی پیغام نوجوانان ملت کے نام ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر

وصیت وصایا کی جمع ہے وصیت لغت میں ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے کرنے کا حکم دیا جائے خواہ زندگی میں یا مرنے کے بعد، لیکن عرف میں اس کام کو کہا جاتا ہے کہ مرنے کے بعد جس کے کرنے کا حکم ہو۔عموماًسفر کو جانے والے یا قریب الموت شخص کا نصیحت کرنا کہ میرے بعد ایسا ہونا چاہیے یعنی مرتے وقت یا سفر کو جاتے وقت کچھ سمجھانا، آخری نصیحت کرنا۔ عموماً کسی بھی وقت یا زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔سلف  نے نوجوانوں کو خوب  خوب وصیتیں  کی ہیں کتاب وسنت   او ر کتب ِتاریخ میں  نبی  اکرم ﷺ اور  سلف صالحین کی بے شمار نصیحتیں موجود ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلف کاوصیتی پیغام نوجوانان ملت کے نام ‘‘ میں  فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر﷾ نے  محتلف اسلاف  کی نوجوانوں کےلیے کی گئی پندرہ وصیتوں کو جمع کیا ہے ۔یہ کتابچہ پی ڈی ایف فارمیٹ کی  صورت میں  کسی صاحب نے عنائت کیا ہے  افادہ عام کےلیےاسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے۔ (م۔ا)

ہدیٰ و نور ریسرچ فاؤنڈیشن شیندور جناگھاٹ انڈیا معاصی و منکرات
5951 2019 شان اسلام اسلامی اخلاق و آداب محمد یعقوب اخلاقی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار  میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب "شان اسلام"محترم  محمد یعقوب اخلاقی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلام کے انہی محاسن اور امتیازات کو بڑے خوبصورت انداز میں دروس قرآن اور دروس حدیث کے نام پر  جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

دار الاخلاق شاداب کالونی جھنگ نصیحت و وصیت
5952 5755 شان و شوکت کی ہوس ڈاکٹر محمد سلیم

شان وشوکت سے مراد عزت وتکریم اور عالی شان ہوناہے ۔اگر کسی کےپاس عالی شان رہائش، قیمتی گاڑی، فیشن ایبل کپڑے ، جدید موبائل اوردوسرے قیمتی لوازمات  موجود ہوں تو ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔اس شان وشوکت کو عمومی پر سٹیٹس کہاجاتاہے  رشتوں کے لین دین میں سٹیٹس کو بڑی  اہمیت دی جاتی ہے ۔ پیسے کےبغیر سٹیٹس نہیں بنتا ، توپیسے کی دوڑ کے پیچھے انسانی  ضروریات  سے زیادہ اسی سٹیٹس  کےحصول کی خواہش ہوتی ہے ۔ حقیقتاً یہ سوچ اورطرزِ عمل اللہ کے فرمان کے خلاف ہے ۔ کیونکہ ’’ اللہ کے نزدیک زیادہ باعزت وہ جو زیادہ تقویٰ والا ہے ‘‘    اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ :’’ عزت صرف اللہ  ، اس کے رسول کے لیے  ہے اورایمان والوں کے لیے  ہے  لیکن  منافق لوگ اسے نہیں سمجھتے ۔‘‘ لہذا  کسی بھی مسلمان کے سٹیٹس  کا معیار اس کا تقویٰ  ہے نہ کہ قیمتی  چیزیں۔اپنی دولت، طاقت، ذات،رنگ یا کسی اور وجہ سے خود کو دوسروں سے زیادہ  اعلی ٰسمجھنا شیطانی فعل ہے کیونکہ شیطان نے صرف اس لیے  آدم کو سجدہ کرنے سےانکار کردیا تھا  کہ وہ آگ سے ہے اور آدم خاک سے ۔ زیر نظر کتاب ’’ شان وشوکت  کی حوس ‘‘ ڈاکٹر محمد سلیم  کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے  اس کتاب میں حقیقی اورجعلی سٹیٹس کی تفصیل وتاریخ کے علاوہ دھوکے   گھر (دنیا) اور حقیقی گھر(آخرت) کا موازنہ بھی کیا ہے ۔ یہ کتاب  سوچ کے رخ اورطرزِ عمل میں مثبت تبدیلی لانے میں مدد گار بنےگی۔ ان شاء اللہ (م۔ا)

منشورات، لاہور نصیحت و وصیت
5953 4181 شاہراہ عافیت محمد بشیر جمعہ

زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دئیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔ نصیحت زبانی یا تحریری صورت دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ قانونی وصیت یا جائیداد وغیرہ کے معاملات سے متعلق وصیت لکھ کر کی جاتی ہے۔ احادیث نبوی کے مطابق کوئی شخص کسی خاص شخص کے حق میں صرف اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ کتب تاریخ وسیرت میں صحابہ کرام اور تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کی نصیحتیں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’شاہرا عافیت‘‘ محمد بشیر جمعہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کے چند تاریخی وصیت اور نصیحت ناموں کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ یہ وصیت اور نصیحت نامے علم اور تجربے سے بھر پور اور جامع ہیں۔ (م۔ا)

محمد بشیر جمعہ نصیحت و وصیت
5954 876 شعور حیات محمد یوسف اصلاحی

شعور حیات محمد یوسف اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے جو ماہنامہ ’ذکری‘ کے ابتدائی سالوں کے اداریوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے متفرق موضوعات پر چھوٹی چھوٹی ایسی تحریریں جمع کر دی ہیں جو تربیت و تزکیہ اور اصلاح و انقلاب کے لیے مفید ہیں۔ اس کتاب کا اصل مقصود یہ ہے کہ ایک داعی کے دل میں موجود اصلاح کی آنچ اور چنگاری کو بجھنے نہ دے اور فرد سے لے کر جماعت تک کے قلب و ذہن میں اس زندگی کا شعور بیدار کر دے۔ ہمارے ہاں مذہبی زندگی ہو یا غیر مذہبی، لوگوں کی اکثریت لاشعوری طور اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن پوری کر رہی ہوتی ہے مثلا مذہبی افراد کے لیے عبادات اور معاملات ایک رسم، روٹین اور عادت کا درجہ بن جاتی ہیں جبکہ دنیادار طبقے کے ہاں تو اس مادی زندگی کی لذات اور آسائشوں کے علاوہ کسی شیئ کی اہمیت ہی نہیں ہے۔ اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے انسان کے پاس صرف ایک ہی موقع ہے اور یہ اس دنیا کی حیات مستعار ہے جو صرف ایک ہی بار ملتی ہے۔ یہ حیات مستعار وہ واحد پونجی ہے جو اگر ضائع ہو گئی توپھر دوبارہ نہیں ملے گی۔ اس اعتبار سے اس زندگی کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اس فانی زندگی کو کس طرح صحیح رخ پر لگا کر ہم اخروی فوز و فلاح حاصل کر سکتے ہیں، اس بارے اس کتاب میں مفید رہنمائی کی گئی ہے۔ اس کتاب کے متفرق مضامین میں اگرچہ کوئی منطقی ربط تو موجود نہیں ہے لیکن ایک چیز جامع ہے کہ اس کتاب کے ہر موضوع کا مقصود انسان میں شعوری بیداری پیدا کرنا ہے کہ وہ جب بھی کسی کام کو کرے تو سوچ سمجھ کر اور پورے شعور کے ساتھ سر انجام دے اور یہی شعوری بیداری اس کی اس فانی زندگی کو کامیاب بنا سکتی ہے۔(ت۔م)
 

البدر پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5955 1630 شکر گزار بننے کے فوائد ڈاکٹر شہزادہ فیصل بن مشعل

اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں کی ہیں ،ان میں سے سب سے بڑی نعمت اسلام ہے او ریہ کیاہی عظیم نعمت ہے اس کے علاوہ بھی بے شمار نعمتیں ہیں جنہیں ایک بندہ اپنی محدود عقل کی وجہ سے شمار نہیں کرسکتا بلکہ حیران ہوجاتاہے ۔یہ ساری نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں تو پھر بندے کے لیے ضروری ہے کہ ان انعامات پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرے ۔اورشکر ہی ایسی نعمت ہے جو دوسری نعمتوں کو دوام بخشتی ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے'' لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيد'' پس جس نے شکر گزاری کی روش اختیار کی وہ کبھی نعمتوں کی فراوانی سے محروم نہ ہوا،اور شکر بہت قدرومنزلت والا کلمہ ہے ،اللہ نےاس کا حکم دیا اور کفران ِنعمت سے منع کیا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب '' شکر گزار بننے کے فوائد'' فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر شہزادہ فیصل بن مشعل آل سعود کی تصنیف کا ترجمہ ہے جس میں انہوں نے شکر کامفہوم او رحقیقت ،فضلیت ،اقسام شکر او رنعمتوں کی اقسام کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔ محترم طاہر نقاش مدیر دارالابلاغ نے اس کتاب پر تحقیق وتخریخ اور اس کا سلیس ترجمہ کرواکر طباعت سےآراستہ کیا ہے ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق دے او راپنے شکرگزار بندوں میں شامل کرلے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الابلاغ، لاہور نصیحت و وصیت
5956 4271 شہریت اور اس سے متعلق مسائل مختلف اہل علم

اللہ تعالی نے کائنات کی یہ وسیع وعریض بستی اپنے تمام بندوں کے لئے بسائی ہے۔انسان کے علاوہ اللہ تعالی کی دوسری مخلوقات نے عملی طور پر اس آفاقیت کو باقی رکھا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ایک ملک کے شیر کو کو دوسرے ملک میں جانے کی اجازت نہ ہو، یا ایک خطے کے جانوروں اور پرندوں کو دوسرے ملک میں جانے کے لئے ویزہ لگوانا پڑے۔لیکن انسان کی فطرت میں کچھ ایسی تنگ نظری واقع ہوئی ہے کہ اسے اپنے ہی ہم جنسوں کا وجود گوارہ نہیں ہے۔اسی لئے تو اس نے دنیا کو براعظموں، ملکوں اور صوبوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔اور اسی نام نہاد تقسیم سے شہریت کا مسئلہ پیدا ہو ا ہے۔ہر ملک کے لوگوں نے اپنی سرحدوں کو باہر کے لوگوں کے لئے بند کر رکھا ہے۔سرحد سے باہر کے لوگ چاہے ایک ہی زبان بولنے والے ہوں، ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی مذہب کو ماننے والے ہوں،انہیں سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں ہےاور نہ ہی انہیں سرحد کے اس پار رہنے والوں کے مماثل حقوق واختیارات حاصل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" شہریت اور اس سے  متعلق مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 ویں فقہی سیمینار منعقدہ جمبوسر (گجرات) بتاریخ  28،29  ربیع الثانی ویکم جمادی الاولی 1435ھ بمطابق 1تا 3 مارچ 2014ء میں شہریت کے مسائل کے موضوع پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی نصیحت و وصیت
5957 6124 شیطان کی ریشہ دوانیاں مقصود الحسن فیضی

تحريش ایک شیطانی عمل ہے   جس  كا معنى بهڑکانے ، ورغلانے کے ہیں۔رسول الله ﷺ نے فرمايا کہ شيطان اس سے مايوس ہوچکا ہے کہ جزيره عرب ميں نمازى اس كى عبادت كريں ليكن انكے درميان " تحريش " (لڑائی جھگڑا)سے کام لے۔ (صحیح مسلم:2812) اللہ تعالیٰ  مسلمانوں کو شیطان کے حملوں اور اس  کی دوشمنی سے محفوظ رکھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شیطان کی ریشہ دوانیاں حدیث نبوی ’’ولکن  فی التحریش بینہم کے تناظر میں ‘‘ جناب  فضیلۃ الشیخ مقصود الحسن فیضی﷾  کے   10؍مارچ2017ء کو ریاض میں   پیش  کیےگئے ایک خطاب کی  تحریری صورت ہے۔ محترم جناب محمد وقاص نے اسے  افادۂ عام کے لیے مرتب کیا ہے۔شیخ فیضی ﷾  نے اس ميں حديث كا مفہوم بيان كيا اور پھر شيطانى تحريش كے مختلف ميدان ذكر كيے جن ميں : دو مسلمان جماعتوں ، دو دوستوں ، مياں بيوى، دو بهائيوں، باپ اور بيٹے، امير اور مامور میں تحريش كا ذكر كيا. اس كے بعد شيطانى تحريش كى مختلف صورتوں کو ذكر كيا جن ميں : قومى يا نسلى عصبيت كا نعره لگانا ، جاہلی تہذيب پر فخر كرنا ، حسد كى آگ ، غصہ کرنا ، سردارى و منصب كا لالچ ، عجب اور خود بينى ، كبر و غرور ، تعصب ، بنيادى اور غير بنيادى باتوں میں فرق نہ کرنا ، گناہ کا ارتكاب.۔اللہ تعالیٰ شیخ مقصود الحسن فیضی اورمرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے میزان ِحسنات  اضافے کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا) 

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور معاصی و منکرات
5958 4732 صحیح آداب و اخلاق ناصر الدین البانی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق آداب ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایتہ یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ صحیح آداب واخلاق‘‘ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی کتب سے ماخوذ اخلاق وآداب اسلامی کے موضوع پر مجموعہ احادیث بعنوان ’’ صحیح الآداب والأخلاق‘‘ کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں احادیث نبویہ کے ذخیرے میں سے وہ احادیث وسنن جمع کی ہیں جوہمارے سامنے پیغمبر اسلام ﷺ کےاخلاق کریمہ پر روشنی ڈالتی ہیں تاکہ ہرمسلمان انہیں پڑھ کر نبی کریم ﷺ کے اخلاق وشمائل کی روشنی میں اپنی عادات واعمال کی اصلاح کر سکے ۔کتاب میں مذکورہ احادیث وسنن کے جمع وانتخاب کے سلسلے میں فاضل مصنف نے علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کی تحقیقات وتخریجات پر اعتماد کیا ہےاور صرف معتبر ومستند احادیث ہی کو اس کتاب میں شامل کیا ہے تاکہ قارئین بلا کھٹکے ان نصوص شرعیہ پر عمل پیرا ہوسکیں او ر ان کی صحت واستناد کے متعلق کسی کے ذہن میں کوئی شبہ نہ رہے ۔ نیز متون احادیث کی تشریح میں اکابر علمائے امت کےاقوال وشروح کو بھی کتاب کی زینت بنایاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
5959 1547 صفات المومنین عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اہلِ اسلام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن پاک میں غور و فکر کریں اور سمجھیں اور رسول اکرم ﷺ کی سنت کو سیکھیں اور پھر ان دونوں پر قائم رہیں ۔ اللہ رب العزت کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں اوامر و نواہی اور مومن مردوں اور عورتوں کی ان صفات  وعادات اور اعمال کا بیان بھی موجود ہے جس کی بنا پر اللہ تعالی نے ان کی مدح و تعریف کی ہے۔ زیر نظر کتابچہ صفات المومنین شیخ ابن باز ﷫ کے خطاب پر مشتمل ہے جس میں شیخ ابن باز مرحوم نے سورۃ فرقان اور قرآن مجید کی دیگر آیات او راحادیث کی روشنی میں مومنین کی 30 صفات کو بیان کیا ہے اور اس کتابچہ کے دوسرے حصہ میں اختصار کے ساتھ کے نماز اور طہارت کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ مولانا قاری سیف اللہ ساجد قصوری ﷾ (فاضل جامعہ سلفیہ، فیصل آباد) نے اس کا آسان و سلیس ترجمہ کر کے خوبصورت انداز میں طبع کیا ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مؤلف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کے ذریعہ سے امت مسلمہ کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا)

 

 

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان نصیحت و وصیت
5960 4737 طاغوت پہچان ، حکم ، برتاؤ عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابو بصیر الطرطوسی

طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے لفظی معنی ہیں، بت، جادو، جادوگر، گمراہوں کا سردار(ابلیس)، سرکش، دیو اور کاہن۔قرآن کریم میں یہ لفظ 8 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔شرعی اصطلاح میں طاغوت سے مراد خاص طور پر وہ شخص ہے، جو ارتکاب جرائم میں ناجائز امور میں اپنے گروہ کا سرغنہ یا سربرہ ہو۔طاغوت کی تعریف ادب ولغت کے امام جوہری نے یہ کی ہے۔ والطاغوت الکاہن والشیطان وکل راس فی الضلال۔ یعنی طاغوت کا اطلاق کاہن اور شیطان پر بھی ہوتا ہے اور اس شخص کو بھی طاغوت کہتے ہیں جو کسی گمراہی کا سرغنہ ہو۔اسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ نظام عدالت بھی اسی میں آتا ہے، جو نہ تو اقتدار اعلی یعنی اﷲ کا مطیع ہو اور نہ اﷲ کی کتاب کو سند مانتا ہو۔ لہذا قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔قرآن کی رو سے اﷲ پر ایمان اور طاغوت سے کفر یعنی انکار دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ کیونکہ اگر خدا اور طاغوت دونوں کے سامنےسرجھکایا جائے تو ایمان کی بنیادی شرط پوری نہیں ہوتی۔ زیر تبصرہ کتاب"طاغوت، پہچان، حکم، برتاؤ "محترم عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابو بصیر طرطوسی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردوترجمہ محترم ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے طاغوت کی پہچان کرواتے ہوئے اس کا حکم بیان کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ اس کے ساتھ برتاؤ کیسا ہونا چاہئے۔ ا للہ تعالی  سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم  کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور  ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

منبر التوحید والسنہ، بہاولپور نصیحت و وصیت
5961 4612 عذاب الٰہی اور اس کے اسباب ابن ابی الدنیا

یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنے والوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عذاب الٰہی اوراس کے اسباب‘‘ ابن ابی الدنیا کی عربی کتاب ’’ العقوبات‘‘ کا اردوترجمہ ہے۔ اس کتاب میں دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر نافرمانوں کو دئیے گئے عذاب کے واقعات کو قرآن مجید، کتب حدیث، سیرت و تاریخ سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

بیت العلوم، لاہور نصیحت و وصیت
5962 3978 عشق یا محبت ؟ مختلف اہل علم

عشق کی بیماری میں شیطان دو طرح کے لوگوں کو مبتلاء کرتا ہے، ایک بے دین طبقہ اور دوسرا دین دار طبقہ۔بے دین طبقے میں لیلی مجنوں، شیریں فرہاد وغیرہ کے نام سننے کو ملتے ہیں۔اور دین دار طبقے میں اس بیماری کا شکار صوفیاء ہوتے ہیں۔کسی سے اپنی عقیدت کو ظاہر کرنے کےلیے ہمارے ہاں زیادہ تر لفظ عشق استعمال کیا جاتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ لفظ ہماری محبت اور عقیدت کو بالکل صحیح انداز سے واضح کردیتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عشق اور محبت وعقیدت میں بہت فرق ہے۔ عشق ایک دیوانگی ہے جو عاشق سے عقل و شعور کو ختم کرکے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتی ہے جس کے بعد اسے کسی قسم کے نفع ونقصان کی تمیز نہیں رہتی، بس اپنی خواہش کو پورا کرنے اور معشوق کو حاصل کرنے کا خیال اس پر ہر وقت حاوی رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر قسم کے کام سے عاجز ہوکر بےکار بن کر معاشرے میں عضو معطل بلکہ ایک بوجھ بن کر رہ جاتا ہے۔قرآن وحدیث میں عقیدت و الفت کو ظاہر کرنے لفظ محبت ہی استعمال ہوا ہے۔ لفظ عشق کا استعمال ہمیں کہیں نظر نہیں آتا۔ عزیز مصر کی بیوی کو یوسف ؑ سے جو تعلق پیدا ہوگیا تھا، وہ تو ہر لحاظ سے عشق ہی تھا، لیکن قرآن مجید میں اس موقع پر بھی عشق کا لفظ لانے کی بجائے ’ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ اور رسولﷺ اس لفظ کے استعمال سے کس قدر پرہیز کرنے والے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عشق یا محبت؟"مرکز الدعوۃ الاسلامیۃ کی طرف سے  شائع کی گئی ہے جس میں  اس موضوع پر علامہ سید بدیع الدین شاہ راشدی صاحب، مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی صاحب، مولانا محمد حسین ظاہری صاحب، مولانا محمد امجد سلفی سندھی صاحب، محترم ریحان معظم قریشی ہاشمی صاحب،حافظ مقصود احمد صاحب اور مولانا رفیق طاہر صاحب تحریریں شامل اشاعت ہیں۔مذکورہ تمام اہل علم نے لفظ عشق کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ تمام اہل علم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز الدعوۃ الاسلامیہ لاہور نصیحت و وصیت
5963 3517 عفت و عصمت کی حفاظت مگر کیسے؟ سعید محمد عبد اللہ

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک(عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب"عفت و عصمت کی حفاظت" فضیلۃ الشیخ سعید محمد عبداللہ کی ایک دور حاضر کی نو جوان نسل کے لیے ایک نایاب اور بے مثال عربی تصنیف ہے۔ جس کو محترم شیخ محمد جمیل اختر نے بڑے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5964 943 علم اور تقوی ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دنیا میں پائے جانےوالے تمام ادیان ومذاہب کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی دین نے تعلیم وتعلم کا وہ اہتمام نہیں کیا جو دین اسلام نے کیا ہے۔ کہ نبی کریمﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی اسی تعلیم وتعلم  سے منسلک ہے۔ دین اسلا م میں جہاں علم کے حصول پر زور دیا گیا وہیں تقویٰ کو بھی علم کے حصول کا جزو لازم قرار دیا۔ سلف صالحین کی زندگی اس سلسلے میں ہمارے لیے نمونہ ہے کہ وہ تقویٰ کے جس معیار پر تھے اسی اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے ان سے علمی کام لیا۔ پیش نظر کتاب میں اسی مضمون کو زیر بحث لایا گیا ہے اور جہاں علم کی فضیلت و اہمیت کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے وہیں تقویٰ کی اہمیت اور فوائد و ثمرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں ’’إنما يخشي الله من عباده العلمٰاء‘‘ کی حقیقی منظر کشی کی گئی ہے جو اہل علم اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید ہے۔ (عین۔ م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5965 4690 غصہ مت کریں ابو عبیدہ عبد الرحمن بن منصور

غصہ اطمینان اور رضامندی کی نقیض اور ضد ہے اس میں قوت ، جوش ،غضب ،برہمگی ، ناراضی ، طیش او رجھلاہٹ کا معنیٰ پایا جاتا ہے ۔غصہ اور جارحیت انسان کا فطری ،انسانی اور صحت مندجذبہ ہے لیکن یہ اس کاغیر اخیتاری فعل ہے ۔غصہ انسان کو تباہی کے کنارے پر لے جاتا ہے اورہلاکت کی وادیوں میں پھینک دیتا ہے اس لیے اس کے نقصانات اور ہلاکت خیزیوں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے شر سے بچا جاسکے۔غصے اور جذبات پر قابو نہ کرنے کی وجہ سے آج ہمارے معاشرے میں بہت دور رس اثرات مترتب ہور ہے ہیں اور ہمارے باہمی ، معاشرتی تعلقات روبہ زوال ہیں جس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہم ان امور میں اسلامی تعلیمات کونظر انداز کر ر ہے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ تو ایسے شخص کوبڑا پہلوان قرار دیتے ہیں جو غصے میں اپنے اوپر قابورکھتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی پر ظلم اورزیاتی نہیں کرتا۔ زتبصرہ کتاب ’’ غصہ مت کریں ‘‘ شیخ ابو عبیدہ عبد الرحمٰن بن منصور کی عربی تصنیف ’’لا تغصب ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں غصے کے موضوع پر روشنی ڈالی ہے اور اس سلگتے ہوئے انسانی المیے اور معاشرتی اصلاح اور بگاڑ میں اس جذبے کی صحیح حدود وقیود بیان کی ہیں۔آخر میں والدین کے لیے بچوں کے ساتھ رویے اور تعامل میں غصے کےمتعلق بڑی مفید اور کارآمد نصیحتیں درج کی ہیں ۔نیز فاضل مصنف نے غصے کے متعلق تحریروں سےاستفاد ہ کر کے اس کتاب میں غصے کے پچاس کے قریب نقصانات پیش کیے ہیں ۔اپنے موضوع میں یہ بڑی بہترین کتاب ہے ۔ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
5966 630 غلطیوں کی اصلاح کانبوی طریقہ کار محمد بن صالح المنجد

اس کارگاہ حیات میں جب تک اصلاح احوال کا عمل جاری رہے معاشرے پر جمود طاری نہیں ہوتا۔ دنیا سے انبیاء کے رخصت ہو جانے کے بعد یہ فریضہ وارثین انبیاء علمائے کرام پر عائد ہوتا ہے۔ لوگوں کونصیحت کرتے ہوئے اگر حالات کے تقاضوں کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو وہ نصیحت کے بجائے فضیحت بن جاتی ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں اسی مضمون کو ملحوظ رکھتے ہوئے غلطیوں کی اصلاح کے لیے نبوی طریق کار پر بہت دلکش انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ شیخ صالح المنجد نے انتائی آسان فہم انداز میں یہ کوشش کی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا واسطہ جن افراد سے تھا اور جن حضرات کے درمیان آپ ﷺ کی زندگی گزری ان کے مقام و مرتبہ کے فرق اور ذہن و فکر کے اختلافات کوسامنے رکھتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے ان کی غلطیوں کےبارے میں جومختلف انداز کا رویہ اختیارکیا ان اسالیب کو جمع کر دیا جائے۔ کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ امر بالمعروف و نہی المنکر کے لیے نبوی طریقہ کار کو پیش نظر رکھنے کے فوائد کس قدر پُر اثر اور دیر پا ہیں۔ کتاب کواردو کے حسین قالب میں عطاء اللہ ساجد صاحب نے ڈھالا ہے۔

نور اسلام اکیڈمی، لاہور نصیحت و وصیت
5967 4187 غلیظ ترین گناہ خوفناک انجام حافظ محمد اکرام

لواطت كا جرم سب جرائم سے بڑا، اور سب گناہوں سے سب سے زيادہ قبيح گناہ ہے، اور افعال ميں سے غلط ہے، اس كے مرتكب افراد كو اللہ تعالىٰ نے وہ سزا دى ہے جو كسى اور امت كو نہيں دى، اور يہ جرم فطرتى گراوٹ، اور بصيرت كے اندھے پن، اور عقلى كمزورى، قلت دين پر دلالت كرتا ہے، اور ذلت و پستى كى علامت، اور محرومى كا زينہ ہے، لواطت بدترین قسم کی فحاشی ہے والعیاذ باللہﷺ اس سے اللہ کی پناہ) اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے قوم لوط کو تباہ و برباد کر دیا تھا اور انہیں دنیا میں زبردست سزا دی اور وہ یہ کہ ان کے گھروں کو الٹ کر تہہ و بالا کر دیا اور اوپر سے ان پر پے در پے پتھر برسائے ۔ لواطت کی سزا کے بارے میں صحابہ کرام﷢ سے یہ وارد ہے کہ جو شخص یہ کام كرے یا جس کے ساتھ کیا جائے دونوں کو قتل کر دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے‘ یا رجم کر دیا جائے یا کسی بلند پہاڑ کی چوٹی سے گرا دیا جائے اور پھر پتھروں سے مار دیا جائے کیونکہ اس میں بے حد اخلاقی خرابی بھی ہے اور یہ فطرت کے خلاف بھی ہے‘ یہ کام کرنے والے شرعی شادی سے روگردانی کرتے ہیں اور مفعول بہ عورت سے بھی کم تر حالت اختیار کر لیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابب ’’غلیظ ترین گناہ خوفناک انجام‘‘ محترم جناب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے لواطت جیسے غلیظ ترین گناہ کا آغاز اور شریعت اسلامیہ میں اس کے حکم کو واضح کرنے کے ساتھ ہمارے معاشرے میں پھیلے ہوئے اس قبیح گناہ اوراس کی معاشرتی تبارکاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس کے انسانی صحت پر اثرات کو سپرد قلم کیا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرے میں اس برائی کاخاتمہ فرمائے اور اس کتابچہ کو نوجوانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

نعمان پبلیکشنز معاصی و منکرات
5968 1028 غیبت کے نقصانات محمد اسلم صدیقی

غیبت کی قباحت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مثل قرار دیا ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہ قبیح برائی ہمارے معاشرے کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔ غیبت کےموضوع پر مولانا اسلم صدیقی نے زیر نظر مضمون ترتیب دیا ہے جس میں غیبت کا نقصانات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ (ع۔م)
 

مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد معاصی و منکرات
5969 6788 غیبت کے نقصانات اور چغل خور کا انجام محمد اسماعیل ساجد

غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کے برے وصف کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کریں کہ اگر وہ سن لے تو برا مانے اگر وہ عیب اس میں موجود نہیں تو یہ تہمت اور بہتان ہے۔غیبت اس قدر قبیح جرم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مثل قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ غیبت کے نقصانات اور   چغل خور کا انجام‘‘ محمد اسماعیل ساجد کا مرتب شدہ ہے  ۔فاضل مرتب  نے اس کتابچہ میں معاشرے  میں پا ئی جانے والی دو قبیح  برائیاں  غیبت اور چغلخوری کے نقصانات  کو    قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور معاصی و منکرات
5970 3548 غیبت یا دونوں جہاں کی مصیبت ساجد اسید ندوی

اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہےاور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ آپؐ نے معاشرے میں شر انگیز اسباب کینہ، بغض، حسد، عداوت، غیبت اور رشوت وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں کا خاتمہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" غیبت یا دونوں جہاں کی مصیبت" مولانا ساجد اسید ندوی کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے معاشرے کے ایک ایسے ناسور کا ذکر کیا ہے جو بظاہر تو معمولی سمجھا جاتا ہے مگر یہی معمولی گناہ معاشرے کا امن تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ فاضل مؤلف کو اجر عظیم عطا فرمائے اور اہل اسلام کو اس معاشرتی ناسور سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی معاصی و منکرات
5971 567 فتنہ اور فساد میں سلامت روی اور استقامت کے رہنما اصول صالح بن عبد العزیز بن محمد آل شیخ

جیسا کہ صاحب عقل و فہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور فتنات کا دور ہے جس میں مسلمانوں کو ثقافتی، سیاسی اور سماجی سطح پر بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ نیکی اور بھلائی ایک اجنبی چیز سمجھے جانے لگے ہیں۔ ایسے میں اس بات کی شدت سے ضرورت ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کی تدابیر کی جائیں۔ کیونکہ قرآن کی ایک آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جب فتنے سر اٹھاتے ہیں تو صرف ظالم ہی اس کا شکار نہیں ہوتے بلکہ اس کے دائرہ میں سارے لوگ آ جاتے ہیں اور جب یہ فتنے برپا ہو جاتے ہیں تو کسی کو کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں فضیلۃ الشیخ صالح بن عبدالعزیز آل شیخ نے ایسے قواعد و ضوابط کو ترتیب کےساتھ بیان کر دیا ہے جو فتنہ اور فساد میں ایک مسلمان کے لیے مشعل راہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبدالجبار الفریوائی نے نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ 48 صفحات پر مشتمل اس کتابچے پر طارق علی بروہی نے نظر ثانی کی ہے۔ کتابچہ میں فتنات سے بچاؤ کے لیے جو 9 قواعد بیان کیے گئے ہیں ان سے ہر خاص و عام کا مطلع ہونا بہت ضروری ہے۔ (ع۔م)

 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام نصیحت و وصیت
5972 3579 فحاشی کی جامع تعریف اور اس کے انسداد کے لیے عملی تجاویز ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور

بد قسمتی سے پاکستان کا میڈیا اسلام اور نظریہ پاکستان اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کرنے کی بجائے مغرب کی لادین فکر وتہذیب اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کر رہا ہے اور فحاشی وعریانی پاکستانی میڈیا میں سکہ رائج الوقت بن چکی ہے۔ ناچنے ،گانے والے اور میراثی اب گلوکار، ادکار،موسیقار اور فنکار کہلاتے اورفلمی سٹار، فلمی ہیرو جیسے دل فریب مہذب ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں۔مردوزَن کی مخلوط محفلوں کا انعقاد عروج پر ہے۔ بڑے بڑے شادی ہال، کلب،بازار، انٹرنیشنل ہوٹل اور دیگر اہم مقامات ا ن بیہودہ کاموں کے لئے بک کر دیئے جاتے ہیں جس کے لئے بھاری معاوضے ادا کئے جاتے اور شو کے لئے خصوصی ٹکٹ جاری ہوتے ہیں۔ چست اور باریک لباس، میک اَپ سے آراستہ لڑکیاں مجرے کرتی ہیں جسے ثقافت اور کلچر کا نام دیا جاتا ہے۔عاشقانہ اَشعار، ڈانس میں مہارت، جسم کی تھرتھراہٹ اور آوازکی گڑگڑاہٹ میں ڈھول باجوں اور موسیقی کی دھن میں کمال دکھانے والوں اور کمال دکھانے والیوں،جنسی جذبات کو اُبھارنے والوں کو خصوصی ایوارڈز سے نوازا جاتاہے۔اس دوران بعض سنجیدہ احباب نے جب اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو میڈیا کے وکلاء معصوم بن کر کہنے لگے کہ میڈیا تو فقط تفریحی اور ثقافتی سرگرمیاں دکھاتا ہے جو فحاشی کے زمرے میں نہیں آتیں۔ زیر تبصرہ کتاب "فحاشی کی جامع تعریف اور اس کے انسداد کے لئے عملی تجاویز" ملی مجلس شرعی کی طرف سے شائع کی گئی ہے  جس میں فحاشی کی ایک جامع تعریف کرتے ہوئے اس کے انسداد کی عملی تجاویز پیش کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ملی مجلس شرعی   کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمارے معاشرے کو پاکیزہ اور فحاشی وعریانی سے صاف معاشرہ بنا دے۔آمین(راسخ)

ملی مجلس شرعی اقبال ٹاؤن لاہور معاصی و منکرات
5973 3905 فليس منا ’’وہ ہم میں سے نہیں‘‘ عبد المنان راسخ

کسی انسان کاامت محمدیہ کافرد ہونا اس کی بہت بڑی خوش بختی اور سعادت مندی ہے کیونکہ یہ وہ امت ہے جوپہلی امتوں سےبہتر اور افضل ہےآپ کاارشاد گرامی ہے ’’کہ تم سترویں امت ہو اگرچہ اس دنیا میں آخری امت ہو لیکن فضیلت میں تم سب سابقہ امتوں سے اللہ کےبہتر اور معزز ہو۔لیکن انسان کی یہ کس قدر بدبختی اور بدقسمتی ہےکہ جس کو اس کی بعض بری اور قبیح حرکتوں اور بعض جرائم کی وجہ سے امام کائنا ت صاحب ہذہ الامۃ نے اپنی مبارک زبان سے امت سے خارج کردیں یا امت سے تعلق ورشتہ ٹوٹ جانے کی خبر سنائیں۔کتب احادیث میں کئی ایسی احادیث موجود ہیں جن میں ایسے گناہوں کا ذکر ہے کہ جن کواختیار کرنے سے انسان امت محمدیہ سےخارج ہونے کا حق دار ٹھرتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ فلیس منا وہ ہم سے نہیں ‘‘ محترم جناب عبد المنان راسخ ﷾ مصنف کتب کثیرہ ومعروف مبلغ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نےوہ تمام احادیث صحیحہ جمع کردی ہیں جن میں ایسے گناہوں کا ذکر ہےجن کےارتکاب کی بنا پر انسان اس سخت وعید کا حق دار بن جاتا ہے۔ اور رسول اللہﷺ نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتےہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ایسے شخص کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کوہماری اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں اس وعید سے بچائے۔ (آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نصیحت و وصیت
5974 3874 قبولیت عمل کے شرائط ابو عدنان محمد منیر قمر

آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔یعنی زندگی کے ہر معاملہ میںاپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں اللہ ورسول ﷺ کی دی ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’قبولیت عمل کے شرائط‘‘ مولانا محمد منیر قمر ﷾ کی ان تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کی ریاست القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے عقیدۂ توحید، اور ردبدعات کے بارے میں پروگرام ’’ دین ودنیا‘‘ کے تحت پیش کیے تھے۔ فاضل مصنف نے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اہمیت وضرورت کو واضح کرنے کےبعد عمل کی قبولیت کی شرائط کو بیان کیا ہے جس طرح عمل کی فکر ضروری ہے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ قبولیت کی شرطوں کا لحاظ رکھا جائے ورنہ عمل محنت رائیگاں جائے گی۔نیز مصنف موصوف نے توحید وشرک کے موضوعات پر تشفی بخش روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کے سلسلے میں قرآن وسنت کی روشنی میں مختصر مگر عمدہ بحث کی ہے۔ (م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس نصیحت و وصیت
5975 1385 قرآن وحدیث کی روشنی میں نام اور القاب محمد مسعود عبدہ

ناموں کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے اسی علم کی بنا پر حضرت انسان نے فرشتوں پر فوقیت پائی تھی اور اسی کی وجہ سے انسان مسجود ملائک بنا ۔  رسول اللہ ﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ انسان کی شخصیت میں اس کے نام کی بہت تاثیر ہوتی ہے ۔ اگر نام اچھا ہو گا تو یعنی اس کا معنی اچھا ہو گا تو  انسان کے اوپر اس کا اثر بھی اچھا ہی پڑے گا اور اگر نام برا ہو گا تو اس کا اثر بھی برا ہی پڑے گا ۔ پھر یہ ہے کہ نام ہمیشہ ایسا ہونا چاہیے جو اسلامی تعلیمات کے منافی نہ ہو یا جس کے بارے میں اسلام نے ناپسندیدگی کا اظہار نہ کیا ہو ۔ بلکہ ہمیشہ ایسا نام رکھنا چاہیے جو اسلام کی تعلیمات کے عین  مطابق ہو ۔ نام ہی وہ واحد مظہر ہے جو بتاتا ہے موسوم کیا ہے؟ کون ہے؟ کیسا ہے؟ نام حواس کے لئے کسی چیز کی ماہیت دریافت کرنے کا سب سے پہلا ذریعہ ہے ۔ نام رابطے ، محبت اور حسن سلوک میں زینے کا کام دیتا ہے ۔ نام اگر خوبصورت چیز سے وابستہ ہو تو سن کر دل و نگاہ  عقیدت سے جھک جاتے ہیں ۔ نام اگر محبوب سے تعلق رکھتا ہو تو سن کر آتش شوق بھڑک اٹھتی ہے ۔ زیرنظر کتاب میں تفصیلی طور پر اس بات کی طرف  رہنمائی کی گئی ہے کہ نام کونسے رکھنے چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ ناموں کی ایک تفصیل بھی دی ہے ۔(ع۔ح)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5976 1660 قربت کی راہیں عبید الرحمٰن محمدی

اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں نبی کریم ﷺ کی بعثت کےجملہ بینادی مقاصد کوبیان فرماتے ہوئے تزکیہ نفس کا خاص طور پر ذکرکیا ہے ۔نبوی تربیت میں تزکیہ قلوب کو نمایاں مقام حاصل ہے ۔قرآن مجید میں اخلاق فاضلہ اور اسلامی آداب کو حکمت کا مظہر کہاگیا ہے او رمتعدد مقامات پر حکمت کا لفظ اخلاق وآداب کے لیے استعمال کیا گیا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے مقاصد بعثت کو چند کلمات میں سمودیا ہے ارشاد نبوی ہے إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق کہ میری بعثت کامقصد تکمیل اخلاق ہے ۔زیر نظر کتاب ''قربت کی راہیں'' از عبید الرحمن محمدی اخلاق وآداب سے متعلق آیات وحدیث کا منتخب مجموعہ ہے ۔ مصنف کا طرز تحریر بڑا سادہ عام فہم اور واعظانہ ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مقبول عام بنائے اور تمام پڑھنے والوں کے اخلاق وعادات کی اصلاح فرمائے او رکتاب کےمصنف اور ناشرین کواجر عظیم سے نوازے (آمین) (م۔ا)

 

 

دار الاندلس،لاہور نصیحت و وصیت
5977 4723 قومی تصورات کی تشکیل میں شریعت اسلامی کا منہج اعتدال ڈاکٹر عجیل جاسم نشمی

اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے وہیں ہر معاملے میں راہ اعتدال اپنانے کی  ترغیب دیتا ہے۔اسلام کی شان اور عظمت ہی تو ہے کہ اس نے اپنے ماننے والوں کوہر طرح کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دیکر دنیا والوں کے سامنے یہ باور کرایا ہے کہ وہی صرف ایک واحددین ہے جوتمام ادیان میں رفعت وبلندی کا مرکز وماویٰ ہے جہاں اس نے عبادت وریاضت کی طر ف ہماری توجہ مرکوزکی ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اصلاح کی خاطر ہم کو کچھ احکام سے نوازا ہے تاکہ ان احکام کو اپنا کر اللہ کا قرب حاصل کر سکیں ۔دین اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے اعتدال،توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں امتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی امت بنایا اوراس کو خوب موکد کیا۔اعتدال کواپنانے والوں کو کبھی بھی رسوائی اور پچھتاوے کا منہ نہیں دیکھنا پڑتاہے اسکے برعکس وہ لوگ جو اعتدال اور توسط کی راہ کوچھوڑ کر دوسری راہ کو اپنی حیات کا جزء لاینفک سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے لوگ یا تو افراط کاشکار ہو جاتے ہیں یا پھر تفریط کی کھائی میں جا گرتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ جہاں عبادات ومعاملات میں اعتدال کا حکم دیتی ہے وہیں وطنیت کے  تصور میں راہ اعتدال کی جانب راہنمائی کرتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قومی تصورات کی تشکیل میں شریعت اسلامی کا منہج اعتدال " کویت کے معروف عالم دین ڈاکٹر عجیل جاسم نشمی صاحب کی تصنیف ہے ، جس کا اردو ترجمہ محترم الیاس نعمانی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی اعتدال و میانہ روی
5978 1177 لعنت کا مستحق ٹھہرانے والے چالیس اعمال حافظ عبد الستار حماد

قرآن و سنت میں بہت سے مقامات پر ایسے لوگوں کا تذکرہ موجود ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ مفسرین نے اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ ایسا بد نصیب شخص دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوگیا۔ فلہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ شعوری طور پر ایسے کاموں اور اعمال سے گریز کرے جو اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مستحق ٹھیراتے ہوں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبدالستار حماد نے اسی  مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے کتاب و سنت کی نصوص سے ایسے اعمال کی فہرست مرتب کر دی ہے جن کی وجہ سے کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی لعنت کا سزاوار ہو سکتا ہے۔ تاکہ ایسے اعمال سے کنارہ کیا جائے اور ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو اللہ کی رحمت کا مستحق بناتے ہوں۔ جب انسان اللہ کی لعنت پانے والے اعمال سے اجتناب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ چھوٹے چھوٹے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ کتابچہ 61 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسلوب نہایت واضح اور سادہ ہے۔ کوئی بھی عام فہم شخص اس کا مطالعہ کر کے اپنے آپ کو ایسے قبیح اعمال سے بچانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ (ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور معاصی و منکرات
5979 3101 لعنتی کون عبد المنان راسخ

لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنی اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا فرمایا ہے لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا’’ اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ‘‘۔ جس شخص پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسارے میں ہے۔بحیثیت مسلم ہم سب مسلمانوں پر لازم ہےکہ ہم ملعون کام کرنا تودرکنار ن کی طرف دیکھنا بھی برداشت نہ کریں ۔ کیوں کہ جن اعمال واشیاء اور حرکات سے اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو نفرت ہے اس سے نفرت کرنا ہم سب پر فرض ہے اور جزو ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ تکمیل ایمان کے لیے شرط ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’لعنتی کون‘‘محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی مرتب شدہ ہے۔ انہوں نے علمی وتحقیقی انداز میں اس کتا ب میں لوگوں کو اس بات کی دعوت ِفکر دی ہے کہ وہ لعنت کےاسباب سے مکمل اجتناب واحتراز کریں اور جو افراد دنیا کی رنگ رلیوں میں مست حدوو اللہ کو پامال کر رہے ہیں ان کو خبردار کیا ہے کہ وہ لعنت کی بجائے رحمت کے مستحق ٹھریں۔موصوف نے لعنت کے متعلق قرآنی آیات و احادث کو جمع کر کے انہیں بڑے احسن انداز سے مرتب کیا ہے اور سب کی سب صحیح احادیث ہی جمع کی ہیں۔ ضعیف احادیث سے مکمل اجتناب کیا ہے اور احادیث کے مکمل حوالہ جات پیش کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی اور اپنے آخری رسول سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی لعنت سے محفوظ فرمائے اورجن کاموں کے کرنےپر لعنت پڑتی ہے اللہ تعالیٰ ان سے بچنے کی ہمت اورتوفیق عطا فرمائے اور رحمتیں ہی رحمتیں حاصل کرنے کی سعادت نصیب فرمائے اور فاضل مصنف کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نصیحت و وصیت
5980 686 لڑکیوں کی بغاوت؟ اسباب وعلاج مقصود الحسن فیضی

حدیث شریف میں ہر شخص کو ذمہ دار مسئول قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بال بچوں کی تربیت دینی  کا ذمہ دار ہے اور قیامت کے روز اس سے باز پرس ہو گی ۔اس طرح قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ اپنے آپ کو اور گھر والوں کو جہنم سے بچاؤ۔فلہذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو حلال کمائی کھلائین،انہیں زیر تعلیم سے آراستہ کریں۔بنیادی اسلامی تعلیمات،حلال و حرام اور جائز و ناجائز وغیرہ سے انہیں متعارف کروائیں اور ان  کی نشوؤنما اور تربیت میں اسلامی آداب کو ملحوظ رکھیں۔مگر موجودہ صورتحال میں اکثر لوگ اپنی اس ذمہ داری سے  سخت غافل ہیں،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ نوجوان نسل یہود ونصاریٰ اور ہنود و کفار کی تہذیب میں رنگ چکی ہے۔اس کا نتیجہ ہے کہ نوجوان بچیاں والدین سے بغاوت کر کے ان کی عزت کو بٹہ لگا کر ان کی رسوائی کا بھی سبب بنتی ہیں اور خود بھی برباد ہو جاتی ہیں ۔اس کے اسباب ووجوہ کیا ہیں اور اس کا علاج کیا ہے زیر نظر کتاب میں اسی کا جواب دیا گیا ہے،جو ہر مسلمان کے لیے قابل مطالعہ ہے۔(ط۔ا)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور نصیحت و وصیت
5981 2486 مثالی مسلمان مرد ڈاکٹر محمد علی الہاشمی

اسلام اللہ کا کامل دین ہے جوزندگی کے تمامسائل میں ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ جو شخص اسے اپنا لےگا وہی کامیاب وکامران ہے اور جواس سے بے رغبتی اختیار کرے گا وہ خائب وخاسر ناکام ونامراد ہوگا۔دینِ اسلام عقادئد ونطریات اور عبادات ومعاملات میں ہماری ہر لحاظ سے رہنمائی کرتا ہے ۔اس عارضی دنیا میں ہر انسان آئیڈیل لائف کا خواہاں ہے ۔ وہ خود ایسی مثالی شخصیت بننا چاہتا ہے جو مثالی اوصاف کی مالک ہو ۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی عارضی زندگی میں اس کی ہر جگہ عزت ہو ، وقارکا تاج اس کے سر پر سجے ، لوگ اس کےلیے دیدہ دل اور فرش راہ ہوں، ہر دل میں اس کے لیے احترام وتکریم اور پیار کا جذبہ ہو ۔عام طور پر تولوگوں کی سوچ اس دنیا میں ہر طرح کی کامیابی تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے ۔ لیکن حقیقت میں کامیباب اور مثالی ہستی وہ ہے جو نہ صرف دنیا میں ہی عزت واحترام ،پیار، وقار، ہر دلعزیزی اور پسندیدگی کا تاج سر پرپہنے بلکہ آخرت میں مرنے کے بعد بھی کامیاب مثالی مسلمان ثابت ہو کر دودھ، شہد کی بل کھاتی نہروں چشموں اور حورو غلمان کی جلو ہ افروزیوں سے معمور جنتوں کا مالک بن جائے۔ زیر نظر کتاب ’’ مثالی مسلمان مرد‘‘ سعودی عرب کی ایک علمی شخصیت شیخ محمدعلی الہاشمی کی تصنیف کا ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن وسنت کی نصوص جمیلہ اوردلائل قویہ کی روشنی میں ایک خالص مسلمان کی سچی تصویر پیش کی ہے۔ عقائد صحیحہ اوراعمالِ صالحہ کے ذریعے سے اسلامی تہذیب وتمدن اور حسنِ معاشرت کے خدوخال نمایاں کیے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کا اپنے مالکِ حقیقی، والدین، اعزہ واقرباء،اولاد واحبا، ازواج واصدقاء کے ساتھ جو صحیح تعلق ہونا جاہیے اسے نہایت عمدگی سے ساتھ ضبط تحریر میں لایا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اہل اسلام میں جو کمزور پہلو ہیں انہیں بھی اجاگر کیا گیا ہے ۔یعنی یہ کتاب بتاتی ہےکہ دنیا او رآخرت میں مثالی مسلمان بننے کے لیے کیا کرنا ہے کہ جوآپ کو ہر ایک کی آنکھ کا تارا بنادے۔ لوگ آپ کی مثال دیں کہ اگر زندگی سنوارنی ہےتواس شخص کو آئیڈیل بنائیں۔ الغرض اس کتاب میں کامیاب مثالی مسلمان مرد کی کتاب وسنت کی روشنی مین دلکش تصویر پیش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کواسلامی تعلیمات کے مطابق آئیڈیل مسلمان بننے کی توفیق عطافرمائے، اس کتاب کو تمام اہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے، کتاب کے مصنف ،مترجم، ناشر کی تما مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ وہ اصلاحی وتبلیغی کتب کی اشاعت کے ذریعے دین ِاسلام کی ااشاعت وترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی تمام مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں۔آمین (م ۔ا)

دار الابلاغ، لاہور اخلاق و آداب
5982 1530 مجرم کون؟ امان اللہ عاصم

نماز میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاکر کندھوں یا کانوں کی لو تک قبلہ رخ ہتھیلیاں کر کے ہاتھ اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں ۔ رفع الیدین نبی اکرم ﷺ کی دائمی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ کے صحابہ کرام ﷢ بھی ہمیشہ اس سنت پر پر عمل پیرارہے ۔رفع الیدین کا وجود او راس پر نبی اکرم ﷺ کا دائمی عمل اور صحابہ کرام ﷢ کا رفع الیدین کرنا صحیح ومتواتر احادیث اور آثار صحیحہ سے ثابت ہے ۔اور رفع الیدین کا تارک دراصل تارک سنت ہے ۔زیر نظر کتاب ''مجرم کون....؟ مولانا امان اللہ عاصم﷾ کی تصنیف ہے۔مصنف نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی محبوب ترین اور دائمی سنت مبارکہ ''رفع الیدین'' سےمنع کرنے والوں کے دلائل کا مسکت او رٹھوس جواب دیاہے ۔مؤلف نے رفع الیدین کوصحیح احادیث او رآثار صحیحہ سے دائمی سنت ثابت کر کے یہ واضح کردیا ہے کہ جن لوگوں کورفع الیدین کرنے کی وجہ سے برا سمجھا جاتاہے اوران پر طرح طرح کےبیہودہ الفاظ بولے جاتے ہیں ۔دراصل یہ لوگ مجرم اورگنہگار نہیں ہیں اصل میں مجرم اور گنہگار تو وہ لوگ ہیں جو نبی اکرم ﷺ کی اس محبوب سنت کی اہمیت سے بے خبر ہو کر اس کوچھوڑ بیٹھے ہیں او رجتنے لوگ اس سنت کے تارک ہوں گے ان سب کے برابر کا گناہ ان علماء کے کھاتے میں بھی جمع ہوتا رہے گا جن کے کہنے پر لوگ اس سنت سےدور ہوئے ۔اللہ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے سنت نبوی کے احیاء کا زریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

 

 

ادارہ نشر التوحید والسنہ،لاہور معاصی و منکرات
5983 4637 محبت کی کنجیاں ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

اسلام نے جو معاشرتی نظام قائم کیا ہے اس کی بنیادآپسی بھائی چارہ میل جول اور باہمی محبت والفت پر ہے اور معاشرتی نظام میں بنیادی اہمیت زوجین یعنی میاں بیوی کے تعلقات پر ہے۔ میاں بیوی کے تعلقات کی درستگی ہی کے باعث کوئی بھی معاشرہ مضبوط ومستحکم رہ سکتا ہے۔ غرض مرد وعورت کے تعلقات کی بہتری کسی معاشرے کی صحت کی علامت اور اس کی ترقی کیلئے بنیادی اینٹ کی حیثیت رکھتی ہے اور جس معاشرہ میں ان دونوں کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو جائے تو وہ معاشرہ کبھی پنپ نہیں سکتا بلکہ بہت جلد زوال وادبار کا شکار ہو کر بکھر جاتا ہے ۔اور اسلامی نقطہ نظر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ چنانچہ بعض حدیثوں میں آتا ہے کہ میاں بیوی کے تعلقات میں اگر بگاڑ پیدا ہو جائے تو اس کی وجہ سے سب سے زیادہ خوشی شیطان کو ہوتی ہے جو اس تاک میں رہتا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے پھر اپنے کارندوں (چیلوں) کو بھیجتا ہے (تاکہ وہ لوگوں کو گمراہ کریں) تو ان میں سب سے زیادہ مقرب کارندہ وہ ہوگا جو سب سے زیادہ فتنہ گر ہو چنانچہ جب کو ئی کا رندہ (چیلہ) آکر اسے یہ رپوٹ دیتا ہے کہ اس نے فلاں فلاں کام کیا ہے تو کہتا ہے کہ تو نے کچھ نہیں کیا۔ پھر اُن میں سے کوئی ایک کارندہ آکر کہتا ہے کہ میں نے فلاں شخص اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کر دی ہے تو وہ اسے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے کہ تو بہت اچھا ہے یعنی تو نے واقعی کچھ کام کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" محبت کی کنجیاں، مسلمان شوہر اور بیوی کے لئے ایک انمول تحفہ "محترم ڈاکٹر صلاح الدین سلطان صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں ایسے اصول بیان فرمائے ہیں جن پر عمل کر کے میاں بیوی کے درمیان محبت پیدا ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

نا معلوم نصیحت و وصیت
5984 5668 محبت کیوں ، کس سے اور کیسے ؟ ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

محبت کا لفظ اردو میں بھی کئی معانی رکھتا ہے۔  محبوب کو چاہنا اس کی نفرت سے بچنا اور اس سے محبت کےبدلے محبت حاصل کرنے کی خواہش رکھنا محبت کہلاتا ہے ۔یہ محبت عام کسی شے سے ، کسی خاص ہستی، کسی رشتے سے بھی ہو سکتی ہے۔  محبت کی کئی اقسام ہیں۔ مثلا مذہبی پیار، اللہ  ورسول  اور دین سےمحبت  ،کسی خاص رشتے سے پیار، حب الوطنی یعنی وطن کے لیے پیار، والدین بہن بھائیوں  ، بیوی بچوں  سے محبت   وغیرہ وغیرہ۔ زیر نظر کتاب’’ محبت کیوں ، کس سے  اور کیسے ؟‘‘ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ (مصنف کتب کثیرہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اللہ تعالیٰ سے محبت، رسول کریم  ﷺ  سے محبت، اللہ تعالیٰ کی بندوں سے محبت  ، رسول کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات سے محبت ، صحابہ کرام ﷢ سے محبت، مساجد سے محبت ، مسلمانوں کی آپس میں محبت  وغیرہ کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔نیز   عشق کی حقیقت اوراس کی مذمت اور تباہی کو مثالوں کے ذریعے  بیان کیا ہے ۔  ڈاکٹر حافظ عمران ایوب لاہور ی﷾  (صاحب فقہ الحدیث  ومصنف کتب کثیرہ ) نے اس کتاب پراضافہ جات کا کام کیا ہے  اور  ادارہ  انصار السنہ ،پبلی کیشنز، لاہور کے ریسرچ سکالر  مصنف کے معاون خصوصی جناب حافظ حامد محمود الخضری ﷾  کی  تحقیق وتخریج سے کتاب کی اہمیت وافادیت   دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف   کتاب اور اسے اشاعت کے قابل بنانے میں شامل تمام احباب کی مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور نصیحت و وصیت
5985 4145 محبت یا عشق عبد اللہ ناصر رحمانی

عشق کی بیماری میں شیطان دو طرح کے لوگوں کو مبتلاء کرتا ہے، ایک بے دین طبقہ اور دوسرا دین دار طبقہ۔بے دین طبقے میں لیلی مجنوں، شیریں فرہاد وغیرہ کے نام سننے کو ملتے ہیں۔اور دین دار طبقے میں اس بیماری کا شکار صوفیاء ہوتے ہیں۔کسی سے اپنی عقیدت کو ظاہر کرنے کےلیے ہمارے ہاں زیادہ تر لفظ عشق استعمال کیا جاتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ لفظ ہماری محبت اور عقیدت کو بالکل صحیح انداز سے واضح کردیتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عشق اور محبت وعقیدت میں بہت زیادہ  فرق ہے۔ عشق ایک دیوانگی ہے جو عاشق سے عقل و شعور کو ختم کرکے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتی ہے جس کے بعد اسے کسی قسم کے نفع ونقصان کی تمیز نہیں رہتی، بس اپنی خواہش کو پورا کرنے اور معشوق کو حاصل کرنے کا خیال اس پر ہر وقت حاوی رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر قسم کے کام سے عاجز ہوکر بےکار بن کر معاشرے میں عضو معطل بلکہ ایک بوجھ بن کر رہ جاتا ہے۔قرآن وحدیث میں عقیدت و الفت کو ظاہر کرنے لفظ محبت ہی استعمال ہوا ہے۔ لفظ عشق کا استعمال ہمیں کہیں نظر نہیں آتا۔ عزیز مصر کی بیوی کو یوسف ؑ سے جو تعلق پیدا ہوگیا تھا، وہ تو ہر لحاظ سے عشق ہی تھا، لیکن قرآن مجید میں اس موقع پر بھی عشق کا لفظ لانے کی بجائے ’ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ اور رسولﷺ اس لفظ کے استعمال سے کس قدر پرہیز کرنے والے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" محبت یا عشق " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم  مولانا عبد اللہ ناصرر حمانی  صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے مقدس ہستیوں کے لئے لفظ عشق استعمال کرنے سے منع کیا ہے اور ان کے ساتھ لفظ محبت استعمال کرنے کو درست قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ تمام اہل علم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور نصیحت و وصیت
5986 2420 محبتیں الفتیں سراج الدین ندوی

دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا کردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے۔ تمام مخلوقات میں سے انسان ہی وہ خوش نصیب مخلوق ہے جس کی ہدایت اور تربیت کےلیے ایک طرف وحی والہام کی تعلیمات فراہم کی گئیں ، تو دوسری طرف ان تعلیمات کا ایک نمونہ کامل او رجامع اسوہ انبیاء ورسل کی صورت میں پیش کیا گیا۔ اورانسان ایک ایسا حیوانِ ناطق ہے جو تربیت کے مراحل سے گزر کر اشرف المخلوقات اوراخلیفۃ اللہ فی الارض بن سکتا ہے ۔ بصورت دیگر وہ جانوروں سے بدتر خصائل ورزائل کاشکار ہو کر قرآنی الفاظ میں اسفل السافلین کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ خاتم النبین محمد ﷺ انسانیت کی اصلاح وتربیت کے لیے دائمی نمونۂ عمل کےبطور مبعوث کیے گئے توقرآن مجید نے ان کےحق میں ’’لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ‘‘ کی حجت پیش کی۔ تزکیہ وتربیت فرائض نبوت میں سے ہے ۔ یہی بات ہے کہ سیرت پیغمبرﷺ میں کسی ریاست کےاجتماعی معاملات کی درستی سے لے کر انفرادی آداب کی تلقین اور آموزش شامل ہے۔ اسی تربیت کے نتیجے میں عقائد صحیحہ اور اعمال صالحہ کی وہ لازوال نعمت میسر آتی ہے جو دین ودنیا میں فوز وفلاح کاسب سے بڑا سامان ہے۔ زیر نظر کتاب ’’محبتیں الفتیں‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے۔ اور جسے رسول اللہ ﷺ نے عملی اعتبار سے صحابہ کرام ﷢ کے تزکیہ وتربیت کے لیے استعمال کیا تو وہ خیر القرون کے مثالی انسان بن گئے۔ اس کتاب کا مطالعہ اسلامی معاشرے کے ہر فرد کےلیے ضروری ہے کہ تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تمام اہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے او ر اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نصیحت و وصیت
5987 1965 محرم مرد اور ان کی ذمہ داریاں ام عبد منیب

چونکہ عورت کمزور دل ، حساس طبیعت ،عجلت پسند اور سنی سنائی باتوں پر یقین کرلینے والی ہوتی ہے ۔ لہذا رب العالمین نے اس کی بھلائی کی خاطر اس کی زندگی کےتمام امور کو اس کے محرم مردوں کے حوالے کیا ہے تاکہ عیار وشاطر اور فتنہ پرور لوگوں کے داؤد پیچ سےمحفوظ ر ہے ۔ محرم مردوں کی حیثیت اپنے خاندان کی عورتوں کے لیے سر پرست ،کیفیل ،نگران ، ناظم المور اور بعض صورتوں میں مربی کی بھی ہے زیر نظر کتاب ’’ محرم مردوں کی ذمہ داریا ں ‘‘ معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریر ہے ۔ جس میں انہوں نے محرم اور غیر محرم رشتوں کومختصراً بیان کرنے بعد کے   قرآن واحادیث کے دلائل کی روشنی میں محرم مردوں اور محرم خواتین کی ذمہ داریوں کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنفہ کی   اس کاوش کو اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنائے (آمین)محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
5988 2510 مختصر کتاب الکبائر شمس الدین الذہبی

اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بار ے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مختصر کتاب الکبائر‘‘ امام شمس الدین ذہبی کی کتاب الکبائر کا اختصار ہے ۔اس کتاب میں ان کبیرہ گناہوں کو واضح کرنے کی کو شش کی گئی ہے کہ جن کو امام ذہبی نے اپنی کتاب الکبائر میں ذکر کیا ہے ۔ علاوہ ازیں بعض دوسرے کبائر کا بھی اس میں ذکر کیا ہے جن کو علماء نے مختلف جگہوں پر اپنی اپنی کتابوںمیں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور اس کتاب کو کبیرہ گناہوں سےمحفوظ رہنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین( م۔ا)

وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب معاصی و منکرات
5989 4658 مذاق کے آداب مقصود الحسن فیضی

اللہ رب العزت نے انسان کی طبیعت کچھ ایسی بنائی ہے کہ اسے مختلف عوارض لاحق ہوتے ہیں‘ کبھی وہ ہنستا ہے اور کبھی روتا ہے‘ کبھی الجھن کا شکار ہوتا ہے اور کبھی ہشاش وبشاش دکھائی دیتا ہے‘ کبھی تنہائی پسند کرتا ہے تو کبھی مجلس تلاش کرتا ہے‘ انہیں مختلف عوارض میں ایک عارضہ یہ بھی ہے کہ وہ بسا اوقات سنجیدگی وحقیقت گوئی سے ہٹ کر ہنسنے ہنسانے اور لہو ولعب کی کچھ باتیں کرنا چاہتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  اسی  موضوع(مذاق) کو زیر بحث بنایا گیا ہے ۔اس کتاب میں مذاق کے آداب کو بیان کیا گیا ہے کہ شرعی حدود کونسی ہیں جن میں رہ کر ہم کسی سے مذاق کر سکتے ہیں۔اور پھر ایسا مذاق جو ناجائز اور حرام کی صورت اختیار کر جاتا ہے اس سے اجتناب کرنا بھی لازمی ہے تو ان کو بھی بیان کیا گیا ہے۔مذاق کی تعریف‘ اہمیت اور جائز وناجائز صورتیں  تمام موضوعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات میں صرف اصل مصدر کو بیان کیا جاتا ہے حوالے میں زیادہ تفصیل نہیں دی گئی۔ یہ کتاب’’ مذاق کے آداب ‘‘ ام عبد اللہ بنت جلیل احمد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار الکتاب والسنہ، لاہور نصیحت و وصیت
5990 3900 مذمت فحاشی و زنا کاری ابو عدنان محمد منیر قمر

زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے جس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے ۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو ۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں ۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا ، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا ، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا ، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مذمت فحاشی و زناکاری‘‘ مولانا محمد منیر قمر ﷾ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے معاشرتی و معاشی اقتصادی و روحانی اور جسمانی اضرار و نقصانات اور ان امور کا ارتکاب کرنے والے کے لیے سزا و عقاب کی ضروری تفصیل کو کتاب و سنت کی روشنی میں سپرد قلم کیا ہے تاکہ اس خطرناک اور مہلک جرم سے بچا جاسکے۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ معاصی و منکرات
5991 5574 مروجہ نظام زمینداری اور اسلام محمد طاسین

اسلامی معاشی نظام کےایک حصّے کا  تعلق معاشی زندگی کے زراعت  وکاشت کاری کے شعبہ  سے ہے  جو پاکستان جیسے زرعی ملک کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس شعبہ  کے مسائل  میں سے  ایک مسئلہ مزراعت وبٹائی کا مسئلہ ہے جو اپنے عملی اثرات  ونتائج کے لحاظ سےبڑا اہم  مسئلہ ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے اس کے شرعی جواز وعدم جواز کےمتعلق فقہاء اسلام کےبابین قدیم سے شدید اختلاف پایا جاتا ہے ۔ بعض فقہاء اس کو بنیادی طور پر جائز اور بعض اس کو بنیادی  طور پر ناجائز قرار دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’مروجہ نظام  زمینداری اور اسلام  ‘‘  مولانا طاسین صاحب کی کاوش ہے  ۔ اس کتاب انہوں نے   نظام ِ زمینداری کا مفہوم  ومطلب،مسئلہ ملکیت  زمین،اقسام اراضی،مزارعت کی شرعی حیثیت،تعریف  اور اس کی مختلف شکلیں ،احادیث مزارعت ،مزارعت  کے جواز وعدم جواز  پر ائمہ کرام  کے موقف  کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور نصیحت و وصیت
5992 2390 مسئولیت کے تقاضے ام حماد

مسئولت کوئی عہدہ ،کرسی یامفادات کا منصب نہیں ہے جیسا کہ دنیادار عام تنظیموں ،پارٹیوں،گروپوں،گرہوں کے صدر ناظم ،چیئر مین یا سربراہ ہوا کرتے ہیں۔ عرف عام میں دنیا کے مختلف کاموں کوسرانجام دینے کےلیے جوذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں انہیں مسؤلیت کہا جاتا ہے۔ یعنی ایسے کام جن کے بارے سوال کیا جائے گا۔اور دنیا وآخرت دونوں میں اس کےبارے میں احتساب ہوگا۔ ان مسؤلیتوں کو نبھانے والے مسؤل کہلاتے ہیں۔ یعنی جن سے دنیا کی ذمہ داریوں کونبھانے کے حوالے سے پوچھ ہوگی۔ انہیں اس کے متعلق جواب دینا ہوگا۔جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ’’ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر ر نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‘‘صحیح بخاری:893) اس حدیث میں مذکورہ ذمہ داری اپنے عموم میں زندگی کے تمام شعبہ جات پر مشتمل ہے۔جو مسؤل اپنی ذمہ داریاں صحیح معنوں میں نبھائیں گے دنیا وآخرت میں بہت زیادہ اجروثواب کے ساتھ سرخرو ہوجائیں گے اور جو اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ ان ذمہ داریوں کو عہدے، کرسی، مناصب ، اور شہرت کا ذریعہ سمجھ لیں گے تو یہی مسؤلیت ان کے گلے کا پھندہ بن جائے گی ،وبال بن کر اسے برباد کردے گی اور نیکیوں کو تباہ کر دے گی۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسؤلیت کے تقاضے ‘‘ محترمہ ام حماد صاحبہ کی اصلاح وتربیت کے موضوع ان کی ایسی تحریر ہے کہ جس سے خواتین وحضرات بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ موصوفہ نے اس کتابچے میں وہ ساری صفات بیان کردی ہیں جو ایک مومن،مسلمان داعی میں ہونی چاہیئں۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی دعوتی وتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے اور اس تحریر کو تمام مسؤلین کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا )

دار الاندلس،لاہور نصیحت و وصیت
5993 4295 وبشر الصابرین حافظ عبد الحمید ازہر

صبر کے معنی ہیں کسی خوشی ، مُصیبت ، غم اور پریشانی وغیرہ کے وقت میں خود کو قابو میں رکھنا اور خلاف شریعت کاموں سے بچنا ہے۔ صبرکی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں  ستر بار اس کاذکر آیا ہے۔ہم نے اپنی زندگیوں میں شایدصبرکااستعمال ترک کر دیا ہے ۔ اس لئے ہم فرسٹریشن،ڈیپریشن یا ٹینشن جیسی مہلک امراض میں مبتلاہورہے ہیں۔ حالاں کہ صبرکااوراس کائناتی اور دنیاوی نظام کاآپس میں بڑا گہراتعلق ہے۔کائنات کے ہر عمل میں صبرکی آمیزش ہے۔ مثلاًچاندستارے اپنے اپنے مدار میں رہتے ہوئے اپناسفرطے کر تے ہیں اوررات کو دن اوردن کورات میںبدلتے ہیں ۔ا یک پودامکمل درخت راتوں رات نہیں بن جاتا ۔آہستہ آہستہ پروان چڑھتا ہے۔ پہلے پھول اورپھرپھل آتے ہیں ۔ یہ کائناتی ربط ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں بھی اسے شامل کر کے زندگی میں ربط پیداکریں۔اگرہم دنیاوی تناظرمیں بھی دیکھیں توکسی بھی منزل کوپانے کے لئے ہرانسان کوبہرصورت صبرکی سیڑھی پر چڑھنا پڑتا ہے۔ا یک ڈاکٹرکو بھی اپنی ڈگری لینے کے لئے پانچ سال تک انتظارکرنا پڑتا ہے۔گویا یہ صبرہی ہے کہ جو منزل بہ منزل اسے ایک بڑے رتبے سے نوازتا ہے ۔ کسی بھی شے یا شعبے میں لمحہ بہ لمحہ ترقی حاصل ہو تی ہے ۔ اگر انسان صبر نہیں کر تاتووہ مایوسی کا شکارہوجاتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب" وبشر الصابرین "مکتب الدعوہ اسلام آباد پاکستان کے مدیر ابو سعد محمد الدوسری کی فرمائش پر محترم مولانا حافظ عبد الحمیدازہر صاحب نے مرتب فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

محمدی مسجد اہل حدیث راولپنڈی نصیحت و وصیت
5994 4350 وحدت امت مفتی محمد شفیع

وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو  امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مرکز پر جمع ہونے، ایک ہی جیسے لباس میں جمع ہونے، ایک ہی کلمہ ادا کرنے اور ایک ہی جیسے افعال ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ انفرادی عبادت کے مقابلہ میں اجتماعی عبادت کی جو اہمیت ہے اس میں من جملہ دوسری باتوں کے امت کے اتحاد کا نکتہ بھی شامل ہے۔ زیر نظر کتاب " وحدت امت " دیو بندی مکتب فکر کے معروف عالم دین  محترم مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کی ایک گرانقدرتصنیف  ہے، جس میں انہوں نے لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو اتفاق واتحاد کی دعوت دی ہے اور انہیں تفرقہ بازی اور انتشار سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

طارق اکیڈمی، فیصل آباد نصیحت و وصیت
5995 1525 ویڈیو فلم جس نے میری زندگی تباہ کردی احمد بن عبد العزیز الحصین

اللہ تعالی نے  نسل انسانی  کی بقاء اور اسلامی معاشرے کے تحفظ کے لیے  انسانوں میں  دو جذبے رکھے ہیں۔  جوفطری  طور پر ہر انسان میں موجود ہوتےہیں  حیاء اور غیرت،یہ  دونوں جذبے ایسے ہیں کہ اگر کوئی انسان یا معاشرہ  ان  سے عاری  ہوجائے تووہ بہت جلد حرف غلط کی طرح مٹ جاتاہے ۔ اسلامی تعلیمات کے  مطابق حیا ایمان کاحصہ  ہے  ، اللہ نے مرد اور عورت کونظریں  نیچے  رکھنے  کا حکم دیا ہے، اور عور ت کو پردے  میں  رہنے  کا حکم دیا ہے، تاکہ  مسلمان مرد  اور  مسلمان عورت دونوں  پاک دامنی کی زندگی بسر کر سکیں۔  لیکن  آج  مغرب نے  مسلم معاشرے کوحیا وغیرت سے عاری  کرنےکے لیے متعدد ذرائع اختیار کئے ہوئے ہیں،اور ان میں سے  جو بڑا ہتھیار استعمال  کیا  ہے وہ  ٹی وی، وی سی  آر اور ویڈیو فلمیں  ہیں۔  مغرب نے ہماری  نسل  کو ان فلموں کا اس قدر دلدادہ  بنا دیا  کہ وہ اس  برائی کو برائی  سمجھنے سے ہی انکاری  ہیں  ۔ ویڈیو  فلمیں ہمارے  معاشرے  کو کس طرح کھوکھلا کرتی چلی جارہی  ہیں اور اس سے ہماری نسل نو کا اخلاقی بگاڑ کس حد تک بڑھ چکا ہے اس کا اندازہ  آپ کواس   زیرتبصرہ کتابچہ سے ہوجائےگا ۔یہ کتابچہ  ایک عربی  رسالے    شریط الفیدیو الذی حطم حیاتی کا اردو  ترجمہ  ہے،  جو ایک  دوشیزہ کی زندگی کے  حقیقی واقعہ مشتمل ہے،جس  کی زندگی    ایک ویڈیو فلم دیکھنے سے تباہ وبرباد  ہو گئی اور اس نے اپنے خاندان  کی عزت وقار کو  مٹی میں ملا دیا ۔ اللہ  تعالی  ہماری  عفت وعصمت کی حفاظت  فرمائے  اور  ہمارے گھروں کوبے  حیائی سے  بچائے ۔ (آمین )  (م۔ا)

 

دار الحرمین، لاہور معاصی و منکرات
5996 1261 ٹیلی فون اور موبائل کا استعمال آداب، فوائد، نقصانات محمد اختر صدیق

گزشتہ چند سالوں سے ٹیلیفون اور موبائل کی دنیا میں زبردست انقلاب آیا ہے۔ موبائل فون اور کنکشن بے انتہا سستے ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں موبائل فون کے صارفین کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔ ملک پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ٹیلیفون بے شبہ ایک جدید ٹیکنالوجی اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لیکن اس کے استعمال کے حوالے سے بعض اخلاقیات کا ملحوظ رکھا جانا بہت ضروری ہے۔ لیکن موبائل  فون کمپنیوں کے کال اور میسجز کے نت نئے پیکجز کے باوصف بہت سے لوگ اس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ مولانا اختر صدیق صاحب نے پیش نظر کتابچہ اسی وجہ سے تالیف کیا ہے کہ لوگوں کو موبائل اور ٹیلیفون کے غلط استعمال سے بچا کر اس نعمت سے استفادے کی طرف راغب کیا جائے۔ انھوں نے کتاب میں ٹیلیفون اور موبائل پر گفتگو کے آداب ذکر کیے ہیں اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ موبائل کا غلط استعمال کس طرح کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل پر معصوم خواتین کو اپنے جال میں پھنسانے والوں کو طریقہ واردات اور ان کے علاج کو شامل کتاب کیا گیا ہے۔ موبائل فون کے استعمال کے چند خاص آداب ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ بعض حقیقی واقعات بھی ذکر کیے گئے ہیں جو ان لڑکیوں کے لیے مشعل راہ ہیں جو ٹیلی فونک رابطہ کے ذریعے اپنے خوابوں کا شہزادہ تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہیں مگر اپنا سب کچھ برباد کرا بیٹھتی ہیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
5997 1755 پریشانیاں کیوں آتی ہیں محمد عظیم حاصلپوری

مصائب وآلام بیماری اور تکالیف  سب کچھ  منجانب اللہ ہے  اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا  حصہ ہے  کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ  کی ذات ہے ۔ لیکن جہاں تک  ان کے  اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا  نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے  ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے  شمار گناہوں کو  معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی  ضرورت  ہے  یعنی نفس پر اتنا  قابو  ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس  میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں  وہ  اداس اور بدل نہ  ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ پریشانیا ں کیوں آتی ہیں؟ مصیبت آئے تو کیا کروں‘‘ محتر م مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ کی تصنیف ہے  جس کو انہوں نے  دوحصوں میں تقسیم کیا ہے  حصہ اول میں  انسان کو پیش آنے والی پریشانیاں  اور مصائب کے اسباب اور دوسرا حصہ میں جب  انسان تکالیف ،پریشانیاں ،مصائب  میں  مبتلا ہو تو جن امور کو اختیار کرنا چاہیے  فاضل مصنف نے ان کو  قرآن  واحادیث کی  روشنی میں  بڑے  احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ اللہ  تعالی مصنف کی  اس کاوش کو شرف قبولیت  سے  نوازے او ر اس کتاب کو  عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے  (آمین) (م۔ا)

 

دار القدس پبلشرز لاہور معاصی و منکرات
5998 2288 پریشانیوں اور مشکلات کا حل حافظ محمد حمزہ کاشف

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تماممصائب وآلام بیماری اور تکالیف  سب کچھ  منجانب اللہ ہے  اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا  حصہ ہے  کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ  کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں  سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں  مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ  اطاعت پرمضبوط  ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جوآزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ  انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے ۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی  تقاضا ہےکہ  وہ اپنے نیک بندوں کوآزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کوپاک سےنیک کو بد سے  اور سچے کوجھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک  ان کے   اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا  نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے  ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے  شمار گناہوں کو  معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی  ضرورت  ہے  یعنی نفس پر اتنا  قابو  ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس  میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں  وہ  اداس اور بدل نہ  ہو۔ زیر نظر کتاب ’’پریشانیوں اور مشکلات کاحل ‘‘ محترم حافظ  محمد  حمزہ کاشف اور جناب ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن  حفظہمااللہ کی مشترکہ کاوش ہے ۔مصنفین نےاس کتاب کی ترتیب کےوقت اس موضوع کی اکثر کتب بالخصوص عامر محمد ہلالی کی کتاب ’’مشکلات کا مقابلہ کیسے کریں؟‘‘ کومدنظر رکھا ہے۔قارئین کی سہولت کی خاطر کتاب کو حسب ذیل  چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔آزمائش اور تقدیر الٰہی ،آزمائشوں میں خیر وبرکات کےپہلو،سوچنےکا عمدہ انداز اور خوش رہنے کے قاعدے ،آزمائش میں نیک لوگوں کا طرز عمل ،آزمائش سے پہلے اور بعد۔ یہ کتاب پریشانیوں کا احساس کم کرنے اور غموں کےزخموں پر مرحم رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔ (ان شاء اللہ) فاضل محقق مولانا محمدارشد کمال﷾ کی تحقیق کے ساتھ اس کتاب  کی افادیت اور ثقاہت میں مزید اضافہ ہوگیاہے ۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کومؤلفین  اور جملہ معاونین کےلیے  صدقہ جاریہ  بنائے اور اہل ایمان کو  مصائب اور پریشانیوں پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور نصیحت و وصیت
5999 3327 پریشانیوں اور مشکلات کا حل (اضافہ شدہ ایڈیشن ) ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پرمضبوط ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جوآزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے ۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی تقاضا ہےکہ وہ اپنے نیک بندوں کوآزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کوپاک سےنیک کو بد سے اور سچے کوجھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک ان کے اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔دنیاوی زندگی کے اندر انسان کوپہنچنے والی تکالیف میں کافر اور مومن دونوں برابر ہیں مگر مومن اس لحاظ سے کافر سےممتاز ہےکہ وہ اس تکلیف پر صبرکرکے اللہ تعالیٰ کےاجر وثواب اور اس کےقرب کاحق دار بن جاتا ہے۔اور حالات واقعات اس حقیقت پر شاہد ہیں کہ مومنوں کوپہنچنے والی سختیاں تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کافروں کوپہنچنے والی سختیاں ،تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں۔مصائب، مشکلات ، پریشانیوں اور غموں کے علاج اور ان سےنجات سےمتعلق کئی کتب چھپ چکی ہیں ہرایک کتاب کی اپنی افادیت ہے۔  زیر نظر کتاب ’’پریشانیوں اور مشکلات کاحل ‘‘ محترم حافظ محمد حمزہ کاشف اور جناب ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن حفظہمااللہ کی مشترکہ کاوش ہے ۔مصنفین نےاس کتاب کی ترتیب کےوقت اس موضوع کی اکثر کتب بالخصوص عامر محمد ہلالی کی کتاب ’’مشکلات کا مقابلہ کیسے کریں؟‘‘ کومدنظر رکھا ہے۔قارئین کی سہولت کی خاطر کتاب کو حسب ذیل ساتھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ آزمائش اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اوروہی مشکل دورکر سکتا ہے۔ آزمائش اور تقدیر الٰہی۔  آزمائشوں میں خیر وبرکات کےپہلو۔ سوچنےکا عمدہ انداز اور خوش رہنے کے قاعدے ۔ آزمائش میں نیک لوگوں کا طرز عمل ۔ آزمائش سے پہلے اور بعد۔ جادواورنظر بد سےبچاؤ کےطریقے ۔  آخری باب میں عرب علماء کا موقف بالعموم اور شیخ وحید عبدالسلام بالی کا موقف اوران کے تجربا ت بالخصوص پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب پریشانیوں کا احساس کم کرنے اور غموں کےزخموں پر مرحم رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔ (ان شاء اللہ) فاضل محقق مولانا محمدارشد کمال﷾ کی تحقیق کے ساتھ اس کتاب کی افادیت اور ثقاہت میں مزید اضافہ ہوگیاہے ۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کومؤلفین اور جملہ معاونین کےلیے صدقہ جاریہ بنائے اور اہل ایمان کو مصائب اور پریشانیوں پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ پر موجود تھی لیکن موجود ایڈیشن میں ساتویں باب کااضافہ کیا گیا ہے جو تقریبا100 صفحات پر مشتمل ہے۔ لہذا اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے۔(م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور نصیحت و وصیت
6000 2577 پیارے نبی کی پانچ پیاری نصیحتیں جلال الدین قاسمی

ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور نصیحتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔ زیرنظر کتابچہ نبی کریم ﷺ کی ان پانچ نصیحتوں پر مشتمل ہے جن پر اگر ہم عمل کریں تو ہمارے معاشرے کی غلیظ وادیاں رشک بہشت بن جائیں۔ اور ہمارے بہکے ہوئے افکار وتصورات صحیح ڈھرے پر لگ جائیں اور ہمارے عادات واطوار چال چلن رہن سہن یہاں تک کہ ہماری زندگی کے ہر گو شے میں ایک انقلاب عظیم برپا ہوجائے اور ہم پھر اپنی کھوئی ہوئی ریاست دوبارہ حاصل کرلیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا جلال الدین قاسمی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بنائے (آمین)

نا معلوم معاصی و منکرات
6001 6990 چھوٹے اعمال بڑا ثواب ( جدید ایڈیشن ) محمد یحیٰ عارفی

شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز ، روزہ ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام ، صیام ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ چھوٹے اعمال بڑا ثواب ‘‘ فضیلۃ الشیخ محترم یحییٰ عارفی کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں ان اعمال صالحہ کوجو دیکھنے میں معمولی نوعیت کے نظر آتے ہیں ، لیکن اجر و ثواب کے لحاظ سے عظیم عبادات کے برابر ہیں یکجا کر کے ان اعمال کو بجا لانے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے ۔ مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی یہ کاوش یقیناً لائق تحسین و قابل تعریف ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور ان کےمیزان ِحسنات میں اضافے کاباعث بنائے۔آمین(م۔ا)

دار الاندلس،لاہور نصیحت و وصیت
6002 6943 کارکنوں کے باہمی تعلقات خرم مراد

اسلامی تحریک میں افراد کا باہم رشتہ ایک اصولی رشتہ ہوتا ہے۔ یہ عقیدہ اور فکر کی یگانگت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے، اور نصب العین کی یکسانیت اس کی بنیاد بنتی ہے۔ یعنی یہ ایمان کا اشتراک ہے جو اس میں رنگ بھرتا ہے۔ دوسری طرف یہ کہ اصولی رشتہ ہونے کی بنا پر    یہ کوئی روکھا سوکھا رشتہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں جو استحکام، گہرائی اور شدید محبت سموئی ہوتی ہے، اس کو صرف دوبھائیوں کا باہمی تعلق ہی ظاہر کرسکتا ہے اور یہی تعلق ہے جو ’اخوت‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ کارکاکنوں کےباہمی تعلقات‘‘   جناب خرم مراد مرحوم کی تحریرہے  جس میں  انہوں نے بہت محنت کے ساتھ مواد متعلقہ کو کتاب و سنت سے   جمع کرکے سمونے کی کوشش کی ہے۔ دین حق کے پیروکاروں اور تحریک ِ اسلامی کے خدمت گزاروں کو ان شاء اللہ اس سے بہت مدد اور روشنی حاصل ہوگی۔ (م۔ا)

منشورات، لاہور نصیحت و وصیت
6003 6425 کامیاب لوگوں کی خصوصی عادات شفاقت علی شیخ

دنیا میں موجود ہر انسان چاہے کسی بھی دور کا ہو یاکسی بھی علاقے کا ہووہ زندگی میں کامیاب ہونا چاہتا ہے لیکن وہ نہیں جانتا کے کامیاب کیسے ہونا ہے۔ کامیابی تو سبھی چاہتے ہیں لیکن اپنی شخصیت میں وہ خوبیاں نہیں لاتے جن کی بنا پر کامیابی ملتی ہےکامیابی کا انحصار کردار کی تعمیر پر ہے۔ کردار یا کاملیت ایک فطری اصول ہے۔ اگر اخلاق اور کردار میں انسان پختگی حاصل کرے تو اس بنیاد پر وہ کامیابی کی انتہاؤں کو چھو سکتا ہے پھر اس کی کامیابیاں لامحدود ہو سکتی ہیں۔کامیاب ہونے کیلئے ذمہ دار ہونا ضروری ہے ،جو انسان اپنے کام کی ذمہ داری نہیں لیتا وہ زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔اور یہ بات یاد رہے کہ حقیقی کامیابی آخرت کی کامیابی ہے۔اور اسلامی تعلیمات کی روہ سے کامیاب زندگی وہ ہے  جس میں دنیا اورآخرت دونوں کی مسرتیں حسین توازن کے ساتھ حاصل ہوجائیں۔ زیر  نظر کتاب ’’کامیاب  لوگوں کی خصوصی عادات ‘‘ شفاقت علی شیخ کے ایم  فل مقالہ کی  کتابی صور ت ہے ۔ فاضل مصنف نے   سٹیفن آرکوے کی اپنے مندرجات کی دلچسپی اوراہمیت کےسبب مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنےوالی انگریز ی کتاب The Seven Habits Of  Highly Effective People کو اسلامی تعلیمات کے اضافوں سے مزید بامقصد بنانے کی  احسن انداز میں کوشش کی ہے ۔بڑی خوبصورتی  اور مہارت کے ساتھ آرکوے کی کتاب کو اسلامی تعلیمات کےسانچے میں ڈھال دیا ہے اورنہایت کامیابی کے ساتھ یہ ثابت کیا  ہے کہ کامیاب زندگی کا کوئی ایک اصول بھی ایسا نہیں  ہےجس کا ذکر قرآن وحدیث میں کسی نہ کسی اندازمیں نہ کیا گیا ہو۔(م۔ا)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور نصیحت و وصیت
6004 901 کبیرہ گناہ شمس الدین الذہبی

کبیرہ گناہوں سے بچنے والے سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے صغیرہ گناہوں کو بخش دے گا اس کے علاوہ نبی کریمﷺ کی زبان اقدس سے بھی کبیرہ گناہوں ے اجتناب کرنے والوں کے لیے متعدد خوشخبریاں مروی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں شیخ الاسلام امام ذہبی ؒ نے کبیرہ گناہوں سے متعلق کتاب و سنت کی رہنمائی پیش کی ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعداد سے متعلق علمائے کرام مختلف الرائے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے کبیرہ گناہوں کی تعداد ستر بیان فرمائی ہے۔ امام ذہبی ؒ نے اسی قول کو ترجیح دیتے ہوئے ستر کبیرہ گناہوں کا کتاب میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ علامہ صاحب نے ایسی اشیا کو عوام الناس کے ذہنوں کے قریب کر دیا ہے جن کاعلمی کتب میں ان کے لیے سمجھنا مشکل تھا۔ انھوں نے ایک واعظ و مرشد کا سا اسلوب اختیار کیا ہے جولوگوں کی اصلاح کا بیڑہ اٹھاتا ہے۔ (عین۔ م)
 

مکتبہ محمدیہ، لاہور معاصی و منکرات
6005 4189 کبیرہ گناہ اور ان کا انجام شمس الدین الذہبی

اللہ اور اس کے رسول اکرمﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کے بارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چارو ناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام، بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں اور شروح حدیث وکتبِ اخلاق میں یہ بحث ضمناً بھی آئی ہے۔ مستقل تصانیف میں امام ذہبی، شیخ احمد بن ہیثمی، ابن النحاس، محمد بن عبد الوہاب، اور شیخ احمد بن حجر آل بوطامی ﷭ کی کتابیں قابل ذکر ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’کبیرہ گناہ اور ان کا عبرت ناک انجام‘‘ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں امام شمس الدین امام ذہبی کی مشہور کتاب ’’الکبائر‘‘ سے استفادہ کر کے اس میں کبیرہ گناہوں کی تفصیلات کو پیش کردیا ہے۔ نیز اس کے علاوہ کچھ کبائر کا اضافہ کیا ہے جسے دوسرے علماء نےاپنی اپنی کتب میں متفرق مقامام پر بیان کیا ہے۔ استاد الاساتذہ شیخ الحدیث حافظ عبد السلام بن محمد﷾ کی اس کتاب پر نظرثانی سے اس کی افادیت واہمیت دوچند ہوگئی ہے۔ (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور معاصی و منکرات
6006 2765 کبیرہ گناہ اور ان کا علاج شمس الدین الذہبی

اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں اور شروح حدیث وکتبِ اخلاق میں یہ بحث ضمناً بھی آئی ہے ۔مستقل تصانیف میں امام ذہبی ، شیخ احمد بن ہیثمی ،ابن النحاس، محمد بن عبدالوہاب، اور شیخ احمد بن حجر آل بوطامی ﷭ کی کتابیں قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کبیرہ گناہ اور ان کاعلاج ‘‘امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد الذ ہبی ﷫ کی تصنیف ’’ کتاب الکبائر ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جس میں انہو ں نے 70 کبیرہ گناہوں کو تفصیلاً ذکر کیا ہے۔اس کتاب کی مقبولیت اور افادیت کے باعث متعد د اداروں نے اس کا ترجمہ کروا کراسے شائع کیاہے۔ کتاب ہذا محترم حافظ ابوالقاسم محمود تبسم( مدرس الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ) کی ترجمہ شدہ ہے۔ انہوں نے بڑی سلاست وروانی سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ ہر خاص وعام اس سے فیض یاب ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم، اور ناشر کوجزائے خیر عطا کرے اوراسے کو لوگوں کےلیے گناہوں سے بچنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

حدیث پبلیکیشنز،لاہور معاصی و منکرات
6007 4875 کبیرہ گناہوں کی حقیقت ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور

قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ ...النساء اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے بچا رہے تو اس کی بخشش ہو جائے گی۔ یہ حقیقت میں خدا تعالیٰ کی رحمت کا اظہار ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے بندوں کے ساتھ سختی کا معاملہ نہیں کرنا، اصلاً رحمت اور شفقت کا معاملہ کرنا ہے۔ کبیرہ گناہوں سے بچنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اصلاً کوئی شخص اپنی زندگی خدا خوفی کے اصول پر گزار رہا ہو۔اور اگر کوئی آدمی ان سے بچا ہوا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ اصلاً بندگی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جسے یہ خبر دی گئی ہے کہ اسے گناہوں اور کوتاہیوں کے باوجود خدا کی مغفرت حاصل ہو جائے گی۔اسی لیے اہل علم نے امت کی راہنمائی کے لیے عقائد، فقہ، احکام، آداب اور دیگر موضوعاتپر قلم اٹھا کر گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔حسبِ موقعہ کبائر کا تذکرہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’کبیرہ گناہوں کی حقیقت‘‘ ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور کی بہت عمدہ کاوش ہے ۔جس میں کبیرہ گناہوں کو بیان کیا ہے اور ان کے مرتکب پر دنیوی و اُخروی سزا کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں۔اس کتاب کو امام ابی عبد اللہ محمد بن احمد بن عثمان الذہبی کی تالیف ’’ الکبائر‘‘ ساتھ ساتھ الشیخ محمد بن عبد الوہاب  کی’’الکبائر‘‘اور مزید دیگر کتب سے استفادہ کر تے ہوئے دو ابواب میں مدون کیا گیا ہے۔باب اول گناہوں کی حقیقت اور اثرات پر مشتمل اور جبکہ باب ثانی کبائر کی تفصیلات پر مبنی ہے۔امید ہے یہ کتاب گناہوں سے بچنے میں کافی معاون ثابت ہوگی۔ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین ( پ،ر،ر)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور نصیحت و وصیت
6008 6236 کتاب الادب العالی( اسلامی آداب و اخلاق کا مجموعہ) ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن الاعظمی

ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ  (1943ء-2020ء) ہندوستانی نژاد سعودی عالم، متعدد کتابوں کے مصنف مشہور عالم دین اورعصر حاضر  کے نامور محدث تھے۔ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن اعظمی 1943ء میں اعظم گڑھ کے ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام بانکے رام رکھا گیا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو اپنی ہدایت کے لیے منتخب کرلیا تھا، اس کی تربیت کا اہتمام بھی اسی شان سے کیا۔ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی نے اپنے کئی انٹرویوز میں بتایا کہ کس طرح وہ ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود دین اسلام کی طرف راغب ہوئے۔دینی  تعلیم کے حصول کےلیے دارالسلام عمرآباد میں داخل ہوئے  وہاں سے فارغ ہونے کے بعد مزید تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بآسانی مل گیا۔ چارسال  جامعہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعدجامعۃ الملک عبدالعزیز، مکہ مکرمہ میں ایم اے میں داخلہ لیا۔ ایم اے’’ابوہریرۃ فی ضوء مرویاتہ وفی جمال شواہدہ وانفرادہ‘‘  کے عنوان سے تحقیقی مقالہ پیش  کیا۔اس کےبعد رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ سے منسلک ہو گئے، رابطہ میں رہتے ہوئے بھی آپ نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ جامعہ ازہر (مصر) سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ میں  ابن  الطلاع المالکی  کی کتاب ’’اقضیۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘۔پر تحقیق وتعلیق  کا  کام کیا ۔ان کا  پی ایچ ڈی  کایہ تحقیقی مقالہ 1978ء  میں پہلی بار  کتابی صورت میں مصر سے شائع ہوا۔ڈاکٹر صاحب کا سب سے عظیم کارنامہ  ان کی تالیفِ ’الجامع الکامل في الحدیث الصحیح الشامل‘ ہے۔ اس میں تمام صحیح احادیث کو مختلف کتبِ احادیث ، مثلاً مؤطات ، مصنفات ، مسانید ، جوامع ، صحاح ، سنن ، معاجم ، مستخرجات ، أجزاء اور أمالی سے جمع کیا گیا ہے ۔ ہر حدیث کی تخریج کے بعد اس کے صحیح اور حسن کا درجہ بھی بیان کردیا گیا ہے ۔قارئین کی سہولت کے لیے اس کتاب کو فقہی ابواب پر مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کا پہلا ایڈیشن دار السلام سعودی عرب سے 2016 میں 12 جلدوں میں شائع ہوا تھا ۔ دوسرا ایڈیشن 2019 میں دار ابن بشیر ، پاکستان سے 19 جلدوں میں طبع ہوا ہے ۔ ڈاکٹر اعظمی رحمہ اللہ اس عظیم الشان کتاب کےعلاوہ   بھی   ایک درجن سے زائد علمی وتحقیقی کتب کےمصنف ہیں۔موصوف  کی بعض کتابیں سعودی عرب کی جامعات کے اعلیٰ درجوں کے کورس کا حصہ ہیں جس میں سر فہرست ’’دراسات فی الیہودیہ والمسیحیہ وادیان الہند‘‘ قابل ذکر ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی آداب واخلاق کا مجموعہ ‘‘ ڈاکٹر ضیاء الرحمن  مرحوم کی عربی تصنیف ’’ الادب العالی‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب دراصل ’’الجامع الکامل‘‘ سے انتخاب ہے، جو آدابِ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے۔اس مجموعے میں مؤلف نے اسلامی اخلاق وآداب کے  مختلف ابواب کےتحت بارہ صد احادیث کا انتخاب پیش کیا ہے۔اگر  ایک مسلمان اپنی زندگی میں ان آداب کا لحاظ رکھے تو وہ اسلام کا چلتا پھرتا نمونہ بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ  کی   تحقیقی وتصنیفی،تبلیغی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے اور  انہیں  جنت الفردوس  میں اعلیٰ وارفع مقا م عطا فرمائے  ۔آمین (م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی جامعۃ دار السلام عمر آباد نصیحت و وصیت
6009 2622 کتاب الکبائر ابو عبد اللہ محمد بن احمد الذہبی

اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں اور شروح حدیث وکتبِ اخلاق میں یہ بحث ضمناً بھی آئی ہے ۔مستقل تصانیف میں امام ذہبی ، شیخ احمد بن ہیثمی ،ابن النحاس، محمد بن عبدالوہاب، اور شیخ احمد بن حجر آل بوطامی ﷭ کی کتابیں قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب الکبائر‘‘ امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد الذ ہبی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہو ں نے 70 کبیرہ گناہوں کو تفصیلاً ذکر کیا ہے ۔ موضوع کی اہمیت اور کتاب ہذا کی افادیت کے پیش نظر تقریبا 33 سال قبل ادارہ البحوث الاسلامیہ، بنارس نے اس کتاب کو اردو میں منتقل کروا کر شائع کیا ہے تاکہ اردو خواں طبقہ اس سے استفادہ کرسکے۔ کتاب کے ترجمہ کی خدمت مولانا عبد الوہاب حجازی نے انجام دی ہے ۔ کتاب کی ضخامت کےپیش نظر اکثر مقامات پر احادیث نبویہ کا صرف ترجمہ دیا گیا ہے او راصل متن حذف کردیا گیا ہے ۔ اسی طرح بعض ایسی حکایات کو بھی حذف کردیا گیا ہے جن کی معتبر سند مذکور نہیں ۔ترجمہ کا اصل کتاب سے تقابل دقت نظر سے کیا گیا ہے تاکہ دونوں میں کوئی فرق نہ رہے اور قاری پورے بھروسہ کےساتھ کتاب کامطالعہ کرے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کو ان کی محنتوں کابہترین صلہ عطا فرمائے ، کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے پڑھنے والوں کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس معاصی و منکرات
6010 3106 کتاب الکبائر ( محمد بن عبد الوہاب ) محمد بن عبد الوہاب تمیمی

اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں اور شروح حدیث وکتبِ اخلاق میں یہ بحث ضمناً بھی آئی ہے ۔مستقل تصانیف میں امام ذہبی ، شیخ احمد بن ہیثمی ،ابن النحاس، محمد بن عبدالوہاب، اور شیخ احمد بن حجر آل بوطامی ﷭ کی کتابیں قابل ذکر ہیں ۔ زير تبصره کتاب’’کتاب الکبائر‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب ﷫ کی کتاب ’’ کتاب الکبائر‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں شیخ موصوف نے 124 ابواب کی صورت میں گناہ کبیرہ کو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ ﷺ سے مزین کیا ہے ۔شیخ کی یہ کتاب مختصر ہونے کے باوجود اپنے موضوع میں بہترین کتاب ہے ۔ اس اہم کتاب کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر﷫(مترجم ومصف کتب کثیرہ ) نے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کو ان کی محنتوں کابہترین صلہ عطا فرمائے ، کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے پڑھنے والوں کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) م۔ا)

نعمانی کتب خانہ، لاہور نصیحت و وصیت
6011 1380 کتاب وسنت کی روشنی میں حیا کا مقام ابو اسامہ سلیم بن عید الھلالی

حیاء وہ عمدہ اخلاق ہے جو انسان کو ہر برائی سے باز رکھتا ہے ارتکاب معاصی میں حائل ہو کر آدمی کو گناہ سے بچاتا ہے حق دار کا حق تلف کرنے سے منع کرتا ہے ۔ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد بھی اس معنی پر روشنی ڈالتا ہے کہ لوگوں نے سابقہ انبیاء کی تعلیمات میں سے جو حصہ حاصل کیا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیاء ختم ہو جائے تو پھر جو چاہو کرو ۔ اسلام کا عملا دارو مدار حیاء پر ہے کیونکہ وہی ایک ایسا قانون شرعی ہے جو تمام افعال شرعیہ کو منظم اور مرتب کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء کرام نے حیاء دار پر زور دیا ہے ۔ اور تمام عقول سلیمہ اور فطرت مستقیمہ نے بھی اس کا اقرار کیا ہے اور یہ وہ امر ہے جس میں جن وانس کے تمام شیاطین مل کر بھی تحریف و تغیر نہیں کرسکے ۔ اور جس میں حیاء ہوتا ہے اس میں نیکی کے تمام اسباب موجود ہوتے ہیں اور جس شخص میں حیاء ہی نہ رہے اس کے نیکی کرنے کے تمام اسباب معدوم ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ کیونکہ حیاء انسان اور گناہ کے درمیان حائل ہونے والی چیز ہے ۔ اگر حیاء قوی ہے تو گناہ کی قوت ماند پڑ جائے گی ۔ اور اگر حیاء کمزور پڑ جائے تو گناہ کی قوت غالب آجاتی ہے ۔ کتنی ہی برائیاں ہیں ان میں صرف حیا ہی حائل ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ یہی اس کی دواہے اگر حیاء ہی ختم ہو جائے تو پھر اس کی کوئی دوا نہیں ہے ۔ (ع۔ح)
 

الفاروق پبلیکیشنز رحیم یار خان نصیحت و وصیت
6012 2275 کھانے پینے کے احکام و آداب عبد الہادی عبد الخالق مدنی

کھانا پینا اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔کھانا کھلانے والا اللہ ہی ہے ۔اگر وہ نہ کھلائے تو ہم کھا نہیں سکتے، بھوک لگتی ہے تو اللہ کا احسان ہے ۔کھانے سے پیٹ بھر جاتا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے ۔کھانا ہضم ہوجاتا ہے تو یہ اللہ کے احسان ہے ۔کھانا میسر ہے تو اللہ کااحسان ہے بہرکیف ہر لقمے پر اللہ کےسیکڑوں احسانات ہیں جن کاہم شمار نہیں کرسکتے۔ان انعامات اور احسانات پر ہم اللہ تعالیٰ کاجتنا شکرادا کریں کم ہے ۔اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے کا ایک طریقہ یہ بھی ہےکھانے پینے کے معاملہ میں ہم ان آداب کو بجالائیں جن کی تعلیم اس نے اپنے آخری رسول محمدﷺ کے ذریعہ ہمیں دی۔ زیر نظر کتاب’’ کھانے پینے کے آداب‘‘ ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی ﷾ کی اس اعتبار سے ایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں کھانے سے پہلے توجہ طلب امور سے لےکر کھانا ختم کرنے تک کےجمیع مسائل کا احاطہ بڑے احسن طریقے سے کیا گیا ہے۔مکتبہ اسلامیہ ،لاہور کے رفقاء کی اس کتاب پر تحقیق ،تخریج و تصحیح سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی   خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصیحت و وصیت
6013 347 کھیل اورتفریح کی شرعی حدود محمود اشرف عثمانی

افراط و تفریط کے اس دور میں اگر ایک طرف مغربی تہذیب نے پوری زندگی کو کھیل کود بنا دیا ہے تو دوسری طرف بعض دین دار حلقوں نے اپنے طرز عمل سے اس تصوّر کو فروغ دیا ہے کہ اسلام صرف عبادات اور خوف و خشیت کا نام ہے جس میں کھیل، تفریح ، خوشدلی اور زندہ دلی کا کوئی گزر نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب دراصل مصنف کی چند تقاریر اور موضوع سے متعلق ایک تفصیلی فتوٰی کا مجموعہ ہے۔جس میں تفریح اور کھیل کود کی شرعی حدود کو نہایت مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ نیز لہو و لعب کو تفریح کا نام دینے والوں کا بھرپور رد بھی ہے اور جائز و مثبت تفریح کی اسلام میں پائی جانے والی حوصلہ افزائی کا بھی زبردست بیان ہے۔
 

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی نصیحت و وصیت
6014 1367 گالی ایک سنگین جرم ایک خطرناک گناہ عبد المنان راسخ

آج کے اس پرفتن دور میں اصلاح معاشرہ کے موضوع پر جو کچھ بھی لکھا جائے وہ جہاد سے کم نہیں۔ ہمارا معاشرہ اخلاقی طور پر اس قدر دیوالیہ ہو چکا ہے کہ مسجد و محراب سے بھی اخلاق سے عاری گفتگو سننے کو مل رہی ہے ۔ مسلک و فرقہ کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے کو گالیاں دینا معمول بن چکا ہے ۔ عوام الناس کا یہ حال ہے کہ ان کی گفتگو میں ماں بہن کا نام لے کر ایسی ایسی گالیاں دی جاتی ہیں جن کو سن کر سلیم الطبع آدمی شدید کرب میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ مگر گالیاں دینے والے اور  سننے والے اس سے ذرا بھی بدمزہ نہیں ہوتے ۔ قرآن و سنت کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کی اکثریت صرف اپنی زبان کی وجہ سے جہنم میں اوندھے منہ پڑے گی ۔ پھر اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ علم و تحقیق کے موضوع پر بڑے بڑے پچیدہ موضوعات پر کتابیں اور مقالات شائع ہو رہے ہیں ۔ مگر اصلاح معاشرہ کے موضوع پہ نہ تو خطبات سننے کو ملتے ہیں نہ پڑھنے کو کتابیں ۔ زیرنظر کتابچہ اسی سلسلے کی ایک کاوش  ہے جس میں احادیث اور قرآن کی روشنی میں اس  گناہ  کی  قباحت  و شناعت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالی ہمیں اس لعنت سے بچنے کی توفیق عطافرمائے ۔ اور اس کتابچے کے مصنف مولاناعبدالمنان کو اجر جزیل سے نوازے ۔ آمین۔(ع۔ح)
 

مکتبہ قدوسیہ،لاہور معاصی و منکرات
6015 441 گالی گلوچ اور بدزبانی عبد اللہ ناصر مدنی

دین اسلام نے زبان کی حفاظت کا خصوصیت سے حکم جاری فرمایا ہے بلکہ ایک روایت کے مفہوم کے مطابق آپ نے اس شخص کو جنت کی ضمانت دی ہے جو اپنی شرم گاہ اور زبان کی حفاظت فرمائے۔گالی دینے والے دو قسم  کے  ہوتے ہیں ایک وہ جو بات بات پر گالی دیتے ہیں گویا کہ گالی ان کا تکیہ کلام بن چکی ہوتی ہے اور دوسرے وہ لوگ جو کبھی کبھار گالی دیتے ہیں۔ گالی کی یہ دونوں صورتیں شرعا ممنوع ہیں اگرچہ پہلی صورت زیادہ قبیح ہے۔  زیر تبصرہ کتاب میں گالی کی متفرق صورتوں اور ان کے بارے کتاب وسنت کی وعیدوں کو جمع کیا گیا ہے۔ مصنف نے اپنی اس کتاب میں اللہ تعالیٰ، اللہ کے رسول ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین، والدین،بیوی،غلام وخادم،اہل ایمان،گناہ گار مسلمان،شیطان، معبودان باطلہ، فوت شدگان، مرض،جانوروں، زمانے اور ہوا وغیرہ کو گالی دینے کے بارے قرآن وسنت کی وعیدیں جمع کی ہیں۔ اپنے موضوع پر ایک جامع اصلاحی کتاب ہے اور جو لوگ گالی دینے کی عادت بد میں مبتلا ہوںانہیں خاص طور پر اس کتاب کے مطالعہ کی تلقین کرنی چاہیے۔اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے:
المسلم من سلم المسلون من لسانہ ویدہ۔
مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اورزبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
یہ کتاب اس حدیث پرعمل کرنے کے لیے ایک رہنما کتاب ہے۔
 

سعد اکادمی معاصی و منکرات
6016 4501 گفتگو کا سلیقہ پروفیسر امیر الدین مہر

گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لوگوں کے دل میں اتر جاتا ہے یا لوگوں کے دل سے اتر جاتاہے۔ دل اور زبان انسانی جسم کے سب سے اہم دو حصے ہیں۔ زبان دل کی ترجمان ہے اس لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ آدمی کی گفتگو ہی اس کاعیب و ہنر ظاہرکرتی ہے۔ گفتگو کرتے وقت زبان سے وہی گفتگو کریں جس کا مقصد خیر ہو، کسی کی غلطی کی اصلاح کرتے وقت حکمت کومد نظر رکھیں، اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت دہرائیں۔ ناحق اور بے جا بحث کرنے سے، حق پر ہونے کے با وجود لڑائی جھگڑے، درمیان میں بات کاٹنے سے، غیبت و چغلخوری اور لگائی بجھائی، جھوٹ او ر خلاف حقیقت کوئی بات کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نیز آداب گفتگو میں سے یہ بھی ہےکہ   مخاطب کی بات کو غور سے سنیں اسے بولنے کاموقعہ دیں، درمیان میں اس کی بات نہ کاٹیں اور ادھر ادھر توجہ کرنے کی بجائے اس کی طرف پوری توجہ رکھیں۔ نبی کریم ﷺ نے گفتگو کے آداب کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب تین لوگ ایک جگہ اکٹھے بیٹھے ہوں تو ان میں سے دو آپس میں کھسر پھسر نہ کریں اس سے تیسرے کی دل شکنی ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’گفتگو کا سلیقہ‘‘ پروفیسر امیرالدین مہر کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے گفتگو کو شیریں، دلپسند اور دلنواز بنانے کے لیے قرآن و حدیث، حکماء علماء کے کلام سے منتخب کردہ شہ پاروں، جامع کلمات کی عبارتوں، حکمتوں، لطیفوں، جملوں فقروں کی روشنی میں اس کتاب کو مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب ہرطبقے کے افراد کے باہم گفتگو کرنے، دوسرے کو اپنی بات پر قائل کرنے اور اپنی طرف متوجہ کرنے کےلیے ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اور اداروں کے سربراہوں، دینی وتبلیغی جماعتوں و تنظیموں کے ذمہ داروں، این جی اوز کے منتظمین، مساجد کے ائمہ، خطباء اور واعظین حضرات، مجالس میں گفتگو کرنے والے اصحاب کے لیے بہترین کتاب اور خیر جلیس ہے۔

فضلی سنز کراچی نصیحت و وصیت
6017 4689 گناہ مٹا دینے والے اعمال امان اللہ عاصم

انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ گناہ کو مٹانے والے اعمال ‘‘ محترم جناب امام اللہ عاصم صاحب کے مرتبہ کردہ سلسلہ اصلاح امت کا تیسرا سلسلہ ہے ۔۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسنت کے بکھرے ہوئے حسین وجمیل پھولوں کو چن کر ایک شاندار گلدستہ مرتب کردیا ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں فاضل مصنف نے 38 ایسے اعمال پیش کیے ہیں کہ جن کرنے سےانسان سے سرزد ہونے والے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور نصیحت و وصیت
6018 1369 گناہ چھوڑنے کے انعامات ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی

انعامات نعمت سے ہے اور نعمت اس کو ملتی ہے جومحنت کرتا ہے،کوئی اچھا کام کرتا ہےکوئی کارنامہ سرانجام دیتا ہے۔کسی کو فائدہ اور نفع پہنچاتا ہے۔کسی کونقصان سےبچاتا ہے یا کسی قسم کی قربانی دیتا ہے۔ یا پھر وہ برے افعال کو ترک کرکے ایک باصلاحیت فائدہ بخش اور نیک فرد بن کر ایک ماڈل ونمونہ بن جاتا ہے۔ پھرمعاشرے میں ہرفرد اس کو عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس کےلیے دیدۂ دل اور فراش راہ رکھتا ہے۔ اس کےلیے آنکھیں بچھاتا ہے، اس کی عزت واحترام کرتا ہے۔ اور اس کی زندگی کو اپنےلئے بطورنمونہ وماڈل بنا لیتا ہے۔ ایسے ہی افراد رہتی دنیا تک کے لیے قابل نمونہ ومثال بن جاتے ہیں۔ اس کےبرعکس گناہوں کا ارتکاب انسان کےلیے باعث ننگ وعار ہوتا ہے اس کی وجہ سے نہ صرف انسان معاشرےمیں اپنی عزت ووقارکھوتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اپنے خاندان اور اقربا واعزا کا بھی وقار ختم کر دیتا ہے۔گناہوں کی کئی ایک قسمیں ہیں۔ بلکہ اگرکہا جائے توبےجانہ ہوگا کہ جس قدر انسانی خواہشات ہیں اسی قدر گناہ ہیں۔کیونکہ ہر خواہش نیکی اور برائی کے دونوں پہلوو رکھتی ہوتی ہے۔ یہ اب انسان پرہی کہ وہ کس طرف چلتاہے۔ زیرنظرکتاب گناہ کے بارےمیں ہمارا شعور بیدارکرنے اور اس سے نفرت دلانے کے جذبے کےتحت لکھی گئی ہے اس میں تقریباً تمام معاشرتی برائیوں کا ذکرکیاگیا ہے۔ (ع۔ح)
 

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
6019 2295 گناہوں سے کیسے بچیں محمد ظفیر الدین

اسلام ایک  مکمل ضابطہ حیات ہے اور زندگی کے ہر شعبےمیں مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے ۔  اسلام میں جس طرح مردوں کے لیے تزکیہ وتطہیر کاطریقہ کار دیاگیا  اسی طرح عورتوں کی عفت وعصمت اور پاکدامنی کی طرف بھی توجہ دی گئی ہے ۔ اسلام نے طہارت وپاکیزگی کا ایسا گراں مایہ گوہر عطاء  کیا کہ جس کے باعث اسے قدروقیمت کی نگاہ سےدیکھا جانے لگا۔ اور اسے اخلاقی ودینی اعتبار سے اوجِ ثریا  تک پہنچا دیا  اور گھر کی چار دیواری میں محصور کر کے  ایک انمول موتی اور ہیرا بنادیا ۔ زمانہ جاہلیت کی  طرح آج مغربیت  اور اس کے  دلدادہ افراد عورت کوپھر سے  بازاروں ،چوکوں، چوراہوں،تفریح گاہوں ، فائیوسٹار ہوٹلوں اور  ہواؤں میں اڑا کر شرمناک مناظر دکھانا  چاہتے ہیں ۔اور اس کوانسانیت کے عظیم منصب سےنکال کر حیوانیت کا لبادہ پہنانا چاہتے ہیں ۔تحریک نسوانیت اور تحریک آزادی جیسے  خوشنما اور دل فریب نعروں کے سائے تلے  اسے حیا باختگی اور ایمان سوز مناظر کارسیا بنانا چاہتے ہیں ۔ایسے حالات میں  اسلام کے نظام عفت وعصمت اور پاکیزگی وپاکدامنی کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے  تاکہ بنتِ آدم  قرونِ اولیٰ کی عورتوں کی طرح صاف ستھری اور ایمان کی بلندیوں کو چھونے والی عورت بن سکے ۔ اور ماں بہن ،بیٹی اور بیوی کے مرتبہ عالیہ پر فائز رہتے ہوئے   صالحیت اور نیک نامی سے کنارہ کش نہ ہو۔ زیر نظر کتاب ’’گناہوں سے کیسے بچیں‘‘مولانا محمد ظفیر الدین﷫  کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے  موضوع کے تمام گوشوں کوتشنہ نہیں چھوڑا البتہ بعض  مقامات پر کمزور اور ضعیف روایات بھی بیان کردی تھی۔ لیکن  محترم  طاہر نقاش ﷾ نے  اس ایڈیشن  میں کتاب کی تہذیب وتنقیح اور کمزور روایات کو  نکالنے کی بھر پور سعی کی  ہے اور قارئین کو عمدہ اور تشکیک واعتراض سے پا ک مواد فراہم کیا ہے  کتاب ہذا پہلے متعد د بار ’’اسلام کا  نظام عفت وعصمت ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی ۔محترم  طاہر نقاش صاحب نے  اس کتاب پر اس انداز سے  تحقیقی وتوضیحی نوعیت کا کام کیا ہے کہ  پاک وہند  میں اس کتاب پر اس طرح کا  کام اس قبل نہیں ہوا تھا ۔کتاب ہر اعتبار سے  اپنی مثال آپ ہے  اور پاکستان وہندوستان میں شائع ہونے والی تمام اشاعتوں پر اپنی افادیت اور اثر پذیری کے اعتبار سے فوقیت حاصل کر گئی ہے ۔ اور اپنے  معیار ،تحقیق وتدقیق کےاعتبار سے سب سے آگے نکل گئی ہے ۔ کتاب  میں  موصوف نے تقریبا 70 صفحات پر مشتمل مفید توضیحی فٹ

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
6020 1592 گناہوں کو دھو ڈالنے والے اعمال تفضیل احمد ضیغم ایم اے

اللہ رب العزت نے قرآن حکیم میں انسانوں کےلیے اور تمام کائنات کےلیے  اصول وضوابط مقرر کردیئے ہیں۔ دینا میں بھی قرآن حکیم کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق  فیصلہ ہوگا اور آخرت میں بھی انہی اصولوں کو سامنے رکھ کر حساب ہوگا۔ جو ان اصولوں کی پابندی کرے گا۔ بلاشک وشبہ  وہ جنتی ہے اور جو ان کے خلاف ورزی کرے گا اس سے معاملہ سخت ہوگا۔ تمام نسل انسانی کےلیے قرآنی حکیم ایک رول کتاب ہے۔اس کے اصولوں پر چلنا نیکی ہے اور اس کے اصولوں کے خلاف ورزی کرنا بدی ہے۔ نیکی اور بدی اگرچہ ایسا مادی وجود تو نہیں رکھتیں کہ جنہیں آنکھوں سے دیکھا اور ہاتھوں سے چھو کے محسوس کیا جاسکتا ہو۔ ہاں اس کے اثرات کو ضرور محسوس کیا جاسکتا ہے۔ گناہوں کا انسان سے سرزد ہوجانا کوئی بعید امر نہیں ۔ ہاں رب تعالیٰ نے  نبی مکرم ﷺ کی زبان سے کچھ ایسے اعمال امت مسلمہ کےلیے بیان فرمادیے ہیں جن میں گناہوں کو دھونے کی مخصوص قوت وتاثیر رکھی گئی ہے۔ نبی ﷺ کی زبان سے بکھرنے والے ان  خوشبو بھرے پھولوں کو چن کر ایک مہکتا گلدستہ  بنانے کا اس کتاب میں التزام کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(ک۔ح)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور معاصی و منکرات
6021 4745 گناہوں کو مٹانے اور جنت میں لے جانے والے اعمال و کلمات طلحہ بن خالد

بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ گناہوں کو مٹانے اور جنت میں لیجانے والے اعمال و کلمات ‘‘ محترم جناب طلحہ بن خالد، زبیر بن خالد، اور عثمان بن خالد ان تینوں نے مل کر مدون کی ہے ۔۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسنت کے بکھرے ہوئے حسین وجمیل پھولوں کو چن کر ایک شاندار گلدستہ مرتب کردیا ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں فاضل مصنف نے بے شمار ایسے اعمال پیش کیے ہیں کہ جن کرنے سےانسان سے سرزد ہونے والے گناہ معاف ہوجاتے اور جنت کے حق دار بن جاتے ہیں۔ مزید اس کتاب میں قرآنی دعائیں بھی مدون کی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (رفیق الرحمن)

دار القدس پبلشرز لاہور نصیحت و وصیت
6022 2406 گناہوں کی دلدل میں خالد ابو صالح

انسان   کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک   کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’گناہوں کی دلدل میں ‘‘خالد ابو صالح کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہےاردو قالب   میں ڈھالنے فرائض حافظ محمد عباس انجم گوندلوی ﷾ نےانجام دئیے ہیں۔تاریک زندگیوں کو تابناک اور پر نور لمحات میں بدلنے والے یہ مبارک لمحات ہی اس کتاب میں بیان کئے گئے ہیں۔اس کتاب میں ان لوگوں کی زندگیوں کانقشہ کھینچا گیا ہے کہ جنہوں نے اللہ اور اس کےرسول ﷺسے نافرمانی کی بنا پرجنگ چھیڑرکھی تھی۔ وہ مسلسل نافرمانی اور سیاہ کاری کی بنا پر جہنم کےکناروں تک پہنچ چکے تھے ، اور ان سے کوئی ایسا عمل سر زد ہوگیا کہ رحمت ایزدی جو ش میں آگئی ، ان کی ادا رب کریم کو پسند آگئی اوراس نے اپنی رحمت سے ان کی زندگی میں ایک خاموش عظیم انقلاب کے ذرائع پیدا کردیے ۔گناہوں کےسمندر میں ڈوبنے کےبعد ہدایت پانیوالوں کی روشن ایمان افروز اور دلوں کوتڑپا دینے والی داستانیں ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں کہ ہم کس طرح زندگی گزار رہے اور ہمیں کس طرح زندگی گزارنی چاہئے؟ کہ جس سے معاشرہ بھی ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھے، دنیا بھی ہر اعتبار سے کامیاب ہو ، آخرت میں جہنم سےنجات اور اللہ کی رضا وخوشنودی کاپروانہ بھی مل جائے ۔ گناہوں کےسمندر میں ڈوبنے کےبعد ہدایت پاکر ایمان کےساحلوں پر زندہ پہنچ جانےوالوں کی ایمان افروز داستانوں پر مشتمل یہ کتاب جنت چاہنے اور گناہوں سے بچنے خواہش مندوں کےلیے ایک تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشر کی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو اہل ایمان کی زندگیوں میں تبدیلی کا ذریعہ بنائے اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔آمین(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
6023 2623 گناہوں کی معافی کے 10 اسباب جلال الدین قاسمی

انسان   کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’گناہوں کی معافی کے 10 اسباب‘‘ انڈیاکے معروف جید سلفی عالم دین مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں انہوں نے قرآن واحادیث کی روشنی میں ایسے دس اسباب کوبیان کیا ہے کہ جن کو اختیار کرنے سے ایک انسان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ کتاب میں وارد احادیث واثار کی تخریج وتحقیق کا فریضہ نوجوان عالم دین مولانا ارشد کمال﷾ نے انجام دیا ہے۔ مصنف کتاب کسی تعارف کے محتاج نہیں وہ شریعت اور اسرار شریعت پرگہری نظر رکھتے ہیں۔دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اردو ،عربی ،فارسی، انگریزی کےعلاوہ بھی کئی زبانوں میں آپ کو مکمل دسترس حاصل ہے،دنیا کی مشکل ترین زبان سنسکرت کے ادب اور خصوصاً اس کی گرائمر پرمہارت رکھتے ہیں۔ انہی امیتازی خصوصیات کی بناءپر علمی وادبی حلقوں میں آپ کی شخصیت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔موصوف میدان خطابت کےشہسوار ہیں ان کا ہر خطاب کتاب وسنت کےدلائل سے معمور ہوتا ہے۔ فنِ خطابت پر جو قدرتی ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کے حصہ میں آتا ہے۔ 2 جولائی 2014 سے پیس ٹی وی پر ان کےعلمی خطابات’’ فیضان کتاب وسنت ‘‘ نامی پروگرام کےتحت نشر کئے جارہے ہیں جنہیں دنیا کے156 ممالک میں دیکھا اور سنا جار ہا ہے۔ نیز صحافت کے میدان میں بھی آپ کی قابل تحسین خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(م۔ا)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور معاصی و منکرات
6024 1325 گناہوں کی نشانیاں اور ان کے نقصانات ابن قیم الجوزیہ

جبیر رضی  اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ جب قبرص فتح ہوا،اوروہاں کےباشندوں میں افراتفری اور کہرام مچ گیاتو وہ ایک دوسرے کےآگے رونےدھونےاورواویلاکرنےلگے،اس اثنامیں ،میں نےدیکھاکہ ابودردا ؓاکیلے بیٹھےرورہےہیں،میں نے عرض کیاابودرداءکیاآج رونےکادن ہے؟جبکہ اللہ نےاسلام اورمسلمانوں کوجہاد کےذریعےعزت اوراکرام سےنوازا اوران پراپنافضل وکرم کیاہے۔ابودرداءنےجواب دیاجبیر!تمہارابراہو،تم نےنہیں دیکھاکہ کوئی مخلوق جب احکام الہی توڑ دیتی ہے،تواللہ تعالی کےسامنےاس کی کیاعزت رہ جاتی ہے،بھلاسوچوکہ کیاان لوگوں کو شان وشوکت حاصل نہیں تھی؟ کیاان کااپناکوئی بادشاہ نہیں تھا؟لیکن جب انہوں نےاحکام الہی کی نافرمانی کی اورانہیں ٹھکرادیا،تو ان کی کیادرگت بنی، تم یہ سب اپنی آنکھوں سےدیکھ رہےہو۔)حقیقت بھی یہی ہےکہ جب کو ئی قوم احکام الہی کو پس پشت ڈال دیتی ہےتو اس وقت اس کا عرج زوال میں بدل جاتاہے۔یہ کتابچہ اسی پہلوکی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتاہے۔کہ وہ کو نسی وجوہات ہیں جن کی بناپرلوگ فرمودات ربانی کو ترک کردیتےہیں ۔تاکہ ان اسباب ووجوہات کا تدارک کیاجاسکے۔(ع۔ح)
 

دار الابلاغ، لاہور معاصی و منکرات
6025 4213 گناہوں کے مٹانے والے اعمال محمد ارشد کمال

انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق و مالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک   کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہو کر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتے ہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہو چکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کو آواز دیتا ہے کہ: اے دنیا والو! ہے کوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’گناہوں کو مٹانے والے اعمال‘‘ فاضل نوجوان متعدد کتب کے مصنف مولانا محمد ارشد کمال﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسنت کے بکھرے ہوئے حسین و جمیل پھولوں کو چن کر ایک ایک شاندار گلدستہ مرتب کردیا ہے۔ یہ کتاب گناہوں کو مٹانے والے اعمال کا شاندار خزینہ، عقیدہ وعمل کا آئینہ اور اخروی نجات کا دفینہ ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے۔ آمین (م۔ا)

جامعہ محمد بن اسماعیل البخاری گندیاں اوتاڑ، پتو کی نصیحت و وصیت
6026 4012 گھر برباد کیوں ہوتے ہیں عبد المنان راسخ

جس طرح انسان کا بدن مختلف اعضاء سے مل کر بناہے اوران اعضاء کے درمیان فطری رابطہ موجود ہے اسی طرح معاشرہ بھی چھوٹے بڑے خاندانوں سے مل کر بنتاہے ۔جب کسی خاندان کے افراد میں اتحاد اور یگانگت ہوتی ہے تو اس سے ایک مضبوط اور سالم معاشرہ بنتا ہے ۔اس کے بر خلاف اگر ان افرادمیں اختلاف ہو تو معاشرے کا پہیہ پورا نہیں گھومتا اورتشتت و پراگندگی کا شکار ہوجاتا ہے ۔ گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری‘ بلند ہوں یا پست دل و دماغ پر نقش ہوجاتی ہیں اور ان کے نقوش کبھی مدھم نہیں پڑتے۔ اس لئے اسلام گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے مبہم نصیحتوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے واضح اور غیر مبہم قاعدوں اور ضابطوں کا یقین بھی کرتا ہے۔ عورت خاندانی نظام کی وہ اکائی ہے جس کے بغیر خاندان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔لیکن افسوس کہ آج کی عورت بے شمار ایسے مسائل کی شکار ہو چکی ہے جو اس کے گھر کو تباہ وبرباد کر کے رکھ  دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" گھر برباد کیوں ہوتے ہیں؟"جماعت اہل حدیث کے معروف خطیب مولانا عبد المنان راسخ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  ازدواجی زندگی سے تنگ، گھریلو حالات سے پریشان، خاوند کی شفقتوں سے محروم ناکام عورت کے راہنما اصول بیان کئے ہیں، جن پر عمل کر کے وہ اپنے گھر کو جنت کا باغیچہ بنا سکتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور نصیحت و وصیت
6027 1978 گھر گھر ہستی ام عبد منیب

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جو اپنے پیرو کاروں کو ہر شعبہ حیات میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔اسلام گھر بسانے ،اسے جنت کدہ بنانے ،بیوی اور بچوں کے حقوق ادا کرنے ،اولاد کی اچھی تربیت کرنے ،ہمسائیوں کا خیال رکھنے ،شوہر کی خدمت کرنے ،گھریلو سامان اور اپنی عزت کی حفاظت کرنے سمیت ایک بہترین اسلامی گھر کے تمام اصول بتاتا ہے۔اگر اسلام کے ان بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر لیا جائے تو یہ دنیا انسان کے جنت بن جاتی ہے اور اگر ان عمل نہ کیا جائے تو یہ دنیا انسان کے لئے جہنم کدے کا منظر پیش کرنا شروع کر دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " گھر گھر ہستی"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں ایک اسلامی  گھر میں انجام دی جانے والی تمام ضرورتوں  اور شرعی احکام کو جمع فرما دیا ہے۔یہ کتاب دراصل ان مختلف مضامین پر مشتمل ہے جو مختلف رسائل میں لکھے یا خواتین کے احساس دلانے پر سپرد قلم کر دیئے گئے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
6028 4895 ہم اپنے مال وقت اور زندگی میں برکت کیسے حاصل کریں؟ ڈاکٹر امین عبد اللہ الشقاوی

ہر مسلمان کو برکت کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ھم اپنے مال، وقت اور زندگی میں برکت کیسے حاصل کریں؟"محترم ڈاکٹر امین عبد اللہ الشقاوی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم حافظ محمد عمر صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں برکت کے اسباب وموانع پر روشنی ڈالی گئی ہے اور قرآن وسنت کی روشنی میں  بیان کیا  گیاہے کہ آج ہم اپنے وقت، زندگی، مال اور معاملات میں کس طرح برکت حاصل کر سکتے ہیں؟اور وہ کون سے اسباب ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم اپنی زندگی میں برکات وخیرات سمیٹ سکتے ہیں؟ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
6029 1975 ہمارا دستر خوان ام عبد منیب

اسلامی نظامِ معاشرت میں اہل خانہ کواشیائے ضرورت مہیا کرناسرپرست مرد کی ذمہ داری ہے ،اس لیے ہرمرد کوحصول معاش کےلیے جائز اورناجائزذرائع کاعلم حاصل کرنا چاہیے۔یہ اس کی ذمہ داری بھی اور ضرروت بھی۔کیونکہ اسلام نے انسان کوآزاد نہیں چھوڑ دیا کہ وہ جانوروں کی طرح جو جی چاہے ،جہاں سے جی میں آئے ،جب من میں آئے چرتا پھرے بلکہ اسے ان ضابطوں کاپابند کیا ہے جو اس کی اپنی انسانیت ،ایمانی اقدار ، اور روحانی حیات کےلیے بھی لازمی ہیں۔ان میں پہلا ضابطہ یہ ہےکہ غذا یا دیگر اشیائے ضرورت جس ذریعے سے حاصل کی جائیں وہ ذریعہ جائز اور حلال ہو۔کیونکہ اگر ناجائز ذرائع سے ضررویاتِ زندگی حاصل کی جائیں تو عبادات بے اثر ہوجاتی ہیں۔اس لیے ایک تاجر کےلیے ضروری ہے کہ وہ خرید وفروخت کے اسلامی احکام سے اگاہی حاصل کرےاور اسے معلوم ہوکہ ناپ تول کیا چیز اوراس کے احکام کیاہیں،سودکیا ہے ؟ اوراس کی کون کون سی صورتیں ہیں ۔اور ایک ملازم یا آفیسر کےلیے ضروری ہےکہ وہ رشوت اورہدیہ کے فرق کوجانتا ہو۔اور اسی طرح مزدور کےلیے ضروری ہےکہ وہ شرعی احکام کے مطابق اس بات سے واقف ہو کہ مزدور اور مزدوری کرنے والے دونوں کو کن کن امور کا خیال رکھنا چاہیے۔تاکہ مزدور کی کی کمائی حلال رہے اورکام کرانے والا مزدور پر کسی طلم وزیادتی کا شکار نہ ہو۔ زیر نظر کتابچہ’’ہمار دستر خوان‘‘ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے رزق حلال اور حرام آمدنی کےذرائع کوپیش کرتے ہوئے آداب طعام اور کھانے پینے کی ضرورت زندگی کواستعمال کرنے کے آداب واحکام کو قرآن وحدیث کی روشنی میں   عام فہم انداز میں بیان کیاہے ۔عوام الناس کو اس سے مستفید ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین(م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور نصیحت و وصیت
6030 4692 ہمارے ہمسفر بنیں ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی

اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نےانسان کی تخلیق کا مقصد اپنی عبادت اوروحدانیت کا اقرار بتایا ہے ، اسی مقصد کے لیےدنیا میں انبیاء ورسل اور کتب وصحف بھیجے گئے تاکہ لوگ ان کی رہنمائی میں راہ توحید پر گامزن ہو کر شیطان کےدام میں گرفتار ہونے سے محفوظ رہ سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہمارے ہمسفر بنیں ‘‘ ڈاکٹر محمد عبد الرحمن العریفی ﷾ کی عربی کتاب ’’إركب معنا ‘‘کا سلیس اردو ترجمہ ہے جس میں انہوں نے نہایت دلنشیں او رمؤثر اسلوب نگارش کا انتخاب کرتے ہوئے عقیدۂ توحید کو بڑے حسین پیرائے میں واقعاتی اسلوب میں بیان کیا ہے ۔ اور اقوام سابقہ کی ضلالت کے اسباب کا تذکرہ بھی کیا ہے نیز اس کتاب میں امت مسلمہ میں شرک کےمختلف مظاہر کے عوامل کا ذکر بھی ہے ۔اس کا مطالعہ ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو توحید ربانی سے ہٹ کر گمراہ کن عقائد وافکار کا شکار ہوچکے ہیں اور اس کے لیے قرآن وسنت کے بجائے جھوٹی کرامتوں اور شعبدہ بازیوں کا سہارا لیتے ہیں ۔مترجم کتاب جناب شیخ انصار زبیر محمدی نے اس کتاب کا ترجمہ کرنے کے ساتھ حسب ضرورت تعلیق واضافے سے کام لیا ہے اور آیات واحادیث کی تخریج بھی کردی ہے ۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر عبد الرحمن العریفی﷾ سعودی عرب کے جانے پہچانے مصنف ہیں۔ ریاض کی مقامی یونیورسٹی میں معلمی کے فرائض انجام دیتے ہیں ۔دعوتِ دین کےمیدان میں اُن کی مساعی جمیلہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اُن کا شمار علامہ ابن باز  کے ممتاز شاگردوں میں ہوتا ہے ۔ دیار ِعرب میں ان کی خطابت کا بھی بہت شہرہ ہے ۔ اس سے قبل ان کی متعدد کتابیں خاصی پذیرائی حاصل کرچکی ہیں جن میں ان کی شہرۂ آفاق کتاب ’’زندگی سے لطف اٹھائیے ‘‘ سرفہرست ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کتاب ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض نصیحت و وصیت
6031 6409 یہ اعمال اپنائیں اور حج کا ثواب پائیں غلام مصطفی فاروق

شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امور۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے  اپنے  بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے  کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر  قیام ،  صیام، حج وعمرہ  اور جہاد فی سبیل اللہ  جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قراردیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’یہ اعمال اپنائیں اور حج کا ثواب پائیں‘‘  محترم جناب  غلام  مصطفیٰ کی مرتب شدہ ہے ۔مرتب موصوف نے اس میں قرآن وسنت کی روشنی  میں چند ایسے اعمال ،افعال او ر عبادات کا تذکرہ کیا  ہے۔جن کو اپنانے اور بجا لانے سے ایک مسلم ومومن اپنے گھر اور وطن میں رہتے ہوئے بن  کچھ خرچ کیے اور بغیر سفر کی زحمت ومشقف اٹھائے حج بیت اللہ کا ثواب یا عمرہ ادا کرنے کا اجر حاصل کرسکتاہے۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی نصیحت و وصیت
6032 3659 آزادئ اظہار کے نام پر محمد متین خالد

اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پوری دنیا میں آزادی اظہار رائے، حقوق انسانی اور مساوات کا ڈھنڈورا پیٹنے والا مغرب منافقت اور دوغلے پن کے کینسر کا شکار ہے۔خوشنما اور دل ربا اصطلاحات میں روشن خیالی کا درس دینے والے نام نہاد مصلح کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔حالیہ برسوں میں اسلام دشمنی کے پے درپے واقعات نے اب ثابت کر دیا ہے کہ مغرب میں آزادی اظہار رائے کا مطلب ہے، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعےاجتماعی طور پر اسلام اور اس کی مقدس شخصیات کی توہین وتحقیر، اسلامی تعلیمات کا تمسخر اور مسلمانوں کی تذلیل۔حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مذموم  حرکات کسی ایک فرد کا ذاتی عمل یا کوشش کا نتیجہ نہیں بلکہ ایسی ناپاک جسارتیں پورے مغربی معاشرے کی اجتماعی سوچ کا مظہر ہیں جو تہذیبوں کے ٹکراؤ اور ایک نئی صلیبی جنگ کا پیش خیمہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" آزادی اظہار رائے کے نام پر"محترم متین خالد صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے مغرب کی نام نہاد آزادی رائے کےنام پر  اس کی اسلام دشمنی کا پردہ چاک کیا ہے۔یہ کتاب اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس میں بیان کردہ مدلل انکشافات اور جامع اکتشافات نہایت چونکا دینے والے ہیں۔محسوس ہوتا ہے کہ مغرب نے بہت سی باتوں کو یونہی فرض کر کے یا آنکھیں بند کر کے اپنی توپوں کا رخ اسلام اور مسلمانوں کی طرف کر رکھا ہے جو سراسر عالمی اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور اسلام اور مغرب
6033 6088 اسلام اور رد مغرب ڈاکٹر محمد امین

اسلام اورمغربی تہذیب کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے۔ مغربی تہذیب کو اپنانے  کے حوالے سے عالم اسلام میں تین مختلف مکاتب فکرپائے جاتے ہیں۔بعض نے مغربی تہذیب کومکمل طور پر اپنا طر زِ حیات بنالیا،توبعض  نے درمیانی راہ  نکال کر اس سےایک طرزِ مفاہمت پیدا کرلی۔صرف چند صاحب کرداراور باحمیت کردار  ایسے ہیں، جنہوں نے کامل بصیرت اور گہرےادراک کے ساتھ اس تہذیب کاپُرزور ردّ  کر کے مخالفین کے منہ بند کر دئیے۔ مغربی  تہذیب کا ردّ کرنے والوں میں ڈاکٹر  محمد امین صاحب کی  کاوش لائق تحسین ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام اور ردّمغرب ‘‘ مولانا ڈاکٹر محمد امین صاحب (مدیر ماہنامہ  البرہان ،لاہور ؛ ناظم اعلیٰ ملی مجلس شرعی ،پاکسان ) کی تصنیف ہے جوکہ تین ابواب پر مشتمل ہے جن کےعنوانات حسب ِذیل ہیں ۔باب اول: مغربی  تہذیب کے قابل ردّ ہونے کے شرعی وعقلی دلائل ،باب دوم :ردّ مغربی تہذیب کے موقف پر اشکلات  واعتراضات کاجائزہ،باب سوم: ردّ مغربی فکر وتہذیب کےتقاضے۔فاضل مصنف نے اس  کتاب میں  دلائل  سے اس با ت کو  خوب واضح کیا ہے کہ  مغربی تہذیب خلافِ اسلام   ہے اور اس کاردّ شرعاً واجب ہے اور اس کا ہماری دنیا اور آخرت سے گہرا تعلق  ہے ۔ڈاکٹر صاحب اس کتاب سے قبل بھی اسلام اور مغربی تہذیب کے حوالے سے دو کتابیں(اسلام اور تہذیب  مغرب کی کشمکش ،اسلام اور مغربی فکر وتہذیب میں تصورات واصطلاحات  کا تقابلی  مطالعہ )‘‘  پیش کرچکے ہیں ڈاکٹر آمین صاحب کتاب ہذا کے علاوہ  تقریبا بیس  کے قریب  تعلیمی وفکری کتب کے  مصنف  ہیں۔ موصوف کے ادارہ محدث  ،جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے بانی  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور ان کے صاحبزدگان سے  درینہ تعلقات  ہیں ۔ڈاکٹر صاحب  نے اپنی تصنیفات  کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے خود عنائت کی ہیں اللہ تعالیٰ  ان کی تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی  اور صحافتی خدمات  کو قبول فرمائے  اور انہیں امن وسلامتی  ، صحت وعافیت والی  لمبی  زندگی دے ۔آمین( م۔ا)

مکتبہ البرہان لاہور اسلام اور مغرب
6034 4254 اسلام اور عصر جدید محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

آج روئے زمین پر واحد دین اسلام ہے جو اپنی اصل حالت میں باقی ہے جس کی تعلیمات زندہ ہیں جس کے مآخذ دستیاب ہیں اور جس کے پاس نبی کریم محمد رسول اللہ جیسی ہستی نمونہ عمل کے لیے ہے ۔ انسانی اذہان کے پیدا شدہ افکار ونظریات دم توڑ چکے ہیں اور اب آنے والا دور اسلام کا دور ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا فیصلہ آنے والی تاریخ کرے گی۔یورپ اور امریکا جیسی مادیت پرست دنیا میں اسلام کی روز افزوں ترقی اس کا واضح ثبوت ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور عصر جدید‘‘ کی جناب محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کے اسلام اور عصر جدید کے متعلق تحریر گئے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو وقتاً وقتاً مختلف رسائل میں اشاعت پذیر ہوئے۔ان مضامین میں انہوں نے مسلمانوں کی توجہ عہد جدید کی روشن حقیقتوں کی طرف مبذول کروائی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ اسلام انسانوں کا واحد دین ، نبی کریم ﷺ انسانی زندگی کےواحد رہبر اور قرآن انسانی ہدایت کی کامل کتاب ہے ۔اسلام ایک عالمگیر دین ہے یہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے فریضہ ہے کہ وہ گمراہ انسانیت کو ان کی دولت بے پایاں اور متاع گم گشتہ سےآگاہ کریں۔(م۔ا)

مکتبہ نور حرم، کراچی اسلام اور مغرب
6035 1309 اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یورپی سازشیں علامہ جلال العالم

زیر نظر کتاب میں فاضل مولف محمد طاہر نقاش نے امت مسلمہ کو جھنجھوڑنے اور ہوش میں لانے کے لیے دور جدید میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہود و نصاریٰ کی طرف سے برپا کی جانے والی سازشیں منظر عام پر لائی گئی ہیں۔ ان سازشوں کی تفصیلات پڑھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور موجودہ رونما ہونے والی زمینی و جغرافیائی اور فکری تبدیلیوں کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آج بھی عالم کفر عالم اسلام کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس نے عالم عرب کے متعلق، فلسطین اور پھر پاکستان کے خلاف کیا کیا سازشیں کیں اور کر رہا ہے۔ اسی طرح اس نے ترکی سے خلافت ختم کر کے مسلمانوں کے شیرازہ کو بکھیرنے کے لیے کیا کیا سازشوں کے جال بنے۔ اور اس طرح کے کئی موضوعات جو اسلام اور مسلمانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور مسلمانوں  کے خلاف عالم کفر کی بپا ہونے والی سازشوں سے آگاہی کے لیے یہ کتاب لکھی ہے۔ کتاب میں اس قدر سنسنی خیز معلومات ہیں کہ پڑھنے والے حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ماضی قریب میں ان سازشوں کی ایک جھلک اس کتاب میں دکھائی گئی ہے تاکہ قارئین موجودہ حالات کے پس منظر میں عالم کفر کا اصل چہرہ اور عزائم ملاحظہ کر سکیں۔(ع۔م)
 

دار الابلاغ، لاہور اسلام اور مغرب
6036 4697 اسلام اور مغرب سعید الرحمان اعظمی ندوی

انسانی فکر میں اختلاف اور طرز فکر میں تنوع کا ہونا ایک فطری بات ہے بلکہ کسی بھی معاشرے کی نشوونما اور ارتقاءکی بہت بڑی ضرورت ہے۔ جب کوئی قوم اس دنیا کے لئے مثبت رول ادا کرنے کے قابل ہوتی ہے تو یہی فکری تنوع اس معاشرے کا ایک اثاثہ ہوتا ہے۔لیکن جب یہی قوم اس عالم کے لئے ایک بوجھ بن جاتی ہے تو پھر یہی فکری تنوع ایسا اختلاف اختیار کرلیتا ہے کہ ان کا اپنا اثاثہ ان پر بوجھ بن جاتا ہے۔مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور مغرب "محترم مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں وہ اسلام اور مغربی تہذیب،اسلام ایک سماجی عامل،مغرب کے خدشات،اسلام اہل مغرب کی نظر میں ،مغربی تہذیب کے مادی روئیے،مغرب اور قوم پرستی،اور انسانی حقوق کا مسئلہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز نئی دہلی اسلام اور مغرب
6037 7037 اسلام اور مغرب کا تصادم اسرار الحق

مغرب کا تعلق کبھی بھی مسلمانوں اور اسلام کے ساتھ منصانہ نہیں رہا - لیکن ستمبر 2001ء کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے خودکش حملوں کے بعد اس کے اسلام کے ساتھ تضادات مزید واضح ہو کر سامنے آگئے ہیں۔ بہت سے مسلمان ’دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ‘ کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جنگ سمجھتے ہیں اور  پوری اسلامی دنیا سے شدت پسند اسے اپنی بقا کی جنگ قرار دیتے ہوئے متحد ہو رہے ہیں - جبکہ دوسری جانب مغرب عمومی طور پر اور امریکہ بالخصوص مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتے نظر آتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام اور مغرب کا تصادم ‘‘ اسرار الحق کی انگریزی تصنیف The End Of Illusions  کے چھٹے باب بعنوان Islam.s Encounters With the West  کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ مصنف کے قریبی دوست  وسیم الحق عمادی نے کیا ہے ۔ کتاب کا آغاز ’’ اسلام محاصرے میں‘‘ کے عنوان سے ہوتا ہے جس میں اس بات کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا کہ کس طرح بنیاد پرستی اور دہشت گردی کی نئی تھیوریز اور تعریفات اختراع کر کے امریکی تھنک ٹینک نے مسلم ممالک اور مسلمانوں پر اپنے ظلم و تعدی کا جواز پیدا کیا ہے۔(م۔ا)

کتاب سرائے لاہور اسلام اور مغرب
6038 4958 اسلام مغرب اور پاکستان مریم خنساء

تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔ جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے، اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور چونکہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، لہذا دشمنان اسلام کی سازشیں پاکستان کے خلاف بھی جاری رہتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام مغرب اور پاکستان" محترمہ مریم خنساء صاحب کی کاوش ہے، جو دراصل مختلف مواقع پر لکھے گئے ان کے مضامین پر مشتمل ہے۔ (راسخ)

دار الکتب السلفیہ، لاہور پاکستان
6039 706 امیریکن ایمپائر حامد کمال الدین

امریکہ کو اس وقت دنیا کی سپر پاور گردانا جاتا ہے اور اسی زعم میں وہ پوری دنیا پر اپنا فیوورلڈ آرڈر قائم کر کے تمام ملکوں پہ اپنا تسلط جمانا چاہتا ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکہ کی سیاست ومعیشت پر یہودی وصیہونی لابی چھائی ہوئی ہے جو اسلام کو نیست ونابود کرنا چاہتی ہے ۔اسی کے زیر اثر امریکہ نے 11/9کو بہانہ بناکر افغانستان پر حملہ کیا اور کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا اعلان کر کے عراق پر آتش وھن کی بارش برسادی ۔اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے اپنے کروسیڈ یعنی صلیبی جنگ سے تعبیر کیا۔لیکن ان دونوں ملکوں میں جنگ چھٍیڑنے سے امریکہ انتہائی مشکل میں پھنس گیا اور جہادی تحریکوں کی بھرپور مزاحمت نے اس کے پاؤں اکھاڑ دیئے۔اس کی معیشت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے نتیجتاً وہ دیوالیہ ہونے کے قریب ہو گیا۔اب تو اس نے افغانستان میں طالبان سے باقاعدہ مذاکرات اور وہاں سے مرحلہ وار انخلا کا بھی اعلان کر دیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب وہ زوال کی طرف گامزن ہے۔معروف مفکر اور قلمکار جناب حامد کمال الدین نے اپنی زیر نظر کتاب میں اسی نکتے کو موضوع بحث بنایا ہے اور اس حوالے سے بڑے ہی فکر انگیز نکات اٹھائے ہیں۔کتاب کا مطالعہ ’امریکن ایمپائر‘کے اصل چہرہ کی نقاب کشائی میں ممدومعاون ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
 

مطبوعات ایقاظ عالم کفر
6040 397 انگلستان میں اسلام ڈاکٹر صہیب حسن

اسلام ایک دین فطرت ہے اور ایک سلیم الفطرت انسان کی جائے قرار صرف اور صرف اسلام کی آغوش میں ہے۔ یہ مختصر سا رسالہ برطانیہ میں اسلام کی آمد اور پھیلاؤ کی داستان پر مشتمل ہے۔ محترم ڈاکٹر صہیب حسن جو عرصہ دارز سے برطانیہ میں اسلام کی آبیاری میں مصروف ہیں، نے بھرپور محنت اور لگن سے ’انگلسان میں اسلام‘ کے نام سے مفید معلومات مہیا کی ہیں۔ برطانیہ کی آبادی اس وقت چھ کروڑ کے قریب ہے جبکہ ان میں اہلیان اسلام کی تعداد بیس لاکھ سے تجاوز کر رہی ہے۔ برطانیہ کے ہر بڑے شہر میں ایک بڑی مسجد یا اسلامک سنٹر پایا جاتا ہے اور دینی تعلیم کے متعدد مدارس قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سب کیسے ہوا؟ اس کی مجموعی تصویر آپ کو زیر نظر رسالہ میں نظر آئے گی۔

 

مدرسہ التوحیدٹرسٹ اسلام اور مغرب
6041 5330 تہذیب کے اس پار عصر حاضر کے مسائل اور اسلامی فکر مغربی فکر کے تناظر میں ڈاکٹر عارفہ فرید

جدید دور اگر ایک طرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز بلکہ ہوش رب ترقیوں سے عبارت ہے تو دوسری طرف ذہنی نراج اور جذباتی بے اطمینانی سے۔ مادی ترقیوں نے انسان کی روحانی تسکین کے سامان بہم نہیں پہنچائے ہیں، بلکہ اسے ایک نئے خلفشار سے دو چار کر دیا ہے۔ ہماری دنیا ایک گلوبل ویلیج تو بن گئی ہے لیکن اس کا ہر گھر‘ بلکہ ہر فرد بجائے خود ایک دنیا بنتا جا رہا ہے۔ انسانی رشتے معدوم ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی جگہ محض مادی مفادات کے رشتے رہ گئے ہیں۔یہ تمام انسانوں کے لیے عام طورپر اور مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں اس بحران کا جائزہ لیا گیا ہے اور مختلف مکاتیب فکر کی آراء اجمالا پیش کرنے کے بعد فاضل مصنفہ نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے جو اسلام کی آفاقی اقدار پر مبنی ہے۔ یہ کتاب پیش پا افتادہ مسائل سے متعلق اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے اور قارئین کے لیے ایک خاصے کی چیز ہے اور مصنفہ نے ایسے مضامین پر قلم اُٹھایا ہے جن سے اردو دان قارئین کم واقف ہیں یا ناواقف ہیں اور اس کتاب میں جدیدیت جیسے اہم مضمون کی تفصیلی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تہذیب کے اس پار ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عارفہ فرید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کراچی یونیورسٹی پریس کراچی اسلام اور مغرب
6042 5059 دفاع اسلام اسلام پر کفار کے اعتراضات اور ان کے جوابات امداد اللہ انور

خاتم الانبیاءﷺ کی بعثت کا مقصد دنیا بھر میں دین حق کو تمام دینوں پر غالب کرنا  تھا اور کتاب ہدیٰ یا دین حق سے مراد دینِ اسلام ہے اور یہی اسلام عند اللہ محبوب اور مقصود ہے۔ اور دین اسلام صرف قرآن وحدیث میں بند ہے اور کتاب وسنت کے سوا کسی بھی دوسری چیز کو ماننے یا عمل کرنے سے خالق کائنات نے منع فرمایا ہے اور یہی دو اصول ہیں جن کی پیروی ہر مسلمان اور ذی شعور انسان کے لیے لازمی ہے اور نبیﷺ کے بعد علماء ہی اس دین حق کے وارث ہیں کہ وہ دین کو لوگوں تک پہنچائیں اور پہنچانے کے بعد اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا احسن طریقے سے جواب دے کر اسلام کا دفاع کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی اسلام پر کفار کے ہونے والے اعتراضات کو بیان کر کے ان کے جواب دیے گئے ہیں اس کتاب میں چار ابواب یا اس کی تقسیم چار حصوں میں کی جا سکتی ہے پہلے باب میں ذات باری تعالیٰ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات اوردیگر تفصیل کو ‘ دوسرے میں ملائکہ وشیاطین سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ تیسرے میں انبیاء کرامؑ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ چوتھے میں نبیﷺ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ پانچویں میں معجزات رسولﷺ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ چھٹے میں صحابہؓ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ ساتویں میں قرآن مجید سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ آٹھویں میں حدیث رسولﷺ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ نویں میں مذہب اسلام سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ دسویں میں عبادات اسلامیہ سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ گیارہویں میں ذبائح اور قربانی سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ بارہویں میں جہاد اسلام سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ تیرہویں میں تعدد ازواج سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘چودہویں میں خواتین کے حقوق سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ پندرہویں میں اسلامی سزاؤں سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ سولہویں میں توبہ واستغفار سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ سترہویں اور آٹھارویں میں عالم برزخ اور قیامت سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو‘ انیسویں میں جنت‘ جہنم سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو اور آخر میں متفرق مسائل سے متعلقہ اعتراضات وجوابات کو بیان کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دفاع اسلام‘ اسلام پر کفار کے اعتراضات اور ان کے جوابات ‘‘ مولانا امداد اللہ انوار کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

دار المعارف ملتان اسلام اور مغرب
6043 453 روز غضب زوال اسرائیل پر انبیاء کی بشارتیں توراتی صحیفوں کی اپنی شہادت ڈاکٹر سفرالحوالی

اسرائیل ،امت مسلمہ کے لیے انتہائی خطرناک دشمن کی حیثیت رکھتاہے ۔دنیابھرکے صیہونی اسے اپنامرکزسمجھتےہیں۔انتہاپسندصیہونیوں میں یہودی بھی ہیں اورعیسائی بھی جوبائبل کی نصوص کی بنیادپراسرائیل کوپوری دنیاپرغالب دیکھناچاہتے ہیں ۔لیکن خوداہل کتاب کے مخالف اورحقائق وواقعات واضح طورپراس امرکی نشاندہی کررہے ہیں کہ اسرائیل اب روبہ زوال ہے ۔یہ صورت حال امت مسلمہ کے لیے بہت ہی امیدافزاہے ۔زیرنظرکتاب میں اسی پہلوکواجاگرکیاہے۔اس کے ساتھ ساتھ دشمن کامورال نیچالانے کی بےحدمعقول اورحقیقی وجوہات کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے ۔یہاں تک کہ دشمن کے اپنے ہی دینی مصادرسے اس پرشواہدلے کرآتی ہے ۔علاوہ ازیں امت اسلام کےکچھ تاریخی خصائص اوراس کاانبیاء کاوراث ہوناہے ۔بےحدعلمی وتاریخی شواہدسے سامنے لایاگیاہے ۔اس باب میں اہل کتاب کے تناقضات اوران کےبلندبانگ دعووں کابے حقیقت ہوناجووہ اپنی اقوام کوامت خاتم الرسل کےخلاف اس معرکے میں جوش دلانے کے لیے کررہے  ہیں،ان کے سب مزاعم کابے بنیادہونامدلل طورپرواضح کیاگیاہے ،یہاں تک کہ مغرب کے ایک منصف مزاج اہل کتاب کے لیے ان حقائق سے آنکھیں بندرکھنابے حدمشکل ہوجاتاہے۔زیرنظرکتاب میں صیہونیت کے عیسائی عنصرپربھی خصوصی روشنی ڈالی گئی ہے ۔کتاب کااصل موضوع نصرانی صیہونیوں کی کھڑی کی  ہوئی وہ فکری عمارت گراناہے جواس وقت کے اسلام دشمن ،یہودوہنوددوست مغرب کے ذہنی پس منظرمیں بآہنگ بول رہی ہے

مطبوعات ایقاظ اسلام اور مغرب
6044 1520 زوال مغرب اوسو الڈ سپنگلر

بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ  دور مغربی تہذیب اور کلچر کا دور ہے۔معاشرہ انسانی کے تمام شعبوں میں تنظیم سازی  اسی کے مطابق کی جارہی ہے۔بلکہ اس میں کچھ کجی  یا کمی رہ جائے تو غلط متصور کیا جاتا ہے۔اور اس کی اصلاح کے لیے زور بھی دیا جاتا ہے۔تمام ادارے اسی  کےمطابق پروان چڑھائے جارہے ہیں۔اسی وجہ سے مادی مفادات کا بہاؤ بھی اسی کی طرف ہے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا کی باقی تہذیبوں کی طرح اسے بھی دوام نہیں مل سکتا۔انسانیت کی تاریخ نے ابھی تک اکیس سے زائد تہذیبیں دیکھیں ہیں۔ وہ سب اپنے دور میں حرف آخر سمجھی گئیں۔اور ان تہذیبوں کے موجدین نے بھی یہی نقارہ بجایا  کہ  ہم صحیفہ کائنات کی  آخری سطر ہیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ایک کہانی بن گئی ۔اسی طرح موجودہ مغربی تہذیب کے موجدین اور مقلدین اس کے سحر میں اس قدر اسیر نظر آتے ہیں  کہ وہ اس کے خلاف ایک حرف شکایت بھی سننا نہیں چاہتے۔ لیکن کچھ لوگ حقیقت بینی  کا رویہ اپنا کر اظہار صدق کی جرات کرہی دیتے ہیں۔ زیر نظر کتا ب میں مصنف نے ان اسباب  و عوامل کی طرف نشاندہی کی جو یہ بتاتے ہیں کہ موجودہ مغربی تہذیب زوال  کے  قریب ہے۔ا س سلسلے میں وہ  مختلف تہذیبی مظاہر کو  زیر مطالعہ لے کر آئے ہیں۔ اور چونکہ مصنف مغربی تہذیب کی بقا اور دوام چاہتے ہیں اس لیے وہ ساتھ ساتھ  اس طرف بھی اشارہ کرتے جاتے ہیں کہ ان خامیوں کوکیسے دور کیا جائے۔(ع۔ح)
 

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور اسلام اور مغرب
6045 5245 عالم اسلام پر امریکی یلغاریں کیوں گریس ہال سیل

مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انسانیت کی برہم زلفیں سنور گئیں۔ نصیبہ جاگ اٹھا، غیر انسانی رویوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ خیالات کی وادیاں گل زار ہوئیں۔اسلام نے انسان کو انسان بنایا۔ اس کی فکر کی اصلاح کی، عقیدہ وعمل میں سدھار پیدا کیا اور اسے بے راہ رو ہونے سے بچایا۔ جب کہ ادیانِ باطلہ اور تمدنِ جدید کے پجاریوں نے دنیا کو تباہی و بربادی سے دوچار کیا۔ انسانیت کی قبا تار تار کی۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ عالم اسلام پر امریکی یلغار کیوں؟‘‘ ایک عیسائی مصنفہ گریس ہال سیل (امریکی صدرکی تقریر نویس)کے قلم سے متعدد متعصب عیسائی اور یہودی شخصیات سے ملاقات اور اسرائیل کا دو مرتبہ دورہ کرنے کے بعد لکھی ہے ۔اس کتاب کو اردو قالب میں جناب ذکی الدین شرفی صاحب نے ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں یہودیت اور عیسائیت کے پروپگنڈوں کو مفصل بیان کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے اہم تجاویز کو بیان کیا ہے۔ جس کی بنا پر عالم اسلام پر امریکی یلغارکو زیر کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ ومترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

الاقصی پبلشر اسلام اور مغرب
6046 3980 مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش سید ابو الحسن علی ندوی

دین حق کے خلاف آغازاسلام سے ہی باطل قوتیں طرح طرح کی سازشوں میں مصروف رہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا دفاع کرنے والے حضرات او ررجال کار بھی ہردور میں موجود رہے ہیں ۔ ہردور میں کئی مشاہیر اسلام نے باطل نظریات کا نہ صرف بھرپور توڑ کیا بلکہ غیر اسلامی افکار نظریات پر بھر پور تنقید کی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا کہ وہ ناقص بودے ،کھوکھلے اورانسانیت کے زہر قاتل ہیں۔نیز انہوں نے اسلام کی حقانیت کودلائل وبراہین سے روز روشن کی طرح واضح کیا زیرتبصرہ کتاب’’مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش‘‘ہندوستان کے نامور اسلامی اسکالر اورادیب مولانا سید ابوالحسن ندوی﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وقت کےسب سے بڑے ‎چیلنج ’’ مغربی تہذیب کی کامل پیروی،زندگی کی شرط اورترقی وطاقت کی واحد راہ ہے ‘‘ کو دنیائے اسلام نے کس طرح قبول کیا اور مختلف اسلامی ممالک نے اس کے متعلق کیا کیا موقف اختیار کیے اورعالم اسلام کے لیے اس بارے میں صحیح راہ کیا ہے کو واضح کیا ہے اور عالم اسلام کی جدید تاریخ کا نیا اوراہم باب ’’اسلامیت اورمغربیت کی کش مکش کی عبرت انگیز داستان اور احیاء اسلام کی جدید تحریکوں پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی اسلام اور مغرب
6047 6209 مسلم نشاۃ ثانیہ اساس اور لائحہ عمل ڈاکٹر محمد امین

امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسلم نشأۃ ثانیہ اساس اور لائحہ عمل‘‘محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب (مدیر ماہنامہ  البرہان ،لاہور ؛ ناظم اعلیٰ ملی مجلس شرعی ،پاکسان ) کی تصنیف ہے  ڈاکٹر صاحب  نے اس  کتاب میں  اس بات کو تفصیل سے ذکرکیا ہےکہ مسلمانوں  کی ساری کمزوریوں کے باوجود مسلم نشأة ثانیہ کے سنجیدہ امکانات بھی موجود ہیں ۔ اس لیے  ہمارا رویہ مایوسی اور ناامیدی کی  بجائے محتاط پر امید ی کا ہونا چاہیے ۔اور مسلم نشأة ثانیہ جو آج ایک خواب ہے اگر ہم مسلمان چاہیں اور اس کے لیے صحیح سمت میں جدوجہد کریں تو یہ خواب کل حقیقت میں بدل سکتا ہے۔نیز اس کتاب میں  اس سوال کا جواب بھی  ہے کہ نیواور جیوورلڈآرڈر کی موجودگی میں  عالم اسلام اور ملت اسلامیہ موجودہ ذلت اور پستی سے نکل کر ترقی وعروج سے کیسے ہم کنار ہوسکتی ہے۔موصوف کے ادارہ محدث  ،جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے بانی  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور ان کے صاحبزدگان سےدرینہ تعلقات ہیں ۔ڈاکٹر صاحب  نے اپنی تصنیفات  کتاب وسنت  سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے خود عنائت کی ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی  اور صحافتی خدمات  کو قبول فرمائے  اور انہیں امن وسلامتی  ، صحت وعافیت والی  لمبی  زندگی دے ۔آمین (م۔ا)

ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی اسلام اور مغرب
6048 5327 مشنری سکولز میں مسلم طلبہ کا انجام ( اردو ترجمہ مع عربی متن ) شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی

علم انسانوں کی وہ خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ دیگر مخلوقات سے ممتاز ہیں۔ علم ہی کی وجہ سے حضرت آدم ؑ کو فرشتوں پر فضیلت حاصل ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ اللہ عزوجل نے علم وجہل کے مابین واضح فرق بیان کر دیا ہے کہ علم والے اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔علم کے مراکز ہر زمانے میں بدلتے رہے ہیں۔ حالات زمانہ اور انسانی حوائج نے علم کے جدید طریقے اور نئے سرچشموں کی ایجاد میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ہے۔ موجودہ دور میں سائنس‘ ٹکنالوجی  نے ترقی کی ہے اور انگریزی تعلیم ہر شعبۂ زندگی میں حاوی ہوتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں انگلش کی تعلیم دین ومذہب کی تبلیغ کے لیے بھی ناگزیر ہوتی جا رہی ہے اور انگلش میڈیم اسکولوں کی پذیرائی ہر معاشرے میں رہی ہے اور بلا تفرق مذہب وملت لوگ اپنے بچوں کو انگلش اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں اور مشزی اسکول سب سے آگے ہیں اور یہ زمینی سچائی ہے کہ عیسائی اپنے مذہب کی ترویج واشاعت اور دین اسلام کی بیخ کنی میں ہر ممکن حربے استعمال کرتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی عنوان پر ہے کہ جس میں اس بات کی اہمیت کو بیان کیا ہے کہ ہمیں خود کو بہتر اور معیار تعلیم بلند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مشزی اداروں میں اپنے بچوں کی نازیبا تربیت سے بچ سکیں اور معاشرے کی مثالی تشکیل کر سکیں۔اور اس کتاب میں عیسائیوں کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ کن مقاصد کی بنا پر ادارے یا اسکول کھولتے اور مسلمان بچوں اور بچیوں کی ذہن سازی کیسے کرتے۔ اصلاً کتاب عربی زبان میں ہے جس کا اردو میں لفظی ترجمے کی بجائے محاروۃً ترجمہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مشنری سکولز میں مسلم طلبہ کاانجام ‘‘ شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی کی عربی زبان میں تصنیف کردہ ہے‘ جس کا اردو ترجمہ محمد فیض اللہ برکاتی مصباحی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب محل لاہور اسلام اور مغرب
6049 2303 مغرب اور عالم اسلام ایک مطالعہ خرم مراد

اسلام اورمغربی تہذیب کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے اس تہذیبی اور ثقافتی آویزش نے عالمِ اسلام میں تین جہات پیدا کی ہیں۔بعض طبقات نے مغربی تہذیب کوکلیۃ اپناطر زِ حیات بنالیاہے ۔ چند ایک  نے  درمیانی راہ  نکال کر اس سےایک طرزِ مفاہمت پیدا کرلی ہے  اورصرف چند صاحب کرداراور باحمیت  ایسے ہیں جنہوں نے کامل بصیرت اور گہرےادراک کے ساتھ اس تہذیب کارد کیا ہے۔مسلم دنیا میں  بجا طور پر یہ سمجھا جاتا ہے  کہ مغرب کی سیاسی،فکری اور عسکری قوتیں انہیں مغلوب رکھنے،محکوم بنانے اور ان کے وسائل پر قبضہ جمانے  کےساتھ  ساتھ ان کے  عقیدے کواپنی یلغار کا نشانہ بنارہی ہیں ۔ اخلاقیات او رروحانیت کےبحران نےبھی مغربی دنیا کو ایک  خلا میں دھکیل دیا ہے ۔ جس سے نکلنے کی دعوت صرف اسلام کےپاس  ہے ۔آج مغربی معاشروں  کی جانب مسلم آبادیوں کی نقل مکانی  سےانہیں یہ خطرہ لاحق ہوگیا ہے  کہ آنے والےکل میں یورپی علاقےبھی کہیں مسلم دنیا میں نہ تبدیل ہو جائیں۔ان گوناگوں مسائل وخدشات کے پیش نظر مغربی دنیا مسلمانوں کےخلاف پیشگی حملوں کے لیے  نئے نئےبہانےتراشنے اور پھر ظلم وزیادتی کے مختلف حربے بروے کار لانے کےلیے رہتی ہے ۔اس  بحرانی کیفیت اور مسلط کردہ جنگی صورت حال پر مسلم اورغیر مسلم دنیا کے متعدد اہل علم  نےاظہار خیال کیا۔ان اہل علم اور اصحاب ِقلم میں ایک نمایاں نام جناب خرم مراد کا ہے۔جنہوں نے زیر تبصرہ کتاب’’مغرب اور عالم ایک مطالعہ‘‘ میں زیر بحث مسئلے کوسمجھنے اور سمجھانےکےلیے بیسویں صدی کےآخری عشرے  کے دوران متعدد گراں قدر مقالات تحریر کیے  جنہیں جماعت اسلامی  کے  طباعتی  ادارے ’’منشورات‘‘نے  کتابی صورت میں حسنِ طباعت سےآراستہ کیا ہے۔ مصنف نے  اس کتاب میں مغرب اور اسلامی دنیاکے درمیان مخاصمت یا رقابت کا تجزیہ کرتے  ہوئے اس شاہراہِ مستقیم کی نشان دہی بھی کی ہے کہ جس پر چل کر مغربی دنیا پُرسکون اور مسلم دنیاپُر وقار زندگی کا انتخاب کرسکتی ہے ۔امید ہے کہ یہ   کتاب  مغربی تہذیب افکار سے مرعوب  مسلمانوں کےلیے  مفید ثابت ہوگی ۔ صاحب کتاب  جناب خرم مراد ﷫ عالمِ اسلام کے معروف دانش ور اور تحریک اسلامی کےایک ممتاز رہنما تھے وہ مختلف بیرونی ممالک میں پیشہ وررانہ خدمات انجام دیتے رہے۔انہوں نے برق  وآب کےبڑے  منصوبوں کےعلاوہ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کی تعمیر نومیں  بھی حصہ لیا۔وہ برطانیہ میں معروف علمی وتحقیقی ادارے دی اسلامک فاؤنڈیشن کےڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ۔ ان کی رہنمائی میں علمی ریسرچ کے کئی منصوبوں کےعلاوہ 100 سےزیادہ کتابوں کی اشاعت کا کام ہوا۔علاوہ  ازیں جماعت اسلامی کے معروف مجلہ ترجمان کے ایڈیٹر بھی رہے ۔اللہ تعالیٰ تمام اہلِ اسلام کو  اسلام کا صحیح رنگ اختیارکرنے اوراسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی  توفیق دے (آمین) (م۔ا)

منشورات، لاہور اسلام اور مغرب
6050 4708 مغرب کا زوال اور مسلم نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات ڈاکٹر محمد امین

امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے ، مگر یکا یک ہمتیں جٹاتی ہے اور افق عالم میں تازہ دم اور بلند عزائم و ارادوں سے مالا مال نمودار ہوتی ہے۔مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مغرب کا زوال اور مسلم نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات "محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغرب کے زوال کی پیشین گوئی کرتے ہوئے امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد اور امت مسلمہ کی  نشاۃ ثانیہ کی راہ کو ہموار فرمائے۔آمین(راسخ)

متحدہ ملی محاذ بٹلہ ہاؤس نئی دہلی اسلام اور مغرب
6051 7257 نظریہ پاکستان اور اس کے تقاضے عطاء محمد جنجوعہ

نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان کی تاریخ پر لکھی ہوئی کتابوں میں عموماً منفی نقطۂ نظر پایا جاتا ہے ۔ حالانکہ مسلمانان ہندو پاکستان کی عظیم تاریخ ساز جدوجہد کو محض منفی ردعمل بتانا ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’نظریہ پاکستان اور اس کے تقاضے‘‘ معروف کالم نگار محترم جناب عطاء محمد جنجوعہ صاحب کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو وقتاً فوقتاً مختلف دینی جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ان مضامین کا مرکزی موضوع اسلام اور پاکستان ہے۔انہوں نے ان مضامین میں نظریہ پاکستان سے شروع کر کے پاکستان کے سیاسی، قانونی،معاشی اور معاشرتی مسائل پر غور و خوض کر کے حکمرانوں،دینی قوتوں،اساتذہ اور سارے پڑھے لکھے لوگوں کو اس امر کی طرف متوجہ کیا ہے کہ جب ہم اسلام کو اپنی عملی زندگی ،انفرادی اور اجتماعی، دونوں میں نافذ و غالب نہیں کریں گے ،ہم دنیا میں بھی عزت و وقار کی زندگی سے محروم رہیں گے اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی نعمتوں کے مستحق نہ ہو سکیں گے۔(م۔ا)

دار النوادر، لاہور پاکستان
6052 1533 ارتداد اور توہین رسالت محمد اسرار مدنی

نبی کریمﷺ کی عظمت و توقیراہل ایمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دورِ صحابہؓ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی کے لائق ہے۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔شاتم رسول دوسروں کے دلوں سے عظمت وتوقیر رسول ﷺ گھٹانے کی کوشش کرتا اور ان میں کفر و نفاق کے بیج بوتا ہے، اس لئے توہین ِرسول ﷺکو "تہذیب و شرافت" سے برداشت کرلینا اپنے ایمان سے ہاتھ دھونا اور دوسروں کے ایمان چھن جانے کا راستہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔ نیز ذات رسالت مآب ﷺچونکہ ہر زمانے کے مسلمان معاشرہ کا مرکزو محورہیں اس لئے جو زبان آپﷺ پر طعن کے لیے کھلتی ہے، اگر اسے کاٹانہ جائے اور جو قلم آپﷺ کی گستاخی کیلئے اٹھتا ہے اگر اسے توڑانہ جائے تو اسلامی معاشرہ فساد اعتقادی و عملی کا شکار ہوکر رہ جائیگا۔نبی کریم ﷺکو (نعوذباللہ) نازیبا الفاظ کہنے والا امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ کے الفاظ میں ساری امت کو گالی دینے والا ہے اور وہ ہمارے ایمان کی جڑ کو کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کا ایمان اور غیرت بچانے کیلئے ہجو نگاروں کو گستاخیوں کی پاداش میں ان کا قتل روا رکھا۔ ۔اور اسی طرح مرتد کی سزابھی قتل ہے۔آنحضرتﷺ کے زمانے سے لے کر عہد حاضرتک تمام ائمہ مجتہدین اور علمائے شریعت اس پر متفق ہیں ۔زیر نظر کتاب میں میں فاضل مصنف نے نبی کریم ﷺ کے مقام ومرتبے کوبیان کرنے کے بعد نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کی سزا کے حوالے سے قرآن مجید ،احادیث نبویہ ،آثار صحابہ،اجماع امت، او ر فقہاء وعلماء اسلام کے فتاوی پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے او ر جن گستاخانِ رسول کو سزا دی گئی ان واقعات کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ گستاخ رسول اگر توبہ کر لے تو بھی سزا سے نہیں بچ سکے گا ۔ اس کے بعدکتاب کے دوسرے حصے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مرتد کی سزا کو پیش کرتے ہوئے ثابت کیا کہ مرتد کی سزا قتل ہے لیکن اگر اس جرم کامرتکب شخص خلوصِ دل سے سچی توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزائے موت ختم کی جاسکتی ہے اور اسے معاف کیا جاسکتا ہے اور تائب نہ ہونے والے مرتد اس دنیا میں سزائے موت او ر آخرت میں میں درد ناک عذاب او رغضب الٰہی کے مستحق ہونگے ۔توہین رسالت ا ورمرتد کے بارے میں شرعی نقطہ نظر جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(م۔ا)

 

 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور حدود و تعزیرات
6053 3574 اسلام اور حدود و تعزیرات مفتی جمیل احمد تھانوی

ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے  مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔جس نسل نے تخلیق پاکستان میں حصہ لیا ،اس کے لئے پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ ایک سہانا خوان اور جنت گم گشتہ کا حصول تھا۔،لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور حدود وتعزیرات"محترم مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی صاحب کے مقالات پر مشتمل ہے، جسے محترم مولانا خلیل احمد تھانوی صاحب نے مرتب کیا ہے۔اس کتاب میں مولف نے اسلامی حدود کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ اسلامی سزاؤں کے نفاذ ہی سے احوال امت کی اصلاح ممکن ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالی مملکت پاکستان میں اسلامی نظام کو نافذ فرمائے اور اس کے لئے راستے آسان فرمادے۔آمین(راسخ)

ادارہ اشرف التحقیق جامعہ دار العلوم الاسلامیہ لاہور حدود و تعزیرات
6054 6269 اسلام کا فوجداری قانون جلد اول عبد القادر عودہ

فقہی مضامین کو دفعہ وار جدید قانونی کتابوں کے انداز پرمرتب کرنا کہ اس سے عدالتوں اور  قانون سے متعلق لوگوں کے لیے استفادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ اس کی ابتدا ’’مجلۃ الاحکام العدلیہ‘‘ سے ہوئی جوکہ خلافت عثمانیہ ترکی نے  مرتب کروایا۔اس کے بعد مختلف مسلم ممالک میں حکومت کی زیرنگرانی احوالِ شخصیہ سے متعلق مجموعہ قوانین کی ترتیب عمل میں آئی، یہ مجموعے کسی ایک فقہ پر مبنی نہیں تھے؛ بلکہ ان میں مختلف مذاہب سے استفادہ کیا گیا تھا جرم و سزا کے اسلامی قانون سے متعلق ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘984 دفعات پر مشتمل بڑی اہم کتاب ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا فوجدار قانون‘‘ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی تصانیف میں سب سے وقیع  اور بلند پایہ قانونی تصنیف   ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں اسلامی قانون فوجداری  کو جدید قوانینِ مروجہ کی طرح بصورت دفعات مرتب کر کے پیش کیا گیا ہے ۔اور جابجااسلامی قوانین کا مغربی قوانین سے موازنہ اور مقابلہ کر کے قانون اسلامی  کی صداقت ،عظمت اور برتری ثابت گی گئی ہے اور دلائل سے ثابت کیا گیا ہے  کہ اسلامی قانون  پوری انسانیت کےلیے امن وسلامتی کا پیغام ہے نیز اس کتاب میں انتہائی مؤثر انداز  میں اسلامی قانون کےبارے میں مغرب کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کو دور کردیا گیا ہے۔(م۔ا)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور حدود و تعزیرات
6055 6645 اسلام کا قانون عقوبات جرائم کی اسلامی سزائیں صلاح الدین حیدر لکھوی

حدوداللہ سے مراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت بیان کردی ہے اور اس بیان کے بعد اللہ کے احکام اور ممانعتوں سے تجاوز درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے۔ اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے۔ عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے اسلامی حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا ہے۔ (نعوذ باللہ   من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کے بعد کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں چل سکا۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا قانون عقوبات‘‘ شیخ الحدیث صلاح الدین حیدر لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  اسلام نے جن کی جرائم کی سزائیں متعین کی ہیں ان پر قرآن وسنت اورفقہ اسلامی کی روشنی میں سیرحاصل بحث کی ہے  جن میں جرائم الحدوداور جرائم القصاص شامل ہیں ، مرتد،زنا،قذف، شراب نوشی، چوری، ڈاکہ،بغاوت اور قتل عمد ،قتل خطا، قتل شبہ عمد میں اسلام نے کیا  سزائیں نافذ کی ہیں اور تعزیر میں فقہاء کے فیصلے کیا ہیں ۔ ان کو بڑی خوبی سے ضبط تحریر میں لایا گیا ہے ۔مصنف موصوف    استاذی  گرامی  محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کے  مدینہ یونیورسٹی میں کلاس فیلو رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کو صحت وعافیت،ایمان وسلامت  سے نوازے ۔آمین  (م۔ا)

حارث پبلیکیشنز حدود و تعزیرات
6056 4874 اسلام کا نظام تعزیرات عبد الرحمن عبد العزیز الداؤد

عالم انسانیت آج اکیسویں صدی کا جشن منانے میں مصروف ہے جب کہ انسانیت منہ چھپائے ماری ماری پھر رہی ہے۔ روئے زمین کا کوئی خطہ اسے پناہ دینے پر آمادہ نہیں۔ ہر طرف قتل وغارت‘ فتنہ وفساد اور وجل وفریب کے طوفان پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ امن‘ چین اور سکون نام کی کوئی چیز انسانی دنیا میں نظر نہیں آ رہی۔ عقل انسانی کے تراشیدہ قوانین اور اصول حیات انسان کی اجڑی بستیوں کو آباد کرنے سے قاصر ہیں۔ بے خدا ازموں اور بے روح نظریات کے علمبردار ہمارے قصر حیات کے دکھ درد دور کرنے سے عاجز ہیں۔ امت مسلمہ جسے اللہ عزوجل نے بہترین امت کے لقب سے نوازا تاکہ وہ اسلام کے قوانین کو روئے زمین پر نافد کرکے امن وسکون کا گہوارا بنائیں وہ امت خود اندھیروں میں بھٹک رہی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں انہی تعزیرات اسلامیہ کو بیان کیا گیا ہےاور یہ کتاب اصلاًعربی زبان میں ہے جس کا عنوان’العقوبات فی الاسلام‘ تھا جسے طارق اکیڈمی فیصل آباد نے اردو زبان میں ٹرانسلیٹ کیا۔ ترجمہ نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ اس میں حدود وتعزیرات کی تعریف سے لے کر تمام تعزیزات وحدود کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور اسلام کے عدالتی نظام کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی عظیم کاوش ہے۔ اس میں حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام کا نظام تعزیرات ‘‘ عبد الرحمن عبد العزیز الداؤد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

طارق اکیڈمی، فیصل آباد حدود و تعزیرات
6057 2672 اسلامی حدود اور ان کا فلسفہ مع اسلام کا نظام احتساب سید محمد متین ہاشمی

اسلامی حکومت میں اسلامی حدود کا نفاذ نہ تو کسی حکمران کی صوابدید پر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران انہیں سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔یہ حدود تو اس رب ذوالجلال والاکرام نے عائد کی ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا بڑا مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے نہ کہ توہین۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ  میں کئی شرائط،لوازم،حد درجہ احتیاط اور کڑا معیار شہادت مقرر ہے۔اسلامی حدود کے نفاذ کا یہ مطلب نہیں کہ ملک بھر میں سب کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں گے اور بدکاری کے معمولی شبے پر لوگوں کو سنگسار کر دیا جائے گا۔یہ محض مغرب زدہ لوگوں کا پروپیگنڈا اور اسلام دشمنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی حدود اور ان کا فلسفہ  مع اسلام کا نظام احتساب " دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری لاہور کے ریسرچ ایڈ وائزر مولانا  سید محمد متین ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے قوانین مغرب سے متاثر اور مرعوب حضرات کی اسی قسم کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے اسلامی حدود کا فلسفہ ،مصالح،اجرائے حد میں احتیاط اور معاشرے میں ان کیبرکات کو بیان کرتے ہوئے حدود شرعیہ کا مختصر اور جامع تعارف کروایا ہے۔ساتھ ہی اسلام کے نظام احتساب کی اہمیت اور اس کے شرائط وآداب پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حدود و تعزیرات
6058 2860 القصاص فی الفقہ الاسلامی ڈاکٹر احمد فتحی بہنسی

اسلام شریعت میں قصاص سے مراد برابر بدلہ ہے۔ یعنی جان کے بدلے جان، مال کے بدلے مال، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت۔ یعنی جیسا کوئی کسی پر جرم کرے اسے ویسی ہی سزا دی جائے۔اور اسلام نے انسانی جان کو جو احترام دیا ہے وہ سورۃ مائدۃ کی اس آیت کریمہ سے ہی واضح ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا(المائدۃ:32) اسلام کا عطا کردہ نظام ِقصاص ودیت دیگر قوانینِ عالم کے مقابلے میں نہایت سیدھا سادہ ہے۔مثلاً قصاص لینا امام یا حاکم کا فرض ہے بشرطیکہ اولیائے مقتول قصاص کے طالب ہوں۔قاتل کو بھی بلاعذر تسلیم نفس کردینا چاہیے کیونکہ یہ حق العبد ہے۔ اور تیسری بات یہ کہ مقدمے کافیصلہ کرتے وقت ازروئے قرآن حاکم پر یہ واجب ہے کہ وہ فریقین کےمابین کامل تسویہ برتے ۔اسلام سے قبل قصاص کے معاملے میں بہت زیادتی کی جاتی تھی یعنی بعض معاملات میں قصاص میں قتل کر کے او ربعض میں دیت لےکر چھوڑ دیا جاتا تھا اوراس کا کوئی ضابطہ نہ تھا۔ کبھی ایک آدمی کےعوض قبیلے کے سینکڑوں معصوم افراد کوموت کےگھاٹ اتاردیتے ایسا بھی ہوتا کہ اگر کسی بڑے نے کسی قبیلے کے ایک فرد کو قتل کردیا تو اس قاتل سےکہا جاتا کہ ہم تجھے اس وقت چھوڑسکتے ہیں جب تو اجازت دے کہ ہم تیرے سوغلاموں کو قتل کردیں۔ اگر وہ اجازت دے دیتا تو اس کے سو غلاموں کے بے دریغ تہہ تیغ کردیا جاتا ۔تو نبیﷺ نے انسانی جان کی قدروقیمت کے تحفظ کی خاطر قصاص ودیت کے رہنما اصول بیان کیے۔ علامہ ڈاکٹر احمد فتحی بہنسی برصغیر کے نامور عالم دین ہیں ۔علامہ کو اسلام کے قانون جنائی کے سلسلے میں مہارت تامہ حاصل تھی ۔انہوں نےاس موضوع پر متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’ القصاص فی الفقہ الاسلامی‘‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کتاب کی سب بڑی خوبی یہ ہےکہ یہ جامع او ر مختصر ہے اور اپنے موضوع کو متعارف کرانے کے سلسلے میں یہ نہایت ہی مفید کوشش ہے۔ اردو دان طبقہ کے استفادہ کےلیے مولانا سید عبد الرحمنٰ بخاری ریسرچ آفیسر قائداعظم لائبریری نےاسے اردو میں منتقل کیا اور ابتداء میں مولانا نے ایک نہایت ہی فاضلانہ مقدمہ تحریر فرمایا ہے ا ورانگریزی داں طبقہ کی آسانی کےلیے کتاب کے آخر میں فرہنگ اصطلاحات فقہیہ کو شامل کیا ہے تاکہ غیر عربی داں حضرات بھی   کتاب سے استفادہ کرسکیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(م۔ا)

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حدود و تعزیرات
6059 244 انکار رجم ایک فکری گمراہی ڈاکٹر ابو عدنان سہیل

انکار رجم ایک فکری گمراہی کے نام سے زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر ابو عدنان سہیل (اصل نام افتخار احمد ) نے مسئلہ رجم کے اثبات کے لیے منکرین رجم کے علمبردار عنایت اللہ سبحانی کے جواب میں تحریر کی –عنایت اللہ سبحانی نے حقیقت رجم نامی کتاب لکھ کر مسئلہ رجم جوکہ امت مسلمہ کا اجماعی مسئلہ ہے اس کوکمزور کرنے کی کوشش کی جس پر ڈاکٹرابو عدنان سہیل نے انکار رجم ایک فکری گمراہی کے نام سے اس کتاب کا جواب دیا ہے-مصنف نے عنایت اللہ سبحانی کے دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا سنجیدہ انداز میں علمی محاکمہ کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل اور صحابہ کرام کے عمل سے شادی شدہ زانی کی سزا رجم کوثابت کیا ہے-اور اسی طریقے سے رجم کی سزا کے منکرین جو کہ باطل تاویلات کا سہارا لیتے ہیں ان کی علمی خیانتوں کے بیان کے ساتھ ساتھ قرآن وسنت کی تعلیمات کے حقائق اور ان کی حکمتوں پر سیر حاصل بحث کی ہے-

مکتبہ قدوسیہ،لاہور قصاص و دیت
6060 4456 تاریخ نفاذ حدود ڈاکٹر نور احمد شاہتاز

حدوداللہ سے مراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت بیان کردی ہے اور اس بیان کے بعد اللہ کے احکام اور ممانعتوں سے تجاوز درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے۔ اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے۔ عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے اسلامی حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا ہے۔ (نعوذ باللہ   من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کے بعد کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں چل سکا۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’تاریخ نفاذ حدود‘‘ ڈاکٹر نور احمد شاہتاز کی تحقیقی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں تاریخی حولوں سے ثابت کیا ہے۔ کہ یہ نظام گزشتہ چودہ صدیوں میں ہر ملک وہر خطہ اسلامی میں نہایت کامیابی سے نافذ رہا اور اس کی برکات سے طویل عرصہ تک نسل انسانی نے استفادہ کیا۔ نیز فاضل مصنف نے شرائع سابقہ میں مقرر سزاؤں کا اسلامی سزاؤ ں سے تقابلی جائزہ کر کے معترضین ومعاندین کے منہ بند کردیئے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ تمام شرائع سماویہ وادیان ارضیہ و عارضیہ میں اسلامی سزاؤں کے مماثل یا ان سے بھی سخت بہت معمولی جرائم پر دینے کا رواج رہا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں تحقیقی وتاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ (م۔ا)

فضلی سنز کراچی حدود و تعزیرات
6061 2712 جرم ارتداد اور اس کی اسلامی سزا منظور احسن عباسی

تمام حدود اللہ رب العزت کی طرف سے عائد کردہ ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا سب سے بڑا  مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے ۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ  میں کئی شرائط،لوازم،حد درجہ احتیاط اور کڑا معیار شہادت مقرر ہے۔انہی حدود میں سے ایک حد ارتداد ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017)"جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔"اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔انہی مخالفین اور اسلامی حدود سے ناآشنا لوگوں میں سے ایک  سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق قاضی جناب شیخ ایس اے رحمان ہیں ،جنہوں نے ملت اسلامیہ کے سواد اعظم سے اختلاف کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ مرتد کو قتل کی سزا دینا یا کوئی اور تعزیر اس پر لاگو کرنا  نہ صرف نص قرآن بلکہ اصولا آزادی ضمیر کے بھی خلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جرم ارتداد اور اس کی اسلامی سزا "محترم منظور احسن عباسی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے  موصوف قاضی صاحب کے اس غیر اسلامی خیال کی پرزور تردید کی ہے۔اور عقلی ونقلی دلائل سے اس خیال کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامی مشن سنت نگر لاہور حدود و تعزیرات
6062 5750 حدود و تعزیرات ڈاکٹر احمد حسن

اسلام نے اپنے اصولِ حکمرانی  میں عدل وانصاف کو بے  پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی  مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی  قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے  کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل  پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی  ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔بالخصوص جنرل ضاء الحق دور حکومت میں  قوانین اسلام کے نفاذ کی کوششیں قابل ذکر ہیں ۔حدود آرڈی ننس نافذ کیا  گیا اور وفاقی شرعی عدالت شرعی نقظۂ نظر سے مقدمات کی سماعت بھی کرتی رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ حدود وتعزیرات ‘‘ ادارہ تحقیقات اسلامی کے سکالرز کی مرتب شد ہے ۔ادارہ تحقیقات اسلامی نے حدود  وتعزیرات کے متعلق فقہ اسلامی  کی مستند کتب  سےمنتخب ابواب کا   ترجمہ کروا کراسے مرتب کروا کرشائع کیا۔ اس کتاب میں  فقہ حنفی کے علاوہ اہل سنت کے باقی تین فقہی  بھی ذکر کیے گیے ہیں تاکہ ماہرین قانون کے سامنے زیر بحث مسئلہ کی تمام تفصیلات اور مختلف فقہا کی آراء  سامنے آجائیں۔ یہ کتاب ادارہ تحقیقات اسلامی  کے سلسلہ تراجم مصادر قانون اسلامی کا   پہلا سلسلہ ہے  جوکہ  جنرل ضیاء ا لحق کے دور حکومت میں  خاص طور پر وکلاء اور جج صاحبان کے لیے تیار کی  گی تھی ۔ فقہ اسلامی  کی مستند کتابوں  سے  منتخب  ابواب کے  ترجمہ وترتیب کا کام   ڈاکٹر احمد حسن ،صدیق ارشد خلجی، غلام مرتضیٰ آزاد نہیں کیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد حدود و تعزیرات
6063 2671 حدود آرڈینینس اور تہذیبی تصادم مفتی نذیر احمد خان

عصر حاضر میں مختلف ممالک میں جو قوانین رائج ہیں اس میں عقل انسانی کا عمل دخل زیادہ ہےاور یہ وقت کے تقاضوں،رسم ورواج اور روایتوں کے ما تحت ہوتے ہیں۔جبکہ یہ امر طے شدہ ہے کہ نہ انسانی عقل کامل ہے اور نہ ہی تمام رسوم ورواج مبنی بر حقائق ہوتے ہیں۔لہذا ہوتا یہ ہے کہ ان قوانین میں وقتا فوقتا ترامیم ہوتی رہتی ہیں ۔یہ اس امر کا بین ثبوت ہے کہ انسانی عقل سے تیار کردہ قانون ناقص ہے۔اس کے برعکس اللہ وحدہ لاشریک نے بنی نوع انسانی پر ایک عظیم احسان یہ بھی فرمایا ہے کہ اسے ایک مکمل اور تمام نقائص سے مبرا "قانون حیات" عطا فرما دیا ہے۔جو تاقیامت انسانیت کے راہنمائی اور ہدایت کا ذریعہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" حدود آرڈیننس اور تہذیبی تصادم "جامعہ بنوریہ عالمیہ کے استاذ محترم مولانا نذیر احمد خان کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے الہامی قانون حیات کے کچھ پہلوؤں کو بڑی خوبصورتی سے اس انداز میں اجاگر کیا ہے کہ جس سے مغرب کے دیمک زدہ آئین وقانون کی بوسیدگی کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔مولانا نذیر احمد خان(ایڈووکیٹ)ایک منجھے  ہوئے قانون دان ہیں اور ایک کہنہ مشق استاذ کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔لہذا قانون اور علم کی روشنی میں الہامی قانون اور مغربی تہذیب کے تصادم کو انہوں بڑی خوبصورتی سے اس کتاب میں سمو دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

النبراس کراچی حدود و تعزیرات
6064 2798 حدود آرڈینینس کتاب و سنت کی روشنی میں ڈاکٹر طفیل ہاشمی

ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے  مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔جس نسل نے تخلیق پاکستان میں حصہ لیا ،اس کے لئے پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ ایک سہانا خوان اور جنت گم گشتہ کا حصول تھا۔،لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " حدود آرڈیننس،کتاب وسنت کی روشنی میں"محترم ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی صاحب کی کاوش ہے جو حدود آرڈیننس کا ایک غیر جانبدارانہ مطالعہ ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حدود آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون  سے ہم آہنگ ہے اور کون سی نہیں ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالی مملکت پاکستان میں اسلامی نظام کو نافذ فرمائے اور اس کے لئے راستے آسان فرمادے۔آمین(راسخ)

عورت فاؤنڈیشن پاکستان حدود و تعزیرات
6065 1884 حدود کی حکمت نفاذ اور تقاضے ام عبد منیب

حدوداللہ  سےمراد وہ امور ہیں جن کی  اللہ تعالیٰ نے حلت وحرمت بیان کردی ہے  اوراس  بیان کے بعد اللہ کے  احکام اورممانعتوں سے تجاوز درست نہیں ۔   اللہ تعالیٰ کی  قائم کردہ حددو سے  تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے   اپنے  آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے   عذاب مہین کی  وعید  سنائی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’حددو کی حکمت  نفاذ اور تقاضے‘‘معروف  مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے حد کی لغوی واصطلاحی تعریف، قوانین شرعیہ میں حدود کامفہوم، حدود آرڈیننس اور اسلامی جہوریہ پاکستان، حدود آرڈیننس اور خواتین،اسلامی حدودکے نفاذ کی برکات   وغیرہ جیسے موضوعات کو  آسان فہم انداز میں  بیان کیا  ہے ۔۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام  تدریسی  وتصنیفی اور دعوتی  خدمات کو  قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ  بنائے (آمین)محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن،لاہور میں  بمع فیملی  مقیم رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور قصاص و دیت
6066 6576 رجم کی شرعی حیثیت مفتی محمد شفیع

اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے ۔اس حد کو بدلنے کا کسی کو اختیار نہیں ۔اس کے نفاذ کو روکنے کے لیے سفارش کرنا بھی نا پسندیدہ ہے۔نبی کریم ﷺنے شادی شدہ زانی پر رجم یعنی سنگساری کی سزا نافذ فرمائی ہے۔کبھی مجرم کے اعتراف پر اور کبھی چار گواہوں کی شہادت دینے پر یہ حد جاری کی گئی۔ اب اس حد شرعی کو بدلنا یا منسوخ کرنا یا تعزیر میں تبدیلی کرنا در اصل اسلامی شریعت کو اپنی خواہشاتِ کے تابع کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رجم کی شرعی حیثیت‘‘ حدر جم سے متعلق تین معروف اہل علم ( مفتی محمد شفیع،مفتی ولی حسن ٹونکی،مولانا محمد یوسف لدھیانوی) کےعلمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مقالات میں انکار رجم کے اسباب وعلل پر روشنی ڈالتے ہوئے کتاب وسنت اور اجماع امت سےرجم کے دلائل جمع کرنے کےعلاوہ منکرین رجم کے قدیم وجدید شبہات سے بھی تعرض کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن کراچی حدود و تعزیرات
6067 1417 رشوت شریعت اسلامیہ میں ایک عظیم جرم عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی

رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے ۔ اور مظلوم کو جبرا ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں ۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ، جج ، گورنر، وزیر ، سیکرٹری ، عدالتی و دفتری نظام ، محکمہ پولیس اور قضاۃ یہ سب ہی قوم کی امانت ہیں ۔ جب تک یہ قانون ، اخلاق اور انصاف و عدل کے بے لاگ محافظ رہیں گے تب تک انسانیت عدل و انصاف   اور رحمت سے مالال مال رہے گی ۔ اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روز اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور  اس کے اندرونی اسباب پرسخت پابندی عائد کی ۔ اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی ۔ جن کی وجہ سے دنیا  ان مہلک امراض سے نجات پا جائے ۔ زیر نظر کتاب اسی موضوع پر بطریق احسن روشنی ڈالتی ہے اور یہ کتاب درحقیقت امام محمد بن سعود یونیورسٹی  میں ایم ۔اے کے ایک تحقیقی مقالے کی حیثیت  سے پیش کی گئی تھی جسے بعد ازاں ادارہ  فاروقی کتب خانہ نے اردو میں ترجمہ کروا کر شائع کیا ہے۔(ع۔ح)
 

فاروقی کتب خانہ، لاہور حدود و تعزیرات
6068 2696 زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات ڈاکٹر فضل الٰہی

زنا ایک سنگین اور قبیح ترین گناہ ہے۔دین اسلام  جہاں زنا سے منع کرتا ہے وہیں اسباب زنا کے قریب جانے سے بھی روکتا ہے۔شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام معصیات سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ گناہ ایسے ہیں جو دل کی قوت و وحدت کو پارہ پارہ کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں وارد ہونے والوں کی اکثریت مشرک ہوتی ہے۔اور جب یہ نجاست دل کو فساد سے بھر دیتی ہے تو یقینا اللہ طیب و پاک ذات سے انسان دور ہی ہوگا۔دین اسلام اس بدکاری کی ہر شکل سے روکتا اور اس کی مذمت کرتا ہے۔ سراً ہو یا جہراً، ہمیشہ کا ہو یا ایک لحظہ کا، آزادی سے ہو یا غلامی کے ساتھ، اپنوں سے ہو یا بیگانوں سے، حتی کہ اس کی طرف لے جانے والے اسباب المخادنہ والمصادقہ کی بھی نہیں اور نفی کر دی گئی ہے۔ مردوں کے لیے بھی اور عورتوں کے لیے بھی۔اور قرب قیامت اسی بدکاری کے ارتکاب کی شدت و کثرت کی وجہ سے سماوی عذاب اور لا علاج امراض مسلط کر دیئے جائیں گے۔ حتی کہ اس جرم اور دیگر اس کے ہم جنس جرائم کی وجہ سے لوگ خنزیر اور بندر کی شکل والے بنا دیئے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب "زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات"علامہ احسان الہی ظہیر کے برادر اصغر معروف عالم دین پروفیسر ڈاکٹر  فضل الٰہی ظہیر صاحب کی تصنیف ہے۔آپ ایک معروف شخصیت ہیں اور  کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔آپ ایک کہنہ مشق مدرس و معلم اور کتب کثیرہ و قیمہ کے مصنف و مؤلف اور مترجم ہیں۔یہ کتابدو فصلوں پر مشتمل ہے۔ فصل اول میں چار عدد مباحث ہیں، جن میں اسلام، یہودیت، عیسائیت اور دیگر سلیم الفطرت لوگوں کا زنا سے متعلق مؤقف با دلائل لکھا گیا ہے۔جبکہ فصل دوئم میں پانچ مباحث ہیں، جو کہ زنا و بدکاری کے اثرات سیئہ و قبیحہ سے متعلق ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار النور اسلام آباد زنا
6069 1856 شراب اور نشہ آور اشیا کی حرمت و مضرت علامہ احمد بن حجر آل بوطامی البغلی

شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی  ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی  کم وبیش  اتنی  ہی پرانی  ہے جتنی  انسانی  تہذیب  کی تاریخ  یہ اندازہ لگانا  تو بہت مشکل ہے  کہ  انسان نے ام الخبائث کا  استعمال کب شروع کیا اوراس کی  نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام   میں اللہ تعالی نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے  استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا  شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات  اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل  علم نے  شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں  ۔زیر نظر کتاب ’’ شراب اور نشہ آور اشیاء کی حرمت ومضرت‘‘  ریاست قطر  کی شرعی عدالت کے قاضی شیخ  احمد بن حجر آل بوطامی  کی   عربی تصنیف  الخمر وسائر المسكرات تحريمها واضرارها کا  اردو ترجمہ ہے ۔ جس میں  فاضل مصنف نے  شراب اور نشہ  آور چیزوں کے متعلق دلائل سے مزین مفید اور مستحکم  تحقیقات  پیش کی  ہیں۔اس کتاب کی افادیت  کے  پیش نظر   مولانا شمیم احمد خلیل سلفی نے اس کے ترجمہ کی سعادت حاصل کی  ۔اللہ تعالی    مصنف  ومترجم کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  اور اس کتاب کو  لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

اسلامک ریسرچ اکیڈمی نئی دہلی قصاص و دیت
6070 5630 قانون قصاص و دیت 2003 میاں مسعود احمد بھٹہ

حدوداللہ  سےمراد وہ امور ہیں جن کی  اللہ تعالیٰ نے حلت وحرمت بیان کردی ہے  اوراس  بیان کے بعد اللہ کے  احکام اورممانعتوں سے تجاوز درست نہیں ۔   اللہ تعالیٰ کی  قائم کردہ حددو سے  تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے   اپنے  آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے   عذاب مہین کی  وعید  سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام  جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا  جس  کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔ اسلامی حکومت میں اسلامی حدود کا نفاذ نہ تو کسی حکمران کی صوابدید پر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران انہیں سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔یہ حدود تو اس رب ذوالجلال والاکرام نے عائد کی ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا بڑا مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے نہ کہ توہین۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ  میں کئی شرائط،لوازم،حد درجہ احتیاط اور کڑا معیار شہادت مقرر ہے۔اسلامی حدود کے نفاذ کا یہ مطلب نہیں کہ ملک بھر میں سب کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں گے اور بدکاری کے معمولی شبے پر لوگوں کو سنگسار کر دیا جائے گا۔یہ محض مغرب زدہ لوگوں کا پروپیگنڈا اور اسلام دشمنی ہے۔ ۔زیر تبصرہ کتاب " قانون قصاص ودیت 2003 "محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈووکیٹ صاحب کی کاوش ہے جوپاکستان میں موجود حدود آرڈیننس کی تاریخ وتدوین اور  تفصیلات  پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قصاص ودیت آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون  سے ہم آہنگ ہے ۔یہ  کتاب  فوجداری قوانین ایکٹ 1997 II-  کی شرح پر مشتمل ہے۔جو درحقیقت قانون  ہذا کے آرڈیننس 1991 کو بطور قانون نافذ کیے جانے کےبعد ترتیب دی گئی ہے ۔اس کتا ب مدون کرنے میں  مؤلف نے ملکی وغیر ملکی کتب سے  خوب استفادہ کیا ہے ۔اس کتاب میں  قرآن وسنت ، تفاسیر ، کتب فقہا کے نظریات ومباحث کےعلاوہ اجماع امت سے مدد لی گئی ہے۔نیز اعلیٰ عدالتوں کے مباحث اور قانونی فیصلوں کے حوالہ جات سے اس کتاب کو مزین کیا گیا ہے ۔کتاب  ہذا  دفعات 299 تا 338 تعزیرات پاکستان کے علاوہ دیگر متعلقہ دفعاتِ تعزیرات پاکستان وضابطہ فوجداری  جو قانون ہذا سے متعلقہ قرار دے کر فوجداری قوانین (ترمیم) ایکٹ  1997II  میں شامل کر گئی  ہیں کی ترتیب کے مطابق تیار کی گئی ہے ۔ تاکہ قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے ، وکلاء  ،علماء فقہاء کےعلاوہ قانون کےطالب علم اس سے آسانی سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)

آہن ادارہ اشاعت و تحقیق لاہور حدود و تعزیرات
6071 4047 قتل اور خودکشی جہنم کے راستے شیخ احمد بن حجر

قتل اور خودکشی کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ دونوں فعل حرام ہیں۔ اِن کا مرتکب اللہ تعالیٰ کا نافرمان اور جہنمی ہے۔ درحقیقت انسان کا اپنا جسم اور زندگی اس کی ذاتی ملکیت اور کسبی نہیں بلکہ اﷲ کی عطا کردہ امانت ہے۔ زندگی اللہ تعالیٰ کی ایسی عظیم نعمت ہے جو بقیہ تمام نعمتوں کے لیے اساس کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے جسم و جان کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے تمام افرادِ معاشرہ کو اس امر کا پابند کیا ہے کہ وہ بہرصورت زندگی کی حفاظت کریں۔ اسلام نے ان اسباب اور موانعات کے تدارک پر مبنی تعلیمات بھی اسی لیے دی ہیں تاکہ انسانی زندگی پوری حفاظت و توانائی کے ساتھ کارخانہِ قدرت کے لیے کار آمد رہے۔ یہی وجہ ہے اسلام نے کسی کو قتل کرنے اور خودکشی (suicide) کر کے اپنے آپ کو قتل کرنے کے عمل کو حرام قرار دیا ہے۔ اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی ہرگزاجازت نہیں دیتا۔ زندگی اور موت کا مالکِ حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے۔ جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ تلف کرنا بھی اﷲ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ فعل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قتل اور خود کشی جہنم کے راستے "شیخ احمد بن حجر ﷫ کی تصنیف ہے جسے مکتبہ قدوسیہ کے مالک محترم ابو بکر قدوسی صاحب نے شائع کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں قتل اور خودکشی کی حرمت پر قرآن وحدیث سے دلائل جمع کر دئیے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف  کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور حدود و تعزیرات
6072 5753 قصاص و دیت ( محمد میاں صدیقی ) ڈاکٹر محمد میاں صدیقی

لفظ قصاص قرآن کریم کی اس مبین ایت سے اخذ کیا گیا ہے۔يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ ۔۔۔۔﴿البقرة: ١٧٨﴾’’اے ایمان والو تم پرمقتولین کا قصاص فرض کیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔‘‘

اس ایت کو رمضان کی ایت سے جوڑ کر دیکھیں تو دونوں آیات میں ایک جیسے الفاظ ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ الصیام کی جگہ القصاص لکھ دیا گیا ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ۔۔۔۔۔ ﴿قصاص کا حکم﴾

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ ۔۔۔۔۔۔ ﴿رمضان کا حکم﴾

پس جیسے رمضان فرض ہے قصاص بھی اسی طرح فرض ہے۔ قتل خطا کے سوا کسی صورت دیّت نہیں لی جا سکتی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک امیر کبیر کسی مسکین کو قتل کردے اور مسکین کے اہل خانہ کو دیّت دیکر جان چھڑا لے۔ قتل کے بدلے وہ امیر کبیر قتل کیا جائے گا اور یہ کام حکومت وقت کا ہے کہ وہ قانونِ قصاص پر عمل درآمد کرائے۔

لفظ دیّت سورہ النساء کی اس  آیت سے ماخوذ ہے۔وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۔۔۔۔﴿النساء: ٩٢﴾

’’کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ دوسرے مومن کو قتل کرے، الا یہ کہ اُس سے خطا ہو جائے، اور جو شخص کسی مومن کو خطا سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن غلام کو آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دے۔‘‘

پس واضح ہوا کہ دیت قتل خطا میں دی جائے گی۔ قتل عمد پر قاتل سے قصاص لیا جائے گا۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں قتل عمد میں بھی دیت دی جاتی ہے جو کہ قانونِ قصاص کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

اسلام نے اپنے اصولِ حکمرانی  میں عدل وانصاف کو بے  پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی  مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی  قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے  کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل  پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی  ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔بالخصوص جنرل ضاء الحق دور حکومت میں  قوانین اسلام کے نفاذ کی کوششیں قابل ذکر ہیں ۔حدود آرڈی ننس نافذ کیا  گیا اور وفاقی شرعی عدالت شرعی نقظۂ نظر سے مقدمات کی سماعت بھی کرتی رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ قصاص ودیت‘‘ادارہ تحقیقات اسلامی کے سکالرز کی مرتب شد ہے ۔ادارہ تحقیقات اسلامی نے قصاص  دیت کے متعلق قرآ ن وسنت اور  فقہ اسلامی  کی مستند کتب  سےمنتخب ابواب کا   ترجمہ کروا کرشائع کیا۔بعض ابواب کےبعینہٖ ترجمے کیے  گئے ہیں اور بعض مقامات پر خلاصہ کیاگیا ہےیہ کتاب ادارہ تحقیقات اسلامی  کے سلسلہ تراجم مصادر قانون اسلامی کا دوسرا سلسلہ ہے  جوکہ  جنرل ضیاء ا لحق کے دور حکومت میں  خاص طور پر وکلاء اور جج صاحبان کے لیے تیار کی  گی تھی ۔ فقہ اسلامی  کی مستند کتابوں  سے  منتخب  ابواب کے  ترجمہ ،ترتیب  وتدوین  کا کام محمد میاں صدیقی نے کیا ہے۔(م۔ا)

ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد حدود و تعزیرات
6073 2816 قوانین الحدود و تعزیرات میاں مسعود احمد بھٹہ

ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے  مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔جس نسل نے تخلیق پاکستان میں حصہ لیا ،اس کے لئے پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ ایک سہانا خوان اور جنت گم گشتہ کا حصول تھا۔،لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قوانین الحدود وتعزیرات"محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈووکیٹ صاحب کی کاوش ہے جوپاکستان میں موجود حدود آرڈیننس کی تاریخ وتدوین اور  تفصیلات  پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حدود آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون  سے ہم آہنگ ہے اور کون سی نہیں ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالی مملکت پاکستان میں اسلامی نظام کو نافذ فرمائے اور اس کے لئے راستے آسان فرمادے۔آمین(راسخ)

آہن ادارہ اشاعت و تحقیق لاہور حدود و تعزیرات
6074 5506 قید وبند کا اسلامی تصور ڈاکٹر محمد اعجاز

اسلام سراپا رحمت اور شفقت ہے، اس مذہب میں عدل واحسان کی بار ہا تاکید کی گئی ہے اور یہی اس مذہب کی روح ہے، ظلم وزیادتی، ناحق مارپیٹ، ستانا اور کسی کو خواہ مخواہ پریشان کرنا، اس مذہب میں جائز نہیں، اسلام کی نظر میں مرد وعورت امیر وغریب، محتاج اور غنی سب برابر ہیں، کسی کو کسی پر فو قیت حاصل نہیں؛ اس لیے کسی امیر کو غریب کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی صاحبِ طاقت کو بے کس اور کمزوروں پر اپنی طاقت استعمال کرنے کا حق دیا گیا ہے؛ یہاں تک کہ بے زبان جانوروں پر شفقت اور رحمت کا حکم دیا گیا ہے، رسولِ اکرم ﷺ نے اپنے مختلف ارشادات کے ذریعہ جانوروں پر ظلم وزیادتی سے منع فرمایا ہے۔جانور کو مثلہ کرنے، اس پر نشانہ بازی کرنے اور طاقت سے زیادہ بوجھ لادنے سے منع کیا ہے   حتیٰ کہ س کی بھی ممانعت ہے کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے؛ تاکہ اسے اپنے ذبح کیے جانے کا احساس اور اس کی تکلیف نہ ہو، اسلام میں جب ایک جانور کے ساتھ اس طرح حسنِ سلوک کی تاکید ہے تو انسان کے ساتھ رحم وکرم کی کس قدر تاکید ہو گی، انسانیت کا احترام جانور کی بہ نسبت زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ جانی دشمنوں کے ساتھ بھی کوئی ایسا معاملہ نہیں کیا جائے گا جو انسانیت کے خلاف ہو، جیسے ان کا مثلہ کرنا، آگ میں جلانا، پیاس سے تڑپانا، غیر انسانی سزادینا وغیرہ ۔ایک مرتبہ رسولِ اکرم ﷺکے  سامنے سے ایک یہودیکا  جنازہ گزرا، آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے جب جنازہ پر نظر پڑی تو آپ ﷺ کھڑے ہو گئے، صحابہٴ کرام ﷢نے سوال کیا یا رسول اللہ !یہ تو ایک یہودی اور غیر مسلم کا جنازہ تھا،اس کے احترام میں کھڑے ہونے کی کیا ضرورت تھی ؟ آپ  ﷺ نے ارشاد فرمایا أَلَیْسَتْ نَفْسًا (صحیح بخاری :1312) ” کیا وہ انسان نہیں ہے “ یہاں اگر چہ وہ مسلمان نہیں تھا؛ لیکن آپ ﷺ نے انسانیت کا احترام کیاہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کفر وشرک کے باوجود آدمیت کے اوصاف اور ان کا احترام باقی رہے گا، یہی وجہ ہے کہ شریعتِ اسلامی نے غلاموں کے ساتھ نیک برتاؤ کی تاکید کی ہے، جس طرح غلام سے غلامیت کے باوجود آدمیت کے خواص باطل نہیں ہو تے، اسی طرح قیدیوں سے انسانیت باطل نہیں ہو گی۔ایک انسان کو انسان ہونے کی حیثیت سے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے، اسے بہرحال فراہم کی جائیں گی، جیسے پیٹ بھر کھانا، پیاس بجھا نے کے لیے پانی فراہم کرنا، تن ڈھانکنے کے لیے کپڑا مہیا کرنا وغیرہ ۔ لہٰذا قیدیوں کو بھوکا، پیاسا رکھنا، یا بے لباس کرنا جائز نہیں، رسولِ ﷺ نے بنی قریظہ کے قیدیوں کے بارے میں اپنے صحابہٴ کرام کو ہدایت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:”انھیں خوش اسلوبی سے اور حسن سلوک سے قیدکرو،انہیں آرام کا موقع دو، کھلاؤ،پلاؤ اور تلوار اور اس دن کی گرمی دونوں کو یکجا مت کرو“(الموسوعة الفقهية۴/۱۹۸)جن دنوں میں بنو قریظہ کے قیدیوں کو قید کیا گیا تھا، وہ گرمی کے ایام تھے، تپش زیادہ تھی؛ اس لیے آپ ﷺنے بہ طور خاص دن کی گرمی اور دھوپ میں قیلولہ کے لیے مواقع فراہم کر نے کی تاکید فرمائی؛ کیوں کہ گرمی کے ایام میں قیدیوں کی گرمی کا خیال نہ رکھنا، انھیں دھوپ میں چھوڑ دینا؛ بلکہ آرام کا موقع نہ دینا بھی غیر انسانی حرکت ہے اور قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی حرکت جائز نہیں ۔معلوم ہوا کہ قیدیوں کوا ليکٹرک شاٹ لگانا، قیدیوں پر کتے چھوڑنا، قیدیوں کو سخت ٹھنڈک میں بر ف کی سلوں پر ڈال دنیا، حدسے زیادہ مار پیٹ کرنا،مسلسل جاگے  رہنے پر مجبور کرنا، یا ان کی جائے رہائش میں تیز روشنی یا تیز آواز کا انتظام کر نا، شرعا درست نہیں ہے ۔چوری، قتل وغارت گری،زنا کاری، شراب نوشی، ظلم وزیادتی اور اس طرح کے دیگر جرائم یقینا اسلام کی نظر میں بھی انتہائی شنیع اور قابل مذمت ہیں، ان کے مر تکبین سخت سے سخت سزا کے مستحق ہیں؛ لیکن شریعت نے اس کے بھی حد و د متعین کیے ہیں اور ان میں اہم چیز انسانیت کا احترام ہے، ہر وہ سزا جس سے آدمیت کی تو ہین ہوتی ہو جائز نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قید وبندکا اسلامی تصور ‘‘ڈاکٹر  محمد اعجاز  کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے  ڈاکٹر حمیداللہ عبدالقادر ﷾ کی نگرانی  میں مکمل  کر کے   جامعہ پنجاب میں  پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ کتاب دور حاضر  کےایک عملی مسئلے سے تعلق رکھتی ہے ۔اس کتاب میں  جیل کی سزا کی شرعی حیثیت  کو واضح کرتے ہوئے سزا کا معنی ٰ ومفہوم ، اس  کی اقسام ، حدود اسلامی  ، قصاص ودیت اور تعزیر اور سزا کی مختلف دیگر صورتوں  سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آخری باب  میں جیل اور اس کے متعلقات کے ضمن میں جیل کی شرعی حیثیت  قید خانہ  میں قیدیوں کی تقسیم ، جیل کے قواعد وضوابط اور جیل کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں ۔اسی آخری باب میں  چودہ صفحات پر مشتمل جیل کی اصلاح   کے لیے تجاویز بھی پیش کی  گئی ہیں ۔کتاب میں مسائل کے بارے میں شرعی نقظہ نگاہ اس ترتیب سے بیان کیا گیا کہ پہلے قرآن حکیم  پھر احادیث نبویہ ، خلافت راشدہ کا تعامل  اور اس کے بعد فقہائے کرام کا نقطہ نگاہ بیان کیاگیا ہے۔نیز بعض مسائل میں موجود قوانین کی صورت حال پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔کتاب کے حسنِ  ترتیب اور اہمیت وافادیت کےپیش   شیخ زائد اسلامک سنٹر نے ہی اسے  حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔(م۔ا)

شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور حدود و تعزیرات
6075 2810 مرتد کی سزا سید ابو الاعلی مودودی

شرعی نصوص میں بیان ہونے والی سزاؤں میں ارتداد کی سزا غالباً موجودہ دور میں سب سے زیادہ زیر بحث آنے والی سزا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری سزاؤں کی طرح یہ سزا محض فروعی احکام کے دائرے تک محدود نہیں رہتی، بلکہ کفر وایمان کے حوالے سے اسلام کے اصولی تصورات اور دنیا کے دیگر مذاہب کے بارے میں اس کے زاویۂ نگاہ سے مربوط ہو جاتی ہے جو دور جدید میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والے مباحث میں سے ایک ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے  تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017)"جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔"اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں کہ مرتد کو قتل  کرنے کی سزا دینا یا کوئی اور تعزیر اس پر لاگو کرنا  نہ صرف نص قرآن بلکہ اصولا آزادی ضمیر کے بھی خلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مرتد کی سزا "جماعت اسلامی کے بانی محترم مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحب  ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے  اس غیر اسلامی خیال کی پرزور تردید کی ہے۔اور عقلی ونقلی دلائل سے اس خیال کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور حدود و تعزیرات
6076 1752 پاکستان میں حدود قوانین شہزاد اقبال شام

اسلام نے اپنے اصول حکمرانی  میں عدل وانصاف کو بے  پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی  مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی  قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے  کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل  پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی  ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔زیر نظر کتاب ’’پاکستان  میں حدود قوانین‘‘اسلام کے فوجداری قانون ،بنیادی تصورات اور عملی تطبیق کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے ۔جوکہ  شریعہ اکیڈمی  ،اسلام آباد کی طرف سے اس موضوع پر  جولائی2005ء میں  منعقد  کی جانے والی کانفرنس میں  علماء کرام  ،معروف اسکالرزاور قانون دان حضرت کی طرف سے  پیش کیے جانے محاضرات ومقالات پرمشتمل ہے جسے  شہزاد اقبال  شام (اسسٹنٹ پروفیسر شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی  اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد ) نے مرتب کیا ہے اور شریعہ اکیڈمی  نے افادہ عام کےلیے اسے طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالی اس کوشش کو ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ  میں پیش رفت کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

 

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد قصاص و دیت
6077 6308 چوری کے متعلق قانون الٰہی اور قانون حنفی ( جدید ایڈیشن ) حافظ عبد السلام بن محمد

اسلام میں چوری کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔ عربی زبان میں چور کے لیے سارق کا لفظ وارد ہوا ہے اور ایسے شخص کے لیے کافی وعید آئی ہے۔ آخرت میں سخت عذاب کے علاوہ دنیا میں بھی کافی سخت سزا سنائی گئی ہے۔سیدناابو ہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’چور چوری کرتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘ زیر نظر کتاب ’’چوری کے متعلق قانون ِ الٰہی اور قانون حنفی‘‘  استاذ الاساتذہ مفسر قرآن   حافظ عبد السلام بن محمد حفظہ اللہ   کی  ایک اہم تحریر ہے ۔ حافظ صاحب نے اس کتاب میں قرآن وسنت سے چوری کی حد اور قانون  حنفی کا اسے ختم کرنے باحوالہ  بیان کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب  کو ایمان وسلامتی والی لمبی زندگی دے اور ان کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

مکتبہ محمدیہ گوجرانوالہ حدود و تعزیرات
6078 5996 آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت ڈاکٹر رضی الدین صاحب صدیقی

بیسویں صدی کے آغاز تک تمام بڑے بڑے سائنس دان، مفکر اور فلسفی یہی کہتے رہے کی مادہ ایک ایسی شے ہے جسے نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جاسکتا ہے مادہ بے شک اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے، جسے قانون بقائے مادہ یعنی law of conservation of matter بھی کہتے ہیں۔مادہ اپنی شکل تبدیل کر سکتا ہے جیسے پانی برف کی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے اور بھاپ کی بھی۔ لیکن اس کے وجود کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن 1905 میں آئن سٹائن نے اپنے شہرہ آفاق نظریہ، نظریۂ اضافیت (Theory of relativity) پیش کیا تو صدیوں پرانے سائنسی اصول ریت کی دیوار کی طرح ڈھے گئے۔ آئن سٹائن چونکہ اعلٰی پائے کا ریاضی دان تھا اس لیے اس نے مادے اور توانائی کے تعلق کو ایک کلیےسے ظاہر کیا۔ زیر نظر کتاب’’آئن سٹائن کانظریہ اضافیت‘‘ جناب رضی الدین صدیقی کی تصنیف ہےیہ کتاب  انہوں نے علامہ  اقبال ﷫ کی خواہش  پر 1938ء میں شروع کی تھی تاکہ  نظریۂ اضافیت کے بنیادی اصولوں سے واقفیت ہوجائے اور جدید فلسفہ پر اس نظریہ کاجو گہرا اثرا ہوا ہےاس  کااندازا ہوسکے ابھی اس کتاب کے پہلے تین ابواب ہی مکمل ہوئے تھےکہ علامہ اقبال کا انتقال ہوگیا۔مصنف نے اس کتاب میں آئن سٹائن کے نظریۂ اضافیت کی عام فہم تشریح  پیش کی ہے ۔(م۔ا)

انجمن ترقی اردو، انڈیا افکار و نظریات
6079 523 افکا ر ابن خلدون محمد حنیف ندوی

ابن خلدون ایک عظیم سماجی مفکرتھے تاریخ عالم کے چندنمایاں ارباب علم وفکرمیں وہ ایک منفردمقام رکھتے ہیں علامہ نے سماجیات میں انسانی فکرکونئے زاویوں سے آشناکیاہے اورعمرانی علوم میں ایسے قابل قدرنکات اجاگرکیے ہیں جوآج بھی ماہرین عمرانیات کےلیے دلیل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔علامہ کےافکاروخیالات کےباب میں انکا مشہورزمانہ مقدمہ ایک خاص مقام کاحامل ہے جس میں انہوں نے مختلف علوم وفنون اورافکارونظریات پرجچی تلی اورمتوازن ومعتدل آراء کا اظہارکیاہے۔زیرنظرکتاب میں مولانامحمدحنیف ندوی ؒ نے علامہ کے مقدمہ کاانتہائی موثراوردلنشیں پیرایہ بیان میں خلاصہ کیاہے ۔جس میں تمام ضروری مباحث بڑی خوبصورتی سے سمیٹے ہیں ۔لاعق تحسین امریہ ہے کہ مولاناندوی نے خلاصہ کے آغاز میں ایک مقدمۃ المقدمہ بھی تحریرکیاہے ۔جس میں ابن خلدون کے افکاروآراء پرتجزیاتی تبصرہ کرتے ہوئے اس کی اہمیت کواجاگرکیاہے ۔

 

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور افکار و نظریات
6080 6060 انجینیئر محمد علی مرزا افکار ونظریات ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

انجینئر محمد علی مرزا انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک معروف نام ہیں۔ ان کے بقول میں معروف مکاتب فکر میں سے کسی کا بھی براہ راست حصہ نہیں ہوں۔ بلکہ وہ مسالک کی تقسیم کو درست نہیں سمجھتے اور بہت سی برائیوں کی جڑ اسی کو قرار دیتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو صرف مسلمان کہلانا پسند کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کی ایک تحریر ’’ واقعہ کربلا کا حقیقی پس منظر: 72 صحیح الاسناد احادیث کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے موجود ہے۔  مرزا صاحب اپنے اس کتابچے کو اپنا بنیادی ترین فکر بتلاتے ہیں بلکہ ان کے بقول یہ کتاب ان کی ’’دی بیسٹ پراڈکٹ‘‘ ہے اور وہ اسے علماء کے خلاف ’’ہائیڈروجن بم‘‘ قرار دیتے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر نے ’ انجینئر محمد علی مرزا: افکار و نظریات ‘ میں ان کی اسی تحریر کا مکمل جائزہ پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے پہلے مرزا صاحب کے کتابچے پر 18گھنٹے پر مشتمل ویڈیوز ریکارڈ کروائی تھیں۔ اب انھیں ویڈیوز کو کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔ا)

دار الفکر الاسلامی، لاہور افکار و نظریات
6081 5603 حکمائے اسلام حصہ اول عبد السلام ندوی

مسلمانوں میں جو حکماء وفلاسفہ پیدا ہوئے ان میں کچھ تو ملحد وبے دین اور اکثر ضعیف العقیدہ تھے۔ یا کم ازکم ان کی مذہبی حالت  بہتر نہیں تھی یہی وجہ  ہے کہ قدیم زمانے میں بھی ان کے سوانح وحالات کی طرف بہت کم مؤرخین نے  توجہ دی۔اس لیے عوام الناس  ان کے حالات سے بالکل ناآشنا رہے ۔قدیم زمانے میں اگرچہ بعض آزاد خیال لوگوں نے ان کے حالات پر چند کتابیں لکھیں  لیکن اولاً تو یہ کتابیں خاص طور ان کے زمانے کے حکماء کے حالات تک محدود ہیں ۔ثانیاً ان کتابوں میں حکمائے اسلام کے ساتھ ساتھ  زیادہ تر حکمائے یونان ، عیسائی  فلاسفہ او راطباء کے نام  مذکور ہیں۔ خالص حکمائے اسلام کے حالات  میں کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔لہذا اس ضرورت کے پیش نظر  مولانا عبد السلام ندوی  نے زیر نظر کتاب ’’ حکمائے اسلام ‘‘ تحریر کی یہ کتاب  دو حصوں میں  ہے ۔ مصنف نے اس کتا ب میں  حکمائے اسلام کی ہر قسم کی مذہبی اخلاقی اور فلسفیانہ خدمات کو نمایاں کیا ہے  حصہ اول میں  پانچویں صدی تک  کے حکماء کے حالات مذکور ہیں  اور دوسرے  حصے  میں متوسّطین  ومتاخرین حکمائے اسلام  کے مستند حالات ان  کی علمی خدمات  اور ان کے  فلسفیانہ نظریات کی تفصیل  دی گئی ہے۔(م۔ا) 

نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد افکار و نظریات
6082 1990 خلیہ اک کائنات ہارون یحییٰ

قرآن کریم انسانوں کی رہنمائی کےلیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے آخری کتاب ہے ۔اس میں تمام سابقہ آسمانی کتابوں کا نچوڑ اور لب لباب موجود ہے اس لیے  یہ کتاب اس   مقام پر اانسان کی رہنمائی کرتی ہے جہاں اس کی عقل اپنی  آخری حدوں کو چھولینے کے بعد حیران راہ جاتی ہے ۔اس کتاب میں  اللہ تعالیٰ نے انسان کوجگہ جگہ اپنی قدرت کی نشانیوں کےذریعے  اپنے آپ کوپہچاننے  کی دعوت دی ہے ۔کہیں انسان کو اپنے  بدن پر غور  کرنے کی دعوت  ہے تو  کہیں اپنے ماحول پر ۔کہیں آسمانوں پر غور  کرنے کو کہا جارہا ہے   توکہیں پانی  اورآگ پر نظر التفات کرنے کی دعوت دی جاتی ہے  ۔اس دعوت کا مقصود صرف اور صرف یہ ہے کہ انسان کی نظر  مادے سے  ہٹا کرمادے  کے خالق کی جانب لگائی جائے ۔زیر نظر کتاب ’’ خلیہ ایک کائنات‘‘ ترکی  کے  نامور  مصنف  جدید اور سائنسی علوم کے  ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾  کی   تصنیف ہے جس  میں  انہوں نے  اپنی دیگر  تصانیف کی طرح  سائنس  اور عقل کی بھول  بھلیوں میں  گم عقل انسانی  کو وحی  کی روشنی میں چلنے   کی دعوت دی ہے ۔اور انہوں نے ہمارے  ماحول میں پھیلے  لاکھوں اور کروڑوں  معجزوں میں سے صرف چند ایک کا تذکرہ  اس کتاب میں کیا ہے  اوراس بارے  میں سائنس کی آخری  حد بیان کرنے کے بعد  اس جانب توجہ دلائی ہے  کہ اس سے  آگے کا کام  اس خالق کائنات کا ہے  جس نے  یہ کارخانہ  تخلیق  کیا ہے  انہوں نے  جگہ جگہ سائنس  کی قلعی  کھولی ہے اور بتایا ہے کہ سائنس ابھی تک کائنات کی حقیقت تو کیا اس کے  کسی ایک جزو کی پور ری ماہیت  کوبھی  نہیں  سمجھ سکی ۔اللہ تعالیٰ مصنف ِ کتاب کی  تمام  کاوشوں کو قبول  فرمائے اور اس کتاب کو  لوگوں  کے  لیے خالق کائنات  کی صحیح معرفت کا ذریعہ  بنائے  (آمین) (م۔ا)

 

مکتبہ رحمانیہ لاہور افکار و نظریات
6083 1696 علم الکلام فلسفہ و منطق کی مذمت اور مشہور منطق پرستوں کی توبہ طارق علی بروہی

زیر تبصرہ چودہ صفحات پر مشتمل یہ چھوٹا سا کتابچہ ’’علم الکلام فلسفہ ومنطق کی مذمت اور مشہور منطق پرستوں کی توبہ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ عبد المحسن العباد کی کتاب قطف الجنی الدانی شرح مقدمۃ القیروانی صفحہ 54 تا 61 سے ماخوذ ہے اور ترجمہ کی سعادت محترم طارق علی بروہی نے حاصل کی ہے۔اس میں موصوف نے پہلے حصہ میں مختلف   علماء سلف مثلا امام شافعی، امام احمد بن حنبل ،امام ابو یوسف اور امام ذہبی ﷭ وغیرہ جیسے اہل علم کے اقوال کی روشنی میں علم الکلام فلسفہ ومنطق کی مذمت پر استدلال کیا ہے اور اس کی خرابی کو واضح کیا ہے۔ اور دوسرے حصے میں مشہور منطق پرستوں کی توبہ اور رجوع الی الحق کے واقعات کو بیان کیا ہے۔یہ کتابچہ اپنے موضوع پر ایک مفید اور راہنما تحریر ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کے فائدے کو عام کردے اور مسلمانوں کو منطق وفلسفہ جیسی فضولیات میں پڑنے کی بجائے براہ راست قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔(راسخ)

 

 

اصلی اہل سنت ڈاٹ کام افکار و نظریات
6084 1415 فلسفہ شریعت اسلام ڈاکٹر صبحی محمصانی

کتاب ہذا ’’ فلسفہ الشریع فی الاسلام ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے، جسے ڈاکٹر صبحی محمصانی نے عربی زبان میں تالیف کیا۔ مصنف علام کا شمار زمانہ حال کے نامور ماہرین قانون میں ہوتا ہے۔ آج کل مصنف بیروت میں   عدالت مرافعہ کے صدر ہیں۔ اور قانون کے متعلق متعدد کتابیں فرانسیسی اور عربی زبان میں تالیف کرچکے ہیں۔ کتاب ہذا جن اغراض کے تحت لکھی گئی ہے اور اس کی تالیف میں جن اصولوں کی پیروی کی گئی ہے۔ فاضل مصنف نے انہیں مقدمے میں وضاحت سے بیان کردیا ہے۔ یہ کتاب باب ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول میں قانون کی تعریف اور اس کے اصول کا بیان ہے۔باب دوم میں اسلامی فقہ کے مختلف مذاہب کی مختصر تاریخ ہے۔باب سوم میں اسلامی شریعت کے ماخذ ومصادر پر بحث  ہے۔باب چہار میں احکام کی ان تبدیلیوں کا بیان ہے جو زمانے کے اقتضاء سے پیدا ہوتی ہیں۔ اور باب پنجم میں بعض قواعد کلیہ کا بیان ہے۔(ک۔ح)
 

مجلس ترقی ادب لاہور افکار و نظریات
6085 3986 فلسفیوں کا انسائیکلوپیڈیا، فلسفے اور فلسفیوں کی اڑھائی ہزار سالہ تاریخ یاسر جواد

فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اغراض اور مقاصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباً تمام علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفہ کے عطایا ہیں۔ پانی کے اجزائے ترکیبی عناصر (آکسیجن ، ہائیڈروجن) معلوم کرنا سائنس ہے اور یہ دریافت کرنا کہ کیا اس ترکیب اور نظام کے پیچھے کوئی دماغ مصروف عمل ہے ؟ فلسفہ ہے ۔ اقوام عالم کے عروج و زوال پر بحث کرنا تاریخ ہے اور وہ قوانین اخذ کرنا جو عروج و زوال کا باعث بنتے ہیں ۔ فلسفہ ہے ۔ فلسفی کائناتی مسائل کی حقیقت تلاش کرتا اور اقدار و معانی کا مطالعہ کرتا ہے ۔ افلاطون کہتا ہے کہ فلسفہ تلاش حقیقت کا نام ہے ۔ رواقیہ کے ہاں علم ، نیکی ، فضیلت اور ایسی دانش حاصل کرنے کا نام فلسفہ ہے جو خدائی مشیت سے ہم آہنگ کر دے ۔ زیر تبصرہ کتاب" فلسفیوں کا انسائیکلوپیڈیا، فلسفے اور فلسفیوں کی اڑھائی ہزار سالہ تاریخ"محترم  یاسر جواد صاحب کی تصنیف ہے جواسی فلسفے اور فلسفیوں کی اڑھائی ہزار سالہ تاریخ پر مبنی ہے۔(راسخ)

بک ہوم، لاہور افکار و نظریات
6086 723 مارکسی فلسفہ اور جدید سائنس ایلن ووڈز

مارکزم کے مخالفین کی جانب سے اس کی تردید میں یہ دلیل بھی پیش کی گئی ہے کہ یہ غیر سائنسی تصور ہے جو سائنس سے مطابقت نہیں رکھتا۔زیر نظر کتاب میں اس کا جواب دیا گیا ہے اور سائنس کے تقریباً تمام شعبوں کے حوالے سے  مارکس ازم اور سائنسی سوشلزم کے نظریات کو درست ثابت کیا گیا ہے ۔یہ کتاب سائنس کے ساتھ سرمایہ داری کے دانشوروں کی زیادتی اور حملوں کا بھرپور سائنسی جواب فراہم کرتی ہے ۔اس میں تخلیق کائنات سے لے کر سماجی ارتقاء تک کے تمام عوامل اور محرکات کا مارکسی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ہے ۔یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کیوں اور کیسے ذرائع پیداوار ،عمرانیات،سائنس اور انسانی ارتقاء کےراستے میں رکاوٹ بن چکا ہے اور کس انداز میں لاکھوں برس کی محنت ،کوشش اور تجربات سے  گزر کر اس منزل اور معیار تک پہنچنے والی انسانیت کو بدترین بربریت اور انتہائی خوفناک درندگی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔مصنفین کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نکلنے اور روشن مستقبل کی طرف بڑھنے کے لیے سوشلسٹ انقلاب ناگزیر ہو گیا ہے ۔(ط۔ا)
 

فکش ہاؤس مزنگ لاہور افکار و نظریات
6087 724 مارکسی فکر وفلسفہ کے خدوخال کارل مارکس

جرمنی کے معروف دانش ور کارل مارکس نے اپنے رفیق کار اینگلس کی معاونت سے دنیا کو ایک نئے نظام پر فکروعمل سے متعارف کرایا،جسے مارکسی فلسفہ یا مارکزم کے نام سےموسوم کیا جاتا ہے ۔اس نظام فکر کی اساس وبنیاد جدلیاتی مادیت کے فلسفے پر استوار ہوئی ہے ۔جدلیاتی مادیت،فطرت اور سماج کو بالکل دوسری طرح سمجھنے کا ایک طریق کار ہے ۔جدلیت سے مراد یہ ہے کہ فطرت کے حوادث برابر متحرک ہوتے ہیں ۔وہ برابر بدلتے رہتے ہیں اور فطرت کی متصادم طاقتوں کے باہمی جدل وپیکار سے فطرت کا ارتقاء ہوتا ہے ۔جدلیت کا یہ قانون محض فطری حادثات کے ارتقاء میں کارفرما نہیں بلکہ انسانی معیشت اور تاریخ کے ارتقاء میں بھی موجود ہے ۔کارل مارکس کے افکار سے جہاں اور بہت سے لوگ متاثر ہوئے وہیں سوویت روس کا بانی لینن بھی متاثر ہوا۔اس نے افکار کو دل وجان سے اپنایا اور ان افکار کی بنیاد پر عملی طور پرایک مملکت کے نظام کو استوار کیا اور مارکس کے اصولوں کو عملاً ایک ریاستی نظام کی شکل میں برت کر دکھایا ۔زیر نظر کتاب ان تینوں مفکرین کے افکار کا احاطہ کرتی اور ساتھ ساتھ اس فکر سے متصادم نظریات کا محاکمہ بھی کرتی ہے ۔(ط۔ا)
 

غلام رسول اینڈ سنز لاہور افکار و نظریات
6088 5576 مسلم فلسفہ ڈاکٹر عبد الخالق

لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔  فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔ ۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق  متعدد کتب موجود ہیں  جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مسلم فلسفہ‘‘ ڈاکٹر عبد الخالق ، پروفیسر یوسف شیدائی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں  چودہویں صدی عیسوی تک نامور مسلمان مفکّرین کے الٰہیّاتی، مابعد یاتی الطبیعی، نفسیاتی ، اخلاقی اور سیاسی نظریات کو  قلم بند کردیا ہے ۔یہ کتاب بنیادی طور پر  بی اے اورایم اے  ک طلبہ کی ضرورت کو سامنے رکھ کر مرتب  کی  گئی ہے ۔ فلسفیوں کے سوانحی تذکروں  کی لمبی چوڑی بحثوں میں الجھنے  کی بجائے ا ن کے افکار کا تجزیہ کرنے اوران کاباہمی موازنہ کرنے پر زیادہ زور دیا گیا ہے تاکہ مسلم فلسفہ ایک فعال تحریک کے طور پر اجاگر ہوسکے ۔اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں فکرِ یونان یافلسفہ جدید کی روشنی میں دیکھنے کی عمومی روش اختیار کرنے کی بجائے مسلم فلسفے کو خود مسلم تمدن کےداخلی خصائص وامتیازات کے حوالے سے جاننے اور پہنچاننے کی سعی کی گئی ہے(م۔ا) 

عزیز بک ڈپو اردو بازار لاہور افکار و نظریات
6089 5458 مغرب کے عظیم فلسفی عبد الرؤف ملک

لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شیء اس علم میں داخل ہے۔ لیکن وجودِ عام سے بحث کرتا ہے۔ فلسفہ کسی بھی شیء کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے وغیرہ۔نیزفلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اعراض اور مقصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیا کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مغرب کے عظیم فلسفی‘‘ جناب عبد الرؤف ملک کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب مغرب  کے  17 فلسفیوں کی  سوانح  اور ان  کے افکار و  نظریات پر مشتمل ہے ۔ فاضل مصنف ا س کتاب میں  ان فلسفیوں کو جگہ دی ہے جنہیں اقلیم ِفلسفہ میں  نمائندگی حاصل ہے جن کے خیالات  وآراء اجتہادی حیثیت رکھتے ہیں  اورجن کے خرمن فکر کی دنیا  خوشہ چین  ہے ۔ جن میں  افلاطون، ارسطو،ابن رشد،جان لاک،ہیگل، کارل مارکس، ولیم جیمس،برنرنڈرسل وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔اس سلسلہ  میں جہاں تک ہوسکا ہے  فاضل مصنف نے  اصطلاحات   کے  استعمال سے گریز کیا ہے تنقیدی تجزیہ اور مابعد الطبیعاتی الجھنوں سے دور رہنے کی کوشش کی ہے ۔(م ۔ا)

پاکستان رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی لاہور افکار و نظریات
6090 1998 کائنات ، نظریہ وقت اور تقدیر ہارون یحییٰ

عہد موجود خواب اور خبر کی یکجائی کا ،بلکہ صحیح تر معنوں میں انسان کی بے خبری کے اعتراف کا دور ہے۔بیسویں صدی اور بالخصوص اس کے آخری ربع میں انسان کی تیز رفتار علمی پیش قدمی اور وسیع ہوتی ہوئی معلومات نے انسان کی لاعلمی کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔گزرتا ہوا ہر پل ان کڑیوں کو باہم مضبوط کر رہا ہے،جو ایک عظیم ڈیزائنر اور لازوال خالق کی نشان دہی کرتی ہیں۔اس حیرت سرا میں کھلنے والا ہر دروازہ ایک نئے جہان کی خبر دیتا ہے،اور اس اعتراف کے بنا کوئی چارہ نہیں کہ انسان ابھی اس جہان کی صرف دہلیز پر کھڑا ہے۔یہ کتاب" کائنات ،نظریہ وقت اور تقدیر" اسی حیرت سرا کی طرف کھلنے والا ایک دریچہ ہے۔یہ کتاب ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ارشد علی رازی نے حاصل کی ہے۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے عدم سےکائنات کی تخلیق،مادے کی اصل روح ،مقدر کی حقیقت اور وقت کی اضافیت  اور ارتقاء کے فریب  جیسے موضوعات بیان کرتے ہوئے غور وفکر کرنے اور ایک اللہ کو ماننے کی دعوت دی ہے ۔(راسخ)

 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان افکار و نظریات
6091 1988 کائنات کی تخلیق ہارون یحییٰ

یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں  سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ  کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " کائنات کی تخلیق"ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ محترم علیم احمد نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے عدم سےکائنات کی تخلیق،مادہ پرستی کی سائنسی شکست،دھماکے میں توازن،ایٹموں میں ہم آہنگی آسمانوں میں نظم وضبط،زمین ایک نیلگوں سیارہ اور پانی میں صورت گری جیسے موضوعات بیان کرتے ہوئے غور وفکر کرنے اور ایک اللہ کو ماننے کی دعوت دی ہے۔(راسخ)

 

گلوبل سائنس ملٹی پبلیکیشنز کراچی افکار و نظریات
6092 1997 کائنات کے سربستہ راز ہارون یحییٰ

معمولی سے معمولی زندگی بھی اتفاقا پیدا نہیں ہوئی ،بلکہ اس کو پیدا کرنے والی ایک عظیم ذات ہے جواس ساری کائنات کی مالک ہے۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں  سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ  کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " کائنات کے سر بستہ راز"ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ مسز مہنا زعطاء چوہدری نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے عدم سےکائنات کی تخلیق،مادہ پرستی کی سائنسی شکست،دھماکے میں توازن،ایٹموں میں ہم آہنگی آسمانوں میں نظم وضبط،زمین ایک نیلگوں سیارہ اور پانی میں صورت گری جیسے موضوعات بیان کرتے ہوئے غور وفکر کرنے اور ایک اللہ کو ماننے کی دعوت دی ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ ہر سائنسی نکتے کو رنگین تصاویر کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے،جو اس کو اور زیادہ پرکشش بنا دیتی ہیں۔(راسخ)

 

خزینہ علم وادب لاہور افکار و نظریات
6093 1993 یہ پر شکوہ کائنات ہارون یحییٰ

اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں پوری کائنات میں بکھری پڑی ہیں ،جو اس ذات باری کےو جود پر دلالت کرتی ہیں۔دن اور رات کا آنا جانا،سورج چاند اور ستاروں کی گردش ،سر سبز باغات اور لہلہاتی کھیتیاں ،بلند وبالا پہاڑ اور گہرے سمندر،وسیع وعریض زمین اور گہرے نیلگوں بادل اور یہ پر شکوہ کائنات اللہ تعالی کی قدرت کا مظہر ہیں۔ان تمام چیزوں کو دیکھ کر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر کوئی تو ایسی ہستی ہے جس نے کائنات کو یہ خوبصورت رنگ عطا کئے ہیں اور اس وسیع وعریض نظام کو چلا رہی ہے۔خلاء اتنی وسیع ہے کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔اس کے باوجود یہ نظام اتنی خوبصورتی اور ترتیب سے چل رہا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے اور سوتے وقت ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب "یہ پر شکوہ کائنات"ترکی کے معروف  فلسفی  اور دانشور محترم ہارون یحیی ﷾کی کاوش ہے،جس کا اردو ترجمہ  گلناز کوثر نے کیا ہے۔مولف بیسیوں کتب کے مولف ہیں ۔آپ کی کتب کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگوں میں قرآن کے پیغام کو پھیلایا جائے اور ان کے ایمان واعتقاد کو مستحکم کیا جائے۔زیر تبصرہ کتاب میں بھی مولف نے  کائنات کے رنگوں اور پرشکوہ مناظر سے حق باری تعالی کی قدرت اور توحید پر استدلال کیا ہے،اور کتاب میں  رنگین مناظر کی تصاویر لگا کر اس کی اہمیت کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

 

اسلامک ریسرچ سنٹر ۔پاکستان افکار و نظریات
6094 4861 سچائی کی جستجو ہارون یحییٰ

انسان کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق کیا ہے اور تخلیق کرنے کے بعد اس کے ذمہ کچھ اہم ذمہ داریاں بھی ہیں اور مخلوق ہونے کے ناطے وہ ان ذمہ داریوں سے روگردانی نہیں کر سکتا۔وہ اپنی موجودگی کی اور کوئی توجیہ نہیں کرسکتا۔چونکہ وہ تخلیق کیا گیا ہے اس لیےاسے بے قابو اور غیر ذمہ دار حیثیت میں چھوڑا نہیں جا سکتا۔ انسان ان ذمہ داریوں سے آگاہی صرف اور صرف اللہ رب العزت کی کتاب سے ہی تلاش کر سکتا ہے اور تلاش کرنے کے بعد ان پر عمل کر سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی قاری کو ان معاملات اور ذمہ داریوں کی قدر وقیمت معلوم کرنے پر آمادہ کیا گیا ہے جن اس نے غیر اہم تصور کرتے ہوئے ایک طرف کر دیا ہے لیکن اصل میں وہ اس کی زندگی کے سب سے اہم مسائل ہیں۔اور اس کتاب  میں قاری کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ غیر متعصب ہو کر اپنی ذمہ داریوں کو جانے اور انہیں ادار کرے۔اس کتاب میں انسان کو اس بات کا شعور دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کون ہیں؟یہاں کیوں آئے ہیں؟ہماری تخلیق کا مقصد کیا ہے؟ہماری موجودہ زندگی کا کیا مقصد ہے؟وغیرہ۔ اور ہر بات کو ایک احسن مثال کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کتاب کو تین مختلف حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’سچائی کی جستجو‘‘ ڈاکٹر ہارون یحیٰی کی عظیم کاوش ہے اور اس کا ترجمہ ڈاکٹر فردوس روحی صاحب نے کیا ہے۔دعا ہے کہ  اللہ تعالیٰ مصنفین کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے  اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

مکتبہ رحمانیہ لاہور کائنات و مخلوقات
6095 6779 جوامع الکلم راشد بن محمد بن فطیس الہاجری

جوامع الکلم سے سے مراد  وہ کلام  ہےجن میں الفاظ تھوڑے اور مطالب بہت ہوں، جوامع الکلِم حقائق تک رسائی رکھنے والے وہ کلمات ہیں جو اللہ رب العزت نے حضور سرورِ کائنات ﷺکو عطا کر کے گویا انسانوں پر احسان فرمایا کہ وہ حقیقتیں جو انسانی ادراک سے ماورا ہیں اسکے اظہار سے ذیادہ ہیں ان حقیقتوں کو رسول اللہ ﷺکے کلماتِ مبارکہ سے قابلِ اظہار بنا دیا آپ ﷺ کا ہر قول مبارک جوامع الکلِم ہے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا ”مجھے «جوامع الكلم» (مختصر الفاظ میں بہت سے معانی کو سمو دینا) کے ساتھ بھیجا گیا ہے (صحیح بخاری : 7273) زیر نظر کتاب’’ جوامع الکلم‘‘ راشد بن محمد بن فطیس الہاجری کی مرتب شد ہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں  تیس جوامع الکلم  کو جمع کر کے  اس  کی   تشریح وتوضیح پیش کر نےکےعلاوہ  اس کے فوائد بھی پیش کیے ہیں ۔ محترم جناب محمد عیسی  صاحب نے اس   کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مرتب ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)

معہد جامع عیسی بن سلمان للدراسات الاسلامیۃ جوامع الکلم
6096 500 آخرت(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چوتھا یونٹ ہے جس میں عقیدہ آخرت پر ایمان، عقیدہ آخرت کی اہمیت، ضرورت اور عملی زندگی پر اس کے اثرات سے متعلق احادیث نبوی اور ان کا ترجمہ اور مفہوم پیش کیا گیا ہے۔ اس کے مطالعہ کے بعد قارئین پر یہ بات واضح ہوگی کہ عقیدہ آخرت کا مطلب و مفہوم کیا ہے اور عملی زندگی پر اس عقیدہ کے کیا اثرات پڑتے ہیں۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6097 518 اجتماعی نظم ونسق(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا چوبیسواں اور آخری حصہ ہے، جس کا موضوع ’اجتماعی نظم و نسق‘ ہے۔ اس یونٹ میں اسلامی نظم مملکت، اسلامی ریاست کا مقصد وجود، حاکمیت الٰہی، تصور خلافت، مشاورت، خلیفۃ المسلمین اور اصول اطاعت، خلافت کے حقوق و فرائض  اور اجتماعیت کی دینی اہمیت پر بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6098 3305 احیائے اسلام اور معلم خرم مراد

آج ملت اسلامیہ کے سامنے سب سےبڑا چیلنج یہ ہےکہ وہ اپنی مکمل زندگی کی تشکیل نو اسلام کے مطابق کرے۔ اس جدوجہد کا اہم ترین محاذ نظام تعلیم کا میدان ہے۔ اور اس میدان میں کلیہ اور مرکز کی حیثیت معلم کو حاصل ہے۔ اگر ایک معلم اپنی صلاحیت اور طاقت کو محسو س کر لے اور تعلیم و تعلم کے ساتھ اخلاص پیدا کرتے ہوئے معاشرے کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنا شروع کردے تو دنیا کی کوئی طاقت اسلام کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اس لیے تعلیم ہی وہ ذریعہ ہےجس کے ذریعے مغرب اور مغربی تہذیب کا تسلط مسلمانوں پر قائم ہے۔ سیاسی بیداری کا یہ تو نتیجہ ہو اکہ غلامی کے جو طوق گردن میں تھے وہ ایک حدتک اتر گئے لیکن تعلیم کے ذریعے مغرب کے جو نظریات وتصورات ہمارے رگ و پے میں اتر چکے ہیں ان کا نکالنا اتنا آسان ثابت نہ ہوا۔ اس کے لیے بہت جدوجہد کی ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب "احیائے اسلام اورمعلم" خرم جاہ مراد کی تعلیم و تعلم سے وابستہ افراد کے لیے ایک نادر تحفہ ہے۔ جس میں معلمین کا اپنے مقام کو پہچاننا، مقصد کی لگن، تعلیمی محاذ پر احیائے اسلام کو اجاگر کرنا اوراپنے تلامذہ کو اسلامی تعلیمات سے بہرور کرتے ہوئے ایک اسلامی معاشرہ کی تشکیلِ نو کا تصور دیا گیاہے۔ اللہ رب العزت ان کی محنت و لگن کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

ادارۂ تعلیمی تحقیق، تنظیم اساتذہ، پاکستان تعلیم و تربیت
6099 6982 اساتذہ کا کردار اور چند عملی نمونے عبد اللطیف قاسمی

ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے ۔ استاد یا معلّم وہ ہے جو متعلم یا طالب علم کی مدد و معاونت اور رہنمائی کرتا ہے ۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند ہے ۔ اسلامی معاشرے میں ہمیشہ استاد کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ۔ درس گاہ کوئی بھی ہو،معلّم کے بغیر درس گاہوں کا تقدس بالکل ایسا ہی ہے، جیسا کہ ماں کے بغیر گھر۔ اسلام نے دنیا کو علم کی روشنی عطا کی،استاد کو عظمت اور طالب علم کو اعلیٰ و ارفع مقام عطا کیا ہے ، نبیِ کریم ﷺ نے اپنے مقام و مرتبہ کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ”مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے‘‘ زیر نظر کتاب ’’ اساتذہ کا کردار اور چند عملی نمونے ‘‘ مفتی عبد اللطیف صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں بڑی جاں فشانی و محنت سے اکابر علماء و اساتذہ کے تعلیمی و تدریسی تجربات کو جمع کیا ہے ۔ (م۔ا)

جامعہ غیث الھدی بنگلور استاد و شاگرد
6100 5953 اساتذہ کی ذمہ داریاں سلسلہ مجالس یوسفیہ 1 پروفیسر محمد یوسف خان

تعلیم اچھی سیرت سازی اور تربیت کا ایک ذریعہ ہے ۔علم ایک روشن چراغ ہے جو انسان کو عمل کی منزل تک پہنچاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ  کے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ وتربیت کرتے ہیں‘‘۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی اور فوزوفلاح کے برگ و بار لاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اساتذہ کی ذمہ داریاں سلسلہ مجالس یوسفیہ1 ‘‘ صاحب کتاب مولانا محمد یوسف  خان صاحب(استاد الحدیث جامعہ اشرفیہ ،لاہور ) کے مدرسہ بیت العلم اور البدر اسکول ،کراچی میں  اساتذۂ کرام کے مختلف طبقات سےمختلف نشتوں میں دل سوز بیانات   اور درس وتدریس کے درمیان پیداہونے والے مختلف اشکلات کے جوابات کی کتابی صورت ہے ۔ یہ کتاب مدارس اور اسکول کے اساتذہ کرام کے لیے ایک انمول اور بیش قیمت تحفہ ہے ۔اس کتاب میں  مولانا محمد یوسف خان صاحب کے وہ بیانات جمع کیے گئے ہیں جواساتذہ کرام سے متعلق ہیں تاکہ  اساتذہ کرام منصبِ تدریس کی حقیقت کو پہنچان کر صحیح معنوں میں رسول اللہﷺ کی نیابت کاحق ادا  کرسکیں اور معاشرے کےایک کامیاب اور مثالی استاد بن سکیں۔(م۔ا)

مکتبہ بیت العلم کراچی تعلیم و تربیت
6101 5264 اساس اسلام ( اسلامیات لازمی ) غلام احمد حریری

دین دو باتوں ،فکر وکردار یا عقیدہ وعمل سے تعبیر ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں ،ایسا عقیدہ جو عمل کی اساس بنے ،کردار وسیرت کی تشکیل کرے اور بجائے خود تخلیقی نوعیت کا حامل ہو ایمان کہلاتا ہے۔اور اگر اس سے زندگی ،عمل اور تخلیق وآفرینش کی نشاط کاریاں چھین لی جائیں تو پھر وہ عقیدہ ہو سکتا ہے ،یا اسلام کا ادنی درجہ بھی اسے کہہ سکتے ہیں،ایمان نہیں۔سمجھ لوکہ مشرق و مغرب یعنی کوئی بھی سمت مقصود نہیں، اصل مقصود تو رضائے ربّ محبوب ہے اور اُس کی بنیادیں یہ ہیں کہ دیکھو کون اللہ پر،یوم آخرت پر،فرشتوں پر،کتاب الہٰی پر اور اللہ کے نبیوں پر ایمان لایا ہے۔بس یہی نیکی ہے اور ایسا ہی نیک بخت، خوش بخت، نیک نصیب ہے۔ یہ تو ہوئے اَجزائے ایمان…ان پانچوں میں سے کسی ایک کا انکار بھی دائرہ اسلام و ایمان سے خارج کر دے گا۔اور کوئی کتنا ہی نیک عمل اور بھلے اَخلاق و کردار والا ہو،ان پانچ بنیادوں میں سے اگر کوئی ایک اس میں نہ ہوگی یعنی ان پانچوں کو اس نے اپنا ایمان و عقیدہ نہ بنایا ہو گا تو اس کے سارے اعمال اکارت جائیں گے…کسی چھوٹے سے مکان کی بنیادیں کچرے اور گھاس کے گٹھوں پر رکھ دی جائیں تو زلزلہ تو دور کی بات آندھی اور تیز ہوا اور معمولی بارش بھی اس مکان کو گرانے کے لئے کافی ہو گی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اساس اسلام‘‘ غلام احمد حریری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں اسلام کا معنیٰ ومفہوم ، امتیازی خصوصیات، اسلام کے بنیادی عقائد، اسلام کا تصور عبادت اور اسلامی عبادات، اسلامی نظام زندگی اور اسلام کے معاشی اصولوں کو مفصل بیان کیا ہے۔ جو کہ اسلامی معلومات کے حوالہ سے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

پولیمر پبلیکیشنز لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6102 1413 استاد ملت کا محافظ پروفیسر ثریا بتول علوی

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے ۔ یہاں کے رہنے والے عوام کو اس ملک کے ساتھ جذباتی حد تک وابستگی ہے ۔ لیکن اغیار کی سازشوں سے اس مملکت خداد کی قیادت وسیادت کی باگ دوڑ ان لوگوں کے ہاتھ میں آگئی کہ جو سیکولر ذہنیت کے مالک تھے ۔ وہ نام کی حدتک تو مسلمان ہیں لیکن ان کے طرز و اطوار غیرمسلموں جیسے ہیں ۔ وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ اس ملک کا نظام تعلیم یا کوئی دیگر شعبہ ہائے حیات اسلام کے مطابق ہو جائے ۔ چناچہ انہوں نے آغاز سے ہی اسے اس خاکے یا نقشے کے مطابق رکھا جو ایک سیکولر قوم نے تشکیل دیا تھا ۔ اور بعض جزوی ترامیم کر کے یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ یہ اسلامی بن گیا ہے ۔ تاہم ایک عرصے کے بعد یہ محسوس کیا گیا  تو اس وقت کے صدر جناب ضیاءالحق نے نظام تعلیم کو اسلامیت کے مطابق ڈھالنے میں بنیادی تبدیلی کی ۔ لیکن نام نہاد اسی لادین طبقے نے یہ مساعی بارآور نہ ہونے دیں ۔ اور پھر ایک ملحدانہ افکار کے حامل پرویز مشرف جیسے شخص نے اسے خالص  سیکولر بنیادیں فراہم کیں ۔ قوم کے وہ حساس حلقے جو اسلامیت کے درد اپنے اندر رکھتے ہیں وہ مسلسل چیخ وپکار کر رہے ہیں لیکن ان کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی ۔ کیونکہ وہ تو اسے بنانا ہی غیراسلامی ملک چاہتے ہیں ۔ محترمہ ثریابتول صاحبہ ان درد رکھنے والے لوگوں میں سے ہیں جو پاکستان کو اسلامی ملک دیکھنا چاہتی ہیں ۔ اور یہ کتاب اسی حوالے سے ان کی کاوش ہے ۔ اللہ انہیں جزائے خیر دے۔(ع۔ح)
 

تنظیم اساتذہ پاکستان -خواتین استاد و شاگرد
6103 3031 اسلام اور جدید افکار ڈاکٹر سید تنویر بخاری

اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور جدید افکار "ڈاکٹر سید تنویر بخاری اور پروفیسر حمید اللہ جمیل صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور جدید سیاسی، معاشی اور معاشرتی افکار  کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کی روشن تعلیمات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور نصابی کتب
6104 6067 اسلام کے قلعے ( مدارس دینیہ عربیہ ) اور علماء ربانی کی ذمہ داریاں سید ابو الحسن علی ندوی

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی  کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے  ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں صحابہ  کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام  کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام،ترویج   دین اور تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے  میں جن کی خدمات نے  نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کے قلعےمدارس دینیہ اورعلماء ربانی کی ذمہ داریاں‘‘سید ابو الحسن ندوی ﷫ کے تین مضامین(اسلام کےقلعے،عربی مدارس،علماء ربانی کی ذمہ داریاں) کا مجموعہ ہے۔اولاً یہ تینوںمضمون ندوۃ العلماء کےترجمان رسالہ’’ الندوۃ‘‘ میں جنوری 1940ء اور دسمبر1942ء میں شائع ہوئے تھے۔بعد  ا زاں  1990ء میں ان تینوں مضامین کو  یکجا کر کے  کتابی صورت میں شائع کیا  گیا۔ سید ابو الحسن ندوی ﷫ کے یہ مضامین مدارس دینیہ عربیہ کے ذمہ دراوں اور کارکنوں کے دلوں میں نیااعتماد اور اطمینان اوران کے اندر فرائض منصبی کےادا کرنے کا نیا جذبہ وتحریک پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ  متشککین معترضین کو حقیقت پسندی اور زیادہ سنجیدگی وگہرائی کے ساتھ مدارس کی ہرزمانہ میں ضرورت وافادیت پر غور کرنے اور حقائق کااعتراف کرنے پر آمادہ کرنے والے ہیں ۔(م۔ا)

شعبہ تعمیر و ترقی لکھنؤ علم اہمیت و عظمت
6105 6399 اسلامی اصول تعلیم شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

عصر حاضر میں مختلف علمی موضوعات پر تحقیقات اور تعلیمی اداروں میں تدریس وتعلیم کے اصول وضوابط ایک مستقل فن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے شاہ ولی محدث دہلوی رحمہ اللہ نے           اس موضوع پر ”فن دانشمندی“ کے نام سے فارسی میں ایک مختصر مگر انتہائی مفید وجامع رسالہ تصنیف کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی اصول تعلیم  ترجمہ سالہ فن دانشمندی ‘‘شا ہ ولی اللہ  رحمہ اللہ کے فارسی رسالہ ’’ دانشمندی ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس رسالے کے مترجم وشارح مفتی رشید احمد العلوی ہیں ۔یہ رسالہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔حصہ اول میں  عام زبان میں اصول تعلیم اور اس کے متعلقہ مسائل کا تذکرہ کیاگیا ہے ۔ دوسرے حصے میں اہل علم  اور تعلیم  وتعلم کے شبعہ  سے وابستہ لوگوں کےلیے راہنمائی پیش کی گئی ہے۔ اور تیسر  ا زیادہ وسیع علم اور بین الاقوامی فکر کےحامل افراد کےلیے ہے۔ محقق ومرتب  کتاب ہذا نے  حسن عسکری کی کتاب’’جدیدیت‘‘ کاخلاصہ بھی اس کتاب کے ساتھ منسلک کردیا ہے۔(م۔ا)

طوبیٰ ریسرچ لائبریری علم اہمیت و عظمت
6106 3655 اسلامی تربیت عبد الوہاب حجازی

اسلام میں تربیتی احکام انسانی فطرت کے تمام امور کو شامل ہیں ،اسلام ان تمام چیزوں پر جو فطرت انسان سے جنم لیتی ہیں خاص توجہ رکھتاہے ان امور کا انسان اور اس کی زندگی کے حقائق پر مثبت اثر پڑتاہے جس کی نظیر کسی اور مذہب میں نہیں دیکھی جاسکتی۔ اسلامی تعلیم و تربیت کا ایک عدیم المثال نمونہ صدر اسلام کی مسلمان قوم ہے جو گمراہی وجھالت کی کھائیوں سے نکل کر کمال کی اعلی منازل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی تھی اسلام سے پہلے اس کا کام آپس میں جنگ و قتال  کےعلاوہ کچھ بھی نہ تھا  اسی قوم نے اسلامی تربیت  کے زیر اثر ایسی عظیم تہذیب وتمدن کی بنیاد رکھی جو بہت کم مدت میں ساری دنیا پر چھا گئي اوراخلاق و انسانی اقدار کے لحاظ سے ایسا نمونہ عمل بن گئی جو نہ اس سے پہلے دیکھا گيا تھا نہ اس کے بعد  اسلامی طریقہ تربیت انسانی خلقت و فطرت کے تمام تر تقاضوں کو پورا کرنے سے عبارت ہے اسلام انسان کی کسی بھی ضرورت سے غفلت نہیں کرتاہے، اس کے جسم عقل نفسیات معنویات و مادیات یعنی حیات کے تمام شعبوں پر بھر پور توجہ رکھتاہے، اسلامی تربیت کے بارے میں رسول اسلام صلی اللہ وعلیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہی کافی ہے کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں مجھے مکارم اخلاق کو کمال تک پہنچانے کے لیے بھیجا گیا ہے (مسند احمد) زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی تربیت‘‘محترم عبد الوہاب حجازی کی  تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے تربیت اولاد کے موضوع کو  تفصیلا  بیان کیا ہے، اور  اولاد کی تربیت میں والدین کی ذمہ داریوں کو بھی بیان کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس تعلیم و تربیت
6107 3473 اسلامی تعلیم عبد الجبار

اسلام دینِ حق ہےاس کے عقائد سچے او رخالص ہیں ،اس کی عبادات سادہ او رانسانی فطرت کے عین   مطابق ہیں اور اس کےپیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں جن کی سیرت مطہرہ بنی نوع انسان کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ، آپ سب سے عظیم انسان ہیں جس کا اعتراف بعض انصاف پسند غیرمسلموں نے بھی ہے ۔مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ آخرت میں سرفرازی اور نجات حاصل کرنےکے لیے اسلامی احکام پرعمل پیرا ہوتاکہ قرب الٰہی نصیب ہو مگرموجودہ دور میں بےعملی زورں پر ہے اسلامی تعلیمات اور احکامات پر خاص توجہ نہیں دی جاری ہے اس لیے لوگ عملاً اسلام سے دو رہوتے جارہے ہیں ۔اور مسلمان دین کےاصولوں اوراحکامات سےلاپرواہ اور غافل ہورہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ ’اسلامی تعلیم‘‘ محترم جناب مولانا عبد الجبار صاحب کی کی کاوش ہے اس مختصر کتاب میں فاضل مصنف نے عام فہم اور آسان زبان میں اسلامی احکام کو لکھ دیا ہے۔تاکہ عوام اسے پڑھ کر اسلامی تعلیم اوراحکام سے واقف ہوکر عمل کرسکیں یہ کتاب بطور سوال وجواب لکھی کئی ہے کیونکہ انسان سوال وجواب شوق اور دلچسپی کے ساتھ پڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

ادارہ تبلیغ القرآن والسنۃ، قصور دینی تعلیم
6108 1629 اسلامی تعلیمات ( مکتبہ اسلامیہ ) پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی

اسلام دینِ حق ہےاس کے عقائد سچے او رخالص ہیں ،اس کی عبادات سادہ او رانسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس کےپیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں جن کی سیرت مطہرہ بنی نوع انسان کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ، آپ سب سے عظیم انسان ہیں جس کا اعتراف بعض انصاف پسند غیرمسلموں نے بھی ہے ۔انگریز مصنف مائکل ہارٹ نے تاریخ انسانی کے سو بڑے آدمیوں کی فہرست مرتب کی تو اس نے نبی کریم ﷺکے نام کو سرفہرست رکھا ۔سلسلہ انبیاء کےآخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں اور اسلام آخری او رحتمی دین ہے جو قیامت تک تمام لوگوں کے لیے جامع اورعالمگیر منبع ہدایت ہے اسی فکری وعملی دعوت کے لیے شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہور گزشتہ نصف صدی سے نہایت اخلاص سےمصروف عمل ہے۔اس یونیورسٹی میں پروفیشنل تعلیم کے ساتھ ساتھ علوم اسلامیہ او رمطالعہ پاکستان ( سال اول اور سال دوم میں) بطور لازمی مضمون پڑھایا جاتا ہے ۔اس کے معاشرے پر مثبت اثرات نمایا ں نظر آتے ہیں ۔ کیونکہ اس مضمون کامقصد یہی ہے کہ ایک اچھے انجنیئر کے ساتھ ساتھ اچھے باکردار مسلمان کا ہونا بھی لازمی اور ضروری ہے۔زیر نظر کتاب '' علوم اسلامیہ'' انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہورکے طلباء کے لیے نصابی کتاب ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور )اورڈاکٹر حافظ محمد شہباز( لیکچر شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور) نے انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے سال دوم کے طلباء وطالبات کے لیے مرتب کیا ہے ۔ مرتبین نے اس کتاب میں اگرچہ زیادہ تفسیر ی وتشریحی نکات بیان نہیں کئے تاہم انہوں نے انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طلباء طالبات کو بطور خاص اور دوسرے اداروں کے طلباء کوبالعموم قرآن فہمی اور علم حدیث کی بنیادی معلومات فراہم کردی ہیں ۔لہذا اہل اسلام کےلیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے ۔ افادۂ عام کےلیے اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا کیا گیا ہے اللہ تعالی سے دعا کہ وہ اپنے فضل وکرم سے ہمارے سینوں کوفہم قرآن وحدیث کےلیے کھول دے (آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور نصابی کتب
6109 2461 اسلامی نظام تعلیم سید ریاست علی ندوی

 تعلیم و تربیت انسان کی سب سے پہلی،اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ہماری تاریخ میں اس کی عملی تابندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں مسجد نبوی میں چبوترے پر اہل صفہ علم حاصل کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کے لیے آزادی کے بدلے ان پڑھ صحابہ کو تعلیم یافتہ بنانے کی شرط رکھی جاتی ہے اور کبھی مسجد نبوی کا ہال دینی، سماجی اور معاشرتی مسائل کی افہام و تفہیم کا منظر پیش کرتا ہے۔ آج کل فن تعلیم کو جو اہمیت حاصل ہے وہ  روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے۔ہر طرف ٹریننگ اسکول اور کالج کھلے ہیں،مدرس تیار کئے جاتے ہیں،فن تعلیم پر نئی نئی کتابیں لکھی جاتی ہیں اور نئے نئے  نظرئیے آزمائے جاتے ہیں۔ایک وہ وقت بھی تھا جب اس روئے زمین پر مسلمان ایک ترقی یافتہ اور سپر پاور کے طور پر موجود تھے،مسلمانوں کے اس ترقی وعروج کے زمانے میں بھی اس فن پر کتابیں لکھی گئیں اور علماء اہل تدریس نے اپنے اپنے خیالات کتابوں اور رسالوں میں تحریر کئےاور کتاب وسنت ،بزرگوں کے واقعات اور تجربات کی روشنی میں جو تعلیمی نتائج انہوں نے سمجھے تھے انہیں اصول وقواعد کی حیثیت سے ترتیب دے دیا تھا۔ضرورت اس امر کی تھی کہ مسلمان علماء نے جو کتابیں لکھی ہیں یا اپنی تصنیفات میں تعلیم سے متعلق جو نظرئیے بتائے ہیں یا متفرق خیالات ظاہر کئے ہیں ان سب کو ترتیب سے یکجا کر دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی نظام تعلیم" دار المصنفین انڈیا کے قابل اور محنتی  ریسرچر سید ریاست علی ندوی صاحب کی تصنیف ہے ،جوانہوں اسلامی تاریخ پر مبنی کتب کی ورق گردانی کے بعد مرتب فرمائی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا تعلیم و تربیت
6110 1604 اسلامیات محمد ریحان

ارکانِ اسلام پرعمل پیراہونا او راس کی جزئیات وتفیلات کی تعلیم و معرفت حاصل کرنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے بحیثیت مسلمان ہمارا سب سے پہلا فرض یہ ہے کہ ہم اپنے دین کوسیکھیں اس پر عمل کریں اور جامع ونافع دین کو ساری دنیا تک پہنچا دیں۔ایک داعی اور مبلغ کے لیےاسلام کی تبلیغ نشرواشاعت سے قبل قرآن واحادیث کی روشنی میں اسلام کی تفہیم وتعلیم او ر اس کی معرفت بہت ضروری ہے تاکہ ایک داعی صحیح منہج پر اسلام کی دعوت وتبلیغ کرسکے ۔اور اس میں صحیح رسوخ تو قرآن مجید کا ترجمہ وتفسیر سمجھنے اوراسی طرح فقہ وحدیث اور عقائد کی کتب کو درسا پڑھنے سے ہوتا ہے ۔لیکن اسلام کی بنیادی تعلیمات سے شناسائی کے حوالے سے کئی اہل علم نے مختلف انداز میں آسان فہم کتب مرتب کی ہیں ۔جنہیں پڑھ ایک عام مسلمان اسلام کی تعلیمات سے اگاہی حاصل سکتا ہے ۔زیرتبصرہ کتاب ''اسلامیات'' بھی اس سلسلے میں مولانا محمد ریحان ومولانا محمد فرحان حفظہما اللہ کی ایک اہم کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے تمام مسائل ومعاملات کو آیات قرآنی او راحادیث صحیحہ کی روشنی میں سوال وجواب کے اسلوب میں پیش کیا ہے کہ جس سے بات زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ میں آتی اور واضح ہوجاتی ہے۔ یہ کتا ب اپنے اس منفرد اسلوب کے لحاظ سے قرآن اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں اسلام کی بنیادی معلومات و تعلیمات کے حوالے سے تقریبا 900 سوال وجواب پرمشتمل ایک آسان اور مکمل انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جوکہ اسلامی احکامات کو سمجھنے کے لیے انتہائی مفید اور ہر گھر اور لائبریری میں رکھنے کے لائق ہے اللہ تعالی اس کے مرتبین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

 

 

دار الارقم نصابی کتب
6111 3970 اسلامیات ایڈوانسڈ محمد امتیاز شاہد

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامیات، ایڈوانسڈ " محترم  محمد امتیاز شاہد صاحب اور محترمہ عطیہ بانو صاحبہ کی مشترکہ کاوش ہے۔یہ  کتاب انہوں نے لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسر، سبجیکٹ سپیشلسٹ،سی ایس ایس، پی سی ایس، پی ایم ایس، ایم اے،یونیورسٹی انٹری ٹیسٹ، این ٹی ایس، اور تمام متعلقہ امتحانات کی تیاری کے لئے مرتب کی ہے۔اس کتاب کو  انہوں نے معروضی انداز میں سوال وجواب کی شکل میں تیار کیا ہے۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

ایڈوانسڈ اے پی پبلیشرز لاہور نصابی کتب
6112 534 اسلامیات لازمی بی اے،بی ایس سی پروفیسر ڈاکٹر محمد خلیل

قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی سہولت کے لیے ادارہ نے نصابی کتب بھی کتاب و سنت ڈاٹ کام پر ڈائنلوڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب ’اسلامیات لازمی‘ بی اے، بی ایس سی اور بی کام کی کلاسز کے لیے پنجاب یونیورسٹی کے جدید نصاب کے مطابق ترتیب دی گئی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد خلیل صاحب نے اس کتاب کو مرتب کیا ہے جو کہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور کے وائس پرنسپل ہیں۔ کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا باب قرآن کریم سے متعلقہ ہے۔ دوسرے باب میں حدیث سے متعلقہ مباحث پیش کی گئی ہیں۔ باب سوم سیرت النبی پر مشتمل ہے۔ چوتھے باب میں اسلامی تہذیب و ثقافت کے ضمن میں مختلف مباحث پر بات کی گئی ہے۔ پانچواں اور آخری باب معروضی سوالات پر مشتمل ہے۔ جس کے دس نمبر ہیں۔ کتاب کے آخر میں پچھلے سالوں کے کچھ پرچہ جات بھی دئیے گئے ہیں۔(ع۔م)
 

علمی کتب خانہ لاہور نصابی کتب
6113 5772 اشرف الادب مترجم و شرح اردو نفحۃ العرب محمد اعزاز علی امروہوی

مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے  قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم  دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی  مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم  نے نفحۃ  العرب کی متعدد شروح لکھی ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ اشرف الادب ‘‘    مدارس  دینیہ کے نصاب میں  شاملِ نصاب  عربی ادب کی مشہور ومعروف کتاب نفحةالعرب کا   اردو ترجم  وشرح ہے ۔یہ ترجمہ وشرح مولانا  عبد الحفیظ (فاضل دار العلوم ،دیوبند)  نےکیا ہے ۔ مترجم وشارح  نے نفحة العرب    کا ترجمہ وشرح کرنے کے علاوہ  تقریباً 35 ایسے اصحاب تاریخ کا مختصر تعارف  بھی پیش کیا ہے کہ  جن کے بارے میں  صاحب نفحۃ العرب  نے سکوت یا لاعلمی کا اظہار کیا  ہے۔ یہ کتاب اشرف الادب شرح نفحۃ العرب‘‘نیٹ سےڈاؤن لوڈ کر کے   کتا ب وسنت  سائٹ  کے قارئین وناظرین کے  لیے پیش کی گئی ہے تاکہ عربی ادب پڑھنے  پڑھانے  والے  احباب  اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)

قدیمی کتب خانہ، کراچی نصابی کتب
6114 498 اصول حديث(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ پہلا یونٹ ہے، اس یونٹ میں علم حدیث کا تاریخی پس منظر، علوم حدیث کا تعارف، مقام حدیث، حجیت حدیث، تدوین حدیث، حدیث کی مشہور اصطلاحات، طبقات کتب حدیث اور حدیث کی مشہور کتابوں کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ کوئی بھی بات بغیر حوالہ کے نقل نہیں کی گئی، البتہ احادیث کے حوالہ جات دیتے ہوئے کتاب کا نام اور کتاب یا باب کا حوالہ دینے پر اکتفا کیا گیا ہے اگر رقم الحدیث بھی ساتھ درج کر دیا جاتا تو اصل مصادر تک پہنچنے میں مزید آسانی ہوتی۔ مکمل کورس میں اسلوب نہایت سادہ اور عام فہم رکھا گیا ہے جو عوام الناس اور اہل علم دونوں کے لیے مفید ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6115 1408 اقرا اول بشیر احمد سیالکوٹی

عربی زبان کو ایک ایسا اعزاز حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ قیامت تک رہے گی ۔ اور وہ یہ ہے کہ قرآن جیسی مقدس کتاب اس زبان میں موجود ہے ۔ مسلمان اپنا دین سیکھنے کے لئے ہمیشہ ہی اس زبان کے محتاج رہیں گے ۔ اس کی تفہیم اور تشریح کے لئے ماہرین نے مختلف پہلوؤں سے کام کیا ہے ۔ ایک تو اس کا گوشہ گرائمر کا ہے جس میں اس زبان کے قواعد و ضوابط زیر بحث آیا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اسے براہ راست بولنے کی مشق کی جائے ۔ تاکہ اس کے الفاظ معانی کے ساتھ زبان پر چڑھ جائیں ۔ زیر نظر کتاب مؤخرالذکر پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کی گئی ہے ۔ اس میں تقریبا تمام وہ الفاظ آگئے ہیں جو ہماری روزمرہ معمولات میں استعمال ہوا کرتے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ یہ ہے کہ زبان کے اساسی اجزا کو ملا کر ایک جملہ کیسے تشکیل دیا جانا چاہیے اس حوالے سے بھی ساتھ ساتھ بطریق احسن مشق ہوتی جاتی ہے ۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے مدارس میں داخل نصاب بھی کیا جا چکا ہے اور ہزاروں مبتدی طلبا اس سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ اللہ مصنف کو اجر سے نوازے ۔ آمین (ع۔ح)
 

دار العلم، اسلام آباد گرامر
6116 6951 الجواب للخاصۃ للبنین لحل اسئلۃ الخاصۃ وفاق المدارس حل شدہ پرچہ جات ( ثانویہ خاصہ) محمد یامین رحمانی

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للخاصۃ للبنین لحل اسئلۃ الخاصۃ ‘‘ مولانا محمد یامین رحمانی صاحب    کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے  وفاق  المدارس  العربیہ درجہ  ثانویہ خاصہ کے سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا  ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ   صرف ثانویہ خاصہ کی  نصابی  کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی  بلکہ  طلباء اس کتاب کی مدد سے  وفاق المدارس العربیہ  ثانویہ خاصہ کے امتحانات میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ زکریا ملتان نصابی کتب
6117 6950 الجواب للعامہ للبنین ( اول) اسئلۃ العالیۃ وفاق المدارس حل شدہ پرچہ جات ( درجہ عالیہ) محمد یامین رحمانی

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للعالیہ للبنین (اول) لحل اسئلۃ العالیہ ‘‘ مولانا محمد یامین رحمانی صاحب    کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے  وفاق  المدارس  العربیہ درجہ  عالیہ کے سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا  ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ   صرف درجہ عالیہ کی  نصابی  کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی  بلکہ  طلباء اس کتاب کی مدد سے  وفاق المدارس العربیہ  درجہ عالیہ کے امتحانات میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ زکریا ملتان نصابی کتب
6118 6949 الجواب للعامہ للبنین اسئلۃ العامۃ وفاق المدارس دس سالہ حل شدہ پرچہ جات ( ثانویہ عامہ) یٰسین شاکر

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للعامہ للبنین لحل اسئلۃ العامہ ‘‘ استاذ العلماء مولانا محمد یٰسین شاکر رحمہ اللہ  کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے  وفاق  المدارس  العربیہ درجہ  ثانویہ عامہ کے دس سالہ سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا  ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ   صرف نصابی  کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی  بلکہ  طلباء اس کتاب کی مدد سے  وفاق المدارس العربیہ کے امتحانات میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا)

مکتبہ زکریا ملتان نصابی کتب
6119 810 العلم والعلماء(عبد الرؤف جھنڈانگری) عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری

علم انسانیت کی معراج ہے ،جس کے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ کی پہچان حاصل کرتا ،دین کی اساسیات سے واقف ہوتا اور مقصد حیات سے آگاہی حاصل کرتاہے ۔علم عظمت و رفعت کی علامت ہے اور علم ہی کی بدولت اللہ مالک الملک نے انسان کو دیگر مخلوقات سے فوقیت دی ۔کتاب وسنت میں دینی علم حاصل کرنے کی کافی ترغیب اور علما کے مراتب عام امتیوں سے اعلیٖ و افع بیان ہوئے ہیں ۔وحی کے علم کی حفاظت و ذمہ داری اور تبلیغ و اشاعت کا فریضہ علمائے امت پر عائد ہے ، اس مناسبت سے علماء کا فرض ہے کہ دینی علوم میں دلچسپی لیں اور کتاب وسنت کے احکام و فرائض ،فقہی مسائل اور ضروریات دین کے متعلقہ امور سے کما حقہ بہرہ مند ہوکر تبلیغ دین کی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوں۔دینی علم سیکھنا اور سکھانا بہت معزز پیشہ ہے اور دینی تعلیم سے وابستہ افراد انتہائی قابل احترام ہیں ۔زیر نظر کتاب  میں علم کی فضیلت و اہمیت ،علماء کے فضائل ومناقب ، حصول علم کے لیے مصروف طلباء کی عظمت اورتعلیم سیکھنے اور سکھانے کے آداب کا بیان ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع بہترین تصنیف ہے ، جو قارئین کی علمی ذوق کو ابھارے گی اوران میں حصول علم کا نیا ولولہ پیدا کرے۔(ف۔ر)
 

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ علم اہمیت و عظمت
6120 1578 العلم والعلماء(عبد الرزاق ملیح آبادی) عبد الرزاق ملیح آبادی

علم انسانیت کی معراج ہے ،جس کے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ کی پہچان حاصل کرتا ،دین کی اساسیات سے واقف ہوتا اور مقصد حیات سے آگاہی حاصل کرتاہے ۔علم عظمت و رفعت کی علامت ہے اور علم ہی کی بدولت اللہ مالک الملک نے انسان کو دیگر مخلوقات سے فوقیت دی ۔کتاب وسنت میں دینی علم حاصل کرنے کی کافی ترغیب اور علما کے مراتب عام امتیوں سے اعلیٖ و افع بیان ہوئے ہیں ۔وحی کے علم کی حفاظت و ذمہ داری اور تبلیغ و اشاعت کا فریضہ علمائے امت پر عائد ہے ، اس مناسبت سے علماء کا فرض ہے کہ دینی علوم میں دلچسپی لیں اور کتاب وسنت کے احکام و فرائض ،فقہی مسائل اور ضروریات دین کے متعلقہ امور سے کما حقہ بہرہ مند ہوکر تبلیغ دین کی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوں۔دینی علم سیکھنا اور سکھانا بہت معزز پیشہ ہے اور دینی تعلیم سے وابستہ افراد انتہائی قابل احترام ہیں ۔زیر نظر کتاب حافظ ابن عبد البر کی معروف کتاب جامع بیان العلم و فضلہ کا ترجمہ ہے ، جس میں علم کی فضیلت و اہمیت ،علماء کے فضائل ومناقب ، حصول علم کے لیے مصروف طلباء کی عظمت اورتعلیم سیکھنے اور سکھانے کے آداب کا بیان ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع بہترین تصنیف ہے ، جو قارئین کی علمی ذوق کو ابھارے گی اوران میں حصول علم کا نیا ولولہ پیدا کرے۔(ف۔ر)
 

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور علم اہمیت و عظمت
6121 6271 الفہیم حیات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوئز رفعت سالار فیضی

آج مطالعہ کی میز پر الفہیم حیات رسول کوئز نامی کتاب ہے ۔جس کے مولف شیخ رفعت سالار فیضی ہیں۔ حیات رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور سیرت کوئز پر یوں تو مارکیٹ میں بے شمار کتابیں موجود ہیں ۔ کتابوں کی اس بھیڑ میں مذکورہ کتاب کی اپنی الگ انفرادیت ہے ایک ہزار سے زائد سوالوں اور ان کےجوابات پر مشتمل اس کتاب کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ تمام جوابات سیرت کی مستند ترین کتابوں سے با حوالہ درج کئے گئے ہیں۔ بعض جوابات پر اختلاف رائے کی گنجائش ہے۔ لیکن مجموعی طور پر یہ کتاب بے حد مفید ہے ، مدارس کے طلبا و طالبات و عام حضرات بھی اس سے پوری طرح مستفیض ہو سکتے ہیں۔ کوئز کمپٹیشن اور ٹک مارک امتحانات کے لئے یہ کتاب ایک عظیم تحفہ ہے۔ مولف کے استاذ محترم اور ہندوستان کے ایک بڑے اہل حدیث عالم شیخ محفوظ الرحمن فیضی حفظہ اللہ کے مراجعہ نے کتاب کو سند اعتبار بخشا ہے۔ صفحات کی مجموعی تعداد ١٦٨ ہے۔ مولف حفظہ اللہ ہماری طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں اور مکتبہ الفہیم کوبھی ہم دعاوں میں یاد رکھتے ہیں۔(م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی علم اہمیت و عظمت
6122 4329 اولاد کو بگڑنے سے کیسے بچائیں تفضیل احمد ضیغم ایم اے

دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زوردیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سےپہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشوونما کےلیے اپنے اخلاق وعادات کو درست کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کےعقائد وافکار اورنظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کےباصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اولاد کوبگڑنے سے کیسے بچائیں ‘‘ محترم جناب تفضیل احمد ضیغم کی کاوش ہے یہ مختصر کتاب نو ابواب پر مشتمل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کی تیاری میں خالص شرعی نصوص کو سامنے رکھا ہے اور بقدر ضرورت تربیت اولاد میں جابجا سابقہ علماء کےپُرحکمت اقوال بھی نقل کیے ہیں۔اس مختصر کتاب سے استفادہ کر کے قارئین اپنی اولاد کی اچھی تربیت کر کے انہیں اسلامی معاشرہ کا بہترین فرد بنا سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس عوام ا لناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تعلیم و تربیت
6123 6662 ایم اے اسلامیات گائیڈ مع مکمل حل شدہ پرچہ جات لقاء المحسن زاہد

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحا اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر نظر کتاب’’  ایم اے اسلامیات گائیڈ مع مکمل  حل شدہ پرچہ جات پارٹ 1 ‘‘ لقاء المحسن  زاہد  کی کاوش ہے یہ کتاب ایم اے اسلامیات پارٹ1 کے پانچ پیپر کی مکمل گائیڈ ہے جو کہ امتحانی نکتۂ نگاہ سے طلبہ وطالبات کے لیے نہایت مفید ہے۔فاضل مصنف نے اس  کتاب کی تیاری میں  خاص طور اپ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ  ہرمضمون کو واضح مربوط اور سلیس انداز میں لکھا جائے  جو کہ ہر ذہی سطح کے طلبہ وطالبات کے لیے یکساں مفید ہو ۔ نہایت گنجلک زبان استعمال نہیں کی گئی  اور اس بات کا بھی خیال رکھا ہےکہ انداز بیاں ایم اے کے معیار سے کم نہ ہو۔ (م۔ا)

ڈوگر پبلشرز لاہور نصابی کتب
6124 499 ایمانیات۔الف(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم اور مسلم مستشرقین کے ذہن جن بنیادی مسائل کے حل میں مصروف رہے ان میں حدیث کی تاریخی اور تشریعی حیثیت بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ مستشرقین کی جانب سے غلط فہمیوں اور بعض اوقات شعوری طور پر گمراہ کرنے کی کوششوں سے یہ نتیجہ نکالنا مقصود تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دیں کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اسی گمراہ کن طرز عمل کے نتیجہ میں بعض حضرات اپنے آپ کو اہل قرآن کہنے لگے۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے جن سے حدیث کے ضمن میں پائے جانے شکوک و شبہات رفع کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ دوسرا یونٹ دین اسلام کے دو بنیادی عقائد ’توحید  و رسالت‘ کے بیا ن پر مشتمل ہے۔ توحید اور رسالت دین اسلام کے بنیادی عقائد ہیں۔ کلمہ دین اسلام کی بنیاد ہے۔ اس کلمہ میں دین اسلام کے دونوں بنیادی عقائد (توحید و رسالت) کا ذکر ہے یہی کلمہ ایک مسلم کو کافر، مشرک اور دہریے سے الگ کرتا ہے۔ اس یونٹ کے دو حصے ہیں پیش نظر حصہ پہلا ہے جس میں توحید و شرک کی حقیقت، توحید  کے عملی زندگی پر اثرت، شرک کی اقسام اور اس کی قباحتوں  اور اس کی مختلف صورتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اختتام پر ایک خلاصہ ہے جس میں توحید اور شرک کے بارے میں ضروری اور اہم مباحث کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6125 3057 ایم۔اے اسلامیات ، پارٹ 2، اہم سوالات کا جامع حل غلام مصطفیٰ ایم اے علوم اسلامیہ

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " ایم۔اے اسلامیات ، پارٹ  2، اہم سوالات کا جامع حل " محترم غلام مصطفی ایم۔اے علوم اسلامیہ، محترمہ مسز حریم مصطفی ایم۔ اے علوم اسلامیہ کی مشترکہ کاوش ہے ، جس کی نظر ثانی محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف شاکر شعبہ علوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد نے فرمائی ہے۔یہ کتاب کتاب انہوں نے ایم، اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے بڑی محنت  سے بطور گائیڈ تیار کی ہے۔اس کتاب میں انہوں نے سال دوم کے تمام  اسلامی پرچہ جات کو بڑی تفصیل سے جمع کر دیا ہے، جس میں فقہ، دعوت وارشاد، اسلام اور جدید عمرانی افکار وتحریکات، اسلام اور سائنس، اسلام اور فلسفہ، عالم اسلام کے وسائل ومسائل اور اسلام اور جدید سیاسی وعمرانی افکار شامل ہیں۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

جہانگیر بکس نصابی کتب
6126 7054 بسم اللہ اسلامی تعلیم ( دوسری جماعت کے لیے ) ابو عبد اللہ عبد المتین

اولاد کی دینی تعلیم و تربیت ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے - شریعت مطہرہ کی رو سے والدین پر اولاد کے سلسلہ میں جو حقوق عائد ہوتے ہیں ، ان میں سب سے اہم اور مقدم حق اُن کی دینی تعلیم و تربیت ہی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بسم اللہ اسلامی تعلیم ‘‘ابو عبد اللہ عبد المتین کی تالیف ہے۔فاضل مؤلف نے اس کتاب کو جدید تعلیمی رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے جو کہ 8 ابواب (قرآن مجید، احادیث رسول ﷺ مسنون کلمات،ایمانیات، عبادات، سیرت النبی ﷺ، آداب و اخلاق اور سیرت صحابہ و صحابیات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

الاثر پبلیکیشنز لاہور نصابی کتب
6127 3899 بچوں کی تربیت قرآن و سنت کی روشنی میں محمد ہود

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بچوں کی تربیت قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔اس کتاب میں شیخ مولانا محمد ہود ﷾ نے اپنے بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ کےطریقے شریعت اسلامیہ سے دلائل کے ساتھ پیش کیے ہیں۔ نیز تربیت اولاد میں آج ذرائغ ابلاغ کیا بھیانک کردار ادا کررہے ہیں اس پر بھی تفصیلاً بحث کی ہے۔ مولانا گلزار احمد کےاس کتاب پر مقدمہ اور شیخ عبد الولی کی تخریج سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

دار الاندلس،لاہور تعلیم و تربیت
6128 5335 بچپن لڑکپن اور بھولپن (ٹین ایچ گائیڈ ) ڈاکٹر آصف محمود جاہ

صحت بڑی نعمت ہے۔ نو بالغ بچوں کے لیے اچھی صحت اور بھی ضروری ہے۔ ہمارے بچے اور بچیاں جب بچپن سے بلوغت میں قدم رکھتی ہیں تو جسم میں بے شمار انقلابی تبدیلیاں برپا ہوتی ہیں‘ جس کے لامحالہ اثرات ذہن پر ہوتے ہیں۔ 13 سے 19 سال کی عمر میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے عمر کا یہ حصہ بہت نازک ہوتا ہے۔ 13 سال کے لڑکے کو جب پہلی دفعہ گیلے خوابوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا 13 سال کی لڑکی کو پہلی دفعہ Menstruation Cycle سے گزرنا پڑتا ہے تو بے شمار جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت بالکل بدلی ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لڑکے اور لڑکی کو اس دوران ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت کے بارے میں ضروری معلومات حاصل ہوں تاکہ وہ ان کی وجہ سے ہونے والے مسائل سے اچھی طرح واقف اور عہدہ برآ ہو سکے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف خود میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے نو بالغ لڑکے اور لڑکیوں کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل کے حوالے سے تفصیل پیش کی ہے اور تعلیم وتربیت میں بہت اہم کتاب ہے اور مصنف نے یہ کتاب حدود وقیود میں رہ کر لکھی ہے اور یہ کتاب خاص کر جوانی کے مسائل کے احاطے پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچپن‘ لڑکپن اوربھولپن ‘‘ ڈاکٹر آصف محمود جاہ  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

علم و عرفان پبلشرز، لاہور تعلیم و تربیت
6129 4114 بیٹا ہو تو ایسا محمد طاہر نقاش

محترم طاہر نقاش صاحب  (مدیر ) دار الابلاغ  ،لاہور کی شخصیت اہل علم کے   ہاں محتاج تعارف نہیں  آپ  جامعہ محمد یہ ،گوجرانوالہ سے فارغ تحصیل ہیں اور ایک عرصہ جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم سے  گراں قدر صحافتی خدمات دیتے رہے ہیں  ۔موصوف کا شمار  وطن عزیز کے چند قلمکاروں  میں ہوتا ہے جن کےقلم  کو اللہ تعالیٰ نے تاثیر کی دولت سےنوازا  ہے ۔ان کےمضامین میں چھوٹے  چھوٹے جملوں میں بڑی بڑی حکمت وعمل کی باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔وہ اپنے قلم کی تبلیغ  سے تبلیغ کا اچھوتا انداز اپنائے ہوئے  ہیں ۔موصوف نے   دینی  صحافت  میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے ساتھ  ساتھ ’’ دار الابلاغ‘‘ کے نام  سے اشاعت کتب دینیہ  کا ادارہ قائم کیا  جو چند سالوں میں معاشرےکی ضرورت کے اہم موضوعات پر  بیسیوں  دینی کتابیں شائع کرچکا ہے ۔طاہر صاحب  خودبھی کئی کتب کے مصنف ومترجم مرتب ہیں ۔8 نومبر 2012ء کو طاہر نقاش صاحب کا ہونہار بیٹا  ابو بکر نقاش  نواز شریف ہسپتال  میں  ڈاکٹر وں کی غفلت  سے اچانک اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ جس  سے بچے کے والدین ، بہن  بھائی ،  عزیز واقارب کو بہت صدمہ پہنچا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بیٹا ہو توایسا! ‘‘ میں   جناب  طاہر نقاش صاحب   نے اپنے  بیٹے کی    مظلومانہ موت اور اس پر انہیں پہنچنے والے گہرے صدمے ، اور اس  ان   کی والدہ ، استاتذہ ، بہن بھائیوں  اور عزیز واقارب ودست واحباب کے تاثرات کوپیش کرنے  ساتھ ساتھ انہوں نے  اس کتاب میں والدین کے لیے انمول سنہری راہنمائی کے  اصول پیش کیے کہ  انہوں نےاپنے بچوں کی تربیت کیسے کرنی ہے اور اولاد کے   لیے مشعل راہ  وضابطہ  عمل  پیش کیا  کہ انہوں نے کیسے مثالی بیٹے اور بیٹیاں بننا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  ابو بکر نقاش  کی بچپن کی موت کو ان کے والدین کے  لیے ذریعہ نجات بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

دار الابلاغ، لاہور تعلیم و تربیت
6130 6639 تاریخ اسلام ( لازمی کورس ) برائے ایم اے علوم اسلامیہ کوڈ 4601 ڈاکٹر محمد سجاد

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظرکتاب " تاریخ اسلام(عہد نبوی تاخلفاءے راشدین کوڈ:4601)‘‘  برائے ایم اے علوم اسلامیہ محترم ڈاکٹرمحمد سجادصاحب  کی کاوش ہے ۔یہ کتاب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ وثقافت میں  شامل نصاب ہے ۔ فاضل مصنف نے کتاب  ہذاکو 9یونٹوں میں  تقسیم کیا ہے  اس کتاب میں یہ پوری کوشش کی گئی ہے  ایک طالب علم تاریخ اسلام کے سنہری  دور سے آگاہی حاصل کرے ،اس کتاب میں  عہد نبوی اور عہد خلفاء راشدین کی مکمل تفصیل بیان  نہیں کی گئی بلکہ  ان ادوار کا ایک موثر تعارف  جو طالب علم کی رہنمائی کےلیے  کافی بنیاد فراہم کرتا ہے پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نصابی کتب
6131 3402 تاریخ تعلیم و تربیت اسلامیہ ڈاکٹر احمد شبلی

انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی؟ زیر تبصرہ کتاب"تاریخ تعلیم وتربیت اسلامیہ" محترم ڈاکٹر احمد شلبی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم محمد حسین خان زبیری صاحب نے کیا ہے، جس میں انہوں نےاسلام کی اسی تعلیم وتربیت کے عظیم الشان فلسفے کی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے کہ اولا درسگاہوں کی کی حالت تھی جو رفتہ رفتہ اب ایک نئی شکل میں موجود ہیں اور ان میں انسان سازی کا کام جاری ہے اور ان کی تعلیم وتربیت کے فریضے کو سرانجام دیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور تعلیم و تربیت
6132 3917 تاریخ علوم اسلامیہ ( جلد سوم ۔ علم فقہ ) فواد محمد سزگین

بیسویں صدی مسلمانوں کے سیاسی و علمی عروج و زوال کی صدی رہی ہے۔ اس صدی کے پہلے نصف میں مسلمانانِ عالم جہاں علمی و تحقیقی اور سیاسی و معاشی زوال کی انتہا کو پہنچ رہے تھے، وہیں اس صدی کے نصف ثانی میں انہوں نے علمی و تحقیقی میدان میں عروج وارتقاء کی ایک دوسری داستان لکھی۔ چنانچہ جہاں بہت سارے مسلم ممالک نے استعمار کے چنگل سے نجات پائی، وہیں فکر و تحقیق کے میدان میں بہت سے لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے علم و تحقیق، تصنیف وتالیف اور بحث و ریسرچ کی ان تابندہ روایات کو پھر سے زندہ کیاجو کبھی اسلاف کا طرۂ امتیاز ہوا کرتی تھیں۔ ان بڑی اورعظیم محقق شخصیات میں محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ، ڈاکٹر محمد حمیداللہ(پیرس) ، پروفیسرفوادسیزگین وغیرہ جیسی شخصیات بھی ہیں جن کو علوم اسلامیہ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے پر فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فواد سیزگین (Fuat Sezgin) چوبیس اکتوبر1924ء کو ترکی کے مقام بطلس میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وتربیت اپنے علاقہ میں پانے کے بعد استنبول آگئے، جہاں انہوں نے جامعہ استنبول میں داخلہ لیا اور 1947ء میں اس کی فیکلٹی آف آرٹس سے گریجویشن کیا، یہیں سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور عربی زبان و ادبیات میں 1954ء میں اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا، جس کے نگراں جامعہ استنبول میں اسلامی علوم اور عربی ادبیات کے ماہر ایک جرمن مستشرق پروفیسرہیلمٹ رٹر  تھے۔ پی ایچ ڈی کے بعد فواد سیزگین اسی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہوگئے۔ ان سے قریبی زمانہ میں ایک مشہور جرمن مستشرق کارل بروکلمن نے عربی اور اسلامی ادبیات پر تاریخ آداب اللغۃ العربیہ کے نام سے ایک مبسوط کام کیا تھا۔لیکن اس کتاب میں کافی نقائص تھے ۔ فواد سیزگین  نے کارل بروکلمن کی  کتاب ’’ تاریخ ادبیات عربی‘‘ پر نظرثانی کی اور بروکلمان کی غلطیوں کی اصلاح کی اور بہت سے مفید اضافے کیے اور اس کے نقائص اُن پر اچھی طرح واضح کیا ۔ ان کی مشہور عالم کتاب ’’تاریخ التراث العربی‘‘ اسی طرح منصۂ شہود پر آئی۔ یہ کتاب انہوں نے جرمن میں لکھی اور اسی کی بنیاد پر ان کو فیصل ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔اس کتاب کی اہمیت وافادیت کےپیش نظر   جامعہ امام  محمد  بن سعود  نے ڈاکٹر محمود فہمی سے عربی زبان  میں اس کا ترجمہ کروایا اوراسے دس جلدوں میں شائع۔کتاب   ہذا ’’تاریخ  علوم اسلامیہ‘‘ اسی  کتاب کی جلد سوم کا  اردو ترجمہ   ہے یہ ترجمہ شیخ نذیر حسین  نے کیا ہےیہ حصہ علوم فقہ کے متعلق ہے۔(م۔ا)

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور نصابی کتب
6133 1711 تاریخ و تعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی حافظ اسعد اعظمی


دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے  دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے  ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ  ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث  سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج  دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ  ،دہلی ‘‘  دہلی  کی  اس  عظیم الشان  معیا ری درس گاہ  کے تعارف  پر مشتمل  ہے  کہ  جس  سے  پاک وہند کے  بے  شمار جید علماء نے فیض پایا ۔مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ  کو  شیخ عبد الرحمن اور شیخ عطاء الرحمن نے  1921ء میں  قائم کیا  کہ جس کی  صرف ستائیس سالہ مختصر مدت کارکردگی میں مدارس کے اندر کوئی دوسر ی  مثال  نہیں  ۔مولانا محمد ابراہیم  میر سیالکوٹی  او ر مولانا احمدللہ  پرتاب گڑھی وغیرہ اس مدرسہ کے اولین اساتذہ اور  محدث العصر حافظ عبداللہ روپڑی  اس کے اولین ممتحن اورمدیر تعلیم مقررہوئے  او ر اس مدرسہ کے آخری وجودقیام ِپاکستان تک اس منصب پر فائز رہے ۔ مدرسے  کے مہتم تعلیمی معاملات میں  موصوف پر ہی اعتماد کرتے او ران کی بات اور  فیصلے کو حرف آخر میں  سمجھتے تھے (لیکن  ناجانے کیوں  صاحب کتاب نے  حافظ عبد اللہ روپڑی ا ور ان کےخاندان  کی مدرسہ کے  لیے  تعلیمی  خدمات کو  بطور خاص اہتمام سے  بیان  کیوں نہیں کیا ) 1947ء تک یہ  مدرسہ قائم رہا ۔ملک کی آزادی اور تقسیم کے بعد پیش آنے والے  حوادث وفسادات  کی  وجہ سے یہ مدرسہ بند ہوگیا  ۔ شیخ  عطاء الرحمن کے  صاحبزادے  شیخ عبدالوہاب اور ان کاخاندان ہجرت کر کے  کراچی منتقل ہوگیا۔کتاب  کے مرتب شیخ اسعد اعظمی  ﷾ نے  اس کتاب  میں  مدرسہ کی تعمیر،اس کے قواعد وضوابط، نصاب ِتعلیم، نظام امتحان،  اساتذہ ، فاضلین  اور مدرسہ کے  متعلق علماء کے تاثرات اور بانیانِ  مدرسہ کے حالات  واقعات  کو تفصیل سے  بیان کیا ہےجوکہ قابل مطالعہ ہیں ۔ مدرسہ  کے بانی شیخ  حاجی عبد الرحمن  انتہائی سخی  اور فیاض انسان  تھے  روزانہ  شام کو مدرسہ آتے ..  طلباء کے لیے  سیر وتفریح  او ر ہرجمعہ کو  مدرسہ کے اساتذہ کی دعوت کا خاص اہتمام کرتے  لیکن مدرسہ کے  نظم و نسق کے معاملہ بڑے سخت اور اصولوں کے پابند تھے ۔مدرسہ کے  نظم  وضبط  کی خلاف ورزی اور کتاہی کرنے  والے طلباء سے  ناراض ہوتے  ۔مدرسہ کے قیام کےایک سال بعد ہی وفات پاگئے ۔ان کے بعد  شیخ عطاء الرحمن   نے مدرسہ کا انتظام سنبھالہ ۔یہ اگرچہ  بذات خود عالمِ دین نہ تھے مگر انہیں علم اور علماء سے گہرا قلبی تعلق تھا ۔ ہر  روز ڈیڑھ میل کا سفر طے کر کے  نمازِ فجر  سے  قبل  مدرسہ میں آتے  طلباء کو  نماز  کے لیے  خود  اٹھاتے  جماعت سے پیچھے  رہنے والوں کوسزا دیتے ۔مدرسہ  میں  طلباء کےلیے  تیار ہونے والے کھانے کی  خود نگرانی کرتے ۔ کبھی  کبھی  اچانک کھانا  منگوا کر کھانے کا معیار چیک کرتے ۔ دار الحدیث  رحمانیہ  میں  تعلیم  وتربیت ،دعوت  وتبلیغ کے علاوہ  نشر واشاعت کا بھی انتظام  تھاجس کے تحت  دینی کتب  کی اشاعت  کے علاوہ  ایک ماہوار علمی رسالہ ’’محدث ‘‘بھی شائع ہوتا  تھا جس کا آغاز مئی 1933 میں ہوا۔ مدرسہ کا تعلیمی معیار بھی بہت بلند تھاجس میں بنیادی کردار  و ہ سالانہ امتحان تھا جوکہ روپڑی خاندان کے سالارِ اول  حافظ عبداللہ محدث روپڑی  اور  مولانا محمدحسین روپڑی  (والد گرامی  حافظ عبدالرحمن مدنی﷾ مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) لیا کرتے  اور امتحان  کی نگرانی  خطیبِ ملت حافظ اسماعیل روپڑی  اور مناظر اسلام عبد القادر روپڑی  کیا کرتے۔اس لیے  مدرسہ دار الحدیث  رحمانیہ  کاخاص علمی  تعلق اس امرتسری روپڑی خاندان سےتھا۔ اسی مناسبت سے  حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ نے اپنے  رفقاء(شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾،مولاناعبدالسلام کیلانی) کی مشاورت سے  لاہور میں  مدرسہ رحمانیہ کے نام سے  دینی  درس گاہ  قائم کی جو اب  بین  الاقوامی  طور پر جامعہ لاہور الاسلامیہ  کے نام سے معروف ہے۔  اور 1970  میں  مجلس التحقیق  الاسلامی ،لاہور کی  طرف سے  ماہوار علمی رسالہ  ’’محدث ‘‘جاری کیا  جس کو علمی  وفکری حلقوں میں  بہت قبول عام  حاصل  ہوا۔  یہ رسالہ اب  بھی جاری وساری  ہے  ۔ دار الحدیث  رحمانیہ ،دہلی  کے بانیان  ومنتظمین  کی  مدرسہ کے  طلبا ،اساتذہ، علماء  سے شفقت  ومحبت اور امور  مدرسہ سے  وابستگی  اور دلچسپی آج کے  مدارس  کے منتظمین  اور مہتمم حضرات کےلیے  قابلِ اتباع  نمونہ  ہے ۔ اللہ دین اسلام  کے لیے  کام کرنے  والے  تمام  مدارس دینیہ  اورعلماء کی حفاظت فرمائے (آمین)( م۔ا )

 

 

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی علم اہمیت و عظمت
6134 2718 تحقیقی طریقہ کار ایس ایم شاہد

تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی اصلیت وحقیقت معلوم کرنے کے لئے چھان بین اور تفتیش کرنا۔اصطلاحا تحقیق کا مطلب ہے  کہ کسی منتخب موضوع کے متعلق چھان بین کر کے کھرے کھوٹے اور اصلی ونقلی مواد میں امتیاز کرنا،پھر تحقیقی قواعد وضوابط کے مطابق اسے استعمال میں لانا اور اس سے نتائج اخذ کرنا ۔ایسا تحقیقی کام سندی تحقیق میں کیا جاتا ہے ،جو ہر مقالہ کی آخری منزل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا- چنانچہ حواشی و کتابیات کے معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔۔لیکن افسوس کہ آج تک اردو میں تحقیق کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان کے بارے میں سوچا گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔ چنانچہ ایک ہی جامعہ میں، بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں لکھے جانے والے مقالات باہم ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ کسی ایک مقالے میں حواشی کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔ دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور مرتب کرنے کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " تحقیقی طریقہ کار "اسی جانب ایک سنگ میل ہےجو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر محترم ایس ایم شاہد صاحب کی  وہ قابل قدر تصنیف ہے جس میں انہوں نے فن تحقیق کو موضوع بحث بنایا ہے۔یہ کتاب نہ صرف ان کی زندگی کے علمی وتحقیقی تجربوں اور وسیع وگہرے مطالعے کا نچوڑ ہے بلکہ اس میں فن تحقیق کے وہ سارے پہلو آ گئے ہیں جو تحقیق کرنے والے ہر طالب علم ،ہر استاذ  اور تمام محققین کے لئے نہایت مفید ہیں۔ (راسخ)

ایورنیو بک پیلس لاہور نصابی کتب
6135 7262 تدریب المعلمین سید ندیم فرحت

چند سال قبل انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ، اسلام آباد کے زیر اہتمام ایک اہم پیشرفت تنظیم وفاق ہائے مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا  تھا، جس میں دو موضوعات پر گفتگو ہوئی: تدریب المعلمين اور تخصصات دینیہ ۔ جس میں تمام وفاق ؍تنظیم کے ذمہ داران (محمد حنیف جالندھری (وفاق المدارس العربیہ ) ، مولانا یاسین ظفر (وفاق المدارس السلفیہ ) ، علامہ وفاق المدارس الشیعہ ) اور شہر نیاز حسین نقوی ) اور شہید مولانا ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی ( تنظیم المدارس اہل سنت ) اور دیگر اہل علم جمع ہوئے ۔ اس پروگرام میں پیش گئے مقالات کو زیر نظر کتاب ’’تدریب المعلمین ‘‘میں  پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب  تین حصوں پر مشتمل ہے۔   پہلا حصہ بعنوان عمومی رہنمائی چار مضامین پر مشتمل ہے جس میں قرآن کے انداز تدریس کی جانب توجہ  دی گئی ہے۔دوسرے حصے میں مخصوص رہنمائی بلحاظ مضامین کے تحت حدیث، فقہ، اصول فقہ اور علم کلام کی تدریس کے حوالے سے اساتذہ کرام کے سامنے تفصیلی اشارات پیش کیے گئے ہیں ۔جبکہ  تیسرے حصے کا عنوان مدرسے کا ماحول ہے۔ جس میں مولانا عبدالقدوس محمدی ، مولانا رفیق شنواری اور سید ندیم فرحت نے اس پہلو سے گفتگو کی ہے کہ تعلیم کے اصل کام کے ساتھ ساتھ مدرسہ میں معاون تعلیمی سرگرمیاں کیا کچھ ہو سکتی ہیں کہ  جس سے طالب علموں کی ذہنی، جسمانی، روحانی تحریری اور تقریری صلاحیتوں کو جا ملے۔(م۔ا)

آئی پی ایس پریس اسلام آباد تعلیم و تربیت
6136 1527 تدریب المعلمین یعنی رہنمائے مدرسین قاری محمد ادریس العاصم

اس  پر فتن دور میں مبارک باد کے لائق ہیں وہ والدین  جو  اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرتے  ہیں ۔اور سعادت مند ہیں وہ بچے جو علم دین سےآراستہ ہو رہے  ہیں،  اور  لائق تحسین ہیں وہ قابل فخر اساتذہ کرام  جو خدمت  قرآن  میں مصروف ہیں۔کسی بھی دینی ادارے  کی  خیر  وخوبی انتظام و انصرام کا انحصار اس بات پہ ہوتا ہے  کہ وہاں حصول علم کےلیے  آنے والے  طلباء اور تعلیم دینے  والے  اساتذہ کرام کا باہمی تعلق آپس میں محبت یگانگت اور پڑہائی کے مسلمہ اصول  وقواعد کے مطابق ہو۔یہ اصول وقواعد کیا ہوں طالب  علم حصول علم کے لیے  کن امور کو پیش نظر رکھیں  ۔اساتذہ کن اصول وقواعد کو اختیار کریں۔ پڑہانے کا طریقہ کار کیا ہو؟ مدرسے میں رہن سہن کا طریقہ کیا ہو؟زیر تبصرہ کتاب میں انہی مذکورہ امورکو مد نظررکھتے  ہوئے   استاد القراء  مصنف کتب کثیرہ  قاری محمد ادریس العاصم ﷾ نے   اپنے تدریسی تجربہ و مشاہدات  اور اپنے   قابل صد احترام  اساتذہ عظام کے  ارشادات اور ان کی  کتب  سےاخذ شدہ   تعلیم وتعلم کے رہنما اصول وقواعد کو جمع  کردیا ہے۔اورکتاب میں   صرف ان امور کو  زیر بحث لائے  ہیں جو  ایک  طالب علم اور  استادکے لیے  نہایت ضروری  ہیں۔ نیز طلباء اور اساتذہ کے لیے  قابل مطالعہ کتب کے نام  بھی ذکر کر دیے   ہیں  تاکہ طلباء اوراساتذہ میں  مطالعہ کا ذوق پیدا ہو۔  اپنے موضوع پریہ ایک   منفرد اور مفید کتاب ہے  جس   میں  مذکور  اصول وضوابط کو  اختیا ر کر کے  ایک طالب علم مثالی  طالب علم اور ایک استاد  اچھا کامیاب  استاد بن  سکتاہے  ۔اللہ   ان کے علم و عمل میں برکت  فرمائے۔ (آمین )(م۔ا)

قرآءت اکیڈمی لاہور علم اہمیت و عظمت
6137 6798 تدریس قرآن مجید بطور لازمی مضمون نا معلوم

پاکستان کےصوبہ پنجاب میں حکومت نے سکولوں، کالجوں اور مدارس میں قرآن کو ایک علیحدہ لازمی مضمون کے طور پڑھانا قرار دیا ہے  اور  تدریس قرآن  مجید بطور لازمی مضمون  پڑھانے کے حوالے سے ہدایات  بھی  جاری کی ہیں۔پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ  کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پہلے مرحلے میں پہلی سے پانچویں جماعت تک سکولوں میں ناظرہ قرآن کی تعلیم دی جائے گی جبکہ چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک ترجمے کے ساتھ قرآن پڑھانے کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ تدریسِ قرآن مجید بطور لازمی مضمون‘‘ اسی سلسلے کی کاوش ہے  جس میں   پہلی سے بارھویں جماعت   کےلیے  تدریسِ قرٖٖآن  مجید  کا نصاب  ،خاکہ اور  طریقۂ تدریس پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور نصابی کتب
6138 4328 تربیت اولاد کا نبوی ﷺ انداز اور اس کے زریں اصول محمد نور بن عبد الحفیظ سوید

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تربیت اولاد کا نبوی انداز اور اس کے زرّیں اصول ‘‘ محترم محمد نور بن عبد الحفیظ سوید کی اولاد کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ایک جامع عربی کتاب ’’ منهج التربية النبوية للطفل ‘‘ کا سلیس اور بامحاورہ اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے بیسیوں کتب سے استفادہ کرکے اس کتاب کو اس خوبصورت انداز سے مرتب کیا ہے کہ ہرشخص آسانی سے ساتھ کتاب سے مستفید ہو سکتا ہے ۔موصوف نے اولاد کی تربیت کےتمام مراحل کو ترتیب وار بیان کیا ہے اور بچوں کی فکری ،نفسیاتی ، عباداتی ، معاشرتی ، اخلاقی ، جنسی ،علمی اور دیگر بہت سے پہلوؤں کے متعلق نبوی طرزِ تربیت اور اسلاف امت کے انداز کے مطابق وافر مواد جمع کردیا ہے کہ اولاد کی تربیت کے سلسلہ کوئی پہلو اور گوشہ نہیں چھوڑا۔ نیز اولاد کی اصلاح وتربیت سے پہلے والدین اور تربیت کرنے والے حضرات کے متعلق چند اہم ہدایات ذکر کی ہیں تاکہ انہیں بھی معلوم ہوکہ خود انہیں کن صفات سے آراستہ ہونا چاہیے ۔یہ کتاب بچوں کی اصلاح وتربیت کےحوالے سے ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے ۔(م۔ا)

دار القلم لاہور تعلیم و تربیت
6139 3369 تربیت اولاد کے اسلامی اصول محمد بن جمیل زینو

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں سردمہری کامظاہرہ کرنے والوں کو کل قیامت کے روز جوکربناک صورت حال پیش آسکتی ہے۔ اس سے اہل ایمان کومحفوظ رکھنےکےلیے اللہ تعالیٰ نے پہلے سےآگاہ کردیا ہے۔ تاکہ وہ اپنی فکر کےساتھ ساتھ اپنے اہل عیال اوراپنی آل اولاد کوعذاب الٰہی میں گرفتار ہونے اور دوزخ کا ایندھن بننے سے بچانے کی بھی فکرکریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’تربیت اطفال کے اسلامی اصول ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن جمیل زینو ﷾ کاتربیت اولاد کے موضوع پر ایک عربی رسالے ’’کیف نربی اولانا‘‘ کا ترجمہ ہے۔اس کتابچہ میں شیخ موصوف نے تقریباً ان تمام باتوں کا احاطہ کر نےکی کوشش کی ہے جن سے معلوم ہوسکے کہ مسلمان بچوں کی تربیت کےلیے کون سے امور ضروری ہیں اوران کی مکمل تہذیب کے لیے کن باتوں سے پرہیز لازم ہے۔یہ کتاب اپنےبچوں کے مستقبل کوسنوارنے او راسلامی منہج پر صحیح تربیت کرنےکے لیےبہترین کتاب ہے ۔ شیخ جمیل زینو ﷾اس کتاب کے علاوہ متعدد مفید علمی کتب کے مؤلف ہیں ان میں سے کئی کتب کے اردو تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ ۔ اللہ تعالیٰ اسے مؤلف،مترجم، ناشر اوراس کی طباعت میں معاونت کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور امت مسلمہ کے بچوں کو حسن ِاخلاق او رتعلیم اسلام کی دولت سے مالا مال کرے۔(آمین) (م۔ا)

جامعہ تعلیم القرآن للبنات گوجرانوالہ تعلیم و تربیت
6140 405 تربیت ذات عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

ہمارے ہاں عموماً یہ رویہ پروان چڑھ چکا ہے کہ دوسروں پر تو بہت انگلیاں اٹھتی ہیں لیکن خود اپنی غلطیوں کو درخور اعتناء ہی نہیں جانا جاتا۔ جبکہ ایک بندہ مسلم کو دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنی اصلاح کی فکر دامن گیر رہنی چاہئے۔ زیر نظر کتاب میں اسی مضمون کو عبداللہ بن عبدالعزیز نے قدرے جامع انداز میں بیان کیا ہے۔ مولانا نے تربیت ذات کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے تربیت سے لاپروائی کے اسباب تفصیل کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ علاوہ  ازیں تربیت ذات کےمتعدد طریقوں کی وضاحت کے ساتھ ساتھ تربیت ذات کے آثار و نتائج کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب یقیناً اہالی اسلام کو اپنی ایمانی حالت بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ کتاب کا مناسب اردو ترجمہ شمس الحق بن اشفاق اللہ نے کیا ہے۔

 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد تعلیم و تربیت
6141 6495 تعلیم امام اعظم محمد ابو الخیر اسدی

امام ابو حنیفہ﷫ بغیر کسی اختلاف کے  معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ ہے۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں امام ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے ۔آپ نسلاً عجمی تھے آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م  موصوف  کو صحابہ کرام سے  شرف  ملاقات  اور کبار تابعین سے  استفادہ کا اعزار حاصل  ہے  آپ  اپنے  دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے  اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا لہٰذاتجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلیٰ علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ زیر نظرکتابچہ ’’ تعلیم امام اعظم‘‘علامہ محمد ابو الخیر اسدی رحمہ اللہ  کی تحریر ہے ۔انہوں نے اس رسالے میں حضرت امام  اعظم ابو حنیفہ کا عقیدہ انکی  اپنی روایت کردہ  حدیثوں او راقوال  کی روشنی میں لکھاہے تاکہ قارئین کو معلوم ہوسکے کہ اس  دور میں خالص حنفی کون ہیں اور جعلی کون ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ اسلامیہ مخدوم رشید ملتان علم اہمیت و عظمت
6142 3972 تعلیم کا تہذیبی نظریہ ڈاکٹر نعیم صدیقی

کائنات میں انسان کے لیے ہدایات اوررہنمائی کا جو نظام اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے اس میں انسان میں علم کے حصول اور سمع بصر اور فواد کے ذریعے انفس اور آفاق دونوں دنیاؤں سے حصول علم اور الہامی ہدایت کے ذریعے اس علم اور ان صلاحیتوں کا صحیح صحیح استعمال شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیائے کرام کے ذریعے علم ، انسان اور تہذیب کےلیے اسی نمونہ کو ہمارے سامنے پیش فرمایا۔ یہ انبیائے کرام ﷩ انسانیت کو اسی نمونے کی تعلیم دینے کی خدمت انجام دیتے رہے جس کا مکمل ترین نمونہ خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ نے پیش کیا اور فرمایا کہ میں معلّم بناکر بھیجا گیا ہوں۔تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس سے وہ انسان اور ادارے وجود میں آتے ہیں جو زندگی کے پورے نظام کی اسلام کی اقدار اور مقاصد کے مطابق صورت گری کرتے ہیں۔اس لیے امت مسلمہ کی ترقی اور زوال اور سطوت اور محکومی کا سارا انحصار تعلیم اور نظام تعلیم پر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعلیم کا تہذیبی نظریہ‘‘ جماعت اسلامی کی معروف شخصیت محترم جنا ب محمد نعیم صدیقی صاحب کے تعلیم کے موضوع پر تحریر کردہ قیمتی مضامین کا مجموعہ ہے ۔ا ن مضامین میں موصوف نے بڑے محکم دلائل سے اپنے نقطۂ نظر کو پیش کیا ہے اور اسلام کے تصور علم کےساتھ زندگی کے ہر شعبے سے تعلیم کے گہرے تعلق کوبڑے مؤثرانداز میں پیش کیا گیا ہے۔تعلیم کےجاہلی تصور پر بھرپور جرح وتنقید ہے۔مسلمانوں کی تعلیمی روایت کی صحیح صحیح عکاسی ہے اورجدید تعلیمی نظام کی اس سے دوری پر کڑا احتساب ہے۔ مسلمانوں کے اپنے تعلیمی نظام میں جوخامیاں اور کمزوریاں ہیں ان کی نشان دہی ہے اور سب سے بڑھ کر اسلام کےعلم اور نظام تعلیم کی بھر پور عکاسی ہے۔نیز تعلیم کی اسلامی تشکیلِ جدید کے لیے فکری اور عملی سطح پر جو کچھ کرنا ضروری ہےاس کی نشاندہی بھی ہے۔(م۔ا)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور تعلیم و تربیت
6143 2407 تعلیم کے بنیادی مباحث ڈاکٹر وحید قریشی

کسی بھی چیزکی فضیلت وشرافت کبھی اس کی عام نفع رسانی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی ا سکی شدید ضرورت کی وجہ سے سامنے آتی ہے۔ انسان کی  پیدائش کے فورا بعد اس کے لئے  سب سے پہلے علم کی ہی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔اور علم ہی کے بارے میں اللہ فرماتا ہے:"تم میں سے جو لو گ ایمان لائے اور جنہیں علم عطاکیا گیا اللہ ان کے درجات کوبلند کر ے گا"۔پھر اللہ کے نزدیک علم ہی تقویٰ کامعیار بھی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اردو میں تعلیم کا لفظ، دو خاص معنوں میں مستعمل ہے ایک اصطلاحی دوسر ے غیر اصطلاحی ، غیر اصطلاحی مفہوم میں تعلیم کا لفظ واحد اور جمع دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے اور آدرش ، پیغام ، درسِ حیات، ارشادات، ہدایات اور نصائح کے معنی دیتا ہے۔ جیسے آنحضرت کی تعلیم یا تعلیمات ، حضرت عیسیٰ کی تعلیم یا تعلیمات اور شری کرشن کی تعلیمات، کے فقروں میں ، لیکن اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا ایجوکیشن سے وہ شعبہ مراد لیا جاتا ہے جس میں خاص عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما، تخیلی و تخلیقی قوتوں کی تربیت و تہذیب ، سماجی عوامل و محرکات ، نظم و نسق مدرسہ، اساتذہ ، طریقہ تدریس ، نصاب ، معیار تعلیم ، تاریخ تعلیم ، اساتذہ کی تربیت اور اس طرح کے دوسرے موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔علامہ اقبال کے تعلیمی تصورات یا فلسفہ تعلیم کے متعلق کتب و مقالات کی شکل میں اب تک جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے کہیں زیادہ تعلیم کے عام مفہوم کوسامنے رکھاگیا ہے۔ یعنی جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں درس و تدریس ، تعلیم یا طلبہ و مدارس کے توسط سے پیدا ہونے والے مسائل سے بحث کرنے کے بجائے عام طور پر وہی باتیں کہی گئی ہیں جواقبال کے فکرو فن یا فلسفہ خودی و بےخودی یا تصور فرد و جماعت کے حوالے سے ، ان کو ایک بزرگ مفکر یا عظیم شاعر ثابت کرنے کے لئے کہی جاتی ہیں ، حالانکہ ان باتوں کا تعلق ، تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے نہیں بلکہ تعلیم کے اس عام مفہوم سے ہے جس کے دائرے میں ہر بزرگ اور صاحبِ نظر فلسفی یا شاعر کا پیغام درس حیات آ جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم کے بنیادی مباحث " محترم ڈاکٹر وحید قریشی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تعلیم کے حوالے سے انہی مباحث کو قلم بند کیا ہے۔اور تعلیم کے بنیادی مقاصد کو متعین کرنے کی کوشش کی ہے۔(راسخ)

 

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد تعلیم و تربیت
6144 3892 تعلیم کے لیے قرض کا حصول۔ اسلامی نقطۂ نظر مختلف اہل علم

انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی۔ مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اتنے وسائل نہ رکھتا ہو کہ اس سے وہ اپنی تعلیم حاصل کر لے تو کیا وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے سودی یا غیر سودی قرض لے سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تعلیم کے لئے قرض کا حصول اسلامی نقطہ نظر " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں علم نافع کی اہمیت اور تعلیم جیسی ضرورت کے لئے غیر سودی اور سودی قرض کے شرعی حکم پر علماء وارباب افتاء کی فکر انگیز تحریروں اور فیصلوں نیز ان مباحث کا مجموعہ جو 18 ویں سیمینار منعقدہ مدورائی بتاریخ 2 تا 4 ربیع الاول 1430ھ بمطابق 28 فروری تا 2 مارچ 2009ء میں پیش کئے گئے مقالات کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی تعلیم و تربیت
6145 2022 تعلیمی ادارے اور کردار سازی ڈاکٹر محمد امین

اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے  اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی  اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے  ڈاکٹر محمد امین  صاحب ﷾نے یہ کتاب " تعلیمی ادارے اور کردار سازی" تیار کی ہے ۔جس میں انہوں نے بچوں کے تربیت کے چند عملی اصول اور اقدامات ،اور بگڑے بچوں کے علاج  اور تربیت کے نصاب وغیرہ جیسے موضوعات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔تاکہ تعلیم حاصل کرنے والا ہر طالب علم معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ  معاشرے کا ایک مسلمان اور کارآمد فرد بھی بن جائے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور قوم وملت کے تمام تعلیمی اداروں اور  اساتذہ کو اپنے طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک موثر تربیت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

عزیز بک ڈپو اردو بازار لاہور تعلیم و تربیت
6146 6569 جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان حافظ نذر احمد

ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے۔ غلبۂ اسلام،ترویج دین ، تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے میں مسجد ومدرسہ کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا ہےاور مساجد ومدارس کی بدولت آج شعائرِ اسلام زندہ ہیں، منکر ومعروف کا فرق واضح ہے۔ زیر نظر کتاب’’جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان‘‘ معروف مترجم قرآن حافظ نذراحمد رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہےیہ کتاب انہوں نے تقریبا50سال قبل مرتب کی تھی جوکہ دس ابواب پر مشتمل ہے پہلے چار ابواب میں صوبہ پنجاب، صوبہ سرحد ،صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کےمدارس عربیہ کےحالات وکوائف ہیں ۔جبکہ آخری چھ ابواب میں مدارس عربیہ کے جائزے، نظم ونسق،اساتذہوطلباء اور دوسرے کوائف پر مشتمل ہیں۔کتاب کی پرنٹنگ کا رزلٹ اتنا اچھا نہیں ہے اس لیے سکیننگ بھی بہتر نہیں ہے۔ ( م۔ا)

مسلم اکادمی لاہور دینی تعلیم
6147 506 جہاد(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا دسواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ میں جہاد کا مفہوم، اقسام، اہمیت، ضرورت اور احکام و آداب پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ (ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6148 505 حج وعمرہ(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا نواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ کاموضوع ’حج‘ ہے۔ اس یونٹ میں حج کی اہمیت، فرضیت، حج کے احکام، حج کی ادائیگی کا طریقہ، قربانی کی حقیقی روح اور حج کے فوائد و برکات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6149 5025 حصول علم کے ذرائع ام عمیر سلفی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنی انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا فرمایا‘ اور اسے اس مقصد کے حصول کے لیے وافر علم وفہم سے بھی نوازا اور توفیق خیر سے سر فراز فرمایا ہے‘ وہ لوگ انتہائی سعادت مند اور خوش بخت ہیں جو اپنے اس عظیم الشان مقصدِ تخلیق سے واقف اور اس کے حصول کے لیے مصروف عمل ہیں اور ان سے بھی بڑھ کر سعادت مند ہیں وہ لوگ جو خود بھی صراطِ مستقیم پر گامزن ہیں اور اپنے دیگر ابناءِ جنس کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلنے کی تگ ودو کرتے ہیں‘ دعوت الی اللہ کا عظیم الشان فریضہ انبیاء ورسل کا وظیفہ ہے اور اصلاح معاشرہ کا بہترین طریق کار ہے۔معاشرے کی تمام تر فلاح وبہبود کا دار ومدار اسی فریضہ پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حصول علم کے ذرائع ‘‘ مؤلفہ نے اسی جذبہ خیر خواہی اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دینے کے لیے تالیف کی ہے جس میں بنیادی چیز علم پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور تقلید وجامد کے بارے میں مناسب گفتگو کی ہے۔ علم کے فضائل‘ حصول علم کے ذرائع‘ طلبِ علم کے آداب وغیرہ سمجھنے کے لیے یہ کتاب نہایت عمدہ اور قابل قدر ہے جس میں مصنفہ کے جذبہ اخلاص کی جھلک نظر آتی ہے۔ اور کتاب وسنت کے دلائل اور سلف صالحین کے مبارک طرز عمل سے استدلال کرتے ہوئے بہت ہی مفید علم صفحہ قرطاس کی زینت بنایا ہے۔ صحیح بخاری کے مکمل کتاب العلم کو مختلف ابواب کے تحت انتہائی جامعیت‘ اختصار‘سادگی اور سہل الفاظ کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔مؤلفہ نے اس کتاب کو نہایت احسن انداز سے مرتب کیا ہے اور یہ کتاب چھ فصول پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں نہایت عمدہ واقعات درج کر کے سلف کے شوق علم اور ذوق تخلیق کا بڑا دل نشین نقشہ کھینچا ہے۔یہ کتاب’’ حصول علم کے ذرائع ‘‘ معلمہ ام عمیر سلفی﷾ کی تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

سلفی بک سنٹر، کراچی علم اہمیت و عظمت
6150 2456 حفاظ احتسابی ڈائری خالد عبد اللہ

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا معجز کلام ہے جس کا ایک ایک لفظ فصاحت و بلاغت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم کا بے تکلف طرز تخاطب انسان کے عقل و شعور کو جھنجوڑتا اور اللہ تعالیٰ کی بندگی پر آمادہ کرتا ہے۔ جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : صاحب قرآن کوکہا جا ئے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔(ترمذی: 2914 ) حفظ قرآن مجید کی اسی فضیلت  واہمیت کے پیش نظر بے شمار مسلمان بچے اس سعادت سے بہرہ ور ہو رہے ہیں اور متعدد ادارے قرآن مجید حفظ کروانے کے عظیم الشان مشن پر عمل پیر اہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " حفاظ احتسابی ڈائری "محترم خالد عبد اللہ صاحب کی تصنیف ہے جو دراصل حفظ کرنے والے چھوٹے بچوں کی تربیت اور احتساب کی غرض سے تیار کی گئی  ایک ڈائری ہے جس میں وہ  اپنے یومیہ سنائے جانے والے سبق،سبقی ،منزل  اور نمازوں کی حاضری درج کرتے ہیں اور روزانہ اپنے استاد کو چیک کرواسکتے ہیں۔اس سے ہر طالب علم کا ایک مرتب ریکارڈ تیار ہو جاتا ہے اور ان کی اصلاح کرنا آسان ہو جاتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں اپنے بچوں کو قرآن مجید حفظ کروانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور تعلیم و تربیت
6151 6091 حکومت کا یکساں قومی نصاب قابل رد ہے ایک تجزیہ ایک مطالعہ ڈاکٹر محمد امین

تحریک انصا ف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں یکساں نصاب تعلیم کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر محمد امین کے مطابق یہ نصاب اسلام او رنظریہ پاکستان کے بجائے ملحدانہ مغربی فکر و تہذیب کے بنیادی نظریے ہیومنزم پر مبنی ہےجو کفر و شرک ہے اور کوئی مسلمان اس کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ اور اس کے خلاف بات کرنا اور لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ کتاب ان مضامین کا مجوعہ ہے جو پروفیسر ملک محمد حسین صاحب، ڈاکٹر محمد امین، مولانا زاہد الراشدی اور دوسرے بہت سے احباب نے پچھلے چند ماہ میں حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف لکھے۔ اگر حکومت یکساں نصاب کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو  اس ضمن میں یہ پہلو پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہو۔(ع۔ا)

تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ لاہور نصابی کتب
6152 512 خاندانی معاملات۔1(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا سترہواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ’خاندانی معاملات‘ ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ سے آپ اس بات کا بھی اندازہ کر سکیں گے کہ اسلام صرف ذاتی نیکیوں ہی کے لیے تیار نہیں کرتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں کی پوری جماعت نیکی کا نمونہ ہو، ان کےدل آپس میں جڑے ہوں۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6153 1496 خیرالقرون کی درسگاہیں اور ان کا نظام تعلیم و تربیت قاضی اطہر مبارکپوری

وحی الہٰی کے نزول کی ابتداءقراءت،علم اور قلم  کے ذکر سے ہوئی۔رسول اللہ ﷺمعلم الکتاب والحکمۃ بنا کر مبعوث ہوئے۔قرآن وحدیث میں علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی تاکید ،اس کی ضرورت و اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اور عہدِ رسالت سے لے کر آج تک مسلمانوں میں تعلیم و تعلم  کا مربوط نظام جاری و ساری ہے۔اسلام کے نظامِ تعلیم و تعلم اور مذہب پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے  زیر تبصرہ کتاب ’’ خیر القرو ن کی درسگاہیں اور ان کا نظامِ تعلیم و تربیت ‘‘از قاضی اطہر مبارکپوری   اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے  جس میں  فاضل مؤلف  نے   عہد رسالت  میں  ہجرت سے  قبل اور بعد کی درسگاہوں کا  ذکرکرتے  ہوئے عہد صحابہ وعہد تابعین کی درسگاہوں اور نظام تعلیم کاتفصیلاً ذکر کرنے بعد  مدینہ منورہ کی  دینی وعلمی اور ادبی مجالس کا بھی ذکر کیا ہے  اللہ تعالیٰ  مؤلف کی اس  کاوش کو قبول فرمائے  (آمین)( م۔ا)

ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی علم اہمیت و عظمت
6154 6891 دار السلام ایجوکیشنل سسٹم سلیبس قرآنی قاعدہ دار السلام ریسرچ سنٹر

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’’ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم (قرآنی قاعدہ)‘‘  دار السلام ایجوکیشنل  سسٹم کا مرتب شدہ ہے  یہ قرانی  قاعدہ 6سمسٹرز پر مشتمل ہے اور ہر سمسٹر  کو  پڑھانے  کی مدت  2ماہ  ہے۔ ہر سمسٹر میں  ادعیہ مسنونہ ،ہدیۃ الاطفال، احادیث  ،تجوید،سیرت النبی ﷺکے عنوانات سوال وجواب کی صورت شامل کیے گئے اور اور ہر سمسٹر کا   آخر ی ہفتہ تربیتی سرگرمیوں اور دھرائی سے متعلق ہے ۔یہ قاعدہ پڑھانے سے   بچوں کو دین کی بنیادی تعلیمات سے آگاہی  ہوسکتی ہے۔(م۔ ا)

دار السلام، لاہور تعلیم و تربیت
6155 6890 دار السلام ایجوکیشنل سسٹم سلیبس ناظرۃ القرآن دار السلام ریسرچ سنٹر

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء   کرام نے   قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں  شیخ  القرآء  قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف  وغیرہ کے  مرتب کردہ تجویدی قاعدہ  قابل ذکر  ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’’ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم (ناظرۃ  القرآن)‘‘  دار السلام ایجوکیشنل  سسٹم کا مرتب شدہ ہے  یہ ناظرۃ القرآن  کتابچہ 16سمسٹرز پر مشتمل ہے اور سمسٹر کی مدت آٹھ ہفتے یعنی   2ماہ  ہے۔ ہر سمسٹر میں ناظرہ قرآن کے علاوہ   ادعیہ مسنونہ ،ہدیۃ الاطفال، احادیث  ،تجوید،سیرت النبی ﷺکے عنوانات سوال وجواب کی صورت شامل کیے گئے جبکہ ہر سمسٹر میں   آٹھواں ہفتہ  تربیتی سرگرمیوں اور دھرائی سے متعلق کے  ہےاس نصاب کے مطابق پڑھانے سے   بچوں کو  مکمل ناظرہ  قرآن پڑھنے  کے ساتھ ساتھ  دین کی بنیادی تعلیمات سے آگاہی بھی   ہوسکتی ہے۔(م۔ ا)

دار السلام، لاہور تعلیم و تربیت
6156 2372 درس نظامی کی اصلاح اور ترقی بشیر احمد سیالکوٹی

ہمارے اس خطے (جنوبی ایشیا)کے ممالک میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس اور اس کے مسائل اور صحیح مقام کو جس سرد مہری سے اور جتنی صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں کسی دوسرے مضمون کی تعلیم وتدریس میں دکھائی نہیں دیتی ہے۔بیسویں صدی کے وسط میں انگریزی سامراج سے آزادی کے بعد بظاہرا سلامی علوم اور عربی زبان کی تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے وسیع ہوا ہے۔اور اسلامی مدارس،یونیورسٹیوں اور طلبہ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔لیکن ان علوم کی تعلیم وتدریس کے ذمہ داروں نے نہ تو ان کی بہتر تعلیم وتدریس کی کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے اور نہ ہی معاشرے اور حکومت نے ضروری جانا ہے کہ ان موضوعات پر سنجیدہ غور کیا جائے اور ان کی تعلیم کو آئندہ نسلوں کے لئے مفید تر بنانے کی لئےتعلیمی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے۔اس افسوسناک صورتحال کے تناظر میں ہمارے ملک اور پورے خطے میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس میں جمود وانحطاط پیدا ہوا جو صدیوں سے اب تک جاری ہے۔اب فوری اور شدید ضرورت ہے کہ محض روایتی سوچ سے ہٹ کر اس مسئلے کا سائنسی تجزیہ کیا جائے اور تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا جائے اور اس کے حکومتی وغیر حکومتی ذمی داروں کا محاسبہ کیا جائے اور صدیوں پرانے جمود وانحطاط کے بنیادی اور حقیقی اسباب کو تفصیل سے واضح کرتے ہوئے ہر ہر شعبے کی اصلاح وترقی کے مناسب خاکے اور واضح اقدامات تجویز کئے جائیں۔زیر تبصرہ کتاب " درس نظامی کی اصلاح اور ترقی " اسی اصلاح کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔جس کے مولف  پاکستان کے معروف عالم دین شیخ العربیہ الاستاذ محمد بشیر سیالکوٹی ﷾ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے درس نظامی کی تدریس میں موجود خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کے لئے مثبت اور مفصل تجاویز پیش کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

دار العلم، اسلام آباد دینی تعلیم
6157 507 دعوت دین(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا گیارہواں یونٹ ہے۔ جس کا موضوع ’دعوت دین‘ ہے۔ اس میں دعوت دین کا مفہوم، وسعت و جامعیت، وجوب و اہمیت، حدود و آداب، شرائط، ماننے والوں سے اس کے مطالبات، اس کی راہ میں کامیابی اور ناکامی کا مفہوم اور دعوت و تبلیغ کا حکیمانہ طریقہ جیسے اہم موضوعات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6158 3854 دینی تعلیم کی اہمیت و فضیلت اور حصول علم کے بعض اہم اداب نا معلوم

مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دار ارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کی جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم، توضیح وتشریح، تعمیل واتباع، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔ زیر تبصرہ کتاب "دینی تعلیم کی اہمیت وفضیلت اور حصول علم کے بعض آداب" محترم سید حسین بن عثمان عمری مدنی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دینی تعلیم کی اہمیت وفضیلت کو بیان کرتے ہوئے حصول علم کے بعض آداب کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

العلم فاؤنڈیشن دینی تعلیم
6159 1076 دینی مدارس میں تعلیم سلیم منصور خالد

دینی مدارس کے حوالے سے اس وقت دو رویے کارفرما ہیں۔ ایک رویہ تو مسلم معاشرے کا ہے کہ معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اپنی نسل کا بہترین حصہ دینی مدارس میں بھیجنے سے گریزاں ہے اور دینی تعلیم کے مراکز پر سنگ زنی کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ جبکہ دوسرا رویہ اہلیان دینی مدارس کا ہے جو معاشرے کے معروضی حالات میں اپنا حقیقی کردار ادا کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے اس سلسلہ میں پہلے 23 نومبر 1986ء کو اور پھر 3 اگست 2000ء کو سیمینار منعقد کیے۔ جس میں بہت سے جید علمائے کرام، اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور مدینی مدارس کے سلسلہ میں مقالات و خطبات پیش کیے۔ موجودہ حالات میں ضرورت تھی کہ ان مباحث کے ساتھ دیگر ماخذ پر بھی نظر ڈال کر ایسی دستاویز تیار کی جائے جس میں مسئلے کو کما حقہ دیکھنے اور حل کی جانب رہنمائی مل سکے۔ اسی ضرورت کو پورا کرنے کےلیے ہمارے رفیق سلیم منصور خالد نے یہ دستاویز مرتب کی ہے جو دینی مدارس کے نظام تعلیم پر نہ منفی تنقید ہے اور نہ آنکھیں بند کر کے محض تحسین۔ بلکہ مرتب نے کوشش کی ہے کہ دینی مدارس کے نظام تعلیم کی بہتری کے لیے منصوبے اور تجاویز پیش کی جائیں۔  (ع۔م)
 

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد دینی تعلیم
6160 2501 دینی مدارس نصاب و نظام تعلیم اور عصری تقاضے ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری

ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ باقی نہیں رہی ہے اور جدید سائنس نے ان کی جگہ لے لی ہے ، فارسی زبان کی وسعت اتنی محدود ہوگئی ہے کہ وہ صرف ایک مخصوص علاقہ کی زبان کی حیثیت سے متعارف ہے اور اس کی جگہ عربی اور انگریزی نے لے لی ہے ۔آج مدارس اسلامیہ کے فضلاء اور اس میں زیر تعلیم طلبہ کی حالت وصلاحیت ارباب حل وعقد کو یہ آواز دے رہی ہے کہ مدارس کے نصاب پر مولانا نظام الدینؒ کے اصول کی روشنی میں غور کیا جائے اور منطق وفلسفہ کے ’’سکہ غیر رائج الوقت ‘‘کے بجائے عصری تقاضوں کے مطابق کتابوں کو داخل درس کیا جائے اور اس میں پیدا شدہ تعطل وجمود کوختم کر کے ماضی کی طرح آج کے فضلاء کو بھی ہر میدان کا شہسوار بننے کا موقع دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" دینی مدارس،نصاب ونظام تعلیم اور عصری تقاضے "مولانا ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری صاحب کی مرتب  کردہ ہے،جو 1968ء میں دہلی میں اور 1990ء میں رانچی اور دہلی میں دینی مدارس کے نصاب ونظام  تعلیم پر ہونے والے سیمینارزکی روداد،مقالات اور اس میں ہونے والے علمی  مذاکروں کے علاوہ مشاہیر علمائے کرام ،یونیورسٹیز کے اساتذہ کرام اور ممتاز ماہرین تعلیم کی نگارشات پر مشتمل ہے۔جس میں عصر حاضر کے انہی تقاضوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔یہ کتاب دینی مدارس کے ذمہ داران کے ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔(راسخ)

فضلی سنز کراچی دینی تعلیم
6161 7192 دینی و عصری درسگاہیں تعلیمی مسائل خالد سیف اللہ رحمانی

دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ اور علوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺ کی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم و تعلم اور درس و تدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نے ایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔ ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی و بیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کا پہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہوا کہ پھر جہاں جہاں مسجدیں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔ زیر نظر کتاب ’’دینی و عصری درسگاہیں تعلیمی مسائل‘‘مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کے مختلف مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ہے جسے مولانا محمد عمر عابدین قاسمی مدنی صاحب نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔یہ کتاب دینی و عصری تعلیم کی اہمیت، تعلیم کے نصاب و نظام کے لیے لائحہ عمل ، مدارس کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ اور دینی و عصری درسگاہوں کے مسائل پر چشم کشا تجزیہ و تبصرہ جات پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

ہدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس حیدرآباد دینی تعلیم
6162 2467 رب زدنی علما ڈاکٹر فرحت ہاشمی

علم کی تاریخ اتنی  ہی قدیم ہے جتنا خود انسان کائنات کے پہلے انسان سیدنا آدم  کی تخلیق کے بعد سب سے پہلے  نعمت جس سے  انہیں نوازا گیا وہ علم ہے ۔ اور پھر  علم کی بنا پر ہی سیدنا آدمؐ کو مسجود ملائکہ ہونے کاشرف حاصل ہوا نسل ِ آدم کے لیے  بھی  فضیلت اور درجات کی بلندی کا معیار علم ہی قرار پایا ۔ اور زیادہ علم کی طلب اور خواہش کو پسندیدہ  قرار دیتے ہوئے  آپ کو  خطاب فرمایا:  وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا انسان کو ملنے والے  علوم میں  علم الاسماء یعنی دنیا کی اشیاء  کے ناموں کا علم تو انسان کو اس زمین پر آنے سے قبل ہی عطا کردیا گیا  لیکن آدمؐ جب محض اس علم کی بنا پر شیطان کی چالوں کا مقابلہ نہ کرسکے تو  اللہ تعالیٰ نے ان کو  دنیا میں بھیجنے کے ساتھ ہی حقیقی فائدہ مند علم یعنی علم ہدایت کا سلسلہ بھی جاری فرمادیا۔ علم ہدایت کا یہ سلسلہ جو حضرت آدم سے شروع ہوا وہ رسول اللہ ﷺً پر آکر ختم اورمکمل ہوجاتاہے آخر الزماں پیغمبر پر اس سلسلے کی وحی کی ابتدا جن کلمات سے ہوئی وہ بھی حصول علم سے  متعلق ہی  ہیں ۔اس کی مزید تاکید رسول  اللہ ﷺ کے ارشا دات سے ہوتی ہے ۔ارشاد نبوی ہے: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ۔اور جو چیز انسان کوجانور سے ممتاز کرتی ہے وہ  علم ہی ہے  ایک شخص اگر علم حاصل نہیں کرتا اور محض کھاپی کر ، اپنی نسل بڑھا کر اس دنیا سے خصت ہوجاتاہے تواس میں اور جانور میں کیافرق باقی رہ گیا؟اس دنیا میں جس قوم  نے بھی ترقی کی علم کے راستے پر چل کر ہی کی۔ دورِ حاضر میں تمام ترقی یافتہ اقوام اپنی آمدنی کا کثیر حصہ تعلیم وتحقیق پر خرچ کرتی ہیں اور یوں دنیا کے وسائل سےبھر پور استفادہ کررہی ہیں ۔حقیقی کامیابی کے لیے  صرف دنیاوی  علم کافی نہیں بلکہ ایسا علم  حاصل کیا جائے جودنیا وآخرت  دونوں میں فائدہ مند ہو ۔علم اور طلب کی  اہمیت وفضیلت کے حوالے سے کتب احادیث میں  متعدد احادیث موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رب زدنی علما‘‘ الہدی اانٹرنیشنل کی سرپرست اعلیٰ  ڈاکٹر فرحت ہاشمی   صاحبہ کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے  علم پر مبنی  آیات واحادیث کو  مشکوٰۃ المصابیح اور ریاض الصالحین   سے  جمع کرکے  ان کا ترجمہ پیش کردیا ہے ۔ تاکہ لوگ شوق سے علم کے راستے پر چلیں عبادت سمجھ کر علم کریں۔ اور چراغ سے چراغ جلاتے چلے جائیں اور معاشرے سے  جہالت کے  اندھیرے دور ہوں ۔اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  طالبانِ نبوت کے نفع بخش بنائے (آمین)  (م۔ا)

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد علم اہمیت و عظمت
6163 3687 رہنمائے تربیت ہشام طالب

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رہنمائے تربیت ‘‘ امریکہ ، کنیڈا میں تربیت واصلاح اور دعوت اسلامی کے حوالے طویل عرصہ کام کرنے والے ڈاکٹر ہشام الطالب کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں تربیت کا ایک ایسا لائحہ عمل پیش کیاہے جس سے زیر تربیت کی لگن میں اضافہ، ان کے علم میں ترقی اور ابلاغ انتطامی امور اور منصوبہ بندی کے شعبوں میں ا ن کی صلاحیتوں میں نکھار پید ہوسکتا ہے ۔اس کتاب میں اس امر کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ دعوت اسلامی کے کارکنوں کے تجربات مختصر مگر موثر انداز میں ان لوگوں تک مسلسل منتقل ہوتے رہیں جو اس دعوت کے لیے سرگرم عمل ہونا چاہتے ہیں ۔(م۔ا)

عالمی ادارہ فکر اسلامی، اسلام آباد تعلیم و تربیت
6164 504 زکوٰۃ(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا آٹھواں یونٹ ہےجس میں اسلام کے تیسرےاہم رکن ’زکوٰۃ‘ کا بیان ہے۔ اس یونٹ میں زکوٰۃ کی اہمیت، فرضیت، نصاب زکوٰۃ، مستحقین زکوٰۃ، زکوٰۃ کےعلاوہ دیگر صدقات اور زکوٰۃ کے فوائد اور عملی زندگی پر اس کے اثرات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)

 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6165 6006 سیکس سائیکالوجی اور سوسائٹی ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

جنسی تعلیم سے مراد عمر کے ساتھ ساتھ بچوں میں جو جسمانی اور ذہنی تبدیلیاں آتی ہیں، ان سے متعلق مسائل سے آگاہی اور ان نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے دینی اور سائنسی معلومات فراہم کرنا ہے. والدین کے لیے یہ تربیت جب ہی ممکن ہے جب وہ اس کی ضرورت محسوس کریں اور انہیں خود ان مسائل سے آگاہی ہو اور اولاد ایک دوست کی مانند ان کے اس طرح قریب ہو کہ ان سے ہر موضوع پر بات کی جا سکےزیر نظر رسالہ’’ سیکس سائیکالوجی اور سوسائٹی ‘‘معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور)  کی کاوش ہے ۔ یہ کتابچہ موصوف کی  ان پوسٹوں پر مشتمل ہے جو پہلےفیس بک ٹائم لائن اور پیج پر شیئر کی گئی تھیں۔ یہ تحریریں  مختلف اوقات میں نوجوانوں کے اس موضوع پر کیےگیے سوالات کےجواب  میں لکھی تھیں  اب انہی تحریروں کو تہذیب وتنقیح اور بعض اضافوں کے ساتھ ایک کتابچے کی صورت   میں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیاگیا ہے اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر حافظ زبیر ﷾ کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی  وتدریسی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کے ان علم وعمل میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔(م۔ا)

دار الفکر الاسلامی تعلیم و تربیت
6166 3265 شاگرد کو استاد کی چند نصیحتیں علامہ محمد شاکر مصری

تعلیم ایک ذریعہ ہے،اس کا مقصد اچھی سیرت سازی اور تربیت ہے۔علم ایک روشن چراغ ہے جو انسان کو عمل کی منزل تک پہنچاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ وتربیت کرتے ہیں‘‘۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی اور فوزوفلاح کے برگ و بار لاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ شاگرد کواستاد کی چند نصیحتیں‘‘ مصری عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد شاکر مصری﷫ کی عربی تصنیف ’’وصیۃ الآباء للابناء ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں ایک مشفق استاذ نے شاگرد کو مختلف پند و نصائح سے نوازا ہے۔درحقیقت یہ کتاب اولاد اور طلبہ کی تربیت کےلیے گرانقدر تحفہ ہے ۔ کتا ب ہذا کا مطالعہ اساتذہ کرام اورطلبہ کےلیے نہایت ضروری ہے ۔ اس سےمعلوم ہوگا کہ طلبہ کے کیا فرائض ہیں اور کن کن امور کی انجام دہی ان کےلیے لازمی ہے ۔ مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کی خصوصی ترغیب پرعربی کتاب کے ترجمہ کی سعادت جناب ابوالقاسم حکیم حفیظ اللہ تائب صاحب نے حاصل کی ہے ۔ ترجمہ نہایت محنت او رعمدہ پیرائے میں کیا گیا ہے۔ ترجمہ اسقدر دلکش شستہ اور عام فہم ہے کہ اس سے اصل کتاب کا گمان ہے ۔یہ کتاب قسط وار ہفت روزہ الاعتصام ،لاہور میں شائع ہوتی رہی بعد ازاں اسے عامۃ الناس کے استفادہ کےلیے 1987ء کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اساتذہ وطلبہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)۔(م۔ا)

الحفیظ دار الصحت لاہور استاد و شاگرد
6167 3613 طالب علم کے شب و روز محمد روح اللہ نقشبندی غفوری

دینی مدارس میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔یہ مدارس اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ ان میں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام کی حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ یہ انہی مدا رس کا فیض ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسول کا چرچا ہے، حق وباطل کا امتیاز قائم ہے، دینی اقدار وشعائر کا احترام وتصور عوام میں موجود ہے اور عوام اسلام کے نام پر مرمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔دینی مدارس کی ان بے شمار خوبیوں  کے ساتھ ساتھ اب لمحہ فکریہ یہ ہے کہ طلبہ اور اساتذہ میں جو خاص تعلق اور نسبت ہونی چائیے تھی وہ اب مفقود نظر آ رہی ہے۔اخلاق وکردار، اخلاص، للہیت دینی درد اور مذہبی حمیت جیسی صفات سے دوری بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فراغت کے بعد ہمارے ی نو نہال جب زندگی کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتے ہیں اور امت کو بھی ان سے پورا فائدہ نہیں  حاصل ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"طالب علم کے شب وروز"محترم مولانا محمد روح اللہ نقشبندی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دینی طالب علم کے شب وروز پر بڑی شاندار گفتگو کی ہے کہ ایک طالب علم کے لیل ونہار کیسے گزرنے چاہئیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ الشیخ کراچی تعلیم و تربیت
6168 662 طالبان علوم نبوت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں حصہ اول سید ابو الحسن علی ندوی

تعلیم وتربیت کاجو کام مدارسِ اسلامیہ  نے سر انجام دیا  ہے اس سے تاریخ  پر نگاہ رکھنے والا ہرانسان واقف ہے  ۔ان  ہی مدارس نے امت کو وہ افراد فراہم کیے ہیں  جنہوں نےمشکل سے مشکل ترین زمانہ میں بھی  امت کی رہنمائی کا کام کیا ہے ۔ان ہی  مدارس نے امت کومجددین ومصلحین بھی  فراہم کیے اور علمائے کبار بھی  بلکہ ان ہی مدارس سے بڑے بڑے  مسلمان فلسفی، سائنس دان  اور اطباء  پیدا  ہوئے ۔فکر اسلامی  کے ماہرین اورمعتدل  مزاج اور فکر رکھنے  والے  علماء بھی  ان ہی  مدارس  کے فیض یافتہ نظر آتے ہیں۔اس سلسلہ کی بنیاد زمانۂ نبوت میں پڑی تھی  اور دور نبوت سے ملے  ہوئے  اصولوں کی روشنی  میں علم کا  یہ سفر شروع ہوا اور نبی کریم ﷺ نے  زبانِ نبو ت  سے حاملین علم   کے فضائل و مناقب  اور  ان کی ذمہ داریوں کو  بیان فرمایا ۔زیر کتاب’’طالبانِ نبو ت کا مقام  اور ان  کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا  سیدابوالحسن  علی ندوی  کے  اس موضوع پر خطبات و تقاریر کا مجموعہ  ہے  جس میں  انہوں  نے  علماء  وطالبانِ علوم نبوت کے مقام ومرتبہ کو بیان کیاہے  اور انہیں معاشرے  میں  ان  کےکرنےکے  کا م اور ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  ندوی کی اشاعت  دین  حنیف کے سلسلے  میں تمام مساعی کو قبول  فرمائے  او ر اس کتاب کے نفع کو عام فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی تعلیم و تربیت
6169 6582 طلباء کیلئے تربیتی واقعات محمد ناصر درویش

علم کی فضیلت و عظمت، ترغیب و تاکید دین اسلام میں جس بلیغ و دل آویز انداز میں پائی جاتی ہے اس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی۔ تعلیم و تربیت، درس و تدریس تو گویا اس دین برحق کا جزولاینفک ہے۔ ۔ علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’طلباء کےلیے تربیتی واقعات‘‘مولوی محمد ناصر درویش کی کاوش ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں علم کی اہمیت، اس کی قدر افزائی، اس کے حصول کے راستہ میں محنت ومشقت، وقت کی قدر وقیمت اساتذہ کی خدمت، اساتذہ اور کتابوں کا ادب واحترام، اعمال صالحہ کی ترغیب، حقوق العباد کی اہمیت اورترک ِمعاصی واصلاحِ معاشرہ موضوع پر سیکڑوں واقعات کو بہترین انداز مرتب کر کے پیش کیاہے۔ (م۔ ا)

مکتبہ بیت العلم کراچی علم اہمیت و عظمت
6170 501 طہارت وپاکیزگی (مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا پانچواں یونٹ ہے جس میں احادیث رسولﷺ کی روشنی میں طہارت کی اہمیت و ضرورت اور معاشرتی زندگی میں پیش آنے والے طہارت و پاکیزگی کے مسائل کے علاہ اسلام کا فلسفہ طہارت بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس کے یونٹ کے مطالعہ کے بعد قارئین طہارت و پاکیزگی کے اہم فقہی مسائل سے آگاہی کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی جان لیں گے کہ اسلام ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6171 517 عدل وانصاف(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا تیئسواں حصہ ہے، جس کا موضوع عدل و انصاف ہے۔ اس یونٹ میں آپ عدل و انصاف کے اسلامی اصول، قاضیوں کے لیے رہنما اصول اور ہدایت، عادل اور غیر عادل قاضی، منصب قضا کی خواہش و طلب، جھوٹے دعویدار اور جھوٹی قسم کھانے والوں کا ٹھکانا اور عدالتی آداب کا مطالعہ فرمائیں گے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6172 3812 عربی اسلامی مدارس کا نصاب و نظام تعلیم اور عصری تقاضے جلد اول مختلف اہل علم

ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ باقی نہیں رہی ہے اور جدید سائنس نے ان کی جگہ لے لی ہے ، فارسی زبان کی وسعت اتنی محدود ہوگئی ہے کہ وہ صرف ایک مخصوص علاقہ کی زبان کی حیثیت سے متعارف ہے اور اس کی جگہ عربی اور انگریزی نے لے لی ہے ۔آج مدارس اسلامیہ کے فضلاء اور اس میں زیر تعلیم طلبہ کی حالت وصلاحیت ارباب حل وعقد کو یہ آواز دے رہی ہے کہ مدارس کے نصاب پر مولانا نظام الدینؒ کے اصول کی روشنی میں غور کیا جائے اور منطق وفلسفہ کے ’’سکہ غیر رائج الوقت ‘‘کے بجائے عصری تقاضوں کے مطابق کتابوں کو داخل درس کیا جائے اور اس میں پیدا شدہ تعطل وجمود کوختم کر کے ماضی کی طرح آج کے فضلاء کو بھی ہر میدان کا شہسوار بننے کا موقع دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" عربی اسلامی مدارس کا نصاب ونظام تعلیم  اور عصری تقاضے"مدرسہ سسٹم پر 1968ء کے دہلی سیمینار کی روداد پر مشتمل ہے، جس میں اس سیمینار کے مقالات و بحث کو جمع کر دیا گی ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے ذمہ داران کے ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔(راسخ)

اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ انڈیا تعلیم و تربیت
6173 509 علم وعمل(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا بارہواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ میں احادیث نبوی کی روشنی میں علم کی اہمیت، فضیلت، مقام و مرتبہ، حق اور سچائی کے چھپانے کا انجام، بے عمل عالم کا انجام، علم کے ساتھ عمل کی اہمیت، علم نافع اور غیر نافع اور احیائے سنت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6174 305 علم کے آداب محمد بن صالح العثیمین

علم ایک نور ہے اور اللہ تعالی کی صفت ہے جس سے ایک طرف جہالت کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں تو دوسری طرف انسان کی چشم بصیرت روشن ہوتی ہے اسی وجہ سے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم‘‘ کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان(مردو عورت)پر فرض ہے۔قارئین کرام صفت علم کے بارےمیں حقائق اور یہ جاننے کےلیے کہ حقیقی علم کونسا ہے اور اسے کیسے حاصل کیا جاسکتاہے نیز اس سے متعلقہ دیگر ضروری مباحث ومسائل جیسے علم کی تعریف،اس کے فضائل وثمرات،حصول علم کاشرعی حکم اسی طرح طالب علم کے آداب،تحصیل علم پر معاون اسباب اور ساتھ ہی ساتھ علم حاصل کرنے کے وسائل اور طرق ۔ان سب امورپر مطلع ہونے کےلیے کتاب ہذا آپ کی خدمت میں پیش ہے جو ایک مبتدی(ابتدائی  جماعت کے طالب علم)سے لے کر تعلیم یافتہ طبقے اور خاص طور پر دینی مدارس اور مذہبی حلقوں سے وابستہ سب حضرات کے لیے یکساں مفید ہے۔
 

مرکز’’الکتاب‘‘ٹاؤن شب لاہور علم اہمیت و عظمت
6175 661 علماء کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں سید ابو الحسن علی ندوی

امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء کرام نے انجام دیا ہے او رہر دور میں  اللہ تعالی نے ایسے  علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے  امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی  ڈوبتی  ہوئی  کشتی  کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ۔ اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے  جنہوں نے  حالات کو سمجھا  اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے  لیے  اور ان کو صحیح رخ  پر لانے  کے لیے  ہر طرح کی قربانیاں دیں  جو اسلامی تاریخ کا  ایک سنہرا باب ہے ۔مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی شخصیت بھی ان ہی  علمائے  ربانیین او ر مجددین ومصلحین  کے طلائی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے  پورے  عالم اسلام میں  مسلمانوں کے ہر طبقہ کو راہنما خطوط دیئے ہیں  اورپیش آنے والے  خطرات سے آگاہ کیا ہے۔  مولانا  ابو  الحسن ندوی  نے  حالات کی روشنی  میں علماء کےلیے  ان کے کام کی نوعیت واضح فرمائی اور ان کی زندگی کا مقصد او ران کا مرکز عمل بتایا ہے  او ردعوت الی اللہ اور اشاعت  ِعلمِ دین  کی طرف ان کو خاص طور پر متوجہ کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب  اسی موضوع پر مولاناکے مختلف مضامین اورتقریروں کا چوتھا  مجموعہ ہے  جوعلماء کے مقام اور ان کی ذمہ داریوں کے متعلق ہے جس میں  مولانا نے  درج ذیل  اہم موضوعات پر مفصل  گفتگو کی  ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  ندوی کی اشاعت  دین  حنیف کے سلسلے  میں تمام مساعی کو قبول  فرمائے  او ر اس کتاب کے نفع کو عام فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی تعلیم و تربیت
6176 5845 علماء کی تنخواہیں سب سے کم کیوں ہیں ؟ سید خالد جامعی

علم اللہ تعالی کی وہ عظیم نعمت ہے جس کی فضیلت اور اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔ یہ ان انعامات الٰہیہ میں سے ہے جن کی بنا پر انسان دیگر مخلوقات سے افضل ہےاس علم  سےمراد علم الہی ہے ۔ علم ہی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو عطا فرما کر اس کے ذریعے فرشتوں پر ان کی برتری ثابت فرمائی۔ رسول اللہﷺپر جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی اُس میں اُن کی تعلیم سے ابتدا کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطورِ احسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا۔ دینِ اسلام میں حصولِ علم کی بہت تاکید کی گئی ہے اور علم و اہلِ علم کی متعدد فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مسلمانوں کو علم کے حصول پر ابھارا گیا ہے۔ اور جس طرح علم کی اہمیت و فضیلت مسلّمہ ہے، اُسی طرح اِس نعمتِ عظیم کے حامل افراد کی فضیلت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ رسول اللہﷺ کی اس امت میں تو بالخصوص اہلِ علم بہت اعلی مقام کے حامل ہیں حتیٰ کہ انہیں انبیائے کرام کا وارث قرار دیا گیا ہے۔ اور  امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء نے انجام دیا ہے او رہر دور میں  اللہ تعالیٰ نے ایسے  علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے  امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی  ڈوپتی  ہوئی  کشتی  کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ، اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے  جنہوں نے  حالات کو سمجھا  اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے  لیے  اور ان کو صحیح رخ  پر لانے  کے لیے  انہوں نے  ہر طرح کی قربانیاں دی  جو اسلامی تاریخ کا سنہرا باب ہے ۔اسلامی معاشرہ میں علمائے کرام کاکرداربڑی اہمیت رکھتا ہے ۔لیکن  عصر حاضر میں  علم اورعلماء کو ان کا مقام نہیں دیا گیا جدید ریاست علم دین کو علم نہیں سمجھتی اور نہ ہی عالم کو عالم سمجھتی۔ زیر نظر کتاب ’’ علماء کی تنخواہیں سب سے کم کیوں ہیں ؟ ‘‘ کی  خالد جامعی کی تصنیف ہے ۔ خالد جامعی کہتے ہیں کہ ہم نے ذاتی طور پر چند سال پہلے معلومات کی تو یہ بات ہمارے علم میں آئی کہ ایک بہت بڑے مدرسے کے محترم شیخ الحدیث کی تنخواہ صرف پندرہ ہزار روپے ماہانہ تھی، حالانکہ وہ محترم عالم عربی، فارسی، اردو، پنجابی، پشتو اور ترکی زبان بھی جانتے تھے، وہ انگریزی سے بھی بہت اچھی طرح واقف تھے۔ سرکاری اداروں کے ایک ناخواندہ، ناتراش چپراسی کی تنخواہ اور مراعات ان محترم شیخ الحدیث سے کئی گنا زیادہ ہیں، اس کے ساتھ بے شمار مراعات، سہولیات الگ ہیں، مثلاً علاج معالجہ کی مفت سہولت، رہائش گاہ، مختلف الاؤنسز، ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور بچوں کی ملازمت وغیرہ وغیرہ۔ لیکن بنیادی سوال یہی ہے کہ علما کے معاوضے کیوں اتنے کم ہیں؟ علما اتنے کم معاوضوں کے باوجود شب و روز دین کی خدمت میں مصروف ہیں، وہ کبھی ان قلیل معاوضوں پر کوئی احتجاج یا حرف شکایت تک زبان پر نہیں لاتے، آخر کیوں؟ توکل، صبر و شکر کی اصطلاحات کا عملی نمونہ کیا عہد حاضر میں ان قلیل المشاہیرہ علما کے سوا کوئی اور ہوسکتا ہے؟ لوگ درویش، صوفی، اہل اﷲ کا پوچھتے ہیں کہ عصر حاضر میں اﷲ والے نہیں ملتے، وہ جا کر ان علما کو دیکھ لیں،  اکثر علما آپ کو اسی حال میں ملیں گے۔ یہی علما جو شب و روز دین کی نشر و اشاعت میں مصروف ہیں۔ یہ اللہ کے کام میں ایسے مشغول ہیں کہ معاش کمانے کے لیے فرصت نہیں۔ یہ خود دار ہیں سوالی نہیں۔ نیز خالد جامعی صاحب اس کتاب میں بتایا ہےکہ ہماری ریاست کا کردار اس وقت نہ تو ایک اسلامی ریاست والا ہے، نہ ہی لبرل ہے، یہ تو عوام ہیں جو ریاست کے مقابلے میں اپنی ذمے داری کسی حد تک پوری کرتے ہیں اور اپنے جید علما کو نہ صرف احترام دیتے ہیں بلکہ ہمہ وقت خدمت کے لیے تیار بھی رہتے ہیں۔(م۔ا)

کتاب محل لاہور علم اہمیت و عظمت
6177 6646 علمی تفسیر پرچہ اول تعارف مضامینِ قرآن ایم طارق محمود

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحا اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر نظر  کتاب ’’ علمی  تفسیر1؍تعارف مضامین قرآن‘‘ پروفیسر  طارق محمود  کی کاوش ہے  تفسیر1 پنجاب یونیورسٹی کے پرچہ اول کےلیے  ہے  جبکہ تعارف مضامین قرآن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،فیصل آباد کےلیے  ہے ۔ یہ کتاب کثیر الانتخابی سوالات، مختصر سوالات، انشائیہ سوالات اور یونیورسٹیز کے حل شدہ پیپر پر مشتمل ہےجوکہ   بی ایس  چار سالہ پروگرام کے طلبہ کےلیے بے حد مفید ہے۔ (م۔ا)

علمی کتب خانہ لاہور نصابی کتب
6178 6647 علمی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مطالعہ متن حدیث (1) ایم طارق محمود

کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحا اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر نظر  کتاب "  علمی حدیث نبویﷺ1؍مطالعہ متن حدیث 1" پروفیسر  طارق محمود  کی کاوش ہے  حدیث نبویﷺ1 پنجاب یونیورسٹی کے پرچہ دو م کےلیے  ہے  جبکہ مطالعہ متن حدیث 1گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،فیصل آباد کےلیے  ہے ۔ یہ کتاب کثیر الانتخابی سوالات، مختصر سوالات، انشائیہ سوالات اور یونیورسٹیز کے حل شدہ پیپر پر مشتمل ہےجوکہ   بی ایس  چار سالہ پروگرام کے طلبہ کےلیے بے حد مفید ہے۔ (م۔ا)

علمی کتب خانہ لاہور نصابی کتب
6179 1655 علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی

اسلام دینِ حق ہےاس کے عقائد سچے او رخالص ہیں ،اس کی عبادات سادہ او رانسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس کےپیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں جن کی سیرت مطہرہ بنی نوع انسان کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ، آپ سب سے عظیم انسان ہیں جس کا اعتراف بعض انصاف پسند غیرمسلموں نے بھی ہے ۔انگریز مصنف مائکل ہارٹ نے تاریخ انسانی کے سو بڑے آدمیوں کی فہرست مرتب کی تو اس نے نبی کریم ﷺکے نام کو سرفہرست رکھا ۔سلسلہ انبیاء کےآخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں اور اسلام آخری او رحتمی دین ہے جو قیامت تک تمام لوگوں کے لیے جامع اورعالمگیر منبع ہدایت ہے اسی فکری وعملی دعوت کے لیے شعبہ علوم ِاسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہور گزشتہ نصف صدی سے نہایت اخلاص سےمصروف عمل ہے۔زیر نظر کتاب ''علوم اسلامیہ'' انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہورکے طلباء کے لیے نصابی کتاب ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور )، ڈاکٹر حافظ محمد شہباز( لیکچر شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور) نے انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے سال اول کے طلباء وطالبات کے لیے مرتب کیا ہے ۔ مرتبین نے اس کتاب کو سات حصوں (قرآن ، الحدیث ، عقائد اسلام ،سیرت النبیﷺ، اسلام او رجدید سائنس،اخلاقیات ) میں تقسیم کیا ہے تاہم دیگر اہل اسلام کےلیے بھی اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے ۔لہذا افادۂ عام کےلیے اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے (م۔ا)

 

 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور نصابی کتب
6180 6626 فلسفہ اور علم الکلام ایم اے ( علوم اسلامیہ ) ( یونٹ 1 تا 9) کورس کوڈ :2628 حافظ طاہر اسلام عسکری

لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔  فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔  اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق  متعدد کتب موجود ہیں  جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔     زیرنظر کتاب’’ فلسفہ اور علم   الکلام کورس کوڈ:2628‘‘  برادرم ڈاکٹر حافظ اسلام عسکری  حفظہ اللہ (لیکچرار شعبہ فکر اسلامی ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ،اسلام آباد) کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب علامہ اقبال اوپن میں ایم  اے علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 9؍یونٹ میں تقسیم کیا ہے اور  موضوع سے متعلق تاریخی وعصری ہر دو پہلوؤں کو سمیٹنے  کی کوشش کی ہےاور اس میں  فلسفہ وکلام کی تاریخ بھی بیان  کی گئی ہے اور جدید فلسفہ و کلام کے متعلق بھی اصولی نکات پیش کیے  ہیں ،نیز ہر یونٹ کے آخر میں مصادر  وماخذ اور مزید  مطالعے کےلیے کتابوں کی فہرست بھی درج کی ہے تاکہ طلبہ  ان کتب کے استفادہ سے امتحان اور اسائمنٹ کی تیاری کرسکیں ۔ اللہ  تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے افراد امت کے نفع بخش بنائے آمین(م۔ا)

کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نصابی کتب
6181 4618 فکری تربیت کے اہم تقاضے ڈاکٹر یوسف القرضاوی

ماضی قریب میں عالم عرب کی کم ہی شخصیات ہوں گی جنہیں اردو دنیا میں وہ شہرت ومقبولیت حاصل ہوئی ہو جو محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کے حصے میں آئی ہے۔ ان کی تصنیفات کا ایک بڑا حصہ اردو میں منتقل ہو کر قبول عام حاصل کر چکا ہے،اور مسلسل اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فکری تربیت کے اہم تقاضے" بھی انہی کی من جملہ تصانیف میں سے ایک ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم سلطان احمد اصلاحی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں علمی وفکری تیاری کے ذیل میں دین کے داعی کے لئے ان اہم نکات کی نشاندہی کی ہے جن کا لحاظ کئے بغیر وہ اپنی دعوت کا حق ادا نہیں کر سکتا ہے۔ان کے نزدیک کسی بھی داعی کے لئے عربی زبان سے آگاہ انتہائی ضروری ہے، کیونکہ تمام دینی علوم عربی زبان میں موجود ہیں۔اسلامیات کے ایک عام طالب علم کے لئے بھی اس کتاب کا مطالعہ افادیت سے خالی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

اسلامک پبلیکیشنز، لاہور تعلیم و تربیت
6182 4099 قابل رشک ٹیچر جس کا سب احترام کریں اختر عباس

انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے اور پھر ماں اپنے جگر کا ٹکڑا استاد کے حوالے کر دیتی ہے اور استاد اس کے لئے پوری دنیا کو ایک درسگاہ بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔ باپ بچے کو زمین پر قدم قدم چلنا سکھاتا ہے ، استاد اسے دنیا میں آگے بڑھنا سکھا تاہے۔ استاد کا کردار معاشرے میں بہت اہم ہے۔معلّمی وہ پیشہ ہے جسے صرف اسلام میں نہیں بلکہ ہر مذب اور معاشرے میں نمایاں مقام حاصل ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے بھی استاد کی قدر کی وہ دنیا بھر میں سرفراز ہوئی۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، ملائیشیا، اٹلی سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک میں جو عزت اور مرتبہ استاد کو حاصل ہے، وہ ان ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بھی نہیں دیا جاتا کیوں کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ استاد مینار نور ہے، جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔ ایک سیڑھی ہے، جو ہمیں بلندی پر پہنچا دیتی ہے۔ یک انمول تحفہ ہے، جس کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حضور کو بحیثیت معلم بیان کیا اور خود نبی کریم ﷺنے بھی ارشاد فرمایا کہ ”مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے” امیر المومنین حضرت عمر فاروق سے پوچھا گیا کہ اتنی بڑی اسلامی مملکت کے خلیفہ ہونے کے باوجود ان کے دل میں کوئی حسرت ہے، تو آپ نے فرمایا کہ ”کاش میں ایک معلم ہوتا’۔ استاد کی عظمت و اہمیت اور معاشرے میں اس کے کردار پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کہتے ہیں کہ استاد دراصل قوم کے محافظ ہیں، کیونکہ آئندہ نسلوں کو سنوارنا اور ان کو ملک کی خدمت کے قابل بنانا انہیں کے سپرد ہے”۔علامہ محمداقبال کے یہ الفاظ معلم کی عظمت و اہمیت کے عکاس ہیں۔”استاد در اصل قوم کے محافظ ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" خود شناس وخود آگاہ قابل رشک ٹیچر ، جس کا سب احترام کریں!" محترم اختر عباس صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے استاد کے مقام ومرتبے کو بیان کرتے ہوئے اس کی ذمہ داریوں اور صفات پر روشنی ڈالی ہے کہ ایک استاد کو کیسا ہونا چاہئے۔(راسخ)

ہائی پوٹینشل بکس، لاہور تعلیم و تربیت
6183 6162 قطرہ قلزم افتخار احمد افتخار

علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے  علم ہی انسان کے فکری  ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے  ذریعے  سے ایک  نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر  حضرت محمد ﷺ  کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات  وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے  سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا  ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) ’’ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے‘‘انسانی تاریخ میں علم سےمتعلق  مختلف نظریات موجود ہیں ۔اٹھارویں صدی تک انسان متعدد علمی نظریات کو اپنا کر انہیں رد کرچکاتھا۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں انسانی شعور اپنی بلندیوں کو پہنچا اور اس نے دنیا کو نت نئے علمی نظریات سے روشناس کرایا۔ جناب افتخار  احمد افتخار صاحب زیر نظر کتاب ’’قطرہ قلزم‘‘ میں علم سے متعلق مختلف نظریات کی علمی کشمکش کو زیر بحث لاتے ہوئے مروجہ علمی تشریحات کاجائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

نا معلوم تعلیم و تربیت
6184 6966 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ایم۔اے سال دوم وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل  پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال  دوم کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے   امتحان میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6185 6963 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (شہادۃ العالیہ ) بی۔اے سال اول وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال اول کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے   امتحان میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6186 6959 ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ( الشہادۃ العالیہ ) بی اے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ ا لعالیہ(بی ۔اے) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل  امتحانی پیپرز کی مدد سے   امتحان  میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6187 6958 ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (ثانویہ خاصہ ) ایف۔اے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل  امتحانی پیپرز کی مدد سے   امتحان  میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6188 6957 ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (ثانویہ عامہ ) میٹرک وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل  امتحانی پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  ثانویہ عامہ(میٹرک) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل امتحانی  پیپرز کی مدد سے امتحان میں    اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6189 6960 ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (شہادۃ العالمیہ ) ایم۔ اے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل  امتحانی پیپرز کی مدد سے   امتحان  میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6190 6967 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (تجوید وقراءات ) وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  تجوید  وقراءات کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل  پرچہ جات کی مدد سے   امتحان  میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6191 6962 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (ثانویہ خاصہ ) ایف۔اے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے   امتحان  میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6192 6961 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (ثانویہ عامہ ) میٹرک وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  ثانویہ عامہ(میٹرک) کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں    اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6193 6965 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ایم۔اے سال اول وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل  پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال اول کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے   امتحان میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6194 6964 ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان (شہادۃ العالیہ ) بی۔اے سال دوم وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس  اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف  تعلیمی اداروں   اور ماہرینِ  تعلیم نے   طلباء کی آسانی  اور امتحانات  میں کامیابی    کے  لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی  سے سمجھ آنے  والا عام فہم بنایا ہے  اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات  وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے  شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال دوم کے  طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء  ان ماڈل پیپرز کی مدد سے   امتحان میں  اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6195 1979 مخلوط تعلیم ام عبد منیب

کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب وثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ وشمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم، بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے اور قوم کے نونہالوں کی صحیح اٹھان اور صالح نشوونما میں ان کی ماؤں کا ہم رول ہوتا ہے۔اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ اس لیے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا  رکھی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے، بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ جس کے نتیجے میں قرنِ اول سے لے کر آج تک ایک سے بڑھ کر ایک کج کلاہِ علم وفن اور تاجورِ فکر وتحقیق پیدا ہوتے رہے اور زمانہ ان کے علومِ بے پناہ کی ضیاپاشیوں سے مستنیر و مستفیض ہوتا رہا، بالکل اسی طرح اس دین حنیف نے خواتین کو بھی تمدنی، معاشرتی اور ملکی حقوق کے بہ تمام وکمال عطا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق بھی اس کی صنف کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل طور پر دیے؛ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بہ شانہ دخترانِ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں، جنھوں نے اطاعت گزار بیٹی، وفاشعار بیوی اور سراپا شفقت بہن کا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے علم وفضل کا ڈنکا بجایا اور ان کے دم سے تحقیق و تدقیق کے لاتعداد خرمن آباد ہوئے۔لیکن اسلام بے پردگی اور مخلوط نظام تعلیم کی ہر گز حوصلہ افزائی نہیں کرتا ہے۔جب لڑکے اور لڑکیاں دونوں ایک ساتھ تعلیم حاصل کررہے ہوں، پھر دونوں کی نشست گاہیں بھی ایک ساتھ ہوں اور ان سب پر طرفہ یہ کہ عریاں ونیم عریاں بازو، لب ہائے گلگوں، چمکتے ہوئے عارض، چشم ہائے نیم باز، بکھری ہوئی زلفیں؛ بلکہ سارا سراپا ”انا البرق“ کا منظر پیش کررہا ہو،تو کیا فریق مقابل اپنے ذوقِ دید اور شوقِ نظارہ کو صبر وشکیبائی کا رہین رکھے گا یا بے تابانہ اپنی نگاہوں کی تشنگی دور کرنے کی سوچے گا؟ پھر جب جمالِ جہاں آرا پوری تابانیوں کے ساتھ دعوتِ نظارہ دے رہا ہو، تو اس کی دید کی پیاس بجھے گی کیوں؟ وہ تواور تیز تر ہوجائے گی اور جام پر جام چڑھائے جانے کے باوصف اس کا شوقِ دیدار ”ہَلْ مِنْ مَزِید“ کی صدائے مسلسل لگائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب  " مخلوط تعلیم"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  مخلوط تعلیم کے نقصانات اور تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور تعلیم و تربیت
6196 6070 مدارس اسلامیہ اہمیت و ضرورت اور مقاصد سید ابو الحسن علی ندوی

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی  کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے  ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں صحابہ  کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام  کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام،ترویج   دین اور تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے  میں جن کی خدمات نے  نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر نظر کتاب’’مدارس اسلامیہ  کی اہمیت وضرورت اور مقاصد‘‘  مولانا سیدابو الحسن علی ندوی﷫ کی تقریروں اور قدیم تحریروں سے مرتب شدہ ہے ۔جناب عبدالہادی اعظمی ندوی صاحب اس کے  مرتب ہیں۔یہ کتاب مدارسِ اسلامیہ  کامقام ومرتبہ، معاشرہ میں اس کی اہمیت  وافادیت،اس کے خلاف ریشہ دوانیوں کے دفاع کی تدابیر، اس کی جانب منسوب افراد کی کوتاہیاں اور  ان کی ذمہ داریوں کے متعلق ایک جامع مرقعہ  ہے ۔ (م۔ا)

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی دینی تعلیم
6197 5719 مدارس اسلامیہ کی دینی و دعوتی خدمات ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی

  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں  بے شمار علماء نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی  اور سرکاری حیثیت سے اہل علم کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس  دینیہ سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی علمی وفکری تربیت کے لیے  وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔ زیر نظر کتاب ’’ مدارس اسلامیہ کی دینی ودعوتی خدمات ‘‘ جناب ڈاکٹر عبید اللہ فلاحی  کی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل فروری 2005ء میں جامعۃ الفلاح ،علی گڑھ میں  دینی مدارس خدمات  کے متعلق منعقد کیے گئے  بین الاقوامی مذاکرہ  میں عبید اللہ فلاحی کی طرف سے  پیش کئے گئے  مقالہ کی کتابی صورت ہے  صاحب  کتاب  نے اس  کتاب  میں  ہندوستان کےبعض نمائندہ مدارس  ہی کا ذکر کیا ہے ۔یہ کتاب   پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب سوم  ہندوستان میں سلفی مدارس کے تعارف اور ان کی خدمات پر مشتمل ہے ۔ اللہ  تعالی ٰ مدارس اسلامیہ  کی  حفاظت فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا)

ادارہ علمیہ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ یوپی تعلیم و تربیت
6198 1891 مدارس کے نصاب تعلیم میں قرآن کریم کا مقام اور ان کا منہج تدریس رفیق احمد رئیس سلفی

قرآن  کریم  ہمارے  لیے اصل ایما ن اور مسلمانوں کے لیے  سرچشمہ ہدایت ہے ا، انسانیت کے لیے  ایک دائمی دستور حیات ہے  اورکائنات کے لیے   ایک مینارۂ نور ہے جس کی روشنی ہمیشہ قائم  رہنے والی ہے ۔ اور جس کی روشنی  سے  وہ قلوب منور ہوتے ہیں جو ایمان کی لذت سے  آشنا ہیں-قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اسے  پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس  وقت تک  پیدار نہیں ہوتا جب تک اس  کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔کسی بھی  اسلامی ادارے ،اسلامی درس گاہ کا نصابِ تعلیم  بغیر  قرآن کریم کے کبھی بھی  مکمل  نہیں ہوسکتا۔ قرآن  کریم  کی تفسیر ،ترجمہ،معانی ومفہوم کی تدریس جس  نصاب تعلیم  کا جزو ہو اس نصاب تعلیم کا کامیاب ہونا  او رنصاب تعلیم  کےپڑہنے والوں کاباسعادت ہونا یقینی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مدارس  کے نصاب میں تعلیم  میں قرآن کریم کا مقام اوراس کا منہج تدریس‘‘2005ء  صفا شریعت کالج(انڈیا) کی طرف سے  منعقدکیے  جانے  والے  سیمینار میں تمام  مکتب فکر  کی  طرف سے    پیش کیے گئے   32  مقالات کا مجموعہ ہے ۔اس  سیمینار میں افتتاحی  خطاب  ڈاکٹر سعید الرحمن  اعظمی (ندوۃ العلماء  لکھنو) او رصدارتی کلمات جامعہ سلفیہ ۔بنارس کے  صدر  ڈاکٹر  مقتدیٰ حسن ازہر ی  نے  پیش کیے ۔ صفا شریعت کالج کے مدیر  رفیق احمد سلفی    نے  ان مقالات کی افادیت کے پیش نظر انہیں مرتب کرکے  شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ   صفا شریعت  کالج کے  ذمہ دران کی  اس کاوش کو   قبول فرمائے  اور  اسے  طالبان  ِعلوم نبوت کے لیے مفید بنائے ( آمین)  ( م۔ا)

 

قرآن اکیڈمی سدھارتھ نگر یو پی علم اہمیت و عظمت
6199 6090 مدرسہ ڈسکورسز مطالعہ و تجزیہ ڈاکٹر محمد امین

کچھ عرصہ قبل پاکستان میں مدرسہ ڈسکورسز کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔ امریکہ کی سب سے بڑی کیتھولک یونیورسٹی نوٹرڈیم جو امریکی صوبے انڈیانا میں واقع ہے، دراصل اس پروگرام کی محرک ہے۔ اس یونیورسٹی کے ایک ذیلی ادارے کے پروفیسر ابراہیم موسیٰ جو اصلاً جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں، مدرسہ ڈسکورسز کے ذمہ دارے بنائے گئے ہیں۔ اس پروگرام کے دوسرے ذمہ دار پروفیسر ماہان مرزا ہیں۔ نوٹرڈیم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’اس پروگرام کا مقصد علماء کو پلورلزم، جدید سائنس اور جدید فلسفہ سے آراستہ کرنا ہے۔‘‘ اس کتاب میں مدرسہ ڈسکورسز سے متعلق لکھے جانے والے مختلف اہل قلم کے وقیع مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔ جس میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کے دو مضامین ’علماء کرام کے تساہل اور علمی کمزروی کی وجہ‘ اور ’مدرسہ ڈسکورسز کے حامی بالواسطہ تجدد کو فروغ دے رہے ہیں‘ شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدرسہ ڈسکورسز کے دانشور دین کے مسلمہ عقائد و مفاہیم کی تعبیر یوں کر رہے ہیں کہ وہ مغربی سیکولر فکر و تہذیب کے مطابق ہو، کیونکہ جمہور اہل سنت کے افکار ان کے نزدیک غلط اور جمود زدہ ہیں۔ اسی موضوع پر لکھے جانے والے چند دیگر سکالرز کے مضامین کو بھی شامل کتاب کیا گیا ہے۔ (ع۔ا)

مکتبہ البرہان لاہور دینی تعلیم
6200 3443 مسلمان استاد ڈاکٹر محمد وسیم اکبر شیخ

دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا۔ تعلیم ہی کی بناء پر انسانِ اوّل کو باقی تمام مخلوقات سے ممیز اور برتر فرمایا۔ اسلام کے علاوہ دنیا کا کوئی مذہب یا تمدن ایسا نہیں جس نے تمام انسانوں کی تعلیم کو ضروری قرار دیا ہو، یونان اور چین نے غیر معمولی علمی اور تمدنی ترقی کی لیکن وہ بھی تمام انسانوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے بلکہ علم کو ایک خاص طبقہ میں محدود رکھنے کے قائل تھے۔ جس زمانہ میں انڈیا کا تمدن رو بکمال تھا اس میں علم کو برہمنوں میں محدود کر دیا گیا تھا۔ کسی شودر کو تحصیلِ علم کی اجازت نہ تھی۔ شودر کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈال دیا جاتا تھا، تاکہ وہ علمی بات نہ سن سکے۔ یورپ کی تنگ نظری اور تعصب کا یہ عالم تھا کہ جو شخص علمی و تحقیقی کام کو سر انجام دیتا اس پرکفر و ارتداد کا فتویٰ عائد کیا جاتا۔ ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند ہے۔ اسلامی معاشرے میں ہمیشہ استاد کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بادشاہوں اور شہزادوں کے دماغ میں استاد کے پاؤں دھونے کی خواہش انگڑائیاں لیتی رہی ہے۔ زیر نظر کتاب"مسلمان استاد" ڈاکٹر محمد وسیم احمد شیخ کی منفرد تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر صاحب نے تعلیم و تعلم کی اہمیت، موجودہ نظام تعلیم کی خامیاں، اسلام اور سائنس اور مسلمانوں کی سائنسی خدمات پر مفصل قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (عمیر)

مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور استاد و شاگرد
6201 511 ناپسندیدہ اخلاق۔1(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا پندرہواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ناپسندیدہ اخلاق ہے۔ اس یونٹ میں تکبر و غرور، جھوٹ، بخل، تنگ دلی، خود پسندی، شہرت پسندی، خود غرضی و تصنع اور اسراف و تعیش جیسی خرابیوں اور خطرناک انفرادی اخلاقی امراض کا بیان ہے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6202 650 نظام تعلیم مغربی رجحانات اور اس میں تبدیلی کی ضرورت سید ابو الحسن علی ندوی

تعلیم کا مسئلہ  ہر ملک کےلیے  ایک بنیادی حیثیت رکھتاہے ۔کسی بھی  ملک یا قوم کی ترقی کے لیے  یہ ایسی شاہ کلید ہے  ،جس  سے سارے  دروازے  کھلتے  چلے جاتے  ہیں ۔مسلمانوں نے  جب تک اس حقیقت  کو فراموش نہیں کیا وہ دنیا کے منظرنامہ پر چھائے رہے  اور انہوں نے دنیا کو علم کی روشنی سے بھر دیا ، لیکن جب  مسلمانوں کی  غفلت کے نتیجے  میں  پوری دنیا اخلاقی بحران کاشکار ہوگئ تو عالم اسلام خاص طور پر اس سے متاثر ہوا۔اس کی سب سےبڑی وجہ یہ ہے کہ  اس نے  اپنی بنیاد ہی فراموش کردی اور یورپ کے نظام تعلیم کو اختیار کرلیاجس نے  پورے عالم اسلام کو متاثر کیا۔  خود اسلامی ملکوں میں پڑھنے والوں کا حال یہ ہے وہ  جب اپنی اپنی یونیورسٹیوں سے پڑھ کرنکلتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے  وہ یورپ کے پروردہ ہیں  جس کے نتیجہ میں اسلامی ملکوں میں ایک کشمکش کی فضا پید ا ہوگئی ہے۔مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ﷫  نے  اپنی تقریروں او رتحریر وں  میں اسلامی ملکوں میں ذہنی کشمکش کا بنیادی سبب  مسلمانوں میں  رائج یورپی نظام تعلیم کو قرار دیا  اوراز سرنو پورا نظام تعلیم وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  اس کوعالم اسلام کا سب سے  بڑا چیلنچ قرار دیا۔ زیر نظر کتاب بھی  مولانااابو الحسن  علی ندوی  کی اس موضوع پر اہم تقاریر ومضامین کا مجموعہ ہے  جس میں  مولانانے  اسلامی ملکوں میں نظام تعلیم کی اہمیت اور وہاں کی قیادت، نظام تعلیم وتربیت کا معاشرہ اور  اس کے رجحانات ،نظام تعلیم وتربیت کی بنیادیں،نصاب تعلیم  ۔جیسے اہم موضوعات  پر تفصیلی بحث کی ہےاللہ تعالی مولانا کے درجات بلند  فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
 

سید احمد شہید اکیڈمی بریلی علم اہمیت و عظمت
6203 502 نماز(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چھٹا یونٹ ہے جس میں نماز کی اہمیت و فضیلت، نماز کے اوقات،مساجد اور ان کی عظمت و اہمیت، نماز باجماعت کی اہمیت اور اس کا شرعی حکم، امامت، نماز کے فوائد اور عملی زندگی پر اس کے اثرات اور نماز کی حقیقی روح کی وضاحت احادیث کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ سے آپ دین اسلام میں نماز کے مرتبہ و مقام سے آگاہ ہو سکیں گے اور آپ پر یہ حقیقت بھی واضح ہوگی کہ ایک مسلمان کی زندگی میں نماز کو کیا اہمیت حاصل ہونی چاہیے۔(ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6204 6968 وفاق المدارس السلفیہ نصاب تعلیم اور نظام امتحانات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان

وفاق المدارس السلفیہ پاکستان، پاکستان کے اکثر اہل حدیث  مدارس  کا نمائندہ وفاق ہے۔ جس  کا ہیڈ آفس   جامعہ سلفیہ  فیصل آبا میں  ہے پاکستان  بھر سے  طلباء  وطالبات  کے بیسوں  مدارس  اس وفاق  سے منسلک ہیں ۔   یہ ادارہ ملحقہ مدارس و جامعات کے تمام تعلیمی مراحل ( ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، عالیہ، عالمیہ اور حفظ و تجوید اور قراء ات ) کے  منظم  طریقے  سے امتحانات کا انعقاد  کرتا ہے اور کامیاب طلبہ وطالبات  کو اسناد جاری کرتا ہے ۔ ملحقہ مدارس و جامعات کے لیے جامع نصاب تعلیم مرتب کرنا اور اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، اہم موضوعات پر علمی و تحقیقی مقالات اور کتب تیار کروانا اور ان کی طباعت کا اہتمام کرنا، ذہین اور محنتی طلبہ کی اعلی تعلیم کے لیے ملکی اور غیر ملکی جامعات میں سکالر شپ کے حصول کے لیے کوشش کرنا، دینی مدارس و جامعات کی تاسیس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل اور مؤثر اقدامات کرنا  اس ادارے کے مقاصد میں شامل ہے ۔ امتحانات  کے  متعلق اپڈیٹ  اور دیگر معلومات حاصل کرنے کےلیے  اس ادارے کی ویب سائٹ http://www.wmsp.edu.pk/  کا وزٹ کریں ۔زیر نظر کتابچہ   وفاق المدارس السلفیہ کے  نصاب تعلیم اور نظام امتحانات کے متعلق  ہے۔ (م۔ا)

جامعہ سلفیہ فیصل آباد نصابی کتب
6205 5252 پاک و ہند میں مسلمانوں کا نظام تعلیم و تربیت حصہ اول مناظر احسن گیلانی

تعلیم و تربیت انسان کی سب سے پہلی،اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ہماری تاریخ میں اس کی عملی تابندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں مسجد نبوی میں چبوترے پر اہل صفہ علم حاصل کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کے لیے آزادی کے بدلے ان پڑھ صحابہ کو تعلیم یافتہ بنانے کی شرط رکھی جاتی ہے اور کبھی مسجد نبوی کا ہال دینی، سماجی اور معاشرتی مسائل کی افہام و تفہیم کا منظر پیش کرتا ہے۔ آج کل فن تعلیم کو جو اہمیت حاصل ہے وہ روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے۔ہر طرف ٹریننگ اسکول اور کالج کھلے ہیں،مدرس تیار کئے جاتے ہیں،فن تعلیم پر نئی نئی کتابیں لکھی جاتی ہیں اور نئے نئے نظرئیے آزمائے جاتے ہیں۔ایک وہ وقت بھی تھا جب اس روئے زمین پر مسلمان ایک ترقی یافتہ اور سپر پاور کے طور پر موجود تھے،مسلمانوں کے اس ترقی وعروج کے زمانے میں بھی اس فن پر کتابیں لکھی گئیں اور علماء اہل تدریس نے اپنے اپنے خیالات کتابوں اور رسالوں میں تحریر کئےاور کتاب وسنت ،بزرگوں کے واقعات اور تجربات کی روشنی میں جو تعلیمی نتائج انہوں نے سمجھے تھے انہیں اصول وقواعد کی حیثیت سے ترتیب دے دیا تھا۔ضرورت اس امر کی تھی کہ مسلمان علماء نے جو کتابیں لکھی ہیں یا اپنی تصنیفات میں تعلیم سے متعلق جو نظرئیے بتائے ہیں یا متفرق خیالات ظاہر کئے ہیں ان سب کو ترتیب سے یکجا کر دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاک وہند میں مسلمانوں کا نظام تعلیم و تربیت‘‘ حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں ہندوستان میں قطب الدین ایبک کے وقت سے لے کر آج تک مسلمانوں کے نظام تعلیم وتربیت کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

مکتبہ رحمانیہ لاہور تعلیم و تربیت
6206 3400 پاکستان میں تعلیم آغا خان کے حوالے مختلف اہل علم

تعلیم صرف تدریسِ عام کا ہی نام نہیں ہے ۔تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس کےذریعہ ایک فرد اور ایک قوم خود آگہی حاصل کرتی ہے اور یہ عمل اس قوم کو تشکیل دینے والے افراد کے احساس وشعور کونکھارنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔یہ نئی نسل کی وہ تعلیم وتربیت ہے جو اسے زندگی گزارنے کے طریقوں کاشعور دیتی ہے اور اس میں زندگی کے مقاصد وفرائض کا احساس پیداکرتی ہے ۔ تعلیم سے ہی ایک قوم اپنے ثقافتی وذہنی اور فکری ورثے کوآئندہ نسلوں تک پہنچاتی اور ان میں زندگی کے ان مقاصد سے لگاؤ پیدا کرتی ہے جنہیں اس نے اختیار کیا ہے۔ تعلیم ایک ذہنی وجسمانی اور اخلاقی تربیت ہے اور اس کامقصد اونچے درجے کےایسے تہذیب یافتہ مرد اور عورتیں پیدا کرنا ہے جواچھے انسانوں کی حیثیت سے اور کسی ریاست میں بطور ذمہ دارشہری اپنے فرائض انجام دینے کے اہل ہوں۔ لیکن وطن عزیز میں تعلیمی نظام کو غیروں کے ہاتھ دے کر تعلیم سے اسلامی روح کو نکال دیاگیا ہے ۔تہذیب واخلاق سےعاری طاقت کے نشے میں چور حکمرانوں نے تعلیم کے نام پر بربادی کاکھیل کھیلا۔حکومت پاکستان نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں سیکڑوں ملین ڈالر پاکستان میں سیکولر نظام تعلیم رائج کرنے کےلیے آغاخاں بورڈ کو دئیے۔جن کےعقائدہندوانہ اور مشرکانہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان میں تعلیم آغاخان کے حوالے ‘‘میں اسی بات کو اجاگر کیا گیا ہےکہ حکمرانوں کے تعلیمی نظام کو ہندو انہ اور مشرکانہ عقائد کے حامل لوگوں کے حوالے کرنے اور نصاب تعلیم میں اسلامیات کو نکالنے کا کیا پس منظر اور مقاصد تھے اور اس کے ہماری پاکستانی قوم پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔(م۔ا)

ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی تعلیم و تربیت
6207 2737 پاکستان میں دینی تعلیم (منظر، پس منظر و پیش منظر) خالد رحمٰن

کسی بھی سوسائٹی کو خاص طرز زندگی پر قائم رکھنے میں ایمانیات کے علاوہ جن قوتوں کا بڑا دخل ہوتا ہے وہ اخلاق،تعلیم اور قانون کی قوتیں ہیں۔اگر یہ تینوں ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور ان کی جڑیں ایمانیات میں پیوست ہیں تو پھر سوسائٹی میں بحیثیت مجموعی یک رنگی پائی جائے گی،اور جس طریقے کو اس سوسائٹی نے قبول کیا ہے وہ پوری زندگی میں بھلائی کو جاری وساری کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔بیرونی سامراج کے سیاسی غلبے کا ایک بڑا ہی تباہ کن نتیجہ یہ ہوا ہے کہ یہ تینوں قوتیں ایک دوسرے سے جدا ہو گئیں اور ان کا ایمانیات سے تعلق منقطع ہو گیا۔نتیجتا ان میں سے ہر ایک ،ملت کےافراد کو مختلف سمتوں میں لے جا رہی ہیں۔ہمارا قانون اور ہماری تعلیم ان اقدار پر مبنی نہیں ہے جو ہمارے ایمان اور ہمارے تصور اخلاق کی بنیاد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " پاکستان میں دینی تعلیم،منظر،پس منظر وپیش منظر " محترم خالد رحمن صاحب اے ۔ڈی۔ میکن کی مرتب کردہ ہے،جو درحقیقت ان مقالات ومضامین پر مشتمل ہے جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تحت دینی مدارس کی تعلیم کے حوالے سے خصوصی پالیسی سیمینار سیریز میں پیش کئے گئے۔ ان مضامین ومقالات میں متنوع اور متعدد اہم خیالات سامنے آئے جو ایک کتابی شکل میں آپ کے سامنے موجود ہیں۔ان سیمینارز میں چونکہ تمام مسالک اور زندگی کے تقریبا تمام اہم شعبوں اور طبقات کی نمائندگی ہوئی ہے ،اس لئے اس دستاویز سے ایک جامع اور اجتماعی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک شاندار تصنیف ہے جس کا ہر اہل علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔ (راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد دینی تعلیم
6208 4844 پاکستانی اساتذہ کے لیے رول ماڈل ( تحقیقی مطالعہ بسلسلہ مثالی استاد ) ڈاکٹر محمد اسلام صدیق

آنحضرتﷺ نے جن علمی وتعلیمی روایات کی بنیاد رکھی‘ صحابہ کرامؓ نے آپﷺ کے اسوہ کے مطابق اسے آگے بڑھایا اور تعلیمی میدان میں انقلاب برپا کر دیا۔ بعد کے مسلمان اساتذہ نے اس روایت کو قائم رکھا اور ایک ترقی یافتہ معاشرہ کی بنیاد رکھی۔ تعلیم کی مختلف تعریفوں کا جائزہ لیں تو دنیا کی پہلی پانچ سو یونیورسٹیاں دوسرے ممالک میں ہیں ودیگر ایجادات کے حوالے سے ہم پیچھے ہیں۔ کیوں؟ ہمارے ہاں ذہین افراد پیدا نہیں ہوتےٰ؟ کیا ہمارا تعلیمی نظام افراد کی تعلیمی وعملی صلاحیت نکھارنے میں ناکام رہا ہے؟ کیا ہمارے اُستاد کے سامنے رول ماڈل کے طور پر مثالی اُستاد کا نمونہ موجود ہے؟ وجہ صرف یہی ہے کہ ہم  اخلاقیات‘ فرض شناسی‘ لگن اور اخلاص جیسے اسلامی اقدار سے دور ہیں۔انسان فانی ہے‘ موت برحق ہے اور مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا بھی اَٹل حقیقت ہے۔ ہمارے دنیا کے چلے جانے کے بعد صرف تین اعمال ایسے ہیں جن کا ثواب ہمیں قیامت تک ملتا رہے گا ان میں سے ایک نفع بخش علم کسی کو دے کر چلے جانا۔تدریس سب سے اعلیٰ وارفع پیشہ ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اساتذہ کے لیے اعلیٰ اقدار اور رول ماڈل شخصیات کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں قرآن وحدیث کے عربی متن کو احتیاط سے دیکھا گیا ہے۔اس میں رول ماڈل اساتذہ کے حالات‘ واقعات کی صحت کے بارے میں انتہائی احتیاط کی گئی ہے۔ پرائمری وسکینڈری سورسز سے واقعات اکٹھے کیے گئے ہیں۔اس کتاب کو سامنے رکھ کر یا اس کا مطالعہ کر کے ایک استاد عمل کرے تو ایک رول ماڈل ضرور بن سکتا ہے۔اس میں پانچ ابواب ترتیب دیے گئے ہیں۔ پہلے میں علم‘ اساتذہ وغیرہ سے متعلق اہم مضامین کا تعارف دیا گیا ہے اور دوسرے میں متعلقہ لٹریچر کا جائزہ لیا گیا ہے اور تیسرے میں طریقہ تحقیق بتائے گئے ہیں‘ چوتھے میں تجزیہ وضاحت آراء اور چیک لسٹ سے متعلقہ تفصیل اور پانچویں میں خلاصہ‘نتائج۔ حاصلات اور سفارشات اور چیک لسٹ وغیرہ کا بیان ہے۔کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ پاکستانی اساتذہ کے لیے رول ماڈل‘‘ ڈاکٹر محمد اسلام صدیق‘ ثمینہ اسلام کی تالیف کردہ ہے۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

کتاب سرائے لاہور تعلیم و تربیت
6209 510 پسندیدہ اخلاق۔1(مطالعہ حدیث کورس) حبیب الرحمن

انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا تیرہواں یونٹ ہے۔ اس کا موضوع ’پسندیدہ اخلاق‘ ہے۔ جس میں اسلام کے بنیادی اخلاقیات، اسلام میں اخلاق کی اہمیت، اسوہ نبوی، ضبط نفس، سلیقہ و صفائی و مستقل مزاجی اور حسن سلوک کے عنوانات کے تحت احادیث جمع کی گئی ہیں اور اختصار کے ساتھ ان کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ (ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6210 171 کتاب العلم ڈاکٹر فرحت ہاشمی

علم ایک ایسی شمع ہے جس کی بدولت حضرت انسان کو دیگر مخلوقات پر فوقیت اور برتری حاصل ہے- یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں ہر شخص پر علم کے حصول کو لازمی قرار دیاگیا-زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر فرحت ہاشمی نے علم پر مبنی آیات واحادیث کو دوکتابوں مشکوۃ المصابیح اور ریاض الصالحین سے جمع کردیاہے ، نیز اردو کے ساتھ ساتھ آیات و احادیث کا انگلش ترجمہ بھی کر دیا گیا ہے تاکہ علم کی فضیلت کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جانب مائل کیا جاسکے-کتاب میں ان دعاؤں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو ان شاء اللہ حصول علم میں  مددگار ثابت ہوں گی-

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد علم اہمیت و عظمت
6211 1986 ہمارا تعلیمی بحران اور اس کا حل چند نظریاتی مباحث ڈاکٹر محمد امین

اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا  دونوں کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے  اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ  استعمار کی سازش سے ہمارے تعلیمی  اداروں میں دین ودنیا کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی عاری ہوتے ہیں ،جبکہ دین کے طالب علم  دنیوی تعلیم کے ماہر نہیں ہو پاتے ہیں۔ جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ  دونوں طرح کے اداروں میں ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے  ڈاکٹر محمد امین  صاحب ﷾نے یہ کتاب " ہمارا تعلیمی بحران اور اس کا حل (چند نظریاتی مباحث)" تیار کی ہے ۔جس میں انہوں نے  دین ودنیا دونوں تعلیمات کو اکٹھے پڑھانے پر زور دیا ہے تاکہ یہ مشترکہ تعلیم حاصل کرنے والا ہر طالب علم معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ  معاشرے کا ایک مسلمان اور کارآمد فرد بھی بن جائے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور قوم وملت کے تمام تعلیمی اداروں اور  اساتذہ کو اپنے طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک موثر تربیت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی علم اہمیت و عظمت
6212 1267 ہمارا دینی نظام تعلیم ڈاکٹر محمد امین

ہمارے معاشرے میں کم علمی کے سبب بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ کوئی عصری علوم کے خلاف ہے تو کوئی خواتین کی تعلیم پر معترض ہے۔ جب تک مسلمان تعلیم کو شعوری طور پر حاصل کرتے تھے اس وقت ہماری درسگاہوں سے امام غزالی، امام رازی اور امام عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ پیدا ہوتے تھے جنہوں نے فقط اپنی ذات اور اہل ہی کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو اعلیٰ اقدار میں ڈھال دیا تھا۔ آج مسلم قوم اس سے غافل ہوتی جا رہی ہے۔ مسلم معاشرے میں جو کمیاں آ چکی ہیں زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر محمد امین صاحب نے ان کو دور کرنے کے لیےنہایت قیمتی آرا دی ہیں۔ انھوں نے صرف تنقید ہی نہیں کی بلکہ قیمتی آرا بھی دی ہیں۔ یہ کتاب اس سلسلہ میں ان کے افکار و خیالات اور جذبات و احساسات کی آئینہ دار ہے۔ اور اس حوالہ سے ان کی اب تک کی جد و جہد کی روداد بھی ہے جو اپنے اندر بہت سے امور کو سمیٹے ہوئے ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کی ہر بات سے اتفاق کیا جا سکے اور ہر تجویز کو قبول کیا جائے لیکن یہ بات بہر حال ضروری ہے کہ ان کے درد دل سے آگاہی حاصل کی جائے اور اس کے ثمرات سے استفادہ کیا جائے۔(ع۔م)
 

دارالاخلاص مرکز تحقیق اسلامی لاہور علم اہمیت و عظمت
6213 2238 ہمارا نظام تعلیم اور نصابی صلیبیں مریم خنساء

ہمارا نظام تعلیم اور نصابی صلیبیں"1997ء کی پہلی جماعت سے لے کر بی اے تک کے لازمی نصاب کے اس تجزئیے اور تبصرے پر مشتمل مقالے کا نام ہے جسے بی اے کی طالبہ محترمہ مریم خنساءرحمھا اللہ نے بی اے کے پیپرز کی تیاری کے دوران مرتب کیا۔اس مقالے کو مرتب کرنے والی بہن کے دل کو اللہ تعالی نے غیرت دینی سے نواز ا تھا ،جو بر وقت اسلام کے خلاف کی جانے والی ہر سازش ،ہر حرکت اور ہر لفظ کو بھسم کر دینے کا عزم رکھتی تھیں۔اور ایسا ہونا بھی چاہئے تھا کیونکہ ان کو یہ جذبہ موروثی طور پر ملا تھا۔ان کے والد محترم مولانا محمد مسعود عبدہ ﷫اور ان کی والدہ محترمہ ام عبد منیب رحمھا اللہ کے جذبات بھی اسی آتش سوزاں سے حرارت پذیر تھے۔اس کتاب سے پہلے بھی آپ کے متعدد مضامین ماہنامہ "بتول" اور ہفت روزہ "الاعتصام "میں چھپتے رہے ہیں۔یہ مقالہ مولفہ کی زندگی ہی میں دار الکتب السلفیہ نے 1999ء میں شائع کر دیا تھا،اور پھر ان کی وفات کے بعد تقریبا چودہ سال بعد اسے دوبارہ مشربہ علم وحکمت کے تحت شائع کیا گیا ۔اس مقالے میں موصوفہ نے پاکستان کے نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کی خامیوں اور عیوب کی نشان دہی کی ہے،اور اس کی اصلاح کے لئے مفید اور کارآمد تجاویز پیش کی ہیں۔ان کا پیش کردہ یہ جائزہ 1997ء میں مرتب کیا گیا تھا،اب 2014ء میں آ کر نصاب میں کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں ،لیکن اب بھی بہت زیادہ اصلاح کی ضرورت ہے۔موجودہ نصاب میں زیادہ زیادہ یہ کوشش کی گئی ہے کہ اہالیان پاکستان کو اسلامی معلومات سے بے بہرہ ہی رکھا جائے اور انہیں جدید دنیوی علوم ہی پڑھانے پر اکتفاء کیا جائے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری حکومتوں کو یہ توفیق دے کہ وہ صحیح اسلامی اور درست نصاب تیار کر سکیں اور اپنے بچوں کی بہترین راہنمائی کر سکیں۔آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور علم اہمیت و عظمت
6214 3924 ہمارے بچے ہم سے کیا چاہتے ہیں ڈاکٹر یاسر نصر

دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زور دیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشو و نما کے لیے اپنے اخلاق وعادات کو درست   کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کے عقائد وافکار اور نظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کے باصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کے حقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہمارے بچے ہم سےکیا چاہتے ہیں‘‘ ڈاکٹر یاسر نصر ﷾ کی عربی کتاب ماذا یرید أبناؤنا منا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں بچوں کی تربیت کے متعلق روشنی ڈالتے ہوئے بڑوں پر عائد ہونےوالے فرائض اور ذمے داریوں کواجاگر کیا ہے تاکہ ان اصول وضوابط کی روشنی میں قارئین اپنے بچوں کی صحیح اسلامی تربیت اور نشو ونما کے فریضے سے کما حقہ عہدہ برآہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

مکتبہ بیت السلام الریاض تعلیم و تربیت
6215 1001 آداب مباشرت ڈاکٹر آفتاب احمد

اسلام كاايك نماياں وصف یہ ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے ہرمسئلے کےبارے میں رہنمائی دی گئی ہے ۔حتی کہ مردوعورت کے جنسی تعلقات کےبارےمیں بھی اہم ہدایات عطاکی گئی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں طبی وشرعی نقتہ نگاہ سے آداب مباشرت تحریرکیےگئےہیں ۔جن کامطالعہ ہرمسلمان کےلیے مفیدثابت ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ انسان لاعلمی کی بناء پرایسے بہت سے کام کربیٹھتاہے جوشریعت میں صریح حرام ہوتے ہیں اوران کےنتائج بھی انتہائی خطرناک نکلتے ہیں ۔اس رسالہ کے مطالعہ سے دانش وحکمت کی بہت سی باتیں معلوم ہوتی ہیں ۔عقل سلیم کاتقاضاہے کہ ان نادرتجربات ،سبق آموزمشاہدات اورآزمودہ کارافرادکی ہدایات سے بھرپورفائدہ اٹھایاجائے ۔زن وشوہرکے تعلقات کوصرف حیوانی جذبات کی تسکین کاآلہ کارنہ سمجھناچاہیے بلکہ زندگی کامتبرک وظیفہ خیال کرکے ہرسلیم الطبع کوان پرکاربندہونے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ یہی اس کتاب کا پیغام  ہے


 

مکتبہ مکیہ، لاہور حقوق زوجین
6216 620 اسعاد العباد بحقوق الوالدین والاولاد نواب صدیق الحسن خاں

نواب صدیق حسن خاں صاحب کا شمار ان  صاحب ثروت شخصیات میں سے ہوتا ہے جنہوں نے اپنی دولت کو دینی امور اور مصالح کے لیےاستعمال کیا۔ انہوں نے افادہ عام کے لیے بیسیوں کتابیں شائع کروائیں۔ ان کی زیر نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے والدین اور اولاد کے حقوق پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حقوق کی تقسیم دو اعتبار سے کی ہے ایک اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں اور دوسرے اس کی مخلوق کے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان دونوں کی بجا آوری انتہائی  ناگزیر ہے۔ خصوصاً حقوق العباد کے حوالے سے بندہ مسلم کو انتہائی محتاط رہنا چاہئے کیونکہ حقوق العباد کی معافی اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب صاحب حق خود معاف کر دے۔ مولانا نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ حقوق العباد میں سے والدین اور اولاد کے حقوق پر گفتگو فرمائی ہے۔ ان حقوق کی کامل ادائیگی سے ایک گھرانہ جنت نظیر کا منظر پیش کر سکتا ہے۔ لہٰذا ان حقوق کا مطالعہ کیجئے اور ان کی ادائیگی کو اپنا مطمح نظر بنائیے۔
 

مولانا عبد الواحد سلفی امین پوربازار فیصل آباد حقوق والدین
6217 2257 اسلام انسانی حقوق کا پاسبان سید جلال الدین انصر عمری

حقوق ِانسانی کے سلسلہ میں اسلام کا تصور بہت ہی واضح اور اس کا کردار بالکل نمایاں ہے ۔ اس نے فرد اور  جماعت اور مختلف سطح کے افراد اور طبقات کے حقوق کا تعین کیا اور عملاً یہ  حقوق فراہم کیے  ۔ جن افراد اور طبقات کے حقوق ضائع ہور ہے تھے  ان کی نصرت وحمایت میں کھڑا ہوا اور جو لوگ ان حقوق پر دست درازی کر رہے تھے ان پر سخت تنقید کی اور انہیں دنیا اورآخرت کی وعید سنائی ،معاشرہ کو ان کے  ساتھ بہتر سلوک کی تعلیم وترغیب دی۔ قرآن مجید انسانی حقوق کی ان کوششوں کی اساس ہے اور احادیث میں ان کی قولی وعملی تشریح موجود ہے ۔قرآن وحدیث کا اندازِ بحث ونظر مروجہ قانونی کتابوں کا سا نہیں ہے۔کسی حق کو جاننے کےلیے  پورے قرآن اور ذخیرۂ حدیث کودیکھنا چاہیے۔ فقہاء کرام او رماہر ین شریعت نے تفصیل سے اس پر غور کیا ہے اور حقوق کےتعین کی اپنے دور کےحالات وظروف کے لحاظ سے   کوشش کی ہے ۔ اسلامی قانون کے سمجھنےمیں اس سے بڑی مدد ملتی ہے ۔ زیر  نظر کتاب ’’اسلام انسانی حقوق کا پاسبان‘‘انڈیا کے ممتاز عالم دین  محترم  مولانا سید جلال الدین عمری ﷾ کی  تصنیف ہے ۔موصوف ایک جید عالم دین ،بہترین خطیب، اورممتاز مصنف کی حیثیت سےمعروف ہیں ۔ قرآن وسنت کا گہرا علم رکھتے ہیں ۔ موضوع کا تنوع،اسلوب کی انفرادیت، طرزِ استدلال کی ندرت اور زبان وبیان کی شگفتگی ان کی نمایاں خصوصیات ہیں ۔موصوف  مختلف موضوعات پر دودرجن سےزائد کتب کےمصنف ہیں ۔کتاب ہذا میں مصنف نے  بڑے عالمانہ  انداز میں انسانی حقوق اور اس کےتاریخی پس منظر کا معروضی مطالعہ کر کے  اس کے بنیادی تصورات کو  واضح کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا )
 

 

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی انسانی حقوق
6218 7189 اسلام اور انسانی حقوق سید جلال الدین انصر عمری

نبی کریمﷺ نے مختلف قدغنوں اور پابندیوں زنجیروں میں گرفتار دنیا کو انسانی حقوق سے آشنائی بخشی اور انہیں انسانیت کی قدر و قیمت سے آگاہ کیا۔رسول اللہﷺ نے حقوق کی دو قسمیں بتائیں۔حقوق اللہ اور حقوق العباد حقوق اللہ سے مراد عبادات ہیں یعنی اللہ کے فرائض اور حقوق العباد باہم انسانوں کے معاملات اور تعلقات کا نام ہے۔اسلام میں حقوق العباد کی اہمیت حقوق اللہ سے بھی کئی لحاظ سے زیادہ ہے۔اسلام میں ہر انسان پر دوسرے انسانوں بلکہ حیوانوں اور بےجان چیزوں تک کے حقوق رکھے گئے ہیں جنہیں ہر انسان کو اپنے امکان کے مطابق ادا کرنا ازحد ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اسلام نے حقوق کو بہت وسعت دی ہے کہ نہ صرف کائنات ارضی کے حقوق انسان کے ذمہ ہیں بلکہ خود انسان کے وجود کے ہر عضو کا حق بھی اس کے ذمہ رکھا گیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’اسلام اور انسانی حقوق‘‘انڈیا کے ممتاز عالم دین محترم مولانا سید جلال الدین عمری حفظہ اللہ کے ایک لیکچر کی کتابی صورت ہے۔موصوف نے اس میں بڑے عالمانہ انداز میں انسانی حقوق اور اس کے تاریخی پس منظر کا معروضی مطالعہ کر کے اس کے بنیادی تصورات کو واضح کیا ہے۔یہ کتابچہ اسی مصنف کی تفصیلی کتاب ’’اسلام انسانی حقوق کا پاسبان‘‘کا خلاصہ ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم انسانی حقوق
6219 5014 اسلام اور انسانی حقوق اقوام متحدہ کے عالمی منشور کے تناظر میں ابو عمار زاہد الراشدی

انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ سزا بھگتنی پڑے گی، حتیٰ کہ جانوروں کے آپسی ظلم وستم کا انتقام بھی لیا جائے گا۔ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا: حق والوں کو ان کے حقوق تمہیں ضرور بالضرور قیامت کے روز ادا کرنے پڑیں گے، حتیٰ کہ بے سنگھے بکرے کو سینگھ والی بکری سے بدلہ دیا جائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور انسانی حقوق، اقوام متحدہ کے عالمی منشور کے تناطر میں" محترم ابو عمار زاہد الراشدی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام کی روشنی میں انسانی حقوق کو بیان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے منشور میں موجود انسانی کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ انسانی حقوق
6220 929 اسلام میں انسانی حقوق اور ان کے متعلق پھیلائے گئے شبہات کے جوابات ڈاکٹر سلیمان بن عبد الرحمن الحقیل

دین اسلام میں اخلاقیات کا باب نہایت وسیع اور قابل رشک ہے۔ اس کے لیے اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض کا سرسری جائزہ کافی ہے۔ اسلام نے نہ صرف والدین، اولاد، بیوی، شوہر اور ہمسایہ کے حقوق کا مستقل تذکرہ کیا بلکہ غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی شدو مد سے زور دیا۔ عام طور پر غیر مسلم مفکرین اور مستشرقین کی جانب سے اسلام کے نظام حدود و تعزیرات پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اس کو غیر انسانی رویہ قرار دیا جاتا ہے اسی کے پیش نظر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان بن عبدالرحمٰن الحیقل نے زیر مطالعہ کتاب میں انسانی حقوق سے متعلق پھیلائے گئے شبہات کاتحقیقی انداز میں تفصیلی جواب دیا ہے۔ کتاب کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصنف نے سیکولر قانونی دستاویزات میں انسانی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلام میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی اعلامیے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔کتاب کے اخیر میں انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس میں سابقہ سعودی وزیر خارجہ امیر سعود الفیصل کا خطاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
 

الہادی للنشر والتوزیع لاہور انسانی حقوق
6221 4232 اسلام میں اولاد کے حقوق ڈاکٹر خالد علوی

انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ تعالیٰ کا نائب ہے۔ اس لیے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں۔ ان میں اولاد کی تربیت سب سے اہم فریضہ ہے۔اللہ رب العزت قیامت کےدن اولاد سےوالدین کے متعلق سوال کرنے سےپہلے والدین سےاولاد کےمتعلق سوال کرے گا۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اولاد کی اچھی تربیت میں کوتاہی کے بہت سنگین نتائج سامنے آتے ہیں۔ شیر خوارگی سے لڑکپن اور جوانی کےمراحل میں اسے مکمل رہنمائی اور تربیت درکار ہوتی ہےاس تربیت کا آغاز والدین کی اپنی ذات سے ہوتاہے۔ اولادکے لیے پاک اور حلال غذا کی فراہمی والدین کے ذمے ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ رزقِ حلال کمائیں۔ والدین جھوٹ بولنے کےعادی ہیں تو بچہ بھی جھوٹ بولے گا۔ والدین کی خرابیاں نہ صرف ظاہری طور پر بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ باطنی طور پر یہ خرابیاں اس کے اندر رچ بس جاتی ہیں۔ والدین کےجسم میں گردش کرنے والےخون میں اگر حرام ،جھوٹ، فریب، حسد، اور دوسری خرابیوں کے جراثیم موجود ہیں تویہ جراثیم بچے کوبھی وراثت میں ملیں گے۔ بچوں کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کے حقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اسلام میں اولاد کے حقوق‘‘ محترم پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی مرحوم کامرتب کردہ ہے انہوں نےاس رسالے میں حقوق کے موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور اسلام میں اولاد کے حقوق کووضاحت سے پیش کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری اولاد کو اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض بھی یادر رہیں تاکہ انہیں اپنے والدین کی خدمت کی سعادت بھی حاصل رہے۔ (آمین) ( م۔ا)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حقوق اولاد
6222 6650 اسلام میں بوڑھوں کی عظمت حافظ عبد الرزاق اظہر

اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺنے بزرگوں کی عزت وتکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا».’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (جامع ترمذي:1919)۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں  بوڑھوں کی عظمت ‘‘ کی محترم جناب  حافظ  عبد الزراق  اظہر حفظہ اللہ کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو              چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے  ان ابواب کے  عنوانات حسب ذیل ہیں ۔  بڑھاپے کی تعریف اور معنیٰ ومفہوم، اسلام میں بوڑھوں کا خیال کا رکھنا ، والدین کا خیال رکھنا بھی بوڑھوں کی خدمت کا ہی ایک پہلو ہے ، مسلم معاشرے میں بوڑھوں کا خیال،مسلمان لشکروں کی طرف سے جنگوں میں بوڑھوں  کا خیال،بعض شرعی احکام میں بوڑھوں کے لیے آسانیاں یہ کتاب اسلام میں  بوڑھوں کے حقوق اور مقام جاننے کے لیے  ایک مفید کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعے بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار الخلود کامونکی انسانی حقوق
6223 4564 اسلام میں بچوں کی تعلیم و تربیت والدین اور اساتذہ کی ذمہ داریاں محمد بن جمیل زینو

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام میں بچوں کی تعلیم و تربیت والدین اور اساتذہ کی ذمہ داریاں ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن جمیل زینو ﷾ کی تربیت اولاد کے موضوع پر ایک عربی تصنیف کا ترجمہ ہے۔اس کتاب میں شیخ موصوف نے مستقبل کےمعمار امت کی امیدوں کےمرکز اور حسین خوابوں کی تعبیر ،نونہالان ملت کی تعلیم وتربیت کو موضوع بنایا ہے اور اس کی قدر واہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔اور تقریباً ان تمام باتوں کا احاطہ کر نےکی کوشش کی ہے جن سے معلوم ہوسکے کہ مسلمان بچوں کی تربیت کےلیے کون سے امور ضروری ہیں اوران کی مکمل تہذیب کے لیے کن باتوں سے پرہیز لازم ہے۔مربی اورمعلم خواہ والدین ہوں یا اساتذہ ،وہ بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ اوران میں اسلامی صفات کا شعور کیسے بیدار کریں؟ اس کتاب کا سب سے اہم حصہ ہے ۔یہ کتاب اپنےبچوں کے مستقبل کوسنوارنے او راسلامی منہج پر صحیح تربیت کرنےکے لیےبہترین کتاب ہے ۔طلبہ ، اساتذہ اور والدین سب کےلیے بہترین اور یکساں افادیت کی حامل ہے ۔ شیخ جمیل زینو ﷾اس کتاب کے علاوہ متعدد مفید علمی کتب کے مؤلف ہیں ان میں سے کئی کتب کے اردو تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ ۔ اللہ تعالیٰ اسے مؤلف،مترجم، ناشر اوراس کی طباعت میں معاونت کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور امت مسلمہ کے بچوں کو حسن اخلاق او رتعلیم اسلام کی دولت سے مالا مال کرے۔(آمین) (م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور حقوق اولاد
6224 1121 اسلام میں زوجین کے حقوق محمود احمد یاسین

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام نے مختلف اعتبارات سے انسانوں کے الگ الگ حقوق و فرائض متعین فرما دئیے ہیں۔ میاں بیوی کے حقوق بھی اسی کا ایک حصہ ہیں۔ فریقین کی جانب سے ان کی ادائیگی اس لیے ضروری ہے تاکہ کوئی بدمزگی پیدا نہ ہو اور زندگی کی گاڑی ایک اچھے ماحول اور خوشگوار احساس کے ساتھ آگے بڑھتی رہے۔ زیر نظر کتابچہ بھی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی موضوع پر ترتیب دیا گیا ہے۔ جس میں عام فہم انداز میں میاں بیوی کے حقوق الگ الگ بیان کر دئیے گئے ہیں۔ کتابچہ اصل میں عربی میں تھا جس کے مؤلف الشیخ محمود احد یٰسین ہیں۔ کتابچے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ محمد زبیر نے اس کو اردو میں منتقل کیا ہے۔ خاوند کے بیوی پر حقوق میں اپنے خاوند کے ساتھ محبت میں اخلاص، گھر کی ذمہ داری سنبھالنا، خاوند کے لیے تیار ہونا وغیرہ شامل ہیں جبکہ بیوی کے حقوق میں بیوی پر حلال طریقے سے خرچ کرنا، بیوی کے رازوں کو فاش نہ کرنا، بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ کتابچہ کا مطالعہ بالعموم سب کے لیے اور بالخصوص شادی شدہ زندگی گزارنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ تاکہ اگر اس حوالے سے کوئی کوتاہی موجود ہے تو اس کا خاتمہ کیاجا سکے۔(ع۔م)
 

ڈیزائن سکوپ پرنٹرز لاہور حقوق زوجین
6225 7218 اسلام میں زوجین کے حقوق ( مقبول احمد سلفی ) مقبول احمد سلفی

اسلام کے بیان کردہ حقوق و فرائض میں سے ایک مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے شادی چونکہ ایک ذمہ داری کا نام ہے اس لیے شادی کے بعد خاوند پر بیوی اور بیوی پر خاوند کے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک کی عزت میں کمی دونوں کے لیے نقصان کا باعث ہے ہمارا دین ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں زوجین کے حقوق ‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے انہوں نے اس کتابچہ میں زوجین کے حقوق کو تین اقسام میں تقسیم کیا ہے ۔زوجین کے درمیان مشترکہ حقوق جو دونوں کو ایک دوسرے کے لیے ادا کرنے ہیں ، شوہر اور بیوی کے مخصوص حقوق۔ زوجین کے حقوق بیان کرنے سے پہلے انہوں نے پانچ اہم ترین ایسی باتوں کو بیان کیا ہے کہ جن کا جاننا بے حد مفید ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم حقوق زوجین
6226 1219 اسلام کا نظام حقوق وفرائض ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

دین اسلام کا عطا کردہ نظام حقوق فلسفہ و حکمت سے بھرپور ہے۔ یہی نظام، عدل و انصاف کا حامل ہے جو معاشرے کو حقیقی امن و آشتی کا گہوارہ بناتے ہوئے ایک فلاحی مملکت کی حقیقی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اسی کے پیش نظر ضرورت تھی کہ محمد رسول اللہﷺ کے نظام حقوق و فرائض کو موضوع تحریر بنایا جائے جو درحقیقت انسانی حقوق کا بے مثال عالمی چارٹر ہے اور جسے سب سے پہلا منشور انسانی حقوق ہونے کا شرف حاصل ہے۔ زیر نظر کتاب ’اسلام کا نظام حقوق و فرائض‘ میں ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی اور حافظ حامد محمود الخضری نے اسی موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ کتاب 28 ابواب اور 288 صفحات پر مشتمل ہے جن میں سے کچھ ابواب محض ایک یا دو صفحات پر بھی محیط ہیں۔ ان ابواب میں اللہ تعالیٰ کے حقوق، نبی کریمﷺ کے حقوق، قرآن کریم، صحابہ کرام، اہل علم، والدین ، اولاد اور دیگر لوگوں کے حقوق پر مشتمل ہے۔ ایک اہم باب دنیا کا پہلا دستوری عہد و پیمان میثاق مدینہ کے عنوان سے ہے جو اہم اور لائق مطالعہ ہے۔ آخری باب انسانی حقوق کا عالمی چارٹر خطبہ حجۃ الوداع کے موضوع پر ہے، جو چھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس باب کی اہمیت کے پیش نظر اس کی مزید شرح و وضاحت کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔(ع۔م)
 

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور عزیز و اقارب کے حقوق
6227 540 اسلامی حقوق وآداب عبد الہادی عبد الخالق مدنی

دیگر علوم کی با نسبت حقوق و آداب کے علم کی اہمیت و ضرورت بہت زیادہ ہے، کیونکہ اسی سےمعلوم ہوتا ہے کہ بندہ اپنے رب کے ساتھ کیسا معاملہ کرے اور اپنے والدین کے ساتھ کیا طرز عمل اختیار کرے، نیز دیگر صغیر و کبیر کے ساتھ کیا رویہ اپنائے؟تمام آداب سب کے حقوق جان کر ہی ادا کیے جا سکتے ہیں۔ اسلام کی شمولیت اس بات کی متقاضی ہے کہ ایسا اہم علمی باب بیان سے تشنہ نہ رہے، چنانچہ کتاب و سنت میں حقوق و آداب کی بڑی تفصیل آئی ہے اور علمائے کرام نے اس موضوع پر مستقل تصنیفات کی ہیں۔ مولانا عبدالہادی عبدالخالق نے بھی اس نیک کام میں زیر نظر کتابچہ کی صورت میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور ایک نئے اسلوب اور نئے طرز و انداز سے حقوق و آداب کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ابتدا میں موضوع سے متعلق چند تمہیدی کلمات لکھے گئے ہیں پھر واجبات و مستحبات کو اختیار کرنے اور اس کے بعد مکروہات و محرمات کو چھوڑ دینے کی دعوت دی گئی ہے۔ اختصار کی خاطر دلائل ذکر کیے بغیر صرف مسائل کو نقاط کی صورت میں پیش کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔(ع۔م)
 

احساء اسلامک سنٹر، سعودی عرب انسانی حقوق
6228 4823 اسلامی معاشرے میں غیر مسلموں کے حقوق و فرائض ڈاکٹر یوسف القرضاوی

محمد رسول اللہﷺ کے ساتھ سلسلۂ نبوت ختم ہوگیا اور اللہ کی طرف سے نبیوں کے ذریعے انسانوں کی ہدایت کا عمل مکمل ہو گیا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اللہ کی معرفت عطا کر دی گئی ہے اور بنیادی امور بشمول اللہ اورانسان کے تعلق‘ حیات وکائنات اور دنیا وآخرت کے بارے میں انسان کو علم فراہم کر کے اسے عقل وشعور کے اعتبار سے بلوغت کے درجے تک پہنچا دیا گیا ہے۔ وہ اب اس قابل ہے کہ خود غور وفکر کرکے حق وباطل اور ہدایت وگمراہی میں امتیاز کر سکے۔ اور دین اسلام نے ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے بھی آگا ہ کر دیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  اسلامی معاشرے میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے‘ غیر مسلموں کے لیے عدل وانصاف کو بیان کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی بعض لوگ اعتراضات پیش کرتے ہیں تو مصنف نے ان اعتراضات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ کتاب اس موضوع پر فقہی دلائل‘ تاریخی حقائق اور فکری مباحث کا ایک قابل قدر مجموعہ ہے۔ اور یہ کتاب مستند ترین مصادر‘ محکم اور مضبوط دلائل سے مزین ہے‘ اسمیں چھ ابواب ہیں اور آخر میں اختتامیہ اور اشاریہ بھی ذکرہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی معاشرے میں غیر مسلموں کے حقوق وفرائض ‘‘ یوسف القرضاوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حقوق غیر مسلم
6229 1400 اقلیتوں کےحقوق اور اسلاموفوبیا مختلف اہل علم

چندصدیاں پہلے مختلف مذہبی اور نسلی اکائیاں الگ الگ بود و باش اختیار کرتی تھیں اور ان کے درمیان اختلاط و اشتراک بہت کم پایا جاتا تھا ۔ اس لئے اقلیتوں کا وجود کم ہوتا تھا ۔ سترویں صدی کے انقلاب اور جمہوری نظام حکومت کے ارتقاء کے باعث صورتحال میں تبدیلی آئی ۔ اور کثیر مذہبی ، کثیر لسانی ، کثیر تہذیبی اور کثیر نسلی سماج کو ارتقاء حاصل ہوا ۔ چناچہ آج بحثیت مجموع دنیا میں اقلیتیں زیادہ ہیں ۔ خود مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دنیا میں مسلمان اقلیتوں کا تناسب  پچاس فی صد ہے ۔ ان حالات نے  عالمی سطح پر اقلیتوں  کے حقوق کے مسلہ کو اہم بنا دیا ہے ۔ بین الاقوامی قوانین میں بھی اس کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے چارٹ میں اس کو شامل کیا گیا ہے ۔ اور اسی طرح دنیا کے تمام ممالک کے ملکی قوانین میں بھی اس کی رعایت کی گئی ہے ۔ کیونکہ اکثریت کا استبداد بعض اوقات اقلیت کے لئے  معاشرہ کو ظلم و جور کی بھٹی بنا دیتا ہے ۔ اسی لئے اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور تاریخ شاہد ہے کہ  مسلمانوں نے اپنے اقتدار اور غلبہ کے دور میں بڑی حد تک اس کو ملحوظ رکھا ہے ۔ درج ذیل کتاب  اسی حوالے  سے انڈیا میں منعقد کرائے گئے ایک سیمینار میں کئے گئے مختلف خطابات کا مجموعہ ہے ۔ جس میں متعلقہ موضوع کے تمام پہلووں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئ ہے ۔ (ع۔ح)
 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی حقوق غیر مسلم
6230 105 انسان کی عظمت کی حقیقت سید بدیع الدین شاہ راشدی

اہل تصوف جو خود کو اہل حقیقت کہتے ہیں کی اہل توحید سے چپقلش کوئی نئی بات نہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی یہ کتاب ہے۔ یہ دراصل علامہ سید بدیع الدین شاہ صاحب کا لکھا ہوا مقدمہ ہے جو عبد الکریم بیر شریف کی ایک متصوفانہ تقریر بزبان سندھی "انسان کی عظمت" کے جواب میں ایک حنفی المسلک محمد حیات لاشاری صاحب کی طرف سے لکھے گئے جواب کا مقدمہ ہے۔ لاشاری صاحب کی اصل کتاب تو مفقود ہو گئی۔ لیکن شاہ صاحب کے مقدمہ کا مسودہ باقی رہا۔ رسالہ "انسان کی عظمت" میں بہت سی باتیں اسلام کی روح کے خلاف پیش کی گئی ہیں۔ مثلاً اللہ تعالٰی کیلئے مخلوق سے مثالیں، قرآن مجید کی لفظی و معنوی تحریف، موضوع اور ضعیف روایات، صفات الٰہی کی توہین، (نعوذ باللہ) وغیرہ۔۔صوفیانہ افکار اور باطل عقائد کے رد پر نہایت ٹھوس علمی اور دقیق زبان میں شاندار تصنیف ہے۔

 

جمعیت اہل حدیث،سندھ انسانی حقوق
6231 1373 انسانی حقوق اور اسلامی نقطہ نظر مختلف اہل علم

اسلام کی تعلیمات کا خلاصہ دو باتیں ہیں ۔اللہ تعالی کی بندگی و اطاعت اور اللہ کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک اسی لیے جیسے شریعت میں ہمیں اللہ تعالی کے حقوق ملتے ہیں اسی طرح ایک انسان کے دوسرے انسان پر بھی حقوق رکھے گئے ہیں ۔ اسلام میں انسانی حقوق کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ اسی لیے اسلام نے ان حقوق کو بہت واضح طور پر پیش کیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے ، انسان ایک سانپ کی طرح تنہا کسی بل میں اور ایک شیر کی طرح تنہا کسی غار میں زندگی نہیں گزار سکتا ، وہ سماج اور خاندان کا محتاج ہے اور بہت سے رشتے داروں کے حصار میں زندگی بسر کرتا ہے ۔ چناچہ اس نسبت سے بھی انسان  کے اوپر بہت سے حقوق عائد ہوتے ہیں ۔ والدین اور اولاد کا حق ، بیوی ، بھائیوں اور بہنوں کا حق اور پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ یہ تمام حقوق اصل اسلامی حقوق کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس لئے شریعت میں انسانی حقوق کا دائرہ بہت وسیع ہے اور انہیں بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔ زیر مطالعہ کتاب در اصل انڈیا میں منعقد سمینار میں دیے گئے لیکچرز کا مجموعہ ہے ۔ جس میں اس موضوع کے حوالے سے تقریبا تمام پہلو آچکے ہیں ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع اور فکر انگیز کتاب ہے ۔ اللہ ان تمام لوگوں کی محنت کو ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے جنہوں نے اس کے لیے کاوش فرمائی ہے۔(ع۔ح)
 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی انسانی حقوق
6232 2433 انسانیت رانا محمد شفیق خاں پسروری

اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے۔ میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی۔ حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے ، اقارب واجانب ، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی ، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا ، آداب مجلس ، آداب گفتگو ، آداب ملاقات ، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔لیکن افسوس کہ آج کے اس مادی دور میں لوگ ایک دوسرے سے بے بہرہ  اور بیگانہ ہوچکے ہیں حتی کہ عزیز واقارب ،بہن بھائیوں اور جنم دینے والے والدین سے بھی کچھ تعلق  اور لگاو نہیں رکھتے ہیں۔سوچ صرف مفادات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عبادت بھی صرف عادت کے طور پر کی جاتی ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ضرورت تھی کہ کم از کم مسلمانوں کو احساس دلایا جائے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو نہ بھولیں اور حقوق العباد کا خصوصی طور پر دھیان رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب"انسانیت" مرکزی جمعیت اہل حدیث کے معروف راہنما محترم رانا محمد شفیق خاں پسروری کی تصنیف ہے جو  حقوق العباد کی اہمیت وفضیلت کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں حقوق العباد کا خیال رکھنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

سعید سنز مین مارکیٹ گلبرگ لاہور انسانی حقوق
6233 4442 اولاد اور والدین کے حقوق نواب صدیق الحسن خاں

حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اولاد اوروالدین کےحقوق ‘‘برصغیر پاک وہند کی عظیم شخصیت نواب صدیق حسن خاں کی تصنیف ہے ۔نواب صاحب نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ اس کتاب میں حقوق العباد میں سے والدین اور اولاد کے حقوق کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ یہ کتاب نوجوانوں کو والدین کی اطاعت اور دینی احکامات سےمتعارف کرانےکے لیے بڑی قیمتی اوراہم ہے ۔ یہ کتاب پہلے اسعاد العباد بحقوق الوالدین والاولاد کے نام شائع ہوئی تھی او ر کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔زیرتبصرہ کتاب اسی کتاب کا جدید کمپوزشدہ ایڈیشن ہے ۔جسے اسلامک سروسز سوسائٹی نے بڑے خوبصورت انداز میں حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

اسلامک سروسز سوسائٹی لاہور حقوق والدین
6234 1099 اولاد کی اسلامی تربیت محمد قاسم

اولاداللہ عزوجل کی ایک عظیم نعمت ہے ،جس کی اہمیت کااندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں ،جواس سے محروم ہیں ۔اس نعمت کاتقاضایہ ہے کہ اس کاشکراداکیاجائے ،جس کاطریقہ یہ  ہے کہ ان کی صحیح اسلامی تربیت کی جائے اورشریعت کے بتائے اصولوں کےمطابق ان کی پرورش کی جائے ۔بصورت دیگریہ اولادانعام کی بجائے وبال بن جاتی ہے اوراپنے اعمال بدسے والدین کےلیے اذیت وبدنامی کاباعث بنتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ قرآن شریف میں صالح اولادکی دعاکرنےکی ترغیب دلائی گئی ہے۔رب ہب لی من الصالحین ۔فی زمانہ اولادکی تربیت کےحوالے سے بہت زیادہ کوتاہی دیکھنے میں آرہی ہے ۔دین واخلاق کادیوالیہ نکل چکاہے ،بچےوالدین کے سامنے غیرشرعی امورومشاغل میں مصروف رہتے ہیں ،لیکن وہ انہیں روکتے ہیں نہ سرزنش کرتے ہیں ،حالانکہ یہ ضروری ہے ،ورنہ وہ بھی شریک گناہ ہوں گے ۔زیرنظرکتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں ان اصول وضوابط کی وضاحت کی گئی ہے ،جنہیں تربیت اولادمیں ملحوظ رکھناضروری ہے ۔

 

 

احیاء ملٹی میڈیا ممبئی حقوق اولاد
6235 4585 اولاد کی اسلامی تربیت ( مکتبہ قدوسیہ ) محمد انور قاسم السلفی

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اولاد کی اسلامی تربیت ‘‘ کویت میں مقیم مولانا محمد انورمحمد قاسم سلفی ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے جو اولاد کی اسلامی تربیت کے لیے ضروری ہیں اورمعاشرہ کے تمام افراد کے حقوق بھی مختصراً ذکر کردیئے ہیں ۔یہ کتاب والدین کے لیے اور اولاد کے لیے بھی اپنے حقوق وواجبات ادا کرنے میں مشعل راہ ہے ۔فاضل مصنف نے کتاب کی ترتیب میں پچپن کے مراحل کا ہر طرح خیال رکھا ہے ۔پچپن کے کس مرحلے میں ماں باپ کو کیا کرنا چاہیے اور اس مرحلے میں ان کےلیے مفید باتیں کیا ہیں اوران کے لیے خطرناک باتیں کیا ہیں ان سب کوبڑی اچھی ترتیب اور خوبی کے ساتھ تحریر کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے بچوں کی تربیت و اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور حقوق والدین
6236 5511 اولاد کی تربیت قرآن و حدیث کی روشنی میں احمد خلیل جمعہ

اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اولاد کی تربیت قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘مشہور عرب مصنف احمد خلیل جمعہ (مصنف کتب کثیرہ) کی عربی تصنیف الطفل في ضوء القرآن والسنة کا اردو ترجمہ ہے ۔ قرآن وسنت نے تربیت اولاد کے لیے جو زریں اصول بیان فرمائے ہیں فاضل مصنف نے ایک مفید اور موثر پیرائے میں بچہ کی ابتدائے آفرنیش سے لے کر تعلیم اوراصلاح وتربیت تک کا تذکرہ اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور حقوق اولاد
6237 6193 اولاد کی تربیت کوتاہیاں اور رہنما اصول محمد رضی الرحمن قاسمی

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اولاد کی تربیت -کوتاہیاں اور رہنما اصول‘‘ مولانا محمد رضی الرحمٰن قاسمی  صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے  بڑی عرق ریزی سے  اس موضوع پر اہم اصلاحی مواد ،بچوں کی نفسیات اور تعلیم وتربیت کے ماہرین کی قیمتی آراء کو جمع کردیا ہے۔ اور والدین  کی طرف سے تربیت میں ہونے والی عمومی غلطیوں پر متنبہ کیا ۔نیز کتاب وسنت کی روشنی میں  اولاد کی  عمدہ تربیت کے سلسلہ میں ساٹھ سے زیادہ رہنما اصول بیان کیے ہیں۔اس کتاب سے بچے  ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)

مدرسہ حسینیہ تعلیم الاسلام گیاری بہار انڈیا حقوق اولاد
6238 2280 اولاد کی تربیت کیسے کریں محمد بن ابراہیم الحمد

جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوشک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اولاد کی تربیت کیسے کریں‘‘شیخ  محمد بن ابراہیم الحمد کی  تصنیف ہے ۔ جس میں  شیخ نے  جہاں والدین سے اولاد کی تربیت میں سرزد ہونے  والی چند مشہور کوتاہیوں کا تذکرہ  کیا ہے وہاں بچوں کی تربیت  کے کچھ سنہری اصول  بھی ذکر کیے  ہیں ۔اور تربیتِ اطفال میں  جو چیزیں معاون ہیں  ان کا تذکرہ  کرتے ہوئے  چند عظیم ماؤں کا ذکر خیر بھی کیا ہے ۔ مزید برآں اس کتاب میں  بعض ایسی شخصیات کا ذکر بھی ہے  جنہوں نے  یتیمی کے ایام صرف ماں کے زیر اثر گزارے اور ان کی  حسنِ  تربیت  سے اعلیٰ اخلاق وبہترین اوصاف کے مالک بنے ۔اس عربی کتاب کو اردو قالب  میں  ڈھالنے  کا فریضہ جناب  محترم نصر اللہ شاہد   صاحب نے  انجام دیا ہے  اور چند مقامات پر اضافہ جات بھی  کیے  ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے  مصنف،مترجم ،ناشرین اور کتاب کی تصحیح   ونظر ثانی کرنے والے محترم  محمد اختر صدیق صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ) کی  کاشوں کو  قبول فرمائے  اور  ہمیں اسلامی  اصولوں پرعمل پیرا   ہوتے  ہوئے  اپنے نونہالوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور حقوق اولاد
6239 6332 بر الوالدین ( والدین کے ساتھ حسن سلوک ) محمد بن اسماعیل بخاری

حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا  ہے ۔  اور یہ  اتنا اہم حق ہے  کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے  حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے  ان کا  مکمل ادب واحترم کیا جائے  ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت  وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے  کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے  اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے  اور یہ ناراضگی اس کی دنیا  اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے  یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں  قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس  کی روشنی میں اپنے  رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیر نظر کتاب’’برالوالدین (والدین کے ساتھ حسن سلوک)‘‘سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کی تصنیف ہے  امام صاحب نے اس کتاب میں والدین کے ساتھ حسن سلوک سے متعلق رسول اللہ کی احادیث مبارکہ کو جمع کیا ہےیہ کتاب اپنے موضوع میں نہایت جامع اورمستند کتاب ہے ۔ جناب امان اللہ عاصم صاحب نے  کتاب ہذا کا ترجمہ ،تحقیق وفوائد تحریرکرنے کی سعادت  حاصل کی ہے ۔امان اللہ عاصم صاحب نے  امام  بخاری  رحمہ اللہ کے منہج  واسلوب کو ملحوظ رکھتے ہوئےاحادیث وآثار کی شرح وفوائد ،مدلل  ومفصل تحریر کیے ہیں ۔قلمی نسخہ میں ابواب بندی نہیں  تھی مترجم وشارح نے عوام الناس  کی سہولت کے پیش نظر ابواب بندی کابھی اہتمام کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ امام بخاری  کی اس کتاب کو اردوترجمہ وفوائد کےساتھ   شائع کرنے میں شامل تمام کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور حقوق والدین
6240 6414 بچوں میں خوف اسباب ، علامات ، تدارک کی تجاویز فوزیہ عباس

خوف اور ڈر کی ایک علامت ہے۔ ہر چھوٹا یا بڑا زندگی کے کسی موڑ پر اندیشے میں ضرور مبتلا ہوتا ہے۔ اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے یہ جسم کے الارم سسٹم کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ کسی خطرے کے لئے خبردار کرتا ہے۔ ہمارا جسم سوچتا ہے کہ اس کے پاس صرف دو راستے ہیں۔ خطرے سے نپٹا جا ئے یا پھر اس سے دور بھاگا جائے۔ اس سے پسینے کی زیادتی یا دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے۔جب بچے بڑے ہو رہےہوتے ہیں تو کچھ اندیشے تو نارمل ہوتے ہیں اور وہ گزر جاتے ہیں۔ بچے یہ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کسی ناواقف کے حوالے کیا جائے۔ نومولود کو اگر اندھیرے میں چھوڑ دیا جائے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں۔ یہ خوف اور اندیشے نارمل ہیں اور عام طور پر چند مہینوں میں غائب ہو جاتے ہیں۔ زیرنظر کتاب’’بچوں میں خوف اسباب، علامات،تدارک کی تجاویز‘‘  فوزیہ عباس کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ان انتہائی صورتوں اور عوامل کا اختصار کر کےساتھ ذکر کیا گیا ہےجو بچوں میں خوف کا سبب بنتی ہیں اور ان کی ذہنی وجسمانی اور جذباتی ونفسیاتی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی حقوق اولاد
6241 300 بچوں کا احتساب ڈاکٹر فضل الٰہی

اولاد انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امانت بھی ہے جس کی کماحقہ حفاظت انسان پر فرض ہے۔اولاد کی تربیت میں اسلامی ماحول کی فراہمی انتہائی ضروری ہے اور اس میں کوتاہی انسان کی پوری زندگی کے لیے وبال بن جاتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی صاحب نے اس موضوع کو کما حقہ ادا کرتے ہوئے بچوں کے احتساب کے نام سے تربیت اولاد کے حوالے سے قیمتی مواد فراہم کیا ہے جس کی روشنی میں کوئی بھی شخص اپنی اولاد کی صحیح نہج پر تربیت کر سکتا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں جن بنیادی باتوں کو موضوع بنایا ہے وہ درج ذیل ہیں:1۔کیا بچوں کو نیکی کا حکم دینا شرعا ثابت ہے؟کیا نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ  بچوں کو نیکی کا حکم دیا کرتے تھے؟2۔کیا بچوں کو برے کاموں سے روکنا ثابت ہے؟کیا ہمارے نبی محترمﷺاور حضرات صحابہ ؓ بچوں کو غلط کاموں سے روکنے کا اہتمام کیا کرتے تھے؟3۔بچوں کا احتساب کرتے ہوئے کون سے درجات،اسالیب اور وسائل استعمال کیے جائیں؟4۔بچوں کا احتساب کون کرے؟ کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بات کی وضاحت کے لیے قرآن وسنت کو بنیاد بنایا گیا ہے،احادیث کو اصلی مراجع ومصادر سے نقل کیا گیا ہے،صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی استفادہ کرتے ہوئے علمائے امت کے اقوال کے ساتھ بات کو مزین کیا گیا ہے،اسی طرح بچوں کے احتساب سے متعلقہ قرون اولیٰ میں نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے ادوار میں بچوں کے احتساب کے واقعات او راحتساب کے مختلف طریقوں کو بیان کر کے بچوں کے احتساب کے لیے شرعی راہنمائی بھی فراہم کی گئی ہے۔

مکتبہ قدوسیہ،لاہور حقوق اولاد
6242 5839 بچوں کی تربیت سے متعلق چالیس احادیث حافظ اسعد اعظمی

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ بچوں کی تربیت سے متعلق چالیس احادیث ‘‘ شیخ اسعد اعظمی (استاذ جامعہ سلفیہ ،بنارس) کی کاوش ہے  انہوں نےاس کتابچہ میں  احادیث مبارکہ کے ذخیرے سے ایسی چالیس احایث بحوالہ   جمع کر کے ان کی  مختصر اور عام فہم تشریح پیش کی ہے  جن میں بچوں کی تعلیم وتربیت  سے متعلق آپﷺ کےارشادات ، معمولات اور ہدایات موجود ہیں  والدین اور سرپرست حضرات اپنے زیر تربیت افراد کی  رہنمائی اور کردار سازی   کے لیے اس مجموعے سے مستفیدہوسکتے ہیں ۔ نیز مدارس  وجامعات کے طلبہ و طالبات اپنی تقریریوں کی تیاری کےلیے اس سے مدد لے سکتے ہیں  اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) ( م۔ا )

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی حقوق اولاد
6243 199 بچوں کی تربیت کیسے کریں سراج الدین ندوی

بچے کو ایک اچھا انسان اور خاص طور پر ایک اچھا مسلمان بنانے کے لیے اس کی نیک اور صالح تربیت انتہائی ضروری ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ  نہ صرف وہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرے بلکہ اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا وآخرت میں سرخرو  ہو سکے- زیر نظر کتاب میں مصنف اسی موضوع کو تفصیل کے ساتھ زیر بحث لائے ہیں – کتاب کی سات ابواب میں تقسیم کی گئی ہے جن میں بچے کی اولاد سے قبل کی ضروریات اور ولادت کے بعد اسلامی آداب کا تذکرہ کیا گیا ہے، پھر طبی اور نفسیاتی اعتبار سے بچوں کی کچھ مشکلات اور عوارض کا ذکر ملتا ہے کتاب کے چوتھے باب میں بچوں کے حفظان صحت کے اسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں- پانچویں باب میں بچے کی اخلاقی، معاشرتی اور جنسی تربیت کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے-جبکہ آخری ابواب میں بچے کی تربیت پر اثر انداز ہونے والے عوامل، بچوں کے بگاڑ اور ان کی اصلاحی تدابیر کے بارے میں عمدہ لوازمہ پیش کیا گیا ہے-

دار الابلاغ، لاہور حقوق اولاد
6244 6476 بچوں کی تربیت کے کچھ رہنما اصول ( مختصر میں ) ابو انس فیاض احمد اعظمی

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کی تربیت سےمتعلق کئی کتب موجود ہیں ۔ محترم جناب ابو انس  فیاض احمد اعظمی صاحب نے کئی طویل کتب اور سوشل میڈیا  کے مختلف پلیٹ فارم سے  معلومات اخذ کر کےاس مختصر کتابچے میں  مختصراً بچوں کی تربیت کے کچھ رہنما اصول جمع کردئیے ہیں(م۔ا)

نا معلوم حقوق اولاد
6245 1113 بچے کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ڈاکٹر ام کلثوم

دین اسلام میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور نبی کریمﷺ نے بچوں کو جنت کے پھول قرار دیا۔ بچے پر اثر انداز ہونے والے تین عوامل ہیں: گھر، مدرسہ اور معاشرہ۔ بچے کی زندگی پر سب سے زیادہ اثرات اس کے گھر کے ماحول کے ہوتے ہیں ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے اس لیے ماں کی بچے کی تربیت میں خاصا محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ زیر نظرکتاب میں مصنفہ ڈاکٹر ام کلثوم نے تربیت اولاد میں والدین کے کردار کواجاگر کیا ہے۔ انہوں نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ بچوں کی تربیت کے ذیل میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بہت خوبصورت انداز میں جمع کر دیا ہے۔ (ع۔م)
 

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد حقوق اولاد
6246 1974 بہو اور داماد پر سسرال کے حقوق ام عبد منیب

اسلام کے معاشرتی نظام میں خاندان کواساسی حیثیت حاصل ہے ۔خاندان کااستحکام ہی تمدن کے کےاستحکام کی علامت ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اسلام کے نصابِ حیات قرآن وحدیث میں خاندان کی تشکیل وتعمیر کے لیے واضح احکام وہدایات ملتی ہیں۔ قرآنِ پاک میں سورۃ النساء اسی موضوع کی نمائندگی کرتی ہے ۔ نکاح وہ تقریب ِ باوقار ہے جس سےخاندان کےاساسی ارکان مرد وعورت کےسسرال کارشتہ ظہور میں آتاہے۔اسلام انسانی رشتوں میں باہمی محبت،احترام،وفا،خلوص،ہمدردی، ایثار ،عدل،احسان، اور باہمی تعاون کادرس دیتا ہے میکے ہوں یا سسرال دونوں اپنی جگہ محترم ہیں دونوں اانسان کی بنیادی ضرورت نکاح کےاظہار کا نام ہیں ۔دونوں ہر گھر کی تنظیمی عمارت کابنیادی ستون ہیں۔مرد وعورت پر سسرال کے حقوق کی ادائیگی اسی طرح یکساں فرض ہے جس طرح ان دونوں کی اپنی ذات کے حقوق ایک دوسرے پر یکساں فرض ہیں اگر دونوں میں سے کوئی ایک چاہتا ہے کہ اس کاشریکِ زندگی اس کے اقربا سے اچھا سلوک کرے تو اپنے زوج کے اقرباء سےاچھا سلوک کرنا اس کا اپنا بھی فرض ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’بہو اور دماد پر سسرال کے حقوق‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریر ہے۔اس میں انہوں نے قرآن وحدیث سےسسرال کے حقوق وفرائض کے بارے میں جو تفصیلات یا اشارات ملتے ہیں ان کو یک جا کرنے کی کوشش ہے۔ تاکہ وہ مربو شکل میں سامننے آجائیں ۔قرآن وحدیث وہ پیمانہ ہےجس پر ہم اپنی زندگی کی عمارت استوار کرنے کے پاپند ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی کاوش کو قبول فرمائے اور عوام الناس کے لیے فائدہ مند بنائے۔آمین (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور عزیز و اقارب کے حقوق
6247 1048 بیوی اورشوہر کے حقوق عبد الہادی عبد الخالق مدنی

نکاح وہ پاکیزہ شرعی طریقہ ہے جس کے ذریعے ایک بیوی اورشوہرکاوجودہوتاہے ۔نکاح کی مشروعیت بنی نوع انسان پراللہ تعالی کاایک عظیم فضل واحسان ہے ۔یہی وہ شریف،منظم اورمحفوظ عمل  ہے جس سے ان کی نسل آگے بڑھتی ہے ،نسب معلوم ہوتاہے ،خاندان،رشتے اورتعلقات بنتے ہیں ۔ایک سماج اورمعاشرہ کی تعمیروتشکیل ہوتی ہے۔لیکن اس کےلیے ضروری ہے کہ میاں بیوی میں سے ہرایک اپنے فرائض سےباخبرہواوردوسرے کےحقوق کوپہچانے تاکہ نکاح کے جملہ مقاصدکاحصول ممکن ہوسکے ۔زیرنظرکتاب میں اسی کوموضوع سخن بنایاگیاہے۔حقیقت یہ ہے کہ کتاب مذکوراپنےموضوع پربہت ہی اہم ہے ۔زبان وبیان بہت ہی عمدہ ،دلکش اورعام فہم ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں دنیاکےسب سے مقدس رشتہ کے باہمی حقوق کوبڑے ہی سیکس واچھوتے انداز میں پیش کیاگیاہے ۔ظلمت وتیرگی کےاس عہدمیں جہاں نکاح جیسے مقدس وپاکیزہ رشتے کوکسی کھلونے سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اورجہاں میاں بیوی کے حقوق کی پامالی ایک عام چلن بن چکی ہے ،یہ کتاب راہنمائی کاایک چراغ ثابت ہوگی۔ان شاء اللہ

 

دارالاستقامۃ حقوق زوجین
6248 2154 بیویوں کے درمیان عدل ام عبد منیب

اسلام دین فطرت  ہے ،اس  میں انسان کی روح اور جسم دونوں کے تقاضےپورے کرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نےکافی وشافی احکامات دئیے ہیں۔ تعدّدِ ازواج کاقانون اس کی جیتی جاگتی  مثال ہے۔ عدل کی شرط کے ساتھ مرد کویہ اجازت دی گئی ہ کہ  وہ  بیک وقت چار بیویاں اپنے عقد میں رکھ سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ  نے مردکو  دو تین چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دے کر  اسے کوئی اضافی سہولت ،عیش وعشرت کا موقع یا کوئی اعزاز وانعام  عطا نہیں کیا  جیسا کہ غیر مسلموں یا اسلام کےاحکامات سے  نابلد مسلمانوں کی اکثریت کاخیال ہے ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جو مرد ایک سے زائد شادیاں کرتا ہے  وہ  خود کو ذمے داریوں کے شکنجے میں دو بیویوں کی صورت دوگنا ،تین بیویوں کی صورت میں تین گناہ اور چار بیویوں کی صورت میں  چار گنا جکڑ لیتاہے ۔اگر وہ اپنی  بیویوں میں  عدل وانصاف اور مساوات کا خیال نہیں رکھتا  تو وہ گناہگار  ٹھرتاہے ۔ جو شخص اپنی بیویوں  کے حقوق ادا کرنے  میں غفلت برتتا ہے  یا  جان بوجھ کر  ان کے حقوق غصب کرتاہے ۔احادیث میں اس کے لیے  اللہ تعالیٰ  کی طرف سے شدید پکڑ کی وعید سنائی گئی ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس شخص کی دوبیویاں ہوں اوران کے درمیان عدل نہ کرے  توقیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک  حصہ گرا ہوا (فالج زدہ) ہوگا۔‘‘(سنن ابی داؤد) زیر  نظر کتاب ’’  بیویوں کےدرمیان عدل ‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کی  کاوش ہے  جس میں انہوں نے  بیویوں کے درمیان  تمام امور میں عدل کرنے کے حکم   کو قرآن وحدیث کی روشنی میں  آسان فہم انداز میں بیان کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ  اسے اہل ایمان کےلیے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
 

مشربہ علم وحکمت لاہور حقوق زوجین
6249 6324 تربیت اولاد (رضیہ مدنی ) رضیہ مدنی

اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی  تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ زیر نظر کتاب’’تربیت اولاد‘‘محترمہ رضیہ مدنی حفظہا اللہ  کی تصنیف ہےمصنفہ نے اس کتاب کو بارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے چارابواب تو بنیادی تربیت کے بارے میں ہیں بعد والے ابواب میں بھی مختلف عنوانات کے تحت تربیت سے متعلق  بحث کی ہے ۔اور آخر میں نوعمری کے مسائل کےبارے میں نشاندہی کی ہے ۔مصنفہ نے اس بات کو واضح کیا ہےکہ  تربیت اولاد کا اصل ذمہ دار باپ ہے ۔کیونکہ وہ گھر کا قوام ہے ۔اس نے ہی اپنے خاندان کے لیے  اہداف مقرر کرنے  ہیں او رپھر ان اہداف کو حاصل کرنے  لیے وسائل بھی مہیا کرنے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب  والدین اور اولاد دونوں کے لیے یکساں مفید اور بیش قیمت تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کی مصنفہ  مفسر ِقرآن  مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی دختر اور معروف عالم دین  مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ (مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث ،مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،ڈاکٹر حافظ حسین ازہر ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی  حفظہم اللہ  کی والدہ محترمہ ہیں۔موصوفہ طویل عرصہ سے  ’’اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کی سرپرستی کےفرائض انجام دے رہی ہیں ۔اسلامک انسٹی   ٹیوٹ محترمہ کی زیرنگرانی   لاہور میں تقرییا  پچیس  سال  سے   خواتین وطالبات کی  تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے  ۔لاہور اور اس کےگرد ونواح میں  اس کی متعددشاخیں  موجود ہیں ۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات  اس سے اسناد  فراغت حاصل کرکے  دعوت ِدین  کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔اللہ تعالیٰ محترمہ کےعلم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے  نوازے۔ (آمین)(م۔ا)

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور حقوق اولاد
6250 6325 تربیت اولاد (منیر قمر ) ابو عدنان محمد منیر قمر

اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی  تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے ۔زیر نظر کتاب’’تربیت اولاد‘‘فضیلۃ الشیخ  محمد منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے  بہ کثرت کتب سے استفادہ کر کےکتاب ہذا کو مرتب کیا ہے  اور اس کتاب میں اولاد کی صحیح اسلامی تہذیب وتربیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ یہ کتاب  والدین اور اولاد دونوں کے لیے یکساں مفید ہے اللہ تعالیٰ مصنف   کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے  نوازے۔ (آمین)(م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حقوق اولاد
6251 4292 تلاش درس گاہ ( برائے والدین ) ابو العاصم عقیل خان

اسلام نے خاندان کوخاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا نقش خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس  میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان  پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تلاش درس گاہ برائے والدین "محترم ابو العاصم عقیل خان صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے والدین کے مقام ومرتبے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے  سے متعلق قرآن مجید کی آیات  اور نبی کریم ﷺ کی  احادیث مبارکہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور حقوق والدین
6252 1190 حسن معاشرت سے شوہر کی اصلاح(اضافہ شدہ ایڈیشن) عبد القادر بن محمد بن حسن ابوطالب

اسلام نےصنف نازک کو ماں، بہن، بیوی، بیٹی کے روپ میں جو مقام عطا کیا ہے وہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اسی کے باوصف عورت معاشرے کی اصلاح میں سب سے اہم عنصر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے خواتینِ اسلام کو اپنے مقام و مرتبے کو سمجھنا چاہیئے اور ایک شوپیس کی صورت میں اپنے کو پیش کرنے کی بجائے معاشرے کے عزت دار فرد کا سا کردار ادا کرنا چاہئے۔ زیر تبصرہ کتاب کا نام اگرچہ ’حسن معاشرت سے شوہر کی اصلاح‘ ہے لیکن اس میں شوہر کی اصلاح کے حوالے سے بہت سی نگارشات کے علاوہ خود بیوی کی اصلاح کے حوالے سے بھی کافی قیمتی ابحاث موجود ہیں۔ کتاب کے شروع میں ان باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو ایک بیوی کو خاوند سے مطلوب ہوتی ہیں۔ اس میں شادی کرتے ہوئے عورت کی صفات کا خیال رکھنے کے ساتھ بیوی کے لیے بعض تفریحی امور اختیار کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد ایک تفصیلی بحث میں ان امور کا تذکرہ کیا گیا ہے جو خاوند کو ایک بیوی سے مطلوب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ازدواجی زندگی سے متعلقہ چند نصیحتیں بھی کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مصنف عبدالقادر بن محمد بن حسن ابو طالب ہیں موصوف ایک مصری عالم اور سعودی عرب کے شہر دمام میں ایک اہم عہدے پر فائز ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ مدینہ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل مولانا عبدالرحمٰن عزیز نے کیا ہے۔ ترجمہ نہایت آسان پیرائے میں کیا گیا ہے، ثقیل اور مشکل الفاظ استعمال کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
 

الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ حقوق زوجین
6253 2460 حقوق الزوجین ( مودودی) سید ابو الاعلی مودودی

آج ہر شخص پریشان ہے کسی کوسکون میسر نہیں ۔ اس کی وجہ محض یہ ہے کہ اہم اپنے  مسائل حل کرنے کے لیے دین  قیم سے رہنمائی  کی روشنی نہیں لیتے  بلکہ  ان مادہ پرست لوگوں کے ٹمٹماتے چراغوں کے  گردیدہ ہیں  جو اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔ اگر  ہمیں اپنے موجودہ مصائب ومکروہات سے نجات پانی ہے اور ترقی کی شاہراہ پر آگے برھنا ہے تو ہمیں صرف قرآن وسنت ہی کے دار الشفاء سے وابستہ ہونا پڑے گا۔ اسلام نے فرد اور معاشرے کی اصلاح ، استحکام، فلاح وبہبود اورامن وسکون کےلیے  ہر شخص کے حقوق  وفرائض مقرر کردیے ہیں۔اسلام کے بیان کردہ  حقوق وفرائض میں سے  ایک  مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے  شادی چونکہ ایک  ذمہ داری  کانام ہےاس لیے  شادی کےبعد خاوند پر بیوی اور بیوی  پر خاوند کے  کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ زوجین اگر دینی تعلیمات کے مطابق ایک  دوسرے  کےحقوق خوش دلی سے  پور ے کرنے لگیں تونہ صرف بہت سےمفسدات اور خرابیوں کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ ہمارا معاشرہ سکون وطمانیت کی پیاسی  مادہ پرست دنیا کے لیےبھی امید اورآرام کی سبق آموز بشارت بن جائے ۔حقوق  الزوجین کےسلسلے میں  قرآن  وسنت میں واضح احکام موجود ہیں اور اس موضوع پر کئی اہل علم نے  مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’حقوق الزوجین ‘‘ازسید ابو الاعلی مودودی  بھی اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دراصل  یہ کتاب  مودودی صاحب  کے  ترجمان القرآن  میں قسط وار شائع ہونےوالے مضامین کی کتابی صورت ہے جس کے اب تک  کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔اس کتاب میں مودودی صاحب نے  اسلامی قانونِ ازدواج کے مقاصد،نکاح وطلاق کےمسائل  اور یورپ کے قوانین طلاق وفسخ وتفریق پر  سیر حاصل بحث کی ہے۔اللہ تعالیٰ مودودی  کی اشاعت اسلام کےلیے تمام کاوشوں کو قبول فرمائے  (آمین) (م۔ا)

اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور حقوق زوجین
6254 4914 حقوق العباد (بدیع الدین راشدی) سید بدیع الدین شاہ راشدی

دین اسلام نے دو قسم کے حقوق بیان کیئے ہیں۔ ایک ’’حقوق اللہ‘‘ جس کا تعلق براہِ راست اﷲ تبارک و تعالیٰ سے ہے جن میں توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج شامل ہیں جبکہ دوسرا ’’حقوق العباد‘‘ ہے جس کا تعلق براہِ راست خلق خدا سے ہے۔ حقوق العباد میں دنیا کے ہر مذہب، ہر ذات و نسل، ہر درجے اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں یہاں یہ بات غورطلب ہے کہ حقوق العباد میں صرف مسلمان کا مسلمان پر نہیں ہے، بلکہ یہ غیر مسلموں پر بھی اتنا ہی لاگو ہوتا ہے جتناکہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر۔ زیر نظر کتابچہ’’ حقوق العباد‘‘ شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ  مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں  آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں  حقوق لعباد کی مکمل تشریح بیان کی ہے۔(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض انسانی حقوق
6255 3585 حقوق العباد کی یاد دہانی بندہ مسکین کی زبانی عبد الرشید انصاری

اسلام ایک امن و عافیت اور اخوت کا دین ہے۔ اسلام کی تاریخ اخوت و مودّت کے سنہری ابواب سے لبریز ہے۔ اس کی ایک نمایاں جھلک ہجرت مدینہ کے بعد آپﷺ کا انصار و مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی کے رشتے میں پرو دینا اور پھر انصار و مہاجرین کا آپس میں ایسی محبت کا نمونہ پیش کرنا دنیا کا کوئی دین ایسی مثال پیش کرنے سے عاجز و قاصر ہے۔ یہی وہ آفاقی دین ہے جس کی تعلیمات قیامت تک زندہ و جاوید رہیں گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا  ہے۔ اسی طرح  دین اسلام کی مقدس تعلیمات روات کی مستند کڑیوں کے ساتھ امت مسلمہ تک پہنچی اور علمائے اسلام ہی کو آپ ﷺ کی زبان اطہر سے دین کے وارث قرار ہونے کے لقب سے نوازہ گیا"العلماء ورثۃ الانبیاء"۔ جہاں دین اسلام نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اتباع رسول اللہ ﷺ کا حکم دیا ہے وہاں دین اسلام بندوں کےحقوق کی پاسداری کا درس بھی دیتا ہے۔ دین اسلام میں حقوق العباد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"حقوق العباد کی یاد دہانی بندہ مسکین کی زبانی" فاضل مصنف عبدا لرشید انصاری کی مرتب شدہ تصنیف ہے۔ جس میں فاضل موصوف کے مسلک اہل حدیث کے جید علماء سے خط و کتابت کی صورت میں سوال و جواب کو ایک مختصر کتابچہ کی شکل دی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ موصوف کی محنت کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور انسانی حقوق
6256 3497 حقوق انسانی کی آڑ میں محمد متین خالد

قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہی، بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پاکستان کی سلامتی کو گوناگوں خطرات کاسامنا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کسی ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدیں بھی ہوتی ہیں۔ دور حاضر میں کچھ ادارے اغیار کے اشاروں پر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ ان کی سر گرمیاں شریعت اور قرآن مجید کو(نعوذ با للہ) نا قابل عمل قرار دلوانے، ارتداد کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں سے نور ایمان کی دولت ختم کرنے، دینی مدارس پر پابندی لگانے، مخلوط تعلیم کی ترغیب دینے، یہودیت اور عیسائیت کو فروغ دینے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی مخالفت کرنے اور مغربی کلچر کو فروغ دینے کے لیے وقف ہیں۔ زیر نظر کتاب" حقوق انسانی کی آڑ میں" محترم محمد خالد متین کی ایک بے مثال اور تاریخی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے ان اداروں کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام کے دشمن کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان کے بھی انتہائی خطرناک نقاب پوش دشمن ہیں، جو کہ ملک و قوم کی نظریاتی سرحدوں کو انسانی حقوق کی آڑ لے کر اپنی غلیظ پالیسیوں سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر محب اسلام پاکستانی کو اپنے دین اور وطن کی فکر کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور مصنف ہذا کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان انسانی حقوق
6257 4162 حقوق انسانیت اسلام کی نظر میں ابو الفداء حافظ راشد علی محمدی

انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے ۔قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ سزا بھگتنی پڑے گی، حتیٰ کہ جانوروں کے آپسی ظلم وستم کا انتقام بھی لیا جائے گا۔ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا: حق والوں کو ان کے حقوق تمہیں ضرور بالضرور قیامت کے روز ادا کرنے پڑیں گے، حتیٰ کہ بے سنگھے بکرے کو سینگھ والی بکری سے بدلہ دیا جائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" حقوق انسانیت اسلام کی نظر میں " محترم ابو الفداء حافظ راشد علی محمدی صاحب کی تصنیف ہے، جس کی نظر ثانی ابو الحسن عرفان الحسن محمدی صاحب کی فرمائی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں  انسانی حقوق کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

صبح روشن پبلشرز لاہور انسانی حقوق
6258 4818 حقوق کا بے جا استعمال شرعی نقطہ نظر ڈاکٹر محی الدین ہاشمی

اسلامی شریعت جس بنیادی فکری اساس پر قائم ہے وہ عقیدۂ توحید ہے۔ اس عقیدے پر اسلام کے تصور کائنات کی رو سے انسان اپنے ہر عمل کے لیے نہ صرف اپنے وحدہ لا شریک خالق ورازق کے سامنے جواب دہ ہے بلکہ وہ خود اپنی ذات‘ دیگر بنی نوع انسان‘ حیوانات‘ ماحول اور جملہ کائنات کے حوالے سے بھی ذمہ داری رکھتا ہے دنیا میں اللہ کا خلیفہ اور نائب ہونے کی حیثیت سے انسان اللہ کے تفویض کردہ حقوق اور اختیارات کے استعمال میں ان حدود وقیود کا پابند ہے جو کائنات کے خالق حقیقی نے متعین کی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں  انہی حدود وقیود کا بیان ہے جو شارع کی طرف سے مقرر ہیں۔اس کتاب کو قانونی نظریے کے ساتھ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مختلف پہلوؤں کا جدید عالمی قوانین کے ساتھ موازنہ بھی کیا ہے۔حق کے غلط استعمال  کرنے کو شارع نے جائز قرار دیا ہے؟اور قرآن وسنت کی نصوص اور فقہ صحابہ میں حق کے بے جا استعمال کے حوالے سے کیا تعلیمات ہیں؟ فقہ اسلامی میں یہ تصور کن مباحث کے تحت اور اس کی بابت فقہی آراء کونسی ہیں؟ ان سب موضوعات کو کتاب میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ حقوق کا بے جا استعمال شرعی نقظۂ نظر ‘‘ ڈاکٹر محی الدین ہاشمی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

شریعہ اکیڈمی اسلام آباد انسانی حقوق
6259 2481 ذکر ماں ڈاکٹر کیپٹن غلام سرور شیخ

اسلام نے خاندان کوخاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا نقش خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس  میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان  پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "ذکر ماں"محترم ڈاکٹر کیپٹن غلام سرور شیخ صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ماں کے مقام سے متعلق قرآن مجید کی آیات  اور نبی کریم ﷺ کی  احادیث مبارکہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)

سارا سرور پبلشرز فیصل آباد حقوق والدین
6260 6306 رہنمائے والدین و اساتذہ بسلسلہ تعلیم و تربیت اولاد فیاض الرحمن علوی

اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) نےزیر نظر کتاب ’’ رہنمائے والدین واساتذہ‘‘ میں تربیت اولاد سے متعلق اہم راہنمائیاں پیش کی ہیں ۔ اس کتاب سے بچے  ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)

مکتبہ العلویۃ دارالقراء نمک منڈی پشاور حقوق اولاد
6261 3180 زوجین کے درمیان اسلام کا نظام معاشرت ڈاکٹر راشد عبد اللہ الفرحان

اسلام ہی واحد مذہب ہے جس میں برق رفتار زمانہ کے ہر چیلنج کا جواب دینے کی صلاحیت ہے۔اور داخلی و خارجی زندگی کے ہر قدم پر انسان کی رہنمائی کرتاہے ۔اسلام اصلاح معاشرہ کی تشکیل دیتا ہے اور اس کے بارے میں ترغیبی و ترہیبی تعلیم دیتاہے انسانی سماج کا سب سے اہم مسئلہ نکاح ہے کیوں کہ نکاح ہی سے خاندان وجود میں آتاہے ۔اسلام سے پہلے ہر دور میں کچھ رسم ورواج ،عادات و اطوار اورعر ف رہے ہیں لیکن اسلام نے نظام معاشرت کو مستحکم،مکمل و کامل بنایا۔موجودہ زمانہ میں بعض ازدواجی اختلافات کا رونما ہونا،زوجین کے درمیان بعض ناخوشگوار واقعات کا پیش آنا ،حتیٰ کہ فسخ وتفریق تک نوبت آنا اسلامی نظام معاشرت کے ناقص ہونے کی دلیل نہیں بلکہ اس کا حقیقی سبب اسلام کے معاشرتی نظام سے دوری اور کماحقہ نہ سمجھنا ،اور اس کو عملی جامہ نہ پہنانا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "زوجین کے درمیان اسلام کا نظام معاشرت " ڈاکٹرراشد عبداللہ الفرحان کی عربی کتاب "النظام الاجتماعی فی الاسلام بین الرجل و المرأۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ کتاب کےمصنف کویت کی قانون ساز کمیٹی کے سابق ممبر بھی رہے ہیں۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں نکاح کی اہمیت،جائز و ناجائز صورتیں،ایجاب وقبول،موانع نکاح، شرائط،طلاق وخلع اور زوجین کے حقوق وغیرہ پر مفصل بحث کی ہے ۔محترم جنا ب مفتی محمد مصطفی ٰ عبدالقدوس ندوی نے کافی محنت اور لگن سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کو اجر عظیم سے نوازےاور اہل اسلام کو اس سے مستفید ہو تے ہوئے معاشرتی زندگی کواسلام کے مطابق گزارنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین (عمیر)

الفاروق پبلیکیشنز، انڈیا حقوق زوجین
6262 404 شریعت کے مقرر کردہ فطری حقوق محمد بن صالح العثیمین

شریعت اسلامیہ کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی  ہے کہ اس میں عدل و انصاف کو حددرجہ اہمیت دی گئی ہے۔ عدل و انصاف کا ایک تقاضا یہ ہے کہ ہر صاحب حق کو اس کا حق دیا جائے۔ زیر نظر کتاب میں شیخ صالح العثیمین نے شریعت کے مقرر کردہ تمام فطری حقوق کو یکجا صورت میں پیش کیا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے حقوق، نبی کریم ﷺ کے حقوق، اولاد و والدین اور پڑوسیوں و رشتہ داروں کے حقوق وغیرہم شامل ہیں۔ ان حقوق کا تفصیلی تذکرہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک بندہ مسلم کو تمام تر حقوق سے مکمل معرفت حاصل ہو اور احسن انداز میں ان ادائیگی عمل میں لائی جا سکے۔

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض حقوق والدین
6263 4590 شکم مادر میں پرورش پانے والا بچہ مفتی محمد سراج الدین قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔ عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست، عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان، سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے، جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام نے تمام انسانوں کے فرائض بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق بھی بیان کر دئیے ہیں، حتی کہ اگر کوئی بچہ ابھی دنیا میں نہیں آیا، بلکہ شکم مادر میں پرورش پا رہا ہے تو اس کے حقوق واحکام کو بھی بیان فرما دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "شکم مادر میں پرورش پانے والا بچہ جنین تخلیقی مراحل، حقوق واحکام"محترم مفتی محمد سراج الدین قاسمی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شکم مادر میں پرورش پانے والے بچے کے تخلیقی مراحل اور اس کے حقوق واحکام کے مسائل کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

قاضی پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز، نئی دہلی حقوق اولاد
6264 4076 عظمت والدین اور خدمت والدین محمد بن اسماعیل بخاری

حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عظمت والدین اور خدمت والدین‘‘ امام المحدثین امام محمد بن اسماعیل بخاری﷫ کی کتاب’’ بر الر والدین ‘‘ کی تحقیق و تخریج اور ترجمہ وشرح ہے ۔اس کتا ب کا ترجمہ حافظ ابو سفیان نے کیا ہے اور محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اس کی عمدہ اورجامع شرح کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔ کتاب میں متون و اسانید کی تصحیح اور احادیث وروایات کی تخریج وتحقیق، عربی عبارات پر اعراب سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمیں اپنے والدین کی عزت واحترم کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے والابنائے (آمین) (م۔ا) 

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور حقوق والدین
6265 6421 غیر مسلموں سے تعلقات اور ان کے حقوق سید جلال الدین انصر عمری

مذاہبِ عالم  میں  اسلام ایک واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم  دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ رسول اللہ ﷺ نے اہل کتاب سے   جو تعلقات  قائم کیے  انہیں عہد حاضر میں   بطور نظیر  پیش کیا جاسکتاہے ۔آپ ﷺ نے امت کی رہنمائی فرماتے  ہوئے عملی  نمونہ پیش  کیا۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ نبی ﷺ نے اہل کتاب کودیگر غیر مسلموں پر فوقیت دی اورہر شعبے میں ان کے ساتھ محض اہل ِکتاب ہونے کی بنا پر دوستانہ اور ہمداردانہ رویہ اپنایا۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ ﷺ نے یہود نصاریٰ سے جو تعلقات  قائم کیے اسی نمونے کو سامنے رکھتے ہوئے  خلفائے راشدین نے اہل ِ کتاب سے  مراسم قائم کیے ۔ مجموعی طور پر  رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ نے  یہود ونصاریٰ کی طرف  دوستی کاہاتھ ضرور بڑھایا اوران سے مختلف قسم کے تعلقات قائم کرتے ہوئے  باہمی  معاہدات بھی کیے۔ مگر ان کی  اسلام دشمنی کو کبھی فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ایک حد میں رہتے  ہوئے  احکام ِ الٰہیہ کی روشنی میں مختاط انداز اختیار کیا ۔ زیر نظر کتاب’’غیر مسلموں سے تعلقات اور ان کےحقوق‘‘ عالم اسلام کےممتاز عالم دین ومحقق مولاناسید جلال الدین عمری صاحب کی تصنیف ہے ۔مولانا  کی یہ تصنیف ایک مقبول کتاب ہےموصوف نےاس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات اور حقوق پر نہایت محققانہ او رداعیانہ بحث کی ہے۔نیز تعقات کے  ذیل میں خاندانی،سماجی ،معاشرتی اور  ہر نوع کےتعلق  کو موضوع گفتگو بنایا ہے اور بعض اختلافی مسائل میں معتبر علماء، مفسرین اور فقہاء کی آراء سےتائید حاصل کی ہے۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی حقوق غیر مسلم
6266 6420 فرائض والدین الشیخ احمد القطان

اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی  تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ زیرنظر کتاب’’ فرائض والدین‘‘ فضیلۃ الشیخ احمد القطان  کی عربی تصنیف واجبات الاباء نحو الابناء کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل  مصنف نے اس کتاب میں والدین کے سامنے وہ اصول پیش کیے ہیں  جو اسلامی طریقے  کے مطابق انہیں اپنی اولادوں کی تربیت کرنےکے لیے واضح راستے کی  راہنمائی کرتےہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور حقوق اولاد
6267 3681 قرآن حکیم کی روشنی میں حقوق انسانی رقیہ بنت علامہ خلیل عرب

انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ سزا بھگتنی پڑے گی، حتیٰ کہ جانوروں کے آپسی ظلم وستم کا انتقام بھی لیا جائے گا۔ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا: حق والوں کو ان کے حقوق تمہیں ضرور بالضرور قیامت کے روز ادا کرنے پڑیں گے، حتیٰ کہ بے سنگھسے بکرے کو سینگھ والی بکری سے بدلہ دیا جائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" قرآن حکیم کی روشنی میں حقوق انسانی " محترمہ رقیہ بنت علامہ خلیل عرب پروفیسر لکھنؤ یونیورسٹی انڈیا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کی روشنی میں انسانی حقوق کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

خواجہ میر درد اکادمی لاہور انسانی حقوق
6268 6831 قرآن مجید کے حقوق جدید ایڈیشن قاری صہیب احمد میر محمدی

دین اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ  نےکی۔ قرآن  مجید ایک لائحہ  عمل  اور نصب العین  ہے  کہ جس  نے بھی  اس کو سینے  سے  لگایا اس کی جہالت  اور پریشانیوں  ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش  ہو کر  گر گئیں ۔اور قرآن  مجید ہدایت  ونور کاسرچشمہ  ہے او رزندگی  کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر  انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے  اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے  ممکن اور غیر ممکن  کاوشیں بروئےکار لائی جاتی  ہیں ۔لیکن  اہل اسلام  کی اکثریت اس بات  سے  غافل ہے کہ   ایک  مسلم پر اسلام  اور قرآن مجید کے کیا  حقوق ہیں ۔ زیر نظر کتا ب ’’ قرآن مجید کے حقوق‘‘ محترم قاری صہیب احمد  میرمحمدی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر  کلیۃ القرآن الکریم  والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی   قرآن مجید کے حقوق کےحوالے سے   قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ایک اہم  کتاب ہے ۔ جس میں    محترم قاری  صاحب نے  قرآنی حقوق کو یاد کرانے اور ان کی حقیقت سے اہل اسلام کوباور رکرانے کے لیے   تقریباً 230  احادیث کوسامنے رکھ کر  اپنے جذبات کو حوالہ قرطاس کیا ہے  اور قاری صاحب   نے عام  فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو   بڑے  احسن انداز میں  بیان کردیا ہے ۔  مصنف اس کتاب کے  علاوہ بھی کئی دینی  ،تبلیغی اور اصلاحی  وعلمی کتب کے  مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے  انتظام وانصرام کو سنبھالنے  کےعلاوہ  اچھے  مدرس ،واعظ ومبلغ  اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی  تبلیغی  واصلاحی جماعت کے  روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے    ان کی خدمات کو  شرف  قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ ا)

کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور حقوق اللہ
6269 3937 قیدیوں کے حقوق اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مختلف اہل علم

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام نے جہاں  اعلی اخلاقیات کا حکم دیا ہے وہیں مجرموں اور قیدیوں کے حقوق بھی بیان کر دئیے ہیں تاکہ کسی کے ساتھ کوئی ظلم نہ ہو سکے۔ زیر تبصرہ کتاب" قیدیوں کے حقوق،اسلامی تعلیمات کی روشنی میں "ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے اٹھارہویں فقہی سیمینار منعقدہ 28 فروری تا 2 مارچ 2009ء میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی قیدیوں کے حقوق
6270 508 والدین ہماری جنت ڈاکٹر فرحت ہاشمی

کائنات میں امن وسکون اوراطمینان وچین اسی صورت میں ہوسکتاہے جب ہرانسان اپنی ذمہ داری پوری کرے اوردوسروں کے حقوق اداکرے۔اسلام نے حقوق العبادپربہت زوردیاہے ۔حقوق العبادمیں سرفہرست والدین کےحقوق ہیں ۔حقوق والدین کی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ قرآن مجیدمیں اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی عبادت کے بعدجن ہستیوں کی اطاعت اورفکرگزاری کاحکم دیاہے وہ ہمارے والدین ہیں۔لیکن عام طورپردیکھاگیاہے کہ والدین شکوہ کرتے نظرآتے ہیں کہ بچے بات نہیں سنتے ،بچے بات نہیں مانتے ،گویاوہ والدین کے حقوق ادانہیں کررہے۔زیرنظرکتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں والدین کے حقوق اوران کےمقام ومرتبہ کےبارےمیں انتہائی مؤثراسلوب میں بحث کی گئی ہے ،جوکہ لائق مطالعہ ہے۔دعاہے کہ اللہ تعالی ہمیں والدین کاادب اوران کی صحیح معنوں میں خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین


 

الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد حقوق والدین
6271 3925 والدین۔ اطاعت و نافرمانی، واقعات کی زبانی عبد المالک مجاہد

حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت و فرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’والدین کی اطاعت ونافرمانی واقعات کی زبانی ‘‘ مکتبہ دارالسلام کے ڈائریکٹر محترم جناب مولاناعبدالمالک مجاہد﷾ کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں والدین کی اطاعت ونافرمانی کےحوالے سے مختلف واقعات جمع کیے ہیں ۔ ان واقعات میں بلاشبہ عبرت ہے ۔ والدین کو کیسے راضی کیا جائے یہ بڑااہم سوال ہے ۔ اس کتاب میں مؤلف نےاپنےذاتی تجربات او رمختلف کتابوں کےمطالعہ کی روشنی میں بتایا کہ والدین کی خوشنودی اور رضا کیسے حاصل کی جاسکتی ہے ۔مصنف کا اس کتاب کوتحریر کرنے کامقصد ہی یہی ہے کہ ہم والدین کےساتھ حسن سلوک اور نافرمانی کے واقعات پر کر ان سے سبق حاصل کریں اور اپنے والدین کےساتھ خیر خواہی کریں۔وہ زندہ ہوں یا وفات پاچکے ہوں دونوں صورتوں میں ان کو ہماری ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمیں اپنے والدین کی عزت واحترم کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے والابنائے۔ آمین( م۔ا)

مکتبہ بیت السلام، مؤناتھ بھنجن، یو پی حقوق والدین
6272 6003 پڑوسیوں کے حقوق محمد تقی عثمانی

انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے ۔قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف ِانسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدم ﷤ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔اسلامی  تعلیمات میں حقوق العباد کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ کتاب وسنت  میں تمام حقوق العباد(حقوق والدین ،حقوق اولاد،حقوق زوجین، حقوق الجار وغیرہ)    کے تفصیلی احکامات موجو د ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ پڑوسیوں کے حقوق‘‘معروف عالم دین  جسٹس مولانا مفتی محمدتقی عثمانی ﷾ کے ایک خطبہ کی کتابی صورت ہے ۔ مولانا محمد کفیل خان صاحب نے اسے مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اس کتابچہ میں آسان فہم اسلوب میں  پڑوسی کا مقام ،پڑوسی کی اقسام ،پڑوسی کےحقوق وغیرہ کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

بیت العلوم، لاہور ہمسایوں کے حقوق
6273 4347 پیارے نام فاروق اصغر صارم

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’پیارے نام ‘‘ معروف عالم دین فاروق اصغر صارم ﷫ (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے قرآن مجید ، کتب احادیث سیروتواریخ کی کتب اور اسماء الرجال پر لکھی گئی عربی اردو کتب کے علاوہ ڈکشنریوں سے استفادہ کر کے یہ کتاب مرتب کی ہے ۔ یہ کتاب ضروری مسائل پر محیط ، قدیم وجدید ناموں کا مرقع ہے منتخب اور چیدہ چیدہ ناموں کا گلدستہ ہے ۔نیز انہوں نے اس میں کتاب بچوں کے حقوق ، نام کی اہمیت اور اس کے شرعی احکام وآداب کے ساتھ ساتھ نام رکھنے کے سلسلے میں کی جانی والی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے اور ان کی اصلاح کی طرف توجہ دلائی ہے اور شرکیہ اور کفریہ ناموں کی نشاندہی کرنے کے علا وہ کتاب کے آخرمیں مکروہ ناموں کی فہرست پیش کردی ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ احیاء التحقیق الاسلامی، گوجرانوالا حقوق اولاد
6274 1077 ہدیۃ الوالدین حافظ مبشر حسین لاہوری

اولاد کے لیے والدین خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک بیش بہا تحفہ ہیں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں دسیوں مقامات پر ان کی فرمانبرداری اور ان کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم اس مقدس اور خوبصورت رشتے میں ایک گونہ بے ربط اور بد اعتمادی کی فضا دیکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں حافظ مبشر حسین لاہوری نے خصوصی طور پر والدین کے رشتہ پر دینی تعلیمات کو مرتب انداز میں پیش کیا ہے۔ جس میں انھوں نے والدین کے حقوق و فرائض کے علاوہ ان مسائل پر بھی خصوصی گفتگو کی ہے جن سے والدین اور اولاد کے مابین تکرار کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ والدین اور اولاد کے متنازعہ مسائل کی تفصیلات میں جھگڑوں کی وجوہات اور ان کے تدارک کے ذرائع پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے مصنف نے مختلف مسائل کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے اپنے مشاہدات و تجربات پر مبنی سچے واقعات بھی قلمبند کیے ہیں۔ بعض ابواب کے آخر میں متعلقہ موضوع پر دیگر اہل علم کےخیالات، آراء اور فتاوٰی بھی درج کیے گئے ہیں۔  (ع۔م)
 

مبشر اکیڈمی،لاہور حقوق والدین
6275 209 ہماری اولادیں نافرمان کیوں؟ ابو یاسر

اولاد خدا تعالی کی جانب سے عطاء کردہ ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی حقیقی قدر وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں- اولاد کو خدا تعالی نے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک  اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے – لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر انسانی اقدار میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اور اولاد کے مابین خلیج اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے-آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنی اولادوں میں اس طرح کا رویہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ بچے اپنے والدین کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں؟ زیر نظر کتاب میں الشیخ ابو یاسر نے کتاب وسنت کے براہین کی مدد سے اسی موضوع کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے بچے کے نافرمان ہونے میں والدین کے کردار کو زیر بحث لائے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ فاضل مصنف نے آسان فہم انداز میں صرف صحیح احادیث اور موجودہ دور کے چند چشم کشا واقعات کی روشنی میں اولاد کو نیک اور والدین کی آنکھوں کا سرور بنانے کے اصول بیان کیے ہیں- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہو تو اس کتاب کا ضرور مطالعہ فرمائیے-

نعمانی کتب خانہ، لاہور حقوق اولاد
6276 4307 ہمارے فرائض اور ہمارے حقائق حافظ نذر احمد

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام  کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی  مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " ہمارے فرائض اور ہمارے حقوق "محترم حافظ نذر احمد صاحب پرنسپل شبلی کالج لاہورکی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں ہر انسان کے حقوق وفرائض کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کو جزائے خیر سے نوازے اور تمام مسلمانوں کو ان فرائض وحقوق کا خیال رکھنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

مسلم اکادمی لاہور انسانی حقوق
6277 6410 آئینہ اسلام پروفیسر عبد القیوم

اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یا نظام ِحیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کے جملہ احکام ومسائل کی رہنمائی موجود  ہے۔ یقیناً اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے لیے  تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ زیرنظر کتاب’’آئینہ اسلام‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ  کی تصنیف ہےیہ کتاب اسلام کی بنیادی تعلیمات (اجزائے ایمان ،ارکان اسلام ،اسلامی اخلاق) اور ا س کے جامع تعارف پر مشتمل ہے ۔کتاب میں مذکور آیات واحادیث کی تخریج  سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

بزم اقبال کلب روڑ لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6278 3679 احکام سلام عبد الغفور اثری

دنیا میں بسنے والےتمام لوگ ملاقات کے وقت اپنے اپنے مذہب ، تہذیب وتمدن اور اطوار اوخلاق کی بنا پر ایک دوسرے کے لیے نیک جذبات کا اظہار مختلف انداز سے کرتے ہیں ۔لیکن دین اسلام کی تعلیمات انتہائی اعلیٰ اور ممتاز ہیں۔ اسلام نے ملاقات کے وقت’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ او رجواباً وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کا حکم دیا ہے ۔ اسلامی تَحِیّہ (سلام) میں ایک عالمگیر جامعیت پائی جاتی ہے ۔اس میں اللہ کا تعالیٰ کا ذکربھی ہے ۔ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ اسے آپس میں پھیلائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے :’’ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر حق ہے کہ وہ اس کے سلام کا جواب دے (صحیح بخاری) سلام کے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب کرنے کے لیے دعائیہ کلمات ہیں وہاں آپس میں محبت واخوت بڑھانے کا ذریعہ اوراجنبیت کو ختم کرنے کا باعث بھی ہیں۔مسلمانوں کا آپس ملاقات کے وقت زبان سےسلام کہنے کے ساتھ ہاتھ سے مصافحہ کرنا ایسی عظیم سنت ہے کہ اس پر عمل کرنے سے دل سے حسد ،بغض، اور کینہ وغیرہ دورہو جاتاہے۔ جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر کرتے آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’احکام سلام ‘‘ مولانا عبد الغفور اثری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے اہمیت سلام ، فضائل سلام، سلام کے مفصل احکام ومسائل، مصافحہ کی اہمیت اور فضلیت معانقہ کا معنیٰ اوراس کاشرعی حکم، کسی کے گھر میں داخل ہونے سے قبل اجازت لینے کا حکم شرعی اور اس کے احکام ومسائل، قیام تعظیم کی شرعی حیثیت جیسی مباحث کو بڑی تحقیق وجستجو اور عرق ریزی سے قرآن مجید اور کتب تفاسیر وکتب احادیث و غیرہ کے حوالہ جات سے مزین مفصل اور نہایت سلجھے ہوئے انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

زاہد بشیر پرنٹرز، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6279 4824 اسلام انسانی خوشی کا دروازہ بدیع الزماں سید نورسی ترکی

اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے بغیر دنیا میں زندگی بسر کرنا ناممکن سی بات ہے اس لیے اسلامی تعلیمات سے آگاہی اور اس کو دوسروں تک پہنچانا فرض ہے اور بسا اوقات حالات کے پیش نظر قرض بھی ہونے لگتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنا ہی در حقیقت باعث مسرت ہوتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں بھی اسلامی تعلیمات کے حوالے سے ہی لکھا گیا ہے ۔ اس میں بسم اللہ کی فضیلت‘ قناعت کا راستہ‘ اللہ کا راستہ ہی بہتر ہے‘مقررہ نمازوں کے فوائد‘ ایمان والوں کی صحیح تربیت‘ عظیم الشان کاروبار‘ انسانیت کے لیے خوشی کا راستہ‘ مذہب انسان کی ضرورت جیسے اہم مضامین کو کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام ‘ انسانی خوشی کا دروازہ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

جہانگیر بک ڈپو پاکستان محاسن اسلام و امتیازات
6280 4415 اسلام اور آسانیاں محمد عظیم حاصلپوری

دین کی سہولت اور نبی کریم ﷺکےآسانی کرنے کے مظاہر دین کے ہرگوشے میں ہیں ۔جن کا انکار معصیت کا مرتکب ہونے کے مترادف ہے ۔کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جوتھوڑے تقویٰ کےاظہار کے لیے اللہ کی دی ہوئی رخصتوں کا انکار کردیتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ کا معمول تھا کہ اگر آپ ﷺ کودوکاموں میں سے ایک کے چناؤ کا اختیار دیا جاتا تو آپﷺ اس کو اختیار کرتے جو آسان ہوتا کیوں کہ جب رخصت ملے تو اس کا استعمال اللہ کو اچھا لگتا ہے ۔جن احکام ومسائل اورامور میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو رخصتیں اور آسانیاں دی ہیں وہ کتب وحدیث وفقہ میں موجود ہیں ۔جس عام شخص مستفید نہیں ہوسکتا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام اور آسانیاں‘‘ محترم جناب مولانا محمد عظیم حاصلپوری ﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے امت مسلمہ کےلیے تمام معاملات وعبادات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت کردہ سہولتوں ، رخصتوں اور آسانیوں کوقرآن وسنت اور مختلف ائمہ محدثین کی کتب سےآسانیوں کاانتخاب کر کےانہیں یکجا کردیا ہے کیونکہ ان رخصتوں اور سہولتوں کو عوام الناس تک پہنچانا بھی دعوت وتبلیغ کا حصہ ہے ۔کتاب وسنت کی روشنی میں احکام اسلام اور شریعت کے دیگر امور میں پائی جانے والی آسانیوں پر مشتمل یہ کتاب ایک گرانقدر مجموعہ اور بیش قیمت تحفہ ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دعوتی ،تبلیغی ، تحقیقی وتصنیفی اور تدریسی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

دار القدس پبلشرز لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6281 4312 اسلام اور امن عالم مختلف اہل علم

اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام امن وآشتی اور صلح وسلامتی کا مذہب ہے، اس نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے، اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت آباد ہو تو اس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور انہیں اپنی نجی زندگی میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دی گئی ہے۔اسلام نے ظلم وتعدی سے منع کیا ہے، بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انساف سے متجاوز ہونے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لئے بھی مہذب اور عادلانہ اصول وقواعد مقرر کئے ہیں۔لیکن افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام اور دہشت گردی کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے۔چنانچہ ضروری تھا کہ اعدائے دین کی ان سازشوں کو طشت ازبام کیا جاتا اور ان کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام اور امن عالم" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلام اور امن عالم کے  موضوع پر  متعدد اہل علم کے مقالات جمع کر دئیے گئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6282 4203 اسلام اور نسلی امتیاز ڈاکٹر خالد علوی

نسلی و قومی امتیاز کے تصورات دنیا کی ہر قوم میں پائے جاتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی قوم، اپنے رنگ، اپنی نسل اور اپنے نظریے کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے۔ وہ یہ خیال کرتا ہے کہ برتری صرف اس کے ہاں پائی جاتی ہے اور باقی سب کمتر ہیں۔ یہی تفاخر اور غرورآگے چل کر نفرتوں، چپقلشوں ، مقابلوں اور جنگوں کی صورت اختیار کر جاتا ہے جن کے نتیجے میں دنیا کا امن برباد ہوتا ہے۔ زیادہ دور کیوں جائیے، ابھی پچاس سال پہلے ہی اسی نسلی غرور کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کو یاد کیجئے جس کے نتیجے میں کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔ صرف یہ خیال نہ کیجئے کہ یہ غرور صرف غیرمسلموں کے ہاں ہی پایا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ مسلمان بھی اس باطل تصور کا اتنا ہی شکار ہوئے ہیں جتنا کہ دوسری اقوام۔ ایسا کیوں ہے؟حالانکہ اسلام نے ان امتیازات کا خاتمہ کیا ہے اور تمام مسلمانوں کو مساوات کا درس دیا ہے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے مشہور خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ’’تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا تھا۔ اے لوگو! سنو تمہارا رب ایک رب ہے، کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت ہے۔ نہ کوئی کالا کسی گورے سے بہتر ہے اور نہ گورا کالے سے۔ فضیلت صرف اور صرف تقویٰ کے سبب ہے۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور نسلی امتیاز" پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی صاحب کی تصنیف ہے، جسے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی دعوہ اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے نسلی امتیاز کو فروغ اسلام کی راہ میں ایک رکاوٹ قرار دیا ہے اور اسے خلاف اسلام ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد محاسن اسلام و امتیازات
6283 3764 اسلام ایک نجات دہندہ تحریک سلطان احمد اصلاحی

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید اورنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔انسان کوآخرت کی نجات اسی اسلام کی پیروی سے حاصل ہوسکتی ہے۔ اور دنیا کے اندر وہ جن مشکلات ومصائب میں گھرا ہوا ہےاس سےاس کو نجات بھی صحیح معنوں میں اس پر عمل درآمد کے ذریعہ نصیب ہو سکتی ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’اسلام ایک نجات دہندہ تحریک ‘‘ مولانا سلطان احمد اصلاحی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے معاصردنیا کے حالات کے پس منظر میں اسلام کا جامع تعارف کراتے ہوئے یہ بتایا کہ اسلام کی اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ پہلے انسان اورابتداء انسانیت سے خالق کائنات کا عطا کردہ ایک ہی مذہب اور ضابطۂ حیات ہے ۔ اور اسی کی مخلصانہ پیروی سے انسان دنیا وآخرت میں کامیابی کی ضمانت حاصل کرسکتا ہے۔فاضل مصنف نے عالمی سطح پر مسلمان معاشرے میں جو خامیاں ہیں ایمان داری کےساتھ ان کو سامنےلاتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اسلام کی نجات دہندہ تحریک اگر غیرمسلم انسانیت کے لیے رحمت کا پیغام ہے تو اس سے مسلمان معاشرے کی ذمہ داری کم نہیں ہوتی بلکہ او ربڑھ جاتی ہےکہ اس روشنی میں وہ اپنی اصلاح کرے اور اس کے آئینے میں اپنے چہرے کو درست کرنےکی کوشش کرے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6284 6176 اسلام دلیل سے آفتاب احمد حیات

اسلام دینِ فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمتِ الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔ اسلام نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے۔زیر نظر کتاب’’ اسلام دلیل سے ‘‘  سید آفتاب احمد حیات  کی  اسلام کی حقانیت  سے متعلق فیس بکی پوسٹوں کی  کتابی صورت ہے۔یہ کتاب روایتی انداز سے ہٹ کر  ہے کیونکہ مرتب نے  فیس بک  کی ڈیزائن شدہ  پوسٹوں کو اسی صورت میں  ترتیب وار مرتب کردیا ہے۔یہ کتاب 19 ؍ابواب  پرمشتمل ہے۔ اس  کتاب  میں  مرتب  نے الحاد سے لے کر ہر طرح  کے بیرونی اور باہمی اختلافات دور کرنے کی کوشش کی  ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس منفرد کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃالناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6285 6595 اسلام دین حق پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔اور دین اسلام ان بیسیوں بلکہ سیکڑوں دلائل پر مشتمل ہے جو ثاتب کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ دین  ہے ،لیکن یہ دلائل متفرق اور بکھرے ہوئے ہیں ،اس بات کی سخت ضرورت ہےکہ انہیں ترتیب دیکر جمع کیا جائے ،تاکہ ان کے متلاشی کی ان تک رسائی ایک ہی جگہ پر آسان ہوجائے ۔فضیلۃ  الشیخ احمد بن سعد حمدان رحمہ   الله نے   کو شش  کی ہےکہ    زیر نظر کتاب  ’’اسلام دین حق ‘‘میں  ان دلائل کے کچھ پہلو اور جوانب جمع کیے ہیں ،جو وہ بطور نمونہ اس دین کی حقیقت بیان کرنے کےلیے کافی ہوجائیں۔ کتاب  ہذا شیخ موصوف کی کتاب الإسلام الدين الحق کا  اردو ترجمہ ہےیہ کتاب  چونکہ  عربی زبان تھی افادۂ عام کے لیے  محترم ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد حفظہ اللہ(مصنف  ومترجم کتب کثیرہ) نے اسے اردو قالب  میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم  کی تحقیقی وتصنیفی  اور تدریسی جہود کو  کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

دار المعرفہ لاہور، پاکستان محاسن اسلام و امتیازات
6286 2899 اسلام میں آزادی کا تصور ابو الکلام آزاد

دنیا کے بہت سے الفاظ اور اصطلاحات کی طرح "آزادی " کا مفہوم بھی اسلامی لغت میں اس مفہوم سے بہت مختلف ہے جو دنیا کی دوسری قومیں اس لفظ سے سمجھتی ہیں۔مسلمانوں کے نزدیک آزادی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اللہ کے سوا ہر اطاعت اور بندگی سے آزاد ہو جائے۔یہاں تک کہ خود اپنے نفس،اپنی خواہشات اور اپنی قوم کی حاکمیت کا کوئی پھندا بھی اس کی  گردن میں باقی نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں آزادی کا تصور "دراصل مولانا ابو الکلام آزاد﷫ کے ان مقالات کا مجموعہ ہے جو "الہلال" میں دور اول میں شائع ہوتے رہے۔آپ نے اس کتاب میں اسلام کے تصور آزادی کے بارے میں بحث کی ہے۔آپ کے نزدیک قوم کے نظام اخلاق ونظام عمل کے لئے  اس سے زیادہ کوئی خطرناک امر نہیں کہ موت کا خوف،شدائد کا ڈر،عزت کا پاس،تعلقات کے قیود اور سب سے آخر قوت کا جلال وجبروت ،افراد کے افکار وآراء کو مقید کر دے۔ان کا آئینہ ظاہر ،باطن کا عکس نہ ہو۔ان کا قول انکے اعتقاد قلب کا عنوان نہ ہو،اور ان کی زبان ان کے دل کی سفیر نہ ہو۔آپ کے نزدیک اخلاق کی جان حریت رائے،استقلال فکر اور آزادی قوم ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتبہ جمال، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6287 6566 اسلام پر اعتراضات اور ان کے جوابات ڈاکٹر سعید اسماعیل صینی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا   ہےیہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا ہم پلہ نہیں ہے۔اسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں۔ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں۔ محافظین اسلام نے الحمد للہ ہر دو ر میں اسلام پر کیے گئےاعتراضات کے   دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں اور اس موضوع  پرباقاعدہ کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اسلام پرا عتراضات اور ان کےجوابات‘‘  ڈاکٹر سعید اسماعیل صینی کی عربی تصنیف تساؤلات جدلية حول الإسلام وتعليقات کااردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اختصار کےساتھ  عقائد ،عبادات ، تشریعات اور مبادی اخلاق کی ایک مکمل صورت پیش کرتی ہے۔اسی طرح اس کتاب  میں اسلامی تعلیمات  سے متعلق اٹھائے جانے والے دور حاضر کےمتعدد سوالات کے جوابات دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔نیز فاضل مصنف نے اہل اسلام کی مسلمہ نصوصِ مقدسہ (قرآن وسنت اور اجماع)کے علاوہ  روزہ مرہ زندگی کے واقعات سے مثالیں لے کر بھی  اسلام پر کیے گئے اعتراضات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے کتاب کو  امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)

دار الکتاب والسنہ، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6288 4244 اسلام کا تصور آزادی صفدر زبیر ندوی

انسان کی زندگی دکھ سکھ، غمی و خوشی، بیماری و صحت، نفع و نقصان اور آزادی و پابندی سے مرکب ہے۔ اس لیے شریعت نے صبر اور شکر دونوں کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بندہ ہر حال میں اپنے خالق کی طرف رجوع کرے۔ دکھ ، غمی، بیماری، نقصان اور محکومیت پر صبر کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کو دور کرنے کے اسباب اختیار کرنے کا بھی حکم ہے جبکہ سکھ ، خوشی، صحت، نفع اور آزادی پر شکر کرنے کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کی قدردانی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرح کے حالات کو شریعت کے مزاج اور منشاء کے مطابق گزارا جائے تو باعث اجر وثواب ورنہ وبال جان۔لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دونوں حالتوں میں خدائی احکام کو پس پشت ڈالتے ہیں۔ مشکل حالات پر صبر کے بجائے ہائے ہائے، مایوسی و ناامیدی اور واویلا کرتے ہیں جبکہ خوشی کے لمحات میں حدود شریعت کو یکسر پامال کردیتے ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ جب کسی گھر میں کوئی فوتگی ہو جاتی ہے تو لوگوں کی زبانیں تقدیر خداوندی پر چل پڑتی ہیں اور مرنے والے کو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ "ابھی تو تیرا وقت بھی نہیں آیا تھا" وغیرہ وغیرہ۔ آزادی کے مد مقابل یوں تو غلامی کا لفظ آتا ہے اور غلامی کا مفہوم عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ کوئی انسان یا گروہ، قوم یا نسل کسی دوسرے انسان، گروہ، قوم یا نسل کے ہاتھوں غلام بنا دی جائے۔دنیا بھر میں مختلف ممالک سال میں اپنے وطن کے لیے ایک دن ایسا مقرر کرتے ہیں کہ جس میں ان کے عوام اور حکومت وطن کی کی آزادی کا دن مناتے ہوئے ملک کی تعظیم کرتے ہیں۔ اس دن کو ''وطن کا دن ''یا یوم آزادی کہا جاتا ہے۔ یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے۔ جوکہ شریعت اسلامیہ کی تعلیمات کےخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کا تصور آزادی‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کی جانب سے اکتوبر 2012ء میں اسلام کا تصور آزادی جیسے اہم موضوع پر منعقد کیے گئے سیمنیار میں پیش کیے گیے مقالات کا مجموعہ ہے۔ اس سیمینار میں علماء اور دینی جامعات کے فضلاء کے دوش وبہ دوش دانشوروں اور عصری جامعات کے فارغین نے بھی شرکت کی اور بیش قیمت مقالات پیش کیے۔ سکالرز نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر کھل کر اظہار رائے کیا اور موضوع سے متعلق مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔ توڈاکٹر صفدر زبیر ندوی نے ان قیمتی مقالات کو بڑی خوش اسلوبی سے کتابی صورت میں مرتب کیا اور اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا نے اسے افادۂ عام کے لیے حسنِ طباعت سے آراستہ کیا۔ (م۔ا)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6289 4315 اسلام کا نظام امن و جنگ ڈاکٹر مصطفٰی سباعی

اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام امن وآشتی اور صلح وسلامتی کا مذہب ہے، اس نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے، اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت آباد ہو تو اس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور انہیں اپنی نجی زندگی میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دی گئی ہے۔اسلام نے ظلم وتعدی سے منع کیا ہے، بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انساف سے متجاوز ہونے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لئے بھی مہذب اور عادلانہ اصول وقواعد مقرر کئے ہیں۔لیکن افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام اور دہشت گردی کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام کا نظام امن وجنگ ‘‘ شام کے معروف ڈاکٹر مصطفیٰ سباعی کی عربی تصنیف ’نظام السلم والحرب فی الاسلام‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں امن وجنگ کااسلامی نقظۂ نظر پیش کیا ہے اور قرآن وحدیث نیز تاریخی شواہد سے ثابت کیا ہے کہ اسلام امن کا داعی ہے ۔ (م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6290 2570 اسلام کا نظام امن و سلامتی ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد  اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں  مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے امن وسکون کی زندگی۔نبی کریم ﷺاسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام  کی بدولت ایک ایسا معاشرہ تشکیل پایا جو تاریخ انسانی کا سب سے زیادہ باکمال اور شرف سے بھرپور معاشرہ تھا اور اس معاشرے کے مسائل کا ایسا خوشگوار حل نکالا کہ انسانیت نے ایک طویل عرصے تک زمانے کی چکی میں پس کر اور اتھاہ  تاریکیوں میں ہاتھ پاؤں مار کر تھک جانے کے بعد پہلی بار چین کا سانس لیا۔نبی کریم ﷺ نے انسانیت کی بقاء کے لئے سب سے پہلے جان،مال،عزت،خاندان کے تحفظ کا حق اور اجتماعی طور پر پورے انسانی معاشروں کے تحفظ کے حقوق کا نہ صرف رسمی اعلان کیا بلکہ یقینی طور پر  اس کے عملی نفاذ کی ضمانت فراہم کرکے جبر واستبداد اور استحصال طرز زندگی کا ناطقہ بند کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظام امن وسلامتی" محترم ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے  اسلام کے اسی وصف  اور امتیاز کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ  تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6291 3765 اسلام کی امتیازی خصوصیات ( جرجیس کریمی ) محمد جرجیس کریمی

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دینِ اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمتِ الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے زیر تبصرہ کتاب’’اسلام کی امتیازی خصوصیات ‘‘مولانامحمد جرجیس کریمی صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے اسلام کی چند اہم اور نمایاں خصوصیات مطالعہ پیش کیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں میں اسلام کی خصوصیات اور محاسن کی تلاش اور مطالعہ کا رجحان پیدا ہو اور اس پر ان کا اعتماد وایمان بحال ہو۔ تاکہ وہ اپنے دین کی حقانیت وصداقت اور ہمہ گیری کے بارے میں کسی شک وشبہ میں مبتلا نہ ہوں ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6292 4334 اسلام کی دس امتیازی خصوصیات علامہ سید رشید رضا مصری

اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام  کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی  مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ہر انسان اپنی عقل وفکر  کے گھوڑے دوڑا کر کامیابی تک پہنچنا چاہتا ہے۔کوئی مال میں کامیابی تلاش کر رہا ہے تو کوئی دکان مکان میں اور کوئی سلطنت اور حکومت ،لیکن تاریخ انسانیت گواہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز میں کامیابی نہیں ہے۔کامیابی صرف اور صرف اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں پنہاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام کی دس امتیازی  خصوصیات"علامہ سید رشید رضا مصری ﷫کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام کی دس امتیازی خصوصیات کو قلمبند کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کو جزائے خیر سے نوازے اور تمام مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد محاسن اسلام و امتیازات
6293 4451 اسلام کیا ہے ڈاکٹر محمد حمید اللہ

اسلام اللہ کے آخری نبی سیدنا محمد مصطفیﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظام زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنا اسلام ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں اسلام مسلمانوں کا دین یا نظام زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ اسلام اللہ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام کیا ہے؟‘‘ عالم اسلام کے معروف بین الاقوامی مفکر ڈاکٹر محمدحمید اللہ کی انگریزی زبان میں تحریرشدہ کتاب INTRODUCTION TO ISLAM کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے پیغمبر اسلام، اسلام کی حقیقی تعلیمات کا تحفظ، اسلام کا نظریۂ زندگی، عقیدہ اور ایمان، اسلامی زندگی اور عبادات، اسلام اور روحانیت، اسلام کا نظام اخلاقیات، اسلام کا سیاسی نظام، اسلام کا عدالتی نظام، اسلام کا معاشی نظام، مسلمان عورت، اسلام میں غیر مسلموں کی حیثیت، علوم وفنون کی ترقی کے لیے مسلمانوں کی خدمات، اسلام کی عمومی تاریخ، مسلمان کی روزمرہ زندگی جیسے 15 اہم عنوانات کو قائم کرکے اسلامی تعلیمات اوراسلام کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ اس انگریزی کتاب کو جناب سید خالد جاوید مشہدی نے اردو دان طبقہ کے لیے اردوقالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)

بیکن بکس لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6294 6464 اسلام ہمارا انتخاب ملک احمد سرور

مسلمان  ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی  بڑی نعمت ہے  اس نعمت  کے مقابلہ میں  دنیا  جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے  اسکا  احساس یہودیت اور عیسائیت سے  توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات  پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر  اللہ تعالی ٰ نے  یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے  اس سے کہیں دشوار اپنے  آبائی  مذہب کو ترک کر کے  اسلام کی  آغوش میں آنا ہے  یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا  ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے  جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر  مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا  اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے  بلند اور ہمتیں غیر   متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ  قافلہ قابل صد مبارک باد  اور قابل تحسین ہے ۔  زیرنظر کتاب’’اسلام ہمارا انتخاب‘‘ملک احمد سرور صاحب  کی   ’بیدار ڈائجسٹ ‘   مطبوعہ تحریروں کی کتابی صورت ہے ۔یہ ان کی وہ تحریریں ہیں جو انہوں نے بھارت سے شائع ہونے والے مسلم جریدے ’’ ریڈینسRadiace ‘‘ میں نومسلموں کی آپ بیتیوں کاترجمہ کرکے  بیدار ڈائجسٹ میں شائع کیں بعد ازاں افادۂ عام کے لیے اسے کتابی صورت میں شائع  کیا گیا ہے۔یہ   کتاب تقریبا 50؍نومسلموں کی فکر انگیز اور وح پرورداستاتوں پر مشتمل ہے ۔اللہ تعالیٰ دنیابھر  میں اسلام کو اختیار کرنے والے نومسلموں کے ایمان ویقین میں اضافہ فرمائےاور انہیں  صراط مستقیم  پر قائم ودائم رہنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اس  کتاب کو اسلام کی عظمت کاذریعہ بنائے (آمین)   (م۔ا)

شرکت پرنٹنگ پریس لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6295 7049 اسلامی اخلاق محمد حبیب الرحمن خان شروانی

نبی کریم سیدنا محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے ۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول و فعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتمم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں“۔صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسنکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں ۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ صحابہ کرام ﷢ کو بھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی اخلاق ‘‘ مولانا محمد حبیب الرحمٰن خان شروانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اخلاق سے متعلق احادیث کا خلاصہ آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

اسلامی کتب خانہ لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6296 4625 اسلامی شریعت کا عمومی نظریہ ڈاکٹر جمال الدین عطیہ

جو انسان کسی چیز کو بناتا ہے وہی اس کے استعمال اور فوائد ونقصانات سے بھی اچھی طرح واقف ہوتا ہے۔انسان بھی اپنے آپ پیدا نہیں ہوا ہے، نہ اس کی پیدائش میں اس کی مرضی کا کوئی دخل ہے اور نہ ہی وفات میں۔ انسان کو پید اکرنے والی ذات اللہ تعالی کی ذات ہے اس لئے ہمارے نفع ونقصان سے کے حوالے سے اللہ سے بڑھ کر کوئی ذات واقف نہیں ہو سکتی ہے۔ اور یقینا اس کی ہدایات پر عمل کر کے ہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے انسان کو جو ہدایت نامہ عطا فرمایا ہے اسی کو شریعت کہتے ہیں۔ اللہ تعالی اپنا آخری پیغام قرآن مجید کی شکل میں نازل فرمایا ہے جو تاقیامت محفوظ رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی شریعت کا عمومی نظریہ" فاضل مفکر ڈاکٹر جمال الدین عطیہ کی عربی تصنیف "النظریۃ العامۃ للشریعۃ الاسلامیۃ"کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم مولانا عتیق احمد قاسمی نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں شریعت کے عمومی نظریات کو جمع فرما دیا ہے، جسے ایفا پبلیکیشنز انڈیا نے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6297 6397 اسلامی مذاہب محمد ابو زہرہ مصری

جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیرز نظر کتاب’’اسلامی مذاہب‘‘معروف  ادیب  ،فقیہ  پروفیسر محمدابوزہرہ  کی عربی تصنیف’’ المذاہب الاسلامیہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں اسلامی فرق ومذاہب کا ذکر وبیان ہے ۔ شیخ ابوزہر ہ نے یہ کتاب مصری حکومت کی وزارت تعلیم کے ادارہ ثقافت عامہ کے حسب فرمائش مرتب  کی ۔مصنف نے اس کتاب میں اسلامی فرقوں کو تین قسموں میں تقسیم کیا ہے ۔اعتقادی فرقے،سیاسی فرقے،فقہی مذاہب ومسالک۔یہ کتاب فرق اسلامیہ سے متعلق معلومات کا گنجینہ ہے اور اپنےدامن میں ان کلامی دلائل وبراہین کو سموئے ہوئے ہیں جویہ فرقے اپنے مخصوص نظریات کی تائید میں پیش کرتے ہیں ۔اسلامی فرق کوائف  واحوال او رعقائد وافکار معلوم کرنے کے لیے شیخ ابوزہرہ کی یہ کتاب ’’الملل والنحل شہرستانی ،’’الفصل فی الملل والاہواء والنحل ابن حزم،اور کتاب الفرق بین الفرق از عبد القادری بغدادی کانعم البدل ہے ۔(م۔ا)

ملک سنز تاجران کتب، فیصل آباد محاسن اسلام و امتیازات
6298 6309 الدین یسر ( دین تو آسان ہے ) میاں محمد جمیل ایم ۔اے

سیدنا ابو ہریرہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’دین آسان ہے، لیکن جو اس میں سختی برتے گا، دین اسے پچھاڑ دے گا۔ اس لیے تمھیں چاہیے کہ سیدھی راہ پر چلو، میانہ روی اختیار کرو۔ لوگوں کو انعام کی نوید بھی دو اور صبح وشام اور رات کے خوش گوار وقتوں میں اللہ کی بندگی بجا لایا کرو ‘‘اور فرمان نبوی  :’’ان الدین یسرٌ: دین آسان ہے۔‘‘  کا مطلب یہ ہے کہ یہ دین اپنے سب تقاضوں کے ساتھ مشکل نہیں ہے، کیونکہ اس کے تمام تقاضے ہماری فطرت کے مطابق ہیں۔ اور اس لیے بھی کہ یہ دین انسان کی طاقت سے بڑھ کر کوئی حکم نہیں دیتا۔ لیکن مذہبی پیشواؤں کی مجرمانہ  حرکتوں ،لوگوں کی بے علمی اوردین میں عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ آسان ترین دین مشکل ترین صورت اختیار کرتا چلاگیا ہےجس طرح  دین میں غلو اور مبالغہ بڑا گناہ ہے اسی طرح اس میں آسانی کے نام پر کمی کرنا بھی جرم عظیم ہے ۔ مولانامیاں محمد جمیل  ایم اے   حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ ،بانی ابو ھریرہ اکیڈمی ،لاہور)نے  زیرنظر کتاب ’’ دین تو آسان ہے ‘‘ میں انتہائی ایمانداری کےساتھ فرقہ واریت اور مذہبی تعصبات سے بالاتر ہوکر خالصتاً رب کریم کی  رضا کی خاطر اسی آسانی کا ذکرکیا ہے کہ جس کو حقیقتاً دین  نےآسان قرار دیا ہے ۔تاکہ دین کو مشکل سمجھنے والے حضرات کی غلط فہمیاں دور ہوں اور وہ دین کو آسان سمجھ کر والہانہ انداز سے دین  پر عمل پیرا ہوکر دنیا اور آخرت کی کامیابیوں سے سرافراز ہوسکیں۔(م۔ا)

ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6299 3759 امت محمدیہ کے فضائل مقصود الحسن فیضی

اللہ تعالی نے امت محمدیہ کو بے شمار فضائل ومناقب سے سرفراز فرمایا ہے اور اس پر اپنے لاتعداد انعامات فرمائے۔اللہ تعالی نے اسے امت وسط پیدا کیا ہے۔یہ امت پہلی امتوں کےلئے  بطور شاہد پیش ہوگی۔سابقہ امتوں پر شرعی احکامات میں بہت سختیاں تھیں لیکن اللہ نے اس امت کے احکامات بہت آسان بنائے ہیں، مثلا: اللہ تعالی نے ساری زمین کو نماز کی جگہ اور مٹی کو طہارت -تیمم- کا ذریعہ بنا دیا ہے۔تیمم اور موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی گئی، سابقہ امتوں کی بنسبت اس امت کی عبادات بھی افضل ہیں ، یہ گنتی کی پانچ نمازیں پڑھتے ہیں، لیکن اجر میں پوری پچاس ہیں، نماز میں یہ صف بندی کریں تو وہ اللہ کے ہاں فرشتوں کی صف بندی کی طرح ہے ، کیونکہ وہ بھی پہلے اگلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور ساتھ مل کر کھڑے ہوتے ہیں فرمانِ نبوی ہے:’’ ہمیں اللہ نے تین چیزوں کی وجہ سے لوگوں پر برتری دی ہے وہ یہ کہ اللہ تعالی نے ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفوں جیسا بنایا اور ساری کی ساری زمین کو جائے نماز قرار دے دیا، اور پانی کی عدم موجودگی میں مٹی کو ذریعہ طہارت بنادیا۔ زیر تبصرہ کتاب" امت محمدیہ کے فضائل " انڈیا کے  معروف عالم دین  محترم مولانا مقصود الحسن فیضی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امت محمدیہ کے بے شمار فضائل میں سے اٹھائیس معروف فضائل کو قلمبند کر دیاہے تاکہ یہ امت اپنے مقام ومرتبے کو پہچانے اور  غیروں کے ہاتھوں میں کھیلنے سے محفوظ رہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الفرقان للنشر و التوزیح محاسن اسلام و امتیازات
6300 4963 ایمانیات اسلام عبد المجید عزیز الزندانی

اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس پر ایک کڑی ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ اس کی عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے اور اللہ رب العزت کی عبادت کے ساتھ ساتھ اُس پر ایک فرض اور عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسا علم بھی حاصل کرے جس سے وہ اپنے خالق حقیقی کے بارے میں معرفت حاصل کرے اور ایسا علم حاصل کرے جس سے اس کے دل میں یقین اور اللہ اور اس کے رسول کی پہچان اور نبیﷺ کی رسالت کی حقانیت کے بارے میں معرفت حاصل ہو۔ اور جس مقصد کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے اس کا علم اور ان احکامات کی پیروی بھی وہ اسی صورت کر سکے گا جب اسے ان کا علم ہوگا۔ جب یہ بات طے ہے کہ علم کی عظمت اس متعلقہ چیز سے منسلک ہے جس کا علم حاصل کیا جا رہا ہے تو واضح رہے کہ علم ایمان کا تعلق اللہ تعالیٰ کی معرفت سے ہے‘ اس کی رسول کی معرفت اور دین الٰہی کی معرفت سے ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی ایمانیات اسلام پر مبنی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے ۔ اس کتاب میں حقیقت ایمان اور اللہ پر‘ اس کی صفات پر ایمان کے دلائل ‘ نبیﷺ پر ایمان اور قیامت کی نشانیاں بھی بیان کی گئی ہیں‘عبادات کی اقسام اور متعلقہ تفصیل بھی مذکور ہے‘ رسولوں‘ فرشتوں ‘تقدیر پر ایمان اور ایمان کے تقاضے کیا ہیں؟اور کن کاموں کی وجہ سے ایمان ضائع ہو جاتا ہے کا بیان ہے‘ اور آخر میں شرک کی قسمیں بھی بیان کی گئی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب مولانا ابو عبد الرحمان شبیر بن نور نے مولانا عبد المجید الزندانی کی عربی کتاب کا ترجمہ کیا ہے جو کہ نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )

نور اسلام اکیڈمی، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6301 5961 تحفہ مسلم ( ارشد کمال ) محمد ارشد کمال

اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے  جواپنے ماننے والوں کی عقائد ونظریات ،عبادات کے علاوہ  اخلاق وآداب ، معاشی  ومعاشرتی ،عائلی  معاملات ،حلال وحرام ،جائز وناجائز الغرض زندگی  کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ  تعالیٰ کی عظیم کتاب  قرآن مجید او رنبی کریم  ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ  ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک  مسلمان  سیراب ہوکر اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔علمائے حق   کی ہر موضوع پر مستقل  کتابوں، رسائل وجرائد، محاضرات و مقالات کی صورت میں  رہنمائی  موجود ہےجس سے ایک عام مسلمان بھی آسانی سے استفادہ کرسکتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ تحفۂ مسلم‘‘ فاضل  نوجوان محقق مولانا محمد ارشد کمال﷾(مصنف ومترجم کتب کثیرہ)   کی عقیدہ و طہارت اور نماز کے مسائل پر مختصر وجامع  تالیف ہے۔(م۔ا)

مکتبہ اسلامیہ، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6302 6302 تعارف اسلام عبد اللہ کیلانی

اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یا نظام ِحیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کے جملہ احکام ومسائل کی رہنمائی موجود  ہے۔ یقیناً اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے لیے  تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ تعارف اسلام  ‘‘ عالم اسلام کے معروف  بین الاقوامی مفکر ڈاکٹر  محمدحمید اللہ مرحوم  کی انگریزی زبان  میں تحریرشدہ  کتاب INTRODUCTION TO ISLAM کا  اختصار ہے ۔ یہ کتاب چونکہ جامعہ پنجاب کے  ملحق کالجز  میں بی ایس آئی ٹی کے  نصاب میں شامل ہے کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اور طلباء کی آسانی کے لیے   مفسر قرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے ڈاکٹر  محمد عبد اللہ کیلانی صاحب (لیکچرار ایم اے او کالج،لاہور ) نے ڈاکٹر حمید اللہ  مرحوم کی  کتاب کا سوالاً جواباً اختصار کرنے کے علاوہ  اس میں  بعض اہم مقامات پر بہت  سے مفید حوالوں کا اضافہ بھی کیا ہےیہ اختصار بی ایس آئی ٹی کے طلباء وطالبات کے لیے امتحانی پہلو سے بہت مفید ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6303 6702 تعارف اسلام ( جدید ایڈیشن 2022ء) عبد اللہ کیلانی

اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یا نظام ِحیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کے جملہ احکام ومسائل کی رہنمائی موجود  ہے۔ یقیناً اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے لیے  تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ تعارف اسلام  ‘‘ عالم اسلام کے معروف  بین الاقوامی مفکر ڈاکٹر  محمدحمید اللہ مرحوم  کی انگریزی زبان  میں تحریرشدہ  کتاب INTRODUCTION TO ISLAM کا  اختصار ہے ۔ یہ کتاب چونکہ جامعہ پنجاب کے  ملحق کالجز  میں بی ایس آئی ٹی کے  نصاب میں شامل ہے کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اور طلباء کی آسانی کے لیے   مفسر قرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے ڈاکٹر  محمد عبد اللہ کیلانی صاحب (لیکچرار ایم اے او کالج،لاہور ) نے ڈاکٹر حمید اللہ  مرحوم کی  کتاب کا سوالاً جواباً اختصار کرنے کے علاوہ  اس میں  بعض اہم مقامات پر بہت  سے مفید حوالوں کا اضافہ بھی کیا ہےیہ اختصار بی ایس آئی ٹی کے طلباء وطالبات کے لیے امتحانی پہلو سے بہت مفید ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6304 4738 تعلیم الاسلام محمد سعید کلیروی

دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر کے حقوق وفرائض کو مکمل طور پر بیان کیاگیا ہے ۔لہذا اگر ہر شخص اپنی ذمے داریاں پوری کرے اوردوسروں کے حقوق ادا کرتا رہے تو مسلم معاشرہ امن وامان کا ایک مثالی گہوارہ بن سکتا ہےکیونکہ اس کی تعلیمات میں دینوی واخروی دونوں قسم کے فوائد موجود ہیں جو ایک کامیاب زندگی کی ضمانت ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تعلیم الاسلام ‘‘ مولانا محمد سعید کلیروی ﷾ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں انتہائی آسان پیرائے سوال وجواب کی صورت میں عوام الناس کے لیے عقائد، عبادات اورمعاملات سےمتعلق اسلامی تعلیمات کوبیان کیا ہے ۔ آخری باب میں سیرت النبی ﷺ کے متعلق ایک باب میں نبی اکرم ﷺ کےحالات ووقعات کے متعلق مفید معلومات جمع کردی ہیں ۔فاضل مصنف نے بھر پور کوشش سے تمام احکام ومسائل کو عام فہم انداز لکھا ہے تاکہ ہر مسلمان اس سے بہ آسانی استفادہ کرسکے ۔(م۔ا)

مکتبہ بیت الاسلام، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6305 7256 حرم کی پاسبانی عطاء محمد جنجوعہ

آج ملتِ اسلامیہ اپنی تاریخ کے انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہی ہے۔ طاغوتی طاقتیں اپنے پورے لاؤ لشکر سمیت اسے صفحۂ ہستی سے حرفِ غلط کی طرح مٹا دینے کے لئے صف آراء ہو رہی ہیں۔ آج قومِ رسولِ ہاشمی ﷺ کے فرزندوں میں نسلی اور لسانی تعصبات کو ہوا دے کر ان کی ملّی وحدت کے عظیم الشان قصر میں نقب لگانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ علاقائی عصبیتوں کو اچھال اچھال کر انہیں ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنایا جا رہا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حرم کی پاسبانی ‘‘معروف کالم نگار محترم جناب عطاء محمد جنجوعہ صاحب کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو وقتاً فوقتاً وطن عزیز کے مختلف جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔انہوں نے اس کتاب میں مستند حوالوں اور اعداد و شمار کے ساتھ چشم کشا اور قابل تفکر حقائق بیان کیے ہیں اور عمدگی کے ساتھ قارئین کو سمجھایا ہے کہ مسلمانوں پر ایک صدی سے بیتنے والی درد انگیز بپتا کا واحد علاج اب سوائے احیائے خلافت اسلامیہ کے اور نہیں ہے ۔کیونکہ ایک خلیفہ اور پرچم کے تحت ہی ملت اسلامیہ اب اپنا آپ منوا سکتی ہے اور مغرب کے مدمقابل کھڑی ہو سکتی ہے۔(م۔ا)

دار النوادر، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6306 4308 حقیقت اسلام سید ابو الاعلی مودودی

زیر تبصرہ کتاب"حقیقت اسلام" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودوی﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں آپ کے وہ خطبات جمع ہیں جو انہوں نے 1938ء میں چند مہینوں تک مشرقی پنجاب کے ایک دیہاتی علاقے میں قیام کے دوران ارشاد فرمائے۔وہ فرماتے ہیں کہ وہاں میں نے جمعہ کے اجتماعات میں عام مسلمانوں کو دین سمجھانے کے لئے خطبات کا ایک سلسلہ شروع کیا اور چونکہ مخاطب ناخواندہ اور نیم ناخواندہ لوگ تھےچنانچہ ان خطبات میں زیادہ سے زیادہ عام فہم اور آسان زبان استعمال کی تھی۔انہیں تعلیم یافتہ لوگ بھی دین سمجھنے کے لئے پڑھ سکتے ہیں اور  اپنے ان پڑھ عوام کو سنا کر بھی یہ بتا سکتے ہیں کہ ان کا اصل دین کیا ہے۔یہ خطبات دراصل چانچ الگ الگ حصوں میں شائع کئے گئے ہیں،   جوحقیقت اسلام، حقیقت صوم وصلوۃ، حقیقت زکوۃ، حقیقت حج اور حقیقت جہاد کے موضوعات پر مشتمل ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ حقیقت اسلام ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

ادارہ ترجمان القرآن لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6307 7055 دین حق عبد الرحمن بن حماد آل عمر

اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا ہے- وہ سلامتی اور امن کا دین اسلام ہے ۔ دین اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہے ۔ کیوں کہ اس کی تعلیمات صاف ستھری اور ہر قسم کے شبہ سے پاک ہیں۔ اگر کوئی قوم اسلام کے علاوہ کوئی اور مذہب یا دین اختیار کرتی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبی ﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ ہو گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دین حق ‘‘ شیح عبد الرحمٰن بن حماد آل عمر کی عربی تصنیف ’’الدین الحق ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب ان تمام اہم اور عظیم امور پر مشتمل ہے جن کا ہر مسلمان کے لیے جاننا اور اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ فاضل مترجم نے حاشیہ میں بعض عبارتوں اور مسائل کی مزید تشریح و تفصیل بیان کر دی ہے جو قدرے تشریح طلب تھے ۔(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد توعیۃ الجالیات بالاحساء محاسن اسلام و امتیازات
6308 4466 دین رحمت شاہ معین الدین احمد ندوی

اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا توہ سلامتی اور امن کادین اسلام ہے۔ تمام انبیاء ﷤ اوران کی امتوں کادین یہی تھا ۔ مگر ہر نبی کی امت نے ان کے تشریف لے جانے کے بعد اپنے اپنے دین کوبدل ڈالا اورایسا مسخ کیا کہ ان کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ رہا۔سورت آل عمران کی ایت 83 تا 85 میں وضاحت سے بتا دیاگیا ہے کہ دین اسلام ہی واحد دین ہےجو اللہ تعالیٰ کےہاں قابل قبول ہے۔ کیوکہ اس کی تعلیمات صاف ستھری ہر قسم شبہ سے بالاتر ہیں۔ ان کے علاوہ اگر کوئی قوم کوئی اورمذہب یا دین اختیار کرتی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبیﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ اور ختم ہوگئے۔ دین اسلام دین رحمت ہے جو بلا تفریق مذہب وملت اوردوست،دشمن سارے انسانی طبقوں بلکہ پوری کائنات کے لیے سراسر عدل ورحمت والا دین ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’دین رحمت‘‘  کتاب تاریخ اسلام کے مصنف جناب شاہ معین الدین احمدندوی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب کو انہوں نے پندرہ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں تفصیل سے اسلام کی امتیازی خصوصیات، توحید اوراس کےاثرات ونتائج، دین ودنیا کی جامعیت ،حقوق العباد، عورتوں کا درجہ اور ان کی حیثیت، عزیزوں اور رشتہ داروں کے حقوق، یتیموں اور مسکینوں کے حقوں، غلامی اور غلاموں کے حقوق، پڑوسیوں اور مہانوں کےحقوق، مسلمانوں کے باہمی حقوق، عام انسانوں کے حقوق، غیر مسلم رعایا یعنی ذمیوں کے حقوق، حوانوں کے حقوق، مسلمانوں کے علمی احسانا ت قدیم علوم کاتحفظ اور ان کی ترقی، مسلمانوں کے علمی کارنامے اور مختلف علوم وفنون میں ان کے ایجادات و اکتشافات کو پیش کیا ہے۔ نیز اسلام اور اسلامی تاریخ پر غیر مصنفین تعصب یا ناواقفیت کی بنا پر جو اعتراضات کرتے ہیں ان کو خاص طور پر پیش نظر رکھا ہے۔ (م۔ا)

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6309 6940 رواجی اسلام و حقیقی اسلام افتخار احمد افتخار

اسلام اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ نظامِ زندگی ہے جو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد ﷺپہ نازل کیا اور محمد ﷺ نے اپنے قول و فعل سے اس کو دنیا میں متعارف کروایا۔ اسلام میں سب مسلمان ایک جیسے ہیں سب کے حقوق برابر ہیں کسی کیلئے کوئی امتیازی قوانین کا کوئی تصور اور گنجائش نہیں۔ اسلام صرف ایک خدا کی عبادت کا حکم دیتا ہے جس نے کل کائنات کو پیدا کی۔ دنیا میں تمام مذاہب سے زیادہ فوقیت اسلام کو اپنی تعلیمات کی وجہ سے حاصل ہے۔ اسلام کی اصل تبلیغ ایک مسلمان کی زندگی اس کا قول اور فعل ہے اسلام ہر اس کام سے منع کرتا ہے جس سے کسی دوسرے انسان یا حیوان کو تکلیف پہنچے اب اگر کوئی شخص اس طرح کے کاموں میں ملوث ہے تو یہ اسلام نہیں بلکہ اس کا ذاتی کردار ہے۔مسلمانوں کو  اسلام کو بدنام کرنے کی بجائے وہ کام کریں جو کہ بحیثیت مسلمان کرنے چاہئیں تاکہ غیرمسلم اسلام کے بارے میں کوئی غلط تاثر نہ لیں انکے سامنے اسلام کا اصل منظر پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔  جناب افتخار احمد افتحار نے زیر نظر کتاب ’’ رواجی اسلام  وحقیقی اسلام ‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہےکہ ہم جس معاشرے کے باسی میں اس میں دین کی اصل تصویر قدرے دھند میں ہے،بدعت واضافت نے دین اسلام کا حلیہ بگاڑ کر کے رکھ دیا ہے ۔خانقاہی نظام حیات نے لوگوں کو دین پر عمل کرنے سے روک دیا  ہے اس لیے ہماری مسجدیں ویران اور قبریں بارونق ہیں۔ (م۔ا)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6310 2470 رواداری اور پاکستان محمد صدیق شاہ بخاری

المیہ یہ ہے کہ بعض گروہوں کی طرف سے ایک سازش کے تحت شعائر اسلامی کا مذاق اڑایا جاتا ہے،شان رسالت ﷺ میں توہین کا لائسنس طلب کیا جاتاہے،مقدس شخصیات کی تضحیک وتنقیص کی جاتی ہے اور اگر کوئی اس پر کبھی بھول کر بھی صدائے احتجاج بلند کر دے تو اسے رواداری کے نام پر صبر،تحمل اور برداشت سے کام لینے کو کہا جاتاہے،اسے حقوق انسانی ترقی پسندی اور اعلی ظرفی کا درس دیا جاتا ہے ۔وہ جو اسلام دشمنی اور اقدار شکنی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں ،انہیں بنیاد بنا کر اپنے تئیں دائرہ روشن خیالی سے خارج کر دیا جاتا ہے۔لیکن جب ان لوگوں کے ذاتی مفادات پر زد پڑتی ہے اور وہ آپس میں دست وگریباں ہوتے ہیں تو خود رواداری کی تمام حدود پھلانگ جاتے ہیں۔تحمل وبرداشت اور رواداری ایسے خوشنما الفاظ ان کی ڈکشنری سے خارج ہو جاتے ہیں۔ان میں اتنا حوصلہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ معمولی سی تنقید ہی سن سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب" روا داری اور پاکستان "محترم جناب محمد صدیق شاہ بخاری صاحب کی مرتب کردہ ہے جس میں انہوں نے روشن خیالوں کی اسی روشن خیالی کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔یہ کتاب پاکستان میں اقلیتوں کے ظلم وستم اور رواداری کی آڑ میں مسلمانوں کی دم توڑتی غیرت کی کربناک صداؤں پر مشتمل ایک تحقیقی وتاریخی دستاویز ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائےاور ان کی غیرت دینی کو بیدار کرے۔آمین(راسخ)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6311 6135 سنن فطرت ابو عدنان محمد طیب السلفی

سنن فطر ت  سے مراد وہ تمام امور ہیں  جوتمام تر نبیوں کی ہمیشہ سے سنّت رہی ہے ، اور اِن کاموں کا کرنا تمام شریعتوں میں مُقرر رہا ہے ، گویا کہ یہ ایسے کام ہیں جو اِنسان کی جبلت (فِطرت ،گُھٹی )میں ہیں۔نبی ﷺ نےاپنی امت کو جن فطری امور پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی  ہےان میں سنن فطرت بھی شامل ہیں۔ نبی کریم ﷺ نےفرمایا: خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ’’پانچ کام فِطرت میں سے ہیں (۱) ختنہ کرنا ، اور ، (۲) شرم گاہ کے اوپری حصے کے بال اُتارنا ، اور ، (۳) بغلوں کے بال اُکھیڑنا ، اور ، (۴)ناخن کُترنا (کاٹنا ) ، اور ، (۵)مُونچھیں کُترنا ( کاٹنا۔‘‘(صحیح بخاری:5889)فطرتی امور کی تعداد کے متعلق روایات میں مختلف عددوں کا بیان ہے، صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں ایک، دوسری میں تین اور تیسری میں پانچ سنن کا تذکرہ موجود ہے، اسی طرح صحیح مسلم میں بھی ایک روایت میں پانچ اور دوسری میں دس کا تذکرہ ہے۔ تو یہ مختلف رویات میں مختلف عدد کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر امام ابن العربی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ تمام روایات کہ اکٹھا کرنے سے ان سنن فطرت کی تعداد تیس تک جا پہنچتی ہے۔ زیرنظر کتاب’’سنن ِ فطرت‘‘ابو عدنان محمدطیب السلفی صاحب کی مرتب شدہ ہے موصوف  نے  اس  کتاب میں اسلامی فطرت، لفظ ’’ فطرت‘‘ کی علمی وشرعی تحقیق  اوربحوالہ آٹھ احادیث سنن فطرت    درج کرنے کےبعد قرآن وسنت،اقوال صحابہ وائمہ محدثین اور فتاویٰ جات کی روشنی میں دس امور فطرت(مسواک کرنا ، ختنہ کرنا،داڑھی بڑھانا، مونچھیں کانٹا، زیر ناف کےبال مونڈنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جڑوں کا دھونا،استنجاء ک رنا،ناک میں پانی ڈال کر ناک صاف کرنا) تفصیل سے بیان کیا ہے۔  فاضل مرتب اس  کتاب کے  علاوہ  درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض محاسن اسلام و امتیازات
6312 6136 سنن متروکہ ( السنن المتروکہ باللغۃ الاردیۃ) ابو عدنان محمد طیب السلفی

اصطلاحاً سنت اسے کہتے ہیں جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو۔پھر سنت کی دو قسمیں ہیں۔سنت عبادت اور سنت عادت۔سنت عبادت وه سنتیں ہیں جن کا تعلق عبادات سے ہے اور جنہیں ثواب حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور نبی کریم ﷺ بھی اسی لیے کرتے تھے مثلاً نماز، روزے، زکاۃ، صدقے، حج، والدین کے ساتھ حسن سلوک وغیرہ کی سنتیں۔اور سنت عادت وہ سنتیں ہیں جو نبی کریم ﷺ کے وہ افعال تھے جو آپ کا مزاج اور آپ کی عادت تھے مثلاً کھانے پینے اور لباس وغیرہ کی سنتیں۔ ان میں آپ ﷺ کا عمومی عمل آپ کے پاکیزہ مزاج کی وجہ سے تھا۔ ان پر اس وجہ سے عمل کرنا کہ یہ آپ ﷺ کی پسند اور طریقہ تھا۔فرائض اور واجبات کے ترک پر گناہ ہوتا ہے سنت کے ترک پر نہیں ہوتا۔ البتہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مستقل سنت چھوڑنے والا خلاف مروت کام کرتا ہے اور یہ شفاعت سے محرومی کا سبب ہے۔مسلمانوں کےموجودہ حالات پر نگاہ ڈالی تو معلوم ہے کہ بہت ساری سنتیں آج مسلمانوں نے چھوڑرکھی ہیں بعض تو ان سنتوں سے بالکل ناواقف ہیں اوربعض ان سنتوں سے واقف تو ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والےکو بے وقوف بےسمجھتے ہیں زیرنظر کتاب ’’سنن متروکہ ‘‘ کی تصنیف ہے ۔ صاحب کتاب نے اس کتاب میں رسول اللہ اکرم ﷺ سے  مروی احادیث  کی روشنی میں  ایسی سنتوں کو بیان کیا ہے کہ جن کو عموماً بھلادیا گیا ہے  ۔آج ضرورت ہے کہ ان چھوڑی ہوئی سنتوں کو زندہ کیا جائے اور یہ سنتیں اس وقت تک زندہ نہ ہوں گی جب تک  ان متروکہ سنن پر عمل نہ کیا جائے  اوراپنی عملی زندگی میں اس کو نافذ نہ کیا جائے ۔ فاضل مرتب اس  کتاب کے  علاوہ  درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض محاسن اسلام و امتیازات
6313 6224 شرح متن الدروس المهمة لعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق) عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

عام مسلمانوں کے لیے  ضروری ہے  کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے   آگاہ ہوں  کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں  واسطہ پڑتا  ہے  مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ  وغیرہ کے احکام ومسائل۔  زیر نظر کتاب’’ شرح متن الدروس المهمةلعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق)‘‘ شیخ  ابن باز ﷫ کے دورس پر مشتمل  عربی   رسالہ الدروس  المهمة لعامة الامة  کی شرح کا  اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ  الدروس  المهمة لعامة الامة  کے شارح  شیخ ہیثم بن محمد جمیل سرحان (سابق مدرس معہد الحرم۔مسجد نبوی ) ہیں ۔ متن  الدروس  المهمة لعامة الامة   کی یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمن حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔  شیخ ابن  بازرحمہ اللہ نے اس کتابچہ میں  ایک  مسلمان کے لیے جن  باتوں کا جانناضروری ہے  انہیں اختصار کے ساتھ   پیش کیا  ہے اللہ  سے دعا  ہےکہ اللہ تعالی  شیخ ﷫ کے درجات بلند فرمائے  اور اس رسالہ کو  مسلمانوں کے لیے  فائدہ مند بنائے۔آمین(م۔ا)

انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا محاسن اسلام و امتیازات
6314 6437 شریعت اسلامیہ کے محاسن جلد اول شیخ عمر فاروق

محاسن اسلام میں سے کہ اسلام نے ایمانیات عبادات، معاملات اور معاشرت غرضیکہ پوری زندگی کے لیے اس طرح رہنمائی کی ہے کہ ہر شخص چوبیس گھنٹے کی زندگی کا ایک ایک لمحہ خالق کائنات کی تعلیمات کے مطابق اپنے نبی اکرم ﷺکے طریقہ پر گزارسکے۔ رواداری کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی کہ شریعت اسلامیہ نے کسی بھی غیر مسلم کو مذہب اسلام قبول کرنے پر کوئی زبردستی نہیں کی، بلکہ صرف اور صرف ترغیب اور تعلیم پر انحصار کیا۔شریعت اسلامیہ نے تمام انسانوں کے ساتھ اخلاق حسنہ سے پیش آنے کی دعوت دی ہے، خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو، لیکن مسلمانوں کی آپس میں بھائی چارگی پر بھی زور دیا ہے۔ دین اسلام کی خوبیوں میں سے ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ شریعت اسلامیہ نے اخلاق کو بہتر سے بہتر بنانے کی خصوصی تعلیمات دی ہیں۔اسلام چونکہ اپنے کمالات ومحاسن کے اعتبار سے تمام ادیان سے ممتازہے، ضرورت ہے کہ اس دین کے محاسن اور خصوصیات کو غیروں تک عام کیا جائے تاکہ اسلام کے متعلق لوگوں کے دلوں میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور شکوک وشبہات کاازالہ ہوسکے۔ زیر نظر کتاب’’شریعت اسلامیہ کے محاسن ‘‘محترم شیخ عمرفاروق رحمہ اللہ کے  ہفت روزہ ایشیار میں شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے۔پہلی جلد 45؍مضامین اور دوسری جلد 69؍مضامین پر مشتمل ہے۔ان مضامین  میں مضمون نگار کا مرکزی خیال یہ  ہےکہ مسلمان اپنے دین کی طرف راغب ہوں اورایک ہوکر اپنی عظمت رفتہ کو پالیں۔اللہ تعالیٰ شیخ عمر فاروق مرحوم کی قبر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عنایت فرمائے ۔(م۔ا)

ایشیا پبلی کیشنز لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6315 4198 شوق عمل قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

اللہ رب العالمین ہر چیز کا خالق ہے، وہ ہر شے کی حاجات وضروریات، طبائع اور مصالح کا خوب خوب علم رکھتا ہے۔ اس نے اپنے بندوں کی طبائع کو ملحوظ رکھ کر کمال مہربانی کرتے ہوئے اعمال کے فضائل اور جزا کو بیان فرمایا ہے۔ اگر فضائل اور جزاء کو نہ بھی بیان کیا جاتا تو تب بھی ہم اللہ تعالی کے ارشاد کو ماننے کے مکلف ہوتے۔ تاہم ترغیب وتحریض سے اعمال کی بجا آوری میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔نیک اعمال کرنے پر لوگوں کو ابھارنے اور شوق دلانے کی تلقین خود رب کائنات نے کی ہے۔ اعمال صالحہ کی جزاء اور ثواب کا تذکرہ کرنے سے بھی یہی مقصود ہے کہ لوگ عملی زندگی اپنائیں اور نیک کام کرنے میں تندہی دکھائیں کہ ان کے اعمال رائیگاں نہیں جائیں گے۔ بلکہ انہیں ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، نہ صرف آخرت میں بلکہ دنیا میں بھی۔ بے شمار آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ میں اعمال صالحہ کی جزاء اور ثواب کا تذکرہ موجود ہے،جنہیں پڑھ کر انسان کا شوق عمل بڑھ جاتا ہے، لیکن جب یہی ترغیب اصل بنیادوں سے ہٹ جاتی ہے اور ضعیف روایات کو پیش کیا جاتا ہے تو بہت ساری قباحتوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں شوق عمل" محترم ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن صاحب، شعبہ علوم اسلامیہ انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں متعدد نیک اعمال کا اجر وثواب بیان فرمایا ہے تاکہ شوق عمل پیدا ہو سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ افکار اسلامی، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6316 5883 عالم اسلام پر سعودی عرب کے عظیم احسانات اور ایران کی ریشہ دوانیوں کا تجزیاتی مطالعہ ڈاکٹر وسیم محمدی

پوری دنیا بالعموم اور عالَمِ اسلام بالخصوص سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کا شکار ہے، مسلمان  اسلام سے ہٹ کر  کئی ایک محبتوں اور نعروں میں الجھ چکے ہوئے ہیں، اس لیے ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈہ ایک عام سی بات ہے،  دنیا کا سب سے بہترین اسلام ملک سعودی عرب سمجھا جاتا ہے، جبکہ بالمقابل جن لوگوں کو مسلمانوں کے لیے سب سے خطرناک تصور کیا جاتا ہے، وہ ایرانی لوگ ہیں، ڈاکٹر وسیم  محمدی  صاحب   زیر نظر کتاب ’’ عالمِ اسلام پر سعودی عرب کے عظیم احسانات اورایران کی ریشہ دوانیوں کا تجزیاتی مطالعہ ‘‘اسی مقدمہ کے گرد گھومتی ہے، بلکہ پورے عالَمِ اسلام کو دو حصوں میں تقسیم کرکے، حمایتیوں  کو اپنا دوست اور مخالفین کو ایران نواز گردانا ہے، جس میں اخوانیت، جماعت اسلامی اور مصر کے سیاسی حالات اور وہاں مسلمانوں کی دگرگوں حالت بھی زیر بحث آگئی ہے، مصنف عرصہ دارز تک سعودی عرب میں زیر تعلیم رہے ہیں، سیاسی عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،اپنی وسعتِ مطالعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بڑے ذوق و شوق بلکہ جوش و خروش سے   مملکت ِ توحید  کے دفاع میں سدِ سکندری بننے کی سعی کی ہے، کتاب  کا اسلوب بہت دلچسپ ہے،   قارئین اردو عربی اور انگلش بیک وقت تین زبانوں کی چاشنی محسوس کریں گے، بلکہ مصنف نے حسب ذوق نئی تعبیرات و اصطلاحات ایجاد کرنے کی بھی کوشش کی ہے، جس سے  قاری محظوظ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مصنف کے نقطہ نظر سے اتفاق و اختلاف الگ بات ہے، لیکن کتاب مجموعی طور پر ایک مفید کاوش ہے،  بنابریں اسے  محدث لائبریری  کی طرف سے ہدیہ قارئین کیا جارہا ہے ۔ (خ،ح)

مکتبہ آل بیت کراچی محاسن اسلام و امتیازات
6317 974 عام مسلمانوں کے لیے ضروری اسباق عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

اسلام میں علم کےحصول پربہت زور دیا گیاہے  کہ اسی سے انسان اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتاہے آج کل جب کہ ہرشخص فکر معاش میں ڈوبا ہوا ہے کسی کےپاس اتنا وقت نہیں کہ وہ اپنے شرعی فرائض کاعلم حاصل کرے ایسے میں مختلف پمفلٹ اورکتابچوں کی اشد ضرورت ہے جن میں اختصار کےساتھ دین کے بنیادی مسائل بیان کیے گئے ہوں زیرنظر کتابچہ علامہ ابن باز ؒ نے مختصر انداز میں لکھا ہے جواسی ضرورت کوپورا کرتا ہے اس میں وہ تمام باتیں آگئی ہیں جن کاجاننا عقیدہ وعمل کے باب میں ضروری ہے

 

مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض محاسن اسلام و امتیازات
6318 1511 عام مسلمانوں کے لیے ضروری اسباق عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

عام مسلمانوں کے لیے  ضروری ہے  کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے   آگاہ ہوں  کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں  واسطہ پڑتا  ہے  مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ  وغیرہ کے آحکام ومسائل۔ زیر نظر کتابچہ  شیخ  ابن باز ﷫ کے دورس پر مشتمل  عربی   رسالہ الدروس  المهمة لعامة الامة کا آسا ن فہم سلیس  ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت  محمد شریف بن شہاب الدین  نے حاصل کی  ہے  اس کتابچہ میں  شیخ ابن  بازنے  ایک  مسلمان کے لیے جن  باتوں کا جانناضروری ہے  انہیں اختصار کے ساتھ   مرتب کیا  ہے اللہ  سے دعا کے اللہ تعالی  شیخ ﷫ کے درجات بلند فرمائے  اور اس رسالہ کو  مسلمانوں کے لیے  فائدہ مند بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6319 4186 غلبہ اسلام کی بشارتیں ڈاکٹر یوسف القرضاوی

دینِ اسلام دنیا میں غالب ہونے کے لئے آیا ہے، اﷲ پاک نے اپنے آخری رسول حضرت محمدﷺکو ہدایت یعنی قرآن پاک اور دین حق یعنی اسلام دے کر بھیجا ہے تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کردے اگرچہ مشرکین جن میں یہود ونصاریٰ بھی شامل ہیں جتنا بھی نہ چاہیں کہ دین اسلام غالب نہ ہو ۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ھُوَالَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ (التوبہ، الفتح، الصف)  ترجمہ: اس (اللہ) نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک ناپسند کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’غلبۂ اسلام کی بشارتیں‘‘ علامہ یوسف القرضاوی ﷫ کی عربی تصنیف ہے ’’المبشرات بانتصار الاسلام ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ لوگوں کا یہ خیال کہ اب ہم محض برے دن دیکھنے کے  لیے  زندہ  رہیں گے بالکل غلط ہے۔ کیونکہ قرآن اوراحادیث  میں ایسی بشارتیں موجود ہیں جن سے اس خیال کی  تردید ہوتی ہے۔ علامہ قرضاوی ہے نے ایسی تمام روایات اور احادیث پر گفتگو کی ہے اور ان کے صحیح مفہوم  ومنشا کو واضح کیا ہے۔

مکتبہ قاسم العلوم، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6320 4333 فضیلت اسلام محمد بن عبد الوہاب

اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظام زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنا اسلام ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں  اسلام مسلمانوں کا دین یا نظام زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ اسلام اللہ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے۔اسلام کو اللہ تعالیٰ  دنیا کےتمام مذاہب پر فضیلت  دی ہے  کیونکہ یہ اسلام اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہے  جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ’’ آج میں نے تمہارے لیے تمہارادین مکمل کردیا  اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور میں نے اسلام کو بطور دین تمہارے لیے پسند کرلیا ہے ۔‘‘  نیز احادیث مبارکہ میں بھی نبی کریم  ﷺ نے اسلام کی سابقہ ادیان ومذاہب   کی  بہ  نسبت اہمیت وفضیلت کو بیان کیا ہے ۔ زیر تبصرہ   کتاب ’’فضیلت اسلام ‘‘ شیخ الاسلام  محمد بن عبدالوہاب ﷫ کا اسلام کی عظمت وفضیلت کے متعلق تحریر کردہ  عربی رسالہ ’’ فضل الاسلام ‘‘ کا  اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کی سعادت   ابو المکرم عبد الجلیل نے نے حاصل کی  ہے  مترجم نے یہ ترجمہ کتاب کے  اس نسخہ کو سامنے رکھ کر کیا ہے  جو شیخ اسماعیل بن محمد انصاری ﷫ اور شیخ  عبد اللطیف آل شیخ ﷾ کی تحقیق وتعلیق کےساتھ دار الافتاء  ریاض سے  شائع ہوا ہے۔شیخ الاسلام   محمد بن عبد الوہاب نے اس مختصر  رسالہ میں  آیات واحادیث کی  روشنی میں اسلام کی عظمت وفضیلت کو  بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

دار الکتب السلفیہ، لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6321 4614 فہم دین اور اس کے بنیادی مطالبات فاروق احمد

اللہ تعالیٰ نو ع انسانیت کو پیدا کر کے انہیں زندگی گزارنے کے لیے مکمل نظام حیات عطا فرمایا ہے جسن کو ’’الدین‘‘ کےنام سےموسوم فرمایا گیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَام ’’الله كى نزديك دين صرف اسلام ہے۔‘‘ فہم دین کاتمام دار ومدار قرآن وحدیث پر ہے اور ہر مسلمان مردو عورت کی یہ ذمہ دار ی ہے کہ وہ اگر رسوخ فی العلم حاصل نہیں کرسکتا تو کم ازکم اتنا فہم دین ضرور حاصل کرے جس سے دین اسلام کے بنیادی عقائد وعبادات اور مسائل سے واقف ہوجائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فہم دین اور اس کے بنیادی مطالبات‘‘ مولانافاروق احمد صاحب کی کاوش ہے جو کہ قرآن مجید کی101 آیات اور ایک سو اکیاسی (181) احادیث کامجموعہ ہے۔ فاضل مصنف نے ان قرآنی آیات اور احادیث کو قارئین کی سہولت کے لیے عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔ تاکہ مندرجات کو سمجھنے میں آسانی رہے ۔کتاب کے آغاز میں مصنف نے قرآن مجید کی چار آیات کے ذریعے دین، فہم دین، اقامت دین او رغلبہ دین کی طرف رہنمائی کی ہے۔ نیز چند سورتوں اور آیات کے فضائل، نمازوں میں اور نمازوں کے بعد قرآن مجید کی سورتوں اورآیات کی تلاوت، سونے سے پہلے اورروز مرہ کی بطور ورد و وظائف تلاوت اور فہم قرآن کےحلقات واجتماعات کی فضیلت بھی اس کتاب کے اہم مباحث ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (م۔ا)

مجلس التحقیق والنشر الاسلامی لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6322 6753 فہم دین کورس ( کلاس ۔1) ڈاکٹر محبوب احمد ابو عاصم

رسول اللہ ﷺنے علم دین سیکھنا ہر مسلمان پر فرض قرار دیا  اس لیے عام مسلمانوں کے لیے  ضروری ہے  کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل(توحید، وضو،نماز،روزہ  وغیرہ کے احکام ومسائل۔) سے   آگاہ ہوں ۔لیکن ہمارے معاشرے میں اس طرف زیادہ توجہ نہیں دی جاتی جس کا نتیجہ  یہ ہےکہ  پچاس پچاس سال سے نمازیں پڑھنے والے شریعت کے بنیادی مسائل سے  ناواقف رہتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’فہم دین کورس۔1‘‘  پروفیسر ڈاکٹر محبوب ابو عاصم اور فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عزیز  حفظہما اللہ  کے پرائمری سطح پر فہم دین کےنام سے مرتب شدہ پروگرام کی نصابی  کتاب ہے یہ اس پروگرام کے پہلی کلاس کا نصاب  ہے تفسیر القرآن(سورۃ الفاتحہ وسورۃ العصر تا سورۃ الناس)،طہارت کے مسائل، مختصر نماز اور عقیدہ مسلم کے مضامین شامل  ہیں  اللہ تعالیٰ مرتبین کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

دار المصنفین لاہور محاسن اسلام و امتیازات
6323 4652 مسلم کون جاوید اقبال سیالکوٹی

اسلام دین فطرت ہے، جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔ دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے، جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔ یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔ وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔ اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ ہر انسان اپنی عقل وفکر کے گھوڑے دوڑا کر کامیابی تک پہنچنا چاہتا ہے۔ کوئی مال میں کامیابی تلاش کر رہا ہے تو کوئی دکان مکان میں اور کوئی سلطنت اور حکومت ،لیکن تاریخ انسانیت گواہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز میں کامیابی نہیں ہے۔کامیابی صرف اور صرف اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں پنہاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلم کون؟" محترم جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے اسلام کی بنیادی تعلیمات کو جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6324 4346 مسلم کون ( جدید ایڈیشن ) جاوید اقبال سیالکوٹی

دین اسلام  کے پانچ ارکان  ہیں، جن پر اسلام کی بیاد رکھی گئی ہے۔ان  میں سے  پہلا رکن اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریمﷺکی نبوت اور رسالت کا اقرار ہے۔ دوسرا رکن نماز، تیسرا روزہ، چوتھا زکوٰۃ اور پانچواں حج ہے۔ ان پانچوں ارکان  میں سے ہر ایک کے بارے میں متعدد آیات اور اَحادِیث وارِد ہوئی ہیں۔ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا ’’ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قایم ہے، اِس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاﷲ کے رسول ہیں، نماز قایم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان مبارک کے روزے رکھنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا اُس شخص کے لیے جو اُس تک جانے کی طاقت رَکھتا ہو۔‘‘ اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔ سب سے پہلے رُکن کلمۂ شہادت کو لے لیجیے، جس کے ذریعے ایک مومن اَپنے رَب کی وحدانیت کا اِقرار کرکے مخلوق کی عبودیت سے آزاد ہوجاتا ہے اور نبی کریمؐ کی رِسالت کا اِقرار کرکے زِندگی گزارنے کا رَاستہ متعین کرلیتا ہے۔ یہ اِیمان کی بنیاد اور یہی وہ بنیادِی عقیدہ ہے جس پر باقی اَرکان اور اِسلامی تعلیمات کا دار و مدار ہے۔ یہی وَجہ ہے کہ قرآنِ کریم نے عقیدۂ توحید اور رِسالت پر بہت زور دِیا ہے اور سیکڑوں آیات میں اسے بیان کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلم کون؟"محترم جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ارکان اسلام کی روشنی میں مسلمان کا جائزہ لیا ہے کہ کون مسلمان ہے اور مسلمان نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

نا معلوم محاسن اسلام و امتیازات
6325 3755 مسلمانوں کی حقیقی تصویر ( غلط فہمیوں کا ازالہ ) محمد جرجیس کریمی

عصر حاضر میں اسلام اور مسلمان بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں لیکن اس بحث میں عام طور پر اسلام اور مسلمانوں کی خوبیوں اور خصوصیات کو اجاگر کرنے کی بجائے ان کی خامیوں اور کمزوریوں کو نمایاں کیاجاتا ہے خصوصا مسلمانوں کی خامیوں او رکمیوں کا ذکر کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور اس کی تعلیمات یہی ہیں جن کے ماننے والے یہ مسلمان ہیں ۔یعنی مسلمان اس وقت دوہرے حالات کا شکار ہیں ایک طرف ان کو محتلف طریقوں سے نظر انداز کیا جاتا ہے دوسری طرف ان کے اعمال وکردار کی طرف انگلی بھی اٹھائی جاتی ہے ۔ ایسی صورت میں ان پر دوہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنے اعمال وکردار کو قرآن وحدیث کے سانچے میں ڈھالیں اور لوگوں کو حرف گیری کا موقع نہ دیں زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلمانوں کی حقیقی تصویر چند غلط فہمیوں کا ازالہ ‘‘ انڈیا کے عالم دین مولانا محمد برجیس کریمی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے دونوں فریقوں کو مخاطب بنایا ہے۔ ایک طرف مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں اوران پہلوؤں کی بھی وضاحت کردی گئی ہے جن میں اصلاح مطلوب ہے ۔ دوسری طرف ان کے سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا بھی ازالہ کرنےکی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی محاسن اسلام و امتیازات
6326 7029 مسلمانوں کے لیے متون علمیہ کا ایک اہم مجموعہ ہیثم بن محمد جمیل سرحان

عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام و مسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہر مسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام و مسائل ۔ زیر نظر کتاب ’’ مجموع المتون المهمة لکل مسلم (مسلمانوں کے لیے متون علمیہ کا اہم مجموعہ) ‘‘جو کہ ڈاکٹر ہیثم بن محمد جمیل سرحان حفظہ اللہ کے اشراف مرتب کیا گیا ہے ۔ اس مجموعہ میں چھ (6)اہم متون(1۔تفسیر سورۃ الفاتحہ و آیۃ الکرسی و قصار السور از علامہ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ ،2۔الاربعون النووریۃ،3۔الدروس المہمۃ لعامۃ الامۃ از شیخ ابن باز،4۔الاصول الثلاثہ،5۔القواعد الاربعہ،6۔نواقض الاسلام از شیخ محمد بن عبد الوہاب تمیمی رحمہ اللہ ) شامل ہیں ۔ ڈاکٹر محفوظ الرحمن محمد خلیل مدنی حفظہ اللہ نے ان متون کو اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکے ۔ (م۔ا)اسلام ۔ جوامع

مرکز دار الہدی انڈیا محاسن اسلام و امتیازات
6327 5677 یورپ پر اسلام کے احسان ڈاکٹر غلام جیلانی برق

یورپ  دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔آج جن کتابوں کا ایک بے پناہ طوفان مغرب سے اٹھ کر مشرق کو لپیٹ میں لے رہا ہے ان میں سے کوئی یہ نہیں بتاتی کہ وہ  راجر بیکن جسے انگلستان میں بابائے سائنس سمجھا جاتا ہے عربوں کا  شاگرد تھا اور وہ  اپنے شاگردوں  سے کہا کرتا تھا کہ صحیح علم حاصل  کرنا ہے تو عربی پڑھو۔ مؤرخین مغرب یونانیوں کو علم کا  سرچمشہ بتاتے ہیں   لیکن یہ نہیں بتاتے  کہ  ان کی کتابیں چھ سو برس تک  اسکندریہ،ایتھنز اور قسطنطنیہ میں مقفّل پڑی رہیں عربوں نے  انہیں نکالا عربی ترجمہ کیااور یہی تراجم مسلمانوں کے ساتھ یورپ میں پہنچے ۔جناب ڈاکٹرغلام جیلانی برق  نے زیر نظر کتاب ’’ یورپ پر اسلام کے احسانات‘‘ میں اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ گلیلیو، کپلر ، برونو ، راجر بیکن عربوں  کےہی نقال تھے  او رجو عربی تہذیب نے یورپ پر اثرات مرتب کیے ان کوبھی واضح کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ امریکہ کو دریافت کرنے   والے  کولمبس نےبحر پیمائی کی تعلیم اسلامی درسگاہو میں حاصل کی  تھی اس کےپاس  رہنمائی کے لیے جو کمپاس تھا   اسے عربوں نےایجاد کی تھا اور افریقہ جانے والوں کےپاس جو نقشے تھے  وہ عرب بحیرہ روم ، بحیرہ قلزم ، بحر ہند اوربحر  الکاہل کے سفر میں صدیوں سے استعمال کرر ہے تھے ۔ الغرض ڈاکٹر  غلام جیلانی برق نے   اس کتاب میں تفصیل سے لکھا ہے کہ ہمارے جلیل وعظیم اسلاف کےعلمی کارنامے کیا تھے ؟ وہ کیسے یورپ میں پہنچے  اور وہاں کے وحشیوں کو کس طرح انسان بنایا۔یورپ جہالت وحشت ،بربریت اور فلاکت کی دلدلوں میں ڈوبا ہوا تھا  ہمارے اسلاف نے  اسے ان غلاظتوں سے نکالا  اور علوم وفنون سے روشناس کیا تہذیب وتمدّن کا سبق دیا اور عروج وعظمت کی راہوں  پر ڈالا۔(م۔ا)

شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی محاسن اسلام و امتیازات
6328 1862 اسلامی صحافت سید عبید السلام زینی

معاشرے کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لئے اصلاح وتجدید کی جو کوششیں ہو رہی ہیں،ان کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے ہر شعبے کے بارے میں اسلامی تعلیمات کو مرتب شکل میں پیش کرنے کی سعی کی جائے۔صحافت اور ذرائع ابلاغ بھی جدید معاشرے کا نہ صرف اہم شعبہ ہیں ،بلکہ یہ دوسرے تمام شعبوں پر اثر انداز ہو کر  ان کی صورت گری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہین۔اس لئے اس شعبے کا اسلامی بنیادوں پر استوار ہونا نہایت ضروری ہے،لیکن بد قسمتی سے اب تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے اور اس باب میں کوئی سنجیدہ علمی کوشش نہیں کی گئی ہے۔اس شعبے میں اسلامی اصول واحکام کی کماحقہ پابندی نہ ہونے کے مضمر اثرات  بہت نمایاں ہیں۔ایک طرف صحافت اور اہل صحافت کا اخلاقی معیار متاثر ہو رہا ہے تو دوسری طرف اس کمی کے باعث ہمارے معاشرے میں گوناگوں خرابیوں کو راہ مل رہی ہے۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی صحافت) سید عبید السلام زینی  کی تصنیف ہے جو اسلامی صحافت کے اصولوں پر لکھی گئی اپنی طرز کی  ایک پہلی کتاب ہے۔فاضل مولف نے حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے صحافت کی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے اور کئی سال کی محنت اور عرق ریزی کے بعد یہ کتاب مرتب کر کے صحافت کے  اسلامی اصول مرتب فرما دیئے ہیں۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور پہلی کتاب ہے،صحافت کے تمام طالب علموں کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے اور اپنی صحافتی خدمات کو اسلام کی خدمت میں کھپا دینا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا
6329 1981 صحافت اور اس کی اخلاقی اقدار ام عبد منیب

انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سر گرم ہیں۔ موجودہ دور کی صحافت میں گنے چنے افراد کے علاوہ اکثریت لکھنے والے سیکولر اور لبرل ہیں۔ یہ لوگ مغرب کی پوجا کرتے ہیں او رانہیں کے افکار کو اجاگر کرتے ہیں، دین اورمذہب کے خلاف لکھنا ان کا شیوا بن چکا ہے ۔ لادینیت اور لامذہبیت ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔حالاں کہ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے ۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " صحافت اور اس کی اخلاقی اقدار"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ اور محترمہ مریم خنساء دونوں کے مشترکہ مضامین پر مشتمل  تصنیف ہے ۔ یہ درحقیقت کوئی مستقل کتاب نہیں ہے بلکہ مختلف اوقات میں صحافت کے حوالے سے لکھے گئے مضامین پر مشتمل ہے۔اللہ نے محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا
6330 7106 صحافتی اخلاقیات ڈاکٹر احسن اختر ناز

صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی اخلاقیات‘‘کی تصنیف ہے جو کہ پندرہ ابواب پر مشتمل ہے جن میں مصنف نے موضوع سے متعلق مفید معلومات یکجا کر دی ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں دنیا کے مختلف ممالک میں رائج صحافتی نظاموں اور صحافت کے جدید رجحانات کا تجزیہ کیا ہے اور اس امر کی وضاحت کی ہے کہ مختلف اقوام نے کس انداز کے ضابطہ ہائے اخلاق،صحافت کے لیے مرتب کر رکھے ہیں۔(م۔ا)

عظیم اکیڈمی لاہور صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا
6331 7107 صحافتی ضابطہ اخلاق اور قرآن حکیم کی تعلیمات ڈاکٹر ایاز احمد

صحافت کسی بھی معاملے کی تحقیق کرنا اور اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے صحافت کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ احوال و واقعات سے عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم و تربیت اصلاح و تبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ،خیر و شر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں ہے، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سرگرم ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی ضابطہ اخلاق اور قرآن حکیم کی تعلیمات ‘‘ڈاکٹر ایاز محمد اور راحیلہ جمیل کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ قرآنی احکامات کی روشنی میں صحافت کے ضابط اخلاق کا تعین کیا جاسکے اور اصناف صحافت اور وابستگان صحافت کے لیے الگ الگ ضابطہ اخلاق کا تعین کیا سکے ۔ نیز اس کتاب میں زیادہ توجہ اخبار پر دی گی ہے کیونکہ مستقل طور پر موجود رہنے کی وجہ سے ان کے اثرات دیرپا اور ہمہ گیر ہوتے ہیں۔ (م ۔ا)

نگارشات مزنگ لاہور صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا
6332 5023 ٹی وی معاشرے کا کینسر ابو الحسن مبشر احمد ربانی

دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ٹی وی معاشرے کا کینسر‘‘ ابوالحسن مبشر احمد ربانی صاحب کی تالیف ہے۔ جس میں میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومصنف نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔آمین۔( رفیق الرحمن)

مبشر اکیڈمی،لاہور صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا
6333 3582 احکامات و ممنوعات حسین بن المبارک الموصلی

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اورانبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے ۔قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے ۔اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔ نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔اسلام صرف عقائد کانام نہیں ہے۔بلکہ مکمل نظام حیات ہے جس میں اوامر بھی ہیں اور نواہی بھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ احکامات وممنوعات ‘‘ آٹھویں صدی ہجری کے ایک معروف فقیہ حسین بن المبارک الموصلی کی عربی کتاب’’الاوامر والنواہی ‘‘ کاسلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں مصنف نے وہ امور جن کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور قرآن وسنت میں ان کے کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔اور دوسرے وہ امورجن کے کرنے سے روکا گیا ہے او ان کے ارتکاب پر دنیوی اور اخروی وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔یعنی اوامر ونواہی کو احادیث نبویہ سے منتخب کر کے بڑے احسن انداز میں عنوانات کے تحت جمع کیا ہے ۔یہ کتاب نیکی کاحکم دینےاور برائی سےروکنے کےمتعلق احادیث نبویہ ﷺ کا بے مثال مجموعہ ہے ۔کتاب ہذاکی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت مولانا ابو انس سرور گوہر﷾ نے حاصل کی ہے مو صوف ایک کامیاب مترجم ہیں ۔اس کتاب کے علاوہ سنن ابوداؤد، بلوغ المرام، ریاض الصالحین سمیت دیگر کئی کتب کواردوکے حسین قالب میں ڈھال چکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) ( م۔ا)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور حلال و حرام
6334 267 اسلام اور موسیقی مفتی محمد شفیع

اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف علمی اعتبار سے ایک بلند پایہ مقام کے حامل ہیں اور انہوں نے اس موضوع کی وضاحت میں اپنی تبحر علمی کے چند موتیوں کو نچھاور کرتے ہوئے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ الحمد للہ کامیاب وکامران نظر آتے ہیں۔مصنف نے موسیقی کے حوالے سے ہر اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل سے موسیقی کی حرمت کے دلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عمل،صحابہ کرام کا موسیقی کے خلاف عمل اور ان کے اقوال،صحابہ کے بعد تابعین کی زندگیوں سے موسیقی کی قباحت پر دلائل پیش کرتے ہوئے بعد میں آنے والے ائمہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کی تعلیمات  کی روشنی میں موسیقی کی حرمت کے بیش بہا دلائل کو اکٹھا کرکے ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہے جو بودے استدلالات کے ساتھ موسیقی کو حلال وجائز کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔

مکتبہ دار العلوم، کراچی موسیقی
6335 299 اسلام اور موسیقی - شبہات و مغالطات کا ازالہ ارشاد الحق اثری

ہمارے ملک میں متعدد طبقے موسیقی کی حرمت کے مسئلے پر خود بھی انتشار ذہنی کا شکار ہیں اور اس فکری انتشار کو پھیلانے میں بھی سرگرم ہیں۔ پہلے اس محاذ پر صرف وہی لوگ تھے جو دینی حلقوں میں مغرب زدہ یا سیکولر وغیرہ ناموں سے معروف تھے۔ یا پھر وہ طبقہ جو فسق و فجور کا رسیا تھا۔ لیکن اب منحرفین کا ایک گروہ بھی پیدا ہوگیا ہے ، جس نے ظاہری طور پر تو لبادہ مذہب کا اوڑھا ہوا ہے اور دعوٰی علم و تحقیق کا کرتا ہے۔ جن میں نمایاں شخصیت مسٹر جاوید احمد غامدی ہیں۔ جنہوں نے دیگر ضروریات دین سے تو انکار کیا ہے ساتھ ہی موسیقی کو مذہبی طور پر حلال ٹھہرانے کی بھی خوب کاوشیں فرما رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں غامدی صاحب کے ماہنامہ اشراق میں شائع ہونے والے مضمون "اسلام اور موسیقی" کا کتاب و سنت کی روشنی میں بھرپور تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ اور غامدی صاحب کی جانب سے پیش کئے جانے والے بزعم خود "دلائل" کے سارے تار و پود بکھیر دئے ہیں اور جتنی بھی کج فکری اور فن کاری کا مظاہرہ کیا تھا، اس کو علمی و تحقیقی دلائل کے ساتھ بے نقاب کر دیا ہے۔

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد موسیقی
6336 642 اسلام اور موسیقی پر ’’اشراق ‘‘کے اعتراضات کا جائزہ ارشاد الحق اثری

دین اسلام کی بنیاد قرآن مجید اور حدیث وسنت پر ہے۔دین میں کسی چیز کے حلال و حرام یا جائز و ناجائز ہونے کا مدار انہی پر ہے۔جمہور  امت اور فقہائے اربعہ رحمتہ اللہ علیہم انہی دلائل کی بنا پر موسیقی کو حرام و ناجائز قرار دیتے ہیں۔بلکہ صحابہ کرام ؓ اجمعین بھی موسیقی اور آلات موسیقی کی حرمت پر متفق ہیں۔لیکن غامدی حلقہ فکر موسیقی کو جائز اور مستحسن گردانتا ہے۔مولانا ارشاد الحق اثری نے ان کی تردید میں ایک کتاب لکھی تھی جس پر اہل اشراق نے مزید اعتراضات جڑ دیے۔زیر نظر کتاب میں انہی دلائل کا مکمل اور مسکت جواب دیا گیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ موسیقی کو جائز ٹھہرا کر یہ حضرات نوجوان طبقے کو خصوصاً افراد امت کو عموماً مغربی تہذیب کے رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں۔ان کے  گمراہ کن استدلال کا شافی جواب مولانا اثری نے زیر نظر کتاب میں دیا ہے جو  لائق مطالعہ ہے۔
 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد موسیقی
6337 2857 اسلام میں حلال و حرام ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل ﷩ کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔ بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے علامہ یوسف قرضاوی کی زیرتبصرہ کتاب ’’اسلام میں حلال وحرام ‘‘ بڑی اہم ہے اس کتاب میں علامہ قرضاوی نےحلال وحرام پر مفصل بحث کی ہے۔ لیکن انہوں نے چند مقامات پر ٹھوکر کھائی ہےجس پر علامہ البانی اور دیگر علماء نے ان کاخوب محاکمہ کیاہے۔۔ البتہ مجموعی لحاظ سے کتاب بہت مفید ہے۔ محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی ﷾ نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیاا ور اس کی تمام احادیث کی فنی تخریج کی جس سے اس   کتا ب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اور اسی طرح فاضل مترجم جناب شمس پیر زادہ نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ بعض مفید حواشی اورتبصرے بھی کیے ہیں جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ اپنے موضوع پر یہ ایک نہایت جامع اور بے نظیر کتاب ہے اور مصنف کایہ دعویٰ بالکل صحیح ہے کہ حلال وحرام کے موضوع پر اسلامی لٹریچر میں یہ کتاب اولین اضافہ ہے۔کتاب ہذا کا زیر تبصرہ ایڈیشن کراچی سے شائع شد ہے ۔ اس کتاب کا جدید ایڈیشن دارالابلاغ کے مدیر جناب طاہر نقاش صاحب نے بڑی عمدگی کےساتھ شائع کیاہے ۔جس پر پاکستان کےنامور عالم دین مفتی مبشرربانی ﷾نے بعض مقامات پر تعلیق لگادی ہےاور محترم طاہر نقاش صاحب نے شیخ البانی اور شیخ صالح بن فوزان کی تعلیقات وتحقیقات کواردو قالب میں ڈھال کر اس کتاب(کا فٹ

ادارہ اشاعت الاسلام، کراچی حلال و حرام
6338 2706 اسلام میں حلال و حرام ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر یوسف القرضاوی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی  عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل ﷩ کےذریعے اپنےاحکامات ان تک  پہنچائے۔اللہ تعالیٰ نے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے ۔ منہیات  سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے  سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے  صفحات پربکھری پڑی ہے۔اور بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے علامہ یوسف قرضاوی  کی  زیرتبصرہ  کتاب بڑی  اہم ہے اس کتاب میں علامہ قرضاوی نےحلال وحرام  پر مفصل بحث کی ہے ۔لیکن انہوں نے چند مقامات پر ٹھوکر کھائی ہےجس پر علامہ البانی اور دیگر علماء نے  ان کاخوب محاکمہ کیاہے۔اورپاکستان کےنامور عالم دین مفتی مبشرربانی  ﷾نے بعض مقامات پر تعلیق لگادی ہے ۔ البتہ مجموعی لحاظ سے کتاب کافی مفید ہے۔محترم طاہر نقاش صاحب نے شیخ  البانی اور شیخ صالح بن فوزان کی تعلیقات  وتحقیقات کواردو قالب میں ڈھال کر اس کتاب(کا فٹ

دار الابلاغ، لاہور حلال و حرام
6339 1663 اسلام میں داڑھی کا مقام نا معلوم

اللہ تعالی نے مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ایک ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔زیر نظر کتاب(اسلام میں داڑھی کا مقام) WWW.AHLULHADEETH.NET ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کی گئی ہے اور اس پر کسی مولف کا نام مکتوب نہیں ہے۔ لیکن یہ اپنے موضوع پر ایک شاندار تصنیف ہے۔اس میں داڑھی رکھنے کے وجوب کے دلائل کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے۔چنانچہ فائدے کی غرض سے اسے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔ (راسخ)

 

 

نا معلوم داڑھی و خضاب
6340 1639 اسلام میں داڑھی کا مقام (راشدی) سید بدیع الدین شاہ راشدی

اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔زیر نظر کتابچہ(اسلام میں داڑھی کا مقام) شیخ العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی کی کاوش علمیہ ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وسنت کے دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض اور واجب ہے اور داڑھی کاٹنا یا مونڈنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ شیخ محترم کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور داڑھی و خضاب
6341 4562 اسلامی صورت عبد السلام بستوی

مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی صورت ‘‘ خطبات کی معروف کتاب ’’ اسلامی خطبات‘‘ کے مصنف مولاناعبدالسلام بستوی ﷫ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے مسئلہ داڑھی کو قرآنی آیات ،احادیث مبارکہ ، آثارصحابہ کی روشنی میں بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے اور آخر میں داڑھی کو رنگنے کی شرعی حیثیت اور اسلامی لباس کے متعلق بھی تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور داڑھی و خضاب
6342 4594 اللہ کے ہاں حرام بندوں کے ہاں آسان محمد بن صالح المنجد

حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے او رنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالی نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’اللہ کے حرام بندوں کے آسان ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے ۔اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں  محترم جناب قاری سیف اللہ ساجد قصوری نے اردو دان طبقہ کے لیے اس کتاب کواردو قالب ڈھالا ہے ۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کامجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

نور اسلام اکیڈمی، لاہور حلال و حرام
6343 1623 الٰہی عتاب برسیاہ خضاب سید بدیع الدین شاہ راشدی

احادیث مبارکہ میں بالوں کی سفیدی کو بدلنے اور اسے خضاب لگانے کی ترغیب دی گئی ہے ،ان میں مہندی ،کتھم اور صفرہ(زردی) کا تذکرہ ہے۔لیکن سیاہ خضاب سے منع کیا گیا ہے ۔علامہ ابن حجر الہیتمی نے اس کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔کیونکہ اس سے تخلیق الہی میں تبدیلی ہوتی ہے اور اس میں دھوکہ وفریب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  شیخ العرب والعجم علامہ ابو محمد بدیع الدین راشدی  کی تصنیف ہے ۔مولف  کی شخصیت اتنی معروف اور عالمگیر ہے کہ محتاج تعارف نہیں ہے ،انہوں نے اٹھارہ صفحات پر مشتمل اس چھوٹے سے کتابچے میں کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں سیاہ خضاب لگانے کی حرمت اور عدم جواز  کو واضح کیا ہے ۔اللہ تعالی مرحوم کی اس کاوش کو اپنی بارگا ہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

 

 

مکتبہ السنۃ الدار السلفیۃ لنشر التراث الاسلامی، کراچی داڑھی و خضاب
6344 1049 اور سگریٹ چھوٹ گئی احمدسالم بادویلان

قرآن شریف میں نبی مکرم ﷺ کاایک وصف یہ بیان کیاگیاہے کہ آپ ﷺ پاکیزہ وطیب چیزوں کوحلال ٹھہراتے اورخبیث وناپاک اشیاء کوحرام قراردیتے ہیں ۔اسلامی تعلیمات کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ اسلام میں غلط اشیاء جوانسانی صحت کےلیے نقصان دہ ہوں‘حرام وناجائز ہیں ۔سگریٹ کےبارے میں یہ طے شدہ بات ہے کہ یہ انتہائی مہلک اورمضرہے۔سگریت کابنیادی عنصرتمباکوہے جوبنگسن کی نسل سے ایک نباتات ہے،جسےکھانےسے جانوربھی اجتناب کرتے ہیں ۔لیکن بعض لوگ سگریٹ کے ذریعے تمباکونوشی کرتے ہیں اوریوں زہرپھانکتےہیں ۔اس سے بے شمارجسمانی ونفسیاتی امراض پیداہوتے ہیں۔زیرنظررسالہ میں سگریٹ کے شرعی حکم کواجاگرکیاگیاہے اوراس کے مہلک نقصانات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے ۔بہت ہی مفیدرسالہ ہے ۔

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور سگریٹ نوشی و مسکرات
6345 647 تمباکو اور اسلام مولانا حفظ الرحمن اعظمی ندوی

تمباکو نوشی  انسانی معاشرے کی ایک بہت بڑی کمزوری ہے ، اس کے  کئی جسمانی وذہنی نقصانات  ہیں۔  لیکن اس کے باوجود  ایک  بڑے طبقہ میں  اس کا  استعمال  مدتوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے  تمباکو نوشی  کے رحجان کوکم کرنے  اور اس پر قابو پانے کے لیے  بہت  سی کتابیں لکھی  گئی ہیں۔ انسانی صحت پر اس کے گہرے  برے  اثرات،اجتماعی اور اقتصادی حیثیت سے  اس کے نقصانات کے جائزہ لینے کے لیے  اور  انسانی آبادی کے وسیع رقبے تک اس کی آواز پہچانے  کے لیے  نہ  جانے  کتنی مجالس اور کانفرسیں منعقد ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تمباکو اور اسلام ‘‘مولانا  حفظ الرحمن اعظمی ندوی  فاضل مدینہ  یونیورسٹی کی  تصنیف ہے  جس  میں انہوں نے  تمباکو نوشی  کے  حکم کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے تاریخی  واقعات ووشواہد سے ثابت کیا ہےکہ  تمباکونوشی کا جواز کسی لحاظ سے بھی صحیح نہیں ہے۔  اللہ تعالیٰ اس کتاب کی افادیت کوعام فرمائےاور اس کوتمباکونوشی او رنشہ آوری  کی عام بیماری سے روکنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
 

اسلامک بک ہاؤس اعظم گڑھ سگریٹ نوشی و مسکرات
6346 7134 تمباکو نوشی شریعت اسلامیہ کی نظر میں ( ڈیجیٹل ایڈیشن ) ابو عدنان محمد منیر قمر

تمباکو نوشی ہمارے انسانی معاشرے کی ایک بڑی کمزوری ہے،اس کے کئی جسمانی و ذہنی نقصانات ہیں لیکن اس کے باوجود ایک بڑے طبقہ میں اس کا استعمال مدتوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے تمباکو نوشی ،سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اور گندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ. (الأعراف: 157) ’’(نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اور خبائث کو حرام کرتے ہيں۔‘‘سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں حتی کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔  زیر نظر کتاب ’’ تمباکو نوشی شریعت اسلامیہ کی نظر میں ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر کی متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے 1989ء،1990ء میں تمباکو نوشی کے موضوع پر نشر ہونے والی ریڈیائی تقاریر کا مجموعہ ہے ۔جسے بعد ازاں غلام مصطفی فاروق صاحب نے کتابی صورت مرتب کیا ہے۔ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ نے اس کتاب میں کتاب و سنت ، فقہاء اربعہ کے اقوال اور کبار علمائے کرام کے فتاوی جات کے علاوہ تمباکو نوشی کے بارے میں بعض سروے رپوٹس کی روشنی میں تمباکو نوشی کے روحانی و جسمانی اور مادی نقصانات و مضمرات کو سہل انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ حلال و حرام
6347 2435 تمباکو نوشی مضر صحت محمد بن ابراہیم آل شیخ

شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تمباکو نوشی مضر صحت"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ  محمد بن ابراہیم آل شیخ  ﷫کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم ابو یحیی  محمد زکریا زاہد نے کیا ہے۔مولف موصوف نے شرعی دلائل کی روشنی میں تمباکو نوشی کے حرمت کو ثابت کرتے ہوئے اس سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور سگریٹ نوشی و مسکرات
6348 1104 تمباکو نوشی کی شرعی حیثیت محمد اختر صدیق

فی زمانہ تمباکو نوشی کی وبا بہت عام ہو رہی ہے صرف پاکستان میں روزانہ ہزاروں نئے سگریٹ نوشوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ شاید ہمارے ہاں علمائے کرام کا اس نشے کو شدو مد سے تنقید کا نشانہ نہ بنانا ہے۔ زیر تبصرہ مختصر سا کتابچہ اسی سلسلے میں تالیف کیا گیاہے۔ کتابچہ کے مؤلف مولانا اختر صدیق صاحب نے کتابچہ میں سب سے پہلے تمباکو نوشی کی شرعی حیثیت واضح کی ہےپھر تمباکو نوشی کے فوائد و نقصانات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ لوگ تمباکونوشی کا شکار کیوں ہوتے ہیں اس کے محرکات کا تذکرہ ہے تو وہیں اسلامی معاشرہ پر اس کے اثرات کو بھی مختصراً بیان کیا گیا ہے۔ مسلمان علما کے فتاوی جات، ڈاکٹر حضرات کے تاثرات ذکرکرنے کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو بھی شامل کتاب کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمباکونوشی سے چھٹکارا پانے کے کی تراکیب بھی کتاب کا حصہ ہیں۔(ع۔م)
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور سگریٹ نوشی و مسکرات
6349 1371 حرام چیزیں جنہیں معمولی سمجھ لیا گیا محمد بن صالح المنجد

بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ کی حدود کو توڑنا ، احکام شریعت کا مذاق اڑانا ، مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھا ۔ جس کے نتیجے میں اللہ تعالی نے ان پر پے درپے عذاب نازل کیے تھے ۔ ذلت و رسوائی ان کا مقدر ٹھہری ان کو سور اور بندر بنا دیا گیا تھا ۔ امت محمدیہ کو اس خصلت بد سے باز رکھنے کے لیے قرآن و حدیث میں جابجا احکام  نازل فرمائے ۔ لیکن بدقسمتی سے آج مسلمانوں نے وہی طور طریقے اختیار کر لیے ہیں ۔ اس لیے حرام چیزوں کا بیان علم دین کا ایک اہم ترین جز ہے اور جب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے نہ اس کی عبادت مقبول ۔ اسی لیے حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علمائے کرام نے متعدد کتابیں تالیف کی ہیں اور یہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے عالم اسلام کے مشہور و معروف عالم دین الشیخ محمد صالح المنجد نے ترتیب دیا ہے ۔ زیرنظر کتاب موصوف کی تالیف محرمات استہان بہا الناس یجب الحذر منہا کا اردو ترجمہ ہے جس میں بیشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے جن میں لوگ آج کل بہت تساہل برتتے ہیں او ران محرمات کو بہت معمولی سمجھتے ہیں ۔ اور بڑی جرت سے ان کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اسے فاضل مؤلف نے محنت اور عرق ریزی سے کوشش کی ہے کہ اس میں اکثر وہ محرمات آجائیں جو آج کل معاشرے میں مروج ہیں ۔ (ع۔ح)
 

دار الاندلس،لاہور حلال و حرام
6350 2986 حرمت شراب ایک شبہ کا ازالہ عثمان بن عبد القادر الصافی

ہمارے معاشرے میں شراب نوشی اور اس کی شرعی سزا کے حوالے سے نت نئے شبہات پیدا کئے جاتے رہتے ہیں کہ یہ سزاقرآنِ کریم میں موجودنہیں، کبھی اس سزا کی شرعی حد ہونے اور اس میں کوڑوں کی تعداد پر اعتراض عائد کردیا جاتا ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ احادیث مبارکہ میں بڑے مؤثر انداز میں شراب نوشی کی حُرمت اور دیگر منشیات کے اَحکام بیان کردیے گئے ہیں۔دین اسلام  نفس انسانی کا تزکیہ کرنا چاہتا ہے،اس لیے وہ اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ باطن کی تطہیر کے ساتھ کھانے اور پینے کی چیزوں میں بھی خبیث و طیب کا فرق ملحوظ رکھا جائے۔اسلام میں شراب کی ممانعت کا حکم اسی بنا پر ہے کہ یہ چیز طیبات میں نہیں آتی، بلکہ یہ خبائث میں آتی ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: ’’ایمان والو ،یہ شراب اور جوا اور تھان اور قسمت کے تیر، سب گندے شیطانی کام ہیں، اس لیے ان سے الگ رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ (المائدہ:90) زیر تبصرہ کتاب " حرمت شراب، ایک شبہ کا ازالہ " عالم عرب کے معروف عالم دین محترم الشیخ عثمان بن عبد القادر الصافی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ محترم ابو عبد اللہ ریاض شیخ نے کیا ہے۔مولف موصوف نے شراب کی حرمت وعدم حرمت کے حوالے سے پائے جانے والے تما م اعتراضات وشبہات کا مدلل جواب دیا دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ دین اسلام میں شراب پینا حرام ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

پاک مسلم اکادمی لاہور شراب نوشی
6351 7149 خنزیر کی چربی پر مشتمل اشیائے استعمال ابو عدنان محمد منیر قمر

خنزیر ایک انتہائی غلیظ جانور ہے جو گندگی میں پیدا ہوتا ہے اور گندگی میں ہی رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی خوراک بھی غلیظ ہی ہے ، جس میں گلے سڑے جانوروں کے گوشت کے علاوہ اپنے اور دوسرے جانوروں کی نجاست شامل ہے۔ قرآن حکیم کی چار مختلف آیات میں خنزیر کا گوشت کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ روز مرہ زندگی میں خنزیر سے دور رہنے کے لیے یہی وجہ کافی ہے کہ یہ بے حد غلیظ جانور ہے۔ جن اشیاء میں خنزیر کی چربی کی آمیزش ثابت ہو جائے ایسی چیزوں کا استعمال ناجائز و حرام ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’خنزیر کی چربی پر مشتمل اشیائے استعمال‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے اس کتابچہ میں یورپ سے بن کر آنے والی ان اشیاء کی تفصیل دی گئی ہے جن میں خنزیر کی چربی شامل ہوتی ہے ۔ (م۔ا)

مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ حلال و حرام
6352 1796 داڑھی عبد المنان نور پوری

اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی  جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں  کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔زیر نظر کتابچہ(داڑھی) جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا عبد المنان نور پوری صاحب ﷫کی کاوش علمیہ ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وسنت کے دلائل سے  یہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض اور واجب ہے اور داڑھی کاٹنا یا مونڈنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک مفید اور بڑی شاندار تصنیف ہے،جو موضوع سے متعلق تمام محتویات پر مشتمل ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ شیخ محترم کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

 

مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور داڑھی و خضاب
6353 1944 داڑھی مرد مؤمن کا شعار ام عبد منیب

اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔۔۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ داڑھی مرد مومن کا شعار ہے‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں     داڑھی کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے فطرت کا عطیہ قرار دیا ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور داڑھی و خضاب
6354 3852 داڑھی کے مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں مختار احمد ندوی

مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے، اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرتﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’داڑھی کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ مولانا مختار احمد ندوی ﷫ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں۔اور موجودہ دور میں اہمیت، داڑھی کے بارے میں ایمانی جائزہ، داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات، داڑہی کے خلاف بدترین پروپیگنڈہ، کیا داڑھی دہشت پسندی کی علامت ہے، داڑھی منڈانا دائمی معصیت، داڑھی کا مذاق اور اس سے نفرت کفر کی علامت ہے، مسنون اور شرعی داڑھی کا بیان ،وغیرہ جیسے عنوانات قائم کر کے داڑھی کے احکام ومسائل کے متعلق اس کتاب کوجامع کتاب بنا دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اوراسے امت مسلمہ کے داڑھی نہ رکھنے والے افراد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)(م۔ا)

دار العلم، ممبئی داڑھی و خضاب
6355 1046 درآمدہ گوشت کی شرعی حیثیت عبد اللہ بن محمد بن حمید

شرع متین میں حلت وحرمت کامسئلہ بنیادی واصولی مسائل میں شمارہوتاہے ،جسےکتاب وسنت میں مکمل شرح وبسط کےساتھ بیان کیاگیاہے ۔متعددآیات میں اسےکھول کربیان کردیاگیاہے۔شریعت میں اکل حلال کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے ۔اس سلسلہ میں یہ مسئلہ بھی بہت اہم ہے کہ جن جانوروں کاگوشت کھایاجاسکتاہے ،انہیں ذبح کون کررہاہے۔قرآن کی روسے اہل کتاب کاذبیحہ توجائزہے لیکن ان کے علاوہ کفارومشرکین کے ذبح کردہ جانورحرام ہیں ۔فی زمانہ مختلف اسلامی ممالک میں غیراسلامی ریاستوں  سے ذبح شدہ گوشت درآمدکیاجاتاہے ۔بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کے بارےمیں شرعی ہدایات سے آگاہ ہوں کہ کیاواقعی وہ شرعی ضوابط کےمطابق حلال ہے یانہیں ۔زیرنظرکتاب میں اسی مسئلے پرمدلل اورتحقیقی گفتگوکی گئی ہے۔جس کے مطالعے سے یقیناً یہ مسئلہ مکمل طورپرواضح ہوکرسامنے آجاتاہے ۔

 

 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حلال و حرام
6356 2473 رشوت ایک لعنت حافظ محمد سعد اللہ

اسلام نے ہر اس ذریعہ اکتساب کو منع اور حرام قرار دیا ہے جس میں کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ کمایاجائے۔انہی حرام ذرائع میں سے ایک نہایت قبیح ذریعہ اکتساب رشوت ہے، جو شریعت کی نظر میں انتہائی جرم ہے اور یہ جرم آج ہمارے معاشرے میں ناسور کی مانند پھیل چکا ہے، جس کا سد باب مسلمان معاشرے کے لئے ضروری ہے۔رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے ۔ اور مظلوم کو جبراً ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں ۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ۔اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور  اس کے اندرونی اسباب پرسخت پابندی عائد کی ۔ اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی ۔ جن کی وجہ سے دنیا  ان مہلک امراض سے نجات پا جائے ۔ زیرتبصرہ  کتابچہ ’’رشوت ایک لعنت‘‘ حافظ محمدسعد اللہ ﷾ (سابق ریسرچ سکالر مرکز تحقیق  دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری)  کی کاوش ہے  جس میں انہوں نے بڑی محنت اور کاوش سے   رشوت اور اس سے پیدا ہونے والی برائیوں کا مختصرا  تذکرہ کرنے  کےعلاوہ  ان تدابیر کوبھی بیان کیا ہے  جن پر عمل پیرا ہونے سے بڑی حدتک اس برائی کا انسداد ہوسکتاہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو  قوم وملک کے لیے  نافع ومفید بنائے (آمین) (م۔ا)
 

مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور حلال و حرام
6357 7144 سماع و قوالی اور گانا و موسیقی ( کتاب و سنت اور سلف امت کی نظر میں) ابو عدنان محمد منیر قمر

اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا قرار دے دیا ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیا ہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ریشم ’شراب اور گانا و موسیقی کو حلال کر لیں گے‘‘یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکر الٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے‘‘ جمہور صحابہ و تابعین اور ائمہ مفسرین کے نزدیک لهوالحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز و سامان ہے اس میں آلات ِ موسیقی اور ہر وہ چیز جو انسان کو خیر اور بھلائی سے غافل اور اللہ کی عبادت سے دور کر دے شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’سماع و قوالی اور گانا و موسیقی‘‘ (کتاب و سنت اور سلف امت کی نظر میں) مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں گانا و موسیقی کے بارے میں قرآن و سنت کی نصوص اور سلف ِامت کے اقوال کی روشنی میں گانا و موسیقی کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے۔ مسجد نبوی کے امام و خطیب فضیلۃ الشیخ صلاح البدیر حفظہ اللہ کے گانے بجانے کی شرعی حیثیت کے عنوان پر مشتمل خطبہ کو اس کتاب میں بطور مقدمہ شامل کر دیا ہے۔(م ۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور موسیقی
6358 5850 سگریٹ نوشی اور تمباکو خوری کا شرعی حکم عبد العلیم بن عبد الحفیظ

سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اورگندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ.  (نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورخبائث کو حرام کرتے ہيں۔(الأعراف: 157) سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصان دہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ اورہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے خوش نصیب لوگ ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ سگریٹ نوشی اور تمباکو خوری کاشرعی حکم‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد العلیم عبد الحفیظ سلفی(مترجم : مکتب تعاونی  برائے  اسلامی دعوت ،نجران ،سعودی عرب)  کی کاوش ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع کے  تمام پہلو پر محیط اور کتاب وسنت کے مناسب دلائل اور عصرِ حاضر کے جید علماء کرا م کےفتاویٰ پر مشتمل ہے  فاضل  مصنف نے   آسان اور عام فہم  اسے مرتب کیا ا ور سگریٹ نوشی  وتمباکو خوری کی  تائید کرنے والوں کے لیے کوئی موقعہ نہیں چھوڑا۔اللہ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔)

شعبہ نشر و اشاعت، امام ابن باز تعلیمی و رفاہی سوسائٹی، جھار کھنڈ سگریٹ نوشی و مسکرات
6359 2496 سگریٹ نوشی سے توبہ انصار زبیر محمدی

شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " سگریٹ نوشی سے توبہ"سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ حمد بن ابراہیم الحریقی کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ مکتب جالیات قصیم کے داعی اور مبلغ محترم انصار زبیر محمدی نے کیا ہے۔مولف موصوف نے شرعی دلائل کی روشنی میں تمباکو نوشی کے حرمت کو ثابت کرتے ہوئے اس سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مکتب توعیۃ الجالیات الشماسیۃ، دہلی سگریٹ نوشی و مسکرات
6360 3560 شراب سے علاج کی شرعی حیثیت ابو عدنان محمد منیر قمر

شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب، خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کےلیے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے حرمت شراب پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔شراب کے نجس وطاہر ہونے میں اہل علم کے اقوال مختلف ہیں ۔اور اسی طرح شراب سے علاج کے بارےمیں بھی علماء کا اختلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’شراب سے علاج کی شرعی حیثیت‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر ﷾ کے متحدہ عرب امارات کے ام القیوین ریڈیو سٹیشن سےاس مذکورہ موضوع پر اردو پروگرام میں روزانہ نشر ہونے والے تقاریر کا مجموعہ ہے۔جسے افادۂ عام کے لیے جناب مولانا غلام مصطفیٰ فاروق نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اس کتاب میں مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر صاحب نے شراب سے علاج کےموضوع پر جانبین کے دلائل ذکر کر کے غیر جانبداری کےساتھ بے لاگ بحث وتبصرہ کرکے وضاحت کی ہے اور نتائج اخذ کیے ہیں۔(م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ شراب نوشی
6361 2715 شرعی داڑھی عبد القادر حصاروی

اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی  جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں  کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض عاقبت نااندیش ملا نہ صرف داڑھی کاٹنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں بلکہ اسے نبی کریم ﷺکی سنت بھی قرار دیتے ہیں،جو نبی کریم ﷺ پر بہت بڑا بہتان اور الزام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"شرعی ڈاڑھی "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم مولانا عبد القادر عارف حصاروی صاحب کی کاوش علمیہ ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وسنت کے دلائل سے  یہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض اور واجب ہے اور داڑھی کاٹنا یا مونڈنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک مفید اور بڑی شاندار تصنیف ہے،جو موضوع سے متعلق تمام محتویات پر مشتمل ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

جامعہ کمالیہ راجووال داڑھی و خضاب
6362 6552 شرعی غذائی احکام مفتی شعیب عالم

غذاء سے مراد نشاستوں، اشحام، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کے لیے کھا یا پی سکیں۔اور غذا ہر حیوان اور انسان کی ضرورت ہےکیونکہ اسے جسم کو قوت اور طاقت ملتی ہے جسے سے بدن کی نشو ونما اور ترقی ہوتی ہےاور اسی سے صحت اور تندرستی برقرار رہتی ہے غذائی ماہرین صرف غذا نہیں بلکہ متوازن غذا پر زور دیتے ہیں۔متوازن غذاوہ ہےکہ جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء مخصوص مقدار میں شامل ہوں۔لیکن ایک مسلمان کو غذا کے متوازن ہونے سے پہلے اس کے حلال ہونے کا خیال رکھنا ضروری ہے۔کیونکہ غذا اگرچہ ضرورت ہے مگر مسلمان اس ضرورت کو پورا کرنے میں شریعت کا پابند ہے۔مفتی شعیب عالم صاحب نے زیر نظر کتاب ’’شرعی غذائی احکام‘‘ میں شرعی غذائی احکام یعنی غذا کے حلال یا حرا م ہونے کے احکام بیان کیے ہیں۔تاکہ شریعت کے بنیادی غذائی احکام کا تعارف حاصل ہوجائے اور فوڈانٹسری،ماہرین غذا، فقہ کے طلباء اور عام فقہ اسلامی سے دلچسپی رکھنےوالوں کےسامنے وہ احکام واضح ہوجائیں جن کو سامنے رکھ کرکسی چیزکے حلال یا حرام ہونے کافیصلہ کیا جاتاہے۔(م۔ا)

مکتبہ السنان کراچی حلال و حرام
6363 415 شرعی منہیات پر واضح تنبیہ محمد بن صالح المنجد

شریعت اسلامیہ میں جہاں متعدد احکامات کی تعمیل ضروری قرار دی گئی ہے وہیں بہت سے کاموں سے رکنے کا بھی سختی سے حکم دیا گیا ہے۔ تاکہ نہ صرف دنیوی زندگی کو گل و گلزار بنایا جائے  بلکہ اخروی فلاح و کامرانی بھی انسان کے مقدر ٹھہرے۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں انہی تشریعی ممانعات کو قدرے اختصار سے قلم بند کیا گیا ہے۔ شیخ صالح المنجد نے تقریباً ان تمام منہایت الہٰیہ کو جمع کر دیا ہے جو قرآن یا احادیث صحیحہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس کی ترتیب فقہی ابواب پر رکھی ہے۔ مکمل نص ذکر کرنے سے احتراز کرتے ہوئے صرف جزء شاہد پر اکتفاء کیا ہے۔ کتاب میں بیان کردہ منہیات کے حوالہ جات مذکور نہیں ہیں اگر یہ اہتمام ہو جاتا تو کتاب کی افادیت مزید بڑھ جاتی۔

 

المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد حلال و حرام
6364 6767 طاؤس ورباب ام عبد منیب

ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہوتابعین اور ائمہ مفسرین کے نزدیک لهوالحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے اس میں آلات ِ موسیقی او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر اوربھلائی سے غافل اور اللہ کی عبادت سے دور کردے شامل ہے ۔ زیر نطر کتاب’’طاؤس ورباب‘‘معروف مصلحہ  مصنفہ   ام عبد منیب صاحبہ(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے  ۔موصوفہ ہے اس کتاب میں آسان فہم انداز میں قرآن وسنت کی روشنی میں   رقص وموسیقی   کےمتعلق اسلامی تعلیمات پیش کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی  دعوتی وتصنیفی جہود کو  قبول فرمائے اور اسے  عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور حلال و حرام
6365 3209 فحاشی کا سیلاب اور اس کا سد باب محمد نعمان فاروقی

جب سیلاب آتا ہے تو حکومت ، میڈیا ، ادارے، جماعتیں، شخصیات او رعوام سبھی اس سے بچاؤ کی چارہ جوئی کرتے ہیں اور ایسے ہمدرد لوگوں کو معاشرے میں وقار اوراحترام ملتا ہے ۔ اس سیلاب سے روک تھام کے نتیجے میں جان ومال کو تحفظ ملتا ہے اور یہ کتنا اچھا جذبہ ہے ۔اسی طرح ایک فحاشی کاسیلاب بھی ہے جس کے مقابلے میں حکومت ،میڈیا ،ادارے ،جماعتیں اور عوام کچھ اقدام کرنے کی بجائے اسے فروغ دیتے ہیں (الا ماشاء اللہ )حالانکہ فحاشی کے سیلاب سے ہمارے ایمان ویقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔اس فحاشی کےسیلاب کوروکنا معاشرے کےہرفرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ فحاشی کاسیلاب اور اس کا سدِّ باب‘‘ ایڈیٹر ماہنامہ’’ ضیائے حدیث ‘‘ ،مدیر مسلم پبلی کیشنزمحترم محمد نعمانی فاروقی ﷾ کی کاوش ہے۔اس کتابچہ میں انہوں نے فحاشی کا مفہوم ، اثرات اور اس پر ملنے والی سزاؤں کے حوالے سے قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں بحث پیش کی ہے۔اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ کو فحاشی کے سیلاب میں تنکوں کی طرح بہنے کی بجائے اس کےسامنے ہرممکن بند باندھنے کی توفیق نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)

مسلم پبلیکیشنز لاہور حلال و حرام
6366 1529 محرمات محمد بن صالح المنجد

بنی اسرائیل کی تباہی کاسب سے بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا ، مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال ،اور حلال کو حرام قرار دینا تھا۔جس کے سبب  اللہ تعالی نےان پر پے درپے متعدد  عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا  ایک اہم ترین جز ہے، اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے ،نہ اس کا اسلام معتبر ہے او رنہ ہی  عبادت قبول ہوتی ہے ۔ اسی لیے حرام  چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں زیر نظر کتاب ’’محرمات استهان بها الناس يجب الحذر منها‘‘  بھی   اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جسے عالم اسلام کے  مشہور عالمِ دین   فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد نےترتیب دیا ہے۔ اس میں مصنف نے شریعت اسلامیہ کے دلائل کے ساتھ حرام چیزوں کوبیان  کر کے ان کی  قباحتوں کا بیان بھی کیاہے۔ پاکستان کے  مشہور ومعروف  خطیب علامہ  سید ضیاء اللہ شاہ  بخاری ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے ترجمہ کرکے  اسےاپنے ادارہ جامعہ  البدر ،ساہیوا ل سے شائع کیا ہے۔  اللہ  تعالیٰ  اسے امت کی  راہنمائی  کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
 

جامعہ البدر الاسلامیہ، ساہیوال حلال و حرام
6367 4615 محرمات الٰہی قاری سیف اللہ ساجد

حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے او رنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا، احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالی نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’محرمات الٰہی‘‘ عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کو بیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے۔ محترم جناب قاری سیف اللہ ساجد قصوری نے اردو دان طبقہ کے لیے اس کتاب کواردو قالب ڈھالا ہے۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کامجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

ساجد اسلامک ریسرچ سنٹر پاکستان حلال و حرام
6368 7129 محرمات حرام اشیاء و امور محمد بن صالح المنجد

حرام چیزوں کا بیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے۔ جب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے اس کا اسلام معتبر نہیں ہے۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کا مذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھا جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان پر پے در پے عذاب نازل کیے۔ حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’محرمات (حرام اشیا و امور) ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کو بیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں ۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کا مجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ اس کتاب کو کئی احباب نے اردو قالب میں ڈھالا ہے زیر نظر ترجمہ مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی صاحبزادی محترمہ ام محمد شکیلہ قمر صاحبہ نے کیا ہے اس ترجمہ پر مولانا محمد منیر قمر صاحب کی طرف سے ضروری تنقیح و تہذیب اور بعض مقامات پر مختصر حواشی درج کرنے سے اس کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حلال و حرام
6369 800 محرّمات (حرام اشیاء وامور) محمد بن صالح المنجد

دین اسلام نفس کی پاکیزگی و طہارت پر بہت زور دیتا ہے اور وہ چیز جو نفس انسانی کو داغدار کرے اسلام نے اس سے اجتناب کی تلقین  کی ہے، انسان کو ظاہری و باطنی آلائشوں اور برائیوں سے بچانے کی غرض سے اسلام نے محرمات کو حرام قرار دیاہے ۔محرمات کا ارتکاب چونکہ انتہائی مہلک اور تباہ کن ہے ،اس لیے حرام امورسے احتراز نہایت ضروری ہے۔لیکن شیطان کی ازل سو کوشش ہے کہ وہ انسانوں کو گناہوں میں مبتلا کر کے انہیں ضمیر کا مجرم بنادے اور حرام امور کی بجا آوری پر انہیں دلیر کردے،کیونکہ جب انسان کسی حرام کام کا مرتکب ہوتاہے تو شیطان کا آسان ہدف بن جاتاہے اور گناہوں میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے،نفس کی طہارت ،گناہوں سے بچاؤ اور اخروی فلاح کے لیے محرمات سے آگاہی اور اجتناب بہت ضروری ہے۔اس غرض سے علما نے کئی کتب تصنیف کی ہیں ،اسی سلسلے کی کڑی زیر نظر کتاب ہے ،جس میں 89کے قریب حرام چیزوں کا بیان  ہے ۔محرمات کے موضوع پر یہ اچھی کتاب ہے۔(ف۔ر)
 

توحید پبلیکیشنز، بنگلور حلال و حرام
6370 968 ممنوعات شرعیہ محمد بن صالح المنجد

احکام شرعیہ کے دوحصے ہیں ایک حصہ مامورات شرعیہ کہلاتاہے  جس میں کچھ کاموں کوکرنے کا حکم دیا گیا ہے دوسرا حصہ منہیات کہلاتا ہے جس میں بعض امور سے باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے شریعت میں جس طرح مامورات کی اہمیت ہے اس سے کہیں بڑھ کر منہیات کی اہمیت ہے اس لیے کہ اگر کوئی صرف منہیات سے بچتا ہے تو اسے اس کاثواب ملتا ہے جبکہ مامورات میں اس صورت میں مستحق اجر ہوتا ہے جب وہ عملاً اسے کرے پھر مامورات میں استطاعت کی قید ہے لیکن منہیات میں یہ قید نہیں ہے مزیدبرآں منہیات کاجاننا اس لیے بھی  ضروری ہے  کہ انسان ان کے ارتکاب سے بچ سکے تاکہ خدا کی ناراضگی وعتاب کا نشانہ نہ بن سکے فی زمانہ شرعی منہیات کا بڑی دیدہ دلیری سے ارتکاب کیا جاتا ہے اس کی ایک وجہ لاعلمی اور جہالت بھی ہے زیرنظر کتاب کےمطالعہ سے یہ لاعلمی دور ہوجاتی ہے اور انسان ان تمام امور سے بچ سکتاہے جن سے شریعت میں روکا گیا ہے

 

الہلال ایجوکیشنل سوسائٹی،بہار حلال و حرام
6371 4016 منشیات اور اسلام ابو محمد عبد السلام کیلانی

شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’منشیات اوراسلام ‘‘ کیلانی خاندان کی معروف شخصیت اورتلمیذ رشید حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ مولاناعبدالسلام کیلانی (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی تصنیف ہے۔یہ کتاب ایک مقدمہ اور چھ ابواب پرمشتمل ہے ۔دس صفحات پر مشتمل اس کے مقدمے میں فاضل مصنف نےاس کتاب کے موضوع کے متعلق بنیادی باتیں تحریر کی ہیں ۔ نیز کتاب کے مصادر ومراجع کے متعلق گفتگو کی ہےاور دماغ پر منشیات کےاثر کابھی ذکر کیا ہے جس میں ضمناً مغرب کی اسلام کےخلاف سازش کو بھی آشکار کیا ہے ۔(م۔ا)

ادارہ مراۃ القرآن و الحدیث لاہور سگریٹ نوشی و مسکرات
6372 357 منہیات کا انسائیکلو پیڈیا رک جائیے الشیخ ابوذرمحمدعرفان

شریعت اسلامی کا بہترین اور مختصر قانون یہ ہے کہ جو رسول اللہ ﷺ فرمان جاری فرمائیں اس کو مان لو اور جس سے روکنے کا حکم سنائیں اس سے رک جاؤ۔ آپ ﷺ اطاعت و فرمانبرداری ہی فقط وہ چیز ہے جس کی بدولت آدمی راہ راست پر چل کر جنت تک پہنچ سکتا ہے ورنہ ذلت و رسوائی اس کا مقدر بن جائے گی۔ اس کتاب میں وہ تمام منہیات جو قرآن میں یا صحیح احادیث میں آئی ہیں، یعنی وہ تمام امور جن سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہم مسلمانوں کو روکا ہے، کو جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ بلاشبہ نہایت ہی عظیم ذخیرہ ہے۔ آج اگر ہم خود سے وعدہ کر لیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جس جس چیز سے منع کیا ہے، ہم اسے اپنی زندگی سے نکال باہر کریں گے، تو صرف اس کتاب کا مطالعہ ہی ان شاء اللہ کافی رہے گا۔
 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور حلال و حرام
6373 259 موسیقی روح کی غذا یا کہ سزا؟ بشیر احمد عسکری

یہ کتاب موسیقی کی شرعی حیثیت کےاہم ترین موضوع پر مشتمل ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں سلف کےفہم کے مطابق موسیقی کوکلی طور پر حرام ثابت کیا گیا ہےتاکہ آئے روز میڈیا پر موسیقی سے متعلقہ ہونے والے مذاکروں سے پیدا ہونے والے شکوک وشبہات میں پڑنے کےبجائے کتاب وسنت کے واضح دلائل اور علما ء امت کے فیصلوں کے مطابق اس شیطانی فعل سے مکمل اجتناب کیاجائے تاکہ ہمارے قلوب ایمان کی دولت سے مالا مال ہوجائیں ۔ مؤلف نے بہت عمدگی سے کتاب کوترتیب دیا ہے جس میں سب سے پہلے قرآن کریم کی آیات مبارکہ پھر نبی ﷺ کی احادیث اور پھر صحابہ ؓ اجمعین اور علماء امت کے اقوال باحوالہ نقل کئے ہیں جن سے موسیقی کی حرمت مبیّن ہو جاتی ہے۔

شعبہ نشر و اشاعت جمعیت اہل حدیث، حیدر آباد، سندھ موسیقی
6374 6795 موسیقی کی شرعی حیثیت ابوبکر صدیق

اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہوتابعین اور ائمہ مفسرین کے نزدیک لهوالحدیث سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے اس میں آلات ِ موسیقی او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل اور اللہ کی عبادت سے دور کردے شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ موسیقی کی شرعی حیثیت ‘‘ ابو بکر صدیق کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں  قرآن وسنت  اور اقوال صحابہ ومفسرین  کی روشنی میں موسیقی کی خوب مذمت  بیان کی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش  کو قبول فرمائے اور اسے بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور موسیقی
6375 1302 مومن کا تاج داڑھی قاری صہیب احمد میر محمدی

نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا متجددین کا طبقہ اور بعض جدید علما داڑھی کی دینی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ دین اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت ہے اور اس کو منڈوانا کیسا ہے یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ 90 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے مصنف قاری محمد صہیب حفظہ اللہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علمی و عوامی دونوں حلقوں میں خاصی پذیرائی بخشی ہے۔ مصنف نے سب سے پہلے داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں اس کے بعد داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔ داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کے جوابات بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض داڑھی و خضاب
6376 4717 مومن کی زینت داڑھی قاری صہیب احمد میر محمدی

مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر نظر کتا ب ’’ مومن کی زینت داڑھی‘‘ محترم قاری صہیب احمد میرمحمدی ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔ قاری صاحب نے عام فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اس رسالہ میں نبی کریم ﷺ کےاقوال وافعال کی روشنی میں داڑہی کی اہمیت وافادیت بیان کیا ہے ۔قاری صاحب نے مدعا کو متعین کر نے کے لیے لغوی بحث بھی کی ہے تاکہ مدعا واضح طور سامنے آسکے اور اس تمام احادیث صحیح پیش کرنے کا خصوصی خیال رکھا ہے ۔اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو بڑے احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی ﷫ کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور داڑھی و خضاب
6377 6455 مہلک گناہ جنہیں معاشرہ میں معمولی سمجھا جاتا ہے محمد بن صالح المنجد

حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز وہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے اورنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اورحلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’مہلک گناہ جنہیں معاشرہ میں معمولی سمجھا جاتا ہے ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعتِ اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے ۔اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں  ۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کامجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

مکتبہ عبد اللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام کراچی حلال و حرام
6378 7023 ڈیجیٹل تصویر فنی و شرعی تجزیہ مفتی شعیب عالم

اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیا ہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری و مسلم و دیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔ لیکن کیا ان نصوص کا اطلاق ڈیجیٹل تصویر پر ہوتا ہے اور کیا ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر منصوص حرمت والی تصویر کے حکم میں داخل ہے یا نہیں؟ مفتی شعیب علام صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ڈیجیٹل تصویر فنی و شرعی تجزیہ‘‘ میں انہی مباحث کو پیش کیا ہے یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں ڈیجیٹل تصویر کا فنی جائزہ اور دوسرے حصے میں شرعی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ (آمین) (م۔ا) 

مکتبہ السنان کراچی مصوری و فوٹو گرافی
6379 5622 کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے ( جدید ایڈیشن ) پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی

اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی  جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں  کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض عاقبت نااندیش ملا نہ صرف داڑھی کاٹنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں بلکہ اسے نبی کریم ﷺکی سنت بھی قرار دیتے ہیں،جو نبی کریم ﷺ پر بہت بڑا بہتان اور الزام ہے۔نبی کریم ﷺ سمیت تمام انبیاء کرام کی داڑھیاں تھیں۔سب سے پہلے جس قوم نے داڑھی کی سنت سے اعراض کیا وہ قوم لوط تھی۔جنہیں اللہ تعالی نےان کے برے اعمال کی وجہ سے  تباہ وبرباد کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب" کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے؟"محترم پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وسنت کے دلائل سے  یہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض اور واجب ہے اور داڑھی کاٹنا یا مونڈنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک مفید اور بڑی شاندار تصنیف ہے،جو موضوع سے متعلق تمام محتویات پر مشتمل ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

فاروقی کتب خانہ، ملتان داڑھی و خضاب
6380 600 کیا یہ بھی حرام ہے ؟ محمد بن صالح العثیمین

آج لوگوں کے ہاں نیکی اور برائی کے پیمانے بدلتے جا رہے ہیں کتنے ہی ایسے حرام کام ہیں جنہیں گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا اور کتنے ہی ایسے فرائض و احکام ہیں جنہیں چھوڑنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا مثلاً داڑھی منڈوانا، ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانا، تصویر کشی، تمباکو نوشی، موسیقی و رقص و سرود اور غیر مسلم ممالک کی طرف سفر کرنا وغیرہ۔ زیر نظر کتابچہ انہی مسائل پر  مشتمل مختصر مگر جامع رسالہ ہے۔ جسے شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین نے دو کبار مفتیان شیخ عبدالعزیز بن باز اور شیخ محمد بن صالح العثیمین کے فتاوی اور دروس و نصائح سے ترتیب دیا ہے۔ اسے اردو ددان طبقہ کے لیے مولانا عبداللہ رفیق نے سلیس اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے تاکہ عام لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔

دار الاندلس،لاہور حلال و حرام
6381 3881 کیمرا ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر علماء عرب کی نظر میں مفتی محمد شعیب اللہ خان

اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ،تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں میں نے ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار محسوس کرلئے ۔ تو کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ’’ میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیاہے ؟ آپ نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا ماجرا ہے ؟ میں کہنے لگی :’’ میں نے اسے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا’’ یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے روز عذاب دیا جائے گا ، اور انہیں کہا جائے گا : اسے زندہ کرو جو تم نے پیدا کیا اور بنایا ہے ۔ ،اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ‘‘۔(بخاری ومسلم )تصویروں کو مٹانے اور توڑنے کیلئے رسول اللہ ﷺ نےقاصد روانہ کئے ‘‘ سیدنا علی ﷜ نے ابی ھیاج الاسدی سے کہا کیا میں تمہیں اس مشن پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ۔ کہ کسی تصویر کو نہ چھوڑنا کہ اسے مٹادینا اور کسی قبر کو جو زمین سے بلند ہو اسے زمین کے برابر کردینا ۔‘‘ ( صحیح مسلم )انسانی وجود کے رونگٹے کھڑے کردینے والی وعید پر مشتمل ان نصوص کے باوجود جب انسان عجیب وغریب تأویلات کے ذریعے تصویر کو جائز قرار دے اور معاشرے میں اس کے رواج کا باعث بنےتو یہ کتنی ہی لا پرواہی کی بات ہے ۔اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین   حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں   اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ ﷢میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ﷢ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’کیمرہ ، ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر‘‘ کی مولانا مفتی محمد شعیب خان کی کاوش ہے۔اس کتابچہ انہوں نے تصویر کے متعلق عرب علماء کے فتاویٰ جات کو پیش کرکے عوام الناس کی اس غلط فہمی کودورکرنے کی کوشش کی ہے کہ عکسی تصویر اور ٹی وی اور ویڈیو کے بارے میں عام خیال کیا جاتا ہے کہ علماء ہند وپاک ہی ان کو ناجائز قراردیتے ہیں اور عالم اسلام کے دوسرے علماء جیسے علماء عرب ومصر وغیرہ اس کو جائز کہتے ہیں۔ موصوف نے اس کتابچہ   میں ان فتاویٰ جات کو پیش کیا کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عکسی تصویر اور ٹی وی اور ویڈیو کےبارے میں علماء عرب ومصر کا بھی وہی نقطہ نظر ہے جوہندوستانی وپاکستانی علماء کا شروع سے رہا ہے۔ہاں اس میں شک نہیں کہ وہاں کے بعض علماء نے عکسی تصویر کو جائزہ کہا ہے اور ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر کو بھی عکس مان کر ان کوبھی جائز کہاہے لیکن یہ وہاں کے جمہور کا فتویٰ نہیں ہےجمہور علماء اسی کے قائل ہیں کہ یہ تصاویر کے حکم میں ہیں اور اس لیے حرام وناجائز ہیں۔اور خود وہاں کےعلماء نے مجوزین کا خوب ردو انکار بھی کردیا ہے اس طرح ڈش آنٹینا جس کافساد اب حد سے تجاوز کرگیا ہےاور اس نے امت کی تباہی میں کو کسر نہیں اٹھا رکھی ہے اس کے بارے میں بھی علماء عرب کےفتاویٰ میں حرمت کا حکم اور اس سے بچنے کی تلقین موجود ہے ۔(م۔ا)

شعبہ تحقیق و اشاعت، جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم، بنگلور مصوری و فوٹو گرافی
6382 5968 گانا اور آلات موسیقی قرآن و سنت اور اقوال صحابہ ؓ کی روشنی میں سعید بن علی بن وہف القحطانی

اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہوتابعین اور ائمہ مفسرین کے نزدیک لهوالحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے اس میں آلات ِ موسیقی او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل اور اللہ کی عبادت سے دور کردے شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب’’گانا اور آلات موسیقی قرآن  وسنّت اور اقوالِ صحابہ﷢ کی روشنی میں ‘‘ معروف سعودی عالم دین  فضیلۃ الشیخ سعید بن علی بن وھف القحطانی﷫ کے رسالہالغناء والمعازف في ضوء الكتاب واالسنةواٰثار الصحابة کا اردو ترجمہ ہے۔شیخ مرحوم نے اس  رسالہ میں  قرآن وسنت، اقوال صحابہ ﷢ کی روشنی میں موسیقی اور آلات موسیقی کی حرمت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے نقصانات کا جائزہ بھی پیش کیا ہے ۔اس کی افادیت کے پیش نظر  محترمہ حافظہ سمیرا طاہرہ صاحبہ نے اسے اردو قارئین کے لیے بہت ہی عمدہ انداز میں  اردو قالب میں ڈھالا ہے اور  اس کے آخر میں موسیقی کےدنیاوی اور اخروی انجام کے متعلق چند مضامین بھی شامل کردئیے ہیں جن سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ   مصنف ، مترجم اور ناشرین کی  کو اجر عظیم سے نوازے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(م۔ا)

مکتبہ دار الاصلاح لاہور موسیقی
6383 1968 یادگاریں بنانا اور یاد منانا ام عبد منیب

زندہ رہنےکی خواہش کاسب سے بڑا مظہر یادگاریں بنانا اور   یاد منانا ہے یادگاریں بنانے کاسلسلہ   سیدنا نوح ﷤ سے قبل کے زمانے میں اس وقت شروع ہوا جب یغوث ،یعوق ،ود سواع اور نسر نامی اللہ کےنیک بندے وفات پاگئے۔جب ان کی وفات کے بعد لوگوں کو ان کی یاد ستانے لگی تو شیطان نے ان دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ کیوں نہ ان کی تصویر یا مجسمہ بنالیا جائے ۔ تاکہ ان کی یاد کوباقی رکھا جاسکے۔تو ان مجسموں کے ساتھ آہستہ آہستہ وہی سلوک کیا جانے لگا جودورِ حاضر میں مزاروں ،بتوں اور محترم شخصیات سے منسوب اشیاء وآثار کےساتھ کیا جارہا ہے اس طرح دنیا میں سب سے پہلے شرک بنیاد رکھ دی گئی۔نبی کریم ﷺ نے   یادگار یں مٹانے کے لیے باقاعدہ صحابہ کرام کوبھیجا اور صحابہ کرام نے بھی اپنے اپنے دور خلافت میں یادگاریں جو شرک کے گڑھ تھے ،قبریں جوباقاعد پوجی جاتی تھیں اورتصوریں جو شرک کادروازہ کھولتی ہیں ان سب کوختم کرنے کےلیے باقاعدہ مہمات چلائیں تاکہ اسلامی رقبہ حکومت میں کہیں بھی ان کے آثار باقی نہ رہیں۔ زیرنظر کتاب ’’یادگاریں بنانا اور یاد منانا‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے   یادگاریں بنانے اور پھر اس کو مخصوص انداز میں ہر سال منانے کی شرعی حیثت کو بیان کرتے ہوئے مو جودہ دور میں ان درباروں اورمزاروں اور قبروں پر ہونے والی   بدعات   وخرافات کو واضع کیا ہے ۔ اللہ تعالی کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین )محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)

مشربہ علم وحکمت لاہور حلال و حرام
6384 1777 خطوط ابو الکلام آزاد مالک رام

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد  خلفائے راشدین﷢ نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے  شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب  مولانا ابوالکلام  آزا کےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہےجس  میں  مکاتیب کو تاریخ وار جمع کر نے  کی کوشش کی گئی ہے  مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط مختلف علوم کابیش بہا ذخیرہ ہیں ان خطوط سے  قدم قدم پر ان کی وسعت مطالعہ او ر اس پر مبنی مختلف مسائل سے متعلق ا ن کی  آزادنہ رائے کا اظہار ہوتاہے اور ان خطوط سے  مولانا آزاد کی سوانح حیات کی تکمیل میں بہت مدد ملتی ہے  خاص کر ان  میں  ان کی عادات اور خصائل  جاننے کے  لیے بہت مواد ہے  او رانھو ں جو خطوط شمس العلماء مولوی محمد یوسف  جعفری کے نام لکھے  وہ بہت  اہم  اور قیمتی ہیں ۔(م۔ا)
 

 

ساہتیہ اکادیمی نئی دلی خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6385 3943 خطوط ماجدی عبد الماجد دریا بادی

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا سیدنا  سلیمان   کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین  نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں اورتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’خطوط ماجدی‘ بھی اسی سلسلہ کی  کڑی ہے ۔جوکہ معروف  ادیب  ومفسر  مولانا  عبد الماجد دریاآبادی کے  علمی وادبی  خطوط کا مجموعہ ہے۔اس مجموعے میں کچھ خطوط مکتوبات ماجدی سے اور بیشتر خطوط اخبارات ورسائل سے محترم جناب ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہانپوری نےنےجمع کر کے مرتب کیے ہیں۔مولانا   دریاآبادی کے خطوط  کےمجموعہ ہذا کے علاوہ  مکتوبات ماجدی  اور رقعات ماجدی کے نام سےبھی دو مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ (م۔ا)

ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6386 1812 سیاسی وثیقہ جات ڈاکٹر محمد حمید اللہ

بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ  سیاسی  ،دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز  ہے  نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ  کےمختلف گوشوں  پر سیرت نگاروں نے  کاوشیں کی  ۔ کتب احادیث بھی  آپ ﷺہی کے  کردار کا مرقع ہیں ۔عبادات ومعاملات ،عقائدوغزوات اور  محامد وفضائل ،کو نسا  باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ حدیث ہی کےسلاسل  کا ایک حلقہ آنحضرت ﷺ کے فرامین ہیں،کچھ تبلیغی،کچھ تادیبی،بعض میں غیر مسلم حلیفوں کےساتھ معاہدوں کا تذکرہ ہے ۔نبی کریم  ﷺ کے بعد  ریاست کے  جملہ  انتظامی امور کی عنان جب حضرت ابو بکر صدیق﷜ کو تفویض ہوئی تو آپ نے  بھی متعلقہ حوادث پر اطراف وجوانب اور ماتحت عمال وسپہ سالاران  کی طرف سے  سرکاری فرامین بھیجے  ۔ نئے  وثیقے بھی لکھے  اور رسول اللہﷺ کے جو وثائق آپ کے سامنے  پیش ہوئے ان کی توثیق بھی  فرمائی۔اسی طرح خلیفۂ دوم ،سوم، چہارم کے عہد میں بھی اس قسم کے فرامین اور وثیقے اور عطایائے  جاگیرات کا سلسلہ جاری رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ اور خلفاء اربعہ کے  معاہدات ،مکاتیب  کتب سیرت وتاریخ  میں  موجود ہیں۔زیر نظر کتاب  ’’سیاسی  وثیقہ جات ‘‘ ڈاکٹر حمید اللہ   کی  آنحضرت ﷺ کےفرامین،معاہدات ،مکاتیب اور خلفائے راشدین کے احکام پر مشتمل جامع کتاب ہے  ۔  موصوف نے  رسول  اللہ ﷺ اور آپ کے چاروں جانشینوں کے سرکاری  فرامین کو بڑی  تحقیق اور محنت شاقہ سے  اس کتاب میں  جمع کردیا ہے ۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
 

مجلس ترقی ادب لاہور خطوط نبی
6387 629 غبارخاطر ابو الکلام آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور ابھرتا ہے جو تحریر و تقریر میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔ لفظ اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’غبار خاطر‘ مولانا کی سب سے آخری کتاب ہے جو  ان کی زندگی میں شائع ہوئی۔ 1942 میں جب مولانا آزاد کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر نظر بند کر دیا گیا  تو تقریباً تین سال تک آپ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ اسی زمانے کا ثمرہ یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ کہنے کو تو یہ کتاب خطوط کا مجموعہ ہے لیکن ان میں مکتوب کی صفت کم ہی پائی جاتی ہے۔ مولانا نے اپنے خیالات کو قرطاس کی زینت بنانے کے لیے عالم خیال میں مولانا حبیب الرحمن خان شروانی کو مخاطب تصور کر لیا ہے اور پھر جو کچھ بھی ان کے خیال میں آتا گیا اسے بے تکلف حوالہ قلم کرتے چلے گئے۔  کتاب میں عربی و فارسی کی مشکل ترکیبیں بہت کم استعمال کی گئی ہیں نثر ایسی شگفتہ اور دلنشیں ہے کہ تقریباً ہر کسی کے لیے قریب الفہم ہے۔
 

مکتبہ جمال، لاہور خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6388 2426 مکاتیب ابو الکلام آزاد جلد اول ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین  نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب ’’مکاتیب  ابو الکلام آزاد‘‘ مولانا ابوالکلام  آزا دکےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہے۔جسے  ڈاکٹر ابو سلمان  شاہ جہانپوری نے مرتب کیا ہے ۔ یہ مجموعہ  مولانا ابو الکلام کے  کےنادر اور نایاب ،منتشر ، غیر مطبوعہ   خطوط پر مشتمل ہے۔ مکتوبات کے اس  پہلے مجموعے کا دورانیہ 1900ء تا 1902ء پر محیط ہے  ۔ اوریہ  زمانہ  حضرت مولانا کے علمی اور سیاسی کارناموں کا دورِ اول  بھی ہے جس میں  ان کی بلند فکری اپنی  پوری آب وتاب سےنمایا ں ہوچکی تھی۔   مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط مختلف علوم کابیش بہا ذخیرہ ہیں ان خطوط سے  قدم قدم پر ان کی وسعتِ مطالعہ او ر اس پر مبنی مختلف مسائل سے متعلق ا ن کی   آزادنہ رائے کا اظہار ہوتاہے اور ان خطوط سے  مولانا آزاد کی سوانح حیات کی تکمیل میں بہت مدد ملتی ہے  خاص کر ان   میں  ان کی عادات اور خصائل  جاننے کے  لیے بہت مواد ہے  (م۔ا)
 

ابو الکلام آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کراچی خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6389 6454 مکاتیب امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ صاحبزادہ محمد مسعود الرحمٰن

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’مکاتیب امیر المومنین سیدنا عمرفاروق‘‘ صاحبزادہ محمدمسعود الرحمٰن صاحب کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیدنا  عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات ،  فتوح مصر ،محاذ عراق وایران ، اور بیت المال کےسربراہوں ،معاہدہ اصفہان کے سلسلے میں جاری کیے گئے مکاتیب اور فرامین کو اس کتاب میں باحوالہ جمع کردیا ہے ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےیہ  خطوط اور مکاتیب جہاں تاریخ اسلام کےایک اہم باب کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں پہ یہ سیرت فاروقی کابھی ایک اہم حصہ ہیں ۔(م۔ا)

ادارہ فہم و دانش لاہور خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6390 2056 مکاتیب سلمان قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد   خلفائے راشدین﷢ نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ ’’مکاتیب سلمان ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔جوکہ معروف سیرت نگار کتاب ’’رحمۃ للعالمین کے مصنف علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری﷫ کے علمی اور تبلیغی 33 خطوط کا مجموعہ ہے جسے   المکتبۃ الاثریۃ ،سانگلہ ہل نے افادۂ عام کےلیے شائع کیا۔(م۔ا)

المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6391 6633 مکاتیب سید سلیمان ندوی مسعود عالم ندوی

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢ نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’مکاتیب سید سلیمان ندوی ‘‘مولانامسعود عالم ندوی رحمہ  اللہ کی مرتب شد ہے ۔انہوں  اس کتاب میں اپنے استادگرامی سید سلیمان ندوی کے ان خطوط کو جمع کیا کہ  جو  سیدسلیمان ندوی نے اپنے نامور شاگرد مولانا عالم ندوی کے نام 1928ء تا1953(23سال) کےعرصہ میں لکھے۔یہ مجموعہ  خطوط پہلی 1954ء میں شائع ہوا۔  (م۔ا)

مکتبہ چراغ راہ لاہور خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6392 5720 مکتوبات بدیع الزمان سعید نورسی بدیع الزماں سید نورسی ترکی

خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان﷤ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان﷤ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط دعوتی  خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢ نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر﷫ اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے۔ زیر  نظر کتاب ’’ مکتوبات بدیع الزمان سعید نورسی‘‘ ترکی کی مشہور شخصیت علامہ بدیع الزمان سعید نورسی   کے33 علمی  مکاتیب کامجموعہ ہے  یہ  خطوط علامہ سعید نورسی کے کلیا ت ورسائل نور  سے  اخذ کے مرتب کیے گئے ہیں ان   خطوط میں متفرق موضوعات  زیر بحث آئے ہیں ۔ان میں اکثر   ایسے مکاتیب ہیں جو علامہ سعید نورسی نے   مختلف سوالات کے جواب میں لکھے ۔علامہ نورسی صوفیانہ افکار کے حامل تھے اس لیے ان خطوط میں بھی  صوفیت  موجود  ہے ۔(م۔ا )

کتاب محل لاہور خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6393 4588 مکتوبات نبوی (محبوب رضوی) سید محبوب رضوی

بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی ،دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کےمختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے کاوشیں کیں۔ کتب احادیث بھی آپ ﷺہی کے کردار کا مرقع ہیں ۔عبادات ومعاملات ،عقائدوغزوات اور محامد وفضائل ،کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نےقابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرم ﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے ۔اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کےمختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ سیرت مقدسہ کی کوئی تصنیف مکاتیب النبیﷺ سے خالی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مکتوبات نبوی اردو ‘‘مولاناسید محبوب رضوی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے وہ مکاتیب گرامی جوآپ نے دعوت اسلام کے سلسلے میں مختلف قبیلوں ، بادشاہوں، سرداران قبائل اور دوسرے لوگوں کو ارسال فرمائے تھے اور جو معاہدات مختلف قبیلوں سے وقتاً فوقتاً کیے تھے ان سب کو اردو کے لباس میں یک جا کردیا ہے زبان سلیس اور عام فہم ہے ہرمکتوب گرامی یا معاہدہ سے پہلے مکتوب الیہ اور اس کے مقامی وجغرافیائی حالات بھی لکھ دیئے ہیں ۔ یہ کتاب نبی ﷺ کےتبلیغی خطوط، بین الاقوامی سیاسی معاہدات، تشریعی فرامین اور آبادکاری کےاحکام کا عظیم الشان ذخیرہ ہے۔ (م۔ا)

یونائٹڈ آرٹ پرنٹرز، لاہور خطوط نبی
6394 295 کھلا خط ریاض احمد

یہ  خط جناب ریاض احمد صاحب نےلکھا ہے ریاص صاحب پہلے ایک پیر جناب محمدشریف خلیق کے مرید تھے عرصہ پندرہ سال ان کے حلقہ بیعت میں رہے بعدازاں وہ سعودی عرب گئے جہاں ای موحدعالم جناب مولانا اقبال کیلانی سے گفت وشنید کے مواقع میسر آئے مولانا اقبال کیلانی نے انہیں قرآن وسنت کے مطالعہ کی لف راغب کیا جس کے نتیجے میں میں وہ اپنے عقائد ونظریات سے دستبردار ہوگئے جو انہوں نے کتاب وسنت سے لاعلمی کے نتیجہ میں اپنارکھے تھے فکرونظر کی تبدیلی کے بعد جناب ریاض احمد صاحب نے نصیحت او رخیر خواہی کے پیش نظر اپنےساتھ پیر کو خط لکھا حس میں بڑے احسن پیرایے میں ان کے افکار ونظریات کےبارے میں چندسوالات کیے لیکن ہنوز ان کی طرف جواب نہیں آیا اور انشاء اللہ آ بھی نہیں سکتااس لیے باطل عقائد وافکار کے حق میں کتاب وسنت  کے دلائل کیونکر پیش کیے جاسکتے ہیں ہر مسلمان کو اس کھلے خط کامطالعہ کرنا چاہیے اس سے جہاں نام نہادپیروں  کے ذاتی کردار سے واقفیت ہوتی ہے وہیں ان کے گمراہ کن خیالات سے بھی آگاہی ہوگی جس سے صحیح عقیدہ کو پہنچاننے  میں آسانی ہوگی -


 

حدیث پبلیکیشنز،لاہور خطوط مشاہیر ائمہ و علماء
6395 4534 اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد۔1 دانش گاہ پنجاب، جامعہ پنجاب، لاہور

ماضی قریب اور عصر حاضرعلمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں اور کی جارہی ہیں جس کے لیے مختلف اسلوب اختیار کیے گئے ہیں۔ اولاً سیکڑوں کتب سے استفادہ کر کے حروف تہجی کے اعتبار سے انسائیکلو پیڈیاز، موسوعات، معاجم، فہارس، انڈیکس، اشاریہ جات وغیرہ تیار کیے گئے ہیں کہ جس کی مدد سے ایک سکالر آسانی سے اپنا مطلوبہ مواد تلاش کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ جیسے اردو زبان میں تقریبا 26 مجلدات پر مشتمل دانش گاہ پنجاب یعنی پنجاب یونیورسٹی، لاہور کے زیر اہتمام تیار کیاگیا ’’اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ ہے یہ ایک معروف انسائیکلو پیڈیا ہے جس سے کسی بھی موضوع، معروف شخصیات اور شہروں کے حالات وغیرہ بآسانی تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو زبان میں کئی اور بھی موسوعات ہیں جیسے ’’اسلامی انسائیکلو پیڈیا‘‘ از سید قاسم محمود، انگریزی زبان میں انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا بھی بڑا اہم اورمفید ہے۔ اسی طرح عربی زبان میں بڑے اہم موسوعات و فہارس تیار کی گئی ہیں، موسوعۃ نظریۃ النعیم جسے سعودی عرب کے علماء کی ایک کمیٹی نے 12 جلدوں میں میں تیار کیا ہے۔ موسوعہ الفقہ الاسلامی جسے مصر کے علماء نے تیار کیا ہے۔ موسوعہ فقہیہ کویتیہ جسے وزارت اوقاف، کویت نے فقہ کی مہارت رکھنے والے جید اہل علم سے تقریبا 30 سال میں 45 جلدوں میں تیار کروایا ہے جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے۔ احادیث تلاش کرنے کے لیے موسوعہ اطراف الحدیث، معجم مفہرس لالفاظ الحدیث اور قرآنی آیات کی تلاش کرنے کے لیے معجم المفہرس لاالفاظ القرآن بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اب تو انٹرنیٹ اور کئی کمپیوٹر سافٹ وئیرز نے باحثین و سکالرز کے لیے تحقیق و تخریج کے امور اور سیکڑوں کتب سے استفادہ کو بہت آسان بنادیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ جامعہ پنجاب کی طرف سے تیارکردہ ہے۔ 1940ء میں یونیورسٹی اورینٹل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر مولوی محمد شفیع نے یہ تجویز پیش کی کہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایک دائرہ معارف اسلامیہ اردو میں ترتیب کی جائے جو اسلامی تہذیب و ثقافت کے تمام پہلوؤں پر حاوی ہو لیکن اس وقت یونیورسٹی کے ارباب اقتدار کو اس پر آمادہ نہ کیا جاسکا۔ قیام پاکستان کے بعد جب ملکی حالات ساز گار ہوئے اور جامعہ پنجاب حقیقی معنوں میں مسلمانان پنجاب کے تعلیمی اور فکری جذبوں کی عکاس بنی تو دوبارہ اس امر کے لیے کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر سید عبداللہ نے پنجاب یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کے اجلاس منعقدہ 1948ء میں اردودائرہ معارف اسلامیہ کومرتب کرنے کی تجویز پیش کی تو یہ تجویز اس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر عمر حیات ملک کی ذاتی دلچسپی سے منظور ہوگئی۔ بالآخر 1950ء سے عملی طور پر اس موضوع پر ڈاکٹر مولوی محمد شفیع کی صدارت میں کام کا آغاز ہوا جوکہ بعد میں تقریباً 44 سال میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ 1964ء میں اس کی پہلی جلد طبع ہوئی اور آخری جلد 1989ء میں شائع ہوئی اور پھر ان تمام جلدوں کا اشاریہ جلد 24 کی صورت میں 1993ء میں شائع ہوا۔ بعد ازاں پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی نگرانی میں اردو دائرہ معارف اسلامیہ کا اختصار کیا گیا۔ جسے قیام پاکستان کے پچاس سال پورے ہونے پر 1997ء میں ایک جلد میں ’’مختصر اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا۔ پھر پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی ادارت میں مزید کام کیا گیا جسے تکملہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کے نام سے جلد اول مارچ 2002ء اور جلد دوم جون 2008ء میں دانش گاہ پنجاب نے شائع کی۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ علمی، تاریخی، ادبی تحقیقی اور ثفافتی اعتبار سے ایک قابل قدر اور لائق ستائش کارنامہ ہے جو کہ ہر بڑی لائبریری کی ضرو رت ہے۔ (م۔ا)

شعبہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور کتابیات و اشاریہ جات
6396 775 القاموس الاصطلاحی(عربی۔اردو) وحیدالزماں کیرانوی

ہمارے ہاں بہت سی عربی اردو ڈکشنریاں مروج ہیں لیکن فی زمانہ مسئلہ یہ ہے کہ ان ڈکشنریوں میں جدید الفاظ و اصطلاحات کی وضاحت نہیں ملتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر مولانا وحید الزماں کیرانوی نے زیر نظر ’القاموس الاصطلاحی‘ کے نام سے عربی۔ اردو ڈکشنری تیار کی جس میں کم و بیش بیس ہزار الفاظ و اصطلاحات کا اردو میں ایسا تطبیقی اور اصطلاحی ترجمہ کیا گیا ہے کہ بوقت مطالعہ جدید عبارات کو حل کرنے میں آسانی ہو۔ ترجمہ میں بعض اوقات ظاہر لفظ کی رعایت نہ کرتے ہوئے ایسا ترجمہ کیا گیا ہے جو موقع اور محل کے لحاظ سے صحیح طور پر منطبق ہو جائے نیز بہت سے الفاظ کے ایسے متعدد ترجمے کیے گئے ہیں کہ ان میں سے کسی نہ کسی ترجمہ کا انطباق ہو جائے گا۔ کتاب کی ترتیب ابتدائی حروف کے لحاظ سے ہے تاکہ ہر معیار کے طلبہ اس سے استفادہ کر سکیں۔ دفاتر، عدالتوں اور کارخانوں وغیرہ میں مستعمل الفاظ کا معنی جاننے میں یہ کتاب بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔(ع۔م)

دارالاشاعت اردوبازارکراچی ڈکشنری
6397 853 القاموس الجدید (اردو عربی لغت) وحیدالزماں کیرانوی

عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے  عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی کا علیحدہ نمبر دے کر اختلاف معانی کو واضح کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور ڈکشنری
6398 854 القاموس الجدید (اردو عربی لغت)اضافہ شدہ وحیدالزماں کیرانوی

عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے  عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی کا علیحدہ نمبر دے کر اختلاف معانی کو واضح کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)

ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور ڈکشنری
6399 6301 المورد الوسیط جدید غربی اردو ڈکشنری ڈاکٹر روحی البعلبکی

مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیےڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردومعانی  کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں زیر نظر کتاب’’المورد الوسیط‘‘ کی ڈاکٹر روحی البعلبکی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس  کتاب کو  عام قدیم اسلوب سے مختلف اور  اس وقت کے مروجہ طریقے یعنی الف بائی ترتیب سے مرتب کیاگیا ہے  اور کافی حدتک جدید سائنسی اورفنی مصطلحات و کلمات کا اضافہ بھی شامل ہے بعض مقامات پر سائنسی مصطلحات کے اردو متبال نہ ہونے کی وجہ سے  انکےمفہوم کو تشریحی صورت میں لکھا گیا ہےتاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔ (م۔ا)

دار الاشاعت، کراچی کتابیات و اشاریہ جات
6400 6937 تحقیقات حدیث و سیرت ( جدید ایڈیشن ) ڈاکٹر عبد الغفار

اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ  ہے برصغیر پاک وہند  میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام  میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا  جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کےبنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہےاور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’تحقیقات حدیث وسیرت‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام  کرنے کےلیے موضوع تحقیق کا انتخاب اور خاکہ تحقیق پر راہنما اصول ، تحقیق حدیث وسیرت کےبنیادی مصادر ومراجع مختلف ویب سائٹس اورسافٹ ویئرز اور اسکےساتھ ساتھ حدیث وسیرت کےلیے کتب معاجم کا تعارف تفصیلاً پیش کیا ہے۔(م۔ا)

شعبہ علوم اسلامیہ سیرت چیئر یونیورسٹی آف اوکاڑہ کتابیات و اشاریہ جات
6401 4535 تکملہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد۔1 دانش گاہ پنجاب، جامعہ پنجاب، لاہور

ماضی قریب اور عصر حاضرعلمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں اور کی جارہی ہیں جس کے لیے مختلف اسلوب اختیار کیے گئے ہیں۔ اولاً سیکڑوں کتب سے استفادہ کر کے حروف تہجی کے اعتبار سے انسائیکلو پیڈیاز، موسوعات، معاجم، فہارس، انڈیکس، اشاریہ جات وغیرہ تیار کیے گئے ہیں کہ جس کی مدد سے ایک سکالر آسانی سے اپنا مطلوبہ مواد تلاش کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ جیسے اردو زبان میں تقریبا 26 مجلدات پر مشتمل دانش گاہ پنجاب یعنی پنجاب یونیورسٹی، لاہور کے زیر اہتمام تیار کیاگیا ’’اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ ہے یہ ایک معروف انسائیکلو پیڈیا ہے جس سے کسی بھی موضوع، معروف شخصیات اور شہروں کے حالات وغیرہ بآسانی تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو زبان میں کئی اور بھی موسوعات ہیں جیسے ’’اسلامی انسائیکلو پیڈیا‘‘ از سید قاسم محمود، انگریزی زبان میں انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا بھی بڑا اہم اورمفید ہے۔ اسی طرح عربی زبان میں بڑے اہم موسوعات و فہارس تیار کی گئی ہیں، موسوعۃ نظریۃ النعیم جسے سعودی عرب کے علماء کی ایک کمیٹی نے 12 جلدوں میں میں تیار کیا ہے۔ موسوعہ الفقہ الاسلامی جسے مصر کے علماء نے تیار کیا ہے۔ موسوعہ فقہیہ کویتیہ جسے وزارت اوقاف، کویت نے فقہ کی مہارت رکھنے والے جید اہل علم سے تقریبا 30 سال میں 45 جلدوں میں تیار کروایا ہے جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے۔ احادیث تلاش کرنے کے لیے موسوعہ اطراف الحدیث، معجم مفہرس لالفاظ الحدیث اور قرآنی آیات کی تلاش کرنے کے لیے معجم المفہرس لاالفاظ القرآن بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اب تو انٹرنیٹ اور کئی کمپیوٹر سافٹ وئیرز نے باحثین و سکالرز کے لیے تحقیق و تخریج کے امور اور سیکڑوں کتب سے استفادہ کو بہت آسان بنادیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ جامعہ پنجاب کی طرف سے تیارکردہ ہے۔ 1940ء میں یونیورسٹی اورینٹل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر مولوی محمد شفیع نے یہ تجویز پیش کی کہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایک دائرہ معارف اسلامیہ اردو میں ترتیب کی جائے جو اسلامی تہذیب و ثقافت کے تمام پہلوؤں پر حاوی ہو لیکن اس وقت یونیورسٹی کے ارباب اقتدار کو اس پر آمادہ نہ کیا جاسکا۔ قیام پاکستان کے بعد جب ملکی حالات ساز گار ہوئے اور جامعہ پنجاب حقیقی معنوں میں مسلمانان پنجاب کے تعلیمی اور فکری جذبوں کی عکاس بنی تو دوبارہ اس امر کے لیے کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر سید عبداللہ نے پنجاب یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کے اجلاس منعقدہ 1948ء میں اردودائرہ معارف اسلامیہ کومرتب کرنے کی تجویز پیش کی تو یہ تجویز اس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر عمر حیات ملک کی ذاتی دلچسپی سے منظور ہوگئی۔ بالآخر 1950ء سے عملی طور پر اس موضوع پر ڈاکٹر مولوی محمد شفیع کی صدارت میں کام کا آغاز ہوا جوکہ بعد میں تقریباً 44 سال میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ 1964ء میں اس کی پہلی جلد طبع ہوئی اور آخری جلد 1989ء میں شائع ہوئی اور پھر ان تمام جلدوں کا اشاریہ جلد 24 کی صورت میں 1993ء میں شائع ہوا۔ بعد ازاں پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی نگرانی میں اردو دائرہ معارف اسلامیہ کا اختصار کیا گیا۔ جسے قیام پاکستان کے پچاس سال پورے ہونے پر 1997ء میں ایک جلد میں ’’مختصر اردو دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا۔ پھر پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی ادارت میں مزید کام کیا گیا جسے تکملہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کے نام سے جلد اول مارچ 2002ء اور جلد دوم جون 2008ء میں دانش گاہ پنجاب نے شائع کی۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ علمی، تاریخی، ادبی تحقیقی اور ثفافتی اعتبار سے ایک قابل قدر اور لائق ستائش کارنامہ ہے جو کہ ہر بڑی لائبریری کی ضرو رت ہے۔ (م۔ا)

شعبہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور کتابیات و اشاریہ جات
6402 1141 مختار الصحاح محمد بن ابی بکر بن عبد القادر الرازی

پیش خدمت کتاب امام محمد بن  ابی بکر بن عبدالقادر الرازی  کی تالیف  ’’ مختار الصحاح ‘‘  کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ تالیف بذات خود امام ابو نصر اسماعیل بن حماد الجوہری ؒ  کی مشہور ومعروف ضخیم عربی لغت  ’’تاج اللغۃ وصحاح العربیۃ ‘‘  کا اختصار ہے ۔یہ ضخیم لغت چالیس ہزار کلمات پر مشتمل ہے اس ضخیم اور مستند لغت کی افادیت اوراہمیت کے پیش نظر امام الرازی نے اس سے ایسے کلمات چن کر ان کی شرح اور تفسیر بیان کی ہے جن کی ان کے اپنے الفاظ میں ہر عالم، فقیہ، حافظ قرآن، محدث اور ادیب کو اشد ضرورت ہے۔کیونکہ اس میں جابجا قرآن، حدیث اور فقہی اصطلاحات کو ان کےسیاق وسباق  کےحوالے سے بیان کیا گیا ہے۔نیز ترجمہ وتفسیر کی صحت پر دور جاہلیت  کے مستند  ومعروف شعراء کے اشعار ضرب الامثال اور مرج محاورے بطور سند درج کیے گئے ہیں۔ یہ بات یوں تو ہر فن اور موضوع کےلیے ضروری ہے کہ کتاب کے کلمات کی تفسیر اور ان کا ترجمہ سیاق کلام کے مطابق کیا جائے لیکن قرآن اور حدیث سے متعلق یہ بات بطور خاص ضروری ہےکیونکہ کہ ان کا تعلق ایمان اور عقیدے کے ساتھ ہے۔اس معاملے میں سیاق سےہٹ کر بات کرنا بڑے فتنے کا موجب ہوسکتا ہے۔صاحب کتاب نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے۔ امام الرازی نے الصحاح کی تفسیر کے ساتھ ساتھ اپنی طرف سے بڑے مفید اضافے بھی کیے ہیں۔کہیں تو کلمات کی مزید وضاحت ہے اورکہیں مؤلف کے موقف کی تائید ہے اور جہاں مناسب سمجھا ہے دلائل کی رو سے مؤلف کے موقف سے اختلاف بھی کیا ہے۔اور ساتھ ہی اپنا اختلافی مؤقف بھی بیان کیا ہے۔ متن قرآن میں قرآنی آیات اور احادیث کی طرف مختصراً اشارات کیے گئے ہیں جس کے باعث بعض مقامات پر بات پوری طرح واضح نہیں ہوتی۔ہم نے مکمل قرآنی آیت اور حدیث کا متن بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔قرآنی آیات اور حدیث کاترجمہ مستند تراجم سے نقل کیا گیا ہے۔کتاب کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں صاحب کتاب اور ناشر کے مقدمات پر کسی قسم کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم ذات باری کے حضور دعا گو ہیں ہماری یہ کوشش اور کاوش تشنگی علم کےلیے تشفی کا سامان ہو  اور درگاہ ایزدی میں اس کی قبولیت ہمارےلیے توشہ آخرت بنے۔ آمین

 

دارالاشاعت اردوبازارکراچی کتابیات و اشاریہ جات
6403 4027 کتابیات شبلی ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔شبلی نعمانی 1857ء  اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ  میں پیدا ہوئے ۔۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ حبیب اللہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی سے ریاضی، فلسفہ اور عربی کا مطالعہ کیا۔ اس طرح انیس برس میں علم متدادلہ میں مہارت پیدا کر لی۔ 25 سال کی عمر میں شاعری، ملازمت، مولویت کے ساتھ ہر طرف کوشش جاری رہی،1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ وہاں  فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔  1882 میں شبلی نے ’’علی گڑھ کالج‘‘ سے تعلق جوڑ لیا۔ یہاں وہ عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہاں سر سید سے ملے ان کا کتب خانہ ملا، یہاں تصانیف کا وہ سلسلہ شروع ہوا جس نے اردو ادب کے دامن کو تاریخ، سیرت نگاری، فلسفہ ادب تنقید اور شاعری سے مالا مال کردیا، سیرت نگاری، مورخ، محقق کی حیثیت سے کامیابی کے سکے جمائے 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ چلے گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔مولانا شبلی کی شخصیت  ایسی ہےکہ ان کی علمی ، تحقیقی، ادبی اور ملی خدمات کی وجہ سے ان کی حیات اورکارناموں کے بارے میں خود ان کی زندگی میں بہت کچھ لکھا گیا ہے  اورلکھا جارہا ہے  کئی احباب  نے  مولانا شبلی کے حوالے سے تحریر کیے گئے مواد  کو اشاریہ جات اورکتابیات کی صورت میں جمع کیا ہے ۔کیونکہ علم وتحقیق کےمیدان میں  کتابیاتی لٹریچر کی اہمیت ، ضرورت اور افادیت اہل نظر سے پوشیدہ نہیں ۔دورحاضر میں کتابیات اور اشاریہ سازی کےفن میں جو غیر معمولی ترقی ہوئی ہےاور علمی موضوعات پر جس طرح کا معیاری کتابیاتی مواد محققین  کے سامنے آیا ہے کہ جس کی وجہ سے زیر بحث موضوع پر مطلوبہ معلومات تک رسائی اس حد  تک آسان ہوگئی ہے  کہ کسی بھی علمی وتحقیقی موضوع پر کام کرنے والا اسکالر آسانی سے یہ معلوم کرسکتا ہے کہ زیربحث موضوع پر اب تک کس  قدر کام ہوچکا ہےا ور وہ کہاں دستیاب ہے۔اس سےمواد کی تلاش وجستجو کا  کام بہت کچھ آسان ہوجاتا ہے۔ زیرنظر کتاب’’کتابیات شبلی‘‘ بھی اسی نوعیت کی ایک کڑی ہےجس میں ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی صاحب نے   نہ صرف اس موضوع پر سامنے آنےوالے نئے لٹریچر کااحاطہ کیا ہےبلکہ بڑی محنت اور دقت نظر سے ان بہت سی پرانی تحریروں کابھی سراغ لگایا ہے  جو ماہ وسال کی گرد کےنیچے دب کر نظروں سےاوجھل ہوچکی تھیں اور اس موضوع پر شائع ہونے والے  اشاریہ ان کےذکر سے خالی تھے۔کتاب ہذا قدر شناسان شبلی کے لیے  یہ  ایک قیمتی تحفہ کی حیثیت رکھتا ہے   جس سے مولانا شبلی کی حیات اورخدمات کے موضوع پر اہل علم کی دلچسپی میں اضافہ ہو گا۔(م۔ا)

دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا کتابیات و اشاریہ جات
6404 1361 اخوان المسلمون تزکیہ ، ادب ، شہادت ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی

اس میں بھلا کیا شک ہے کہ اس وقت امت مسلمہ پرزوال کا دور ہے۔ مسلمان ہر لحاظ سے ابتر کا شکار ہیں۔ ان کی سیاست میں انتشار، ان کی معاشرت میں بے راہ روی، ان کی معیشت میں تباہ حالی اسی طرح تزکیہ نفس اور اصلاح باطن کا شدید فقدان ہے۔ گویہ یہ زوال ہمہ جہتی ہے۔ اور یہ شروع بھی گزشتہ کچھ دہائیوں سے ہواہے۔ امت کی اس زبوں حالی کو دیکھ کر اسے سدھارنے کےلیے کئی ایک جماعتیں اٹھیں، ان میں سے کچھ دعوتی تھیں اور کچھ عسکری۔ ایسے ان جماعتوں میں سے سب سے اہم ترین جماعت اخوان المسلمین ہے جس نے احیائے امت کےلیے تقریباً ہمہ جہت کام کیا۔ بنیادی طور پر اخوان کامحاذ سیاسی تھا۔ اور گزشتہ صدی میں جو جماعتیں امت کےلیے ایک نمونے کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں ان میں سے بھی اخوان کا شمار ہوتا ہے۔ مختصر بات یہ ہےکہ اخوان کانظم ونسق اور اس کے کارکنان کی تربیت واصلاح ایک مثال تھے۔ زیرنظرکتاب میں اس عظیم تحریک کے نظام اصلاح وتربیت کو سمجھانے کی یا اسےآگے پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس میں مصنف نے اس تحریک کے دعوتی اور تربیتی پہلو کو زیادہ اجاگر کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ (ع۔ح)
 

القلم پبلی کیشنز کشمیر اسلامی تحریکیں
6405 7236 اخوانی تنظیم کی حقیقت اس کے خطرات اور اندیشے ڈاکٹر سلیمان بن عبد اللہ ابا الخیل

اخوانی تنظیم 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی شیخ حسن البنا اس کے بانی تھے اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہو گئیں۔ اخوان المسلمون کا پاکستان کی جماعت اسلامی سے قریبی تعلقات ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’اخوانی تنظیم کی حقیقت اس کے خطرات اور اندیشے‘‘ڈاکٹر سلیمان بن عبد اللہ ابا الخیل حفظہ اللہ (سابق چانسلر امام محمد بن سعود یونیورسٹی،سابق پرو چانسلر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ،جامعہ لاہور الاسلامیہ) کے خطاب کی کتابی صورت ہے۔موصوف دین کے نام پر تجارت کے کرنے والی جماعتوں اور تنظیموں سے ملک و ملت کو ہمیشہ آگاہ کرتے رہے ہیں بطور خاص اخوانی تنظیم کی حقیقت کو آپ نے میڈیا کے ذریعے سب سے زیادہ آگاہ کیا ہے ۔ڈاکٹر سلمان ابا الخیل حفظہ اللہ نے اس خطاب میں جہاں دین اسلام کے حقیقی چہرے کو دکھایا ہے ، صحیح اسلامی عقیدے اور سلفی منہج کو واضح کیا ہے وہیں منحرف اور باطل افکار کی حامل تنظیموں کی بھی قلعی اتاری ہے بطور خاص اخوانی تنظیم کے باطل افکار اور فاسد عزائم کو کھول کر رکھ دیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اسلامی تحریکیں
6406 3661 اسلامی تحریک درپیش چیلنج پروفیسر خورشید احمد

دنیا بھر کے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے لئے نیو ورلڈ آرڈر جنم لینے سے پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔بیسویں صدی نے بہت سے رہنماؤں کو ایک نئے عالمی نظام کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے دیکھا۔پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکی صدر وڈروولسن نے مستقبل کے عالمی نطام کے موضوع پر مباحثے مین جان ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا  جس میں کچھ اصولوں اور تسلیم شدہ آفاقی قدروں کی حکمرانی کا تصور تھا۔یہ خواب مجلس  اقوام کی ناقص ساخت اور اس کے فوری خاتمے کے ساتھ بکھر گیا۔دنیا نہ ایک نئی جنگ سے بچ سکی اور نہ جمہوریت ہی محفوظ رہی بلکہ دنیا دائیں اور بائیں بازو کی کلیت پسندی کے نرغے میں آگئی۔دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر نئی امیدیں پروان چڑھنے لگیں۔اقوام متحدہ کی بنیادرکھی گئی اور ایک نئے عہد کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔مگر بہت جلد ہی یہ امیدیں بھی خاک میں مل گئیں اور نسل انسانی تباہ کن سرد جنگ کے دور میں داخل ہو گئی۔مغرب کو اسلام سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن مغرب اسلام کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی تحریک درپیش چیلنج"محترم پروفیسر خورشید احمد صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی منظر نامے کو پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد اسلامی تحریکیں
6407 6289 اسلامی تحریک کے 30 بنیادی اصول خلیل الرحمن چشتی

تحریک  کا لفظ حرکۃ سے ماخوذ ہے ۔ تحریک اس جدوجہد کا نام  ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے  بلکہ ایک تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے۔محترم جناب خلیل الرحمن چشتی صاحب   نے زیر نظر کتاب ’’اسلامی تحریک کے 30 بنیادی اصول‘‘ میں  تیس ایسے بنیادی اصول پیش کیے ہیں کہ جن کی روشنی میں تحریک سے وابستہ افرادد اپنے ملک میں اپنے اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر اسلام کی عالمگیر دعوت کے لیے جدوجہد  کرسکتے ہیں ۔چشتی صاحب نے اس مختصر کتاب میں  بہت سے اہم سوالات اور اشکالات کے جوابات پیش کیے ہیں ۔ ان سوالات میں اسلام کیا ہے ؟،تحریک کیا ہے ؟،دین کیا ہے ؟،اقامت دین کامفہوم کیا ہے ؟ اسلامی اداروں کی تشکیل کیوں ضروری ہے ؟تنظیم اور اجتماعیت کی ضرورت اور اہمیت کیا ہے ۔جیسے اہم  سوالات شامل ہیں ۔یہ  کتاب در اصل مصنف کے  اس موضوع پر مختلف ممالک میں  دئیے گئے لیکچرز  کی  کتابی صورت ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اسلامی تحریکیں
6408 6175 اقبال کا فکری نظام اور پاکستان کا تصور پروفیسر فتح محمد ملک

مصور پاکستان علامہ اقبال نے  پاکستان کا خواب دیکھا اور محمد علی جنا ح نےمسلمانان برصغیر کے بھر پور تعاون سے اس خواب کوٹھوس تعبیر مہیا کردی۔ قیام پاکستان کا  بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان  وتحریک پاکستان میں علماء کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔قیام پاکستان میں علمائے کرام  نے  جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب  ہے۔لیکن قیام پاکستان کے متعلق بعض علماء (کا  موقف  عمومی علماء سے مختلف تھا۔زیر نظر کتاب’’ اقبال  کافکری  نظام ور پاکستان کاتصور ‘‘ ماہر اقبالیات  جناب پروفیسر فتح محمد ملک  کی تصنیف ہے ۔فاضل  مصنف نے اس کتاب میں  تصور پاکستان کو  اقبال کے نظامِ فکر سے مربوط کیا ہے  اور بجا طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ پاکستان کی بقا اور ترقی فکرِ اقبال اور پیغام اقبال کی سچی اور دیانت دارانہ تعبیر پر منحصر ہے۔نیز صاحب کتاب  نے اپنے مضبوظ استدلال سے ثابت کیا ہےکہ ابتدا میں ترقی پسندوں کی اقبال ناشناسی کا اصل محرک سیاسی تھا۔ بعد میں انہیں معلوم ہوگیا ک اقبال کا پین اسلامزم دراصل پین ہیومنزم کی طرف ان کی پیش قدمی ہے اور ان کااسلامزم اپنی روح میں ہیومنزم ہے۔(م۔ا)

سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور قیام پاکستان
6409 1963 انسانی تاریخ کی انتہائی خطرناک و خفیہ ترین تحریک، حقائق انکشافات ابو عدنان محمد منیر قمر

تاریخ عالم آج تک بے شمار تحریکوں سے روشناس ہو چکی ہے۔اور آئے دن چشم فلک کو نئے نئے ناموں سے موسوم عجیب وغریب نظریات اور پروگراموں کی حامل اور طرح طرح کے لوگوں کی قیادت میں کام کرنے والی تحریکوں سے وابستہ پڑتا ہے۔ان میں سے کچھ تحریکیں مثبت طریق کار اور دینی نہیں تو کم از کم دنیاوی مگر اصلاحی وفلاحی نظریات کی پر چارک ہوتی ہیں۔بعض تحریکیں خالص دینی اور اسلامی ہیں،جبکہ بعض ایسی بھی ہیں جو دین کے نام کو شعار بنا کر لوگوں کو اپنے ساتھ ملاتی اور پھر بے دینی کو پھیلاتی ہیں۔انہی رنگا رنگ ناموں اور طرح طرح کے نظریات کی حامل تحریکوں میں سے ایک خطرناک ترین تحریک کا نام الماسونیہ ،فری میسن (FREEMASONRY) ہے جس کے طریقے کار اور عقائد ونظریات کا مطالعہ کرنے سے ایک ایسی خطرناک وخوفناک اور بھیانک جماعت سامنے آتی ہے ،جس کے متعلق معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان پڑھ تو کیا بڑے بڑے پڑھے لکھے مسلمانوں کا ان کے جال میں پھنس جاناناممکنات میں سے نہیں ہے۔اور جو ان کے جال میں پھنس گیا ،وہ آہستہ آہستہ دین سے دور ہوتا چلا گیا اور بالآخر دین کا دشمن بن گیا ۔یہی اس خوفناک تحریک کا نصب العین ہے کہ لوگوں کو دین سے دور کر کے دنیا میں بے دینی ،اخلاقی بے راہروی اور جنسی انارکی پھیلا دی جائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ " انسانی تاریخ کی انتہائی خطرناک وخفیہ ترین تحریک ۔۔۔ حقائق وانکشافات "سعودی عرب میں مقیم معروف پاکستانی عالم دین ابو عدنان محمد منیر قمر﷾ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مسلمانوں کو اس خطرناک اور خوفناک تحریک کے جالوں سے بچنے کی ترغیب ہی ہے اور اس تنظیم کے خطرناک منصوبوں اور عزائم سے پردہ اٹھایا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کو اس سے اس جیسی دیگر اسلام دشمن تنظیموں سے مھفوظ فرمائے۔آمین۔(راسخ)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور اسلامی تحریکیں
6410 1383 این جی اوز اہداف ، ترجیحات اور مقاصد انوار ہاشمی

دور جدید میں این جی اوز نے بہت زیادہ اہمیت اختیار کر لی ہے ۔ ہر معاشرے میں ان کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے ۔ بہت زیادہ سول سوسائٹی کو ان کے ذریعے منظم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ این جی اوز کا تصور بذات خود برا نہیں ۔ ان کے اساسی اہداف نیک ہی ہیں ۔ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث صحت ، تعلیم ، غربت اور سماجی شعور کے متعلق مسائل گھمبیر شکل اختیار کر چکے ہیں ۔حکومتوں کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ سرکاری سطح پر یہ مسائل حل کر سکیں ۔ اس پس منظر میں این جی اوز کے قیام کا رجحان کسی نیک مشن سے کم نہیں لیکن یہ نیک مشن اس وقت معاشرے کے لیے عذاب بن جاتے ہیں جب ان کے ظاہری اہداف کے پیچھے خفیہ مقاصد بھی دبے پاؤں چلا آتے ہیں ۔ یہ این جی اوز ترقی یافتہ ممالک کے فنڈز اور ڈونر ایجنسیوں کی امداد سے چلتیں ہیں ۔ امداد کے ساتھ ساتھ این جی اوز اپنےمشنری ، مذہبی ، اقتصادی ، جغرافیائی اور دیگر خفیہ مقاصد کو بھی ایکسپورٹ کیا جانے لگا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ڈونر ممالک میں زیادہ تر غیرمسلم  مغربی ممالک شامل ہیں ۔ اس لئے ان مخصوص اہداف اور مقاصد کا شکار زیادہ تر تیسری دنیا کے مسلم ممالک ہیں ۔ زیر نظر کتاب این جی اوز کے ان پس پردہ حقائق کو آشکار کرتی ہے ۔ جو کہ اس موضوع پر ایک مکمل دستاویز ہے۔ (ع۔ح)
 

فیکٹ پبلیکیشنز لاہور این جی اوز
6411 1409 تاریخ جماعت اسلامی حصہ اول آباد شاہ پوری

انیس سو تئیس میں انحطاط خلافت اسلامیہ کے بعد مسلمانوں کے اندر خلافت کی بحالی کی  مختلف تحریکیں اٹھیں ہر ایک نے اپنی اپنی استعداد اور پالیسی کے مطابق اس کی کوششیں کیں ۔ دوسری طرف عالم اسلام پر مغرب کی فکری وتہذیبی یلغار کی وجہ سے مسلمانوں میں اپنی تہذیب کے حوالے سے پسپائی کی روش پیدا ہو گئی ۔ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے انیس سو بیالیس میں جماعت اسلامی کی اساس رکھی گئی ۔ جس کا اساسی مقصد سیاسی سطح پر اسلامی خلافت کا احیا اور معاشرتی و تہذیبی سطح پر مسلمانوں کے اندر تہذیب اسلامی کا احیاء کرنا تھا ۔ ان کے اندر اپنی تعلیمات کے حوالے سے اعتماد پیدا کر نا تھا ۔ اس سلسلے میں جماعت جب اپنے مشن کو لے کر آگے بڑھنے لگی تو جہاں اسے  غیرمسلموں اور کافروں کی طرف سے  کئی ایک رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا وہاں ان نام نہاد سیکولر اور لادین مسلمانوں کی طرف سے بھی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ کٹر مذہبی حلقوں کی طرف سے بھی کئی ایک محاذوں سے نبرد آزما ہونا پڑا ۔ تاہم جماعت اپنی پالیسیوں اور مشن کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی منزل کی جانب بڑھتی رہی اس سے جماعت کی ایک الگ سے تاریخ مرتب ہوتی رہی ۔ اگرچہ جماعت اپنے  مشن یا منزل تک تا ہنوز بھی نہیں پہنچ سکی لیکن اس کے باوجود ایک انقلابی اور مضبوط جماعت ہونے کی وجہ سے اس نے  اسلامی تعلیمات کے حوالے مسلمانان ہند کے اوپر خاطر خواہ اضافہ ڈالا ہے ۔ بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے اوپر بھی اس جماعت کی فکر کے اثرات مرتب ہوتے ہوئے ہمیں نظر آتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب جماعت اسلامی کے تاریخی پہلوں کو سامنے لے کر آتی ہے ۔ اللہ مصنف کو اجر جزیل سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور جماعت اسلامی
6412 3834 تاریخ مرکزی دار العلوم (جامعہ سلفیہ بنارس) محفوظ الرحمن فیضی

دینی مدارس کے طلباء، اساتذہ ،علمائے کرام، مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے۔ نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نے ایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا۔ صبح و شام کے اوقات میں صحابہ کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی و بیرونی صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔ یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔ اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام، ترویج دین اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے میں جن کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اسلام کی ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس دینیہ اور مَسندوں کی خدمات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں کہ جہاں سے وہ شخصیا ت پیدا ہوئیں جنہوں نے معاشرے کی قیادت کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام الناس کے لیے منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔ پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت وتبلیغ، تصنیف وتالیف، شروح حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں اوران کے اثرات پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ، دہلی، جامعہ سلفیہ، بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، جامعہ محمدیہ، گوجرانوالہ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور،جامعہ اہل حدیث، لاہور، جامعہ ستاریہ اسلامیہ، جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں۔ ان مدارس کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات میں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ مرکز دار العلوم ‘‘ جامعہ سلفیہ بنارس کے قیام، احوال خدمات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو شیخ محفوظ الرحمٰن فیضی﷾ نے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی مرکزی دار العلوم کے قیام کی تجویز اورتعمیر کے معلومات درج ہیں۔ دوسرے حصہ 1963ء میں مرکزی دارالعلوم کے سنگ بنیاد وتاسیس کی پر مسرت کی مختصر روداد اور تیسرا حصہ مارچ 1066ءمیں مرکزی دار العلوم کے تعلیمی افتتاح کی پروقار تقریب کی مختصر تفصیل پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کی ان درس گاہوں کوقائم دائم رکھے۔ (آمین)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی دینی مدارس
6413 1453 تبلیغی جماعت تاریخ ، عقائد پروفیسر ڈاکٹر طالب الرحمن شاہ

برصغیر پاک و ہند میں  گزشتہ صدی میں  کچھ جماعتیں ایسی  اٹھی  ہیں جن کے امت کے اندر دور رس  اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ان میں سے  کچھ تو حالات زمانہ کی نظر ہوگئی ہیں۔اور کچھ موجود ہیں،ان کے حلقہ فکر میں لاکھوں  پیروان ہیں۔انہی میں سے ایک تبلیغی جماعت کا نام بھی لیا جاسکتا ہے ،جو مسلکی و مذہبی اعتبارسے دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے۔اگرچہ جماعت کا بنیادی اور اساسی مقصد امت مسلمہ کے اندر دینی وابستگی و تعلق پیدا کرنا ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ جماعت کے اوپر حنفی مسلک گہری چھاپ  ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص  مکتبہ فکر ترجمان و نمائندہ بن کر رہ گئی ہے۔اس تناظرمیں اگر جائزہ لیا جائے تو جماعت کا مقصد تو بہت اچھا ہے تاہم اس کے لیے جو راستہ اپنایا ہے وہ دوسرے مسلمانوں کے لیے باعث تشویش بن گیا ہے۔اس کے علاوہ جماعت کے دعوتی منہج میں بھی  کچھ چیزیں واقعی قابل اعتراض ہیں۔زیرنظر کتاب درحقیقت جماعت کا دونوں حیثیتوں سے تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ ہے۔جس میں محترم جناب طالب الرحمان صاحب فقہ حنفی  کے کچھ مسائل اور تبلغی جماعت کے دعوتی منہاج کو  زیر بحث  لائے ہیں۔اسلوب نگارش میں کہیں شدت بھی آجاتی ہے تاہم بحیثیت مجموع جذبہ اصلاح سے سرشار ہیں۔(ع۔ح)
 

مکتبہ بیت السلام الریاض تبلیغی جماعت
6414 84 تبلیغی جماعت عقائد ، افکار ، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں ابو الوفا محمد طارق عادل خان

قیامت تک ایک جماعت کے حق پر قائم رہنے کی نبوی پیشینگوئی کو ہر گروہ اپنے اوپر چسپاں کرتا نظر آتا ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر گروہ اپنے طریقہ کار کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو ثابت ہو جائے اس پر سختی سے کاربند رہے جس کا ثبوت نہ ملے اسے بلاجھجک ترک کر دیا جائے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ اپنے اصول و ضوابط اور مقاصد و طریقہ کار کو درست ثابت کرنے کیلئے قرآن و حدیث کی معنوی تحریف سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ برصغیر پاک و ہند میں دیوبندی احباب کی تبلیغی جماعت کا خوب شہرہ ہے۔ تبلیغی جماعت کی کتاب فضائل اعمال (جس کا پرانا نام تبلیغی نصاب تھا) پر کتاب و سنت کی روشنی میں کئی دفعہ تنقید کی گئی۔ لیکن ارباب اختیارات نے کبھی کان نہ دھرے اور فضائل اعمال میں موجود شرکیہ واقعات کو جوں کا توں باقی رکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں فضائل اعمال میں تحریر شدہ واقعات و اقوال کے حوالے سے یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد کے ضمن میں تبلیغی جماعت کا نقطہ نظر کیا ہے۔ اور تبلیغی جماعت کی تاسیس کا اصل محرک کیا ہے۔ نیز تبلیغی جماعت کے اکابرین کے عقائد کو بھی ان کی کتب سے باحوالہ طشت از بام کیا گیا ہے۔ عوام تبلیغی جماعت کے عامی افراد کی محنت اور تگ و دو کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن پس پشت ان خطرناک صوفیانہ عقائد سے ناواقف ہیں جن کی فضائل اعمال کے ذریعے تبلیغ کی جا رہی ہے۔ اس کتاب میں تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے افکار و نظریات پر یہ ایک عمدہ تصنیف ہے۔

 

 

www.ahya.org تبلیغی جماعت
6415 916 تبلیغی جماعت علمائے عرب کی نظر میں محمد بن ناصر العرینی

قرآن کریم اور احادیث نبویہﷺ میں تبلیغ دین کی طرف بہت زیادہ توجہ دلائی گئی ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نے دعاؤں کی قبولیت کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے ساتھ خاص فرمایا ہے۔ لیکن تبلیغ دین کے لیے نبوی منہاج کو سامنے رکھنا از بس ضروری ہے  اور اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں لوگوں کی اصلاح کا کام کیا جائے۔ زیر مطالعہ کتابچہ میں برصغیر سے اٹھنے والی تبلیغی جماعت کے طریقہ تبلیغ اور عقائد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں محمد بن ناصر العرینی  نے تبلیغی جماعت سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے اس جماعت سے متعلق علمائے عرب کے اقوال و فتاوی جات کو پیش کیا ہے۔ اردو ترجمہ کے فرائض فاضل مدینہ یونیورسٹی ابو عید نے ادا کیے ہیں۔ مصنف کے مطابق تبلیغی حضرات کا دوران تبلیغ مکمل دار و مدار تبلیغی نصاب پر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے مبلغین لوگوں کی عقائد کی اصلاح کے بجائے عقائد بگاڑنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔یہ کتابچہ جن علما کے فتاوی جات اور افادات پر مشتمل ہے ان میں شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ، شیخ صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور متعدد کبار علمائے کرام شامل ہیں۔ (عین۔ م)
 

حدیث اکیڈمی ڈیرہ غازیخان تبلیغی جماعت
6416 3730 تبلیغی جماعت کا اسلام پروفیسر سید طالب الرحمن

جس خلوص اور محنت کے ساتھ تبلیغی جماعت اپنی تبلیغی محنت کو جاری وساری رکھے ہوئے ہے۔ان کی اس محنت اور خلوص میں شک وشبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔لیکن کیا صرف محنت اور خلوص ہی جنت  کے حصول کے لئے شرط ہے۔اگر جواب اثبات میں ہے تو عیسائیوں کے گرجوں میں دنیا سے تعلق توڑ کر راہبانہ زندگی بسر کرنے والے افراد کا کیا قصور ہے جو اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کے لئے  اپنا  تن من دھن سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔تبلیغی جماعت والوں کی اہم ترین کتاب کا نام ’’تبلیغی نصاب‘‘ ہے۔ اس کتاب کو ان کی جماعت کے بڑے رئیس محمد ذکریا کاندھلوی صاحب نے لکھا ہے۔ تبلیغی  اس کتاب کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں جیسا کہ اہل سنت صحیحین اور دیگر کتب حدیث کی تعظیم کرتے ہیں۔ تبلیغی جماعت والوں نے اس کتاب کو ہندی اور دیگر عجمی لوگوں کے لئے بہترین نمونہ بنا رکھا ہے۔ حالانکہ اس میں شرکیات‘ بدعات‘ اور خرافات بھری پڑی ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں موضوع اور ضعیف حدیثوں کا ذخیرہ موجود ہے اور درحقیقت یہ کتاب گمراہی کا ذریعہ ہے۔ تبلیغی جماعت والے اسی کے ذریعے اپنی بدعت اور گمراہیاں پھیلاتے ہیں اور لوگوں کے عقائد خراب کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تبلیغی جماعت کا اسلام "محترم پروفیسر سید طالب الرحمن صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تبلیغی جماعت کی انہی خرابیوں  کی نشاندہی کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ تبلیغی جماعت
6417 85 تبلیغی جماعت کا تحقیقی جائزہ عبید الرحمٰن محمدی

اس کتاب میں تبلیغی جماعت اور اس کی معروف کتاب "فضائل اعمال" کے اصلاح طلب پہلوؤں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے مسلسل چار سالوں تک تبلیغی جماعت کے رائے ونڈ اجتماع میں شرکت کرنے کے بعد اپنے تاثرات و مشاہدات کو قلم بند کیا ہے۔ تبلیغی بھائیوں میں یہ مقولہ زبان زد عام ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکموں اور نبی کریم ﷺ کے طریقوں میں کامیابی ہے، زیر تبصرہ کتاب کی گزارشات جذبہ خلوص کے تحت اسی مقولہ کی بنیاد پر پیش کی گئی ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں تبلیغی جماعت نے اپنے کام اور طریقہ کار میں ایسی چیزیں شامل کر لی ہوں، جو نہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہو اور نہ نبی ﷺ کا طریقہ؟ تبلیغی بھائیوں کے لئے جذبہ ہمدردی اور اخلاص کے تحت لکھی گئی اصلاحی تحریر۔
 

دار الاندلس،لاہور تبلیغی جماعت
6418 1470 تبلیغی جماعت کی علمی و عملی کمزوریاں ڈاکٹر محمد سلیم بن عبید الہلالی

اللہ تعالی نے اس کائنات اور جن و انس کو اس لیے  پیدا کیا تاکہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ یہ عبادت  کیا ہے اور کیسے کی جائے؟ یہ سب انبیاء نے آکر انسانوں کو بتائیں۔ انبیاء کرام نے اللہ تعالیٰ کی پسند اور ناپسند کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا اور مرنے کے بعد جزا اور سزا کے بارے میں بھی انہیں خبردی۔سب سے  آخری نبی حضرت محمدﷺ ہیں اور آپ پر نازل ہونے والے دین کا نام اسلام ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہے اور قیامت کو انسان اسلام کے علاوہ کوئی اور دین لے کر آئے گا تو وہ قبول نہ کیا جائے گا۔ اسلام کو  اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہﷺ کی زندگی میں ہی مکمل کر دیا تھا اور مسلمانوں پر اپنی نعمت پوری کر دی۔ اب قیامت تک حضور اکر م ﷺ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا۔ اس لیے اسلام پر عمل کرتے ہوئے اس دین برحق کی نشر واشاعت ہر مسلمان پربقدر استطاعت لازم ہے۔اس کے لیے لوگ انفرادی طور پر بھی اور جماعتوں کی کوشش کرتے رہے ہیں  اور کررہے ہیں۔ انہی جماعتوں میں سے ایک تبلیغی جماعت ہے جو پچھلے کم و بیش نوے سال سے دعوت و تبلیغ کے کام میں مصروف ہے اور جس کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔اس جماعت کی نمائندہ کتاب فضائل اعمال ہے جس کے چار حصے ہیں ان میں سے آخری حصہ صوفیاء حضرات کے ارشادات اور واقعات ہے۔ زیرتبصرہ کتاب  میں اسی حصہ کو موضوع بحث بنا کر تنقیدی  جائزہ لیا گیا ہے۔(ع۔ح)
 

ادارہ ترجمان السنہ، لاہور تبلیغی جماعت
6419 538 تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں محمد منیر

یہ ایک حقیقت ہے کہ قوموں کے بگاڑ میں دینی رہنما، احبار و رہبان ہی مؤثر کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔ یہ جب دنیا کی طرف مائل اور شیطان کے دام فریب کا شکار ہو جاتے ہیں تو بالآخر اسی کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔ افسوس کہ کچھ بدنصیب انسان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی عقل و دانش کو پس پشت ڈال کر ان پیشہ ور مولویوں اور پیروں کے مقلد بن کر رہ جاتے ہیں اور وہ ان کواپنے جال میں ایسا جکڑ لیتے ہیں کہ ان کی قوت مزاحمت ختم ہو جاتی ہے اور اپنے اکابرین کی ہر بات کو بے چون و چرا تسلیم کرتے چلے جاتے ہیں۔ ’تبلیغی جماعت‘ عرصہ دراز سے ملک پاکستان کے طول و عرض میں تبلیغ دین کا کام کر رہی ہے۔ اس جماعت کی تبلیغ کا ایک لازمی حصہ مشہور زمانہ کتاب ’فضائل اعمال‘ ہے جو تبلیغی نصاب کے نام سے جانی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مولانا محمد زکریا کی تصنیف کردہ اس کتاب کا قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ مصنف  کتاب کے شروع میں تبلیغی جماعت کی فضائل کی کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اب ان فضائل کی کتابوں کا ذرا تحقیقی جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ان میں بیان کردہ بے شمار من گھڑت واقعات آیات قرآنی اور احادیث صحیحہ سے متصادم بلکہ ان کے ساتھ صرح مذاق ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعات، اکابرین کے اقوال اور صوفیوں کے ملفوظات تو اصلاح کے بجائے لوگوں کے عقائد بگاڑنے میں مہمیز کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ مصنف کا یہ دعویٰ کس حد تک درست ہے اس کا صحیح اندازہ قارئین کو اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد ہو جائے گا۔(ع۔م)
 

مسجد بلال فتح جنگ ضلع اٹک تبلیغی جماعت
6420 3969 تحریک آزادی ابو الکلام آزاد

مسلمان اور غلامی دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک ساتھ اکٹھی نہیں ہو سکتی ہیں۔مسلمان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ غلامی کی فضا میں اپنے دین کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔اسلام غلبہ اور حکمرانی کے لئے آیا ہے ،دوسروں کی چاکری اور باطل نظاموں کی غلامی کے لئے نہیں آیا ہے۔اسلام نے مسلمانوں کا یہ مزاج بنایا ہے کہ وہ  طاغوت کی حکومت ،خواہ کسی بھی شکل میں ہو  اس کی مخالفت کریں اور خدا کی حاکمیت کو سیاسی طور پر عملا قائم کرنے اور زندگی کے ہر شعبے میں اسے  جاری وساری کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔برصغیر کے مسلمانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس وقت  بہت  نمایاں ہو کر ابھرا،جب سلطنت مغلیہ کے خاتمہ کے بعد برطانوی استعمار کے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔چنانچہ سید احمد شہید نے جہاد کا اعلان کیا اور تحریک مجاہدین نے آخری دم تک دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا۔1857ء کی جنگ آزادی  مسلمانوں ہی کے خون سے سینچی گئی۔تمام تر خرابیوں اور کمزوریوں کے باوجود  مسلمانوں نے غیر اللہ کی غلامی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔انیسویں صدی  کے دوسرے نصف میں "سمجھوتہ بندی" کی روش کو خاصی تقویت ملی۔ مسلمانوں کی حیثیت ایک ہاری ہوئی فوج کی سی تھی،جو ذہنی طور مغرب سے مرعوب ہو چکے تھے۔ان حالات میں مولانا ابو الکلام آزاد﷫نے احیائے اسلام کی جد وجہد کا آغاز کیا ،اور اسلامی تعلیمات کو عقلی دلائل کے ساتھ پیش کیا اور ذہنوں سے شکوک وشبہات کے  ان کانٹوں کو نکالا جو الحاد،بے دینی اور اشتراکیت کی یلغار نے مسلمانوں  میں پیوست کر دئیے تھے۔مولانا ابو الکلام آزاد ﷫کی یہ  کتاب" تحریک آزادی "اسی موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کرتے ہوئے انہیں استعمار کے خلاف سینہ سپر ہونے کی ترغیب دی ہے،اور برصغیر کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

طیب پبلیشرز لاہور اسلامی تحریکیں
6421 6976 تحریک آزادی پاک و ہند اور اہل حدیث محمد اشرف جاوید

ہندوستان کا وہ انقلابی دور جو جنگ آزادی سے متصف ہے اس دور کے تمام حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو صرف اور صرف ایک جماعت نظر آئے گی جس نے خلوص اور نیک جذبے کے ساتھ استعماری قوتوں اور انگریزی ظلم و استبداد کے خلاف آزادی کا علم لہرایا اور پوری سرگرمی سے جنگ میں شریک رہی اور وہ جماعت ‘جماعت اہلحدیث ہے ۔ تاریخ کے سنہرے اوراق علمائے اہلحدیث کی بے مثال قربانیوں سے بھرپور ہیں۔علمائے اہل حدیث نے انگریز کی مخالفت میں اپنی جانیں قربان کیں ‘پھانسیوں پر وہ لٹکائے گئے ‘کالا پانی بھیجے گئے ‘جیل کی سزائیں کاٹیں ‘ان کی جائدادیں ضبط ہوئیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’تحریک آزادی پاک و ہند اور اہل حدیث‘‘ مولانا محمد اشرف جاوید صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں تحریک کا مختصرا تعارف ،انگریزی رپورٹ اور آخر میں مولانا فضل الٰہی اور عبد الغنی مجاہد کی خدمات اور خصوصاً سرحد و سلہٹ آسام کا ریفرنڈم پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

ادارہ اشاعۃ السنہ فیصل آباد قیام پاکستان
6422 4265 تحریک تجدد اور متجددین ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

تحریک تجدد اور متجددین کے عنوان سے میرے کچھ مضامین ماہنامہ میثاق، لاہور میں دسمبر 2010ء سے جولائی 2011ء کے دوران پبلش ہوئے۔ یہی مضامین ماہنامہ الاحرار، ملتان میں بھی جون 2010ء سے مئی 2011ء کے دوران شائع ہوئے۔ انہی مضامین کو اب افادہ عام کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے۔ اس کتاب میں مصر، برصغیر پاک وہند اور ترکی میں تجدد پسندی کی حالیہ تحریک اور افکار کا ایک مختصر اور ناقدانہ جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کتاب میں شیخ جمال الدین افغانی، مفتی محمد عبدہ، شیخ رشید رضا، طہ حسین، توفیق الحکیم، شیخ یوسف القرضاوی، شیخ وہبہ الزحیلی، مصطفی کمال پاشا، سر سید احمد خان، غلام احمد پرویز اور پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے افکار کا مختصر انداز میں تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا اسلوب تحقیقی نہیں رکھا گیا کہ ہر اہم بات کا حواشی میں مفصل حوالہ درج کیا جائے۔ یہ کتاب دراصل مصنف کا حاصل مطالعہ ہے کہ جسے تحریر کی صورت میں ڈھال دیا گیا ہے اور مطالعہ کے مصادر کو علیحدہ سے بیان کر دیا گیا ہے۔ جب یہ مضامین مجلہ میثاق اور مجلہ الاحرار میں شائع ہوئے تھے تو اس وقت تو ترتیب یہی تھی کہ ہر مضمون کے آخر میں اس کے مصادر ومراجع بیان کر دیے جاتے تھے۔ اور اب ان تمام مضامین کے مصادر ومراجع کو آخر کتاب میں اسی عنوان سے جمع کر دیا گیا ہے۔

دار الفکر الاسلامی، لاہور اسلامی تحریکیں
6423 2240 تحریک جہاد جماعت اہلحدیث اور علمائے احناف حافظ صلاح الدین یوسف

دار العلوم دیو بند اور اس کے فیض یافتگان کی علمی ودینی خدمات برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا ایک اہم باب ہےاور ان دوائر میں اپنے مخصوص فقہی نقطہ نظر کے مطابق انہوں نے جو کام کئے ہیں،اختلاف کے باوجود ان سے مجال انکار نہیں ہے۔لیکن تعلیمی ،تدریسی،تبلیغی اور تصنیفی خدمات کا دائرہ قومی وسیاسی خدمات سے مختلف ہے۔ضروری نہیں کہ تعلیم وتدریس اور تبلیغ سے شغف اور وابستگی رکھنے والا سیاست کا مرد میدان بھی ہو۔افسوسناک بات یہ ہے کہ وابستگان دیو بند نے اپنے اکابر کی سوانح وخدمات بیان کرنے میں اسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ جن تک وہ اپنے اکابر کو میدان سیاست کا رستم وسہراب ثابت نہ کر دیں ،ان کی علمی عظمت اور تاریخی اہمیت ثابت نہیں ہو سکتی ہے۔لہذا انہوں نے تاریخ نگاری کی بجائے تاریخ سازی کا راستہ اختیار کیا اور متعدد ایسے فضائل اپنے نام کرنے کی کوشش کی جن کا ان کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک جہاد ،جماعت اہل حدیث اور علمائے احناف " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، عظیم مفسر قرآن اور انٹر نیشنل مکتبہ دار السلام کے شعبہ تحقیق کے مدیر محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف﷾ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے دیوبندی اہل قلم کے افتراءات والزامات اور ان کی تاریخ سازی کی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اور دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ تحریک جہاد میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والے اہل حدیث علماء کرام تھے ،جنہوں نے سب سے زیادہ قربانیاں پیش کیں اور تختہ دار پر جھول گئے۔(راسخ)

ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ اسلامی تحریکیں
6424 5748 تحریک سید احمد شہید جلد اول غلام رسول مہر

ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے  اپنی  قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحیدِ خالص  کی اساس قائم کی   یہ شاہ  ولی اللہ  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  شہید  تھے ۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حرّیت کی ایک  عظیم مثال قائم کی جن کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور  ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد  ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی  کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں  نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور  جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی  کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے  آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب   ’ ’تحریک سید احمد شہید المعروف شید احمد شہید‘‘  معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا غلام رسول مہر﷫  کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں  نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے  ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہےیہ کتاب جماعت مجاہدین ، سرگزشتِ مجاہدین  کے  عنوان بھی شائع ہوئی ہے ۔مکتبہ الحق، ممبئی نےاسے    دس سال قبل   جدید عنوان’’ تحریک سید احمد شہید‘‘ کے ساتھ چار جلدوں میں شائع کیا ہے ۔ یہ چار ضخیم جلدیں تقریباً ڈھائی ہزار  صفحات پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا) 

مکتبہ الحق ممبئی انڈیا اسلامی تحریکیں
6425 3220.05 تحریک مجاہدین جلد ششم ڈاکٹر صادق حسین

ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب ’ ’تحریک مجاہدین‘‘ڈاکٹر صادق حسین صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن شخصیات نے بطور امارت خدمات انجام دیں ان کابھی ذکر خیر ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔ یہ کتاب متعدد جلدوں میں ہے لیکن ہمیں کی اس کی صرف جلد پنجم اور ششم دستیاب ہو سکیں ہیں اگر کسی صاحب کےپاس اس کی باقی جلدیں ہو تو ہمیں مطلع کرے تاکہ ان کو بھی سائٹ پر پبلش کرکے انٹر نیٹ کی دنیا میں محفوظ کیا جاسکے ۔

نا معلوم جماعت مجاہدین
6426 3821 تحریک نظم جماعت ابو الکلام آزاد

تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔ مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ حزب اللہ ذہن وفکر کی تربیت گاہ اور مخصوص اصحاب علم وفکر کی مرکزی جمعیت تھی۔تحریک جہاد وہجرت حالات و وقت کے پیدا کردہ سیاسی مسائل میں اسلامی جذبات کا مضطربانہ اظہار تھا۔ سید احمد شہیدأ﷫ اور شاہ اسمعیل شہید﷫ کی تحریک جہاد اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کی مساعی کی ناکامی کے بعد مولانا ابو الکلام آزاد﷫کی دعوت قیام نظم جماعت بر صغیر ہند وپاک میں پہلی اسلامی دعوت تھی جو حالات ومصالحہ وقت کی پوری بصیرت کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے ملی مفاد کے تحفظ کے لئے دی گئی تھی جس میں مسلمانوں کے جماعتی مرض کی صحیح تشخیص کی گئی تھی اور اس سے نجات کے لئے نسخہ شفا تجویز کیا گیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک نظم جماعت" مولانا ابو الکلام آزا﷫د کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اپنی اسی تحریک کا تذکرہ کیا ہے۔ جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، مقاصد، امیر، خلفاء اور مریدین مخلصین کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ کتاب ہندوستان سے اٹھنے والی تحریکوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ (راسخ)

نذیر سنز پبلشرز لاہور اسلامی تحریکیں
6427 3822 تحریک وہابیت ڈاکٹر محمد خلیل ہراس

اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، "حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد "قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد وحجاز میں دعوت سلفی کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک کی نشات کے ساتھ بدعت پرست علماء نے اس کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب وافتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہالت اور خارجیت کے فتوے لگائے تاکہ عوام الناس کو اس تحریک سے دور رکھا جائے۔لیکن اہل علم نے ان کے اعتراضات اور فتاوی کا مدلل اور بھر پور جواب دیا۔یہ کتاب انہی جوابات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک وہابیت" محترم ڈاکٹر محمد خلیل ہراس کی عربی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ حافظ محمد اسلم فاضل مدینہ یونیورسٹی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

دار العلوم الاسلامیہ، پنڈی گھیپ، اٹک اسلامی تحریکیں
6428 5900 تحریک پاکستان اور اہل حدیث عبد العظیم انصاری

تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان  وتحریک پاکستان میں اہل  قائدین  اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور اہل حدیث‘‘ مولانا  عبد العظیم انصاری ﷫ کی  کاوش ہے ۔اس کتاب میں ان شخصیات کا اجمالی تذکرہ ہے جن کی  خدمات او رکارناموں نے قیام پاکستان کی منزل کو قریب کردیا ہے یا کسی بھی حیثیت سے تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کےساتھ تعلق رہا۔یہ کتاب دراصل  مولانا عبد العظیم انصاری ﷫ کےاس مقالہ کی کتابی صورت ہے جوانہوں نے  تقریبا ً 30؍ سال  قبل ’’ پاکستان کے قیام پر اہل حدیث  کا کردار‘‘ کے  موضوع پر جمعیت اہل حدیث پاکستان  کی  طرف سے منعقد کیے گیے تحریر مقابلے میں پیش کیا ہے تو اس  انعامی مقابلہ  کی کمیٹی کےارکان مولانا عبد الخالق قدوسی شہید اور مولانا حافظ صلاح الدین﷾ نے اس مقابلہ میں پیش کیے  گیے مقالات میں سے مولانا عبد العظیم انصاری ﷫ کے مقالہ ہذا کو  اول قرار دیا  تو پھر ایک پروقار تقریب  میں  شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر  نےاس نتیجے  کااعلان کیا  اور  مصنف کتاب ہذا کو ’’سند امتیاز‘‘ سے نوازا۔اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی  خدمات جلیلہ کو اپنی بار گاہ میں قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ قدوسیہ،لاہور اسلامی تحریکیں
6429 3721 تحریک ہجرت 1920ء شاہد حسین خاں

تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب ، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت  ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی  فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ہندوستان سے مسلمانوں کے عرب وحجاز اور دوسرے ممالک کو ہجرت کرنے کے واقعات تاریخ کے ہر دور میں ملتے ہیں۔ہجرت کا یہ سلسلہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی  کے فتوی دار الحرب سے پہلے بھی جاری تھااور بعد میں بھی جاری رہا۔لیکن یہ ہجرتیں افراد کی یا زیادہ سے زیادہ خاندانوں کی ہوتی تھیں۔ہندوستان سے اجتماعی ہجرت کا کوئی واقعہ 1920ء سے پہلے پیش نہیں آیا۔البتہ اس صدی میں جب مسلمان سات کروڑ سے زیادہ تھے تو ایک اجتماعی ہجرت کی تحریک پیدا ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب"تحریک ہجرت "محترم شاہد حسین خاں صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی تحریک ہجرت کا تذکرہ کیا ہے۔جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، افکار   اور دستاویزات کو جمع کر دیا ہے۔یہ کتاب ہندوستان سے اٹھنے والی تحریکوں کے سلسلے  کی ایک کڑی ہے۔(راسخ)

ادارہ تحقیقات افکار و تحریکات ملی پاکستان اسلامی تحریکیں
6430 3836 تحریکی رجحان (جماعت اسلامی کی بنیادی کمزورریاں) عبد المعید مدنی

مسلمانوں کے اندر وہ لوگ جو اہل سنت گردانے جاتے ہیں یا جن کو اہل سنت کہا جاتا ہے یا جو خود کو اہل سنت کہلوانا پسند کرتے ہیں عمومی طور پر ان کے اندر تین طرح کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ 1۔ سلفی رجحان، 2۔ تحریکی رجحان اور 3۔ صوفی رجحان۔برصغیر میں ان تینوں رجحانات کی نمائندہ جماعتیں موجود ہیں۔ جماعت اہل حدیث سلفی رجحان کی نمائندہ ہے، جماعت اسلامی اور تمام تجدد پسند تحریکی وعصرانی رجحان کی نمائندہ ہیں اور دیو بندی وبریلوی جماعتیں صوفی رجحان کی نمائندہ ہیں۔ ہر رجحان کے اپنے افکار ومعتقدات اور اصول وضوابط ہیں اور ان کے مطابق ان کی چلت پھرت اور نشاطات وتحرکات ہیں۔جماعت اسلامی جو کہ تحریکی رجحان کی مالک ہے اس میں بعض ایسی چیزیں بھی پائی جاتی ہیں جو قابل اعتراض ہ ہیں اور ان کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریکی رجحان، جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریاں" انڈیا کے عالم دین مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رجحانات کی روشنی میں جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی جماعت اسلامی
6431 1391 تعارف جماعت مجاہدین پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ

برصغیرمیں احیائےاسلام کےسلسلےمیں جوکوششیں ہوئی ہیں  ان میں جماعت مجاہدین کاایک نمایاں مقام ہے۔بلکہ اس حوالےسے اگریہ کہہ دیاجائےتوبےجا نہ ہوگاکہ یہ سب سے پہلی جماعت ہےجس نےباقاعدہ ایک نظم کےتحت برصغیرمیں غلبہءاسلام کی جدوجہدکی  اس جماعت کے فکری بانی شاہ ولی اللہ ہیں اور عسکری طورپر اسے ایک نظم کےتحت لانے والے سید احمد شہید ہیں ۔ تقریبا ایک سوسال تک یہ جماعت مسلسل کسی نہ کسی طریقے سے  جدوجہدآزادی میں شریک رہی۔برصغیرکےلوگوں کےاندرجذبہءآزادی  کی روح بہت حدتک اسی جماعت کےرہین منت ہے۔پھربعدمیں یہ جماعت تاریخ کا ایک حصہ بن کر رہہ گئی ۔اس کی تاریخ کواحاطہءصفحات میں لانےکےلیے سب سے زیادہ کاوشیں مولاناغلام رسول مہر نےکیں۔اس کےعلاوہ بھی بہت سے مصنفین نے اس باب میں دلچسپی لی ۔زیرنظرکتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔جس میں مصنف نےکچھ نادرمخطوطات کو احاطہءتحریر میں لانےکی کوشش کی ہے۔اس کےعلاوہ مصنف کاکہنا ہےکہ مولانافضل الہی جواس جماعت کےآخری امیرتھے ان کے اہل وعیال کے پاس  اس حوالےسے بہت سا موادپڑھاہواہےبس وہ کسی صاحب قلم کی توجہ کامحتاج ہے۔اسےایک منظم اندازمیں مرتب کرکےمنظرعام پرلایاجائے۔تاکہ اس کےبارےمیں زیادہ سے زیادہ معلومات  میں اضافہ ہو اور مولانا غلام رسول مہر کی یہ بہت خواہش رہی کہ مولانافضل الہی کےپاس چندلمحات گزارنےکاموقع ہاتھ آجائے تاکہ وہ اس کام کو بحسن خوبی سرانجام دے سکیں۔زیرنظرکتاب اسی آرزوکوپایہءتکمیل میں پہنچانےکی ایک کڑی ہے۔(ع۔ح)
 

نعمانی کتب خانہ، لاہور جماعت مجاہدین
6432 3840 تعمیر ملت اور دینی ادارے رفیق احمد رئیس سلفی

مسلمانوں کے دینی مدارس تعلیم و تربیت کے ادارے ہیں ۔ یہاں ذمہ دار شہری بنائے جاتے ہیں۔ یہاں سے فارغ ہوکر مسلمان بچے قوم او رملک کی اپنی سکت اور صلاحیت کے مطابق خدمت کرتے ہیں۔ لیکن ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور شرپسند عناصر مسلمانوں اور تعمیرملت کے دینی اداروں کی تصویر خراب کرنے میں شب وروز مصروف ہے۔ دنیا کا ابلیسی نظام مسلمانوں کی بیداری سے ہمیشہ خائف رہتا ہے۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ یہ امت کسی طرح اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوسکے۔ چنانچہ اس کے و سائل کو برباد کیا جارہا ہے یا ان کو اپنی جاگیر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور مسلمانوں کو ہرجگہ قدامت پرست، متشدد اور دہشت گردقرار دیا جارہا ہے۔ ہمارے سربراہان مملکت اور دینی رہنماؤں کو حق بات کہنے کی جرأت نہیں ہے بلکہ بہت سے وظیفہ یاب سادہ مزاج، دین پسند اور مخلص عوام کو مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔ اور لاکھوں مسلمانوں کو خاک وخون میں تڑپانے کی اصل حقیقت سے رورشناس نہیں کراتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعمیر ملت اور دینی ادارے‘‘ مولانا رفیق احمد رئیس سلفی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے مسلمانوں کے کئی حساس مسائل پر بحث کی ہے۔ خاص طور پر مدارس پر کئی پہلوؤں سے روشنی ڈالی گئی ہے اور عالمی سطح پر مسلمانوں پر جو الزامات عائد کیے جاتے ہیں ان کی حقیقت کا جائزہ لیاکیا ہے۔ اور ان کے پس پردہ جو ذہنیت کارفرما ہےاسے سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ نیز مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال کا تجزیہ کیا ہے اور اس پہلو سے ان کی زبوں حالی کو دور کرنےکے لیے چند تجاویز پیش کی گی ہیں۔ (م۔ا)

مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی دینی مدارس
6433 1185 جب ایمان کی باد بہار چلی سید ابو الحسن علی ندوی

تاریخِ اسلام میں  جب بھی ایمان کی ہوائیں چلیں تو عقائد ،اعمال، اور اخلاق تینوں شعبوں میں  حیرت انگیز واقعات کا ظہور ہوا ایمان کے یہ دلنواز جھونکے  تاریخ کے مختلف وفقوں میں چلے کبھی کم مدت کے لیے کبھی زیادہ عرصہ کےلیے تاہم کوئی دور  خزاں ان سے خالی نہ رہا تاریخ اسلام میں   ان سب کاریکارڈ اچھی طرح محفوظ ہے ۔ہندوستان میں ایمان کی  یہ باد بہار تیرہویں صدی ہجری کے آغاز میں اس وقت چلی جب  سید احمد  شہید اوران کےعالی ہمت رفقاء نے  ہندوستان میں توحید  او رجہاد فی سبیل اللہ کا علم  بلندکر کے اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ کردی سید احمد شہید اور ان کے رفقاء  نے  دینِ خالص  کی دعوت   اپنی بنیاد رکھی  اور  مسلمانوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی روح پھونکی  او ر ہندوستا ن کی شمال مغربی سرحد کو اپنی دعوت وجہاد کا مرکز بنایا ان مجاہدین نےسکھوں کوکئی معرکوں میں شکست فاش دے کر پشاور کے اطراف میں اسلامی حکومت قائم کرکے  حدود شرعیہ کااجراء کیا لیکن وہاں کے قبائل نے  اپنی ذاتی اغراض اور قبائلی عادات وروایات کی خاطر اس نظام کابالآخر  خاتمہ کردیا بالاکوٹ کےمیدان میں ان سربکف مجاہدین کی سکھوں سےآخری جنگ ہوئی اوراس معرکہ میں سید احمد شہید اور  اسماعیل شہید کے بہت سے جلیل القدر  رفقاء اور مجاہدین نےجام شہادت نوش  کیا۔زیر نظرکتاب  میں  سید ابو الحسن ندوی نے  مجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے  ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔(م۔ا)
 

مکتبہ فردوس مکارم نگر لکھنؤ جماعت مجاہدین
6434 3571 جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث تنقیدی جائزہ محمد اسماعیل سلفی

اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی  علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان  دونوں ماخذوں میں سے کسی  ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض قاصد  کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب"جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث، تنقیدی جائزہ"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب ﷫کی مایہ ناز تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مولانا ابو الاعلی مودودی صاحب﷫ اور ان کی قائم کردہ جماعت اسلام کا نظریہ حدیث بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع سنت نبوی کے سلسلے میں کی جانے والی ان کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

مرکزی جمعیت اہل حدیث، گوجرانوالہ تحقیق و تنقید
6435 7219 جماعت اسلامی کو پہچانئے حکیم اجمل خان

جماعتِ اسلامی وطن عزیز پاکستان کی سب سے بڑی اور نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابو الاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26 اگست 1941ء کو کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔لیکن کئی کبار علماء نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ بانی جماعت اسلامی کے افکار و نظریات اور دینی تفہیم و تشریح علمائے سلف صالحین سے قطعاً مختلف ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’جماعت اسلامی کو پہنچانیے‘‘ حکیم اجمل خان کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں جماعت اسلامی و بانی جماعت اسلامی کے عقائد و افکار اور نظریات سے متعلق بارہ جید اہل علم و قلم کے مقالات کو یکجا کر دیا ہے۔مولانا ثناء اللہ امرتسری،محدث روپڑی،مولانا اسماعیل سلفی رحمہم اللہ نے اپنے مقالات میں مولانا مودودی کے نظریہ تخفیف حدیث کا رد ّکیا ہے اور اسی طرح حافظ محمد گوندلوی کے مضمون میں تمام ہی غلط نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے۔صوفی نذیر احمد کاشمیری نے قرآن کی چار بنیادی اصطلاحات بالخصوص ’’الٰه‘‘ کے معنیٰ و مفہوم کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ نے مہدی موعود،دجال،فرشتوں، داڑھی اور متعہ وغیرہ کے سلسلے میں سید مودودی رحمہ اللہ کی تاویلات کا مدلل جواب دیا ہے۔ (م۔ا)

نا معلوم جماعت اسلامی
6436 6178 جماعت اسلامی کے زوال کے اسباب اور احیا کے تقاضے ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

جماعتِ اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم  اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26اگست 1941ء کو لاہور میں کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’جماعت اسلامی زوال کےاسباب اور احیا کے تقاضے ‘‘اسلامی جمعیت طلبا  کراچی یونیورسٹی  کے  سابق ناظم ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مصنف نے اپنی اس تصنیف  میں اس بات کو  واضح کیا ہے  کہ جماعت کے وجود کوسب سے بڑا خطر ہ ماڈرنائزیشن سے ماڈرنائزیشن کے عمل ہی نے  ہماری نظریاتی  شناخت کو تباہ کردیا ہے ۔ماڈرنائزیشن کے نتیجے میں جماعت اپنی اسٹریٹ پاور کھو  بیٹھی ہے ۔جماعت کی ماڈرنائزیشن کے نتیجے ہیں کہ جماعت عملاً مولانا مودودی کے دو کلیدی نظریات ’’اسلام ایک مکمل خود کفیل نظام حیات ہے  او رمغرب جاہلیت خالصہ ہے‘‘ کے معاشرتی اور ریاستی اظہار کے فریضہ کوترک کردیا ہے۔(م۔ ا)

وراثت پبلیکیشنز جماعت اسلامی
6437 1774 جماعت مجاہدین غلام رسول مہر

مولانا غلام رسول کی شخصیت کسی تعارف کی  محتاج نہیں  انہوں نے ایک صحافی کی حیثیت سے شہرت پائی، لیکن وہ ایک اچھے مؤرخ اور محقق بھی تھے۔ تاریخ و سیرت میں انکا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ اسلام اور دینی علوم کی جانب زیادہ توجہ دی۔ انہوں نے متعدد تصانیف اور تالیفات اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔ غالب پر انکی کتاب کو غالبیات میں ایک بڑا اضافہ سمجھا جاتا ہے۔ حضرت سید احمد بریلوی کی سوانح حیات انکا اہم کارنامہ ہے۔ حضرت شہید کے رفیقوں کے حالات بھی سرگزشت مجاہدین کے نام سے لکھے غالب کے خطوط دو جلدوں میں ترتیب دیے۔ بچوں کے لیے بھی انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور ترجمے کیے۔زیر نظرکتاب  بھی مولانا غلام رسول مہر کی تصنیف ہے  جس کو انہو ں نے  دو حصوں میں تقسیم کیاہے  پہلے حصہ میں جماعت مجاہدین کی تنظیم وترتیب کے  متعلق  تفصیلات  پیش کی ہیں  او ردوسرے  حصےمیں سید صاحب کے ان مجاہدوں اور رفیقوں کے سوانح حیات درج کیے ہیں کہ جو ان کی زندگی میں ان کے ساتھ شہید ہوئے یا جنہیں خو د سید صاحب نے  دعوت وتبلیغ پرمتعین کیا تھا او رانہیں مشاغل میں زندگی گزار کر  مالک حقیقی سے  جاملے  (م۔ا)

 

کتاب منزل لاہور جماعت مجاہدین
6438 575 حزب الله كون ہے؟ علی الصادق مکتبہ الامام البخاری،کراچی اسلامی تحریکیں
6439 3412 حزب اللہ کیماڑی کا تعارف ابو جابر عبد اللہ دامانوی

اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار  نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان  کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو  اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف حزب اللہ گروہ  ہے ،جو اپنے آپ کوپروفیسر کمال عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"حزب اللہ کیماڑی کا تعارف، پروفیسر کمال عثمانی کے عقائد واعمال کا ایک جائزہ"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

حزب اللہ جماعت اہل حدیث کراچی اسلامی تحریکیں
6440 6426 خاکساری تحریک اور اس کا بانی ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

1930ء میں علامہ عنایت اللہ المشرقی نے خاکسار تحریک کی بنیاد رکھی۔ یہ نیم فوجی قسم کی تنظیم تھی بندوق کی جگہ بیلچہ ان لوگوں کے کاندھے کی زینت بنا۔ علامہ صاحب کا تجزیہ یہ تھا کہ مسلمانوں کی زبوں حالی کا سبب دین سے دوری ہے۔ اگر وہ اپنے ایمان میں مضبوطی اور استحکام پیدا کر لیں، سپاہیانہ زندگی اپنا لیں، اخوت و مساوات اور خدمت خلق کو اپنا شعار بنا لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں گمشدہ عظمت دوبارہ حاصل نہ ہو جائے۔اس جماعت کے کارکن خاکسار کہلاتے ہیں اور وہ عمومی طور پر خاکی رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’خاکساری تحریک اور اس کا بانی ‘‘ مناظر اسلام ابو الوفاء  ثناء اللہ امرتسری کی ان تحریروں کا مجموعہ ہے  جو ان کی طرف سے جاری کردہ مجلہ ’’ اہل حدیث‘‘ امرتسر 30جو ن1939ء تاستمبر1939ء میں شائع ہوتی رہیں۔مولاناثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ  نےاس میں خاکسار تحریک کے بانی علامہ عنایت اللہ مشرقی  کا تعارف ،اس کے عقائد نظریات ،خاکسار تحریک کا مقصد اور مذہب  سے  متعلق تفصیلاً تحریر کیا ہے۔(م۔ا)

نا معلوم اسلامی تحریکیں
6441 820 خیر خواہی بجواب ہدایت یا گمراہی ابو انشاء قاری خلیل الرحمن جاوید

روزِ اوّل سے ہی حق و باطل کا معرکہ چلا آرہا ہے۔ دین اسلام کی دعوت و تبلیغ، درحقیقت حق کی طرف دعوت ہے اور دین غیر اسلام کی دعوت، در حقیقت شیطان لعین کے مذموم مقاصد کی تکمیل اور باطل کا ایک مظہر ہے۔ دینِ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والے ہمیشہ ناکام و نامراد ہوئے ہیں۔ اگر دین اسلام کی دعوت و تبلیغ دیتے ہوئے کسی کے طریقہ کار یا طرزِ عمل پر کسی کو تحفظات ہیں تو دین اسلام نے ہی خیر خواہی کے جذبے تحت یہ رہنمائی کی ہے کہ دلائل کی بنیاد پر اس کی اصلاح کی جائے۔ فقط ’’تنقید برائے تنقید‘‘ نہ صرف تضییع اوقات ہے بلکہ ’’ادع إلی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلھم بالتی ھی احسن‘‘ کے بھی منافی ہے۔ الھدی انٹرنیشنل، تبلیغ دین کے حوالے سے شب و روز مصروفِ عمل ہے۔ زیر نظر کتاب میں مذکورہ تنظیم پر لگائے گئے الزامات کا مسکت جواب ہے۔ (م۔ آ۔ ہ)

 

جامعہ الاحسان الاسلامیہ،کراچی تبلیغی جماعت
6442 3769 دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف ڈاکٹر شباب الدین

دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں  جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف "محترم ڈاکٹر شباب الدین صدر شعبہ اردو شبلی نیشل پوسٹ گریجویٹ کالج، اعظم گڑھ انڈیا کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے 1980ء تک دار المصنفین سے شائع ہونے والی ادبی تصنیفات کا تعارف کروایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایجوکیشنل بک ہاؤس علی گڑھ اسلامی تحریکیں
6443 3942 دار المصنفین کی تاریخی خدمات ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں  جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی تاریخی خدمات"محترم ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دار المصنفین کی خدمات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ انڈیا دینی مدارس
6444 3399 دینی مدارس روایت اور تجدید علماء کی نظر میں ممتاز احمد

مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔لیکن افسوس کہ اس وقت دینی مدارس اپنوں نے بے وفائیوں اور غیروں کی سازشوں کا نشانہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"دینی مدارس، روایت اور تجدید، علماء کی نظر میں" محترم ممتاز احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے روایت پسند اور تجدد پسند علماء کرام کی نظر میں  دینی مدارس کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

ایمل مطبوعات اسلام آباد دینی مدارس
6445 81 دیوبندی اور تبلیغی جماعت کا تباہ کن صوفیت کا عقیدہ عطاء اللہ ڈیروی

اس کتاب میں دیوبندیوں اورتبلیغی جماعت کے صوفی ازم سے مرعوب زدہ ان باطل عقائد کا بیان ہے جنہیں دیوبندی علماء صرف بریلوی حضرات سے منسوب کر کے ان پر نشتر چلاتے ہیں۔ اس کتاب میں دیوبندی و تبلیغی علماء کی کتب سے باحوالہ ثبوت پیش کئے گئے ہیں کہ وہ باطل عقائد جو کہ بریلوی احباب ڈنکے کی چوٹ پر اختیار کئے ہوئے ہیں، کم و بیش سب کے سب کسی نہ کسی طرز پر دیوبندی و تبلیغی علماء بھی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے دیوبندی و تبلیغی جماعت کا دین و مذہب قارئین کے سامنے انشاء اللہ واضح ہو جائے گا۔ بصمیم قلب ہم اللہ تعالٰی سے دعا گو ہیں کہ یہ کتاب ان لوگوں کیلئے راہ ہدایت بن جائے جو صدیوں سے پھیلائی گئی صوفیت کے اندھیروں میں گم ہیں اور ابلیس لعین اور اس کے حواریوں کی چالوں سے کتاب و سنت سے اعراض ہی کو دین سمجھے بیٹھے ہیں۔
 

www.ahya.org تبلیغی جماعت
6446 3267 رسالہ واقفیت اسلام برائے مدارس جماعت غرباء اہل حدیث ابو عمار عبد القہار

اسلام خود بھی امن و سلامتی کا دین ہے اور دوسروں کو بھی امن و عافیت کےساتھ رہنے کی تلقین کرتاہے۔اسلام کے دین امن ہونے کی سب سےبڑی یہ دلیل ہےکہ اللہ تعالیٰ نے اپنےبھیجے ہوئے دین کا نام ہی "اسلام "پسند کیاہے۔لفظ اسلام سَلِمَ یا سَلَمَ سے ماخوذ ہے ،جس کےمعنی امن وسلامتی اور خیرو عافیت کےہیں۔اسلام اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے سراسر امن سلامتی ہے،لہذا اسلام اپنے معنی کے اعتبار سے ہی اسلام ایک ایسامذہب ہے جو خود بھی سراپا سلامتی ہےاور دوسروں کو بھی امن،محبت،رواداری،اعتدال اور صبرو تحمل کا درس دیتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"واقفیت اسلام" مولانا ابو عمار عبدالقہار کی تصنیف ہے۔جس میں بچوں کے لیےمختصر اسلام کے بنیادی احکام، ارکان ایمان، روز مرہ کی مسنون دعائیں وغیرہ کو قلمبند کیاہے۔ اللہ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین ( عمیر)

جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان دینی مدارس
6447 5737 سید احمد شہید اور تحریک مجاہدین ڈاکٹر صادق حسین

ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے  اپنی  قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحیدِ خالص  کی اساس قائم کی   یہ شاہ  ولی اللہ  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  شہید  تھے ۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حریت کی ایک  عظیم مثال قائم کی جن کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور  ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد  ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی  کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں  نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور  جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی  کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے  آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب   ’ ’سید احمد شہید اور تحریک مجاہدین‘‘ڈاکٹر صادق حسین  صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں  نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے  ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز  سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن  شخصیات نے    بطور امارت خدمات  انجام دیں ان کابھی ذکر خیر ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔ یہ کتاب متعدد جلدوں میں ہے  لیکن ہمیں کی اس کی صرف  جلد پنجم اور ششم دستیاب ہو سکیں ہیں  اگر کسی  صاحب کےپاس اس کی باقی جلدیں ہو تو  ہمیں مطلع کرے  تاکہ  ان کو بھی    سائٹ پر پبلش کرکے   انٹر نیٹ کی دنیا میں  محفوظ کیا جاسکے ۔( م۔ا )

المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور اسلامی تحریکیں
6448 3746 سید بادشاہ کا قافلہ آباد شاہ پوری

انسانی تاریخ عبرت کا بہت وسیع و عریض مرقع ہے۔ انسان نے ظلم و ستم کی داستانیں بھی رقم کیں ہیں لیکن یہی انسان ہمت و عزیمت کے باب بھی جریدہ عالم پر ثبت کرتا رہا ہے۔ وقت کے مستبد حکمران ہمیشہ یہی سمجھتے رہے ہیں کہ ان کا حق حکمرانی غیر محدود ہے اپنے اقتدار کے نشے میں بد مست حکمرانوں کو گھنٹی بجنے سے قبل تک کبھی وہم و گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ دنیا ایک مکافاتی عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس طرح ظالم حکمران ہر دور میں ظلم کے فسانے میں ایک نیا ٹکڑا شامل کر دیتے ہیں، اسی طرح راہ وفا کے دیوانے بھی تاریخ کا قرض چکانے کی جسارت میں لگے رہتے ہیں۔ جہاں ایک جانب فرعون، نمرود، شداد اور ابو جہل نظر آتے ہیں تو وہاں دوسری جانب حضرت موسیٰؑ، حضرت ابراہیمؑ، صدیق اکبر ؓ، امام احمد بن حنبلؒ اور شاہ شہیدؒ تک ایک سلسلہ الذہب نظر آتا ہے۔ زیر نظر کتاب"سید بادشاہ کا قافلہ" آباد شاہ پوری کی تاریخی تصنیف ہے۔ مصنف علمی دنیا میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ موصوف دل بیدار، اندھیروں میں راہ دکھانے والا دماغ روشن اور رہوار وقت کے ساتھ چلنے والا قلم رکھتے ہیں۔ موصوف نے اپنی کتاب ہذا میں ایک عظیم تحریک کے قافلہ شوق کی داستانِ جلیل و جمیل کو قلمبند کیا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی پہلی اسلامی تحریک کے قافلے کی داستان لازوال کو اوراق کی زینت بنایا ہے۔ یہ ان جفاکش مجاہدین کی داستان ہے جو فرنگیوں کے خلاف علمِ جہاد لے کر برسرِ میدان نکلے تھے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی کاوش کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

البدر پبلیکیشنز لاہور جماعت مجاہدین
6449 3725 مسعود بی ایس سی کی جماعت المسلمین پر ایک نظر نا معلوم

جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔قدیم زمانے میں نجد عراق میں کوفہ کا شہر گمراہ فرقوں کی جنم بھومی اور آماجگاہ تھا۔مثلا خوارج ،روافض ،جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ وغیرہ ۔انہی فرقوں میں سے ایک  نام نہاد جماعت المسلمین بھی ہے جوکراچی کی پیداوار ہے ۔اس جماعت کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب  بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے "جماعت المسلمین " کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں  رافضیوں نے "حزب اللہ "کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد  صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجر﷫سمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسعود  بی ایس سی کی جماعت المسلمین پر ایک نظر "جمعیت اہل حدیث بہاولپور کی طرف سے شائع کی گئ ہے جس پر کسی مولف کا نام موجود نہیں ہے۔اس کتاب میں جماعت المسلمین کے تمام باطل نظریات کا مدلل رد کیا  گیاہے اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اللہ تعالی جمعیت اہل حدیث کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

جمعیت شبان اہل حدیث منڈی بہاوالدین تبلیغی جماعت
6450 326 وہابی تحریک ڈاکٹر محمد خلیل ہراس

ایک مصری بزرگ ڈاکٹر محمد بہی کی تصنیف "الفکر الاسلامی فی تطورہ" جس میں امام محمد بن عبدالوہاب ؒ اور آپ کی تحریک احیاء و تجدید دین سے متعلق نہایت کچی، سطحی اور سنی سنائی باتوں پر انحصار کرتے ہوئے خوب زور قلم صرف کیا گیا ہے، کا نہایت متین اور شستہ انداز میں جواب زیر تبصرہ کتاب میں سعودی عرب کے ڈاکٹر محمد خلیل راس نے دیا ہے۔ جس میں ڈاکٹر صاحب کے ایک ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے اور ایک ایک غلط فہمی کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی ثقاہت اور متانت کیلئے یہ عرض کر دینا شاید کافی ہو کہ اسے اسلامک یونیورسٹی مدینہ منوّرہ نے زیور طباعت سے آراستہ کرایا ہے۔
 

طارق اکیڈمی، فیصل آباد اسلامی تحریکیں
6451 1493 کاروان ایمان و عزیمت سید ابو الحسن علی ندوی

مولانا سید ابو الحسن ندو ی  کی  شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں  آپ  نے  مختلف موضوعات پر بیسیوں کتب  تصنیف  کی ہیں  سیدین شہیدین کی تحریک جماعت  مجاہدین پر  آپ نے  بہت کچھ  لکھا ہے  زیر نظر کتاب   ’’کاروانِ ایمان وعزیمت‘‘ میں  آپ نے  حضرت سید احمد شہید کے مشہور خلفاء اور اکابرین جماعت کا تذکرہ  الف  بائی ترتیب  سے پیش کرتے  ہوئے  سید صاحب کے بعد کی کوششوں اور سلسلہ تنظیم وجہاد کی روداد کو بھی  پیش کیا  ہے  ۔ اللہ  مولانا کی  خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
 

سید احمد شہید اکیڈمی،لاہور جماعت مجاہدین
6452 3382 ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک مسعود عالم ندوی

ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔ زیر نظرکتاب ’ ’ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک‘‘مولانامسعو د عالم ندوی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن شخصیات نے بطور امارت خدمات انجام دیں ان کابھی ذکر خیر کیا ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ چراغ اسلام لاہور اسلامی تحریکیں
6453 6298 علوم اسلامیہ میں تحقیقی مقالہ نگاری پروفیسر خورشید احمد

دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں  تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے  یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علومِ اسلامیہ میں تحقیقی مقالہ نگاری‘‘ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب علوم ِاسلامیہ میں تحقیقی مضامین، مقالہ جات اور علمی  ریسرچ کرنے  والے اسکالرز اور اپنی تدریسی پیشہ وارانہ ترقی کے لیے تحقیقی مقالات شائع کرنےوالے اساتذہ کے مسائل کو زیر بحث لاتی ہے ۔اس میں ان کی ضرورت کے لیے قابل عمل مشورے  اور حسبِ حال تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ نیزحصول مواد کےلیے آن لائن لائبریریوں اورویب سائٹوں کی طرف رہنمائی بھی شامل ہے ۔  (م۔ا)

صبح نور پبلی کیشنز لاہور مناظرے و مباحثے
6454 3558 عمار خان کا نیا اسلام اور اس کی سرکوبی ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

عمار خان ناصر ایک علمی گھرانے کے چشم و چراغ ، پاک و ہند کی مشہور علمی شخصیت مولانا سرفراز خان صفدر﷫کے پوتے اور دوسری مشہور شخصیت مولانا زاہد الراشدی﷾ کے صاحبزادے ہیں۔لیکن موجودہ دور کے مشہور متجدد جاوید احمد غامدی کے شاگردِ رشید بھی ہیں۔کچھ عرصے سے اُنہوں نے اپنے استاد غامدی صاحب اور اپنے افکارِ فاسدہ کے پھیلانے کو اپنا مشن بنایا ہوا ہے۔موصوف ایک رسالے"ماہنامہ الشریعہ"کے مدیر  اور غامدی صاحب  کے ادارے ’المورد‘ کے اسسٹنٹ فیلو ہیں، اسی نسبت سے انکی تحاریر غامدی صاحب کے رسالے مجلہ اشراق میں بھی چھپتی رہتی ہیں،غامدی صاحب کے تجدد پسندانہ افکار و نظریات کے دفاع،   انکی  اشاعت  و ترویج کے لیے انکی خدمات   ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ انکے مکتبہ فکر کی آواز چونکہ تجدد دین کی ہے اس لیے بہت سے علماء   ان کے  اجتہادات،نظریات ، غلط فہمیوں اور افراط و تفریط پر وقتا فوقتا اپنی رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں ۔ان علماء  میں سے   ایک نام جامعہ مدنیہ، لاہور کے ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب اور مفتی شعیب احمد صاحب کابھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عمار خان کا نیا اسلام اور اس کی سرکوبی"انہی دونوں علماء کرام کی مشترکہ کاوش ہے جس میں انہوں نے عمار خان ناصر کے باطل عقائد ونظریات کا رد کیا ہے۔ان  کا طریقہ یہ ہے کہ وہ فریقِ مخالف کے دعوے اور دلیل کو بلاکم وکاست اس کے اپنے الفاظ میں ذکر کرتے ہیں اورپھر تفصیل سے اس کا جواب دیتے ہیں ۔عمار خان ناصر صاحب کی تحریرات اور ان پر مفتی صاحب کی طرف سے کی جانے والی گرفت کو اگرعمار صاحب کی عبارت آرائی سے بالا تر ہوکربنظرِ انصاف دیکھا جائے توصاف نظر آتاہے کہ عمار خان صاحب کے دعاوی اور دلائل پر مفتی صاحب کی تنقید اور گرفت صحیح اور برمحل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

دار الامین لاہور تحقیق و تنقید
6455 3763 مبادیات تحقیق عبد الرزاق قریشی

تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مبادیات تحقیق‘‘ عبدالرزاق قریشی کی تصنیف ہے اس کتاب کو انہوں نے چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان ابواب میں انہوں نے تحقیق کی مبادیات سے بحث کی ہے اورعملی نقظۂ نگاہ اختیار کیا ہے ۔ایم اے ، ایم فل اورپی ایچ ڈی کے طلبہ وطالبات کے لیے اس کتاب سےاستفادہ ان کے تحقیقی مقالہ جات کے سلسلے میں موضوع کے انتخاب اور مقالہ کی تکمیل تک کے تمام مراحل کے لیے مفید ہے ۔(م۔ا)

خان بک کمپنی لاہور تحقیق و تنقید
6456 2490 مطالعاتی رہنما اصولِ تحقیق (ایم فل پروگرام۔کوڈ نمبر 211) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد

ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا- چنانچہ حواشی و کتابیات کے معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔ معاشرتی علوم اور ادبیات میں علمی نوعیت کی جدید رسمیات پر مبنی کتابیں اور تحقیقی مجلے اس وقت عام ہونے لگے تھے جب رائل ایشیا ٹک سوسائٹی نے خصوصا تاریخ کے موضوعات پر اپنے مطالعات کو جدید اصولوں کے تحت شائع کرنے کا آغاز کیا اور یورپ کے دیگر ملکوں جیسے جرمنی، اٹلی، فرانس اور ہالینڈ کے تحقیقی اور اشاعتی اداروں نے بھی اس جانب پیش قدمی کی اور اسی زمانے میں خصوصا تحقیق و ترتیب متن کی بہترین کوششیں سامنے آنے لگیں۔مغربی جامعات اور تحقیقی و طباعتی ادارے اس بارے میں اپنے اختیار کردہ یا وضع کردہ رسمیات کو بے حد اہمیت دیتے اور ان کی پابندی کرتے ہیں۔ ان اداروں اور جامعات میں ان رسمیات کے معیارات میں فرق یا اختلاف ہو سکتا ہے۔ لیکن ہر ادارہ یا جامعہ اپنے لئے وضع کردہ اور اختیار کردہ اصولوں پر سختی سے کاربند رہتی ہیں۔ آکسفورڈ اور کیمبرج کی جامعات میں ان کے طباعتی اداروں میں یہ رسمیات باہم مختلف ہوسکتی ہیں لیکن کیمرج میں لکھا جانے والا ہر مقالہ یا وہاں سے شائع ہونے والی ہر کتاب بڑی حد تک یکساں معیارات اور اصولوں کے تحت لکھی یا شائع کی جاتی ہیں۔ یوں ہم تحقیق میں ہر مغربی جامعہ یا تحقیقی ادارے کو اپنی مخصوص رسمیات یا اسالیب و اصولوں پر عمل پیرا دیکھ سکتے ہیں۔لیکن افسوس کہ آج تک اردو میں تحقیق کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان کے بارے میں سوچا گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔ چنانچہ ایک ہی جامعہ میں، بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں لکھے جانے والے مقالات باہم ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ کسی ایک مقالے میں حواشی کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔ دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور مرتب کرنے کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مطالعاتی رہنما اصول تحقیق "اسی جانب ایک سنگ میل ہےجو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد نے ایم فل پروگرام کے لئے مرتب کی ہے۔تاکہ تمام مقالہ نگار اپنی تحقیق پیش کرتے وقت ان امور کو ملحوظ خاطر رکھیں اور تمام مقالہ نگاران کے مقالہ جات ان اصولوں کے مطابق لکھے جائیں۔یہ کتاب محترم ڈاکٹر ایم سلطانہ بخش کی تحریر ہے اور اس پر نظر ثانی کا کام جناب ڈاکٹر وحید قریشی نے کیا ہے۔(راسخ)

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد نصابی کتب
6457 6402 معروضی اصول تحقیق و تدوین ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں  تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے  یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ معروضی اصولِ تحقیق وتدوین‘‘ ڈاکٹر سعیدالرحمن بن نورحبیب  کی مرتب شدہ  ہےاس مختصر  کتاب میں فاضل مرتب نے   تحقیق واصول تحقیق سے متعلق 413 معروضی انداز کے سوالات بناکر کا ان کے جوابات پیش کیے ہیں۔اس کےبعد اقسام تحقیق،32؍مختلف تحقیقی اسالیب وطرق اور  کتاب کے آخر میں تقریباً650؍ تعلیم تحقیق ،انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کےاہم علمی،فنی،وتکنیکی اصطلاحات،مخففات ومختصرات کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان تحقیق و تنقید
6458 6430 مقام عبرت ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

عمار خان ناصر پاک و ہند کی مشہور علمی شخصیت مولانا سرفراز خان صفدر﷫کے پوتے اور دوسری مشہور شخصیت مولانا زاہد الراشدی﷾ کے صاحب زادے ہیں۔ گوجرانوالہ سے شائع ہونے والے ماہ نامے ’’الشریعہ‘‘کے مدیر ہیں۔معروف طریقے سے مولوی ہیں،لیکن موجودہ دور کے مشہور متجدد جاوید احمد غامدی کے شاگردِ رشید بھی ہیں۔ اُنھوں نے اپنے استاد غامدی صاحب اور اپنے افکارِ فاسدہ کے پھیلانے کو اپنا مشن بنایا ہوا ہے۔کئی اہل علم نے عمارخاں کے نظریات پر نقدکیا ہے  ناقدین میں مفتی عبدالواحد صاحب سرفہرست ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’مقام عبرت‘‘ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد  عمار خان ناصر کے ناقدانہ تحریر کی کتابی صورت ہے۔یہ رسالہ  مولانا سرفراز خان صفدر کےپوتے او رمولانا زاہد الراشدی  کے بیٹے حافظ محمد عمار خان صاحب کےامت  کےاجماعی تعامل اوراہل سنت کےعلمی مسلمات کے دائروں سے تجاوز اورخطرناک بے اصولیوں پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

دار الافتاء جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور تحقیق و تنقید
6459 933 مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینے میں ارشاد الحق اثری

دین اسلام کے بنیادی اور اہم ترین اصولوں میں سے  ایک اصول یہ ہے کہ تمام انسانوں سے بالعموم اور اپنےمسلمان بھائیوں کےساتھ بالخصوص ،خیر خواہی ،ہمدردی  او ربھلائی کامعاملہ کیا جائے سب سے بڑی خیر خواہی یہ ہے   کو لوگو ں کو صراط مستقیم کی رہنمائی کی جائے  برائیوں اور معصیتوں سے خبردار کیا جائے اسی کا دوسرا نام ''فريضہ تبلیغ دین''  یعنی امر بالمعروف  ونہی عن المنکر ہے عصر حاضر میں جو حضرات خدمت دین کا  فريضہ  سر انجام دے رہے ہیں  ان میں ایک دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم دین حضرت مولانا محمدسرفراز صاحب  ہیں  جو ماشاء اللہ دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں  اور ان کے حلقہ میں  ان کی تصانیف کو خوب پذیرائی  حاصل ہے لیکن چونکہ وہ تمام مسائل کو  اپنے مخصوص زاویہ نظر وفکر میں پیش کرتے ہیں  اس لیے اکثروبیشتر  اس کے تحفظ میں حد اعتدال سے تجاوز کرجاتے ہیں اپنے او ردوسرے مکتب فکر کے حضرات کےلیے عدل وانصاف کےپیمانے بھی ان کے ہاں مختلف ہیں جواصول اپنے دفاع میں ایک جگہ بڑی محنت وکاوش سے منتخب کرتے ہیں وہی اصول مخالف سمت میں آئے تواسکی دھجیاں بکھیر کے رکھ دیتے ہیں اس طرح کی بہت سی ناانصافیاں  ان کی تصانیف میں نظر آتی ہیں جیسا کہ انشاء اللہ العزیز اس رسالہ سے عیاں ہوگابلاشبہ انسان غلطی وخطا کاپتلا ہے ہمارا یہاں مقصور الدین النصیحۃ کے ارشادنبوی ﷺ  کےتحت ان باتوں سے محض خبردار کرنا ہے ­حضرت مولانا صاحب کےحلقہ ارادت سے بالخصوص اور عام مسلمانوں سے بالعموم عرض کرناہے کہ وہ حضرت مولانا صاحب کےمزاج  اور ان کی ضرورت کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ ''خذ ماصفا ودع ماکدر'' پر عمل کریں۔ مولانا سرفراز صاحب تو اس دارفانی سے رخصت ہو چکے اب ان کے جانشین احباب کی خدمت میں عرض ہے  کہ اگر آپ بھی ہمار ی یہ گذارشات درست او رحقیقت پر مبنی سمجھیں  تو للہ ان کی تصانیف کے آئندہ ایڈیشنوں میں  ان کی اصلاح کریں کیونکہ اس قسم کی بھول بھلیاں ایک  صاحب علم وفضل پر بدنما داغ ہیں-

 

ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد تحقیق و تنقید
6460 175 مکالمات نور پوری عبد المنان نور پوری

زير نظر کتاب میں مولانا عبدالمنان نوری پوری کے ان مناظرات کو جمع کیا گیا ہے جو وقتا فوقتا مختلف عنوانات پر بذریعہ خط وکتابت ہوئے-ان مکالموں میں کیا مرزا غلام احمد قادیانی نبی ہے؟کیا تقلید واجب ہے؟تعداد التراویح،مسئلہ رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام جیسے مسائل قابل ذکر ہیں-کتاب کے آخر میں حافظ عبدالسلام بھٹوی صاحب کے تین مناظروں کا تذکرہ کیا گیا ہے، جن میں پہلا مناظرہ ایک دین اور چار مذہب کے نام سے  ہے،جس کا جواب قاضی حمیداللہ صاحب نے اظہار المرام کے نام سے دیا اس کا جواب بھٹوی صاحب نے کشف الظلام کی صورت میں دیا-جبکہ تیسرا مناظرہ سورۃ فاتحہ اور احناف کے نام سے سپرد قلم کیا گیا ہے-

ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ مناظرے و مباحثے
6461 1230 میزان مناظرہ حصہ اول حافظ عبد القادر روپڑی

حضرت مولانا عبدالقادر روپڑی اہل حدیث کے مایہ ناز مناظر، ہر دلعزیز خطیب، سیاسی رہنما اور تحریک پاکستان کے نامور مجاہد تھے۔ ایسی نابغہ روزگار شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوتیں۔ آپ کے علمی، دینی، تبلیغی اور ملی خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے ۔ آپ مسلک اہل حدیث کے دفاع کے لیے ہر وقت آمادہ رہتے ان کی پوری زندگی اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے بسر ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے مسئلہ مسنون تراویح، صداقت مسلک اہل حدیث اور ضلالت بریلویت، فاتحہ خلف الامام، بشریت مصطفیٰﷺ، مسئلہ حاضر و ناظر، نفی علم غیب، مسئلہ استمداد لغیر اللہ، عدم سماع موتی اور ایسے ہی دیگر عنوانات پر مناظروں کی روداد قلمبند کی گئی ہے اور ان مناظروں میں حضرت حافظ صاحب نے بہت سلجھے  انداز میں کتاب و سنت کے دلائل و براہین دیتے ہوئے اپنے حریفوں کو شکست سے دوچار کر رکھا ہے یہ ایمان افروز روداد علما، طلبہ اور پڑھے لکھے احباب کے لیے یکساں مفید ہے۔اس فن سے دلچسپی رکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کا ایک ایک لفظ بغور پڑھیں کیونکہ اس فن میں الفاظ کی پہچان اور ہیر پھیر بھی نتائج بدلنے میں اپنا اثر رکھتے ہیں۔(ع۔م)
 

محدث روپڑی اکیڈمی لاہور مناظرے و مباحثے
6462 2067 نابغہ عصر کا مبلغ علم محمد رفیق اختر کشمیری

جب کوئی شخص کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جاتا ہے تو اس کا منصب حصول علم کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔کہیں فرائض منصبی حصول علم کے لئے ضروری فراغت کا دائرہ تنگ کرنے لگتے ہیں تو کہیں احساس کمال جذبہ طلب پر چھانے لگتا ہے۔نیز مناصب کا تزک واحتشام مادی اور نفسیاتی الجھنیں پیدا کر دیتا ہے۔علاوہ ازیں جب اس کا حلقہ ارادت وسیع ہوجاتا ہے تو اس کے علم وتجربہ پر اعتماد کرنے والوں کے لئے اس کے نظریات وافکار میں سے صحیح وغلط میں امتیاز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔اور اس طرح بغیر علم حاصل کئے بلند مقام پر پہنچ جانے والے اشخاص ضلوا فاضلوا کا مصداق بن جاتے ہیں اور یہ صورت حال تابع اور متبوع دونوں کے لئے فتنہ بن جاتی ہے۔ایسا ہی کچھ معاملہ بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے نامور نابغہ عصر ڈاکٹر پروفیسر طاہر القادری کے ساتھ پیش آیا ہے۔جنہیں اتفاق سے قومی ذرائع ابلاغ میں بھر پور تشہیر بھی میسر ہے۔لیکن ان کے مبلغ علم کا یہ حال ہے کہ صحیح عربی عبارت بھی نہیں پڑھ سکتے اور قرآن مجید کے ترجمہ میں بے شمار غلطیاں کرتے نظر آتے ہیں،اور ان کی یہ غلطیاں خود ان کے اپنے مسلک کے لوگ نکال نکال کر ان کے مبلغ علم پر مہر ثبت کر رہے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"نابغہ عصر کا مبلغ علم" محترم محمد رفیق اختر کاشمیری کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کی انہی خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کی ہے،جو انہوں نے اپنے مختلف خطبات میں کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ احقاق حق کے لئے مولف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

جمعیت شبان اہلحدیث، راولپنڈی تحقیق و تنقید
6463 6573 نقد کے دینی اصول کردار کشی اور تکفیری عبد المعید

نقد و تنقید دراصل لغوی طور پر کھرے وکھوٹے کی پہچان کا نام ہے جوہری سکوں کے کھرے کھوٹے کوجانچتا ہے اس کے اس عمل کو نقد وتنقید کہا جاتا ہے اسی طر ح فرد کےفکر وخیال، عقیدہ وعمل کو جانچنے اور صحیح وغلط کی معرفت کے عمل کا نام نقد ہے، سماج میں پنپے ہوئے عقیدہ وعمل کے حسن وقبح اور اچھائی وبرائی کو جانچنے اور دینی، تاریخی اورسیاسی تحریروں کے نقائص کو نمایاں کرنے کا نام نقد وتنقید ہے۔ لیکن تنقید کے سلسلے میں بنیادی بات یہی ہے کہ نقاد کو چاہیے کہ وہ متن کو متن ہی کے اصول و قوانین کی روشنی میں پڑھے، اپنے مفروضات کی روشنی میں نہیں۔ اور نقد علمی، تاریخی، دینی، سیاسی ہرطرح کا ہوسکتا ہے۔ اور تنقیدی عمل کےلیے ضروری ہے خواہ وہ لسانی ہو یا قلمی اس کے پیچھے ایسے اصول وضوابط نہ ہوں کہ جس سے تنقید ی عمل فساد بن جائے۔ محترم جناب عبد المعید صاحب نے زیرنظر کتابچہ ’’ نقد کےدینی اصول ‘‘ میں دینی نقد کی شکل نمایاں کرتے ہوئے نقد وتنقیدکےکچھ اصول وضوابط پیش کیے ہیں۔ کیونکہ عین مقصود کےاثبات کےلیے منکرات وشرک کی تردید، باطل ومنکرات پر نقد کے لیے بغیر کسی ضابطے واصول کے نقد و تردید ممکن نہیں ۔ (م۔ ا)

مکتبہ ترجمان، دہلی تحقیق و تنقید
6464 3819 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے فیصلہ کن مناظرے ڈاکٹر ذاکر نائیک

محترم جناب ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا، آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے، اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " ڈاکٹر ذاکر نائیک کے فیصلہ کن مناظرے " محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت سید علی عمران اور انجم سلطان شہباز صاحبان نے حاصل کی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ان فیصلہ کن مناظروں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے جن میں انہوں نے فریق مخالف کو مستند عقلی ونقلی دلائل کے ذریعے خاموش ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ اس کتاب میں گوشت خوری اجازت یا ممانعت، اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور اور قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں تین معروف مناظروں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ڈاکٹر صاحب کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

بک کارنر شو روم جہلم مناظرے و مباحثے
6465 932 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مشہور اور فیصلہ کن مناظرے ڈاکٹر ذاکر نائیک

ڈاکٹر ذاکر نائک کا نام عوامی و علمی حلقوں  میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ان کی موجودہ زمانہ سے ہم آہنگ کتابیں اور ہر فکر سے منسلک لوگوں سے مناظرے خود ان کا تعارف ہیں۔ ان کی اسلام پر چالیس اعتراضات اوران کے مدلل جوابات، قرآن اور جدید سائنس، تصور خدا بڑے مذاہب کی روشنی میں، اسلام اور دہشت گردی، اسلام میں عورتوں کے حقوق وغیرہ جیسی کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ڈاکٹر موصوف کے چند مشہور مناظروں پر مشتمل ہے۔ پہلا مناظرہ ’قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآن جبکہ کرسچن سکالر ڈاکٹر ولیم کیمبل نے بائبل کو سائنس سے ثابت کرنے کے لیے اپنے اپنے دلائل دئیے ہیں۔ دوسرا مناظرہ ’اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور‘ کے موضوع پر ہے جو ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ہندو سکالر سری سری روی شنکر کے مابین ہے۔ تیسرا اور آخری مناظرہ گوشت خوری کے موضوع پر ہے جس میں ہندوؤں کے مناظر رشمی بھائی زاویری نے حصہ لیا ہے۔ ان مناظروں میں اسلام کی حقانیت پر بہت سے علمی و عقلی دلائل قارئین کے لیے افادے کے باعث ہیں۔ کتاب کے شروع میں عرفان احمد خان صاحب نے ہاٹ لائن کےعنوان سے ابتدائیہ لکھاہے جس میں ملاؤں کے کافی لتے لیےگئےہیں۔ علما کے بارے میں اس قدر تشدد آمیز رویہ سے حقائق سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے۔(عین۔ م)
 

ایان پبلیشرز اردو بازار لاہور مناظرے و مباحثے
6466 967 ڈاکٹر طاہر القادری کی علمی خیانتیں حکیم محمدعمران ثاقب

افراد امت تک دین کا پیغام پہنچانا نبوی مشن ہے جسے ارباب علم نےسنبھال رکھا ہے اور بخیر وخوبی سرانجام دے رہے ہیں لیکن بعض لوگ دین ومذہب کے نام پر لوگوں کا جذباتی ،مذہبی اورمعاشی استحصال کررہے ہیں افسوس کہ جناب طاہر القادری صاحب کا نام بھی انہی میں شامل ہے موصوف دین اور عشق رسول ﷺ کے نام پرمعاشرے میں بدعات کو فروغ دے رہے ہیں ان کےنام سے بہت سی کتابیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں لیکن  ان میں محکم استدلال کے بجائے من گھڑت اور ضعیف وواہی روایات سے دلیل اخذ کی جانے کی کوشش کی جاتی ہے اسی طرح تفسیر میں بھی موصوف کامنہج درست نہیں جناب ڈاکٹر رفض وتشیع کی طرف بھی میلان رکھتے ہیں جیسا کہ وہ باقاعدہ مجالس عزا میں جاکر خطاب کرتے ہیں زیرنظر کتاب میں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی علمی خیانتوں کو طشت ازبام کیا گیا ہے جس سے ان کااصل چہرہ بے نقاب ہوکر سامنے آگیا ہے امیدہے کہ اس کےمطالعہ سے قارئین کو جناب ''شیخ الاسلام '' کو پہنچاننے میں آسانی رہے گی-


 

منہاج القرآن والسنۃ، گوجرانوالہ تحقیق و تنقید
6467 6912 یوسف القرضاوی کی گمراہیاں مقبل بن ہادی الوداعی

علامہ یوسف عبد اللہ القرضاوی (9 ستمبر 1926ء - 26 ستمبر 2022ء) مصری نژاد، قطری شہریت یافتہ تھے ۔یوسف قرضاوی نے دس سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن مکمل حفظ کر لیا تھا، بعد ازاں جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے عالمیت کی سند 1953ء میں حاصل کی، 1954ء میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد 1958ء میں انھوں نے عرب لیگ کے ذیلی ادارہ ’’معہد دراسات اسلامیہ‘‘سے ’’تخصص در زبان و ادب‘‘ میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1973ء میں وہیں سے اول مقام و درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اس کے مقالہ کا موضوع ’’زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر‘‘ تھا۔ موصوف اگرچہ  کئی کتابوں کے مصنف اور  عصر حاضر کے بہت بڑے فقیہ   ومجتہد تھے   لیکن بہت سی فکری انحرافات کا شکار بھی تھے۔ان کی فکری انحرافات اور گمراہیوں کی کئی کبار عرب علماء نے نشاندہی   بھی کی ہے ۔شیخ  مقبل بن ہادی الوداعی نے زیر نظر کتاب ’’یوسف القرضاوی کی گمراہیاں‘‘ میں   علامہ  یوسف  القرضاوی  کے فکری انحرافات    وتفردات کو اجاگر کیا ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم تحقیق و تنقید
6468 1560 اسلامی مہینے اور ان کا تعارف محمد ارشد کمال

اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرمادیاہے اور ان میں سے چار مہینوں محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج کو حرمت کے مہینے قرار دیا محسن انسانیت حضرت محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ۔قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اوراردومیں مختصر اور مفصل بہت کتب ترتیب دگی ہیں جن میں ان مہینوں کی تاریخ اور ان میں سر انجام دی جانے والی عبادت کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں ۔زیر نظر کتاب ''اسلامی مہینے اور ان کا تعارف'' اسی موضوع پر مولانا ارشد کمال ﷾ کی جامع اور مستند کتاب ہے جس میں قمری سال اوراس کے تمام مہینوں سے متعلق ہر مہینے کا نام ، اس کی وجہ تسمیہ، تاریخی حیثیت، اور اس میں سرانجام دیئے جانے والے اعمال وعبادات اور بدعات ورسومات کی شرعی حیثت کے متعلق بڑی تحقیقی اور مستند معلومات جمع کردی گئی ہیں اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

 

 

مکتبہ اسلامیہ، لاہور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6469 400 اسلامی مہینے اور بدعات مروجہ تفضیل احمد ضیغم ایم اے

ہمارے ہاں جس قدر مسلکوں اور فرقوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ بدعات و غیر شرعی رسومات ہمارے معاشرے کا جزو لاینفک بنتی جا رہی ہیں۔ ماہ محرم میں شادیوں پر پابندی ہے تو صفر نحوست کا مہینہ، ربیع الاول میں عید ایجاد کی جا رہی ہے تو رجب میں کونڈوں کے مزے لوٹے جا رہے ہیں۔ پیش نظر کتاب اسی موضوع سے متعلق علمی ذوق رکھنے والے بزرگ محترم شیخ حافظ عبدالسلام بن محمد کی قابل قدر کاوش ہے، جس میں خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں مروج بدعات سے متعلق ان تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے جن کو تعصب کی عینک نے دھندلا دیا ہے۔ شیخ موصوف نے با حوالہ تمام تحقیقی مواد کو پیش کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت فکر دی ہے کہ ان چیزوں سے مکمل احتراز کریں جن کا دین سے دو ر کا بھی تعلق نہیں ہے۔

 

دار الاندلس،لاہور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6470 2122 حرمت والے مہینے ام عبد منیب

جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ اللہ  تعالیٰ نے   قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘سورہ توبہ :36) حدیث میں ان   حرمت والے مہینوں کی  وضاحت نبی کریم ﷺ نے  یوں بیان  فرمائی کہ :’’ زمانہ گھوم گھما کر اپنی ہئیت پر آگیا ہےجس پر اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی۔سال کےبارہ مہینے ہیں جن میں چارمہینے والے  حرمت والے ہیں ۔تین اکٹھے ہیں یعنی ذو القعدہ ذو الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے‘‘(بخاری مسلم)زیر نظر کتابچہ’’ حرمت والے مہینے‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کی  کاوش  ہے  جس  میں انہوں  حرمت والے چاروں مہینوں  کے احکام وفضائل کو مختصرا آسان اندازمیں  بیا ن کیا  ہے ۔(م۔ا)

 

مشربہ علم وحکمت لاہور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6471 373 حقیقت اختلاف مطالع ومسئلہ رؤیت ہلال عبد الوکیل ناصر

زیر مطالعہ چند صفحات پر محیط رسالہ میں مسئلہ رؤیت ہلال پر قیمتی آراء کا اظہار کرتے ہوئے احادیث و آثار کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اختلاف مطالع کا اعتبار کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے مطلع کے مطابق احکامات الٰہیہ کا پابند کیا گیا ہےمولانا عبدالوکیل ناصر نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ دور کے بہت سے ’دانشور‘ حضرات جو یہ نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ساری دنیا کو ایک جگہ کی رؤیت کا پابند کر دیا جائے، کا مؤقف کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔

 

 

ادارہ اشاعت قرآن وحدیث،پاکستان رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6472 2494 خانہ ساز شریعت اور آئنہ کتاب و سنت عبد الرؤف ندوی

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہ ہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے۔ ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام ﷢ نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ان کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کے لیے سب سے زیادہ مضر چیز بدعت ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے گمراہی قرار دیا ہے۔ اسلام کی صاف ستھری تعلیم اور اس کی روشن وتابناک تصویر دھندلی ہوجاتی ہے۔ افرادِ امت کی دینی ترجیحات کا رخ بدل جاتاہے اور وہ   طرح طرح کی خرافات اور رسموں کوعین اسلام سمجھنے لگتے ہیں ۔ غیر مسلم دنیا کےلیے اس میں کوئی کشش نہیں رہ جاتی بلکہ بسا اوقات غیر مسلموں کے قبول اسلام میں سب سے بڑی روکاٹ بن جاتی ہے۔برائیوں میں لت پت ایک مسلمان اپنے گناہوں اور برائیوں سے توبہ کر کے ایک صالح اور متقی مسلمان بن کر زندگی گزارنے لگتاہے۔ اسی طرح بے عمل مسلمان اپنے شب وروز عیش ومستی میں ضرور گزارتا ہے لیکن وہ اپنی بے عملی پرپشیمان ضرور ہوتا ہے۔ خواہ ایک عرصے تک اپنی زبان نہ کھولے اور ضمیر کی آواز کو دبائے رکھے۔ لیکن زندگی کےکسی موڑ پروہ خواب غفلت سے بیدار ہوتا ہے اور بے عملی کی زندگی ترک کر کے ایک باعمل اور باکردار مسلمان بن کر زندگی گزارنے لگتاہے۔ اس کے برعکس بدعت میں گرفتار مسلمان جس تاریکی میں پہنچ جاتا ہے وہاں سیاہ رنگ اسے سفید دکھائی دیتا ہے بلکہ اسے زیادہ سفیدی کسی چیز میں نظر نہیں آتی ۔ وہ اندھیرے کو اجلا سمجھ لیتا ہے۔ اور اسی میں اپنا سفر حیات طے کرتا رہتاہے اس کی وجہ یہ ہےکہاس نے بدعت کو عین دین سمجھ کر اختیار کیا ہے۔جید اہل علم نے   بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’خانہ ساز شریعت اورآئینۂکتاب وسنت‘‘ محترم مولانا عبد الرؤف ندوی کی تصنیف ہے۔ جس میں انہو ں نے ان بدعات کی نشاندہی کی ہے جو بالعموم برصغیر میں پائی جاتی ہیں اور سال کے بارہ مہینوں میں طرح طرح کے ناموں سے ان کویاد کیا جاتا ہے۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ وہ ہر بدعت کے پس منظر پر گفتگو کریں، جن لوگوں نے اس کو ایجاد کیا ہے ان کی تفصیل بیان کریں۔ اور نصوص کتاب وسنت سے اس کاٹکراؤ کیسے ہورہا ہے اور مسلم معاشرے پر اس کے کیا منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کی وضاحت کریں۔ کتاب کے جملہ مباحث انتہائی معلومات افزا ا ور بیش قیمت ہیں ۔اگر کوئی یہ جاننا چاہے کہ مسلمانوں کی دینی زندگی میں بدعات نے کہاں کہاں تباہی مچارکھی ہے تو اس کتاب کے مطالعہ سے اسے مکمل رہنمائی حاصل ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف، وناشرین کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مسلمانوں کو بدعات وخرافات سے محفوظ فرمائے۔ آمین( م۔ا)

دار العلم، ممبئی رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6473 6548 رؤیت ہلال ( جدید ایڈیشن ) مقصود الحسن فیضی

اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے کے مسئلے میں شریعت مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کی دینی خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قرآن وحدیث کے دلائل وبراہین کے مطابق اختلافِ مطالع معتبر ہونے کی رائے راجح ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان میں سال کےبارہ مہینوں میں زیادہ اختلاف شوال یا عید الفطرکےچاند پر ہوتا ہے۔باقی دس ماہ کے چاند ہمارے ملک میں تقریبا متفقہ ہوتے ہیں ۔اس مسئلے کے متعلق پاک وہند میں مختلف سیمینار بھی منعقد ہوئے ہیں اور مختلف اہل علم نے اس موضوع پر کتب بھی تصنیف کی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ا یک اہم کاوش ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’رؤیت ہلال (جدید ایڈیشن)‘‘ برصغیر پاک وہند کی معروف علمی شخصیت فضیلۃ الشیخ مقصودا لحسن فیضی حفظہ اللہ کی تالیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں زیر بحث موضوع پر سیر حاصل ،مکمل ومدلل اور جامع ومانع گفتگو کی ہے۔یہ کتاب پہلے 2005ء میں شائع ہوئی تھی موجودہ ایڈیشن اس کتاب کا جدید ایڈیشن ہے ۔اس میں فضیلۃ الشیخ ابوعدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کا وقیع علمی مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے ۔ (م۔ا)

توحید پبلیکیشنز، بنگلور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6474 1574 رجب اور شب معراج الہدی شعبہ تحقیق

رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے نبیﷺ نے فرمایا 'سال بارہ مہینوں کاہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں لفظ رجب ترجیب سےماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ''رجب '' رکھا گیا کیوں عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے  مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکاۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم اداکرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنایہ سب کام بدعات کے دائرے میں آنے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پرہے جس میں اختصار کے ساتھ قرآن واحادیث کی روشنی میں اس ماہ میں رواج پاجانے والی بدعات وخرافات کا رد کیا گیا ہے اور دلائل سےثابت کیا ہے کہ ان بدعات اور رسوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کے مطالعہ سے اہل اسلام کو ان خرافات سے محفوظ فرمائے (آمین)(م۔ا)

 

 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6475 1923 رویت ہلال فقہ اسلامی کی روشنی میں مختلف اہل علم

اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی  کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے  کے مسئلے میں شریعت  مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا  ہے وہ  یہ  ہے  کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ  سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل  کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ  قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی  ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ  کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان  کے مقلدین کی دینی  خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے  ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے  لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قرآن وحدیث کے دلائل وبراہین کے مطابق اختلافِ مطالع معتبر ہونے کی رائے راجح ہے۔  یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں،معاشی انقلابات اور وسائل و ذرائع کی ایجادات کا ہے،اس لئے اس عہد میں مسائل بھی زیادہ پیش آتے ہیں، چنانچہ ماضی قریب میں مختلف اسلامی ممالک میں اس مقصد کے لئے فقہ اکیڈمیوں کا قیام عمل میں آیا، جدید مسائل کو حل کرنے  میں ان کی خدمات بہت ہی عظیم الشان اور قابل تحسین ہیں، اس سلسلہ کی ایک کڑی اسلامک فقہ اکیڈمی ( انڈیا) بھی ہے۔یہ اکیڈمی  مولانا  قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی کوششوں سے 1989ء میں قائم ہوئی ۔مختلف موضوعات پر اب تک بیسیوں کتب شائع کرچکی ہے بالخصوص جدیدفقہی مسائل (کلوننگ،انشورنش، اعضاء کی پیوندکاری ،انٹرنیٹ،مشینی ذبیحہ  وغیرہ ) پر کتب کی اشاعت اورموسوعہ فقہیہ کویتیہ کا اردو ترجمہ لائق تحسین ہے۔ موسوعہ کی بارہ  جلدیں کتاب وسنت  ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔ ایفا پبلی کیشنز (اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا) اگرچہ مسلکِ احناف کا ترجمان ادارہ ہے لیکن علمی افادیت کے پیشِ نظر اور کچھ احباب کی فرمائش پر جدید فقہی موضوعا ت پرمشتمل  اکیڈمی کی بعض مطبوعات کو  کتاب وسنت  ویب سائٹ پر   پبلش کیا جا رہا ہے جن کےساتھ ادارہ  کا کلّی اتفاق ضروری نہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’رویتِ ہلال فقہ اسلامی  کی روشنی میں‘‘ اسلامک فقہ  اکیڈمی کی طبع شدہ  ہے جو رویتِ ہلال کے موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ساتویں سیمینار (منعقدہ 30 ؍دسمبر 1994ء دار العلوم ماٹلی والا گجرات) میں تقریبا 30 علمائے کرام  کی طرف سے پیش  کئے گے مقالات کا  مجموعہ ہے۔ کتاب کے شروع میں رویتِ ہلال کے حوالے  سے  ایک اہم سوالنامہ بھی  شاملِ اشاعت  ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو کتاب وسنت پر صحیح طور پر عمل پیرا  ہونے کی توفیق  عطا فرمائے ۔اس  سلسلے میں  ویب سائٹ پر مو جود کتب ’’مسئلہ رؤیت ہلال اور 12 اسلامی مہینے‘‘ از حافظ صلاح الدین  یوسف، ’’حقیقت اختلاف مطالع ومسئلہ رؤیت ہلال‘‘ از مولانا عبد الوکیل ناصر اور ماہنامہ محدث مارچ 1999ء کا  مطالعہ مفید ہوگا۔(م۔ا)

 

ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6476 6075 سال نو کا آغاز و پیغامات اور تذکرہ چند بدعات کا ابو عدنان محمد منیر قمر

دنیا کےتمام  مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر  ایک  تہوار  کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور  ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن  سےنیکیوں اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے  ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے   جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے  جشن  اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ سال نو کا آغاز  اور چند بدعات ‘‘  ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ )  کے سعودی ریڈیو مکہ  مکرمہ سے ہفتہ و ار پروگرام ’’ اسلام اور ہماری دنیا‘‘ میں  1423ھ کو ماہِ محرم کے چار ہفتوں  میں پیش کیے گئے   پروگرام کی کتابی صورت ہے ۔ جسے مولانا کی صاحبزادی  نےافادۂ عام کے لیے مرتب  کیا ہے ۔مولانا محمد منیر قمر﷾ نے اس رسالہ میں  اسلامی سالِ نو کے آغاز پر صحیح طرزِ عمل ،ہلال محرم  اور سال نو کے پیغامات کے علاوہ  ماہ  محرم اور  ماہ صفر میں   پاک وہند میں رائج بدعات   اوران کی حقیقت کو اضح کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ      مصنف  کی تمام دعوتی وتبلیغی  ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6477 1575 صفر کا مہینہ اور بدشگونی الہدی شعبہ تحقیق

ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔صفر کے میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ''کو بیماری متعدی نہیں ہوتی،بدشگونی لینا جائز نہیں ۔قرآن وحدیث میں کہیں بھی ماہ ِصفر میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا ،لہذا جو مسنون اعمال عام دنوں میں کیے حاتے ہیں ، وہ اس ماہ میں بھی کیے جا سکتے ہیں ماہ محرم کو منحوس سمجھ کر اس میں شادیاں نہ کرنا،اس ماہ کی آخری بدھ کو جلوس نکالنا اور بڑی بڑی محافل منعقد کرکے خاص قسم کے کھانے او رحلوے تقسیم کرنا اور اسی طرح کی دیگر رسم ورواج کا تعلق بدعت سے ہے کیوں کہ اس کا قرآن وسنت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔زیر نظر کتابچہ بھی اسی موضوع پر ہے جس میں اختصارکے ساتھ احسن اور عام فہم انداز میں ماہ ِ صفر میں پائی جانے والی رسوم ورواج او ربدعات کا رد کیا گیا ہے امیدہےکہ یہ کتابچہ قاری کی سوچ اور شعور کو اس طرح جلا بخشےگا کہ وہ اپنے ہر نفع ونقصان کا مالک اللہ وحدہ لاشریک و سمجھتے ہوئے توہم اور بدشگونی سے بچ سکے گا۔(م۔ا)

 

 

الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6478 370 عاشورہ محرم روز عید یا روزغم وماتم حکیم ابو الحسن عبیداللہ رحمانی

محرم الحرام اس قدر بابركت مہینہ ہے کہ خداوند قدوس نے اس کو روز اول سے حرمت والا مہینہ قرار دیا۔ محرم کی دس تاریخ کو اللہ تعالی نے قومِ موسی کو فرعون سے نجات اس لیے حضرت موسی اور آپ کی قوم ہر سال اس دن روزہ رکھتے رسول اکرم ﷺ بھی شکرو سپاس کے طور پر اپنی پوری زندگی عاشورا کا روزہ رکھتے رہے۔ ’عاشوراء محرم روز عید یا روز غم و ماتم‘ شیخ الحدیث عبیداللہ رحمانی مبارکپوری کی عام فہم انداز میں لکھی گئی ایک قابل قدر تصنیف ہے جس میں مولانا نے عاشوراء محرم کے ضمن میں تمام تر واقعات کا اختصار کے ساتھ احاطہ کیا ہے۔ کتاب میں غیر جانبداری کے ساتھ شہادت عثمان سے لے کر جنگ جمل و جنگ صفین سے ہوتے ہوئے واقعہ کربلا تک تمام واقعات کو سپرد قلم کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یوم عاشور شکر و سپاس کا دن ہے نہ کہ ماتم کے نام پر صحابہ کرام پر سب و شتم کرنے کا۔

دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6479 1719 ماہ شعبان بدعات کے گھیرے میں خلیل احمد ملک

اللہ تعالی نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا کہ وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کوئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کوئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کے لیے خاص کر رکھا ہے جن کا کتاب و سنت سے کوئی ثبوت نہیں اور جس کا ثبوت کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ ماہ شعبان بدعات کے گھیرے میں ‘‘ محترم خلیل احمد ملک صاحب کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے ماہ شعبان کے متعلق کتب احادیث میں وارد صحیح ، ضعیف او رموضوع روایات کو بیان کرنے کے بعد شب برات اور ماہ ِشعبان میں دیگر رواج پا جانے والی بدعات کی حقیقت کو دلائل کی روشنی میں خوب آشکار کیا ہے ۔ اللہ تعالی اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6480 6352 ماہ صفر کی بدعات داؤد راز دہلوی

ماہ ِصفر اسلامی سال کا دوسرا  قمری مہینہ  ہے  صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب  محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں  قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے  لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال  کےلیے  نکل کھڑے   ہوتے تھے  اور گھروں کو  خالی چھوڑ دیتے  تھے  اس لیے  اس  کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔ ماہ ِصفر  میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہ صفر کی بدعات‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے قرآن وسنت کےدلائل اور علمائے پاک و ہند کےفتاویٰ جات سے یہ  ثابت کیا  ہے کہ ماہ صفر میں کی جانے والی ساری خرافات  غلط ہیں اور اس پر جو روایات نقل کی جاتی  ہیں وہ موضوع   ہیں۔ کھانے پکانےوالوں نے اس قسم کی روایات گھڑلی  ہیں ۔جن کا کتاب وسنت  سے  کوئی ثبوت نہیں ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ الامام البخاری،کراچی رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6481 1502 مقالات محرم محمد ابراہیم کمیرپوری

واقعہ کربلا تاریخِ  اسلام کایک ایسا سلگتا موضوع ہے   جو کہ چودہ سو سال گزر جانے کے  باوجود اس کی حدت آج بھی  محسوس کی جارہی  ہے  قصائد حکایات کی دنیا میں تو یہ  بہت سہل عنوان ہے  اور  اس  حوالے سے  خود ساختہ  کہانیوں پر مشتمل  بے  شمار مواد موجود ہے  مگر تحقیقی انداز میں حقائق پر  مبنی   مواد بہت کم ہے ۔زیر نظر کتاب ’’مقالات محرم ‘‘  حافظ  محمد ابراہیم کمیر پوری﷫ کے  وہ علمی مقالات ہیں جو انہوں نے مختلف اوقات میں  اہلِ بیت کی عقیدت میں تحریر کئے  عقید ت کی رو میں انہوں حقیقت کو فراموش  نہیں کیا  او ران مقالات میں انہوں نے   خاص طور  پر ماہ  محرم  اور اس کی رسومات اور  اس میں  پیش آنےواقعا ت کوپیش کیا ہے  اللہ   تعالی   مولانا حافظ ابراہیم کمیر پوری  ﷫ کے درجات بلند فر مائے  اور  اس کتاب کو عوام الناس کے لیے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)

جامعہ انوار القرآن، پتوکی رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6482 2147 نیا چاند ، ہماری روایات اور رویت ہلال ام عبد منیب

اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں  اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اپنے اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پایا جاتا ہے اور اس کے مطابق  لوگ احکامات الہٰیہ کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اسی طریقے سے رویت ہلال کمیٹی کی ضرورت ،ان کے کیے ہوئے فیصلے کو تسلیم کرنا اور ان کی تحقیق کےمطابق کیے گئے اعلان کوقبول کرتے ہوئے اپنے اپنے مطلع کا اعتبار کرتے ہوئے شرعی احکامات کی بجا آوری کی جائے اسی میں ہی امت مسلمہ کی خیر ہے۔(راسخ)

مشربہ علم وحکمت لاہور رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے
6483 2909 سیاہ کاری کی رسم اور اسلامی تعلیمات سید باچا آغا صاحبزادہ

سیاہ کاری ،کاروکاری یا غیرت کےنام پر قتل کرنے کا دستور بہت قدیم ہے ۔مذکورہ  نام ایک دوسرے کےمترادف ہیں  جو مختلف علاقوں میں بولی جانےوالی  زبانوں  کے مطابق وضع کیے گئے ۔بلوچستان میں اسے  سیاہ کاری کہا جاتاہے جس کا  معنی  بدکاری ،گنہگار۔ سندھ میں  اسے کاروکاری کہا جاتا ہے کاروکامطلب سیاہ مرد  اور کاری کا مطلب سیاہ عورت ہوتاہے۔ پنجاب میں  کالا کالی اور سرحد میں طور طورہ کے نام سے  مشہور  ہیں ۔ کالے رنگ کے مفہوم کی حامل یہ اصطلاحات  زناکاری  اوراس کےمرتکب  ٹہرائے   گئے  افراد کے لیے  استعمال ہوتی ہیں۔سیاہ اس شخص کو کہتے ہیں جس  پر نکا ح کےبغیر جنسی تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا ہو ۔ یا اپنے نکاح والے شوہر کے علاوہ کسی اور سے  جنسی تعلق رکھنے والی عورت کو سیاہ  یا سیاہ کار کہتےہیں۔اور ایسےمجرم کو   قتل کرنے  کے  عمل کو   قتلِ غیرت  کہتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ سیاہ کاری  کی رسم اور اسلامی تعلیمات ‘‘ پروفیسر سید باچا آغا صاحبزادہ  کا   مقالہ ہے  جسے انہوں نے جامعہ بلوچستان میں ایم فل کے لیے پیش کیا  ۔ بعد ازاں چند ترامیم کے ساتھ  اسے  کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔مصنف نے اس میں  حقوق  نسواں پر مختلف مذاہب  کےتعلیمات کے تناظر میں بحث کی  ہے  اوراس ضمن میں یہ واضح کیا ہے مختلف مذاہب میں عورت  کو کیا  مقام  اور حیثیت دی گئی ہے؟ لیکن ان مذاہب کی تعلیمات کے برعکس آج  کل عورت کو ہیچ سمجھتے ہوئے  بعض طبقات اس پر  محض سیاہ کاری  کا  لیبل لگا کر کس طرح بے دردری سے  قتل کردیتے ہیں۔اور اسی  طرح اس کتاب میں ا نہوں نے  سیاہ کاری اوراس کے مترادفات کاتعارف  پیش کیا ہے  اور ان کی وجوہ اوراسباب  بیان کیے ہیں   نیز مختلف علاقوں میں  اس سے متعلق پائی جانے والی رسوم کا ذکر کیا ہے۔ اس کے ساتھ  ساتھ ان مروجہ رسوم ورواج کے متعلق مختلف شعبہ ہائے  زندگی سے تعلق رکھنے  والے  افراد کےتاثرات کو بھی قلم بند کیا ہے ۔اس کے بعد اس کے متعلق اسلامی  تعلیمات  اوراحکامات کوذکر  کیا ہے ۔ مصنف  نے یہ کتاب  ہدیۃ   ً لائبریری کےلیے پیش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا )

جامعہ راحت القلوب کوئٹہ رسم و رواج اور عبادات
6484 5515 اسرائیل کی دیدہ و دانستہ فریب کاریاں پال فنڈلے

اللہ رب العزت نے قرآن کریم ہمیں یہودیوں اور عیسائیوں کی اسلام دشمن سازشوں سے بچنے کا حکم دیا ہے اور یہودیوں اور نصاریٰ کی دوستی سے منع کرتے ہوئے واضح طور پر فرمادیا ہے کہ وہ کسی صورت بھی تمہارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ یہود تمہاری دشمنی میں بہت شدید ہیں ۔ یوں حضورﷺ کی تشریف آوری سےہی یہودیوں کا طرز اور طریقہ یہ رہا کہ وہ چھپ کر وار کرنےاور خفیہ سازشوں کے ذریعہ اسلام کو ختم کرنے کےدرپے ہیں ۔ یہودیوں کی سازشوں سے ہمیشہ اسلام کو نقصان پہنچا۔ان کی سازشوں کی وجہ سے نبی ﷺ نےان کو مدینہ منورہ سے اور خلیفہ ثانی سید نا عمر فاروق ﷺ نے ان کو خیبر سے نکال دیاتھا۔اس وقت سے اب تک ذلت کی چادر اوڑھے یہ یہود اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔ ساٹھ سال قبل یہودیوں نے سازش کے ذریعہ ارضِ فلسطین پر قبضہ کیا اور پھر بیت المقدس پر قابض ہو کر سر زمین عرب میں ایک ناسور کی حیثیت سے اپنا ایک ملک ’’اسرائیل ‘‘ قائم کردیا جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے اورآئے روز فلسطینی مسلمانوں کےخون کی ہولی کھیلی جاتی ہے ۔اور بربریت ووحشت کا وہ طوفان برپا کیا جاتاہے ۔ کہ خود یہودی اس پر شرمسار ہوجاتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسرائیل کی دیدہ ودانستہ فریب کاریاں‘‘ پال پانڈلے کی انگریزی زبان میں ہے جس کو اردو قالب میں سعید رومی نے ڈھالا ہے۔ جس میں فلسطین پر اسرائیل کے دعوی، فتح اور قیام ریاست، تصادم اور ملی بھگت اور اندیشہ ہائے امن کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین)( رفیق الرحمن)

ملی پبلی کیشنز نئی دہلی عالم کفر
6485 2050 اسرائیل کیوں تسلیم کیا جائے؟ محمد شریف ہزاروی

اللہ رب العزت نے قرآن کریم ہمیں یہودیوں اور عیسائیوں کی اسلام دشمن سازشوں سے بچنے کا حکم دیا ہے اور یہودیوں اور نصاریٰ کی دوستی سے منع کرتے ہوئے واضح طور پر فرمادیا ہے کہ وہ کسی صورت بھی تمہارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ یہود تمہاری دشمنی میں بہت شدید ہیں ۔ یوں حضورﷺ کی تشریف آوری سےہی یہودیوں کا طرز اور طریقہ یہ رہا کہ وہ چھپ کر وار کرنےاور خفیہ سازشوں کے ذریعہ اسلام کو ختم کرنے کےدرپے ہیں ۔ یہودیوں کی سازشوں سے ہمیشہ اسلام کو نقصان پہنچا۔ان کی سازشوں کی وجہ سے نبی ﷺ نےان کو مدینہ منورہ   سے اور خلیفہ ثانی سید نا عمر فاروق ﷺ نے ان کو خیبر سے نکال دیاتھا۔اس وقت سے اب تک ذلت کی چادر اوڑھے یہ یہود اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔ ساٹھ سال قبل یہودیوں نے سازش کے   ذریعہ ارضِ فلسطین پر قبضہ کیا اور پھر بیت المقدس پر قابض ہو کر سر زمین عرب میں ایک ناسور کی حیثیت سے اپنا ایک ملک ’’اسرائیل ‘‘ قائم کردیا جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے اورآئے روز فلسطینی مسلمانوں کےخون کی ہولی کھیلی جاتی ہے ۔اور بربریت ووحشت کا وہ طوفان برپا کیا جاتاہے ۔ کہ خود یہودی اس پر شرمسار ہوجاتے ہیں ۔مگر امریکہ اور یورپ کی پشت پناہی   روس ،چین کی سردمہری اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور برغیرتی سے یہودیوں کا ارض فلسطین کے مسلمانوں پر مظالم کا یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا جار ہا ہے ۔ان کے ظالمانہ اقدامات کو ختم کرنے اور مظالم کوروکنے کی بجائے اقوام متحدہ اورامریکہ کا اصرار ہے کہ ان کی اس ناجائز اولاد اسرائیل کو تمام مسلم ممالک تسلیم کرلیں اور دوستی کے ہاتھ بھی دراز کریں۔حکامِ پاکستان کی جانب سے کچھ ایسے اشارے ملے کہ پاکستان بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور کررہا تھا اس سلسلے میں پاکستانی علماء اور عوام نے   ایک مہم کے ذریعے حکومتی اقدامات کی مزامت کی اور یہ مسئلہ سردست سردخانے میں چلاگیا لیکن ایک بحث کا آغاز کردیا گیا ہےکہ ’’اسرائیل کو تسلیم ‘‘کرنے میں کیا حرج ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسرائیل کوکیوں تسلیم کیاجائے ‘‘ مولانا محمدشریف ہزاروی کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے اس   مسئلہ کے شرعی پہلوؤں کواجاگر کرنے اور مذہبی نقطہ نگاہ سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے لیے ایک گراں قدر فریضہ سرانجام دیاہے۔ اور اس کتاب میں انہوں نے اسرائیل کوتسلیم کرنے کےمضراثرات او ر تسلیم نہ کرنے کی شرعی وجوہات بیان کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین) م۔ا)

محمد ریاض درانی، لاہور عالم کفر
6486 208 بدمعاش امریکہ ولیم بیلم

یہ کتاب  معروف امریکی دانشور اور صحافی ولیم بیلم کی تہلکہ مچا دینے والی کتاب روگ سٹیٹ کا اردو ترجمہ ہے جس میں مصنف نے بے شمار حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ امریکہ جو بظاہر جمہوریت اور انسانی حقوق کا علمبردار بنا بیٹھا ہے اصل میں وہ ودونوں کا قاتل ہے- مصنف کا کہنا ہے کہ  اب تک لاکھوں معصوم انسان امریکی مفادات اور مظالم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں- افغانستان ہو ویتنام ہو یا عراق ہر جگہ پر امریکہ کے ہاتھ انسانی خون سے رنگے ہوئے نظر آتے ہیں، امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف سربراہان کو قتل کرا  رہی ہیں، حکومتوں کے تختے الٹ رہی ہیں بلکہ اپنی خفیہ سازشوں کے ذریعے بڑی آسانی کے ساتھ ملکوں کا سیاسی نقشہ بھی تبدیل کر رہی ہیں- کتاب میں موجود ایک ایک لفظ چونکا اور لرزا دینے والا ہے جس سے امریکہ کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے-

صبیح پبلشرز عالم کفر
6487 671 مسلمانوں میں باہمی جنگ کفار کی نئی سازش قاری محمد یعقوب شیخ

اہل کفر کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اسلام واہل اسلام کو صفہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔اس کے لیے وہ مختلف سازشیں کرتے رہے ہیں ۔ان میں سے ایک سازش یہ ہے کہ مسلمانوں کو آپس ہی میں لڑا دیا جائے تاکہ وہ کمزور ہو جائیں اور دشمنوں کا مقابلہ نہ کرسکیں۔صلیبی جنگوں کی تاریخ میں بھی یہی سازش نظر آتی ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کو خانہ جنگی میں الجھا دیا گیا،جس سے امت کی بہت سی توانائیاں ضائع ہو گئیں ،آج بھی اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے ۔عالم کفر نے چونکہ حالیہ جنگ کو بھی صلیبی لڑائیاں قراردیا ہے چنانچہ اسی کے پیش نظر کلمہ گو حکومتوں کو ا پنا آلہ کار بناکر کلمہ اسلام کی سربلندی کے لیے لڑنے والے مخلص مسلمانوں سے بھڑادیا ہے ۔نتیجتاً مسلمان ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں۔زیر نظر کتابچے میں بھی اسی پہلو کی آراء سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے ،خدا کرے کہ مسلمانوں میں اتحاد واتفاق پیدا ہو اور وہ متحد ہو کر عالم کفر کی شورشوں کا مقابلہ کر سکیں۔آمین(ط ا)

دار الاندلس،لاہور عالم کفر
6488 5253 یورپ کی بیداری ول ڈیورانٹ

یورپ (europe) دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ سے بھی چھوٹا واحد براعظم آسٹریلیا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ تیسرا سب سے بڑا براعظم ہے جس کی آبادی 71 کروڑ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 11 فیصد بنتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یورپ کی بیداری‘‘ ول ڈیو رانٹ کی تصنیف ہے جس کو اردو قالب میں یاسر جواد ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں پیترارک اور بوکا شیو کا عہد، آوی نوین کے پوپ، میڈیچی کا عروج، ساو ونار ولا اور جمہوریہ ، اطالوی شان وشوکتاور رومن نشاۃ ثانیہ کو مفصل بیان کیا ہے۔ تاریخی لحاظ سے یہ کتاب بہت مفید ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

تخلیقات، لاہور عالم کفر
6489 1853 بلاغت مومن سید قاری عبد الرؤف مومن زیدی

علومِ عربیہ میں علم معانی  اورعلم  بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے  اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے  عربی دانی  کےلیے  یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے  اکثر مدارس  نے  تلخیص المفتاح کو نصاب سے نکال دیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’بلاغۃ مؤمن‘‘ علم معانی کی  معروف  کتاب ’’تلخیص المفتاح ‘‘کی  اردو شرح  ہے جوکہ سیدقاری  عبدالرؤف مؤمن زیدی﷾ کی  کاوش ہے ۔  درس نظامی پڑھنے اور پڑھانے والوں کےلیے انتہائی مفید ہے ۔کتاب ہذا بلاغۃ مؤمن 360 صفحات پر محیط دو جلدوں میں مشتمل ہے ۔اللہ تعالی فاضل مصنف  کی اس  کاوش کو   قبول فرمائے  (آمین) (م۔ا)

 

شرکت پرنٹنگ پریس لاہور منطق و بلاغہ
6490 6498 تسہیل البلاغۃ محمد عبید اللہ الاسعدی

علومِ عربیہ میں علم معانی  اورعلم  بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے  اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے  عربی دانی  کےلیے  یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ مسلمانوں نے جوعلوم وفنون خودایجاد کئے اورجن میں وہ کسی کے مرہون منت نہیں، ان میں سے ایک  فن بلاغت بھی ہے۔لیکن اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے  اب  اکثر مدارس   کے نصاب سے اس علم کی قدیم نصابی کتابیں نکال دی ہیں  گئی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تسہیل البلاغہ‘‘مولانا محمد عبید اللہ الاسعدی صاحب کی  تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے علم بلاغت کی مشہور کتب(تلخیص المفتاح، مختصر  المعانی،البلاغۃ الواضحۃ،سفینۃ البلغاء)وغیرہ سےاستفادہ کرکے اس کتاب کو سہل انداز میں مرتب کیا ہے ۔ ہرسبق کےآخر میں سوالات کی صورت میں مشق بھی موجود ہےان  سوالات حل کرنے سے  سبق کی تفہیم میں آسانی ہوجاتی ہے۔(م۔ا)

مجلس نشریات اسلامی کراچی منطق و بلاغہ
6491 7032 درسی تقریر برائے مختصر المعانی جلد اول فخر الزمان اخوند زادہ

علامہ مسعود بن عمر بن عبد الله تفتازانى خراسان کے علاقہ تفتازان میں 712ھ بمطابق 1312ء کو پیدا ہوئے ۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے فقیہ، اصولی ، مفسر اور محدث تھے ، عربی لغت اور منطق کے امام تصور کیے جاتے تھے ۔علم کلام ، فلسفہ، بلاغت، منطق وغیرہ پر آپ نے کئی کتابیں تصنیف کیں۔ پاک و ہند کے مدارس دینیہ میں درس نظامی کے نصاب میں شامل کتاب ’’ مختصر المعانی ‘‘ علامہ تفتازانی کی مشہور کتاب ہے ۔یہ کتاب فن بلاغت کی معرکۃ الآراء کتاب ہے درسِ نظامی کی مشہور اور مشکل ترین کتابوں میں اس کا شمار ہے جو کہ علومِ ثلاثہ (علم معانی ، علم بدیع،علم بیان) سے متعلق ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ درسی تقریر برائے مختصر المعانی ‘‘ مولانا محمد امین(استاد الحدیث جامعہ فریدیہ ،اسلام آباد) کے افادات سے ماخوذ ہے مولانا فخر الزمان اخوند زادہ نے اسے مرتب کیا ہے ۔طلباء اس کتاب سے مستفید ہو کر کتاب مختصر المعانی کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔ (م۔ا) 

مکتبہ عمر فاروق، کراچی منطق و بلاغہ
6492 3431 تیسرا زاویہ؛ اختلاف سے اتفاق تک پروفیسر حمید اللہ

آج کا دور علمی تنزلی اورمادیت پرستی کادور ہے۔ خصوصاً دینی علم، المیہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ روشن خیال اور ترقی پسند تو بن رہا ہے مگر در حقیقت گمراہی اور جہالت کی دلدل میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ محسن انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو ایسی عظیم شاہراہ پر چھوڑا جس کی رات بھی دن کی طرح روشن اور اظہر من الشمس ہے۔ اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا ازلی دشمن شیطان لعین ہے۔ یہ شیطان ہی ہے جو امت مسلمہ کو صراط مستقیم سے دور کرنے کے لیے ہر طرف سے حملہ آور ہوتا ہے۔ دینی مدارس ویران اور بے آباد نظر آتے ہیں جبکہ کالج، یونیورسٹیاں اور سینما گھر مغربی مناظر کے عکاس بنے ہوئے ہیں۔ والدین کی اکثریت ماڈرن علم کے حصول کو ترجیح دیتی ہے مگر عالم دین نہیں بناتے۔ اس لیے یہ دور مادیت پرستی اور نفسا نفسی کا دور ہے۔ امت مسلمہ اپنی بربادی کا سامان خود تیار کرتی اور اختلافات و انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ شیطان اپنی چالوں اور سعی پرکامیاب ہوتا چلا جا رہا ہے مگر انسانیت غفلت کی چادر اوڑھے اتفاق و اتحاد سے محروم و عاری ہے۔ زیر نظر کتاب"تیسرا زاویہ اختلاف سے اتفاق تک" پروفیسر حمیداللہ کی فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے امت مسلمہ کو اتفاق و اتحاد کا سبق دیا ہے اور موصوف نے اپنی کتاب میں چند ایک اختلافی مسائل کو زیر بحث لاتے ہوئے میانہ روی کی راہ اختیار کی ہے تاکہ امت مسلمہ یک جاں ہو کر شیطان کی ناپاک چالوں سے محفوظ ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنت و لگن کو قبول و منظور فرمائے۔آمین(عمیر)

علم و عرفان پبلشرز، لاہور اتحاد و اتفاق اور وحدت
6493 5816 انسان اور کائنات افتخار احمد افتخار

قرآن کریم انسانوں کی رہنمائی کےلیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے آخری کتاب ہے ۔اس میں تمام سابقہ آسمانی کتابوں کا نچوڑ اور لب لباب موجود ہے اس لیے  یہ کتاب اس   مقام پر اانسان کی رہنمائی کرتی ہے جہاں اس کی عقل اپنی  آخری حدوں کو چھولینے کے بعد حیران راہ جاتی ہے اس کتاب میں  اللہ تعالیٰ نے انسان کوجگہ جگہ اپنی قدرت کی نشانیوں کےذریعے  اپنے آپ کوپہچاننے  کی دعوت دی ہے ۔کہیں انسان کو اپنے  بدن پر غور  کرنے کی دعوت  ہے تو  کہیں اپنے ماحول پر ۔کہیں آسمانوں پر غور  کرنے کو کہا جارہا ہے   توکہیں پانی  اورآگ پر نظر التفات کرنے کی دعوت دی جاتی ہے  ۔اس دعوت کا مقصود صرف اور صرف یہ ہے کہ انسان کی نظر  مادے سے  ہٹا کرمادے  کے خالق کی جانب لگائی جائے ۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں  سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ  کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔زمین وآسمان، بحروبراور نگاہوں کے سامنے پھیلی ہوئی بسیط کائنات کےبارے میں انسان کےنظریات کی بنا ان سائنسی انکشافات پر رکھی ہے جن کی بنیاد میں خالق کا انکارکار فرما ہے ۔ اس کے لیے نتیجے میں انسان اپنی زندگی کے ہر پہلو میں مادیت کی طرف جھک گیا ہے اور روحانیت سے منہ موڑلیا ہے۔مغرب  نے کائنات کے بارے میں اپنے نظریات کابہت زیادہ چرچا کیا ہے جب کہ مسلمانوں کےہاں اس کا جواب کم ہی دیاگیاہے۔ جناب  افتخاراحمد افتخار صاحب نے  زیر نظر کتاب ’’انسان اور کائنات‘‘ میں  کائنات کےبارے میں اہل مغرب کے کھوکھلے نظریات پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالی ہے تاکہ اصل حقیقت کو اضح کیا جاسکے اورزندگی کی راہوں میں نظریات اور تخیلات کےاندھیروں میں روشنی کی ایک شمع جلائی جاسکے  تاکہ انسانوں کو راہ حق تلاش کرنےمیں دشواری نہ ہو ۔شاید یہ کتاب مطبوع نہیں  ہےمصنف  نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنےکےلیے پی ڈی ایف فامیٹ میں  دی ہے ۔(م۔ا)

نا معلوم افکار و نظریات
6494 7014 مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر ( جدید ایڈیشن ) مسعود عالم ندوی

مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے ۔ 1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب ’’ تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی ۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب ’’ تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہو گئی ۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے ۔ اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی ۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث ، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی ۔ 1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دارلارشاد قائم کیا ۔ 1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم ’’ جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں ۔ 1912ء میں ’’دلی نظارۃ المعارف‘‘ کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے ۔ ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا ۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا ۔ ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے ۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا ۔ بعض علماء نے ان کے افکار کے رد ّمیں لکھا ہے جیسا کہ مولانا مسعود عالم ندوی نے زیر نظر رسالہ بعنوان ’’ مولانا عبید اللہ سندھی﷫ اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر‘‘ مولانا سندھی کے رد میں لکھا ہے مولانا مسعود عالم ندوی﷫ ہندوستان کے ایک معروف اور مایہ ناز عالم دین ہیں ، آپ کا ہندوستان کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتا ہے ۔ یہ کتاب ان کے دو مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے مولانا عبید اللہ سندھی حنفی ﷫ کی کتاب’’شاہ ولی اللہ﷫ اور ان کی سیاسی تحریک‘‘ اور پروفیسر محمد سرور کی کتاب ’’ مولانا عبید اللہ سندھی﷫ اور ان کے افکار وتعلیمات‘‘ پر تنقید اور استدراک کے طور پر لکھے تھے ۔ مولانا مسعود عالم ندوی نے اس کتاب میں مولانا عبید اللہ سندھی کی طر ف سے اکابرین پر کیے گئے اعتراضات کا علمی و تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔ پہلی بار یہ کتاب 1363ھ میں مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی خصوصی توجہ سے پٹنہ سے شائع ہوئی بعد ازاں مولانا عطا ء اللہ حنیف نے ’’دار الدعوۃ السلیفہ ، لاہور سے بھی اسے شائع کیا ۔ موجودہ جدید ایڈیشن فارغین جامعہ سلفیہ ، بنارس سال 2019ء نے شائع کیا ہے ۔ (م ۔ ا) 

فارغین جامعہ سلفیہ مرکزی دار العلوم بنارس یوپی افکار و نظریات
6495 5814 زکوٰۃ عشر فطرانہ اور صدقات احکام سنتیں اور مسائل پروفیسر مفتی عروج قادری

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ  ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں  یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے  جس کا  تعلق حقوق اللہ  اور حقوق العباد سے  ہے ۔ دین  فرد کی انفرادیت  کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے  کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان  میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت  کے ساتھ اجتماعی زندگی  کو فراموش کیا گیا ہو۔انہی  بینادی ارکان ِخمسہ میں سے  ایک  اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں  لفظ  ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت  میں  زکاۃ ایک  مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام  کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے  نقصانات  ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں  تفصیل سے اس کے احکام  ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ  یقینا کافر اور واجب القتل ہے  ۔یہی وجہ کہ  خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے  مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان ِجنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو  اسے درد ناک عذاب میں  مبتلا  کیا جائے گا۔جس کی  وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں  زکوٰۃ کے  احکام ومسائل کےحوالے سے  بیسیوں  کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’زکوٰۃ عشر،فطرہ اورصدقات‘‘ پروفیسر مفتی عروج قادری کی مرتب شدہ ہے  موصوف  نے اس  موضوع کے متعلق 255؍ سے زائد صحیح احادیث کو   مع تخریج  ومکمل حوالہ جات کے ساتھ اس کتاب میں جمع کردیا ہے ۔ مرتب  نے اس  مجموعہ میں نہ  توکوئی ضعیف حدیث  پیش کی  ہے اور نہ ہی  اختلافی امور ۔ہر حدیث کے ساتھ راوی کا نام اور کتابوں کے حوالے بھی موجود ہیں ۔اور امت مسلمہ کی یکجہتی کی کوشش میں مرتب نے  دیوبندی، بریلوی، اوراہل حدیث  تینوں مکاتب فکر کے نامور اور جید مدارس اور علماء  کے تصدیق نامے بھی لگا دئیے ہیں ۔ مرتب نےکتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے یہ کتاب  پی ڈی ایف فارمیٹ  میں ادارے کو عنائت کی ہے ۔(م۔ا)

مکتبہ قرآن و حدیث کراچی زکاۃ وصدقات اور عشر
6496 7163 اسرائیل ، عالم اسلام اور پاکستان ابو عمار زاہد الراشدی

یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کے خلاف معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔ بیسویں صدی کے حادثات و سانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے۔ یہود و نصاریٰ نے یہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کے دل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد یورپ سے آئے ہوئے غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائیدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کیمپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید، زخمی یا بے گھر ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کے ملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ مسئلہ فلسطین و اسرائیل کی اصل نوعیت اور اس کے بنیادی مقاصد و عناصر کو سمجھنے کے لیے زیر نظر کتابچہ ’’ اسرائیل ،عالمِ اسلام اور پاکستان ‘‘ میں معروف عالمی شخصیت مولانا زاہد الراشدی صاحب کی تحریریرات کو پیش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے قبلۂ اول کو آزاد اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائے ۔ (م۔ا)

پاکستان شریعت کونسل راولپنڈی مسئلہ فلسطین
6497 5857 مسجد اقصی کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت  کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:

’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔

 احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق ﷜کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو  فتح کیا تو سیدنا عمر ﷜نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ  کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ  کا ایک  مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ  نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے  تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ  چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ  نےیہ مسئلہ پیدا کر کے  گویا اسلام  کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں  اسرائیل کے قیام کےبعد  یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے  فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے  دخل کر کے انہیں  کمیپوں  میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے  پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔  دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ  نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ  کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی  مسلمان شہید ، زخمی  یا بے گھر ہوچکے ہیں  اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر  قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔چند سالوں سے  جدید  مسلم  مفکرین  مسجد اقصیٰ کی تولیت  کے بارے میں انحراف کاشکار ہیں اور  وہ  مسلمانوں کی بجائے  یہودیوں کےلیے  مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حق سمجھتے ہیں ۔ جس میں  مولانا   زاہد الراشدی صاحب کے بیٹے   جاوید احمد غامدی  کے شاگر عمار خاں ناصر نےاپنے  مضامین میں یہودیوں کو بھی مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حقدار ٹھرایا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مسجد اقصیٰ کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ ‘‘ میں  جناب ڈاکٹر  مفتی  عبدالواحد صاحب نے عمار خان ناصر کے  موقف اور انکےدلائل کا علمی اور سنجیدہ انداز میں تجزیہ کیا  ہے اور ان کی منحرف فکر  کادلائل سے جائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کےقبلۂ اول  کو آزاد  اور دنیا بھر کےمظلوم مسلمانوں کی مددفرمائے۔یہ کتاب ہذا کا برقی ایڈیشن ہے  جس  کتاب وسنت  سائٹ کے قارئین کےلیے  پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

دار الامین لاہور مسئلہ فلسطین